Professional Documents
Culture Documents
Mera Bastta
Mera Bastta
میرے محلے میں ایک امیر زادے رہتے ہیں ۔میں نے جب
باتوں باتوں میں ان سے اپنے بستے کی بابت بات کی
تو کہنے لگے کہ بستہ تو ان کا بھی کافی بھاری ہے مگر
ان کے ابو انہیں کار پر سکول چھوڑ آتے ہیں ۔مجھے
کہنے لگے کہ تم بھی اپنے ابو سے کہو کہ وہ تمہیں بھی
تمہارے بستے سمیت سکول چھوڑ آیا کریں ۔میں نے
ان سے کہا کہ جناب میرے ابو تو منہ نہار کھیتوں میں
ہل چلنے کے لیے چلے جاتے ہیں ،شام کو تھکے ہارے
گھر لوٹتے ہیں ۔میں اتنا بے وقوف نہیں ہوں کہ ان کی
مشکلت سمجھے بغیر ان سے مطالبہ شروع کر
دوں ۔آپ کے ابو تو سارا دن فارغ رہتے ہیں ۔وہ ایک
زمیندار ہیں ۔اس لیے وہ شائد کام کرنے کی ضرورت
بھی محسوس نہیں کرتے ۔آپکے ابو سے میرے ابو کا
معاملہ تو بالکل ہی مختلف ہے ۔پھر آپ انگریزی
سکول میں پڑھتے ہیں اور میں ٹاٹ سکول میں ۔میں
نے مزید کہا کہ جناب آپ جیسے تو شائد ملک میں ایک
فی صد بھی لوگ نہ ہوں ۔زیادہ تعداد تو معاشرے میں
میرے جیسے تو شائد کے زور پر اپنے ہر مسئلے کو حل
کر سکتے ہیں ۔آپ نے ٹیوشن پڑھانے کے لیے ہر
مضمون کا الگ الگ ٹیچر رکھا ہوا ہے ۔ مگر اصل
مسئلہ تو میرا اور میرے جیسے دوسرے لکھوں بچوں
کا ہے ۔ بچوں کے لیے نصاب اور دوسری تعلیمی
پالیسیاں بنانے والے بھی آپ جیسے بچوں کو ہی مد
نظر رکھ کر بناتے ہیں ۔میرے جیسوں کو نہیں ۔ہم تو
شائد ان کی نظروں میں اچھوت ہیں ۔ہمارے لیے بنائے
گئے بے شمار سکولوں میں بیٹھنے کے لیے کمرے نہیں
ہیں۔کمرے ہیں تو چار دیواری نہیں ہے ۔کہیں پنکھے ہیں
12
میں بات ختم کرنے لگتا ہوں تو پھر کوئی نہ کوئی بات
ذہن میں آجاتی ہے ۔مجھے یاد آیا کہ میرے استاد محترم
فرما رہے تھے کہ تمام ترقی یافتہ ممالک کے پرائمری
سطح کے بچوں کو فقط اوقات مدرسہ میں ہی سب
کچھ پڑھایا جاتا ہے ۔ان کو گھر میں کرنے کے لیے کام
35
عي ّت ِهِ
ن َر ِ سئ ُوْ ٌ
ل عَ ْ م ْ م َراٍع وَک ُل ّک ُ ْ
م َ ک ُل ّک ُ ْ
یہ تعلیم بھی ہمیں معلم اخلق شارع علی بہ السببلم ن بے
عطا کی ہے۔ ہماری تہذیب و ثقافت میں معاشببرے ک بے
بزرگ ہمببارا مشببترک اثبباثہ ہوتے ت ھے۔ نئی نسببل کببی
اٹھان ان بزرگوں کی آغوش عاطفت میں ہوتی ت ھی۔
انہیں یہ حق حاصل تھاکہ اگر کوئی نوجوان اخلقی بببے
راہروی میں مبتل نظبر آتبا تبو وہ اسبے اس کبی روش
بدکے انجام و عببواقب سبے خبببردار کببرے اور اسببلمی
تعلیمات اور اخلقیات سے انحراف پر اس کببے بڑھتببے
42
دوسرے شعر میں علمہ اقبال رحمبۃ اللبہ علیبہ نبے اس
بببات کببا شببکوہ کیببا ہے ک بہ افسببوس عصرحاضببر ک بے
مسلمانوں کی فکر اس قدر جامد ہو گئی ہے کہ انہیببں
اپنے آباؤ اجداد کے شاندار ماضی کے حقائق س بے ب ھی
آگاہی نہیں اور محکومی و تقلید نے ان کے جوہر عمببل
کو کند کر کے رکھ دیا ہے۔