رقص کرنے کا مال حکم جو دریائوں میں ہم نے خوش ہو کے بهنور بانده لیے پائوں میں ان کو بهی ہے کسی بهیگے ہوئے منظر کی تالش بوند تک بو نہ سکےجو کبهی صحرائوں میں جو بهی آتا ہے بتاتا ہے نیا کوئی عالج بٹ نا جائے تیرا بیمار مسیحائوں میں ہم کو آپس میں محبت نہیں کرنے دیتے اک یہی عیب ہے اس شہر کے دانائوں میں مجو سے کرتے ہیں قتیل اس لیے کچو لوگ حسد کیوں میرے شعر ہیں مشہور حسینائوں میں