مشہور مجاہد اور آخری عثمانی خلیفہ کے داماد غازی انور پاشا ترکی کی اُن عظیم المرتبت ہستیوں میں سے ایک ہیں جن کی زندگی دشمنانِ اسلام کے خلاف رزم آرائی کرتے ہوئے گزری تھی۔ آپ 4 اگست 1922 کو موجودہ تاجکستان میں زار روس کی فوجوں کے خلاف لڑتے ہوئے مرتبہ شہادت پر سرفراز ہوئے تھے۔ اپنی شہادت سے ایک دن قبل آپ نے اپنی اہلیہ شہزادی ناجیہ سلطانہ کو اس وقت خط لکھا تھا جا وہ روسی فوجوں کے گھیرے میں آ چکے تھے اور انہیں اپنی شہادت کا یقین ہو چلا تھا، خط کے ہر حرف اور ہر لفظ سے اللہ کی محبت، اسلام سے بے پناہ عقیدت اور اپنی اہلیہ سے بھرپور الفت کا اظہار نمایاں ہے۔ دل کو چھولینے والا یہ خط آج نوے سال بعد بھی نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔
مشہور مجاہد اور آخری عثمانی خلیفہ کے داماد غازی انور پاشا ترکی کی اُن عظیم المرتبت ہستیوں میں سے ایک ہیں جن کی زندگی دشمنانِ اسلام کے خلاف رزم آرائی کرتے ہوئے گزری تھی۔ آپ 4 اگست 1922 کو موجودہ تاجکستان میں زار روس کی فوجوں کے خلاف لڑتے ہوئے مرتبہ شہادت پر سرفراز ہوئے تھے۔ اپنی شہادت سے ایک دن قبل آپ نے اپنی اہلیہ شہزادی ناجیہ سلطانہ کو اس وقت خط لکھا تھا جا وہ روسی فوجوں کے گھیرے میں آ چکے تھے اور انہیں اپنی شہادت کا یقین ہو چلا تھا، خط کے ہر حرف اور ہر لفظ سے اللہ کی محبت، اسلام سے بے پناہ عقیدت اور اپنی اہلیہ سے بھرپور الفت کا اظہار نمایاں ہے۔ دل کو چھولینے والا یہ خط آج نوے سال بعد بھی نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔
مشہور مجاہد اور آخری عثمانی خلیفہ کے داماد غازی انور پاشا ترکی کی اُن عظیم المرتبت ہستیوں میں سے ایک ہیں جن کی زندگی دشمنانِ اسلام کے خلاف رزم آرائی کرتے ہوئے گزری تھی۔ آپ 4 اگست 1922 کو موجودہ تاجکستان میں زار روس کی فوجوں کے خلاف لڑتے ہوئے مرتبہ شہادت پر سرفراز ہوئے تھے۔ اپنی شہادت سے ایک دن قبل آپ نے اپنی اہلیہ شہزادی ناجیہ سلطانہ کو اس وقت خط لکھا تھا جا وہ روسی فوجوں کے گھیرے میں آ چکے تھے اور انہیں اپنی شہادت کا یقین ہو چلا تھا، خط کے ہر حرف اور ہر لفظ سے اللہ کی محبت، اسلام سے بے پناہ عقیدت اور اپنی اہلیہ سے بھرپور الفت کا اظہار نمایاں ہے۔ دل کو چھولینے والا یہ خط آج نوے سال بعد بھی نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔