Professional Documents
Culture Documents
Ghous Pak Ibn Taimia Ki Nazar Me
Ghous Pak Ibn Taimia Ki Nazar Me
Ghous Pak Ibn Taimia Ki Nazar Me
میں سے تھے )بدقسمتی سے بعض اوقات انکے نام لیوا خود ہی اس تاثر کو بڑھاوا دینے کا باعث بن جاتے
ہیں( ،درج ذیل تحریر اس غلط تاثر کے حوالے سے نہایت چشم کشا ھے۔
تحقیق و تدوین :بنیاد پرست
بعض لوگ جو اپنے آپ کو سلفی منهج کی طرف منسوب کرتے هیں یه لوگ تصوف کواسلم کے مقابل ''
اورمخالف ایک الگ مذهب تصور کرتے هیں تصوف کو کفر شرک وبدعت سمجهتے هیں اور بڑے زورشور
سے تمام ذرائع نشر واشاعت استعمال کرکے لوگوں کویه باورکراتے هیں که صوفیه اورتصوف کا سلسله ایک
شرکیه کفریه بدعیه اور خرافات پر مبنی سلسله هے اورصوفیه کرام دین اسلم کے دشمن اور باطل عقائد
رکهنے والے لوگ هیں .اوریه بعض لوگ اپنے سلفی منهج کی بنیاد شیخ السلم ابن تیمیه رح اوران کے شاگرد
ابن قیم رح کی تعلیمات وتحقیقات پر رکهتے هیں اور لوگوں کویه کهتے هیں که ان دو حضرات کا منهج
ومسلک قرآن وسنت کے عین مطابق هے لیکن درحقیقت یه لوگ اپنے اس دعوے میں جهوٹےهیں کیونکه شیخ
السلم ابن تیمیه رح اور ابن قیم رح جن کی تقلیدواتباع کا یه لوگ دعوی کرتے هیں وه تو تصوف اور صوفیه
کرام کی تعریف وتوصیف میں رطب اللسان هیں وه تو صوفیه کو ائمه هدی ائمه حق ائمه اسلم کهتے هیں اور
ان کی اتباع کو باعث سعادت ونجات سمجهتے هیں .قول وفعل کے اس تضا د کو هم کیاکهیں منافقت یا جهالت
یا محض ضد وتعصب ؟ وه تمام امورجن کی وجه سے یه لوگ علماء دیوبند کو اور دیگر صوفیه کو
کافرمشرک کهتے هیں وه سب باتیں بلکه اس سے کهیں زیاده ابن تیمیه رح اور ابن قیم رح کی کتابوں میں
.موجود هیں .مختصرطورپرچند حوالے ملحظه فرمائیں
:تصوف کے بارے میں ابن تیمیه رح کی شهادت
سب سے پهلے صوفی کا نام ابو هاشم الکوفی کو حاصل هوا یه کوفه میں پیدا هوئے اور اپنی زیاده زندگی شام
میں گزاری اور ) 160هہ ( میں ان کی وفات هوئ اور سب سے پهلے تصوف کی نظریات کی تعریف وشرح
ذوالنون المصری نے کی جو امام مالک کے شاگرد هیں اور سب سے پهلے جنید بغدادی نے تصوف کو جمع
اور نشر کیا ۰
:صوفی کی تعریف ابن تیمیه رح کے نزدیک
صوفی حقیقت میں صدیقین کی ایک قسم هے وه صدیق زهد وعبادت کے ساتهہ مشہور هو اس طریقه پر جس
پر دیگر صوفیه نے عبادت وریاضت کی تو ایسے آدمی کو اهل طریق کے یهاں صدیق کها جائے گا جیسے کها
جاتا هے صدیقوآلعلماء صدیقوآللمراء یعنی علماء میں صدیق اور امراء میں صدیق الخ .مجموع الفتاوى 11ـ 17
لفظ فقراورتصوف کی تشریح
لفظ فقر اورتصوف میں جوال ورسول کے پسندیده امور داخل هیں ان پرعمل کا حکم دیاجائے گا ،اگرچہ ان
کانام فقر وتصوف هو،کیونکہ کتاب وسنت ان اعمال کے استحباب پر دللت کرتے هیں لهذا یہ اعمال استحباب
سے خارج نهیں هوں گے نام بدلنے کی وجہ سے ۰جیساکہ فقروتصوف میں اعمال قلوب یعنی باطنی اعمال
توبہ صبر شکر رضا خوف رجاء محبت اور اخلق محمودہ یعنی اچہے اخلق بهی داخل هیں.مجموع الفتاوى
11ــ 28ـ 29
اولیاء ال کی تعریف
اولیاء ال وه مومنین متقین هیں چاهے کوئ ان کو فقیر یا صوفی یا فقیه یا عالم یا تاجر یا فوجی یا کاریگر یا
امیر یا حاکم وغیرہ کهے مجموع الفتاوى جلد 5
اعمال قلوب کی تشریح
وه اعمال قلوب جن کا نام بعض صوفیہ احوال ومقامات یا منازل السائرین الی اللہ یا مقامات العارفین وغیره
رکہتے هیں اس میں سب وہ اعمال هیں جن کو ال ورسول نے فرض کیئے هیں بعض وہ اعمال هیں جو فرض
تو نهیں لیکن پسندیده هیں لهذا ان پر ایمان مستحب اور اول پر ایمان فرض جس نے فرض اعمال پر اکتفاء کیا
وه اابراریعنی نیک لوگوں میں سے اور اصحاب الیمین میں سے هے اور جس نے دونوں کو جمع کیا وه مقرربین
سابقین میں سے هے الخ .مجموع الفتاوى جلد 7صفحه 190
ابن تیمیہ رح اور آئمه تصوف کی تعریف وتزکیہ
سالکین میں سے صراط مستقیم پرچلنے والے جیسے جمهورمشائخ سلف میں سے لفضیل بن عیاض اور ابراہیم
اادہم اور ابوسلیمان دارانی اور معروف کرخی اورسسرری سقطی اورجنید بن محمد وغیرہم رحمہم اللہ هیں یہ
سب بزرگ پہلے زمانے کے هیں اور ان کے بعد کے زمانے کے بزرگوں میں شیخ عبدالقادر جیلنی شیخ حماد
شیخ ابی البیان وغیرہم هیں .یہ سب بزرگ سالک کیلئے یہ جائز نهیں سمجہتے تہے که وه امر ونهی سے باهر
نکل جائے اگرچه سالک ہوا میں اڑے یا پانی پر چلے بلکه سالک کیلئے مرتے دم تک مامورات پر عمل کرنا
اور محظورات کو چہوڑنا فرض هے .اور یہی وه حق ہے جس پر قران وسنت اور اجماع سلف دللت کرتے
هیں اور اس طرح کی نصیحتیں ان بزرگوں کی کلم بہت زیادہ هیں .مجموع الفتاوى جلد 10صفحه 516ـ
517
ابن تیمیه رح کے نزدیک شیخ عبدالقادر جیلنی اور شیخ جنید بغدادی تصوف کے امام هیں
آئمہ تصوف میں سے اور پہلے زمانے کے مشہور مشائخ میں سے جنید بغدادی اور ان کے پیروکارهیں اور
شیخ عبد القادر جیلنی اور ان جیسے دیگر بزرگ یہ بزرگ امر ونہی کو سب سے زیاده لزم پکڑنے والے تہے
اور لوگوں کو بهی اس کی وصیت کرتے تهے الخ مجموع الفتاوى جلد 8ــ 369ابن تیمیه رح فرماتےهیں که
جنید بغدادی اور ان جیسے دیگر شیوخ آئمہ هدی هیں اور جو اس بارے میں ان کی مخالفت کرے وه گمراه هے
۰مجموع الفتاوى جلد 5صــ . 321اور اپنی کتاب االفرقان میں بهی شیخ السلم نے جنید بغدادی کو ائمہ هدی
میں کها الفرقان صفحه 98اورشیخ عبد القادر جیلنی کے بارے میں کها که وه اتباع شریعت میں اپنے زمانه
کے سب بڑے شیخ تهے .مجموع الفتاوى جلد 10صــ 884اور فرمایاکه صوفیہ میں سے جو بہی شیخ جنید
بغدادی کے مسلک پر چلے گا وه هدایت ونجات وسعادت پائے گا ( مجموع الفتاوى جلد 14ص 355ابن تیمیہ
رح کے نزدیک علماء تصوف مشائخ اسلم اور ائمہ هدایت هیںمجموع الفتاوى جلد 2ص 452ـ
فقیر افضل هے یا صوفی ؟
شیخ السلم فرماتے هیں که اس بارے میں اختلف هواهے که صوفی افضل هے یا فقیر ایک جماعت نے
صوفی کو ترجیح دی جیسے ابوجعفر سهروردی وغیره نے اور ایک جماعت نے فقیر کو صوفی پر ترجیح دی
اور تحقیقی بات یہ هے کہ جوان دونوں زیادہ متقی هے وه افضل ہے الخمجموع الفتاوى جلد 11ص 22شیخ
السلم فرماتے هیں صوفیہ کرام کے الفاظ و اصطلحات ان کے علوہ اور کوئ نہیں جانتا -مجموع الفتاوى
جلد 5ص 79
صوفیه کے کلم کی تشریح
صوفیه کے کلم کچہه عبارات ظاهری طور پر سمجهہ میں نهیں آتی بلکہ بعض مرتبہ تو بهت غلط عبارت
نظر آتی هے لیکن اس کو صحیح معنی پر حمل کیا جا سکتا هے لهذا انصاف کا تقاضہ یہ هے که ان عبا رات
سے صحیح معنی مراد لیا جائے جیسے فناء ،شہود،اورکشف وغیرہ مجموع الفتاوى جلد ص 337
ابن تیمیہ رح کے نزدیک فناء کے اقسام
فناء کی تین 3قسمیں هیں ایک قسم کاملین کی هے انبیاء اور اولیاء میں سے دوسری قسم هے قاصدین کی
اولیاء وصالحین میں سے اور تیسری قسم هے منافقین وملحدین کی الخ شیخ نےاس کے بعد ان تینوں اقسام کی
تعریف وتفصیل ذکر کی دیکہئے .مجموع الفتاوى جلد 10ص 219
صوفیہ کرام کی طرف لوگوں نے باطل عقائد بہی منسوب کئے هیں
شیخ السلم فرماتے هیں کہ اهل معرفت صوفیہ میں سے کسی ایک کا بهی یہ عقیده نهیں هے کہ ال تعالی اس
میں یا اس کے علوه دیگر مخلوقات میں حلول واتحاد کر گیاهے ،اور اگر بالفرض اس طرح بات ان اکابر
شیوخ کے بارے میں نقل کی جائے تو اکثر اس میں جہوٹ هوتاہے ،جس کو اتحاد وحلول کے قا ئل گمراہ
لوگوں نے ان صو فیہ کرام کی طرف منسوب کیاہے ،صوفیہ کرام اس قسم کے باطل عقائد سے بری هیں ..
مجموع الفتاوى جلد 11ص 75 - 74
صوفیہ کرام عقیدہ حلول سے بری هیں
صوفیہ کرام جو امت کے نزدیک مشہور هیں وه اس امت سچے لوگ هیں وه حلول و اتحاد وغیرہ کا عقیده
نهیں رکہتے بلکه لوگوں کو اس سے منع کرتے هیں اور اهل حلول کی رد میں صوفیہ کرام کا کلم
موجودهے ،اور حلول کے عقیده کو ان نا فرمان یا فاسق یا کافر لوگوں نے اختیار کیا جنہوں نے صوفیہ کرام
کے ساتهہ مشابہ ت اختیارکی اور ظاہری طور پر ولیت کے دعوے کیئے الخ مجموع الفتاوى جلد 15ص 427
صوفیہ کرام کفر سے بری هیں
اگر ان لوگوں کی تکفیر کی جائے تو لزم آئے گا بهت سارے شافعی مالکی حنفی حنبلی اشعری اہل حدیث اهل
تفسیر اور صوفیہ کی تکفیر حالنکہ باتفاق مسلمین یہ سب لوگ کافر نهیں تہے ..مجموع الفتاوى جلد 35ص
101
شیخ السلم کے شاگرد رشید حافظ صوفی ابن القیم رح کا کلم تصو ف کے بارے میں علم تصوف بندوں کے
اشرف وافضل علوم میں سے ہے علم توحید کے بعد اس سے زیاده اشرف کوئ نہیں ہے اور یہ علم تصوف
شریف نفوس کے ساتهہ هی مناسبت رکہتا ہے ..طریق الهجرتین ص 261 --260
صوفیہ کے اقسام
صوفیہ کی تین 3قسمیں هیں 1صوفیہ اارزاق 2،صوفیہ رسوم 3،اور صوفیہ حقائق ،پهلے دو 2فریق
جوهیں سنت وفقہ کا علم رکهنے والے لوگ ان کی بدعات کو جانتے هیں ،اور جہاں تک تعلق صوفیہ حقائق کا
تو صوفیہ حقائق وہ لوگ هیں جن کے سامنے فقهاء ومتکلمین کے سر جهکے هوئے هیں اور حقیقت میں
..صوفیہ حقائق هی علماء اور حکماء هیں ..شرح منازل السائرین
صوفیہ و فقراء کے اقسام ابن القیم رح کے نزدیک
پهر ان کی دو 2قسمیں هیں صوفیہ اور فقراء پهر اس میں اختلف هے کہ صوفیہ کو فقراء پر ترجیح هے
یافقراء کو صوفیہ پریا دونوں برابر هیں ،اس بارے میں تین 3اقوال هیں 1 .ایک جماعت نے صوفی کو
ترجیح دی اور یہ اکثر اهل عراق کا قول هے اور صاحب کتاب ،العوارف ،کابهی یہی قول هے ،اور انهوں
نے کها کہ فقیر کی جهاں انتهاء هوتی هے وهاں سے صوفی کی ابتدا هوتی هے 2 ..ایک جماعت نے فقیر کو
ترجیح دی ،اور فقر کو تصوف کا للب لباب اور ثمره قرار دیا اور اکثر اهل خراسان کاقول هے 3..اور ایک
جماعت کی رائے یہ هے کہ فقر اور تصوف ایک هی چیز هے ،اور اهل شام کا قول هے ..مدارج السالكین ج
2ص 368
عارف بال کی تعریف
بعض سلف نے کها که عارف کی نیند بیداری هوتی هے ،اس کے سانس تسبیح هوتی هے ،اور عارف کی نیند
غافل کی نماز سے افضل هے ،عارف کی نیند بیداری کیوں هوتی هے؟ اس لیئے که اس کا دل زنده اور بیدار
هوتاهے اور اس کی آنکهیں سوئی هوتی هیں اور اس کی روح عرش کے نیچے اپنے رب اور خالق کے سامنے
سجده ریز هوتی هے جسم اس کا فرش پر هوتاهے اور دل اس کا عرش کے ارد گرد هوتا هے..مدارج السالكین
ج 3ص 335سبحا ن ال عا رف کی یہ حالت وتعریف زندگی میں پهلی مرتبہ صوفی ابن القیم رح کی کتا ب
میں دیکهی ۰فجزاه ال خیرالجزاء علی هذه الفوائد الرائعہصوفیہ کی عبارات و اصطلحات کو جا ننا هر کس و
نا کس کا کام نهیں صوفی ابن القیم رح فرماتے هیں خوب جان لو کہ صوفیہ کرام کی زبان میں جو استعارات
هوتے هیں اتنے کسی اور جماعت کی زبان میں نهیں هیں ،عام بول کر خاص مراد لینا ،لفظ بول کر اس کا
اشاره وکنایہ مراد لینا حقیقی معنی مراد نہ لینا وغیره ،اس لیئے صو فیہ کرام فرماتے هیں کہ هم اصحاب اشاره
هیں اصحاب عباره نهیں هیں ،لهذا ایک جماعت نے ان صوفیہ کرام کی ظاهری عبارات کو لیا اور ان کو
بدعتی و گمراه قرار دیا ،اور ایک جماعت نے ان عبارات و اشارات کے اصل روح ومغز ومقاصد کو دیکها
اور ان کو صحیح قرار دیا ۰مدارج السالكین ج 3ص 330
صوفیہ کرام نے مجمل ومتشابہ الفاظ بول کر صحیح معانی مراد لیئے هیں لیکن جاهل لوگوں نے ان الفاظ
کےسمجهنےمیں غلطی کی
خبردار هو کر خوب جان لو کہ صوفیہ کرام کی اصطلح میں جو مجمل ومتشابہ الفاظ واقع هوئے هیں وه
اصل آزمائش هے ،کم علم اور ضعیف معرفت وال آدمی جب وہ الفاظ سنتاهے ،تو وه اس کو حلول اتحاد
وشطحات سمجهہ لیتا هے ،حالنکہ صوفیہ عارفین نے اس قسم کے الفاظ بول کر فی نفسہ صحیح معانی مراد
لیئے هیں ،جاهل و ان پڑه لوگوں نے ان کی صحیح مطلب ومراد سمجهنے میں غلطی کی ،اور صوفیہ کرام کو
ملحد و کا فر قرار دیا .مدارج السالكین ج 3ص 151
صوفی ابن القیم رح کے نزدیک فناء کی تعریف
فناء کا لفظ جو صوفیہ کرام استعمال کرتےهیں ،اس کا مطلب یہ هے کہ بنده کی نظروں سے سب مخلوقات
دور هو جائیں اور افق عدم میں غائب هو جائیں جیسا کہ پیدا هونے سے پهلے تهیں ،اور صرف حق تعالی کی
ذات اس کی نظروں میں باقی رهے ،پهر تمام مشاهدات کی صورتیں بهی اس کی نظروں سے غائب هو
جائیں ،پهر اس کا شهود بهی غائب هو جائے ،اور صرف حق تعالی کا مشاهده کرے .حقیقت اس کی یہ هے
کہ هر وه چیز جو پهلے موجود نهیں تهی اس کی نظروں سے فناء هو جائے اور صرف حق تعالی عزوجل ولم
یزل کی ذات عالی اس کی نظروں کے سامنے رهے ۰اور خوب جان لو کہ اس فناء سے ان کی مراد یہ نهیں
هے کہ ال تعالی کے سوا هر چیز کا وجود خارج میں حقیقاتا فناء هو جائے ،بلکہ مطلب یہ هے کہ اس بنده کے
سحس اورنظروں سے یہ سب چیزیں غائب هو جائیں فقط مدارج السالكین ج 1
علم اللدرنی کی تعریف
علم لدنی عبودیت ،اتباع ،صدق مع ال ،اخلص ،علوم نبوت حاصل کرنے میں کو شش ،اور ال کے رسول
صلی ال علیہ وسلم کی کامل اتباع کا ثمره هے ،ایسے بنده کیلیئے کتاب وسنت کی فهم کا خصوصی دروازه
کهول دیا جاتاهے الخ مدارج السالكین ج 2ص 457
فراست کی تعریف
فراست ایک نور هے جس کو ال تعالی بنده کے دل میں ڈالتا هے ،جس کے ذریعه سے بنده حق و باطل ،حالی
و عاطل ،صادق و کاذب کے درمیان فرق کرتا هے الخ مدارج السالكین ج 2ص 483ابن تیمیہ رح تبرک کو
جائز کهتے هیں اور اس کو امام احمد بن حنبل رح کی طرف منسو ب کرتے هیں فرمایاکہ امام احمد وغیره نے
منبر نبوی اور لررمانہ نبوی صلی ال علیه وسلم سے تبرک کو جائز قرار دیا ۰اقتضاء الصراط المستقیم ابن
تیمیہ رح قرآن اور آثار النبی صلی ال علیہ وسلم کے ساتهہ تبرک کو جائز کهتے هیں اگرکوئ آدمی کسی برتن
یا تختی پر کچهہ قرآن یا ذکر لکهہ دے اور اس کو پانی وغیره سے مٹاکر پی لے ،تو اس میں کوئ حرج نهیں
هے ،امام احمد وغیره نے بهی اس بات کی تصریح کی هے ،اور ابن عباس رضی ال عنهما سے منقول هے که
وه قرآن و ذکر کے کلمات لکهتے تهے اور بیمار لوگوں کو پلنے کا حکم کرتے تهے ،اس میں دلیل هے برکت
کی ،اور وه پانی بهی بابرکت هے جس سے آپ صلی ال علیہ وسلم وضو فرمایا اور حضرت جابر رض پر
چهڑ ک دیا کیوں کہ وه بیمار تهے ،اور سب صحابہ کرام رض اس سے تبرک حاصل کرتے تهے مجموع الفتاوى
ج 12ص 599ابن تیمیہ رح لسبحہ یعنی دانوں والی تسبیح استعمال کرنے کو جائز اور صحابہ رض کا عمل
بتلتے هیں انگلیوں کے ساتهہ تسبیح شمار کرنا سنت هے ،اور کهجوروغیره کی گٹهلیوں اورکنکریوں وغیره
کے ساتهہ بهی تسبیح پڑهنا جائزهے ،بعض صحابہ رض بهی اس طرح کرتے تهے ،اور آپ صلی ال علیہ وسلم
نے لام المومنین کو کنکریوں کے ساتهہ تسبیح پڑهتے دیکها تو آپ نے اس کی تائید کی منع نهیں کیا ،اور
حضرت ابو هریره رض کے بارے میں روایت هے کہ وه بهی اس کے ساتهہ تسبیح پڑهتے تهے ،اور وه تسبیح
جو دهاگے میں دانے وغیره ڈال کر بنائ جاتی هے ،بعض نے اس کو مکروه کها هے اوربعض نے مکروه
نهیں کها ،شیخ السلم فرماتے هیں کہ اگر نیت اچهی هو تویہ تسبیح یعنی دهاگے میں دانے وغیره ڈال کر جو
بنائ جاتی هے یہ جائزهے مکروه نهیں هے ..مجموع الفتاوى ج 22ص 6
ابن تیمیہ رح نماز میں بهی لسبحہ یعنی تسبیح استعمال کرنے کو جائز کهتے هیں
سوال ۰ایک آدمی نمازمیں قرآن پڑهتاهے اور تسبیح کے ساتهہ شمار کرتا هے کیا اس کی نماز باطل هو گی یا
نهیں ؟جواب ۰اگر سوال سے مراد یہ هے که وه آیات شمار کرتاهے یا ایک هی سورت مثال کے طور قل
هوال احد کا تکرارشمار کرتاهے تسبیح کے ساتهہ تو یہ جائز هے اس میں کوئ حرج نهیں هے ،اور اگر
سوال سے کچهہ اور چیز مراد هو تو اس کو بیان کردیں ۰وال اعلم مجموع الفتاوى ج 22ص 625
میت کے لیئے ایصا ل ثواب جا ئز هے
سوال ۰اگر میت کو تسبیح تحمید تهلیل تکبیر کا ثواب هدیہ کر دیاجائے تواس کو ثواب پہنچتا هے یا نهیں ؟
جواب ۰میت کو اگر اس کے اهل وعیال وغیره تسبیح تکبیر اور تمام اذکا ر کا ثواب هدیہ کردیں تو وه اس کو
پہنچ جاتاهے وال اعلم ۰مجموع الفتاوى ج 24ص 321-324میت کیلئے کلمہ طیبہ 70هزار مرتبہ پڑهنا
جائز هے
سوال ۰کیامیت کیلئے کلمہ طیبہ 70هزار مرتبہ پڑهہ کر اس کو بخش دیا جائے تو اس کو جہنم سے براءت
حاصل هو جائے گی یہ حدیث صحیح هے یا نهیں ؟اور اگر اس کا ثواب میت کو بخش دے تو اس کو پہنچتا هے
یا نهیں ؟ جواب ۰اگر اس طرح 70هزار دفعہ یا کم یا زیاده پڑهہ کر میت کو بخش دیا جئے تو اس کو ثواب
پہنچتا هے اور ال تعالی میت کو اس سے نفع دیتے هیں ،باقی یہ حدیث نہ صحیح هے نہ ضعیف یعنی حدیث
نهیں هے وال اعلم ۰مجموع الفتاوى ج 24ص 324
هر قسم کے نیک اعما ل کا ثواب میت کو پہنچتا هے
قرآن مجید کی تلوت اور صدقہ وغیرها نیک اعمال کا جهاں تک تعلق هے تو علماء اهل سنت کا اس میں کوئ
اختلف نهیں کہ عبادات ماسلریہ جیسے صدقہ ،عتق وغیره کا ثواب اس کو پہنچتا هے ،جیسا کہ دعا اور استغفار
اور نماز جنازه اور اس کے قبر کے پاس دعا کا ثواب بهی اس کو پہنچتاهے .هاں عبادات بدسنریہ روزه نماز
قراءت کی ثواب میں اختلف هواهے ،لیکن صواب اور صحیح با ت یہ هے کہ تمام نیک اعما ل کا ثواب میت
کو پہنچتا هے ،اور هر مسلمان کی طرف سے چاهے وه میت کا رشتہ دار هو یا غیر هو میت کو جو کچهہ
بخشا جا تا هے میت کو اس سے نفع هو تا هے ،جیسا کہ اس پر نماز جنازه پڑهنے اور اس کے قبر کے پا س
دعا کرنے سے اس کو نفع هوتا هے ۰۰مجموع الفتاوى ج 24ص 366-367
ابن تیمیہ رح اور با طنی علم
علم باطن قلوب کے ایمان و معارف واحوال کا علم هے اوروه علم هے با طنی ایمان کے حقائق کا اور یہ باطنی
علم اسلم کے ظا هری اعمال سے افضل واشرف هے .ألفرقان ص 82
اور صوفیہ میں بعض حضرت علی رض کو علم با طنی میں فضیلت دیتے هیں جیسا شیخ حربی اوردیگر کا
طریقہ هے اور یہ لوگ دعوی کرتے هیں کہ حضرت باطنی علوم کے سب سے بڑے عا لم هیں اور حضرت ابو
بکر رض ظاهری علوم کے سب سے بڑے عالم هیں ،سان لوگوں کی رائے محققین و ائمہ صوفیہ سے مختلف
هے ،کیونکہ محققین صوفیہ کا اتفاق هے کہ باطنی علوم کے سب بڑے عالم ابوبکر صدیق رض هیں ،اور اهل
سنت والجماعت کا اتفاق هے کہ ابوبکر صدیق رض امت میں ظاهری وباطنی علوم کے سب سے بڑ ے عالم
هیں اور اس کے اوپر ایک سے زائد علماء نے اجماع نقل کیا هے ..مجموع الفتاوى ج 13ص 237
اولیاء کے کرامات و مکاشفات
فرماتے هیں کہ اهل سنت والجماعت کے اصول میں سے هے اولیاء ال کی کراما ت کی تصدیق کرنا اور جو
کچهہ ان کے هاتهو ں پر خوارق عادات صادر هوتے هیں مختلف علوم ومکا شفات میں اور مختلف قدرت و تا
ثیرات میں ان کی تصدیق کرنا الخ مجموع الفتاوى ج 3ص 156اولیاء کی ایک کرامت مردوں کو زنده کرنا
هےشیخ السلم فرماتے هیں کہ کبهی مردوں کو زنده کرنا انبیاء کے متبعین یعنی اولیاء کے هاتهہ پر بهی هوتا
هے ،جیسا کہ ساس امت کی ایک جماعت کی هاتهوں پر یہ کرامت صادر هوئ الخ كتا ب النبوات ص 298
اسی کتاب میں فرماتے هیں کہ مردوں کو زنده کرنا تو اس میں بهت سارے انبیاء وصلحاء شریک هیں كتا ب
النبوات ص 218
ایک آدمی کا گدها راستے میں مر گیا لاس کے ساتهیوں نے لاس کو کها کہ آ جاوء هم اپنی سواریوں پر تیرا
سامان رکهتے هیں لاس آدمی نے اپنے ساتهیوں کو کہا تهوری دیر کیلئے مجهے مهلت دو ،پهر لاس آدمی نے
اچهے طریقہ سے وضو کیا اور دو رکعت نماز پڑهی ،اور ال تعالی سے دعا کی تو ال نے اس کے گدهے کو
زنده کر دیا پس اس آدمی نے اپنا سامان اس پر رکهہ دیا ۰مجموع الفتاوى ج 11ص 281
.شیخ السلم اور سماع موتی
سوال ۰کیا میت قبر میں کلم کرتاهے؟جواب ۰جی هاں میت قبر میں کلم کرتاهے ،اور جو اس سے با ت
کرے تو سنتا بهی هے جیسا که صحیح حدیث میں هے ،انهم یسمعون قرع نعالهم ،اور صحیح حدیث میں هے
کہ میت سے قبر میں سوال کیا جاتا هے اور اس سے کها جاتا هے امن ریبک ؟ وما دیلنک ؟ وامن نبی ا
ک ؟ الخ
مجموع الفتاوى ج 4ص 273کبهی میت کهڑا هوتا هے ،اور چلتا هے ،اور کلم بهی کرتا هے ،اور چیخ بهی
مارتا هے ،اور کبهی مرده قبر سے با هر بهی دیکها جا تا هے الخ مجموع الفتاوى ج 5ص 526شیخ السلم
کے شا گرد ابن لمفسلح فرماتے هیں کہ همارے شیخ یعنی ابن تیمیہ نے فرمایا کہ اس با رے میں بهت ساری
احادیث آئ هیں کہ میت کے جو اهل وعیال و اصحاب دنیا میں هوتے هیں لان کے احوال میت پر پیش هوتے
هیں اور میت اس کو جانتا هے ،اور اس بارے میں بهی آثار آئ هیں کہ میت دیکهتا هے ،اور جو کچهہ میت
کے پاس هوتا هے اس کو وه جانتا هے ،اگر اچها کام هو تو اس پر میت خوش هوتا هے اور اگر برا کا م هو تو
میت کو اذیت هو تی هے ۰كتا ب الفروع ج 2ص 502موت کے بعد خواب میں شیخ السلم کا مشکل مسائل
حل کر ناابن القیم رح فرماتے هیں کہ مجهے ایک سے زیاده لوگوں نے بیان کیا جو کہ شیخ السلم کی طرف
مائل بهی نهیں تهے ،انهوں نے شیخ السلم کو موت کے بعد خواب میں دیکها اور فرائض وغیره کے مشکل
مسائل کے بارے میں سوال کیا تو شیخ السلم نے ان کو درست و صحیح جواب دیا ،اور یہ ایسا معاملہ هے
کہ ساس کا انکار لوهی آدمی کرے گا جو کہ اارواح کے احکام واعمال سے لوگوں سب سے بڑا جاهل هو ۰كتا ب
الروح ص 69تنبیهکتاب الروح ،ابن القیم رح کی کتا ب هے اس کتا ب میں ارواح واموات کے جو حالت
وواقعات بیان هوئے هیں کسی اور کتاب میں اتنی تفصیل آپ کو نهیں ملے گی ،اور اس کتاب وه سب کچهہ
هے جس کی وجہ سے نام نهاد اهل حدیث اور سلفی دیگر علماءکو مشرک وبدعتی کهتے هیں ،اسی لیئے تو
حید وسنت کے ان نام نهاد علمبرداروں نے جب اس کتاب کو دیکها تو اس کا انکار کر دیا اور کها کہ یہ سلفیہ
کے امام ابن القیم رح کی کتاب نهیں هے بلکہ لان کی طرف منسوب کی گئ هے ،حقائق کا انکارکرکے جاهل
آدمی کو تو منوایا جا سکتا هے لیکن اهل علم کے نزدیک اس کی کوئ حیثیت نهیں هے ،یہ کتاب درحقیقت ابن
القیم رح هی کی هے = 1،جتنے بهی کبار علماء مثل حافظ ابن حجر وغیره نے ابن القیم کا ترجمہ وسیرت
ذکرکی هے سب نے ان کی تا لیفات میں ،کتاب الروح ،کابهی ذکرکیاهے اور کسی نے بهی اس اعتراض نهیں
کیا = 2،اورسب سے بڑهہ کر یہ کہ خود ابن القیم رح نے اپنی دیگر کتابوں میں ،کتاب الروح ،کا حوالہ دیا
هے مثل اپنی کتا ب ،جلء االفهام ،باب نمبر چهہ ۶میں حضرت ابوهریره رض کی حدیث ،اذا اخرجت رولح
المومن الخ پر کلم کرتے هوئے ابن القیم رح نے کها کہ میں نے ساس حدیث اور اس جیسی دیگر احادیث پر
تفصیلی کلم اپنی ،کتاب الروح ،میں کیاهے ،اب اس کا کیا جواب هو گا ؟ = 3حافظ ابن حجر رح کے شاگرد
علمہ بقاعی نے بهی یہ شهادت دی کہ یہ ابن القیم کی کتاب هے اور انهوں نے اس کا خلصہ بهی " سلرالروح"
کے نام سے لکها = ۰4ابن القیم رح کتاب الروح میں جا بجا اپنے شیخ ابن تیمیہ رح اقوال وتحقیقات بهی ذکر
کرتے هیں جیسا کہ اپنی دیگر کتابوں میں ان کی یهی عادت مالوفہ هے ۰
ابن تیمیہ رح کا کشف اور لوح محفوظ پر اطلع
ابن قیم رح شیخ السلم کی باطنی فراست کا تذکره کرتے هوئے فرماتے هیں کہ میں نے شیخ السلم کی
فراست میں عجیب عجیب امور دیکهے اور جو میں نے مشا هده نهیں کیئے وه بهت بڑے هیں اور ان کی
فراست کے واقعات کو جمع کرنے کیلئے ایک بڑا دفتر چا ئیے ،فرمایا کہ ابن تیمیہ رح نے 699،،هجری ،،
کے سال اپنے ساتهیوں کو خبر دی کہ ،ملک شام ،میں تاتاری داخل هوں گے اور مسلمانوں کے لشکرکو فتح
ملے گی اور ،سدامشق ،میں قتل عام اور قید وبند نهیں هو گا اور یہ خبر ابن تیمیہ رح نے تاتاریوں کی تحریک
سے پهلے دی تهیپهر ابن تیمیہ رح نے لوگوں کو خبر دی 702،،هجری ،،میں جب تاتا ریوں کی تحریک
ک شام میں داخل هونے کا اراده کیا تو شیخ السلم نے فرمایا کہ تاتاریوں کو شروع هوئ اور انهوں نے مل س
شکست و هزیمت هو گی اور مسلمانوں کو فتح ونصرت ملے گی اور شیخ السلم نے یہ بات قسم اٹها کر
کهی ،کسی نے کها ان شاء ال بهی بولیں تو فرما یا ان شاء ال یقیناا ۰ابن القیم رح فرماتے هیں کہ میں نے
شیخ السلم سے سنا فرمایا کہ ،جب انهوں نے مجهہ پر بهت زیاده اصرار کیا تو میں نے کها کہ مجهہ پر
زیاده اصرار نہ کرو ال تعالی نے ،،لوح محفوظ ،،پر لکهہ دیا هے کہ تاتاریوں کو ساس مرتبہ شکست هو گی
اور فتح مسلمان لشکروں کی هو گی ،اور ایسا هی هوا الخ ابن القیم رح فرماتے هیں کہ مجهے کئ مرتبہ ابن
تیمیہ رح نے ایسے با طنی امور کی خبر دی جو میرے سا تهہ تهی میں نے صرف اراده کیا تها زبان سے نهیں
بول تها ،اور مجهے بعض ایسے بڑے واقعات کی بهی خبر دی جو مستقبل میں هونے والے تهے ،ان میں سے
بعض تو میں نے دیکهہ لیئے هیں باقی کا انتظار کر ها هوں ،اور جو کچهہ شیخ ال سلم کے بڑے اصحاب نے
مشاهده کیا هے وه لاس سے ،دوگنا ،هے جو میں نے مشاهده کیا ۰۰مدارج السا لكین ج 2ص 489-490
فـــائـده
مدارج السالکین ،ابن القیم رح کی کتاب هے اور یہ کتاب شرح هے کتا ب ،امناسزلل السا ئرین ،کی اور اس کتا
ب کے مصنف کا نا م هے علمہ ابو اسما عیل عبدال بن محمد االنصاری الهروی الحنبلی الصوفی اوران کی یہ
کتاب علم تصوف اور مسائل تصوف پر مشتمل هے ،ابن القیم رح نے اس کتا ب کی شرح ۳جلدوں میں لکهی
اور اس صوفی بزرگ کی بڑی تعریف کی اور اس صوفی عالم کو شیخ السلم کا لقب دیا اور جنت میں لاس
کے ساتهہ جمع هو نے کی دعا کی اور اپنے آپ کو اس کا لمرید کها الخ لهذا جو لوگ تصوف کو شرکت و
بدعت اور صوفیہ کو مشرک کہتے هیں لان کے سان بکواسا ت سے ابن تیمیہ رح اور ابن القیم رح کیسے محفوظ
هوں گے ؟ کیونکہ دونوں استاد شاگرد صوفی هیں اور شاگرد استاد سے بهی بڑا صوفی هے کما ل یخفی علی
العلما ء
خواب میں ال تعالی کی زیا رت
شیخ السلم فرماتے هیں کہ جس نے خواب میں ال تعالی کو دیکها تو دیکهنے وال اپنی حالت کے مطا بق ال
تعالی کو کسی صورت میں دیکهے گا ،اگر وه آدمی نیک هے تو ال تعالی کو اچهی صورت میں دیکهے گا ،
اسی لیئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ال تعالی کو خو بصورت اور بهترین صورت میں دیکها ۰مجموع
الفتا وى ج 5ص 251
شیخ السلم کا مخصوص وظیفہ مخصوص وقت میں
حافظ عمر بن علی االابرزار شیخ السلم کے شاگرد هیں وه فرماتے هیں کہ میں نے شیخ السلم کی یہ عادت
دیکهی کہ ،نماز فجر کے بعد بغیر ضرورت کوئ ان سے بات نهیں کرتا ذکر میں مشغول رهتے بعض دفعہ ان
کے ساتهہ بیٹها هوا آدمی بهی لان کا ذکر سنتا ،اور اس دوران کثرت سے آسمان کی طرف نظر پهیرتے تهے ،
طلوع شمس تک ان کا یهی طریقہ هوتا تها ۰اور میں جب ،سدامشق ،میں مقیم تها تو دن و رات کا اکثر حصہ
شیخ السلم کے ساتهہ گذرتا ،مجهے اپنے قریب بٹها تے تو اس وقت میں ان کا ذکر وتلوت سنتا ،میں نے
دیکها کہ وه تکرار کے ساتهہ سورت فاتحہ پڑهتے تهے ساس سارے وقت میں یعنی نمازفجر کے بعد سے لے کر
طلوع شمس تک ۰تومیں نے اس بات میں غور کیا کہ شیخ السلم نے صرف اسی سورت کا وظیفہ کیوں
لزم پکڑ اهے ؟ تو میرے اوپر ظاهر هوا وال اعلم کہ شیخ السلم کا اراده یہ تها اس کی تلوت سے ان تمام
فضائل کو جمع کرلے جو احادیث میں وارد هوئ هیں ،اوروه جو علماء نے ذکر کیاهے کہ ،کیا اس وقت میں
مسنون اذکار کو تلوت قرآن پر مقدم کرنا مستحب هے یا تلوت کو اذکار پر ؟ تو شیخ السلم نے سورت فاتحہ
کی تکرار کو اس وقت میں وظیفہ مقر ر کیا تاکہ دونوں اقوال کو جمع کرلیں اوریہ شیخ السلم کی کمال
ذهانت اور پختہ بصیرت تهی ۰۰ألعلم العلیه فى مناقب ابن تیمیة ج 1ص 38یقینا شیخ السلم نے اس خاص
وقت میں اپنے لیئے جو خاص وظیفہ مقر ر کیا تها وه اس طریقہ پر کسی حدیث سے ثا بت نهیں ،لهذا وه لوگ
جو صوفیہ کرام کے اورد ووظائف کو بدعت و منکر کهتے هیں ،شیخ السلم کے اس وظیفہ کو کیا کهیں
گے ؟؟؟
شیخ السلم کی کشف و کرامات
حافظ الب رزار رح اپنی اسی کتاب میں شیخ السلم کی کشف وکرامات کابهی ذکرکرتے هیں ،فرمایا بعض وه
کرامات جن کا میں نے مشاهده کیا ،ان میں سے ایک یه هے که ،بعض علماء کے ساتهہ چند مسائل میں میرا
اختلف هو گیا اور لان مسائل میں بحث و مباحثہ طویل هو گیا ،تو هم نے فیصلہ کیا کہ شیخ السلم کے پاس
جاتے هیں جس قول کو وه ترجیح دے دیں اسی پر فیصلہ کرتے هیں ،اتنے میں شیخ السلم حاضر هوئے تو
هم نے شیخ السلم سے سوال کرنے کا اراده کر لیا ،لیکن شیخ السلم همارے بولنے سے پهلے هی هم پر
سبقت کر گئے ،اور اکثر وه مسائل جن میں همارا بحث و مبا حثہ هوا تها ،شیخ السلم نے ایک ایک مسئلہ
ذکر کرنا شروع کر دیا ،ساتهہ هی علماء کے اقوال بهی ذکر کرتے پهر هر مسئلہ کو دلیل کے ساتهہ تر جیح
دیتے ،یهاں تک کہ آخری مسئلہ ذکر کیا جس میں همارا اختلف هوا تها ،اور هم نے جو شیخ السلم سے
سوال پوچهنے کا اراده کیا تها وه بهی بیان کیا ،لهذ ا میں اور میرا ساتهی اور جو لوگ همارے ساتهہ حاضر
تهے سب حیران ره گئے ،کہ کیسے شیخ السلم کو کشف هو گیا اور همارے دلوں میں جو کچهہ تها ال تعا
لی نے لان پر ظا هر کر دیا ۰۰؟؟؟؟ مزید کرامات کی تفصیل کے لیئے دیکهئے= ألعلم العلیة ج 1ص 56
شیخ السلم ابن تیمیہ صوفیہ کے قبرستان میں مدفون هیں
علمہ ابن عبد الهادی االامقادسی اپنی کتا ب میں شیخ السلم کی وفا ت کا تذکره کرتے هوئے فرماتے هیں کہ ،
لوگوں نے تبرک حاصل کرنے کیلئے شیخ السلم کے نعش پر اپنے رومال اور پگڑیاں ڈال دی تهیں ؟ اور
جنازه شیخ السلم کے بهائ زین الدین عبد الرحمن نے پڑهایا ،اور شیخ السلم کو ،امقبره صوفیہ ،میں اپنے
بهائ شرف الدین عبد ال کے پہلو میں دفن کیا گیا ؟ العقوداللدرریہ فی سیرت ابن تیمیہ ج 1ص 486تصوف اور
اس سے متعلق چند اقوال میں نے شیخ السلم ابن تیمیہ رح اور ابن القیم رح کی کتابوں سے مختصر طور پر
با حوالہ ذکر کیئے هیں ،تا کہ وه لوگ جو ان دونوں بزرگوں کواپنا راهنما تسلیم کرتے هیں اور ان کی
تعلیمات سے جاهل هیں ،ان کو نصیحت هو جائے اور اولیاء وصوفیہ کرام کو لبرا کهنے سے باز آ جائیں ،اور
چند جاهل اور جهوٹے لوگوں کی پیروی میں اپنی آخر ت برباد نہ کریں ۰اور اگر یہ لوگ اپنی اس غلط
روش سے با ز نهیں آتے ،تو هماری درخواست هے کہ ،فضائل اعمال ،وغیره کتابوں کا اپریشن کے نا م سے
چند جاهل لوگوں نے جو کتابیں لکهی هیں تو وه لو گ ایک کتا ب شیخ السلم کی ،مجموع الفتا وی ،اور ابن
قیم کی کتاب ،مدارج السالکین ،کا اپریشن کے نا م سے ضرور لکهنے کی زحمت کریں ،کیونکہ جن امور کی
وجہ سے ،فضائل اعمال ،وغیره کتابوں کا اپریشن کیا گیا هے وه سب کچهہ بلکہ اس سے بهی بهت زیاده شیخ
السلم ابن تیمیہ اور ابن القیم کی کتا بوں میں موجود هے ؟ مو ضو ع تو بہت طویل هے لیکن میں ،،اوالديیانا
امسزيیيد ،،که کراسی پر اکتفا کرتا هوں اور یہ بات ذهن میں رهے کہ همارے نزدیک ان مذکوره باتوں پر کوئ
اشکال واعتراض نهیں هے ،بلکہ یہ ساری تفصیل ان لوگوں کی اصلح و نصیحت وعبرت کیلیئے هے جو ان
سب باتوں کو شرک وبدعت کهتے هیں ،کیا مذکوره با تیں پڑهنے کے بعد شیخ السلم ابن تیمیہ اور شیخ
السلم ابن القیم کے متعلق بهی شرک وبدعت کا حکم صا در کریں گے ؟؟ یا اپنی بلری اور مذموم رسوش سے
'توبہ کریں گے ؟؟ وصلی اللہ علی النبی المی وعلی آلہ وصحبہ اجمعین
---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
وھابیوں کا امام ابن تیمیہ اور آئمہ تصوف کی تعریف و تزکیہ-------
ابن تیمیہ کے نزدیک شیخ عبدالقادر جیلنی اور شیخ جنید بغدادی تصوف کے امام ہیں
آئمہ تصوف میں سے اور پہلے زمانے کے مشہور مشائخ میں سے جنید بغدادی اور ان کے پیروکارہیں اور
شیخ عبد القادر جیلنی اور ان جیسے دیگر بزرگ یہ بزرگ امر و نہی کو سب سے زیاده لزم پکڑنے والے
.تھے اور لوگوں کو بهی اس کی وصیت کرتے تهے الخ۔
) .مجموع الفتاوى جلد 8ــ ( . 369
ابن تیمیه لکھتےہیں کہ جنید بغدادی اور ان جیسے دیگر شیوخ آئمہ هدیی ہیں اور جو اس بارے میں ان کی
مخالفت کرے وه گمراه ہے
).مجموع الفتاوى جلد 5صــ (.321.
اور اپنی کتاب االفرقان میں بهی شیخ السلم وھابیہ نے جنید بغدادی کو ائمہ هدیی میں کہا۔
).الفرقان صفحه (. 98.
اورشیخ عبد القادر جیلنی کے بارے میں کہا کہ وه اتباع شریعت میں اپنے زمانہ ہے سب بڑے شیخ تهے ۔.
اور فرمایاکہ صوفیہ میں سے جوبھی شیخ جنید بغدادی کے مسلک پر چلے گا وه ہدایت ونجات وسعادت پائے گا
۔
).مجموع الفتاوى جلد 14ص (.355
ابن تیمیہ کے نزدیک علماء تصوف مشائخ اسلم اور ائمہ ہدایت ہیں
).مجموع الفتاوى جلد 2ص 452ـ (.
شیخ السلم وھابیہ لکھتے ہیں کہ اس بارے میں اختلف ہوا ہے کہ صوفی افضل ہے یا فقیر ایک جماعت نے
صوفی کو ترجیح دی جیسے ابوجعفر سہروردی وغیره نے اور ایک جماعت نے فقیر کو صوفی پر ترجیح دی
اور
تحقیقی بات یہ ہے کہ جوان دونوں میں سے زیادہ متقی هے وه افضل ہے الخ۔
).مجموع الفتاوى جلد 11ص .(.22