Ghous Pak Ibn Taimia Ki Nazar Me

You might also like

Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 10

‫عام طور پر علمہ ابن تیمیہ )رح( کے بارے میں یہ تاثر پایا جاتا ھے کہ آپ تصوف و صوفیاء کے مخالفین‬

‫میں سے تھے )بدقسمتی سے بعض اوقات انکے نام لیوا خود ہی اس تاثر کو بڑھاوا دینے کا باعث بن جاتے‬
‫ہیں(‪ ،‬درج ذیل تحریر اس غلط تاثر کے حوالے سے نہایت چشم کشا ھے۔‬
‫تحقیق و تدوین‪ :‬بنیاد پرست‬
‫بعض لوگ جو اپنے آپ کو سلفی منهج کی طرف منسوب کرتے هیں یه لوگ تصوف کواسلم کے مقابل ''‬
‫اورمخالف ایک الگ مذهب تصور کرتے هیں تصوف کو کفر شرک وبدعت سمجهتے هیں اور بڑے زورشور‬
‫سے تمام ذرائع نشر واشاعت استعمال کرکے لوگوں کویه باورکراتے هیں که صوفیه اورتصوف کا سلسله ایک‬
‫شرکیه کفریه بدعیه اور خرافات پر مبنی سلسله هے اورصوفیه کرام دین اسلم کے دشمن اور باطل عقائد‬
‫رکهنے والے لوگ هیں ‪.‬اوریه بعض لوگ اپنے سلفی منهج کی بنیاد شیخ السلم ابن تیمیه رح اوران کے شاگرد‬
‫ابن قیم رح کی تعلیمات وتحقیقات پر رکهتے هیں اور لوگوں کویه کهتے هیں که ان دو حضرات کا منهج‬
‫ومسلک قرآن وسنت کے عین مطابق هے لیکن درحقیقت یه لوگ اپنے اس دعوے میں جهوٹےهیں کیونکه شیخ‬
‫السلم ابن تیمیه رح اور ابن قیم رح جن کی تقلیدواتباع کا یه لوگ دعوی کرتے هیں وه تو تصوف اور صوفیه‬
‫کرام کی تعریف وتوصیف میں رطب اللسان هیں وه تو صوفیه کو ائمه هدی ائمه حق ائمه اسلم کهتے هیں اور‬
‫ان کی اتباع کو باعث سعادت ونجات سمجهتے هیں‪ .‬قول وفعل کے اس تضا د کو هم کیاکهیں منافقت یا جهالت‬
‫یا محض ضد وتعصب ؟ وه تمام امورجن کی وجه سے یه لوگ علماء دیوبند کو اور دیگر صوفیه کو‬
‫کافرمشرک کهتے هیں وه سب باتیں بلکه اس سے کهیں زیاده ابن تیمیه رح اور ابن قیم رح کی کتابوں میں‬
‫‪ .‬موجود هیں ‪ .‬مختصرطورپرچند حوالے ملحظه فرمائیں‬
‫‪:‬تصوف کے بارے میں ابن تیمیه رح کی شهادت‬
‫سب سے پهلے صوفی کا نام ابو هاشم الکوفی کو حاصل هوا یه کوفه میں پیدا هوئے اور اپنی زیاده زندگی شام‬
‫میں گزاری اور )‪ 160‬هہ ( میں ان کی وفات هوئ اور سب سے پهلے تصوف کی نظریات کی تعریف وشرح‬
‫ذوالنون المصری نے کی جو امام مالک کے شاگرد هیں اور سب سے پهلے جنید بغدادی نے تصوف کو جمع‬
‫اور نشر کیا ‪۰‬‬
‫‪:‬صوفی کی تعریف ابن تیمیه رح کے نزدیک‬
‫صوفی حقیقت میں صدیقین کی ایک قسم هے وه صدیق زهد وعبادت کے ساتهہ مشہور هو اس طریقه پر جس‬
‫پر دیگر صوفیه نے عبادت وریاضت کی تو ایسے آدمی کو اهل طریق کے یهاں صدیق کها جائے گا جیسے کها‬
‫جاتا هے صدیقوآلعلماء صدیقوآللمراء یعنی علماء میں صدیق اور امراء میں صدیق الخ‪ .‬مجموع الفتاوى ‪11‬ـ ‪17‬‬
‫لفظ فقراورتصوف کی تشریح‬
‫لفظ فقر اورتصوف میں جوال ورسول کے پسندیده امور داخل هیں ان پرعمل کا حکم دیاجائے گا ‪ ،‬اگرچہ ان‬
‫کانام فقر وتصوف هو‪،‬کیونکہ کتاب وسنت ان اعمال کے استحباب پر دللت کرتے هیں لهذا یہ اعمال استحباب‬
‫سے خارج نهیں هوں گے نام بدلنے کی وجہ سے ‪ ۰‬جیساکہ فقروتصوف میں اعمال قلوب یعنی باطنی اعمال‬
‫توبہ صبر شکر رضا خوف رجاء محبت اور اخلق محمودہ یعنی اچہے اخلق بهی داخل هیں‪.‬مجموع الفتاوى‬
‫‪11‬ــ ‪ 28‬ـ ‪29‬‬
‫اولیاء ال کی تعریف‬
‫اولیاء ال وه مومنین متقین هیں چاهے کوئ ان کو فقیر یا صوفی یا فقیه یا عالم یا تاجر یا فوجی یا کاریگر یا‬
‫امیر یا حاکم وغیرہ کهے مجموع الفتاوى جلد ‪5‬‬
‫اعمال قلوب کی تشریح‬
‫وه اعمال قلوب جن کا نام بعض صوفیہ احوال ومقامات یا منازل السائرین الی اللہ یا مقامات العارفین وغیره‬
‫رکہتے هیں اس میں سب وہ اعمال هیں جن کو ال ورسول نے فرض کیئے هیں بعض وہ اعمال هیں جو فرض‬
‫تو نهیں لیکن پسندیده هیں لهذا ان پر ایمان مستحب اور اول پر ایمان فرض جس نے فرض اعمال پر اکتفاء کیا‬
‫وه اابراریعنی نیک لوگوں میں سے اور اصحاب الیمین میں سے هے اور جس نے دونوں کو جمع کیا وه مقرربین‬
‫سابقین میں سے هے الخ‪ .‬مجموع الفتاوى جلد ‪ 7‬صفحه ‪190‬‬
‫ابن تیمیہ رح اور آئمه تصوف کی تعریف وتزکیہ‬
‫سالکین میں سے صراط مستقیم پرچلنے والے جیسے جمهورمشائخ سلف میں سے لفضیل بن عیاض اور ابراہیم‬
‫اادہم اور ابوسلیمان دارانی اور معروف کرخی اورسسرری سقطی اورجنید بن محمد وغیرہم رحمہم اللہ هیں یہ‬
‫سب بزرگ پہلے زمانے کے هیں اور ان کے بعد کے زمانے کے بزرگوں میں شیخ عبدالقادر جیلنی شیخ حماد‬
‫شیخ ابی البیان وغیرہم هیں ‪ .‬یہ سب بزرگ سالک کیلئے یہ جائز نهیں سمجہتے تہے که وه امر ونهی سے باهر‬
‫نکل جائے اگرچه سالک ہوا میں اڑے یا پانی پر چلے بلکه سالک کیلئے مرتے دم تک مامورات پر عمل کرنا‬
‫اور محظورات کو چہوڑنا فرض هے ‪ .‬اور یہی وه حق ہے جس پر قران وسنت اور اجماع سلف دللت کرتے‬
‫هیں اور اس طرح کی نصیحتیں ان بزرگوں کی کلم بہت زیادہ هیں ‪.‬مجموع الفتاوى جلد ‪ 10‬صفحه ‪ 516‬ـ‬
‫‪517‬‬
‫ابن تیمیه رح کے نزدیک شیخ عبدالقادر جیلنی اور شیخ جنید بغدادی تصوف کے امام هیں‬
‫آئمہ تصوف میں سے اور پہلے زمانے کے مشہور مشائخ میں سے جنید بغدادی اور ان کے پیروکارهیں اور‬
‫شیخ عبد القادر جیلنی اور ان جیسے دیگر بزرگ یہ بزرگ امر ونہی کو سب سے زیاده لزم پکڑنے والے تہے‬
‫اور لوگوں کو بهی اس کی وصیت کرتے تهے الخ مجموع الفتاوى جلد ‪ 8‬ــ ‪ 369‬ابن تیمیه رح فرماتےهیں که‬
‫جنید بغدادی اور ان جیسے دیگر شیوخ آئمہ هدی هیں اور جو اس بارے میں ان کی مخالفت کرے وه گمراه هے‬
‫‪ ۰‬مجموع الفتاوى جلد ‪ 5‬صــ ‪ . 321‬اور اپنی کتاب االفرقان میں بهی شیخ السلم نے جنید بغدادی کو ائمہ هدی‬
‫میں کها الفرقان صفحه ‪98‬اورشیخ عبد القادر جیلنی کے بارے میں کها که وه اتباع شریعت میں اپنے زمانه‬
‫کے سب بڑے شیخ تهے ‪ .‬مجموع الفتاوى جلد ‪ 10‬صــ ‪884‬اور فرمایاکه صوفیہ میں سے جو بہی شیخ جنید‬
‫بغدادی کے مسلک پر چلے گا وه هدایت ونجات وسعادت پائے گا ( مجموع الفتاوى جلد ‪ 14‬ص ‪ 355‬ابن تیمیہ‬
‫رح کے نزدیک علماء تصوف مشائخ اسلم اور ائمہ هدایت هیںمجموع الفتاوى جلد ‪ 2‬ص ‪452‬ـ‬
‫فقیر افضل هے یا صوفی ؟‬
‫شیخ السلم فرماتے هیں که اس بارے میں اختلف هواهے که صوفی افضل هے یا فقیر ایک جماعت نے‬
‫صوفی کو ترجیح دی جیسے ابوجعفر سهروردی وغیره نے اور ایک جماعت نے فقیر کو صوفی پر ترجیح دی‬
‫اور تحقیقی بات یہ هے کہ جوان دونوں زیادہ متقی هے وه افضل ہے الخمجموع الفتاوى جلد ‪ 11‬ص ‪22‬شیخ‬
‫السلم فرماتے هیں صوفیہ کرام کے الفاظ و اصطلحات ان کے علوہ اور کوئ نہیں جانتا ‪ -‬مجموع الفتاوى‬
‫جلد ‪ 5‬ص ‪79‬‬
‫صوفیه کے کلم کی تشریح‬
‫صوفیه کے کلم کچہه عبارات ظاهری طور پر سمجهہ میں نهیں آتی بلکہ بعض مرتبہ تو بهت غلط عبارت‬
‫نظر آتی هے لیکن اس کو صحیح معنی پر حمل کیا جا سکتا هے لهذا انصاف کا تقاضہ یہ هے که ان عبا رات‬
‫سے صحیح معنی مراد لیا جائے جیسے فناء‪ ،‬شہود‪،‬اورکشف وغیرہ مجموع الفتاوى جلد ص ‪337‬‬
‫ابن تیمیہ رح کے نزدیک فناء کے اقسام‬
‫فناء کی تین ‪ 3‬قسمیں هیں ایک قسم کاملین کی هے انبیاء اور اولیاء میں سے دوسری قسم هے قاصدین کی‬
‫اولیاء وصالحین میں سے اور تیسری قسم هے منافقین وملحدین کی الخ شیخ نےاس کے بعد ان تینوں اقسام کی‬
‫تعریف وتفصیل ذکر کی دیکہئے ‪ .‬مجموع الفتاوى جلد ‪ 10‬ص ‪219‬‬
‫صوفیہ کرام کی طرف لوگوں نے باطل عقائد بہی منسوب کئے هیں‬
‫شیخ السلم فرماتے هیں کہ اهل معرفت صوفیہ میں سے کسی ایک کا بهی یہ عقیده نهیں هے کہ ال تعالی اس‬
‫میں یا اس کے علوه دیگر مخلوقات میں حلول واتحاد کر گیاهے ‪ ،‬اور اگر بالفرض اس طرح بات ان اکابر‬
‫شیوخ کے بارے میں نقل کی جائے تو اکثر اس میں جہوٹ هوتاہے ‪ ،‬جس کو اتحاد وحلول کے قا ئل گمراہ‬
‫لوگوں نے ان صو فیہ کرام کی طرف منسوب کیاہے ‪ ،‬صوفیہ کرام اس قسم کے باطل عقائد سے بری هیں ‪..‬‬
‫مجموع الفتاوى جلد ‪ 11‬ص ‪75 - 74‬‬
‫صوفیہ کرام عقیدہ حلول سے بری هیں‬
‫صوفیہ کرام جو امت کے نزدیک مشہور هیں وه اس امت سچے لوگ هیں وه حلول و اتحاد وغیرہ کا عقیده‬
‫نهیں رکہتے بلکه لوگوں کو اس سے منع کرتے هیں اور اهل حلول کی رد میں صوفیہ کرام کا کلم‬
‫موجودهے ‪ ،‬اور حلول کے عقیده کو ان نا فرمان یا فاسق یا کافر لوگوں نے اختیار کیا جنہوں نے صوفیہ کرام‬
‫کے ساتهہ مشابہ ت اختیارکی اور ظاہری طور پر ولیت کے دعوے کیئے الخ مجموع الفتاوى جلد ‪ 15‬ص ‪427‬‬
‫صوفیہ کرام کفر سے بری هیں‬
‫اگر ان لوگوں کی تکفیر کی جائے تو لزم آئے گا بهت سارے شافعی مالکی حنفی حنبلی اشعری اہل حدیث اهل‬
‫تفسیر اور صوفیہ کی تکفیر حالنکہ باتفاق مسلمین یہ سب لوگ کافر نهیں تہے ‪ ..‬مجموع الفتاوى جلد ‪ 35‬ص‬
‫‪101‬‬
‫شیخ السلم کے شاگرد رشید حافظ صوفی ابن القیم رح کا کلم تصو ف کے بارے میں علم تصوف بندوں کے‬
‫اشرف وافضل علوم میں سے ہے علم توحید کے بعد اس سے زیاده اشرف کوئ نہیں ہے اور یہ علم تصوف‬
‫شریف نفوس کے ساتهہ هی مناسبت رکہتا ہے‪ ..‬طریق الهجرتین ص ‪261 --260‬‬
‫صوفیہ کے اقسام‬
‫صوفیہ کی تین ‪ 3‬قسمیں هیں ‪ 1‬صوفیہ اارزاق ‪ 2،‬صوفیہ رسوم ‪ 3،‬اور صوفیہ حقائق ‪ ،‬پهلے دو ‪ 2‬فریق‬
‫جوهیں سنت وفقہ کا علم رکهنے والے لوگ ان کی بدعات کو جانتے هیں ‪ ،‬اور جہاں تک تعلق صوفیہ حقائق کا‬
‫تو صوفیہ حقائق وہ لوگ هیں جن کے سامنے فقهاء ومتکلمین کے سر جهکے هوئے هیں اور حقیقت میں‬
‫‪ ..‬صوفیہ حقائق هی علماء اور حکماء هیں ‪ ..‬شرح منازل السائرین‬
‫صوفیہ و فقراء کے اقسام ابن القیم رح کے نزدیک‬
‫پهر ان کی دو ‪ 2‬قسمیں هیں صوفیہ اور فقراء پهر اس میں اختلف هے کہ صوفیہ کو فقراء پر ترجیح هے‬
‫یافقراء کو صوفیہ پریا دونوں برابر هیں ‪ ،‬اس بارے میں تین ‪ 3‬اقوال هیں ‪ 1 .‬ایک جماعت نے صوفی کو‬
‫ترجیح دی اور یہ اکثر اهل عراق کا قول هے اور صاحب کتاب ‪ ،‬العوارف ‪ ،‬کابهی یہی قول هے ‪ ،‬اور انهوں‬
‫نے کها کہ فقیر کی جهاں انتهاء هوتی هے وهاں سے صوفی کی ابتدا هوتی هے ‪ 2 ..‬ایک جماعت نے فقیر کو‬
‫ترجیح دی ‪ ،‬اور فقر کو تصوف کا للب لباب اور ثمره قرار دیا اور اکثر اهل خراسان کاقول هے ‪ 3..‬اور ایک‬
‫جماعت کی رائے یہ هے کہ فقر اور تصوف ایک هی چیز هے ‪ ،‬اور اهل شام کا قول هے ‪ ..‬مدارج السالكین ج‬
‫‪ 2‬ص ‪368‬‬
‫عارف بال کی تعریف‬
‫بعض سلف نے کها که عارف کی نیند بیداری هوتی هے ‪ ،‬اس کے سانس تسبیح هوتی هے ‪ ،‬اور عارف کی نیند‬
‫غافل کی نماز سے افضل هے ‪،‬عارف کی نیند بیداری کیوں هوتی هے؟ اس لیئے که اس کا دل زنده اور بیدار‬
‫هوتاهے اور اس کی آنکهیں سوئی هوتی هیں اور اس کی روح عرش کے نیچے اپنے رب اور خالق کے سامنے‬
‫سجده ریز هوتی هے جسم اس کا فرش پر هوتاهے اور دل اس کا عرش کے ارد گرد هوتا هے‪..‬مدارج السالكین‬
‫ج ‪ 3‬ص ‪335‬سبحا ن ال عا رف کی یہ حالت وتعریف زندگی میں پهلی مرتبہ صوفی ابن القیم رح کی کتا ب‬
‫میں دیکهی ‪ ۰‬فجزاه ال خیرالجزاء علی هذه الفوائد الرائعہصوفیہ کی عبارات و اصطلحات کو جا ننا هر کس و‬
‫نا کس کا کام نهیں صوفی ابن القیم رح فرماتے هیں خوب جان لو کہ صوفیہ کرام کی زبان میں جو استعارات‬
‫هوتے هیں اتنے کسی اور جماعت کی زبان میں نهیں هیں ‪ ،‬عام بول کر خاص مراد لینا‪ ،‬لفظ بول کر اس کا‬
‫اشاره وکنایہ مراد لینا حقیقی معنی مراد نہ لینا وغیره‪ ،‬اس لیئے صو فیہ کرام فرماتے هیں کہ هم اصحاب اشاره‬
‫هیں اصحاب عباره نهیں هیں ‪ ،‬لهذا ایک جماعت نے ان صوفیہ کرام کی ظاهری عبارات کو لیا اور ان کو‬
‫بدعتی و گمراه قرار دیا ‪ ،‬اور ایک جماعت نے ان عبارات و اشارات کے اصل روح ومغز ومقاصد کو دیکها‬
‫اور ان کو صحیح قرار دیا ‪ ۰‬مدارج السالكین ج ‪ 3‬ص ‪330‬‬
‫صوفیہ کرام نے مجمل ومتشابہ الفاظ بول کر صحیح معانی مراد لیئے هیں لیکن جاهل لوگوں نے ان الفاظ‬
‫کےسمجهنےمیں غلطی کی‬
‫خبردار هو کر خوب جان لو کہ صوفیہ کرام کی اصطلح میں جو مجمل ومتشابہ الفاظ واقع هوئے هیں وه‬
‫اصل آزمائش هے ‪ ،‬کم علم اور ضعیف معرفت وال آدمی جب وہ الفاظ سنتاهے‪ ،‬تو وه اس کو حلول اتحاد‬
‫وشطحات سمجهہ لیتا هے ‪ ،‬حالنکہ صوفیہ عارفین نے اس قسم کے الفاظ بول کر فی نفسہ صحیح معانی مراد‬
‫لیئے هیں‪ ،‬جاهل و ان پڑه لوگوں نے ان کی صحیح مطلب ومراد سمجهنے میں غلطی کی ‪ ،‬اور صوفیہ کرام کو‬
‫ملحد و کا فر قرار دیا ‪ .‬مدارج السالكین ج ‪ 3‬ص ‪151‬‬
‫صوفی ابن القیم رح کے نزدیک فناء کی تعریف‬
‫فناء کا لفظ جو صوفیہ کرام استعمال کرتےهیں ‪ ،‬اس کا مطلب یہ هے کہ بنده کی نظروں سے سب مخلوقات‬
‫دور هو جائیں اور افق عدم میں غائب هو جائیں جیسا کہ پیدا هونے سے پهلے تهیں ‪ ،‬اور صرف حق تعالی کی‬
‫ذات اس کی نظروں میں باقی رهے ‪،‬پهر تمام مشاهدات کی صورتیں بهی اس کی نظروں سے غائب هو‬
‫جائیں ‪ ،‬پهر اس کا شهود بهی غائب هو جائے ‪،‬اور صرف حق تعالی کا مشاهده کرے ‪ .‬حقیقت اس کی یہ هے‬
‫کہ هر وه چیز جو پهلے موجود نهیں تهی اس کی نظروں سے فناء هو جائے اور صرف حق تعالی عزوجل ولم‬
‫یزل کی ذات عالی اس کی نظروں کے سامنے رهے ‪ ۰‬اور خوب جان لو کہ اس فناء سے ان کی مراد یہ نهیں‬
‫هے کہ ال تعالی کے سوا هر چیز کا وجود خارج میں حقیقاتا فناء هو جائے ‪،‬بلکہ مطلب یہ هے کہ اس بنده کے‬
‫سحس اورنظروں سے یہ سب چیزیں غائب هو جائیں فقط مدارج السالكین ج ‪1‬‬
‫علم اللدرنی کی تعریف‬
‫علم لدنی عبودیت ‪ ،‬اتباع ‪،‬صدق مع ال ‪،‬اخلص ‪،‬علوم نبوت حاصل کرنے میں کو شش ‪،‬اور ال کے رسول‬
‫صلی ال علیہ وسلم کی کامل اتباع کا ثمره هے ‪ ،‬ایسے بنده کیلیئے کتاب وسنت کی فهم کا خصوصی دروازه‬
‫کهول دیا جاتاهے الخ مدارج السالكین ج ‪ 2‬ص ‪457‬‬
‫فراست کی تعریف‬
‫فراست ایک نور هے جس کو ال تعالی بنده کے دل میں ڈالتا هے ‪ ،‬جس کے ذریعه سے بنده حق و باطل ‪ ،‬حالی‬
‫و عاطل ‪ ،‬صادق و کاذب کے درمیان فرق کرتا هے الخ مدارج السالكین ج ‪ 2‬ص ‪ 483‬ابن تیمیہ رح تبرک کو‬
‫جائز کهتے هیں اور اس کو امام احمد بن حنبل رح کی طرف منسو ب کرتے هیں فرمایاکہ امام احمد وغیره نے‬
‫منبر نبوی اور لررمانہ نبوی صلی ال علیه وسلم سے تبرک کو جائز قرار دیا ‪ ۰‬اقتضاء الصراط المستقیم ابن‬
‫تیمیہ رح قرآن اور آثار النبی صلی ال علیہ وسلم کے ساتهہ تبرک کو جائز کهتے هیں اگرکوئ آدمی کسی برتن‬
‫یا تختی پر کچهہ قرآن یا ذکر لکهہ دے اور اس کو پانی وغیره سے مٹاکر پی لے ‪ ،‬تو اس میں کوئ حرج نهیں‬
‫هے ‪ ،‬امام احمد وغیره نے بهی اس بات کی تصریح کی هے ‪ ،‬اور ابن عباس رضی ال عنهما سے منقول هے که‬
‫وه قرآن و ذکر کے کلمات لکهتے تهے اور بیمار لوگوں کو پلنے کا حکم کرتے تهے ‪ ،‬اس میں دلیل هے برکت‬
‫کی ‪،‬اور وه پانی بهی بابرکت هے جس سے آپ صلی ال علیہ وسلم وضو فرمایا اور حضرت جابر رض پر‬
‫چهڑ ک دیا کیوں کہ وه بیمار تهے ‪،‬اور سب صحابہ کرام رض اس سے تبرک حاصل کرتے تهے مجموع الفتاوى‬
‫ج ‪ 12‬ص ‪ 599‬ابن تیمیہ رح لسبحہ یعنی دانوں والی تسبیح استعمال کرنے کو جائز اور صحابہ رض کا عمل‬
‫بتلتے هیں انگلیوں کے ساتهہ تسبیح شمار کرنا سنت هے ‪،‬اور کهجوروغیره کی گٹهلیوں اورکنکریوں وغیره‬
‫کے ساتهہ بهی تسبیح پڑهنا جائزهے ‪،‬بعض صحابہ رض بهی اس طرح کرتے تهے ‪،‬اور آپ صلی ال علیہ وسلم‬
‫نے لام المومنین کو کنکریوں کے ساتهہ تسبیح پڑهتے دیکها تو آپ نے اس کی تائید کی منع نهیں کیا ‪،‬اور‬
‫حضرت ابو هریره رض کے بارے میں روایت هے کہ وه بهی اس کے ساتهہ تسبیح پڑهتے تهے ‪،‬اور وه تسبیح‬
‫جو دهاگے میں دانے وغیره ڈال کر بنائ جاتی هے ‪ ،‬بعض نے اس کو مکروه کها هے اوربعض نے مکروه‬
‫نهیں کها ‪،‬شیخ السلم فرماتے هیں کہ اگر نیت اچهی هو تویہ تسبیح یعنی دهاگے میں دانے وغیره ڈال کر جو‬
‫بنائ جاتی هے یہ جائزهے مکروه نهیں هے ‪ ..‬مجموع الفتاوى ج ‪ 22‬ص ‪6‬‬
‫ابن تیمیہ رح نماز میں بهی لسبحہ یعنی تسبیح استعمال کرنے کو جائز کهتے هیں‬
‫سوال ‪ ۰‬ایک آدمی نمازمیں قرآن پڑهتاهے اور تسبیح کے ساتهہ شمار کرتا هے کیا اس کی نماز باطل هو گی یا‬
‫نهیں ؟جواب ‪ ۰‬اگر سوال سے مراد یہ هے که وه آیات شمار کرتاهے یا ایک هی سورت مثال کے طور قل‬
‫هوال احد کا تکرارشمار کرتاهے تسبیح کے ساتهہ تو یہ جائز هے اس میں کوئ حرج نهیں هے ‪ ،‬اور اگر‬
‫سوال سے کچهہ اور چیز مراد هو تو اس کو بیان کردیں ‪ ۰‬وال اعلم مجموع الفتاوى ج ‪ 22‬ص ‪625‬‬
‫میت کے لیئے ایصا ل ثواب جا ئز هے‬
‫سوال ‪ ۰‬اگر میت کو تسبیح تحمید تهلیل تکبیر کا ثواب هدیہ کر دیاجائے تواس کو ثواب پہنچتا هے یا نهیں ؟‬
‫جواب ‪ ۰‬میت کو اگر اس کے اهل وعیال وغیره تسبیح تکبیر اور تمام اذکا ر کا ثواب هدیہ کردیں تو وه اس کو‬
‫پہنچ جاتاهے وال اعلم ‪ ۰‬مجموع الفتاوى ج ‪ 24‬ص ‪ 321-324‬میت کیلئے کلمہ طیبہ ‪ 70‬هزار مرتبہ پڑهنا‬
‫جائز هے‬
‫سوال ‪ ۰‬کیامیت کیلئے کلمہ طیبہ ‪ 70‬هزار مرتبہ پڑهہ کر اس کو بخش دیا جائے تو اس کو جہنم سے براءت‬
‫حاصل هو جائے گی یہ حدیث صحیح هے یا نهیں ؟اور اگر اس کا ثواب میت کو بخش دے تو اس کو پہنچتا هے‬
‫یا نهیں ؟ جواب ‪ ۰‬اگر اس طرح ‪ 70‬هزار دفعہ یا کم یا زیاده پڑهہ کر میت کو بخش دیا جئے تو اس کو ثواب‬
‫پہنچتا هے اور ال تعالی میت کو اس سے نفع دیتے هیں ‪ ،‬باقی یہ حدیث نہ صحیح هے نہ ضعیف یعنی حدیث‬
‫نهیں هے وال اعلم ‪ ۰‬مجموع الفتاوى ج ‪ 24‬ص ‪324‬‬
‫هر قسم کے نیک اعما ل کا ثواب میت کو پہنچتا هے‬
‫قرآن مجید کی تلوت اور صدقہ وغیرها نیک اعمال کا جهاں تک تعلق هے تو علماء اهل سنت کا اس میں کوئ‬
‫اختلف نهیں کہ عبادات ماسلریہ جیسے صدقہ ‪ ،‬عتق وغیره کا ثواب اس کو پہنچتا هے ‪ ،‬جیسا کہ دعا اور استغفار‬
‫اور نماز جنازه اور اس کے قبر کے پاس دعا کا ثواب بهی اس کو پہنچتاهے ‪ .‬هاں عبادات بدسنریہ روزه نماز‬
‫قراءت کی ثواب میں اختلف هواهے ‪ ،‬لیکن صواب اور صحیح با ت یہ هے کہ تمام نیک اعما ل کا ثواب میت‬
‫کو پہنچتا هے ‪ ،‬اور هر مسلمان کی طرف سے چاهے وه میت کا رشتہ دار هو یا غیر هو میت کو جو کچهہ‬
‫بخشا جا تا هے میت کو اس سے نفع هو تا هے ‪ ،‬جیسا کہ اس پر نماز جنازه پڑهنے اور اس کے قبر کے پا س‬
‫دعا کرنے سے اس کو نفع هوتا هے ‪ ۰۰‬مجموع الفتاوى ج ‪ 24‬ص ‪366-367‬‬
‫ابن تیمیہ رح اور با طنی علم‬
‫علم باطن قلوب کے ایمان و معارف واحوال کا علم هے اوروه علم هے با طنی ایمان کے حقائق کا اور یہ باطنی‬
‫علم اسلم کے ظا هری اعمال سے افضل واشرف هے ‪ .‬ألفرقان ص ‪82‬‬
‫اور صوفیہ میں بعض حضرت علی رض کو علم با طنی میں فضیلت دیتے هیں جیسا شیخ حربی اوردیگر کا‬
‫طریقہ هے اور یہ لوگ دعوی کرتے هیں کہ حضرت باطنی علوم کے سب سے بڑے عا لم هیں اور حضرت ابو‬
‫بکر رض ظاهری علوم کے سب سے بڑے عالم هیں ‪ ،‬سان لوگوں کی رائے محققین و ائمہ صوفیہ سے مختلف‬
‫هے ‪ ،‬کیونکہ محققین صوفیہ کا اتفاق هے کہ باطنی علوم کے سب بڑے عالم ابوبکر صدیق رض هیں ‪ ،‬اور اهل‬
‫سنت والجماعت کا اتفاق هے کہ ابوبکر صدیق رض امت میں ظاهری وباطنی علوم کے سب سے بڑ ے عالم‬
‫هیں اور اس کے اوپر ایک سے زائد علماء نے اجماع نقل کیا هے ‪ ..‬مجموع الفتاوى ج ‪ 13‬ص ‪237‬‬
‫اولیاء کے کرامات و مکاشفات‬
‫فرماتے هیں کہ اهل سنت والجماعت کے اصول میں سے هے اولیاء ال کی کراما ت کی تصدیق کرنا اور جو‬
‫کچهہ ان کے هاتهو ں پر خوارق عادات صادر هوتے هیں مختلف علوم ومکا شفات میں اور مختلف قدرت و تا‬
‫ثیرات میں ان کی تصدیق کرنا الخ مجموع الفتاوى ج ‪ 3‬ص ‪ 156‬اولیاء کی ایک کرامت مردوں کو زنده کرنا‬
‫هےشیخ السلم فرماتے هیں کہ کبهی مردوں کو زنده کرنا انبیاء کے متبعین یعنی اولیاء کے هاتهہ پر بهی هوتا‬
‫هے ‪ ،‬جیسا کہ ساس امت کی ایک جماعت کی هاتهوں پر یہ کرامت صادر هوئ الخ كتا ب النبوات ص ‪298‬‬
‫اسی کتاب میں فرماتے هیں کہ مردوں کو زنده کرنا تو اس میں بهت سارے انبیاء وصلحاء شریک هیں كتا ب‬
‫النبوات ص ‪218‬‬
‫ایک آدمی کا گدها راستے میں مر گیا لاس کے ساتهیوں نے لاس کو کها کہ آ جاوء هم اپنی سواریوں پر تیرا‬
‫سامان رکهتے هیں لاس آدمی نے اپنے ساتهیوں کو کہا تهوری دیر کیلئے مجهے مهلت دو‪ ،‬پهر لاس آدمی نے‬
‫اچهے طریقہ سے وضو کیا اور دو رکعت نماز پڑهی ‪ ،‬اور ال تعالی سے دعا کی تو ال نے اس کے گدهے کو‬
‫زنده کر دیا پس اس آدمی نے اپنا سامان اس پر رکهہ دیا ‪ ۰‬مجموع الفتاوى ج ‪ 11‬ص ‪281‬‬
‫‪.‬شیخ السلم اور سماع موتی‬
‫سوال ‪ ۰‬کیا میت قبر میں کلم کرتاهے؟جواب ‪ ۰‬جی هاں میت قبر میں کلم کرتاهے ‪ ،‬اور جو اس سے با ت‬
‫کرے تو سنتا بهی هے جیسا که صحیح حدیث میں هے‪ ،‬انهم یسمعون قرع نعالهم ‪ ،‬اور صحیح حدیث میں هے‬
‫کہ میت سے قبر میں سوال کیا جاتا هے اور اس سے کها جاتا هے امن ریبک ؟ وما دیلنک ؟ وامن نبی ا‬
‫ک ؟ الخ‬
‫مجموع الفتاوى ج ‪ 4‬ص ‪273‬کبهی میت کهڑا هوتا هے ‪ ،‬اور چلتا هے ‪ ،‬اور کلم بهی کرتا هے ‪،‬اور چیخ بهی‬
‫مارتا هے ‪ ،‬اور کبهی مرده قبر سے با هر بهی دیکها جا تا هے الخ مجموع الفتاوى ج ‪ 5‬ص ‪526‬شیخ السلم‬
‫کے شا گرد ابن لمفسلح فرماتے هیں کہ همارے شیخ یعنی ابن تیمیہ نے فرمایا کہ اس با رے میں بهت ساری‬
‫احادیث آئ هیں کہ میت کے جو اهل وعیال و اصحاب دنیا میں هوتے هیں لان کے احوال میت پر پیش هوتے‬
‫هیں اور میت اس کو جانتا هے ‪،‬اور اس بارے میں بهی آثار آئ هیں کہ میت دیکهتا هے ‪ ،‬اور جو کچهہ میت‬
‫کے پاس هوتا هے اس کو وه جانتا هے ‪ ،‬اگر اچها کام هو تو اس پر میت خوش هوتا هے اور اگر برا کا م هو تو‬
‫میت کو اذیت هو تی هے ‪ ۰‬كتا ب الفروع ج ‪ 2‬ص ‪ 502‬موت کے بعد خواب میں شیخ السلم کا مشکل مسائل‬
‫حل کر ناابن القیم رح فرماتے هیں کہ مجهے ایک سے زیاده لوگوں نے بیان کیا جو کہ شیخ السلم کی طرف‬
‫مائل بهی نهیں تهے ‪ ،‬انهوں نے شیخ السلم کو موت کے بعد خواب میں دیکها اور فرائض وغیره کے مشکل‬
‫مسائل کے بارے میں سوال کیا تو شیخ السلم نے ان کو درست و صحیح جواب دیا ‪ ،‬اور یہ ایسا معاملہ هے‬
‫کہ ساس کا انکار لوهی آدمی کرے گا جو کہ اارواح کے احکام واعمال سے لوگوں سب سے بڑا جاهل هو ‪ ۰‬كتا ب‬
‫الروح ص ‪69‬تنبیهکتاب الروح ‪ ،‬ابن القیم رح کی کتا ب هے اس کتا ب میں ارواح واموات کے جو حالت‬
‫وواقعات بیان هوئے هیں کسی اور کتاب میں اتنی تفصیل آپ کو نهیں ملے گی ‪ ،‬اور اس کتاب وه سب کچهہ‬
‫هے جس کی وجہ سے نام نهاد اهل حدیث اور سلفی دیگر علماءکو مشرک وبدعتی کهتے هیں ‪ ،‬اسی لیئے تو‬
‫حید وسنت کے ان نام نهاد علمبرداروں نے جب اس کتاب کو دیکها تو اس کا انکار کر دیا اور کها کہ یہ سلفیہ‬
‫کے امام ابن القیم رح کی کتاب نهیں هے بلکہ لان کی طرف منسوب کی گئ هے ‪ ،‬حقائق کا انکارکرکے جاهل‬
‫آدمی کو تو منوایا جا سکتا هے لیکن اهل علم کے نزدیک اس کی کوئ حیثیت نهیں هے ‪ ،‬یہ کتاب درحقیقت ابن‬
‫القیم رح هی کی هے ‪ = 1،‬جتنے بهی کبار علماء مثل حافظ ابن حجر وغیره نے ابن القیم کا ترجمہ وسیرت‬
‫ذکرکی هے سب نے ان کی تا لیفات میں ‪،‬کتاب الروح‪ ،‬کابهی ذکرکیاهے اور کسی نے بهی اس اعتراض نهیں‬
‫کیا ‪ = 2،‬اورسب سے بڑهہ کر یہ کہ خود ابن القیم رح نے اپنی دیگر کتابوں میں ‪ ،‬کتاب الروح ‪ ،‬کا حوالہ دیا‬
‫هے مثل اپنی کتا ب ‪ ،‬جلء االفهام ‪ ،‬باب نمبر چهہ ‪ ۶‬میں حضرت ابوهریره رض کی حدیث ‪ ،‬اذا اخرجت رولح‬
‫المومن الخ پر کلم کرتے هوئے ابن القیم رح نے کها کہ میں نے ساس حدیث اور اس جیسی دیگر احادیث پر‬
‫تفصیلی کلم اپنی ‪ ،‬کتاب الروح‪ ،‬میں کیاهے ‪،‬اب اس کا کیا جواب هو گا ؟ ‪ = 3‬حافظ ابن حجر رح کے شاگرد‬
‫علمہ بقاعی نے بهی یہ شهادت دی کہ یہ ابن القیم کی کتاب هے اور انهوں نے اس کا خلصہ بهی " سلرالروح"‬
‫کے نام سے لکها ‪ = ۰4‬ابن القیم رح کتاب الروح میں جا بجا اپنے شیخ ابن تیمیہ رح اقوال وتحقیقات بهی ذکر‬
‫کرتے هیں جیسا کہ اپنی دیگر کتابوں میں ان کی یهی عادت مالوفہ هے ‪۰‬‬
‫ابن تیمیہ رح کا کشف اور لوح محفوظ پر اطلع‬
‫ابن قیم رح شیخ السلم کی باطنی فراست کا تذکره کرتے هوئے فرماتے هیں کہ میں نے شیخ السلم کی‬
‫فراست میں عجیب عجیب امور دیکهے اور جو میں نے مشا هده نهیں کیئے وه بهت بڑے هیں اور ان کی‬
‫فراست کے واقعات کو جمع کرنے کیلئے ایک بڑا دفتر چا ئیے ‪،‬فرمایا کہ ابن تیمیہ رح نے ‪ 699،،‬هجری ‪،،‬‬
‫کے سال اپنے ساتهیوں کو خبر دی کہ ‪،‬ملک شام ‪ ،‬میں تاتاری داخل هوں گے اور مسلمانوں کے لشکرکو فتح‬
‫ملے گی اور ‪ ،‬سدامشق ‪ ،‬میں قتل عام اور قید وبند نهیں هو گا اور یہ خبر ابن تیمیہ رح نے تاتاریوں کی تحریک‬
‫سے پهلے دی تهیپهر ابن تیمیہ رح نے لوگوں کو خبر دی ‪ 702،،‬هجری ‪ ،،‬میں جب تاتا ریوں کی تحریک‬
‫ک شام میں داخل هونے کا اراده کیا تو شیخ السلم نے فرمایا کہ تاتاریوں کو‬ ‫شروع هوئ اور انهوں نے مل س‬
‫شکست و هزیمت هو گی اور مسلمانوں کو فتح ونصرت ملے گی اور شیخ السلم نے یہ بات قسم اٹها کر‬
‫کهی ‪ ،‬کسی نے کها ان شاء ال بهی بولیں تو فرما یا ان شاء ال یقیناا ‪ ۰‬ابن القیم رح فرماتے هیں کہ میں نے‬
‫شیخ السلم سے سنا فرمایا کہ ‪ ،‬جب انهوں نے مجهہ پر بهت زیاده اصرار کیا تو میں نے کها کہ مجهہ پر‬
‫زیاده اصرار نہ کرو ال تعالی نے ‪،،‬لوح محفوظ ‪ ،،‬پر لکهہ دیا هے کہ تاتاریوں کو ساس مرتبہ شکست هو گی‬
‫اور فتح مسلمان لشکروں کی هو گی ‪ ،‬اور ایسا هی هوا الخ ابن القیم رح فرماتے هیں کہ مجهے کئ مرتبہ ابن‬
‫تیمیہ رح نے ایسے با طنی امور کی خبر دی جو میرے سا تهہ تهی میں نے صرف اراده کیا تها زبان سے نهیں‬
‫بول تها ‪ ،‬اور مجهے بعض ایسے بڑے واقعات کی بهی خبر دی جو مستقبل میں هونے والے تهے ‪ ،‬ان میں سے‬
‫بعض تو میں نے دیکهہ لیئے هیں باقی کا انتظار کر ها هوں ‪ ،‬اور جو کچهہ شیخ ال سلم کے بڑے اصحاب نے‬
‫مشاهده کیا هے وه لاس سے ‪،‬دوگنا ‪ ،‬هے جو میں نے مشاهده کیا ‪۰۰‬مدارج السا لكین ج ‪ 2‬ص ‪489-490‬‬
‫فـــائـده‬
‫مدارج السالکین ‪ ،‬ابن القیم رح کی کتاب هے اور یہ کتاب شرح هے کتا ب ‪ ،‬امناسزلل السا ئرین ‪،‬کی اور اس کتا‬
‫ب کے مصنف کا نا م هے علمہ ابو اسما عیل عبدال بن محمد االنصاری الهروی الحنبلی الصوفی اوران کی یہ‬
‫کتاب علم تصوف اور مسائل تصوف پر مشتمل هے ‪،‬ابن القیم رح نے اس کتا ب کی شرح ‪ ۳‬جلدوں میں لکهی‬
‫اور اس صوفی بزرگ کی بڑی تعریف کی اور اس صوفی عالم کو شیخ السلم کا لقب دیا اور جنت میں لاس‬
‫کے ساتهہ جمع هو نے کی دعا کی اور اپنے آپ کو اس کا لمرید کها الخ لهذا جو لوگ تصوف کو شرکت و‬
‫بدعت اور صوفیہ کو مشرک کہتے هیں لان کے سان بکواسا ت سے ابن تیمیہ رح اور ابن القیم رح کیسے محفوظ‬
‫هوں گے ؟ کیونکہ دونوں استاد شاگرد صوفی هیں اور شاگرد استاد سے بهی بڑا صوفی هے کما ل یخفی علی‬
‫العلما ء‬
‫خواب میں ال تعالی کی زیا رت‬
‫شیخ السلم فرماتے هیں کہ جس نے خواب میں ال تعالی کو دیکها تو دیکهنے وال اپنی حالت کے مطا بق ال‬
‫تعالی کو کسی صورت میں دیکهے گا ‪ ،‬اگر وه آدمی نیک هے تو ال تعالی کو اچهی صورت میں دیکهے گا ‪،‬‬
‫اسی لیئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ال تعالی کو خو بصورت اور بهترین صورت میں دیکها ‪ ۰‬مجموع‬
‫الفتا وى ج ‪ 5‬ص ‪251‬‬
‫شیخ السلم کا مخصوص وظیفہ مخصوص وقت میں‬
‫حافظ عمر بن علی االابرزار شیخ السلم کے شاگرد هیں وه فرماتے هیں کہ میں نے شیخ السلم کی یہ عادت‬
‫دیکهی کہ ‪ ،‬نماز فجر کے بعد بغیر ضرورت کوئ ان سے بات نهیں کرتا ذکر میں مشغول رهتے بعض دفعہ ان‬
‫کے ساتهہ بیٹها هوا آدمی بهی لان کا ذکر سنتا ‪ ،‬اور اس دوران کثرت سے آسمان کی طرف نظر پهیرتے تهے ‪،‬‬
‫طلوع شمس تک ان کا یهی طریقہ هوتا تها ‪ ۰‬اور میں جب ‪ ،‬سدامشق ‪ ،‬میں مقیم تها تو دن و رات کا اکثر حصہ‬
‫شیخ السلم کے ساتهہ گذرتا ‪ ،‬مجهے اپنے قریب بٹها تے تو اس وقت میں ان کا ذکر وتلوت سنتا ‪ ،‬میں نے‬
‫دیکها کہ وه تکرار کے ساتهہ سورت فاتحہ پڑهتے تهے ساس سارے وقت میں یعنی نمازفجر کے بعد سے لے کر‬
‫طلوع شمس تک ‪ ۰‬تومیں نے اس بات میں غور کیا کہ شیخ السلم نے صرف اسی سورت کا وظیفہ کیوں‬
‫لزم پکڑ اهے ؟ تو میرے اوپر ظاهر هوا وال اعلم کہ شیخ السلم کا اراده یہ تها اس کی تلوت سے ان تمام‬
‫فضائل کو جمع کرلے جو احادیث میں وارد هوئ هیں ‪ ،‬اوروه جو علماء نے ذکر کیاهے کہ ‪،‬کیا اس وقت میں‬
‫مسنون اذکار کو تلوت قرآن پر مقدم کرنا مستحب هے یا تلوت کو اذکار پر ؟ تو شیخ السلم نے سورت فاتحہ‬
‫کی تکرار کو اس وقت میں وظیفہ مقر ر کیا تاکہ دونوں اقوال کو جمع کرلیں اوریہ شیخ السلم کی کمال‬
‫ذهانت اور پختہ بصیرت تهی ‪ ۰۰‬ألعلم العلیه فى مناقب ابن تیمیة ج ‪ 1‬ص ‪38‬یقینا شیخ السلم نے اس خاص‬
‫وقت میں اپنے لیئے جو خاص وظیفہ مقر ر کیا تها وه اس طریقہ پر کسی حدیث سے ثا بت نهیں ‪ ،‬لهذا وه لوگ‬
‫جو صوفیہ کرام کے اورد ووظائف کو بدعت و منکر کهتے هیں‪ ،‬شیخ السلم کے اس وظیفہ کو کیا کهیں‬
‫گے ؟؟؟‬
‫شیخ السلم کی کشف و کرامات‬
‫حافظ الب رزار رح اپنی اسی کتاب میں شیخ السلم کی کشف وکرامات کابهی ذکرکرتے هیں ‪ ،‬فرمایا بعض وه‬
‫کرامات جن کا میں نے مشاهده کیا ‪ ،‬ان میں سے ایک یه هے که ‪ ،‬بعض علماء کے ساتهہ چند مسائل میں میرا‬
‫اختلف هو گیا اور لان مسائل میں بحث و مباحثہ طویل هو گیا ‪ ،‬تو هم نے فیصلہ کیا کہ شیخ السلم کے پاس‬
‫جاتے هیں جس قول کو وه ترجیح دے دیں اسی پر فیصلہ کرتے هیں ‪ ،‬اتنے میں شیخ السلم حاضر هوئے تو‬
‫هم نے شیخ السلم سے سوال کرنے کا اراده کر لیا ‪ ،‬لیکن شیخ السلم همارے بولنے سے پهلے هی هم پر‬
‫سبقت کر گئے ‪ ،‬اور اکثر وه مسائل جن میں همارا بحث و مبا حثہ هوا تها ‪ ،‬شیخ السلم نے ایک ایک مسئلہ‬
‫ذکر کرنا شروع کر دیا ‪ ،‬ساتهہ هی علماء کے اقوال بهی ذکر کرتے پهر هر مسئلہ کو دلیل کے ساتهہ تر جیح‬
‫دیتے ‪ ،‬یهاں تک کہ آخری مسئلہ ذکر کیا جس میں همارا اختلف هوا تها ‪،‬اور هم نے جو شیخ السلم سے‬
‫سوال پوچهنے کا اراده کیا تها وه بهی بیان کیا ‪ ،‬لهذ ا میں اور میرا ساتهی اور جو لوگ همارے ساتهہ حاضر‬
‫تهے سب حیران ره گئے ‪ ،‬کہ کیسے شیخ السلم کو کشف هو گیا اور همارے دلوں میں جو کچهہ تها ال تعا‬
‫لی نے لان پر ظا هر کر دیا ‪ ۰۰‬؟؟؟؟ مزید کرامات کی تفصیل کے لیئے دیکهئے= ألعلم العلیة ج ‪ 1‬ص ‪56‬‬
‫شیخ السلم ابن تیمیہ صوفیہ کے قبرستان میں مدفون هیں‬
‫علمہ ابن عبد الهادی االامقادسی اپنی کتا ب میں شیخ السلم کی وفا ت کا تذکره کرتے هوئے فرماتے هیں کہ ‪،‬‬
‫لوگوں نے تبرک حاصل کرنے کیلئے شیخ السلم کے نعش پر اپنے رومال اور پگڑیاں ڈال دی تهیں ؟ اور‬
‫جنازه شیخ السلم کے بهائ زین الدین عبد الرحمن نے پڑهایا ‪ ،‬اور شیخ السلم کو ‪،‬امقبره صوفیہ ‪ ،‬میں اپنے‬
‫بهائ شرف الدین عبد ال کے پہلو میں دفن کیا گیا ؟ العقوداللدرریہ فی سیرت ابن تیمیہ ج ‪ 1‬ص ‪486‬تصوف اور‬
‫اس سے متعلق چند اقوال میں نے شیخ السلم ابن تیمیہ رح اور ابن القیم رح کی کتابوں سے مختصر طور پر‬
‫با حوالہ ذکر کیئے هیں ‪ ،‬تا کہ وه لوگ جو ان دونوں بزرگوں کواپنا راهنما تسلیم کرتے هیں اور ان کی‬
‫تعلیمات سے جاهل هیں ‪،‬ان کو نصیحت هو جائے اور اولیاء وصوفیہ کرام کو لبرا کهنے سے باز آ جائیں ‪ ،‬اور‬
‫چند جاهل اور جهوٹے لوگوں کی پیروی میں اپنی آخر ت برباد نہ کریں ‪ ۰‬اور اگر یہ لوگ اپنی اس غلط‬
‫روش سے با ز نهیں آتے ‪ ،‬تو هماری درخواست هے کہ ‪ ،‬فضائل اعمال ‪ ،‬وغیره کتابوں کا اپریشن کے نا م سے‬
‫چند جاهل لوگوں نے جو کتابیں لکهی هیں تو وه لو گ ایک کتا ب شیخ السلم کی ‪ ،‬مجموع الفتا وی ‪ ،‬اور ابن‬
‫قیم کی کتاب ‪ ،‬مدارج السالکین ‪ ،‬کا اپریشن کے نا م سے ضرور لکهنے کی زحمت کریں ‪ ،‬کیونکہ جن امور کی‬
‫وجہ سے ‪ ،‬فضائل اعمال ‪ ،‬وغیره کتابوں کا اپریشن کیا گیا هے وه سب کچهہ بلکہ اس سے بهی بهت زیاده شیخ‬
‫السلم ابن تیمیہ اور ابن القیم کی کتا بوں میں موجود هے ؟ مو ضو ع تو بہت طویل هے لیکن میں ‪ ،،‬اوالديیانا‬
‫امسزيیيد ‪ ،،‬که کراسی پر اکتفا کرتا هوں اور یہ بات ذهن میں رهے کہ همارے نزدیک ان مذکوره باتوں پر کوئ‬
‫اشکال واعتراض نهیں هے ‪ ،‬بلکہ یہ ساری تفصیل ان لوگوں کی اصلح و نصیحت وعبرت کیلیئے هے جو ان‬
‫سب باتوں کو شرک وبدعت کهتے هیں ‪ ،‬کیا مذکوره با تیں پڑهنے کے بعد شیخ السلم ابن تیمیہ اور شیخ‬
‫السلم ابن القیم کے متعلق بهی شرک وبدعت کا حکم صا در کریں گے ؟؟ یا اپنی بلری اور مذموم رسوش سے‬
‫'توبہ کریں گے ؟؟ وصلی اللہ علی النبی المی وعلی آلہ وصحبہ اجمعین‬
‫‪---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------‬‬
‫وھابیوں کا امام ابن تیمیہ اور آئمہ تصوف کی تعریف و تزکیہ‪-------‬‬

‫وھابیوں کا امام ابن تیمیہ اور آئمہ تصوف کی تعریف و تزکیہ‬


‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ترتیب و پیشکش ‪ :‬۔ ڈاکٹر فیض احمد چشتی لھور پاکستان‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫سالکین میں سے صراط مستقیم پر چلنے والے جیسے جمہور مشائخ سلف میں سے لفضیل بن عیاض اور ابراہیم‬
‫اادہم اور ابوسلیمان دارانی اور معروف کرخی اور سسرری سقطی اور جنید بن محمد وغیرہم رحمہم اللہ ہیں یہ‬
‫سب بزرگ پہلے زمانے کے ہیں اور ان کے بعد کے زمانے کے بزرگوں میں شیخ عبدالقادر جیلنی ‪،‬شیخ‬
‫حماد ‪ ،‬شیخ ابی البیان وغیرہم ہیں ۔ یہ سب بزرگ سالک کیلئے یہ جائز نہیں سمجھتے تھے کہ وه امر ونہی‬
‫سے باہ ر نکل جائے اگرچہ سالک ہوا میں اڑے یا پانی پر چلے بلکہ سالک کیلئے مرتے دم تک مامورات پر‬
‫عمل کرنا اور محظورات کو چھوڑنا فرض ہے ۔ اور یہی وه حق ہے جس پر قران وسنت اور اجماع سلف‬
‫دللت کرتے ہیں اور اس طرح کی نصیحتیں ان بزرگوں کی کلم بہت زیادہ ہیں۔‬
‫) مجموع الفتاوى جلد ‪ 10‬صفحه ‪ 516‬ـ ‪( 517‬‬

‫ابن تیمیہ کے نزدیک شیخ عبدالقادر جیلنی اور شیخ جنید بغدادی تصوف کے امام ہیں‬
‫آئمہ تصوف میں سے اور پہلے زمانے کے مشہور مشائخ میں سے جنید بغدادی اور ان کے پیروکارہیں اور‬
‫شیخ عبد القادر جیلنی اور ان جیسے دیگر بزرگ یہ بزرگ امر و نہی کو سب سے زیاده لزم پکڑنے والے‬
‫‪ .‬تھے اور لوگوں کو بهی اس کی وصیت کرتے تهے الخ۔‬
‫) ‪ .‬مجموع الفتاوى جلد ‪ 8‬ــ ‪( . 369‬‬
‫ابن تیمیه لکھتےہیں کہ جنید بغدادی اور ان جیسے دیگر شیوخ آئمہ هدیی ہیں اور جو اس بارے میں ان کی‬
‫مخالفت کرے وه گمراه ہے‬
‫)‪.‬مجموع الفتاوى جلد ‪ 5‬صــ ‪(.321.‬‬

‫اور اپنی کتاب االفرقان میں بهی شیخ السلم وھابیہ نے جنید بغدادی کو ائمہ هدیی میں کہا۔‬
‫)‪.‬الفرقان صفحه ‪(. 98.‬‬

‫اورشیخ عبد القادر جیلنی کے بارے میں کہا کہ وه اتباع شریعت میں اپنے زمانہ ہے سب بڑے شیخ تهے ۔‪.‬‬

‫)‪.‬مجموع الفتاوى جلد ‪ 10‬صــ ‪(.884‬‬

‫اور فرمایاکہ صوفیہ میں سے جوبھی شیخ جنید بغدادی کے مسلک پر چلے گا وه ہدایت ونجات وسعادت پائے گا‬
‫۔‬
‫)‪.‬مجموع الفتاوى جلد ‪14‬ص ‪(.355‬‬

‫ابن تیمیہ کے نزدیک علماء تصوف مشائخ اسلم اور ائمہ ہدایت ہیں‬
‫)‪.‬مجموع الفتاوى جلد ‪ 2‬ص ‪452‬ـ ‪(.‬‬

‫فقیر افضل ہے یا صوفی ؟‬

‫شیخ السلم وھابیہ لکھتے ہیں کہ اس بارے میں اختلف ہوا ہے کہ صوفی افضل ہے یا فقیر ایک جماعت نے‬
‫صوفی کو ترجیح دی جیسے ابوجعفر سہروردی وغیره نے اور ایک جماعت نے فقیر کو صوفی پر ترجیح دی‬
‫اور‬
‫تحقیقی بات یہ ہے کہ جوان دونوں میں سے زیادہ متقی هے وه افضل ہے الخ۔‬
‫)‪.‬مجموع الفتاوى جلد ‪ 11‬ص ‪.(.22‬‬

‫‪Posted by DR FAIZ AHMAD CHISHTI at 19:41‬‬

You might also like