Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 3

‫معرکہ کربال میں خواتین اور بچوں کا کردار’’‬

‫ٔ‬ ‫‘‘‬
‫تحقیق و تحریر‪ :‬اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹرمجیب ظفرانوارحمیدی‬
‫شعبہ اُردو‪ :‬سراج الدولہ گورنمنٹ ڈگری کالج‪،‬کراچی‬
‫ٔ‬ ‫سربراہ‬

‫تحریک عاشورا دو مرحلوں پر مشتمل ہے ‪ :‬پہال مرحلہ ‪ ،‬خون ‪ ،‬شہادت اور انقالب کا‬
‫ت مسلمہ کی بیداری اور اس واقعہ کی یاد کو‬ ‫مرحلہ تھا ‪ ،‬دوسرامرحلہ پیغام رسانی ‪ ،‬ا ّم ِ‬
‫زندہ اور تازہ رکھنے کا مرحلہ تھا ۔ اس تحریک کے پہلے مرحلہ کی ذمہ داری حسین‬
‫علیہ السالم اور ان کے جان نثار اصحاب کی تھی اور وہ اپنے پورے وجود کے ساتھ ظلم‬
‫جام شہادت نوش کیا ۔ امام‬
‫و ستم اور انحراف کے سامنے ثابت قدم رہے اور اس راہ میں ِ‬
‫آپ کے خاندان اور اصحاب و انصار نے ظلم و جور اور فسق و فجور کی‬ ‫حسین ؑ اور ؑ‬
‫حکمرانی کے سامنے سر تسلیم خم نہ کیا اور غاصب و ظالم یزیدی ملوکیت کی بیعت‬
‫سے انکار کیا تو یزیدیوں نے خاندان رسول (ﷺ) پر پانی بند کردیا اور امام حسین ؑ اوران‬
‫کے آل و اصحاب تشنہ لب ہوتے ہوئے مظلومانہ طریقے سے شہید ہوئے مگر ان کی‬
‫شجاعت و دلیری اور جوانمردی و جانفشانی تاریخ کے ماتھے پر نقش ہوگئی۔ ظلمت و‬
‫شقاوت کی فوجیں سیدانیوں ‪ ،‬بچوں اور بڑوں کو جو کربال میں شہید نہیں ہوئے تھے ‪،‬‬
‫اسیر بنا کر کوفہ و شام کی جانب لے گئیں تا کہ اہل کوفہ و شام کو اپنی فتح مندی جتائیں‬
‫مگر یہی عمل یزیدی حکمرانوں کی شکست و بدنامی کی اساس ثابت ہوا۔کربال کا واقعہ‬
‫تعالی نے بنی کریم صلی ﷲ علیہ‬ ‫ٰ‬ ‫انسانی تاریخ میں اہم سنگ میل کی حثیت رکھتا ہے اﷲ‬
‫وآلہ وسلم کو اوال ِد نرینہ سے محروم رکھا مگر ایک بیٹی کے طفیل ان کے نام ونسب کو‬
‫بھی اسی شان سے زندہ رکھا کہ تاریخ میں کسی کا نام ونسب اتنا روشن نظر نہیں آتا۔‬
‫اسالمی اقدار کو حیات نو اور انسانیت کو سرخ رو کرنے والی کربال کی تاریخ ساز‬
‫معصومین کربال کی بے مثل قربانیوں سے انکارممکن‬‫ِ‬ ‫طفالن‬
‫ِ‬ ‫جنگ میں خواتین کربال اور‬
‫تاریخ انسانیت نے ہمیشہ جلی حروف میں لکھا ہے۔ کربال کے ان مثالی‬ ‫ِ‬ ‫نھیں‪ ،‬جسے‬
‫خواتین اورب ّچوں نے باطل قوتوں کے مقابل اپنی بھوک وپیاس کی شدت کو بلکتا ہوا‬
‫دیکھنا گوارا کیا‪ ،‬یہاں تک کہ خواتین نے اپنے سہاگ بھی راہ خدا میں قربان ہوتےدیکھے‬
‫لیکن رسول اسالم ؐ کے دین کی کشتی انسانیت کو ڈوبنے نہیں دیا ۔واقعہ کربال کو بے‬
‫طفالن کربال کے بے مثل ایثار سے انکار نہیں‬‫ِ‬ ‫خواتین کربال اور‬
‫ِ‬ ‫نظیر والثانی بنانے میں‬
‫کیا جاسکتا ۔حقیقت تو یہ ہے کہ معرکۂ کربال میں اگر خواتین نہ ہوتیں تو مقص ِد قربانی‬
‫حسین مظلوم‬
‫ؑ‬ ‫حسین ادھورا ہی رہ جاتا۔ یہی سبب ہے کہ نواسۂ رسول ؐ‬ ‫ؑ‬ ‫سید الشہد ا امام‬
‫اپنے ہمراہ اسالمی معاشرے کی آئیڈ یل خواتین کو میدان کربال میں الئے تھے‪،‬اُن خواتین‬
‫ت مصائب میں‬ ‫کے ساتھ اُن کے ننھے ب ّچے بھی تھے۔کربال کی شیردل خواتین نے شد ِ‬
‫ضمیرانسانی کے سرخیل‬ ‫ِ‬ ‫گھر کر بھی اپنے کردار وعمل سے ثابت کردکھایا کہ آزادی‬
‫حسین کربال میں خواتین کو بے مقصد نہیں الئے تھے۔ فاتح کوفہ وشام خاتون کربال‬ ‫ؓ‬ ‫امام‬
‫زینب کے بے مثل کردار وقربانیوں سے تاریخ کربال کا ہرورق منور نظر آتا‬ ‫ؓ‬ ‫جناب‬
‫ہے۔آپ نے اپنے جگر پاروں ‘‘عون’’ و‘‘محمد’’ کو ناناﷺ کے دین پر یہ کہہ کر قربان‬
‫ت امام میں اپنی قربانیاں پیش نہیں کیں تو تمہیں دودھ نہیں‬ ‫کردیا کہ اگرتم نے نصر ِ‬
‫بخشوں گی۔ حق اورفرض شناسی کی راہ میں دنیا کی ماؤں کے لیے یہ جذبہ درس عبرت‬
‫الیلی اور جناب ام ارباب کے بے مثل‬ ‫حسین کی شریک حیات جناب ام ٰ‬ ‫ؓ‬ ‫ہے۔ اسی طرح امام‬
‫عباس‬ ‫ؑ‬ ‫کردار آزادی ضمیر کے متوالوں کو آج بھی متاثر کیے بغیر رہتے ۔ زوجہ حضرت‬
‫جنہوں نے اپنے بچوں اور اپنے سہاگ کو راہ خدا میں قربان کردیا فراموش کر دینے کے‬
‫حسن کا کردار کیا بھولنے کے قابل ہے‪ ،‬جنہیں حاالت‬ ‫ؑ‬ ‫قابل ہے؟۔ زوجہ حضرت قاسم بن‬
‫کی ستم ظریفی نے ایک ہی شب میں بیوگی کی چادر اوڑھنے پر مجبور کردیا۔کربال کی‬
‫سکینہ کا کردار بھی اہ ِل دل کے‬
‫ؑ‬ ‫خواتین کے بے مثل کرداروں کے درمیان کم سن بچی‬
‫حسین مظلوم کی سب سے کمسن بیٹی‬ ‫ؓ‬ ‫سکینہ جو امام‬
‫ؑ‬ ‫قلوب کو گرمائے بغیر نہیں رہتا ۔‬
‫ان شام تک مصائب کے پہاڑ برداشت کرتی رہیں‬ ‫اسیرزند ِ‬
‫ِ‬ ‫تھیں واقعہ کربال سے لے کر‬
‫لیکن کوئی تاریخ یہ نہیں بتاتی کہ اس کمسن بچی نے مصائب اور پیاس کی شدت سے‬
‫تنگ آکر یہ سوال کیا ہو کہ ‪‘‘:‬بابا یزید کی بیعت کیوں نہیں کرلیتے۔’’‬
‫دنیا کی کوئی تاریخ یہ بھی نہیں بتاتی کہ کسی ماں نے اپنے شیر خوار بچے کو میدان‬
‫جنگ کے لیے رخصت کیا ہو۔ کربال کی جنگ میں ایسا بھی ہوا کہ ام رباب نے اپنے چھ‬
‫خواتین‬
‫ِ‬ ‫اصغر’’ کا نذرانہ بھی پیش کیا۔ کربال جہاں قدم قدم پر‬ ‫ؑ‬ ‫مہینے کے معصوم ‘‘علی‬
‫اورمعصومین کربال ایک کٹھن امتحان کی صبر آزما منزلوں سے گزررہےتھے‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫کربال‬
‫ت آخر‬ ‫سلطان کربالؑ خود رخص ِ‬
‫ِ‬ ‫وہاں اہ ِل حرم کے لیے وہ منزل بھی کتنی پُرہول تھی جب‬
‫کے لئے خیمہ اہل حرم تشریف الئے تھے۔ کربال کی باعزم خواتین نے واقعہ کربال کے‬
‫بعد آنے والے روح فرسا مصائب کو برداشت کرنا گوارا کیا۔ انہوں نے اسیری زندا ِن شام‬
‫محمد‬
‫ؐ‬ ‫اور کوفہ کے بازاروں میں تشہیر ہونا تو گوارا کیا لیکن انہیں یہ منظور نہ تھا کہ‬
‫ہوجائے۔میدان کربال میں یزید‬
‫ِ‬ ‫کے دین کے اصولوں کا سودا کسی ظالم وفاسق کے ہاتھوں‬
‫خاندان رسالت کے اہ ِل حرم نے قربانیاں پیش کیں ‪ ،‬بلکہ اس‬ ‫ِ‬ ‫ی ظلم کے خالف نہ صرف‬
‫گھرانے کی کنیزوں اور حسینی انصاری خواتین نے بھی اپنے ایثار وقربانی کے جوہر‬
‫مظاہر کا کردار بھی حق کے مثاشیوں کے لیے الئق تقلید ہے‪،‬‬ ‫ؑ‬ ‫دکھائے ۔ زوجہ حبیب ابن‬
‫حسین مظلوم پر قربان ہونے کے لیے‬ ‫ؑ‬ ‫ت‬
‫مظاہر کو نصر ِ‬‫ؑ‬ ‫جنہوں نے اپنے شوہر حبیب ابن‬
‫آمادہ کرلیا۔ اسی طرح وہب کلبی کی والدہ گرامی کاکردار کتنا متاثر کن ہے‪ ،‬جنہوں نے‬
‫اپنے بیٹے ‘‘وہب’’ جن کی شادی کو ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا تھا روز عاشورہ نصرت‬
‫حسین پر قربان کردیا۔ یہاں تک کہ جب وہ اپنے بیٹے کی الش پر پہنچیں توشمر نے‬ ‫ؑ‬ ‫امام‬
‫وہب کلبی کا سرماں کی جانب پھینک دیا۔ ماں نے اپنے بیٹے کے سرکو فوجِ اشقیا کی‬
‫طرف پھینک دیا۔ ماں نے اپنے بیٹے کا سر اٹھایا ‪،‬اس کے بوسے لیے اور دوبارہ بیٹے‬
‫شکرخدا بجاالئیں کہ ت ُو نے میری قربانی‬ ‫ِ‬ ‫کے سرکو فوجِ اشقیا کی طرف پھینک دیا اور‬
‫کو قبول کرلیا۔ دنیا کی تاریخ کر بال ایسی ماؤں کے کردار پیش کرنے سے قاصر نظر‬
‫آتی ہے۔کربال کی خواتین نے اپنے کردار وعمل کے ذریعے دنیا کی خواتین کو ظلم اور‬
‫زینب نے یزید کے بھرے‬ ‫ؑ‬ ‫ظالم کے خالف آواز اٹھانے کا حوصلہ بخشا۔خاتون کربال جناب‬
‫دربار میں ظالم کے روبروظلم کے خالف آواز اٹھا کر دنیا کے مظلوموں کو بتایاکہ‬
‫زمانے کے یزید نما دہشت گردوں کے چہروں سے ظلم کی نقاب کس طرح اٹھائی جاتی‬
‫ہے۔ دنیا کی ستم زدہ اورمظلوم خواتین کے لیے کربال کی کردار ساز اور مثالی خواتین‬
‫آج بھی مشع ِل راہ ہیں۔ اس تحریک کے دوسرے مرحلہ کی ذمہ داری خواتین اور بچوں‬
‫کاروان اسراء نے سنبھالی اور اس تحریک کی پرچم داری جناب زینب علیہ‬ ‫ِ‬ ‫پر مشتمل‬
‫السالم کے ہاتھوں میں تھی ۔ جناب زینب علیہ السالم نے واقعۂ کربال میں اپنی بے مثال‬
‫تاریخ بشریت میں حق کی سربلندی کے لڑے جانے والی سب سے‬ ‫ِ‬ ‫شرکت کے ذریعے‬
‫عظیم جنگ اور جہاد و سرفروشی کے سب سے بڑے معرکہ‪ ،‬کربال کے انقالب کو رہتی‬
‫دنیا تک جاوداں بنادیا حقیقت میں زینبی کردار حسینی کردار کا ہی دوسرا نام ہے اور اس‬
‫معرکہ حق و باطل میں باطل کے منحوس وجود پر آخری ضرب حضرت زینب علیہ‬
‫السالم نے لگائی جس کے بعد باطل کو سر اٹھانے کی کبھی ہمت نہیں ہوئی خود حضرت‬
‫زینب علیہ السالم کربال میں موجود تھیں۔ واقعہ کربال کے بعد حضرت زینب علیہ السالم‬
‫تحریک کربال میں شامل ہو کر واقعۂ کربال کے پیغام کو‬
‫ِ‬ ‫کا کردار بہت اہم ہے ۔ آپ نے‬
‫دنیا تک پہنچانے کی عظیم ذمہ داری کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا۔ شام و کوفہ کے بازاروں‬
‫میں حضرت زینب(ع) کے خطبوں نے لوگوں کے ذہنوں میں آپ کے وال ِد گرامی امیر‬
‫المؤمنین حضرت علی علیہ السالم کے خطبوں کی یاد تازہ کردی ۔ اسیری کے بعد جب‬
‫ابن زیاد اور یزید پلید کے‬‫جناب زینب دیگر اہ ِل حرم کے ساتھ کوفہ و شام کے دربار میں ِ‬
‫سامنے الئی گئیں تو آپ نے بے مثال خطبے پیش کیے۔ یہ خطبے ایسے حاالت میں‬
‫دئیےگئے جب اہل بیت پیغمبر یزیدیوں کے زر خرید غالموں کی قید میں اذیتوں کےسخت‬
‫دور سے گزر رہے تھے اور دشمن اپنی پوری طاقت و توانائی صرف کرکے اپنے زعم‬
‫ناقص میں انہیں معاذ ﷲ ذلیل و خوار کرناچاہتے تھے لیکن جناب زینب (ع) نے اپنی‬
‫شعلہ بار تقریروں سے ان پر عرصہ حیات تنگ کردیا اور ان کی نیندیں حرام کردیں۔ یہ‬
‫زینب‬
‫ؑ‬ ‫خطبے اور تقریریں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ یہ تمام مصائب وآالم ‪ ،‬جناب‬
‫کے پائے ثبات کو متزلزل کرنے میں ناتواں تھے ایسے سخت حاالت میں ایک دل شکستہ‬
‫وغمگین خاتون کے ذریعے دیئے گئے عظیم خطبے اور تقریریں مخصوص الہی امداد‬
‫زینب کی کرامت میں شمار ہوتی ہے ۔‬ ‫ؑ‬ ‫کے بغیر ممکن نہ تھیں اور یہ چیز جناب‬
‫اکبر کے برابر‬‫نکال سرمیداں علی ؑ‬ ‫پرتواصغر تھاوہ لیکن‬
‫ؑ‬ ‫شبیر کے ہاتھوں‬
‫ؑ‬
‫مددکوآئے گا موال تیرے نوکرکے برابر‬ ‫تکبیرین لحد میں‬
‫ِ‬ ‫محسن کونہیں خوف‬
‫ؔ‬
‫اصغر توابتدا میں ہوا انتہا پسند‬
‫ؑ‬ ‫اس کم سنی میں یوں صف اعدا سے انتقام‬
‫زینب خدا کے دین کوتیری ردا پسند‬ ‫دیار دمشق میں‬
‫ثابت ہوئی یہ بات ِ‬
‫معرکہ کربال میں خواتین اور بچوں کا کردار’’‬
‫ٔ‬ ‫‘‘‬
‫تحقیق و تحریر‪ :‬اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹرمجیب ظفرانوارحمیدی‬
‫شعبہ اُردو‪ :‬سراج الدولہ گورنمنٹ ڈگری کالج‪،‬کراچی‬
‫ٔ‬ ‫سربراہ‬

You might also like