Professional Documents
Culture Documents
Sunday Magazine Daily Jang 27 May 2018 Aap Ka Saffhaa by Prof DR S Mujeeb Zafar Anwaar Hameedi Education Adviser Grade MP I 24
Sunday Magazine Daily Jang 27 May 2018 Aap Ka Saffhaa by Prof DR S Mujeeb Zafar Anwaar Hameedi Education Adviser Grade MP I 24
چوبیس صفحات میں سے تقریبا ً ساڑھے نو صفحات ،دافعِ فربہی ،بے اوالدی ،موتیا بندی ،فرنیچری ،معمہ
بازی کو مال کر پورے دس صفحات کا ’’زیاں ‘‘ ،باالے عقل ہے ،یقینا ً
(روا )رکھے جاتے ہیں،ورنہ سچ پوچھئے تو باقی ماندہ صفحاتمعاشی سہولیات کے لئے تشہیری سلسلے َ
میں (جن کی تعداد تقریبا ً 14بنتی ہے)ایک کائنات سجادینا ،کوئی
’’جنّاتی ‘‘ عمل ہی کہا جاسکتا ہے ،ہاہاہا ........ارے آنے دو ہنسی ،کون سا روز روز آتی ہے ،ایک تو بِٹیا
،تمہاری سطر چھوڑکرلکھنے والیِ ،طفالنہ و مدیرانہ ضد مجھے ،مزیدپاگل
ب عادت ’’بے چھوڑے‘‘ لکھنے کا خوگر ہوں،ابھی ،اسی لئے ہنسا کہ ’’اینٹر ‘‘ بٹن دبا کئے دیتی ہے ،حس ِ
کر’’ سطر‘‘ چھوڑنا بھول گیا تھا ۔سرورق کو بغور دیکھا تو دائیں ہاتھ پر
بیٹھے آدمی کو دیکھ کر ،پیشانی پر سلوٹیں پڑگئیں ،کون ہے یہ؟ کہاں دیکھا ہے؟؟ پھر خاتون پر نظر پڑتے
ہوئے بچّوں پر پڑی تو ظاہر ہے بائیں واال بیٹا اور سامنے والی بیٹی
ہے’’،تھوڑیوں ‘‘ میں ،باپ کی طرح ’’چا ِہ ذقن ‘‘ہیں ،اب جو آپ کا’’ سنٹر اسپریڈ‘‘ پڑھا تو سر پیٹ
شیر محتسب ،عبد الباسط خاں لیا(اپنا بھئی) ،ارے ،یہ تو وفاقی ُم ِ
صاحب اور ان کی فیملی ہے،ماشاء ہللا ،سرورق کے بالکل بائیں ’’دو ننھے ہاتھ‘‘ بھی کچھ ’’طلب‘‘
کرنے کے خواہاں ہیں ،ہاہاہاہا ........لو بھئی!! عبد الباسط صاحب
کے دسترخوان پر تو ’’فرشتے ‘‘ بھی آتے ہیں ،سبحان ہللا !!،میں ’’تعلیم ‘‘(ایجوکیشن) میں تھا ،خان
صاحب ’’ واپڈا ‘‘ سے ’’ اوقاف ‘‘ میں آئے تھے ،ٹی وی ڈرامے بھی
تھے(نوے کی دہائی کا اخیر تھا ) ،جناب نے کئی مساجد کو بسایا ،ہللا والے آدمی ہیں ،وراثتی’’
ّ کررہے
ہے۔تعارف سرورق میں ،جتنا
ِ نُور‘‘ ،پورے گھرانے کا وصف
خوبصورت’’یادش بخیریا‘‘ آپ نے ما ِہ رمضان کے فیوض و برکات کے حوالوں سے لکھا ہے ،ماشاء ہللا،
ایک سنہرا مضمون بن جاتا ،اگر ،ان ہی سطور کو ’’مڈ ویک ‘‘ (محترمہ
مدیرہ صاحبہ ،مزاج شریف و نواز شریف کی بیک وقت دشمن،اِنھیں ادبی تحقیقات ای میل ،پوسٹ کرکر
ہار گیا،بہنا نے ایک نہ چھاپی )یااپنے ’’ سنڈے ‘‘ میں ،بشک ِل
مضمون لکھ دیتیں ۔کچھ اضافے کرنا پڑتے ،بہترین تحریر ریکارڈ پر آجاتی۔باسط صاحب کی ’’نماز‘‘ کا
پڑھ کر ،کچھ دیر،کچھ سوچا اور پھر دائیں آنکھ سے مائع کی ایک گرم لکیر
02
،بہتی،کنپٹی میں آکر جذب ہوگئی ۔’’ملتا ہے کیا نماز میں ،سر کو ُجھکا کے دیکھ !‘‘ ہللا تمام نمازی
ب بہترین منز ِل ُمراد رکھے ،آمین اور جو بے
گھرانوں کو شاد ،آباد ،بجان ِ
نمازی ہیں یا غفلت میں ہیں تو ٰالہی ،اسی ما ِہ مقدس میں ،ہم سب کو اُن افراد سمیت ’’نو وقتہ ‘‘نمازی بنا
دے مالک ،آمین ( ارے بیٹی ! میں نے تمہاری آنٹی کی اشراق ،
)10215:ہے اور ’’ سورۂ نُور ‘‘کی آیت31:بھی اسی موضوع کی ہے ،لیکن ،جب میں نے ’’اُردو ترجمے
‘‘ کو پڑھا تو دل چاہا کہ ،ترجمہ پر سفید کاغذ چسپاں کرکے
ترجمہ لکھ دوں ’’ :ہللا سے میں نے اپنے تمام گناہوں کی بخشش مانگی جو میرا َرب ہے اور مجھے اُسی
کی طرف رجوع کرنا ہے۔‘‘
ہائیں !! لڑکی ،اب تم پوچھو گی کہ بڑے میاں ،اس ’’نقّادی‘‘ کی وجہ ؟؟ تو ،بیٹی ،میں نے ترجمہ’’ ،
مرد‘‘ و ’’زن ‘‘ کے لئے یکساں کردیا ،اب خواتین کہاں
’’مانگتی ،چاہتی ،کرتی ‘‘کہیں گی ،اُنھیں افطار بھی بنانا ،سجانا ہے(جیسا تم نے باسط بھائی کے تعارف
میں ما ِہ رمضان میں گھریلو خواتین کا اظہاریہ کیا ہے ۔واہ وا! لطف
آگیا پڑھ کر ،یہ الفاظ ۔ اب تو ایک ’’وحشی ‘‘ دور ہے ،فاسٹ فوڈ ،زہرخورانی ،زہر نوشی ،جھوٹ و
مغلظات کا دور ،ہللا بچائے !! ’’استغفر ہللا َربّی ِمن ُکل ذنبی !‘‘ آمین !
بیٹی!ایک بات بتاؤں (جب کمپنی کی مشہوری فری فنڈ میں ہو ’’ہی‘‘ رہی ہے ،کہ ،ہم نے دس پندرہ برس
پہلے ہللا کے کالم کا اُردو ترجمہ کرنے کی جسارت کی
تھی ،کوشش یہ کی تھی کر ہر آیت جس میں ’’ہللا‘‘کا تذکرہ ہے ،اُس کے ترجمے کا آغاز بھی ،لفظ
’’ہللا‘‘ ہی سے کروں ،جیسا بسم ہللا اور ابھی دوسرے عشرے کی دعا میں لکھا
متاثرین سنڈے
ِ میں نے ! تو اب تمہاری یہ’’ جزا‘‘ ہے لڑکی ،کہ تم اور تمہارا اسٹاف ،معِ معتقدین و
میگزین ،میرا تحریر کردہ’’ سورۂ فاتحہ ‘‘ کا ترجمہ پڑھیں ،ہاہاہا .......بھال
بتائیے ! میں نے لکھا تھا ’’:بسم ہللا الرحمٰ ن الرحیم (ہللا کے نام سے شروع جو(نہایت ) مہربان اور رحیم
ب ْالعٰ لَ ِمین(ہللا کے لئے ہیں تمام تعریفیں جو تمام جہانوں کا پالنے واال ہے) ۔ا َ ْل َّرحمٰ ن ّ
الرحیم ہے) ۔ا َ ْل َح ْمدُ ِ ّلِلِ َر ِ
ک نَ ْست َ ِع ْین (ہم وم ال ِدّیْن(قیامت کے دن کا حاکم) ۔ اِیَّا َ
ک نَ ْعبُدُو َو اِیَّا َ ک یَ ِ (بے انتہا مہربان نہایت رحم واال) ۔مٰ ِل ِ
ط ْال ُمست َ ِقیم( اے پروردگار ہم ص َرا َ َّ ال َا ن د
ِ ْ
ھ ِ ا ۔ ہیں) طلبگار کے مدد سے تیری ہی بندگی کرتے ہیں اور تجھ ہی
۔غیر
ِ علَ ْی ِھم (راستہ اُن کا جن پر تُو نے فضل (انعام) فرمایا) ط الَّ ِذیْنَ ا َ ْن َع ْمتَ َ
۔ص َرا َکو سیدھا راستہ بتادے) ِ
علَ ْی ِھ ْم َو َال الضَّآ ِلیْن (جن پر نہ تیرا غضب ہوا اور نہ وہ ُگمراہ ہوئے )۔‘‘آمین!! ّ ب َ
ضو ِْال َم ْغ ُ
کچھ ،ایسی ہی کوشش کی تھی ،ہللا اپنی شان کے مطابق قبول فرمائے ،آمین! میں نے ترجمے میں ’’ہللا‘‘
کو َّاولیت و افضلیت دی اور تذکیر و تانیث سے پاک رکھنے کی سعی
ب دعا :پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی و اہ ِل خانہ و ُجمال متعلقین ،اب،آجائیے ! حقوق العباد
بھی کی ،طال ِ
پر ،بہترین ،لیکن’’ صحاح ستّہ‘‘ کی احادیث کے حوالہ نمبر بھی دیا
03
کیجئے ،کیونکہ میری بھانجی سیدہ عنبرین ،اسالمک اسٹڈیز میں ماسٹرز کررہی ہے ،وہ نجمی صاحب
کے مضامین سے بہت مدد لیتی ہے ،لیکن اُس کے پروفیسر نے اعتراض کیا
کہ ’’ بی بی ! حدیث کا حوالہ نمبرتو لکھئے !‘‘ وہ معصومیت سے بولی ’’:نجمی انکل نے تو نھیں لکھا
تھا!‘‘ اُس کے بعد جو ہوا ،وہ تو مجھے وائس چانسلر صاحب بتا ہی رہے
تھے ،کہ ماموں جان کے لطائف تو زبان ز ِد عام ہئی ہیں ،اب بھانجی بھی دو ہاتھ آگے نکلی !ہاہاہا......بھال
بتائیے !گلزار خان ’’ خیبر ایجنسی ‘‘ کے بارے میں تیس ہزار سال
آثار قدیمہ کو مزید ’’ ُمفت ‘‘ کی کھال رہے ہیں ،مزید پھیل کر لیٹ جائیں گے قدیم نوادرات بتا کر محکمۂ ِ
ٹھنڈے کمروں میں ،آرام دہ کرسیوں پر ،سرکاری افسروں کو تو زنگ
لگ چکا ہے ،ایک ہم تھے ،ہر وقت اُڑے اُڑے پھرتے ماشاء ہللا......ہر تحقیق کے لئے حاضر،سینئرز
ایسے ،کہ ،ہماری تحقیقات کو اپنے نام سے ڈپارٹمنٹ بھجوا کر ا
و جدال ہر مسئلہ کا حل نھیں ہے ،اسالم بھی بذریعۂ ’’ تیغ و تلوار‘‘ نھیں پھیال ،بلکہ محمد بن قاسم سے
کارگل محاذ تک کے شہدا ء و غازیان ،گواہ ہیں ،کہ ،اسالم تو امن و آشتی ،
پیار و محبت میں ُگندھا مذہب ہے۔واہ واہ ،عرفان جاوید کی فیملی میں کسی ،ہللا والی بی بی نے آٹے کا پیڑا
کنویں میں گوندھ کر ،روٹی پکاکر اپنے بچّے کی جان بچانے کی سعی
کی ،سبحان ہللا! بھئی اپنے رب کو راضی کرنے کا ہر جتن ،ایک مسلمان کرسکتا ہے ۔زندگی دینے،لینے
والی ذات اُسی’’ہللا‘‘ کی ہے ،فضل الحق صاحب کے خانوادے کی
کہانی شروع ہوئی ہے،اس بار میں نے غور کیا کہ اشتہاروں سے بچ بچا کر جو صفحات تم نے جھپٹے ،اُن
صفحات میں ساٹھ فیصدی روحانی فیضان اورا جمال موجود ہے۔بھیا
،منور راج پُوت ،اے میرے بچّے!! کیا پوری زمین پر آج کل کے بلڈر مافیا نے ’’ فلیٹ‘‘ بھردئے،جو ،اَب
میں ،مریخ پر جابسوں ؟ پینشن لینے ہر ماہ ،کس سواری سے
بزم سائنسی ادب ‘‘ میں ،ایک طبیعاتی مقالہ ’’ واٹر پمپ ،سبز منڈی،گورا قبرستان
آؤں گا ؟ برسوں پہلے ’’ ِ
نوے کی دہائی کا آغاز تھا ،میرا وہ
،مریخ ،چاند ستارے ‘‘ لکھا تھا ّ ،
بزم سائنسی ادب ‘‘ میں مضمون پڑھتا ،دوچار برس بعد ایک کتاب ’’ سائنسی ادب ‘‘ شایع
تھا۔میں ’’ ِ
ہوجاتی ’’ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی سائنس سینٹر ‘‘ کے بینر تلے۔ تو مجھے
محسوس ہوا کہ منور صاحب کا ’’ سبجیکٹ ‘‘ فزکس ہے ۔ان کامضمون ’’اوسٹرو نومیکل فزکس ‘‘ ہی
سے عالقہ رکھتا ہے ،میں ،ایم۔ ایس سی ( اپالئیڈ فزکس
،جامعۂ کراچی) اور ایم ۔اے (اُردو ادبیات و لسانیات ،جامعۂ کراچی،فرسٹ کالس فرسٹ ہوں ،الحمد ِ ّلِل ،
دیکھ رہی ہو نرجس بیٹی ،جامعہ کا تعلیمی معیار ،ہم جیسوں کو
04
پوزیشنیں دی جارہی ہیں ۔ہاہاہاہا......بھال بتائیے ! ُمجھے ایم اے اردو کا تغما دیتے ،مرحوم خلیل الرحمٰ ن
صاحب کی مسکراہٹ کے ساتھ مرحوم ارشد صابری کا جمال تھا ’’ :
آپ کی پہلی پوزیشن آئی ہے ؟اُردومیں اس سال ......کچھ کہئے !‘‘میں نے جواب دیا تھا ’’ :سر معاف
کردیجئے ،یونیورسٹی میں اُردو ادب کا معیار ہی اتنا گر چکا ہے تو
میرا کیا قصور؟‘‘ سیکڑوں سامعین اور میرے استاد محترم ڈاکٹر ابواللیث صدیقی صاحب سامنے تشریف
سلمی بہن نے
ٰ اخبار جہاں‘‘ میں
ِ فرما تھے،بری طرح ہنسے ،پھر’’
میری یہ بڑی ساری فوٹواور’’ کتابت ‘‘ میں تعارف چھاپا تھا ،واہ وا! کیسا روشن ترین سنہری دور تھا(اب
جسے اعتراض ہو ،وہ ’’ سنہرا‘‘ پڑھ لے)ارے’’ اعتراض ‘‘پر
یادآیا،وہ لڑکا ،خادم ملک کہاں گیا ؟ اس ہفتہ پھر ’’پابند ‘‘ ہوا دُکھیا ؟ یا ہللا خیر ! رؤف ظفر بھائی ،یہ کہاں
آپ پاکستانی مردوں کی خوش لباسی میں اُلجھ گئے ،میرا تو یہ حال ،کہ
جب فوجی کالج میں تھا تو وقت اس قدر کم ہوتا ،فجر سے ڈیوٹی کا آغاز ہواکرتا ،کہ ،تو،جو شرٹ مجھے
کالج پہن کر جانا ہوتی ،وہ ایک دن پہلے بغیر استری کئے ،مغرب سے
پہننا شروع کردیتا ،عشاء پڑھ کر اُسے بستر پر پھیال کر کمبل اوپر ِبچھاکر سوجاتا ،صبح ماشاء ہللا شاندار
استری شُدہ شرٹ موجود۔ ’’کرنل صاحب ‘‘نے ساالنہ تقریب میں
خوش گفتاری اور خوش لباسی پر کئ ی بار انعامات دئے،ہاہاہاہا......بھال بتائیے ! ہیلتھ فٹنس کے مضمون
’’سگریٹ نوشی‘‘ سے ہللا محفوظ رکھے ،آمین ،آدمی خود کو سمجھا لے تو دنیا
کا کوئی نشہ اُس پر حاوی نھیں آسکتا۔پیارا گھر میں ڈاکٹر ہما میرصاحبہ (پروفیسر میر حامد علی صاحب
کی صاحب زادی ،جب میں سراج الدولہ کالج میں آیا تو پروفیسر میر حامد
آ پ کی نظر سے ُگزریں تو’’ ،عالمی اُردو کنفرنس‘‘ میں تو پروفیسر صاحب سے مالقات کا شرف حاصل
ہو ہی جاتا ہے ،میرے ’’سینئر ‘‘ ہیں وہ ،ماشاء ہللا!!!ہللا اُنھیں بھی
سالمت ،فعال ،ماال مال رکھے پروردگار ،آمین ! عشرت فاطمہ!! آپ کے ’’ رمضانی ٹوٹکے ‘‘ بہت پسند
آئے ’’بیگم صیب‘‘ کو۔ گھر کے ایک ایک فرد کو دیر سے سو کر اُٹھنے پر
پکڑتے ہیں اس عمر میں ،تو رات گئے ،ایک ایک سطر مجھے توازبرہوجاتی ہے ۔غلط امال لکھنے والوں
کی’’ گردن زنی ‘‘کا قانون منظور کراالئیں گے کسی دن ،تم لوگ دیکھنا !‘‘
اتنا فرما کر ہماری جانب ’’غیر مسلم ‘‘ نظروں سے دیکھتی ہیں (یعنی ذبح کرنے کا قطعی ارادہ نھیں
رکھتیں)۔
05
ساکنان جنت الفردوس والدین نے کیسے ُخونی بھیڑئے سے ِ اب ہماری باری ہوتی ہے’’ دیکھ لو! تمہارے
تمہیں ’’چینپ‘‘ دیا ،ذرا سی ہمت کرلیتیں قاضی کے سامنے ،
بلکہ قاضی مرحوم کی تو روح بھی زنانے سے ’’ باہر‘‘ تھی ،ہاہاہا،ہاہا،تو،اپنے والد ماجدقبلہ سے کہہ
دیتیں کہ ہاے رے ابّا ،اپنی بی۔ ایڈ ُکڑی کیس ُمنڈے نوں منڈھ ریاں سی؟ابّا!!ساڈا حق !!ایتھے رکھ !!!‘‘
دیکھ لیا تم نے ؟’’متفرق ‘‘ میں کوئٹہ واالزلزالتی مضمون ما ِہ مئی کی مناسبت سے تھا،جبکہ سرکاری
ب مضمون نے درسگاہوں کے ستائے ہوؤں کے لئے صاح ِ
کوئی حل ،تجویزپیش نھیں کی ۲۰۱۳ ،ء کے ایکٹ ہی کو مکمل بیان کردیتے ،بس سنڈے میگزین کے گنج
ہاے گراں مایہ صفحات چاہئیں لوگوں کو ،ہونہہ ......بھال بتائیے !
’’نئی کتابوں ‘‘ میں ’’قرآنی اُردو ‘‘ اچھی لگی ،ہائیں ہائیں ،یہ ’’ روحانی تصوف ‘‘کے لکھنے والے
’’موالنا عبد الماجد دریا آبادی ‘‘ کون سے دریا میں ناؤ گزیں تھے؟ یہ حال
ہئے !! ’’ دریا باد ‘‘ تھے وہ ’’ ،دریا آباد ‘‘ نھیں تھے ،ہاے ہاے ،اب صدیوں بعد پتا چال ،کہ موالنا کی
رحلت ،کشتی اُلٹ جانے سے ،پھیپھڑوں میں بھرنے والے دریائی پانی
رہین منّت تھی ،ہاہاہاہا.......ہاہاہاہا......بھال بتائیے ! لیؤ بھیا ! سبز نیال توتا’’ ناس ِپیٹا‘‘ ،اس بار’’ امامہ
ِ کی
ت اسلم‘‘ کو مسند دال گیا ،ارے اس’’کرپٹ‘‘ توتے کا والی بن ِ
وارث ہے کوئی ،جس لفافے کو’’ معطر ‘‘و ’’رنگا رنگ‘‘ پاوے ہے ،چونچ میں دبا ،تمہیں پکڑا جائے ہے
۔مردانہ خطوط کے ’’گلوریُ ،گٹکی،سگریٹی‘‘ بھبھکے ،اس معصوم کو
،مردانہ خطوط سے کوسوں دُور رکھتے ہیں(جبکہ ہم تو بخدا نشئی نھیں )۔رونق افزا برقی کو’’ وہ‘‘ جواب
مال ہے ،واہ وا۔۔۔واہ وا۔۔۔تم نے حقوق پر اشارہ تو کردیا،بلکہ
ماچس تو دکھا دی ہے بِٹیا !اب ،اس’’ چنگاری‘‘ کو باقاعدہ طور پر ’’بھابھی برقی صاحبہ ‘‘ ہوا دیں گی
!دبستان لکھنؤ
ِ ،ان شاء ہللا ،شام تک ،ہاہاہاہا،ہاہاہاہا......بھال بتائیے
سے ایک ہوش ُربا مراسلہ بھی کسی الل کوٹھی والے صاحب کا آیا ہے،میرا تو بلڈ پریشر بعد افطار کنٹرول
ہوا ،ایسی اردو تو بابائے اردو کے دل کا دورہ ہوتی،اگرِ ،سن ساٹھ
سے پہلے َچھپتی ۔’’اِک پیغام ،پیاروں کے نام ‘‘ اسی دعا پر ختم کہ ہللا سب کے ،سب پیاروں کو ،سدا
سالمت رکھے ،یا ٰالہی ! سنڈے میگزین کو دیکھ لینے والے کی بھی
،ہرجائزدلی ُمراد بر آئے اور وہ ،بس ’’ نمازی ‘‘ بن جائے ،نمازی ہی کے لئے تمام انعامات ہیں۔ آمین ،اب
گیارہویں روزے میں تبصرے کا ’’پرنٹ ‘‘ مارکیٹ سے
نکلوا کر الؤں ،گاڑی مجھ سے چلتی نھیں ،واٹر پمپ مارکیٹ ہی گھر سے نزدیک ہے ،کل سوموار کو
ان شاء ہللا پوسٹ بھی کردوں گا ،اگر چہ تمہارا ’’ پوست مین ‘‘(پوسٹ مین
نھیں) ہمت کرڈالے تو اگلے ہی ہفتے ِچٹّھی چ َھپے !! (پروفیسر ڈاکٹر مجیب ظفر انوار حمیدی ،گل برگ
تعالی و برکات ُہ،موبائل فون،:فیس بک
ٰ ٹاؤن ،فیڈرل ’بی‘ایریا،بالک ،۱۳کراچی)،السالم علیکم ؒ
www.facebook.com/proffhameedi:
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 27 :مئی 2018ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فُون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
ُ
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فُون Extn: 2119 02132637111 :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 27 :مئی 2018ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فُون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
ُ
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فُون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فُون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
ُ
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فُون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
ُ
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
ُ
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فُون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فُون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فُون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فُون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فُون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
ُ
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فُون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فُون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
ُ
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فون :
Extn: 2119 02132637111
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فُون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فُون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فُون Extn: 2119 02132637111 :
بخدمت :
محترمہ نرجس ملک صاحبہ ،
سن ڈے میگزین (اشاعت 2018 :ء) ایڈیٹر َ :
روزنامہ جنگ ’’،اخبار منزل‘‘( فرسٹ فلور )،
ُ
آئی آئی چندریگر روڈ ،کراچی 74200 :ٹیلے فون Extn: 2119 02132637111 :