Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 4

‫‪2018-08-12‬‬ ‫بسم ہللا الرحمٰ ن الرحیم‬ ‫(‪)04/01‬‬

‫حضرت صالح ؑ کی اونٹنی‬


‫ورحْ َمۃ ہللا َو بَ َرکاتہ‘!‬‫تعالی َ‬
‫ٰ‬ ‫وعلیکم السالم ؒ‬
‫خوش‪ ،‬سالمت تا قیامت ‪ ،‬فعال ‪ ،‬ماال مال ‪،‬ہر لحاظ سے آسودہ حال آمین !!رہئے!‬
‫لیجئے بھال ‪.......‬ہللا کا شکر کیوں نہ (ادا)کریں ‪ ،‬جوبیٹھے بٹھائے ‪ ،‬ہماری زندگی میں ‪،‬ایک مرتبہ‬
‫جشن آزادی ‪۲۰۱۸‬ء‬ ‫ِ‬ ‫سہاگہ ‪’’،‬سنڈے میگزین ‘‘ کا‬ ‫پھر’’عی ِد آزادی‘‘ کا ’’یوم‘‘ ودیعت فرمادیا‪ ،‬سونے پر ُ‬
‫سجا شمارہ بھی دیا‪ ،‬سبحان ہللا !ویسے بھی ‪ ،‬شہر میں چہار جانب ’’ سبزے کی بہار‘‘‬ ‫کے ہَم َہموں سے َ‬
‫چھائی ہے!‬
‫بابا اشفاق احمد ہمیشہ ایک کالم فرمایا کرتے ‪ ’’:‬یہ پاکستان حضرت صالح ؑ کی اونٹنی ہے۔اس کا احترام اور‬
‫ادب ہم سب پر واجب ہے ۔اس ملک ‪،‬اس سرزمین‪،‬اس دھرتی کے خالف کوئی بات یا حرکت کی تو پکڑے‬
‫جائیں گے اور بڑے عذاب کی صورت گزریں گے‪(‘‘.........‬زاویہ )‬
‫‪۱۲‬؍ اگست کی اشاعت میں ‪،‬ہر سطر ہی الجواب ہے‪،‬لیکن ’’سرورق‘‘ پر ’’ سبز ہاللی پرچم‘‘ کی کمی‬
‫محسوس ہوئی‪ ،‬اسی طرح مضامین کی ’’ہائی الئٹنگ ِلسٹ ‘‘ کو نیچے (سفید حصہ میں )دے دیا جاتا تو اِن‬
‫سطور میں پاکستان کا ’’قومی ترانہ ‘‘ آجاتا۔خیر‪.......‬‬
‫’’شمارۂ خضری ‘‘‪،‬اچھا نھیں ‪ .......‬بہت اچھا ہے !!‬
‫قوم کراچی کو بہت کچھ سکھالنا باقی ہے‪ ،‬میاں نجمی کہاں کو چلے ؟؟ ڈاکٹر‬ ‫’’ ُرشد و ہدایت ‘‘ میں ابھی ِ‬
‫قمر عباس نے ’’پاکستان کا اولّین جشن آزادی ‘‘ پڑھوایا‪ ،‬احسان ! سید محمد تقی ( رئیس امروہوی اور جون‬
‫زیر ادارت ’’ جنگ ‪۱۵‬؍ اگست ‪۱۹۴۸‬ء ‘‘ کراچی ‪ ،‬کے نایاب‬ ‫ایلیا کے بھائی ) اور یوسف صدیقی کی ِ‬
‫تحریک مساعئ پاکستان‘‘‬
‫ِ‬ ‫شمارے کی لوح نظر نواز ہوئی‪ ،‬بڑا ہی چمک دار دور تھا‪،‬مضمون نگار نے ’’‬
‫کو روزنامہ جنگ کے حوالوں سے روشن کردیا۔رؤف ظفر صاحب اپنا ’’غنائی ‘‘ شاہکار الئے ہیں ‪ُ ،‬خوب‬
‫‪’’ ،‬ملّت کا پاسباں ہے محمد علی جناح ‪ +‬ملّت ہے جسم ‪ ،‬جاں ہے محمد علی جناح‘‘‪ ’’،‬اُٹھ کہ پاکستان تیرا‬
‫حق تیری تقدیر ہے‘‘ جیسے ملّی ترانے بہت کچھ یاد دِال کر‪ ،‬منظر نامہ بالکل ہی ’’ دھندال ‘‘ گئے‪،‬‬
‫مسرور انور‬
‫ؔ‬ ‫سوچوں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوا‪ ،‬ایسے میں معروف گلوکارغالم عباس اور شاعر‬
‫میرے سامنے آن بیٹھے‪ ،‬غالم عباس نے پوچھا ‪ ’’:‬بابا جی ‪ .......‬اس میں ہمارے نغمہ کا حوالہ نھیں ؟‘‘‬
‫’’کون سا نغمہ ؟‘‘پوچھا۔‬
‫مسکرا کر گویا ہوئے ‪’’ ،‬اے پاک وطن اے پاک زمیں تیرا دِن موتی تیری رات نگیں !‘‘‬
‫میرے دماغ میں آندھیوں کی رفتار تیز ہوتی گئی جب یونیورسٹی کی جانب سے گیا تھا (پروفیسر نوید شہزاد‬
‫مسرور بھائی صاحب بے حد مسرور ملے‪،‬‬ ‫ؔ‬ ‫اور پروفیسر شعیب ہاشمی سے مالقات تھی‪ ،‬وہیں ’’ق)‪،‬وہیں‬
‫پوچھنے پر فرمایا ’’ایک نغمہ ہوا ہے‪،‬الہور ملّی ترانہ ہی سمجھئے ‪ ،‬مہدی حسن خان صاحب کے الئق شا‬
‫گرد ’’غالم عباس‘‘ کا نام ذہن میں ہے!‘‘‬
‫ُ‬
‫میرے دماغ میں آندھیوں کی رفتار تیز ہوتی گئی اور‪،‬اٹھ کر بے ساختہ مسرور انوربھائی اور غالم عباس‬
‫صاحبان سے بغلگیر ہوگیا‪’’ ،‬ہاں ہاں‪.......‬کون نھیں جانتا اس عالمگیر شہرت یافتہ ملّی نغمہ کوبھال؟لیجئے‬
‫سنئے !‬ ‫ُ‬
‫بسم ہللا الرحمٰ ن الرحیم‬
‫اے پاک وطن‪ ،‬اے پاک زمیں‬
‫تیرا دِن موتی ‪ ،‬تیری رات نگیں‬
‫تیری گلیوں کے‪ ،‬تیرے ُکوچوں کے‬
‫(‪)04/02‬‬
‫تیری راہوں کے‪ ،‬تیرے رستوں کے‬
‫کنکر ‪ ،‬ہیرے ‪ ،‬پتھر ‪ ،‬سونا‬
‫ذرے پرویں‬ ‫ریزے نیلم ‪ّ ،‬‬
‫اے پاک وطن اے پاک زمیں‬
‫تیرا دن موتی تیری رات نگیں‬
‫تُو روشن آنکھ کے تِل میں ہے‬
‫میری روح میں ہے میرے دل میں ہے‬
‫ور شہر ‪ ،‬تیرے اہ ِل نظر‬ ‫تیرے نُ ِ‬
‫نظم فلک ‪ ،‬میری ما ِہ جبیں‬ ‫تیرے ِ‬
‫اے پاک وطن اے پاک زمیں‬
‫تیر ا دن موتی ‪ ،‬تیری رات نگیں‬
‫یہ دُھوپ جلے اُجلے چہرے‬
‫سب تیرے ماتھے کے سہرے‬
‫یہ اہ ِل نظر ‪ ،‬یہ اہ ِل خبر‬
‫یہ اہ ِل ہ ُنر ‪ ،‬یہ اہل ِ یقیں‬
‫اے پاک وطن اے پاک زمیں‬
‫تیر ا دِن موتی ‪ ،‬تیری رات نگیں‬
‫اے پاک وطن اے پاک زمیں‬
‫تیرا دِن موتی ‪ ،‬تیری رات نگیں‬
‫اے پاک وطن اے پاک زمیں‬
‫تیرا دِن موتی ‪ ،‬تیری رات نگیں‬
‫کالم‪:‬مسرور انور|سیّد انوار حسین حمیدی (‪۶‬؍ ستمبر‪۱۹۸۲‬ء الہور)‬
‫ؔ‬
‫تحقیق ‪،‬انتخاب‪،‬کمپوزکاری‪:‬پروفیسرڈاکٹرسیّدمجیب ظفرانوارحمیدی‬
‫شیر تعلیم برائے وفاق ‪،‬گریڈ‪،MP-I:‬پوسٹنگ ‪ :‬کیلے فورنیا‪ ،‬کووینا‪/‬اسال�آباد‪،‬برائے‬ ‫(سابق ُم ِ‬
‫دورانیہ‪1991:‬ء تا ‪)2002‬‬
‫‪www.facebook.com/proffhameedi‬‬
‫جشن آزادی ‘‘ کا تحفہ الئے‪ ،‬تین عدد ’’ایپس‘‘ کا تو جواب نھیں ماشاء ہللا‬
‫ِ‬ ‫راؤ شاہد محمد اقبال ’’ڈیجیٹل‬
‫‪’’.......‬پاکستان کی کہانی ‪ ،‬روزنامہ جنگ کی زبانی ‘‘‪’’،‬قائد کی سبق آموز کہانیاں‘‘ اور ’’آزادی کوئز‘‘‬
‫سپر سانک دور میں ایک بہترین کاوش ‪.......‬واہ ‪.......‬طاہر حبیب صاحب‬ ‫‪ ،‬باقی بھی مفید ہیں ۔ترقی کے اس ُ‬
‫انتخابی دھاندلیوں کے بارے میں بتا رہے ہیں‪ ،‬اس مضمون میں سب سے اہم شے ’’تصویر‘‘ ہے‪ ،‬اِس‬
‫تصویر کو ’’گھڑی وار ‘‘ یا ’’ مخالف گھڑی‬
‫(‪)04/03‬‬
‫وار ‘‘ کسی طور دیکھ لیں ‪ ،‬انتخاب کرنے والے نے ننھی سی فوٹو میں پاکستان کی پُوری انتخابی تاریخ‬
‫سمودی ہے ‪ ،‬واہ واہ ‪.......‬سبحان ہللا‪ ،‬پھر بھی مضمون نگار نے پنجاب کے سابق وزیر اعال صادق قریشی‬
‫کے بارے میں ایک ُجمال شامل کرکے کر‪،‬گویا مضمون کا حق ادا کیا‪،‬کہ‪.......’’:‬سرکاری افسروں کو َمن‬
‫پسند نتائج حاصل کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی ‪ ‘‘.......‬واہ ‪،‬بہت اعال !! اسی طرح صفحہ نمبر ‪ ۱۰‬پر‬
‫’’ڈی آئی آر‘‘کی خفیہ رپورٹ کے بارے میں بھی حقا ئق موجود ہیں ‪ ،‬ذرا غور سے رپورٹ سے الفاظ‬
‫پڑھئے ‪ .......’’:‬جمہوریت پر دھوکے باز قابض ہوجائیں گے یا یہ دہشت گردوں کے ہتھے چڑھ جائے گی‬
‫‪’’ ، ‘‘.......‬سینٹر اسپریڈ ‘‘ بڑا جاذب نظر اور دل نواز تحریر کے ساتھ طلوع ہوا‪ ،‬اس قدر حسین اور‬
‫روشن ’’ سبز رنگ‘‘ ‪ ،‬عموما ً ’’ لکھائی َچھپائی ‘‘ کے کاموں میں محسوس تو نھیں ہوتا ‪،‬لیکن ہر فوٹو اور‬
‫ہر سبز رنگ اپنے انتخاب کنندہ کی کاوشوں کی سعید ہے‪ ،‬گویا ‪’’،‬سعی‘‘ پر ’’ دال ‘‘ ہے !‬
‫’’‪ .......‬اپنے اطراف کو جس قدر صاف و شفاف رکھ سکتے ہیں ‪،‬ضرور رکھیں ‪، ‘‘.......‬یہی سطر اگر‬
‫سنور جائے ‪ ،‬شگفتہ بلوچ صاحبہ ’’‬ ‫’’عمل‘‘ کے ُزمرے میں آجائے تو پاکستان جنّت نشان کی تقدیر َ‬
‫‪۲۰۱۸‬ء کے ُملکی انتخابات اور فاتح خواتین ‘‘ کا حوالہ الئیں ‪،‬دونوں بہنوں کی ساتھ ساتھ تصاویر بھی‬
‫اچھی لگیں ‪(.......‬فریال صاحبہ اور ڈاکٹر عذرا صاحبہ کی) امین ہللا فطرت نے ’’بلوچستان اسمبلی کی‬
‫پارلینای تاریخ ‘‘ بیان کی ‪ ،‬اس مفید تحریر سے ’’ اسپیکرز ‘‘ اور ’’ دیپٹی اسپیکرز ‘‘ کی فہرس بھی‬
‫حاصل ہوگئی ‪ ،‬نومنتخب اسمبلی کے دیرینہ مسائل سے مزید آگاہی ہوئی ‪ ،‬منور مرزا صاحب کے تجزئے‬
‫کا ایک جمال بہت ہی پُر فکر ہے ‪ .......’’:‬جن ممالک میں جمہوریت ہے ‪ ،‬وہاں النگ ٹرم معاشی اہداف‬
‫متعین کئے جاتے ہیں ‪ ،‘‘.......‬مجھے ‪ ’’،‬سی این جی ‘‘ کے آغاز میں کسی کی تقریر کے کچھ بول یاد‬
‫آگئے ‪ ،‬جس میں سی این جی کو پاکستان میں آئندہ پچاس برسوں کے استعمال کے دعوے کو پیش کیا گیا‬
‫ق عمل بات لکھی‬ ‫تھا‪ ،‬جب کہ حقیقت آپ سب کے سامنے ہے ۔’’پیارا گھر ‘‘ میں رضیہ فرید نے بہت الئ ِ‬
‫‪.......’’،‬والدین پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ اپنے بچّوں کے سامنے پاکستان کی کوئی منفی شکل ہرگز‬
‫پیش نہ کریں ‪ ،‘‘.......‬بالکل ‪ ،‬مجھے جاوید منظر کا شعر یاد آیا ‪ ،‬کہ‪:‬‬
‫؂ گھر کو جب گھر ہی نہ سمجھیں گے میرے گھر والے‬
‫پھر تو کچھ روز میں آجائیں گے باہر والے‬
‫جشن آزادی کے پکوان ‘‘بھی پڑھنے ہی میں اچھے لگے ‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫(ہللا نہ کرے ) ‪’’ ،‬آم ِد عید االضحٰ ی ‘‘ اور ’’‬
‫لیکن ‪ ،‬چودہ مسالے ’’ہانڈی گوشت ‘‘ کی تصویر دیکھ کر تو یوں لگ رہا ہے‪،‬جیسے ‪ ،‬مسالوں کی بہتات‬
‫اور خوشبو سے بے قابو بکرا ‪ ،‬از خود مسالوں کے پتیلے میں چھالنگ لگا بیٹھا‪.......‬ہاہا‪.......‬بوٹیوں کی‬
‫سختی ‪،‬ایک نظر دیکھنے ہی میں ’’سخت گیر ‘‘ مالکۂ مطبخ کے ’’مزاج‘‘ کی عکاسی کررہی ہیں۔پھول‬
‫پھول ‘‘ تخلص‪،‬حضرات کا بھی ہوتا ہے‬ ‫ؔ‬ ‫جعفری ہمیشہ منفرد پکوان التی ہیں یا التے ہیں ‪،‬کیونکہ ؔ ؔ‬
‫۔’’ڈائجسٹ ‘‘ پڑھ کر مزا آگیا‪’’ ،‬گھر تو آخر اپنا ہے ‘‘ ‪ ،‬ماشاء ہللا ‪.......‬اس قدر جاندار تحریر ہے ‪،‬گویا‪،‬‬
‫پورا منظر نامہ کسی ’’ ِریل‘‘ کی طرح پردۂ ذہن پر چال رہی ہے‪،‬اشعر کی ہمت و محنت نے اُس کا اپنا ’’‬
‫حال‘‘ کیسا کیا؟ یہ لکھنے کی ضرورت نھیں ‪......‬دوسری نثری تحریر ’’ روشنی‘‘ ایک علمی کاوش ہے‪،‬‬
‫جس کا ایک جمال‪.......’’:‬تُجھے کیا ضرورت پڑی ہے اسکول آباد کرنے کی ‪ ‘‘.......‬پُوری داستان سموئے‬
‫منظور نظر‬
‫ِ‬ ‫ہوہے ہے‪ ،‬پاکستان میں ‪ ’’ ،‬صحت‘‘‪’’،‬انصاف‘‘ اور ’’تعلیم ‘‘ کے شعبوں کی بدحالی ‪،‬‬
‫سرکاری افسران(بیوروکریٹس طبقہ ) اور سیاست دانوں کی ملی بھگت ہے‪’’.......‬وطن کی عظمت ‘‘ اور‬
‫اگر پاکستان میں کرپشن نہ ہوتی ‪ ‘‘.......‬طویل نثری مواد کو چند سطور (مصرعوں)میں سمو دینا ‪ ،‬باکمال‬
‫سعی ہے ۔’’آپ کا صفحہ ‘‘ کے تمام ’’نامے‘‘ اور ’’برقی ِچٹھیاں ‘‘ باکمال ہوتی ہیں ‪ ،‬قاب ِل مطالعہ ہوتی‬
‫ہیں ‪ ،‬لیکن اِس کام میں ’’‪ .......‬پڑتی ہے محنت زیادہ !‘‘ ‪ ،‬آخری برقی چٹھی کا جواب قاری کو ہنسنے پر‬
‫مجبور کردیتا ہے ‪ ،‬جو کسی بیگ صاحب کا شکریہ نامہ ہے‪ ،‬ا‘س کا جواب پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے‬
‫‪.......‬ہاہا‪ ،‬ہللا نہ کرے بھئی ‪ ،‬آپ سب ہمیشہ سالمت ‪ ،‬فعال ‪ ،‬ماال مال رہیں‪ ،‬تحریک کے راہ نُما ہی بے ہمتی‬
‫کا اظہار کریں تو ؟؟ ‪ ، ):‬حم م م ‪ .......‬اس میں کوئی شک نھیں کہ تم ‪ ،‬تنہا ‪ ،‬ایک ادارے کے اعمال و افعال‬
‫انجام دے رہی ہو‪.......‬اس کو تسلیم کرنے کے سلسلے میں ‪،‬بہر طور عملی ثبوت بھی ہونا چاہئیے‪،‬ایسے‬
‫آفاقی کام ایسا سہل نھیں ہوا کرتے‪،‬‬
‫(‪)04/04‬‬
‫فصی ِل ضبط کو مسمار ہی نہ کرڈالے‬
‫فشار کرب ‪،‬کہ حد سے ُگزرنا چاہتا ہے‬ ‫ِ‬
‫خیر‪’’.......‬سن ڈے میگزین ‘‘ بانسری کی وہ ’’لَے‘‘ ہے ‪ ،‬جو زندگی کا پتا دیتی ہے‪،‬قاری کا ‪،‬اس کا ساتھ‬
‫’’ ِشیرے میں ڈوبے گالب جامن ‘‘ جیسا ہے‪،‬جو مسکرانے اور جگمگانے پر مجبور کردیتا ہے‪ ،‬ایسی‬
‫تحریک کو ’’ہمیشگی ‘‘‪،‬بجانب’’ِ ہللا‘‘ ہوا کرتی ہے‪.......‬ارے ‪،‬اُف ‪.......‬اوہو ‪،‬یہ شریر لڑکی ہرش دیپ‬
‫کور کہاں سے آن دھمکی‪.......‬میرا میگزین دبوچ ‪ ،‬اپنا بازو بُلند کر ‪،‬میرا میگزین لہراتی اور کچھ ُکرالتی‬
‫ہے ‪.......‬‬
‫’’اوکھے پیندے راواں لَمیاں عشق دیاں‬
‫در ِد جگر ہے سخت سزاواں عشق دیاں‬
‫ہللا ہ ُو و و و و و ‪.......‬ہو و و و و و ہللا ہ ُو ہللا ہ ُو ہللا ہ ُو ہللا!!‬
‫ہللا ہو ہللا ہو ہللا ہ ُو ہللا ‪.......‬ہللا ہ ُو ہللا ہ ُو ہللا ہ ُو ہللا !!‬
‫عشق دی ہستی مستی یار مٹا دِیوے‬
‫آگِ عشق دل دی دُنیا جگا دِیوے‬
‫بُلھے ؔ وانگ نچاواں تاراں عشق دیاں‬
‫اوکھے پیندے لمیاں راواں عشق دیاں‬
‫ہ ُو و و و و و و واُو و و و و ہ ُو‬
‫ہللا ہ ُو ہللا ہ ُو ہللا ہ ُو ہللا ‪‘‘.......‬‬
‫میں چیخا ‪’’ :‬اری او لڑکی ‪.......‬‬
‫؂ اِدھر کو آ ‪ ،‬ال ِمرا میگزین دے‬
‫جو جگا دے سوتوں کو وہ ِبین دے‪، ‘‘.......‬‬
‫سننے والی ! وہی ایک صدا ‪ ’’:‬ہللا ہو ہللا ہو ہللا ہ ُو ہللا ‪‘‘.......‬‬ ‫مگر کور کہاں ُ‬
‫ُ‬
‫’’ یا ہللا ! تیری بخشش ہمارے گناہوں سے کہیں زیادہ گنجائش رکھتی ہے اور تیری رحمت ہمارے اعمال‬
‫سے کہیں زیادہ اُمید کے الئق ہے ‪،‬مالک‪،‬بادشاہ‪،‬کریما‪،‬مہربان ‪،‬ہمارے ملک پر‪ ،‬قوم پر اور ہم پر اور ُجمال‬
‫متعلقین پر اپنا خصوصی رحم و کرم فرما!‘‘ آمین !!!‪ ،‬عی ِد آزادی مبارک بیٹی ‪ ،‬آپ سب کو ۔ ( پروفیسر‬
‫دوران سال ‪1991‬‬
‫ِ‬ ‫شیر تعلیم برائے وفاق‬‫ڈاکٹر سیّدمجیب ظفر انوار حمیدی ‪،‬گل برگ ٹاؤن ‪ ،‬کراچی‪،‬سابق‪ُ :‬م ِ‬
‫تا ‪ 2002‬عیسوی‪،‬پوسٹنگ ‪ :‬اسالم ٓباد‪/‬کیلی فورنیا‪،‬ویسٹ کووینا‪،‬ریاست ہاے متحدہ امریکا )‬
‫نوٹ ‪ :‬السالم علیکم ؒ‬
‫برا ِہ کرم ‪ ،‬ای میل کے طور پر شایع نھیں فرمائیے گا ‪ ،‬یہ تبصرہ آپ کی خدمت میں ‪ 12‬اگست ‪ 2018‬کی‬
‫سہہ پہر ‪ 3‬بجے پوسٹ کیا جارہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫شکریہ !!‬
‫ٹاون ‪ ،‬کــراچی‬ ‫پروفیسرمجیب ظفرانوارحمیدی‪،‬گل برگ ٔ‬

You might also like