Milk Word

You might also like

Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 35

‫گائے اور بھینس کے دودھ میں فرق‬

‫پاکستان میں زیادہ تر بھینس کے دودھ کوترجیح دی جاتی ہے اور اس کی وجہ بھینس کے دودھ کا گائے کے دودھ‬
‫سے گاڑھا ہونا ہے۔ بھینس کے دودھ میں چکنائی کا تناسب پانچ فی صد کے لگ بھگ ہوتا ہے جب کہ گائے کے‬
‫دودھ میں یہ مقدار ساڑھے تین فی صد ہے۔ طبی ماہرین گائے کے دودھ کو انسانی صحت کے لیے زیادہ بہتر‬
‫قراردیتے ہیں۔ چند ملکوں کے سوا دنیا بھر میں ڈیری کی ضروریات پوری کرنے کے لیے گائے کا دودھ ہی‬
‫استعمال کیا جاتا ہے۔ گائے کے دودھ میں چکنائی کے کم تناسب کی وجہ سے یہ گائے کا دودھ ہمیں مختلف‬
‫بیمار یوں سے محفوظ رکھتا ہے ۔ طبی ماہرین نے گائے کو دودھ کو انسانی صحت کے زیادہ موافق قرار دیا ہے‬
‫اور اس بات پر زور دیا ہے کہ گائے کا دودےھ زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے۔‬
‫دودھ…! ایک مکمل غذا‬
‫دودھ ایک لطیف اور زود ہضم غذا ہے اس میں پروٹین‘ چربی‘ کاربوہائیڈریٹس‘ یعنی نشاستہ دار غذا اور نمک‬
‫سب اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ دودھ کو مکھیوں اور گردوغبار سے محفوظ رکھنا چاہیے اسے کسی بو والی جگہ یا‬
‫پھر مریض کے کمرے میں بالکل نہیں رکھنا چاہیے۔‬
‫بھینس کا دودھ‪ :‬یہ دودھ مقوی بدن و باہ ہے‘ اسے جوش دے کر پینا بہتر ہوتا ہے۔ ٭ خون پیدا کرتا ہے۔ ٭ بواسیر‬
‫کو فائدہ دیتا ہے بشرطیکہ اس میں چکڑی کی لکڑی کو جوش دے کر چھان کر جما کر دہی بنا کر مصری کے‬
‫ساتھ کھائیں۔ ٭نفاخ ہونے کے سبب ضعف معدہ کے مریضوں کو نقصان دیتا ہے‘ اس لیے کمزور ہاضمے والونکو‬
‫بھینس کےدودھ سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ٭دماغی کام کرنے والوں کیلئے بھی بھینس کا دودھ مفید نہیں ہوتا۔ ٭بلغم‬
‫پیدا کرتا ہے اس لیے اسے خاص طور پر بلغمی مزاج والے حضرات کو دودھ میں االئچی‘ چھوہارے یا سونٹھ ابال‬
‫کر پینا چاہیے۔ ٭ اگر جانور کے تھنوں سے براہ راست دودھ پیا جائے تو وہ بہت ہی فائدہ مند ہوتا ہے۔ ٭دودھ‬
‫پینے کا وقت سوتے وقت کی بجائے شام پانچ چھ بجے یا پھر صبح کا ہے‘ کیونکہ سوتے وقت کا دودھ پینا پوری‬
‫طرح ہضم نہیں ہوتا۔ اس کے ساتھ یہ احتیاط بھی ضروری ہے کہ اس کو بہت زیادہ جوش دے کر استعمال نہیں‬
‫کرنا چاہیے۔‬
‫گائے کا دودھ‪ :‬زود ہضم ہے اور کثیرالغذا ہے۔ ٭ چہرے کا رنگ نکھارتا ہے اور سدے کھولتا ہے۔ ٭دماغ کو‬
‫طاقت دیتا ہے۔ ٭نسیان‘ وسواس اور مالیخولیا میں مفید ہے۔ ٭خفقان اور وہم کو دور کرتا ہے۔ ٭مادہ تولید پیدا کرتا‬
‫ہے اور مقوی قلب بھی ہے اور مولد خون ہے۔ ٭بند چوٹوں میں گرم دودھ کا استعمال بے حد مفید ہے۔ ٭گائے کے‬
‫دودھ میں نمکیات کم مگر پنیر اور روغنی اجزاء زیادہ ہوتے ہیں۔ ٭قد بڑھانے کے عمل میں جو پروٹین درکار‬
‫ہوتے ہیں جس میں ایک کیمیائی مادہ الئی سین ہوتا ہے وہ گائے کے دودھ میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے اس کی‬
‫مقدار دودھ کے اندر ‪ 7.61‬فیصد ہوتی ہے۔ ٭جن لوگوں کے پیشاب میں تیز بدبو ہوتی ہے دراصل ان کے جسم‬
‫میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھی ہوتی ہے۔ گائے کا دودھ خاص طور پر اور باقی دودھ عام طور پر یورک ایسڈ‬
‫جسم میں نہیں بننے دیتے۔ ٭دماغی کام کرنے والوں کیلئے گائے کا دودھ آدھ کلو روزانہ استعمال کرنا بے حد مفید‬
‫ہے۔ ٭آنکھوں کی بینائی کو تیز کرتا ہے کیونکہ اس میں وٹامن اے اور ڈی زیادہ ہوتے ہیں۔ ٭بادی‘ صفرا اور‬
‫خون کے فساد کو دور کرتا ہے۔ ٭گائے کا دودھ بھینس کے دودھ سے بہت بہتر ہوتا ہے کیونکہ گائے کے دودھ‬
‫میں ایسی چیزوں کی مقدار اوسطا ً زیادہ پائی جاتی ہے جو جسم میں جذب ہوکر اس میں چستی اور پھرتی پیدا‬
‫کرتی ہے۔ گائے کے گھی میں آئیوڈین ہوتی ہے جو بھینس کے دودھ میں ابھی تک دریافت نہیں ہوئی۔٭گرتے بالوں‬
‫کو روکنے کیلئے گائے کا دودھ جوش دے کر ٹھنڈا کرکے پانچ منٹ تک سر پر مالش کرنے سے فائدہ ہوتا ہے‘‬
‫آدھ گھنٹے کے بعد سر کو صابن سے دھونا چاہیے۔ ٭انسانی بال‘ ناخن‘ دانت اور آنکھوں کو بہتر حالت میں‬
‫رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ ایک گالس روزانہ گائے کا دودھ استعمال کیا جائے۔‬
‫بکری کا دودھ‪ :‬بکری کا دودھ لطافت واال اور چہرے کا رنگ نکھارتا ہے۔ ٭بکری کا دودھ‘ کتیرا گوند کے ہمراہ‬
‫پینے سے پھیپھڑوں کے زخم ٹھیک ہوتے ہیں۔ ٭یہ دودھ گرم مزاج والوں کیلئے بے حد مفید ہے۔ ٭بکری کا دودھ‬
‫پینے سے جسم کی جلد مالئم اور خوبصورت ہوجاتی ہے اور خاص طور پر عورتوں کیلئے یہ تو قدرتی تحفہ ہے۔‬
‫٭چہرے کی چھائیوں اور مہاسوں کو دور کرنے کیلئے بکری کا دودھ بہت مفید ہے۔ ٭اصالح خون کیلئے بکری‬
‫ک ا دودھ تمام جانوں کے دودھ سے اول نمبر ہے۔ ٭ اس دودھ میں فوالد کی اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے اور یہ‬
‫دمہ کے مرض میں بالخصوص فائدہ دیتا ہے۔ ٭ پیٹ کی جملہ خرابیوں کو دورکرتا ہے٭ اسہال کو روکتا ہے۔‬
‫٭اگر گلے کی خرابی یا حلق میں ورم ہو تو دودھ کو تھوڑی دیر گلے میں روک کر پینا بے حد مفید ہے اس کے‬
‫عالوہ تالو‘ زبان اور کوا کے ورم کو درست کرنے کا یہی طریقہ ہے۔ ٭ گرم گرم تازہ دودھ پیشاب کی رکاوٹ کو‬
‫درست کرتا ہے۔ ٭خون کی الٹیاں آنے کی صورت میں بکری کے دودھ کیساتھ صندل سرخ اور ملٹھی مال کر پالنا‬
‫مفید ہوتا ہے۔‬
‫پیسچرائزاور غیر پیسچرائزڈ دودھ کا استعمال‬
‫ہماری زندگی میں کچھ چیزینبہت خاص ہوتی ہیں اور ان کا متبادل بھی کوئی نہیں ہوتا‪ ،‬دودھ بھی انہی چیزوں‬
‫مینسے ایک ہے۔ ہم سب اپنی زندگی کے سفر کا آغاز دودھ ہی سے کرتے ہیں۔ بچپنے سے لے کر بڑھاپے تک‬
‫ہرانسان دودھ اور اس سے تیار کردہ مصنوعات کا استعمال کرتا ہے۔ دودھ میں انسان کو توانائی فراہم کرنے والے‬
‫اجزاءمثالًوٹامن اے ‪ ،‬بی اور دیگر پائے جاتے ہیں۔ ملکی جی ڈی پی میں دودھ اور اس سے تیار کردہ مصنوعات‬
‫کا حصہ گیارہ فیصد ہے۔ اسی لئے دودھ اور اس سے تیار کردہ مصنوعات کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔‬
‫پاکستان دنیا میں دودھ کی پیداوار میں چوتھے نمبر پرشمار کیا جاتا ہے۔ پاکستان سے اوپر دودھ کی پیداوار والے‬
‫ممالک میں بالترتیب ہندوستان‪ ،‬چین اور امریکہ شامل ہیں۔ ملک میں مویشیوں کی تعداد تقریبا ً پانچ کروڑ سے زائد‬
‫ہے جن سے ساالنہ پنتالیس بلین لیٹرسے زائد دودھ حاصل کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں دودھ کی زیادہ پیداوار دینے‬
‫والی گائیں اور بھینسوں میں ساہیوال کی گائیں اورنیلی راوی بھینسیں مشہور ہیں۔‬
‫پاکستان میں زیادہ تر بھینس کے دودھ کوترجیح دی جاتی ہے اور اس کی وجہ بھینس کے دودھ کا گائے کے دودھ‬
‫سے گاڑھا ہونا ہ ے۔ بھینس کے دودھ میں چکنائی کا تناسب پانچ فی صد کے لگ بھگ ہوتا ہے جب کہ گائے کے‬
‫دودھ میں یہ مقدار ساڑھے تین فی صد ہے۔ طبی ماہرین گائے کے دودھ کو انسانی صحت کے لیے زیادہ بہتر‬
‫قراردیتے ہیں۔ چند ملکوں کے سوا دنیا بھر میں ڈیری کی ضروریات پوری کرنے کے لیے گائے کا دودھ ہی‬
‫استعمال کیا جاتا ہے۔‬
‫ملک میں استعمال کردہ دودھ میں سے ستانوے فیصد دودھ چھوٹے گھرانوں سے حاصل کیا جاتا ہے جن کے پاس‬
‫زیادہ سے زیادہ چھ سے آٹھ جانور ہیں‪ ،‬اسی وجہ سے یہ دودھ جراثیم سے پاک کرنے کے لئے مختلف مراحل‬
‫سے نہیں گزارا جاتا جو کہ لوگوں کے لئے سخت نقصان دہ ہے۔ کچھ چھوٹی موٹی کمپنیاں ہیں جو دودھ کو اکھٹا‬
‫کر کے ان کو مختلف مراحل سے گزار کر ڈبوں میں پیک کرتی ہیں اور اور بہت سی دودھ کی نئی اقسام کو پیش‬
‫کرتی ہیں‪،‬ان میں پیسچرائزڈ۔یو ایچ ٹی‪ ،‬کنڈنسڈ‪ ،‬پاﺅڈر اور بہت سی اقسام شامل ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق‬
‫پاکستان میں ڈیری فارمز کی تعداد تقریبا ً تیس ہزار ہے۔‬
‫دودھ کو ایک خاص طریقہ کار کے ذریعے مختصر عرصے کے لیے ایک سو پنتالیس سے ایک سو پچاس فورن‬
‫ہیٹ درجہ حرارت پر رکھا جاتا ہے تاکہ جراثیم کو ختم کردیا جائے اور پھر اسے ٹھنڈا کرکے بوتلوں میں بھرا‬
‫جائے‪ ،‬اور اس کے بعد اسے بازار میں الیا جائے۔ اس طریقہ کار کو پیسچرائزیشن کہا جاتا ہے۔ پیسچرائزیشن کے‬
‫ذریعے دودھ کو ایکوالئے اور بیکٹریا سے پھیلنے والی دیگر بیماریوں سے پاک کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں بائیس‬
‫فیصد دودھ پیسچر ائزڈ کیا جاتا ہے اور باقی گوالے فروخت کرتے ہیں۔ عام طور پر لوگ پیسچرآئزڈ دودھ کی‬
‫بجائے روایتی طریقوں سے گوالوں کے مہیا کردہ دودھ کا استعمال کرتے ہیں جو کہ پیٹ اور جگر کی بیماریوں‬
‫کا باعث بنتا ہے۔ گوالے دودھ کی مقدار کو زیادہ کرنے کے لئے دودھ مینپانی یا کیمیکل مالتے ہیں جس سے دودھ‬
‫آلودہ ہوجاتا ہے اور اس کی غذائیت میں بھی کمی آجاتی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ لوگ گوالوں کی اصلیت‬
‫سے واقف ہیں مگر پھر بھی وہ یہی جراثیم زدہ اور غیر پیسچر آئزڈ دودھ استعمال کرتے ہیں۔‬
‫گوالوں کا مہیا کردہ دودھ استعمال کرنے والوں کا کہنا ہے کہ پیسچرائزیشن کا عمل جراثیم کے ساتھ ساتھ دودھ‬
‫میں سے مفید اجزاءکو بھی ختم کردیتا ہے اسلئے وہ خالص دودھ کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ ایسا‬
‫بالکل نہیں ہے۔ اکثر لوگ دودھ کو ابال کرپینے کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ دودھ میں موجود انسانی صحت کو نقصان‬
‫پہنچانے والے جراثیم مرجائیں جبکہ ایسا کرنے سے جراثیم کے ساتھ ساتھ دودھ کے فائدے مند اجزاءبھی ضائع ہو‬
‫جاتے ہیں۔ اس کی نسبت پیسچرائزیشن کے طریقے سے دودھ کی غذائیت بھی اپنی جگہ قائم رہتی ہے اور جراثیم‬
‫کو بھی مار دیا جاتا ہے۔ پیسچرائزیشن کے ذریعے دودھ کو ٹھنڈا کر کے ڈبوں اور بوتلوں میں مشینوں کے‬
‫ذریعے بھر دیا جاتا ہے۔‬
‫جدید تحقیق کے مطابق سائنسدانوں نے ٹیٹرا پیک یا ڈبے میں بند یو ایچ ٹی ٹریٹد دودھ کو بھی صحت کے لئے‬
‫نقصان دہ کہا ہے۔ امریکی سائنسدانوں کے مطابق ٹیٹرا پیک یا ڈبے میں بند دودھ اور ہر طرح کی خوراک صحت‬
‫کے لئے مضر ہے۔ ڈبوں میں بند خوراک میں بی پی اے یا بیسفنول اے نامی کیمیکل کی بڑی مقدار موجود ہوتی‬
‫ہے جو صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ بی پی اے یا بیسفنول اے نامی یہ کیمیکل کینز اورڈبوں میں لگی‬
‫حفاطتی کوٹنگ میں استعمال ہوتا ہے۔ اس بات سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ٹیٹرا پیک پیکنگ بھی ہمارے لئے کوئی‬
‫خاص مفید نہیں ہے۔‬
‫پاکست ان میں متعدد کمپنیاں ٹیٹراپیک یا ڈبوں میں بند فروخت کئے جانے والے دودھ کو صحت بخش دودھ کہہ کر‬
‫فروخت کر رہی ہیں جو کہ غلط ہے۔ اس کی نسبت پیسچر ائزڈ یعنی بوتلوں میں فروخت کیا جانے والے دودھ میں‬
‫غذائیت زیادہ ہوتی ہے۔ عام طور پر لوگ پیسچرائزیشن دودھ کی اہمیت سے واقف نہیں ہیں اسی لئے وہ ڈبوں اور‬
‫گوالوں کا دودھ استعمال کرتے ہیں جو کہ انسانی جان کے نقصان کا باعث بنتا ہے۔‬
‫اونٹنی کے دودھ پر یورپی ماہرین کی تحقیقات‬
‫ہالینڈ میں ماہرین تحقیقات کررہے ہیں کہ تاریخی طور پر فائدہ مند سمجھا جانے واال اونٹنی کا دودھ کیا واقعی کئی‬
‫بیماریوں سے لڑنے کی تاثیر رکھتا ہے۔‬
‫مصر میں جزیرہ نما سنائی کے بدو زمانہ قدیم سے یقین رکھتے ہیں کہ اونٹنی کا دودھ تقریبا ً تمام اندرونی‬
‫بیماریوں کا عالج ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس دودھ میں جسم میں موجود بیکٹیریا ختم کرنے کی صالحیت ہے۔‬
‫اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کی ایک رپورٹ کے مطابق روس اور قزاقستان میں اکثر ڈاکٹر‬
‫اونٹنی کا دودھ کئی مریضوں کے عالج کے لیے تجویز کرتے ہیں۔‬
‫بھارت میں اونٹنی کا دودھ یرقان‪ ،‬ٹی بی‪ ،‬دمہ ‪ ،‬خون کی کمی اور بواسیر کے عالج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔‬
‫اور ان عالقوں میں جہاں اونٹنی کا دودھ خوراک کا باقاعدہ طور پر حصہ ہے وہاں لوگوں میں ذیابیطس کی شرح‬
‫بہت کم پائی گئی ہے۔‬
‫ہالینڈ میں ‪ 26‬سالہ فرینک سمتھس وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے باقاعدہ طور پر اونٹوں کی کمرشل فارمنگ کا‬
‫کام شروع کیا۔ ان کے والد مرسل اعصابی امراض کے ماہر ڈاکٹر ہیں۔ انہوں نے شعبہ صحت کے اپنے ساتھیوں‬
‫کو اس تحقیق کے لیے تعینات کیا کہ وہ یہ جان سکیں کہ ان کے بیٹے کی تیار کردہ مصنوعات کتنی فائدہ مند ہیں۔‬
‫صرف تین ہی سال کے عرصے میں ان کے کام نے مختلف حلقوں میں اتنی دلچسپی پیدا کردی کہ شعبہ صحت کی‬
‫جانب سے ان کے لیے باقاعدہ فنڈنگ شروع کردی گئی۔‬
‫ڈاکٹر سمتھس کا کہنا ہے کہ اس دودھ میں اتنے فائدے ہیں کہ یہ یورپ کی صحت افزا خوراک کا حصہ بن سکتا‬
‫ہے۔ ’اور ہم یہی کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘۔‬
‫انہوں نے اپنی تحقیق کے بارے میں بتایا کہ ہسپتال میں ذیا بیطس کے مریضوں کو گروپوں میں تقسیم کرکے‬
‫گائے یا اونٹنی کا دودھ باقاعدہ طور پر پالیا گیا اور پھر ان کے شوگر لیول کی جانچ کی گئی جس سے اونٹنی کے‬
‫دودھ کی افادیت ظاہر ہوئی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس سلسلے میں وسیع تر تحقیقات کی جارہی ہیں۔‬
‫یورپ میں اونٹوں کی درآمد بھی منع ہے‬
‫انہوں نے اپنی کمرشل فارمنگ کا آغاز تین اونٹوں سے کیا تھا اور اب ان کے پاس ‪ 40‬اونٹ موجود ہیں۔ اگرچہ‬
‫اس کام کے شروع کرنے میں انہیں کئی مشکالت کا سامنا رہا۔‬
‫ان کا کہنا ہے کہ یورپ میں اونٹوں کی فارمنگ شروع کرنا ایک مشکل کام تھا کیونکہ عرب ممالک کے برعکس‬
‫یورپی یونین اونٹوں کو گائے‪ ،‬بکری وغیرہ کی طرح کا پیداواری جانور نہیں تسلیم کرتی۔ اس لیے انہیں حکومت‬
‫سے خصوصی اجازت حاصل کرنی پڑی۔ یورپ میں اونٹوں کی درآمد بھی منع ہے۔ اور پھر اونٹوں کا دودھ‬
‫دوہنے کا بھی مسئلہ تھا۔‬
‫دعوی ہے کہ انہوں نے اونٹوں کا دودھ نکالنے والی دنیا کی پہلی مشین ایجاد کی ہے۔‬ ‫فرینک سمتھس کا ٰ‬
‫انہیں شروع میں اپنی مصنوعات کے خریدار ڈھونڈنے میں بھی مسائل درپیش تھے۔ ابتدا میں انہوں نے اپنی‬
‫مصنوعات مساجد کے باہر تقسیم کرنا شروع کیں جہاں مراکشی اور صومالیائی مسلمان اپنے ممالک میں اس‬
‫خوراک کے عادی تھے۔ آہستہ آہستہ ان کی مصنوعات کی مانگ بڑھتی گئی۔‬
‫انہیں امید ہے کہ یورپ میں اونٹنی کے دودھ کی مصنوعات کی مانگ میں مزید اضافہ ہوتا جائے گا۔‬
‫بشکریہ بی بی سی ارد‬
‫جانوروں کی حیرت انگیز خصوصیات‬
‫عبدالمجید‘ سکھر‬
‫اکثر جانوروں میں سونگھنے کی حس بہت ہی تیز ہوتی ہے اور اسی حس کی مدد سے وہ دنیا میں بہت سی‬
‫چیزوں کا سراغ لگا لیتے ہیں۔ انسانوں میں یہ حس اس قدر تیز نہیں ہوتی۔ کتوں کوشکار کرتے ہوئے دیکھ کر اس‬
‫کا بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے وہ زمین اور فرش پر کسی بو کا تعاقب کرسکتے ہیں مگر یہ صالحیت ہم میں نہیں‬
‫پائی جاتی۔ کتا کسی بھی مجمع میں اپنے مالک کو محض اس کی بو پر تالش کرلیتا ہے۔ کتوں کی اسی زبردست‬
‫قوت سے فائدہ اٹھانے کیلئے اکثر ممالک میں پولیس ان سے سراغرسانی میں مدد لیتی ہے جس کی ان کو‬
‫باضابطہ تربیت بھی دی جاتی ہے۔ ایسے تربیت یافتہ کتے کو جب کسی شخص کے تعاقب میں لگایا جانا مقصود‬
‫ہو تو اس شخص کی مخصوص بو سے واقف کرادیا جاتا ہے اور کتامحض اس بو پر اس کا سراغ لگا لیتا ہے۔‬
‫اکثر چوپایوں میں سونگھنے کی حس تیز ہوتی ہے اور قوت بصارت مقابلت ًہ کمزور ہوتی ہے۔ برخالف اس کے‬
‫پرندوں کی قوت بصارت بہ نسبت قوت شامہ کے بہت تیز ہوتی ہے۔ دنیا میں اور بھی دوسرے جاندار ہیں جن میں‬
‫سونگھنے کی حس تیز ہوتی ہے مثالً کیڑے پتنگے وغیرہ… کیڑے اپنے مماس اور بالوں سے سونگھتے ہیں ان‬
‫کی کوئی ناک نہیں ہوتی۔ اکثر کیڑے اپنے ہم نوع کو بو کے ذریعہ شناخت کرسکتے ہیں۔‬
‫شہد کی مکھیاں پھولوں اور رس اور زرگل کی خاطر جاتی ہیں جس کو وہ اپنے چھتوں میں شہد کی تیاری کیلئے‬
‫ذخیرہ کرتی ہیں۔ ان مکھیوں کو پھولوں کے خوشنما رنگ اپنے طرف راغب کرتے ہیں۔ یا ان کی خوشبو… یہ‬
‫مکھیاں رنگوں میں بھی تمیز کرسکتی ہیں۔ ان میں سونگھنے کی صالحیت کا اندازہ کرنے کیلئے بھی ماہرین‬
‫حیاتیات نے مختلف تجربے کیے۔ ایک باغ میں چھوٹی چھوٹی سوراخ دارڈبیوں کو ایک قطار میں رکھ دیا گیا۔ ان‬
‫میں ایک ڈبیہ زرد رنگ کی تھی اور باقی سب سفید تھیں۔ صرف زردڈبیہ کے اندر شربت رکھا گیا اور دوسری‬
‫خالی تھیں۔ کچھ ہی وقفہ بعد شہد کی مکھیاں آئیں بہت جلد زرد ڈبیہ میں شربت کی موجودگی کا انہوں نے پتہ لگایا‬
‫دو سری دفعہ سفید ڈبیاں رکھی گئیں اور صرف ایک سفید ڈبیہ میں گالب کی خوشبو اورشربت رکھے گئے مکھیاں‬
‫اسی ڈبیہ پر پہنچیں۔ اس کے بعد ڈبیونکو ایک قطار میں رکھا گیا جن میں صرف ایک زرد تھی اورباقی سب سفید‬
‫اور صرف ایک سفید ڈبیہ میں خوشبو کو رکھا گیا۔ جب مکھیانآئیں تو پہلے زرد ڈبیہ کی طرف گئیں لیکن قریب‬
‫پہنچ کر خوشبودار سفید ڈبی کی طرف مڑگئیں۔ اس سے یہ قیاس قائم ہوا کہ مکھیاں دور ہوں تو پھولوں کو ان کے‬
‫…رنگ سے پہچانتی ہیں اور قریب پہنچتی ہیں تو ان کی خوشبو سے‬
‫اکثر دودھ دینے والے جانوروں کی بصارت پرندوں کے مقابلے میں کمزور ہوتی ہے اور چند تو ایسے ہیں جو کہ‬
‫انسانوں جتنا بھی نہیں دیکھ سکتے۔ ہماری آنکھینبااعتبار عمل کے دوربین جیسی ہوتی ہیں یعنی ہم کسی شے کو‬
‫دیکھتے ہیں تو اپنی دونوں آنکھوں کو اس شے پرمرکوز کردیتے ہیں۔ بعض دودھ دینے والے جانور دیکھتے وقت‬
‫بالکل یہی عمل کرتے ہیں مثالً بندر‘کتے اور بلیاں وغیرہ۔ لیکن دیگر تمام جانور اپنی آنکھیں صرف اسی وقت‬
‫استعمال کرسکتے ہیں جب شے بالکل ان کے مقابل ہو۔ اگر شے کسی ایک جانب ہو تو وہ صرف اپنی ایک ہی‬
‫آنکھ استعمال کرسکتے ہیں مثالً گھوڑے‘ ہرن اور خرگوش وغیرہ۔ ان جانوروں کو قدرت نے شکار بنایا ہے‬
‫شکاری نہیں اور وہ اپنے دشمن یا شکاری کے قریب سے بالکل نہیں دیکھ پاتے بلکہ کافی فاصلے سے شناخت‬
‫کرلیتے ہیں۔ لیکن مچھلیوں‘ رینگنے والے جانوروں اورپرندوں میں قدرت نے یہ عجب قوت دی ہے کہ وہ اپنی ہر‬
‫آنکھ کو علیحدہ علیحدہ طور پر حرکت دے سکتے ہیں۔ یہ عمل ہمارے لیے نہ صرف تعجب خیز بلکہ ناممکن‬
‫گل گھوٹو پر بارانی یونیورسٹی کے پروفیسر کی تحقیق‬
‫الہور (نیوز رپورٹ) بارانی یونیورسٹی کے پروفیسر نے اپنے حالیہ تحقیق میں ثابت کیا ہے کہ مویشیوں میں پائی‬
‫جانے والی گل گھوٹو کی مہلک بیماری کیلئے تیار کردہ ویکسین میں پایا جانے واال جرثومہ اور بیمار جانوروں‬
‫میں بیماری کا سبب بننے واال جرثومہ ایک ہی جیسے ہوتے ہیں۔‬
‫بارانی یونیورسٹی خوشاب کیمپس کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے پروفیسر منصور الدین احمد کی‬
‫سربراہی میں اپنے پی ایچ ڈی کے تحقیقی مقالے کی تکمیل کے سلسلے میں سرگودھا ڈویژن کے ‪ ۴‬اضالع سے‬
‫بیمار اور صحتمند جانوروں سے حاصل شدہ مختلف نمونوں کا تجزیہ کیا۔ ان میں سے ’’پاسٹوریال ملٹوسیڈا نامی‬
‫بیکٹیریا کی مختلف تجربات کی مدد سے تصدیق کی گئی اور اس کا حفاظتی ٹیکوں میں پائے جانے والے‬
‫جرثومے کے مقابلے میں جائزہ لیا گیا۔‬
‫اس دوران مختلف تجربات سے یہ معلوم ہوا کہ فیلڈ میں استعمال ہونے والی ویکسین میں وہی جرثومہ موجود ہے‬
‫جبکہ ویکین ناکام ہونے کی چند دیگر وجوہات تالش کرنے کی ضرورت ہے‪ ،‬جن میں ویکسین کے استعمال کا‬
‫طریقہ کار‪ ،‬اسٹوریج‪ ،‬مقدار اور روٹ میں فرق وغیرہ شامل ہیں‬
‫سٹوریج کا تو ویکسین سے ہمیشہ اینٹ ڈاگ کی دشمنی رہی ہے‬
‫دوران منتقلی سورج کی روشنی‪ ،‬درجہ حرارت ویکسین کی کارکردگی کو متاثر کرتے ہیں‬
‫تعارف کتب امور مویشیاں‬
‫یہ امر مسلمہ ہے کہ مویشی ایک صحت مند معاشرے کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی‬
‫اس عظیم قومی سرماۓ کی حفاظت اور نگہداشت کی طرف خاص توجہ دی جا رہی ہے۔ مویشی نہ صرف ہمارے‬
‫ملک کی باربرداری اور کشاورزی جیسی ضرورتوں کو پورا کرتے ہیں‪ ،‬بلکہ ان سے انسانی صحت کو برقرار‬
‫رکھنے کے لۓ حیوانی لحمیات بھی حاصل ہوتی ہیں۔ عالوہ ازیں ان سے ہمیں متعدد ایسی دیگر اشیاء بھی حاصل‬
‫ہوتی ہیں جو زرمبادلہ کمانے کا اہم ذریعہ ہیں۔‬
‫مویشیوں سے حاصل کردہ غذا مثال گوشت‪ ،‬دودھ‪ ،‬گھی وغیرہ چونکہ ہماری قومی صحت کی ضامن ہیں اس لۓ‬
‫ان کی افزائش کی جانب خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ مویشیوں کی دیکھ بھال سے ہم اس وقت تک پوری‬
‫طرح دلچسپی نہیں لے سکتے جب تک ہمیں ان سے حاصل شدہ اشیاء کی اہمیت اور صورت حال کے متعلق‬
‫بنیادی معلومات مہیا نہ ہوں۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ کتاب مویشیوں کے بارے میں چیدہ چیدہ ضروری معلومات فراہم‬
‫کرنے میں مفید ثابت ہو گی۔ اس کتاب کا اولین مقصد (ملکی ماحول کے مطابق) جانوروں کی نگہداشت کے متعلق‬
‫بنیادی معلومات اور مویشیوں کی اہمیت واضح کرنا ہے۔‬
‫سائنس اور ٹیکنالوجی کے موجودہ دور میں ترقی یافتہ ممالک نے مویشیوں کے امور میں جدید تحقیقات اور ان‬
‫سے حاصل شدہ نتائج سے بے شمار فوائد حاصل کۓ ہیں۔ اگر کہیں ترقی پذیر ممالک بھی اپنے ماحول کے‬
‫مطابق ان تجربات سے فائدہ اٹھائیں تو کم سے کم عرصے میں بہتر نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ ان سے نہ صرف‬
‫مزید تحقیق کی نئی راہوں کا علم ہو گا بلکہ اقتصادی بنیادوں پر بھی ان سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ ترقی یافتہ‬
‫ممالک میں کسی بھی نئی تحقیق کی معلومات لوگوں تک آسان اور عام فہم زبان میں پہنچا دی جاتی ہیں لیکن‬
‫ہمارے ہاں ابھی ایسے زرائع آزاماۓ نہیں جا سکے۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ اس کتاب کے ذریعے مویشیوں کے‬
‫بارے میں ضروری اور قابل عمل معلومات آسان اور عام فہم انداز میں فراہم کر دی جائیں۔‬
‫مویشیوں کے امور" کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے حصے میں جانوروں کی پیچیدہ متعدی بیماریاں "‬
‫ان کی عالمات عالج اور حفظ ماتقدم کے مختلف مراحل بیان کۓ گۓ ہیں اور جانوروں میں قوت مدافعت کا بھی‬
‫جائزہ لیا گیا ہے۔ دوسرے حصے میں جانوروں کی مشہور نسلوں ان کی دیکھ بھال افزائش خوراک رہن سہن اور‬
‫جدید طریقہء نسل کشی کی تفصیالت درج ہیں۔ آخر میں قرآن اور احادیث کے حوالے سے جانوروں کے متعلق‬
‫دینی حقوق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیسرے حصے میں ایسے امور کا تذکرہ ہے جن کا تعلق مویشیوں کی صنعت‬
‫سے ہے مثال گوشت اور دودھ کی افزائش اون اور کھالوں کی حفاظت جانوروں کے لۓ سستی خوراک اور ترقی‬
‫پذیر ممالک میں لحمیاتی کمی کا سدباب آخری حصے میں چند ضروری اور مفید گوشوارے جمع کر دیۓ گۓ ہیں۔‬
‫مویشیوں کے امور" زراعت اور پرورش حیوانات کے طالب علموں اور اس کے ساتھ ساتھ توسیعی کارکناں "‬
‫براۓ مربوط دیہی ترقیاتی پروگرام کی ضروریات کے پیش نظر لکھی گئی ہے۔ اس موضوع سے متعلق اساتذہ‬
‫بھی اس کتاب سے جدید معلومات حاصل کر سکتے ہیں اور مویشیوں سے دلچسپی رکھنے والے اصحاب بھی اس‬
‫کتاب کو اپنے لۓ‬
‫ہم اگر توجہ کریں تو دودھ کے معاملےمیں خود کفیل ہوسکتے ہیں‬
‫دودھ کے کیمیائی اجزاء‬
‫گاۓ کے دودھ میں پانی ‪ 87‬فیصد‪ ،‬پروٹین ‪ 3.5‬فی صد‪ ،‬کاربوہائیڈریٹس ‪9‬۔‪ 4‬فی صد اور راکھ ‪ 0.7‬فی صد ہوتی‬
‫ہے‪ -‬لیکن ان اجزاء کی مقدار مختلف جانوروں کے دودھ میں مختلف ہوتی ہے‪ -‬عالوہ ازیں موسم اور خوراک کا‬
‫بھی اجزاۓ ترکیبی پر اثرانداز پڑتا ہے‪ -‬خاص طور پر چکنائی کسی دودھ میں زیادہ اور کسی میں کم پائی جاتی‬
‫ہے‪ -‬البتہ کاربوہائیڈریٹ کی مقدار تقریبا یکساں ہوتی ہے ۔‬
‫دودھ کی خاص پروٹین کیسین ہوتی ہے‪ -‬اسکے عالوہ کچھ لیکٹ البیومن ہوتی ہے‪ -‬دوسری پروٹین بہت کم مقدار‬
‫میں پائی جاتی ہے ۔‬
‫دودھ کی چکنائی ایک خاص قسم کی ہوتی ہے‪ -‬عام زبان میں اسکو مالئی یا باالئی کہتے ہیں‪ -‬اس میں چکنے‬
‫ترشے مثال بیوٹرک ترشہ اور کیپروئک ترشہ پاۓ جاتے ہیں ۔‬
‫دودھ میں لیکٹوس شکر ملتی ہے‪ -‬دیگر اجزا میں سے کیلشیم‪ ،‬پوٹاشیم‪ ،‬لوہا مینگنیز‪ ،‬آیوڈین‪ ،‬ایلومینیم‪ ،‬تانبا‪ ،‬جست‬
‫فاسفورس اور گندھک پاۓ جاتے ہیں ۔‬
‫یہ کیمیائی اجزا کچھ تو پروٹین کے ساتھ ملے ہوتے ہیں اور کچھ چکنائی کے ساتھ مثال فاسفورس کیسین دودھ کی‬
‫پروٹین سے مل کر فوسفو پروٹین بنا لیتا ہے‪ -‬اسطرح گندھک بھی پروٹین سے ملی ہوتی ہے‬
‫لہسن اور دودھ ایک دوسرے سے بالکل مختلف غذائی اشیا ہیں جنہیں ایک ساتھ استعمال کرنے کے بارے میں‬
‫آج تک کسی نے سوچا بھی نہ ہوگا لیکن ان دونوں کو ایک ساتھ استعمال کرنے کے بیش بہا فائدے ہیں۔‬
‫دودھ ایک مکمل قدرتی غذا ہے جو ہرعمرکے افراد کے لیے موزوں ہے‪ ،‬دودھ میں کیلشئم کے عالوہ مختلف‬
‫وٹامنزاورپروٹین پائے جاتے ہیں جو انسانی جسم کو صحت مند رکھتے ہیں‪ ،‬جب کہ لہسن کو اس کے غذائی‬
‫فائدوں کی وجہ سے کھانوں کے عالوہ مختلف ادویات بنانے کے لیے بھی استعمال کیاجاتا ہے‪ ،‬تاہم اگران‬
‫دونوں اجزا کو ایک ساتھ مال کراستعمال کیا جائے تو ان کے فائدے دُگنے ہوجاتے ہیں۔‬
‫‪:‬دمہ کے مریضوں کے لیے فائدے مند‬

‫آدھا لیٹر دودھ میں ‪ 250‬ملی لیٹر (ایک پاؤ) پانی مالئیں اور اسے ایک ساس پین میں پکائیں اب اس میں ‪10‬‬
‫جوے لہسن کے شامل کریں اور مکس کریں جب یہ مکسچر آدھا رہ جائے تو اس میں ‪ 2‬سے ‪ 3‬چمچ چینی‬
‫مالئیں اس مکسچر کو روزانہ رات کو سوتے وقت پئیں یہ مکسچر دمہ کے مریضوں کے لیے بہت فائدے مند‬
‫ہے۔‬
‫‪:‬کھانسی کے لیے فائدے مند‬

‫لہسن کھانسی میں بے حد فائدے پہنچاتا ہے‪ ،‬لہسن اور دودھ کےاس مکسچر میں تھوڑی سی ہلدی یا شہد مالکر‬
‫کھانسی کے مریض کو دیں‪ ،‬اس سے یقینا ً فائدہ ہوگا اور کھانسی میں آرام آئے گا۔‬
‫‪:‬کولیسٹرول سے نجات‬
‫کولیسٹرول آج کل ہردوسرے انسان کا مسئلہ ہے‪ ،‬کولیسٹرول میں زیادتی کی وجہ سے اکثراوقات ہارٹ اٹیک کا‬
‫خطرہ بڑھ جاتا ہے‪ ،‬کولیسٹرول کے مریض لہسن اوردودھ کے مکسچرکو ایک ہفتے تک روزانہ استعمال کریں‬
‫یہ کولیسٹرول میں کمی کرکے جسم کو نقصان پہنچانے والی چربی کو ختم کرتا ہے۔‬
‫‪:‬بدہضمی‬
‫لہسن میں قدرت نے کئی خفیہ فائدے چھپا کررکھے ہیں جن سےانسان ناواقف ہے‪ ،‬ان ہی میں ایک بدہضمی کو‬
‫ختم کرنا ہے‪ ،‬لہسن اور دودھ کے مکسچر کو بدہضمی کی صورت میں استعمال کریں‪ ،‬یہ مشروب کھانا ہضم‬
‫کرنے واال جوس بناتا ہے جس کی وجہ سے کھانا جلدی ہضم ہوجاتا ہے۔‬
‫‪:‬پھیپھڑوں کی بیماری میں موزوں‬
‫لہسن اور دودھ سینے اور پھیپھڑوں کی بہت سی بیماریوں میں فائدے مند ہے‪ ،‬لہسن میں موجود نیومرس‬
‫سلفرعنصر پھیپھڑوں اور سینے کے انفیکشن میں بہت آرام پہنچاتا ہے‪ ،‬ایک گرام لہسن‪ 240 ،‬ملی لیٹر دودھ‬
‫اورایک لیٹرپانی کوابالیں جب یہ مکسچرایک چوتھائی رہ جائے تو اسے دن میں ‪ 3‬بار پئیں‪ ،‬تاہم اس مکسچر کو‬
‫استعمال کرنے سے پہلے ایک باراپنے معالج سے ضرور مشورہ کرلیں۔‬
‫‪:‬دل کی امراض میں مفید‬
‫دل کے امراض میں مبتال مریضوں کے لیے بھی دودھ اور لہسن بہت مفید ہے‪ ،‬تاہم دل کے مریض باالئی نکال‬
‫(اسکیمڈ) دودھ استعمال کریں۔‬
‫دودھ…! ایک مکمل غذا‬
‫دودھ ایک لطیف اور زود ہضم غذا ہے اس میں پروٹین‘ چربی‘ کاربوہائیڈریٹس‘ یعنی نشاستہ دار غذا اور نمک سب اجزاء موجود‬
‫ہوتے ہیں۔ دودھ کو مکھیوں اور گردوغبار سے محفوظ رکھنا چاہیے اسے کسی بو والی جگہ یا پھر مریض کے کمرے میں بالکل نہیں‬
‫رکھنا چاہیے۔‬
‫بھینس کا دودھ‪ :‬یہ دودھ مقوی بدن و باہ ہے‘ اسے جوش دے کر پینا بہتر ہوتا ہے۔ ٭ خون پیدا کرتا ہے۔ ٭ بواسیر کو فائدہ دیتا ہے‬
‫بشرطیکہ اس میں چکڑی کی لکڑی کو جوش دے کر چھان کر جما کر دہی بنا کر مصری کے ساتھ کھائیں۔ ٭نفاخ ہونے کے سبب‬
‫ضعف معدہ کے مریضوں کو نقصان دیتا ہے‘ اس لیے کمزور ہاضمے والونکو بھینس کےدودھ سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ٭دماغی کام‬
‫کرنے والوں کیلئے بھی بھینس کا دودھ مفید نہیں ہوتا۔ ٭بلغم پیدا کرتا ہے اس لیے اسے خاص طور پر بلغمی مزاج والے حضرات کو‬
‫دودھ میں االئچی‘ چھوہارے یا سونٹھ ابال کر پینا چاہیے۔ ٭ اگر جانور کے تھنوں سے براہ راست دودھ پیا جائے تو وہ بہت ہی فائدہ مند‬
‫ہوتا ہے۔ ٭دودھ پینے کا وقت سوتے وقت کی بجائے شام پانچ چھ بجے یا پھر صبح کا ہے‘ کیونکہ سوتے وقت کا دودھ پینا پوری طرح‬
‫ہضم نہیں ہوتا۔ اس کے ساتھ یہ احتیاط بھی ضروری ہے کہ اس کو بہت زیادہ جوش دے کر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔‬
‫گائے کا دودھ‪ :‬زود ہضم ہے اور کثیرالغذا ہے۔ ٭ چہرے کا رنگ نکھارتا ہے اور سدے کھولتا ہے۔ ٭دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ ٭نسیان‘‬
‫وسواس اور مالیخولیا میں مفید ہے۔ ٭خفقان اور وہم کو دور کرتا ہے۔ ٭مادہ تولید پیدا کرتا ہے اور مقوی قلب بھی ہے اور مولد خون‬
‫ہے۔ ٭بند چوٹوں میں گرم دودھ کا استعمال بے حد مفید ہے۔ ٭گائے کے دودھ میں نمکیات کم مگر پنیر اور روغنی اجزاء زیادہ ہوتے‬
‫ہیں۔ ٭قد بڑھانے کے عمل میں جو پروٹین درکار ہوتے ہیں جس میں ایک کیمیائی مادہ الئی سین ہوتا ہے وہ گائے کے دودھ میں سب‬
‫سے زیادہ پایا جاتا ہے اس کی مقدار دودھ کے اندر ‪ 7.61‬فیصد ہوتی ہے۔ ٭جن لوگوں کے پیشاب میں تیز بدبو ہوتی ہے دراصل ان‬
‫کے جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھی ہوتی ہے۔ گائے کا دودھ خاص طور پر اور باقی دودھ عام طور پر یورک ایسڈ جسم میں نہیں‬
‫بننے دیتے۔ ٭دماغی کام کرنے والوں کیلئے گائے کا دودھ آدھ کلو روزانہ استعمال کرنا بے حد مفید ہے۔ ٭آنکھوں کی بینائی کو تیز‬
‫کرتا ہے کیونکہ اس میں وٹامن اے اور ڈی زیادہ ہوتے ہیں۔ ٭بادی‘ صفرا اور خون کے فساد کو دور کرتا ہے۔ ٭گائے کا دودھ بھینس‬
‫کے دودھ سے بہت بہتر ہوتا ہے کیونکہ گائے کے دودھ میں ایسی چیزوں کی مقدار اوسطا ً زیادہ پائی جاتی ہے جو جسم میں جذب ہوکر‬
‫اس میں چستی اور پھرتی پیدا کرتی ہے۔ گائے کے گھی میں آئیوڈین ہوتی ہے جو بھینس کے دودھ میں ابھی تک دریافت نہیں‬
‫ہوئی۔٭گرتے بالوں کو روکنے کیلئے گائے کا دودھ جوش دے کر ٹھنڈا کرکے پانچ منٹ تک سر پر مالش کرنے سے فائدہ ہوتا ہے‘ آدھ‬
‫گھنٹے کے بعد سر کو صابن سے دھونا چاہیے۔ ٭انسانی بال‘ ناخن‘ دانت اور آنکھوں کو بہتر حالت میں رکھنے کیلئے ضروری ہے‬
‫کہ ایک گالس روزانہ گائے کا دودھ استعمال کیا جائے۔‬
‫بکری کا دودھ‪ :‬بکری کا دودھ لطافت واال اور چہرے کا رنگ نکھارتا ہے۔ ٭بکری کا دودھ‘ کتیرا گوند کے ہمراہ پینے سے پھیپھڑوں‬
‫کے زخم ٹھیک ہوتے ہیں۔ ٭یہ دودھ گرم مزاج والوں کیلئے بے حد مفید ہے۔ ٭بکری کا دودھ پینے سے جسم کی جلد مالئم اور‬
‫خوبصورت ہوجاتی ہے اور خاص طور پر عورتوں کیلئے یہ تو قدرتی تحفہ ہے۔ ٭چہرے کی چھائیوں اور مہاسوں کو دور کرنے‬
‫کیلئے بکری کا دودھ بہت مفید ہے۔ ٭اصالح خون کیلئے بکری کا دودھ تمام جانوں کے دودھ سے اول نمبر ہے۔ ٭ اس دودھ میں فوالد‬
‫کی اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے اور یہ دمہ کے مرض میں بالخصوص فائدہ دیتا ہے۔ ٭ پیٹ کی جملہ خرابیوں کو دورکرتا ہے٭ اسہال‬
‫کو روکتا ہے۔ ٭اگر گلے کی خرابی یا حلق میں ورم ہو تو دودھ کو تھوڑی دیر گلے میں روک کر پینا بے حد مفید ہے اس کے عالوہ‬
‫تالو‘ زبان اور کوا کے ورم کو درست کرنے کا یہی طریقہ ہے۔ ٭ گرم گرم تازہ دودھ پیشاب کی رکاوٹ کو درست کرتا ہے۔ ٭خون‬
‫کی الٹیاں آنے کی صورت میں بکری کے دودھ کیساتھ صندل سرخ اور ملٹھی مال کر پالنا مفید ہوتا ہے۔‬

‫دودھ کے ‪ 47‬فوائد‬
‫{‪ }۱‬هللا کی ایک بہت بڑی نعمت *دودھ* بھی ہے‪،‬هللا کریم نے اِس میں غذائیت (‪ )Nutrition‬کے ساتھ ساتھ بہت سی‬
‫بیماریوں کا عالج بھی رکھا ہے۔‬

‫{‪ }۲‬ایک طبّی تحقیق کے مطابق *دودھ* پینے والوں کی عمریں زیادہ ہوتی ہیں۔‬

‫{‪* }۳‬دودھ* کیلشیم (‪ )Calcium‬سے بھر پور ہوتا ہے یہ ہڈیوں کی بیماری آنتوں کے کینسر اور ہیپا ٹائٹس کو روکنے‬
‫میں مدد کرتا ہے۔‬

‫{‪ }۴‬کم عمری میں چہرے وغیرہ پر جھریاں پڑ گئی ہوں تو روزانہ رات نیم گرم(‪* )Lukewarm‬دودھ* پئیں ۔‬

‫{‪ }۵‬چہرے پر ہون ے والے مسوں‪ ،‬داغ دھبوں اور کیل مہاسوں (یعنی جوانی کی پھنسیوں) کا عالج یہ ہے کہ سونے سے‬
‫پہلے اپنے چہرے یا ُمتَا َٔ ِثّرہ حصے پر قابل برداشت گرم *دودھ* سے مالش (‪ ) Massage‬کیجئے اور اُسی *دودھ* سے‬
‫چہرہ دھویئے پھر آدھے گھنٹے بعد پانی سے چہرہ دھو لیجئے ۔ ا ِْن َ‬
‫شا ٓ َءهللا ع ََّز َو َج َّل فائدہ ہو جائے گا ۔‬

‫{‪ }۶‬تازہ *دودھ* کا جھاگ (‪ )Froth‬ملنے سے بھی چہرے کے داغ دھبے وغیرہ دُور ہوتے ہیں۔‬
‫{‪ }۷‬ابلے ہوئے تازہ *دودھ* کو ٹھنڈا کرنے کے بعد حاصل ہونے والی *مالئی* کی تہ چہرے پر چڑھانے سے بھی اس‬
‫کے داغ دھبے دُور ہوتے ہیں۔‬

‫{‪ }۸‬مالئی میں تھوڑی سی پسی ہوئی زعفران شامل کر کے ہونٹوں پر ملئے ا ِْن َ‬
‫شا ٓ َءهللا ع ََّز َو َج َّل ہونٹوں کا رنگ گہرا ہو‬
‫گا۔‬

‫{‪* }۹‬دودھ* میں پانی مالکر *خشک خارش* والی جگہ پر لگایئے تھوڑی دیر کے بعد دھو ڈالئے ا ِْن َ‬
‫شا ٓ َءهللا ع ََّز َو َج َّل فائدہ‬
‫ہو جائے گا۔‬

‫{‪ }۱۰‬گائے یا بھینس سے نکال ہوا تازہ *دودھ* گرم کئے بغیر فورا ً اِس میں *مصری* یا *شہد* اور وہ پانی جس میں‬
‫*کشمش* کو چند گھنٹوں کے لئے بھگویا گیا ہو شامل کر کے *‪ *40‬دن تک پینے سے نظر تیز ہوتی اور *حافظہ*‬
‫مضبوط ہوتاہے ۔ نیزیہ ٹی بی‪ ،Hysteria ،‬دل کی بے ترتیب دھڑکنوں اور جسمانی کمزوری نیز کمزور بچوں کے لئے‬
‫فائدہ مند ہے۔‬

‫{‪ }۱۱‬ایک پاؤ گل َقند میں *‪ *50‬گرام ایرانی بادام کوٹ کر شامل کر کے رکھ لیجئے اور روزانہ صبح دودھ کے ساتھ دو‬
‫چمچ استعمال کیجئے ا ِْن َ‬
‫شا ٓ َءهللا ع ََّز َو َج َّل حافظہ مضبوط ہو گا۔‬

‫{‪* }۱۲‬دودھ* کے ساتھ ‪ 5‬دانے *منقی* ( ایک قسم کی بڑی کشمش ) ‪ 6‬گرام *مصری* اور ‪ 6‬گرام *گڑ* مال کر کھانے‬
‫سے دانت صاف ہوتے نیا خون بنتا اور َوزن تیزی سے بڑھتا ہے اور قبض میں بھی مفید ہے نیز جسے کمزوری سے‬
‫چکر آتے ہوں اُس کے لیے بھی یہ ایک بہترین عالج ہے۔‬

‫{‪ }۱۳‬ایک آم رات سوتے وقت اور ایک آم صبح نہار منہ (یعنی خالی پیٹ) چوس کر‪ ،‬دودھ پینے سے سستی دُور ہوتی‬
‫اور بدن میں چستی (پھرتی) آتی نیز اَعصابی کمزوری میں بھی فائدہ مند ہے۔‬

‫{‪* }۱۴‬دودھ* کے ساتھ اَراروٹ (‪ )Arrowroot‬پکا کر پینے سے__ کی رحمت سے پیشاب میں رکاوٹ کے مرض سے‬
‫ص ّحت اور بدن کو توانائی ملتی ہے۔‬

‫{‪ }۱۵‬اگر پیشاب میں جلن ہو تو *سونف* اور پسی ہوئی *مصری* مال کر پکائے گئے نیم گرم دودھ کے ساتھ مناسب‬
‫مقدار میں *چھوٹی االئچی* کے دانے کھانے سے ا ِْن َ‬
‫شا ٓ َءهللا ع ََّز َو َج َّل شفا حاصل ہوگی۔‬

‫{‪ }۱۶‬پیشاب میں جلن ہو تو تازہ دودھ میں پانی مال کر پئیں ا ِْن َ‬
‫شا ٓ َءهللا ع ََّز َو َج َّل جلن دُور ہوگی۔ گرم تاثیر والی غذائیں مت‬
‫کھایئے۔‬

‫{‪ }۱۷‬اگر پیشاب میں خون آتا ہو تو اندازا ً *‪ *10‬گرام *نیا گڑ* اور *مصری* دودھ میں مال کر پینے سے هللا تَعَ ٰالی کے‬
‫کرم سے شفا ملے گی اور مثانے کی گرمی‪ ،‬سوزش اور اِنفیکشن میں بھی مفید ہے ۔‬

‫{‪ }۱۸‬مثانے کی بیماری میں شفا کے طلب گار *دودھ* میں *گڑ* مال کر پئیں ۔‬

‫{‪ }۱۹‬آنکھوں میں جلن‪ ،‬درد یا کوئی زخم ہو تو *دودھ* میں ڈبوئے ہوئے روئی کے گالے (یعنی پھوہے) آنکھوں پر‬
‫رکھیئے۔‬

‫{‪ }۲۰‬اگر آنکھیں روشنی سے ُمتأَثِّر ہو جاتی ہیں تو آنکھوں میں خالص *دودھ* کا ایک ایک قطرہ ڈالئے۔‬
‫{‪ }۲۱‬آنکھ میں کچرا وغیرہ پڑ جانے کی صورت میں ُمتَأَثِّرہ آنکھ میں دودھ کے *‪ *3‬قطرے ڈالئے ا ِْن َ‬
‫شا ٓ َءهللا ع ََّز َو َج َّل‬
‫کچرا آنکھ سے باہر ا ٓجائے گا۔‬

‫{‪ }۲۲‬بواسیر ہو تو تازہ *دودھ* سے پاؤں کے تلووں کی مالش (‪ )Massage‬کیجئے ا ِْن َ‬


‫شا ٓ َءهللا ع ََّز َو َج َّل فائدہ ہوگا۔‬

‫{‪ }۲۳‬ایک کپ *دودھ* کے ساتھ آدھی چمچ *دار چینی* کا پوڈر صبح و شام استعمال کرنابواسیر کیلئے فائدہ مند ہے۔‬

‫{‪ }۲۴‬دَست (‪ ) Diarrhoea‬ہو تو بچوں کو گرم *دودھ* میں چٹکی بھر *دارچینی* کا پوڈر مال کر دیجئے اور بڑوں کے‬
‫لئے دارچینی کی مقدار دگنی کر دیجئے۔‬

‫{‪ }۲۵‬دودھ معدے کی تیزابیت (‪ )Acidity‬ختم کرتا ہے۔‬


‫{‪ }۲۶‬سینے میں جلن ہوتی ہو تو دن میں تین مرتبہ *ٹھنڈا دودھ* پئیں ۔‬

‫{‪ }۲۷‬نہار منہ (یعنی خالی پیٹ ناشتے سے قبل) ٹماٹر کھا کر اوپر سے *دودھ* پینے سے خون صاف ہوتا اور تازہ خون‬
‫بنتا ہے۔‬

‫{‪ }۲۸‬فائدہ مند *دودھ* وہی ہے جو تازہ اور صاف ستھرا ہو اور اچھی خوراک کھانے والے صحت مند جانوروں سے‬
‫حاصل کیا گیا ہو ۔‬

‫{‪ }۲۹‬دودھ میں *چینی* مالنے سے اس کا کیلشیم (‪ )Calcium‬تباہ ہو جاتا ہے۔‬

‫{‪ }۳۰‬چینی سے میٹھا کیا ہوا *دودھ* پینے سے بلغم بنتا‪ ،‬پیٹ میں گڑ بڑ ہوتی اور گیس پیدا ہوتی ہے ۔‬

‫{‪ *500* }۳۱‬ملی لیٹر دودھ میں *‪ *250‬گرام گاجر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اُبال کر اتنا ٹھنڈا کر لیجئے کہ پینے کے‬
‫قابل ہو جائے اب پی لیجئے ( گاجر کے ٹکڑے بھی ساتھ ہی کھا لیجئے) اس طرح کا *دودھ* جلد ہضم ہو جاتا پیٹ کو‬
‫صاف کرتا اور بدن میں خوب آ ئرن (‪ )Iron‬پیدا کرتا نیز جسمانی کمزوری اور معدے کی تیزابیت میں بھی فائدہ مند ہے۔‬

‫{‪* }۳۲‬بادام* باریک کاٹ کر *دودھ* میں شامل کر کے کمزور بچوں کو پالنا مفید ہے۔‬

‫{‪ }۳۳‬گرم *دودھ* پینے سے ہچکی (‪ )Hiccup‬دور ہوتی ہے ۔‬

‫طریقہ عالج) کے مطابق *شہد ‪ ،‬گلوکوز‪ ،‬گنے یا پھلوں* کا رس یا بغیر بیج کی *کشمش یا‬
‫ٔ‬ ‫{‪}۳۴‬آیورویدک ( ہندی‬
‫مصری* یا بھوری شکر ( برائون شوگر) سے میٹھا کیا ہوا دودھ *کھانسی* کیلئے مفید ہے ۔‬

‫{‪ }۳۵‬دودھ دوہنے کے بعد فورا ً پی لینا زیادہ فائدہ مند ہے اگر یہ ممکن نہ ہو تو نیم گرم (‪ )Lukewarm‬دودھ پیا‬
‫جائے۔ زیادہ دیر تک اُبالنے سے *دودھ* کی غذائیت (‪ )Nutrition‬ضائع ہو جاتی ہے۔‬

‫{‪ }۳۶‬جن لوگوں کو دودھ ہضم نہیں ہوتا گیس کرتا اور پیٹ پھالتا ہے وہ شہد مال کر استعمال کریں *شہد مال ہوا دودھ*‬
‫جلد ہضم ہوتا ہے اور اس سے پیٹ میں گیس نہیں بنتی۔‬

‫{‪* }۳۷‬دودھ* میں ادرک کے چند ٹکڑے یا ادرک پوڈر اور تھوڑی کشمش مال کر اُبال کر پینے سے ا ِْن َ‬
‫شا ٓ َءهللا ع ََّز َو َج َّل‬
‫گیس نہیں ہوگی۔‬

‫{‪ }۳۸‬دَمے (‪ )Asthma‬کے مریض اور بلغمی مزاج ( ‪ )People having phlegm‬والوں کو چاہیے کہ وہ *دودھ*‬
‫میں اِالئچی یا چھوہارے (‪ )Dry dates‬یا شہد مال کر پئیں ۔‬

‫{‪* }۳۹‬بھینس* (‪ )Buffalo‬کا دودھ بھاری ہوتا ہے عموما ً *بھینس* کے دودھ کا مکھن اور گھی بنایا جاتا ہے‪ ،‬یہ بلغم‬
‫بناتا ‪ ،‬کولیسٹرول (‪ )Cholesterol‬بڑھاتا اور *موٹاپا* التا ہے ہاں جو ہَضم کر سکے اُس کیلئے بھینس کا دودھ سب‬
‫سے زیادہ طاقت ور مانا جاتا ہے۔‬

‫{‪* }۴۰‬گائے* (‪ )Cow‬کا دودھ بھینس کے دودھ سے ہلکا (‪ )Light‬ہے یہ جلد ہضم ہو جاتاہے۔‬

‫{‪ }۴۱‬گائے کا دودھ سرطان (‪ )Cancer‬سے بھی بچاتا ہے۔‬

‫{‪* }۴۲‬بکری* کا دودھ سب سے بہتر مانا جاتا ہے۔‬


‫اس سے جسم کو طاقت ملتی ہاضمہ د ُُرست ہوتا اور بھوک بڑھتی ہے۔‬

‫{‪* }۴۳‬بھیڑ* (‪ )Sheep‬کا دودھ ِمزاجا ً گرم ہوتا ہے ۔‬


‫یہ قبض کرتا اور گیس بناتا ہے اس کا ذائقہ (‪ )Taste‬نمکین سا ہوتا ہے۔‬
‫بال لمبے کرتا ہے موٹاپے میں کمی التا ہے مگر آنکھوں کو نقصان پہنچاتا ہے بعض اوقات منہ میں اس سے دانے نکل‬
‫آتے ہیں *بچوں* کو یہ دودھ نہیں دینا چاہیے۔‬

‫*خالص دودھ کی پہچان کے چار مدنی پھول*‬

‫{‪ }۴۴‬یہ ممکن ہے کہ *دودھ* خالص تو ہو مگر گاڑھا (‪ )Thick‬نہ ہو۔‬

‫{‪ }۴۵‬ڈراپر وغیرہ کے ذریعے *دودھ* کا ایک قطرہ ماربل وغیرہ کے ستون یا ایسی ہی ہموار (‪ )Plain‬دیوار سے‬
‫نیچے کی طرف ٹپکایئے اگر *دودھ* خالص ہوا تو قطرہ فوری طور پر نہیں بہے گا۔‬

‫{‪ }۴۶‬خالص *دودھ* کی باالئی (یعنی َمالئی) موٹی ہوتی ہے۔‬

‫{‪ }۴۷‬انگلی *دودھ* میں ڈبوکر نکالئے اگر انگلی پر *دودھ* لگا رہے تو یہ خالص ہے ورنہ پانی مال ہوا ہے ۔ *دودھ*‬
‫پہچاننے کے ماہر زیادہ تر *دودھ* کو ہاتھ میں لے کر اس کا گاڑھا پن اور چکناہٹ دیکھ کر اس کے خالص ہونے یا نہ‬
‫ہونے کا بتا دیتے ہیں۔ (دودھ کی منڈیوں میں عام طور پر یہی طریقہ رائج ہے)۔ ✿‬
‫دودھ سے جلد کو شاداب بنانے کے لیے چند اہم نسخے‬

‫اسالم آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) دودھ کے فوائد کو دنیا مانتی ہے ۔ماہرین ہمیشہ دودھ سے‬
‫حاصل ہونے والے فوائد کو جاننے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں ۔حالیہ تحقیق میں‬
‫ماہریننے کہا ہے کہ دودھ جلد کےلیے بہت مفید ہے لیکن اس کا باقاعدہ استعمال مزید فوائد‬
‫بھی فراہم کرتا ہے جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔‬
‫‪:‬دودھ بطور اسکن کلینزر‬
‫موثر ہے‪ ،‬یہ چہرے سے گرد وغبار‬ ‫دودھ چہرے کی جلد کو صاف کرنے کےلیے انتہائی ٔ‬
‫صاف کرتا ہے اور جلد کے مردہ خلیات کو ہٹاکر بند مسام کھولتا ہے‪ ،‬دودھ سیاہ بدنما‬
‫کیلوں کو بننے روکتا ہے اور خشک جلد کو تر و تازہ بناتا ہے۔‬
‫‪:‬طریقہ استعمال‬
‫روئی کے پھوئے (کاٹن بال) کو دودھ میں ڈبوئیے اور پانچ منٹ تک چہرے کے ہر‬
‫حصے پر دائروں کی صورت میں گھمائیے۔ کچھ دیر بعد نیم گرم پانی سے چہرے کو‬
‫دھولیجئے۔‬
‫‪:‬دودھ سے خشک جلد کا عالج‬
‫خشک اور پپڑی والی جلد کےلیے دودھ ایک بہترین موئسچرائزر ہے جس کا استعمال جلد‬
‫کو نمی اور غذائیت دے کر آپ کی جلد کو سارا دن شگفتہ رکھتا ہے۔‬
‫‪:‬طریقہ استعمال‬
‫روئی کے پھوئے کو دودھ میں ڈبو کر پورے چہرے پر لگائیں۔ دودھ کو ‪ 20‬منٹ تک‬
‫چہرے پر رہنے دیجئے اور پھر ٹھنڈے پانی سے دھولیجئے۔ بہترین نتائج کے لیے دودھ‬
‫میں کچال ہوا کیال مال کر چہرے پر لگائیں اور نصف گھنٹے تک لگا رہنے دیجئے۔‬
‫‪:‬دودھ کا اسکرب‬
‫دودھ کو ایک اسکرب کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس میں قدرتی طور پر ایلفا‬
‫ہائیڈروآکسل ایسڈ (اے ایچ اے) کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے اور یہ مرکب مہنگی ترین‬
‫کاسمیٹکس مصنوعات میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔ اے ایچ اے جلد سے مردہ خلیات کو‬
‫نکال باہر کرتا ہے‪ ،‬جلد کی سطح کو نرم اور روشن بناتا ہے۔طریقہ استعمال‪ :‬دودھ اور‬
‫شہد کو مالکر ایک قدرتی اسکرب بنایا جاسکتا ہے۔ اسے جلد پر لگائیں اور ‪ 15‬منٹ بعد‬
‫نیم گرم پانی سے چہرے کو دھولیجئے۔ آپ کی جلد میں فوری نکھار اور چمک نظر آنے‬
‫لگیں گی۔‬
‫‪:‬داغ دھبوں کو دور کیجئے‬
‫جلد پر جھائیاں اور دھبے دور کرنے میں بھی دودھ اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسے استعمال‬
‫کرنے کے بعد آپ کیمیکل بھری مہنگی کاسمیٹکس استعمال نہیں کریں گے کیونکہ یہ ایک‬
‫موثر وائٹنر اور اسکن ٹونر بھی ہے۔ دودھ میں موجود لیکٹک ایسڈ اہم کردار ادا کرتا ہے‬
‫ٔ‬
‫اور جلد کو ہموار بناتا ہے۔ دودھ کو برابر مقدار میں سبز چائے (گرین ٹی) میں مالئیں۔ اب‬
‫روئی سے ڈبو کر جھلسی ہوئی جلد کے ہر دھبے پر لگائیے اور چہرے کو ‪ 15‬منٹ بعد‬
‫دھولیجئے۔ ہفتے میں تین مرتبہ استعمال کیجئے اور حیرت انگیز نتائج حاصل کیجئے۔‬
‫‪:‬دھوپ سے جلی ہوئی جلد (سن برن) کا عالج‬
‫دودھ میں موجود پروٹین جلد پر اس کی ایک باریک پرت لگادیتے ہیں جو آپ کی جلد کو‬
‫جھلسنے اور خراب ہونے سے بچاتی ہے۔ اسی طرح بعض لوگوں کی جلد پر دھوپ سے‬
‫جلن ہوتی ہے اور دودھ اسے بھی دور کرتا ہے۔‬
‫‪:‬طریقہ عالج‬
‫فل کریم ملک (باالئی سے بھرپور دودھ ) لے کر اسے جلد پر آزمائیے۔ اس میں موجود‬
‫صحت بخش چکنائیاں دھوپ سے جھلسنے والی جلد کی مرمت کرتی ہیں۔‬

‫گائے کے دودھ کے فوائد‬


‫قدرت نے ہر چیز میں کوئی نہ کوئی خوبی چھپا رکھی ہے کوئی ایسی چیز اس دنیا میں موجود نہیں جس کا کوئی مقصد‬
‫نہ ہو۔قدرت کی کئی نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت میں سے ایک دودھ بھی ہے ۔تقریباًپاکستان کے ہر گھر میں گائے‬
‫کا دودھ ہی استعمال ہوتاہے ۔‬
‫ایک سروے کے مطابق دنیا میں چھے بلین افراد ایسے ہیں جو روزانہ گائے کا دودھ پیتے ہیں گائے کے دودھ میں‬
‫وٹامن اے‪ ،‬وٹامن ڈی‪ ،‬وٹامن بی اور منرلز کی وافر مقدار اسکو طاقتور بناتی ہے۔ گائے کا دودھ ہماری صحت کے لئے‬
‫کتنا فائدے مند ہے یہ ہم اس آرٹیکل میں آپکو بتائیں گے۔‬

‫۔ مضبوط ہڈیاں اور مضبوط دانت‪1‬‬


‫گائے کے دودھ کے فوائد میں سب سے پہال شمار ہڈیوں کی مضبوطی کے لئے ہوتا ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بنانے‬
‫کے لئے جسم کو پروٹین اور کلشیم کی ضرورت پڑتی ہے اور یہ جسم کی یہ ضرورت گائے کے دودھ سے پوری کی‬
‫جا سکتی ہے ۔‬

‫۔ دل کی صحت کے لئے‪2‬‬
‫گائے کے دودھ میں اومیگا ‪ 3‬موجود ہوتا ہے اور ایسی گائیں جن کی غذا میں ہرے پتوں والی غذاؤں کا استعمال زیادہ ہو‬
‫ان کے دودھ میں اومیگا ‪3‬کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جو دل کو مضبوط بنا کے مختلف امراض سے محفوظ رکھتا‬
‫ہے۔‬

‫۔ شوگر کنٹرول کرتا ہے‪3‬‬


‫ایک تحقیق کے مطابق گائے کے دودھ کا روزانہ استعمال جسم میں شوگر کا لیول متوازن رکھتا ہے گائے کے دودھ میں‬
‫وٹامن بی اور منرلز کی موجودگی نظام انہضام کو بہتر بنا کے غذاؤں کو سہی طریقے سے ہضم کرنے میں مددگار ثابت‬
‫ہوتا ہے۔‬

‫۔ قوت مدافعت‪4‬‬
‫گائے کے دودھ میں اینٹی آکسائڈنٹ‪ ،‬وٹامن ای اور زنک پایا جاتا ہے جو قوت مدافعت کو بڑھا کے جسم سے خطرناک‬
‫بیکٹیریا جو کے مختلف امراض کی وجہ بنتے ہیں کا صفایا کرتا ہے کینسر دل کی بیماریوں جیسے امراض سے محفوظ‬
‫رکھتے ہیں‪.‬وٹامن ای اور زنک آپکی جلد کو بھی خوبصورت اور پرکشش بناتے ہیں۔‬

‫۔ جسمانی نشونما‪5‬‬
‫پروٹین بہترین نشونما کے لئے سب سے ضروری جز ہے پروٹین بہت سی اقسام کے پائے جاتے ہیں گائے کے دودھ‬
‫میں سب سے بہترین پروٹین پایا جاتا ہے جسکا صاف مطلب یہ ہے کے گائے کا دودھ طاقت اور دماغی صحت اور‬
‫نشونما میں بہترین کردار ادا کرتا ہے ایک تحقیق کے مطابق بچوں کی بہترین نشونما کے لئے گائے کے دودھ کا‬
‫استعمال روزانہ کرنا چاہیے ۔‬

‫ودھ ایک ایساذریعہ ہے جو ہمیں گائے‪ ،‬بھینس‪ ،‬بکری‪ ،‬اونٹنی جیسے دودھ دینے والے جانوروں‬
‫سے حاصل ہوتا ہے۔ دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی غذائی اشیا کے گروہ میں ہر قسم کا دودھ‬
‫(خشک‪ ،‬تازہ‪ ،‬کھویا) اور اس سے بنی ہوئی کوئی بھی چیز مثال ً دہی‪ ،‬لسی‪ ،‬پنیر‪ ،‬آئس کریم‪،‬‬
‫فرنی‪ ،‬کھیر اور متعدد دیگر اشیا شامل ہیں۔ دودھ ہی ایک ایسی غذاہے جس پر انسان اور‬
‫حیوانات کے نوزائیدہ بچے پرورش پاسکتے ہیں‪ ،‬بلکہ شاید یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ صرف‬
‫دودھ ہی ایک ایسی غذا ہے جس کی ضرورت انسان کو پیدا ہونے سے آخری سانس تک رہتی‬
‫ہے۔ پیدائش کے بعد بچہ ایک مخصوص مدت تک صرف دودھ پر انحصار کرتا ہے۔ اسی سے اس‬
‫کی نشوونما ہوتی ہے۔ دودھ غذائیت سے بھرپور غذاہے۔ دودھ کو مکمل غذا سمجھا جاتا رہا‬
‫ہے لیکن جدید تحقیق کے مطابق دودھ میں فوالد اور وٹامن سی جیسے انتہائی اہم اجزا کا‬
‫فقدان ہے‪ ،‬اس لیے دودھ کو ایک بہترین غذا تو کہا جا سکتا ہے لیکن مکمل نہیں۔ دودھ کی‬
‫نشوونمائی خصوصیت اس میں موجود غذائی اجزا پر ہوتی ہے۔ دودھ میں لحمیات‪ ،‬شکر‬
‫(لیکٹوز)‪ ،‬چکنائی ‪ ،‬حیاتین اور نمکیات کے عالوہ اضافی خامرے بھی پائے جاتے ہیں۔ دودھ کی‬
‫اعلی درجے کی پروٹین‪ ،‬جو نوزائیدہ بچے تک کے لیے‬ ‫ٰ‬ ‫منفرد خصوصیات درج ذیل ہیں‪۱ :‬۔‬
‫انتہائی زود ہضم ہوتی ہے۔ ‪۲‬۔ کیلشیم کی کثیر مقدار کے حامل ہونے میں دودھ کی حیثیت‬
‫الثانی اور منفرد ہے۔ ‪۳‬۔ ٹرائپٹووفین نامی امینو ایسڈ‪ ،‬جو دماغی افعال اور ذہنی سکون کے لیے‬
‫الزمی ہوتا ہے‪ ،‬دودھ میں کثیر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ ‪۴‬۔ رائبو فلیون ب ‪ ۲‬کی اتنی وافر مقدار‬
‫کسی اور غذا میں نہیں ملتی۔ ‪۵‬۔ چکنائی سیر شدہ مگر شیرخوار بچوں تک کے لیے زود ہضم‬
‫ہوتی ہے۔ ‪۶‬لیکٹوز نامی کاربوہائیڈریٹ کی موجودگی جو دودھ کو دہی میں تبدیل کرکے معدے‬
‫میں دیر تک ٹھہرنے کی خاصیت عطا کرتا ہے۔ دودھ کے غذائی اجزا‪ :‬دودھ ایک اہم لحمی غذا‬
‫ہے جس میں پائی جانے والی مختلف قسم کی لحمیات میں پنیری مادہ یعنی ’’کے سین‘‘‬
‫نامی پروٹین بہت زیادہ مقدار میں موجود ہوتی ہے۔ یہ نشوونما کے لیے بہت اہم پروٹین ہے۔یہ‬
‫اس قدر زود ہضم ہوتی ہے کہ نوزائیدہ بچہ بھی اسے آسانی سے ہضم کر لیتا ہے۔ اس لیے‬
‫ابتدائی چند ماہ تک بچہ دودھ اور دودھ والی غذا ٔوں پر ہی پلتا ہے۔ مکمل پروٹین ہونے کی وجہ‬
‫سے یہ اناجوں کی نامکمل پروٹین کی کمی کو پورا کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اسی لیے‬
‫پراٹھے‪ ،‬روٹی‪ ،‬دلیے‪ ،‬سوئیوں‪ ،‬چاولوں وغیرہ یا اناج کی کسی بھی شکل کے ساتھ دودھ‪،‬‬
‫دہی‪ ،‬لسی‪ ،‬پنیر کا استعمال جسم کو مکمل پروٹین اور عمدہ غذائیت فراہم کرتاہے۔ پنیری مادہ‬
‫کی یہ خاصیت ہوتی ہے کہ دودھ میں کھٹائی شامل کرنے سے یہ گاڑھی اور ٹھوس )‪(Casein‬‬
‫حالت میں تبدیل ہوکر ’’رسوب‘‘ کی صورت میں نیچے بیٹھ جاتا ہے۔ دودھ سے دہی اور پنیر‬
‫اسی ’’کے سین‘‘ کے ٹھوس ہونے سے بنتے ہیں۔ دودھ کی لحمیات میں تمام ضروری‬
‫امینوتراشے موجود ہونے کی وجہ سے یہ بہترین قسم کی اور مکمل پروٹین ہوتی ہے ‪ ،‬جو‬
‫دودھ کو خشک کرنے پر بھی ضائع نہیں ہوتی۔ دودھ کی پروٹین میں ٹرئپٹوفین نامی امینو ترشہ‬
‫انتہائی کثیر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ یہ امینو ایسڈ دماغ کے پیغام رساں خلیات بنانے کے لیے‬
‫اشد ضروری ہوتا ہے۔ اس کے عالوہ ذہن کو سکون دینے کے لیے یہ امینو ایسڈ ذہنی اعصاب پر‬
‫نیند کی کیفیت طاری کرتا ہے۔ دماغی کام کرنے والوں یا جنہیں نیند نہ آنے کی شکایت رہتی‬
‫ہے‪ ،‬کو چاہیے کہ رات کو نیم گرم دودھ کاایک گالس پی لیں۔ دودھ میں دودھ کی شکر (ملک‬
‫شوگر)جسے لیکٹوز کہتے ہیں ہوتی ہے۔ یہ دودھ میں ہلکی سی مٹھاس پیدا کرنے کے عالوہ‬
‫ایک اہم کام یہ کرتی ہے کہ معدے میں جاکر دودھ کو دہی یا ٹھوس حالت میں تبدیل کرنے میں‬
‫مدد دیتی ہے‪ ،‬جس سے دودھ کچھ عرصے تک معدے میں موجود رہ کر بھوک کو طمانیت‬
‫پہنچاتا ہے اور فوراً خارج ہو کر پیٹ کو خالی نہیں کردیتا۔ دودھ میں چکنائی بھی پائی جاتی‬
‫ہے‪ ،‬جو چھوٹے چھوٹے ذرات کی صورت میں زیادہ تر اس کے اندر ہی تحلیل شدہ ہوتی ہے۔ یہ‬
‫اعلی حیثیت کی ہونے کے ساتھ ساتھ زود ہضم ہوتی ہے۔ دودھ کی چکنائی میں‬ ‫ٰ‬ ‫چکنائی‬
‫وٹامن اے‪ ،‬وٹامن ڈی‪ ،‬وٹامن بی‪ ،‬وٹامن ’’کے‘‘ کے عالوہ کیروٹین کی بھی اچھی خاصی مقدار‬
‫موجود ہوتی ہے۔ ایسے تمام حیاتین جن کی انسان کو ضرورت ہوتی ہے‪ ،‬زیادہ تر دودھ میں‬
‫موجود ہوتے ہیں۔ دودھ میں کیلشیم کا بہت بڑا ذخیرہ ہوتا ہے۔ دودھ میں موجود کیلشیم فوری‬
‫طور پر جزو بدن ہونے کی خاصیت رکھتا ہے اور چونکہ ہڈیوں کی تعمیر‪ ،‬پختگی اور مضبوطی کے‬
‫لیے کیلشیم درکار ہوتا ہے‪ ،‬اس لیے دودھ کی مسلسل ضرورت انسان کو قبل از والدت سے‬
‫لے کر تاحیات ہی رہتی ہے۔ کیلشیم کے عالوہ دودھ میں فاسفورس کی وافر مقدار اور سوڈیم‬
‫کی بھی کافی مقدار موجود ہوتی ہے‬
‫دودھ کے صحت پر مثبت اثرات اور فوائد | ‪Milk Energy‬‬

‫دودھ کے فوائد‬
‫‪Milk Energy‬‬
‫اکثر والد ین بچو ں کو سو نے سے پہلے کہتے ہیں‪ .‬کہ ایک گال س دودھ‬

‫پی لو ۔ہم سب جا نتے ہیں ۔کہ دودھ صحت کے لیے ضر ور ی ہے ۔پہلے یہ‬

‫خیا ل کیا جا تا تھا‪ .‬جدھردھو پ نہیں جا تی ۔یہ و ٹا من ڈ ی حا صل کر نے کا‬

‫ذریعہ ہے ۔ پرانے دور میں اسکو امیرانہ اور شا ہا نہ خو را ک سمجھا جا تا‬

‫تھا ۔مصر میں یہ کلچر رائج تھا ۔فرانسیسی ما ئیکرو با یﺅ لو جسٹ لو ئی‬

‫پائسچر نے دودھ کو اُبا لنے کا طر یقہ بتا یا تھا ۔اسکو خا ص درجہ حرارت‬

‫تک گر م رکھنے سے مضر صحت بیکٹر یا کا خا تمہ ہو جا تا ہے ۔آ جکل‬

‫اسکو کیلشیم ۔پروٹین اور کا ربو ہا ئیڈ ریٹ حا صل کر نے کا ذ ر یعہ سمجھا‬

‫جا تا ہے ۔‬

‫مضبو ط ہڈ یا ں‪:‬‬
‫زیا دہ آ را م پسند ی ‪،‬غیر متوازن غذ ائیں کھا نے سے ہڈ یا ں‬

‫کمز ور ہو جا تی ہے ۔ہڈ یو ں کو ٹو ٹ پھو ٹ اور کمز وری سے‬


‫حا صل کیلشیم بچا نے کے لیے دودھ پینا بہت مفید ہے ۔اس سے‬

‫ہو تا ہے ۔‬
‫دودھ کے ایسے فوائد جس کے بعد دودھ نہ پینے والے بھی‬
‫…ضرور پیئیں گے‬

‫اسالم آباد (میڈیا نیوز) دودھ کا استعمال تو ہر گھر میں ہی ہوتا ہے‪ ،‬اب وہ بھینس کا ہو یا گائے کا‪،‬‬
‫اونٹنی کا یا بکری کا‪ ،‬اس کی بھاری مقدار روزانہ ملک بھر میں استعمال ہوتی ہے۔دودھ کی غذائی‬
‫قدر کے بارے میں لگ بھگ ہر ایک کو ہی علم ہے اور یہ بھی طبی سائنس ثابت کرچکی ہے کہ‬
‫روزانہ ایک گالس دودھ بیشتر افراد کے جسمانی دفاعی نظام کو بہتر کرکے امراض کو دور‬
‫رکھتا ہے۔ دودھ خالص ہے یا مالوٹ شدہ جاننا بہت آسان ویسے اگر دودھ نہیں تو یہی فائدہ دہی‪،‬‬
‫پنیر‪ ،‬مکھن‪ ،‬آئسکریم وغیرہ سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔مگر دودھ کے بارے میں کچھ باتیں‬
‫ایسی ہیں جو بیشتر افراد کو معلوم نہیں۔دودھ ذہنی تناؤ اور تھکاوٹ کو کم کرتا ہے‪ ،‬یہ مشروب‬
‫سیروٹونین اور میالٹونین نامی کیمیکلز جسم کے اندر بناتا ہے جو کہ رات کی اچھی نیند کو یقینی‬
‫بناتے ہیں۔ ‪ 5‬کھانے جن میں دودھ سے زیادہ کیلشیم موجود دودھ کا بیشتر حصہ پانی پر مشتمل‬
‫ہوتا ہے جبکہ اس کی کریم والی ساخت وٹامنز‪ ،‬پروٹینز‪ ،‬کاربوہائیڈریٹس اور چربی سے بھرپور‬
‫ہوتی ہے جس کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ایک گالس ٹھنڈا دودھ معدے کی تیزابیت کی‬
‫روک تھام میں مدد دیتا ہے۔اس میں موجود الئنولیک ایسڈ جسمانی چربی کو گھٹانے کا موثر‬
‫سپلیمنٹ ثابت ہوتا ہے۔‬

‫دہی کے فائدے‬
‫‪148‬‬

‫کیلشیم ‪ ،‬پروٹین اور پروبائیوٹک اجزا سے بھرپوردہی دودھ سے بنے والی ایک بہترین غذا ہے جس میں کیلشیم ‪ ،‬پروٹین اور پروبائیوٹک‬
‫کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اسے ڈیری پراڈکٹس کا سپر ہیرو بھی کہا جاسکتا ہے ۔ کھانے میں اس کا استعمال عام ہے ۔ دہی سے جسم کو‬
‫بے شمار فوائد حاصل ہو تے ہیں۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہ ایک مکمل غذا ہے ۔ کچھ لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ دودھ سے بھی زیادہ‬
‫فائدہ مند ہے ۔دہی صدیوں سے انسانی غذا کا حصہ رہا ہے۔ یہ انسان کی قوت مدافعت کو بڑھا دیتا ہے جو اسے تمام تر اندرونی و بیرونی‬
‫خطرات سے محفوظ رکھتی ہے ۔ انسان کی قوت مدافعت جتنی زیادہو گی وہ اتنا ہی بیماریوں سے محفوظ رہے گا۔دہی سے معدے کی کئی‬
‫تکالیف سے نجات ملتی ہے ۔ یہ جسم میں پی ایچ بیلنس برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے ۔ دہی معدے میں تیزابیت ہونے سے بچاتا ہے۔ اس‬
‫میں موجود ضروری غذائی اجزا آسانی سے انہضامی نالی میں جذب ہو جاتے ہیں ۔ یہ دیگر ٔ‬
‫غذاوں کی بھی ہضم ہونے میں معاونت کرتا ہے‬
‫۔دہی میں موجود کیلشیم جسم میں کارٹیسول بننے سے روکتا ہے۔ کارٹیسول کی وجہ سے ہائپر ٹینشن اور موٹاپے جیسے مسائل پیش آتے ہیں ۔‬
‫ایک تحقیق کے مطابق اگر روزانہ ‪ 18‬اونس دہی کھایا جائے تو یہ پیٹ کی چربی پگھالنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔ یہ فیٹس کے خلیات‬
‫میں سے کارٹیسول کے اخراج کو روکتا ہے اور بڑھتے وزن کو کنٹرول کرتا ہے ۔دہی میں موجود کیلشیم اور فاسفورس ہڈیوں اور دانتوں کو‬
‫مظبوط بناتے ہیں ۔ دہی کا مستقل استعمال آسٹوپروسس کے خطرات سے محفوظ رکھتا ہے ۔ہر پکوان کی رونق پاکستان کے ہر حصے میں‬
‫لکھنو کا قورمہ اور دہی‬
‫ٔ‬ ‫دہی روز مرہ کے کھانوں میں استعمال ہوتا ہے۔سندھ پنجاب کی دہی سے بنی لسی ہو یا کشمیر کی یخنی‪ ،‬کراچی میں‬
‫سے بنے ان گنت رائتے اور دہی بڑے دسترخوان کی زینت ہیں۔ روز مرہ کے کھانوں میں دہی کی ایک کٹوری کے بغیر کھانا مکمل نہیں‬
‫سمجھا جاتا۔عصر حاضر میں دہی کا استعمال بہت عام ہے اور دکانیں ہر طرح کے دہی کے ڈبوں سے بھری رہتی ہیں کیونکہ گھر میں دہی‬
‫گاوں دیہات تک محدود ہے۔ گو دہی کا استعمال عام تھا لیکن اسے پھینٹ کر چھاچھ بنائی جاتی‬
‫جمانے کا چلن کم ہوتا جا رہا ہے یا صرف ٔ‬
‫تھی۔ دہی میں شہد یا شکر‪ ،‬کالی مرچ اور دارچینی مال کر شربت تیار کیا جاتا تھا جو ہزار گنوں سے پر تھا۔ہاضمہ آور ہونے کے ساتھ ساتھ‬
‫دواوں کے مروج ہونے سے پہلے کلکتے اور بنگال کے ڈاکٹر ٹائیفائڈ کا عالج مشٹی‬
‫جسم کی حرارت کو بھی برقرار رکھتا تھا۔ انگریزی ٔ‬
‫دہی سے کیا کرتے تھے کیونکہ یہ وٹامن سے سرشار ہوتی ہے۔ آئین اکبری میں ابوالفضل نے کئی ایک پکوانوں کا ذکر کیا ہے جس کا‬
‫الزمی جزو دہی ہے۔ ترش دہی گوشت کے ریشوں کو توڑ کر مالئم بناتا ہے اس لیے دہی کو کچے پپیتے اور لیموں کے رس پر فوقیت‬
‫حاصل ہے۔مغلوں نے فن طباخی کو نئی شکل دی اور یہاں کے سادہ کھانوں کو مرغن بنایا۔ وہ اپنے ساتھ نہ صرف خشک میوے اور زعفران‬
‫لے آئے بلکہ دہی کے استعمال کو بھی ایک نیا انداز دیا۔ مغل بادشاہ کے ہنرمند باورچیوں نے دہی سے اس قدر عمدہ رائتے بنائے جس کا‬
‫مفصل ذکر جہانگیر کے عہد میں لکھے ایک نسخے ‘ایوان نعمت میں ملتا ہے۔دہی بانس کی ٹوکری میں جمائی جاتی تھی۔ بانس کی ٹوکری‬
‫کی تہہ میں انگشت بھر چوڑی یعنی چار روز پرانی دہی لیپ دی جاتی تھی پھر شکر مال دودھ دہی کا چمن مال کر اس پر ڈاال جاتا تھا پھر‬
‫مالئی کی ایک موٹی تہہ۔ ٹوکری کو گرم جگہ پر رکھ کر نیچے ایک برتن رکھ دیا جاتا تھا کہ پانی اس میں گرتا رہے اور دہی جم جانے پر‬
‫استعمال ہو۔عصر حاضر میں بازاروں مینپھلوں کے رس سے بنائی دہی کے ڈبے ملتے ہیں لیکن مغل عہد میں ان کا چلن عام تھا۔ ایک پیالے‬
‫میں چار یا پانچ رنگ اور مختلف ذائقوں کے دہی جمائے جاتے تھے جن میں زعفران دہی اور مختلف پھلوں کے رس کے دہی بادشاہ کے‬
‫زمانہ قدیم سے لے کر آج تک دہی‬
‫ٔ‬ ‫خاصے میں شامل ہوتے تھے۔ہزار بیماریوں کا عالجدہی ہزار بیماریوں کا عالج ہے۔ یہی وجہ ہے کہ‬
‫چاو سے کھاتے ہیں۔ اس میں کیلشیم‪ ،‬فوالد‪ ،‬زنک‪ ،‬پوٹاشیم‪ ،‬فاسفورس‪،‬‬
‫ہمارے ساتھ ہے۔ نہ صرف پیر بلکہ جواں سال بھی اسے بڑے ٔ‬
‫میگنیشیم پایا جاتا ہے جو انسانی جسم کی صحت کے لیے ضروری عناصر ہیں۔دہی کو جلد اور بالوں پر لگایا بھی جاتا ہے ۔ جلد اور بالوں‬
‫کو خوبصورت بنانے والے کئی گھریلو ٹوٹکوں میں دہی کا استعمال کیا جاتا ہے ۔اگر صرف دہی سے ہی چہرے کا مساج کیا جائے تو یہ‬
‫وائٹننگ بلیچ کا کام کرتا ہے‪ ،‬اس سے جلد نرم و مالئم ہو جاتی ہے ۔یہ بالوں کی صحت اور مضبوطی کے لئے تو مفید ہے ہی‪ ،‬اس سے‬
‫بالوں کی خشکی بھی دور ہوجاتی ہے ۔ دہی میں موجود لیکٹک ایسڈ خشکی پیدا کرنے والے فنگس کو ختم کرتا ہے ۔ اس کے عالوہ اسے‬
‫کنڈشنر کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ہڈیوں کی مضبوطی کا ضامنآئر لینڈ کے ماہرین نے کہا کہ دہی کا استعمال بڑھوتری تک‬
‫ہڈیوں کی مضبوطی کا ضامن ہے۔آئرلینڈ کے شہر ڈبلن میں واقع ٹرینیٹی کالج کے شعبہ طب کے ماہرین کی تحقیق کے مطابق دہی میں‬
‫انسانی جسم دوست بیکٹریا اور اہم غذائی اجزاءپائے جاتے ہیں اور اس کے استعمال سے بڑھوتری تک ہڈیاں مضبوط رہتی ہیں‬

‫شتر مرغ فارمنگ‬


‫آگاہی پروگرام برائے شتر مرغ فارمنگ‬
‫ڈاکٹر جنیدعلی خاں‬
‫روزنامہ جنگ کلچرل ونگ اور پاکستان آسٹرچ کمپنی کے زیر اہتمام شتر مرغ فارمنگ کے حوالے سے الحمرا‬
‫ہال الہور میں ایک اہم آگاہی پروگرام شتر مرغ فارمنگ‪ ،‬بڑا پرندہ ‪ ،‬بڑا منافع کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اپنی‬
‫نوعیت کے اس اہم پروگرام میں شدید بارش کے باوجود مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد‬
‫کی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پروگرام کی صدارت برگیڈئیر (ر) زمرد علی خان نے کی۔ پروگرام کا‬
‫المصطفی قادری نے کی۔ جنگ کلچرل‬ ‫ٰ‬ ‫آغاز حافظ کامران نوری کی تالوت سے ہوا۔ ثنا خوانی رسول ﷺ عطا ء‬
‫ونگ سے عزیز شیخ صاحب نے پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آج شرکا ٔ کی اتنی بڑی تعداد اور دلچسپی‬
‫دیکھ کر ہمیں یہ یقین ہو گیا ہے کہ پاکستان بھی عنقریب شتر مرغ فارمنگ کرنے والے ممالک کی فہرست میں‬
‫نمایاں مقام حاصل کرلے گا۔ ایگریکلچر ریفام موومنٹ کے صدر اعجاز صدیقی نے پاکستان میں آسٹرچ فارمنگ‬
‫تن تنہا اسے کامیابی کی بلندیوں پر پہنچانے پر پاکستان میں آسٹرچ فارمنگ کی صنعت‬ ‫کو متعارف کروانے اور ِ‬
‫کے بانی راجہ طاہر لطیف کی خدمات کو شاندار خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ جو کام حکومت کے‬
‫روز اول سے التعداد مشکالت کا سامنا کرتے ہوئے‬ ‫تن تنہا ایک شخص نے کر دکھایا۔ اور ِ‬ ‫کرنے کا ہے وہ ِ‬
‫خلوص نیت اور بے لوث خدمت‬ ‫ِ‬ ‫پاکستان آسٹرچ کمپنی آج اپنی منزل کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اور یہ سب کچھ‬
‫کے جذبے کی بدولت ہی ممکن ہے۔ انہوں نے قرآن پاک کے حوالے سے کہا کہ جنت میں جنتیوں کی تواضع‬
‫پرندوں کے گوشت سے کی جائے گی۔یقینا پرندوں کے گوشت میں ایسی خصوصیات ہیں جن کی وجہ سے ہللا‬
‫مرغ بالشبہ ایک ایسا پرندہ ہے جس کا گوشت آج کے انسان‬ ‫تعالی نے انہیں جنتیوں کیلئے منتخب فرمایا۔ اور شتر ُ‬
‫ٰ‬
‫کے لئے بے شمار فوائد کا حامل ہے۔ کم سے کم خوراک کھا کر زیادہ سے زیادہ وزن کرنے کی صالحیت میں‬
‫شتر ُمرغ اپنا ث انی نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ آج کا یہ آگاہی پروگرام شتر مرغ کے حوالے سے ہے۔ اور‬
‫پاکستان میں شتر ُمرغ کے حوالے سے راجہ طاہر لطیف کا کام‪ ،‬علم اور خدمات بے مثال ہیں اس لئے اب ہماری‬
‫حاضرین مجلس اور اہ ِل‬
‫ِ‬ ‫خواہش ہے کہ راجہ صاحب شتر ُمرغ فارمنگ کے ہر ہر پہلو پر روشنی ڈالیں تا کہ‬
‫پنجاب بھی ان کے تجربات سے آگاہی حاصل کریں انہوں نے جنگ کلچرل ونگ سے فارمرز کیلئے اس طرح کے‬
‫آگاہی پروگرام پنجاب کے مختلف شہروں میں منعقد کرنے کی تجویز دی۔‬
‫صدر مجلس برگیڈئیر (ر) زمرد شاہین نے شتر مرغ فارمنگ کے فروغ کیلئے پاکستان آسٹرچ کمپنی کی کوششوں‬ ‫ِ‬
‫کو سراہا ۔ انہوں نے بزنس کمیونیٹی کی زراعت اور الئیو اسٹاک میں دلچسپی کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے‬
‫ضلع چکوال میں شتر مرغ فارمنگ کے لئے پاکستان آسٹرچ کمپنی کو خصوصی دلچسپی لینے کی تجویز دی اور‬
‫اس سلسلے میں ہر طرح کے تعاون کی پیشکش کی۔‬
‫اس کے بعد پاکستان میں کمرشل آسٹرچ فارمنگ کے بانی راجہ طاہر لطیف نے آسٹرچ فارمنگ کے حوالے سے‬
‫پیش کی جس کا خالصہ درج ہے۔ ‪ Presentation‬ایک تفصیلی‬
‫پاکستان ایک زرعی ملک ہے زراعت اور الئیو اسٹاک نہ صرف ہمارے ملک سے غربت کے خاتمہ میں اہم‬
‫کردار ادا کرسکتے ہیں بلکہ یہ مستقبل کے اہم کاروبار بھی ہونگے۔ بڑی تعداد میں بزنس مین اور صنعتکار اب‬
‫زراعت اور الئیو اسٹاک کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔ اور یہ بڑی خوش آئند بات ہے۔ زمیندار ‪ ،‬فارمر ‪ ،‬بزنس مین‬
‫اور صنعتکار کا مالپ اور مشترکہ مقاصد کیلئے جدوجہد پاکستان مینایک بہت بڑے انقالب کا باعث بنے گا۔ ان‬
‫طبقات کی طرف سے شتر ُمرغ فارمنگ کی زبردست پذیرائی ‪،‬پاکستان کو آسٹرچ فارمنگ کے شعبے میں دنیا بھر‬
‫تعالی نے اس پرندے میں گوشت پیدا کرنے کی اتنی صالحیت رکھی ہے کہ یہ ‪21‬‬ ‫ٰ‬ ‫میں سر فہرست بنا دے گی۔ ہللا‬
‫ویں صدی کے انسان کی غذائی ضروریات پوری کرسکتاہے۔اس کا گوشت آجکل کے بے شمار امراض میں بے‬
‫حد فائدہ مند ہے۔یہ ابتدأ میں صرف ڈیڑھ کلو خوراک کھا کر ایک کلو وزن کرتا ہے جبکہ بعد میں یہ تناسب ‪3:1‬‬
‫ہو جاتا ہے۔ ‪ 10‬ماہ میں شتر مرغ ‪ 100‬کلو وزن کر سکتا ہے ۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا پرندہ ہے۔ اس کا قد ‪9-8‬‬
‫فٹ ہوتا ہے۔جبکہ عمر ‪ 70-60‬سال تک ہوتی ہے۔ اس کی مادہ اوسطا ً ‪ 40‬سال تک ‪ 100-70‬انڈے ہر سال دیتی‬
‫ہے۔ اگر اس کو درست خوراک دی جائے تو یہ دو سال کی عمر میں انڈے دینا شروع کر دیتی ہے۔ شتر مرغ ‪60‬‬
‫کلو میٹر کی سپیڈ سے دوڑ سکتا ہے۔ اور یہ ہر موسم کی سختی برداشت کر سکتا ہے۔ ابتدأ میں پانچ ماہ کی عمر‬
‫تک اسے سردی ؍گرمی سے بچانا پڑتا ہے ‪ ،‬بعد ازاں یہ سخت سے سخت سردی اور گرمی برداشت کر لیتا ہے۔‬
‫شتر مرغ فارمنگ دنیا کے سو سے زیادہ ممالک میں شروع ہو چکی ہے اور اس کا شمار بہت زیادہ منافع دینے‬
‫والی فارمنگ میں ہوتا ہے۔ پاکستان میں پاکستان آسٹرچ کمپنی کی سپورٹ اور رہنمائی سے یہ بزنس شروع کیا جا‬
‫حاصل کیا جا سکتا ہے )‪ (First Mover Advantage‬سکتا ہے۔ا ور اس وقت یہ فارمنگ شروع کر کے‬
‫اس وقت شتر مرغ گوشت کی پیداور کیلئے بہترین ذریعہ سمجھا جا رہا ہے۔ اس کا گوشت بکرے یا ہرن کے‬
‫کی مقدار انتہائی کم ہوتی ہے۔ یورپ ‪ ،‬امریکہ‪ Fats ،‬گوشت سے ملتا جلتا ہوتا ہے۔ اس میں کولیسٹرول اور‬
‫ق بعید کے ممالک میں اس کی بڑی مانگ ہے۔ اس میں‬ ‫اور ادویات کا ‪ vaccination‬جرمنی ‪ ،‬جاپان اور مشر ِ‬
‫کے طور پر النے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ‪ Organic Meat‬استعمال نہ ہونے کے برابر ہے اسی لئے اسے‬
‫آسٹرچ فارمنگ کرنے والے ممالک میں متعدد افریقی ممالک ‪ ،‬آسٹریلیا‪ ،‬چین ‪،‬ایران‪ ،‬اسرائیل‪ ،‬سعودی عرب‪ ،‬اردن‬
‫‪ ،‬مصر ‪ ،‬ترکی وغیرہ شامل ہیں۔ مگر بدقسمتی سے ایک زرعی ملک ہونے کی باوجود اور حکومتوں کی عدم‬
‫توجہ کے باعث ہمارا ملک آج بھی اس فارمنگ میں بہت پیچھے ہیں ۔‬
‫راجہ طاہر لطیف نے کہا کہ ہم نے دس سال کی انتھک کوششوں اور التعداد رکاوٹوں کے باوجود آسٹرچ فارمنگ‬
‫کو پاکستان میں کامیاب بنا دیا ہے۔ اور اب ہماری منزل پاکستان کو اس فارمنگ میں سر فہرست بنانا ہے۔ حکومت‬
‫ساتھ دے یا نہ دے ہم عوام کے تعاون سے انشأ ہللا اگلے پانچ سالوں میں پاکستان کو دنیا میں آسٹرچ فارمنگ کے‬
‫شعبے میں سر فہرست ممالک کی صف میں لے آئیں گے۔‬
‫پاکستان کی آب وہوا اور ماحول اس فارمنگ کیلئے بہت موضوع ہے۔ اس کی اہم خوراک لوسن ہے اور یہ چارہ‬
‫ہمارے ہاں انتہائی سستا اور عام ہے۔ اس کے ساتھ اسے عام پولٹری فیڈ سے ملتی جلتی فیڈ بھی دی جاتی ہے۔ جس‬
‫کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ یہ پورے سال میں ‪ 10000-8000‬روپے کے اخراجات سے ‪ 100‬کلو وزن کر لیتا‬
‫ہے۔ جس میں سے صاف گوشت تقریبا ً ‪ 60‬کلو تک نکلتا ہے۔‬
‫پاکستان میں آسٹرچ فارمنگ کیلئے گذشتہ ‪ 20‬سال سے کوششیں کی جارہی تھیں۔مگر کامیابی کا سہرا پاکستان‬
‫آسٹرچ کمپنی کے سر ہے۔جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم یہ کام ایک مشن کی حیثیت سے کر رہے ہیں۔ اور‬
‫ہمارا مشن آنے والے وقت میں آسٹرچ کا گوشت گلی محلوں میں قصائی کی دوکانوں تک عام کرنا ہے۔ شتر مرغ‬
‫کا جو بچہ بھارت میں ‪ 65000‬روپے کا ہے وہ ہم پاکستان میں صرف ‪ 18000‬روپے کا دے رہے ہیں ۔ آسٹرچ‬
‫چکس کی قیمت کا اندازہ انٹر نیٹ پر بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ کہ دنیا کے دیگر ممالک میں یہ کس ریٹ پر‬
‫دستیاب ہے۔ پاکستان کو اس فارمنگ میں کامیاب بنانے کیلئے ضروری ہے کہ اس وقت ہم زیادہ سے زیادہ‬
‫بریڈنگ فارمز بنائیں۔تاکہ مقامی طور پر چکس کی پیداوار شروع ہو سکے۔ اور چکس کی قیمت بھی کم ہو سکے۔‬
‫اہ ِل پنجاب کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے یہ وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ اگلے چند ماہ میں بریڈنگ فارمز بنانے‬
‫کا مطلو بہ ٹارگٹ حاصل کر لیا جائے گا۔‬
‫کے بعد راجہ طاہر لطیف نے حاضرین کے مختلف سواالت کے جوابات دئیے جو شتر مرغ ‪presentation‬‬
‫فارمنگ کا بزنس شروع کرنے والوں کیلئے ایک مشع ِل راہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ قارئین کی دلچسپی اور آگاہی کیلئے‬
‫ان کا خالصہ درج ہے۔‬
‫سوال‪ :‬آسٹرچ فارمنگ شروع کرنے کیلئے کیا کیا چیزیں ضروری ہیں؟۔‬
‫جواب‪ :‬کسی بھی شخص کیلئے شتر مرغ بریڈنگ فارم شروع کرنے کیلئے چار چیزیں ضروری ہیں۔ اپنا ذاتی‬
‫سرمایہ ‪ ،‬ذاتی جگہ ‪ ،‬شوق اور صبر۔‬
‫گھروں ‪ ،‬فارم ہاﺅس‪ ،‬ڈیرہ جات اور شوق کیلئے کم تعداد میں شتر مرغ رکھنے کے خواہشمند ‪ ،‬زیادہ عمر کے‬
‫شتر مرغ جوڑوں کی صورت میں خریدیں ۔ تجرباتی بنیادوں پر شروع کرنے والے حضرات کم از کم ‪ 20‬عدد‬
‫شتر مرغ‪ ،‬تین یا چار ماہ کی عمر کے خریدیں ۔ چھوٹے فارمرز بریڈنگ کیلئے کم ازکم ‪ 50‬پرندے دو یا تین ماہ‬
‫کے خریدیں۔ ‪ 50‬پرندوں کے بریڈنگ فارم کے لئے ابتدأ میں ایک کنال ‪ ،‬پانچ ماہ کے بعد تین ؍چار کنال اور دو‬
‫سال کے بعد تین ایکٹر جگہ درکار ہوتی ہے۔ گوشت کیلئے آپ پرندوں کی خریداری اس طرح سے کریں کہ دس‬
‫ماہ کے بعد ہر ماہ دس ‪ ،‬بیس‪ ،‬یا پچاس پرندے ذبح کر کے مارکیٹ میں دیئے جا سکیں۔ گوشت کیلئے ایک ایکڑ‬
‫جگہ پر ‪ 200‬تک پرندے رکھے جاسکتے ہیں۔‬
‫سوال‪ :‬نئے فارمرز کیلئے ضروری ہدایات کیا ہیں؟‬
‫جواب‪ :‬دوماہ سے کم عمر کے بچے ہر گز نہ خریدیں کیونکہ دو ماہ سے کم عمر کے بچوں میں شرحِ اموات‬
‫کا ایک کمرہ ‪ ،‬اوردرجۂ ‪x30‬زیادہ ہوتی ہے۔ دو ماہ کی عمر کے ‪ 50‬بچوں کیلئے ابتدائی چند ہفتوں تک ‪12‬‬
‫تک ہونا چاہیے۔ کمرے میں کھردرا‪ ،‬خشک یا اینٹوں کا ہموار فر ش ہونا چاہیے۔ صحن کی چوڑائی ‪ c‬حرارت ‪25‬‬
‫کم اور لمبائی زیادہ ہونا چاہیئے۔‬
‫سوال‪ :‬شتر مرغ کی خوراک کی تفصیل کیا ہے؟‬
‫جواب‪ :‬کمپنی کی تجویز کردہ خوراک یا عام پولٹری فیڈ میں کمپنی کے فراہم کردہ مخصوص اجزأ مکس کر کے‬
‫دی جائے۔اور سبز چارہ میں سب سے بہتر لوسن ہے۔ شروع میں لوسن کی کم مقدار دی جائے اور بڑا ہونے کے‬
‫بعد لوسن کی مقدار بتدریج بڑھا دی جائے ۔شتر مرغ کو خوراک کے مقابلے میں دو گنی مقدار میں پینے کا صاف‬
‫پانی درکار ہوتاہے۔‬
‫سوال‪ :‬شتر ُمرغ کی بیماریاں کونسی ہوتی ہیں؟‬
‫ت مدافعت رکھنے واال پرندہ ہے۔ اس کو بہت کم بیماریاں لگتی ہیں۔ تاہم زیادہ تر‬ ‫جواب‪ :‬شتر مرغ بہت زیادہ قو ِ‬
‫مسائل چھوٹی عمر میں ہوتے ہیں۔ ابتدا میں زیادہ تر مسائل کھانے پینے یا معدے سے متعلق ہوتے ہیں جو کہ بہتر‬
‫سے حل ہو جاتے ہیں۔ ۔ شتر مرغ کیلئے بالعموم ادویات اور ‪ managemet‬فیڈ‪ ،‬جگہ ‪ ،‬بہتر دیکھ بھال اور‬
‫ویکسین کی ضرورت نہیں ہوتی ‪ ،‬تاہم ضرورت کے وقت پولٹری اور جانوروں کے استعمال کی عام ادویات کمپنی‬
‫کے ڈاکٹر کے مشورے سے دی جاسکتی ہیں۔‬
‫سوال‪ :‬بڑے پرندوں کی مارکیٹ کیا ہے؟‬
‫جواب‪ :‬شوقیہ اور بریڈنگ کیلئے بڑے پرندے خریدنے والوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ اس وقت فقط زندہ‬
‫پرندے ایکسپورٹ ہوئے ہیں جبکہ مقامی طور پر اس کی پیداوار بڑھنے سے اس کا گوشت اور چمڑا بھی‬
‫ایکسپورٹ ہو سکے گا۔ اس وقت مقامی طور پر گوشت کی کافی ڈیمانڈ موجود ہے۔ ملک کے کچھ بڑے اسٹورز‬
‫بھی اس کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں۔تاہم مسلسل اور ریگولر سپالئی نہ ہونے کے باعث ابھی تک یہ عام مارکیٹ میں‬
‫دستیاب نہیں ہے۔ گوشت کیلئے ریگولر سپالئی ہونا ضروری ہے۔ اس وقت کمپنی درآمد شدہ پرندوں کو ذبح کرنے‬
‫کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی۔ مقامی طور پر بریڈنگ شروع ہونے سے گوشت کی پیداوار شروع ہو جائے‬
‫گی۔بریڈنگ فارم سے کمپنی ایک انڈہ ‪ 2000‬روپے کا خریدے گی۔ یا فارمر خود بھی اس سے بچے نکلوا سکتے‬
‫ہیں۔ مقامی پیداوار کے بعد فارمر کو شتر مرغ بہت سستا پڑے گا۔ اور فارمر کے منافع میں کئی گنا اضافہ ہو‬
‫جائے گا۔جبکہ پاکستان میں مقامی طور پر چمڑے کی بھی ڈیمانڈ موجود ہے۔ شتر مرغ کے چمڑے کی مصنوعات‬
‫پوری دنیا میں انتہائی قیمتی فروخت ہوتی ہیں۔ پاکستان آسٹرچ کمپنی نے بھی چمڑے کی مقامی طور پر پروسسنگ‬
‫کا انتظام کر رکھاہے۔ کمپنی اپنے تمام فارمرز کو انڈے ‪ ،‬گوشت اور لیدر کی مارکیٹنگ میں مکمل سپورٹ کرتی‬
‫ہے۔ ایکسپورٹ کے حوالے سے کمپنی کے پاس گوشت‪ ،‬چمڑے‪ ،‬آئل اور پروں کے بین االقوامی خریدار بھی‬
‫موج ود ہیں۔ جوں جوں پاکستان میں شتر مرغ کی آبادی بڑھے گی اس سے مارکیٹنگ مزید آسان ہوتی جائے گی۔‬
‫سوال‪ :‬شتر مرغ کے چمڑے کی کیا اہمیت ہے۔؟‬
‫جواب‪ :‬شتر مرغ دنیا کا واحد پرندہ ہے جس کے چمڑے کا استعمال کمر شل سطح پر ہوتا ہے۔ اور یہ مگر مچھ‬
‫کی کھال کے بعد سب سے زیادہ قیمتی سمجھا جا تا ہے۔ پاکستان میں بھی مختلف کمپنیاں کافی عرصے سے اس کا‬
‫بیرون ملک برآمد کرتی ہیں ۔ یہ بہت زیادہ منافع بخش کاروبار ہے۔ ایک‬‫ِ‬ ‫چمڑا درآمد کرکے اس کی مصنوعات‬
‫شتر مرغ سے اوسطا ً چودہ مربع فٹ چمڑا حاصل ہوتا ہے۔ جس کی بین االقوامی مارکیٹ میں قیمت کئی سو ڈالر‬
‫ہوتی ہے۔ شتر مرغ کے چمڑے کی پاکستان میں بہت ڈیمانڈ ہے ۔ مگر یہ ڈیمانڈ اس وقت تک پوری نہیں ہو سکتی‬
‫جب تک مقامی طور پر ایک بڑی تعداد میں شتر مرغ ذبح نہ ہوں۔‬
‫سوال‪ :‬کیا پاکستان میں شتر مرغ کی ہیچری موجود ہے؟‬
‫جواب‪ :‬پاکستان آسٹرچ کمپنی نے مستقبل کی ضروریات کو م ِد نظر رکھتے ہوئے مقامی طور پر انکیوبیٹرز کی‬
‫تیاری کا اہتمام کیا ہے۔ اس سلسلے مینابتدائی طور پر ا نکیوبیٹر ضلع جہلم اور کراچی میں لگا ئے جا رہے ہیں ۔‬
‫جبکہ اگلے ‪ 20‬ماہ میں مزید ‪ 10‬انکیوبیٹرز ملک کے مختلف حصوں میں لگا ئے جائیں گے۔‬
‫سوال‪ :‬چھوٹے انوسٹرز کیلئے شتر مرغ فارمنگ میں کیا مواقع ہیں؟‬
‫‪ (co-‬جواب‪ :‬پاکستان آسٹرچ کمپنی نے چھوٹے پیمانے پر فارمنگ کا آغاز کرنے والوں کیلئے کووآپریٹو فارمنگ‬
‫کا آغاز کر دیا ہے۔ ایسے انوسٹرز یا فارمرز جو تھوڑی سرمایہ کاری سے کامیاب )‪operative farming‬‬
‫کا حصہ بن کر اس )‪ (shirkatfarms.com‬فارمنگ کرنا چاہتے ہیں وہ کمپنی کے پروجیکٹ شرکت فارمز‬
‫کاروبار کو شروع کرسکتے ہیں۔ اس طرز کا ایک پروجیکٹ کراچی میں کامیابی سے چل رہا ہے۔ اب پنجاب کے‬
‫مختلف عالقوں میں بھی یہ پروجیکٹ شروع کیا جا رہا ہے۔ یہ پروجیکٹ مختلف فارمرز کی زمین پر بھی شروع‬
‫کیا جاسکتا ہے۔ مختلف اضالع سے اچھی لوکیشن پر زمین رکھنے والے فارمرز کمپنی کے تعاون سے یہ‬
‫پروجیکٹ شروع کر سکتے ہیں۔ چھوٹے انوسٹرز بھی اس میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ اس کے عالوہ فوری‬
‫منافع کے خواہشمند بڑے بریڈرز خرید کر اپنے فارم پر یا شرکت فارم پر رکھ سکتے ہیں۔گوشت کی پیداوار کیلئے‬
‫بھی ایک شرکت فارم شروع کیا جا رہا ہے۔ جس مینعام انوسٹرز ‪ 550,000‬ساڑھے پانچ الکھ کی انوسٹمنٹ پر‬
‫اوسطا ً ڈیڑھ الکھ ‪ 150,000‬روپے کی بچت لے سکیں گے۔ اس صورت میں تمام اخراجات اور‬
‫کی ہو گی۔ ‪ co-operative‬کووآپریٹو ‪management‬‬
‫سوال‪ :‬پاکستان آسٹرچ کمپنی کی مستقبل کی پالننگ کیا ہے؟‬
‫جواب‪ :‬ہم پاکستان کو شتر مرغ فارمنگ میں نہ صرف خود کفیل بنانا چاہتے ہیں بلکہ ہم اپنے ملک کو شتر مرغ‬
‫صف اول کے ممالک میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ اور انشأ ہللا ہم اپنے مقصد میں ضرور‬ ‫ِ‬ ‫فارمنگ میں دنیا بھر میں‬
‫پیش نظر ہم نے اپنی پالننگ اسی مناسبت سے کی ہے۔ مختلف بین االقوامی‬ ‫کا میاب ہوں گے۔ دور رس نتائج کے ِ‬
‫کمپنیوں سے رابطے‪ ،‬گوشت اور چمڑے کی پروڈکٹس کے لئے خریداروں سے معاہدے اسی سلسلے کی کڑیاں‬
‫ہیں ۔ ہماری کوشش ہے کہ آئندہ پانچ سالوں میں ملک میں شتر مرغ کی آبادی الکھوں میں ہو جائے۔ ریسرچ اینڈ‬
‫ڈویلپمنٹ کے لئے مقامی طور پر مختلف اداروں سے تعاون کیا جا رہا ہے۔ اس کے عالوہ پاکستان آسٹرچ کمپنی‬
‫میں آسٹریلیا اور ساﺅتھ افریقہ سے پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ جو کہ ‪ Genetics‬سے منسلک دو نوجوان آسٹرچ‬
‫اعلی تعلیمی اداروں سے منسلک ہو کر ملک میں آسٹرچ کی ریسرچ کے لئے کارگر ثابت‬ ‫ٰ‬ ‫مستقبل میں پاکستان میں‬
‫ہو سکتے ہیں۔‬
‫سوال‪ :‬کیا اس میدان میں مزید کمپنیاں بھی موجود ہیں؟‬
‫جواب ‪ :‬ہماری بھر پور کوشش ہے کہ اور لوگ بھی اس میدان میں آئیں۔ مزید کمپنیاں بھی اس میدان میں آرہی ہیں‬
‫۔ تاہم نئی کمپنیوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ قومی خدمت کے جذبے کے تحت اپنے کام کا آغاز کریں ۔ اس کے‬
‫عالوہ ہم چمڑے ‪ ،‬گوشت ‪ ،‬پروں اور انڈوں پر نقاشی کے حوالے سے بھی مختلف سطح پر کام کر چکے ہیں اور‬
‫اس میں مزید لوگوں کی راہنمائی کے لئے تیا ر ہیں۔‬
‫سوال‪ :‬پولٹری فارمرز کیلئے کیا ترغیب ہے؟‬
‫جواب‪ :‬آسٹرچ فارمنگ پولٹری فارمرز کیلئے مستقبل میں ایک بہترین متبادل فارمنگ ثابت ہوسکتی ہے۔ اس وقت‬
‫ہم پولٹری فارمرز کو فقط یہ مشورہ دیں گے۔ کہ اگر ہر بڑے پولٹری فارم کے ساتھ فقط دس عدد شترمرغ اور‬
‫چھوٹے پولٹری فارم کے ساتھ پانچ عدد شتر مرغ کے بچے بھی رکھ لئے جائیں تو ہر پولٹری فارمر نہ صرف‬
‫شتر مرغ فارمنگ کا تجربہ حاصل کر سکتا ہے بلکہ اس طرح ملک میں شتر مرغ کی آبادی کا ٹارگٹ بھی حاصل‬
‫کیا جا سکتا ہے۔ اگر حکومت اس کو الزمی قرار دے دے تو صرف ‪ 4-3‬سال میں پاکستان شتر مرغ فارمنگ میں‬
‫صف اول کے ممالک میں شامل ہو جائے گا۔‬ ‫ِ‬ ‫دنیا کے‬
‫سوال‪ :‬شتر مرغ کا گوشت کیسا ہوتا ہے اور اس کے کیا فوائد ہیں؟‬
‫جواب‪ :‬شتر مرغ کا گوشت حالل اور انتہائی صحت بخش ہے۔ ‪ 10-8‬ماہ کی عمر میں ذبح کیا جائے تو اس کا‬
‫گوشت قربانی کے بکرے جیسا ہوتا ہے۔ ذائقہ کافی حد تک بکرے اور ہرن کے گوشت سے ملتا جلتا ہے۔ پاکستان‬
‫کے آب وہوا ‪ ،‬چارہ اور خوراک کے باعث ہمارے ہاں اس کا ذائقہ دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ‬
‫بہتر ہے۔ اور مقامی طور پر پیدا ہونے والے چکس کا گوشت مزید ذائقے دار ہوگا۔ یہ صحت بخش گوشت ہے۔‬
‫ہائی بلڈ پریشر اور دل کے مریضوں کے عالوہ ہیپا ٹائیٹس کے مریضوں کیلئے بھی اس میں شفأ ہے۔ اس کے‬
‫انڈے کی سفیدی ہیپا ٹائیٹس کے مریضوں کے لئے تریاق سمجھی جاتی ہے تا ہم ہمارے حکمأ ‪ ،‬ڈاکٹرز اور‬
‫سائنسدان اکیسویں صدی کے انسان کے لئے رب العزت کی اس مخلوق پر مختلف حوالوں سے تحقیق کر کے بے‬
‫شمار رازوں سے پردہ اُٹھا سکتے ہیں۔ پاکستان آسٹرچ کمپنی اس سلسلے میں ہر طرح کا تعاون کرنے کیلئے تیار‬
‫ہے۔‬
‫سوال‪ :‬کیا شتر مرغ کے ڈاکٹرز اور آپ کے نمائندے ملک بھر میں موجود ہیں؟‬
‫جواب‪ :‬ہم ملک بھر میں آسٹرچ فارم بنا رہے ہیں۔ اس کے لئے مختلف عالقوں سے نمائندے‪ ،‬ڈیلرز بھی بنائے جا‬
‫رہے ہیں۔ تاہم عوام کو سختی سے تنبیہہ کی جاتی ہے کہ وہ ہم سے رابطہ کئے بغیر کسی سے بھی کوئی لین دین‬
‫ہر گز نہ کریں ۔ اس کے عالوہ ہمارے پاس ڈاکٹرز کی سہولت بھی موجود ہے اور جن عالقوں میں نئے فارمز بن‬
‫رہے ہیں وہاں بھی ہم ڈاکٹرز مقرر کر رہے ہیں ۔ فارم نیٹ ورک مکمل ہوتے ہی ہر جگہ ہمارے نمائندے اور‬
‫ڈاکٹرز کی سہولت میسر ہو گی۔‬
‫سوال‪ :‬پاکستان آسٹرچ کمپنی اپنے فارمرز کو کیا کیا سہولیات اور خدمات فراہم کرتی ہے؟‬
‫‪ ،‬فارم بنانے میں مدد ‪ consultancy‬جواب‪ :‬پاکستان آسٹرچ کمپنی شتر مرغ فارمنگ کیلئے ہر طرح کی راہنمائی‬
‫‪ ،‬اسٹاف ‪ ، management‬کوالٹی چکس کی فراہمی ‪ ،‬بیماریوں اور مسائل کا حل اور ادویات کی فراہمی‪،‬فارم‬
‫کی تربیت اور مارکیٹنگ میں تعاون کے عالوہ ہر وہ خدمت فراہم کرتی ہے جو ملک میں آسٹرچ انڈسٹری کے قیام‬
‫میں معاون ہو سکے۔‬
‫سوال ‪ :‬ایسے لوگ جو ابھی یہ فارمنگ شروع نہ کر سکیں وہ اس صنعت سے منسلک ہونے کیلئے کیا کریں ؟‬
‫جواب‪ :‬ایسے لوگوں کیلئے پاک آسٹرچ فرینڈز کلب کا قیام عمل میں الیا گیاہے۔ صرف ‪ 5000‬روپے کی ممبر شپ‬
‫(قاب ِل واپسی) کے ذریعے وہ ہمارے مختلف سیمینارز تربیتی ‪ ،‬ورکشاپس اور خصوصی رعایتی اسکیموں سے‬
‫فائدہ ا ُ ٹھا سکتے ہیں۔‬
‫سوال‪ :‬آسٹرچ فارمنگ کی ترقی میں حکومت کا کیا کردار ہو سکتا ہے؟‬
‫جواب‪ :‬محکمہ الئیو اسٹاک ا س فارمنگ کے حوالے سے اپنے قوائد و ضوابط وضع کرے۔ امپورٹ پر دیوٹی ختم‬
‫کی جائے۔ سرکاری اور نجی بینک اس فارمنگ کیلئے چھوٹے فارمرز کو آسان شرائط پر قرضہ جات فراہم کریں‬
‫تو پاکستان میں شتر مرغ فارمنگ بہت تیزی سے ترقی کر سکتی ہے۔‬
‫سوال‪ :‬کیا اس طرح کے آگاہی سیمینار پنجاب کے دیگر عالقوں میں بھی منعقد کئے جائیں گے؟‬
‫جواب‪ :‬ایسی تنظیمیں اور اہم شخصیات جو اپنے عالقوں میں شتر مرغ فارمنگ کا فروغ چاہتے ہیں وہ ہم سے‬
‫رابطہ کریں ۔ ہم ملک کے کونے کونے میں اس طرح کے آگاہی پروگرام منعقد کرکے اس اہم قومی مشن کو جلد‬
‫از جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں ۔ اس سلسلے میں مختلف این جی اوز بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔‬
‫سوال‪ :‬آسٹرچ فارم شروع کرنے کا بہترین وقت کونسا ہے؟‬
‫جواب‪ :‬چونکہ اس وقت زیادہ تر چکس آسٹریلیا سے در آمد کئے جا رہے ہیں۔ اس لئے وہاں اگست کے مہینے سے‬
‫چکس کی پیداوار شروع ہو جاتی ہے۔ اور ہمارے ملک میں بھی اس موسم میں فارم شروع کئے جا سکتے ہیں۔‬
‫فارم شروع کرنے کا بہترین وقت وہ ہے جس میں آپ کو بہترین کوالٹی کے چکس دستیاب ہوں۔ آئندہ چھ ماہ تک‬
‫بہترین کوالٹی کے چکس دستیاب ہونگے۔ سخت سردی کے دوران چھوٹے چکس کو سردی سے بچانے کا انتظام‬
‫ہونا ضروری ہے۔ لہٰ ذہ سخت سردی سے قبل چکس کی دیکھ بھال نسبتا ً آسان ہوتی ہے۔‬
‫سوال‪ :‬آپ کی کامیابی کا راز کیا ہے؟‬
‫جواب‪ :‬اب تک پاکستان میں کئی لوگوں نے کوششیں کی مگر وہ کامیاب نہ ہو سکے۔ ہماری کامیابی کا اہم راز یہی‬
‫پیش نظر‬
‫ہے کہ ہم اس کام کو ایک قومی خدمت کے جذبے سے کر رہے ہیں۔ اور کبھی بھی اپنے ذاتی مفاد کو ِ‬
‫نہیں رکھا۔ ہم بہتر سے بہتر کوالٹی کے چکس دنیا کے بہترین بریڈنگ فارم سے حاصل کرتے ہیناور سب سے‬
‫اپنے اوپر برداشت ‪ Risk‬بڑھ کر یہ کہ ہم دو ماہ سے چھو ٹا چک فارمرز کو نہیں دیتے اور یوں سب سے زیادہ‬
‫کر کے فارمرز کو نقصان سے محفوظ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اب یہ فارمر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اچھی‬
‫کے ذریعے اسے کامیاب کرے۔ فارمرز کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ وہ فیڈ اور پرندے ‪management‬‬
‫کی دیکھ بھال کے حوالے سے ہماری تمام ہدایات پر عمل کرے۔ اکثر اوقات چھوٹی چھوٹی چیزوں کو نظر انداز‬
‫کرنے سے نقصان ہو جاتا ہے۔ ایسے لوگ جو خود ان معامالت کو نہ سنبھال سکیں ان کیلئے شرکت فارم شروع‬
‫کئے جا رہے ہیں۔ تاکہ کامیابی کا امکان زیادہ سے زیادہ ہو۔‬
‫سوال‪ :‬اس فارمنگ کو شروع کرنے والے انوسٹرز کیلئے کیا پیغام دیں گے؟‬
‫جواب‪ :‬آسٹرچ فارمنگ کو شروع کرنے کا یہ بہترین وقت ہے۔ اس انقالبی فارمنگ کو شروع کرنے کیلئے ہر‬
‫پاکستانی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ بڑے سرمایہ کار بڑے کمرشل فارمز شروع کریں۔ چھوٹے سرمایہ کار‬
‫چھوٹے فارمز شروع کریں۔ جو لوگ ابھی مزید انتظار کرنا چاہتے ہیں وہ کم از کم پرندوں سے پائلٹ پروجیکٹ‬
‫شروع کر سکتے ہیں۔ زمین اور وقت نہ رکھنے والے شرکت فارمز کا حصہ بن جائیں۔ شوقین حضرات اپنے‬
‫گھروں ‪ ،‬فارم ہاﺅس اور ڈیرہ جات پر چند بڑے شتر مرغ رکھ کر اس صنعت کے فروغ میں اپنا کردار ادا کر‬
‫‪ Meat of the‬سکتے ہیں۔ اکیسیویں صدی کا گوشت ـ شتر مرغ کا گوشت ہے۔ یورپ اور مغربی اقوام اسے‬
‫‪ Ostrich‬قرار دے چکی ہیں۔ آسٹرچ کی پیداواری صالحیت کو دیکھتے ہو ئے یہ کہا جا رہا ہے ‪mellennium‬‬
‫کیونکہ ایک شتر مرغ کا جوڑا ایک سال میں ‪ 30‬بچھڑوں کے برابر گوشت کی پیداوار ‪can Feed the world.‬‬
‫دے سکتا ہے۔۔۔۔۔‬
‫تقریب کے اختتام سے قبل ہی حاضرین کی ایک بڑی تعداد فارم شروع کرنے کے حوالے سے لٹریچر حاصل‬
‫کرنے کیلئے اسٹیج کے گرد جمع ہوگئی‬

‫اوئے سنگھاڑا ۔سنگھاڑا ۔ کیا ہوتا ہے سنگھاڑا کھانے کے عجیب و غریب‬

‫فائدے جو آپ پہلے بلکل نہیں جانتے سردیوں کا ایک بہترین اور خاض تفحہ‬

‫سنگھاڑا پانی میں کیچڑ کے نیچے اگنے واال مخروطی شکل کا پھل ہے اور اپنی اس شکل کی‬
‫وجہ سے ناپسندیدہ لفظ کے طور پر بوال جاتا ہے۔اس پھل کو اردو میں سنگھاڑا اور انگریزی میں‬
‫کہتے ہیں۔سردیاں شروع ہوتے ہی منڈیوں اور بازار میں دکانوں پر گاہکوں ‪Water Chestnut‬‬
‫کی نظر میں آنا شروع ہو جاتا ہے۔۔۔جاری ہے۔‬

‫جنوبی ایشیامیں عام طور پر اس میوے یا پھل کو سنگھاڑا کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ پانی پھل‬
‫سمیت اس کے متعدد نام ہیں۔سنگھاڑا پودے کی جڑوں میں اگتا ہے (آلو کی فصل کی طرح) اس‬
‫کی سبز رنگ کی ٹہنیوں پر پتے نہیں اگتے اور یہ ٹہنیاں ایک سے پانچ میٹر اونچائی تک جاتی‬
‫ہیں۔اس کے اندر کا گودا سفیدرنگ کا ہوتا ہے جسے عام طور پر کچا یا ابال کر کھایا جاتا ہے اور‬
‫پیس کر آٹا بنا کر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ چائنیز کھانوں میں سنگھاڑا کثرت سے استعمال کیا‬
‫جاتا ہے۔سنگھاڑے سردیوں میں منہ چالنے کے لیے بہترین چیز ہے۔ چونکہ یہ ہلکے بہتے پانیوں‬
‫پر اُگتا ہے اس لیے پھل میں اس وقت کچھ نقصان دہ مواد ہوسکتا ہے جب اسے تازہ تازہ فروخت‬
‫کیا جائے مگر مناسب طریقے سے دھونے کے بعد اس کا توازن بحال ہوجاتا ہے۔اس کے چھلکے‬
‫اُتارنے یا کسی مشروب میں ٹکڑے کرکے ڈالنے‪ ،‬سالد میں اضافے‪ ،‬سوپ‪ ،‬سالن یا کری میں‬
‫ڈالنے سے قبل سات منٹ تک اُباال‪ ،‬بھونا یا بھاپ میں رکھا جائے تو بہتر ہے۔ اسے پیزا کی اوپری‬
‫سجاوٹ کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ پورے چکن میں بھرا جاسکتا ہے‪ ،‬اسے پاؤڈر‬
‫بناکر کیک اور پڈنگز بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ اچار کے طور پر ذخیرہ کیا‬
‫جاسکتا ہے۔۔۔جاری ہے۔‬

‫سنگھاڑے میں کاربوہائیڈریٹس بہت زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں‪ ،‬پروٹین‪ ،‬وٹامن بی‪ ،‬پوٹاشیم‬
‫اور کاپر بھی کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔ کچا سنگھاڑا ہلکا میٹھا اور خستہ ہوتا ہے جب کہ اُبال ہوا‬
‫سنگھاڑا اور بھی زیادہ مزیدار اور ذائقہ دار ہو جاتا ہے۔ سنگھاڑے کا ذائقہ بالکل منفرد ہوتا ہے‬
‫اور اس کے کھانے سے بھوک میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اگرچہ سنگھاڑے میں موجود کیلوریز‬
‫دوسری سبزپتوں والی سبزیوں کی نسبت کم ہوتی ہیں تاہم اس میں موجود آئرن‪ ،‬پوٹاشیم‪ ،‬کیلشیم‪،‬‬
‫زنک اور فائبر کی مقدار اس کے استعمال میں اضافہ کا باعث بنتی ہے۔سنگھاڑے کے استعمال‬
‫سے تھکاوٹ دور ہوتی اور جسم میں خون کی ترسیل بہتر ہوتی ہے۔ زچگی کے بعد عورت کے‬
‫لیے سنگھاڑے کے آٹے کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔ سنگھاڑے کے آٹے کو گوندھ کر جسم کی‬
‫سوجھی ہوئی جگہ پر لیپ کرنے سے تکلیف رفع ہوتی ہے۔ سنگھاڑے کے گودے سے بنایا ہوا‬
‫سفوف کھانسی سے نجات دالتا ہے۔ پانی میں ابال کر پینے سے قبض کی شکایت دور ہوتی ہے۔‬
‫معدے اور انتڑیوں کے زخم کے لیے مقوی ہے۔ سنگھاڑے کے استعمال سے بڑھاپے میں‬
‫یادداشت کم ہونے کے امکانات گھٹ جاتے ہیں۔۔۔جاری ہے۔‬

‫سنگھاڑا پوشیدہ امراض کے شکار مرد و خواتین کیلئے تحفہ خدا ہے۔یہ کمزور مردوں اور خواتین‬
‫کے ماہانہ نظام کے لیے بھی مفید ہیں۔سنگھاڑے کے سفوف میں دودھ یا دہی مال کر استعمال‬
‫کرنے سے پیچش سے آرام آتا ہے۔ ان کے استعمال سے دانت چمکدار اور مسوڑھے صحت مند‬
‫ہوتے ہیں۔نومبر کے دوسرے ہفتے سے فروری تک سردی پڑتی ہے ‪ ،‬اس میں بھی سنگھاڑا زکام‬
‫او ر سردی کا مقابلہ کرنے میں معاون بنتا ہے۔ پیشاب کی زیادتی بڑے بوڑھوں کو بہت تنگ کرتی‬
‫ہے۔ خصوصا ً سردی کے موسم میں بار بار اٹھنا بہت تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ اس کیفیت میں‬
‫چھٹانک پھر ابلے ہوئے سنگھاڑے کھائیے ‪ ،‬آہستہ آہستہ مقدار بڑھا دیجیے مگر تین چھٹانک سے‬
‫زیادہ نہ کھائیں۔ دو تین ہفتے تک کھا لیجیے۔ اس سے بدن میں طاقت آئے گی اور بار بار پیشاب‬
‫کی حاجت ختم ہو جائے گی ‪ ،‬تازہ نہ ملیں تو تولہ بھر سوکھے سنگھاڑے کا سفوف کھائیے۔۔۔جاری‬
‫ہے۔‬

‫آج کل نوجون لڑکے چٹ پٹے بازاری کھانے اور بھنا گوشت بہت کھاتے ہیں۔ اس سے ان کا معدہ‬
‫خراب ہوتا اور جسم میں گرمی بھی بڑھ جاتی ہے۔ پھر وہ جعلی حکیموں کے پاس جا کر عالج‬
‫کراتے ہیں جس سے اور نقصان ہوتا ہے۔ جسمانی کمزوری بڑھتی جاتی ہے۔ طاقت بالکل نہیں‬
‫رہتی۔ اعصاب ہر وقت تھکن کا شکار رہتے ہیں۔ کام کاج کرنے اور پڑھنے لکھنے میں دل نہیں‬
‫لگتا بدن کھوکھلے کر دینے والے مادے صحت کو زنگ لگا دیتے ہیں۔ چڑ چڑا پن بڑھ جاتا ہے۔‬
‫نقاہت کسی کام کا نہیں چھوڑتی دماغی کمزوری کام نہیں کرنے دیتی۔ ان تمام خرابیوں کو دور‬
‫کرنے کیلئے سنگھاڑا ایک نعمت ہے۔ صرف سات آٹھ دانے اُبلے ہوئے سنگھاڑے ناشتے میں‬
‫کھائیے۔۔۔جاری ہے۔‬
‫سنگھاڑے کے دیگر فوائد‬
‫سنگھاڑے کے استعمال سے دانت مضبوط اور چمک دار ہو جاتے ہیں۔ اس سے مسوڑھے بھی *‬
‫مضبوط ہوتے ہیں۔*زخموں سے خون بہنے کوروکتا ہے۔ اسے اندرونی اور بیرونی طور پر بھی‬
‫استعمال کیا جاسکتا ہے۔ بیرونی طور پر سفوف سنگھاڑا زخموں پر چھڑکا جاتا ہے۔*گردے کی‬
‫خرابی کی وجہ سے کھانسی کو فورا ً روکتا ہے اور گردے کی اصالح کرتا ہے۔*دودھ بیچنے‬
‫والے سنگھاڑے کے آٹے کو دودھ میں مال کرابالتے ہیں تاکہ مالئی زیادہ آئے۔* سنگھاڑے کا آٹا‬
‫تین تولے‪ ،‬گھی چھ تولے لے کر آٹے کو اچھی طرح گھی میں بھون لیں۔ بعد ازاں چھ تولہ چینی‬
‫پانی میں حل کرکے چاشنی بنائیں اور بھنے ہوئے آٹے میں مال دیں۔ بس سنگھاڑے کا حلوہ تیار‬
‫ہے۔ جو بے حد مقوی باہ ہوتا ہے۔‬
‫نشے اور خمار کو سنگھاڑاادرست کرتا ہے۔۔۔جاری ہے۔‬

‫جریان کے عالج میں سنگھاڑے کا استعمال مفید ہوتا ہے۔اسے زیادہ مقدار میں کھانے کی *‬
‫صورت میں قولنج یا درد شکم کی شکایت ہو جاتی ہے۔حلق کی خشکی کو دور کرتاہے۔امراض‬
‫قلب میں سنگھاڑے کا استعمال مفید ہوتا ہے۔جسمانی کمزوری کو دور کرتا ہے اور جسم کو فربہ‬
‫کرتا ہے۔گردہ اور مثانہ کی پتھری کو توڑتا ہے۔صفراوی بخار میں چھ ماشہ سفوف سنگھاڑا ہمراہ‬
‫پانی کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔‬
‫تپ دق‪ ،‬سل کو روکنے اور بیماری کی صورت میں سنگھاڑا کھانا مفید ہوتا ہے۔۔۔جاری ہے۔ *‬

‫خونی پیچش آنے کی صورت میں سنگھاڑے کا استعمال بے حد مفید ہے۔ اگر تازہ نہ ملے تو‬
‫خشک سنگھاڑا ایک تولہ رگڑ کر صبح دوپہر اور شام ہمراہ پانی لینے سے فورا ً فائدہ ہوتا ہے۔‬
‫اسے دہی کے ساتھ بھی کھایاجا سکتا ہے۔‬

You might also like