اس مقالے کی تکمیل کے سلسلے میں سب سے پہلے خدائے بزر ُ
گ برتر کی بے حد شکر گزار ہوں ۔ جو کل کائنات کا خالق و مالک ہے جس کی خاص رحمت سے یہ مقالہ تکمیل کے مراحل تک پہنچا تحقیق کرنا اور کھوج لگانا انسانی فطرت میں شامل ہے تحقیق کے پیش نظر مختلف دررسگاہوں میں تحقیقی کام کروا یا جارہا ہےایسے موضوع کو تحقیق کے دائرے میں شامل کیا جاتا ہے جو عملی و ادبی اور تحقیقی سطح پر ایک نماہاں مقام کا حامل ہو زیر نظر مقالہ” کلیات قلق کا موضو عاتی مطالعہ “ تحقیقی کام کے لیے منتخب کیا گیا ہےکوشش کی گئی ہے کہ موضوع سے قریب تررہ کر ضروری چیزوں کو احاطہ تحریر میں الیا جائے اور غیر ضروری باتوں سے گریز کیا جائے۔ کو تین ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے ،پہلے باب میں اس مقالے ”سفرنامے کی روایت کا بتایا ہے کہ وہ کیا ہے اور کیسے شروع ہوئی۔دوسرے باب میں منظوم سفرنامے کا فکری جائزہ لیا گیا ہے۔اور تیسرے باب میں منظوم سفرنامے کا فنی جائزہ “ان تمام عنوانات کو زیر بحث الیا گیا ہے۔یہ سارا کام مشکل ہونے کے ساتھ ساتھ بہت بڑی ذمہ داری کا تھا جسے اساتذہ کرام نے بطریق احسن پورا کروایا ہے ۔ میں اپنے تمام اساتذہ کی تہہ دل سے شکر گزار ہوں جنھوں نے قدم قدم پر ہماری رہنمائی کی اور ان سے ہمیں فیض کسب کرنے کا موقع مال بالخصوص سر خرم کی شکر گزار ہوں جنھوں نے نہ صرف میرا حوصلہ بڑھایا بلکہ بھر پور تعاون کیا ۔ میں اپ نی دوستوں کی بھی شکر گزار جنھوں نے میرے ساتھ تعاون کے ساتھ ساتھ دعائیں بھی کیں ۔ میں اپنے خاوند محسن رسول کی شکر گزار ہوں جنھوں نے اپنی مصروفیت کے باوجود وقت نکال کر میری معاونت کی اوراپنے ماموں کی بھی بہت شکر گزار ہوں۔ جن کی دعا ؤں سے آج میں یہ مقالہ لکھنے میں کامیاب ہوں گی ۔ اور محمد نعیم مبشر کی شفقت بھی کسی احسان سے کم نہیں جنھوں نے خندہ پیشانی اورخوش اخالقی کا مظاہر ہ کیا ۔ کوئی بھی تحقیقی کام حرف آخر نہیں ہوتا ۔ انسانی کا وش ہونے کے ناطے اسے غلطیوں سےمبرا قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ امید ہے اہل نقطہ در گزر فرمائیں گے اور مشفقانہ رویہ اختیار نظر اس سلسلے میں کریں گے ۔ (آمین) فائزہ رشید