Professional Documents
Culture Documents
اردو فونیمیات
اردو فونیمیات
اردو فونیمیات
Module: 07
Paper: LANGUAGE & LINGUSTICS
Topic: URDU PHONOLOGYSEGMENTAL & SUPRA
SEGMENTAL PHONEME
Content writer: Prof. Ali R Fatihi
Aligarh Muslim University, Aligarh (UP)
PI: Professor Mazhar Mehdi Hussain
Jawaharlal Nehru University, New Delhi
اردو فونیمیات
اغراض و مقاصد
اس سبق کا مقصد آپ کو "اردو فونیمیات" سے واقف کرانا ہے۔ اس سبق کے
مطالعہ کے بعد آپ اردو فونیم کی نشاندہی کے طریقہ کار سے بخوبی واقف ہو
جائنگے۔ اس سبق کے ذریعہ آپ اردو فونیم یعنی صوتیوں کے فرق کو باسانی
سمجھ سکیں گے۔اُمید ہے کہ اس سبق کو مک ّمل کر لینے کے بعد آپ اس قابل ہو
) ( Phonemesکی نشاندہی اور اس کی درجہ بندی جائیں کہ اردو صوتیوں
کر سکیں اور ان کے درمیان کے فرق کوسمجھا سکیں ۔
تمہید :
پچھلے اسباق کی تفصیالت سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کچھ آوازوں کے
استعمال سے الفاظ کے معنی میں فرق پیدا ہو جاتا ہے جبکہ کچھ آوازوں کی صوتی
خصوصیات میں اگر تھوڑا بہت فرق ہو تب بھی الفاظ کے معنی میں اس کا اثر نہیں
پڑتا۔ اس طرح اگر دوالفاظ کی اقلی جوڑوں میں صرف ایک ایک آواز کے فرق
سے ان الفاظ کے معنی میں فرق پید انہ ہو تو یہ آوازیں ایک ہی فونیم کی دو ذیلی
فونیم ہوتی ہیں۔ مثالً اُردو میں ”ز“ او ر ”ج“ مص ّمتی دو فونیم ہیں یا ذیلی فونیم ،یہ
طے کرنے کے لیے ذیل میں ان آوازوں کی ابتدائی درمیان اور آخری حالت میں
اقلی جوڑی دیے گیے ہیں۔
اوپر دی گئی مثالوں سی صاف ظاہر ہی کہ دونوں آوازیں تینوں حالتوں میں معنوی
تغیر پیدا کرتی ہیں۔ اس لیی ز/اور /ج/آوازوں کو اُردو میں علیحدہ فونیم کا درجہ دیا
جاۓگا۔ اس طریقہ کار سے ہم ہر زبان کی فونیم کا تعین کر سکتے ہیں۔ اس طرح
اگر دو آوازیں ایک ہی صوتی ماحول میں دو لفظوں کی معنی میں فرق پید ا کریں
تو یہ دونوں آوازیں تخالف اصوات کہالئیں گی۔ آوازوں میں امتیاز کی تعین کا سب
سے آسان اور پہال طریقہ اقلی جوڑوں کا تعین ہے۔ جیسا کی ہم جانتے ہیں اقلی
جوڑوں میں صرف ایک آوازکو چھوڑ کر باقی سب آوازیں ایک جیسی ہوتی ہیں
اور ان آوازوں کی ترتیب بھی یکساں ہوتی ہے۔
مصوتی فونیم:
ّ اردو کی
”مصوتہ“ کی اصطالح بالعموم ان اصوات کی لیی استعمال ہوتی ہے جن کی ادایگی
میں دہنی جوف کی اندر کسی قسم کی کو ئ رکاوٹ نہیں کھڑی کی جاتی۔اردو میں
مصوتے ایسے ہیں
ّ ایسی اصوات کی کل تعداد ” دس “ہے۔ یعنی اُردو میں دس
جنھیں مندرجہ ذیل اقلی جوڑوں کی مدد سی فونیم کا درجہ دیا گیا ہے ۔مندرجہ ذیل
مصوتوں کے تضاد کو دکھانے کے لیے ایسے اقلی چوڑے درج ّ مثالوں میں ہر دو
کیے گیے ہیں جہاں یہ تضادات درمیانی حالت میں ملتی ہیں۔
لفظ لفظ مصوتہ مصوتہ
ِمل مپل /اِ/ /ای/
تیل تِل /ای/ /اِ/
َمیل میل /ای/ /ای/
تار تیر /آ/ /اَی/
پَر پار /اَ/ /آ/
دور دَر /او/ /اَ/
در دور /اُ/ /او/
موڑ ُمڑ /او/ /اُ/
بور
َ بور /اَو/ /او/
دَل دِل /اَ/ /اِ/
پَل پُل /اَ/ /اُ/
ِگل ُگل /اِ/ /اُ/
صوتے Diphthongs:
اردو کی دوہرے م ّ
صوتی خوشہ صوتی نیم م ّ مصوتی خوشہ یا م ّ
ّ مصوتہ کسی ُرکن میں ایک ایسا ّ دوہرا
مصوتے کی طرف اپنی جگہ تبدیل ّ مصوتے سے دوسرے ّ ہے۔ جس میں زبان ایک
مصوتی خوشہ اس طرح تلفظ ہو کہ دو رکنی ہو جاۓ تو پھر اسے ّ کرتی ہے۔ اگر
مصوتی خوشہ
ّ مصوتہ کا درجہ نہیں دیا جا تا ہے ۔ بلکہ اسے الزمی طورپر
ّ دوہرا
مصوتہ ہو۔ ایسے
ّ مصوتی خوشے کے لیے ضروری نہیں کہ وہ دوہرا ّ مانا جا ۓگا۔
مصوتی تسلسل کہالتے ہیں۔ دوہرے ّ مصوتے نہ ہو
ّ مصوتی خوشے جو دوہرے ّ
مصوتہ ایک حرکت ّ مصوتی تسلسل میں نمایاں فرق یہ ہے کہ دوہراّ مصوتے اور
ّ
مصوتی تسلسل دو رکنی ہوتا ّ میں ادا ہوتا ہی ،اس لیے یہ یک رکنی ہوتا ہے جبکہ
ہے۔
اقلی جوڑے
دیر‘ دیر /اے/۔/اے‘ /
سیر سیر‘
دو‘ر دور /او /۔/او‘/
مصوتہ فونیمی حثیت رکھتا ہے یا نہیں ،اس بارے میں مختلف ّ اردو میں دوہرا
نظریات ہیں اس بات پر بھی ماہرین لسانیات متفق نہیں ہیں کہ /اَے/اور /اَو /آوازوں
مصوتہ تسلیم کیا جائیگا یاکہ دوہرا مصوتہ۔ بہرحال جو بات اہم ہی وہ یہ کہ ّ کو
مصوتی تسلسل میں فرق کرنا چاہیے۔ ّ مصوتے اور
ّ دوہرے
اردو کی مصوتی ذیلی فونیم:
صوتی خفیف ( ای) مصوتی فونیم کی عالوہ دو اور م ّ ّ اُردو میں مندرجہ باال دس
اور خفیف (او) عام طور سی ایک خاص صوتی ماحول میں استعمال ہوتے ہیں۔
یعنی اردو کی ان دو مصوتوں کو فونیم کا درجہ نہیں حاصل ہے اور ان کا شمار
مصوتے ابتدائی اور درمیانی حالتوں میں ّ بطور ذیلی فونیم ہوتا ہے کیونکہ یہ دونوں
ہمیشہ /ہ /آواز کے پہلے یا بعد میں تلفظ ہوتی ہیں۔ مثالً:
/ہ /کے بعد خفیف (ای) /ہ /سے پہلے
سحر احمد.
بحث کہنا
دہن احسن
پہل وحدت
اوپر دیے گئے مثالوں میں زبر ،یا پیش کا استعمال صرف تحریر کی حدتک ہے
کیونکہ ان الفاظ کے تلفظ میں درحقیقت ہم ان اعراب کی نمائندگی کرنے والے کسی
مصوتے کا تلفظ نہیں کرتے ،یعنی ان مصوتوں میں صوتی تبدیلی رونما ہوّ بھی
جاتی اور ان کا تلفظ خفیف (ای) اور خفیف (او) جیسا ہوتا ہے۔ چرنکہ یہ ذیلی
مصوتے ہیں لہذا خفیف (ای) اور خفیف (او) کی صوتی تقسیم مندرجہ ذیل تفصیالت
مصوتہ ہمیشہ ابتدائی اور درمیانی حالتوں میں /ہ/
ّ کی مطابق ہوتی ہے :خفیف (ای)
ترمصوتے /ای /سے تبدیل کر دیا جاۓ تو ّ سے پہلے آتا ہے ۔ اگر یہ اپنے قریب
مصوتوں میں کوئی
ّ معنی میں کوئی فر ق نہیں پیدا ہوتا۔ یعنی خفیف (ای) اور /اَی/
فونیمی تضاد نہیں ہے۔
مصوتہ /ہ /کی بعد آتا ہے اور اگر یہ
ّ اسی طرح درمیانی حالت میں بھی خفیف (ای)
ترمصوتے /ای /سے تبدیل کر دیا جا ۓ تو معنی میں کو ئی فرق پیدا
ّ اپنی قریب
مصوتوں میں کوئی فونیمی تضاد ّ نہیں ہوتا۔ یعنی /ہ /کی بعد خفیف (ای) اور/ای/
نہیں ہے۔
مصوتہ (او) ابتدائی اور درمیانی حالتوں میں/ہ/سی پہلے اور بعد میں آتا ہے
ّ خفیف
مصوتے /او/سی تبدل کر دیا جاۓ تو معنی میں فرق نہیں ہوتا۔
ّ اور اگر اسے طویل
مصوتوں میں کو ئی فونیمی تضاد نہیں ہے۔اس لیے ّ یعنی خفیف (او) اور طویل/او/
مصوتے فونیم نہیں قرار دیے جا سکتے ۔ بلکہ خفیف ّ خفیف (ای) اور خفیف (او)
مصوتہ /ہ /کی آواز سے پہلے /اَی /کا ذیلی فونیم اور/ہ /کی آواز کے بعد
ّ (ای)
مصوتہ /او /کا ذیلی فونیم ہے۔
ّ /ای/کا ذیلی فونیم ہی۔ اور اس خفیف (او)
مصوتی فونیم:
ّ اردو کی انفی
اُردو میں مص ّوتوں کی انفیت کو فونیم کا درجہ حاصل ہے کیونکہ غیر انفی اور
مصوتوں کے اقلی جوڑے معنی کی تفریق میں مدد دیتے ہیں۔ ان کی چند ّ انفی
مثالیں حسب ذیل ہیں۔
مثالیں مصوتے
ّ انفی غیر انفی
مصوتے
ّ
کہی /ایں/ /ای/
کہیں
ہیں ہے /ایں/ /اے/
سوارَ /اَں/ /اَ/
سنوار َ
گود /اوں/ /او/
گوند
چوک /اوں/ /او/
چونک
کاٹا /آں/ /آ/
کانٹا
پوچھ /اوں/ /او/
پونچھ
مصوتی فونیم:
ّ اردو کی نیم
مصوتی فونیم ہیں جن کی اقلی جوڑی حسب ذیل ہیں۔
ّ اُردو میں صرف دو نیم
یہاں وہاں /و/..../ی/
َحیا ہوا
اردو مص ّمتے
اُردو میں مصمتی فونیم کی کل تعداد 38ہے ۔ان میں اکیس مصمتے بندشی ہیں۔یعنی
ان کی ادایگی مینباہر آتی ہوئ ہوا کسی مقام تلفظ پر لمحے بھر کو روکی جاتی ہے۔
جبکہ ان میں تین کو انفی مصمتہ کہا جاتا ہی کیوں کہ ان کی ادایگی میں ہوا انفی
جوف سی باہر نکلتی ہے۔اردو کی کل مصمتوں میں سی” آٹھ “ صفیری مصمتے
ہیں کیوں کہ ان کی ادایگی میں ہوا رگڑ کھاتی ہوئ باہر نکلتی ہے۔ باقی آٹھ
مصمتوں میں سی ”ایک “ پہلوئ ”ایک“ لہردار ” ،دو “ تھپک دار اور ”دو “ نیم
مصوتے ہیں۔ اس طرح اردو میں مستعمل مصمتی فونیم کی کل تعداد ”ا ڑتیس“ ہو
جاتی ہے۔ نیچے دیے گۓ اقلی جوڑوں کی مدد سی ان مصمتوں کو مص ّمتی فونیم
کا درجہ دیا گیا ہے ۔نیچے دیے گئے ٹیبل میں اردو کی مصمتوں کو پیش کیا گیا
ہے۔
دولبی لب دنتی لثائ معکوسی تالوئ غشائ لہاتی حلقی مقام
دنتی تلفظ
طریقہ
تلفظ
ق ک چ ٹ ٹھ ت بندشیہ پ
کھ چھ ڈ ڈھ تھ پھ
گ ج د ب
گھ جھ دھ بھ
نگ ن م انفی
ہ/ح خ ش س ف صفیری
غ ژ ز
ل پہلوئ
ر لہردار
ڑ تھپک
ڑھ دار
ی و نیم
مصوتہ
اتصال Juncture
بعض اوقات لفظوں کی ادایگی میں تھوڑا سا وقفہ دے دیا جاۓ یا نہ دیا جاۓ تو
معنوی تبدیلی پیدہ ہوتی ہے۔ مثالً :
دواپی لی ہے ۔
دوا پیلی ہے
جملے میں دوالفاظ ’ پی‘ ’لی‘ کے بیچ تھوڑا وقفہ دیکر بوال جاۓ تو یہ مر ّکب فعل
ہے۔ اگر دونوں کو ایک ساتھ بوال جاۓ تو یہ لفظ "پیپلی" یعنی رنگ کامعنی دیتا
ہے۔ اردو میں آوازوں کی طرح کیونکہ اتصال بھی معنی کی تفریق میں مدد دیتا
ہے۔ اس لیے یہ بھی ایک فونیم ہے۔ دیگرمثالیں:
تم ہاری /تمھاری
تم ہاری /تمھاری
کال کا شہر /کالکا شہر
پی لی /پیلی
بہ رام /بہرام
موت کی سیل میں گیا بہہ رام /بہرام
ظالم تری برچھی نی کنتوں کی ہی /برچھینی
سرلہر:
ُ
سروں سے ادا کرتے ہیں۔ بعض اوقات ایک ہی لفظ یا ہر لفظ یا جملے کو ہم مختلف ُ
سروں سی ادا کرنے میں مختلف معنی نکلتے ہیں۔ جن میں تفریق جملے کو مختلف ُ
سن کرہی کر سکتے ہیں یا پھر سائنسی آالت کے ذریع یہ ممکن ہے۔ عام ہم صرف ُ
سر لہر کی سروں کو ظاہر کرنے کے لیے۔ ۱۔ ۲،۳نمبر لگا کر ُ طور سے مختلف ُ
تبدیلی سے معنوی تبدیلی ہوجاتی ہے ۔ اُردو میں یہ تبدیلی صرف جملوں میں ہی
پائی جاتی ہے ۔مثال کی طور پر ذیل میں ایک جملہ تین بار لکھا گیا ہی۔ بظاہر ہر
سروں کی نمبر لگاد ینے سے جملہ ایک جیسا ہے لیکن مختلف الفاظ پر مختلف ُ
ہربار بولے گۓ جملے کا مفہوم بدل جاتا ہے۔
جملے :کیا تم سیب کاٹ کر کھا رہے ہو
کیا تم سیب کاٹ کر کھا رہے ہو
کیا تم سیب کاٹ کر کھا رہے ہو
ا ان جملوں میں کسی ایک پر زیادہ زور دیا جا رہاہو تو معنی میں فرق الزمی ہے۔
یعنی پہلے جملے میں لفظ ’کاٹ کر‘ پر دوسرے میں لفظ ’سیب‘ پر اور تیسرے
میں لفظ ’تم‘ پر زیادہ زور دینے سے ہر بار جملے کا مفہوم بدل جاتا ہے۔ اس طرح
سر لہریں معنی کی تفریق مینمدد دی رہی ہیں ۔ اس لیے اُنہیں بھی
ان جملوں میں ُ
فونیم کا درجہ حاصل ہی۔
Syllable اردو میں ر ُکن
آوازوں کی تجزیے کے لیے ُرکن بطور اکائی کے استعمال ہوتا ہے۔ ہوا پھیپھڑوں
سی لگا تار نہیں آتی بلکہ تقریبا ً پانچ بارفی سکنڈ کی حساب سے چھوٹی پھونکوں
کی شکل میں منہ سے باہر اس طرح نکلتی ہے کہ سینے کے عضالت یکے بعد
دیگر سکڑتے اور پھیلتے رہتے ہیں۔ ان عضالت کی ہر تحریک کو صدی ( )100
حرکت کہتے ہیں جو ایک رکن کی تشکیل میں معاون ہوتی ہے -ایک اور نظریے
کے مطابق ہر لفظ میں کچھ آوازیں دیگر آوازوں کے مقابلے میں زیادہ ممتاز ہوتی
ہیں۔ اس طرح کسی لفظ میں ُرکنونکی تعداد منتہا ئی امتیاز کی مطابق ہی ہوتی ہے۔
مثالً لفظ ’ممتاز‘ میں /اُ/اور /آ/آوازیں دوسری آوازوں/م/،/ت/اور /ز/کے مقابلے
میں زیادہ امتیازی حیثیت رکھتی ہیں۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ مذکورہ
مصوتی/اُ/اور /آ/منتہائی ) ( peakامتیاز رکھتی ہیں۔ اس طرح اس لفظ میں’ ُمم‘ اور
ّ
دورکن ہیں۔او ر پورا لفظ دو صدی حرکتوں میں ادا ہوتا ہے۔ ایسی الفاظ دو’ تاز‘ ُ
رکنی کہالتے ہیں۔
مصوتوں اور مص ّمتوں میں منقسم کیا جا سکتا ہے ہر ایک رکن بالکل ّ ایک رکن کو
مصوتہ رکن کا مرکز (ہ) کہالتا ہے۔ مص ّمتی ّ سیدھی باہرنکل جاتی ہے۔ اس لیی
صدی حرکت کے ذریعے نکلنے والی ہوا کی یا تو ابتدا کرتے ہیں یا اختتام کرتے
/آ/مصوتے کے
ّ ہیں۔ مثال کی طور پر اُردو لفظ ’تاج‘ ایک رکن ہے جس میں
ذریعے ہوا با ہرنکلتی ہے۔ اس میں /ت/مص ّمتہ پہلے ہوا کو روک کر چھوڑتا ہے،
اس لیے یہ نکاسی مص ّمتہ )(onsetکہالئۓ گا جبکہ ُرکن کی آخر میں /ج/مص ّمتہ
ہوا کو روکتا ہے۔ اس لیی یہ ضبطی مص ّمتہ ) (codaکہالتا ہے۔ کسی ُرکن کی
صوتی کو ’ منتہا ‘ نکاسی مص ّمتی کو ’ابتدا‘ ضبطی مص ّمتی کو ’ اختیامیہ ‘ اور م ّ
بھی کہتے ہیں۔
ُرکن کی شروع یا آخر میں ایک سی زائد مص ّمتے بھی ممکن ہیں ۔مشالً لفظ ’ پیار ‘
میں/پ /اور /ی /شروع میں اور لفظ ’فرض‘ میں آخر میں /ر/اور /ض /مص ّمتے
مصوتے کے ایک ساتھ تلفظ ہوتے ہیں اور یہ دونوں لفظ ایک ایک رکن ّ بغیر
ہیں۔کچھ ُرکنوں مینضبطی مص ّمتہ نہیں ہوتا۔ مثالً لفظ ’ جا‘ ایک ایسا رکن ہے
صرف ابتدا /ج /اور منتہا /آ/ہی ہیں۔ کچھ رکنوں میں نکاسی مص ّمتہ نہیں ہوتا۔ مثالً
لفظ ’ آج‘ ایک ایسا ُرکن ہی جس میں صرف منتہا/آ/اور اختتامیہ /ج/ہی ہیں۔ لیکن
لفظ ’آ‘ ایک ایسا ُرکن بھی ہی جس میں صرف منتہا ) (peakہی موجود ہوتا ہے۔
اس طرح منتہا کسی بھی رکن کا ایک ضرورری عنصر ہوتا ہے۔ بغیر منتہا کی
کوئی رکن ممکن نہیں ہی جبکہ ابتدا یا اختتامیہ رکن کی لئی ضرروری عنصر نہیں
ہیں۔
مصوتی تسلسل Vowel Sequence
ّ اردو میں
مصوتے ایکّ اگر الفاظ کی ابتدائی ،درمیانی یا آخری حالت میں ایک سے زیادہ
ساتھ آئیں تو ان کو مصوتی تسلسل کہتے ہیں۔ ذیل میں ایک چارٹ کے ذریعے اُردو
میں پاۓ جانے والے عام مصوتی تسلسل دکھاۓ گۓ ہیں۔ جن کی وضاحت بعد
میں مثالوں کے ذریعے کر دی گئی ہے۔ چارٹ مینیہ ( )aنشان تسلسل کے وقوع
کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ ان مثالوں سی اردو میں ان کی استعمال کا اندازہوجاتا
ہے۔
پہال ُرکن +دوسرا رکن
تیئیس ای .... ای + مثالیں:
روف او + اَ
جنیو او + ای
کئی َرئیس ای اَ +
ا َ ِع ّزہ ا َ +اِ
تَع َجب اَ +اَ
ُمدَّعا َمآل +آ اَ
ُ
شعور +آ اَ
سائیس بھائی آئین +ای آ
آرائِش عا ئشہ +اِ آ
شجاعت +اَ آ
طاعون +او آ
آوجا +او آ
چھووں
ُ او +اوں
سئی
ُ ُمعین ا ُ +ای
ہُوئی +ای اُ
ُ
شعَرا +اَ اُ
دُعا لُعاب +آ اُ
پھووا +او اُ
کوئی +ای اُ
سوئی او +ای
ُ
شروعات آ او +
دوآبہ او +آ
سووں او +اوں
روﺅ او +او
سوئی او +ای
مصوتے تسلسل آتا ہے وہاں ُرکنّ اس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ کسی لفظ میں جہاں
قطع ہو جاتا ہے مثالً دعا دوصوت رکنی لفظ ،ہے۔ جس میں پہال ُرکن /دُ/اور دوسرا
ُرکن /آ/ہے۔ لہذا دعا کے تلفظ میں ان دونوں رکن کے درمیان ایک وقفہ ہوتا ہے۔
صمتی خو شےConsonantal Cluster : م ّ
جب الفاظ کے شروع یا آخر میں دو یا د و سے زائد مص ّمتے ایک ساتھ اس طرح
مصوتہ نہیں بوال جاتا تو ایسی مثالوں کو
ّ تلفظ ہوتے ہیں کہ ان کے درمیان کوئی
صمتی خو شے کہتے ہیں۔ ا ُردو میں مص ّمتی خوشے لفظ کے شروع درمیان اور م ّ
آخر میں استعمال ہوتے ہیں ۔ نیچے دیے گۓ چارٹ پرایک سرسری نظر ڈالنے
سے مص ّمتی خوشوں کا وقوع معلوم ہوجاتا ہے۔اور اس بات کا بھی اندازہ ہوتا ہے
کہ اردو الفاظ کے تلفظ میں اردو کے مصمتی خوشے کتنی اہمیت رکھتے ہیں۔
ابتدائی مص ّمتی خو شے:
اردو میں ابتدائ مصمتی خوشوں کی تعداد محدود ہے۔اردو میں ابتدائ مصمتی
خوشوں کا استعمال بالعموم نیم مصوتوں کے ساتھ ہوتا ہے۔لیکن اردو میں مستعمل
بعض انگریزی الفاظ میں ابتدائ مصمتی خوشے دوسرے مصمتوں کے ساتھ بھی
استعمال ہوتے ہیں۔ مثال
پریم پلییٹ
بریڈ بلیڈ
ڈرائیور ٹرک
ٹرین فریم
اُردو میں ابتدائی مص ّمتی خوشوں میں بالعموم جن آوازوں کا جوڑ ملتا ہے ان کی
تفصیل نیچی پیش کی گئ ہے۔
ب+ل پہلوئی ارتعاشی + دولبی بندشیے
ٹ +ر ارتعاشی ، + معکوسی
ف +ر ارتعاشی آوازوں + لب دنتی صفیری
گویا اردو میں ابتدائ مصمتی خوشوں میں مندرجہ باال آوازوں کے جوڑے دستیاب
ہیں۔ لیکن ان میں اکثریت ایسے الفاظ کی ہوتی ہے جن میں ابتدائ مصمتی خوشے
کی دوسری آواز نیم مصوتہ ہوتی ہے۔ مثال
پیار ،پیاس ،پیاز ،پیام،
مصوتی ایک
ّ ذیل میں ایسی خوشوں کی مثالیں درج ہیں جن میں مص ّمتی اور نیم
ساتھ ابتدا اور آخر میں تلفظ ہوتی ہیں۔مثالیں:
گیارہ کیا، بیاہ، پیار، ابتدا ،
لَغو عضو، سرد،
َ محو آخر ،
ان مثالوں سی اندازہ ہوتا ہے کہ اردو میں آخری مص ّمتی خوشوں کی تعداد ابتدائی
خوشوں کی مقابلے میں زیادہ ہے۔ عام طور سی انگریزی یا ہندی کی مستعار الفاظ
نے ابتدائی مص ّمتی خوشوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ حاالنکہ اردو میں ان خوشوں
کی تلفظ میں نمایاں فرق نظر آتا ہے اور بعض اوقات ان خوشوں کو توڑ دیا جاتا
ہے۔ مثالً :سکول ،لفظ کو ِاسکول ،بولتے ہیں ۔ اردو مینسنسکرت الفاظ کی ابتدائی
مص ّمتی خوشے بھی توڑدیےجاتے ہیں مثالً :برہمن ،لفظ کو بَ َرہمن ،تلفظ کرتے ہیں۔
عربی و فارسی کی مستعار الفاظ کی آخری مص ّمتی خوشوں میں بھی خوشوں کو
توڑ دینے کا رجحان عام ہی۔ مثالً :۔ دَخل ،کو دَخَل ،ا ور نَرم کو ن ََرم ،بولتے ہیں۔
بعض اوقات کچھ لوگ الفاظ میں مماثلت کی بنا پر آخری مص ّمتی خوشے تلفظ
کرتے ہیں۔ مثالً لفظَ ،م َرض ،کو َمرض بولنا غلط ہے۔ لیکن عربی فارسی الفاظ کی
ایک بڑی تعداد میں اردو آخری مص ّمتی خوشوں کو برقرار رکھتی ہے۔
درمیانی مصمتی خوشے
اردو کی درمیانی مصمتی خوشوں میں بالعموم رکنی تسلسل نہیں ملتا یعنی ان
مصمتی خوشوں میں ایک آواز ایک رکن میں ہوتی ہے تو دوسری آواز دوسرے
رکن میں لہذا ان مصمتی خوشوں میں تلفظ کی کوئ دشواری پیدا نہیں ہوتی مثال
سردی زردی ہلدی
نیچے اردو میں مستعمل درمیانی مصمتی خوشوں کی تفصیل پیش کی گئ ہے جس
سے ان مصمتی خوشوں کے جوڑ کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے۔
ُگپتا ،چپٹا ،توپچی ،چپکا ،اپنا ،گھپال ،اپریل ،کپڑا ،اپسرا (پ)
آبپاشی ،پھبتی ،ابٹن ،اُبکائی ،طبقہ ،چینی ،آبلہ ،ابرقُ ،کڑا، (ب)
سبزی ،جشی ،ہوا ،ڈبیا۔
ُرتبہ ،ستگرو ،کتّھا ،پت جھڑ ،آ تما،کتنا ،پتال ،کترن ،انتڑی، (ت)
ُکتیا۔ متواال،
(د) پ ُھدنا ،لُگدی ،بادشاہ ،لدوا ،بندیا۔
ہٹنا ،مٹکا ،گٹ ّھا ،اٹکھل ،کٹ گھرا ،کٹنی ،پوٹلی ،پٹری ،پلٹس، (ٹ)
کٹہل ،پیٹوا ،کٹیا
(ڈ) مونڈنا ،بڈ ّھا ،اڈلی ،کھنڈ ہر ،رنڈوا ،ہنڈیا،
(چ) بچپن ،بچتا ،ہچکی ،اچ ّھا،کچنار ،نچال ،کچرا ،کھچڑی ،کیچواُ ،کچیا
(ج) راجپوت ،سجتا ،سجدہ ،آجکل ،اجگر ،اجمیری ،سجنا ،کھجلی ،گجرا،
پنجڑہ ،اجوائن
لڑکپن ،اکبر ،مکتب ،نکٹا ،رک ّھا ،تکمیل ،تاکنا ،چکلہ ،بکرا، (ک)
ٹکڑا ،اُکسانا ،رکشہ ،پکوان،تکیہ
(گ)ناگپور ،بھگتاُ ،مگدد ،رونگٹا ،باگ ڈور ،دیگچی ،نا گھپنی،لگ بھگ،
ماگدھی ،مگ ّھا ،جگمگ ،د ُگنا ،نگال ،نگری ،نگڑا ،لگوا ،انگیا۔
(ق) رقیہ ،مقتول ،نقد ،مقناطیل،نقلی ،نقرئی ،لقوا ،بقیہ۔
(بھ) ُچھبتاُ ،چھبنا ،اُبھراُ ،چھبوانا
(تھ) ہتھکڑی ،اتھال ،ہتھنی ،ہاتھرس ،لوتھڑا ،متھوانا ،کتھیا۔
باندھنا ،چندالنا ،چودھری ،اُدھڑا ،بُدھوان ،بَدھیا۔ (دھ)
بیٹھتا ،بیٹھنا ،اِٹھالنا ،گھڑی ،اُٹھوانا ،گٹھیا۔ (ٹھ)
مانجھتا ،مانجھنا ،منجھال ،منجھوانا۔ (چھ)
چکھتا ،چکھنا ،اوکھلی ،اکھرا ،اکھڑا ،رکھوانا ،ٹکھیا۔ (کھ)
اونگھنا ،سونگھنا ،پگھال ،بگھرا۔ (گھ)
(م) چمچا ،کھبما ،ممتا ،نمدا ،چممڈا ،چمچا ،امجد ،چمکا ،چمکادڑ،
گمبھیر ،چومنا ،املی ،امرت ،چمڑا ،کمن ،رمضان ،شمشاد ،کمخواب،
تمغہ ،کمہار ،چموانا ،کامیاب
(ن) کنپٹی ،کنبہ ،گنتیُ ،کندا ،کنڈوپ ،جھنڈا ،غنچہ ،کنجا ،تنکا ،بھنگا،
تنقید ،کندھا ،کنٹھی ،چغری ،انفی ،بنسی ،خنزیر ،منشا ،تنخواہ ،تنہا،
چنووانا ،بنیا
سلگانا ،حلقہ،
(ل) کلپنا ،ملبہ،پالتو ،جلدی ،الٹا ،ڈالڈا ،اللچی ،ملجا ،چھلکاُ ،
سلجھانا ،کلمہ ،پلنا ،کالرا ،پلڑا ،قلفی ،آلسی ،الزام ،گلشن ،تلخی، تلچھٹُ ،
شلغم ،دُلہن ،تلوار ،ولیا۔
برقع ،ارتھی،
کرتاُ ،مردہِ ،مرچا ،ہرجہِ ،سرکاِ ،مرگیُ ،
(ر) ک ُھرپا ،چربیُ ،
کرسی ،عرضی، کرچھا ،برکھا ،کرکَھا ،گرمی ،ورنہ ،مرلی ،برفیُ ،
سرخیُ ،مرغی ،کاروائی ،کرپا۔ ترشیُ ،
(ڑ) تڑپا ،دڑبا ،پڑتا ،اڑچن ،لڑکا ،اڑناُ ،کرواُ ،
پڑیا،
بڑھتی ،چڑھنا ،چڑھوانا ،بُڑھیا، (ڑھ)
(ف) افزا ،افشا ،افغان ،افواہ ،صفیہ۔
(ز) جذبہ ،مزدور ،مذکور ،بدمزگی ،الزمی ،غزتی ،نزال ،غدر ،مذہب،
رضوان ،رضیہ
(ش) تشبیہ ،ناشپاتی ،نشتہ ،تشلہ ،معاشرہ ،خوشنجری ،مشغول ،خوشحال،
رشوت ،اشیا
مردہ
(ژ) اژدہا ،مژگاں،پژ ُ
اخبار ،فاخبہ ،فراخدل ،زخمی ،ٹخنا ،داخلہ ،نخرا ،مخفی، (خ)
رخصت ،اخضر ،بخش ،استخواں ،بختہ
(غ) رغبت ،چغتائی ،بغداد ،نغمہ ،داغنا ،چغلی ،مغرور ،مغفرت ،لغرش،
اغیار اغوا،
(ہ) شہر ،محجوب ،مہتر ،مہدی ،لہجہ ،مہکا ،مہنگا ،قہقہہ ،احمق ،کہنی،
چہرہ ،محفل ،محشر ،تہذیب ،وحشی ،احوال ،احیا۔ پہال،
(و) باوال ،محاورہ ،معاوضہ ،معاویہ
مندرجہ باال مثالوں سی اندازہ ہوتا ہی کہ اُردو صوتیہ ’ پھ‘ کوچھوڑ باقی سبھی
مص ّمتوں کی درمیانی تسلسل ملتی ہیں۔
آخری مص ّمتی خوشے:
وہ مصمتی خوشے جو لفظ کی آخر میں آتے ہیں آخری مصمتی خوشے کہالتے
ہیں۔ اردو میں مستعمل آخری مصمتی خوشوں کی ایک طویل فہرست ہے۔ نیچے
اردو کے آخری مصمتی خوشوں کی چند مثالیں دی جا رہی ہیں۔چارٹ میں آخری
مص ّمتی خوشوں کو ( )Finalسے ظاہر کیاگیا ہے ۔ ذیل میں ان کی مثالیں درج ہیں۔
مثالیں :
گپت ٹالپس (پ)
نبض (ب) ضبط قبل قبر جنس
لُطف بطن قتل عطر (ت) نطق
(د) قدر صدر
(ٹ) نوٹس
(ج) َوجد اَجر ِعجر
عکس
َ ُ
شکر (ک) ُحکم ُرکن شکل
عقد رقم عقل َوقف نقص نقش (ق) وقت ّ ،
عمر ،لَمس َرمز ُ ضمن َحمد ِ ِسمت (م) کیمپ
(ن) ّچندّ ،چنٹ ٹھنڈ ِ ،انچ َ ،رنج کَنٹھ ہَنس َ
طنز۔
(ل) بلبِ ،خلطِ ،رزلٹ ،فیلڈِ ،سلک خَلل ،فِلم ُزلف تلخ
ترک َ ،مرگ غَرق نَرم ،ہارن
ضرب ،پَرت َمرد چارٹ ،مرچ َ ،حرج َ ، (ر) َ
ُمرغ سرخ
ُ فرس تُرش
صرف ،نَرس َ ،َ
ُمفت ُحسن قُفل کفر نفس ِحفظ (ف)
اَصل (س) دلجسپ ،حسب مست ،فصدِ ،لسٹ ،نسق ،اِسم ُ ،حسن
نثرنصف َمسخ
عذر
ُ (ز) جذب رزق جزم عزل
حشر َچشم َجشن (ش)گوشت اَشک مشق
سخت زَ خم دَخل فَخر ،شَخص اَخذ ،بخش (خ) َ
(غ) َمغز بغز
(ہ) دہن ذہن قہر
یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ مندرجہ باال مثالوں میں ہم صوت
حروف کے درمیان کوئ تفریق نہیں کی گئ ہے۔ یعنی ’ س ‘ کی ساتھ ’ ث‘ اور
’ص‘ کی بھی مثالیں درج ہیں۔
مشدّدGemination :
جب ایک ہی مص ّمتہ دوبار بوال جاۓ تو اسے مشد د کہتے ہیں۔ اُردو میں مشدّد
مصوتوں کے بعد درمیانی حالت میں آتے ہیں ۔ چارٹ ّ صمتے عام طور سی خفیف م ّ
میں مشدّد کو تشدید Geminationسی ظاہر کیا گیا ہے ۔ مثالیں:
اطالع ،بھدّا ،ب ُھٹّا ،اڈّا ،ب ّچہ ،چھ ّجا ،اِ ّکہّ ،
لگو ،رقّاصہ ،چ ّمہ ،گنّاّ ،
مالح، ّ
تھپڑ ،ڈبّاّ ،
کوا ،عیاش،غن ،قہاّرّ ، سا ،مثّاطہّ ،
عزت ،اَ ّخاہُ ،مر ّ کرا ،تشفّی ،ر ّّ
اُردو میں ہکاری اور تھپک دار مص ّمتوں کو چھوڑ کر عام طور پر سبھی مص ّمتے
اور نیم مصوتے مشدّد ہوتے ہیں۔