اردو فونیمیات

You might also like

Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 40

Subject: Urdu

Module: 07
Paper: LANGUAGE & LINGUSTICS
Topic: URDU PHONOLOGYSEGMENTAL & SUPRA
SEGMENTAL PHONEME
Content writer: Prof. Ali R Fatihi
Aligarh Muslim University, Aligarh (UP)
PI: Professor Mazhar Mehdi Hussain
Jawaharlal Nehru University, New Delhi

‫اردو فونیمیات‬
‫اغراض و مقاصد‬
‫اس سبق کا مقصد آپ کو "اردو فونیمیات" سے واقف کرانا ہے۔ اس سبق کے‬
‫مطالعہ کے بعد آپ اردو فونیم کی نشاندہی کے طریقہ کار سے بخوبی واقف ہو‬
‫جائنگے۔ اس سبق کے ذریعہ آپ اردو فونیم یعنی صوتیوں کے فرق کو باسانی‬
‫سمجھ سکیں گے۔اُمید ہے کہ اس سبق کو مک ّمل کر لینے کے بعد آپ اس قابل ہو‬
‫)‪ ( Phonemes‬کی نشاندہی اور اس کی درجہ بندی‬ ‫جائیں کہ اردو صوتیوں‬
‫کر سکیں اور ان کے درمیان کے فرق کوسمجھا سکیں ۔‬
‫تمہید ‪:‬‬
‫پچھلے اسباق کی تفصیالت سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کچھ آوازوں کے‬
‫استعمال سے الفاظ کے معنی میں فرق پیدا ہو جاتا ہے جبکہ کچھ آوازوں کی صوتی‬
‫خصوصیات میں اگر تھوڑا بہت فرق ہو تب بھی الفاظ کے معنی میں اس کا اثر نہیں‬
‫پڑتا۔ اس طرح اگر دوالفاظ کی اقلی جوڑوں میں صرف ایک ایک آواز کے فرق‬
‫سے ان الفاظ کے معنی میں فرق پید انہ ہو تو یہ آوازیں ایک ہی فونیم کی دو ذیلی‬
‫فونیم ہوتی ہیں۔ مثالً اُردو میں ”ز“ او ر ”ج“ مص ّمتی دو فونیم ہیں یا ذیلی فونیم ‪ ،‬یہ‬
‫طے کرنے کے لیے ذیل میں ان آوازوں کی ابتدائی درمیان اور آخری حالت میں‬
‫اقلی جوڑی دیے گیے ہیں۔‬

‫لفظ کے آخر‬ ‫لفظ کے‬ ‫لفظ کے‬


‫درمیان‬ ‫شروع‬
‫راز‬ ‫بازی‬ ‫زن‬ ‫’ز‘‬
‫راج‬ ‫باجی‬ ‫جن‬ ‫ج‬

‫اوپر دی گئی مثالوں سی صاف ظاہر ہی کہ دونوں آوازیں تینوں حالتوں میں معنوی‬
‫تغیر پیدا کرتی ہیں۔ اس لیی ز‪/‬اور‪ /‬ج‪/‬آوازوں کو اُردو میں علیحدہ فونیم کا درجہ دیا‬
‫جاۓگا۔ اس طریقہ کار سے ہم ہر زبان کی فونیم کا تعین کر سکتے ہیں۔ اس طرح‬
‫اگر دو آوازیں ایک ہی صوتی ماحول میں دو لفظوں کی معنی میں فرق پید ا کریں‬
‫تو یہ دونوں آوازیں تخالف اصوات کہالئیں گی۔ آوازوں میں امتیاز کی تعین کا سب‬
‫سے آسان اور پہال طریقہ اقلی جوڑوں کا تعین ہے۔ جیسا کی ہم جانتے ہیں اقلی‬
‫جوڑوں میں صرف ایک آوازکو چھوڑ کر باقی سب آوازیں ایک جیسی ہوتی ہیں‬
‫اور ان آوازوں کی ترتیب بھی یکساں ہوتی ہے۔‬
‫مصوتی فونیم‪:‬‬
‫ّ‬ ‫اردو کی‬
‫”مصوتہ“ کی اصطالح بالعموم ان اصوات کی لیی استعمال ہوتی ہے جن کی ادایگی‬
‫میں دہنی جوف کی اندر کسی قسم کی کو ئ رکاوٹ نہیں کھڑی کی جاتی۔اردو میں‬
‫مصوتے ایسے ہیں‬
‫ّ‬ ‫ایسی اصوات کی کل تعداد ” دس “ہے۔ یعنی اُردو میں دس‬
‫جنھیں مندرجہ ذیل اقلی جوڑوں کی مدد سی فونیم کا درجہ دیا گیا ہے ۔مندرجہ ذیل‬
‫مصوتوں کے تضاد کو دکھانے کے لیے ایسے اقلی چوڑے درج‬ ‫ّ‬ ‫مثالوں میں ہر دو‬
‫کیے گیے ہیں جہاں یہ تضادات درمیانی حالت میں ملتی ہیں۔‬
‫لفظ‬ ‫لفظ‬ ‫مصوتہ‬ ‫مصوتہ‬
‫ِمل‬ ‫مپل‬ ‫‪/‬اِ‪/‬‬ ‫‪/‬ای‪/‬‬
‫تیل‬ ‫تِل‬ ‫‪/‬ای‪/‬‬ ‫‪/‬اِ‪/‬‬
‫َمیل‬ ‫میل‬ ‫‪/‬ای‪/‬‬ ‫‪/‬ای‪/‬‬
‫تار‬ ‫تیر‬ ‫‪/‬آ‪/‬‬ ‫‪/‬اَی‪/‬‬
‫پَر‬ ‫پار‬ ‫‪/‬اَ‪/‬‬ ‫‪/‬آ‪/‬‬
‫دور‬ ‫دَر‬ ‫‪/‬او‪/‬‬ ‫‪/‬اَ‪/‬‬
‫در‬ ‫دور‬ ‫‪/‬اُ‪/‬‬ ‫‪/‬او‪/‬‬
‫موڑ‬ ‫ُمڑ‬ ‫‪/‬او‪/‬‬ ‫‪/‬اُ‪/‬‬
‫بور‬
‫َ‬ ‫بور‬ ‫‪/‬اَو‪/‬‬ ‫‪/‬او‪/‬‬
‫دَل‬ ‫دِل‬ ‫‪/‬اَ‪/‬‬ ‫‪/‬اِ‪/‬‬
‫پَل‬ ‫پُل‬ ‫‪/‬اَ‪/‬‬ ‫‪/‬اُ‪/‬‬
‫ِگل‬ ‫ُگل‬ ‫‪/‬اِ‪/‬‬ ‫‪/‬اُ‪/‬‬
‫صوتے ‪Diphthongs:‬‬
‫اردو کی دوہرے م ّ‬
‫صوتی خوشہ‬ ‫صوتی نیم م ّ‬ ‫مصوتی خوشہ یا م ّ‬
‫ّ‬ ‫مصوتہ کسی ُرکن میں ایک ایسا‬ ‫ّ‬ ‫دوہرا‬
‫مصوتے کی طرف اپنی جگہ تبدیل‬ ‫ّ‬ ‫مصوتے سے دوسرے‬ ‫ّ‬ ‫ہے۔ جس میں زبان ایک‬
‫مصوتی خوشہ اس طرح تلفظ ہو کہ دو رکنی ہو جاۓ تو پھر اسے‬ ‫ّ‬ ‫کرتی ہے۔ اگر‬
‫مصوتی خوشہ‬
‫ّ‬ ‫مصوتہ کا درجہ نہیں دیا جا تا ہے ۔ بلکہ اسے الزمی طورپر‬
‫ّ‬ ‫دوہرا‬
‫مصوتہ ہو۔ ایسے‬
‫ّ‬ ‫مصوتی خوشے کے لیے ضروری نہیں کہ وہ دوہرا‬ ‫ّ‬ ‫مانا جا ۓگا۔‬
‫مصوتی تسلسل کہالتے ہیں۔ دوہرے‬ ‫ّ‬ ‫مصوتے نہ ہو‬
‫ّ‬ ‫مصوتی خوشے جو دوہرے‬ ‫ّ‬
‫مصوتہ ایک حرکت‬ ‫ّ‬ ‫مصوتی تسلسل میں نمایاں فرق یہ ہے کہ دوہرا‬‫ّ‬ ‫مصوتے اور‬
‫ّ‬
‫مصوتی تسلسل دو رکنی ہوتا‬ ‫ّ‬ ‫میں ادا ہوتا ہی‪ ،‬اس لیے یہ یک رکنی ہوتا ہے جبکہ‬
‫ہے۔‬
‫اقلی جوڑے‬
‫دیر‘‬ ‫دیر‬ ‫‪/‬اے‪/‬۔‪/‬اے‘ ‪/‬‬
‫سیر سیر‘‬
‫دو‘ر دور‬ ‫‪/‬او ‪/‬۔‪/‬او‘‪/‬‬
‫مصوتہ فونیمی حثیت رکھتا ہے یا نہیں ‪ ،‬اس بارے میں مختلف‬ ‫ّ‬ ‫اردو میں دوہرا‬
‫نظریات ہیں اس بات پر بھی ماہرین لسانیات متفق نہیں ہیں کہ ‪/‬اَے‪/‬اور ‪/‬اَو‪ /‬آوازوں‬
‫مصوتہ تسلیم کیا جائیگا یاکہ دوہرا مصوتہ۔ بہرحال جو بات اہم ہی وہ یہ کہ‬ ‫ّ‬ ‫کو‬
‫مصوتی تسلسل میں فرق کرنا چاہیے۔‬ ‫ّ‬ ‫مصوتے اور‬
‫ّ‬ ‫دوہرے‬
‫اردو کی مصوتی ذیلی فونیم‪:‬‬
‫صوتی خفیف ( ای)‬ ‫مصوتی فونیم کی عالوہ دو اور م ّ‬ ‫ّ‬ ‫اُردو میں مندرجہ باال دس‬
‫اور خفیف (او) عام طور سی ایک خاص صوتی ماحول میں استعمال ہوتے ہیں۔‬
‫یعنی اردو کی ان دو مصوتوں کو فونیم کا درجہ نہیں حاصل ہے اور ان کا شمار‬
‫مصوتے ابتدائی اور درمیانی حالتوں میں‬ ‫ّ‬ ‫بطور ذیلی فونیم ہوتا ہے کیونکہ یہ دونوں‬
‫ہمیشہ ‪/‬ہ‪ /‬آواز کے پہلے یا بعد میں تلفظ ہوتی ہیں۔ مثالً‪:‬‬
‫‪/‬ہ‪ /‬کے بعد‬ ‫خفیف (ای) ‪/‬ہ‪ /‬سے پہلے‬
‫سحر‬ ‫احمد‪.‬‬
‫بحث‬ ‫کہنا‬
‫دہن‬ ‫احسن‬
‫پہل‬ ‫وحدت‬

‫‪/‬ہ‪ /‬کے بعد‬ ‫خفیف (او) ‪/‬ہ‪ /‬سے پہلے‬


‫بہت‬ ‫عہدہ‬
‫تحفہ‬
‫شہرت‬
‫وہ‬

‫اوپر دیے گئے مثالوں میں زبر‪ ،‬یا پیش کا استعمال صرف تحریر کی حدتک ہے‬
‫کیونکہ ان الفاظ کے تلفظ میں درحقیقت ہم ان اعراب کی نمائندگی کرنے والے کسی‬
‫مصوتے کا تلفظ نہیں کرتے‪ ،‬یعنی ان مصوتوں میں صوتی تبدیلی رونما ہو‬‫ّ‬ ‫بھی‬
‫جاتی اور ان کا تلفظ خفیف (ای) اور خفیف (او) جیسا ہوتا ہے۔ چرنکہ یہ ذیلی‬
‫مصوتے ہیں لہذا خفیف (ای) اور خفیف (او) کی صوتی تقسیم مندرجہ ذیل تفصیالت‬
‫مصوتہ ہمیشہ ابتدائی اور درمیانی حالتوں میں ‪/‬ہ‪/‬‬
‫ّ‬ ‫کی مطابق ہوتی ہے‪ :‬خفیف (ای)‬
‫ترمصوتے ‪/‬ای‪ /‬سے تبدیل کر دیا جاۓ تو‬ ‫ّ‬ ‫سے پہلے آتا ہے ۔ اگر یہ اپنے قریب‬
‫مصوتوں میں کوئی‬
‫ّ‬ ‫معنی میں کوئی فر ق نہیں پیدا ہوتا۔ یعنی خفیف (ای) اور ‪/‬اَی‪/‬‬
‫فونیمی تضاد نہیں ہے۔‬
‫مصوتہ ‪/‬ہ‪ /‬کی بعد آتا ہے اور اگر یہ‬
‫ّ‬ ‫اسی طرح درمیانی حالت میں بھی خفیف (ای)‬
‫ترمصوتے ‪/‬ای‪ /‬سے تبدیل کر دیا جا ۓ تو معنی میں کو ئی فرق پیدا‬
‫ّ‬ ‫اپنی قریب‬
‫مصوتوں میں کوئی فونیمی تضاد‬ ‫ّ‬ ‫نہیں ہوتا۔ یعنی ‪/‬ہ‪ /‬کی بعد خفیف (ای) اور‪/‬ای‪/‬‬
‫نہیں ہے۔‬
‫مصوتہ (او) ابتدائی اور درمیانی حالتوں میں‪/‬ہ‪/‬سی پہلے اور بعد میں آتا ہے‬
‫ّ‬ ‫خفیف‬
‫مصوتے ‪/‬او‪/‬سی تبدل کر دیا جاۓ تو معنی میں فرق نہیں ہوتا۔‬
‫ّ‬ ‫اور اگر اسے طویل‬
‫مصوتوں میں کو ئی فونیمی تضاد نہیں ہے۔اس لیے‬ ‫ّ‬ ‫یعنی خفیف (او) اور طویل‪/‬او‪/‬‬
‫مصوتے فونیم نہیں قرار دیے جا سکتے ۔ بلکہ خفیف‬ ‫ّ‬ ‫خفیف (ای) اور خفیف (او)‬
‫مصوتہ ‪/‬ہ‪ /‬کی آواز سے پہلے ‪/‬اَی ‪ /‬کا ذیلی فونیم اور‪/‬ہ‪ /‬کی آواز کے بعد‬
‫ّ‬ ‫(ای)‬
‫مصوتہ ‪/‬او‪ /‬کا ذیلی فونیم ہے۔‬
‫ّ‬ ‫‪/‬ای‪/‬کا ذیلی فونیم ہی۔ اور اس خفیف (او)‬
‫مصوتی فونیم‪:‬‬
‫ّ‬ ‫اردو کی انفی‬
‫اُردو میں مص ّوتوں کی انفیت کو فونیم کا درجہ حاصل ہے کیونکہ غیر انفی اور‬
‫مصوتوں کے اقلی جوڑے معنی کی تفریق میں مدد دیتے ہیں۔ ان کی چند‬ ‫ّ‬ ‫انفی‬
‫مثالیں حسب ذیل ہیں۔‬
‫مثالیں‬ ‫مصوتے‬
‫ّ‬ ‫انفی‬ ‫غیر انفی‬
‫مصوتے‬
‫ّ‬
‫کہی‬ ‫‪/‬ایں‪/‬‬ ‫‪/‬ای‪/‬‬
‫کہیں‬
‫ہیں‬ ‫ہے‬ ‫‪/‬ایں‪/‬‬ ‫‪/‬اے‪/‬‬
‫سوار‬‫َ‬ ‫‪/‬اَں‪/‬‬ ‫‪/‬اَ‪/‬‬
‫سنوار‬ ‫َ‬
‫گود‬ ‫‪/‬اوں‪/‬‬ ‫‪/‬او‪/‬‬
‫گوند‬
‫چوک‬ ‫‪/‬اوں‪/‬‬ ‫‪/‬او‪/‬‬
‫چونک‬
‫کاٹا‬ ‫‪/‬آں‪/‬‬ ‫‪/‬آ‪/‬‬
‫کانٹا‬
‫پوچھ‬ ‫‪/‬اوں‪/‬‬ ‫‪/‬او‪/‬‬
‫پونچھ‬

‫مصوتی فونیم‪:‬‬
‫ّ‬ ‫اردو کی نیم‬
‫مصوتی فونیم ہیں جن کی اقلی جوڑی حسب ذیل ہیں۔‬
‫ّ‬ ‫اُردو میں صرف دو نیم‬
‫یہاں‬ ‫وہاں‬ ‫‪/‬و‪/..../‬ی‪/‬‬
‫َحیا‬ ‫ہوا‬
‫اردو مص ّمتے‬
‫اُردو میں مصمتی فونیم کی کل تعداد ‪ 38‬ہے ۔ان میں اکیس مصمتے بندشی ہیں۔یعنی‬
‫ان کی ادایگی مینباہر آتی ہوئ ہوا کسی مقام تلفظ پر لمحے بھر کو روکی جاتی ہے۔‬
‫جبکہ ان میں تین کو انفی مصمتہ کہا جاتا ہی کیوں کہ ان کی ادایگی میں ہوا انفی‬
‫جوف سی باہر نکلتی ہے۔اردو کی کل مصمتوں میں سی” آٹھ “ صفیری مصمتے‬
‫ہیں کیوں کہ ان کی ادایگی میں ہوا رگڑ کھاتی ہوئ باہر نکلتی ہے۔ باقی آٹھ‬
‫مصمتوں میں سی ”ایک “ پہلوئ ”ایک“ لہردار‪ ” ،‬دو “ تھپک دار اور ”دو “ نیم‬
‫مصوتے ہیں۔ اس طرح اردو میں مستعمل مصمتی فونیم کی کل تعداد ”ا ڑتیس“ ہو‬
‫جاتی ہے۔ نیچے دیے گۓ اقلی جوڑوں کی مدد سی ان مصمتوں کو مص ّمتی فونیم‬
‫کا درجہ دیا گیا ہے ۔نیچے دیے گئے ٹیبل میں اردو کی مصمتوں کو پیش کیا گیا‬
‫ہے۔‬
‫دولبی لب دنتی لثائ معکوسی تالوئ غشائ لہاتی حلقی‬ ‫مقام‬
‫دنتی‬ ‫تلفظ‬
‫طریقہ‬
‫تلفظ‬
‫ق‬ ‫ک‬ ‫چ‬ ‫ٹ ٹھ‬ ‫ت‬ ‫بندشیہ پ‬
‫کھ‬ ‫چھ‬ ‫ڈ ڈھ‬ ‫تھ‬ ‫پھ‬
‫گ‬ ‫ج‬ ‫د‬ ‫ب‬
‫گھ‬ ‫جھ‬ ‫دھ‬ ‫بھ‬
‫نگ‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫انفی‬
‫ہ‪/‬ح‬ ‫خ‬ ‫ش‬ ‫س‬ ‫ف‬ ‫صفیری‬
‫غ‬ ‫ژ‬ ‫ز‬
‫ل‬ ‫پہلوئ‬
‫ر‬ ‫لہردار‬
‫ڑ‬ ‫تھپک‬
‫ڑھ‬ ‫دار‬
‫ی‬ ‫و‬ ‫نیم‬
‫مصوتہ‬

‫اردو کے اقلی جوڑے‬


‫آخری اقلی‬ ‫درمیانی اقلی‬ ‫شروعاتی‬ ‫صوتی‬
‫جوڑا‬ ‫جوڑا‬ ‫اقلی جرڑا‬ ‫جوڑے‬
‫آپ‪....‬آب‬ ‫پال‪....‬بال‬ ‫‪/‬پ‪ /‬۔‪/‬ب‪/‬‬
‫الت‪....‬الد‬ ‫تال ‪ ....‬دال‬ ‫‪/‬ت‪/‬۔‪/‬د‪/‬‬
‫کھٹ‪....‬کھڈ‬ ‫ٹال‪....‬ڈال‬ ‫‪/‬ٹ‪/‬۔‪/‬ڈ‪/‬‬
‫بیچ‪....‬بیج‬ ‫چال‪....‬جال‬ ‫‪/‬چ‪/‬۔‪/‬ج‪/‬‬
‫ناک‪ ....‬ناگ‬ ‫کال‪....‬گال‬ ‫‪/‬ک‪/‬۔‪/‬گ‪/‬‬
‫پل‪....‬پھل‪،‬‬ ‫‪/‬پ‪ /‬۔‪/‬پھ‪/‬‬
‫بالو‪....‬بھالو‬ ‫‪/‬ب‪/‬۔‪ /‬بھ‪/‬‬
‫خار‪....‬غار‬ ‫‪/‬خ‪/‬۔‪/‬غ‪/‬‬
‫باغ‪....‬باگ‬ ‫آغا‪ ....‬آگا‬ ‫غل ‪....‬گل‬ ‫‪/‬غ‪/‬۔‪/‬گ‪/‬‬
‫خار‪....‬کھار سخی‪....‬سکھی سیخ‪....‬سیکھ‬ ‫‪/‬خ‪/‬۔‪/‬کھ‪/‬‬
‫راز‪....‬راج‬ ‫سزا‪....‬سجا‬ ‫زنگ‪....‬جنگ‬ ‫‪/‬ز‪/‬۔‪/‬ج‪/‬‬
‫شاق‪....‬شاخ‬ ‫بقیہ‪....‬بخیہ‬ ‫قال‪....‬خال‬ ‫‪/‬ق‪/‬۔‪/‬خ‪/‬‬
‫چال‪....‬چار‬ ‫ساال‪....‬سارا‬ ‫الل‪....‬رال‬ ‫‪/‬ل‪/‬۔‪/‬ر‪/‬‬
‫رسید‪....‬رشید پاس‪....‬پاش‬ ‫سال‪....‬شال‬ ‫‪/‬س‪/‬۔ش‪/‬‬
‫فن‪....‬پھن‬ ‫‪/‬ف‪/‬۔‪/‬پھ‪/‬‬
‫قمر‪....‬کمر ُمکدّر‪....‬ممقدّر طاق‪....‬تاک‬ ‫‪/‬ق‪/‬۔‪/‬ک‪/‬‬
‫پڑ‪....‬پڑھ‬ ‫پڑا‪....‬پڑھا‬ ‫‪/‬ڑ‪/‬۔‪/‬ڑھ‪/‬‬

‫جام‪....‬جان‬ ‫چوما‪....‬چونا‬ ‫مار‪....‬نار‬ ‫‪/‬م‪/‬۔‪/‬ن‪/‬‬


‫کال‪....‬کھال‪،‬‬ ‫‪/‬ک‪/‬۔‪/‬کھ‪/‬‬
‫‪/‬گ‪/‬۔‪/‬گھ‪ /‬گول‪....‬گھول‪،‬‬
‫دان‪....‬دھان‪،‬‬ ‫‪/‬د‪/‬۔‪/‬دھ‪/‬‬
‫ٹکا‪....‬ٹھیکا‪،‬‬ ‫‪/‬ٹ‪/‬۔‪/‬ٹھ‪/‬‬
‫جڑ جھڑ‬ ‫‪/‬ج‪/‬۔‪/‬جھ‪/‬‬
‫چال‪....‬چھال‬ ‫‪/‬چ‪/‬۔‪/‬چھ‪/‬‬
‫چیل ‪،‬چھیل‬
‫سات‪....‬ساتھ‬ ‫تن‪....‬تھن‬
‫تان تھان‬ ‫‪/‬ت‪/‬۔‪/‬تھ‪/‬‬
‫قمر کمر‬ ‫‪/‬ق‪//‬ک‪/‬‬
‫قاش کاش‪،‬‬

‫‪Supra Segmental Phonemes‬‬ ‫فوق قطعی فونیم‬


‫مصوتی فونیم قطعی فونیم کہالتے ہیں کیونکہ یہ لفظوں‬
‫ّ‬ ‫مصوتی‪ ،‬مص ّمتی اور نیم‬
‫ّ‬
‫سر ‪ ،‬لہر اور اتصال وغیرہ‬
‫میں معنوی تبدیلی پیدا کر دیتے ہیں۔اسی طرح زبان میں ُ‬
‫ایسے لسانی عمل ہیں جن سے معنوی تبدیلی پیدا ہو جاتی ہے۔ گو کہ ان کی اپنی‬
‫‪Supra Segmental‬‬ ‫کوئ حیثیت نہیں ہوتی۔ لہذا ان کو فوق قطعی فونیم‬
‫‪ Phonemes‬کہا جاتا ہے۔‬

‫اتصال ‪Juncture‬‬
‫بعض اوقات لفظوں کی ادایگی میں تھوڑا سا وقفہ دے دیا جاۓ یا نہ دیا جاۓ تو‬
‫معنوی تبدیلی پیدہ ہوتی ہے۔ مثالً ‪:‬‬
‫دواپی لی ہے ۔‬
‫دوا پیلی ہے‬
‫جملے میں دوالفاظ ’ پی‘ ’لی‘ کے بیچ تھوڑا وقفہ دیکر بوال جاۓ تو یہ مر ّکب فعل‬
‫ہے۔ اگر دونوں کو ایک ساتھ بوال جاۓ تو یہ لفظ "پیپلی" یعنی رنگ کامعنی دیتا‬
‫ہے۔ اردو میں آوازوں کی طرح کیونکہ اتصال بھی معنی کی تفریق میں مدد دیتا‬
‫ہے۔ اس لیے یہ بھی ایک فونیم ہے۔ دیگرمثالیں‪:‬‬
‫تم ہاری ‪ /‬تمھاری‬
‫تم ہاری ‪ /‬تمھاری‬
‫کال کا شہر ‪ /‬کالکا شہر‬
‫پی لی ‪ /‬پیلی‬
‫بہ رام ‪ /‬بہرام‬
‫موت کی سیل میں گیا بہہ رام ‪ /‬بہرام‬
‫ظالم تری برچھی نی کنتوں کی ہی ‪ /‬برچھینی‬
‫سرلہر‪:‬‬
‫ُ‬
‫سروں سے ادا کرتے ہیں۔ بعض اوقات ایک ہی لفظ یا‬ ‫ہر لفظ یا جملے کو ہم مختلف ُ‬
‫سروں سی ادا کرنے میں مختلف معنی نکلتے ہیں۔ جن میں تفریق‬ ‫جملے کو مختلف ُ‬
‫سن کرہی کر سکتے ہیں یا پھر سائنسی آالت کے ذریع یہ ممکن ہے۔ عام‬ ‫ہم صرف ُ‬
‫سر لہر کی‬ ‫سروں کو ظاہر کرنے کے لیے۔ ‪۱‬۔‪ ۲،۳‬نمبر لگا کر ُ‬ ‫طور سے مختلف ُ‬
‫تبدیلی سے معنوی تبدیلی ہوجاتی ہے ۔ اُردو میں یہ تبدیلی صرف جملوں میں ہی‬
‫پائی جاتی ہے ۔مثال کی طور پر ذیل میں ایک جملہ تین بار لکھا گیا ہی۔ بظاہر ہر‬
‫سروں کی نمبر لگاد ینے سے‬ ‫جملہ ایک جیسا ہے لیکن مختلف الفاظ پر مختلف ُ‬
‫ہربار بولے گۓ جملے کا مفہوم بدل جاتا ہے۔‬
‫جملے‪ :‬کیا تم سیب کاٹ کر کھا رہے ہو‬
‫کیا تم سیب کاٹ کر کھا رہے ہو‬
‫کیا تم سیب کاٹ کر کھا رہے ہو‬
‫ا ان جملوں میں کسی ایک پر زیادہ زور دیا جا رہاہو تو معنی میں فرق الزمی ہے۔‬
‫یعنی پہلے جملے میں لفظ ’کاٹ کر‘ پر دوسرے میں لفظ ’سیب‘ پر اور تیسرے‬
‫میں لفظ ’تم‘ پر زیادہ زور دینے سے ہر بار جملے کا مفہوم بدل جاتا ہے۔ اس طرح‬
‫سر لہریں معنی کی تفریق مینمدد دی رہی ہیں ۔ اس لیے اُنہیں بھی‬
‫ان جملوں میں ُ‬
‫فونیم کا درجہ حاصل ہی۔‬
‫‪Syllable‬‬ ‫اردو میں ر ُکن‬
‫آوازوں کی تجزیے کے لیے ُرکن بطور اکائی کے استعمال ہوتا ہے۔ ہوا پھیپھڑوں‬
‫سی لگا تار نہیں آتی بلکہ تقریبا ً پانچ بارفی سکنڈ کی حساب سے چھوٹی پھونکوں‬
‫کی شکل میں منہ سے باہر اس طرح نکلتی ہے کہ سینے کے عضالت یکے بعد‬
‫دیگر سکڑتے اور پھیلتے رہتے ہیں۔ ان عضالت کی ہر تحریک کو صدی ( ‪)100‬‬
‫حرکت کہتے ہیں جو ایک رکن کی تشکیل میں معاون ہوتی ہے‪ -‬ایک اور نظریے‬
‫کے مطابق ہر لفظ میں کچھ آوازیں دیگر آوازوں کے مقابلے میں زیادہ ممتاز ہوتی‬
‫ہیں۔ اس طرح کسی لفظ میں ُرکنونکی تعداد منتہا ئی امتیاز کی مطابق ہی ہوتی ہے۔‬
‫مثالً لفظ ’ممتاز‘ میں ‪/‬اُ‪/‬اور ‪/‬آ‪/‬آوازیں دوسری آوازوں‪/‬م‪/،/‬ت‪/‬اور ‪/‬ز‪/‬کے مقابلے‬
‫میں زیادہ امتیازی حیثیت رکھتی ہیں۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ مذکورہ‬
‫مصوتی‪/‬اُ‪/‬اور ‪/‬آ‪/‬منتہائی )‪ ( peak‬امتیاز رکھتی ہیں۔ اس طرح اس لفظ میں’ ُمم‘ اور‬
‫ّ‬
‫دورکن ہیں۔او ر پورا لفظ دو صدی حرکتوں میں ادا ہوتا ہے۔ ایسی الفاظ دو‬‫’ تاز‘ ُ‬
‫رکنی کہالتے ہیں۔‬
‫مصوتوں اور مص ّمتوں میں منقسم کیا جا سکتا ہے ہر ایک رکن بالکل‬ ‫ّ‬ ‫ایک رکن کو‬
‫مصوتہ رکن کا مرکز (ہ) کہالتا ہے۔ مص ّمتی‬ ‫ّ‬ ‫سیدھی باہرنکل جاتی ہے۔ اس لیی‬
‫صدی حرکت کے ذریعے نکلنے والی ہوا کی یا تو ابتدا کرتے ہیں یا اختتام کرتے‬
‫‪/‬آ‪/‬مصوتے کے‬
‫ّ‬ ‫ہیں۔ مثال کی طور پر اُردو لفظ ’تاج‘ ایک رکن ہے جس میں‬
‫ذریعے ہوا با ہرنکلتی ہے۔ اس میں ‪/‬ت‪/‬مص ّمتہ پہلے ہوا کو روک کر چھوڑتا ہے‪،‬‬
‫اس لیے یہ نکاسی مص ّمتہ )‪(onset‬کہالئۓ گا جبکہ ُرکن کی آخر میں ‪/‬ج‪/‬مص ّمتہ‬
‫ہوا کو روکتا ہے۔ اس لیی یہ ضبطی مص ّمتہ )‪ (coda‬کہالتا ہے۔ کسی ُرکن کی‬
‫صوتی کو ’ منتہا ‘‬ ‫نکاسی مص ّمتی کو ’ابتدا‘ ضبطی مص ّمتی کو ’ اختیامیہ ‘ اور م ّ‬
‫بھی کہتے ہیں۔‬
‫ُرکن کی شروع یا آخر میں ایک سی زائد مص ّمتے بھی ممکن ہیں ۔مشالً لفظ ’ پیار ‘‬
‫میں‪/‬پ‪ /‬اور ‪/‬ی‪ /‬شروع میں اور لفظ ’فرض‘ میں آخر میں ‪/‬ر‪/‬اور ‪/‬ض‪ /‬مص ّمتے‬
‫مصوتے کے ایک ساتھ تلفظ ہوتے ہیں اور یہ دونوں لفظ ایک ایک رکن‬ ‫ّ‬ ‫بغیر‬
‫ہیں۔کچھ ُرکنوں مینضبطی مص ّمتہ نہیں ہوتا۔ مثالً لفظ ’ جا‘ ایک ایسا رکن ہے‬
‫صرف ابتدا ‪/‬ج‪ /‬اور منتہا ‪/‬آ‪/‬ہی ہیں۔ کچھ رکنوں میں نکاسی مص ّمتہ نہیں ہوتا۔ مثالً‬
‫لفظ ’ آج‘ ایک ایسا ُرکن ہی جس میں صرف منتہا‪/‬آ‪/‬اور اختتامیہ ‪/‬ج‪/‬ہی ہیں۔ لیکن‬
‫لفظ ’آ‘ ایک ایسا ُرکن بھی ہی جس میں صرف منتہا )‪ (peak‬ہی موجود ہوتا ہے۔‬
‫اس طرح منتہا کسی بھی رکن کا ایک ضرورری عنصر ہوتا ہے۔ بغیر منتہا کی‬
‫کوئی رکن ممکن نہیں ہی جبکہ ابتدا یا اختتامیہ رکن کی لئی ضرروری عنصر نہیں‬
‫ہیں۔‬
‫مصوتی تسلسل ‪Vowel Sequence‬‬
‫ّ‬ ‫اردو میں‬
‫مصوتے ایک‬‫ّ‬ ‫اگر الفاظ کی ابتدائی ‪ ،‬درمیانی یا آخری حالت میں ایک سے زیادہ‬
‫ساتھ آئیں تو ان کو مصوتی تسلسل کہتے ہیں۔ ذیل میں ایک چارٹ کے ذریعے اُردو‬
‫میں پاۓ جانے والے عام مصوتی تسلسل دکھاۓ گۓ ہیں۔ جن کی وضاحت بعد‬
‫میں مثالوں کے ذریعے کر دی گئی ہے۔ چارٹ مینیہ ( ‪ )a‬نشان تسلسل کے وقوع‬
‫کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ ان مثالوں سی اردو میں ان کی استعمال کا اندازہوجاتا‬
‫ہے۔‬
‫پہال ُرکن ‪ +‬دوسرا رکن‬
‫تیئیس‬ ‫ای ‪....‬‬ ‫ای ‪+‬‬ ‫مثالیں‪:‬‬
‫روف‬ ‫او‬ ‫‪+‬‬ ‫اَ‬
‫جنیو‬ ‫او‬ ‫‪+‬‬ ‫ای‬
‫کئی‬ ‫َرئیس‬ ‫ای‬ ‫اَ ‪+‬‬
‫ا َ ِع ّزہ‬ ‫ا َ ‪ +‬اِ‬
‫تَع َجب‬ ‫اَ ‪ +‬اَ‬
‫ُمدَّعا‬ ‫َمآل‬ ‫‪ +‬آ‬ ‫اَ‬
‫ُ‬
‫شعور‬ ‫‪ +‬آ‬ ‫اَ‬
‫سائیس بھائی‬ ‫آئین‬ ‫‪ +‬ای‬ ‫آ‬
‫آرائِش‬ ‫عا ئشہ‬ ‫‪ +‬اِ‬ ‫آ‬
‫شجاعت‬ ‫‪ +‬اَ‬ ‫آ‬
‫طاعون‬ ‫‪ +‬او‬ ‫آ‬
‫آوجا‬ ‫‪ +‬او‬ ‫آ‬
‫چھووں‬
‫ُ‬ ‫او ‪ +‬اوں‬
‫سئی‬
‫ُ‬ ‫ُمعین‬ ‫ا ُ ‪ +‬ای‬
‫ہُوئی‬ ‫‪ +‬ای‬ ‫اُ‬
‫ُ‬
‫شعَرا‬ ‫‪ +‬اَ‬ ‫اُ‬
‫دُعا‬ ‫لُعاب‬ ‫‪ +‬آ‬ ‫اُ‬
‫پھووا‬ ‫‪ +‬او‬ ‫اُ‬
‫کوئی‬ ‫‪ +‬ای‬ ‫اُ‬
‫سوئی‬ ‫او ‪ +‬ای‬
‫ُ‬
‫شروعات‬ ‫آ‬ ‫او ‪+‬‬
‫دوآبہ‬ ‫او ‪ +‬آ‬
‫سووں‬ ‫او ‪ +‬اوں‬
‫روﺅ‬ ‫او ‪ +‬او‬
‫سوئی‬ ‫او ‪ +‬ای‬
‫مصوتے تسلسل آتا ہے وہاں ُرکن‬‫ّ‬ ‫اس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ کسی لفظ میں جہاں‬
‫قطع ہو جاتا ہے مثالً دعا دوصوت رکنی لفظ‪ ،‬ہے۔ جس میں پہال ُرکن ‪/‬دُ‪/‬اور دوسرا‬
‫ُرکن ‪/‬آ‪/‬ہے۔ لہذا دعا کے تلفظ میں ان دونوں رکن کے درمیان ایک وقفہ ہوتا ہے۔‬
‫صمتی خو شے‪Consonantal Cluster :‬‬ ‫م ّ‬
‫جب الفاظ کے شروع یا آخر میں دو یا د و سے زائد مص ّمتے ایک ساتھ اس طرح‬
‫مصوتہ نہیں بوال جاتا تو ایسی مثالوں کو‬
‫ّ‬ ‫تلفظ ہوتے ہیں کہ ان کے درمیان کوئی‬
‫صمتی خو شے کہتے ہیں۔ ا ُردو میں مص ّمتی خوشے لفظ کے شروع درمیان اور‬ ‫م ّ‬
‫آخر میں استعمال ہوتے ہیں ۔ نیچے دیے گۓ چارٹ پرایک سرسری نظر ڈالنے‬
‫سے مص ّمتی خوشوں کا وقوع معلوم ہوجاتا ہے۔اور اس بات کا بھی اندازہ ہوتا ہے‬
‫کہ اردو الفاظ کے تلفظ میں اردو کے مصمتی خوشے کتنی اہمیت رکھتے ہیں۔‬
‫ابتدائی مص ّمتی خو شے‪:‬‬
‫اردو میں ابتدائ مصمتی خوشوں کی تعداد محدود ہے۔اردو میں ابتدائ مصمتی‬
‫خوشوں کا استعمال بالعموم نیم مصوتوں کے ساتھ ہوتا ہے۔لیکن اردو میں مستعمل‬
‫بعض انگریزی الفاظ میں ابتدائ مصمتی خوشے دوسرے مصمتوں کے ساتھ بھی‬
‫استعمال ہوتے ہیں۔ مثال‬
‫پریم‬ ‫پلییٹ‬
‫بریڈ‬ ‫بلیڈ‬
‫ڈرائیور‬ ‫ٹرک‬
‫ٹرین‬ ‫فریم‬
‫اُردو میں ابتدائی مص ّمتی خوشوں میں بالعموم جن آوازوں کا جوڑ ملتا ہے ان کی‬
‫تفصیل نیچی پیش کی گئ ہے۔‬
‫ب‪+‬ل‬ ‫پہلوئی ارتعاشی‬ ‫‪+‬‬ ‫دولبی بندشیے‬
‫ٹ‪ +‬ر‬ ‫ارتعاشی ‪،‬‬ ‫‪+‬‬ ‫معکوسی‬
‫ف‪ +‬ر‬ ‫ارتعاشی آوازوں‬ ‫‪+‬‬ ‫لب دنتی صفیری‬
‫گویا اردو میں ابتدائ مصمتی خوشوں میں مندرجہ باال آوازوں کے جوڑے دستیاب‬
‫ہیں۔ لیکن ان میں اکثریت ایسے الفاظ کی ہوتی ہے جن میں ابتدائ مصمتی خوشے‬
‫کی دوسری آواز نیم مصوتہ ہوتی ہے۔ مثال‬
‫پیار ‪ ،‬پیاس ‪ ،‬پیاز ‪ ،‬پیام‪،‬‬
‫مصوتی ایک‬
‫ّ‬ ‫ذیل میں ایسی خوشوں کی مثالیں درج ہیں جن میں مص ّمتی اور نیم‬
‫ساتھ ابتدا اور آخر میں تلفظ ہوتی ہیں۔مثالیں‪:‬‬
‫گیارہ‬ ‫کیا‪،‬‬ ‫بیاہ‪،‬‬ ‫پیار‪،‬‬ ‫ابتدا ‪،‬‬
‫لَغو‬ ‫عضو‪،‬‬ ‫سرد‪،‬‬
‫َ‬ ‫محو‬ ‫آخر ‪،‬‬
‫ان مثالوں سی اندازہ ہوتا ہے کہ اردو میں آخری مص ّمتی خوشوں کی تعداد ابتدائی‬
‫خوشوں کی مقابلے میں زیادہ ہے۔ عام طور سی انگریزی یا ہندی کی مستعار الفاظ‬
‫نے ابتدائی مص ّمتی خوشوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ حاالنکہ اردو میں ان خوشوں‬
‫کی تلفظ میں نمایاں فرق نظر آتا ہے اور بعض اوقات ان خوشوں کو توڑ دیا جاتا‬
‫ہے۔ مثالً‪ :‬سکول‪ ،‬لفظ کو ِاسکول ‪ ،‬بولتے ہیں ۔ اردو مینسنسکرت الفاظ کی ابتدائی‬
‫مص ّمتی خوشے بھی توڑدیےجاتے ہیں مثالً‪ :‬برہمن‪ ،‬لفظ کو بَ َرہمن‪ ،‬تلفظ کرتے ہیں۔‬
‫عربی و فارسی کی مستعار الفاظ کی آخری مص ّمتی خوشوں میں بھی خوشوں کو‬
‫توڑ دینے کا رجحان عام ہی۔ مثالً ‪:‬۔ دَخل‪ ،‬کو دَخَل ‪ ،‬ا ور نَرم کو ن ََرم ‪ ،‬بولتے ہیں۔‬
‫بعض اوقات کچھ لوگ الفاظ میں مماثلت کی بنا پر آخری مص ّمتی خوشے تلفظ‬
‫کرتے ہیں۔ مثالً لفظ‪َ ،‬م َرض ‪ ،‬کو َمرض بولنا غلط ہے۔ لیکن عربی فارسی الفاظ کی‬
‫ایک بڑی تعداد میں اردو آخری مص ّمتی خوشوں کو برقرار رکھتی ہے۔‬
‫درمیانی مصمتی خوشے‬
‫اردو کی درمیانی مصمتی خوشوں میں بالعموم رکنی تسلسل نہیں ملتا یعنی ان‬
‫مصمتی خوشوں میں ایک آواز ایک رکن میں ہوتی ہے تو دوسری آواز دوسرے‬
‫رکن میں لہذا ان مصمتی خوشوں میں تلفظ کی کوئ دشواری پیدا نہیں ہوتی مثال‬
‫سردی زردی ہلدی‬
‫نیچے اردو میں مستعمل درمیانی مصمتی خوشوں کی تفصیل پیش کی گئ ہے جس‬
‫سے ان مصمتی خوشوں کے جوڑ کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے۔‬
‫ُگپتا‪ ،‬چپٹا‪ ،‬توپچی‪ ،‬چپکا‪ ،‬اپنا‪ ،‬گھپال‪ ،‬اپریل‪ ،‬کپڑا‪ ،‬اپسرا‬ ‫(پ)‬
‫آبپاشی‪ ،‬پھبتی ‪ ،‬ابٹن‪ ،‬اُبکائی ‪ ،‬طبقہ‪ ،‬چینی‪ ،‬آبلہ‪ ،‬ابرق‪ُ ،‬کڑا‪،‬‬ ‫(ب)‬
‫سبزی‪ ،‬جشی‪ ،‬ہوا‪ ،‬ڈبیا۔‬
‫ُرتبہ‪ ،‬ستگرو‪ ،‬کتّھا‪ ،‬پت جھڑ‪ ،‬آ تما‪،‬کتنا‪ ،‬پتال‪ ،‬کترن‪ ،‬انتڑی‪،‬‬ ‫(ت)‬
‫ُکتیا۔‬ ‫متواال‪،‬‬
‫(د) پ ُھدنا ‪،‬لُگدی ‪ ،‬بادشاہ‪ ،‬لدوا‪ ،‬بندیا۔‬
‫ہٹنا‪ ،‬مٹکا‪ ،‬گٹ ّھا‪ ،‬اٹکھل‪ ،‬کٹ گھرا‪ ،‬کٹنی‪ ،‬پوٹلی ‪ ،‬پٹری‪ ،‬پلٹس‪،‬‬ ‫(ٹ)‬
‫کٹہل‪ ،‬پیٹوا‪ ،‬کٹیا‬
‫(ڈ) مونڈنا‪ ،‬بڈ ّھا‪ ،‬اڈلی‪ ،‬کھنڈ ہر‪ ،‬رنڈوا‪ ،‬ہنڈیا‪،‬‬
‫(چ) بچپن‪ ،‬بچتا‪ ،‬ہچکی‪ ،‬اچ ّھا‪،‬کچنار‪ ،‬نچال‪ ،‬کچرا‪ ،‬کھچڑی‪ ،‬کیچوا‪ُ ،‬کچیا‬
‫(ج) راجپوت‪ ،‬سجتا‪ ،‬سجدہ‪ ،‬آجکل‪ ،‬اجگر‪ ،‬اجمیری‪ ،‬سجنا‪ ،‬کھجلی‪ ،‬گجرا‪،‬‬
‫پنجڑہ‪ ،‬اجوائن‬
‫لڑکپن‪ ،‬اکبر‪ ،‬مکتب‪ ،‬نکٹا‪ ،‬رک ّھا‪ ،‬تکمیل‪ ،‬تاکنا‪ ،‬چکلہ‪ ،‬بکرا‪،‬‬ ‫(ک)‬
‫ٹکڑا‪ ،‬اُکسانا‪ ،‬رکشہ‪ ،‬پکوان‪،‬تکیہ‬
‫(گ)ناگپور‪ ،‬بھگتا‪ُ ،‬مگدد‪ ،‬رونگٹا‪ ،‬باگ ڈور‪ ،‬دیگچی‪ ،‬نا گھپنی‪،‬لگ بھگ‪،‬‬
‫ماگدھی‪ ،‬مگ ّھا‪ ،‬جگمگ‪ ،‬د ُگنا‪ ،‬نگال‪ ،‬نگری‪ ،‬نگڑا‪ ،‬لگوا‪ ،‬انگیا۔‬
‫(ق) رقیہ‪ ،‬مقتول‪ ،‬نقد‪ ،‬مقناطیل‪،‬نقلی‪ ،‬نقرئی‪ ،‬لقوا‪ ،‬بقیہ۔‬
‫(بھ) ُچھبتا‪ُ ،‬چھبنا‪ ،‬اُبھرا‪ُ ،‬چھبوانا‬
‫(تھ) ہتھکڑی‪ ،‬اتھال‪ ،‬ہتھنی‪ ،‬ہاتھرس‪ ،‬لوتھڑا‪ ،‬متھوانا‪ ،‬کتھیا۔‬
‫باندھنا‪ ،‬چندالنا‪ ،‬چودھری ‪ ،‬اُدھڑا‪ ،‬بُدھوان‪ ،‬بَدھیا۔‬ ‫(دھ)‬
‫بیٹھتا‪ ،‬بیٹھنا‪ ،‬اِٹھالنا‪ ،‬گھڑی‪ ،‬اُٹھوانا‪ ،‬گٹھیا۔‬ ‫(ٹھ)‬
‫مانجھتا‪ ،‬مانجھنا‪ ،‬منجھال‪ ،‬منجھوانا۔‬ ‫(چھ)‬
‫چکھتا‪ ،‬چکھنا‪ ،‬اوکھلی‪ ،‬اکھرا‪ ،‬اکھڑا‪ ،‬رکھوانا‪ ،‬ٹکھیا۔‬ ‫(کھ)‬
‫اونگھنا‪ ،‬سونگھنا‪ ،‬پگھال‪ ،‬بگھرا۔‬ ‫(گھ)‬
‫(م) چمچا‪ ،‬کھبما‪ ،‬ممتا‪ ،‬نمدا‪ ،‬چممڈا‪ ،‬چمچا‪ ،‬امجد‪ ،‬چمکا‪ ،‬چمکادڑ‪،‬‬
‫گمبھیر‪ ،‬چومنا‪ ،‬املی‪ ،‬امرت‪ ،‬چمڑا‪ ،‬کمن‪ ،‬رمضان‪ ،‬شمشاد‪ ،‬کمخواب‪،‬‬
‫تمغہ‪ ،‬کمہار‪ ،‬چموانا‪ ،‬کامیاب‬
‫(ن) کنپٹی‪ ،‬کنبہ‪ ،‬گنتی‪ُ ،‬کندا‪ ،‬کنڈوپ‪ ،‬جھنڈا‪ ،‬غنچہ‪ ،‬کنجا‪ ،‬تنکا‪ ،‬بھنگا‪،‬‬
‫تنقید‪ ،‬کندھا‪ ،‬کنٹھی‪ ،‬چغری‪ ،‬انفی‪ ،‬بنسی‪ ،‬خنزیر‪ ،‬منشا‪ ،‬تنخواہ ‪ ،‬تنہا‪،‬‬
‫چنووانا‪ ،‬بنیا‬
‫سلگانا‪ ،‬حلقہ‪،‬‬
‫(ل) کلپنا‪ ،‬ملبہ‪،‬پالتو‪ ،‬جلدی‪ ،‬الٹا‪ ،‬ڈالڈا‪ ،‬اللچی‪ ،‬ملجا‪ ،‬چھلکا‪ُ ،‬‬
‫سلجھانا‪ ،‬کلمہ‪ ،‬پلنا‪ ،‬کالرا‪ ،‬پلڑا‪ ،‬قلفی‪ ،‬آلسی‪ ،‬الزام‪ ،‬گلشن‪ ،‬تلخی‪،‬‬ ‫تلچھٹ‪ُ ،‬‬
‫شلغم‪ ،‬دُلہن‪ ،‬تلوار‪ ،‬ولیا۔‬
‫برقع‪ ،‬ارتھی‪،‬‬
‫کرتا‪ُ ،‬مردہ‪ِ ،‬مرچا‪ ،‬ہرجہ‪ِ ،‬سرکا‪ِ ،‬مرگی‪ُ ،‬‬
‫(ر) ک ُھرپا‪ ،‬چربی‪ُ ،‬‬
‫کرسی‪ ،‬عرضی‪،‬‬ ‫کرچھا‪ ،‬برکھا‪ ،‬کرکَھا‪ ،‬گرمی‪ ،‬ورنہ‪ ،‬مرلی‪ ،‬برفی‪ُ ،‬‬
‫سرخی‪ُ ،‬مرغی‪ ،‬کاروائی ‪ ،‬کرپا۔‬ ‫ترشی‪ُ ،‬‬
‫(ڑ) تڑپا‪ ،‬دڑبا‪ ،‬پڑتا‪ ،‬اڑچن‪ ،‬لڑکا‪ ،‬اڑنا‪ُ ،‬کروا‪ُ ،‬‬
‫پڑیا‪،‬‬
‫بڑھتی‪ ،‬چڑھنا‪ ،‬چڑھوانا‪ ،‬بُڑھیا‪،‬‬ ‫(ڑھ)‬
‫(ف) افزا‪ ،‬افشا‪ ،‬افغان‪ ،‬افواہ‪ ،‬صفیہ۔‬
‫(ز) جذبہ‪ ،‬مزدور‪ ،‬مذکور‪ ،‬بدمزگی‪ ،‬الزمی‪ ،‬غزتی‪ ،‬نزال‪ ،‬غدر‪ ،‬مذہب‪،‬‬
‫رضوان‪ ،‬رضیہ‬
‫(ش) تشبیہ‪ ،‬ناشپاتی‪ ،‬نشتہ‪ ،‬تشلہ‪ ،‬معاشرہ‪ ،‬خوشنجری‪ ،‬مشغول‪ ،‬خوشحال‪،‬‬
‫رشوت‪ ،‬اشیا‬
‫مردہ‬
‫(ژ) اژدہا‪ ،‬مژگاں‪،‬پژ ُ‬
‫اخبار‪ ،‬فاخبہ‪ ،‬فراخدل‪ ،‬زخمی‪ ،‬ٹخنا‪ ،‬داخلہ‪ ،‬نخرا‪ ،‬مخفی‪،‬‬ ‫(خ)‬
‫رخصت‪ ،‬اخضر‪ ،‬بخش‪ ،‬استخواں‪ ،‬بختہ‬
‫(غ) رغبت‪ ،‬چغتائی‪ ،‬بغداد‪ ،‬نغمہ‪ ،‬داغنا‪ ،‬چغلی‪ ،‬مغرور‪ ،‬مغفرت‪ ،‬لغرش‪،‬‬
‫اغیار‬ ‫اغوا‪،‬‬
‫(ہ) شہر‪ ،‬محجوب‪ ،‬مہتر‪ ،‬مہدی‪ ،‬لہجہ‪ ،‬مہکا‪ ،‬مہنگا‪ ،‬قہقہہ‪ ،‬احمق‪ ،‬کہنی‪،‬‬
‫چہرہ‪ ،‬محفل‪ ،‬محشر‪ ،‬تہذیب‪ ،‬وحشی‪ ،‬احوال‪ ،‬احیا۔‬ ‫پہال‪،‬‬
‫(و) باوال‪ ،‬محاورہ‪ ،‬معاوضہ‪ ،‬معاویہ‬
‫مندرجہ باال مثالوں سی اندازہ ہوتا ہی کہ اُردو صوتیہ ’ پھ‘ کوچھوڑ باقی سبھی‬
‫مص ّمتوں کی درمیانی تسلسل ملتی ہیں۔‬
‫آخری مص ّمتی خوشے‪:‬‬
‫وہ مصمتی خوشے جو لفظ کی آخر میں آتے ہیں آخری مصمتی خوشے کہالتے‬
‫ہیں۔ اردو میں مستعمل آخری مصمتی خوشوں کی ایک طویل فہرست ہے۔ نیچے‬
‫اردو کے آخری مصمتی خوشوں کی چند مثالیں دی جا رہی ہیں۔چارٹ میں آخری‬
‫مص ّمتی خوشوں کو (‪ )Final‬سے ظاہر کیاگیا ہے ۔ ذیل میں ان کی مثالیں درج ہیں۔‬
‫مثالیں ‪:‬‬
‫گپت ٹالپس‬ ‫(پ)‬
‫نبض‬ ‫(ب) ضبط قبل قبر جنس‬
‫لُطف‬ ‫بطن قتل عطر‬ ‫(ت) نطق‬
‫(د) قدر صدر‬
‫(ٹ) نوٹس‬
‫(ج) َوجد اَجر ِعجر‬
‫عکس‬
‫َ‬ ‫ُ‬
‫شکر‬ ‫(ک) ُحکم ُرکن شکل‬
‫عقد رقم عقل َوقف نقص نقش‬ ‫(ق) وقت ‪ّ ،‬‬
‫عمر‪ ،‬لَمس َرمز‬ ‫ُ‬ ‫ضمن‬ ‫َحمد ِ‬ ‫ِسمت‬ ‫(م) کیمپ‬
‫(ن) ّچند‪ّ ،‬چنٹ ٹھنڈ ‪ِ ،‬انچ ‪َ ،‬رنج کَنٹھ ہَنس َ‬
‫طنز۔‬
‫(ل) بلب‪ِ ،‬خلط‪ِ ،‬رزلٹ‪ ،‬فیلڈ‪ِ ،‬سلک خَلل ‪،‬فِلم ُزلف تلخ‬
‫ترک ‪َ ،‬مرگ غَرق نَرم ‪ ،‬ہارن‬
‫ضرب‪ ،‬پَرت َمرد چارٹ‪ ،‬مرچ ‪َ ،‬حرج ‪َ ،‬‬ ‫(ر) َ‬
‫ُمرغ‬ ‫سرخ‬
‫ُ‬ ‫فرس تُرش‬
‫صرف‪ ،‬نَرس ‪َ ،‬‬‫َ‬
‫ُمفت ُحسن قُفل کفر نفس ِحفظ‬ ‫(ف)‬
‫اَصل‬ ‫(س) دلجسپ ‪ ،‬حسب مست‪ ،‬فصد‪ِ ،‬لسٹ‪ ،‬نسق‪ ،‬اِسم ‪ُ ،‬حسن‬
‫نثرنصف َمسخ‬
‫عذر‬
‫ُ‬ ‫(ز) جذب رزق جزم عزل‬
‫حشر‬ ‫َچشم َجشن‬ ‫(ش)گوشت اَشک مشق‬
‫سخت زَ خم دَخل فَخر ‪ ،‬شَخص اَخذ ‪ ،‬بخش‬ ‫(خ) َ‬
‫(غ) َمغز بغز‬
‫(ہ) دہن ذہن قہر‬
‫یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ مندرجہ باال مثالوں میں ہم صوت‬
‫حروف کے درمیان کوئ تفریق نہیں کی گئ ہے۔ یعنی ’ س ‘ کی ساتھ ’ ث‘ اور‬
‫’ص‘ کی بھی مثالیں درج ہیں۔‬
‫مشدّد‪Gemination :‬‬
‫جب ایک ہی مص ّمتہ دوبار بوال جاۓ تو اسے مشد د کہتے ہیں۔ اُردو میں مشدّد‬
‫مصوتوں کے بعد درمیانی حالت میں آتے ہیں ۔ چارٹ‬ ‫ّ‬ ‫صمتے عام طور سی خفیف‬ ‫م ّ‬
‫میں مشدّد کو تشدید ‪Gemination‬سی ظاہر کیا گیا ہے ۔ مثالیں‪:‬‬
‫اطالع‪ ،‬بھدّا‪ ،‬ب ُھٹّا‪ ،‬اڈّا‪ ،‬ب ّچہ‪ ،‬چھ ّجا‪ ،‬اِ ّکہ‪ّ ،‬‬
‫لگو‪ ،‬رقّاصہ‪ ،‬چ ّمہ‪ ،‬گنّا‪ّ ،‬‬
‫مالح‪،‬‬ ‫ّ‬
‫تھپڑ‪ ،‬ڈبّا‪ّ ،‬‬
‫کوا‪ ،‬عیاش‪،‬‬‫غن‪ ،‬قہاّر‪ّ ،‬‬ ‫سا‪ ،‬مثّاطہ‪ّ ،‬‬
‫عزت‪ ،‬اَ ّخاہ‪ُ ،‬مر ّ‬ ‫کرا‪ ،‬تشفّی‪ ،‬ر ّ‬‫ّ‬
‫اُردو میں ہکاری اور تھپک دار مص ّمتوں کو چھوڑ کر عام طور پر سبھی مص ّمتے‬
‫اور نیم مصوتے مشدّد ہوتے ہیں۔‬

‫‪ ‬اہم نکات ‪POINTS TO PONDER‬‬


‫‪ ‬مندرجہ باال مثالوں میں صرف قریب المخرج آوازوں کے اقلی جوڑے درج‬
‫کیے گۓ ہیں۔ اس طرح اُردو میں‪/‬ہ‪/‬کومالکر ‪ 38‬مص ّمتی فونیم ملتے ہیں۔‬
‫‪/ ‬ڑ‪/‬اور ‪/‬ڈھ‪ /‬فونیم کی اقلی جوڑی ابتدائی حالت میں نہیں ملتے۔ اس لیے ان کے‬
‫اقلی جوڑے صرف درمیانی اور آخری حالت میں ہی درج کیے گۓ ہیں۔‬
‫‪ ‬لفظ کی آخر میں (ڈھ) کی جگہ (ڑھ) معیاری ہے۔ مثالً‪:‬علیگڑھ‪ ،‬اعظم گڑھ‬
‫وغیرہ‬
‫‪( ‬ڈھ) اور (ڈ) بوال جاتا ہے وہاں (ڑھ) اور (ڑ) کا بھی تلفظ ہوتا ہے۔ مثالً‪ :‬بڈ ّھا ۔‬
‫بوڑھا‪ ،‬گڈّھا یا گڑھا‪ ،‬ٹھاڑی یاتھوڑی۔‬
‫‪/ ‬م‪ /‬اور‪/‬ن‪/‬انفی اپنی بعد میں آنی والی کچھ بندشیوں سی ہم مخرج ہو سکتی ہیں‬
‫اس طرح ‪/‬م‪/‬کی آواز دولبی ‪/‬پ‪/‬آوازوں سے پہلے ہم مخرج ہوتی ہے۔ مثالً ‪:‬‬
‫چمپا‪ ،‬اور دنبہ‪ ،‬انبوہ وغیرہ۔کچھ الفاظ کے لکھنے میں ’ب‘ حرف سی پہلی‬
‫’ن‘ کے استعمال سے شک ہو سکتا ہے کہ ’ن‘ بول رہے ہیں۔ دراصل ہم ’ن‘‬
‫لکھتے تو ہیں لیکن’م‘ تلفظ کرتے ہیں۔ مثال سنبل‪ ،‬انبالہ‪ ،‬سنبھل‪ ،‬انبار جیسی‬
‫کچھ الفاظ میں‪’،‬م‘ کی آواز ہی بولی جاتی ہے۔‬
‫‪/ ‬ن‪ /‬کی تین ذیلی فونیم (تن) '‪('n‬ٹن)'‪'n‬اور (چن) ہیں۔یعنی‬
‫‪( ‬تن) ذیلی فونیم دنتی بندشیوں ‪/‬ت‪/،/‬د‪ /‬دھ‪ /‬سی پہلی ہم مخرج ہو سکتا ہے۔‬
‫مثالً‪ :‬سنت‪،‬چند‪ ،‬گرنتھ‪،‬اور بندھ ۔ باندھ وغیرہ‬
‫‪( ‬ٹن) معکوسی بندشیوں ‪/‬ٹ‪/،/‬ڈ‪/،/‬ٹھ‪/‬اور ‪/‬ڈھ‪/‬سی پہلی مثال انڈا ۔ جھنڈا ۔ وغیرہ‬
‫‪ ‬ہم مخرج تالوئی بندشیوں‪/‬چ‪/،/‬ج‪،/‬چھ‪/‬اور‪/‬جھ‪ /‬سے پہلے ہم مخرج ہو سکتا ہے۔‬
‫مثالً‪ :‬اِنچ‪،‬کنج‪ ،‬اور بانجھ وغیرہ‬
‫‪ ‬اسی طرح (نگ) غشائی بندشیوں ‪/‬ک‪ /،/‬گ‪/‬کھ ‪/‬اور ‪/‬گھ‪ /‬سی پہلی ہم مخرج ہو‬
‫سکتا ہی۔ مثالًڈنکا‪،‬بھنّگی‪،‬پنکھا‪ ،‬اور کنگھا۔ اسطرح کل مالکر اردو میں ‪/‬ن‪/‬‬
‫کی چار ذیلی فونیم پائی جاتی ہیں۔ یہ چاروں ذیلی فونیم تقسیم میں ہیں یعنی‬
‫ایک کی جگہ دوسری آواز نہیں استعمال ہو سکتی ۔چند ماہرین لسانیات ‪/‬ن‪ /‬کو‬
‫غشائی انفی مسموع مص ّمی فونیم تسلیم کرتے ہیں‬
‫‪ ‬اُردو میں پانچ آوازیں‪/‬ق‪/،/‬ف‪/،/‬ز‪/،/‬خ‪ /‬او ر ‪/‬غ‪ /‬عربی فارسی سی مستعارالفاظ‬
‫میں استعمال ہوتی ہیں۔ ‪/‬ز‪/‬اور‪/‬ف‪/‬آوازیں انگریزی سی مستعار لفظوں میں بھی‬
‫مستعمل ہیں۔ کچھ لوگ‪/‬ق‪/‬کو ‪/‬ک‪/‬اور ‪/‬خ‪ /‬سی‪/ ،‬ف‪/‬کو‪/‬پھ‪ /‬سی‪/ ،‬ز‪ /‬کو‪/‬ج‪/‬‬
‫سی‪/ ،‬خ‪/‬کو‪/‬کھ‪ /‬سی اور ‪/‬غ‪ /‬کو‪/‬گ‪/‬سے تلفظ کرتے ہیں۔ چونکہ ان آوازوں اور‬
‫تبدیل ہو جانی والی آوازوں کے اقلی جوڑے معنی کی تفریق میں مدد دیتے ہیں‬
‫اس لیے ‪/‬ق‪،/‬ف‪/،/‬ز‪/،/‬خ‪/‬اور ‪/‬غ‪ /‬مص ّموں کو فونیم کا درجہ حاصل ہے۔‬
‫‪ ‬اُردو میں (ژ‪/‬کی آواز چند فارسی اور انگریزی کی مستعارالفاظ تک ہی محدود‬
‫ہے۔ مثالً‪ :‬ژال‪ ،‬پژمردہ‪ ،‬وغیرہ۔اگر ان الفاظ میں (ژ) کی آواز کو ‪/‬ز‪ /‬سے بوال‬
‫جاۓ‪،‬جیسا کہ عام طور پر ہوتا ہے‪ ،‬تومعنی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی اور‬
‫چونکہ (ژ) اور‪/‬ز‪ /‬آوازوں کا کوئی اقلی جوڑا بھی دستیاب نہیں ہے اس لیی‬
‫(ژ) کو صرف تحدید فونیم مانا جا سکتا ہے۔بین االقوامی صوتی رسم خط کی‬
‫مطابق ذیلی فونیم کو ‪/zh /‬میں اور فونیم کو ‪/z /‬میں لکھتے ہیں تاکہ ایک‬
‫دوسرے سے فرق کیا جا سکے۔‬
‫خالصہ‬
‫آوازوں میں امتیاز کی تعین کا سب سے آسان اور پہال طریقہ اقلی جوڑوں کا تعین‬
‫ہے۔ جیسا کی ہم جانتے ہیناقلی جوڑوں میں صرف ایک آوازکو چھوڑ کر باقی سب‬
‫آوازیں ایک جیسی ہوتی ہیں اور ان آوازوں کی ترتیب بھی یکساں ہوتی ہے۔ ۔کسی‬
‫زبان میں آوازوں کی تعداد خواہ کتنی ہی کیوں نہ ہو لیکن اس زبان کی فونیم کی‬
‫تعداد ساری آوازوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے ۔”مصوتہ“ کی اصطالح بالعموم‬
‫ان اصوات کی لیی استعمال ہوتی ہے جن کی ادایگی میں دہنی جوف کی اندر کسی‬
‫قسم کی کو ئ رکاوٹ نہیں کھڑی کی جاتی۔اردو میں ایسی اصوات کی کل تعداد ”‬
‫مصوتی خوشہ ہے جس میں زبان‬ ‫ّ‬ ‫مصوتہ کسی ُرکن میں ایک ایسا‬
‫ّ‬ ‫دس “ہے۔ دوہرا‬
‫مصوتے کی ادایگی کی جگہ کی‬ ‫ّ‬ ‫مصوتے کی ادائگی کی جگہ سے دوسرے‬ ‫ّ‬ ‫ایک‬
‫طرف اپنی جگہ تبدیل کرتی ہے۔ اُردو میں مصمتی فونیم کی کل تعداد ‪ 38‬ہے ۔ان‬
‫میں اکیس مصمتے بندشی ہیں۔یعنی ان کی ادایگی مینباہر آتی ہوئ ہوا کسی مقام تلفظ‬
‫پر لمحے بھر کو روکی جاتی ہے۔ جبکہ ان میں تین کو انفی مصمتہ کہا جاتا ہی‬
‫کیوں کہ ان کی ادایگی میں ہوا انفی جوف سی باہر نکلتی ہے۔اردو کی کل مصمتوں‬
‫میں سی” آٹھ “ صفیری مصمتے ہیں کیوں کہ ان کی ادایگی میں ہوا رگڑ کھاتی‬
‫ہوئ باہر نکلتی ہے۔ باقی آٹھ مصمتوں میں سی ”ایک “ پہلوئ ”ایک“ لہردار‪ ” ،‬دو‬
‫“ تھپک دار اور ”دو “ نیم مصوتے ہیں۔ اس طرح اردو میں مستعمل مصمتی فونیم‬
‫کی کل تعداد ”ا ڑتیس“ ہو جاتی ہے۔‬

You might also like