Professional Documents
Culture Documents
7 ذی الحجہ سے حج کے اہم امور کا خلاصہ
7 ذی الحجہ سے حج کے اہم امور کا خلاصہ
7 ذی الحجہ سے حج کے اہم امور کا خلاصہ
کا خالصہ
7ذی الحج
( )1ساتویں تاریخ(7ذی الحجہ) :مسج ِد حرام میں بعد ظہر امام خطبہ پڑھے گا اُسے ُ
سنو ،اس خطبہ میں
منی جانے اور عرفات میں نماز اور وقوف اور وہاں سے واپس ہونے کے مسائل بیان کیے جائیں گے۔ ٰ
8ذی الحج
(8( )2ذی الحجہ ) یوم التَّر ِویہ میں کہ آٹھویں تاریخ کا نام ہے جس نے احرام نہ باندھا ہو باندھ لے اور
ایک نفل طواف میں رمل و سعی کرلے جیسا کہ اوپر گزرا اور احرام کے متعلق جو آداب ہیں وہ ملحوظ
رکھے اور نہا دھو کر مسجدالحرام شریف میں آئے اور طواف کرے ،اس کے بعد طواف کی نماز
ت احرام کی نیت سے پڑھے ،اس کے بعد حج کی نیت کرے اور بدستور ادا کرے ،پھر دو رکعت سن ِ
لبیک کہے۔
منی کو چلو۔ اگر آفتاب نکلنے کے پہلے ہی چال گیا جب بھی جائز (8( )3ذی الحجہ ) جب آفتاب نکل آئے ٰ
منی میں پڑھے اورہے مگر بعد میں بہتر ہے اور زوال کے بعد بھی جاسکتا ہے مگر ظہر کی نماز ٰ
ہوسکے تو پیادہ جاؤ کہ جب تک مکہ معظمہ پلٹ کر آؤ گے ہر قدم پر سات کرور نیکیاں لکھی جائیں
گی ،یہ نیکیاں تخمینا ً اٹھتّر کھرب چالیس ارب آتی ہیں اور اﷲ کا فضل اس نبی کے صدقہ میں اس اُمت
تعالی علیہ وسلم والحمدہلل رب العٰ لمین۔
ٰ پر بے شمار ہے۔ جل وعال وصلی اﷲ
( )4یہاں رات کو ٹھہرو۔ آج ظہر سے نویں کی صبح(یعنی 8کی ظہر سے لے کر عصر،مغرب ،عشاء،
اور 9ذی الحجہ کی فجر) تک پانچ نمازیں یہیں مسجد خیف میں پڑھو
9ذی الحج
( )5صبح(9ذي الحجہ) :مستحب وقت نماز پڑھ کر لبیک و ذکرو درود شریف میں مشغول رہو یہاں تک
کہ آفتاب کو ِہ ثبیر پر کہ مسجد خیف شریف کے سامنے ہے چمکے۔ اب عرفات کو چلو دل کو خیا ِل غیر
سے پاک کرنے میں کوشش کرو کہ آج وہ دن ہے کہ کچھ کا حج قبول کریں گے اور کچھ کو ان کے
صدقہ میں بخش دیں گے۔ محروم وہ جو آج محروم رہا۔
مسئلہ :اگر عرفہ کی رات م ّکہ میں گزاری اور نویں کو فجر پڑھ کر ٰ
منی ہوتا ہوا عرفات میں پہنچا تو
منی میں رہا مگر صبح صادق حج ہو جائے گا مگر بُرا کیا کہ سنت کو ترک کیا۔ یوہیں اگر رات کو ٰ
نماز فجر سے پہلے یا آفتاب نکلنے سے پہلے عرفات کو چال گیا تو بُرا کیا اور اگرہونے سے پہلے یا ِ
منی کو جاسکتا ہے کہ اس پر جمعہ فرض نہیں اور آٹھویں کو جمعہ کا دن ہے جب بھی زوال سے پہلے ٰ
منی میں بھی جمعہ ہوسکتا ہے ،جب کہ امیر م ّکہ وہاں ہویا اس کے حکم سے قائم جمعہ کا خیال ہو تو ٰ
کیا جائے۔
( )6میدان عرفات میں جب دوپہر قریب آئے نہاؤ کہ سنت مؤکدہ ہے اور نہ ہوسکے تو صرف وضو۔
( )7میدان عرفات میں دوپہر ڈھلتے ہی بلکہ اس سے پہلے کہ امام کے قریب جگہ ملے مسج ِد نمرہ جاؤ۔
سن کر امام کے ساتھ ظہر پڑھو اس کے بعد بے توقف عصر کی تکبیر ہوگی معا ً سنتیں پڑھ کر خطبہ ُ
ُ
جماعت سے عصر پڑھو ،بیچ میں سالم و کالم تو کیا معنی ،سنتیں بھی نہ پڑھو اور بعد عصر بھی نفل
نہیں ،یہ ظہر و عصر مال کر پڑھنا جبھی جائز ہے کہ نماز یا تو سلطان پڑھائے یا وہ جو حج میں اُس کا
نائب ہوکر آتا ہے جس نے ظہر اکیلے یا اپنی خاص جماعت سے پڑھی اُسے وقت سے پہلے عصر
پڑھنا جائز نہیں اور جس حکمت کے لیے شرع نے یہاں ظہر کے ساتھ عصر مالنے کا حکم فرمایا ہے
ب آفتاب تک د ُعا کے لیے وقت خالی ملنا وہ جاتی رہے گی۔ یعنی غرو ِ
( )8امام کے ساتھ نماز(ظہر+عصرجمع کرکے) پڑھتے ہی فورا ً موقف (یعنی وہ جگہ کہ نماز کے بعد
سے غروب آفتاب تک وہاں کھڑے ہو کر ذکر و دعا کا حکم ہے اُس جگہ کو)روانہ ہو جاؤ اور ممکن ہو
سنت بھی ہے اور ہجوم میں دبنے کچلنے سے محافظت بھی۔ اُونٹ پر کہ ُ
ت عام کی جگہ ہے۔ ہاں عورتیں اور کمزور مرد یہیں سے کھڑے ہوئے دعا ( )9موقف خاص نزو ِل رحم ِ
میں شامل ہوں کہ بطن عرنہ (بطن عرنہ عرفات میں حرم کے نالوں میں سے ایک نالہ ہے مسجد نمرہ
کے پچھم کی طرف یعنی کعبہ معظمہ کی طرف وہاں وقوف ناجائز ہے) کے سوا یہ سارا میدان موقف
ہے اور یہ لوگ بھی یہی تصور کریں کہ ہم اُس مجمع میں حاضر ہیں ،اپنی ڈیڑھ اینٹ کی الگ نہ
سمجھیں۔
یہ وقوف ہی حج کی جان اور اُس کا بڑا رکن ہے ،وقوف کے لیے کھڑا رہنا افضل ہے شرط یا واجب
نہیں ،بیٹھا رہا جب بھی وقوف ہوگیا وقوف میں نیت اور ُرو بقبلہ ہونا افضل ہے۔
تضرع و زاری میں رہو یہاں تک کہ آفتاب ڈوب جائے اور رات کا ایک لطیف ُجز آجائے، ّ ( )10یوہیں
اس سے پہلے ُکوچ منع ہے۔ بعض جلد باز دن ہی سے چل دیتے ہیں ،اُن کا ساتھ نہ دو۔ غروب تک
ٹھہرنے کی ضرورت نہ ہوتی تو عصر کو ظہر سے مال کر کیوں پڑھنے کا حکم ہوتا اور کیا معلوم کہ
ت ٰالہی کس وقت توجہ فرمائے ،اگر تمھار ے چل دینے کے بعد اُتری تو معاذاﷲ کیسا خسارہ ہے رحم ِ
اور اگر غروب سے پہلے حدو ِد عرفات سے نکل گئے جب تو پورا ُجرم ہے۔
تنبیہ :موقف میں چھتری لگانے یا کسی طرح سایہ چاہنے سے حتّی المقدور بچو ہاں جو مجبور ہے
معذور ہے۔
( )11جب 9ذی الحجہ کے غروب آفتاب کا یقین ہو جائے فورا ً ُمزد ِلفہ کو چلو اور امام کے ساتھ جانا
افضل ہے مگر وہ دیر کرے تو اُس کا انتظار نہ کرو۔
( )12مزدلفہ پہنچ کر حتی االمکان جب ِل قزح کے پاس راستہ سے بچ کر اترو ورنہ جہاں جگہ ملے۔
10ذی الحج
( )13مزدلفہ میں بھی وقوف(یعنی ٹھہرنا) ہے
( )14وقوف مز د ِلفہ کا وقت 10ذی الحجہ کی طلوع فجر سے اُجاال ہونے تک ہے۔
منی کو چلو اور یہاں
( )15جب طلوع آفتاب میں دو رکعت پڑھنے کا وقت باقی رہ جائے ،امام کے ساتھ ٰ
سے سات چھوٹی چھوٹی کنکریا ں کھجور کی گٹھلی برابر کی پاک جگہ سے اُٹھا کر تین بار دھولو،
کسی پتھر کو توڑ کر کنکر یاں نہ بناؤاور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تینوں دن جمروں پر مارنے کے لیے
یہیں سے کنکریا ں لے لو یا سب کسی اور جگہ سے لو مگر نہ نجس جگہ کی ہوں ،نہ مسجد کی ،نہ
جمرہ کے پاس کی۔
منی ومزدلفہ کے بیچ میں ایک نالہ ہے دونوں کی حدود سے خارج مزدلفہ ( )16جب وادی محسر(یہ ٰ
منی کو جاتے ہوئے بائیں ہاتھ کو جو پہاڑ پڑتا ہے اس کی چوٹی سے شروع ہو کر ۵۴۵ہاتھ تک سے ٰ
ہے یہاں اصحاب فیل آکر ٹھہرے اور ان پر عذاب ابابیل اترا تھا ٰلہذا اس جگہ سے جلد گزرنا اور عذاب
ٰالہی سے پناہ مانگنا چاہیے۔) پہنچو پانچ سو پینتالیس ہاتھ بہت جلد تیزی کے ساتھ چل کرنکل جاؤ
منی اور مکہ کے بیچ میں تین جگہ ستون بنےمنی پہنچو سب کاموں سے پہلے جمرۃ العقبہ( ٰ ( )17جب ٰ
اولی کہالتا ہے اور بیچ کا جمرہ وسطی اور
منی سے قریب ہے جمرہ ٰ ہیں ان کو جمرہ کہتے ہیں پہال جو ٰ
اخیر کاکہ مکہ معظمہ سے قریب ہے جمرۃ العقبہ۔) کو جاؤ جو ادھر سے پچھال جمرہ ہے اور مکہ
معظمہ سے پہال ،نالے کے وسط میں سواری پر جمرہ سے کم از کم پانچ ہاتھ ہٹے ہوئے یوں کھڑے ہو
منی دہنے ہاتھ پر اور کعبہ بائیں ہاتھ کو اور جمرہ کی طرف مونھ ہو سات کنکر یا ں جدا جدا چٹکی
کہ ٰ
میں لے کر سیدھا ہا تھ خوب اُٹھا کر کہ بغل کی رنگت ظاہر ہو ہر ایک پر
ک ْو ًرا َّوذَ ْنـبًام اج َع ْلہُ َح ًّجا َّمب ُْر ْو ًرا َّو َ
س ْعیًا َّم ْش ُ لر ْحمٰ ِن اَلل ُھ َّم ْ شی ْٰطن ِر ً
ضا ِلّ َّ ِب ْس ِم ﷲِ اَہللُ ا َ ْکبَ ُر َر ْغ ًما ِلّل َّ
َّم ْغفُ ْو ًرا .
کہہ کر مارو۔بہتر یہ ہے کہ کنکریاں جمرہ تک پہنچیں ورنہ تین ہاتھ کے فاصلہ تک گریں۔ اس سے
زیادہ فاصلہ پر گری تو وہ کنکری شمار میں نہ آئے گی ،پہلی کنکری سے لبیک موقوف کردو ،اﷲ اکبر
س ْب َحانَ ﷲِ یا َال ا ِٰلـہَ ا َِّال ﷲُ کہا جب بھی حرج نہیں۔
کے بدلے ُ
( )18جب سات پوری ہو جائیں وہاں نہ ٹھہرو ،فورا ً ذِکر و د ُعا کرتے پلٹ آؤ۔
( )19اس َرمی کا وقت آج (10ذی الحجہ) کی فجر سے (11ذی الحجہ) گیارھویں کی فجر تک ہے
( )20اب َرمی سے فارغ ہو کر قربانی میں مشغول ہو ،یہ قربانی وہ نہیں جو بقر عید میں ہوا کرتی ہے
کہ وہ تو مسافر پر اصالً نہیں اور مقیم مالدار پر واجب ہے اگرچہ حج میں ہو بلکہ یہ حج کا شکرانہ ہے۔
( )21قربانی کے بعد قبلہ منہ بیٹھ کر مرد َحلق کریں یعنی تمام سر مونڈائیں کہ افضل ہے یا بال کتروائیں
کہ رخصت ہے۔ عورتوں کو بال مونڈانا حرام ہے۔ ایک پورہ برابربال کتروا دیں۔
( )22اب احرام کھوال جائے گا
طواف افاضہ
ِ طواف زیارت و
ِ ( )23افضل یہ ہے کہ آج دسویں ہی تاریخ فرض طواف کے لیے جسے
ستر عورت طواف کرو مگر اس طواف کہتے ہیں ،م ّکہ معظمہ میں جاؤ بدستور مذکور پیدل با وضو و ِ
میں اِضطباع نہیں۔
( )24یہ طواف حج کا دوسرا رکن ہے اس کے سات پھیرے کیے جائیں گے ،جن میں چار پھیرے فرض
ہیں کہ بغیر ان کے طواف ہوگا ہی نہیں اور نہ حج ہوگا اور پورے سات کرنا واجب تو اگر چار پھیروں
کے بعد جماع کیا تو حج ہوگیا مگر دَم واجب ہوگا کہ واجب ترک ہوا۔
( )25اس طواف کا وقت دسویں(10ذی الحجہ) کی طلوعِ فجر سے ہے ،اس سے قبل نہیں ہو سکتا۔
منی ہی میں بسرکر نا سنت ہے ،نہ مزدَلفہ میں نہ مکہ میں ( )26دسویں ،گیارھویں ،بارھویں کی راتیں ٰ
منی ہی میں
نہ راہ میںٰ ،لہذا جو شخص دس یا گیارہ کو طواف زیارت کے لیے گیا واپس آکر رات ٰ
گزارے۔
11ذی الحج
اولی
سن کر پھر َرمی کو چلو ،ان ایام میں َرمی َجمرہ ٰ
( )27گیارہویں تاریخ بعد نماز ظہر امام کا خطبہ ُ
سے شروع کرو
12ذی الحج
اولی سے
( )28پھر اسی طرح 12ذی الحجہ کو بھی بعد نماز ظہر رمی کو جانا ہے اور َرمی َجمرہ ٰ
شروع کرنی ہے
( )29بارھویں کی َرمی کرکے غروب آفتاب سے پہلے پہلے اختیار ہے کہ مکہ معظمہ کو روانہ ہو جاؤ
مگر بعد غروب چال جانا معیوب۔ اب ایک دن اور ٹھہرنا اور تیرھویں کو بدستور دوپہر ڈھلے َرمی
کرکے مکہ جانا ہوگا اور یہی افضل ہے
منی سے ُرخصت ہو کر مکہ معظمہ چلو وادی ( )30اخیر دن یعنی بارھویں خواہ تیرھویں کو جب ٰ
محصب(جنۃالمعلی کہ مکہ معظمہ کا قبرستان ہے اس کے پاس ایک پہاڑ ہے اور دوسرا پہاڑاس پہاڑ
کے سامنے مکہ کو ج اتے ہوئے دہنے ہاتھ پر نالہ کے پیٹ سے جدا ہے ان دونوں پہاڑوں کے بیچ کا نالہ
المعلی کے قریب ہے ،سواری سےٰ وادی محصب ہے جنۃ المعلی محصب میں داخل نہیں) میں کہ َجن ُۃ
اُتر لو یا بے اُترے کچھ دیر ٹھہر کر دعا کرو اور افضل یہ ہے کہ عشا تک نمازیں یہیں پڑھو ،ایک نیند
لے کر مکہ معظمہ میں داخل ہو۔
( )31اب تیرھویں کے بعد جب تک مکہ میں ٹھہرو اپنے اور اپنے پیر ،اُستاد ،ماں ،باپ ،خصوصا ً
ث اعظم تعالی علیہ وسلم اور اُن کے اصحاب و اہلبیت و حضور غو ِ
ٰ حضور پُر نُور سیّد عالم صلی اﷲ
عمرے کرتے رہو۔ تَنعیم کو کہ مکہ معظمہ سے تعالی عنہم کی طرف سے جتنے ہوسکیں ُ ٰ رضی اﷲ
شمال یعنی مدینہ طیبہ کی طرف تین میل فاصلہ پر ہے ،جاؤ وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ کر آؤ
طواف وداع بے َر َمل و سعی و
ِ ( )32یہ حج کے امور کا خالصہ تھا ،اب جب ارادہ رخصت کا ہو
اِضطباع بجا الئے کہ باہر والوں پر واجب ہے۔