Professional Documents
Culture Documents
Aap Ka Safhaa Jang Sunday Magazine First Sept 2019 by Prof DR Syed Mujeeb Zafar Anwaar Hameedi
Aap Ka Safhaa Jang Sunday Magazine First Sept 2019 by Prof DR Syed Mujeeb Zafar Anwaar Hameedi
!!ہر لحاظ سے ،ہر ممکن طور پر،ہر پَل،سالمت ،ماال مال رہئے،آمین
“دیوانے کا خواب”
یکم ستمبر 2019ء کا شمارہ،نئے قمری برس یکم محرم الحرام ِسن1441ہجری ،نظروں کے
فکرو اثر ہوتے،تو
ب ِسامنے ہے ،خاصی حد تک پڑھا،سمجھا جاچکا ہے۔ گر،ہم ،اہ ِل نظر ،صاح ِ
)،شمارہ”پرکھنے،جانچنے“کا دعوا بھی کرتے(لوگ چاہے،جیسے دعو ٰی لکھیں ،میں دعوا لکھتا ہوں
سرورق،دو عدد با پردہ (عالوہ چہرہ) مستورات سے سجا ہے،عبایا اور حجاب والی تصاویر
یخ حجاب ،مدیرہ صاحبہ نے،خود لکھا،سو عمدہسے آراستہ منظر نامے پر پیش نامہ بھی،مع تار ِ
لکھا۔ماڈل خواتین کی عمروں اور ڈیل ڈول میں واضح فرق کے باوجود ،اِن کے لئے ”سہیلی“کا لفظ
وضع کیا گیا؟؟ہوگی کوئی وجہ ،یا سُرخ ملبوس والی لڑکی کا وزن کچھ زائد ہوگا؟ اب ہر بات میں ٹانگ
کیوں اَڑائیں اور کیوں باقی ماندہ دس فیصدی بچے کُھچے پر قینچی چلوائیں؟ویسے ہی ”آپ کا
نوے فیصد لکھے پر قینچی چال دینے کی، صفحہ“میں ایک کرب ناک اطالع ،عابد بٹ کو ،لوگوں کے ّ
کوئی پچاسیوں بار پہنچائی گئی ہے ،ہللا جانے اس اطالع میں افسوس ہے ،کرب ہے ،تاسف ہے،یا
تمنائے ستائش؟؟
منور مرزا نئی حکومت کا پہال سال بیان کررہے ہیں ،محقق ،تجزیہ کار،منتظمین ،قارئین ،سبھی
بے چارے ،گولی اور گالی ،الزام و بہتان طرازی ،گرفتاری و بربریت،ہر طرح کے تشدد ،ہر طرح کے
بحران ،نیب کی پکڑ دھکڑ سے ڈرتے سہمتے ،لرزتے ،صرف یہی کہہ سکتے ہیں غریب کہ ،نہ تو
ت
نئے پن میں نیا پن ہے اور نہ ہی تبدیل شدہ میں تبدیلی ،سوائے صبر! سو ایک زمانہ ہوا،اِسی دول ِ
پارینہ کو گلے لگائے،ہللا ہی پاکستان اور نیک ومخلص دیانت دار اہ ِل پاکستان کا بیڑاپار کرے تو ہو
!،آمین
فاروق اقدس صاحب کی ماہرانہ تحریر کے ساتھ نتھی تصویر میں ”سولہ عدد بارعب،طاقت
َورچہرے“ بھی نظر آئے،لیکن تمام چہروں کے پیچھے”ایک ہی َچہرہ!؟؟“ ،کمال است!!سب َچہروں
کے پیچھے ایک ہی َچہرہ دیکھ کر آنکھیں آنسوؤں سے بھرگئیں نرجس بیٹا!کیسی عجب تقدیر ہے
”پاکستان جنّت نشان“ کی بھی،
ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کشمیر کی بیٹیوں کی ُحرمت و حیاء کی پامالی کے حوالے سے
لکھا ،اہ ِل کشمیر طویل عرصے سے بھارتی و دیگر حکمرانوں اور اُن ممالک کی افواج کی شدید
فشار کرب کے عالم میں افغانی طالبان والی جنگجو
ِ بربریت کا شکار ہیں ،یہ بے کس،الچار،دائمی
کیفیات اختیار کرلیتے ،کہ روس جیسی متحدہ طاقت کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا،لیکن ایسا شاید ممکن نھیں،
تہتر برسوں سے زائد عرصہ ہوگیا ،کشمیریوں کو اپنی احیاء اور بقاء کی کٹھن ،کربناک جنگ
لڑتے،سہتے ،سخت مصائب کو جھیلتے ،لیکن مسلم د ُنیا گونگے کا گُڑ کھائے ،ایک دوسرے کی جانب
تکے جاتی ہے ،اقوام متحدہ خاموش ہے اور کشمیری ُخون بہے جارہا ہے ،موت اَرزاں اور غلّہ گراں
مسلمانان عالم پر اپنارحم و کرم فرمادے مالک ،آمین
ِ !ہے ،یا ٰالہی ،یہ کیسا ستم ہے ،کشمیریوں اور
ڈاکٹر عزیزہ انجم نے حجابی حیاء کے حوالے سے عمدہ تحریر پیش کی،
ہیلتھ اینڈ فٹنس کے دونوں مضامین عمدہ ،مفید اور پُر دردہیں ،درد شقیقہ کے درد کو محسوس
کرتے ہی خوف سے آنکھیں بند کرلیں ،ماضی کی اِسکرین پر،مریض کی کنپٹیوں اور تلووں پر بکری
کا کچا دودھ ملتی،جذب کراتی،مشفق دادی ماں مرحومہ کی شبیہہ اُبھری اور لمحہ بھر میں معدوم
ہوگئی،
نعت خوانی کی مالئکہ اوصاف سعادت حاصل کرنے والی،مقدس خاتون محترمہ سلم ٰی خان کا
بقلم رؤف ظفر صاحب ،پڑھا،سبحان ہللا .....سلم ٰی صاحبہ
انٹرویوِ ،
میں ،بے نظیر بھٹو جیسی حیرت انگیز مماثلت،مشابہت ہے،اِسی مضمون میں قائد اعظم ؒ کے پڑ
نواسے لیاقت مرچنٹ صاحب کو،قائد کے لکڑ نواسوں کے ہمراہ ”گُل مہر“ کا
pp:02/02
سُرخ ہا سُرخ پودا لگاتے دیکھ کر روحانی سرشاری ملی ،لوگ،گل مہر کے سُرخ پتوں اور ننھے
پھولوں والے شجر کو شاید فراموش کرچکے ہیں ،اب کراچی میں تو یہ پودا خال خال ہی نظر آتا
ہے،کبھی یہ درخت کراچی شہر کی شان ہوا کرتے تھے،تصویر میں ”پڑ،تڑ ،لکڑ ،سگھڑ“ پیڑھیانہ
رشتوں کی ترتیب کا خیال رکھا گیا ،جس سے اضافی مسرت ملی،
یر دو جہاں“میں چین کے سفر کی دوسری قسط پڑھی ،بیگم سلم ٰی اعوان کا بیانیہ چونکہ ” س ِ
ہرا(سہ چند،تین گُنا) ،پیٹرز
کہانی نُما ہے ،اس لئے رودادی سفرنامہ د ُہرا مزہ دے رہا ہے اور تصاویر تِ َ
برگ کے بوڑھے موسیقار کا قصہ ُخوب ہے،
ڈائجسٹ پر ”حجاب“ کے حوالوں سے ،شفق رفیع بیٹی کی تحریر”جو ہو جاتی ہے ماں راضی“
پڑھنے کے بعد بے ساختہ ُمنھ سے نکال”:تو ہوجایا کرتی ہے جنت
متفرق میں لقمان اقبال کی کراچی صفائی مہم کے حوالے سے اچھی تحریر پڑھی ،لیکن
کراچی صرف کچرا گاہ ہی نھیں ،بلکہ انتہائی غیر منظم،غیر منتظم شہر ہو چکا ہے اور اس بد نظمی و
بد انتظامی ،کچرے کے پھیالؤ کی وجہ کون ہے؟ روڈ سیفٹی پالن ناکام ،سندھ پولیس ناکام ،کے ایم سی
ادارے ناکام ،شہری حکومت مفلوج،عوام حد درجہ جاہل ،غافل ،ضدی ،اَڑیل اور خونخوار ،تو،ایسے
سدھارنے کا عزم لے کر اُٹھے،صفائی مہم کے سلسلے میں ((ایک رات کی د ُلہن کے میں کون کراچی ُ
ٰ
(مصطفے کمال)،سابق طالب علم:سراج مصطفے
ٰ طور پر)) سابق فعال سٹی ناظم جناب سید کمال الدین
الدولہ گورنمنٹ ڈگری کالج ،کراچی کے اہم نام کا اعالن ہوا ،لیکن اگلے ہی روز ،وہ اعالن تعطیل کا
شکار کردیا گیا، ڈبل قوسین ((۔۔۔۔)) والے جملے اختیاری ہوتے ہیں ،حذف کیجئے یا رہنے
!دیجئے
ڈاکٹر طاہر مسعود صاحب کے مضمون پر کچھ نھیں کہوں گا ،کیونکہ جان سے جاؤں گا ،کہ
ہائر ایجوکیشن کمیشن کی د ُکان اور سیلز مین ابھی تک فعال ہیں ،نجانے کتنے اہم پی،ایچ۔ڈی تحقیقی
مقالے،ظالموں ،غافلوں نے نگل لئے اور ڈکار تک نہ لی ،تو کوئی کیا کہے؟ جب پی،ایچ۔ڈی ڈگری کی
فیس ہی ایک لسانی جامعہ میں چار الکھ ُرپے طلب کی جارہی ہو تو کہاں کی تحقیق اور کیسی
تحقیق؟؟غریب طالب علم تو پی،ایچ ڈی کے تصور ہی سے گیا،
ناقابل فراموش میں آمنہ معروف کی کہانی پڑھی ،دہلی (شمالی ہند) کے قصبے ”رٹول“ کے
حوالے سے ماضی کی روایات اور ثقافت کو اُجاگر کرتی ایک پُر تاثیر تحریر ہے،
اِک رشتہ ،اِک کہانی میں محمد عزیز کے سامنے گھگھیاتے ہوئے التجا کرنا ہے کہ بیٹا! اصغر
گونڈوی نے تو ”گل ستاں /گلستاں“ لکھا تھا مصرعے میں” ،گلستان“کے استعمال سے تو شعر ،نہ
شرائط سخن ،بلکہ معیار سے بھی نیچے آرہا ہے بھائی (معاف کیجئے گا،اب تو
ِ صرف وزن ،توازن،
....سمجھاتے ڈَر لگتا ہے)،خیر
بارے خدا خدا کرکے” ،آپ کا صفحہ“ آیا ،اس ہفتہ صفحے پر خاصا سکون ہے ،امن و امان
ہے ،پُرانے روگیوں میں سے اِکا د ُکا ہی نظر پڑے ،باقی سارے نئے نام ہیں ،نئے نئے تازہ ناموں سے
سجے مراسلے ،تبصرے ،تذکرے ،ای میلزپڑھ کر مزا آیا واقعی،مانی بھائی ،اورنگی ٹاؤن،
یان توصیفی ماننے کو تیار نہیں کہ یہ آپ کی آخری چٹھی ہوگی، کراچی....میرا دل و دماغ آپ کے ب ِ
بھال چار چار قلمی ناموں کے مزے لینے والے کی لکھنے کی للک کہاں نمٹنے والی ہے”((،کسی اور
ڈمی نام سے چلے آئیں گے سرکار سجے!“ ،خدا جانے لوگوں کو اپنے اصل ناموں سے لکھتے کیوں
اصل نام تو ڈر لگتاہے ،گھرکا خوف ہے یا محلہ کی بدنامی کا خدشہ یا ”باس‘کی لتاڑ کا اندیشہ؟؟))
بندے کی اثاث ہے ،میراث ہے ،نام کی خاطر تو ”لوگ“ لمبے لمبے،دَس دَس صفحات کے درد شقیقہ
سے آراستہ و پیراستہ نامے لکھے جاتے ہیں ،نام کی خاطر تو لوگوں کا سکون تباہ و برباد کرکے ،اُن
سے اُن کی غذا ،اُن کی خوراک ،اُن کا سکونَ ،چین ،آرام چھین کر ،پیرا سیٹا مول اور پینا ڈول کی
گولیاں اُن کا مقدر کردیا کرتے ہیں ،واقعی بھاڑمیں گیا نام ،اصل شے ہے کام ،تو وہ کام،اب،مانی
بھائی”،حاضر مینائی“یا”مدعو ملک“ کے قلمی ناموں سے جاری رہنے دیں((،ڈبل قوسین والے جملے
))،مت شایع کرنا بیٹی
ارے”....اِک مع ّما ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا ،میگزین کاہے کو ہے ،خواب ہے دیوانے
کا“،سونیا رائے سونم کے پیچیدہ سُوال کے جواب میں بیٹی ،تم نے بہتوں کا بھال کردیا کہ کم از کم
ترتیب وار ُرسل کے اسمائے گرامی کی ترتیب وار (شایع شدہ سہی)فہرست تو لکھ دی ،سبحان
ہللا،شری ،پرنس اور شبو شکاری کو اور نکال باہر کرتیں تو،سمجھو میدان صاف تھا.....کیا
!سمجھیں؟؟اِس ہفتہ کی اعزازی چٹھی نادیہ کے لئے ہی تھی ،سو ،اُن کو َ
مبارک ہو
سالمت ،فعال ،خوشحال ،ماال مال رہیں ،آمین ،خادم ملک کو ڈھیروں دعائیں اور پیار!(پروفیسر
مجیب ظفرانوار حمیدی ،گلبرگ ٹاؤن )،رابطہ:
whatsapp