Professional Documents
Culture Documents
Compose It
Compose It
’’…اب قوم کی مصيبتيں مجبور کر رہی ہيں کہ اپنا حلقہ عمل قدرے
وسيعکر دوں شاید ميرا وجود اس طرح ملت کے لئے زیادہ مفيد ہو سکے
جس کيخدمت ميں ميرے تمام ليل و نہار گزرے ہيں‘‘۔
پنجاب کونسل کی رکنيت کے اس انتخاب ميں ان کے مقابلے ميں ملک
محمددین کھڑے کئے گئے جو اپنی برادری کے مضبوط اميدوار تھے ليکن
اقبالمسلم قوميت کے تصورات اور قومی شاعر کی حيثيت ميں زیادہ
مقبولتھے۔ اقبال کو 5675ووٹ ملے جبکہ ملک محمد دین کو 2698ووٹ
حاصلہوئے اور وہ قریبا ً تين ہزار ووٹوں کی کمی سے شکست کھا گئے۔
انہوں نےیہ انتخاب اپنی ذاتی حيثيت ميں اس دور ميں لڑا اور کاميابی
حسين جو انگریزوں کے وفادار تھے پنجاب ميں
ؔ حاصل کی جبسر فضل
’’یونينسٹ پارٹی‘‘قائم کر چکے تھے۔
اقبال کی علمی‘ فکری اور ادبی خدمات کے علی الرغم انہوں نے
سياستکے ميدان ميں بھی فکر و عمل کے چراغ روشن کئے اور ہندوستان
کےمسلمانوں کو جن سے ایک ہزار سال تک ہندوستان پر حکومت کرنے
کے بعد1857ء ميں سلطنت چھن گئی تھی‘ دوبارہ قوت عمل دی۔ خطبہ الہ
آبادميں ایک نئے وطن کی نوید دی۔ قائداعظم محمد علی جناح کی
سياسيقيادت ميں پاکستان کے حصول کی راہ دکھا دی۔ اقبال نے پنجاب ميں
سرفضل حسين کی انگریز نواز سياست کا قلع قمع کيا۔ اس صوبے کے
جاگيرداربرطانوی استعماریت کے مضبوط ستون تھے۔ اقبال نے ان کے
مقابلےميں غریب اور غيور عوام کو جگایا اور اپنے مثبت سياسی عمل
سے کنجشکفرومایہ کو شاہين سے لڑنے کا حوصلہ دیا۔ قائداعظم نے ان
کی سياسيخدمات کو سراہا اور قوم نے انہيں ’’کليم االمت‘‘ تسليم کيا۔ دکھ
کی باتيہ ہے کہ آج کے حکمران اقبال کے پيغام کو یکسر نظرانداز کر
چکے ہيں اوراستعمار کے پنجہ استبداد ميں پھنس کر ذاتی مفادات کو قومی
مقاصد پر
فوقيت دے رہے ہيں۔ نتيجہ زوال مسلسل ہے جس کا سامنا پاکستانی قوم
کررہی ہے اور اندھيروں کے گرداب ميں گھری ہوئی ہے اور کسی نئے