Professional Documents
Culture Documents
Yaar Sitamgar
Yaar Sitamgar
بناتے ہیں تو وہ کوئی بھی کام کرنا چائیں بہت آسانی کیساتھ ہو جاتا ہے
اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ کوئی بھی اسٹوڈنٹ ہو گا اس کے اندر اس کے ٹیچرز کی جھلک موجود ہو گی
تو جھلک سے مراد یہ ہے کہ ان کا کمیونیکیشن چینل ہے وہ بہت زیادہ اسٹرونگ ہو گا
تو کمیل میں یہ کہ رہا ہوں کمیل مجھے اس گانے کی سمجھ آتی ہے
یہ گا نا اسٹارٹ ہوتا ہے ستمگر ستمگر
ستمگر سے یہ گانا اسٹارٹ ہوتا ہے
ٹھیک ستمگر سے مراد اس کا محبوب ہے ظالم
جی سر وہ اس پر ستم ڈھا رہا ہے
اچھایہاں سے ایک جملہ سنو اور مجھے بالکل اردو میں ٹرانسلیشن کر کے دو
یہ شیز رکارڈ پر ہے اور آپکی وائس ریکارڈ ہو گی
میں نے دعوی کیا کہ مجھے اس گانے کی سمجھ آتی ہے جبکہ یہ ایک شینا زبان کا سانگ ہے
اور میں ایک ٹیچر ہوں
ایک ٹیچر جب کسی بات کا دعوی کرتا ہے کہ وہ ایک کام کرسکتا ہے
تو اس کے اسٹوڈنٹس کو چاہئے کہ آنکھیں بند کرکے اسکی بات کا یقین کر لیں
اگر وہ اس پر یقین نہیں کرے گا تو پھر کیا ہے کہ اس کی بد قسمتی ہے
تو میرا یہ آج کا میسج ہے میرا یہ پروگرام ہے جس کا نام ہے
اذان
میں یہاں کھڑے ہو کر اذان دیتا ہوں کچھ باتیں کرتا ہوں جو مجھے سمجھ میں آتی ہے
میں لوگوں تک اپنا میسج پہنچاتاہوں
آج میرے ساتھ ہے کمیل
کمیل میں اس سانگ کا ایک مصرع سنواؤں گا آپ نے کیا کرنا ہے اس کا ٹرانسلیشن کرنا ہے
ستم گراو ستم گر او ستمگار ستمگار
میں یار ستم گر کہ جند ہزار ستم گر
کہ خشپہ نصیبم میں جان ستم گر
میں چیکتو وی پشیبو بیمار ستم گر
ہگار کھن ہگار میں سیمار ستمگر
اے یار اے یار ستمگر کہ جند ہزار ستمگر
ستم گر ستم گر
میرا یار ستمگر ہے
میرے نصیب کے ستم ختم ہو چکے ہیں
ایک دن آکے اپنے بیمار کو دیکھ
آگ ہی آگ ہے میرے سینے میں
اے یار ستگر اے یار ستمگر
نہ پورو جنوں ہتھے نہ سمجھے مرے نہاں
عشق مریض پائے گاڑے رنجی کرے نہاں
دم خوٹو
جی کمیل
کیاآپ میرے ساتھ ہیں
کیا کہ رہا ہے ؟
جی سر اس میں جو اردو ورڈ یوز ہوا ہے وہ ستمگر ہے
وہ اپنے محبوب سے مخاطب ہے کہ رہا ہے کہ
میرا محبوب مجھ پر ستم ڈھا رہا ہے
بڑا ظالم ہے؎
اس کے بعد کہ رہا ہے کہ میں یار ستمگر
اردو کا لفظ ہے میرا یار مجھ پر ستم ڈحا رہا ہے مجھ پت بہت ظلم کر رہا ہے
اس کے بعد کہ رہا ہے کہ میرا جو یار ہے میرا محبوب ہے
اس نے وہ بھی ستم ڈھائے ہیں جو میرے نصیب میں لکھے ہوئے نہیں تھے
اس کے بعد سارے ستم ختم ہو چکے ہیں
آگے کہتا ہے بیمار ستمگر
جو تمہارے عشق کا مریض بن چکا ہے اس کو بھی دیکھ لو
اس کے بعد تین چار شعر
اس کے بعد کہتا ہے کہ میرا سینا آگ سے تپا ہوا ہے
میرے سینے میں آگ ہی آگ ہے
میرا جو یار ہے مجھ پر اتنا ستم ڈھارہا ہے کہ میرا جو سینا ہے آگ سے بھرا ہوا ہے
اس کے بعد یہ ہے کہ
نہ پورو زندہ ہم نہ سم تھرے مرییں
نہ اس نے مجھے پورا زندہ رکھا ہے نہ مار دیا ہے
عشق مریض
عشق کا مریض اس نے ورڈ یوز کیا ہے
عشق کا مریض پاؤں مار رہا ہے
ایک مریض ہو تا ہے
جب درد کی انتہا ہوتی ہے ہاتھ پاؤں مار رہا ہوتا ہے
وہ کہتا ہے کہ تمہارے عشق کا مریض ہاتھ پاؤں مار رہا ہے
جان کب نکلے گی اس کا کوئی پتا نہیں ہے
آکر نظر دوڑاؤ جو عشق کا مریض ہاتھ پاؤں مار رہا ہے
اچھا یہ گانا آپ نے دیکھا ہے یہ آغاخانی بچے ہیں جو ٹیبلو پیش کر رہے ہیں
یہ جگہ گلگت بلتستان میں نہیں ہے
مجے یہ بھی پتا کرکے بتاؤ یہ کہاں ہے ہم انکو ملنا چاہتے ہیں
یہ پیرس سائیڈ پر ہے مگر مجھے اس کا آئیڈیا نہیں ہے میں کچھ بتا نہیں سکتا
یہ پاکستان نہیں ہے آؤٹ آف کنٹری ہے مگر مجھے پتا نہیں کہاں پر ہے
اب ایک منٹ مجھے بھی دو گے الئن پر رہنا
یہ ٹرانسلیشن میں نے کہا کہ مجھے سمجھ میں آتی ہے
ستمگر ستمگر
میرا یار ستمگر ہے
میرے نصیب کے ستم ختم ہو چکے ہیں
ایک دن آکے اپنے بیمار کو دیکھ
وہی بات آگئی
نہ پورا زندہ رکھا ہے نہ مار دیا ہے
نہ پورا زندہ رکھا ہے نہ مار دیا ہے
عشق کا مریض ہوں جان کب نکلے گی
میں شوٹو آدھا ٹر تھن آدھا پر تھیا
نہ شوٹو ٹر
یعنی میرا گال آدھا کاٹ کر چھوڑ دیا ہے
آدھا گال کاٹ کر رک گئی ہے
مطلب کسی بندے کا
کسی جانور کا گال تیز دھار سے کاٹ دیا جائے تو ایک دم سے اس کو فیل نہیں ہوتا
لیکن آدھا کاٹ کر جب چھوڑ دیا جاتا ہے تو وہ تڑپتا
اس نے یہاں پر یہ ضرب المثل یوز کیا ہے
اچھا ٹھیک تھوڑا بریک بھی لگا نا ہے
آپ نے تھوڑی اسپیڈ بھی کم رکھنی ہے
ڈئریکٹ چوتھے گیئر میں نہیں جانا
تیسرے گیئر میں بھی واپس آنا ہے
بات وہی ہے کہ وہ ایک کنڈیشن بیان کر رہا ہے کہ
آدھا میرا گال کاٹ دیا ہے
اور آدھا گال اس نے چھوڑ دیا ہے یعنی
شاعر کہتا ہے کہ عاشق محبوب پر اتنے ظلم کرتا ہے
اس شاعری میں اتنا درد ہے کہ میں نے نہیں پڑھا تھا کہ
کسی نے آدھا گال کاٹ کر چھوڑ دیا ہو
نہ پورا زندہ رکھا ہے نہ مار دیا ہے
یہ بچے ٹیبلو پیش کر رہے ہیں
کمیل آپ نے ان سے رابطہ کرنا ہے ہم ان کو ملنا چاہتے ہیں
اور یہ سانگ کس نے گایا ہے اس کے ہم رائٹر کو بھی ملیں گے
سلمان پارس گانے واال ہے
سلمان پارس کو بھی ہم ملیں گے
لیکن یہ لکھا کس نے ہے
یہ الحمرا حال میں گایا ہے
اب آگے ہم چلیں گے
اور اس کے اگلے شعر ہم سنیں گے کہ اس میں وہ کیا کہتا ہے
میں یار ستگر جند ہزار ستمگر
تنیوں میں وظیفے ہیں