Professional Documents
Culture Documents
Islamiyat Notes
Islamiyat Notes
L-09
نحمدہ و نصلی اآلرسول الکریم عما بعد اعوذ باہلل من الشیطان الرجیم بسم ہللا
الرحمن الرحیم رب شرح لی صدری ویسرلی امری….
کل ہم نے طواف کے بارے میں پڑھا تھا اور طواف کے بعد ساتھ ہی سعی کی
جاتی ہے وہ بھی حج کا رکن ہے اس کے بغیر حج نہیں ہوتا لیکن حجالقرآن
والے صرف ایک سعی کرتے ہیں اور وہ یا تو جاتے ہوے کرسکتے ہیں یا
اتازہکے ساتھ کرسکتے قدوم کے بعد بھی کرسکتے ہیں اور اتازہ کے ساتھ بھی
اگر وہ پہلے کر چکے ہیں اور پھر دوبارہ کرنےکی ضرورت نہیں ہوتی ہے
لیکن اب بات یہ ہے کہ حجالقرآن ایک طرح سے ممکن نہیں رہاجو خاص طور
پرباہرسے جاتے ہیں لیکن حجالقرآن جہاں سے آپ جا رہے ہوں وہاں سے
قربانی ساتھ لے جانا ضروری ہوتا ہے اب مشکل یہ ہے کہ آپ خود جائیں گے
جہاز پر قربانی کے ساتھ لے جائیں گے اس لیے پھر باقی کیا رہ تا ہے تمتع ہی
رہ جاتا ہے صحیح کی تفصیل ہم عمرے کے بعد میں پڑھ چکے ہیں حج تمتع
کرنے والے طواف زیارت کے بعدحج کی سعی کریں گےایک عمرے کی سعی
ہوتی ہے اور ایک حج کی یہ کونسا حج کرنے والے کریں گے تمتع اور جو حج
قران کرتے ہیں وہ کیا کریں گے ایک سعی کریں گے اورافرد والے بھی ایک ہی
سعی کریں گے حج تمتع والےطواف زیارت کے بعد یا طواف افاضہ کے بعد
حج کی سعی کریں اکرمہ کہتے ہیں کہ ابن عباس سے حج میں تمتع کےمتعلق
پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ حجۃ الوداع کے موقع پر مہاجرین و انصار نبی
صلی ہللا علیہ وسلم کی ازواج ہم سب نے احرام باندھا تھا جب ہم مکہ آئے تو
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا اپنے احرام کو حج اور عمرہ دونوں کے
لئے کرو لیکن جو لوگ قربانی کے جانور اپنے ساتھ الئے ہیں وہ احرام نہ
کھولیں پھر ۸ویں تاریخ کی شام آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم حج کا احرام باندھ لیں
پھر جب ہم مناسک حج سے فارغ ہو گئے تو ہم نے آ کر بیت ہللا کا طواف اور
صفا مروہ کی سعی کی ہمارا حج پورا ہوگیا تو حج قران والے ایک ہی سہی
کریں گے نبی صلی ہللا علیہ وسلم نے کون سا حج کیا تھاقران جابر کہتے ہیں کہ
نبی صلی ہللا علیہ وسلم اورآپ کے صحابہ نے صفا مروہ کے درمیاان ایک ہی
سعی کی تھی یعنی پہلی بار جو عمرہ کیا تھا اس کے ساتھ کی تھی دوبارہ واپس آ
کر پھر سعی نہیں کی تھی حج میں کیونکہ بہت زیادہ ازدہام ہوتا ہےاورترتیب
باقی نہیں رہتی اس لئے نبی صلی ہللا علیہ وسلم نے رخصت دی ہے عبدہللا بن
عمر کہتے ہیں کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اس موقع پر اپنی سواری پر
بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ آپ سے مسائل معلوم کر رہے تھے ایک شخص نے
کہا مجھے معلوم نہ تھا اور میں نے قربانی کرنے سے پہلے سر منڈا لیا آپ نے
فرمایااب قربانی کر لو کوئی حرج نہیں دوسرا آیا بوال مجھے خیال نہ رہا اور
رمی جمار سے پہلے میں نے قربانی کردی آپ نے فرمایا میں کوئی حرج نہیں
اس دن آپ سے جس چیز کے آگے پیچھے کرنے کے متعلق سوال ہوا آپ نے
یہی فرمایا اب کرلو کوئی حرج نہیں منہاج پورہ کر لی لیکن کسی کو بھی اپنے
دم دینے کے لئے نہیں کہا کہ یہ واضح رہے کہ اگر آگے پیچھے کوئی چیز نہیں
ہے افضل تو یہی ہے مستحب یہی ہے کہ ترتیب کے ساتھ کیا جائے اس ترتیب
کو نبی صلی ہللا علیہ وسلم نے فالوں کی ہے لیکن اگر وہ ممکن نہ ہو کسی وجہ
سے تو کوئی حرج نہیں اصل چیز یا کا مناسک پورے ہونے چاہیے صحیح کے
بعد واپس چلے جانا چاہیے اگر کسی کام سے آپ مکہ میں روکتے بھی تو رات
منی میں گزارنا چاہیے حضرت عائشہ کے یہ کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم ٰ
نے طواف افاضہ کیا پھر آپ نے نہ لوٹائے اور ایام تشریق کی راتیں ہیں
تحریریں ایام تشریق کے ہوتے ہیں ایک عشرہ ذلحجہ جب عشرائےذلحج ختم ہوتا
ہے تو پھر ایام تشریق شروع ہو جاتے ہیں اور یہ ہے 12 11اور 13ذالحج کے
ان کے بارے میں قرآن مجید میں آتا ہے سورۃ البقرہ آیت 273ہللا فی ایام
معدودات فمن تعجل فی یومین …..ان گنتی کے چند دنوں میں ہللا کو خوب یاد
کرو 13 12 11ان میں کیا کروں ہللا کو خوب یاد کرو کر کوئی شخص جلدی
کرکے دو دنوں میں واپس ہو گیا واپس چال گیا ہے کیا بارہ تاریخ کو واپس چال
گیا ہےحج سے تو بھی کچھ مضائقہ نہیں اگر ایک دن کی تاخیر کر لیں یعنی۱۳
تاریخ بھی وہیں گزاریں تو بھی کوئی بات نہیں بشرط ہےکہ ہللا سے ڈرنے واال
ہوں اور ہللا کی نافرمانی سے بچتے رہو اور جان لو کہ تم اسی کی طرف جمع
کیے جاؤ گے مجھےیاد ہے جب پہلی دفعہ میں نے حج کیا تو اس کے فورا بعد
ہم ٹیکسی میں آ کر بیٹھے رمی کے بعد یعنی پہلے دن کی رمی کے پر ٹیکس
میں بیٹھے تا کہ جا کر طواف کر سکیں تو ٹیکسی میں جو قرآن مجید کی آیات
چل رہی تھیں تو یہی آیت پڑھ رہے تھے قاری صاحب تو اس آیت کا معنی جو
مجھےواہاں سمجھ آیا ویساکبھی نہیں آیا خاص طور پر اس کے آخری حصے کا
علم زیادہ سال پہلے ایسا نہیں تھا سب سے مشکل سپارٹا تھا وہ کہ کتنا رمی ایک
ایسی جگہ ہوتی ہے کے جس میں بہت زیادہ حجوم ہو اب تو خیرانتضامات بہت
بہتر ہو گئے ہیں کافی سال پہلے ایسا نہیں تھا تو سب سے مشکل سپاٹ جو ہوتا
تھا وہ کنکریاں مارنے واال ہوتا تھااور اس میں جتنا حجوم اور لوگوں کو جلدی
بھی ہوتی ہے بلکل ایک حشر کا منظر تھااور سر پے دھوپ بھی کیونکہ اتنے
رش میں آپ چھتری بھی نہیں لے سکتےاور ٹائم بھی صبح کو ہوتا ہے دس
گیارہ بجے کاتو کافی مشکل ہو جاتی ہے صحیح معنوں میں مجھے حشرکامیدان
یاد آگیا بہرال آیام تشریف بھی بہت فضیلت ہے جیسےاشرائےذلحج کی فضیلت
ہےایسے ہی آیام مسلمانوں کی عید کے دن ہیں ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول ہللا
صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جو تاریخ یوم نحر دس دن قربانی کا دن اور ایام
میں تشریف ہم اہل اسالم کے عید کے دن ہیں یہ کھانے اور پینے کے دن ہیں ان
دنوں میں روزہ نہیں رکھا جاتا ان دونوں کی افضل ترین عبادت کیا ہے ہللا کا
ذکر وہ خصوصا تکبیرات پڑھنا عائشہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ وہ حضرت
ابو بکر رضی ہللا عنہ تشریف الئے تو انصار کی دو بچیاں دف بجا کر داری
تھی یہ حج کا واقعہ کپڑایہاں چکریاں میں بنا کا واقعہ ہے نبی صلی ہللا علیہ
وسلم چہرہ مبارک پر کپڑا ڈالیں گے لیٹے ہوئے تھے ابوبکر رضی ہللا انہوں نے
ڈانٹا کہ تم حضور صل وسلم کے پاس بیٹھ کے آداب بجا رہی تو اپنے اپنے
چہرے سے کپڑا ہٹا کر فرمایا وہ بکرا نہیں چھوڑ دو یہ عید کے دن ہے اور یہ
منہ میں ٹھہرنے کے دن تھے تو اسے کیا پتہ چلتا ہے کہ حاجیوں کو بھی عید
منانی چاہیے بعض لوگ وہاں مناسک حج ادا کرنے میں مشغول ہوتے ہیں کسی
اور چیز کیوں نہیں ہوتی ہے تو کوئی کرنے کا کام نہیں ہوتا لیکن یہ ہے کہ لوگ
اس میں خوشی کا اظہار بھی نہیں کرتے ایک بار اتی سے پتہ چلتا ہے کہ کھانے
پینے اور ذکر کے دن ہے جسمانی اور روحانی غذا دونوں طرح سے کعب بن
مالک سے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ان کے دلوں میں یہ
اعالن کرنے کے لئے بھیجا کہ جنّت میں مومن کے سوا کوئی داخل نہ ہوگا اور
مینا کے دن کھانے اور پینے کے دن ہیں لوگ ان دنوں میں دیکھائے ذکر کرے
ان کریں یہی ان دنوں کے کام ہیں یوسف بن مسعود کی دادی کہتی ہیں کہ ایک
منی کے میدان میں آیا میں تشریف آدمی اپنے ووٹ پر ان کے پاس سے گزرا تو ٰ
ال رہا ہے اور میں نے اس کے بارے میں پوچھا پر بیٹھ گئے سب کو بتا رہے
تھے کہ کھانے پینے کے زمانے میں نہیں تھے اور اتنے بڑے کراؤڈ کو اگر
کوئی بھی چیز پہنچانی ہے تو اس کے لیے کسی قسم کے مسائل ختیار کی جاتی
ان دنوں میں روزہ رکھنے کی ممانعت ہے کہ کھانے پینے کے دن روزہ نہیں
رکھنا چاہیے یورث بن شداد کہتے ہیں کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ایام
تشریق میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ویسے تو میں تیرا تاریخ کو روزہ رکھا
جاتا ہے لیکن ضلع کی تیرہ تاریخ کا روزہ نہیں ہوتا انس کہتے ہیں رسول ہللا
صلی ہللا علیہ وسلم نے سال میں چھ دنوں کے روزے رکھنے سے منع فرمایا
ایام تشریق کے تیل میں عیدالفطر کا دن عید االضحی کا دن اور جمعہ کے دن کو
خاص کر کے روزہ رکھنا مینیجر بھی ایک طرح سے مسلمانوں کی عید کا دن
ہے استماع کا دن کاٹے ہونے کا دن ہے اگرچہ عبادت میں ہے لیکن اسالم میں
کوئی بھی عبادت اس طرح نہیں کیا عبادت کو لگے تو باقی سب کچھ بھول گئے
لیکن آپ نے روزہ نہیں رکھا اور خصوصی طور پر اعالن کیا جا رہا ہے کہ یہ
کھانے کے روحانی اور جسمانی ضرورت ساتھ ساتھ چل رہے ہیں یہ اعتدال قائم
کرنا زیادہ مشکل ہے عام طور پر کیا کرتے ہیں ایک کام کرتے تو اس کے
پیچھے لگ جاتے دوسرے بھول جاتے ہیں دوسرا کرنے لگتا ہے تو پہلے بھول
جاتے ہیں لیکن یہاں پر آپ دیکھیے کہ دونوں چیزیں ساتھ اب وہ کہتے ہیں ایک
مرتبہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہ کے ساتھ ان کے والد عمر بن العاص کہاں
آئے انہوں نے دونوں کے سامنے کھانا ال کر رکھا اور فرمایا کھائے انہوں نے
کہا میں روزے سے ہوں فرمایا کھاؤ ہمیں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم میں
کھانے پینے کا حکم دیتے تھے اور روزہ رکھنے سے منع فرماتے تھے
نعت شریف ایک اور آئے تھے ابو شعثاء کہتے ہیں ایک مرتبہ ایام تشریق کے
کسی درمیانی دن کسی درمیانی دہ سومرا بارہ تاریخ کو سکتی ہم لوگ ابن عمر
کی خدمت میں حاضر ہوئے تھوڑی دیر بعد کھانا آیا اور لوگ قریب قریب ہوگئے
ہیں سب کھانے کے لیے آگے لیکن ان کا بیٹا ایک طرف کو ہو کے بیٹھ گیا ابن
عمر نے فرمایا آکر کھانا کھاؤ اس نے کہا میں روزے سے ہوں انھوں نے
فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک
دن کھانے پینے اور ذکر کے اصل چیز کیا ہے اطاعت فرمانبرداری کوئی بھی
کام اس طرح کرنا جس طرح کہا گیا ہے اور اس نے اپنی من مانی نہ کرنا لیکن
یہ تقوی و پرہیزگاری نہیں ہے منہ میں مسجد کے قریب رہنے والے حجاج نماز
مسجد میں ادا کریں لیکن یہ دور خیموں میں لوگ رہ رہے ہیں وہ اپنے اپنے
خیمے میں اپنے اپنے قریب کی جگہ پر اکٹھے ہوکر جماعت سے نماز پڑھی
اور اب نماز قصر ہوگی نبی صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا مسجد اخیر میں 70
انبیاء نے نماز پڑھی اور موسی علیہ السالم بھی شامل ہیں وہ کیوں آئے ہوں گے
یہاں کیا کرنے کچھ اندازہ ہے اسالم اس عالقے میں کیوں آئے ہونگے حج کرنے
کیونکہ وہ علیہ السالم کس کے بعد ابراہیم علیہ سالم کے بعد جب ابراہیم علیہ
السالم نے حج کے لئے لوگوں کو پکارا تھا تو حج کا سلسلہ دادی سے جاری ہو
گیا یادیں پہلے دن میں آپ کو بتاتا کہ حج کب شروع ہوا ابراہیم علیہ سالم کے
پکار میں جو بھی پھرا نبی آتے رہے وہاں کر حج کرتے رہے ٹھیک ہے اور اس
میں آپ نے فرمایا کے ساتھ لمبیاں نے اس مسجد میں نماز پڑھی اس جگہ پر اور
اسے موسی علیہ سالم بھی شامل ہے اور یہ صحیح حدیث ہے مسجد خیف کہاں
ہے میں نے یہ بات میں ہے اور ابو بکر اور عمر اور عثمان انہوں نے مال میں
آٹھ سال لیا کہ سال کے نیچے دفعہ ایک دفعہ قصر نماز پڑھتے پڑھتے پھر اپنے
بستر پہ آتے میں نے عرض کیا تھا کہ آپ ان کے بعد دو رکعت پڑھ لی تو
پڑھنے کے بعد انہوں نے فرمایا کہ میں نے اس طرح کرنا ہو تو نماز پوری پڑھ
لیتا آفتاب کے ڈھلنے کے بعد تینوں جمرات جمرہ اوال ،جمرہ وسطہ اور جمرہ
کو ترتیب ست کنکریاں ماریں پہلے سے شروع کرکے پھر دوسرے اور تیسرے
جائیں لیکن پہلے دن صرف تیسرے کو مار نہیں ہوتی لیکن دو دن کونسے 11
اور 12اگر کوئی رکھنا چاہے تو تیرا کو بیمار ترتیب میں غلطی ہو جائے تو کیا
کریں تم میں بھی کوئی حرج نہیں ایک ہی نہیں ہے کہ کوئی حرج نہیں ہے دم
دینے سے مراد خون بہانا بہانہ محسن میں سانس کو بھی کہتے ہیں پر دم خون
کو کہتے ہیں دم دینا اور دم کرنا بھی ہوتا ہے اس سے بھوک ماری جاتی تو
عربی میں دم خون کو کہتے ہیں ایک جانور کی قربانی قربانی ایک جانور کی
قربانی کرنا ہر جمعہ کو سات کنکریاں الگ الگ مارے اور ہر کنکری مارتے
وسطی کو کنکریاں مارنے کے بعد ذرا ہٹٰ وقت ہللا اکبر کہے جنرل اور جمرہ
کر قبلہ رخ ہو کر دعا کریں لیکن جب مرا خدا کے نزدیک دعا نہ کرے حضرت
عائشہ رضی ہللا عنہ کہتی ہیں کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم ایام تشریق کی تشریق
منی میں ٹہر سورج ڈھلنے کے بعد جمرات کو کنکریاں مارتے ہر کی راتیں ٰ
جمعے کو سات کنکریاں ماریں ہر کنکری کے ساتھ ہللا اکبر کہتے ہیں پہلے اور
دوسرے کے پاس کافی لمبی دیر کتے اور اپنی آج بھی عورتوں کا اظہار کرتے
دعا کرتے ہیں بکریوں کے ساتھ کرتے رہے کم کریں پر ہللا اکبر کہتے ہیں
زمین پر پہنچ گئی دعا میں ہاتھ کیوں نکالے شہید یہاں پر آپ دیکھیں اس موقع پر
بھی ہاتھ اٹھائے جارہے ہیں کہ جمعہ گستاخی کرتے دربار زمین پر کھڑے ہو
کر قبلہ رخ ہو کر دعا کرتے ہیں کھڑے ہو رہے ہیں یہاں کھڑے کھڑے دونوں
ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے اس کے بعد جمرہ عقبہ کی رمی کرتے اس کے بعد
کھڑے نہیں ہوتے اور اب واپس چلے جاتے اور فرماتے کہ میں نے نبی صلی
ہللا علیہ وسلم کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے تو جو انہوں نے کیا وہی کرنا ایام
تشریق میں ہللا کا ذکر بھی کرنا ہوتا تو جمرات کو کنکریاں مارنے کے عالوہ
بھی تکبیرات پڑھتے رہنا چاہیے اس میں کیوں تلبیہ کب تک پڑھنا تھا دس تاریخ
کو منہ کی جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے کا کب تلبیہ خط میں اب سرپرست
تکبیرات ہیں
تکبیرات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ اور الفاظ بھی ہیں ابن عباس اربعہ کی صبح سے لے کر آیا میں نفرت 11
13 12نکلنے کو تکبیرات کہتے تھے عجل ہللا اکبر واال معہد عنہ کو یہ الفاظ
پڑھتے تھے ہللا سب سے بڑا ہے سب تعریف ہللا کے لیے ہللا سب سے بڑا ہے
اور جلیل ہے ہللا سب سے بڑا ہے ہم ہللا کی تقدیر اس بات پر کردی قسط ہمیں
ہدایت نصیب فرمائے کہ وہ ایک اور آیت میں آتا ہے وہ وکمہ بلند آواز سے
تکبیرات پڑھنا تکبیر کہتے تو مسجد میں موجود لوگوں سے سنتے ہیں اور بازار
والے تکبیر کہتے ہیں یہاں تک کہ عراق سے گونج اٹھتا کوئی آواز سنائی دی
کما ہداکم بلند آواز سے تکبیرات پڑھنا عمر رضی ہللا عنہ میں اپنے خیمے کے
اندر تکبیر کہتے تو مسجد میں موجود لوگ اسے سنتے اور تکبیر کہتے ہیں
انہیں دور تک جاتی ہیں یہ آواز سنائی دی اور مصروف ہوتے احساس بھی نہیں
ہوتا کہ یہ تکبیر پڑھنی چاہیے نمازوں کے بعد بستر پر راستے میں اور دل کے
تمام یہ سب تکبیر کہتے ہیں بستر میں لیٹے لیٹے رہنے کی جگہ دس دن گزرتے
وقت اس کو نمازوں کے ساتھ مخصوص کرنا درست نہیں ٹھیک ہے کسی نے
سوال کیا تھا کہ کیا فرض نمازوں کے بعد تکبیر پڑھنا ضروری ہے تو بات یہ
ہے کہ فرض نمازوں کے ساتھ تکبیر پڑھنے کی کوئی شرط نہیں ہے اس کی
ضرورت نہیں ہے صحابہ کرام کے دور میں ایسا نہیں کیا گیا اس لیے اگر کوئی
شخص صرف نمازوں کے بعد مسجد کے اندر بلند آواز سے پڑھ کے جائے گا
اور اس کو سنسناتی سنت بھی بدعت ہو صحابہ کرام نے ایسا نہیں کیا بازاروں
میں پڑھ لیا گھروں میں پڑھی ہیں لیکن فرض نماز کے بعد مسجد میں نہیں پڑھی
کیونکہ نبی صلی ہللا علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا فرض نماز کے بعد کیا پڑھنا
چاہیے ذکر اذکار جو نماز کے بعد پڑھے جاتے ہیں ٹھیک ہے بعض ہے کوئی با
وفا نہیں میمونہ رضی ہللا عنہا یوم النحر الحجہ میں تکبیر کہتی تھی اور عورتیں
ابان بن عثمان اور عمر بن عبدالعزیز کے پیچھے مسجد میں مردوں کے ساتھ
تکبیر کہا کرتی تھی یعنی یہاں اس روایت سے یہ پتہ چلتا ہے کہ نمازوں کے بعد
میانہ فرض نمازوں کے بعد ہے لیکن ویسے مسجد میں آ کر بیٹھے ہوئے حلقے
میں جا کر انتظار کر رہے ہیں جیسے آپ نے دیکھا ہوگا کہ عید کے دن لوگ
جب جہاں بھی عید گاہ پر خطبہ پڑھنے کے لیے جمع ہوتے ہیں تو پھر کیا
کرتے ہیں تکبیرات پڑھتے رہتے ہیں تو اس میں مرد حضرات تو وہ من پڑھتے
اور عورتیں کیا کرتی رہتی ہے اب آپ لوگوں نے کیا کرنا ہے جب آپ کسی کو
مسجد میں یہ کسی بھی اقدام میں جائیں گے تکبیرات کب پڑھی جارہی ہو مردوں
کی طرف تو آپ بھی خواتین میں اونچی آواز سے پڑھنا شروع کر دیں کسی کو
کہنے کی ضرورت نہیں جب آپ کرنے لگے گی تو دوسرے لوگ آپ کو دیکھ
کر لیں گے سمجھ نہیں آتا کثیرا وسبحان ہللا بکرۃ واصیال مکہ جا کر بیت ہللا کا
طواف کرلیں اس کی اجازت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی صلی ہللا علیہ
وسلم کے دنوں میں کعبہ کا طواف کرتے ابن عباس حضرت عباس وجہ کیا تھی
پانی پینا پر ہو تو اس کی بات ہو رہی ہے کہ ہم نے رسول ہللا صلی ہللا ایام
منی میں خطبہ دینا ابن ابی نے اپنے والد سے دان کرتے کہ بنو بکر تشریق میں ٰ
کے دو آدمی نے بیان کیا کہ ہم نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کو ایام تشریق
کے درمیان میں خطبہ دیتے ہوئے دیکھا تو آپ کی سواری کے قریب ہی تھے
اور یہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا وہ خطبہ تھا آپ نے ارشاد فرمایا وہ کیا
تھا لوگو تمہارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ بھی ایک ہے یاد رکھو کسی عربی
کو کسی عجمی پر کسی عجمی کو کسی عربی پر کسی سرخ کو سیاست اور
کسی کو صرف پر سوائے تک باقی کسی اور وجہ سے فضیلت حاصل نہیں کیا
میں نے پیغام ٰالہی پہنچا دیا تھا گو نے کہاں پہنچا دیا پھر فرمایا آج کون سا دن
ہے لوگوں نے کہا حرمت واال دن فرمایا مہینہ کونسا کہا حرمت واال شہر کونسا
ہے ہللا نے تمہارے درمیان تمہارے خون اور مال کو اسی طرح حرمت ہے کیا
میں نے پہنچا دیا لوگوں نے کہاں پہنچا دیا آپ نے فرمایا اگر کوئی شخص منی
سے ایک پورن باغ غروب آفتاب سے پہلے نکل جانا چاہیے اس کو اگر منہ میں
سورج غروب ہو گیا تو پھر اس کو ہر آدمی بنا نہیں کرنا ہوگا ماری جاتی ہے
کے بعد نکل جائے اردلی کے بعد اب اگر کنکریاں مارنے کے بعد نکلنا ہے تو
بدل جائے گی مرنے کے بعد نکلنا ہے تو نکل جائے گی اور اگر نہیں نکلے یا
ٹریفک بالک یہ کچھ اور مغرب ہو گئی کے بعد نکلنا تیسرا دن بھی ہو گیا واپس
کہا کہ اب کیا کرنا ہوگا جا رہے ہیں جانے کے لئے تیار حج کے بعد ہر جانب
سے واپس چلے جاتے تھے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کوئی
حتی کہ اس کا آخری عمل بیت ہللا کا طواف ہو لیکن ایک شخص ہرگز نہ جائے ٰ
شخص کو اجازت ھے وضع کے بغیر بھی نکل سکتا ہے حائضہ عورت
حضرت عائشہ نے بیان کیا کہ مکہ سے روانگی کی رات صفیہ رضی ہللا عنہا
حائضہ تھی انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا کہ میں ان لوگوں کو روکنے کا
سبب بن جاؤ نبی صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کیا اس میں قربانی کے دن طواف
زیارت کیا تھا دس تاریخ کو بتایا گیا جی ہاں کرلیا تھا تو آپ نے اس سے فرمایا
کہ پھر چلو پھر طواف وداع کے لئے روکنے کی ضرورت نہیں ہے وہ سہولت
اس کا جلد شادی عورتیں تو جانے سے مکمل ہو گیا اب آپ چاہیں تو مدینہ چلتے
ہیں جانا ضروری ہے محبت ہے الفاظ کی محبت یا شعوری محبت بیت شکر کی
شاعری محبت میرا سوال یہ ہے کہ کیا سفر مدینہ ثناءہللا یہ جملہ انتہائی غلط ہے
نبی صلی ہللا علیہ وسلم نے کسی کو نہیں بھالیا ہوتا کیوں کہ آج مدینہ جانے کا
نام نہیں ہے ہر اس کو کا جواب ابراہیم السالم نے الناس بالحج کرکے پکار اس
لوگو الو کو حج کے لئے آؤ تجسس سرور ہوجاتا ہے جاتے اور حج مکہ میں
مکمل ہو جاتا ہے لیکن جو کہ انسان بار بار وہاں نہیں رہ سکتا سعودی عرب تو
لوگ عموما اسی سفر میں حج کے سفر میں ہیں مدینہ بھی جاتے کیونکہ نبی
صلی ہللا علیہ وسلم نے مدینہ کی مسجد مسجد نبوی اس کی زیارت کے لئے سفر
اختیار کرنے کو مشروع قرار دیا ہے آپ نے فرمایا تین مسجدوں کے عالوہ
کسی مسجد کی طرف سفر نہ کیا جائے انہیں بطور خاص اس کی زیادتیاں اس
میں آجر کے لئے سے نماز پڑھنے کے لئے نہ جائے ہاں اگر آپ سیر کی نیت
سے مسجد فیصل جانا چاہتے ہیں آپ لے کے جاتے ہیں تو اس کی اجازت ہے
لیکن عبادت کی نیت سے صرف تین مسجدیں مسجد الحرام مسجد نبوی مسجد
اقصی مدینہ دارالہجرت دارالہجرت بھی کہا جاتا ہے نبی صلی ہللا وسلم کی
ہجرت سے پہلے اس شہر کا نام کیا تھا یا صرف اپنے اس کا نام مدینہ برکھا
دارالھجرہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہجرت کا گھر قرآن مجید تجوال مہاجرین کو دی
جائے اور ان مہاجرین کو اپنی ذات پر ترجیح دیتے ہیں بچا لیا گیا تو ایسے ہی
لوگ کامیاب ہیں رسول ہللا یوری دال مدینہ بےشک ابراہیم السالم نے مکہ کو
حرم بنایا میں اس شہر کے دو پتھریلے اطراف کے درمیان کے عالقے یعنی
مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں تجھے سالم کہ حرام ہے اسی طرح مدینہ بھی حرام
ہے اس کی حدود متعین ہیں مدینہ سے محبت کرتے تھے سفر سے واپس ہوتے
اور مدینہ کی دیواروں کو دیکھتے تو سواری کو تیز چالتے اگر کسی دوسرے
جانور پر ہوتے تو اس سے مدینہ کی محبت کے سبب لگاتے قریب آکر شوق بڑھ
جاتے ہیں کہ ہم نبی صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک سے واپس آ رہے
تھے جب آپ مدینہ کے قریب پہنچے تو مدینہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ
دعوی ہے یہ احد پہاڑ ہے یہ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت ٰ یہ
کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے عربی محبت کرتے ہیں انسانوں سے محبت کرتی ہیں
اور کچھ لوگوں کی وہاں سے غیر حاضری پر یا ان کے فوت ہونے پر وہ زمین
بھی روتی ہے جہاں وہ عبادت کرتے ہیں اور اس کا ماحول بھی ان کی جدائی کو
محسوس کرتا ہے سوچئے میرے اور آپ کے لیے کون سی زمین اور کونسا
آسمان اور کون سا پہاڑ ہوسکتا ہے زمین آسمان کی ہر چیز ہللا کی وفادار ہے ہللا
کی اطاعت گزار تو جن جگہوں پر ہللا تعالی کی عبادت کی جاتی ہے اور ہللا کی
فرمانبرداری کے کام کیے جاتے ہیں اور مستقل طور پر کیے جاتے ہیں تو جب
وہ شخص ماں سے چال جاتا ہے تو وہ جب یہ اس شخص کے لئے اداس ہوتی
ہے اور اس کے حق میں قیامت کے دن گواہی دیں گے اسی طرح جب کوئی
شخص کسی جگہ پر برا کام کرتا ہے اور کرتا رہتا ہے اور جب وہ بندہ مر جاتا
ہے توبہ جگہ شکر کرتی یہ ظالم لوگ یہاں سے رخصت ہوئے کینیڈا میں نے دو
تین دفعہ پھر تبدیل کیا اور جس کے گھر میں ہوتی تھی تو وہاں پر وہ قرآن پاک
کی تالوت ہوتی رہتی تھی کیسی لگ دی کیسے پڑھا جاتا ھے تو جب میں جگہ
چھوڑ دی تو میں کہتی تھی اور دیواروں گواہ رہنا میں ہللا کا کالم خوب سنائے
گے اور اگر پھر کبھی مجھے گزرنے کا اتفاق ہوتا تو میں دیکھتی وہ امام مسلم
رح نے تو میرے دل کو کچھ ہوجاتا تھا کہ اب یہ دیوانہ شاید قرآن پاک کی
تالوت کو مس کر دیا یہاں پر قرآن پڑھا جاتا تھا میوزک پشتو دیواروں کے بھی
کان ہوتے ہیں جہاں بھی آپ رہے ہللا کی اطاعت میں کبھی چھپ کے بھی غلط
کام کرنے کی کوشش نہ کریں اگر کوئی انسان نہ بھی دیکھ رہا ہے تو وہ چیزیں
جو آپ بن جاتی ہے جہاں وہ غلط کام ہو رہے ہوتے ہیں جہاں آپ پڑھ رہے
ہوتے ہیں یا آپ نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں یہ سجدے کر رہے ہوتے ہیں اسی لئے
گھر کا کوئی کونا یہ جگہ نماز کے لیے مخصوص کر لیا کریں اور مستقل طور
پر ما نماز پڑھا تھا کیوں کہ وہ ایک ٹکڑا تھا نبی صلی ہللا علیہ وسلم نے مدینہ
کے لیے دعا بھی کی فرمایا کہ میں برکت عطا فرمائے مدینہ میں بنی عطا فرما
صحیح بخاری کی روایت حضرت عائشہ کی مدینہ آئے تو وہ باتیں وہ آبادی
بیماریاں تھی حضرت ابوبکر اور حضرت بالل بیمار ہوگئے جب رسول ہللا صلی
ہللا علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کی بیماری دیکھی تو دعا فرمائیں کہ ہللا نے
ہمارے لیے مکہ کو محبوب بنایا تھا مدینہ کو ہمارے لیے اس سے زیادہ محبوب
بنا دے اور مدینہ کو صحت کی جگہ بنا دے اور ہمارے لئے مدینہ کے اور مد
میں برکت عطا فرما دے فرشتے ہیں فرمایا مدینہ پر دجال کرو بھی نہیں پڑے گا
مدینہ والے اس کا خوف بھی محسوس نہیں کریں گے میرے جانب ناظرہ سے
مروی ہے کہ ایک مرتبہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے تین
مرتبہ فرمایا یوم الخالص آنے واال یوم الخالص کا دن ہوگا آپ نے کہاں سے کیا
مراد ہے اپنے ساتھیوں سے کہا جائے گا کہ تلوار سونتے ہوئے ہوگا تو ہجرت
کی شور زدہ زمین پر اپنا خیمہ لگائے گا اور مدینہ میں زلزلہ آئے گا ایسا نہیں
رہے گا جو دل کے پاس نہ چال جائے اور یہی عمل خالصہ دجال کے پاس نہ
چال جائے اور یہی دنیا ول خالصہ کا غلط کار شخص اس زلزلے کی وجہ سے
ڈر کے مدینہ سے نکل جائے گا اور دجال سے جا ملے گا آپ نے فرمایا مدینہ
طیبہ ہے سرکشوں کو اس طرح اپنے سے دور کر دیتا ہے جس سے آپ کی بھی
چاندی کے میل کچیل کو دور کر دیتی مدینہ کے مشکالت پر صبر کا اجر ہے
یعنی اگر آپ کو وہاں جاکر کسی قسم کی کوئی تنگی ہو پریشانی ہو تو اسکا ذکر
نہیں کرنا چاہیے صبر سے کام لینا چاہیے آپ نے فرمایا یہ مدینہ ان کے لیے
بہتر ہے کاش کہ وہ جان لیں اور کوئی مدینہ کو نہیں چھوڑتا مگر ہللا سے بہتر
شخص وہ بھی دیتا ہے جو آج بھی مدینہ کی بھوک پیاس مشقت پر صبر کرے گا
تو میں قیامت کے دن اس کے سفارش کروں گا اور اس کے حق میں گواہی دوں
گا مدینہ میں مرنے کی بھی فضیلت ہے ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول ہللا
صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا میں مدینہ میں مرنے والے کے حق میں گواہی
دوں گا کسی نے اپنے سسر کا ذکر کیا کہ وہ مدینہ میں رہتے تھے ساری زندگی
کے نور سے تقریبا گزاری کی بڑی عمر میں وہاں سے نکلتے نہیں تھے ادھر
سے کتنے کلومیٹر ہے مدینہ سے لے کر سورۃ کرم ہے جو کام کرے گا اس پر
ہللا کی لعنت اور قبول نہ کئے جائیں گے لہذا جو کہ اس میں نیا کام کرے گا نہیں
بدعت کالے کا یا نئے کام نکالنے والے کو جگہ دے گا اس پر ہللا فرشتوں اور
سب انسانوں کی لعنت اس سے قیامت کے دن نفل اور فرض قبول نہ کئے جائیں
گے مسجد میں بیٹھ کر نماز پڑھ لی وہاں ایک نماز کا اجر کتنا ہے 1000نماز
برابر اس لئے اس سے محروم نہیں رہنا چاہیے مدینہ کی کھجور سے بھی بھر
پور فائدہ اٹھانا چاہئے آپ نے فرمایا جنت کی کھجور ہے جو شخص صبح سات
کا دور ہے کہ ظہر اور جادو سے محفوظ رہے گا اس کا نقصان سے اور اس
کے کھانے میں شفا بھی مدینہ میں خاص طور پر مسجد نبوی کی فضیلت قرآن
التقوی من اول یوم فی مسجد جس کی پہلے دن ٰ مجید میں آتا ہے لمسجد اسس علی
سے تقوی پر بنیاد رکھی گئی تھی زیادہ مستحق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہیں
عبدالرحمن کہتے ہیں مجھ سے میرے والد نے فرمایا رسول ہللا صلی ہللا علیہ
وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کسی کے گھر میں گیا اس کے آلہ کا رسول ان
تقوی پر رکھی گئی ٰ دونوں مسجدوں میں سے وہ کونسی مسجد ہے جس کی بنیاد
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے کنکریوں کے ایک مٹی لے کر اسے زمین پرمارا اور
فرمایا وہ یہی تمہاری بس اتنی وہاں سے کنکریاں اٹھا کہ کا یہی مسجد یہ مدینہ
کی مسجد ہے کچھ لوگوں میں اختالف ہوا باز میں مسجد قبا مدینہ کے آپ نے
فرمایا اس سے مراد میری مسجد ہے اور مسجد اقصی اہمیت کم نہیں آپ صلی
ہللا علیہ وسلم نے اس کی تعمیر میں حصہ ڈاال صحابہ کے ساتھ ڈھونڈ کر الئیں
تعمیر کیا اور اس کا تعمیر کیا حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول ہللا
صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا تین مساجد کے عالوہ کسی اور مسجد کا سفر ثواب
کی نیت سے نہ کیا جائے میری یہ بس جناب یہ مسجد حرام اور مسجد اقصی آپ
نے فرمایا مرد کے مقابلے میں زیادہ ہے…………… ..تحیۃ المسجد پڑھنے
چاہیے داخل ہوا رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم لوگوں کے درمیان تشریف فرما
ہیں میں بیٹھ گیا جا کے اندر گئی اور جا کے بیٹھ گیا آپ نے فرمایا تمہیں بیٹھنے
سے پہلے دو رکعت پڑھنے سے روکا رسول صلہ وسلم نے آپ کو دوسرے
لوگوں کو بیٹھے ہوئے دیکھا تو میں بیٹھ گیا آپ نے فرمایا جب بھی کوئی مسجد
میں داخل ہونا کی طرف رخ کر کے نبی صلی ہللا علیہ وسلم پر ان الفاظ سے
سالم بھیجے السالم علیک ایھا النبی ورحمۃ ہللا وبرکاتہ السالم علینا .مبارک….
تشریف یا اسالم بھیجو یہ جان کر جب سب ہی قبر مبارک ہیں اسالم علیک یا
رسول ہللا ہللا کے رسول صلی ہللا علیہ وسلم پر سالم ہو اس کے ساتھ درود
ابراہیمی پڑھے اللھم صلی علی محمد کما صلیت علی ابراہیم و علی االبراہیم انک
علی محمد کما بارکت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک
حمید مجید اللھم بارک ٰ
حمید مجید اگلی صبح تک پہنچنے کے لئے یا راستہ بناتے ہوئے یہ کہیں رستے
میں بھیڑ کی وجہ سے روکنا بھی پڑے تو کثرت سے درود پڑھتے جائیں اللھم
صلی علی محمد ن النبی االمی کیفیت بدل جاتی… ..ہے موالنا علی محمد
حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر پر بھی سالم بھیجے ناصر بیان کرتے
کتنے عمر جب سفر سے آتے تو مسجد میں داخل ہوتے قبر مبارک پر آتا ہے
پہلے نبی صلی ہللا علیہ وسلم کو سالم بھیجتے پھر کہتے السالم علیک یا ابا بکر
اور پھر حضرت ابو بکر کے بعد حضرت عمر کو سالم کرتے السالم علیکم
مسجد میں کثرت سے نوافل تالوت قرآن مجید درود شریف پڑھنا چاہیے اور اس
میں درود شریف صرف قبر مبارک کے پاس ہی نہیں پڑنا چاہیے ویسے بھی
پڑھتے رہنا چاہیے بعض لوگ صرف وہیں پر یہ سالمیہ درود کو خاص کر لیتے
اور عام طور پر نہیں پڑھتے تھے علی بن ابی طالب کے پاس دیکھا اسے فاطمہ
کے گھر رات کا کھانا کھا رہے تھے انہوں نے مجھے بالیا اور کھانا کھاؤ میں
نے چاہت نہیں انہوں نے پوچھا کیا وجہ ہے کہ قبر کے پاس دیکھا ہے انہیں
کبھی بند نہیں تھا میں نے کہا میں نے تم پر سالم بھیجنا تھا السالم پر سالم بھیج
رہا تھا اور ایک آج وقت مسجد میں داخل ہوئے تھے تو سالم کر لیتے پھر کہا کہ
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا میری قبر کو عید گاہ نہ بناؤ اور اپنے
گھروں کو قبرستان بنا مجھ پر درود بھیجو تم جہاں کہیں بھی ہو تمہارا درود پہنچ
جاتا ہے ہللا اس پر لعنت بھیجے جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا
پھر کہا اور اندر موجود شخص نبی صلی ہللا علیہ وسلم پر درود بھیجنے کے
معاملے میں برابر ہوں میں نے ایک ساتھ وہاں بیٹھا ہے اور عورت دونوں کی
برابری پہنچے گا آپ کو کہیں بھی پڑھ سکتے ہیں صرف قبر کے پاس بیٹھ کر
انہیں پڑھنا مسجد نبوی میں ہی نہیں بلکہ ہر جگہ اگر ہو سکے تو سیرت رسول
صلی ہللا علیہ وسلم کا مطالعہ کریں خصوصی مدنی دور کا اس سے بہت سی
چیزیں بہت اچھی طرح سمجھ میں بھی آتی ہے لیکن روزہ تو جنرل جو ہے یہ
ریاض الجنہ اس تک پہنچنے کے لیے درکار لوگوں کو اذیت نہ دیں یہ نماز
پڑھنے والوں کے آگے سے نہ گزریں اگر نفل کا موقع مل جائے تو بہت اچھا
ہے اور اگر نہ بھی نہ پڑھ سکے کی جگہ ہی نہیں ہے تو بھی وہاں تھوڑی دیر
رک کر واپس آجائے نبی صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا میرے حجرے اور ممبر
کے درمیان والی جگہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا ممبر
میرے حواس پر واقع ہے اور امام بخاری نے اسی جگہ پر صحیح بخاری لکھی
تھی مدینہ منورہ میں کچھ اور مقامات بھی ہے مسلم مسجد قباء مسجد عقبہ جو
ہے اس کی زیارت بھی ضروری ہے نبی صلی ہللا علیہ وسلم ہر ہفتہ کو مسجدوں
کو آتے کبھی پیدل کبھی سواری پر عبدہللا بن عمر بھی ایسا ہی کرتے عمر بن
سعد اور عائشہ بنت سعد سے مروی ہے ان دونوں نے اپنے والد سعد بن ابی
وقاص کو کہتے ہوئے سنا کہ مجھے بیت المقدس میں نماز پڑھنے سے زیادہ
پسندیدہ یہ ہے کہ وہ مسجد قبا میں نماز پڑھنا مسجد اور گھر سے نکلنا ہللا صلی
ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جو اپنے گھر سے خوب اچھی طرح وضو کرے پھر
مسجد آ کر نماز پڑھے اس کو عمرہ کے برابر اجر ملے گا مسجد میں جاکر
ممکنہ جنت البقیع میں مدفون لوگوں کی مغفرت کی دعا کے لئے جائیں قبروں
کی زیارت کے لئے جایا کرتے تھے اور ان کے لیے دعا بھی کرتے تھے السالم
علیکم دار قوم مؤمنین اتاک وما توعدون قدم ان شاء ہللا بکم الحقون ہللا ھم مغفر
اہل بقیع الغرقد اے مومنوں پر سالم ہو تمہارے پاس وہ چیز آچکی ہے جس کا تم
سے وعدہ کیا جاتا تھا کہ مستقبل میں وہ تم کو ملے گی یعنی موت کے بعد اس
موقع پر اس وعدے کو پہنچ چکے ہوں اگر ہللا نے چاہا تو ہم تم سے ملنے والے
ہیں اے ہللا والوں کی مغفرت فرما احد کا پہاڑ نبی صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا
عہد ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں جس پر ایک مرتبہ
مسلم حضرت ابوبکر حضرت عمر اور عثمان درست کھڑے تھے تو عہد کانپ
اٹھا تھا آپ نے فرمایا بہت سکون کر اس وقت تجھ پر ایک نبی ایک صدیق اور
دو شہید کڑے صدیق ابوبکر چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے کے ساتھ لگی ہوئی
جاری ہیں ان کو چھونا اور چومنا اور اسے چمٹ نہ آیا اپنی آواز بلند کرنا یا اس
کے درخت دیکھنا اسی طرح آپ کی قبر مبارک پر آوازوں کو بلند کرنا شور
ہنگامہ کرنا قبر مبارک کی طرف دیکھ کر دعا کرنا یہ نہ آپ سے کچھ مانگنا یا
پھر رکوع کرنا اس طرف منہ کرکے سجدہ کرنا یا اس کے پاس تالوت وغیرہ
کے لئے بیٹھ جانا یا اس کا پرہیز کرنا چاہیے چند باتیں مسجد کے آداب سے
متعلق حاجیوں کے لیے بھی اور عام لوگوں کے لیے بھی مسجد کے آداب کو
ملحوظ رکھنا بہت ضروری ہے اور اس کی یاددہانی آپ کو کرنا ضروری
سمجھتی ہوں کہ خواتین جب وہ حج و عمرہ کے لئے جاتی ہے مسجد کے آداب
معلوم نہیں ہوتے اس سے بہت سی ایسی چیزیں سرزد ہو جاتی ہے کہ جو نہیں
ہونی چاہیے بس جاتے وقت گھر سے وضو کرکے چلنا چاہیے چاہیے کی
ضرورت پیش آئے تو وہاں ایمرجنسی میں دوبارہ کرلیا جائے ورنہ اگر سارے
لوگ وہاں پہنچ کر وضو کریں گے تو اس کے دو تین نقصان ہیں ایک تو یہ کہ
وہ ایک فوت ہو جائے لوگ کیچڑ کردیتے ہیں سرائیکی مسجد کے رسول سے
بالوجہ ہمفری میں یوز کرتے ہیں جو کہ ہمارا حق نہیں ہے وہ ایک مسئلہ
ضرور ہے لیکن یہ کہ اس کو مس یوز نہیں کرنا چاہیے جو اپنے گھر سے ہی
گزارہ کر کے صاف ستھرے ہو کر نماز کے ارادے سے نکلنا چاہیے نبی صلی
ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جو آدمی اپنے گھر سے وضو کرے پھر والوں کے
گھروں میں سے کسی گھر کی طرف چلے تاکہ وہ ہللا کے فرائض میں سے
فرض کو پورا کرے تو اس کے قدموں میں سے ایک سے گناہ دوسرے درجہ
بلند ہوگا درجہ مال لیکن جب آپ باہر نکلیں گے علموں کو صاف رکھنا مسجد
کے قریب نہ آئے کیونکہ فرشتے ان چیزوں سے تکلیف محسوس کرتے ہیں جن
سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں اگر گاہ دور ہو اور مسجد چل کے جانے
میں دقت بھی ہورہی ہو تو پریشان نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ان کا اجر سب سے
زیادہ ہے جن کا گھر سب سے دور ہے کیونکہ قدم لکھے جاتے ہیں بنو سلیمان
مسجد کے قریب شفٹ ہونے کے لئے اپنے ارادے کا اظہار کیا تو آپ صلی ہللا
علیہ وسلم نے فرمایا ہللا تبارک لکھے جاتے جاتے بدل جانے پر بھی اجر ہے
نبی صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو قیامت کے روز کامل نور کی
خوشخبری دو جو اندھیروں میں مسجدوں کی طرف چلے جاتے ہیں رسول ہللا
صلی علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جب کوئی غزو کرے پھر مسجد میں
صرف نماز کی غرض سے آئے تو اس کے ہر قدم پر ہللا اس کا درجہ بلند کرتا
ہے اور ایک گناہ معاف کرتا ہے یہاں تک کہ مسجد کے اندر داخل ہو جائے
مسجد میں آنے کے بعد دینی داخل ہونے کے بعد جب تک وہ نماز کا انتظار
کرے گا وہ نماز کی حالت میں شمار کیا جائے گا دوسری گھبرانا نہیں چاہیے
مثال آپ مکہ میں بہت پہلے جا کر بیٹھ جاتے ہیں اور جہاں کے قرآن پاک کی
تالوت کرتے ہیں یا اس ذکر اذکار کرتے ہیں تو وہ ساراوقت آپ کا انتظار میں
گزر رہا ہے نمازی کی حالت زار ہو گا بیٹھے رہے کہ اس نے نماز پڑھی تو
فرشتے اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں کہ ہللا اس کو بخش دے اے ہللا
اس پر رحم کرے جب تک کہ بے وضو لہو سے باوضو اگر آباد میں بیٹھے
رہتے ہیں کہ آپ نے نماز پڑھی بیٹھ کر قرآن پاک پڑھتے ہیں کہ تالوت ہمارا
کچھ بھی وہ فرشتے آپ کے لئے دعائیں مسلسل کرتے رہتے ہیں مسجد کی
طرف باوقار طریقے سے انہیں لوگوں تک نہیں دینی چاہیے ابو ہریرہ کہتے ہیں
میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا کہ جب نماز کے لئے
تکبیر کہی جائے تو دوڑتے ہوئے اپنی معمول کی رفتار سے ان کے ساتھ آؤ
نماز کا جو ایمان کے ساتھ پالو اس کو پڑھ لیں اس کو پورا کرلو مسجد میں
چلتے پھرتے ہیں داخل ہونا چاہیے باتیں کرتے کرتے کرتے چلے جا رہے ہیں
اب وہ نبی صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں تھے آپ نے کچھ لوگوں کی
ملی جلی آوازوں کا شور سنا نماز کے بعد آپ نے پوچھا تمہارا معاملہ نماز کے
لئے جلدی کر رہے تھے آپ نے فرمایا نہ کرو جب نماز کے لئے وقار و سکون
کو ملحوظ رکھو نماز پڑھنا نماز کب ہوتی ہے باقی نماز ڈسٹرب ہو تی ہے بس
جاتے وہ مجھے پر حملے میں ڈالے جائیں گے ابواسامہ قابل اجرا کو ملے تو
مسجد جا رہے تھے دونوں میں سے ایک نے دوسرے کو پایا تھا کہ میں نے
اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں ڈاال ہوا تھا تو انھوں نے مجھے
اس سے منع کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے
کوئی وضو کرے اور اچھی طرح کریں اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک
دوسرے میں ہرگز نہ دیں شروع ہو جاتی ہے اپنے ہاتھوں سے کھیلتے رہتے ہیں
کبھی وہ کرتے کہ مجھے کوئی کرتے کبھی دیکھا پھر اس کے ساتھ کیا کچھ
بناتے رہتے ہیں اس عمل سے پرہیز کرنے کو کہا گیا ہے کہ انسان غافل ہوجاتا
ہے انگلی دی جاسکتی ہے اس طرح کی ہو سکتی ہے کسی اور پر ہو سکتی ہے
تو ان سب چیزوں سے منع کیا گیا مسجد جہاں جگہ ملے وہیں بیٹھ جائیں لوگوں
کو کھالنا پالنا چاہیے ہر جگہ بے وقوف تو بیٹھ جائے کیونکہ اسالم نے عزت
دی ہے اور اس کے مسلمان بھائی نے عزت دی ہے اگر اس کے لئے جگہ کشادہ
نہ کی جائے تو دیکھیے کہ مجلس میں کہا جاتا ہے پھر وہاں بیٹھ جائیں گے
لوگوں کو تنگ نہ کریں مسجد میں گندگی نہ پھیالئیں جائے حضرت عائشہ
فرماتی ہیں کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے محلوں میں مسجد بنانے کا حکم
فرمایا اور یہ کہ وہ پاک اور صاف رکھیں جائیں اور ان میں خوشبو لگائی جائے
مجھے یاد ہے کہ جب الوداع کے اندر مسجد بنی تو ہماری اسٹوڈنٹ تھی انہوں
نے اپنے ذمہ لے لیا کہ میں ہر جمعہ بیا بہ خور پر ہوتا ہے تو اس کا جنازہ
پوری مسجد میں ہر جمعہ کو جو مہشور آنے سے پہلے آ جاتی ہے اور وہ
الزمی طور پر غور کرتی تھی اس لیے نبی صلی علیہ وسلم کا حکم ہے کہ
مسجدوں میں خوشبو لگائی ہے اور گندگی سے پرہیز کیا جائے نبی صلی ہللا
علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے قبلہ رخ ہو کر دیا وہ قیامت کے دن اس
حال میں آئے گا کہ اس کا تو اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان پیشانی پر ہوگا
محبوب تھوک لے کے آئے گا تو مسجد کے لئے نہیں ہوتی اور قبلہ رخ نہیں پڑنا
چاہیے بیٹھ کے انسان کو انس بن مالک سے روایت ہے کہ ہم رسول ہللا صلی ہللا
علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے تھے دیہاتی اور مسجد میں پیشاب کرنے
لگا مجلۃ زیادہ گندگی پہلتی رسول ہللا صلی علیہ وسلم نے پیشاب کرنے کے بعد
اس کو بلوایا فرمائے کہ مسجد ہللا کے ذکر کے لئے اور یہ اس کام کے لئے نہیں
ہے یہ مسجد ہے ہللا کے ذکر نماز پڑھنے اور قرآن پڑھنے کے لیے بنائی گئی
یہ اسی طرح آپ نے فرمایا کہ ایک آدمی کو حکم دیا وہ پانی کا ڈول الئیں اور
اپنے اس سے کہ اس کو بہا دیا یعنی اگر کوئی شخص کسی بھی طرح کی کوئی
گندگی چھوڑ جائے تو میرا فرض بنتا ہے میں آواز بلند نہیں کرنی چاہیے کے
سوا کسی اور کی عبادت معنی ہونی چاہیے وہ ان المساجد ہلل فال تدعوا مع ہللا
احدا کر دیتے ہیں پھر اپنے سترہ کا خیال رکھنا چاہیے پاس رب فرض نماز کے
بعد سنتیں پڑھ تے تو 17نہیں رکھتے اگر رکاوٹ رکھیں اپنا بیگ رکھ لیں تاکہ
دوسرے لوگ نا گار نو کوثر کے نمازیوں کے آگے سے گزرنا چاہیے نبی صلی
ہللا علیہ وسلم نے فرمایا نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو اگر معلوم ہو
جائے اس پر کتنا گناہ اور عذاب اس کے بدلے چالیس کھڑا رہنا پسند کرے اب
چالیس دن نیا سال یہ نہیں بتایا لیکن چالیس کلو دای بجائے اس کے کہ اس کے
آگے سے گزرے اس بات کا بہت اہتمام کریں گے کسی نماز پڑھتے بندے کے
آگے سے نہ گزرے دونوں کی ذمہ داری ہے گزرنے والے کبھی تو دیکھ کے
دوسرے اور نماز پڑھنے والے کے پیچھے وہ گنہگار نہ کریں اور ستھرا رکھے
صف بندی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے جو لوگ ہیں جو مرے جا
رہے ہیں وہ اپنے ساتھ با جماعت نماز ادا کرنے کا طریقہ جو پمپلیٹ ہے وہ ساتھ
لے جائیں اور ہر ایک کو دیکھ اور وہ بیٹھ کے بھی لوگوں کو اس میں سے بڑھ
کے کچھ سنائیے نبی صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا سفردرست رکھا کرو کیونکہ
تمہاری صفحے مالئکہ کی صفوں کے مشابہ ہوتی ہیں کندھے مال لیا کرو کو
آگے پیچھے نہیں آنا چاہیے درمیان میں خال کو پر کر لیا کرو اور اپنے بھائیوں
کے ہاتھوں میں نرم ہوجائے کیا کروں گا جو پیچھے نہیں آنا چاہیے درمیان میں
خال کا پور کر لیا کرو اور اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہوجائے گا اگر وہ
کہے کہ ساتھ مل جا تو ساتھ مل جائے اور شیطان کے لیے جگہ نہ چھوڑو جو
شخص صرف کو مالتا ہے ہللا اس سے جوڑتا ہے جو سب کو توڑتا ہے ہللا اس
کو توڑ دیتا ہوں میں صفوں کے بیچ میں گزرتے ہو گا اگر اس میں پہلے پہلے
صف پوری کرنی چاہیے نماز کا انتظار کرتے وقت بات نہیں کرنی چاہیے اسی
طرح بیٹھ کے بلند آواز سے تالوت نہیں کرنی چاہیے اس سے کیا ہوگا دوسرے
لوگوں کو تکلیف ہو گی کہ آپ نے اپنے ذکر عبادت اور دعا زندگی کو بھی
بتائیں آپ نے بہت اچھا لکھا ہے ابھی جب حج کرنے کے بعد آپ واپس لوٹ
اپنے گھروں کو تو باقی زندگی کو بھی حج کے مطابق شاعری آپ میں سے
کسی نے ایک بہت ہی اچھا نوٹ لکھیں اس کو حج کے قدم پر اس کی پڑھ رہی
ہوں کہ انہوں نے ہر ایک مومن کی عام زندگی کو باہم کمپیئر کیا آپ حج کے
سفر کے متعلق بتا رہی تھی تو میں اس سے مومن کی زندگی کے سفر کے ساتھ
کمپیئر کر رہی تھی مجھےلگا کہ حج کا سفر گویا مومن کی زندگی کا ایک سفر
ہے جس طرح آج جب حج کرنے جاتا ہے تو اس کی کوششوں کا محور و مرکز
ایک ہی ذات ہوتی ہے اسی کو خوش کرنے میں لگا رہتا ہے اسی طرح ایک
مومن جب دنیا میں آتا ہے تو اس کی کوششوں کا محور اور مرکز ہللا کی ذات
ہوتی ہے وہ اسی کی کوشش میں لگا رہتا ہے جس طرح ایک حاجی حج کے
مناسک اور آداب سیکھتا ہے اور اس کے مطابق حج کرتا ہے اسی طرح مومن
زندگی گزارنے کے آداب سیکھتا ہے اور اس کے مطابق زندگی گزارنا ہللا تعالی
نے جو طریقے سکھائے جس طرح زندگی کے مخصوص دن مخصوص حاالت
میں مخصوص اعمال کا پابند ہوتا جس سے پانچ نمازوں کے اوقات آج کے سفر
میں بحث و جدال وغیرہ ممنوع ہے اسی طرح مومن کی زندگی میں بھی عام
دنوں میں مسجد اور اس طرح کے جھگڑے اسٹار کرتا جھوال تعالی نے اس کو
سکھائے جس راہ ایک مخصوص ایام میں مخصوص مناسک عبادات کا پابند ہوتا
ہے اسی طرح مومن زندگی کے مخصوص دنوں مخصوص حاالت میں
مخصوص اعمال کا پابند ہوتا جس سے پانچ نمازوں کے اوقات کے سفر زندگی
میں بھی عام دنوں میں اس وقت جدا لودھراں کسی کو خوش کر کرتا چال تعالی
نےسب سے کھائے جس راہ ایک مخصوص ایام میں مخصوص مناسک اور
عبادات کا پابند ہوتا ہے اسی طرح زندگی کے مخصوص دنوں مخصوص حاالت
میں مخصوص اعمال کا پابند ہوتا جس سے پانچ نمازوں کے اوقات میں حج کے
سفر میں پھل وغیرہ ممنوع ہے اسی طرح مومن کی زندگی میں بھی عام دنوں
میں اس وقت جدال اور اس طرح کے جھگڑے منع ہے جس کے سفر کے لیے
درکار ہوتا ہے اسی طرح مومن کی زندگی میں ہر وقت اس کے ساتھ رہنا چاہیے
حج کے سفر میں بے پناہ بر چاہیے زندگی کے سفر میں بھی صبر چاہیے حاجی
حج کرنے والے کو یاد رکھتا ہے انسان کو اذیت کا موتی اسی طرح مومن بھی
عام زندگی میں ہللا کے احسانات کو یاد رکھ سکندر وقار کے اختیار کرنا چاہیے
مومن کو بھی اپنے عام روزمرہ زندگی میں کی نعت وقار کا گزارا کرنا چاہیے
سب سے بہترین حج وہ ہے جس میں ہللا کا ذکر ہو ہللا کا ذکر پھر اسی طرح
میدان عرفات میں الوداع جی کو دیکھ کر ہللا تعالی اس کو معاف کر دیتے ہیں ان
ساری چیزوں کو فالو کرتا ہے اسی طرح مومن بھی ابتدا سے یہ نہیں مہد سے
لحد تک ان تمام چیزوں کو دیکھتا ہے جو ہللا تعالی نے اسے تقاضہ کیا حاجی
حج کے موقع پر لبیک کہتا ہوں میں بھی ہللا کے ہر حکم پر لبیک کہتا ہے کہ ہللا
میں حاضر ہوں جیسے تو کہے گا ویسے کروں گا دیکھا جائے تو دوبارہ حج
کرسکتا اگر کوئی کمی بیشی ہو گی لیکن اگر اس کی زندگی ختم ہو گی دوبارہ
شروع نہیں کر سکتا دوبارہ موقع نہیں ملے گا لہذا اس زندگی کو زیادہ سے زیادہ
بہتر طور پر گزارے اور آج کا پیغام بھی یہی ہے کہ انسان اس سفر سے بہت
کچھ سیکھنے اور پھر اپنی زندگی کے سفر میں اس کو اپالئی کریں جب آپ حج
سے واپس آتے ہیں اس موقع پر آپ کا استقبال ہو تا ہے اور ایئرپورٹ پر بہت
لوگ پہنچتے ہیں آپ ہاتھ ڈالتے ہیں حد سے بڑھی ہوئی چیز کو کوئی بھی ٹھیک
نہیں لیکن اس کا جواز بہرحال ملتا ہے نبی صلی ہللا علیہ وسلم مکہ پہنچے تو
آپ کے خاندان بنو عبدالمطلب کے چھوٹے چھوٹے بچوں نے آپ کا استقبال کیا
تو آپ نے ایک کو اپنے آگے سواری کو بٹھا لیا اور ایک کو اپنے پیچھے سوار
کر لیا حج کے بارے میں ایک تحریر پڑھی تھی موالنا مودودی کی نے لکھا ہے
کہ عالم اسالم کے اندر خانہ کعبہ کی مثال وہی ہے جو انسان کے جسم میں دل
کی ہوتی انسان کے جسم میں دل کا مقام یہ ہے کہ وہ رگ رگ سے خون کھینچ
کر اپنی طرف التا ہے پھر اس کو پمپ کرکے سالہ شکل میں انسان کے جسم کی
گرمی پہنچاتا ہے جس دن ملت کے لیے ایثار خانہ کعبہ کرتا ہے ہر سال دنیا کے
ہر گوشے سے مسلمانوں کو کھینچ التا ہے اور ان کو گناہوں کی آالئشوں اور
سیرت و کردار کی خامیوں سے پاک کرکے ایک نیا سال زندگی کے افزائش کر
کے دنیا کے ہر گوشے میں واپس بھیج دیتا ہے جس طرح انسان کے جسم میں
دل جب تک دھڑکتا رہتا ہے انسان کا جسم زندہ رہتا ہے اسی طرح حقیقت میں
دنیا اسالم کے دل کی دھڑکن ہے جو صاف خون کو کھینچ کر التی ہے انہیں ہللا
تعالی نے امت مسلمہ کی اصالح کے لئے بہترین ذریعہ اس کو بنایا مکمل ہوا اب
اجازت.