Professional Documents
Culture Documents
حديث نبوي
حديث نبوي
شرعی اصطالح میں حدیث سے مراد وہ اقوال و اعمال ہیں جو رسول ہللا صلی
ہللا علیہ وسلم کی جانب منسوب ہوں ،گویا حدیث کا لفظ قرآن کے مقابلے میں
بوال جاتا ہے اس لیے کہ قرآن قدیم ہے اور اس کے مقابلے میں حدیث جدید ہے۔
حدیث ،تحدیث کا اسم ہے ،پھر اس سے نبی صلی ہللا علیہ وسلم کے قول ،فعل
اور تقریر کو موسوم کیا گیا۔
موسی ابوالبقا
ٰ بحوالہ :علوم الحدیث و مصطلح ،ایوب بن
جو بات نبی صلی ہللا علیہ وسلم سے منسوب کر کے کہی جائے اس پر حدیث کا
اطالق کرنا ،ہللا کے قول { وَأَ َّما بِ ِن ْع َم ِة رَبِ َك َفحَد ِْث( اور اپنے رب کی نعمتوں کو بیان کرتا
الضحی } :11سے مستعار ہے۔ ٰ رہ) :
بحوالہ :مقدمہ فتح الملہم ،شبیر احمد عثمانی
حضرت ابو ھریرہ رضی ہللا عنہ روایت کرتے ہیں کہ:
میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے عرض کیا :یا رسول ہللا ! قیامت کے
دن آپ کی شفاعت سے سب سے زیادہ سعادت کسے ملے گی ؟
تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا:
اے ابو ھریرہ ! مجھے یقین تھا کہ تم سے پہلے کوئی اس حدیث کے بارے میں
مجھ سے دریافت نہیں کرے گا ۔ کیونکہ میں نے حدیث کے متعلق تمہاری حرص
دیکھ لی تھی ۔
سنو ! قیامت میں سب سے زیادہ فیض یاب میری شفاعت سے وہ شخص ہوگا ،
جو سچے دل سے یا سچے من سے " ال الہ اال هللا " کہے گا ۔
صحیح بخاری ،كتاب العلم ،باب :الحرص على الحدیث ،حدیث 99 :
چونکہ لفظ "حدیث" کی اصطالحی تعریف میں رسول ہللا (ص) کے قول ،فعل
اور تقریر کا بیان ہوا ہے ،لہذا ان الفاظ (قول ،فعل اور تقریر) کے معانی بھی
جاننا ضروری ہیں۔
قول:
قول سے مراد نبی صلی ہللا علیہ وسلم کا کالم ہے۔
مثالً آپ (ص) نے فرمایا :انما االعمال بالنیات (اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے)۔
(صحیح بخاری ،کتاب العلم)۔
فعل:
فعل سے مراد نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی وہ عملی تعلیم ہے جو صحابہ
کرام (رضوان ہللا عنہم) کو دی گئی۔ آپ (ص) کی زندگی کے معموالت ،عبادت
کے طریقے ،معاشرتی اور سماجی تعلقات ،اخالق و کردار اور رویے ،سب
فعل میں داخل ہیں۔
تقریر:
تقریر سے مراد یہ ہے کہ آپ (ص) کے سامنے کسی شخص نے کوئی کام کیا یا
آپ(ص) کو اس کی اطالع دی گئی اور آپ(ص) نے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار
نہیں کیا بلکہ خاموش رہے۔ اس وقت آپ(ص) کی خاموشی رضامندی سمجھی
جائے گی کیونکہ ہللا کے رسول (ص) سے یہ متصور نہیں کہ آپ(ص) کسی
منکر کو دیکھیں اور اس کی اصالح نہ کریں بلکہ خاموش رہیں ،کیونکہ نبی کا
معاملہ عام انسانوں سے مختلف ہوتا ہے اور وہ کسی بھی نامناسب امر پر ضرور
تنبیہ کرتا ہے۔
حدی ِث فعلی:
جو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے عمل پر مبنی ہو۔
مثال
راوی مغیرہ بن شعبہ رضی ہللا عنہ
نبی صلی ہللا علیہ وسلم نے وضو کیا تو اپنی پیشانی کے بالوں،پگڑی اور موزوں پر مسح
کیا۔صحیح مسلم
حدی ِث تقریری:
صحابہ کرام رضوان ہللا علیہ اجمعین کا وہ فعل یا قول جو نبی صلی ہللا علیہ وسلم کی
موجودگی میں ہوا اور آپ نے اسے برقرار رکھا یا آپ علیہ السالم کے سامنے کسی کے
عمل کا ذکر کیا گیا تو آپ نے اس پر خاموشی اختیار فرمائی ۔۔یعنی منع نہیں کیا۔۔۔
مثال
راوی قیس رضی ہللا عنہ بن عمرو بن سہل انصاری
''رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ایک آدمی کو صبح کی نماز کے بعد دو رکعتیں
پڑھتے دیکھا تو فرمایا''صبح کی نماز تو دو رکعت ہے'' اس آدمی نے جواب دیا'':میں نے
تھیں،لہذا اب پڑھ لی ہیں۔''تو رسول ہللا
ٰ فرض نماز سے پہلے کی دو رکعتیں نہیں پڑھی
صلی ہللا علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔۔سنن ابی داود
ٰ
مشکوۃ تھریڈ از
اصطالحات
حدیث:
حدیث کی تعریف:
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے متعلق راویوں کے ذریعے سے جو کچھ
ہم تک پہنچا ہے ،وہ حدیث کہالتا ہے۔ حدیث کو بعض دفعہ سنت ،خبر اور
فعلی:
وہ حدیث جس میں آپ صلی ہللا علیہ وسلم کا فعل مذکور ہو ۔
تقریری:
وہ حدیث جس میں آپ صلی ہللا علیہ وسلم کا کسی بات پر خاموش رہنا
مذکور ہو۔
شمائل نبوی:
وہ احادیث جن میں آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے عادات و اخالق یا بدنی
(نوٹ :کسی حدیث کی اصل عبارت ”متن“ کہالتی ہے۔ ”متن ”سے پہلے،
راویوں کے سلسلے کو ”سند“ کہتے ہیں۔ ”سند“ کا کوئی راوی حذف نہ ہو
روایت کیا ہو ،راویوں کے ذریعے سے ہم تک پہنچا ہو اور قرآن مجید میں
موجود نہ ہو۔
حدیث قدسی کی ایک اور تعریف :حدیث قدسی وہ حدیث ہے جس میں نبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم ارشاد فرمائیں” :ہللا تعالى نے فرمایا ہے۔“
مرفوع:
وہ حدیث جس میں کسی قول ،فعل یا تقریر کو رسول ہللا صلی ہللا علیہ
مقطوع:
وہ حدیث جس میں کسی قول یا فعل کو تابعی یا تبع تابعی کی طرف منسوب
خبر واحد:
وہ حدیث جس میں متواتر حدیث کی شرطیں جمع نہ ہوں۔
➊ مشھور
➋ مستفیض
➌ عزیز
➍ غریب
مشھور:
وہ حدیث جس کے راویوں کی تعداد ہر طبقے میں دو سے زیادہ ہو مگر
یکساں نہ ہو ،مثالً کسی طبقے میں تین ،کسی میں چار اور کسی میں پانچ
مشہور حدیث کی ایک اور تعریف :مشہور حدیث :اس حدیث کو کہتے ہیں
جسے روایت کرنے والے راوی ہر طبقہ میں کم از کم تین ہوں۔ تین سے
زیادہ رواۃ والی حدیث کو بھی مشہور ہی کہتے ہیں جب تک وہ تواتر کی
حد کو نہ پہنچے۔
تنبیہ :خبر کا مشہور ہونا اس کی صحت کی دلیل نہیں ہے۔ بسا اوقات
جسے اکثر لوگ جانتے ہوں مثال :علم حاصل کرو خواہ تمہیں چین جانا
پڑے۔
مستفیض:
وہ حدیث جس کے راوی ہر طبقے میں دو سے زیادہ اور یکساں تعداد میں
عزیز:
وہ حدیث جس کے راوی کسی طبقے میں صرف دو ہوں۔
غریب:
وہ حدیث جسے بیان کرنے واال کسی زمانے میں صرف ایک راوی ہو۔
نوٹ :مذکورہ باال اقسام میں سے متواتر حدیث علم الیقین کی حد تک سچی
تنبیہ :عموما لوگ غریب روایت کو ضعیف سمجھتے ہیں ،جبکہ ایسا نہیں
ہے بلکہ غریب روایات صحیح بھی ہوتی ہیں اور ضعیف بھی۔
(ا) اس کی سند متصل ہو ،یعنی ہر راوی نے اسے اپنے استاد سے اخذ کیا
ہو۔
(ب) اس کا ہر راوی عادل ہو ،یعنی کبیرہ گناہوں سے بچتا ہو ،صغیرہ
گناہوں پر اصرار نہ کرتا ہو ،شائستہ طبیعت کا مالک اور بااخالق ہو۔ وہ
صحیح لغیرہ:
جب حسن حدیث کی ایک سے زائد سندیں ہوں تو وہ حسن کے درجے سے
لغیرہ“ کہتے ہیں کیونکہ وہ اپنے غیر (دوسری سندوں) کی وجہ سے
حسن لذاتہ:
وہ حدیث جس کے بعض راوی صحیح حدیث کے راویوں کی
نسبت« :خفیف الضبط» ”ہلکے ضبط والے“ ہوں ،باقی شرطیں وہی ہوں۔
حسن لغیرہ:
وہ حدیث جس کی متعدد سندیں ہوں ہر سند میں معمولی ضعف ہو مگر
جائے۔
افراد مسلم:
ہر وہ حدیث جو صحیح مسلم میں پائی جائے ،صحیح بخاری میں نہ پائی
جائے۔
معلق کی ایک اور تعریف :معلق روایت اسے کہتے ہیں جس میں مصنف
سند کے آغاز سے کچھ راوي ذکر نہ کرے بلکہ سند درمیان سے یا آخر
سے بیان کرنا شروع کرے یا دوسرے لفظوں میں جس روایت کي سند کے
کرے۔
مرسل کی ایک اور تعریف :مرسل حدیث اسے کہتے ہیں جس میں تابعي
ڈائریکٹ نبي کریم صلى ہللا علیہ وسلم سے روایت کرے یعني صحابي کا
حذف ہوں۔
منقطع:
وہ حدیث جس کی سند کے درمیان سے ایک یا ایک سے زائد راوی
مدلس:
وہ حدیث جس کا راوی کسی وجہ سے اپنے استاد یا استاد کے استاد کا
نام (یا تعارف) چھپائے لیکن سننے والوں کو یہ تاثر دے کہ میں نے ایسا
نہیں کیا ،سند متصل ہی ہے ،حاالنکہ اس سند میں راویوں کی مالقات اور
مرسل خفی:
وہ حدیث جس کا راوی اپنے ایسے ہم عصر سے روایت کرے جس سے
یا عیب پایا جائے جو اسے ”غیر مقبول“ بنا دے۔ ان عیوب و علل کا پتہ
معتبر ہو گی یاد رہے بدعت مکفرہ (کافر بنانے والی بدعت) سے ارتداد
روایۃ الفاسق:
وہ حدیث جس کا راوی کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہو لیکن حد کفر کو نہ
پہنچے۔
متروک:
وہ حدیث جس کا راوی عام بول چال میں جھوٹ بولتا ہو اور محدثین نے
موضوع:
وہ حدیث جس کے راوی نے کسی موقع پر حدیث کے معاملہ میں جھوٹ
بوال ہو ،ایسے راوی کی ہر روایت کو موضوع (من گھڑت) کہتے ہیں۔
مقلوب:
وہ حدیث جس کے الفاظ میں راوی کی بھول سے تقدیم و تاخیر واقع ہو
گئی ہو یا سند میں ایک راوی کی جگہ دوسرا راوی رکھا گیا ہو۔
مدرج:
وہ حدیث جس میں کسی جگہ راوی کا اپنا کالم عمدا ً یا سہوا ً درج ہو جائے
ہو۔ اگر ثقہ راوی اس سند میں ایک راوی کا اضافہ بیان کرے تو اس کی
شاذ:
وہ حدیث جس کا راوی مقبول (ثقہ یا صدوق) ہو اور بیان حدیث میں اپنے
سے زیادہ ثقہ یا اپنے جیسے بہت سے ثقہ راویوں کی مخالفت کرے (شاذ
منکر:
وہ حدیث جس کا راوی ضیعف ہو اور بیان حدیث میں ایک یا زیادہ ثقہ
ہیں)۔
روایۃ سی الحفظ:
وہ حدیث جس کا راوی «سي الحفظ» ،یعنی پیدائشی طور پر کمزور
رویۃ المختلط:
وہ حدیث جس کا راوی بڑھاپے یا کسی حادثے کی وجہ سے یادداشت کھو
مضطرب:
وہ حدیث جس کی سند یا متن میں راویوں کا ایسا اختالف واقع ہو جو حل نہ
ہو سکے۔
کوئی تبصرہ نہ ملتا ہو اور اس روایت کرنے والے کل دو آدمی ہوں جس
کے باعث اس کی شخصیت معلوم اور حالت مجہول ٹھہرتی ہو۔ ایسے
مبھم:
وہ حدیث جس کی سند میں کسی راوی کے نام کی صراحت نہ ہو۔
کا فیصلہ دیگر ناقدین کے اقوال کو سامنے رکھتے ہوئے کیاجاتا ہے۔
ضبط:
یعنی حدیث کو روایت کرنے والے تمام لوگ مضبوط حافظہ کے مالک
ہوں۔
تنبیہ :متاخرین نے قوت حفظ میں تفاوت کا اعتبار کرتے ہوئے تام الضبط
کی بنسبت کم تر ضبط والے روای کی منفرد مرویات کے لئے ”حسن“ کی
اصطالح بنائی ہے لیکن متقدمین ضبط میں یہ تفریق نہیں کرتے تھے بلکہ
ہر ضابط کی روایت کو وہ صحیح ہی کہتے تھے ،اور متقدمین میں بعض
بعض حضرات بہت بڑی غلط فہمی کے شکار ہو گئے ہیں اور یہ سمجھ لیا
کہ متقدمین حسن حدیث کو بھی حجت نہیں سمجھتے تھے لیکن ایسا موقف
متقدمین میں کسی ایک سے بھی ثابت نہیں دراصل متقدمین ”حسن“ کی
اتصال السند:
اس کا مطلب یہ ہے کہ حدیث کو روایت کرنے والے تمام لوگوں نے جس
التزام کیا ہو اور ”صحیح“ کے لفظ کو کتاب کے نام کا حصہ بنایا ہو۔ ایسی
صحاح ستہ:
حدیث کی چھ کتب صحیح بخاری ،صحیح مسلم ،سنن ابوداؤد ،سنن نسائی،
جامع ترمذی اور سنن ابن ماجہ ”صحاح ستہ“ کہالتی ہیں۔ انہیں ”اصول
پہلی دو کتابیں (صحیح بخاری ،صحیح مسلم) ”صحیحین“ کہالتی ہیں اور
یہ صرف اپنے مؤلَّفین کے نزدیک ہی صحیح نہیں ہیں بلکہ پوری امت
اعتراض کرنے واال شخص ،شاہ ولی ہللا محدث دہلوی رحمہ ہللا کے بقول،
اجماع امت کا مخالف اور بدعتی ہے۔
جبکہ آخری چار کتابوں (سنن ابوداؤد ،سنن نسائی ،جامع ترمذی اور سنن
ابن ماجہ) کو سنن اربعہ کہتے ہیں۔ گو ان میں ضیعف احادیث موجود ہیں،
جامع:
جس کتاب میں اسالم سے متعلق تمام موضوعات ،مثالً :عقائد ،احکام،
تفسیر ،جنت ،دوزخ وغیرہ سے تعلق رکھنے والی احادیث روایت کی گئی
سنن:
جس کتاب میں صرف عملی احکام سے متعلق احادیث فقہی تبویب و ترتیب
مسند:
جس کتاب میں ایک صحابی یا متعدد صحابہ کی روایات کو الگ الگ جمع
مستخرج:
جس کتاب میں مصنف کسی دوسری کتاب کی حدیثوں کو اپنی سندوں سے
مستدرک:
جس کتاب میں مصنف ایسی روایات جمع کرے جو کسی دوسرے مصنف
کی شرائط کے مطابق ہوں لیکن اس کی کتاب میں نہ ہوں ،مثالً :مستدرک
حاکم۔
معجم:
جس کتاب میں مصنف ایک خاص ترتیب کے ساتھ اپنے ہر استاد کی
اربعین:
جس کتاب میں کسی ایک یا مختلف موضوعات پر چالیس احادیث جمع کی
گئی ہوں ،جسے امام بخاری رحمہ ہللا کی ”جزء رفع یدین“ اور ”جزء
القراءۃ خلف االمام“ یا امام بیہقی رحمہ ہللا کی ”کتاب القراءۃ خلف
االمام“ وغیرہ۔