Professional Documents
Culture Documents
وما قتلوہ وما صلبوہ آیت کی نحوی و لغوی تشریحات
وما قتلوہ وما صلبوہ آیت کی نحوی و لغوی تشریحات
صلب کا مطلب صرف اور صرف لٹکانا ہے اور لٹکا کرمرنے کے لئے چھوڑ دینا
قتل کا ایک معروف طریقہ تھا ۔ گوشت کو سوکھنے کے لئے جب لٹکاتے ہیں تو
اسے صلب لحم کہتے ہیں ۔ حضرت عبدہللا بن زبیر رضی کو قتل کرنے کے بعد
سولی پر لٹکا دیا گیا تھا وہاں بھی ان کے لئے صلب کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ۔
عبدہللا بن زبیر
كان عبد ہللا بن الزبیر یستعمل الصبر والمسك قبل قتله لئال ینتن .فل ّما صلبه الحجاج
فاحت من جثته رائحة المسك .وقیل إن الحجاج صلب معه كلبا ً أو سنُّورا ً میتا ً حتى ّ
تغطي
.الرائحة النتنة للسنور على رائحة المسك
وھنا نرى شدة حقد الحجاج وعبد الملك بن مروان على عبد ہللا بن الزبیر ،فقد قتالہ ثم
صلباہ ومثّال به حتى بعد سقوطه ،كما كان ابن الزبیر قد توقّع .وقد فعلوا ھذا ألنه خرج
.علیھم
مزے کی بات یہ ہے کہ مرزا غالم احمد قادیانی بھی اس بات کو اچھی طرح جانتا تھا
معنی صلیب پر مرا ہوا نہیں ہوتے اور اس سچ کو اس نے اپنی ایک ٰ کہ مصلوب کا
تحریر میں بالواسطہ بیان بھی کر دیا ۔
اور یاد رکھنا چاہیئے کہ یہ باالتفاق مان لیا گیاہے ۔کہ وہ صلیب اس قسم کی نہیں "
سہ ڈالکر ایک گھنٹہ میں کام تھی جیسا کہ آج کل کی پھانسی ہوتی ہے اورگلے میں ر ّ
سہ گلے میں نہیں ڈاال جاتا تھا صرف بعض تمام کیاجاتاہے۔بلکہ اس قسم کا کوئی ر ّ
اعضاء میں کیلیں ٹھوکتے تھے اور پھر احتیاط کی غرض سے تین تین
دن مصلوب بھوکے پیاسے صلیب پر چڑھائے رہتے تھے اور پھر بعد اس کے ہڈیاں
توڑی جاتی تھیں اور پھر یقین کیاجاتا تھا کہ اب مصلوب مرگیا۔" (روحانی خزائن
)جلد 3صفحہ 296
غور کیجئے اگرمصلوب جو صلب کا اسم مفعول ہے کے معنی "سولی پر مرا ہوا یا
مارا ہوا" ٹھیک ہوں تو وہ وہ مرا ہوا آدمی بھی کبھی بھوکا اور پیاسا رہ سکتا ہے ؟
جیسا کے اوپر کی تحریر میں مرزا قادیانی مصلوب کا بھوکا پیاسا ہونا تسلیم کر رہے
ہیں نیز اگر مصلوب کا معنی پھانسی پر مارا ہوا صحیح ہوں تو پھر مرزا قادیانی کے
اس فقرے "اب مصلوب مر گیا " کے کیا معنی ہوں گے ؟؟؟
روحانی خزائن جلد 3صفحہ 274پر مرزا صاحب لکھتے ہیں
بغیر اس کے تو مصلوب یا مضروب ہونے کی حالت میں فوت ہو
پس مرزا قادیانی کی اس تحریر سے ثابت ہوگیا کہ مصلوب کا معنی صرف اور
صرف صلیب پر لٹکانا ہے ۔
ولما صلبوہ لیکن قرآن کہتا ہے وما صلبوہاب ایک اور پہلو سے ہم ما
صلبوہ کا جائزہ لیتے ہیں جس سے انشا،ہللا یہ بات مزید واضح ہو جائے
گی کہ صلب کا مطلب صرف لٹکانا ہوتا ہے ۔
قادیانی حضرات کا یہ موقف ہے کہ یہود تورات کے مطابق حضرت
عیسی ؑ کو صلیب پر قتل کر کے ان کو ملعون ثابت کرنا چاہتے تھے ۔
ٰ
حاالنکہ تورات کے اندر حکم یہ ہے کہ
اور اگر کسی نے کوئی ایسا گناہ کیا ہو جس سے اُسکا قتل واجب ہو "
اور تُو اُسے مار کر درخت سے ٹانگ دے ۔ " استثنا باب 21آیت 22
عربی ترجمہ
واذا كان على انسان خطیة حقھا الموت ،فقتل وعلقته على خشبة،
یعنی اگر کوئی شخص مجرم ہے تو پہلے اسے قتل کیا جائے اور پھر
اس کی الش درخت پر ٹانگی جائے ۔
صرف کسی کو ملعون ثابت کرنے کے لئے اس کا ٹانگا جانا ہی کافی
تھا چاہے بعداز قتل ہو چاہے قبل از قتل ہو ۔ مالحظہ ہو استثنا ،باب 21
آیت 23
تو اُسکی الش رات بھر درخت پر لٹکی نہ رہے بلکہ تُو اُسی دن اُسے "
دفن کر دینا کیونکہ جسے لٹکایا جاتا ہے وہ خدا کی طرف سے ملعون
ہے تا نہ ہو کہ تُو اُس ملک کو ناپاک کر دے جسے خداوند تیرا خدا تجھ
"کو میراث کے طور پر دیتا ہے ۔
کیونکہ جسے لٹکایا جاتا ہے وہ خدا کی طرف سے ملعون ہے) اس کا (
عربی میں ترجمہ ہے
.الن المعلق ملعون من ہللا
یعنی جو لٹکایا جائے وہ ہللا کی طرف سے ملعون ہے ۔
اور یہی بات پولس نے بھی بیان کی ہے
پولس لکھتا ہے’’ :مسیح جو ہمارے لئے لعنتی بنا اس نے ہمیں مول
لیکر شریعت کی لعنت سے چھڑایا کیونکہ لکھا ہے کہ جو کوئی لکڑی
پر لٹکایا گیا وہ لعنتی ہے۔‘‘ (گلتیوں کے نام پولس کا خط باب ۳فقرہ،
) ،۱۳عہد نامہ جدید ص۱۸۰
عربی ترجمہ
المسیح افتدانا من لعنة الناموس ،اذ صار لعنة الجلنا ،النه مكتوب« :ملعون
كل من علق على خشبة
اب یہودی دو کام کرنا چاہتے تھے
عیسی ؑ کا قتل 1:
ٰ حضرت
عیسی کو صلیب پر لٹکانا 2:
ؑ دوسرا حضرت
اور وہ یہ دونوں کام صلیب سے ہی لینا چاہتے تھے ۔ یعنی لٹکا کر
ملعون بھی ثابت کرنا چاہتے تھے اور اسی پر ہی انہیں مارنا چاہتے
تھے ۔
صل َ َ
ب ( :فعل ) َ
صلوب وصلیب ص ْلبًا ،فھو صا ِلب ،والمفعول َم ْ
ب یَصلُب ویَص ِلب َ ،صل َ َ
ب فالنًا :علَّقه ممدود الیدین مشدود ِ ّ
الرجلین قتالً أو تعذیبًا الجسم /صلَ َ
َ ب صل َ َ
http://www.khatmenbuwat.org/threads/%D9%88%D9%85%D8%A7-
%D9%82%D8%AA%D9%84%D9%88%DB%81-%D9%88%D9%85%D8%A7-
%D8%B5%D9%84%D8%A8%D9%88%DB%81-%D8%A2%DB%8C%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-
%D9%86%D8%AD%D9%88%DB%8C-%D9%88-%D9%84%D8%BA%D9%88%DB%8C-
%D8%AA%D8%B4%D8%B1%DB%8C%D8%AD%D8%A7%D8%AA.18/#post-23497
http://www.almaany.com/ar/dict/ar-ar/%D8%B5%D9%84%D8%A8/
http://www.eltwhed.com/vb/showthread.php?21063-%E3%DA%E4%EC-%C7%E1%D5%E1%C8
/
:ال َم ِس ْی َح [ ] قتل کیا :قَت َْلنَا [ ]کہ ہم نے :اِنَّا [ ] اور ان کے کہنے سے َّ
:وقَ ْو ِل ِہ ْم [ ْ
]مسیح کو
ؑ سی ابْنَ َم ْریَ َم [
ّٰللاِ [ ] جو عیسی بن مریم ہیں ِ :ع ْی َ
س ْو َل ه
:ر ُ
جو ہللا کے َ
:و َما قَتَلُ ْوہُ [ ] رسول ہیں صلَبُ ْوہُ [ ] اور انہوں نے قتل نہیں کیا ان کو َ :و َما َ
اور نہ ہی َ
:و ٰل ِک ْن [ ]انہوں نے سولی چڑھایا ؑان کو ] )مشتبہ کیا گیا (معاملہ ُ :
شبِّہَ [ ] اور لیکن َ
:اختَلَفُ ْوا [ ] جن لوگوں نے :الَّ ِذیْنَ [ ] اور بے شک َ
:وا َِّن [ ] ان کے لیے :لَ ُہ ْم [ ْ
َک [ ] اس میں ِ :ف ْی ِہ [ ] اختالف کیا :م ْنہُ [ ] یقینا (وہ) شک میں ہیں :لَ ِف ْی ش ّ اس (کی ِ ّ
:م ْن ِع ْلم [ ] نہیں ہے ان کے لیے :بِ ٖہ [ ] ان کے لیے َ :ما لَ ُہ ْم [ ] طرف) سے کسی ِ
ع [ ] سوائے اس کے کہ :اِالَّ[ ] قسم کا کوئی علم َّ
:الظ ِّن [ ] پیروی کرنا :اتِّبَا َ گمان
:و َما قَتَلُ ْوہُ [ ] کی
] یقینا :یَ ِق ْینًام [ ]اور انہوں نے نہیں قتل کیا ان کو َ
وقولہم انا قتلنا المسیح عیسی ابن مریم کا عطف حسب باال فبما نقضہم )(4:157
میثاقھم پر ہے۔
ما قتلوہ سے لے کر آیۃ 159تک جملہ معترضہ ہے۔
ما صلبوہ۔ ما نافیہ ہے۔ صلبوا صلب سے (باب ضرب) ماضی کا صیغہ جمع مذکر
عیسی علیہ السالم کی طرف راجع ٰ غائب ہے ۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب ۔ حضرت
ہے انہوں نے اس کو سولی نہیں چڑھایا تھا۔ الصلب ھو تعلیق االنسان للقتل۔ کسی
انسان کو لٹکا دینا تاکہ وہ مرجائے یہ صلب ہے۔
شبہ۔ وہی صورت بنا دی گئی۔ مانند کر دیا گیا۔ تشبیہ سے جس کے معنی کسی چیز
کو کسی چیز کے مانند کر دینے کے ہیں۔ ماضی مجہول کا صیغہ واحد مذکر غائب
ہے۔ ولکن شبہ لہم۔ بلکہ سولی چڑھانے کا معاملہ ان پر مشتبہ کر دیا گیا۔ ان کو یوں
عیسی علیہ السالم کو سولی چڑھا دیا۔ لیکن حقیقت
ٰ معلوم ہوا کہ انہوں نے حضرت
عیسی کو وہ نہ قتل کر سکے اور نہ ہی سولی پر چڑھا سکے۔ محض ٰ میں حضرت
عیسی علیہ السالم سے مشابہت کی وجہ سے غلط فہمی ہوئی ۔ ٰ مصلوب کی حضرت
وان الذین اختلوا ۔۔ اال اتباع الظن یہ ان اختالف کرنے والوں کے متعلق ہے جو
عیسی علیہ السالم کے مصلوب ہونے پر ٰ عیسائی تھے اور ان میں آپس میں حضرت
کوئی متفق علیہ قول نہیں بلکہ ان میں بیسیوں اقوال ہیں جن کی کثرت اسی بات پر
نصاری کے لئے بھی جنہوں ٰ داللت کرتی ہے کہ اصل حقیقت ان کے لئے بھی (یعنی
دعوی قتل و تصلیب پر اعتبار کر لیا ہے) مشبہ ہی رہی ۔ کوئی فرقہ ان
ٰ نے یہود کے
میں سے کہتا ہے کہ جس شخص کو صلیب پر چڑھایا وہ مسیح نہ تھا بلکہ ان کی
شکل کا کوئی اور آدمی تھا۔ کوئی کہتا ہے کہ صلیب پر چڑھایا تو مسیح کو ہی تھا
مگر ان کی وفات صلیب پر نہ ہوئی تھی۔
اور کوئی کہتا ہے کہ صلیب پر موت مسیح کے جسم انسانی کی واقع ہوئی تھی مگر
الوہیت کی روح جو اس میں تھی وہ اٹھالی گئی۔ اور کہتا ہے کہ مرنے کے بعد مسیح
علیہ السالم جسم سمیت زندہ ہوئے اور جسم سمیت اٹھا لئے گئے۔ علی ہذا القیاس۔
وما قتلوہ بقینا۔ ان کی مندرجہ باال غلطیوں کا قرآن حکیم نے ازالہ کر دیا۔ کہ یقینا
انہوں نے حضرت مسیح کو قتل نہیں کیا۔ بس یہ حقیقت ہے اور پھر اس کی مزید
تصریح کر دی۔ بل رفعہ ہللا الیہ۔ بلکہ ہللا نے اسے اپنی طرف (جسمانی طور پر
زندہ) اٹھالیا۔
http://www.khatmenbuwat.org/threads/%D8%A2%DB%8C%D8%AA-%D9%88%D9%85%D8%A7-
%D9%82%D8%AA%D9%84%D9%88%DB%81-
%D9%88%D9%85%D8%A7%D8%B5%D9%84%D8%A8%D9%88%DB%81-%DA%A9%DB%92-
%D8%AA%D8%B1%D8%AC%D9%85%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-
%D9%82%D8%A7%D8%AF%DB%8C%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%AF%D8%AC%D9%84-%D9%88-
%D9%81%D8%B1%DB%8C%D8%A8.750/