Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 26

‫تفرقات ‪ -‬دعاء و استغفار‬

‫‪India‬‬
‫‪174304 #‬‬ ‫سوال‬
‫حضرت مفتی صاحب امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے حضرت دراصل‬
‫مسئلہ اس طرح ہے کہ میں اپنے حافظے کی کمزوری کو محسوس کررہا‬
‫ہوں ۔اور اپنی صحت کو دن بدن کمزور ہوتا دیکھ رہا ہوں۔ آپ دعا فرمائیں‬
‫نسخہ‬
‫ٴ‬ ‫کہ ہللا رب العالمین مجھے تندرستی عطا فرمائے اور مزید کوئی طبی‬
‫یہ پھر کوئی وظیفہ عنایت فرمائیں۔ خیرا‬
‫‪Published on: Nov 10, 2019‬‬
‫‪174304 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa : 258-185/B=03/1441‬‬

‫گناہوں سے بچنے کی کوشش کریں‪ ،‬ہر فرض نماز کے بعد داہنا ہاتھ سر پر‬
‫رکھ کر ” َیا قَ ِوی“ ‪ /11‬مرتبہ پڑھ لیا کریں۔ اور خمیرہ گاوزباں عنبری جواہر‬
‫واال خاص ہمدرد کمپنی لے لیں اور خمیرہ ابریشم حکیم ارشد واال لے لیں۔‬
‫دونوں برابر مقدار میں مالکر صبح کو ‪ /۵‬گرام پانی سے کھا لیا کریں‪ ،‬دماغ‬
‫میں جسم میں طاقت رہے گی۔ ہم آپ کی صحت و تندرستی اور طاقت و‬
‫توانائی کے لئے دل سے دعا کرتے ہیں۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬

‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫تفرقات ‪ -‬تصوف‬
‫‪Pakistan‬‬
‫‪172426 #‬‬ ‫سوال‬
‫میں بہت ہی پریشان ہوں‪ ،‬بہت ہی غلط عادت میں مبتال ہوں ‪ ،‬ہاتھ سے اپنی‬
‫زندگی تباہ کررہا ہوں‪ ،‬توبہ بھی کررہاہوں‪ ،‬لیکن پھر توبہ ٹوٹ جاتی ہے ‪،‬‬
‫آپ میرے لیے دعا کریں کہ ہللا مجھ سے یہ غلط عادت چھڑائے‪ ،‬میں بہت‬
‫زیادہ بیمار ہوں‪ ،‬لیکن پھر بھی مجھ سے یہ نہیں چھوٹ رہی ہے‪ ،‬آپ میرے‬
‫لیے خصوصی دعا کریں ۔ ہللا اآپ کے ایمان اور اخالص کو اور بھی‬
‫مضبوط فرمائے‪ ،‬آمین۔‬
‫‪Published on: Sep 5, 2019‬‬
‫‪172426 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa:1426-1230/l=1/1441‬‬

‫مشت زنی کرنا حرام ہے اور کسی بھی گناہ کو ترک کرنے کے لیے سب‬
‫سے پہلے ہمت کرنی پڑتی ہے ؛اس لیے آپ ہمت سے کام لیں گو یہ نفس پر‬
‫شاق گزرے اور اگر اس طرح کا خیال آئے تو ہللا کے وعیدوں کا استحضار‬
‫کریں اور فارغ اوقات کو ذکر وتالوت وغیرہ میں مشغول رکھا کریں‬
‫؛کیونکہ آدمی جب ذکر وغیرہ سے غافل ہوتا ہے اسی وقت شیطان اس پر‬
‫مسلط ہوجاتا ہے ‪،‬اگر آپ ان چیزوں پر عمل کرلیتے ہیں تو ان شاء ہللا مشت‬
‫زنی اور دیگر گناہوں سے بچنا آسان ہوجائے گا ۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬

‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫متفرقات ‪ -‬تصوف‬
‫‪Saudi Arabia‬‬
‫‪171694 #‬‬ ‫سوال‬
‫جناب سوال یہ ہے کہ مجھے ہر وقت ایسا لگتا ہے کہ میں کافر ہوا ہوں اور‬
‫تعالی اور‬
‫ٰ‬ ‫پھر فورا ً بعد میں کلمہ طیبہ کی ورد کرتا ہوں اس کے عالوہ ہللا‬
‫محمد صلی ہللا علیہ وسلم کے بارے میں بھی بہت غلط وساوس آتے ہیں جو‬
‫میں زبان سے بیان نہیں کر سکتا حاالنکہ میں نماز اور روزانہ تالوت قرآن‬
‫پاک بھی کرتا ہوں علماء کے بیانات بھی سنتا ہوں لیکن پھر بھی وساوس‬
‫آتے ہیں ‪ ،‬اب میں کیا کروں کیا یہ عالمات ایمان کی کمزوری ہے تفصیل‬
‫سے بیان کیا جائے ۔‬
‫‪Published on: Jul 25, 2019‬‬
‫‪171694 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa : 1108-969/D=11/1440‬‬

‫شیطان وساوس کے ذریعہ ہر صاحب ایمان کو پریشان کرتا اور اس کے‬


‫ایمان کو غارت کرنا چاہتا ہے۔ حضرات صحابہ کرام رضوان ہللا علیہم‬
‫اجمعین کو بھی وساوس نے پریشان کیا جس کا بیان انہوں نے ان الفاظ میں‬
‫کیا إنی أحدث فی نفسی بالشیء الن اکون ُح َم َمةً أحب إل ّ‬
‫ی من أن أتکلم بہ‬
‫الحدیث ۔ ترجمہ‪ :‬کسی چیز کے بارے میں میرے دل میں ایسی بات آتی ہے‬
‫جاوں یہ مجھے زیادہ پسند ہے اس سے کہ میں وہ‬ ‫کہ میں َجل کر کوئلہ ہو ٴ‬
‫الوں۔ (مشکاة ‪ ،‬ص‪)19 :‬‬‫بات زبان پر ٴ‬

‫وفی حدیث آخر‪ :‬إنا نجد فی أنفسنا ما یتعاظم أحدنا أن یتکلم بہ ‪ ،‬قال‪ :‬أو قد‬
‫وجدتموہ؟ قالوا نعم! قال‪ :‬ذاک صریح االیمان ۔ ترجمہ‪ :‬ہمارے دل میں ایسے‬
‫خیاالت آتے ہیں جس کا زبان پر النا ہم بہت بڑی بات سمجھتے ہیں ‪،‬‬
‫آنحضرت صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ :‬یہ بات تو صاف ایمان کی دلیل ہے‬
‫(مشکاة ‪ ،‬ص‪)1۸ :‬‬

‫اس طرح وساوس اگر حدیث النفس کے طور پر ہیں تو وہ معاف ہیں۔‬
‫لقولہ علیہ السالم‪ :‬إن ہللا تجاوز عن أمتی ما وسوست بہ صدورہا مالم تعمل‬
‫بہ أو تتکلم ۔ ترجمہ‪ :‬آنحضرت صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا‪ :‬بالشبہ‬
‫ہللا تعالی نے ان باتوں کو میری امت سے معاف فرما دیا جو وسوسے کے‬
‫طور پر ان کے دلوں میں آتی ہیں جب تک ان پر عمل نہ ہو یا زبان سے نہ‬
‫کہے۔ متفق علیہ۔ (مشکاة ‪ ،‬ص‪)1۸ :‬‬

‫وساوس کا آنا خود ایمان کی دلیل ہے ‪ :‬الن اللص الیدخل البیت الخالی قال فی‬
‫الہندیة‪ :‬من خطر بقلبہ مایوجب الکفر‪ ،‬إن تکلم بہ ‪ ،‬وہو کارہ لذالک ‪ ،‬فذالک‬
‫محض االیمان ۔ (ص‪)2/2۸3 :‬‬

‫ترجمہ‪ :‬جس کے دل میں ایسے خیاالت آئیں کہ ان کا زبان پر النا کفر ہے ‪،‬‬
‫مگر یہ شخص ان بُرے خیاالت کو ناپسند کرتا ہو تو یہ صاف ایمان کی‬
‫عالمت ہے۔ ٰلہذا آپ مطمئن رہیں ان وساوس کی طرف دھیان نہ دیں اعمال‬
‫صالحہ میں کوشش کریں برائیوں سے بچیں خالی اوقات کو مباح اور نیکی‬
‫کے کاموں میں مصروف رکھیں‪ ،‬الیعنی سے پرہیز کریں۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬
‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫متفرقات ‪ -‬تصوف‬
‫‪United States‬‬
‫‪174759 #‬‬ ‫سوال‬
‫میری عمر ‪ 30‬سے زیادہ ہے جب میں ‪ 16‬سال کا تھا تب سے ایسا ہو رہا‬
‫ہے اور اس پہ میرا کوئی اختیار بھی نہیں ہے میں چاہتا ہوں آپ کوئی میری‬
‫رہنمائی کریں میرے ذہن میں اکثر اپنی بہن سے زنا کرنے کا خیال آتے ہیں‬
‫کئی بار وہ مجھ سے بال بال بچی میں سونے کے دوران اس کو چھیڑتا تھا‬
‫جب وہ نیند میں ہوتی تھی ایک بار تو میں زنا کرنے ہی لگا تھا لیکن اس کی‬
‫آنکھ کھل گئی اور بچ بچا ہو گیا اب ہم دونوں شادی شدہ ہیں لیکن میرے ذہنی‬
‫خیال اپنی جگہ موجود ہیں اس کا کوئی حل بتائیں مسلک ک لحاظ سے میں‬
‫سنی ہو امام ابو حنیفہ کو مانتا ہوں۔‬
‫‪Published on: Nov 2, 2019‬‬
‫‪174759 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa : 205-141/B=02/1441‬‬

‫آپ کا یہ خیال شیطانی خیال ہے۔ اپنی سگی بہن سے چھیڑ خوانی نہ کرنے‬
‫کا عزم مصمم کرلیں‪ ،‬اور بہن سے بہت دور کسی جگہ رہیں۔ اور کثرت‬
‫ع ْوذُ ِب َ‬
‫ک َربّ ِ‬ ‫اطی ِْن َوا َ ُ‬ ‫ت ال َّ‬
‫ش َی ِ‬ ‫ع ْوذُ ِب َ‬
‫ک ِم ْن ہ َ َمزَ ا ِ‬ ‫سے یہ دعا پڑھتے رہیں۔ َربّ ِ ا َ ُ‬
‫ض ُر ْون ۔ ہللا تعالی آپ کو ناپاک خیاالت اور وسوسوں سے دور رکھے۔‬ ‫ْ‬
‫أن ی َّْح ُ‬
‫آمین ۔‬
‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬

‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫متفرقات ‪ -‬دعاء و استغفار‬
‫‪Pakistan‬‬
‫‪174202 #‬‬ ‫سوال‬
‫میری زندگی میں ہر وقت مشکالت اور اہم کاموں کے پورا ہونے میں‬
‫رکاوٹیں رہتی ہیں ‪،‬اس لیے میں سخت پریشان ہوں ۔براہ کرم‪ ،‬میرے لیے‬
‫وظیفہ بتا دیں ۔‬
‫‪Published on: Nov 13, 2019‬‬
‫‪174202 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa:203-177/L=3/1441‬‬

‫آپ نمازوں کی پابندی کریں ‪،‬تالوت کا اہتمام کریں ‪،‬فجر بعد سورہ یس‬
‫‪،‬مغرب بعد سورہ واقعہ اور عشا بعد سورہ ملک کی تالوت کرلیا کریں ان‬
‫شاء ہللا اس سے بے حد فائدہ ہوگا ۔واضح رہے کہ مومن کو اگر کوئی تکلیف‬
‫وغیرہ پہونچے تو اس پر اسے صبر کرنا چاہیے ‪،‬اس طرح کی پریشانیاں‬
‫اور اس پر صبر ترقی درجات کا باعث ہیں ؛لہذا اس پر نہ توناامیدہونا چاہیے‬
‫اور نہ ہی گھبرانا چاہیے ۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬
‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫متفرقات ‪ -‬دعاء و استغفار‬
‫‪India‬‬
‫‪173592 #‬‬ ‫سوال‬
‫نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم پر سالم کس طرح پڑنا چاہیے ؟ قرآن مے ہللا‬
‫نے نبی پر درود و سالم پڑھنے کا حکم دیا ہے ؟ کیا اجتماعی سالم پڑھنے‬
‫کو بدت حسنہ کہا جا سکتا ہے ؟ کیااذان کے وقت قرآن پڑھا جا سکتا ہے اگر‬
‫پہلے پڑھا جا رہا ہوتو؟ ایک حنفی صاحب کبھی کبار وقتیا طور پررفع یدین‬
‫کرتے ہیں نماز کے اندر۔ کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے ؟‬
‫‪Published on: Oct 15, 2019‬‬
‫‪173592 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa : 126-104/H=02/1441‬‬

‫(‪ )1‬صالة و سالم کے وہ صیغے جو آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے ثابت ہیں‬
‫ان کو پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہئے۔ وہ فضائل درود شریف میں موجود ہیں۔‬

‫(‪ )2‬جی ہاں ہللا نے قرآن میں نبی صلی ہللا علیہ وسلم پر درود و سالم‬
‫پڑھنے کا حکم دیا ہے۔‬

‫(‪ )3‬آپ کے یہاں اجتماعی سالم پڑھنے کی کیا صورت ہے جس کے بارے‬


‫میں آپ معلوم کرنا چاہتے ہیں تفصیل کے ساتھ لکھیں۔‬
‫(‪ )۴‬اگر تالوت کر رہا ہے تو تالوت کو موقوف کرکے جواب دینا بہتر ہے‪،‬‬
‫خواہ مسجد میں تالوت کر رہا ہو یا گھر میں ۔ فیقطع قراء ة القرآن لو کان‬
‫یقرأ بمنزلہ‪ ،‬ویجیب لو أذان مسجدہ کما یأتي ولو بمسج ٍد ال؛ ألنہ أجاب‬
‫بالحضور‪ ،‬وہذا متفرع علی قول الحلواني وأما عندنا فیقطع ویجیب بلسانہ‬
‫مطلقا ً (الدر المختار‪ ،۶9 ،۶۸/2 :‬ط‪ :‬زکریا دیوبند) ۔‬

‫(‪ )۵‬حنفی صاحب رفع یدین کن مواقع میں کرتے ہیں اور کیوں کرتے ہیں‬
‫خود ان ہی کے قلم سے لکھواکر بھیجیں۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬

‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫عقائد و ایمانيات ‪ -‬دعوت و تبليغ‬
‫‪Saudi Arabia‬‬
‫‪173525 #‬‬ ‫سوال‬
‫قاب ِل احترام علماء کرام۔ عبد ہللا کہتا ہے کہ دعوت کی اصال دو قسمیں ہیں۔‬
‫اول بال واسطہ دعوت‪ ،‬دوم بواسطہ دعوت۔ پھر بال واسطہ دعوت کی دو‬
‫قسمیں نظر ہیں‪ ،‬ایک قولی‪ ،‬دوسری عملی۔ اور بواسطہ دعوت کی بھی دو‬
‫قسمیں نظر ہیں‪ ،‬ایک بذریعہ مکلف‪ ،‬دوسری بذریعہ غیر مکلف۔ اس اعتبار‬
‫قرآن‬
‫ِ‬ ‫سے دعوت کی چار قسمیں بنتی ہیں۔ پہلی قسم بالواسطہ قولی دعوت۔‬
‫کریم میں دعوت دینے کا اصل طریقہ یہی ملتا ہے ۔ چنانچہ انبیاء علیہم‬
‫السالم اپنی اقوام کو بالواسطہ خطاب فرماتے تھے ‪ ،‬جیسے سورة االعراف‪،‬‬
‫سورة ھود‪ ،‬سورة الشعراء‪ ،‬وغیرہ میں حضرات نوح‪ ،‬ھود‪ ،‬صالح‪ ،‬لوط‪،‬‬
‫شعیب علیہم السالم کا تذکرہ ہے ۔ اذ قال لقومہ‪ ،‬یا قوم‪ ،‬وغیرہ کے الفاظ‪،‬‬
‫بالواسطہ خطاب پر دال ہیں۔ ایسے ہی حضرت ابراہیم علیہ السالم کا اپنے‬
‫والد کو خطاب سورة مریم میں‪ ،‬حضرت یوسف علیہ السالم کا جیل میں دو‬
‫قیدیوں کو خطاب سورة یوسف میں‪ ،‬اور حضرت موسٰ ی علیہ السالم کا‬
‫فرعون و بنی اسرائیل کو خطاب‪ ،‬سورة طہ‪ ،‬سورة القصص‪ ،‬سورة ابراہیم‪،‬‬
‫وغیرہ میں مذکور ہیں۔ ایسے ہی ٰال فرعون کے مر ِد ٴ‬
‫مومن کا اپنی قوم کو‬
‫المومن میں‪ ،‬حبیب نجار کا اپنی قوم کو خطاب سورة یس میں‪،‬‬ ‫خطاب سورة ٴ‬
‫اصحاب الجنتین کے ساتھی کا خطاب سورة الکہف میں‪ ،‬اور جنوں کی‬
‫جماعت کا خطاب سورة االحقاف اور سورة الجن میں مذکور ہے ۔ دوسری‬
‫قسم بالواسطہ عملی دعوت۔ عبد ہللا اس آیت سے استدالل کرتا ہے ۔ ومن‬
‫احسن قوال ممن دعا الی ہللا و عمل صالحا۔ اس سے بظاہر ایسے معلوم ہوتا‬
‫ہے کہ عم ِل صالح‪ ،‬قولی دعوت میں معین ہے ‪ ،‬جبکہ اصل قولی دعوت ہی‬
‫تعالی احسن قوال ممن دعا الی ہللا۔ تیسری قسم دعوت بواسطہ‬ ‫ہے ‪ ،‬لقولہ ٰ‬
‫مکلف۔ مکلف میں انسان بھی شامل ہیں اور جن بھی۔ اصل میں نبی صلی ہللا‬
‫علیہ و سلم انذار بالقرآن پر مامور تھے ‪ ،‬جیسے کہ سورة االنعام کی آیت ‪19‬‬
‫سے معلوم ہوتا ہے ۔ لیکن منذر ہونے کے لئے نبی ہونا ضروری نہیں‪ ،‬بلکہ‬
‫قرآن کا علم ضروری ہے ‪ ،‬جو نبی صلی ہللا علیہ و سلم کو وحی کے‬
‫ذریعے سے ہوا‪ ،‬اور امت کو استماع کے ذریعے سے ۔ چنانچہ سورة‬
‫االحقاف میں جنات کی جماعت کے ذکر میں یہی بات ملتی ہے کہ استماعِ‬
‫قرآن کے بعد منذر بن کر لوٹے ۔ اور نبی صلی ہللا علیہ و سلم کا صحابہ‬
‫رضی ہللا عنہم کو مختلف عالقوں میں بھیجنا بھی اسی قسم میں داخل ہے ۔‬
‫اور یہ قسم دراصل بال واسطہ دعوت کے بہت مشابہ ہے ‪ ،‬کہ نبی صلی ہللا‬
‫علیہ و سلم کے نمائندوں نے آپ صلی ہللا علیہ و سلم کی نیابت میں بالواسطہ‬
‫دعوت دی۔ چوتھی قسم دعوت بواسطہ غیر مکلف۔ عبد ہللا کہتا ہے کہ اس‬
‫سے اس کی مراد پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے دعوت دینا ہے ۔ اس‬
‫قسم کی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السالم نے ہدہد کے‬
‫قوم سبا کی ملکہ کو خط بھیجا۔ لیکن اس واقعہ میں تین باتیں‬‫ذریعے سے ِ‬
‫غور طلب معلوم ہوتی ہیں۔ اول یہ کہ ایک مسلم ملک کے سربراہ نے خط‬
‫بھیجا۔ دوم یہ کہ ایک غیر مسلم ریاست کے سربراہ کے پاس بھیجا۔ سوم یہ‬
‫کہ دین کا درد رکھنے والے کے ذریعے بھیجا۔ بظاہر یہی نظر آتا ہے کہ یہ‬
‫تینوں شرائط پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا میں نہیں پائی جاتی ہیں۔ اس لئے میڈیا‬
‫کے ذریعے دعوت اگرچہ نافع ہے ‪ ،‬لیکن ذمہ داری پوری کرنے کے لئے‬
‫کافی نہیں۔ بندہ کا سوال یہ ہے کہ عبد ہللا نے جو یہ دعوت کی اقسام بیان کی‬
‫ہیں‪ ،‬اور قولی دعوت کو باقی اقسام پر ترجیح دی ہے ‪ ،‬کیا درست ہے ‪ ،‬یا‬
‫قاب ِل اصالح؟‬
‫‪Published on: Oct 21, 2019‬‬
‫‪173525 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa:61-13T/sn=2/1441‬‬

‫سوال میں جو تفصیالت لکھی گئی ہیں یہ غیر ضروری موشگافیاں ہیں‪،‬‬
‫اسالم میں دعوت کا کوئی خاص طریقہ متعین نہیں ہے اور نہ ہی بعض‬
‫طریقوں کو بعض پر من حیث الطریقہ علی االطالق فوقیت حاصل ہے‪،‬‬
‫ہمارے نبی محمد صلی ہللا علیہ وسلم نے قوال بھی دعوت دی اور عمال‬
‫بھی‪،‬نیز دعوت کے لیے حسب ضرورت خطوط وغیرہ کا بھی سہارا لیا۔ آیت‬
‫کریمہ لقد کان لکم فی رسول ہللا أسوة حسنة ‪ ،‬اسی طرح حدیث نبوی ‪ :‬من‬
‫رأی منکرا فاستطاع أن یغیرہ بیدہ فلیغیرہ بیدہ‪ ،‬فإن لم یستطع فبلسانہ‪ ،‬فإن لم‬
‫یستطع فبقلبہ‪ ،‬وذلک أضعف اإلیمان(سنن أبی داود ‪،‬رقم‪ )1140 :‬اسی طرح‬
‫حدیث نبوی ‪ :‬صلوا کما رأیتمونی أصلی وغیرہ میں اچھی طرح غور کرنے‬
‫سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی خاص طریقہ مثال قولی دعوت کو علی االطالق‬
‫فوقیت دینا درست نہیں ہے ؛ بلکہ حسب موقع جو طریقہ زیادہ مفید ہو وہی‬
‫دوسرے پر فائق رہے گا۔‬
‫رہا پرنٹ اور الکٹرانک میڈیا تو انھیں بھی حسب ضرورت دعوت کے لیے‬
‫استعمال کیا جا سکتا ہے‪ ،‬بس شرط یہ ہے کہ طریقہ مباح ہو‪ ،‬جاندار کی‬
‫تصاویر سازی وغیرہ کا ارتکاب نہ کیا جائے ۔ دعوت سے متعلق نصوص‬
‫کے عموم میں آج کے میڈیا بھی شامل ہوسکتے ہیں۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬

‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫عقائد و ایمانيات ‪ -‬دعوت و تبليغ‬
‫‪India‬‬
‫‪173355 #‬‬ ‫سوال‬
‫میں ایک ضروری مسئلہ دریافت کرنا چاھتا ہوں۔میں نے کئی مرتبہ تبلیغی‬
‫حضرات کو یہ کہتے ہوے سنا کہ "حدیث میں آتا ہے کہ جو شخص اس دنیا‬
‫سے رائے کے دانے کے برابر بھی ایمان بچا کر لیجای?گا ہللا تعالی اسے‬
‫اس دنیا سے دس گنا بڑی جنت عطا فرمائیں گے " ایک مرتبہ میں بھی‬
‫جماعت میں تھا تو ہمارے ایک ساتھی نے بھی یہ حدیث بیان کردی۔جس‬
‫ایک صاحب کہنے لگے کہ یہ حدیث نہیں ہے ۔ یہ تو تبلیغ والے ایک‬
‫دوسرے کی سنا سنی بیان کرنے لگے ۔ اب برائے کرم مسئلہ حل فرما ئیں‬
‫کہ کیا واقعی یہ حدیث نہیں ہے ‪.‬؟ یا حدیث تو ہے پر "دس گنا" کی قید نہیں؟‬
‫یا یہ کسی صحابی وغیرہ کی تحقیق(قول) ہے ‪.‬؟ یا واقعی حدیث ہے ‪.‬؟اگر‬
‫حدیث ہے تو برایکرم کتاب کا حوالہ دیں۔ اور ساتھ ہی راوی کا نام بھی بتا‬
‫دیں ۔‬
‫‪Published on: Oct 27, 2019‬‬
‫‪173355 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬
‫‪1441/02T/SN=12-32 Fatwa :‬‬

‫کافی تالش کے باوجود بعینہ اس مضمون کی حدیث کہ جس کے دل میں‬


‫رائی کے دانے کے برابر ایمان ہوگا‪ ،‬ہللا تعالی اس کو اس دنیا سے دس گنا‬
‫بڑی جنت عطا فرمائیں گے‪ ،‬نہ مل سکی۔‬

‫البتہ مسلم شریف کی ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص سب سے اخیر میں‬


‫جنت میں داخل ہوگا‪ ،‬اس کو ہللا تعالی اس دنیا سے دس گنا بڑی جنت عطا‬
‫فرمائیں گے۔‬

‫عن عبد ہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ قال قال رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪:‬‬
‫إني ألعلم أہل النار خروجا منہا‪ ،‬وآخر أہل الجنة دخوالً الجنة ․․․․․ وفیہ فیقول‬
‫ہللا تعالی لہ ‪ :‬إذہب‪ ،‬فادخل الجنة‪ ،‬فإن لک مثل الدنیا وعشرة أمثالہا‪ ،‬أو إن‬
‫لک عشرة أمثال الدنیا ۔ (صحیح مسلم ‪ ،‬کتاب اإلیمان‪ ،‬باب آخر أہل النار‬
‫خروجا ً ‪ ،‬رقم الحدیث‪)1۸۶ :‬‬

‫یہی روایت بخاری میں بھی عبد ہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ ہی سے الفاظ‬
‫کے تھوڑے فرق کے ساتھ ذکر کی گئی ہے۔ (صحیح البخاری‪ ،‬کتاب الرقاق‪،‬‬
‫باب صفة الجنة والنار‪ ،‬رقم الحدیث‪)۶۵71 :‬‬
‫بخاری شریف کی ایک اور حدیث میں ہے کہ ”جس کے دل میں رائی کے‬
‫دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا‪ ،‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی سفارش‬
‫کی وجہ سے ہللا تعالی اس کو قیامت کے دن جنت میں داخل فرمائیں گے۔‬
‫عن أنس رضی ہللا عنہ قال‪ :‬سمعت النبي صلی ہللا علیہ وسلم یقول‪” :‬إذا کان‬
‫یوم القیامة شفعت فقلت‪ :‬یاربّ ‪ ،‬أدخل الجنة من کان في قلبہ خردلة ‪ ،‬فیدخلون ۔‬
‫(صحیح البخاری‪ ،‬کتاب التوحید ‪ ،‬باب کالم الرب عزوج ّل یوم القیامة مع‬
‫األنبیاء وغیرہم رقم الحدیث‪)7۵09 :‬‬

‫حاصل یہ ہے کہ جس حدیث میں دس گنا جنت کا ذکر ہے وہاں رائی کے‬


‫دانے کا ذکر نہیں اور جہاں رائی کے دانے کا ذکر ہے وہاں دس گنا جنت کا‬
‫ذکر نہیں۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬
‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫عقائد و ایمانيات ‪ -‬دعوت و تبليغ‬
‫‪india‬‬
‫‪173125 #‬‬ ‫سوال‬
‫دعوت و تبلیع کے ایک احباب فرماتے ہیں کہ ہللا کی مدد صرف دعوت کے‬
‫کام کے ساتھ ہے جبکہ عبادت کے ساتھ نہی اور جھاد کی فضیلت بیان‬
‫کرتے ہیں ساتھی کو چار ماہ کے لیئے تیار کرنے کے لیئے احقر کو واضح‬
‫جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع فراہم کریں۔‬
‫‪Published on: Oct 7, 2019‬‬
‫‪173125 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa : 31-10/B=01/1441‬‬

‫ہللا کی مدد ہر نیک عمل کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ خواہ عبادت کرنے واال‬
‫ہو‪ ،‬یا اچھے اخالق کے ساتھ پیش آنے واال ہو‪ ،‬یا اچھے معامالت کرنے واال‬
‫ہو‪ ،‬بلکہ ہللا کی مدد ایسی عام ہے کہ تمام مخلوق کے ساتھ ہے ہللا کی مدد کو‬
‫صرف جماعت تبلیغ کے ساتھ خاص کر وابستہ ماننا ہللا کی مدد کی کوتاہی‬
‫کو ثابت کرنے کے مرادف ہے۔ ہللا کو اپنے بندوں کی مدد کرنے کے سلسلہ‬
‫میں بخیل ماننا یہ بداعتقادی کی بات ہے اسے آئندہ کے لئے توبہ و استغفار‬
‫کرنا چاہئے۔ ہللا کی شان میں ایسی بات نہ کہی جائے۔ دعوت کے کام کی‬
‫فضیلت میں جہاد کی فضیلت کو بیان کرنا نامناسب ‪ ،‬دعوت کے کام کے‬
‫بیشمار فضائل ہیں ان ہی کو بیان کرنا چاہئے۔ جس کے پاس چار مہینے کا‬
‫سفر خرچ ہو اس کے پیچھے خرچ گھر والوں کا بھی نظم ہو وہ جاسکتا ہے‪،‬‬
‫لیکن ‪ 4‬ماہ کے لئے جانا کوئی فرض و واجب نہیں ہے۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬

‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫عقائد و ایمانيات ‪ -‬دعوت و تبليغ‬
‫‪India‬‬
‫‪172616 #‬‬ ‫سوال‬
‫کیا کہتے ہیں علمائے دین قرآن اور سنّت کی روشنی میں کہ میں یہ جاننا‬
‫چاہتا ہوں کہ ہمارے تبلیغی بھائی جماعت میں ‪ 3‬دن ‪ 10‬دن ‪ 40‬دن یا ایک‬
‫سال لگانا نبی صلی ہللا علیہ وسلم کی سنّت بتاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ‬
‫کشتی نوح ہے ۔جو اس میں سوار ہوگا وہ پار ہوگا ۔کیا یہ دونو باتیں صحیح‬
‫ہیں ۔کیا یہ عمل نبی صلی ہللا علیہ وسلم کی سنّت ہے اور کیا یہ کشتی نوح‬
‫ہے ۔اس کی وضاحت کرنے کی مہربانی کریں ۔اس سے متعلق صحیح حدیث‬
‫بھی بتائیں ۔ آپ کی بہت مہربانی ہوگی ۔‬
‫‪Published on: Sep 7, 2019‬‬
‫‪172616 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa : 1258-1088/B=01/1441‬‬

‫نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے زمانہ میں ‪ 10‬دن ‪ 40 ،‬دن یا تین چلہ یا‬
‫ایک سال کے لئے جماعت میں نکلنے کا کوئی وجود نہیں ملتا۔ یہ سلسلہ تو‬
‫حضرت موالنا الیاس سے چال ہے جن کو ‪ 75-70‬سال ہوئے ہیں پھر یہ‬
‫حضور کی سنت کیونکر ہو سکتی ہے۔ جو لوگ ایسی بات کہتے ہیں ان ہی‬
‫سے حوالہ معلوم کریں۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬

‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫عقائد و ایمانيات ‪ -‬دعوت و تبليغ‬
‫‪India‬‬
‫‪1725۸2 #‬‬ ‫سوال‬
‫کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ہمارے یہاں پر‬
‫دعوت و تبلیغ کے ساتھی اجتماع کے لیے یا کبھی کسی اور مصرف کے‬
‫لیے یا اپنے کچھ ساتھیوں سے یا اس سے الگ بھی جو مسجد سے تعلق نہیں‬
‫رکھتے وہ چندہ کرتے ہیں‪ ،‬کیا یہ چندہ کرنا شریعت کی روشنی میں جائز‬
‫ہے؟‬
‫‪Published on: Aug 7, 2019‬‬
‫‪1725۸2 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa : 1149-1020/M=12/1440‬‬

‫جائز مقاصد کے لئے جائز طریقے پر چندہ کیا اور لیا جاسکتا ہے جائز‬
‫ب خاطر جتنی رقم‬‫طریقہ یہ ہے کہ چندہ دہندہ کو مجبور نہ کیا جائے‪ ،‬بطی ِ‬
‫دے خوشی سے لے لی جائے ناجائز کام کے لئے اور ناجائز طریقے پر‬
‫چندہ کرنا جائز نہیں‪ ،‬اگر منشاء سوال کچھ اور ہے تو وضاحت کرکے سوال‬
‫کرسکتے ہیں۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬

‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫عقائد و ایمانيات ‪ -‬دعوت و تبليغ‬
‫‪Pakistan‬‬
‫‪172501 #‬‬ ‫سوال‬
‫میں نے یہ سوال چھ دن پہلے بھی پوچھا تھا مگر جواب نہیں آیا۔اب دوبارہ‬
‫کر رہا ہوں۔مہربانی فرما کر اس کا جواب عنایت فرمائیں ۔میرا سوال یہ ہے‬
‫کہ س) میں گھر والوں‪،‬رشتہ داروں اور ساتھیوں کو جتنا مجھے علم ہے کم‬
‫از کم اس علم کی تبلیغ کرنا چاھتا ہوں مثال نماز‪،‬روزہ وغیرہ ۔مجھے یہ‬
‫پریشانی ہے کہ آیا میں دوسروں کو تبلیغ کروں یا پہلے علم حاصل کرکے‬
‫خود کی موالنا مظہر بن اختر (د۔ب) سے اپنی اصالح کرواؤں؟ مجھے کیا‬
‫کرنا چاھیے؟ رہنمائی فرمائیں ۔ابھی میں موالنا (د۔ب ) سے بیعت نہیں ہوا‬
‫بلکہ ابھی ہونا ہے۔‬
‫‪Published on: Aug 25, 2019‬‬
‫‪172501 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa : 1220-1064/D=12/1440‬‬

‫خود عمل پیرا ہونے کے ساتھ اپنے اصالح کی کوشش کرتے رہنا (خواہ‬
‫بیعت کے ذریعہ ہو یا اصالحی تعلق کے ذریعہ) اور اس کے ساتھ گھر کے‬
‫افراد کو دین کی ضروری باتوں کی تعلیم و تبلیغ کرتے رہنا سب ایک ساتھ‬
‫بھی جاری رکھا جاسکتا ہے۔ کیونکہ گھر والوں کی تعلیم و تبلیغ رشتہ کے‬
‫قرب کے اعتبار سے اہم فاالہم ہے۔ ہاں دوسرے رشتہ داروں اور ساتھیوں‬
‫کی تعلیم و تبلیغ پر اپنے اصالح کی تکمیل کو مقدم کیا جاسکتا ہے۔ لیکن‬
‫ضروری اور بنیادی باتوں کی طرف انہیں بھی متوجہ کرنے میں حرج نہیں‬
‫بلکہ بہتر ہے۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬

‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫عقائد و ایمانيات ‪ -‬دعوت و تبليغ‬
‫‪Pakistan‬‬
‫‪172344 #‬‬ ‫سوال‬
‫میرا سوال یہ ہے کہ س) میں گھر والوں‪،‬رشتہ داروں اور ساتھیوں کو جتنا‬
‫مجھے علم ہے کم از کم اس علم کی تبلیغ کرنا چاھتا ہوں مثال نماز‪،‬روزہ‬
‫وغیرہ ۔مجھے یہ پریشانی ہے کہ آیا میں دوسروں کو تبلیغ کروں یا پہلے علم‬
‫حاصل کرکے خود کی موالنا مظہر بن اختر (د۔ب) سے اپنی اصالح‬
‫کرواوں؟ مجھے کیا کرنا چاھیے؟ رہنمائی فرمائیں ۔ابھی میں موالنا (د۔ب )‬
‫سے بیعت نہیں ہوا بلکہ ابھی ہونا ہے۔‬
‫‪Published on: Aug 1, 2019‬‬
‫‪172344 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa : 1107-987/M=11/1440‬‬

‫اس میں پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں‪ ،‬تعلیم و تزکیہ کے ساتھ حسب‬
‫موقع و استطاعت تبلیغ کا کام بھی کر سکتے ہیں‪ ،‬آپ جن موالنا صاحب سے‬
‫بیعت ہونا چاہتے ہیں اگر وہ متبع سنت اور صاحب نسبت بزرگ ہیں تو ان‬
‫سے اصالحی تعلق کے بعد ان کی ہدایت ومشورے کے مطابق عمل کریں۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬

‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫عقائد و ایمانيات ‪ -‬دعوت و تبليغ‬
‫‪India‬‬
‫‪1722۸۸ #‬‬ ‫سوال‬
‫مجھے یہ جاننا ہے کہ ایک بات ہم لوگ ہللا کے راستے میں نکلتے وقت جب‬
‫بھی کوئی جماعت نکلتی ہے تو یوں کہتے ہیں کہ امیر کی اطاعت کرنا اور‬
‫اس کے ہر فیصلہ پر راضی رہنا اس لیے کہ امیر کے سر پر ہللا کا ہاتھ ہوتا‬
‫ہے‪ ،‬اور ایک بات یہ بھی کہی جاتی ہے کہ جس نے امیر کی مانی اسنے ہللا‬
‫کے رسول کی مانی اور جس نے ہللا کے رسول صلی ہللا علیہ و سلم کی‬
‫مانی اسنے ہللا کی مانی۔ اس لیے امیر کی اطاعت ہر حال میں کی جائے۔ ان‬
‫ت مطہرہ کے‬ ‫دو باتوں سے متعلق وضاحت فرمائیں کہ کیا یہ جملے شریع ِ‬
‫دائرے میں مروجہ دعوت و تبلیغ کی محنت کے اعتبار سے درست ہیں؟ کیا‬
‫ان باتوں کو ہم آئندہ بھی جاری رکھیں؟ یا اگر یہ جملے قاب ِل اصالح ہوں تو‬
‫برائے کرم ہماری اصالح فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔ جزاکم ہللا‬
‫‪Published on: Aug 25, 2019‬‬
‫‪1722۸۸ #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa : 1182-981/B=12/1440‬‬

‫ایک امیر وہ ہوتا ہے جو امیر المومنین ہوتا ہے‪ ،‬یعنی اسالمی بادشاہ ہوتا‬
‫ہے۔ امیر کی اطاعت کے بارے میں جو باتیں احادیث آپ نے پیش کی ہیں وہ‬
‫سب امیر المومنین کے بارے میں ہے‪ ،‬کیونکہ وہ پوری مسلم کا دینی سربراہ‬
‫ہوتا ہے‪ ،‬اس کی اطاعت جائز امور میں واجب ہوتی ہے۔‬

‫ان ہی احادیث کے پیش نظر علماء نے سفر کے قافلہ میں بھی ایک کو امیر‬
‫بنا لینا بہتر لکھا ہے تاکہ قافلہ میں اتحاد و اتفاق اور سکون ‪ ،‬پیار و الفت قائم‬
‫رہے اور ہر قسم کی بدنظمی سے قافلہ محفوظ رہے۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬
‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫عقائد و ایمانيات ‪ -‬دعوت و تبليغ‬
‫‪India‬‬
‫‪17149۸ #‬‬ ‫سوال‬
‫ہمارے یہاں مسجد میں فضائل اعمال کی تعلیم میں لوگوں کو سمجھانے میں‬
‫دقت ہوتی ہے‪ ،‬منتخب احادیث سمجھانے میں آسانی ہوتی ہے‪ ،‬تو کیا منتخب‬
‫کی تعلیم کرسکتے ہیں؟‬
‫‪Published on: Jul 22, 2019‬‬
‫‪17149۸ #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa:958-785/sn=11/1440‬‬

‫فضائل اعمال میں تو مؤلف نے خود تشریح کردی ہے تو مزید تشریح کی کیا‬
‫ضرورت پیش آئی؟ نیز اگر اسے سمجھنا لوگوں کے لئے مشکل ہوتا ہے تو‬
‫منتخب احادیث کا سمجھنا تو اور بھی مشکل ہوسکتا ہے؛ کیونکہ اس میں تو‬
‫تشریح ہے ہی نہیں ‪ ،‬عام طور پر محض ترجمہ پر اکتفا کیا گیا ہے۔ الغرض‬
‫کتاب بدلنا صورت مسئولہ میں اچھا حل نہیں ہے؛ بلکہ تعلیم کی ذمے داری‬
‫کسی ایسے عالم(خواہ امام صاحب ہوں یا کوئی اور فرد) کو دی جائے جو‬
‫اچھی طرح کتاب پڑھ سکیں نیز ضرورت پر کسی قدر تشریح بھی کر‬
‫سکیں۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬
‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫عقائد و ایمانيات ‪ -‬دعوت و تبليغ‬
‫‪India‬‬
‫‪170164 #‬‬ ‫سوال‬
‫ہمارے شہر کی ایک مسجد میں شہر کی شور'ی کے ساتھی نے جمعہ کے‬
‫بیان میں کہا کہ گھر اور مسجد کی تعلیم ہللا کے لئے شہید ہونے سے بڑا‬
‫عمل ہے ۔اور دلیل میں انہوں نے اس حدیث کو پیش کیا جس میں فرمایا گیا‬
‫ہے کہ قیامت کے دن علماء کی قلم کی سیاہی شہیدوں کے خون سے زیادہ‬
‫وزنی ہوگی۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا گھر اور مسجد کی تعلیم کی جو‬
‫اہمیت ان صاحب نے بتائی ہے وہ درست ہے یا غلو فی الدین ہے ؟اوردلیل‬
‫کے طور پر جو حدیث پیش کی ہے اس کی یہ تشریح صحیح ہے ؟ برائے‬
‫مہربانی رہنمائی فرمائیں۔‬
‫‪Published on: May 13, 2019‬‬
‫‪170164 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa:860-703/sn=9/1440‬‬

‫گھر میں اسی طرح مسجد میں کوئی معتبر دینی کتاب پڑھنے کا معمول بہت‬
‫اچھا اور مفید ہے؛ لیکن اسے ہللا کے لئے شہید ہونے سے بڑا عمل قرار دینا‬
‫غلو اور حد سے تجاوز ہے‪ ،‬اس پر جو دلیل پیش کی گئی ہے وہ بے جوڑ‬
‫ّعی پرکسی بھی طرح منطبق نہیں ہے ‪ ،‬بہرحال اس طرح کی بے‬ ‫ہے‪ ،‬وہ مد ٰ‬
‫حوالہ باتوں کے بیان سے احتراز ضروری ہے ؛ بلکہ ضرورت اس بات کی‬
‫ہے کہ بیان کا اختیار تو صرف ایسے عالم دین ہی کو دیا جائے جو قرآن‬
‫کریم ‪،‬احادیث نبویہ اور شراحِ حدیث کی تشریحات کی روشنی میں بیان کی‬
‫استطاعت رکھتے ہوں یا پھر بیان کرنے والے کے لئے دائرہ متعین ہو کہ‬
‫انھیں فالں فالں کتاب (مثال فضائل اعمال ‪ ،‬حیاة الصحابہ وغیرہ)کی روشنی‬
‫میں اور ان ہی کے حوالے سے بات کرنی ہے ‪ ،‬نیز انھیں پابند کیا جائے کہ‬
‫وہ بیان سے پہلے ان کتابوں کا اچھی طرح مطالعہ کرکے جائیں‪ ،‬یا وہ کتاب‬
‫پڑھ کر سنائیں۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬

‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫عقائد و ایمانيات ‪ -‬دعوت و تبليغ‬
‫‪Saudi Arabia‬‬
‫‪169۸55 #‬‬ ‫سوال‬
‫قاب ِل احترام علماء کرام۔ بندہ کو ایک بات میں اشکال ہے اور وہ یہ کہ کہا‬
‫جاتا ہے کہ دعوت الی ہللا کا کوئی خاص طریقہ شریعت میں متعین نہیں ہے‬
‫قرآن کریم میں بندہ کو یہ مال ہے کہ ہللا ٰ‬
‫تعالی‪ ،‬انبیاء علیہم السالم کو‬ ‫ِ‬ ‫۔ جبکہ‬
‫اُن کی قوموں میں بھیجتے تھے (جس میں سفر کرنا ضروری نہیں‪ ،‬لیکن‬
‫ممکن ہے جیسے موسٰ ی علیہ السالم نے کیا) اور وہ اپنی اقوام کو بالواسطہ‬
‫تعالی کی طرف سے نازل کردہ وحی کے‬ ‫مخاطبت کے ذریعے سے ہللا ٰ‬
‫ذریعے انذار و تذکیر کا فریضہ انجام دیتے تھے ۔ ہاں بعض مرتبہ ایسے بھی‬
‫ہوا کہ انبیاء علیہم السالم نے کسی اور کو خط دے کر اپنا پیغام پہنچایا ہو‬
‫جیسے سلیمان علیہ السالم نے ہدہد کے ذریعے اور نبی صلی ہللا علیہ و سلم‬
‫نے صحابہ رضی ہللا عنہم کے ذریعے بادشاہوں کو خط بھیجے ۔ اس لئے‬
‫بندہ کو تو یہ طریقہ متعین معلوم ہوتا ہے ۔ اگر تعین سے علماء کرام کی‬
‫مراد کچھ اور ہے تو اس ناالئق کی رہنمائی فرمائیں۔ جزاکم ہللا خیرا۔‬
‫‪Published on: May 2, 2019‬‬
‫‪169۸55 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa:707-73T/sd=8/1440‬‬
‫عا متعین نہیں کیا گیا ہے‬ ‫”دین کی دعوت واشاعت کا کوئی خاص طریقہ شر ً‬
‫؛ بل کہ ضرورت ‪ ،‬تقاضہ اور زمانے کے اعتبار سے اُس کی صورتیں‬
‫مثال وعظ وخطابت‪ ،‬درس وتدریس‪ ،‬تصوف واحسان‬ ‫مختلف ہوسکتی ہیں‪ً ،‬‬
‫اور افتا وتصنیف وغیرہ‪ ،‬ان سب پر جزوی یا کلی طور پر دعوت کا مفہوم‬
‫صادق آتا ہے‪ ،‬حضور صلی ہللا علیہ وسلم نے بھی دعوت کے لیے مختلف‬
‫طریقے اختیار فرمائے ‪ ،‬کبھی خود بنفس نفیس تشریف لے گئے‪ ،‬کبھی‬
‫صحابہ کرام کو بھیجا اور کبھی دعوتی خطوط روانہ فرمائے ‪ ،‬کبھی اکھٹا‬
‫کرکے خطاب فرمایا اور کبھی انفرادا دعوت دی ۔شیخ الحدیث حضرت موالنا‬
‫زکریا رحمة ہللا علیہ فضائل اعمال میں آیت قرآنی ومن احسن قوال ممن دعا‬
‫الی ہللا کے تحت لکھتے ہیں ‪ :‬مفسرین نے لکھا ہے کہ جو شخص بھی ہللا‬
‫کی طرف کسی کو بالئے ‪ ،‬وہ اس بشارت اور تعریف کا مستحق ہے‪ ،‬خواہ‬
‫کسی طریق سے بالئے ‪ ،‬مثال‪ :‬انبیاء علیہم الصالة والسالم معجزہ وغیرہ سے‬
‫موذنین اذان سے ‪ ،‬غرض جو‬ ‫بالتے ہیں اور علماء دالئل سے بالتے ہیں اور ٴ‬
‫بھی کسی شخص کو دعوت الی الخیر کرے‪ ،‬وہ اس میں داخل ہے‪ ،‬خواہ‬
‫اعمال ظاہرہ کی طرف بالئے یا اعمال باطنہ کی طرف‪ ،‬جیساکہ مشائخ‬
‫صوفیہ معرفت ہللا کی طرف بالتے ہیں ۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬

‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫عقائد و ایمانيات ‪ -‬دعوت و تبليغ‬
‫‪India‬‬
‫‪169494 #‬‬ ‫سوال‬
‫چار سال یا چھ مہینے‪ ،‬یہ سوال کی جماعت روانہ کرنا ہے دعوت و تبلیغ‬
‫کے لیے ‪ ،‬مسئلہ یہ ہے کہ علماء اگر کسی جماعت میں شامل ہونا چاہتے ہیں‬
‫تو کیا امیر علماء کو بنایا جائے؟ یا چار ماہ لگائے ہوئے ساتھی کو بنایا‬
‫جائے؟ چار ماہ کی جماعت چل رہی ہے‪ ،‬جس میں جو علماء علم دین حاصل‬
‫کرنے کے بعد دعوت وتبلیغ میں پہلی مرتبہ وقت لگواتے ہیں کیا اس وقت‬
‫چار ماہ کے ساتھی کو امیر بنایا جائے چالیس دن کے لیے اور چالیس دن‬
‫کے بعد جس عالم کا چالیس دن ہوگئے اس کو امیر بنایا جائے باقی کے اسی‬
‫دن کے لیے کیا ایسا کرسکتے ہیں؟ کیوں کہ چار ماہ کے ساتھیوں کا کہنا‬
‫ہے کہ مدارس سے آنے والے علماء واقف نہیں ہیں دعوت و تبلیغ سے‪ ،‬اس‬
‫لیے چالیس دن ان کو دعوت و تبلیغ کے ساتھی کو امیر تسلیم کرکے کام کو‬
‫سیکھنا پڑے گا‪ ،‬اس کے بعد اس کو امیر بنایا جائے گا۔‬
‫میرا سوال اس لیے ہے کہ کہ میرے رشتہ دار عالم ہیں اور ان کے ساتھ جو‬
‫روانہ ہوئے دعوت و تبلیغ کے ساتھیوں میں سے ‪ ،‬آپ کا جواب فیصلہ کرے‬
‫گا۔ اور میں نے بہت سارے علماء کو دعوت و تبلیغ (جماعت میں) سے‬
‫درمیان میں آتے ہوئے دیکھا ہے۔‬
‫‪Published on: Mar 26, 2019‬‬
‫‪169494 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa : 747-621/B=07/1440‬‬

‫علماء کا مقام بہت اونچا ہے نبی پاک صلی ہللا علیہ وسلم کا ارشاد ہے فضل‬
‫العالم علی العامل کفضلی علی أدناکم‪ :‬متقی و پرہیزگار پر عالم کا درجہ اتنا‬
‫ادنی کے اوپر ہے۔ عالم دعوت و تبلیغ‬‫اونچا ہے جیسا کہ میرا درجہ تمہارے ٰ‬
‫کے کام سے زیادہ واقف ہوتا ہے اس لئے ہر حال میں اسی کو امیر بنانا‬
‫چاہئے۔ چالیس دن جماعت میں لگانے والے کو عالم پر فضیلت دینا بے ادبی‬
‫کی بات ہے۔‬
‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬

‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬
‫عقائد و ایمانيات ‪ -‬دعوت و تبليغ‬
‫‪India‬‬
‫‪1694۸9 #‬‬ ‫سوال‬
‫دعوت وتبلیغ میں نکلنا جمعہ کے دن جمعہ کی نمازوں سے بھی زیادہ افضل‬
‫سمجھ کر سفر پر مرکز چھوڑ کر دیہاتوں کی طرف جانا کیسا ہے؟ جب کہ‬
‫اس بارے میں جہاد کی ایک حدیث بھی پیش کرتے ہیں۔‬
‫دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر شہر میں جماعت مقیم ہے تو اس کو جمعہ کے‬
‫دن دیہات کو جانا چاہئے یا دیہات سے شہر کو آنا چاہئے جمعہ کی نمازوں‬
‫کے لیے ؟ ایک تو مسافر کو رخصتی ہے جمعہ کی ‪ ،‬لیکن جماعت میں‬
‫نمازوں کی پابندی کے لیے نکاال جاتاہے اس صورت میں کیا کرنا چاہئے؟‬
‫تیسرا سوال یہ ہے کہ جمعہ کی شب میں اجتماعی جاگنا مرکز میں کیسا ہے؟‬
‫جب کہ نبی کی حدیث کا مفہوم ہے کہ جمعہ یا کوئی اور دن عبادت کے لیے‬
‫خاص کرنا نہیں چاہئے‪ ،‬جمعہ کی شب رات مرکز میں جاگتے ہیں‪ ،‬صبح‬
‫سویرے گھر لوٹتے ہیں جب کہ جمعہ کی سویرے جانے کی ترغیب آئی‬
‫ہے‪ ،‬یہ عمل کیسا ہے؟‬
‫‪Published on: Aug 8, 2019‬‬
‫‪1694۸9 #‬‬ ‫جواب‬
‫بسم هللا الرحمن الرحيم‬

‫‪Fatwa : 1024-962/B=12/1440‬‬
‫موجودہ دعوت و تبلیغ کا طریقہ کار قرآن و حدیث سے منصوص نہیں ہے‬
‫کام کرنے والے اپنے اپنے تجربہ کے مطابق جو طریقہ چاہیں اختیار کر‬
‫سکتے ہیں بشرطیکہ قرآن و حدیث سے وہ طریقہ نہ ٹکرائے۔ جمعہ سے‬
‫پہلے سفر کرنا بہتر نہیں ہے اس میں جمعہ چھوٹ جانے کا اندیشہ رہتا ہے‬
‫اس لئے جمعہ کے دن اطمینان سے مسواک‪ ،‬وضو ‪ ،‬غسل کرکے کپڑے بدل‬
‫سورہ کہف پڑھے پھر‬‫ٴ‬ ‫کر فارغ ہو جائے ‪ ،‬کثرت سے درود شریف پڑھے‪،‬‬
‫اطمینان کے ساتھ جمعہ کا فریضہ ادا کرکے سفر میں جائے۔‬

‫(‪ )2‬اگر کوئی مجبوری نہیں ہے تو شہر میں جمعہ کا فریضہ ادا کرکے‬
‫دیہات میں آئے۔‬

‫(‪ )3‬عبادت میں کسی خاص دن یا رات کو کرنا مناسب نہیں‪ ،‬بال تخصیص و‬
‫تعیین کے اگر جمعہ کی شب میں مشورہ وغیرہ کے لئے قیام کرلیں تو کوئی‬
‫مضائقہ نہیں‪ ،‬جمعہ کے دن جامع مسجد میں جمعہ کا وقت ہونے سے پہلے‬
‫اگر پہونچ گئے جب بھی سویرے پہونچنے والوں میں شمار ہوگا۔‬

‫تعالی اعلم‬
‫ٰ‬ ‫وهللا‬

‫داراالفتاء‪،‬‬
‫دارالعلوم دیوبند‬

You might also like