Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 109

‫سرورق‬

‫مرج البحرین فی مناقب الحسنین علیہما السالم‬


‫مؤلف ‪ :‬شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری‬

‫تحقیق و تدوین ‪ :‬محمد ممتاز الحسن باروی‪ ،‬حافظ فرحان قادری (منہاجینز)‬

‫کمپوزنگ ‪ :‬عبدالخالق بلتستانی‪ ،‬بصیر احمد‬


‫ِ‬
‫ٹائٹل ‪ :‬ابو اویس محمد اکرم قادری‬

‫زیر اِہتمام ‪ :‬فرید ملت (رح) ریسرچ اِنسٹیٹیوٹ‬


‫‪www.research.com.pk‬‬
‫مطبع ‪ :‬منہا ُج القرآن پرنٹرز‪ ،‬الہور‬

‫نگران طباعت ‪ :‬شوکت علی قادری‬


‫ِ‬
‫ت ا َ ّول ‪ :‬مئی ‪2003‬ء ۔ ۔ ۔ ‪1,100‬‬
‫اِشاع ِ‬
‫ت دوم ‪ :‬ستمبر ‪2003‬ء تعداد ‪1,100 :‬‬
‫اِشاع ِ‬

‫قیمت ‪120 :‬روپے‬

‫قیمت (امپورٹڈ کاغذ) ‪ 150 :‬روپے‬


‫نوٹ‪ :‬شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تمام تصانیف اور خطبات و لیکچرز‬
‫کے ریکارڈ شدہ آڈیو‪ /‬ویڈیو کیسٹس اور ‪ CDs‬سے حاصل ہونے والی جملہ آمدنی‬
‫تحریک منہا ُج القرآن کے لئے وقف ہے۔‬
‫ِ‬ ‫اُن کی طرف سے ہمیشہ کے لئے‬
‫(ڈائریکٹر منہا ُج القرآن پبلیکیشنز)‬

‫منہا ُج القرآن پبلیکیشنز‬


‫‪365‬۔ ایم‪ ،‬ماڈل ٹاؤن الہور‪ ،‬فون‪+92 42 111-140-140 ،5168514 :‬‬
‫یوسف مارکیٹ‪ ،‬غزنی سٹریٹ‪ ،‬اردو بازار‪ ،‬الہور‪ ،‬فون‪7237695 :‬‬
‫‪sales@minhaj.org - www.minhaj.org‬‬

‫س ِلّ ْم دَآئِ ًما ا َ َبدًا‬ ‫َم ْو َالي َ‬


‫ص ِّل َو َ‬
‫ق ُک ِلّ ِهم‬‫ک َخی ِْر ْالخ َْل ِ‬ ‫ع ٰلي َح ِب ْی ِب َ‬
‫َ‬
‫ب ث ُ َّم التَّا ِب ِعیْنَ لَ ُه ْم‬
‫ص ْح ِ‬ ‫َو اآل ِل َو ال َّ‬
‫أ َ ْه ِل الت ُّ ٰقي َو النُّ ٰقي و ْال ِح ْل ِم َو ْالک ََرم‬
‫س ِلّ ْم)‬
‫ک َو َ‬
‫ار ْ‬ ‫ع ٰلي آ ِله َو ا َ ْ‬
‫ص َحا ِبه َو َب ِ‬ ‫علَ ْی ِه َو َ‬ ‫صلَّي اﷲُ ت َ َع ٰالي َ‬ ‫( َ‬

‫تفصیلی فہرست‬
‫تسمیة النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم الحسن و الحسین علیهما السالم‬

‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا اپنے شہزادوں کا نام حسن و حسین علیہما السالم‬
‫رکهنا)‬
‫الحسن والحسین من أسماء الجنة حجبهما اﷲ‬

‫تعالی نے حجاب‬
‫ٰ‬ ‫(حسن اورحسین جنت کے ناموں میں سے دو نام ہیں جن کو اﷲ‬
‫میں رکها)‬
‫قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬الحسن والحسین هما أبناي‬

‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬حسنین کریمین علیہما السالم میرے‬
‫بیٹے ہیں)‬
‫الحسن و الحسین علیهما السالم أهل البیت‬
‫(حسنین کریمین علیہما السالم اہل بیت ہیں)‬
‫النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم هو عصبتهما و ولیهما و أبوهما‬

‫(حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہی حسنین کریمین علیہما السالم کا نسب‪،‬‬
‫ولی اور باپ ہیں)‬
‫إن الحسن و الحسین علیهما السالم خیر الناس نسبا ً‬

‫(حسنین کریمین علیہما السالم لوگوں میں سے سب سے بہتر نسب والے ہیں)‬
‫الحسن و الحسین علیهما السالم هما ریحانتاي من الدنیا‬

‫(حسنین کریمین علیہما السالم ہی میرے گلشن دنیا کے پهول ہیں)‬


‫تأذین النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم في أُذن الحسن والحسین علیهما السالم‬

‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا حسنین کریمین علیہما السالم کے کانوں میں اَذان‬
‫کہنا)‬
‫عقیقة النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم عن الحسن و الحسین علیهما السالم‬

‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا حسنین کریمین علیہما السالم کی طرف سے‬
‫عقیقہ کرنا)‬
‫الحسن والحسین علیهما السالم کانا أشبه بالنبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬

‫مصطفی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم تهے)‬


‫ٰ‬ ‫(حسنین کریمین علیہما السالم ۔ ۔ ۔ سراپا شبیہ‬
‫یرث الحسن والحسین علیهما السالم أوصاف النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬

‫مصطفی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم)‬


‫ٰ‬ ‫اوصاف‬
‫ِ‬ ‫(حسنین کریمین علیہما السالم ۔ ۔ ۔ وارثان‬
‫الحسن و الحسین علیهما السالم سیدا شباب أهل الجنة‬

‫(حسنین کریمین علیہما السالم تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں)‬


‫الحسن و الحسین علیهما السالم طهرهما اﷲ تطهیرا‬
‫شان عظیم سے نواز‬
‫تعالی نے حسنین کریمین علیہما السالم کو کما ِل تطہیر کی ِ‬
‫ٰ‬ ‫(اﷲ‬
‫دیا)‬
‫قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬من أحبني فلیحب ٰهذین‬

‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬جو مجه سے محبت کرتا ہے اس پر‬
‫ان دونوں سے محبت کرنا واجب ہے)‬
‫من أحب الحسن والحسین علیهما السالم فقد أحبني‬

‫(جس نے حسنین علیہما السالم سے محبت کی اس نے مجه سے محبت کی)‬


‫من أحب الحسن و الحسین علیهما السالم فقد أحبه اﷲ‬

‫(جس نے حسنین علیہما السالم سے محبت کی اس سے اﷲ نے محبت کی)‬


‫قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬من أحب ٰهذین کان معي یوم القیامة‬

‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬جس نے ان دونوں سے محبت کی وہ‬
‫قیامت کے دن میرے ساته ہو گا)‬
‫قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬اللهم إني أحبهما فأحبهما‬

‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬اے اﷲ میں ان دونوں سے محبت کرتا‬
‫ہوں تو بهی ان سے محبت کر)‬
‫من أبغض الحسن و الحسین علیهما السالم فقد أبغضني‬

‫(جس نے حسنین کریمین علیہما السالم سے بغض رکها اس نے مجه سے بغض‬


‫رکها)‬
‫من أبغض الحسن و الحسین علیهما السالم أبغضه اﷲ‬

‫(جس نے حسنین علیہما السالم سے بغض رکها وہ اﷲ کے ہاں مبغوض ہو گیا)‬


‫قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬اللهم عاد من عاداهم و وال من واالهم‬
‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬اے اﷲ! جو ان سے عداوت رکهے تو‬
‫اس سے عداوت رکه اور جو ان کو دوست رکهے تو اسے دوست رکه)‬
‫النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم حرب لمن حارب الحسن والحسین علیهما السالم‬

‫(جس نے حسن و حسین علیہما السالم سے جنگ کی اس سے حضور صلی ﷲ علیہ‬


‫وآلہ وسلم نے اعالن جنگ فرما دیا)‬
‫قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬بأبي و أمي أنتما‬

‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬میرے ماں باپ آپ پر قربان)‬
‫فزع النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ببکاء الحسن والحسین علیهما السالم‬

‫(حسنین کریمین علیہما السالم کے رونے سے حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫پریشان ہو گئے)‬
‫نزل النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم من المنبر للحسن و الحسین علیهما السالم‬

‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم حسنین کریمین علیہما السالم کی خاطر اپنے منبر‬
‫شریف سے نیچے اتر آئے)‬
‫صان لسان النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫الحسن والحسین علیهما السالم کانا یم ّ‬

‫(حسنین کریمین علیہما السالم حضور اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک‬
‫چوستے تهے)‬
‫الحسن والحسین علیهما السالم کانا یلعبان علي بطن النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬

‫(حسنین کریمین علیہما السالم حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے شکم مبارک پر‬
‫کهیلتے تهے)‬
‫رکب الحسن والحسین علیهما السالم علي ظهر النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم خالل‬
‫الصلوة‬

‫دوران نماز حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی پشت‬


‫ِ‬ ‫(حسنین کریمین علیہما السالم‬
‫مبارک پر سوار ہو گئے)‬
‫قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم للحسنین ‪ :‬نعم الراکبان هما‬

‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا حسنین کریمین علیہما السالم سے فرمانا ‪ :‬یہ‬
‫دونوں کیسے اچهے سوار ہیں)‬
‫کان یُطیل النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم السجود للحسن و الحسین علیهما السالم‬

‫(حضور اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم حسنین کریمین علیہما السالم کی خاطر‬
‫سجدوں کو لمبا کر لیتے تهے)‬
‫کان النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم یض ّم الحسن والحسین علیهما السالم إلیه تحت ثوبه‬

‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم دونوں شہزادوں کو چادر کے اندر اپنے جسم اطہر‬
‫سے چمٹا لیتے تهے)‬
‫ّأول من یدخل الجنة مع النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم هو الحسن والحسین علیهما‬
‫السالم‬

‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساته جو جنت میں سب سے پہلے داخل ہوں‬
‫گے وہ حسنین کریمین علیہما السالم ہیں)‬
‫تزیین اﷲ عزوجل الجنة بالحسن و الحسین علیهما السالم‬

‫تعالی کاحسنین کریمین علیہما السالم کی موجودگی کے ذریعے جنت کو آراستہ‬


‫ٰ‬ ‫(اﷲ‬
‫کرنا)‬
‫یکون الحسن و الحسین علیهما السالم في قبة تحت العرش یوم القیامة‬

‫(حسنین کریمین علیہما السالم قیامت کے دن عرش ٰالہی کے گنبد کے نیچے ہوں‬
‫گے)‬
‫یکون الحسن و الحسین علیهما السالم مع رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم یوم‬
‫القیامة‬

‫(حسنین کریمین علیہما السالم قیامت کے دن حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم کے ساته رہیں گے)‬
‫إستعاذة النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم للحسن و الحسین علیهما السالم‬
‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا حسنین کریمین علیہما السالم کے لئے خصوصی‬
‫دم فرمانا)‬
‫ضوء الطریق للحسن و الحسین علیهما السالم ببرقة‬

‫(آسمانی بجلی کا حسنین کریمین علیہما السالم کے لئے راستہ روشن کرنا)‬
‫تشجیع النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم و جبریل علیه السالم للحسنین علیهما السالم علي‬
‫المصارعة‬

‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم اور جبرئیل علیہ السالم کا حسنین کریمین علیہما‬
‫السالم کو داد دینا)‬
‫کان النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم یق ِّب ُل الحسن و الحسین علیهما السالم‬

‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم حسنین کریمین علیہما السالم کا بوسہ لیتے تهے)‬
‫ذهب النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم للمباهلة و معه الحسن والحسین علیهما السالم‬

‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم مباهلہ کے وقت حسنین کریمین علیہما السالم کو‬
‫اپنے ساته لے گئے)‬
‫مآخذ و مراجع‬

‫حصہ اول‬
‫فصل ‪1 :‬‬

‫تسمیة النبي صلي هللا علیه وآله وسلم الحسن و الحسین علیهما السالم‬
‫(حضور صلی هللا علیہ وآلہ وسلم کا اپنے شہزادوں کا نام حسن و حسین علیہما‬

‫السالم رکهنا)‬
‫‪ .1‬عن علی رضی ﷲ عنه قال ‪ :‬لما ولد حسن سماہ حمزة‪ ،‬فلما ولد حسین سماہ بإسم‬
‫عمه جعفر‪ .‬قال ‪ :‬فدعاني رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم و قال ‪ :‬إني اُمرت أن‬
‫أغیر إسم ٰهذین‪ .‬فقلت ‪ :‬أﷲ و رسوله أعلم‪ ،‬فسماهما حسنا و حسیناً‪.‬‬

‫‪ .1‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪159 : 1 ،‬‬


‫‪ .2‬ابو یعلي‪ ،‬المسند‪ ،384 : 1 ،‬رقم ‪498 :‬‬
‫‪ .3‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،308 : 4 ،‬رقم ‪7734 :‬‬
‫‪ .4‬مقدسي‪ ،‬االحادیث المختارہ‪ ،352 : 2 ،‬رقم ‪734 :‬‬
‫‪ .5‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪52 : 8 ،‬‬
‫‪ .6‬ابن عساکر‪ ،‬تاریخ دمشق الکبیر‪116 : 7 ،‬‬
‫‪ .7‬ذهبي‪ ،‬سیر أعالم النبالء‪247 : 3 ،‬‬
‫‪ .8‬مزي‪ ،‬تهذیب الکمال‪ ،399 : 6 ،‬رقم ‪1323 :‬‬

‫’’حضرت علی رضی ﷲ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جب حسن پیدا ہوا تو اس کا نام‬
‫حمزہ رکها اور جب حسین پیدا ہوا تو اس کا نام اس کے چچا کے نام پر جعفر رکها‪.‬‬
‫(حضرت علی رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں) مجهے نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫نے بال کر فرمایا ‪ :‬مجهے ان کے یہ نام تبدیل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (حضرت‬
‫علی رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں) میں نے عرض کیا ‪ :‬اﷲ اور اس کا رسول بہتر‬
‫جانتے ہیں۔ پس آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے نام حسن و حسین رکهے۔‘‘‬
‫‪ .2‬عن سلمان رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬سمیتهما یعني‬
‫الحسن والحسین باسم ابني هارون شبرا و شبیرا‪.‬‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،263 : 6 ،‬رقم ‪6168 :‬‬


‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪52 : 8 ،‬‬
‫‪ .3‬دیلمي‪ ،‬الفردوس‪ ،339 : 2 ،‬رقم ‪3533 :‬‬
‫‪ .4‬ابن حجر مکي‪ ،‬الصواعق المحرقه‪563 : 2 ،‬‬

‫’’حضرت سلمان فارسی رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ‪ :‬میں نے ان دونوں یعنی حسن اور حسین کے‬
‫نام ہارون (علیہ السالم) کے بیٹوں شبر اور شبیر کے نام پر رکهے ہیں۔‘‘‬
‫‪ .3‬عن سالم رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلی ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬اني سمیت‬
‫ابني هذین حسن و حسین بأسماء ابني هارون شبر و شبیر‪.‬‬

‫‪ .1‬احمد بن حنبل‪ ،‬فضائل الصحابه‪ ،774 : 2 ،‬رقم ‪1367 :‬‬


‫‪ .2‬ابن ابي شیبه‪ ،‬المصنف‪ ،379 : 6 ،‬رقم ‪32185 :‬‬
‫‪ .3‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،97 : 3 ،‬رقم ‪2777 :‬‬

‫’’حضرت سالم رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ‪ :‬میں نے اپنے ان دونوں بیٹوں حسن اور حسین کے نام‬
‫ہارون (علیہ السالم) کے بیٹوں شبر اور شبیر کے نام پر رکهے ہیں۔‘‘‬
‫‪ .4‬عن عکرمة قال ‪ :‬لما ولدت فاطمة الحسن بن علی جاء ت به الی رسول اﷲ صلی‬
‫ﷲ علیه وآله وسلم فسماہ حسنا‪ ،‬فلما ولدت حسینا جاء ت به الي رسول اﷲ صلي ﷲ‬
‫علیه وآله وسلم فقالت ‪ :‬یا رسول اﷲ صلي اﷲ علیک وسلم! هذا أحسن من هذا تعني‬
‫حسینا فشق له من اسمه فسماہ حسینا‪.‬‬

‫‪ .1‬عبدالرزاق‪ ،‬المصنف‪ ،335 : 4 ،‬رقم ‪7981 :‬‬


‫‪ .2‬ابن عساکر‪ ،‬تاریخ دمشق الکبیر‪119 : 14 ،‬‬
‫‪ .3‬ذهبي‪ ،‬سیر أعالم النبال‪48 : 3 ،‬‬
‫‪ .4‬مزي‪ ،‬تهذیب الکمال‪224 : 6 ،‬‬

‫’’حضرت عکرمہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ جب سیدہ فاطمہ سالم اﷲ علیہا‬


‫کے ہاں حسن بن علی علیہما السالم کی والدت ہوئی تو وہ انہیں نبی اکرم صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں الئیں‪ٰ ،‬لہذا آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نام‬
‫حسن رکها اور جب حسین کی والدت ہوئی تو انہیں حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم کی بارگاہ میں ال کر عرض کیا! یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! یہ‬
‫(حسین) اس (حسن) سے زیادہ خوبصورت ہے ٰلہذا آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے‬
‫اس کے نام سے اخذ کرکے اُس کا نام حسین رکها‪‘‘.‬‬
‫‪ .5‬عن جعفر بن محمد عن ابیه أن النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم اشتق اسم حسین من‬
‫حسن و سمي حسنا و حسینا یوم سابعهما‪.‬‬

‫العقبی‪119 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .1‬محب طبري‪ ،‬ذخائر‬
‫‪ .2‬دوالبی‪ ،‬الذریة الطاهرہ‪ ،85 : 1 ،‬رقم ‪146 :‬‬

‫’’حضرت جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حسین کا نام حسن سے اخذ کیا اور آپ صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم نے دونوں کے نام حسن اور حسین علیہما السالم ان کی پیدائش کے‬
‫ساتویں دن رکهے۔‬
‫‪ .6‬عن علی بن ابی طالب رضی ﷲ عنه قال ‪ :‬لما ولدت فاطمة الحسن جاء النبی صلی‬
‫ﷲ علیه وآله وسلم فقال ‪ :‬أروني ابني ما سمیتموہ؟ قال ‪ :‬قلت ‪ :‬سمیته حربا فقال ‪ :‬بل‬
‫هو حسن فلما ولدت الحسین جاء رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم فقال ‪ :‬أروني ابني‬
‫ما سمیتموہ؟ قال ‪ :‬قلت ‪ :‬سمیته حربا قال ‪ :‬بل هو حسین ثم لما ولدت الثالث جاء رسول‬
‫اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم قال ‪ :‬أروني ابني ما سمیتموہ؟ قلت ‪ :‬سمیته حربا‪ .‬قال ‪:‬‬
‫بل هو محسن‪ .‬ثم قال ‪ :‬إنما سمیتهم بإسم ولد هارون شبر و شبیر و مشبر‪.‬‬

‫‪ .1‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،180 : 3 ،‬رقم ‪4773 :‬‬


‫‪ .2‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،118 : 1 ،‬رقم ‪935 :‬‬
‫‪ .3‬ابن حبان‪ ،‬الصحیح‪ ،410 : 15 ،‬رقم ‪6985 :‬‬
‫‪ .4‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،96 : 3 ،‬رقم ‪2774 ،2773 :‬‬
‫‪ .5‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪52 : 8 ،‬‬
‫‪ .6‬عسقالني‪ ،‬االصابه‪ ،243 : 6 ،‬رقم ‪8296 :‬‬

‫عسقالنی نے اس کی اسناد کو صحیح قرار دیا ہے۔‬

‫‪ .7‬بخاری‪ ،‬االدب المفرد‪ ،286 : 1 ،‬رقم ‪823 :‬‬


‫’’حضرت علی رضی ﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب فاطمہ کے ہاں حسن کی‬
‫والدت ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم تشریف الئے اور فرمایا ‪:‬‬
‫مجهے میرا بیٹا دکهاؤ‪ ،‬اس کا نام کیا رکها ہے؟ میں نے عرض کیا‪ :‬میں نے اس کا‬
‫نام حرب رکها ہے۔ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬نہیں بلکہ‬
‫وہ حسن ہے پهر جب حسین کی والدت ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم تشریف الئے اور فرمایا ‪ :‬مجهے میرا بیٹا دکهاؤ تم نے اس کا نام کیا رکها‬
‫ہے؟ میں نے عرض کیا ‪ :‬میں نے اس کا نام حرب رکها ہے۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم نے فرمایا ‪ :‬نہیں بلکہ وہ حسین ہے۔ پهر جب تیسرا بیٹا پیدا ہوا تو حضور نبی‬
‫اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم تشریف الئے اور فرمایا ‪ :‬مجهے میرا بیٹا دکهاؤ‪ ،‬تم‬
‫نے اس کا نام کیا رکها ہے؟ میں نے عرض کیا ‪ :‬میں نے اس کا نام حرب رکها ہے۔‬
‫آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ‪ :‬نہیں بلکہ اس کا نام محسن ہے۔ پهر‬
‫ارشاد فرمایا ‪ :‬میں نے ان کے نام ہارون (علیہ السالم) کے بیٹوں شبر‪ ،‬شبیر اور‬
‫مشبر کے نام پر رکهے ہیں۔‘‘‬
‫فصل ‪2 :‬‬

‫الحسن والحسین من أسماء الجنة حجبهما اﷲ‬


‫تعالی نے حجاب‬
‫ٰ‬ ‫(حسن اور حسین جنت کے ناموں میں سے دو نام ہیں جن کو اﷲ‬

‫میں رکها)‬

‫‪ .7‬عن المفضل قال ‪ :‬إن اﷲ حجب اسم الحسن والحسین حتي سمي بهما النبي صلي ﷲ‬
‫علیه وآله وسلم ابنیه الحسن والحسین‪.‬‬
‫‪ .1‬نبهاني‪ ،‬الشرف المؤبد ‪424 :‬‬
‫‪ .2‬نووي‪ ،‬تهذیب األسماء‪ ،162 : 1 ،‬رقم ‪118 :‬‬
‫‪ .3‬ابن اثیر‪ ،‬اسد الغابه في معرفة الصحابه‪13 : 2 ،‬‬

‫تعالی نے حسن اور حسین کے ناموں کو‬


‫ٰ‬ ‫’’مفضل سے روایت ہے کہ اﷲ تبارک و‬
‫حجاب میں رکها یہاں تک کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے‬
‫بیٹوں کا نام حسن اور حسین رکها۔‘‘‬
‫‪ .8‬عن عمران بن سلیمان قال ‪ :‬الحسن و الحسین اسمان من أسماء أهل الجنة لم یکونا‬
‫في الجاهلیة‪.‬‬

‫‪ .1‬دوالبي‪ ،‬الذریة الطاهرہ‪ ،68 : 1 ،‬رقم ‪99 :‬‬


‫‪ .2‬ابن حجر مکي‪ ،‬الصواعق المحرقه ‪192 :‬‬
‫‪ .3‬ابن اثیر‪ ،‬اسد الغابه في معرفة الصحابه‪25 : 2 ،‬‬
‫‪ .4‬مناوي‪ ،‬فیض القدیر‪105 : 1 ،‬‬

‫’’عمران بن سلیمان سے روایت ہے کہ حسن اور حسین اہل جنت کے ناموں میں‬
‫دور جاہلیت میں پہلے کبهی نہیں رکهے گئے تهے۔‘‘‬
‫سے دو نام ہیں جو کہ ِ‬
‫فصل ‪3 :‬‬

‫قال النبی صلی ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬الحسن والحسین هما أبناي‬
‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬حسنین کریمین علیہما السالم میرے‬

‫بیٹے ہیں)‬

‫‪ .9‬عن عبداﷲ بن مسعود رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬رأیت رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم أخذ بید الحسن والحسین و یقول ‪ :‬هذان أبناي‪.‬‬
‫‪ .1‬ذهبي‪ ،‬سیر أعالم النبالء‪284 : 3 ،‬‬
‫‪ .2‬دیلمي‪ ،‬الفردوس‪ ،336 : 4 ،‬رقم ‪6973 :‬‬
‫‪ .3‬ابن جوزي‪ ،‬صفوة الصفوہ‪763 : 1 ،‬‬
‫القربی‪124 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .4‬محب طبري‪ ،‬ذخائر العقبي في مناقب ذوي‬

‫’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں ‪ :‬میں‬
‫نے حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو دیکها کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم نے حسن و حسین علیہما السالم کا ہاته پکڑ کر فرمایا ‪ :‬یہ میرے بیٹے ہیں۔‘‘‬
‫‪ .10‬عن فاطمة سالم اﷲ علیها قالت ‪ :‬أن رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم أتاها‬
‫یوما‪ .‬فقال ‪ :‬أین ابناي؟ فقالت ‪ :‬ذهب بهما علي‪ ،‬فتوجه رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫ی! أال تقلب‬
‫وسلم فوجدهما یلعبان في مشربة و بین أیدهما فضل من تمر‪ .‬فقال ‪ :‬یا عل ّ‬
‫ابني قبل الحر‪.‬‬

‫‪ .1‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،180 : 3 ،‬رقم ‪4774 :‬‬


‫‪ .2‬دوالبي‪ ،‬الذریة الطاهرہ‪ ،104 : 1 ،‬رقم ‪193 :‬‬

‫’’سیدہ فاطمہ سالم اﷲ علیہا فرماتی ہیں کہ ایک روز حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم میرے ہاں تشریف الئے اور فرمایا ‪ :‬میرے بیٹے کہاں ہیں؟ میں نے‬
‫عرض کیا ‪ :‬علی رضی ﷲ عنہ ان کو ساته لے گئے ہیں۔ نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم ان کی تالش میں متوجہ ہوئے تو انہیں پانی پینے کی جگہ پر کهیلتے‬
‫ہوئے پایا اور ان کے سامنے کچه کهجوریں بچی ہوئی تهیں۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم نے فرمایا ‪ :‬اے علی! خیال رکهنا میرے بیٹوں کو گرمی شروع ہونے سے‬
‫پہلے واپس لے آنا۔‘‘‬
‫ی بن أبي طالب ‪ :‬قال النبي صلي ﷲ علیه وآله‬ ‫‪ .11‬عن المسیب بن نجبة قال ‪ :‬قال عل ّ‬
‫وسلم ‪ :‬إن کل نبي اعطي سبعة نجباء أو نقباء‪ ،‬و أعطیت أنا أربعة عشر‪ .‬قلنا ‪ :‬من هم؟‬
‫قال ‪ :‬أنا و أبناي و جعفر و حمزة و أبوبکر و عمر و مصعب بن عمیر و بالل و سلمان‬
‫والمقداد و حذیفة و عمار و عبد اﷲ بن مسعود‪.‬‬
‫‪ .1‬ترمذي‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،123 : 6 ،‬کتاب المناقب‪ ،‬رقم ‪3785 :‬‬
‫‪ .2‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،142 : 1 ،‬رقم ‪1205 :‬‬
‫‪ .3‬شیباني‪ ،‬اآلحاد والمثاني‪ ،189 : 1 ،‬رقم ‪244 :‬‬
‫‪ .4‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،215 : 6 ،‬رقم ‪6047 :‬‬
‫‪ .5‬ابن موسي‪ ،‬معتصر المختصر‪314 : 2 ،‬‬
‫‪ .6‬طبري‪ ،‬الریاض النضرہ في مناقب العشرہ‪ ،225 : 1 ،‬رقم ‪8 ،7 :‬‬
‫‪ .7‬ابن عبدالبر‪ ،‬االستیعاب في معرفة االصحاب‪1140 : 3 ،‬‬
‫‪ .8‬حلبي‪ ،‬السیرة الحلبیه‪390 : 3 ،‬‬
‫‪ .9‬ابن احمد خطیب‪ ،‬وسیلة االسالم‪77 : 1 ،‬‬

‫’’مسیب بن نجبہ حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی‬
‫اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬ہر نبی کو سات نجیب یا نقیب عطا کئے‬
‫گئے جبکہ مجهے چودہ عطا کئے گئے۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت علی‬
‫رضی ﷲ عنہ سے پوچها کہ وہ کون ہیں تو حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے بتایا ‪:‬‬
‫میں‪ ،‬میرے دونوں بیٹے‪ ،‬جعفر‪ ،‬حمزہ‪ ،‬ابوبکر‪ ،‬عمر‪ ،‬مصعب بن عمیر‪ ،‬بالل‪،‬‬
‫سلمان‪ ،‬مقداد‪ ،‬حذیفہ‪ ،‬عمار اور عبداﷲ بن مسعود رضی ﷲ عنهم۔‘‘‬
‫‪ .12‬عن علی رضی ﷲ عنه قال ‪ :‬ان اﷲ جعل لکل نبی سبعة نجباء و جعل لنبینا أربعة‬
‫ی و الحسن والحسین و حمزة و جعفر و أبوذر و‬ ‫عشر‪ ،‬منهم ‪ :‬أبوبکر و عمر و عل ّ‬
‫عبداﷲ بن مسعود و المقداد و عمار و سلمان و حذیفة و بالل‪.‬‬

‫‪ .1‬خطیب بغدادي‪ ،‬تاریخ بغداد‪ ،484 : 12 ،‬رقم ‪6957 :‬‬


‫‪ .2‬احمد بن حنبل‪ ،‬فضائل الصحابه‪ ،228 : 1 ،‬رقم ‪276 :‬‬
‫‪ .3‬دارقطني‪ ،‬العلل‪ ،262 : 3 ،‬رقم ‪395 :‬‬
‫‪ .4‬ابن جوزي‪ ،‬العلل المتناهیة‪ ،282 : 1 ،‬رقم ‪455 :‬‬

‫تعالی نے ہر‬
‫ٰ‬ ‫’’حضرت علی رضی ﷲ عنہ روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں ‪ :‬اﷲ‬
‫نبی کے سات نجباء بنائے جبکہ ہمارے نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو چودہ‬
‫نجیب عطا کئے۔ ان میں ابوبکر‪ ،‬عمر‪ ،‬علی‪ ،‬حسن‪ ،‬حسین‪ ،‬حمزہ‪ ،‬جعفر‪ ،‬ابوذر‪،‬‬
‫عبداﷲ بن مسعود‪ ،‬مقداد‪ ،‬عمار‪ ،‬سلمان‪ ،‬حذیفہ اور بالل رضی ﷲ عنهم شامل ہیں۔‘‘‬
‫فصل ‪4 :‬‬

‫الحسن و الحسین علیهما السالم أهل البیت‬


‫(حسنین کریمین علیہما السالم اہل بیت ہیں)‬

‫‪ .13‬عن أم سلمة رضی اﷲ عنها أن رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم جمع فاطمة و‬
‫حسنا و حسینا ثم أدخلهم تحت ثوبه ثم قال ‪ :‬اللهم هؤالء أهل بیتي‪.‬‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،53 : 3 ،‬رقم ‪2663 :‬‬


‫‪ .2‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،308 : 23 ،‬رقم ‪696 :‬‬
‫موسی‪ ،‬معتصر المختصر‪266 : 2 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .3‬ابن‬
‫‪ .4‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،158 : 3 ،‬رقم ‪4705 :‬‬
‫‪ .5‬طبري‪ ،‬جامع البیان في تفسیر القرآن‪8 : 22 ،‬‬
‫‪ .6‬ابن کثیر‪ ،‬تفسیر القرآن العظیم‪486 : 3 ،‬‬

‫’’ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فاطمہ سالم اﷲ علیہا اور حسن و حسین علیہما السالم‬
‫کو جمع فرما کر ان کو اپنی چادر میں لے لیا اور فرمایا ‪ :‬اے اﷲ! یہ میرے اہل بیت‬
‫ہیں۔‘‘‬
‫‪ .14‬عن سعد بن ابي وقاص رضی اﷲ عنه قال ‪ :‬لما نزلت هذہ االیة (فَقُ ْل تَ َعالَ ْوا نَ ْد ُ‬
‫ع‬
‫أ َ ْبنَا َء نَا َو أ َ ْبنَا َء ُک ْم) دعا رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬علیا و فاطمة و حسنا و‬
‫حسینا فقال ‪ :‬اللهم هؤالء اهلي‪.‬‬

‫‪ .1‬مسلم‪ ،‬الصحیح‪ ،1871 : 4 ،‬کتاب فضائل الصحابه‪ ،‬رقم ‪2404 :‬‬


‫‪ .2‬ترمذي‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،225 : 5 ،‬کتاب تفسیر القرآن‪ ،‬رقم ‪2999 :‬‬
‫‪ .3‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،185 : 1 ،‬رقم ‪1608 :‬‬
‫‪ .4‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،163 : 3 ،‬رقم ‪4719 :‬‬
‫الکبری‪ ،63 : 7 ،‬رقم ‪13170 :‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .5‬بیهقي‪ ،‬السنن‬
‫‪ .6‬دورقي‪ ،‬مسند سعد‪ ،51 : 1 ،‬رقم ‪19 :‬‬
‫القربی‪25 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .7‬محب طبري‪ ،‬ذخائر العقبی في مناقب ذوي‬

‫ت مباہلہ ’’آپ‬
‫’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب آی ِ‬
‫فرما دیں آؤ ہم اپنے بیٹوں کو بالتے ہیں اور تم اپنے بیٹوں کو بالؤ‘‘ نازل ہوئی تو‬
‫حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے علی‪ ،‬فاطمہ‪ ،‬حسن اور حسین علیہم‬
‫السالم کو بالیا‪ ،‬پهر فرمایا ‪ :‬یا اﷲ! یہ میرے اہل (بیت) ہیں۔‘‘‬
‫س‬
‫الر ْج َ‬ ‫ع ْن ُ‬
‫ک ُم ِ ّ‬ ‫‪ .15‬عن ابي سعید الخدري رضی اﷲ عنه في قوله (اِنَّ َما ی ُِر ْیدُ اﷲُ ِلیُ ْذ ِه َ‬
‫ب َ‬
‫أ َ ْه َل ْالبَ ْیتِ) قال ‪ :‬نزلت في خمسة في رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم و علي و‬
‫فاطمة والحسن والحسین‪.‬‬

‫(‪ .1 )15‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪ ،80 : 3 ،‬رقم ‪3456 :‬‬


‫‪ .2‬طبراني‪ ،‬المعجم الصغیر‪ ،23 : 1 ،‬رقم ‪325 :‬‬
‫‪ .3‬ابن حیان‪ ،‬طبقات المحدثین‪384 : 3 ،‬‬
‫‪ .4‬خطیب بغدادي‪ ،‬تاریخ بغداد‪278 : 10 ،‬‬
‫‪ .5‬طبري‪ ،‬جامع البیان في تفسیر القرآن‪6 : 22 ،‬‬

‫تعالی کے اس فرمان ’’اے نبی کے‬


‫ٰ‬ ‫’’حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ اﷲ‬
‫گهر والو! اﷲ چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دور کر دے اور تم کو‬
‫خوب پاک و صاف کر دے‘‘ کے بارے میں فرماتے ہیں ‪ :‬یہ آیت مبارکہ ان پانچ‬
‫ہستیوں کے بارے میں نازل ہوئی ‪ :‬حضور نبی اکرم‪ ،‬علی‪ ،‬فاطمہ‪ ،‬حسن اور حسین‬
‫علیہم الصلوة والسالم۔‘‘‬
‫فائدہ ‪ :‬انہی پانچ ہستیوں کی متذکرہ تخصیص کے باعث عامۃ المسلمین میں ’’پنج‬
‫تن‘‘ کی اِصطالح مشہور ہے۔ جو شرعا ً درست ہے اس میں کوئی مبالغہ یا اعتقادی‬
‫غلو ہرگز نہیں۔‬
‫فصل ‪5 :‬‬

‫النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم هو عصبتهما و ولیهما و أبوهما‬


‫(حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہی حسنین کریمین علیہما السالم کا نسب‪،‬‬

‫ولی اور باپ ہیں)‬

‫‪ .16‬عن عمر بن الخطاب رضی اﷲ عنه قال ‪ :‬سمعت رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم یقول ‪ :‬کل بني انثي فان عصبتهم ألبیهم ما خال ولد فاطمة‪ ،‬فإني أنا عصبتهم و أنا‬
‫أبوهم‪.‬‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،44 : 3 ،‬رقم ‪2631 :‬‬


‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪224 : 4 ،‬‬
‫‪ .3‬شوکاني‪ ،‬نیل االوطار‪139 : 6 ،‬‬
‫‪ .4‬صنعاني‪ ،‬سبل السالم‪99 : 4 ،‬‬

‫اس روایت میں بشر بن مہران کو ابن حبان نے ’(الثقات‪ ‘)140 : 8 ،‬میں ثقہ شمار‬
‫کیا ہے۔‬

‫‪ .5‬حسیني‪ ،‬البیان والتعریف‪ ،144 : 2 ،‬رقم ‪1314 :‬‬


‫القربی‪121 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .6‬محب طبري‪ ،‬ذخائر العقبي في مناقب ذوي‬

‫’’حضرت عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں ‪ :‬میں نے حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ‪ :‬ہر عورت کے بیٹوں کی نسبت ان‬
‫کے باپ کی طرف ہوتی ہے ماسوائے فاطمہ کی اوالد کے‪ ،‬کہ میں ہی ان کا نسب‬
‫ہوں اور میں ہی ان کا باپ ہوں۔‘‘‬
‫‪ .17‬عن عمر بن الخطاب رضی اﷲ عنه قال ‪ :‬سمعت رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم یقول ‪ :‬کل سبب و نسب منقطع یوم القیامة ما خال سببي و نسبي کل ولد أب فان‬
‫عصبتهم ألبیهم ما خال ولد فاطمه فإني أنا ابوهم و عصبتهم‪.‬‬

‫‪ .1‬احمد بن حنبل‪ ،‬فضائل الصحابه‪ ،626 : 2 ،‬رقم ‪1070 :‬‬


‫‪ .2‬حسیني‪ ،‬البیان والتعریف‪ ،145 : 2 ،‬رقم ‪1316 :‬‬
‫القربی‪169 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .3‬محب طبري‪ ،‬ذخائر العقبي في مناقب ذوي‬

‫مختصرا ً یہ روایت درج ذیل محدثین نے روایت کی ہے ‪:‬‬

‫‪ .4‬عبدالرزاق‪ ،‬المصنف‪ ،164 : 6 ،‬رقم ‪10354 :‬‬


‫الکبری‪ ،64 : 7 ،‬رقم ‪13172 :‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .5‬بیهقي‪ ،‬السنن‬
‫‪ .6‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪ ،357 : 6 ،‬رقم ‪6609 :‬‬
‫‪ .7‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،44 : 3 ،‬رقم ‪2633 :‬‬
‫‪ .8‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪272 : 4 ،‬‬

‫’’حضرت عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں ‪ :‬میں نے حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ‪ :‬قیامت کے دن میرے حسب و نسب‬
‫کے سواء ہر سلسلہ نسب منقطع ہو جائے گا‪ .‬ہر بیٹے کی باپ کی طرف نسبت ہوتی‬
‫ہے ماسوائے اوال ِد فاطمہ کے کہ ان کا باپ بهی میں ہی ہوں اور ان کا نسب بهی‬
‫میں ہی ہوں۔‘‘‬
‫‪ .18‬عن جابر رضی اﷲ عنه قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم لکل بني أم‬
‫عصبة ینتمون الیهم إال إبني فاطمة فأنا و لیهما و عصبتهما‪.‬‬

‫‪ .1‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،179 : 3 ،‬رقم ‪4770 :‬‬


‫یعلی‪ ،‬المسند‪ ،109 : 2 ،‬رقم ‪6741 :‬‬
‫‪ .2‬ابو ٰ‬
‫‪ .3‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،44 : 3 ،‬رقم ‪2632 :‬‬
‫‪ .4‬سخاوي‪ ،‬استجالب ارتقاء الغرف بحب اقرباء الرسول و ذوي الشرف ‪130 :‬‬

‫’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم‬


‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬ہر ماں کے بیٹوں کا آبائی خاندان ہوتا ہے جس‬
‫کی طرف وہ منسوب ہوتے ہیں سوائے فاطمہ کے بیٹوں کے‪ ،‬پس میں ہی ان کا ولی‬
‫ہوں اور میں ہی ان کا نسب ہوں۔‘‘‬
‫‪ .19‬عن فاطمة الکبري سالم اﷲ علیها قالت ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫‪ :‬لکل بني أنثي عصبة ینتمون إلیه إال ولد فاطمة‪ ،‬فأنا ولیهم و أنا عصبتهم‪.‬‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،423 : 22 ،‬رقم ‪1042 :‬‬


‫ابویعلی‪ ،‬المسند‪ ،109 : 12 ،‬رقم ‪6741 :‬‬
‫ٰ‬ ‫‪.2‬‬
‫‪ .3‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪224 : 4 ،‬‬
‫‪ .4‬خطیب بغدادي‪ ،‬تاریخ بغداد‪285 : 11 ،‬‬
‫‪ .5‬دیلمي‪ ،‬الفردوس‪ ،264 : 3 ،‬رقم ‪4787 :‬‬
‫‪ .6‬مزي‪ ،‬تهذیب الکمال‪483 : 19 ،‬‬
‫‪ .7‬عجلوني‪ ،‬کشف الخفا‪ ،157 : 2 ،‬رقم ‪1968 :‬‬

‫’’سیدہ فاطمہ الزہراء سالم اﷲ علیہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬ہر عورت کے بیٹوں کا خاندان ہوتا ہے جس کی طرف‬
‫وہ منسوب ہوتے ہیں ماسوائے فاطمہ کی اوالد کے‪ ،‬پس میں ہی ان کا ولی ہوں اور‬
‫میں ہی ان کا نسب ہوں۔‘‘‬
‫فصل ‪6 :‬‬

‫إن الحسن و الحسین علیهما السالم خیر الناس نسبا ً‬


‫(حسنین کریمین علیہما السالم لوگوں میں سے سب سے بہتر نسب والے ہیں)‬

‫‪ .20‬عن ابن عباس رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪:‬‬
‫أیها الناس! أال أخبرکم بخیر الناس جدا و جدة؟ أال أخبرکم بخیر الناس عما و عمة؟ أال‬
‫أخبرکم بخیر الناس خاال و خالة؟ أال أخبرکم بخیر الناس أبا ً و أماً؟ هما الحسن و‬
‫الحسین‪ ،‬جدهما رسول اﷲ‪ ،‬و جدتهما خدیجة بنت خویلد‪ ،‬و أمهما فاطمة بنت رسول‬
‫اﷲ‪ ،‬و أبوهما علي بن أبي طالب‪ ،‬و عمهما جعفر بن أبي طالب‪ ،‬و عمتهما أم هاني بنت‬
‫أبي طالب‪ ،‬و خالهما القاسم بن رسول اﷲ‪ ،‬و خاالتهما زینب و رقیة و أم کلثوم بنات‬
‫رسول اﷲ‪ ،‬جدهما في الجنة و أبوهما في الجنة و أمهما في الجنة‪ ،‬و عمهما في الجنة و‬
‫عمتهما في الجنة‪ ،‬و خاالتهما في الجنة‪ ،‬و هما في الجنة‪.‬‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،66 : 3 ،‬رقم ‪2682 :‬‬


‫‪ .2‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪ ،298 : 6 ،‬رقم ‪6462 :‬‬
‫‪ .3‬ابن عساکر‪ ،‬تاریخ دمشق الکبیر‪229 : 13 ،‬‬
‫‪ .4‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪184 : 9 ،‬‬
‫‪ .5‬هندي‪ ،‬کنز العمال‪ ،118 : 12 ،‬رقم ‪34278 :‬‬
‫القربی‪130 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .6‬محب طبري‪ ،‬ذخائر العقبي في مناقب ذوي‬

‫’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم‬


‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ‪ :‬اے لوگو! کیا میں تمہیں ان کے بارے‬
‫میں خبر نہ دوں جو (اپنے) نانا نانی کے اعتبار سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ کیا‬
‫میں تمہیں ان کے بارے نہ بتاؤں جو (اپنے) چچا اور پهوپهی کے لحاظ سے سب‬
‫لوگوں سے بہتر ہیں؟ کیا میں تمہیں ان کے بارے میں نہ بتاؤں جو (اپنے) ماموں‬
‫اور خالہ کے اعتبار سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ کیا میں تمہیں ان کے بارے میں‬
‫خبر نہ دوں جو (اپنے) ماں باپ کے لحاظ سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ وہ حسن‬
‫اور حسین ہیں‪ ،‬ان کے نانا اﷲ کے رسول‪ ،‬ان کی نانی خدیجہ بنت خویلد‪ ،‬ان کی‬
‫والدہ فاطمہ بنت رسول اﷲ‪ ،‬ان کے والد علی بن ابی طالب‪ ،‬ان کے چچا جعفر بن‬
‫ابی طالب‪ ،‬ان کی پهوپهی ام ہانی بنت ابی طالب‪ ،‬ان کے ماموں قاسم بن رسول اﷲ‬
‫اور ان کی خالہ رسول اﷲ کی بیٹیاں زینب‪ ،‬رقیہ اور ام کلثوم ہیں۔ ان کے نانا‪ ،‬والد‪،‬‬
‫والدہ‪ ،‬چچا‪ ،‬پهوپهی‪ ،‬ماموں اور خالہ (سب) جنت میں ہوں گے اور وہ دونوں‬
‫(حسنین کریمین) بهی جنت میں ہوں گے۔‘‘‬
‫فصل ‪7 :‬‬

‫الحسن و الحسین علیهما السالم هما ریحانتاي من الدنیا‬


‫(حسنین کریمین علیہما السالم ہی میرے گلشن د ُنیا کے پهول ہیں)‬

‫‪ .21‬عن ابن ابي نعم ‪ :‬سمعت عبداﷲ ابن عمر رضي اﷲ عنهما و سأله عن المحرم‪،‬‬
‫قال شعبة ‪ :‬أحسبه بقتل الذباب‪ ،‬فقال ‪ :‬أهل العراق یسألون عن الذباب و قد قتلوا ابن ابنة‬
‫رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‪ ،‬و قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬هما ریحا‬
‫نتاي من الدنیا‪.‬‬

‫‪ .1‬بخاري‪ ،‬الصحیح‪ ،1371 : 3 ،‬کتاب فضائل الصحابه‪ ،‬رقم ‪3543 :‬‬


‫‪ .2‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،85 : 2 ،‬رقم ‪5568 :‬‬
‫‪ .3‬ابن حبان‪ ،‬الصحیح‪ ،425 : 15 ،‬رقم ‪6969 :‬‬
‫‪ .4‬طیالسي‪ ،‬المسند‪ ،260 : 1 ،‬رقم ‪1927 :‬‬
‫‪ .5‬ابونعیم اصبهاني‪ ،‬حلیة االولیاء و طبقات االصفیاء‪70 : 5 ،‬‬
‫‪ .6‬ابونعیم اصبهاني‪ ،‬حلیة االولیاء و طبقات االصفیاء‪168 : 7 ،‬‬
‫‪ .7‬بیهقي‪ ،‬المدخل‪ ،54 : 1 ،‬رقم ‪129 :‬‬

‫’’ابن ابونعم فرماتے ہیں کہ کسی نے حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے‬
‫حالت احرام کے متعلق دریافت کیا۔ شعبہ فرماتے ہیں کہ میرے خیال میں (محرم‬
‫کے) مکهی مارنے کے بارے میں پوچها تها۔ حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہما نے‬
‫فرمایا ‪ :‬اہل عراق مکهی مارنے کا حکم پوچهتے ہیں حاالنکہ انہوں نے حضور نبی‬
‫اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے نواسے (حسین) کو شہید کر دیا تها اور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے ‪ :‬وہ دونوں (حسن و حسین علیہما السالم) ہی‬
‫تو میرے گلشن د ُنیا کے دو پهول ہیں۔‘‘‬
‫‪ .22‬عن عبدالرحمن بن ابی نعم ‪ :‬أن رجال من أهل العراق سأل ابن عمر رضي اﷲ‬
‫عنهما عن دم البعوض یصیب الثوب؟ فقال ابن عمر رضي اﷲ عنهما ‪ :‬انظروا إلي هذا‬
‫یسأل عن دم البعوض و قد قتلوا ابن رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‪ ،‬و سمعت‬
‫رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم یقول ‪ :‬ان الحسن و الحسین هما ریحانتي من الدنیا‪.‬‬

‫‪ .1‬ترمذي‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،657 : 5 ،‬ابواب المناقب‪ ،‬رقم ‪3770 :‬‬


‫‪ .2‬بخاري‪ ،‬الصحیح‪ ،2234 : 5 ،‬کتاب االدب‪ ،‬رقم ‪5648 :‬‬
‫الکبری‪ ،50 : 5 ،‬رقم ‪8530 :‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .3‬نسائي‪ ،‬السنن‬
‫‪ .4‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،93 : 2 ،‬رقم ‪5675 :‬‬
‫‪ .5‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،114 : 2 ،‬رقم ‪5940 :‬‬
‫یعلی‪ ،‬المسند‪ ،106 : 10 ،‬رقم ‪5739 :‬‬
‫‪ .6‬ابو ٰ‬
‫‪ .7‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،127 : 3 ،‬رقم ‪2884 :‬‬
‫‪ .8‬حکمي‪ ،‬معارج القبول‪1201 : 3 ،‬‬

‫’’حضرت عبدالرحمن بن ابی نعم سے روایت ہے کہ ایک عراقی نے حضرت‬


‫عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے پوچها کہ کپڑے پر مچهر کا خون لگ جائے‬
‫تو کیا حکم ہے؟ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما نے فرمایا ‪ :‬اس کی طرف‬
‫دیکهو‪ ،‬مچهر کے خون کا مسئلہ پوچهتا ہے حاالنکہ انہوں نے نبی اکرم صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم کے بیٹے (حسینں) کو شہید کیا ہے اور میں نے حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ‪ :‬حسن اور حسین ہی تو میرے گلشن‬
‫د ُنیا کے دو پهول ہیں۔‘‘‬
‫‪ .23‬عن أبي أیوب األنصاري رضی اﷲ عنه قال ‪ :‬دخلت علي رسول اﷲ صلي ﷲ‬
‫علیه وآله وسلم والحسن والحسین علیهما السالم یلعبان بین یدیه أو في حجرہ‪ ،‬فقلت ‪ :‬یا‬
‫رسول اﷲ صلي اﷲ علیک وسلم أتحبهما؟ فقال ‪ :‬و کیف ال أحبهما وهما ریحانتي من‬
‫الدنیا أشمهما‪.‬‬
‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،155 : 4 ،‬رقم ‪3990 :‬‬
‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪181 : 9 ،‬‬
‫‪ .3‬عسقالني‪ ،‬فتح الباري‪99 : 7 ،‬‬
‫‪ .4‬مبارکپوري‪ ،‬تحفة األحوذي‪32 : 6 ،‬‬
‫‪ .5‬ذهبي‪ ،‬سیر أعالم النبالء‪282 : 3 ،‬‬

‫’’حضرت ایوب انصاری رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوا تو (دیکها کہ) حسن و حسین‬
‫علیہما السالم آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے یا گود میں کهیل رہے تهے۔‬
‫میں نے عرض کیا ‪ :‬یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم ‪ :‬کیا آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم ان سے محبت کرتے ہیں؟ نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬میں‬
‫ان سے محبت کیوں نہ کروں حاالنکہ میرے گلشن د ُنیا کے یہی تو دو پهول ہیں جن‬
‫کی مہک کو سونگهتا رہتا ہوں (اُنہی پهولوں کی خوشبو سے کیف و سرور پاتا‬
‫ہوں)۔‘‘‬
‫فصل ‪8 :‬‬

‫تأذین النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم في أُذن الحسن والحسین علیهما السالم‬
‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا حسنین کریمین علیہما السالم کے کانوں میں اَذان‬

‫کہنا)‬

‫‪ .24‬عن أبي رافع رضي ﷲ عنه ‪ :‬أن النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم أذن في أذن‬
‫الحسن والحسین علیهما السالم حین ولدا‪.‬‬
‫‪ .1‬رویاني‪ ،‬المسند‪ ،429 : 1 ،‬رقم ‪708 :‬‬
‫‪ .2‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،313 : 1 ،‬رقم ‪926 :‬‬
‫‪ .3‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،31 : 3 ،‬رقم ‪2579 :‬‬
‫‪ .4‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪60 : 4 ،‬‬
‫‪ .5‬ابن ملقن انصاري‪ ،‬خالصة البدر المنیر‪ ،392 : 2 ،‬رقم ‪2713 :‬‬
‫‪ .6‬شوکاني‪ ،‬نیل االوطار‪230 : 5 ،‬‬
‫‪ .7‬صنعاني‪ ،‬سبل السالم‪100 : 4 ،‬‬

‫’’حضرت ابو رافع رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ جب حسن اور حسین پیدا ہوئے‬
‫تو حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے خود ان کے کانوں میں اذان دی۔‘‘‬
‫‪ .25‬عن ابي رافع رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬رایت رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم اذن‬
‫في اذن الحسن بن علي حین ولدته فاطمة بالصالة‪.‬‬

‫‪ .1‬ترمذي‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،97 : 4 ،‬کتاب االضاحي‪ ،‬رقم ‪1514 :‬‬


‫‪ .2‬ابوداؤد‪ ،‬السنن‪ ،328 : 4 ،‬کتاب االدب‪ ،‬رقم ‪5105 :‬‬
‫‪ .3‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪391 : 6 ،‬‬
‫‪ .4‬رویاني‪ ،‬المسند‪ ،455 : 1 ،‬رقم ‪682 :‬‬
‫‪ .5‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،315 : 1 ،‬رقم ‪931 :‬‬
‫‪ .6‬عبدالرزاق‪ ،‬المصنف‪ ،336 : 4 ،‬رقم ‪7986 :‬‬
‫الکبری‪305 : 9 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .7‬بیهقي‪ ،‬السنن‬

‫’’حضرت ابو رافع رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم کو دیکها کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ کے ہاں‬
‫حسن بن علی کی والدت ہونے پر ان کے کانوں میں نماز والی اذان دی۔‘‘‬
‫‪ .26‬عن ابي رافع رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬رایت رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم اذن‬
‫في اذن الحسین حین ولدته فاطمة‪ .‬هذا حدیث صحیح االسناد ولم یخرجاہ‪.‬‬

‫‪ .1‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،197 : 3 ،‬رقم ‪4827 :‬‬


‫حاکم نے اس روایت کی اسناد کو صحیح قرار دیا ہے جبکہ بخاری و مسلم نے اس‬
‫کی تخریج نہیں کی۔‬

‫‪ .2‬عسقالني‪ ،‬تلخیص الحبیر‪ ،149 : 4 ،‬رقم ‪1985 :‬‬


‫‪ .3‬ابن ملقن انصاري‪ ،‬خالصة البدر المنیر‪ ،391 : 2 ،‬رقم ‪2713 :‬‬
‫‪ .4‬شوکاني‪ ،‬نیل االوطار‪229 : 5 ،‬‬

‫’’حضرت ابو رافع رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو دیکها کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فاطمہ کے ہاں‬
‫حسین کی والدت پر ان کے کانوں میں اذان دی۔‘‘‬
‫فصل ‪9 :‬‬

‫عقیقة النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم عن الحسن و الحسین علیهما السالم‬
‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا حسنین کریمین علیہما السالم کی طرف سے‬

‫عقیقہ کرنا)‬

‫‪ .27‬عن ابن عباس رضي اﷲ عنهما ‪ :‬أن رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم عق عن‬
‫الحسن و الحسین کبشا ً کبشاً‪.‬‬

‫’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم‬


‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حسنین کریمین کی طرف سے عقیقے میں ایک ایک‬
‫دنبہ ذبح کیا۔‘‘‬

‫‪ .1‬ابوداؤد‪ ،‬السنن‪ ،107 : 3 ،‬کتاب الصحایا‪ ،‬رقم ‪2841 :‬‬


‫‪ .2‬ابن جارود‪ ،‬المنتقي‪ ،229 : 1 ،‬رقم ‪911 - 12 :‬‬
‫‪ .3‬بیهقي‪ ،‬السنن الکبري‪302 : 9 ،‬‬
‫‪ .4‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،316 : 11 ،‬رقم ‪11856 :‬‬
‫‪ .5‬ابن عبدالبر‪ ،‬التمهید‪314 : 4 ،‬‬
‫‪ .6‬خطیب بغدادي‪ ،‬تاریخ بغداد‪ ،151 : 10 ،‬رقم ‪5302 :‬‬
‫‪ .7‬صنعاني‪ ،‬سبل السالم‪97 : 4 ،‬‬
‫‪ .8‬ابن رشد‪ ،‬بدایة المجتهد‪339 : 1 ،‬‬
‫موسی‪ ،‬معتصر المختصر‪276 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .9‬ابن‬
‫‪ .28‬عن أنس رضي اﷲ عنه ‪ :‬أن النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم عق عن الحسن و‬
‫الحسین بکبشین‪.‬‬

‫’’حضرت انس بن مالک رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حسنین کریمین کی طرف سے دو دنبے عقیقہ کے لئے ذبح‬
‫کئے۔‘‘‬

‫‪ .1‬ابویعلي‪ ،‬المسند‪ ،323 : 5 ،‬رقم ‪2945 :‬‬


‫‪ .2‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪ ،246 : 2 ،‬رقم ‪1878 :‬‬
‫‪ .3‬مقدسي‪ ،‬االحادیث المختارہ‪ ،85 : 7 ،‬رقم ‪2490 :‬‬
‫‪ .4‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪57 : 4 ،‬‬
‫‪ .5‬وادیاشي‪ ،‬تحفة المحتاج‪ ،538 : 2 ،‬رقم ‪1701 :‬‬
‫‪ .29‬عن ابن عباس رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬عق رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم عن‬
‫الحسن و الحسین بکبشین کبشین‪.‬‬

‫’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حسنین کریمین کی طرف سے عقیقے میں دو دو دنبے ذبح‬
‫کئے۔‘‘‬

‫‪ .1‬نسائی‪ ،‬السنن‪ ،165 : 7 ،‬کتاب العقیقه‪ ،‬رقم ‪4219 :‬‬


‫‪ .2‬نسائي‪ ،‬السنن الکبري‪ ،76 : 3 ،‬رقم ‪4545 :‬‬
‫‪ .3‬سیوطي‪ ،‬تنویر الحوالک‪ ،335 : 1 ،‬رقم ‪1071 :‬‬
‫‪ .4‬زرقاني‪ ،‬شرح الموطا‪130 : 3 ،‬‬
‫‪ .5‬شوکاني‪ ،‬نیل االوطار‪227 : 5 ،‬‬
‫‪ .6‬مبارکپوري‪ ،‬تحفة االحوذی‪87 : 5 ،‬‬
‫‪ .7‬صنعاني‪ ،‬سبل السالم‪98 : 4 ،‬‬
‫‪ .30‬عن عمرو بن شعیب عن أبیه عن جدہ ‪ :‬أن النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم عق عن‬
‫الحسن و الحسین‪ ،‬عن کل واحد منهما کبشین اثنین مثلین متکافئین‪.‬‬

‫’’حضرت عمرو بن شعیب رضی ﷲ عنہ اپنے والد سے‪ ،‬وہ اپنے دادا سے روایت‬
‫کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حسن اور حسین میں‬
‫سے ہر ایک کی طرف سے ایک ہی جیسے دو دو دنبے عقیقہ میں ذبح کئے۔‘‘‬

‫حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،265 : 4 ،‬رقم ‪7590 :‬‬


‫‪ .31‬عن عائشة رضي اﷲ عنها أنها قالت ‪ :‬عق رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫عن حسن شاتین و عن حسین شاتین‪ ،‬ذبحهما یوم السابع‪.‬‬

‫’’ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم نے حسن اور حسین کی پیدائش کے ساتویں دن ان کی طرف سے دو‬
‫دو بکریاں عقیقہ میں ذبح کیں۔‘‘‬

‫‪ .1‬عبدالرزاق‪ ،‬المصنف‪ ،330 : 4 ،‬رقم ‪7963 :‬‬


‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪58 : 4 ،‬‬
‫‪ .3‬ابن حبان‪ ،‬الصحیح‪ ،127 : 12 ،‬رقم ‪5311 :‬‬
‫‪ .4‬وادیاشي‪ ،‬تحفة المحتاج‪ ،537 : 2 ،‬رقم ‪1700 :‬‬
‫‪ .5‬هیثمي‪ ،‬موارد الظمآن‪ ،260 : 1 ،‬رقم ‪1056 :‬‬
‫‪ .6‬دوالبي‪ ،‬الذریة الطاهرة‪ ،85 : 1 ،‬رقم ‪148 :‬‬
‫‪ .32‬عن علي رضي ﷲ عنه أن رسول صلي ﷲ علیه وآله وسلم عق عن الحسن و‬
‫الحسین‪)32( .‬‬

‫’’حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم نے حسنین کریمین کی طرف سے عقیقہ کیا۔‘‘‬
‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،29 : 3 ،‬رقم ‪2572 :‬‬
‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪58 : 4 ،‬‬
‫فصل ‪10 :‬‬

‫الحسن والحسین علیهما السالم کانا أشبه بالنبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫مصطفی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫ٰ‬ ‫(حسنین کریمین علیہما السالم ‪ . . .‬سراپا شبیہ‬

‫تهے)‬

‫‪ .33‬عن علي رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬الحسن أشبه برسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ما‬
‫بین الصدر إلي الراس‪ ،‬والحسین أشبه بالنبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ما کان أسفل من‬
‫ذلک‪.‬‬

‫’’حضرت علی رضی ﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حسن سینہ سے سر تک رسول‬
‫اﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی کامل شبیہ تهے اور حسین سینہ سے نیچے تک‬
‫حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی کامل شبیہ تهے۔‘‘‬

‫‪ .1‬ترمذي‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،660 : 5 ،‬ابواب المناقب‪ ،‬رقم ‪5779 :‬‬


‫‪ .2‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،99 : 1 ،‬رقم ‪774 :‬‬
‫‪ .3‬ابن حبان‪ ،‬الصحیح‪ : 430 : 15 ،‬رقم ‪6974 :‬‬
‫‪ .4‬طیالسي‪ ،‬المسند‪ ،91 : 1 ،‬رقم ‪130 :‬‬
‫‪ .5‬احمد بن حنبل‪ ،‬فضائل الصحابه‪ ،774 : 2 ،‬رقم ‪1366 :‬‬
‫‪ .6‬مقدسي‪ ،‬االحادیث المختارة‪ ،394 : 2 ،‬رقم ‪781 ،780 :‬‬
‫‪ .7‬هیثمي‪ ،‬مواردالظمآن‪ ،553 : 1 ،‬رقم ‪2235 :‬‬
‫‪ .8‬ابن جوزي‪ ،‬صفوة الصفوہ‪763 : 1 ،‬‬
‫‪ .9‬ذهبي‪ ،‬سیر أعالم النبالء‪250 : 3 ،‬‬
‫‪ .34‬عن علي رضی ﷲ عنه‪ ،‬قال ‪ :‬من سرہ أن ینظر الي أشبه الناس برسول اﷲ صلي‬
‫ﷲ علیه وآله وسلم ما بین عنقه الي وجهه فلینظر إلي الحسن بن علي‪ ،‬و من سرہ أن‬
‫ینظر إلي أشبه الناس برسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ما بین عنقه الي کعبه خلقا و‬
‫لونا فلینظر إلي الحسین بن علي‪.‬‬

‫’’حضرت علی رضی ﷲ عنہ روایت کرتے ہیں ‪ :‬جس شخص کی یہ خواہش ہو کہ‬
‫وہ لوگوں میں ایسی ہستی کو دیکهے جو گردن سے چہرے تک حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی سب سے کامل شبیہ ہو تو وہ حسن بن علی کو دیکه لے‬
‫اور جس شخص کی یہ خواہش ہو کہ وہ لوگوں میں ایسی ہستی کو دیکهے جو گردن‬
‫سے ٹخنے تک رنگت اور صورت دونوں میں حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم کی سب سے کامل شبیہ ہو تو وہ حسین بن علی کو دیکه لے۔‘‘‬

‫طبرانی‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،95 : 3 ،‬رقم ‪2759 ،2768 :‬‬


‫‪ .35‬عن انس رضی ﷲ عنه قال ‪ :‬کان الحسن و الحسین أشبههم برسول اﷲ صلي ﷲ‬
‫علیه وآله وسلم ‪.‬‬

‫’’حضرت انس بن مالک رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حسن و حسین علیہما‬


‫السالم دونوں حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساته سب سے زیادہ‬
‫مشابہت رکهتے تهے۔‘‘‬

‫عسقالني‪ ،‬االصابه في تمییز الصحابه‪ ،77 : 2 ،‬رقم ‪1726 :‬‬


‫‪ .36‬عن محمد بن الضحاک الحزامي قال ‪ :‬کان وجه الحسن بن علي یشبه وجه رسول‬
‫اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم و کان جسد الحسین یشبه جسد رسول اﷲ صلي ﷲ علیه‬
‫وآله وسلم ‪.‬‬

‫’’محمد بن ضحاک حزامی روایت کرتے ہیں کہ حسن بن علی علیہما السالم کا چہرہ‬
‫مبارک حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے چہرۂ اقدس کی شبیہ تها اور‬
‫حسین کا جسم مبارک حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے جسم اقدس کی‬
‫شبیہ تها۔‘‘‬

‫ابن عساکر‪ ،‬تاریخ دمشق الکبیر‪127 : 14 ،‬‬


‫فصل ‪11 :‬‬

‫یرث الحسن والحسین علیهما السالم أوصاف النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫مصطفی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫ٰ‬ ‫اوصاف‬
‫ِ‬ ‫(حسنین کریمین علیہما السالم ‪ . . .‬وارثان‬

‫)‬

‫‪ .37‬عن فاطمة بنت رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬أنها أتت بالحسن والحسین‬
‫أباها رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم في شکوة التي مات فیها‪ ،‬فقالت ‪ :‬تورثهما یا‬
‫رسول اﷲ شیئاً‪ .‬فقال ‪ :‬أما الحسن فله هیبتي و سؤددي و أما الحسین فله جراتي و‬
‫جودي‪.‬‬

‫’’سیدہ فاطمہ صلوات اﷲ علیها سے روایت ہے کہ وہ اپنے بابا حضور رسول اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے مرض الوصال کے دوران حسن اور حسین کو آپ‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس الئیں اور عرض کیا ‪ :‬یا رسول اﷲ! انہیں اپنی‬
‫وراثت میں سے کچه عطا فرمائیں۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ‪:‬‬
‫حسن میری ہیبت و سرداری کا وارث ہے اور حسین میری جرات و سخاوت کا۔‘‘‬

‫‪ .1‬شیباني‪ ،‬اآلحاد والمثاني‪ ،299 : 1 ،‬رقم ‪408 :‬‬


‫‪ .2‬شیباني‪ ،‬اآلحاد والمثاني‪ ،370 : 5 ،‬رقم ‪2971 :‬‬
‫‪ .3‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،423 : 22 ،‬رقم ‪1041 :‬‬
‫‪ .4‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪185 : 9 ،‬‬
‫‪ .5‬شوکاني‪ ،‬درالسحابه ‪310 :‬‬
‫‪ .6‬محب طبري‪ ،‬ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربي‪129 : 1 ،‬‬
‫‪ .7‬ابن حجر مکي‪ ،‬الصواعق المحرقه‪560 : 2 ،‬‬
‫‪ .38‬عن أم أیمن رضي اﷲ عنها قالت ‪ :‬جا َء ت فاطمة بالحسن و الحسین إلي النبي‬
‫صلي ﷲ علیه وآله وسلم‪ ،‬فقالت ‪ :‬یا نبي اﷲ صلي اﷲ علیک وسلم! انحلهما؟ فقال ‪:‬‬
‫نحلت هذا الکبیر المهابة والحلم‪ ،‬و نحلت هذا الصغیر المحبة والرضي‪.‬‬

‫’’حضرت ام ایمن رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ سیدہ فاطمہ سالم اﷲ علیہا حسنین‬
‫کریمین علیہما السالم کو ساته لے کر نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت‬
‫میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا ‪ :‬یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! ان دونوں‬
‫بیٹوں حسن و حسین کو کچه عطا فرمائیں۔ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫نے فرمایا ‪ :‬میں نے اس بڑے بیٹے (حسن) کو ہیبت و بردباری عطا کی اور‬
‫چهوٹے بیٹے (حسین) کو محبت اور رضا عطا کی۔‘‘‬

‫‪ .1‬دیلمي‪ ،‬الفردوس بمأثور الخطاب‪ ،280 : 4 ،‬رقم ‪6829 :‬‬


‫‪ .2‬هندي‪ ،‬کنز العمال‪ ،760 : 13 ،‬رقم ‪37710 :‬‬
‫‪ .39‬عن زینب بنت أبي رافع ‪ :‬أتت فاطمة بابنیها إلي رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم في شکواہ الذي توفي فیه‪ ،‬فقالت لرسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬هذان‬
‫ابناک فورثهما شیئا‪ .‬قال ‪ :‬أما حسن فان له هیبتي و سؤددي‪ ،‬و أما حسین فإن له جراتي‬
‫و جودي‪.‬‬

‫’’حضرت زینب بنت ابی رافع سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ سالم اﷲ علیہا حضور‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے مرض الوصال کے دوران اپنے دونوں بیٹوں کو آپ‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں الئیں اور عرض کیا ‪ :‬یہ آپ کے بیٹے‬
‫ہیں‪ ،‬انہیں اپنی وراثت میں سے کچه عطا فرمائیں۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے‬
‫فرمایا ‪ :‬حسن کے لئے میری ہیبت و سرداری کی وراثت ہے اور حسین کے لئے‬
‫میری جرات و سخاوت کی وراثت۔‘‘‬
‫‪ .1‬عسقالني‪ ،‬تهذیب التهذیب‪ ،299 : 2 ،‬رقم ‪615 :‬‬
‫‪ .2‬عسقالني‪ ،‬االصابه في تمییز الصحابه‪ ،674 : 7 ،‬رقم ‪11232 :‬‬
‫‪ .3‬مزي‪ ،‬تهذیب الکمال‪400 : 6 ،‬‬
‫‪ .40‬عن أبي رافع رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬جاء ت فاطمة بنت رسول اﷲ صلي ﷲ علیه‬
‫وآله وسلم بحسن و حسین إلي رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم في مرضه الذي‬
‫قبض فیه‪ ،‬فقالت ‪ :‬هذان ابناک فورثهما شیئا‪ .‬فقال لها ‪ :‬أما حسن فان له ثباتي و‬
‫سؤددي‪ ،‬و أما حسین فان له حزامتي و جودي‪.‬‬

‫’’حضرت ابو رافع رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں ‪ :‬سیدہ فاطمہ سالم اﷲ علیہا‬
‫حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے مرض الوصال میں اپنے دونوں بیٹوں‬
‫کو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں الئیں اور عرض پرداز ہوئیں ‪:‬‬
‫یہ آپ کے بیٹے ہیں انہیں کچه وراثت میں عطا فرمائیں۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫نے فرمایا ‪ :‬حسن کے لئے میری ثابت قدمی اور سرداری کی وراثت ہے اور حسین‬
‫کے لئے میری طاقت و سخاوت کی وراثت۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪222 : 6 ،‬‬


‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪185 : 9 ،‬‬
‫فصل ‪12 :‬‬

‫الحسن و الحسین علیهما السالم سیدا شباب أهل الجنة‬


‫(حسنین کریمین علیہما السالم تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں)‬

‫‪ .41‬عن أبي سعید الخدري رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم ‪ :‬الحسن و الحسین سیدا شباب أهل الجنة‪.‬‬
‫’’حضرت ابوسعید خدری رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ‪ :‬حسن اور حسین جنتی جوانوں کے سردار‬
‫ہیں۔‘‘‬

‫‪ .1‬ترمذي‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،656 : 5 ،‬ابواب المناقب‪ ،‬رقم ‪3768 :‬‬


‫‪ .2‬نسائي‪ ،‬السنن الکبري‪ ،50 : 5 ،‬رقم ‪8169 :‬‬
‫‪ .3‬ابن حبان‪ ،‬الصحیح‪ ،412 : 15 ،‬رقم ‪6959 :‬‬
‫‪ .4‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،3 : 3 ،‬رقم ‪11012 :‬‬
‫‪ .5‬ابن ابي شیبه‪ ،‬المصنف‪ ،378 : 6 ،‬رقم ‪32176 :‬‬
‫‪ .6‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪ ،347 : 2 ،‬رقم ‪2190 :‬‬
‫‪ .7‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪ ،10 : 6 ،‬رقم ‪5644 :‬‬
‫‪ .8‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،182 : 3 ،‬رقم ‪4778 :‬‬
‫‪ .9‬هیثمي‪ ،‬مواردالظمآن‪ ،551 : 1 ،‬رقم ‪2228 :‬‬

‫‪ .10‬ہیثمی نے ’مجمع الزوائد (‪ ‘)201 : 9‬میں اس کے رواة کو صحیح قرار دیا ہے۔‬

‫‪ .11‬سیوطي‪ ،‬الدر المنثور في التفسیر بالمأثور‪489 : 5 ،‬‬


‫‪ .12‬نسائي‪ ،‬خصائص علي‪ ،142 : 1 ،‬رقم ‪129 :‬‬
‫‪ .13‬حکمي‪ ،‬معارج القبول‪1200 : 3 ،‬‬
‫‪ .42‬عن حذیفة رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬سألتني أمي ‪ :‬متي عهدک تعني بالنبي صلي ﷲ‬
‫علیه وآله وسلم فقلت ‪ :‬ما لي به عهد منذ کذا و کذا‪ ،‬فنالت مني‪ ،‬فقلت لها ‪ :‬دعیني آتي‬
‫النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم فأصلي معه المغرب و أسأله أن یستغفرلي ولک‪ ،‬فأتیت‬
‫النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‪ ،‬فصلیت معه المغرب‪ ،‬فصلي حتي صلي العشاء ثم أنفتل‬
‫فتبعته فسمع صوتي فقال ‪ :‬من هذا؟ حذیفة! قلت ‪ :‬نعم‪ ،‬قال ‪ :‬ما حاجتک؟ غفر اﷲ لک‬
‫وألمک‪ .‬قال ‪ :‬ان هذا ملک لم ینزل األرض قط قبل هذہ اللیلة‪ ،‬استأذن ربه أن یسلم علي‬
‫و یبشرني بأن فاطمة سیدة نساء أهل الجنة و أن الحسن و الحسین سیدا شباب أهل‬
‫الجنة‪.‬‬

‫’’حضرت حذیفہ رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میری والدہ نے مجه سے پوچها‬
‫کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضری کا میرا معمول‬
‫کیا ہے۔ میں نے کہا کہ اتنے دنوں سے میں حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم کی خدمت میں حاضر نہیں ہو سکا۔ وہ مجه سے ناراض ہوئیں۔ میں نے کہا کہ‬
‫مجهے اجازت دیجئے کہ میں ابهی حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی‬
‫خدمت میں حاضر ہوں‪ ،‬ان کے ساته مغرب کی نماز پڑهوں گا اور ان سے عرض‬
‫کروں گا کہ میرے اور آپ کے لئے مغفرت کی دعا فرمائیں۔ پس میں حضور نبی‬
‫اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور ان کے ساته‬
‫مغرب کی نماز پڑهی۔ پهر حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نوافل ادا‬
‫فرماتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے عشاء کی نماز ادا فرمائی‬
‫پهر حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم گهر کی طرف روانہ ہوئے تو میں آپ‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پیچهے چلنے لگا۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے‬
‫میری آواز سنی تو فرمایا یہ کون ہے؟ حذیفہ! میں نے عرض کیا ‪ :‬جی ہاں۔ حضور‬
‫تعالی تمہیں‬
‫ٰ‬ ‫نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے پوچها تمہاری کیا حاجت ہے؟ اﷲ‬
‫اور تمہاری ماں کو بخش دے پهر فرمایا ‪ :‬یہ ایک فرشتہ ہے جو اس سے پہلے دنیا‬
‫میں کبهی نہیں اترا۔ اس نے اپنے رب سے اجازت چاہی کہ مجه پر سالم عرض‬
‫کرے اور مجهے بشارت دے کہ فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار ہے اور حسن اور‬
‫حسین جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔‘‘‬

‫‪ .1‬ترمذي‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،660 : 5 ،‬ابواب المناقب‪ ،‬رقم ‪3781 :‬‬


‫‪ .2‬ابن حبان‪ ،‬الصحیح‪ ،413 : 15 ،‬رقم ‪6960 :‬‬
‫الکبری‪ ،80 : 5 ،‬رقم ‪8298 :‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .3‬نسائي‪ ،‬السنن‬
‫‪ .4‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،391 : 5 ،‬رقم ‪23377 :‬‬
‫‪ .5‬ابن ابي شیبه‪ ،‬المصنف‪ ،378 : 6 ،‬رقم ‪32177 :‬‬
‫‪ .6‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،37 : 3 ،‬رقم ‪2606 :‬‬
‫‪ .7‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،439 : 3 ،‬رقم ‪5630 :‬‬
‫‪ .8‬هیثمي‪ ،‬موارد الظمآن‪ ،551 : 1 ،‬رقم ‪2229 :‬‬
‫‪ .9‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪183 : 9 ،‬‬
‫‪ .10‬ابن حجر مکي‪ ،‬الصواعق المحرقه‪560 : 2 ،‬‬
‫‪ .43‬عن علي رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬الحسن و‬
‫الحسین سیدا شباب أهل الجنة‪.‬‬
‫’’حضرت علی رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬حسن اور حسین تمام جوانان جنت کے سردار ہیں۔‘‘‬

‫‪ .1‬ابن ابي شیبه‪ ،‬المصنف‪ ،378 : 6 ،‬رقم ‪32179 :‬‬


‫‪ .2‬بزار‪ ،‬المسند‪ ،102 : 3 ،‬رقم ‪885 :‬‬
‫‪ .3‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،36 : 3 ،‬رقم ‪3601 :‬‬
‫‪ .4‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪4182 : 9 ،‬‬
‫‪ .4‬عن أنس بن مالک رضي ﷲ عنه قال سمعت رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫یقول ‪ :‬نحن ولد عبدالمطلب سادة أهل الجنة ‪ :‬أنا و حمزة و علي و جعفر والحسن‬
‫والحسین والمهدي‪.‬‬

‫’’حضرت انس بن مالک رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہم عبدالمطلب کی اوالد اہل جنت‬
‫کے سردار ہیں جن میں میں‪ ،‬حمزہ‪ ،‬علی‪ ،‬جعفر‪ ،‬حسن‪ ،‬حسین اور مہدی شامل‬
‫ہیں۔‘‘‬

‫‪ .1‬ابن ماجه‪ ،‬السنن‪ ،1368 : 2 ،‬کتاب الفتن‪ ،‬رقم ‪4087 :‬‬


‫‪ .2‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،233 : 3 ،‬رقم ‪4940 :‬‬
‫‪ .3‬ابن حیان‪ ،‬طبقات المحدثین بأصبهان‪ ،290 : 2 ،‬رقم ‪177 :‬‬
‫‪ .4‬کناني‪ ،‬مصباح الزجاجة‪ ،204 : 4 ،‬رقم ‪1452 :‬‬
‫‪ .5‬دیلمي‪ ،‬الفردوس‪ ،53 : 1 ،‬رقم ‪142 :‬‬
‫‪ .6‬عسقالني‪ ،‬تهذیب التهذیب‪ ،283 : 7 ،‬رقم ‪544 :‬‬
‫‪ .7‬مزي‪ ،‬تهذیب الکمال‪53 : 5 ،‬‬
‫‪ .45‬عن عمر بن الخطاب رضي ﷲ عنه أن النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم قال ‪:‬‬
‫الحسن والحسین سیدا شباب أهل الجنة‪.‬‬

‫’’حضرت عمر بن خطاب رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬حسن اور حسین تمام جوانان جنت کے سردار ہیں۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،35 : 3 ،‬رقم ‪2598 :‬‬

‫طبرانی نے ’المعجم االوسط (‪ ،243 : 5‬رقم ‪ ‘)5208 :‬میں حضرت اُسامہ بن زید‬
‫سے مروی حدیث بهی بیان کی ہے۔‬

‫‪ .2‬ابن عساکر‪ ،‬تاریخ دمشق الکبیر‪132 : 14 ،‬‬


‫‪ .3‬هثیمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪182 : 9 ،‬‬
‫‪ .46‬عن ابن عمر رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪:‬‬
‫الحسن والحسین سیدا شباب أهل الجنة‪.‬‬

‫’’حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم‬


‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬حسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے سردار‬
‫ہیں۔‘‘‬

‫‪ .1‬ابن ماجه‪ ،‬السنن‪ ،44 : 1 ،‬باب فضائل اصحاب رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم‪ ،‬رقم ‪118 :‬‬
‫‪ .2‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،182 : 3 ،‬رقم ‪4780 :‬‬
‫‪ .3‬ابن عساکر‪ ،‬تاریخِ دمشق الکبیر‪133 : 14 ،‬‬
‫‪ .4‬کناني‪ ،‬مصباح الزجاجه‪ ،20 : 1 ،‬رقم ‪48 :‬‬
‫‪ .5‬ذهبي‪ ،‬میزان االعتدال‪474 : 6 ،‬‬
‫‪ .47‬عن الحسین بن علي رضي اﷲ عنهما قال سمعت جدي رسول اﷲ صلي ﷲ علیه‬
‫وآله وسلم یقول ‪ :‬ال تسبوا الحسن والحسین‪ ،‬فانهما سیدا شباب أهل الجنة من األولین‬
‫واألخرین‪.‬‬
‫’’حضرت حسین بن علی رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے اپنے نانا‬
‫حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ‪ :‬حسن اور حسین کو‬
‫گالی مت دینا کیونکہ وہ پہلی اور پچهلی تمام امتوں کے جنتی جوانوں کے سردار‬
‫ہیں۔‘‘‬

‫‪ .1‬ابن عساکر‪ ،‬تاریخِ دمشق الکبیر‪131 : 14 ،‬‬

‫‪ .2‬ہیثمی نے ’مجمع الزوائد (‪ ‘)184 : 9‬میں اِسے مختصرا ً روایت کیا ہے۔‬

‫‪ .3‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪ ،118 : 1 ،‬رقم ‪366 :‬‬


‫‪ .4‬شوکاني‪ ،‬درالسحابه في مناقب القرابه والصحابه ‪301 :‬‬
‫‪ .48‬عن عبداﷲ بن مسعود رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم ‪ :‬الحسن والحسین سیدا شباب أهل الجنة‪.‬‬

‫’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم‬


‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬حسن اور حسین تمام جوانان جنت کے سردار‬
‫ہیں۔‘‘‬

‫‪ .1‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،182 : 3 ،‬رقم ‪4779 :‬‬


‫‪ .2‬ابو نعیم‪ ،‬حلیة االولیاء و طبقات االصفیاء‪58 : 5 ،‬‬
‫‪ .3‬ابن عساکر‪ ،‬تاریخِ دمشق الکبیر‪133 : 14 ،‬‬
‫‪ .49‬عن أبي هریرة رضي ﷲ عنه أن رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم قال ‪ :‬إن‬
‫ملکا من السماء لم یکن زارني‪ ،‬فأستأذن اﷲل في زیارتي‪ ،‬فبشرني أن الحسن و‬
‫الحسین سیدا شباب أهل الجنة‪.‬‬

‫’’حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬


‫علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬آسمان کے ایک فرشتے نے (اس سے پہلے) میری‬
‫تعالی سے اجازت‬
‫ٰ‬ ‫زیارت کبهی نہیں کی تهی‪ ،‬اس نے میری زیارت کے لئے اﷲ‬
‫طلب کی اور مجهے یہ خوشخبری سنائی کہ حسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے‬
‫سردار ہیں۔‘‘‬
‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،36 : 3 ،‬رقم ‪2604 :‬‬
‫‪ .2‬نسائي‪ ،‬السنن الکبري‪ ،146 : 5 ،‬رقم ‪8515 :‬‬
‫‪ .3‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪183 : 9 ،‬‬
‫‪ .4‬مزي‪ ،‬تهذیب الکمال‪391 : 26 ،‬‬
‫‪ .5‬ذهبي‪ ،‬سیر أعالم النبالء‪167 : 2 ،‬‬
‫‪ .6‬ذهبي‪ ،‬میزان االعتدال‪329 : 6 ،‬‬
‫‪ .50‬عن عبداﷲ بن مسعود رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم ‪ :‬خیر شبابکم الحسن و الحسین‪.‬‬

‫’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم‬


‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ‪ :‬تمہارے جوانوں میں سے سب سے بہتر‬
‫(جوان) حسن اور حسین ہیں۔‘‘‬

‫‪ .1‬خطیب بغدادي‪ ،‬تاریخ بغداد‪ ،391 : 4 ،‬رقم ‪2280 :‬‬


‫‪ .2‬هندي‪ ،‬کنز العمال‪ ،102 : 12 ،‬رقم ‪34191 :‬‬
‫‪ .3‬ابن عساکر‪ ،‬تاریخ دمشق الکبیر‪167 : 14 ،‬‬
‫فصل ‪13 :‬‬

‫الحسن و الحسین علیهما السالم طهرهما اﷲ تطهیرا‬


‫شان عظیم سے نواز‬
‫تعالی نے حسنین کریمین علیہما السالم کو کما ِل تطہیر کی ِ‬
‫ٰ‬ ‫(اﷲ‬

‫دیا)‬

‫‪ .51‬عن صفیة بنت شیبة قالت ‪ :‬قالت عائشة رضي اﷲ عنها ‪ :‬خرج النبي صلي ﷲ‬
‫علیه وآله وسلم غداة و علیه مرط مرحل من شعر أسود‪ .‬فجاء الحسن بن علي فأدخله‪،‬‬
‫ثم جاء الحسین فدخل معه ثم جاء ت فاطمة فأدخلها‪ ،‬ثم جاء علي فأدخله‪ ،‬ثم قال ‪( :‬إنما‬
‫یرید اﷲ لیذهب عنکم الرجس أهل البیت و یطهرکم تطهیرا)‪.‬‬

‫’’حضرت صفیہ بنت شیبہ سے روایت ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ‬


‫رضی اﷲ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم صبح‬
‫کے وقت باہر تشریف الئے درآں حالیکہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ایک چادر‬
‫اوڑهی ہوئی تهی جس پر سیاہ اون سے کجاؤوں کے نقش بنے ہوئے تهے۔ حسن بن‬
‫علی علیہما السالم آئے تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اس چادر میں داخل‬
‫کر لیا پهر حسین آئے اور آپ کے ہمراہ چادر میں داخل ہو گئے‪ ،‬پهر فاطمہ سالم‬
‫اﷲ علیہا آئیں‪ ،‬آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اس چادر میں داخل کر لیا‪ ،‬پهر‬
‫علی آئے تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بهی چادر میں لے لیا۔ پهر آپ‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑهی ’’اے اہل بیت! اﷲ تو یہی چاہتا‬
‫ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دور کر دے اور تم کو کمال درجہ طہارت سے‬
‫نواز دے۔‘‘‬

‫‪ .1‬مسلم‪ ،‬الصحیح‪ ،1883 : 4 ،‬کتاب فضائل الصحابه‪ ،‬رقم ‪2424 :‬‬


‫‪ .2‬ابن ابي شیبه‪ ،‬المصنف‪ ،370 : 6 ،‬رقم ‪36102 :‬‬
‫‪ .3‬احمد بن حنبل‪ ،‬فضائل الصحابه‪ ،672 : 2 ،‬رقم ‪149 :‬‬
‫‪ .4‬ابن راهویه‪ ،‬المسند‪ ،678 : 3 ،‬رقم ‪1271 :‬‬
‫‪ .5‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،159 : 3 ،‬رقم ‪4705 :‬‬
‫الکبری‪149 : 2 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .6‬بیهقي‪ ،‬السنن‬
‫‪ .7‬طبري‪ ،‬جامع البیان في تفسیر القرآن‪7 ،6 : 22 ،‬‬
‫‪ .8‬بغوي‪ ،‬معالم التنزیل‪529 : 3 ،‬‬
‫‪ .9‬ابن کثیر‪ ،‬تفسیر القرآن العظیم‪485 : 3 ،‬‬
‫‪ .10‬سیوطي‪ ،‬الدرالمنثور في التفسیر بالماثور‪605 : 6 ،‬‬
‫‪ .11‬مبارک پوري‪ ،‬تحفة األحوذي‪49 : 9 ،‬‬
‫‪ .52‬عن ام سلمة رضي اﷲ عنها قالت ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬أال!‬
‫ال یحل هذا المسجد لجنب و ال لحائض إال لرسول اﷲ و علي و فاطمة و الحسن و‬
‫الحسین‪ .‬أال! قد بینت لکم األسماء أن ال تضلوا‪.‬‬

‫’’حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬


‫علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬خبردار! یہ مسجد کسی جنبی اور حائضہ (عورت) کے‬
‫لئے حالل نہیں‪ ،‬سوائے رسول اﷲ‪ ،‬علی‪ ،‬فاطمہ‪ ،‬حسن اور حسین علیہم الصلوة‬
‫والسالم کے۔ ان برگزیدہ ہستیوں کے عالوہ کسی کے لئے مسجد نبوی میں آنا جائز‬
‫نہیں‪ ،‬آگاہ ہو جاؤ! میں نے تمہیں نام بتا دیئے ہیں تاکہ تم گمراہ نہ ہو جاؤ۔‘‘‬

‫‪ .1‬بیهقي‪ ،‬السنن الکبري‪ ،65 : 7 ،‬رقم ‪13179 ،13178 :‬‬


‫‪ .2‬هندي‪ ،‬کنز العمال‪ ،101 : 12 ،‬رقم ‪34183 :‬‬
‫‪ .3‬ابن عساکر‪ ،‬تاریخ دمشق الکبیر‪166 : 14 ،‬‬
‫‪ .4‬ابن کثیر‪ ،‬فصول من السیرة‪273 : 1 ،‬‬
‫‪ .5‬سیوطي‪ ،‬خصائص الکبري‪424 : 2 ،‬‬
‫‪ .53‬عن عمر بن أبي سلمة ربیب النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم قال ‪ :‬لما نزلت هذہ‬
‫س أ َ ْه َل ْال َب ْی ِ‬
‫ت‬ ‫الر ْج َ‬
‫ک ُم ِ ّ‬ ‫یر ْید ُ اﷲُ ِلیُ ْذ ِه َ‬
‫ب َع ْن ُ‬ ‫اآلیة علي النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم (اِنَّ َما ِ‬
‫ط ِهی ًْرا)‪ .‬في بیت أم سلمة‪ ،‬فدعا فاطمة و حسنا و حسینا‪ ،‬فجللهم بکساء‪ ،‬و‬ ‫ط ِ ّه َر ُک ْم تَ ْ‬
‫َو یُ َ‬
‫علي خلف ظهرہ فجلله بکساء‪ ،‬ثم قال ‪ :‬اللهم! هؤالء أهل بیتي‪ ،‬فاذهب عنهم الرجس و‬
‫طهرهم تطهیرا‪.‬‬

‫’’حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پروردہ عمر بن ابی سلمہ فرماتے‬
‫ہیں کہ جب ام سلمہ کے گهر حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم پر یہ آیت‬
‫’’اے اہل بیت! اﷲ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح) کی آلودگی دور کر دے‬
‫اور تم کو خوب پاک و صاف کر دے‘‘ نازل ہوئی تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫نے سیدہ فاطمہ اور حسنین کریمین سالم اﷲ علیہم کو بالیا اور انہیں ایک کملی میں‬
‫ڈهانپ لیا۔ علی رضی ﷲ عنہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پیچهے تهے‪ ،‬آپ‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بهی کملی میں ڈهانپ لیا‪ ،‬پهر فرمایا ‪ :‬اے اﷲ! یہ‬
‫میرے اہل بیت ہیں‪ ،‬پس ان سے ہر قسم کی آلودگی دور فرما اور انہیں خوب پاک و‬
‫صاف کر دے۔‘‘‬

‫‪ .1‬ترمذي‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،351 : 5 ،‬کتاب تفسیر القرآن‪ ،‬رقم ‪3205 :‬‬
‫‪ .2‬طبري‪ ،‬جامع البیان في تفسیر القرآن‪8 : 22 ،‬‬
‫‪ .3‬ابن اثیر‪ ،‬اسد الغابه في معرفة الصحابه‪17 : 2 ،‬‬
‫القربی‪21 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .4‬محب طبري‪ ،‬ذخائر العقبي في مناقب ذوي‬
‫‪ .54‬عن ام سلمة رضي اﷲ عنها ان النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ! جلل علي الحسن‬
‫و الحسین و علي و فاطمة کساء ثم قال ‪ :‬اللهم هؤالء اهل بیتي و خاصتي اذهب عنهم‬
‫الرجس و طهرهم تطهیرا‪.‬‬

‫’’حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم نے حسن‪ ،‬حسین‪ ،‬علی اور فاطمہ سالم اﷲ علیہم پر چادر پهیالئی اور فرمایا ‪:‬‬
‫اے اﷲ! یہ میرے اہل بیت اور مقرب ہیں‪ ،‬ان سے ہر قسم کی آلودگی دور فرما اور‬
‫انہیں اچهی طرح پاکیزگی و طہارت سے نواز دے۔‘‘‬

‫‪ .1‬ترمذي‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،699 : 5 ،‬کتاب المناقب‪ ،‬رقم ‪3871 :‬‬


‫‪ .2‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،304 : 6 ،‬رقم ‪26639 :‬‬
‫‪ .3‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،54 : 3 ،‬رقم ‪2668 :‬‬
‫‪ .4‬طبري‪ ،‬جامع البیان في تفسیر القرآن‪8 : 22 ،‬‬
‫‪ .5‬ابن کثیر‪ ،‬تفسیر القرآن العظیم‪485 : 3 ،‬‬
‫‪ .6‬عسقالني‪ ،‬تهذیب التهذیب‪297 : 2 ،‬‬
‫فصل ‪14 :‬‬

‫قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬من أحبني فلیحب هذین‬
‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬جو مجه سے محبت کرتا ہے اس پر‬

‫ان دونوں سے محبت کرنا واجب ہے)‬

‫‪ .55‬عن عبد اﷲ بن مسعود رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫‪ :‬من أحبني فلیحب هذین‪.‬‬

‫’’حضرت عبدﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬جس نے مجه سے محبت کی‪ ،‬اس پر الزم ہے‬
‫کہ وہ ان دونوں سے بهی محبت کرے۔‘‘‬

‫‪ .1‬نسائي‪ ،‬السنن الکبري‪ ،50 : 5 ،‬رقم ‪8170 :‬‬


‫‪ .2‬نسائي‪ ،‬فضائل الصحابه‪ ،20 : 1 ،‬رقم ‪67 :‬‬
‫‪ .3‬ابن خزیمه‪ ،‬الصحیح‪ ،48 : 2 ،‬رقم ‪887 :‬‬
‫‪ .4‬بزار‪ ،‬المسند‪ ،226 : 5 ،‬رقم ‪1834 :‬‬
‫‪ .5‬شاشي‪ ،‬المسند‪ ،113 : 2 ،‬رقم ‪638 :‬‬
‫ابویعلی‪ ،‬المسند‪ ،250 : 9 ،‬رقم ‪5368 :‬‬
‫ٰ‬ ‫‪.6‬‬
‫‪ .7‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪179 : 9 ،‬‬
‫‪ .8‬عسقالني‪ ،‬االصابه في تمییز الصحابه‪17 : 2 ،‬‬
‫أج ًرا ِإ َّال ْال َم َودَّة َ‬
‫علَ ْی ِه ْ‬ ‫‪ .56‬عن ابن عباس رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬لما نزلت (قُ ْل َال أَسْألُ ُ‬
‫ک ْم َ‬
‫فِ ْی ْالقُ ْر ٰبی) قالوا ‪ :‬یا رسول اﷲ صلي اﷲ علیک وسلم! ومن قرابتک هؤالء الذین و‬
‫جبت علینا مودتهم؟ قال ‪ :‬علي و فاطمة و أبناهما‪.‬‬

‫’’حضرت عبدﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ جب آیت مبارکہ ’’فرما‬
‫دیں میں تم سے اس (تبلیغ حق اور خیرخواہی) کا کچه صلہ نہیں چاہتا بجز اہل‬
‫قرابت سے محبت کے‘‘ نازل ہوئی تو صحابہ کرام رضی ﷲ عنهم نے عرض کیا ‪:‬‬
‫یا رسول ﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! آپ کے وہ کون سے قرابت دار ہیں جن کی‬
‫محبت ہم پر واجب ہے؟ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬علی‪ ،‬فاطمہ اور ان‬
‫کے دونوں بیٹے (حسن و حسین)۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،47 : 3 ،‬رقم ‪2641 :‬‬


‫‪ .2‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،444 : 11 ،‬رقم ‪12259 :‬‬
‫‪ .3‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪103 : 7 ،‬‬
‫‪ .57‬عن أبي هریرة رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬سمعت رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫یقول في الحسن والحسین ‪ :‬من أحبني فلیحب هذین‪.‬‬

‫’’حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو حسن اور حسین علیہما السالم کے متعلق فرماتے ہوئے سنا ‪:‬‬
‫جو مجه سے محبت کرتا ہے اس پر ان دونوں سے محبت کرنا واجب ہے۔‘‘‬

‫‪ .1‬طیالسي‪ ،‬المسند‪ ،327 : 1 ،‬رقم ‪2052 :‬‬


‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪180 : 9 ،‬‬
‫‪ .58‬عن زر بن جیش قال ‪ :‬قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬من أحبني فلیحب‬
‫هذین‪.‬‬

‫’’حضرت زر بن جیش رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬


‫علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬جو مجه سے محبت رکهتا ہے اس پر ان دونوں سے‬
‫محبت رکهنا واجب ہے۔‘‘‬

‫‪ .1‬ابن ابي شیبه‪ ،‬المصنف ‪ ،378 : 6 :‬رقم ‪32174 :‬‬


‫الکبری‪ ،263 : 2 ،‬رقم ‪3237 :‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .2‬بیهقي‪ ،‬السنن‬
‫فصل ‪15 :‬‬

‫من أحب الحسن والحسین علیهما السالم فقد أحبني‬


‫(جس نے حسنین علیہما السالم سے محبت کی اس نے مجه سے محبت کی)‬

‫‪ .59‬عن أبي هریرة رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬من‬
‫أحب الحسن والحسین فقد أحبني‪.‬‬

‫’’حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬جس نے حسن اور حسین علیہما السالم سے محبت کی‪ ،‬اس‬
‫نے درحقیقت مجه ہی سے محبت کی۔‘‘‬

‫‪ .1‬ابن ماجه‪ ،‬السنن‪ ،‬باب في فضائل اصحاب رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‪: 1 ،‬‬
‫‪ ،51‬رقم ‪143 :‬‬
‫الکبری‪ : 49 : 5 ،‬رقم ‪8168 :‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .2‬نسائي‪ ،‬السنن‬
‫‪ .3‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،288 : 2 ،‬رقم ‪7863 :‬‬
‫‪ .4‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪ ،102 : 5 ،‬رقم ‪4795 :‬‬
‫‪ .5‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،47 : 3 ،‬رقم ‪2645 :‬‬
‫‪ .6‬ابو یعلي‪ ،‬المسند‪ ،78 : 11 ،‬رقم ‪2615 :‬‬
‫‪ .7‬ابویعلي‪ ،‬المسند‪ : 78 : 11 ،‬رقم ‪6215 :‬‬
‫‪ .8‬ابن راهویه‪ ،‬المسند‪ ،248 : 1 ،‬رقم ‪211 :‬‬
‫‪ .8‬نسائي‪ ،‬فضائل الصحابه‪ ،20 : 1 ،‬رقم ‪65 :‬‬
‫‪ .9‬کناني‪ ،‬مصباح الزجاجه‪ ،21 : 1 ،‬رقم ‪52 :‬‬
‫‪ .10‬خطیب بغدادي‪ ،‬تاریخ بغداد‪141 : 1 ،‬‬
‫‪ .60‬عن عبد اﷲ بن مسعود رضي اﷲ عنهما أن النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم قال‬
‫للحسن والحسین ‪ :‬من أحبهما فقد أحبني‪.‬‬

‫’’حضرت عبدﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم‬


‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حسن و حسین علیہما السالم کے لئے فرمایا ‪ :‬جس نے‬
‫ان سے محبت کی اس نے مجه ہی سے محبت کی۔‘‘‬
‫‪ .1‬بزار‪ ،‬المسند‪ ،217 : 5 ،‬رقم ‪1820 :‬‬
‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪180 : 9 ،‬‬
‫‪ .3‬ذهبي‪ ،‬سیر اعالم النبالء‪284 ،254 : 3 ،‬‬
‫‪ .4‬ابن جوزي‪ ،‬صفوة الصفوہ‪763 : 1 ،‬‬

‫ہیثمی نے اس کی اسناد کو درست قرار دیا ہے۔‬


‫‪ .61‬عن أبی حازم قال ‪ :‬شهدت حسینا حین مات الحسن و هو یدفع في قفا سعید بن‬
‫العاص و هو یقول ‪ :‬تقدم‪ ،‬فلوال السنة ما قدمتک‪ ،‬و سعید امیر علي المدینة یومئذ‪ ،‬قال ‪:‬‬
‫فلما صلوا علیه قام أبوهریرة فقال ‪ :‬أتنفسون علي ابن نبیکم تربة یدفنونه فیها‪ ،‬ثم قال ‪:‬‬
‫سمعت رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم یقول ‪ :‬من أحبهما فقد أحبني‪.‬‬

‫’’ ابوحازم بیان کرتے ہیں ‪ :‬میں حسن کی شہادت کے وقت حسین کے پاس حاضر‬
‫تها وہ سعید بن العاص رضی ﷲ عنہ کو گردن سے پکڑ کر آگے کرتے ہوئے کہہ‬
‫مصطفی صلی ﷲ‬
‫ٰ‬ ‫رہے تهے ‪( :‬نماز جنازہ پڑهانے کے لئے) آگے بڑهو‪ ،‬اگر سنت‬
‫علیہ وآلہ وسلم نہ ہوتی تو میں آپ کو آگے نہ کرتا‪ ،‬اور سعید ان دنوں مدینہ کے‬
‫نماز جنازہ ادا کر لی تو حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ‬
‫امیر تهے۔ جب سب نے ِ‬
‫کهڑے ہوئے‪ ،‬اُنہوں نے فرمایا ‪ :‬تم کس دل سے اپنے نبی کے صاحبزادے کو زمین‬
‫میں دفنا کر ان پر مٹی ڈالو گے اور ساته انہوں نے (غم میں ڈوب کر) یہ بهی کہا کہ‬
‫میں نے حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے ‪ :‬جس‬
‫نے ان سے محبت کی اس نے درحقیقت مجه ہی سے محبت کی۔‘‘‬

‫‪ .1‬عبدالرزاق‪ ،‬المصنف‪ ،71 : 3 ،‬رقم ‪6369 :‬‬


‫‪ .2‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪531 : 2 ،‬‬
‫‪ .3‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،187 : 3 ،‬رقم ‪4799 :‬‬
‫‪ .4‬بیهقي‪ ،‬السنن الکبري‪ ،28 : 4 ،‬رقم ‪6685 :‬‬
‫‪ .5‬ذهبي‪ ،‬سیرأعالم النبالء‪276 : 3 ،‬‬
‫‪ .6‬عسقالني‪ ،‬تهذیب التهذیب‪260 : 2 ،‬‬
‫‪ .7‬مزي‪ ،‬تهذیب الکمال‪254 : 6 ،‬‬
‫فصل ‪16 :‬‬

‫من أحب الحسن و الحسین علیهما السالم فقد أحبه اﷲ‬


‫(جس نے حسنین علیہما السالم سے محبت کی اس سے اﷲ نے محبت کی)‬

‫‪ .62‬عن سلمان رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬سمعت رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم یقول ‪:‬‬
‫من أحبهما أحبني‪ ،‬ومن أحبني أحبه اﷲ‪ ،‬ومن أحبه اﷲ أدخله الجنة‪.‬‬

‫’’سلمان فارسی رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضورنبی اکرم صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ‪ :‬جس نے حسن اور حسین علیہما السالم سے‬
‫محبت کی‪ ،‬اُس نے مجه سے محبت کی‪ ،‬اور جس نے مجه سے محبت کی اس سے‬
‫ﷲ نے محبت کی‪ ،‬اور جس سے ﷲ نے محبت کی اس نے اسے جنت میں داخل‬
‫کردیا۔‘‘‬

‫حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،181 : 3 ،‬رقم ‪4776 :‬‬


‫‪ .63‬عن سلمان رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم للحسن و‬
‫الحسین ‪ :‬من أحبهما أحببته‪ ،‬ومن أحببته أحبه اﷲ‪ ،‬ومن أحبه اﷲ أدخله جنات النعیم‪.‬‬

‫’’سلمان فارسی رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم نے حسن و حسین علیہما السالم کے لئے فرمایا ‪ :‬جس نے ان سے محبت‬
‫کی اس سے میں نے محبت کی‪ ،‬اور جس سے میں محبت کروں اس سے ﷲ محبت‬
‫کرتا ہے‪ ،‬اور جس کو ﷲ محبوب رکهتا ہے اسے نعمتوں والی جنتوں میں داخل کرتا‬
‫ہے۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،50 : 3 ،‬رقم ‪2655 :‬‬


‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪181 : 9 ،‬‬
‫‪ .3‬شوکاني‪ ،‬در السحابه في مناقب القرابة والصحابه ‪307 :‬‬
‫حصہ دوم‬
‫فصل ‪17 :‬‬

‫قال النبی صلی ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬من أحب هذین کان معي یوم القیامة‬
‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬جس نے ان دونوں سے محبت کی وہ‬

‫قیامت کے دن میرے ساته ہو گا)‬

‫‪ .64‬عن علي بن أبي طالب رضي ﷲ عنه ‪ :‬أن رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫أخذ بید حسن و حسین‪ ،‬فقال ‪ :‬من أحبني و أحب هذین و أباهما و أمهما کان معي في‬
‫درجتي یوم القیامة‪.‬‬

‫’’حضرت علی بن ابی طالب رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حسن اور حسین علیہما السالم کا ہاته پکڑا اور فرمایا ‪:‬‬
‫جس نے مجه سے اور ان دونوں سے محبت کی اور ان کے والد سے اور ان کی‬
‫والدہ سے محبت کی وہ قیامت کے دن میرے ساته میرے ہی ٹهکانہ پر ہو گا۔‘‘‬
‫‪ .1‬ترمذي‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،641 : 5 ،‬ابواب المناقب‪ ،‬رقم ‪3733 :‬‬
‫‪ .2‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،77 : 1 ،‬رقم ‪576 :‬‬
‫‪ .3‬احمد بن حنبل‪ ،‬فضائل الصحابه‪ ،693 : 2 ،‬رقم ‪1185 :‬‬
‫‪ .4‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،50 : 3 ،‬رقم ‪2654 :‬‬
‫‪ .5‬مقدسي‪ ،‬االحادیث المختارہ‪ ،45 : 2 ،‬رقم ‪421 :‬‬
‫‪ .6‬خطیب بغدادي‪ ،‬تاریخ بغداد‪ ،287 : 13 ،‬رقم ‪7255 :‬‬
‫‪ .7‬دوالبي‪ ،‬الذریة الطاهرہ‪ ،120 : 1 ،‬رقم ‪234 :‬‬
‫‪ .8‬مزي‪ ،‬تهذیب الکمال‪228 : 6 ،‬‬
‫‪ .9‬عسقالني‪ ،‬تهذیب التهذیب‪ ،258 : 2 ،‬رقم ‪528 :‬‬
‫ی رضي ﷲ عنه عن النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم قال ‪ :‬أنا و فاطمة و‬ ‫‪ .65‬عن عل ّ‬
‫حسن و حسین مجتمعون‪ ،‬و من أحبنا یوم القیامة نأکل و نشرب حتي یفرق بین العباد‪.‬‬

‫’’حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬میں‪ ،‬فاطمہ‪ ،‬حسن‪ ،‬حسین اور جو ہم سے محبت کرتے ہیں‬
‫قیامت کے دن ایک ہی مقام پر جمع ہوں گے‪ ،‬ہمارا کهانا پینا بهی اکٹها ہو گا تاآنکہ‬
‫لوگ (حساب و کتاب کے بعد) جدا جدا کر دیئے جائیں گے۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،41 : 3 ،‬رقم ‪2623 :‬‬


‫‪ .2‬ابن عساکر‪ ،‬تاریخ دمشق الکبیر‪227 : 13 ،‬‬
‫‪ .3‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪174 : 9 ،‬‬
‫‪ .66‬عن ابن عباس رضي اﷲ عنهما رفعه ‪ :‬أنا شجرة‪ ،‬و فاطمة حملها‪ ،‬و علی لقاحها‪،‬‬
‫والحسن والحسین ثمرتها‪ ،‬والمحبون أهل البیت ورقها‪ ،‬من الجنة حقا ً حقا‪.‬‬
‫’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مرفوعا ً حدیث مروی ہے کہ‬
‫حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪’’ :‬میں درخت ہوں‪ ،‬فاطمہ اس‬
‫کی ٹہنی ہے‪ ،‬علی اس کا شگوفہ اور حسن و حسین اس کا پهل ہیں اور اہل بیت سے‬
‫محبت کرنے والے اس کے پتے ہیں‪ ،‬یہ سب جنت میں ہوں گے‪ ،‬یہ حق ہے حق‬
‫ہے۔‘‘‬

‫‪ .1‬دیلمي‪ ،‬الفرودس بمأ ثور الخطاب‪ ،52 : 1 ،‬رقم ‪135 :‬‬


‫‪ .2‬سخاوي‪ ،‬استجالب ارتقاء الغرف بحب اقرباء الرسول صلي ﷲ علیه وآله وسلم و‬
‫ذوي الشرف ‪99 :‬‬
‫فصل ‪18 :‬‬

‫قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬اللهم إني أحبهما فأحبهما‬
‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬اے اﷲ میں ان دونوں سے محبت کرتا‬

‫ہوں تو بهی ان سے محبت کر)‬

‫‪ .67‬عن البراء رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬أن النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم أبصر حسنا و‬
‫حسینا‪ ،‬فقال ‪ :‬اللهم! إني أحبهما فأحبهما‪.‬‬

‫’’حضرت براء بن عازب رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حسنین کریمین علیہما السالم کی طرف دیکه کر فرمایا ‪ :‬اے‬
‫اﷲ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بهی ان سے محبت کر۔‘‘‬

‫‪ .1‬ترمذی‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،661 : 5 ،‬ابواب المناقب‪ ،‬رقم ‪3782 :‬‬


‫‪ .2‬ذهبي‪ ،‬سیر اعالم النبالء‪252 : 3 ،‬‬
‫‪ .3‬شوکاني‪ ،‬نیل االوطار‪140 : 6 ،‬‬

‫ترمذی نے اس حدیث کو حسن صحیح قرار دیا ہے۔‬


‫‪ .68‬عن أبي هریرة رضي ﷲ عنه قال‪ ،‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪:‬‬
‫اللهم! اني أحبهما فأحبهما‪.‬‬

‫’’حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬


‫علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬اے اﷲ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بهی ان سے‬
‫محبت کر۔‘‘‬

‫‪ .1‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،446 : 2 ،‬رقم ‪9758 :‬‬


‫‪ .2‬احمد بن حنبل‪ ،‬فضائل الصحابه‪ ،775 : 2 ،‬رقم ‪1371 :‬‬
‫‪ .3‬ابن ابي شیبة‪ ،‬المصنف‪ ،378 : 6 ،‬رقم ‪32175 :‬‬
‫‪ .4‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،49 : 3 ،‬رقم ‪6951 :‬‬
‫‪ .5‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪180 : 9 ،‬‬
‫‪ .69‬عن عبداﷲ بن مسعود رضي اﷲ عنهما ‪ :‬أن النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم قال‬
‫للحسن و الحسین ‪ :‬اللهم! اني أحبهما فأحببهما‪.‬‬

‫’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم‬


‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حسنین کریمین علیہما السالم کے بارے میں فرمایا ‪ :‬اے‬
‫اﷲ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بهی ان سے محبت کر۔‘‘‬

‫‪ .1‬بزار‪ ،‬المسند‪ ،217 : 5 ،‬رقم ‪1820 :‬‬

‫‪ .2‬بزار نے ’المسند (‪ ،253 : 8‬رقم ‪ ‘)3317 :‬میں اسے ابن قرہ سے بهی روایت کیا‬
‫ہے۔‬
‫‪ .3‬ہیثمی نے ’مجمع الزوائد (‪ ‘)180 : 9‬میں بزار کی بیان کردہ دونوں روایات نقل‬
‫کی ہیں۔‬
‫‪ .4‬شوکانی نے بهی ’درالسحابہ فی مناقب القرابۃ والصحابہ (ص ‪ ‘)306 ،305 :‬میں‬
‫بزار کی بیان کردہ دونوں روایات نقل کی ہیں۔‬
‫‪ .70‬عن أسامة بن زید رضي اﷲ عنهما قال‪ ،‬قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪:‬‬
‫اللهم! إني أحبهما فأحبهما و أحب من یحبهما‪.‬‬

‫’’حضرت اسامہ بن زید رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی‪ :‬اے اﷲ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بهی ان‬
‫سے محبت کر اور ان سے محبت کرنے والے سے بهی محبت کر۔‘‘‬

‫‪ .1‬ترمذی‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،656 : 5 ،‬ابواب المناقب‪ ،‬رقم ‪3769 :‬‬


‫‪ .2‬ابن حبان‪ ،‬الصحیح‪ ،423 : 15 ،‬رقم ‪6967 :‬‬
‫‪ .3‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،39 : 3 ،‬رقم ‪2618 :‬‬
‫‪ .4‬مقدسي‪ ،‬االحادیث المختارہ‪ ،113 : 4 ،‬رقم ‪1324 :‬‬
‫‪ .71‬عن عبداﷲ بن عثمان بن خثیم یرویه عن النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم اخذ‬
‫رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم یوما حسنا و حسینا فجعل هذا علي هذا الفخذ و هذا‬
‫علي هذا الفخذ‪ ،‬ثم اقبل علي الحسن فقبله ثم اقبل علي الحسین فقلبه ثم قال ‪ :‬اللهم! اني‬
‫أحبهما فأحبهما‪.‬‬
‫’’عبداﷲ بن عثمان بن خثیم حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت‬
‫کرتے ہیں کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن حسنین کریمین علیہما السالم‬
‫کو پکڑ کر اپنی رانوں پر بٹهایا پهر حسنں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں بوسہ‬
‫دیا پهر حسینں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں بوسہ دیا‪ ،‬پهر فرمایا ‪ :‬اے اﷲ! میں‬
‫ان سے محبت کرتا ہوں تو بهی ان سے محبت کر۔‘‘‬

‫ابن راشد‪ ،‬الجامع‪140 : 11 ،‬‬


‫‪ .72‬عن یعلي بن مرة رضي ﷲ عنه أن حسنا و حسینا أقبال یمشیان إلي رسول اﷲ‬
‫صلي ﷲ علیه وآله وسلم‪ ،‬فلما جاء أحدهما جعل یدہ في عنقه‪ ،‬ثم جاء اآلخر فجعل یدہ‬
‫األخري في عنقه‪ ،‬فقبّل هذا ثم قبّل هذا‪ ،‬ثم قال ‪ :‬اللهم! إني أحبهما فأحبهما‪.‬‬

‫’’یعلی بن مرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حسنین کریمین علیہما السالم‬


‫حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی طرف چل کر آئے‪ ،‬پس ان میں سے‬
‫جب ایک پہنچا تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا بازو اس کے گلے میں ڈاال‪،‬‬
‫پهر دوسرا پہنچا تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دوسرا بازو اس کے گلے‬
‫میں ڈاال‪ ،‬بعد ازاں ایک کو چوما اور پهر دوسرے کو چوما اور فرمایا ‪ :‬اے اﷲ!‬
‫میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بهی ان سے محبت کر۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،32 : 3 ،‬رقم ‪2587 :‬‬


‫‪ .2‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،274 : 22 ،‬رقم ‪703 :‬‬
‫‪ .3‬قصاعي‪ ،‬مسند الشهاب‪ ،50 : 1 ،‬رقم ‪26 :‬‬
‫‪ .4‬ذهبي‪ ،‬سیر اعالم النبالء‪255 : 3 ،‬‬
‫‪ .73‬عن أنس بن مالک رضي ﷲ عنه یقول ‪ :‬سئل رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫‪ :‬أي أهل بیتک أحب إلیک؟ قال ‪ :‬الحسن و الحسین‪.‬‬

‫’’حضرت انس بن مالک رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا ‪ :‬آپ کو اہل بیت میں سے سب سے زیادہ کون‬
‫محبوب ہے؟ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬حسن اور حسین۔‘‘‬
‫‪ .1‬ترمذي‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،657 : 5 ،‬ابواب المناقب‪ ،‬رقم ‪3772 :‬‬
‫ابویعلی‪ ،‬المسند‪ ،274 : 7 ،‬رقم ‪4294 :‬‬
‫ٰ‬ ‫‪.2‬‬
‫‪ .3‬شوکاني‪ ،‬درالسحابه في مناقب القرابه و الصحابه ‪301 :‬‬
‫فصل ‪19 :‬‬

‫من أبغض الحسن و الحسین علیهما السالم فقد أبغضني‬


‫(جس نے حسنین کریمین علیہما السالم سے بغض رکها اس نے مجه سے بغض‬

‫رکها)‬

‫‪ .74‬عن أبي هریرة رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬من‬
‫أبغضهما فقد أبغضني‪.‬‬

‫’’ حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬جس نے حسن اور حسین سے بغض رکها اس نے مجه‬
‫ہی سے بغض رکها۔‘‘‬

‫‪ .1‬ابن ماجه‪ ،‬السنن‪ ،‬باب في فضائل اصحاب رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‪: 1 ،‬‬
‫‪ ،51‬رقم ‪143 :‬‬
‫‪ .2‬نسائي‪ ،‬السنن الکبري‪ : 49 : 5 ،‬رقم ‪8168 :‬‬
‫‪ .3‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،288 : 2 ،‬رقم ‪7863 :‬‬
‫‪ .4‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪ ،102 : 5 ،‬رقم ‪4795 :‬‬
‫‪ .5‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،47 : 3 ،‬رقم ‪2645 :‬‬
‫‪ .6‬ابویعلي‪ ،‬المسند‪ ،78 : 11 ،‬رقم ‪6215 :‬‬
‫‪ .7‬ابن راهویه‪ ،‬المسند‪ ،248 : 1 ،‬رقم ‪211 :‬‬
‫‪ .8‬نسائي‪ ،‬فضائل الصحابه‪ ،20 : 1 ،‬رقم ‪65 :‬‬
‫‪ .9‬کناني‪ ،‬مصباح الزجاجه‪ ،21 : 1 ،‬رقم ‪52 :‬‬
‫‪ .10‬خطیب بغدادي‪ ،‬تاریخ بغداد‪141 : 1 ،‬‬
‫‪ .75‬عن عبداﷲ بن مسعود رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم ‪ :‬من أبغضهما فقد أبغضني‪.‬‬

‫’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنهما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم‬


‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬جس نے حسن اور حسین سے بغض رکها اس‬
‫نے مجه ہی سے بغض رکها۔‘‘‬

‫ذهبي‪ ،‬سیر اعالم النبالء‪284 : 3 ،‬‬


‫‪ .76‬عن عبداﷲ بن عباس رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم ‪ :‬من أبغضهما فقد أبغضني‪.‬‬

‫’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم‬


‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ‪’’ :‬جس نے حسن اور حسین سے بغض‬
‫رکها اس نے مجه ہی سے بغض رکها۔‘‘‬

‫ابن عدي‪ ،‬الکامل‪434 : 3 ،‬‬


‫فصل ‪20 :‬‬

‫من أبغض الحسن و الحسین علیهما السالم أبغضه اﷲ‬


‫(جس نے حسنین علیہما السالم سے بغض رکها وہ اﷲ کے ہاں مبغوض ہو گیا)‬

‫‪ .77‬عن سلمان رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬سمعت رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم یقول ‪:‬‬
‫من أبغضهما أبغضني‪ ،‬و من أبغضني أبغضه اﷲ‪ ،‬ومن أبغضه اﷲ أدخله النار‪.‬‬
‫’’سلمان فارسی رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ‪ :‬جس نے حسن و حسین علیہما السالم سے‬
‫بغض رکها اس نے مجه سے بغض رکها‪ ،‬اور جس نے مجه سے بغض رکها وہ ﷲ‬
‫کے ہاں مبغوض ہو گیا اور جو اﷲ کے ہاں مبغوض ہوا‪ ،‬اُسے ﷲ نے آگ میں داخل‬
‫کر دیا۔‘‘‬

‫حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،181 : 3 ،‬رقم ‪4776 :‬‬


‫‪ .78‬عن سلمان ص‪ ،‬قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم للحسن و الحسین‬
‫من أبغضهما أو بغي علیهما أبغضته‪ ،‬ومن أبغضته أبغضه اﷲ‪ ،‬ومن أبغضه اﷲ أدخله‬
‫عذاب جهنم وله عذاب مقیم‪.‬‬

‫’’سلمان فارسی رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم نے حسن و حسین علیہما السالم کے بارے میں فرمایا ‪ :‬جس نے ان سے‬
‫بغض رکها یا ان سے بغاوت کی وہ میرے ہاں مبغوض ہو گیا اور جو میرے ہاں‬
‫مبغوض ہو گیا وہ اﷲ کے غضب کا شکار ہو گیا اور جو اﷲ کے ہاں غضب یافتہ ہو‬
‫تعالی اسے جہنم کے عذاب میں داخل کرے گا (جہاں) اس کے لئے ہمیشہ‬
‫ٰ‬ ‫گیا تو اﷲ‬
‫کا ٹهکانہ ہو گا۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،50 : 3 ،‬رقم ‪2655 :‬‬


‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪181 : 9 ،‬‬
‫‪ .3‬شوکاني‪ ،‬در السحابه في مناقب القرابه والصحابه ‪307 :‬‬
‫فصل ‪21 :‬‬

‫قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬اللهم عاد من عاداهم و وال من واالهم‬
‫(حضور صلي ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬اے اﷲ! جو ان سے عداوت رکهے تو‬

‫اس سے عداوت رکه اور جو ان کو دوست رکهے تو اسے دوست رکه)‬

‫‪ .79‬عن أم سلمة رضي اﷲ عنها قالت ‪ :‬جاء ت فاطمة بنت النبي صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم إلي رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم متورکة الحسن و الحسین‪ ،‬في یدها برمة‬
‫للحسن فیها سخین حتي أتت بها النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم فلما وضعتها قدامه‪ ،‬قال‬
‫لها ‪ :‬أین أبو الحسن؟ قالت ‪ :‬في البیت‪ .‬فدعاہ‪ ،‬فجلس النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم و‬
‫علي و فاطمة و الحسن و الحسین یأکلون‪ ،‬قالت أم سلمة رضي اﷲ عنها ‪ :‬وما سامني‬
‫النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم وما أکل طعاما قط إال و أنا عندہ إال سامنیه قبل ذلک‬
‫الیوم‪ ،‬تعني سامني دعاني إلیه‪ ،‬فلما فرغ التف علیهم بثوبه ثم قال ‪ :‬اللهم عاد من عاداهم‬
‫و وال من واالهم‪.‬‬

‫’’اُم المومنین حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ سیدہ فاطمہ سالم اﷲ‬
‫علیہا بنت رسول اﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم حسنین کریمین علیہما السالم کو پہلو‬
‫میں اٹهائے ہوئے حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ‬
‫کے ہاته میں پتهر کی ہانڈی تهی جس میں حسن کے لئے گرم سالن تها۔ سیدہ فاطمہ‬
‫سالم اﷲ علیہا نے جب اسے حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ال کے‬
‫رکها تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے پوچها ‪ :‬ابوالحسن (علی) کہاں ہے تو سیدہ‬
‫فاطمہ سالم اﷲ علیہا نے جواب دیا ‪ :‬گهر میں ہیں۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے‬
‫انہیں بالیا نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‪ ،‬حضرت علی‪ ،‬حضرت فاطمہ اور‬
‫حسنین کریمین سالم اﷲ علیہم بیٹه کر کهانا تناول فرمانے لگے۔ ام سلمہ رضی اﷲ‬
‫عنہا کہتی ہیں ‪ :‬نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے مجهے نہ بالیا۔ اس سے پہلے‬
‫کبهی ایسا نہ ہوا تها کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے میری موجودگی میں کهانا‬
‫کهایا ہو اور مجهے نہ بالیا ہو۔ پهر جب آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کهانے سے‬
‫فارغ ہوئے تو ان سب کو اپنے کپڑے میں لے لیا اور فرمایا ‪ :‬اے اﷲ! جو ان سے‬
‫عداوت رکهے تو اس سے عداوت رکه اور جو ان کو دوست رکهے تو اسے دوست‬
‫رکه۔‘‘‬

‫ابویعلی‪ ،‬المسند‪ ،383 : 12 ،‬رقم ‪6915 :‬‬


‫ٰ‬ ‫‪.1‬‬
‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪166 : 9 ،‬‬
‫‪ .3‬حسیني‪ ،‬البیان والتعریف‪ ،149 : 1 ،‬رقم ‪396 :‬‬
‫فصل ‪22 :‬‬

‫النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم حرب لمن حارب الحسن والحسین علیهما السالم‬
‫(جس نے حسن و حسین علیہما السالم سے جنگ کی اس سے حضور صلی ﷲ علیہ‬

‫وآلہ وسلم نے اعالن جنگ فرما دیا)‬

‫‪ .80‬عن زید بن أرقم رضي اﷲ عنه‪ ،‬أن رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم قال لعلي‬
‫و فاطمة و الحسن و الحسین رضي اﷲ عنهم ‪ :‬أنا حرب لمن حاربتم‪ ،‬و سلم لمن‬
‫سالمتم‪.‬‬

‫’’حضرت زید بن ارقم رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی‪ ،‬حضرت فاطمہ‪ ،‬حضرت حسن اور حضرت حسین‬
‫سالم اﷲ علیہم سے فرمایا ‪ :‬جس سے تم لڑو گے میری بهی اس سے لڑائی ہو گی‪،‬‬
‫اور جس سے تم صلح کرو گے میری بهی اس سے صلح ہو گی۔‘‘‬

‫‪ .1‬ترمذی‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،699 : 5 ،‬ابواب المناقب‪ ،‬رقم ‪3870 :‬‬


‫‪ .2‬ابن ماجه‪ ،‬السنن‪ ،52 : 1 ،‬رقم ‪145 :‬‬
‫‪ .3‬ابن حبان‪ ،‬الصحیح‪ ،434 : 15 ،‬رقم ‪6977 :‬‬
‫‪ .4‬ابن ابي شیبه‪ ،‬المصنف‪ ،378 : 6 ،‬رقم ‪32181 :‬‬
‫‪ .5‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،161 : 3 ،‬رقم ‪4714 :‬‬
‫‪ .6‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،40 : 3 ،‬رقم ‪2619 - 20 :‬‬
‫‪ .7‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،184 : 5 ،‬رقم ‪5030 - 31 :‬‬
‫‪ .8‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪ ،182 : 5 ،‬رقم ‪5015 :‬‬
‫‪ .9‬هیثمي‪ ،‬موارد الظمآن‪ ،555 : 1 ،‬رقم ‪2244 :‬‬
‫القربی ‪62 :‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .10‬محب طبري‪ ،‬ذخائر العقبي في مناقب ذوي‬
‫‪ .11‬ذهبي‪ ،‬سیر اعالم النبالء‪125 : 2 ،‬‬
‫‪ .12‬مزي‪ ،‬تهذیب الکمال‪112 : 13 ،‬‬
‫‪ .81‬عن زید بن ارقم رضي ﷲ عنه ان النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم قال لفاطمة و‬
‫الحسن و الحسین ‪ :‬أنا حرب لمن حاربکم و سلم لمن سالمکم‪.‬‬

‫’’حضرت زید بن ارقم رضی ﷲ عنہ سے یہ بهی روایت ہے کہ حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فاطمہ‪ ،‬حضرت حسن اور حضرت حسین سالم‬
‫اﷲ علیہم (تینوں) سے فرمایا ‪ :‬جو تم سے لڑے گا میں اس سے لڑوں گا اور جو تم‬
‫سے صلح کرے گا میں اس سے صلح کروں گا۔‘‘‬

‫‪ .1‬ابن حبان‪ ،‬الصحیح‪ ،434 : 15 ،‬رقم ‪6977 :‬‬


‫‪ .2‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪ ،179 : 3 ،‬رقم ‪2854 :‬‬
‫‪ .3‬طبراني‪ ،‬المعجم الصغیر‪ ،53 : 2 ،‬رقم ‪767 :‬‬

‫‪ .4‬ہیثمی نے ’مجمع الزوائد (‪ ‘)169 : 9‬میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے ’االوسط‘‬


‫میں روایت کیا ہے۔‬

‫‪ .5‬هیثمي‪ ،‬موارد الظمآن ‪ ،555 :‬رقم ‪2244 :‬‬


‫‪ .6‬محاملي‪ ،‬االمالي ‪ ،447 :‬رقم ‪532 :‬‬
‫‪ .7‬ابن اثیر‪ ،‬اسد الغابه في معرفة الصحابه‪220 : 7 ،‬‬
‫‪ .82‬عن أبي هریرة رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬نظر النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم إلي علي‬
‫و فاطمة و الحسن و الحسین‪ ،‬فقال ‪ :‬أنا حرب لمن حاربکم و سلم لمن سالمکم‪.‬‬
‫’’حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم نے حضرت علی‪ ،‬حضرت فاطمہ‪ ،‬حضرت حسن اور حضرت حسین‬
‫علیہما السالم کی طرف دیکها اور ارشاد فرمایا ‪ :‬جو تم سے لڑے گا میں اس سے‬
‫لڑوں گا‪ ،‬جو تم سے صلح کرے گا میں اس سے صلح کروں گا (یعنی جو تمہارا‬
‫دشمن ہے وہ میرا دشمن ہے اور جو تمہارا دوست ہے وہ میرا بهی دوست ہے)۔‘‘‬

‫‪ .1‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪442 : 2 ،‬‬


‫‪ .2‬احمد بن حنبل‪ ،‬فضائل الصحابه‪ ،767 : 2 ،‬رقم ‪1350 :‬‬

‫‪ .3‬حاکم نے ’المستدرک (‪ ،161 : 3‬رقم ‪ ‘)4713 :‬میں اس حدیث کو حسن قرار دیا‬
‫ہے جبکہ ذہبی نے اس میں کوئی جرح نہیں کی۔‬

‫‪ .4‬طبرانی‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،40 : 3 ،‬رقم ‪2621 :‬‬


‫‪ .5‬خطیب بغدادي‪ ،‬تاریخ بغداد‪137 : 7 ،‬‬
‫‪ .6‬ذهبي‪ ،‬سیر اعالم النبالء‪122 : 2 ،‬‬
‫‪ .7‬ذهبي‪ ،‬سیر اعالم النبالء‪257 - 58 : 3 ،‬‬

‫‪ .8‬ہیثمی نے ’مجمع الزوائد (‪ ‘)169 : 9‬میں کہا ہے کہ اسے احمد اور طبرانی نے‬
‫روایت کیا ہے اور اس کے راوی تلیدبن سلیمان میں اختالف ہے جبکہ اس کے بقیہ‬
‫رجال حدیث صحیح کے رجال ہیں۔‬
‫‪ .83‬عن أبی بکر الصدیق رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬رأیت رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم خیم خیمة و هو متکئ علي قوس عربیة و في الخیمة علي و فاطمة والحسن‬
‫والحسین فقال ‪ :‬معشر المسلمین أنا سلم لمن سالم أهل الخیمة حرب لمن حاربهم ولي‬
‫لمن واالهم ال یحبهم إال سعید الجد طیب المولد وال یبغضهم إال شقي الجد ردئ الوالدة‪.‬‬
‫’’حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکها کہ رسول‬
‫اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ایک خیمہ میں قیام فرمایا اور آپ صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم ایک عربی کمان پر ٹیک لگائے ہوئے تهے اور خیمہ میں علی‪ ،‬فاطمہ‪،‬‬
‫حسن اور حسین بهی موجود تهے۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬اے‬
‫مسلمانوں کی جماعت جو اہل خیمہ سے صلح کرے گا میری بهی اس سے صلح ہو‬
‫گی جو ان سے لڑے گا میری بهی اس سے لڑائی ہو گی۔ جو ان کو دوست رکهے گا‬
‫میری بهی اس سے دوستی ہو گی‪ ،‬ان سے صرف خوش نصیب اور برکت واال ہی‬
‫دوستی رکهتا ہے اور ان سے صرف بدنصیب اور بدبخت ہی بغض رکهتا ہے۔‘‘‬

‫محب طبري‪ ،‬الریاض النضرة في مناقب العشرہ‪154 : 3 ،‬‬


‫فصل ‪23 :‬‬

‫قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬بأبي و أمي أنتما‬


‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬میرے ماں باپ آپ پر قربان)‬

‫‪ .84‬عن سلمان رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬کنا حول النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم فجاء ت ام‬
‫ایمن فقالت ‪ :‬یا رسول اﷲ صلي اﷲ علیک وسلم! لقد ضل الحسن و الحسین‪ ،‬قال ‪ :‬و‬
‫ذلک راد النهار یقول ارتفاع النهار‪ .‬فقال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪’’ :‬قوموا‬
‫فاطلبوا ابني‪ ‘‘.‬قال ‪ :‬و اخذ کل رجل تجاہ وجهه و اخذت نحو النبي صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم فلم یزل حتي اتي سفح جبل و إذا الحسن و الحسین ملتزق کل واحد منهما صاحبه‪،‬‬
‫و إذا شجاع قائم علي ذنبه یخرج من فیه شه النار‪ ،‬فاسرع الیه رسول اﷲ صلي ﷲ علیه‬
‫وآله وسلم‪ ،‬فالتفت مخاطبا لرسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‪ ،‬ثم انساب فدخل بعض‬
‫األحجرة‪ ،‬ثم اتاهما فافرق بینهما و مسح وجههما و قال ‪ :‬بأبي و أمي أنتما ما أکرمکما‬
‫علي اﷲ‪.‬‬
‫’’سلمان فارسی رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں ‪ :‬ہم حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم کے پاس تهے۔ ام ایمن آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض‬
‫کیا ‪ :‬حسن و حسین علیہما السالم گم ہو گئے ہیں۔ راوی کہتے ہیں دن خوب نکال ہوا‬
‫تها۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬چلو میرے بیٹوں کو تالش کرو‪ ،‬راوی‬
‫کہتا ہے ہر ایک نے اپنا اپنا راستہ لیا اور میں حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم کے ساته چل پڑا‪ ،‬آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم مسلسل چلتے رہے حتی کہ پہاڑ‬
‫کے دامن تک پہنچ گئے (دیکها کہ) حسن و حسین علیہما السالم ایک دوسرے کے‬
‫ساته چمٹے ہوئے ہیں اور ایک اژدها اپنی دم پر کهڑا ہے اور اس کے منہ سے آگ‬
‫کے شعلے نکل رہے ہیں۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم اس کی طرف تیزی سے‬
‫بڑهے تو وہ اژدها حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی طرف متوجہ ہو کر‬
‫سکڑ گیا پهر کهسک کر پتهروں میں چهپ گیا پهر آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫حسنین کریمین علیہما السالم کے پاس تشریف الئے اور دونوں کو الگ الگ کیا اور‬
‫ان کے چہروں کو پونچها اور فرمایا ‪ :‬میرے ماں باپ تم پر قربان‪ ،‬تم اﷲ کے ہاں‬
‫کتنی عزت والے ہو۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،65 : 3 ،‬رقم ‪2677 :‬‬


‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪182 : 9 ،‬‬
‫‪ .3‬شوکاني‪ ،‬درالسحابه في مناقب القرابة والصحابه ‪309 :‬‬
‫‪ .85‬عن عبداﷲ بن مسعود رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬کان النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫یصلي و الحسن و الحسین علي ظهرہ‪ ،‬فباعدهما الناس‪ ،‬و قال النبي صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم دعوهما بأبي هما و أمي‪.‬‬

‫’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنهما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم‬


‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نماز ادا کر رہے تهے تو حسن و حسین علیہما السالم آپ‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک پر سوار ہو گئے۔ لوگوں نے ان کو منع کیا‬
‫تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬ان کو چهوڑ دو‪ ،‬ان پر میرے ماں باپ‬
‫قربان ہوں۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،47 : 3 ،‬رقم ‪2644 :‬‬


‫‪ .2‬ابن حبان‪ ،‬الصحیح‪ ،426 : 15 ،‬رقم ‪6970 :‬‬
‫‪ .3‬ابن ابي شیبه‪ ،‬المصنف‪ ،378 : 6 ،‬رقم ‪32174 :‬‬
‫‪ .4‬هیثمي‪ ،‬مواردالظمآن‪ ،552 : 1 ،‬رقم ‪2233 :‬‬
‫فصل ‪24 :‬‬

‫فزع النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ببکاء الحسن والحسین علیهما السالم‬
‫(حسنین کریمین علیہما السالم کے رونے سے حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬

‫پریشان ہو گئے)‬

‫‪ .86‬عن یحیي بن أبي کثیر ‪ :‬أن النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم سمع بکاء الحسن و‬
‫الحسین‪ ،‬فقام فزعا‪ ،‬فقال ‪ :‬إن الولد لفتنة لقد قمت إلیهما و ما أعقل‪.‬‬

‫یحیی بن ابی کثیر روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫’’ ٰ‬
‫نے حضرت حسن و حسین علیہما السالم کے رونے کی آواز سنی تو پریشان ہو کر‬
‫کهڑے ہو گئے اور فرمایا ‪ :‬بے شک اوالد آزمائش ہے‪ ،‬میں ان کے لئے بغیر غور‬
‫کئے کهڑا ہو گیا ہوں۔‘‘‬

‫ابن ابي شیبه‪ ،‬المصنف‪ ،379 : 6 ،‬رقم ‪32186 :‬‬


‫‪ .87‬عن یزید بن أبي زیاد قال ‪ :‬خرج النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم من بیت عائشة‬
‫فمر علي فاطمة فسمع حسینا یبکي‪ ،‬فقال ‪ :‬ألم تعلمي أن بکاء ہ یؤذیني‪.‬‬

‫’’یزید بن ابو زیاد سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کے گهر سے باہر تشریف الئے اور سیدہ فاطمہ‬
‫سالم اﷲ علیہا کے گهر کے پاس سے گزرے تو حسینں کو روتے ہوئے سنا‪ ،‬آپ‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪’’ :‬کیا تجهے معلوم نہیں کہ اس کا رونا مجهے‬
‫تکلیف دیتا ہے۔‘‘‬
‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،116 : 3 ،‬رقم ‪2847 :‬‬
‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪201 : 9 ،‬‬
‫‪ .3‬ذهبي‪ ،‬سیر أعالم النبالء‪284 : 3 ،‬‬
‫فصل ‪25 :‬‬

‫نزل النبی صلی ﷲ علیه وآله وسلم من المنبر للحسن و الحسین علیهما السالم‬
‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم حسنین کریمین علیہما السالم کی خاطر اپنے منبر‬

‫شریف سے نیچے اتر آئے)‬

‫‪ .88‬عن أبي بریدة رضي ﷲ عنه یقول ‪ :‬کان رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫یخطبنا إذ جاء الحسن و الحسین علیهما السالم‪ ،‬علیهما قمیصان أحمران یمشیان و‬
‫یعثران‪ ،‬فنزل رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم من المنبر فحملهما و وضعهما بین‬
‫ک ْم َو أَ ْو َالدُ ُک ْم فِتْنةٌ) فنظرت إلي هذین الصبیین‬
‫یدیه‪ ،‬ثم قال ‪ :‬صدق اﷲ ‪( :‬إِنَّ َما أَ ْم َوالُ ُ‬
‫یمشیان و یعثران‪ ،‬فلم أصبر حتي قطعت حدیثي و رفعتهما۔‬

‫’’حضرت ابوبریدہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم ہمیں خطبہ ارشاد فرما رہے تهے‪ ،‬اتنے میں حسنین کریمین علیہما السالم‬
‫تشریف الئے‪ ،‬انہوں نے سرخ رنگ کی قمیصیں پہنی ہوئی تهیں اور وہ (صغرسنی‬
‫کی وجہ سے) لڑکهڑا کر چل رہے تهے۔ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫(انہیں دیکه کر) منبر سے نیچے تشریف لے آئے‪ ،‬دونوں (شہزادوں) کو اٹهایا اور‬
‫تعالی کا ارشاد سچ ہے ‪( :‬بیشک تمہارے‬
‫ٰ‬ ‫اپنے سامنے بٹها لیا‪ ،‬پهر فرمایا ‪ :‬اﷲ‬
‫اموال اور تمہاری اوالد آزمائش ہی ہیں۔ ) میں نے ان بچوں کو لڑکهڑا کر چلتے‬
‫دیکها تو مجه سے رہا نہ گیا حتی کہ میں نے اپنی بات کاٹ کر انہیں اٹها لیا۔‘‘‬
‫‪ .1‬ترمذي‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،658 : 5 ،‬ابواب المناقب‪ ،‬رقم ‪3774 :‬‬
‫‪ .2‬نسائي‪ ،‬السنن‪ ،192 : 3 ،‬کتاب صالة العیدین‪ ،‬رقم ‪1885 :‬‬
‫‪ .3‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪345 : 5 ،‬‬
‫‪ .4‬احمد بن حنبل‪ ،‬فضائل الصحابه‪ ،770 : 2 ،‬رقم ‪1358 :‬‬
‫‪ .5‬ابن حبان‪ ،‬الصحیح‪ ،403 : 13 ،‬رقم ‪6039 :‬‬
‫‪ .6‬بیهقي‪ ،‬السنن الکبري‪ ،218 : 3 ،‬رقم ‪5610 :‬‬
‫‪ .7‬هیثمي‪ ،‬مواردالظمآن‪ ،552 : 1 ،‬رقم ‪2230 :‬‬
‫‪ .8‬قرطبي‪ ،‬الجامع الحکام القرآن‪143 : 18 ،‬‬
‫‪ .9‬ابن کثیر‪ ،‬تفسیر القرآن العظیم‪377 : 4 ،‬‬
‫‪ .10‬مزي‪ ،‬تهذیب الکمال‪403 : 6 ،‬‬
‫‪ .11‬ابن جوزي‪ ،‬التحقیق‪ ،505 : 1 ،‬رقم ‪805 :‬‬
‫فصل ‪26 :‬‬

‫صان لسان النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬


‫الحسن والحسین علیهما السالم کانا یم ّ‬
‫(حسنین کریمین علیہما السالم حضور اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک‬

‫چوستے تهے)‬

‫‪ .89‬عن أبي هریرة رضي ﷲ عنه فقال ‪ :‬أشهد لخرجنا مع رسول اﷲ صلي ﷲ علیه‬
‫وآله وسلم حتي إذا کنا ببعض الطریق سمع رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم صوت‬
‫الحسن و الحسین‪ ،‬و هما یبکیان و هما مع أمهما‪ ،‬فأسرع السیر حتي أتاهما‪ ،‬فسمعته‬
‫یقول لها ‪ :‬ما شأن ابني؟ فقالت ‪ :‬العطش قال ‪ :‬فاخلف رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم الي شنة یبتغي فیها ماء‪ ،‬و کان الماء یومئذ أغدارا‪ ،‬و الناس یریدون الماء‪ ،‬فنادي‬
‫‪ :‬هل أحد منکم معه مائ؟ فلم یبق أحد اال أخلف بیدہ الي کالبه یبتغي الماء في شنة‪ ،‬فلم‬
‫یجد أحد منهم قطرة‪ ،‬فقال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬ناولیني أحدهما‪ ،‬فناولته‬
‫ایاہ من تحت الخدر‪ ،‬فأخذہ فضمه الي صدرہ و هو یطغو ما یکست‪ ،‬فأدلع له لسانه‬
‫فجعل یمصه حتي هدأ أو سکن‪ ،‬فلم أسمع له بکاء‪ ،‬و اآلخر یبکي کما هو ما یسکت فقال‬
‫‪ :‬ناولیني اآلخر‪ ،‬فناولته ایاہ ففعل به کذلک‪ ،‬فسکتا فما أسمع لهما صوتا۔‬

‫’’حضرت ابو ہریرہ رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ ہم حضور نبی‬
‫اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساته (سفر میں) نکلے‪ ،‬ابهی ہم راستے میں ہی‬
‫تهے کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حسن و حسین علیہما السالم کی آواز سنی‬
‫دونوں رو رہے تهے اور دونوں اپنی والدہ ماجدہ (سیدہ فاطمہ) کے پاس ہی تهے۔‬
‫پس آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم اُن کے پاس تیزی سے پہنچے۔ (ابوہریرہ رضی ﷲ‬
‫عنہ کہتے ہیں کہ) میں نے آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو سیدہ فاطمہ سالم اﷲ‬
‫علیہا سے یہ فرماتے ہوئے سنا ‪ :‬میرے بیٹوں کو کیا ہوا؟ سیدہ فاطمہ سالم اﷲ علیہا‬
‫نے بتایا انہیں سخت پیاس لگی ہے۔ حضور اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم پانی لینے‬
‫کے لئے مشکیزے کی طرف بڑهے۔ ان دنوں پانی کی سخت قلت تهی اور لوگوں کو‬
‫پانی کی شدید ضرورت تهی۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو آواز دی ‪:‬‬
‫کیا کسی کے پاس پانی ہے؟ ہر ایک نے کجاؤوں سے لٹکتے ہوئے مشکیزوں میں‬
‫پانی دیکها مگر ان کو قطرہ تک نہ مال۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ‬
‫سالم اﷲ علیہا سے فرمایا ‪ :‬ایک بچہ مجهے دیں اُنہوں نے ایک کو پردے کے‬
‫نیچے سے دے دیا۔ پس آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو پکڑ کر اپنے سینے‬
‫سے لگا لیا مگر وہ سخت پیاس کی وجہ سے مسلسل رو رہا تها اور خاموش نہیں ہو‬
‫رہا تها۔ پس آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اُس کے منہ میں اپنی زبان مبارک ڈال‬
‫دی وہ اُسے چوسنے لگا حتی کہ سیرابی کی وجہ سے سکون میں آ گیا میں نے‬
‫دوبارہ اُس کے رونے کی آواز نہ سنی‪ ،‬جب کہ دوسرا بهی اُسی طرح (مسلسل رو‬
‫رہا تها) پس حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬دوسرا بهی مجهے دے دیں‬
‫تو سیدہ فاطمہ سالم اﷲ علیہا نے دوسرے کو بهی حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫کے حوالے کر دیا حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے بهی وہی معاملہ کیا‬
‫(یعنی زبان مبارک اس کے منہ میں ڈالی) سو وہ دونوں ایسے خاموش ہوئے کہ میں‬
‫نے دوبارہ اُن کے رونے کی آواز نہ سنی۔‘‘‬
‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،50 : 3 ،‬رقم ‪2656 :‬‬
‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪181 : 9 ،‬‬

‫ہیثمی نے اس کے راوة ثقہ قرار دیئے ہیں۔‬

‫‪ .3‬مزي‪ ،‬تهذیب الکمال‪231 : 6 ،‬‬


‫‪ .4‬ابن عساکر‪ ،‬تاریخِ دمشق‪221 : 13 ،‬‬
‫‪ .5‬عسقالني‪ ،‬تهذیب التهذیب‪298 : 2 ،‬‬
‫‪ .6‬شوکاني‪ ،‬در السحابه في مناقب القرابه و الصحابه ‪306 :‬‬
‫الکبری‪106 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .7‬سیوطي‪ ،‬الخصائص‬
‫فصل ‪27 :‬‬

‫الحسن والحسین علیهما السالم کانا یلعبان علي بطن النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫(حسنین کریمین علیہما السالم حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے شکم مبارک پر‬

‫کهیلتے تهے)‬

‫‪ .90‬عن سعد بن أبي وقاص رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬دخلت علي رسول اﷲ صلي ﷲ علیه‬
‫وآله وسلم والحسن والحسین یلعبان علي بطنه‪ ،‬فقلت ‪ :‬یا رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم ! أتحبهما؟ فقال ‪ :‬و مالي ال أحبهما و هما ریحانتاي‪.‬‬

‫’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو (دیکها کہ) حسن اور حسین‬
‫علیہما السالم آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے شکم مبارک پر کهیل رہے تهے‪ ،‬تو‬
‫میں نے عرض کی ‪ :‬یا رسول اﷲ! کیا آپ ان سے محبت کرتے ہیں؟ تو نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬میں ان سے محبت کیوں نہ کروں حاالنکہ وہ‬
‫دونوں میرے پهول ہیں۔‘‘‬

‫‪ .1‬بزار‪ ،‬المسند‪ ،287 : 3 ،‬رقم ‪1079 :‬‬


‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪181 : 9 ،‬‬
‫‪ .3‬شوکاني‪ ،‬درالسحابه ‪307 :‬‬

‫ہیثمی نے اس کے رواة صحیح قرار دیئے ہیں۔‬


‫‪ .91‬عن انس بن مالک رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬دخلت أو ربما دخلت علي رسول اﷲ صلي‬
‫ﷲ علیه وآله وسلم والحسن والحسین یتقلبان علي بطنه‪ ،‬قال ‪ :‬و یقول ‪ :‬ریحانتي من‬
‫هذہ األمة‪.‬‬

‫’’حضرت انس بن مالک رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوتا یا (فرمایا) اکثر اوقات حاضر ہوتا‬
‫(اور دیکهتا کہ) حسن و حسین علیہما السالم آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے شکم‬
‫مبارک پر لوٹ پوٹ ہو رہے ہوتے اور حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫فرما رہے ہوتے ‪ :‬یہ دونوں ہی تو میری امت کے پهول ہیں۔‘‘‬

‫الکبری‪ ،49 : 5 ،‬رقم ‪8167 :‬‬


‫ٰ‬ ‫‪ .1‬نسائي‪ ،‬السنن‬
‫الکبری‪ ،150 : 5 ،‬رقم ‪8529 :‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .2‬نسائي‪ ،‬السنن‬
‫فصل ‪28 :‬‬

‫رکب الحسن والحسین علیهما السالم علي ظهر النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم خالل‬
‫الصلوة‬
‫دوران نماز حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی پشت‬
‫ِ‬ ‫(حسنین کریمین علیہما السالم‬

‫مبارک پر سوار ہو گئے )‬

‫‪ .92‬عن أبي هریرة رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬کنا نصلي مع رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم العشاء‪ ،‬فإذا سجد وثب الحسن و الحسین علي ظهرہ‪ ،‬فإذا رفع رأسه أخذهما بیدہ‬
‫من خلفه اخذا ً رفیقا و یضعهما علي األرض‪ ،‬فإذا عاد‪ ،‬عادا حتي قضي صالته‪ ،‬أقعدهما‬
‫علي فخذیه‪.‬‬

‫’’حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ نماز عشاء ادا کر رہے تهے‪ ،‬جب آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم سجدے میں گئے تو حسن اور حسین علیہما السالم آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫کی پشت مبارک پر سوار ہو گئے‪ ،‬جب آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے سجدے سے‬
‫سر اٹهایا تو ان دونوں کو اپنے پیچهے سے نرمی کے ساته پکڑ کر زمین پر بٹها‬
‫دیا۔ جب آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم دوبارہ سجدے میں گئے تو شہزادگان نے‬
‫دوبارہ ایسے ہی کیا (یہ سلسلہ چلتا رہا) یہاں تک کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے‬
‫نماز مکمل کر لی اس کے بعد دونوں کو اپنی مبارک رانوں پر بٹها لیا۔‘‘‬

‫‪ .1‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،513 : 2 ،‬رقم ‪10669 :‬‬


‫‪ .2‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،51 : 3 ،‬رقم ‪2659 :‬‬
‫‪ .3‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،183 : 3 ،‬رقم ‪4782 :‬‬
‫‪ .4‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪181 : 9 ،‬‬
‫‪ .5‬ابن عدي‪ ،‬الکامل‪ ،81 : 6 ،‬رقم ‪1615 :‬‬
‫‪ .6‬ذهبي‪ ،‬سیر أعالم النبالء‪256 : 3 ،‬‬
‫‪ .7‬عسقالني‪ ،‬تهذیب التهذیب‪258 : 2 ،‬‬
‫‪ .8‬شوکاني‪ ،‬نیل االوطار‪124 : 2 ،‬‬
‫‪ .9‬سیوطي‪ ،‬الخصائص الکبري‪136 : 2 ،‬‬
‫‪ .10‬ابن کثیر‪ ،‬البدایه والنهایه‪152 : 6 ،‬‬
‫‪ .93‬عن زر بن جیش رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬کان رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫ذات یوم یصلي بالناس فأقبل الحسن و الحسین علیهما السالم و هما غالمان‪ ،‬فجعال‬
‫یتوثبان علي ظهرہ إذا سجد فأقبل الناس علیهما ینحیانهما عن ذلک‪ ،‬قال ‪ :‬دعوهما بأبي‬
‫و أمي‪.‬‬

‫’’زر بن جیش رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم لوگوں کو نماز پڑها رہے تهے کہ حسنین کریمین علیہما السالم جو اس‬
‫وقت بچے تهے آئے۔ جب آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سجدے میں گئے تو وہ آپ‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک پر سوار ہونے لگے‪ ،‬لوگ انہیں روکنے‬
‫کے لئے آگے بڑهے تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬میرے ماں باپ ان‬
‫پر قربان ہوں! انہیں چهوڑ دو۔ ۔ ۔ یعنی سوار ہونے دو۔‘‘‬

‫الکبری‪ ،263 : 2 ،‬رقم ‪3237 :‬‬


‫ٰ‬ ‫بیهقي‪ ،‬السنن‬
‫‪ .94‬عن عبداﷲ بن مسعود رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬کان النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫یصلي فإذا سجد وثب الحسن و الحسین علي ظهرہ‪ ،‬فإذا أرادوا أن یمنعوهما أشار إلیهم‬
‫أن دعوهما‪ ،‬فلما صلي وضعهما في حجرہ‪.‬‬

‫’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نماز ادا فرما رہے تهے‪ ،‬جب سجدے میں گئے تو حسنین‬
‫کریمین علیہما السالم آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک پر سوار ہو گئے‪،‬‬
‫جب لوگوں نے انہیں روکنا چاہا تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو اشارہ‬
‫فرمایا کہ انہیں چهوڑ دو‪ .‬یعنی سوار ہونے دو‪ ،‬پهر جب نماز ادا فرما چکے تو آپ‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں کو اپنی گود میں لے لیا۔‘‘‬

‫بری‪ ،50 : 5 ،‬رقم ‪8170 :‬‬


‫‪ .1‬نسائي‪ ،‬السنن الک ٰ‬
‫‪ .2‬عسقالني‪ ،‬االصابه في تمییز الصحابه‪71 : 2 ،‬‬
‫القربی‪122 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .3‬محب طبري‪ ،‬ذخائر العقبي في مناقب ذوي‬
‫‪ .95‬عن البراء بن عازب رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬کان النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫یصلي فجاء الحسن و الحسین علیهما السالم (أو أحدهما)‪ ،‬فرکب علي ظهرہ فکان إذا‬
‫سجد رفع رأسه أخذ بیدہ فأمسکه أو أمسکهما‪ ،‬ثم قال ‪ :‬نعم المطیة مطیتکما۔‬

‫’’حضرت براء بن عازب رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑهاتے تو حسن و حسین علیہما السالم دونوں میں سے کوئی‬
‫ایک آکر آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک پر سوار ہو جاتا جب آپ صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم سجدے میں ہوتے‪ ،‬سجدے سے سر اٹهاتے ہوئے اگر ایک ہوتا تو‬
‫اس کو یا دونوں ہوتے تو بهی آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ان کو تهام لیتے‪ ،‬پهر آپ‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ‪ :‬تم دو سواروں کے لئے کتنی اچهی سواری ہے۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪ ،205 : 4 ،‬رقم ‪3987 :‬‬


‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪182 : 9 ،‬‬
‫‪ .96‬عن أنس بن مالک رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬کتب النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم لرجل‬
‫عهدا فدخل الرجل یسلم علي النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم یصلي‪ ،‬فرأي الحسن‬
‫والحسین یرکبان علي عنقه مرة و یرکبان علي ظهرہ مرة و یمران بین یدیه و من‬
‫خلفه‪ ،‬فلما فرغ الصالة قال له الرجل ‪ :‬ما یقطعان الصالة؟ فغضب النبي صلي ﷲ علیه‬
‫وآله وسلم فقال ‪ :‬ناولني عهدک‪ .‬فأخذہ فمزقه‪ ،‬ثم قال ‪ :‬من لم یرحم صغیرنا و لم یؤقر‬
‫کبیرنا فلیس مناوال أنا منه‪.‬‬

‫’’حضرت انس بن مالک رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے کسی شخص کو عہدنامہ لکه کر دیا تو اس شخص نے حاضر‬
‫ہو کر آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو حالت نماز میں سالم عرض کیا‪ ،‬پهر اس نے‬
‫دیکها کہ حسن اور حسین علیہما السالم کبهی آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی گردن‬
‫مبارک اور کبهی پشت مبارک پر سوار ہوتے ہیں اور حالت نماز میں آپ صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم کے آگے پیچهے سے گزر رہے ہیں۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫کے نماز سے فارغ ہونے کے بعد اس شخص نے کہا ‪ :‬کیا وہ دونوں آپ صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم کی نماز نہیں توڑتے؟ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے‬
‫جالل میں آ کر فرمایا ‪ :‬مجهے اپنا عہد نامہ دو۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے‬
‫اسے لے کر پهاڑ دیا اور فرمایا ‪ :‬جو ہمارے چهوٹوں پر رحم اور بڑوں کا ادب نہیں‬
‫کرتا وہ ہم میں سے نہیں اور نہ ہی میں اس سے ہوں۔‘‘‬

‫العقبی‪132 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫محب طبري‪ ،‬ذخائر‬
‫‪ .97‬عن بن عباس رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬صلي رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫صالة العصر‪ ،‬فلما کان في الرابعة أقبل الحسن والحسین حتي رکبا علي ظهر رسول‬
‫اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‪ ،‬فلما سلم وضعهما بین یدیه و أقبل الحسن فحمل رسول‬
‫اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم الحسن علي عاتقه األیمن والحسین علي عاتقه األیسر‪.‬‬

‫’’حضرت عبدﷲ بن عباس رضي اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی‬
‫نماز عصر ادا کی جب آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم چوتهی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ِ‬
‫رکعت میں تهے تو حسن و حسین علیہما السالم آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی پشت‬
‫مبارک پر سوار ہوگئے۔ جب آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے سالم پهیرا تو ان‬
‫دونوں کو اپنے سامنے بٹها لیا حسن رضی ﷲ عنہ کے آگے آنے پر آپ صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم نے اسے اپنے دائیں کندهے پر اور حسین رضی ﷲ عنہ کو بائیں‬
‫کندهے پر اُٹها لیا۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪ ،298 : 6 ،‬رقم ‪6462 :‬‬


‫‪ .2‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،66 : 3 ،‬رقم ‪2682 :‬‬
‫‪ .3‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪184 : 9 ،‬‬
‫فصل ‪29 :‬‬

‫قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم للحسنین ‪ :‬نعم الراکبان هما‬
‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا حسنین کریمین علیہما السالم سے فرمانا ‪ :‬یہ‬

‫دونوں کیسے اچهے سوار ہیں)‬

‫‪ .98‬عن أبي هریرة رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬خرج علینا رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم و معه حسن و حسین هذا علي عاتقه و هذا علي عاتقه‪.‬‬

‫’’حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں ‪ :‬حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف الئے تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ایک کندهے‬
‫پر حسنں اور دوسرے کندهے پر حسینں سوار تهے۔‘‘‬

‫‪ .1‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،440 : 2 ،‬رقم ‪9671 :‬‬


‫‪ .2‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،182 : 3 ،‬رقم ‪4777 :‬‬

‫حاکم اس کو نقل کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ اس روایت کی اسناد صحیح ہیں۔‬

‫‪ .3‬احمد بن حنبل‪ ،‬فضائل الصحابه‪ ،777 : 2 ،‬رقم ‪1376 :‬‬


‫‪ .4‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪179 : 9 ،‬‬
‫‪ .5‬مزي‪ ،‬تهذیب الکمال‪228 : 6 ،‬‬
‫‪ .6‬عسقالني‪ ،‬االصابه في تمییز الصحابه‪71 : 2 ،‬‬
‫‪ .7‬مناوي‪ ،‬فیض القدیر‪32 : 6 ،‬‬

‫ہیثمی نے اس کے رواة کو ثقہ قرار دیا ہے۔‬


‫‪ .99‬عن عمر بن الخطاب رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬رأیت الحسن والحسین علیهما السالم‬
‫علي عاتقي النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‪ ،‬فقلت ‪ :‬نعم الفرس تحتکما۔ قال ‪ :‬و نعم‬
‫الفارسان هما۔‬

‫’’حضرت عمر بن خطاب رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حسن و حسین‬
‫علیہما السالم کو حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے کندهوں پر (سوار)‬
‫دیکها تو حسرت بهرے لہجے میں کہا کہ آپ کے نیچے کتنی اچهی سواری ہے! آپ‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے جوابا ً ارشاد فرمایا ‪ :‬ذرا یہ بهی تو دیکهو کہ سوار‬
‫کتنے اچهے ہیں۔‘‘‬

‫‪.1‬بزار‪ ،‬المسند‪418 : 1 ،‬‬


‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪181 : 9 ،‬‬

‫یعلی کی بیان کردہ روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔‬


‫ہیثمی نے ابو ٰ‬
‫‪ .3‬حسیني‪ ،‬البیان والتعریف‪ ،263 : 2 ،‬رقم ‪1672 :‬‬
‫‪ .4‬شوکاني‪ ،‬در السحابه في مناقب القرابة و الصحابه ‪308 :‬‬
‫‪ .5‬ابن عدي‪ ،‬الکامل‪362 : 2 ،‬‬
‫‪ .100‬عن سلمان رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬کنا حول النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم فجاء ت‬
‫أم أیمن فقالت ‪ :‬یا رسول اﷲ لقد ضل الحسن و الحسین علیهما السالم قال ‪ :‬و ذلک راد‬
‫النهار یقول ارتفاع النهار‪ .‬فقال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬قوموا فاطلبوا‬
‫ابني‪ .‬قال ‪ :‬و أخذ کل رجل تجاہ وجهه و أخذت نحو النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم فلم‬
‫یزل حتي أتي سفح جبل و اذا الحسن والحسین علیهما السالم ملتزق کل واحد منهما‬
‫صاحبه و اذا شجاع قائم علي ذنبه یخرج من فیه شه النار‪ ،‬فأسرع الیه رسول اﷲ صلي‬
‫ﷲ علیه وآله وسلم فالتفت مخاطبا لرسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ثم انساب فدخل‬
‫بعض األحجرة ثم أتاهما فأفرق بینهما و مسح و جههما و قال ‪ :‬بأبي و أمي أنتما ما‬
‫أکرمکما علي اﷲ ثم حمل أحدهما علي عاتقه األیمن واآلخر علي عاتقه األیسر فقلت ‪:‬‬
‫طوباکما نعم المطیة مطیتکما فقال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬و نعم الراکبان‬
‫هما۔‬

‫’’حضرت سلمان فارسی رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم حضور اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم کے پاس تهے۔ ام ایمن آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر‬
‫ہوئیں اور عرض کیا حسن و حسین علیہما السالم گم ہو گئے ہیں راوی کہتے ہیں‪،‬‬
‫دن خوب نکال ہوا تها آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬چلو میرے بیٹوں کو‬
‫تالش کرو‪ ،‬راوی کہتا ہے ہر ایک نے اپنا راستہ لیا اور میں حضور صلی ﷲ علیہ‬
‫حتی کہ‬
‫وآلہ وسلم کے ساته چل پڑا آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم مسلسل چلتے رہے ٰ‬
‫پہاڑ کے دامن تک پہنچ گئے۔ (دیکها کہ) حسن و حسین علیہما السالم ایک دوسرے‬
‫کے ساته چمٹے ہوئے کهڑے ہیں اور ایک اژدها اپنی دم پر کهڑا ہے اور اُس کے‬
‫منہ سے آگ کے شعلے نکل رہے ہیں۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم اُس کی طرف‬
‫تیزی سے بڑهے تو وہ اژدها حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی طرف متوجہ ہو‬
‫کر سکڑ گیا پهر کهسک کر پتهروں میں چهپ گیا۔ پهر آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫ان (حسنین کریمین علیہما السالم) کے پاس تشریف الئے اور دونوں کو الگ الگ کیا‬
‫اور اُن کے چہروں کو پونچها اور فرمایا ‪ :‬میرے ماں باپ تم پر قربان‪ ،‬تم ﷲ کے‬
‫ہاں کتنی عزت والے ہو پهر آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ان میں سے ایک کو‬
‫اپنے دائیں کندهے پر اور دوسرے کو بائیں کندهے پر اُٹها لیا۔ میں نے عرض کیا ‪:‬‬
‫تمہاری سواری کتنی خوب ہے؟ حضور اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬
‫یہ بهی تو دیکهو کہ دونوں سوار کتنے خوب ہیں۔‘‘‬

‫‪.1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،65 : 3 ،‬رقم ‪2677 :‬‬


‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪182 : 9 ،‬‬
‫‪.3‬شوکاني‪ ،‬در السحابه في مناقب القرابة والصحابه ‪309 :‬‬
‫‪ .101‬عن أبي جعفرص قال ‪ :‬مر رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم بالحسن و‬
‫الحسین علیهما السالم و هو حاملهما علي مجلس من مجالس األنصار‪ ،‬فقالوا ‪ :‬یا رسول‬
‫اﷲ صلي اﷲ علیک وسلم! نعمت المطیة قال ‪ :‬و نعم الراکبان‪.‬‬

‫’’حضرت ابو جعفر رضی ﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم حسنین کریمین علیہما السالم کو اٹهائے ہوئے انصار کی‬
‫ایک مجلس سے گزرے تو انہوں نے کہا ‪ :‬یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! کیا‬
‫خوب سواری ہے! آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬سوار بهی کیا خوب‬
‫ہیں۔‘‘‬

‫ابن ابي شیبه‪ ،‬المصنف‪ ،380 : 6 ،‬رقم ‪32185 :‬‬


‫‪ .102‬عن جابر رضي ﷲ عنه قال دخلت علي النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم و هو‬
‫یمشي علي أربعة‪ ،‬و علي ظهرہ الحسن و الحسین علیهما السالم‪ ،‬و هو یقول ‪ :‬نعم‬
‫الجمل جملکما‪ ،‬و نعم العدالن أنتما۔‬
‫’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضي اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم چار (دو‬
‫ٹانگوں اور دونوں ہاتهوں کے بل) پر چل رہے تهے اور آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم کی پشت مبارک پر حسنین کریمین علیہما السالم سوار تهے اور آپ صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تهے ‪ :‬تمہارا اونٹ کیا خوب ہے اور تم دونوں کیا خوب‬
‫سوار ہو۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،52 : 3 ،‬رقم ‪2661 :‬‬


‫‪ .2‬صیداوي‪ ،‬معجم الشیوخ‪ ،266 : 1 ،‬رقم ‪227 :‬‬
‫‪ .3‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪182 : 9 ،‬‬
‫‪ .4‬رامهرمزي‪ ،‬امثال الحدیث ‪ 128 :‬رقم ‪98 :‬‬
‫‪ .5‬ذهبي‪ ،‬سیر اعالم النبالء‪256 : 3 ،‬‬
‫‪ .6‬قزویني‪ ،‬التدوین في اخبار قزوین‪109 : 2 ،‬‬
‫القربی‪132 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .7‬محب طبري‪ ،‬ذخائر العقبي في مناقب ذوي‬
‫‪ .103‬عن أبي هریرة رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬وقف رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫علي بیت فاطمة فسلم‪ ،‬فخرج إلیه الحسن و الحسین علیهما السالم‪ ،‬فقال له رسول اﷲ‬
‫صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬ارق بأبیک أنت عین بقة و أخذ بأصبعیه فرقي علي عاتقه‪،‬‬
‫ثم خرج اآلخر الحسن او الحسین مرتفعة احدي عینیه‪ ،‬فقال له رسول اﷲ صلي ﷲ علیه‬
‫وآله وسلم ‪ :‬مرحبا بک ارق بأبیک أنت عین البقة و أخذ بأصبعیه فاستوي علي عاتقه‬
‫اآلخر‪.‬‬

‫’’حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ‬


‫حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سیدہ فاطمہ سالم اﷲ علیہا کے گهر کے‬
‫سامنے رکے تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمۃ الزهراء کو سالم کیا۔‬
‫اتنے میں حسنین کریمین علیہما السالم میں سے ایک شہزادہ گهر سے باہر آ گیا‬
‫حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا ‪ :‬اپنے باپ کے کندهے‬
‫پر سوار ہو جا تو (میری) آنکه کا تارا ہے‪ ،‬حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم نے انہیں ہاته سے پکڑا پس وہ حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے دوش‬
‫مبارک پر سوار ہو گئے۔ پهر دوسرا شہزادہ حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی‬
‫طرف تکتا ہوا باہر آگیا تو اسے بهی فرمایا ‪ :‬خوش آمدید‪ ،‬اپنے باپ کے کندهے پر‬
‫سوار ہو جا تو (میری) آنکه کا تارا ہے اور حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے‬
‫اسے اپنی انگلیوں کے ساته پکڑا پس وہ حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے‬
‫دوسرے دوش مبارک پر سوار ہو گئے۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،49 : 3 ،‬رقم ‪2652 :‬‬


‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪180 : 9 ،‬‬
‫فصل ‪30 :‬‬

‫کان یُطیل النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم السجود للحسن و الحسین علیهما السالم‬
‫(حضور اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم حسنین کریمین علیہما السالم کی خاطر‬

‫سجدوں کو لمبا کر لیتے تهے)‬

‫‪ .104‬عن أنس رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬کان رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم یسجد‬
‫فیجئ الحسن أو الحسین فیرکب علي ظهرہ فیطیل السجود‪ .‬فیقال ‪ :‬یا نبي اﷲ! أطلت‬
‫السجود‪ ،‬فیقول ‪ :‬ارتحلني ابني فکرهت أن أعجله‪.‬‬

‫’’حضرت انس بن مالک رضي ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم سجدے میں ہوتے تو حسن یا حسین علیہما السالم آتے اور آپ‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی کمر مبارک پر سوار ہو جاتے جس کے باعث آپ صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم سجدوں کو لمبا کر لیتے۔ ایک موقع پر آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم سے عرض کیا گیا ‪ :‬اے اﷲ کے نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ! کیا آپ نے‬
‫سجدوں کو لمبا کر دیا ہے تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬مجه پر میرا‬
‫بیٹا سوار تها اس لئے (سجدے سے اُٹهنے میں) جلدی کرنا اچها نہ لگا۔‘‘‬

‫یعلی‪ ،‬المسند‪ ،150 : 6 ،‬رقم ‪3428 :‬‬


‫‪ .1‬ابو ٰ‬
‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪181 : 9 ،‬‬
‫‪ .105‬عن عبداﷲ بن شداد عن أبیه قال ‪ :‬خرج علینا رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم في احدي صالتي العشاء و هو حامل حسنا ً أو حسینا ً فتقدم رسول اﷲ صلي ﷲ‬
‫علیه وآله وسلم فوضعه ثم کبر للصالة فصلي‪ ،‬فسجد بین ظهراني صالته سجدة أطالها۔‬
‫قال أبي ‪ :‬فرفعت رأسي و اذا الصبي علي ظهر رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫وهو ساجد فرجعت الي سجودي‪ ،‬فلما قضي رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫الصالة‪ ،‬قال الناس ‪ :‬یا رسول اﷲ انک سجدت بین ظهراني صالتک سجدة أطلتها حتي‬
‫ظننا أنه قد حدث أمر أو أنه یوحي ِإلیک‪ .‬قال ‪ :‬ذلک لم یکن ولکن ابني ارتحلني‬
‫فکرهت أن أعجله حتي یقضي حاجته‪.‬‬

‫عبداﷲ بن شداد اپنے والد حضرت شداد بن هاد رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں‬
‫کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم عشاء کی نماز ادا کرنے کے لئے‬
‫ہمارے پاس تشریف الئے اور آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم حسن یا حسین علیہما‬
‫السالم (میں سے کسی ایک شہزادے) کو اُٹهائے ہوئے تهے۔ حضور صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم نے تشریف ال کر اُنہیں زمین پر بٹها دیا پهر نماز کے لئے تکبیر فرمائی‬
‫اور نماز پڑهنا شروع کر دی‪ ،‬نماز کے دوران حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے‬
‫طویل سجدہ کیا۔ شداد نے کہا ‪ :‬میں نے سر اُٹها کر دیکها کہ شہزادے سجدے کی‬
‫حالت میں آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک پر سوار ہیں۔ میں پهر سجدہ‬
‫میں چال گیا۔ جب حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نماز ادا فرما چکے تو لوگوں نے‬
‫عرض کیا کہ یارسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! آپ نے نماز میں اتنا سجدہ طویل‬
‫امر ا ِٰلہی واقع ہو گیا ہے یا آپ صلی ﷲ علیہ‬
‫کیا۔ یہانتک کہ ہم نے گمان کیا کہ کوئی ِ‬
‫وآلہ وسلم پر وحی نازل ہونے لگی ہے۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا‬
‫‪ :‬ایسی کوئی بات نہ تهی مگر یہ کہ مجه پر میرا بیٹا سوار تها اس لئے (سجدے سے‬
‫اُٹهنے میں) جلدی کرنا اچها نہ لگا جب تک کہ اس کی خواہش پوری نہ ہو۔‬
‫‪ .1‬نسائي‪ ،‬السنن‪ ،229 : 2 ،‬کتاب التطبیق‪ ،‬رقم ‪1141 :‬‬
‫‪ .2‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪493 : 3 ،‬‬
‫‪ .3‬ابن ابي شیبه‪ ،‬المصنف‪ ،380 : 6 ،‬رقم ‪32191 :‬‬
‫‪ .4‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،270 : 7 ،‬رقم ‪7107 :‬‬
‫‪ .5‬شیباني‪ ،‬اآلحاد والمثاني‪ ،188 : 2 ،‬رقم ‪934 :‬‬
‫‪ .6‬بیهقي‪ ،‬السنن الکبري‪ ،263 : 2 ،‬رقم ‪3236 :‬‬
‫‪ .7‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،181 : 3 ،‬رقم ‪4775 :‬‬
‫‪ .8‬ابن موسي‪ ،‬معتصر المختصر‪102 : 1 ،‬‬
‫‪ .9‬ابن حزم‪ ،‬المحلي‪90 : 3 ،‬‬
‫‪ .10‬عسقالني‪ ،‬تهذیب التهذیب‪299 : 2 ،‬‬
‫فصل ‪31 :‬‬

‫کان النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم یض ّم الحسن والحسین علیهما السالم إلیه تحت ثوبه‬
‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم دونوں شہزادوں کو چادر کے اندر اپنے جسم اطہر‬

‫سے چمٹا لیتے تهے)‬

‫‪ .106‬عن أسامة بن زید رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬طرقت النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫ذات لیلة في بعض الحاجة فخرج النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم وهو مشتمل علي شئ‬
‫ال أدري ما هو فلما فرغت ما حاجتي قلت ‪ :‬ما هذا الذي أنت مشتمل علیه؟ فکشفه فإذا‬
‫حسن و حسین علي و رکیه فقال ‪ :‬هذان أبناي‪.‬‬

‫’’حضرت اسامہ بن زید رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے‪ ،‬انہوں نے فرمایا ‪ :‬میں‬
‫ایک رات کسی کام کے لئے حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت‬
‫میں حاضر ہوا‪ ،‬آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف الئے اور آپ صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم کسی شے کو اپنے جسم سے چمٹائے ہوئے تهے جسے میں نہ جان سکا‬
‫جب میں اپنے کام سے فارغ ہوا تو عرض کیا یا رسول اﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫آپ نے کیا چیز اپنے جسم سے چمٹا رکهی ہے؟ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے‬
‫کپڑا ہٹایا تو دیکها کہ حسن و حسین علیہما السالم دونوں رانوں تک آپ صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم سے چمٹے ہوئے تهے۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬یہ‬
‫میرے دونوں بیٹے ہیں۔‘‘‬

‫‪ .1‬ترمذي‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،656 : 5 ،‬ابواب المناقب‪ ،‬رقم ‪3769 :‬‬


‫الکبری‪ ،149 : 5 ،‬رقم ‪8524 :‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .2‬نسائي‪ ،‬السنن‬
‫‪ .3‬ابن حبان‪ ،‬الصحیح‪ ،423 : 15 ،‬رقم ‪6967 :‬‬
‫‪ .4‬بزار‪ ،‬المسند‪ ،31 : 7 ،‬رقم ‪2580 :‬‬
‫‪ .5‬ابن ابي شیبه‪ ،‬المصنف‪ ،378 : 6 ،‬رقم ‪32182 :‬‬
‫‪ .6‬مقدسي‪ ،‬االحادیث المختارة‪ ،94 : 4 ،‬رقم ‪1307 :‬‬
‫‪ .7‬هیثمي‪ ،‬مواردالظمآن‪ ،552 : 1 ،‬رقم ‪2234 :‬‬
‫‪ .8‬ابن حجر مکي‪ ،‬الصواعق المحرقه‪404 : 2 ،‬‬
‫‪ .107‬عن أنس بن مالک رضي ﷲ عنه یقول ‪ :‬کان رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم یقول لفاطمة ‪ :‬أدعي أبني فیشمهما و یضمهما إلیه‪.‬‬

‫’’حضرت انس بن مالک رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم سیدہ فاطمہ سالم اﷲ علیہا سے فرمایا کرتے ‪ :‬میرے دونوں بیٹوں کو‬
‫بالؤ پهر آپ ان دونوں (پهولوں) کو سونگهتے اور اپنے سینۂ اقدس کے ساته چپکا‬
‫لیتے۔‘‘‬

‫‪ .1‬ترمذي‪ ،‬الجامع الصحیح‪ ،657 : 5 ،‬ابواب المناقب‪ ،‬رقم ‪3772 :‬‬


‫ابویعلی‪ ،‬المسند‪ ،274 : 7 ،‬رقم ‪4294 :‬‬
‫ٰ‬ ‫‪.2‬‬
‫القربی‪121 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .3‬محب طبري‪ ،‬ذخائر العقبي في مناقب ذوي‬
‫فصل ‪32 :‬‬

‫ّأول من یدخل الجنة مع النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم هو الحسن والحسین علیهما‬
‫السالم‬
‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساته جو جنت میں سب سے پہلے داخل ہوں‬

‫گے وہ حسنین کریمین علیہما السالم ہیں)‬

‫‪ .108‬عن علي رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬أخبرني رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬ان‬
‫أول من یدخل الجنة أنا و فاطمة و الحسن و الحسین‪ .‬قلت ‪ :‬یا رسول اﷲ صلي اﷲ‬
‫علیک وسلم! فمحبونا؟ قال ‪ :‬من ورائکم‪.‬‬

‫’’حضرت علي رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫نے مجهے بتایا کہ سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والوں میں‪ ،‬میں (یعنی‬
‫حضرت علی رضی ﷲ عنہ خود)‪ ،‬فاطمہ‪ ،‬حسن اور حسین ہیں۔ میں نے عرض کیا ‪:‬‬
‫یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! ہم سے محبت کرنے والے کہاں ہوں گے؟ آپ‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬تمہارے پیچهے۔‘‘‬

‫‪ .1‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،164 : 3 ،‬رقم ‪4723 :‬‬


‫‪ .2‬ابن عساکر‪ ،‬تاریخ دمشق الکبیر‪173 : 14 ،‬‬
‫‪ .3‬هندي‪ ،‬کنز العمال‪ ،98 : 12 ،‬رقم ‪34166 :‬‬

‫‪ .4‬ابن حجر مکی نے ’الصواعق المحرقہ (‪ ‘)448 : 2‬میں کہا ہے کہ اسے ابن سعد‬
‫نے بهی روایت کیا ہے۔‬

‫القربی ‪123 : 1‬‬


‫ٰ‬ ‫العقبی فی مناقب ذوی‬
‫ٰ‬ ‫‪ .5‬محب طبری‪ ،‬ذخائر‬
‫ی بن أبي طالب رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬شکوت الي رسول اﷲ صلي ﷲ علیه‬ ‫‪ .109‬عن عل ّ‬
‫وآله وسلم حسد الناس ایاي‪ ،‬فقال ‪ :‬أما ترضي أن تکون رابع أربعة أول من یدخل الجنة‬
‫‪ :‬أنا و أنت و الحسن و الحسین‪.‬‬

‫’’حضرت علی رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کی کہ لوگ مجه سے حسد کرتے ہیں‪ ،‬تو آپ صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ جنت میں سب سے‬
‫پہلے داخل ہونے والے چار مردوں میں چوتهے تم ہو (وہ چار) میں‪ ،‬تم‪ ،‬حسن اور‬
‫حسین ہیں۔‘‘‬

‫‪ .1‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪624 : 2 ،‬‬


‫‪ .2‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،319 : 1 ،‬رقم ‪950 :‬‬
‫‪ .3‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪2624 ،41 : 3 ،‬‬
‫‪ .4‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪174 ،131 : 9 ،‬‬
‫‪ .5‬قرطبي‪ ،‬الجامع الحکام القرآن‪22 : 16 ،‬‬
‫القربی‪90 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫العقبی فی مناقب ذوی‬
‫ٰ‬ ‫‪ .6‬محب طبري‪ ،‬ذخائر‬
‫‪ .7‬ابن حجر مکی‪ ،‬الصواعق المحرقه‪466 : 2 ،‬‬
‫فصل ‪33 :‬‬

‫تزیین اﷲ عزوجل الجنة بالحسن و الحسین علیهما السالم‬


‫تعالی کاحسنین کریمین علیہما السالم کی موجودگی کے ذریعے جنت کو آراستہ‬
‫ٰ‬ ‫(اﷲ‬

‫کرنا)‬

‫‪ .110‬عن عقبة بن عامررضي ﷲ عنه‪ ،‬أن رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم قال ‪:‬‬
‫الحسن و الحسین شنفا العرش و لیسا بمعلقین‪ ،‬و إن النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم قال ‪:‬‬
‫إذا استقر أهل الجنة في الجنة‪ ،‬قالت الجنة ‪ :‬یا رب! وعدتني أن تزینني برکنین من‬
‫أرکانک! قال ‪ :‬أولم أزینک بالحسن و الحسین؟‬

‫’’عقبہ بن عامر رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬حسن اور حسین عرش کے دو ستون ہیں لیکن وہ لٹکے ہوئے‬
‫نہیں اور آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ‪ :‬جب اہل جنت‪ ،‬جنت میں‬
‫مقیم ہو جائیں گے تو جنت عرض کرے گی ‪ :‬اے پروردگار! تو نے مجهے اپنے‬
‫تعالی فرمائے‬
‫ٰ‬ ‫ستونوں میں سے دو ستونوں سے مزین کرنے کا وعدہ فرمایا تها۔ اﷲ‬
‫گا ‪ :‬کیا میں نے تجهے حسن اور حسین کی موجودگی کے ذریعے مزین نہیں کر‬
‫دیا؟ (یہی تو میرے دو ستون ہیں)۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪ ،108 : 1 ،‬رقم ‪337 :‬‬


‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪184 : 9 ،‬‬
‫‪ .3‬ذهبي‪ ،‬میزان االعتدال‪278 : 1 ،‬‬
‫‪ .4‬عسقالني‪ ،‬لسان المیزان‪ ،257 : 1 ،‬رقم ‪804 :‬‬
‫‪ .5‬خطیب بغدادي‪ ،‬تاریخ بغداد‪ ،239 : 2 ،‬رقم ‪697 :‬‬
‫‪ .6‬ابن عساکر‪ ،‬تاریخ دمشق الکبیر‪228 : 13 ،‬‬
‫‪ .7‬مناوي‪ ،‬فیض القدیر‪415 : 3 ،‬‬
‫‪ .8‬ابن حجر مکي‪ ،‬الصواعق المحرقه‪562 : 2 ،‬‬
‫‪ .111‬عن أنس رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬فخرت‬
‫الجنة علي النار فقالت ‪ :‬أنا خیر منک‪ ،‬فقالت النار ‪ :‬بل أنا خیر منک‪ ،‬فقالت لها الجنة‬
‫إستفهاما ‪ :‬و ممه؟ قالت ‪ :‬ألن في الجبابرة و نمرود و فرعون فأسکتت‪ ،‬فأوحي اﷲ الیها‬
‫‪ :‬ال تخضعین‪ ،‬ألزینن رکنیک بالحسن و الحسین‪ ،‬فماست کما تمیس العروس في‬
‫خدرها‪.‬‬
‫’’حضرت انس رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم نے فرمایا ‪ :‬ایک مرتبہ جنت نے دوزخ پر فخر کیا اور کہا میں تم سے بہتر‬
‫ہوں‪ ،‬دوزخ نے کہا ‪ :‬میں تم سے بہتر ہوں۔ جنت نے دوزخ سے پوچها کس وجہ‬
‫سے؟ دوزخ نے کہا ‪ :‬اس لئے کہ مجه میں بڑے بڑے جابر حکمران فرعون اور‬
‫تعالی نے جنت کی طرف وحی کی اور‬
‫ٰ‬ ‫نمرود ہیں۔ اس پر جنت خاموش ہو گئی‪ ،‬اﷲ‬
‫فرمایا ‪ :‬تو عاجز و الجواب نہ ہو‪ ،‬میں تیرے دو ستونوں کو حسن اور حسین کے‬
‫ذریعے مزین کر دوں گا۔ پس جنت خوشی اور سرور سے ایسے شرما گئی جیسے‬
‫دلہن شرماتی ہے۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪ ،148 : 7 ،‬رقم ‪7120 :‬‬


‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪184 : 9 ،‬‬

‫اس حدیث کے ایک راوی ’’عباد بن صہیب‘‘ پر بعض محدثین نے کالم کیا ہے مگر‬
‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫امام احمد بن حنبل‪ ،‬ابوداؤد‪ ،‬عبدان اهوازی نے اس کو صادق قرار دیا اور‬
‫معین نے ابو عاصم النبیل سے اس کی روایت ثابت کی ہے۔‬

‫‪ .1‬ابن شاهین‪ ،‬تاریخ اسماء الثقات‪171 : 1 ،‬‬


‫‪ .2‬ذهبي‪ ،‬المغني في الضعفاء‪326 : 1 ،‬‬
‫‪ .3‬ابن عدي‪ ،‬الکامل‪347 : 4 ،‬‬
‫‪ .112‬عن العباس بن زریع األزدي عن أبیه مرفوعا‪ ،‬قال ‪ :‬قالت الجنة ‪ :‬یا رب!‬
‫حسنتني فحسن أرکاني‪ ،‬قال ‪ :‬قد حسنت أرکانک بالحسن و الحسین‪.‬‬

‫’’حضرت عباس بن زریع ازدی اپنے والد سے مرفوعا ً روایت کرتے ہیں کہ جنت‬
‫تعالی کی بارگاہ میں) عرض کیا ‪ :‬اے میرے پروردگار! تو نے مجهے‬
‫ٰ‬ ‫نے (اﷲ‬
‫تعالی نے فرمایا ‪:‬‬
‫ٰ‬ ‫حسین و جمیل بنایا ہے تو میرے ستونوں کو بهی حسین بنا۔ اﷲ‬
‫میں نے تیرے ستونوں کوحسن اور حسین علیہما السالم کے ذریعے حسین و جمیل‬
‫بنا دیا ہے۔‘‘‬

‫‪ .1‬عسقالني‪ ،‬لسان المیزان‪ ،241 : 6 ،‬رقم ‪848 :‬‬


‫‪ .2‬ذهبي‪ ،‬میزان االعتدال‪ ،157 : 7 ،‬رقم ‪9458 :‬‬
‫‪ .3‬عسقالني‪ ،‬االصابه في تمییز الصحابه‪287 : 1 ،‬‬
‫فصل ‪34 :‬‬

‫یکون الحسن و الحسین علیهما السالم في قبة تحت العرش یوم القیامة‬
‫الہی کے گنبد کے نیچے ہوں‬
‫(حسنین کریمین علیہما السالم قیامت کے دن عرش ٰ‬

‫گے)‬

‫‪ .113‬عن أبي موسي األشعري رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫ی و فاطمة و الحسن و الحسین یوم القیامة في قبة تحت العرش‪.‬‬
‫وسلم ‪ :‬أنا و عل ّ‬
‫ابوموسی اشعری رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم‬
‫ٰ‬ ‫’’حضرت‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬میں‪ ،‬علی‪ ،‬فاطمہ‪ ،‬حسن اور حسین قیامت کے‬
‫دن عرش کے گنبد کے نیچے ہوں گے۔‘‘‬

‫‪ .1‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪174 : 9 ،‬‬


‫‪ .2‬هندي‪ ،‬کنز العمال‪ ،100 : 12 ،‬رقم ‪34177 :‬‬
‫‪ .3‬عسقالني‪ ،‬لسان المیزان‪94 : 2 ،‬‬
‫‪ .4‬زرقاني‪ ،‬شرح الموطا‪443 : 4 ،‬‬
‫‪ .114‬عن عمر بن الخطاب رضي ﷲ عنه‪ ،‬قال ‪ :‬قال رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم ‪ :‬إن فاطمة و علیا و الحسن و الحسین في حظیرة القدس في قبة بیضاء سقفها‬
‫عرش الرحمن‪.‬‬

‫’’حضرت عمر بن خطاب رضي ﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬بیشک فاطمہ‪ ،‬علی‪ ،‬حسن اور حسین جنت‬
‫الفردوس میں سفید گنبد میں مقیم ہوں گے جس کی چهت عرش خداوندی ہو گا۔‘‘‬
‫‪ .1‬ابن عساکر‪ ،‬تاریخ دمشق الکبیر‪61 : 14 ،‬‬
‫‪ .2‬هندي‪ ،‬کنز العمال‪ ،98 : 12 ،‬رقم ‪34167 :‬‬
‫ی رضي ﷲ عنه عن النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم قال ‪ :‬في الجنة درجة‬ ‫‪ .115‬عن عل ّ‬
‫تدعي الوسلیة؟ فإذا سألتم اﷲ فسلوا لي الوسیلة؟ قالوا ‪ :‬یا رسول اﷲ! من یسکن معک؟‬
‫قال ‪ :‬علي و فاطمة و الحسن و الحسین‪.‬‬

‫’’حضرت علی رضی ﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬جنت میں ایک مقام ہے جسے وسیلہ کہتے ہیں‪ ،‬پس جب تم‬
‫اﷲ سے سوال کرو تو میرے لئے وسیلہ کا سوال کیا کرو۔ صحابہ کرام رضی ﷲ‬
‫عنہم نے عرض کیا ‪ :‬یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک و آلک وسلم! (وہاں) آپ کے‬
‫ساته کون رہے گا؟ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬علی‪ ،‬فاطمہ اور حسین‬
‫و حسین (وہاں پر میرے ساته رہیں گے)۔‘‘‬

‫‪ .1‬ابن کثیر‪ ،‬تفسیر القرآن العظیم‪45 : 2 ،‬‬


‫‪ .2‬هندي‪ ،‬کنز العمال‪ ،103 : 12 ،‬رقم ‪34195 :‬‬
‫فصل ‪35 :‬‬

‫یکون الحسن و الحسین علیهما السالم مع رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم یوم‬
‫القیامة‬
‫(حسنین کریمین علیہما السالم قیامت کے دن حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے‬

‫ساته رہیں گے)‬

‫‪ .116‬عن علي رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬دخل علي رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم و‬
‫انا نائم علي المنامة فاستسقي الحسن او الحسین قال فقام النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫الي شاة لنا بکي فحلبها فدرت فجاء ہ الحسن فنحاہ النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم فقالت‬
‫فاطمة ‪ :‬یا رسول اﷲ صلي اﷲ علیک وسلم! کانه احبهما الیک قال ‪ :‬ال ولکنه استسقي‬
‫قبله‪ ،‬ثم قال ‪ :‬إني و ایاک و هذین و هذا الراقد في مکان واحد یوم القیامة‪.‬‬

‫’’حضرت علی رضی ﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں اپنے بستر پر سویا ہوا تها‬
‫کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہمارے گهر تشریف الئے حسن یا‬
‫حسین علیہما السالم (میں سے کسی ایک) نے پانی مانگا۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم ہماری بکری کے پاس آئے جو بہت کم دوده والی تهی۔ پس آپ صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم نے اس کا دوده نکاال تو اس نے بہت زیادہ دوده دیا‪ ،‬پس حسنں آپ صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم اس کی طرف متوجہ‬
‫ہوئے۔ سیدہ فاطمہ سالم اﷲ علیہا نے فرمایا ‪ :‬یا رسول اﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫لگتا ہے یہ آپ کو ان دونوں میں زیادہ پیارا ہے۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے‬
‫فرمایا نہیں بلکہ اس نے پہلے پانی مانگا تها پهر فرمایا ‪ :‬میں‪ ،‬آپ‪ ،‬یہ دونوں اور یہ‬
‫سونے واال (حضرت علی رضی ﷲ عنہ کیونکہ وہ ابهی سو کر اٹهے ہی تهے)‬
‫قیامت کے دن ایک ہی جگہ پر ہوں گے۔‘‘‬

‫‪ .1‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،101 : 1 ،‬رقم ‪792 :‬‬


‫‪ .2‬ابن عساکر‪ ،‬تاریخ دمشق الکبیر‪228 : 13 ،‬‬
‫‪ .3‬شیباني‪ ،‬السنة‪ ،598 : 2 ،‬رقم ‪1322 :‬‬
‫‪ .4‬بزار‪ ،‬المسند‪ ،30 : 3 ،‬رقم ‪779 :‬‬
‫‪ .5‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪170 : 9 ،‬‬
‫‪ .6‬احمد بن حنبل‪ ،‬فضائل الصحابه‪ ،692 : 2 ،‬رقم ‪1183 :‬‬
‫القربی‪25 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .7‬محب طبري‪ ،‬ذخائر العقبي في مناقب ذوي‬
‫‪ .117‬عن أبي سعید الخدري رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬ان النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم‬
‫دخل علي فاطمة رضي اﷲ عنها فقال ‪ :‬أني و ایاک و هذا النائم‪ . . .‬یعني علیا‪ . . .‬و‬
‫هما‪ . . .‬یعني الحسن و الحسین‪ . . .‬لفي مکان واحد یوم القیامة‪.‬‬

‫’’حضرت ابوسعید خدری رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم سیدہ فاطمہ سالم اﷲ علیہا کے گهر تشریف الئے اور فرمایا ‪:‬‬
‫میں‪ ،‬تم اور یہ سونے واال (یعنی علی وہ ابهی سو کر اٹهے ہی تهے) اور یہ دونوں‬
‫یعنی حسن اور حسین علیہما السالم قیامت کے دن ایک ہی جگہ ہوں گے۔‘‘‬

‫‪ .1‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،147 : 3 ،‬رقم ‪4664 :‬‬


‫‪ .2‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،405 : 22 ،‬رقم ‪1016 :‬‬
‫‪ .3‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪171 : 9 ،‬‬

‫حاکم نے اس روایت کي اسناد کو صحیح قرار دیا ہے۔‬


‫‪ .118‬عن أبي فاختة رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬کان النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم و علي و‬
‫فاطمة و الحسن و الحسین في بیت فاستسقي الحسن‪ ،‬فقام رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم في جوف اللیل‪ ،‬فسقاہ‪ ،‬فسأله الحسین فأبي أن یسقیه‪ ،‬فقیل ‪ :‬یا رسول اﷲ صلي‬
‫اﷲ علیک وسلم! کأن حسنا أحب الیک من حسین؟ قال ‪ :‬ال ولکنه استسقاني قبله‪ ،‬ثم‬
‫قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬یا فاطمة! أنا و انت و هذین و هذا الراقد (لعلي)‬
‫في مقام واحد یوم القیامة‪.‬‬

‫’’حضرت ابو فاختہ (سعید بن عالقہ) رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی‬
‫اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‪ ،‬علی‪ ،‬فاطمہ‪ ،‬اور حسن و حسین رضی ﷲ عنہم گهر‬
‫پر تهے کہ حسن نے پانی مانگا۔ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے آدهی‬
‫رات کو اُٹه کر اسے پانی پالیا۔ (اسی دوران جبکہ حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم‬
‫حضرت حسنں کو پانی پالنے ہی والے تهے) کہ حضرت حسین نے وہی پانی طلب‬
‫کیا‪ ،‬جسے حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے دینے سے انکار فرمایا‬
‫(کیونکہ حسین ان سے قبل پانی مانگ چکے تهے اور حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم اسی ترتیب سے دینا چاہتے تهے یہ بغرض تعلیم و تربیت تها)۔ عرض کیا گیا ‪:‬‬
‫یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! لگتا ہے کہ آپ کو حسین سے زیادہ حسن‬
‫محبوب ہے؟ تو نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬یہ وجہ نہیں بلکہ‬
‫حسن نے حسین سے پہلے مانگا تها۔ پهر آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬
‫اے فاطمہ! میں‪ ،‬تم‪ ،‬یہ دونوں (حسن و حسین) اور یہ سونے واال (یعنی علی) قیامت‬
‫کے دن ایک ہی جگہ پر ہوں گے۔‘‘‬
‫ابن عساکر‪ ،‬تاریخ دمشق‪ ،227 : 13 ،‬رقم ‪3204 :‬‬
‫فصل ‪36 :‬‬

‫إستعاذة النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم للحسن و الحسین علیهما السالم‬
‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا حسنین کریمین علیہما السالم کے لئے خصوصی‬

‫دم فرمانا )‬

‫‪ .119‬عن ابن عباس رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬کان النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم یعوذ‬
‫الحسن و الحسین‪ ،‬و یقول ‪ :‬إن أباکما کان یعوذ بها إسماعیل و إسحاق ‪ :‬أعوذ بکلمات‬
‫اﷲ التامة من کل شیطان وهامة و من کل عین المة‪.‬‬

‫’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم‬


‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم حسن و حسین علیہما السالم کے لئے (خصوصی طور پر)‬
‫کلمات تعوذ کے ساته دم فرماتے تهے اور ارشاد فرماتے کہ تمہارے جد امجد‬
‫(ابراہیم علیہ السالم بهی) اپنے دونوں صاحبزادوں اسماعیل و اسحاق (علیهما السالم)‬
‫تعالی کے کامل کلمات کے‬
‫ٰ‬ ‫کے لئے ان کلمات کے ساته تعوذ کرتے تهے ’’میں ﷲ‬
‫ذریعے ہر (وسوسہ اندازی کرنے والے) شیطان اور بال سے اور ہر نظر بد سے پناہ‬
‫مانگتا ہوں۔‘‘‬

‫‪ .1‬بخاري‪ ،‬الصحیح‪ ،1233 : 3 ،‬کتاب االنبیاء‪ ،‬رقم ‪3191 :‬‬


‫‪ .2‬ابن ماجه‪ ،‬السنن‪ ،1164 : 2 ،‬کتاب الطب‪ ،‬رقم ‪3525 :‬‬
‫‪ .120‬عن علي رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬کان النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم یعوذ حسنا و‬
‫حسینا‪ ،‬فیقول ‪ :‬أعیذکما بکلمات اﷲ التامات من کل شیطان و هامة و من کل عین المة‪.‬‬
‫قال ‪ :‬و قال النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬عوذوا بها أبنائکم‪ ،‬فإن إبراهیم کان یعوذ‬
‫بها ابنیه إسماعیل و إسحاق‪.‬‬
‫’’حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم حسن و حسین علیہما السالم کو دم کرتے ہوئے فرماتے تهے ‪ :‬میں‬
‫تمہارے لئے اﷲ کے کلمات تامہ کے ذریعے ہر وسوسہ انداز شیطان و بال اور ہر‬
‫نظر بد سے پناہ مانگتا ہوں‪ ،‬اور آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے (امت کیلئے بهی)‬
‫فرمایا ‪ :‬تم اپنے بیٹوں کو انہی الفاظ کے ساته دم کیا کرو کیونکہ ابراہیم (علیہ‬
‫السالم) اپنے بیٹوں اسماعیل اور اسحاق (علیهما السالم) کو ان کلمات سے دم کیا‬
‫کرتے تهے۔‘‘‬

‫‪ .1‬عبدالرزاق‪ ،‬المصنف‪ ،336 : 4 ،‬رقم ‪7987 :‬‬


‫‪ .2‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪79 : 9 ،‬‬
‫‪ .3‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪113 : 5 ،‬‬
‫‪ .121‬عن ابن عباس رضي اﷲ عنهما‪ ،‬قال کان النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم یعوذ‬
‫الحسن و الحسین ‪ :‬أعیذکما بکلمات اﷲ التامة من کل شیطان و هامة و من کل عین‬
‫المة‪ .‬ثم یقول ‪ :‬کان أبوکم یعوذ بهما إسماعیل و إسحاق‪.‬‬

‫’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضي اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم‬


‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم حسن و حسین علیہما السالم کو (ان کلمات کے ساته) دم کیا‬
‫کرتے تهے ‪ :‬میں تمہیں اﷲ کے کلمات تامہ کے ذریعے ہر وسوسہ انداز شیطان و‬
‫بال سے اور ہر نظر بد سے اﷲ کی پناہ میں دیتا ہوں‪ ،‬پهر ارشاد فرماتے ‪ :‬تمہارے‬
‫جد امجد (ابراہیم علیہ السالم بهی) انہی کلمات کے ساته اپنے بیٹوں اسماعیل و‬
‫اسحاق (علیهما السالم) کو دم کیا کرتے تهے۔‘‘‬

‫‪ .1‬ابوداؤ‪ ،‬السنن‪ ،235 : 4 ،‬کتاب السنة‪ ،‬رقم ‪4737 :‬‬


‫الکبری‪ ،250 : 6 ،‬رقم ‪10845 :‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .2‬نسائي‪ ،‬السنن‬
‫‪ .3‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،236 : 1 ،‬رقم ‪2112 :‬‬
‫‪ .4‬ابن حبان‪ ،‬الصحیح‪ ،291 : 3 ،‬رقم ‪1012 :‬‬
‫‪ .5‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،183 : 3 ،‬رقم ‪4781 :‬‬
‫‪ .6‬ابن ابي شیبه‪ ،‬المصنف‪ ،47 : 5 ،‬رقم ‪23577 :‬‬
‫‪ .7‬ابن راهویه‪ ،‬المسند‪ ،36 : 1 ،‬رقم ‪4 :‬‬
‫‪ .8‬طبراني‪ ،‬المعجم االوسط‪ ،101 : 5 ،‬رقم ‪4793 :‬‬
‫‪ .9‬طبراني‪ ،‬المعجم الصغیر‪ ،31 : 2 ،‬رقم ‪727 :‬‬
‫‪ .10‬بخاري‪ ،‬خلق افعال العباد‪97 : 1 ،‬‬
‫‪ .11‬ابن جوزي‪ ،‬تلبیس ابلیس‪48 : 1 ،‬‬
‫‪ .122‬عن عبداﷲ بن مسعود رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬کنا جلوسا مع رسول اﷲ صلي ﷲ‬
‫علیه وآله وسلم إذ مر به الحسن و الحسین و هما صبیان‪ ،‬فقال ‪ :‬هاتوا ابني أعوذ هما‬
‫بما عوذ به إبراهیم إبنیه إسماعیل و إسحاق‪ ،‬قال ‪ :‬أعیذکما بکلمات اﷲ التامة من کل‬
‫عین المة و من کل شیطان و هامة‪.‬‬

‫’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بیٹهے ہوئے تهے کہ حسن و حسین علیہما‬
‫السالم جو کہ ابهی بچے تهے‪ ،‬آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے گزرے آپ‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬میرے دونوں بیٹوں کو الؤ‪ ،‬میں انہیں دم کر‬
‫دوں جس طرح ابراہیم (علیہ السالم) اپنے دونوں بیٹوں اسماعیل و اسحاق (علیہم‬
‫السالم) کو دم کیا کرتے تهے۔ پهر آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪’’ :‬میں‬
‫تعالی کے کلمات تامہ کے ذریعے ہر نظر بد سے‪ ،‬ہر وسوسہ انداز شیطان‬
‫ٰ‬ ‫تمہیں اﷲ‬
‫و بال سے اﷲ کی پناہ میں دیتا ہوں۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،72 : 10 ،‬رقم ‪9984 :‬‬


‫‪ .2‬بزار‪ ،‬المسند‪ ،304 : 4 ،‬رقم ‪1483 :‬‬
‫‪ .3‬ابن عساکر‪ ،‬تاریخ دمشق الکبیر‪224 : 13 ،‬‬
‫‪ .4‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪113 : 5 ،‬‬
‫‪ .5‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪187 : 10 ،‬‬
‫‪ .123‬عن زید بن أرقم رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬إني سمعت رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم یقول ‪ :‬اللهم! أستودعکهما و صالح المؤمنین یعني الحسن و الحسین‪.‬‬
‫’’حضرت زید بن ارقم رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬اے اﷲ! میں ان دونوں حسن و حسین کو اور نیک‬
‫مومنین کو تیری حفاظت خاص میں دیتا ہوں۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،85 : 5 ،‬رقم ‪5037 :‬‬


‫‪ .2‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪194 : 9 ،‬‬
‫‪ .3‬هندي‪ ،‬کنز العمال‪ ،119 : 12 ،‬رقم ‪34281 :‬‬
‫فصل ‪37 :‬‬

‫ضوء الطریق للحسن و الحسین علیهما السالم ببرقة‬


‫(آسماني بجلی کا حسنین کریمین علیہما السالم کے لئے راستہ روشن کرنا)‬

‫‪ .124‬عن أبي هریرة رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬کنا نصلي مع رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم العشاء‪ ،‬فإذا سجد وثب الحسن و الحسین علي ظهرہ‪ ،‬فإذا رفع رأسه أخذهما بیدہ‬
‫من خلفه اخذا ً رفیقا ً و یضعهما علي األرض‪ ،‬فإذا عاد‪ ،‬عادا حتي قضي صال ته‪،‬‬
‫أقعدهما علي فخذیه‪ ،‬قال ‪ :‬فقمت إلیه‪ ،‬فقلت ‪ :‬یا رسول اﷲ ! أردهما فبرقت برقة‪ ،‬فقال‬
‫‪ :‬لهما ‪ :‬الحقا بأمکما‪ ،‬قال ‪ :‬فمکث ضوئها حتي دخال‪.‬‬
‫’’حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬
‫نماز عشاء ادا کر رہے تهے‪ ،‬جب آپ سجدے میں گئے تو‬
‫علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ ِ‬
‫حضرت حسن اور حسین علیہما السالم آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک‬
‫پر سوار ہو گئے‪ ،‬جب آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے سجدے سے سر اٹهایا تو ان‬
‫دونوں کو اپنے پیچهے سے نرمی سے پکڑ کر زمین پر بٹها دیا۔ جب آپ صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم دوبارہ سجدے میں گئے تو حسن اور حسین علیہما السالم نے دوبارہ‬
‫ایسے ہی کیا حتی کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے نماز مکمل کرنے کے بعد‬
‫دونوں کو اپنی (مبارک) رانوں پر بٹها لیا۔ میں نے کهڑے ہو کر عرض کیا ‪ :‬یا‬
‫رسول اﷲ صلی اﷲ علیک و آلک وسلم! میں انہیں واپس چهوڑ آتا ہوں۔ پس اچانک‬
‫آسمانی بجلی چمکی اور آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے (حسنین کریمین علیہما‬
‫السالم) کو فرمایا کہ اپنی والدہ کے پاس چلے جاؤ۔ حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ‬
‫بیان کرتے ہیں کہ ان کے گهر میں داخل ہونے تک وہ روشنی برقرار رہی۔‘‘‬

‫‪ .1‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،513 : 2 ،‬رقم ‪10669 :‬‬


‫‪ .2‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،51 : 3 ،‬رقم ‪2659 :‬‬
‫‪ .3‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،183 : 3 ،‬رقم ‪4782 :‬‬
‫‪ .4‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪181 : 9 ،‬‬
‫‪ .5‬ابن عدي‪ ،‬الکامل‪ ،81 : 6 ،‬رقم ‪1615 :‬‬
‫‪ .6‬ذهبي‪ ،‬سیر اعالم النبالء‪256 : 3 ،‬‬
‫‪ .7‬عسقالني‪ ،‬تهذیب التهذیب‪258 : 2 ،‬‬
‫‪ .8‬شوکاني‪ ،‬نیل االوطار‪124 : 2 ،‬‬
‫فصل ‪38 :‬‬

‫تشجیع النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم و جبریل علیه السالم للحسنین علیهما السالم علي‬
‫المصارعة‬
‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم اور جبرئیلں کا حسنین کریمین علیہما السالم کو داد‬

‫دینا)‬

‫‪ .125‬عن أبي هریرة رضي ﷲ عنه‪ ،‬عن النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم قال ‪ :‬کان‬
‫الحسن و الحسین علیهما السالم یصطرعان بین یدي رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم‪ ،‬فکان رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم یقول ‪ :‬هي حسن‪ .‬فقالت فاطمة سالم‬
‫اﷲ علیها ‪ :‬یا رسول اﷲ صلي اﷲ علیک وسلم! لم تقول هي حسن؟ فقال ‪ :‬إن جبریل‬
‫یقول ‪ :‬هي حسین‪.‬‬
‫’’حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے‬
‫روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے حسنین کریمین علیہما‬
‫السالم کشتی لڑ رہے تهے اور آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تهے ‪ :‬حسن‬
‫جلدی کرو‪ .‬سیدہ فاطمہ سالم اﷲ علیہا نے کہا ‪ :‬یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم!‬
‫آپ صرف حسن کو ہی ایسا کیوں فرما رہے ہیں؟ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے‬
‫جواب دیا ‪ :‬کیونکہ جبرئیل امین حسین کو جلدی کرنے کا کہہ کر داد دے رہے‬
‫تهے۔‘‘‬

‫ابویعلی‪ ،‬المعجم‪ ،171 : 1 ،‬رقم ‪196 :‬‬


‫ٰ‬ ‫‪.1‬‬
‫‪ .2‬عسقالني‪ ،‬االصابه‪ ،77 : 2 ،‬رقم ‪1726 :‬‬
‫‪ .3‬ابن اثیر‪ ،‬اسد الغابه في معرفة الصحابه‪26 : 2 ،‬‬
‫القربی‪134 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .4‬محب طبري‪ ،‬ذخائر العقبي في مناقب ذوي‬
‫‪ .5‬ابن عدي‪ ،‬الکامل‪ ،18 : 5 ،‬رقم ‪1191 :‬‬
‫‪ .126‬عن محمد بن علي رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬اصطرع الحسن و الحسین رضي اﷲ‬
‫عنهما عند رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‪ ،‬فجعل رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم یقول ‪ :‬هي حسن‪ .‬قالت له فاطمة ‪ :‬یا رسول اﷲ صلي اﷲ علیک وسلم! تعین‬
‫الحسن کانه أحب إلیک من الحسین؟ قال ‪ :‬إن جبریل یعین الحسین و أنا أحب أن أعین‬
‫الحسن‪.‬‬

‫’’محمد بن علی رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم کے سامنے حسنین کریمین علیہما السالم کشتی لڑ رہے تهے اور آپ صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تهے ‪ :‬حسن جلدی کرو۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے‬
‫سیدہ فاطمہ نے عرض کیا ‪ :‬یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! آپ حسن کی مدد‬
‫فرما رہے ہیں لگتا ہے وہ آپ کو حسین سے زیادہ پیارا ہے؟ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ‬
‫وسلم نے فرمایا ‪( :‬نہیں) جبرئیل حسین کی مدد کر رہے تهے اسلئے میں نے چاہا کہ‬
‫حسن کی مدد کروں۔‘‘‬
‫‪ .1‬هیثمي‪ ،‬مسند الحارث‪ ،910 : 2 ،‬رقم ‪992‬‬
‫‪ .2‬سیوطي‪ ،‬الخصائص الکبري‪465 : 2 ،‬‬
‫‪ .3‬محب طبري‪ ،‬ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربي‪134 : 1 ،‬‬
‫‪ .127‬عن بن عباس رضي اﷲ عنهما قال ‪ :‬اتخذ الحسن والحسین عند رسول اﷲ صلي‬
‫ﷲ علیه وآله وسلم‪ ،‬فجعل یقول ‪ :‬هي یا حسن! خذ یا حسن! فقالت عائشة ‪ :‬تعین الکبیر‬
‫علي الصغیر‪ .‬فقال ‪ :‬إن جبریل یقول ‪ :‬خذ یا حسین‪.‬‬

‫’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم‬


‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی میں حسن و حسین علیہما السالم ایک دوسرے‬
‫کو پکڑنے میں کوشاں تهے کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم فرمانے لگے حسن‬
‫جلدی کرو! حسن پکڑ لو تو اُم المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا نے عرض کیا‬
‫یا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم آپ چهوٹے کے مقابلے میں بڑے کی مدد فرما‬
‫رہے ہیں۔ نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪( :‬اس لئے کہ) جبرئیل امین‬
‫(پہلے سے ہی) حسین کو حوصلہ دالتے ہوئے پکڑلو‪ ،‬پکڑلو کہہ رہے تهے۔‘‘‬

‫ابن عساکر‪ ،‬تاریخ دمشق الکبیر‪223 : 13 ،‬‬


‫فصل ‪39 :‬‬

‫کان النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم یقبل الحسن و الحسین علیهما السالم‬
‫(حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم حسنین کریمین علیہما السالم کا بوسہ لیتے تهے)‬

‫‪ .128‬عن ابی هریرہ رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬خرج علینا رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم و معه حسن و حسین‪ ،‬هذا علي عاتقه و هذا علي عاتقه‪ ،‬وهو یلثم هذا مرة و یلثم‬
‫هذا مرة‪.‬‬

‫’’حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف الئے اور آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساته‬
‫حسنین کریمین علیہما السالم تهے ایک (شہزادہ) ایک کندهے پر سوار تها اور‬
‫دوسرا دوسرے کندهے پرآپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم دونوں کو باری باری چوم‬
‫رہے تهے۔‘‘‬

‫‪ .1‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،400 : 2 ،‬رقم ‪9671 :‬‬


‫‪ .2‬احمد بن حنبل‪ ،‬فضائل الصحابه‪ ،777 : 2 ،‬رقم ‪1376 :‬‬
‫‪ .3‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،182 : 3 ،‬رقم ‪4777 :‬‬
‫‪ .4‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪179 : 9 ،‬‬
‫‪ .5‬مزي‪ ،‬تهذیب الکمال‪228 : 6 ،‬‬
‫‪ .6‬عسقالني‪ ،‬االصابه في تمییز الصحابه‪71 : 2 ،‬‬
‫‪ .7‬مناوي‪ ،‬فیض القدیر‪32 : 6 ،‬‬
‫‪ .129‬عن أبي المعدل عطیة الطفاوي عن أبیه أن أم سلمة حدثته قالت ‪ :‬بینما رسول اﷲ‬
‫صلي ﷲ علیه وآله وسلم في بیتي یوما اذ قالت الخادم أن علیا و فاطمة بالسدة‪ ،‬قالت ‪:‬‬
‫فقال لي ‪ :‬قومي فتنحي لي عن أهل بیتي‪ ،‬قالت ‪ :‬فقمت فتنحیت في البیت قریبا‪ ،‬فدخل‬
‫ی و فاطمة و معهما الحسن و الحسین و هما صبیان صغیران‪ ،‬فأخذ الصبیین‬ ‫عل ّ‬
‫فوضعهما في حجرہ فقبلهما‪.‬‬
‫’’ابو معدل عطیہ طفاوی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہیں ام المومنین حضرت‬
‫ام سلمہ رضی اﷲ عنہا نے بیان کیا کہ ایک دن جب حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم میرے گهر تشریف فرما تهے خادم نے عرض کیا ‪ :‬دروازے پر علی اور‬
‫فاطمہ علیہما السالم آئے ہیں۔ ام سلمہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں ‪ :‬آپ صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا ‪ :‬ایک طرف ہو جاؤ اور مجهے اپنے اہل بیت سے‬
‫ملنے دو۔ ام سلمہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں ‪ :‬میں پاس ہی گهر میں ایک طرف ہٹ‬
‫کر کهڑی ہو گئی‪ ،‬پس علی‪ ،‬فاطمہ اور حسنین کریمین علیہم السالم داخل ہوئے اس‬
‫وقت وہ کم سن تهے تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں بچوں کو پکڑ کر گود‬
‫میں بٹها لیا اور دونوں کو چومنے لگے۔‘‘‬
‫‪ .1‬احمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،296 : 6 ،‬رقم ‪26582 :‬‬
‫‪ .2‬ابن کثیر‪ ،‬تفسیرالقرآن العظیم‪485 : 3 ،‬‬
‫‪ .3‬هیثمي‪ ،‬مجمع الزوائد‪166 : 9 ،‬‬
‫القربی‪22 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .4‬محب طبري‪ ،‬ذخائر العقبي في مناقب ذوي‬
‫‪ .130‬عن یعلي بن مرة رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬إن حسنا و حسینا أقبال یمشیان إلي رسول‬
‫اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم‪ ،‬فلما جاء احدهما جعل یدہ في عنقه‪ ،‬ثم جاء اآلخر فجعل‬
‫یدہ األخري في عنقه‪ ،‬فقبّل هذا‪ ،‬ثم قبّل هذا‪.‬‬
‫’’حضرت یعلی بن مرہ رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حسن و حسین علیہما السالم‬
‫حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی طرف چلتے ہوئے آئے‪ ،‬جب ان میں سے ایک‬
‫آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچ گیا تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے‬
‫اپنے ایک بازو سے اسے گلے لگا لیا‪ ،‬پهر جب دوسرا پہنچا تو دوسرے بازو سے‬
‫اسے گلے لگا لیا‪ ،‬پهر دونوں کو باری باری چومنے لگے۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،32 : 3 ،‬رقم ‪2587 :‬‬


‫‪ .2‬طبراني‪ ،‬المعجم الکبیر‪ ،274 : 22 ،‬رقم ‪703 :‬‬
‫‪ .3‬قضاعي‪ ،‬مسند الشهاب‪ ،50 : 1 ،‬رقم ‪26 :‬‬
‫القربی‪122 : 1 ،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ .4‬محب طبري‪ ،‬ذخائر العقبي في مناقب ذوي‬
‫‪ .131‬عن عتبة بن غزوان رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬بینما رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله‬
‫وسلم جالس إذ جاء الحسن و الحسین فرکبا ظهرہ‪ ،‬فوضعهما في حجرہ فجعل یقبل هذا‬
‫مرة و هذا مرة‪.‬‬

‫’’عتبہ بن غزوان رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم تشریف‬
‫فرما تهے کہ حسن و حسین علیہما السالم آئے اور آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی‬
‫پشت مبارک پر سوار ہو گئے‪ ،‬آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کو اپنی‬
‫گود میں بٹها لیا اور باری باری دونوں کو چومنے لگے۔‘‘‬

‫ابن قانع‪ ،‬معجم الصحابة‪ ،265 : 2 ،‬رقم ‪786 :‬‬


‫فصل ‪40 :‬‬

‫ذهب النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم للمباهلة و معه الحسن والحسین علیهما السالم‬
‫(حضور صلي ﷲ علیہ وآلہ وسلم مباهلہ کے وقت حسنین کریمین علیہما السالم کو‬

‫اپنے ساته لے گئے)‬

‫‪ .132‬عن الشعبي رضي ﷲ عنه قال ‪ :‬لما أراد رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم أن‬
‫یال عن أهل نجران‪ ،‬أخذ بید الحسن والحسین و کانت فاطمة تمشي خلفه‪.‬‬

‫’’حضرت شعبی رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ‬
‫وآلہ وسلم نے اہل نجران کے ساته مباهلہ کا ارادہ فرمایا تو حسنین کریمین علیہما‬
‫السالم کا ہاته پکڑ کر اپنے ساته لے لیا اور سیدہ فاطمہ سالم اﷲ علیہا آپ صلی ﷲ‬
‫علیہ وآلہ وسلم کے پیچهے پیچهے چل رہی تهیں۔‘‘‬

‫‪ .1‬ابن ابي شیبه‪ ،‬المصنف‪ ،389 : 6 ،‬رقم ‪36184 :‬‬


‫‪ .2‬ابن ابي شیبه‪ ،‬المصنف‪ ،426 : 7 ،‬رقم ‪37014 :‬‬
‫‪ .3‬عسقالني‪ ،‬فتح الباري‪ ،94 : 8 ،‬رقم ‪4119 :‬‬
‫‪ .133‬عن ابن زید قال ‪ :‬قیل لرسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم ‪ :‬لو العنت القوم بمن‬
‫کنت تأتي حین قلت ‪ :‬ابناء نا و ابناء کم قال ‪ :‬حسن و حسین‪.‬‬

‫’’ابن زید سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے پوچها گیا‬
‫کہ اگر آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا عیسائی قوم کے ساته مباهلہ ہو جاتا تو آپ‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم اپنے قول ’ہمارے بیٹے اور تمہارے بیٹے‘ کے مصداق کن‬
‫کو اپنے ساته التے۔ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬حسن اور حسین کو۔‘‘‬

‫طبري‪ ،‬جامع البیان في تفسیر القرآن‪301 : 3 ،‬‬


‫‪ .134‬عن علباء بن احمر الیشکري قال ‪ :‬لما نزلت هذہ األیة (فَقُ ْل ت َ َعالَ ْوا نَ ْدعُ أ َ ْبنَا َء نَا َو‬
‫سا َء ُک ْم‪ ) . . .‬أرسل رسول اﷲ صلي ﷲ علیه وآله وسلم الي علي‬ ‫أ َ ْبنَا َء ُک ْم َو نِ َ‬
‫سا َء نَا َو نِ َ‬
‫و فاطمة و ابنیهما الحسن والحسین‪.‬‬
‫’’علباء بن احمر یشکری سے روایت ہے کہ جب یہ آیت‪ . . .‬اے حبیب فرما دیجئے!‬
‫آؤ بالتے ہیں ہم اپنے بیٹوں کو اور تم اپنے بیٹوں کو اور ہم اپنی عورتوں کو اور تم‬
‫اپنی عورتوں کو‪ . . .‬نازل ہوئی تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی‪،‬‬
‫سیدہ فاطمہ اور ان کے بیٹوں حسن و حسین علیہم السالم کو بال بهیجا۔‘‘‬

‫‪ .1‬طبري‪ ،‬جامع البیان في تفسیر القرآن‪301 : 13 ،‬‬


‫‪ .2‬سیوطي‪ ،‬الدر المنثور‪233 : 2 ،‬‬
‫‪ .135‬عن جابر رضي ﷲ عنه أن وفد نجران اتوا النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم فقالوا‬
‫‪ :‬ما تقول في عیسي بن مریم؟ فقال ‪ :‬هو روح اﷲ و کلمته و عبد اﷲ و رسوله‪ .‬قالوا له‬
‫‪ :‬هل لک أن نالعنک؟ إنه لیس کذلک‪ .‬قال ‪ :‬و ذاک أحب إلیکم؟ قالوا ‪ :‬نعم‪ .‬قال ‪ :‬فإذا‬
‫شئتم فجاء النبي صلي ﷲ علیه وآله وسلم و جمع ولدہ والحسن والحسین‪.‬‬

‫’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضي اﷲ عنهما سے مروي ہے کہ نجران کا ایک وفد‬


‫عیسی‬
‫ٰ‬ ‫حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور پوچها کہ آپ کی‬
‫بن مریم کے بارے میں کیا رائے ہے؟ تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬وہ‬
‫روح اﷲ‪ ،‬کلمۃ اﷲ‪ ،‬اﷲ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اس وفد نے آپ صلی ﷲ‬
‫عیسی ایسے نہ‬
‫ٰ‬ ‫علیہ وآلہ وسلم سے کہا ‪ :‬کیا آپ ہمارے ساته مباهلہ کرتے ہیں کہ‬
‫تهے؟ تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬تم یہی چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا ‪:‬‬
‫ہاں۔ تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬جیسے تمہاری مرضی۔ پهر آپ‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم گهر تشریف الئے اور اپنے بیٹوں حسن و حسین علیہما‬
‫السالم کو ساته لے جانے کے لئے جمع کیا۔‘‘‬

‫‪ .1‬حاکم‪ ،‬المستدرک‪ ،649 : 2 ،‬رقم ‪4157 :‬‬


‫‪ .2‬سیوطي‪ ،‬الدر المنثور‪231 : 2 ،‬‬

‫مآخذ و مراجع‬
‫‪1‬۔ القرآن الحکیم‬
‫‪2‬۔ ابن ابی شیبہ‪ ،‬ابو بکر عبداﷲ بن محمد بن ابراہیم بن عثمانی کوفی (‪159‬۔ ‪235‬ه ‪/‬‬
‫‪776‬۔ ‪849‬ء)۔ المصنف۔ ریاض‪ ،‬سعودی عرب ‪ :‬مکتبۃ الرشد‪1409 ،‬ه۔‬

‫‪3‬۔ ابن اثیر‪ ،‬ابو الحسن علی بن محمد بن عبدالکریم بن عبدالواحد شیبانی جزری‬
‫(‪555‬۔ ‪630‬ه ‪1160 /‬۔ ‪1233‬ه)۔ اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪:‬‬
‫دارالکتب العلمیہ۔‬

‫‪4‬۔ ابن احمد خطیب‪ ،‬ابوالعباس احمد بن احمد (م۔ ‪810‬ه)۔ وسیلۃ االسالم بالنبی صلی‬
‫ﷲ علیہ وآلہ وسلم۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالغرب االسالمی‪1984 ،‬ء‬

‫المنتقی۔ بیروت‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪5‬۔ ابن جارود‪ ،‬ابو محمد عبداﷲ بن علی النیشاپوری (م ‪307 :‬ه)۔‬
‫لبنان ‪ :‬موسسۃ الکتاب الثقافیہ‪1408 ،‬ه ‪1988 /‬ء۔‬

‫‪6‬۔ ابن جوزی‪ ،‬ابو الفرج عبدالرحمٰ ن بن علی بن محمد بن علی بن عبید اﷲ (‪510‬۔‬
‫‪579‬ه ‪1116 /‬۔ ‪1201‬ء)۔ صفوة الصفوہ۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالکتب العلمیہ‪1409 ،‬ه ‪/‬‬
‫‪1989‬ء۔‬

‫‪7‬۔ ابن جوزی‪ ،‬ابو الفرج عبدالرحمٰ ن بن علی بن محمد بن علی بن عبید اﷲ (‪510‬۔‬
‫‪579‬ه ‪1116 /‬۔ ‪1201‬ء)۔ العلل المتناهیہ۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالکتب العلمیہ‪1403 ،‬ه۔‬

‫‪8‬۔ ابن جوزی‪ ،‬ابو الفرج عبدالرحمٰ ن بن علی بن محمد بن علی بن عبید اﷲ (‪510‬۔‬
‫‪579‬ه ‪1116 /‬۔ ‪1201‬ء)۔ التحقیق فی احادیث الخالف۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالکتب‬
‫العلمیہ‪1415 ،‬ه۔‬

‫‪9‬۔ ابن جوزی‪ ،‬ابو الفرج عبدالرحمٰ ن بن علی بن محمد بن علی بن عبید اﷲ (‪510‬۔‬
‫‪579‬ه ‪1116 /‬۔ ‪1201‬ء)۔ تلبیس ابلیس۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالکتاب العربی‪1405 ،‬ه ‪/‬‬
‫‪1985‬ء‬

‫‪10‬۔ ابن حبان‪ ،‬ابو حاتم محمد بن حبان بن احمد بن حبان (‪270‬۔ ‪354‬ه ‪884 /‬۔‬
‫‪965‬ء)۔ الصحیح۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬مؤسسۃ الرسالہ‪1414 ،‬ه ‪1993 /‬ء۔‬
‫‪11‬۔ ابن حبان‪ ،‬ابو حاتم محمد بن حبان بن احمد بن حبان (‪270‬۔ ‪354‬ه ‪884 /‬۔‬
‫‪965‬ء)۔ الثقات۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دار الفکر‪1395 ،‬ه ‪1975 /‬ء۔‬

‫‪12‬۔ ابن حجر مکی‪ ،‬ابو العباس احمد بن محمد بن محمد بن علی ہیتمی (م ‪973‬ه)۔‬
‫الصواعق المحرقۃ علی اهل الرفض والضالل والنزندقۃ۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬مؤسسۃ‬
‫الرسالۃ‪1997 ،‬ء۔‬

‫‪13‬۔ ابن حزم‪ ،‬علی بن احمد بن سعید بن حزم اندلسی (‪384‬۔ ‪456‬ه ‪994 /‬۔ ‪1064‬ء)۔‬
‫المحلی۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دار اآلفاق الجدیدہ۔‬

‫‪14‬۔ ابن حیان‪ ،‬ابو محمد عبداﷲ بن محمد بن جعفر االنصاری (‪274‬۔ ‪369‬ه)۔ طبقات‬
‫المحدثین باصبهان۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬مؤسسۃ الرسالہ‪1412 ،‬ه ‪1992 /‬ء۔‬

‫‪15‬۔ ابن خزیمہ‪ ،‬ابو بکر محمد بن اسحاق (‪223‬۔ ‪311‬ه ‪838 /‬۔ ‪924‬ء)۔ الصحیح۔‬
‫بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬المکتب االسالمی‪1390 ،‬ه ‪1970 /‬ء۔‬

‫‪16‬۔ ابن راہویہ‪ ،‬ابو یعقوب اسحاق بن ابراہیم بن مخلد بن ابراہیم بن عبداﷲ (‪161‬۔‬
‫‪237‬ه ‪778 /‬۔ ‪851‬ء)۔ المسند۔ مدینہ منورہ‪ ،‬سعودی عرب ‪ :‬مکتبۃ االیمان‪1412 ،‬ه ‪/‬‬
‫‪1991‬ء۔‬

‫‪17‬۔ ابن راشد‪ ،‬معمر ازدی (م۔ ‪151‬ه)۔ الجامع۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬مکتبۃ االیمان‪،‬‬
‫‪1995‬ء۔‬

‫‪18‬۔ ابن رشد‪ ،‬ابو الولید محمد بن احمد بن محمد (م۔ ‪559‬ه)۔ بدایۃ المجتهد۔ بیروت‪،‬‬
‫لبنان ‪ :‬دارالفکر۔‬

‫‪19‬۔ ابن شاہین‪ ،‬ابو حفص عمر بن احمد الواعظ (‪297‬۔ ‪385‬ه)۔ تاریخ اسماء الثقات۔‬
‫کویت ‪ :‬الدارالسلفیہ‪1404 ،‬ه۔‬

‫‪20‬۔ ابن عبدالبر‪ ،‬ابو عمر یوسف بن عبداﷲ بن محمد (‪368‬۔ ‪473‬ه ‪979 /‬۔ ‪1071‬ء)۔‬
‫االستیعاب فی معرفۃ االصحاب۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالجیل‪1412 ،‬ه۔‬
‫‪21‬۔ ابن عبد البر‪ ،‬ابو عمر یوسف بن عبد ﷲ بن محمد (‪368‬۔ ‪463‬ه ‪979 /‬۔‬
‫‪1071‬ء)۔ التمہید۔ مغرب (مراکش) ‪ :‬وزات عموم االوقاف و الشؤون االسالمیہ‪،‬‬
‫‪1387‬ه۔‬

‫‪22‬۔ ابن عدی‪ ،‬ابو احمد عبداﷲ جرجانی (‪277‬۔ ‪365‬ه)۔ الکامل فی ضعفاء الرجال۔‬
‫بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالفکر‪1409 ،‬ه ‪1988 /‬ء۔‬

‫‪23‬۔ ابن عساکر‪ ،‬ابو قاسم علی بن حسن بن ہبۃ اﷲ بن عبداﷲ بن حسین دمشقی (‪499‬۔‬
‫‪571‬ه ‪1105 /‬۔ ‪1176‬ء)۔ تاریخ دمشق الکبیر (تاریخ ابن عساکر)۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪:‬‬
‫دار احیاء التراث العربی‪1421 ،‬ه ‪2001 /‬ء۔‬

‫‪24‬۔ ابن قانع‪ ،‬ابو الحسین عبدالباقی بن قانع (‪265‬۔ ‪351‬ه)۔ معجم الصحابۃ۔ المدینہ‬
‫المنورہ‪ ،‬سعودی عرب ‪ :‬مکتبۃ الغرباء االثریہ‪1418 ،‬ه۔‬

‫‪25‬۔ ابن کثیر‪ ،‬ابو الفداء اسماعیل بن عمر (‪701‬۔ ‪774‬ه ‪1301 /‬۔ ‪1373‬ء)۔ البدایہ‬
‫والنہایہ۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالفکر‪1419 ،‬ه ‪1998 /‬ء۔‬

‫‪26‬۔ ابن کثیر‪ ،‬ابو الفداء اسماعیل بن عمر (‪701‬۔ ‪774‬ه ‪1301 /‬۔ ‪1373‬ء)۔ تفسیر‬
‫القرآن العظیم۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالمعرفہ‪1400 ،‬ه ‪1980 /‬ء۔‬

‫‪27‬۔ ابن کثیر‪ ،‬ابو الفداء اسماعیل بن عمر (‪701‬۔ ‪774‬ه ‪1301 /‬۔ ‪1373‬ء)۔ فصول‬
‫من السیرة۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬مؤسسۃ علوم القرآن‪ ،‬دار القلم‪1399 ،‬ه۔‬

‫‪28‬۔ ابن ماجہ‪ ،‬ابو عبداﷲ محمد بن یزید قزوینی (‪209‬۔ ‪273‬ه ‪824 /‬۔ ‪887‬ء)۔ السنن۔‬
‫بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالکتب العلمیہ‪1419 ،‬ه ‪1998 /‬ء۔‬

‫‪29‬۔ ابن ملقن انصاری‪ ،‬عمر بن علی (‪773‬۔ ‪804‬ه)۔ خالصۃ البدر المنیر۔ ریاض‪،‬‬
‫سعودی عرب ‪ :‬مکتبہ الرشد‪1410 ،‬ه۔‬

‫موسی‪ ،‬ابو المحاسن یوسف الحنفی۔ المعتصرمن المختصر من مشکل اآلثار۔‬


‫ٰ‬ ‫‪30‬۔ ابن‬
‫بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬عالم الکتب۔‬
‫‪31‬۔ ابو داؤد‪ ،‬سلیمان بن اشعث سجستانی (‪202‬۔ ‪275‬ه ‪817 /‬۔ ‪889‬ء)۔ السنن۔‬
‫بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالفکر‪1414 ،‬۔‬

‫موسی بن مہران اصبہانی (‪336‬۔‬


‫ٰ‬ ‫‪32‬۔ ابو نعیم‪ ،‬احمد بن عبداﷲ بن احمد بن اسحاق بن‬
‫‪430‬ه ‪948 /‬۔ ‪1038‬ء)۔ حلیۃ االولیاء و طبقات االصفیاء۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دار الکتاب‬
‫العربی‪1400 ،‬ه ‪1980 /‬ء۔‬

‫عیسی بن ہالل موصلی تمیمی‬


‫ٰ‬ ‫یعلی‪ ،‬احمد بن علی بن مثنی بن یحیی بن‬
‫‪33‬۔ ابو ٰ‬
‫(‪210‬۔ ‪307‬ه ‪825 /‬۔ ‪919‬ء)۔ المسند۔ دمشق‪ ،‬شام ‪ :‬دارالمامون للتراث‪1404 ،‬ه ‪/‬‬
‫‪1984‬ء۔‬

‫عیسی بن ہالل موصلی تمیمی (‪210‬۔‬


‫ٰ‬ ‫‪34‬۔ ابویعلی‪ ،‬احمد بن علی بن مثنی بن یحیی بن‬
‫‪307‬ه ‪825 /‬۔ ‪919‬ء)۔ المعجم۔ فیصل آباد‪ ،‬پاکستان ‪ :‬ادارة العلوم و االثریہ‪1407 ،‬ه۔‬

‫‪35‬۔ احمد بن حنبل‪ ،‬ابو عبداﷲ بن محمد (‪164‬۔ ‪241‬ه ‪780 /‬۔ ‪855‬ء)۔ فضائل‬
‫الصحابہ۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬مؤسسۃ الرسالہ۔‬

‫‪36‬۔ احمد بن حنبل‪ ،‬ابو عبداﷲ بن محمد (‪164‬۔ ‪241‬ه ‪780 /‬۔ ‪855‬ء)۔ المسند۔‬
‫بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬المکتب االسالمی‪1398 ،‬ه ‪1978 /‬ء۔‬

‫‪37‬۔ بخاری‪ ،‬ابو عبداﷲ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ (‪194‬۔ ‪256‬ه ‪810 /‬۔‬
‫‪870‬ء)۔ االدب المفرد۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالبشائر االسالمیہ‪1409 ،‬ه ‪1989 /‬ء۔‬

‫‪38‬۔ بخاری‪ ،‬ابو عبداﷲ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ (‪194‬۔ ‪256‬ه ‪810 /‬۔‬
‫‪870‬ء)۔ الصحیح۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ +‬دمشق‪ ،‬شام ‪ :‬دارالقلم‪1401 ،‬ه ‪1981 /‬ء۔‬

‫‪39‬۔ بخاری‪ ،‬ابو عبداﷲ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ (‪194‬۔ ‪256‬ه ‪810 /‬۔‬
‫‪870‬ء)۔ خلق افعال العباد۔ ریاض‪ ،‬سعودی عرب ‪ :‬دارالمعارف السعودیہ‪1398 ،‬ه ‪/‬‬
‫‪1978‬ء۔‬
‫‪40‬۔ بزار‪ ،‬ابو بکر احمد بن عمرو بن عبدالخالق بصری (‪210‬۔ ‪292‬ه ‪825 /‬۔‬
‫‪905‬ء)۔ المسند۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪1409 :‬ه۔‬

‫‪41‬۔ بغوی‪ ،‬ابو محمد حسین بن مسعود بن محمد (‪436‬۔ ‪516‬ه ‪1044 /‬۔ ‪1122‬ء)۔‬
‫معالم التنزیل۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالمعرفہ‪1407 ،‬ه ‪1987 /‬ء۔‬

‫موسی (‪384‬۔ ‪458‬ه ‪/‬‬


‫ٰ‬ ‫‪42‬۔ بیہقی‪ ،‬ابو بکر احمد بن حسین بن علی بن عبداﷲ بن‬
‫الکبری۔ مکہ مکرمہ‪ ،‬سعودی عرب ‪ :‬مکتبہ دارالباز‪1414 ،‬ه‬
‫ٰ‬ ‫‪994‬۔ ‪1066‬ء)۔ السنن‬
‫‪1994 /‬ء۔‬

‫موسی (‪384‬۔ ‪458‬ه ‪/‬‬


‫ٰ‬ ‫‪43‬۔ بیہقی‪ ،‬ابو بکر احمد بن حسین بن علی بن عبداﷲ بن‬
‫الکبری۔ کویت ‪ :‬دار الخلفاء للکتاب االسالمی‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪994‬۔ ‪1066‬ء)۔ المدخل الی السنن‬
‫‪1404‬ه ‪1984 /‬ء۔‬

‫عیسی بن سورہ بن موسی بن ضحاک سلمی‪210( ،‬۔‬


‫ٰ‬ ‫عیسی محمد بن‬
‫ٰ‬ ‫‪44‬۔ ترمذی‪ ،‬ابو‬
‫‪279‬ه ‪825 /‬۔ ‪892‬ء)۔ الجامع الصحیح۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬داراحیاء التراث العربی۔‬

‫‪45‬۔ حاکم‪ ،‬ابو عبداﷲ محمد بن عبداﷲ بن محمد (‪321‬۔ ‪405‬ه ‪933 /‬۔ ‪1014‬ء)۔‬
‫المستدرک علی الصحیحین۔ بیروت۔ لبنان ‪ :‬دارالکتب العلمیہ‪1411 ،‬ه ‪1990 /‬ء۔‬

‫‪46‬۔ حسینی‪ ،‬ابراہیم بن محمد (‪1054‬۔ ‪1120‬ه)۔ البیان والتعریف۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪:‬‬
‫دارالکتاب العربی‪1401 ،‬ه۔‬

‫‪47‬۔ حکمی‪ ،‬حافظ بن احمد (‪1342‬۔ ‪1377‬ه)۔ معارج القبول بشرح سلم الوصول الی‬
‫علم االصول۔ دمام ‪ :‬دار ابن قیم‪1410 ،‬ه ‪1990 /‬ء۔‬

‫‪48‬۔ حلبی‪ ،‬علی بن برہان الدین (‪1404‬ه)۔ السیرة الحلبیۃ ‪ /‬انسان العیون۔ بیروت‪،‬‬
‫لبنان‪ ،‬دارالمعرفہ‪1400 ،‬ه۔‬

‫‪49‬۔ خطیب بغدادی‪ ،‬ابو بکر احمد بن علی بن ثابت بن احمد بن مہدی بن ثابت (‪392‬۔‬
‫‪463‬ه ‪1002 /‬۔ ‪1071‬ء)۔ تاریخ بغداد۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالکتب العلمیہ۔‬
‫‪50‬۔ دارقطنی‪ ،‬ابو الحسن علی بن عمر بن احمد بن مہدی بن مسعود بن نعمان (‪306‬۔‬
‫‪918 / 385‬۔ ‪995‬ء)۔ علل۔ ریاض‪ ،‬سعودی عرب ‪ :‬دار طیبہ‪1405 ،‬ه ‪1985 /‬ء‬

‫‪51‬۔ دورقی‪ ،‬ابوعبداﷲ احمد بن ابراہیم بن کثیر (‪168‬۔ ‪246‬ه)۔ مسند سعد بن ابی‬
‫وقاص۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالبشائر االسالمیہ‪1407 ،‬ه۔‬

‫‪52‬۔ دوالبی‪ ،‬االمام الحافظ ابو بشر محمد بن احمد بن محمد بن حماد (‪224‬۔ ‪310‬ه)۔‬
‫الذریۃ الطاہرہ النبویہ۔ کویت ‪ :‬الدارالسلفیہ‪1407 ،‬ه۔‬

‫‪53‬۔ دیلمی‪ ،‬ابو شجاع شیرویہ بن شہردار بن شیرویہ بن فناخسرو ہمذانی (‪445‬۔‬
‫‪509‬ه ‪1053 /‬۔ ‪1115‬ء)۔ الفردوس بماثور الخطاب۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالکتب‬
‫العلمیہ‪1986 ،‬ء۔‬

‫‪54‬۔ ذہبی‪ ،‬شمس الدین محمد بن احمد (‪673‬۔ ‪748‬ه)۔ سیر اعالم النبالء۔ بیروت‪ ،‬لبنان‬
‫‪ :‬مؤسسۃ الرسالۃ‪1413 ،‬ه۔‬

‫‪55‬۔ ذہبی‪ ،‬شمس الدین محمد بن احمد (‪673‬۔ ‪748‬ه)۔ میزان االعتدال فی نقد الرجال۔‬
‫بیروت۔ لبنان ‪ :‬دارالکتب العلمیہ‪1995 ،‬ء۔‬

‫‪56‬۔ ذہبی‪ ،‬شمس الدین محمد بن احمد (‪673‬۔ ‪748‬ه)۔ المغنی فی الضعفاء۔‬

‫‪57‬۔ رامہرمزی‪ ،‬ابوالحسن بن عبدالرحمٰ ن بن خالد (م۔ ‪576‬ه)۔ امثال الحدیث۔ بیروت‪،‬‬
‫لبنان ‪ :‬مؤسسۃ الکتب الثقافیہ‪1409 ،‬ه۔‬

‫‪58‬۔ رویانی‪ ،‬ابوبکر محمد بن ہارون (م ‪307‬ه)۔ المسند۔ قاہرہ‪ ،‬مصر ‪ :‬مؤسسۃ‬
‫قرطبہ‪1416 ،‬ه۔‬

‫‪59‬۔ زرقانی‪ ،‬ابو عبداﷲ محمد بن عبدالباقی بن یوسف بن احمد بن علوان مصری‬
‫ازہری مالکی (‪1055‬۔ ‪1122‬ه ‪1645 /‬۔ ‪1710‬ء)۔ شرح الموطا۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪:‬‬
‫دارالکتب العلمیہ‪1411 ،‬ه۔‬
‫‪60‬۔ سخاوی‪ ،‬شمس الدین محمد بن عبدالرحمٰ ن (‪831‬ه ‪902 /‬ء)۔ اِستجالب اِرتقاء‬
‫الغرف بحب اَقرباء الرسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم وذَ ِوی الشرف۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪:‬‬
‫دارالمدینہ‪1421 ،‬ه ‪2001 /‬ء۔‬

‫‪61‬۔ سیوطی‪ ،‬جالل الدین ابو الفضل عبدالرحمٰ ن بن ابی بکر بن محمد بن ابی بکر بن‬
‫الکبری۔ فیصل آباد‪ ،‬پاکستان ‪:‬‬
‫ٰ‬ ‫عثمان (‪849‬۔ ‪911‬ه ‪1445 /‬۔ ‪1505‬ء)۔ الخصائص‬
‫مکتبہ نوریہ رضویہ۔‬

‫‪62‬۔ سیوطی‪ ،‬جالل الدین ابوالفضل عبدالرحمٰ ن بن ابی بکر بن محمد بن ابی بکر بن‬
‫عثمان (‪849‬۔ ‪911‬ه ‪1445 /‬۔ ‪1505‬ء)۔ الدرالمنثور فی التفسیر بالماثور۔ بیروت‪،‬‬
‫لبنان ‪ :‬دار المعرفہ۔‬

‫‪63‬۔ سیوطی‪ ،‬جالل الدین ابو الفضل عبدالرحمٰ ن بن ابی بکر بن محمد بن ابی بکر بن‬
‫عثمان (‪849‬۔ ‪911‬ه ‪1445 /‬۔ ‪1505‬ء)۔ تنویر الحوالک شرح موطا مالک۔ مصر ‪:‬‬
‫الکبری‪1389 ،‬ه ‪1969 /‬ء۔‬
‫ٰ‬ ‫مکتبہ التجاریہ‬

‫‪64‬۔ شاشی‪ ،‬ابو سعید ہیثم بن کلیب بن شریح (م ‪335‬ه ‪946 /‬ء)۔ المسند۔ مدینہ منورہ‪،‬‬
‫سعودی عرب ‪ :‬مکتبۃ العلوم و الحکم‪1410 ،‬ه۔‬

‫‪65‬۔ شوکانی‪ ،‬محمد بن علی بن محمد (‪1173‬۔ ‪1250‬ه ‪1760 /‬۔ ‪1834‬ء)۔ نیل‬
‫االوطار شرح منتقی االخبار۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالفکر‪1402 ،‬ه ‪1982 /‬ء۔‬

‫‪66‬۔ شوکانی‪ ،‬محمد بن علی بن محمد (‪1173‬۔ ‪1250‬ه ‪1760 /‬۔ ‪1834‬ء)۔ درالسحابہ‬
‫فی مناقب القرابہ والصحابہ۔ دمشق‪ ،‬شام ‪ :‬دارالفکر‪1494 ،‬ه ‪1984 /‬ء۔‬

‫‪67‬۔ شیبانی‪ ،‬ابوبکر احمد بن عمرو بن ضحاک بن مخلد (‪206‬۔ ‪287‬ه ‪822 /‬۔‬
‫‪900‬ء)۔ اآلحاد و المثانی۔ ریاض‪ ،‬سعودی عرب ‪ :‬دار الرایہ‪1411 ،‬ه ‪1991 /‬ء۔‬

‫‪68‬۔ شیبانی‪ ،‬ابوبکر بن عمرو بن ضحاک بن مخلد شیبانی (‪206‬۔ ‪287‬ه ‪822 /‬۔‬
‫‪900‬ء)۔ السنہ۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬المکتب االسالمی‪1400 ،‬ه۔‬
‫‪69‬۔ صنعانی‪ ،‬محمد بن اسماعیل (‪773‬۔ ‪852‬ه)۔ سبل السالم شرح بلوغ المرام۔‬
‫بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬داراحیاء التراث العربی‪1379 ،‬ه۔‬

‫‪70‬۔ صیداوی‪ ،‬محمد بن احمد بن جمیع‪ ،‬ابوالحسین (‪305‬۔ ‪402‬ه)۔ معجم الشیوخ۔‬
‫بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬مؤسسۃ الرسالۃ‪1405 ،‬ه۔‬

‫‪71‬۔ طبرانی‪ ،‬سلیمان بن احمد (‪260‬۔ ‪360‬ه ‪873 /‬۔ ‪971‬ء)۔ المعجم االوسط۔ ریاض‪،‬‬
‫سعودی عرب ‪ :‬مکتبۃ المعارف‪1405 ،‬ه ‪1985 /‬ء۔‬

‫‪72‬۔ طبرانی‪ ،‬سلیمان بن احمد (‪260‬۔ ‪360‬ه ‪873 /‬۔ ‪971‬ء)۔ المعجم الصغیر۔ بیروت‪،‬‬
‫لبنان ‪ :‬دارالکتب العلمیہ‪1403 ،‬ه ‪1983 /‬ء۔‬

‫‪73‬۔ طبرانی‪ ،‬سلیمان بن احمد (‪260‬۔ ‪360‬ه ‪873 /‬۔ ‪971‬ء)۔ المعجم الکبیر۔ موصل‪،‬‬
‫عراق ‪ :‬مطبعۃ الزہراء الحدیثہ۔‬

‫‪74‬۔ طبرانی‪ ،‬سلیمان بن احمد (‪260‬۔ ‪360‬ه ‪873 /‬۔ ‪971‬ء)۔ المعجم الکبیر۔ قاہرہ‪،‬‬
‫مصر ‪ :‬مکتبہ ابن تیمیہ۔‬

‫‪75‬۔ طبری‪ ،‬ابو جعفر محمد بن جریر بن یزید (‪224‬۔ ‪310‬ه ‪839 /‬۔ ‪923‬ء)۔ جامع‬
‫البیان فی تفسیر القرآن۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالمعرفہ‪1400 ،‬ه ‪1980 /‬ء۔‬

‫‪76‬۔ طیالسی‪ ،‬ابو داؤد سلیمان بن داؤد جارود (‪133‬۔ ‪204‬ه ‪751 /‬۔ ‪819‬ء)۔ المسند۔‬
‫بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالمعرفہ۔‬

‫‪77‬۔ عبدالرزاق‪ ،‬ابو بکر بن ہمام بن نافع صنعانی (‪126‬۔ ‪211‬ه ‪744 /‬۔ ‪826‬ء)۔‬
‫المصنف۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬المکتب االسالمی‪1403 ،‬ه۔‬

‫‪78‬۔ عجلونی‪ ،‬ابو الفداء اسماعیل بن محمد بن عبدالہادی بن عبدالغنی جراحی (‪1087‬۔‬
‫‪1162‬ه ‪1676 /‬۔ ‪1749‬ء)۔ کشف الخفاء و مزیل االلباس۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬مؤسسۃ‬
‫الرسالہ‪1405 ،‬ه۔‬
‫‪79‬۔ عسقالنی‪ ،‬احمد بن علی بن محمد بن محمد بن علی بن احمد کنانی (‪773‬۔ ‪852‬ه ‪/‬‬
‫‪1372‬۔ ‪1449‬ء)۔ االصابہ فی تمییز الصحابہ۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالجیل‪1412 ،‬ه ‪/‬‬
‫‪1992‬ء۔‬

‫‪80‬۔ عسقالنی‪ ،‬احمد بن علی بن محمد بن محمد بن علی بن احمد کنانی (‪773‬۔ ‪852‬ه ‪/‬‬
‫‪1372‬۔ ‪1449‬ء)۔ تلخیص الحبیر۔ مدینہ منورہ‪ ،‬سعودی عرب ‪1484 :‬ه ‪1964 /‬ء۔‬

‫‪81‬۔ عسقالنی‪ ،‬احمد بن علی بن محمد بن محمد بن علی بن احمد کنانی (‪773‬۔ ‪852‬ه ‪/‬‬
‫‪1372‬۔ ‪1449‬ء)۔ تہذیب التہذیب۔ بیروت‪ ،‬لبنان‪ ،‬دارالفکر‪1404 ،‬ه ‪1984 /‬ء۔‬

‫‪82‬۔ عسقالنی‪ ،‬احمد بن علی بن محمد بن محمد بن علی بن احمد کنانی (‪773‬۔ ‪852‬ه ‪/‬‬
‫‪1372‬۔ ‪1449‬ء)۔ لسان المیزان۔ بیروت‪ ،‬لبنان‪ ،‬مؤسسۃ االعلمی للمطبوعات‪1406 ،‬ه‬
‫‪1986 /‬ء۔‬

‫‪83‬۔ عسقالنی‪ ،‬احمد بن علی بن محمد بن محمد بن علی بن احمد کنانی (‪773‬۔ ‪852‬ه ‪/‬‬
‫‪1372‬۔ ‪1449‬ء)۔ فتح الباری۔ الہور‪ ،‬پاکستان ‪ :‬دارنشر الکتب االسالمیہ‪1401 ،‬ه ‪/‬‬
‫‪1981‬ء۔‬

‫یحیی اُموی (‪284‬۔ ‪380‬ه ‪897 /‬۔‬


‫ٰ‬ ‫‪84‬۔ قرطبی‪ ،‬ابو عبداﷲ محمد بن احمد بن محمد بن‬
‫‪990‬ء)۔ الجامع الحکام القرآن۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬داراحیاء التراث العربی۔‬

‫‪85‬۔ قزوینی‪ ،‬عبدالکریم بن محمد الرافعی۔ التدوین فی اَخبار قزوین۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪:‬‬
‫دارالکتب العلمیہ‪1987 ،‬ء۔‬

‫‪86‬۔ قضاعی‪ ،‬ابو عبد ﷲ محمد بن سالمہ بن جعفر بن علی بن حکمون بن ابراہیم بن‬
‫محمد بن مسلم قضاعی (م ‪454‬ه ‪1062 /‬ء)۔ مسند الشہاب۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬مؤسسۃ‬
‫الرسالہ‪1407 ،‬ه ‪1986 /‬ء۔‬

‫‪87‬۔ کنانی‪ ،‬احمد بن ابی بکر بن اسماعیل (‪762‬۔ ‪840‬ه)۔ مصباح الزجاجۃ فی زوائد‬
‫ابن ماجہ۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالعربیۃ‪1403 ،‬ه۔‬
‫‪88‬۔ مبارک پوری‪ ،‬ابو عال محمد عبدالرحمٰ ن بن عبد الرحیم (‪1283‬۔ ‪1353‬ه)۔ تحفۃ‬
‫االحوذی۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دار الکتب العلمیہ۔‬

‫‪89‬۔ محاملی‪ ،‬ابو عبداﷲ حسین بن اسماعیل بن محمد بن اسماعیل بن سعید بن ابان‬
‫ضبی (‪235‬۔ ‪330‬ه ‪849 /‬۔ ‪941‬ء)۔ االمالی۔ عمان ‪ +‬اُردن ‪ +‬الدمام ‪ :‬المکتبۃ‬
‫االسالمیہ ‪ +‬دار ابن القیم‪1412 ،‬ه۔‬

‫‪90‬۔ محب طبری‪ ،‬ابو جعفر احمد بن عبداﷲ بن محمد بن ابی بکر بن محمد بن ابراہیم‬
‫القربی۔ جدہ‪ ،‬سعودی‬
‫ٰ‬ ‫العقبی فی مناقب ذَ ِوی‬
‫ٰ‬ ‫(‪615‬۔ ‪694‬ه ‪1218 /‬۔ ‪1295‬ء)۔ ذخائر‬
‫عرب ‪ :‬مکتبۃ الصحابہ‪1415 ،‬ه ‪1995 /‬ء۔‬

‫‪91‬۔ محب طبری‪ ،‬ابو جعفر احمد بن عبد ﷲ بن محمد بن ابی بکر بن محمد بن ابراہیم‬
‫(‪615‬۔ ‪694‬ه ‪1218 /‬۔ ‪1295‬ء)۔ الریاض النضرہ فی مناقب العشرہ۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪:‬‬
‫دار الغرب االسالمی‪1996 ،‬ء۔‬

‫‪92‬۔ مزی‪ ،‬ابو الحجاج یوسف بن زکی عبدالرحمٰ ن بن یوسف بن عبدالملک بن یوسف‬
‫بن علی (‪654‬۔ ‪742‬ه ‪1256 /‬۔ ‪1341‬ء)۔ تہذیب الکمال۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬مؤسسۃ‬
‫الرسالہ‪1400 ،‬ه ‪1980 /‬ء۔‬

‫‪93‬۔ مسلم‪ ،‬ابن الحجاج قشیری (‪206‬۔ ‪261‬ه ‪821 /‬۔ ‪875‬ء)۔ الصحیح۔ بیروت‪ ،‬لبنان‬
‫‪ :‬دار احیاء التراث العربی۔‬

‫‪94‬۔ مقدسی‪ ،‬محمد بن عبد الواحد حنبلی (م ‪643‬ه)۔ االحادیث المختارہ۔ مکہ مکرمہ‪،‬‬
‫سعودی عرب ‪ :‬مکتبۃ النہضۃ الحدیثیہ‪1410 ،‬ه ‪1990 /‬ء۔‬

‫‪95‬۔ مناوی‪ ،‬عبدالرؤف بن تاج العارفین بن علی بن زین العابدین (‪952‬۔ ‪1031‬ه ‪/‬‬
‫کبری‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪1545‬۔ ‪1621‬ء)۔ فیض القدیر شرح الجامع الصغیر۔ مصر ‪ :‬مکتبہ تجاریہ‬
‫‪1356‬ه۔‬

‫‪96‬۔ نبہانی‪ ،‬یوسف بن اسماعیل بن یوسف (‪1265‬۔ ‪1350‬ه)۔ الشرف المؤبد آلل محمد‬
‫صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم۔ فیصل آباد‪ ،‬پاکستان ‪ :‬چشتی کتب خانہ‪1986 ،‬ء۔‬
‫‪97‬۔ نسائی‪ ،‬احمد بن شعیب (‪215‬۔ ‪303‬ه ‪830 /‬۔ ‪915‬ء)۔ السنن۔ حلب‪ ،‬شام ‪ :‬مکتب‬
‫المطبوعات االسالمیہ‪1406 ،‬ه ‪1986 /‬ء۔‬

‫الکبری۔ بیروت‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫‪98‬۔ نسائی‪ ،‬احمد بن شعیب (‪215‬۔ ‪303‬ه ‪830 /‬۔ ‪915‬ء)۔ السنن‬
‫لبنان ‪ :‬دارالکتب العلمیہ‪1411 ،‬ه ‪1991 /‬ء۔‬

‫‪99‬۔ نسائی‪ ،‬احمد بن شعیب (‪215‬۔ ‪303‬ه ‪830 /‬۔ ‪915‬ء)۔ فضائل الصحابہ۔ بیروت‪،‬‬
‫لبنان ‪ :‬دارالکتب العلمیہ‪1405 ،‬ه۔‬

‫‪100‬۔ نسائی‪ ،‬احمد بن شعیب (‪215‬۔ ‪303‬ه ‪830 /‬۔ ‪915‬ء)۔ خصائص علی۔ کویت ‪:‬‬
‫مکتبہ المعال‪1406 ،‬ه۔‬

‫یحیی بن شرف بن مری بن حسن بن حسین بن محمد بن‬


‫ٰ‬ ‫‪101‬۔ نووی‪ ،‬ابو زکریا‪،‬‬
‫جمعہ بن حزام (‪631‬۔ ‪677‬ه ‪1233 /‬۔ ‪1278‬ء)۔ تہذیب االسماء واللغات۔ بیروت‪،‬‬
‫لبنان ‪ :‬دار الکتب العلمیہ۔‬

‫الی ادلۃ‬
‫‪102‬۔ وادیاشی‪ ،‬عمر بن علی بن احمد اندلسی (‪723‬۔ ‪804‬ه)۔ تحفۃ المحتاج ٰ‬
‫المحتاج۔ مکہ مکرمہ‪ ،‬سعودی عرب ‪ :‬دار حراء‪1406 ،‬ه۔‬

‫‪103‬۔ ہندی‪ ،‬عالؤ الدین علی المتقی بن حسام الدین (م۔ ‪975‬ه)۔ کنز العمال فی سنن‬
‫االفعال واالقوال۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬مؤسسۃ الرسالہ‪1399 ،‬ه ‪1979 /‬ء۔‬

‫‪104‬۔ ہیثمی‪ ،‬نور الدین ابو الحسن علی بن ابی بکر بن سلیمان (‪735‬۔ ‪807‬ه ‪1335 /‬۔‬
‫‪1405‬ء)۔ مجمع الزوائد۔ قاہرہ‪ ،‬مصر ‪ :‬دارالریان للتراث ‪ +‬بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالکتاب‬
‫العربی‪1407 ،‬ه ‪1987 /‬ء۔‬

‫‪105‬۔ ہیثمی‪ ،‬نور الدین ابو الحسن علی بن ابی بکر بن سلیمان (‪735‬۔ ‪807‬ه ‪1335 /‬۔‬
‫‪1405‬ء)۔ موارد الظمآن اِلی زوائد ابن حبان۔ بیروت‪ ،‬لبنان ‪ :‬دارالکتب العلمیہ۔‬
‫‪106‬۔ ہیثمی‪ ،‬نور الدین ابو الحسن علی بن ابی بکر بن سلیمان (‪735‬۔ ‪807‬ه ‪1335 /‬۔‬
‫‪1405‬ء)۔ مسند الحارث (زوائد الہیثمی)۔ المدینہ المنورة‪ ،‬سعودی عرب ‪ :‬مرکز خدمۃ‬
‫السنۃ و السیرة النبویۃ‪1413 ،‬ه ‪1992 /‬ء۔‬

You might also like