Professional Documents
Culture Documents
من طالب علمِ علی ابن ابی طانب
من طالب علمِ علی ابن ابی طانب
1 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
2 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
حقیقت کی تعریف
حضرت امیرالمومنین علیہ السلم :اطفی السراج یعنی چراغ کا بجھا دینا
3 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
سر مکنون
شیخ ظوسی علیہ الرحمہ نے جناب امیر المومنین حضرت علی علیہ السلم سے روایت کی ہے کہ
اگر کوئی شخص چاھے کہ دنیا سے اس طرح پاک و صاف جاۓ کہ بروز حشر داد رسی کے لیے کوئی
دامنگیر نہ ہو تو بعد نماز واجب 12مرتبہ سورہ قل ھو ال احد کو پڑھے اس کے بعد ھاتھ اٹھاکر یہ دعا
پڑھے ۔ اس کے بعد حضرت نے فرمایا کہ یہ سرمکنون ہے پروردگار عالم کا جس کا مجھے جناب رسول
مقبول„ نے تعلیم فرمایا ہے اور میں نے حناب امام حسن علیہ السلم اور جناب امام حسین علیہ
السلم کو ۔ دعا یہ ھے۔
اkللtھhم yاdنی dاkسkل1ک بdاسمdک kالkعkظdیم و kس1لطkانdک kالقkدdیkم یkا وkاھdب kالعkطاkیkا یkام1طلdق kال1سkاری tیkا فkکاkک kالرdقkاب
مdن kالناkر dصkلی عkلtی م1حkمد وkآل م1حkمد وkف1ک yرkقkبkتی dمdن kالناkر dو kاkخرجنkی kمdن kالد1نیkاامdنا kو kاkدخdلdنی dالkجkنۃ
سkالمdا وkاجعkل د1عkائ dاkو kلkہ فkلdحاو kاkدسkطkہ فkجاkحا وkا tخk dرہ 1صkلkحا اdنkک kاkنت kعkل 1الع1یوب dہ
موحد کی تلوت
بیان کیا مجھ سے میرے والد رضی ال عنہ نے ،انہوں نے کہا کہ بیان کیا مجھ سے سعد بن عبدال
نے روایت کرتے ہوۓ احمد بن محمد بن عیسی tسے ،انہوں نے عبد الرحمtن بن ابی نجران سے ،انہوں
نے عبد العزیز عبدی سے ،انہوں نے عمر بن یزید سے ،انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلم
سے ،راوی کا بیان ہے کہ میں نے آنجناب علیہ السلم کو فرماتے ہوۓ سنا وہ فرما رھے تھے کہ جو
شخص ایک دن میں ا4شھ4د .ا4ن ل 2ا0ل 2الل2ہ .و 4حد4ہ .ل 4ش4ر0یک 4ل4ہ ا0ل8ھا 4و 4اح0دا 4ا4حدا 4ص4م4دا ل4م ی4ت2خ0ذ.
ص4اح0ب4تہ و 2ل 4و 4ل4دا۔ کہے تو ال تعالtی اس کے نامہ اعمال میں چالیس لکھ نیکیاں لکھ دے گا اور
چالیس لکھ بدیاں محو کردے گا اور جنت میں اس کے چالیس لکھ درجے بلند کرے گا اور وہ ایسا ہوگا
جیسے کسی نے بارہ ) (12مرتبہ قرآن کی تلوت کی ہو اور اس کے لیے جنت میں ایک گھر بناۓ گا۔
التوحید ص 29
بdسhم ال dالdرyحمtن dالرyحیdم ہ
معرفت ال
فرمان نبوی„ ھے کہ تجھے چاھیے کہ ھر روز 41مرتبہ کہے ۔
یاحی یا قیوم یا ل 4ا0ل8ہ 4ال انت اسلک ان تحیی قلبی بنور معرفتک یا ال ہ
4 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
اkللtھ1م yکkن لdوkلیdک kالح1جyۃ dابن dالحkسkن dصkلkوkات1ک kعkلkیہ dو kعkلtی اtبkائdہ فdی ھtذdہ الkساعkۃ dو kفdی ک1ل dسkاعkۃ و kلdیا و k
حافdظا و kقkائdد او kنkاصdرا وkدkلdیل و kعkینا حkتی tت1سکdنkہ 1اkو1ضkک kطkوعا و kت1مkتdعkہ 1فdیھkا ط1وdیل ط اkللھ1م kصkلیd
حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلم سے منقول ہے کہ جو شخص قرآن مجید میں سے کوئی سی
سو 100آیات پڑھے پھر 7سات مرتبہ یاال کہے تو اگر وہ عمل کسی پتھر پر بھی کرے گا تو حق
ارشاد نبوی„ ہے کہ خداتعالtی کے 8اسم ایسے ہیں کہ حو کہ ساق عرش و قلب خورشید و در بہشت
و درخت طوبtی پر تحریر ہیں۔ ہر کسی کو چاہیے کہ قبل از د1عا ان اسم اسماء تبارک تعالtی کو ضرور
پڑھے تاکہ اس کی د1عامستجاب ہو۔
بdسhم ال dالdرyحمtن dالرyحیdم ہ
5 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
معرفت ال
فرمان نبوی„ ھے کہ تجھے چاھیے کہ ھر روز 41مرتبہ کہے ۔
یاحی یا قیوم یا ل 4ا0ل8ہ 4ال انت اسلک ان تحیی قلبی بنور معرفتک یا ال ہ
سید ابن طاؤس قدس سرہ فرماتے ہیں یہ د1عاکی مستجاب د1عاؤں سے ہے شدید مصائب میں عمل
کریں تا کہ د1عا مقرون بہ اجابت ہو۔
جو رات دن میں ایک ھزار مرتبہ یاال یاھو کہے خدا اس کو اھل یقین سے گردانے گا اور وہ موحدین
کے درجہ تک پہنچ جاۓ گا اور جو چاھے گا اس کو فائیدہ حاصل ہوگا۔
مرتبہ کشف
ھر نماز فریضہ کے بعد یkاعkلم dالغkی1ب dایک سو 100مرتبہ پڑھے مرتبہ کشف پر فائز ہو جاۓ ۔ م1ہر بہ لب
رھے۔ عمل کی ابتدا اور انتہا پر پانچ پانچ مرتبہ صلوات پڑھے۔
کشف الغطان
حضرت امیرالمومنین علیہ السلم نے ارشاد فرمایا کہ جناب رسول اکرم„ نے فرمایا۔
جس نے دنیا میں ز1ہد اختیار کیا ال تعالtی اس کو بغی‘‘ر کس‘‘ی معل‘‘م ک‘ے تعلی‘‘م دیت‘‘ا ہ‘‘ے۔ بعی‘‘ر کس‘ی
ھادی کے اسکی ھدایت کرتا ہے۔ اس کو بصیرت عطا فرمات‘ا ہ‘ے اور اس ک‘ے قل‘‘ب بین‘ائی ک‘و مش‘کف
کردیتا ہے۔ وہ ذات خدا کا علیم ہو جاتا ہے اور اس کے سینہ میں ال کی معرفت بہت برھ جاتی ہے۔
6 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
یاحی یا قیوم
کہتے ہیں یا قیوم اسم ذات ہے اس لیۓ اس کے اسم اعظم ہونے کا احتمال ہے۔ حضرت امیرالمومنین
علیہ السلم سے روایت ہے کہ اگر کبھی رسول ال„ شدید مضطرب ہوتے جب یاحی یا قیوم فرماتے تو
آپ „ کے چہرے مبارک پر آثار خوشی ظاھر ہو جاتے۔
ھر قسم کے سحر اور جادو کو باطل کرنے کے لیۓ تین یا سات روز حضرت امام حسین علیہ السلم
کی تربت مبارکہ میں تھوڑی سی کوزہ مصری مل کر اپنے بائین ہاتھ کی ہتھیلی پر لکھے اور اپنی زبان
سے اسے نہار منہ چاٹ لے۔
7 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
بسم ال الرحمن الرحیم یا من اذل السحربہ با عجاز موسtی لما القی عصاہ فاذا ھی ثعبان مبین اذل
من قصدتہ سحر السحرتہ وکید الفجرتہ انک علی کل شkئیءقدیر۔
مجرب ہے۔
اkللtھ1م– ارز1قہ 1وkلkدا ذkکkرا تkقkر– بہ عkینkہ واجعkل ھtذkا الحkمkل kال–ذی لkہ ولدا ذkکkرا
ترجمہ :یا ال ! تو اس شخص کو اولد نرینہ کرامت فرما جس سے اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ
حمل جو قرار پایا ہے اس کو فرزند کا حمل قرار دے۔
قاسم بن علء کا بیان ہے کہ ؛ اور مجھے معلوم نہ تھا کہ میری کنیز حاملہ ہے ۔ جب میں نے اس سے
دریافت کیا تو اس نے اقرار حمل کیا۔ اس کے بعد اس کنیز سے فرزند کی ولدت ہوئی ۔
اور اس حدیث کو حمیری نے بھی نقل کیا ہے۔
بحار ال نوار جلد 11ص 410
بسم ال الرحمن الرحیم
یkامkن ل kیkشغ1ل1ہ سkمع عkن سkمع یkامن ل kی1غلdط1ہ 1الس–ائdل1ون kیkا مkن ل– ی1برم1ہ الdحkاح 1الم1لdحین kاkذdقنdی بkر دkعkفوdکk
و kحkلkوkہۃ kرkحkمkتdکk۔
امیرالمومنین علیہ السلم نے اس شخص سے کہا؛ کیا یہ تیری دعا ہے ؟
8 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
امیرالمومنین علیہ السلم نے فرمایا؛ یہ دعا مجھے پہلے سے ہی معلوم ہے اور ال وسعت دینے وال
اور کرم کرنے وال ہے۔
اس وقت اس شخص نے کہا اور وہ خضر علیہ السلم تھے۔ امیرالمومنین علیہ السلم ! آپ علیہ
السلم نے سچ فرمایا؛ پر صاحب علم سے کوئی نہ کوئی زیادہ علم وال ہوتا ہے۔
امالی مفید ص 91اور معجزات آل dمحمد علیہ السلم
بہتر ہے نماز شمع کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ ناس اور دوسری رکعت میں
سورہ حمد کے بعد سورہ فلق پڑھے اس نماز میں قنوت وارد نہیں ہوا ہے۔
سورہ الناس
ق.ل ا4ع.وذ .ب0ر4ب 0الن2اس 0ہ م4ل0ک 0الن2اس 0ہ ا0ل8ہ 0الن2اس 0ہ م0ن ش4ر 0الو 4س4وا4س 0ال4خ4ن2اس 0ا4لذ0ی ی.و4س4و0س.
9 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
سورہ فلق
ق.ل ا4ع0وذ .ب0ر4ب 0الفلق 0ہ من ش4ر 0ما خ4ل4ق 0ہ و 4من ش4ر 0ف4اس0ق ا0ذ4ا ا 4و 4ق4ب ہ و 4من ش4ر 0الن2ف2ث8ت 0فی0
نماز وتر
:نماز شفع کے بعد ایک رکعت نماز وتر پڑھے اس طرح کہ؛
نیت کرتا ہوں ایک رکعت نماز وتر قربتہ ا0لی ال
اس نماز میں سورہ حمد کے بعد تین مرتبہ سورہ اخلص پڑھے اور ایک مرتبہ سورہ ناس اور ایک
مرتبہ سورہ فلق پڑھے۔
اسکے بعد قنوت کے لیۓ ہاتھ اٹھاۓ اور عام دعاۓ قنوت یا مخصوص دعاۓ وتر پڑھے۔
اkللtھ1م– اھد dنdی فdیمkن ھkدkیت kو kعkافdنی dفdیمkن عkافkیت kو kتkوkل–نdی فdیمkن تول–یت kو kبkارdک لdی فdیما kاkعطkیت kو kفdنdی
شkر– مkا قkضkیت kقkاdن–ک kتkقضdی و kل kی1قضی tعkلkیک kس1بحkانkک kرkب– البkی1ت dاkستkغفdر1ک و kاkت1وب 1اdلkیک kو kا 1وdمdن 1بdک kوk
آkت1وkک–ل 1عkلیkک kو kل kحkول kوkل kق1و–تہ اdل– بdک kیارkحdیم 1ہ
اس کے بعد 70مرتبہ اkستkغفdر 1ال kرkبی dو kات1وkب 1اdلkیہ کہے
اس کے بعد چالیس زندہ یا مردہ مومنین و مومنات کے لیے دعاۓ عغفرت کرے اس طرح کہ
ا4لل8ھ.م 2اغف0ر ہ اسدرضا کاظمی ،آصف علی کاظمی ،نگہت افزا ،رضیہ خاتون ،حسن اکبر ،محمد
شریف ،فضلں بی بی ،ریاض خاتون ،محمد رفیق ،سجاد حیدر ،علی رضا کاظمی ،حسن رضا
کاظمی ،نورین ،مہرین ،کساء بتول ،امیر عباس،ایثار بتول ،نگار بتول ،عجائیب علی شاہ ،کاظم علی
شاہ ،افتخار علی شاہ ،کنیز فاطمہ ،چاچا ط1لہ ،ماموں انی ،چچا اختر ،غلم شبیر ،سونی ،مصطtفی،
آیت ال دستغیب ،آیت ال عبد الحکیم،علمہ نصیر ،علمہ سبطین،علمہ اعجاز کاظمی ،ماموں
باچھو، ،گڈو بھائی،شہوار بتول ،شاھدہ پروین ،قمر زیدی ،مامی نرجس ،بہادر شاہ بخاری ،خواجہ دین
محمد ،ذوالفقار زیدی ،طوبtی بتول،سجاد علی شاہ ،ارشد علی شاہ ،حیدر علی شاہ ،وقار علی
شاہ ،نصرت پروین ،ماموں ساجد ،خالہ جانی ،تائی جی ،انیس بنگش ،شوکت نذیر ،عمران شمسی،
رضا عباس ،نذر بتول ،امر زیدی ،مقدس اردبیلی ،سید ہاشم البحرانی ،آیت ال خمینی ،آیت ال
10 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
شیرازی ،آیت ال طباطبائی ،آیت ال مہندسی ،ثمینہ زیدی ،عمران زیدی ،افتخار زیدی ،رابعہ ظفر ،
سیدہ نگار رضوی ،عبد ال ہاشم دستغیب نثار حیدر ،نجمہ کاظمی ،گوھر زیدی ،مستجاب زیدی ،زبدہ
امر ،روبینہ گل ناز ،نجیب سلطان ،عذیز صاحب اور کل مومن و مومنات خاص کر بے اولد۔
اسکے بعد رکوع و سجود اور تشہد و سلم پڑھ کر نماز تمام کرے اور تسبیح جناب فاطمہ علیہ السلم
پڑھے اور اسکے بعد ایک مرتبہ کہے؛
11 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
12 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
علم جفر
باب اول
13 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
کسی علم کی فنی باریکیوں کو سمجھنے کے لیۓ اس علم کی مخصوص اصطلحات کا جاننا بہت
ضروری ہے۔
قائیدہ ابجد
ن م ل ک ی ط ح ز و ھ د ج ب ا
50 40 30 20 10 9 8 7 6 5 4 3 2 1
غ ظ ض ذ خ ث ت ش ر ق ص ف ع س
1000 900 800 700 600 500 400 300 200 100 90 80 70 60
علم جفر کی بھی کچھ مخصوص اصطلحات ہیں۔ یہ اصطلحات کی مکمل تفصیل آپ کو علم جفر سے
متعلق کتب میں مل جائئں گی۔ یہاں میں صرف وہ بنیادی اصطلحات کا ذکر کروں گا جو ہمیں یہاں
مطلوب ہیں۔
اساس :سائیل کے سوال کی سطر ،سطر اساس ہوتی ہے۔ یا جس سطر سے مختلف عوامل
کے ذریعے جواب لیا جاۓ اسے اساس کہتے ہیں۔
بسط حرفی :سوال کو الگ الگ حروف میں لکھنا بسط حروفی کہلتا ہے۔
تخلیص :سوال کے حروف کو خالص کرنے کا عمل تحلیص یا تلخیص کہلتا ہے۔ اس عمل میں سوال
کے اندر موجود مکر حروف ختم کر کے صرف ایک حرف لیا جاتا ہے۔ مثل محمد میں۔” م ح م د “ چار
حروف ہیں۔ تخلیص کے بعد یہ تین حروف “م ح د” رہ جائیں گے۔ یہ عمل تخلیص ہے۔
صدر موخر :سوال کے حروف میں سے دائیں کا ایک حرف اور بائیں کا دوسرا حرف لے کر گردش دینا
صدر موخر کہلتا ہے۔ مثل
موخر صدر :مزکورہ بال کے برعکس عمل موخر صدر کہلتا ہے۔ مثل
طرح :حروف کی تقسیم طرح کہلتی ہے۔ مثل مستحلہ میں اگر کہیں یہ لکھا ہو کہ دو حروف کی
طرح دیں تو اس کا مطلب ہو گا کہ دو حروف چھوڑ کر تیسرا حرف لکھیں۔
14 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
نظیرہ :ابجد قمری اور اس کے دوائیر کو 14/14حروف کی دو لئینوں میں لکھا جاتا ہے۔ اس طرح یہ
حروف ایک دوسرے کے اوپر نیچے ہوتے ہیں اور اوپر والے حرف کا نظیرہ عین اس کے نیچے وال حرف
ہوتا ہے اور نیچے والے جرف کا نظیرہ اس کے اوپر وال حرف ہوتا ہے۔ مثال۔
ابجد قمری
ن م ل ک ی ط ح ز و ھ د ج ب ا
غ ظ ض ذ خ ث ت ش ر ق ص ف ع س
قائیدہ ابجد
ن م ل ک ی ط ح ز و ھ د ج ب ا
50 40 30 20 10 9 8 7 6 5 4 3 2 1
غ ظ ض ذ خ ث ت ش ر ق ص ف ع س
1000 900 800 700 600 500 400 300 200 100 90 80 70 60
قائیدہ ایقغ
ت م د ش ل ج ر ک ب غ ق ی ا
4 3 2 1
ظ ص ط ض ف ح ذ ع ز خ س و ث ن ھ
9 8 7 6 5
15 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
اگر ہم قائیدہ ابجد میں دیکھیں تو حرف “خ” کے عدد 600ہیں مگر صفر ختم کر کے اس کے عدد 6
شمار کیۓ جاتے ہیں۔ اس طرح “ و س خ” یہ تینوں ہمرتبہ اور اور ہم عدد ہوتے ہیں باقی حروف کا بھی
اسی طرح استعمال ہو گا جب بھی ہم قائیدہ ایقغ استعمال کریں کے
ابجد شمسی :قائیدہ انذر اعیہ میں بطور خاص مستعمل ہے۔ عموم جفر کے حصہ آثار میں اعمال شر
میں اس کے نقوش تیر بہدف ہوتے ہیں۔ مستحلہ جفر میں چند مخصوص قوائید کے سوا ابجد کو
مستحصلت میں استعمال نہیں کیا جاتا۔
ص ش س ز ر ذ د خ ح ج ث ت ب ا
ی ہ و ن م ل ک ق ف غ ع ظ ط ض
طبائع حروف :تخلیق کائینات چار عناصر یعنی آتش ،باد ،آب اور خاک پر مشتمل ہے۔ یہی طبائع حروف
کی ہیں۔ جن کی ترتیب درج ذیل ہے۔
16 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
عزیزہ :حروف کی مخصوص نشست عزیزہ کے نام سے موسوم ہے جو کہ درج ذیل ہے۔
عزیزہ
ظ ذ ث ش ق ف س م ک ط ز ھ ج ا
غ ض خ ت ر ص ع ن ل ی ح و د ب
اسے ابجد اجھر بھی کہا جاتا ہے اور اس ابجد کے نظیرہ کو عزیزہ کہتے ہیں۔
ترفع :حروف کے رتبہ کو بڑھانے کو ترفع کہتے ہیں یہ دو طرح کا عام مستعمل ہوا ہے۔ عددی اور
مزاجی
ترفع عددی :حرف کو اس کے مرتبہ سے اگلے مرتبہ میں ترقی دینا۔ مثل ا )الف( کا عدر ایک ہے اس
کے بجاۓ “ی” لے لیا جاۓ جس کی قوت دس ہے۔ یہ عمل ترفع عددی ہے۔ ترفع عددی قائیدہ ایقغ
سے ہوتا ہے۔
ترفع مزاجی :اس عمل میں کسی حرف کو اس عنصر کے اگلے حرف سے بدلنا ترفع مزاجی کہلتا
ہے مثل ا )الف( آتشی حرف ہے اسے”ھ” سے بدلنا ۔ کیونکہ ا )الف( کے بعد “ھ” مرتبہ روم آتشی پر
ہے۔جدول عنصری میں اس کو آپ دیکھ سکتے ہیں۔
ابھی تک ہم علم جفر کی اصطلحات کا جائیزہ لے رھے تھے کہ کونسا قائیدہ کہاں اور کس طرح
استعمال میں آتا ہے۔
17 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
قائیدہ انذراعیہ
قائیدہ انذراعیہ یونانی قوائید میں نمایاں مقام کا حامل ہے۔ اس کے تحت روز مرہ کے مسائل کا حل
وضاحت کے ساتھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ جو 22حروف پر مشتمل ہوتا ہے۔ عام طور پے اس قائدہ سے
چار چار کی طرح سے حرف 21حروف حاصل کیۓ جاتے ہیں۔ جو سوال کا یقینی جواب ہوتے ہیں۔لیکن
علم نجوم سے واقف حضرات طالع وقت کی شمولیت سے اس قائیدہ کو حل کر سکتے ہیں۔ تب بھی
جواب وھی آۓ گا جو بغیر طالع وقت شامل کیۓ آتا ہے۔ سوال حل کرنے کے لیۓ مندرجہ ذیل قوائید
اس مستحصلہ کے لیۓ مخصوص ہیں۔ انہیں بغور پڑھیے اور ذھن نشین کیجۓ۔ انشاال آپ جلد اس
مستحصلہ سے باتیں کرنے لگیں گے۔یہ مستحصلہ آسان ہے قابل فہم ہے۔ اس کے قوائید ہوں ہیں۔
مکمل سوال لکھ لیں۔ سوال میں سائل کا نام مع اس کی والدہ کا نام ہونا ضروری ہے۔
اب ایک جدول 12ضرب 7خانوں کی بنایۓ)جیسی نیچی بنی ہے( یعنی لمبائی کے رخ بارہ خانے اور
چوڑائی کے رخ سات خانے ہوں۔ ان خانوں میں مکمل سوال بسط حرفی کر کے لکھتے جايۓ اگر
سوال مکمل ہوگیا ہو اور خانے ابھی بقایا رہ گۓ ہوں تو پھر سوال کے ابتدائی حروف سے لکھنا شروع
کر دیں تاآنکہ تمام جدول پر ہوجاہیں۔
مثل
یا ال :علم کیا ہے۔
ہم صرف سوال لکھیں گے یعنی “علم کیا ہے” نہ کہ اس کا نام جس سے سوال کیا گیا ہو۔ ہاں جب
سوال میں سائل کا نام آۓ گا تو وہ ضرور شامل سوال ہو گا
12 11 10 9 8 7 6 5 4 3 2 1 x
ک م ل ع ے ہ ا ی ک م ل ع 1
ے ہ ا ی ک م ل ع ے ہ ا ی 2
ک م ل ع ے ہ ا ی ک م ل ع 3
ے ہ ا ی ک م ل ع ے ہ ا ی 4
ک م ل ع ے ہ ا ی ک م ل ع 5
ے ہ ا ی ک م ل ع ے ہ ا ی 6
ک م ل ع ے ہ ا ی ک م ل ع 7
18 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
جدول پر کرنے کے بعد سوال کے حروف جدول میں سے اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر اٹھا کر
ایک سطر میں لکھ لیں۔ جیسے کہ نیچے مثال میں دیا گیا ہے۔
12 11 10 9 8 7 6 5 4 3 2 1 x
ک م ل ع ے ہ ا ی ک م ل ع 1
ے ہ ا ی ک م ل ع ے ہ ا ی 2
ک م ل ع ے ہ ا ی ک م ل ع 3
ے ہ ا ی ک م ل ع ے ہ ا ی 4
ک م ل ع ے ہ ا ی ک م ل ع 5
ے ہ ا ی ک م ل ع ے ہ ا ی 6
ک م ل ع ے ہ ا ی ک م ل ع 7
عیعی ع ی ع ل ا ل ا ل ا ل م ہ م ہ م ہ م ک ے ک ے ک ے ک ی ع ی ع
ی ع یا ل ا ل ال ا ہ م ہ م ہ م ہ ے ک ے ک ے ک ے ع ی ع ی ع ی ع ل
ا ل ا ل ا ل م ہ م ہ م ہ م ک ے ک ے ک ے ک
اب ان حروف کو چار حروف کی طرح دے کر 21حروف حاصل کریں یہ 21حروف اساس سوال ہوں گے۔
انہی میں سائل کے سوال کے جواب پوشیدہ ہوتا ہے۔
ی ل ل ہ ہ ک ک ع ا ا م م ے ے ی ل ل ہ ہ ک ک
ان حروف حاصلہ کو دوبار احتیاط سے موخر صدر کریں یعنی ایک حرف بائین طرف سے اور ایک حرف
دائیں طرف سے لیں اور حروف کو گردش دیں۔
سطر موخر صدر کو ترفع مزاجی دیں یعنی جس عنصر کا حرف ہو اس عنصر سے اس حرف سے اگل
حرف لکھیں۔
ترفع مزاجی سے حاصلہ حروف کو ابجد قمری سے تنزل دیں۔ یہ تنزل ابجد قمری ہوگا۔
سطر ترفع ابتث کو ایک بار موخر صدر کر دیں۔ اس سطر کے حروف یا تو خود ناطق ہوں گے یا ان کا
19 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
نظیرہ ناطق ہوگا۔ صرف تین حروف بذیعہ ایقغ ناطق کرنے کی اجازت ہے اس سے زیادہ نہیں۔ اس کی
امثال حل کرنے کے لیے ہم ابجد قمری ،ایقغ ،ابجد بطم اور ابجد ابتث استعمال کریں گے۔
نظیرہ ن م ل ک ی ط ح ز و ھ د ج ب ا اساس
غ اساس ظ ض ذ خ ث ت ش ر ق ص ف ع س نظیرہ
آپ نے دیکھا ابجد قمری 28حروف پر مشتمل ہے اور اسے 14 / 14حروف میں تقسیم کر کے لکھا ہے
اس میں ایک حرف کے عین اوپر اور نیچے جو حرف ہے وہ اس کا عکس یا نظیرہ کہلۓ گا۔ یعنی “ا” کا
نظیرہ “س” اور “س” کا نظیرہ “ا” ہو گا۔
ابجد ایقغ
یہ ہمرتبہ حروف اور ہم عدد حروف پر مشتمل ہوتی ہے چونکہ اعداد کا شمار ایک سے 9تک ہے اس
لیۓ 9کے بعد کے تمام اعداد 1یا 9کی ضرب یا جمع سے متشکل ہوۓ ہیں۔ اس کی شکل یوں
ہوگی۔
اگر سطر میں مستحصلہ میں حرف “غ” ناطق نہ ہو تو اس کے بجاۓ “ی” یا “ ا “ لگا کر جواب کا حرف
تشکیل دیا جاتا ہے۔
ترفع مزاجی کے لیۓ ابجد اھطم استعمال کی جاتی ہے جو درج ذیل ہے۔
20 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
مزکور ابجد کے تحت “ا” کا ترفع “ھ” اور تنزل “ذ” ہو گا۔ “ذ” کا ترفع “ا” اور تنزل “ش” ہو گا۔
میں نے حتی الوسع ان تمام قوائد اباجد کی تشریع کر دی ہے۔ جو اس میں استعمال ہوں گے۔ انہیں
اچھی طرح غور سے ذھن نشین کیجئے ۔ محض سطحی نظروں سے تنقیدی جائزہ لینا اور پھر یہ
توقع رکھنا کہ ہم جفر جانتے ہیں طفل تسلی ہے۔
جب تک علم جفر کی مبادیات از بر نہ ہوں گی آپ نہیں سمجھ سکیں گے کہ فی الحقیقت جفر کیا
ہے۔
یاد رکھیۓ کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیۓ اس زبان کی گرامر کو جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔
علم جفر ایک “سری” اور “مخفی” زبان ہے۔ اس کو سمجھنے کے لیۓ اس کے ھر قائیدہ کی گرامر کو
از بر ہونا ضروری ہے۔
اب قائیدہ کی ایک مثال کو حل کرتے ہیں۔ہم یہ سوال ال سے کریں گے مگر اسم ال کو استعمال
نہیںکریں گے ۔بسط حرفی سوال کا ہو گا جو انڈر لئین کیا ہوا ہے۔
یاال :کیا موجودہ دور میں بذریعہ عمل ہمزاد کو مسخر کیا جا سکتا ہے۔؟
12 11 10 9 8 7 6 5 4 3 2 1 x
ر و د ھ د و ج و م ا ی ک 1
ل م ع ھ ع ی ر ذ ب ن ی م 2
ک ر خ س م و ک د ا ز م ہ 3
ی ک ی ہ ا ت ک س ا ج ا ی 4
ی م ر و د ھ د و ج و م ا 5
م ہ ل م ع ہ ع ی ر ذ ب ن 6
ی ک ر خ س م و ک ہ د ا ز 7
حروف سوال-:ک م ہ ی ا ن ز ا ب م ا م ی ی ا ن ز ج و ذ د ک ر ج ا ا ب م و ذ د س و ی و م ع د ک
کرجویدتھھسخعدامعدھھسھومرکلریخعدومرکیامییکلر
21 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
ض خ س س ع ذ ع ع ع ن ق خ خ ن ع و ھ ج ف ن و موخر
صدر
ل ی ک س س ن ن ن ی ن ی ھ ی ن ب ر ق ف ج ن ر نظیرہ
تشریح جواب -:موجودہ دور میں جب تک عامل جللی جمالی پرھیز اور فقر و فاقہ کا رنج نہیں اٹھاۓ گا
ہمزاد اس کی آنکھوں کے سامنے نہیں آۓ گا۔
مزکورہ بال مثال کی سطر مستحصلہ میں حرف “ع” تین بار آیا ہے جس میں سے ہیلے حرف “ع” کو
بذریعہ ایقغ “ی” سے ناطق کیا گیا ہے باقی تمام سطر جواب کے حروف یا تو خود ناطق تھے یا ان کا
نظیرہ لیا گیا ہے۔
یہ ایک قائیدہ تھا ،جفر کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں مگر بہترین وہ ہے جس پر آپ کی گرفت
زیادہ ہو ۔ جتنی زیادہ مشق کی جاۓ گی اتنی روانی آۓ گی۔
اوپر “سنگ “ میں “گ” حرف میں نے استعمال کیا ہیے بجاۓ حرف “ک” کے کیونکہ عربی میں گاف کا
حرف “گ” نہیں ہوتا۔
اوپر ایک میں نے سوال ادھورا چھوڑا ہوا ہے اس کو مشق کے طور پر حل کریں ۔ اگر کوئی سوال
پریشانی کا باعث بن رھا ہے تو اس کو دوبارہ غور سے دیکھیں بعض اوقات بسط حرفی کرتے ہوۓ
حرف رہ جاتا ہے اور سوال کا جواب نہیں بن پاتا۔
جفر کرنے سے پہلے پاک ہونا ضروری ہے ورنہ غلط جواب کا اندیشہ ہے۔
کی بھی جگہ اگر مسلہ اور کچھ سمجھ نہ آ رھا ہو تو بل جھجک مجھے میل پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
asadkazmi@msn.com
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
22 / 23
بسم ال الرحمن الرحیم
یہ مستحصلہ میں امامیہ جنتری 1997میں ایم غلم عباس اعوان ساکن محب پور ،ضلع خوشاب کی
تحریرہے ۔ زیر نظر
23 / 23