Professional Documents
Culture Documents
Ishq Hun Me Novel by Meerab Ali Complete PDF
Ishq Hun Me Novel by Meerab Ali Complete PDF
م کم
ل باول
بہاول پور خو شہر ٹ ھا یوایوں کا رات کی باربکی میں ٹھی ا نپے ابدر ابک شان و شوکت لنے ہوپے ٹ ھا
شہر سے ٹ ھوڑا دور نکل کر صحراتی جدود میں وہ کوتی درگا ٹھی۔
سف ند خوپے سے ڈھکا پر شکوہ گن ند جابد کی روشنی میں جگمگاپے ہوپے دبک ھنے والوں کو مسحور کربا ٹ ھا۔
1
درگا کے اجاطےمیں ،جاموشی کا راج ٹ ھا،
ب
ٹ ھر رات کے پچ ھلے بہر چ ند ابک زاپربن خو شابد کسی نظر با م نت کی کم نل کے لنے بہرے ہوپے
ٹھے اب بہ جد کے لنے اٹ ھنے لگے ٹھے
اور درگاہ کے م جاور صفاتی ش ن ھراتی کرپے میں مگن ٹھے
جابد کی روش نی میں آبکھوں کو خیرہ کربا ش نگ مرمر کا ٹ ھنڈا فرش اور
مرقد کے اطراف سے اٹ ھنے والی اگر بن پوں کی ٹ ھن نی خوشپو ماخول کو عج نب شا یور پخشنے ہوپے دبک ھنے
والوں پے فشوں طاری کرپے ٹھے۔
ا یسے میں مرقد کی دابیں جاپب ٹ ھوڑے قاصلے پے لگا وہ پرگد کا گ ھنا درخت ہر م نظر سے کٹ کر
عج نب باپر قائم کنے ہوپے ٹ ھا
قم
پریور جابدتی اور درگا میں لگے اکا دکا پرقی قمیں ٹھی اشکی باربکی کو مات د نپے سے قاصر ٹھے،
پرگد کے یپچے بن ن ھا کوتی ایساتی وخود بن پنہا دویوں گ ھن پوں میں سر دپے جیسے شاری دپ نا سے خفا اس
باربکی کا خصہ لگ نا ٹ ھا ،
-------------0000---------
صیح ش ِہر الہور پر بہت خونصورت بن کر اپری ٹ ھی۔
2
رات ہوپے والی بارش سے سب کچھ دھال بک ھرا بک ھرا لگ رہا ٹ ھا،
ا یسے میں وہ ہاش نل روم کی واجد ک ھڑکی میں ک ھڑی جاپے سے لطف ابدوز ہورہی ٹھی ۔
کہ ش نل فون پے ہوپے والی پپ پے اشکی یوجہ اپ نی جاپب بل ناتی
باباجان کال نگ ؟
کے لفظ دبک ھنے ہی اشکی ربگت سف ند ہوتی
فون رشپو کرپے اور جی بابا جان کہنے وہ جان جکی ٹھی۔
کہ ڈاکیر فراز اپ نی دوش نی کا خق ادا کرپے ہوپے بابا جان کو اشکے دو بییرز میں ف نل ہوپے کا پ نا جکے
ہیں۔
پ
جسکو چ ھناپے کے لنے وہ یچ ھلے ماہ ٹھی گ ھر بہیں گ نی
ہر بار کی طرح اشکی بات شنے اور صفاتی میں کچھ کہنے دپے نغیر وہ سروع ہو جکے ٹھے
کاقی شاری سج نی ڈاپٹ ڈ پٹ کے نعد ابہوں پے خود ہی فون پ ند کردبا
یہ شوچے نغیر کے اشکی آبکھوں میں آیشو ٹھے
س
یہ مچ ھے نغیر کے وہ بن ماں کے بلی ٹھی
اور انکا ہر بار کا یہ سخت رویہ اسے کسی ٹھی علط روش پے ڈال شک نا ٹ ھا۔
جن پحوں کی زبدگی ماں با باپ کسی ابک کی محرومی میں گزرے
3
با سخت روک یوک اور پے اعن ناری کی فضاء میں بلنے والے چپے پنہاتی کا سکار ہوجاپے ہیں
وہ خود سے اپ نی روابات سے باغی ہوجاپے ہیں
با ابکی ذات ابکی سخصنت مسخ ہو کر رہ جاتی ہے
ل نکن ان تمام جاالت میں ر ہنے کے باوخود ٹھی با وہ باغی ہوتی ٹھی
با اشکی ذات میں کسی فسم کی کوتی کمی کوباہی ٹھی
ک پوبکہ وہ ،،،،زبن نا مراد علی جان ٹھی
مشکل سے ہی شہی ل نکن مسنف نل فرپب کی
ڈاکیر زبن نا مراد علی جان.
----------------00000--------------
آج اسکا کسی اہم کیس کے شلسلے میں م پو ہسن نال آبا ہوا،
اتمرجیسی بالک میں ائم ایس سے پرنف نگ لن نے ہوپے۔
ابک ک ھنکنی ہوتی آواز اشکے کایوں میں پڑی بلٹ کر اس لنے بہیں دبک ھا کہ یہ آداب کے جالف ٹ ھا
ل نکن کان زرا خو کنے صرور ہو گنے ٹھے
وہ کسی سے کہہ رہی ٹھی۔
ہم لوگ ف نضلے با یو دماغ سے کرپے ہیں با دل سے اور ٹ ھر جس پے ف نضلہ کربا ہو دوسرا فریق اشکے
با نع ہوبا ہے
اس طرح ف نضلہ کرپے واال رہیر ہوا رہ نما ہوا جس کو عام زبان میں میر کہنے ہیں.
5
ب مچ س
ماہی یو ھی با ہیں،
پر کسی اور کے ہوپ پوں پے یہ عج نب شی م نطق سن کر دتی شی مسکراہٹ صرور آتی ٹھی۔
اور ابک بات میں ئم لوگوں کی طرح دل کی بہیں شن نی ،ہمیشہ دماغ سے ف نضلہ کرتی ہوں اس لنے
میرا میر میرا دماغ ہے ۔
اب دبکھو بابا جان کو یو پ نا ٹھی بہیں ہو گا کہ م نڈ نکل کے ان باپچ شالوں میں میں پے اپ نا م نڈ نکل
کو سیربیس بہیں ل نا جن نی شیج ندگی سے بن نن نگ کے کورس کر لنے ۔
گہری ش ناہ آبکھوں میں ش نابیش اٹ ھری ٹھی ہوپ پوں پے دتی گہری مسکراہٹ کے شاٹھ وہ اس ک ھنکنی
آواز والی لڑکی کی ذہاپت کا دل سے مغیرف ہوا ٹ ھا۔
چہرے کی ابک شاپ نڈ ہی دبکھ بابا ٹ ھا اور اسے لگا جیسےکچھ شنہرا شا جیسے شنہراشوبا شا کچھ چمکا ہو
6
ابک بل پے اسے اپ نی گرفت میں ل نا۔
اور اگلے ہی ملچے میں شن ن ھل گ نا ک پوبکہ یہ جگہ اور وفت م ناسب بہیں ٹ ھا ۔۔۔
-------------0000----------------
خب وہ کوپیرا گ نلری سے نکلی یو موسم اچ ھا جاصا خظرباک ہوخکا ٹ ھا۔
بارش گو کے بہت پیز بہیں ٹھی ٹ ھر ٹھی اسے جی ٹ ھر کے کوفت ہوتی۔
دوسری طرف شاہ داد کے چہرے پے بہت خونصورت مشکان بک ھری ٹھی ۔
شو ہنے اٹھی 5چپے ہیں اور ئم ڈر رہی ہو؟ ڈرپے بہیں ہیں بار
ئم یو ہمارے بہادر چپے ہو با۔
ڈاکیر زبن نا مراد علی جان گاڑی ہمیشہ اک نلے ہی جالتی جاتی ہے۔
اٹھی وہ بارک نگ کی طرف مڑی ہی ٹھی کہ اجابک سے کوتی گاڑی کے شا منے آبا ۔
اس پے یوری فوت سے پربک لگاتی اور اس سے زبادہ فوت سے چیخ ماری ٹھی
10
وہ دبکھ جکی ٹھی اسے زبادہ خوبیں بہیں آبیں ٹ ھیں۔
ک ھنکنی ہوتی آواز سے سماعت کی سیراتی کے نعد آبکھوں کی ٹھی خواہش ٹھی سیراب ہوپے کی
اٹھی وہ اور ٹھی الزام پراشی کرتی کہ اجابک ہوا کا پیز چھونکا آبا۔
11
ل نکن اسے لگا جیسے دھوپ میں چمکنے گ ندم کے بک جکے ک ھ نت اپ ناتمام پر شنہرا بن بہاں م پو ہسن نال
کی بارک نگ میں لے آپے ہوں۔
اجابک بارش میں کمی آ گ نی
----------------000-----------------
ب
وہ خو بادلوں کی گرج چمک سے ڈر کر وہیں اس کے باس دویوں ہاٹھ کایوں پے رکھ کر آ ک ھیں پ ند
ب
کنے ن نھی ٹھی۔
اور کلمے کا ورد کنے جارہی ٹھی اس پے بکی بات پے چ ھنکے سے اٹھ ک ھڑی ہوتی۔
اور صرف ابک بل ڈر کی وجہ سے سرخ ہوتی آبکھوں سے اس پے بکے سخص کو دبک ھا
ب
وہ ش ناہ آ ک ھیں چنہیں اپ نی گہراتی پے پڑا مان ٹ ھا ۔
12
وہ مان بہیں رہا ٹ ھا۔
ابہیں ماپ نا پڑا ٹ ھا ش ناہ پر شکوت باپ پوں کی گہراتی۔
گہری الل چ ھنلوں کے شکوت کے مفابل کچھ ٹھی بہیں۔۔۔
ٹ ھر کچھ باد آپے پے بلنی اس بک آتی چ ھکی اور انگلی اٹ ھا کر وارن ک نا
ب
ش ناہ آ ک ھیں ابک بل کو شہم گ نیں ،۔
ٹ ش م م ش س لس م ھ ک ب ہ ًش
خوابا می ہوتی ش ناہ آ یں خو ل ا کی دبد یں غول ھی
پے ڈرپے ڈرپے (ابکن نگ کرپے) سر ہاں میں ہالبا
اور آخری بات خو ئم شوچ رہے ہو گے یو تمہاری اطالع کے لنے غرض یہ ہے۔۔
14
ک پوبکہ میرے قادر ایس تی ہیں اس شہر کے اورنظر پیچی رکھو ایسا با ہو کسی کو دبک ھنے کہ قابل یہ رہو
ک پوں کے میں ہوپے والے اے ایس تی کی ہوپے والی پ پوی ہوں۔
پیچ ھے کسی کے پے شاخٹہ پے الگ پے پ جاشہ قہقہے م پو ہسن نال کی بارک نگ پے شنے ٹھے۔
بارش سے ڈر کر درچ پوں پے ڈر کر بن ن ھے اوبگھ جکے پربدے ان قہقہوں کی گوپج سے ڈر کر ٹ ھڑٹ ھڑاپے
ٹھے۔
کچھ لوگوں پے مڑ کر اس پے طرح پے وجہ ہیشنے مسکراپے خونصورت خوان کو دبک ھا ٹ ھا۔
ک نی ابک پے اشکی داتمی ہیسی کی دعا ٹھی کہ ٹھی۔
پر شابد وہ آمین کہ نا ٹھول گنے ہوں
----------------0000---------------
آج اشکی ڈیوتی اتمرجیسی میں ٹھی جسے سروع ہوپے میں صرف 10م نٹ پڑے ٹھے۔
15
بارک نگ میں ہوپے جادپے کو ذہن سے چ ھنکنے جلدی جلدی ہاش نل آتی کیڑے جنیج کنے اور وایسی
کے لنے ٹ ھاگی اس شارے غرصے میں سب کچھ فراموش کرپے ہوپے ٹھی زبن نا کے السغور میں وہ
ب
ش ناہ آ ک ھیں اور انکا پ نار ہوپے واال باپر چم شا گ نا ٹ ھا۔
ڈاکیر ز پنی
آپ ل نٹ ہیں وہ ٹھی یورے 10م نٹ۔
یو؟
زبن نا پے بلٹ کر بہت شیج ندگی سے ڈاکیر یوصنف کو م جاطب ک نا
16
،ہر وفت کچھ با کچھ ک ھاپے ہوپے بابا جا با بات پے بات مٹہ ٹ ھاڑ کر ہیش نا اور خود کو چ نمز بابڈ سمچ ھنا
اسکا فرض ٹ ھا۔
وہ ا یسے ہی فقروں سے اسے سرم ندہ کرپے کی کوشش کنے رک ھنی خب خب اشکی پے سروبا بایوں
سے پ نگ آجاتی ٹھی۔۔
ہو ہو ہو ڈاکیر یوصنف کی بن جکی ہر بار کی طرح ابک بار ٹ ھر جلنے لگی
18
او ز پنی شکر ہے ئم آگ نیں میں یو گ ھیرا رہی ٹھی بار
ب
اور ٹ ھر آسمان کی طرف دبکھ کر شکر گزاری کے اجساس سے آ ک ھیں موبدلی ٹ ھیں۔۔
یہ باہر یولیس ک پوں ک ھڑی ہے ز پنی پے ا نپے دل کا خور طاہر ک نا ٹ ھا۔
وہ بار باہر بارک نگ میں ابک ابکش نڈپٹ ہوگ نا ٹ ھا کچھ دپر بہلے بیس نٹ کو سر کی پچ ھلی طرف خوٹ آتی
ہے ۔
اور پ نا ہے وہ
19
ََ
کہاں ہے وہ بیس نٹ زبن نا ماہی کی بات کاٹ کر فوراَ یولی
ماہی خو پرخوش شی کچھ پ ناپے لگی ٹھی
ب
اس پے پرا شا مٹہ پ نابا اور پیچ ھے کی طرف اشارہ ک نا چہاں ابک پ نڈ پے وہ آ ک ھیں پ ند کنے لن نا ٹ ھا۔
شکر ہے اٹھی پے ہوش ہے اور شابد باہر یولیس اشکے پ نان کے لنے ک ھڑی ہو۔
وہ اپ نی شوچ کے بایوں بایوں میں الچھی ٹھی چ نھی ائم ایس وارڈ میں داجل ہوپے
ڈاکیر ماہی ڈاکیر زبن نا بیس نٹ کو پراپ پو پٹ روم میں سفٹ ک نا جا رہا ہے۔
20
--------------------000--------------------
اسے روم میں سفٹ کر دبا گ نا ٹ ھا اور وارڈ یواپے جا جکے ٹھے ۔
اگرجہ خوبیں اور فربکحر ا نپے زبادہ یوع نت کے بہیں ٹھے ۔۔
ل نکن اشکی یوسٹ کو دبک ھنے ہوپے قل پروف پرویوکول دبا جارہا ٹ ھا۔
ڈاکیر ماہی اسے معمول کی ڈوز د نپے کے نعد خوبہی بلنی پ نھی ز پنی ابدر داجل ہوتی
ماہی کا خوش ابک بار ٹ ھر سے عود کر آبا
اور کوتی ٹ ھا جسکی سماعت اس ک ھنکنی آواز والے فصہ گو کے فصوں کو شن نے کے لنے پ نار ہوتی
ٹ ھیں۔
ک ب
ماہی ڈپیر تمہیں یو پ نا ہے آخکل کے مردوں کا چہاں کوتی شوہ نی کڑی د ھی و یں دبدے ٹ ھاڑکر
ہ
دبک ھنے لگ جاپے ہیں۔
22
پ ند آبکھوں اورمشکان ٹ ھرے چہرے والے پے سے شوجا ٹ ھا۔
ارے بہیں ز پنی یہ یو ماہی پے گ ھیرا کر اسے کسی اور گل افساتی سے رو کنے کی کوشش کی ٹھی
ہاں ہاں جاپ نی ہوں بار یہ صاخب سکل سے بہت سرنف اور معصوم لگ رہے ہیں۔
جلو مان ل نا کسی جد بک ہن نڈسم ٹھی ہیں ۔
ب
اپ نی شی نعرنف پے ہی کسی پے شکر گزار ہوپے آ ک ھیں کھولیں
ب
زبن نا اسے آ ک ھیں کھو لنے دبکھ جکی ٹھی
ََ
ادھر سے فوراَ کہا گ نا ٹ ھا نظروں کی زباتی
ماہی میرا دل کرے یو ان نظر بازو کو البن میں لگا کر ابک ابک زہر کا اپج نکش یو لگا ہی دوں بارا
ب
ماہی کی آ ک ھیں ٹ ھٹ گ نیں۔
24
اٹھی وہ مزبد کچھ کہ نی کہ ا بکے پیچ ھے سے گم ن ھیر بن ند میں دوتی آواز گوپچی جی جی ڈاکیرتی صاخٹہ ایسا
ہ ی ہے ج ی
بارک نگ میں ابک شوہ نی کڑی ملی ٹھی جی
ڈاکیر ماہی یوکھال کر کچھ کہ نی اس سے بہلے ہاٹھ اٹ ھا کراسے روک دبا گ نا۔
اور اسے دبک ھنے دبک ھنے ابکش نڈپٹ ہوگ نا
اور یہ خو باہر یولیس ک ھڑی ہے با
یولیس کے بام پے چہاں ماہی پے بہلو بدلہ زبن نا کا ربگ ٹھی بل ٹ ھر کو بدلہ ٹ ھا۔
ل نکن اگلے ہی ملچے وہ اشکے پ نڈ بک آتی اور ہوپ پوں پے انگلی رک ھنے ہوپے غرا کر یولی
خیردار جان پ ناری ہے کہ بہیں؟
ش
ڈری ہمی ش ناہ آبکھوں پے افرار میں گردن ہالتی ٹھی۔۔
یو اپ نا یہ مٹہ پ ند رکھو ۔
25
اور مچ ھے پ نا ہے ئم آپ ندہ ٹھی مٹہ پ ند رکھو گے ٹ ھنک؟
گڈ یواپے ۔
شارے غرصے میں بہال شوال ٹ ھا خو اس پےزبن نا مراد علی جان سے
زبن نا کا یہ کہ نا ٹ ھا کہ م پو ہسن نال کا وہ پراپ پو پٹ کمرہ ابک بار ٹ ھر سے چ ھت ٹ ھاڑ قہقہوں سے گوپج
اٹ ھا ٹ ھا
ماہی سر پ نن نی اس بک آتی
27
اے ایس تی میر سعادت علی جان
اپ نی اٹھی اور باہر بارک نگ میں کی گ نی بکواس زبن نا کو باد آتی ٹھی۔
اور مفابل کی ش ناہ آبکھوں کے پرم باپر کے شاٹھ او چپے او چپے قہقے ٹھی ٹ ھر سرم ندگی سے ڈوب
مرپے ہوپے وہ ماہی کی طرف بلنی ل نکن وہ بہلے ہی ٹ ھاگ جکی ٹھی
میر خعقرتی کہیں کی
ٓ
وہ باہر کی طرف ل نکی کہ ابک شیج ندہ اواز آتی
ڈاکیر زبن نا مراد علی جان بہاں آبیں
ادھر آبیں ابک بار ٹ ھر جکمٹہ کہا گ نا وہ خپ جاپ ڈرپے ہوپے بلٹ کر اس بک جلی آتی ۔
وہ وہ سر میری علطی بہیں ہے مچ ھے اصل میں لفط یوٹ یوٹ کر ادا ہو رہے ٹھے.
جی جی میں جاپ نا ہوں
علطی آبکی بہیں
28
علطی میری ہے
اپ نا کہنے ہوپے
وہ اٹھ کر ک ھڑا ہوگ نا
ب
ز پنی ڈر کر آیشو صنط کرپے آ ک ھیں پ ند کنے ک ھڑی ٹھی ۔۔
میر سعادت علی جان پے ٹھوڑا قاصلہ رک ھنے دابیں ہاٹھ کی آخری انگلی سے ز پنی کی آبکھوں سے ہلکا شا
کاجل ل نا اور اشکے بالوں میں اڑشا دبا۔۔
لیج نے زبن نا مراد علی جان اپر گ نی نظر ان لفطوں کے عالوہ زبن نا کوتی ٹھی لفظ شن نے کو پ نار ٹھی۔۔
یہ وہ آخری لفظ ٹھی بہیں ٹھے خو وہ اس کی طرف سے شوچے ہوپے ٹھی۔۔
ب
زبن نا پے پٹ سے آ ک ھیں کھول کر مفابل کی آبکھوں میں چ ھانکا گ نا ۔
اور آپ نقین کیج نے آپ ندہ با یو اس شوہ نی کڑی کو نظر لگے گی اور با ہی ان آبکھوں کو
مچ بلک س
ھ
اور اسے ل سچ یں ک پوبکہ
ل نکن میر سعادت علی جان یہ ٹھول بن ن ھا ٹ ھا با شابد اسے خیر ہی بہیں ٹھی۔۔
ک نھی ک نھی اپ پوں کی نظر عیروں سے پڑھ کر نظر بد باپت ہوتی ہے۔
سب کچھ چ ھین لن نے والی نظر بد نعض اوقات جان بک لے لن نی ہے
------------0000-------------
30
آج زبن نا کی ڈیوتی ٹ ھر سے م نڈ نکل وارڈ میں ٹھی۔
وہ جیسے ہی وارڈ میں داجل ہوتی پے اجن نار نظر آخری کوپے والے پ نڈ کی طرف اٹھی خو جالی ٹ ھا۔
-------------0000--------------
ب
(((یہ جا نپے نغیر کہ قدئم مصری جادوگروں کے پراپے یوش ندہ رازوں جیسی ش ناہ آ ک ھیں اس کے
چمکنے شنہرے روپ کی اپیر ہوتی ٹ ھیں۔
اور پے طرح ہوتی ٹ ھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔))))
ُ
زبن نا پے ک نھی شوجا ٹھی بہیں ہوگا کہ کچھ لوگوں کی مج نت ہمارے دل پروجی کی طرح اپرتی ہے ۔
اور ہم سب کچھ فراموش کنے لن نک کہنے ہوپے اشی راہ جل د نپے ہیں۔
یہ مج نت ہمہ وفت ہمارے ابدر دھمال ڈالے رک ھنی ہے ۔اس بات سے فطع نظر کے وہ ہمارے
بارے ک نا شو چنے ہیں۔
ہم ہواؤں سے ابکی شایشوں کی مہک کش ند کرپے ہیں۔
32
اور کوتی ٹ ھا خو چ نکے چ نکے ہی شہی ل نکن زبن نا مراد علی جان کی شایشوں کی مہک کو ہواؤں سے کش ند
کرپے لگا ٹ ھا
اور یہ کہ کوتی ا نپے ابدر کی دھمال سے پ نگ آکر دل کی آواز پے لن نک کہنے ہوپے آج 9دن نعد
ٹ ھر سے م پو ہسن نال کی بارک نگ میں بہیچ خکا ٹ ھا۔۔
----------------------0000--------------------
وہ مج نت کی سر زمین ٹھی۔
اباؤں سے پڑھ کر وقاؤں کا مرکز چ ھنگ ش نال خو شہر ٹ ھا ہیر ش نال کا
مراد علی جان بلوچ اشی مج نت کی زمیں کے باشی ٹھے ۔
ل نکن شابد مج نت بامی کوتی خزیہ ان کے خون میں سراپ نت کرپے سے نعض رہا ٹ ھا۔
33
سخت مزاج پے اعن نار مج نت اور کسی ٹھی اجساس سے عاری زبن نا کو ایسا ہی لگ نا کہ ابکی شاری پرمی
شاری مج نت شاری یوجہ اشکے چ جا زاد داد شاہ کے لنے ہے۔
شاہ داد علی جان خو ا نپے بام کی طرح خونصورت ٹ ھا ۔
صیح کی بہلی کرن کے جیسی پخت آور بیساتی کا مالک ع پور اور خفاکش وہ ایسا ٹ ھا جس سے صرف
مج نت ہی کی جا شکنی ٹھی ۔
اس کا صرف لہچہ ہی شن نے والوں کے لنے بہاروں کا پ نام ال با ٹ ھا۔
وہ شارے جابدان کی محن پوں کا مرکز
مراد علی جان کا ٹ ھنیجا سراج علی جان مرخوم کا بن نا جابدان کی وشنع جاپ نداد کا اک نال وارث سردار شاہ
داد علی جان بلوچ اور شاہ داد علی جان کی محن پوں اور یوجہ کا مرکز صرف ابک
- ---------------------0000---------------------------
میر سعادت علی یہ شو چنے ہوپے ابدر کی طرف پڑھا ٹ ھا کہ کیسے کسی سے ڈاکیر زبن نا کے بارے میں
یو چھے گا؟
34
وہ بہیں جاہ نا ٹ ھا کہ اشکے بکظرفہ جذبات کسی معصوم کے لنے باعث آزار پ نیں۔
بہیں میں کسی سے بہیں یوچھوں گا اگر مل گ نی یو ٹ ھنک وریہ کل ٹ ھر آجاؤ گا۔
میر سعادت علی جان کی عیرت گوارہ بہیں کرتی کہ کوتی ٹھی مع نی خیز نظروں سے زبن نا کی طرف
د بک ھے۔۔
ٰ
جاپے وہ کیسے لوگ ہوپے ہیں خو مج نت کے بام پے کاروبار کرپے ہیں جن سے مج نت کا دعوی
کرپے ہیں ابہیں شاری دپ نا کے شا منے پخض نک اور تماسے کا باعث پ نا د نپے ہیں۔۔
اور سن لیج نے مج نت یو مان پخشنی ہےتماشا بہیں پ ناتی خو آپ سے مج نت کرپے ہیں وہ آنکا مفام آنکا
رپٹہ اپ نا اوپ جا اور بل ند رک ھنے ہیں کہ باس سے گزرپے والی ہوابیں ٹھی سر چ ھکاپے ہاٹھ بابدھے گزرتی
ہیں۔
کسی لڑکی کو ٹ ھگا کر شادی کر لن نا با کسی کو دھوکے سے اعواء کربا اور زپردش نی اپ نی زبدگی میں شامل
کربا مج نت بہیں ہوتی۔۔
مج نت پے پ نازی ہے پے چ ناتی بہیں۔
ابہی شوخوں کے باپے باپے بن نا وہ جیسے ہی اتمرجیسی بالک میں اپیر ہوا ۔۔
35
پے اجن نار یشویش ذدہ ہوپ پوں پر مسکراہٹ بک ھر گ نی۔
اسے لگا ٹ ھا ((((جیسے دور کہیں پ نت کے گ ھنے چ نگلوں میں ا گنے والے خوش نما ریسمی ٹھول اپ نی
چ ھلک بہاں م پو ہسن نال کے وارڈ میں لنے آپے ہوں۔))))
یہ شو چنے ہوپے ابک بل کو ٹھی میر سعادت کا دھ نان اس طرف بہیں گ نا کہ ٹھولوں کے شاٹھ یو
کا نپے الزمی خزو ہیں۔۔
اور ا بکے خصول کے لنے دور گ ھنے چ نگلوں میں جابا پڑبا ہے ک ھین جاالت کا مفابلہ کربا پڑبا ہے۔
با یہ کہ نععض چ نگلی ٹھول پیراشاپ نیس ہوپے ہیں۔
خو صرف از پت میں من نال کرپے ہیں بہلی بیش قدمی آبکی ہوتی ہے ٹ ھر وہ آبکی رگوں سے بہت دھ نمے
سے فظرہ فظرہ کر کے زبدگی پحوڑ لن نے ہیں۔۔
-
------------00000---------------
ب
د ک ھیں جی پ پوری خڑھا کر کہا گ نا۔
زبن نا کا دل جاہا ہاٹھ میں بکڑا اش ن ھن پو شکوپ زور سے اشکے بن پوں والے سر پر دے مارےل نکن صیر
کے عالوہ کوتی جارہ بہیں ٹ ھا۔
37
میر صاخب سب سے بہلے یو آپ اپ نی یہ یوپ نکی پ ند کربں آ بکے بام اور مفام کو ایسی اوچھی خرکات
شوٹ بہیں کربیں۔
ایسا با ہو آبکی زرا شی دلگی کسی کے لنے مسنفل رشواتی کا باعث نپے اور ابک بات وہ یہ کہ ا چھے
مرد کی کشش یہ ہے کہ اس میں کوتی کشش با ہو۔
میر سعادت علی جان کے چہرے سے شارے ربگ ابک دم سے اڑ گنے مسکراہٹ کہیں دور جا
ب
شوتی ش ناہ آ ک ھیں جن میں کچھ دپر بہلے دپے روسن ٹھے خودپحود چ ھک گ نی ٹ ھیں۔
ب ٰ
ل نکن ا شنے دیوں کو پچ ھنے با دبا میر صاخب جن سے مج نت کا دعوی ک نا جا با ہے با ا یں لوگوں کا
ہ
مرکز نگاہ بہیں پ نابا جا با
38
ابہیں دپ نا والوں کی نظروں میں مسکوک بہیں ک نا جا با۔
مچ ھے خیرت ہے ا یسے عیرت م ند مردوں پے مج نت یو ابکی ہوتی ہے ل نکن اسے ڈشکس سر راہ ک نا جا با
ہے۔
یہ کیسی محن نیں ہیں جن کے فصے لوگ اپ نی مخفلوں میں بائم باس کرپے اور مزے لن نے کے لنے
دہراپے باپے جاپے ہیں۔۔
اور بلیز بہاں بائم صا نع کرپے کے پ جاپے م جلوق جدا کو بائم دبں۔
اور رہی دل لگاپے والی بات یو ک نھی آبیں ہمارے وارڈز کا وپزٹ کربں آبکو پ ناؤ کے درد ک نا ہوبا ہے
۔۔
کسی روز ایس او ایس وبلیج جلے جابیں یو اپ کو پ نا جلے پے شاپ ناتی ک نا ہوتی ہے۔
ک نھی کسی اولڈ ہاؤس میں ٹھی جکر لگابیں آبکو اجساس ہوگا کن نے ہی لوگ دل سے دل والوں کے
من نظر ہیں۔۔
39
ایسی جگہوں کا اپیجاب کربں چہاں شہی مع نی میں دل والے اور دل لگاپے والے لوگ ملنے ہیں۔
نقین کیجنے وہاں آنکا دل ٹھی لگے گا اور دل کا شکون ٹھی ملے گا۔۔
اور رہی بات میری یو میں زبن نا مراد علی جان ہوں ابک اچھی بن نی مراد علی جان بلوچ کا غرور انکا مان
انکا ٹ ھروشہ اور اچھی پ نن پوں کو یوں کسی ٹھی راہ جلنے سے دل لگابا با ک نھی ز پب د پنا ٹ ھا با اب د پنا
ہے اور با ک نھی دےگا –
ً
اپ نا سب کہ نے شاٹھ ہی میر سعادت کی کوتی ٹ ھی بات شنے نغیر وہ فورا باہر جلی گ نی ٹھی۔
چ نکہ پیچ ھے ک ھڑے رہ جاپے والے سخص کی جاموشی ہیسی میں ٹ ھر اشکے نعد شکرگزاری میں ڈھل گ نی
--------------000000----------------
وہ وارڈ میں داجل ہوا آج زبن نا کے شاٹھ ڈاکیر ماہی بہیں ٹھی ک پوبکہ وہ ڈاکیر کے شاٹھ وہ ابک چپے
کے سرہاپے ک ھڑی چپے سے بابیں کنے جا رہی ٹھی ۔۔
40
اس سے بہلے کہ وہ لوگ اسے دبک ھنے سعادت کے شاٹھ آپے 4مالزم ابدر داجل ہوپے خو اشکے
اشارے پے اشکے پیچ ھے سے نکل کر آگے آپے۔
ان کے ہاٹھوں میں ٹھول کھلوپے ک ھاپے اور خوس کے ڈپے اور اشی طرح کی دوسری خیزبں
ٹ ھیں۔
م ہ
میر سعادت علی جان کے آپے سے وارڈ ین ل مچ نی شاٹھ اپے والے یوکر وارڈ یں موخود
م گ ج ل
ن
مرنصوں میں ک ھاپے بن نے کی خیزبں اور باقی خیزبں قشنم کرپے میں لگ نےگ
اور کسی پے اس شہزادوں جیسی آن بان والے عام سے سخص کو دبکھ کر پے وجہ اگ پور ک نا
چ نکہ یہ گرپز دبکھ کر عام سے شہزادوں جیسے سخص کے ہوپ پوں پے مسکراہٹ در آتی
خزاپے کی جاپ ناں ہاٹھ آگ نیں ہیں خو داپت بہیں چ ھپ رہے ہیں؟ طیزیہ نظروں کا پ نام ٹ ھا۔۔
م
آجی ایسا ویسا خزایہ؟ کارون کا خزایہ کہیں کاروں کا ن نھی ش ناہ نظروں کی جاصر خواپ ناں وہلل۔۔
ک نا آبکو میرے سراپے کی بازگی سے میری جال ڈھال سے میری آبکھوں کی خوت اور مسکراہٹ سے
زرا ابدازہ بہیں ہوبا کہ میں
یو شو چھوڑ یو شویوےمن گھی کے دپے جال با آبا ہوں شارے را شنے میں
م م
اب یو ن نھی ش ناہ نظروں کے شاٹھ ہوپٹ ٹھی ن نھی شی ہیسی میں ڈھل گنے
ب
جد ہے شوچے بن کی سکل د کھی ہے ک نھی شیسے میں اپ نی عمر دبکھو اور یہ نظربازی دبکھو ہللا ہللا اوپر
سے یپچے بک دبکھ کر گہری الل آبکھوں پے کہا ۔
آج کچھ جاص بہیں لگ رہا ہے با اصل میں میں پحین سے ہی خونصورت ہوں اور رہی بات عمر کی
یو
پ نابیں گے کسی روز فرصت سےکسی وفت ابک جابدار شی مسکراہٹ پے خواب دبا۔
ہاں جی اوباما کے ش نکرپری یو ئم ہی ہو با. ۔
اوں ہوں لف نگا نظر باز
یہ ٹھی آ بکے میر پے کہا ہوگا شابد پ نی۔؟
42
اس بار جابدار مسکراہٹ پے ہلکے سے قہقہے کا روپ دھار ل نا۔
یہ ہیں ہمارے شہر کے پ پو اے ایس تی میر سعادت علی جان بلوچ کچھ ہی روز بہلے ابہوں پے
جارج شن ن ھالہ ہے ۔
السٹ وبک میری ان سے مالقات ایس او ایس وبلج میں ہوتی ٹھی ۔
اشکے نعد کن نٹ میں وافعی باغ رھمت پرسٹ اولڈ ہاؤس میں ٹھی ہم ابک بار مل جکے ہیں۔
میر صاخب اپ نی پے پ ناہ صروف نت کے باوخود شوشل ابک پوپیز میں پڑھ خڑھ کر خصہ لن نے ہیں۔
ڈاکیر غرقان نعارف کا فرض پ ن ھا رہے ٹھے اور ان موصوف سے جد درجہ مرعوب ٹھی لگنے ٹھے ۔
بلیز ڈاکیر صاخب مچ ھے سرم ندہ یہ کربں انف نکٹ مچ ھے ٹھی آپ ہی جیسے کسی ا چھے ایسان پے پ نابا کہ
درد دل ک نا ہوبا ہے
43
پے شاپ ناتی ک نا ہوتی ہے
مچ ھے کسی پے پ نابا کے بہت سے لوگ ا یسے ہیں خو دل سے دل والوں کے من نظر ہوپے ہیں۔
یس ٹ ھر لوگوں کا درد مخشوس کرپے کے لنے کسی کو شاپ ناتی کا اجساس دالپے کے لنے اور دل
سے من نظر لوگوں کی دل خوتی کرپے کے لنے میرا دل کربا ہے اور کچھ بہیں میر سعادت پے پڑی
عاخزی سے کہا ٹ ھا۔
اس کے لہچے میں ایسا کچھ صرور ٹ ھا جس سے وہاں ک ھڑے تمام نفوس شاکت رہ گنے ٹھے۔
چ نکہ زبن نا خو اشکی موخودگی میں ٹ ھا گنے کا شو چنے ہوپے جاپے لگی ٹھی اشکی مصروف نات اور چ ناالت
شن نے ہی ٹ ھنک کر بلنی اس کہ طرف دبک ھا ٹ ھر پےارادہ ہی خود پر مرکوز دو روسن ش ناہ آبکھوں میں دبک ھا
جن کی الیجا ٹ ھا
پ نا بہیں ک نا ہوا کیسا جادو ٹ ھا ان الیجاء کرتی ش ناہ آبکھوں میں زبن نا کے باہر کو اٹ ھنے قدم خود ہی وایس
ابدر کی طرف مڑ گنے
یہ ڈاکیر یوصنف ہیں یہ ڈاکیر کومل اور یہ ہماری اپیرتی ڈاکیر ہیں۔
ڈاکیر زبن نا مراد علی باقی سب سے شالم دعا کے نعد میر زبن نا کی طرف بل نا
44
اشالم وعل نکم کیسے ہیں آپ؟
شالم یو د پنا ٹ ھا جال ٹھی یوچھ ہی ل نا۔
(ہاپے یہ میزباتی کے نفاصے عالب)
45
اوہ اچ ھا ٹ ھر ہمارے ہاں یو لوٹ آپے والوں کے لنے بابہیں وااکی جاتی ہیں مادام
باقی لوگوں پے نعخب سے اسے دبک ھا کہ ایسی ک نا بات ہوتی کہ اے ایس تی صاخب کی ہیسی بہیں
رک رہی
بہیں دبک ھا یو بلٹ کر زبن نا پے بہیں دبک ھا م نادہ اشکی خوری بکڑی با جاپے ۔
46
وہ ہیش نا مسکرا با شہزادوں جیسا عام شا سخص یہ بات بہیں جاپ نا ٹ ھا کہ ہمیشہ آہسٹہ ہیش نا جا ہنے۔
کہیں ہیسی کی گوپحوں سے دکھ با جاگ جابیں۔
اور عمر ٹ ھر کی خوشپوں کو ک ھا باجابیں۔
۔
-----------00------------
- -------------000----------
پے م نٹ کا ش نڈیول میں ہر شپوڈپٹ کو ڈبلی اور من ن ھلی بیس پر پ نم نٹ کی شہولت موخود ٹھی۔
اگر میس پے کچھ اچ ھا با پ نا ہوبا یو وہ ک نقے آ جابیں یہ الگ بات کہ ایسا موفع شاذو بادر ہی آ با ٹ ھا
ک پوبکہ ہاش نل میس پر مسنف نل کے معالحز کے لنے ک ھابا اچ ھا ہی پ ناکربا ٹ ھا۔
47
زبن نا کی ٹھوک کے مارے جان نکلی جارہی ٹھی اس پے ک نقے سے ابک کپ جاپے اور الوا ک نک
لے کر مسکراپے ہوپےپ نم نٹ کرپے کے لنے پ نگ میں ہاٹھ ڈاال یو مسکراہٹ سمٹ گ نی۔۔
(کوتی ہاتی کالس ہو با مڈل کالس شپوڈپٹ ازل سے ہمیشہ ٹ ھوکا اور غرپب ہی ہوبا ہے)
اسکا اے تی ائم دو دن سے کام بہیں کر رہا ٹ ھا شوچ بہی ٹھی کہ بہلی فرصت میں پ نک جاکر مسلہ
جل کرواپے گی ل نکن فرصت یو با ملی پر اسکا کیش صرور چ نم ہوگ نا ۔
ہللا ہللا اپ نی اہم بات ک پوں ٹھول گ نی میں اب ک نا کروں؟
کیسییر اب بک بیشوں کے اپ نظار میں ک ھڑا مسکرا رہا ٹ ھا۔
چ نکہ زبن نا بدفت مسکرا پے کی کوشش میں جل شوچ رہی ٹھی۔
اسے دو دن بہلے ہی ماہی پےکہا ٹ ھا کہ وہ آپ ندہ ک نقے میں من ن ھلی پ نم نٹ کرا کرے گی
کرتی رہے آرام سے موتی بلی
48
--------------000000-----------------
وہ ک نقے سے نکلنے گرم گرم جاکل نٹ الوا ک نک ک ھاپے اور جاپے کی جسک ناں لن نے اپ نی کارکردگی پے
دل ہی دل میں لطف ابدوز رہی ٹھی۔
ش نل کی پپ پچی جاپے اور ک نک ک نقے کے باہر نپےبنیچ پے رک ھنے ہوپے فون نکال کے اوکے ک نا
شالم داد شاہ
وشالم چپے کیسے ہو
میں ٹ ھ نک ہوں داد شاہ آبکو اٹھی کال کرپے لگی ٹھی
اچ ھا یو ایسا ک نا کام پڑ گ نا ڈاکیر زبن نا مراد علی جان کو خو ابہیں داد شاہ کو خود کال کربا پڑے۔
وہ داد شاہ میرا اے تی ائم بہیں جل رہا اور بیسے ٹھی چ نم ہو گنے ہیں۔
یو اس میں ک نا مسلہ ہے م ن ھے چ نک بک ہے با پ نک جا کر کیش نکلوا لو؟
49
بہت مہرباتی شاہ داد جان صاخب یہ یو مچ ھے پ نا ہی بہیں ٹ ھا.
اور میرا بام ش ندھا ل نا کربں
شوہ نا م ن ھا پچہ شوگر ہو جاتی آبکو
زبن نا پے غصے سے کہنے ہوپے فون پ ند کر دبا ل نکن چہرے ہے مسکراہٹ رفضاں ٹھی
اووسٹ
اس پے فون اٹ ھا کر دبک ھنا جاہا ٹ ھا کہ ماہی آگ نی(آرام بہیں ہے موتی کو کہیں ٹھی)
ماہی کو کوتی ٹھی خواب دپے نغیر خپ جاپ فون پ نگ میں رکھ کر دوبارہ مسکراپے لگی۔
ممہ
چ ک م
اور یہ جاکل نٹ الوا مم زبن نا ئم ن نی ا ھی ہو ہےبا؟
فسمیں یوں میری سب سے چ نگی شہ نلی ہیں
ماہی ڈپیر
50
اچھی یو میں وافع ہوں کوتی شک بہیں دوسرا آج ُدسم پوں پے پڑا کاری وار ک نا ہے ا شنے الوا ک نک
کی طرف اشارہ ک نا چ نھی ہیس رہی ہوں۔
فیر ایسا کرو با بار اچ ھاجاصا وار کرو ایسا کہ اگال پ ندہ بل نال ا ٹھے
زبن نا پے شوالٹہ اپرو اٹ ھاپے ٹھے۔
چ ندا اک ک نک پے اک جاہ دا کپ ہمارا ٹھی کچھ خق بن نا ہے دسمن کو جاک میں مالپے کا؟؟
ہے کے بہیں ہیں
صرف ابک آخری باپٹ خو وہ لن نے لگی ٹھی چ نھی زبن نا کو کہنے ش نا
جی انکل ماہی جن نب ہللا شاہ رول نمیر 24قاپ نل اپر کے باکس میں لک ھنا ہے یہ
ٹھی۔
آہو آہو آہو ماہی کو زور سے اچھو لگا الوا ک نک کی آخری باپٹ گلے ٹ ھیس گ نی اور اشکی گرم جاکل نٹ
پے مٹہ جال دبا۔
52
شارا مزہ کرکرا ہو گ نا ۔
ب
آ ک ھیں باتی سے ٹ ھر گ نیں۔
چ نکہ زبن نا سب یوٹ کرواپے باتی کا پ نگ بکڑپے باہر نکل جکی ٹھی۔۔
ہاں یو مچ ھے جیسے پ نا بہیں کہ ماہی شاہ صاخٹہ 6گ ھن نے کی ڈیوتی میں 4بار ک نقے پربن ہی یو دھوپے آتی
ہیں۔
53
اور سرم کرو ک پوں ا نپے جاگیردار ش ند باپ کی باک ک پواپے پے بلی ہو کیسے دوں گی
پ
جیسے یچ ھلے باپچ شال د پنی آتی ہو اب ٹھی ا یسے ہی د پنا۔
چ نکہ ماہی ابک ہاٹھ سے زبن نا کو فنے مٹہ لع نت کہنے دوسرے ہاٹھ سے دل ٹ ھام کر وہیں بن نھ گئء
----------------0000---------------
آج ان سب کی فییروبل بارتی کی وجہ سےسب پڑے پ نار ش نار ہوکر آپے ٹھے۔
زبن نا بل نک ابار کلی طرز کے فراک میں جس پے بہت ہلکے شلور گوپے کا نقیس شا کام ٹ ھا اور
خوڑی دار پ جامے کے شاٹھ بل نک کھشہ جس پے صرف ابک اپچ کا شلور کام ٹ ھا بہنے ہوپے بہت
سے زبادہ پ ناری لگ رہی ٹھی۔
چ نکہ ماہی کاہی گربن اور آیسی ربگ کی م نکسی جس پے گولڈن خونصورت کام ٹ ھا بہنے ہوپے ا نپے
فربہی مابل نفوش کے شاٹھ کاقی جسین لگ رہی ٹھی۔
54
ڈاکیر غرقان کی ہداپت کے مظایق ک نقے میں ہی صرف جاپے کا ار پیچمٹ ک نا گ نا ٹ ھا۔
7چپے خب ابکی وایسی ہوتی یو دویوں کا ٹھوک سے پے جاک ہورہی ٹ ھیں۔ زبن نا یو گزارہ کر ہی
لن نی ل نکن ماہی.
جلو جلو زبن نا جلدی میس پے جلیں نعد میں آکر جنیج کربں گے۔
پ
زبن نا اپ نا موبابل بار بار چ نک کر پے ہوپے اشکے شاٹھ جل پڑی یچ ھلے دیوں گرپے کے باعث
موبابل کا پچ شہی سے کام بہیں کر ہا ٹ ھا۔
اس پے شادہ کاال بلوجی شوٹ بہ نا ٹ ھا جسکی قم نض پر نقیس شی بارکسی کی ہوتی ٹھی۔
باؤں میں کالی بلوجی چ نل بہنے بال چ نل سے شنٹ کنے وہ کالی ش ناہ آبکھوں واال پ ندہ بلکل ٹھی
یوباتی دیوباؤں جیسا بہیں لگ رہا ٹ ھا۔
56
بلکہ اپ نی وجاہت میں مشرقی بن لنے یوباتی دیوباؤں کو مات د پنا مخشوس ہورہا ٹ ھا۔
ہال روڈ کے اشارے پے رکے اشکی نظر اپچ کے تی پے پڑی یو گاڑی اشکی بارک نگ کی طرف موڑ
دی۔
چ نال بہی ٹ ھا کہ کوتی گفٹ وعیرہ پ نک کروا لے
---------------0000----------------
پرشی ہوتی فوم یہ لفب ہر اس فسم کی شاپ نگ کے نعد وہ خود ہی خود کو د پنی ٹ ھیں
وہ خب ٹھی آتی ٹ ھیں یوبہی پحوں کی طرح پرالی ٹ ھر لن نی خو ٹھی بل آ با آدھا آدھا باپٹ ل نا کربیں
یہ الگ بات کے زبادہ پر خیزبں ماہی کے چہ نم کو ٹ ھرپے کے کام آبیں
57
ماہی پرالی ٹ ھر کر کیش کاوپیر پے جاپے ہی البن میں لگ گئ دو کشنمر کے نعد اسکا تمیر ٹ ھا۔
بیسے مچ ھے دو ماہی پے زبن نا کو اشارہ ک نا۔
اگلے پ ندے کا بل بن خکا ٹ ھا۔
پ
ٹ ھر دویوں کو ہی کچھ علط ہوپے کا گمان ہوا ماہی پرالی دھک نل کر ٹھورا پیچ ھے کھسکی یچ ھلے کشنمر کو
اگے ٹ ھیجا ۔
اور آرام سے زبن نا بک آتی
اوے پ نم نٹ بہیں کرتی؟
ماہی میرا اے تی ائم خراب ہے بیسے چ نم صیح بک داد شاہ ٹ ھیج دبں گے
ل نکن تمہارے یو آ گنے ٹھے با بیسے
ہاں آ گنے ٹھے ل نکن میں یوں پ نلک بلیس پے ہاٹھوں میں بیسے اٹ ھا کر یو بہیں گھوم شکنی با۔
58
اور یہ خو کلچ ہے؟
اس میں موبابل کے نعد صرف ٹ ھنے آشکنے ہیں ڈاکیر صاخٹہ
ماہی پے اشکی کم غفلی پے ماٹ ھا بن نا
یو موتی بیسے بہیں ٹھے یو یہ اپ نی پرالی اپ نا ششرالی شپور سمچھ کر ٹ ھر لی ئم پے ؟
اب مچ ھے ک نا پ نا ٹ ھا کہ ڈاکیر زبن نا مراد علی پے یہ اپ نا پڑا یوڑا ( یورا) آس پڑوس کی ککڑباں چ ھناپے
کے لنے ل نکا رک ھا ہے ک ندھے کے شاٹھ
ً
ماہی پے فورا خوٹ اشکے پ نگ پے کی
----------------000-------------------
مل گ نا مل گ نا ۔
کون مل گ نا ماہی
وہ پیرا میر ز بن نا کی گ ھوری سے فورا یولی میرا مظلب وہ اے ایس تی میر سعادت صاخب اس سے
بہلے کہ زبن نا کچھ کہ نی ماہی پے آواز دے دی
میر صاخب؟؟؟
وہ میر صاخب ہم بہاں شاپ نگ کے لنے آپے ٹھے ماہی پے بات کا آعاز ک نا
ابک م نٹ ابک م نٹ مسیر میر سعادت علی جان بلوچ صاخب پ پوری خڑھا کر سرد لہچے میں کہا گ نا
62
اٹھی کہ اٹھی اس شاری جگہ کو خربدپے کی ہمت اور چ نن نت رک ھنے ہیں ہم زبن نا پے انگلی کو یورے
جال میں گ ھما کر نظروں کے خواب کو نظر ابداز کرپے ہوپے مصپوط لہچہ اپ نا کر کہا۔۔
ہاں ہاں شہی کہہ رہی ہے زبن نا پ نابیں ک نا ف نمت ہے اس یورے شپور کی ہم اٹھی کہ اٹھی خربد لیں
گے.
ک ش ب
زبن نا پے جالی خولی ٹ ھرم دک ھابا ٹ ھا ل نکن اس جائم طاتی کی یوتی کی بات پر ا کی آ یں خیرت سے
ھ
ٹ ھن نے کو ہو گ نیں.
م
اپ یس ف نمت پ نابیں ہمیں ماہی کمل قارم من نآجکی ٹھی آخر دوست سے وقا ٹھی پ ن ھاتی ٹھی۔
ٹ ھر مفابل لگ رہا شہزادہ شلنم ہوبا راپچ ھے کا چ جا ک نا فرق پڑبا ٹ ھا۔
شارے شپور کا یو پ نا بہیں اب چ نکہ پ ندہ باخیز ٹھی آبکی انگلی کے داپرے میں آ با ہے یو اشکی ف نمت
م
صرف ابک ن نھی شی نظر نغیر غصے کہ ابک بار ٹ ھر سے زبان کو چھوڑ آبکھوں پے کہا ٹ ھا۔۔
ہم ک ناڑ بہیں خربدپے پراپے مہرباتی کسی ک ناڑپے سے رانطہ کربں۔
یس اپ نا کہ یہ زرا ہماری پرالی کا دھ نان رک ھیں ہم دوسرے قلور سے دو ابک خیزبں اور لے آبیں۔۔
ماہی پے ٹھی چ ھٹ سے کام کہہ دبا
64
بار پج ناں ہیں شوق شوق میں ٹ ھر لی
وایس رکھ دو ابہیں.
-----------0000------------
ماہی زبن نا کا ہاٹھ بکڑ کر اوپر کی طرف آتی ٹھی
اے اے ماہی کہاں جا رہی ہو؟
تمہارے ششرال جلو جلدی بہاں سے
زبن نا بار جلدی جلو اس سے بہلے کے تمہارے ان میر صاخب کو شک ہو جاپے –
بات کچھ کچھ سمچھ میں آپے ہی زبن نا پے اجن نار ہیسی ٹھی۔
واہ رے ڈاکیر ماہی جن نب ہللا شاہ 007آخر با پچ شال نعد ہی صجیح ئم پے باپت کردبا کے ئم میری
دوست ہو۔۔
ماہی پے خوش ہوپے سر یسلنم چم ک نا
65
ٹ ھر وہ دویوں بارک نگ الٹ بک آبیں
گاڑی میں بن ن ھنے اور میں روڈ بک آپے دویون دایسٹہ خپ رہی ٹ ھیں
میں تی او پج نا تی کڑپے
(میں بہیں پ جؤ گی)
کہنے شاٹھ ہی زبن نا کے ک ندھے پے سر نکا دبا۔
پرے مرو موتی بلی
آں ہاں و یسے زبن نا مراد علی یہ کہیں باباپے اردو تمہارے دادا کے پحین کے دوست کے ٹ ھاتی یو
بہیں ٹھے۔۔۔
68
اور کڑ صنط کرپے ہوپے یولی ماہی جن نب ہللا شاہ ہو گ نا آپ کا؟
ماہی ابک بل کو خپ ہوتی زبن نا کا خوپحوار لہچہ دبک ھا ٹ ھر اپ نات میں گردن ہال دی۔۔
شن نم کے جدبد ابڈیشن اگر تمہاری یہ آہ نیں یہ شسک ناں اور ٹھوبڈی یو پ نکی اگر شن نم آپ نی دبکھ لیں با
یو
یو سے آگے کہنے سے بہلے اس پے مڑ کر ماہی کی طرف دبک ھا خو باصر باغ میں لگے کییربگ کے
شنٹ اپ کو دبکھ رہی ٹھی۔
شابد کسی کی شادی کا ار پیچم نٹ ک نا گ نا ٹ ھا۔
باصر باغ میں ایسا ہوبا یو بہیں ٹ ھا ل نکن شابد کسی پے ش نیسل پرمیشن لی ہو۔
ک نا پٹہ پ ندہ ہی ش نیسل ہو؟
ک نا پ نا؟
--------------------0000--------------------
ُ
وہ جلدی جلدی اپچ کے تی سے نکل کر باصر باغ کی طرف روایہ ہوا بہلے ہی اسے ان با ل ڈاکیرز
گ
کہ صرف اس کا چ نال آپے ہی ہوپٹ سب پ ندھن یوڑ کر مسکراپے لگنے ٹھے۔۔
باصر باغ میں عام طور پے ایسا ہوبا بہیں ٹ ھا ۔ ل نکن یہ ار پیچم نٹ کرواپے کے لنے میر سعادت علی
جان پے ش نیسلی تی اپچ اے کے ڈاپربکیر سے بات کر کے ش نیسل پرمیشن دلواتی ٹھی۔۔۔(ش نیسل
پ ندہ)
----------------------00000------------------------
ماہی ک نا دبکھ رہی ہو۔
زبن نا اپ نی بات ادھوری چ ھوڑ کر ماہی سے م جاطب ہوتی خو شادی کے ار پیچم نٹ اور کییربگ کے ش ناف
کو ادھر ادھر ٹ ھا گنے دوڑپے دبکھ رہی ٹھی۔
ماہی کی ابکھوں کے عج نب سے باپر اور پے بکی بات پے اسے ٹ ھن ھکا دبا شابد ٹھوک اشکے دماغ کو
خڑھ گ نی ہے بہال چ نال زبن نا کو بہی آبا
ہاپے ماں صدقے ماہی ہوش میں آ میری جان میں کرتی ہوں کچھ پیری ٹ ھوک کے لنے۔
دبکھو کچھ ہمت کرو ماہی ٹ ھوڑے بیسے یو ہوں گے میرے باس یس ٹ ھوڑا صیر کر میری شوہ نی آگے
اردو بازار کے خوک سے پ نھورے کھالتی ہوں۔
ہ
یش ند ہیں با تمہیں ممم اور ہمارے پخٹ میں ٹ ھی ہیں۔
پر بابا بار ا یسے با کر بلیز ہوش کر میں ک نا خواب دوں گی انکل شاہ کو کیسے صرف روتی کی وجہ سے پیرا
دماغ الٹ گ نا۔۔
ماہی او ماہی
تی خپ کر جا ز بن نا ک نھی اپ نی سکل کے مظایق ٹھی کچھ اچ ھا یول ل نا کربار میں یو یہ کہہ رہی ٹ ھی۔
72
کہ بہاں شادی ہو رہی ہے اور ہللا شو ہنے پے ہمارے لنے ا چھے ک ھاپے کا پ ندویست کر دبا ہے۔
جل کچھ ک ھاپے ہیں بلکہ جل سب کچھ ک ھاپے ہیں۔۔
او بار ابہیں ک نا پ نا جلے گا کہ ہم کون ہیں ا پنے شارے لوگ بہاں اور و یسے ٹھی ہماری جالت یو
شادی کے لنے بلکل ٹ ھنک ہے۔
بلوجن بن بلوجن
دبکھو گاڑی روکو اس سے بہلے کے روتی کھل جاپے۔۔
73
ماہی پڑتی ٹھی
زبن نا کچھ کہ نا جاہ نی ٹھی ل نکن
روک گڈی
تی گڈی روک
ب
ابدر داجل ہوتی ہے دویوں کی آ ک ھیں کھلی کی کھلی رہ گ نیں س جاوٹ یو خیر جاص ہی ٹھی شادی خو
ٹھی۔
ٹ ن ََ
یہ پ ندوں کی شادی ہے با ش نڈوں کی؟ ماہی خیران شی ان سب کو دبکھ رہی ھی خو قرپ ناَ سب ہی
ا چھے ک ھاپے بن نے گ ھراپے کے صخت م ند لوگ ٹھے۔۔
75
تمہیں یو خوش ہوبا جا ہنے تمہارے دادکو ( ددھ نال )کی شادی نکل آتی یہ یو زبن نا پے اشکے
ہلکے موباپے پے خوٹ کی
فسمیں صرف میں ہی پراتی لگ رہی ہوں ئم یو ا بکے قن نلے کی فرد معلوم ہوتی ہو۔۔
زبادہ بک بک با کرو
اور مچ ھے لگ نا ہے یہ کسی یولیس والے کی شادی ہے وہ دبکھو ماہی پے شا منے اشنیج پے اشارہ ک نا
چہاں ابک پ ناری شی گوست کی بہاڑی (لڑکی)کے شاٹھ ابک گوست کا بہاڑ(لڑکا)بن ن ھا
ٹ ھا۔
ئم مایو با با مایو با یو یہ لوگ پٹ ہیں با گحر ان کی جسامت کے جدود ار نع سے بہی لگ نا ہے
ماہی 007 کی جاشوشی کی رگ ٹ ھڑکی اور اپ نی یوبد سے لڑکا یو نکا ہولیس واال لگ نا
ہے۔
یولیس واال ہو اور یوبد با ہو ۔
میں تی م ندی جی میں تی م ندی۔
پے با من موتی چ نی با ہوپے پے۔
زبن نا پے ماہی کو خواب دبا یولیس والوں کے ذکر پر زبن نا مراد علی کے نصور میں شلم سمارٹ شا یولیس
واال آبا ٹ ھا۔
76
جی ب
جسکی دو گہری کالی ش ناہ رات سی آ یں گمگاپے ہوپے ہیرے مو پوں کو مات د نی یں اور
ھ ٹ پ پ ج ھ ک
ب ب
خب وہ آ ک ھیں نظر ٹ ھر کر کسی کو د ک ھنی ہوں گی۔۔۔۔
یو کون ہوگا جس کے دل میں ابکی گہراپ پوں میں اپر جاپے کی خواہش با جاگی ہو کون
ہوگا خو ان ش ناہ ابدھیروں میں چمکنے دیوں کی روش نی کا اپیر با ہوا ہو۔
ُ
کس پے جاہا ہوگا کہ یہ جگر جگر کرپے ش ناہ موتی اشکی ملک نت با ہوں؟
ل نکن وہ زبن نا مراد علی جان ٹھی کوتی عام ٹھوڑی ٹھی۔
اسے ڈوب جاپے سے ڈر لگ نا ٹ ھا روسن ش ناہ ابدھیروں سے اسے خوف آ با ٹ ھا۔۔
وہ جاپ نی ٹھی کہ اپیراتی کی رہاتی ممکن بہیں ہوتی۔اشی لنے صرف اشی لنے
بااس پے گہراتی میں اپربا جاہا ۔
با وہ ابکی اپیر ہوتی ٹھی۔۔
با ابکی ملک نت کی خواہش پے اس کے ابدر ابگڑاتی لی ٹھی ۔
اور پ نا ہے یہ سب زبن نا مراد علی کی صرف اپ نی شوچ ٹھی۔
77
جس میں دل کا اور روح کا کوتی عمل دجل بہیں ٹ ھا۔۔۔
روح کے مکن پوں کو صرف روجیں جاپ نی ہیں ۔
روح میں یشنے والوں کا نعض اوقات ابک مدت گزر جاپے کے نعد پ نا جل نا ہے
ک پوبکہ یہ دماغ والوں سے بہت آگے کی بات ہے بہت دور کی
ک پوبکہ یہ دو روخوں کے پیچ کی بات ہے
-------------0000---------------
78
زبن نا او زبن نا روتی کھل گ نی چے
ماہی دی گر پٹ۔
زبن نا پے ا نپے لنے جکن بالؤ پے ٹھوڑا شا راپٹہ شالد ڈاال اور ابک شاپ نڈ پے نکل آتی
وہ رات شابد دشوبں کی ٹھی
جابد کی ہلکی ہلکی جابدتی چ ھن چ ھن کرتی چ ھت سے جال میں پڑ رہی ٹھی۔
ٹ ھر
79
----------------------0000--------------------------
ماہی پے زبن نا کو صرف ٹھوڑے سے بالو کے شاٹھ ابک طرف نکلنے دبک ھا یو فنے مٹہ کہ نی اپ نی بل نٹ
ٹ ھرپے لگی۔
ارادہ بہی ٹ ھا کہ زبن نا کے خصے کا ٹھی ک ھاپے گی اٹھی وہ اپ نی بل نٹ پے جکن بالؤ کے پڑے سے
بہاڑ پر مین کڑاہی کی پڑی شی بہہ پر راپٹہ شالد اور دوسرے ہاٹھ میں ابک ہی بل نٹ میں ک ھیر کی
دوسری جاپب شاہی بکڑے ر کھے وہ بلنی ہی ٹ ھی کہ
ٹ ھاہ امی۔ جی
ن ً
وہ خب بہیجا ک ھابا قرپ نا ک ھابا جا خکا ٹ ھا۔
اشنیج پر دو لہے کو م نارک باد د نپے ہوپے یپچے اپر آبا چہاں اسے کچھ کول نگ ک ھڑے نظر آ گنے ۔
اسکا ارادہ بہی ٹ ھا کہ ٹ ھوڑی دپر رک کر اجازت جاہے گا۔
اٹھی وہ بایوں میں مگن ہوا ہی ٹ ھا کہ اجابک سے خوبک اٹ ھا۔۔
اشکے ابدر پے کسی ابہوتی کا اشارہ دبا ٹ ھا۔
ٹ ھر اسے لگا ہال کے پردوں کو فرش کو چ ھت کو بن نل کرشپوں بلکہ یورے ہال کو کسی پے
شنہرے ربگ میں ربگ دبا ہو ۔
م
با آسمان پے چمک نا دشوبں کا جابد آسمان کو چھوڑ کر اپ نی تمام پر ٹ ھنڈی ن نھی شنہری جابدتی
لنے بہاں اس جال میں اپر آبا ہو۔۔
82
وہ جابد ہی یو ٹ ھا ۔
ک پوبکہ میر سعادت علی جان کے دل پے پڑی پرزور خواہش طاہر کی ٹھی پڑی شدیوں سے الیجا کی
ٹھی
اوپر چمکنے آسماتی جابد کی روش نی میں بن ن ھے اس شنہرے زمن نی جابد کو دبک ھا جاپے دپر بک دبک ھا جاپے
جی ٹ ھر کر دبک ھا جاپے اور پڑی فرصت سے دبک ھا جاپے ۔۔۔
ََ
خواباَ میر سعادت علی جان پے ٹھی دل کی الیجا مان کر آمادگی طاہر کر دی۔۔
اس جابد چہرے کو دبک ھنے کی پڑی فرصت سے دبک ھنے کی دپر بک دبک ھنے کی جی ٹ ھر کر دبک ھنے کی
---------------0000----------------
ٹ ھراس پے سر اٹ ھا کر دبک ھا اور اسے لگا اوپر آسمان کے جابد پے بادلوں کی اوٹ لے کر اپ نی
روش نی زمیں والوں پر سے سم نٹ لی ہو۔
اسے لگا کے جال میں لگی مدہم البیس پے مزبذ روسن ر ہنے سے انکار کر دبا ہو۔
زبن نا مراد علی کے لنے شاری دپ نا میں اگر کوتی جاپے پ ناہ ہے
ب
یو یسیں وہ آ ک ھیں۔۔۔
◼ --------------------0000-----------------
اشکی روح پے چ نکے سے سرگوشی کی
زبن نا مراد علی جان کے لنے شاری دپ نا میں کوتی جاپے پ ناہ ہے
ََ ب
زبن نا پے فوراَ سےآ ک ھیں پ ند کر کے رخ ٹ ھیر ل نا ..
اور 6/4بن نلز دور ک ھڑا وہ پ نارا شا سخص اس معصوم شی ادا پے شو جان سے واری گ نا۔
او میرے جدا یہ بابدر بہاں کیسے
کن نا پے غزت کربا ہے اس پے ہاپے ماہی
بن پوں ہللا لے جاپے۔ (ماہی تمہیں ہللا لے جاپے) یہ ادھر آتی با یہ سب ہوبا۔۔۔
85
ٹ ھر اس پے دو پٹہ سر پے چما کر ابک کوبا داپ پوں مین دبابا چہرے کو چ ھناپے کی کوشش کی اور
پڑے ہی با مخشوس طر نقے سے بن نل چھوڑ کر اٹھ ک ھڑی ہوتی۔
یہ صرف اسکا چ نال ٹ ھا کہ وہ با مخشوس ابداز میں اٹھی ہے وریہ کسی پے اسکا یوں جاالکی سے اٹ ھنا
بہت مخشوس ک نا ٹ ھا ۔۔
وہ ک ھڑے ہوپے ہی دوسری طرف د بک ھے نغیر بایوں میں مگن لوگوں کی اوٹ لن نے ہوپے باہر کی طرف
جاپے لگی۔
ابک ہاٹھ فراک شن ن ھال کے پیچ ھے کی طرف بابدھے ابک ہاٹھ میں موبابل بکڑے اشی ہاٹھ کی دو
انگل پوں سے دو پٹہ شن ن ھالے وہ لوگوں کے پیچ ھے چ ھن نے ہوپے چ ند قدم جل کر کسی ک ندھے کی اوٹ
ب
سے دورک ھڑے سخص کی جاپب پڑی مج ناط شی د ک ھنی۔۔
یو کوتی پڑی پ ُرشوق نظروں سے یہ جکم ِت عملی دبک ھنے ہوپے اپ نا ہی قاصلہ اپ نی ش ندھ میں بہہ کربا اور
اوٹ سے چ ھابکنی ہوتی آبکھوں میں یورے خق سے چ ھابک نا ہوا بابا جا با۔۔۔۔
86
---------------00000--------------
ٹ
پ نکسٹ لکھ کر ھیج نے کے نعد اس پے دبک ھا یوبل چ نم ہوگ نی ہے ۔۔
87
شاٹھ پڑی کسی بن نل پے رک ھنے کی غرض سے وہ رکی بلنی اور ٹ ھاہ
ڈاکیر یوصنف خو ا نپے دھ نان میں جل نا آرہا ٹ ھا ابک بار ٹ ھر سے بکرابا ٹ ھا۔۔
فنے مٹہ
لکھ الپت
وے پیرا کھک با رہوے
وے مربں شاال
بن پوں دوجا شاہ با آوے
چ نگلی گاں چ نی با ہوے پے
بن پوں میں ملی آں بکراں لئ
ہللا جافظ۔
ماہی اسکا کوتی ٹھی خواب شنے نغیر آگے پڑھ گنی۔
-----------------0000------------------
اسے یولیس البن میں ل نڈی ایش نکیر کی یوسٹ پے آپے 4شال ہو گنے ٹھے ۔۔
وہ ا نپے جشن میں بک نا ٹھی۔
ک پوں کہ وہ صاچ نت رابا ٹھی۔
کالے ش ناہ ریسمی بالوں کے شاٹھ دودھ مالتی جیسی ربگت اور الل گالب کی پ نک ھڑیوں جیسے
ہوپٹ جن کے یپچے چھوبا شا کاال ب ِل خو کسی کو ٹھی جارو جاپے خت کرپے کے لنے کاقی ٹ ھا۔
اشکو ا نپے جشن کو شپوارپے کا فن ٹھی خوب آ با ٹ ھا۔
چ نھی ان 4شالوں میں اس پے بہت شی پر شوق نظروں کو ا نپے لنے پڑ نپے دبک ھا ٹ ھا۔
89
بہت سے پر جلوص ہاٹھوں کو اپ نی طرف پڑ ھنے سے بہلے چ ھ نکا ٹ ھا۔
وجہ اس کا اپ نی ذات پے جددرجہ اع نماد اور ا نپے جشن کا غرور ٹ ھا۔
وہ ایسی ہی ٹھی ۔
لوگوں کو دعوت نظارہ د پنا ٹ ھر ابکو خود کے لنے م جلنے دبک ھنا اسے یسکین د پنا ٹ ھا۔
بہت سے لوگوں پے اشکے شاٹھ کی خواہش کی ٹھی ۔
جس کو اس پے اپ نی مرصی اور موڈ کے مظایق یورا ٹھی ک نا۔
ل نکن ک نھی ایسا بہیں ہوا ٹ ھا کے اشکے دل کو کوتی ٹ ھابا ہو
با کسی کے شاٹھ خواہش اشکے من میں جاگی ہو
ب
ل نکن 3ماہ بہلے آپے نپے اے ایس تی میر سعادت علی جان پے وہ بہلی نظر میں دل ہار ن نھی
ٹھی۔
ابدر کہیں پے اجن نار اس کو باپے کی خواہش پے ابگڑاتی لی ٹھی۔
جسے میرسعادت کے گرپز پے مزبد ہوا دی آج اسکا اس عام شی شادی پے آپے کا مفضد ٹ ھی میر
سعادت علی جان ہی ٹ ھا ۔
ڈل گولڈن اور ربڈ کلر کی شاڑھی جشکا بالوز ہاف شل پوز ہوپے کے شاٹھ پ نک سے کاقی یپچے ٹ ھا بہنے
وہ کوتی ایشرا لگ رہی ٹھی۔
90
مہارت سے کنے گنے م نک اپ اور بازک شی چ پولری میں وہ شاری مخفل کی جان پ نی ہوتی ٹھی۔۔
ل نکن جس کے لنے یہ شاری پ ناری کی گ نی ٹھی اس پے آبکھ بک اٹ ھا کر بہیں دبک ھا ٹ ھا۔
بہی وہ خیز ٹھی جس کی کشش
ص ناخت رابا کو اس سخص بک لے جاتی ٹھی ۔
بار بار لے جاتی ٹھی۔
--------------0000--------------
ب ہب
جی
اس سے بہلے کے وہ سعادت جان بک نی اس پے جان کو خو کنے اور سی دوسری سمت یں
م ک
دبکھ کر شاکت ہوپے بابا ٹ ھا۔
91
ٹ ھر شاکت ش ناہ آبکھوں میں دپے جلنے لگے ٹھے روسن دپے جیسے ابدھیری عار میں کہیں ابدر بہت
ابدر سے کوتی روش نی ٹھوٹ پڑتی ہے۔
اور یورے عار کو م پور کر د پنی ہے وہ ایسی ہی کوتی مفدس روش نی ٹھی جس پے میر سعادت علی
بلوچ کی آبکھوں کے شاٹھ یورے وخود کو م پور کر دبا ٹ ھا
اور بہی وہ روسن دپے ٹھے خو ص ناخت میر سعادت علی جان کی آبکھوں میں ا نپے لنے دبک ھ نا جاہ نی
ٹھی۔ مگر
--------------000--------------
ص ناخت رابا پے جسد جلن اور ہر طرح کا م نفی جذیہ آبکھوں میں ٹ ھر کر اس سمت دبک ھا چہاں میر
سعادت پ نار ہوتی آبکھوں میں فربان جاپے والے باپرات لنے دبکھ رہا ٹ ھا۔
ابک بل کو اسے شاک لگا وہ کالے اور شلور ل ناس میں مل پوس ابک عام شا گ ندمی چہرہ ٹ ھا ۔
کم از کم ص ناخت کے مفا بلے میں عام شا چہرہ ہی ٹ ھا۔
اس پے غصے سے ش ناہ پڑپے چہرے کے شاٹھ پڑی گہری نظر اسے دبک ھا ٹ ھا۔۔
92
------------------000----------------
---------------000----------------
93
وہ اب اس یولیس والے کی یول نی اور خواب د پنی نظروں سے عاخز آجکی ٹھی اشکے موبابل پےمیسج پپ
ہوتی ۔
ماہی موتی کا بام دبکھ کر کچھ شایس پ جال ہوتی۔
میسج چ نک کرپے یہ ٹھول گ نی کہ اسکا دو پٹہ سر سے اپر کر یپچے ڈھلک گی ہے اور اس سے ٹھوڑی
دور کییربگ والوں پے ک ھابا گرم کرپے کی غرض سے گیس کے خو لہے جال ر کھے ہیں۔
اس سے بہلے کے وہ شاپ نڈ پے ہوکر میسج پڑھ نی اسکا باؤں ا نپے ہی ڈو نپے پے آبا اسے کسی کی جسد
ٹ ھری نظر لگ جکی ٹھی۔
وہ نظربں خو نظر ا بار رہی ٹ ھیں ۔
نظر ا بارپے سے بہلے ہی
نکلخت شاکت ہوبیں ٹ ھیں۔۔
- ---------------000----------------
مراد علی جان بلوچ پے ا نپے والد کی وقات کے نعد جابدان کے پڑے عہدے کو شن ن ھاال ٹ ھا ۔۔
ابکی شادی والد صاخب ا نپے ٹ ھاتی کی بن نی سے اپ نی زبدگی میں ہی کر گنے ٹھے
گو کہ وہ اٹھی خود کم عمر اور با پحریہ کار ٹھے۔
94
ل نکن ابہوں پے ا نپے چھوپے ٹ ھاتی سراج علی جان کو باپ بن کر باال اور اس کڑے وفت میں
ابکی رف پق چ نات سعدیہ پ نگم پے ان کا یورا شاٹھ دبا۔
اور ٹ ھر وفت آپے پے ا نپے ہی رسٹہ داروں میں سراج علی جان کی پڑی دھوم دھام سے شادی
ش
ٹھی کی بگین بہت ھی ہوتی اور پ ناری شی لڑکی ھی.
ٹ لچ
شادی کے 6شال گزر جاپے کے نعد ٹھی مراد علی جان اور سعدیہ پ نگم کے ہاں کوتی اوالد بہیں
ٹھی۔۔
جسکی کمی اگلے شال سراج علی جان اور بگین کی چھولی میں شاہ داد علی جان پے آکر یوری کردی
ک پوبکہ ابہوں پے یہ کہنے ہوپے شاہ داد جان کو سعدیہ پ نگم کی گود میں ڈال دبا ٹ ھاٹھی اماں اٹ ھی یو
ہمارے ا نپے ک ھنلنے کے دن ہیں۔
یہ زمہ داری آپ ہی پ ن ھابیں۔
اور سعدیہ پ نگم پے کسی م ناع چ نات کی طرح اس پن ھے وخود کو اپ نی مم نا کی چ ھاؤں میں لے ل نا۔
-------------000--------------
95
پب شاہ داد کی عمر شابد 12ٹھی۔خب سعدیہ پ نگم کو ا نپے ابدر کچھ عج نب شی پ ندبلی مخشوس ہوتی
--------------000-------------
شام میں وفت باقی ٹ ھا یو بگین پے پ نا شوشا چھوڑا سراج جان آج ہم شالگرہ کے شاٹھ ہی ٹ ھاٹ ھو کی
گود ٹ ھراتی ٹھی با کر لیں۔
ٹ ھال سراج جان کو ک نا اعیراض ہوبا بگین کو باد ٹ ھا کہ اشکی گود ٹ ھراتی کن نی شان سے کی گ نی ٹھی ۔
وہ ٹھی اپ نی ماں جیسی ٹ ھاٹھو کا یہ وفت ہر ل جاظ سے جاص پ نابا جاہ نی ٹھی۔
ٹ ھر سب کے م نع کرپے کے باوخود سراج اور بگین جلدی آپے کا کہہ کر شہر پ ناریوں کے لنے نکل
گنے ل نکن ٹ ھنک ابک گ ھن نے نعد دویوں کی وایسی ہوتی خون میں لت پت ٹ ھنڈے وخودوں کے شاٹھ
ابک کہرام ٹ ھا خو خوبلی میں مچ گ نا ۔
--------------------0000---------------------
ہوپے ہیں مگر بہیں ہوپے ہیں
کچھ نعلق عج نب ہوپے ہیں
شاٹھ بادل وہ بن کر جلنے ہیں
خب با شاپے فرپب ہوپے ہیں۔۔۔
میسج چ نک کرپے کے لنے وہ پے دھ ناتی میں رک کر بلنی ٹھی باؤں ا نپے ہی ڈو نپے سے الچ ھا اور وہ
یوازن بہیں رکھ باتی۔
98
شاٹھ ہی کییربگ والوں پے ک ھابا گرم گرم بیش کرپے کی غرض سے گیس کےخو لہے جال ر کھے
ٹھے۔
ُ
اسے جسد اور جلن سے ٹ ھری پری نظر لگ گ نی ٹھی
ب
اور وہ خو کوتی اپ نی ش ناہ آ ک ھیں زبن نا پے مرکوز کنے نظروں ہی نظروں میں اشکی نظر ا بارپے کے شاٹھ
چ نکے چ نکے خود کو اس پے وار رہا ٹ ھا اجابک سے خونکا گ نا
------------000--------------
سردار خوبلی سے ابک ہی وفت میں بین چ نازے نکلے ٹھے یورا عالفہ آبکھوں میں آیشو لنے شوگوار ٹ ھا۔
صرف مراد علی جان ٹھے جن کا وخود شاکت ٹ ھا
ابک طرف ابکی کم عمری کی مج نت اور 18شالوں کی سربک چ نات کے پچ ھڑ جاپے کا عم یو دوسری
طرف بن پوں کی طرح بال کر خوان کنے گنے ٹ ھاتی کا عم
وہ نفدپر کے اس کاری وار پے اب بک شاکت ٹھے۔
----------------000----------------
99
خب باپ پڑا ٹ ھاتی ا نپے ہی ک ندھوں پے ا نپے خوان بن نے ٹ ھاتی کا الشہ اٹ ھا با ہے یواس السے کا
یوچھ ا بکے ک ندھے چ ھکاپے کے لنے کاقی سے ٹھی زبادہ ہوبا ہے۔
ایسان اپ نی عمر کم ہے با زبادہ کا جساب ک ناب چھوڑ کر اپ نی زبدگی کی آخری سرجد پے جا ک ھڑا ہوبا
ہے۔۔۔
ن س
ایسا ہی جال مراد علی جان کا ٹ ھا وہ ھنے ھے ا کی زبدگی عدیہ م کے عد م ہو نی ہے۔
گ ن چ ن گ پ س ب ٹ مچ
-----------------000---------------
آج اس ف نامت کو گزرے 2ماہ گزر جکے ٹھے ل نکن وہ خود کو شن ن ھال بہیں با رہے ٹھے۔
شاہ داد اٹھی اٹھی شکول سے آبا ٹ ھا۔
ا نپے کمرے میں جاپے ہوپے اسے کسی کے روپے کی آواز آتی۔
ٹ ھکا ہوپے کی وجہ سے وہ اس آواز کو نظر ابداز کر د پنا ل نکن ٹ ھر کسی اجساس کے پخت وہ آواز کے
پ
نعافب میں یچ ھلے صحن کی جاپب جل دبا۔
100
صحن میں بہیچ کر اسکا جدشہ سچ باپت ہوا وہ زبن نا ہی ٹھی خو روپے روپے اب شسک رہی ٹھی۔
شابد ڈاپیر جنیج کرپے واال ٹ ھا۔
اور اسے ٹ ھوک ٹھی لگی ٹھی۔
صیح کرواپے گنے ف نڈ کے نعد مٹہ بک بہیں صاف ک نا ٹ ھا۔
مک ھناں اشکے چہرے پر م نڈال رہی ٹ ھیں..
اور گوریس خو جاص اشکے لنے رکھی گ نی ٹھی ۔
ب
ٹھوڑے قاصلے پے ن نھی شاری دپ نا سے پے پ ناز کسی سے راز وپ ناز کرپے میں مگن ٹھی۔
شاہ داد کو نکلخت باتی ماں کے الڈ باد آپے وہ یو اب بک ا بکے ہاٹھ سے ک ھابا ک ھا با آبا ٹ ھا۔
ا نپے کیڑے ان سے نکلوا با ک نگا ان سے کروا با آبا ٹ ھا
وہ ا نپے ماں باپ سے زبادہ بابا باتی کا پ نارا ٹ ھا ابکی آبکھوں کا بارا ٹ ھا۔
ب
یہ سب باد آپے شاہ داد کی آ ک ھیں آیشووں سے ٹ ھر گ نیں ل نکن ٹ ھر خود کو شن ن ھا لنے وہ زور سے گرجا
ٹ ھا۔
یہ ک نا ہو رہا ہے آواز کی شدت اپ نی پیز ٹھی کہ گوریس کے ہاٹھوں سے موبابل چھوٹ کر ِگرگ نا۔
ابک بل کو یو وہ خوبکی ٹ ھر شن ن ھل کر فون اٹ ھابا الوداغی کلمات کے نعد کال پ ند کی اور اس بک
جلنے ہوپے آتی۔
101
کچھ بہیں میرے گ ھر سے کال آتی ٹھی ابداز پخکارپے جیسا ٹ ھا
ٹ مچس
وہ اسے کوتی عام شا پیرہ خودہ شالہ پچہ ھی ھی
ق
ل نکن اشکی علط ہمی کو اگلے ہی بل شاہ داد کے ابک زوردار ٹ ھیڑ پے دور کر دبا۔
بیسے کس کام کے لن نی ہو ئم؟
زبن نا کو جنیج کروا کر ابدر آؤ
ہاں وہ ایسا ہی ٹ ھا خق پر ڈٹ جاپے واال زبادتی کسی ٹھی ف نمت پے پرداست با کرپے واال خفا کش
ع پور شاہ داد علی جان
اس پے ک نھی کسی یوکر کی خق بلفی بہیں ہوپے دی ٹھی۔
102
----------------000--------------
مراد علی جان ا نپے کمرے میں آرام کرشی پے بن ن ھے دور جالؤں میں گ ھور رہے ٹھے
ََ
کہ باہر ہوپے واال ہ نگامہ ا بکے کایوں میں پڑا وہ فوراَ اٹھ کر باہر کی طرف گنے
ل نکن دروازہ وا کرپے کے نعد ابہیں رک جابا پڑا ک پوبکہ باہر شاہ داد جان او چپے اور سرد لہچے میں تمام
یوکروں کی کچہری لگاپے ک ھڑا ٹ ھا۔
میری ابک بات کان کھول کر سن لو ئم سب یہ زبن نا مراد علی جان ہے مراد علی جان کی بن نی
نھ ٹ
سراج علی جان کی چی اور اس ھر کی مالک کوتی ا کی ذات کو ہلکا لے پرداست یں ک نا جاپے
ہ ب ش گ ی
گا کسی ٹھی ف نمت پے۔
آپ ندہ کے نعد اگر کسی سے زبن نا جان کے خوالے سے کوتی علطی کوتی کوباہی ہوتی یو اس خوبلی میں یو
ک نا اشکی جگہ یورے گاؤں میں بہیں ہوگی
103
آپ ندہ کے نعد اگر زبن نا جان کو کسی پے آبکھ اٹ ھا کر ٹھی دبک ھا یو اس سے اگلے ملچے وہ کچھ ٹھی دبک ھنے
کے قابل بہیں رہے گا
آپ ندہ کے نعد اگر زبن نا جان کا روبا شسک نا ان دیواروں پے ش نا یو ابہی دیواروں میں ئم سب کو جن نے
ہوپے ابک م نٹ بہیں لگاؤں گا میں
ٹ ھر بلن نے ہی بہت پرم اور مصپوط لہچے میں اپ نی جابداتی ادھیڑ عمر مالزمہ سے م جاطب ہوا
اماں چ پوتی اسکا جساب کروا دبں آپ ندہ یہ مچ ھے اس خوبلی میں نظر بہیں آتی جا ہنے۔۔
سب یوکروں کا شکٹہ آخری بات پے یوبا
ور وہ کسی کو ٹھی کوتی ٹھی بات کرپے کا موفع دپے نغیر زبن نا کو بازوؤں میں اٹ ھا با ا نپے کمرے
کی جاپب جل دبا۔
-------------000-------------
شاہ داد جان کے دروازہ پ ند کرپے کی آواز پر مراد جان کا شکٹہ یوبا ٹ ھا۔
اور ا نپے غرصے کے شوگ کو ک نارہ مل ٹ ھا پے اجن نار ہی ا بکے ل پوں سے ابک ٹ ھکی ٹ ھکی شایس جارج
ہوتی اور اگلے ہی بل وہ مسکرا دپے ٹھے۔۔
104
ٹ چم ن س
وہ کیسے خود کو اک ال ھے ھے
ٹ چمن س
وہ ک پوں خود کو اک ال ھے ھے
خب انکا خون انکا شاہ داد ا بکے باس ٹ ھا۔
خو ابہی کی طرح مصپوط فوت ف نضلہ رک ھ نا ٹ ھا
خو سراج کی طرح پرم مزاج رک ھنا ٹ ھا خو پروفت ف نضلہ کرپے ہوپے انضاف کربا ٹ ھا
ک پوبکہ بہی یو بلوچ سرداروں کا شپوہ رہا ہے ہمیشہ سے مراد جان کی غفل پے ابہیں کوشا وہ ک پوں
ٹھول گنے کہ ا بکے شا منے آپے والے وفت کا سردار شاہ داد علی جان بلوچ ک ھڑا ہے۔
زبن نا مراد علی کا م جافظ اور مراد علی جان کا وارث ٹ ھر وفت پے باپت ک نا کے شاہ داد صجیح مع نی میں
زبن نا کا م جافظ ہے
ک پوں کہ زبن نا ا نپے شارے یوکروں کےہوپے ہوپے ٹھی
صیح سے شام شام سے رات اور رات سے ٹ ھر صیح بک شاہ داد علی جان کی مج نت ٹ ھری پ ناہوں میں
رہ نی ٹھی
-----------------000----------------
اجابک زبن نا پے اسکا ہاٹھ بکڑ کر یپچے ک ھنیجا ابداز پڑا پر خوش ٹ ھا ۔
م
وہ ٹھی یخشس شا ہوکر ابک بابگ کے بل یپچے بن نھ گ نا۔
شاہ داد کے بن ن ھنے ہی زبن نا پے ہاٹھ میں بکڑا مڑا پڑا ک نک کا آدھ ک ھابا بکڑا اشکی طرف پڑھابا جسے شاہ
داد پے بہت مج نت سے ک ھال نا ۔
ل نکن زبن نا کی اگلی بات پے اچ ھل پڑا
چھوتی چھوتی آبکھوں میں غصہ ٹ ھرپے لگا۔۔ بہت شا ہیشنے کے نعد شاہ داد اس سے یوال ٹ ھا
زبن نا م ن ھا اے (زبن نا من ن ھا ہے) زبن نا م ن ھے (زبن نا م نھی)
داد شاہ وہ آبکھوں میں غصہ اور خفگی ٹ ھرے اپ نی سمچھ کے مظایق بہلی بار اسکا بام لے رہی ٹ ھی۔
داد شاہ
شاہ داد کو لگا ٹ ھا۔
کہ اگر کایوں میں امرت رس گھو لنے جیسی اگر کوتی خیز وافعی ہے یو زبن نا کے ان الفاظ پے وہ امرت
اشکے کایوں میں گھول دبا ہے۔
اسے لگا کہ ک نا ہی کسی پے شارے آپے والے اور شارے گزر جکے زمایوں میں کوتی بام اپ نا
خونصورت نکارا ہوگا جن نا خونصورت بام زبن نا پے اسکا نکارا ٹ ھا۔
داد شاہ وہ کہنے شاٹھ دویوں بازو آبکھوں پے ر کھے زمین پے خت ل نٹ گ نی ۔
یہ زبن نا مراد علی جان کا اپنہاتی خفگی کا اظہار ٹ ھا جاص شاہ دادجان کے لنے۔
107
شاہ داد خو اب بک مزاق کر رہا ٹ ھا اس خفگی پے پڑپ گ نا ٹ ھا۔
وہ سب کچھ پرداست کر شک نا ٹ ھا ل نکن زبن نا کی آبکھوں میں آیشو بہیں شاہ داد پے زمیں پر دو زایوں
ہو کر بن ن ھنے ہوپے اسے گود میں اٹ ھا ل نا۔
شوری ز بن نے
ز بن نے بن نا ٹ ھاء کہ نا شوری
(ز بن نے بن نا ٹ ھاتی کہ نا شوری)
108
اس بار زبن نا پے ہیشنے ہوپے چہرہ اٹ ھابا
نھ ش م ٹ
شاہ داد کی جان میں جان آتی اور ا شنے زبن نا کو ن نے یں یچ ل نا۔
----------------000-----------------
ٹ ھر ابک لمچہ لگا اور وہ جاپے کن نی کرش ناں بن نلیں ٹ ھالبگ نا لوگوں کو بکربں ماربا زبن نا بک بہیجا ٹ ھا
اس سے بہلے کے وہ پیچ ھے لگے آگ کے خولہوں میں گرتی میر سعادت پے زبن نا کے بازو کو پرمی سے
ٹ ھا منے ہوپے اسکا رخ ٹ ھیرا دبا۔
اس کوشش میں اسے پ نا ہی بہیں جال وہ خود جلنے خولہوں کے بہت فرپب ہوگ نا ٹ ھا
110
ل ک ھ ک ب ٹ ھ ک ب
گ
زبن نا خو آ یں پ ند کنے گرپے کے لنے پ نار ھی اس پے پٹ سے آ یں ھو یں اور دو ہری کالی
ش ناہ آبکھوں کو خود کے اپ نا فرپب با کر یوکھال گ نی ۔
ابک بل میں شن ن ھل کر اس پے دور ہوپے کے لنے ہاٹھ سعادت کے شن نے پے بابیں جاپب رکھ کر
زور ڈاال ٹ ھا۔
اور کسی کا دل اشی بل رک کے دھڑکا ٹ ھا۔ اس کسی کے رک کر دھڑ کنے دل پے ٹ ھر دھڑ کنے کے
تمام پر رکارڈ یوڑپے اور شارے ہی تمغے ا نپے بام کرپے جاہے ٹھے۔
--------------000--------------
111
ہ ب ب ھ ٹ م ک ب ن مک م ن ھ ک ٹ ب
م
و یسے ھی آ یں اپ نا خو صورت اور ل ظر د ھنے یں محو یں کہ آگ کی یش مخشوس ہی یں
ہوتی ۔۔۔
آپ شا منے ہوں یو بن ناتی پ ندھ شی جاتی ہے جی بہاں پرمی سے خواب دبا گ نا۔
یہ کہنے ہی وہ جاپے کے لنے بلنی اور ابک بار ٹ ھر سے قالین سے پیر الچ ھا
وہ گر ہی جاتی کے ٹ ھر سے کسی پے آگے پڑھ کر ٹ ھام ل نا۔
113
ھ ٹ ھ چ ک ھ ک ب ب
ب
زبن نا پے اوپر د ک ھا وہ آ یں ا ک مج ناط قاصلہ ر ھے اس پے کی یں
زبن نا مراد علی جان کچھ لوگوں کی زبدگی ہمارے لنے اہم ہوتی ہے۔۔
(( رخض نی کا شور بل ند ہوا یو کسی من جلے لڑکے پے آیش بازی سروع کر دی۔
زبن نا کی سرخ آبکھوں میں جگمگ جگمگ کرپے ش نارے سعادت جان کو سحر زدہ کرپے لگے ٹھے))
((آیسی ئم ش ندھ میں دور بک جا با اور اوپر جاکر دل کی سکل میں روش نی بک ھیربا
سعادت جان اشکی آبکھوں میں دبکھ کر کھوبا کھوبا کہہ رہا ٹ ھا۔
اور زبن نا ان قدئم جن نی کہاویوں جیسی گہری آبکھوں میں اپ نا جگمگا با عکس دبکھ کر گ نگ ٹھی))
114
(((بادل زور سے گرجا اور لوگوں پے اپ نی گاڑیوں کی طرف دوڑ لگا دی۔کییربگ والے ٹھی کاقی کام
بن نا جکے ٹھے))
((اجابک بادلوں پے ٹ ھر سے اچیجاج ک نا اور کوتی اپر با باکر پرش نا سروع کردبا))
زبن نا مراد علی جان کو لگا اسے ک نھی مربا بہیں جا ہنے
اسے لگا وہ اب ک نھی مربا ہی بہیں جاہے گی۔۔
اس پے ابک چ ھنکے سے خود کو چ ھڑابا
اور جاپے کے لنے بلنی
ٹھوڑی دور جاپے ہی ابک خونصور ت سحر طاری کرتی آواز پے اشکے قدم زپخیر کنے ٹھے۔
اور نقین کیج نے ڈاکیر زبن نا مراد علی جان یہ آپ کا میر کہہ رہا ہے
---------------000---------------
زبن نا پیچ ھے د بک ھے نغیر دویوں ہاٹھ ہوا میں ٹ ھنالپے باہر کی طرف ٹ ھاگی ٹھی۔
پیچ ھے ک ھڑا ش ناہ تمکین باپ پوں جیسی آبکھوں واال وہ شہزادوں جیسا عام شا سخص اپ نی مج نت کی بار آوری
پے مسحور ہوا ٹ ھا
مسکور ہوا ٹ ھا۔
مج پور ہوا ٹ ھا
ب
آ ک ھیں پ ند کرپے خود ہی مسکراپے جاپے کے لنے اور وہ مسکراپے جا رہا ٹ ھا
اس کا دل قدرت کا شکر گزار ہوپے ہوپے سریسحود ٹ ھا۔
---------------000-------------
وہ دویوں ہی یہ بہیں جا نپے ٹھے کہ شن نڈربال نپے دور کی ہو با پراپے دور کی 12پج نے سے بہلے ہی
اسے وایس جابا ہوبا ہے۔
ک ل
اور خب مج نت کا جادو یوپ نا ہے یو ابک لمنے غرصے کی جداتی ھی جاتی ہے
با چ نم ہوپے والی با من نے والی
118
----------------000-------------------
وہ شہزادوں جیسا عام شا سخص اپ نی مج نت کی بارآوری پے مسحور ہوا ٹ ھا
ا نپے رب کا مسکور ہوا ٹ ھا
مج پور ہوا ٹ ھا۔
ب
آ ک ھیں پ ند کرکے مسکراپے جاپے کے لنے
اور وہ مسکراپے جا رہا ٹ ھا۔
اس کا شکر گزار دل قدرت کی مہرباتی پے سریسحود ٹ ھا۔
چہاں وہ یوباتی لوک کہاپ پوں کےدیوباؤں جیسا سخص دویوں ہاٹھ ٹ ھنالپے پ ند آبکھوں کے شاٹھ چہرہ
آسمان کی سمت اٹ ھاپے چھو منے ہوپے مسکراپے جا با ٹ ھا۔
ٹ ھر اشکے من میں با جاپے ک نا سماتی اس پے داباں ہاٹھ ٹ ھ نک اس جگہ رک ھا جس جگہ زبن نا پے
شہارے کے لنے ہاٹھ رک ھا ٹ ھا ۔
119
اور اس کے ہاٹھ کے یپچے میر سعادت علی جان کا دل رک کے دھڑکا ٹ ھا۔
پے سمار دھڑکا ٹ ھا۔
پے جساب دھڑکا ٹ ھا۔
بابیں بہلو پے ہاٹھ رک ھنے ہی ابک پرم گرم سے اجساس پے اشکے ابدر بہت ابدر کہیں ابگڑاتی لی اور
ابک موہ نی شی خواہش جاگی ٹھی۔
ک ب
ٹ ھر ابک لمچہ بہیں لگابا میر سعادت علی جان پے اپ نی موہ نی شی خواہش کی ل کے لنے۔
ن م
داباں ہاٹھ بابیں بہلو پے دھرے ہی بابیں ہاٹھ کو ہوا ہوا میں لہراپے وہ چھو منے لگا ٹ ھا۔
آگے پیچ ھے دابیں بابیں گول سرکل میں چھو منے وہ گ نگ نا ٹھی رہا ٹ ھا۔
جیسے کوتی کسی کے شاٹھ میں محو رفص ہو۔
پ جلی چمکی ٹھی
ا یسے جیسے میر سعادت جان اور زبن نا کے رفص کرپے جسموں پے قلش الپٹ ماری گ نی ہو۔
بہی یو ہوتی ہے مج نت بہی یو ہوبا ہے عشق مج پوب سے بہیں اشکے ہوپے کے اجساس سے دل
بہالبا جاپے۔۔
-------------------000------------------
121
زبن نا کو لگا ٹ ھا وہ بہت شدیوں سے بہت جذیوں سے مج نت کا اور پے پ جاشہ مج نت کا سحر اس
پر ٹھو بکے جا رہا ہے۔۔
ب
وہ سحر خو صرف اور صرف اشکی آ ک ھیں جاپ نی ہیں۔
ب
اشکی آ ک ھیں خو قدئم شاہی ط نن پوں کے زغقران سے لک ھے گنے جاص شاہی یسحوں جیسی باباب
ٹ ھیں۔
----------------000----------------
زبن نا گاڑی سے ٹھوڑی دور ٹھ اشکے موبابل کی ر تماپ نڈر پپ ہوتی۔
(( 26ش نمیر بابا پرٹھ ڈے))
122
وہ ابک بل کو شاکت رہ گ نی۔
مج نت کی خو ف ندبلیں آبکھوں میں روسن ٹھی ابک دم پچھ گ نیں۔
((نصنب سے ڈر لگ نا ہے ٹ ھاء))
شاہ داد پے ش نا بہیں ٹ ھا۔
کچھ لمحوں کی جاموشی کے نعد ٹ ھر سے شاہ داد کی آواز گوپچی وہ خو فون جالی ذہن کے شاٹھ اب بک
کان کے شاٹھ لگاپے ہوپے ٹھی خوبک گ نی۔
125
ً
اور اشکی ابک چھوتی شی ہ نلو پے فورا
جی چپے ک نا ہوا ٹ ھا کہ نا۔۔
-----------------000----------------
126
ابک ہی وفت میں ابک ہی پ جلی کی چمک دو لوگوں میں الگ الگ اپر چھوڑ گ نی ٹھی
زبن نا کو نظر آبا وہ شابدار شا سخص ابک ہاٹھ بہلو پے ر کھے داباں ہوا میں لہراپے ہوپے رفص کنے جا رہا
ٹ ھا۔
رگوں کو ادھیڑتی نکل نف کے اجساس سے وہ بلٹ گ نی اور ابک پے یس شا آیشو آبکھو کی باڑ یوڑ کر بہہ
نکال
-----------------000----------------
127
،شا منے ٹ ھوڑے قاصلے پےگاڑی نظر آتی ۔۔
ب
چہاں ماہی ن نھی اشکی طرف دبک ھنے ہوپے خفگی سے کچھ یول رہی ٹھی۔۔
ب
وہاں اب کوتی بہیں ٹ ھا اور وہ آ ک ھیں پ ند کنے ا نپے نظر با آپ پوالے مج پوب کے شاٹھ محو رفص ٹ ھا۔
ل نکن بہیں دور بن نل ش نڈ کے یپچے ک ھڑے کوتی آبکھوں میں جسد لنے
دل میں نقرت کا طوقان لنے
اسے دبکھ رہا ٹ ھا۔
جشکا خونصورت چہرہ نقرت سے ش ناہ ہوخکا ٹ ھا۔
128
سعادت علی جان ہر خیز سے پے پ ناز اپ نی ذات میں ا نپے مج پوب کے شاٹھ رفص کرپے ہوپے
دبک ھنے والوں کو دعوت نظارہ د پنا ٹ ھا۔
--------------------------000--------------------------
دو ماہ بیس دن بہلے۔:
129
اشکی بہادری اور خواں مردی کو دبک ھنے ہوپے اب اسے الہور کرائم پراپچ کا جارج دبا گ نا ۔
بہت کم وفت میں پڑی کام ناتی سم نن نے کی وجہ سے اشکی شہرت یولیس ڈ پنارتم نٹ میں اچھی جاصی
ٹ ھنل جکی ٹھی۔
آج وہ کسی اہم کیس کی ش نیسل ہدابات لن نے کے لنے ((( ڈی آتی جی ))آفس آبا ٹ ھا۔
عام روبین کی طرح آج وہ یوپ نفارم میں بہیں ٹ ھا۔
ہلکے پراؤن کلر کے شلوار قم نض پے بل نک واشکٹ بہنے پڑی شاہایہ جال جلنے وہ کسی رباست کا
یواب معلوم ہوبا ٹ ھا۔
------------------0000---------------
130
ارے یہ کون ؟
کسی رباست کا یواب ہے ک نا؟
ادابیں یو دبکھو زرا
ص ناخت پے ڈی آئ جی آفس کی بلڈبگ میں داجل ہوپے او چپے لمنے خوپرو خوان کی طرف نظروں
سے اشارہ ک نا جس کی صرف شاہایہ جال ہی لوگوں کو م پوجہ کرپے کے لنے کاقی ٹھی ۔۔ ایش نکیر
بازی سے یوچ ھا۔
اٹھی 10دن بہلے کرائم پراپچ کا جارج شن ن ھالہ ہے ابہوں پے اے ایس تی میر سعادت علی جان
بلوچ ہیں۔
یہ بہلے شیحویورہ اور م نایوالی میں سروس کر جکے ہیں بہت کم وفت میں ا بکے کربڈٹ پے ا چھے ا چھے
کیس ہیں۔
ایش نکیر بازی پے شاری نفض نل پ ناتی۔
131
اوووو یو یہ ہیں وہ خواں مرد بہادر سخصنت چ نکی بہادری اور س جاعت کے پزکرے 1ماہ بہلے سے سن
رہے ٹھے ۔
ص ناخت کے خواب پر بازی پے اپ نات میں سر ہالبا۔
ہ
ممم اپیرشن نگ۔
ک نا اپیرشن نگ م نڈم تمہارے کام کے بہیں ہیں یہ ا بکےاب بک کے رنکارڈ میں خو خیز اہم اور الگ
ہے وہ انکا پے داغ کردار ہے۔
بازی شابد کاقی سے سے زبادہ معلومات رک ھنی ٹ ھی۔
اچ ھا ص ناخت پے اپرو اخکا کر کہا؟
ئم پے یو اس نپے اے ایس تی میر سعادت علی جان بلوچ پے تی اپچ ڈی ہی کر لی وہ ٹھی اپ نی
جلدی؟
ص ناخت پے آبکھ مار کر کہا
ہاں باں اشی لنے یو تمہیں سمچ ھا رہی ہوں اپ نا وقار گ پواپے والی بات ہے
اس پے بائم صا نع کر پے سے کچھ بہیں ہوبا ۔
یہ ہاٹھ آبا یو دور ہاٹھ لگاپے ٹھی بہیں د پنا۔
132
ایسن نکیر بازی ا نپے شاٹھ ہوتی کارگزاری ص ناخت کو پ ناپے لگی ک پوبکہ اسے 4دن بہلے ہوتی اپ نی پے
غزتی بہیں ٹھولی ٹھی
خو سعادت علی پے اشکی زرا شی پے نکلف ہوپے کی کوشش پے کہ ٹھی۔۔
ف ممہم
مم لگ نا ہے وا ع مزہ آپے واال ہے اور ڈوپٹ وری بازی ڈپیر میں ص ناخت رابا ہوں اور اس جیسے
معرو قن نلے کے مردوں کو ا نپے آگے چ ھکابا خوب آ با ہے مچ ھے۔۔
----------------000-----------------
133
خوٹ یو لگ جکی ہے صاخب
ک نا کہا آپ پے م نڈم
میر سعادت کی ٹ ھرتی اور جاصر دماغی اور سخت رویہ دبکھ کر ص ناخت بل ٹ ھر کو خوبک کر شن ن ھل گئ
و یسے آبکی نعری؟؟
اٹھی وہ ابک ادا سے نعرنف کہنے لگی ٹھی
ل نکن وہ شاپ نڈ سےہوکر آگے پڑھ خکا ٹ ھا۔
-----------------000-----------------
2ماہ بہلے؛::
وہ ایسن نکیر جشن علی کی شادی کی شالگرہ ٹھی۔
135
اور میر سعادت علی جان جاص طور پے آبا ٹ ھا۔
اگرجہ ر پنک کا فرق ٹ ھا ل نکن سعادت اور جشن میں گہری دوش نی کے شاٹھ ابکی ف نملیز کے آیس میں
گہرے نعلفات ٹھی ٹھے۔
وہ تی پ نک قم نض شلوار کے شاٹھ کالی گرم شال میں ہمیشہ کی طرح پروبازہ اور وچ نہہ لگ رہا ٹ ھا۔
ص ناخت رابا جیسے ہی بارتی ہال میں داجل ہوتی بہت شی نظروں پے رشک ش نایش اور ٹھوک لنے
اسے دبک ھا کچھ نظربں باربار اشکے سراپے سے الچھ رہی ٹ ھیں۔
وہ پ پوی بلو شاڑھی جسکی بالوز پ نک لیس ٹھی اور بارڈر پر شلور اور سکاتی بلو کام ٹ ھا بہنے ہوپے ٹ ھی۔
بالوں کا خوڑا پ ناپے کایوں میں گول شلور بال ناں اور پ نی ہوتی اوپچی گردن میں ابک بازک شی جین
بہنے وہ ہر ابک کی نظروں کا مرکز ٹھی۔
بہی بات اشکے لنے باعث قحر ٹھی ٹھی
ل نکن وہ جن نظروں میں خود کے لنے یش ندبدگی دبک ھنا جاہ نی ٹھی ۔
جن نظروں میں اپ نی طلب دبک ھنے کی خواہش لنے وہ بہاں ٹھی۔
ان نظروں پے اسے نظر ٹ ھر کر ٹھی بہیں دبک ھا ٹ ھا۔
اسے وہ جشن علی اور اشکی وانف کے شاٹھ بابیں کربا نظر آبا یو خود ہی اس طرف پڑھ گ نی۔
ہ نلو جشن ہاپے شوپ نی بہت بہت م نارک ہو ئم دویوں کو وہ جشن سے م جاطب ہوتی اشکی وانف سے
گلے ملی ل نکن نظربں صرف ابک سخص پر ٹ ھیں۔
136
جشن اشکی یوجہ ٹ ھاپپ گ نا اشی لنے نعارف کرواپے لگا
سعادت یہ ہیں ایسن نکیر ص ناخت رابا ڈی ایس تی آفس ہوتی ہیں ۔
اور ص ناخت یہ ہیں ہمارے عالفہ کے نپے اے ایس تی اور میرے بہت ا چھے دوست میر سعادت
علی جان بلوچ
او ہاپے ص ناخت پے ابک ادا سے ہاپے کہنے ہاٹھ آگے پڑھابا
اشالم وعل نکم کیسی ہیں آپ ؟
جسے سعادت پے کمال شان اگ پور کر دبا۔ ص ناخت کے چہرے پے اس غزت افزاتی پے ربگ بدلہ
ٹ ھا۔
ٹ ھر وہ شن ن ھل کر مسکرا دی۔
ہاہاہا میر بار پیری مزاق کی عادت بہیں گ نی ص ناخت یہ مزاق کر رہا ہے جشن پے بات شن ن ھال نی
جاہی
--------------------000-------------------
ڈی ایس تی صاخب کی م نطور نظر ہیں اس سے بہلے 1شال ایس تی صاخب کے شاٹھ ابکی پ نم
کا خصہ رہیں
یہ کہنے شاٹھ ہی اس پے آبکھ مار کر کچھ سمچ ھاپے کی کوشش کی ٹھی۔
بہاں اس بارتی میں ہی بیسپوں لوگ جل کر مربا جا ہنے اس آگ میں اور ئم ہو خو کقران نعمت کر
رہے ہو۔
140
-------------------000--------------------
ابک ماہ بہلے وہ ٹ ھکا ہارا گ ھر لوبا یو ٹ ھاٹھی کے شاٹھ ص ناخت کو بن ن ھے دبکھ کر پپ گ نا۔
یہ عج نب عورت ٹھی جس کو ابن یشواتی وقار کا ٹھی ہوش بہیں ٹ ھا۔
سعادت کے بار بار چ ھنکنے پر ٹھی وہ ک نھی میسحز کرتی ک نھی کالز سعادت پے پ نگ آکر اسکا تمیر بالک
لسٹ میں ڈال دبا ٹ ھا۔
آور آج ٹ ھر ؟
لو آگ نا سعادت ٹ ھاٹھی پے اسے دبکھ ل نا
اشالم و عل نکم سر کیسے ہیں آپ میں بہاں سے گزر رہی ٹھی شوجا شالم کرتی جلوں کمال ہش نار
عورت ٹھی۔
ً
ہاہاہاہا خوابا ص ناخت پے ہلکا شا قہقہہ لگابا۔
141
ارے میر صاخب کمال کرپے ہیں آپ ٹھی
ٹ ھنی یہ کییز آبکی عالمی میں آبا جاہ نی ہے آبکی شپوا کربا جاہ نی ہے
ک پوں ایس تی صاخب کے نعد اب ڈی ایس تی صاخب کا دل ٹھی ٹ ھر گ نا ک نا تمہاری شپوا سے
سعادت پے دویوک بات کرپے کی ٹ ھاتی۔
اشکے لہچے اور بات پے ص ناخت کو خیران ک نا ٹ ھا۔
اور ک نا ک نا جاپ نا ہے یہ؟
بہیں دبکھ شک نا میں عورت کا یہ روپ کسی صورت بہیں ص ناخت اب کاقی جد بک خود کو شن ن ھال
جکی ٹھی ۔
142
ٹھوڑے یوفف کے نعد یولی میر صاخب وہ سب یو وفت گزاری کے لنے کی گ نی باداپ ناں ٹ ھیں
عمر ٹ ھر یو ک نا میں تمہیں رات ٹ ھر دن ٹ ھر گ ھنٹہ ٹ ھر لمچہ ٹ ھر پرداست کرپے سے قاصر ہوں
شو گ نٹ السٹ اور آپ ندہ بہاں آپے کی کوشش مت کربا۔
------------------000--------------------
اور اب دو ماہ نعد سب کچھ ٹ ھال کر وہ ٹ ھر سے اس شادی میں جلی آتی ٹھی۔
میر سعادت کے دل کو ل ن ھاپے
مگر اس پرش نی بارش میں ش نڈ کے یپچے ک ھڑے وہ اشی سعادت کو اک نلے دیوایوں کی طرح محو رفص دبکھ
رہی ٹھی۔۔
خو باقابل یسخیر ٹ ھا۔
143
وہ یسخیر ہوا ٹھی یو؟؟؟
ٹھوڑی دپر بہلے وہ ابک عام شی لڑکی کے لنے میر سعادت کی ش ناہ آبکھوں میں چمکنے والے جگ پوں
ٹھی دبکھ جکی ٹھی
جن آبکھوں میں اپ نا ہلکا شا عکس بال شنے کے لنے اس پے خود کو اپ نی ذات بک کو روبد ڈاال ٹ ھا۔
وہاں ہر جگہ ہر کوپے پر صرف اور صرف زبن نا مراد علی کا عکس ٹ ھا۔
ص ناخت کو اس بل لگ رہا ٹ ھا ۔
زبن نا مراد علی با صرف میر سعادت علی جان کی آبکھوں میں ہے۔
بلکے اشکے جسم میں ہے
اس کے خون میں ہے
بلکے اشکی روح میں ہے
اسے لگا وہ ہار جکی ہے ہر طرح سے ہار جکی ہے اور یہ ہار ص ناخت رابا کو کسی ف نمت ف پول بہیں
ٹھی۔
وہ یہ بات ٹھول جکی ٹھی کہ ہار چ نت وہاں ہوتی ہے چہاں مفابلہ ہو ۔
144
ل نکن زبن نا مراد علی یو بال مفابلہ میر سعادت کی روح کا خصہ بن جکی ٹھی ۔
آبکھوں میں پے پ جاشہ ع نض و غضب اور نقرت سے ش ناہ ہوپے چہرے کے شاٹھ ا شنے پ نگ سے
موبابل نکاال اور ابک تمیر مالبا
اصعر ابک نصوپر ٹ ھیج رہی ہوں ڈاکیر زبن نا مراد علی بام ہے
مچ ھے کل بک شاری انفارمیشن جا ہنے
ب
میر سعادت علی جان میں د ک ھنی ہوں ئم کیسے اسے جاصل کرپے ہو
اور وہ کیسے ئم بک آتی ہے۔
تمہارے اس عشق کو الجاصل عشق میں با بدال یو میرا بام ص ناخت رابا بہیں۔
ب
اس پے دور آ ک ھیں پ ند کنے بارش میں ٹ ھنگنے خوپرو خوان کو دل ہی دل میں م جاطب کر کے کہا ٹ ھا۔
لوگ اپ نی پڑی پڑی بابیں کرپےہوپے پ نا بہیں کیسے ٹھول جاپے ہیں کہ ابک بالپ نگ ہم کر
رہے ہوپے ہیں
ب
اور ابک بالپ نگ اوپر ن نھی رب کی ذات کر رہی ہوتی ہے
اور ہوبا وہی ہے خو اوپر بالن ک نا جا با ہے۔
145
ص ناخت رابا ٹھی ٹھول گ نی ٹھی وہ جن نی ٹھی جالیں جل لے خو ٹھی بالن پ نا لے ہو گا وہی خو اوپر
بالن ہو خکا ہے۔۔
---------------000-------------
زبن نا 4شال کی ٹھی خب اسے شہر کے شکول میں داجل کروابا گ نا۔
شکول ان کی خوبلی سے 1گ ھن نے کی مسافت پے ٹ ھا۔
اشی وجہ سے زبن نا کے لنے ش نیسل ڈراپ پور کا پ ندویست ک نا گ نا
سروع کا کچھ غرصہ اماں چ پوتی زبن نا کے شاٹھ جابیں خب بک شکول بائم ہوبا وہ وبن نگ روم میں
اپ نظار کربیں اورچ ھنی کے نعد شاٹھ وایس آبیں
خب زبن نا عادی ہوگ نی یو وہ اک نلی ہی ڈراپ پور کے شاٹھ آپے جاپے لگی
ڈراپ پور کو یہ جاص ہداپت ٹھی کہ وہ شارا وفت گاڑی سم نت شکول گ نٹ پر رہے گا۔
ہف نے میں ابک آدھ بار اماں چ پوتی با زبن نا کی گوریس ٹھی شاٹھ ہوتی ٹ ھیں۔
146
مراد علی جان اپ نی پے جد مصروف نات کے باوخود ٹھی زبن نا کے شکول ہر پ ندرہ بیس دن نعد جکر لگا
لن نے ٹھے۔۔
اپ نی سب اجن ناط کے باوخود ٹھی وہ ہو گ نا خوکسی کے وہم وگماں میں ٹھی با ٹ ھا ۔۔
ً
اور جسکی وجہ سے شاہ داد کو سب کچھ چھوڑ کر ل ندن سے فورا وایس آبا پڑا۔۔
ہمیشہ کے لنے۔
------------------000-------------------
اس بات سے فطع نظر اشکے ا نپے دل پے ان دو ہف پوں میں کن نی ہی دھاپ ناں دی ٹ ھیں۔
148
وہ اجابک واال جذیہ بہیں ہے
اشکے دل پے سر پیجا ٹ ھا۔
م نت کی ٹھی ۔۔
ابک بل اس زبدگی سے ٹ ھریور مسکراپے سخص کو دبک ھنے کی بہنے چ ھریوں جیسا صاف سفاف لہچہ شن نے
کی۔
ان پ نار ہوتی آبکھوں کا فربان جاپے والے باپرات مخشوس کرپے کی۔
ب
زبن نا کی آبکھوں کے شا منے سے وہ پنہا آ ک ھیں پ ند کنے مسکرا با چھوم نا مست مل نگ شا شابدار پ ندہ ہن نا
بہیں ٹ ھا۔
ب
جیسے ہی رات وہ شوپے کے لنے آ ک ھیں پ ند کرتی پحر اوف نایوس کےسم ندروں کی گہرپ پوں سے نکلنے والی
ب
جاموش پ ند ش نن پوں میں چ ھنے کالے ربگ کے چمکنے ش ناہ موپ پوں جیسی آ ک ھیں ۔
ب
اسے پٹ سے آ ک ھیں کھو لنے پے مج پور کر د پنیں۔
ب
اسے لگ نا ٹ ھا وہ آ ک ھیں پ ند کرے گی
اور ف ند کر لی جاپے گی۔
(((ل نکن وہ یو ف ند کر لی گ نی ٹھی)))))
149
جس سے اٹھی وہ اپ جان ٹھی۔
150
خونصورت لہچے شاخر ہیسی واال جادوگر شہزادہ۔
ٹ یج م چ م ھ ک جس ب
کی ا یں ابدھیری رایوں یں کنے جابد سی ھی۔
خوہوپ پوں سے بہیں آبکھوں سے جادو کربا ٹ ھا۔
آبکھوں سے فیح کربا ٹ ھا۔
آہسٹہ آہسٹہ بہیں نکلخت یسخیر کربا ٹ ھا۔-----
---------------------000------------------
151
اور وہ ہیس کر کہ نا
بابابا پ نن ناں یو سب کی شاپچھی ہوتی ہیں یہ ہماری تمہاری ک نا ہوا ٹ ھال۔
بہاں آپے کے نعد اشکی پر کشش سخصنت اور وجاہت پے ک نی دل مر منے ٹھے ۔
بہت شی جسن ناؤں پے اشکے شاٹھ کی خواہش کی ٹھی۔
ل نکن اس پے کسی کی خوصلہ افزاتی بہیں کی۔
کسی کا ہاٹھ بہیں ٹ ھاما۔
---------------------000-------------------
--------------------000-------------------
الکھ با با کرپے ہوپے خود کو دل کو سرزیش کرپے ڈ بن نے ہوپے ٹھی اس پے دل کی الیجاؤں کا
مان رک ھا ٹ ھا چ نھی آج وہ ابک بار ٹ ھر سے م پو ہسن نال کی بارک نگ میں ک ھڑا ٹ ھا۔
155
ہک ج ک ب
ابدر جاپے کا شوچ نا یو دو غصے ٹ ھری بننہٹہ کرتی آ یں ذہن یں گمگاپے ہوپے یں۔
ن م ھ
یوشو بہیں یو شو یوے من اصلی گھی کےروسن کنے گنے دیوں سے خود کو ا نپے دل کو ا نپے وخود کو
اور اپ نی شاخر آبکھوں کو روسن کنے چ نالوں ہی چ نالوں میں مسکراپے ہوپے ابدر اتمرجیسی وارڈ کی طرف
جل دبا ۔
ب
ک پوبکہ 25شالوں میں بہلی بار اس پے اپ نی عمر د کھی ٹھی ۔۔
156
اور ا شنے جابا ٹ ھا کہ
---------------000--------------
ہیشنی مسکراتی روسن آبکھوں کے شاٹھ وہ شہزادہ شا پ ندہ اتمرجیسی بالک میں داجل ہوا ۔
ل نکن وہ کہیں نظر بہیں آتی ۔
میر یورے اتمرجیسی بالک کے 2جکر لگاخکا ٹ ھا۔
ل نکن زبن نا کہیں ہوتی یو نظر آتی
اب ک نا کروں؟
شابد رات کی ڈیوتی ہو ۔
با شابد اٹھی آف کر کے گ نی ہوں
خود کو جیسے یسلی دی۔
ک نا اشکے ہاش نل جابا جا ہنے؟
ابک بل کو اس پے شوجا
بہیں بہیں یہ بلکل ٹھی م ناسب بہیں ہے
157
ً
دل پے فورا پردبد کی۔
دل اداس ہوگ نا آبکھوں کی مدھم پڑتی روش نی کے شاٹھ وہ باہر نکال۔
ب
ل نکن باہر مین گ نٹ سے ابدر اتمرجیسی کی طرف آتی سخصنت کو دبکن ھے ہی اشکی آ ک ھیں ٹ ھر سے چمکنے
لگیں
---- -- ------000---------------
فون مالبا سکاپپ پے آن البن ہوبا شاہ داد کی جاص ہداپت پے گوریس پے اسے شک ھابا ٹ ھا۔
شکول سے ٹھی اچ ھا رزلٹ آ با پیحرز اور پریش نل بک زبن نا سے بہت خوش ٹھے۔
انکا کہ نا ٹ ھا کہ زبن نا مراد علی جان ابک وبل مییرز اور ش نیس اپ نل پچی ہے۔
مراد علی جان خب ٹھی شکول جاپے ابکو شن نے کے لنے زبن نا کی نعرنقیں ہی ملنی۔
159
ٹ م ط م
وہ اب کاقی جد بک اس طرف سے ین ہو گنے ھے
اور آہسٹہ آہسٹہ ا بکے شکول جا کر زبن نا کی ریورٹ لن نے کا دوراپٹہ پڑ ھنے لگا۔
اور وہ عاقل ہوپے لگے۔
-----------------000-----------------
زبن نا کے ڈراپ پور ہللا پخش کی بن نی کی شادی ٹ ھی اسے چ ھنی جابا ٹ ھا۔
چ نھی اس پے ا نپے من نادل کے طور پر ا نپے ابک جا نپے والے کو ڈراپ پوبگ کے لنے صیح 7چپے ہی
بال ل نا ٹ ھا۔
باکہ مراد علی جان اس کا اپیرویو کر لیں ا چھے سے دبکھ ٹ ھال لیں۔۔
وہ 25/24شال کا گہرے ربگ واال لڑکا شییر ا نپے گاؤں سے ش ندھا بہیں آبا ٹ ھا۔
اس سے بہلے وہ کوتی شوال خواب کرپے ا بکے موبابل پے کوتی صروری کال آپے لگی۔۔
بار ہللا پخش تمہارے اعن نار کا ہے یو ٹ ھنک ہے۔
آج ئم اسے کے شاٹھ شکول جاؤ اسے سب کام سمچ ھاؤ
پر باد رہے اگر کسی فسم کی کوتی علطی کوباہی ہوتی یو
ئم اپ نی بابگوں پے ک ھڑے ہوپے کے قابل بہیں رہو گے ۔۔۔۔
------------------000------------------
161
میر سعادت جیسے ہی اتمرجیسی سے باہر نکال باہر مین گ نٹ سے ابدر آتی ڈاکیر ماہی کو دبکھ کر ٹ ھر سے
کھل اٹ ھا
وہ ٹھی شابد اسے دبکھ جکی ٹھی ل نکن نظر ابداز کر گ نی
سعادت کے ہوپ پوں پے مسکراہٹ آتی ٹھی دویوں دوش نیں ہی عج پوپے ہیں۔
ب
اوو میر صاخب آپ (( آ ک ھیں ٹ ھنالپے ہوپے ذپردش نی خیرابگی کا ڈرامہ))
162
((گ ھنا میش نا کہیں کا)) ماہی پے جل کر شوجا ش ندھا کہو مچ ھے ملنے آپے ٹھے
فنے مٹہ کمن نے میرے بہلے ہی 4ٹ ھاتی ہیں 5واں بہیں جا ہنے)) ((
(( اٹھی یو میری شاری کوالن ناں کھلنے دو بن نا بہن پ ناپے پے پچ ھناو گےئم کہ اپ نی جلدی ک نا ٹھی))
164
((کمننے کو اشکر مل نا جا ہنے اپ نی شابدار اداکاری پے))
165
بہیں ماہی پے چ ھٹ سے کہا
ٹ ھر یولی وہ اسکا تمیر پ ند ہوگ نا ہے
اس پے کہا ٹ ھا خود ہی رانطہ کرے گی۔
ہ
ممم جلیں یہ میرا کارڈ رک ھیں اور جیسے ہی زبن نا رانطہ کربں مچ ھے انفارم کیج نے گا ٹ ھنک؟
ٹ ھنک ماہی پے ٹھی آہسٹہ سے سر ہال دبا
اوکے پ نک کییر
کہ نا گالششز آبکھوں پے لگا با وہ باہر نکل گ نا
-----------------000-------------------
زبن نا کو لگا ٹ ھا ۔
ہر شن نڈربال کی طرح اس کے بارہ پج گنے ہیں
شارہ جادو شارا سحر چ نم ہوگ نا ہے
ک پوبکہ بارہ چپے کے نعد ہوتی ہے
166
مسنفل جداتی
مسنفل از پت
وہ روپے ہوپے خپ جاپ گاڑی کی طرف پڑھ گ نی اس پےچہرے کو صاف کرپے کی صرورت
ٹھی مخشوس بہیں کی اور آیشوؤں کو بہنے دبا.
وہاں داد شاہ یو ٹ ھا بہیں خو اشکے بارش میں ٹ ھ نگنے چہرے پر بارش کے باتی اور آیشوؤں میں فرق واصح
جان جا با
ماہی بہلے سے گاڑی میں بن ن ھے ہوپے ہاٹھ اٹ ھا کر کچھ اوپ جا اوپ جا یول رہی ٹھی۔
زبن نا شن نے کی ک نڈیشن میں بہیں ٹھی اس پے کچھ بہیں ش نا گاڑی کے باس آکر صرف ابک فقرہ
یولی
ماہی ئم گاڑی جالو بار میری ط نع نت کچھ ٹ ھنک بہیں لگ رہی۔
ماہی پے خیرابگی سے اسے دبک ھنے
ڈراپ پوبگ شنٹ شن ن ھالی یولی کچھ بہیں
ک پوبکہ وہ زبن نا کو فون کال شن نے دبکھ جکی ٹھی
اس پے خود سے ابدازہ لگا ل نا کہ انکل مراد علی کا فون ہوگا ۔
167
اشی لنے زبن نا کا ٍموڈ آف ہوگ نا ہے۔
.اٹھی وہ لوگ ہاش نل سے ٹ ھوڑا دور ٹھے کے گاڑی پ ند ہوگ نی ٹ ھر الکھ جا ہنے پر ٹھی ش نارٹ بہیں ہو
--------------000---------------
وہ ٹ ھ نک سے پریسان بہیں ہوباتی ٹ ھیں کہ ابک بل نک گاڑی باس آکر رکی شیشہ یپچے کرپے -
والے سخص کو دبک ھنے ماہی پے سرم ندگی سے سر چ ھکا ل نا
خب کہ زبن نا م پوجہ ہی بہیں ٹھی۔۔
ہ
ممم ل نٹ می چ نک
وہ اپ نی گاڑی سے اپرا اگرجہ بارش رکی بہیں ٹھی
ل نکن با ہوپے کے پراپر صرور ہو گ نی ٹھی۔
ماہی ٹھی مروت مروت میں باہر آگ نی۔
آخر انکا مالزم یو بہیں ہے
نکلو باہر ماہی کی پے بکی بایوں پے غصہ ہوپے کے باوخود زبن نا ٹھی باہر آگ نی۔
5م نٹ وہ یوپٹ پر چ ھکا رہا اور چھوبں م نٹ گاڑی ش نارٹ ہو گ نی۔
بہت بہت شکریہ آنکا میر صاخب
169
میر صاخب پے ابک ادا سے سر کو چم دبا۔۔
ہمیں آپ سے معذرت ٹھی کرتی ٹھی۔
ماہی کا ضمیر آخر جاگ ہی گ نا۔
سعادت کا خواب ماہی کے لنے ٹ ھا چ نکہ نظربں کسی کی چ ھکی ہوتی لرزتی
ٹ ھرٹ ھراتی بلکوں پر ٹ ھیں ۔
اس سے بہلے کے ماہی کچھ کہ نی اسکا فون پ جا بلیز ابک م نٹ کہ نی شاپ ند پر ہو گ نی۔
زبن نا پے گ ھیرا کر ماہی کی طرف دبک ھا
وہ ٹھوڑا دور ہی ک ھڑی ٹھی۔
اطمن نان ہوپے ہی اس پے ٹ ھر سے نظربں چ ھکالیں۔
گوبا ابکھوں پے فسم ک ھاتی ہے
کسی کی گہری آبکھوں کی کوتی ٹھی بات با شن نے کی۔
ب
گہری آ ک ھیں خو چ ھکی آبکھوں کی اجن ناط اور ٹ ھرٹ ھراہٹ سے لطف ابدوز ہو رہی ٹ ھیں
170
بل ٹ ھر کو خوبک گ نیں
ابک الہام اس بار میر سعادت جان کو ٹھی ہوا اور اسے ابک پے جن نی ابک اذ پت ابک نکل نف شی
اپ نی رگوں میں ڈوڑتی مخشوس ہوتی ٹھی۔
زبن نا ک نا ہوا ہے ۔
کہ بہاں شاہ داد ٹھوڑی ہے خو اشکے چہرے پر بارش کے باتی اور آیشوؤں میں فرق واصح کر شکے۔
172
اپ نی جاہت ایسی جاہت؟
زبن نا خو شاہ داد کی پے پ ناہ مج نت پے اپراتی ٹ ھرتی ٹھی اپ نی جاہت ایسی مج نت یو شاہ داد پے ٹ ھی
بہیں کی ٹھی۔
یہ سخص اسے کہاں اور کن راشپوں کی سمت بال رہا ٹ ھا۔
زبن نا کو لگا وہ اگر اس را شنے پے جل پڑی یو اپ نی مج نت اپ نی جاہت پے وہ اپرابا بہیں جاہے گی
جیسے شاہ داد کی مج نت پے اپراتی ٹ ھرتی ہے
اسے لگا وہ اس درجہ اپنہاتی مج نت پے
173
فشط تمیر 14
-------------------000------------------
ل ش
ٹ س لچ
یہ الچ ھے الچ ھے بالوں والی ھی شی لڑکی یوکھالہٹ ج کی د کسی میں اصافہ کر رہی ھی۔
شاہ داد کو یہ مصری جسنٹہ کچھ اپ نی اپ نی شی لگی ٹھی۔۔
ش
بہلے دن یو کوتی بات بہیں ہوتی ک پوبکہ شاہ داد کو وہ جسنٹہ ماہ چ ن نٹہ بہت ڈری ہمی شی لگی ٹھی۔
چ نالوں میں گم بات کرپے کے بہاپے ڈھوبڈبا خب وہ افشوں کی شنٹ بک بہیجا شنٹ جالی ٹھی اور
وہ جا جکی ٹھی۔
ٹ ھر دوسرے اور بیشرے دن ٹھی اسے کوتی موفع بہیں مل سکا
174
ل نکن وبک اپ نڈ والے دن وہ سب سے بہلے کالس میں بہیچ کر افشوں کے شاٹھ والی شنٹ شن ن ھال
خکا ٹ ھا
وہ اپ نی دوست کے ہیشنے ہوپے کالس میں شاٹھ اپیر ہوتی اور اپ نی شنٹ کی طرف دبک ھنے ہوپے اشکی
سم ً
مسکراہٹ نی فورا شاہ داد ک آتی
ب
اے مسیر آبکی نعرنف؟
جی جن نی مرصی کربں میں بہیں روکوں گا۔
شاہ داد پے اپ جان اور معصوم بن نے کی باکام ابکن نگ کرپے ہوپے کہا۔۔
زبادہ شوچ ناں با مارو
یہ شنٹ ہماری ہے اٹھو بہاں سے۔
ً
(( ابکسک پوزمی )) خو کہ فورا سن لی گ نی سمچھ آتی با آتی الگ بات ہے۔
ک
جی سردار شاہ داد علی جان بلوچ فرام باکش نان اس پے ھنیچ ک ھاپچ کر بام لم نا کر ہی ل نا۔
ل نکن باکش نان کے بام پے افشوں کا چہرہ ابک بل کو باربک ہوا ایس اوکے آپ بن ن ھیں
ٹ ھر اگلے بل شن ن ھل کر شاہ داد سے کہنے بلٹ گ نی۔۔۔
شاہ داد خو اشکی لڑاتی سے لطف لن نے ہوپے بات کو طول د پنا جاہ نا ٹ ھا۔
افشوں کے باربک ہوپے چہرہ
اور عیر م پوفع خواب پے اسے خونکا دبا
وہ بات کرپے کے لنے اٹھ کر اس بک جا با ۔
176
ل نکن پرقیشر کالس میں داجل ہو جکے ٹھے۔۔
----------------000----------------
------------------000-------------------
177
اس دن ہوتی بات کے نعد شاہ داد پے بہت کوشش کی بات کرپے کی ل نکن افشوں اسے مسلسل
پری طرح اگ پور کر رہی ٹھی۔
شاہ داد اس سے بات کرپے کا موفع ڈھوبڈ رہا ٹ ھا ۔
وہ موفع اسے اگلے ہی دن مل گ نا۔
آج موسم بہت خراب ٹ ھا شپوڈبیس کی نعداد ٹھی کم ٹھی۔
افشوں کا اشکے شاٹھ اس ڈ پنارتم نٹ میں صرف ابک پیربڈ ہوبا ٹ ھا۔
خو کہ آج بہیں ہوا ٹ ھا۔۔
شاہ داد کالسز آف کرپے کے نعد باہر نکال یو بارش سروع ہوگ نی۔
وہ بہت یوچ ھل دل کے شاٹھ گاڑی لے کر نکال اٹھی وہ یوپ پورش نی روڈ پر ہی ٹ ھا کہ اشکے ہوپٹ
نکلخت مسکرا ا ٹھے ۔
------------------000------------------
وہ مصر سے اپ نی 4ہم وط پوں کے شاٹھ سکالرسپ پے ل ندن یوپ پورش نی آتی ٹھی ۔
آج اشکی بہلی کالس ٹھی
اور وہ کاقی سے زبادہ ل نٹ ہوجکی ٹھی
ج ج ٹ ہب
گ ھیراپے یوکھالپے ہوپے خب وہ کالس بک چی یو ا ھی عارقی مرا ل ل رہے ھے۔
ٹ ن ی
اس پے ابک بل کو شکھ کا شایس ل نا اور چ نکے سے دروازے کی شاٹھ والی شنٹ پے بن نھ گ نی۔
شاہ داد جان اجابک ابک جامد مسحور شی مردایہ آواز اس کے کایوں سے بکراتی ٹھی۔
اس پے سر اٹ ھا کر دبک ھا۔
اور
اجابک سے اسے اپ نی اماں سے ش نی گ نی شاری کہاپ ناں باد آپے لگیں۔
179
اماں خو ہر رات شوپے سے بہلے کچھ چھوپے کچھ سچے وافعات کہاتی کی سکل میں اسے ش نابا کرتی
ٹ ھیں۔۔
افشوں کو لگا وہ اماں کی ش ناتی گ نی کسی کہاتی کا کوتی اہم خونصورت کردار اشکے شا منے مخسم خف نفت
ہو
اسے لگا کہ وہ اماں سے ش نی معل شہیساہوں کی کہاتی کا کوتی معل شہیساہ ہو۔
اکیر چہابگیر ہمایوں باپر وہ ابک ابک کرکے اماں سے شنے گنے فصوں کے تمام معل جکمرایوں کے
بام باد کرپے لگی ۔
ل نکن بہت باد کرپے پر ٹھی اسے شاہ داد بام کا کوتی معل شہیساہ باد با آبا۔
ٹ ھر اسے اپ نی اماں کی ش ناتی گ نی یوباتی دیوباؤں کی کہاپ ناں باد آپے لگیں
ابالو میراکی ہوالبگ ان میں ٹھی کوتی شاہ داد بام کا دیوبا بہیں ٹ ھا۔
180
وہ ک نف پوژ ہو گ نی کہ یہ اماں کی ش ناتی گ نی کہاپ پوں کا
معل جکمراں ہے با یوباتی دیوبا؟
اس مربل آواز پے بہت سے بلن نے والے لوگوں میں وہ معل شہیساہ ٹھی ٹ ھا۔
-------------------000------------------
زبن نا کو لگا ٹ ھا وہ اس درجہ مج نت اور اپ نی شدبد جاہت پے ک نھی اپرا بہیں باپے گی اسے لگا ٹ ھا ۔
وہ میر سعادت علی جان کی شدیوں جاہ پوں پے فربان ہوبا جاہے گی
مر جابا جاہے گی
جی یو ڈاکیر زبن نا مراد علی جان بلوچ صاخٹہ میں پے کچھ یوچ ھا ہے آپ پ نابا یش ند کربں گی با؟
182
زبن نا ا نپے آپ کو شن ن ھال جکی ٹھی ۔
چن ً
ھی فورا یولی۔
(( لے دس کملی شی با ہو یو یولیس والے ٹ ھاپے میں ہوپے ہیں گ ھر میں بہیں))
ہیشنی مسکراتی جاں پ نار نظروں پے کہا
ب
ہللا ہللا ابک یو کن نا یول نی ہیں اشکی آ ک ھیں دو تمیر یولیس واال نظر باز کہیں کا
یہ زبان کو ک نھی نکل نف بہیں دے گا۔
183
ٹ ج ن ن ل ش ً
ک پوبکہ مج پورا ہی ہی کن وہ ظربں با اٹ ھاپے کا نکا ف ضلہ کر کی ھی ۔
ن
صروری بہیں میرے اے ایس تی ہوپے کا آبکو اٹھی ہی کوتی قابدہ ہو۔
اشی لنے جیسے بہکے بہکے خواپ ناک لہچے میں یوال ٹ ھا۔
ب
ٹ ھنی آ ک ھیں اٹ ھا کر دبک ھنے کی اور ک نا
س پ
چہاں یول نی آبکھوں کی کہی ان کہی بایوں کو ا نپے اگلے یچ ھلے تمام ش ناق و ش ناق کے شاٹھ ھنے والی
مچ
ب
آ ک ھیں میشر ہوں یو ؟؟
184
کون کافر زبان کو نکل نف دے ۔
و یسے ٹھی زباتی کالمی عشق یو مدیوں پراتی روابات کا خصہ ہیں۔
ہمیں پ نی خیز کی بن ناد رک ھنی جا ہنے
ب
ہماری بن ناد خو ٹ ھر مدیوں جلے اس بار بک بک دبک ھنے ہوپے نظر باز کی آ ک ھیں ہی یولی ٹ ھیں۔
شاٹھ شاٹھ میر سعادت پے سر کو چم د نپے ک ندھوں کو ٹھی چ ھ نکا ٹ ھا۔۔
ب
یول نی آبکھوں واال نظر باز کہیں کا دو تمیر یولیس واال خو آ ک ھیں چ ھکاپے پے مج پور کربا ٹ ھا۔
ب
یو ک نا چ نال ہے آ ک ھیں ٹ ھوڑپے کی رواپت با ڈال لی جاپے
زبن نا پے ا نپے پڑے پڑے لہو ربگ باچ پوں کی طرف اشارہ ک نا۔
مادام خو آپ کا دل جا ہنے۔
شہر کے اے ایس تی پے کسی شاہی عالم کی طرح شن نے پر ہاٹھ بابدھ کر سر چ ھکا کر
ابداز ایسا ٹ ھا جیسے زبن نا کسی رباست کی شہزادی ہو اور وہ اسکا پے دام عالم
186
ل ندن کا بارش میں ٹ ھ نگا ہوا یوپ پورش نی روڈ خو اب کہیں کہیں پر آسمان سے گرپے والے پرم روتی
کے گالوں کی بدولت سف ند دودھ نا لگ رہا ٹ ھا۔
اور سیرپٹ ل نمپ کی ہلکی بارپچی روش نی بلے ک ھڑی وہ مصری جسنٹہ۔۔
افشوں اپراہ نم اپ نی جسین ہے کہ آج بہلی بار ل ندن کا سرد پے رچم موسم شاہ داد کو شہابا لگا ٹ ھا۔
شاہ داد ا نپے چ نالوں سے جلد باہر آگ نا ک پوں کہ وہ دبکھ خکا ٹ ھا.
افششوں کاقی جد بک ٹ ھنگ گ نی ٹھی۔
وہ اس معل جکمرایوں جیسے یوباتی دیوبا کی آبکھوں میں ا نپے لنے یش ندبدگی دبکھ جکی ٹھی۔۔
ٰ
عورت معرب کی ہو مشرق کی با جاہے مصر کی ہللا نعالی پے اس میں ش نیشر لگا دپے ہیں۔ وہ
ً
اپ نی طرف اٹ ھنے والی مرد کی ہر نظر کو فورا بہ جان جاتی ہے ۔
وہ بہلی نظر میں سمچھ جاتی ہے کہ دبک ھنے والے کی آبکھوں میں کون شا خزیہ کارفرما ہے۔
مج نت کا غزت کا نقرت کا با ٹ ھر ہوس کا
اس کے نعد وہ خود ا نپے آپ کو دھوکہ د پنی ہے۔۔
ہماری غزت نقس ہمارا پ ندار ہماری خواہش کو ہمیشہ خود سے مفدم رک ھنا ہے۔
پ ند کمروں میں یسیر کی شلوٹ ذدہ جادر پے گزارے جاپے والے بدیودار ملچے اور یو سب کچھ ہو شکنے
ہیں مگر
مج نت؟؟؟
ک نھی بہیں ک نھی ٹھی بہیں
------------------000-------------------
ش
ا 4/3دن سے زبن نا بہت ڈری ہمی ر ہنے لگی ٹھی۔
اشکی کالس پیحر پے گ ھربلو مسلٹہ سمچھ کر اگ پور ک نا۔
اس عمر کے چپے اکیر گ ھر والوں کے روپے سے اپ شنٹ ہوجاپے ہیں ۔
ٹ ھر دو جار دیوں نعد خود ہی ٹھول ٹ ھال کر اپ نی زبدگی میں لوٹ آپے ہیں۔
زبن نا کی پیحر پے ٹھی بہی شوچ کر اگ پور ک نا ۔
ل نکن اس پے یہ یو شوجا ہی بہیں کہ زبن نا کی یہ جاموشی یہ ڈرا شہما رویہ 4دن سے پڑھ خکا ٹ ھا۔
190
ش
وہ خپ جاپ آتی ڈری ہمی روتی روتی شی سب سے کوپے والی شنٹ شن ن ھال لن نی شارا دن ڈرتی
رہ نی
اور چ ھنی کے وفت باہر جاپے سے کیراتی روپے لگ جاتی کہ مچ ھے گ ھر بہیں جابا
اس ہی وجہ سے پیحر پے گ ھربلو مسلٹہ سمچھ کر اگ پور ک نا
اسکا ارادہ بہی ٹ ھا کہ 4دن نعد ہوپے واکی پیربیس پیحر م نن نگ میں مراد علی جان کو بالپے گی 4
دن میں کوتی ف نامت بہیں آجاپے گی ۔
ل نکن 4دن گزرپے سے بہلے ہی ف نامت آگ نی ٹھی
------------------000--------------------
آسمان سے گرپے والی پرف اور سردی سے اب اشکے داپت پج نے لگے ٹھے۔
شگ نل پ ند ہوپے ہی وہ سیرک کراس کرپے کے لنے آگے پڑھی
چ نھی اشکے سر پے گرپے والی پرف رک گ نی اس پے بلٹ کر دبک ھا شاہ داد اس پر چ ھیری باپے
ک ھڑا ٹ ھا۔
خود چ ھیری سے ٹھوڑا باہر ٹ ھا ل نکن اسے یوری طرح ڈھکا ہوا ٹ ھا۔
191
((( میری پچی خو اصلی مرد ہوبا ہے با خود نکل نف شہہ کر ا نپے سے خڑے رشپوں کے شکون کا
شاماں کربا ہے)))
افشوں کے کایوں میں اماں کی آواز گوپچی۔
ل نکن ٹ ھر وہ اس اصلی مرد کو نظر ابداز کنے آرام سے رخ ٹ ھیر کر جلنے لگی۔
ک پوں کے وہ کالس ف نلوز سے شاہ داد کی رپزروڈ اور شیج ندہ ط نع نت کے بارے سن جکی ٹھی۔
شاہ داد یو یس اشکے غرتی لہچہے میں یولی جاپے والی انگلش میں ہی کھوبا رہا
192
ک نا دبکھ رہے ہیں مسیر شاہ داد علی جان
افشوں اس کے دبک ھنے پے خڑ گ نی ٹھی۔
کچھ بہیں م نم میں یس یوچ ھنا جاہ نا ہوں آپ مچ ھے اگ پور ک پوں کر رہی ہیں
شاہ داد مظلب کی بات پر آبا۔
ک پوں آبکو اگ پور بہیں ک نا جاشک نا ک نا افشوں پے باک خڑھا کر کہا۔
جی بہی یو میں کہہ رہا ہوں کہ میں اگ پور کرپے والی خیز یو بہیں ہوں خو آپ اشی طرح اور اس جد
بک اگ پور کر رہی ہیں۔
ایسا کہنے ہوپے شاہ داد پے سر کو ہلکی شی چ نیش دی ۔
اسکا یہ عمل سر پر گری پرف گراپے کے لنے ٹ ھا ل نکن افشوں کو لگا شوپیزر لن نڈ کے پرف یوش
بہاڑوں پے اپ نی خوپ پوں پے چمی پرف سف ند ہیروں کی سکل میں زمین کو دان کی ہو۔
ل نکن ٹ ھر شن ن ھل کر یولی مچ ھے ایسین اور جاص طور پے باکش ناپ پوں پے نقرت ہے۔۔۔
غصے اور ٹ ھنڈ سے افشوں کی باک الل تماپر جیسی ہورہی ٹھی۔
شاہ داد پے ان چملوں کا کوتی جاطر خواہ اپر ہوا با بہیں پر اس کے دل پے الل -تماپر جیسی باک
بکڑ کر دباپے کی خواہش کی ٹ ھر دل کو ڈاپٹ کر گوبا ہوا۔
193
او آتی ائم رپ نلی شوری مس افشوں میں آنکا دکھ سمچھ شک نا ہوں۔
ل نکن نقین کیج نے شارے ایش ناتی مرد ابک جیسے بہیں ہوپے چ ند ابک پے سب کا اتمیج خراب ک نا ہوا
ہے
میں ابک جابداتی بلوچ سردار ہوں دھوکہ چھوٹ فراڈ کا شوچ ٹھی بہیں شک نا۔
ابک م نٹ ابک م نٹ مشڑ شاہ داد علی بلوچ آپ یہ ک نا یولی جا رہے ہیں.؟
میں جان گ نا ہوں کہ آپ ٹھی ابک پروکن ف نملی سے ہیں 90پرشن نٹ کہاپ پوں کی طرح آبکی مدر کو
ٹھی آ بکے ملک مصر میں پڑ ھنے کے لنے آپے باکش ناتی سے پ نار ہوا ہوگا۔
دویوں پے شادی کر لی ہو گی
ٹ ھر آبکی مدر کو وہ شاٹھ بہیں لے جا شکے ہو بگے
وعیرہ وعیرہ۔
194
ٹ ب ھ ک ب
افشوں بک بک ا یں ٹ ھاڑے شاہ داد کی زبان کے خوہر د کھ رہی ھی ۔۔۔
جی یولیں ایسا ہی ہے با؟
ل نکن میں ہر طرح کی گارپ نی د نپے کو پ نار ہوں
بہاں ل ندن میں با مصر میں چہاں آپ کہیں
مسیر شاہ داد ش ناپ اٹ بلیز
افشوں دھاڑی
پرف باری کاقی پڑھ جکی ٹھی
اور وہ اس زپردش نی کی مصن نت سے جان چ ھڑابا جاہ نی ٹھی۔
ل نکن خواب د پنا ٹھی الزمی ٹ ھا۔
بلوچ سردار صاخب بہلی بات یو یہ میں مصری بہیں اپراتی ہوں۔۔
میرے بابا قارن سروس میں ہیں اور مصر میں ایواپ نٹ ہیں پچ ھلے 15شالوں سے۔
196
اگر آپ اجازت دبں یو میں باکش نان ا نپے گ ھر والوں سے رانطہ کر کے اگلی کارواتی سروع کرپے
کی کوشش کروں
شاہ داد پے چ ھیری لن نٹ کر پ ند کر دی اسکا ہاٹھ ٹ ھک گ نا ٹ ھا
ل نکن شاہ داد آپ با مچ ھے جا نپے ہیں با میں آپ کو افشوں پے شیج ندگی سے کہا
کوتی بہیں آہسٹہ آہسٹہ شاٹھ جلنے جان جابیں گے ابک دوچے کو
197
ٹ ن ََ
وہ فٹ باٹھ سے سڑک کی جاپب قرپ ناَ گرپے ہی کو ھی ۔
اس کا ہاٹھ ش ندھے ک ھڑے شاہ داد کے ہاٹھ میں ٹ ھا۔
سیرپٹ ل نمپ کے یپچے ک ھڑے ان دویوں پر آسماں سے روتی پے مزبد پیزی سے پرش نا سروع کر دبا۔
باس ہی سردی سے د بکے بن ن ھے کسی سیرپٹ ش نگر پے دل بہالپے کے لنے وابلن پے کوتی دھن
چ ھیڑی ٹھی۔
اور وہ دویوں یس ابک دوسرے کی آبکھوں میں د بک ھے جاپے ٹھے د بک ھے جاپے ٹھے۔
دور دوسری فٹ باٹھ پر کوتی فویو گرافر اپ نا ک نمرہ لنے جلدی جلدی جال جا رہا ٹ ھا۔
اشکی نظر اس طرف اٹھی اور ٹ ھنک کر رکا اسے یہ م نظر ٹ ھر یور خونصورتی لنے نظر آبا۔
اور ٹ ھر وہ ک ھ ناک ھٹ اس ملچے کو ا نپے ک نمرے میں ف ند کرپے لگا
اس باکش ناتی بلوچ شہزادے اور اپراتی جیسٹہ کی مج نت کو
امر کرپے کے لنے۔
--------------------000--------------------
زبن نا کو پیز پ جار ٹ ھا وہ کسی کو ٹھی باس ٹ ھنکنے بہیں دے رہی ٹھی۔
198
مراد علی رات بہت دپر سے گ ھر لوپے ٹھے
اماں چ پوتی پے خب زبن نا کی ط نع نت کا پ نابا یو ابہوں پے بہت غصہ ک نا
زبادہ غصہ ابہیں اپ نی الپرواتی پے آبا ٹ ھا
پ
خو وہ اپ جاپے میں یچ ھلے ابک دپڑھ ماہ میں زبن نا کی طرف سے پرت جکے ٹھے۔
داد شاہ کا کن نے دن ہو گنے فون بہیں ابا
ابہوں پے اماں چ پوتی سے یوچ ھا۔
جی جان جی چھوپے جان کا 3دن سے فون بہیں آبا
ممہم
مم
مراد علی جان کہنے اماں چ پوتی کے شاٹھ زبن نا کے کمرے میں بہیچے
وہ پ جار کی وجہ سے پ نم ع پودگی میں ٹھی۔
مراد علی ا چھے جاصے پریسان ہو گنے
ٹ ھر اجن ناط سے پ نڈ پر بن نھ کر زبن نا کے بالوں پے ہاٹھ ٹ ھیرا
ب
زبن نا پے آ ک ھیں کھولیں اور عج نب شی نظروں سے دبک ھنے لگی جیسے بہ جاپے کی کوشش کر رہی ہو۔
اجابک اشکے چہرے پے خوف چ ھاپے لگا
وہ نفاہت کے باوخود مراد علی سے دور ہوپے لگی
مراد علی پڑپ ا ٹھے ٹھے
ابہوں پے زبن نا کو اٹ ھاپے کے لنے ہاٹھ پڑھابا ل نکن
199
زبن نا زور زور سے شیحیں مارپے لگی
جالپے لگی۔۔
مراد علی ش ناپے میں آ گنے
دوسری طرف مراد علی کے فون پے شاہ داد شاہ کی کال آپے لگی
--------------------000--------------------
شاہ دادپے افشوں کو پ نابا کہ اشکے دل میں بہلے زبن نا ہے اشکے نعد کوتی اور
م ب
افشوں زبن نا کے ذکر پر شن ن ھل کر ن نھی ل نکن شاہ داد کی اگلی بات پے اسے طمین کر دبا۔
ارے بار وہ یو میرا شوہ نا شا پ نارا شا پچہ ہے
اس لنے دوپٹ ماپ نڈ ڈپیر میری بہلی مج نت زبن نا مراد علی جان ہے
میرا شوہ نا میرا م ن ھا
میرے جگر کا بکڑا
اور افشوں کوٹ ھال ک نا اعیراض ہوبا ٹ ھا۔
وہ یو شاہ داد کی سخصنت کا یہ بہلو جان کر مزبد ا نپے رب کی شکر گزار ہوتی ٹھی
کہ رب پے اشکی فسمت میں اپ نا غظ نم اور مہرباں ایسان لکھ دبا ہے
201
ل نکن وہ غظ نم مہربان ایسان دوسری مج نت کو باکر بہلی مج نت ٹھول خکا ٹ ھا۔
با ٹھول نا جا رہا ٹ ھا۔
3دن ہو گنے ٹھے اسے زبن نا سے بات کنے ہوپے
اور وہ افشوں کی ش نگت کے سحر میں یوٹ ہی بہیں کر سکا ٹ ھا
اشکے شو ہنے م ن ھے کا شوہ نا ربگ زرد ہوخکا ہے
---------------------000--------------------
--------------------000-------------------
زبن نا کو 3دن ہو گنے ٹھے ہسن نال میں اور بین دن داد شاہ پے شولی پر گزارے ٹھے
اسکا یس جل نا یو زبن نا کے شارے درد ا نپے اوپر لے لن نا۔
ڈاکیرز کا کہ نا ٹ ھا
پچی پری طرح ڈری ہے
203
اور اس پر یسدد ٹھی ک نا گ نا ہے
آج بین دن نعد وہ بلکل خظرے سے باہر ٹھی کل شام بک ڈاکیرز پے چ ھنی کا کہا ٹ ھا۔
پ
وہ صیح صیح ہی زبن نا کے شکول آبا ٹ ھا۔ جی بلوچ صاخب وہ یچ ھلے کچھ دیوں سے ڈری ڈری رہ نی
ٹھی۔
کالس روم میں آجاتی ٹھی
ل نکن چ ھنی کے وفت گ ھر جابا بہیں جاہ نی ٹھی
ٹ ھر آ بکے ڈراپ پور کو ابدر بالبا پڑبا وہ اٹ ھا کر لے جا با ٹ ھا۔
ہاں ابک بات میں پے یوٹ کی ڈراپ پور کے آپے پر وہ خپ جاپ ہو جاتی۔
شکول سے ہو کر شاہ داد گ ھر آبا۔ سب یوکروں سے ہوچھ گوچھ کی ل نکن گوریس بہیں ٹھی
وہ 2دن بہلے چ ھنی لے کر گ نی ٹھی۔
ل نکن شاہ داد جاپ نا ٹ ھا وہ زبن نا کو نکل نف میں بہیں دبکھ شکنے ٹھے
اشی لنے شاری زمہ داری شاہ داد پر ڈال کر جلے گنے ٹھے۔۔
----------------000------------------
شاہ داد مراد علی کو ٹ ھیج کر یوچ ھل دل کے شاٹھ زبن نا کے کمرے میں آبا کچھ دپر اشکے پ نڈ پر بن ن ھنے
کے نعد وہ بک شلف کہ طرف آبا
یوبہی مج نلف دراز ک ھ نگا لنے ہوپے زبن نا کی ڈراپ نگ بک اشکے ہاٹھ لگی
افشردہ شی مسکراہٹ کے شاٹھ اس پے بک کھولی
اس کے زبن نا کے اور بابابا کے مج نلف شکیحز پ نا ر کھے ٹھے زبن نا پے
205
اپ نا اور داد شاہ کا ہیش نا مسکرا با اور مراد علی کا غض نال میرا باگل پچہ وہ ٹ ھر سے
ہیس دبا۔
ل نکن اگلے صفچے کی بہلی نصوپر پے اشکی مسکراہٹ عاپب کی ٹ ھر دو بین جار باجاپے کن نی ہی بکس؟
شاہ داد کے کایوں میں پیحر کے الفاط گو چپے ابک چ ھنکے سے اٹھ کر باہر ٹ ھاگا
ہللا پخش مچ ھے کل ہر جال میں شییر بہاں جا ہنے ۔۔
مچ ھے اس سے کام ہے
کوتی ٹھی بات کہے شنے نغیر ہللا پخش کو جکم د پنا وہ باہر جال گ نا
آج زبن نا کو گ ھر البا ٹ ھا۔
--------------------000------------------
اسکا دل جاہا ٹ ھا کسی پیز رف نار پربن کے آگے کود کر جان دے لے
وہ پیزی سے زبن نا کی طرف آبا ٹ ھا۔
207
جی میرا شوہ نا
اٹھی وہ پ نڈ کے فرپب آبا ہی ٹ ھا کہ زبن نا ڈر کر اٹھ ک ھڑی ہوتی۔
208
اماں چ پوتی کو بہی بن ن ھنے کا کہہ کر وہ زبن نا کو آوازبں د پنا باہر ٹ ھاگا ٹ ھا۔
ب
سب جگہ ڈھوبڈ کر خب وہ الن میں بہیجا یو وہ بنیچ کے شاٹھ چ ھنی ن نھی ٹھی۔
شاہ داد کو اپ نی طرف آ با دبکھ کر ٹ ھر سے روپے لگی
زبن نا خو شابد بہلے ہواشوں میں بہیں ٹھی یہ جاتی بہ جاتی خوشپو اور مج نت کا خضار بہ جان کر ہواشوں
میں لوتی ٹھی۔
ٹ ھر شاہ داد کے شن نے سے لگے اشکی درد ٹ ھری شیحیں بل ند ہوتی ٹ ھیں
209
داد شاہ ٹ ھاتی انکل پے مچ ھے مارا
اور اشی بل شاہ داد پے ا نپے دیوں سے کنے صنط کے شارے پ ندھن کھو دپے
وہ اوپ جا لم نا معل شہیساہوں جیسا یوباتی دیوباؤں جیسا بلوچ اوپ جا اوپ جا روبا جا با ٹ ھا دھاڑبں مار مار کر بین
کنے جا با ٹ ھا۔
میرب علی
ابک طرف گ ناہ رات کی باربکی میں کنے جاپے ہیں اور باربکی ابہیں چ ھ نا لن نی ہے مزبد باربک کر د پنی
ہے۔
یو دوسری طرف جدا کے پ نک لوگ پے رع نا ع نادات ٹھی پچ ھلی رات کی باربکی میں کرپے ہیں۔
رات ابہیں ٹھی چ ھ نا لن نی ہے ل نکن اپ نی باربکی کو پر یور کرپے کے لنے جیسے گ ناہ رات کو مزبد باربک
کرپے ہیں
ع نادات رات کو م پور کرتی ہیں ۔
روسن کرتی ہیں۔
211
رات دکھوں کو ٹھی چ ھنا لن نی ہے
آہوں کو شسک پوں کو خود میں سما لن نی ہے۔۔
وہ ٹھی دکھ کی رات ٹھی اذ پت کی رات ٹھی ۔
اس رات میں درد ٹ ھا اور پے پ جاشہ درد ٹ ھا۔
اس پنہا باربک رات پے دبک ھا ٹ ھا۔
بارش پرشاپے آسمان پے دبک ھا ٹ ھا۔
سردار خوبلی کے الن میں لگے پیڑ یودوں پے دبک ھا ٹ ھا ۔
وہ خو شاہی جابدان کے جکمرایوں جیسی فوت ف نضلہ رک ھنا ٹ ھا۔
وہ خو پراتی یوباتی کہاپ پوں کے دیوباؤں سے زبادہ خونصورت ٹ ھا۔
وہ جسکی ہمت دلیری قدئم جن نی کہاویوں میں ملنے والے چ نگحوؤں جیسی ٹھی۔۔
ہاں وہی سردار شاہ داد علی جان بلوچ یوٹ کر بک ھرا ٹ ھا۔
اور ایسا بک ھرا ٹ ھا کہ اسے لگ نا ٹ ھا اب ک نھی شن نھل بہیں باپے گا۔
اسکا عم اشکی اذ پت سب سے پڑھ کر ٹھی ۔
پے جد ٹھی پے جساب ٹھی۔
شاہ داد کا پڑپ پڑپ کر زبن نا سے معاقی مابگ نا اسکا دھاڑبں مار مار کر روبا آسمان کو ٹھی افشردہ کر
گ نا۔۔
212
جس کا اظہار گرج چمک کے شاٹھ پیز ہوتی بارش پے ک نا۔
-------------------000------------------
وہ کالس رومز کے باہر نپے پرآمدے میں جلنے شاہ داد کی کالس بک آتی ٹھی۔
وہ کالس روم سے ہیش نا ہوا نکال ٹ ھا
میں بلوچ سردار ہوں ۔
دھوکہ بہیں دوں گا مس فشوں
وہ ہمیشہ افشوں کو مس فشوں کہ نا ٹ ھا۔
ہاں ہاں روز آشک نا ہوں مصر صرف ئم سے ملنے مس فشوں
214
بین مہن نے سے یو آپے بہیں چھوپے
ھ ٹ ل ھ ک ب
اب افشوں کی آ یں پرشنے گی یں۔
215
خب سے مچ ھے ئم سے پ نار ہوا ہے
خراغ زبادہ روش نی د نپے لگے ہیں
پحرپرں خوشپودار ہوگ نی ہیں
سب خیزبں بدل گ نی ہیں
پچہ شا بن گ نا ہوں میں
اور مچھ پر تمہارے بارے میں
پحرپربں بازل ہوتی ہیں
(پزار ف ناتی)
شاہ داد غرب دپ نا کے مشہور پربن شاغر کی مج نت پے یہ نطم 100بار ش نا خکا ٹ ھا اور ہربار اسکا ابدز
پ نا ہوبا
ان چھوا شا مغییر شا
آواز کا سحر یوبا وہ خو شپون کو شاہ داد سمچھ کر سر نکاپے ہوتی ٹھی
اجابک ہوش میں آتی
بہلے سے بہنے آیشوؤں میں رواتی آگ نی
ایسا بہیں ہو شک نا داد شاہ
ئم مچ ھے چھوڑ کر بہیں جا شکنے
216
ئم دھوکہ بہیں دے شکنے
میرا دل بہیں ماپ نا ۔
مچ ھے پ نا ہے ئم پے چھوٹ کہلوابا ہے
ئم بہیں مر شکنے۔
ئم اپ نی مج پوریوں کی وجہ سے مچ ھے باپ ند بہیں رک ھنا جا ہنے ہو با۔
میں جاپ نی ہوں میرا دل جاپ نا ہے میرا جدا جاپ نا ہے
میرے نغیر ئم کسی کو جاہ بہیں شکنے
میں تمہارا اپ نظار کروں گی۔
داد جان
صرف ئم پے بہیں میں پے ٹھی تمہیں جاہ ہے ئم سے پ نار ک نا ہے
مچھ پر ٹھی تمہاری مج نت کے بارے پحرپربں اپرتی ہیں
وفت پے دبک ھا اور افشوں پے باپت ک نا کہ اس گہرے پراؤن گ ھنگربالے بالوں والی چھوتی شی لڑکی
پے شاہ داد علی جان سے مج نت بہیں عشق ک نا ہے
کوتی کم عمری میں پڑھابا طاری کنے اس پے جین روح کو دبک ھنا یو ٹ ھ نک جا با
ک پوبکہ افشوں کے وخود سے چ ھلکنے واال شوگ کہ نا ٹ ھا.
----------------000--------------
کاقی شارا رو جکنے کے نعد شاہ داد پے خود کو شنن ھاال ٹ ھا
ٹ ھر چ نکے سے زبن نا کے کان میں پ نار ٹ ھری سرگوشی کی
218
ز بن نے میرا شوہ نا
خواب بہیں آبا ٹ ھا۔
ز نپے میرا پچہ جلو ابدر جلیں
پ نمار ہو جاؤ گی
یہ کہنے شاٹھ ہی شاہ داد پے ا نپے شن نے میں دبا زبن نا کا چہرہ ا نپے شا منے ک نا۔
ھ ک ٹ ب
وہ خپ جاپ ھی آ یں پ ند پے جس وخرکت
شاہ داد ش ناپے میں آگ نا
زبن نا کو ابک ملچے کی دپر کنے نغیر ٹ ھا گنے ہوپے گاڑی بک البا اور بابابا کہ دوست ڈاکیر فراز کے
کلن نک کی طرف پیز رف نار میں گاڑی پڑھا دی
ہاں اس رات کے دو دن نعد چ نگل سے ابک مرد ابک عورت کی ک نی ٹ ھنی بدیو دار الشیں یولیس کو
ملی ٹ ھیں۔
چ نکو کہیں کہیں سے چ نگلی جایوروں پے ٹ ھن نھوڑ کر ک ھابا ہوا ٹ ھا۔
الشوں کی ش ناخت یسیر ڈراپ پور اور ماریہ (زبن نا کی گوریس) کے باموں سے ہوتی ٹھی۔۔
--------------------000-----------------
خو خود کو بہت مج نت سے بہت غف ندت سے 10شال کی پچی کا دوست ٹ ھاتی باپ کہ نا ٹ ھا۔۔
--------------000---------------
-----------------000-----------------
وہ ہر روز کی طرح آج ٹھی پ نمز کے ک نارے واک کرپے آتی ٹھی
باپچ شال ہو گنے ٹھے اسے بہاں
224
اماں بابا کے بار بار اصرار پر ٹھی وہ مصر وایس بہیں گ نی
پیچ میں پڑے دویوں ٹ ھاپ پوں کی شادی پر گ نی ٹ ھر وایس آ گنے
پ
یچ ھلے شال بابا ر پناپر ہو کر وایس اپران جلے گنے ٹھے
اماں اور بابا اس پر اب شادی کے لنے دباؤ ڈال رہے ٹھے۔
افشوں کو لگا ٹ ھا وہ ٹ ھکنے لگی ہے وہ ہارپے لگی ہے
وہ یس ابک بار یس ابک بار اسے دبک ھ نا جاہ نی ٹ ھی اس سے مل نا جاہ نی ٹھی ۔
وہ دویوں بازوں میں سر دپے اور بازو گ ن ھ پوں کے گرد ل نن نے شسک رہی ٹھی۔
آج وہ ٹ ھر بہت باد آبا ٹ ھا۔
اور شابد ل ندن کے موسم کو اسکا اک نلے روبا اچ ھا بہیں لگا
چ نھی آسماں پے ٹھی روتی کے گالے پرشابا سروع کر دپے
اس سے بہلے کہ وہ رورو کر ٹ ھک جاتی با آج شاہ داد کی باد اسے زبدگی سے ہرا د پنی
اشکے سر پر پڑپے والی بارش رک گ نی ٹھی۔
سر اٹ ھا کر دبک ھا اور افشوں اپراہ نم الج نار پ ن ھر ہو گ نی
نظربں پ ن ھر سماع نیں پ ن ھر یورا وخود پ ن ھر ۔
225
مس فشوں آپ ل ندن بہلی بار آتی ہیں ک نا۔
ہیش نا مسکرا با وہ شاہی شہیساہوں جیسا یوباتی دیوبا شوال کرپے ہوپے اشکے باس بن نھ خکا گ نا۔
افشوں کو ابک لمچہ لگا خواب اور خف نفت میں فرق کرپے میں
اگلے ملچے اس پے شاہ داد کر ک ندھے پر سر نکا دبا
اور پے آواز پے جساب آیشو پپ پپ کرپے اشکی آبکھوں سے بہنے ہوپے شاہ داد کے ک ندھےمیں
جذب ہوپے لگے
س
یس اب اور بہیں یس یوں مچھو کسی کی مج نت میں سرخرو ہوپے کے لنے اب بک اپ جاپے میں
خود کو اور ئم کو پے آباد رک ھا۔۔
اب اور بہیں مس فشوں اپراہ نم
شاہ داد پے افشوں کی قمر کے گرد اپ نی بازو چمابل کر دی
آس باس موخود کسی وابلیر پے ا نپے وابلن پر مج نت کی خونصورت دھن پ جابا سروع کر دی
جیسے ابکی مج نت کی باپت قدمی کا ا بکے ملن کا گ نت گا رہا ہوں
اور ابک گ نت اس جداتی اور آبلہ باتی کے نعد ملن پر آسماں ٹھی گا رہا ٹ ھا۔
ب
درباپے پ نمز کے ک نارے بنیچ پر شاہ داد کے ک ندھے سے سر نکاپے ن نھی افشوں اور ابک ہاٹھ سے
ا نپے سروں پے چ ھیری باپے دوسرا ہاٹھ افشوں کی قمر کے گرد چمابل کنے بن ن ھا شاہ داد
226
پرش نی بارش میں وہ دور فرپب سے دبک ھنے والوں کو کسی بہت خونصورت مشہور رومایوی کہاتی کا کردار
معلوم ہوپے ٹھے۔۔۔
--------------000------------------
عشق رومی ہے
عشق جامی ہے
عشق صحرا ہے
227
عشق بارش ہے
عشق پ ناس ہے
عشق م ن ھاس ہے
عشق پ پوہ کی جادر
عشق دلہن کا گہ نا ہے
میرب علی.
---------0000---------
پ
شاہ داد زبن نا کو یچ ھلے آدھے گ ھن نے سے م نا رہا ہے
ز بن نے میرا شوہ نا اٹھی ٹ ھاء کو سچی مچی جابا چپے بار
داد شاہ
میں ٹھی جاؤں گی یس
ز پپو جان بلوچ دوسری شنٹ بہیں ملی میری جان پ نا یو رہا ہے ٹ ھاء۔
228
زبن نا اب کے خپ ہوگ نی ۔
ک پوبکہ شاہ داد کا یہ ابداز اشکے غصے کا اظہار ٹ ھا۔
شاہ داد ٹھی زبن نا کو ہن نڈل کربا جاپ نا ٹ ھا اشی لنے جاموش ہی بن ن ھا رہا۔
کچھ دپر نعد زبن نا پے پیچ ھے سے آکر اشکی گردن میں بازو ڈال دپے
اچ ھا ٹ ھاء
(((زبن نا عام طور پر شاہ داد کو داد شاہ ہی کہ نی ٹھی ۔
ل نکن خب کوتی فرمایش کرتی ہوتی الڈ کربا ہوتی یو ٹ ھاء کہ نی)))
اچ ھا ٹ ھاء
-------------000------------
داد جان صرف دو دن اشکے نعد میں زبن نا کی کوتی زمہ داری بہیں لوں گا۔
مراد علی جان کو ابک ڈر شا ٹ ھا کہ ک نھی با ک نھی شاہ داد ابہیں چھوڑ جاپے گا۔۔
ل نکن وہ یہ ٹھی جا نپے ٹھے شاہ داد علی جان بلوچ شاری دپ نا کو چھوڑ شک نا ہے
----------------0000-----------------
232
افشوں کی قل نٹ م نٹ الن نا پے خیراتی اور خوشی کے ملے جلے باپرات کے شاٹھ ابہیں وبلکم ک نا
ٹ ھا۔
ٹ ھر کاقی دپر ابہیں کمن نی ٹھی دی
افشوں کاقی پ ناپے کے لنے کحن میں آتی یو الن نا ٹھی پیچ ھے پیچ ھے آگ نی
افشوں کے خولہا جالپے ہاٹھ ابک بل کو رکے ٹ ھر اس پے دھ نمی شی مشکان کے شاٹھ کن نل خو لہے
پر خڑھا دی
و یسے افشوں مچ ھے پ نا بہیں ٹ ھا کہ اپ نی بن نی سے ش نی گ نی تمام کہاپ پوں کے شہزادے ایش ناتی ملک
باکش نان میں باپے جاپے ہیں۔
ل نکن پیچ ھے افشوں پے شوجا کہ ک نا وافع جدا مچھ پر مہرباں ہے اور اگر شاہ داد با آ با یو؟
234
الوپج کے صوفوں پر آ منے شا منے بن نھ کر ابہوں پے بہت شی بابیں کیں
دویوں پے اپ نی اپ نی طرف کی کہاتی کسی ٹ ھہ پرم نم کے نغیر کہہ دی۔
-----------------000----------------
افشوں سے کچھ کام کا کہہ کر وہ باہر آبا اور باکش نان کال مالتی
ً
بابابا شالم رانطہ ہوپے پر فورا یوال
وشالم میرا سیر کیسا ہے؟
ٹ ھنک ہوں بابا با
زبن نا؟؟؟
زبن نا ٹ ھنک ہے شکول میں خود چھوڑ کر آبا ٹ ھا
ب
اماں چ پوتی شکول کے وبن نگ روم میں ن نھی ہیں لن نے ٹھی میں خود جاؤں گا
235
م
مراد علی پے اشکی بات کمل ہوپے سے بہلے شاری روبین پ نا دی خو شاہ داد خود شنٹ کر لے گ نا
ٹ ھا۔
مراد علی شاہ داد کی زبن نا کے لنے خزباپ نت سے وافف ٹھے ۔
ہاں یو
مراد علی با سچھی سے یولے
وہ بابابا خب چپے جاص طور پے پ نن ناں پڑی ہوپے لگنی ہیں ابہیں ماں کی صرورت ہوتی ہے
ہے باں؟
مراد علی خوبک ا ٹھے
ٹ ھر ہیشنے ہوپے یولے
236
جد ہے داد جان اب میں اس عمر میں شادی کربا اچ ھا لگوں گا؟
لہچہ پڑا پرمش ناق ٹ ھا۔
جس پے ہزاروں م نل دور بن ن ھے شاہ داد کے ہوپ پوں پر ٹھی مسکراہٹ بک ھیر دی۔
و یسے عمر کو کچھ ٹھی بہیں ہوا ہے آبکی بابابا آپ اٹھی ٹھی ہن نڈسم ہیں آبکو دبکھ کر بہت سے لوگوں
کی ہارٹ پ نٹ پیز ہوجاتی۔
ل نکن وہ ک نا ہے با میں پے ا نپے لنے بہیں زبن نا کے لنے ماں کا کہا
زبن نا کی ماں ہی میرے اور زبن نا دویوں کے لنے کاقی ہوگی
ب ع مچ س
شاہ داد کی بایوں کا مظلب ھنے ہوپے مراد لی ابک ل کو جاموش ہو گنے ک پوبکہ وہ کچھ اور
ہی شوچے ہوپے ٹھے۔
جاالبکہ کہ ابہیں پ نا ٹ ھا شاہ داد کی شوچ ابکی شوچ کے بلکل پرعکس ہے
ٹ ھر تمام شوخوں کو چ ھنک کر یولے
کون ہے وہ جس پے ہمارے خپ جاپ داد جان کو چہکنے پے مج پور کر دبا؟
بابابا آ بکے داد جان کی ہر خوشی ہر چہکار افشوں اپراہ نم سے خڑی ہے
مزاق مزاق میں ا نپے دل اور زبدگی کی خف نفت وہ پ نان کر گ نا ٹ ھا۔
237
ب ن س
ٹ ھنک چپے ئم جیسا م ناسب ھو کن تمہاری پرات خو لی سے جاپے گی
ل مچ
کچھ ٹھی کہ نا با روک نا یوک نا فصول ٹ ھا شاہ داد انکا وارث ٹ ھا۔
ابکی یسلوں کا امین وہ اس سے اچ نالف بہیں کربا جا ہنے ٹھے۔
-----------------000----------------
238
افشوں کی اماں خوشی سے روپے لگیں ابکی دل خواہش ٹھی کہ افشوں کی شادی ا بکے آباتی شہر الہور
میں ہو۔
افشوں کے والد اچ نالف ہوپے کے باوخود خپ رہے اور اپ نی رصام ندی دے دی۔
((((ہم یوڑھے ہو جاپے ہیں ل نکن مج نت یوڑھی بہیں ہوتی صدا خوان رہ نی ہے))))
----------------000----------------
239
اماں چ پوتی بہاں میرا ابک شوبا موبا شا پچہ ٹ ھا با کہاں گ نا۔
وہ سرارت سے ہسن نے ہوپے لہچے میں خیراتی سموپے اماں چ پوتی سے م جاطب ٹ ھا
اماں چ پوتی بہاں کسی کا ٹھی کوتی پچہ سچہ بہیں ہے
اوکے اماں چ پوتی وہ خو میں پڑا شا ڈول ہاؤس اور پ نگ ٹ ھر کر جاکل نیس وعیرہ البا ہوں با
وہ آپ نصن پو کو دے دبں ٹ ھنک
شاہ داد کی اس بات پر شو ہنے م ن ھے بکے چپے پے سر اٹ ھابا غصے اور روپے سے سرخ ہوتی آبکھوں
سے دبک ھا
241
آپ پے کہا میں دو بار شو کر دو بار شکول جاکر خب آؤں گی یو آپ آجاؤ گے وہ دو دن کا زکر کر رہی
ٹھی۔
زبن ناا
ً
وہ فورا باہر ٹ ھاگا ٹ ھا۔
ز بن نے ٹ ھاء بہیں ہوں؟
ز نپے ٹ ھاء کا شوہ نا
ز نپے ٹ ھاء سے باراض بہیں ہوپے بن نا
ز نپے اب میں پے باراض ہوجابا ٹ ھر
243
وہ خو اماں چ پوتی ہے
اب زبن نا کا الڈ شیشن سروع ہو خکا ٹ ھا۔ چھوپے سچے آیشوؤں کے شاٹھ
اور شاہ داد کو پے جد ٹ ھکاوٹ کے باوخود وہ الڈ اٹ ھاپے ٹھے
وہ نغیر ما ٹھے پے شکن ڈالے زبن نا کا ہر الڈ اٹ ھاپے کو پ نار ٹ ھا
ک پوں کہ اس پے خود سے عہد ک نا ٹ ھا۔۔
--------------------000------------------
شادی الہور میں اور ول نمہ سردار خوبلی چ ھنگ میں ہوبا طے بابا ٹ ھا
ٹ ھر وہ م نارک دن آن بہیجا
جیسے آسمان سے ہوابیں فضابیں ا بکے ملن کہ دعوت باکر چ نکے سے جلی آبیں ہوں
صیح ہی مج نت کی پریوں پے بادشاہی مس جد کے صحن اور دالن کو مسک مج نت سے عسل دے دبا
ٹ ھا۔
پ
اگلے یچ ھلے زمایوں کے پرتم پوں کو دعوت جاص دی گ نی۔
شاہ داد پے افشوں کی فرمایش پر سف ند کربا شلوار پر پراؤن غرتی گاؤں بہ نا ٹ ھا جس کے بارڈر کی پ نی
شنہرے ربگ کی ٹھی
سر پر اپراتی دش نار بابدھے وہ شاہ اپران معلوم ہوبا ٹ ھا۔
خود وہ رواپ نی باکش ناتی دلہن پ نی ٹھی گہرے الل ربگ کا فراک جشکا پچ ھال گ ھیر بہت پڑا ٹ ھا
اپ نا کہ خب وہ مس جد میں داجل ہوتی اسکا ل ناس پیچ ھے سے جار لڑک پوں پے ٹ ھام رک ھا ٹ ھا۔
دروزے سے رش چ نم ہوا
مصری شہزادی پے بہال ہی قدم ابدر دھرا
اور شاہ داد کو لگا شاری کی شاری دپ نا سمٹ کر اشکے شن نے میں دھڑ کنے لگی ہو
افشوں اپراہ نم الج نار ک نا آبکو شاہ داد سراج علی جان ف پول ہے
افشوں پے چہرہ اٹ ھا کر دبک ھا شاہ داد اسے ہی دبکھ رہا ٹ ھا
ہاں مچ ھے یوباتی دیوباؤں کی خونصورتی کو مات د پنا یہ ایش ناتی دیوبا ف پول ہے
شاہ داد کو لگا شابد دپ نا میں اس سے پ نارے اور من ن ھے لفظ ہوں ہی با۔
247
ہاں مچ ھے یہ لگ رہا شاہ اپران ف پول ہے
اور شاہ اپران پے شوجا ٹ ھااب ک نا ک نھی وہ اس لڑکی کی مج نت سے آزاد ہو باپے گا
اور دل پے کہا ٹ ھا بہیں بلکل ٹھی بہیں
شاہ داد پے اپراتی شہزادی کی طرف دبک ھا ٹ ھر ہوپ پوں پے سرارت س جاپے یوال
ب
ہاں مچ ھے پ نمز کے ک نارے دبد بار کی آس لگاپے ن نھی م نگنی ف پول ہے
اس آخری فول پے آب چ نات کا کام ک نا اور افشوں کو زبدگی ٹ ھر کی جاوداتی پخسی ٹھی
ہر طرف م نارک شالمت کا شور اٹھ ک ھڑا ہوا ٹ ھا
--------------------------------------------------
شاہ داد کی جسین رقافت کے شاٹھ اشکے گاؤں اور خوبلی کا یہ خواپ ناک ماخول افشوں پے یوری
طرح فشوں طاری کر خکا ٹ ھا ۔۔
بہت شی پ ناری ایوکھی رسموں کے نعد اسے شاہ داد کے کمرے بک بہیجا دبا گ نا۔
افشوں کو یہ سب جسین خواب شا لگ نا۔
ب
نصن پو کم عمر شی مالزمہ اشکے باس ن نھی بہت پرشوق نظروں سے اسے دبکھ رہی ٹھی۔
پ نھی دروازہ ہلکے سے ک ھ نکے سے کھال افشوں کی دھڑکن پڑھ گ نی۔
250
ک پوبکہ یہ ابداز صرف شاہ داد کا ہی ٹ ھا۔
اس سے بہلے کے اسکا دل دھڑک دھڑک کر رک جا با ابک پ ناری شی ک ھنکنی ہوتی آواز آتی
تی نصن پو مر جاتی
افشوں کا خوبک نا زبن نا کے دروازہ ک ھنک ھ ناپے کے ابداز ٹ ھر شاہ داد جیسے اشیخفاق مس فشوں کہنے پر ٹ ھا۔
یہ وافع شاہ داد کا پریو ٹھی۔
شاہ داد ا نپے اور زبن نا کے نعلق مج نت سب کے بارے افشوں کو پ نا خکا ٹ ھا۔
اسے باد آبا شاہ داد پے ابک بار کہا ٹ ھا۔۔
افشوں اپراہ نم:
میری زبدگی زبن نا مراد علی سے سروع ہو کر افشوں اپراہ نم پر چ نم ہوتی ہے ۔
تمہارا شاہ داد اس سروع اور آخر کے درم نان میں کہیں ہے
ً
خوابا افشوں پے صرف مسکرا کر سر ہال دبا ٹ ھا۔
اور اب وہی زبن نا مراد علی اشکے شا منے ٹھی مخسم خف نفت بن کر شنہری ربگت والی پ ناری سے پچی
ک ھنکنی ہوتی سربلی آواز والی
اور شاہ داد جان وہ ہشنی ٹ ھا جس میں افشوں اپراہ نم کی جان ٹھی۔
-------------------000--------------------
ب
خب شاہ داد کمرے بک آبا یو زبن نا افشوں کے باس ن نھی راز و پ ناز کی بایوں میں مشغول ٹھی
253
چ نکہ دلہن پ نی افشوں اپ نی ک نڈیشن کو ٹ ھالپے اشی کے ابداز میں خواب دے رہی ٹھی۔
شاہ داد ابک بل کو اوپر دبکھ شکر گزار ہوا یو دوسری جاپب ا نپے جسین اور ذہیں اپیجاب پر اپ نا ک ندھا
ٹ ھنک نا ابدر داجل ہوا اور ہلکا شا ک ھ نکار کر ا نپے ہوپے کا اجساس دالبا۔
ب
افشوں ٹھوڑا سرم ندہ ہوکر سمٹ کر ن نھی جسے شاہ داد پے پڑی پرشوق نظروں سے مخشوس ک نا ٹ ھا۔
ب
آ ک ھیں اس دلہن بن کر ا نپے جشن سے ماخول پر فشوں طاری کرتی ش ِاہ مصر کی بن نی پر نکاپے زبن نا
سے یوال
ک پوں ٹ ھنی ز بن نے ک نا بابیں ہورہی ہیں۔
کچھ بہیں
ٹ ھاء
یہ لڑک پوں کی آیس کی بابیں ہیں خواب شیج ندگی سے آبا
شاہ داد کو زبن نا کے مٹہ سے لفظ" ٹ ھاء" ہمیشہ سے سرشار کر دبا کربا ٹ ھا۔
یہ الگ بات کے وہ ہمیشہ الڈ میں ایسا کہ نی وریہ شاہ داد اشکے لنے صرف داد شاہ ٹ ھا۔۔
اب ٹھی کسی ایسی ہی ک نف نت میں جاپے لگا ٹ ھا۔
ل نکن زبن نا کے افشوں کو مس فشوں کہنے اور پڑی مایوں والی بات پے ابک دم اچ ھال ٹ ھا۔
تمشکل اپ نی ہیسی صنط کرپے پ نڈ بک آبا اور مٹہ ا بکے فرپب کرپے پڑی راز داری سے یوال اچ ھا
ہم ٹھی یو ش نیں دادی اماں کون سے طور طر نقے پ نا رہی ٹ ھیں۔
چ نکہ افشوں بانعدار شاگردوں کی طرح گردن ہاں میں ہال دی ٹ ھنک
ٹ ھرجاتی ہے تمہاری
ٹ ھاٹھی یول نا ہے آپ ندہ سے
با ٹ ھر باجی
زبن نا خو دروازے بک جا جکی ٹھی رکی بلنی اور غصہ ٹ ھری آبکھوں سے وایس آتی۔
دویوں ہاٹھ لڑاکا عوریوں کی طرح کمر پے چماپے۔
بہلے افشوں اور ٹ ھر شاہ داد کو گھورپے ہوپے یولی
یہ اپ نی چھوتی شی باجی آبکو ہی م نارک ہو(((( )))
256
میرے لنے یو مس فشوں ہی ہے
اور و یسے ٹھی خو آپ یولو گے میں ٹھی وہی یولوں گی۔
آتی سمچھ
وہ یہ کہنے شاٹھ ہی باہر کی طرف پڑھی۔۔
ً
وہیں شاہ داد کے مٹہ سے چھوتی شی باجی والی بات پر فورا اسعقرہللا نکال۔
اور بہیں یو با شہی ابہی کے نپے کی بابیں پ نا رہی ہوں آگے کام آبیں گی۔
غضب جدا کا پ نی یوبلی دلہن کو کوتی یو پ ناپے واال ہوبا جا ہنے با۔
257
ٹ ک ن ً
ل چ
((زبن نا قن نا اماں پوتی کہ ہے ا فاظ من وعن دھرا رہی ھی))
چ نکہ شاہ داد اور افشوں بک بک زبن نا کی غصے سے سرخ ہوتی باک اور دویوں ہاٹھ کمر پر چماپے لڑ
مرپے والے ابداز میں کہے لفطوں کی گہراتی میں اپرپے کی کوشش کر رہے ٹھے۔۔
ٹ ھر ابک شاٹھ شاہ داد کے قہقہے اور افشوں کی مسکراہٹ کے شاٹھ کمرہ گوپج اٹ ھا۔
ٹ مچ س
چ نکہ یوڑھی اماں اپ نی ا نپے نپے کی بابیں پ ناپے پر ابکی ہیسی کو اپ نی ایسلٹ ھی ھی۔
افشوں یو جلو پ نی یوبلی دلہن ٹھی
ل نکن شاہ داد
ٹ ھاء
آیشوؤں میں ڈوتی آواز
ٹ ھاءءء
اب کہ ٹ ھاء کو ہیسی روک نی پڑی
5شال ہحر کی پنہا لم نی رابیں دان کرپے کے نعد آبکو یہ اجساس ہو ہی گ نا
کہ میں بہت اچھی ہوں
شاہ داد ٹھی شیج ندہ ہوگ نا
259
یس افشوں اپراہ نم یس میں وعدہ کربا ہوں ہماری زبدگی میں اب ک نھی ہحر ذدہ رابیں اور دھوپ سے
چ ھلشنے دن بہیں آبیں گے
میں پے ا نپے شال خود کو اور ئم کو پے آباد رک ھا اشکے لنے ٹ ھر سے معاقی جاہ نا ہوں۔
ماخول ٹھوڑا سیربیس ہوپے لگا یو افشوں یولی ابک اور شکریہ ادا کربا جاہ نی ہوں
۔ آنکا
شاہ داد پے شوالٹہ نظروں سے دبک ھا۔
صرف ان کی دتی دتی سرگوش ناں ٹ ھیں خو ک ھڑکی سے چ ھا بکنے جابد پے ش نی ٹ ھیں۔
اور کمرے میں سچے ٹھولوں پے
260
جاول کے بک جکے ک ھن پوں پے
گاؤں کی بکڈبڈیوں پے
سر سراتی ہواؤں پے
اور سب سے آخر میں آسمان پر چمکنے جابد پے ابکی ہیسی کو ابکی خوشپوں کو داتمی اور ا بکے شاٹھ کو
باف نامت قائم ر ہنے کی دعا دی ٹھی۔
جس پر زمیں پر یشنے والے ہر ذی روح پے آمین کہا ٹ ھا۔
ئم آمین کہا ٹ ھا۔
ک پوبکہ جن کے دل ا جلے باک صاف اور پ نارے ہوپے ہیں
ہللا باک ان ا جلے دل والوں کے لنے اپ نی م جلوق کے دروازے کھول د پنا ہے
-------------------000------------------
ٹ ھر وفت اپ نی مخصوص رف نار سے گزربا رہا ہیشنے ک ھنلنے روٹ ھنے م ناپے۔
خ
افشوں پے ف نفی معاتی میں زبن نا کو پڑی بہن ماں بن کر باال ٹ ھا۔
م
ان بن پوں کی بکون ابک دوسرے کے نغیر با کمل ٹھی۔
261
شاہ داد علی جان افشوں شاہ داد علی جان اور زبن نا مراد علی کی بکون کا خوٹ ھا کوبا شادی کے 2شال
نعد یور پے ابکی زبدگ پوں میں آکر یورا کر دبا۔
شاہ داد اور افشوں کی بن نی یور ماں باپ سے پڑھ کر زبن نا کی دیواتی ٹھی۔
ہر وفت جن نے جن نے کہ نی اشکے آس باس م نڈالتی رہ نی۔
اور زبن نا یو اس کھلوپے کو باکر داد اور افشوں کو ٹھول ہی گ نی ٹھی۔
داد شاہ اکیر اسے چ ھیڑبا ٹ ھا افشوں بار وہ ہمارا ابک شوہ نا شا کاکا ٹ ھا با؟؟؟ کہاں گ نا وہ
مس فشوں مچ ھے لگ نا ہے یہ یور کہ آپے کے نعد ہمارا شوبا شا پچہ کہیں گم گ نا ہے بہیں۔؟
زبن نا دویوں م ناں پ پوی کو صرف گھور کر رہ جاتی۔
- -------------------000-------------------
میر صاخب یہ یولیس والی اے ایس تی کی پربن نگ میں قلرٹ کرپے اور لڑک ناں ٹ ھیساپے کی جاص
ہدابات د نپے ہیں ک نا؟
ہوپ پوں پر پڑی جابدار ہیسی آتی جسے چ ھنا کر گوبا ہوا۔
س
اجی پربن نگ کی ہدابات کہاں باد رہیں اب یو گ ھر کا راسٹہ باد رہ نا بہی پڑی بات یں۔
ھ مچ
265
مگر وہ یسے ٹھی یو پب با
زبن نا پے خب میر سعادت کی یہ عج نب و غرپب بابیں ش نی اشکے ہاٹھوں کے طوطے ک پوپر خڑباں
سب اڑ گنے
گ ھیرا کر ٹھوڑی دور فون شن نی ماہی کو دبک ھا ٹ ھر سعادت کے باس آتی اور سرگوشی کے ابداز میں غرا
کر یولی
ابک بل کو وہ خونکا
---------------000--------------
میر سعادت علی بلوچ پے زبن نا کے غراپے پر ڈرپے اور شہمنے کی ابکن نگ کرپے ہوپے یوچ ھا
اور بادلوں کی اوٹ سے کہیں کہیں چ ھلک د نپے روش نی بک ھیرپے جابد پے ٹھی
ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا
267
اش نن پول خوک میں نپے اش نن پول شہر کے ماڈل کی چ ھروک پوں میں دن ٹ ھر کے ٹ ھکے ہارے اوبگھ جکے
ک پوپر ٹ ھڑٹ ھڑا کر اڑے ٹھے۔
میر سعادت علی جان کی خونصورت شاہایہ ہیسی کی گوپج پے ڈپڑھ صدی سے اش نادہ پرشکوت
جالت میں ک ھڑے القربڈ وولیر کو ہڑپڑاپے پے مج پور ک نا ٹ ھا۔
یوبگ ناں
چ نکہ زبن نا پے صرف غصے ٹ ھری آبکھوں سے دبک ھنے پر اک نفا ک نا ٹ ھا۔
ل نکن یہ صرف دبک ھ نا ہی زبن نا مراد علی کے دل کی رگوں میں بہنے والے خون میں جشر پر با کر گ نا
۔
268
ب
خب دبک ھنا ہے یو اِ شکی کالی آ یں ہوت کر د نی یں.
ہ پ ن م ھ ک
جی جاہ نا ہے یو صرف اور صرف خپ جاپ ان کالی آبکھوں کے خضار میں رہ نا۔
خب ہیش نا ہے یو ،،،،
پ
یو اپیر ہو جکے دل اور وخود کے شاٹھ روح یسخیر ہوپے کے لنے سر یج نی ہے ۔
ب
جسکی گہری کالی ش ناہ ماوراتی فصے ش ناتی آ ک ھیں
اس شہزادے کو اس شاخر کو اس قاپح کو سب سے م نقرد سب سے مم ناز اور سب سے الگ پ ناتی
ہیں۔
میر سعادت اس بل جیسے خود کو ٹھولے بن ن ھا ٹ ھا ۔
اسے باد رہا یو یس ٹ ھنڈی رات کی پ نم باربکی میں چمک نا دشوبں کا جابد
اسے باد رہی یو یس بارش میں ٹ ھنگ جکے اش نن پول خوک کے آدھ شوپے ک پوپروں کی چمار آلود
ٹ ھڑٹ ھراہٹ
270
اسے باد رہا یو یس ڈپڑھ صدی سے پرشکوت جالت میں ک ھڑا مج نت کے فصے کہاپ ناں شن نا القربڈ وولیر
ب
اور اسے باد رہایو ان سب خیزوں کی باد دال با آسماتی جابد کی روش نی میں غصےسے آ ک ھیں ٹ ھنالپے
ک ھڑا یہ زمن نی جابد
میر سعادت کو خپ ہوپے اور خود کو گ ھوربا باکر زبن نا ٹھی چ نالوں سے خوبکی ٹھی۔
م کج ی ٹ مش
ھر م آواز یں یولی
اب ک نا ہے؟
ب
لگ نا یہ آ ک ھیں غزپز بہیں آپ کو با پے موت مرپے کا ارادہ پ ناپے ہوپے ہیں۔۔
نظز باز کہیں کے پے شن ن ھل کر ٹ ھنڈی آہ ٹ ھرپےاور ٹ ھریور ابداز میں نظر بازی کرپے ہوپے
خواب دبا۔
271
---------------------000-------------------
چہاں وہ شابدار شا شہزادہ پ ندہ پڑے شاہایہ ابداز میں قہقہے لگا رہا ٹ ھا۔
ماہی پے جلدی سے الوداغی کلمات کہے فون پ ند ک نا اور ان دویوں کی طرف پڑھ گ نی۔
272
تی ز بن نے میرے دل کو کچھ ہو رہا ہے ۔
اسے کمن نے سے کہو یوں با ہیسے اشکے ہاسے پے مر جابا ہے میں پے
ماہی پے باس آپے بہال چملہ باآواز میر سعادت سے چ نکہ دوسرا ہلکی آواز میں زبن نا سے کہا ٹ ھا۔
ً
زبن نا کم از کم خواب فورا د پنی ٹھی۔
ہاں جی ماہی جی سب ٹ ھنک ہے یس آج موسم کے پ پور کچھ کچھ خظرباک لگ رہے ہیں۔
گاڑی یو آبکی میں پے ٹ ھنک کر ہی دی ہے
آبکو اب جابا جا ہنے
کن اک ھ پوں سے خفا خفا شنہری پری کو دبکھ کر خواب ماہی کو دبا۔۔
ٹ
(ئم یولیس والے ھنھی جن ناں با پ پوں ہماری)
273
ٹ ھر سے سرگوشی صرف زبن نا کے لنے ٹھی سرم کرو کن نا پ نارا بام ہے تمہاری ٹ ھنھو کا چ نت تی تی
زبن نا کا خواب نظر ابداز کرتی ماہی ٹ ھر سے میر سعادت کی طرف م پوجہ ہوجکی ٹھی۔
خو ان دویوں ڈاکیرز کی اوپچی اوپچی سرگوشپوں سے لطف ابدوز ہو رہا ٹ ھا۔
274
اس پے ل نڈپز کہا ہے مظلب ہم دویوں زبن نا پے جسب عادت خواب دبا
س
میری طرف سے یو ٹ ھر با ہی مچھو بار زبن نا ئم جاہے یو پراتی مار شکنی ہو))
ماہی جی میں 10م نٹ سے زبادہ بہیں رک سکا آ بکے شامان کے باس میں سمچھ شک نا ہوں آپ
لوگوں کو ٹ ھر سے شاپ نگ کرپے میں کن نا مسلٹہ ہوا ہوگا۔
وہ اپ نی چ نت سے زبادہ مج پوب کی چ نت کو مفدم رک ھنے ہوپے خود ہار جاپے ہیں۔
اور نقین کیج نے بہی ہار اصل چ نت ہوتی ہے ۔
ابکی ا بکے خزیوں کی ابکی مج نت کی
میر سعادت پے ٹھی بہی ک نا ٹ ھا۔
زبن نا کو کسی ٹھی فسم کی سرم ندگی سے پ جاپے کے لنے اس پے خود سرم ندہ ہوبا یش ند ک نا ٹ ھا۔
اشکی عیرت کو مج نت کو یہ گوارہ بہیں ٹ ھا کہ زبن نا اس سے معاقی ما بگے اشلنے اس پے خود معاقی
مابگی ٹھی۔
-------------------000------------------
خیران آبکھوں کو خواب میر سعادت پے ہاٹھ شن نے پر رکھ کر روسن آبکھوں سے دبا۔
ب
اس خواب پر خیران آ ک ھیں مزبد ٹ ھنلی ٹ ھیں
مادام ک پوں شہ ند کرپے کا ارادہ ہے ابک بہادر خوان کو جداراہ آبکھوں کا ٹ ھنالؤ ٹھوڑا کم کیج نے۔
بڈھا خوان خیران آبکھوں پے خیراتی کم کرپے اوپر سے یپچے بہادر خوان کو دبک ھنے مٹہ ٹ ھیر ل نا۔
25شالہ یوخوان کو بڈھا کہنے پر مفابل کی صرف دھاپ ناں ہی پچی ٹ ھیں
او ہاں ہاں مشکل یو ہمیں کاقی ہوتی ل نکن آپ کے دس م نٹ ٹھی یو صا نع ہوپے
ہم ایوبں ہی آبکی ذمہ داری لگا گنے جس کا کوتی قابدہ یو ہوا بہیں۔
ل نکن جلو خیر ہے۔
277
ج ھ ک ص م ب
ا ل یں د یں جی ہماری پرپ نت ہمارا ا الق ہی ایسا ہے
اب اگر ہم آپ سے شوری با کرپے یو مچ ھے یو رات کو بن ند ۔ آ آآ
ماہی کی بکواس پے زبن نا پے زور سے اسکا باؤں ک جال
اجی ہم یو شاری عمر ایسی زمہ دارباں بال خوں خراں اٹ ھاپے کو پ نار ہیں۔
چ نکہ ماہی اس بات پے عور کنے نغیر کے میر سعادت پے اشکے موباپے پے خوٹ کی ہے
میرسعادت کے خواب پر ٹھولے بہیں سما رہی ٹھی۔
ٹ ھر ٹھولے سے کچھ سماپے کے نعد خوبکی
278
ک پوں یولیس سے رپزابن دے کر گروسری شاپ کھو لنے کا ارادہ ہے ک نا ۔ زبن نا کی زبان کی طرح
ھ ٹ م ٹ ھ ک ب
پ
آ یں ھی خواب د نے یں طاق یں۔
279
مچ ھے لگ نا ہے اس پے کسی باہر والی خیز کا اپر ہو گ نا ہے۔
نکل اپ نھوں۔
ب ً
اٹھی زبن نا کوتی خواب د پنی ماہی اسکا ہاٹھ بکڑے فورا سے گاڑی میں ن نھی اور گاڑی ش ناڑٹ کر کے
آگے پڑھا دی
ہاہ ہاں ماں باپ کا ک نا شوہ نا خوان پیر ہے ہللا ٹ ھال کرے اسکا ۔
ک نھی ہیش نا ہے ک نھی خپ کر جا با ہے اور ئم پے دبک ھا مچ ھے کیسے گ ھورباں ڈال رہا ٹ ھا مرجابا با ہویو
ب
آ ک ھیں کمن نی ہیں سکل سے سرنف لگ نا ہے ۔
ل نکن ہللا ٹ ھال کرے شودے کا
ماہی افشوس کر رہی ٹھی ۔
کہ اجابک پیچ ھے آپے والی بل نک گاڑی پے اور پ نک کرپے ہوپے ابکی کار کو شاپ نڈ ماری ٹھی۔
280
---------------------000-------------------
ماہی کی چیخ اور اشکی ٹ ھرپ پوں سے میر سعادت کاقی شن ن ھل کر خپ ہوگ نا ٹ ھا ل نکن چہرے پے
مسکراہٹ ہ پوز قائم ٹھی۔
وافع ماہی جی اپر ہو گ نا ہے باہر والی خیز کا اور یہ اپر پڑا جان ل پوا ہے۔
ب
جس میں غصے جسد اور نقرت سے دو خونصورت آ ک ھیں میر سعادت کی جساربیں اور مہاربیں دبکھ کر
ٹ جی بہ
نقرت کی اپنہاؤں کو نی ش ناہ ہو رہی یں۔
ھ
اور خب ماہی گا ڑی لے کر نکلی یو ش ناہ کار ٹ ھی ا بکے پیچ ھے جل پڑی ٹھی۔
-----------------000------------------
281
اٹھی میر سعادت ٹ ھوڑی دپر بہلے گزر جکے خوش کن گد گداپے لم جات کے بارے مسکراپے ہوپے
شوچ رہا ٹ ھا۔
میر سعادت علی جان کو لگا اگر آج وہ اس دوڑ میں ہار گ نا یو وہ زبدگی ٹ ھر ک نھی چ نت بہیں ہاپے گا
اسے لگا وہ زبدگی ہار جاپے گا
-----------------000-----------------
اپ نی موت کو شا منے دبک ھنے ہوپے دویوں پحین کی شہ نل ناں ابک دوچے سے ل نٹ گ نیں۔
اور ٹ ھر ماہی کی چیحوں کے شاٹھ زبن نا کی شیحیں ٹھی شامل ہو گ نیں۔
آج جالف معمول باک تی ہاؤس کھال ہوا ٹ ھا۔
وہاں شابد کوتی ادتی مخفل چمی ہوتی ٹھی۔
دھماکہ اور چیحیں سن کر بہت سے لوگ باہر نکلے ٹھے۔
284
ان میں سے کچھ زبن نا اور ماہی کے پیحرز اور کول نگ ٹھی ٹھے۔
------------------000------------------
ماہی میر سعادت کی جالت پے افشوس کرپے ہوپے گاڑی بہت سے ٹھی آہسٹہ جال رہی ٹ ھی۔
ٹ ھر شابد بہی وجہ ٹھی ۔
خو دور رہ جاپے کے باوخود ابکی گاڑی کو نظروں میں ر کھے ہوپے نظروں کی جد سے دور ہو جاپے کی
جد بک دبک ھنا جاہ نا ٹ ھا۔
285
کوتی ٹ ھا خو اپ نی کالی گہری آبکھوں سے نظروں ہی نظروں میں ابکی نظر ا بارے جا رہا ٹ ھا۔
شن نے پے ہاٹھ بابدھے ہوپ پوں پے الوہی شی مسکراہٹ لنے
ان پر
286
ٹ ھر ٹ ھال ا یسے کیسے ہوبا کہ کوتی قدئم مصری جادوگروں کے جاص گہرے جادوؤں جسی پ نار ہوتی مج نت
ل ناتی آبکھوں کے خضار میں ہو
اور اسے کسی بد نظر جاشد کنٹہ پرور کی نظِربد لگ جاپے۔
ٹ ھال کیسے ہوبا ا یسے
لوگ کہنے ہیں دپ نا میں ر ہنے کے لنے 2جگہیں بہت مخیرم ہیں جاص ہیں
ل نکن میرا کہ نا اگر ان میں بیشری خیز کا اصافہ کر ل نا جاپے یو کوتی مضانفہ بہیں۔
ل نکن کسی کی پ نار ہوتی صدقے جاتی کالے تمکین گہرے سم ندروں جیسی آبکھوں کے خضار میں رہ نا
ٹھی کچھ کم مخیرم بہیں۔
287
یس ٹ ھر باپت ہوا دپ نا میں 3جگہیں ر ہنے کے لنے بہت جاص بہت مخیرم ہیں۔
خو لوگ کسی کی دعاؤں میں کسی کے دل میں ر ہنے ہیں وہ خوش نصنب ہوپے ہیں خوش پخت
ہوپے ہیں۔
ل نکن زبن نا مراد علی جان خوش نصنب پربن ٹھی وہ خوش پخت پربن ٹھی۔
ابک طرف وہ شاہ داد کے دل میں ہر وفت اشکی دعاؤں میں رہ نی ٹھی۔۔
یو دوسری طرف اشکی صورت میر سعادت علی جان کی ش ناہ آبکھوں کا رزق ٹ ھا۔
------------0000-------------
288
میر سعادت ٹ ھا گنے ہوپے وہاں بہیجا ٹ ھا۔
رات 11چپے کا بائم ہوپے کے باوخود کاقی ٹ ھیڑ اک ھنی ہو گ نی ٹھی۔
اٹھی وہ ٹ ھیڑ کو خیر کر آگے پڑ ھنے ہی لگا ٹ ھا کہ ماہی کسی لڑکی کا ہاٹھ ٹ ھامے ل نگڑاتی ہوتی ٹ ھیڑ سے
نکلی ٹھی۔
اس کے پیچ ھے پیچ ھے زبن نا ٹھی شہی شالمت جلی آرہی ٹھی۔
بازو بکڑے شابد اشکی بازو میں خوٹ آتی ٹھی۔
زبن نا کو ا نپے شا منے شہی شالمت دبکھ وہ رکا اور ٹ ھر دھوبکنی کی طرح جلنی شایسیں پ جال کرپے
ہوپے رکوع میں چ ھک گ نا ۔
ابک س جدہ شکر ٹ ھا خو وہ آبکھوں سے پ جا البا ۔
کچھ دپر نعد سعادت پے چہرے اٹ ھابا آسمان کی جاپب دبک ھا ٹ ھر سے ا نپے رب کا شکر گزار ہوا دھ نمی
آواز میں سرگوشی کی
289
شا منے دبک ھا ماہی دوسری گاڑی میں بن نھ جکی ٹ ھی۔
زبن نا گاڑی میں بن ن ھنے لگی یو نظر ش ندھی میر سعادت کی نظروں سے بکرابیں
خوٹ یو بہیں آتی؟ یشویش ٹ ھرا پ نعام ٹ ھا۔
زبن نا کو اب آ بکھوں کی کہی ان کہی سے ڈر لگنے لگا ٹ ھا۔
اس پے با جا ہنے ہوپے ٹھی سر کہ اشارے سے سب ٹ ھنک کا خواب دبا۔
ً
سعادت پے خب زبن نا کو گاڑی میں بن ن ھنے دبک ھا یو فورا ش ندھا ہوکر ا کی طرف پڑھا۔
ب
زبن نا پے پرہم آبکھوں سے میر سعادت کو اشارہ کرپے دل میں شوجا ٹ ھا۔
م نادہ اشکی پرچ ھاتی ٹھی کہیں زبن نا مراد علی کی رشواتی کا شنب با نپے۔۔۔
ا یسے ہوپے ہیں عیرت م ند مرد خو مج نت کرپے ہیں یو مج پوب کی غزت کو اشکی خرمت کو خود اپ نی
جان سے پڑھ کر غزپز رک ھنے ہیں۔
میری آبکھوں میں ک نھی فرصت سے خود کو ا نپے عکس کو دبک ھنے گا۔
292
یہ صرف سر کے اشارے اور آبکھوں کی ہلکی شی چ نیش کا کہ نا ٹ ھا۔
-----------------000-----------------
سعادت جاپ نا ٹ ھا زبن نا(( اسے نظر باز کا)) کا لفب د پنی ہے
اور اب ٹھی جاپے جاپے اس پے ہوپ پوں میں بہی پڑپڑابا ٹ ھا۔
293
ان کی گاڑی کے جاپے کے نعد رش چ ھن نا جال گ نا ۔
سعادت ٹھی دویوں ہاٹھوں کی آش نیں فولڈ کنے وایس اپ نی گاڑی کی طرف جل دبا۔
ل نکن اب کی بار اشکی جال میں شکر گزاری ٹھی۔
دشوبں کا جابد اپ نی آب و باب کے شاٹھ چمک چمک کر اب ا نپے گ ھر جاپے کی پ ناریوں میں جابدتی
سم نننے لگا ٹ ھا۔
ا یسے میں بارش میں ٹ ھ نگے مال روڈ پر شاہایہ شی جال جل نا وہ شہزادہ شا پ ندہ کسی کی بایوں کو
کسی کے چہرے کو کسی کی یول نی آبکھوں کو شوچ نا خود ہی دھ نمے دھ نمے مسکراپے جال جا رہا ٹ ھا۔
ٹ ھر بیش نل م پوزئم کے باس بہیچ کر وہ رکا اشکی مسکراہٹ کاقی گہری ہو گ نی ٹھی ٹ ھر دابیں بابیں
آگے پیچ ھے دبک ھا کوتی باس یو بہیں
294
اور اوپچی آواز میں جالبا
م پوزئم کی کاقی غرصہ سے پ ند پڑی عمارت سے اشکی آواز بکراپے ہوپے وایس آتی
سچ ہے بہ ِلو بار با شہی چ ن ِال بار شہی .اور ٹ ھر مج نت کے فرشپوں پے اپ نا قلمدان پ ند کر دبا۔
میر سعادت علی جان کی مج نت کا صج نفہ عشق والوں کو یہ کہنے ہوپے شوپپ دبا
کہ ٹ ھاتی یہ یو مج نت سے کہیں آگے عشق کی جدوں کو چھوتی خیز ہے اسے قلمن ند کربا ہمارے یس
سے باہر ہے
---------------000------------
296
میر سعادت جیسے ہی اتمرجیسی سے باہر نکال باہر مین گ نٹ سے ابدر آتی ڈاکیر ماہی کو دبکھ کر ٹ ھر سے
کھل اٹ ھا
وہ ٹھی شابد اسے دبکھ جکی ٹھی ل نکن نظر ابداز ک نا۔
سعادت کے ہوپ پوں پے مسکراہٹ آتی ٹھی دویوں ہی عج پوپے ہیں۔
اشالم و عل نکم ڈاکیر ماہی۔
کیسی ہیں آپ؟
بہل اس پے خود کی
ب
اوو میر صاخب آپ (( آ ک ھیں ٹ ھنالپے ہوپے ذپردش نی خیرابگی کا ڈرامہ))
وعل نکم شالم
میں ٹ ھ نک ہوں آپ ش نابیں کیشنے مزاج ہیں آپ کے اور خیرپت سے آج آپ کا ہسن نال آبا ہوا؟
جی جی ڈاکیر صاخٹہ ہللا کا شکر ہے سب خیرپت ہے ۔
بہاں ابک دوست کی ع نادت کے لنے آبا ٹ ھا
اب وایس جا رہا ہوں۔
((گ ھنا میش نا کہیں کا)) ماہی پے جل کر شوجا۔
او اب کیسی ط نع نت ہے آ بکے دوست کی کون سے وارڈ میں ہیں وہ
اگر میری کوتی ہ نلپ جا ہنے یو؟
297
((پحو اب دک ھاؤ جالقی))
آہاں ایس اوکے خب کوتی مسلٹہ ہوگا یو آپ ہی کو پ ناؤں گا۔ بہ نا۔
آخر ا چھے ٹ ھاتی سب سے بہلے ا نپے مسلنے بہ پوں سے ہی شییر کرپے ہیں
(( فنے مٹہ کمن نے میرے بہلے ہی 4ٹ ھاتی ہیں 5بہیں جا ہنے مچ ھے))
جی آپ پے مچھ سے کچھ کہا؟
ماہی کی پڑپڑاہٹ پے سعادت پے یوچ ھا۔
بہیں بہیں
میر صاخب اصل میں میں کہہ رہی ٹھی۔
کہ میری مرصی جاپے نغیر زپردش نی ہی شہی اب خب آپ پے بہن پ نا ہی ل نا ہے۔
(( اٹھی یو میری شاری کوالن ناں کھلنے دو بن نا بہن پ ناپے پے پچ ھناو گےئم کہ اپ نی جلدی ک نا ٹھی))
ماہی آپ پےمچھ سے کچھ کہا؟
او بہیں بہیں وپر جی آپ کام پ نابیں
298
ممہم
م
وہ آبکی دوست نظر بہیں آرہیں
ک نا بام ٹ ھا ٹ ھال شا۔
((ہللا ہللا زبن نا کن نا میش نا ہے یہ سکل سے کن نا معصوم لگ نا ہے۔))
ماہی پے چ نالوں میں زبن نا کو م جاطب کرپے ہوپے کہا۔
ٹ ھر شن ن ھل کر یولی
زبن نا ۔
زبن نا کا یوچھ رہے ہیں آپ؟
ہاں ہاں وہی ڈاکیر زبن نا مراد علی جان نظر بہیں آرہیں ۔
((کمننے کو اشکر مل نا جا ہنے اپ نی شابدار اداکاری پے))
جی وہ ا نپے گ ھر وایس جلی گ نی ہے۔
اس دن ہماری سب کی فییر وبل ٹھی۔
دوسری صیح ہی جلی گ نی۔
میر سعادت کے چہرے پے چ ھاپے والی شیج ندگی پر ماہی کو ٹھی شیج ندہ ہوبا پڑا۔
یو اب سعادت کے مٹہ سے صرف اپ نا نکل سکا۔
اب یو ہماری اپیریسپ سروع ہوگ نی ہے ۔
اور زبن نا پے شابد ا نپے شہر میں ہی اپیریسپ کرتی ہے)
299
شا منے موخود خوپرو سخص کے چہرے پے چ ھاپے والی باربکی پے ماہی کو ٹ ھ نکا دبا ٹ ھا۔
اسے دو دن بہلے زبن نا کا پے باپر لہچے کے شاٹھ گ ھر جاپے اور چ ھنگ ہی میں اپیریسپ کرپے کا
پ نابا باد آبا ٹ ھا۔
کون شا شہر ہے انکا
چ ھنگ
((چ ھنگ ش نال))
اوکے ا بکے باس کوتی کابن نکٹ تمیر ہے؟
بہیں۔ ماہی پے چ ھٹ سے کہا
ٹ ھر یولی وہ اسکا تمیر پ ند ہوگ نا ہے
اس پے کہا ٹ ھا خود ہی رانطہ کرے گی۔
ہ
ممم جلیں یہ میرا کارڈ رک ھیں اور جیسے ہی زبن نا رانطہ کربں مچ ھے انفارم کیج نے گا ٹ ھنک؟
ٹ ھنک ماہی پے ٹھی آہسٹہ سے سر ہال دبا
اوکے پ نک کییر
کہ نا گالششز آبکھوں پے لگا با وہ باہر نکل
میر سعادت پے دوسرے دن صیح ہی رات ہوپے والے جادپے کی فوپیج نکلوا لی ٹھی۔
300
گاڑی کا تمیر پریس کرواپے کے لنے ٹ ھیج کر وہ ا نپے آفس وایس آگ نا۔
اٹھی اس پے روز مرہ کا روبین ورک سروع ہی ک نا ٹ ھا۔
چ نھی اشکے ش نل پر میسج پپ ہوتی مصروف سے ابداز میں موبابل اٹ ھا کر میسج پڑھا اور اگلے ہی ملچے وہ
خوبک کر ش ندھا ہوا گاڑی ایس تی صاخب کے بام پر بک کی گ نی ٹھی۔۔۔
وہ ابک بل کو ش ناپے میں آگ نا ٹ ھر اس پے فون اٹ ھابا اور چ ند ابک ہدابات د نپے کے نعد پ ند کر دبا۔
کام سے اسکا دل اب اجاٹ ہو خکا ٹ ھا۔۔
شگر پٹ شلگاپے شدبد اصظراب کی صورت میں دابیں سے بابیں بہلنے لگا۔۔۔
وہ جین سموکر بہیں ٹ ھا ل نکن شدبد ذہ نی اصظراب کو وہ 80ف نضد مردوں کی طرح شگر پٹ کے
دھوبں سے ہی دور کرپے کی کوشش ک نا کربا ٹ ھا۔
301
--------------000---------------
ب
ماہی اور زبن نا خب فرسٹ ابڈ کے نعد ہاش نل روم میں ہیحیں رات 1پج رہا ٹ ھا۔
ماہی یو گرپے ہی شوگ نی ل نکن زبن نا کی آبکھوں سے بن ند کوشوں دور ٹھی۔
عج نب شی پے جن نی عج نب شی گ ھیراہٹ طاری ٹھی۔
میر سعادت علی کے چ نال کو وہ جن نا اگ پور کرتی ۔
ب
اشکی کالی روسن آ یں سی با سی کوپے سے گمگاتی ہوتی طاہر ہو جا یں۔
ب ج ک ک ھ ک
اپ نی جالت سے پ نگ آکر وہ اٹھی وصو ک نا اور بہ جد کے لنے ک ھڑی ہوگ نی۔
تماز کے نعد ہاٹھ دعا کے لنے اور بہت جشوع و خصوع سے ا نپے رب کے تمام چہایوں کے رب کے
خصور اپ نا مفدمہ رکھ دبا۔
کاقی دپر راز و پ ناز کرتی رہی۔
ٹ ھر دعا مابگ کر اپ نی ڈاپری لنے ش نڈی بن نل بک آتی۔
آج بہت غرصے نعد اس پے ا نپے پحین کے پ پوں کو ٹ ھر سے ک ھوال وہ کچھ بہہں ٹھولی ٹھی۔
پحین سے خواتی بک کی ہر ابک ابک بات اس پے باد کی اور ہر ہر بات پے وہ ہزار بار پڑتی
م
اور ہر پڑپ کے آخر میں اسے شاہ داد مال اپ نی مج نت سے اس کی ہر پڑپ کو ٹ ھ نڈی ن نھی راخت میں
بدل نا اشکی زبدگی کے بن نے دیوں پےا نپے وخود کی ٹ ھنڈی چ ھ ِاؤں کنے۔
302
اسے باد ٹ ھا شاہ داد پے اس کے لنے اپ نا کیرپیر پرباد کر دبا۔
اسے باد ٹ ھا شاہ داد پے اشکے لنے خود کو ا نپے دل کو اپ نی مج نت فشوں کو ک نی شال پے آباد رک ھا۔
اسے باد ٹ ھا شاہ داد ہر بار ہ ہر موفع پر اشکی ڈھال پ نا ٹ ھا۔
شاہ داد کے نعد فشوں اسے باد آتی جس پے ابک اجن نی دیس کے اجن نی لوگوں کو اپ نا پ نابا ۔
صرف ابک سخص کی مج نت میں اپ نا وطن اپ نا گ ھر بار سب چھوڑ جلی اتی
ما ٹھے پر ابک شکن ڈالے نغیر اس پے صجیح مع نی میں زبن نا کی پڑی بہن ماں کا فرض پ ن ھابا۔
وہ خو خود اشکے خوایوں کو س جاپے کے دن ٹھے۔
افشوں پے ا نپے وہ پ نارے دن زبن نا کے شہمے ہوپے پحین اور یوعمری کو دان کر دپے۔
شاہ داد اسکا ٹ ھاتی بہیں ٹ ھا
ل نکن ا شنے باپ کا فرض پ ن ھابا افشوں کچھ ٹھی بہیں ٹھی وہ ہر موڑ پر ماں بن کر ملی۔
زبن نا کو یہ ٹھی باد ٹ ھا افشوں اپراہ نم ماؤں جیسی بہن ٹ ھاٹھی ٹھی اسے شاہ داد ہی کی وجہ سے ملی
ٹھی۔
زبن نا مراد علی کچھ بہیں ٹھولی ٹھی وہ ٹھول نا ٹ ھی بہیں جاہ نی ٹھی۔
303
ً
خب ک نھی اسکا دل اسکا ذہن اپ نی گزر رہی زبدگی سے من نقر ہوپے لگ نا وہ فورا سے یہ ڈاپری ھول نی
نل ک
ٹ ھر ا نپے پحین کی محروم پوں پر ا نپے دکھوں پر روتی جاتی اور شاہ داد کی دی گ نی ع ناپ پوں محن پوں پر
مزبد روتی خود کو اپ نی شوچ کو ا نپے دل کو لع نت مالمت کرتی جاتی۔
(((کہاں ہوپے ہیں ا یسے لوگ خو ا نپے پیروں کے یپچے کی زمیں دوسروں کو ک ھڑے ہوپے کے
لنے د نپے ہیں۔ ))
وہ لوگ شاہ داد علی جان اور افشوں شاہ داد علی جیسے ہوپے ہیں ۔
آج ٹھی بلکہ خب سے اس پے اے ایس تی میر سعادت علی جان کی خزپے ل ناتی پ نار ہوتی
آبکھوں میں ا نپے عکس کو اپ نا پ نا شپورا دبک ھا ٹ ھا۔
دل نعاوت پے اپر آبا ٹ ھا ہمک ہمک کر ان ش ناہ آبکھوں میں ا نپے عکس کو باعمر ت دبک ھنے کی
خواہش بن نے لگا ٹ ھا۔
304
اور اب ابک بار ٹ ھر ا نپے ماصی کو بلٹ کر دبک ھنے ہوپے اسے شاہ داد کی محن پوں کا افشوں کی
فرباپ پوں کا بلڑا ٹ ھاری لگا میر سعادت کی مج نت سے اشکی جاہت اشکی واری جاتی ش ناہ آبکھوں سے
بہت زبادہ ٹ ھاری
یس ابک بل لگا اور ف نضلہ ہوگ نا اب کہ زبن نا کا باشکرا دل ٹھی شاہ داد کی مج نت سففت کا طرقدار ٹ ھا۔
آیشو صاف کرتی وہ اٹھی موبابل اٹ ھابا شاہ داد کا تمیر مالبااور گ نلری میں آک ھڑی ہوتی۔۔
- ---------------000-----------------
میر سعادت جیسے ہی باہر آبا باوردی ڈراپ پور پے ہاٹھ سر بک لے جاپے شل پوٹ ک نا اور سعادت کے
لنے دروازہ وا ک نا۔
آتی جی آفس جلدی سے ڈراپ پور کو جکم د پنا خود ش ندھا ہو بن ن ھا
او ہاں مچ ھے باد آبا آپ بارٹ بائم مکن نک کی ڈیوتی کرپے ہیں
ہے با کسی سے پ نا جل گ نا ہوگا
ایش نکیر ص ناخت رابا میں آنکا کوتی طل نگار گاہک بہیں ہوں
ش ن نییر ہوں اور بات کرپے ہوپے اس بات کا چ نال رک ھا جاپے۔
پے شک ئم میں شارے ربگ ہیں مگر وہ ک نا ہے با مچ ھے پ نل ناں بہیں یش ند ک پوں کہ وہ ہر دوچے
ہاٹھ کو ربگین کرتی ٹ ھرتی ہیں۔
ک ھ یجن
نی ہے۔ ہر چمکنے ٹھول کی کشش ابکو اپ نی طرف
اور شا چپے میں ڈھال بدن ہاہاہاہاہا .پ نا بہیں کن نے اور کون کون سے شاپحوں میں ڈھل کر بہاں
بک بہیجا ہے یہ بدن
307
سعادت ایسا نکل ٹھی بہیں ٹ ھا وہ یو عورت ذات کی بہت غزت کربا ٹ ھا ل نکن ص ناخت پ نا بہیں
کیسی عورت ٹھی
خو اپ نی یشواپ نت ٹ ھالپے ا نپے وقار کو روبدے جاتی ٹھی۔
سعادت سے بہیں دبک ھا جا با ٹ ھا عورت کا یہ روپ کچھ ص ناخت کی گ ھن نا بابیں کچھ اشکی رات کی گ نی
خرکت کی بدولت آج سعادت پے اشکی ہر یوفع م نی کرپے کی ٹ ھاتی ٹھی۔
اس کامظلب وہاں موخود پ نلی کے ربگ اٹھی بک ھرے بہیں ہیں؟
اشکے سراپے کو ٹھی سرا ہنے واال اٹھی کوتی بہیں ہوگا۔
308
وہ کوتی اور بات کرتی سعادت پے اشکی کالتی مروڑ کر مٹہ خیروں سم نت دبادبا
ع
خو ئم کل رات کر جکیں میری ال لمی میں وہ بہت ہوگ نا
آ آآا ۔
ا
ک
ا شنے بات یوری بہیں کی ٹھی کہ سعادت پے اشکے بال م نھی میں لے کر چ ھ نکا دبا اور یج نے ہوپے
نھ
ابک بات باد رک ھنا ئم مچ ھے اس کے ابک کلو میڑ کے آس باس کے عالفہ میں ٹھی نظر ابیں یو
-------------------000------------------
ُ
بہلی دوسری ٹ ھری بیشری پ نل پے فون اٹ ھا ل نا گ نا۔
فون افشوں پے اٹ ھابا ٹ ھا۔
شالم مس فشوں زبن نا اب شاذوبادر ہی افشوں کو مس فشوں کہ نی ٹھی اب ٹھی افشوں خو بکے
نغیر بہیں رہ شکی
310
وشالم چپے کیسے ہو؟
وہی ابداز وہی شدت وہی پڑپ خو شاہ داد کی جاصنت ٹھی۔
اس لڑکی پے خود کو ہر طرح سے شاہ داد کے ربگ میں ربگ ل نا ٹ ھا۔
وہ ٹ ھا ہی اس قابل اور ابک میں باشکری زبن نا ٹ ھر سے اپ نی خود غرض شوچ پے بادم ہوپے لگی
ز نپے بن نا سب خیر ہے با؟
یشویش میں من نال ہوپے افشوں پے شاہ داد کا ک ندھا ٹھی ہال دبا۔
زبن نا پے آیشو یو چپے اور مسکرا کر الڈ اٹھواپے کے لنے پ نار ہو گ نی۔
311
مس فشوں ابک یو ا نپے سر کے باج کی طرح مچ ھے بن نا پچہ با کہا کربں
بار فسم سے بکے پحوں والی ف نل نگ آتی ہے۔
دوسری طرف افشوں کھلکھال کر ہیس دی
اور شاہ داد خو اٹھی اٹھی کچی بن ند سے جاگا ٹ ھا۔
افشوں کی پے رع نا ہیسی میں ابک بار ٹ ھر سے کھو پے ہوپے شوجا۔
یہ عورت میرے رب کا پخفہ ہے۔
چ نکہ افشوں اب زبن نا سے کہہ رہی ٹھی
اور آج ا نپے غرصے نعد زبن نا کے مٹہ سے ٹ ھاء سن کر شاہ داد کھل اٹ ھا۔
شاہ داد ٹ ھاء صدقے میرا شوہ نا
ٹ ن ک ک ش چ ہ ب مح پ ٹ ن ک ٹ ٹ ھ ک ب
ن ب ب
زبن نا کی آ یں ا ک بار ھر سے ہہ ا ھی وہ ھی ھی ا نی پوں کو یں ھوڑ نی ھی ھی
بہیں ۔۔
ز بن نے ک نا بات ہے بن نا
شاہ داد اشکی جاموشی پریسان ہوا ٹ ھا
-----------------000----------------
زبن نا فون پ ند کرپے کے نعد باہر نکل آتی رات رک جکی بارش پے آہسٹہ آہسٹہ ٹ ھر سے پرش نا سروع
کر دبا ٹ ھا۔
ہاش نل کے جاروں طرف دو میزلہ عمارت ٹھی پیچ میں کاقی شارا خصہ جالی ٹ ھا چہاں ¾ بنیچ پڑے
ٹھے اور گ ھاس کے شاٹھ کاقی ٹھولوں کے یودے ٹھی لگے ہوپے ٹھے
امیجان کے دیوں میں اور گرم پوں بہاں کاقی رویق ہو اکرتی ٹھی
وہ اور ماہی ٹھی رات 12چپے بک بہاں گ نیں لگابا کرپے ٹھے
ب ص ن ً
ل نکن اس وفت قرپ نا یح کے ین چپے وہاں کوتی یں ٹ ھا۔
ہ ب
رایوں کو دپر بک پڑ ھنے والی شپوڈبیس ٹھی ٹ ھک کر ا نپے ا نپے روم میں جا جکی ٹ ھیں
314
باہر سے بلکہ جاروں طرف سے انکا بالک ابک بلدبگ ہی کا باپر د پنا ٹ ھا۔
گرلز ہاش نلز جاص طور پر ا یسے پ ناپے جاپے ہیں
باکہ پردے کا کوتی ایشو با ہو اور پج ناں کھلی ہوا میں ٹھی رہ شکیں
زبن نا سیڑھ ناں اپرتی الن میں آگ نی ف نضلہ کرپے لے باوخود ٹھی وہ خوش بہیں ٹھی۔
یس کچھ دپر اور ٹ ھر وہ بہاں سے جلی جاپے گی
اس پے سعادت کو کوتی ام ند بہیں دالتی اشکے کسی جذپے کی بذپیراتی بہیں کی
وف نی دلحیسی ہے چ نم ہو جاپے گی
اسے پ نا ہی بہیں جال بہی سب شوچ نی وہ بارش میں ٹ ھ نگنے لگی ٹھی
ب
جلنی جلنی بنیچ پر ن نھی گ نی
اسے ش ناہ آبکھوں کے چمکنے دپے باد آپے یو
اشکی آبکھوں پے پرش نا سروع کر دبا
ب
اسے ٹھولی شایشوں سے اپ نی خیرپت یوچ ھنی ہراشاں شی ا ک ھیں باد آتی
ک پوں میر سعادت کی نکل نف کو شوچ کر ہی اشکی رگوں کے ر یسے بک ھرپے لگے ٹھے۔
زبن نا پے سر اٹ ھابا اور اسمان کی طرف مٹہ کر کے پے آواز زارو فظار روپے لگی
ہاش نل کے درم نان نپے الن میں موشالدھار پرش نی بارش میں ٹ ھگنی روتی پڑ پنی اس لڑکی کو کوتی دبک ھنا
یو شہم جا با
آہیں پڑپ
318
،
وہ کاقی دپر بارش میں ٹ ھنگنی رہی ٹھی روتی رہی ٹھی
بہت روجکنے کے نعد ٹھی اسکا دل پے شکون ٹ ھا ابک پے بام شا مالل ابک دھ ند شی چ ھاتی ٹ ھی دل
پر
خو چ ھن نے کا بام ہی بہیں لے رہی ٹھی۔
319
ٹ ھر اسے ماہی کی کہی بات باد آتی خو وہ ہر بارش والے دن کہا کرتی ٹھی
بار لڑک پو بارش میں مابگی جاپے والی دعا ک نھی رد بہیں ہوتی۔
ٹ ھر انکا شارا گروپ زور شور سے ا نپے باس ہوپے کی دعابیں مابگ نا
ک نھی ک نھی وہ لوگ ماہی کی اوٹ پ نابگ بایوں میں آجابیں
تی کڑیو ک پوں با بارش کا قابدہ اٹ ھا کر ہللا م ناں سے ابک ابک شان دار شا شہزادہ ہی مابگ لیں
ا نپے ا نپے لنے ہیں
ماہی آبکھ دبا کر کہ نی۔
ہللا م ناں جی کوتی 10مرپے زمین کا مالک میرے جشن پے قدا ہو جاپے۔
میری گ ھنی زلفوں کا اپیر ہو جاپے
میرے بازک ہاٹھوں پے مر منے
جلو جلو سب یولو آمین
320
ماہی کی اس رفت آمیز خود غرصایہ دعا پر سب آمین کہنے کے پ جاپے ماہی کو گھورپے ہوپے ابک
ابک ہاٹھ سے اسے فنے مٹہ لع نت کہ نیں
ل نکن اس بار دعا یوری ہی با ہوباتی ک پوبکہ ماہی کے سر ک ندھے اور بن نھ پر ابک شاٹھ ک نی دھموکے
پڑپے۔۔
اور ماہی خود کو شہالپے کہ نی مر جاؤ شارباں اب یو سب کے لنےمانگا ہے اب ک نا موت پڑی ہے
مرو ہللا کرے کوتی کاال کلوبا ئم لوگوں کے م ن ھے لگے۔
اش ناتی جی اور ماہی کی بات کو ذہن میں رک ھنے زبن نا پے ہاٹھ اٹ ھاپے اور دعا ما بگنے لگی۔
شابدار شہزادے کو ٹھو لنے کے لنے جسے ک نھی اس پے ماہی کی طرح دعاؤں میں مانگا ہی بہیں
ٹ ھا۔
ً
اس بات کا خواب فورا سے اس پے خود کو دبا۔
بہیں بہیں میں بہیں اور دل؟
322
پ نا بہیں دل کی دل ہی جاپے
ہللا م ناں جی یہ کیسی آزمایش ہے بلیز ہللا م ناں مچ ھے کسی ٹھی آزمایش سے پ جا لن نا میں ک نھی ٹھی داد
شاہ کو افشوں کو بابا جان کو اپ نی وجہ سے سر چ ھکا با بہیں دبکھ شکنی ۔
ہللا م ناں جی محن نیں فرض بہیں ہوبیں ل نکن ہمیں خکاتی ہوتی ہیں۔
ً
بہت شی دعا مابگ کر وہ اٹھی بارش ٹھی نقرپ نا رک جکی ٹھی۔
زبن نا ہواشوں میں لوتی یو ٹ ھنگنے کی وجہ سے بہت سردی مخشوس ہوپے لگی۔
وہ اٹھ کر اوپر روم کی طرف پڑھ گ نی ۔اسے تماز پڑھ کر پ نک نگ کربا ٹھی ۔۔
323
اسے بہاں سے دور جابا ٹ ھا اس سب سے نکلنے کے لنے اسے محن پوں کی پ ناہ جا ہنے
زبن نا مراد علی جاپ نی ٹھی کہ شاہ داد علی جان اور افشوں شاہ داد سے پڑی مج نت ٹ ھری پ ناہ گاہ اس
کے لنے یوری دپ نا میں کہیں بہیں ہوشکنی
عخب باگل شی لڑکی ہے ا نپے خود کے لنے دعا مابگی کہ ہللا باک اسے آزمایشوں سے پ جا لے
ل نکن ا نپے دل کا کہ نا ٹھول گ نی کہ ہللا دل کو ٹھی آزمایشوں سے پ جاپے؟؟
ٹھولوں پے کہاں
324
ارے بہیں ٹ ھنی پڑی جالک لگنی ہے
اس پے خود کو محن پوں کا فرض دار پ نابا دل کا بام ک پوں بہیں ل نا کہ دل ٹھی فرض دار ہے۔
ہاں شوخو یو زرا
کوتی ٹ ھوال ٹ ھ نکا راہی بہاں م پو ہسن نال کے ڈاکیرز ہاش نل آنکال ٹ ھا
ان سب کی بابیں اور قہقہے سن کر اس سے پرداست بہیں ہوا اور ابہیں ڈ پٹ کر یوال
325
یہ میں ہوں عشق
آتی سمچھ
----------------000----------------
326
میر سعادت پے باہر آکر چ ند م نٹ خود پر قایو باپے میں لگاپے ٹ ھر موبابل پر ابک تمیر مال کر کچھ
ہدابات دبں
اور ٹھوڑا ربل نکس ہو کر باہر نکل گ نا۔
-----------------000-----------------
میر سعادت علی کا کہا گ نا یہ چملہ بار بار اشکے کایوں میں پج رہا ٹ ھا۔
ہاپے ہاپے میر جی بہی یو ادا ٹ ھا گ نی ہے دل کو وریہ آپ سے کہیں پڑھ کر جسین مرد میرے اپرو
کے اشارے کے من نظر ہیں
اشکے ابدر کی ہریس اور بدکار عورت پے کروٹ لی یو چہرے کی رویق پ جال ٹھی ہوتی۔
327
اب آپ ہمارے بہیں بن شکنے یو ک نا ہوا
ہم آپ کو کسی اور کا بن نے ٹھی بہیں دبں گے
خصور
شنظاپ نت سے شو چنے اس پے فون نکاال اور تمیر مال کر کان سے لگابا
ہاں اصعر وہ خو پپ دی ٹھی با تمہیں ہاں ہاں وہی اسمیں ابک بات اور ابڈ کر لو
سچ کہنے ہیں ایسان نقرت اور ہوس میں ابدھا ہو جا با ہے
اور پیجاب کے جاپے ماپے فوڈ پروشیش نگ جین کے مالک مراد علی جان کی اکلوتی بن نی ہے
ایش نکیر ص ناخت رابا ابک بات یو جاپ نی ہی بہیں ٹھی کہ
زبن نا مراد علی
سردار شاہ داد علی جان کا شوہ نا ہے اسکا پ نارا پچہ ہے ۔
328
زبن نا کو چھوپے والی ہوا ٹھی چھوپے سے بہلے اشکے ٹ ھاء کی اجازت لن نی ہے۔۔
--------------000-------------
اور مویو کن نی بار کہا ہے ٹھوٹھو با آتی کچھ ٹھی یوال کرو ل نکن ابک ئم ہوکہ
پ ندہ جلو بام لے یو ش ندھا ابک تمہارے ماں باپ پے نگاڑا ٹ ھا
جلو جی ابک تمہارے ماں باپ کا شوہ نا کم ٹھی خو اب تمہاری ٹھی ہللا ہللا ئم سے 12شال پڑی
ہوں ۔۔
زبن نا پے مج نت سے سر شار ہوپے ہوپے مصپوغی خفگی دک ھاتی اور یور کی بازو ہ نا کر دور ہوتی
نظربں ہ پوز اس گولو مولو شی یور پر ٹ ھیں ۔
330
ہن نن نیں جن نے
اب زبن نا غصے سے اشکی طرف پڑھی چ نکہ یور چھوتی موتی کی خیرابگی لنے پیچ ھے پیچ ھے ہٹ رہی ٹ ھی۔
اٹھی یور کا پچہ یورا بہیں ہوا ٹ ھا کہ زبن نا اشکے پیچ ھے ٹ ھاگی
331
اب صورت جال یہ ٹھی کہ آگے آگے کھلکھالتی یور اور پیچ ھے اپ نی ہیسی کییرول کرتی زبن نا ۔۔
ً
فورا معصوم پچی بن کر یولی
آپ پے شک میری کچھ ٹھی با پ پو ٹ ھنک
ل نکن
آ آآ اماں
ب
بات کے اجن نام بک ہیج نے سے بہلے اس پے یور کی طرف دبک ھا خو پڑی دلحیسی سے اسے دبکھ رہی
ٹھی۔۔۔
زبن نا کو باد آبا کہ یور اور اشکے درم نان معاہدہ طے بابا ٹ ھا کہ
زبن نا اس کے ماں بابا کو ٹ ھاء اور ٹ ھاٹھی یولے گی
بدلے میں یور اسے زبن نا ٹھوٹھو یولے گی۔۔
333
اور ہر بار زبن نا ہی اپ نی بات پر قائم بہیں رہ نی ٹھی۔
ابک دوسرے کو دبک ھنے کے نعد دویوں کا مسیرکہ قہقہہ گوپ جا
سردار خوبلی کی در و دیوار پے پڑی جاموشی بہت اداشی اور بہت رباصت کے نعد یہ مسکراہ نیں باتی
ٹ ھیں
میرے شو ہنے چپے جدا ابکی ہیسی کو صدا قائم و دائم ر کھے۔
زبن نا مراد علی جان ئم سے میں یول نا ٹھی بہیں جاہ نی آتی سمچھ
ل نکن وہ ک نا ہے با
ئم اماں بابا اور دادا کی جان ہو اور وہ سب میری جان ہیں ۔۔
یو بات ا یسے ہے چ نن نے اپ نی شاری جایوں کی جان میری ٹھی یو جان ہوتی با۔
334
یور پے اسے آبکھ ماری
اور کان میں یولی ڈوپٹ وری شسلی گرل فرپ نڈز میں جل نا ہے
زبن نا صدمے سے کچھ کہنے لگی ٹھی کہ شاہ داد کو ابدر آپے دبک ھا یو خپ ہو گ نی
چہرے پر ٹ ھر سے شیج ندگی س جا لی
ک پوں کہ شاہ داد ہی اشکی اپیریسپ بہاں چ ھنگ شہر اور ف نضل آباد میں کرپے کے لنے بہیں مابا ٹ ھا۔
اور اشی کے کہنے پر آج وہ وایس الہور جا رہی ٹھی۔
چہاں جاپے سے چہاں کی ہواؤں میں شایس لن نے سے وہ کیراتی ٹھی۔
335
وہ شہر الہور ٹ ھا
--------------000-------------
دوسری طرف شہر باراں کے باشی پے پے جد مصروف نت ا نپے عہدے اور اپ نی شاکھ کو نظر ابداز
کرپے ہوپے یورے دو ہف نے مسلسل م پو ہسن نال کے جکر لگاپے ٹھے۔۔
ل نکن وہ بہیں جاپ نا ٹ ھا کہ دبک ھنے والے ف نامت کی نظر رک ھنے ہیں
336
م ہب ھ ٹ ھ ک ب
دو گول مول موتی آ یں اس پر یں لے دن سے خب وہ زبن نا کی عیرموخودگی یں اسکا پ نا کرپے
آبا ٹ ھا پب سے۔۔۔۔۔
بلڈ ربڈ کلر کی شاڑھی خو پ نک لیس ٹھی اور جس پر ڈل کاپر کلر کا خونصورت کام ٹ ھا۔
ٹ ب ن ً
ل
ہنے وہ قن نا کوتی ایشرا ہی گ رہی ھی ۔
اسے مزبد کسی آرایش کی صرورت بہیں ٹھی ۔
بہت پ نف ندی نظروں سے خود کو دبک ھنے ہوپے۔
اس پے ا نپے دلکش جدو جال کو مزبد دلکش پ نابا سروع کر دبا۔
دوسرے لفطوں میں ا نپے قدرتی سچے س جاپے روپ کو مزبد س جا رہی ٹھی۔
کاقی دپر خود کو شپوارپے کے نعد اس پے خود پر بہت شا سیرے کرپے آ بن نے کو وی کا شابن
د نپے خود کو اوکے ک نا ۔
--------------------000---------------------
ان گزرے 14دیوں میں ا شنے ک نی بار چ ھنگ جاپے کا شوجا ل نکن ہربار اشکے دل پے ڈ پٹ دبا
338
ِجدادب عج نب باگل سے پ ندے ہو بار مج نت کے اصولوں میں اصول واجد ہےتمہارا وخود یو دور کی
بات تمہاری پرچ ھاتی ٹھی مج پوب کے لنے اپزاء کا باعث با نپے
ٹ ھر اشکے دل پے کہا میر سعادت وہ معصوم ہے صیح کی بہلی کرن کی طرح باکیزہ ہے تمہارے بام
کے چ ھنن نے ٹھی اشکے دامن کو داغ دار کر شکنے ہیں۔
مج نت کے فرپ پوں میں ابک یہ ٹھی ہے کہ مج پوب کے شاٹھ شاٹھ اشکے چ نال کا ٹھی اخیرام ک نا
جاپے۔
ہر بار دل کی بایوں کا ادب کرپے ہوپے کسی ا چھے بانعدار شاگرد کی طرح خود ا نپے ہی دل کے
پ ناپے اور پ ناپے مج نت کے اصولوں کی بانعداری کربا جا با ٹ ھا
339
بار کے شاٹھ چ ن ِال بار کا اخیرام ٹھی کنے جال جا با ٹ ھا۔
یس دل کی شن نے اور ا نپے وجدان پے ٹ ھروشہ کرپے وہ روز بہاں جال آ با ٹ ھا۔
ہر روز وہ خب بہاں آ با ا نپے وہم اور گماں کی ک ھڑک ناں کھولے بہت سے لوگوں کی پریساپ ناں جل
کربا جا با۔
ل نکن آج
340
آج دل کی جالت عج نب سے عج نب پر ٹھی خو شن ن ھلنے میں بہیں آرہی ٹھی۔
م م
ابک ن نھی ن نھی شی کسک خو آخکل مسنفل رہ نی۔
کسی ٹھی کام میں کسی ٹھی م نظر میں دلحیسی مخشوس بہیں ہورہی ٹھی۔
زبن نا کا تمیر پچ ھلے 15روز سے اشکے باس ٹ ھا ماہی پے ٹھوڑی یس وبیش کے شاٹھ مگر تمیر دے دبا
ٹ ھا۔
وہ شہر الہور کا اے ایس تی جسکی بہادری ہمت خرات س جاعت کے ڈ بکے یورے پیجاب میں پج نے
ٹھے۔
جسکی سرافت وجاہت اور خواپ ناک آبکھوں کے بذکرے آج کل جسن ناؤں کی مخفلوں میں ہوپے
ٹھے۔
وہ 15دیوں میں ابک بار ٹھی زبن نا کا تمیر پراپے بہیں کر سکا ٹ ھا۔
341
اسے ہمت ہی بہیں ہوتی ٹھی۔
آخر ک پوں؟؟؟؟
پ نا بہیں ک پوں یہ اسے خود کو ٹھی پ نا بہیں ٹ ھا۔
شورج کی شنہری شی چمک پے اشکے اداس ہوپ پوں کو مسکراپے پے مج پور کر دبا ۔
اسے وہ شنہرے روپ والی لڑکی پڑی باد آتی
اسے وہ خیرت سے ٹ ھنلی آبکھوں کے طیزیہ خواب پڑے باد آپے۔
اسے شادی والی رات زبن نا کا پحوں کی طرح لکا چ ھنی کرپے اشکی نظروں سے اوچ ھل ہوپے کی
کوشش کربا ٹھی باد آبا
342
اور ان سب بادوں ہے ٹ ھاری ٹ ھا زبن نا کے ہاٹھ کا وہ ہلکا شا لمس خو گرپے سے پج نے کے لنے اس
پے سعادت کے شن نے پے دابیں جاپب رک ھا ٹ ھا۔
ً
خوابا زبن نا پے خفگی سے اپ نی جد میں ر ہنے کا اشارہ کرپے ہاٹھ چ ھڑا ل نا ٹ ھا۔
بہی ٹھی زبن نا مراد علی کے کردار کی بل ندی جس پے میر سعادت کو خربدا ٹ ھا۔
اور خفا آبکھوں کا جکم سر آ بکھوں پے رک ھنے سعادت پے اسکا ہاٹھ چھوڑ دبا ٹ ھا
بہی ٹھی باکیزگی میر سعادت علی جان کی مج نت کی جس پے زبن نا کو زپر ک نا ٹ ھا
دابیں ہاٹھ کو مسکرا کر دبک ھنے ہوپے اس پے پڑی ادا سے شن نے پر بابیں جاپب رک ھا ٹ ھا۔
343
ک ب
اور کچھ بل کے لنے آ یں موبد یں
ل ھ
اسے مخشوس ہوا ابک شنہرا شا ہاٹھ اشکے پے جین دل پر آ دھرا ہو۔
--------------000-------------
شاہ داد ڈابن نگ میں داجل ہوا یو زبن نا کا ٹھول کر ک نا ہو خکا چہرہ دبکھ کر مسکرا دبا۔۔
یوری بن نا اماں کہاں ہیں آبکی؟
زبن نا کو نظر ابداز ک نا گ نا
344
یور بن نے پے زبن نا سے الگ ہوپے ہوپے خواب دبا۔
بابا باسٹہ ال رہی ہیں میرا اور جن نے کا
ممہم
م
یہ پ نا مہمان کون آبا ہے ہمارے گ ھر اب شاہ داد کا اشارہ زبن نا کی طرف ٹ ھا۔
یس کچھ مت یوچ ھیں یہ ہمارا ش نکرٹ ہے یور پے رازدارایہ ابداز میں کہا
345
اوکے یور جان بلوچ بہیں یوچ ھنے و یسے ٹھی یہ آنکا اور جن نے کا معاملہ ہے ہمارا کوتی ل نک بن نا ٹ ھی
بہیں
آخر ہم ک نا جابیں جن نا من نا کون ہے ہیں۔
شاہ داد پے پڑی جابدار آواز میں شاری بابیں کہیں ٹ ھیں۔
ارے ٹ ھنی مس فشوں لے آؤ کچھ بار وریہ بہاں مچ ھے ک جا چ ناپے کی بالپ نگ ہورہی ہے۔
یور کی رک نی ہیسی ابک بار ٹ ھر سے سروع ہوگ نی
چ نکہ زبن نا پے اسے بہوکہ د نپے ایسان بن نے کا کہا اور ٹ ھر سے النعلق ہو گ نی۔
مس فشوں آبکو ا نپے شوہر کی جاطرداریوں سے فرصت ملے یو مچ ھے ٹھی با شنے کے لنے بال لیج نے گا۔
وہ غصے سے کہنے اٹھی اور ا نپے کمرے میں جاپے لگی
افشوں پے گ ھیرا کر شاہ داد کو دبک ھا اور اٹ ھنے لگی ل نکن شاہ داد پے بن ن ھا ر ہنے کا اشارہ ک نا۔
347
زبن نا اٹھی چ ند قدم ہی جلی ٹھی کہ شاہ داد کے اگلے چملے پے اس کے قدم زپخیر کر دپے
بار فشوں وہ خو میں پے ا نپے شارے بیسے ٹ ھر کر کوپرا گ نلری میں پ نن نگ ابگز پنیشن کا ار پیچمٹ ک نا
ہے ب ا
وہ ک نیسل کر د نپے ہیں ۔۔
پ
اور وہ خو یچ ھلے ہف نے میں خرم نی سے کاقی شارے گفٹ البا ہوں با
خو صرف آریسٹ لوگوں کے کام کے ہیں وہ خیرتی کر د نپے ہیں ک نا چ نال ہے۔
ٹ ھاءءءءء سچی
وہ سب ٹھول ٹھول ٹ ھال باسٹہ کرپے لگی جاروں ابک دوچے سے بابیں کرپے لگے
--------------000--------------
348
کچھ لمحوں نعد میر سعادت کو اپ نی پے وفوقی کا اجساس ہوا
وہ ہیس کر ش ندھا ہوا
موبابل چ نب سے نکاال آج پ ندرہ دن نعد دل کی پے باتی کے شنب اس میں ہمت آگ نی کہ وہ زبن نا کو
کال با شہی ابک میسج ہی کر لے
زبن نا کا چہرہ آبکھوں میں س جاپے وہ میسج باپپ کرپے لگا
میسج شن نڈ کرپے کے نعد وہ وایس جال آبا
گ نٹ پر اسے ٹھوڑی ٹ ھیڑ مخشوس ہوتی پ نا جال ابک پزرگ کو وبل خییر بہیں مل رہی اور وہ سخت
نکل نف میں ہیں
میر سعادت پے اس الغر سے وخود کو ا نپے بازوں میں اٹ ھابا اور اتمرجیسی بالک میں جاکر پ نڈپر ل نادبا
جاپے کے لنے بلن نے اس پزرگ کے شاٹھ موخود پزرگ جایون پے اسکا شایہ ٹ ھن ن ھنابا سر پر ہاٹھ ٹ ھیرا
اور دعا دی
لم نی عمر ہو بن نا تمہاری شاری مرادبں یوری ہوں بہت مج نت ٹ ھری پ نک روح ہے تمہاری
میر سعادت دعا لن نے ہوپے ش ندھا ہوا باہر کی جاپب پڑھا اور خود ہی میں پڑپڑابا
-------------0000-------------
ہر بار کی طرح شاہ داد سے گلے شکوپے کرپے یور سے لڑپے اور فشوں کو ان دویوں باپ بن نی کو
سمچ ھاپے کی باک ند کرپے وہ باہر گاڑی بک آتی
دروازہ کھو لنے ہوپے ابک بل کو رکی اور بلٹ کر شاہ داد کو م جاطب ک نا
ٹ ھاء
آواز میں اداشی شی ٹھی
350
ٹ ھاء صدقے میرا پچہ
اور زبن نا ک نا پ ناتی اشی غرور اور مان کو شالمت رک ھنے کے لنے ہی وہ جابا بہیں جاہ نی ۔
ل نکن خود کو ابک بار ٹ ھر اس پے یہ باآور کروابا کہ وہ شاہ داد علی جان کا مان ہے اور ک نھی یہ مان
یو نپے بہیں دے گی
351
اوکے ٹ ھاء ٹ ھنک
((بہی وہ وفت ٹ ھا خب میر سعادت پے ا نپے دل سے مج پور ہو کر ا نپے ابدر کی روح کی آواز پے
موبابل نکاال ٹ ھا اور زبن نا کو میسج باپپ ک نا ٹ ھا))
زبن نا کو موبابل آن کنے 5م نٹ ہی ہوپے ٹھے کہ بہال میسج کسی اپ جان تمیر سے آبا اس پے خیرت
سے میسج کھوال اور اشکی روح کی باربں نکلخت ہلی ٹ ھیں
ب
اس پر ادراک ہوا ٹ ھا کہ یہ میسج کرپے والے کی آ ک ھیں ش ناہ ہیں۔۔
یہ غزل ٹھی بہلے سعر سے آخر بک وہ دم شادھے پڑھ نی جلی گ نی
352
ُ
ُرکو یو ئم کو پ نابیں ُ ،وہ اِ نپے بازک یں
ہ
ُ ُ ک َن ُ
ہ ب
لی اک لے اٹ ھا یں ،وہ اِ نے بازک یں
پ
َ
ُوہ گ ھپ ابدھیرے میں خیرہ نگاہ بن ن ھے ہیں
ُ َ
اب اور ہم ک نا پچ ھابیں ُ ،وہ اِ نپے بازک یں
ہ
ل
ُوہ باپچ خط ک ھیں یو ’’شکریہ‘‘ کا لفظ نپے
354
ُ
ِذرا جساب لگابیں ُ ،وہ اِ نپے بازک یں
ہ
ُ
گواہی د نپے ُوہ جاپے یو ہیں پر ان کی جگہ
ُ ُ
فسم ٹھی لوگ اٹ ھابیں ُ ،وہ اِ نپے بازک یں
ہ
ُ
ُوہ شایس لن نے ہیں یو اس سے شایس خڑھ نا ہے
ُ
شو َرفص کیسے ِدک ھابیں ُ ،وہ اِ نپے بازک یں
ہ
ُ
ا بار د نپے ہیں باالتی شادہ باتی کی
ُ ُ
ٹ ھر اس میں باتی مالبیں ُ ،وہ اِ نپے بازک ہیں
355
پزاکت ایسی کہ جگ پو سے ہاٹھ جل جاپے
ُ ُ ج َ
ہ پ ب
لے یہ اپر لگا یں ،وہ اِ نے بازک یں
ُ
چ نا لگابیں یو ہاٹھ ان کے ٹ ھاری ہو جابیں
ُ
شو باؤں پر یہ لگابیں ُ ،وہ اِ نپے بازک یں
ہ
َ
کل ا نپے شاپے سے ُوہ اِ ل نماس کرپے ٹھے
ُ
مزبد باس یہ آبیں ُ ،وہ اِ نپے بازک یں
ہ
ُ ُ
ُوہ ٹ ھک کے خور سے ہو جاپے ہیں جدارا ابہیں
ُ
چ نال میں ٹھی یہ البیں ُ ،وہ اِ نپے بازک یں
ہ
356
وہ صرف لفظ بہیں ٹھے وہ مج نت ٹھی عشق کی جدوں کو چھوتی ہوتی مج نت اور وہ عج نب باگل شی
لڑکی مج نت کی جدوں کو ٹ ھال بگنے ہوپے اس عشق سے ڈر گ نی ٹ ھی ۔
زبن نا کی ہ ن ھنل ناں یسن نے سے ٹ ھنگنے لگیں موبابل شنٹ پر رکھ کر اس پے شنٹ کی پ نک سے سر نکا
دبا۔
ُ
زبن نا پے جلدی سے موبابل اٹ ھابا اس بار میسج وایس اپ پے آبا ٹ ھا۔
ُ
دت فراق سے آپے ہو َباد ئم
""اس ش ِ
َ ِ َ
جیسے کسی صع نف کو پحین کے جار ِدن"
357
ب
شکربن پے نظربں چماپے وہ دھک سے ن نھی رہ گ نی ۔
اجابک ہی وہ ش ندھی ہوتی اپ نی شل نقے سے کی گ نی جادر مزبد ٹ ھ نک کی ابک بلو ہلکا شا چہرے پر گرا کر
کوبا داپ پوں بلے دبا ل نا۔
اسے اجساس ہوا پے جان نصوپر یو لنے لگی ہے۔۔
اسے لگا نصوپر میں موخود سخصنت کی ہیسی اور دل فرپب اور پ ناری ہوگ نی ہے
358
ہ ک ب ھ ک ن م س ب
صوپر یں م کراتی آ یں اسے د ھنے ہوپے مزبد روسن ہو رہی یں ۔
معرور شی ش ناہ آبکھوں واال وہ شہزادہ شا پ ندہ کسی کی ٹھی اولین جاہ ہو شک نا ٹ ھا۔
وہ جاہا جا شک نا ٹ ھا وہ جاہے جاپے کے قابل ٹ ھا۔
زبن نا اٹھی ا نپے دل کی بدل نی جالت پر خیران و پریسان ٹھی کہ ابک بار ٹ ھر سے میسج پپ ہوتی۔
ٹ ھاءءءءء
359
ابک چھوتی شی چیخ مارپے اس پے موبابل ٹ ھن نک دبا ٹ ھا۔۔
کچھ دپر لگی اسے خود کو شن ن ھا لنے میں ٹ ھر خوف سے دھڑ کنے دل کے شاٹھ موبابل اٹ ھابا۔
ابک پ نا میسج
زبن نا پے ہیشنی گش ناچ ناں کرتی آبکھوں کو خفگی سے گھور کر کہا جد میں رہو۔
زبن نا پے مٹہ میں پڑپڑاپے ہوپے موبابل آف کرکے پ نگ میں رکھ دبا
361
-----------00000-------------
خود سے پڑپراپے پزرگ جایون کی دعا پر سر چ ھکاپے وہ اتمرجیسی بالک سے باہر کی طرف پڑھا۔۔
ل نکن مین اپیریس ڈیسک پر کہ نی نکاپے ماہی 007اپ نی تمام پر جاشوشی جش نات کو پ ندار کنے اپ نی
موتی موتی آبکھوں سے اسے گھورے جا رہی ٹھی۔۔
میر پے خود سے کہنے اور چہرے پے خیر مفدمی مسکراہٹ س جاپے اس بک بہیچ کر شالم ک نا۔
پ
میر صاخب آپ آج ٹ ھر بہاں بلکہ آج سے یچ ھلے 14روز بار بار بہاں
362
اوجی خیر وپر یو ہے باجی؟
یس وہ دوست ہے با ادھر اشی کے لنے آ با ہوں روز پڑا جان ل پوا مرض چم نا ہے جی اسے سعادت
پے ماہی ہی کے ابداز میں خواب دبا۔
ک پوں کہ آپ آپے یو دوست کی ع نادت کرپے ہیں ل نکن صرف بارک نگ اور صحن میں بایوں کے شاٹھ
بائم گزار کر جلے جاپے ہیں۔
363
مخیرمہ طارق اسماع نل شاگر کے باولز کی قاری لگنی ہیں
نک ھ ٹ ن ھ ٹ
ن ب
جاشوشوں کی ھی لکہ ھے نی
بات دراصل یہ ہے ماہی شسیر
پ
ماہی پے یچ ھلی بار صرف شوجا ٹ ھا اب کہہ ٹھی دبا۔
364
پ نا لو زپردش نی کی بہن ماہی پے افشوس سے سر چ ھنک کر کہا۔
ماہی شسیر مچ ھے یورا نقین ہے اگر میری کوتی بہن ہوتی یو آبکی طرح گوری چ نی شوہ نی موہ نی شی گولوں
مولوں شی ہوتی
ہاپے میں صدقے جاواں میں واری جاواں ک نا شوہ نا میرا وپر
اچ ھا میر وپر جی اب میں جلنی ہوں وہ با اصل میں آج زبن پو آرہی ہے۔
365
ماہی کی فراری کی طرح جلنی ہوتی زبان میر سعادت کو شاکت دبکھ کر رکی۔
ُ
ش
ارے وہی بلوخوں کی کی سڑی شی کڑی خو میری دوست ہے جس کا آپ پے اس دن ہوچ ھا
ٹ ھا۔
باد آبا؟
جی جی ماہی جی باد آگ نا کب آرہی ہیں وہ آبکی زبن پو مظلب زبن نا صاخٹہ؟
366
ماہی ہوا کی طرح آتی اور جلی گ نی ل نکن شاہ داد کے ابدر چ ھک ھڑ جلنے لگے۔
اس کا دل جاہ بہیں س جدہ رپز ہوجاپے مظلب میرا وجدان شہی کہ نا ٹ ھا۔
وہ آپے گی اسے آبا ہوا گا
اور وہ آرہی ہے
سعادت کے موبابل پے کال آپے لگی صدام شہزاد ٹ ھنی
ب ً
ب
اس پے فورا ک کر کے موبا ل کان سے لگا ل نا۔
کیسے ہو جگر؟
با بارا مچ ھے اچھی طرح باد ہے بہیچ جاؤں گا پ نیشن باٹ ٹ ھاتی
پ نار ہو کر اسے بارتی کے لنے اٹھی ہی نکل نا ٹ ھا خو شہر سے باہر قارم ہاؤس میں ار پیج کی گ نی ٹھی۔
---------------000---------------
367
گاڑی سے اپر کر پرالی پ نگ گ ھیسن نے وہ جیسے ہی ا نپے ہاش نل بالک کے دروازے سے اپیر ہوتی
ابک ربگوں کا ش نالب اس پر الٹ دبا گ نا۔
اس پر مج نلف ربگوں میں ٹ ھرے باتی کے پب ا لنے گنے ٹھے۔
ٹ ھر ماہی سمیرا اور واپ نا پے ابک شاٹھ وبلکم کہا اورباری باری اسے زور زور سے ہگ کرپے لگیں۔
جسکی وجہ سے ا بکے ا نپے کیڑے ٹھی گ نلے اور ربگین ہو گنے۔
زبن نا پے ہگ کرپے ابکو زور زور سےٹ ھنیجا باکہ ابکو ٹھی کچھ پ نا جلے۔
جلو ماہی کی غفل موتی سمیرا کی غفل چھوتی ل نکن وایو بار ئم ٹھی؟
ب
ماہی اور دو م نٹ سے زبادہ زبن نا سےباراض رہے با مٹہ ٹ ھالپے با خپ ن نھی رہے ک نھی بہیں ہوشک نا
اشی لنے پ ناپے لگی)
((چ ناپے لگی))
اصل میں سمیرا پے کہیں پڑھا ٹ ھا کہ خب کوتی ہم سے سچی مج نت کربا ہے با یو اشکی مج نت کے
ربگ ہمیں ربگ د نپے ہیں ۔
بار ہماری مج نت کے ربگ تمہیں یورے باپچ شال بک بہیں ربگ شکے۔
369
اشی لنے ئم وایس ٹ ھاگ گ نیں۔
یو ہم پے شوجا ہماری مج نت بہیں ربگنی با شہی ہم خود ربگ د نپے ہیں۔۔
الل سمیرا کا پ نال میرا اور ہرا واپ نا کی مج نت کا ربگ ہی ہی ہی بن پوں کا قہقہہ مسیرکہ ٹ ھا۔۔۔۔
چ نکہ زبن نا کے چہرے کو پ پو لنے ہاٹھ گردن پر ٹ ھر گردن سے ہوپے ہوپے کیڑوں پر آپے ٹھے۔
ااو چ ھلی ہوتی ہو ئم لڑکی یہ چکے ربگ ہیں باتی سےاپر جابیں گے بکے بہیں ہیں۔
ہمیں پ نا ہے ئم بہلے ہی یوری شاری ہو تمہارے بلے کچھ بہیں مج نت کے سچے بکے ربگوں میں ربگی
گ نی یو کسی کام کی بہیں رہوں گی۔۔
ُ
ٹ ھر اس کملی چ ھلی ہوتی لڑکی پے ان چکے ربگوں کو دل سے شکریہ کہا ٹ ھا ۔
ک پوں کہ ان چکے ربگوں پے اشکے وخود سے ٹھو نپے ہوپے کسی کی سچی مج نت کے بکے ربگوں کو چ ھنا
ل نا ٹ ھا۔
370
سچ میں اجسان ہی ٹ ھا ان بین پنلے ہرے الل ربگوں کا چنہوں پےمل کر مج نت کے دھ نگ کے
شات ربگوں کو ڈھک دبا ٹ ھا۔
-----------------000----------------
آج وہ پ پوی بلو گول گ ھیرے والی ٹ ھوڑی چھوتی قم نض کے شاٹھ بہت پڑے گ ھیر والی شلوار
بہنے ہوپے ٹ ھا
ً
شلوار کو گ ھیر نقرپ نا پ ندرہ فٹ بک ٹ ھا۔
اس جالص بلوجی روابن نی ڈریس پر ڈارک پراؤں شال اور باؤں میں بل نک ل ندر چ نل بہنے وہ سچ میں
کسی بلوچ قن نلے کا سردار معلوم ہوبا ٹ ھا۔
خب بک وہ قارم ہاوس بہیجا مخفل اپ نا ربگ چما جکی ٹھی۔
371
ل نکن چمے ہوپے ربگ کو جال اشکی شاخرایہ آمد پے پخسی ٹھی۔
صدام ٹ ھنی پے اسے خود رشپو ک نا ٹ ھا بہت سے مہمایوں سے ملواپے کے نعد وہ میر کو یول شاپ نڈ پر
لے جاپے ہوپے یوال بار میر آج کی چ نف گیسٹ سخصنت سے ملوابا ہے پچ ھے جل آجا۔
الل شاڑھی والی جسنٹہ پے مچمور نظروں سے اس بلوچ سردار کو دبک ھا اور مضاقچہ کے لنے ہاٹھ آگے
پڑھابا۔
ہ نلو میرصاخب
372
پڑھے ہوپے ہاٹھ کو نظر ابداز کرپے میر پے ہاپے کہا۔
بہہیں میں بہیں جاپ نا بار ہولیس ڈ پنارتم نٹ میں اب یو کاقی قی م نلز آگ نی ہیں۔
مممم
ممم
ک
ص ناخت پے بلکل ٹھی ش نکی مخشوس با کرپے ہوپے ہاٹھ وایس ھنیچ ل نا۔
ٹ ھاتی میرے مچ ھے ایسی آگ میں جل مرپے کا کوتی شوق بہیں جس پر ہر دوسرا پ ندہ ہاٹھ باپ نا ہو۔
اور بار مچ ھے یو نعض ہی رکھو ایسی قا بل آگ سےجس پے بہت سے لوگوں کو جال کر راکھ ک نا ہے
373
لفطوں سے زبادہ لہچے کی سرد مہری پے تمام لوگوں کی یول نی پ ند کردی۔
۔ ہاہاہاہا ئم اٹھی بک بہیں بدلے میر و یسے ہی ہو ابن نی گرل ہی ہی ہی دور ٹ ھا گنے ہو لڑک پوں سے
میزبان ہوپے کے باپے صدام پےہیشنے ہوپے بات شن ن ھال نی جاہی
ٹ ھر اس پے مسکراہٹ سم نن نے لہچے میں باگواری لنے سرد مہر نظروں سے ص ناخت کی طرف دبک ھنے
ہوپے کہا۔
م
ل نکن کوتی کمل عورت ہوپے کے مع نار پے یوری اپرے یو با
ابکسک پوز کرپے وہاں سے جال آبا پیچ ھے ش نابا چ ھا گ نا ٹ ھا
---------------000----------------
374
ص ناخت کو بلکل ابدازہ بہیں ٹ ھا کہ وہ پے رچم معرور ایسان اس طرح ٹھی کر شک نا ہے
میر سعادت علی جان پے ا نپے لوگوں کے پیچ اشکی یشواپ نت پے خوٹ کی ٹھی۔
ً
وہ فورا گ ھر جلی آتی ٹھی ڈریش نگ کے شا منے ک ھڑے ہوپے اس پے چ پولری ا بار ٹ ھن نکی۔
م
ا نپے عکس کو ہر طرح سے جاپ جا اس پے کہ وہ کہاں سے با کمل ہے
م
آب نٹہ پے جان ٹ ھا ل نکن اس پے خواب دبا کہیں سے بہیں ابک کمل اور ٹ ھریور عورت ہو ئم
ہواشوں پے چ ھا جاپے والی
375
ص ناخت پے فون پ ند کر دبا ۔
---------------0000----------------
376
اٹھی وہ آفس بہیجا ہی ٹ ھا کہ اشکے موبابل پر کال آپے لگی تمیر اپ جان ٹ ھا ۔
کل رات والی بارتی کی وجہ سے اس کا موڈ اب بک خراب ٹ ھا۔
کال اگ پور کربا جاہ نا ٹ ھا ل نکن ٹ ھر کچھ شوچ کر کال بک کرکے موبابل کان کے شاٹھ لگا ل نا۔۔
میر وپر جی شالم
م
زبن نا کا بام شن نےہی میر سعادت کے ہوپٹ خود پحود ن نھی شی ہیسی میں ڈھل گنے شارا موڈ وایس
اپ نی جگہ پر آگ نا۔
شاری کلفت آوازری دور ہوگ نی
377
((ک نا وافع مج نت میں اپ نی طافت ہوتی ہے کہ کسی کا صرف بام اسکا صرف چ نال ہی آپ پر بن نی
سخت دھوپ میں ٹ ھنڈی ٹھوار بن کر پرسے اور آ بکے جسم کے شاٹھ آبکی روح کو ٹھی معظر کر
دے؟؟
م
اس پے ہوپ پوں کی ن نھی ہیسی کے درم نان خود سے شوال ک نا ٹ ھر خود ہی خواب ٹھی دے دبا۔۔
ماہی کچھ اور ٹھی کہہ رہی ٹھی ل نکن وہ سن بہیں رہا ٹ ھا۔
چ ن ِال بار ٹ ھا کوتی عام بات ٹ ھوڑی ٹھی خو وہ ہوش میں رہ نا
378
((خصماں یوں ک ھا رہی ٹھی ابک پے پیری اس ابکن نگ پے دبد بن د نپے میں پیرے))
میں اور ٹھی بہت کچھ ٹھی مر جاپ ناں پر جلو خیر کوتی گل بہیں۔
میں پے کہا ہللا آپ جیسی پ ناری بہن سب کو دے آپ بلیز باس رکھ لیں میں کوشش کروں گا ۔
چ نکہ ماہی اشکی دعا پر جی ٹ ھر کر بدمزہ ہوتی
کمنٹہ اپ نی یو پ نا ہی ل نا ہے اب سب کی بہن پ نا رہا ہے شاری عمر ک پوارے ر ہنے کی دعا دے رہا ہے
ٹ ھر یولی لوجی آپ پے کوشش کرتی ہے یو ر ہنے دبں آبکو بائم با مال یو ایوبں ہمارا باس صا نع ہوجابا
ہے
یہ وزپ ِر خوراک و آرام پڑی خیز ہے بلکل ٹھولی بہیں ہے
میر پے شوجا اور ماہی کو خواب دبا
ارے بہیں بہیں میری اپ نی پ ناری اپ نی شوہ نی بہن ا نپے پ نارے سے بال رہی
میں صرور آؤں گا
380
آپ باس رکھ لیج نے گا باد سے بلکہ میں پ ندہ ٹ ھیج نا ہوں اسے باس دے دپج نے ۔اگر آبکو باد با رہا اور باس
مک گنے یو؟
اوو صدقے جاؤاں ا نپے وپر پے ٹ ھنک ہے بلکل آپ ٹ ھیج دو پ ندے کو
ہللا کی امان پرشوں ملنے ہیں
-------------000---------------
م
جی م نڈم جی سب پ ناری کمل ہے آپ جکم کربں جی۔
ممہم
م
ٹ ھنک ہے کل وبک اپ نڈ ہے پرشوں ایوار یہ دو دن رک کر ورک نگ ڈے کا اپ نظار کرو .باکہ تماشہ زبادہ
نپے
اور م نڈبا کو بالبا مت ٹھول نا
کسی ٹھی فسم کا چھول بہیں ہوبا جا ہنے ابڈرش نن نڈ؟؟
جی جی م نڈم جی کچھ علط بہیں ہوگا سب کچھ بالن کےمظایق ہو گا جی۔
ش نڈے آجابا اپ نا ابڈوایس لے جابا باقی رقم انعام کے شاٹھ کام ہوپے کے نعد
--------------000---------------
شک نلہ پ نگم پے میر سعادت کی ماں کی نکل ا باری اور ٹ ھر دویوں ہیشنے لگے۔
شک نلہ پ نگم کی کوتی اوالد بہیں ٹھی سعادت سروع سے ا بکے شاٹھ بہت اٹءچ ٹ ھا۔
گاؤں سے زبادہ بہاں رہ نا یش ند کربا
ٹ ھر خب اشکے جالو کا اپ نفال ہوا یو وہ مسنفل شک نلہ پ نگم کے باس آگ نا
ٹ ھر خب وہ با شنے کے نعد جاپے کے لنے پ نار ہو کر باہر نکال یو .شک نلہ پ نگم پے اشکی بالبیں لی
ٹ ھیں
384
جگ جگ چ پو میرے الل ماں صدقے جاپے۔
اس پے ڈارک ک نمل کلر کے بلوجی شلوار قم نض کے شاٹھ بل نک شال ک ندھوں پے ڈال رک ھی ٹھی۔
شک نلہ پ نگم کی دعابیں لن نا وہ باہر نکال کہ اب اسکا رخ کوپیرا گ نلری کی طرف ٹ ھا.
---------------000--------------
ابہوں پے تمہاری بن نن نگز کے لنے یہ تمام کا تمام م نڈبا یہ لوگ دبکھو ایسی تمایش یو پڑے پڑے
آریسٹ کی بہیں بار ہوتی
ہاں یو اجسان بہیں ک نا انکا وعدہ ٹ ھا کہ اگر میں ڈاکیر بن جاؤں یو ب نییر وہ مچ ھے پ نابیں گے
ہاں یو چپے اجسان کی بات کون کر رہا ہے بار میں یو کہہ رہی ہوں ئم پے اپ نا وعدہ یورا ک نا ابہوں
پے ٹھی یورا کر دبا
اور اٹھی یو بین دن جلے گی ابگز پنیشن جایو وہ کل اور پرشوں ہمیں خوابن کربں گے۔
اب ا چھے چپے بن کر ا نپے ٹ ھاء کی کال بک کرو وہ پریسان ہو رہے ہیں۔
385
بہ س
بہیں بلکل ٹھی بہیں وہ ک نھی میری بات ین ھنے یں
م مچ
ز بن نے فشوں کی ٹھوڑی شیجدہ آواز پے زبن نا پے افشوں کی طرف دبک ھا
ٹ ھاء کہ نا شوری
ز نپے ٹ ھاء کہ رہا ہے با شوری
وہ ٹھی کان بکڑ کر
ہچن چ
زبن نا جاپ نی ٹھی دوسری طرف شاہ داد پے سچ مچ میں کان بکڑ لنے ہوں گے ھی ال نی
گ ھ چی
ٹ ھاءءءءء
ممہ
ب چ خ چ ج
م لو اب غصہ ھوڑوں آج تمہارا دن ہے شو ہنے جاؤ اور چ ھا جاؤ ا نپے صے کا آسمان ھو لو ز ن نےم
ٹ ھاء تمہیں ہمیشہ آسمان کی بل ندیوں پے دبک ھنا جاہ نا ہے میری جان
ٹ ھاء رہے با رہیں ٹ ھاء کی دعابیں محن نیں تمہارے شاٹھ ہیں شوہ نا
شاہ داد کی آخری بات پر زبن نا پڑپ ہی یو گ نی ٹھی
ایسی بابیں با ک نا کربں میں مس فشوں کو پ ناؤں گی وہ کالس لیں گی ا چھے سے آبکی۔
ز بن نے ئم ٹ ھاءء کا مان ہو بن نا ٹ ھاءء کا غرور جیسا کہ کسی ٹھی باپ کو اپ نی اچھی اوالد پے ہوبا ہے
------------------000------------------
یہ کسی کمزور پج نف شی ہرتی کی بن نن نگ ٹھی جیسے قمر پر پیر لگا ہوا ٹ ھا۔
خون بہہ رہا ٹ ھا
ل نکن وہ مگن شا ا نپے شا منے موخود گ ھاس ک ھا رہا ٹ ھا نکل نف ٹ ھالپے
سعادت کو سمچھ بہیں آبا کہ اس بن نن نگ میں ک نا دک ھابا گ نا ہے
ٹ ھر اشکی نظر ابک کوپے پر لک ھے ک نیشن پے پڑی
"""""" ٹھوک"''"
نصوپر دک ھاتی ٹھی پ ناتی ٹھی کہ ٹھوک وہ واجد خیز ہے خو ہر دکھ ہر نکل نف پے ٹ ھاری ہے
ٹھوک کے شا منے کسی دکھ کسی نکل نف کا کوتی وخود بہیں
وہ دل ہی دل میں سراہ نا آگے پڑھا
اور ٹ ھن ھک گ نا۔
390
دور بہت سے لوگوں کے درم نان بکی ہوتی سرشوں کے پنلے شنہرے ٹھولوں جیسے عکس والی وہ لڑکی
ٹھی۔
ٰ
چ نی کہ خب وہ اس شنہری شاہ زادی بک بہیجا پب بک شاری کوپیرا گ نلری کو شنہرے باتی پے
ڈھک ل نا ٹ ھا۔
اس کے اس باس جلنے ٹ ھرپے مرد و زن کے ل نادے بک شنہرے بن کرچمکنے لگے ٹھے۔۔
-----------------000------------------
زبن نا لوگوں کو گاپ نڈ کر رہی ٹھی ابہیں اپ نی شوچ ا نپے آپ نڈباز پ نا رہی ٹھی
وہ لوگ ابک بن نن نگ کے شا منے ک ھڑے ٹھے
یہ ابک خوان لڑکی کی بن نن نگ ٹھی خو سف ند ربگ کی جادر اوڑھے کسی سے رخ ٹ ھیرے ک ھڑی ٹھی
391
ل نکن خو بات بن نن نگ کو عج نب اور م نقرد پ نا رہی ٹھی
وہ لڑکی کی جادر سے ٹھو نپے والے دھ نک ربگ ٹھے
شایوں ربگوں کی دھ نک ایسا لگ نا ٹ ھا اشکے جسم سے ٹھوتی پڑ رہی ہے اور جادر ابکو رو کنے میں باکام
ہے۔
جس سے وہ رخ ٹ ھیرے ک ھڑی ٹھی وہ دور ابک مرد ٹ ھا۔
خو ابک اداپے پے پ نازی سے رخ ٹ ھیرے دھ نک ہوتی لڑکی کو دبکھ رہا ٹ ھا۔
جی
392
اس سے بہلے کے زبن نا جی سے آگے کچھ کہ نی اس کے ابدر آبدھ ناں جلنے لگیں۔
ب
د ک ھیں جی ک نیشن طاہر کر رہا ہے
بہاں میں پے مج نت کو پ نان کربا جاہا ہے
بہاں میں پے یہ دک ھابا جاہ ہے کہ خب کوتی مرد کسی لڑکی سے سچی مج نت کربا ہے۔
یو مج نت کے سچے اور بکے ربگ اس لڑکی کی آبکھوں سے چہرے سے اشکی بایوں سے مج نصر یہ کے
اشکے یورے وخود سے دھ نک بن کر ٹھو نپے ہیں اور آہسٹہ آہسٹہ وہ مرد کی مج نت کے ان دھاتی ربگوں
کی اپ نی عادی ہوجاتی ہے کہ خب ہیشنی ہے یو ان ربگوں کے شاٹھ خب روتی ہے یو ان ربگوں کے
شاٹھ شوتی ہے جاگ نی ہے ابہی ربگوں کے شاٹھ مظلب یہ کہ وہ مرد کی سچی مج نت کو اشکے ربگوں کو
اپ نا اوڑھ نا پچھوبا پ نا لن نی ہے با چ نات اور ٹ ھر مرپے کے نعد بک۔
م
زبن نا کی بات کمل ہوتی ٹھی کہ بہت شی بال ناں ابک شاٹھ پج نے لگیں.
394
ان پج نی بال پوں میں ا شنے ابک بار نظر موڑ کر دبک ھا شا منے ک ھڑا وہ سچی مج نت کے سچے ربگوں کی پ ناری
لنے ک ھڑا سخص اشی کو دبکھ ربا ٹ ھا۔
زبن نا اشکی آبکھوں کا شوال باکر نظربں چ ھکا گ نی ل نکن بلکوں کی لرزتی چ ھالر اور چہرے کی سرجی پے
دور ک ھڑے ربگرپز پے راز ع ناں کردبا
دوسرے لفطوں میں مفابل پے ز بن نے کی لرزتی بلکوں پر اشکے چہرے پر شات بہیں بارہ ربگوں کی
ٹ ک ب
چ ھلک د ھی ھی
امیزبگ ل نل گرل ہللا آبکو مزبد کام ناپ ناں غظاء کربں
کسی پے دعا کے شاٹھ ابک اور شوال کی اجازت جاہی
جی جی صرور
395
ک نا آبکو آنکا ربگرپز مل گ نا؟
با آبکی زبدگی میں ٹھی کوتی ربگرپز ہے جسکے ربگین چ نال پے ا نپے ربگوں سے ٹ ھری بن نن نگ پ ناپے پر
اکسابا۔۔۔
ل نکن دور ک ھڑے کسی کی سماع نیں یو شابد اب بک زبدہ ہی یس بہی ابک خواب شن نے کے لنے
ٹ ھیں
زبن نا پے اس عج نب شوال پر ف ًوار سے نظربں موڑ کر دبک ھا
پے باب سماع پوں کو نظروں کا خواب مل گ نا ٹ ھا
اور نظروں کے خواب پر میر سعادت کا شارا وخود سر شار ہوا اسے لگا اس پے دپ نا کی تمام پر بل ندباں
سر کر لیں ہوں
ٹ ھیڑ میں بال ناں پج نے لگیں زبن نا گ ھیرا کر ابک طرف سے ابکسپوز کرتی نکل گ نی
398
مسکراتی آبکھوں سے اسے دبک ھنے ہوپے عج نب شی سرشاری ٹھی خو زبن نا کو ا نپے وخود میں اپرتی مخشوس
ہوتی۔۔
ٹ ھر کچھ دپرنعد اسے لگا وہ اس سخص کی نصوپر سے ٹھی نظربں بہیں مال باپے گی۔
دل کی جالت بدلی ٹھی یو ہر اجساس بدل گ نا ٹ ھا۔
ا شنے موبابل آف کر دبا ک پوں کے وہ افشوں کو کوتی ٹھی ربگ بکڑپے کا موفع د پنا جاہ نی ٹھی۔
------------0000----------------
زبن نا کی لرزتی بلکوں اور دھ نک کے شارے ربگوں سے مزبن چہرے پے اشکے شارے خواب دے
دپے ٹھے۔۔۔
میر سعادت کا شارا وخود ابک عج نب شی سرشاری شکر گزاری میں من نال ہوا
وہ ان لمحوں میں شو جایوں سے زبن نا مراد علی پر فربان ہوا ٹ ھا۔
399
وہ بہیں جاہ نا ٹ ھا خو افرار کے ربگ اس پے زبن نا کے چہرے پر د بک ھے ہیں اشکی موخودگی ان ربگوں کو
مزبد گہرہ کرے
وہ بہیں جاہ نا ٹ ھا کہ زبن نا اس کے بام ہوپے سے بہلے اس کے بام سے رشوا ہو با نغیر کسی سرغی
ر شنے کے اشکے بام سے جاتی جاپے۔
گ نلری سے باہر نکلنے ہوپے اشکی جال کسی من جلے لڑکے کی شی ٹھی۔
خود ہی خود میں مسکرا با دابیں سے بابیں بابیں سے دابیں پڑے عیر مخشوس ابداز میں ڈول نا لوگوں سے
بکرا با ٹ ھر معذرت کربا ہوا وہ باہر گاڑی بک آبا۔
ڈراپ پوبگ شنٹ پر بن ن ھنے ہی اس پے موبابل پے میسج پ نکسٹ ک نا۔
او سٹ
میسج شن نڈ ہوپے سے بہلے موبابل پے بییری لو کا شابین دبا۔
یہ شابین یو موبابل دوبہر سے دے رہا ٹ ھا ل نکن زبن نا سے ملنے کی خوشی میں وہ یویس بہیں لے بابا۔
اب ٹھی میسج کر کے گاڑی ش نارٹ کی اور روڈ پے نکل آبا۔
موبابل اشکے ہاٹھ میں ٹ ھا چہاں زبن نا کی وایس اپ ڈی تی کھلی ہوتی ٹھی
400
جس میں وہ ہلکا شا رخ موڑے ابک گ نارہ بارہ شالہ صخت م ند پ ناری شی پچی کے شاٹھ پڑے الڈ
کے موڈ میں ٹھی۔
اجابک ہی اشکی ہیسی کو پربک اور گاڑی کو پربک ابک شاٹھ لگیں ٹ ھیں۔
خیرت خوشی خیراتی پریساتی تمام پر اجساشات ابک دم اس پر چملہ آور ہوپے ٹھے۔
وہ نگال ہی یو گ نا ٹ ھا وریہ پیچ سڑک یوں اجابک سے پربک کون لگا با ہے ؟
ٹ ھر تمام خیریوں سے نکل کر میسج اوبن کرپے لگا ٹ ھا۔
ل نکن پیچ ھے گاڑیوں کے چ نگ ھاڑپے ہاریوں پے ایسا کرپے با دبا
کچھ لوگ گاڑی سے اپر کر لڑپے والے ابداز میں اس بک آپے ٹھے۔
ارے ارے چھوڑبں صاخب پیجارے کو لگ نا ہے دماغ ٹ ھنک شہی بہیں وریہ اپ نی بایوں پے یوں
مسکرا با ک نا؟
ارے جاؤ ٹ ھنی جاؤ ہمیں ہللا لوگوں کی بدعا بہیں لن نی۔۔
بات پڑ ھنے سے بہلے کسی سمچ ھدار پ ندے پے پیچ پ جاؤ کروا کر اسے جاپے کے لنے کہا۔۔
جالت عج نب شی ہوپے لگی جیسے پ ناشا کو ک پوپے کے باس بن ن ھا ہو ل نکن اسے باتی بن نے کا اجن نار یہ
ہو۔۔
جیسے وہ سم ندر میں ڈوب رہا ہو اور اشکے باس موخود النف چ نکٹ کام یہ کر رہی ہو۔
403
جیسے ٹھوکے کے باس ک ھاپے کے لنے ایواع افسام کی خیزبں پڑی ہوں ل نکن اشکی من یش ند خیز
کسی پے چ ھنا دی ہو
جیسے کوتی صدی پچہ بہلے خود ہی اپ نا کھلوبا یوڑ بن ن ھا ہو اور خفگی شارے چہاں سے ہو۔
اس پے گاڑی ش نارٹ کی ٹ ھر سڑک پر جارہی کسی بارات کی گاڑیوں کا ہحوم دبک ھا ۔
گاڑی پ ند کی اور ہال روڈ کی طرف پیز پیز قدموں سے جلنے لگا
ٹ ھر ٹ ھا گنے لگا لوگ اسکا ہواس باخٹہ چہرہ دبک ھنے خوبک خوبک کر اسے راسٹہ دے رہے ٹھے ۔۔۔
ہال روڈ بہیجا دوکابیں پ ند ٹ ھیں وہ جی ٹ ھر کے بدمزہ ہوا ٹ ھر اشکی نظر ابک دوکان پر پڑی خو اٹ ھی کھلی
ٹھی ۔
بہیں داد شاہ وہ بہیں مابیں گے ابہوں پے ک نھی میری بات بہیں ماتی
ز بن نے بن نا پری بات
آپ جاؤ بابابا کے باس اور اپ نی ابگز پنیشن کا کہہ کر آپے کے لنے کہو
ل نکن ٹ ھاء
مراد علی کسی ک ناب کا مظالعہ کر رہے ٹھے خب زبن نا ہلکی شی دش نک دے کر ابدر آگ نی
شالم بابا جان
405
ابہوں پےابک نظر زبن نا کو دبک ھنے ہوپے سر کے اشارے سے خواب دبا ۔۔
زبن نا کچھ دپر ا بکے یوجہ د نپے کے چ نال
سے خپ جاپ ک ھڑی رہی ابکی جاموشی اور النعلفی سے اسکا اع نماد ٹ ھر سے ہوا ہوپے لگا
آبکھوں میں باتی ٹ ھرپے لگا
پن
اس سے بہلے کہ وہ شاہ داد کی دالتی شاری ہمت چ نم کر ن نھی
مراد علی جان کی گوپج نی آواز پے زبن نا کے مرپے خوصلوں میں پ نی جان ڈال دی
وہ خوشی سے آگے پڑھی وہ بابا جان ش نڈے کو میری بن نن نگز کی ابگزبیشن ہے
بابا جان بہت خوش ہوپے بار بیسٹ آف لک ٹھی کہا ل نکن جاپے کے لنے معذرت کر لی ۔
آپ یو جاپ نی ہیں ابہیں وہ ایسی جگہوں پر کمقربن نل ف نل بہیں کرپے
اچ ھا میں اپ نا شامان ٹ ھر سے چ نک کرلوں
وہ جلدی جلدی کہنے بلٹ گ نی ۔
--------------000-------------
اس میں کسی صحراتی عالقے میں موخود ابک درگا کی م نظر کسی کی گ نی ٹھی۔
یس ابک طرف کالی سڑک کسی باگن کی طرح بل ک ھاتی دک ھاتی دے رہی ٹھی۔
نظاہر وہ ابک عام شی بن نن نگ ٹ ھی ل نکن میر سعادت کے خو بکنے کی وجہ اس بن نن نگ میں موخود وہ
واجد ایساتی وخود ٹ ھا جسے درگاہ کی مرقد سے ٹھوڑا قاصلے پے سر چ ھکاپے بن ن ھا دک ھابا گ نا ٹ ھا۔
408
وپران ابدھیرے صحرا میں درخت کے یپچے بن ن ھا وہ اک نال پنہا ایساتی وخود کسی مرد کا ٹ ھا۔
اور ڈاکیر ماہی جن نب ہللا شاہ جسے کلچ چمع کرپے کا چ پون ٹ ھا پے کلحز کے لنے اپ نی غزپز جان
شہ نلی زبن نا مراد علی سے پے وقاتی کرپے میں کوتی عار با جاتی اور با ہی ا نپے جاص طور پر بالپے
گنے مہمان کی ش نکی کا چ نال ک نا
اشی لنے میر سعادت کو رشپو کرپے ہی وہ باہر نکل گ نی ٹھی ابار کلی بازار سے کلچ خربدپے
--------------000--------------
اب کہاں کی پے جن نی کہاں کا ڈر خوف یس نظربں اس کالے ڈو نپے میں چ ھلکنے روسن چہرے پے
نکاپے ابکی طرف پڑھ نا جال گ نا۔
پ نابہیں اب وہ خود عج نب ٹ ھا با شا منے لوگوں کے چ ھرمٹ میں ک ھڑی وہ لڑکی میر سعادت بلوچ خب
ٹھی زبن نا مراد علی کو دبک ھ نا ہواس کھو د پنا اور یوبہی شدھ بدھ ٹ ھالپے اشکی طرف ک ھیجا جال جا با
جیسے؟؟
جیسے پرشات کے موسم میں نکلنے والے بن نگے اپ نا سب کچھ پ ناگ د نپے کے لنے دیوایہ وار روش نی کی
طرف ک ھچے جلے جاپے ہیں ۔
411
با جیسے پرواپے ا نپے اپ جام کو ٹ ھالپے سمع کے گرد م نڈالپے ہوپے دیوایہ وار رفص کرپے ہیں
میر سعادت کی جالت ٹھی زبن نا کو دبکھ لن نے کے نعد ایسی ہی ہو جاتی ٹھی۔
وہ یہ جاپ نا ہی بہیں جاہ نا ٹ ھا کہ پرواپے اور بن نگے کا اپ جام دردباک ہوٹ ھا ہے۔
کسی ٹھی خیز کو ما نپے کا ابک آلہ ہوبا ہے ٹ ھر جا ہنے نقرت ہو مج نت ہو با عشق ہر جذپے میں
اع ندال ہی سر خروی کا باعث بن نا ہے۔
------------0000-------------
واؤو م نم امیزبگ
اپ نڈ یو یو آتی لوز ہارس۔
سچی مچی
یہ ابک چھوتی شی پچی ٹھی خو ا نپے ابداز میں زبن نا کو سراہ رہی ٹھی۔۔
412
وہ لوگ ابک خونصورت گھوڑے کی بن نن نگ کے شا منے ک ھڑے ٹھے ۔
خو سر سیز و شاداب خراہگاہ میں گھو منے ٹ ھرپے ہوپے اٹ ھکل ناں کر رہا ٹ ھا۔
زبن نا پے اس میں شاہ داد کے خرم نی سے الپے بن نٹ کلر اشنعمال کنے ٹھے ۔
خ
کلر ا چھے ٹھے اور ابہیں اپ نی مہارت سے اشنعمال ک نا گ نا ٹ ھا کہ وہ نصوراتی بہیں ف نفی نصوپر
معلوم ہوتی ٹھی۔
""فربڈم .آزادی"''
ک نیشن پڑھ کر چہاں بہت سے لوگوں پے داد دی وہاں صرف ابک سخص ایسا ٹ ھا جس کے ہوپ پوں
پے موخود مسکراہٹ گہری ہوگ نی ۔۔
ممہم
مم ۔۔
ہللا رے یہ معصوم نت
413
ہمیں ف ند کرکے مخیرمہ خود آزادی کا پرجار کر رہی ہیں
وااہ وااہ
میر سعادت سب سے پیچ ھے ک ھڑا ٹ ھا ل نکن زبن نا کو لگا اس کے پیچ ھے صرف اور صرف ابک ہی سخصنت
ہے خو پ ن ھر کرپے کا فن جاپ نی ہے۔۔
اسے پ ن ھر بہیں ہوبا ٹ ھا اشلن نے وہ پیچ ھے مڑے نغیر لڑک ھڑاپے قدموں باقی لوگوں کے شاٹھ آگے جلنی
جلی گ نی۔
اور وہ خو پ ن ھر کرپے کا فن جاپ نا ٹ ھا اس اجن ناط پے مخفوظ شا خود پ ن ھر نپے سب لوگوں سے پیچ ھے اس
لڑک ھڑاتی جال والی مج ناط شی لڑکی کے بہکے بہکے نقش با کو ا نپے قدموں سے لوگوں کی جاشد نظروں سے
چ ھہاپے جال جا رہا ٹ ھا۔۔
--------------0000--------------
جی بلکل یہ میرا ماسیر بیس ہے زبن نا کے ابداز میں عاخزی در آتی۔
ل نکن زبن نا آبکو بہیں لگ نا کہ آپ پے عشق کی بہت دردباک م نظر کسی کی ہے؟
میر سعادت اپ جاپے میں ابک بار ٹ ھر سے اس جن نی جاگنی 4فٹ باپے 1.5،فٹ کی دردباک اذ پت
کے شا منے ک ھڑا ٹ ھا۔
ہ
ممم مچ ھے بہیں لگ نا ک پوبکہ عشق سروع سے آخر بک درد ہی ہوبا ہے زبن نا کا خواب اشکی اپ نی طرح
سب سے الگ ٹ ھا۔
پٹ ڈاکیر زبن نا جا ہنے کا با جاہے جاپے کا اجساس یو پڑا خوش کن ہوبا ہے
ہر روز ہر دن ہمارے ابدر ابک پ نی روش نی ابک پ نی ام نگ خگا با ہے؟
415
ریورپر کسی کے دل کی آواز پ نی پخث کربا جاہ نی ٹھی۔
ک پوبکہ کسی کا دل ٹھی صدی پحوں کی طرح بہی جاہ نا ٹ ھا کہ اسکا موفف مان ل نا جاپے با ٹ ھر اشکو
م م
کمل دالبل دے کر طمین ک نا جاپے۔
عشق مج نت کی جدوں کے بار سروع ہوبا ہے عشق میں وص ِال بار کی جاہ کو صرف دب ِد بار سے م نابا
جا با ہے۔
416
عشق ہر کسی کو نصنب بہیں ہوبا چ ند ابک جاص دل ہوپے ہیں چنہیں جن ل نا جا با ہے عشق کے
لنے
ٹ ھر عشق کی آگ میں جل کر وہ دل ک ندن بن نے ہیں
عشق کا چ نم ہی جداتی سے ہوبا ہے اور جداتی میں شکون با راخت بہیں مال کرتی ۔
عشق بامی آگ ہمیں ہماری روح کو کسی انگارے کی ماپ ند آہسٹہ آہسٹہ شلگاتی رہ نی ہے ل نکن پچ ھنے
بہیں دی۔
ٹ ھر ایسان خود سے ا نپے اردگرد سے دپ نا سے النعلق اور پے پ ناز ہوجا با ہے۔
اور بہی میں پے ا نپے ماسیر بیس میں پ ناپے کی کوشش کی ہے
م
اٹھی زبن نا پے بات کمل ہی کی ٹھی بہت شاری بال ناں ابک شاٹھ پج نے لگیں ان میں سب سے
اوپچی اور دھمک دار بالی میر سعادت علی جان کی ٹھی۔
------------000-------------
ہاپے ہللا ماہی موتی یہ ئم پے ماھدوری ڈکسٹ کا گالب گن نگ کب سے خوابن کرل نا
417
سمیرا پے ماہی کو دبک ھنے ہی کہا ۔
ماہی پے پ پوری خڑھاتی
ک پوں تی تمہیں میں کہاں سے ع نڈی نظر آتی ہوں؟
ماہی پے ا نپے ع ناتی پ نک خونصورت سے شوٹ اور نفاست سے کن نے م نک اپ کو دبک ھنے ہوپے
یوچ ھا۔۔
ارے بار یہ تمہارا خو کلچ ہے با اشکی بات کر رہی ہوں سمیرا پے ماہی کا موڈ خراب ہوپے کے ڈر سے
ً
فورا کہا
ارے یہ ہی ہی ہی ہی ماہی ا نپے کلچ کو دبکھ کر ہیشنے لگی خو ابار کلی میں ش نل لگی ہے با کل
وہاں سے التی ٹھی۔
سمیرا پے عج نب شی نظر سے کلچ کو دبک ھا الپٹ پ نک کلر کا پ نارا شا کلچ ٹ ھا ل نکن اس پر لگے چھوپے
چھوپےکالے اور ش ناہ ک نل خو بائم میں جاکر ٹھوڑے پڑے ہوجاپے ٹھے کاقی عج نب لگ رہے
ٹھے۔۔
418
ارے با بار بات اصل میں پ نا ہے ک نا ہے خب سے ((سمیرا چم ند )) کے باول کی ہیروبین کے
پ ندے مار پرس کا پڑھا ٹ ھا میری پب سے بکی شی خواہش ٹھی کہ میرے باس ٹھی ایسا پرس ہو ۔
اور میں ٹھی ک نھی جان یوچھ کر ک نھی اپ جاپے میں کسی شو ہنے سے ہیرو کے داپت یوڑ دوں ٹ ھر
آبکھ ٹ ھوڑ دوں ٹ ھر بابگ یوڑ دوں اور وہ ٹ ھر ٹھی میری مج نت میں من نال ہو جاپے۔۔
------------000-------------
419
ابگزبیشن چ نم ہوپے بائم پڑا ٹ ھا ل نکن ٹ ھر ٹھی وہ جلدی ہی جاپے کے لنے باہر کی طرف آگ نا۔
اٹھی ا شنے اپ نی گاڑی کا دروازہ کھوال ہی ٹ ھا کہ گ نلری کا ابک یوکر اشکے فرپب آبا
اے ایس تی میر سعادت علی بلوچ؟
بہت شی شوخوں کے درم نان پے اپنہا خوشی مخشوس کرپے اس پے بن نن نگ کا رپیر ہ نابا
اور وہ کمیخت ا نپے پ نارے ڈ ھکے چ ھنے اظہار پر ش ناہ آبکھوں سے دل سے بلکہ روح سے ہیسا ٹ ھا۔
ٹ ھر کچھ دپر ہیشنے کے نعد بن نن نگ پڑی اجن ناط سے گاڑی میں ا نپے شاٹھ شنٹ ہر رکھی۔
م
اس بار کسی انگلش روماپ نک گاپے کی ن نھی شی دھن اسے کے ل پوں پر رفضاں ٹھی۔
--------------000---------------
آج ٹھی ماہی بہیں ملی ٹھی وہ ماہی سے سخت خفا ٹھی اشی لنے اشکی آپ پوالی کالز ٹھی ابن نڈ بہیں
کر رہی ٹھی۔
ماہی کو دل ہی دل میں گ ندی گ ندی گال ناں د نپے وہ باہر گاڑی بک آتی۔
421
کل رات کی ٹ ھنڈ اور ٹ ھر الہور مال روڈ کی مشہور پربن چمن آیس کرئم ہال ک ھاپے کی وجہ سے
یور کی ط نع نت خراب ہوگ نی ٹھی چ نھی زبن نا پے افشوں کو آپے سے م نع ک نا ٹ ھا
شاہ داد کی قالپ نٹ ل نٹ ہو گ نی ٹھی اس لنے وہ آج ٹھی بہیں آبابا ٹ ھا۔
کون ہیں آپ اور یہ ک نا بدتمیزی ہے بہت صنط کے نعد ٹھی زبن نا کی آواز ٹ ھرا گ نی
زبن نا کے شوال ہر ابک زور دار ٹ ھیڑ اشکے مٹہ پر پڑا ٹ ھا
ٹ ھر اس اجن نی عورت پے اشکے بال بکڑ کر ک ھنیچے درد سے زبن نا کی چیخ نکل گ نی
کون ہوں میں،،،،،،،گالی ،،،،،ص ناخت رابا بام ہے میرا جس پر آج کل یو ڈورے ڈال رہی ہے با وہ
،،،،،،،،،،ہے میرا
میں بہیں جاپ نی کس کی بات کر رہی ہیں آپ زبن نا پے درد کی شدت سے کرا ہنے ہوپے کہا۔
ص ناخت پے اشکے بالوں کو ابک چ ھ نکا دبا۔
422
زبن نا کی دتی دتی چیخ بل ند ہوتی
میں پیرے اس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کی بات کر رہی ہوں
جسے اٹھی گفٹ ٹ ھیجا ہے ئم پے وہ بہلے مچھ سے دل بہال با رہا اور اب
م
آہ ہ ہ اس سے بہلے کے ص ناخت اپ نی بات کمل کرتی اشکے ہاٹھ پر یوری فوت سے ک نل کاپ پوں سے
لیس کلچ پڑا ٹ ھا جس پے اشکے ہاٹھ کی اچھی جاصی جلد اک ھاڑ دی ٹھی
آپ پوالی پے اشی پے یس بہیں کی بلکہ کلچ کو وہیں چھوڑ ص ناخت کے باک دویوں ہاٹھوں میں بکڑ کر
یوری فوت سے ک ھنیچے
ص ناخت نکل نف سے پڑپڑاپے ہوپے غض نلی آواز میں یولی اشکے بال ماہی کے دویوں ہاٹھوں میں
مصپوطی سے جکڑے ہوپے کی وجہ سے وہ قل جال مزبد کچھ بہیں کر شکنی ٹھی ۔۔
ہیں یول کسے کنے....گالی ..........ہیں یول ماہی کا جالل کسی طور کم بہیں ہورہا ٹ ھا۔
ص ناخت کا چہرہ نکل نف سے سرخ ہوپے لگا ابک بار ٹ ھر وہ چیچی چھوڑو مچ ھے ئم جاپ نی بہیں ہو میں
کون ہوں۔
ڈاکیر ماہی جن نب ہللا شاہ با م ہے میرا ش ندزادی ہوں اور پیرے جیش ناں دس دس میرباں خوپ ناں
ش ندھی کرتی ہیں
میرے آگے پیچ ھے ٹ ھرتی ہیں۔
آہ ہ ہ ہ ہ ای ی،ی
424
یہ کہنے شاٹھ ہی ماہی پے ابک بار ٹ ھر سے ص ناخت کے بالوں کو چ ھ نکا دبا ۔
اور بالوں کو اس جد بک ک ھنیجا کہ ص ناخت کی اوپچی چیحیں بل ند ہوپے لگیں وہ دویوں ہاٹھ پیچ ھے کرکے
بال چ ھڑاپے لگی پ نھی ماہی پے زبن نا کو م جاطب ک نا
زبن نا ادھر آؤ اور اس چ نی بابدری کے مٹہ پر زور دار ٹ ھیڑ لگاؤ اسے ٹھی یو پ نا جلے ماہی شاہ کی دوست
سے پ نگا لن نے کا اپ جام
زبن نا یو ماہی کے ابدر موخود وجسی شلظان راہی کے زبایہ ابڈیشن کو دبکھ کر ہکا نکا ک ھڑی ٹھی۔
تی کڑپے زبن ناااا میں کی کہہ رہی آں مار ٹ ھیڑ اشکے مٹہ پر مار ٹ ھیڑ
425
تی مارتی ہے با میں ؟؟ زبن نا مراد علی میں پے کہا مار
ماہی زور سے چیج نے ہوپے دھاڑی
ً
اور زبن نا یو جیسے خواب سے جاگ کر فورا آگے پڑھی
ابک
دو
بین.
اور ٹ ھر ٹ ھیڑوں کی بارش کے سروع ہوپے کے شاٹھ ص ناخت رابا صاخٹہ کی چیحیں بل ند ہوپے پر
بہت سے لوگ چمع ہو گنے۔
او جی چ ھڈو یسی ہمیں پ نا ہوبا کہ اپ نی گ ندی م ندی ش نک پورتی ہے آپ لوگوں کی یو ہم ک نھی اپ نی
ابگز پنیش بہاں ار پیج یہ کرواپے ماہی یولی بہیں دھاڑی ٹھی۔
اور گ نلری ارکان م نڈبا تماپ ندوں کے شا منے ایسی بابیں سن کر سچ مچ میں یوکھال گنے
ابکی شاکھ کا مسلٹہ ٹ ھا۔
بلیز ہمیں پ نابیں ہم سخت ابکشن لیں گے آقیشرز بہت زبادہ یوکھالپے ہوپے ابداز میں اس موتی
ٹھولن دیوی سے یولے
427
یسی کچھ کرپے با کرپے والے ہوپے یو یہ یوپت ہی ک پوں آتی یہ مٹہ اور فنے مٹہ ہٹہ ل نکن ماہی
پے ا نپے ابدر کے شلظان راہی کو خگاپے رک ھا۔۔
وہ وہ اصل میں میں میں زبن نا جس پے ماہی کے خوش دالپے اور کچھ کچھ ماہی کا خوپحوار رویہ دبک ھنے
ہوپےڈر سے ص ناخت کے چہرے پر پے در پے ا چھے جاصے ٹ ھیڑ مار دپے ٹھے۔
چ
اب ا نپے ابدر پ ندا ہوتی ہمت اور لوگوں کا ھمگ ھنا دبکھ اشکی ش نی گم ہوگ نی ٹھی۔
تی مر جا نپے ک نا وہ وہ میں میں لگا رکھی ہے اب بک ریوڑ میں رہی ہو ک نا با پیرے باپ دادا بکریوں
کے پڑوشی ٹھے ہیں؟
ش ندھی طرح پ ناؤ یہ چ نی ابگرپزن بابدری تمہارا پرس اور گاڑی چ ھین رہی ٹھی اور خب ئم پے م نع ک نا یو
اپ نی گ ندی اوقات دک ھاپے لگی تمہیں اک نال سمچھ کر مارپے کی کوشش کی
ل نکن اس خور کی پیر کو پ نا بہیں زبن نا اک نلی بہیں ہے با ک نھی ٹھی یہ ک نھی ہوگی۔۔
428
ماہی نغیر کسی ڈر کے اچ ناری تماپ ندوں اور باقی لوگوں کے شا منے ا نپے الزامات اور چ ناالت کا
اظہار کر رہی ٹھی۔
ص ناخت کے گمان میں ایسی کوتی صورت جال ٹھی ہی بہیں اس پے سرم ندگی سے ڈوب مرپے
ہوپے سر چ ھکا رک ھا ٹ ھا۔
اس پے شوجا ٹ ھا کوتی ٹھی اپنہاتی قدم اٹ ھاپے سے بہلے زبن نا کو ٹھوڑا ڈراپے گی۔
اشی وجہ سے وہ آج بہاں آتی ٹھی ل نکن میر سعادت کی آبکھوں کا والہایہ بن زبن نا کی بلکوں کا لرزبا
ب س
اس سے دبک ھا با گ نا اور نغیر شوچے مچ ھے یہ قدم اٹ ھا ن نھی۔
ص ناخت کا شارا بالن اشکی اپ نی جذباپ نت کی وجہ سے خو پٹ ہوگ نا ٹ ھا۔
آپ ک نا کہ نا جاہیں گی بلیز اپ نا چہرہ اوپر کربں م نڈبا کے تمابن ندے ک ھناک ھٹ ابکی نصوپربں پ نا رہے ٹھے
ہاپے او ربا میں با آتی یو میری بکی شی شہ نلی کو یو یہ ڈابن مار ہی د پنی ۔۔
ہاپے میری ماں کیسی ڈراؤتی سکل ہے اس چ نی خڑبل کی زبن پو کا یو دل ٹھی نکا شارا ہے
ماہی کے ابدر کے شلظان راہی پے شوپے ہوپے اشکے ابدر کی شن نم کو خگا دبا ٹ ھا۔
اور شن نم صاخٹہ پے باقاعدہ ٹ ھنڈی آہوں کے شاٹھ یشوے بہایہ سروع کر دپے ٹھے ۔
ماہی کے اس بل بل بد لنے روپ کو اگر ڈاپربکیرز پروڈیوسرز دبکھ لن نے یو ا نپے اگلے پروچ نکٹ میں
اشکو اپروچ کرپے کا صرور شو چنے۔
---------------000---------------
430
"""چ نت شک نا ٹ ھا مگر مات لے آبا
کمیخت مج نت پے بات لے آبا"'
م
میر سعادت آبکھوں اور چہرے پر ن نھی شی مشکان س جاپے ہوپ پوں پر خونصورت دھ نیں گ نگ نا با گاڑی
جالپے جا رہا ٹ ھا۔
کو اٹ ھا کر ا نپے شا منے رک ھا ا نپے پ نارے پے پ جاشا ربگوں کو ابک شاٹھ دبکھ کر اشکی ش ناہ آبکھوں پے
ش ناہی چھوڑ ان دھ نک ربگوں کو خود میں سموبا جاہا اور سمو ٹھی ل نا۔۔
اگر کوتی دبک ھنے واال دبک ھنا یو اسےصاف پ نا جل جا با کہ میر سعادت کی کالی آبکھوں میں اب ش ناہی
ش
کے شوا اگر کوتی ربگ ہیں یو وہ صرف زبن نا مراد علی جان کی معصوم شی ڈری ہمی ڈھکی چ ھنی مج نت
کے شات بارہ اٹ ھارہ بہیں بلکہ ان گ نت ربگ ہیں۔
431
وہ جس کا بام ہی چ نت کا اشنعارہ ٹ ھا وہ ہار گ نا ٹ ھا
ٹ ھر جاپے ک نا شوچ کر میر سعادت پے بن نن نگ سے ٹھو نپے ان پنلے پنلے الل ہرے گالتی
ربگوں پر دابیں ہاٹھ کی انگل پوں سے چھو کر دبک ھنا جاہا۔۔
وہ مخشوس کربا جاہ نا ٹ ھا زبن نا کے لمس کو ٹ ھر اس لمس کی جدت کو جاالبکہ اِ شکے دل میں ک نھی
ب ُ
ٹھی زبن نا کو شا منے د کھ ا کی فرپت کی خواہش یں جاگی ھی۔
ٹ ہ ب ش
432
وہ یو زبن نا کو شا منے دبکھ اپ نا پے خود ہوبا ٹ ھا ایسا پے یس ہوبا ٹ ھا کہ فرپت کی جاہ کہیں بہت پیچ ھے
ہی روح کی جاہ میں پ جل نل ہو جاتی ٹھی۔
اب ٹھی وہ بن نن نگ چھوپے ہوپے یس مخشوس کربا جاہ نا ٹ ھا ان پے سمار بک ھرے ربگوں میں موخود
زبن نا کی ر بگ پربگی ست ربگی مج نت کو ٹ ھر اجابک وہ خوبک گ نا اسے لگا بن نن نگ میں موخود ربگوں پے
اشکی انگل پوں کے یوروں کو ربگین کردبا ہے۔
زبن نا کی مج نت کے ربگ اشکی انگل پوں کے یوروں سے ہاٹھوں پر ٹ ھر بازوؤں سے ہوپے ہوپے دل پر
ٹ ھر چہرہ العرض وہیں بہر کے فرپب ک ھڑی گاڑی میں بن ن ھے بن ن ھے میر سعادت علی ا نپے شارے کے
شارے ربگ چھوڑ چ ھاڑ ا نپے وخود اپ نی روح سم نت زبن نا مراد علی کی مج نت کے ربگوں میں رنگا گ نا۔
ٹ ھر اسکا دل پے باب ہوا اور کسی بدتمیز چپے کی طرح صد کرپے لگا ابک بار ٹ ھر سے یس صرف
ابک بار ا نپے ربگرپز کو دبک ھنے کی۔
اور دھ نمی مسکراہٹ کو جابدار ہیسی میں بد لنے اس پے دل کی بد تمیزی ٹ ھری صدا پر یورے دل
سے لن نک کہا گاڑی ش نارٹ کی اور بہر کے بل پر سے یو پرن لے کر گاڑی وایسی کے سقر پر موڑ
دی۔
ل نکن زبن نا مراد علی بک وایسی کے اس سقر میں کالی آبکھوں واال شاہ زادہ میر سعادت علی جان
بہیں ٹ ھا۔
یہ یو کوتی مج نت کے ربگوں سے مزبن آبکھوں اور جاہت کےربگوں سے سچے وخود واال کوتی ربگ ربگ نال
شا پ ندہ ٹ ھا
---------------000---------------
434
ہاپے ہاپے میرا یو دل ڈر سے بن ن ھا جا رہا ہے ۔
تی سمیرا تی واپ نا اگر کچھ اوپچ پیچ ہو جاتی یو ہم مراد علی انکل کو ک نا خواب د نپے؟
ٹ ھاءءء شاہ داد پے یو میرا ف نمہ کروا د پنا ٹ ھا ابہوں پے میرے ہی صد کرپے پر زبن نا کو اپیریسپ
کے لنے وایس ٹ ھیجا ٹ ھا۔۔
ہاپے کوتی یولیس کو بالؤ ۔
ماہی کی کچھ سچی کچھ چھوتی ہاپے واپے جاری ٹھی۔
م ب
د ک ھیں بلیز ڈاکیر ماہی ہم آبکو کمل نقین دالپے ہیں۔
ہم اس معا ملے کو یوری شیج ندگی سے بن نابیں گے ش نک پورتی آقیشرز اشکی م نت پرلوں پے اپر آپے ٹھے۔
435
اوکے جی اوکے ہم کچھ بہیں کربں گے اور ہمیں یورا نقین ہے آپ اپ نی اتمابداری سے یہ مسلٹہ
جل کربں گے۔
ل نکن اس سب کے نعد ہم اپ نی ابگیزبیشن جاری بہیں رکھ شکنے آپ بلیز کچھ ٹھی کہیں کچھ ٹھی
کربں آج ابگز پنیشن کو چ نم کروا دبں۔
اور ام ند ہے کسی ٹھی معا ملے میں ہمیں کسی ٹھی طر نقے سے ڈسیرب بہیں ک نا جاپے گا۔۔
اپ نا کہنے شاٹھ ہی زبن نا پے ماہی کا بازو بکڑا سمیرا اور واپ نا کے شاٹھ اپ نی گاڑی کی طرف پڑھ گ نی۔
ُ
کچھ ٹھی ال نا بل نا شو چنے سے بہلے ا نپے ک ندھے اور ہاٹھ کی ا ھڑی ہوتی جلد د کھ لن نا ک پوبکہ ا لی بار یں
م گ ب ک
پے یہ تمہاری بابدری جیسی یوٹھی نگاڑ د پنی ہے آتی سمچھ
ٹ ھر وہ جاروں گاڑی میں بن نھ کر جلی گ نیں
436
-------------000-------------
وہ پڑی پربگ میں گاڑی جالپے گ نلری کی بارک نگ میں بہیجا ٹ ھا۔
ل نکن وہاں لگا تماشا دبکھ کر اشکے خون میں سرارے ٹھو نپے لگے ۔
ص ناخت زبن نا کے بال بکڑے اسے مار رہی ٹھی وہ آگے پڑھا ٹ ھر اس سے بہلے کے وہ اس بدکار
عورت کے ہاٹھ یوڑ کر اسے زبدگی ٹ ھر کے لنے اباہج کر د پنا۔۔۔
اگر کسی پے مچ ھے بہ جان کر کوتی اوٹ پ نابگ شکن نڈل پ نا دبا یو
بلکہ کوتی اور کون یہ ص ناخت ہی ایسا کرے گی ک پوبکہ وہ ایسا ہی یو جاہ نی ہے
جس سے مج نت کی جاپے ٹ ھر کسی ٹھی جالت میں اشکی رشواتی کا شنب بہیں پ نا جا با۔۔
ل نکن وہ یوں ک ھڑا ٹھی بہیں رہ شک نا ٹ ھا زبن نا کے چہرے کی نکل نف اسے ا نپے جسم کے ہر ہر غصو
میں مخشوس ہورہی ٹھی۔
ً
اس پے کچھ شو چنے ہوپے ماہی کا تمیر مالبا اور اسے فورا سے بہلے اتمرجیسی میں باہر بارک نگ میں آپے
کا کہا اسکا ارادہ ٹ ھا ماہی زبن نا کو چ ھڑوا کر شاپ نڈ پر لے جاپے گی پب وہ جاکر ص ناخت کی غفل
ٹ ھکاپے لگاپے گا
ل نکن ماہی کی دم دار بلکہ دھماکے دار اپیری پے اسے اچ ھا جاصا خونکا دبا۔
ٹ ھر خب زبن نا کو ص ناخت کے مٹہ پر لگا بار اور زوردار ٹ ھیڑ مارپے دبک ھا یو آرام سے گاڑی کے شاٹھ
پ نک لگاپے مسکراتی آبکھوں سے یہ قابل پخسین م نظر دبک ھنے لگا۔۔
میر جی آنکا مسنف نل پڑا پ ُر خظر گزرپے واال ہے ہر قدم پر دھ نان رک ھنا پڑے گا وہ خود سے یوال
ہر ابداز ہی الخواب ہے
438
خیر جسے ہم جاہیں وہ ٹ ھال عام ک پوں ہو؟
----------000----------
اس وافع کو بین دن گزر گنے ٹھے اور خیرت ابگیز بات یہ ٹھی کسی کو ٹھی جد یہ کہ شاہ داد بک کو
پ نابہیں جال ٹ ھا۔
او بار اگر اٹھی بک تمہارے ٹ ھاءء کو پ نا بہیں جال یو آپ ندہ ٹھی بہیں جلے گاچھوڑو پریساتی اور یور کا
شوخو کن نا مزہ آپے گا با اس بار بلکل پ نیشن فری ہوکر گھومیں گے یہ سمیرا ٹھی۔
زبن نا خو شاہ داد کے م پوفع ردعمل کا شوچ شوچ کر بین دن کاقی پریسان رہی ٹھی اب اس بات
سے کاقی ربل نکس ف نل کر رہی ٹھی۔
ہ
ممم میں وی بہی کہہ رہی ہوں اسے پر یہ یو اس دن سے باراض ہے مچھ سے اپ نا دایہ باتی وک ھرہ ک نا
ہوا اس پے
مویو زبادہ ڈرامہ یہ کرو تمہیں پ ناہے میں ک پوں باراض ہوں ۔۔
اچ ھا اچ ھا باقی بابیں نعد میں باراض ٹھی ہوتی رہ نا۔
439
زبن نا جاتی جل میری شہزادی پڑی بہ نیں آتی ہوتی ہیں ک نا شوجیں گی جا زرا مزے دار شی جاپے پ نا
کر ال آج باری ٹھی پیری ہے با؟
شاٹھ کوتی تمکو یسکٹ ٹھی لن نی آبا بن پوں پ نا ہے میرا تی تی لو ہوجا با جالی جاپے تی کر جا میری
شوہ نی
ان جاروں کے رومز الگ ٹھے زبن نا اور ماہی ابک روم میں اک ھنی ٹ ھیں چ نکہ واپ نا اور سمیرا کا روم اک ھنا
ٹ ھا ۔
اب ٹھی ماہی پے اپ نا بدبدہ بن دک ھابا ٹ ھا کہ جاؤ جاکر جاپے پ ناو وریہ یسکٹ تمکو وعیرہ کا ار پیج کرو
ب ب
زبن نا خو بہلے غصے میں ٹ ھری ن نھی ٹھی اب بہت غرپب مسکین شی صورت پ ناپے ن نھی ٹھی۔
اٹھ جاؤ زبن پو بار و یسے ٹھی آج گیس بہت کم آرہی ہے تمہیں جاپے پ ناپے میں کاقی بائم لگ شک نا
ہے
واپ نا پے ماہی کو آبکھ مار کر کہا۔
ہن نیں بار ئم لوگوں کو کن نڈپز کھالتی ہوں ٹ ھاءء خرم نی سے الپے ہیں بہت بہت مزے کی ہیں آج
جاپے ر ہنے د نپے ہیں
ک ناااااااا بن پوں کی ک نا ابک شاٹھ بل ند ہوتی با بابا با میرے یو سر میں شدبد درد ہے یہ سمیرا ٹھی
اور میں پے رات ڈیوتی کرتی ہے اس لنے جاپے میرے لنے آب چ نات ہے واپ نا کا دکھ ٹ ھی ٹ ھنک
ٹ ھا۔
441
ل نکن میرا دل زبن نا کی اس پےوقاتی پر بن ن ھا جارہا ہے کہ اس پے خرم نی سے آتی کن نڈپز ہم سے
چ ھنا کر رک ھیں
اور بار فسمیں اس موتی پے رات ٹ ھر کن نڈپز کڑچ کڑچ کرکے ک ھاپےہوپے ابک لمچہ بہیں شوپے
دبا۔
زبن نا پے ماہی کا شارا کچہ چ ھٹہ ان دویوں کے شا منے کھول دبا چنہوں پے زبن نا کی بات سروع کرپے
سے آخر بک ماہی کی طرف ہاٹھ کا اشارہ کرپے ہوپے لع نت دپے رکھی۔
442
ماہی پیچ خوراہے ٹ ھابڈہ ٹھو نپے پر سرم ندہ سرم ندہ شی ہیسی ٹھی ہاں یو بار میں پے گاؤں فون کر کے
یوچ ھا ٹ ھاٹ ھاٹھی پے کہا روچ نل باف ناں بہیں ک ھا با۔۔
ماہی کی بات چ نم ہوپے ہی باقی بن پوں پے اسے کسپوں ٹ ھیڑوں اور مکوں پے رکھ ل نا۔
ٹ ھر جاروں کی ہیسی روم کے شاٹھ شاٹھ یوری ہاش نل بلڈبگ میں گوپج نے لگی۔
----------000----------
ب
وہ جاروں واک کرپے ہوپے باک تی ہاؤس ہیحیں ٹ ھیں ۔
بار زبن نا آج اگر دل پڑا کر ہی ل نا ہے یو م نکڈوبلڈ لے جابیں بار کن نی مزے کی جاپے ہے ابکی
ڈاکیر ماہی اور بدبدی بات با کرے یہ ک نھی ہوہی بہیں شک نا۔۔
ارے باخوج ماخوج کی پچ ھڑی بہن یہ باک تی ہاؤس ہمارا فومی وریہ ہے
443
تمہین یو پ نا ہی بہیں ہوگا ماصی کے بامور اد پب شاغر افسایہ نگار ڈرامہ نگار ہر شام بہاں اک ھنے ہوپے
ٹھے ۔
ابک وفت ٹ ھا بہان ادتی مخفلیں س جا کرتی ٹ ھیں۔
جاپے کے دور جال کرپے ٹھے
اور پ نا ہے 1948سے اب بک بہاں ایسا ہی ہوبا ہے بہلے بہت زبادہ ٹ ھا اب کچھ کم ہوگ نا ہے
ل نکن ہے صرور ہر ایوار بہاں ادتی مخفل سج نی ہے دور جاصر کے بامور اور یوآموذ لک ھاری بہاں اک ھنے
ہوپے ہیں۔
وہ لوگ ابدر آکر بن نھ جکی ٹ ھیں اور زبن نا ابہیں باک تی ہاؤس کی ہسیری پ نا رہی ٹھی۔۔
وہ اس اپ جاتی اور عیرم پوفع خواہش پے خیران ٹھی بہیں ہوتی ٹھی کہ
میر کی کال آپے لگی زبن نا کی دھڑک پوں کی بال م نل میں ردھم یہ رہی چہرے کی ربگت اجابک بدل
شی گ نی
444
ً
ماہی وعیرہ اپ نی بایوں میں مگن ٹھی انکا دھ نان بہیں ٹ ھا اس طرف زبن نا پے فورا کال کاتی اور موبا ل
ب
اچ ھا میری بات شپو ئم بن پوں کان کھول کر بن پوں پے ا نپے کایوں میں انگل ناں ماری گوبا کان
کھول رہی ہوں
چ نکہ فون کی دوسری جاپب سخصنت پے ٹھی عیر ارادی طور پر کان صاف ک نا ٹ ھا
مچ ھے صرف اور صرف جاپے پ ناپے میں موت پڑتی ہے وریہ کحن کا شارا کام میں ا چھے سے کر لن نی
ہوں اور مین کڑاہی یو میں اپ نی اچھی پ ناتی ہوں؟؟
بار ئم لوگ یو جاپ نی ہی ہو گی کہ ہم دویوں سمیرا چم ند جی کی بکی سچی والی قین گرل ہیں
یو د پنا باتی غرف د پنا فضل کرئم سمیرا چم ند جی کے باول کی ہیروبین ہے خو ا نپے گاؤں میں شادی
پ ناہ اور موت فوت پر دبگیں نکاتی ہوتی ہے اشکو سب گاؤں والے د پنا باتی کے بام سے جا نپے
ہیں۔۔
فسم لے لو بار وایو یہ باول سمیرا چم ند کے کیرپیر کے لنے پرپ نگ یواپ نٹ باپت ہوا ٹ ھا اور صرف
باکش نان ہی بہیں سرجد بار سے ٹھی اشکے خق میں چیحیں بل ند ہوتی ٹ ھیں ابڈبا والوں پے ٹھی اسے
یش ندبدگی کی ش ند پخسی ٹھی۔
اور یہ خود کو د پنا باتی کہہ رہی ہے
446
اچ ھا اچ ھا بابا آرڈر کرو چھوڑو د پنا کو و یسے زبن ناجن نا ئم جاپے پ ناپے سے خڑتی ہو اور جن نی تمہیں جاپے
یش ند ہے شادی کے نعد ک نا کرو گی؟
خیر سے آپ جاپے کے دس ک پوں میں ٹھی مہ نگی بہیں ہیں ڈاکیرتی جی
وہیں فون بار ک ھڑے سخص پے زبن نا کو چ نالوں میں م جاطب کر کے کہا ٹ ھا ۔
447
ن ممہ
ق
م اسکا لب جس طرح لوگ مج نت کا ین دالپے کے لنے بارے یوڑ الپے کی بات مظ م
ُ
کرپے ہیں دودھ کی بہربں کھود ڈا لنے ہیں ئم ا نپے ان سے جاپے کی ہر پواؤ گی یں با؟
ہ پ ب
ارے بہیں بہیں اپ نی طالم بہیں ہوں کہ بہر پ ناپے کا کہوں زبن نا کے ابداز میں پخششس ٹ ھا پ نھی
وہٹبن پوں ابک زبان ہو کر یولیں
ھ ھھ
یو ھ ھررر
ک ناااااااااااااا
ہ نن نن نیں
بلکل باگل ہوگ نیں ہیں ڈاکیر صاخٹہ اس طرح بارش میں جاپے پ پوا کر وہ ٹھی مچھ سے جاپے پ پوا کر
ابہیں نقین آپے گا کوتی اور طرنفہ بہیں ہے ک نا ۔
بہیں گرلز میں بلکل ٹھی باگل بہیں ہوں یس میں ک نا کروں نغیر جاپے کے میرا من بہیں لگ نا
کہیں ٹھی کسی ٹ ھی وفت دل ما بگے مور
یو یو جیسے ایسان اسرف الم جلوقات اشی طرح جاپے اسرف المشروبات ہے
اور میں یو دیواتی ہوں جاپے کی فسمیں زبن نا پے سب کو مسیرکہ آبکھ ماری۔
449
لخت لع نت ہے ئم پر اور تمہاری اس ٹ ھ پوری پر اور تمہاری اس دیوابگی پر
لو ٹ ھال کوتی شوہ نا شا پ نارا شا اوجا لم نا خوان بہیں مال
ماہی یو پپ ہی گ نی اور پپ یو وہ ٹھی گ ناخو آج فون کا شارا پ نلیس ک ھ نک ھناتی ہوتی آواز پے فربان
کرپے کی ٹ ھاپے ہوپے ٹ ھا۔۔
ل نکن ماہی سے ٹھوڑا کم ک پوں کہ اس پے زبن نا کی ٹ ھ پوری اور دیوابگی پے ماہی کی طرح لخ لع نت
کہنے کے پ جاپے کہا ٹ ھا۔
زبن نا انف بار ہم ٹھی جاپے کے عاشق ہیں ل نکن ا نپے بہیں مرے جا رہے واپ نا ش ناتی پے ش ناتی
بات کی ماہی سمیرا م نفق ٹ ھیں
ل نکن زبن نا پے کوتی خواب بہیں دبا وہ وہاں ہوتی یو خواب د پنی.
اسکا ذہن یو ماہی کی دی گ نی یسننہات میں گم ٹ ھا.
450
شوہ نا پ نارا اوجا لم نا شا خوان ہیں یہ کمن نی موتی بلی کالی ش ناہ آبکھوں کا کہ نا یو ٹھول ہی گ نی۔
ٹ ھر چمکنی ہوتی ش ناہ آبکھوں کو باد کرپے زبن نا کو ابکی شاری گش ناچ ناں باد آبیں ش ناہ خراعوں کی
کہی ابکہی بابیں شو چنے ہوپے وہ آپ ہی آپ مسکراپے لگی۔
چ نکہ زبن نا کو چ نالوں ہی چ نالوں میں مسکراپے پر باقی بن پوں پے اسے مسکوک نظروں سے دبک ھا۔۔
لگ نا شودی کے دماغ پر اپر سیر یوگ نا ہے۔
ماہی اٹھ کر اشکے باس گ نی بہت پ نار سے بن نل پر دویوں ہاٹھ ر کھے اشکی طرف چ ھک کر یولی۔
با میری شوہ نی شی بکی شی شہ نلی ماں صدقے جاپے اپ نی چھوتی شی بات دل پر با لو بار زبن نا پے ماہی
ش مچ س
ب
کی بات پر با ھی سے ا کی جاپب د ک ھا ۔
451
مظلب دماغ پر با لو بار ہم مزاق کر رہے ٹھے زبن پو جاتی ک نا ہوا خو ئم ہم سے ماہی پےرک کر سمیرا
اور واپ نا کی طرف دبک ھا ٹ ھر یولی بہیں بہیں صرف مچھ سے ٹھوڑی کم خونصورت ہو یو ک نا ہوا دبک ھنا ہللا
شو ہنے پے تمہیں اپ نا شوہ نا گ ھر واال ( شوہر) د پنا ہے ۔
اپ نا شوہ نا کہ یہ خو سمیرا اور واپ نا میسن ناں مرن خوگ ناں یہ خو ا نپے ا نپے سڑے کر بلے اور ٹ ھ نکے آلو
جیسے م نگییر ہم سے ماہی پے سمیرا اور واپ نا کی باقاعدہ ہاٹھوں سے دی جاپے والی لعن نیں نظر ابداز
کرپے ہوپے بات جاری رکھی۔
ہم سے مظلب صرف مچھ سے لکا لکا(چ ھنا چ ھنا) کر رک نھی ہیں با انکا دل ما بگے کا ا نپے وہ آلو کر بلے
چھوڑ تمہارے شوہر کے شاٹھ شادی کرپے کا۔
اوتی تی۔
ہاپے میری ماں
زبن نا پے زور دار مکا ماہی کے پ نٹ میں چ نکہ سمیرا پے چمچ اور واپ نا پے ہاٹھ میں بکڑا جاپے کا جالی
مگ ماہی کے ہاٹھوں کی پ نک پر پ نک وفت مارے ٹھے۔
452
-------------0000------------
453
شاہ داد کو وہ ہر بار ہرابداز میں بہلے سے زبادہ اچھی لگنی شاہ داد کو لگ نا وہ ہرابداز میں اسے ہر بار بہلے
سے زبادہ جا ہنے لگ نا ہے۔
اب ٹھی اس ک نف نت میں اس پے اپ نا یش ندبدہ سعر پڑھا خو وہ اکیر زبن نا کے اسرار پر افشوں کے لنے
گ نگ نا با رہ نا ٹ ھا۔
شاہ داد الڈ میں ہمیشہ کسی یہ کسی نپے بام سے بال با ٹ ھا۔
ل نکن آج اسکا ابداز پراال ٹ ھا ٹھوڑا مج نلف پرخوش شا۔
ابک یو آپ ک نھی پڑے بہیں ہوں گے داد جان کن نی مرپٹہ کہا ہے یوں خوروں کی طرح با آبا
کربں گ ھر پ نادبا کربں بہلے پربا جی بہاں میری شن نا ہی کون ہے
ب
شاہ داد افشوں کی پرہم آ ک ھیں دبکھ کر مسکراپے ہوپے شوچ رہا ٹ ھا وہ خو سب لوگ کہنے ہیں کہ
مج پویہ پ پوی بن کر کششش کھو د پنی ہے ۔
454
شاہ داد کا دل جاہ ان سب ل نڈے کے دایشورں کو پ نا دے چھوٹ بکواس کرپے ہو ئم سب اگر
مج نت سچی ہو یو جالل ر شنے میں بد لنے پر ک نی شو بہیں ک نی ہزار گ ناہ پڑھ جاتی ہے ۔۔
ہیشنے کے نعد شاہ داد پے سعر پڑھا چ نکہ افشوں اٹھ کر بن نھ جکی ٹھی
آبکی ط نع نت ٹ ھنک بہیں ہے لگ نا ہے ک ھابا بہیں ک ھابا یو پ نابیں لگا د پنی ہوں جد ہو گ نی مچ ھے صیح
اٹ ھنا ٹھی ہے اور ابک آپ ہیں آدھی رات کو سعر ش ناپے کی شوچھ رہی ہے۔
ارے مس فشوں ہم یو دیوان دل ش نابا جا ہنے ہیں ٹ ھنی ل نکن جلو چھوڑ اٹھی کے لنے صرف اپ نا کہ
میری اقالک سے مالقات ہوتی ٹھی ۔۔
455
ہللا ہللا آپ سچ کہہ رہے ہیں با داد جان؟
افشوں کی خوشی کا یو کوتی ٹ ھکایہ ہی یہ رہا۔
بلکل سچ انف نکٹ وہ نطور جاص مچھ سے آکر مال ٹ ھا۔۔
ً
اور اس پے خو بات کہی نقین جایو بار مس فشوں میرا یو دل ک نا ا نپے رب کے خصور فورا س جدے میں
چ ھک جاؤں۔
اچ ھا ایسا ک نا طلسم ٹھوک دبا میرے شہزادے ٹ ھاتی پے افشوں کی شاری بن ند اڑ جکی ٹھی۔
اقالک افشوں کا سب سے چھوبا ٹ ھاتی ٹ ھا کچھ شال بہلے افشوں ا نپے والد کی وقات پر اپران گ نی
ٹھی اشکے نعد بہیں جاشکی۔
اشکی وڈیو کال پر بات ہوتی ٹھی ل نکن صرف امی سے ک پوبکہ باقی بہن ٹ ھاتی اپ نی اپ نی زبدگ پوں میں
مگن ٹھے
اقالک پے ا نپے بابا کے نقش قدم پرجلنے ہوپے شول سروس خوابن کی ٹھی جسکی طرف سے وہ کچھ
غرصہ سے خرم نی میں مف نم ٹ ھا۔
مادام یہ داد بلوچ یوکر آنکا آ بکے پحوں کا آ بکے پحوں کے پحوں کا ٹ ھر ا بکے؟
ہاہاہاہاہہا
ً
جس پر وہ فورا گڑپڑا گ نا اور کہنے لگا داد ٹ ھاتی مچ ھے پ نا ہے آپ صرف ز بن نے کے ٹ ھاء ہیں
ل نکن میں جاہ نا ہوں بلکہ اماں ٹھی جاہ نی ہیں آپ میرے اور ز بن نے دویوں کے ٹ ھاءء بن جابیں
اور خب کچھ کچھ بات سمچھ کر میں پے غصے سے اشکی جاپب دبک ھا یو
یو مس فشوں ز بن نے کے بام پر اقالک کی آبکھوں میں جلنے دیوں پے مچ ھے خپ ر ہنے کو کہا۔
ً
مچ ھے غصہ ہوپے دبکھ وہ فورا یوال لیز داد ٹ ھاتی اماں اور یں ہت غرصہ سے یہ خواہش ر ھنے یں
ہ ک ب م ب
بہلے اس لنے بہیں کہا کہ میں شن نل بہیں ٹ ھا ٹ ھر خرم نی یوشن نگ ہوگ نی۔
ل نکن اب مسلسل کوششوں سے میں پے باکش نان یوشن نگ کروا لی ہے باکہ آبکو افشوں آتی کو انکل
مراد کو مچ ھے رپج نکٹ کرپے کا کوتی خواز با ملے اور ابک بات بلیز میری اور اماں کی خواہش ہے صرف
ابک صورت میں آپ انکار کیج نے گا
458
خب مچھ سے بہیر آہشن ہو آ بکے باس۔
ٹ ھر آپ پے ک نا کہا.؟
اور پ نا ہے اس باگل پے مچ ھے بات یوری بہیں کرپے دی اور اوپچی آواز میں ٹ ھاءء کہ نا مچ ھے سے
ل نٹ گ نا۔
------------000-------------
459
اوتی امی جی مر جاؤ ئم بن پوں ئم مرجا پ پوں سے پرادست بہیں ہوبا میرا یہ پے داغ جشن
ماہی کے اس دپ نگ چھوٹ پر ان بن پوں پے یویہ کی اور واپ نا پے باقاعدہ مٹہ م ناپے ہوپے کہا
صرف پے داغ بہیں
پے داغ موبا بلکہ جد سے زبادہ موبا جشن پرداست بہیں ہوبا۔
سمیرا اور واپ نا ہیشنے لگیں چ نکہ زبن نا ابک بار ٹ ھر سے خپ جاپ ہیشنے ہوپے ابہیں دبکھ رہی ٹ ھی۔
460
ن ً
ماہی پے فض نال خواب دبا۔
جس مزاح ابک بار ٹ ھر سے ٹ ھڑکی بار زبن پو فرض کرو اگر تمہیں اس سقر میں کوتی شوہ نا گ ھیرو
ماہی کی ِ
خوان مل گ نا اور اس پے تمہیں پریوز ٹھی کر دبا یو اسے ک نا کہو گی؟
ہ
ممم پ ناؤ پ ناؤ پ ناؤ
ماہی کے شاٹھ سمیرا اور واپ نا پے ٹھی یوچ ھا۔
زبن نا ان بن پوں کی سرارت سمچھ گ نی ٹھی اشی لنے یولی میں اس گ ھیرو خوان سے کہوں گی کہ
461
او کسی افرنفی ملک کی جاپے کے لنے پرشی ہوتی فوم اگر اسے شک ٹھی پڑگ نا با کہ ئم اس جد بک
کملی ہو جاپے کے لنے یواس پے بالوجہ رقاپت بال لن نی جاپے سے
واپ نا ش ناتی پے ش نابا بکٹہ اٹ ھابا
ایسا ک نھی ٹھی بہیں ہوگا لڑک پوں ک پوں کہ میں اسے بہلے ہی پ نا دوں گی
او میرے ہللا تی ک نا ئم اسے بہلے ہی پ نا دو گی کے ئم اشکی بہیں جاپے کی دیواتی ہو؟
ماہی کا صدمہ کسی طور کم بہیں ہو رہا ٹ ھا ک پوبکہ وہ جاپ نی ٹھی اس کے زپردش نی کے ٹ ھاتی کو جاپے
بلکل بہیں یش ند
ارے بہیں بار میں اسے کہوں گی
ش نیں آ بکے نعد مچ ھے دپ نا میں صرف جار خیزبں اچھی لگنی ہیں۔
زبن نا کا اپ نا کہ نا ٹ ھا کہ ان بن پوں پے ا نپے ا نپے ہاٹھوں میں بکڑے اش ن ھن پو اسے زور زور مارے ٹھے
۔
ٹ ھر چ ند لمحوں نعد جاروں کی ہیسی پے باک تی ہاؤس میں بن ن ھے شاغروں اد پپوں کو خونکا دبا ۔
کچھ شاغروں پے کچھ اد پپوں پے ان جاروں میں موخود شنہری ربگت والی ک ھنکنی ہشنی والی پ ناری لڑکی
پر غزل لک ھنے کا بہٹہ ک نا ٹ ھا۔
افسایہ لک ھنے کا شوجا ٹ ھا
ٰ
اور وہ خو اٹھی بک البن پر ٹ ھا اس پے پڑے د کھے دل کے شاٹھ شوجا اشنعفی دے کر ہوبل
کھول لوں ۔
میر سعادت علی جان آپ پے ا یسے ہی ا نپے شال اے ایس تی بن کر یولیس کی یوکری میں چ ھک
ہی ماری ہے۔
463
آخر کار پ نابا یو آپ کو جاپے کا ہوبل ہی ٹ ھا
---- ---000----------
میں بہت بہت خوش ہوں مس فشوں شاہ داد پ نڈ پر ل نن نے کے سے ابداز میں آڑھا پرچ ھا بن ن ھا ٹ ھا وہ
وافع بہت خوش ٹ ھا۔
اور وہ یوری بات ک نا ہے خو اقالک پے آپ کو یوری بہیں کرپے دی افشوں کا لہچہ ہ پوز شیج ندہ
ٹ ھا جیسے شاہ داد پے اٹھی بک یوٹ بہیں ک نا ٹ ھا۔۔
ارے بار میں پے اسے کہ نا ٹ ھا داد ٹ ھاتی اور ٹ ھاءء میں صرف زبان کا فرق ہے میں اسکا ٹ ھی
ٹ ھاءء ہی ہوں وہ مچ ھے پڑے شوق سے ٹ ھاءء کہہ شک نا ہے۔
اور یہ کہ زبن نا کے معا ملے میں میں زبن نا افشوں اور بابابا سے یو چھے نغیر کچھ بہیں کہہ شک نا
ل نکن اس دیواپے پے بات یوری بہیں کرپے دی۔۔
ہاہاہاہاہاہاہہا
464
و یسے مشز مچ ھے اقالک کی آ بکھوں میں س جاتی کے جاہت کے د پپ جلنے نظر آپے خب خب
ا شنے ز بن نے کا بام ل نا اشکے چہرے پے بک ھرے ربگوں پے مچ ھے شکون پخسا پ نا ہے خب سے ز بن نے
پڑی ہوتی ہے وہ ہم سے بابیں چ ھ ناپے لگی ہے ۔
اس پے اپ نا دکھ اپ نا درد صرف اپ نا کر ل نا ہے افشوں شاہ داد جان لوگ سچ کہنے ہیں۔
بار خب پ نن ناں پڑی ہو جاتی ہیں یو ا نپے دکھوں کو ا نپے عموں کو خواہسات کو اپ نی ذات کے خضار
میں مف ند کر لن نی ہیں ۔
پ نن پوں کی شوچ ہوتی ہے زماپے کے سرد گرم خود اپ نی ذات پر چ ھنل کر ہمیں شکھ د نپے والے ماں
باپ کو وہ ٹھی کم از کم اپ نی طرف سے شکون پخسیں یہ خو پ نن ناں ہوتی ہیں با مس فشوں پڑی ٹھولی
ہوتی ہیں۔
پڑی چ ھل ناں ہوبیں ہیں بار یہ ہمارے آبگ پوں کی شہزادباں
شاہ داد پے بات کرپے کے دوران فشوں کی گود میں سر رکھ ل نا۔
م
افشوں کو لگ نا ٹ ھا وہ دس شالوں میں ٹھی اس پ نارے سے سخص کو کمل بہیں جان باتی اور شابد
ک نھی جان ہی با باپے
465
وہ بک بک شاہ داد کو د بک ھے جارہی ٹھی خو یوباتی کہاپ پوں کے دیوباؤں جیسا جسین ٹ ھا جس کی مج نت
کا جاہت کا ہر ربگ پراال ٹ ھا ۔۔
افشوں کے دل میں خواہش جاگی کے وہ اٹھی اشی وفت اٹھ جاپے اور شاری دپ نا کو چیخ چیخ کر کہے
اگر کسی کو جاپ نا ہو محن پوں میں سچی ہوبا ک نا ہوبا ہے یو وہ میرے شاہ داد جان بلوچ کو دبکھ لے ۔
اور پ نا فشوں ہے یہ خو ماں باپ کے باعوں کی کل ناں ہوتی ہیں با یہ ک نھی اپ نی خواہسات کو م جدود
کر کے یو ک نھی ا نپے من کو مار کر ماں باپ کی محن پوں کے خراج کی ٹ ھرباتی کرپے کا شوچ نی
ہیں۔۔
باگل جاپ ناں با ہوں یو یہ بک بہیں جاپ نیں کہ ماں باپ کی محن نیں عیر مشروط ہوتی ہیں انکا کوتی
خراج بہیں ہوبا۔
اور یہ خو ہمارا شوہ نا شا م ن ھا شا زبن نا پچہ ہے با یہ ٹ ھوال یو ہے ہی کمال ٹھی ہے اور چ ھال ٹھی ہے
466
فشوں مچ ھے پ نا ہے وہ ک نھی ا نپے مٹہ سے اپ نی کسی ٹھی یوری با ہوپے والی خواہش کا ذکر بہیں
کرے گی بار
اشی لنے میں جاہ نا ہوں میری ز بن نے کے مفدر میں ایسا سخص آپے خو میرے چپے کی زبان یو دور
ٹ بک م ُ
آ ھوں یں امڈپے والی خواہسات ھی یوری کرے۔
خو زبن نا مراد علی کو اپ نا پ نار ٹ ھروشہ دے کہ وہ شاری کم ناں کوباہ ناں یوری ہوجابیں خو ہم دویوں سے
رہ گ نی ہیں
یہ بابیں کرپے شاہ داد کے چہرے پر کسی بہت ہی مج نت کرپے والے باپ کے جیسی ئم شی
مسکراہٹ ٹھی خو اپ نی بن نی کو ا نپے آبگن کی شہزادی کو ہر خوشی د پنا جاہ نا ہو ۔
میری ز بن نے پے پڑے دکھ شہے ہیں افشوں شاہ داد میرا شوہ نا بہت معصوم یہ بات کہنے شاہ داد کی
آواز ٹ ھنگ گ نی ۔
میں جاہ نا ہوں میرے چپے کے دامن میں اپ نی خوش ناں ہوں اپ نی خوش ناں ہوں کے اسکا دامن کم پڑ
جاپے
اور مچ ھے لگ نا ہے اقالک اپراہ نم اسے بہت بہت خوش ر کھے گا۔
467
----------000-----------
افشوں کو ک نھی لگ نا ٹ ھا شاہ داد کسی دیوماالتی فصے کہاتی کا کوتی جسین کردار ہے
ک نھی وہ شوچ نی ٹھی شاہ داد جان معل ناں شل نطت کے کسی شہزادے جیسے ہے
ک نھی اسے لگ نا اس میں یوباتی دیوباؤں کی چ ھلک ہے
ل نکن آج اسے نقین ہوگ نا ٹ ھا شاہ داد مج نت کا کوتی فرسٹہ ہے جسے شو ہنے رب پے اشکے مفدر میں
لکھ ہے۔
وہ ا نپے رب کا جن نا شکر ادا کرے کم ہے ایسا پ نارا سخص یو یوری دپ نا میں کہیں بہیں ہوگا
افشوں کو لگا وہ یوری دپ نا کی امیر پربن عورت ہے ک پوں کہ اشکے باس سردار شاہ داد علی جان بلوچ
ہے۔
اس پے شوجا اگر بل گ نٹ کی بن نی اسے آکر پ ناپے با کہ میرے باس اریوں م نلن ڈالرز ہین
تمہارے باس ک نا ہے؟
یو وہ پڑے قحر سے کہے گی میرے باس سردار شاہ داد بلوچ ہے
468
ک پوں ہے ک نا ایسی دولت تمہارے باس
ب
اور وہ اپ نا شامٹہ لے کر چ نکی ن نھی رہے
-------------000------------
آج باران میں ابک چمک نلی صیح کا آعاز ہو رہا ٹ ھا اور زبن نا کے سر میں شدبد درد ٹ ھا۔
چ
گزسٹہ دن بہت مصروف گزرا ٹ ھا ابہوں ھنل شنف الملوک کو بن نابا ٹ ھا اور گزسٹہ سب کی س ِ
ب
پ نداری
ُ ُ
اس ِدن صیح وہ اٹھ یو گ نی ٹھی مگر اس میں ہمت بالکل یہ ٹھی
ٹ ب ٹ ھ چی پ
ہ
ب پےداری کی ھی لہذا بن ند یوری یں ہوتی ھی.
.لی رات اس پے س ِ
خیڑ کے چ نگلوں میں 13وبں کی ٹ ھنڈی ٹ ھار جابدتی چ ھن چ ھن کر اپر رہی ہو اور سرم نی آسم ِان
باران پر خیڑ کے ش ناہ شا نپے نظر آ رہے ہوں۔
469
ہوبل کے باہری صحن میں کاقی شارے لوگ آگ کا االؤ روسن کنے بن ن ھے ہوں .
شنف الملوک اور بدرچمال کی مج نت کے فصے چ ھیڑے ہوں خو چ پوں ٹھویوں سے ہوپے ہوپے کوہ
ھ ٹ ح ہب
ی
کاف بک جا یں یوبن ند کس کافر کو آپے گی ال
ب پ نداری کی وجہ یہ سب خواپ ناکی بہیں ٹھی۔۔
ل نکن زبن نا کی س ِ
اشکے دل کی بدلی ہوتی جالت ٹھی اسکا دل کہ نا ٹ ھا وہ بہی کہیں آس باس موخود ہے ۔
ک نھی ک نھی اسے ایسا ٹھی لگا وہ کسی کی پربیش ش ناہ آبکھوں کے خضار میں ہے ل نکن اس پے خب
ٹھی نظر اٹ ھاتی نظر با مراد لوٹ آتی۔
470
اب زبن نا مسلسل ا نپے آپ کو کوسے جارہی ٹ ھی کہ ایسی ٹھی ک نا دیوابگی کہ ہر جگہ ہی وہ"' نظر
باز"" """ .نظربازی""" کربا دک ھنے لگا ہے
ل نکن دل ٹ ھا کہ کہ نا ٹ ھا ہو با ہو یہ اس ""نظرباز ""کا آس باس مخشوس ہوبا وہم بلکل ٹھی بہیں
ہے۔
ٹ ھر جیسے ہی گاڑی پے پ ن ھنا گلی روڈ کی طرف پرن ل نا ان جاروں کے مٹہ سے چیخ نکلی
راسٹہ وافع بہت خونصورت ٹ ھا سر سیز و شاداب کہیں کہیں پرف سے ڈھکا ہوا
.پ ن ھناگلی کی جاپب اوپر 14وبں کا جابد نکل آبا ٹ ھا اور سڑک اک روسن دربا میں بدل گ نی ٹھی.۔
خیڑ کی خوشپوؤں سے لیرپز وادیوں میں ابک ابک درخت الگ الگ نظر آ رہا ٹ ھا.
یہ ایسا ماخول ٹ ھا کہ پ ن ھناگلی بہیچ جاپے کو انکا من یہ جاہا.
471
ٹ ھال وہاں کہاں ا نپے رش میں جابد نظر آبا ٹ ھا
ابہوں پے گاڑی کچھ دپر کے لنے رکوا لی
جاروں جابد کے زمین پر ٹ ھنالپے گنے جشن میں مسحور ٹ ھیں ۔
اور کوتی ٹھوڑی دور یس ٹھوڑا شا دور اس مسحور ہو جکے زمن نی جابد کو دبک ھنے ہوپے
مسحور ہورہا ٹ ھا۔
ان جاص لمحوں کو ا نپے دل کے شاٹھ شاٹھ چ نکے چ نکے ا نپے ک نمرے میں ف ند کر رہا ٹ ھا۔
ٹ ھر وہ لوگ کچھ دپر بہر کر وایس شوار ہوبیں اور اس بار گاڑی پ ن ھنا گلی جا کر رکی۔
امیزبگ ان جاروں کے مٹہ سے ابک شاٹھ نکال ٹ ھا ک پوبکہ پ ن ھنا گلی کا بازار بہلے کی طرح رش آلود اور
یوبا ٹھوبا بہیں ٹ ھا یہ یو کسی جدبد بازار کی سکل اجن نار کر خکا ٹ ھا۔
تی شکر کرو کڑیوں گورم نٹ والوں کو ااپ نا اجساس یو ہوا کم سے کم یہ روڈ ہی پ پوا دبا
ماہی کی خوشی دبدتی ٹھی۔
ہوبل بہیچ کر شامان رک ھنے کے نعد وہ لوگ جلدی جلدی باہر آگ نیں اٹھی وہ ک ھاپے کے لنے ہوبل کا
ڈیساپ نڈ کر رہی ٹ ھیں کہ
472
شارا پ ن ھنا گلی اجابک سے ابدھیرے میں ڈوب گ نا ۔
جیسے وہاں ک نھی روش نی ٹھی ہی بہیں جیسے وہاں کوتی ہے ہی بہیں جیسے وہاں ک نھی کوتی ٹ ھا ہی
بہیں
ل نکن یہ صرف چ ند بل کی بات ٹھی ک پوبکہ آسماتی جابد کو زمن نی جابد کا یوں ابدھیرے میں پے یس
ک ھڑے ہوبا کچھ ٹ ھابا بہیں ٹ ھا۔
م
اشی لنے اس پے اپ نی ٹ ھنڈی ن نھی روش نی چہار شو بک ھرا دی
ٹ ھر جابد کو روش نی بک ھیربا دبکھ خیڑ کے چ نگلوں کی ٹھی عیرت جاگی ابہوں پے ٹھی اپ نی خوشپوبیں پیز
م
کرپے ہوپے یوری پ ن ھنا گلی کو ٹ ھ نڈی ن نھی خوشپوؤں میں یسا دبا۔۔
اس م نظر پر زبن نا ماہی سمیرا واپ نا ان میں کوتی ٹھی کچھ ٹھی یو لنے کے قابل بہیں رہی ٹھی۔
وہ لوگ ابک اوبن اپیر ہوبل میں آگ نیں اور خپ جاپ اس جادوبگری میں ڈپر کرپے لگیں۔
ڈپر کے نعد ابہوں پے واک کرپے کا شوجا وہ ہوبل سے باہر نکلیں اور واک کرپے لگیں ۔۔
473
ٹ ھر ٹ ھوڑا جلنے پر سمیرا واپ نا اور ماہی کو ابک ہن نڈی کرافٹ شاپ نظر آتی یو بن پوں واک کو ٹھول ٹ ھال
کن ل ً
فورا اس جاپب یں۔
زبن نا کی دھڑک پوں میں طالطم پربا ہوا اور کچھ عخب سرمست عن نی موشنفی جاری ہوتی.
َ
ان د کھے موشنفار م نکش نکن ہ نٹ بہن کر وابلن پر مج نت کی خونصورت دھ نیں پ جاپے لگے۔
سرخوشی کی جاتی بہ جاتی ب ِ
اران رچمت زبن نا کے دل پر پرش نا سروع ہو گ نی۔۔۔
. ----------------000----------------
شاہ داد کو اٹ ھنے دبکھ افشوں یوکھال ہی گئ اور خو مٹہ میں آبا جلدی سے یول نی گ نی۔
اپ نی یوکھالہٹ میں وہ شاہ داد کی اپیر کرپے والی مسکراہٹ کو دبکھ ہی بہیں باتی ۔
خیر یو ہے اب ا یسے ک نا دبکھ رہے ہیں داد جان۔
مس افشوں دس شالوں میں آج بہلی بار ئم پے اس بات کا اعیراف ک نا کہ ئم مچ ھے مس کرتی
ہو ۔
و یسے میری کس کس بات کو مس ک نا آپ پے مشز شاہ داد جان
پرے جابیں ابک یو ش ندھی شادی بات کو کہاں سے کہاں لے جاپے ہیں آپ اور ہاں
475
ابک بات کہوں داد جان
ً
افشوں پے شاہ داد کے جاموش ہو جاپے کے نعد فورا سے بات لٹ دی
ب
ابک ک پوں دو بابیں کہو مشز داد جان
اس بات میں مچ ھے ٹھی کوتی شک بہیں کہ اقالک زبن نا کو بہت سے ٹھی زبادہ خوش ر کھے گا
میرا سب سے پ نارا سب سے شوہ نا ٹ ھاتی ہے۔
مگر داد جان ک نا زبن نا اقالک کے شاٹھ خوش رہے گی؟؟؟
افشوں پے شاہ داد کے بالوں میں انگل ناں جالپے ہوپے آخری بات بہت دھ نمے لہچے میں کہی
ٹھی۔
م
افشوں پے بات کمل کرکے شاہ داد کی طرف دبک ھا وہ یو چ ند لمحوں میں ہی شو خکا ٹ ھا۔
پ ند آبکھوں کے شاٹھ بن ند کی وادیوں میں گم افشوں کو وہ 35شال کا ٹ ھریور مرد ابک معصوم شا
پچہ لگا جشکا چہرہ پے ربا ٹ ھا۔
ش ٹ ب ن ٰ
کس
شابد افشوں کی ظروں کی یش ھی با کچھ اور شاہ داد زرا دا مسابا ٹ ھا افشوں پے ا کی بن ند خراب ہو
جاپے کے ڈر سے شایس ٹھی روک لی۔
ٹ ھر اس پے شاہ داد کی ہلکی شی بن ند میں ڈوتی سرگوشی ش نی شو جاؤ بار مس فشوں شابد اشکے ذہن
میں یہ بات بہیں ٹھی کہ اسکا سر افشوں کی گود میں ہے۔
ٹ ک ب
افشوں پے وہیں بن ن ھے بن ن ھے پ نڈ سے پ نک لگا کر آ یں موبد لی وہ سی ھی صورت یں شاہ داد کی
م ک ھ
بن ند خراب بہیں کربا جاہ نی ٹھی۔
-------------0000--------------
پےتی پ نک کلر کے ش نابلش سے شوٹ میں بک شک شی پ نار وہ کاقی خونصورت لگ رہی ٹھی ۔
میں تمہیں پرباد کردوں گی زبن نا مراد علی اس سے ٹھی دل با ٹ ھرا یو تمہاری جان لے لوں گی میں
اور میر سعادت کچھ بہیں کر شکے گا دبک ھنا ئم
خود کو آ بن نے میں باقدایہ نظروں سے دبک ھنے چ نالوں میں زبن نا کو مج ناطب کرپے ہوپے وہ یولی بہیں
ٹ ھ نکاری ٹھی ۔
478
وہ نقرت میں اس جد بک ابدھی ہوجکی ٹھی اپ نا گری جکی ٹھی کہ وہ خو خود کو شن نیس ش نم نل کہالبا
یش ند کرتی ٹھی ائم ایس سے بائم شنٹ کرپے کے لنے ابک عام سے ش نک پورتی آقیشر کے باس گ نی
ٹھی
جس پے ائم ایس سے مالقات کرواپے کے بدلے میں کم از کم کوتی اجالقی ڈ تمابڈ بہیں کی ٹھی۔
اور ص ناخت بہت آرام سے اشکے شاٹھ دو دن کے لنے آوٹ آف ش نیشن جلی گ نی ٹھی۔
------------000-------------
یہ صیح سردار خوبلی پر ہر صیح سے زبادہ کونصورت زبادہ روسن بن کر اپری ٹھی۔
افشوں باسٹہ پ نا رہی ٹھی کہ اسے پیچ ھے سے کیسی پے آکر زور دار ہگ ک نا ابک بل کو یو وہ ڈر گ نی
ل نکن دوسرے بل اشکے ہوپ پوں پر مسکراہٹ ک ھنلنے لگی۔
یور پ نار بہیں ہوبیں آپ چپے؟
جی بن نا جی .افشوں پے اشکے ہاٹھ اپ نی کمر سے ہ ناپے ہوپے خو لہے پر بک نا ف نمہ چ نک ک نا خو اس پے
ٹھوڑی دپر بہلے پرا ٹھے پ ناپے کے رک ھا ٹ ھا۔۔
479
شاہ داد کو ف نمے کے پرا ٹھے بہت یش ند ٹھے اگرجہ وہ اپ نی ف نیس کو بہت چ نال رک ھ نا ٹ ھا ل نکن ف نمے کے
پرا ٹھے وہ افشوں سے اکیر پ پوا با ٹ ھا
ٹ ھر ان ک نلورپز کو جالپے کے لنے ک نی دن سخت ورک آوٹ کربا ٹ ھا
ک پوں آبکو بہیں پ نا بابا صیح تماز کے لنے اٹ ھاپے بہیں آپے ک نا؟؟
وہ جاپ نی ٹھی شاہ داد اپ نی روز کی روبین کےمظایق صیح یور کے روم میں گ نا ہوگا۔
((( شاہ داد کاقی شالوں سے صیح قحر کی تماز پڑھ کر بہلے زبن نا اور یور کے کمرے میں جا با ابہیں تماز
کے لنے اٹ ھا با ٹ ھر بابابا کے شاٹھ جاپے بن نا اور اشکے نعد روم میں آکر جنیج کربا ٹ ھا))
480
ل نکن یور زبن نا کی طرح سرنف اور اچ ھا پچہ بلکل بہیں ٹھی شاہ داد کو کاقی بائم لگ نا بہت شی رشوت
بہت شی بابیں ما نپے کا وعدہ کرپے اور بہالپے ٹھسالپے پر یور صاخٹہ اجسان غظ نم کربیں ٹھی تماز
پڑ ھنے کا اور شاٹھ شاٹھ ٹھولے مٹہ چ نابا بہیں ٹھول نی ٹھی۔
یہ آپ کہہ رہے ہیں داد شاہ وریہ مس فشوں کے کہنے پر یو میں بلکل ٹھی ہلنے والی بہیں ٹ ھی۔
گڈ گرل اشی لنے یو آپ ا نپے بابا کی جان ہو شاہ داد مسکراتی آبکھوں سے کہ نا اشکی بیساتی خوم نا
باہر نکل آ با۔
اور .باہر آکر کحن میں افشوں کے باس جاپے بک مسکرا با رہ نا ک پوبکہ افشوں اسے پ ناجکی ٹھی داد
جان خب آپ بہیں ہوپے یور میری بہلی آواز پر اٹھ جاتی ہے تماز کے لنے
((جی ہاں یور زبن نا کو دبکھ شاہ داد کو بابا کی پ جاپے داد شاہ کہ نی اور شای داد اور زبن نا کو دبکھ افشوں
کو مس فشوں کہ نی ٹھی )) ہاں یہ الگ بات کے کسی صد کے م پواپے با زبادہ ہی الڈ اٹھواپے وہ
ابہیں ماما جی .باباجی کہنے کا نکلف کر ل نا کرتی ٹھی۔
اور اب یہ یور کے ڈرامے کا الڈ صرور باپ بن نی پے کوتی بالن شنٹ کرل نا ہوبا ہے
مچبلک ب س
ھ
او ہو ماماجی ابک یو آپ ل ہیں نی میں پے یوچ ھا جاگ نگ سے وایس آ گنے
481
یور کو ا نپے الڈ کا کوتی اپر باہوپے ہوپے نظر آبا۔
بہیں اگر آپے ہوپے یو آپ کو نظر آجاپے اب آپ جلدی سے جابیں اور پ نار ہو جابیں آ بکے ربڈی
ہوپے بک باسٹہ لگاتی ہوں ۔
ل نکن ماما جی میرے یو پ نٹ میں رات سے اپ نا درد ہے اٹھی ٹھی ہو رہا ہے آہ یور پے چھوٹ
موٹ کا پ نٹ ٹھی بکڑ ل نا۔
افشوں اشکی شاری یوپ نکی جاپ نی ٹھی اشی لنے یولی کوتی بات بہیں آپ کے بابا سے کہوں گی شکول
سے بہلے ڈاکیر کے باس لے جابیں آپ کو ہری اپ
اے ہے مس فشوں آبکو پ نا یو ہے مچ ھے جن نے کے عالوہ کسی ڈاکیر کو دک ھابا اچ ھا بہیں لگ نا رات جن نے
من نے کو ٹھی کال کی ٹھی مگر تمیر بہیں لگا انکا کن نی پری ہیں با وہ ڈاکیر بن کر اپ پوں کو ٹھول ہی
گ نی ہیں جیسے
ک ھ یجن
نی شاہ داد کحن میں آگ نا ۔۔ او جدا یور اس سے بہلے کے افشوں یور کے کان
ً
باباجی یور فورا اٹھ کر شاہ داد کی طرف ٹ ھاگی
482
صدقے میرا یور ُپیر شاہ داد پے اسے گلے لگابا اشکی بیساتی خومی
افشوں کڑھ کر رہ گ نی باپ بن نی کی ڈرامہ بازی پر
باباجی میرے پ نٹ میں کل رات سے اپ نی درد ہے اور یہ خو آبکی مس فشوں ہیں با ڈاپٹ رہی ہیں
کہ نیں ہیں شکول جاؤ
آپ پ نابیں اگر آپ کے پ نٹ میں درد ہوبا یو ک نا آپ شکول جاپے؟
اوو یو یو بلکل ٹھی بہیں اور میری مس فشوں ہماری یوری کہیں بہیں جارہی بلکہ ہم ڈاکیر زبن نا کو
دبک ھاپے شہر جارہے ہیں اگر آپ کو آبا ہے یو آجابیں شاہ داد پے افشوں کی کمر کو گھورپے ہوپے
یور کو آبکھ مار کر کہا
ب ً
ہ
خوابا یور پے میز اپ کا یسان پ نابا ۔
افشوں مسکراپے ہوپے بل نٹ میں دو پرا ٹھے لنے بلنی اوکے یور آپ جاکر جنیج کربں میں آبکو
شالیس گرم کر کے د پنی ہوں ک پوبکہ آپ کے پ نٹ میں درد ہے آپ یو پرا ٹھے ک ھا بہیں باؤ گی۔
ان دویوں باپ بن نی کی نظربں پراٹھوں پر ٹ ھیں ل نکن افشوں کی بات سن کر چہاں یور کا چہرہ سف ند
ہوا وہیں شاہ داد کو اپ نی مسکراہٹ پرداست کربا مشکل ہوگ نا۔
483
یور پے پے جارگی سے باپ کو دبک ھا شاہ داد پے اسے خوصلہ رک ھنے کا اشارہ ک نا اور افشوں کی طرف
بل نا
بار مشز مچ ھے لگ نا پے موبابل میں روم میں ٹھول آبا ہوں لے آؤ بار جاکر زبن نا کو فون کر لیں بہلے۔
اوکے داد آپ باسٹہ کربں میں اٹھی التی ہوں اور یور شاہ داد علی آپ اٹھی بک ک ھڑی ہیں
جا رہی جا رہی ہوں ابک یو پ نا بہیں لوگوں کے گ ھر میں کیسے اپ نی اچھی اچھی مابیں آجاتی ہیں اور
ہمارے گ ھر آبیں یہ مس فشوں یور پڑپڑاتی جا رہی ٹھی اور اشکی پڑپراہٹ شن نا شاہ داد کھکھال کر ہیس
دبا ۔
میری آبکھوں کے یور ک نا چ نال ہے اس بار کوتی اچھی شی ماں یہ لیں آبیں آ بکے لنے؟
وہ بات یور سے کر رہا ٹ ھا اشکی نظربں افشوں کی طرف ٹ ھیں خو جاپے ک پوں میں ڈال رہی ٹھی
چ نکہ ہاٹھ اشکے پرا ٹھے کو بہہ کرکے بن نکن میں فولڈ کرپے میں لگے ٹھے اس سے بہلے کے افشوں
بلن نی شاہ داد پے پراٹ ھا یور کو د نپے ہوپے اسے ٹ ھاگ جاپے کا اشارہ ک نا
بابا جاتی یہ یو بہت اچ ھا آپ ندبا ہے ل نکن بلیز بہلے مس فشوں کو کہیں ادھر ادھر کر لیج نے گا۔
ٹ ج ل ب ً ل ُ
رکو زرا میں تمہارا اِ دھر ادھر نکا نی ہوں افشوں فورا نی یور ا نپے مرے یں ٹ ھاگ کی ھی۔
م ک
484
پیچ ھے کحن میں شاہ داد کی ہیسی کی گوپج ٹھی جس میں ٹ ھوڑی دپر نعد افشوں کی ہیسی ٹھی شامل
ہوگ نی
--------------000--------------
ماہی سچ کہ نی ہےکملی ہی ہو گ نی ہوں میں یو میرے دماغ پر اپر ہوگ نا ہے با مچ ھے قایو کر ل نا ہے کسی
جن۔
جن کا بام آپے ہی زبن نا کی رپڑھ کی ہڈی میں ابک سرد شی لہر سراپت کرگ نی
485
((ماہی کہ نی ہے جیسے بہاڑوں پر پرباں اپرتی ہیں و یسے ہی جن ٹھی بہاڑوں پے مارے مارے
ٹ ھرپے ہیں))
خود کو خوصلہ د نپے اس پے خوف سے مڑ کر دبک ھا دکابیں کاقی پیچ ھے رہ گ نی ٹ ھیں اور جس جگہ وہ
اک نلی ک ھڑی ٹھی وہاں سے سڑک کی ڈھلوان سروع ہوجاتی ٹھی مظلب وہ بہاڑ پر ک ھڑی ٹھی
ہاپے ہللا جی مظلب وہ اس نظر باز کی خوشپو خو مچ ھے ا نپے خضار میں لنے بہاں سب سے الگ
ٹ ھلگ لے آتی
ک نا پ نا وہ ٹھی ایساتی سکل میں کوتی جن ہی ہو اور اب مچ ھے ا نپے جادو کے زور سے یوں اک نلے بال کر
میرا خون بن نا جاہ نا ہو
ماہی کل رات جس قلم کا پ نا رہی ٹھی اس میں ڈربکوال خونصورت لڑک پوں کا خون بن نا ہے باکہ وہ
شدا خونصورت اور خوان رہے ۔۔
ک ق لم ب
ہاپے ہللا ماہی پیرا ککھ با رہے کیسی واچ نات یں د نی ہو م موتی ع نت تمہارے گ ندے یسٹ
ب ل ئ ھ
پر زبن نا پے نصور میں ماہی کو لع نت ٹھی دے ڈالی
ً
مچ ھے فورا وایس جابا جا ہنے اس سے بہلے کہ بہیں بہیں میں ایسا بہیں ہوپے دوں گی۔
487
ٹ ھاءءءء
زبن نا کی چیخ نکل گ نی ٹ ھر وہ ابک بل ٹھی صا نع کنے نغیر وہاں سے ٹ ھا گنے کے لنے مڑی ل نکن وہ
ٹ ھاگ بہیں باتی ک پوبکہ اشکے را شنے میں
جن مسکراپے ہوپے اشکی سمت پڑھا زبن نا کا دل پت چ ھڑ میں پنلے ہو جکے پ پوں کی طرح لرزپے لگا
ابک
دو
بین
بیشرے قدم پر میر سعادت کے واصح ہوپے چہرے سے خب زبن نا کی نظر جذیوں سے لیرپز ش ناہ
آبکھوں پڑی یو
یو اسکا ڈر خوف کہیں دور جا شوبا چ پوں ٹھویوں کے ڈر سے خو وابلیرز دور ٹ ھاگ گنے ٹھے ابک بار ٹ ھر
سے اک ھنے ہو گنے اور اس بار ابہوں پے زبادہ شدومد کے شاٹھ مج نت کی سربلی دھ نیں چ ھیڑ دبں۔۔
اگر مچ ھے کچھ ہوجا با یو
زبن نا کی آبکھوں پے سکاپت کی
488
میں کچھ ہوپے د پنا پب باں
کالی ابکھوں پے وصاخت دی
دل یو آنکا اب آ بکے باس ہے بہیں اور رہی بات مرپے کی یو
میں مرپے د پنا پب با؟
اس بار کالی آبکھوں والے پے دل پر ہاٹھ رک ھنے خواب دبا۔
اوں ہٹہ چ ھیحوری خرک نیں کرپے ا چھے بہیں لگنے آپ
ب
اچ ھا یو آپ ہی پ نا دبں کس طرح اچ ھا لگ نا ہوں کالی آ ک ھیں شوخ ہوبیں
489
ہاہاہاباہاہاہا
بہت بہت اچ ھا لگا آپ کے چ ناالت جان کر وافعی میں آبکو جادو کے زور پر بہاں بالبا ہے میں پے
بہت جاص جادو ہے جشکا یوڑ دپ نا کا کوتی عالم بہیں
کرشک نا جاپ نا جاہیں گی وہ جادو کون شا ہے؟؟
پے اجن نار ہی زبن نا کی گردن ہاں میں ہل گ نی ٹ ھر با میں ٹ ھر سے ہاں میں
میر سعادت ہیشنے چہرے اور مسکراتی آبکھوں سے اشکے دابیں کان کی طرف چ ھکا "" مج نت""
زبن نا مراد علی جان مج نت ہے اس جادو کا بام ش نا
ک نا آپ پے ش نا؟
490
س
اب میر سعادت ابک سمت کو جلنے لگا ٹ ھا اور زبن نا نغیر شوچے ھے ا ک پرایس کی ف نت یں
م ن ک ب چم
اشکی ہمراہی میں جلی جارہی ٹھی۔
آسماں کو شابد ابکو ابک شاٹھ دبکھ کر کچھ زبادہ ہی خوشی ہوتی پ نھی ٹھول دشن ناب یہ ہوپے پر
اس پے ان پر پرف پرشاپے کا شوجا ٹ ھا۔
اور آبکو پ نا ہے زبن نا میرا ارادہ ذہن دل اور آبکھوں کے نعد آبکی روح کو اپیر کرپے کا ٹ ھا اور ہے اشی
لنے یو میں روزایہ اسم مج نت پڑھ کر آپ پر ٹھوبکیں ماربا ہوں
زبن نا کو مخشوس ہوپے لگا ابک بار ٹ ھر سے میر سعادت پے اس پر اسم مج نت پڑھ کر ٹھوبک ماری
ہو۔
اور شابد یہ ٹھوبک میر سعادت کے کنے گنے عمل مج نت کے آخری مییروں کی ٹھوبکوں میں سے
ابک ہو ک پوبکہ ذہن دل اور آبکھوں کے نعد زبن نا کو لگا اشکی روح ٹھی قایو ہوتی جارہی ہے اپیر ہوتی
جارہی ہے۔
491
وہ لوگ جلنے جلنے سڑک کی ڈھالن اپرپے لگے زبن نا کو ا نپے باوؤں کے یپچے کچھ پرم شا مخشوس ہوا
اس پے خوبک کر یپچے دبک ھا اشکے پیروں بلے گالب پیچ ھے ٹھے خو دور بک ابک راہداری کی صورت
ابک ش نڈ بک جا کر چ نم ہوپے ٹھے اس پے میر سعادت کی طرف دبک ھا خو ہاٹھ شن نے پر دھرے اسے
آگے جلنے کا اشارہ کر رہا ٹ ھا۔
گ ج ھ ھ ک ب م ب
زبن نا میر سعادت کی آ کھوں یں د نی آگے پڑ نی لی نی۔
اسے لگ نا ٹ ھا وہ شہزادی ہے اور اشکے لنے مچملی قالین پچ ھاپے گنے ہیں جن ہر وہ شہج شہج کر جلی
جارہی ہے
492
میر سعادت پے شاس بین میں باتی خو لہے پر خڑھابا جن نی پ نی اور االپچی ڈال کر قہوہ کو خوش د نپے
لگا۔
ب
زبن نا کسی خواب کی شی ک نف نت میں کسی پرایس میں ن نھی ٹھی
ٹ ھر سعادت پے ا بلنے قہوے میں دودھ ڈاال جاپے پ نار کر کے دو ک پوں میں ڈالی زبن نا کے باس آکر
ابک جاپے کا کپ اشکے شا منے رکھ دبا۔
گرم جاپے کی ٹ ھاپ سے وہ اپ نی گم سم جالت سے باہر آتی ٹھی۔
میر سعادت پے اسے خپ رہ کر جاپے بن نے کا اشارہ ک نا خو وہ کسی ا چھے چپے کی طرح بن نے لگی۔
493
ٹ ھر خب زبن نا سے مزبد کچھ بہیں یوال گ نا یو میر سعادت پے سرگوش ناں کرتی سروع کیں
غزل کے ہر سعر کر شاٹھ زبن نا کو لگ نا ٹ ھا جابد بادلوں کو چھوڑ زمیں ہر اپر آبا ہو اور شا منے واال بہاڑ
جابدی کا بن گ نا ہو ٹ ھر آہسٹہ آہسٹہ جابدی بہاڑ سے ہوتی ہوتی ابکی طرف جلی آرہی ہے را شنے میں
پڑے گالب کے ٹھول جابدی کے ہو گنے ہیں ۔۔
زبن نا جاپے کے لنے اٹھی پرف اٹھی ٹھی گر رہی ٹھی میر سعادت پے اپ نی شال ک ندھوں سے
ا بار کر اشکی طرف پڑھاتی خو زبن نا پے بہیں ٹ ھامی ٹھی۔
ٹ ھر وہ آگے پڑھا شال اس کے ک ندھوں کے گرد لن نن نے آہسٹہ سے یوال آبکو یہ ٹ ھنڈ یہ پرف میری
اجازت کے نغیر بہیں چھو شکنی
زبن نا جاہ کر ٹھی ک ندھوں سے شال بہیں ہ نا شکی اور خپ جاپ جلنے لگی پیچ ھے سے میر پے ابک
بار ٹ ھر سے اسے نکارا.
زبن نا مراد علی جان
وہ مڑی بہیں ٹھی اشی لنے وہ خود پرش نی پرف میں اشکے باس جال آبا ٹ ھا۔
496
اس پے باس آکر زبن نا کی ابکھوں میں دبک ھا آبکھوں کی چمک باپے ہی ان دویوں کے آس باس ٹ ھر
سے وابلن والے آ گنے ٹھے
ٹ ھر روتی کے گالوں کی طرح پرش نی پرف پے خیڑ کے چ نگلوں میں سقر کرتی خوشپوؤں پے
ب
بہاڑوں پر اپر کر اب پرف باری کی وجہ سےا نپے گ ھروں کو وایس با جا شکنے والی دبکی ن نھی پریوں
پے
اور مارے مارے ٹ ھرپے چ پوں پے ٹھی ش نا وہ خو میر سعادت علی جان بلوچ پے زبن نا مراد علی جان
بلوچ سے خو کہا ٹ ھا۔
۔ میر سعادت علی جان وہ خو نظر باز ٹ ھا کہیں کا اس پے زبن نا کی آبکھوں میں دبک ھنے ہوپے کہا ٹ ھا
۔
ڈاکیر زبن نا مراد علی جان میں خق مہر میں روز صیح اور دوبہر کی یو بہیں ل نکن روزایہ شام اور رات کی
جاپے پ ناپے کو وعدہ کربا ہوں
497
ج ہب
جس وفت ص ناخت کی گاڑی ائم ایس کے قارم ہاؤس چی شام یوری طرح اپ نا ر گ چما کی
ب ی
ٹھی۔۔
کن نی دفعہ بکواس کی ہے مچ ھے یوں تمیر بدل بدل کر فون با ک نا کربں سمچھ بہیں آتی ک نا آبکو دوسری
طرف اشکی ماں ٹھی ۔
مج پوری مج پوری مج پوری ہر کال پر مج پوری میں پے ٹ ھ نکا بہیں لے رک ھا آبکی مج پوریوں کا یہ خو ہر ماہ
ھ ٹ
اپ نی پڑی رقم نی ہوں آپ دویوں کے لنے ہت زبادہ یں۔
ہ ب جی
498
اگر ا نپے بکمے بن پوں کو با کھالبیں یو
خیردار بہاں کوتی آبا ٹھی یو بہاں میری غزت ہے وقار ہے اب آپ جیسے گ پواروں کے شاٹھ کوتی
نعلق دک ھا کر مچ ھے سرم ندہ بہیں ہوبا ۔۔
ابک ٹھوتی کوڑی بہیں ہے میرے باس پ نمار ہیں یو ک نا ہوا صرف میرے بہیں وہ باقی جاروں کا
ٹھی باپ ہیں ۔۔
اگلی طرف کی بات شنے نغیر اس پے فون پ ند ک نا اور چہرے کا پ ناؤ کم کرپے اجن ناط سے ادھر
ادھر دبک ھا اور گ نٹ کی طرف پڑھ گ نی چہاں اشکے اشنف نال کے لنے وہ ش نک پورتی آقیشر باہر آخکا ٹ ھا
جس پے اشکی مالقات ار پیج کرواتی ٹھی اور بدلے میں ص ناخت سے اشکے یورے دو دن اور دو رابیں
لیں ٹھی۔
499
-------------0000--------------
بارتی ا نپے غروج پر ٹھی ائم ایس پے ص ناخت رابا کو ا چھے سے پر پٹ ک نا ٹ ھا۔
کم از کم اسے آج بک جن نے ٹھی مرد ملے ٹھے وہ دعوے سے کہہ شکنی ٹھی شارے کے شارے ہاتی
کالس کے پ پورکربیس اور خوش سکل ٹھے ل نکن اس جیسا کوتی بہیں ٹ ھا۔
وہ بہاں ک پوں آتی ٹھی کس لنے آتی ٹھی ٹھول جکی ٹھی ۔
500
یہ آسمان آپ کے پروں کی پرواز سے بہت اوپ جا ہے ایش نکیر صاخٹہ
ش نک پورتی آقیشر کی ٹ ھدی اور بہودہ آواز پر ص ناخت اپ نی محو پت سے خوبک کر نکلی ٹھی۔
ٹ ھر اس سے زبادہ بہودگی سے یولی مچ ھے ا نپے پروں پے ٹ ھروشہ ہے میرے لنے کوتی آسمان اوپ جا
بہیں.
ائم ایس پے بہت پر پرم اور سیربں لہچے میں یوچ ھا ص ناخت ائم ایس کے لہچے میں سففت دبکھ کر
خیران رہ گ نی۔۔
اسے یو کہا گ نا ٹ ھا یہ بہت ربگین مزاج اور ع ناش پ ندہ ہے ا شنے شوجا ٹ ھا وہ ائم ایس کے کچھ وفت
کو ربگین پ نا کر اسے اپ نی زلفوں کا اپیر پ ناپے گی اور یوری بالپ نگ سے زبن نا مراد علی کو پ ناہ کرے
گی۔
ل نکن ائم ایس کی سکل میں اسے ابک اچ ھا اور مہربان ایسان نظر آرہا ٹ ھا۔
اس پے بلٹ کر شک پورتی اقیشر کی طرف دبک ھا جس پے اسے آبکھ ماری کہ کرو خو بات کرتی ہے
501
ب م چم س نج ب ً
ص ناخت پے فورا الن یج کرکے م کراپے ہوپے خواب دبا جی سر یس ھے آپ سے لنے کا ہت
شوق ٹ ھا ۔۔
آپ خب سے ایواپ نٹ ہوپے ہیں کاقی نعرنف ش نی ہے آبکی آپ بہت دباپ ندار اور فرض ش ناس
ایسان ہیں۔
ن ن ل ل م ممہم
م ہاہاہاہاہ ارے واہ میرے یورے کرپیر یں کوتی یو یس واال شوری یو یس والی میری عر ف
کر رہی ہے۔
2شال میں ابکو ل نکحر د پنا رہا ہوں مچ ھے وہ پچی کہیں سے ٹھی کسی ٹھی علط سرگرمی میں ملوث نظر
بہیں آتی آبکی بہیری اشی میں ہے خپ جاپ بہاں سے جلی جابیں اور
یو یو وے سر میرے باس پ پوت ہیں ص ناخت پے ائم ایس کو بات یوری بہیں کرپے دی وہ
ابک بدکردار لڑکی ہے۔
وہ ہاش نل میں ڈرگز ش نالتی کا کام ٹھی کرتی ہے اور
سٹ اپ مس ص ناخت رابا اس بار ائم ایس پے اسے بات یوری کرپے سے بہلے بہت پری طرح
چ ھڑکا ٹ ھا۔
اپ نی بکواس کا بل ندہ بہاں سے لے جاؤ اٹھی اور اشی وفت ائم ایس کو ا نپے مہمایوں کے شا منے
اپ نی ہی معصوم شی شپوڈپٹ کی ایسی کردار کسی ابک آبکھ با ٹ ھاتی ٹھی۔
503
ل نکن سر؟
کوتی ل نکن وبکن کچھ بہیں کواپٹ بلیز اگر ایسا ہی سب کچھ ہے آ بکے باس یو آپ اس وفت باور میں
ہیں آنکا ڈپ نارتم نٹ ابکشن ک پوں بہیں لن نا؟
سر وہ سکل سے جن نی معصوم لگنی ہے اپ نی ہے بہیں اشکی بہیچ بہت دور بک ہے میں پے اسے
اپروچ ک نا ٹ ھا ایون اسے اچ ھا جاصا زود و کوب ٹ ھی ک نا ٹ ھا ل نکن اوپر سے اشکے آش نا ۔
ابہیں باہر کا راسٹہ دبک ھابیں اٹھی اور اشی وفت ش نک پورتی اہلکار آگے پڑھے ص ناخت پے غرا کر
ابہیں کہا خیردار خو ابک قدم ٹھی آگے پڑھابا یو جا نپے بہیں ہو مچ ھے ۔
اور آپ اس پے ش نک پورتی والوں پر جال کر انگلی ائم ایس کی طرف اٹ ھاتی آپ ا نپے اس سرافت کے
ل نادے سے نکل آبیں مچ ھے یورا نقین ہوگ نا ہے یہ سب آبکی اتما پر ہوبا ہے ہاش نل میں آپ سر عٹہ
ہیں ا بکے اور ک نا پ نا اس معصوم خڑبا کے شاٹھ آنکا چ ناخ ابک زوردار اور ٹ ھاری ٹ ھیڑ ائم ایس کی طرف
سے ص ناخت کے چہرے پڑا
یہ تمہارے بہیں تمہاری اس ماں کے لنے جس پے تمہیں چ نم دبا۔
504
ٹ ھر دوسرا ٹ ھیڑ اشکے دوسرے گال پر پڑا یہ تمہارے اس باپ کے لنے جس کی وجہ سے ئم اس
دپ نا میں آتی۔
اور
رچ نم اسے د ھکے مارپے ہوپے بہاں سے لے کر جاؤ باد رک ھ نا د ھکے مارپے ہوپے ۔
ص ناخت غصے میں ابدھی ہوگ نی ٹھی اٹھی وہ کچھ کرتی کے اشکے بال ابک مرد مار شی عورت پے بکڑ
کر اسے باہر کی طرف دھکا دبا اور ٹ ھر لگا بار د ھکے د نپے اسے باہر لے جاپے لگی
دبکھ لوں گی میں دبکھ لوں گی ئم سب کو سب گالی .ہیں سب .گالی .ہیں ابک ابک کو دبکھ
لوں گی۔
اس کی چیحن پوں کی آواز مدھم ہوپے ہوپے چ نم ہوگ نی ٹھی۔
چ نکہ ائم ایس پے مڑ کر اپ نی دابیں جاپب دبک ھا چہاں وہ خونصورت مرد ک ھڑا ٹ ھا وہ جگہ اب جالی ٹھی
ائم ایس ٹ ھکے ٹ ھکے ابداز میں شاٹھ پڑی کرشی پر ڈھے گ نا
ڈاکیر فراز ڈاکیر فراز کہنے بہت سے لوگ ابکی طرف پڑھے ٹھے ۔
--------------000----------------
505
آج کاقی غرصے نعد وہ کوتی باول پڑھ رہی ٹھی "عشق آمدومن "" کے باپ نل کا سمیرا چم ند کا یہ
باول پڑ ھنے میں وہ اپ نی مگن ٹھی کہ شاہ داد کے آپے کا اسے پ نا ہی بہیں جال .شاہ داد اسے ا نپے
ابہماک سے بک پڑ ھنے دبکھ مسکرابا ٹ ھا۔
ٹ ھر چ نکے سے آکر اشکے کان میں ٹھوبک ماری ۔
ہاہاہاہاہاہاہاہ بار پ پوی یہ یو میں ہرگز بہیں مایوں گا کہ ئم ڈر گ نیں ہاں یہ مان لن نا ہوں کہ آج دس
شال نعد ٹھی اولین دیوں کی طرح میری فرپت تمہارے خواس صلب کر لن نی ہے۔
506
اور ئم یہ یوبگ ناں مار کر خود کو کم پوز کرپے میں مدد لن نی ہو۔
ہاپے میری یوبگی
جد ہے افشوں الل ہوپے چہرے کے شاٹھ کحن میں جلی گ نی
شاہ داد ٹھی فریش ہوکر وہی آگ نا
آں ہاں بہیں داد جان پرشوں شابد آرہی ہے وایس وہ آج ہی آپے کا کہہ رہی ٹھی ل نکن ماہی کو یو
آپ جا نپے ہی ہیں کملی ہے ۔
اوکے اور ک نا آپ پے زبن نا سے پریوزل کا ذکر با با کوتی اشارہ وعیرہ؟
افشوں جاموش ہوگ نی یہ جاموشی اس بار شاہ داد پے اچھی جاصی مخشوس کی
افشوں شاہ داد آپ مچھ سے کچھ چ ھنا رہی ہیں ؟ میں پے یوٹ ک نا ہے کہ خب سے اقالک کا
پریوزل آبا ہے آنکا رویہ کچھ عج نب شا ہے؟
ہ ب ب ن ہ ق ع مچم س
ک نا یں ھوں کے افشوں شاہ داد لی جان میری زبن نا کو ا نپے ٹ ھاتی ا الک اپرا م کے قا ل یں
مچس
نی۔ ھ
507
افشوں پڑپ کر ش ندھی ہوتی ہللا یہ کرے داد جان وہ دن آپے جس دن میں زبن نا کو چھوڑ صرف یور
س
کو اپ نی اوالد مچھوں زبن نا مچ ھے آپ سے زبادہ غزپز ہے اور آپ پے یہ بات ک پوں کر دی؟
ب
ک نا ا نپے شالوں میں آپ پے میری جدمت وقاداری اطاعت میں زرا پراپر ٹھی کمی کوباہی د کھی ؟ ۔۔
ک نا زبن نا کی باکمال سخصنت میں آ بکے شاٹھ شاٹھ میرا یورا ہاٹھ بہیں ہے؟
ک نا آپ ٹھول گنے خب زبن نا کو دورہ پڑبا ٹ ھا یو اشکے لنے یوری یوری رات میں جاگ نی ٹھی۔
افشوں پے بہت کوشش کی ل نکن آیشو یو آوارہ ہوپے ہیں نکل ہی آپے
چ نہیں دبکھ شاہ داد کا شارا پ نن نا ٹ ھک کرکے آڑ گ نا۔
افشوں کی بایوں پے بہلے ہی اسے اچ ھا جاصا سرم ندہ کردبا ٹ ھا اشکی شوچ پر
ً
وہ فورا افشوں کے باس آبا بار بلیز روبا بہیں ئم جاپ نی ہوں مچ ھے خپ کروابا بہیں آ با ۔۔
میں ٹھی اپ نی جگہ ٹ ھنک ہوں میں پے خو یوٹ ک نا تمہیں پ نا دبا اور ئم پے یہ پ نن نکل پ پویوں والے
کام سروع کردے۔
دبکھو افشوں بلیز بار یہ لو کان بکڑ رہا ہوں شاہ داد پے کان بکڑے اور افشوں مسکرا دی؟
ٹ ھر یولی داد جان زبن نا مچ ھے اقالک سے زبادہ غزپز ہے۔۔
میں پے با یو زبن نا کی راپے لی اس بارے با میں لوں گی ۔
508
مچ ھے ڈر ہے داد شاہ کہیں وہ میری مج نت میں آکر اقالک کا پریوزل ف پول کر لے چ نکہ وہ کہیں اور
اپیرش ند ہوتی یو؟
آپ پے کہا ٹ ھا با پ نن ناں ک نھی خواہش کو م جدود کرکے یو ک نھی من کو مار کر ماں باپ کا مان
پڑھاتی ہیں۔
م
افشوں پے شاہ داد کی طرف دبک ھا خو اسے بہت ن نھی نظروں سے دبکھ رہا ٹ ھا پے سر ہاں میں ہالبا۔
یو سردار شاہ داد جان بلوچ میں بہیں جاہ نی کہ کسی ٹھی ف نمت پر ہماری زبن نا اپ نا من مارے با
اپ نی خواہش کو م جدود کرے
میں جاہ نی ہوں وہ پے شک میرا آنکا مان با ر کھے ل نکن خود کو ا نپے دل کو خوش ر کھے اور
شاہ داد پے افشوں کو بات یوری بہیں کرپے دی بہت مج نت سے اسکا ہاٹھ خوما اور کہا ئم میرے
لنے جدا کا سب سے بہیربن پخفہ ہو مس فشوں جدا مچھ پر مہرباں ٹ ھا خو مچ ھے تمہارا شاٹھ مال۔
بار پ پوی سرم کرو دو خوان پ نن پوں کے باپ سے کان بکڑواپے سرم یو با آتی تمہیں اس پے افشوں کو
آبکھ ماری۔
509
شاہ داد اب ابک بار ٹ ھر سے ٹ ھلحڑباں چھوڑ رہا ٹ ھا اور افشوں ہیسے جارہی ٹھی۔
-----------000---------
زبن نا تی تی آپ پے میری شال لی ہوتی ہے اورمیں اگر زبدہ رہوں گا یو ہماری شادی ہوگی با اس لنے
جلدی سے پ نابیں ۔۔
زبن نا مراد علی جان ک نا آبکو ف پول ہے میر سعادت زور دار آواز سے یول ٹ ھا ۔
جی
510
جی
جی
ک نا کہا آپ پے زبن نا چ نالوں سے خوبکی تمکین کالے سم ندروں سے باہر نکلی اس کے مٹہ سے فظری
سے چملے نکلے ٹھے یہ بات میر سعادت جاپ نا ٹ ھا ل نکن وہ مسکراپے لگا پے طرح مسکراپے لگا
اور زبن نا کو اس کے مسکراپے سے کوفت ہوپے لگی ٹھی۔
جد ہے کن نے ہیشنے ہیں چ ناب صاخب پرف کرپے کے شارے ہیر جاپ نا ہے نظر باز کہیں کا۔
لگ نا کوتی کام وام بہیں ہے ابہیں
یو ٹ ھر جلیں میر سعادت آگے آگے جلنے لگا ل نکن وہ زبن نا کے لنے ا نپے باؤں میں بہنے خوگرز اور ہاٹھ
میں بکڑی ش نک کے شاٹھ راسٹہ صاف کربا ہوا جارہا ٹ ھا۔
511
زبن نا اپ نی اجن ناط اور ا نپے پ نار پر کھوتی کھوتی شی اشکی یست کو د بک ھے جلی جارہی ٹھی ۔
الپٹ آگ نی ٹھی شابد چ نھی سڑک پر لگے یولز کی روش نی کی وجہ سے دویوں کے شاپے سڑک پر پڑ
رہے ٹھے
اگرجہ وہ دویوں کاقی قاصلے پر جل رہے ٹھے ل نکن سڑک پر جلنے شاپے ابک دوسرے کے فرپب
ٹھی بہت فرپب جیسے دو بہیں ابک ہی جسم اور ابک ہی جاں ہوں۔
دور ماہی کی یست نظر آتی خو باقی دویوں کے شاٹھ کسی شوپ ش نال پر ک ھڑی ٹھی۔۔
اور شابد کسی سے الچھ ٹھی رہی ٹھی۔
زبن نا رک گ نی اور میر سعادت کی طرف پڑی پیجاری نظروں سے دبک ھا ٹ ھر ک ندھوں پے اوڑھی شال کو
ٹ ھر دور ک ھڑی ماہی کو
پ نا بہیں ک نا وجہ ٹھی زبن نا خود ا نپے ک ندھوں سے میر سعادت کی اڑھاتی شال بہیں ا بار باتی ٹھی۔
512
با شابد وہ ا باربا بہیں جاہ نی ل نکن اس طرح میر سعادت علی جان بلوچ کی دھ نکی مج نت کی خوشپو کو
ا نپے گرد لن نا کر اپ نی دوشپوں کے باس جابا ٹ ھی بہیں جاہ نی ٹھی۔
وہ بہیں جاہ نی ٹھی کچھ ٹھی ہوپے سے بہلے کسی کو ٹھی پ نا جلے وہ بہیں جاہ نی ٹھی کوتی جاہے
مزاق میں ہی شہی اشکے ٹ ھاءء با ٹ ھاٹھی کی پرپ نت کو پٹہ لگے۔
میر سعادت سمچھ کر مسکرا دبا آہسٹہ سے اشکے باس آبا اور آہسٹہ سے شال ا بارپے ہوپے اشکے گرد
جکر لگاپے لگا۔
وہ جیسے ہ ندو ازم کے لوگ ا نپے مفدس درچ پوں کے گرد بہت اخیرام اور غف ندت مگر ابک قاصلہ رکھ
کر جکر کا نپے ہیں۔۔
سرگوشپوں میں ا نپے ا نپے من کی بابیں اس کو ش ناپے ہیں من نیں ما بگنے ہیں
ٹ ھنک اشی طرح بلکل اشی طرح وہ ٹھی گول گ ھو منے ہوپے چ نکے چ نکے کہہ رہا ٹ ھا۔
م
زبن نا مراد علی جان میر سعادت آ بکے نغیر با ک نھی کمل ٹ ھا با ک نھی ہو گا
513
ک ب
اور یہ کہ میری سماع نیں جاہ نی ہیں کے میرے جذیوں کی بذپیراتی اب کے لفطوں میں ہو آ یں
ھ
اب شوالوں خوایوں سے ٹ ھک جکی ہیں وہ جاہ نی ہیں یو صرف دبدار بار خپ جاپ شکون سے
اور ہاں اس شال میں آبکی خوشپو لنے جا رہا ہوں وعدہ کربا ہوں آج کے نعد میرا اوڑھ نا پچھوبا صرف
اور صرف آپ ہی کی خوشپو ہوگی۔
جکر یورا کرپے اور شال کا آخری بلو بکڑپے میر پے خوپ ناک لہچہ میں زبن نا سے کہا ٹ ھا۔
اور ابک بات میں ک نی خونصورت لڑک پوں کا خون تی کر چ نات جاوداں جاصل کرپے کا قابل
بہیں ۔
یہ بات کہنے ہوپے وہ زبن نا کے شا منے ابک گ ن ھنے کے بل بن نھ گ نا جادر کا ابک کویہ زبن نا کے
ک ندھے پے انکا ٹ ھا چ نکہ باقی شاری جادی اشکے شا منے گ ھن پوں کہ بل چ ھکے میر سعادت علی بلوچ کے
514
ب ب
ہاٹھوں میں ٹھی زبن نا کی آ یں میر عادت کی کالی ھری آ ھوں پر کی یں اور دویوں پر آسمان
ھ ٹ ب ک گ س ھ ک
بلیز
افشوں دوبہر کا ک ھابا پ نا کر کحن سے نکلی ٹھی کہ اشکے موبابل پر اپران سے کال آپے لگی
شالم اماں
جی اماں داد جان پے بات کی ہے بابابا ٹھی راصی ہیں
515
بہیں اماں اصل میں زبن نا دوشپوں کے شاٹھ گھو منے گ نی ہے وہ آجاتی ہے یو اس سے یوچھ کر
قاپ نل کر دبں گے۔
ارے بہیں اماں یہ کیسی بابیں کر رہی ہیں اقالک سے پڑھ کر ٹ ھال کون ہوگا ہمارے لنے
مگر وہ ک نا ہے با اماں آج کل کے پحوں سے ابکی مرصی یو چھے نغیر کوتی ٹھی ف نضلہ کربا آشان بہیں
ہوبا ۔
جی بلکل آپ شہی کہہ رہی ہیں اقالک میرا سگا ٹ ھاتی ہے اور مچ ھے بہت پ نارا ہے۔
ل نکن ابک بات آبکی علط ہے میں زبن نا کی ٹ ھاٹ ھی بہیں ماں ہوں اماں
اچ ھا آپ خفا با ہوں آپ اقالک سے کہیں اگلے وبک کی پ جاپے اشی وبک میں بائم نکال کر آجاپے
دویوں ابک دوسرے کو دبکھ لیں مل لیں ٹ ھر ف نضلہ آشان ہو جاپے گا
ل نکن اماں میں یوبہی ہاں بہیں کر شکنی زبن نا کی مرصی جاپے نغیر
516
-------------000-------------
دو ش نک پورتی گارڈ اور ابک عورت اسے باہر لے جارہے ٹھے۔
ص ناخت رابا کے مٹہ سے ال نی ش ندھی بایوں کا طوقان ٹ ھا خو پ ند ہوپے کا بام بہیں لے رہا ٹ ھا۔
ابہوں پے اسے باہر نکال دبا ابدر آکر گ نٹ پ ند کرپے لگے وہ بلکل باگل ہوجکی ٹھی۔
ابک بار ٹ ھر سے جالپے ہوپے گ نٹ کی طرف بلنی ل نکن اس بار گارڈز کا آقیشر باہر آگ نا اور ابہیں
ابدر جاپے کا کہا
شک پورتی آقیشر کو شا منے دبکھ کر ص ناخت کی رگوں میں چ نگارباں دوڑپے لگیں
ئم ئم ۔۔۔ ،،،گالی ،،،،وجسی جایور پے عیرت ایسان ئم جیشوں کو میں اپ نی پرچ ھاتی ٹھی یہ دوں گ ھن نا
ایسان تمہیں ا نپے جسم بک رشاتی دی میں پے
ئم پے یوری یوری ف نمت وصولی ہے مچھ سے میرا کام یورا کرواپے کی مچ ھے جا نپے بہیں ہو ئم میں
جان سے مار دوں گی تمہیں اپ نی تمام جدبں بار کرپے ہوپے ص ناخت پے آقیشر پر ہاٹھ اٹ ھا دبا
517
جسےاس پے ہوا میں ہی روک کر مروڑ دبا۔۔
ٹ ھر اسے دھکا دے کر کار بک لے کر گ نا زور دار طر نقے سے اسے شا منے ک ھڑی کار پر پیجا
بکواس پ ند کرو ئم جیسی ،،،،،،،،،،۔ ،،عوربیں اپ نا وقار اپ نی غزت ہ ن ھنلی پر لنے ٹ ھرتی ہیں۔۔
آقیشر پے اسکا مٹہ بکڑ کر نقرت سے اسے کہا۔
ئم جیسی علط عوریوں کی وجہ سے ہی مرد باک ناز اور سرنف عوریوں پر شک کرپے ہیں
ابدھا کابا ہے ہمارا معاسرہ خو مرد کو طالم کہ نا ہے اصل بات یو یہ کہ عورت ہی عورت پر طلم کرتی
ہے ۔
مرد بہیں ک پوبکہ مرد کو طلم کا راسٹہ دبک ھاپے والی کہیں یہ کہیں ئم جیسی کوتی عورت ہی ہوتی ہے
۔
معاسرہ مرد کو بدکردار کہ نا ہے ل نکن تمہیں دبکھ کر لگ نا ہے کہ مرد یوبہی بدکردار بہیں بن نا اشکے پیچ ھے
ٹھی تمہارے جیسی ،،،،،،،،گالی ،،،،،بدکردار عوریوں کا ہاٹھ ہوبا ہے ۔۔
518
میری ئم سے کی گ نی ڈ تمابڈ یو ابک بہایہ باپت ہوتی اصل میں ئم خود کسی کی بالش میں ٹھی
میں با ہوبا کوتی اور ہوبا۔۔
ہم ابک ہی جیسے ہیں اس لنے زبادہ ش نی شاوپری مت پ پو
-------------000--------------
یو باسیرڈ تمہاری ہمت کیسے ہوتی ایسی بات کرپے کی میں تمہارا خون تی جاؤں گی۔
بکواس پ ند کرو ئم یولیس ڈبارتم نٹ میں خو ہو وہ ئم ٹھی جاپ نی ہو میں ٹھی یہ خو ئم ابدر بکواس کر رہیں
ٹ ھیں با
اگر مچ ھے زرا شی ٹھی ٹ ھنک پڑ جاتی تمہیں ایسا کوتی کام ہے یو میں ٹھوک نا ٹھی بہیں ئم پر اور شکر کرو
پچ کر باہر آگ نی ہو وریہ ڈاکیر فراز تمہیں ک پوں کے شا منے ٹ ھن نکواپے ابک م نٹ با لگاپے
زبن نا مراد علی جان ڈاکیر فراز کو اپ نی پ نن پوں سے پڑھ کر ہے ک پوبکہ مراد علی جان انکا ٹ ھاپ پوں جیسا
دوست ہے
519
ص ناخت ابک بل کو شاک رہ گ نی اس بار ٹھی فسمت پے اسے مات دی ٹھی
ک نا ٹھی وہ ڈاکیر زبن نا مراد علی ص ناخت اشکے لنے جن نا پرا شوچ نی جیسا مرصی گڑھا کھودتی خود اس میں
اوبدھے مٹہ جا گرتی۔؟
یس یس ص ناخت پے ہاٹھ اٹ ھا کر شک پورتی آقیشر کو مزبد کچھ ٹھی کہنے سے باز رک ھا ۔
اشکے ذہن میں اس جسین مرد کی شننہہ جگمگاتی وہ جس کی کسادہ روسن بیساتی اشکے ا چھے اور
سرنف ہوپے کی یسابدہی کرتی ٹھی۔
اسکا شنظاتی دماغ ٹ ھر سے ابک پ نا جال بن نے لگا اس روسن بیساتی والے کے لنے
آقیشر ص ناخت کو مزبد کچھ کہ نا جاہ نا ٹ ھا مگر ا شنے یو لنے بہیں دبا جلو میرے شاٹھ ص ناخت شک پورتی
آقیشر کو لے کر اپ نی گاڑی بک آتی
520
شک پورتی آقیشر خو ٹ ھر سے کسی شنظاتی ک ھنل کی آس لنے دم لہراپے کنے کی طرح اشکے پیچ ھے آرہا
ٹ ھا گاڑی سے پ نک لگا کر ک ھڑے سخص کو دبکھ اشکی ربگت پ نلی ٹ ھر سف ند پڑ گ نی
ص ناخت ابدر بارتی میں ملے خونصورت سخص کو اپ نی گاڑی کے شاٹھ پ نک لگاپے ک ھڑے دبکھ کسی
ق
اور ہی خوش ہمی میں گم ٹھی
آواز اپ نی سرد ٹھی کے شک پورتی آقیشر کے جسم میں ٹ ھنڈ اپر گ نی موت جیسی ٹ ھنڈ
م
ٹ ھاہ ٹ ھاہ ٹ ھاہ ص ناخت کی بات کمل ہوپے سے بہلے شک پورتی آقیشر کے شن نے میں لگا بار ک نی گول ناں
پ پوست ہوگ نیں
دوسری صیح کی اچ نار کی ہ نڈ الپیز اور تی وی جن نلز کی پربک نگ پ پوز کچھ یوں ٹھی
الہور یولیس کی ایش نکیر ص ناخت رابا کا کاال اور شنظاتی روپ شا منے آگ نا وہ کاقی غرصے سے جسم
فروشی کے دھ ندے میں ملوث ٹ ھیں
522
بہت پڑے پڑے پ پوروکربیس کے شاٹھ ا بکے مراسم ٹھے
ابک زرا نع کے مظایق وہ ڈرگز کے دھ ندے میں ٹھی بہت فعال ٹ ھیں
کل رات ابہوں پے ا نپے بارپیر رچ نم بامی کسی پراپ پو پٹ شک پورتی آقیشر کو معمولی چ ھگڑے کی پ نا پر
ف نل کر دبا
---------000---------
میر سعادت کے یہ الفاظ شن نے ہی جیسے زبن نا میں ابک پ نی روح جلول کر گ نی ہو
اسکا دل جاہا جاپے اور جاکر ان تمام لڑک پوں کو پ ناپے خو مج نت میں ا نپے ماں باپ کی غزت
روبدپے جلی ہیں ۔
ابہیں کہے کہ وہ مج نت کے بام پر دھوکہ ک ھاپے جلی ہیں ۔۔
ابہیں خیردار کرے خو مرد اک نلے میں ملنے کی فرمایش کربا ہے وہ دپ نا کے شا منے ک نھی آنکا ہاٹھ بہیں
ٹ ھامے گا۔۔
اشکے دل پے کہا وہ سب پڑے بہاڑ کی خوتی پر خڑھ کر سب کو پ ناپے دبکھو دبکھو ایسا ہوبا ہے
مج نت کرپے واال جا ہنے واال مرد جس کی مج نت اشکے اخیرام میں چ ھنی ہوتی ہے ۔۔
زبن نا کو اپ نی طرف شاکت نظروں سے دبک ھنے باکر میر خفگی سے نظربں ٹ ھیر گ نا ل نکن اشکے ہوپ پوں پر
پڑی دلقرپب مسکراہٹ ٹھی۔
524
ٹ ھر نظربں بل ناپے ہوپے ہی یوال
ب
با با با ڈاکیر تی جی اس بار بہیں اس بار میری آ ک ھیں با یو شوال کر شکنی ہیں با خواب سن شکنی ہیں
ک پوبکہ آ ج یہ اپ نی زبان اور سماعت کہیں پیچ ھے چھوڑ آتی ہیں۔
وہ خو ابک لڑکی ہے شنہری شی وہ خو میرے دبک ھنے پر اور ٹھی شنہری
بہیں بہیں سرخ شنہری ہو جاتی ہے۔
جیسے مکنی کی فضلوں کے بک جاپے کے نعد شاری دھرتی سرخ شنہری ہوجاتی ہے۔
وہی لڑکی جسکی ک ھنکنی ہوتی آواز ایسی ہے جیسے دور کہیں بہاڑی م ندروں میں بدھ مت کے پیروکار
م
ن نھی دھ پوں پر اپ نی ع نادات کر رہے ہوں ۔
525
ہاں یس وہی میرے جذیوں کو میری محن پوں کو میری شدیوں کو بذپیراتی پخسے انکا افرار کرے
زبن نا مراد علی جان میری سماع پوں کے شاٹھ میرا یورا وخود سماع نیں پ نا شن نا جاہ نا ہے ۔
ب
یہ بات کہنے میر سعادت پے ٹ ھر سے آ ک ھیں زبن نا کے چہرے پر مرکوز کر لیں۔
زبن نا اسے پ نابا جاہ نی ٹھی کہ وہ ک نا امر کرے گی میر سعادت بلوچ کو ؟
526
میر سعادت کی مج نت اشکی جاہت اشکی غزت بلکہ یوار کا یورا میر سعادت علی جان بلوچ خود آب
چ نات ہے
ا نپے دل کی خواہش پر وہ خیرت ذہ ٹھی یو ک نا اسکا دل یہ تم نا کرپے لگا ٹ ھا کہ میر سعادت اسے چھو
لے اسے چھو کر شوبا کردے اسے ہیرا پ نا ڈالے؟؟
اس سے بہلے کہ زبن نا اپ نی خیرت سے نکل کر میر کو کوتی خواب د پنی اسکا موبابل چ نگ ھاڑ اٹ ھا
527
(((میرا ہمراز ہے وہ آبکھوں میں رہ نا ہے وہ
میرا جن مک ھناں))
چہاں میر سعادت زبن نا کی اس موبابل یون پر خونکا وہیں زبن نا کا دماغ ٹ ھک کر کے اڑ گ نا ٹ ھا ..
528
وہ وہ میں پے بہیں وہ ماہی
ماہی کی کال آرہی ہے مچ ھے جل نا جا ہنے
پیچ ھے سے میر سعادت پے پڑے شوخ لہچے میں پڑی پربگ میں کہا ٹ ھا۔
زبن نا خو بہلے ہی اپ نی ش نکی سے مری جارہی ٹھی رکے نغیر جلنے لگی
آقیشر کے ٹ ھنڈے ہوپے وخود کے شاٹھ وہاں بارک نگ میں آس باس ٹھی ٹ ھنڈ شی اپر گ نی موت کی
ٹ ھنڈ
ل نکن بہیں یہ ٹ ھنڈ موت کی سردی سے ٹھی زبادہ سرد ٹھی یہ ٹ ھنڈ سردار شاہ داد علی جان کی
آبکھوں کی ٹ ھنڈ ٹھی خو ص ناخت کومیچمد کر رہی ٹھی۔
اس پے اپ نی آبکھوں سے دبک ھا ٹ ھا کچھ دپر بہلے اس خونصورت نظر آپے والے وچنہہ مرد پے کس
پے رچمی سے شارا کا شارا ریوالور آقیشر کے شننے میں ا بارا ٹ ھا۔
اشکے دبک ھنے ہی دبک ھنے دو لوگ آپے شاہ داد کے ہاٹھوں سے ریوالور ل نا اسے ا چھے سے صاف ک نا ٹ ھر
وہی ریوالور ص ناخت کا ہاٹھ بکڑ کر اشکے ہاٹھ میں ٹ ھما دبا۔
ً
ص ناخت خوبکی اس پے فورا سے لے ریوالور ز ین پر ھن ک دبا
ن ٹ م ہب
530
یہ یہ ک نا کر رہے ہو ئم لوگ ہیں یولو ک نا ئم مچ ھے اس کے ف نل میں فرئم کربا جا ہنے ہو؟
باد رکھو ص ناخت رابا پر ہاٹھ ڈال نا اپ نا آشان بہیں ہے میں ئم لوگوں کو کہیں کا بہیں چھوڑوں گی۔
اپ نا کہنے وہ شاہ داد کی طرف پڑھی اور اس پر چ ھنن نے کے سے ابداز میں بل پڑی ل نکن اشکو شاہ داد
سے کچھ فٹ کے قاصلے پر روک ل نا گ نا۔
یو ئم ئم
او ہاں باد آبا مچ ھے ئم ٹھی کہیں اشی معصوم نظر آپے والی ڈاکیر کے م ناپربن میں شامل یو بہیں؟
531
ماپ نا پڑے گا واہ واہ واہ ص ناخت پے باقاعدہ بالی پ جاتی بہلے وہ اے ایس تی .ٹ ھر یہ ائم ایس اور
اب ئم سکل سے جن نی ٹھولی اور باک ناز لگنی ہے وہ۔ چ ناخ
م
کی آواز کے شاٹھ اشکے مٹہ پر پڑپے والے ٹ ھیڑ پے اسے بات کمل بہیں کرپے دی ٹھی
ص ناخت کا کان شابیں شابیں کرپے لگا اشکے مٹہ سے خون کی ابک ہلکی دی لکیر پ نک پڑی ل نکن وہ
مزبد چ پوتی ابدازمیں یولی
با دودھ مالتی جیسی ربگت با کچی گری جیسا کورا جسم ک پوں لگا رک ھا ہے
شاہ داد کچھ بہیں یوال غصہ اپ نا ٹ ھا کہ اسکا دل جاہ نا ٹ ھا اس خونصورت نظر آپے والی بدصورت عورت
کے بکڑے کر دے ل نکن اس غصے پر خیرت عالب آگ نی ک نا عج نب عورت ٹھی یہ اپ نی نقس پرست
اپ نی اپ نی خواہسات کی عالم کے اپ نا عورت ہوپے کا وقار پ ندار سب کو گراپے ہوپے ٹھی۔
532
مزبد خیرت کی بات یہ ٹھی کہ زبن نا کی اس سے ک نا دوسم نی ہوشکنی ہے ک پوں یہ ڈابن میرے
معصوم سے چپے کے پیچ ھے پڑی ہے
ان سب شوخوں کے باوخود شاہ داد کو ص ناخت کی نقس پرش نی میں پ ناہ جالت پر پرس آبا ٹ ھا ۔
وہ شابد اسے معاف ٹھی کرد پنا ل نکن اشکی اگلی بات پے شاری رچمدلی اور پرس کو سم نت کر اسے
ٹ ھر سے ابک عیرت م ند سردار پ نا دبا ٹ ھا
میں اسے بازار جشن کی رویق پ ناؤں گی اور مچ ھے کوتی ٹ ھی بہیں روک باپے گا دبک ھ نا کوتی ٹھی بہیں
اس سے آگے اس پے کچھ بہیں کہا ک پوبکہ شاہ داد اشکی طرف یسپول بان خکا ٹ ھا۔
533
یسپول باپے ہی شاہ داد پے اس سے کہا میں ئم جیسی بدکردار عورت کہ مٹہ بہیں لگ نا جاہ نا وریہ
تمہاری یوپ ناں ا نپے بال پوں ک پوں کے شا منے ڈال د پنا
اور پ نا ہے وہ ٹھی پڑے یسلی ہیں ٹھوک سے مر جابیں گے گ ندی خیز کو مٹہ بہیں لگابیں گے
ً
اپ نا کہنے اس پے ا نپے ابک آدمی کی طرف اشارہ ک نا جس پے فورا ص ناخت کے مٹہ پر کلوروفوم میں
پچ ھا رومال رکھ دبا اور اسے گ ھشنن نے ہوپے اشکی کی گاڑی میں لے گنے
زمین پر گرے ریولور کو اس کے لوگوں پے پڑی اجن ناط سے اٹ ھا کر مخفوظ کرل نا
اور مودب سے جاکر شاہ داد کے باس سر چ ھکاپے ک ھڑے ہو گنے
شاہ داد پے ابہیں کل کی اچ ناروں اور م نڈبا کو دی جاپے والی خیر کے بارے پ نابا ص ناخت کے
بارے میں ہدابات دبں باد رک ھنا آ ج کے نعد اس عورت کو زبدگی کی خواہش ہوتی یو تمہاری یوپ ناں اک ھنی
کرپے واال ٹھی کوتی بہیں ہوگا ۔
مچ ھے یہ عورت بل بل موت ماگ نی نظر آتی جا ہنے
یہ سب کہ نا وہ اپ نی گاڑی کی طرف پڑھ گ نا۔
-------------000--------------
534
وہ لوگ رات میں شوپے ہوپے ٹھے چ نھی شاہ داد کے موبابل پر کال آپے لگی دو بین پ نلز کے نعد
اشکی آبکھ کھلی
اپران کا لن نڈ البن تمیر دبکھ کر وہ ٹھوڑا خیران ہوا ل نکن ٹ ھر اٹھ کر بن ن ھنے ہوپے اس پے کال بک
کی
اگلی طرف کی بات سن کر اشکے چہرے پر جاصی پریساتی چ ھا گ نی
ابک دو بابیں کرپے کے نعد اس پے فون پ ند ک نا اور افشوں کو خگابا
افشوں کو مزبد کوتی ٹھی شوال کرپے دپے نغیر وہ کمرے سے نکل گ نا۔
535
افشوں سن ہوپے دماغ اور بار بار ئم ہوتی آبکھوں کے شاٹھ اٹھ کر پ نک نگ کرپے لگی ۔
ٹ ھر ٹھوڑی دپر نعد اس پے زبن نا کو کال مالتی
ب
جس پے کم و بیش افشوں ہی کی طرح ری ابکٹ ک نا اور صیح ہی ہیج نے کا کہہ کرفون پ ند کر دبا۔
------------000-------------
زبن نا سعر کی زباتی اپ نا اظہار کر کے رکی بہیں جلنی رہی وہ بلنی ٹھی بہیں ک پوبکہ وہ جاپ نی ٹھی پیچ ھے
ک ھڑے سخص پے صرف آبکھوں کو زچمت د پنی ہے اسے پ ن ھر کر لن نا ہے ۔
قل جال اسکا کوتی ارادہ بہیں ٹ ھا پ ن ھر ہوپے کا اشی لنے وہ جلنی جارہی ٹھی۔
دوکابیں فرپب آکر گزر گ نیں وہ شوپ ش نال جس پر ماہی لوگ ک ھڑے ٹھے سے ٹھوڑا پیچ ھے ٹ ھی کہ
م
اسے الہام شا ہوا وہ خو بہلے الپرواتی کی نظر میں ٹھی اب کمل طور پر پروا والی نظروں میں آگ نی ہے
۔۔
اشکے موبابل پر میسحز آرہے ٹھے ل نکن اس پے ماہی وعیرہ کے سمچھ کر اگ پور کر دپے
536
اب زبن نا سے جل نا م جال ہوگ نا اسے لگ نا ٹ ھا ابک بار مڑ کر دبکھ لن نا جا ہنے اور دور ک ھڑے سخص کو
ب
کم از کم خیردار ر ہنے کا اپ نی آ ک ھیں شن ن ھال کر رک ھنے کا صرور کہ نا جا ہنے۔
یہ چ نال آپے ہی اشکے چ نالوں میں کسی پے سر چ ھکا کر شن نے پر ہاٹھ بابدھ کر ہر بار کی طرح خواب
دبا۔
اس م پوفع خواب پر وہ ہیس دی اور اشی بل اسکا پیر ڈگمگابا ٹ ھا ل نکن وہ ٹھوڑا لڑک ھڑا کر شن ن ھل گنی
ہللا ہللا ک نا خیز ہے یہ پ ندہ کیسے میرے قدموں کو ٹھی نظروں میں رک ھنا ہے
-------------000---------------
وہ آپے ہوپے را شنے سے خیڑ کے درخت کی پ نلی شی چ ھڑی اٹ ھا کر التی ٹھی اور آپے شاٹھ ہی اس
پے ہ نھ ٹھوڑا ہوال رکھ کر ماہی کی بابگ پر ماری
ماہی کے لنے ابک کے نعد دوسری چ ھڑی زلزلہ ہی باپت ہوتی ٹھی اشی لنے صورت جال جاپے نغیر
وہ جالپے لگی۔
سٹ اپ ماہی جن نب ہللا چہاں ئم جیسے دھرتی کے یوچھ موخود ہوں وہاں زلزلے کا ک نا کام ؟؟؟
انف نکٹ اگر زلزلہ آٹھی گ نا یو آپے سے بہلے صرور ئم سے کہے گا ڈاکیر ماہی جی بلیز ادھر ادھر ہو
جابیں جی میں پے زمین ہالتی شالتی ہے۔
538
زبن نا کے خواب پر سمیرا واپ نا سم نت وہاں ک ھڑے چ ند اور لوگ ٹھی کھل کر ہیس پڑے ٹھے۔
ب
ماہی پے خب زبن نا کی غصے سے الل ہوتی سکل د کھی یو چ ھٹ بابگ بکڑ کر بن نھ گ نی۔۔
ہاپے ہاپے میں مر گ نی میری ِبلی پے اپ نی زور سے شوتی ماری ئم پے زبن نا ہاپے امی جی زرا با چ نال
ک نا اپ نی معصوم شی بازک شی شہ نلی کا ہاپے بن پوں ہللا یو چھے۔
تی ہللا کرے پیرا وہ گ ھنا میش نا مرجابا کالی آبکھوں واال بلش نا ۔
گ ً
خزباتی ماہی کو فورا ہوش آبا اور خپ ہوپے بات بدل نی
ہللا کرے دھوپ میں سڑا کاال کلوبا پ ندہ ملے تمہیں
اک بال یہ رہے مرجاپے کا گیجا ہوجاپے کمنٹہ
((ی ِس پردہ کو شنے میر کو ٹھے))
539
اشکی یوجہ گ ھر سے آپے والی کال پر ٹھی کال بک کرپے سے بہلے اس پے بلمال کر ماہی کی طرف
دبک ھا
ہاپے تی مچھ سے بہیں اٹ ھا جابا زبن پو میری ِبلی ( گ ھن نے اور باؤں کے درم نان کی لم نی ہڈی پ نڈلی ))
ٹ ھج (یوٹ) گئ ہے
میرے یو یورے پ نڈ میں بہلے ہی نصنب ٹ ھنڈے ٹھے اٹھی بک کوتی رسٹہ با آبا ٹ ھا۔
540
اب مچھ نصن پوں ماری لولی ل نگڑی سے کون شادی کرے گا ۔
ماہی کا ڈرامہ شیشن سروع ٹ ھا چ نھی زبن نا اشکو لع نت د نپے فون بک کر کے شاپ نڈ پر جلی گ نی۔
بلیز بلیز آپ یوں با روبیں ماہی جی کسی من جلے پے دل لگی کی جس کو ماہی پے پڑی سرم نلی شی
مشکان باس کرپے واپ نا اور سمیرا کی طرف دبک ھا
دبکھ لو میرے آیشوؤں کی طافت
وہ دویوں دبکھ ہی رہی ٹ ھیں خب اشی من جلے پے ادھوری بات یوری کی
اورماہی جی آپ بلی پ نی لگوا لن نا یہ بلر بلیز ہمیں دے دبں ہمارے پرآمدے میں شپون کا کام
کرے گا۔
لڑکے کا یہ بات یوری کربا ٹ ھا کہ پ ن ھنا گلی بازار کی اس شاپ نڈ ا نپے لمنے اور عج نب و غرپب قہقہہے
گو چپے کہ ک نی لوگوں پے مڑ کر اس باگلوں کی طرح ہیشنے مچمغے کو دبک ھا جس میں سب سے زبادہ
ہیسی کی گوپج سمیرا اور واپ نا کی ٹھی۔۔
541
ٹ ٹ ب ممچ ہ چ پ ہب ً
ب
ماہی پے فورا سے لے ا نی با گ ھوڑی چ ند م نٹ یشنے غے کو د ک ھا ھر دویوں ہا ھوں کی دس
انگل پوں سے بہلے اس لڑکے کو ٹ ھر ہیس ہیس کر پے جال ہوبیں واپ نا اور سمیرا کو لعن پوں کا پخفہ
بیش ک نا اور اٹھ ک ھڑی ہوتی۔
زبن نا کی طرف پڑ ھنے لگی خو قہقہوں سے پ نگ آکر ٹھو ڑی اور دور ہوکر فون شن نے جلدی سے ہوبل کی
طرف پڑھ گ نی ٹھی
وہ لوگ اشی صیح وایس الہور جلے گنے ک پوبکہ زبن نا کو گ ھر جابا ٹ ھا کسی کو کچھ ٹھی کہے پ ناپے نغیر
------------000-------------
زبن نا کے ادا کنے گنے یہ لفظ ا نپے پر لطف ٹھے ا نپے من ن ھے ٹھے کہ میر سعادت علی جان کو لگ نا ٹ ھا
کہ بہی لفظ یو ٹھے خو اشکی چ نات جاوداتی کے لنے کاقی ٹھے
542
اسے لگ نا ٹ ھا شابد اٹھی بک کی زبدگی میں شنے گنے شارے من ن ھے سر بلے نعموں پے یو یس اسکا بائم
ہی صا نع ک نا ہے اصل میں یو شن نے کی خیز زبن نا مراد علی جان کا ک ھنکنی آواز میں ک نا گ نا افرار ٹ ھا۔
خب وہ اپ نی اس ک نف نت سے نکال زبن نا بہت دور جا جکی ٹھی بلکہ اپ نی دوشپوں کے باس بہیچ جکی ٹھی
۔
اس پے دور جاتی زبن نا پر نظربں نکا دبں وہ دبک ھنا رہا دبک ھنا رہا کہ وہ بلنے گی ل نکن وہ نظر ابداز کنے آگے
پڑھ نی رہی۔۔
ب
بہاں بک کے اپ نی دوشپوں کے باس ہیج نے سے بہلے وہ ابک دم سے لڑک ھڑاتی ٹھی۔۔
ہاہاہاہاہاہاہا بہیں ڈاکیرتی جی بلکل بہیں آپ میر سعادت کو اشکے یورے وخود سم نت نظر ابداز کر
شکنی ہیں ل نکن اشکی مج نت کو اشکی عاشق آبکھوں کو بلکل بہیں۔
543
وہ زبن نا کو لڑک ھڑا با دبکھ کر مسکراپے ہوپے یوال ٹ ھا۔
ب
وہ جاپ نا ٹ ھا کہ دور جلی جاپے والی لڑکی بلکل ٹ ھی اپ جان بہیں وہ جاپ نی ہے کہ کسی کی کالی آ ک ھیں
اسے ا نپے خضار میں لنے ہوپے ہیں سب کی نظروں کی نظر لگ جاپے سے پ جاپے ہوپے ہیں۔
وہ یہ ٹھی جاپ نا ٹ ھا کہ لڑک ھڑاپے پر زبن نا کے مٹہ سے پے اجن نار ک نا نکال ہوگا
زبن نا کو دوشپوں کے شاٹھ بابیں کربا دبکھ وہ ٹ ھی جاپے کے لنے جل پڑا ل نکن دو جار قدم جل کر
وایس مڑا جلنے جلنے ش نڈ بک آبا
االپچی والی جاپے کی خوشپو اٹھی بک اطراف میں ٹ ھنلی ہوتی ٹھی۔
ک
ل نکن میر کو وایس ھنیچ کر الپے والی خیز وہ خوشپو بہیں ٹھی وہ یو سخت خڑ با ٹ ھا جاپے سے اسے
جاپے سے الچ ھن ٹھی۔
544
اسے وایس بلن نے پر مج پور ک نا ٹ ھا اس شنہری لڑکی کی خوشپو پے خو وہاں کاوپیڑ بن نل کے شا منے والی
کرشی پر چھوڑ گ نی ٹھی۔
میر سعادت جل نا ہوا بن نل بک آبا زبن نا کی جاپے واال کپ اٹھی بک وہیں پڑا ٹ ھا جسے کچھ دپر بہلے وہ
ب
دویوں ہاٹھوں میں لنے ن نھی ٹھی۔
اس پےٹ ھنڈا ہوخکا کپ اٹ ھابا اور بلکل زبن نا کی طرح ہاٹھوں میں بکڑل نا اسے مخشوس ہوا وہ زبن نا کے
ٹ ھنڈے ہو جکے دویوں ہاٹھوں کو ا نپے پر جدت گرم ہاٹھوں میں بکڑے ہوپے ہو۔
وص ِال بار یو لطف د پنا ہے مگر چ ن ِال بار کا لمچہ زبادہ لطف ابدوز ہوبا ہے
جاپے کے کپ میں کاقی سے ٹھی زبادہ جاپے پچی پڑی ٹھی جسے زبن نا شابد گ ھیراہٹ میں تی
بہیں باتی ٹھی۔
ہی ہی ہی کملی میر سعادت پے ہلکا شا مسکرا کر زبن نا کو ابک اور لفب سے یوازا
کچھ دپر وہاں بن نھ کر اٹھ گ نا وایس جاپے لگا ۔۔
ل نکن ابک بار ٹ ھر سے وایس مڑا کپ اٹ ھابا اور پ نا کچھ شوچے اسے ہوپ پوں سے لگا ل نا۔
545
ٹ ھنڈی ٹ ھار بدمزہ ہوجکی جاپے کا ابک ابک گ ھوپٹ اشکے گلے سے امرت بن کر اپرپے لگا ۔
جاپے کے آخری گھوپٹ سے بہلے اس پے کپ ا نپے ہوپ پوں سے ہ نابا کاوپیر بک گ نا دوبارہ جاپے
پ ناتی اس پچی کچھی جاپے میں مال کر ٹ ھر سے بن نے لگا۔
یہ عمل اس پے ابک بار بہیں بار بار دھرابا اسے ابدازہ ہی بہیں ہوا وہ خو جاپے کے بام سے خڑبا
ٹ ھا اس پے اٹھی ابک ہی رات کے کچھ بائم میں جار کپ جاپے خود پ نا کر تی لی ٹھی۔
اسے ا نپے باگل بن سے ہوش میں الپے والی آذایوں کی آواز ٹھی خو دور کہیں سے آرہی ٹھی۔
ابک شاٹھ بہلی بار اپ نی جاپے بن نے کی وجہ سے اشکی ط نع نت کاقی یوچ ھل ہوپے لگی ۔
546
ب
بن ن ھنے شاٹھ ہی اس پے کرشی پر سر رکھ دبا جیسے وہ جالی کرشی با ہو وہاں زبن نا ن نھی ہو اور اس پے
سر کرشی پر با رک ھا ہو زبن نا کی گود میں رک ھا ہو۔
بن ند کے چمار میں وہ ہولے سے یوال آپ کے" میر" کے سر بہت ٹ ھاری ہو رہا ہے
ً
پرف باری نقرپ نا رک جکی ٹھی۔
ٹ ھر دو پرم اور بازک شی انگل ناں اشکے سر کے بالوں میں جلنے لگیں اور میر کو شکون آپے لگا بن ند
یوری طرح اس پر مہرباں ہوکر ا نپے پر ٹ ھنالپے ہوپے آگ نی ٹھی
م
کمل بن ند میں اپرپے سے بہلے اس پے بن ند سے یوچ ھل آواز میں کہا
ل نکن صیح .۔ دوبہر .۔ شام اور رات بہیں ک پوبکہ ان جاروں بہروں میں اور ان میں موخود ہر بہر میں
مچ ھے صرف آپ اچھی لگنی ہیں ڈاکیرتی جی
ہاں ان سب بہروں کے نعد آپ کے میرے باس سے جاپے کے نعد اور آدھی رات کے نعد ا چھے
لگنے ہیں آبکی پچی ہوتی جاپے والے کپ میں جاپے کے یورے جار کپ۔۔۔
ب
وہ خو پرباں دبکی ن نھی ٹ ھیں پرف باری کے ڈر سے اب گ ھروں کو لو نپے کے لنے اڑان ٹ ھرپے کی
پ ناری کر رہی ٹ ھیں وہ میر سعادت کی اس بات پر رک گ نیں اور ابک ابک کر کے ش نڈ کے باس
جلی آبیں۔۔
وہ خو جن ٹھے ادھر ادھر ٹ ھرپے ہوپے سب اک ھنے ہوکر اس ش نڈ کے آس باس اک ھنے ہوکر بن نھ گنے
ٹھے۔
548
ٹ ھر ان سب پے دبک ھا دم شادھ کر دبک ھا جی ٹ ھر کر دبک ھا اس بن ند میں پے شدھ پڑے شہزادوں
س
چم جیسے عام سے سخص کو خو سخت لکڑی کی شنٹ کو آع ِ
وش بار ھے ہوپے ٹ ھا۔
جس کی پ ند آبکھوں والے چہرے سے مج نت چ ھلکنی ٹھی عشق ٹھوپ نا ٹ ھا وہ خو سرابا مج نت ٹ ھا وہ خو
سرابا عشق ٹ ھا ۔۔
شارے جن شاری پرباں خیڑ کے درخت ابکی ٹ ھن نی شی خوشپو آدھا نکال ہوا جابد آگ کا االؤ ش نڈ بن نل
کرشی گری پڑی پرف سب خیران پریسان دبکھ رہے ٹھے ک نا آخر یہ ہے ک نا؟
اشی بل عشق پے بل ند و بابگ قہقہہ لگابا اور پڑے قحر سے کہا میں ہوں یہ
اور اس شارے ماوراتی مچمغے پے بال ناں بن نی ٹ ھیں ش نن ناں پ جاتی ٹھی ٹ ھر سر چ ھکاپے ہوپے باآواز
بل ند کہا ٹ ھا۔
549
اے شابی ِں عشق ئم ازل سے ہو
اے شابیں عشق ئم ابد بک ہو
--------------000--------------
مراد علی جان بہ جد پڑھ کر کرشی پر بن ن ھے ٹھے کہ دروازے پے دش نک دے کر شاہ داد ابدر آگ نا
وہ اسے دبکھ کر خیران ہوپے ل نکن اپ نی خیرت پر قایو باپے ہوپے یولے داد جان چپے سب خیر یو ہے
با؟
شاہ داد جی بابابا خیر ہی ہے یس وہ ممی جی کو بہت سیربیس ہارٹ اپ نک آبا ہے وہ آتی شی یو میں
ہیں ڈاکیرز بلکل ٹھی پر ام ند بہیں ہیں میرا چ نال ٹ ھا میں اور افشوں جلے جابیں اس سے بہلے جدا یہ
کرے کچھ بہت علط ہو
550
نفض نل پ ناپے اور اپ نا ارادہ پ ناپے کے نعد شاہ داد خپ ہوگ نا
ً
او جدا خیر کرے یو داد جان چپے آپ پ ناری کرو جاپے کی آپ کو فورا جلے جابا جا ہنے
بلکہ آپ جاکر افشوں کو پ ناری کا کہو میں شنٹ بک کروا با ہوں
اور ڈوپٹ وری بار ہللا کرم کرے گا۔
مراد علی ٹھی پریسان ہو گنے ٹھے چ نھی شاہ داد کا خوصلہ پڑھابا
مچس
جی بہیر بابابا اور ش نیس یو بک ہی ہیں یں یس آپ سے اجازت لن نے آبا ٹ ھا
ھ
مراد علی جان پے داد شاہ کا ک ندھا ٹ ھن ن ھنابا خوان اب ئم خود خوان پحوں کے باپ ہو بار اب تمہیں
اجازت کی صرورت بہیں
551
ہ
ممم پڑے ہوپے سے باد آبا افشوں کو ڈاکیر کے لے کر گنے ٹھے با ک نا کہا ڈاکیر پے؟
ب
مراد علی کے اشنقسار پر شاہ داد آ یں چ ھکا گ نا اسکا ہرہ الل ہوگ نا
چ ھ ک
ہاہاہاہاہاہاہاہا
بارا ا یسے یو عوربیں بہیں سرماتی جیسے ئم سرما رہے ہو بارا شکر ادا کرو رب کا وہ ہمارے ہاں وارث
ٹ ھیج رہا ہمارا
ہاہاہاہاہا کمال با ہو یو
جی بہیر بابابا بہیر اس بار شاہ داد کے ا ٹھے چہرے پر مسکراہٹ ٹھی
ہماری طرف کا خواب شنے نغیر وہ خود سے ہی سب طے کنے شادی کی پ نارباں کرتی رہی ہیں۔
ہاں یو اس میں مسلنے کی ک نا بات ہے داد جان
مراد علی کو شاہ داد کی بات سمچھ بہیں آتی ٹھی
552
وہ بابابا اٹھی بک ز بن نے سے یو یوچ ھا ہی بہیں اور وہاں ان لوگوں کا ایسا اقدام مچ ھے پریساتی میں من نال کر
رہا ہے
مراد علی جان شاہ داد کو دبک ھنے ہوپے آگے پڑھے اور اشکی بیساتی خوم لی داد جان پڑے خوش
نصنب ہوپے ہیں وہ ماں باپ جن کی اوالد تمہارے جیسی ہوتی ہے اور مچ ھے خود پر قحر ہے کے ئم
میری اوالد ہو
اور ابک بات الکھوں میں ابک ہوتی ہیں ایسی پج ناں جن کے ٹ ھاتی تمہارے جیسے ہوپے ہیں اور مچھ
پر جدا کا اجسان ہے ہللا پے میری زبن نا کو ئم جیسا ٹ ھاتی دبا۔
خو کچھ ئم پے میری زبن نا کے لنے ک نا ہے با داد جان وہ میں ک نھی ٹھی بہیں کر شک نا ٹ ھا تمہارا بہت
بہت شکریہ میرے چپے مراد علی جان کا لہچہ افشردہ ہو گ نا۔
او ہو بابابا میں کچھ اور ڈشکس کرپے آبا ٹ ھا آپ پے اپ نا اتموش نل شیشن سروع کردبا
553
او ہاہاہاہا اچ ھا بار زبن نا سے میں یوچھ لوں گا اس میں مسلنے والی ک نا بات
مراد علی جان کی بات پر داد شاہ پے گ ھور کر ابہیں دبک ھا۔
مراد علی گڑپڑاپے ل نکن ٹ ھر یولے بار ٹ ھنک ہے مان ل نا ٹ ھنی وہ تمہاری بن نی ہے ل نکن میرا اپ نا یو خق
بن نا ہے با کہ تمہاری عیر موخودگی میں اس سے راپے لے شکوں؟
داد جان خب میں پے کہہ دبا کہ زبن نا مراد علی سے میں یوچھ کر پ ناؤں گا آبکو یو مسلٹہ ک نا ہے؟
شاہ داد بہت کچھ کہ نا جاہ نا ٹ ھا سمچ ھابا جاہ نا ٹ ھا ل نکن مراد علی کے اخیرام اور شاہ داد کی مج نت کا
نکازہ ٹ ھا کہ خپ ہو جاپے اور وہ وافع خپ کر کے باہر نکل گ نا
اشکی شوچ بہی ٹھی کہ وہ آکر خود زبن نا سے یو چھے گا اور اشکے نعد ہی اقالک کے پریوزل کے لنے ہاں
کہے گا
ٹ ھر ٹ ھنک دو گ ھن پوں نعد وہ اپران کے لنے نکل گنے
554
اور ا بکے جاپے کے دو گ ھن پوں نعد زبن نا کی گاڑی خوبلی میں داجل ہوتی
----------000-----------
زبن نا کے دل کو پ نک ھے لگ گنے اسے باد آبا اپ نی جلدی اور افرانقری میں وہ یو بہت اہم خیز ٹھول آتی
ہے
ً
یہ شوچ آپے ہی اشکے دل کی جالت مزبد عیر ہوپے لگی فورا سے موبابل اٹ ھابا
اور ابک چ ھنکے سے ش ندھی ہوکر بن نھ گ نی میر سعادت علی کا میسج رات 3چپے کے وفت آبا ٹ ھا یہ
وہی وفت ٹ ھا خب وہ ماہی لوگوں کی طرف آتی ٹھی اور فون پر آپے والے میسحز کو ماہی کے سمچھ کر
اگ پور ک نا ٹ ھا۔
اس پے کا بن نے ہاٹھوں اور بن ن ھنے دل کے شاٹھ میسج اوبن ک نا
555
گ ل ٹ ھ ک ب
ل ک
آ یں ھی دھڑ پوں کی زباں یو نے یں
اوچ ھل ہوا وہ سخص یو کہرام مچ گ نا
سعر پڑ ھنے ہی زبن نا کی آبکھوں میں آیشو آ گنے ک نا وہ سخص اس روپے کا خفدار ہے خو میں اس سے روا
ر کھے ہوپے ہوں؟
بہیں بلکل ٹھی بہیں وہ سخص یو بہت سے ٹ ھی زبادہ جاہے جاپے کا خفدار ہے اس کے دل پے
کہا ٹ ھا۔
ب
ٹ ھر ا نپے آس باس ن نھی بالؤں کو دبک ھنے ہوپے اس پے فون پ نگ میں ڈال دبا اس بار ٹھی وہ کسی
کو ا نپے جاپے کا پ نابا ٹھول گ نی ٹھی
وہ ٹھول گ نی ٹھی کہ کوتی خو ٹ ھنڈی پخ رات کی پروا کنے نغیر ابک کھلے ش نڈ کے یپچے صرف چ نال بار
کی جادر بان کے پے قکر شوبا ہے
اس دیواپے پے یوری پ ن ھناگلی الٹ بلٹ کر د پنی ہے
--------------000----------------
556
سمیرا اور واپ نا یو الہور جلی گ نیں ٹھی چ نکہ ماہی کو زبن نا پے روک ک نا ٹ ھا
تی موتی رک جا عیش کربں گے اور تمہیں چکے آم ٹھی کھالؤں گی باغ لے جاکر
زبن نا پے ماہی کو ال لچ دبا
ماہی پے کچھ دپر پ پوبن بن کر شوجا فیر یولی
جل ٹ ھنک ہے میری شہ نلی اگر ئم کہ نی ہو یو تمہارے لنے میں یہ فرباتی د نپے کے لنے پ نار ہوں
ل نکن ٹ ھر مچ ھے جاپے ہوپے یوڑا ٹ ھر کر کچی امل پوں کا د پنا ہے؟
بلکہ فرباتی یو میں دوں گی 4دن تمہیں بہاں رکھ کر دو مہن نے کا پخٹ خراب ہوجابا ہمارا پے جاری
مس فشوں پ نا بہیں کیسے منیج کربں ٹ ھر
زبن نا یو جیسے ماہی کے بدبدے بن پر پپ ہی گ نی
557
ماہی کو پ نا ٹ ھا کہ یہ پپ کل رات کی ہے خو اٹھی بک ٹ ھنڈی بہیں ہوتی اشی لنے پڑے مضال جایہ
ابداز میں بالی پ جاپے لگی
ہاہاہاہاہاہاہا .زبن پو ڈر گ نی زبن پو ڈر گ نی
زبن نا ماہی کے اس پے بکے اور ٹھوبڈے ری ابکٹ پر اسے لع نت د نپے ابدر کمرے کی طرف جلی
گ نی
اسے میر سعادت کو میسج کربا ٹ ھا
---------000------------
دوسرے دن مراد علی پے رات کے ک ھاپے کے نعد زبن نا کو ا نپے کمرے میں بالبا اور یہ بالبا اسے
اچ ھی طرح ہال گ نا ٹ ھا۔۔
آجاؤ ز بن نے
دش نک پر ابدر سے آواز آتی
شالم بابا جان
وشالم بابا کی جان۔
مراد علی پے ہیس کر خواب دبا ٹ ھا اور یہ بہال شاک ٹ ھا خو زبن نا کو اپ نی ابیس بیس شال کی عمر میں
بہلی بار مراد علی جان کے بابا کی جان کہنے پر اسے لگا
جی بابا آپ پے بالبا ٹ ھا مچ ھے
دھڑ دھڑ دھڑ ابک پیز رف نار پربن ٹھی خو زبن نا کے وخود سے گزری ٹھی
مچ ھے داد شاہ پے آبکو پ ناپے کا کہا ٹ ھا وہ لوگ اتمرجیسی میں گنے ہیں ل نکن ڈ پٹ قکس کر کے آبیں
گے
زبن نا یو چہاں ٹھی وہیں سن رہ گ نی داد شاہ پے اس سے یوچ ھا بک بہیں صرف پ ناپے کا کہا ہے
ک نا داد شاہ پے آج بک کی گ نی اپ نی مج نت کاخراج مانگا ہے
زبن نا کے ابدر کوتی مررہا ٹ ھا اور اشکے ابدر بین سروع ہو جکے ٹھے۔
560
کاش داد شاہ کاش آپ ابک بار یوچھ لن نے با بابا سے کہنے کہ بابابا زبن نا سے یوچھ لیج نے گا
میں ک نھی انکار با کرتی داد شاہ دل کی ک ھن نی جس پر کوپ نلیں ہی کھلی ٹ ھیں اجاڑ د پنی داد شاہ مچ ھے آ
پ سے مس فشوں سے پڑھ کر ک نھی کچھ بہیں ٹ ھا اپ نا آپ ٹھی بہیں اپ نا دل ٹھی بہیں دل کا
مکیں ٹھی
ل نکن دل کے مکیں پر اشکے ابدر سے بہیں بہیں کہا گ نا یہ کوتی آواز بہیں گوپچی
وہ اجابک سے ڈر گ نی اور آبکھ اٹ ھا کر مراد علی جان کی طرف دبک ھا خو اسے پڑی گہری نظروں سے دبکھ
رہے ٹھے
وہ کوتی بہایہ شوچ نی مراد علی جان کی ٹ ھ نکارتی ہوتی آواز آتی
کون ہے وہ؟
میں پے یوچ ھا کون ہے وہ مراد علی جان یولے بہیں دھاڑے ٹھے۔
وہ با بابا جان وہ
میر سعادت علی ہے اے ایس تی ہے وہ شہر کا
561
زبن نا پے جسک ہوپے ل پوں پر زبان ٹ ھیر کر کہا
کیسے جاپ نی ہو اسے ک نا ؟
تمہیں سرم بہیں آتی باپ ٹ ھاتی کی غزت یوں گل پوں میں رو لنے ہوپے؟
شاہ داد ک نا شوچے گا ک نا صال دبا اشکی افشوں کی مج نت اور یوجہ کا
562
بابا آپ ابک بار مل یو لیں با میر سے بابا وہ بہت اچ ھا ہے بابا بلیز یس ابک بار
میں ٹ ھاء سے بات کروں گی میں مس افشوں سے بات ؟
خیردار زبن نا اگر ابہیں اس بات کی ٹ ھنک ٹھی پڑی یو وہ دویوں اٹھی بک العلم ہیں اور پے اپنہا خوش
ٹھی
میں تمہیں ایسا بلکل بہیں کرپے دوں گا۔
بابا مچ ھے ٹ ھاٹھی پے کہا کہ سب میری مرصی سے ہوگا وہ کہ نی تمہارے ٹ ھاء پے کہا ہے سب
کچھ زبن نا کی مرصی سے ہوگا زبدگی اسے گزارتی ہے
زبن نا مراد علی ک نا ئم ٹھول گ نی تمہیں پ ندا کرپے کے نعد تمہاری ماں اس دپ نا سے جلی گ نی ٹھی اور
میں خود سے ٹھی اپ جان ٹ ھا
563
تمہیں ماں اور باپ بن کر باال ابک 14شال کے چپے پے ک نا ئم اسکا رایوں کو اٹ ھنا اشکی مج نت
اشکی یوجہ کو ٹھول گ نیں؟
ک نا ئم ٹھول گ نیں افشوں کی مج نت کو یولو؟
ئم اپ نی خود غرض کیسے ہوشکنی ہو زبن نا مراد؟
وہ فرشپوں جیسا ایسان جسے ئم ٹ ھاء کہ نی ہو ک نا وہ تمہارے لنے علط اپیجاب کر شک نا ہے؟
بہیں چپے بلکل بہیں یہ جذباپ نت ہے اور میں تمہاری اس جذباپ نت میں داد جان اور افشوں کے دلوں
ب
کو ٹ ھیس بہیں ہیج نے دوں گا بلکل بہیں مراد علی جان کا لہچہ ابل ٹ ھا
اور وہ خو پحین سے اس ہر سففت ہاٹھ کی گرمی سے محروم رہی ٹھی انکا ہاٹھ چ ھنک بہیں باتی
مراد علی جان اشکے سر پر ہاٹھ رک ھنے کمرے دے جلے گنے
زبن نا کو کچھ دپر بہلے ا نپے ابدر اٹ ھنے والے بین اب دھاڑوں کی صورت ش ناتی د نپے لگے اسکا ابدر روبا
ٹ ھا اشکی روح بین کرتی ٹھی
اسے خود سے ا نپے آپ سے یو آپے لگی جیسے جلنے کی یو با جیسے
با جیسے موت کی یو با کسی الش کی یو خو بازی بازی مری ہوتی ہے
بہت لوگ ا یسے ہیں دپ نا میں خو ففط ماں باپ کی جاطر کہاتی کا رخ موڑ د نپے ہیں مج نت چھوڑ د نپے
ہیں
----------------------------
باجاپے کن نا وفت گزرا وہ مراد علی کے کمرے میں شاکت وخود اور پ نم مردہ روح کے شاٹھ ک ھڑی
رہی
565
دروازے پے دش نک ہوتی ماہی پے چ نکے سے دروازہ کھول کر ابدر چ ھانکا
بات کرپے کرپے ماہی پے زبن نا کی طرف دبک ھا پے باپر چہرہ شاری بابیں شاری شوجی کہیں دورجا
شوتی
ز بن نے ک نا ہوا ہے
زبن نا یولو بار ک نا ہوا ہے ک نا کہا ہے انکل پے
اس بارماہی کی آواز اچھی جاصی یشویش ذدہ ٹھی
زبن نا بہلے کی طرح شاکت ہی ک ھڑی رہی ماہی کی جان پے بن آتی اس پے زوردار طر نقے سے زبن نا کو
چ
ھیچھوڑ دبا
566
ز بن نے ک نا ہوا ہے ہللا کو مایو بار میری اپ نی جالت خراب ہورہی ہے یولو میری جان ک نا ہوا ہے
اور آکر زبن نا کو زور سے گلے لگا ل نا یول بار ک نا ہوا ہے زبن نا میرا دل پ ند ہوپے لگا ہے یول با بار
ماہی کی دوش نی پے م نال ٹھی یو اشکی مج نت پے جساب زبن نا کچھ دپر یو نغیر کسی خرکت کے اشکے
لن ٹ ش ب
شاٹھ لگی رہی کن ھر ا کی آ یں م ہوبا سروع ہو یں
ن گ ئ ھ ک
اور دبک ھنے ہی دبک ھنے وہ پے آواز زارو فظار روپے لگی اپ نا کے ماہی کے ٹھی آیشو نکل آپے
ماہی ماہی
567
وہ ٹ ھاء شاہ داد اور افشوں پے اپ نی محن پوں اور فرباپ پوں کا خراج مانگا ہے مچھ سے زبن نا پے روپے
ہوپے کہا
ماہی اشکی بات سمچھ بہیں باتی ٹھی اشی لنے الچ ھن آمیز نظروں سے زبن نا کی طرف دبک ھا۔
ماہی میری شادی ہورہی ہے افشوں کے ٹ ھاتی اقالک کے شاٹھ اپ نا کہنے ہی زبن نا پے دم شی ہوکر پ نڈ
پر گر شی گنی
س
ماہی اٹھی بک زبن نا کی کی گ نی بات کو ھنے کی کوشش کر رہی ھی
ٹ مچ
اور خب سمچھ آتی یو با با ز بن نے ایسا کیسے ہوشک نا ہے ٹ ھاء ایسا کیسے کر شکنے ہیں بلکل بہیں چہاں بک
میں ٹ ھاء شاہ داد کو جاپ نی ہوں
میرا دل بہیں ماپ نا کہ ابہوں پے ایسا کچھ ک نا ہوبا
ماہی ابہوں پے بابا جان سے کہا کہ زبن نا کو پ نا دبں اشکی شادی اقالک کے شاٹھ ہوتی ہے اور وہ
اپران سے وایسی پر ڈ پٹ قکس کر کے آبیں گے
زبن نا ابک بار ٹ ھر سے روپے لگی
ماہی
ابک بار صرف ابک بار ٹ ھاء مچھ سے یوچھ لن نے آج بک ا بہوں پے میرا مان رک ھا یس ابک اس بار میرا
مان رکھ لن نے ماہی میں میں
568
مچ ھے ٹ ھاء سے افشوں سے پڑھ کر کچھ ٹھی بہیں ٹ ھا ماہی میں اپ نی جان دے د پنی ل نکن ٹ ھاء کو
کہیں ٹھی کسی ٹھی جگہ سرم ندہ با ہوپے د پنی
ا نپے زپردش نی کے بن جکے ٹ ھاتی کی روسن آبکھوں کا شوچ کر کے خب ابکی روش نی پچھ جاپے گی
---------000---------
569
صاخب صاخب آپ ٹ ھنک یو ہیں با صاخب اشکی آبکھ ڈراپ پور کے ہالپے پر کھلی ٹھی
س ب
آ ک ھیں وا کنے کچھ دپر اس پے اپ نی ک نڈیشن کو ھنے کی کوشش کی ھر ل گزر کی کی شاخر
ج ک ٹ مچ
رات جیسے ہی دماغ میں روسن ہوتی وہ چ ھ نکے سے اٹھ ک ھڑا ہوا پے اجن نار ہی ا نپے آس باس دبک ھا وہ
اشی ش نڈ بلے زمین پربن ن ھا ٹ ھا باس ہی جل جکی لکڑیوں کی راکھ پڑی ٹھی ۔
نع نی رات اس پے ڈاکیرتی کے جاپے کے نعد اشکے چ نالوں کے شاٹھ بہاں کھلے آسمان بلے گزار
دی ٹھی۔
اشکے چہرے پر مسکراہٹ آگ نی ٹ ھر خب وہ ڈراپ پور کی طرف بل نا پ نھی اسکا ہاٹھ بن نل کے بلکل
ک نارے پڑے کپ کے شاٹھ بکرابا
ممکن ٹ ھا کہ کپ زمین پر گربا میر سعادت پے بلک چ ھنکنے میں کیچ کر کے وایس اپ نی جگہ پر رکھ دبا
م
ڈراپ پور سے م جاطب ہوا ہاں ک نا کہہ رہے ٹھے ئم بات کمل کرو اپ نی
جی صاخب جی آپ ٹ ھنک یو ہیں با جی
ڈراپ پور کا لہچہ عج نب شا ٹ ھا
570
بلکل ک پوں تمہیں باگل لگ نا ہوں شیج ندہ شی بات کے آخر میں میر سعادت کا ہیش نا ڈراپ پور کے شک
کو نقین میں بد لنے کے لنے کاقی ٹ ھا۔
اشکو خواب دے کر میر کا دھ نان ابک بار ٹ ھر سے کپ کی طرف گ نا چہرے پے چ ھاتی گہری ہوتی
مسکراہٹ کے شاٹھ اس پے کپ اٹ ھابا اور اسے الٹ بلٹ کر دبک ھنے لگا
ٹ ھر اس پے دویوں ہاٹھوں میں مج نلف ابداز میں کپ بکڑ کر پڑی دلقرپب نظروں سے دبک ھا
اجابک اپ نی پے وفوقی کا چ نال آپے ہی اس پے ڈراپ پور کی طرف دبک ھا خو ہکا نکا مٹہ کھولے اسے دبکھ
رہا ٹ ھا
او میرے ہللا اسکا مظلب سب ٹ ھنک کہنے ہیں بہاڑوں پر جن ہوپے ہیں کہیں ا نپے صاخب کو
کوتی جن یو بہیں چمیڑ گ نا۔
جن کا ذکر کرپے ڈراپ پور کے ہاٹھ کاپپ گنے چ نکہ اشکی کی گ نی خودکالمی میر سعادت علی جان پے
سن لی ٹھی۔۔
جاپے بن گ نی ٹھی ڈراپ پور پے دور رہ کر جاپے میر سعادت کے آگے رکھی اور ڈرپے ڈرپے اجازت
جاہی میں جاؤں سر جی؟
میر پے اسے جاپے کا اشارہ ک نا اور جاپے اٹ ھا کر بن نےلگا ٹ ھر کچھ باد آپے پر یوال ابک بات
ً
ڈراپ پور خو جلدی جان چھوٹ جاپے پر فوراجاپے کے لنے مڑا ٹ ھا اس ابک بات پر خوف ذدہ دل کے
شاٹھ رک گ نا
573
تمہارے یہ بہاڑ یہ موسم یہ خیڑ کے چ نگل سب بہت خونصورت ہے میر سعادت پے چ نب سے کچھ
چ
روپے نکال کر ڈراپ پور کی طرف اپز آ پپ پڑھاپے جسے ٹ ھوڑا ھجکنے ہوپے اس پے بکڑ ل نا اور ہاں
چ پوں کا یو پ نا بہیں پر کل رات ابک پری صرور چمیڑ گ نی ٹھی مچ ھے
میر پے بلکل ڈراپ پور کے لہچے میں کہا
جسے شن نے ہی ڈراپ پور پے خوف سے پنلے پڑپے چہرے کے شاٹھ وہاں سے دوڑ لگا دی
ا نپے پیچ ھے دور بک ڈراپ پور کو میر کے چ ناتی قہقہے ش ناتی د نپے رہے ٹھے۔۔
------------000-------------
وہ بابابا ز بن نے کا فون بہیں لگ رہا میں کاقی دفعہ پراتی کر خکا ہوں
ً
زبن نا بلکل ٹ ھ نک ہے اسکا فون خراب ہوگ نا ٹ ھا۔ مرادعلی پے فورا سے خواب دبا
اور وہ خو اشکی دوست ہے ش ندوں کی کڑی آج کل آتی ہوتی ہے یس دویوں شارا شارا دن پ نا بہیں
ک نا کرتی ٹ ھرتی ہیں
ہاہاہاہاہا او اچ ھا ماہی دی گر پٹ آتی ہوتی ہے واہ ٹ ھر یو وافع میرا ڈسیرب کربا بہیں بن نا
اچ ھا وہ بابابا آپ نی زور دے رہی ہیں ہاں کے لنے اور
شاہ داد کوتی م ناسب لفظ ڈھوبڈ رہا ٹ ھا کہنے کو
مراد علی سمچھ کر خود ہی یولے داد جان میں پے زبن نا سے بات کی ٹھی اسے کوتی اعیراض بہیں ہے
م ط م
وہ ین ہے اس ر شنے سے
ل نکن بابابا میں ابک بار خود زبن نا سے شاہ داد کے لہچے میں پے جن نی شی ٹھی
575
شاہ داد جان بلوچ آپ کو ک نا لگ نا ہے میں چھوٹ یول رہا ہوں مراد علی پے لہچے کو سرد پ ناپے
ہوپے کہا
ہللا با کرے بابابا میں ایسا کچھ شوخوں یس میرا دل کہہ رہا ٹ ھا کہ زبن نا سے ابک بارخود یوچھ لوں
عیر صروری شوخوں کو چ ھنک دو اور ابہیں قاپ نل کردو بلکہ نکاح کی ڈ پٹ رکھ کر آبا
رہی بات تمہارے دل کی یو بہاں آکر خود یوچھ لن نا زبن نا سے
ل نکن بابابا افشوں کا ٹھی بہی کہ نا ہے کہ ابک بار زبن نا
شاہ داد اب آپ ا نپے بابابا کی ایسلٹ کر رہے ہیں
جداپحواسٹہ بابابا ایسا کچھ بہیں ہے اوکے جیسا آپ کہیں میں قاپ نل کر کے ہی آؤں گا
------------000------------
زبن نا میر سعادت کو کہیں بہیں ملی ٹھی صیح سے اب بک اس پے دیوایوں کی طرح پ ن ھنا گلی کی ہر
یورسٹ اپربکشن والی جگہ چ ھان ماری ٹھی ۔
پ نا کرپے بہیں گ نا یو صرف اس ہوبل چہاں زبن نا بہری ہوتی ٹھی۔
بار بار ہوبل کی طرف جا با اور بلٹ آ با کہ آخر ریش نیشن پے جاکر ک نا کہے گا؟
جی سر آج صیح ہی مسیر جن نب ہللا شاہ کی جاروں گیسٹ چ نک آؤٹ کر جکی ہیں
میر یو چہاں ٹ ھا وہیں ک ھڑا رہ گ نا
ابک عج نب شی اداشی پے اسے ا نپے گ ھیرے میں لے ل نا۔
ک نا میرا وخود میری مج نت میری جاہت اس قابل ٹھی بہیں کہ آپ مچ ھے پ نا کر جابیں زبن نا
اس پے چ نالوں میں زبن نا سے شکوہ ک نا
ٹ ھر بہت افشردگی سے زبن نا کو میسج باپپ
اور شن نڈ کر دبا
میسج شن نڈ کرپے کے نعد وہ یوبہی پے وجہ ہوبل التی میں ک ھڑا رہا ٹ ھر کچھ دپر نعد ٹ ھاری ہوپے وخود
کے شاٹھ اس پے باہر کی طرف قدم پڑھا دپے
اسے وایس جابا ٹ ھا اب بہاں رک نافصول ٹ ھا
و یسے ٹھی صیح سے ہی پ ن ھنا گلی اور اسکا خونصورت شہابا موسم اسے اپنہاتی پرا لگ رہا ٹ ھا
خیڑ کے درخت پے وجہ ہی اسے خڑا رہے ٹھےاور یہ ٹ ھ نڈی ہوا یو جیسے اشکے جسم کے بار جابا جاہ نی
ٹھی
-----------------0000------------------
وہ ماہی کی پے بکی بایوں پر اسے لع نت د نپے اور جلنے ٹ ھن نے کمرے میں آتی اسے میر سعادت کو
میسج کربا ٹ ھا
578
دروازہ پ ند کر کے اس پے موبابل آن ک نا
خود سے پڑپڑاپے وہ اچ ھا جاصہ ہیشنے لگی اسے میر سعادت کے ری ابکٹ کا شوچ کر جن نی پ نیشن ٹھی
اب وہ اپ نا ہی لطف ابدوز ہورہی ٹھی۔۔
کیسے خود سے خود ہی بنیچے اجذ کنے بن ن ھا ٹ ھا کسی کی شنے نغیر ٹ ھر
579
کچھ شو چنے ہوپے اس پے میسج باپپ کربا سروع ک نا
ن
""جکم پیرا ہے یو عم نل کنے د نپے ہیں
زبدگی ہحر میں پ جل نل کنے د نپے ہیں
ہم خو ہیشنے ہوپے ا چھے بہیں لگنے ئم کو
یو جکم کر آبکھ اٹھی چ ھنل کنے د نپے ہیں
میسج شین ہوپے ہی اداس اور روپے والے اتموجی کا ربن نالپے آبا ابک دو بین ہر میسج میں الگ الگ
روبا یشوربا اتموجی زبن نا کھلکھال کر ہیس دی جان گ نی ٹھی اس طرف صرف اور صرف الڈ ک نا جا رہا ہے
پ نا بہیں لوگوں کو اے ایس تی کس پے پ نا دبا ابن پوڈ یو بین اپج پحوں جیسا ہے زبن نا پے باپپ
کرکے شن نڈ ک نا۔
اسے اٹھی میسج شن نڈ کنے ٹھوڑی ہی دپر ہوتی ٹھی کہ دروازہ زور سے دھڑدھڑابا جاپے لگا۔
وہ جی ٹ ھر کر بدمزہ ہوتی اور اس وفت پے پچ ھناتی خب اس زلزلے کی ماشی ماہی کو بہاں ر کنے
کے لنے اصرار ک نا
اس سے بہلے کے وہ بارزن کی جاجی دروازہ یوڑ د پنی زبن نا پے اٹھ کر دروازہ کھول دبا۔
580
تی تی زبن نا پچ ھے زرا سرم با آتی گ ھر آپے مہمان کو اک نال چھوڑ چ ھاڑ کر یوں کمرے میں ک نڈی لگا کر
ب
ن نھی ہو
زبن نا پے کوتی خواب بہیں دبا
جس پر ماہی مزبد پپ گ نی ہاپے او میرے ربا ک نا زمایہ آگ نا ہے یویہ یویہ لوگ خوان چہان خونصورت
لڑکی کو مردوں سے ٹ ھرے گ ھر میں بال کر خود آسے باسے (ادھر ادھر) ہو جاپے ہیں
بار وہ جس خوان چہان خونصورت لڑکی کا ئم ذکر کر رہی ہو کہاں ہے وہ اشی کو دبکھ رہی ہوں ۔
581
وپری ف نی ماہی پے پ پوری خڑھا کر کہا اس کا بدلہ یو میں نعد میں لوں گی پحو بہلے جلدی سے پ نار ہو
جاؤ ہمیں اٹھی نکل نا ہے
زبن نا بار بار اپ نا موبابل دبکھ رہی ٹھی ک پوبکہ میر سعادت پےرپ نالپے بہیں ک نا ٹ ھا۔
ز بن نے ماہی اپ نی بات کا کوتی اپر با دبک ھنے ہوپے چیچی
ماہی جدا کو مایو بار ہمیں گھوم کر وایس آپے اٹ ھی دو گ ھن نے ٹھی بہیں ہوپے بار رچم کرو مچھ پر آج یو
کہیں ٹھی بہیں جابا میں پے
ب
زبن نا پے میسج کا ربن نالپے با آپے کی شاری چی ماہی پر نکال دی
ل
582
اوکے جیسی تمہاری مرصی ماہی پچ ھے دل اور پچ ھے لہچے کے شاٹھ کہہ کر خوبا ا بار پ نڈ پر خڑھ کر
بن نھ گ نی
اور موبابل نکال ل نا زبن نا کو بہلے ہی ا نپے بلخ لہچے کا اجساس ہوگ نا ٹ ھا۔
او بار ماہی جن نب ہللا شاہ دی گر پٹ میں یو یہ کہہ رہی ٹھی ٹھورا ریسٹ کرلن نے ہیں فریش ہوکر نکلیں
گے۔
زبن نا یول با فیر بار لگ نا ٹ ھا ماہی کو اچھی جاصی ٹ ھاری رشوت آفر ہوتی ٹھی چ نھی وہ اپ نا اصرار کر رہی
ٹھی۔
583
م
اچ ھا با بار کہا یو ہے پ ناری یو کرلوں زبن نا کا دل کمل پچھ گ نا ٹ ھا ل نکن وہ ا نپے پچ ھے دل کی وجہ سے
ماہی کی باراصگی مول بہیں لن نا جاہ نی ٹھی۔
او یس کردے زبن پو یس کردے پ ناری دی کچھ لگنی میں کہڑا بن پوں بارڈر پے لے کے جلی آں
-----------000-----------
زبن نا ابکدم خپ ہوگ نی ٹ ھر ابہوں پے چ ھنگ کے مشہور و معروف جگر مرغ چھولے والوں سے لیچ
ک نا۔
3چپے ابکی گاڑی وایسی کے سقر پر گامزن ٹ ھی ماہی پے ڈراپ پور کو ہیر کے مزار جلنے کا کہا
زبن نا کے گھورپے پر یولی بار اماں چ پوتی پ نا رہیں ٹ ھیں کہ م نال لگا ہوا ہے وہاں اور آج آخری دن
ہے۔۔
---------------000---------------
585
ہیر ش نال مج نت کی امر داش نایوں میں سے ابک داش نان کا خونصورت کردار جس کا بام پرشوں گزر
جاپے کے نعد ٹھی مج نت کے اشنعاروں میں آج ٹھی اشنعمال ک نا جا با ہے
مج نت کے ڈسے ٹھولے ٹ ھالے شادہ لوح لوگ آج ٹھی ہیر کے مزار پر آکر اپ نی مج نت کی بارآوری
کے لنے من نیں مرادبں ما نپے ہیں یہ جاپے اور شوچے نغیر کے ہیر خود کن نی بدنصنب ٹھی ک پوبکہ وہ
بامراد بہری ٹھی۔
ابکی گاڑی جیسے ہی ایوب خوک سے ہیر کے مزار کی طرف جاپے والی سڑک پر مڑی زبن نا کے دل
کو کوتی اجساس شا ہوا جیسے وہ آس باس کہیں ہے ک پوبکہ
ہوابیں اشکے وخود کی خوشپو کا پ نا د پنی ٹ ھیں۔
زبن نا کو لگا یہ خو دن ٹ ھر گرم ر ہنے والی ہوابیں ٹ ھنڈی ہو کر جلنے لگی ہیں
ان میں صرور کہیں میر سعادت علی جان کی شایشوں کی ٹ ھنڈک مف ند ہے ۔
یہ اجساس ہوپے ہی زبن نا کی دھڑکن پڑ ھنے لگی بلکہ اسکا دل کسی اور ہی لہے پر دھڑ کنے لگا۔
586
آسمان پر بادل چ ھا گنے چنہوں پے ا چھے ٹ ھلے دن کو سرم نی شام میں بدل دبا ۔
پ نا بہیں بارش کو ہواؤں کو زبن نا سے کیسی ایسنت ٹھی کہ خب ٹھی اشکے دل پر کوتی الہام اپربا
بارش ہوا کے شاٹھ شاز باز کر کے سب بادلوں کو گ ھیر گ ھار بہیچ جاتی خوشی م ناپے کو اب ٹھی ایسا
ہی ہوا ٹ ھا۔
خب ابکی گاڑی مزار کے باہر رکی پ نھی بارش کی بہلی یوبد زمیں پر گری
زبن نا پے ٹھی خود پر بابدھے پ ند یوڑ کر ہاٹھ ک ھڑکی سے باہر نکاال ٹ ھر دروازہ کھول کر باہر نکل آتی بارش
کے موپے موپے فظرے گرپے لگے ٹھے
م
اس پے ابک لم نی شی شایس لی جیسے کسی کی شایشوں کی ٹ ھنڈی ن نھی خوشپو سے اپ نی شایشوں کو
مہکابا جاہ نی ہو
587
م ن ھاتی جلن نی سرپت کھلویوں کی کاقی شاری مصپوغی دکابیں اب ٹھی کھلی ٹ ھیں ا بکے باہر کا
عوریوں اور پحوں کا رش ٹھی کاقی ٹ ھا۔
ل نکن زبن نا ا نپے دل کے الہام پر مزار کے اجاطہ کی طرف جاپے لگی اس پے مزار پر قاپچہ پڑھی اور
باہر نکل آتی
مزار کی بابیں جاپب بن نل کے درخت کے یپچے ٹھوڑا اوپ جا چ پوپرا پ نا ہوا ٹ ھا ا نپے آپ ہی اشکے قدم اس
طرف مڑ گنے جیسے کوتی فوت اشکے قدموں کو ک ھنیچے جارہی ٹھی
اس طرف کاقی ٹ ھیڑ ٹھی شابد کوتی فوالی وعیرہ کا پ ندویست ک نا گ نا ٹ ھا۔
وہ جیسے جیسے قدم آگے پڑھاتی جاتی ٹھی اسکا دل ڈوبا جا با ٹ ھا اسکا الہام مزبد پخٹہ ہوبا جا با ٹ ھا۔
588
پ ہب
جی
اس سے بہلے کے وہ ٹ ھیڑ بک نی ہارمو م اور بایشری کے شاز پج نے گے ۔
ل ن
ٹ ھوڑی دپر نعد ابک خونصورت شی سحر ابگیز لہو کو گرماتی روح کو میچمد کرتی آواز بل ند ہوتی
جس پے زبن نا مراد علی جان کو ٹ ھنک کر ڈر کر دو قدم پیچ ھے ہن نے پر مج پور کر دبا
شارے کا شارا مچمع اس کالی آبکھوں والے شہزادےفوال کی آواز کے سحر میں من نال پرایس کی
ک نف نت میں بن ن ھنا جال گ نا
سب ابک داپرے میں اس چ پوپرے کے گرد بن ن ھنے سحر ذدہ سے اسے دبک ھنے لگے
ب
جسکی ش ناہ آ ک ھیں چ ھکی ہوتی ٹھی
وہ اک نلی دور بن نھ کر گاپے ہوپےشو ہنے سے فوال کو دبک ھنے بہلی بار اس پر واری جاپے ک ھڑی رہ گ نی
ٹھی
590
ن گ ٹ ھ ک ب
ب
زبن نا کی آ یں باتی سے ھر یں اس پ ناری شی ما گ پر
زبن نا کی آبکھوں میں آیشو دبک ھنے خفگی کی جگہ الیجاؤں پے لے لی
مچ ھے اک نال ک پوں چھوڑ کر آگ نیں آپ
پ نابا یو جا ہنے ٹ ھا با
جلو میں بہیں میری مج نت ٹھی اس قابل بہیں ہے ک نا؟؟
ب
الیجاء ٹ ھری آبکھوں کے شکوے سن زبن نا کی آ ک ھیں بہنے لگیں
بدلے میں دور بن ن ھے سخص پے سر ہالپے ہوپے ا نپے دویوں کان بکڑ
آبکو رالبا اس کے لنے شوری ل نکن بلیز روبیں بہیں
ُ
زبن نا پے شوجا کس کس ابداز میں کس کس طرح بہیں مانگا ٹ ھا اِ س سخص پے اسے یہ شو نے وہ
چ
روتی آبکھوں سے مسکرا دی
سب لوگ اسے داد د نپے لگے ل نکن جس کی داد کا وہ من نظر ٹ ھا وہ یو ہوپ پوں پر ہلکی شی مشکان لنے
اسے دبک ھنے ہوپے خپ جاپ ک ھڑی ٹھی
وہ اٹھ ک ھڑا ہوا اور زبن نا کی طرف پڑ ھنے لگا جیسے زپردش نی داد لن نا جاہ نا ہو ۔
592
اسے اٹھ کر اپ نی طرف آ با دبکھ زبن نا گ ھیرا گ نی اس بار روتی روتی شی ہیشنی آبکھوں پے الیجاء کی کہاں
آ رہے ہیں
سب یو پب ٹھی دبکھ رہے ٹھے خب آپ مچ ھے بلک چ ھنکے پ نا گ ھورے جارہی ٹ ھیں
یو اب ٹھی دبک ھنے دبں
بلیز یوں میری رشواتی کا سماں یہ کربں ڈری ڈری شی آبکھوں پے کہہ کر خود کو پ ند کر ل نا ک پوں کہ
وہ زبن نا کے بلکل فرپب بہیچ خکا ٹ ھا۔
وہ فرپب آبا زبن نا کی شایسیں رکیں
جس دن مچ ھے یہ سٹہ ٹھی ہوا کہ میرے بام کی رشواتی پے آ بکے گ ھر کا پ نا یوچ ھا ہے میں اسکا راسٹہ
رو کنے کے لنے اپ نی جان د نپے سے ٹھی گرپز بہیں کروں گا ڈاکیرتی جی آبکی غزت مچ ھے اپ نی جان سے
زبادہ غزپز ہے
593
ہلکی شی سرگوشی کرپے اشکے باس رکے نغیر وہ آگے نکل گ نا ٹ ھا۔
زبن نا کو پ ن ھنا گلی کی پرقاتی رات میں میر سعادت کی کی گ نی الیجاء باد آتی پے اجن نار ہی اسکا دل جاہا
اس نظر باز کی واجد خواہش کو یورا کر دے ل نکن وہ کوتی تماشہ بہیں پ نابا جاہ نی ٹھی
بہاں اسے ابک موفع قدرت پے دبا ٹ ھا اس پ نارے سے نظر باز کی پرش نی سماع پوں کو سیراب کرپے
کے لنے ک پوبکہ میر سعادت کو ٹھوڑا آگے جاکر رک نا پڑا
اشکی شال کا دھاگا زبن نا کے پ نگ کی سیرپپ کے شاٹھ الچھ گ نا ٹ ھا وہ رکا ٹ ھر مڑا ٹ ھوڑا پیچ ھے آبا اور پ نا
زبن نا کی طرف د بک ھے اپ جان بن کر شال کو پ نگ کی گرفت سے آزاد کرواپے لگا پ نھی
زبن نا کی ک ھنکنی ہوتی اشکی پرش نی سماع پوں سے بکراتی
شال کے دھاگوں کو شلچ ھا با وہ سخص اس روح پرور اظہار پر ابہیں مزبد الچ ھا بن ن ھا ل نکن بہت شی
دوسری الچ ھنیں شلچھ گ نیں ٹھی۔
---------------000----------------
وہ بن پوں شاٹھ جلنے گاڑی بک آپے میر سعادت علی جان کی گاڑی کے باس باوردی گارڈ ک ھڑا ٹ ھا
ً
جس پے فورا سے شل پوٹ ک نا
زپیر ئم یہ تی تی لوگوں کی گاڑی لے کر چ ناب ک نارے جلو میں وہیں مل نا ہوں تمہیں
جی سردار جی کہہ کر گارڈ گاڑی میں بن نھ کر جال گ نا۔
اشکے جاپے کے نعد میر سعادت زبن نا اور ماہی کی طرف آبا ماہی کے چہرے سے یو خوش ناں ٹھوٹ رہیں
ٹ ھیں چ نکہ زبن نا اٹھی بک خواب شی ک نف نت میں ٹھی۔
میر سعادت پے پڑی ہی سعادت م ندی کے شاٹھ کوریش پ جا الپے ہوپے ابہیں گاڑی کی طرف
جلنے کا اشارہ ک نا
596
((تی مرجاتی او پیرے پ پو دا راکھ بہیں جل اگے دفعہ ہو کے مر))
مرو کہیں جا کر وہ پیجارہ تمہارے باپ کا مالزم بہیں ہے وہ آگے جاکر مرو
زبن نا ماہی کے شاٹھ پیچ ھے کی شن پوں کی طرف پڑھی ٹھی ماہی پے زوردار دھکا دے کر اسے اگلی طرف
کو گ ھرکا د ھکے کی وجہ سے زبن نا میر سعادت علی جان سےجا بکراتی ٹھی۔
سعادت ابکی طرف م پوجہ بہیں ٹ ھا ل نکن کان صرور م پوجہ ٹھے چ نھی اس جسین بکر پر خوبک کر
(ڈرامہ) اس طرف دبک ھا
زبن نا پے سرم ندگی سے سرخ پڑپے چہرے کے شاٹھ ماہی کو ہاٹھ پیچ ھے کنے لع نت دی
597
چ
ھ ھچ
میر سعادت پے مسکراتی نظروں کے شاٹھ زبن نا کے لنے گاڑی کا اگال دروازہ ک ھوال زبن نا کنے ہوپے
آگے پڑھی ل نکن بن ن ھنے سے بہلے ہاٹھ میں بکڑا ماہی کا کلچ زور سے اشکے باؤں پے دے مارا
سعادت خو دروازہ بکڑے ک ھڑا ٹ ھا ٹ ھر سے خوبک گ نا ک پوبکہ اسکا دھ ناں صرف زبن نا پر ٹ ھا با کہ اشکی
کسی خرکت کی طرف
ہی ہی ہی ہی تی مرجا نپے شود ھنے میرا وپر پڑا سمچ ھدار ہے پچہ بہیں ہے بہلے ہمیں یوسف شاہ روڈ
چ ھنگ کی مشہور پرباتی ہی کھالپے گا
یو ک پوں ٹھوکی ہوتی جارہی ہے
یہ کہنے شاٹھ ہی ماہی پے مسکرا کر میر کو دبک ھا ک پوں میر وپرے؟
جی بلکل ماہی جی اگر آپ کہیں یو یورا اپراہ نم ہوبل ہی با بام کروا دوں جی آپ کے
ہی ہی ہی بہیں ایسی ٹھی کوتی بات بہیں کمنٹہ بیسے خرچ کرپے ہو کیسے مرپے واال ہوگ نا
598
ابہی بایوں کے درم نان وہ لوگ اپراہ نم ہوبل جاکر بن ن ھے ماہی کسی کال کا کہہ کر اٹھ گ نی ابہیں اک نال
چھوڑ کر
جی یو آپ ک نا کہہ رہیں ٹ ھیں ڈاکیرتی جی صیح کہ مچھ بین اپج چپے کو اے ایس تی کس پے پ نا دبا؟
وہ جان جان جی .اس طرف سرم چ ھجک سرم ندگی غروج پر ٹھی
دلروباتی دبکھ زبن نا ہکالپے لگی کچھ با سمچھ آپے پر غصے سے م جاطب ک نا
599
جی جان کی جا
اچ ھا اچ ھا ٹ ھنک
زبن نا کاروپے واال چہرہ دبکھ میر شن ن ھل گ نا ٹ ھر آس باس کو نظرابداز کنے کہنے لگا
خب آپ میرے شاٹھ ہوتی ہیں با یو دل جاہ نا ہے پرنفک کی ہری الل پ نی کے شگ نل یوڑوں
وہ خو دو رایوں سے ٹ ھنک طرح شو بہیں بابا ٹ ھا گاڑی میں جلنے ہییر کے گرم پرشکون ماخول میں شو
گ نا ٹ ھا
وہاں مزبد رک کر زبن نا کو پریسان کرپے کا اسکا کوتی ارادہ بہیں ٹ ھا۔
اپ نی دیوابگی پے ہیش نا اور زبن نا کے اظہار کو شو چنے ہوپے وہ یورچ سے ابدر داجل ہوا
آ گنے اے ایس تی صاخب
601
جی ماشی
اوکے فریش ہوکر آؤ یو ابک صروری بات کرتی ہے
با با ماشی بلیز سب بابیں صیح کے لنے اٹھی بہت ٹ ھکا ہوا ہوں
وہ کمرے میں آبا اور آپے شاٹھ ہی پ نڈ پر گِ ر گ نا موبابل کی بییری ڈبڈ ہوجکی ٹھی اس پے جارچ نگ
پر لگاپے کا شوجا صرور ل نکن اٹ ھا بہیں ۔
وہ آج کی رات صرف زبن نا کے معصوم سے اظہار کاشوچ کر گزاربا جاہ نا ٹ ھا
ٹ ھر پ جاپے وہ کن نی دپر آپے والے اور گزر جکے لمحوں کو شوچ نا رہا
خب شوبا یو شوبا ہی رہا چ نکہ موبابل رات کو ہی آف ہوگ نا ٹ ھا
-------------000--------------
کاقی دپر وہ ابک دوچے سے ل نٹ کر روتی رہیں ٹ ھر ماہی ٹھوڑا شن ن ھل کر یولی با ز بن نے میں ایسا ہرگز
بہیں ہوپے دوں گی
602
میں ٹ ھاء سے بات کرتی ہوں میں پ ناتی ہوں وہ کن نی پڑی علطی کرپے جا رہے ہیں وہ مان جابیں
گے ز بن نے
ماہی اٹھ کر ک ھڑی ہو گ نی
با با با ماہی بلیز ایسا مت کربا ٹ ھاء پے مچ ھے ہر خیز پ نا ما بگے دی ہے ل نکن اس بار ابہوں پے میرا
مان یوڑا ہے میں ک نھی ٹھی ان سے اپ نی خوش ناں بہیں مابگوں گی وہ خو جا ہنے ہیں کر گزربں
پر ز بن نے میر خیز بہیں ہے جن نا جاگ نا ایسان ہے میری جان
ماہی جن نب ہللا ئم پے ٹ ھاء سے کوتی بات کی یو میرا مرا مٹہ دبکھو باد رک ھنا
ہللا با کرے ز بن نے ہللا پچ ھے لمی چ ناتی دے
بار ماہی دوست ہوکر لم نی عمر کی بدعا د پنی ہوں ہیں اشکے نغیر لم نی عمر جی کر ک نا کروں گی
زبن نا پے ا یسے ابداز میں دبک ھا کہ ماہی ابدر بک کاپپ کر رہ گ نی اسے لگا جیسے وہ ہوش میں بہیں ہے
ماہی جن نب ہللا شاہ تمہارے بابا ہللا کے پ نارے ہیں با لوگ دور دور سے ا بکے باس دعا کے لنے آپے
ہیں
بار ان سے کہو میرے لنے دعا کربں کہ جس دن ٹھی میں میر سعادت علی جان کے عالوہ کسی اور
کے بام لگوں وہ میری زبدگی کا آخری دن ہو
603
زبن پو ماہی یس اپ نا ہی کہہ باتی
ماہی ان سے کہو دعا کربں میر سعادت کے نغیر کسی دوسرے کے بام لگنے سے بہلے مچ ھے دوجا شاہ با
آپے
شگفٹہ پ نگم صیح دس چپے سعادت کے روم میں آتی ٹ ھیں ک پوبکہ وہ اپ نی دپر شوپے کا عادی بہیں ٹ ھا۔
بک ھرے بالوں اور پ ند آبکھوں کے شاٹھ وہ ابہیں معصوم شا پچہ لگا ۔
لگ نا ہے اے ایس تی صاخب پے آج ڈیوتی پر بہیں جابا وہ میر کو اٹ ھاپے کے شاٹھ شاٹھ کمرے
کی بک ھری خیزبں ٹھی سم نٹ رہی ٹ ھیں شاپ نڈ بن نل پر پڑا موبابل اٹ ھا کر ابہوں پے جارچ نگ پے لگابا
ٹ ھر سعادت بک آبیں اشکے ما ٹھے کے بال پیچ ھے کرپے ا بکے ہاٹھ کو کرپٹ لگ گ نا ہللا ہللا میر او میر
بلوچ
605
15م نٹ گرم باتی سے بہاپے کے نعد خب وہ باہر نکال یو کاقی فریش ف نل کر رہا ٹ ھا ل نکن دل کا
جال ویسا ہی ٹ ھا
ً
عام طور پر اگر اشکی ایسی جالت ہوتی یو وہ فورا تماز پڑھ نا با نفل جاخت کی پ نت کربا با فرآن باک پڑھ نا
ٹ ھا۔
ل نکن آج اسے ایسا کوتی چ نال بہیں آبا اسکا دل بلکل ٹھی بہیں جاہا کہ وہ ابدر کی اداشی کا ہللا کو
پ ناپے
گ ھیراہٹ خب جد سے پڑھی یو اس پے شاپ نڈ بن نل سے فون اٹ ھابا اور زبن نا کا تمیر ڈابل ک نا
پ
اٹھی غصر کا وفت باقی ٹ ھا میر نکا باپ ند یو بہیں ٹ ھا ل نکن تماز کم کم ہی چھوڑبا ٹ ھا یچ ھلے 4 / 3دن
سے اس پے کوتی تماز بہیں پڑھی ٹھی اور اب ٹھی تماز پڑ ھنے کی شوچ پر زبن نا پے موبابل پ ند ک پوں
ک نا کرپے والی شوچ جاوی آگ نی
606
دروازہ پ ند کرپے ہوپے بک ش نلف پر ربہل میں پڑے فرآن باک پے ٹھی اسے دبک ھا ٹ ھا جسے بہت
پ
خونصورتی س جا شپوار کر رک ھا گ نا ٹ ھا ل نکن یچ ھلے کچھ دیوں سے اسے ہاٹھ بک بہیں لگابا گ نا ٹ ھا۔
----------------000---------------
ماہی او ماہی ئم میری اچھی دوست ہوبا ئم جاپ نی ہو میں پے کچھ علط بہیں ک نا ہیں
پ ناؤ با جاکر بابا جان کو میں پری بہیں ہوں میں ماہی ہم پحین سے شاٹھ ہیں با
ماہی کہو بابا جان کو اگر دپ نا میں کوتی مچ ھے خود سے پڑھ کر جاہ شک نا ہے یو وہ میر ہے۔
ماہی ک نا یول نی وہ یو صدمے سے گ نگ اپ نی پ ناری شی معصوم شی دوست کو دبکھ رہی ٹھی جسے نغیر
کسی گ ناہ کے سزا ش نا دی گ نی ٹھی اور اس سزا کی اذ پت اشکی نکل نف ماہی خود ا نپے وخود پر مخشوس
کر شکنی ٹھی۔
یولو با ماہی جن نب ہللا شاہ یول نی ک پوں بہیں ہو ک نا تمہیں ٹھی لگ نا ہے کہ میں باپ ٹ ھاتی کی غزت
رول نی رہی ہوں
ک نا میں بدکرادر ہوں
607
بابا ز نپے ماہی صرف اپ نا یول باتی
ماہی بار ہللا کے لنے بابا سے کہو با بلیز زبن نا ٹ ھر سے روپے لگی ۔
وہ ایسا باک ناز اور باکردار مرد ہے جس پے ہاٹھ یو دور کی بات مچ ھے نظروں بک سے بہیں چھوا ایسا
شابدار مرد کسی کو شدبد خواہش سے بہت شی رباصت سے لم نی دعاؤں سے ٹھی بہیں مل نا
مچ ھے شوبا بن نا ہے ماہی میرا دل جاہ نا ہے وہ مچ ھے چھو لے میں ہیرا بن جاؤں میں اسے ک نا امر کروں
گی ٹ ھال مچ ھے یو اسکا مج نت ٹ ھرا لمس اشکی جاہ پوں سے مہکنی شایشوں کی خوشپو مچ ھے زبدہ ر کھے گی
زبن نا کی جالت اشکے درد کی شدت دبکھ ماہی کے ہوپ پوں سے آہ نکلی ٹھی اور اس پے زبن نا کو شن نے
سے لگا ل نا اشکی بن نھ ٹ ھنکنے لگی
بابا میری جان ہللا شابیں سب ٹ ھنک کربں گے دبک ھنا ئم میں اٹھی بابا سے بات کرتی ہوں وہ
سمچ ھابیں گے انکل مراد کو ایسا با کربں بابا کی بات مان جاتی انکل پے
مچٹ ب س
زبن نا ابک چ ھنکے سے الگ ہوتی با بلکل بہیں ئم جاجا جی سے بات مت کربا وہ ھی ہی یں گے
ھ
کہ میں پے جابدان کی غزت رول دی
610
با ماہی با شارے باپ ابک جیسے ہوپے ہیں ابکی شاری پرمی شاری مج نت شاری شپورٹ بن پوں کے
لنے ہوتی ہے وہ جسے جاہے یش ند کربں چہاں جاہیں شادی کربں وہ خو جاہے کربں جن نے مرصی جاپز
باجاپز نعلفات اشپوار کربں
بن پوں کے علط کام ٹھی بایوں کی بگڑی میں مزبد اکڑ الپے ہے
یہ ہم پ نن ناں ہی ہوتی ہیں ماہی جن کا صرف اپ نی یش ند کا اظہار کربا ٹھی گ ناہ کییرہ بہربا ہے
ہمیں خود لڑبا پڑ با ہے خود سے ا نپے من کو مار کر اپ نی خواہسات کو دف نا کر بہلے باپ ٹ ھاتی کی غزت
کے لنے ٹ ھر جاہے ان جاہے ہمشقر کے لنے
ئم با بات کربا ا نپے بابا سے وریہ وہ تمہیں وایس بلوا لیں گے
ئم با ہوبیں یو میری الش کو س جاپے گا کون ہیں یولوں
بابا زبن نا میرا دل ٹ ھٹ جاپے گا ایسی بابیں با کر کملی ایسی بات با کر پچ ھے ہللا شابیں لم نی عمر دے
میری عمر ٹھی
611
زبن نا کی دھاڑ پے ماہی کو خپ کروابا خپ بلکل خپ کیسی دوست ہوئم کیسے چھول ناں ٹ ھر ٹ ھر لم نی
عمر کی بدعا دے رہی ہو
جا ہنے والوں کو دوشپوں کو یوں بدعابیں بہیں د نپے ماہی
ماہی پیرے بابا ہللا والے ہیں با بار ا نپے بابا سے کہو میرے لنے دعا کربں بلیز ان سے کہو دعا کربں
کہ جس دن میرا بام میر سعادت علی جان کے عالوہ کسی اور بام سے خڑپے لگے وہ میری زبدگی کا
آخری دن ہو
ز پنی ماہی پے روپے ہوپے گردن با میں ہالتی
ماہی ان سے کہو اس سے بہلے کے میں کسی اور کے بام لگوں میرے شاہ ُمک جابیں
زتی
612
ماہی ان سے کہوں دعا کربں میر سعادت علی جان کے عالوہ کوتی مچ ھے چھوپے آپے اس سے بہلے
میرے شاہ مک جابیں
با با زبن نا میری جان ہوش کر ز بن نے میں پے مر جابا یہ کہنے شاٹھ ہی ماہی پے زبن نا کو گلے لگا ل نا ماہی
کی دتی دتی چیج پوں کے شاٹھ زبن نا کے بین شامل ہو گنے۔
------------------000-----------------
وہ جیسے ہی کمرے سے باہر نکال ابک خوشگوار خیرت کے اجساس پے اسے اپ نی لن نٹ میں لے ل نا
باہر الؤپج میں اشکے امی بابا ٹ ھاتی ٹ ھاٹ ھناں سب اک ھنے ٹھے
چ ند لمحوں نعد وہ آگے پڑھ گ نا
سب سے بہلے شگفٹہ پ نگم پے اسے دبک ھا ٹ ھا دوڑ کر اشکے باس آتی اٹھ گ نا میرا کالی آبکھوں واال شہزادہ
اب کیسی ط نع نت ہے؟
اس خظاب پر وہ مسکرا دبا ماشی اسے ہر بار نپے بام سے بالتی ٹ ھیں
613
جی ٹ ھنک ہوں ماشی اشکی امی آگے پڑھیں گلے لگابا روپے ہوپےبیساتی خومی کن نا م نع ک نا ہے دفعہ
کر اس یوکری کو ٹ ھاپ پوں کی طرح آکر اپ نی زمن نیں شن ن ھال یو بہیں ماپ نا پڑا صدی ہے ٹ ھال ہمیں ک نا
قابدہ پیری یوکری کا؟
میر ہلکے شنے چہرے کے شاٹھ مسکراپے جا رہا ٹ ھا ٹھوڑی دپر بہلے والی پے جن نی ٹھی کم ہوگ نی ٹھی
ل نکن قابدے والی بات پر اشکی مسکراہٹ سم نی
پج نل میں غصے ٹ ھری آبکھوں کے شاٹھ ک ھنکنی ہوتی آواز گوپچی ٹھی
ب
((د ک ھیں جی آپ اے ایس تی ہوں گے یو ا نپے گ ھر ہوں گے))
((آ بکے اے ایس تی ہوپے کا ہمیں ک نا قابدہ ٹ ھال))
قابدے یو اب بہت پیچ ھے رہ گنے اب یو یورے کا یورا اے ایس تی آنکا ہے ڈاکیر
ہیں ک نا کہہ رہا ہے پیر کون ڈاکیر ک نا اٹھی ٹھی پ جار ہے
اپ نی اماں کی آواز پر وہ پج نل سے خونکا ٹ ھا کچھ بہیں یس اماں شوچ رہا ٹ ھا شہر میں پ نا ڈاکیر آبا ہے پڑا
اچ ھا ہے
614
پڑابام مفام ہے اسکا(( میرے دل کی دپ نا میں)) پڑی سفاء ہے اماں اس کے ہاٹھ میں ((صرف
رض مج نت کی)) ابک بار اسےدبک ھا آؤں ایسا با ہو ط نع نت خراب ہوجاپے
میرے م ِ
ہاں ہاں بلکل دفعہ مار یوکری کو اور جل خوبلی اٹھی فون کر ابہیں کہہ دے خب بک ٹ ھنک بہیں ہو
جا با بہیں آؤں گا۔
پے شک کوتی اور پ ندہ رکھ لیں میرے پیر کو لوڑ ٹھی بہیں ابکی یوکری کی
میرسعادت اپ نی ٹھولی شی ماں کی پ ناری شی بایوں سے مسکراپے ہوپے لطف ابدوز ہورہا ٹ ھا
اور وہ خو ڈاکیر کی بات کررہا ہے با اسے ٹھی شاٹھ لے جلنے ہیں وہی رکھ لن نے ہیں اسے پیرا عالج
ٹھی وہیں کرے رہ کر
میر کی اماں کی بات پر شاری مخفل مخفل زغقران بن گ نی
بہیں بلکل بہیں اماں وہ اس قابل بہیں کہ ابہیں خوبلی رک ھا جاپے میر سعادت کے لہچے کی ک ھنک
اشکی آبکھوں کی چمک پر کوتی م پوجہ با ٹ ھا اشکی اماں ٹھی بہیں ل نکن ماشی( وہ خو ہوتی ہے ماں شی)
ابہوں پے سب دبکھ ٹھی ل نا ٹ ھا اور وہ اگلی بات کے لنے ہمہ بن گوش ٹھی ٹ ھیں
----------------000----------------
616
صیح زبن نا سے اس لہچے میں بات کرکے ابہیں خود ٹھی اچ ھا بہیں لگا ٹ ھا
ل نکن خب کل رات یسیر پے پ نابا کہ ہیر کے مزار پر کسی پ ندے سے زبن نا تی تی اور ابکی دوست کا
بکراؤ ہوا ٹ ھا
وہ لوگ ہیس ہیس کر بابیں کر رہے ٹھے
یہ بات شن نے ہی انکا تی تی شوٹ کرگ نا ٹ ھا۔
اشی لنے ابہوں پے زبن نا کو چ نک کرپے کے لنے صیح رسٹہ نکا ہوپے والی بات کی ٹھی اور ان کے
جدسے کے عین مظایق یو بہیں ل نکن زبن نا پے دبا دبا شا اچیجاج صرور ک نا ٹ ھا
وہ زبن نا مراد علی جان ٹھی بلوچ گ ھراپے کی اکلوتی بن نی وہ کیسے کسی کے ٹھی ہاٹھ میں زبن نا کا ہاٹھ
دے د نپے وہ ٹھی صرف زبن نا کی خواہش پر
وہ یو اٹھی پچی ہے اپ نا اچ ھا پرا بہیں سمچھ شکنی اور یہ دپ نا کہ مرد ہوس کی گ ھات لگاپے بن ن ھے ہوپے
ہیں
با با میں اپ نی معصوم شی پچی کا ہاٹھ ک نھی ٹھی ا یسے سخص کے ہاٹھوں میں بہین دوں گا خو بہلے
سے مج نت کی جادوگری سے صور ٹھوبک خکا ہو
پ نا بہیں کون ہے کیسا ہے اے ایس تی ہے ٹھی با یس بہکا رہا ہے چھوبا ڈرامہ رجا رہا ہے
617
دل کی پے جین جالت دبکھ کر ابہوں پے وصو ک نا اور نفل پر ھنے بن نھ گنے یواقل سے قارغ ہوکر
ابہوں پے دعا کے لنے ہاٹھ بل ند کنے یو ابکی آواز خود پحود ٹ ھرا گ نی
اے جدا یو جاپ نا ہےمیری زبدگی کا شامان صرف زبن نا اور شاہ داد ہیں
میں پے خو شوجا ٹ ھا وہ بہیں ہوا ل نکن جس بات کا مچ ھے جدشہ ہے وہ ٹھی با ہو ہللا رچم کر میرے
پحوں پر میں ا نپے باکردہ گ ناہ کی بہت سزا چ ھ نل خکا ہللا معاف کر دے مچ ھے وہ پے اواز روپے لگے
ابکی ٹ ھریور خواتی کے دن ٹھے خب ان کی پ نی پ نی شادی ہوتی ٹھی وہ اور سعدیہ پ نگم کچھ روز گ ھو منے
ٹ ھرپے کے لنے سمالی عالفہ جات گنے ٹھے۔
ک پوں کے جابداتی سردار ٹھے یو سکار کا شوق ورپے میں مال ٹ ھا ابک صیح خب وہ ا ٹھے یو سعدیہ پ نگم
بالکنی خپ جاپ ک ھڑی ٹ ھیں وہ چ نکے سے ا بکے باس گنے ک نا ہوا ہے بلوچ صاخٹہ
سعدیہ پ نگم خوبکی بہیں جان جی ایسی کوتی بات بہیں ہے یس یوبہی موڈ بہیں ٹ ھنک
ہیں مراد علی جان پے خود پر زپردش نی کی خیرابگی طاری کی اور مزاق میں کہا موڈ ک پوں آف ہے ٹ ھنی
ہے لگ نا ہے پ ندہ باخیز کی صج نت اچھی بہیں لگ رہی
618
سعدیہ پ نگم یوکھال گ نیں بہیں بہیں جان جی ایسی کوتی بات بہیں آپ کے عالوہ میرا اب ہے ہی
ک پ نگ ب
کون یس دل اداس ہے جیسے کچھ علط ہوپے واال ہے یہ کہنے شاٹھ سعدیہ م کی آ یں ک
لھ چ ھ
پڑبں
مراد علی کو اپ نی مزاق میں کہی گ نی بات پر افشوس ہوا
ٹ ھر سعدیہ پ نگم کا موڈ ٹ ھنک کرپے کی غرض سے یولے اچ ھا رو یو بہیں بار ک پوں ابا شابیں سے
خوپے پڑواپے ہیں
اب ٹ ھال پ نی یوبلی پ پوی کے شا منے خوپے ک ھا با اچ ھا لگوں گا
ابکی بات پر سعدیہ پ نگم مسکرا دبں ٹ ھر وہ دویوں باسٹہ کر کے سکار پر نکل آپے کچھ اور شوقین ک نل
ٹھی ا بکے شاٹھ ٹھے
بلوچ صاخب اک گل کرتی ٹھی جی جان کی اماں ہو یو دڑاپ پور پے مراد علی کو دبک ھنے ہوپے کہا
وہ جی سردار جی یہ ملن کا موسم ہے جی پربدوں کا جایوروں کا اس موسم مین سکار کربا ٹ ھ نک بہیں
جی چھوپے چھوپے چپے ہوپے ہیں ا بکے ٹ ھکایوں پر اور پیجارے سکار کر لنے جاپے ہیں
619
مراد علی سعدیہ پ نگم کی پرم دلی سے وافف ٹھے اشی لنے ا بکے چہرے کی بدل نی ربگت دبکھ کر ر چمے
ڈراپ پور کو ڈ پٹ دبا
اوپے زبادہ بک بک با کر بن پوں کمی کمین کو ک نا پ نا بدذات با ہویو جاہل پچ ھے پڑا پ نا ہے ملن کے
موسموں کا یو جایوروں کا ماما لگا ہے
اور ٹھی کچھ کہنے ل نکن سعدیہ پ نگم پے انکا ہاٹھ دبا کر م نع کر دبا
اشی لنے خپ ہو گنے ل نکن سعدیہ پ نگم کے دل کو پ نک ھے لگ گنے مٹہ سے کچھ بہیں یولیں کے مراد
علی جان بلوچ غصے کے بہت پیز ٹھے۔
سکار یواپ نٹ پر وہ لوگ کاقی گھومے ل نکن ابہیں کوتی جاطر خواہ کام ناتی یہ ہوتی
باقی ک نل ٹ ھک کر بن نھ گنے ل نکن مراد علی جان اور ا بکے دوست کن نین پ پوپر پر جیسے دھن شوار ٹھی
لیچ میں اپ نا ک نا گ نا سکار ک ھاپے کی کن نین پ پوپر کی ٹھی پ نی پ نی شادی ہوتی ٹھی
دویوں کی پ نی پ پوباں دل میں ڈرپے ہزاروں ابدیشوں کو دباپے انکا شاٹھ د نپے پر مج پور ٹ ھیں
اجابک بکے نعد دبگرے دو قاپروں کی آواز آتی سعدیہ پ نگم ا نپے چ نالوں سے خوبکی ٹ ھیں
620
مراد علی جان اور کن نین پ پوپر کے چہرے خوشی کھل رہے ٹھے ان دویوں پے ابک ابک قاپر ک نا ٹ ھا
کن نین پ پوپر پے ابک پربدے پر چ نکہ مراد علی جان پے ہرن کا یسایہ ل نا ٹ ھا
اب یوکروں کے پیچ ھے وہ جاروں ٹھی سکار اٹ ھاپے کی غرض سے جل پڑے اگے جاکر دبک ھا یو یوکر ابک
شاپ ند پر ک ھڑے ٹھے چ نکہ ٹھوڑی دور ابک گھویسلہ گرا پڑا ٹ ھا چہاں چھوپے پربدے کے خوزے خوں
خوں کر رہے ٹھے اور ابک شاپ نڈ پر پڑپ پڑپ کر ٹ ھنڈا ہوخکا پربدہ گرا پڑا ٹ ھا او دبکھ ک نا رہے ہو اٹ ھاؤ
اسے اور لے جلو کن نین یوبد کی آواز گوپچی
ل نکن صاخب یہ چپے؟
س
بار ئم میں سے خو بال نا جاہے بال لن نا میری طرف سے با ہی مچھو
کن نین پ پوپر ہیشنے لگا ر چمے کہ شوا باقی سب ٹھی ہیشنے لگے دویوں خوابین آبکھوں میں دکھ لنے ک ھڑی
ٹ ھیں چ نکہ مراد علی جان خپ جاپ ٹھے ابہیں لگ نا ٹ ھا ان سے ٹھی ایسی کوتی علطی ہوگ نی ہے۔
ٹ ھر خوش سے یوکروں کے پیچ ھے 3لوگ مرے مرے قدموں کے شاٹھ جل پڑےجاپے وفوعہ پر
بہیچ کر سعدیہ پ نگم کے مٹہ سے چیخ نکل گ نی کچھ ایسا ہی جال کن نین یوبد کی پ پوی کا ٹھی ٹ ھا
ٹھوڑی دور ابک مادہ ہرن پڑپ رہی ٹھی اور اشکے دو چھوپے چپے آس باس م نڈال رہے ٹھے اپ نی آواز
میں شوگ م نا رہے ٹھے
621
ہرن پے درد سے شکوہ ک نا نظروں سے ابہیں دبک ھا ٹ ھا جیسے کہ نا ہو طالموں میرے دودھ بن نے پحوں کا
ہی چ نال کر لن نے کچھ دپر پڑ نپے کے نعد ہرن کا وخود ٹ ھنڈا ہوپے لگا یوکروں پے آگے پڑھ کر اسے
ذپح کر دبا
ہرن کی درد ٹ ھری ٹ ھنڈی نظربں سعدیہ پ نگم کو خود پربکی مخشوس ہوبیں ہرن کے چپے بہت چھوپے
ٹھے ٹ ھاگ بہیں شکنے ٹھے ابہیں ٹھی اٹ ھا کر گاڑی میں رکھ ل نا گ نا
خب وہ چ نگل سے باہر آرہے ٹھے سعدیہ پ نگم کو لگا شارہ چ نگل شوگ م نا رہا ہے دو جابدایوں کے
اخڑپے کا سعدیہ پ نگم کو لگا اس طلم کی ٹ ھرباتی ابہیں کرتی پڑے گی
وہ گاڑی میں بن ن ھے ہی ٹھے کہ ابک دیوایہ چیج نا ہوا آ نکال طلم ک نا ہے ٹ ھربا پڑے گا یہ ملن کا موسم
ٹ ھا ئم لوگوں پے طلم ک نا ہیشنے یشنے جابدان کو اجاڑ کر ئم لوگ ٹھی اخڑ جاؤ گے
بہی قدرت کا قایون ہے طلم کے بدلے طلم دویوں لڑک ناں خوف سے جنیج نے لگیں
یوکروں پے آگے پڑھ کر دیواپے کو مار کر وہاں سے دور دھک نل دبا
اس وافع کے نعد کاقی غرصے بک سعدیہ پ نگم شاک میں رہیں مراد علی پے اس وافع پر یوجہ بہیں
دی ل نکن 4شال نعد کن نین یوبد کے پے اوالد مرپے کی خیر پے دویوں م ناں پ پوی کو ہال کر رکھ دبا
ٹ ھا
622
اشکے نعد مراد علی پے اپ نی ابک ابک خظا کا بدال خکابا جاہا ابہوں پے ابک وشنع رفٹہ خربد کر جایوروں
کے لنے وفف کردبا ۔
وہ بہت روپے بہت پڑپے بہت معاف ناں مابگی ہللا سے ٹ ھر خب شن ن ھلے یو ابہوں پے شاہ داد کو
ل ندن ٹ ھیج دبا خود سے دور ابہیں یہ وہم ہوگ نا ٹ ھا کہ خو ٹھی میرا اپ نا میرا پ نارا میرے باس رہے گا وہ
دور ہو جاپے گا با دور کر دبا جاپے گا
شاہ داد کو ل ندن ٹ ھیج کر ابہوں پے خود کو زبن نا سے دور کر ل نا یہ یو انکا دل جاپ نا ٹ ھا با انکا رب کہ اپ نی
مج نت کی یساتی شادی کے اٹ ھارہ شال نعد آپے والی رچمت سے وہ دور ہوپے اشکی زبدگی کے لنے
اشی کی مج نت میں اگر اب زبن نا کو کچھ ہوجا با ہے یو
اس یو کے آگے شو چنے سے بہلے ابکی آبکھ کھل گ نی ٹھی دور کہیں قحر کی آذابیں ہورہی ٹ ھیں وہ
رات بہیں جاپے تماز پر ہی روپے اور دعابیں ما بگنے شو گنے ٹھے
623
میں زبن نا کو کسی علط ایسان کا ہاٹھ بکڑپے بہیں دوں گا وہ میری بن نی ہے میرا خون ہے میرے اور
سعدیہ پ نگم کے اٹ ھارہ شال ابک شاٹھ د بک ھے گنے خواب کی جسین نغییر ہے ہللا کا انعام ہے
میں اس بار اپ نا جابدان اخڑپے بہیں دوں گا میری علطی ٹھی میں خود مر جاؤں گا ل نکن ا نپے پحوں
کو گرم ہوا ٹھی لگنے بہیں دوں گا
وہ شو چنے ہوپے قحر کی تماز کے لنے دوبارہ وصو کرپے کے لنے اٹھ گنے ٹھے
بہت کچھ شو چنے ہوپے وہ ابک بات فراموش کر گنے ٹھے وہ ٹھی ہللا کی رچمت ہللا کا کرم وہ ا نپے
شال معاقی کی دعابیں ما بگنے رہے ٹھے بہیں مابگی ٹھی یو رچمت بہیں مابگی ٹھی ہللا کا کرم بہیں
مانگا ٹ ھا۔
اور آج ا نپے غرصے نعد ٹھی ابہوں پے علطی کی ٹھی رچمت اور کرم با مابگ کر ہللا کی رچمت سے
باام ند ہو کر
624
---------------000---------------
وہ دویوں گلے لگ کر بہت شا روتی ٹ ھیں اب یو شام پے ا نپے پر ٹ ھنال دپے ٹھے ماہی کی اپ نی جالت
خراب ٹھی ٹ ھر ٹھی اس پے زبن نا کو دودھ کے شاٹھ ابک کی جگہ دو بن نلٹ دے کر شال دبا ٹ ھا
خب بک زبن نا شوتی بہیں ماہی اسکا ہاٹھ بکڑے دوسرے ہاٹھ سے اشکے بال شہالتی رہی ( سچی
دوش نی)
روپے روپے کچھ دپر نعد زبن نا پرشکون ہوکر شوگ نی یو اس پے آہسٹہ سے اپ نا ہاٹھ ک ھنیجا ا نپے پ نگ سے
موبابل نکاال اور آرام سے دروازہ پ ند کرتی باہر نکل آتی
اشکے قدم مراد علی شاہ کے کمرے کی طرف ٹھے جیسے ہی اس پے دش نک کے لنے ہاٹھ پڑھابا
625
اگر میر وپر جی انکل مراد سے با شاہ داد ٹ ھاء سے مل لیں یو ایسا ہوہی بہیں شک نا وہ لوگ میر وپر کو
انکار کربں۔
یہ شو چنے ہی ماہی پے اگلے بل میر سعادت کا تمیر مالبا خو پ ند جارہا ٹ ھا
ہللا ہللا میر وپر جی بلیز اس پے ابک بار دو بار ٹ ھر بار بار میر کا تمیر مالبا ل نکن وہ مسلسل پ ند جارہا ٹ ھا
ٹ ھر سردار خوبلی کے الؤپج پے اور وہاں پڑی ابک ابک خیز پے دبک ھا ٹ ھا
-------------000--------------
بہت شا ہیس جکنے کے نعد میر سعادت کے ابا جان پے کہا میر پیر ک نا تمہیں پ نا ہے ہم سب ک پوں
آپے ہیں۔
بلکل ہم ملنے آپے ہیں دیور جی ل نکن ابک اور خیر ٹھی ہے پڑی ٹ ھاٹھی پے پراسرار لہچے میں کہا
627
میر سعادت پے ماشی کی طرف دبک ھا خو نظربن خرا گ نیں ٹ ھر ا شنے اماں کی طرف دبک ھا خو ہیس رہی
ٹ ھیں
جلو جی اماں اب آپ لوگ میرے شہزادے ٹ ھاتی کو پریسان کررہے ہیں اسے پ نابیں ک نا بات ہے
ً
پڑے ٹ ھاتی پے فورا سے میر سعادت کی شاپ نڈ لی
ب ش ٰ
بن نا جی ہم پے پڑے ٹ ھابا جی سے بات کرتی ہے تمہارے اور لوی کے نکاح کی اور آج ہی
خوسخیری لے کر آبیں ہیں کہ ئم سے یوچھ کر ابہیں قاپ نل نکاح کی بارپخ دے دبں
آخر کو پیری پحین کی م نگ ہے
م نگ ہی ہے با م نگنی با نکاح یو بہیں و یسے ٹھی زباتی کالمی پحین کے رشپوں کی ک نا چ نن نت اس
کے دل پے خوصلہ پڑھابا
ک نا شوچ رہے ہیں دیور جی ک نا بہت خوشی ہورہی ہے ٹ ھاٹھی پے اپ نا ہی ابدازہ لگابا
628
یول میر پیر ک نا چ نال ہے پیرا ٹ ھر کس دن کی بات کربں پیرے بابا جی سے بابا اس سے ہوچھ
رہے ٹھے
ہ ب م ش ٰ
ش
بابا یں لوی سے شادی یں کر ک نا
م ش ٰ
ک پوں ک نا پراتی ہے لوی یں یہ شوال پڑے ٹ ھاتی پے ک نا؟
ٹ ھاتی جی وہ بہت اچھی لڑکی ہے کوتی پراتی بہیں ل نکن میں کسی اور کو یش ند کربا ہوں اور اشی سے
شادی ٹھی کروں گا
میر سعادت کا یہ کہ نا ٹ ھا کہ شاری مخفل ٹ ھر سے ہیشنے لگی شواپے شگفٹہ پ نگم کے ک پوں کہ وہ
سعادت کی رگ رگ دے وافف ٹ ھیں ۔
629
کچھ دپر نعد میر سعادت کے بابا یولے او میر یہ یو کوتی بات یہ ہوتی بار یش ند پے شک جسے مرصی کر
ب ش ٰ
پیری عمر کا نکازہ ہے ہم بہیں روکیں گے ل نکن ہماری ہو یو لوی ہی نے گی یہ بات ن ھا لے
پ پ
ذہن میں آخر بک بابا کا لہچہ کچھ چ نا با ہوا ٹ ھا۔
بہ ش ٰ
بابا جان مچ ھے کچھ ٹھی شو چنے با ذہن میں پ ن ھاپے کی صرورت یں لوی یو ک نا آسمان سے کوتی خور
ٹھی اپر آپے یو میرا خواب با میں ہوگا
میری زبدگی میں میرے دل میں شواپے زبن نا جی کے کسی کی کوتی جگہ کوتی گیجایش بہیں نکلنی
میر سعادت کی بات اور لہچے پر شارے ہال میں شکٹہ چ ھا گ نا
ٹ ھر کچھ دپر نعد شگفٹہ پ نگم شن ن ھل کر غصے سے یولیں .میر
630
ہ ب ٹ لک ب ہ ب م ن ل م ب چ ش ٰ
لوی ہت ا ھی لڑکی ہے اسےمچھ سے ہیر کوتی لے گا کن یں یں ل ھی یں ب
م
میر سعادت کا یہ بات کمل کربا ٹ ھا کہ اشکے مٹہ پر ابک زوردرا ٹ ھیڑ پڑا ٹ ھا
ٹ ھیڑ مارپے والے اشکے ابا جی ٹھے شارے الؤپج میں ش نابا ہ پوز قائم ٹ ھا بکواس پ ند کر اپ نی پیری وجہ
سے میں ا نپے ٹ ھاتی کو چھوڑ دوں
باد رک ھ نا ئم سب کو یوچھوڑ شک نا ہوں پر ا نپے ٹ ھاتی کو بہیں
گن پ تمہ ش ٰ
اورشادی یو یں لوی پیر سے ہی کرتی پڑے گی وریہ ا نی بات کے اجن نام پر وہ رکے اور ا لی اٹ ھا
کر شارے مچمغے کو وارن ک نا
میر سعادت بک بک مٹہ پر ہاٹھ ر کھے ا نپے والد کو دبکھ رہا ٹ ھا وریہ ک ناابا جی
وریہ یہ کہ دوسری صورت میں تمہاری اس گ ھر میں کوتی جگہ بہیں اور میں پے شاری پرادری میں
اعالن کروا د پنا ہے پیرے شاٹھ میرا کوتی رسٹہ بہیں
ابا جی ر شنے باپے ا یسے چ نم بہیں ہوپے دوسری بات آپ میری جان م نگ لیں میں م نع بہیں
ٹ ع م لن ش ٰ
ک م
کروں گا کن لوی سےشادی کے لنے عاقی دبں اباجی یں زبن نا جی کے الوہ سی کا شوچ ھی
بہیں
631
م
اوپے نکل بہاں سے نکل جلدی نکل ٹ ھاگ جا سعادت کی بات کمل کرپے سے بہلےہی اشکے ابا
جی پے اسے د ھکے د پنا سروع کردپے ٹ ھاتی آگے پڑھے ل نکن ابہیں ڈ پٹ دبا گ نا۔
س
میرسعادت پ نا کچھ شوچے مچ ھے وہاں سے باہر نکل آبا پیچ ھے اشکی ماں سر پر ہاٹھ رکھ کر بن نھ گ نیں
شگفٹہ پ نگم کا دل کسی ابہوتی کا پ نا د نپے لگا
اور میرسعادت کا کمرے میں پڑا فون ٹ ھر سے بار بار پج نے لگا ٹ ھا
-------------000--------------
ماہی پے وہ رات صوقے پر بن نھ کر شوتی جاگ نی جالت میں اپ نی دوست زبن نا مراد علی کی مج نت کا بہرہ
د نپے گزار دی ٹھی۔
قحر کی آذان کے شاٹھ ہی وہ ہڑپڑا کر اٹھی ک نا کرباجا ہنےمچ ھے؟
632
مچ ھے خود الہور جابا جا ہنے صرف میر وپر ہی کچھ کر شکنے ہیں اب ل نکن زبن نا کو کیسے چھوڑ کر جاؤں اس
جالت میں
ماہی ابہی شوخوں میں گم ٹھی
مراد علی کی شاری رات پے آرام گزری ٹھی اب قحر کے لنے اٹھ کر باہر آپے یو ماہی الؤپج میں
ب
ن نھی نظر آتی
جن نب ہللا شاہ کی یہ بن نی ابہیں زبن نا ہی کی طرح غزپز ٹھی وہ پے اجن نار ہی اس طرف پڑھے ماہی پیر
ک نا ہوا چپے
ماہی خو اپ نی ہی شوخوں کے خوڑ یوڑ میں الچھی ٹ ھی ابکدم ڈر کر ش ندھی ہوتی
اسے سمچھ بہیں آتی ک نا کہے ل نکن مراد علی کا پرم لہچہ دبکھ پ نا بہیں اسے ک نا ہوا وہ صوقے سے اٹھ
کر شست قدموں سے ان بک آتی
اور مراد علی جان کے شا منے ہاٹھ خوڑ دپے انکل بلیز ابک بار صرف ابک بار آپ میر سعادت سے مل
لیں انکل وہ زبن نا کی بہت غزت کربا ہے اس جیسا کوتی بہیں یوری دپ نا میں بات کے اجن نام بک
ماہی بلک بلک کر روپے لگی ٹھی
633
مراد علی جان شاک کی شی ک نف نت میں ٹھے ابہیں ابدازہ ہی بہیں ٹ ھا کہ وہ جس معا ملے کو عام شا
گن ش ہ چم س
ب
ھے ہوپے یں وہ اس جد ک ین ہے
ماہی اٹھی ٹھی ا بکے شا منے چ ھکی گڑگڑا رہی ٹھی وہ فورا ہوش میں آپے
ُ
اوے با با ماہی بن نا یہ ک نا کر رہی ہیں آپ اٹ ھیں بلیز مراد علی پے بامشکل ماہی کو اٹ ھا کر ن ھابا اور
پ
باتی ال کر بالبا
ماہی کی جالت کچھ شن ن ھلی یو بہت پچمل اور پرمی سے گوبا ہوپے
ماہی بن نا یہ خو پ نن ناں ہوتی ہیں با یہ ماں باپ کا غرور انکامان سمان ہوتی ہیں بن نا جی پ نن پوں میں ماں
باپ کی جان یسی ہوتی ہے
س
آپ چپے ک نا مچ ھنے ہو ہم لوگ ا نپے ف نضلے اپ نی ابا کی ذد میں آکر ٹھو نپے ہیں پ نن پوں پر
وہ ابک بل کو خپ ہوپے ٹ ھر اپ نی بات جاری رکھی
634
با بن نا جی با ایسا بہیں ہوبا پ نن پوں کو گرم ہوا ٹ ھی لگے با یو ماں باپ کا کلیچہ مٹہ کو آجا با ہے اشی لنے
بن نا جی اشی لنے باہر والوں پر ٹ ھروشہ کرپے کی پ جاپے ماں باپ اپ پوں پر ٹ ھروشہ کرپے ہیں ا نپے
جگر کے بکڑے کہیں باہر د نپے کی پ جاپے اپ پوں میں باپٹ د نپے ہیں
زبن نا میری اور تمہاری آپ نی کی اٹ ھارہ شالوں کی دعاؤں کا اپ نظار کا ٹ ھل ہے ئم ہی پ ناؤ میرے چپے
میں کیسے کسی کے ٹھی ہاٹھ شوپپ دوں
ماہی خپ ہوگ نی ٹ ھر یولی بہیں انکل میر سعادت جان بہت ا چھے ایسان ہیں آبکی پرادری کے ہیں
اے ایس تی ہیں ابکی سرافت اور بہادری یورے پیجاب میں جاتی جاتی ہے انکل ابک بار بلیز
ً
ماہی کا ٹ ھر سے روپے کا موڈ ٹ ھا جسے دبکھ کر مراد علی فورا یولے
انکل ابک بار بلیز آپ ان سے مل لیں ماہی پے ابہیں بات یوری بہیں کرپے دی
635
آخر مراد علی ہار مان گنے ٹ ھنک ہے ماہی پیر 2دن نعد مچ ھے الہور جابا ہے آپ اس سے کہو مچ ھے
ملے ٹ ھر اشکے نعد نضانطہ طور پر ا نپے والدبن کو رسٹہ کے لنے ٹ ھیچے میں داد جان سے بات کر لوں
گا۔
ماہی جی جی انکل ہللا ہللا انکل میں بہت خوش ہوں اس پےخوش میں مراد علی کے ہاٹھ خوم لنے
اور زبن نا خو اٹ ھنے کے نعد کمرے میں ماہی کو با باکر باہر جلی آتی ٹھی الؤپج کے دروازے سے شاری
بات سن جکی ٹھی
ابک طرف وہ ا نپے بابا جان کے م نعلق علط شوچ پر بادم ٹھی یو دوسری طرف اسکا دل س جدہ رپز
ہوپے کو جاہا ٹ ھا کہ جدا وافع اس پرمہربان ٹ ھا
636
------------000-----------
وہ غصے میں گ ھر سے نکل کر ش ندھا ا نپے آفس آبا ٹ ھا ا نپے دن کے کام ال پواء کا سکار ٹھے بہاں آکر
اسے سر ک ھجاپے کی فرصت ہی بہیں ملی دوبہر کے نعد اسے پے جن نی شی ہوپے لگی ٹ ھر اس پے
جن نی کا ٹھی پ نا جل گ نا کہ وہ اپ نا موبابل گ ھر ہی چھوڑ آبا ہے
اسکا دل پے اجن نار ہوپے لگا زبن نا کو دبک ھنے کے لنے اس سے بات کرپے کے لنے ل نکن ٹ ھر اس
پے دل کو ڈ پٹ کر سمچ ھا دبا کہ یہ ٹ ھوڑی نکل نف صروری ہے زبادہ راخت جاصل کرپے کے لنے
اس پے با جا ہنے ہوپے ٹھی ہر چ نال کو ذہن سے چ ھنک دبا
اور دوبارہ سے کام میں محو ہوگ نا شام کو اشکی م نن نگ ٹھی آتی جی صاخب کے شاٹھ ص ناخت رابا
کیس کے شلسلے میں ص ناخت کی قابل پڑھ کر وہ ٹ ھر اچ ھا جاصا مصروف ہوگ نا ٹ ھا
--------------000---------------
آجا موتی باسٹہ کربں باپچ م نٹ نعد زبن نا پڑی شی پرالی کے شاٹھ کمرے میں داجل ہوتی
ب
بگیس ک ناب رسمالتی پرا ٹھے ابڈے کل کا پ نا مکھڈی جلوا ماہی یو جیسے جیسے سب خیزبں د نی نی
گ ھ ک
زبن پو یہ سب ئم یہ میرے لنے ماہی کی فرط جذبات سے آواز ہی بہیں نکل رہی ٹھی ٹ ھر کچھ ٹ ھی
کہے نغیر زبن نا کے گلے لگ گ نی
اچ ھا اچ ھا یس یس زبادہ ڈرامے با کر مویو سب بہلے کا پ نا ہوا ہے یس گرم کر کے التی ہوں اور پرا ٹھے
اماں چ پوتی پے ا نپے لنے پ ناپے ٹھے وہی اٹ ھا التی ہوں اجسان کوتی بہیں ک نا ئم پر مچ ھے ٹھی ٹھوک
لگی ٹھی۔
638
ک ب
ل نکن ئم سے ٹ ھوڑی کم یہ کہنے ہی زبن نا کی آ یں م ہو یں ماہی پے اسے ا ک د موکہ مارا اچ ھا اچ ھا
ھ ب ن گ ئ ھ
اب بک بک با کرو جلدی ک ھاؤ ٹ ھر نکلیں تمہارے بابا کی چ نل سے ک پوبکہ تمہارے وہ میر صاخب کا
تمیر مل بہیں رہا خود جا کر مل نا پڑے گا ابڈریس یو ہے با تمہارے باس؟
ماہی پے ک ھاپے ک ھاپے ہی شوال یوچ ھا بدلے میں زبن نا پے با میں گردن ہالتی اور ماہی کا مٹہ کی
طرف جا با ہاٹھ رک گ نا
ل نکن زبن نا کی اپری سکل دبکھ کر یولی اوکے کوتی گل بہیں کر لیں گےکچھ با کچھ میرا چ نال ہے
کالی آبکھوں واال یونگا اے ایس تی ابک ہی ہوبا یورے پیجاب میں
اس بار زبن نا دل سے مسکرا دی اور ماہی پے اس ہیسی کو داتمی ہوپے کی دعا دی ک پوبکہ اسکا دل ڈر
رہا ٹ ھا اس پے زبن نا کو بہیں پ نابا ٹ ھا کہ میر سعادت سے کل یوری رات سے اب بک بار بار کوشش
کے باوخود ٹھی رانطہ بہیں ہوبابا ہے
639
ک ھاباک ھا کر وہ لوگ الہور کے لنے نکل آپے را شنے میں ماہی پےم نعدد بار میر سعادت کا تمیر مالبا خو آن
ہو خکا ٹ ھا ل نکن اسے اٹ ھاپے والو کوتی بہیں ٹ ھا
الہور آپے بک ماہی کے ابد یسے کاقی جد بک ٹ ھ نابک ہو گنے ٹھے ٹ ھر خب پ نل نفون ڈاپری سے میر
سعادت کے آفس کا تمیر لے کر فون ک نا یو اشکے ابد یسے نقین میں بد لنے لگے
ماہی ک نا کہا ا بکے آفس والوں پے زبن نا یوچھ رہی ٹھی
ماہی پے جالی جالی نظروں سے اسے دبک ھا انکا کہ نا ہے اے ایس تی صاخب شارا دن آفس میں رہے
ہیں اب کسی آہم م نن نگ کے لنے آتی جی آفس بک گنے ہیں
اووو
---------000----------
ماہی اور زبن نا میر سعادت کے آفس سے ش ندھا ہاش نل آتی ٹ ھیں
640
کل رات سے کی گ نی النعداد کالز کا کوتی خواب با د نپے پر ماہی کے دل میں میر سعادت کی طرف
سے کاقی سے ابد یسے سر اٹ ھا رہے ٹھے جن کا ذکر قل جال اس پے زبن نا سے بہیں ک نا ٹ ھا ۔
ماہی زبن نا کو آرام کا کہہ کر خود ک نقے آتی کاقی کا آرڈر ک نا اور ٹ ھر سے میر سعادت کا تمیر ڈابل ک نا خو
اس بار پ ند مال
وہ کوتی ٹھی بنیچہ اجذ کرپے سے قاصر ٹھی کل رات میر کا تمیر پ ند رہا ٹ ھا ٹ ھر صیح آن ہوا ل نکن ماہی
کی کوتی کال بک بہیں کی گ نی اور اب ٹ ھر سے پ ند آخر ک پوں؟
ک نا میں پے اپ جاپے میں علط پ ندے پر اعن نار کرکے اسکا شاٹھ یو بہیں دبا ؟
ک نا زبن نا کی خوش ناں خربدپے کے جکر میں میر سعادت کا شاٹھ دے کر میں اشکے لنے دکھ یو بہیں
ب
خربد ن نھی
کاقی لے کر روم میں زبن نا کے باس جاپے ہوپے ماہی شوچ جکی ٹھی کل صیح جیسے بیسے میر سعادت
کا ابڈریس معلوم کر کے اشکے گ ھر جاپے گی
-----------000-----------
م نن نگ ہال سے باہر آپے ہی جیسے اشکی شاری جش نات جاگ گ نیں ٹ ھیں خو پے جن نی پے کلی صیح
سے اسے ٹھولی ہوتی ٹھی وہ ابک بات ٹ ھر سے چملہ آور ہوگ نی ٹھی۔
ابا اماں کا ری ابکشن یو اشکی شوچ کے مظایق ٹ ھا ل نکن ٹ ھاتی ٹ ھاٹھی اور ماشی کا غصہ اشکی سمچھ
سے باہر ٹ ھا ابہی شوخوں میں اشکے ذہن کے پردے پر ابک شنہری شی شننہہ جگمگاتی اور اپ نی پ نیشن
اور غصے کے باوخود ٹھی اشکے ہوپٹ مسکراہٹ میں ڈھل گنے
ک نا خیز ہوتی ہے با یہ مج نت ٹھی دماغ پریسان کن شوخوں کی آماخگاہ پ نا ہو یو صرف مج پوب کا چ نال
ہی شاری پریساپ پوں سےپ جات کا باعث بن نا ہے
642
مج نت ہی کے صدقے ایسان با یش ندبدہ خیزوں کی مج نت میں من نال ہوجا با ہے
وہ مج نت ہی ہوتی ہے خو کہیں شاری رات ابدھیرے عار میں پچھو سے باخوشی ڈسے جاپے پر مج پور
کرتی ہے۔
وہ خو الہور شہر کا اے ایس تی ٹ ھا خو خود کو بہت سمچ ھدار میحور اور ذہین سمچ ھ نا ٹ ھا
اصل میں وہ پے وفوف ٹ ھا با سمچھ ٹ ھا العلم ٹ ھا پچہ ٹ ھا
بہاں یو صرف محن پوں کے خراج ٹ ھرپے پڑپے ہیں وہ باگل یو پے پ جاشہ مج نت کر بن ن ھا ٹ ھا۔
-------------000--------------
رات ہوپے کو ٹھی اور میر کا گ ھر جاپے کا کوتی ارادہ بہیں ٹ ھا۔
643
اشی لنے وہ صدام ٹ ھنی کی طرف جال آبا خو القی دن سے ملنے کا کہہ رہا ٹ ھا وہ میر کا جگری بار ٹ ھا
میر پے وہاں بہیچ کر صدام کو شاری بات الف سے ی بک پ نا دی ل نکن وہ زبن نا کا ذکر گول کر گ نا
ٰ
صدام کو اس پے بہی پ نابا کہ وہ شلوی سے ک نھی ٹھی شادی بہیں کربا جاہ نا ۔۔
ممہ
ش م
م یو اب یں ک نا کر ک نا ہوں جان جی آپ کے لنے م
بلیز انکل جی سے بات کرپے کا مت کہ نا مچ ھے پےغزت ہوپے کا کوتی شوق بہیں ہے
ً
صدام ٹ ھنی پے ابک لم نی ہمم کے نعد مزاق کہا
ش ٰ
بار ٹ ھنی بلیز مچ ھے مشورہ دو کے ک نا کروں باکہ یہ لوی بام کی لوار میرے سر سے ہٹ جاپے
ب
سعادت وافع پریسان ٹ ھا
644
ش ٰ
یہ بات یوٹ کرپے صدام ٹ ھنی پے کہا بار ئم ایسا کرو لوی سے خود بات کرکے پ نادو آج کے دور
کی لڑکی ہے کم از کم اپ نا جاپ نی ہی ہوگی کہ کسی کی زبدگی میں ان جاہا داجل ہوپے کی کوتی غزت
بہیں ہوتی اور ک نا پ نا وہ خود ہی پیچ ھے ہٹ جاپے
ارے واہ ٹ ھنی صاخب پڑی بات کی ہے آپ پے یہ بات میرے دماغ میں ک پوں با آتی ٹ ھال؟
ک پوں کہ اے ایس تی صاخب مچ ھے لگ نا ہے آ ج کل آنکا دماغ آ بکے باس ہے ہی بہیں
ہاہاہاہاہا
ش ٰ
میر سعادت صدام ٹ ھنی کو ہیش نا چھوڑ اور اشی کا موبابل لے کر باہر نکل گ نا اسے لوی سے ل ہی
ک
مل نا ٹ ھا باکہ جلد سے جلد یہ شلسلہ چ نم کرکے اماں بابا کو زبن نا کے لنے م نا شکے
ٰ
میر سعادت کے لنےخیرابگی کی بات ٹھی شلوی ٹھی اس سے مل نا جاہ نی ٹھی کل شام کا ملنے کا بائم
طے کر کے اس پے فون پ ند ک نا ہی ٹ ھا۔
وفن پ ند کیرپے ہی اسے مخشوس ہوا کہ اشکی سماع نیں کسی کی ک ھنکنی آواز شن نے کے لنے یسٹہ ہیں
645
ہ ہ ک ھ ک ش ب
لھ چ ن
اسے لگا ا کی آ یں سی کے ش ہرے روپ کی ک سے سیراب ہوبا جا نی یں
اس پے جابا کہ دو دن سے اسکا دل جالی جالی ہے
ب
اسے نقین کربا پڑا کہ جیسے دو دن سے اشکی روح اداس ن نھی ۔
یہ سب مخشوس کرپے ہی اشکی انگل ناں پے اجن نار ہی ابک پ نا تمیر ڈابل کرپے لگیں
ل نکن اوکے کرپے سے بہلے ڈبل نٹ کردبا وہ زبن نا کی اجازت کے نغیر اسے کال بہیں کربا جاہ نا ٹ ھا۔
ابک بار اس پے شوجا کہ میسج کر لے ل نکن ٹ ھر چ نال آبا کہ نپے تمیر سے میسج اس ٹھولی شی لڑکی کو
پریسان ہی با کردے
جلو کوتی گل بہیں کل شام گ ھر جا کر شاری یش نگی م نابیں گے سماع پوں کی آبکھوں کو جی ٹ ھر کر
سیراب کربں گے دل کی پنہاتی ا یسے دور کربں گے کہ روح کھلکھال ا ٹھے گی
ا نپے شارے خوش ربگ چ نالوں پے میر پر ابک سرشاری شی طاری کر دی اور وہ مج نت کے اس چمار
آلود یسے میں فون پ ند کربا وہ ابدر کی طرف پڑھ گ نا
646
اسے آج کی رات کل کی رات کے اپ نظار میں گزارتی ٹھی اور اس رات کی گزر یشر کے لنے زبن نا کا
چ نال ہی اشکے لنے کاقی ٹ ھا
اشکے ذہن میں پحین سے ش نا جاپے واال فقرہ نکل گ نا ٹ ھا شابد کہ آج کا کام کل پر مت چھوڑو
ک پوبکہ کل ک نھی بہیں آتی
شابد میر سعادت کی زبدگی میں ٹھی وہ کل ک نھی بہیں آتی ٹھی اور شابد اسے زبدگی ٹ ھر با شابد موت
بک زبن نا کے چ نال کے شاٹھ ہی گزر یشر کرتی ٹھی۔
--------------000---------------
مشکل سے ہی شہی مگر آدھا دن لگا کر ماہی میر سعادت کے گ ھر کا پ نا کرپے میں کام ناب ہوگ نی
ٹھی
اسے ہر جال میں آج میر سعادت سے بات کربا ٹھی ک پوبکہ آج ابکی مہلت کا دوسرا اور آخری دن ٹ ھا
کل صیح مراد علی پے الہور آبا ٹ ھا۔
647
شام کے 5پج رہے ٹھی خب وہ جاپے کے لنے بلکل پ نار ٹھی زبن نا اس کے باس آتی ماہی میرا دل
گ ھیرا رہا ہے بار وہ ٹ ھنک یو ہوں گے با؟
پ نا بہیں بار میں اشی کے گ ھر جارہی ہوں اپ نی عادت کے مظایق با جا ہنے ہوپے ٹھی ماہی پے زبن نا
کو پ نا دبا
648
ماہی مچ ھے جابا ہے 2دن ہو گنے اسکا کوتی میسج ٹھی بہیں آبا اپ نا موبابل میں یوڑ جکی ہوں میرا دل
گ ھیرا رہا ہے مچ ھے لے جاو با؟
زبن نا پے کچھ اس م نت اور مان سے کہا کہ ماہی انکار بہیں کر باتی
او ماہی مویو آتی لو یو میری جان یس ابک م نٹ میں جنیج کر کے آتی
ب
ماہی ٹ ھری آبکھوں سے اسے جا با د نی رہی اور دل ہی دل یں دعا ما نی رہی کہ ہللا کرے کچھ علط
گ ب م ھ ک
با ہو
ڈاکیر ماہی چ نب ہللا شاہ مچ ھے اے ایس میر سعادت صاخب پے بلوابا ٹ ھا
ب
کچھ دپر نعد وہ ابک یوکر کی ہمراہی میں کسادہ الؤپج میں ن نھی ٹ ھیں
649
کچھ دپر نعد ابک پروقار شی جایون ابدر آبیں وہ دویوں اخیرام میں شالم کرپے ک ھڑی ہوگ نیں۔
وشالم بن نا جن نی رہیں آباد رہیں اور بن نھ کر پ نابیں ک نا کام ٹ ھا آبکو میر سے؟
وہ م نم آپ
بن نا میرا بام مشز شگفٹہ ہے اور میں میر کی جالہ ہوں اور آپ مچ ھےآپ نی با ماشی کہہ شکنی ہیں ابہوں
اپ نا نعارف کروابا ابکی نظر زبن نا پر ابکی ٹھی۔
اوٹ ھن نکس آپ نی جی ہمیں میر صاخب سے بہت صروری مل نا ٹ ھا انکا تمیر بہیں لگ رہا ماہی یہ شاری
بات کر رہی ٹھی کہ الؤپج میں ابک اور بہت پروقار شی جایون داجل ہوبیں خو عمر میں شگفٹہ پ نگم
سے پڑی ٹ ھیں اور صوقے پر آکر بن نھ گ نیں
ماہی بل ٹ ھر کو خپ ہوتی
شوری بن نا جی میر یو آوٹ آف ش نیشن گ نا ہے کچھ دن کے لنے اور تمیر وہ خود پ ند کرکے گ نا ٹ ھا باکہ
ڈسیربیس با ہو آپ پ نابیں ک نا کام ٹ ھا میں میسج دے دوں گی
650
میر کی آپ نی کا لہچہ ٹھی پڑا سیربں ٹ ھا زبن نا بہت م ناپر ہوتی ٹھی ل نکن خپ رہی
وہ وہ م نم ماہی پریسان ہوگ نی پریسان یو زبن نا ٹھی ٹھی ل نکن میر سعادت کے گ ھر میں ا بکے الؤپج میں
بن ن ھے ہوپے کا اجساس ہر خیز پر جاوی ٹ ھا
اسے لگ نا اٹھی کہیں سے وہ مسکراتی ہوتی ش ناہ آبکھوں واال نظر باز آنکلے گا اور کہے گا جی مادام؟
جی بن نا خو ٹھی پریساتی ہے آپ کھل کر بات کربں میں آنکا میسج دے دوں گی شگفٹہ پ نگم پے ٹ ھر
سے کہا
م نم آپ بلیز کسی طرح آج ہی ان بک یہ میسج بہیجا دبں کہ ڈاکیر ماہی اور ڈاکیر زبن نا سے ارجن نٹ رانطہ
کربں ابک بہت اتمرجیسی کیس ہے۔
زبن نا کا بام شن نے ہی دوسری آپے والی جایون کا چہرہ سر خ ہوگ نا ربگت یو میر کی آپ نی کی ٹھی بدلی
ٹھی جسے ابہوں پے کمال مہارت سے چ ھنا ل نا ٹ ھا۔
651
اوے کڑیو ئم لوگ
آبا میں بات کررہی ہوں با آپ بلیز ابدر کحن میں نظر ڈال آبیں مہمان آپے ہی ہوں گے
دوسری آپے والی جایون غصے میں کچھ کہ نا جاہ نی ٹ ھیں ل نکن شگفٹہ پ نگم پے انکا ک ندھا دبا کر خپ
ر ہنے اور ابدر جاپے کا کہا
وہ جایون پڑی عج نب شی نظروں سے زبن نا اور ماہی کو دبک ھنے ہوپے اٹھ گ نیں
ا بکے جاپے کے نعد شگفٹہ پ نگم مسکراپے ہوپے یولیں اوکے بن نا میں کوشش کروں گی آپ کا میسج
میر بک بہیچ جاپے ل نکن وعدہ بہیں کرتی اصل میں آج کل سب ہی بہت پزی ہیں خب سے میر
کی شادی کی ڈ پٹ قکس ہوتی ہے ا نپے کام ہیں کہ پ نا بہیں جل نا کب دن ہوا کب رات ڈھلی
شگفٹہ پ نگم اور ٹھی بہت شی بابیں کر رہی ٹ ھیں ل نکن وہاں بن ن ھے باقی دو نفوس کی جیسے روح پرواز کر
گ نی ٹھی
شوری پج پوں مچ ھے یوچ ھنا باد بہیں رہا پ ناؤ ک نا لوگی ٹ ھنڈا با گرم؟
ٹھوڑے بائم نعد خب ابکی سماع نیں پ جال ہوبیں شگفٹہ پ نگم یوچھ رہی ٹ ھیں
652
بن بہیں کچھ بہیں آپ نی اب ہم جلنے ہیں ماہی پے اٹ ھنے ہوپے ا نپے پے جان ہوپے ہاٹھوں سے
زبن نا کا پے جان ہوخکا ہاٹھ بکڑ کر اسے ک ھڑا ک نا ٹ ھر دویوں جدا جافظ کہنے باہر کی طرف جل دبں
ً
ا بکے جاپے کے فورا نعد میر کی اماں وایس الؤپج میں آبیں ک نا کہہ رہی ٹ ھیں یہ لڑک ناں؟
ب
شگفٹہ پ نگم پر مالل شی ک ھڑی ٹ ھیں جیسے اپ جاپے میں کچھ علط کر ن نھی ہوں
ئم پے مچ ھے ک پوں جاپے کا کہا اشی وفت گ ھر سے نکل جاپے کا ک پوں بہیں کہا ابہیں یولو شگفٹہ؟
ئم پے مچ ھے روکا وریہ ان پے چ نا لڑک پوں کو یو میں
653
مچ ھے افشوس ہے کہ آپ لوگوں کی غزت پ جاپے کے لنے میں پے ان پج پوں سے چھوٹ یوال جدا مچ ھے
معاف کرے آبا
شگفٹہ پ نگم ٹ ھنگی آواز میں کہ نی ابدر کہیں گم ہوگ نیں
--------------000----------------
ش ٰ
آج ٹ ھر سے شارا دن اسکا مصروف گزرا ٹ ھا 5چپے ہی ٹھے کہ وہ آفس سے اٹھ آبا اسے لوی سے
ملنے جابا ٹ ھا۔
ٰ
ٹ ھر اشوفت سعادت کی خیرت کی اپنہا با رہی خب شلوی پے اس سے کہا کے وہ شاپ نگ کا بہابا پ نا
کر آتی ہے یہ پ ناپے کہ وہ یہ شادی بہیں کربا جاہ نی وہ کہیں اور کمن نڈ ہے اور یہ کہ سعادت اس
ر شنے سے انکار کردے باقی وہ خود شن ن ھال لے گی۔
654
ش ٰ
میر سعادت کا دل جیسے بل پوں اچ ھلنے لگا اس پے نغیر کی یس و یست کے لوی کو ا نپے شاٹھ کہ
نقین دھاتی کرواتی۔
ٰ
شلوی کی بات پر ریسپورپٹ کا دروازہ کھو لنے میر سعادت کا قہقہہ پے شاخٹہ ٹ ھا جسے بہت سے لوگوں
پے دبک ھا ٹھی اور ش نا ٹھی
-------------000----------------
وہ دویوں گ نٹ سے باہر آبیں گاڑی میں بن ن ھنے ہی ماہی پے زبن نا سے کچھ کہ نا جاہا اس سے بہلے ہی
زبن نا پےا سے خپ ر ہنے اور گاڑی جالپے کا اشارہ ک نا
ایسا کچھ بہیں ہے ماہی میر ایسا بہیں کر شکنے بات کرپے ہوپے زبن نا ماہی کی طرف بہیں دبکھ رہی
ٹھی اسکا چہرہ باہرکی طرف ٹ ھا
پ نا ہے ماہی اگر آسمان سے فر شنے ٹھی اپر کر آکر کہیں با کہ میر مچ ھے دھوکا
دھوکے سے آگے زبن نا کی زبان اجابک سے بالو سے چ نک گ نی ٹھی ک پوبکہ دابیں جاپب نپے ک نقے سے
ہیش نا قہہقہے لگا با میر سعادت کسی لڑکی کے لنے دروازہ کھول رہا ٹ ھا۔
زبن نا کی جاموشی پرماہی پے بلٹ کر زبن نا کی طرف ٹ ھر اشکی نگاہوں کے نعافب میں دبک ھا یو وہ ٹھی
پ ن ھر کی ہوگ نی
ھ چی پ
میر سعادت کے ہاٹھوں میں شاپ نگ پ نگز ٹھے چنہیں ا شنے گاڑی کی لی شنٹ پر رک ھا ٹ ھا ھر ا کے
ش ٹ
نعد ا نپے شاٹھ موخود لڑکی کے لنے مسکراپے ہوپے گاڑی کا اگلہ دروازہ کھوال ٹ ھا ۔
خب ان لوگوں کی گاڑی موڑ کاٹ کر سڑک پرخڑ ھنے لگی یو ڈراپ پوبگ شنٹ پر بن ن ھے میر سعادت کی
نظر اجابک سے زبن نا پر پڑی ٹھی ل نکن اگلے ہی بل نظر بل ناپے وہ گاڑی آگے پڑھا لے گ نا ٹ ھا
656
م
زبن نا اپ نی بات کمل ہی بہیں کرباتی ٹھی پ جاپے ک پوں ل نکن اشکی آبکھوں سے آیشو ٹھی بہیں گرے
ٹھے۔
زبن پو زبن پو یہ سب ماہی زہن نا کی اذ پت کم کرپے کے لنے کچھ کہ نا جاہ نی ٹھی اسکا موبابل پج نے لگا
زبن نا کے سرد لہچے اور پے باپر چہرے سے ماہی کو خوف آبا ٹ ھا
ماہی بک طرفہ بابیں سن رہی ٹھی وہ جاپ نی ٹھی کس بارے بات ہورہی ہے ل نکن زبن نا کا لہچہ کچھ علط
ہوپے کا اشارہ کر رہا ٹ ھا
ماہی زبن نا سے فون لن نا جاہ نی ٹھی وہ ایسا کر ٹ ھی گزرتی ل نکن اشکی اگلی بات پے ماہی کو اپ نی اجابک
سے امڈ آپے والی چیخ کو رو کنے کے لنے ہاٹھ مٹہ پے رک ھنا پڑا
جی جی مس فشوں میں بہت بہت خوش ہوں اور آواز اس لنے خراب ہے کہ آپ لوگوں کو مس
کررہی ہوں
میں بہت خوش ہوں مس فشوں آپ ہر جدشہ دل سے نکال کر ویسا ہی کربں جیسا آپ نی وعیرہ جا ہنے
ہیں
جی بلکل آپ ٹ ھاء کو یسلی کروا دبں میں بہت خوش ہوں بہت خوش ہوں بہت خوش ہوں
اس بار زبن نا کی آبکھ سے ابک آیشو نکال
658
ماہی پے آواز رو رہی ٹھی
----------------000-----------------
مگر درودیوار پر سچے ٹھولوں اور الپ پوں سم نت ابک وپراتی شی ک ندہ ٹھی جیسے کوتی روگ کوتی شوگ ا نپے
ابدر سموپے ہوپے ہوں
659
ن ل ب ھ ٹ ٹ ھ ک ش ب
ا کی آ یں بار بار باتی سے ھر آرہی یں وہ ہت صنط کنے ہوپے ٹ ھا کن خب الن سے گزرپے
ہوپے اشکی نظر شام کو ہوپے والے مہ ندی کے ف نکشن کے لنے سچے چ ھولے پر پڑی اسکا صنط
خواب دے گ نا
اس سے بہلے کہ آیشو اس او چپے لمنے شو ہنے خوان کا ٹ ھرم یوڑپے وہ مین گ نٹ بار کر گ نا مین گ نٹ
بار کرپے ہی اس پے اپ نی آش نن پوں سے چہرہ صاف ک نا اور بابک کو کک لگا کر اڑبا ہوا نکل گ نا
وہ مین روڈ پر بہیجا ہی ٹ ھا کہ اسکا موبابل پج نے لگا ابک ہاٹھ سے ہن نڈل بکڑپے دوسرے ہاٹھ سے
موبابل نکال کر دبک ھا
ڈاکیر ماہی کال نگ
میر پے با جا ہنے ہوپے ٹھی کال بک کر لی
میر جی ا یسے زبن نا کو چھوڑ کر با جابیں وپرے اسے ہارٹ اپ نک آبا ہے وہ مر جاپے گی میر جی اسے
پ جا لیں بلیز میر جی
660
موبابل میرکے ہاٹھ سے چھوٹ گ نا ٹ ھا ابک لمچہ ٹھی صا نع کنے نغیر اس پے وایسی کے لنے بابک کو
پرن دبا ل نکن پیچ ھے سے آپے والی وبن پے اسے زوردار بکر ماری ٹھی
ٹ ھر بہت سے لوگ ٹ ھاگ کر اس طرف آپے ٹھے خون آہسٹہ آہسٹہ سڑک کو ربگین کر رہا ٹ ھا
زچمی کوتی خونصورت خوان ٹ ھا جس کے ہوپٹ چ نیش کی آواز میں ہل رہے ٹھے کچھ لوگوں پے کان
لگا کر شن نا جاہا
661
آواز مدھم ہوپے لگی ٹھی اور لفظ یو نپے لگے ٹھے
سب لوگ خیران پریسان ک ھڑے ٹھے ایسی جالت میں لوگ زبدگی کی ٹ ھنک ما بگنے ہیں درد سے پ جات
جا ہنے ہیں اور یہ کیسا نگال دیوایہ ٹ ھا خو کسی ز پنی کے باس جاپے کی الیجابیں کررہا ٹ ھا
ٹ ھر لوگوں پے دبک ھا کہ اس زچمی کی آبکھوں سے لگا بار آیشو بہنے لگے ٹھے اور وہ یوپے ٹھوپے لفطوں
میں م نت کرپے لگا ٹ ھا
یہ آخری لفظ ٹھے اشکے نعد وہ خپ ہوگ نا شابد زچم گہرے ٹھے دور کہیں اتم پول نیس کے شاپرن
چ نگ ھاڑپے ہوپے آرہے ٹھے
662
---------------000-----------------
5شال نعد
آج با جاپے ک پوں اسکا دل ٹ ھرا جا رہا ٹ ھا زبن نا رہ رہ کر باد آرہی ٹھی ایسا لگ نا ٹ ھا آج ابکساف کا دن
ہے جیسے کچھ بہت پرا ہوپے واال ہے پے جن نی اپ نی پڑھ گ نی کہ وہ ا نپے شارے کنے دعوے
ٹھول ٹ ھال .4شال نعد افشوں اور یور کو لنے سردار خوبلی جال آبا ٹ ھا۔
اور آپے شاٹھ ہی زبن نا کے کمرے میں جال آبا
آخری بار وہ زبن نا کے کمرے میں اس ٹ ھنابک دن سے جس پے ان سب کی زبدگ ناں بدل دی ٹ ھیں
سے کچھ غرصہ نعد آبا ٹ ھا۔
پ
زبن نا کا کمرہ یچ ھلے 5شالوں سے خوں کا یوں پڑا ٹ ھا ایسا کہ اشکے اشنعمال کنے گنے فرئم سم نت ربگ
پرش سب کچھ خو اب بک شوکھ جکے ٹھے یوبہی پڑے ٹھے
وہ جلنے جلنے اپزی خییر بک آبا اور بن نھ کر چھو لنے لگا شا منے زبن نا اور یور کی فویو کا فرئم لگا ٹ ھا اسکا دل
دکھ سے ٹ ھر گ نا ٹ ھر پ جاپے اسے ک نا شوچھی وہ زبن نا کی بن نن نگ کل نکشن دبک ھنے کے لنے کمرے سے
مل جکہ شپوڈیو میں آگ نا کچھ دپر وہاں گزرا کر خب وہ وایسی کے لنے مڑا یو اجابک اسکا باؤں کسی خیز
سے الچ ھا وہ لڑک ھڑا کر شن ن ھال ل نکن الچ ھاپے والی خیز دروازے کے شاٹھ نپے ک نین سے باہر آنکلی ٹھی
کچھ بییر بن نن نگ فولڈ ٹ ھیں شاٹھ ابک بل نک ڈاپری ٹھی ٹھی
663
شاہ داد پے دویوں خیزبں اٹ ھا لیں انکا رپڑ ا بارپے زبن نا کے پ نڈ پر آبن ن ھا
ب
بہلی بن نن نگ کے اوپر ک نیشن ٹ ھا اور یپچے پ نی ٹ ھیں دو کالی ش ناہ آ ک ھیں
شاہ داد خوبک گ نا ٹ ھر دوسری پ نن نگ کھولی
ب
کالی آبکھوں والے شہزادے کی آ ک ھیں
شاہ داد کے شن نے میں درد شا اٹ ھا
ب
باپچ یہ یوبل باپچ نصوپربں ٹ ھیں جن میں مج نلف باموں کے شاٹھ کسی ابک ہی ایسان کی آ ک ھیں شکیچ
کی گ نی ٹ ھیں۔
664
شاہ داد کے دل کو اپ جاپے سے ڈر پے گ ھیر ل نا ٹ ھا اور ابک درد کی لہر اٹ ھنے لگی ٹھی
ہب ک بہ ص ل
ٹ ھر اس پے ڈاپری کھولی اور لے فچے پر ھی لی البن پڑ ھنےڈاپری کو دور ھن نکا ٹ ھا
ٹ
اسکا ہاٹھ پے اجن نار ا نپے دل پر گ نا ٹ ھا درد ایسا ٹ ھا خو پرداست سے باہر ٹ ھا اسے باپچ شال بہلے کہی
گ نی ڈاکیر کی بات باد آتی
یووے مسیر شاہ داد ہم اس بات کو مان ہی بہیں با رہے کہ اکیس شال کی عمر میں اپ نا میحر ہارٹ
اپ نک
یہ میرے کیرپیر کا سب سے میحر کیس ہے جس میں اپ نی کم عمری میں ہارٹ اپ نک اور پروس پربک
ڈاؤن ابک شاٹھ آبا ہے۔
شوری مسیر شاہ داد بیس نٹ پے پج نے کی کوشش ہی بہیں کی لگ نا ہے انکا لو نپے کا کوتی ارادہ بہیں
شاہ داد کی زبان میں لک نت آگ نی ٹھی درد سے اسکا چہرہ پ نال پڑگ نا ٹ ھا ۔
یور پے اسے ڈھوبڈتی ہوتی آتی ٹھی زبن نا کا کھال کمرہ دبک ھا یو ابدر آگ نی اور بہاں شاہ داد کی عیر ہوتی
چ
جالت اشکی جان ف نا کرپے کے لنے کاقی ٹھی وہ یج نی ہوتی آتی بابا بابا جان
آپے ہی ا شنے شاہ داد کا شن نا مسل نا سروع ک نا افشوں کو آوازبں دی روپے ہوپے شاہ داد کو شن ن ھال
رہی ٹھی
665
درد سے دھرپے ہوپے شاہ داد کے آیشو بہنے لگے افشوں یور کے کہنے پر جلدی سے ڈسیربن باتی میں
گھول کر لے آتی ٹھی جسے بن نے درد کچھ کم ہوا ٹ ھا۔
با بابا بلیز یوں با کربں یور پڑپ پڑپ کر رو رہی ٹھی افشوں آگے پڑھی داد جان میری اب ہمت بہیں
کوتی دکھ شہنے کی جدا کے لنے خود کو شن ن ھالیں پ نابیں ک نا ہوا ہے
شاہ داد کی زبان ہلنے سے قاصر ٹھی ل نکن آیسؤؤں میں رواتی آگ نی ا شنے ڈاپری کی طرف اشارہ ک نا
افشوں پے ٹ ھاگ کر ڈاپری اٹ ھا کر دبک ھا جس کے بہلے پیج پر لک ھا ٹ ھا
یہ چملے افشوں کے لنے شاہ داد سے زبادہ کاری گزرے ٹھے
ب
افشوں پے اجن نار ہی ن ن ھنی جلی گ نی وہ خو شاہ داد کو م نع کر رہی ٹھی اشکے ا نپے آیشو نکلنے لگے
666
اسکا دل جاہا اپ نی پ ناری شی پ نن پوں جیسی پ ند پر باپچ شال بہلے گزرپے والی ف نامت پر بین
کرےدھاڑبں مارے ک پوبکہ شاہ داد کی آواز بہیں نکل رہی ٹھی یو شاہ داد کے خصے کا بین ٹ ھی اشی
کو کربا ٹ ھا با
ہب
افشوں تمشکل ک ھڑے ہوپے لڑک ھڑاپے شاہ داد بک چی شاہ داد پے روپے ہوپے سر افشوں کے
ی
شن نے میں چ ھنا ل نا 30شال نعد ابک بار ٹ ھر سے سردار خوبلی میں ابک خوان جی دار مرد کے بین
گو چپے ٹھے
پحیس شال نعد ابک بار ٹ ھر سے سردار خوبلی میں ابک ادھیڑ عمر خوان جی دار مرد کے بین گو چپے
ٹھے
فرق صرف اپ نا ٹ ھا کہ بہلی بار رات پے اور بارش پے اسکا پردہ رک ھا ٹ ھا ل نکن اس بار با یو رات ٹھی خو
دکھوں پر مرھم رک ھنی با ہی بادلوں کو گرجاتی بارش ٹھی خو اشکی دھاڑوں کو خود میں سما لن نی
وہ صیح صادق کا وفت ٹ ھا خب یورے گاؤں میں یہ خیر چ نگل کی آگ کی طرح ٹ ھنل گ نی ٹھی کہ
سردار شاہ داد جان بلوچ کو دل کا دورہ پڑا ہے اور چ ھنگ کے ڈاکیروں پے باام ند ہوپے ہوپے اشکی
زبدگی پ جاپے سے خواب دے دبا ہے
667
وہ مرد خو دیوباؤں جیسا خونصورت ٹ ھا جسکی رچمدلی اور س جاوت کی وجہ سے گاؤں میں بہت سے گ ھروں
کے خو لہے بن نے ٹھے
وہ پ نارا شا سخص خو ہر ابک کے لنے سر اِاب مج نت ٹ ھا وہ اب نکل نف میں ٹ ھا اور نکل نف ٹھی ایسی کہ
جس پے روح اور جسم میں چ ھگڑا پربا کردبا ٹ ھا
شارے گاؤں کے ہر گ ھر سے بین بل ند ہوپے ٹھے یورے گاؤں میں دلشوز شسک ناں گوپچی ٹ ھیں
شارے مرد ک ھن پوں کھل نایوں سے نکل کر مس جدوں مزاروں کی طرف ٹ ھاگے ٹھے ۔۔
عوربیں ڈو نپے ش ندھے کربیں دودھ گریوں مدھاپ پوں میں چھوڑ چ ھاڑ طافوں میں سچے فرآن باک
ھ ٹ ُ
اٹ ھاپے دوڑی یں
دعاؤں کے لنے سردار شاہ داد بلوچ کی لم نی زبدگی کی الیجاؤں کے لنے ک پوں کہ ڈاکیروں کے مظایق
اب کوتی معحزہ ہی پ جا شک نا ٹ ھا شاہ داد بلوچ کو
------------000------------
668
صیح سے شام اور ٹ ھر شام سے رات ہوگ نی ٹھی شاہ داد کی جالت میں کوتی بہیری بہیں آتی ٹ ھی ڈاکیر
ب
فراز پے پروفت ہیج نے ہی ڈی اپچ ک پو ہسن نال چ ھنگ میں اپ نی ذمہ داری پر شاہ داد کو ابڈمٹ کروابا
ٹ ھا ۔
شاہ داد کا رپٹہ دوسری طرف اپ نا پڑا سرکاری ڈاکیر شارے ہسن نال کے عمال کی دوڑبں لگی ہوتی
ٹ ھیں۔
ڈاکیرز کا ابک یورا گروپ اپ نی شی کوشش میں لگا ٹ ھا
یور کی دتی دتی شسک ناں رک بہیں رہی ٹ ھیں ٹ ھر ٹھی وہ زپر لب دعا میں مشغول ٹھی
اور افشوں
ُ
افشوں کا جال کسی چ نگ ذہ عالقے کی اس ماں جیسا ٹ ھا جس کی گود یو اخڑی ہی ٹھی اب جیسے
اجل سے ہار ما نپے ہوپے مابگ اخڑپے کا اپ نظار کر رہی ہو
669
بلکل خپ جاپ شاکت جالت میں اسکا شکٹہ پب یوبا خب ڈاکیر فراز پے بہت دکھی لہچے میں آ کر
پ نابا ٹ ھا
افشوں بن نا دعا کرو اشکے عالوہ کوتی جارہ بہیں آج کی رات اہم ہے جدا ہم پر مہرباں رہا یو کل صیح شاہ
داد کی زبدگی کا پ نا پ نام الپے گی
پ
ل نکن افشوں ک ھڑی رہی وہ یچ ھلے 6گ ھن پوں سے آتی شی یو کے باہر ک ھڑی ٹھی بلکہ وہ صیح سے ک ھڑی
ٹھی اسے لگ نا ٹ ھا وہ شاہ داد کی طرف پڑھ نی موت کا راسٹہ روکے ک ھڑی ہے ۔
اشکے دل کو ڈر ٹ ھا اگر وہ آرام سے بن نھ گ نی با بہاں سے ہٹ گ نی اور موت چ نکے سے دپے باؤں شاہ
داد کے روم میں داجل ہوگ نی یو؟
670
اشی یو پے اشکے خواس مع نظل کنے ہوپے ٹھے اس پے نکا بہٹہ ک نا ٹ ھا کہ وہ موت کو بہاں اس
بار اپ نی من ماتی بہیں کرپے دے گی
سردباں ہوپے کی وجہ سےجلد ہی رات گہری ہوگ نی ٹھی گاؤں کے بہت سے لوگ ا نپے پ پوی پحوں
کے شاٹھ ہسن نال کے وبن نگ روم اور باہر بارک میں کھلے آسمان بلے سر اِاب دعا ٹھے۔
انکا کہ نا ٹ ھا خب بک شاہ داد بلوچ کو ہوش بہیں آ با وہ گ ھر بہیں جابیں گے آخر آدھی رات پ نت
جاپے کے نعد ڈاکیر فراز چ ند دوسرے ڈاکیرز کے ہمراہ ٹ ھا گنے قدموں سے آتی شی یو میں داجل
ہوپے ٹھے۔
------------000-------------
ماہی اسے بکڑ کر روم میں لے گ نی ئم فریش ہو جاو زبن پو اور ٹھوڑی دپر رک کر آبا میں انکل کو کمن نی
د پنی ہوں۔
ماہی وبن نگ ہال میں داجل ہوتی مراد علی مسکراپے ہوپے اٹھ کر ملے ہاں جی یو بن نا جی میں آگ نا
ہوں ا نپے وعدے کے مظایق اب آپ اپ نا وعدہ یورا کربں۔
شوری بابا جان آپ بلکل ٹ ھنک کہنے ٹھے ماں باپ سے پڑھ کر کوتی اوالد کا ٹ ھال بہیں جاہ شک نا ٹ ھر
جیسے ہی مچ ھے اس بات کا اجساس ہوا کہ ٹ ھاء اور ٹ ھاٹھی ک نھی میرے پرا بہیں شوجیں گے میں پے
اسے م نع کردبا بابا جان
672
زبن نا پے کس کمال سے اپ نی مج نت کا ٹ ھرم رک ھا ٹ ھا کیسے ا نپے بابا جان کا ٹ ھرم وایس لوبابا ٹ ھا ماہی
ب
کی آ ک ھیں ٹ ھر سے ٹ ھر آبیں
مراد علی ابک دم خپ کر گنے اور کچھ بل زبن نا کو گھور کر دبک ھا ل نکن اشکے چہرے پر کوتی باپر جاپچ
بہیں باپے ٹھے ٹ ھر مسکراپے ہوپے آگے پڑھے اور زبن نا کا ماٹ ھا خوم کر اسے گلے لگا ل نا
شاہ داد پے شہی ابدازہ لگابا ٹ ھا کہ زبن نا دکھ چ ھنا کر مسکرابا ش نکھ گ نی ہے ل نکن اس وفت شاہ داد زبن نا
کے ذہن سے دل سے جیسے محو ٹ ھا
چ نھی اشکے دل پے دعا کی ٹھی کاش میری ٹ ھی ماں ہوتی۔
ب
وہ ا نپے دکھ میں ٹھول ن نھی ٹھی شاہ داد پے اسے ماں باپ دویوں کا پ نار دبا ہے اشکے ہر زچم کا درد
خود شہا ہے اگر وہ ہوبا یو ابک بل میں بہ جان جا با زبن نا کے ٹ ھروپ کے پیچ ھے چ ھ نا دکھ
-------------000--------------
673
ٹ ک ن ش ٹ کن س ش ٰ
س پ ن
لوی اور وہ م کراپے ہوپے باہر لے ھے ا کے شاپ گ گز میر عادت پے خود اٹ ھار ھے ھے آخر
کار اشکی بابازاد ٹھی
اس پے گاڑی کا موڑ کابا ہی ٹ ھا کہ اسے وہ نظر آتی آبکھوں میں پے عج نب شا باپر لنے وہ ابک
ٹ ش ٰ
بل کو ٹ ھ نکا لوی اسکا بازو کڑ کر ال رہی ھی کہاں د کھ رہے یں اے ایس تی صاخب
ہ ب ہ ب
ٰ ً
اس پے فورا نظر ٹ ھیر کر گاڑی آگے پڑھا دی وہ شلوی کو کوتی کل پو بہیں د پنا جاہ نا ٹ ھا
((ہاپے یہ مج نت کے نکازے اشکے دل پے دھاتی دی))
ٰ
او ماپے گاڈ شلوی بلیز ئم گ ھر جلو میں آ با ہوں میرا ش نل فون وہیں رہ گ نا ہے
674
ٹ ش ٰ
او ہو جلو شاٹھ جلنے ہیں وایس لوی کی کوتی بات ھی یوری شنے غیر وہ گاڑی سے اپر کر پیز پیز
ن
قدموں سے پیچ ھے کی طرف بل نا ٹ ھا ٹ ھر وہ ٹ ھا گنے لگا۔
اور خب وہاں بہیجا یو وہ جاجکی ٹ ھیں او میرے جدا ک نا شوچ رہی ہوں گی وہ یہ ک نا پے وفوقی کی میں
ہ ب چم ٹ ش ٰ
پے لوی شاٹھ ھی یو ک نا ہوا ھے ایسا یں کربا جا ہنے ٹ ھا۔
ٹ ش ٰ
وہ شایسیں پ جال کربا بہی سب شوچ رہا ٹ ھا لوی گاڑی پ نک کر لے لے آتی ھی ہاں میر ال ؟
م
ش ٰ
بہیں بار میرا چ نال ہے میں فون البا ہی بہیں ٹ ھا گ ھر سے میر پے ابک ٹھوبڈی شی دل نل دی لوی
س
سب مچ ھنے ہوپے مسکرا دی
اچ ھا جلو اب کہاں ڈراپ کروں تمہیں؟
ٰ
شلوی پے نغیر کچھ یو چھے مسکراپے ہوپے اپ نات میں سر ہال دبا۔
675
------------000-------------
کچھ دپر وہ مراد علی کے شن نے سے لگی ک ھڑی رہی ٹ ھر یولی بابا مچ ھے اٹھی گ ھر جابا ہے؟
مراد علی اشکے ف نضلے پر اسفدر خوش ٹھے کہ یوٹ بہیں کر باپے صرف اپ نا کہا کہ اوکے چپے جاؤ اپ نا
شامان لے آؤ
ماہی بن نا آنکا ک نا پروگرام ہے ایسا کرو آپ ٹھی شامان لے آؤ ہم تمہیں ڈراپ کرپے گ ھر جابیں گے
تمہارے بابا سے مالقات ٹھی ہو جاپے گی و یسے ٹھی شاہ جی سے ملے کاقی بائم ہوگ نا۔
ماہی کوتی خواب شوچ رہی ٹھی مراد علی کے فون پر کال آپے لگی جسے وہ اوکے کر کان سے لگا
جکے ٹھے
کچھ دپر افشوں اور شاہ داد سے بات کرپے کے نعد ابہوں پے فون پ ند کردبا
ارے ماہی چپے جاؤ شامان لے کر آؤ ٹ ھنی ماہی جاپے کے لنے بلنی یو وہ مزبد یولے اور ہاں اقالک
لوگ اشی چمعہ کو آرہے ہیں نکاح کرپے شادی اقالک کے بہاں شن نل ہوپے اور زبن نا کی اپیریسپ
کے نعد ہوگی۔
ماہی کے جاپے قدم رکے ٹھے اور شامان لے کر آتی زبن نا کو لگا ٹ ھا صور ف نامت ٹھوبک دبا گ نا ہو
-------------000---------------
پ
وہ یچ ھلے جار گ ھن نے سے اتمرجیسی بالک میں بہل رہا ٹ ھا ۔
677
ٹ گ ہب م ش ٰ
لوی پے اسے مزاق یں کہا ٹ ھا کہ لے اسے ھر ڈراپ کر دے ھر گاڑی چہاں مرصی لے
جاپے ک نا پ نا اسے م پو ہسن نال کے عالوہ کہیں اور ٹھی جابا پڑ جاپے
ٰ
بات میر کے دل کو لگی ٹھی ل نکن شلوی کو پحریہ باؤن چھوڑپے اور وایس آپے میں اسے دو گ ھن نے
لگ گنے ٹھے۔
اور اب بہاں پے فراری سے ٹ ھرپے اسے جار گ ھن نے ہوپے کو آپے ٹھے ریش نیشن پر وہ ک نی دفعہ ڈاکیر
زبن نا اور ڈاکیر ماہی کا یوچھ خکا ٹ ھا ل نکن ابکو کچھ علم بہیں ٹ ھا۔
وہ شوچ رہا ٹ ھا اب گ ھر جال جاپے ٹ ھر صیح وایس آجاپے کہ اسے ڈاکیر غرقان اتمرجیسی میں اپیر ہوپے
نظر آپے انکا رخ دوسری طرف ٹ ھا
بہ جان واال پ ندہ دبکھ کر اس میں ابک پ نی یواباتی ٹ ھر گ نی وہ پے اجن نار ہی اس طرف پڑھا۔
678
ہاپے پیرا کھکھ با رہے شدا با مراد بہرے یوں ک نھی شکھ با ملے پچ ھے یوں پے مارا میرے بن نے کو ہیں
ً چ
اسکا کالر کسی پزرگ عورت پے بکڑ کر ھیچھوڑبا سروع کردبا ٹ ھا وہ اچ ھا جاصہ گ ھیرا گ نا ٹ ھر فورا ہی دو
عوربیں کہیں سے نکل کر آتی اس عورت سے میر سعادت کا گر پنان چ ھڑوابا اور یہ پ نا کر کے
صاخب یہ باگل ہے معذرت کرتی وہاں سے ہٹ گ نیں۔۔
عورت سے جان چھو نپے ہی وہ ڈاکیر غرقان کی طرف پڑھا ل نکن کچھ باس جاکر اسے رک نا پڑا وہ کسی
سے کہہ رہے ٹھے
آں ہاں ڈاکیر زبن نا پ نکسٹ وبک سے خوابن کربں گی تی کاز اس وبک اپ نڈ انکا نکاح ہے
میر سعادت آگے کچھ سن بہیں بابا اسے لگا کچھ دپر بہلے ف پول نت کا لمچہ ٹ ھا
ک پوبکہ باگل عورت کی دی جاپے والی شاری بدعابیں اسے لگ گ نیں ٹ ھیں
--------------000---------------
679
وہ لوگ رات گنے گ ھر بہیچے ٹھے ماہی ا بکے شاٹھ آتی ٹھی وہ زبن نا کو اک نلے چھوڑپے کے خق میں بہیں
ٹھی ک پوبکہ اشکی جالت بہت خراب ٹھی
آپے ہی اس پے زبن نا کو پ ناپے نغیر اسے بن ند کی گول ناں دے کر شال دبا ٹ ھا
مراد علی پے دوسری صیح ہوپے ہی سردار خوبلی کو دلہن کی طرح س جاپے کا کام سروع کروادبا ٹ ھا گو
کہ اٹھی 4دن پڑے ٹھے ل نکن وہ جا ہنے ٹھے کہیں کوتی کمی با رہے۔
شام بک شاہ داد اور افشوں آ گنے ٹھے اور ش ندھا زبن نا کے کمرے میں گنے ٹھے وہ خود کو کاقی جد بک
شن ن ھال جکی ٹھی اچھی اداکارہ خو ٹھی ۔
شاہ داد افشوں کو شا منے دبک ھنے وہ پے اجن نار ہی ابکی طرف پڑھی اور روپے لگی وہ دویوں پریسان ہو گنے
افشوں پے اسکا سر شہالپے ہوپے یوچ ھا دبکھو ٹ ھاء پریسان ہورہے ہیں ۔
680
افشوں کے کہنے پر وہ ٹھوڑا شن ن ھل گنی ہاں یو ا نپے دن لگا دپے یور موتی کو ٹھی شاٹھ لے گنے میں
بہیں یول نی آپ لوگوں سے یہ کہنے وہ رخ ٹ ھیر گ نی ک پوں کہ شاہ داد کی جاپج نی نظربں اس پر بکی
ٹ ھیں۔
افشوں پے مع نی خیز نظروں سے شاہ داد کی طرف دبک ھا خو مسکرا کر آگے پڑھا مس فشوں ارے بہاں
ئم پے کسی کو پ نابا یو بہیں با؟
ب
زبن نا کی آ ک ھیں ٹ ھر آبیں یہ ک ھنل زبن نا کا من یش ند ٹ ھا خو پحین سے اب بک ک ھنال جارہا ٹ ھا
بہیں بلکل ٹھی بہیں ٹ ھال ک نا پ نابا ٹ ھا مچ ھےیو پ نا ہی بہیں افشوں پے خواب دبا
ارے ٹ ھنی بہی کہ ٹ ھاء ا نپے شو ہنے چپے کے لنے کن نے شو ہنے سے پخقے ڈھوبڈ کر البا ہے وہ خو پڑے
سے ڈپے میں ہے
رخ ٹ ھیرے ک ھڑی زبن نا کی آبکھ سے بہال بدامت کا آیشو نکال وہ ک پوں بدگماں ہوگ نی ا نپے ٹ ھاء سے
اچ ھا اس پڑے سے ڈپے میں ہے ک نا ٹ ھال داد جان افشوں ٹھی اداکاری ش نکھ جکی ٹھی۔
681
اس میں گہنے ہیں ا نپے ڈھیر شارے خوڑے ہیں مہ ندی ہے خوڑباں اور دبک ھنا خب یہ سب میری
راتی بہنے گی با یو آسمان کی پریوں کو مات دے گی اور ئم پے سڑ کر کوبلہ ہو جابا ہے
شاہ داد پے پڑے ابداز سے کہا ٹ ھا زبن نا کے آیشو لگا بار بہ نے لگے
وہ کیسے ٹھول گ نی ٹھی اس سخص کی مج نت کو ہاپے ہللا کن نا گ ناہ کردبا ا نپے ٹ ھاء کی مج نت پر شک
کر کے مچ ھے معاف کربا ہللا جی وہ روپے ہوپے شوچے جا رہی ٹھی۔
ارے بار مس فشوں ابک بات یو میں تمہیں پ ناتی ٹھول ہی گ نا ٹ ھنی وہ خو کسی کو ابڈبن بابل بہت
یش ند ٹھی با؟
بار وہی جابدی کی نغیر گ ھنگرو والی وہ خو 2اپچ خوڑی والی بابل ٹ ھنی وہ یو جاص طور پر ابڈبا سے م نگواتی
ہے میں پے ا نپے م ن ھے کے لنے
682
زبن نا یس مس با ہوتی
شاہ داد مسکرابا اور ٹ ھر سے یوال اچ ھا ایسا کرو بار وہ ٹ ھرا ہوا پ نگ اور باقی سب کچھ نصن پو کو دے دو
ٹ ھاء
یہ آخری جد ٹھی زبن نا کی وہ پے اجن نار ہی روپے ہوپے شاہ داد کے شن نے سے لگی ٹھی۔
ٹ ھاء صدقے میری جان شاہ داد پے اشکے گرد بازو لن نا لنے
ب
افشوں کی آ ک ھیں ٹ ھر آبیں ل نکن وہ ا نپے فون پر آپ پوالی اقالک کی کال بک کرتی باہر نکل گ نی
زبن نا کی روح میں شکون شا اپر گ نا ٹ ھا اسے لگا ٹ ھا وہ بن نی دھوپ سےمج نت کی ٹ ھنڈی چ ھاؤں میں
آگ نی ہو
683
اس پے ف نضلہ ک نا ٹ ھا کہ زبدگی ٹ ھر آپ ندہ ک نھی ا نپے ٹ ھاء سے بدگمان بہیں ہوگی اور یہ کہ وہ خوشی
خوشی پ نی زبدگی میں قدم ر کھے گی۔
-------------000--------------
اسے بہت زبادہ ٹ ھند لگنے لگی ا یسے کیسے ہوشک نا ہے ٹ ھال کوتی یوں ٹھی کربا ہے؟
میں ایسا بہیں ہوپے دوں گا ک نھی ٹھی بہیں سردی سے کا بن نے جسم کے شاٹھ غصے میں شوچ نا وہ
باہر نکل آبا ٹ ھا ۔
وہ ش ندھا گ ھر آبا اور کمرے میں آکر اپ نا موبابل ڈھوبڈپے لگا اس پے سب جگہ دبک ھا کہیں بہیں مال
ٹ ھنڈ کے شاٹھ اب جسم درد سے یو نپے لگا ٹ ھا
وہ اٹ ھا اور وارڈ روب سے زبن نا (ماہی) کا دالبا ہوا کاال شوٹ لے کر واش روم میں گھس گ نا اسے اٹھی
چ ھنگ کے لنے نکل نا ٹ ھا ک پوبکہ اسے زبن نا کو چ نن نا ٹ ھا اشی لنے وہ پ جار کو ہراپے کی کوشش کر رہا
ٹ ھا۔
684
وہ خب جنیج کرکے باہر نکال یو شگفٹہ کو پ نڈ پر بن ن ھا دبکھ کر مٹہ ٹ ھیر گ نا وہ ہوپ پوں سےشکراہٹ لنے
اشکے باس آبیں ا نپے پڑے ہو گنے ہو پر زرا بہیں بدلے اب پ نا بہیں تمہیں اے ایس تی کس پے
پ نا دبا
وہ اپ جاپے میں اشکے گ ھیراپے کرالپے دل کو مزبد خوٹ دے گ نیں ٹ ھیں ک پوبکہ ایسا ہی فقرہ زبن نا
پے ٹھی کہا ٹ ھا اس سے زبن نا کو ٹ ھر سے باد کرپے میر کی پے جین روح مزبد پے جین ہوگ نی
شگفٹہ پ نگم کی بات کا خواب دپے نغیر ا شنے ابہیں دبک ھا اور موبابل کے بارے یوچ ھا؟
شگفٹہ پ نگم اب ٹھی مسکراپے ہوپے گ نیں اور شاپ نڈ بن نل کی آخری دراز سے موبابل نکال کر اسے
دبا۔
ب
لو ماشی کی جان اور یہ پ ناؤ میرے کالی آبکھوں والے سیر کی آ ک ھیں الل ک پوں ہیں ٹ ھنی؟
میر سعادت پے پڑی مع نی خیز نظروں سے ابہیں دبک ھا جیسے کہ نا ہو کہ آپ سب جاپ نی یو ہیں پ نیں یو
مت؟
685
اور موبابل آن کرپے لگ
شگفٹہ پ نگم ٹ ھوڑی سرم ندہ ہو کر گڑپڑا گ نی وہ کچھ کہ نا جاہ نی ٹ ھیں ل نکن
105مس کالز او میرے جدا میر سعادت کی پڑپڑاہٹ اور ما ٹھے کو چھوپے ہاٹھ پے ابہیں کچھ
کہنے با دبا۔
اب وہ میحز کھول رہا ٹ ھا ٹ ھر جیسے جیسے میسحز کھول نا گ نا اسکا چہرہ باربک ہوبا گ نا جسم میں درد اور سردی
کا شور پڑھ نا گ نا
پ
شارے کے شارے میسحز ماہی کے ٹھے جس میں اس پے کاقی یشویش کا اظہار کرپے یچ ھلے بین
دیوں کا پ نا کر زبن نا کی عیر ہوتی جالت کا پ نابا ٹ ھا۔
ً
ٹ ھر ابک میسج میں مراد علی کی سرط کا پ نا کر فورا اسے ملنے کا کہا گ نا ٹ ھا
اور آخری میسج میں باقی شاری نفض نل پ ناپے کے نعد ماہی پے کہا ٹ ھا
686
ہم آپ کے گ ھر آ رہے ہیں اور ابک بات باد رک ھن نے گا اے ایس تی صاخب اگر آپ پے زبن پو کے
شاٹھ مخض بائم باس کرپے کی کوشش کی ٹ ھی با کچھ ٹھی علط شوجا ٹ ھا یو جدا آبکو معاف کرے
ٹھی دے یو میں بہیں کروں گی ک پوں کے زبن نا آبکی یہ دلگی شہہ بہیں باپے گی
اس پے مر جابا ہے پرباد ہوجابا اور اپ جاپے میں کہیں با کہیں اشکی پربادی میں میرا ٹھی ہاٹھ ہوگا
اپ نی پے وفوقی میں زبن نا کو بہیجاپے گنے دکھ کی بدامت سے ش ناہ پڑپے چہرے کے شاٹھ اس پے
شگفٹہ پ نگم کو دبک ھا
شگفٹہ پ نگم کو ہللا سے بہے خوف آبا ابہیں زبن نا اور ماہی سے یوال گ نا اپ نا چھوٹ گ ن ِاہ کییرہ لگنے لگا
ابہیں لگا اگر یوم آخر ہر گ ناہ سے پری ہوکر وہ پچ ٹھی گ نیں یو زبن نا سے یولے جاپے واال چھوٹ
ابہیں صرور چہ نم میں دھک نلے گا ابکی کوتی ع نادت کام بہیں آپے گی۔۔
میر کہہ رہا ٹ ھا ماشی پ نابیں با ک نا کہا ابہوں پے ا بکے گ ھر پرابلم ٹھی ا بکے بابا ٹھی ہمارے بابا کی طرح
ہیں وہ بہت پریسان ہوں گی ہے با
ل نکن اب میں دپر بہیں کروں گا سب شن ن ھال لوں گا ا نپے بایوں کو یو اب میں پڑا ش ندھا کروں گا
دبک ھنا آپ
688
و یسے بہاں گ ھر آکر زبن نا جی کی شاری پریساتی ڈر ٹ ھک سے اڑ گنے ہوپے مچ ھے پ نا ہے ابہیں ا نپے
میر کے پخفظ کا اجساس ہوا ہوبا ہے با
اشی لنے یو وہ بہاں آتی ٹ ھیں۔
ہاہاہاہا اور میرا دل کہ نا ہے ابہوں پے میری خوشپو با کر بہاں کی ہوا میں کھل کر شایس ل نا ہوگا
ہاہاہاہا ہے با ماشی
شگفٹہ پ نگم پے بامشکل سر ہالبا ا کبے گلے میں آیشوؤں کا گوال ابک گ نا ٹ ھا ابکی آواز پ ند ہوگ نی وہ اور
ا بکے گ ھر والے جسکو عام شی یش ندبدگی با بائم باس مج نت سمچھ رہے ٹھے ۔
یہ یو مج نت سے کہیں آگے کی خیز ٹھی مج نت کی جدوں سے بار بہت دور عشق کی جدوں کو چھوتی
ہوتی کوتی خیز
بار ماشی وہ بہلی بار ا نپے میر کے گ ھر آبیں ٹ ھیں کوتی جاطر مدارت ٹھی کی کہ بہیں ہیں
689
آپ بہاں میرے روم میں لے کر آبیں با ابہیں بار
ہاہاہاہاہا ہوں با کمال اور ا بکے ابا جی ابہیں کسی اور کے بام کرپے کی شوچے ہوپے ہیں ٹ ھال پ نابیں وہ
یو ازل سے میرے بام لکھ دی گ نی ٹ ھیں کسی اور کے بام ک نا ہوں گی ہیں؟
با میرے سیر اپ نی دیوابگی ٹھی اچھی بہیں ہوتی ک پوں کہ ک نھی ک نھی فسمت پڑا کاری وار کرتی ہے
نفدپر کے ف نضلے بدل ٹھی جاپے ہیں میر
ہم دبک ھنے ر ہنے ہیں اور ہمارے بام کی خیزبں ہماری بہیں رہ نی ہمارے دبک ھنے کسی اور کے بام
ہوجاتی ہیں بن نا جی شگفٹہ پ نگم پے ڈرپے دل کے شاٹھ اپ نی شی کوشش کی میر کو دوسرا رخ
دک ھاپے کی
میر سعادت شاری چہک چھوڑ کر ابک دم خپ ہوگ نا ٹ ھر خب یوال یو اشکی آواز میں عج نب شا خزن ٹ ھا
690
بار ک پوں ڈرا رہی ہیں بہلی بات یو میں ایسا ہوپے بہیں دوں گا ک پوبکہ جدا مہربان ہے مچھ پر ل نکن
جدا با کرے اگر ایسا کچھ ہوا با اس پے پڑی آس ٹ ھری نظروں سے شگفٹہ کو دبک ھا کچھ ا یسے کہ
ابہیں اپ نا دل ڈوپ نا مخشوس ہوا
آپ دعا کربا کہ اگر میں زبن نا کو آ بکے میر کے عالوہ کسی اور کے بام لگ نا دبکھوں اورجاہ کر ٹ ھی کچھ
کر با باؤں یو
یہ یو کا وففہ شگفٹہ پ نگم کے لنے پڑا جان ل پوا ٹ ھا
یو ایسی خواتمردی ایسی بہادری کا ک نا کربا ماشی آپ دعا کربا زبن نا کو کسی اور کی شیج س جاپے دبک ھنے سے
بہلے میرے شاہ مک جابیں
اس سے بہلے کہ زبن نا کا ہاٹھ کوتی اور یورے خق سے ٹ ھامے آپ دعا کربا ماشی مچ ھے دوجا شاہ با
آپے۔
691
شگفٹہ پ نگم پے میر کی ایسی دیوابگی پر باجاپے کیسے اپ نی چیحیں روکی ٹ ھیں ٹ ھیں ل نکن آبکھوں کو وہ
روک بہیں باتی اشی لنے رخ ٹ ھیر گ نیں۔۔
میر سعادت کی بات یوری ہوپے ہی دروازے پر ک ھ نکا ہوا میر کی اماں غصے میں پ نن ناتی آتی اور سروع
ہوگ نی ٹ ھیں شگفٹہ پ نگم کو ابہیں رو کنے کا موفع ٹھی بہیں مال
آگ نا تمہارا الڈال اور پ نابا اسے کہ وہ آوارہ کڑباں آتی ٹ ھیں بہاں؟
شگفٹہ پ نگم پے روتی آبکھوں سے سر ہالپے مٹہ پر انگلی رکھ ابہیں م نع ک نا ٹ ھا
او خپ کر جاؤ شگفٹہ ئم پے بہلے ٹھی دن م ِیں مچ ھے خپ کروا کر ابدر ٹ ھیج دبا ٹ ھا وریہ میں ان آوارہ
ب
لڑک پوں کا وہ جال کرتی کہ یوری گلی د ک ھنی جد ہوگ نی غضب جدا کا کیسی ماں کی پج ناں ٹ ھیں ٹ ھنی
خود ہی پر ڈھوبڈپے نکلی ہوتی ٹ ھیں۔۔
آبا بلیز یس کربں شگفٹہ پ نگم پے ٹ ھر سے آگے پڑھ کر ابہیں خپ ر ہنے کا کہا
ب
ارے ک پوں یس کربں ہیں پ ناؤ وہ جلیر لڑک ناں کیسے گ ھر بک بہیچ گ نیں ئم پے ابکی عمربں د ھی
ک
ٹ ھیں؟
692
اس عمر میں یو ہم گ ھر سے قدم نکا لنے ڈرتی ٹ ھیں اور وہ مرد بال شنے بہیچ گ نیں
م م
اور وہ خو زبن نا بام کی لڑکی ٹھی مچ ھے لگ نا ہے جادو کرتی ہے دبک ھا کیسے ن نھی ن نھی نظروں سے شارے
گ ھر کو دبکھ رہی ٹھی تما تما ہیس رہی ٹھی
میر سعادت کا ابکدم ہاٹھ ا نپے سر پر پڑا جسم کا درد اور ٹ ھنڈ پرداست سے باہر ہوگ نا ٹ ھا۔
مچ ھے نکا نقین ہے کوتی یوبا کرکے گ نی ہے وہ جادو گرتی میں صیح ہی پڑے پیر جی کے مزار پر
جاصری دوں گی
ش
لچ
آبا جدا کے لنے یس کربں ایسا کچھ بہیں خو آپ شوچ رہی ہیں وہ بہت ھی ہوتی اور سرنف پج ناں
ً
ٹ ھیں میری نفض نل بات ہوتی ٹھی ان سے آبیں آبکو پ ناتی ہوں
شگفٹہ پ نگم میر سے نظر بہیں مال بارہی ٹ ھیں اشی لنے جلدی جلدی میر کی اماں کو لے کر وہاں سے
جاپے لگیں
اور خو مسلٹہ ٹ ھا سب سمچھ گ نی ہوں میں مچ ھے تمہاری کام والی پے سب پ نادبا ہے کہ خب ئم پے
ابکو پ نابا کہ میر کی شادی طے ہوگ نی ہے اور وہ شادی کی پ ناریوں کی وجہ سے فون پ ند کنے ہوپے
ہے یو کیسے اس مرجاتی زبن نا کی جالت مرپے والی ہوگ نی ٹھی اور وہ اشکی دوست اسے کیسے شہارا
دے کر باہر لے گ نی ٹھی۔
میر سعادت کو زوردار جکر شا آبا ٹ ھا اس پے پ نڈ کی بابن نی بکڑ کر شہارا لن نے پڑی پے نقین اور زچمی
نظروں سے شگفٹہ پ نگم کو دبک ھا ٹ ھا۔
میر سعادت دک ھنے جسم اور جکراپے سر کے شاٹھ وہاں سے نکال ٹ ھا خب اسے اپ نی اماں کی آواز ش ناتی
دی
694
پچ جا میر پیر وہ سکل سے جن نی معصوم لگ رہی ٹ ھیں اپ نی ہیں بہیں اور ک نا پ نا انکا کام ہی بہی ہو
سرنف پ ندوں کا ٹ ھیسا
آبا بلیز شگفٹہ پے مٹہ پر ہاٹھ رک ھنے ہوپے ہوپے میر کی طرف دبک ھا خو الوپج کا دروازہ بار کرپے ابک بار
ٹ ھر لڑک ھڑابا ٹ ھا اور خود کو شن ن ھا لنے زمین یوس ہوگ نا۔
-------------000-------------
م
انکا تموپٹہ بگڑ گ نا ہے بہیر یو یہ ہے کہ ابہیں ابڈمٹ کرل نا جاپے ل نکن اگر آپ لوگ کمل ریسٹ کی
نقین دھاتی کرواپے ہیں یو ٹ ھر کوتی صرورت بہیں اٹھی یو ابہیں اپج نکشن لگا دبا ہے کل صیح بک یہ
آرام سے شوبیں گے اشکے نعد آپ پے اجن ناط کرتی ہے۔
اور آپ پ نا رہی ٹ ھیں کہ یہ اشی دن آفس ٹھی جلے گنے ٹھے اب ایسا بہیں کرپے دپج نے گا ابہیں
و یسے میں خیران ہوں اور کاقی اتمیریس ٹھی ابکی وبل باور کی داد د پنی پڑے گی وافع بہت بہادر ہیں
مسیر میر سعادت علی جان
695
ڈاکیر پے نفض نل پ ناپے ہوپے میر کی نعرنف کی
اوکے میں جل نا ہوں اور ہاں وہ جاپے جاپے ٹ ھر بلنے
مچ ھے لگ نا ہے ابہیں کوتی مسلٹہ ٹھی دربیش ہے کوتی سیریس وعیرہ شو بلیز ٹ ھوڑا ربل نکس رک ھن نے گا
ابہیں کہنے وہ باہر نکل گنے
شگفٹہ پ نگم پے مالمت ٹ ھری نظروں سے میر کی اماں اور ٹ ھاٹھی کو دبک ھا خو دویوں ہی نظربں خرا گ نیں
بہت ہمت واال ہے میرا میر پیر اپ نی پ نماری کے نعد ٹھی ڈیوتی کربا رہا پ نماری کچھ بہیں نگاڑ باتی اسکا
ب
بہیں آبا بلکل بہیں میرا میر موت کی آبکھوں میں آ ک ھیں ڈال کر جن نا ہے میرے سیر کی بہادری
یورے پیجاب میں جاتی جاتی ہے
یہ یو مج نت کا روگی ہے آبا اسے مج نت پے پ نمار ک نا ہے وپچھوڑے پے ڈرابا ہے
آبا پیرے گ ھیرو سٹہ خوان پیر پے پ نا ہے مچ ھے ک نا کہا شگفٹہ پ نگم کی آواز ٹ ھرا گ نی
اس پے کہا ماشی دعا کربا زبن نا کو ا نپے عالوہ کسی اور کے بام لگ نا دبکھوں یو میرے شاہ مک جابیں
میر کی ٹ ھاٹھی کا مٹہ کھال ٹ ھا یو ماں کا ہاٹھ ا نپے کلیچے پر پڑا ٹ ھا۔
آبا اس پے کہا میرے عالوہ کوتی اور یورے خق سے زبن نا کا ہاٹھ بکڑے دعا کربا ماشی یہ دک ھنے سے
بہلے مچ ھے دوجا شاہ با آپے
697
ع
میر کی ٹ ھاٹھی کا ہاٹھ ا نپے کھلے مٹہ پر گ نا ٹ ھا چ نکہ اشکی اماں پے خود سے ال می یں ہوپے گ ناہ پر
م ل
اپ نا شن نا بن نا ٹ ھا
---------------000----------------
اقالک کی پے پ جاشہ صد اور افشوں کی اماں کی الیجا پر شاہ داد اور مراد علی پے نکاح کی جگہ شادی
کی اجازت دے دی ٹھی افشوں پے زبن نا سے ہوچ ھا ٹ ھا اسکا کہ نا ٹ ھا کہ نکاح اور شادی میں ک نا فرق
ہے ٹ ھال؟
ن مچس
ٹ ل ھ
جیسے آپ لوگ م ناسب یں افشوں کو اسکا پچ ھا پچ ھا چہرہ اور جالی جالی خواب ھ نکا ٹ ھا کن ھر
ک
فظری ری ابکشن جان کر اس پے سر چ ھنک دبا
شاہ داد کا ابک پیر گ ھر یو دوسرا بازاروں میں ہوبا اشی لنے وہ جاہ کر ٹھی زبن نا کے باس بہیں بن نھ بابا
ٹ ھا ک پوں کہ وہ ابک ابک کام خود کربا جاہ نا ٹ ھا۔
698
وہ بدھ کی صیح ٹھی شام کو زبن نا کی مہ ندی ٹھی خب شاہ داد کو اشکے قارم ہاؤس سے کال آتی کال
شن نے ہی وہ وہاں جاپے کے لنے نکل گ نا اگرجہ اسے ابک بل کی فرصت بہیں ٹھی ل نکن یہ ایسا کام
ٹ ھا خو تمن نابا الزمی ٹ ھا۔
------------------000--------------------
پ
وہ یچ ھلے دو ماہ سے بہاں ف ند ٹھی ک ھاپے میں اسے شوکھی روتی ملنی اور باتی میں عج نب شی ہمک لنے
ہوپے ٹ ھا اسکا ربگ شپوال گ نا ٹ ھا ہاٹھ پیر ٹ ھٹ گنے ٹھے۔
شاہ داد کے ع نڈے باپپ یوکروں میں ہر دن کوتی با کوتی آکر اسے ا نپے شاٹھ کی بیسکش کرپے
ہوپے اشکے شاٹھ چ ھیڑ جاتی کربا ل نکن ک نھی کسی پے کوتی جد کراس بہیں کی ٹھی ۔
ً
وہ جاپ نی ٹھی کہ یہ سب اسے ذہ نی اذ پت د نپے کے لنے ک نا جا با ہے وریہ اسے فورا مارا جا ک نا ٹ ھا اور
ش
شاہ داد جیسے طاف پور پ ندے پر کوتی کیس ٹھی با بن نا
اشکے شاٹھ کچھ ٹھی عیر ایساتی ک نا جاشک نا ٹ ھا یوں ف ند کرپے کے پ جاپے
م چ
بہلے کچھ دن یو وہ یج نی جالتی رہی ل نکن ٹ ھر خب اسے اجساس ہوگ نا کہ وہ کمل ا بکے رچم و کرم پر
ہے یو اس پے مزاچمت چھوڑ کر خپ رہ کر موفع کی بالش سروع کی
اسے خپ ہوبا دبکھ کر یوکروں پے ٹھی شابد ا نپے مالک کے جکم پر اسے اذ پت د پنا پ ند کردبا۔
699
اور آج اسے وہ موفع مل گ نا ٹ ھا خب اسے باہر ہوپے والی بایوں سے پ نا جال کہ سردار شاہ داد اپ نی
بہن کی شادی پڑی دھوم دھام سے کر رہا ہے ا نپے شالے کے شاٹھ یو اسے شنظاتی شا شکون مال
ٹ ھا۔
اس پے اجابک ہی جالبا سروع کردبا خود کو ماربا ا شنے اپ نا سر ٹ ھاڑ ل نا اور مظالٹہ ک نا کہ اٹھی اشکی
مالقات شاہ داد سے کرواتی جاپے وریہ وہ خود کو چ نم کر لے گی
مالزموں پے پ نگ آکر ڈرپے ڈرپے شاہ داد کو فون کرکے اطالع کی ٹھی جس پے کچھ دپر میں آپے
کا کہہ کر کال پ ند کر دی ٹھی۔
-------------000--------------
اشکی جالت صرف دس م نٹ میں زرا درست کرکے الؤ بہاں وہ جیسے ہی قارم ہاؤس بہیجا ا نپے پ ندوں
کو جکم دے کر بہلنے لگا
ٹ ھنک دس م نٹ وہ قدرے صاف ش ن ھرے جلٹہ میں اشکے شا منے ٹھی چہرہ کمالبا ہوا ل نکن سرد ٹ ھا۔
700
دبکھو تی تی تمہیں ابدازہ یو ہو ہی گ نا ہوگا میری طافت کا اور اپ نی علطی کا ئم عورت با ہوبین تمہارا
جال وہی ہوبا ٹ ھا خو اس ش نک پورتی آقیشر کا ہوا اور خو خو بکواس ئم پے میری بہن کے لنے کی ارادہ یو
میرا ٹ ھا کہ تمہیں کسی ا یسے بازار کی ذ پ نت پ پوا با چہاں صرف بیس پ جاس اور شو اپ نی جن پوں میں ڈال
کر پردیسی مزدور لوگ ا نپے بدیودرا یسنٹہ ذدہ جسم کا یوچھ ہلکا کرپے آپے ہیں ل نکن وہ ک نا ہے با یسلی
اور بدیسلی لوگوں میں فرق ہوبا ہے
ہمیں عورت ذات کی غزت کربا شک ھابا گ نا ٹ ھر جاہے وہ ئم جیسی بد ذات ہی ک پوں با ہو
ص ناخت خو کچھ شوچے ہوپے ٹھی اپ نی یوہین پر سرخ پڑ گ نی ل نکن یولی کچھ بہیں
اب ایسا ہے کہ ئم جاہے کچھ ٹھی کرلو خود پر سے رچ نم کے ف نل کا الزام بہیں ہ نا شکنی ک پوں کہ
بہت سے نفلی پ پویوں کے شاٹھ تمہارے اور اشکے مری میں اک ھنے گزارے گنے چ ند مخصوص لم جات کی
فوپیج ٹھی عدالت میں چمع کرواتی جاجکی ہے خو صاف طاہر کرپے ہیں کہ تمہارے اور اشکے کن نے فرپ نی
نعلفات ٹھے۔
ص ناخت کو لگا وہ جارو جاپے خت ہوگ نی ہے اسے بہلے دن پر افشوس ہوپے لگا خب وہ زبن نا کے
پیچ ھے پڑی ٹھی اب وہ ک نا کرے گی بہی شوچ اشکے دماغ میں اٹ ھری
701
ٹ ہ ب ٹ ب ش ہ ب ک م بہ م ش
ب
گر یں یں ھی یں یو کون ا کو ھی یں آپے گا ا ھی ا ک راسٹہ ہے میرے باس ص ناخت
کے ابدر کا شنظان اس جالت میں ٹھی جاگ اٹ ھا ٹ ھا
یو بات ہےا یسے کہ شاہ داد پے یوکر کو اشارہ ک نا خو ابک چھوبا پ نگ لنے اشکے باس آبا
یہ پ نگ ہے اس میں تمہارا ابک پ نی بہ جان کے شاٹھ باشپورٹ دپ نی کا وپزہ اور بیسے ہیں ئم بہاں سے
جلی جاؤ
زبادہ شوخو مت تی تی تمہارے باس اور کوتی راسٹہ بہیں ہے اور یہ ٹھی مت شوچ نا کہ یہ میری کوتی
مہرباتی ہے
میری بہن کی پرشوں شادی ہے اشکی پ نی زبدگی سروع ہوپے والی ہے میں بہیں جاہ نا کہ تمہارا
میخشوس شایہ اس پر ک نھی ٹھی پڑے اشی لنے اس کے سر صدقے تمہاری جان پخسی کی ہے یہ
ً
لوگ تمہیں اپیریورٹ بک چھوڑ دبں گے اب دفعہ ہوجاؤ فورا شاہ داد پے فارت اور قرت سے ہنے
ک ن خ
رخ ٹ ھیر ل نا
702
ص ناخت نپے بلے قدموں اشکے باس آتی پ نگ اٹ ھابا جاپے کے لنے مڑی ٹ ھر دو قدم جل کر وایس آتی
بالبیں دور کرپے کا صدفہ دبا ہے آپ پے سردار شاہ داد بلوچ یو ابک بات آبکو پ نابا جاہ نی ہوں
کہیں ایسا یو بہیں صدفہ د نپے کے باوخود آپ پے اپ نی بہن کی خوشپوں کے پ جاپے دکھ خربد لنے ہوں
شاہ داد کا ٹ ھیڑ بہلی بار سے زبادہ جابدار ٹ ھا ابک لفظ اور بہیں وریہ اٹھی کے اٹھی ک پوں کے آگے ڈلوا
دوں گا کہا با دفعہ ہو جاؤ
اگر میں کچھ علط کہوں یو پے شک ک پوں کے آگے ڈلوا دپج نے گا جان جی آپ پے اپ نی مہرباتی دبکھ
کر ہی پ نا رہی ہوں کہ کچھ علط با کر دپج نے گا اپ نی بہن کے شاٹھ ک پوں کہ
703
ص ناخت پے اپ نی طرف سے ابک آخری وار کر کے جاپے کے لنے قدم پڑھا دپے اسے یورا نقین ٹ ھا
کہ شاہ داد شاری ہسیری معلوم کر لے گا اور زبن نا اشکی نظروں میں مع پوب بہرے گی
ابک کمن نی شی خوشی پے اشکے دوماہ کے دکھوں پر مرہم رکھ دبا ٹ ھا۔
ً
شاہ داد وہاں سے فورا نکال ٹ ھا او میرے جدا اگر ایسا ہوا یو میں خود کو ک نھی معاف بہیں کر باؤں گا
اشکے ذہن میں زبن نا کی اپری اپرہ صورت گھو منے لگی جسے وہ گ ھر سے دور جاپے سے خوڑے ہوپے ٹ ھا
اسے افشوں کی بات باد آتی کہ داد جان اچھی پ نن ناں اپ جاپے میں ک نھی اپ نی خواہسات کو دبا کریو
ک نھی ا نپے من کو مار کر ماں باپ کی محن پوں کا خراج ٹ ھرتی ہیں
میں جاہ نی ہوں زبن نا اچھی بن نی با نپے وہ ا نپے من کو با مارے
اے میرے جدا رچم کربا مچھ سے کوتی علط ف نضلہ با ہوگ نا ہو ہللا میرے میں خود کو ک نھی معاف بہیں
کر باؤں گا
704
افشوس کے شاہ داد پے یہ دعا کرپے میں پڑی دپر لگا دی ٹھی
ٹ ھاءءء
زبن نا کی آواز دور سے آتی مخشوس ہوتی شاہ داد کا دل ڈوبا وہ فون کان سے لگاپے ہی نغیر گاڑی بارک
اور الک کنے گ ھر کی طرف ٹ ھاگا ٹ ھا
-----------000--------------
اشکے شا منے ابدھیرا ٹ ھا ہر شو موت کا ابدھیرا دور دور بک ٹ ھنال ہوا ابدھیرا اور ابدھیرے کے اس بار
روش نی ٹھی زبدگی کی روش نی وہ دیوایہ وار ٹ ھا گنے لگا روش نی کی طرف زبدگی کی طرف ل نکن ٹھوڑا دور جاکر
اسے ا نپے دابیں جاپب درد اٹ ھنا مخشوس ہوا۔
ب
ٹ ھر دور سے کسی کے روپے کی آواز اشکے کایوں میں پڑی وہ آ ک ھیں کھول نا جاہ نا ٹ ھا ل نکن کسی فوت
پے اسے ایسا کرپے با دبا اور اسے ابدھیروں میں دھک نلنے لگی
وہ روپے والی کو دبک ھنا جاہ نا ٹ ھا اسکا دل ک نا کہ روپے والی سے کہے با رو جدا راہ مچ ھے نکل نف ہوتی ہے
مچ ھے درد ہوبا ہے
با رو تمہارا روبا میری ہمت چ نم کربا ہے مچ ھے ابدھیروں میں دھک نل نا ہے
706
ٹ ھر اشکے ذہن کی رو ٹ ھ نکی یہ کون رو رہا ہے جس کے روپے سے مچ ھے نکل نف ہورہی ہے وہ شو چنے
لگا کہ اشکی ایسی کون ہے خو یوں پڑپ پڑپ کر روپے جارہی ہے
بہت شوچ پ جار کے نعد اشکے آدھے شوپے ذہن پے بام باد ک نا یور روپے والی یور بلوچ ٹھی شابد پر
یہ یور بلوچ کون ہے ذہن کا اگلہ شوال پ نار ٹ ھا۔
یور بلوچ کون ہے کو شو چنے اسکا ذہن ٹ ھک گ نا ٹ ھا ابک یو یہ بابیں جاپب کا درد اور یہ ابدھیروں کا
خوف ٹھی با
وہ جاہ نا ٹ ھا کہ اسے درد سے پ جات ملے اور شکون سے شوبا جاپے
ل نکن اسکا ذہن ابدھیروں اجالوں کے پیچ الچھ کر رہ گ نا ٹ ھا۔
م
ٹ ھر اشکو کمل ابدھیروں میں ڈو نپے سے بہلے خواب مل گ نا ٹ ھا۔
یور
707
میری آبکھوں کا یور میرا یور بلوچ میرے جگر کا بکڑا میرے رب کی رچمت اسکا دل ک نا وہ روتی یور کو
شن نے سے لگاپے اور کہے بابابا کہ جان پر
------------000-------------
اس سے بہلے ابدھیرے اسے خود میں و لن نے اور درد روح کو جسم کی ف ند سے آزاد کر د پنا روش نی شی
چ ھاتی ٹھی ۔
اس پے دبک ھا ابک چھوتی شی جار ماہ کی پچی کو کوتی گود لنے ہوپے ہے خو رو رہی ہےاور وہ اسے
پخکارپے ہوپے چھوال رہا ہے۔
ٹ ھر ابک دو شال کی پچی کسی کو بازو ہال کر اسے آدھ ک ھابا ک نک کھال کر کہ نی ہے
ٹ ھاء م ن ھا اے؟
708
کون ہے یہ پچی کسے ٹ ھاء کہہ رہی ہے؟
م نظر بدال ابک 6شال کی پچی کسی کے گلے لگے چیخ رہی ہے ا نپے دردوں کا پ نا رہی ہے ۔
وہ پچی کی درد میں ڈوتی چیحوں پر پے جین ہوا
ً
(( شاہ داد کے وخود میں خرکت ہوتی ٹھی ڈیوتی پر موخود دو پرشوں میں سے ابک فورا سے باہر ٹ ھاگی
ٹھی))
ٹ ھر ابک 11شال کی پچی لڑ رہی ٹھی آپ بلکل ٹھی ا چھے بہیں ہیں داد شاہ میری کوتی بات بہیں
س
ما نپے مچ ھے کچھ بہیں مچ ھنے میں ا نپے دن شوتی ٹ ھر جاگی آپ آپے ہی بہیں
اب میں پے خب شوبا ہے یو ٹ ھر جاگ نا بہیں ٹ ھر بالؤ گے یو آبا ٹھی بہیں ہے
ک نھی خود بارش میں اک نلے گاڑی جالبیں یو لگ پ نا جاپے گا ہاں ہاں پ نا ہے پ نا ہے ابک آپ اور ابک
آبکی مس فشوں ہٹہ
ٹ ھر سب م نظر بدلے اور ابک شادی کا م نظر اٹ ھرا وہی پڑی والی لڑکی پنلے خوڑے میں ٹھولوں کا زیور
ب
بہنے اداس شی ن نھی ہے اور وہ اشکے ہاٹھوں پے مہ ندی کا گہرا ربگ دبکھ کر خوش ہورہا
ہے ۔
((سب ڈاکیرز اس پر چ ھکے ٹھے آتی شی یو میں اتمرجیسی باقذ ہوگ نی ٹھی))
ٹ ھر سب کچھ بدل گ نا پنلے خوڑے والی لڑکی نکل نف سے پڑ نپے ہوپے کراہ رہی ٹھی
710
ٹ ھاءءءء
ٹ ھاء
کون ہے یہ پ ناری لڑکی اور اپ نی نکل نف میں کسے بال رہی ہے اور یہ
ٹ ھاء
وہ شوچ نا جاہ نا ٹ ھا مگر
(( شاہ داد کی کراہوں کے شاٹھ جسم میں چ ھنکے لگنے سروع ہو گنے آتی شی یو میں موخود شارے ڈاکیرز
یوکھال گنے ٹھے))
ب
عیر معمولی چہل بہل یو سب مخشوس کر ہی جکے ٹھے ل نکن آتی یو کے شیسے سے لگے یہ سب د نی
ھ ک
افشوں کی جالت عیر ہوپے لگی یور اور کچھ پراتی مالزمابیں اشکی طرف دوڑبں ل نکن آتی شی یو کے ابدر
کا م نظر دبک ھنے یور کے ہاٹھ چیحیں رو کنے کے لنے ا نپے مٹہ پر گنے ٹھے
711
اور اماں چ پوتی گاؤں والوں کی طرح آدھی بات کو یورا سمچھ کر پے اجن نار بین کی صورت اپ نا شنٹہ اور
ماٹ ھا دوہ ن ھڑ پ نن نے باہر ٹ ھاگی ٹھی۔
کچھ لوگوں کے دھک نلنے سیرپحر پر نکل نف سے پ نلی پڑتی وہ مایوں مہ ندی کی دلہن پ نی ٹ ھاء ٹ ھاء نکارتی
لڑکی
ُ
(( اف میرے ہللا یہ لڑکی کن نی نکل نف میں ہے کون ہے اسکا ٹ ھاء عج نب پ ندہ ہے وہ پے جس
ایسان سب کچھ چھوڑ کر آ با ک پوں بہیں اسے پ جا با ک پوں بہیں آخر))
کوتی یو پ جاؤ اسے جدا کے لنے کون ہے یہ اسے پ جاؤ وہ خود اٹ ھنا جاہ نا ٹ ھا
ٹ ھر خب درد کا اجساس جاگا یو ذہن پے بام جان ل نا وہ جار ماہ کی پچی وہ دو شال کی پچی وہ گ نارہ
شال کی لڑتی ہوتی پچی
وہ اداس شی دلہن پ نی
712
کہ نی داد شاہ میں پے اب شوبا ہے یو ٹ ھر جاگ نا بہیں
ٹ ھاء
ٹ ھا ز بن نے او میرے ہللا میری ز بن نے اوپے میرے جدا با با میرے چپے کو کچھ با کربا میرے شو ہنے ربا
اشکے السغور میں زبن نا اب ٹھی پڑپ رہی ٹھی اسے نکار رہی ٹھی
ٹ ھاءءء
ٹ ھاءء فربان جاپے ا نپے چپے کے با میرا شوہ نا ا یسے بہیں کرپے بن نا ٹ ھاءء سے باراض بہیں ہوپے
ز بن نے
713
وہ پے ہوشی میں پڑپڑاپے ہوپے رو رہا ٹ ھا
خب ابک بار ٹ ھر سے اشکے السغور میں زبن نا کی درد ٹ ھری آوازی اٹ ھری
ٹ ھاءء
اس بار
جی ٹ ھاء کی جان
ب
کہنے زبن نا کے ٹ ھاء پے ا نپے بہلو سے اٹ ھنے والے ہر کو درد ٹ ھالپے موت کو مات د نپے آ ک ھیں
کھولیں ٹ ھیں
ک پوں کہ اسے ا نپے شو ہنے پ نارے م ن ھے چپے کی نکل نف کو راخت میں بدل نا ٹ ھا اسے اسکا نظر باز ڈھوبڈ
کر الکر د پنا ٹ ھا
714
افشوں کا نقین اسکا عشق ابک بار ٹ ھر چ نت گ نا ٹ ھا ابک بار ٹ ھر سے شاہ داد پر رب مہربان ہوا ٹ ھا اور
وہ موت کو مات دے کر لوٹ ابا ٹ ھا
ک پوں کہ اب
اسے اپ نی ز بن نے کو
ش نا ہے وفت بہت مہرباں ہوبا ہے ک پوبکہ اسکا مرہم شارے زچموں کو ٹ ھر د پنا ہے شارے درد چ نم
کرد پنا ہے
چ نھی یو لوگ کہنے ہیں وفت کے شاٹھ شاٹھ صیر آجا با ہے
715
ل نکن یہ ٹھی سچ ہے کہ وفت طالم ٹھی ہے اس سے پڑا طالم کوتی اور ہو ہی بہیں شک نا
میر سعادت علی جان کے لنے ٹھی وفت طالم بن گ نا ٹ ھا پڑا طلم ک نا ٹ ھا وفت پے اشکے شاٹھ ک پوں
ع
کہ وہ اشکی ال لمی میں اسے پ ناپے نغیر گزر گ نا ٹ ھا
بلکل رکا بہیں ٹ ھا
------------000------------
شاری رات شگفٹہ پ نگم اور میر سعادت کی اماں پے اشکے سرہاپے جا گنے گزاری ٹھی۔
صیح دن خڑھے جا کر دواؤں کا زور یوبا وہ اٹھ یو گ نا ٹ ھا ل نکن اشکے دماغ پر ع پودگی اٹھی ٹھی قائم
ٹھی جسم اب ٹھی درد کی وجہ سے دکھ رہا ٹ ھا
اسے لگا زبن نا اشکے کمرے میں مسکراپے ہوپے آتی ہے اس پے پ ند آبکھوں سے پحوں کی طرح مٹہ
یشورپے ہوپے کہا
716
ہ مچ س
ل نکن آپ ہمیشہ اپ نی کرتی یں ھے ھے غیر صہ کرتی یں
ہ غ ن چم
میری یوری بات شنے نغیر مچ ھے جد پ ندیوں میں جکڑ د پنی ہیں
مچ ھے پ ناپے نغیر جلی جاتی ہیں چ ھپ جاتی ہیں چھوڑ جاتی ہیں
میں اپ نا ہی عیر صروری ہوں ک نا۔۔۔
ٹ ھر اشکے ذہن کے پردے پر آیسؤ بہاتی ابک کان بکڑ کر شوری کرتی لڑکی لہراتی
اچ ھا یس یس بہلے پڑباتی ہیں ٹ ھر خود ہی روپے ٹھی لگ جاتی ہیں
بلیز آپ ندہ ایسا با کیج نے گا ز پنی جی آبکو بہیں پ نا ابک بل کو ٹھی آپ کے شاٹھ کسی اور کو شوخوں یو
میری شایسیں پ ند ہوپے لگنی ہیں۔
717
دردالدو کی دوا یوری دپ نا میں صرف زبن نا مراد علی
اشکے جسم میں شکون شا اپربا گ نا ایسا لگ نا ٹ ھا اشکے ہر ِ
جان ہے۔۔
جسم کو شکون ملنے ہی وہ ٹ ھر سے بن ند میں جاپے لگا ہوش و ہواس سے پ نگایہ ہوپے سے بہلے اس
پے یس اپ نا کہا ٹ ھا
میں پے بابل لے کر رکھی ہے وہ خو آبکو یش ند ٹھی با وہی والی اور مچ ھے بہ ناپے کا فن ٹھی
م
اشکے ذہن پر بن ند کمل جاوی ہوگ نی ٹھی اشی لنے وہ اپ نی بات یوری بہیں کر بابا ٹ ھا
او ہو آبا بلیز خپ کر جابیں وہ شو رہا ہے اور کچھ ٹھی بہیں ہوا بن ند میں پڑپڑا رہا ٹ ھا ۔۔
718
کل آ بکے شا منے ڈیوتی سے آبا ٹ ھا کچھ ٹھی بہیں ہے اور پ جار کا زور یوٹ گ نا ہے شام بک ٹ ھال چ نگا ہو
جاپے گا۔۔
شگفٹہ پ نگم جاپ نی ٹ ھیں میر کو کوتی پرابلم بہیں ہے اور یہ کہ وہ السغوری میں ایسی بابیں کررہا ٹ ھا۔
ابہوں پے شوچ رک ھا ٹ ھا اٹھی وفت م ناسب بہیں ہے دو جار روز بک جیسے ہی میر کی جالت بہیر ہوگی
وہ خود جابیں گی اور چھولی ٹ ھنال کر ہاٹھ خوڑ کر مابگیں گی ا نپے سیر ٹ ھا چپے کے لنے زبن نا مراد علی
جان کو
ل نکن ان کے وہم و گمان میں ٹھی بہیں ٹ ھا کہ آج کے نعد صجیح وفت ک نھی بہیں آپے گا ک پوں کہ
ہر کام کرپے کا صجیح وفت آج ہوبا ہے
ابک علطی ابہوں پے جان یوچھ کر کی ٹھی زبن نا اور ماہی سے چھوٹ یول کر دوسری علطی ابہوں
پے اپ جاپے میں کردی ہوش میں آپے میر سعادت علی جان کی نکل نف کو دبک ھنے ہوپے اسے ٹ ھر
سے بن ند کا اپج نکشن دے کر باکہ وہ شکون سے شو شکے۔
------------000------------
719
اس پے دس شال بہلے زبن نا کو دبک ھا ٹ ھا خب وہ دس گ نارہ شال کی گول م پول شی پچی ٹھی اور
ا نپے ٹ ھاتی ٹ ھاٹھی کے شاٹھ اپران آتی ٹھی۔
اشکی سرابیں افشوں اور شاہ داد کے شاٹھ الڈ روٹ ھنا م نابا اسے بہت ٹ ھابا ٹ ھا اشی لنے اسے وہ بہت
اچھی لگی ٹھی۔
ٹ ھر اشکے نعد با یو انکا آبا ہوا اور اقالک یو آج بک باکش نان سے صرف بام کی جد بک وافف ٹ ھا۔
بہلے بہل سکاپپ وعیرہ پر خب افشوں سے بات ہوتی یو وہ کہیں با کہیں ٹ ھاگ نی دوڑتی نظر آجاتی ک نھی
ک نھی شالم اقالک ٹ ھاتی کہہ کر یہ جا وہ جا
اشکے نعد اپ نی پڑھاتی میں مصروف ہوجاپے کہ وجہ سے اسکا افشوں سے رانطہ کم ہوبا گ نا بلکہ با ہوپے
کے پراپر رہ گ نا
ل نکن ابکی خب ٹھی بات ہوتی زبن نا کا ذکر سرقہرست ہوبا ۔
ٹ ھر خب اشکی جاب شنٹ ہوتی اور گ ھر میں شادی کا ذکر چ ھڑا یو شہ ناز پ نگم پے چ ھٹ سے کہا کہ
اقالک کی دلہن یو یس زبن نا نپے گی
720
اقالک کے ذہن کے پردے پر گول م پول شی لڑتی چ ھگڑتی ا نپے ٹ ھاتی ٹ ھاٹھی سےروٹ ھنی م ناتی پچی
لہراتی یو ہوپ پوں پر مشکان چ ھا گ نی اور خیرت سے اپ نی ماں کی طرف دبک ھا یو وہ یولیں بن نا جی اٹھی سے
بہیں خب سے اس پچی کو دبک ھا ہے پب سے میری خواہش ٹھی ل نکن اپ نظار کرتی رہی کہ کب ئم
ا نپے پیروں پر ک ھڑے ہو اور کب میں زبن نا بام کی پیڑی تمہارے پیروں میں ڈالوں اور اب مچ ھے دپر
بہیں کرتی وہ کہہ کر خپ ہوبیں
اقالک اپراہ نم الج نار ک نا مچ ھے اپ نا ٹھی خق بہیں کے ا نپے سب سے چھوپے سب سے الڈلے بن نے کے
ٹ مچس
لنے اپ نی مرصی کر شکوں وہ اقالک کی الچ ھن کو کچھ اور ھی ھیں۔
بہی یو پراتی ہے کہ وہ پچی ہے اقالک پڑپڑابا جسے شہ ناز پ نگم سن بہیں بابیں
او ماں جی بہی یو مسلٹہ ہے پچی ہے بہلے ٹھی آپ پے کہا کی خب سے پچی کو دبک ھا ہے اور اب
ٹھی آپ بہی کہہ رہی ہیں مچ ھے ٹھی ابدازہ ہے ہماری عمر میں کاقی گ نپ ہے
میری قارن سروس کی جاب آپ جاپ نی ہیں میں اپ نی چھوتی شی لڑکی کے شاٹھ منیج بہیں کر باؤں گا
۔
شہ ناز پ نگم اسے خیرابگی سے یول نا دبکھ رہی ٹ ھیں ٹ ھر یولیں ابک م نٹ ابک م نٹ یہ چھوتی شی لڑکی
سے تمہاری ک نا مراد ہے ٹ ھنی؟
اقالک شہ ناز پ نگم کے لہچے پے ٹھوڑا خوبک گ نا ٹ ھر یوال بہی کی شکول با شہی کا لج کی شپودپٹ ہوگی
آپ خود شوجیں ہمارا کوتی میچ بہیں
722
ب
شہ ناز پ نگم کچھ دپر اسے د نی ر یں ھر م کرا کر یو یں
ل س ٹ ہ ھ ک
میرے باگل بن نے وہ کوتی شکول کا لج گرل بہیں ہے اقالک پے اچ ھن نے سے ابہین دبک ھا یو؟
وہ م نڈ نکل گرپحو پٹ ہے۔
اقالک کو خیرت کا شدبد چ ھ نکا لگا
اماں آپ سچ کہہ رہی ہیں با؟
با با ماں میرا کہ نا کا یہ مظلب بہیں ٹ ھا میں یو اقالک ٹھوڑا سرم ندہ ہوگ نا
م
اقالک اپراہ نم الج نار آنکا خو ٹھی مظلب ٹ ھا ل نکن بن نا اپ نا سمچھ لیں کہ زبن نا ڈگری کمل کرپے کے نعد
اس وفت اپیریسپ کر رہی ہے کوتی اور اعیراض ہے یو پ نابیں؟
اقالک پے ابک بل شہ ناز پ نگم کا پ نا پ نا چہرہ دبک ھا ٹ ھر کھلکھال کر ہیس دبا نظاہر اس ر شنے میں کوتی
پراتی بہیں ٹھی شواپے اچ ھاتی کہ اشکی کسی کے شاٹھ کوتی اپیچم نٹ ٹھی بہیں اشی لنے ا شنے پ نا
کسی یس و یست کے کہا
723
ماں جی ٹ ھال میں پے آج بک کوتی اعیراض ک نا ہے خو اب کروں گا یہ بات کرپے ہوپے اشکے
ذہن میں وہی جل نلی شی لڑتی چ ھگڑتی لڑکی ٹھی
میرا شہزادہ بن نا شہ ناز پ نگم پے آگے پڑھیں اور اقالک کا ماٹ ھا خوم کر اسے لگا ل نا ٹ ھر خب ابہیں
افشوں پے شاہ داد کے فرایس جاپے کا پ نابا یو ابہوں پے اقالک پر زور دبا کہ وہ جاکر شاہ داد سے
ملے اور ر شنے کی بات کرے ابہوں پے اشی پر یس بہیں کی بلکہ شاہ داد کے باس ٹ ھیج کر دم ل نا۔
اور خب وہ شاہ داد کے ہوبل روم کے شا منے ک ھڑا ٹ ھا اور اس پے دش نک کے لنے ہاٹھ پڑھابا ہی ٹ ھا
کہ موبابل پر شہ ناز پ نگم کا میسج آبا اقالک شہی سے بات کربا عاخزی اور ابکساری سے شاہ داد تمہارے
پڑے ٹ ھاپ پوں سے پڑھ کر ہے۔
وہ اپ نی ماں کی زبن نا کے لنےدیوابگی اور باگل بن کو دبک ھنے ہوپے کاقی خوش ٹ ھا شاہ داد سے مالقات
کے دوران یہ خوشی اشکے لہچے کی شگف نگی اور آبکھوں سے طاہر ٹھی۔
ٹ ھر اس پے شاہ داد سے خو خو بابیں کہیں وہ شہ ناز پ نگم کی ہدابات کے مظایق ٹ ھیں۔
--------------000-------------
724
م
میر کی آبکھ ٹ ھر سے رات کے بارہ چپے کے نعد کھلی ٹھی ل نکن اس بار وہ کمل خواشوں میں ٹ ھا۔۔
کچھ دپر شوپے شوپے ذہن کے شاٹھ اس پے ادھر ادھر نظربں دوڑاتی اس وفت وہ کمرے میں اک نال
ٹ ھا
ٹ ھاتی جی یو پرشوں دن میں ہی جلے گنے ٹھے باجی لوگوں پے کل جابا ٹ ھا ل نکن پرشوں رات خو تمہاری
ط نع نت بگڑی ٹ ھر بہیں گنے۔
725
آج ئم کچھ بہیر ہوپے یو باقی سب ٹھی جلے گنے کل آبیں گے باجی بہیں تمہارے باس ٹ ھیں اٹھی
ٹھوڑی دپر ہوتی تماز پڑ ھنے گ نی ہیں
ن ً
شگفٹہ پ نگم پے فض نال سب کا پ ناکر ا کی اماں کے بہاں ر کنے کا پ نابا
ش
ل نکن شاہ داد کا ذہن پرشوں پر انکا ہوا ٹ ھا پرشوں ایوار ٹ ھا مظلب آج م نگل ٹ ھر اشکے ذہن میں ڈاکیر
غرقان کی آواز گوپچی
"انف نکٹ اس وبک اپ نڈ پر ڈاکیر زبن نا کا نکاح ہے""
شگفٹہ پ نگم اور ٹھی کچھ کہہ رہی ٹ ھیں ل نکن میر سعادت چ ھ نکے سے اٹھ ک ھڑا ہوا اور اپ نی وارڈ روب سے
کیڑے نکا لنے لگا
وہ گ ھیرا گ نیں۔۔
ماشی مچ ھے کسی صروری کام سے جابا ہے کل بک وایسی ہوگی آپ بلیز گاڑی پ نار کروا دبں کہہ کر وہ
واش روم کی طرف پڑھا چ ھنگ جاپے کا ذکر اس پے بہیں ک نا ٹ ھا۔
726
ارے کون شا صروری کام خیردار خو کہیں جاپے کا شوجا یو بہلے ہی بہت مشکل سے ط نع نت شن ن ھلی
ہے تمہاری وریہ ڈاکیر پے ہسن نال ابڈمٹ کرپے کا کہا ٹ ھا۔
شگفٹہ پ نگم پے اشکی پیزی دبک ھنے ہوپے خفگی سے کہا ل نکن وہ واش روم جا خکا ٹ ھا ۔
م
اس دوران میر سعادت کی اماں کمرے میں داجل ہوبین شگفٹہ پ نگم ٹ ھوڑا طمین ہوگ نیں ٹ ھر ابکو
شاری خف نفت پ نا کر میر کے ک ھاپے کے لنے کچھ الپے کمرے سے باہر جلی گ نیں۔
خب میر جنیج کرکے باہر نکال اماں روپے ہوپے اشکے گلے لگ گ نیں
میر پیر کوتی ا یسے ٹھی کلیچہ شاڑبا ہےاپ نی ماں کا جیسے یو پے شاڑا ہے ہیں اپ نا کمال ہوا ٹ ھا اشکے پیچ ھے
یو پ نا با مچ ھے با شہی اپ نی ماشی کو پ ناد پنا۔
میں آپے رسٹہ لے کر جاتی ہ نھ خوڑ کے اشکے ماں باپ سے مابگنی وہ اپ نی کم غفلی پر پڑے دکھ سے
رو رہی ٹ ھیں
سچ کہنے ہیں ماں جیسی ہشنی دپ نا میں کہیں بہیں ہوتی ماؤں پر اوالد کے خوالے سے الہام اپرپے
ہیں ا چھے ٹھی پرے ٹھی اچھو پر وہ ٹھولے بہیں سمابیں اور پروں پر ا بکے دل کو پ نک ھے لگ جاپے
ٰ
ہیں ان کا یس بہیں جل نا وہ اوالد کی طرف آے واال ہر دکھ ہر نکل نف چ نی کہ موت ٹھی ک نک خود پر
شہہ لیں اور خب اپ جاپے میں خوان اوالد کوکوتی روگ لگ جاپے با یو ابکی اپ نی ذبدگی روگ بن جاتی
727
ب ب
ہے بہاں ٹھی کچھ ایسا ہی ٹ ھا شابد ا بکے دل کو کسی ابہوتی کا ادراک ہوگ نا ٹ ھا اشی لنے ا کی آ یں
ھ ک
جسک ہوپے میں بہیں آرہی ٹ ھیں ک پوں کہ وہ اپ جاپے میں ابک علطی کر جکی ٹ ھیں
ارے با با اماں یہ ک نا کررہی ہیں ک پوں مچ ھے گ ناہگار کر رہی ہیں بلیز ایسا با کربں علطی میری ہی ہے
کہ بہلے ک پوں با پ نابا کسی کو ماشی کو ہی پ نا د پنا ۔
سعادت پے ٹ ھر ا بکے آیشو شاف کرپے انکا ماٹ ھا خو منے ابہیں گلے لگال نا ٹ ھا
ٹ ھر کچھ دپر نعد یوال اچ ھا اماں مچ ھے اٹھی کہیں جابا ہے۔
با میر اٹھی اشوفت میں کہیں بہیں جاپے دوں گی تمہاری ط نع نت بہیں ٹ ھ نک پیر ئم شوپرے چہاں
مرصی جابا خو ٹھی کام ہے شوپرے کربا ۔
کچھ بہیں ہوا میری ط نع نت کو اماں اور پڑا صروری کام ہے صیح آجاؤں گا مچ ھے با روکیں
اے وبکھ ابہوں پے میر سے الگ ہوپے باقاعدہ ہاٹھ بابدھ دے میں یو ہوں ہی کملی چ ھلی نصن پوں
جلی اپ نی ہی کوکھ اجاڑپے پے بلی ٹھی یو یوں با کر میرے سیر اک واری معاف کردے اپ نی اماں کو
وہ ٹ ھر سے روپے لگی ٹ ھیں۔
728
ہب ب ب ب ب ً
ن
میر پے فورا سے نھ کر ا کے باؤں کڑ لنے با با اماں لیز جدا کے لنے ایسا با کربں( لے ہی بامراد
ہوں ) یہ اس پے زپر لب کہا ٹ ھا کہیں بہیں جا با میں
مچ ھے گ ناہگار با کربں اماں ہللا شابیں پے پخش نا بہیں(زبن نا بہیں د پنی)) مچ ھے شاری زبدگی دوزخ((زبن نا
جی کے نغیر)) میں گزارتی پڑے گی آخر بک اسکا لہچہ یوبا ہوا ٹ ھا۔
ہللا با کرے میرے میر پیر کو پ نی ہوا ٹھی لگے میرے سیر کی شاری مرادبں یوری ہوں ہللا بن پوں
بامراد کرے لم نی چ ناتی ہو شدا شکھی رہو میرے چپے اماں بہت شاری دعابیں د نپےے باس ر ھےک
صوفہ پر بن نھ گ نیں
آمین میر سعادت پے آمین کہنے ہوپے ٹ ھکے ٹ ھکے ابداز میں ابکی گود میں سر رکھ دبا۔۔۔
کہنے ہیں شارے دن میں ابک لمچہ ف پول نت کا ہوبا ہے
اب پ نا بہیں ف پول نت کا لمچہ یہ ٹ ھا با وہ خب میر سعادت اپ نی ماشی سے ا نپے مرپے کی دعاؤں کا کہہ
رہا ٹ ھا پ نا بہیں وہ یوری ہوتی ٹ ھیں با یہ اشکے بارے یو ہللا ہی بہیر جاپ نا ٹ ھا۔۔
-----------000------------
وہ لوگ اپران سے ایوار کی دوبہر الہور بہیچے ٹھے ٹ ھر شہ ناز پ نگم کی ط نع نت کے بی ِش نظر شارا دن وہیں
رکے اور پیر کی صیح چ ھنگ کے لنے نکلے ٹھے شاہ داد پے اپ نا دوسرا گ ھر ا بکے لنے صاف کروا دبا ٹ ھا۔
729
ٹ ھر ٹ ھنک دس چپے وہ لوگ سردار خوبلی کے گ نٹ پر ٹھے گاڑی الوپج میں ر کنے ہی یوکر جلدی
جلدی شامان ا بارپے آگے پڑھے افشوں اور شاہ داد پے انکا اشنف نال ک نا ٹ ھا ٹ ھر سب لوگ ابک
شاٹھ ابدر داجل ہوپے اقالک سب سے آخر میں ٹ ھا۔
وہ ابدر داکل ہوا ہی ٹ ھا کہ ابک پ ناری شی ہیسی بلکہ قہقہہ اشکی سماع پوں میں پڑی جس پے اشکے
اٹ ھنے قدم روک دپے۔
ہ ن ٹ ٹ ھ چی پ
ہیشنے کی آواز گ ھر کی لی شاپ نڈ سے آتی ھی ھی یو عیر ا القی بات کن پرجسٹہ سی کو گوپج پے
ی ل ج
اسے وہاں جاکر دبک ھنے پر مج پور کردبا۔
پ
جلنے جلنے وہ یچ ھلے الن کی طرف مڑا ہی ٹ ھا
-----------000-------------
ماہی مچ ھے ئم سے ابک بات کرتی ہے ماہی زبن نا کو کمرے میں چھوڑ کر کحن میں کچھ ک ھاپے کے
لنے جارہی ٹھی خب افشوں پے اسے روک کر کہا
730
جی جی ٹ ھاٹھو یس میں جاپے پ نا رہی ہوں آ بکے لنے ٹھی پ ناتی ہوں ٹ ھر ڈھیر شاری بابیں کرپے
ہیں۔
اوکے جلو میں ٹھی جلنی ہوں تمہارے شاٹھ افشوں کہنے اشکے شاٹھ کحن میں آگ نی ٹ ھر جاپے کا باتی
رک ھا
ماہی ابک دم یولی ارے ارے ٹ ھاٹھو میں کر لوں گی ک پوں سرم ندہ کروا رہی ہیں آپ لوگ بہلے ہی
ٹ ھکے ہوپے آپے ہیں۔
کچھ بہیں ہوبا شوبن نی ئم میرے لنے زبن نا اور یور ہی کی طرح ہو ئم یہ پ ناؤ کچھ ک ھاو گی شاٹھ افشوں
پے کہا
افشوں کی بات پر ماہی ہاں میں گردن ہال دی وہ ک ناب پڑے ہیں فرپج میں باقی یو شابد چ نم ہو گنے
ٹھے ل نکن جار با باپچ بگیس ٹھی پڑے ہوں گے اور وہ اماں چ پوتی پے مکھڈی جلوا پ نابا ٹ ھا میں وہ ٹھی
ب م ل ش ھ ک ب
س
د نی ہوں(ماہی دی گر پٹ) افشوں ا کی لسٹ نی ہوتی د کھ م کرا دی۔
731
جاپے کے شاٹھ لوازمات پ نار کرپے کے نعد وہ لوگ وہیں بن نھ کر بابیں کرپے لگے ماہی ک نا زبن نا
اس شادی سے خوش ہے افشوں پے اجابک دے شوال ک نا اور ماہی کے چہرے پر نظربں نکا دبں
افشوں کی یست دروازے کی طرف ٹھی۔
ماہی ابک بل کو خوبک کر جاموش ہوگی ٹ ھر آہسٹہ سے یولی آپ ایسا ک پوں یوچھ رہی ہیں ٹ ھاٹھو ؟
بار طاہر شی بات ہے خوش ہے یو کر رہی ہے با وریہ کسی کی ک نا م جال خو ماہی کے ہوپے زبن نا سے
زپردش نی کرے
ہاہاہاہا بات کے آخر میں ماہی پے خود ہی کھوکھال شا قہقہہ لگابا
افشوں پے صرف ہیشنے پر اک نفا ک نا
ماہی زبن نا کو ہم پے ہمیشہ یور کی پڑی بہن سمچ ھا ہی بہیں مابا ٹھی ہے انف نکٹ زبن نا ہمیں یور سے
زبادہ غزپز ہے
ماہی جدا گواہ ہے میں پے اور داد جان پے ہمیشہ زبن نا کی خوشی کے بارے میں شوجا اشکی خوشی
کے لنے ہر جد بک گنے ل نکن اس بار میرا دل ڈر رہا ہے ماہی اٹھی سے بہیں خب سے اقالک کا
732
پریوزل آبا ہے پب سے میرے دل کو اپ جابا شا وہم ہے کہیں ہم علط یو بہیں کررہے ماہی ماؤں کے
دل چھوٹ بہیں کہنے مچ ھے پ ناؤ اگر کوتی بات ہے یو؟
ماہی دبگ رہ گ نی کیسی مج نت اور اجساس سے گ ندھی عورت ٹ ھیں یہ اور زبن نا پے کن نا علط شوجا
ا بکے بارے وہ کچھ کہ نا جاہ نی ٹھی ل نکن افشوں کی بات جاری ٹھی۔
تمہیں پ نا ہے یور شادی کے 2شال نعد ٹھی ہماری مرصی کے نغیر پ ندا ہوتی ک پوبکہ ہللا کا کربا ایسا ٹ ھا
وریہ
شاہ داد اور میں ایسا بہیں جا ہنے ٹھے ہمارا ماپ نا ٹ ھا کہ زبن نا کے خصے کا پ نار صرف زبن نا کو ملے شاہ
داد اور مچ ھے خود ٹھی کہیں کہیں یہ ڈر ٹ ھا کہ کہیں ہم اپ نی اوالد باکر زبن نا کی طرف سے کوتی کوباہی با
کردبں۔
ہم اب ٹھی بہی جا ہنے ہیں جاہے کچھ ٹ ھی ہوجاپے یس زبن نا خوش رہے میں سب شن ن ھال لوں گی
ماہی اگر کوتی بات ہے یو پ ناؤ مچ ھے چپے افشوں پے پڑی م نت ٹ ھرے لہچے میں کہا ٹ ھا۔
م ک ن ل ٹ ہ ھ ٹ ٹ ھ ک ب
ک
ماہی کی آ یں ھر آتی یں وہ کچھ ہ نا جا نی ھی کن حن کے دروازے یں پے آواز روتی زبن نا
پے گردن با میں ہال کر اسے م نع کردبا ٹ ھا۔
733
بہیں ٹ ھاٹھی ایسا کچھ بہیں ہے وہ بہاں سے اپ نی دور جابا بہیں جاہ نی یس اور کوتی وجہ بہیں افشوں
پے یسلی آمیز نظروں سے اسے دبکھ کر کہا
وہ وہ ماہی کو کچھ سمچھ با آبا کہ ک نا کہے وہ میں پے آکے خصے کے ک ناب اور بگیس ٹھی ک ھا لنے
اس لنے
م
ماہی کی بات کمل ہوپے پر افشوں ہیشنے لگی جلو کوتی بات بہیں مچ ھے و یسے ٹھی ٹ ھوک بہیں ہے
اور اب جلو شوپے ہیں صیح کاقی شارے کام کرپے ہیں ماہی سر ہالپے اٹھ گ نی ٹ ھر کچھ باد آپے
پر یولی ٹ ھاٹھو یہ جلوا روم میں لے جاتی ہوں ارے مچ ھے یو بلکل کسی اور خیز کی طلب بہیں ہے یہ
وپ جاری زبن نا کو پڑا یش ند ہے اشی کو کھالؤں گی
افشوں پے ہیشنے ہوپے گردن ہاں میں ہال دی ک پوبکہ وہ جاپ نی ٹھی آج بک زبن نا کی من ن ھے سے ک نھی
بہیں پ نی ٹھی۔
734
اور ا نپے روم کی طرف وایس بلن نی زبن نا روتی آبکھوں سے مسکراتی ٹھی اسے کچھ صیر آبا ٹ ھا کن نی با
شکری ہوں میں صرف ابک سخص کی چ ند روزہ مج نت پر اپ نی شاری محن پوں سے مکر گ نی ٹھی ٹ ھاء
ٹ ھاٹھی یور بابا جان اور ماہی مویو میری جان
ا شنے سر اوپر اٹ ھا کر جدا کا شکر ادا ک نا کہ اسے ماہی جیسی دوست ملی ٹھی ا یسے دوست فسمت والوں
کو ملنے ہیں
ل نکن اس سب شکر گزاری میں اس صیر میں اسکا باشکرا دل شامل بہیں اور اس بات سے وہ جد
اپ جان ٹھی۔
-----------000-----------
صیح اشکی آبکھ ماہی کی دھاڑ سے کھلی ٹھی تی مر جاتی زبن نا اٹھ جا دس پج رہے ہیں بہیں پے میں
کج پرا کر دوں گی؟
غضب جدا کا شادی واال گ ھر ہے اور
وہ ہیشنے ہوپے اٹھ کر ش ندھی ک ھڑی ہوتی اور الماری سے کیڑے نکا لنے لگی کل رات وہ نکا ف نضلہ کر
کے شوتی ٹھی کہ اس باشکرے دل کی مان کر وہ ا نپے شارے لوگوں کو دکھ بہیں دے گی اشی
لنے اس پے اپ نی مج نت کو ا نپے دکھ کو ابدر کہیں بہت ابدر دبا دبا ٹ ھا
735
پ
ماہی ڈپر اس سے پرا اور ئم ک نا کرو گی کہ یچ ھلے ابک ہفٹہ سے ئم ہم پر مسلط ہو اور مزبد ابک ہفٹہ
رہو گی زبن نا پے اسے پ ناپے کی یوری کوشش کی ل نکن جالف یوفع ماہی پے مسکراپے ہوپے شاری
بابیں ش نی اور ٹ ھر اطمن نان سے یولی
زبن نا میری جان میں پے کل دبک ھا ٹ ھا تمہارے پیچ ھے والے الن میں کچی ام نل ناں(کیری) لگی ہوتی ہیں
جل با بار زرا ٹھوڑی لے آبیں؟
پ
زبن نا کو مظلویہ کیڑے بہیں ملے ٹھے خو اس پے یچ ھلے ہف نے نپے شلواپے ٹھے اور ان پر ماہی کی
پری نظر ٹھی۔
ب م س ب ھ ک ب
اشی لنے مڑی اور آ یں چ ندھ نا کر اسے د ک ھا اور مچ ھاپے والے ابداز یں کہا بار ماہی وہ یو ہت
چھوتی ہوتی اٹھی کوتی بیسٹ بہیں ہوبا ٹھوڑا پڑا ہوپے دو ابہیں
او یوں خپ کر اپ نی یو مال پوں کی اوالد با ہو یو بن پوں ک نا پ نا بیسٹ ہوبا با بہیں ہوبا اگر میں پردہ با کرتی
ہوتی( ماہی پر آج کل پردے کا چ پون شوار ٹ ھا)) با یو خود ہی جلی جاتی اور تمہیں پ نا میں پے صیح ہی
صیح اماں چ پوتی کو بایوں میں لگا کر نصن پو کو یورے دو شویوں کی رشوت دی اور تمک مرچ اور جاٹ
مضالچہ پ نار ک نا۔
736
زبن نا کو کسی علطی کا اجساس ہوا یو نضدیق کرپے کے لنے یوچ ھا اور ئم پے اس نصن پو مرجاتی کو
ا نپے کون سے کیڑے دپے؟
لو میں پے ا نپے ک پوں د نپے ٹھے بار یہ خو اپ نی المارباں ٹ ھری پڑی ہیں ماہی پے ہاٹھ سے زبن نا کی
الماری کی طرف اشارہ ک نا تمہارا یو وباہ ہو جاپے گا یو انکا کچھ با کچھ یو کربا ہی ہے با یو میں پے شوجا
ک پوں با اچ ھا کام ک نا جاپے تمہارے وباہ
ماہی کی بات یوری بہیں ہوتی ٹھی زبن نا پے اسے کشن مارپے سروع کردپے
رکو زرا میں تمہارا وباہ نکال نی ہوں
پ
دویوں ٹ ھاگ نی ہوتی یچ ھلے صحن آگ نیں چہاں نصن پو بہلے دے پ نار ک ھڑی ٹھی ماہی کا اشارہ ملنے ہی آم
کے درخت پر خڑھ گ نی اور اوپر سے چکے آم یوڑ یوڑ کر ٹ ھن نکنے لگی
ماہی ٹ ھاگ ٹ ھاگ کر چھولی میں کیچ کرتی اور کھلکھال کر ہیشنی اشکی ہیسی کی گوپج دور دور بک جارہی
ٹھی
زبن نا کو افشوں کا میسج آبا کہ وہ پ نار ہو جاپے زبن نا ماہی کو وہیں چھوڑ کر ابدر جلی گ نی
نصن پو پے دور سے اس طرف کسی اپ جان مرد کو آپے دبک ھا یو اس پے ماہی کو ٹ ھییری شی شی کی
ل نکن وہ ماہی ہی ک نا خو کسی اور کی شنے بل آخر پ نگ آخر وہ ٹھی ابدر ٹ ھاگ گ نی ماہی ان دویوں کو
737
دفعہ دور کہ نی اپ نی ٹ ھری چھولی کو مزبد ٹ ھری پے لگی مر جاؤ ئم لوگوں کو یو ابک ام نلی ٹھی بہیں
دوں گی۔
چھولی کو قل ٹ ھر کر وہ ابدر جاپے کے لنے بلنی ٹھی کہ اشکی نظر شا منے ک ھڑے وچ نہہ اجن نی پر پڑی
بہلے وہ خیران ہوتی ٹ ھر ہاپے میں مر گ نی کہنے ا شنے چھولی چھوڑ دی بکے نعد دبگرے شارے چکے آم
م
اجن نی کے قدموں میں ڈھیر ہوپے گنے خو پڑی ن نھی نظروں سے ماہی کو گھور رہا ٹ ھا۔
ً
ماہی کو اپ نا پردہ باد آبا یو ابک لم نی سے ہاہ کرپے فورا سے ھو ھٹ نکال ل نا ا نی پے ہاٹھ نے پر رک ھا
نش نج گ ب گ
ٹ ھا کہیں باہر ہی با آجاپے
کون ہو جی آپ اور یہ بابدر کی طرح ک نا باڑ رہے ہو ک نھی کوتی شوہ نی کڑی (ماہی اور اشکی بان ش ناپ
بہ ب
زبان) ک نھی کوتی کری یں د ھی ک نا اس پے یہ کر شوال ک نا۔
ک
ب
کڑباں یو بہت شاری د کھی ہیں مگر اجن نی یوال
ک نا مگر یولوں اور ئم ہو کون ابدر کیسے آپے میں کرتی ہوں بات ٹ ھاء شاہ داد سے
اجن نی کو بہلے کوتی شک وسٹہ ٹ ھا یو اب وہ ٹھی بہیں رہا ٹ ھا اشی لنے مسکراپے ہوپے یوال مگر یہ کہ
738
م ب ٹ م ن ل ہ ک ب
لڑک ناں بہت د ھی یں کن آ پوالوں کے را پوں یں ھول پچ ھاور کر یں را شنے یں چکے آم پچ ھاور
ش پ
ک ب
کرتی لڑکی بہلی بار د ھی ہے۔
اور کی جاکسار کو اقالک کہنے ہیں
اقالک پیچ ھے ہیش نا رہا بلکل بہیں بدلی یوبہی پحوں جیسی لڑتی چ ھگڑتی ٹ ھاء کی ز بن نے ہے ۔
739
---------000----------
خب وہ ابدر آبا یو سب بایوں میں مشغول ٹھے اماں کے شاٹھ ابک پ ناری شی شنہری ربگ والی گڑبا
ب
شی لڑکی ن نھی ٹھی ۔
آؤ اقالک یہ ہے میری بن نی زبن نا شہ ناز پ نگم پے نعارف کروابا وہ خوبک گ نا ٹ ھا یہ یو وہ بہیں ٹھی خو
باہر ملی ٹھی اگر یہ زبن نا ہے یو ٹ ھر وہ؟
ل نکن اس پے شاہ داد ٹ ھاتی کو ٹ ھاء ک پوں کہا اقالک اٹھی اشی شش و پیج میں ٹ ھا کہ ماہی ابدر
داجل ہوتی اور اقالک یہ ہیں ڈاکیر ماہی جن نب ہللا زبن نا کی بیسٹ فرپ نڈ اور ہماری دوسری ز نپے نعارف
افشوں پے کروابا ٹ ھا ل نکن آخری بات شاہ داد پے کی ٹھی۔۔
اقالک کے ابدر ابک دم سے ش نابا چ ھا با گ نا۔
ل نکن ٹ ھر اس پے اپ نی ط نع نت کے مظایق خود کو بارمل کر ل نا اگلے دن وہ خود کو ہر طرح سے سمچ ھا
خکا ٹ ھا اور کام ناب بہرا ٹ ھا۔
-------------000--------------
740
ٹ ً
ماہی اپ نا اور زبن نا کا باسٹہ لن نے آتی ٹھی پ نھی میر کی کال آپے لگی اس پے ابک نل کو شوجا ھر فورا
بک کرل نا اور غرا کر یولی ٹھی
اے ایس تی صاخب اگر آپ ندہ کے نعد آبکی کال آتی یو ہللا دی فسمیں میں ا نپے بابا کو پ نا دوں گی۔
ماہی جی بلیز میری بات یو ش نیں میر سعادت ماہی کا غصہ دبکھ گڑپڑا گ نا ٹ ھا۔
ک نا بات شپوں ہیں یولیں ک نا شپوں آبکی مج پوریوں کے روپے؟ با یہ کہ مچ ھے گ ھر والوں پے مج پور ک نا
اس شادی میرصاخب میں پے آنکا شاٹھ دبا ٹ ھا ک پوبکہ صرف آنکا ذکر ہی زبن نا کے چہرے پر نپے نپے
اپ جاپے ربگ کھال د پنا ٹ ھا مچ ھے لگا بہی وہ سخص ہے خو زبن نا کی پے ربگ زبدگی میں ربگ ٹ ھرے گا
مچ ھے لگا ٹ ھا آکے باس وہ شارے ربگ ہیں خو زبن نا کو جا ہنے ل نکن افشوس اے ایس تی صاخب آپ
بہت ہلکے نکلے آپ پے زبن نا سے اشکے ا نپے ربگ ٹھی چ ھین لنے اسے بدرنگا کردبا آپ پے
ابک م نٹ ابک م نٹ کون شی شادی کس کی شادی کی بات کررہی ہیں آپ میں پے ک نا علط ک نا
ہے زبن نا جی کے شاٹھ۔؟
ماہی کو شکٹہ ہوگ نا ٹ ھر کچھ دپر نعد یولی میر وپر جی ک نا آبکی شادی بہیں ہورہی ؟
ابک یو وپر کہ نی ہیں ٹ ھر نقین ٹھی بہیں کربیں میر پے پے جارگی سے وصاخت دی اور ٹ ھر ماہی کو
ش ٰ
اپ نی پ نماری اور لوی سے القات کے بارے پ نابا
م
سب سن کر ماہی کی چیخ نکل گ نی ٹھی یہ ک نا ک ھنل رجا رہی ٹھی زبن نا کے شاٹھ وہ سمچھ بہیں باتی
ٹھی۔
ماہی جی بلیز میری زبن نا سے بات کروا دبں میر پ جاپے کب سے اسے کہہ رہا ٹ ھا
ماہی کے آیشو بہہ رہے ٹھے
شوری میر وپرے میں بات بہیں کروا شکنی ک پوبکہ آج زبن پو کی مہ ندی ہے آ پے ل نٹ کردی وپر جی
ہم پے آکو بہت ڈھوبڈا آ بکے گ ھر گنے آبکی ماشی پے کہا آبکی شادی ہورہی ہے ٹ ھر آبکو آبکی کزن کے
چمب ہ س
شاٹھ شاپ نگ کرپے د ک ھا یو م ھے آپ پے .زبن نا کے شاٹھ دھوکا ک نا ہے یو دوسری طرف سے
البن کاٹ دی گ نی ٹھی۔
742
------------000-------------
کال پ ند ہوپے ہی ماہی سرخ ہوتی آبکھوں کے شاٹھ زبن نا کے کمرے میں آتی ٹھی رات مایوں کی
رسم ہوجکی ٹھی چ نھی وہ پنلے خوڑے میں مل پوس اداس چہرے کے شاٹھ ذرد ذرد دی لگنی ٹھی۔
ماہی بلیز یولو بار ک نا ہوا ہے زبن نا ماہی کو خپ دبکھ کر اچھی جاصی پریسان ہوگ نی
743
ن ً
زبن پو میر کا فون آبا ٹ ھا ماہی پے قرپ نا
روپے ہوپے کہا
ب س
زبن نا ہم علط ھے ھے وہ شادی یں کررہے؟
ہ ٹ چم
ابک م نٹ ماہی تمہارا مچ ھے بہیں پ نا ل نکن میں پے یو میر جان کو ک نھی علط بہیں سمچ ھا با ک نھی
س
مچھوں گی
ماہی اس دن ٹھی میں تمہیں شابد پ نا بہیں باتی اب شپو ماہی ڈپیر مچ ھے میر سعادت علی جان کی
مج نت پر اپ نی ذات سے زبادہ ٹ ھروشہ ہے اگر آسمان سے کوتی فرسٹہ ٹھی اپر آپے اور آکر کہے زبن نا
مراد علی میر سعادت علی دھوکے باز ہے با اس پے میرے شاٹھ دھوکہ ک نا ہے یو میں اسکا ٹ ھی
نقین با کروں
اس دن ہم پے خو دبک ھا وہ یویس نظروں کا دھوکا ٹ ھا بار
744
ماہی کا مٹہ کھل گ نا اسے لگا یہ جاروں لوگ ہی عج نب ہیں افشوں شاہ داد زبن نا اور اس خوکور کا خوٹ ھا
کوبا میر سعادت
وہ اس لنے ماہی جن نب ہللا شاہ کہ مچ ھے ابدازہ ہوگ نا ٹ ھا کہ میرے گ ھر والوں کی طرح میر کے گ ھر
ک ب
والے ٹھی راصی بہیں ہوں گے وریہ میر کی اماں مچ ھے اپ نی کدورت سے با د یں اور با ہی ہماری
ن ھ
غزت کا ٹ ھرم رک ھنے میر کی ماشی ہم سے چھوٹ یول نیں
ب
ماہی کے مٹہ کے شاٹھ آ ک ھیں ٹھی ٹ ھن نے کی جد بک کھل گ نیں
ماہی میں ا نپے دل کی خوشی کے لنے ا نپے سب پ ناروں کو آزمایش میں بہیں ڈال نا جاہ نی ٹھی ابک
طرف ٹ ھاء ٹ ھاٹھی بابا اور دوسری طرف میر جان کو ٹھی آزمایش سے گزربا پڑبا ا نپے گ ھر والوں کی
مرصی کے جالف مچ ھے اپ نا کر
745
ل نکن زبن پو ئم یہ سب ماہی کی آواز پ ند ٹھی بلکل پ ند
ماہی میں میر کی من جاہی ہوکر اشکی زبدگی میں شامل ہوجاتی ٹ ھر ٹھی ان جاہی رہ نی بار
ماہی سمچھ گ نی ٹھی اشی لنے زبن نا کی طرف د بک ھے نغیر آگے پڑھ کر اسے گلے لگال نا ٹ ھر دویوں پے آواز
روپے لگیں
ماہی بہیں جاپ نی ٹھی کہ زبن نا اسکا م نڈیشن مال دودھ بہیں بن نی اور ماہی کے شوجاپے کے نعد یوری
یوری رات اپ نی مج نت کا مائم کرپے گزارتی ہے اور صیح ٹ ھر سے ٹ ھلی چ نگی ہوجاتی ہے۔
------------000----------------
ً
وہ صیح آٹھ چپے چ ھنگ کے لنے نکال ٹ ھا اب نقرپ نا دو چپے پڑی مشکل سے سردار خوبلی بک بہیجا ٹ ھا
اس پے گاڑی چ ھنگ ٹ ھاپے میں ک ھڑی کی ٹ ھی اور وہاں سے ابک اشسن نٹ کی بابک لے کر آبا
ٹ ھا۔
746
سردار خوبلی کی سج دھج دبکھ کر اشکی شایسیں ر کنے لگی ٹ ھیں خوبلی میں لوگوں کی کاقی چہل بہل ٹھی
اس پے زبن نا کو ک نی واسطے دے کر ابک بار زبن نا سے مالقات کے لنے م نابا ٹ ھا اب ٹھی وہ اسے
گ نٹ پر ہی مل گ نی ٹھی۔
ب
ماہی کی ا ک ھیں روپے کی وجہ سے گہری سرخ ہورہی ٹ ھیں چ نہیں وہ میر سعادت سے چ ھنا کر اسے
اپ نی مع نت میں زبن نا کے روم بک لے آتی ٹھی۔
میر وپر جی بلیز کوتی الزام کوتی جد مت لگا نپے گا اس پے یہ ف نضلہ بہت
م
میر اشکی بات کمل ہوپے سے بہلے ہی ابدر جال گ نا ٹ ھا۔
------------000------------
وہ ک ھڑکی میں ک ھڑی ٹھی اسے ٹھوڑی دپر بہلے بارلر والی لڑکی مہ ندی لگا کر گ نی ٹھی پنلے خوڑے میں
مل پوس اشکے چہرے پر ذردباں ک ھنڈی ٹھی
اسے دبک ھنے ہی میر کے دل کو کچھ ہوا اس شنہری شی لڑکی پے اپ نا ک نا جال کرل نا ٹ ھا آ خر
747
ٹ ھنک اشی وفت زبن نا پے دل کی آواز پر مڑ کر دبک ھا اور پ ن ھر ہوگ نی
زبن نا خود کو شن ن ھال کر یولی ک نا کردبا میں پے ٹ ھنی آپ کر رہے ٹھے یو میں ک پوں پیچ ھے رہ نی شادی
سے ہیں؟
ب
زبن نا کی آ ک ھیں ٹ ھرا گ نیں
ب
مچ ھے یہ عم عمر ٹ ھر ک ھاپے گا کہ آبکی آ ک ھیں ٹ ھال کس کی آبکھوں سے بابیں کربں گی ۔
ابک نکل نف کی لہر زبن نا کے وخود میں اٹھی ٹھی اشکے ہوپ پوں سے پے اجن نار نکال
748
جان
اور وہ جشکا وخود کرجی کرجی ٹ ھا ل نکن ہر کرجی سماعت پ نی ہوتی ٹھی اپ نی پ ناری صدا پر مر ہی یو گ نا
ٹ ھا۔
زبن نا پے جین ہوتی وہ جا سے آگے کا لفظ شن نا جاہ نی ٹھی ل نکن اپ نا ٹ ھرم اسے ٹھی غزپز ٹ ھا۔
میر سعادت علی جان اسے دبک ھنا رہا جیسے آ خری بار دبکھ رہا ہو زبن نا کو اشکے دبک ھنے سے الچ ھن ہوپے
لگی یو اس پے اپ نا ڈو پٹہ چہرے پر ٹ ھنالبا جاہا
ب
با ز پنی جی بلیز کچھ دپر دبک ھنے دبں پڑی مدبیں ہوگ نیں جی آ یں پ ناشی یں ھر پ جاپے بامرگ سیراب
ٹ ہ ھ ک
جان
اس بار ٹھی میر سعادت پے چملہ ادھورا چھوڑ دبا ٹ ھا
ایسا باکہیں جان جی مچ ھے نکل نف ہورہی ہے زبن نا کا اشارہ ا نپے بہلو میں اٹ ھنی نکل نف کی طرف ٹ ھا پر
سعادت سمچھ بہیں بابا ٹ ھا
ک پوں ک پوں با کہوں ک نا آپ پے میری نکل نف کا چ نال ک نا آپ الہور سے ٹ ھاگ آبیں بہاں چ ھپ کر
اپیریسپ کرپے ک نا ابک بل کو ٹھی شوجا میرا ک نا ہوگا ؟
جان
اس بار زبن نا کو اپ نا ٹ ھرم یوڑبا پڑا میں ابک باراس چملے کو یورا شن نا جاہ نی ہوں جان جی وہ پڑتی ٹ ھی۔
پڑے شوق سے ز پنی جی یس ابک بار آپ میرے بام لگ جابیں ٹ ھر میں یورے خق سے بادم آ خر
صرف فقرے کی جد بک بہیں بلکہ ہر جد بک
ب م
وہ بات کمل کربا زبن نا گ ھیرا کر یول اٹھی جان یہ د ک ھیں میرے مہ ندی لگی ہے میر سعادت پے ر خ
ٹ ھیر ل نا زبن نا کو اسکا ایسا کربا پڑا باگوار گزرا وہ کچھ سخت شا کہنے کے لنے شوچ رہی ٹھی کہ میر یول
اٹ ھا
751
پ نا ہے میں پے دعا کرواتی ٹھی کہ آ بکے ہاٹھوں پر ا نپے عالوہ کسی اور کے بام کی مہ ندی کا گہرا ہوبا
ربگ دبک ھنے سے بہلے آبکو سر پر ا نپے عالوہ کسی اور کی التی جادر اوڑ ھنے دبک ھنے سے میرے شاہ مک
جابیں۔
میں پے دعا کرواتی آ بکے ما ٹھے پر اگر میرے عالوہ کسی کے بام کی پ ندباں چمکے یو زبن نا پے اشکی
ن ٹ نھ ک
بات بات یوری ہوپے سے بہلے ا نپے ما ٹھے پے لگی ٹھولوں کی پ ندباں یچی ھی نی بن ا کی
ش ف ش
بیساتی پر ک ھب گ نی ٹھی
752
زبن نا جی میں پے دعا کرواتی کہ اس سے بہلے کے آنکا ہاٹھ یورے خق سے کوتی ا ہنے ہاٹھوں میں
لے اور میں کچھ با کر باؤں یو مچ ھے دوجا شاہ با آپے زبن نا پےزورسے ا نپے ہاٹھ کرشی کی بازو پر مارے
ٹھے ل نکن اپ نی چیحوں کا گلہ گھوپٹ ل نا ٹ ھا۔
اور آخری بات بہلے ٹھی پ نابا ٹ ھا مگر آبکو میری قکر ہے ہی کب ز پنی جی میر سعادت سے آ بکے نغیر چ نا
ٹھوڑی جابا ہے ۔
جان
اس بار درد کی شدت اپ نی کمال کی ٹھی کہ سعادت بامشکل سن بابا
میر سعادت پے مڑے مڑے ہی چ نب سے ابک بابل نکالی اور زبن نا کی طرف پڑھا دی ۔
یہ پڑی دور سے م نگواتی ٹھی جی اور پ نا ہے ڈاکیرتی جی میر سعادت کی آواز میں آیشوؤں کی تمی زبن نا کو
ا نپے دل پر گرتی مخشوس ہوتی
753
بابل بہ ناپے کے فن سے آش نا ٹ ھا میں
جاپ نا ٹ ھا کہ پنلے باؤں خو منے ہیں
م
سعر کمل کرپے ہی اس پے باہر کی طرف قدم پڑھا دپے اشکو شابد پ نا بہیں ٹ ھا کہ مج پوب کی طرف
سے دی گ نی ابک بابل ہحر کی یساتی ہوتی ہے اپ جاپے میں وہ زبن نا کو ہحر شوپپ گ نا ٹ ھا۔
زبن نا پ ند ہوتی شایشوں کے شاٹھ جان کہ نا جاہ نی ٹھی پر اشکی آواز بہیں نکل رہی ٹھی بن ن ھنے ہوپے
ا شنے بہت مشکل سے شہی ل نکن بابل اٹ ھا کر بہن لی ٹھی دوسرے لفطوں میں میر سعادت علی
جان بلوچ کے ہحر کو گلے لگابا ٹ ھا۔
نکل نف اپ نی پڑھی ٹھی کہ اشکے ہوپ پوں سے پے اجن نار نکال ٹ ھا
میر جان
وہ خو ہر عم ہر نکل نف میں ا نپے ٹ ھاء کو باد کرتی ٹھی اس بار اس پے میر سعادت بلوچ کو باد ک نا
ٹ ھا ک پوں کہ زبن نا کی یہ نکل نف سعادت کی نکل نف کو شوچ کر ٹھی ۔
754
ہم آشاتی سے با مشکل سے ل نکن اپ نی نکل نف پرداست کر لن نے ہیں ل نکن ا نپے جان سے پ نارے
لوگوں کی نکل نف کا نصور ہی ہمارے لنے جان ک نی کا باعث بن نا ہے اور زبن نا ا نپے جان سے پ نارے
سخص کو نکل نف دے جکی ٹھی اشی لنے اسے جان ک نی کے عمل سے گزربا ٹ ھا خب بک جان جلی
بہیں جاتی ٹھی۔
پ ند ہوتی آبکھوں کے شاٹھ ا شنے ماہی اور افشوں کو ٹ ھاگ کر ابدر آپے دبک ھا ٹ ھا ٹ ھر شاہ داد ٹ ھاگ نا ہوا آبا
ٹ ھا
اشکے ل پوں سے ٹ ھاء نکال ٹ ھا شاہ داد پے ٹ ھنڈے ہوپے ہاٹھوں کے شاٹھ اسے گود میں اٹ ھا کر چیج نے
ہوپے باہر کی طرف دوڑ لگاتی ٹھی۔
-------------000-------------
ب
کوتی بار بار اسے ہوش دال رہا ٹ ھا اس پے ا ک ھیں کھولیں اسکا سر شاہ داد کی گود میں ٹ ھا نکل نف خوں
کی یوں ٹھی اشکی آبکھوں میں آیشو آ گنے اس پے ابک بار ٹ ھر سے ہمت کر کے کہا ٹ ھا
ٹ ھاء آتی
755
شاہ داد باگلوں کی طرح چیخ چیخ کر روپے ہوپے سیرپیحر کو دھک نلے جارہا ٹ ھا با با ٹ ھاء کی جان ٹ ھاء
ب
فربان جاپے ا نپے شو ہنے با میرا پچہ ز بن نے آ ک ھیں کھول میری جان
ب
ٹ ھاء پے مر جابا ز بن نے آ ک ھیں لھول پچہ
ن ل ت ب ٹ ھ ٹ ک ھ ک ب
م ب
اس پے شاہ داد کی پڑپ پر آ یں ھولی یں ھر ہلکا شا گردن ڈھلکا کر د ک ھا دور ا ک ا پو یس
شاپرن پ جاتی آتی ٹھی اشکی پ نک سے نکلنے والے سیرپیحر پر خون میں لت پت جیسے کوتی پے جان وخود
ب
ٹ ھا خب زبن نا کی نظر اشکے خون آلود چہرے پر پڑی یو زبن نا کی آ ک ھیں ٹ ھ نلی ٹ ھیں اور ا شنے ابک آ خری
م
ہ جکی لی ٹھی ٹ ھر ہر طرف ابدھیرا چ ھا گ نا کمل ش ناہ ابدھیرا
ُ ُ
ن
ہر ب ِن مو سے پ ک نا جاہا
756
اور کہیں دور پرے صحن میں گوبا
ُ
شارے ُدک ھنے ہوپے ریشوں کی ط نابیں ک ھل کر
شلسلہ وار پ نا د نپے لگیں
757
درد اپ نا ٹ ھا کہ اس سے ٹھی گزربا جاہا
ہم پے جاہا ٹھی ،مگر دل یہ ٹ ھہربا جاہا
-----------000------------
ً
صیح اٹ ھنے ہی وہ فورا پ نار ہوکر باہر آبا ٹ ھا ۔
ڈابن نگ پر سب بن ن ھے ٹھے رات بابا اور ٹ ھاتی ٹھی آ گنے ٹھے اشکے آپے ہی سب ابکدم جاموش ہو گنے۔
ماشی صرف خوس بار اور جلدی مچ ھے ل نٹ ہورہی ہے شالم کرکے بن ن ھے اس پے کسی کو ٹھی م جاطب
کنے نغیر شگفٹہ پ نگم سے کہا ٹ ھا۔
ک پوں ٹ ھنی خوان تمہاری ماں کہہ رہی ٹھی کہ آفس سے چ ھنی پر ہو یو اب یوں صیح صیح کہاں جاپے کی
پ ناری ہے۔
758
سب خوبک گنے ٹھے شواپے شگفٹہ پ نگم کے ک پوں کے وہ جاپ نی ٹھی آج میر شواپے موت کے کسی
کے کہنے سے بہیں رکے گا۔
چ ھنگ ش نال ک نا کام پڑ گ نا تمہیں خیراتی کم ہوپے کے نعد یہ شوال ٹھی میرسعادت کے بابا جان
پے ک نا ٹ ھا۔
شگفٹہ پ نگم پے شا منے بن ن ھیں پڑی بہن اور ابکی بہو کی طرف دبک ھا وہ ٹھی ابہیں ہی دبکھ رہی ٹ ھیں
ٹ ھر ابہوں پے کچھ کہنے کے لنے مٹہ کھوال ہی ٹ ھا ل نکن میر پے ہاٹھ اٹ ھا کر م نع کردبا۔
بن نل پر ٹ ھر سے جاموشی چ ھا گ نی وہاں موخود بن پوں خوابین کے چہرے پر پریساتی تمابا ہوپے لگی۔
میر جان اسکا مظلب ئم اپ نی صد سے باز بہیں آؤ گے میر کے بابا خف نفت سے وافف بہیں ٹھے
چ نھی انکا لہچہ غضب باک ہوگ نا ٹ ھا
759
نب ٹھ
بہیں بابا جان اس کا مظلب یہ کہ آ کی چی پے ھے خود ال کر کہا ہے کہ وہ مچھ سے شادی
ب چم ی
بہیں کربا جاہ نی وہ کسی اور کو یش ند کرتی ہے اور یہ کہ میں انکار کر دوں باقی وہ خود شن ن ھال لے
گی
اور اسکا مظلب یہ کہ صرف آبکی خواہش پر میں ا نپے شاٹھ شاٹھ کسی اور کی زبدگی چہ نم بہیں پ نا
شک نا چ نکہ میں اجن نار ٹھی رک ھ نا ہوں
شالم جل نا ہوں
یہ کہنے ہی وہ اٹھ ک ھڑا ہوا اور کسی کو کچھ ٹھی یو لنے کا موفع دپے نغیر وہاں سے اٹھ کر کمرے میں
آبا
وہ موبابل والٹ اور گاڑی کی جاپ ناں اٹ ھا کر باہر جاپے لگا یو اجابک اشکی نظر شیسے میں نظر آپے
ا نپے عکس پر پڑی یو ڈریش نگ کے فرپب جال آبا۔
بین دن ر ہنے والے پ جار پے اشکے گ ندمی ربگ کو زردی مابل سرجی میں بدل دبا ٹ ھا
کالی ش ناہ آبکھوں میں خزن و مالل کے شاٹھ ہحِر بار میں پے باتی کی ک نف نت کچھ ایسی دلکسی لنے
ہوپے ٹھی کہ ابک بل کو وہ خود ہی دبگ رہ گ نا۔
760
کالے شوٹ میں جس پر خونصورت بار کسی کا کام ک نا گ نا ٹ ھا میر سعادت علی جان بلوچ کی وجاہت
ب
شارے زماپے کو مات د پنی مخشوس ہوتی ٹ ھیں مگر اشکی وہ ہحر ذدہ سرجی مابل ش ناہ ربگ آ ک ھیں؟؟
ب
خو ٹھی اشوفت میر سعادت کی آ یں د کھ لن نا
ب ھ ک
یہ وہی شوٹ ٹ ھا خو زبن نا (ماہی) پے اسے چ ھ نگ ش نال میں گفٹ ک نا ٹ ھا اس رات اور اس سے
خڑی مالقات کے شاٹھ وہ خواب باد آپے ہی دلوں کو جسموں اور روخوں سم نت اپیر کرتی مسکراہٹ
پے میر سعادت کے ل پوں کا اجاطہ ک نا ٹ ھا۔
761
مسکراپے ل پوں کے شاٹھ اس پے دروازے کے ہن نڈل پر ہاٹھ رک ھا ٹ ھر کچھ باد آپے پے بل نا ادھر
ادھر نگاہ دوڑاتی اور صوقے پر پڑی پریس شدہ طے کی ہوتی کالی شال ( خو زبن نا پے اوڑھی ٹ ھی)
نھ ک
اٹ ھاتی ابک بل کو اسے شوبگ ھا اور لم نی شایس ابدر یچی جیسے اس میں یسی کسی کے وخود کی آپچ
د پنی خوشپو سے اپ نی شایشوں کو مہکابا جاہ نا ہو ٹ ھر شال کو کھول کر خود سے لن نا ل نا۔
دوبارہ سے آب نٹہ میں دبک ھا اور کھل کر مسکرابا اب با یو کسی پے خواس کھوپے ٹھے با دل ٹ ھام نا ٹ ھا
اور با ہی فربان ہوبا ٹ ھا۔
ب
ک پوں کہ اب اسکا ہر شوں خوشپوبں بک ھیربا وچ نہہ سرابا جادو کرتی پر خزن ش ناہ آ ک ھیں کسی کے وخود
سے اٹ ھنی مج نت ٹ ھری پر جدت خوشپو میں ف ند ہو جکے ٹھے۔
اور یہ ف ند میر کو اپ نی جان سے زبادہ پ ناری ٹھی وہ شاری زبدگی اشی ف ند میں رہ نا میں رہ نا جاہ نا ٹ ھا۔
پڑی خوش کن شوخوں کے شاٹھ وہ گاڑی میں آکر بن ن ھا اور اڑی ماہی کو کال مالتی ل نکن اگلی طرف
کی بایوں پے اشکے جسم سے روح نکال نی سروع کردی ۔
ماہی کی بابیں پرادست سے باہر ہوپے پر اس پے کال کاٹ دی اور چ ھنگ کے را شنے پر قل شن نڈ
میں گاڑی ٹ ھگا با لے گ نا۔
762
چ ھنگ بہیچ کر گاڑی اس پے یولیس ش نیشن بارک کی وہاں سے بابک لے کر سردار خوبلی جا بہیجا ٹ ھر
زبن نا کو کوتی ٹھی الزام دپے نغیر اشکے باس بابل رک ھنا وایس بلٹ آبا ٹ ھا۔
وایس ہوپے اسکا دل بہت روبا ٹ ھا بہت پڑبا ٹ ھا کہ یس ابک بار صرف ابک بار وہ مہ ندی لگے ہاٹھ
دبکھ لے ابہیں ابک بار چھو یو شک نا ہوں با
کس خق سے
اس پے دل کو ڈ پٹ دبا
اشکے دل پے کرالپے ہوپے کہا ٹ ھا اچ ھا یس ابک بار یس آخری بار وہ س جا شپورا شنہرہ چہرہ دبکھ لے
آخری دبدار آبکھوں میں یسا لے
کسی اور کے شگ پوں سے س جا روپ مین ک پوں دبکھوں اس بار ٹھی دل کو سٹ اپ کال کی گ نی
وہ الن میں ٹھولوں سے سچے چھولے کے باس ٹ ھا۔
جلو اور کچھ بہیں یو وہ ٹھولوں ٹ ھری مابگ یو دبکھ لو ک پوں ا نپے طالم بن گنے ہو ک پوں خود پر طلم
کرپے ہو اب یو دل پے غصہ کرپے ہوپے ٹھی باؤں بکڑ لنے ٹھے
763
اپ نی پے یسی اور دل کی صداؤں پر آیشو نکلنے کو پے باب ہوپے ٹھے۔
میں جاہ نا ہوں انکا پ نا سقر ٹھوڑی اذ پت کے نعد شکون سے گزرے میں بلٹ کر دبکھ یو لوں اور
چھو ٹھی لوں مگر وہ دروازہ بار کر رہا ٹ ھا۔
میرے دبک ھنے پر انکا راسٹہ ہمشقر شاٹھ ہوپے ہوپے ٹھی وپران ہوگ نا یو
ابک بل کو ہی شہی میرے چھوپے سے ا بکے را شنے پر کا نپے اگ آپے یو
وہ کن نی بازک شی ہیں کیسے جل بابیں گی ا نپے لمنے سقر میں پے اجن نار نکل آپے والے آیشو اس
پے اپ نی آش نین سے صاف کنے ٹھے ۔
و یسے ٹھی اب میں جاہ نا ہوں ابہیں خوش دبک ھنے سے بہلے میری ا نپے لنے کرواتی گ نی دعابیں یوری با
ہوں ک پوبکہ میں مر کر ٹھی ابہیں اپ نی موت کا دکھ بہیں د پنا جاہ نا باپ نک ش نارٹ کربا وہ پڑھا لے
گ نا ٹ ھا۔
عشق میر کو سمچ ھاپے پیچ ھے پیچ ھے ٹ ھگ نا ہوا دروازے بک آبا ٹ ھا ل نکن اشکے خود سے کنے شوال خواب
سن کر سر پر ہاٹھ دھرے وہیں دہلیز پر بن ن ھنا جال گ نا
764
سب سے بہلے درو دیوار سے لن نی اداشی پے پڑی نقرت سے عشق کو دبک ھا ٹ ھا
ٹ ھر آس باس ٹ ھنلے شوگ پے اسے کوشا کیسے وچنہہ جی دار مرد کیسی کیسی پ ناری ئم صوربیں ک ھا
گنے چہ نم میں جاؤ مرو ئم
ٹ ھر رات ٹ ھر جل جل کر دن کے اجالے کے شاٹھ مدھم ہوتی س جاوتی الپ پوں پے اپ نا خصہ ڈاال ٹ ھا
بامراد ہو ئم عذاب ہوئم
واجد چھولے پر سچے ٹھول خو اٹھی بازہ ٹھے اپ نا اپ جام ٹھول کر بازگی اور خوشپو کے زعم میں پرغرور
لہچے میں مسکراپے ہوپے یولے
ٹ ھر دور ہوتی بابک کی دھول کو دبک ھنے شاہ داد کے دوڑپے ٹ ھا گنے قدموں کو گن نے ابدر سے اٹ ھنی ماہی
اور افشوں کی چیحیں شن نے عشق ا نپے تمام پ ندھ یوڑ کر روبا ٹ ھا اور پے بہا روبا ٹ ھا اس پے دھاپ ناں دی
ٹ ھیں میں پے فصور ہوں
765
یہ ایسان ہی ہے خو جلد باز ہے یہ ایسان ہی ہے خو پے اعن نار ہے یہ میرے اصولوں پر بہیں جل نا
مچھ سے ہٹ کر اشکے ا نپے اصول ہیں میں اسے راس آ با ہوں مچ ھے یہ ایسان راس بہیں آ با۔
------------000------------
ٹ
میر کو زبن نا کے کمرے میں ھیج نے ہی وہ پے جن نی سے بہلنے لگی ٹھی وجہ اقالک کی دو دن سے
ٹ ع م ھ ک ب
ھ ن
د نی با نی ظربں یں
جدا پے عورت میں ا یسے شیشرز لگا ر کھے ہیں خو کسی ٹھی مرد کی اپ نی طرف اٹ ھنے والی ہر نظر بہ جان
جاتی ہے
وہ اقالک کی نظروں سے ٹ ھوڑی ٹ ھنکی ٹھی ٹ ھر اپ نا وہم سمچھ کر اگ پور کر گ نی
ل نکن خب انکا نعارف ہوا یو ابک بار ٹ ھر سے اشکےشیشرز پے کچھ کہا ٹ ھا ابک بار ٹ ھر سے اس پے
سر چ ھنک دبا۔
766
ل نکن آج خب وہ باہر گ نٹ کے باس میر سعادت کا و پٹ کر رہی ٹھی یو اسے لگ رہا ٹ ھا کوتی اشکے
قدموں کی ابک ابک خرکت پر نظر ر کھے ہوپے ہے خب اس پے سر اٹ ھابا یو اقالک اسے ہی دبکھ رہا
ٹ ھا نظر ملنے ہر مسکرادبا
ً
ماہی پے کوتی ٹھی ِردعمل دپے نغیر فورا سے رخ ٹ ھیر ل نا ٹ ھا۔
ب
اب ٹھی وہ ایسا ہی کچھ شوچ رہی ٹھی خب صرف باپچ م نٹ نعد میر سعادت الل سرخ ہوتی آ یں
ھ ک
لنے کمرے سے باہر آبا اور نغیر ماہی کو دبک ھنے لمنے لمنے ڈاگ ٹ ھربا باہر نکل گ نا
ً
ماہی پے اس پر دو خرف ٹ ھیچے اور فورا ابدر ٹ ھاگی ل نکن ابدر زبن نا کی عیر ہوتی جالت پے اشکی چیحیں
نکلوا دبں وہ ٹ ھاگ کر زبن نا کے باس آتی زبن پو ک نا ہوا ہے
زبن نا درد کی شدت شہنے ہوپے ٹھی مسکراپے ہوپے بامشکل یولی
با زبن پو ماہی مسلسل چیخ رہی ٹھی سیڑھ پوں پر راہداری میں ٹ ھا گنے قدموں کی آوازبں آرہی ٹ ھیں ۔
767
زبن نا جلدی سے یولی ماہی
با زبن پو ایسی بابیں با کر ہلیز
ماہی او ماہی دی گر پٹ بار میرے مرپے سے بہلے بک میرے باؤں سے یہ اپرپے با د پنا بلیز
دبکھ پچ ھے میری فسم ہے میرے میر کے ہحر کی خفاطت کربا۔
افشوں گ ھیرا کر ابدر آتی ٹھی ٹ ھر واش روم سے نکلنی یور کی چیحیں شن نے شاہ داد کا پیر سیڑھ پوں پر
ڈگمگابا گ نا ٹ ھا اور افشوں وہ یو یس شاکت شی روپے ہوپے اس کالی آبکھوں والے کو بہ جاپے کی
ب
کوشش کر رہی ٹھی خو ٹھوڑی دپر بہلے الؤپج سے گزرا ٹ ھا اور جس کی سرجی مابل ش ناہ آ ک ھیں زبن نا
کی گ نلری میں موخود کن پوس پر پ نی آبکھوں سے ملنی جلنی ٹ ھیں
----------000-----------
768
یہ آخری لفظ ٹھے خو اشکے مٹہ سے یوٹ یوٹ کر نکلے ٹھے دور کہیں سے شاپرن پ جاتی اتم پول نیس کی
آواز آرہی ٹھی اسکا ذہن باربکی میں ڈوپ نا جارہا ٹ ھا ۔
ٹ ھر کسی وجہ سے اسکا ذہن کچھ جاگا وہ وجہ شوچ رہا ٹ ھا
ہاں کوتی پڑے درد سے روپے ہوپے زبن نا کو نکار رہا ٹ ھا میر سعادت پے جین ہوپے لگا پر خون زبادہ
ب
بہنے اور سر پر لگی خویوں کی وجہ سے وہ آ یں یں ھول ک نا ٹ ھا ۔
ش ک ہ ب ھ ک
اسے مخشوس ہوا اسے کوتی شد و مد دھک نلے جارہا ہے ہسن نال کی راہدار پ نگ ٹھی زبن نا کو اتمرجیسی سے
کارڈبک او تی روم لے جابا جارہا ٹ ھا اور کچھ یولیس اہلکاروں سم نت وارڈ یواپے میر سعادت کا سیرپیحر
اپیریس سے اتمرجیسی کی طرف لنے جارہے ٹھے ۔۔
دویوں طرف اتمرجیسی ٹھی جلدی جلدی میں ابک دوسرے کو کراس کرپے سیرپیحر صرف ابک ملچے کو
ہلکا شا بکراپے ٹھے ۔
769
اسے لگا اس پے کسی کو چھوا ہے ل نکن کسے
مج نت کی خوشپو لنے وہ لمس اپ نا پرلطف ٹ ھا کہ اسکا درد جا با رہا اسے مخشوس ہوا کہ اگر یہ پر امر لمس
عمر ٹ ھر کے لنے اشکے آس باس رہا یو وہ صدا امر رہے گا اشکے دل پے جدا سے دعا کی ٹھی کہ یہ
لمس صدا اشکے باس رہے باکہ وہ ہر دکھ ہر درد سے دور رہ شکے
ٹ ھر سے اسکا ذہن باربک ہوگ نا
زبدگی کی ڈور چھوڑتی ابدھیروں میں ڈوب ہوجکی زبن نا کا پے خرارت ٹ ھ نڈا پڑبا ہاٹھ مصپوط ف ِ
وت ارادی
کے شاٹھ اپ نی ز پنی میر علی کے باس جاپے کے لنے نفاء کی چ نگ لڑپے میر سعادت علی جان کے
پر جدت ہاٹھ کی خون آلود ہ ن ھنلی سے یس ہلکا شا مس ہوکر گھشنن نا جال گ نا ٹ ھا۔
میر سعادت کا گرم بازہ خون زبن نا کی ہ ن ھنلی پر لگا دویوں کی ہ ن ھنل ناں ملنے ہی میر کا ہاٹھ گ ھشنن نے کی
وجہ سے زبن نا کی یوری ہ ن ھنلی کو مہ ندی کی صورت ربگ گ نا ٹ ھا۔
زبن نا کے جسم میں ہلکا شا چ ھ نکا لگا ٹ ھا اشکی ابکی شایس دھ نمے سے مگر یوری جلی ٹھی اور خود ہی اشکی
پ نا بام کے ربگوں سے سچی ہ ن ھ نلی پ ند ہوتی جلی گ نی
770
ابک بل کی بات ٹھی اور کسی بارس کا چھوبا کسی کو شوبا ہیرا یو با پ نا سکا مگر اس میں مرتی ہوتی
زبدگی کو خگا گ نا ٹ ھا۔
ڈکیرز خو زبن نا کی زبدگی سے باام ند ہو جکے ٹھے اور صرف یسلی کے لنے با زبن نا کی پچ جکی شایشوں کو چ ند
دن کا شہارا د نپے کے لنے اسے و پنن نلیڑ پر من نفل کرپے لے جارہے ٹھے ۔
پ م ن چ ل م ج ن ً
ب ھ
زبن نا کے قرپ نا پے جان ہو کے وخود یں گنے والے اس زبدگی آمیز کے پر ان سب یں ا ک نی ام ند
جاگی ٹھی ۔۔
-----------000------------
دس گ ھن نے جال ٹ ھا زبن نا کا آپریشن گو کہ آپریشن کام ناب رہا ٹ ھا مگر ڈاکیرز کے باس ام ند بہت کم ٹھی
ہم پے اپ نی یوری کوشش کی ہے بلوچ صاخب اگلے دس گ ھن نے بہت اہم ہیں ہوش آبا جا ہنے وریہ
ڈاکیر خپ ہوگ نا
771
مگر میں خیران ہوں ایسا کیسے ہوشک نا ہے صرف اکیس شال کی عمر میں اپ نا میحر ہارٹ اپ نک انف نکٹ
یہ میرے بیس شالہ کیرپیر کا بہال کیس ہے جس میں اپ نی چھوتی شی عمر میں اپ نا سیربیس ہارٹ
اپ نک ہوا ہے ۔
اور ٹ ھر اشکے شاٹھ پروس پربک ڈاؤن شاہ داد صاخب آپ وہ وجہ بالش کربں جسکی وجہ سے اس
ٹھول جیسی پچی کی یہ جالت ہوتی
عمررش ندہ ڈاکیر یہ کہنے ا نپے روم کی .طرف پڑھ گ نا
شاہ داد پے افشوں کی جاپب دبک ھا خو کی خود زبدہ الش پ نی ک ھڑی ٹھی وہ جان گ نا کہ افشوں ٹھی اشکی
طرح العلم ہے ٹ ھر اشکی نظر مراد علی جان پر پڑی وہ نظربں چ ھکا گنے ۔
شاہ داد خپ جاپ ابکی طرف پڑھ گ نا بابابا میرے جاپے کے نعد ک نا ہوا ٹ ھا؟
بابابا میں پے یوچ ھا پ نابیں ک نا ہوا ٹ ھا شاہ داد کا لہچہ سخت ہوا
افشوں ابہیں بابیں کربا دبکھ باہر کی طرف آتی جلی گ نی ٹھی
بابابا یولیں ک نا ہوا ٹ ھا اس بار شاہ داد کی آواز میں سیروں جیسی دھاڑ ٹھی ۔
772
مچ ھے بہیں پ نا داد جان مراد علی کی ہاری ہاری آواز اٹ ھری
کیسے باپ ہیں آپ شاہ داد کی دھاڑ میں کسی دکھی باپ کی شی اداشی ڈھل گ نی خو اپ نی اوالد کے عم
میں من نال ہوبا ہے
میں پے اکیس شال خفاطت کی آبکی بن نی کی اور آپ اکیس دن ٹھی با کر باپے؟ اب تماشہ با
ٹ ہ ک م ھ ک ب ھ ک ب
خ ن
د یں اور جا یں بہاں سے اور باد ر نے گا اگر میرے چپے کی اس جالت یں یں ھی آنکا صہ
ہوا با بابابا؟
اگر میرے شو ہنے کو کچھ ہوا با بابابا
------------000--------------
ب
افشوں ماہی اور یور کو د ک ھنی ک نن نین میں آتی ٹ ھی یور اقالک کے ک ندھے سے سر نکاپے رو رہی ٹھی
773
یہ کیسے ہوگ نا آقی اگر ز بن نے کو کچھ ہوگ نا یو یور کے روپے کی آواز پر افشوں کو رک نا پڑا؟
یور جان بہلے روبا پ ند کرو چپے اقالک پے اسے پخکارا ٹ ھا۔
آقی میری آپ کی اور ماہی آتی کی وجہ سے ہوا یہ سب مچ ھے پ نا ہے آپ ماہی آتی کو یش ند کرپے ہیں
اقالک کے شاٹھ افشوں ٹھی خوبکی ٹھی
یہ یہ ئم سے کس پے کہا یورے اقالک کی آواز میں یشویش ٹھی
آپ پرشوں رات فون پر کسی سے کہہ رہے ٹھے کہ آبکی آپ نڈبل زبن نا کی دوست ماہی ہے اور یہ کہ
بہلے کی بات اور ٹھی اب ماہی کو دبک ھنے کے نعد آپ زبن نا کے شاٹھ خوش بہیں رہو گے اورشاری
س
زبدگی مچھوپے کرپے گزارو گے ک پوں کہ آپ سب کو دکھ بہیں د پنا جا ہنے۔
774
اور آپ پے کہا کہ وہ مچ ھے دبکھ کر یورے اقالک پے اسے بات یوری بہیں کرپے دی
ایسا کچھ بہیں ہے بن نا اگر ایسا ٹ ھا ٹھی یو اس میں زبن نا۔
میں پے پ نابا ٹ ھا ز بن نے کو سب کچھ جاکر اور یہ ٹھی کی ماہی آتی ٹھی آبکو یش ند کرتی ہیں۔
افشوں کے بہنے آیشو غصے میں بدل گنے
ٹ ھر وہ انکل ٹھی ز بن نے کو اپ نی بابیں ش نا کر گنے ٹھے میں واش روم میں سن رہی ٹھی ابہیں ٹ ھی
ماہی آتی بال کر التی ٹ ھیں ہاپے اب میں ک نا کروں میری ز بن نے کو اتی درد ٹھی
مچ ھے اماں بابا کو پ نابا جا ہنے ٹ ھا۔
افشوں یہ شن نے ہی بلٹ گ نی اور پرپیر اپیربا میں یواقل پڑھ نی ماہی کے سر پر بہیچ گ نی۔
ً
ماہی کے شالم ٹ ھیرپے کے فورا نعد افشوں باگن کی طرح ٹ ھ نکاری ٹھی۔
یہ ڈھکوشلے مت کرو ماہی تمہاری اصل نت میں جان جکی ہوں.
775
میں پے کہا یہ اداکاری کہیں اور جاکر کربا ڈاکیر ماہی شاہ بہاں آبکی معصوم نت کا ڈرامہ بہیں جل نا
میرا ٹ ھاتی کاٹھ کا الو ٹ ھا میں بہیں
ٹ ھاٹھو
چ ناخ کی آواز کے شاٹھ اشکے چہرے پر ٹ ھیڑ پڑا ٹ ھا خیردار مچ ھے ٹ ھاٹھو کہا یو ماہی جن نب ہللا شاہ ئم
جیسے دوست آش نین کے شاپ پوں سے زبادہ خظرباک ہوپے ۔
776
ٹ ک بہ ب
میری ز بن نے پے تمہیں بہن پ نابا ماہی اس پے آج بک کوتی خوشی یں د ھی ھی اب خو کی خوش ناں
اشکے آبگن میں اپرپے لگی ٹ ھیں ئم پے
بلیز ٹ ھاٹھ
ً
یس ابک لفظ اور بہیں اور نکل جاؤ بہاں سے نکلو فورا ہمارا تماشا با دبکھو ک نا زبن نا کے مرپے کا اپ نظار
کر رہی ہو باکہ اہ نی شیج س جا شکو؟
ً
افشوں پے ڈراپ پور کو کال کر کے بالبا ٹ ھا اور زبن نا کو فورا اشکے گ ھر چھوڑ کر آپے کا کہا ٹ ھا
ماہی پے آواز پے پ جاشہ رو رہی ٹھی وہ افشوں کو سب اچ پ نابا جاہ نی ٹھی مگر اس کے آس باس زبن نا
کی آواز گوپچی
777
ماہی او ماہی تمہیں میری فسم ہے میرے میر کے ہحر کی خفاطت کربا
ٹ
اس پے کچھ کہنے کے لنے وا ا نپے ہوپٹ سج نی سے ھنیچ لنے اور خود پر لگے داغ کے شاٹھ اپ نی
دوست کی فسم کو بلو سے بابدھے اشکے ہحر کا ابک خصہ ا نپے شاٹھ لے گ نی باکہ زبن نا کے کہے کے
مظایق اشکی خفاطت کر شکے
کل رات وہ بہت یوپے ہوپے گ ھر بہیچے ٹھے شاہ داد کی بایوں پے ابہیں یوڑ کر رکھ دبا ٹ ھا
وہ اس وفت سے یوبہی ریولوبگ خییر پر بن ن ھے ماصی کے دھ ندلکوں میں کھوپے ہوپے ٹھے اور اب
رات کی باربکی کو مات د نپے صیح کی شن ندی ٹ ھ نلنے لگی ٹھی
(میں پے اکیس شال آبکی بن نی کی خفاطت کی اسے ہر سرد گرم سے پ جاپے رک ھا اور آپ اکیس دن
اپ نی ہی بن نی کا چ نال با رکھ شکے)
( اگر میرے شو ہنے کو کچھ ہوا یو میں آپ کو ک نھی معاف بہیں کروں گا بابابا )
778
وہ کس پے یسی ٹ ھرے غصے میں کہ رہا ٹ ھا ۔
مراد علی کا دل ڈوبا ٹ ھا خیڑوں میں نکل نف ہوپے لگی اور ابہیں اپ نی ٹ ھنڈ میں ٹھی شدبد یسنٹہ آپے
لگا ٹ ھا
یورےمیری جان یولو ک نا ہوا ز نپے کو
بابابا ز بن نے کومہ میں جلی افشوں پے یور سے فون لے ل نا
779
مراد علی کو لگا ابکی جان نکلنے لگی ہے
شالم بابابا
افشوں بن نا یہ یو یور
بابابا بلیز آپ پ نیشن با لیں زبن نا ٹ ھنک ہے اشکی جالت خظرے سے باہر ہے ل نکن افشوں پے یوفف
ک نا
بابابا زبن نا کے دماغ کو کاقی نفضان بہیجا ہے جسکی وجہ سے وہ کومہ میں جلی گ نی ہے۔
مراد علی کے ہاٹھ سے فون چھوٹ کر کار پٹ پر گرا ٹ ھا اور وہ دوسرے ہاٹھ سے دل کو مسلنے بن ن ھنے
جلے گنے۔۔
----------000-----------
780
مسیر شاہ داد آپ کے لنے ابک پری اور ابک اچھی خیر ہےاپ جارج ڈاکیر پے سرد باپرات کے شاٹھ
شاہ داد کو م جاطب ک نا ٹ ھا۔
شاہ داد کے شاٹھ افشوں پے ٹھی ا نپے دل کی پیز ہوتی دھڑکن کو شن ن ھا لنے زبن نا کے م نعلق ہر بات
شن نے کے لنے خود کو پ نار ک نا ٹ ھا۔
افشوں کو پ نا بہیں جل رہا ٹ ھا کہ وہ ک نا کرے اشی لنے کوتی ٹھی باپر دپے نغیر بہ نی آبکھوں کے
شاٹھ اس پے یور کو ا نپے شن نے میں سمو ل نا ٹ ھا۔۔
781
شوری مسیر شاہ داد ل نکن مچ ھے لگ نا ہے بیس نٹ خود مزبد ربکور بہیں کربا جاہ نا وریہ خو ابکی ک نڈیشن ٹھی
ہمارے باس باپچ پرشن نٹ سے ٹھی کم ام ند ٹ ھی ابہوں پے موت کو مات دی ہے یہ کومہ یو ا بکے
لنے کچھ ٹھی بہیں ہے ۔۔
آپ دعا کربں یہ ٹھی ہوشک نا ہے کوتی خزباتی دھخکا ابہیں وایس لے آپے ڈاکیر شاہ داد کا ک ندھا
ٹ ھن ن ھناپے آگے پڑھ گ نا
شاہ داد کے دل کو کچھ ڈھارس ملنی جا ہنے ٹ ھی ل نکن اشکے دل پر اب ٹھی یوچھ ٹ ھا چ نھی وہ دھواں
ہوپے چہرے کے شاٹھ وایس بل نا افشوں کسی سے فون پر بات کر رہی ٹھی
ڈاکیرز کے مظایق یہ کوتی معحزہ ہی ہوا ہے کہ زبن نا کی زبدگی پچ گ نی اب وہ بہت پرام ند ہیں۔
782
داد جان بابابا افشوں پے صرف اپ نا کہا ٹ ھا اور شاہ داد کو ا نپے دل کے یوچھ کا سرا مل گ نا
رات اس پے مراد علی جان کے شاٹھ بہت بدتمیزی کی ٹھی
ً
افشوں کو یور اور زبن نا کا چ نال رک ھنے کا کہہ کر وہ فورا گ ھر کے لنے نکال ٹ ھا۔
ل نکن وہاں ابک اور ف نامت اشکی من نظر ٹھی مراد علی جان کے مردہ وخود کی صورت
------------000-----------
وہ پے ہوش ٹھی اس کے آس باس ابدھیرے ٹھے خو پڑ ھنے جارہے ٹھے بلکہ وہ خود ابدھیروں کی
طرف پڑھ نی جارہی ٹھی ٹ ھاگ نی جارہی ٹھی۔
اس پے میر سعادت کو خون میں لت پت ٹ ھ نڈے پڑ جکے وخود کے شاٹھ دبک ھا ٹ ھا وہ ابدھیروں میں
گم ہوبا جاہ نی ٹھی ۔۔
اسے لگ رہا ٹ ھا کوتی اسے دھک نل رہا ہے اور وہ جلنے سیرپیحر کے شاٹھ قدم نفدم ابدھیروں میں اپرتی جا
رہی ہے-
783
ج ش ن ً
اجابک اسے ابدھیروں کی طرف اپ نا سقر روک نا پڑا ک پوں کہ ا کی قرپ نا مردہ ہو کی جشوں پے کوتی پ ناری
شی خوشپو باتی ٹھی۔
جیسے کسی کے باس ہوپے کی خوشپو جیسے کسی بہت پ نارے سخص کے ل نادے سے اٹ ھنی جاتی
بہ جاتی شی خوشپو
جیسے جیسے زبدگی کی خوشپو ل نکن وہ صرف خوشپو ٹھی زبدگی بہیں اسے یو زبدگی جا ہنے ٹھی ۔
وہ شایشوں کو معظر کرتی روح کو ف ند کرتی اس زبدگی آمیز خوشپو کو نظر ابداز کرکے ٹ ھر سے ابدھیروں
کی طرف اپ نا سقر سروع کربا جاہ نی ٹھی کہ ٹ ھ نک اشی ملچے زبدگی کی خوشپوبں
بک ھیرپے وخود پے اسے چھوا ٹ ھا۔
گوبا اسے زبدگی پے چھوا ل نا ٹ ھا۔
وہ لمس یو اپ جابا ٹ ھا خو اشکی ہ ن ھنلی پر اٹ ھرا ٹ ھا ل نکن اس لمس سے اٹ ھنی زبدگی کی خرارت پے اسے
ابدھیروں کہ طرف بیش قدمی سے روکا ٹ ھا اسے اپ نا ف نضلہ بد لنے پر اکسابا ٹ ھا۔۔
اسے لگا۔۔
اسے لگا کوتی بہت مج نت سے بہت جاہت اشکی ہ ن ھنلی پر لفظ لفظ کرکے خود کو رقم کررہا ہے۔
گوبا اشکے مردہ ہو جکے وخود میں فظرہ فظرہ زبدگی ا بار رہا ہے
اسے نقین شا ہوا کہ اسکا ربگرپز بارس اسکا میر آن بہیجا ہے اسے چھو کر امر کرپے شوبا پ ناپے ہیرا
کرپے اسے ا نپے ربگ میں ر بگنے کے لنے جس پے سروعات ہ ن ھنلی سے کی ہے۔۔
یہ ابکساف ہوپے ہی ا شنے ابدھیروں کی طرف اٹ ھنے قدم روکے ٹھے اشکے جسم کو ابک چ ھ نکا لگا ٹ ھا ٹ ھر
ا شنے ا نپے پیروں کو دور نظر آپے ربگوں ک نظرف موڑا ٹ ھا۔
----------000---------
ب
3دن نعد اسے ہوش آبا ٹ ھا شگفٹہ پ نگم اشکے سرھاپے ن نھی یشیح پڑھ رہی ٹ ھیں گزرے 4دیوں میں
پ م
وہ ک نی بار ہوش میں آبا ۔ل نکن کمل بہیں ڈاکیرز کا کہ نا ٹ ھا کہ سر کے یچ ھلے خصے میں گہری خوٹ
آتی ہے پر پنم نٹ ہم پے کر دبا ہے اب یہ خب بک ہوش میں بہیں آجاپے ابہیں الہور لے جابا
785
کاقی خظرباک ہوشک نا ہے ک پوبکہ زرا شی الپرواتی سے ابکی بن ناتی جا شکنی ہے با یہ اپ نی باداست کھو شکنے
ہیں۔
شگفٹہ پ نگم پے اسے ہوش میں آ با دبکھ اس پر ٹھوبک ماری ٹ ھر رو پڑی ٹ ھیں میر میری جان یہ ک نا
ک نا خود کے شاٹھ ئم پے میرا اپ نی اماں بابا کسی کا ٹھی بہیں شوجا
ایسا بہیں کرپے بن نا وہ روپے لگیں
میر سعادت ابہیں عاپب دماغی سے دبک ھنے لگا ٹ ھر کچھ دپر نعد اٹ ھنے کی کوشش کرپے ہوپے یوال
ماشی
جی کرے ماشی
با میری جان اٹھی بہیں اٹھی لن نے رہو شگفٹہ پ نگم پے مج نت سے ٹ ھریور لہچے میں کہا ٹ ھا۔
مچ ھے ز پنی کے باس لے جلیں ماشی میر سعادت پے کسی معصوم چپے کی طرح کہا ٹ ھا
شگفٹہ پ نگم ا نپے اس او چپے لمنے شو ہنے خوان ٹ ھا چپے کی اس پےصرر شی فرمایش پر پڑپ اٹ ھیں
اٹھی با میرے جابد اٹھی ڈاکیر پے
ماشی آبکو ہللا کا واسطہ ماشی مچ ھے لے جابیں ابہیں میری صرورت ہے میر پے باقاعدہ ہاٹھ خوڑ دپے
اشکی آبکھوں سے آیشو نکل آپے ماشی میری ز پنی
786
ماں صدقے جاپے میں لے جاتی ہوں ا نپے چپے کو صیر میں ڈاکیر سے بات کرلوں
شگفٹہ پ نگم یہ کہنے اٹ ھیں اور باہر جلی گ نیں
میر سعادت کچھ دپر لن نا اھر ادھر دبک ھنا رہا ٹ ھرخود کو دبک ھا وہ ہوشن نل ڈریس میں ٹ ھا۔
کچھ دپر نعد ٹھو ڑی کوشش کے نعد اٹ ھا آہ ہ ہ نکل نف کی ابک لہر اشکے جسم میں اٹھی سر کی پ نک
میں بہت درد ٹ ھا۔۔
درد کی پروا کنے نغیر اس پے صوقے پے پڑا پراوزر بہ نا اسے سرٹ کہیں نظر بہیں آرہی ٹھی
اشکی نظر ابن نڈپٹ پ نڈ کی بکر پے پڑی ا نپے ٹ ھاتی کی چ نکٹ پر پڑی اس پے وہ چ نکٹ اٹ ھا کر بہن
لی
چ نکٹ کے یپچے شگفٹہ پ نگم کا فون اسے نظر آبا جسے اٹ ھا کر وہ ا نپے پ نڈ پر وایس آ بن ن ھا۔
زبن نا کا تمیر پ ند جارہا ٹ ھا ماہی کے تمیر پر کوتی فون اٹ ھا بہیں رہا ٹ ھا۔
787
وہ بہ جان گ نا ٹ ھا یہ ماہی ہی ٹھی ل نکن اشکی آواز میں اداشی کی چ ھلک ٹھی جیسے خزاؤں کا پ نام ٹ ھا
ھ چی پ
ٹ
سعادت کے سر کی لی طرف درد ھوڑا پیز ہوا۔
ماہی جی
میں میر سعادت
ٹھوڑے یوفف کے نعد وہ آدھا چملہ یول کر خپ ہوا وجہ ماہی کا چیخ کر کہ نا ٹ ھا۔
دوسری طرف ماہی ا نپے دکھ میں اشکی پڑپ مخشوس بہیں کر باتی۔
پ
میر سعادت کے سر میں یچ ھلے خصہ سے ابک جان ل پوا نکل نف اٹھی ٹھی۔
788
ش نا آپ پے مر گ نی ہے اب ک پوں فون ک نا ہے ہیں یولیں
اب پخش دبں اشکی جان جدا کے لنے معاف کردبں اس تماتی کو ماہی زور زور سے روپے لگی ٹھی۔
فون اشکے ہاٹھ سے چھوٹ کر فرش پر گرا ٹ ھا بییری نکل کر دور جلی گ نی ٹھی
میرسعادت کچھ دپر جالی جالی آبکھوں سے دور گرے موبابل کو دبک ھنا رہا جس کی بییری نکلنے کی وجہ
سے وہ پ ند ہوگ نا ٹ ھا۔
زبن نا مر گ نی ہے ش نا آپ پے
ماہی اشکے آس باس چیچی ٹھی۔
پ پ
سر کے یچ ھلے خصے کی نکل نف اپ نی پڑھی کہ اسکا ہاٹھ پے اجن نار سر کے یچ ھلے خصے کی طرف پڑھا
ل نکن ٹ ھر سر میں نکل نف والی جگہ پر جاپے کے پ جاپے دل والی جگہ پر بہر گ نا گوبا دل کا درد جسم
کے تمام دردوں سے زبادہ نکل نف دہ ٹ ھا۔
789
دل پے پرپ نب ہی شہی مگر دھڑک رہا ٹ ھا اسے ڈھارس ملی ٹ ھر وہ مسکرا دبا نصور مین زبن نا کو م جاطب
کرکے کہنے لگا
ک پوبکہ میں پے دعا کی ٹھی ٹ ھر پڑی مج نت سے اپ نی دھڑک پوں کو آبکی شایشوں کی بال م نل پے
دھڑک نا شک ھابا ٹ ھا۔
میرے دل کی جلنی دھڑکن مچ ھے آ بکے ہوپے کا پ نا د پنی ہے ز پنی
میرا دل کہ نا ہے آپ ہو ۔
شابد کمرے کی کوتی ک ھڑکی کھلی ٹھی چ نھی ہوا کا ابک پیز چھونکا ابدر آبا ٹ ھا اور میر کے بال ما ٹھے سے
ہلکے سے اڑپے گزر گ نا ٹ ھا۔
یہ ہوا آبکی خوشپو لنے آ بکے ہوپے کا پ نام التی ہے
790
مچ ھے کھل کر شایس آرہی ہے آبکی شایشوں کی مہک اب ٹھی میرے بن من کو معظر کنے ہوپے
ہے ۔
آبکو کچھ ہو میری شایسیں جلنی رہیں ان بدیودار گلی سڑی شایشوں کو خود ہی با روک دوں ؟
ٹ ھال آبکو کچھ ہو اور یہ دل دھڑک نا رہے؟
ک ب
نکال باہر با کروں اس خرام خور کو چ نالوں میں زبن نا سے کہنے اس پے مسکراپے ہوپے آ یں
ھ
کھولیں
میں آرہا ہوں ز پنی جی اب زرا کوتی روک کر دک ھاپے مچ ھے ٹ ھر جاہے آ بکے بابا ہوں با میرے ابا جی
اس پے صوقے سے بل نک شال اٹ ھاتی اور باہر نکل گ نا
--------000---------
791
فون کان سے ہ نا کر دویوں ہاٹھوں میں مٹہ چ ھنا کر روپے لگی۔
( ماہی آسمان سے کوتی فرسٹہ ٹھی آکر کہے با کہ میرا میر پے وقا ہے میں پب ٹھی با مایوں)
زبن نا کہیں باس سے یولی ٹھی ماہی شاکت ہوتی اشکے بہنے آیشو رکے ٹھے۔
ب
ک پوں کے اپ جاپے میں ہی شہی وہ ٹھی زبن نا سے اپ نی مج نت کا خراج لے ن نھی ٹھی دوسرے لفطوں
ب
میں طلم کر ن نھی ٹھی
----------000----------
وہ دوبہر کے نعد بہاں بہیجا ٹ ھا اٹھی زبن نا کا گ ھر ٹھوڑا دور ٹ ھا خب سڑک کی دویوں طرف گاڑیوں کی
فظاربں سروع ہوگیں۔
س
گ ھر کے باس تم پو لگے ٹھے اور لوگوں کا ابک چم غفیر اک ھنا ٹ ھا وہ گ نٹ پر بہیچ کر صورت جال مچ ھنے
کی کوشش کر رہا ٹ ھا خب اشکے کایوں میں آواز پڑی
کلمہ شہادت
کلمہ شہادت
وہ وہیں خوک ھٹ پر .ٹ ھرٹ ھری م نی کی طرح بن ن ھنا جال گ نا ۔
794
آجابیں جس پے آخری دبدار کربا ہو
کوتی باس ہی پڑی رفت سے یوال ٹ ھا۔
ک نی لوگ ا ٹھے ٹھے اس پے ٹھی شہارے کے لنے ادھر ادھر ہاٹھ مارے کہ شابد کوتی اس کے آدھ
موپے جسم کو ک ھڑا کرپے میں مدد دے
اسے اٹ ھاپے کوتی با آبا
یس باپت ہوا خب ہم یوٹ کر گرپے ہیں یو کوتی اٹ ھاپے بہیں آ با ہمیں خود ہی خود کو اٹ ھابا ہوبا
ہے۔
وہ ٹھی اپ نی تمام پر ہمت چمع کرکے گرپے پڑپے اٹ ھا ٹ ھا ٹ ھر ہحوم کو خیرپے جارباتی کے پزدبک
جاپے کے لنے قدم پڑھاپے۔
ٹ ھر سے کہا گ نا
وہ پیزی سےٹ ھیڑ میں پیچ ھے ہ نن نے لگا ٹ ھا ہن نے ہن نے ابک درخت سے پ نک لگا کر بن نھ گ نا۔
796
کچھ لوگ آگے پڑھے جارباتی اٹ ھاتی اور کلمے کی صدابیں د نپے جاپے لگے وہ شاکت شا وہیں رہا
جان
س
کیسے اسکا درد مچ ھے نغیر ا نپے لنے کی گ نی بدعابیں پ نا با جال گ نا
آہ ہ ہ ہ
797
میر کی یہ آہ ہ جسم کے زچم ک پوجہ سے بہیں ٹ ھی با ہی دل میں اٹ ھنے درد کی یہ آہ ہ زبن نا کی نکل نف
پے نکلی ٹھی جس کا اجساس اسے اب ہوا ٹ ھا۔
اس پے زور دار طر نقے سے اپ نا ماٹ ھا درخت میں مارا ٹ ھا سر پر پ ندھی سف ند پ نی سرخ ہوپے لگی ٹ ھی
ٹ پ ن ً
اس پے اپ نی کالتی پر پ ندھی نی قرپ نا یوچ ڈالی ھی۔
798
ک نا وہ کالپ ناں
وہ سر سے بہنے خون ہاٹھ میں چ ن ھے کاپ پوں اور کالتی کے چ ھلے زچموں کو ٹ ھالپے زبن نا کے درد پر روبا
جاہ نا ٹ ھا بہت روبا جاہ نا ٹ ھا پڑ پنا جاہ نا ٹ ھا۔
ل نکن
یہ روپے کیسے ہیں ؟ اس پے خود سے شوال ک نا ٹ ھا۔
م
بلیز صرف ابک بار فقرہ کمل کردبں کسی کی ک ھنکنی درد میں ڈوتی م نت کرتی آواز آتی
ل نکن نظر کوتی بہیں آبا
آپ اب ابک بار کہیں یو شہی میں بازبدگی اشی ابک فقرے کی گردان کربا رہوں گا ز پنی جی
وہ اوپ جا اوپ جا یو لنے لگا ٹ ھر جالپے لگا بار بار اوپچی آواز میں ابک ہی لفظ کی گردان سے اشکے گلے میں
خراشیں پڑپے لگیں۔
م پ
یچ ھلے سر کا زچم ٹھی بازہ ہوگ نا ٹ ھا پ نی کمل خون آلود ہوگ نی وہ آہسٹہ آہسٹہ پرم پڑپے لگا اس پر
ب
نفاہت چ ھاپے لگی آ ک ھیں پ ند ہوپے لگیں
جان
میں دس بار یولوں گا
801
جی جان کی جان
جی جان کی جان
----------000------------
ٹ ہب
وہ بہت کوشش اور گ ھر والوں کی م نت سماخت کے نعد ابک ہف نے نعد الہور چی ھی اور آپے
ی
شاٹھ میر سعادت کے گ ھر گ نی ٹھی۔
وہاں شوگ کا عالم ٹ ھا شگفٹہ پ نگم بہت خراب جالت کے باوخود اس سے ملی ٹ ھیں
ماہی بن نا میر کا ابکش نڈپٹ ہوگ نا ٹ ھا اشکے زچم چکے ٹھے ا شنے کسی کو کال کی ٹھی ٹ ھر پ جاپے کہاں جال
گ نا
ماہی سے مزبد وہاں رکا بہیں گ نا وہ ش ندھا سروسز ہسن نال زبن نا کے باس آتی
802
اور آپے ہی اشکے باؤں بکڑ لنے ٹ ھر وہ سر کی طرف آکر اسکا ہاٹھ بکڑ پے روپے لگی۔
مچ ھے معاف کردے زبن پو ہم سب پے ئم سے بہت مج نت کی مگر اپ جاپے میں ہم سب پے ئم پر
طلم ک نا زبن پو جدا کے کنے مچ ھےمعاف کردے بار میں ٹھی طلم کر جکی ئم پر مچ ھے میرا جدا ک نھی معاف
بہیں کرے گا ک نھی بہیں
بہت شا روپے کے نعد ماہی جاپے کے لنے اٹھ ک ھڑی ہوتی ک پوں کہ ہاشن نل ش ناف سے لنے گنے
بائم ش نڈیول کے مظایق اب افشوں کے آپے کا وفت ٹ ھا۔
دروازے بک جاپے جاپے وہ بلنی زبن نا کے باؤں کی طرف آتی اور اشکے باؤں میں بہ نی باز پب ا بار لی۔
زبن پو یہ ہحر تمہارا ہے میری جان ل نکن میں فسم ک ھاتی ہوں اسے اپ نی ذات پر شہوں گی اسے پب بک
بازہ رکھوں گی خب بک ئم خود اسے شہارپے کے قابل با ہو جاؤ
یہ کہنے ماہی پے وہ بابل ا نپے باؤں میں بابدھی اور خپ جاپ کمرے سے باہر نکل گ نی اشکی شوچ
ٹھی شابد وہ اشی طرح ا نپے کنے کی سزا خود کو پے آباد رکھ کر دے گی۔
پیچ ھے یسیر پر پڑے وخود کی آبکھوں سے دو فظرے نکل کر بکنے میں ِجذب ہو گنے ٹھے۔
---------000----------
803
باپچ شال نعد:
شاہ داد کو ہوش آگ نا ٹ ھا ل نکن اشکی جالت کو دبک ھنے ہوپے ڈاکیرز پے جار دن سے اسے دواپ پوں کے
زپ ِراپر شوتی جاگ نی پرشکون جالت رک ھا ہوا ٹ ھا۔
یور اشکی دواؤں کی قابل چ نک کر رہی ٹھی افشوں اٹھی ٹھوڑی دپر بہلے زبن نا کی طرف گ نی ٹھی خو
پ
یچ ھلے باپچ شالوں سے کومہ میں ٹھی اور سروسز ہسن نال میں پراپ پو پٹ کمرے میں ابڈمٹ ٹھی۔
ب
شاہ داد پے شن نے ہوپے پرشکون ابداز میں ہوپ پوں پے مشکان لنے آ ک ھیں موبد لیں۔
-----------000------------
س پ
وہ یچ ھلے باپچ شالوں سے اجساس خرم میں گرف نار ٹھی اس پے بال شوچے مچ ھے نغیر خو ماہی کے شاٹھ
ک نا وہ اجساس خرم اٹھی بک بازہ ٹ ھا وہ خود میں اپ نی ہمت ک نھی بہیں چ ناباتی کہ ماہی سے جاکر معاقی
مابگ لے۔
805
اقالک پے واصح اور دو یوک لفطوں میں کہا ٹ ھا کہ ماہی ہر بات سے اپ جان ہے اور یہ کہ اس پے
خود زبن نا سے کہا ٹ ھا کہ بہاں آپے سے بہلے ماہی کو ملنے سے بہلے میں اس شادی اس ر شنے پر بہت
خوش ٹ ھا ل نکن اب مچ ھے لگ نا ہے میں خوش بہیں رہ شکوں گا۔
گزرے باپچ شال افشوں پے خود کو ماہی کا محرم گردا نپے گزارے ٹھے اور اب باپچ شال نعد اشکے
خرم میں اصافہ ہوگ نا ٹ ھا
اب وہ ماہی کے شاٹھ شاٹھ زبن نا کی ٹھی محرم ٹھی۔
وہ ابہی شوخوں کے باپے باپے بن نی زبن نا کے کمرے کی طرف جلی جارہی ٹھی
خب اشکی نظر اقالک پر پڑی بہلے اسے وہم ہوا ل نکن بہیں وہ اقالک ہی ٹ ھا خو ڈاکیرز روم کی طرف
جارہا ٹ ھا
اقالک پے باکش نان پرایشقر کروابا یو بہیں کا ہوکر رہ گ نا افشوں کی اماں بین شال بہلے اقالک کی
خ
شادی کا ارمان دل میں لنے جالق ف نفی سے جا ملیں ٹ ھیں۔
806
افشوں کے قدم اشکے پیچ ھے اٹ ھنے لگے وہ ابک کمرے کے دروازے پر جاکر رک گ نی چہاں کسی کے زور
زور سے یو لنے کی آواز آرہی ٹھی اور پ نم بل نٹ پر ڈاکیر ماہی جن نب ہللا شاہ لک ھا ٹ ھا۔
مسیر اقالک آپ اپنہاتی ڈھ نٹ ایسان ہیں ک نا آبکو ابک بار کی کہی بات سمچھ بہیں آتی ماہی اوپ جا اوپ جا
یول رہی ٹھی۔
ب س
میں یو سمچھ ٹھی جاؤں مس ماہی مگر میرا دل بہیں سمچ ھ نا میری مج نت ہیں نی اقالک پڑے
ھ مچ
یو خود غرض دل کو مج نت سم نت اٹ ھا کر آگ لگا دبں با ٹ ھر دفن کر آبیں کسی فیرش نان میں ماہی کا
بلخ لہچہ یش ناتی لنے ہوپے ٹ ھا۔
مج نت اور دل دفن یو میرے وخود کے شاٹھ ہی ہوں گے مس ماہی اگر یہ آبکی خواہش ہے یو پ جدا
ب
میں اشکی کم نل میں ابک لمچہ بہیں لگاؤں گا۔
807
مسیر اقالک اپراہ نم الج نار یہ کوتی ٹ ھرڈ کالس ابڈبن قلم بہیں چہاں ا یسے ڈابالگز سے مفابل کو زپر کرل نا
جا با ہے ۔
ن خ
یہ ف نفی زبدگی ہے اور نقین کیج نے چ ف نفی زبدگی میں ایسی فصول بایوں کی کوتی گیجایش بہیں۔
ل نکن مج نت یو فصول بہیں ہوتی مس ماہی دل یو ہر جال میں دھڑک نا ہے با آپ اس بات سے انکار
خ
کیسے کرشکنی ہیں کہ ف نفی زبدگی میں مج نت کی کوتی گیجایش بہیں آپ یہ ک پوں بہیں مان لن نیں کہ
مج نت ہر دل پر اپرتی ہے وجی کی صورت جیسے میرے دل پر آبکی مج نت وجی بن کر اپری اقالک
پے ہار بہیں ماتی ٹھی۔
باپچ شال ہو گنے آبکو صدابیں د نپے اقالک صاخب اب یو نقین کر لیں کے میرا دل مردہ ہے اس
میں دھڑکن بام کی کوتی خیز بہیں ابک غرصہ ہوا اس پر شکون بہیں اپرا مج نت کی وجی اپربا یو
باممک نات میں سے ہے۔
بلیز ا نپے قدم موڑ لیں ٹ ھک جابیں گے آپ ایسا کب بک جلے گا مشڑ اقالک؟
افشوں باہر دروازے سے ہی مڑ گ نی ٹھی اسے آج ہی( شاہ ہاں والی )جابا ٹ ھا اسے ماہی کو زبن نا بن نے
سے روک نا ٹ ھا۔
809
----------000-----------
ماہی کے والدبن جار شالوں سے اس پر شادی کا زور ڈال رہے ٹھے ل نکن وہ کسی طور بہیں مان رہی
ٹھی
اس پے ہر بار کی طرح اب ٹھی بہت واوبال ک نا ٹ ھا خودکسی کی دھمکی دی ٹھی ل نکن افشوں پے
پ جاپے ک نا کچھ کہا ٹ ھا ۔
جن نب ہللا شاہ پے اپ نی بگڑی ماہی کے باؤں میں رکھ چھوڑی اور اسے ماپ نا پڑا ٹ ھا
زبن پو او زبن پو ہللا شوہ نا جاپ نا ہے میں پے اپ نی جان سے لگا کر زبدہ رک ھا پیرے میر کے ہحر کو ل نکن اب
پڑی مشکل آن پڑی ہے بار
وہ رو رہی ٹھی۔
زبن پو وہ با پچ شال ہر بین ماہ نعد آ با رہا ہے میں پے ہر طرح سے اسے دھ نکارا اشکی ام ندبں یوڑبں
ل نکن اس پے ہار بہیں ماتی
810
وہ مسلسل آ با رہا اور اسکا ہر بار آبا اور
آ کر بامراد لوپ نا میرے دل میں ابک کاپ نا چ ھ پوبا رہا ہے۔
زبن پو وہ اپ نی بار آکر با مراد لوبا خکا ہے کے میرے دل میں اب مزبد جگہ بہیں پچی کاپ پوں کو سموپے
کے لنے
میں اب ٹھی اسے با مراد لوبا د پنی پر اس بار بابا پے اپ نی بگڑی میرے باؤں میں رکھ دی مچ ھے ماپ نا پڑا
بار
اس واری اگر میں اسے بامراد لوبا د پنی با اور میں پے ایسا ہی کربا ٹ ھا یو میرا دل مرجابا ٹ ھا ۔
مگر
مگر میں زبن نا مراد علی بہیں ہوں
زبن نا ابک ہی ہے اس جیسی دوسری کوتی بہیں ہوشکنی
مچھ سے اقالک کا ہحر بہیں شہا جابا ٹ ھا۔
811
زبن پو مچ ھے معاف کرد پنا میری جان
میں پے بابا کی غزت پ جاتی ہے
اسے بامراد کر کے
میں پے اپ نا دل پ جابا ہے
مچ ھے معاف کرد پنا زبن پو
روپے ہوپے ماہی پے باز پب ا نپے باؤں سے ا بار کر زبن نا کے باؤں میں بہ ناتی گوبا اسکا ہحر اسے
شوپ نا ٹ ھا۔
---------000---------
812
م
اشکے خواس خب کمل پ ندار ہوپے وہ بہت آرام مخشوس کر رہی ٹھی اشکے یپچے پرم شا یسیر ٹ ھا ل نکن
ب
روش نی عاپب ٹھی وہ آ یں ھول نا جا نی ھی گر ھول یں بار ہی ھی۔
ٹ ہ ب ک م ٹ ہ ک ھ ک
اسے لگا اشکے روم میں کوتی آبا ہے رو کر اس سے معاقی مابگ رہا ٹ ھا شابد کسی طلم زبادتی کی کون
ہے یہ اس پے شوجا ہو یو مس ماہی دی گر پٹ اب ک نا کردبا آپ پے ہیں؟
صرور میری خیزبں خراب کر دبں ہوبگی.
اسے کسی کمی کا اجساس ہوا عج نب شی پے جن نی ہوپے لگی ل نکن وہ جان بہیں باتی ک نا؟
پے جن نی سم نت وہ شوچے گ نی با افشوں کے ٹ ھیچے گنے شارے ڈراتی فروٹ آہسٹہ آہسٹہ چ نکے سے
ہڑپ کر گ نی ہوگی موتی بلی ہی ہی کوتی بات بہیں ڈپیر
اپ نی شوخوں کو خود ہی خواب د نپے وہ ہکی ٹ ھلکی شی ٹھی۔
ماہی اب ٹھی رو رہی ٹھی
ل نکن ماہی اگر ئم پے شادی کی وجہ سے میرا کوتی پ نا شوٹ نصن پو مرجاتی کو دبا با یو
یو کس کہ شادی ؟ اشکی شوخوں پے بل نا ک ھابا
میری شادی کس سے ؟
813
اقالک سے
مگر اس پے یو کہا ٹ ھا وہ ماہی کو
اگر میرے عالوہ آ بکے ہاٹھوں پر کسی اور کےبام کی مہ ندی لگے
سب آپے ل نکن وہ با آبا جس کا زبن نا کو اپ نظار ٹ ھا اسے لگ نا ٹ ھا اشکی سماع نیں پ ند ہوپے لگی ہیں اسکا
جسم چ نم ہوبا جارہا ہےاسے لگا شوبا بن نے کی آس لنے وہ م نی ہوتی جارہی ہے۔
آج ا نپے غرصے نعد ماہی پے آکر کہا وہ مزبد خفاطت بہیں کرشکنی وہ رو رہی ٹھی
زبن نا کو ٹھی روبا آبا وہ ٹھی روپے لگی ٹ ھر خب ماہی پے اشکے باؤں میں باز پب بہ ناتی۔
اور خپ جاپ جلی گ نی ٹھی
زبن نا کو لگا ا نپے غرصے نعد اسکا دل دھڑکا ہو اشکے مفلوج باؤں پے خود ہی خرکت کی ٹھی۔
ٹ ھر باؤں کے شاٹھ جیسے دل پے مسلسل دھڑک نا سروع ک نا ٹ ھا ٹ ھر اسے کھل کر شایس آتی ٹھی
جسمیں میر کی خوشپو ٹھی۔
815
اشکے ذہن پے شوجا اشکے دل پے کہا وہ باراض ہین بہیں آپے یو با آبیں میں خود جلی جاتی ہوں۔
آج شاہ داد کو دس جارج کر دبا گ نا ٹ ھا افشوں اور یورشاہ داد کے کہنے پر اسے بہلے زبن نا کے باس لے
آبیں ٹھی۔
وہ بن پوں آگے پیچ ھے زبن نا کے روم میں داجل ہوپے ٹھے۔
آپے شاٹھ ہی یور زبن نا کے سرھاپے آتی ٹھی جن نے ٹھوو ٹھو بابا آپے ہیں۔
افشوں اور یور باہر نکلے شاہ داد جل نا ہوا زبن نا کے باس آبا اور چ ھک کر اشکی بیساتی خومی ہوپ پوں کے
شاٹھ زبن نا کی بیساتی پر گرم آیشو گرے ٹھے
ا نپے ٹ ھاء کے آیشوؤں پر وہ پڑپ گ نی ٹھی۔
817
اس پے آس باس بن نے جالے یوڑپے کے لنے ہاٹھ پڑھابا جاہے ٹھے۔
ٹ ھاء آج ابک کم غفل خود غرض بادشاہ کی کہاتی ش ناپے گا ا نپے چپے کو ٹ ھنک ہے
شاہ داد پے اشکے ہاٹھ کو ا نپے ہاٹھوں میں بکڑ کر کہا
ز بن نے بادشاہ یہ ماپ نا ٹ ھا کہ ہر باپ پر یہ وفت آ با ہے مگر وہ اپ نی پڑی شاہ زادی کو خود سے دور بہیں
کربا جاہ نا ٹ ھا ک پوں کہ پڑی شاہ زادی میں اشکی جان ٹھی۔
818
ٹ ھر ملکہ اور بادشاہ پےبہت شوچ پ جار کے نعد اپ نی شاہ زادی کے لنے ملک اپران کے شہزادے کا
پ نام ف پول کر ل نا۔
ابہوں پے اس سرط پر رسٹہ کے لنے ہاں کی ٹھی کے اپراتی شہزادہ مسنفل اپ نا ملک چھوڑ کر ا بکے
ملک میں آکر رہے گا
بادشاہ کے دل کو یہ شکون ٹ ھا کہ اشکی جان اشکی پ ناری بن نی پڑی شاہ زادی ہمیشہ اشکے آس باس
رہے گی۔
شادی کی بارپخ طے کردی گ نی بادشاہ اور ملکہ ٹھولے بہیں سماپے ٹھے اس بات پر کے ابکی بن نی
ا نپے گ ھر کی ہو رہی ہے اور یہ کہ وہ صدا ا بکے باس ہی رہے گی ل نکن
820
با با ٹ ھاء
با ٹ ھاء ہللا واسطے مچ ھے گ ناہ گار یہ کربں ٹ ھاءء وہ پڑتی ٹھی وہ کہ نا جاہ نی ٹھی ۔
ک
شاٹھ شاٹھ وہ خود پر نپے جال ٹھی ھنیج نے ہوپے ا بار رہی ٹھی۔
ز بن نے اس شاہ زادی سے کہوں بادشاہ کو معاف کردے بن نا شاہ داد روپے ہوپے زبن نا کے باؤں کی
طرف آبا ٹ ھا۔
ہاپے ہللا جی با ٹ ھاءء بلیز یوں با کربں زبن نا پے دھاپ ناں د پنی سروع کردبں
-----------000-----------
بہاول پور خو شہر ٹ ھا یوایوں کا رات کی باربکی میں ٹھی ا نپے ابدر ابک شان و شوکت لنے ہوپے ٹ ھا
شہر سے ٹ ھوڑا دور نکل کر صحراتی جدود میں وہ کوتی درگا ٹھی۔
سف ند خوپے سے ڈھکا پر شکوہ گن ند جابد کی روشنی میں جگمگاپے ہوپے دبک ھنے والوں کو مسحور کربا ٹ ھا۔
جابد کی روش نی میں آبکھوں کو خیرہ کربا ش نگ مرمر کا ٹ ھنڈا فرش اور
مرقد کے اطراف سے اٹ ھنے والی اگر بن پوں کی ٹ ھن نی خوشپو ماخول کو عج نب شا یور پخشنے ہوپے دبک ھنے
والوں پے فشوں طاری کرپے ٹھے۔
ا یسے میں مرقد کی دابیں جاپب ٹ ھوڑے قاصلے پے لگا وہ پرگد کا گ ھنا درخت ہر م نظر سے کٹ کر
عج نب باپر قائم کنے ہوپے ٹ ھا
ب ش ٹ ققم
پریور جابدتی اور درگا میں لگے اکا دکا پرقی یں ھی ا کی بار کی کو مات د نپے سے قاصر ھے،
ٹ م
پرگد کے یپچے بن ن ھا وہ ایساتی وخود بن پنہا دویوں گ ھن پوں میں سر دپے جیسے خود کو ابک پراتی یوش ندہ شی
ش ناہ ربگ شال میں ل نن نے شاری دپ نا سے خفا اس باربکی کا خصہ لگ نا ٹ ھا ،
-------------0-------------
اسے پے ہوش پڑے کاقی بائم گزر گ نا ٹ ھا خب کسی موفع پرست ضمیر فروش پے اشکی چ نکٹ میں
سے والٹ اور موبابل نکال ل نا جسکی وجہ سے وہ الورث وخود کی طرح سردار خوبلی کے شا منے سڑک
ک نارے پڑا ٹ ھا۔
823
شاہ داد خب مراد علی کی بدقین کرکے وایس آبا یو اس پے گ ھر کے باس باہر درخت کے یپچے کسی
کو پے ہوش بابا
اپ نی عادت کےمظایق وہ اشکے باس گ نا
اور چ ھک کر ک ندھا ہالپے لگا
کون ہو ٹ ھنی اور بہاں ک نا کر رہے ہو
ک ندھا ہالپے کی وجہ سے میر سعادت کا ابک کروٹ کو بہرا جسم ش ندھا ہوا ٹ ھا
اسے یو لگا ٹ ھا کوتی یشنے میں دھت عادی یشنی با سراتی ہوگا۔
رت یشہ کی وجہ سے وہاں ِگرا پڑا ٹ ھا۔
خو کی ِ
ل نکن یہ یو کسی ماں کا بال بالبا شوہ نا خوان پیر ٹ ھا خو شابد زچمی ٹ ھا اشکے سر پر پ نی پ ندھی ٹھی ۔
824
شاہ داد پے پریسان ہوپے ہوپے اسکا چہرہ ٹ ھن ن ھنابا ٹ ھا۔
او خوان ک نا ہوا ہے ہوش کرو زرا پیر
شاہ داد کے ٹ ھن ن ھناپے پر وہ بلکل ہلکا شا کسمسابا ٹ ھا اور مٹہ سے نکال ٹ ھا۔
داد جان ڈاکڑز آبکو بال رہے ہیں زبن نا کی شایس شہی بہیں جل رہی انکا کہ نا ہے ہللا پے زبدگی پ جا دی
ہے اب جن نا جلدی ہوشکے آپ ابہیں الہور لے جابیں۔۔
825
فون پ ندکرپے ہی اس پے پڑی دکھ ٹ ھری نظروں سے اس پ نارے خوان کو دبک ھا ٹ ھا
دل دکھ سے ٹ ھر گ نا ٹ ھا
کسی باپ کا شوہ نا خوان پیر کسی ماں کے کلیچے کا بکڑا پ نا بہیں ک نا ہوا اسے کہاں کا ر ہنے واال ہے
فون دوبارہ پج نے لگا اس بار ٹھی افشوں ٹھی ۔
((گڈی کھڈ کے پے چ ھندی اپ پوں ہسن نال لے جا پے ڈاکیر یو آک ھیں شاڈا اپ نا پ ندہ ہے چ نگی طرح دوا
دارو کریسی))
گاڑی نکالو اور اسے فورااسے ہسن نال کے کر جاؤں ڈاکیر کو کہ نا ہمارا اپ نا پ ندہ ہے ا چھے سے عالج
کرے
گارڈ پے پے اجن ناطی سے دروازہ پ ند ک نا یو شاہ داد پے سرد سے لہچے میں کہا ٹ ھا
(آرام بال پے پ ندے دا پیر بن کے لے کے جا من پوں یوں جابدا پ نی اپج با ہوپے پیرباں یوپ ناں
کن ناں یوں باوپ ناں بین )
آرام سے ایسان کے پحوں کی طرح لے کر جاؤ مچ ھے اٹھی ئم جا نپے بہیں ہو یہ با ہو تمہاری یوپ ناں
ک پوں کو ڈال نی پڑبں
کچھ دپر جالی جالی نظروں سے ادھر ادھر دبک ھنا رہا بہت باد کرپے پر ٹھی وہ باد بہیں کربارہا ٹ ھا کہ وہ
بہاں ک پوں ہے۔
اسے ہوش میں آ با دبکھ کر شاٹھ والے پ نڈ پر پ نم دراز لن نے بابا جی اشکی طرف م پوجہ ہوپے
بابا جی مزبد کچھ کہنے اس سے بہلے ہی ابک پرس وارڈ میں داجل ہوتی اور اس بک آتی
ہوش آگ نا تمہیں ؟
کون ہو ئم جلدی پ ناو گ ھر کا کوتی تمیر ہے یو دو
شاہ داد خپ جاپ پرس کو دبک ھ نا رہا ۔
ک نا بات ہے سمچھ بہیں آرہی پ ناو جلدی اور ٹھی مرنض ہیں جلدی اپ نا کوتی ا با پ ناؤ
پرس اسے یوں خود کو بک نکی بابدھے دبکھ کر غصہ ہوتی ٹھی۔
829
پرس پحوت سے سر چ ھنک آگے پڑھ گ نی
یو بابا جی پے اشاروں سے یوچ ھا کون ہو کہاں جابا ہے
وہ اب ٹھی جاموش رہا بابا جی کچھ دپر کوشش کرپے رہے ل نکن کوتی اپر با دبکھ کر مٹہ موڑ گنے۔
جاااااان
ہب ً
وہ فورا سے لے یوال ٹ ھا جی جان کی
آدھا فقرہ یول کر خپ ہوگ نا ۔
بہیں ڈاکیرتی جی ا یسے یو بہیں یولوں گا بہلے شا منے آبیں اور میرے شا منے آکر کہیں
جان
830
خود کالمی کرپے اشکو باہر دروازے کے باس شنہری چ ھلک دکھالتی دی وہ زور سے جالپے پنگے باؤں
باہر کی طرف ٹ ھاگا ٹ ھا
ابداز ایسا ٹ ھا جیسے کوتی روٹ ھا شا پچہ مٹہ ٹ ھالپے جال جارہا ہو
چھوبا شہر ہوپے کی وجہ سے وہاں اپ نا رش بہیں ٹ ھا وہ ٹ ھابک کے باس بہیجا یو پربن آگ نی ٹھی اور
ٹ ھابک سے گزرپے لگی
اسے آخری ڈپے کےدروازے سے ابک سیربگی آپ جل کی چ ھلک نظر آتی
ٹھوال مٹہ ش ندھا ہوا ٹ ھا اداشی مسکراہٹ میں ڈھلی ٹھی او ہ نلو روکو
اس پے پربن کے پیچ ھے ٹ ھاگ نا سروع کردبا۔
رکیں رکیں ز پنی جی اب یو بہیں جاپے دوں گا بلکل ٹھی بہیں وہ کہنے پنگے باؤں پربن کے پیچ ھے
ٹ ھاگا جارہا ٹ ھا خو آہسٹہ ہوپے ہوپے اش نیشن پررک جکی ٹھی۔
س
آس باس اکا دکا خو لوگ ٹھے وہ بہی مچ ھے کے اس پے پربن بکڑتی ہے جس ابک م نٹ کے نعد پے
اب وشل پ جابا سروع کردی ٹھی۔
م
شام کمل چ ھا جکی ٹھی اور ٹ ھنڈ کی وجہ سے کہر چ ھاپے لگی ٹھی
وہ ہر خیز سےپے پ ناز ٹ ھنڈ سے پنلے پڑپے پنگے باؤں ٹ ھاگا جارہا ٹ ھا۔
832
پربن پے آخری وشل پ جاپے ر پنگ نا سروع کردبا ۔
میر پے پربن کو جل نا دبک ھا یو یوکھالہٹ میں اسکا پیر ٹھسل گ نا وہ پیری پر گرا ٹ ھا ۔
باؤں کے ابگو ٹھے میں خوٹ آتی ل نکن وہ ٹ ھر سے اٹ ھا اور اپ نی تمام پر ہمت سے ٹ ھا گنے اش نیشن
چھوڑتی پربن میں شوار ہوگ نا
چ ھنکے سے پربن میں شوار ہوپے وہ دروازے سے ابدر ہوپے گر شا گ نا ٹ ھا ٹ ھر دروازے کی اوٹ لن نے
مسکراپے ہوپے گوبا ہوا
او ٹ ھاتی دروازہ پ ند کرو ٹ ھنڈ ہے کسی مسافر پے اوپچی آواز میں کہا میر سعادت پے خپ کرکے
دروازہ پ ند کر دبا
833
آہ ہ
اس پے بن ن ھنے ہوپے باؤں بکڑا ٹ ھا ۔
دروازہ زچمی ابگو ٹھے سے لگا ٹ ھا ٹ ھنڈ کی وجہ سے جشکا بہ نا خون چم خکا ٹ ھا دروازہ لگنے سے ٹ ھر سے خون
نکلنے لگا۔
اشالم و عل نکم ۔
کون ہو آپ ٹ ھاتی اور ک نا ہوا باؤں پر
م
ابک ن نھی شی شایسٹہ شی آواز پر میر پے سر اٹ ھابا
یہ کوتی ادھیڑ عمر باریش روسن بیساتی واال مرد ٹ ھا خو شابد واش روم سے نکال ٹ ھا
میر اسے دبک ھنا رہا یوال کچھ بہیں
وہ پ نا بہیں کہاں جلی گ نی ہیں ہمیشہ ایسا ہی کرتی ہیں بہت پ نگ کرتی ہیں مچ ھے اب ٹھی اپ نا
پریسان ہوں ۔
834
میر پے معصوم سے لہچے میں کہا
835
وہ اسے شہارا د نپے ابک ڈپے میں لے آپے چہاں ان جیسے اور ٹھی بہت سے لوگ ٹھے ابہوں پے
ٹھی بہت مج نت سے میر کو دبک ھا ا نپے باس پ ن ھابا ٹ ھر ان میں سے ابک پے ٹ ھرماس سے گرباتی نکاال
زچم صاف ک نا پ نی بابدھی اور اسے گرم جاپے دی۔
میر جاپے کا کپ ہاٹھ میں بکڑے باری باری ان سب کا چہرہ دبک ھنے لگا۔
جافظ ع نمان اشکے باس آپے بن یوڑ ا جاپے میں ڈیوبا اور آہسٹہ سے اشکے مٹہ میں ڈاال وہ دو کپ
جاپے کے شاٹھ یورے دو بن ک ھا گ نا ٹ ھا ۔
836
ع نمان صاخب خب اسے جاپے اور بن کھالپے کے نعد اپ نی شنٹ کی طرف پڑھے یو اسے اٹ ھی بک
اپ نی طرف دبک ھنا بابا۔
اور کچھ ک ھابا ہے ؟ اٹھی اور ٹھوک ہے۔
ب
میر پے آ ک ھیں چ ھکا دبں
پ جاپے کب سے ٹھوکا ہے پےجارہ ع نمان صاخب کے باس بن ن ھے ابک پزرگ پے افشوس کرپے
ہوپے کہا
ب
کن نا پ نارا خوان ہے پ جاپے ایسا ک نا ہوا کہ یہ جالت ہوگ نی ع نمان صاخب کی آ ک ھیں ٹ ھر آبیں ٹ ھیں
ابہوں پے ا نپے پ نگ سے یسکٹ کا پ نکٹ نکاال اور میر کے باس جلے آپے۔
بہت سففت سے اس کے ما ٹھے پر آپے بال پیچ ھے ہ ناپے یو ابہیں بیش کا اجساس ہوا ٹ ھر خب
اشکی پ نض پ پولی یو اسے پ جار ا نپے غروج پر ٹ ھا۔
ابہوں پے اسے یسکٹ اور جاپے کے شاٹھ پ جار کی کھال دی۔
ک نا بام ہے تمہارا ْمیر کو پرٹھ پر ل ناپے اور کم نل اوڑھاپے ہوپے ع نمان صاخب پے یوچ ھا۔
ََ
خواباَ میر جاموش رہا
837
ک ک ب
وہ کچھ دپر خواب کا اپ نظار کرپے رہے ٹ ھر اسے آ یں پ ند کر کے شوپے کا ہنے اٹھ ھڑے
ک ھ
ہوپے
ب
اس پے سچ میں آ ک ھیں موبد لیں۔
ب
جان درد میں ڈوتی پڑ پنی ہوتی آواز شن نے اس پے چ ھنکے سے آ ک ھیں کھولیں
سب مولوی صاچ نان شو جکے ٹھے اور گاڑی کسی عیر گیجان اش نیشن پے رکی ٹھی۔
ب ب
اپ نی عمر د ک ھیں اور یہ نظر بازی د ک ھیں
ٹ ھر سے کوتی یوال ٹ ھا۔
ہاہاہا ہوں" خو نظر باز کہیں کا"اشکی مسکراہٹ ہلکے سے قہقہے میں ڈھل گ نی ٹھی۔
ٹ ھر یوبہی ا نپے گمان کی آوازبں شن نا اس پر خواب د پنا وہ گاڑی سے اپر آبا ٹ ھا۔
838
گاڑی سے اپرپے ہی اشکی نظر باہری دروازے کی سمت اٹھی وہاں شوبا شا کچھ چمکا ٹ ھا۔
ابک اپ جاپے سے اجساس سے ع نمان صاخب کی آبکھ کھلی گاڑی ا بکے گاؤں خو بہاول پور اور جان یور
کے درم نان ٹ ھا کے اش نیشن پر رکی ٹھی ابہوں پے پرٹھ پر نظر ڈالی وہ جالی ٹھی
او میرے جدا کہا گ نا وہ خوان ابہیں ابدازہ ٹ ھا کہ پیچ ھال اش نیشن بہاول پور کا ابک چھوبا اش نیشن گزرا ہے
گ س ن لن پ ٹ ً
م
وہ فورا ا ھے ا نپے عی امیر سے مزبد قر کے لنے عذرت کی اور ھر جاپے کی اجازت جاہی امیر
پے باخوشی اجازت دے دی ۔
ً
وہ شکریہ ادا کرپے اور شالم کرپے فورا گاڑی سے اپرے اب انکا رخ الری اڈے کی طرف ٹ ھا باکہ
وہ بہاول پور جاشکیں
---------000---------
839
وہ کسی ٹھی خیز کی پروا کنے نغیر ز پنی ز پنی نکاربا ٹ ھاگا جا رہا ٹ ھا۔
کہر میں ڈوتی رات کو صیح کے شوپرے پے مات یو دی ٹھی مگر صیح کا اجاال ٹ ھنڈ کو مات د نپے سے
قاصر رہا ٹ ھا۔
وہ لگا بار جالجارہا ٹ ھا نغیر رکے بہاول پور شہر کی جدود چ نم ہوگ نی ٹھی اور اب صحراتی عالفہ سروع ہوگ نا
ٹ ھا۔
ل نکن وہ ہر خیز سے پے پ ناز پنگے باؤں اخڑے جالوں میں ٹ ھنڈی پخ ر پت پر جل نا رہا ٹ ھر اشکے
اغضاب خواب د نپے لگے
اشکی رف نار میں کمی وافع ہوپے لگی۔
پ نھی شابد قدرت کو اس پر رچم آبا ٹ ھا ک پوں کے شورج تمام جدپ ندباں یوڑپے ٹ ھنڈ کو مات د نپے نکلنے
لگا ٹ ھا۔
ٹھوڑی ہی دور ابک سیز گن ند نظر آپے لگا ٹ ھا اس کی شست ہوتی رف نار اب لڑکڑاہٹ میں پ ندبل
ہوگ نی ٹھی۔
840
م
ٹ ھر خب شورج پے بہلی کمل گرم کرن زمیں زادوں کو دان کی اسکا لڑک ھڑا با وخود زمین یوس ہو ٹ ھا ۔
دوسرے لفطوں میں اس دیواپے پر پرس ک ھاپے ہوپے اشکے ٹ ھنڈ سے اکیر جکے جسم کو گرمایش
د نپے لگی ٹھی ۔
-----------000-----------
اس بار ٹھی وہ پ نلغ پر ٹھے اٹھی ابہیں دوماہ سے کچھ دن ہی اوپر ہوپے ٹھے کہ رات پربن میں وہ
اوپ جا لم نا شا شوہ نا خوان ابہیں پرے جالوں میں مال ٹ ھا۔
841
اور ٹ ھر عاپب ٹھی ہوگ نا ابہوں پے پ نلعی چماعت کے امیر سے معذرت کرکے اس خوان کو
ڈھوبڈپے کی پ نت کی ٹھی اور اب وہ یورا بہاول پور چ ھان کر افشرودہ سے گ ھر بہیچے ٹھے۔۔
گ ھر میں داجل ہوپے ہی خو بہلی خیر ابکی من نظر ٹھی وہ یہ کہ درگاہ کے باس کوتی ہللا لوک آبا ہے ۔
وہ پیز قدموں سے اشکی طرف پڑھے پحوں کے ہحوم کو ڈاپٹ کر وہاں سے ٹ ھگابا اس بک آپے اپے
ب
ابکی آ ک ھیں ٹ ھر آبیں ٹ ھیں
پڑھی شپو لمنے بال باؤں شوج کر پ نلوگن مابل سرخ ہورہے ٹھے جن میں پے پ جاشہ زچم ٹھے
ہاٹھ کی پ نی ادھڑی ہوتی ٹھی چہرے پر زردباں ک ھنڈی ٹ ھیں
842
وہ د کھے دل کے شاٹھ اشکے باس آپے ک نا جال پ نابا ہوا ہے خوان ئم پےاپ نا پربن سے ک پوں اپرے
کچھ پ ناؤں ٹھی کہاں کے ر ہنے والے ہو
ع نمان صاخب پے ابک شاٹھ ک نی شوال کرڈالے ل نکن وہ سن بہیں رہا ٹ ھا۔
ٹھوڑی دپر میں جکنم صاخب ا نپے ابک شاگرد کے شاٹھ آپے ابہوں پے اسے یسلی سے چ نک ک نا
ً
کچھ دوابیں اشکے جلق میں پ نکابیں ٹ ھر باؤں اور ہاٹھ کے زچم صاف کنے فرپ نا ا ک نے عد وہ
ن نھ گ ب
ع نمان صاخب سے یوال
شاہ جی سردی دماغ یوں خڑھ گ نی ہے جی
میں پے دواتی دے دی ہے باقی ہللا کرم کرے گا ۔
ٹ ھر ابک دواتی کی شیسی ابہیں ٹ ھماتی
یہ دوا رات ٹ ھر ٹھوڑی ٹھوڑی کر کے د پنی ہے
ع نمان صاخب پے دواتی بکڑ لی یو جکنم صاخب جلے گنے
شاہ جی اے پ ندہ کون ہے جی درگاہ کے م جاور پے شوال ک نا؟
یہ ہللا کا پ ندہ ہے ظہیرے ہللا پے اسے ہمارے باس ٹ ھیجا ہے اشکے عالوہ مچ ھے کچھ بہیں پ نا ۔
843
وفت گزرپے لگا اشکی جالت بہیر ہوپے لگی چھ ماہ لگے اس کے باؤں کے ز چم م ندمل ہوپے اور
م م
اسے کمل صحن ناب ہوپے میں ل نکن اس شارے غرصے میں وہ خود کو کمل ٹھول خکا ٹ ھا
اسے باد ٹھی یو ز پنی بام کی کوتی لڑکی وہ شارا دن درگاہ کی باہری کچی جاردیواری کے شاٹھ خپ جاپ
بن ن ھا رہ نا اور شام کو م جاوروں کے نپے کمرے میں جا کرشو جا با
ع نمان صاخب اشکے خود کو شن ن ھا لنے کا اپ نظار کر رہے ٹھے ٹ ھر قدرت پے ابہیں موفع ہی با دبا میر
کے درگاہ پر آپے کے ٹ ھنک پ ندرہ ماہ نعد ہللا پے ابکو ا نپے باس بال ل نا۔
یہ ع نمان صاخب کی وقات کا دشواں دن ٹ ھا خب ابک عورت اپ نا پچہ اٹ ھاپے روپے ہوپے درگاہ
میں اشکے آتی ٹھی ۔۔
میرے چپے پر باہر والی خیز کا اپر ہوگ نا ہے جی ہللا واسطے دعا کرو
ب
وہ خپ جاپ سرچ ھکاپے بن ن ھا رہا عورت کچھ دپر سے .وہاں ن نھی گڑگڑاتی رہی ٹھی ابک م جاور ابدر
سے باہر نکال یو ابکی طرف جال آبا ہللا لوک دعا دے دو چپے کو ہللا چ نگ ناں کریسی۔
ٹ ھر میر کے وخود میں کوتی چ نیش با باکر م جاور پے میر کا ابک ہاٹھ اٹ ھابا اور چپے کے سر پر رکھ دبا کچھ
دپر نعدہاٹھ ہ نا کر عورت سے یوال ہوگ نا تی تی دم ہللا چ نگی کرے گا
844
ہللا کا کربا ایسا ہوا وہ پچہ صخت باب ہوگ نا اور کم غفل کمزور غف ندہ لوگ خوق در خوق اس کچی درگاہ پر
ہللا لوک کے باس دم کرواپے آپے لگے ۔
ہللا لوگ خو ا نپے ہواشوں میں بہیں ٹ ھا پرگد کے یپچے خپ کرکے بن ن ھا رہ نا لوگ آپے دابیں بابیں
ک ھڑے درگاہ کےم جاور اسکا ہاٹھ اٹ ھا کر شابل کے سر پر رکھ د نپے اور وہ خوش ہوبا دعابیں د پنا نظر
پ ناز د پنا وایس جال جا با
باپچ شال کا غرصہ گزر گ نا ہللا لوک کو مرا فنے کی ک نف نت میں ہاں ابک پ ندبلی آتی ٹھی وہ باپچ وفت
کی تماز پڑ ھنے لگا ٹ ھا بہ جد کے شاٹھ شاٹھ روزایہ فرآن باک کی بالوت کرپے لگا ٹ ھا۔
قم
اس غرصے میں درگاہ کے فرش پر ش نگ مرمر پچ ھابا گ نا پرقی قمیں لگاپے کے شاٹھ اور ٹھی ک نی
کام کنے گنے ٹھے۔
-----------000----------
گزرے دو شالوں میں یور کا ابڈمیشن قابداغطم م نڈ نکل کا لج بہاول پور میں ہوگ نا ٹ ھا ۔
اور شاہ داد پے جیسے پیجاب کا خٹہ خٹہ چ ھان مارا ٹ ھا میر کی بالش میں بکم اسے کوتی جاطر خواہ
کام ناتی بہیں ہوتی ٹھی۔
ہاں کہوں اماں افشوں پے زبن نا کے بال شلچ ھاپے خواب دبا
تی تی جی ہمارے پ نڈ کے باس میں پڑے پیر جی کے مزار پر ابک ہللا لوک ہے جی اشکے دم میں
پڑی سفاء ہے افشوں پے اچ ھن نے سے اس ادھیڑ عمر مالزمہ کو دبک ھا۔
846
تی تی جی رب کی فسم میرے ا نپے پڑے کام ہو گنے ابکی دعا سے ہللا کا پ نارا ہے جی وہ دعا کربا
ہے رب ف پول کربا ہے
تی تی جی یس اک واری جلی جلو دبک ھنا ہللا شوہ نا کرم کرے گا ہللا لوک دعا دے گا ہم بامراد وایس
آبیں گے۔۔
افشوں پے شوجا ک نا ہرج ہے ل نکن اگلے ہی بل اشنعفار پڑ ھنے اپ نی شوچ پر بادم ہوتی ٹھی
بات آتی گ نی ہوگ نی مزبد ابک شال آگے سرکا زبن نا کا مسنفل عالج ہورہا ٹ ھا ۔
جسکی وجہ سے زبن نا اب یول نا یو بہیں ل نکن مج نلف جاالت میں ری ابکٹ کرپے لگی ٹھی ۔
847
وہ ٹھی عام شا دن ٹ ھا یور گ ھر آتی ہوتی ٹھی کل اسے وایس جابا ٹ ھا وہ افشوں اور شاہ داد سے یوتی
کے کسی ایوپٹ کے لنے زبن نا کو بہاول پور لے جاپے کی صد کر رہی ٹھی۔
اقالک اشالم آباد رہ نا ٹ ھا مگر ماہی شاہ داد لوگوں کے شاٹھ رہ رہی ٹھی ابکی شادی کو بین شال ہو گنے
دویوں بہت خوش ٹھے ل نکن ماہی اپ نی خوشی میں زبن نا کا دکھ بہیں ٹھولی ٹھی۔
وہ ہر طرح سے زبن نا کا چ نال رک ھنی ٹھی۔
ب
زبن نا باس ہی ن نھی ٹھی اس پے شاہ داد کو گ ھور کر دبک ھا ۔
شاہ داد سمچھ کر یوال
اچ ھا بابا اگر تمہاری جن نا جابا جاہ نی ہے یو لے جلو ل نکن ٹ ھر ہم سب ٹھی جابیں گے۔
گ ھن نا موفع پرست م جاور اسے اے تی ائم کارڈ کی طرح اشنعمال کر رہے ٹھے وہ ہر آپے والے کے
سر پر اسکا ہاٹھ بکڑ کر رک ھنے اور بدلے میں ملنے والے بیسے اپ نی چ نب میں ڈال لن نے ٹھے ۔
پ
یچ ھلے جار شالوں سے بہاں بارش بہیں ہوتی ٹ ھی قخط سے کاقی جایور مر گنے ٹھے۔
آج صیح سے ہی موسم اپرآلود ٹ ھا صحراتی عالفہ کے لوگ ا یسے موسم میں خوش ناں م ناپے ہیں تمازبں
پڑ ھنے ہیں دعوبیں ہوتی ہیں۔
آج 8شالوں نعد اشکے دل کی جالت عج نب شی ہوتی ٹھی اسے اپ نا آپ مخشوس ہوا ٹ ھا
849
بلکہ اسے لگ نا ٹ ھا اسکا دل گزرے 8شالوں میں بہلی بار دھڑکا ہے اور پے جساب دھڑکا ہے۔۔
دیوایہ وار دھڑ کنے دل سے گ ھیرا وہ اٹھ ک ھڑا ہوا ٹ ھا
اور باہر کی طرف پڑھا درگاہ سے نکل کر کمرے میں آبا ۔
پ
وہاں ابک جاتی بہ جاتی شی خوشپو یچ ھلے 8شالوں کی طرح آج ٹھی اس کی من نظر ٹھی وہ ہر روز اس
خوشپو سے بہلو پ جا کر شوبا ٹ ھا جاگ نا ٹ ھا ٹ ھر شوبا ٹ ھا۔
خب باس بہیں آبا ہوبا یو آتی ہی ک پوں ہیں بہاں تماشا دبک ھنے آتی ہیں زبدہ ہوں کے مر گ نا ہوں؟
وہ غصے سے یوال ٹ ھا۔
با با جان ہللا آبکو لم نی عمر دے مربں آ بکے دسمن بلکہ میں مر جاؤں
لفظ مر پر اشکے ذہن کی رو ٹ ھر سے ٹ ھنک گ نی ٹھی بہیں بہیں ز پنی جی میں مان ہی بہیں شک نا آبکو
کچھ ہوا ہو ۔
850
ک پوں کہ میری شایس جلنی ہے مچ ھے ٹ ھوک لگنی ہے میں باتی ٹھی بن نا ہوں ۔
ٹ ھر جیسے ہی کمرے سے باہر نکل کر صحن میں آبا بادلوں سے گ ھرے آسمان میں چ ھنے شورج پے
کسی کمزور شی بدلی کو دھک نلنے اپ نی چ ھلک دکھالتی ٹھی ۔
باجد نظر صحرا میں ٹ ھنلی پ نلی ر پت پر خب دھوپ پڑی یو ہر طرف شوبا شا بک ھر گ نا۔
ہللا لوک خوبک گ نا ٹ ھا
ب
اسے کچھ عج نب شا لگا ٹ ھر خود پحود اشکی آ ک ھیں پ ند ہوپے لگیں اور داپ ناں ہاٹھ بابیں بہلو پر آ رکا ٹ ھا
کچھ دپر پرشکون جالت میں اپ نی دھڑکن کو مخشوس کرپے اشکے باؤں ٹ ھرک نا سروع ہوپے ٹھے بابیں
ک ک ب
بہلو پر ہاٹھ ر ھے آ یں پ ند کنے وہ آہسٹہ آہسٹہ ھو منے لگا ٹ ھا
چ ھ
ٹ ھر ٹھوڑا ٹھوڑا پیز ہوبا گ نا گوبا جالت وجد میں آ با گ نا
851
شورج کو یوں کمزور بدلی پے رعب چما با دبکھ پڑے بادلوں کو غصہ آبا ٹ ھا اس بار ابہوں شورج کو
م
کمل پ ن ھچے دھک نال اور زور سے گرچے ٹھے گوبا شورج کو ڈاپ نا ٹ ھا۔
-----------000-----------
وہ لوگ صیح بہاول پور کے لنے نکلے ٹھے اب دن اچ ھا جاصہ نکل آبا ٹ ھا ٹ ھر خب وہ کی جاپ پور سے آگے
نکلے یو ابہیں پیز ہوا کے شاٹھ ہلکی ہلکی پیز ہوتی بارش پے آل نا
شاہ داد بہت مج ناط ابداز میں گاڑی جال رہا ٹ ھا۔
ب پ
وہ یچ ھلے 8شالوں کی طرح خپ جاپ گم ضم ن نھی ٹھی ۔
ٹ ھر اجابک ہی اشکے دل کی جالت بد لنے لگی
اسے ہواؤں سے کسی کی شایشوں کی مہک آپے لگی اس پے اپ نی طرف کا شیشہ یپچے ک نا بارش کی
ہلکی شی یوچ ھاڑ اشکے چہرے پر پڑی ٹھی ۔
اسے لگا ٹ ھا جیسے پرشوں سے بن نی روح کو شکون شا مال ہو جیسے کسی کی ٹ ھنڈی شایشوں پے اشکے
چہرے لو چھوا ہو
ز بن نے پیر شیشہ پ ند کرو ٹ ھنڈ لگ جاپے گی شاہ داد پے پ نک ویو مرر سے دبک ھنے ہوپے اسے کہا ۔
زبن نا پے کوتی خواب بہیں دبا اور ک ھڑکی سے ہاٹھ باہر نکال ل نا
852
وہ ہ ن ھنلی کو ٹ ھنگوتی رہی بہاں بک کے اسکا دل زور زور سے دھڑ کنے لگا آج 8شالوں نعد اس پر
الہام اپرپے لگے ٹھے۔
گاڑی ہلکے ہلکے ر پنگنی آگے پڑھ نی جارہی ٹھی بہاں بک کے وہ درگاہ کے باس بہیچ گنے آگے کا
راسٹہ ٹ ھوڑا صاف ٹ ھا اور رش ٹھی کم ٹ ھا۔
گاڑی روکو
اس سے بہلے کے وہ درگاہ کراس کر جاپے زبن نا خود میں پڑ پڑاتی ٹھی
853
درگاہ سے آگے نکلنے ہی وہ زور سے چیچی ٹھی ٹ ھاءء گاڑی روکو
افشوں شاہ داد یور ماہی سب کے سب فرپز ہو گنے ٹھے
زبن نا پے فومہ سے وایس آپے کے نعد یہ بہال دایسٹہ چملہ یوال ٹ ھا۔
وہ خیران ٹھے خب زبن نا کی آواز ٹ ھر سے گوپچی
ٹ ھاءءءءء
ً
شاہ داد پے خیرت سے نکلنے ہوپے فورا کہا ٹ ھا ٹ ھاءء فربان صدقے میری جان
ً
ٹ ھاءء گاڑی روکو اس بار زبن نا کی چیخ میں الیجاء ٹھی شاہ داد پے فورا گاڑی روک دی
وہ ابک بل ٹھی صا نع کنے نغیر دروازہ کھول کر باہر آتی ٹھی پیز ہوجکی بارش پے اسکا ٹ ھریور اشنف نال
ک نا ٹ ھا
ل نکن ا شنے باہر آپے ہی درگاہ کی طرف ٹ ھا گنے کے سے ابداز میں قدم پڑھا دپے ٹھے۔
------------000------------
ب
وہ بابیں بہلو پر ہاٹھ دھرے آ ک ھیں پ ند کنے چھومے جارہا ٹ ھا چ نھی بارش پیز ہوتی اور پیز ہوتی بارش
کے شاٹھ اسکا باباں ہاٹھ ہوا میں لہرابا ٹ ھا وہ آگے پیچ ھے دابیں بابیں گول سرکل میں گھو منے لگا جیسے
وہ اک نال با ہو
854
----------000----------
اس شوہ نی لڑکی کو ک نھی نظر بہیں لگے گی یہ آنکا میر کہہ رہا ہے
ہمارے ہاں لوٹ آپے والوں کے لنے بابہیں وا کی جاتی ہیں کوتی یوال ٹ ھا۔
اجی یوشو چھوڑ یوشویوے من اصلی گھی کے دپے جال با آبا ہوں میں یو را شنے میں
ب
وہ اشکے باس ہیج نے کسی ٹ ھیر سے اسکا باؤں الچ ھا ٹ ھا بین شال بہلے بہ نی 8شالوں کا ہحر چ ھنلنی
پراتی بابل ابک چ ھنکے سے یوٹ کر گری ٹھی۔
لے دس کملی با ہو یو یولیس والے ٹ ھاپے میں ہوپے ہیں گ ھر میں بہیں
857
بلیز مچ ھے امر کردبں ز پنی جی
ب
اس پے لرزبا ہوا ہاٹھ سر چ ھکاپے آ ک ھیں پ ند کنے چھو منے ہوپے سخص ک ندھے پر رک ھا ٹ ھا۔
پ جلی زور سے چمکی ٹھی دوسری روح پے ٹھی اپ نی ہم نقس روح کو بہ جان ل نا ٹ ھا چ نھی اس پے
چھوم نا روک کر ہلکا شا مسکراپے سر اٹ ھابا ٹ ھا ۔
زبن نا پے اپ نی چیحوں کو رو کنے کا پردد بہیں ک نا ٹ ھا اور دھاڑبں مار کر روپے ہوئ اشکے قدموں میں
ب
ن ن ھنی جلی گ نی ٹھی ۔۔۔
ٹ ھر اشکی دھاپ ناں پرزور بادلوں سے زبادہ پیزی سے بل ند ہوتی ٹ ھیں ک پوں کہ ان میں درد ٹ ھا۔
858
میر سعادت علی جان کا درد اشکی کم ماپ نگی کا درد اشکے عشق کا درد اور ان دویوں کے ہحر کا درد
شاہ داد لوگ ٹھی وہاں بہیچ گنے ٹھے ماہی پے میر سعادت کو اس جال میں دبکھ اپ نا دل ٹ ھاما ٹ ھا
ب
اشکے مٹہ سے گ ھنی گ ھنی شی چیخ نکلی ٹھی اشکی آ ک ھیں پرشنے لگی ٹ ھیں
شاہ داد آگے پڑھ نا جاہ نا ٹ ھا خب ماہی پے اسے بازو سے بکڑ کر روکا ٹ ھا
افشوں اور یور پے اپ نی اپ نی چیحوں کا گلہ گھو نپے کے لنے مٹہ پر ہاٹھ ر کھے ٹھے ل نکن آبکھوں کو وہ
بہیں رو بابیں ٹ ھیں
859
ب
وہ دبگ ک ھڑا ٹ ھا بارش پرس رہی ٹھی زبن نا اشکے باؤں میں ن نھی رو رہی ٹھی وہ اب ٹھی اسے فسمت کا
کوتی چ ھل سمچھ رہا ٹ ھا۔
میر سعادت کے پرشوں پراپے ہحر کی آبلہ باتی لنے جسم سے درد کا ابک کاپ نا نکال ٹ ھا۔
وہ ہاٹھ چ ھڑواپے ہوپے وہاں سے جاپے لگا ٹھوڑا یپچے اپرا ٹ ھا کہ پیچ ھے سے فربان ہوتی آواز آتی
860
آپ کے چھوپے سے شوبا بن جابا میں
آنکا شاٹھ مچ ھے زبدگی بکسے گا
اشکے یپچے اپرپے قدم ٹ ھم سے گنے ٹھے ل نکن وہ مڑا بہیں ٹ ھا
861
چ ھپ یو بہیں جابیں گی با
زبن نا پے روپے ہوپے انکار ک نا ٹ ھا
زبن نا پے با میں گردن ہالپے اوپ جاتی سے یپچے آکر میر کے باؤں بکڑ لنے ٹھے بہیں جاؤں گی ک نھی
بہیں جاؤں گی یس مچ ھے ا نپے قدموں میں جگہ دے دبں جان
میرے شارے ربگ اپر جکے ہیں مچ ھے ا نپے ربگ میں ربگ لو جان
ً
میر پے فورا یپچے چ ھکنے زبن نا کا ہاٹھ ا نپے باؤں سے چ ھڑوا کر اسے ا نپے مفابل ک ھڑا ک نا۔
862
زبن نا یو یس اسے پ نار ہوتی نظروں سے د بک ھے جارہی ٹھی۔
دل صورت ہےمیرے بار کی ،اور جسم پروبا عشق میں ،،،
م
میرا جشن کمل ہوگ نا ،میں اپ نا روبا عشق میں ۔۔۔
ّ
میں باتی ،کوڑھی عشق کا ،میں کمی ا نپے بار کا،
میری شاری م نل ا بار دی ،میرے بار پے دھوبا عشق میں۔۔
میں شور زدہ اک جاک ٹ ھا ،میرا وارث مچھ میں آ یسا،
میرے آیشو من ن ھے ہو گنے ،میں اپ نا روبا عشق میں۔۔
863
میرا ربگ شنہری گ ندمی ،میری سروری شایولی جال ہے،
اک باد ہے میری زبدگی ،میں جاگا شوبا عشق میں ۔۔۔
---------000---------
چھ ماہ نعد
اقالک کی یوشن نگ دو شال کے لنے انگلن نڈ ہوتی ٹھی وہ اور ماہی دوشال کے لنے انگلن نڈ جارہے ٹھے
۔
زبن نا اور میر کی شادی کو باپچ ماہ ہو گنے اٹھی میر کا عالج جل رہا ٹ ھا اس لنے وایس ا نپے جاب پر
بہیں گ نا ٹ ھا بلکہ ا نپے آباتی گاوں چ ھنگ آکر زمن نیں شن ن ھا لنے لگا ٹ ھا۔۔
شاہ داد اور افشوں یور کے شاٹھ چج کر آپے ٹھے شاہ داد ہر بل ا نپے رب کی شکر گزاری میں مشغول
ر ہنے لگا ٹ ھا
864
آج وہ دویوں ماہی اور اقالک کو اپیریورٹ چھوڑ کر وایس آرہے ٹھے ۔
خب وہ لوگ چ ھنگ بہیچے رات ا نپے پر ٹ ھنال جکی ٹھی۔
ً
جابد ا نپے خوبن کے دیوں پر ٹ ھا عال نا پیرھوبں با خودھوبں کا جابد اپ نی آب و باب سے چمکنے کے لنے
نکل آبا ٹ ھا۔
اور اب یوں میر ڈراپ پور کو گ ھر ٹ ھیج نا زبن نا کی کچھ سمچھ میں بہیں آبا ٹ ھا۔۔
ڈراپ پور کے جاپے کے نعد میر فرپٹ شنٹ پر گ نا گاڑی ش نارٹ کرپے بل سے یپچے ک نارے کی
طرف موڑ لی
ک نارے کے باس جاکر گاڑی روکی ٹ ھر یپچے اپر کر ڈگی میں کچھ ڈھوبڈپے لگا ٹ ھر کچھ بکڑ کر زبن نا کی
شاپ نڈ والے دروازے پے آبا ٹ ھا
ل ب مچس
زبن نا با ھی سے اسے د ک ھنے گی
گاڑی کے شاپ نڈ مرر کالے ٹھے چ نھی رات کی وجہ سے زبن نا کو کچھ ٹھی ٹ ھنک سے نظر بہیں آرہا
ٹ ھا۔
866
چ ند من پوں نعد میر پے دروازہ کھول کر زبن نا کے لنے ہاٹھ پڑھابا ٹ ھا ۔
زبن نا میر کا ہاٹھ ٹ ھامے دوسرے ہاٹھ سے فراک شن ن ھا لنے باہر نکلی ٹھی ۔
اس پے معرور آبکھوں سے کالی پ نار ہوتی کالی آبکھوں کو شوال ٹ ھیجا
کالی آبکھوں والے عالم شہزادے پے مج نت سے آگے جلنے کا اشارہ کرپے خواب دبا ٹ ھا۔
867
وہ مسکراہٹ دباپے ٹھولوں سے سچے را شنے پر جلنے لگی
اجی محن نیں عمروں کی ف ند سے آزاد و ماورا ہوتی ہیں میری مج نت یو ٹ ھر پڑی جاص ہے زبدگی جی
کالی آبکھوں کو شواپے پ نار ہوپے کے کوتی اور کام آ با ہی کہاں ٹ ھا۔
شنہری پری پے خود پر قحر مخشوس کرپے جدا کا شکر ادا کرپے رخ ٹ ھیرا ٹ ھا۔
ک پوں کوتی زپردش نی ہے ک نا ہیشنی آبکھوں پے مصپوغی پرہمی سے کہا ٹ ھا اسکا باؤں ہلکا شا الچ ھا ٹ ھا وہ
ڈگمگا ٹھی با باتی ٹھی
کہ وہ خو اسکا م جافظ ٹ ھا اسکا شہزادہ شا عالم خو اشکے قدموں بک کو نظروں میں ر کھے ہوا ٹ ھا
ہب ً
پے فورا سے لے ٹ ھاما ٹ ھا
868
بہیں مچ ھے خق ہے
اور مج نت ہے پے جد مج نت ہے
اس بار کالی آبکھوں والے پے یورے خق سے شنہری لڑکی کو گرپے سے پ جاپے ہوپے بابہوں میں
ٹ ھر کر اپ نی کالی روسن آبکھوں سے کہا ٹ ھا۔
لرزتی بلکوں بلے خونصورت آبکھوں میں یورے جابد کے عکس کے شاٹھ خود کو پڑے طمظراق سے
دبک ھنا میر میخیر شا ٹ ھا اسے لگ نا ٹ ھا ان پ ناری آ بکھوں میں جابد کا عکس یو صرف دک ھاوا ہے وگریہ اس
869
ٰ
شنہری شہزادی کی آبکھوں میں دل میں اشکے خون میں چ نی کہ اشکی شایشوں میں ٹھی صرف اور
صرف میر ہے بہیں بلکہ وہ شاری کی شاری میر ہے
ب
کالی آ ک ھیں تمام پر محن نیں جاہ نیں ع ناپ نیں لنے اس پر چ ھکی ٹ ھیں آج اس پے ابہیں اپ نی جد میں
ر ہنے کا بہیں کہا ٹ ھا۔
آج اسے ان آبکھوں کا خود کو دبک ھنا اچ ھا لگا ٹ ھا ۔
آج اس کے دل پے پڑی پرزور خواہش کی ٹھی ان کالے باپ پوں میں ڈو نپے کی
ان کالی روسن گ ھاپ پوں میں ف ند ہوپے کی چہاں وہ پرشوں بہلے سے ف ند ٹھی۔
آنکا گھورپے کا سعل یورا ہوگ نا ہو یو زبن نا شن ن ھل کر پے ہلکی آواز میں کہا ٹ ھا
اٹھی کہاں ڈاکیرتی جی میرا دل کربا ہے یو یوری رات یورا شال بلکہ یوری زبدگی یس آ بکے چہرے کو
دبک ھنا رہوں
ً
میر پے خوابا پڑی مج نت سے کہنے اسے جلنے کا اشارہ ک نا
870
ہی ہی ہی ہی نظر یو لگ جکی اب ک نا کر لیں گی خب اس لگ جکی نظر کا یوڑ آپ سے دس شال
بک با ہوا پے بکی بات پر پے بکی ہیسی پے زبن نا کی جان ہی یو جال دی ٹھی
زبن نا مٹہ میں پڑپڑاپے ہوپے آگے پڑھی وہ لوگ ک نارے پر بہیچ گنے ٹھے۔
ہاہاہاہاہا
ک نا یہ ٹھی آنکا م ن نییر کہ نا ہے
زبن نا اسے کچھ سخت کہ نا جاہ نی خب اشکی نظر دربا میں بہر کر ک نارے کی طرف آتی ٹھولوں اور الپ پوں
سے سچی کشنی پر پڑی جسے مالح جال رہا ٹ ھا۔
وہ خیرت سے دبگ ک ھڑی رہی کشنی ک نارے پر آن رکی ٹھی مالح کشنی سے اپر کر ابک شاپ نڈ ہر سر
چ ھکا کر ک ھڑا ہوگ نا
میر آگے پڑھا اور پڑی اجن ناط سے اسکا خوبا ا بارا اور اسے کشنی میں شوار ک نا۔
871
ان دویوں کے نعد مالح ابک شاپ نڈ سے آکر کش نی کے آخری سرے ہر گ نا اور چ پو کی مدد سے کشنی
آگے پڑھاتی۔
کشنی میں جا پ جا سف ند اور سرخ ٹھول سچے ٹھے اور ا بکے پیچ چھوبا شا ک نک جس پر موم پ نی جل رہی
ٹھی۔
ب ٹ ٹ ہ ب ب ٹ ھ ک ب
ہ
زبن نا کی آ یں ھر آ یں جذبات کی شدت سے وہ کچھ کہہ یں بارہی ھی ھر اسے ہت مت
کرکے کچھ کہ نا جاہا ٹ ھا
مگر اشکے دابیں کان میں بہت جاں فزاں اور مج نت سے ٹ ھریور لہچے میں کہا گ نا ٹ ھا
872
میر زبن نا کو شاٹھ لگاپے ک نک بن نل بک آبا اور بن نل کے شاٹھ پ نی مچملی شنٹ پر پ ن ھا کر اسے
چ ھری ٹ ھماتی زبن نا پے ک نک کاٹ کر ابک بکڑا میر کی طرف پڑھابا
آں ہاں بہلے آپ میر پے انکار کرپے وہی بکڑا زبن نا کے مٹہ میں ڈال دبا جسے زبن نا پے روپے ہوپے
ک ھا ل نا ٹ ھا
وہ ہمیشہ ایسا ہی کربا ٹ ھا بہلے یواال ا نپے ہاٹھ سے اسے کھال با ٹ ھر خود ک ھا با بہلے اشکی شاپ نگ کربا ٹ ھر
اپ نی کربا بہلے اسے شال با ٹ ھر خود شوبا۔
زبن نا پے ابک بار اس سے کہا ٹ ھا ہر کام میں مچ ھے آگے کر د نپے ہیں ک نھی خود ٹھی ہوجابا کربں۔
ً
یو خوابا میر سعادت علی جان پے کہا ٹ ھا خب موت آپے گی یو میں آگے آجاؤں گا میں بہل کروں
گا۔
زبن نا دھل جاتی ٹھی ل نکن آج اسکا دل جاہا کہ جان خب موت آپے پب ٹھی مچ ھے آگے کر دپج نے گا
ک پوبکہ آ بکے نغیر مچھ سے چ نا ٹ ھوڑی جابا ہے ۔
میر پے آہسٹہ سے باؤں اٹ ھابا اور اس بدتما ہحر ذدہ یسان کو خوما اور بابل بہ نا دی
گوبا مدیوں کے ہحر کو ملن پے م نا ڈاال ٹ ھا
زبن نا پے کچھ کہنے کے لنے مٹہ کھوال ل نکن میر پے انگلی سے خپ ہوپے کا اشارہ کر کے انگلی
سے دور دبک ھنے کا ٹ ھا
874
چہاں خودھوبں کا جابد ا نپے ہم پوا تمام پر ش ناروں کے شاٹھ درباپے چ ناب کے سفاف باتی میں اپربا
ُ
دک ھاتی دے رہا ٹ ھا۔
باس کی کسی درباتی یشنی کے سر بلے گاپ نک پے جشرو کی مج نت پر پ نی شاغری کی بان اٹ ھاتی ٹھی
چ نم۔شد
وشالم
ب دعا
طال ِ
میرب علی بلوچ
875