Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 875

‫عشق ہوں میں‬

‫ب‬ ‫ع‬ ‫ل‬ ‫ق‬


‫از م میرب لی لوچ‬

‫مح بت کی حدوں سے ن کل کرعشق کو چ ھوتی مح بت کی انوک ھی داس تان‬

‫م‬ ‫ک‬‫م‬
‫ل باول‬

‫وہ جاتی سردیوں کی خوش نماء ٹ ھنڈی رات ٹھی ۔‬


‫جابد ا نپے خوبن پر فراجدلی سے زمیں زادوں پے جابدتی ل ناپے جا رہا ٹ ھا‪-‬‬

‫بہاول پور خو شہر ٹ ھا یوایوں کا رات کی باربکی میں ٹھی ا نپے ابدر ابک شان و شوکت لنے ہوپے ٹ ھا‬
‫شہر سے ٹ ھوڑا دور نکل کر صحراتی جدود میں وہ کوتی درگا ٹھی۔‬
‫سف ند خوپے سے ڈھکا پر شکوہ گن ند جابد کی روشنی میں جگمگاپے ہوپے دبک ھنے والوں کو مسحور کربا ٹ ھا۔‬

‫‪1‬‬
‫درگا کے اجاطےمیں ‪،‬جاموشی کا راج ٹ ھا‪،‬‬
‫ب‬
‫ٹ ھر رات کے پچ ھلے بہر چ ند ابک زاپربن خو شابد کسی نظر با م نت کی کم نل کے لنے بہرے ہوپے‬
‫ٹھے اب بہ جد کے لنے اٹ ھنے لگے ٹھے‬
‫اور درگاہ کے م جاور صفاتی ش ن ھراتی کرپے میں مگن ٹھے‬

‫جابد کی روش نی میں آبکھوں کو خیرہ کربا ش نگ مرمر کا ٹ ھنڈا فرش اور‬
‫مرقد کے اطراف سے اٹ ھنے والی اگر بن پوں کی ٹ ھن نی خوشپو ماخول کو عج نب شا یور پخشنے ہوپے دبک ھنے‬
‫والوں پے فشوں طاری کرپے ٹھے۔‬

‫ا یسے میں مرقد کی دابیں جاپب ٹ ھوڑے قاصلے پے لگا وہ پرگد کا گ ھنا درخت ہر م نظر سے کٹ کر‬
‫عج نب باپر قائم کنے ہوپے ٹ ھا‬
‫قم‬
‫پریور جابدتی اور درگا میں لگے اکا دکا پرقی قمیں ٹھی اشکی باربکی کو مات د نپے سے قاصر ٹھے‪،‬‬
‫پرگد کے یپچے بن ن ھا کوتی ایساتی وخود بن پنہا دویوں گ ھن پوں میں سر دپے جیسے شاری دپ نا سے خفا اس‬
‫باربکی کا خصہ لگ نا ٹ ھا ‪،‬‬
‫‪-------------0000---------‬‬
‫صیح ش ِہر الہور پر بہت خونصورت بن کر اپری ٹ ھی۔‬
‫‪2‬‬
‫رات ہوپے والی بارش سے سب کچھ دھال بک ھرا بک ھرا لگ رہا ٹ ھا‪،‬‬
‫ا یسے میں وہ ہاش نل روم کی واجد ک ھڑکی میں ک ھڑی جاپے سے لطف ابدوز ہورہی ٹھی ۔‬
‫کہ ش نل فون پے ہوپے والی پپ پے اشکی یوجہ اپ نی جاپب بل ناتی‬
‫باباجان کال نگ ؟‬
‫کے لفظ دبک ھنے ہی اشکی ربگت سف ند ہوتی‬
‫فون رشپو کرپے اور جی بابا جان کہنے وہ جان جکی ٹھی۔‬
‫کہ ڈاکیر فراز اپ نی دوش نی کا خق ادا کرپے ہوپے بابا جان کو اشکے دو بییرز میں ف نل ہوپے کا پ نا جکے‬
‫ہیں۔‬

‫پ‬
‫جسکو چ ھناپے کے لنے وہ یچ ھلے ماہ ٹھی گ ھر بہیں گ نی‬
‫ہر بار کی طرح اشکی بات شنے اور صفاتی میں کچھ کہنے دپے نغیر وہ سروع ہو جکے ٹھے‬
‫کاقی شاری سج نی ڈاپٹ ڈ پٹ کے نعد ابہوں پے خود ہی فون پ ند کردبا‬
‫یہ شوچے نغیر کے اشکی آبکھوں میں آیشو ٹھے‬
‫س‬
‫یہ مچ ھے نغیر کے وہ بن ماں کے بلی ٹھی‬
‫اور انکا ہر بار کا یہ سخت رویہ اسے کسی ٹھی علط روش پے ڈال شک نا ٹ ھا۔‬

‫جن پحوں کی زبدگی ماں با باپ کسی ابک کی محرومی میں گزرے‬
‫‪3‬‬
‫با سخت روک یوک اور پے اعن ناری کی فضاء میں بلنے والے چپے پنہاتی کا سکار ہوجاپے ہیں‬
‫وہ خود سے اپ نی روابات سے باغی ہوجاپے ہیں‬
‫با ابکی ذات ابکی سخصنت مسخ ہو کر رہ جاتی ہے‬
‫ل نکن ان تمام جاالت میں ر ہنے کے باوخود ٹھی با وہ باغی ہوتی ٹھی‬
‫با اشکی ذات میں کسی فسم کی کوتی کمی کوباہی ٹھی‬
‫ک پوبکہ وہ‪ ،،،،‬زبن نا مراد علی جان ٹھی‬
‫مشکل سے ہی شہی ل نکن مسنف نل فرپب کی‬
‫ڈاکیر زبن نا مراد علی جان‪.‬‬
‫‪----------------00000--------------‬‬
‫آج اسکا کسی اہم کیس کے شلسلے میں م پو ہسن نال آبا ہوا‪،‬‬
‫اتمرجیسی بالک میں ائم ایس سے پرنف نگ لن نے ہوپے۔‬
‫ابک ک ھنکنی ہوتی آواز اشکے کایوں میں پڑی بلٹ کر اس لنے بہیں دبک ھا کہ یہ آداب کے جالف ٹ ھا‬
‫ل نکن کان زرا خو کنے صرور ہو گنے ٹھے‬
‫وہ کسی سے کہہ رہی ٹھی۔‬

‫ارے بہیں بار مچ ھے ڈاکیر بن نے کا کوتی شوق بہیں با ٹ ھا با ہے‪،‬‬


‫یہ یو یس بابا جان کے ڈر سے اور (داد شاہ) کےکہنے پے بن رہی ہوں۔‬
‫‪4‬‬
‫میں یو مصور بن نا جاہ نی ٹھی ہوں اور مرپے دم بک جاہ نی رہوں گی‬

‫ش ناہ آبکھوں میں نعخب اٹ ھرا ٹ ھا۔‬


‫مگر بار ز پنی ئم اپ نی آشاتی سے کیسے دشییرادر ہو گ نی اپ نی اپنی شدبد خواہش سے؟‬
‫ک پوبکہ مچ ھے میرے میر پے کہا‪.‬‬
‫وہ خو معمول کی بابیں سمچھ کر اگ پور کرپے لگا ٹ ھا میر کے ذکر پے ٹ ھر سے م پوجہ ہوا۔‬
‫ہہہیں ارے بہن یہ اب میر کون ہے؟‬

‫ش ناہ آبکھوں کے شاٹھ اب سماعت ٹھی خواب شن نے کے لنے پے باب ہوتی‪،،‬‬

‫دبکھو ماہی ڈپر !‬

‫ہم لوگ ف نضلے با یو دماغ سے کرپے ہیں با دل سے اور ٹ ھر جس پے ف نضلہ کربا ہو دوسرا فریق اشکے‬
‫با نع ہوبا ہے‬

‫اس طرح ف نضلہ کرپے واال رہیر ہوا رہ نما ہوا جس کو عام زبان میں میر کہنے ہیں‪.‬‬
‫‪5‬‬
‫ب‬ ‫مچ‬ ‫س‬
‫ماہی یو ھی با ہیں‪،‬‬
‫پر کسی اور کے ہوپ پوں پے یہ عج نب شی م نطق سن کر دتی شی مسکراہٹ صرور آتی ٹھی۔‬

‫اور ابک بات میں ئم لوگوں کی طرح دل کی بہیں شن نی‪ ،‬ہمیشہ دماغ سے ف نضلہ کرتی ہوں اس لنے‬
‫میرا میر میرا دماغ ہے‬ ‫۔‬

‫اب دبکھو بابا جان کو یو پ نا ٹھی بہیں ہو گا کہ م نڈ نکل کے ان باپچ شالوں میں میں پے اپ نا م نڈ نکل‬
‫کو سیربیس بہیں ل نا جن نی شیج ندگی سے بن نن نگ کے کورس کر لنے ۔‬

‫گہری ش ناہ آبکھوں میں ش نابیش اٹ ھری ٹھی ہوپ پوں پے دتی گہری مسکراہٹ کے شاٹھ وہ اس ک ھنکنی‬
‫آواز والی لڑکی کی ذہاپت کا دل سے مغیرف ہوا ٹ ھا۔‬

‫وہ شابد اپ نا مرنض چ نک کر جکی ٹ ھیں‬


‫چ نھی ابکی آواز دور ہوتی ش ناتی دی‬
‫ا شنے بال ارادہ ہی بلٹ کر دبک ھا‪ ،‬۔‬

‫چہرے کی ابک شاپ نڈ ہی دبکھ بابا ٹ ھا اور اسے لگا جیسےکچھ شنہرا شا جیسے شنہراشوبا شا کچھ چمکا ہو‬
‫‪6‬‬
‫ابک بل پے اسے اپ نی گرفت میں ل نا۔‬
‫اور اگلے ہی ملچے میں شن ن ھل گ نا ک پوبکہ یہ جگہ اور وفت م ناسب بہیں ٹ ھا ۔۔۔‬

‫‪-------------0000----------------‬‬
‫خب وہ کوپیرا گ نلری سے نکلی یو موسم اچ ھا جاصا خظرباک ہوخکا ٹ ھا۔‬
‫بارش گو کے بہت پیز بہیں ٹھی ٹ ھر ٹھی اسے جی ٹ ھر کے کوفت ہوتی۔‬

‫مر گ نی ڈاکیر ز پنی آج یو آپ‬


‫خودکالمی کرپے اور جلدی سے اپ نی گاڑی بک آپے آپے ٹھی وہ ٹ ھنگ گ نی ٹھی۔‬

‫بارش اسے سروع سے بایش ند ٹھی۔‬


‫اسے ا یسے موسم سے اور بارش سے ہمہشہ خوف آ با ٹ ھا۔‬
‫گاڑی میں بن نھ کر شایس پ جال کی اور بہت اجن ناط سے گاڑی جالپے ہوپے روڈ پے نکل آتی۔‬
‫اٹھی وہ جی۔تی۔او کے شگ نل پے ٹھی کے گ ھر سے کال آپے لگی۔‬

‫شاہ داد کال نگ!‬


‫‪7‬‬
‫شالم داد شاہ‬
‫بہل وہی کرتی ٹھی‬

‫وشالم چپے کیسے ہو ۔ ک نا ہو رہا ہے۔‬


‫اگلی طرف سے ہر بار کی طرح مج نت ٹ ھرا ابداز‪.‬‬
‫کوپیرا گ نلری آتی ٹھی‬
‫اب وایس جارہی ہوں۔‬
‫بارش اپ نی پیز ہے مچ ھے ڈر لگ رہا ہے‪.‬‬

‫دوسری طرف شاہ داد کے چہرے پے بہت خونصورت مشکان بک ھری ٹھی ۔‬

‫شو ہنے اٹھی ‪ 5‬چپے ہیں اور ئم ڈر رہی ہو؟ ڈرپے بہیں ہیں بار‬
‫ئم یو ہمارے بہادر چپے ہو با۔‬

‫ابک یو چپے چپے با کہا کربں۔‬


‫پچہ بہیں ہوں میں!‬
‫اور اپ نی بارش میں ک نھی خود اک نلے گاڑی جالبیں یو لگ پ نا جاپے۔‬
‫‪8‬‬
‫ہاہاہا اس بار وہ جا ہنے ہوپے ٹھی ہیسی بہیں روک بابا ٹ ھا۔‬

‫ڈاکیر زبن نا مراد علی جان گاڑی ہمیشہ اک نلے ہی جالتی جاتی ہے۔‬

‫اب ا چھے پحوں کی طرح جلدی جلدی ہاشن نل بہیچ کے پ ناؤ‬

‫اور ہاں ڈرپے بہیں ہیں۔‬

‫زبن نا پےاوکے کہہ کر فون پ ند کر دبا۔‬


‫اور گاڑی سروس روڈ پے ڈال دی۔‬

‫اٹھی وہ بارک نگ کی طرف مڑی ہی ٹھی کہ اجابک سے کوتی گاڑی کے شا منے آبا ۔‬

‫اس پے یوری فوت سے پربک لگاتی اور اس سے زبادہ فوت سے چیخ ماری ٹھی‬

‫کچھ دپر نعد خواس پ جال ہوپے یو‬


‫‪9‬‬
‫اجابک سے دروازہ کھول کر باہر آتی ۔‬

‫باہر آپے ہی پیز بارش پے اسکا اشنف نال ک نا ۔‬


‫بارش کی پروا کنے نغیر وہ جلدی سے اس بک آتی صرف دو پٹہ ہلکا شا چہرے پر گرا ل نا۔‬

‫وہ خو کوتی ٹھی ٹ ھا شابد کسی مرنض کو ملنے آبا ٹ ھا۔‬


‫ک پوبکہ ٹھولوں کا بکے دور بک بک ھرا پڑا ٹ ھا۔‬

‫مفابل کی ٹھوبیں زبن نا کو دبکھ کر ابک بل کو بن گ نیں‬

‫او کیسے ہیں آپ۔‬


‫ہ نلو یولیں کہاں خوٹ آتی ہے؟‬
‫زبن نا کی ک ھنکنی آواز پے ش ناہ آبکھوں میں اشنع جاب اٹ ھرا ٹ ھا۔‬

‫میری علطی بہیں ہے آپ خود آگے آپے ٹھے۔‬


‫اٹھ جابیں اب ڈرامے با کربں‬

‫‪10‬‬
‫وہ دبکھ جکی ٹھی اسے زبادہ خوبیں بہیں آبیں ٹ ھیں۔‬

‫ک ھنکنی ہوتی آواز سے سماعت کی سیراتی کے نعد آبکھوں کی ٹھی خواہش ٹھی سیراب ہوپے کی‬

‫پ نھی لب خود پحود ابک مدھر شی مشکان میں ڈھل گنے۔‬

‫اٹھی وہ اور ٹھی الزام پراشی کرتی کہ اجابک ہوا کا پیز چھونکا آبا۔‬

‫اور اشی ملچے پ جلی زور سے چمکی ٹھی‬


‫ہوا پے زبن نا کا ڈو پٹہ خو وہ سج نی سے سر اور چہرے کے اطراف میں چماپے ہوپے ٹھی۔‬
‫ہلکا شا ڈھلکا دبا ٹ ھا۔‬

‫گھور ش ناہ آبکھوں کو ایسا لگا۔‬

‫جیسے شام کے ابدھیرے میں شورج پے اجابک اپ نی شنہری چ ھلک دکھالتی ہو ۔‬


‫ابک بل کی بات ٹھی ۔‬

‫‪11‬‬
‫ل نکن اسے لگا جیسے دھوپ میں چمکنے گ ندم کے بک جکے ک ھ نت اپ ناتمام پر شنہرا بن بہاں م پو ہسن نال‬
‫کی بارک نگ میں لے آپے ہوں۔‬
‫اجابک بارش میں کمی آ گ نی‬

‫‪----------------000-----------------‬‬

‫بارش رک جکی ہے مادام‬


‫آپ اگر اپ نا سعل کر جکی ہوں یو مہرباتی کرکے اٹ ھنے میں میری مدد کربں گی‪.‬‬

‫ب‬
‫وہ خو بادلوں کی گرج چمک سے ڈر کر وہیں اس کے باس دویوں ہاٹھ کایوں پے رکھ کر آ ک ھیں پ ند‬
‫ب‬
‫کنے ن نھی ٹھی۔‬

‫اور کلمے کا ورد کنے جارہی ٹھی اس پے بکی بات پے چ ھنکے سے اٹھ ک ھڑی ہوتی۔‬

‫اور صرف ابک بل ڈر کی وجہ سے سرخ ہوتی آبکھوں سے اس پے بکے سخص کو دبک ھا‬

‫ب‬
‫وہ ش ناہ آ ک ھیں چنہیں اپ نی گہراتی پے پڑا مان ٹ ھا ۔‬
‫‪12‬‬
‫وہ مان بہیں رہا ٹ ھا۔‬
‫ابہیں ماپ نا پڑا ٹ ھا ش ناہ پر شکوت باپ پوں کی گہراتی۔‬
‫گہری الل چ ھنلوں کے شکوت کے مفابل کچھ ٹھی بہیں۔۔۔‬

‫اسے لگا ٹ ھا یہ بارش بادل پ جلی سب قدرت کی شازش ٹھی۔‬

‫وہ خو کسی کے دام میں آج بک با آبا ٹ ھا‬


‫اسے زپ ِردام الپے کے لنے!!!!‬

‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬


‫زبن نا اسے غصے سے د نی پیز پیز قدموں سے دور جاپے گی۔‬

‫ٹ ھر کچھ باد آپے پے بلنی اس بک آتی چ ھکی اور انگلی اٹ ھا کر وارن ک نا‬
‫ب‬
‫ش ناہ آ ک ھیں ابک بل کو شہم گ نیں‪ ،‬۔‬

‫خیردار ‪:‬میرا بام ل نا یو‪.‬‬


‫ڈاکیر ہوں میں اور نقین جایو ابک شوچے نظر باز کو زہر کا اپج نکشن لگاپے میں ابک بل بہیں لگاؤں‬
‫گی میں‬
‫‪13‬‬
‫با اس سے ٹھی بد پر ابک جل ہے۔‬
‫ام ند ہے ئم شاری عمر جارش کرپے مربا بہیں جاہو گے۔۔‬

‫بیسے ما بگنے کا شوچ نا ٹھی مت‬


‫رہ گ نی بات تمہاری ان ڈھاتی خویوں کی یو ابدر اتمرجیسی میں جلے جاؤ بہاں غرپ پوں کا عالج مفت ہوبا‬
‫ہے‬

‫آتی سمچھ زبن نا پے غراپے کی باکام کوشش کرپے ہوپے کہا‬

‫ٹ‬ ‫ش‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫ش‬ ‫س‬ ‫ل‬‫س‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫ہ‬ ‫ًش‬
‫خوابا می ہوتی ش ناہ آ یں خو ل ا کی دبد یں غول ھی‬
‫پے ڈرپے ڈرپے (ابکن نگ کرپے) سر ہاں میں ہالبا‬

‫اور آخری بات خو ئم شوچ رہے ہو گے یو تمہاری اطالع کے لنے غرض یہ ہے۔۔‬

‫کہ مچھ پے یولیس کیس ٹھی بہیں نپے گا۔‬

‫‪14‬‬
‫ک پوبکہ میرے قادر ایس تی ہیں اس شہر کے اورنظر پیچی رکھو ایسا با ہو کسی کو دبک ھنے کہ قابل یہ رہو‬
‫ک پوں کے میں ہوپے والے اے ایس تی کی ہوپے والی پ پوی ہوں۔‬

‫یہ آخری بات کہہ کر وہ بلٹ گ نی۔۔‬

‫پیچ ھے کسی کے پے شاخٹہ پے الگ پے پ جاشہ قہقہے م پو ہسن نال کی بارک نگ پے شنے ٹھے۔‬

‫بارش سے ڈر کر درچ پوں پے ڈر کر بن ن ھے اوبگھ جکے پربدے ان قہقہوں کی گوپج سے ڈر کر ٹ ھڑٹ ھڑاپے‬
‫ٹھے۔‬

‫کچھ لوگوں پے مڑ کر اس پے طرح پے وجہ ہیشنے مسکراپے خونصورت خوان کو دبک ھا ٹ ھا۔‬
‫ک نی ابک پے اشکی داتمی ہیسی کی دعا ٹھی کہ ٹھی۔‬
‫پر شابد وہ آمین کہ نا ٹھول گنے ہوں‬

‫‪----------------0000---------------‬‬

‫آج اشکی ڈیوتی اتمرجیسی میں ٹھی جسے سروع ہوپے میں صرف ‪10‬م نٹ پڑے ٹھے۔‬
‫‪15‬‬
‫بارک نگ میں ہوپے جادپے کو ذہن سے چ ھنکنے جلدی جلدی ہاش نل آتی کیڑے جنیج کنے اور وایسی‬
‫کے لنے ٹ ھاگی اس شارے غرصے میں سب کچھ فراموش کرپے ہوپے ٹھی زبن نا کے السغور میں وہ‬
‫ب‬
‫ش ناہ آ ک ھیں اور انکا پ نار ہوپے واال باپر چم شا گ نا ٹ ھا۔‬

‫یویہ یویہ لع نت ہے ٹ ھنی‪.‬‬


‫ج‬‫ی‬ ‫ٹھ‬
‫اجابک سے آپے والی اس شوچ پے دو خرف نی وہ اپیریس ڈی ک ک آتی۔‬
‫ب‬ ‫س‬

‫ڈاکیر ز پنی‬
‫آپ ل نٹ ہیں وہ ٹھی یورے ‪ 10‬م نٹ۔‬

‫یو؟‬
‫زبن نا پے بلٹ کر بہت شیج ندگی سے ڈاکیر یوصنف کو م جاطب ک نا‬

‫خو ٹ ھا یو اس سے صرف ابک شال شنییر ل نکن رعب عج نب شا چ ھاڑبا ٹ ھا‬

‫‪16‬‬
‫‪ ،‬ہر وفت کچھ با کچھ ک ھاپے ہوپے بابا جا با بات پے بات مٹہ ٹ ھاڑ کر ہیش نا اور خود کو چ نمز بابڈ سمچ ھنا‬
‫اسکا فرض ٹ ھا۔‬

‫ز پنی کو بہلے دن سے یہ گولو مولو شا ڈاکیر زہر لگ نا ٹ ھا۔‬

‫میں ہوبا جا ہنے ٹ ھا۔ ‪WWF‬آبکو‬


‫ب‬ ‫م‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫م‬
‫یہ بیشہ اور کم از کم یہ ہسن نال آ بکے وزن کا ل یں ۔‬
‫ہ‬
‫مچ ھے لگ نا ہے خب آپ کراجی میں ٹھے یو ش ندھ آپ ہی کی وجہ سے قخط ذدہ ٹ ھا۔‬

‫اب خب آپ بہاں آ جکے ہیں یو‬


‫ہم سب کا ہللا ہی وارث ہے‬

‫وہ ا یسے ہی فقروں سے اسے سرم ندہ کرپے کی کوشش کنے رک ھنی خب خب اشکی پے سروبا بایوں‬
‫سے پ نگ آجاتی ٹھی۔۔‬
‫ہو ہو ہو‬ ‫ڈاکیر یوصنف کی بن جکی ہر بار کی طرح ابک بار ٹ ھر جلنے لگی‬

‫زبن نا بن جکی اشکے ہلنے ہوپے پ نٹ کو کہ نی ٹھی‬


‫‪17‬‬
‫۔خو بات پے بات ہیشنے سے عج نب سے ابداز میں ہل نا ٹ ھا ۔‬
‫ڈاکیر یوصنف ز پنی کو خود کی طرف گھوربا با کر شن ن ھل کر یوال‬

‫یو کچھ بہیں م نڈ نکل وارڈ میں آبکی ڈیوتی ہے ۔‬

‫بہی پ نابا ٹ ھا اور وہاں یولیس؟‬

‫ل نکن یولیس کا بام شن نے ہی ز پنی کی شیجدگی ہراشگی میں بدلی ٹھی۔‬

‫صنط سے سرخ پڑبا چہرہ ابک بل کو سف ند ہوا ٹ ھا۔۔‬


‫وہ بلٹ کر وارڈ کی طرف ٹ ھاگ گ نی‬
‫‪---------------------------0---------------------‬‬
‫وارڈ کے دروازے کے باہر کچھ یولیس‬
‫اہلکار ک ھڑے ٹھے۔‬

‫وہ زرا چ ھجک کر اگےپڑھ گ نی۔‬

‫‪18‬‬
‫او ز پنی شکر ہے ئم آگ نیں میں یو گ ھیرا رہی ٹھی بار‬

‫کوتی اور ٹھی م پوجہ ہوا ٹ ھا۔‬

‫ب‬
‫اور ٹ ھر آسمان کی طرف دبکھ کر شکر گزاری کے اجساس سے آ ک ھیں موبدلی ٹ ھیں۔۔‬

‫کومل بہیں آتی ڈاکیر غرقان ٹھی چ ھنی پے ہیں۔‬

‫یہ باہر یولیس ک پوں ک ھڑی ہے ز پنی پے ا نپے دل کا خور طاہر ک نا ٹ ھا۔‬

‫وہ بار باہر بارک نگ میں ابک ابکش نڈپٹ ہوگ نا ٹ ھا کچھ دپر بہلے بیس نٹ کو سر کی پچ ھلی طرف خوٹ آتی‬
‫ہے ۔‬

‫اور بازو فربکحر ہوا ہے۔‬

‫اور پ نا ہے وہ‬

‫‪19‬‬
‫ََ‬
‫کہاں ہے وہ بیس نٹ زبن نا ماہی کی بات کاٹ کر فوراَ یولی‬
‫ماہی خو پرخوش شی کچھ پ ناپے لگی ٹھی‬
‫ب‬
‫اس پے پرا شا مٹہ پ نابا اور پیچ ھے کی طرف اشارہ ک نا چہاں ابک پ نڈ پے وہ آ ک ھیں پ ند کنے لن نا ٹ ھا۔‬

‫چہرے پے ہلکی شی زردی کے شاٹھ سر پے پ نی پ ندھی ٹھی۔‬

‫شکر ہے اٹھی پے ہوش ہے اور شابد باہر یولیس اشکے پ نان کے لنے ک ھڑی ہو۔‬

‫زبن نا پے خود ہی خود کو یسلی د نپے شوجا‬

‫وہ اپ نی شوچ کے بایوں بایوں میں الچھی ٹھی چ نھی ائم ایس وارڈ میں داجل ہوپے‬

‫ڈاکیر ماہی ڈاکیر زبن نا بیس نٹ کو پراپ پو پٹ روم میں سفٹ ک نا جا رہا ہے۔‬

‫قل جال آپ لوگ ابہیں وہاں ابڈجسٹ کر آبیں۔‬


‫باقی وہاں کا ش ناف شن ن ھال لے گا۔۔۔۔۔‬

‫‪20‬‬
‫‪--------------------000--------------------‬‬

‫اسے روم میں سفٹ کر دبا گ نا ٹ ھا اور وارڈ یواپے جا جکے ٹھے ۔‬

‫اگرجہ خوبیں اور فربکحر ا نپے زبادہ یوع نت کے بہیں ٹھے ۔۔‬

‫ل نکن اشکی یوسٹ کو دبک ھنے ہوپے قل پروف پرویوکول دبا جارہا ٹ ھا۔‬

‫ڈاکیر ماہی اسے معمول کی ڈوز د نپے کے نعد خوبہی بلنی پ نھی ز پنی ابدر داجل ہوتی‬
‫ماہی کا خوش ابک بار ٹ ھر سے عود کر آبا‬

‫تمہیں پ نا ہے ز پنی ابہیں؟‬

‫ہاں ہاں پ نا ہے ان کا ابکیسڈپٹ ہوا ہے۔‬

‫ابک بار ٹ ھر سے ماہی کے چہرے کے زاوپے بگڑے ل نکن خپ رہی۔‬


‫ب‬
‫وہ خو آرام کرپے کی غرض سے اب آ ک ھیں پ ند کنے لن نا ٹ ھا۔‬
‫‪21‬‬
‫پ ند آبکھوں سے مسکرا دبا‬
‫ماہی مچ ھے یو لگ نا ہے اس پ ندے کی اپ نی علطی ہوتی ہے‬

‫وہ کسی فصہ گو کی طرح سروع ہو گ نی‬

‫اور کوتی ٹ ھا جسکی سماعت اس ک ھنکنی آواز والے فصہ گو کے فصوں کو شن نے کے لنے پ نار ہوتی‬
‫ٹ ھیں۔‬

‫گاڑی والی کی علطی بہیں ہوگی۔‬

‫زبن نا تمہیں یہ ک پوں لگ نا ہے بار وہ گاڑی واال ٹ ھی یو ہو شک نا ہے با؟‬

‫ک‬ ‫ب‬
‫ماہی ڈپیر تمہیں یو پ نا ہے آخکل کے مردوں کا چہاں کوتی شوہ نی کڑی د ھی و یں دبدے ٹ ھاڑکر‬
‫ہ‬
‫دبک ھنے لگ جاپے ہیں۔‬

‫ک‬ ‫ب‬ ‫م‬‫م‬‫ہ‬


‫پ‬
‫م یو مخیرمہ چہرے اور آ ھیں پڑ ھنے کا فن جا نی ہیں۔‬‫م‬

‫‪22‬‬
‫پ ند آبکھوں اورمشکان ٹ ھرے چہرے والے پے سے شوجا ٹ ھا۔‬

‫ک پوں مچ ھے دودھ پ نی پچی سمچھ رک ھا ہے ک نا‬

‫ٹ‬ ‫ب‬ ‫خ‬


‫س‬ ‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫ا ِیں پ ندے کنے ن نے ص کو د کھ کر اس طرف سے ھی شوجا گ نا ٹ ھا۔‬

‫ارے بہیں ز پنی یہ یو ماہی پے گ ھیرا کر اسے کسی اور گل افساتی سے رو کنے کی کوشش کی ٹھی‬

‫ہاں ہاں جاپ نی ہوں بار یہ صاخب سکل سے بہت سرنف اور معصوم لگ رہے ہیں۔‬
‫جلو مان ل نا کسی جد بک ہن نڈسم ٹھی ہیں ۔‬
‫ب‬
‫اپ نی شی نعرنف پے ہی کسی پے شکر گزار ہوپے آ ک ھیں کھولیں‬

‫شکر گزاری اور واری جاپے کے باپرات کے شاٹھ‬


‫پر ہے یو مرد با؟‬

‫اگلی بات پے شاری شکرگزاری اڑا دی‬


‫‪23‬‬
‫صرور بارک نگ میں کسی شوہ نی کڑی کو دبک ھنے ہوپے کسی غرپب کی گاڑی سے بکرا گنے ہوپے‬
‫موصوف‬

‫موصوف کی بل بل ربگ بدل نی آبکھوں میں ٹ ھر سے ش نایش کا ربگ اٹ ھرا‬

‫ہللا ہللا ماہی اس پے جاری کی نظر کون ا بارے گا ٹ ھال اب؟‬

‫اب دبکھو ان کی نظربں اپ نی گہری ہیں کہ یہ خود اس سے بہیں پچ باپے یو؟‬

‫ب‬
‫زبن نا اسے آ ک ھیں کھو لنے دبکھ جکی ٹھی‬

‫جلو اور کچھ بہیں یو مخیرمہ پے نظروں کی گہراتی یو ماپ ہی لی‪.‬‬

‫ََ‬
‫ادھر سے فوراَ کہا گ نا ٹ ھا نظروں کی زباتی‬
‫ماہی میرا دل کرے یو ان نظر بازو کو البن میں لگا کر ابک ابک زہر کا اپج نکش یو لگا ہی دوں بارا‬

‫ب‬
‫ماہی کی آ ک ھیں ٹ ھٹ گ نیں۔‬
‫‪24‬‬
‫اٹھی وہ مزبد کچھ کہ نی کہ ا بکے پیچ ھے سے گم ن ھیر بن ند میں دوتی آواز گوپچی جی جی ڈاکیرتی صاخٹہ ایسا‬
‫ہ ی ہے ج ی‬
‫بارک نگ میں ابک شوہ نی کڑی ملی ٹھی جی‬

‫ڈاکیر ماہی یوکھال کر کچھ کہ نی اس سے بہلے ہاٹھ اٹ ھا کراسے روک دبا گ نا۔‬

‫اور اسے دبک ھنے دبک ھنے ابکش نڈپٹ ہوگ نا‬
‫اور یہ خو باہر یولیس ک ھڑی ہے با‬

‫یولیس کے بام پے چہاں ماہی پے بہلو بدلہ زبن نا کا ربگ ٹھی بل ٹ ھر کو بدلہ ٹ ھا۔‬

‫ل نکن اگلے ہی ملچے وہ اشکے پ نڈ بک آتی اور ہوپ پوں پے انگلی رک ھنے ہوپے غرا کر یولی‬
‫خیردار جان پ ناری ہے کہ بہیں؟‬

‫ش‬
‫ڈری ہمی ش ناہ آبکھوں پے افرار میں گردن ہالتی ٹھی۔۔‬
‫یو اپ نا یہ مٹہ پ ند رکھو ۔‬
‫‪25‬‬
‫اور مچ ھے پ نا ہے ئم آپ ندہ ٹھی مٹہ پ ند رکھو گے ٹ ھنک؟‬

‫ابک بار ٹ ھر سر ہالبا گ نا ٹ ھا۔‬

‫گڈ یواپے ۔‬

‫یہ واجد فقرہ ٹ ھا خو ز پنی پے اوپ جا کہا ٹ ھا۔۔‬


‫خود یو جیسے ماشی رچم ناں ہو‪.‬‬
‫ماہی پے کڑھ کر شوجا ٹ ھا۔‬

‫زبن نا کا اس او چپے لمنے خوان کو پچہ کہ نا ماہی کو ابک آبکھ با ٹ ھابا‬

‫ز پنی اٹھی اور ٹھی کچھ کہہ رہی ٹھی۔‬

‫سمچ ھدار لگنے ہو اور کچھ کچھ پڑھے لک ھے ٹھی ہے با؟‬


‫جاموشی سے سر ہالپے پے اک نفا ک نا گ نا‬
‫ہ‬
‫ممم چ نھی جا نپے ہو ڈاکیروں سے پ نگا باٹ چ نگا‬
‫‪26‬‬
‫آبکو کیسے پ نا ڈاکیرتی جی کہ میں اب بک خپ ہوں اور آپ ندہ ٹھی خپ رہوں گا؟‬

‫شارے غرصے میں بہال شوال ٹ ھا خو اس پےزبن نا مراد علی جان سے‬

‫ک پوبکہ یہ میرے میر کا کہ نا ہے۔‬

‫زبن نا کا یہ کہ نا ٹ ھا کہ م پو ہسن نال کا وہ پراپ پو پٹ کمرہ ابک بار ٹ ھر سے چ ھت ٹ ھاڑ قہقہوں سے گوپج‬
‫اٹ ھا ٹ ھا‬

‫ماہی سر پ نن نی اس بک آتی‬

‫زبن نا یہ اے ایس تی میر سعادت علی جان ہیں۔‬


‫‪-------------------------000-----------------------‬‬
‫ہاں یوں ہوں ٹ ھلے سے سے‬
‫اور سے سے آخر میں زپر لب پڑپڑاتی ٹھی‬

‫‪27‬‬
‫اے ایس تی میر سعادت علی جان‬

‫اپ نی اٹھی اور باہر بارک نگ میں کی گ نی بکواس زبن نا کو باد آتی ٹھی۔‬

‫اور مفابل کی ش ناہ آبکھوں کے پرم باپر کے شاٹھ او چپے او چپے قہقے ٹھی ٹ ھر سرم ندگی سے ڈوب‬
‫مرپے ہوپے وہ ماہی کی طرف بلنی ل نکن وہ بہلے ہی ٹ ھاگ جکی ٹھی‬
‫میر خعقرتی کہیں کی‬

‫ٓ‬
‫وہ باہر کی طرف ل نکی کہ ابک شیج ندہ اواز آتی‬
‫ڈاکیر زبن نا مراد علی جان بہاں آبیں‬

‫جی جی سر زبن نا م نم ناتی‬

‫ادھر آبیں ابک بار ٹ ھر جکمٹہ کہا گ نا وہ خپ جاپ ڈرپے ہوپے بلٹ کر اس بک جلی آتی ۔‬
‫وہ وہ سر میری علطی بہیں ہے مچ ھے اصل میں لفط یوٹ یوٹ کر ادا ہو رہے ٹھے‪.‬‬
‫جی جی میں جاپ نا ہوں‬
‫علطی آبکی بہیں‬
‫‪28‬‬
‫علطی میری ہے‬
‫اپ نا کہنے ہوپے‬
‫وہ اٹھ کر ک ھڑا ہوگ نا‬

‫ب‬
‫ز پنی ڈر کر آیشو صنط کرپے آ ک ھیں پ ند کنے ک ھڑی ٹھی ۔۔‬

‫میر سعادت علی جان پے ٹھوڑا قاصلہ رک ھنے دابیں ہاٹھ کی آخری انگلی سے ز پنی کی آبکھوں سے ہلکا شا‬
‫کاجل ل نا اور اشکے بالوں میں اڑشا دبا۔۔‬

‫لیج نے زبن نا مراد علی جان اپر گ نی نظر ان لفطوں کے عالوہ زبن نا کوتی ٹھی لفظ شن نے کو پ نار ٹھی۔۔‬

‫یہ وہ آخری لفظ ٹھی بہیں ٹھے خو وہ اس کی طرف سے شوچے ہوپے ٹھی۔۔‬

‫ب‬
‫زبن نا پے پٹ سے آ ک ھیں کھول کر مفابل کی آبکھوں میں چ ھانکا گ نا ۔‬

‫کھ‬ ‫ٹ‬ ‫ب‬ ‫ک‬ ‫ب‬


‫ابک طرف مسکراتی پ نار ہوتی ش ناہ ا یں یو دوسری طرف خیرا گی اور وجست سے ن نے کی جد ک لی‬
‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ھ‬
‫ب‬
‫شدت صنط سے سرخ ہوجکی آ ک ھیں ٹ ھیں‬
‫‪29‬‬
‫اور ٹ ھر ابک ہی دن میں ش ناہ آبکھوں کو دوسری بار مات ک ھاتی پڑی ٹھی۔‬

‫ابک بات اور ڈاکیر زبن نا مراد علی جان صاخٹہ‬


‫ب‬
‫گہری آ ک ھیں بال شک وسٹہ نظر لگاپے میں بک نا ہوں گی۔‬
‫ل نکن‬
‫سرخ ہوجکی آبکھوں شا جادو ا بکے یس سے باہر ہے۔‬

‫اور آپ نقین کیج نے آپ ندہ با یو اس شوہ نی کڑی کو نظر لگے گی اور با ہی ان آبکھوں کو‬
‫مچ‬ ‫بلک س‬
‫ھ‬
‫اور اسے ل سچ یں ک پوبکہ‬

‫(یہ آنکا میر کہہ رہا ہے)‬

‫ل نکن میر سعادت علی جان یہ ٹھول بن ن ھا ٹ ھا با شابد اسے خیر ہی بہیں ٹھی۔۔‬
‫ک نھی ک نھی اپ پوں کی نظر عیروں سے پڑھ کر نظر بد باپت ہوتی ہے۔‬
‫سب کچھ چ ھین لن نے والی نظر بد نعض اوقات جان بک لے لن نی ہے‬
‫‪------------0000-------------‬‬
‫‪30‬‬
‫آج زبن نا کی ڈیوتی ٹ ھر سے م نڈ نکل وارڈ میں ٹھی۔‬
‫وہ جیسے ہی وارڈ میں داجل ہوتی پے اجن نار نظر آخری کوپے والے پ نڈ کی طرف اٹھی خو جالی ٹ ھا۔‬

‫میر سعادت علی ‪ 2‬دن ر ہنے کے نعد ڈس جارج ہوگ نا ٹ ھا۔‬


‫اور اب اس بات کو ابک ہفٹہ ہوپے کو آبا ٹ ھا۔‬
‫زبن نا دایسٹہ وہ سب ٹھول ہی جکی ٹھی۔‬
‫با شابد ٹھو لنے کی کوشش کر رہی ٹھی۔‬
‫وہ سب کچھ ٹھول ہی جاتی ل نکن ش ناہ آبکھوں کا پ نار ہوپے واال باپر وہ واری جاپے والی‬
‫مسکراہٹ؟‬

‫اسے کچھ ٹھی ٹھو لنے بہیں د پنیں ٹ ھیں‬

‫‪-------------0000--------------‬‬

‫میر سعادت جن دو دیوں وہاں ابڈمٹ رہا‬


‫ڈاکیر زبن نا ٹھول کر ٹھی پراپ پو پٹ رومز کی طرف بہیں گ نی ٹھی ۔‬
‫‪31‬‬
‫یہ شو چنے ہوپے کہیں اس نظر باز یولس والے سے بکراؤ ہی با ہو جاپے۔‬
‫ل نکن‬
‫یہ شوچے نغیر کہ کسی کی سماع پوں کو اشکی ک ھنکنی آہ پوں کی آس ٹھی۔‬

‫ن‬ ‫پ‬ ‫ع‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ن‬ ‫چ‬‫م‬‫س‬


‫ک‬ ‫ن‬ ‫ب‬
‫یہ ھے غیر کے ا ک رف ف شا یو یس کا خوان مولی سے فر کحر کے باعث ابڈمٹ پوں ہوگ نا‬
‫ٹ ھا ٹ ھال؟‬

‫ب‬
‫(((یہ جا نپے نغیر کہ قدئم مصری جادوگروں کے پراپے یوش ندہ رازوں جیسی ش ناہ آ ک ھیں اس کے‬
‫چمکنے شنہرے روپ کی اپیر ہوتی ٹ ھیں۔‬
‫اور پے طرح ہوتی ٹ ھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔))))‬

‫ُ‬
‫زبن نا پے ک نھی شوجا ٹھی بہیں ہوگا کہ کچھ لوگوں کی مج نت ہمارے دل پروجی کی طرح اپرتی ہے ۔‬
‫اور ہم سب کچھ فراموش کنے لن نک کہنے ہوپے اشی راہ جل د نپے ہیں۔‬
‫یہ مج نت ہمہ وفت ہمارے ابدر دھمال ڈالے رک ھنی ہے ۔اس بات سے فطع نظر کے وہ ہمارے‬
‫بارے ک نا شو چنے ہیں۔‬
‫ہم ہواؤں سے ابکی شایشوں کی مہک کش ند کرپے ہیں۔‬
‫‪32‬‬
‫اور کوتی ٹ ھا خو چ نکے چ نکے ہی شہی ل نکن زبن نا مراد علی جان کی شایشوں کی مہک کو ہواؤں سے کش ند‬
‫کرپے لگا ٹ ھا‬

‫اور یہ کہ کوتی ا نپے ابدر کی دھمال سے پ نگ آکر دل کی آواز پے لن نک کہنے ہوپے آج ‪ 9‬دن نعد‬
‫ٹ ھر سے م پو ہسن نال کی بارک نگ میں بہیچ خکا ٹ ھا۔۔‬

‫‪----------------------0000--------------------‬‬
‫وہ مج نت کی سر زمین ٹھی۔‬

‫اباؤں سے پڑھ کر وقاؤں کا مرکز چ ھنگ ش نال خو شہر ٹ ھا ہیر ش نال کا‬
‫مراد علی جان بلوچ اشی مج نت کی زمیں کے باشی ٹھے ۔‬

‫ل نکن شابد مج نت بامی کوتی خزیہ ان کے خون میں سراپ نت کرپے سے نعض رہا ٹ ھا۔‬

‫کم از کم زبن نا کے معا ملے میں وہ ا یسے ہی ٹھے‬

‫‪33‬‬
‫سخت مزاج پے اعن نار مج نت اور کسی ٹھی اجساس سے عاری زبن نا کو ایسا ہی لگ نا کہ ابکی شاری پرمی‬
‫شاری مج نت شاری یوجہ اشکے چ جا زاد داد شاہ کے لنے ہے۔‬
‫شاہ داد علی جان خو ا نپے بام کی طرح خونصورت ٹ ھا ۔‬
‫صیح کی بہلی کرن کے جیسی پخت آور بیساتی کا مالک ع پور اور خفاکش وہ ایسا ٹ ھا جس سے صرف‬
‫مج نت ہی کی جا شکنی ٹھی ۔‬
‫اس کا صرف لہچہ ہی شن نے والوں کے لنے بہاروں کا پ نام ال با ٹ ھا۔‬
‫وہ شارے جابدان کی محن پوں کا مرکز‬
‫مراد علی جان کا ٹ ھنیجا سراج علی جان مرخوم کا بن نا جابدان کی وشنع جاپ نداد کا اک نال وارث سردار شاہ‬
‫داد علی جان بلوچ اور شاہ داد علی جان کی محن پوں اور یوجہ کا مرکز صرف ابک‬

‫زبن نا مراد علی جان بلوچ ٹھی۔‬

‫چ نکہ وہ ٹ ھا زبن نا کا داد شاہ‬

‫‪- ---------------------0000---------------------------‬‬
‫میر سعادت علی یہ شو چنے ہوپے ابدر کی طرف پڑھا ٹ ھا کہ کیسے کسی سے ڈاکیر زبن نا کے بارے میں‬
‫یو چھے گا؟‬
‫‪34‬‬
‫وہ بہیں جاہ نا ٹ ھا کہ اشکے بکظرفہ جذبات کسی معصوم کے لنے باعث آزار پ نیں۔‬
‫بہیں میں کسی سے بہیں یوچھوں گا اگر مل گ نی یو ٹ ھنک وریہ کل ٹ ھر آجاؤ گا۔‬
‫میر سعادت علی جان کی عیرت گوارہ بہیں کرتی کہ کوتی ٹھی مع نی خیز نظروں سے زبن نا کی طرف‬
‫د بک ھے۔۔‬

‫ٰ‬
‫جاپے وہ کیسے لوگ ہوپے ہیں خو مج نت کے بام پے کاروبار کرپے ہیں جن سے مج نت کا دعوی‬
‫کرپے ہیں ابہیں شاری دپ نا کے شا منے پخض نک اور تماسے کا باعث پ نا د نپے ہیں۔۔‬
‫اور سن لیج نے مج نت یو مان پخشنی ہےتماشا بہیں پ ناتی خو آپ سے مج نت کرپے ہیں وہ آنکا مفام آنکا‬
‫رپٹہ اپ نا اوپ جا اور بل ند رک ھنے ہیں کہ باس سے گزرپے والی ہوابیں ٹھی سر چ ھکاپے ہاٹھ بابدھے گزرتی‬
‫ہیں۔‬

‫کسی لڑکی کو ٹ ھگا کر شادی کر لن نا با کسی کو دھوکے سے اعواء کربا اور زپردش نی اپ نی زبدگی میں شامل‬
‫کربا مج نت بہیں ہوتی۔۔‬
‫مج نت پے پ نازی ہے پے چ ناتی بہیں۔‬
‫ابہی شوخوں کے باپے باپے بن نا وہ جیسے ہی اتمرجیسی بالک میں اپیر ہوا ۔۔‬

‫‪35‬‬
‫پے اجن نار یشویش ذدہ ہوپ پوں پر مسکراہٹ بک ھر گ نی۔‬

‫اسے لگا ٹ ھا ((((جیسے دور کہیں پ نت کے گ ھنے چ نگلوں میں ا گنے والے خوش نما ریسمی ٹھول اپ نی‬
‫چ ھلک بہاں م پو ہسن نال کے وارڈ میں لنے آپے ہوں۔))))‬

‫یہ شو چنے ہوپے ابک بل کو ٹھی میر سعادت کا دھ نان اس طرف بہیں گ نا کہ ٹھولوں کے شاٹھ یو‬
‫کا نپے الزمی خزو ہیں۔۔‬
‫اور ا بکے خصول کے لنے دور گ ھنے چ نگلوں میں جابا پڑبا ہے ک ھین جاالت کا مفابلہ کربا پڑبا ہے۔‬
‫با یہ کہ نععض چ نگلی ٹھول پیراشاپ نیس ہوپے ہیں۔‬
‫خو صرف از پت میں من نال کرپے ہیں بہلی بیش قدمی آبکی ہوتی ہے ٹ ھر وہ آبکی رگوں سے بہت دھ نمے‬
‫سے فظرہ فظرہ کر کے زبدگی پحوڑ لن نے ہیں۔۔‬
‫‪-‬‬
‫‪------------00000---------------‬‬

‫یو دن بہلے خب میر سعادت روم میں سفٹ ہوا۔‬


‫‪36‬‬
‫(یہ آنکا میر کہہ رہا ہے)‬

‫ہ نیں میرا کون شا میر ٹ ھنی؟‬

‫وہ خو اپ نی کہی گ نی بایوں پے سرم ندگی سے ڈوب مرپے کو ٹھی ۔‬


‫میر سعادت علی جان کی پےبکی بایوں پے شاری سرم ندگی زابل کر دی اور بلوجی خون پے خوش‬
‫مارا‬

‫ب‬
‫د ک ھیں جی پ پوری خڑھا کر کہا گ نا۔‬

‫جی دک ھابیں جی۔۔‬


‫شن نے پے ہاٹھ بابدھ کر سر چ ھکا کر کہا گ نا۔‬

‫زبن نا کا دل جاہا ہاٹھ میں بکڑا اش ن ھن پو شکوپ زور سے اشکے بن پوں والے سر پر دے مارےل نکن صیر‬
‫کے عالوہ کوتی جارہ بہیں ٹ ھا۔‬

‫‪37‬‬
‫میر صاخب سب سے بہلے یو آپ اپ نی یہ یوپ نکی پ ند کربں آ بکے بام اور مفام کو ایسی اوچھی خرکات‬
‫شوٹ بہیں کربیں۔‬

‫ایسا با ہو آبکی زرا شی دلگی کسی کے لنے مسنفل رشواتی کا باعث نپے اور ابک بات وہ یہ کہ ا چھے‬
‫مرد کی کشش یہ ہے کہ اس میں کوتی کشش با ہو۔‬

‫با وہ اپ نی بایوں سے اپیر کرے‬


‫با نظروں کے گہرے وار لگاپے‬
‫اور با ہی دھ نمی مسکراہٹ سے مفابل کی راہ کھوتی کرپے کا باعث نپے۔‬

‫وہ چھوتی شی لڑکی یو لنے پر آتی یو یول نی جلی گ نی‬

‫میر سعادت علی جان کے چہرے سے شارے ربگ ابک دم سے اڑ گنے مسکراہٹ کہیں دور جا‬
‫ب‬
‫شوتی ش ناہ آ ک ھیں جن میں کچھ دپر بہلے دپے روسن ٹھے خودپحود چ ھک گ نی ٹ ھیں۔‬

‫ب‬ ‫ٰ‬
‫ل نکن ا شنے دیوں کو پچ ھنے با دبا میر صاخب جن سے مج نت کا دعوی ک نا جا با ہے با ا یں لوگوں کا‬
‫ہ‬
‫مرکز نگاہ بہیں پ نابا جا با‬
‫‪38‬‬
‫ابہیں دپ نا والوں کی نظروں میں مسکوک بہیں ک نا جا با۔‬
‫مچ ھے خیرت ہے ا یسے عیرت م ند مردوں پے مج نت یو ابکی ہوتی ہے ل نکن اسے ڈشکس سر راہ ک نا جا با‬
‫ہے۔‬
‫یہ کیسی محن نیں ہیں جن کے فصے لوگ اپ نی مخفلوں میں بائم باس کرپے اور مزے لن نے کے لنے‬
‫دہراپے باپے جاپے ہیں۔۔‬

‫میر صاخب جن سے مج نت کی جاپے‬


‫ب‬
‫انکا مفام انکا مرپٹہ بل ند ک نا جا با ہے اپ نا بل ند کے ان بک ہیج نے والی نظر کو خود کو اٹ ھاپے کی مشفت‬
‫کرتی پڑے ۔‬

‫اور بلیز بہاں بائم صا نع کرپے کے پ جاپے م جلوق جدا کو بائم دبں۔‬

‫اور رہی دل لگاپے والی بات یو ک نھی آبیں ہمارے وارڈز کا وپزٹ کربں آبکو پ ناؤ کے درد ک نا ہوبا ہے‬
‫۔۔‬
‫کسی روز ایس او ایس وبلیج جلے جابیں یو اپ کو پ نا جلے پے شاپ ناتی ک نا ہوتی ہے۔‬
‫ک نھی کسی اولڈ ہاؤس میں ٹھی جکر لگابیں آبکو اجساس ہوگا کن نے ہی لوگ دل سے دل والوں کے‬
‫من نظر ہیں۔۔‬
‫‪39‬‬
‫ایسی جگہوں کا اپیجاب کربں چہاں شہی مع نی میں دل والے اور دل لگاپے والے لوگ ملنے ہیں۔‬

‫نقین کیجنے وہاں آنکا دل ٹھی لگے گا اور دل کا شکون ٹھی ملے گا۔۔‬

‫اور رہی بات میری یو میں زبن نا مراد علی جان ہوں ابک اچھی بن نی مراد علی جان بلوچ کا غرور انکا مان‬
‫انکا ٹ ھروشہ اور اچھی پ نن پوں کو یوں کسی ٹھی راہ جلنے سے دل لگابا با ک نھی ز پب د پنا ٹ ھا با اب د پنا‬
‫ہے اور با ک نھی دےگا –‬

‫ً‬
‫اپ نا سب کہ نے شاٹھ ہی میر سعادت کی کوتی ٹ ھی بات شنے نغیر وہ فورا باہر جلی گ نی ٹھی۔‬

‫چ نکہ پیچ ھے ک ھڑے رہ جاپے والے سخص کی جاموشی ہیسی میں ٹ ھر اشکے نعد شکرگزاری میں ڈھل گ نی‬

‫‪--------------000000----------------‬‬

‫وہ وارڈ میں داجل ہوا آج زبن نا کے شاٹھ ڈاکیر ماہی بہیں ٹھی ک پوبکہ وہ ڈاکیر کے شاٹھ وہ ابک چپے‬
‫کے سرہاپے ک ھڑی چپے سے بابیں کنے جا رہی ٹھی ۔۔‬
‫‪40‬‬
‫اس سے بہلے کہ وہ لوگ اسے دبک ھنے سعادت کے شاٹھ آپے ‪ 4‬مالزم ابدر داجل ہوپے خو اشکے‬
‫اشارے پے اشکے پیچ ھے سے نکل کر آگے آپے۔‬
‫ان کے ہاٹھوں میں ٹھول کھلوپے ک ھاپے اور خوس کے ڈپے اور اشی طرح کی دوسری خیزبں‬
‫ٹ ھیں۔‬
‫م ہ‬
‫میر سعادت علی جان کے آپے سے وارڈ ین ل مچ نی شاٹھ اپے والے یوکر وارڈ یں موخود‬
‫م‬ ‫گ‬ ‫ج‬ ‫ل‬
‫ن‬
‫مرنصوں میں ک ھاپے بن نے کی خیزبں اور باقی خیزبں قشنم کرپے میں لگ نےگ‬

‫اور کسی پے اس شہزادوں جیسی آن بان والے عام سے سخص کو دبکھ کر پے وجہ اگ پور ک نا‬

‫چ نکہ یہ گرپز دبکھ کر عام سے شہزادوں جیسے سخص کے ہوپ پوں پے مسکراہٹ در آتی‬

‫خزاپے کی جاپ ناں ہاٹھ آگ نیں ہیں خو داپت بہیں چ ھپ رہے ہیں؟‬ ‫طیزیہ نظروں کا پ نام ٹ ھا۔۔‬

‫م‬
‫آجی ایسا ویسا خزایہ؟ کارون کا خزایہ کہیں کاروں کا ن نھی ش ناہ نظروں کی جاصر خواپ ناں وہلل۔۔‬

‫یو ٹ ھر ایسا کرو با جا کر یو شو من گھی کے دپے جالو بہاں ک نا لن نے آپے ہو۔‬


‫‪41‬‬
‫اب کے طیز کے شاٹھ غصہ ٹھی آسکار ہوا آبکھوں سے‬

‫ک نا آبکو میرے سراپے کی بازگی سے میری جال ڈھال سے میری آبکھوں کی خوت اور مسکراہٹ سے‬
‫زرا ابدازہ بہیں ہوبا کہ میں‬
‫یو شو چھوڑ یو شویوےمن گھی کے دپے جال با آبا ہوں شارے را شنے میں‬
‫م‬ ‫م‬
‫اب یو ن نھی ش ناہ نظروں کے شاٹھ ہوپٹ ٹھی ن نھی شی ہیسی میں ڈھل گنے‬

‫ب‬
‫جد ہے شوچے بن کی سکل د کھی ہے ک نھی شیسے میں اپ نی عمر دبکھو اور یہ نظربازی دبکھو ہللا ہللا اوپر‬
‫سے یپچے بک دبکھ کر گہری الل آبکھوں پے کہا ۔‬

‫آج کچھ جاص بہیں لگ رہا ہے با اصل میں میں پحین سے ہی خونصورت ہوں اور رہی بات عمر کی‬
‫یو‬
‫پ نابیں گے کسی روز فرصت سےکسی وفت ابک جابدار شی مسکراہٹ پے خواب دبا۔‬
‫ہاں جی اوباما کے ش نکرپری یو ئم ہی ہو با‪.‬‬ ‫۔‬
‫اوں ہوں لف نگا نظر باز‬
‫یہ ٹھی آ بکے میر پے کہا ہوگا شابد پ نی۔؟‬
‫‪42‬‬
‫اس بار جابدار مسکراہٹ پے ہلکے سے قہقہے کا روپ دھار ل نا۔‬

‫ک پوبکہ سب مصروف ٹھے یو کسی پے یویس بہیں ل نا ٹ ھا‬


‫‪--------------------00000----------------------‬‬

‫یہ ہیں ہمارے شہر کے پ پو اے ایس تی میر سعادت علی جان بلوچ کچھ ہی روز بہلے ابہوں پے‬
‫جارج شن ن ھالہ ہے ۔‬

‫السٹ وبک میری ان سے مالقات ایس او ایس وبلج میں ہوتی ٹھی ۔‬
‫اشکے نعد کن نٹ میں وافعی باغ رھمت پرسٹ اولڈ ہاؤس میں ٹھی ہم ابک بار مل جکے ہیں۔‬
‫میر صاخب اپ نی پے پ ناہ صروف نت کے باوخود شوشل ابک پوپیز میں پڑھ خڑھ کر خصہ لن نے ہیں۔‬

‫ڈاکیر غرقان نعارف کا فرض پ ن ھا رہے ٹھے اور ان موصوف سے جد درجہ مرعوب ٹھی لگنے ٹھے ۔‬

‫بلیز ڈاکیر صاخب مچ ھے سرم ندہ یہ کربں انف نکٹ مچ ھے ٹھی آپ ہی جیسے کسی ا چھے ایسان پے پ نابا کہ‬
‫درد دل ک نا ہوبا ہے‬
‫‪43‬‬
‫پے شاپ ناتی ک نا ہوتی ہے‬
‫مچ ھے کسی پے پ نابا کے بہت سے لوگ ا یسے ہیں خو دل سے دل والوں کے من نظر ہوپے ہیں۔‬
‫یس ٹ ھر لوگوں کا درد مخشوس کرپے کے لنے کسی کو شاپ ناتی کا اجساس دالپے کے لنے اور دل‬
‫سے من نظر لوگوں کی دل خوتی کرپے کے لنے میرا دل کربا ہے اور کچھ بہیں میر سعادت پے پڑی‬
‫عاخزی سے کہا ٹ ھا۔‬
‫اس کے لہچے میں ایسا کچھ صرور ٹ ھا جس سے وہاں ک ھڑے تمام نفوس شاکت رہ گنے ٹھے۔‬
‫چ نکہ زبن نا خو اشکی موخودگی میں ٹ ھا گنے کا شو چنے ہوپے جاپے لگی ٹھی اشکی مصروف نات اور چ ناالت‬
‫شن نے ہی ٹ ھنک کر بلنی اس کہ طرف دبک ھا ٹ ھر پےارادہ ہی خود پر مرکوز دو روسن ش ناہ آبکھوں میں دبک ھا‬
‫جن کی الیجا ٹ ھا‬

‫(( اٹھی با جابیں بلیز))‬

‫پ نا بہیں ک نا ہوا کیسا جادو ٹ ھا ان الیجاء کرتی ش ناہ آبکھوں میں زبن نا کے باہر کو اٹ ھنے قدم خود ہی وایس‬
‫ابدر کی طرف مڑ گنے‬

‫یہ ڈاکیر یوصنف ہیں یہ ڈاکیر کومل اور یہ ہماری اپیرتی ڈاکیر ہیں۔‬
‫ڈاکیر زبن نا مراد علی باقی سب سے شالم دعا کے نعد میر زبن نا کی طرف بل نا‬
‫‪44‬‬
‫اشالم وعل نکم کیسے ہیں آپ؟‬
‫شالم یو د پنا ٹ ھا جال ٹھی یوچھ ہی ل نا۔‬
‫(ہاپے یہ میزباتی کے نفاصے عالب)‬

‫وعل نکم شالم ڈاکیر زبن نا‬


‫۔یہ یو آپ پ نابیں کیسا ہوں۔‬

‫ہللا کا شکر جی آپ ش نابیں؟‬


‫زبان کے خواب سے بہلے ہی مسکراہٹ پے ال نا شوال ک نا ٹ ھا۔‬
‫کچھ دپر بہلے والی الیجاؤں ٹ ھری آبکھوں پے ربگ بدل ل نا ٹ ھا اور زبن نا بہاں رک کر پچ ھناتی ٹھی۔‬

‫بلکل بن نال کے چ نگلوں سے لوٹ کر وایس آپے والوں جیسے‬

‫جی ہللا کا کرم ہے‬


‫مسکراپےسخص کو آگ لگاپے کی یوری کوشش کی گ نی۔‬

‫‪45‬‬
‫اوہ اچ ھا ٹ ھر ہمارے ہاں یو لوٹ آپے والوں کے لنے بابہیں وااکی جاتی ہیں مادام‬

‫اگ کے بدلے آگ ہی لگاتی جاتی ٹھی آخرکار‬

‫ل نکن ہمارے ہاں خوپے بہ ناپے جاپے ہیں‬


‫خیرت ابگیز طور پر کسی کی ٹھی کوشش کاربگر باپت بہیں ہوتی ۔‬

‫ہم اشکے لنے ٹھی جاصر ہیں خصور‬

‫زبن نا مسکراپے ل پوں کے شاٹھ رخ ٹ ھیر گ نی‬


‫چ نکہ میر سعادت علی جان پے زبن نا کھلنے لب دبک ھنے ہوپے ہیشنے میں کسی فسم کی کیحوشی بہیں کی‬
‫ٹھی۔۔‬

‫باقی لوگوں پے نعخب سے اسے دبک ھا کہ ایسی ک نا بات ہوتی کہ اے ایس تی صاخب کی ہیسی بہیں‬
‫رک رہی‬
‫بہیں دبک ھا یو بلٹ کر زبن نا پے بہیں دبک ھا م نادہ اشکی خوری بکڑی با جاپے ۔‬

‫‪46‬‬
‫وہ ہیش نا مسکرا با شہزادوں جیسا عام شا سخص یہ بات بہیں جاپ نا ٹ ھا کہ ہمیشہ آہسٹہ ہیش نا جا ہنے۔‬
‫کہیں ہیسی کی گوپحوں سے دکھ با جاگ جابیں۔‬
‫اور عمر ٹ ھر کی خوشپوں کو ک ھا باجابیں۔‬
‫۔‬
‫‪-----------00------------‬‬
‫‪-‬‬ ‫‪-------------000----------‬‬

‫زبن نا لیچ آورز میں ک نقے آتی ٹھی۔‬


‫زبادہ پر ہاش نلز کی طرح ا بکے ہاش نل میس میں ٹ ھی صرف دوبہر اور رات کا ک ھابا بن نا ٹ ھا۔‬
‫ہاش نل اور یسن نال کے ک نقے پے ٹھی بہت اچھی کوال نی پروڈکٹ م ناسب ر پٹ پے مل جاتی ٹ ھیں۔‬
‫ماہی اور زبن نا پے ہاش نل میس کے شاٹھ شاٹھ ک نقے پے ٹھی اپیری کروا رکھی ٹھی۔‬

‫پے م نٹ کا ش نڈیول میں ہر شپوڈپٹ کو ڈبلی اور من ن ھلی بیس پر پ نم نٹ کی شہولت موخود ٹھی۔‬

‫اگر میس پے کچھ اچ ھا با پ نا ہوبا یو وہ ک نقے آ جابیں یہ الگ بات کہ ایسا موفع شاذو بادر ہی آ با ٹ ھا‬
‫ک پوبکہ ہاش نل میس پر مسنف نل کے معالحز کے لنے ک ھابا اچ ھا ہی پ ناکربا ٹ ھا۔‬

‫‪47‬‬
‫زبن نا کی ٹھوک کے مارے جان نکلی جارہی ٹھی اس پے ک نقے سے ابک کپ جاپے اور الوا ک نک‬
‫لے کر مسکراپے ہوپےپ نم نٹ کرپے کے لنے پ نگ میں ہاٹھ ڈاال یو مسکراہٹ سمٹ گ نی۔۔‬

‫(کوتی ہاتی کالس ہو با مڈل کالس شپوڈپٹ ازل سے ہمیشہ ٹ ھوکا اور غرپب ہی ہوبا ہے)‬

‫اسکا اے تی ائم دو دن سے کام بہیں کر رہا ٹ ھا شوچ بہی ٹھی کہ بہلی فرصت میں پ نک جاکر مسلہ‬
‫جل کرواپے گی ل نکن فرصت یو با ملی پر اسکا کیش صرور چ نم ہوگ نا ۔‬
‫ہللا ہللا اپ نی اہم بات ک پوں ٹھول گ نی میں اب ک نا کروں؟‬
‫کیسییر اب بک بیشوں کے اپ نظار میں ک ھڑا مسکرا رہا ٹ ھا۔‬
‫چ نکہ زبن نا بدفت مسکرا پے کی کوشش میں جل شوچ رہی ٹھی۔‬

‫ٹ ھر ابک شا چ ھماکا ہوا اشکے ذہن پے کام ک نا۔‬


‫انکل ماہی جن نب ہللا شاہ رول نمیر ‪ 24‬قاپ نل اپیر بہاں میس رجسیر میں ابڈ کرلیں بل‪.‬‬

‫اسے دو دن بہلے ہی ماہی پےکہا ٹ ھا کہ وہ آپ ندہ ک نقے میں من ن ھلی پ نم نٹ کرا کرے گی‬
‫کرتی رہے آرام سے موتی بلی‬

‫‪48‬‬
‫‪--------------000000-----------------‬‬

‫وہ ک نقے سے نکلنے گرم گرم جاکل نٹ الوا ک نک ک ھاپے اور جاپے کی جسک ناں لن نے اپ نی کارکردگی پے‬
‫دل ہی دل میں لطف ابدوز رہی ٹھی۔‬
‫ش نل کی پپ پچی جاپے اور ک نک ک نقے کے باہر نپےبنیچ پے رک ھنے ہوپے فون نکال کے اوکے ک نا‬
‫شالم داد شاہ‬
‫وشالم چپے کیسے ہو‬
‫میں ٹ ھ نک ہوں داد شاہ آبکو اٹھی کال کرپے لگی ٹھی‬
‫اچ ھا یو ایسا ک نا کام پڑ گ نا ڈاکیر زبن نا مراد علی جان کو خو ابہیں داد شاہ کو خود کال کربا پڑے۔‬

‫ہاں یو خب آپ خود کر لن نے ہیں یو میرا ک نا خق بن نا ہے ٹ ھال‬


‫ہاہاہاہاہا ٹ ھنک ہے جی ٹ ھنک ہے شارے خفوق ہمارے ہیں اوکے‬
‫اب یولو شو ہنے ک نا بات ٹھی۔‬

‫وہ داد شاہ میرا اے تی ائم بہیں جل رہا اور بیسے ٹھی چ نم ہو گنے ہیں۔‬
‫یو اس میں ک نا مسلہ ہے م ن ھے چ نک بک ہے با پ نک جا کر کیش نکلوا لو؟‬

‫‪49‬‬
‫بہت مہرباتی شاہ داد جان صاخب یہ یو مچ ھے پ نا ہی بہیں ٹ ھا‪.‬‬
‫اور میرا بام ش ندھا ل نا کربں‬
‫شوہ نا م ن ھا پچہ شوگر ہو جاتی آبکو‬
‫زبن نا پے غصے سے کہنے ہوپے فون پ ند کر دبا ل نکن چہرے ہے مسکراہٹ رفضاں ٹھی‬

‫ٹ ھر فون پے دھ ناتی میں پ نگ میں ڈاال‬


‫خو پ نگ کے پ جاپے یپچے زمین پے گر گ نا ۔‬

‫اووسٹ‬

‫کی جال ہے بادشاہوں ک پوں ہیسا جا رہا ہے اک نلے اک نلے۔؟‬

‫اس پے فون اٹ ھا کر دبک ھنا جاہا ٹ ھا کہ ماہی آگ نی(آرام بہیں ہے موتی کو کہیں ٹھی)‬
‫ماہی کو کوتی ٹھی خواب دپے نغیر خپ جاپ فون پ نگ میں رکھ کر دوبارہ مسکراپے لگی۔‬
‫م‬‫م‬‫ہ‬
‫چ‬ ‫ک‬ ‫م‬
‫اور یہ جاکل نٹ الوا مم زبن نا ئم ن نی ا ھی ہو ہےبا؟‬
‫فسمیں یوں میری سب سے چ نگی شہ نلی ہیں‬
‫ماہی ڈپیر‬
‫‪50‬‬
‫اچھی یو میں وافع ہوں کوتی شک بہیں دوسرا آج ُدسم پوں پے پڑا کاری وار ک نا ہے ا شنے الوا ک نک‬
‫کی طرف اشارہ ک نا چ نھی ہیس رہی ہوں۔‬

‫ہاپے میری شوہ نی‬

‫فیر ایسا کرو با بار اچ ھاجاصا وار کرو ایسا کہ اگال پ ندہ بل نال ا ٹھے‬
‫زبن نا پے شوالٹہ اپرو اٹ ھاپے ٹھے۔‬
‫چ ندا اک ک نک پے اک جاہ دا کپ ہمارا ٹھی کچھ خق بن نا ہے دسمن کو جاک میں مالپے کا؟؟‬
‫ہے کے بہیں ہیں‬

‫چہاں ماہی پے آبکھ دباتی‬


‫زبن نا کھل کے مسکراتی‬
‫ابک یو یہ اپ نی ف نضل آبادی با یولو کرو میرے شاٹھ‪ .‬۔‬
‫بن نڈو کہیں کی۔‬
‫اور آؤ سب کچھ تمہارے ہی صدقے سے ہے‬
‫ماہی زبن نا کی بایوں پے عور کنے نغیر ک نقے میں جلی گ نی‬
‫‪51‬‬
‫‪--------------00000---------------‬‬

‫ہللا ہللا زبن نا ئم کن نی اچھی ہو‬


‫دل کربا تمہارے واری جاؤں صدقے جاؤں‬
‫ایسا کرپے ہیں شام کے لنے ابک ابک پیزا باتی ٹھی پ نک کروا لن نے ہیں۔۔‬

‫ماہی کا بدبدہ بن یوری طرح جاگ خکا ٹ ھا۔۔‬


‫اوکے زبن نا پے آرڈر کر دبا۔۔‬

‫خب بک آرڈر پ نک ہوا ماہی الوا ک نک سے انضاف کرجکی ٹھی ۔۔‬

‫صرف ابک آخری باپٹ خو وہ لن نے لگی ٹھی چ نھی زبن نا کو کہنے ش نا‬
‫جی انکل ماہی جن نب ہللا شاہ رول نمیر ‪ 24‬قاپ نل اپر کے باکس میں لک ھنا ہے یہ‬
‫ٹھی۔‬

‫آہو آہو آہو ماہی کو زور سے اچھو لگا الوا ک نک کی آخری باپٹ گلے ٹ ھیس گ نی اور اشکی گرم جاکل نٹ‬
‫پے مٹہ جال دبا۔‬
‫‪52‬‬
‫شارا مزہ کرکرا ہو گ نا ۔‬

‫ب‬
‫آ ک ھیں باتی سے ٹ ھر گ نیں۔‬

‫چ نکہ زبن نا سب یوٹ کرواپے باتی کا پ نگ بکڑپے باہر نکل جکی ٹھی۔۔‬

‫ہاپےہللا او زبن نا پیرا پیڑا پر جاپے‬


‫ہللا کرے پیرا دولہا گیجا ہوجاپے‬
‫ہللا دی فسمیں میرا یو یورے ہف نے کا اپ نا لم نا خوڑا بل بہیں بن نا۔‬

‫میں کیسے دوں گی ماہی روپے والی ہوگ نی‬


‫میں پے یو دن میں ابک کپ جاپے شوا ک نھی کچھ ل نا ہی بہیں ک نقے سے‬

‫ہاں یو مچ ھے جیسے پ نا بہیں کہ ماہی شاہ صاخٹہ ‪ 6‬گ ھن نے کی ڈیوتی میں ‪ 4‬بار ک نقے پربن ہی یو دھوپے آتی‬
‫ہیں۔‬

‫‪53‬‬
‫اور سرم کرو ک پوں ا نپے جاگیردار ش ند باپ کی باک ک پواپے پے بلی ہو کیسے دوں گی‬
‫پ‬
‫جیسے یچ ھلے باپچ شال د پنی آتی ہو اب ٹھی ا یسے ہی د پنا۔‬

‫زبن نا وایس وارڈ کی طرف پڑھ گ نی‬

‫چ نکہ ماہی ابک ہاٹھ سے زبن نا کو فنے مٹہ لع نت کہنے دوسرے ہاٹھ سے دل ٹ ھام کر وہیں بن نھ گئء‬

‫‪----------------0000---------------‬‬

‫آج ان سب کی فییروبل بارتی کی وجہ سےسب پڑے پ نار ش نار ہوکر آپے ٹھے۔‬

‫زبن نا بل نک ابار کلی طرز کے فراک میں جس پے بہت ہلکے شلور گوپے کا نقیس شا کام ٹ ھا اور‬
‫خوڑی دار پ جامے کے شاٹھ بل نک کھشہ جس پے صرف ابک اپچ کا شلور کام ٹ ھا بہنے ہوپے بہت‬
‫سے زبادہ پ ناری لگ رہی ٹھی۔‬

‫چ نکہ ماہی کاہی گربن اور آیسی ربگ کی م نکسی جس پے گولڈن خونصورت کام ٹ ھا بہنے ہوپے ا نپے‬
‫فربہی مابل نفوش کے شاٹھ کاقی جسین لگ رہی ٹھی۔‬
‫‪54‬‬
‫ڈاکیر غرقان کی ہداپت کے مظایق ک نقے میں ہی صرف جاپے کا ار پیچمٹ ک نا گ نا ٹ ھا۔‬
‫‪ 7‬چپے خب ابکی وایسی ہوتی یو دویوں کا ٹھوک سے پے جاک ہورہی ٹ ھیں۔ زبن نا یو گزارہ کر ہی‬
‫لن نی ل نکن ماہی‪.‬‬

‫جلو جلو زبن نا جلدی میس پے جلیں نعد میں آکر جنیج کربں گے۔‬

‫پ‬
‫زبن نا اپ نا موبابل بار بار چ نک کر پے ہوپے اشکے شاٹھ جل پڑی یچ ھلے دیوں گرپے کے باعث‬
‫موبابل کا پچ شہی سے کام بہیں کر ہا ٹ ھا۔‬

‫پ نڈے گوست‬ ‫دال کدو‬ ‫پرباتی چ نم‬


‫تی ہن کی کرپے) (اب ک نا کربں)‬
‫ابک یو پ نا بہی پ نڈے اپ جاد ہی ک پوں ہوپے ٹھے؟‬
‫اور ان میس والوں کا کام دبکھو ہمیں نع نی ہمیں پ نڈے کھالپے ہوپے ڈوب کے بہیں مرپے‬
‫کمن نے‬

‫زبن نا کو ٹھی کوفت ہوتی پر ماہی کا دکھ ہی الگ ٹ ھا۔‬


‫‪55‬‬
‫بار مال پے جلنے ہیں اپچ کے تی سے جاپے وعیرہ کا شامان ٹھی چ نم ہے لن نے آبیں گے کچھ ک ھا‬
‫ٹھی لیں گے۔‬
‫مچ ھے ہال روڈ سے موبابل ٹھی چ نک کروابا ہے ماہی سر ہالپے اشکے پیچ ھے جل پڑی‬
‫زبن نا پے پ نگ اٹ ھابا چ نکہ ماہی پے ایسا کوتی نکلف بہیں ک نا ٹ ھا۔‬
‫اشکے ہاٹھ میں آیسی اور کاہی گربن کلر کا کلچ ٹ ھا خو اس پے بارتی ڈریس کی م ناشنت سے بکڑ رک ھا‬
‫ٹ ھا۔۔‬
‫دویوں باہر نکل گ نیں۔‬
‫زبن نا آج شام آپے تی شی ایس کے لفاقے کو کھول نا ٹھول گ نی ٹھی‬
‫جس میں دادشاہ پے اے تی ائم ٹ ھحوابا ٹ ھا اور خو اس کی رابن نگ بن نل پے پڑا ٹ ھا۔‬
‫‪---------------00000---------------‬‬

‫آج میر سعادت علی کے ابک کول نگ کی شادی ٹھی۔‬


‫گو کے دوست با ٹ ھا ل نکن پے جد اصرار پے آپے کی جامی ٹ ھر لی ٹھی‬

‫اس پے شادہ کاال بلوجی شوٹ بہ نا ٹ ھا جسکی قم نض پر نقیس شی بارکسی کی ہوتی ٹھی۔‬
‫باؤں میں کالی بلوجی چ نل بہنے بال چ نل سے شنٹ کنے وہ کالی ش ناہ آبکھوں واال پ ندہ بلکل ٹھی‬
‫یوباتی دیوباؤں جیسا بہیں لگ رہا ٹ ھا۔‬
‫‪56‬‬
‫بلکہ اپ نی وجاہت میں مشرقی بن لنے یوباتی دیوباؤں کو مات د پنا مخشوس ہورہا ٹ ھا۔‬

‫ہال روڈ کے اشارے پے رکے اشکی نظر اپچ کے تی پے پڑی یو گاڑی اشکی بارک نگ کی طرف موڑ‬
‫دی۔‬
‫چ نال بہی ٹ ھا کہ کوتی گفٹ وعیرہ پ نک کروا لے‬

‫‪---------------0000----------------‬‬

‫ایوری ڈے کا پڑا پ نک بیسک نقے کا پڑا جار قل شاپز تی پ نگز کا ڈبا۔‬


‫کرئم کے پ نکیس موتی بلی کرئم کاقی بن نی ٹھی با چ نھی‬
‫چ ند مشہور کم نن پوں کے ہاف اور قل رول یسکیس کے شاٹھ لیز کے ‪ 2‬چم پو اور ‪ 4‬ہاف پ نکٹ کربل‬
‫باپ نکارن کے بن پ نک سے ہن نڈ باشکٹ اچھی جاصی ٹ ھر گ نی‬
‫یوپ نی شن نکر مارس ڈپری ملک جاک نلیس وعیرہ الگ سے ٹ ھیں۔‬

‫پرشی ہوتی فوم‬ ‫یہ لفب ہر اس فسم کی شاپ نگ کے نعد وہ خود ہی خود کو د پنی ٹ ھیں‬
‫وہ خب ٹھی آتی ٹ ھیں یوبہی پحوں کی طرح پرالی ٹ ھر لن نی خو ٹھی بل آ با آدھا آدھا باپٹ ل نا کربیں‬
‫یہ الگ بات کے زبادہ پر خیزبں ماہی کے چہ نم کو ٹ ھرپے کے کام آبیں‬
‫‪57‬‬
‫ماہی پرالی ٹ ھر کر کیش کاوپیر پے جاپے ہی البن میں لگ گئ دو کشنمر کے نعد اسکا تمیر ٹ ھا۔‬
‫بیسے مچ ھے دو ماہی پے زبن نا کو اشارہ ک نا۔‬
‫اگلے پ ندے کا بل بن خکا ٹ ھا۔‬

‫تی کہڑے بیسے؟‬


‫زبن نا پے ماہی کے لہچے میں کہا‬
‫تی اے پیرے مامے دا شپور اے‬
‫ََ‬
‫ماہی پے خواباَ گ ھرکا‬

‫پ‬
‫ٹ ھر دویوں کو ہی کچھ علط ہوپے کا گمان ہوا ماہی پرالی دھک نل کر ٹھورا پیچ ھے کھسکی یچ ھلے کشنمر کو‬
‫اگے ٹ ھیجا ۔‬
‫اور آرام سے زبن نا بک آتی‬
‫اوے پ نم نٹ بہیں کرتی؟‬
‫ماہی میرا اے تی ائم خراب ہے بیسے چ نم صیح بک داد شاہ ٹ ھیج دبں گے‬
‫ل نکن تمہارے یو آ گنے ٹھے با بیسے‬
‫ہاں آ گنے ٹھے ل نکن میں یوں پ نلک بلیس پے ہاٹھوں میں بیسے اٹ ھا کر یو بہیں گھوم شکنی با۔‬
‫‪58‬‬
‫اور یہ خو کلچ ہے؟‬

‫اس میں موبابل کے نعد صرف ٹ ھنے آشکنے ہیں ڈاکیر صاخٹہ‬
‫ماہی پے اشکی کم غفلی پے ماٹ ھا بن نا‬
‫یو موتی بیسے بہیں ٹھے یو یہ اپ نی پرالی اپ نا ششرالی شپور سمچھ کر ٹ ھر لی ئم پے‬ ‫؟‬

‫اب مچ ھے ک نا پ نا ٹ ھا کہ ڈاکیر زبن نا مراد علی پے یہ اپ نا پڑا یوڑا ( یورا) آس پڑوس کی ککڑباں چ ھناپے‬
‫کے لنے ل نکا رک ھا ہے ک ندھے کے شاٹھ‬
‫ً‬
‫ماہی پے فورا خوٹ اشکے پ نگ پے کی‬

‫‪----------------000-------------------‬‬

‫‪ 15‬م نٹ سرم ندہ ہوپے گزر گنے۔‬


‫جل شو چنے کی فرصت ہی بہیں ملی‬
‫ہاپے زبن نا فسمیں اس جال میں د ھکے بہیں ک ھا شکنی میں میری اماں سچ کہ نی ہیں میں با شکری ہوں‬
‫۔‬
‫‪59‬‬
‫صیر شکر سے پ نڈے ک ھا لن نی یو یوں ذل نل با ہوبا پڑبا۔‬
‫ماہی بلیز مچ ھے نعد میں کوش نا بہلے جل شوخو‬

‫مل گ نا مل گ نا ۔‬

‫ٹ‬ ‫ٹ‬ ‫ُ‬


‫ماہی خو جل شو چنے کے لنے نظربں ادھر ادھر ھما رہی ھی ۔ یخ ا ھی‬
‫چ‬ ‫گ‬

‫کون مل گ نا ماہی‬

‫وہ پیرا میر ز بن نا کی گ ھوری سے فورا یولی میرا مظلب وہ اے ایس تی میر سعادت صاخب اس سے‬
‫بہلے کہ زبن نا کچھ کہ نی ماہی پے آواز دے دی‬

‫میر صاخب؟؟؟‬

‫فسمیں شہزادہ شلنم لگ رہا ہے یہ یولیس واال کالے شوٹ میں‬

‫ماہی پے زبن نا کے کان میں سرگوشی کی‬


‫‪60‬‬
‫ئم ہاش نل بہیحو تمہارا یہ فسمیں یو جا کر نکال نی ہوں یولیس واال شہزادہ شلنم فرپب آخکا ٹ ھا ۔‬

‫اور ماہی سے گف نگو کرپے لگا‬

‫ہٹہ آبا پڑا شہزادہ شلنم‬

‫لگ رہے شہزادے شلنم کو گھوری سے یوازہ گ نا۔‬

‫ٹ ھنک اشی وفت شہزادے شلنم پے ابار کلی کو دبک ھا ٹ ھا۔‬

‫جی میں ک نا مدد کرشک نا ہوں آبکی جکم کربں۔‬


‫کہا ماہی سے گ نا م جاطب کوتی اور ٹ ھا۔‬
‫ٹ‬
‫ہماری ھنیسیں خراتی ہیں۔‬

‫کسی اور پے ٹھی خواب پے باک ک نا‬


‫اجی یہ کون شی پ نی بات ہے دل والے ماصی میں ٹھی خراپے آپے ہیں‬
‫ابک ہم ٹھی صیح اس پے راپچ ھے کا خوالہ دبا۔‬
‫‪61‬‬
‫آبا پڑا راپچ ھے کا چ جا ‪.‬‬

‫وہ میر صاخب ہم بہاں شاپ نگ کے لنے آپے ٹھے ماہی پے بات کا آعاز ک نا‬

‫او اگر بیشوں کا مسلہ ہے یو ۔‬


‫وہ ان دویوں کی سکلوں سے ابدازہ لگا خکا ٹ ھا اشی لنے اس پے فورا یول کر اپ نا والٹ نکال ل نا۔‬

‫ابک م نٹ ابک م نٹ مسیر میر سعادت علی جان بلوچ صاخب پ پوری خڑھا کر سرد لہچے میں کہا گ نا‬

‫جی ڈاکیر زبن نا مراد علی صاخٹہ؟‬

‫نظربں چ ھکا کر من ن ھے لہچے میں کہا گ نا‬


‫س‬
‫آپ ہمیں مچ ھے ک نا ہیں؟‬
‫آواز ٹھوڑی بل ند ہوتی ۔‬
‫ن‬ ‫ہ‬ ‫چ‬‫م‬‫س‬
‫کل‬‫ن‬ ‫ب‬
‫آپ ہی کو یو ھے یں اب ک صرف ظربں اٹ ھاپے کا ف ک نا ٹ ھا ا شنے‬

‫‪62‬‬
‫اٹھی کہ اٹھی اس شاری جگہ کو خربدپے کی ہمت اور چ نن نت رک ھنے ہیں ہم زبن نا پے انگلی کو یورے‬
‫جال میں گ ھما کر نظروں کے خواب کو نظر ابداز کرپے ہوپے مصپوط لہچہ اپ نا کر کہا۔۔‬

‫ہاں ہاں شہی کہہ رہی ہے زبن نا پ نابیں ک نا ف نمت ہے اس یورے شپور کی ہم اٹھی کہ اٹھی خربد لیں‬
‫گے‪.‬‬
‫ک‬ ‫ش ب‬
‫زبن نا پے جالی خولی ٹ ھرم دک ھابا ٹ ھا ل نکن اس جائم طاتی کی یوتی کی بات پر ا کی آ یں خیرت سے‬
‫ھ‬
‫ٹ ھن نے کو ہو گ نیں‪.‬‬
‫م‬
‫اپ یس ف نمت پ نابیں ہمیں ماہی کمل قارم من نآجکی ٹھی آخر دوست سے وقا ٹھی پ ن ھاتی ٹھی۔‬
‫ٹ ھر مفابل لگ رہا شہزادہ شلنم ہوبا راپچ ھے کا چ جا ک نا فرق پڑبا ٹ ھا۔‬

‫شارے شپور کا یو پ نا بہیں اب چ نکہ پ ندہ باخیز ٹھی آبکی انگلی کے داپرے میں آ با ہے یو اشکی ف نمت‬
‫م‬
‫صرف ابک ن نھی شی نظر نغیر غصے کہ ابک بار ٹ ھر سے زبان کو چھوڑ آبکھوں پے کہا ٹ ھا۔۔‬

‫ہم ک ناڑ بہیں خربدپے پراپے مہرباتی کسی ک ناڑپے سے رانطہ کربں۔‬

‫ک نھی ک نھی خواب د پنا فرض شا ہو جا با ہے بہیں؟‬


‫ل نکن مچ ھے بہی خوہری خربد شک نا ہے یس‪.‬‬
‫‪63‬‬
‫ہٹہ ا نپے و بلے بہیں ہیں ہم زبن نا پے مٹہ ٹ ھیر ل نا‬
‫پ نابیں میر صاخب پ ناپے ک پوں بہیں ماہی اب ٹھی یوچھ رہی ٹھی‬

‫او جی چ ھڈو جی ڈاکیر صاخٹہ آپ یو غصہ ہی کر گ نیں۔‬


‫بلیز پ نابیں ک نا مدد کر شک نا ہوں آپ لوگوں کی میر سعادت پے زبن نا کی یست کو دبک ھنے ہوپے ماہی کو‬
‫خواب دبا ۔‬

‫یس اپ نا کہ یہ زرا ہماری پرالی کا دھ نان رک ھیں ہم دوسرے قلور سے دو ابک خیزبں اور لے آبیں۔۔‬
‫ماہی پے ٹھی چ ھٹ سے کام کہہ دبا‬

‫جی صرور اپ نی شی بات ہے یو میں رک نا ہوں بہاں آپ ہو آبیں۔‬

‫ماہی اپ جان شی پ نی زبن نا کا ہاٹھ بکڑپے اوپر کی طرف جلی گ نی‬

‫وہ خو سب جا نپے ہوپے ٹھی اپ جان بن رہا ٹ ھا‬


‫اس پے دویوں کے جاپے ہی ش نلز مین کو بال کر پرالی اشکے خوالے کی‬

‫‪64‬‬
‫بار پج ناں ہیں شوق شوق میں ٹ ھر لی‬
‫وایس رکھ دو ابہیں‪.‬‬

‫‪-----------0000------------‬‬
‫ماہی زبن نا کا ہاٹھ بکڑ کر اوپر کی طرف آتی ٹھی‬
‫اے اے ماہی کہاں جا رہی ہو؟‬
‫تمہارے ششرال جلو جلدی بہاں سے‬
‫زبن نا بار جلدی جلو اس سے بہلے کے تمہارے ان میر صاخب کو شک ہو جاپے –‬

‫بات کچھ کچھ سمچھ میں آپے ہی زبن نا پے اجن نار ہیسی ٹھی۔‬

‫شودہ پیجارہ شہزادہ شلنم‪.‬‬


‫ب‬
‫وہ یہ ٹھول ن نھی ٹ ھیں کہ صروری بہیں ا بکے باس بیسے بہیں یو شارا جگ وبال ہے‬

‫واہ رے ڈاکیر ماہی جن نب ہللا شاہ ‪ 007‬آخر با پچ شال نعد ہی صجیح ئم پے باپت کردبا کے ئم میری‬
‫دوست ہو۔۔‬
‫ماہی پے خوش ہوپے سر یسلنم چم ک نا‬
‫‪65‬‬
‫ٹ ھر وہ دویوں بارک نگ الٹ بک آبیں‬
‫گاڑی میں بن ن ھنے اور میں روڈ بک آپے دویون دایسٹہ خپ رہی ٹ ھیں‬

‫اجابک ماہی یول اٹھی۔‬


‫تی زبن نا روتی دا کی نپے گا؟‬

‫میس یو پ ند ہو گ نا ہوبا اب ک نا کربں فسمیں میرا یو تی تی لو ہو رہا ہے۔‬

‫میں تی او پج نا تی کڑپے‬
‫(میں بہیں پ جؤ گی)‬
‫کہنے شاٹھ ہی زبن نا کے ک ندھے پے سر نکا دبا۔‬
‫پرے مرو موتی بلی‬

‫اور بلیز جدا دا واسطہ چے اپ نی ف نضل آبادی بہاں با مارا کرو‬


‫فسمیں بن نڈوز والی ف نل نگز آتی ہیں۔‬
‫یہ کہنے شاٹھ ہی اس پے ماہی کو دبک ھا خو مٹہ پے ہاٹھ ر کھے اسے د بک ھے جارہی ٹھی ۔‬
‫‪66‬‬
‫ٹ‬ ‫ٹ‬ ‫مچ‬‫س‬
‫ابک بل کو با ھی سے اسے د ک ھا اور اگلے ہی ل دویوں کی یسی گاڑی میں گوپج ا ھی ھی۔۔‬
‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ب‬
‫و یسے اپ نی یولی کا اپ نا مزہ ہے‬
‫ہے کہ بہیں‬ ‫بلکل ٹھی بہیں یہ یو تمہارے شاٹھ ر ہنے اپ نا اپر ہوگ نا وریہ ہم یو گ ھر ٹھی اردو‬
‫یو لنے ہیں۔‬

‫آں ہاں و یسے زبن نا مراد علی یہ کہیں باباپے اردو تمہارے دادا کے پحین کے دوست کے ٹ ھاتی یو‬
‫بہیں ٹھے۔۔۔‬

‫زبادہ بک بک با کرو اچ ھا زبن نا پے پپ کر کہا‬

‫اچ ھا ماہی پے بانعداری سے اچ ھا کہا ٹ ھر ٹھوڑی دپر نعد یولی‬


‫زبن نا جلدی کہیں جلو ٹھوک سے شہ ند ہوپے لگی میں فسمیں۔‬
‫کہاں جلوں تمہارے ابا جی کا ل نگر جایہ یو شاہ دی کھوتی (عالقے کا بام) میں ہے با؟‬
‫اور بہاں والے نغیر بیشوں کے صرف د ھکے ہی د نپے ہیں‬

‫زبن نا ک نا ہم آج رات ٹھوکے رہیں گے؟‬


‫ماہی کا دکھ کے مارے پرا جال ٹ ھا۔‬
‫‪67‬‬
‫ئم یو مر ہی جاو دھرتی کے یوچھ‬

‫زبن نا پے اٹھی جی تی او کے باس سے گزر کر ش نکرپیرپٹ کا شگ نل کراس ک نا ہی ٹ ھا کہ دھپ سے‬


‫ک ندھے پے مکا پڑا جس پر اس پے پپ کر ماہی کی طرف دبک ھا۔‬

‫تی پے سرمے شاری سرم چ نا گھول کے تی گ نی ہیں یوں میں تی بن نی ۔‬


‫مابا کے بیسے بہیں ہیں ٹھوک لگی ہے ل نکن اٹ ھی مچھ پے اپ نا پرا وفت بہیں آبا ۔‬
‫زبن نا ک ندھے کا درد ٹ ھالپے خیران شی اس ملکہ خزبات کو دبکھ رہی ٹھی‬

‫ہاپے او ربا یہ دن ٹھی آبا ٹ ھا۔‬


‫میرے ابا کا ل نگر جایہ ہر جاص و عام کے لنے ‪ 24‬گ ھن نے کھال رہ نا ہے‬
‫اور آج زبدگی پے یہ دن دک ھابا‪.‬‬
‫کہ ش ندوں کی ڈاکیر کڑی دا با دربار کا ل نگر ک ھا کر رات گزارے گی۔‬
‫یہ دن دبک ھنے سے بہلے میں مر ک پوں با گ نی ہاپے اماں میری‬
‫زبن نا خو خیران و پریسان اس واو بلے پے گاڑی روک جکی ٹھی‪..‬‬
‫اب دا با دربار کے ل نگر کا سن کر کھول ہی گ نی اور شن نے پے ہاٹھ بابدھے اسے دبک ھنے لگی۔‬

‫‪68‬‬
‫اور کڑ صنط کرپے ہوپے یولی ماہی جن نب ہللا شاہ ہو گ نا آپ کا؟‬

‫ماہی ابک بل کو خپ ہوتی زبن نا کا خوپحوار لہچہ دبک ھا ٹ ھر اپ نات میں گردن ہال دی۔۔‬

‫زبن نا پے خپ کر کے گاڑی آگے پڑھاتی۔‬

‫شن نم کے جدبد ابڈیشن اگر تمہاری یہ آہ نیں یہ شسک ناں اور ٹھوبڈی یو پ نکی اگر شن نم آپ نی دبکھ لیں با‬
‫یو‬
‫یو سے آگے کہنے سے بہلے اس پے مڑ کر ماہی کی طرف دبک ھا خو باصر باغ میں لگے کییربگ کے‬
‫شنٹ اپ کو دبکھ رہی ٹھی۔‬
‫شابد کسی کی شادی کا ار پیچم نٹ ک نا گ نا ٹ ھا۔‬
‫باصر باغ میں ایسا ہوبا یو بہیں ٹ ھا ل نکن شابد کسی پے ش نیسل پرمیشن لی ہو۔‬
‫ک نا پٹہ پ ندہ ہی ش نیسل ہو؟‬
‫ک نا پ نا؟‬
‫‪--------------------0000--------------------‬‬
‫ُ‬
‫وہ جلدی جلدی اپچ کے تی سے نکل کر باصر باغ کی طرف روایہ ہوا بہلے ہی اسے ان با ل ڈاکیرز‬
‫گ‬

‫پے کاقی ل نٹ کروا دی ٹھی۔۔‬


‫‪69‬‬
‫ن‬ ‫م‬ ‫ُ‬
‫پ‬ ‫س‬ ‫ب‬
‫اور ان ڈاکیرز یں سے ا ک ڈاکیر کا چ نال آپے پے میر عادت کے ہو پوں پے پڑی ہی خو صورت‬
‫مسکراہٹ ادھار لی ٹھی۔‬

‫ادھار اس لنے کے وہ بہت کم مسکرا با ٹ ھا۔‬


‫بہت سے بہرے ٹھے خو ا شنے خود پے لگا ر کھے ٹھے۔‬
‫ل نکن اس ک ھنکنی آواز اور شنہرے روپ والی لڑکی میں با جاپے ایسا ک نا ٹ ھا۔‬

‫کہ صرف اس کا چ نال آپے ہی ہوپٹ سب پ ندھن یوڑ کر مسکراپے لگنے ٹھے۔۔‬

‫(((ہوپے ہیں با کچھ لوگ خو ہماری آبکھوں کو ٹ ھلے لگنے ہیں۔۔‬


‫ہمیں پ نا ٹھی بہیں جل نا کب کیسے کس طرح وہ آبکھوں سے ش ندھا روح میں اپر جاپے ہیں۔۔‬
‫وہ ہمارے دل بہیں ہماری روح کے مکیں بن کر ہماری روح میں یشنے ہیں‬
‫انکا ہماری زبدگی میں ہمارے باس ہوبا با ہوبا ابک الگ بات ہے۔۔۔۔‬
‫انکا یس چ نال ہی ہمارے لنے باعث شکون ہوبا ہے۔‬
‫انکا صرف نصور ہی ہمارے مسکراپے کے لنے کاقی ہوبا ہے۔‬
‫وہ ہمارے جسم کی صروت بہیں با ہی ہمارے دل کی جاہت ہوپے ہیں ۔۔‬
‫‪70‬‬
‫ک پوبکہ وہ بہت جاص ہوپے ہیں ان عام صروریوں سے ہٹ کر وہ ہمارے دل اور جسم کی بہیں‬
‫ہماری روح کی جاہ ہوپے ہیں ہماری روح کا رزق ہوپے ہیں۔‬
‫ابہیں آسماں سے ہماری روح کا رزق پ نا کر ا بارا جا با ہے۔‬
‫ہوپے ہیں با کچھ لوگ؟؟‬
‫صرف کچھ لوگ؟؟؟))))))‬

‫باصر باغ میں عام طور پے ایسا ہوبا بہیں ٹ ھا ۔ ل نکن یہ ار پیچم نٹ کرواپے کے لنے میر سعادت علی‬
‫جان پے ش نیسلی تی اپچ اے کے ڈاپربکیر سے بات کر کے ش نیسل پرمیشن دلواتی ٹھی۔۔۔(ش نیسل‬
‫پ ندہ)‬
‫‪----------------------00000------------------------‬‬
‫ماہی ک نا دبکھ رہی ہو۔‬
‫زبن نا اپ نی بات ادھوری چ ھوڑ کر ماہی سے م جاطب ہوتی خو شادی کے ار پیچم نٹ اور کییربگ کے ش ناف‬
‫کو ادھر ادھر ٹ ھا گنے دوڑپے دبکھ رہی ٹھی۔‬

‫زبن نا یہ یہ بہاں شادی ہے ۔‬

‫زبن نا بہاں شادی ہو رہی ہے۔۔‬


‫‪71‬‬
‫زبن نا دبکھو یو شادی ہے‬

‫ماہی کی ابکھوں کے عج نب سے باپر اور پے بکی بات پے اسے ٹ ھن ھکا دبا شابد ٹھوک اشکے دماغ کو‬
‫خڑھ گ نی ہے بہال چ نال زبن نا کو بہی آبا‬

‫ہاپے ماں صدقے ماہی ہوش میں آ میری جان میں کرتی ہوں کچھ پیری ٹ ھوک کے لنے۔‬
‫دبکھو کچھ ہمت کرو ماہی ٹ ھوڑے بیسے یو ہوں گے میرے باس یس ٹ ھوڑا صیر کر میری شوہ نی آگے‬
‫اردو بازار کے خوک سے پ نھورے کھالتی ہوں۔‬
‫ہ‬
‫یش ند ہیں با تمہیں ممم اور ہمارے پخٹ میں ٹ ھی ہیں۔‬
‫پر بابا بار ا یسے با کر بلیز ہوش کر میں ک نا خواب دوں گی انکل شاہ کو کیسے صرف روتی کی وجہ سے پیرا‬
‫دماغ الٹ گ نا۔۔‬
‫ماہی او ماہی‬

‫دھپ ابک بار ٹ ھر مکا لگا۔‬

‫تی خپ کر جا ز بن نا ک نھی اپ نی سکل کے مظایق ٹھی کچھ اچ ھا یول ل نا کربار میں یو یہ کہہ رہی ٹ ھی۔‬
‫‪72‬‬
‫کہ بہاں شادی ہو رہی ہے اور ہللا شو ہنے پے ہمارے لنے ا چھے ک ھاپے کا پ ندویست کر دبا ہے۔‬
‫جل کچھ ک ھاپے ہیں بلکہ جل سب کچھ ک ھاپے ہیں۔۔‬

‫ماہی کو یو جیسے ہفت اکلنم کی دولت مل گ نی ہو۔۔‬

‫ماہی ڈپیر یہ با یو تمہارے جاجا جی کی شادی ہے با ہی میرے مامے کے پیر کی‬


‫پے ہن یو پ ندہ بن جا آتی سمچھ‬

‫شوری زبن نا ڈپیر مچ ھے ماہی ہی ر ہنے دو پ ندہ با پ ناؤ‬


‫جد ہے اچھی ٹ ھلی لڑکی کو پ ندہ بن نے کا کہہ رہی ہو ۔‬
‫ہللا سے ڈرو ہللا سے‬

‫او بار ابہیں ک نا پ نا جلے گا کہ ہم کون ہیں ا پنے شارے لوگ بہاں اور و یسے ٹھی ہماری جالت یو‬
‫شادی کے لنے بلکل ٹ ھنک ہے۔‬

‫بلوجن بن بلوجن‬
‫دبکھو گاڑی روکو اس سے بہلے کے روتی کھل جاپے۔۔‬
‫‪73‬‬
‫ماہی پڑتی ٹھی‬
‫زبن نا کچھ کہ نا جاہ نی ٹھی ل نکن‬

‫تی زبن نااااااا روک دے گڈی‬

‫لگدا روتی کھل گ نی چے‬

‫روک گڈی‬
‫تی گڈی روک‬

‫ٹ‬ ‫س‬ ‫ً‬


‫ماہی کی اوپچی ہوتی چیخ پے زبن نا پے فورا گاڑی روک دی پوبکہ وہ مچھ نی ھی اب ڈاکیر ماہی کی‬
‫گ‬ ‫ک‬
‫جگہ بکی ف نضل آبادن پے لے لی ہے۔‬

‫زبن نا اسے سمچ ھاپے کے لنے کچھ کہ نا جاہ نی ٹ ھی۔‬


‫مگر ماہی کچھ شن نے سے بہلے ہی دروازہ کھول کر باہر نکلی اور چہرے پے خیر مفدمی مسکراہٹ س جاپے‬
‫دوسری طرف جل پڑی۔‬
‫جاروبا جار زبن نا کو اس کی نفل ند کرتی پڑی آخر دوش نی کا خق پ ن ھابا ٹ ھا اور‬
‫‪74‬‬
‫ٹھوک یو اسے ٹھی لگی ہی ٹھی‪.‬‬

‫اپج ہے پے اپج شی‬


‫‪----------------------000000-----------------------‬‬

‫خب وہ دویوں ابدر داجل ہوبیں بارات آجکی ٹھی۔‬

‫ب‬
‫ابدر داجل ہوتی ہے دویوں کی آ ک ھیں کھلی کی کھلی رہ گ نیں س جاوٹ یو خیر جاص ہی ٹھی شادی خو‬
‫ٹھی۔‬

‫ل نکن خو بات وج ِہ خیرت پ نی وہ وہاں موخود مہمان اور میزبان ٹھے‬


‫ہر طرف ٹ ھاری بن و یوش کے مرد عورت زرق پرق کیڑے بہنے ادھر ادھر گھوم ٹ ھر رہے ٹھے۔‬
‫ہن نیں اوپے زبن نا‬

‫ٹ ن ََ‬
‫یہ پ ندوں کی شادی ہے با ش نڈوں کی؟ ماہی خیران شی ان سب کو دبکھ رہی ھی خو قرپ ناَ سب ہی‬
‫ا چھے ک ھاپے بن نے گ ھراپے کے صخت م ند لوگ ٹھے۔۔‬

‫‪75‬‬
‫تمہیں یو خوش ہوبا جا ہنے‬ ‫تمہارے دادکو ( ددھ نال )کی شادی نکل آتی یہ یو زبن نا پے اشکے‬
‫ہلکے موباپے پے خوٹ کی‬
‫فسمیں صرف میں ہی پراتی لگ رہی ہوں ئم یو ا بکے قن نلے کی فرد معلوم ہوتی ہو۔۔‬

‫زبادہ بک بک با کرو‬
‫اور مچ ھے لگ نا ہے یہ کسی یولیس والے کی شادی ہے وہ دبکھو ماہی پے شا منے اشنیج پے اشارہ ک نا‬
‫چہاں ابک پ ناری شی گوست کی بہاڑی (لڑکی)کے شاٹھ ابک گوست کا بہاڑ(لڑکا)بن ن ھا‬
‫ٹ ھا۔‬
‫ئم مایو با با مایو با یو یہ لوگ پٹ ہیں با گحر ان کی جسامت کے جدود ار نع سے بہی لگ نا ہے‬
‫ماہی ‪007‬‬ ‫کی جاشوشی کی رگ ٹ ھڑکی اور اپ نی یوبد سے لڑکا یو نکا ہولیس واال لگ نا‬
‫ہے۔‬
‫یولیس واال ہو اور یوبد با ہو ۔‬
‫میں تی م ندی جی میں تی م ندی۔‬
‫پے با من موتی چ نی با ہوپے پے۔‬

‫زبن نا پے ماہی کو خواب دبا یولیس والوں کے ذکر پر زبن نا مراد علی کے نصور میں شلم سمارٹ شا یولیس‬
‫واال آبا ٹ ھا۔‬

‫‪76‬‬
‫جی ب‬
‫جسکی دو گہری کالی ش ناہ رات سی آ یں گمگاپے ہوپے ہیرے مو پوں کو مات د نی یں اور‬
‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫پ‬ ‫پ‬ ‫ج‬ ‫ھ‬ ‫ک‬
‫ب‬ ‫ب‬
‫خب وہ آ ک ھیں نظر ٹ ھر کر کسی کو د ک ھنی ہوں گی۔۔۔۔‬

‫یو کون ہوگا جس کے دل میں ابکی گہراپ پوں میں اپر جاپے کی خواہش با جاگی ہو کون‬
‫ہوگا خو ان ش ناہ ابدھیروں میں چمکنے دیوں کی روش نی کا اپیر با ہوا ہو۔‬

‫ُ‬
‫کس پے جاہا ہوگا کہ یہ جگر جگر کرپے ش ناہ موتی اشکی ملک نت با ہوں؟‬

‫ل نکن وہ زبن نا مراد علی جان ٹھی کوتی عام ٹھوڑی ٹھی۔‬
‫اسے ڈوب جاپے سے ڈر لگ نا ٹ ھا روسن ش ناہ ابدھیروں سے اسے خوف آ با ٹ ھا۔۔‬

‫وہ جاپ نی ٹھی کہ اپیراتی کی رہاتی ممکن بہیں ہوتی۔اشی لنے صرف اشی لنے‬
‫بااس پے گہراتی میں اپربا جاہا ۔‬
‫با وہ ابکی اپیر ہوتی ٹھی۔۔‬
‫با ابکی ملک نت کی خواہش پے اس کے ابدر ابگڑاتی لی ٹھی ۔‬
‫اور پ نا ہے یہ سب زبن نا مراد علی کی صرف اپ نی شوچ ٹھی۔‬
‫‪77‬‬
‫جس میں دل کا اور روح کا کوتی عمل دجل بہیں ٹ ھا۔۔۔‬
‫روح کے مکن پوں کو صرف روجیں جاپ نی ہیں ۔‬
‫روح میں یشنے والوں کا نعض اوقات ابک مدت گزر جاپے کے نعد پ نا جل نا ہے‬
‫ک پوبکہ یہ دماغ والوں سے بہت آگے کی بات ہے بہت دور کی‬
‫ک پوبکہ یہ دو روخوں کے پیچ کی بات ہے‬

‫‪-------------0000---------------‬‬

‫ابک عج نب سے شور پے اشکی شوخوں کے باپے باپے کو یوڑا ٹ ھا۔‬


‫او یہ شکی سڑی کڑی کن کی ہے ابک عورت پے کسی سے یوچ ھا؟‬
‫یہ کڑی کی کوتی دوست ہی ہوگی ۔‬
‫شودی پیجاری کسی غرپب گ ھراپے کی لگنی ہے۔‬
‫ََ‬
‫نقن ناَ وہی موصوع پخث ٹھی ۔‬
‫اس سے بہلے کے وہ کوتی خواب د پنی سب مرد و زن ادھر ادھر ٹ ھا گنے کے سے ابداز میں ابک‬
‫طرف جلنے لگے۔‬
‫اسے ماہی کی آواز ش ناتی دی۔‬

‫‪78‬‬
‫زبن نا او زبن نا روتی کھل گ نی چے‬

‫وہ سر چ ھنک کر ہلکا شا مسکراپے ہوپے ماہی کی طرف جل دی۔۔‬

‫ماہی دی گر پٹ۔‬

‫یہ لفظ ا شنے خود ہی خود سے کہے ٹھے۔‬


‫شاہ داد جان کے نعد ابک وہی ٹھی‬
‫م‬
‫زبن نا کی یہ کمل زبدگی جسکی مرہون م نت ٹھی ۔۔۔‬
‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫گ‬ ‫ک‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫م‬‫ت‬
‫س‬ ‫ک‬ ‫چ‬ ‫ک‬ ‫ل‬
‫ار م نٹ کا م کچھ ا گ شا ٹ ھا پوبکہ ال یس کاقی مد م ر ھی نی یں ھت سی پرای ییرٹ‬
‫مییربل کی پ نی ہوپے کی وجہ سے بہلی نظر میں دبک ھنے والوں کو ایسا لگ نا ٹ ھا کہ اوبن اپے با روف‬
‫باپ ار پیچم نٹ ہے ۔۔‬

‫زبن نا پے ا نپے لنے جکن بالؤ پے ٹھوڑا شا راپٹہ شالد ڈاال اور ابک شاپ نڈ پے نکل آتی‬
‫وہ رات شابد دشوبں کی ٹھی‬
‫جابد کی ہلکی ہلکی جابدتی چ ھن چ ھن کرتی چ ھت سے جال میں پڑ رہی ٹھی۔‬
‫ٹ ھر‬

‫‪79‬‬
‫‪----------------------0000--------------------------‬‬
‫ماہی پے زبن نا کو صرف ٹھوڑے سے بالو کے شاٹھ ابک طرف نکلنے دبک ھا یو فنے مٹہ کہ نی اپ نی بل نٹ‬
‫ٹ ھرپے لگی۔‬

‫ارادہ بہی ٹ ھا کہ زبن نا کے خصے کا ٹھی ک ھاپے گی اٹھی وہ اپ نی بل نٹ پے جکن بالؤ کے پڑے سے‬
‫بہاڑ پر مین کڑاہی کی پڑی شی بہہ پر راپٹہ شالد اور دوسرے ہاٹھ میں ابک ہی بل نٹ میں ک ھیر کی‬
‫دوسری جاپب شاہی بکڑے ر کھے وہ بلنی ہی ٹ ھی کہ‬
‫ٹ ھاہ امی۔ جی‬

‫کوتی بکرابا ٹ ھا۔‬

‫اور بل نٹ گرپے سے زبادہ دلشوز چیخ ماہی کی ٹ ھی ۔‬


‫ک ھابا بلکہ پے پ جاشہ ک ھابا خو پ جاپے اس پے دو بلن پوں میں کیسے سمابا ٹ ھا۔‬
‫دور دور بک بک ھر گ نا ٹ ھا۔۔‬
‫وہ صدمے سے گ نگ شابد شکنے میں آگ نی ٹ ھر صدمے سے نکلنے ہی بہال اپ نک مفابل پے ک نا‬
‫وے پرٹ مربں ؟‬
‫وے ماجاپ ناں اک ھاں ک ن ھے پےپیرباں؟‬
‫‪80‬‬
‫وے بن پوں ہللا لے جاپے۔‬
‫بن پوں تمب وچے۔‬
‫وے‬
‫ا نپے کو شنے د نپے کے نعد خب مفابل کو دبک ھایو بل ٹ ھر میں جاموش ہو گ نی۔‬
‫اگلے پ ندے کا ٹھی بہی جال ٹ ھا۔‬
‫ڈاکیر ماہی آپ بہاں اور بلیز شوری‬
‫میں پے جان یوچھ کر بہیں ک نا۔‬
‫ڈاکیر یوصنف بہلے خیران ٹ ھر اشکے کوشپوں پے پریسان اور اب شن ن ھل کر یول رہا ٹ ھا۔‬
‫ایس اوکے‬
‫ماہی یس اپ نا ہی یول باتی۔‬
‫آپ بہاں کیسے ماہی؟‬
‫ک پوں ہم بہیں آشکنے بہاں ک نا؟‬
‫بہیں یس میں یو یس و یسے ہی۔‬
‫ک نا و یسے ہی جیسے بہاں آپ ایواپ نڈ ہیں ہم ٹھی ہیں۔‬
‫بارتی سے ش ندھا بہاں آ گنے۔۔‬
‫پے پ جاشہ ک ھاپے کا شوقین ڈاکیر یوصنف ماہی کو ک نا پ نا با کہ اسے صرف شادی کا ک ھابا بہاں ک ھ یچن‬

‫کر البا ہے کسی ٹھی ایو پنیشن کے نغیر‬


‫‪81‬‬
‫اشکے نعد وہ دویوں شاٹھ رہے دویوں کے دل میں یہ اطمن نان ٹ ھا کہ جلو میں با شہی میر اکول نگ یو‬
‫ایواپ نڈ ہے با؟‬
‫◼‬
‫‪----------------000----------------‬‬

‫ن ً‬
‫وہ خب بہیجا ک ھابا قرپ نا ک ھابا جا خکا ٹ ھا۔‬
‫اشنیج پر دو لہے کو م نارک باد د نپے ہوپے یپچے اپر آبا چہاں اسے کچھ کول نگ ک ھڑے نظر آ گنے ۔‬
‫اسکا ارادہ بہی ٹ ھا کہ ٹ ھوڑی دپر رک کر اجازت جاہے گا۔‬
‫اٹھی وہ بایوں میں مگن ہوا ہی ٹ ھا کہ اجابک سے خوبک اٹ ھا۔۔‬
‫اشکے ابدر پے کسی ابہوتی کا اشارہ دبا ٹ ھا۔‬
‫ٹ ھر اسے لگا ہال کے پردوں کو فرش کو چ ھت کو بن نل کرشپوں بلکہ یورے ہال کو کسی پے‬
‫شنہرے ربگ میں ربگ دبا ہو ۔‬
‫م‬
‫با آسمان پے چمک نا دشوبں کا جابد آسمان کو چھوڑ کر اپ نی تمام پر ٹ ھنڈی ن نھی شنہری جابدتی‬
‫لنے بہاں اس جال میں اپر آبا ہو۔۔‬

‫اور ہاں باں‬

‫‪82‬‬
‫وہ جابد ہی یو ٹ ھا ۔‬

‫خو ابک شاپ نڈ پے الگ ٹ ھلگ بن نل پر بن ن ھا جاول ک ھا رہا ٹ ھا۔۔‬

‫اب کہاں کے کول نگ کہاں کی جلدی اور کہاں کی اجازت ؟؟؟؟‬

‫ک پوبکہ میر سعادت علی جان کے دل پے پڑی پرزور خواہش طاہر کی ٹھی پڑی شدیوں سے الیجا کی‬
‫ٹھی‬

‫اوپر چمکنے آسماتی جابد کی روش نی میں بن ن ھے اس شنہرے زمن نی جابد کو دبک ھا جاپے دپر بک دبک ھا جاپے‬
‫جی ٹ ھر کر دبک ھا جاپے اور پڑی فرصت سے دبک ھا جاپے ۔۔۔‬
‫ََ‬
‫خواباَ میر سعادت علی جان پے ٹھی دل کی الیجا مان کر آمادگی طاہر کر دی۔۔‬
‫اس جابد چہرے کو دبک ھنے کی پڑی فرصت سے دبک ھنے کی دپر بک دبک ھنے کی جی ٹ ھر کر دبک ھنے کی‬

‫‪---------------0000----------------‬‬

‫وہ آرام سے جاول ک ھاپے میں مگن ٹھی ۔‬


‫‪83‬‬
‫اجابک سے اسے کچھ الگ شا اجساس ہوا‬

‫عج نب شا دل دھڑکاپے جیسا۔‬


‫کسی کے روح میں سماپے جیسا۔‬
‫کسی ا نپے کے باس آپے جیسا۔‬

‫ٹ ھراس پے سر اٹ ھا کر دبک ھا اور اسے لگا اوپر آسمان کے جابد پے بادلوں کی اوٹ لے کر اپ نی‬
‫روش نی زمیں والوں پر سے سم نٹ لی ہو۔‬

‫اسے لگا کے جال میں لگی مدہم البیس پے مزبذ روسن ر ہنے سے انکار کر دبا ہو۔‬

‫اسے لگا ہر شو ابدھیرا ہے۔۔‬


‫شارا شہر ابدھیرا ہے۔‬
‫شاری دپ نا ابدھیری ہے ۔‬
‫ک‬ ‫ب‬
‫روسن ہیں یو یس دو آ یں‬
‫ھ‬
‫ب‬
‫چمکنی ہیں یو یس دو آ ک ھیں‬
‫‪84‬‬
‫اور اسے اشکی روح پے چ نکے سے کہا ٹ ھا‬

‫زبن نا مراد علی کے لنے شاری دپ نا میں اگر کوتی جاپے پ ناہ ہے‬

‫ب‬
‫یو یسیں وہ آ ک ھیں۔۔۔‬

‫◼‬ ‫‪--------------------0000-----------------‬‬
‫اشکی روح پے چ نکے سے سرگوشی کی‬
‫زبن نا مراد علی جان کے لنے شاری دپ نا میں کوتی جاپے پ ناہ ہے‬

‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬


‫یو یس وہ آ یں۔۔۔‬

‫ََ ب‬
‫زبن نا پے فوراَ سےآ ک ھیں پ ند کر کے رخ ٹ ھیر ل نا ‪..‬‬
‫اور ‪ 6/4‬بن نلز دور ک ھڑا وہ پ نارا شا سخص اس معصوم شی ادا پے شو جان سے واری گ نا۔‬
‫او میرے جدا یہ بابدر بہاں کیسے‬
‫کن نا پے غزت کربا ہے اس پے ہاپے ماہی‬
‫بن پوں ہللا لے جاپے۔ (ماہی تمہیں ہللا لے جاپے) یہ ادھر آتی با یہ سب ہوبا۔۔۔‬
‫‪85‬‬
‫ٹ ھر اس پے دو پٹہ سر پے چما کر ابک کوبا داپ پوں مین دبابا چہرے کو چ ھناپے کی کوشش کی اور‬
‫پڑے ہی با مخشوس طر نقے سے بن نل چھوڑ کر اٹھ ک ھڑی ہوتی۔‬

‫یہ صرف اسکا چ نال ٹ ھا کہ وہ با مخشوس ابداز میں اٹھی ہے وریہ کسی پے اسکا یوں جاالکی سے اٹ ھنا‬
‫بہت مخشوس ک نا ٹ ھا‬ ‫۔۔‬

‫وہ ک ھڑے ہوپے ہی دوسری طرف د بک ھے نغیر بایوں میں مگن لوگوں کی اوٹ لن نے ہوپے باہر کی طرف‬
‫جاپے لگی۔‬

‫ابک ہاٹھ فراک شن ن ھال کے پیچ ھے کی طرف بابدھے ابک ہاٹھ میں موبابل بکڑے اشی ہاٹھ کی دو‬
‫انگل پوں سے دو پٹہ شن ن ھالے وہ لوگوں کے پیچ ھے چ ھن نے ہوپے چ ند قدم جل کر کسی ک ندھے کی اوٹ‬
‫ب‬
‫سے دورک ھڑے سخص کی جاپب پڑی مج ناط شی د ک ھنی۔۔‬

‫یو کوتی پڑی پ ُرشوق نظروں سے یہ جکم ِت عملی دبک ھنے ہوپے اپ نا ہی قاصلہ اپ نی ش ندھ میں بہہ کربا اور‬
‫اوٹ سے چ ھابکنی ہوتی آبکھوں میں یورے خق سے چ ھابک نا ہوا بابا جا با۔۔۔۔‬

‫‪86‬‬
‫‪---------------00000--------------‬‬

‫ماہی پے رج کے ک ھابا ک ھابا ٹ ھا۔‬


‫اب وہ شپون اپ کی ‪ 3‬یوبل بن نے ہوپے آرام آرام سے بہل رہی ٹھی ۔‬
‫چ نکہ ڈاکیر یوصنف اشکے پیچ ھے پےدام عالم نپےادھر ادھر کی ہابک جا رہا ٹ ھا۔‬

‫ماہی پے اپ نا موبابل نکال کر زبن نا کو میسج باپپ ک نا۔‬

‫تی کڑپے ک ن ھے مر گ نی ابں۔‬


‫جل جلنے بار‬
‫ایوں اے چ نگلی گاں میرے مگروں پ نی لہ نی‬

‫(لڑکی کہاں ہو جلو جلیں‬


‫وریہ آشاتی سے یہ چ نگلی گاپے میرا پیچ ھا بہیں چھوڑے گی۔۔)‬

‫ٹ‬
‫پ نکسٹ لکھ کر ھیج نے کے نعد اس پے دبک ھا یوبل چ نم ہوگ نی ہے ۔۔‬

‫‪87‬‬
‫شاٹھ پڑی کسی بن نل پے رک ھنے کی غرض سے وہ رکی بلنی اور ٹ ھاہ‬
‫ڈاکیر یوصنف خو ا نپے دھ نان میں جل نا آرہا ٹ ھا ابک بار ٹ ھر سے بکرابا ٹ ھا۔۔‬

‫فنے مٹہ‬
‫لکھ الپت‬
‫وے پیرا کھک با رہوے‬
‫وے مربں شاال‬
‫بن پوں دوجا شاہ با آوے‬
‫چ نگلی گاں چ نی با ہوے پے‬
‫بن پوں میں ملی آں بکراں لئ‬

‫( فنے مٹہ لع نت ہے‬


‫مر جاو ئم دوسری شایس با لن نے باؤ ئم چ نگلی گاپے تمہیں صرف میں ملی ہوں بکربں مارپے ٹ ھرپے‬
‫ہو)‬

‫ڈاکیر یوصنف ہکا نکا یہ عج نب شی یولی سن رہا ٹ ھا۔‬


‫جی ک نا کہا آپ پے ڈاکیر ماہی؟‬
‫‪88‬‬
‫کچھ بہیں میں پے کہا بلیز دبکھ کر جال کربں ایسا با ہو کوتی شہ ند ہو جاپے۔‬

‫مچ ھے اب اجازت دبں زبن نا میرا و پٹ کر رہی ہو گی ٹ ھر بات ہوگی‬

‫ہللا جافظ۔‬

‫ماہی اسکا کوتی ٹھی خواب شنے نغیر آگے پڑھ گنی۔‬

‫‪-----------------0000------------------‬‬

‫اسے یولیس البن میں ل نڈی ایش نکیر کی یوسٹ پے آپے ‪ 4‬شال ہو گنے ٹھے ۔۔‬
‫وہ ا نپے جشن میں بک نا ٹھی۔‬
‫ک پوں کہ وہ صاچ نت رابا ٹھی۔‬
‫کالے ش ناہ ریسمی بالوں کے شاٹھ دودھ مالتی جیسی ربگت اور الل گالب کی پ نک ھڑیوں جیسے‬
‫ہوپٹ جن کے یپچے چھوبا شا کاال ب ِل خو کسی کو ٹھی جارو جاپے خت کرپے کے لنے کاقی ٹ ھا۔‬
‫اشکو ا نپے جشن کو شپوارپے کا فن ٹھی خوب آ با ٹ ھا۔‬
‫چ نھی ان ‪ 4‬شالوں میں اس پے بہت شی پر شوق نظروں کو ا نپے لنے پڑ نپے دبک ھا ٹ ھا۔‬
‫‪89‬‬
‫بہت سے پر جلوص ہاٹھوں کو اپ نی طرف پڑ ھنے سے بہلے چ ھ نکا ٹ ھا۔‬
‫وجہ اس کا اپ نی ذات پے جددرجہ اع نماد اور ا نپے جشن کا غرور ٹ ھا۔‬
‫وہ ایسی ہی ٹھی ۔‬
‫لوگوں کو دعوت نظارہ د پنا ٹ ھر ابکو خود کے لنے م جلنے دبک ھنا اسے یسکین د پنا ٹ ھا۔‬
‫بہت سے لوگوں پے اشکے شاٹھ کی خواہش کی ٹھی ۔‬
‫جس کو اس پے اپ نی مرصی اور موڈ کے مظایق یورا ٹھی ک نا۔‬
‫ل نکن ک نھی ایسا بہیں ہوا ٹ ھا کے اشکے دل کو کوتی ٹ ھابا ہو‬
‫با کسی کے شاٹھ خواہش اشکے من میں جاگی ہو‬
‫ب‬
‫ل نکن ‪ 3‬ماہ بہلے آپے نپے اے ایس تی میر سعادت علی جان پے وہ بہلی نظر میں دل ہار ن نھی‬
‫ٹھی۔‬
‫ابدر کہیں پے اجن نار اس کو باپے کی خواہش پے ابگڑاتی لی ٹھی۔‬

‫جسے میرسعادت کے گرپز پے مزبد ہوا دی آج اسکا اس عام شی شادی پے آپے کا مفضد ٹ ھی میر‬
‫سعادت علی جان ہی ٹ ھا ۔‬

‫ڈل گولڈن اور ربڈ کلر کی شاڑھی جشکا بالوز ہاف شل پوز ہوپے کے شاٹھ پ نک سے کاقی یپچے ٹ ھا بہنے‬
‫وہ کوتی ایشرا لگ رہی ٹھی۔‬
‫‪90‬‬
‫مہارت سے کنے گنے م نک اپ اور بازک شی چ پولری میں وہ شاری مخفل کی جان پ نی ہوتی ٹھی۔۔‬
‫ل نکن جس کے لنے یہ شاری پ ناری کی گ نی ٹھی اس پے آبکھ بک اٹ ھا کر بہیں دبک ھا ٹ ھا۔‬
‫بہی وہ خیز ٹھی جس کی کشش‬
‫ص ناخت رابا کو اس سخص بک لے جاتی ٹھی ۔‬
‫بار بار لے جاتی ٹھی۔‬

‫‪--------------0000--------------‬‬

‫وہ چ ند کول نگ کے شاٹھ بایوں میں مگن ٹ ھا ۔‬


‫شادے سے کالے بلوجی قم نض شلوار میں اپ نی تمام پر شادگی کے شاٹھ وہ سب سے الگ ٹ ھا۔‬

‫کم از کم ص ناخت رابا کو ایسا ہی لگ نا ٹ ھا کہ وہ سب سے الگ ہے سب سے جاص ہے۔‬


‫وہ پے اجن نار ہی اشکی طرف پڑھی‬

‫ب‬ ‫ہ‬‫ب‬
‫ج‬‫ی‬
‫اس سے بہلے کے وہ سعادت جان بک نی اس پے جان کو خو کنے اور سی دوسری سمت یں‬
‫م‬ ‫ک‬
‫دبکھ کر شاکت ہوپے بابا ٹ ھا۔‬

‫‪91‬‬
‫ٹ ھر شاکت ش ناہ آبکھوں میں دپے جلنے لگے ٹھے روسن دپے جیسے ابدھیری عار میں کہیں ابدر بہت‬
‫ابدر سے کوتی روش نی ٹھوٹ پڑتی ہے۔‬

‫اور یورے عار کو م پور کر د پنی ہے وہ ایسی ہی کوتی مفدس روش نی ٹھی جس پے میر سعادت علی‬
‫بلوچ کی آبکھوں کے شاٹھ یورے وخود کو م پور کر دبا ٹ ھا‬

‫اور بہی وہ روسن دپے ٹھے خو ص ناخت میر سعادت علی جان کی آبکھوں میں ا نپے لنے دبک ھ نا جاہ نی‬
‫ٹھی۔ مگر‬

‫‪--------------000--------------‬‬

‫ص ناخت رابا پے جسد جلن اور ہر طرح کا م نفی جذیہ آبکھوں میں ٹ ھر کر اس سمت دبک ھا چہاں میر‬
‫سعادت پ نار ہوتی آبکھوں میں فربان جاپے والے باپرات لنے دبکھ رہا ٹ ھا۔‬
‫ابک بل کو اسے شاک لگا وہ کالے اور شلور ل ناس میں مل پوس ابک عام شا گ ندمی چہرہ ٹ ھا ۔‬
‫کم از کم ص ناخت کے مفا بلے میں عام شا چہرہ ہی ٹ ھا۔‬
‫اس پے غصے سے ش ناہ پڑپے چہرے کے شاٹھ پڑی گہری نظر اسے دبک ھا ٹ ھا۔۔‬

‫‪92‬‬
‫‪------------------000----------------‬‬

‫اس لکا چ نھی سے پ نگ آکر زبن نا اجابک رک گ نی۔‬


‫کوتی اور ٹھی دور کہیں رکا ٹ ھا۔‬
‫ک نا مسلٹہ ہے۔‬
‫دور سے ک نا گ نا شکوہ؟‬

‫کچھ بہیں مادام صرف گردن ہالتی گ نی۔‬


‫گھور ک پوں رہے ہو؟‬
‫اگال شوال۔‬
‫کہیں نظر با لگ جاپے اس لنے نظر ا بار رہا ہوں۔۔‬
‫اب کے پراہ راست خواب دبا ٹ ھا ۔‬

‫اس بہلے کہ وہ نظروں ہی نظروں سے نظر ا باربا۔‬


‫کسی کی جسد ٹ ھری نظر زبن نا مراد علی کو لگ گ نی ٹھی‬

‫‪---------------000----------------‬‬
‫‪93‬‬
‫وہ اب اس یولیس والے کی یول نی اور خواب د پنی نظروں سے عاخز آجکی ٹھی اشکے موبابل پےمیسج پپ‬
‫ہوتی ۔‬
‫ماہی موتی کا بام دبکھ کر کچھ شایس پ جال ہوتی۔‬
‫میسج چ نک کرپے یہ ٹھول گ نی کہ اسکا دو پٹہ سر سے اپر کر یپچے ڈھلک گی ہے اور اس سے ٹھوڑی‬
‫دور کییربگ والوں پے ک ھابا گرم کرپے کی غرض سے گیس کے خو لہے جال ر کھے ہیں۔‬
‫اس سے بہلے کے وہ شاپ نڈ پے ہوکر میسج پڑھ نی اسکا باؤں ا نپے ہی ڈو نپے پے آبا اسے کسی کی جسد‬
‫ٹ ھری نظر لگ جکی ٹھی۔‬
‫وہ نظربں خو نظر ا بار رہی ٹ ھیں ۔‬
‫نظر ا بارپے سے بہلے ہی‬
‫نکلخت شاکت ہوبیں ٹ ھیں۔۔‬

‫‪-‬‬ ‫‪---------------000----------------‬‬

‫مراد علی جان بلوچ پے ا نپے والد کی وقات کے نعد جابدان کے پڑے عہدے کو شن ن ھاال ٹ ھا ۔۔‬
‫ابکی شادی والد صاخب ا نپے ٹ ھاتی کی بن نی سے اپ نی زبدگی میں ہی کر گنے ٹھے‬
‫گو کہ وہ اٹھی خود کم عمر اور با پحریہ کار ٹھے۔‬
‫‪94‬‬
‫ل نکن ابہوں پے ا نپے چھوپے ٹ ھاتی سراج علی جان کو باپ بن کر باال اور اس کڑے وفت میں‬
‫ابکی رف پق چ نات سعدیہ پ نگم پے ان کا یورا شاٹھ دبا۔‬
‫اور ٹ ھر وفت آپے پے ا نپے ہی رسٹہ داروں میں سراج علی جان کی پڑی دھوم دھام سے شادی‬
‫ش‬
‫ٹھی کی بگین بہت ھی ہوتی اور پ ناری شی لڑکی ھی‪.‬‬
‫ٹ‬ ‫لچ‬

‫وفت پے باپت ک نا کہ سعدیہ پ نگم کا اپیجاب علط بہیں۔‬

‫شادی کے ‪ 6‬شال گزر جاپے کے نعد ٹھی مراد علی جان اور سعدیہ پ نگم کے ہاں کوتی اوالد بہیں‬
‫ٹھی۔۔‬
‫جسکی کمی اگلے شال سراج علی جان اور بگین کی چھولی میں شاہ داد علی جان پے آکر یوری کردی‬
‫ک پوبکہ ابہوں پے یہ کہنے ہوپے شاہ داد جان کو سعدیہ پ نگم کی گود میں ڈال دبا ٹ ھاٹھی اماں اٹ ھی یو‬
‫ہمارے ا نپے ک ھنلنے کے دن ہیں۔‬
‫یہ زمہ داری آپ ہی پ ن ھابیں۔‬
‫اور سعدیہ پ نگم پے کسی م ناع چ نات کی طرح اس پن ھے وخود کو اپ نی مم نا کی چ ھاؤں میں لے ل نا۔‬

‫‪-------------000--------------‬‬

‫‪95‬‬
‫پب شاہ داد کی عمر شابد ‪ 12‬ٹھی۔خب سعدیہ پ نگم کو ا نپے ابدر کچھ عج نب شی پ ندبلی مخشوس ہوتی‬

‫ہللا شابیں پے ابکی دعابیں سن لی ٹ ھیں‬


‫وہ شادی کے ‪ 18‬شال نعد ام ند سے ہوبیں‬
‫یہ کوتی چھوتی خوشی بہیں ٹھی ۔‬

‫اشی لنے خوبلی میں جشن یورے اہ نمام سے م نابا گ نا ٹ ھا۔‬


‫چہاں سراج کی خوشی چ ن ھاپے بہیں چ ھن نی ٹھی وہاں بگین پے ابہیں کوتی ٹھی کام کرپے سے م نع‬
‫کر دبا ۔‬
‫وہ سعدیہ پ نگم کو ک ھابا بک پ نڈ پر ا نپے ہاٹھ سے کھالتی ٹھی۔‬
‫م‬
‫اشی طرح ک ھنی ن نھی محن پوں کے درم نان وفت گزرپے لگا۔‬
‫ٹ ھر ابک روز وہ ٹ ھ نابک میحوس گ ھڑی آتی جس پےیورے کا یورا ہیش نا یش نا جابدان اجاڑ دبا۔۔‬
‫سرادر خوبلی کی بن نادبن ف نامت بک کے وفت کے لنے زبگ آلود ہوگ نیں ۔۔۔‬

‫‪--------------000-------------‬‬

‫وہ شاہ داد کی شالگرہ کا دن ٹ ھا۔‬


‫‪96‬‬
‫ہر بار کی طرح خوبلی میں جشن کا سماں شامان ٹ ھا۔‬
‫سعدیہ پ نگم کو شایواں مہنٹہ ہوپے کے‬
‫باوخود وہ چھوپے چھوپے کام ا نپے ہاٹھ سے کر رہی ٹ ھیں‬
‫شاہ داد کا کام وہ واجد کام ٹ ھا خو وہ خود کربیں ٹ ھیں۔‬
‫کسی کی روک یوک شنے نغیر ۔‬

‫شام میں وفت باقی ٹ ھا یو بگین پے پ نا شوشا چھوڑا سراج جان آج ہم شالگرہ کے شاٹھ ہی ٹ ھاٹ ھو کی‬
‫گود ٹ ھراتی ٹھی با کر لیں۔‬
‫ٹ ھال سراج جان کو ک نا اعیراض ہوبا بگین کو باد ٹ ھا کہ اشکی گود ٹ ھراتی کن نی شان سے کی گ نی ٹھی ۔‬

‫وہ ٹھی اپ نی ماں جیسی ٹ ھاٹھو کا یہ وفت ہر ل جاظ سے جاص پ نابا جاہ نی ٹھی۔‬

‫ٹ ھر سب کے م نع کرپے کے باوخود سراج اور بگین جلدی آپے کا کہہ کر شہر پ ناریوں کے لنے نکل‬
‫گنے ل نکن ٹ ھنک ابک گ ھن نے نعد دویوں کی وایسی ہوتی خون میں لت پت ٹ ھنڈے وخودوں کے شاٹھ‬
‫ابک کہرام ٹ ھا خو خوبلی میں مچ گ نا ۔‬

‫سعدیہ پ نگم کی یہ شن نے ہی ط نع نت خراب ہوگ نی ۔‬


‫‪97‬‬
‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫م‬ ‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫بہ َ َ‬
‫ا یں فوراَ ہسن نال لے جابا گ نا خوان چہاں دو مو یں سی کے ھی شہار یں با آتی یں۔۔‬
‫ٹ ھر ا بکے چ نازے سے بہلے ہی اجل پے ابک بار دوبارہ ٹ ھیرا ڈاال اور دو چ نازوں کی نعداد میں ابک کا‬
‫اصافہ کرپے ہوپے بین کر دبا۔‬
‫سعدیہ پ نگم کا تی تی بہت شوٹ کر گ نا ٹ ھا۔‬
‫وہ ابک کمزور مگر من موہ نی شی پچی کو چ نم دے کر بن پوں جیسے دیور اور پ نن پوں دیوراتی کے شاٹھ ا بکے‬
‫ابدی سقر کی سربک سقر بن گ نیں‬

‫‪--------------------0000---------------------‬‬
‫ہوپے ہیں مگر بہیں ہوپے ہیں‬
‫کچھ نعلق عج نب ہوپے ہیں‬
‫شاٹھ بادل وہ بن کر جلنے ہیں‬
‫خب با شاپے فرپب ہوپے ہیں۔۔۔‬

‫میسج چ نک کرپے کے لنے وہ پے دھ ناتی میں رک کر بلنی ٹھی باؤں ا نپے ہی ڈو نپے سے الچ ھا اور وہ‬
‫یوازن بہیں رکھ باتی۔‬

‫‪98‬‬
‫شاٹھ ہی کییربگ والوں پے ک ھابا گرم گرم بیش کرپے کی غرض سے گیس کےخو لہے جال ر کھے‬
‫ٹھے۔‬
‫ُ‬
‫اسے جسد اور جلن سے ٹ ھری پری نظر لگ گ نی ٹھی‬

‫ب‬
‫اور وہ خو کوتی اپ نی ش ناہ آ ک ھیں زبن نا پے مرکوز کنے نظروں ہی نظروں میں اشکی نظر ا بارپے کے شاٹھ‬
‫چ نکے چ نکے خود کو اس پے وار رہا ٹ ھا اجابک سے خونکا گ نا‬

‫‪------------000--------------‬‬

‫سردار خوبلی سے ابک ہی وفت میں بین چ نازے نکلے ٹھے یورا عالفہ آبکھوں میں آیشو لنے شوگوار ٹ ھا۔‬
‫صرف مراد علی جان ٹھے جن کا وخود شاکت ٹ ھا‬
‫ابک طرف ابکی کم عمری کی مج نت اور ‪ 18‬شالوں کی سربک چ نات کے پچ ھڑ جاپے کا عم یو دوسری‬
‫طرف بن پوں کی طرح بال کر خوان کنے گنے ٹ ھاتی کا عم‬
‫وہ نفدپر کے اس کاری وار پے اب بک شاکت ٹھے۔‬

‫‪----------------000----------------‬‬

‫‪99‬‬
‫خب باپ پڑا ٹ ھاتی ا نپے ہی ک ندھوں پے ا نپے خوان بن نے ٹ ھاتی کا الشہ اٹ ھا با ہے یواس السے کا‬
‫یوچھ ا بکے ک ندھے چ ھکاپے کے لنے کاقی سے ٹھی زبادہ ہوبا ہے۔‬

‫ایسان اپ نی عمر کم ہے با زبادہ کا جساب ک ناب چھوڑ کر اپ نی زبدگی کی آخری سرجد پے جا ک ھڑا ہوبا‬
‫ہے۔۔۔‬
‫ن‬ ‫س‬
‫ایسا ہی جال مراد علی جان کا ٹ ھا وہ ھنے ھے ا کی زبدگی عدیہ م کے عد م ہو نی ہے۔‬
‫گ‬ ‫ن‬ ‫چ‬ ‫ن‬ ‫گ‬ ‫پ‬ ‫س‬ ‫ب‬ ‫ٹ‬ ‫مچ‬

‫ابہیں لگ نا ٹ ھا سراج علی جان کہ شاٹھ ا بکے ک ندھے چ ھک گنے ہیں ۔‬

‫‪-----------------000---------------‬‬

‫آج اس ف نامت کو گزرے ‪ 2‬ماہ گزر جکے ٹھے ل نکن وہ خود کو شن ن ھال بہیں با رہے ٹھے۔‬
‫شاہ داد اٹھی اٹھی شکول سے آبا ٹ ھا۔‬
‫ا نپے کمرے میں جاپے ہوپے اسے کسی کے روپے کی آواز آتی۔‬
‫ٹ ھکا ہوپے کی وجہ سے وہ اس آواز کو نظر ابداز کر د پنا ل نکن ٹ ھر کسی اجساس کے پخت وہ آواز کے‬
‫پ‬
‫نعافب میں یچ ھلے صحن کی جاپب جل دبا۔‬

‫‪100‬‬
‫صحن میں بہیچ کر اسکا جدشہ سچ باپت ہوا وہ زبن نا ہی ٹھی خو روپے روپے اب شسک رہی ٹھی۔‬
‫شابد ڈاپیر جنیج کرپے واال ٹ ھا۔‬
‫اور اسے ٹ ھوک ٹھی لگی ٹھی۔‬
‫صیح کرواپے گنے ف نڈ کے نعد مٹہ بک بہیں صاف ک نا ٹ ھا۔‬
‫مک ھناں اشکے چہرے پر م نڈال رہی ٹ ھیں‪..‬‬
‫اور گوریس خو جاص اشکے لنے رکھی گ نی ٹھی ۔‬
‫ب‬
‫ٹھوڑے قاصلے پے ن نھی شاری دپ نا سے پے پ ناز کسی سے راز وپ ناز کرپے میں مگن ٹھی۔‬
‫شاہ داد کو نکلخت باتی ماں کے الڈ باد آپے وہ یو اب بک ا بکے ہاٹھ سے ک ھابا ک ھا با آبا ٹ ھا۔‬
‫ا نپے کیڑے ان سے نکلوا با ک نگا ان سے کروا با آبا ٹ ھا‬
‫وہ ا نپے ماں باپ سے زبادہ بابا باتی کا پ نارا ٹ ھا ابکی آبکھوں کا بارا ٹ ھا۔‬

‫ب‬
‫یہ سب باد آپے شاہ داد کی آ ک ھیں آیشووں سے ٹ ھر گ نیں ل نکن ٹ ھر خود کو شن ن ھا لنے وہ زور سے گرجا‬
‫ٹ ھا۔‬

‫یہ ک نا ہو رہا ہے آواز کی شدت اپ نی پیز ٹھی کہ گوریس کے ہاٹھوں سے موبابل چھوٹ کر ِگرگ نا۔‬
‫ابک بل کو یو وہ خوبکی ٹ ھر شن ن ھل کر فون اٹ ھابا الوداغی کلمات کے نعد کال پ ند کی اور اس بک‬
‫جلنے ہوپے آتی۔‬
‫‪101‬‬
‫کچھ بہیں میرے گ ھر سے کال آتی ٹھی ابداز پخکارپے جیسا ٹ ھا‬
‫ٹ‬ ‫مچ‬‫س‬
‫وہ اسے کوتی عام شا پیرہ خودہ شالہ پچہ ھی ھی‬
‫ق‬
‫ل نکن اشکی علط ہمی کو اگلے ہی بل شاہ داد کے ابک زوردار ٹ ھیڑ پے دور کر دبا۔‬
‫بیسے کس کام کے لن نی ہو ئم؟‬
‫زبن نا کو جنیج کروا کر ابدر آؤ‬

‫ابک اداپے شان دار کے شاٹھ جکم دے کر وہ بلٹ گ نا‬

‫ہاں وہ ایسا ہی ٹ ھا خق پر ڈٹ جاپے واال زبادتی کسی ٹھی ف نمت پے پرداست با کرپے واال خفا کش‬
‫ع پور شاہ داد علی جان‬
‫اس پے ک نھی کسی یوکر کی خق بلفی بہیں ہوپے دی ٹھی۔‬

‫بہاں یو مظلوم زبن نا مراد علی جان ٹھی‬


‫اشکی باتی ماں اور بابا با کی بد نصنب بن نی جسے ماں پے دبک ھا بک بہیں ٹ ھا اور باپ دبک ھنا بہیں جاہ نا‬
‫ٹ ھا۔‬

‫‪102‬‬
‫‪----------------000--------------‬‬

‫مراد علی جان ا نپے کمرے میں آرام کرشی پے بن ن ھے دور جالؤں میں گ ھور رہے ٹھے‬
‫ََ‬
‫کہ باہر ہوپے واال ہ نگامہ ا بکے کایوں میں پڑا وہ فوراَ اٹھ کر باہر کی طرف گنے‬
‫ل نکن دروازہ وا کرپے کے نعد ابہیں رک جابا پڑا ک پوبکہ باہر شاہ داد جان او چپے اور سرد لہچے میں تمام‬
‫یوکروں کی کچہری لگاپے ک ھڑا ٹ ھا۔‬

‫میری ابک بات کان کھول کر سن لو ئم سب یہ زبن نا مراد علی جان ہے مراد علی جان کی بن نی‬
‫ن‬‫ھ‬ ‫ٹ‬
‫سراج علی جان کی چی اور اس ھر کی مالک کوتی ا کی ذات کو ہلکا لے پرداست یں ک نا جاپے‬
‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ش‬ ‫گ‬ ‫ی‬
‫گا کسی ٹھی ف نمت پے۔‬

‫اب وہ انگلی اٹ ھا کر وارن کر رہا ٹ ھا ۔‬

‫آپ ندہ کے نعد اگر کسی سے زبن نا جان کے خوالے سے کوتی علطی کوتی کوباہی ہوتی یو اس خوبلی میں یو‬
‫ک نا اشکی جگہ یورے گاؤں میں بہیں ہوگی‬

‫‪103‬‬
‫آپ ندہ کے نعد اگر زبن نا جان کو کسی پے آبکھ اٹ ھا کر ٹھی دبک ھا یو اس سے اگلے ملچے وہ کچھ ٹھی دبک ھنے‬
‫کے قابل بہیں رہے گا‬

‫آپ ندہ کے نعد اگر زبن نا جان کا روبا شسک نا ان دیواروں پے ش نا یو ابہی دیواروں میں ئم سب کو جن نے‬
‫ہوپے ابک م نٹ بہیں لگاؤں گا میں‬
‫ٹ ھر بلن نے ہی بہت پرم اور مصپوط لہچے میں اپ نی جابداتی ادھیڑ عمر مالزمہ سے م جاطب ہوا‬
‫اماں چ پوتی اسکا جساب کروا دبں آپ ندہ یہ مچ ھے اس خوبلی میں نظر بہیں آتی جا ہنے۔۔‬
‫سب یوکروں کا شکٹہ آخری بات پے یوبا‬

‫ور وہ کسی کو ٹھی کوتی ٹھی بات کرپے کا موفع دپے نغیر زبن نا کو بازوؤں میں اٹ ھا با ا نپے کمرے‬
‫کی جاپب جل دبا۔‬

‫‪-------------000-------------‬‬

‫شاہ داد جان کے دروازہ پ ند کرپے کی آواز پر مراد جان کا شکٹہ یوبا ٹ ھا۔‬
‫اور ا نپے غرصے کے شوگ کو ک نارہ مل ٹ ھا پے اجن نار ہی ا بکے ل پوں سے ابک ٹ ھکی ٹ ھکی شایس جارج‬
‫ہوتی اور اگلے ہی بل وہ مسکرا دپے ٹھے۔۔‬
‫‪104‬‬
‫ٹ‬ ‫چ‬‫م‬ ‫ن س‬
‫وہ کیسے خود کو اک ال ھے ھے‬
‫ٹ‬ ‫چ‬‫م‬‫ن س‬
‫وہ ک پوں خود کو اک ال ھے ھے‬
‫خب انکا خون انکا شاہ داد ا بکے باس ٹ ھا۔‬
‫خو ابہی کی طرح مصپوط فوت ف نضلہ رک ھ نا ٹ ھا‬
‫خو سراج کی طرح پرم مزاج رک ھنا ٹ ھا خو پروفت ف نضلہ کرپے ہوپے انضاف کربا ٹ ھا‬
‫ک پوبکہ بہی یو بلوچ سرداروں کا شپوہ رہا ہے ہمیشہ سے مراد جان کی غفل پے ابہیں کوشا وہ ک پوں‬
‫ٹھول گنے کہ ا بکے شا منے آپے والے وفت کا سردار شاہ داد علی جان بلوچ ک ھڑا ہے۔‬

‫زبن نا مراد علی کا م جافظ اور مراد علی جان کا وارث ٹ ھر وفت پے باپت ک نا کے شاہ داد صجیح مع نی میں‬
‫زبن نا کا م جافظ ہے‬
‫ک پوں کہ زبن نا ا نپے شارے یوکروں کےہوپے ہوپے ٹھی‬
‫صیح سے شام شام سے رات اور رات سے ٹ ھر صیح بک شاہ داد علی جان کی مج نت ٹ ھری پ ناہوں میں‬
‫رہ نی ٹھی‬

‫‪-----------------000----------------‬‬

‫آج زبن نا کی دوسری شالگرہ ٹھی۔‬


‫‪105‬‬
‫شاہ داد میڑک کا آخری پرجہ دے کر آبا ٹ ھا۔‬
‫شالگرہ کا اہ نمام بہت پڑے پ نماپے پر پڑے دھوم دھام سے ک نا گ نا ٹ ھا۔‬
‫ع ناتی گالتی کلر کے فراق میں زبن نا شہزادی نپے ادھر سے ادھر گھوم رہی ٹھی۔ ک نک کن نے اور ک ھابا‬
‫ک ھاپے کے نعد سب بایوں میں مشغول ٹھے۔‬
‫شاہ داد ٹھی ا نپے کچھ ر شنےدار کزپز کے شاٹھ بابیں کربا ہوا ہیس رہا ٹ ھا۔‬

‫اجابک زبن نا پے اسکا ہاٹھ بکڑ کر یپچے ک ھنیجا ابداز پڑا پر خوش ٹ ھا ۔‬
‫م‬
‫وہ ٹھی یخشس شا ہوکر ابک بابگ کے بل یپچے بن نھ گ نا۔‬
‫شاہ داد کے بن ن ھنے ہی زبن نا پے ہاٹھ میں بکڑا مڑا پڑا ک نک کا آدھ ک ھابا بکڑا اشکی طرف پڑھابا جسے شاہ‬
‫داد پے بہت مج نت سے ک ھال نا ۔‬
‫ل نکن زبن نا کی اگلی بات پے اچ ھل پڑا‬

‫م ن ھا اے‪( .‬من ن ھا ہے)‬

‫ٹ ھاء م ن ھا اے ( ٹ ھاتی من ن ھا ہے)‬

‫سعادت پے زبن نا کی یہ معصوم شی بات ش نی اور کھل کر ہیشنے لگا‬


‫‪106‬‬
‫شاٹھ ک ھڑے کزن ٹھی زبن نا کی ان لفطوں پر خو شابد اس پے مالزمہ کے مٹہ سے شنے ٹھے خو وہ‬
‫اکیر زبن نا کو ک ھابا کھالپے ہوپے یول جابا کرتی ٹ ھی مسکرا رہے ٹھے۔‬

‫چھوتی چھوتی آبکھوں میں غصہ ٹ ھرپے لگا۔۔ بہت شا ہیشنے کے نعد شاہ داد اس سے یوال ٹ ھا‬
‫زبن نا م ن ھا اے (زبن نا من ن ھا ہے) زبن نا م ن ھے (زبن نا م نھی)‬

‫داد شاہ وہ آبکھوں میں غصہ اور خفگی ٹ ھرے اپ نی سمچھ کے مظایق بہلی بار اسکا بام لے رہی ٹ ھی۔‬

‫داد شاہ‬
‫شاہ داد کو لگا ٹ ھا۔‬

‫کہ اگر کایوں میں امرت رس گھو لنے جیسی اگر کوتی خیز وافعی ہے یو زبن نا کے ان الفاظ پے وہ امرت‬
‫اشکے کایوں میں گھول دبا ہے۔‬
‫اسے لگا کہ ک نا ہی کسی پے شارے آپے والے اور شارے گزر جکے زمایوں میں کوتی بام اپ نا‬
‫خونصورت نکارا ہوگا جن نا خونصورت بام زبن نا پے اسکا نکارا ٹ ھا۔‬
‫داد شاہ وہ کہنے شاٹھ دویوں بازو آبکھوں پے ر کھے زمین پے خت ل نٹ گ نی ۔‬
‫یہ زبن نا مراد علی جان کا اپنہاتی خفگی کا اظہار ٹ ھا جاص شاہ دادجان کے لنے۔‬
‫‪107‬‬
‫شاہ داد خو اب بک مزاق کر رہا ٹ ھا اس خفگی پے پڑپ گ نا ٹ ھا۔‬
‫وہ سب کچھ پرداست کر شک نا ٹ ھا ل نکن زبن نا کی آبکھوں میں آیشو بہیں شاہ داد پے زمیں پر دو زایوں‬
‫ہو کر بن ن ھنے ہوپے اسے گود میں اٹ ھا ل نا۔‬

‫شوری ز بن نے‬
‫ز بن نے بن نا ٹ ھاء کہ نا شوری‬
‫(ز بن نے بن نا ٹ ھاتی کہ نا شوری)‬

‫وہ اشی کے پحوں جیسے ابداز میں اسے م ناپے لگا‬

‫زبن نا شوہ نا ٹ ھاء کہ نا شوری‬


‫(زبن نا شوہ نی ٹ ھاتی کہ نا شوری)‬

‫زبن نا میرے چپے ٹ ھاء کہ نا شوری‬


‫(زبن نا میرے چپے ٹ ھاتی کہ نا شوری)‬

‫‪108‬‬
‫اس بار زبن نا پے ہیشنے ہوپے چہرہ اٹ ھابا‬
‫ن‬‫ھ‬ ‫ش م ٹ‬
‫شاہ داد کی جان میں جان آتی اور ا شنے زبن نا کو ن نے یں یچ ل نا۔‬

‫ٹ ھر کچھ دپر نعد یوال زبن نا یولو شاہ داد‬


‫اور اس پے کہا‪ .‬داد شاہ‬

‫بار داد شاہ بہیں‬

‫یولو شاہ داد‬

‫ا شنے ٹ ھر کہا داد شاہ‬


‫جلو ا یسے ہی ٹ ھنک ہے وہ اب دوشپوں کی طرح بات کر رہا ٹ ھا۔‬
‫ٹ ھر اس دن کے نعد سے زبن نا اشکے لنے م ن ھا شوہ نا پچہ بن نا ٹھی‬

‫چ نکہ وہ زبن نا کے لنے ٹ ھا صرف‬


‫داد شاہ‬
‫‪----------------000----------------‬‬
‫‪109‬‬
‫وہ لڑک ھڑاتی ٹھی ۔‬
‫ب‬
‫یوازن پرفرار یہ رکھ شکنے کی وجہ سے گرپے ہوپے اس پے زور سے آ ک ھیں میچ لیں ٹ ھیں۔‬

‫‪----------------000-----------------‬‬

‫میر سعادت اسے دبک ھنے ہوپے اجابک خونکا ٹ ھا‬

‫ٹ ھر ابک لمچہ لگا اور وہ جاپے کن نی کرش ناں بن نلیں ٹ ھالبگ نا لوگوں کو بکربں ماربا زبن نا بک بہیجا ٹ ھا‬

‫اس سے بہلے کے وہ پیچ ھے لگے آگ کے خولہوں میں گرتی میر سعادت پے زبن نا کے بازو کو پرمی سے‬
‫ٹ ھا منے ہوپے اسکا رخ ٹ ھیرا دبا۔‬
‫اس کوشش میں اسے پ نا ہی بہیں جال وہ خود جلنے خولہوں کے بہت فرپب ہوگ نا ٹ ھا‬

‫آگ کی لن پوں پے اشکی کمر پے بیش چھوڑتی سروع کردی ٹھی۔۔‬

‫‪110‬‬
‫ل‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫گ‬
‫زبن نا خو آ یں پ ند کنے گرپے کے لنے پ نار ھی اس پے پٹ سے آ یں ھو یں اور دو ہری کالی‬
‫ش ناہ آبکھوں کو خود کے اپ نا فرپب با کر یوکھال گ نی ۔‬

‫ابک بل میں شن ن ھل کر اس پے دور ہوپے کے لنے ہاٹھ سعادت کے شن نے پے بابیں جاپب رکھ کر‬
‫زور ڈاال ٹ ھا۔‬

‫اور کسی کا دل اشی بل رک کے دھڑکا ٹ ھا۔ اس کسی کے رک کر دھڑ کنے دل پے ٹ ھر دھڑ کنے کے‬
‫تمام پر رکارڈ یوڑپے اور شارے ہی تمغے ا نپے بام کرپے جاہے ٹھے۔‬

‫‪--------------000--------------‬‬

‫زبن نا بہت آہسٹہ سے دور ہوتی‬


‫ل نکن کسی کو اسکا اپ نی پیزی سے دور ہوبا ابک آبکھ با ٹ ھابا‬
‫۔‬
‫آگ کی لن پوں پے اب سعادت کے کیڑوں کو ل نن نے کی ٹ ھاتی جس طرف اسکا دھ نان ہی بہیں ٹ ھا۔‬
‫دل شن ن ھل نا یو کسی اور طرف دھ نان جا با با؟‬

‫‪111‬‬
‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫م‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫م‬‫ک‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ٹ ب‬
‫م‬
‫و یسے ھی آ یں اپ نا خو صورت اور ل ظر د ھنے یں محو یں کہ آگ کی یش مخشوس ہی یں‬
‫ہوتی ۔۔۔‬

‫سعادت کا دھ نان یو بہیں ٹ ھا۔‬

‫ل نکن زبن نا کا شارا دھ نان وہیں ٹ ھا۔‬


‫اس سے بہلے کے آگ میر سعادت جان کی قم نض کا دامن اپ نی گرفت میں لن نی زبن نا پے اسکا ہاٹھ‬
‫بکڑ کر زور سے ابک طرف چ ھ نکا دبا ٹ ھا۔۔‬
‫ابدھے ہو گنے ہیں ک نا جل مرپے کا ارادہ ہے خفگی کے شاٹھ اب نگاہوں میں مالمت اٹ ھری‬

‫آپ شا منے ہوں یو بن ناتی پ ندھ شی جاتی ہے جی بہاں پرمی سے خواب دبا گ نا۔‬

‫اور یہ سب ک نا ٹ ھا۔؟ خفگی ہ پوز قائم ٹھی‬


‫آپ گرپے لگی ٹھی آبکھوں پے یشویش کا اظہار ک نا۔‬

‫یو گرپے د نپے بہاں پے قکری شی پے قکری ٹھی‬


‫آپ کو خوٹ لگ جاتی ٹھی اب یو آبکھوں سے الیجا کی گنے‬
‫‪112‬‬
‫یو لگنے د نپے بہاں پے پ نازی غروج پے ٹھی‬
‫آگ جال د پنی یو؟ پے یسی شی پے یسی ٹھی‬
‫یو جلنے‬

‫اب کے زبن نا سے خواب یورا بہیں ہو بابا‬


‫ک پوبکہ کہ اس بار کالی آبکھوں میں پے پ جاشہ سرخ ڈورے ٹھے‬

‫اپ نی جد بہ جایوں جد میں رہو مسیر‬


‫ٹ ھر ٹھی وارن کربا یو بن نا ٹ ھا با؟‬

‫جی بہیر اب کے مج ناط رہوں گا۔‬

‫بہی اچ ھا ہوگا تمہارے لنے‬

‫یہ کہنے ہی وہ جاپے کے لنے بلنی اور‬ ‫ابک بار ٹ ھر سے قالین سے پیر الچ ھا‬
‫وہ گر ہی جاتی کے ٹ ھر سے کسی پے آگے پڑھ کر ٹ ھام ل نا۔‬
‫‪113‬‬
‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫چ‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب ب‬
‫ب‬
‫زبن نا پے اوپر د ک ھا وہ آ یں ا ک مج ناط قاصلہ ر ھے اس پے کی یں‬

‫زبن نا مراد علی جان کچھ لوگوں کی زبدگی ہمارے لنے اہم ہوتی ہے۔۔‬

‫(( رخض نی کا شور بل ند ہوا یو کسی من جلے لڑکے پے آیش بازی سروع کر دی۔‬
‫زبن نا کی سرخ آبکھوں میں جگمگ جگمگ کرپے ش نارے سعادت جان کو سحر زدہ کرپے لگے ٹھے))‬

‫ا بکے نغیر آشاتی سے با مشکل سے ل نکن چ نا جا شک نا ہے‬

‫((آیسی ئم ش ندھ میں دور بک جا با اور اوپر جاکر دل کی سکل میں روش نی بک ھیربا‬
‫سعادت جان اشکی آبکھوں میں دبکھ کر کھوبا کھوبا کہہ رہا ٹ ھا۔‬

‫اور زبن نا ان قدئم جن نی کہاویوں جیسی گہری آبکھوں میں اپ نا جگمگا با عکس دبکھ کر گ نگ ٹھی))‬

‫کچھ لوگ ہماری زبدگی ہوپے ہیں۔۔‬


‫ا بکے نغیر صرف مرا جاشک نا ہے‬

‫‪114‬‬
‫(((بادل زور سے گرجا اور لوگوں پے اپ نی گاڑیوں کی طرف دوڑ لگا دی۔کییربگ والے ٹھی کاقی کام‬
‫بن نا جکے ٹھے))‬

‫آبکو مرپے د پنا یو خود کیسے زبدہ رہ نا‬


‫آبکو کچھ ہوجا با یو مچھ سے‬
‫چ نا ٹ ھوڑی جابا ٹ ھا۔۔‬

‫((اجابک بادلوں پے ٹ ھر سے اچیجاج ک نا اور کوتی اپر با باکر پرش نا سروع کردبا))‬

‫زبن نا مراد علی جان کو لگا اسے ک نھی مربا بہیں جا ہنے‬
‫اسے لگا وہ اب ک نھی مربا ہی بہیں جاہے گی۔۔‬
‫اس پے ابک چ ھنکے سے خود کو چ ھڑابا‬
‫اور جاپے کے لنے بلنی‬

‫ٹھوڑی دور جاپے ہی ابک خونصور ت سحر طاری کرتی آواز پے اشکے قدم زپخیر کنے ٹھے۔‬

‫خو ہم مخشوس کرپے ہیں‬


‫‪115‬‬
‫اگر ئم بک بہیچ جاپے‬
‫یو ئم اپ نا سمچھ لن نا کہ‬
‫یہ ان خزیوں کی خوشپو ہے‬
‫خو ہم کہہ بہیں شکنے‬
‫مگر خو ئم اجازت دو‬
‫یو آج اپ نا ہی کہہ دبں ہم‬
‫کہ ئم بن مر یو شکنے ہیں‬
‫کہ ئم بن جی بہیں شکنے‬

‫آسمان سے چ ھاخوں منٹہ پرشنے لگا۔‬


‫خیرت کی بات ٹھی کہ آج زبن نا کو بارش با پری لگ رہی ٹھی با اسے خوف آبا ٹ ھا۔‬
‫ب‬
‫بلکہ آج وہ خود ٹ ھ نگ نا جاہ نی ٹھی اس پے ا نپے دویوں ہاٹھ ٹ ھنالپے اور ا ک ھیں پ ند کر کے چہرہ اوپر کر‬
‫ل نا۔‬
‫اسے لگ نا ٹ ھا‬
‫یہ مج نت کی بارش ہے اسے ٹ ھنگ نا جا ہنے‬
‫اسے لگا کہ اب ٹھی اگر اس قدر اور اس درجہ مج نت سے م نع موڑے گی یو کقران نعمت کرے‬
‫گی۔‬
‫‪116‬‬
‫اسے لگا ٹ ھا کے وہ یوری عمر اسے بارش میں ک ھڑے ہو کر ٹ ھ نگ نا جاہے گی۔‬
‫ٹ ھر اسے لگا کہ آسمان سے سف ند پ نلی الل ہری پرباں اپر آتی ہوں۔‬
‫ش‬
‫اشکی خو یج نی کے گ نت گاپے ہوپے۔‬
‫اس پر مسک مج نت کا چ ھڑکاؤ کرپے ہوپے۔‬
‫اسے مج نت میں مخیرم بہرپے پے م نارک باد دے رہی ہوں‬
‫ٹ ھر چ نکے سے اشکے کان میں وہی جاتی اپ جاتی شی روح پرور سرگوشی ہوتی‬

‫اور نقین کیج نے ڈاکیر زبن نا مراد علی جان یہ آپ کا میر کہہ رہا ہے‬

‫‪---------------000---------------‬‬

‫زبن نا پیچ ھے د بک ھے نغیر دویوں ہاٹھ ہوا میں ٹ ھنالپے باہر کی طرف ٹ ھاگی ٹھی۔‬

‫اسے لگا ٹ ھا اگر وہ کچھ دپر اور وہاں رکی یو‬


‫یو‬
‫اس یو سے آگے با اس پے شوجا ٹ ھا‬
‫با شوچ نا جاہ نی ٹھی۔‬
‫‪117‬‬
‫جی ب‬
‫یس وہ یہ جاپ نی ٹھی کہ اب مڑ کر بہیں دبک ھنا اگر وہ مڑ گ نی یو کالے تمکین باپ پوں سی آ یں‬
‫ھ‬ ‫ک‬

‫اسے پ ن ھر کر دبں گی‬


‫اور وہ ٹ ھیر بہیں ہوبا جاہ نی ٹھی۔‬

‫پیچ ھے ک ھڑا ش ناہ تمکین باپ پوں جیسی آبکھوں واال وہ شہزادوں جیسا عام شا سخص اپ نی مج نت کی بار آوری‬
‫پے مسحور ہوا ٹ ھا‬
‫مسکور ہوا ٹ ھا۔‬
‫مج پور ہوا ٹ ھا‬
‫ب‬
‫آ ک ھیں پ ند کرپے خود ہی مسکراپے جاپے کے لنے اور وہ مسکراپے جا رہا ٹ ھا‬
‫اس کا دل قدرت کا شکر گزار ہوپے ہوپے سریسحود ٹ ھا۔‬
‫‪---------------000-------------‬‬

‫وہ دویوں ہی یہ بہیں جا نپے ٹھے کہ شن نڈربال نپے دور کی ہو با پراپے دور کی ‪ 12‬پج نے سے بہلے ہی‬
‫اسے وایس جابا ہوبا ہے۔‬
‫ک‬ ‫ل‬
‫اور خب مج نت کا جادو یوپ نا ہے یو ابک لمنے غرصے کی جداتی ھی جاتی ہے‬
‫با چ نم ہوپے والی با من نے والی‬

‫‪118‬‬
‫‪----------------000-------------------‬‬
‫وہ شہزادوں جیسا عام شا سخص اپ نی مج نت کی بارآوری پے مسحور ہوا ٹ ھا‬
‫ا نپے رب کا مسکور ہوا ٹ ھا‬
‫مج پور ہوا ٹ ھا۔‬
‫ب‬
‫آ ک ھیں پ ند کرکے مسکراپے جاپے کے لنے‬
‫اور وہ مسکراپے جا رہا ٹ ھا۔‬
‫اس کا شکر گزار دل قدرت کی مہرباتی پے سریسحود ٹ ھا۔‬

‫نقرپ نا سب لوگ جا جکے ٹھے۔‬


‫آس باس کییربگ کے کچھ لوگ اپ نا پچ خکا شامان جلدی جلدی سمنن نے میں لگے ٹھے۔ ٹھوڑا دور ہوپے‬
‫کی وجہ سےاس طرف کسی کا دھ نان ہی بہیں گ نا۔‬

‫چہاں وہ یوباتی لوک کہاپ پوں کےدیوباؤں جیسا سخص دویوں ہاٹھ ٹ ھنالپے پ ند آبکھوں کے شاٹھ چہرہ‬
‫آسمان کی سمت اٹ ھاپے چھو منے ہوپے مسکراپے جا با ٹ ھا۔‬

‫ٹ ھر اشکے من میں با جاپے ک نا سماتی اس پے داباں ہاٹھ ٹ ھ نک اس جگہ رک ھا جس جگہ زبن نا پے‬
‫شہارے کے لنے ہاٹھ رک ھا ٹ ھا ۔‬
‫‪119‬‬
‫اور اس کے ہاٹھ کے یپچے میر سعادت علی جان کا دل رک کے دھڑکا ٹ ھا۔‬
‫پے سمار دھڑکا ٹ ھا۔‬
‫پے جساب دھڑکا ٹ ھا۔‬
‫بابیں بہلو پے ہاٹھ رک ھنے ہی ابک پرم گرم سے اجساس پے اشکے ابدر بہت ابدر کہیں ابگڑاتی لی اور‬
‫ابک موہ نی شی خواہش جاگی ٹھی۔‬
‫ک‬ ‫ب‬
‫ٹ ھر ابک لمچہ بہیں لگابا میر سعادت علی جان پے اپ نی موہ نی شی خواہش کی ل کے لنے۔‬
‫ن‬ ‫م‬
‫داباں ہاٹھ بابیں بہلو پے دھرے ہی بابیں ہاٹھ کو ہوا ہوا میں لہراپے وہ چھو منے لگا ٹ ھا۔‬
‫آگے پیچ ھے دابیں بابیں گول سرکل میں چھو منے وہ گ نگ نا ٹھی رہا ٹ ھا۔‬
‫جیسے کوتی کسی کے شاٹھ میں محو رفص ہو۔‬
‫پ جلی چمکی ٹھی‬
‫ا یسے جیسے میر سعادت جان اور زبن نا کے رفص کرپے جسموں پے قلش الپٹ ماری گ نی ہو۔‬

‫ل نکن وہاں جسم ٹھے کہاں؟‬

‫(((بادل زور سے گرچے ٹھے۔‬


‫ا یسے جیسے ابکی اچھی کارکردگی پے کھل کر داد دی گ نی ہو۔‬
‫کمال یو شارا روخوں کا ٹ ھا ۔‬
‫‪120‬‬
‫داد کی مشیحق ٹھی روجیں ٹ ھیں۔۔)))‬

‫میر رفص کربا جا با کسی کو اپ نی بابہوں میں لنے چھوم نا جا با ٹ ھا۔‬

‫بہی یو ہوتی ہے مج نت بہی یو ہوبا ہے عشق مج پوب سے بہیں اشکے ہوپے کے اجساس سے دل‬
‫بہالبا جاپے۔۔‬

‫مج پوب کے ہوپے کا جساس ٹ ھیڑ میں آبکو پنہا کر چھوڑے‬


‫ٹ ھر آبکی پ نہاتی کو وہ آباد کرے‬

‫‪-------------------000------------------‬‬

‫زبن نا پے پ جاشہ دھڑ کنے دل کے شاٹھ ٹ ھاگ نی جارہی ٹھی۔‬


‫میر سعادت پیچ ھے کہیں دور رہ گ نا ٹ ھا۔‬

‫ک‬ ‫ب‬ ‫ٹ‬ ‫لن ُ‬


‫خ‬ ‫ج‬ ‫ل‬
‫کن اسے گ نا ٹ ھا یسے دور سے ھی وہ اسے آ ھوں کے را شنے فظ کنے جارہا ہے ۔‬

‫‪121‬‬
‫زبن نا کو لگا ٹ ھا وہ بہت شدیوں سے بہت جذیوں سے مج نت کا اور پے پ جاشہ مج نت کا سحر اس‬
‫پر ٹھو بکے جا رہا ہے۔۔‬
‫ب‬
‫وہ سحر خو صرف اور صرف اشکی آ ک ھیں جاپ نی ہیں۔‬
‫ب‬
‫اشکی آ ک ھیں خو قدئم شاہی ط نن پوں کے زغقران سے لک ھے گنے جاص شاہی یسحوں جیسی باباب‬
‫ٹ ھیں۔‬

‫اسے لگ نا ٹ ھا اب وہ چہاں ٹھی جاپے گی جس سمت ٹھی جاپے گی‬


‫ہر بار ہر جگہ اسکا شام نا دشوبں کے جابد کا عکس لنے کالے ش ناہ تمکین گہرے باپ پوں سے ہوگا۔‬
‫زبن نا کو لگا ٹ ھا کہ اسے دور رہ جکی پراسرار جادوتی ک نایوں کے گہرے کالے جادو جیسی آبکھوں‬
‫پے یسخیر کر ل نا‬
‫با وہ یسخیر کی جارہی ٹھی۔‬
‫فظرہ فظرہ آہسٹہ آہسٹہ‬
‫بہت آہسٹہ آہسٹہ‬

‫‪----------------000----------------‬‬
‫زبن نا گاڑی سے ٹھوڑی دور ٹھ اشکے موبابل کی ر تماپ نڈر پپ ہوتی۔‬
‫((‪ 26‬ش نمیر بابا پرٹھ ڈے))‬
‫‪122‬‬
‫وہ ابک بل کو شاکت رہ گ نی۔‬
‫مج نت کی خو ف ندبلیں آبکھوں میں روسن ٹھی ابک دم پچھ گ نیں۔‬

‫اور اس شکنے کو آپ پوالی کال پے یوڑا ٹ ھا۔‬


‫ب ش ب‬
‫اس پے جالی جالی آبکھوں سے موبا ل کربن د ھی ۔۔‬
‫ک‬

‫داد شاہ کال نگ‬


‫پے جان ہوپے ہاٹھوں سے کال بک کی‬

‫شالم داد شاہ‬


‫وشالم م ن ھے کیسے ہو؟‬
‫ہر بار کی طرح محن پوں اور جاہ پوں ٹ ھرا ابداز۔‬
‫ٹ ھنک ہوں داد شاہ‬
‫آپ کیسے ہیں؟‬
‫میں ٹھی ٹ ھنک ہوں‬
‫اور یہ آواز کو ک نا ہوا ہے تمہاری چپے؟‬
‫کچھ بہیں داد شاہ‬
‫‪123‬‬
‫ز نپے ئم روتی رہی ہو‬
‫بہیں بہیں داد شاہ وہ بارش وہ یس اپ نا ہی یول باتی‬
‫ک پوبکہ آیشو جلق میں ابک گنے ٹھے۔‬
‫اور بارش کا شن نے ہی فون کی دوسری جاپب جابدار اور خونصورت قہقہہ گوپ جا ٹ ھا۔‬
‫شو ہنے یہ ٹھی کوتی بات ہوتی‬
‫کن نی بار کہا ہے کہ بہادر چپے ڈرپے بہیں ہیں۔‬
‫اور ئم ہمارے بہادر چپے ہو ٹ ھر ٹھی۔‬
‫ڈاکیر زبن نا مراد علی جان کو کسی سے ڈربا بہیں جا ہنے۔‬

‫((نصنب سے ڈر لگ نا ہے ٹ ھاء))‬
‫شاہ داد پے ش نا بہیں ٹ ھا۔‬

‫وہ اپ نی کہے جا رہا ٹ ھا‬


‫ز نپے پرشوں تمہاری یوتی آف ہورہی ہے با؟‬
‫جی‬
‫اوکے ٹ ھر پ نار رہ نا باد ہے با ‪ 4‬دن نعد بابابا کی پرٹھ ڈے ہے؟‬
‫جی باد ہے۔‬
‫‪124‬‬
‫ب آرام کرو ٹ ھ نک ہے شویو؟‬
‫ٹ ھنک ہے داد شاہ‬
‫اس پے ٹھی ا چھے پحوں کی طرح بات ماتی‬
‫آج بک کسی بات سے انکار ک نا خو بہیں ٹ ھا۔۔‬
‫زبن نا کوتی بات ہے بن نا؟‬

‫کچھ لمحوں کی جاموشی کے نعد ٹ ھر سے شاہ داد کی آواز گوپچی وہ خو فون جالی ذہن کے شاٹھ اب بک‬
‫کان کے شاٹھ لگاپے ہوپے ٹھی خوبک گ نی۔‬

‫جی جی داد شاہ کوتی بات بہیں یس بارش سے ڈر لگ رہا ہے۔‬


‫ہاہاہا اوکے اوکے جلو اب پ ند کرو فون اور آرام کرو ۔‬
‫ہر بار وہی فون پ ند کرتی ٹھی‬
‫آ ج بک ایسا بہیں ہوبا ٹ ھا کہ شاہ داد پے خود فون پ ند ک نا ہو‬
‫ب‬
‫نعض اوقات وہ کالس میں ن نھی اس سے بات کر رہی ہوتی ۔‬
‫اجابک پیحر آجاپے وہ جلدی میں کچھ ٹھی کہے اور کال پ ند کنے نغیر فون پ نگ میں ڈال د پنی ۔۔‬
‫ج‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫خب کالس کے نعد فون نکال کے د نی کال ل رہی ہوتی‬

‫‪125‬‬
‫ً‬
‫اور اشکی ابک چھوتی شی ہ نلو پے فورا‬
‫جی چپے ک نا ہوا ٹ ھا کہ نا۔۔‬

‫‪-----------------000----------------‬‬

‫کال پ ند ہوپے ہی‬


‫ابک دم سےشارا سحر یوٹ گ نا‬

‫ریسمی فر گھوڑوں والے جس رٹھ پے وہ شوار ٹ ھی عاپب ہوگ نا ٹ ھا۔‬


‫مج نت کاوہ ل ناس خو بہنے وہ مشرور شی جلی آتی ٹھی۔‬

‫اپر خکا ٹ ھا۔‬


‫اس پے مڑ کر ابک نظر دور ک ھڑے سخص پے ڈالی‬

‫پ جلی زور سے چمکی ٹھی۔‬


‫((جیسے اشکے دکھ پے پڑتی ہو))‬

‫‪126‬‬
‫ابک ہی وفت میں ابک ہی پ جلی کی چمک دو لوگوں میں الگ الگ اپر چھوڑ گ نی ٹھی‬
‫زبن نا کو نظر آبا وہ شابدار شا سخص ابک ہاٹھ بہلو پے ر کھے داباں ہوا میں لہراپے ہوپے رفص کنے جا رہا‬
‫ٹ ھا۔‬

‫رگوں کو ادھیڑتی نکل نف کے اجساس سے وہ بلٹ گ نی اور ابک پے یس شا آیشو آبکھو کی باڑ یوڑ کر بہہ‬
‫نکال‬

‫زبن نا کو لگا ٹ ھا ہر شن نڈربال کی طرح اشکے بارہ پج گنے ہیں۔‬

‫اور بارہ چپے کے نعد ہوتی ہے‬


‫مسنفل اذ پت‬
‫مسنفل محرومی‬
‫مسنفل جداتی۔۔‬
‫ابک جاص مدت بک کے لنے۔‬

‫‪-----------------000----------------‬‬

‫‪127‬‬
‫‪،‬شا منے ٹ ھوڑے قاصلے پےگاڑی نظر آتی ۔۔‬
‫ب‬
‫چہاں ماہی ن نھی اشکی طرف دبک ھنے ہوپے خفگی سے کچھ یول رہی ٹھی۔۔‬

‫زبن نا روپے ہوپے گاڑی کی طرف پڑھ نی جلی جارہی ٹھی‬


‫یہ شو چنے ہوپے کہ بہاں داد شاہ ٹھوڑی ہے خو بارش میں ٹ ھنگنے اشکے چہرے پے آیشوؤں کو واصح‬
‫دبکھ شکے‬
‫خو بارش کے باتی اور آیشوؤں کے باتی میں فرق مخشوس کر شکے‬
‫اس پے آیشو بہنے دپے‬
‫ابہیں صاف کرپے کی زچمت بہیں کی ٹھی۔‬
‫‪------------------000------------------‬‬

‫ب‬
‫وہاں اب کوتی بہیں ٹ ھا اور وہ آ ک ھیں پ ند کنے ا نپے نظر با آپ پوالے مج پوب کے شاٹھ محو رفص ٹ ھا۔‬
‫ل نکن بہیں دور بن نل ش نڈ کے یپچے ک ھڑے کوتی آبکھوں میں جسد لنے‬
‫دل میں نقرت کا طوقان لنے‬
‫اسے دبکھ رہا ٹ ھا۔‬
‫جشکا خونصورت چہرہ نقرت سے ش ناہ ہوخکا ٹ ھا۔‬

‫‪128‬‬
‫سعادت علی جان ہر خیز سے پے پ ناز اپ نی ذات میں ا نپے مج پوب کے شاٹھ رفص کرپے ہوپے‬
‫دبک ھنے والوں کو دعوت نظارہ د پنا ٹ ھا۔‬

‫خو کوتی ہوبا یو اس دیواپے کو دبکھ کر شاکت رہ جا با۔‬


‫۔ اشکےجسم کی ہر ہر چ نیش چیخ چیخ کر کہہ رہی ٹھی۔‬

‫میں سرابا پے عشق ہوں‬


‫میں عشق ہوں‬
‫ہاں‬
‫عشق ہوں میں‬

‫‪--------------------------000--------------------------‬‬
‫دو ماہ بیس دن بہلے۔‪:‬‬

‫اسے جارج شن ن ھالے ‪ 10‬دن ہو گنے ٹھے۔‬


‫الہور آپے سے بہلے وہ شیحویورہ اور م نایوالی ش نکیر میں سروس کر خکا ٹ ھا۔‬

‫‪129‬‬
‫اشکی بہادری اور خواں مردی کو دبک ھنے ہوپے اب اسے الہور کرائم پراپچ کا جارج دبا گ نا ۔‬
‫بہت کم وفت میں پڑی کام ناتی سم نن نے کی وجہ سے اشکی شہرت یولیس ڈ پنارتم نٹ میں اچھی جاصی‬
‫ٹ ھنل جکی ٹھی۔‬
‫آج وہ کسی اہم کیس کی ش نیسل ہدابات لن نے کے لنے ((( ڈی آتی جی ))آفس آبا ٹ ھا۔‬
‫عام روبین کی طرح آج وہ یوپ نفارم میں بہیں ٹ ھا۔‬
‫ہلکے پراؤن کلر کے شلوار قم نض پے بل نک واشکٹ بہنے پڑی شاہایہ جال جلنے وہ کسی رباست کا‬
‫یواب معلوم ہوبا ٹ ھا۔‬

‫ڈی آتی جی آفس سے نکلنے ہی وہ اجابک ابک طرف ہٹ گ نا۔‬


‫آفس کی راہداری میں کوتی پے دھ ناتی میں جال آرہا ٹ ھا۔‬
‫اگر وہ پروفت با شن ن ھل نا یو بکراؤ الزمی ٹ ھا۔‬
‫اور وہ عمر کے گزرے ‪ 25‬شالوں میں بالن کی گئ ایسی بکروں سے ہمیشہ پج نا آبا ٹ ھا۔‬
‫آپے واال خو ٹھی ٹ ھا با ٹھی‬
‫میر سعادت علی اچھی طرح جاپ نا ٹ ھا کہ یہ بکرابا جان یوچھ کر بالن ک نا گ نا ہے‬
‫ل نکن ک پوں یہ جا نپے سے وہ قاصر ٹ ھا۔‬

‫‪------------------0000---------------‬‬
‫‪130‬‬
‫ارے یہ کون ؟‬
‫کسی رباست کا یواب ہے ک نا؟‬
‫ادابیں یو دبکھو زرا‬

‫ص ناخت پے ڈی آئ جی آفس کی بلڈبگ میں داجل ہوپے او چپے لمنے خوپرو خوان کی طرف نظروں‬
‫سے اشارہ ک نا جس کی صرف شاہایہ جال ہی لوگوں کو م پوجہ کرپے کے لنے کاقی ٹھی ۔۔ ایش نکیر‬
‫بازی سے یوچ ھا۔‬

‫ارے یہ ؟ تمہیں بہیں پ نا؟‬

‫اٹھی ‪ 10‬دن بہلے کرائم پراپچ کا جارج شن ن ھالہ ہے ابہوں پے اے ایس تی میر سعادت علی جان‬
‫بلوچ ہیں۔‬
‫یہ بہلے شیحویورہ اور م نایوالی میں سروس کر جکے ہیں بہت کم وفت میں ا بکے کربڈٹ پے ا چھے ا چھے‬
‫کیس ہیں۔‬
‫ایش نکیر بازی پے شاری نفض نل پ ناتی۔‬

‫‪131‬‬
‫اوووو یو یہ ہیں وہ خواں مرد بہادر سخصنت چ نکی بہادری اور س جاعت کے پزکرے ‪ 1‬ماہ بہلے سے سن‬
‫رہے ٹھے ۔‬
‫ص ناخت کے خواب پر بازی پے اپ نات میں سر ہالبا۔‬

‫ہ‬
‫ممم اپیرشن نگ۔‬

‫ک نا اپیرشن نگ م نڈم تمہارے کام کے بہیں ہیں یہ ا بکےاب بک کے رنکارڈ میں خو خیز اہم اور الگ‬
‫ہے وہ انکا پے داغ کردار ہے۔‬
‫بازی شابد کاقی سے سے زبادہ معلومات رک ھنی ٹ ھی۔‬
‫اچ ھا ص ناخت پے اپرو اخکا کر کہا؟‬
‫ئم پے یو اس نپے اے ایس تی میر سعادت علی جان بلوچ پے تی اپچ ڈی ہی کر لی وہ ٹھی اپ نی‬
‫جلدی؟‬
‫ص ناخت پے آبکھ مار کر کہا‬
‫ہاں باں اشی لنے یو تمہیں سمچ ھا رہی ہوں اپ نا وقار گ پواپے والی بات ہے‬
‫اس پے بائم صا نع کر پے سے کچھ بہیں ہوبا ۔‬
‫یہ ہاٹھ آبا یو دور ہاٹھ لگاپے ٹھی بہیں د پنا۔‬

‫‪132‬‬
‫ایسن نکیر بازی ا نپے شاٹھ ہوتی کارگزاری ص ناخت کو پ ناپے لگی ک پوبکہ اسے ‪ 4‬دن بہلے ہوتی اپ نی پے‬
‫غزتی بہیں ٹھولی ٹھی‬
‫خو سعادت علی پے اشکی زرا شی پے نکلف ہوپے کی کوشش پے کہ ٹھی۔۔‬

‫ف‬ ‫م‬‫م‬‫ہم‬
‫مم لگ نا ہے وا ع مزہ آپے واال ہے اور ڈوپٹ وری بازی ڈپیر میں ص ناخت رابا ہوں اور اس جیسے‬
‫معرو قن نلے کے مردوں کو ا نپے آگے چ ھکابا خوب آ با ہے مچ ھے۔۔‬

‫ئم روکو زرا میں بہلی مالقات کر کے آتی ہوں۔‬


‫اپ نا کہنے وہ ڈی آتی جی آفس کی راہداری کی طرف پڑھ گ نی‬
‫پیچ ھے بازی اسے پ نابا جاہ نی ٹھی کہ یہ ا نپے قن نلے کے مردوں میں ٹھی سب سے الگ مرد ہے۔‬
‫چ ھک نا اسے آ با ہی بہیں۔‬

‫‪----------------000-----------------‬‬

‫شن ن ھل کر مخیرمہ دھ نان سے جلیں وریہ خوٹ لگ شکنی ہے۔‬


‫ابک شاپ نڈ پے ہوکر میر سعادت پے ص ناخت کو م جاطب ک نا ٹ ھا۔‬

‫‪133‬‬
‫خوٹ یو لگ جکی ہے صاخب‬

‫ک نا کہا آپ پے م نڈم‬

‫اوو کچھ بہیں یس میرا خوبا ٹھوڑا مش نلہ کررہا ہے۔‬

‫میر سعادت کی ٹ ھرتی اور جاصر دماغی اور سخت رویہ دبکھ کر ص ناخت بل ٹ ھر کو خوبک کر شن ن ھل گئ‬
‫و یسے آبکی نعری؟؟‬
‫اٹھی وہ ابک ادا سے نعرنف کہنے لگی ٹھی‬
‫ل نکن وہ شاپ نڈ سےہوکر آگے پڑھ خکا ٹ ھا۔‬

‫‪-----------------000-----------------‬‬

‫یس اس دن سے زبن نا شاہ داد کے لنے ٹھی‬


‫شوہ نا م ن ھا بن نا چپے‬
‫اور وہ ٹ ھا زبن نا کے لنے صرف داد شاہ‬
‫خو آگے جل کر داد شاہ میں بدل گ نا‬
‫‪134‬‬
‫داد شاہ کو زبن نا سے پے پ ناہ مج نت ٹھی یو دوسری طرف زبن نا پے خب سے یول نا سروع ک نا ٹ ھا ۔‬
‫شواپے داد شاہ کے اشکے ہوپ پوں کو کوتی بام بہیں آ با ٹ ھا۔‬
‫مراد علی جان کی مج نت جیسے صرف اور صرف داد شاہ کے لنے وفف ہوکر رہ گ نی ٹھی۔‬
‫وہ زبن نا کو ٹھول کر ٹھی پ نار مج نت سے باس بہیں بالپے ٹھے۔‬
‫یہ الگ بات کے دویوں پحوں کی ہر صرورت ہر خواہش زبان پے آپے سے بہلے یوری کردی جاتی‬

‫گ ھر میں آپے ہی اگر زبن نا نظر با آتی یو پریسان ہوجاپے ۔‬


‫سب یوکروں کو بال کر آسمان سر پر اٹ ھا لن نے ل نکن جیسے ہی کسی کوپے سے ہیشنی مسکراتی زبن نا پرآمد‬
‫ہوتی ا بکے چہرے کے باپرات بدل جاپے اور وہ خپ کر کے چہرے پے شیج ندگی س جاپے ا نپے‬
‫کمرے کی طرف پڑھ جاپے۔‬
‫زبن نا کے لنے رکھی گئ پ نی گوریس پے ٹھی اب ابکی یوری نگاہ رہ نی ۔۔‬
‫ب‬
‫ل نکن کوتی ان د کھی دیوار ٹھی خو خود ہی ک ھڑی کر رکھی ٹھی مراد علی جان پے ا نپے اور اپ نی ‪2‬شالہ‬
‫بن نی کے درم نان جیسے انکا کوتی شاپ نکی مش نلہ ہو۔۔‬
‫‪--------------------000-------------------‬‬

‫‪ 2‬ماہ بہلے؛‪::‬‬
‫وہ ایسن نکیر جشن علی کی شادی کی شالگرہ ٹھی۔‬
‫‪135‬‬
‫اور میر سعادت علی جان جاص طور پے آبا ٹ ھا۔‬
‫اگرجہ ر پنک کا فرق ٹ ھا ل نکن سعادت اور جشن میں گہری دوش نی کے شاٹھ ابکی ف نملیز کے آیس میں‬
‫گہرے نعلفات ٹھی ٹھے۔‬
‫وہ تی پ نک قم نض شلوار کے شاٹھ کالی گرم شال میں ہمیشہ کی طرح پروبازہ اور وچ نہہ لگ رہا ٹ ھا۔‬
‫ص ناخت رابا جیسے ہی بارتی ہال میں داجل ہوتی بہت شی نظروں پے رشک ش نایش اور ٹھوک لنے‬
‫اسے دبک ھا کچھ نظربں باربار اشکے سراپے سے الچھ رہی ٹ ھیں۔‬
‫وہ پ پوی بلو شاڑھی جسکی بالوز پ نک لیس ٹھی اور بارڈر پر شلور اور سکاتی بلو کام ٹ ھا بہنے ہوپے ٹ ھی۔‬
‫بالوں کا خوڑا پ ناپے کایوں میں گول شلور بال ناں اور پ نی ہوتی اوپچی گردن میں ابک بازک شی جین‬
‫بہنے وہ ہر ابک کی نظروں کا مرکز ٹھی۔‬
‫بہی بات اشکے لنے باعث قحر ٹھی ٹھی‬
‫ل نکن وہ جن نظروں میں خود کے لنے یش ندبدگی دبک ھنا جاہ نی ٹھی ۔‬

‫جن نظروں میں اپ نی طلب دبک ھنے کی خواہش لنے وہ بہاں ٹھی۔‬
‫ان نظروں پے اسے نظر ٹ ھر کر ٹھی بہیں دبک ھا ٹ ھا۔‬
‫اسے وہ جشن علی اور اشکی وانف کے شاٹھ بابیں کربا نظر آبا یو خود ہی اس طرف پڑھ گ نی۔‬
‫ہ نلو جشن ہاپے شوپ نی بہت بہت م نارک ہو ئم دویوں کو وہ جشن سے م جاطب ہوتی اشکی وانف سے‬
‫گلے ملی ل نکن نظربں صرف ابک سخص پر ٹ ھیں۔‬
‫‪136‬‬
‫جشن اشکی یوجہ ٹ ھاپپ گ نا اشی لنے نعارف کرواپے لگا‬
‫سعادت یہ ہیں ایسن نکیر ص ناخت رابا ڈی ایس تی آفس ہوتی ہیں ۔‬
‫اور ص ناخت یہ ہیں ہمارے عالفہ کے نپے اے ایس تی اور میرے بہت ا چھے دوست میر سعادت‬
‫علی جان بلوچ‬

‫او ہاپے ص ناخت پے ابک ادا سے ہاپے کہنے ہاٹھ آگے پڑھابا‬
‫اشالم وعل نکم کیسی ہیں آپ ؟‬

‫جسے سعادت پے کمال شان اگ پور کر دبا۔ ص ناخت کے چہرے پے اس غزت افزاتی پے ربگ بدلہ‬
‫ٹ ھا۔‬
‫ٹ ھر وہ شن ن ھل کر مسکرا دی۔‬

‫جی یو میر صاخب کیسا لگا آبکو ہمارا شہر الہور؟‬

‫آپ کا شہر الہور؟‬


‫مس ص ناخت الہور آبکو جابداتی وراپت میں مال ہے ک نا؟‬
‫بد زوق پ ندہ۔۔‬
‫‪137‬‬
‫ص ناخت خپ کی خپ رہ گ نی۔‬

‫ہاہاہا میر بار پیری مزاق کی عادت بہیں گ نی ص ناخت یہ مزاق کر رہا ہے جشن پے بات شن ن ھال نی‬
‫جاہی‬

‫بلکل ٹھی بہیں میں شییریس ہوں‬


‫و یسے ٹھی انکا اور میرا مذاق کا یو ک نا کوتی ٹھی نعلق بہیں ہے۔‬
‫ص ناخت خو جشن کی بات پے ٹ ھر ہمت بکڑپے لگی ٹھی۔‬
‫سعادت کی اگلی بات پے اسکا چہرہ باربک کردبا۔‬
‫اب اشکے باس وہاں ر کنے کا کوتی خواز بہیں ٹ ھا۔‬
‫وہ ابکسک پوز کرتی آگے پڑھ گ نی۔‬

‫‪--------------------000-------------------‬‬

‫ک نا بدزوق پ ندے ہو بار میر سعادت ئم‬


‫یہ یو جلنی ٹ ھرتی آگ ہے ۔‬
‫جشن علی کی پ پوی کسی رسٹہ دار جایون کی طرف م پوجہ ٹ ھیں ۔۔‬
‫‪138‬‬
‫خب جشن پے سعادت کو گ ھیرا‬

‫ڈی ایس تی صاخب کی م نطور نظر ہیں اس سے بہلے ‪ 1‬شال ایس تی صاخب کے شاٹھ ابکی پ نم‬
‫کا خصہ رہیں‬
‫یہ کہنے شاٹھ ہی اس پے آبکھ مار کر کچھ سمچ ھاپے کی کوشش کی ٹھی۔‬

‫بہاں اس بارتی میں ہی بیسپوں لوگ جل کر مربا جا ہنے اس آگ میں اور ئم ہو خو کقران نعمت کر‬
‫رہے ہو۔‬

‫او ٹ ھاتی مچ ھے یو معاف ہی رکھو ایسی آگ سے جس پر ہر کوتی ہاٹھ شن نک نا ہو۔‬


‫اور و یسے ٹھی مچ ھے فیر کی آگ باد رہ نی ہر وفت شو اس آگ سے ا یسے ہی ٹ ھال اور یہ مخیرمہ ابک بار‬
‫ڈی آتی جی آفس میں زپردش نی بکراتی ٹ ھیں‬
‫اشکے نعد ٹھی ابک دو دفعہ فری ہوبا جاہا م نڈم پے زہر لگنی ہیں مچ ھے ایسی عوربیں خو یوتی ڈال کی طرح‬
‫گر جاتی ہوں۔‬
‫بہیں دبکھ شک نا عورت کا یہ روپ‬
‫جشن ک نا کہ نا یس سر ہال کر رہ گ نا۔‬
‫‪139‬‬
‫‪---------------------000--------------------‬‬

‫زبن نا ‪ 4‬شال کی ٹھی۔‬


‫خب شاہ داد کی گاڑی کا ابکش نڈپٹ ہوا‬
‫شاہ داس کو معمولی خوبیں آبیں ٹ ھیں ل نکن کسی راہ گیر پے مراد علی جان کو پ نابا کہ پرک ڈراپ پور‬
‫پے جان یوچھ کر ابکش نڈپٹ ک نا ہے۔‬
‫جسے سن کر مراد علی کے شارے جدسے ٹ ھر سے جاگ ا ٹھے خو ابہیں ا نپے دشپوں کی طرف سے‬
‫ٹھے۔‬
‫ٹ‬ ‫ع‬ ‫ن‬ ‫ٰ‬
‫ابہوں شاہ داد کی ابک ٹھی شنے نغیر اسے ل ندن اعلی نم کے لنے یج دبا‬
‫ھ‬ ‫ل‬
‫شاہ داد زبن نا کو چھوڑ کر جابا بہیں جاہ نا ٹ ھا۔‬
‫ل نکن مراد علی جان کی خزباتی بل نک م نلن نگ اور زبن نا کا ہر طرح سے چ نال رک ھنے کی نقین دھ ناتی‬
‫کرپے کے نعد بادل پحواسٹہ پ نار ہوگ نا۔۔‬
‫اور ابک نپے چہاں ابک پ نی دپ نا کی طرف جال گ نا۔‬
‫ن‬
‫ل نکن دو شال نعد ہی اسے اپ نی علنم ادھوری چھوڑ کر آبا پڑا‬
‫ن‬
‫ٹ ھر وہ ک نھی علنم یوری کرپے ل ندن وایس با جا سکا ۔‬

‫‪140‬‬
‫‪-------------------000--------------------‬‬

‫ابک ماہ بہلے وہ ٹ ھکا ہارا گ ھر لوبا یو ٹ ھاٹھی کے شاٹھ ص ناخت کو بن ن ھے دبکھ کر پپ گ نا۔‬
‫یہ عج نب عورت ٹھی جس کو ابن یشواتی وقار کا ٹھی ہوش بہیں ٹ ھا۔‬
‫سعادت کے بار بار چ ھنکنے پر ٹھی وہ ک نھی میسحز کرتی ک نھی کالز سعادت پے پ نگ آکر اسکا تمیر بالک‬
‫لسٹ میں ڈال دبا ٹ ھا۔‬
‫آور آج ٹ ھر ؟‬
‫لو آگ نا سعادت ٹ ھاٹھی پے اسے دبکھ ل نا‬
‫اشالم و عل نکم سر کیسے ہیں آپ میں بہاں سے گزر رہی ٹھی شوجا شالم کرتی جلوں کمال ہش نار‬
‫عورت ٹھی۔‬

‫سعادت پے شاری بایوں کا سر کے چم سے خواب دبا۔‬


‫ارے آپ بن ن ھیں میں جاپے ٹ ھحواتی ہوں‬
‫ٹ ھاٹھی کہہ کر اٹھ گ نی‬
‫وہ صوقے بک آبا اور چ نا کر یوال کیسی عورت ہو ئم ک نا جاہ نی ہو؟‬

‫ً‬
‫ہاہاہاہا خوابا ص ناخت پے ہلکا شا قہقہہ لگابا۔‬
‫‪141‬‬
‫ارے میر صاخب کمال کرپے ہیں آپ ٹھی‬
‫ٹ ھنی یہ کییز آبکی عالمی میں آبا جاہ نی ہے آبکی شپوا کربا جاہ نی ہے‬

‫ک پوں ایس تی صاخب کے نعد اب ڈی ایس تی صاخب کا دل ٹھی ٹ ھر گ نا ک نا تمہاری شپوا سے‬
‫سعادت پے دویوک بات کرپے کی ٹ ھاتی۔‬
‫اشکے لہچے اور بات پے ص ناخت کو خیران ک نا ٹ ھا۔‬
‫اور ک نا ک نا جاپ نا ہے یہ؟‬

‫مس ص ناخت میں ابک عیرت م ند بلوچ ہوں‬


‫ہر کسی کی ماں بہن کی غزت اپ نی ماں بہن کی طرح کربا ہوں‬
‫میں ٹھول ٹھول م نڈالپے والوں میں سے بہیں اور با ہی مچ ھے کسی ایسی پ نلی کی جاہ ہے جسکے چکے‬
‫ربگ بہت سے ہاٹھوں پے نقش پ نا جکے ہوں۔۔‬

‫ابک بات اور سعادت پے اب کے انگلی کے شاٹھ اشارہ ٹھی ک نا۔‬

‫بہیں دبکھ شک نا میں عورت کا یہ روپ کسی صورت بہیں ص ناخت اب کاقی جد بک خود کو شن ن ھال‬
‫جکی ٹھی ۔‬
‫‪142‬‬
‫ٹھوڑے یوفف کے نعد یولی میر صاخب وہ سب یو وفت گزاری کے لنے کی گ نی باداپ ناں ٹ ھیں‬

‫آبکی جدمت یو بہہ دل سے عمر ٹ ھر کرپے کو پ نار ہوں۔‬


‫ص ناخت رابا کی اس بات پے میر سعادت کو چ ھ نکا لگا ٹ ھا۔‬
‫طیش میں آکر اسکا ہاٹھ بکڑا اور زپردش نی دروازے بک لے کر گ نا ۔‬

‫عمر ٹ ھر یو ک نا میں تمہیں رات ٹ ھر دن ٹ ھر گ ھنٹہ ٹ ھر لمچہ ٹ ھر پرداست کرپے سے قاصر ہوں‬
‫شو گ نٹ السٹ اور آپ ندہ بہاں آپے کی کوشش مت کربا۔‬

‫‪------------------000--------------------‬‬

‫اور اب دو ماہ نعد سب کچھ ٹ ھال کر وہ ٹ ھر سے اس شادی میں جلی آتی ٹھی۔‬
‫میر سعادت کے دل کو ل ن ھاپے‬
‫مگر اس پرش نی بارش میں ش نڈ کے یپچے ک ھڑے وہ اشی سعادت کو اک نلے دیوایوں کی طرح محو رفص دبکھ‬
‫رہی ٹھی۔۔‬
‫خو باقابل یسخیر ٹ ھا۔‬
‫‪143‬‬
‫وہ یسخیر ہوا ٹھی یو؟؟؟‬

‫ٹھوڑی دپر بہلے وہ ابک عام شی لڑکی کے لنے میر سعادت کی ش ناہ آبکھوں میں چمکنے والے جگ پوں‬
‫ٹھی دبکھ جکی ٹھی‬
‫جن آبکھوں میں اپ نا ہلکا شا عکس بال شنے کے لنے اس پے خود کو اپ نی ذات بک کو روبد ڈاال ٹ ھا۔‬
‫وہاں ہر جگہ ہر کوپے پر صرف اور صرف زبن نا مراد علی کا عکس ٹ ھا۔‬
‫ص ناخت کو اس بل لگ رہا ٹ ھا ۔‬

‫زبن نا مراد علی با صرف میر سعادت علی جان کی آبکھوں میں ہے۔‬
‫بلکے اشکے جسم میں ہے‬
‫اس کے خون میں ہے‬
‫بلکے اشکی روح میں ہے‬

‫اسے لگا وہ ہار جکی ہے ہر طرح سے ہار جکی ہے اور یہ ہار ص ناخت رابا کو کسی ف نمت ف پول بہیں‬
‫ٹھی۔‬
‫وہ یہ بات ٹھول جکی ٹھی کہ ہار چ نت وہاں ہوتی ہے چہاں مفابلہ ہو ۔‬

‫‪144‬‬
‫ل نکن زبن نا مراد علی یو بال مفابلہ میر سعادت کی روح کا خصہ بن جکی ٹھی ۔‬

‫آبکھوں میں پے پ جاشہ ع نض و غضب اور نقرت سے ش ناہ ہوپے چہرے کے شاٹھ ا شنے پ نگ سے‬
‫موبابل نکاال اور ابک تمیر مالبا‬
‫اصعر ابک نصوپر ٹ ھیج رہی ہوں ڈاکیر زبن نا مراد علی بام ہے‬
‫مچ ھے کل بک شاری انفارمیشن جا ہنے‬

‫ب‬
‫میر سعادت علی جان میں د ک ھنی ہوں ئم کیسے اسے جاصل کرپے ہو‬
‫اور وہ کیسے ئم بک آتی ہے۔‬

‫تمہارے اس عشق کو الجاصل عشق میں با بدال یو میرا بام ص ناخت رابا بہیں۔‬

‫ب‬
‫اس پے دور آ ک ھیں پ ند کنے بارش میں ٹ ھنگنے خوپرو خوان کو دل ہی دل میں م جاطب کر کے کہا ٹ ھا۔‬
‫لوگ اپ نی پڑی پڑی بابیں کرپےہوپے پ نا بہیں کیسے ٹھول جاپے ہیں کہ ابک بالپ نگ ہم کر‬
‫رہے ہوپے ہیں‬
‫ب‬
‫اور ابک بالپ نگ اوپر ن نھی رب کی ذات کر رہی ہوتی ہے‬
‫اور ہوبا وہی ہے خو اوپر بالن ک نا جا با ہے۔‬
‫‪145‬‬
‫ص ناخت رابا ٹھی ٹھول گ نی ٹھی وہ جن نی ٹھی جالیں جل لے خو ٹھی بالن پ نا لے ہو گا وہی خو اوپر‬
‫بالن ہو خکا ہے۔۔‬

‫‪---------------000-------------‬‬

‫زبن نا ‪ 4‬شال کی ٹھی خب اسے شہر کے شکول میں داجل کروابا گ نا۔‬
‫شکول ان کی خوبلی سے ‪ 1‬گ ھن نے کی مسافت پے ٹ ھا۔‬
‫اشی وجہ سے زبن نا کے لنے ش نیسل ڈراپ پور کا پ ندویست ک نا گ نا‬
‫سروع کا کچھ غرصہ اماں چ پوتی زبن نا کے شاٹھ جابیں خب بک شکول بائم ہوبا وہ وبن نگ روم میں‬
‫اپ نظار کربیں اورچ ھنی کے نعد شاٹھ وایس آبیں‬
‫خب زبن نا عادی ہوگ نی یو وہ اک نلی ہی ڈراپ پور کے شاٹھ آپے جاپے لگی‬
‫ڈراپ پور کو یہ جاص ہداپت ٹھی کہ وہ شارا وفت گاڑی سم نت شکول گ نٹ پر رہے گا۔‬
‫ہف نے میں ابک آدھ بار اماں چ پوتی با زبن نا کی گوریس ٹھی شاٹھ ہوتی ٹ ھیں۔‬

‫‪146‬‬
‫مراد علی جان اپ نی پے جد مصروف نات کے باوخود ٹھی زبن نا کے شکول ہر پ ندرہ بیس دن نعد جکر لگا‬
‫لن نے ٹھے۔۔‬
‫اپ نی سب اجن ناط کے باوخود ٹھی وہ ہو گ نا خوکسی کے وہم وگماں میں ٹھی با ٹ ھا ۔۔‬
‫ً‬
‫اور جسکی وجہ سے شاہ داد کو سب کچھ چھوڑ کر ل ندن سے فورا وایس آبا پڑا۔۔‬
‫ہمیشہ کے لنے۔‬

‫‪------------------000-------------------‬‬

‫بارش والی رات کے ‪ 2‬ہف نے نعد‪:‬‬

‫اسے آج ‪ 2‬ہف نے ہو گنے ٹھے بہاں آپے۔‬


‫گزرے شارے دن اس پے سردار خوبلی میں گ ھر والوں کے شاٹھ ہی گزارے ٹھے۔‬
‫ماہی کو پ نا کر ا شنے اپ نا موبابل ٹھی ان ‪ 2‬ہف پوں میں دایسٹہ پ ند رک ھا ٹ ھا۔‬
‫اشکے دل کو شابد کوتی ڈر ٹ ھا۔‬

‫کسی کے رانطہ کرپے کا۔‬


‫کسی کے نعلق اشپوار کرپے کا۔‬
‫‪147‬‬
‫کسی کے جاوی ہوپے کا۔‬

‫آج وہ دو ہف پوں نعد پچ ھے دل کے شاٹھ وایس جاپے کی پ ناری کر رہی ٹھی۔۔‬


‫ک پوبکہ ماہی کے مظایق ابکی اپیریسپ سروع ہو جکی ٹھی۔‬

‫وایس جاپے ہوپے وہ الچھی ہوتی ٹھی خوف ذدہ ٹھی۔‬


‫اپ نی ہی خود شاخٹہ شوخوں خود سے شوچے گنے ف نضلوں اور بنیحوں کی وجہ سےوہ خود ٹھی اذ پت میں‬
‫من نال ٹھی ۔‬
‫اور کسی کو کنے ہوپے ٹھی ٹھی۔۔۔‬

‫ل نکن اشکے دل کوابک یسلی ٹھی ٹھی۔‬


‫وہ کوتی ٹھی کہاتی سروع کرپے سے بہلے ہی پیچ ھے ہٹ گ نی ہے۔‬
‫اس پے کسی ٹھی خوالے سے میر سعادت کی کسی ٹھی بات کسی ٹھی جذپے کا خوصلہ بہیں‬
‫پڑھابا ہے۔‬
‫اس پے شوجا ٹ ھا اجابک سروع ہوپے والے جذپے چ نم ٹھی جلدی ہو جاپے ہیں۔‬

‫اس بات سے فطع نظر اشکے ا نپے دل پے ان دو ہف پوں میں کن نی ہی دھاپ ناں دی ٹ ھیں۔‬
‫‪148‬‬
‫وہ اجابک واال جذیہ بہیں ہے‬
‫اشکے دل پے سر پیجا ٹ ھا۔‬
‫م نت کی ٹھی ۔۔‬

‫ابک بل اس زبدگی سے ٹ ھریور مسکراپے سخص کو دبک ھنے کی بہنے چ ھریوں جیسا صاف سفاف لہچہ شن نے‬
‫کی۔‬
‫ان پ نار ہوتی آبکھوں کا فربان جاپے والے باپرات مخشوس کرپے کی۔‬

‫ب‬
‫زبن نا کی آبکھوں کے شا منے سے وہ پنہا آ ک ھیں پ ند کنے مسکرا با چھوم نا مست مل نگ شا شابدار پ ندہ ہن نا‬
‫بہیں ٹ ھا۔‬

‫ب‬
‫جیسے ہی رات وہ شوپے کے لنے آ ک ھیں پ ند کرتی پحر اوف نایوس کےسم ندروں کی گہرپ پوں سے نکلنے والی‬
‫ب‬
‫جاموش پ ند ش نن پوں میں چ ھنے کالے ربگ کے چمکنے ش ناہ موپ پوں جیسی آ ک ھیں ۔‬
‫ب‬
‫اسے پٹ سے آ ک ھیں کھو لنے پے مج پور کر د پنیں۔‬
‫ب‬
‫اسے لگ نا ٹ ھا وہ آ ک ھیں پ ند کرے گی‬
‫اور ف ند کر لی جاپے گی۔‬
‫(((ل نکن وہ یو ف ند کر لی گ نی ٹھی)))))‬
‫‪149‬‬
‫جس سے اٹھی وہ اپ جان ٹھی۔‬

‫اسے لگ نا ٹ ھا اگر وہ شو گ نی یو اپ نی جسیں بن ند سے ک نھی اٹھ بہیں باپے گی۔۔‬


‫((وہ اٹ ھنا ہی بہیں جاہے گی۔))‬

‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫لس‬‫ط‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫س‬ ‫ل‬‫ط‬


‫اسے لگ نا ٹ ھا وہ ان می ہوسربا آ ھوں کے کنے گنے م سے ھی آزاد یں ہوگی ۔‬
‫((وہ آزاد ہوبا ہی بہیں جا ہنے گی۔)))‬

‫ا نپے دل کی ان خواہشوں سے پج نے اس پے یہ شاری رات جاگ کر گزاری ٹ ھیں۔‬

‫اسے ایسی شلنن نگ پ پوتی بہیں بن نا ٹ ھا۔‬


‫چہاں جادو گرتی کوتی بہیں ٹھی۔‬

‫چہاں صرف جادوگر ٹ ھا ۔‬


‫بہیں وہ شہزادہ ٹ ھا۔‬
‫بہیں بہیں وہ شہزادہ جادوگر ٹ ھا۔‬

‫‪150‬‬
‫خونصورت لہچے شاخر ہیسی واال جادوگر شہزادہ۔‬
‫ٹ‬ ‫ی‬‫ج‬ ‫م‬ ‫چ‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫جس ب‬
‫کی ا یں ابدھیری رایوں یں کنے جابد سی ھی۔‬
‫خوہوپ پوں سے بہیں آبکھوں سے جادو کربا ٹ ھا۔‬
‫آبکھوں سے فیح کربا ٹ ھا۔‬
‫آہسٹہ آہسٹہ بہیں نکلخت یسخیر کربا ٹ ھا۔‪-----‬‬
‫‪---------------------000------------------‬‬

‫شاہ داد کو ل ندن آپے دو شال ہو گنے ٹھے۔‬


‫بہاں آکر ٹھی اشکی روبین بہیں بدلی ٹھی ۔‬
‫وہ دن میں دو مرپٹہ صیح شام زبن نا کو سکاپپ پے دبک ھ نا۔‬
‫زبن نا ہی کے معصوم سے لہچے میں اس سے چھوتی چھوتی بابیں کربا ۔‬
‫مراد علی کو ہر روز ابک نپے طر نقے سے زبن نا کا چ نال رک ھنے کا کہ نا ٹ ھا۔‬
‫نعض اوقات مراد علی جان زبن نا زبن نا کے ذکر سے عاخز آجاپے ٹھے۔‬
‫شاہ داد جان آبکو وہاں پڑ ھنے ٹ ھیجا ہے سب پ نیسیز کو چ ھنک کر دل لگا کر پڑھیں زبن نا ہماری بن نی‬
‫ہے ہم بہاں اشکے باس موخود ہیں ۔۔‬
‫آبکو اشکی قکر کرپے کی پریسان ہوپے کی صرورت بہیں ہے۔۔‬

‫‪151‬‬
‫اور وہ ہیس کر کہ نا‬
‫بابابا پ نن ناں یو سب کی شاپچھی ہوتی ہیں یہ ہماری تمہاری ک نا ہوا ٹ ھال۔‬

‫مراد علی جان کو گہری خپ لگ جاتی۔‬

‫بہاں آپے کے نعد اشکی پر کشش سخصنت اور وجاہت پے ک نی دل مر منے ٹھے ۔‬
‫بہت شی جسن ناؤں پے اشکے شاٹھ کی خواہش کی ٹھی۔‬
‫ل نکن اس پے کسی کی خوصلہ افزاتی بہیں کی۔‬
‫کسی کا ہاٹھ بہیں ٹ ھاما۔‬

‫آج شاہ داد کے ‪ 5‬سمسیر کی نعارقی کالس ٹھی۔‬


‫نعارقی اس لنے کے ابکی یوپ پورش نی کے کسی پروگرام کے پخت کچھ دوسرے ملکوں کے شپوڈبیس ابک‬
‫سمسیر پڑ ھنے ابکی یوتی آپے ٹھے۔‬
‫جن میں کچھ پے اشکے ڈ پنارتم نٹ میں ٹھی پڑھ نا ٹ ھا۔‬
‫وہ ٹھی کالس میں باقی سب سے نعارف کروا کر اپ نی شنٹ پے بن نھ گ نا۔۔۔‬

‫افشوں اپراہ نم الج نار فرام مصر۔‬


‫‪152‬‬
‫ابک پر کشش سربلی شی آواز پے اجابک اس سم نت کنی شپوڈبیس پے مڑ کر دبک ھا ٹ ھا۔‬
‫ب‬
‫وہ دروازے کے بلکل شاٹھ والی شنٹ پے ن نھی ٹھی۔‬
‫بل پوخییز پے گرے البگ سرٹ بہنے گلے میں بل نک سکارف ڈالے وہ م نڈئم پراؤن گ ھنگربالے بالوں‬
‫والی یوکھالتی شی لڑکی ٹھی ۔‬
‫سب کے دبک ھنے پر مزبد یوکھال گ نی۔‬
‫اشکی عن نک بار بار ٹھسل کر باک پے س جدے دے رہی ٹھی۔‬
‫باقی سب پے یو بل میں مٹہ وایس کالس کی سمت ٹ ھیر ل نا پر باجاپے ک پوں شاہ داد با ٹ ھیر‬
‫سکا۔۔‬
‫اسے وہ مصری جسنٹہ کچھ اپ نی اپ نی شی لگی ٹ ھی۔۔۔‬
‫ابک بل کو اس پے خود سے الچھ کر خود ہی سے یوچ ھا ٹ ھا۔‬

‫اپ نی اپ نی لگی آخر ک پوں؟‬

‫وہ ک نا کہنے ہیں بہلی نظر کی مج نت۔‬


‫اگلے بل اس پے خود ہی خود کو خواب دبا۔‬
‫پر اپ نا اجابک کیسے؟‬
‫‪153‬‬
‫اس بار دماغ پے بابگ اڑاتی‬
‫یہ تمہارا معاملہ بہیں اس سب سے دور رہو‬
‫اور اب کے دل پے مداجلت کرپے ہوپے دماغ کو ڈ پٹ کر خپ کروا دبا‬

‫‪---------------------000-------------------‬‬

‫فون کی ہوپے والی مسلسل پ نل سے اشکی آبکھ کھلی ٹھی ۔‬


‫موبابل نکال کر کان سے لگاپے ہوپے‬
‫ا شنے بہت پے زاری سے ہ نلو کہا۔‬
‫اور ٹ ھر اشکی تمام جش نات جاگ گ نیں‬
‫ہاں اصعر پ ناؤ‬
‫کچھ دپر اگلی طرف کی نفض نل شن نی رہی ۔‬
‫ٹ ھر اوکے کہہ کر فون پ ند کردبا۔‬

‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ع‬ ‫م‬‫م‬‫ہم‬


‫م یو ڈاکیر زبن نا مراد لی جان لوچ یں آپ ؟‬
‫ص ناخت رابا پے چ نالوں میں زبن نا کو م جاطب ک نا۔‬
‫میر سعادت پے اوپچی جگہ ہاٹھ مارا ہے ۔‬
‫‪154‬‬
‫آبکو کسی ٹ ھریور پ ناری کے شاٹھ مل نا پڑے گا۔‬
‫ڈاکیر صاخٹہ۔‬
‫پ نقر سے شوچ نی اٹھ کر واش روم کی طرف پڑھ گ نی۔۔‬
‫واش روم سےجنیج کر کے نکلنے اور ڈریش نگ بن نل بک آپے اسکا دماغ ابک شنظاتی بالن پ ناپے ہوپے‬
‫ٹ ھر سے کال مال خکا ٹ ھا۔۔‬
‫ہاں اصعر وہ ک نا ہے با پڑے جاگیرداروں اور امیر ماں باپ کے چپے خو گ ھر سے دور رہ کر ہاش نل میں‬
‫پڑ ھنے ہیں ۔۔‬
‫زبادہ پر علط صج نت اجن نار کر لن نے ہیں۔‬
‫یو ک نا ہے با ہمیں ابک ڈاکیر کا پ نا جال ہے خو ا نپے ہاش نل میں اور کا لج میں ڈرگز ش نالتی کرتی ہے‬
‫اب اسے باپت کیسے کربا ہے وہ شپو‬

‫‪--------------------000-------------------‬‬

‫بارش والی رات کے دو دن نعد۔؛‬

‫الکھ با با کرپے ہوپے خود کو دل کو سرزیش کرپے ڈ بن نے ہوپے ٹھی اس پے دل کی الیجاؤں کا‬
‫مان رک ھا ٹ ھا چ نھی آج وہ ابک بار ٹ ھر سے م پو ہسن نال کی بارک نگ میں ک ھڑا ٹ ھا۔‬
‫‪155‬‬
‫ہ‬‫ک‬ ‫ج‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫ابدر جاپے کا شوچ نا یو دو غصے ٹ ھری بننہٹہ کرتی آ یں ذہن یں گمگاپے ہوپے یں۔‬
‫ن‬ ‫م‬ ‫ھ‬

‫گھور ک نا رہے ہو‬


‫نظر باز کہیں کے‬
‫ک‬ ‫ب‬
‫اپ نی عمر د ھی ہے‬
‫کارون کا خزایہ مل گ نا ہے یو بہاں ک نا لن نے آپے ہیں؟‬
‫جاکر یو شو من گھی کے دپے جالؤ۔‬

‫اور ٹ ھر وہ نظر باز کہیں کا‬

‫ابک بار ٹ ھر سے گھورپے کے لنے‬ ‫‪.‬‬

‫یوشو بہیں یو شو یوے من اصلی گھی کےروسن کنے گنے دیوں سے خود کو ا نپے دل کو ا نپے وخود کو‬
‫اور اپ نی شاخر آبکھوں کو روسن کنے چ نالوں ہی چ نالوں میں مسکراپے ہوپے ابدر اتمرجیسی وارڈ کی طرف‬
‫جل دبا ۔‬

‫ب‬
‫ک پوبکہ ‪ 25‬شالوں میں بہلی بار اس پے اپ نی عمر د کھی ٹھی ۔۔‬
‫‪156‬‬
‫اور ا شنے جابا ٹ ھا کہ‬

‫کہ بہی یو عمر ٹھی دل لگاپے کی‬

‫‪---------------000--------------‬‬

‫ہیشنی مسکراتی روسن آبکھوں کے شاٹھ وہ شہزادہ شا پ ندہ اتمرجیسی بالک میں داجل ہوا ۔‬
‫ل نکن وہ کہیں نظر بہیں آتی ۔‬
‫میر یورے اتمرجیسی بالک کے ‪ 2‬جکر لگاخکا ٹ ھا۔‬
‫ل نکن زبن نا کہیں ہوتی یو نظر آتی‬
‫اب ک نا کروں؟‬
‫شابد رات کی ڈیوتی ہو ۔‬
‫با شابد اٹھی آف کر کے گ نی ہوں‬
‫خود کو جیسے یسلی دی۔‬
‫ک نا اشکے ہاش نل جابا جا ہنے؟‬
‫ابک بل کو اس پے شوجا‬
‫بہیں بہیں یہ بلکل ٹھی م ناسب بہیں ہے‬
‫‪157‬‬
‫ً‬
‫دل پے فورا پردبد کی۔‬
‫دل اداس ہوگ نا آبکھوں کی مدھم پڑتی روش نی کے شاٹھ وہ باہر نکال۔‬
‫ب‬
‫ل نکن باہر مین گ نٹ سے ابدر اتمرجیسی کی طرف آتی سخصنت کو دبکن ھے ہی اشکی آ ک ھیں ٹ ھر سے چمکنے‬
‫لگیں‬

‫‪---- -- ------000---------------‬‬

‫زبن نا کو شکول جاپے ‪ 10‬ماہ ہوپے کو آپے ٹھے۔‬


‫اچھی اور جالص خوراک ا چھے رہن شہن کی وجہ سے وہ اپ نی عمر سے ٹھوڑی پڑی لگنی ٹھی۔‬
‫وہ بہت ذہین اور سمچ ھدار پچی ٹھی۔‬
‫اپ نی عمر کے باقی پحوں کی طرح صد اور سراربیں بہیں کرتی ٹھی۔‬
‫ش‬
‫لچ‬
‫شاہ داد کی بہت یوجہ کی وجہ سے اشکی کاقی شاری عادات بہت ھی ہوتی ٹ ھیں۔‬
‫اپ نی ک نایوں کو شن ن ھال کر رک ھنا‪.‬‬
‫کالس ورک دھ نان سے صاف ش ن ھرا کربا۔‬
‫اپ نی خیزوں کی خفاطت اور اپ نی سمچھ کے مظایق سم نٹ کر رک ھنی۔‬
‫وہ شارا وفت ا نپے آپ میں مگن رہ نی۔‬
‫اشکی شارے دن کی اہم مصروف نت میں ‪ 2‬وفت داد شاہ سے بابیں کربا۔‬
‫‪158‬‬
‫جس میں اپ نی ہر چھوتی پڑی بات اس سے کرتی۔‬
‫چنہیں داد شاہ بہت یوجہ اور مج نت سے شن نا۔‬
‫شکول سے آپے ہوم ورک کرپے اور داد شاہ سے ڈھیروں بابیں کرپے کے نعد باقی کا شارا وفت‬
‫وہ ڈراپ نگ کرپے ہوپے گزارتی۔‬
‫اچ ھل کود وعیرہ سے وہ کاقی دور ٹھی۔‬
‫با وفت پے وفت داد شاہ کو کال کر لن نی جسے وہ بہلی ہی پ نل پر اٹ ھاپے ہی‬

‫جی میرا پچہ کیسا ہے‬

‫اور پچہ بان ش ناپ سروع ہو جا با۔‬

‫فون مالبا سکاپپ پے آن البن ہوبا شاہ داد کی جاص ہداپت پے گوریس پے اسے شک ھابا ٹ ھا۔‬
‫شکول سے ٹھی اچ ھا رزلٹ آ با پیحرز اور پریش نل بک زبن نا سے بہت خوش ٹھے۔‬

‫انکا کہ نا ٹ ھا کہ زبن نا مراد علی جان ابک وبل مییرز اور ش نیس اپ نل پچی ہے۔‬

‫مراد علی جان خب ٹھی شکول جاپے ابکو شن نے کے لنے زبن نا کی نعرنقیں ہی ملنی۔‬
‫‪159‬‬
‫ٹ‬ ‫م‬ ‫ط‬ ‫م‬
‫وہ اب کاقی جد بک اس طرف سے ین ہو گنے ھے‬
‫اور آہسٹہ آہسٹہ ا بکے شکول جا کر زبن نا کی ریورٹ لن نے کا دوراپٹہ پڑ ھنے لگا۔‬
‫اور وہ عاقل ہوپے لگے۔‬

‫‪-----------------000-----------------‬‬

‫زبن نا کے ڈراپ پور ہللا پخش کی بن نی کی شادی ٹ ھی اسے چ ھنی جابا ٹ ھا۔‬
‫چ نھی اس پے ا نپے من نادل کے طور پر ا نپے ابک جا نپے والے کو ڈراپ پوبگ کے لنے صیح ‪ 7‬چپے ہی‬
‫بال ل نا ٹ ھا۔‬
‫باکہ مراد علی جان اس کا اپیرویو کر لیں ا چھے سے دبکھ ٹ ھال لیں۔۔‬

‫وہ ‪ 25/24‬شال کا گہرے ربگ واال لڑکا شییر ا نپے گاؤں سے ش ندھا بہیں آبا ٹ ھا۔‬

‫مراد علی جان ‪ 8: 00‬چپے زبن نا کے شاٹھ شاٹھ باہر آپے۔‬


‫ہللا پخش آگے پڑھا‬
‫جان جی یہ شییر ہے‬
‫اپ پے کہا ٹ ھا جی بالپے کو‬
‫‪160‬‬
‫یہ میرا جا نپے واال ہے بہت اعن نار کا اور سرنف لڑکا ہے۔‬
‫مراد علی جان پے گہری نظروں سے اسے دبک ھا وہ عام شا دبہاتی شا لڑکا ٹ ھا۔‬

‫اس سے بہلے وہ کوتی شوال خواب کرپے ا بکے موبابل پے کوتی صروری کال آپے لگی۔۔‬
‫بار ہللا پخش تمہارے اعن نار کا ہے یو ٹ ھنک ہے۔‬
‫آج ئم اسے کے شاٹھ شکول جاؤ اسے سب کام سمچ ھاؤ‬
‫پر باد رہے اگر کسی فسم کی کوتی علطی کوباہی ہوتی یو‬
‫ئم اپ نی بابگوں پے ک ھڑے ہوپے کے قابل بہیں رہو گے ۔۔۔۔‬

‫جی جی جان جی آپ پے قکر رہیں‬


‫کوتی سکاپت بہیں ہوگی۔‬

‫ہمم شہی جاؤ اب زبن نا بلوچ کو ل نٹ ہو رہی ہے‬

‫‪------------------000------------------‬‬

‫‪161‬‬
‫میر سعادت جیسے ہی اتمرجیسی سے باہر نکال باہر مین گ نٹ سے ابدر آتی ڈاکیر ماہی کو دبکھ کر ٹ ھر سے‬
‫کھل اٹ ھا‬
‫وہ ٹھی شابد اسے دبکھ جکی ٹھی ل نکن نظر ابداز کر گ نی‬
‫سعادت کے ہوپ پوں پے مسکراہٹ آتی ٹھی دویوں دوش نیں ہی عج پوپے ہیں۔‬

‫اشالم و عل نکم ڈاکیر ماہی۔‬


‫کیسی ہیں آپ؟‬
‫بہل میر پے خود کی‬

‫ب‬
‫اوو میر صاخب آپ (( آ ک ھیں ٹ ھنالپے ہوپے ذپردش نی خیرابگی کا ڈرامہ))‬

‫وعل نکم شالم‬


‫میں ٹ ھ نک ہوں آپ ش نابیں کیشنے مزاج ہیں آپ کے اور خیرپت سے آج آپ کا ہسن نال آبا ہوا؟‬
‫جی جی ڈاکیر صاخٹہ ہللا کا شکر ہے سب خیرپت ہے ۔‬
‫بہاں ابک دوست کی ع نادت کے لنے آبا ٹ ھا‬
‫اب وایس جا رہا ہوں۔‬

‫‪162‬‬
‫((گ ھنا میش نا کہیں کا)) ماہی پے جل کر شوجا ش ندھا کہو مچ ھے ملنے آپے ٹھے‬

‫او اب کیسی ط نع نت ہے آ بکے دوست کی کون سے وارڈ میں ہیں وہ‬


‫اگر میری کوتی ہ نلپ جا ہنے یو؟‬
‫((پحو اب دک ھاؤ جالقی))‬

‫آہاں ایس اوکے خب کوتی مسلٹہ ہوگا یو آپ ہی کو پ ناؤں گا بہ نا۔‬


‫آخر ا چھے ٹ ھاتی سب سے بہلے ا نپے مسلنے بہ پوں سے ہی شییر کرپے ہیں۔‬

‫فنے مٹہ کمن نے میرے بہلے ہی ‪ 4‬ٹ ھاتی ہیں ‪5‬واں بہیں جا ہنے))‬ ‫((‬

‫جی آپ پے مچھ سے کچھ کہا؟‬


‫ماہی کی پڑپڑاہٹ پے سعادت پے یوچ ھا۔‬
‫بہیں بہیں‬
‫میر صاخب اصل میں میں کہہ رہی ٹھی۔‬
‫کہ میری مرصی جاپے نغیر زپردش نی ہی شہی اب خب آپ پے بہن پ نا ہی ل نا ہے۔‬
‫یو کام ٹھی پ نا دبں۔۔‬
‫‪163‬‬
‫ہاہاہا ماہی آپ کاقی سمچ ھدار ہیں ۔‬

‫(( اٹھی یو میری شاری کوالن ناں کھلنے دو بن نا بہن پ ناپے پے پچ ھناو گےئم کہ اپ نی جلدی ک نا ٹھی))‬

‫ماہی آپ پےمچھ سے کچھ کہا؟‬


‫او بہیں بہیں وپر جی آپ کام پ نابیں‬
‫م‬‫م‬‫ہم‬
‫م‬
‫وہ آبکی دوست نظر بہیں آرہیں‬
‫ک نا بام ٹ ھا ٹ ھال شا۔‬
‫((ہللا ہللا زبن نا کن نا میش نا ہے یہ سکل سے کن نا معصوم لگ نا ہے۔))‬
‫ماہی پے چ نالوں میں زبن نا کو م جاطب کرپے ہوپے کہا۔‬
‫ٹ ھر شن ن ھل کر یولی‬
‫زبن نا ۔‬
‫زبن نا کا یوچھ رہے ہیں آپ؟‬
‫ہاں ہاں وہی ڈاکیر زبن نا مراد علی جان نظر بہیں آرہیں ۔‬

‫‪164‬‬
‫((کمننے کو اشکر مل نا جا ہنے اپ نی شابدار اداکاری پے))‬

‫جی وہ ا نپے گ ھر وایس گ نی ہیں اس دن ہماری سب کی فییر وبل ٹھی۔‬


‫دوسری صیح ہی جلی گ نی۔‬
‫میر سعادت کے چہرے پے چ ھاپے والی شیج ندگی پر ماہی کو ٹھی شیج ندہ ہوبا پڑا یو اب سعادت کے مٹہ‬
‫سے صرف اپ نا نکل سکا۔‬
‫اب یو ہماری اپیریسپ سروع ہوگ نی ہے ۔‬
‫اور زبن نا پے شابد ا نپے شہر میں ہی اپیریسپ کرتی ہے)‬
‫شا منے موخود خوپرو سخص کے چہرے پے چ ھاپے والی باربکی پے ماہی کو ٹ ھ نکا دبا ٹ ھا۔‬
‫اسے دو دن بہلے زبن نا کا پے باپر لہچے کے شاٹھ گ ھر جاپے اور چ ھنگ ہی میں اپیریسپ کرپے کا‬
‫پ نابا باد آبا ٹ ھا۔‬
‫کون شا شہر ہے انکا‬
‫چ ھنگ‬
‫((چ ھنگ ش نال))‬

‫اوکے ا بکے باس کوتی کابن نکٹ تمیر ہے؟‬

‫‪165‬‬
‫بہیں ماہی پے چ ھٹ سے کہا‬
‫ٹ ھر یولی وہ اسکا تمیر پ ند ہوگ نا ہے‬
‫اس پے کہا ٹ ھا خود ہی رانطہ کرے گی۔‬

‫ہ‬
‫ممم جلیں یہ میرا کارڈ رک ھیں اور جیسے ہی زبن نا رانطہ کربں مچ ھے انفارم کیج نے گا ٹ ھنک؟‬
‫ٹ ھنک ماہی پے ٹھی آہسٹہ سے سر ہال دبا‬
‫اوکے پ نک کییر‬
‫کہ نا گالششز آبکھوں پے لگا با وہ باہر نکل گ نا‬

‫‪-----------------000-------------------‬‬

‫بارش والی رات؛‪:‬‬

‫زبن نا کو لگا ٹ ھا ۔‬
‫ہر شن نڈربال کی طرح اس کے بارہ پج گنے ہیں‬
‫شارہ جادو شارا سحر چ نم ہوگ نا ہے‬
‫ک پوبکہ بارہ چپے کے نعد ہوتی ہے‬
‫‪166‬‬
‫مسنفل جداتی‬
‫مسنفل از پت‬
‫وہ روپے ہوپے خپ جاپ گاڑی کی طرف پڑھ گ نی اس پےچہرے کو صاف کرپے کی صرورت‬
‫ٹھی مخشوس بہیں کی اور آیشوؤں کو بہنے دبا‪.‬‬
‫وہاں داد شاہ یو ٹ ھا بہیں خو اشکے بارش میں ٹ ھ نگنے چہرے پر بارش کے باتی اور آیشوؤں میں فرق واصح‬
‫جان جا با‬

‫ماہی بہلے سے گاڑی میں بن ن ھے ہوپے ہاٹھ اٹ ھا کر کچھ اوپ جا اوپ جا یول رہی ٹھی۔‬

‫زبن نا شن نے کی ک نڈیشن میں بہیں ٹھی اس پے کچھ بہیں ش نا گاڑی کے باس آکر صرف ابک فقرہ‬
‫یولی‬
‫ماہی ئم گاڑی جالو بار میری ط نع نت کچھ ٹ ھنک بہیں لگ رہی۔‬
‫ماہی پے خیرابگی سے اسے دبک ھنے‬
‫ڈراپ پوبگ شنٹ شن ن ھالی یولی کچھ بہیں‬
‫ک پوبکہ وہ زبن نا کو فون کال شن نے دبکھ جکی ٹھی‬
‫اس پے خود سے ابدازہ لگا ل نا کہ انکل مراد علی کا فون ہوگا ۔‬

‫‪167‬‬
‫اشی لنے زبن نا کا ٍموڈ آف ہوگ نا ہے۔‬
‫‪ .‬اٹھی وہ لوگ ہاش نل سے ٹ ھوڑا دور ٹھے کے گاڑی پ ند ہوگ نی ٹ ھر الکھ جا ہنے پر ٹھی ش نارٹ بہیں ہو‬

‫‪--------------000---------------‬‬

‫وہ ٹ ھ نک سے پریسان بہیں ہوباتی ٹ ھیں کہ ابک بل نک گاڑی باس آکر رکی شیشہ یپچے کرپے ‪-‬‬
‫والے سخص کو دبک ھنے ماہی پے سرم ندگی سے سر چ ھکا ل نا‬
‫خب کہ زبن نا م پوجہ ہی بہیں ٹھی۔۔‬

‫((( خب کہ اشکے دل پر الہام ہوخکا ٹ ھا۔‬


‫کہ وہ مصری جادوگروں کے کسی جاص خونصورت جادو جیسا سخص آس باس ہی موخود ہے ))‬

‫وہ جان یوچھ کر النعلق پ نی رہی۔‬

‫جی ل نڈپز کین آتی ہ نلپ یو؟‬


‫مسکراہٹ ٹھی کہ ہوپ پوں سے جدا ہوپے کا بام بہیں لے رہی ٹھی۔‬
‫ب‬
‫آ ک ھیں ٹ ھیں کہ کہی ان کہی بابیں کرپے کو پے باب ہوتی جاتی ٹھی ۔‬
‫‪168‬‬
‫ب‬
‫ل نکن وہ شنہرے شوپے جیسی لڑکی اپ جان پ نی ننھی ک ھڑی ٹھی کسی کی خزپے ل ناتی آبکھوں سے‬

‫جی جی وہ میر صاخب ہماری گاڑی ش نارٹ بہیں ہو رہی۔‬


‫با دایسٹہ ماہی کو ک ھڑکی سے سر اٹ ھا کر کہ نا پڑا‬

‫ہ‬
‫ممم ل نٹ می چ نک‬
‫وہ اپ نی گاڑی سے اپرا اگرجہ بارش رکی بہیں ٹھی‬
‫ل نکن با ہوپے کے پراپر صرور ہو گ نی ٹھی۔‬
‫ماہی ٹھی مروت مروت میں باہر آگ نی۔‬
‫آخر انکا مالزم یو بہیں ہے‬

‫شہر کا اے ایس تی ہے ۔۔‬

‫نکلو باہر ماہی کی پے بکی بایوں پے غصہ ہوپے کے باوخود زبن نا ٹھی باہر آگ نی۔‬
‫‪ 5‬م نٹ وہ یوپٹ پر چ ھکا رہا اور چھوبں م نٹ گاڑی ش نارٹ ہو گ نی۔‬
‫بہت بہت شکریہ آنکا میر صاخب‬
‫‪169‬‬
‫میر صاخب پے ابک ادا سے سر کو چم دبا۔۔‬
‫ہمیں آپ سے معذرت ٹھی کرتی ٹھی۔‬
‫ماہی کا ضمیر آخر جاگ ہی گ نا۔‬

‫ماہی جی کس بات کی معذرت؟‬

‫سعادت کا خواب ماہی کے لنے ٹ ھا چ نکہ نظربں کسی کی چ ھکی ہوتی لرزتی‬
‫ٹ ھرٹ ھراتی بلکوں پر ٹ ھیں ۔‬

‫اس سے بہلے کے ماہی کچھ کہ نی اسکا فون پ جا بلیز ابک م نٹ کہ نی شاپ ند پر ہو گ نی۔‬
‫زبن نا پے گ ھیرا کر ماہی کی طرف دبک ھا‬
‫وہ ٹھوڑا دور ہی ک ھڑی ٹھی۔‬
‫اطمن نان ہوپے ہی اس پے ٹ ھر سے نظربں چ ھکالیں۔‬
‫گوبا ابکھوں پے فسم ک ھاتی ہے‬
‫کسی کی گہری آبکھوں کی کوتی ٹھی بات با شن نے کی۔‬

‫ب‬
‫گہری آ ک ھیں خو چ ھکی آبکھوں کی اجن ناط اور ٹ ھرٹ ھراہٹ سے لطف ابدوز ہو رہی ٹ ھیں‬
‫‪170‬‬
‫بل ٹ ھر کو خوبک گ نیں‬

‫ابک الہام اس بار میر سعادت جان کو ٹھی ہوا اور اسے ابک پے جن نی ابک اذ پت ابک نکل نف شی‬
‫اپ نی رگوں میں ڈوڑتی مخشوس ہوتی ٹھی۔‬

‫زبن نا ک نا ہوا ہے ۔‬

‫وہ خو پے جین ہو کر اشکی طرف جاپے لگا ٹ ھا۔‬


‫اپ نی جد میں رہو۔‬

‫غصے ٹ ھری آبکھوں سے پ نننہہ کی گ نی‬


‫ً‬
‫اوکے اور یشویش ٹ ھری آبکھوں پے فورا سے جد بہ جان ٹھی لی‬
‫آپ روتی ک پوں ہیں۔۔؟‬

‫زبن نا ابک بل میں شاکت ہوتی ٹھی۔‬


‫یہ لفظ صور کی طرح زبن نا کی سماع پوں سے بکراپے ٹھے۔‬
‫ڈاکیر زبن نا مراد علی جان میں پے یوچ ھا آپ روتی ک پوں ہیں؟‬
‫‪171‬‬
‫وہ اپ نا شوار دھرا رہا ٹ ھا‬

‫ک نا آبکو پ نا ہے آ بکے آیشو کسی کو کن نی نکل نف دبں گے؟‬


‫ک نا آبکو پ نا ہے کسی کی رگوں میں خون بہنے سے انکاری ہو جاپے گا۔؟‬
‫ک نا آبکو پ نا ہے کوتی آبکی آبکھوں میں آیشوؤں کی وجہ بن نے والی خیز کو صفہ ہشنی سے م ناپے کی خرات‬
‫ٹھی رک ھنا ہے؟‬

‫وہ ک نا خواب د پنی ۔‬


‫وہ یو شاکت ٹھی بلکل سن خو کچھ دپر بہلے شو چنے ہوپے روتی آتی ٹھی۔‬

‫کہ بہاں شاہ داد ٹھوڑی ہے خو اشکے چہرے پر بارش کے باتی اور آیشوؤں میں فرق واصح کر شکے۔‬

‫یہ کیسا سخص ٹ ھا ۔؟‬


‫ک نا ٹھی اشکی مج نت۔ ؟‬
‫ب‬
‫ک پوں ٹ ھا یہ سخص کیسی شدت ٹھی اشکی جاہت میں ٹ ھ نگا چہرہ الل آ ک ھیں دور کی بات وہ یو زبن نا کی‬
‫بلکوں کی لرزش میں ٹ ھرٹ ھراہٹ میں اسکا دکھ اشکی نکل نف بہ جان گ نا ٹ ھا۔‬

‫‪172‬‬
‫اپ نی جاہت ایسی جاہت؟‬
‫زبن نا خو شاہ داد کی پے پ ناہ مج نت پے اپراتی ٹ ھرتی ٹھی اپ نی جاہت ایسی مج نت یو شاہ داد پے ٹ ھی‬
‫بہیں کی ٹھی۔‬

‫یہ سخص اسے کہاں اور کن راشپوں کی سمت بال رہا ٹ ھا۔‬
‫زبن نا کو لگا وہ اگر اس را شنے پے جل پڑی یو اپ نی مج نت اپ نی جاہت پے وہ اپرابا بہیں جاہے گی‬
‫جیسے شاہ داد کی مج نت پے اپراتی ٹ ھرتی ہے‬
‫اسے لگا وہ اس درجہ اپنہاتی مج نت پے‬

‫فربان ہوبا جاہے گی۔۔‬


‫وہ مر جابا جا ہنے گی۔۔‬
‫اور وہ مربا بہیں جاہ نی ٹھی۔‬
‫ک پوبکہ اسے مرپے سے ڈر لگ نا ٹ ھا‬

‫‪173‬‬
‫فشط تمیر ‪14‬‬

‫‪-------------------000------------------‬‬

‫"""افشوں اپراہ نم الج نار فرام مصر"""‬

‫شاہ داد پے زپر لب بام دھرابا۔‬

‫ل‬ ‫ش‬
‫ٹ‬ ‫س‬ ‫لچ‬
‫یہ الچ ھے الچ ھے بالوں والی ھی شی لڑکی یوکھالہٹ ج کی د کسی میں اصافہ کر رہی ھی۔‬
‫شاہ داد کو یہ مصری جسنٹہ کچھ اپ نی اپ نی شی لگی ٹھی۔۔‬
‫ش‬
‫بہلے دن یو کوتی بات بہیں ہوتی ک پوبکہ شاہ داد کو وہ جسنٹہ ماہ چ ن نٹہ بہت ڈری ہمی شی لگی ٹھی۔‬

‫ل نکن دوسرے دن کالس چ نم ہوپے ہی اشکی شنٹ کی طرف پڑھ گ نا‬

‫چ نالوں میں گم بات کرپے کے بہاپے ڈھوبڈبا خب وہ افشوں کی شنٹ بک بہیجا شنٹ جالی ٹھی اور‬
‫وہ جا جکی ٹھی۔‬
‫ٹ ھر دوسرے اور بیشرے دن ٹھی اسے کوتی موفع بہیں مل سکا‬
‫‪174‬‬
‫ل نکن وبک اپ نڈ والے دن وہ سب سے بہلے کالس میں بہیچ کر افشوں کے شاٹھ والی شنٹ شن ن ھال‬
‫خکا ٹ ھا‬

‫وہ اپ نی دوست کے ہیشنے ہوپے کالس میں شاٹھ اپیر ہوتی اور اپ نی شنٹ کی طرف دبک ھنے ہوپے اشکی‬
‫سم ً‬
‫مسکراہٹ نی فورا شاہ داد ک آتی‬
‫ب‬
‫اے مسیر آبکی نعرنف؟‬
‫جی جن نی مرصی کربں میں بہیں روکوں گا۔‬
‫شاہ داد پے اپ جان اور معصوم بن نے کی باکام ابکن نگ کرپے ہوپے کہا۔۔‬
‫زبادہ شوچ ناں با مارو‬
‫یہ شنٹ ہماری ہے اٹھو بہاں سے۔‬

‫جی مس ک نا آپ پے مچھ سے کچھ کہا؟‬


‫ہللا ہللا یہ معصوم نت۔‬
‫بہیں آپ کے دابیں بابیں خو فر شنے ہیں ان سے کہہ رہی ہوں۔۔‬
‫ج‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ً‬
‫کم آن فورا سے لے یہ شنٹ جالی کربں اور لنے ھرپے ظر آ یں‬
‫ب‬ ‫ن‬ ‫ٹ‬
‫ہری اپ بائم بہیں ہمارے باس۔‬
‫‪175‬‬
‫((ہری مرجیں ک ھا کر آتی ہے لگ نا))‬
‫شاہ داد پڑپڑابا ٹ ھا))‬

‫ً‬
‫(( ابکسک پوزمی )) خو کہ فورا سن لی گ نی سمچھ آتی با آتی الگ بات ہے۔‬

‫ابکسک پوزڈ مس افشوں اپراہ نم الج نار صاخٹہ۔‬


‫مسیر افشوں پے انگلی اٹ ھا کر وارن ک نا ۔۔‬

‫ک‬
‫جی سردار شاہ داد علی جان بلوچ فرام باکش نان اس پے ھنیچ ک ھاپچ کر بام لم نا کر ہی ل نا۔‬

‫ل نکن باکش نان کے بام پے افشوں کا چہرہ ابک بل کو باربک ہوا ایس اوکے آپ بن ن ھیں‬
‫ٹ ھر اگلے بل شن ن ھل کر شاہ داد سے کہنے بلٹ گ نی۔۔۔‬

‫شاہ داد خو اشکی لڑاتی سے لطف لن نے ہوپے بات کو طول د پنا جاہ نا ٹ ھا۔‬
‫افشوں کے باربک ہوپے چہرہ‬
‫اور عیر م پوفع خواب پے اسے خونکا دبا‬
‫وہ بات کرپے کے لنے اٹھ کر اس بک جا با ۔‬
‫‪176‬‬
‫ل نکن پرقیشر کالس میں داجل ہو جکے ٹھے۔۔‬
‫‪----------------000----------------‬‬

‫زبن نا کو ابک ہفٹہ ہو گ نا ٹ ھا نپے ڈراپ پور کے شاٹھ آپے جاپے ۔‬


‫آج وبک اپ نڈ ٹ ھا اور اماں چ پوتی ٹھی اشکے شاٹھ ٹ ھیں۔‬
‫وایس آپے ہوپے موسم اچ ھا جاصہ خراب ہوگ نا ابکی گاڑی گ ھر سے ٹھوڑی دور ٹھی خب بادلوں پے‬
‫زور و شور سے پرش نا سروع کر دبا۔۔‬
‫زبن نا کو بارش بہت یش ند ٹھی ل نکن وہ بادلوں کی گرج چمک سے خوف ک ھاتی ٹھی۔‬
‫گ ھر آپے ہی گاڑی سے اپرپے زبن نا الن میں ٹ ھاگ گ نی ہیشنے مسکراپے بارش میں بہاپے لگی۔‬
‫شییر اٹھی بک ڈراپ پو وے پے ہی رکا ٹ ھا‬
‫ا نپے کوارپر میں بہیں گ نا ٹ ھا۔‬
‫وہ بہت عج نب اور گ ندی نظروں سے اس ‪ 5‬شال کی پچی کے ٹ ھرے ٹ ھرے جسم کو دبکھ رہا ٹ ھا۔‬
‫خو سف ند یوپ نفارم کے بارش میں ٹ ھنگنے کی وجہ سے اور تماباں دکھ رہا ٹ ھا۔۔‬
‫اشکے دماغ میں شنظان پے جال بن نا سروع کر دبا ٹ ھا۔۔‬

‫‪------------------000-------------------‬‬

‫‪177‬‬
‫اس دن ہوتی بات کے نعد شاہ داد پے بہت کوشش کی بات کرپے کی ل نکن افشوں اسے مسلسل‬
‫پری طرح اگ پور کر رہی ٹھی۔‬
‫شاہ داد اس سے بات کرپے کا موفع ڈھوبڈ رہا ٹ ھا ۔‬
‫وہ موفع اسے اگلے ہی دن مل گ نا۔‬
‫آج موسم بہت خراب ٹ ھا شپوڈبیس کی نعداد ٹھی کم ٹھی۔‬
‫افشوں کا اشکے شاٹھ اس ڈ پنارتم نٹ میں صرف ابک پیربڈ ہوبا ٹ ھا۔‬
‫خو کہ آج بہیں ہوا ٹ ھا۔۔‬
‫شاہ داد کالسز آف کرپے کے نعد باہر نکال یو بارش سروع ہوگ نی۔‬

‫((ہاپے ل ندن اور اشکی بارش)))‬

‫وہ بہت یوچ ھل دل کے شاٹھ گاڑی لے کر نکال اٹھی وہ یوپ پورش نی روڈ پر ہی ٹ ھا کہ اشکے ہوپٹ‬
‫نکلخت مسکرا ا ٹھے ۔‬

‫وہ افشوں ہی ٹھی‬


‫گ ھیراتی گ ھیراتی شی‬
‫ابک یو یہ لڑکی کن نا گ ھیراتی ہے‬
‫‪178‬‬
‫ڈارک پراؤن البگ کوٹ بہنے سڑک ک نارے شگ نل ہوپے کا و پٹ کرپے وہ کاقی ٹ ھنگ جکی ٹھی ۔‬
‫باگل پے لگ نا ٹ ھنڈ سے مربا ہے۔‬
‫پڑپڑاپے ہوپے گاڑی شاپ نڈ پے روکی اور پچ ھلی شنٹ سے چ ھیری اٹ ھاپے ہوپے باہر نکل گ نا۔‬

‫‪------------------000------------------‬‬

‫وہ مصر سے اپ نی ‪ 4‬ہم وط پوں کے شاٹھ سکالرسپ پے ل ندن یوپ پورش نی آتی ٹھی ۔‬
‫آج اشکی بہلی کالس ٹھی‬
‫اور وہ کاقی سے زبادہ ل نٹ ہوجکی ٹھی‬
‫ج‬ ‫ج‬ ‫ٹ‬ ‫ہ‬‫ب‬
‫گ ھیراپے یوکھالپے ہوپے خب وہ کالس بک چی یو ا ھی عارقی مرا ل ل رہے ھے۔‬
‫ٹ‬ ‫ن‬ ‫ی‬
‫اس پے ابک بل کو شکھ کا شایس ل نا اور چ نکے سے دروازے کی شاٹھ والی شنٹ پے بن نھ گ نی۔‬
‫شاہ داد جان اجابک ابک جامد مسحور شی مردایہ آواز اس کے کایوں سے بکراتی ٹھی۔‬
‫اس پے سر اٹ ھا کر دبک ھا۔‬
‫اور‬
‫اجابک سے اسے اپ نی اماں سے ش نی گ نی شاری کہاپ ناں باد آپے لگیں۔‬

‫‪179‬‬
‫اماں خو ہر رات شوپے سے بہلے کچھ چھوپے کچھ سچے وافعات کہاتی کی سکل میں اسے ش نابا کرتی‬
‫ٹ ھیں۔۔‬

‫افشوں کو لگا وہ اماں کی ش ناتی گ نی کسی کہاتی کا کوتی اہم خونصورت کردار اشکے شا منے مخسم خف نفت‬
‫ہو‬

‫اسے لگا کہ وہ اماں سے ش نی معل شہیساہوں کی کہاتی کا کوتی معل شہیساہ ہو۔‬

‫اکیر چہابگیر ہمایوں باپر وہ ابک ابک کرکے اماں سے شنے گنے فصوں کے تمام معل جکمرایوں کے‬
‫بام باد کرپے لگی ۔‬

‫ل نکن بہت باد کرپے پر ٹھی اسے شاہ داد بام کا کوتی معل شہیساہ باد با آبا۔‬

‫ل نکن وہ ہو بہو اماں کی ش ناتی گ نی کہاپ پوں جیسا ٹ ھا۔‬

‫ٹ ھر اسے اپ نی اماں کی ش ناتی گ نی یوباتی دیوباؤں کی کہاپ ناں باد آپے لگیں‬
‫ابالو میراکی ہوالبگ ان میں ٹھی کوتی شاہ داد بام کا دیوبا بہیں ٹ ھا۔‬
‫‪180‬‬
‫وہ ک نف پوژ ہو گ نی کہ یہ اماں کی ش ناتی گ نی کہاپ پوں کا‬
‫معل جکمراں ہے با یوباتی دیوبا؟‬

‫ٹ ھر وہ ش نی گ نی جننی کہاوبیں باد کرپے ہی لگی ٹھی۔‬


‫کہ اشکی باری آگ نی ۔‬
‫پروقیشر پے اشکی طرف اشارہ ک نا وہ اس سب کے لنے پ نار بہیں ٹھی‬

‫اشی لنے یوکھالتی یوکھالتی شی اٹھی‬


‫افشوں اپراہ نم الج نار فرام مصر‬
‫مری مری شی آواز میں نعارف کروابا ۔۔‬

‫اس مربل آواز پے بہت سے بلن نے والے لوگوں میں وہ معل شہیساہ ٹھی ٹ ھا۔‬

‫بہیں وہ یوباتی دیوبا ٹ ھا۔‬

‫بہیں بہیں وہ یو‬


‫‪181‬‬
‫افشوں بہی یوڑ خوڑ کرتی بن نھ گ نی‬
‫ٹ ھر اجابک اسکا دل زور سے دھڑکا سر اٹ ھا کر دبک ھا یو‬
‫وہ معل یوباتی شہیساہ اشی کو دبکھ رہا ٹ ھا۔‬
‫افشوں پے گ ھیرا کر سر چ ھکا ل نا۔‬

‫‪-------------------000------------------‬‬

‫زبن نا کو لگا ٹ ھا وہ اس درجہ مج نت اور اپ نی شدبد جاہت پے ک نھی اپرا بہیں باپے گی اسے لگا ٹ ھا ۔‬
‫وہ میر سعادت علی جان کی شدیوں جاہ پوں پے فربان ہوبا جاہے گی‬
‫مر جابا جاہے گی‬

‫ل نکن بہیں اس کے دل پے کہا ٹ ھا‬


‫وہ فربان بہیں ہوشکنی۔‬
‫اسے مرپے سے ڈر لگ نا ہے۔‬

‫جی یو ڈاکیر زبن نا مراد علی جان بلوچ صاخٹہ میں پے کچھ یوچ ھا ہے آپ پ نابا یش ند کربں گی با؟‬

‫‪182‬‬
‫زبن نا ا نپے آپ کو شن ن ھال جکی ٹھی ۔‬
‫چن ً‬
‫ھی فورا یولی۔‬

‫ک نا با ہیں ک نا با یولیں ہم کوتی ڈرپے ہیں آپ سے ہیں‬


‫آپ یولیس والے ہو یو ا نپے گ ھر ہو‬

‫(( لے دس کملی شی با ہو یو یولیس والے ٹ ھاپے میں ہوپے ہیں گ ھر میں بہیں))‬
‫ہیشنی مسکراتی جاں پ نار نظروں پے کہا‬

‫ب‬
‫ہللا ہللا ابک یو کن نا یول نی ہیں اشکی آ ک ھیں دو تمیر یولیس واال نظر باز کہیں کا‬
‫یہ زبان کو ک نھی نکل نف بہیں دے گا۔‬

‫ابک بل کو خفگی سے دبکھ چ ھک جاپے والی نظروں پے ٹھی خواب دبا۔‬

‫آپ اگر اے ایس تی ہو یو ہم ک نا کربں ۔ ہیں۔‬


‫یہ ٹھول ٹ ھر سے زبان پے ہی چ ھاڑے ٹھے۔‬

‫‪183‬‬
‫ٹ‬ ‫ج‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫ش‬ ‫ً‬
‫ک پوبکہ مج پورا ہی ہی کن وہ ظربں با اٹ ھاپے کا نکا ف ضلہ کر کی ھی ۔‬
‫ن‬

‫صروری بہیں میرے اے ایس تی ہوپے کا آبکو اٹھی ہی کوتی قابدہ ہو۔‬

‫اس قابدے کو مسنف نل فرپب سے ٹھی مشروط ک نا جا شک نا ہے ۔‬


‫ک پوبکہ مسنف نل دور یو جاپے بہیں دوں گا میں وہ اے ایس تی چ ھڑپے ک ھنکنے ٹھولوں کی بارش میں‬
‫بہک ہی یو گ نا ہو جیسے۔‬

‫اشی لنے جیسے بہکے بہکے خواپ ناک لہچے میں یوال ٹ ھا۔‬

‫اور وہ خو مج پ ًورا نظربن با اٹ ھاپے کا ف نضلہ کنے ہوپے ٹھی‬


‫ب‬
‫اس بات پے اس لہچے پے چ ھ نکے سے سر اٹ ھا ابک بار ٹ ھر علطی کر ن نھی‬

‫ب‬
‫ٹ ھنی آ ک ھیں اٹ ھا کر دبک ھنے کی اور ک نا‬

‫س‬ ‫پ‬
‫چہاں یول نی آبکھوں کی کہی ان کہی بایوں کو ا نپے اگلے یچ ھلے تمام ش ناق و ش ناق کے شاٹھ ھنے والی‬
‫مچ‬
‫ب‬
‫آ ک ھیں میشر ہوں یو ؟؟‬
‫‪184‬‬
‫کون کافر زبان کو نکل نف دے ۔‬
‫و یسے ٹھی زباتی کالمی عشق یو مدیوں پراتی روابات کا خصہ ہیں۔‬
‫ہمیں پ نی خیز کی بن ناد رک ھنی جا ہنے‬
‫ب‬
‫ہماری بن ناد خو ٹ ھر مدیوں جلے اس بار بک بک دبک ھنے ہوپے نظر باز کی آ ک ھیں ہی یولی ٹ ھیں۔‬
‫شاٹھ شاٹھ میر سعادت پے سر کو چم د نپے ک ندھوں کو ٹھی چ ھ نکا ٹ ھا۔۔‬

‫ب‬
‫یول نی آبکھوں واال نظر باز کہیں کا دو تمیر یولیس واال خو آ ک ھیں چ ھکاپے پے مج پور کربا ٹ ھا۔‬

‫یو نظربں اٹھواپے کا فن ٹھی باخوتی جاپ نا ٹ ھا۔‬

‫ب‬
‫یو ک نا چ نال ہے آ ک ھیں ٹ ھوڑپے کی رواپت با ڈال لی جاپے‬
‫زبن نا پے ا نپے پڑے پڑے لہو ربگ باچ پوں کی طرف اشارہ ک نا۔‬

‫مادام خو آپ کا دل جا ہنے۔‬

‫اب کے ہاٹھ شن نے پے بابدھ کر سر چ ھکال نا گ نا‬


‫‪185‬‬
‫میر سعادت علی جان صاخب؟‬

‫جی ڈاکیر زبن نا مراد علی جان صاخٹہ‬

‫شہر کے اے ایس تی پے کسی شاہی عالم کی طرح شن نے پر ہاٹھ بابدھ کر سر چ ھکا کر‬
‫ابداز ایسا ٹ ھا جیسے زبن نا کسی رباست کی شہزادی ہو اور وہ اسکا پے دام عالم‬

‫اٹھی اس پے یوتی روڈ کی طرف پرن ل نا ہی ٹ ھا کہ وہ نظر آگ نی‬


‫وہ افشوں اپراہ نم ہی ٹھی‬
‫یوپ پورش نی روڈ پے ک ھڑی ٹ ھ نگنے ہوپےشگ نل ہوپے کا و پٹ کر رہی ٹھی۔‬
‫بارش پے آہسٹہ آہسٹہ پرف باری کا روپ دھار ل نا‬
‫شورج یو آج کل و یسے ہی کم نکل نا ٹ ھا۔‬
‫ل نکن گہرے بادلوں پے ا چھے جاصے دن پے شام کر رکھی ٹھی۔‬
‫ہلکا ابدھیرا باپے ہی ا نپے ابدر لگے ڈپحن نل ش نیشرز کی وجہ سے سیرپٹ الپٹ کے یول خود پحود روسن‬
‫ہو گنے۔‬

‫‪186‬‬
‫ل ندن کا بارش میں ٹ ھ نگا ہوا یوپ پورش نی روڈ خو اب کہیں کہیں پر آسمان سے گرپے والے پرم روتی‬
‫کے گالوں کی بدولت سف ند دودھ نا لگ رہا ٹ ھا۔‬
‫اور سیرپٹ ل نمپ کی ہلکی بارپچی روش نی‬ ‫بلے ک ھڑی وہ مصری جسنٹہ۔۔‬

‫شاہ داد کو آج سے بہلے بک پ نا ہی بہیں ٹ ھا کہ ل ندن کا موسم اپ نا پ نارا ہے۔‬


‫وہ ہر بارش ہر پرف باری کمرے میں پ ند کاقی کے پڑے مگ کے شاٹھ گزاربا ٹ ھا۔‬

‫شاہ داد کو وہ بلکل مارکیز کی پ نال لگی‬


‫ل نکن بہیں وہ پ نال سے بہت زبادہ جسین ہے۔‬
‫اشکے دل پے کہا ٹ ھا۔‬

‫افشوں اپراہ نم اپ نی جسین ہے کہ آج بہلی بار ل ندن کا سرد پے رچم موسم شاہ داد کو شہابا لگا ٹ ھا۔‬

‫شاہ داد ا نپے چ نالوں سے جلد باہر آگ نا ک پوں کہ وہ دبکھ خکا ٹ ھا‪.‬‬
‫افششوں کاقی جد بک ٹ ھنگ گ نی ٹھی۔‬

‫باگل پے لگ نا ٹ ھنڈ سے مرپے کا پروگرام پ نابا ہے‬


‫‪187‬‬
‫ک‬‫ن‬ ‫ھ‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫پ‬
‫چ‬
‫پڑپڑاپے ہوپے گاڑی شاپ ند پے روکی اور لی شنٹ سے ھیری اٹ ھاپے ہوپے باہر ل آبا‬
‫‪-‬‬ ‫‪---------------000------------------‬‬

‫بہلے دن کے نعد سے افشوں بہت مج ناط ہو گ نی ٹھی ۔‬

‫وہ اس معل جکمرایوں جیسے یوباتی دیوبا کی آبکھوں میں ا نپے لنے یش ندبدگی دبکھ جکی ٹھی۔۔‬

‫ٰ‬
‫عورت معرب کی ہو مشرق کی با جاہے مصر کی ہللا نعالی پے اس میں ش نیشر لگا دپے ہیں۔ وہ‬
‫ً‬
‫اپ نی طرف اٹ ھنے والی مرد کی ہر نظر کو فورا بہ جان جاتی ہے ۔‬
‫وہ بہلی نظر میں سمچھ جاتی ہے کہ دبک ھنے والے کی آبکھوں میں کون شا خزیہ کارفرما ہے۔‬
‫مج نت کا غزت کا نقرت کا با ٹ ھر ہوس کا‬
‫اس کے نعد وہ خود ا نپے آپ کو دھوکہ د پنی ہے۔۔‬

‫کاش لڑک پوں کا دل خو چھوتی سچی باوبلیں گ ھڑبا ہے ۔‬


‫اس پے ک نھی دماغ عالب آجاپے۔۔‬
‫کاش لڑک ناں یہ سمچھ لیں کہ اپ نی غزت اپ نی مج نت کہنے واال عیرت م ند مرد ک نھی اک نلے پ ند کمرے‬
‫میں ملنے کی خواہش بہیں کربا۔‬
‫‪188‬‬
‫کاش لڑک ناں یہ سمچھ جابیں کہ خو وافع ہمیں جاہ نا ہےوہ ہم سے خڑے ہر نعلق ہر ر شنے کو جاہ نا‬
‫ہے۔‬
‫وہ ک نھی ٹھی ہمیں ا نپے ماں باپ اور اپ نی روابات سے نعاوت کی پرع نب د پنا۔‬

‫ہماری غزت نقس ہمارا پ ندار ہماری خواہش کو ہمیشہ خود سے مفدم رک ھنا ہے۔‬
‫پ ند کمروں میں یسیر کی شلوٹ ذدہ جادر پے گزارے جاپے والے بدیودار ملچے اور یو سب کچھ ہو شکنے‬
‫ہیں مگر‬
‫مج نت؟؟؟‬
‫ک نھی بہیں ک نھی ٹھی بہیں‬

‫افشوں ہر ل جاظ سے کیراپے لگی ٹھی‬


‫کچھ شاہ داد کی پے جین نظربں کچھ اشکے دل کی اپ نی جالت وہ خرام راہ سے پج نا جاہ نی ٹھی‬
‫وہ‪ .‬بہیں جاہ نی ٹھی اشکی اماں کی پرپ نت پے خرف آپے‬
‫اشی لنے خب وہ افشوں کی شنٹ پے بن ن ھا افشوں پے اسے اچھی طرح چ ھاڑ بالتی ٹھی۔‬
‫اور خب بایوں بایوں میں اس پے ا نپے باکش نان سے ہوپے کا پ نابا ٹ ھا‬
‫یو افشوں خپ جاپ جاموشی سے بلٹ آتی۔‬
‫وہ اپ نی اماں کی آہیں شسک ناں اور بابا کی چ ھڑک ناں بہیں ٹھولی ٹھی۔‬
‫‪189‬‬
‫اس دن کے نعد وہ شاہ داد کو پری طرح اگ پور کرپے لگی‬
‫اگر کہیں آمٹہ شامٹہ ہوجا با یو اسے پری طرح چ ھاڑ د پنی‬
‫اسے چ ھاڑ کر بلن نے ابک بل کو دل دھاتی د پنا‬
‫ل نکن وہ ہر بار یہ کہنے ہوپے خود کو ڈ پٹ د پنی کہ‬
‫دل یو ہر اچھی خیز کی خواہش کربا ہے‬
‫ملے یو ٹ ھنک اگر با ملے یو ک نا ہوا‬
‫دل یو ٹ ھر ٹھی دھڑک نا ہے۔‬

‫‪------------------000-------------------‬‬

‫ش‬
‫ا‪ 4/3‬دن سے زبن نا بہت ڈری ہمی ر ہنے لگی ٹھی۔‬
‫اشکی کالس پیحر پے گ ھربلو مسلٹہ سمچھ کر اگ پور ک نا۔‬
‫اس عمر کے چپے اکیر گ ھر والوں کے روپے سے اپ شنٹ ہوجاپے ہیں ۔‬
‫ٹ ھر دو جار دیوں نعد خود ہی ٹھول ٹ ھال کر اپ نی زبدگی میں لوٹ آپے ہیں۔‬
‫زبن نا کی پیحر پے ٹھی بہی شوچ کر اگ پور ک نا ۔‬
‫ل نکن اس پے یہ یو شوجا ہی بہیں کہ زبن نا کی یہ جاموشی یہ ڈرا شہما رویہ ‪ 4‬دن سے پڑھ خکا ٹ ھا۔‬

‫‪190‬‬
‫ش‬
‫وہ خپ جاپ آتی ڈری ہمی روتی روتی شی سب سے کوپے والی شنٹ شن ن ھال لن نی شارا دن ڈرتی‬
‫رہ نی‬
‫اور چ ھنی کے وفت باہر جاپے سے کیراتی روپے لگ جاتی کہ مچ ھے گ ھر بہیں جابا‬
‫اس ہی وجہ سے پیحر پے گ ھربلو مسلٹہ سمچھ کر اگ پور ک نا‬
‫اسکا ارادہ بہی ٹ ھا کہ ‪ 4‬دن نعد ہوپے واکی پیربیس پیحر م نن نگ میں مراد علی جان کو بالپے گی ‪4‬‬
‫دن میں کوتی ف نامت بہیں آجاپے گی ۔‬
‫ل نکن ‪ 4‬دن گزرپے سے بہلے ہی ف نامت آگ نی ٹھی‬

‫‪------------------000--------------------‬‬

‫آسمان سے گرپے والی پرف اور سردی سے اب اشکے داپت پج نے لگے ٹھے۔‬
‫شگ نل پ ند ہوپے ہی وہ سیرک کراس کرپے کے لنے آگے پڑھی‬
‫چ نھی اشکے سر پے گرپے والی پرف رک گ نی اس پے بلٹ کر دبک ھا شاہ داد اس پر چ ھیری باپے‬
‫ک ھڑا ٹ ھا۔‬
‫خود چ ھیری سے ٹھوڑا باہر ٹ ھا ل نکن اسے یوری طرح ڈھکا ہوا ٹ ھا۔‬

‫‪191‬‬
‫((( میری پچی خو اصلی مرد ہوبا ہے با خود نکل نف شہہ کر ا نپے سے خڑے رشپوں کے شکون کا‬
‫شاماں کربا ہے)))‬
‫افشوں کے کایوں میں اماں کی آواز گوپچی۔‬
‫ل نکن ٹ ھر وہ اس اصلی مرد کو نظر ابداز کنے آرام سے رخ ٹ ھیر کر جلنے لگی۔‬

‫مس افشوں ک نا آپ ل ندن بہلی بار آتی ہیں؟‬


‫اب وہ دویوں فٹ باٹھ پر جل رہے ٹھے۔۔‬
‫افشوں ابک بل کو رکی اور شاہ داد کو گھوری سے یوازاہ‬
‫میرامظلب م نڈم آپ کوتی چ ھیری وعیرہ لے کر بہیں نکلیں اور کوٹ ٹھی جاصہ گرم بہیں ہے ۔‬
‫شاہ داد پے گڑپڑا کر وصاخت دی۔‬
‫خب میں گ ھر سے نکلی موسم بلکل صاف ٹ ھا۔‬
‫اور مچ ھے بہیں پ نا ٹ ھا کہ ل ندن کا موسم ٹھی لوگوں کی طرح بل ٹ ھر میں ربگ بدل نا ہے ۔‬
‫افشوں پے شاہ داد کو نفض نلی اور کاٹ دار خواب دبا۔‬

‫ک پوں کے وہ کالس ف نلوز سے شاہ داد کی رپزروڈ اور شیج ندہ ط نع نت کے بارے سن جکی ٹھی۔‬

‫شاہ داد یو یس اشکے غرتی لہچہے میں یولی جاپے والی انگلش میں ہی کھوبا رہا‬
‫‪192‬‬
‫ک نا دبکھ رہے ہیں مسیر شاہ داد علی جان‬
‫افشوں اس کے دبک ھنے پے خڑ گ نی ٹھی۔‬

‫کچھ بہیں م نم میں یس یوچ ھنا جاہ نا ہوں آپ مچ ھے اگ پور ک پوں کر رہی ہیں‬
‫شاہ داد مظلب کی بات پر آبا۔‬
‫ک پوں آبکو اگ پور بہیں ک نا جاشک نا ک نا افشوں پے باک خڑھا کر کہا۔‬
‫جی بہی یو میں کہہ رہا ہوں کہ میں اگ پور کرپے والی خیز یو بہیں ہوں خو آپ اشی طرح اور اس جد‬
‫بک اگ پور کر رہی ہیں۔‬
‫ایسا کہنے ہوپے شاہ داد پے سر کو ہلکی شی چ نیش دی ۔‬
‫اسکا یہ عمل سر پر گری پرف گراپے کے لنے ٹ ھا ل نکن افشوں کو لگا شوپیزر لن نڈ کے پرف یوش‬
‫بہاڑوں پے اپ نی خوپ پوں پے چمی پرف سف ند ہیروں کی سکل میں زمین کو دان کی ہو۔‬

‫ل نکن ٹ ھر شن ن ھل کر یولی مچ ھے ایسین اور جاص طور پے باکش ناپ پوں پے نقرت ہے۔۔۔‬
‫غصے اور ٹ ھنڈ سے افشوں کی باک الل تماپر جیسی ہورہی ٹھی۔‬

‫شاہ داد پے ان چملوں کا کوتی جاطر خواہ اپر ہوا با بہیں پر اس کے دل پے الل ‪-‬تماپر جیسی باک‬
‫بکڑ کر دباپے کی خواہش کی ٹ ھر دل کو ڈاپٹ کر گوبا ہوا۔‬
‫‪193‬‬
‫او آتی ائم رپ نلی شوری مس افشوں میں آنکا دکھ سمچھ شک نا ہوں۔‬
‫ل نکن نقین کیج نے شارے ایش ناتی مرد ابک جیسے بہیں ہوپے چ ند ابک پے سب کا اتمیج خراب ک نا ہوا‬
‫ہے‬

‫میں ابک جابداتی بلوچ سردار ہوں دھوکہ چھوٹ فراڈ کا شوچ ٹھی بہیں شک نا۔‬
‫ابک م نٹ ابک م نٹ مشڑ شاہ داد علی بلوچ آپ یہ ک نا یولی جا رہے ہیں‪.‬؟‬

‫افشوں اچھی جاصی پپ گ نی۔‬

‫ن‬ ‫ب‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬


‫س‬ ‫ی‬
‫د یں افشوں یں مچھ گ نا ہوں آ کی ا ییز سے قرت کی وجہ‬

‫میں جان گ نا ہوں کہ آپ ٹھی ابک پروکن ف نملی سے ہیں ‪ 90‬پرشن نٹ کہاپ پوں کی طرح آبکی مدر کو‬
‫ٹھی آ بکے ملک مصر میں پڑ ھنے کے لنے آپے باکش ناتی سے پ نار ہوا ہوگا۔‬
‫دویوں پے شادی کر لی ہو گی‬
‫ٹ ھر آبکی مدر کو وہ شاٹھ بہیں لے جا شکے ہو بگے‬
‫وعیرہ وعیرہ۔‬
‫‪194‬‬
‫ٹ‬ ‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫افشوں بک بک ا یں ٹ ھاڑے شاہ داد کی زبان کے خوہر د کھ رہی ھی ۔۔۔‬
‫جی یولیں ایسا ہی ہے با؟‬
‫ل نکن میں ہر طرح کی گارپ نی د نپے کو پ نار ہوں‬
‫بہاں ل ندن میں با مصر میں چہاں آپ کہیں‬
‫مسیر شاہ داد ش ناپ اٹ بلیز‬
‫افشوں دھاڑی‬
‫پرف باری کاقی پڑھ جکی ٹھی‬
‫اور وہ اس زپردش نی کی مصن نت سے جان چ ھڑابا جاہ نی ٹھی۔‬
‫ل نکن خواب د پنا ٹھی الزمی ٹ ھا۔‬
‫بلوچ سردار صاخب بہلی بات یو یہ میں مصری بہیں اپراتی ہوں۔۔‬

‫میرے بابا قارن سروس میں ہیں اور مصر میں ایواپ نٹ ہیں پچ ھلے ‪ 15‬شالوں سے۔‬

‫شاہ داد خونکا ٹ ھر یوال ہاں ہاں میرا بدازہ ٹ ھا۔‬


‫م‬
‫ل نکن افشوں کی گھوری پے بات کمل کرپے بہیں دی دوسری بات میرے بابا بہیں میری اماں‬
‫باکش ناتی ہیں اور اماں بابا کی مالقات ل ندن با مصر بہیں الہور باکش نان میں ہوتی ٹھی۔‬
‫‪195‬‬
‫خب بابا وہاں ایوابن نڈ ٹھے۔‬
‫بیشری بات میرے بابا پے شادی کر کے ماما کو چھوڑا بہیں بلکہ ا نپے شاٹھ لے کر آپے‬
‫اور اج ٹھی وہ لوگ ہن نی لوبگ میرڈ النف گزار رہے ہیں‬

‫یو ٹ ھر باکش ناپ پوں سے نقرت کی وجہ‬


‫افشوں تی تی‬
‫یہ فقرہ شاہ داد پے اردو میں خود سے یوال ٹ ھا۔‬
‫وجہ ہے اماں کے گ ھر والے چ نہوں پے بابا سے مج نت کو اماں کا باقابل معاقی خرم پ نا دبا۔‬
‫گ ھر سے نکال دبا میرے بابا باتی کی وقات بک کی خیر با ہوپے دی‬
‫میں پے اپ نی اماں کو چ ھپ چ ھپ کر روپے دبک ھا ہے۔‬
‫ک‬ ‫ن‬ ‫مچ‬‫س‬
‫م‬ ‫ٹ‬ ‫ل‬
‫شاہ داد خیران ٹ ھا افشوں کے اردو یو لنے اور ھنے پر کن ھر خود کو پوز کر کے یوال‬
‫او آتی ائم رپ نلی شوری مس افشوں‬
‫مچ ھے افشوس ہے بہت ل نکن ان سب کے کنے کی سزا مچ ھے ک پوں؟‬

‫افشوں پے خفگی سے شاہ داد کو دبک ھا‬


‫میں سچ کہہ رہا ہوں‬
‫افشوں اپراہ نم الج نار صاخٹہ آبکو اپ نا سربک سقر سربک چ نات پ نابا جاہ نا ہوں۔‬

‫‪196‬‬
‫اگر آپ اجازت دبں یو میں باکش نان ا نپے گ ھر والوں سے رانطہ کر کے اگلی کارواتی سروع کرپے‬
‫کی کوشش کروں‬
‫شاہ داد پے چ ھیری لن نٹ کر پ ند کر دی اسکا ہاٹھ ٹ ھک گ نا ٹ ھا‬
‫ل نکن شاہ داد آپ با مچ ھے جا نپے ہیں با میں آپ کو افشوں پے شیج ندگی سے کہا‬

‫کوتی بہیں آہسٹہ آہسٹہ شاٹھ جلنے جان جابیں گے ابک دوچے کو‬

‫ل نکن بہلے ابک شاٹھ جلنے کا پرمٹ پ پوا لوں۔‬


‫میں شوچ کر پ ناؤں گی‬
‫افشوں پے مشکان ٹ ھرے ل پوں سے کہا‬
‫اور جاپے کے لنے بلنی‬

‫شاہ داد خو چ ھیری زمین پے پنکے اشی کے شہارے ک ھڑاٹ ھا۔‬


‫افشوں اس سے الچھی اس سے بہلے کہ افشوں سڑک پر رواں دواں پرنفک کا خصہ بن نی ابک مصپوط‬
‫ہاٹھ پے اسکا بازک شا ہاٹھ اپ نی گرفت میں لے ل نا۔‬

‫‪197‬‬
‫ٹ‬ ‫ن ََ‬
‫وہ فٹ باٹھ سے سڑک کی جاپب قرپ ناَ گرپے ہی کو ھی ۔‬
‫اس کا ہاٹھ ش ندھے ک ھڑے شاہ داد کے ہاٹھ میں ٹ ھا۔‬
‫سیرپٹ ل نمپ کے یپچے ک ھڑے ان دویوں پر آسماں سے روتی پے مزبد پیزی سے پرش نا سروع کر دبا۔‬

‫باس ہی سردی سے د بکے بن ن ھے کسی سیرپٹ ش نگر پے دل بہالپے کے لنے وابلن پے کوتی دھن‬
‫چ ھیڑی ٹھی۔‬

‫اور وہ دویوں یس ابک دوسرے کی آبکھوں میں د بک ھے جاپے ٹھے د بک ھے جاپے ٹھے۔‬
‫دور دوسری فٹ باٹھ پر کوتی فویو گرافر اپ نا ک نمرہ لنے جلدی جلدی جال جا رہا ٹ ھا۔‬
‫اشکی نظر اس طرف اٹھی اور ٹ ھنک کر رکا اسے یہ م نظر ٹ ھر یور خونصورتی لنے نظر آبا۔‬
‫اور ٹ ھر وہ ک ھ ناک ھٹ اس ملچے کو ا نپے ک نمرے میں ف ند کرپے لگا‬
‫اس باکش ناتی بلوچ شہزادے اور اپراتی جیسٹہ کی مج نت کو‬
‫امر کرپے کے لنے۔‬

‫‪--------------------000--------------------‬‬

‫زبن نا کو پیز پ جار ٹ ھا وہ کسی کو ٹھی باس ٹ ھنکنے بہیں دے رہی ٹھی۔‬
‫‪198‬‬
‫مراد علی رات بہت دپر سے گ ھر لوپے ٹھے‬
‫اماں چ پوتی پے خب زبن نا کی ط نع نت کا پ نابا یو ابہوں پے بہت غصہ ک نا‬
‫زبادہ غصہ ابہیں اپ نی الپرواتی پے آبا ٹ ھا‬
‫پ‬
‫خو وہ اپ جاپے میں یچ ھلے ابک دپڑھ ماہ میں زبن نا کی طرف سے پرت جکے ٹھے۔‬
‫داد شاہ کا کن نے دن ہو گنے فون بہیں ابا‬
‫ابہوں پے اماں چ پوتی سے یوچ ھا۔‬
‫جی جان جی چھوپے جان کا ‪ 3‬دن سے فون بہیں آبا‬
‫م‬‫م‬‫ہم‬
‫مم‬
‫مراد علی جان کہنے اماں چ پوتی کے شاٹھ زبن نا کے کمرے میں بہیچے‬
‫وہ پ جار کی وجہ سے پ نم ع پودگی میں ٹھی۔‬
‫مراد علی ا چھے جاصے پریسان ہو گنے‬
‫ٹ ھر اجن ناط سے پ نڈ پر بن نھ کر زبن نا کے بالوں پے ہاٹھ ٹ ھیرا‬
‫ب‬
‫زبن نا پے آ ک ھیں کھولیں اور عج نب شی نظروں سے دبک ھنے لگی جیسے بہ جاپے کی کوشش کر رہی ہو۔‬
‫اجابک اشکے چہرے پے خوف چ ھاپے لگا‬
‫وہ نفاہت کے باوخود مراد علی سے دور ہوپے لگی‬
‫مراد علی پڑپ ا ٹھے ٹھے‬
‫ابہوں پے زبن نا کو اٹ ھاپے کے لنے ہاٹھ پڑھابا ل نکن‬
‫‪199‬‬
‫زبن نا زور زور سے شیحیں مارپے لگی‬
‫جالپے لگی۔۔‬
‫مراد علی ش ناپے میں آ گنے‬
‫دوسری طرف مراد علی کے فون پے شاہ داد شاہ کی کال آپے لگی‬

‫ل نکن زبن نا شیج نے ہوپے کہہ رہی ٹھی۔‬


‫ٹ ھاء ہن نا ٹ ھاء ہن نا‬
‫داد شاہ ہن نا داد شاہ ہن نا داد شاہ ہن نا‬
‫ٹ ھاتی درد ہے‬
‫ٹ ھاتی درد ہے‬
‫(((داد شاہ درد ہے)))‬
‫(((داد شاہ درد ہے )))‬
‫(((داد شاہ درد ہے)))‬

‫‪--------------------000--------------------‬‬

‫بہت سے لوگوں کی بال پوں پے ان دویوں کو اجساس دالبا ٹ ھا اپ نی یوزیشن وہ شن ن ھل گنے‬


‫‪200‬‬
‫ٹ ھر آپے والے دیوں میں وہ ابک دوسرے کے فرپب ہوپے جلے گنے‬

‫شاہ دادپے افشوں کو پ نابا کہ اشکے دل میں بہلے زبن نا ہے اشکے نعد کوتی اور‬
‫م‬ ‫ب‬
‫افشوں زبن نا کے ذکر پر شن ن ھل کر ن نھی ل نکن شاہ داد کی اگلی بات پے اسے طمین کر دبا۔‬
‫ارے بار وہ یو میرا شوہ نا شا پ نارا شا پچہ ہے‬

‫‪ 2‬ماہ کی ٹھی پب سے میرے شاٹھ ہے اب ماشاءہللا ‪ 5‬شال کی ہوپے والی ہے‬


‫پ نا ہے افشوں مچ ھے لگ نا ہے خب ہماری بن نی ہوگی یو وہ ٹھی زبن نا جیسی ہوگی۔‬

‫اس لنے دوپٹ ماپ نڈ ڈپیر میری بہلی مج نت زبن نا مراد علی جان ہے‬
‫میرا شوہ نا میرا م ن ھا‬
‫میرے جگر کا بکڑا‬
‫اور افشوں کوٹ ھال ک نا اعیراض ہوبا ٹ ھا۔‬

‫وہ یو شاہ داد کی سخصنت کا یہ بہلو جان کر مزبد ا نپے رب کی شکر گزار ہوتی ٹھی‬
‫کہ رب پے اشکی فسمت میں اپ نا غظ نم اور مہرباں ایسان لکھ دبا ہے‬

‫‪201‬‬
‫ل نکن وہ غظ نم مہربان ایسان دوسری مج نت کو باکر بہلی مج نت ٹھول خکا ٹ ھا۔‬
‫با ٹھول نا جا رہا ٹ ھا۔‬
‫‪ 3‬دن ہو گنے ٹھے اسے زبن نا سے بات کنے ہوپے‬
‫اور وہ افشوں کی ش نگت کے سحر میں یوٹ ہی بہیں کر سکا ٹ ھا‬
‫اشکے شو ہنے م ن ھے کا شوہ نا ربگ زرد ہوخکا ہے‬

‫‪---------------------000--------------------‬‬

‫رات کے شابد ‪ 2‬چپے ٹھے‬


‫شاہ داد اجابک گ ھیرا کر اٹ ھا ٹ ھا‬
‫دل ڈوبا جا رہا ٹ ھا‬
‫ً‬
‫اسے زبن نا کا چ نال آبا فورا کال مالتی اور آگے سے ملنے والی خیر پے اسے شاکت کر دبا۔‬
‫ٹ ھر ابک ہی ملچے میں وہ کل صیح کی باکش نان کے لنے بکٹ کروا کر افشوں کو ا نپے جاپے کا پ نا خکا‬
‫ٹ ھا۔‬

‫افشوں اسے چھورپے اپیریورٹ آتی ٹھی۔‬


‫شاہ داد گم سم شا ٹ ھا۔‬
‫‪202‬‬
‫وہ زبن نا کی پڑپ اور درد میں ڈوتی آوازبں سن خکا ٹ ھا۔‬
‫چ‬
‫اماں چ پوتی کے پ ناپے پر کے وہ بین دن سے پ نمار ہے اور اشی طرح یج نی ہے‬

‫اسکا دل ک نا خود کو گولی سے اڑا لے‬


‫با کم سے کم اپ نا یورا وخود ٹ ھن نھوڑ ڈالے پیز رف نار پربن کے یپچے دے لے خود کو‬
‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ج‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ش ب‬
‫صنط سے ا کی آ یں سرخ ہو کی یں ۔‬
‫ل نکن مرد ٹ ھا با روبا کیسے‬

‫جاپے ہوپے اس پے افشوں کو باکش نان جکر لگاپے کا کہا ٹ ھا۔‬

‫‪--------------------000-------------------‬‬

‫زبن نا کو ‪ 3‬دن ہو گنے ٹھے ہسن نال میں اور بین دن داد شاہ پے شولی پر گزارے ٹھے‬
‫اسکا یس جل نا یو زبن نا کے شارے درد ا نپے اوپر لے لن نا۔‬
‫ڈاکیرز کا کہ نا ٹ ھا‬
‫پچی پری طرح ڈری ہے‬
‫‪203‬‬
‫اور اس پر یسدد ٹھی ک نا گ نا ہے‬
‫آج بین دن نعد وہ بلکل خظرے سے باہر ٹھی کل شام بک ڈاکیرز پے چ ھنی کا کہا ٹ ھا۔‬
‫پ‬
‫وہ صیح صیح ہی زبن نا کے شکول آبا ٹ ھا۔ جی بلوچ صاخب وہ یچ ھلے کچھ دیوں سے ڈری ڈری رہ نی‬
‫ٹھی۔‬
‫کالس روم میں آجاتی ٹھی‬
‫ل نکن چ ھنی کے وفت گ ھر جابا بہیں جاہ نی ٹھی‬
‫ٹ ھر آ بکے ڈراپ پور کو ابدر بالبا پڑبا وہ اٹ ھا کر لے جا با ٹ ھا۔‬
‫ہاں ابک بات میں پے یوٹ کی ڈراپ پور کے آپے پر وہ خپ جاپ ہو جاتی۔‬

‫شکول سے ہو کر شاہ داد گ ھر آبا۔ سب یوکروں سے ہوچھ گوچھ کی ل نکن گوریس بہیں ٹھی‬
‫وہ ‪ 2‬دن بہلے چ ھنی لے کر گ نی ٹھی۔‬

‫شاہ داد پے ڈراپ پور کو بلوابا۔‬


‫ہاں ٹ ھنی ہللا پخش پ ناؤ سروع ہوجاؤ خو خو پ نا ہے؟‬
‫وہ جان جی میں یو کل ہی آبا ہوں‬
‫بہاں یو شییر ٹ ھا جی۔‬
‫کون شییر شاہ داد پے خوبک کر یوچ ھا‬
‫‪204‬‬
‫وہ جی میری پچی کی شادی ٹھی یو میری جگہ آبا ٹ ھا‬
‫پڑا سرنف اور اچ ھا پچہ ہے جی‬
‫م‬
‫شاہ داد خو خونکا ٹ ھا ہللا پخش کی بات پے اسے طمین کر دبا۔‬
‫پڑے یوچ ھل دل کے شاٹھ ابدر آبا‬
‫یو مراد علی کہیں جاپے کے لنے نکل رہے ٹھے۔۔ داد پیر مچ ھے آج الہور جابا ہے کل وایسی ہوگی۔‬
‫زبن نا کو چ نال رک ھنے کا کہہ کر باہر نکل گنے۔وہ ا یسے ہی ٹھی کچھ ٹھی طاہر بہیں ہوپے د نپے ٹھے‬

‫ل نکن شاہ داد جاپ نا ٹ ھا وہ زبن نا کو نکل نف میں بہیں دبکھ شکنے ٹھے‬
‫اشی لنے شاری زمہ داری شاہ داد پر ڈال کر جلے گنے ٹھے۔۔‬

‫‪----------------000------------------‬‬

‫شاہ داد مراد علی کو ٹ ھیج کر یوچ ھل دل کے شاٹھ زبن نا کے کمرے میں آبا کچھ دپر اشکے پ نڈ پر بن ن ھنے‬
‫کے نعد وہ بک شلف کہ طرف آبا‬
‫یوبہی مج نلف دراز ک ھ نگا لنے ہوپے زبن نا کی ڈراپ نگ بک اشکے ہاٹھ لگی‬
‫افشردہ شی مسکراہٹ کے شاٹھ اس پے بک کھولی‬
‫اس کے زبن نا کے اور بابابا کے مج نلف شکیحز پ نا ر کھے ٹھے زبن نا پے‬
‫‪205‬‬
‫اپ نا اور داد شاہ کا ہیش نا مسکرا با اور مراد علی کا غض نال‬ ‫میرا باگل پچہ وہ ٹ ھر سے‬
‫ہیس دبا۔‬

‫ل نکن اگلے صفچے کی بہلی نصوپر پے اشکی مسکراہٹ عاپب کی ٹ ھر دو بین جار باجاپے کن نی ہی بکس؟‬

‫(((ہاں ڈراپ پور کے آپے خپ ہو جاتی ٹھی‬


‫وہ گ ھر بہیں جابا جاہ نی ٹھی))‬

‫شاہ داد کے کایوں میں پیحر کے الفاط گو چپے ابک چ ھنکے سے اٹھ کر باہر ٹ ھاگا‬
‫ہللا پخش مچ ھے کل ہر جال میں شییر بہاں جا ہنے ۔۔‬
‫مچ ھے اس سے کام ہے‬
‫کوتی ٹھی بات کہے شنے نغیر ہللا پخش کو جکم د پنا وہ باہر جال گ نا‬
‫آج زبن نا کو گ ھر البا ٹ ھا۔‬

‫‪--------------------000------------------‬‬

‫زبن نا شام کو ہی گ ھر آجکی ٹھی ۔‬


‫‪206‬‬
‫ل نکن دواوں کے زپر اپر شوتی ہوتی ٹھی‬
‫شاہ داد خپ جاپ سرد باپرات کے شاٹھ باہر بہل رہا ٹ ھا ۔‬
‫وہ اپنہاتی پے یسی کے عالم میں ٹ ھا شام سے اب بک ک نی بار خود کو مارپے کو شوچ خکا ٹ ھا۔‬
‫وہ ک پوں اور کیسے اپ نا عاقل ہوگ نا ۔۔‬
‫بادل گ ھر آپے ٹھے‬
‫وہ ابدر زبن نا کے کمرے میں جال آبا ۔‬
‫سب یوکر کوارپر میں جا جکے ٹھے‬
‫صرف اماں چ پوتی زبن نا کے باس ٹ ھیں خو مسنفل اشکے شاٹھ ہی رہ نیں ٹ ھیں‬
‫اس سے بہلے کہ وہ کوتی بات کربا‬
‫زبن نا کسمساتی ٹھی۔‬

‫اور اٹ ھنے ہوپے داد شاہ یولی ٹھی۔‬


‫داد شاہ جسکی سماعیں زبن نا پر ہی ٹھی‬
‫اس نکار ہر پڑپ اٹ ھا ٹ ھا‬

‫اسکا دل جاہا ٹ ھا کسی پیز رف نار پربن کے آگے کود کر جان دے لے‬
‫وہ پیزی سے زبن نا کی طرف آبا ٹ ھا۔‬
‫‪207‬‬
‫جی میرا شوہ نا‬
‫اٹھی وہ پ نڈ کے فرپب آبا ہی ٹ ھا کہ زبن نا ڈر کر اٹھ ک ھڑی ہوتی۔‬

‫میں ٹ ھاء کو باؤں گی‬


‫مچ ھے پ نی مارو انکل‬
‫((میں ٹ ھاتی کو پ ناؤ گی مچ ھے بہیں مارو انکل)))‬
‫داد شاہ کو باؤں گی‬
‫داد شاہ کو پ ناؤں گی‬

‫اور ٹ ھاء کی آبکھوں سے بہت صنط کے باوخود آیشو پ نک پڑا‬

‫داد شاہ صدقے جاپے میرا پچہ‬


‫شاہ داد اشکی طرف پڑھا‬
‫ل نکن اس سے بہلے ہی زبن نا اٹھ کرباہر کی طرف ٹ ھاگی‬
‫باہر بارش زور شور سے جاری ٹھی‬

‫‪208‬‬
‫اماں چ پوتی کو بہی بن ن ھنے کا کہہ کر وہ زبن نا کو آوازبں د پنا باہر ٹ ھاگا ٹ ھا۔‬

‫ب‬
‫سب جگہ ڈھوبڈ کر خب وہ الن میں بہیجا یو وہ بنیچ کے شاٹھ چ ھنی ن نھی ٹھی۔‬
‫شاہ داد کو اپ نی طرف آ با دبکھ کر ٹ ھر سے روپے لگی‬

‫مچ ھے بہیں مارو‬


‫میں ٹ ھاء کو پ نا‬

‫اٹھی زبن نا فقرہ یورا بہیں کر باتی ٹھی کہ‬


‫شاہ داد پے پڑ نپے اور شد کنے ہوپے اسے شن نے سے لگال نا۔‬

‫زبن نا خو شابد بہلے ہواشوں میں بہیں ٹھی یہ جاتی بہ جاتی خوشپو اور مج نت کا خضار بہ جان کر ہواشوں‬
‫میں لوتی ٹھی۔‬
‫ٹ ھر شاہ داد کے شن نے سے لگے اشکی درد ٹ ھری شیحیں بل ند ہوتی ٹ ھیں‬

‫((داد شاہ ٹ ھاء انکل مارا))‬

‫‪209‬‬
‫داد شاہ ٹ ھاتی انکل پے مچ ھے مارا‬

‫داد شاہ ٹ ھاء ہن نا‬

‫((داد شاہ ٹ ھاتی درد ہے))‬

‫اور اشی بل شاہ داد پے ا نپے دیوں سے کنے صنط کے شارے پ ندھن کھو دپے‬
‫وہ اوپ جا لم نا معل شہیساہوں جیسا یوباتی دیوباؤں جیسا بلوچ اوپ جا اوپ جا روبا جا با ٹ ھا دھاڑبں مار مار کر بین‬
‫کنے جا با ٹ ھا۔‬

‫اور اس کے مٹہ نکلنے صرف چ ند الفاظ‬

‫ز نپے میرا پچہ ٹ ھاء کہ نا شوری‬


‫ز نپے میرا شوہ نا ٹ ھاء کہ نا شوری‬
‫ز نپے میرے م ن ھے ٹ ھاء کہ نا شوری‬

‫رات باربکی ٹھی‬


‫‪210‬‬
‫رات پنہاتی ٹھی‬
‫رات گ ناہ ٹھی‬
‫رات یواب ٹھی‬
‫رات مج نت ٹھی‬
‫رات نقرت ٹھی‬
‫رات پڑپ ٹھی‬
‫رات یسکین ٹھی‬

‫میرب علی‬

‫ابک طرف گ ناہ رات کی باربکی میں کنے جاپے ہیں اور باربکی ابہیں چ ھ نا لن نی ہے مزبد باربک کر د پنی‬
‫ہے۔‬
‫یو دوسری طرف جدا کے پ نک لوگ پے رع نا ع نادات ٹھی پچ ھلی رات کی باربکی میں کرپے ہیں۔‬
‫رات ابہیں ٹھی چ ھ نا لن نی ہے ل نکن اپ نی باربکی کو پر یور کرپے کے لنے جیسے گ ناہ رات کو مزبد باربک‬
‫کرپے ہیں‬
‫ع نادات رات کو م پور کرتی ہیں ۔‬
‫روسن کرتی ہیں۔‬
‫‪211‬‬
‫رات دکھوں کو ٹھی چ ھنا لن نی ہے‬
‫آہوں کو شسک پوں کو خود میں سما لن نی ہے۔۔‬
‫وہ ٹھی دکھ کی رات ٹھی اذ پت کی رات ٹھی ۔‬
‫اس رات میں درد ٹ ھا اور پے پ جاشہ درد ٹ ھا۔‬
‫اس پنہا باربک رات پے دبک ھا ٹ ھا۔‬
‫بارش پرشاپے آسمان پے دبک ھا ٹ ھا۔‬
‫سردار خوبلی کے الن میں لگے پیڑ یودوں پے دبک ھا ٹ ھا ۔‬
‫وہ خو شاہی جابدان کے جکمرایوں جیسی فوت ف نضلہ رک ھنا ٹ ھا۔‬
‫وہ خو پراتی یوباتی کہاپ پوں کے دیوباؤں سے زبادہ خونصورت ٹ ھا۔‬
‫وہ جسکی ہمت دلیری قدئم جن نی کہاویوں میں ملنے والے چ نگحوؤں جیسی ٹھی۔۔‬
‫ہاں وہی سردار شاہ داد علی جان بلوچ یوٹ کر بک ھرا ٹ ھا۔‬
‫اور ایسا بک ھرا ٹ ھا کہ اسے لگ نا ٹ ھا اب ک نھی شن نھل بہیں باپے گا۔‬
‫اسکا عم اشکی اذ پت سب سے پڑھ کر ٹھی ۔‬
‫پے جد ٹھی پے جساب ٹھی۔‬

‫شاہ داد کا پڑپ پڑپ کر زبن نا سے معاقی مابگ نا اسکا دھاڑبں مار مار کر روبا آسمان کو ٹھی افشردہ کر‬
‫گ نا۔۔‬
‫‪212‬‬
‫جس کا اظہار گرج چمک کے شاٹھ پیز ہوتی بارش پے ک نا۔‬

‫ٹ ھر رات مہرباں ہوگ نی اس پر زبن نا پر‬


‫مہرباں رات پے بادلوں کے شاٹھ ملکر زبن نا کی چیحن پوں کو شاہ داد کی دھاڑوں کو ڈھاپپ دبا ٹ ھا۔۔‬
‫کسی کو کایوں کان گزر جکی ف نامت کی خیر بہیں ہوپے دی ۔‬

‫ک پوبکہ بن نی کسی غرپب کی ہو کسی امیر کی با کسی سردار کی خب ان پر داغ لگ جاپے۔‬


‫یو ابکی فسمت پے ا بکے نصن پوں پے بالے لگ جاپے ہیں۔‬
‫دپ نا ان پر پ نگ کر دی جاتی ہے۔‬
‫ماں باپ خود کو م نا کر ٹھی پ نن پوں کا اجال بن وایس بہیں ال باپے۔‬
‫اپ نی جاگیربں پیچ کر ٹھی ا بکے لنے دپ نا میں وسغت پ ندا بہیں کر باپے۔۔‬

‫‪-------------------000------------------‬‬

‫شاہ داد کو گنے ‪ 3‬ماہ ہو گنے ٹھے۔‬


‫اس غرصے میں اس پے کال بہیں کی ٹھی ۔‬
‫افشوں پے خود ک نی بار اس کا موبابل تمیر پراپے ک نا ٹ ھا خو مسلسل پ ند جا رہا ٹ ھا۔‬
‫‪213‬‬
‫اشکے باس شاہ داد کا دوسرا کوتی کابن نکٹ تمیر ٹھی بہیں ٹ ھا‬
‫وہ شاری یوتی میں یوالتی یوالتی ٹ ھرتی‬
‫اور اب یو سمسیر ٹھی چ نم ہوپے واال ٹ ھا۔‬
‫افشوں شاہ داد سے ملے نغیر وایس بہیں جابا جاہ نی ٹھی۔‬
‫آج چ ھنی کے نعد وہ شاہ داد کے ک نمیس آتی چ ھنی کی وجہ سے شپوڈبیس با ہوپے کے پراپر ٹھے۔‬

‫وہ کالس رومز کے باہر نپے پرآمدے میں جلنے شاہ داد کی کالس بک آتی ٹھی۔‬
‫وہ کالس روم سے ہیش نا ہوا نکال ٹ ھا‬
‫میں بلوچ سردار ہوں ۔‬
‫دھوکہ بہیں دوں گا مس فشوں‬
‫وہ ہمیشہ افشوں کو مس فشوں کہ نا ٹ ھا۔‬

‫ارے بار میرے بابابا کے باس بہت بیسے ہیں۔‬


‫ٹ ھر سے افشوں کے کایوں میں سرگوشی کے عاپب گ نا ٹ ھا۔‬

‫ہاں ہاں روز آشک نا ہوں مصر صرف ئم سے ملنے‬ ‫مس فشوں‬

‫‪214‬‬
‫بین مہن نے سے یو آپے بہیں چھوپے‬
‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫اب افشوں کی آ یں پرشنے گی یں۔‬

‫میرے ہر طرف آپ ہی آپ ہیں‬


‫کچھ سمچھ بہیں آ با ک نا کروں‬
‫ارے سن رہی ہیں با‬
‫مس فشوں‬
‫مس فشوں‬
‫مس فشوں‬
‫کی باز گست دور ہوتی گ نی اور فشوں اس آواز کے نعفب میں بہلے پیز قدموں سے ٹ ھر ٹ ھا گنے کے‬
‫ابداز میں جلنے لگی۔‬

‫ابک جگہ ٹ ھک کر وہ شپون سے پ نک لگا کر شایس پ جال کرپے کے لنے رکی‬

‫وہ چ نکے سے ابک شاپ نڈ پر آبا‬


‫مس فشوں افشوں کے کان میں آہسٹہ سے کہا گ نا ۔‬

‫‪215‬‬
‫خب سے مچ ھے ئم سے پ نار ہوا ہے‬
‫خراغ زبادہ روش نی د نپے لگے ہیں‬
‫پحرپرں خوشپودار ہوگ نی ہیں‬
‫سب خیزبں بدل گ نی ہیں‬
‫پچہ شا بن گ نا ہوں میں‬
‫اور مچھ پر تمہارے بارے میں‬
‫پحرپربں بازل ہوتی ہیں‬
‫(پزار ف ناتی)‬

‫شاہ داد غرب دپ نا کے مشہور پربن شاغر کی مج نت پے یہ نطم ‪ 100‬بار ش نا خکا ٹ ھا اور ہربار اسکا ابدز‬
‫پ نا ہوبا‬
‫ان چھوا شا مغییر شا‬
‫آواز کا سحر یوبا وہ خو شپون کو شاہ داد سمچھ کر سر نکاپے ہوتی ٹھی‬
‫اجابک ہوش میں آتی‬
‫بہلے سے بہنے آیشوؤں میں رواتی آگ نی‬
‫ایسا بہیں ہو شک نا داد شاہ‬
‫ئم مچ ھے چھوڑ کر بہیں جا شکنے‬
‫‪216‬‬
‫ئم دھوکہ بہیں دے شکنے‬
‫میرا دل بہیں ماپ نا ۔‬
‫مچ ھے پ نا ہے ئم پے چھوٹ کہلوابا ہے‬
‫ئم بہیں مر شکنے۔‬
‫ئم اپ نی مج پوریوں کی وجہ سے مچ ھے باپ ند بہیں رک ھنا جا ہنے ہو با۔‬
‫میں جاپ نی ہوں میرا دل جاپ نا ہے میرا جدا جاپ نا ہے‬
‫میرے نغیر ئم کسی کو جاہ بہیں شکنے‬
‫میں تمہارا اپ نظار کروں گی۔‬
‫داد جان‬
‫صرف ئم پے بہیں میں پے ٹھی تمہیں جاہ ہے ئم سے پ نار ک نا ہے‬
‫مچھ پر ٹھی تمہاری مج نت کے بارے پحرپربں اپرتی ہیں‬

‫میں بہیں تمہارا اپ نظار کروں گی۔‬


‫آخری شایشوں بک‬
‫اور شایشوں کے نعد بک‬

‫ٹ ھر وہ ہمیشہ کے لنے ل ندن میں رک گ نی‬


‫‪217‬‬
‫""بار با شہی شہر باراں شہی"""‬

‫وفت پے دبک ھا اور افشوں پے باپت ک نا کہ اس گہرے پراؤن گ ھنگربالے بالوں والی چھوتی شی لڑکی‬
‫پے شاہ داد علی جان سے مج نت بہیں عشق ک نا ہے‬

‫کوتی کم عمری میں پڑھابا طاری کنے اس پے جین روح کو دبک ھنا یو ٹ ھ نک جا با‬
‫ک پوبکہ افشوں کے وخود سے چ ھلکنے واال شوگ کہ نا ٹ ھا‪.‬‬

‫میں عشق ہوں‬


‫ہاں میں عشق ہوں‬
‫ہاں ہاں عشق ہوں میں‬

‫‪----------------000--------------‬‬

‫کاقی شارا رو جکنے کے نعد شاہ داد پے خود کو شنن ھاال ٹ ھا‬
‫ٹ ھر چ نکے سے زبن نا کے کان میں پ نار ٹ ھری سرگوشی کی‬
‫‪218‬‬
‫ز بن نے میرا شوہ نا‬
‫خواب بہیں آبا ٹ ھا۔‬
‫ز نپے میرا پچہ جلو ابدر جلیں‬
‫پ نمار ہو جاؤ گی‬
‫یہ کہنے شاٹھ ہی شاہ داد پے ا نپے شن نے میں دبا زبن نا کا چہرہ ا نپے شا منے ک نا۔‬
‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ٹ ب‬
‫وہ خپ جاپ ھی آ یں پ ند پے جس وخرکت‬
‫شاہ داد ش ناپے میں آگ نا‬
‫زبن نا کو ابک ملچے کی دپر کنے نغیر ٹ ھا گنے ہوپے گاڑی بک البا اور بابابا کہ دوست ڈاکیر فراز کے‬
‫کلن نک کی طرف پیز رف نار میں گاڑی پڑھا دی‬

‫پ نگ میں زبن نا بلکل ٹ ھنک ہے اسے کچھ بہیں ہوا ہے‬


‫بلکل شکون سے شوتی ہوتی ہے‬
‫ئم خوامحواہ پریسان ہو گنے ۔‬
‫تمہیں یو یسلی رک ھنے جا ہنے ٹھی کہ یہ ‪ 8‬دن نعد نغیر دواپ پوں کے ا نپے شکون سے شوتی ہے‬
‫انکل زبن نا کو ڈرابا گ نا ہے‬
‫ن‬ ‫گ‬ ‫ٹ‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫ن‬
‫با شابد شاہ داد کی آ یں ھر سے ھ گ یں‬
‫ڈاکیر فراز ابک بل کو خپ ہوپے ٹ ھر یولے جدا ئم پے مہربان ہے بن نا‬
‫‪219‬‬
‫کچھ ٹھی علط بہیں ہوا جدا پے پ جا ل نا ہے زبن نا کو یہ یس خوف ذدہ ہے‬
‫پچی ہے پ نار مج نت ٹ ھروشہ اس پرامہ سے نکال لے گا اسے‬
‫اور شاہ داد کو جیسے پ نی زبدگی کی یوبد ش ناتی گ نی ہو۔‬
‫اس پے شکون کا شایس ل نا‬
‫ل نکن ہربار ایسا بہیں ہوبا بن نا شاہ داد ہماری ہی الپرواپ ناں ہمارے پحوں کی زبدگی کو باربک کر د پنی‬
‫ہیں‬
‫جاص کر پ نن پوں کے معا ملے میں اجن ناط رک ھنی جا ہنے‬
‫وہ ک نا کہ نا جا ہنے ٹھے شاہ داد سمچھ خکا ٹ ھا۔‬
‫اشی لنے خب وہ زبن نا کو اٹ ھاپے کلن نک سے باہر نکال یو سر اٹ ھا کر ٹ ھ نگی آبکھوں سے رب کا شکر‬
‫گزار ہوا ٹ ھا۔‬
‫جس پے اشکے شو ہنے کو داغ دار ہوپے سے پ جا ل نا ٹ ھا۔‬
‫ابک مہرباتی رات پے کی ٹھی ا بکے دکھ کو چ ھنا کر‬
‫ابک مہرباتی جدا پے کی ٹھی کسی ٹھی پڑے نفضان سے پ جا کر‬
‫ابک مہرباتی شاہ داد پے خود پر کرپے کا خود سے اور جدا سے عہد ک نا ٹ ھا۔‬

‫وہ زبن نا کو ڈاکیر زبن نا مراد علی جان پ ناپے گا ۔‬


‫اس کے ہر دکھ ہر محرومی کا مداوا کر کے ۔‬
‫‪220‬‬
‫اسے صدا ا نپے شاپے میں ر کھے گا۔‬
‫ٹ ھر مراد علی کے ڈھیروں اصرار پر وہ لوٹ کر ل ندن بہیں گ نا۔۔۔‬

‫ہاں اس رات کے دو دن نعد چ نگل سے ابک مرد ابک عورت کی ک نی ٹ ھنی بدیو دار الشیں یولیس کو‬
‫ملی ٹ ھیں۔‬
‫چ نکو کہیں کہیں سے چ نگلی جایوروں پے ٹ ھن نھوڑ کر ک ھابا ہوا ٹ ھا۔‬
‫الشوں کی ش ناخت یسیر ڈراپ پور اور ماریہ (زبن نا کی گوریس) کے باموں سے ہوتی ٹھی۔۔‬

‫ل ندن یوتی میں اس پے چھوتی موت کی خیر ٹ ھحوا دی‬


‫وہ اب کسی کو ٹھی اپ نی آس ام ند کا باپ ند بہیں کربا جاہ نا ٹ ھا۔‬
‫یہ سب کرپے ہوپے شاہ داد کا دل کاپ نا ٹ ھا اشکے دل پے دھاتی دی ٹھی۔۔‬

‫ل نکن اس بار وہ زبن نا کو بل ٹ ھر اک نال چھوڑپے کو پ نار با ٹ ھا۔‬


‫وہ زبن نا کے معا ملے میں باتی ماں کو ا نپے بابا کو اپ نی اماں کو خواب ک نا دے گا۔؟‬
‫اس لنے خب شاہ داد کے دل پے دھاتی دی یو ا شنے ڈ پٹ کر خپ کرا دبا۔۔‬
‫اور افشوں کی باد کو دل کے ابک کوپے میں دبا دبا۔‬
‫جسے روز رات زبن نا کے شو جاپے کے نعد نکال کر بن نھ جابا اسکا معمول ٹ ھا۔‬
‫‪221‬‬
‫مج نت اور ٹ ھر شدبدمج نت ہو جابا عام شی بات ہے مل جاپے یو دپ نا چ نت سے کم بہیں ہوتی اور اگر با‬
‫ملے‬
‫اگر مج نت با ملے یو اور کچھ ہو با با ہو ل نکن۔‬
‫دل یو پب ٹھی دھڑک نا ہے‬

‫‪--------------------000-----------------‬‬

‫باپچ شال یورے باپچ شال لگے ٹھے‬


‫شاہ داد کو زبن نا کو زبدگی کی طرف بل ناپے میں ان باپچ شالوں میں شاہ داد پے اپ نی مج نت اپ نی یوجہ‬
‫سے زبن نا کو شن ن ھاال ٹ ھا کہ وہ ابک بار ٹ ھر سے زبدگی کی دوڑ میں شامل ہو کر سب سے آگے بہیچ جکی‬
‫ٹھی۔‬
‫مراد علی دبگ ٹھے‬
‫جس کا اظہار ابہوں پے شاہ داد سے کر ٹھی دبا۔‬
‫بار داد شاہ ک نھی ک نھی یو مچ ھے لگ نا ہے زبن نا میری بن نی ہے ہی بہیں‬
‫ہاہاہاہاہا خواب میں شاہ داد ابک ہلکا شا اداس قہقہہ لگا با‬
‫بابابا میں خو ہوں آنکا بن نا ۔‬
‫ٹ ھر کسی اور کی ک نا صرورت ہے ہاں‬
‫‪222‬‬
‫اور رہی بات زبن نا کی یو اسے میری بن نی ر ہنے دبں‬
‫مراد علی جان کچھ قحر سے کچھ رشک سے کچھ تمی ٹ ھری آبکھوں سے ا نپے ‪ 24/23‬شالہ خوان کو‬
‫ب‬
‫دبک ھنے جس کی آ ک ھیں ہمیشہ سرخ رہ نی ٹ ھیں‬
‫کسی پڑے عم کو چ ھناپے ٹ ھربا ٹ ھا۔‬

‫خو خود کو بہت مج نت سے بہت غف ندت سے ‪ 10‬شال کی پچی کا دوست ٹ ھاتی باپ کہ نا ٹ ھا۔۔‬

‫‪--------------000---------------‬‬

‫وہ ٹھی ابک عام شا دن ٹ ھا ۔‬


‫شاہ داد زبن نا کو شکول چھوڑ کر یوبہی سیر شپور جال آبا‬
‫چہاں اشکی مالقات پراپے دوست ارچم سے ہوتی۔‬
‫بایوں بایوں میں ارچم پے زکر ک نا‬
‫بار شاہ تمہیں وہ مصری جسنٹہ باد ہے جس کے ئم آگے پیچ ھے ٹ ھرا کرپے ٹھے؟‬

‫اور مصری جسنٹہ کے بام پے شاہ داد کا دل رک کر دھڑکا ٹ ھا۔‬


‫کیسے ٹھول شک نا ٹ ھا وہ‬
‫‪223‬‬
‫ٹ ھال کوتی شایس لن نا ٹھول شک نا ہے‬
‫ٹ ھال دل دھڑک نا ٹھول شک نا ہے‬

‫ہاں باد آگ نی ک پوں ک نا ہوا اسے‬


‫دل کو ابک دم ابدیشوں پے گ ھیر ل نا ٹ ھا۔‬
‫بار شاہ وہ آج کل وہاں پروقیشر ہے ۔‬
‫ل ندن ایسا ٹ ھابا کہ اسے چھور کر گ نی ہی بہیں‬
‫ل نکن مچ ھے معاملہ کچھ اور لگ نا ہے ۔‬
‫وہ اکیر مچ ھے اداس آبکھوں اخڑے بالوں میں پ نمز کے ک نارے ملنی رہ نی ہے ۔‬
‫لگ نا خوگن ہوگ نی ہے ۔‬
‫شاہ داد سن ہوپے دماغ بکڑے ہوپے جسم پ ند ہوپے دل کے شاٹھ وہاں سے نکال اور دوسرے دن‬
‫صرف دو رایوں کے لنے ل ندن روایہ ہو گ نا۔۔۔‬

‫‪-----------------000-----------------‬‬

‫وہ ہر روز کی طرح آج ٹھی پ نمز کے ک نارے واک کرپے آتی ٹھی‬
‫باپچ شال ہو گنے ٹھے اسے بہاں‬
‫‪224‬‬
‫اماں بابا کے بار بار اصرار پر ٹھی وہ مصر وایس بہیں گ نی‬
‫پیچ میں پڑے دویوں ٹ ھاپ پوں کی شادی پر گ نی ٹ ھر وایس آ گنے‬
‫پ‬
‫یچ ھلے شال بابا ر پناپر ہو کر وایس اپران جلے گنے ٹھے‬
‫اماں اور بابا اس پر اب شادی کے لنے دباؤ ڈال رہے ٹھے۔‬
‫افشوں کو لگا ٹ ھا وہ ٹ ھکنے لگی ہے وہ ہارپے لگی ہے‬
‫وہ یس ابک بار یس ابک بار اسے دبک ھ نا جاہ نی ٹ ھی اس سے مل نا جاہ نی ٹھی ۔‬

‫زبدگی میں یس ابک بار ہارپے سے بہلے ٹ ھکنے سے بہلے ۔‬

‫وہ دویوں بازوں میں سر دپے اور بازو گ ن ھ پوں کے گرد ل نن نے شسک رہی ٹھی۔‬
‫آج وہ ٹ ھر بہت باد آبا ٹ ھا۔‬
‫اور شابد ل ندن کے موسم کو اسکا اک نلے روبا اچ ھا بہیں لگا‬
‫چ نھی آسماں پے ٹھی روتی کے گالے پرشابا سروع کر دپے‬
‫اس سے بہلے کہ وہ رورو کر ٹ ھک جاتی با آج شاہ داد کی باد اسے زبدگی سے ہرا د پنی‬
‫اشکے سر پر پڑپے والی بارش رک گ نی ٹھی۔‬
‫سر اٹ ھا کر دبک ھا اور افشوں اپراہ نم الج نار پ ن ھر ہو گ نی‬
‫نظربں پ ن ھر سماع نیں پ ن ھر یورا وخود پ ن ھر ۔‬
‫‪225‬‬
‫مس فشوں آپ ل ندن بہلی بار آتی ہیں ک نا۔‬
‫ہیش نا مسکرا با وہ شاہی شہیساہوں جیسا یوباتی دیوبا شوال کرپے ہوپے اشکے باس بن نھ خکا گ نا۔‬
‫افشوں کو ابک لمچہ لگا خواب اور خف نفت میں فرق کرپے میں‬
‫اگلے ملچے اس پے شاہ داد کر ک ندھے پر سر نکا دبا‬
‫اور پے آواز پے جساب آیشو پپ پپ کرپے اشکی آبکھوں سے بہنے ہوپے شاہ داد کے ک ندھےمیں‬
‫جذب ہوپے لگے‬

‫س‬
‫یس اب اور بہیں یس یوں مچھو کسی کی مج نت میں سرخرو ہوپے کے لنے اب بک اپ جاپے میں‬
‫خود کو اور ئم کو پے آباد رک ھا۔۔‬
‫اب اور بہیں مس فشوں اپراہ نم‬
‫شاہ داد پے افشوں کی قمر کے گرد اپ نی بازو چمابل کر دی‬
‫آس باس موخود کسی وابلیر پے ا نپے وابلن پر مج نت کی خونصورت دھن پ جابا سروع کر دی‬
‫جیسے ابکی مج نت کی باپت قدمی کا ا بکے ملن کا گ نت گا رہا ہوں‬
‫اور ابک گ نت اس جداتی اور آبلہ باتی کے نعد ملن پر آسماں ٹھی گا رہا ٹ ھا۔‬

‫ب‬
‫درباپے پ نمز کے ک نارے بنیچ پر شاہ داد کے ک ندھے سے سر نکاپے ن نھی افشوں اور ابک ہاٹھ سے‬
‫ا نپے سروں پے چ ھیری باپے دوسرا ہاٹھ افشوں کی قمر کے گرد چمابل کنے بن ن ھا شاہ داد‬
‫‪226‬‬
‫پرش نی بارش میں وہ دور فرپب سے دبک ھنے والوں کو کسی بہت خونصورت مشہور رومایوی کہاتی کا کردار‬
‫معلوم ہوپے ٹھے۔۔۔‬

‫ان دویوں پے کی مج نت کی ٹھی وہ دویوں اپ نی اپ نی مج نت پے باپت قدم رہے ٹھے‬


‫چ نھی ابکو وصال نصنب ہوا ٹ ھا‬
‫کوتی اگر ابکی مج نت اور جداتی کی کہاتی سن لن نا یو پے اجن نار کہہ اٹ ھ نا ارے بہیں مج نت بہیں ہے یہ‬
‫یو‬
‫عشق ہے‬
‫یہ عشق ہے‬
‫اور ٹ ھر کہیں دنکا بن ن ھا عشق اٹھ کر کہ نا ہے‬
‫ہاں ہاں‬
‫عشق ہوں میں‬

‫‪--------------000------------------‬‬
‫عشق رومی ہے‬
‫عشق جامی ہے‬
‫عشق صحرا ہے‬
‫‪227‬‬
‫عشق بارش ہے‬
‫عشق پ ناس ہے‬
‫عشق م ن ھاس ہے‬
‫عشق پ پوہ کی جادر‬
‫عشق دلہن کا گہ نا ہے‬
‫میرب علی‪.‬‬

‫‪---------0000---------‬‬

‫شاہ داد کی ل ندن روابگی سے کچھ گ ھن نے بہلے—‬

‫پ‬
‫شاہ داد زبن نا کو یچ ھلے آدھے گ ھن نے سے م نا رہا ہے‬
‫ز بن نے میرا شوہ نا اٹھی ٹ ھاء کو سچی مچی جابا چپے بار‬

‫داد شاہ‬
‫میں ٹھی جاؤں گی یس‬
‫ز پپو جان بلوچ دوسری شنٹ بہیں ملی میری جان پ نا یو رہا ہے ٹ ھاء۔‬
‫‪228‬‬
‫زبن نا اب کے خپ ہوگ نی ۔‬
‫ک پوبکہ شاہ داد کا یہ ابداز اشکے غصے کا اظہار ٹ ھا۔‬
‫شاہ داد ٹھی زبن نا کو ہن نڈل کربا جاپ نا ٹ ھا اشی لنے جاموش ہی بن ن ھا رہا۔‬
‫کچھ دپر نعد زبن نا پے پیچ ھے سے آکر اشکی گردن میں بازو ڈال دپے‬

‫اچ ھا ٹ ھاء‬
‫(((زبن نا عام طور پر شاہ داد کو داد شاہ ہی کہ نی ٹھی ۔‬
‫ل نکن خب کوتی فرمایش کرتی ہوتی الڈ کربا ہوتی یو ٹ ھاء کہ نی)))‬

‫اچ ھا ٹ ھاء بات یو ش نیں با‬


‫شاہ داد پے مسکراہٹ دباپے صرف سر ہالبا۔‬
‫((م نادہ زبن نا تی تی ٹ ھر پیڑی سے اپر با جابیں))‬

‫ٹ ھاء ٹ ھر میں شو جاؤں گی ۔‬


‫یو آپ آ جاو گے با۔‬
‫زبن نا پے عج نب شی بات کہی ٹھی۔‬
‫شاہ داد پے صرف گ ھورپے پے اک نفا ک نا۔‬
‫‪229‬‬
‫وہ ٹ ھاء مچ ھے پ جار ٹ ھا میں شو گ نی ٹھی۔‬
‫ٹ ھر میں اٹھ گ نی ٹھی یو آپ آ گنے ٹھے با۔۔۔‬
‫زبن نا اپ نی معصوم نت اور ٹھولین میں گزرے درد باک ماصی کا خوالہ دے رہی ٹھی۔۔‬
‫شاہ داد کی مج نت اور یوجہ سے وہ اس پرامہ سے نکل آتی ٹھی ل نکن معصوم ذہن پے عج نب سے‬
‫نقش و نگار قائم ٹھے۔‬
‫وہ یو پحن نے میں یول گ نی‬

‫ل نکن شاہ داد کے دل اور روح کے ذچم ہرے ہو گنے ٹھے‬


‫ً‬
‫اس پے پڑپ کر فورا سے زبن نا کو گلے لگا ل نا با با ز پپو اب ٹ ھاء کچھ بہیں ہوپے د نگا ا نپے شو ہنے کو‬
‫ٹ ھنک ۔‬
‫اسے باد آبا کے اس پے ا نپے ہاٹھوں سے یسیر کے جسم پر گن گن کر زچم لگاپے ٹھے۔‬
‫اپ نی ٹھول اور اشکی علطی کی کڑی سزا دی ٹھی شاہ داد پے‬
‫اب زبن پو کو لگنے والی دھوپ کو چھوپے والی ہوا کو ٹھی اشکے ٹ ھاء کی اجازت لن نی ہوگی۔‬

‫اچ ھا ٹ ھاء‬

‫زبن نا کی نکار پے وہ ماصی سے خوبک کر جال میں آبا ٹ ھا۔‬


‫‪230‬‬
‫جی ٹ ھاء کی جان‬

‫ٹ ھر جلدی آبا ٹ ھنک؟‬

‫اوکے زبن نا مراد علی جان ٹ ھنک‬

‫‪-------------000------------‬‬

‫ک پوں ٹ ھنی داد جان ک نا کام پڑ گ نا‬


‫میں پے م نع ٹھی ک نا ٹ ھا‬
‫ل ندن دو جار دن رک کر جلے جابا‬
‫وہ زبن نا سے مل کر مراد علی کے باس آبا ٹ ھا۔‬

‫بابابا مچ ھے الزمی جابا ہے صرف دو دن کی بات ہے۔‬


‫داد جان مراد علی پے غصے میں اسے م جاطب ک نا‬

‫بابابا وہاں کوتی ف ند ہے‬


‫‪231‬‬
‫پ‬
‫یچ ھلے ‪ 5‬شالوں سے ف ند ہے بابابا‬
‫میں اگر وہاں با گ نا یو یہ ف ند عمر ف ند مین بدل جاپے گی‬

‫بات کے آخر بک اشکی آواز ٹ ھنگ گ نی‬


‫مراد علی پے ابک ٹ ھر یور نظر اسے دبک ھا اور ٹ ھر کچھ ٹھی یو چھے کہے نغیر اجازت دے دی۔‬

‫داد جان صرف دو دن اشکے نعد میں زبن نا کی کوتی زمہ داری بہیں لوں گا۔‬
‫مراد علی جان کو ابک ڈر شا ٹ ھا کہ ک نھی با ک نھی شاہ داد ابہیں چھوڑ جاپے گا۔۔‬
‫ل نکن وہ یہ ٹھی جا نپے ٹھے شاہ داد علی جان بلوچ شاری دپ نا کو چھوڑ شک نا ہے‬

‫شواپے زبن نا مراد علی کے‬

‫‪----------------0000-----------------‬‬

‫پرف باری رک جکی ٹھی۔‬


‫وہ دویوں افشوں کے قل نٹ میں آ گنے ۔‬

‫‪232‬‬
‫افشوں کی قل نٹ م نٹ الن نا پے خیراتی اور خوشی کے ملے جلے باپرات کے شاٹھ ابہیں وبلکم ک نا‬
‫ٹ ھا۔‬
‫ٹ ھر کاقی دپر ابہیں کمن نی ٹھی دی‬

‫افشوں کاقی پ ناپے کے لنے کحن میں آتی یو الن نا ٹھی پیچ ھے پیچ ھے آگ نی‬

‫ئم خق سچ کی دیواتی ہوتی ٹھی‬

‫افشوں اپراہ نم‬

‫افشوں کے خولہا جالپے ہاٹھ ابک بل کو رکے ٹ ھر اس پے دھ نمی شی مشکان کے شاٹھ کن نل خو لہے‬
‫پر خڑھا دی‬

‫و یسے افشوں مچ ھے پ نا بہیں ٹ ھا کہ اپ نی بن نی سے ش نی گ نی تمام کہاپ پوں کے شہزادے ایش ناتی ملک‬
‫باکش نان میں باپے جاپے ہیں۔‬

‫الن نا آبکھ مار کر کہنے بلٹ گ نی‬


‫‪233‬‬
‫ٹ ھر جاپے جاپے رک کر افشوں کے باس آتی اور چ نکے سے اشکے کان میں سرگوشی کی۔‬

‫(( افشوں اپراہ نم الج نار تمہیں م نارک ہو جدا ئم پے مہرباں ہے ۔‬


‫تمہارے نصنب میں ا جلے چہرے اور ا جلے دل واال مرد لک ھا ہے‬
‫اور ابک بات‬
‫ا یسے شابدار پ ندے کے لنے خوگ ل نا جا شک نا ہے۔‬
‫صرف ‪ 5‬شال کا بہیں زبدگی ٹ ھر کا‬
‫اور زبدگی کے نعد بک کا ٹھی)))‬

‫اس بار الن نا کہنے بلٹ گ نی ٹھی۔‬

‫ل نکن پیچ ھے افشوں پے شوجا کہ ک نا وافع جدا مچھ پر مہرباں ہے اور اگر شاہ داد با آ با یو؟‬

‫وہ صرور آ با ک پوں کہ اسے آبا ٹ ھا‬


‫بلوچ سردار اپ نی بایوں سے ٹ ھرپے بہیں ہیں‬
‫افشوں کے دل پے اسے کہا‬

‫‪234‬‬
‫الوپج کے صوفوں پر آ منے شا منے بن نھ کر ابہوں پے بہت شی بابیں کیں‬
‫دویوں پے اپ نی اپ نی طرف کی کہاتی کسی ٹ ھہ پرم نم کے نغیر کہہ دی۔‬

‫ابہیں پ نا ہی با جال کب صیح کی دودھ نا روش نی پے باربکی کو مات دی‬


‫روسن صیح پے شاہ داد اور افشوں کی زبدگ پوں کے شاٹھ شاٹھ ہر شو اجالے بک ھیر دپے ۔‬

‫‪-----------------000----------------‬‬

‫افشوں سے کچھ کام کا کہہ کر وہ باہر آبا اور باکش نان کال مالتی‬

‫ً‬
‫بابابا شالم رانطہ ہوپے پر فورا یوال‬
‫وشالم میرا سیر کیسا ہے؟‬
‫ٹ ھنک ہوں بابا با‬
‫زبن نا؟؟؟‬
‫زبن نا ٹ ھنک ہے شکول میں خود چھوڑ کر آبا ٹ ھا‬
‫ب‬
‫اماں چ پوتی شکول کے وبن نگ روم میں ن نھی ہیں لن نے ٹھی میں خود جاؤں گا‬

‫‪235‬‬
‫م‬
‫مراد علی پے اشکی بات کمل ہوپے سے بہلے شاری روبین پ نا دی خو شاہ داد خود شنٹ کر لے گ نا‬
‫ٹ ھا۔‬
‫مراد علی شاہ داد کی زبن نا کے لنے خزباپ نت سے وافف ٹھے ۔‬

‫اوکے گڈ بابابا ابک بات کرتی ٹھی آپ سے‬


‫ہاں کہو داد جان‬

‫وہ بابابا زبن نا اب پڑی ہورہی ہے‬

‫ہاں یو‬
‫مراد علی با سچھی سے یولے‬

‫وہ بابابا خب چپے جاص طور پے پ نن ناں پڑی ہوپے لگنی ہیں ابہیں ماں کی صرورت ہوتی ہے‬
‫ہے باں؟‬
‫مراد علی خوبک ا ٹھے‬
‫ٹ ھر ہیشنے ہوپے یولے‬

‫‪236‬‬
‫جد ہے داد جان اب میں اس عمر میں شادی کربا اچ ھا لگوں گا؟‬
‫لہچہ پڑا پرمش ناق ٹ ھا۔‬

‫جس پے ہزاروں م نل دور بن ن ھے شاہ داد کے ہوپ پوں پر ٹھی مسکراہٹ بک ھیر دی۔‬

‫و یسے عمر کو کچھ ٹھی بہیں ہوا ہے آبکی بابابا آپ اٹھی ٹھی ہن نڈسم ہیں آبکو دبکھ کر بہت سے لوگوں‬
‫کی ہارٹ پ نٹ پیز ہوجاتی۔‬
‫ل نکن وہ ک نا ہے با میں پے ا نپے لنے بہیں زبن نا کے لنے ماں کا کہا‬
‫زبن نا کی ماں ہی میرے اور زبن نا دویوں کے لنے کاقی ہوگی‬
‫ب‬ ‫ع‬ ‫مچ‬ ‫س‬
‫شاہ داد کی بایوں کا مظلب ھنے ہوپے مراد لی ابک ل کو جاموش ہو گنے ک پوبکہ وہ کچھ اور‬
‫ہی شوچے ہوپے ٹھے۔‬
‫جاالبکہ کہ ابہیں پ نا ٹ ھا شاہ داد کی شوچ ابکی شوچ کے بلکل پرعکس ہے‬
‫ٹ ھر تمام شوخوں کو چ ھنک کر یولے‬
‫کون ہے وہ جس پے ہمارے خپ جاپ داد جان کو چہکنے پے مج پور کر دبا؟‬

‫بابابا آ بکے داد جان کی ہر خوشی ہر چہکار افشوں اپراہ نم سے خڑی ہے‬
‫مزاق مزاق میں ا نپے دل اور زبدگی کی خف نفت وہ پ نان کر گ نا ٹ ھا۔‬
‫‪237‬‬
‫ب‬ ‫ن‬ ‫س‬
‫ٹ ھنک چپے ئم جیسا م ناسب ھو کن تمہاری پرات خو لی سے جاپے گی‬
‫ل‬ ‫مچ‬
‫کچھ ٹھی کہ نا با روک نا یوک نا فصول ٹ ھا شاہ داد انکا وارث ٹ ھا۔‬
‫ابکی یسلوں کا امین وہ اس سے اچ نالف بہیں کربا جا ہنے ٹھے۔‬

‫‪-----------------000----------------‬‬

‫ٹ ھر اگلے مر جلے پیزی سے جل ہوپے‬


‫شاہ داد افشوں کے شاٹھ اپران کے شہر مشہد گ نا اشکے گ ھر والوں سے مال‬
‫افشوں کی اماں اس ر شنے پر دل و جان سے راصی ہو گ نیں‬
‫ل نکن کے والد کو م ناپے میں ٹھوڑی مشکل بیش آتی۔‬
‫بابابا سے فون پر بات کروا کر ابکی یسلی کرواتی گ نی‬
‫مراد علی پے فون پر ہی شادی کی ڈ پٹ قاپ نل کرپے کا اصرار ک نا۔‬
‫جس کے لنے شاہ داد ابہیں بہلے سے م نا خکا ٹ ھا۔‬
‫اور آخر شاہ داد پے شادی کی ڈ پٹ خو صرف ‪ 20‬دن نعد رکھی گ نی ٹھی لے کر افشوں کی دہلیز‬
‫چھوڑی‬
‫خب شاہ داد پے شادی باکش نان کرپے کی بات کی یو‬

‫‪238‬‬
‫افشوں کی اماں خوشی سے روپے لگیں ابکی دل خواہش ٹھی کہ افشوں کی شادی ا بکے آباتی شہر الہور‬
‫میں ہو۔‬
‫افشوں کے والد اچ نالف ہوپے کے باوخود خپ رہے اور اپ نی رصام ندی دے دی۔‬

‫ک پوں کہ وہ اپ نی پ پوی سے پے جد مج نت کرپے ٹھی‬

‫((((ہم یوڑھے ہو جاپے ہیں ل نکن مج نت یوڑھی بہیں ہوتی صدا خوان رہ نی ہے))))‬

‫اس سب کام کے دوران شاہ داد کو دو دن کے پ جاپے یورا ہفٹہ لگ گ نا ٹ ھا۔‬

‫‪----------------000----------------‬‬

‫آج وہ ابک ہف نے نعد گ ھر لوبا ٹ ھا۔‬


‫شادی میں صرف ‪ 15‬دن رہ گنے ٹھے ۔‬
‫مراد علی پے اٹھی سے خوبلی کو دلہن کی طرح س جابا سروع کر دبا ٹ ھا۔‬
‫وہ ش ندھا زبن نا کے روم میں آبا خو خفا خفا بازو مٹہ پر ل نن نے لن نی ٹھی‬

‫‪239‬‬
‫اماں چ پوتی بہاں میرا ابک شوبا موبا شا پچہ ٹ ھا با کہاں گ نا۔‬
‫وہ سرارت سے ہسن نے ہوپے لہچے میں خیراتی سموپے اماں چ پوتی سے م جاطب ٹ ھا‬

‫اماں چ پوتی بہاں کسی کا ٹھی کوتی پچہ سچہ بہیں ہے‬

‫اماں چ پوتی وہ میرا ابک م ن ھا شا نکا شا ٹ ھا با بہاں پر؟‬

‫اماں چ پوتی بہاں کوتی م ن ھا نکا ٹھی بہیں ہے‬


‫غصہ ہ پوز قائم ٹ ھا ۔‬

‫اوکے اماں چ پوتی وہ خو میں پڑا شا ڈول ہاؤس اور پ نگ ٹ ھر کر جاکل نیس وعیرہ البا ہوں با‬
‫وہ آپ نصن پو کو دے دبں ٹ ھنک‬
‫شاہ داد کی اس بات پر شو ہنے م ن ھے بکے چپے پے سر اٹ ھابا غصے اور روپے سے سرخ ہوتی آبکھوں‬
‫سے دبک ھا‬

‫ایوبں ہی نصن پو کو دے دبں اماں چ پوتی سب کچھ ادھر لے کر آبیں اٹھی‬


‫اور داد شاہ مچ ھے کوتی بات بہیں کرتی آپ سے ؟‬
‫‪240‬‬
‫اب داد شاہ شیج ندہ ہوا وہ سب کچھ پرداست کر شک نا ٹ ھا ل نکن زبن نا کی آبکھوں میں آیشو بہیں‬

‫ز بن نے میرا پچہ بہیں ہو؟‬


‫پچہ مٹہ پ نا کر ک ھڑا رہا‬
‫ز بن نے میرا شوہ نا بہیں ہو؟‬

‫بہیں ہوں مچ ھے پچہ با کہا کربں داد شاہ با شوہ نا با م ن ھا۔‬


‫زبن نا مراد علی جان میں کب سے بکواس کر رہا ہوں ک نا؟‬
‫پیچ ھال یورا ہفٹہ ل ندن ٹ ھر اپران وعیرہ سے ٹ ھک کر آج گ ھر بہیجا ٹ ھا کچھ سقر کی ٹ ھکاوٹ کچھ شادی‬
‫کے اپ نظاموں کی پ نیشن اس پے آج زبدگی میں بہلی بار زبن نا سے ا نپے بلخ لہچے میں بات کی ٹ ھی جس‬
‫ہ‬‫ب‬ ‫ً‬
‫کا اسے فورا سے لے اجساس ہوگ نا ٹ ھا۔‬
‫چ نھی پ نڈ کی طرف اسے اٹ ھاپے کے لنے پڑھا ۔‬
‫بار ز پپو مزاق کر‬

‫شاہ داد کی بات یوری ہوپے سے بہلے وہ دروازے بک جاجکی ٹھی۔‬


‫ابکو پ نا ہے میں بہلے شوتی ٹ ھر اٹھی یو آپ بہیں آپے ٹھے۔‬

‫‪241‬‬
‫آپ پے کہا میں دو بار شو کر دو بار شکول جاکر خب آؤں گی یو آپ آجاؤ گے وہ دو دن کا زکر کر رہی‬
‫ٹھی۔‬

‫میں ا نپے دن شکول گ نی ا نپے دن شوتی آپ آپے ہی بہیں‬


‫اب میں پے شوبا ہے یو اٹ ھنا بہیں۔‬

‫زبن ناا‬

‫شاہ داد زبن نا کی اس پے بکی بات پر اجابک سے دھاڑ ٹ ھا۔‬


‫زبن نا بل ٹ ھر کو شہم گ نی شاہ داد کا یہ روپ اس پے بہلی بار دبک ھا ٹ ھا۔‬
‫ش‬
‫ل نکن کچھ دپر نعد ہمی آبکھوں میں غصہ در آبا آپ بہت گ ندے ہیں داد شاہ‬

‫میری کوتی بات بہیں ما نپے‬


‫مچ‬‫بہ س‬
‫میری کوتی بات یں ھنے‬
‫میں پے سچی مچی کا شو جابا ہے‬
‫ٹ ھر بہیں اٹھوں گی جن نا ٹھی بالؤ گے با‬
‫بہیں اٹھوں گی دبکھ لن نا‬
‫‪242‬‬
‫غصے سے کہ نی باہر نکل گ نی‬
‫شاہ داد پے خب زبن نا کی کہی گ نی بایوں کو شوجا یو اشکی روح کاپپ گ نی‬

‫ً‬
‫وہ فورا باہر ٹ ھاگا ٹ ھا۔‬
‫ز بن نے ٹ ھاء بہیں ہوں؟‬
‫ز نپے ٹ ھاء کا شوہ نا‬
‫ز نپے ٹ ھاء سے باراض بہیں ہوپے بن نا‬
‫ز نپے اب میں پے باراض ہوجابا ٹ ھر‬

‫یہ آخری بات ٹھی خو شاہ داد پے کی اور بلٹ گ نا‬


‫ابک دو بین بیشرے قدم پر اشکے کایوں میں زبن نا کی آواز پڑی اور لب مسکرا دپے‬
‫ٹ ھاء‬
‫ٹ ھاء صدقے میری جان‬
‫شاہ داد پے بلٹ کر اسے شن نے سے لگا ل نا ٹ ھا‬
‫ٹ ھاء مچ ھے ڈر لگا ٹ ھا۔‬

‫‪243‬‬
‫وہ خو اماں چ پوتی ہے‬

‫وہ خو نصن پو مر جاتی ہے با ۔‬

‫اب زبن نا کا الڈ شیشن سروع ہو خکا ٹ ھا۔ چھوپے سچے آیشوؤں کے شاٹھ‬
‫اور شاہ داد کو پے جد ٹ ھکاوٹ کے باوخود وہ الڈ اٹ ھاپے ٹھے‬
‫وہ نغیر ما ٹھے پے شکن ڈالے زبن نا کا ہر الڈ اٹ ھاپے کو پ نار ٹ ھا‬
‫ک پوں کہ اس پے خود سے عہد ک نا ٹ ھا۔۔‬

‫‪--------------------000------------------‬‬

‫شادی الہور میں اور ول نمہ سردار خوبلی چ ھنگ میں ہوبا طے بابا ٹ ھا‬
‫ٹ ھر وہ م نارک دن آن بہیجا‬

‫عشق واخب ٹ ھا۔‬


‫ابہوں پے فرض کی طرح پ ن ھابا‬
‫ٹ ھر کن کی صدا آتی‬
‫‪244‬‬
‫اور ملن واخب کر دبا گ نا‬

‫نکاح چمعہ کو بادشاہی مس جد میں ہوبا ٹ ھا‬


‫وہ صیح ہی پرالی ٹھی‬

‫جیسے آسمان سے ہوابیں فضابیں ا بکے ملن کہ دعوت باکر چ نکے سے جلی آبیں ہوں‬
‫صیح ہی مج نت کی پریوں پے بادشاہی مس جد کے صحن اور دالن کو مسک مج نت سے عسل دے دبا‬
‫ٹ ھا۔‬

‫پ‬
‫اگلے یچ ھلے زمایوں کے پرتم پوں کو دعوت جاص دی گ نی۔‬

‫ہیر راپچ ھا شسی پ پوں شوہ نی ماہ پوال‬


‫کو نطور جاص کہا گ نا ٹ ھا‬

‫ارے دبکھو دبکھو انکا پ نار س جا ٹ ھا‬


‫انکا عشق الزوال ٹ ھا پ نھی یو اوپر والے پے کن کہا‬
‫شوخو شوخو ئم لوگوں پے کہاں کوتی علطی کی اور بامراد بہرے؟‬
‫‪245‬‬
‫شاہ داد کو بادشاہی مس جد کے دروازے پر رش شا مخشوس ہوا‬
‫ب‬
‫اشکی آ ک ھیں روسن ہوبیں لب مسکراہٹ میں ڈھل گنے‬

‫شاہ داد پے افشوں کی فرمایش پر سف ند کربا شلوار پر پراؤن غرتی گاؤں بہ نا ٹ ھا جس کے بارڈر کی پ نی‬
‫شنہرے ربگ کی ٹھی‬
‫سر پر اپراتی دش نار بابدھے وہ شاہ اپران معلوم ہوبا ٹ ھا۔‬
‫خود وہ رواپ نی باکش ناتی دلہن پ نی ٹھی گہرے الل ربگ کا فراک جشکا پچ ھال گ ھیر بہت پڑا ٹ ھا‬
‫اپ نا کہ خب وہ مس جد میں داجل ہوتی اسکا ل ناس پیچ ھے سے جار لڑک پوں پے ٹ ھام رک ھا ٹ ھا۔‬
‫دروزے سے رش چ نم ہوا‬
‫مصری شہزادی پے بہال ہی قدم ابدر دھرا‬
‫اور شاہ داد کو لگا شاری کی شاری دپ نا سمٹ کر اشکے شن نے میں دھڑ کنے لگی ہو‬

‫وہ کسی رباست کی باشہی ل نکن شاہ داد کے دل کی ملکہ ٹھی۔‬


‫افشوں ملکاؤں جیسے طمظراق سے شہج شہج کر جلنی سڑھ ناں اپرپے اس طرف آرہی ٹھی۔‬

‫جیسے کسی پرکش رباست کی کوتی شہزادی جلی آتی ہو‬


‫‪246‬‬
‫اور پیچ ھے کییزبں ل ناس شن ن ھا لنے ہلکان ہورہی ہوں۔‬
‫نکاح کا اپ نظام بارہ دری کے باس ک نا گ نا ٹ ھا۔‬
‫مردوں اور عوریوں کے درم ناں لکڑی کی جالی لگاتی گ نی ٹھی ۔‬

‫امام پے نکاح کا خطٹہ چ نم ک نا اپ جاب و ف پول کی رسم ادا ہوبا ٹھی‬

‫افشوں اپراہ نم الج نار ک نا آبکو شاہ داد سراج علی جان ف پول ہے‬
‫افشوں پے چہرہ اٹ ھا کر دبک ھا شاہ داد اسے ہی دبکھ رہا ٹ ھا‬

‫ٹ ھر ہوپ پوں کو چ نیش دی‬


‫ہاں مچ ھے معل شاہی جابدان کا جکمرایوں جیسا شہزادہ ف پول ہے‬

‫شاہ داد کی سماع پوں کو زبدگی ملی ٹھی‬

‫ہاں مچ ھے یوباتی دیوباؤں کی خونصورتی کو مات د پنا یہ ایش ناتی دیوبا ف پول ہے‬

‫شاہ داد کو لگا شابد دپ نا میں اس سے پ نارے اور من ن ھے لفظ ہوں ہی با۔‬
‫‪247‬‬
‫ہاں مچ ھے یہ لگ رہا شاہ اپران ف پول ہے‬

‫اور شاہ اپران پے شوجا ٹ ھااب ک نا ک نھی وہ اس لڑکی کی مج نت سے آزاد ہو باپے گا‬
‫اور دل پے کہا ٹ ھا بہیں بلکل ٹھی بہیں‬

‫امام صاچ ناب شاہ داد سے یوچھ رہے ٹھے‬


‫شاہ داد جان بلوچ ک نا آبکو افشوں اپراہ نم الج نار ا نپے نکاح میں ف پول ہے‬

‫شاہ داد پے اپراتی شہزادی کی طرف دبک ھا ٹ ھر ہوپ پوں پے سرارت س جاپے یوال‬

‫ہاں مچ ھے بک ھرے گ ھنگربالے بالوں والی یوبگی ف پول ہے‬


‫افشوں پے گھور کر شاہ داد کو دبک ھا‬

‫ب‬
‫ہاں مچ ھے پ نمز کے ک نارے دبد بار کی آس لگاپے ن نھی م نگنی ف پول ہے‬

‫یہ خوٹ یو بہت پری لگی ٹھی افشوں کو‬


‫‪248‬‬
‫ہاں مچ ھے مصر کی شہزادی شاہ داد علی جان بلوچ کے دل کی ملکہ ف پول ہے‬

‫اس آخری فول پے آب چ نات کا کام ک نا اور افشوں کو زبدگی ٹ ھر کی جاوداتی پخسی ٹھی‬
‫ہر طرف م نارک شالمت کا شور اٹھ ک ھڑا ہوا ٹ ھا‬

‫مج نت کی پرباں باقی تمام کام چھوڑ کر جلی آتی ٹ ھیں‬

‫گ نت گاپے ہوپےم نارک کے شالمت کے‬


‫مسک مج نت کو چ ھڑ کنے ہوپے ۔‬
‫ابکو ابکی خوشپوں کو داتمی ہوپے کی دعا د نپے ہوپے‬

‫‪--------------------------------------------------‬‬

‫(((عشق واخب ٹ ھا‬


‫ابہوں پے فرض کی طرح پ ن ھابا‬
‫اوپر سے کن کی صدا آتی‬
‫ٹ ھر ملن واخب کر دبا گ نا))‬
‫‪249‬‬
‫خوش ناں سرادر خوبلی پے نکلخت اپری ٹ ھیں۔‬
‫یورے گاؤں والوں کے لنے بین دن بک ک ھاپے کا اپ نظام خوبلی کے دالن میں ک نا گ نا ٹ ھا۔‬
‫سردار خوبلی کو باربک شنہری الپ پوں سے س جابا گ نا ٹ ھا۔‬
‫ج‬ ‫ھ‬ ‫ہ‬‫ب ب‬
‫ٹ‬ ‫ی‬
‫خب افشوں رخضت ہو کر خو لی چی شام کے شاپے ڈ ل کے ھے۔‬

‫یورے جابد کی سحر ابگیز رات اور‬


‫بک جکی جاول کی فضلوں کی ٹ ھن نی خوشپو دور باس کے ک ھن پوں سے خوبلی کے دالن اور صحن بک‬
‫ٹ‬ ‫ہ‬‫ب‬
‫چی ہوتی ھی۔‬‫ی‬

‫شاہ داد کی جسین رقافت کے شاٹھ اشکے گاؤں اور خوبلی کا یہ خواپ ناک ماخول افشوں پے یوری‬
‫طرح فشوں طاری کر خکا ٹ ھا ۔۔‬
‫بہت شی پ ناری ایوکھی رسموں کے نعد اسے شاہ داد کے کمرے بک بہیجا دبا گ نا۔‬
‫افشوں کو یہ سب جسین خواب شا لگ نا۔‬

‫ب‬
‫نصن پو کم عمر شی مالزمہ اشکے باس ن نھی بہت پرشوق نظروں سے اسے دبکھ رہی ٹھی۔‬
‫پ نھی دروازہ ہلکے سے ک ھ نکے سے کھال افشوں کی دھڑکن پڑھ گ نی۔‬
‫‪250‬‬
‫ک پوبکہ یہ ابداز صرف شاہ داد کا ہی ٹ ھا۔‬

‫اس سے بہلے کے اسکا دل دھڑک دھڑک کر رک جا با ابک پ ناری شی ک ھنکنی ہوتی آواز آتی‬
‫تی نصن پو مر جاتی‬

‫جلو ٹ ھاگو مس فشوں کے باس سے‬


‫دلہن پ نی افشوں پے خوبک کر اس ک ھنکنی آواز والی کو دبک ھا۔‬

‫اور ٹ ھر یورے دل سے مسکراتی‬


‫ز بن نے آؤ چپے‬

‫افشوں کا خوبک نا زبن نا کے دروازہ ک ھنک ھ ناپے کے ابداز ٹ ھر شاہ داد جیسے اشیخفاق مس فشوں کہنے پر ٹ ھا۔‬
‫یہ وافع شاہ داد کا پریو ٹھی۔‬

‫اگر افشوں کو شاہ داد سے مج نت ٹھی یو یہ کیسے ممکن ہوبا ۔‬


‫اسے شاہ داد کی پرچ ھاتی سے مج نت با ہوتی۔‬
‫ٹ ھال کیسے ہوبا۔‬
‫‪251‬‬
‫پ‬ ‫ب َ‬
‫وہ شاہ داد کو جاہ کر شاہ داد کے ز ن نے کو ان جاہ کر د نی؟‬

‫شاہ داد ا نپے اور زبن نا کے نعلق مج نت سب کے بارے افشوں کو پ نا خکا ٹ ھا۔‬
‫اسے باد آبا شاہ داد پے ابک بار کہا ٹ ھا۔۔‬
‫افشوں اپراہ نم‪:‬‬
‫میری زبدگی زبن نا مراد علی سے سروع ہو کر افشوں اپراہ نم پر چ نم ہوتی ہے ۔‬

‫تمہارا شاہ داد اس سروع اور آخر کے درم نان میں کہیں ہے‬

‫میں ئم سے دور جا شک نا ہوں‬


‫با تمہیں دور جاپے دے شک نا ہوں‬

‫اب خب یہ قاپ نل ہو گ نا کہ ہم پے عمر ٹ ھر شاٹھ رہ نا ہے۔‬


‫مچ ھے ام ند ہے کہ تمہاری زبدگی اگر مچھ سے سروع ہوتی ہے۔‬
‫یو زبن نا مراد علی تمہارے لنے ٹھی اشی طرح مخیرم ہو گی جیسے میرے لنے ہے۔‬

‫اور افشوں اپراہ نم یو ٹھی ہی شاہ داد علی جان کی خوگن‬


‫‪252‬‬
‫ا نپے داد جان کی داشی‬
‫اشکی کسی بات سے انکار کرتی یو کیسے کرتی ؟؟‬

‫ً‬
‫خوابا افشوں پے صرف مسکرا کر سر ہال دبا ٹ ھا۔‬
‫اور اب وہی زبن نا مراد علی اشکے شا منے ٹھی مخسم خف نفت بن کر شنہری ربگت والی پ ناری سے پچی‬
‫ک ھنکنی ہوتی سربلی آواز والی‬

‫افشوں کو بہلی ہی نظر میں وہ اپ نی اپ نی شی لگی ٹھی۔‬


‫ک پوبکہ شا منے موخود ہشنی میں شاہ داد علی جان کی جان ٹھی۔‬

‫اور شاہ داد جان وہ ہشنی ٹ ھا جس میں افشوں اپراہ نم کی جان ٹھی۔‬

‫جان کی جان ٹھی یو جان ہی ہوتی ہے با‬

‫‪-------------------000--------------------‬‬

‫ب‬
‫خب شاہ داد کمرے بک آبا یو زبن نا افشوں کے باس ن نھی راز و پ ناز کی بایوں میں مشغول ٹھی‬
‫‪253‬‬
‫چ نکہ دلہن پ نی افشوں اپ نی ک نڈیشن کو ٹ ھالپے اشی کے ابداز میں خواب دے رہی ٹھی۔‬
‫شاہ داد ابک بل کو اوپر دبکھ شکر گزار ہوا یو دوسری جاپب ا نپے جسین اور ذہیں اپیجاب پر اپ نا ک ندھا‬
‫ٹ ھنک نا ابدر داجل ہوا اور ہلکا شا ک ھ نکار کر ا نپے ہوپے کا اجساس دالبا۔‬

‫ب‬
‫افشوں ٹھوڑا سرم ندہ ہوکر سمٹ کر ن نھی جسے شاہ داد پے پڑی پرشوق نظروں سے مخشوس ک نا ٹ ھا۔‬

‫ب‬
‫آ ک ھیں اس دلہن بن کر ا نپے جشن سے ماخول پر فشوں طاری کرتی ش ِاہ مصر کی بن نی پر نکاپے زبن نا‬
‫سے یوال‬
‫ک پوں ٹ ھنی ز بن نے ک نا بابیں ہورہی ہیں۔‬

‫کچھ بہیں‬
‫ٹ ھاء‬

‫یہ لڑک پوں کی آیس کی بابیں ہیں خواب شیج ندگی سے آبا‬

‫پر شوہ نا کچھ پ نا ٹھی یو جلے؟‬


‫‪254‬‬
‫میں مس فشوں کو بہاں کے طور طر نقے پ نا رہی ٹھی۔‬

‫شاہ داد کو زبن نا کے مٹہ سے لفظ" ٹ ھاء" ہمیشہ سے سرشار کر دبا کربا ٹ ھا۔‬
‫یہ الگ بات کے وہ ہمیشہ الڈ میں ایسا کہ نی وریہ شاہ داد اشکے لنے صرف داد شاہ ٹ ھا۔۔‬
‫اب ٹھی کسی ایسی ہی ک نف نت میں جاپے لگا ٹ ھا۔‬
‫ل نکن زبن نا کے افشوں کو مس فشوں کہنے اور پڑی مایوں والی بات پے ابک دم اچ ھال ٹ ھا۔‬
‫تمشکل اپ نی ہیسی صنط کرپے پ نڈ بک آبا اور مٹہ ا بکے فرپب کرپے پڑی راز داری سے یوال اچ ھا‬

‫ہم ٹھی یو ش نیں دادی اماں کون سے طور طر نقے پ نا رہی ٹ ھیں۔‬

‫افشوں خو شاہ داد کے آپے پر ٹ ھوڑی پروس ہوتی ٹھی‬


‫اب اع نماد پ جال کر کے مسکرا رہی ٹھی۔‬

‫زبن نا کا مٹہ بن گ نا۔‬

‫اور وہ شاہ داد کو نظر ابداز کرتی جاپے کے لنے اٹھی۔‬


‫‪255‬‬
‫پڑی یوڑھی اور گہری شہ نل پوں کی طرح ٹ ھر اشکے باس چ ھکی‬
‫اچ ھا مس فشوں اب کل بات کربں گے آبکو خو خو پ نابا ہے دھ نان رک ھنے گا ٹ ھ نک؟‬

‫چ نکہ افشوں بانعدار شاگردوں کی طرح گردن ہاں میں ہال دی ٹ ھنک‬

‫شاہ داد کی نظر آج افشوں سے ہن نے کو انکاری ٹ ھی۔‬


‫چ نھی زبن نا کا ٹھول کر ک نا ہوخکا چہرہ دبکھ بہیں سکا اور ٹ ھر سے یوال‬
‫رکو رکو زرا‬
‫زبن نا مراد علی جان یہ آپ پے مس فشوں مس فشوں ک نا لگا رکھی ہے۔‬

‫ٹ ھرجاتی ہے تمہاری‬
‫ٹ ھاٹھی یول نا ہے آپ ندہ سے‬
‫با ٹ ھر باجی‬
‫زبن نا خو دروازے بک جا جکی ٹھی رکی بلنی اور غصہ ٹ ھری آبکھوں سے وایس آتی۔‬
‫دویوں ہاٹھ لڑاکا عوریوں کی طرح کمر پے چماپے۔‬
‫بہلے افشوں اور ٹ ھر شاہ داد کو گھورپے ہوپے یولی‬
‫یہ اپ نی چھوتی شی باجی آبکو ہی م نارک ہو((((‬ ‫)))‬
‫‪256‬‬
‫میرے لنے یو مس فشوں ہی ہے‬
‫اور و یسے ٹھی خو آپ یولو گے میں ٹھی وہی یولوں گی۔‬
‫آتی سمچھ‬
‫وہ یہ کہنے شاٹھ ہی باہر کی طرف پڑھی۔۔‬

‫چہاں افشوں بہلو بدل کر ہیسی کو رو کنے کی کوشش کرپے لگی‬

‫ً‬
‫وہیں شاہ داد کے مٹہ سے چھوتی شی باجی والی بات پر فورا اسعقرہللا نکال۔‬

‫طوقان دروازے بک جا با ابک ٹ ھر بلٹ کر آبا۔‬


‫شاہ داد پے مٹہ پر انگلی رکھ کم سے کم آج کے دن کچھ ٹھی با کہنے کی فسم اٹ ھا لی۔۔‬
‫م نادہ اور ک نا شن نا پڑ جاپے‬
‫طوقان آبا اور ٹ ھر سے گرجا۔‬

‫اور بہیں یو با شہی ابہی کے نپے کی بابیں پ نا رہی ہوں آگے کام آبیں گی۔‬
‫غضب جدا کا پ نی یوبلی دلہن کو کوتی یو پ ناپے واال ہوبا جا ہنے با۔‬

‫‪257‬‬
‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ن ً‬
‫ل‬ ‫چ‬
‫((زبن نا قن نا اماں پوتی کہ ہے ا فاظ من وعن دھرا رہی ھی))‬

‫چ نکہ شاہ داد اور افشوں بک بک زبن نا کی غصے سے سرخ ہوتی باک اور دویوں ہاٹھ کمر پر چماپے لڑ‬
‫مرپے والے ابداز میں کہے لفطوں کی گہراتی میں اپرپے کی کوشش کر رہے ٹھے۔۔‬
‫ٹ ھر ابک شاٹھ شاہ داد کے قہقہے اور افشوں کی مسکراہٹ کے شاٹھ کمرہ گوپج اٹ ھا۔‬
‫ٹ‬ ‫مچ‬ ‫س‬
‫چ نکہ یوڑھی اماں اپ نی ا نپے نپے کی بابیں پ ناپے پر ابکی ہیسی کو اپ نی ایسلٹ ھی ھی۔‬
‫افشوں یو جلو پ نی یوبلی دلہن ٹھی‬
‫ل نکن شاہ داد‬
‫ٹ ھاء‬
‫آیشوؤں میں ڈوتی آواز‬
‫ٹ ھاءءء‬
‫اب کہ ٹ ھاء کو ہیسی روک نی پڑی‬

‫ٹ ھاء صدقے میری جان‬

‫آپ لوگ میرا مزاق اڑا رہے ہیں۔‬


‫با با م ن ھے‬
‫‪258‬‬
‫ہم یو یہ شوچ شوچ کر خوش ہو رہے ہیں‬
‫ہمارا چھوبا شا م نا اپ نی جلدی اپ نا سمچ ھدار ہو گ نا ہے‪.‬؟‬

‫م‬ ‫ش‬ ‫م‬‫م‬‫ہم‬


‫م ہی اب یں جاتی ہوں‬
‫وریہ وہ نصن پو مر جاتی پے شو جابا ہے۔‬
‫زبن نا کمرے سے باہر نکلی‬
‫شاہ داد کی نظربں ٹ ھر سے افشوں کے چہرے کا طواف کرپے لگیں‬
‫بہت شکریہ مس فشوں‬
‫خواب باک لہچہ افشوں کے دل کو پے طرح دھڑکا گ نا ٹ ھا۔‬
‫میری زبدگی میں آپے اور زبن نا کو ف پول کرپے کے لنے ئم وافع بہت اچھی ہو مصری جسنٹہ‬
‫بات کے آخر بک اسکا لہچہ شوخ ہو خکا ٹ ھا۔‬
‫افشوں دل کو شن ن ھال نی خواب د نپے کے لنے پ نار ہوجکی ٹھی۔‬
‫بہت شکریہ سرادر شاہ داد علی جان بلوچ صاخب‬

‫‪5‬شال ہحر کی پنہا لم نی رابیں دان کرپے کے نعد آبکو یہ اجساس ہو ہی گ نا‬
‫کہ میں بہت اچھی ہوں‬
‫شاہ داد ٹھی شیج ندہ ہوگ نا‬
‫‪259‬‬
‫یس افشوں اپراہ نم یس میں وعدہ کربا ہوں ہماری زبدگی میں اب ک نھی ہحر ذدہ رابیں اور دھوپ سے‬
‫چ ھلشنے دن بہیں آبیں گے‬
‫میں پے ا نپے شال خود کو اور ئم کو پے آباد رک ھا اشکے لنے ٹ ھر سے معاقی جاہ نا ہوں۔‬
‫ماخول ٹھوڑا سیربیس ہوپے لگا یو افشوں یولی ابک اور شکریہ ادا کربا جاہ نی ہوں‬
‫۔ آنکا‬
‫شاہ داد پے شوالٹہ نظروں سے دبک ھا۔‬

‫ٹ ھنی اپ نی پ ناری اپ نی شوہ نی بلی بالتی بن نی کی ماں پ ناپے کے لنے۔‬


‫شاہ داد کچھ دپر کو خپ رہا ٹ ھر ان دویوں کی مسکراتی ہیسی کمرے میں سچے ٹھولوں پے ش نی ٹھی۔‬
‫باہر جلنی ہواؤں پے ش نی ٹ ھیں۔‬
‫جاول کے بک جکے ک ھن پوں کی ٹ ھن نی خوشپو پے ش نی ٹھی۔‬

‫خوبلی کو آتی گاؤں کی واجد کچی سڑک پے ش نی ٹ ھیں‬

‫صرف ان کی دتی دتی سرگوش ناں ٹ ھیں خو ک ھڑکی سے چ ھا بکنے جابد پے ش نی ٹ ھیں۔‬
‫اور کمرے میں سچے ٹھولوں پے‬
‫‪260‬‬
‫جاول کے بک جکے ک ھن پوں پے‬
‫گاؤں کی بکڈبڈیوں پے‬
‫سر سراتی ہواؤں پے‬
‫اور سب سے آخر میں آسمان پر چمکنے جابد پے ابکی ہیسی کو ابکی خوشپوں کو داتمی اور ا بکے شاٹھ کو‬
‫باف نامت قائم ر ہنے کی دعا دی ٹھی۔‬
‫جس پر زمیں پر یشنے والے ہر ذی روح پے آمین کہا ٹ ھا۔‬
‫ئم آمین کہا ٹ ھا۔‬
‫ک پوبکہ جن کے دل ا جلے باک صاف اور پ نارے ہوپے ہیں‬
‫ہللا باک ان ا جلے دل والوں کے لنے اپ نی م جلوق کے دروازے کھول د پنا ہے‬

‫‪-------------------000------------------‬‬

‫ٹ ھر وفت اپ نی مخصوص رف نار سے گزربا رہا ہیشنے ک ھنلنے روٹ ھنے م ناپے۔‬

‫خ‬
‫افشوں پے ف نفی معاتی میں زبن نا کو پڑی بہن ماں بن کر باال ٹ ھا۔‬

‫م‬
‫ان بن پوں کی بکون ابک دوسرے کے نغیر با کمل ٹھی۔‬
‫‪261‬‬
‫شاہ داد علی جان افشوں شاہ داد علی جان اور زبن نا مراد علی کی بکون کا خوٹ ھا کوبا شادی کے ‪ 2‬شال‬
‫نعد یور پے ابکی زبدگ پوں میں آکر یورا کر دبا۔‬

‫زبن نا پر جدا ہر طرح سے پے جد پے جساب مہرباں ٹ ھا۔‬

‫شاہ داد اور افشوں کی بن نی یور ماں باپ سے پڑھ کر زبن نا کی دیواتی ٹھی۔‬
‫ہر وفت جن نے جن نے کہ نی اشکے آس باس م نڈالتی رہ نی۔‬
‫اور زبن نا یو اس کھلوپے کو باکر داد اور افشوں کو ٹھول ہی گ نی ٹھی۔‬

‫داد شاہ اکیر اسے چ ھیڑبا ٹ ھا افشوں بار وہ ہمارا ابک شوہ نا شا کاکا ٹ ھا با؟؟؟ کہاں گ نا وہ‬
‫مس فشوں مچ ھے لگ نا ہے یہ یور کہ آپے کے نعد ہمارا شوبا شا پچہ کہیں گم گ نا ہے بہیں۔؟‬
‫زبن نا دویوں م ناں پ پوی کو صرف گھور کر رہ جاتی۔‬

‫اسے صرف ابک عم ٹ ھا جس کا اظہار اس پے فشوں سے کر ٹھی دبا ٹ ھا۔‬


‫مس فشوں بار یہ یور مچ ھے ٹ ھنھو وعیرہ ک پوں بہیں یول نی؟‬

‫ٹ ھنی ئم پے آج بک یور کے ماں باپ کو ٹ ھاتی ٹ ھاٹھی یوال ہے خو وہ یولے ہیں؟‬


‫‪262‬‬
‫اور زبن نا اپ نا شا مٹہ لے کر بن نھ جاتی‬
‫بار بار یور کو ٹ ھنھو یول نا شک ھاتی ل نکن وہ ہر بار ""جن نے"" ہی کہ نی‬

‫ٹ ھنی اشکے اماں بابا خو ز نپے کہنے ٹھے۔‬


‫زبن ناجیسے جیسے پڑی ہوتی گ نی‬
‫اپ نی محن پوں اور ا پ نی جاہ پوں کو دبک ھنے ہر بار رب کی شکر گزار ہوتی۔‬
‫اپ نا سب کچھ باکر ٹھی اشکے ابدر ابک یش نگی ٹھی۔‬
‫ابک دکھ ابک درد ابک محرومی اور وہ ٹھی مراد علی جان کی سرد مہری‬
‫انکا نظر ابداز کربا‬

‫‪-‬‬ ‫‪-------------------000-------------------‬‬

‫اے ایس تی میر سعادت علی جان بلوچ صاخب‬

‫جی ڈاکیر زبن نا مراد علی جان بلوچ صاخٹہ؟‬


‫شہر کے اے ایس تی پے کسی شاہی عالم کی طرح شن نے پے ہاٹھ بابدھ سر کو چ ھکا کر کہا ٹ ھا۔‬
‫‪263‬‬
‫ابداز ایسا ٹ ھا جیسے زبن نا کسی رباست کی شہزادی ہو اور وہ اسکا پے دام عالم‬

‫میر صاخب یہ یولیس والی اے ایس تی کی پربن نگ میں قلرٹ کرپے اور لڑک ناں ٹ ھیساپے کی جاص‬
‫ہدابات د نپے ہیں ک نا؟‬

‫ٹ‬ ‫ی‬‫ج‬ ‫ل‬‫ع‬ ‫ف‬‫س‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫جس ب‬


‫اور وہ کی آ یں کالے لی موں سی ھی۔‬
‫جسکے کایوں کے شاٹھ شارا جسم مخسم سماعت پ نا ک ھڑا ٹ ھا۔‬
‫خوبک ہی یو گ نا ٹ ھا وہ‬

‫ہوپ پوں پر پڑی جابدار ہیسی آتی جسے چ ھنا کر گوبا ہوا۔‬

‫س‬
‫اجی پربن نگ کی ہدابات کہاں باد رہیں اب یو گ ھر کا راسٹہ باد رہ نا بہی پڑی بات یں۔‬
‫ھ‬ ‫مچ‬

‫یہ بلوچ یو کمال ہوگ نا بلکل ہی‬


‫اور قلرٹ کی ٹھی خوب کہی اٹھی بک ابک لڑکی سے یو کر بہیں بابا‬

‫ٹ ھر اشکی طرف راز داری سے چ ھکا‬


‫‪264‬‬
‫ابک بات پ ناؤں آبکو ڈاکیرتی جی‬

‫ڈاکیرتی پے صرف گ ھور کر دبک ھا سیرتی کی طرح‬


‫خون کی دھوپ میں چمکنے گ ندم کے شنہرے ک ھن پوں جیسی ابک لڑکی ہے‬
‫میں ٹ ھیساپے کو پ نار ہوں‬
‫بلکل پ نار‬
‫اب وہ ٹ ھیسے ٹھی یو پب با‬

‫و یسے مچ ھے لگ نا ہے وہ ٹ ھیشنے والوں میں سے بہیں یشنے والوں میں سے ہے‬

‫سیرتی کی گھوریوں میں اصافہ ہوا۔‬

‫ل نکن پروا کسے ٹھی وہ یو یولی جا رہا ٹ ھا۔‬


‫اور پ نا پے میں دل و جان سے اسے یساپے کے لنے پ نار ہوں‬

‫باچ نات با موت‬

‫‪265‬‬
‫مگر وہ یسے ٹھی یو پب با‬

‫زبن نا پے خب میر سعادت کی یہ عج نب و غرپب بابیں ش نی اشکے ہاٹھوں کے طوطے ک پوپر خڑباں‬
‫سب اڑ گنے‬
‫گ ھیرا کر ٹھوڑی دور فون شن نی ماہی کو دبک ھا ٹ ھر سعادت کے باس آتی اور سرگوشی کے ابداز میں غرا‬
‫کر یولی‬

‫یہ ک نا یوبگ ناں ماری جا رہے ہیں آپ؟‬

‫ابک بل کو وہ خونکا‬

‫‪---------------000--------------‬‬

‫میر سعادت علی بلوچ پے زبن نا کے غراپے پر ڈرپے اور شہمنے کی ابکن نگ کرپے ہوپے یوچ ھا‬

‫ک نا ک نا کہا آپ پے ڈاکیرتی صاخٹہ؟‬


‫‪266‬‬
‫اس وفت وہ دویوں اش نن پول خوک میں "القربڈ وولیر "کے مخسمے کے باس ک ھڑے ٹھے۔‬
‫القربڈ وولیر خپ جاپ ک ھڑا ٹ ھا۔ جیسے ک ھنکنی آواز والی شنہری شاہ زادی اور کالے جادو جیسی گہری‬
‫آبکھوں والے خوپرو شاہ زادے کے پیچ سروع ہوجکی عشق کی داش نان شنے میں مشغول ہو‬

‫میں پے کہا آپ ا چھے ٹ ھلے اے ایس تی ہو کر یہ کیسی یوبگ ناں مار‬

‫اٹھی وہ بات یوری بہیں کر باتی ٹھی کہ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔‬


‫سحر ابگیز ٹ ھنڈی پ نم باربک رات پے‬

‫بارش میں ٹ ھنگ جکے الہور مال روڈ پے‬

‫اور بادلوں کی اوٹ سے کہیں کہیں چ ھلک د نپے روش نی بک ھیرپے جابد پے ٹھی‬

‫اس ا چھے ٹ ھلے لگ رہے اے ایس تی کا بل ند و بابگ قہقہہ ش نا ٹ ھا۔‬

‫ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا‬
‫‪267‬‬
‫اش نن پول خوک میں نپے اش نن پول شہر کے ماڈل کی چ ھروک پوں میں دن ٹ ھر کے ٹ ھکے ہارے اوبگھ جکے‬
‫ک پوپر ٹ ھڑٹ ھڑا کر اڑے ٹھے۔‬
‫میر سعادت علی جان کی خونصورت شاہایہ ہیسی کی گوپج پے ڈپڑھ صدی سے اش نادہ پرشکوت‬
‫جالت میں ک ھڑے القربڈ وولیر کو ہڑپڑاپے پے مج پور ک نا ٹ ھا۔‬

‫یوبگ ناں‬

‫او ماپے گاڈ یوبگ ناں‬

‫چ نکہ زبن نا پے صرف غصے ٹ ھری آبکھوں سے دبک ھنے پر اک نفا ک نا ٹ ھا۔‬

‫ل نکن یہ صرف دبک ھ نا ہی زبن نا مراد علی کے دل کی رگوں میں بہنے والے خون میں جشر پر با کر گ نا‬
‫۔‬

‫زبن نا پے شوجا ک نا ہے یہ سخص ک پوں ہے یہ سخص؟‬

‫‪268‬‬
‫ب‬
‫خب دبک ھنا ہے یو اِ شکی کالی آ یں ہوت کر د نی یں‪.‬‬
‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫دل کو جسم کو اپیر کر د پنی ہیں۔‬


‫خب وہ مفابل کو نظروں کے خضار میں لنے ہو یو جسم کا کوتی ٹھی غصو کسی ٹھی فسم کی چ نیش‬
‫کرپے سے انکاری ہوجا با ہے۔‬

‫جی جاہ نا ہے یو صرف اور صرف خپ جاپ ان کالی آبکھوں کے خضار میں رہ نا۔‬
‫خب ہیش نا ہے یو ‪،،،،‬‬

‫پ‬
‫یو اپیر ہو جکے دل اور وخود کے شاٹھ روح یسخیر ہوپے کے لنے سر یج نی ہے ۔‬

‫میر سعادت اب ٹھی ہیس رہا ٹ ھا۔‬


‫دوسرے لفطوں میں دلوں کو جسموں کو اپیر رہا ٹ ھا۔۔‬
‫روخوں کو یسخیر کر رہا ٹ ھا۔‬

‫ٹ ھر خب بہت شا ہیس جکنے کے نعد اس پے زبن نا کی طرف دبک ھا یو ۔‬

‫یو وہ ہیش نا قہقہے لگابا ٹھول گ نا۔‬


‫‪269‬‬
‫وہ ٹھول گ نا کہ وہ ک نا ہے کہاں ہے اور ک پوں ہے۔۔‬
‫وہ ٹھول گ نا کہ وہ اے ایس تی میر سعادت علی جان بلوچ ہے ۔‬

‫خو شاخروں میں ابک شاخر ہے‬


‫خو شہزادوں میں ابک شہزادہ ہے‬
‫خو قاپحوں میں ابک قاپح ہے‬

‫ب‬
‫جسکی گہری کالی ش ناہ ماوراتی فصے ش ناتی آ ک ھیں‬
‫اس شہزادے کو اس شاخر کو اس قاپح کو سب سے م نقرد سب سے مم ناز اور سب سے الگ پ ناتی‬
‫ہیں۔‬
‫میر سعادت اس بل جیسے خود کو ٹھولے بن ن ھا ٹ ھا ۔‬

‫اسے باد رہا یو یس ٹ ھنڈی رات کی پ نم باربکی میں چمک نا دشوبں کا جابد‬

‫اسے باد رہی یو یس بارش میں ٹ ھنگ جکے اش نن پول خوک کے آدھ شوپے ک پوپروں کی چمار آلود‬
‫ٹ ھڑٹ ھراہٹ‬

‫‪270‬‬
‫اسے باد رہا یو یس ڈپڑھ صدی سے پرشکوت جالت میں ک ھڑا مج نت کے فصے کہاپ ناں شن نا القربڈ وولیر‬

‫ب‬
‫اور اسے باد رہایو ان سب خیزوں کی باد دال با آسماتی جابد کی روش نی میں غصےسے آ ک ھیں ٹ ھنالپے‬
‫ک ھڑا یہ زمن نی جابد‬

‫میر سعادت کو خپ ہوپے اور خود کو گ ھوربا باکر زبن نا ٹھی چ نالوں سے خوبکی ٹھی۔‬
‫م‬ ‫ک‬‫ج‬ ‫ی‬ ‫ٹ مش‬
‫ھر م آواز یں یولی‬
‫اب ک نا ہے؟‬
‫ب‬
‫لگ نا یہ آ ک ھیں غزپز بہیں آپ کو با پے موت مرپے کا ارادہ پ ناپے ہوپے ہیں۔۔‬

‫((نظر باز کہیں کے))‬

‫آہ ہاہ ہم یو شہ ند ہوپے کو پ نار ہیں‬


‫کوتی کرے ٹھی یو پب با؟‬

‫نظز باز کہیں کے پے شن ن ھل کر ٹ ھنڈی آہ ٹ ھرپےاور ٹ ھریور ابداز میں نظر بازی کرپے ہوپے‬
‫خواب دبا۔‬
‫‪271‬‬
‫‪---------------------000-------------------‬‬

‫ماہی پے خوبک کے بلٹ کر دبک ھا۔‬

‫چہاں وہ شابدار شا شہزادہ پ ندہ پڑے شاہایہ ابداز میں قہقہے لگا رہا ٹ ھا۔‬

‫دوسری طرف زبن نا غصے سے اسے گ ھور رہی ٹھی۔‬

‫ماہی پے جلدی سے الوداغی کلمات کہے فون پ ند ک نا اور ان دویوں کی طرف پڑھ گ نی۔‬

‫ماہی کو باس آ با دبکھ کر شاہ داد ٹھوڑا شن ن ھل گ نا ۔‬

‫او جی میر صاخب جی‬

‫کی گل ہے سب اوکے شوکے یو ہے با ؟‬

‫‪272‬‬
‫تی ز بن نے میرے دل کو کچھ ہو رہا ہے ۔‬
‫اسے کمن نے سے کہو یوں با ہیسے اشکے ہاسے پے مر جابا ہے میں پے‬

‫ماہی پے باس آپے بہال چملہ باآواز میر سعادت سے چ نکہ دوسرا ہلکی آواز میں زبن نا سے کہا ٹ ھا۔‬

‫پرے مر موتی میرے کون سے جاچے کا م نڈا ہے خو میں کہوں‬

‫ً‬
‫زبن نا کم از کم خواب فورا د پنی ٹھی۔‬

‫ہاں جی ماہی جی سب ٹ ھنک ہے یس آج موسم کے پ پور کچھ کچھ خظرباک لگ رہے ہیں۔‬
‫گاڑی یو آبکی میں پے ٹ ھنک کر ہی دی ہے‬
‫آبکو اب جابا جا ہنے‬
‫کن اک ھ پوں سے خفا خفا شنہری پری کو دبکھ کر خواب ماہی کو دبا۔۔‬

‫او یس یس ہم جا ہی رہے ٹھے ہم‬

‫ٹ‬
‫(ئم یولیس والے ھنھی جن ناں با پ پوں ہماری)‬
‫‪273‬‬
‫ٹ ھر سے سرگوشی صرف زبن نا کے لنے ٹھی سرم کرو کن نا پ نارا بام ہے تمہاری ٹ ھنھو کا چ نت تی تی‬

‫زبن نا کا خواب نظر ابداز کرتی ماہی ٹ ھر سے میر سعادت کی طرف م پوجہ ہوجکی ٹھی۔‬
‫خو ان دویوں ڈاکیرز کی اوپچی اوپچی سرگوشپوں سے لطف ابدوز ہو رہا ٹ ھا۔‬

‫وہ میر صاخب ہمیں آپ سے شوری کربا ٹھی جی‬


‫میں آبکو زچمت ہوتی ہوگی۔ ‪HKB‬وہ اصل میں‬

‫شوری قار واٹ ماہی جی ؟‬


‫بلکہ شوری یو مچ ھے آپ ل نڈپز سے کرتی جا ہنے‬

‫((جلو جی میں ایوں ہی مری جا رہی شی‬


‫کالی آبکھوں پر اشکی ابک آبکھ میں یو کاال موپ نا ہے چ نھی تمہیں بکی شی کڑی کو ل نڈی کہہ رہا ہے))‬

‫ماہی اور ماہی کی بابیں وہللا‬

‫‪274‬‬
‫اس پے ل نڈپز کہا ہے مظلب ہم دویوں زبن نا پے جسب عادت خواب دبا‬

‫((جلو فیر پے گل ہی مک گ نی مظلب دویوں آبکھوں میں موپ نا ہے؟‬

‫س‬
‫میری طرف سے یو ٹ ھر با ہی مچھو بار زبن نا ئم جاہے یو پراتی مار شکنی ہو))‬

‫ماہی زبن نا کی زبان گ نگ کرپے کا فن جاپ نی ٹھی۔‬

‫ماہی جی میں ‪ 10‬م نٹ سے زبادہ بہیں رک سکا آ بکے شامان کے باس میں سمچھ شک نا ہوں آپ‬
‫لوگوں کو ٹ ھر سے شاپ نگ کرپے میں کن نا مسلٹہ ہوا ہوگا۔‬

‫چہاں ماہی پے خوبک کر اسے دبک ھا۔‬


‫ً‬
‫وہاں چ ھکی نظربں خیرت سے فورا اٹ ھیں‬
‫ب‬
‫ماہی کے آپے ہی زبن نا پے آ ک ھیں یپچے کر کے خود کو النعلق طاہر کرپے کی باکام کوشش کر‬
‫رکھی ٹھی۔‬

‫ل نکن کچھ لوگ ہر طرح کی ہر کوشش با کام پ نابا جا نپے ہیں۔‬


‫‪275‬‬
‫اور کچھ لوگ مان رک ھنا ٹھی جا نپے ہیں خو مج نت کربا جا نپے ہیں خو مج نت پ ن ھابا جا نپے ہیں ۔‬

‫وہ اپ نی چ نت سے زبادہ مج پوب کی چ نت کو مفدم رک ھنے ہوپے خود ہار جاپے ہیں۔‬
‫اور نقین کیج نے بہی ہار اصل چ نت ہوتی ہے ۔‬
‫ابکی ا بکے خزیوں کی ابکی مج نت کی‬
‫میر سعادت پے ٹھی بہی ک نا ٹ ھا۔‬

‫زبن نا کو کسی ٹھی فسم کی سرم ندگی سے پ جاپے کے لنے اس پے خود سرم ندہ ہوبا یش ند ک نا ٹ ھا۔‬
‫اشکی عیرت کو مج نت کو یہ گوارہ بہیں ٹ ھا کہ زبن نا اس سے معاقی ما بگے اشلنے اس پے خود معاقی‬
‫مابگی ٹھی۔‬

‫‪-------------------000------------------‬‬

‫میر سعادت کی بات پر ماہی پے خوبک کر اسے دبک ھا۔‬


‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ٹ ب‬
‫دوسری طرف زبن نا پے خیرت ھری آ یں اٹ ھا کر اسے د ک ھا۔‬
‫چھوپے لگنے یو بہیں آپ سکل سے؟‬
‫‪276‬‬
‫خیرت ٹ ھری آبکھوں کا جاموش شا شوال ٹ ھا۔‬
‫خیر سکل سے خو میں لگ نا ہوں وہ آپ جاپ نا بہیں جاہ نی با جان کر اپ جان بن جاتی ہیں۔‬

‫خیران آبکھوں کو خواب میر سعادت پے ہاٹھ شن نے پر رکھ کر روسن آبکھوں سے دبا۔‬
‫ب‬
‫اس خواب پر خیران آ ک ھیں مزبد ٹ ھنلی ٹ ھیں‬
‫مادام ک پوں شہ ند کرپے کا ارادہ ہے ابک بہادر خوان کو جداراہ آبکھوں کا ٹ ھنالؤ ٹھوڑا کم کیج نے۔‬

‫اب کی بار روسن آبکھوں میں سرارت واصح ٹھی۔‬


‫ہٹہ ہن خوان‬

‫بڈھا خوان خیران آبکھوں پے خیراتی کم کرپے اوپر سے یپچے بہادر خوان کو دبک ھنے مٹہ ٹ ھیر ل نا۔‬

‫‪ 25‬شالہ یوخوان کو بڈھا کہنے پر مفابل کی صرف دھاپ ناں ہی پچی ٹ ھیں‬

‫او ہاں ہاں مشکل یو ہمیں کاقی ہوتی ل نکن آپ کے دس م نٹ ٹھی یو صا نع ہوپے‬
‫ہم ایوبں ہی آبکی ذمہ داری لگا گنے جس کا کوتی قابدہ یو ہوا بہیں۔‬
‫ل نکن جلو خیر ہے۔‬
‫‪277‬‬
‫ج‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ص م ب‬
‫ا ل یں د یں جی ہماری پرپ نت ہمارا ا الق ہی ایسا ہے‬
‫اب اگر ہم آپ سے شوری با کرپے یو مچ ھے یو رات کو بن ند ۔ آ آآ‬
‫ماہی کی بکواس پے زبن نا پے زور سے اسکا باؤں ک جال‬

‫اجی ہم یو شاری عمر ایسی زمہ دارباں بال خوں خراں اٹ ھاپے کو پ نار ہیں۔‬

‫یہ زبن نا کی غض نلی آبکھوں سے کہا گ نا‬

‫ایس اوکے ماہی جی‬

‫اور ہاں وافع آپ ک ھاپے بن نے ا چھے گ ھراپے کی لگنی ہیں۔‬


‫ماہی کو زبان سے خواب دبا گ نا۔‬

‫چ نکہ ماہی اس بات پے عور کنے نغیر کے میر سعادت پے اشکے موباپے پے خوٹ کی ہے‬
‫میرسعادت کے خواب پر ٹھولے بہیں سما رہی ٹھی۔‬
‫ٹ ھر ٹھولے سے کچھ سماپے کے نعد خوبکی‬

‫‪278‬‬
‫ک پوں یولیس سے رپزابن دے کر گروسری شاپ کھو لنے کا ارادہ ہے ک نا ۔ زبن نا کی زبان کی طرح‬
‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫م‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫پ‬
‫آ یں ھی خواب د نے یں طاق یں۔‬

‫ل نکن میں یو کار مکن نک بن نے کا شوچ رہا ٹ ھا۔‬


‫م پو ہسن نال کے باہر ورکساپ کھو لنے کا رادہ ہے۔‬
‫میر سعادت پے کالک لگے ش ناہ ہاٹھوں کی طرف اشارہ کر کے کہا‬
‫خو زبن نا کی کار ٹ ھنک کرپے ہوپے لگی ٹھی ۔‬
‫اب بن نے سے ک نا مراد ہوتی نپے پ ناپے ہیں۔‬
‫عور سے دبک ھنے پر کہیں سے ٹھی اے ایس تی بہیں لگنے آپ زبن نا کی گھوریوں میں یوش ندہ خواب‬
‫ہاپے‬

‫ہاہاہاہاہا مظلب اس قابل یو ہوں عور سے نظر ٹ ھر کر دبک ھا جاپے؟‬

‫ہاپے او ربا ماہی کی اجابک شیخ بل ند ہوتی‬


‫تی ز بن نے‬
‫مر جا بن نے‬

‫‪279‬‬
‫مچ ھے لگ نا ہے اس پے کسی باہر والی خیز کا اپر ہو گ نا ہے۔‬
‫نکل اپ نھوں۔‬

‫ب‬ ‫ً‬
‫اٹھی زبن نا کوتی خواب د پنی ماہی اسکا ہاٹھ بکڑے فورا سے گاڑی میں ن نھی اور گاڑی ش ناڑٹ کر کے‬
‫آگے پڑھا دی‬

‫ہاہ ہاں ماں باپ کا ک نا شوہ نا خوان پیر ہے ہللا ٹ ھال کرے اسکا ۔‬

‫ک نھی ہیش نا ہے ک نھی خپ کر جا با ہے اور ئم پے دبک ھا مچ ھے کیسے گ ھورباں ڈال رہا ٹ ھا مرجابا با ہویو‬

‫زبن نا ماہی کے ا نپے پڑے چھوٹ پر مرپے والی ہوگی ٹھی‬

‫ب‬
‫آ ک ھیں کمن نی ہیں سکل سے سرنف لگ نا ہے ۔‬
‫ل نکن ہللا ٹ ھال کرے شودے کا‬
‫ماہی افشوس کر رہی ٹھی ۔‬
‫کہ اجابک پیچ ھے آپے والی بل نک گاڑی پے اور پ نک کرپے ہوپے ابکی کار کو شاپ نڈ ماری ٹھی۔‬

‫‪280‬‬
‫‪---------------------000-------------------‬‬

‫ماہی کی چیخ اور اشکی ٹ ھرپ پوں سے میر سعادت کاقی شن ن ھل کر خپ ہوگ نا ٹ ھا ل نکن چہرے پے‬
‫مسکراہٹ ہ پوز قائم ٹھی۔‬
‫وافع ماہی جی اپر ہو گ نا ہے باہر والی خیز کا اور یہ اپر پڑا جان ل پوا ہے۔‬

‫سعادت اس بل خود سے م جاطب ٹ ھا۔‬


‫اس بات سے اپ جان کے خب وہ الل گالتی آبکھوں سے محو گف نگو ٹ ھا۔‬
‫خب کسی کے شنہرے روپ سے اپ نی ش ناہ آبکھوں کو خیرہ کر رہا ٹ ھا۔‬
‫ابک کالی گاڑی ا بکے مفابل سڑک کی دوسری جاپب آکر رکی ٹھی۔۔‬

‫ب‬
‫جس میں غصے جسد اور نقرت سے دو خونصورت آ ک ھیں میر سعادت کی جساربیں اور مہاربیں دبکھ کر‬
‫ٹ‬ ‫ج‬‫ی‬ ‫بہ‬
‫نقرت کی اپنہاؤں کو نی ش ناہ ہو رہی یں۔‬
‫ھ‬
‫اور خب ماہی گا ڑی لے کر نکلی یو ش ناہ کار ٹ ھی ا بکے پیچ ھے جل پڑی ٹھی۔‬

‫‪-----------------000------------------‬‬

‫‪281‬‬
‫اٹھی میر سعادت ٹ ھوڑی دپر بہلے گزر جکے خوش کن گد گداپے لم جات کے بارے مسکراپے ہوپے‬
‫شوچ رہا ٹ ھا۔‬

‫نظر بں بل بل دور ہوتی گاڑی پے ٹ ھیں۔‬


‫ٹ ھر اشکی مسکراہٹ سم نی مسکراہٹ یشویش میں بدلی اس سے بہلے کہ وہ اپ نی آ بکھوں کو د بک ھے‬
‫جاپے والے م نظر کی باپت چ ھنال با ابک زوردار دھماکے کی آواز آتی‬
‫اور سعادت ابدھا دھ ند اس طرف ٹ ھاگا ٹ ھا۔‬
‫گاڑی خوبکہ زبادہ دور بہیں گئ ٹھی‬
‫چ نھی وہ زبن نا اور ماہی کی خوف میں ڈوتی چیحیں باخوتی سن شک نا ٹ ھا۔‬
‫وہ ٹ ھاگا جارہا ٹ ھا۔‬
‫یوری ہمت سے ٹ ھاگا جارہا ٹ ھا۔‬

‫ل نکن وہ خو اپ نی پربن نگ کے دوران ہر بیسٹ میں اول آبا ٹ ھا۔‬


‫اب کہ اشکی بابگیں دوڑپے سے انکاری ہوگ نیں ٹ ھیں۔‬
‫دل پے دھڑ کنے سے انکار کردبا ٹ ھا۔‬
‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫گ‬ ‫م‬ ‫ع‬‫یس ج م ن‬
‫شا یں لنے پر ل ہو نی یں۔‬
‫ل نکن وہ ٹ ھر ٹھی ٹ ھاگا ٹ ھا۔‬
‫‪282‬‬
‫اسے لگا ٹ ھا آج یہ اشکی زبدگی کی دوڑ ہے اول پے شک با آپے ل نکن اس میں ہار ٹھی قابل ف پول‬
‫بہیں ہوگی۔‬

‫میر سعادت علی جان کو لگا اگر آج وہ اس دوڑ میں ہار گ نا یو وہ زبدگی ٹ ھر ک نھی چ نت بہیں ہاپے گا‬
‫اسے لگا وہ زبدگی ہار جاپے گا‬

‫‪-----------------000-----------------‬‬

‫بہت شی گاڑیوں کے باپر خرخراپے ٹھے۔‬


‫ً‬
‫کچھ لوگ اپ نی گاڑیوں سے نکل کر فورا اس جاپب ٹ ھاگے ۔‬
‫میر سعادت کی بابگوں پے ٹ ھا گنے سے انکار کر دبا ٹ ھا۔۔‬
‫دل کی دھڑکن ڈوپ نی جا رہی ٹھی۔۔ ل نکن وہ ٹ ھر ٹھی خود کو کچھ کھو جا پے کے خوف سے‬
‫ا نپے پ نم مردہ وخود کو گ ھیسن نے ہوپے ٹ ھاگے جارہا ٹ ھا ۔‬
‫اسے لگ نا ٹ ھا اگر وہ آج ہار گ نا یو زبدگی ٹ ھر ک نھی چ نت بہیں باپے گا ۔‬
‫اسے لگا اگر وہ آج ہارا یو زبدگی ہار جاپے گا۔۔ ۔‬
‫‪-------------------000-----------------‬‬
‫‪283‬‬
‫پیچ ھے سے آپے والی کالی گاڑی پے اوور پ نک کرپے ہوپے ابکی گاڑی کو شاپ نڈ ماری ٹھی۔‬
‫گاڑی ابک شاپ نڈ زور سے بکراپے ہوپے گزر گ نی۔‬
‫جسکے بنیچے میں کاقی زوردار آواز پ ندا ہوتی ٹھی۔‬
‫ماہی پے گاڑی شن ن ھا لنے کی کوشش بلکل ٹ ھی با کرپے ہوپے شنییربگ چھوڑ کر ہاٹھ کایوں پے‬
‫دھر کر چیج نا سروع کر دبا ٹ ھا۔‬

‫ابک غفل کا کام اس پے صرور ک نا ٹ ھا وہ یہ کے یوری فوت سے پربک دباتی ٹھی۔‬

‫گاڑی اگرجہ کاقی شلو ٹھی ۔‬


‫ٹ ھر ٹھی لگنے والی بکر اور ماہی کے شنییربن نگ چ ھوڑ د نپے سے پے قایو ہوکر شگ نل یول سے جا بکراتی۔‬

‫اپ نی موت کو شا منے دبک ھنے ہوپے دویوں پحین کی شہ نل ناں ابک دوچے سے ل نٹ گ نیں۔‬
‫اور ٹ ھر ماہی کی چیحوں کے شاٹھ زبن نا کی شیحیں ٹھی شامل ہو گ نیں۔‬
‫آج جالف معمول باک تی ہاؤس کھال ہوا ٹ ھا۔‬
‫وہاں شابد کوتی ادتی مخفل چمی ہوتی ٹھی۔‬
‫دھماکہ اور چیحیں سن کر بہت سے لوگ باہر نکلے ٹھے۔‬
‫‪284‬‬
‫ان میں سے کچھ زبن نا اور ماہی کے پیحرز اور کول نگ ٹھی ٹھے۔‬

‫‪------------------000------------------‬‬

‫ماہی میر سعادت کی جالت پے افشوس کرپے ہوپے گاڑی بہت سے ٹھی آہسٹہ جال رہی ٹ ھی۔‬
‫ٹ ھر شابد بہی وجہ ٹھی ۔‬

‫وہ لوگ بہت پڑے نفضان سے پچ گ نی ٹ ھیں۔‬


‫با شابد دویوں کے گرد مج نت کرپے والوں کی دعاؤں کا خضار ٹ ھا۔‬
‫بلکہ بہیں اشکے عالوہ ٹھی ابک وجہ ٹھی‬

‫ہاں کوتی ٹ ھا۔۔‬

‫خو پیچ ھے ٹ ھوڑا دور رہ گ نا ٹ ھا۔‬

‫خو دور رہ جاپے کے باوخود ابکی گاڑی کو نظروں میں ر کھے ہوپے نظروں کی جد سے دور ہو جاپے کی‬
‫جد بک دبک ھنا جاہ نا ٹ ھا۔‬
‫‪285‬‬
‫کوتی ٹ ھا خو اپ نی کالی گہری آبکھوں سے نظروں ہی نظروں میں ابکی نظر ا بارے جا رہا ٹ ھا۔‬
‫شن نے پے ہاٹھ بابدھے ہوپ پوں پے الوہی شی مسکراہٹ لنے‬

‫ان پر‬

‫ارے بہیں ان میں سے کسی ابک پر‬


‫ہاں شابد اس پر‬
‫ً‬
‫بہیں شابد بہیں نقن نا۔‬
‫اس ک ھنکنی آواز اور شنہرے ربگ والی شاہ زادی پر‬

‫واری ہوپے جا رہا ٹ ھا۔‬

‫پ نار ہوپے جا رہا ٹ ھا۔‬

‫فربان ہوپے جا رہا ٹ ھا۔‬

‫‪286‬‬
‫ٹ ھر ٹ ھال ا یسے کیسے ہوبا کہ کوتی قدئم مصری جادوگروں کے جاص گہرے جادوؤں جسی پ نار ہوتی مج نت‬
‫ل ناتی آبکھوں کے خضار میں ہو‬
‫اور اسے کسی بد نظر جاشد کنٹہ پرور کی نظِربد لگ جاپے۔‬
‫ٹ ھال کیسے ہوبا ا یسے‬

‫لوگ کہنے ہیں دپ نا میں ر ہنے کے لنے ‪ 2‬جگہیں بہت مخیرم ہیں جاص ہیں‬

‫‪ 1‬۔کسی کی دعاؤں میں‬


‫‪.2‬۔ کسی کے دل میں‬

‫ل نکن میرا کہ نا اگر ان میں بیشری خیز کا اصافہ کر ل نا جاپے یو کوتی مضانفہ بہیں۔‬

‫دعا میں با دل میں رہ نا الکھ مخیرم شہی۔۔۔۔۔‬

‫ل نکن کسی کی پ نار ہوتی صدقے جاتی کالے تمکین گہرے سم ندروں جیسی آبکھوں کے خضار میں رہ نا‬
‫ٹھی کچھ کم مخیرم بہیں۔‬

‫‪287‬‬
‫یس ٹ ھر باپت ہوا دپ نا میں ‪3‬جگہیں ر ہنے کے لنے بہت جاص بہت مخیرم ہیں۔‬

‫۔کسی کی دعاؤں میں ‪1.‬‬


‫‪2‬۔۔ کسی کے دل میں‬
‫‪3‬۔ کسی کی خزپے ل ناتی ش ناہ آبکھوں میں۔۔‬

‫خو لوگ کسی کی دعاؤں میں کسی کے دل میں ر ہنے ہیں وہ خوش نصنب ہوپے ہیں خوش پخت‬
‫ہوپے ہیں۔‬

‫ل نکن زبن نا مراد علی جان خوش نصنب پربن ٹھی وہ خوش پخت پربن ٹھی۔‬

‫ابک طرف وہ شاہ داد کے دل میں ہر وفت اشکی دعاؤں میں رہ نی ٹھی۔۔‬

‫یو دوسری طرف اشکی صورت میر سعادت علی جان کی ش ناہ آبکھوں کا رزق ٹ ھا۔‬

‫‪------------0000-------------‬‬

‫‪288‬‬
‫میر سعادت ٹ ھا گنے ہوپے وہاں بہیجا ٹ ھا۔‬
‫رات ‪ 11‬چپے کا بائم ہوپے کے باوخود کاقی ٹ ھیڑ اک ھنی ہو گ نی ٹھی۔‬
‫اٹھی وہ ٹ ھیڑ کو خیر کر آگے پڑ ھنے ہی لگا ٹ ھا کہ ماہی کسی لڑکی کا ہاٹھ ٹ ھامے ل نگڑاتی ہوتی ٹ ھیڑ سے‬
‫نکلی ٹھی۔‬

‫اس کے پیچ ھے پیچ ھے زبن نا ٹھی شہی شالمت جلی آرہی ٹھی۔‬
‫بازو بکڑے شابد اشکی بازو میں خوٹ آتی ٹھی۔‬

‫زبن نا کو ا نپے شا منے شہی شالمت دبکھ وہ رکا اور ٹ ھر دھوبکنی کی طرح جلنی شایسیں پ جال کرپے‬
‫ہوپے رکوع میں چ ھک گ نا ۔‬
‫ابک س جدہ شکر ٹ ھا خو وہ آبکھوں سے پ جا البا ۔‬
‫کچھ دپر نعد سعادت پے چہرے اٹ ھابا آسمان کی جاپب دبک ھا ٹ ھر سے ا نپے رب کا شکر گزار ہوا دھ نمی‬
‫آواز میں سرگوشی کی‬

‫(((ہللا باک آپ مچھ پے مہربان ہیں‬


‫ہمیشہ ر ہنے گا بلیز))))‬

‫‪289‬‬
‫شا منے دبک ھا ماہی دوسری گاڑی میں بن نھ جکی ٹ ھی۔‬
‫زبن نا گاڑی میں بن ن ھنے لگی یو نظر ش ندھی میر سعادت کی نظروں سے بکرابیں‬
‫خوٹ یو بہیں آتی؟ یشویش ٹ ھرا پ نعام ٹ ھا۔‬
‫زبن نا کو اب آ بکھوں کی کہی ان کہی سے ڈر لگنے لگا ٹ ھا۔‬
‫اس پے با جا ہنے ہوپے ٹھی سر کہ اشارے سے سب ٹ ھنک کا خواب دبا۔‬

‫ً‬
‫سعادت پے خب زبن نا کو گاڑی میں بن ن ھنے دبک ھا یو فورا ش ندھا ہوکر ا کی طرف پڑھا۔‬
‫ب‬

‫خیردار آگے مت پڑھ نا۔۔‬

‫آخر زبن نا کو آبکھوں کا اشنعمال کربا ہی پڑا۔‬

‫((شارے ہیر جاپ نا ہے نظر باز کہیں کا))‬

‫زبن نا پے پرہم آبکھوں سے میر سعادت کو اشارہ کرپے دل میں شوجا ٹ ھا۔‬

‫اور میر سعادت یو جیسے پے دام عالم ٹ ھا۔‬


‫اشی بل اشی جگہ شاکت ہوگ نا۔‬
‫‪290‬‬
‫مچ ھے باس آپے دبں بلیز‬

‫کالی آبکھوں پے شاکت وخود کے شاٹھ الیجا کی ٹھی۔‬

‫ک پوں میری رشواتی کا شامان کرپے ہو‬


‫؟‬
‫پرہمی یو کم بہیں ہوتی ٹھی ل نکن آبکھوں کی تمی سب کہہ گ نی۔‬

‫میر سعادت شاکت وخود کے شاٹھ دو قدم اور پیچ ھے ہ نا۔‬

‫م نادہ اشکی پرچ ھاتی ٹھی کہیں زبن نا مراد علی کی رشواتی کا شنب با نپے۔۔۔‬

‫ا یسے ہوپے ہیں عیرت م ند مرد خو مج نت کرپے ہیں یو مج پوب کی غزت کو اشکی خرمت کو خود اپ نی‬
‫جان سے پڑھ کر غزپز رک ھنے ہیں۔‬

‫میں بہت ڈر گ نا ٹ ھا۔‬


‫‪291‬‬
‫پرہم ئم آبکھوں کو خواب مسکین شی ش ناہ آبکھوں پے دبا۔‬
‫ک پوں ک نا لگنی ہوں تمہاری؟‬

‫زبن نا کو باجاپے ٹ ھر سے ک پوں غصہ آبا۔‬

‫میری آبکھوں میں ک نھی فرصت سے خود کو ا نپے عکس کو دبک ھنے گا۔‬

‫سب خواب مل جابیں گے آپ کو اب کے ش ناہ آبکھوں کی سرارت لوٹ آتی ٹھی‬

‫اپ نی قارغ بہیں ہوں یہ ہی اپ نا بائم ہے میرے باس‬

‫میر سعادت کے ہوپ پوں پے جابدار مسکراہٹ پے اجاطہ ک نا۔‬

‫مادام پ ندہ خود جاصر ہو جاپے گا ۔‬


‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫آ یں دک ھاپے کے لنے۔‬

‫‪292‬‬
‫یہ صرف سر کے اشارے اور آبکھوں کی ہلکی شی چ نیش کا کہ نا ٹ ھا۔‬

‫اوں ہٹہ نظر باز کہیں کا‬

‫مٹہ میں پڑپراپے زبن نا پے شیشہ اوپر خڑھا دبا۔‬


‫اور میر سعادت اپ نی جگہ سے ہل ٹھی بہیں سکا۔‬

‫جکم ِبار ٹ ھا۔‬

‫فرض کا درجہ رک ھ نا ٹ ھا۔‬

‫اور فرض کی فضا بہیں ہوتی ک نھی بہیں‬

‫‪-----------------000-----------------‬‬

‫سعادت جاپ نا ٹ ھا زبن نا(( اسے نظر باز کا)) کا لفب د پنی ہے‬
‫اور اب ٹھی جاپے جاپے اس پے ہوپ پوں میں بہی پڑپڑابا ٹ ھا۔‬
‫‪293‬‬
‫ان کی گاڑی کے جاپے کے نعد رش چ ھن نا جال گ نا ۔‬
‫سعادت ٹھی دویوں ہاٹھوں کی آش نیں فولڈ کنے وایس اپ نی گاڑی کی طرف جل دبا۔‬
‫ل نکن اب کی بار اشکی جال میں شکر گزاری ٹھی۔‬

‫کچھ بہت جاص با لن نے والی شکر گزاری‬


‫ٹ‬ ‫ج‬ ‫ک‬ ‫ن ً‬
‫ب‬ ‫ف‬‫ن‬
‫رات قرپ نا بارہ چپے کا وفت ٹ ھا پر ک کاقی جد ک م ہو کی ھی۔‬

‫دشوبں کا جابد اپ نی آب و باب کے شاٹھ چمک چمک کر اب ا نپے گ ھر جاپے کی پ ناریوں میں جابدتی‬
‫سم نننے لگا ٹ ھا۔‬

‫شام سے جلنی ٹ ھنڈی ہوا پے سردی کاقی پڑھا دی ٹھی۔‬

‫ا یسے میں بارش میں ٹ ھ نگے مال روڈ پر شاہایہ شی جال جل نا وہ شہزادہ شا پ ندہ کسی کی بایوں کو‬
‫کسی کے چہرے کو کسی کی یول نی آبکھوں کو شوچ نا خود ہی دھ نمے دھ نمے مسکراپے جال جا رہا ٹ ھا۔‬

‫ٹ ھر بیش نل م پوزئم کے باس بہیچ کر وہ رکا اشکی مسکراہٹ کاقی گہری ہو گ نی ٹھی ٹ ھر دابیں بابیں‬
‫آگے پیچ ھے دبک ھا کوتی باس یو بہیں‬
‫‪294‬‬
‫اور اوپچی آواز میں جالبا‬

‫(((((( نظر باز کہیں کا)))))‬

‫م پوزئم کی کاقی غرصہ سے پ ند پڑی عمارت سے اشکی آواز بکراپے ہوپے وایس آتی‬

‫نظر باز کہیں کا‬


‫نظر باز کہیں کا‬

‫ٹ ھر بارش کے نعد جلنی ٹ ھ نڈی ہواؤں پے دبک ھا۔‬


‫شالوں سے پ ند پڑے م پوزئم کے دروازوں ک ھڑک پوں پے دبک ھا۔‬
‫مال روڈ کے اطراف لگے پیڑوں پے نپے گھویسلوں میں د بکے بن ن ھے پربدوں پے ٹھی سر نکالے ٹھے۔۔‬

‫ا نپے گ ھر کی راہ لن نا جابد ٹھی رک گ نا ٹ ھا‬


‫دبک ھنے کو‬
‫کہ وہ خو ٹ ھا۔‬
‫نظر باز کہیں کا اشکی جال میں کیسی ردھم در آتی ٹھی۔‬
‫‪295‬‬
‫م‬
‫چمار آلود جال جلنے مج نت کی ن نھی دھ پوں پر ش نن ناں پ جاپے وہ اپ نی گاڑی سے کاقی آگے پڑھ گ نا‬
‫ٹ ھا۔‬
‫ابداز ایسا ٹ ھا کہ وہ اک نال با ہو‬
‫جیسے اشکے دابیں جاپب اشکی بابہوں کے خضار میں کوتی اور ٹھی ہو‬
‫م‬
‫جیسے وہ اور اسکا مج پوب اس ٹ ھنڈی ن نھی ٹ ھ نگی جابدتی رات کو اک ن ھے اپحواپے کر رہے ہوں‬

‫سچ ہے بہ ِلو بار با شہی چ ن ِال بار شہی‪ .‬اور ٹ ھر مج نت کے فرشپوں پے اپ نا قلمدان پ ند کر دبا۔‬

‫میر سعادت علی جان کی مج نت کا صج نفہ عشق والوں کو یہ کہنے ہوپے شوپپ دبا‬

‫کہ ٹ ھاتی یہ یو مج نت سے کہیں آگے عشق کی جدوں کو چھوتی خیز ہے اسے قلمن ند کربا ہمارے یس‬
‫سے باہر ہے‬

‫‪---------------000------------‬‬

‫‪296‬‬
‫میر سعادت جیسے ہی اتمرجیسی سے باہر نکال باہر مین گ نٹ سے ابدر آتی ڈاکیر ماہی کو دبکھ کر ٹ ھر سے‬
‫کھل اٹ ھا‬
‫وہ ٹھی شابد اسے دبکھ جکی ٹھی ل نکن نظر ابداز ک نا۔‬
‫سعادت کے ہوپ پوں پے مسکراہٹ آتی ٹھی دویوں ہی عج پوپے ہیں۔‬
‫اشالم و عل نکم ڈاکیر ماہی۔‬
‫کیسی ہیں آپ؟‬
‫بہل اس پے خود کی‬

‫ب‬
‫اوو میر صاخب آپ (( آ ک ھیں ٹ ھنالپے ہوپے ذپردش نی خیرابگی کا ڈرامہ))‬
‫وعل نکم شالم‬
‫میں ٹ ھ نک ہوں آپ ش نابیں کیشنے مزاج ہیں آپ کے اور خیرپت سے آج آپ کا ہسن نال آبا ہوا؟‬
‫جی جی ڈاکیر صاخٹہ ہللا کا شکر ہے سب خیرپت ہے ۔‬
‫بہاں ابک دوست کی ع نادت کے لنے آبا ٹ ھا‬
‫اب وایس جا رہا ہوں۔‬
‫((گ ھنا میش نا کہیں کا)) ماہی پے جل کر شوجا۔‬
‫او اب کیسی ط نع نت ہے آ بکے دوست کی کون سے وارڈ میں ہیں وہ‬
‫اگر میری کوتی ہ نلپ جا ہنے یو؟‬
‫‪297‬‬
‫((پحو اب دک ھاؤ جالقی))‬
‫آہاں ایس اوکے خب کوتی مسلٹہ ہوگا یو آپ ہی کو پ ناؤں گا۔ بہ نا۔‬
‫آخر ا چھے ٹ ھاتی سب سے بہلے ا نپے مسلنے بہ پوں سے ہی شییر کرپے ہیں‬

‫(( فنے مٹہ کمن نے میرے بہلے ہی ‪ 4‬ٹ ھاتی ہیں ‪ 5‬بہیں جا ہنے مچ ھے))‬
‫جی آپ پے مچھ سے کچھ کہا؟‬
‫ماہی کی پڑپڑاہٹ پے سعادت پے یوچ ھا۔‬
‫بہیں بہیں‬
‫میر صاخب اصل میں میں کہہ رہی ٹھی۔‬
‫کہ میری مرصی جاپے نغیر زپردش نی ہی شہی اب خب آپ پے بہن پ نا ہی ل نا ہے۔‬

‫یو کام ٹھی پ نا دبں۔۔‬


‫ہاہاہا ماہی آپ کاقی سمچ ھدار ہیں ۔‬

‫(( اٹھی یو میری شاری کوالن ناں کھلنے دو بن نا بہن پ ناپے پے پچ ھناو گےئم کہ اپ نی جلدی ک نا ٹھی))‬
‫ماہی آپ پےمچھ سے کچھ کہا؟‬
‫او بہیں بہیں وپر جی آپ کام پ نابیں‬
‫‪298‬‬
‫م‬‫م‬‫ہم‬
‫م‬
‫وہ آبکی دوست نظر بہیں آرہیں‬
‫ک نا بام ٹ ھا ٹ ھال شا۔‬
‫((ہللا ہللا زبن نا کن نا میش نا ہے یہ سکل سے کن نا معصوم لگ نا ہے۔))‬
‫ماہی پے چ نالوں میں زبن نا کو م جاطب کرپے ہوپے کہا۔‬
‫ٹ ھر شن ن ھل کر یولی‬
‫زبن نا ۔‬
‫زبن نا کا یوچھ رہے ہیں آپ؟‬
‫ہاں ہاں وہی ڈاکیر زبن نا مراد علی جان نظر بہیں آرہیں ۔‬
‫((کمننے کو اشکر مل نا جا ہنے اپ نی شابدار اداکاری پے))‬
‫جی وہ ا نپے گ ھر وایس جلی گ نی ہے۔‬
‫اس دن ہماری سب کی فییر وبل ٹھی۔‬
‫دوسری صیح ہی جلی گ نی۔‬
‫میر سعادت کے چہرے پے چ ھاپے والی شیج ندگی پر ماہی کو ٹھی شیج ندہ ہوبا پڑا۔‬
‫یو اب سعادت کے مٹہ سے صرف اپ نا نکل سکا۔‬
‫اب یو ہماری اپیریسپ سروع ہوگ نی ہے ۔‬
‫اور زبن نا پے شابد ا نپے شہر میں ہی اپیریسپ کرتی ہے)‬
‫‪299‬‬
‫شا منے موخود خوپرو سخص کے چہرے پے چ ھاپے والی باربکی پے ماہی کو ٹ ھ نکا دبا ٹ ھا۔‬
‫اسے دو دن بہلے زبن نا کا پے باپر لہچے کے شاٹھ گ ھر جاپے اور چ ھنگ ہی میں اپیریسپ کرپے کا‬
‫پ نابا باد آبا ٹ ھا۔‬
‫کون شا شہر ہے انکا‬
‫چ ھنگ‬
‫((چ ھنگ ش نال))‬
‫اوکے ا بکے باس کوتی کابن نکٹ تمیر ہے؟‬
‫بہیں۔ ماہی پے چ ھٹ سے کہا‬
‫ٹ ھر یولی وہ اسکا تمیر پ ند ہوگ نا ہے‬
‫اس پے کہا ٹ ھا خود ہی رانطہ کرے گی۔‬
‫ہ‬
‫ممم جلیں یہ میرا کارڈ رک ھیں اور جیسے ہی زبن نا رانطہ کربں مچ ھے انفارم کیج نے گا ٹ ھنک؟‬
‫ٹ ھنک ماہی پے ٹھی آہسٹہ سے سر ہال دبا‬
‫اوکے پ نک کییر‬
‫کہ نا گالششز آبکھوں پے لگا با وہ باہر نکل‬

‫میر سعادت پے دوسرے دن صیح ہی رات ہوپے والے جادپے کی فوپیج نکلوا لی ٹھی۔‬
‫‪300‬‬
‫گاڑی کا تمیر پریس کرواپے کے لنے ٹ ھیج کر وہ ا نپے آفس وایس آگ نا۔‬
‫اٹھی اس پے روز مرہ کا روبین ورک سروع ہی ک نا ٹ ھا۔‬
‫چ نھی اشکے ش نل پر میسج پپ ہوتی مصروف سے ابداز میں موبابل اٹ ھا کر میسج پڑھا اور اگلے ہی ملچے وہ‬
‫خوبک کر ش ندھا ہوا گاڑی ایس تی صاخب کے بام پر بک کی گ نی ٹھی۔۔۔‬
‫وہ ابک بل کو ش ناپے میں آگ نا ٹ ھر اس پے فون اٹ ھابا اور چ ند ابک ہدابات د نپے کے نعد پ ند کر دبا۔‬
‫کام سے اسکا دل اب اجاٹ ہو خکا ٹ ھا۔۔‬
‫شگر پٹ شلگاپے شدبد اصظراب کی صورت میں دابیں سے بابیں بہلنے لگا۔۔۔‬

‫وہ جین سموکر بہیں ٹ ھا ل نکن شدبد ذہ نی اصظراب کو وہ ‪ 80‬ف نضد مردوں کی طرح شگر پٹ کے‬
‫دھوبں سے ہی دور کرپے کی کوشش ک نا کربا ٹ ھا۔‬

‫اٹھی اسے پے جن نی سے بہلنے دس م نٹ ہی گزرے ہوں گے خب اس کے ش نل پر ابک بار‬


‫ٹ ھر سے پپ ہوتی‬
‫ٹ‬
‫اور اس بار میسج پڑ ھنے اشکی م نھی خود باخود زور سے ھنیچ گ نی‬
‫کان کے باس کے بال ٹ ھڑٹ ھراپے لگے‬
‫تمشکل اپ نی جالت پے قایو با با اپ نی ک نپ سر پر چماپے باہر نکال‬

‫‪301‬‬
‫‪--------------000---------------‬‬

‫ب‬
‫ماہی اور زبن نا خب فرسٹ ابڈ کے نعد ہاش نل روم میں ہیحیں رات ‪ 1‬پج رہا ٹ ھا۔‬
‫ماہی یو گرپے ہی شوگ نی ل نکن زبن نا کی آبکھوں سے بن ند کوشوں دور ٹھی۔‬
‫عج نب شی پے جن نی عج نب شی گ ھیراہٹ طاری ٹھی۔‬
‫میر سعادت علی کے چ نال کو وہ جن نا اگ پور کرتی ۔‬
‫ب‬
‫اشکی کالی روسن آ یں سی با سی کوپے سے گمگاتی ہوتی طاہر ہو جا یں۔‬
‫ب‬ ‫ج‬ ‫ک‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫اپ نی جالت سے پ نگ آکر وہ اٹھی وصو ک نا اور بہ جد کے لنے ک ھڑی ہوگ نی۔‬
‫تماز کے نعد ہاٹھ دعا کے لنے اور بہت جشوع و خصوع سے ا نپے رب کے تمام چہایوں کے رب کے‬
‫خصور اپ نا مفدمہ رکھ دبا۔‬
‫کاقی دپر راز و پ ناز کرتی رہی۔‬
‫ٹ ھر دعا مابگ کر اپ نی ڈاپری لنے ش نڈی بن نل بک آتی۔‬
‫آج بہت غرصے نعد اس پے ا نپے پحین کے پ پوں کو ٹ ھر سے ک ھوال وہ کچھ بہہں ٹھولی ٹھی۔‬
‫پحین سے خواتی بک کی ہر ابک ابک بات اس پے باد کی اور ہر ہر بات پے وہ ہزار بار پڑتی‬
‫م‬
‫اور ہر پڑپ کے آخر میں اسے شاہ داد مال اپ نی مج نت سے اس کی ہر پڑپ کو ٹ ھ نڈی ن نھی راخت میں‬
‫بدل نا اشکی زبدگی کے بن نے دیوں پےا نپے وخود کی ٹ ھنڈی چ ھ ِاؤں کنے۔‬
‫‪302‬‬
‫اسے باد ٹ ھا شاہ داد پے اس کے لنے اپ نا کیرپیر پرباد کر دبا۔‬
‫اسے باد ٹ ھا شاہ داد پے اشکے لنے خود کو ا نپے دل کو اپ نی مج نت فشوں کو ک نی شال پے آباد رک ھا۔‬
‫اسے باد ٹ ھا شاہ داد ہر بار ہ ہر موفع پر اشکی ڈھال پ نا ٹ ھا۔‬
‫شاہ داد کے نعد فشوں اسے باد آتی جس پے ابک اجن نی دیس کے اجن نی لوگوں کو اپ نا پ نابا ۔‬
‫صرف ابک سخص کی مج نت میں اپ نا وطن اپ نا گ ھر بار سب چھوڑ جلی اتی‬
‫ما ٹھے پر ابک شکن ڈالے نغیر اس پے صجیح مع نی میں زبن نا کی پڑی بہن ماں کا فرض پ ن ھابا۔‬
‫وہ خو خود اشکے خوایوں کو س جاپے کے دن ٹھے۔‬
‫افشوں پے ا نپے وہ پ نارے دن زبن نا کے شہمے ہوپے پحین اور یوعمری کو دان کر دپے۔‬
‫شاہ داد اسکا ٹ ھاتی بہیں ٹ ھا‬
‫ل نکن ا شنے باپ کا فرض پ ن ھابا افشوں کچھ ٹھی بہیں ٹھی وہ ہر موڑ پر ماں بن کر ملی۔‬
‫زبن نا کو یہ ٹھی باد ٹ ھا افشوں اپراہ نم ماؤں جیسی بہن ٹ ھاٹھی ٹھی اسے شاہ داد ہی کی وجہ سے ملی‬
‫ٹھی۔‬

‫زبن نا مراد علی کچھ بہیں ٹھولی ٹھی وہ ٹھول نا ٹ ھی بہیں جاہ نی ٹھی۔‬

‫‪303‬‬
‫ً‬
‫خب ک نھی اسکا دل اسکا ذہن اپ نی گزر رہی زبدگی سے من نقر ہوپے لگ نا وہ فورا سے یہ ڈاپری ھول نی‬
‫ن‬‫ل‬ ‫ک‬
‫ٹ ھر ا نپے پحین کی محروم پوں پر ا نپے دکھوں پر روتی جاتی اور شاہ داد کی دی گ نی ع ناپ پوں محن پوں پر‬
‫مزبد روتی خود کو اپ نی شوچ کو ا نپے دل کو لع نت مالمت کرتی جاتی۔‬

‫(((کہاں ہوپے ہیں ا یسے لوگ خو ا نپے پیروں کے یپچے کی زمیں دوسروں کو ک ھڑے ہوپے کے‬
‫لنے د نپے ہیں۔ ))‬

‫وہ لوگ شاہ داد علی جان اور افشوں شاہ داد علی جیسے ہوپے ہیں ۔‬

‫آج ٹھی بلکہ خب سے اس پے اے ایس تی میر سعادت علی جان کی خزپے ل ناتی پ نار ہوتی‬
‫آبکھوں میں ا نپے عکس کو اپ نا پ نا شپورا دبک ھا ٹ ھا۔‬
‫دل نعاوت پے اپر آبا ٹ ھا ہمک ہمک کر ان ش ناہ آبکھوں میں ا نپے عکس کو باعمر ت دبک ھنے کی‬
‫خواہش بن نے لگا ٹ ھا۔‬

‫چ نھی دل کو اشکی اوقات باد دالبا الزمی ہوگ نا ٹ ھا‬

‫‪304‬‬
‫اور اب ابک بار ٹ ھر ا نپے ماصی کو بلٹ کر دبک ھنے ہوپے اسے شاہ داد کی محن پوں کا افشوں کی‬
‫فرباپ پوں کا بلڑا ٹ ھاری لگا میر سعادت کی مج نت سے اشکی جاہت اشکی واری جاتی ش ناہ آبکھوں سے‬
‫بہت زبادہ ٹ ھاری‬

‫یس ابک بل لگا اور ف نضلہ ہوگ نا اب کہ زبن نا کا باشکرا دل ٹھی شاہ داد کی مج نت سففت کا طرقدار ٹ ھا۔‬

‫آیشو صاف کرتی وہ اٹھی موبابل اٹ ھابا شاہ داد کا تمیر مالبااور گ نلری میں آک ھڑی ہوتی۔۔‬

‫‪-‬‬ ‫‪---------------000-----------------‬‬

‫میر سعادت جیسے ہی باہر آبا باوردی ڈراپ پور پے ہاٹھ سر بک لے جاپے شل پوٹ ک نا اور سعادت کے‬
‫لنے دروازہ وا ک نا۔‬

‫آتی جی آفس جلدی سے ڈراپ پور کو جکم د پنا خود ش ندھا ہو بن ن ھا‬

‫ص ناخت رابا پے ایسا ک پوں ک نا؟‬


‫آخر ک پوں؟‬
‫‪305‬‬
‫‪ 20‬م نٹ نعد وہ ص ناخت کے کمرے کے دروازے پر ٹ ھا۔‬
‫ص ناخت اسے دبک ھنے ہی چہک اٹھی‬
‫ذہ نصنب آج یو اے ایس تی صاخب خود جل کر آپے ہیں؟‬
‫کل رات ئم پے ابک گاڑی کو ہٹ کی ک پوں؟‬
‫ہ‬‫ب‬
‫ی‬
‫ارے آپ بک کیسے چی یہ خیر؟‬

‫او ہاں مچ ھے باد آبا آپ بارٹ بائم مکن نک کی ڈیوتی کرپے ہیں‬
‫ہے با کسی سے پ نا جل گ نا ہوگا‬

‫سعادت سمچھ گ نا یہ شاطر عورت کچھ بہیں پ ناپے گی‬


‫کییز کو جکم دبا ہوبا میر صاخب میں آبکی جدمت گزاری کے لنے جاصر ہو جاتی۔‬
‫سعادت کا خون اشکے چملوں اور ابداز پے کھول اٹ ھا۔‬

‫ایش نکیر ص ناخت رابا میں آنکا کوتی طل نگار گاہک بہیں ہوں‬
‫ش ن نییر ہوں اور بات کرپے ہوپے اس بات کا چ نال رک ھا جاپے۔‬

‫یہ وار ص ناخت پر کاقی کاری پڑا ٹ ھا۔‬


‫‪306‬‬
‫ٹ‬ ‫ک‬‫پ شن‬
‫ل نکن اس پے ہار ما نی ھی ہی با ھی‬
‫ک پوں میر صاخب ک نا کمی ہے مچھ میں پ نلی کے شارے ربگوں سے مزبن میرا سرابا ہے شا چپے میں‬
‫ڈھال بدن ہے۔‬

‫ایش نکیر ص ناخت ابک بات پ ناؤں‬

‫پے شک ئم میں شارے ربگ ہیں مگر وہ ک نا ہے با مچ ھے پ نل ناں بہیں یش ند ک پوں کہ وہ ہر دوچے‬
‫ہاٹھ کو ربگین کرتی ٹ ھرتی ہیں۔‬

‫ک ھ یجن‬
‫نی ہے۔‬ ‫ہر چمکنے ٹھول کی کشش ابکو اپ نی طرف‬

‫اور سراپے کا ٹھی ک نا خوب کہا ئم پے‬


‫میں ا یسے سراپے کا م نم نی بہیں جس کو مچھ سے بہلے ٹھی ک نی لوگ سراہ جکے ہوں۔۔‬

‫اور شا چپے میں ڈھال بدن ہاہاہاہاہا‪ .‬پ نا بہیں کن نے اور کون کون سے شاپحوں میں ڈھل کر بہاں‬
‫بک بہیجا ہے یہ بدن‬
‫‪307‬‬
‫سعادت ایسا نکل ٹھی بہیں ٹ ھا وہ یو عورت ذات کی بہت غزت کربا ٹ ھا ل نکن ص ناخت پ نا بہیں‬
‫کیسی عورت ٹھی‬
‫خو اپ نی یشواپ نت ٹ ھالپے ا نپے وقار کو روبدے جاتی ٹھی۔‬

‫سعادت سے بہیں دبک ھا جا با ٹ ھا عورت کا یہ روپ کچھ ص ناخت کی گ ھن نا بابیں کچھ اشکی رات کی گ نی‬
‫خرکت کی بدولت آج سعادت پے اشکی ہر یوفع م نی کرپے کی ٹ ھاتی ٹھی۔‬

‫ا نپے ذلت آمیز روپے سے‬

‫ص ناخت کا چہرہ اہاپت سے ش ناہ پڑ خکا ٹ ھا۔‬


‫ل نکن ا نپے سکار کو یوں جاپے د پنا اس پے ش نک ھا بہیں ٹ ھا۔‬
‫او ہاہاہاہاہاہا شہی شہی و یسے میری اطالع کے مظایق اے ایس تی میر سعادت علی بام کا ٹ ھ پورا آج‬
‫کل م پو ہسن نال کی بارک نگ میں دبک ھا جا با ہے۔‬

‫اس کامظلب وہاں موخود پ نلی کے ربگ اٹھی بک ھرے بہیں ہیں؟‬
‫اشکے سراپے کو ٹھی سرا ہنے واال اٹھی کوتی بہیں ہوگا۔‬
‫‪308‬‬
‫وہ کوتی اور بات کرتی سعادت پے اشکی کالتی مروڑ کر مٹہ خیروں سم نت دبادبا‬
‫ع‬
‫خو ئم کل رات کر جکیں میری ال لمی میں وہ بہت ہوگ نا‬

‫اب اگر اسے م نلی آبکھ سے ٹھی دبک ھا با‬


‫میر سعادت کے غراپے پر ص ناخت ابک بل کو دھل گ نی ٹھی۔‬
‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫یو باد رک ھ نا مس ص ناخت رابا یہ آ یں اس خو صورت ہرے پے یں ر یں گی۔‬
‫چ‬

‫ہاہاہاہا ص ناخت نکل نف کے باوخود مسکرا کر یولی‬


‫دبک ھنے کی بات کون کر رہا ہے میر جی‬
‫ص ناخت یو عمل پر نقین رک ھنی‬

‫آ آآا ۔‬

‫ا‬
‫ک‬
‫ا شنے بات یوری بہیں کی ٹھی کہ سعادت پے اشکے بال م نھی میں لے کر چ ھ نکا دبا اور یج نے ہوپے‬
‫ن‬‫ھ‬

‫اپ نا پیچ ھے لے گ نا کہ‬


‫‪309‬‬
‫ص ناخت کی گردن کی رگیں اٹ ھر آبیں‬

‫ابک بات باد رک ھنا ئم مچ ھے اس کے ابک کلو میڑ کے آس باس کے عالفہ میں ٹھی نظر ابیں یو‬

‫(جدا دی فسم راپ ناں دی یسل مکا دوں)‬

‫جدا کی فسم رایوں کی یوری یسل چ نم کر دوں گا میر سعادت‬

‫چ ھنکے سے ص ناخت کو پرے دھ نکلنے باہر نکل گ نا ۔۔‬


‫ص ناخت کومیر سعادت سے ا نپے شدبد ردعمل کی یوفع بہیں ٹھی۔‬

‫‪-------------------000------------------‬‬

‫ُ‬
‫بہلی دوسری ٹ ھری بیشری پ نل پے فون اٹ ھا ل نا گ نا۔‬
‫فون افشوں پے اٹ ھابا ٹ ھا۔‬
‫شالم مس فشوں‬ ‫زبن نا اب شاذوبادر ہی افشوں کو مس فشوں کہ نی ٹھی اب ٹھی افشوں خو بکے‬
‫نغیر بہیں رہ شکی‬
‫‪310‬‬
‫وشالم چپے کیسے ہو؟‬
‫وہی ابداز وہی شدت وہی پڑپ خو شاہ داد کی جاصنت ٹھی۔‬

‫اس لڑکی پے خود کو ہر طرح سے شاہ داد کے ربگ میں ربگ ل نا ٹ ھا۔‬

‫وہ ٹ ھا ہی اس قابل اور ابک میں باشکری زبن نا ٹ ھر سے اپ نی خود غرض شوچ پے بادم ہوپے لگی‬
‫ز نپے بن نا سب خیر ہے با؟‬

‫یشویش میں من نال ہوپے افشوں پے شاہ داد کا ک ندھا ٹھی ہال دبا۔‬
‫زبن نا پے آیشو یو چپے اور مسکرا کر الڈ اٹھواپے کے لنے پ نار ہو گ نی۔‬

‫ک پوں اب ک نا میں وفت پے وفت آبکو فون بہیں کر شکنی ک نا مس فشوں‬


‫میں پے ایسا کب کہا بن نا؟‬

‫افشوں ٹھی اسکا ابداز سمچھ گ نی ٹھی۔‬

‫‪311‬‬
‫مس فشوں ابک یو ا نپے سر کے باج کی طرح مچ ھے بن نا پچہ با کہا کربں‬
‫بار فسم سے بکے پحوں والی ف نل نگ آتی ہے۔‬
‫دوسری طرف افشوں کھلکھال کر ہیس دی‬
‫اور شاہ داد خو اٹھی اٹھی کچی بن ند سے جاگا ٹ ھا۔‬
‫افشوں کی پے رع نا ہیسی میں ابک بار ٹ ھر سے کھو پے ہوپے شوجا۔‬
‫یہ عورت میرے رب کا پخفہ ہے۔‬
‫چ نکہ افشوں اب زبن نا سے کہہ رہی ٹھی‬

‫ک پوں ک نا ئم ہمارے شو ہنے بہیں ہو؟‬


‫بہیں‬
‫ک نا ہمارے م ن ھے بہیں ہو‬
‫بلکل ٹھی بہیں‬
‫ز بن نے ک نا ہمارے چپے بہیں ہو‬
‫اور اس بار زبن نا زچ ہو گ نی ک نا ہے بار ا چھے ٹ ھلی ڈاکیر ہوں اب یو اور آہ دویوں بڈھی روخوں پے کاکی‬
‫پ نابا ہوا ہے‬

‫اچ ھا اچ ھا اب زبادہ ڈرامے با کرو لو ا نپے ٹ ھاتی سے بات کرو‬


‫‪312‬‬
‫افشوں پے فون شاہ داد کو دبا خود بہ جد کے لنے وصو کرپے جلی گ نی‬
‫زبن نا شالم ٹ ھاء‬

‫اور آج ا نپے غرصے نعد زبن نا کے مٹہ سے ٹ ھاء سن کر شاہ داد کھل اٹ ھا۔‬
‫شاہ داد ٹ ھاء صدقے میرا شوہ نا‬

‫ٹ‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫ک‬ ‫ش‬ ‫چ‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫مح‬ ‫پ‬ ‫ٹ‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫ٹ‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫ن‬ ‫ب‬ ‫ب‬
‫زبن نا کی آ یں ا ک بار ھر سے ہہ ا ھی وہ ھی ھی ا نی پوں کو یں ھوڑ نی ھی ھی‬
‫بہیں ۔۔‬

‫ز بن نے ک نا بات ہے بن نا‬
‫شاہ داد اشکی جاموشی پریسان ہوا ٹ ھا‬

‫ٹ ھاء آپ کب آؤ گے مچ ھے لن نے مچ ھے آپ لوگ بہت باد آرہے ہیں‬


‫ہاہاہاہاہا بار ز بن نے ئم ٹھی ابک ہی عج پویہ ہو دپ نا میں ‪ 2‬ہف پوں سے کہہ رہی ہیں افشوں اور یور ل نکن ئم‬
‫پے پڑھاتی کا بہابا پ نابا ہوا ٹ ھا۔‬
‫اب رات کو میں پے کہا یو ٹ ھا آج آوں گا۔‬
‫بہیں ٹ ھاء اٹھی آجابیں زبن نا کے ابدر کوتی ڈر ٹ ھا۔‬
‫‪313‬‬
‫ز بن نے بن نا ٹ ھاء کو ابک دو کام ہے وہ کرپے ش ندھا وہیں آؤں گا‬
‫بہیں ٹ ھاء بلیز مچ ھے اٹھی لے جابیں‬
‫اور اس بار شاہ داد کسی مصروف نت کا با کہہ سکا‬
‫زبن نا کو پ نار ر ہنے کا کہہ کر خود ٹھی اٹھ گ نا اسے تماز پڑ ھنے ہی نکل نا ٹ ھا الہور کے لنے۔‬

‫‪-----------------000----------------‬‬

‫زبن نا فون پ ند کرپے کے نعد باہر نکل آتی رات رک جکی بارش پے آہسٹہ آہسٹہ ٹ ھر سے پرش نا سروع‬
‫کر دبا ٹ ھا۔‬

‫ہاش نل کے جاروں طرف دو میزلہ عمارت ٹھی پیچ میں کاقی شارا خصہ جالی ٹ ھا چہاں ¾ بنیچ پڑے‬
‫ٹھے اور گ ھاس کے شاٹھ کاقی ٹھولوں کے یودے ٹھی لگے ہوپے ٹھے‬

‫امیجان کے دیوں میں اور گرم پوں بہاں کاقی رویق ہو اکرتی ٹھی‬
‫وہ اور ماہی ٹھی رات ‪ 12‬چپے بک بہاں گ نیں لگابا کرپے ٹھے‬
‫ب‬ ‫ص‬ ‫ن ً‬
‫ل نکن اس وفت قرپ نا یح کے ین چپے وہاں کوتی یں ٹ ھا۔‬
‫ہ‬ ‫ب‬
‫رایوں کو دپر بک پڑ ھنے والی شپوڈبیس ٹھی ٹ ھک کر ا نپے ا نپے روم میں جا جکی ٹ ھیں‬
‫‪314‬‬
‫باہر سے بلکہ جاروں طرف سے انکا بالک ابک بلدبگ ہی کا باپر د پنا ٹ ھا۔‬
‫گرلز ہاش نلز جاص طور پر ا یسے پ ناپے جاپے ہیں‬
‫باکہ پردے کا کوتی ایشو با ہو اور پج ناں کھلی ہوا میں ٹھی رہ شکیں‬

‫زبن نا سیڑھ ناں اپرتی الن میں آگ نی ف نضلہ کرپے لے باوخود ٹھی وہ خوش بہیں ٹھی۔‬
‫یس کچھ دپر اور ٹ ھر وہ بہاں سے جلی جاپے گی‬
‫اس پے سعادت کو کوتی ام ند بہیں دالتی اشکے کسی جذپے کی بذپیراتی بہیں کی‬
‫وف نی دلحیسی ہے چ نم ہو جاپے گی‬

‫اسے پ نا ہی بہیں جال بہی سب شوچ نی وہ بارش میں ٹ ھ نگنے لگی ٹھی‬
‫ب‬
‫جلنی جلنی بنیچ پر ن نھی گ نی‬
‫اسے ش ناہ آبکھوں کے چمکنے دپے باد آپے یو‬
‫اشکی آبکھوں پے پرش نا سروع کر دبا‬

‫ب‬
‫اسے ٹھولی شایشوں سے اپ نی خیرپت یوچ ھنی ہراشاں شی ا ک ھیں باد آتی‬

‫اشکے روپے میں شدت در آتی‬


‫‪315‬‬
‫آسمان کو اسکا اک نلے روبا اچ ھا بہیں لگا اشی لنے بارش پیزی سے پرشاپے لگا۔‬

‫زبن نا کو باد آبا اپ نی خیرپت کا پ ناپے پے ان ابکھوں کا ٹ ھر سے روسن ہو جابا۔۔‬

‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ل ب ب ب‬


‫زبن نا کو باس آپے کی ا یجا یں کر یں ا یں باد آ یں‬
‫ک‬ ‫ٹ کھ ب‬
‫ٹ ھر م نع کرپے پے ھرم ر نی آ یں باد آ یں‬
‫ب‬ ‫ھ‬
‫ب‬
‫ٹ ھر اسے باد آبا وہ آج کے نعد ک نھی گہری ش ناہ پ نار ہوتی آ ک ھیں بہیں د بک ھے گی خود پے بہرے پ ن ھا کر‬
‫ا نپے دل کو موڑ لے گی‬
‫یہ شوچ آپے ہی وہ بنیچ سے اٹھی اور الن کے درم نان میں جا کر دویوں بازوں گ ھن پوں پے رکھ کر‬
‫ب‬
‫ن نھی گنی‬

‫آیشو اب ٹھی ا شکی آبکھوں سے جاری ٹھے‬


‫اسے ا نپے دل کی ا نپے درد کی کوتی نکل نف بہیں ٹھی‬
‫اسے دکھ ٹ ھا یو‬
‫یو ان چمکنی آبکھوں کی خوت پچھ جاپے کا‬
‫اسے دکھ ٹ ھا یو‬
‫‪316‬‬
‫یو اس یو سے آگے اشکے آیشو ؤں پے شو چنے با دبا‬

‫اس پے کہیں پڑھا ٹ ھا کہ‬


‫خود کی نکل نف یو ہر کوتی شہہ جا با ہے ل نکن کسی ا نپے اور جان سے پ نارے ا نپے کی نکل نف کا‬
‫چ نال ہی ہماری رگوں کے ر یسے بک ھیرپے لگ نا ہے‬
‫اجابک سے زبن نا خپ ہوتی اس پر الہام سے اپرا ٹ ھا‬
‫ابک یہ کہ میر سعادت اسکا اپ نا ہے‬
‫ابک یہ کہ میر سعادت اشکو جان سے پ نارا ٹھی ہے‬

‫ک پوں میر سعادت کی نکل نف کو شوچ کر ہی اشکی رگوں کے ر یسے بک ھرپے لگے ٹھے۔‬

‫زبن نا پے سر اٹ ھابا اور اسمان کی طرف مٹہ کر کے پے آواز زارو فظار روپے لگی‬

‫مج نت کا عشق کا ہر ربگ پراال ہے‬


‫کہیں شاہ داد خود کو بامراد رک ھنا ہے‬
‫کہیں افشوں خوگن ہوجاتی ہے‬
‫کہیں میر سعادت باگل بن کر چ نال بار کو بہلو میں س جاپے چھو منے لگ نا ہے‬
‫‪317‬‬
‫اور کہیں زبن نا مراد علی میر سعادت کی نکل نف کو خب شوچ نی ہے یو اشکی شایسیں جلنے سے انکاری‬
‫ہو جاتی ہیں‬

‫ہاش نل کے درم نان نپے الن میں موشالدھار پرش نی بارش میں ٹ ھگنی روتی پڑ پنی اس لڑکی کو کوتی دبک ھنا‬
‫یو شہم جا با‬

‫جسکی ہر شسک ناں‬

‫آہیں پڑپ‬

‫چیخ چیخ کر کہہ رہی ٹھی‬

‫عشق ہوں میں‬


‫ہا ں‬
‫عشق ہوں میں‬

‫‪318‬‬
‫‪،‬‬
‫وہ کاقی دپر بارش میں ٹ ھنگنی رہی ٹھی روتی رہی ٹھی‬
‫بہت روجکنے کے نعد ٹھی اسکا دل پے شکون ٹ ھا ابک پے بام شا مالل ابک دھ ند شی چ ھاتی ٹ ھی دل‬
‫پر‬
‫خو چ ھن نے کا بام ہی بہیں لے رہی ٹھی۔‬

‫ٹ ھر اس پے کچھ باد کرپے کی کوشش کی۔‬


‫ہاں اسے باد آبا کہ اش ناتی جی جن کے باس اس پے پحین میں فرآن باک پڑھا ٹ ھا۔‬
‫وہ اکیر کہا کرتی ٹ ھیں۔‬

‫((دعا سے دل کو شکون ملدا ہے میری دھی وہ خو رب شابیں ہے با؟‬


‫دکھی دالں دا شہارا ہے ا نپے کسی ٹھی جی کو کل ناں پ نی چ ھڈا))‬

‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ٰ‬


‫دعا سے دل کو شکون مل نا ہے بن نا وہ خو ہللا نعالی ہے با د ھی دلوں کا شہارا ہے۔ا نپے کسی ھی‬
‫پ ندے کو اک نال بہیں چھوڑبا‬
‫اش ناتی جی کی پب کہی بابیں اب اسے سمچھ آرہی ٹ ھیں۔‬

‫‪319‬‬
‫ٹ ھر اسے ماہی کی کہی بات باد آتی خو وہ ہر بارش والے دن کہا کرتی ٹھی‬

‫بار لڑک پو بارش میں مابگی جاپے والی دعا ک نھی رد بہیں ہوتی۔‬
‫ٹ ھر انکا شارا گروپ زور شور سے ا نپے باس ہوپے کی دعابیں مابگ نا‬
‫ک نھی ک نھی وہ لوگ ماہی کی اوٹ پ نابگ بایوں میں آجابیں‬

‫تی کڑیو ک پوں با بارش کا قابدہ اٹ ھا کر ہللا م ناں سے ابک ابک شان دار شا شہزادہ ہی مابگ لیں‬
‫ا نپے ا نپے لنے ہیں‬
‫ماہی آبکھ دبا کر کہ نی۔‬

‫جس پر زبن نا سم نت سب اپ نات میں سر ہال د پنیں‬


‫اور ٹ ھر ماہی کی امامت میں شابدار سے شہزادے کے لنے دعابیں مابگی جابیں ۔۔‬

‫ہللا م ناں جی کوتی ‪ 10‬مرپے زمین کا مالک میرے جشن پے قدا ہو جاپے۔‬
‫میری گ ھنی زلفوں کا اپیر ہو جاپے‬
‫میرے بازک ہاٹھوں پے مر منے‬
‫جلو جلو سب یولو آمین‬
‫‪320‬‬
‫ماہی کی اس رفت آمیز خود غرصایہ دعا پر سب آمین کہنے کے پ جاپے ماہی کو گھورپے ہوپے ابک‬
‫ابک ہاٹھ سے اسے فنے مٹہ لع نت کہ نیں‬

‫اووو اووو شوری بار‬


‫ن‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫ً‬
‫ماہی فورا دعا یں پر م کرتی ۔‬

‫ہللا م ناں جی ہم سب کے جشن پر ابک دس مر نغے زمین کا مالک‬

‫ل نکن اس بار دعا یوری ہی با ہوباتی ک پوبکہ ماہی کے سر ک ندھے اور بن نھ پر ابک شاٹھ ک نی دھموکے‬
‫پڑپے۔۔‬

‫اور ماہی خود کو شہالپے کہ نی مر جاؤ شارباں اب یو سب کے لنےمانگا ہے اب ک نا موت پڑی ہے‬
‫مرو ہللا کرے کوتی کاال کلوبا ئم لوگوں کے م ن ھے لگے۔‬

‫اشکی بات کے خواب میں سمیرا صرف اپ نا کہ نی‬


‫مرو ئم موتی مرغی‬
‫‪321‬‬
‫ہم سب کے لنے تمہارے سم نت وہ ٹھی ابک‬
‫اور یہ وفت ہوبا ماہی کے ہوش میں آ کر ان سب سے دور ٹ ھا گنے کا‬
‫ماصی کی اٹ ھکل ناں شو چنے ہوپے اسے ہیسی آگ نی ٹھی۔‬

‫اش ناتی جی اور ماہی کی بات کو ذہن میں رک ھنے زبن نا پے ہاٹھ اٹ ھاپے اور دعا ما بگنے لگی۔‬
‫شابدار شہزادے کو ٹھو لنے کے لنے جسے ک نھی اس پے ماہی کی طرح دعاؤں میں مانگا ہی بہیں‬
‫ٹ ھا۔‬

‫خو ماہی کی بدعاؤں کی طرح کاال کلوبا یو بہیں ٹ ھا‬


‫ب‬
‫ل نکن اشکی آ ک ھیں‬
‫وہ دعا ما بگنے لگی اشکی مج نت کے دل سے نکلنے کی۔‬
‫اور یہ وہ بیشرا ابکساف ٹ ھا خو ابک ہی رات میں زبن نا پر ہوا ٹ ھا۔‬

‫یو ک نا میں میرا دل اس سے مج نت؟‬

‫ً‬
‫اس بات کا خواب فورا سے اس پے خود کو دبا۔‬
‫بہیں بہیں میں بہیں اور دل؟‬
‫‪322‬‬
‫پ نا بہیں دل کی دل ہی جاپے‬

‫پر میں یو بلکل ٹھی بہیں کرتی‬

‫ہللا م ناں جی یہ کیسی آزمایش ہے بلیز ہللا م ناں مچ ھے کسی ٹھی آزمایش سے پ جا لن نا میں ک نھی ٹھی داد‬
‫شاہ کو افشوں کو بابا جان کو اپ نی وجہ سے سر چ ھکا با بہیں دبکھ شکنی ۔‬
‫ہللا م ناں جی محن نیں فرض بہیں ہوبیں ل نکن ہمیں خکاتی ہوتی ہیں۔‬

‫مچ ھے سرخرو کربا ہللا جی بلیز‬

‫اسے شکون ملنے لگا ٹ ھا۔‬

‫ً‬
‫بہت شی دعا مابگ کر وہ اٹھی بارش ٹھی نقرپ نا رک جکی ٹھی۔‬
‫زبن نا ہواشوں میں لوتی یو ٹ ھنگنے کی وجہ سے بہت سردی مخشوس ہوپے لگی۔‬

‫وہ اٹھ کر اوپر روم کی طرف پڑھ گ نی ۔اسے تماز پڑھ کر پ نک نگ کربا ٹھی ۔۔‬
‫‪323‬‬
‫اسے بہاں سے دور جابا ٹ ھا اس سب سے نکلنے کے لنے اسے محن پوں کی پ ناہ جا ہنے‬

‫زبن نا مراد علی جاپ نی ٹھی کہ شاہ داد علی جان اور افشوں شاہ داد سے پڑی مج نت ٹ ھری پ ناہ گاہ اس‬
‫کے لنے یوری دپ نا میں کہیں بہیں ہوشکنی‬

‫وہ کالی آبکھوں والے جادوگر شہزادے کی مج نت ٹھی بہیں‬


‫ک نھی ٹھی بہیں۔‬

‫ص‬ ‫ہ‬ ‫ج‬ ‫ن ً‬


‫زبن نا کے اوپر روم میں جاپے کے نعد قرپ نا رک کی بارش پے یشنے ہوپے ھولوں درچ پوں اور یح‬
‫ٹ‬
‫کی ٹ ھنلنے والی سف ندی سے ٹھی سرگوش ناں کرپے لگی۔‬

‫عخب باگل شی لڑکی ہے ا نپے خود کے لنے دعا مابگی کہ ہللا باک اسے آزمایشوں سے پ جا لے‬
‫ل نکن ا نپے دل کا کہ نا ٹھول گ نی کہ ہللا دل کو ٹھی آزمایشوں سے پ جاپے؟؟‬

‫ٹھولوں پے کہاں‬

‫‪324‬‬
‫ارے بہیں ٹ ھنی پڑی جالک لگنی ہے‬

‫اس پے خود کو محن پوں کا فرض دار پ نابا دل کا بام ک پوں بہیں ل نا کہ دل ٹھی فرض دار ہے۔‬
‫ہاں شوخو یو زرا‬

‫ہاں یہ یو ہے سرخروی ٹھی اپ نی ہی مابگی اس پے دل کی سرخروی ک پوں‬

‫بہیں مابگی ٹ ھال؟‬

‫بہت ہوش نار ہے‬


‫صیح کی سف ندی پے ٹھی اپ نا خصہ ڈاال ٹ ھر سب مل کر‬
‫اس عخب شی جالک شی ہوش نار لڑکی پر مل کر قہقہے لگاپے لگے۔۔‬

‫سٹ اپ جسٹ سٹ اپ بلیز‬

‫کوتی ٹ ھوال ٹ ھ نکا راہی بہاں م پو ہسن نال کے ڈاکیرز ہاش نل آنکال ٹ ھا‬
‫ان سب کی بابیں اور قہقہے سن کر اس سے پرداست بہیں ہوا اور ابہیں ڈ پٹ کر یوال‬
‫‪325‬‬
‫یہ میں ہوں عشق‬

‫آتی سمچھ‬

‫عشق ہوں میں‬

‫‪----------------000----------------‬‬

‫سعادت بن فن کربا ص ناخت کے آفس سے باہر نکال اسکا یس جل نا اگر یو‬


‫وہ اِ س خونصورت چہرے والی بدصورت عورت کو زبدہ درگور ہی کر د پنا۔۔‬

‫ایسی ہی نقس پرست عوریوں پے مردوں کو شہہ دے رکھی ہے‬


‫ایسی ہی عوربیں مردوں کے ہاٹھوں میں انکا دل بہالپے واال کھلوبا بن کر انکا دل بہالتی ہیں‬
‫اور مرد ہر عورت کو کھلوبا سمچھ کر کھلواڑ کربا اپ نا خق سمچ ھنا ہے۔‬
‫ٹ ھر یو یہ باپت ہوا با کہ عورت کو کھلوبا مرد بہیں عورت خود پ ناتی ہے۔‬

‫‪326‬‬
‫میر سعادت پے باہر آکر چ ند م نٹ خود پر قایو باپے میں لگاپے ٹ ھر موبابل پر ابک تمیر مال کر کچھ‬
‫ہدابات دبں‬
‫اور ٹھوڑا ربل نکس ہو کر باہر نکل گ نا۔‬

‫‪-----------------000-----------------‬‬

‫سعادت کے آفس سے جاپے ہی ص ناخت رابا کا چہرہ ش ناہ ہو گ نا ٹ ھا‬


‫وہ خو اس کے شا منے پڑی خرات اور ہوش م ندی کا مظاہرہ کر رہی ٹھی‬
‫اب اجابک سے لرزے لگی۔‬

‫((میں رایوں کی شاری یسل چ نم کر دوں گا)))‬

‫میر سعادت علی کا کہا گ نا یہ چملہ بار بار اشکے کایوں میں پج رہا ٹ ھا۔‬

‫ہاپے ہاپے میر جی بہی یو ادا ٹ ھا گ نی ہے دل کو وریہ آپ سے کہیں پڑھ کر جسین مرد میرے اپرو‬
‫کے اشارے کے من نظر ہیں‬
‫اشکے ابدر کی ہریس اور بدکار عورت پے کروٹ لی یو چہرے کی رویق پ جال ٹھی ہوتی۔‬
‫‪327‬‬
‫اب آپ ہمارے بہیں بن شکنے یو ک نا ہوا‬
‫ہم آپ کو کسی اور کا بن نے ٹھی بہیں دبں گے‬
‫خصور‬
‫شنظاپ نت سے شو چنے اس پے فون نکاال اور تمیر مال کر کان سے لگابا‬
‫ہاں اصعر وہ خو پپ دی ٹھی با تمہیں ہاں ہاں وہی اسمیں ابک بات اور ابڈ کر لو‬
‫سچ کہنے ہیں ایسان نقرت اور ہوس میں ابدھا ہو جا با ہے‬

‫اسے کچھ دک ھاتی بہیں د پنا‬

‫جیسے ص ناخت ٹھول گ نی ٹھی کہ جس کو پر پپ کرپے کا وہ م نصویہ پ ناپے ہوپے ہے وہ سعادت‬


‫علی جان کی جاہ ہے‬

‫اور پیجاب کے جاپے ماپے فوڈ پروشیش نگ جین کے مالک مراد علی جان کی اکلوتی بن نی ہے‬
‫ایش نکیر ص ناخت رابا ابک بات یو جاپ نی ہی بہیں ٹھی کہ‬
‫زبن نا مراد علی‬
‫سردار شاہ داد علی جان کا شوہ نا ہے اسکا پ نارا پچہ ہے ۔‬
‫‪328‬‬
‫زبن نا کو چھوپے والی ہوا ٹھی چھوپے سے بہلے اشکے ٹ ھاء کی اجازت لن نی ہے۔۔‬

‫‪--------------000-------------‬‬

‫آج دو ہف پوں نعد وہ جاپے کے لنے پ نار ہوجکی ٹھی‬


‫شوٹ کیس گھسنٹ کر یپچے ڈابن نگ میں آتی مٹہ ہ پوز ٹھوال ہوا ٹ ھا۔‬

‫جن نے او جن نے پیچ ھے سے یور کی چہکنی ہوتی آواز آتی۔‬


‫ئم جا رہی ہو ک نا؟‬
‫زبن نا کا موڈ پ جال ہوا اس گوری جن نی گڑبا میں زبن نا کی اپ نی جان یسی ٹھی۔‬

‫بہیں آ رہی ہوں۔‬

‫اور مویو کن نی بار کہا ہے ٹھوٹھو با آتی کچھ ٹھی یوال کرو ل نکن ابک ئم ہوکہ‬
‫پ ندہ جلو بام لے یو ش ندھا ابک تمہارے ماں باپ پے نگاڑا ٹ ھا‬

‫اور ئم پے بگڑے کو مزبد نگاڑ دبا‬


‫‪329‬‬
‫ہر وفت جن نے جن نے‬

‫زبن نا کی جلنی زبان کو پربک لگی‬


‫ک پوبکہ یور پے پیچ ھے سے اشکے گلے میں بازو ڈال کر اس کے دویوں گال خوم لنے‬

‫جن نے ئم یو میری جان ہو شو ہنے‬

‫جلو جی ابک تمہارے ماں باپ کا شوہ نا کم ٹھی خو اب تمہاری ٹھی ہللا ہللا ئم سے ‪12‬شال پڑی‬
‫ہوں ۔۔‬

‫ٹھوٹھو کہا کرو‬


‫با ٹ ھر آتی‬

‫بہیں یو کم از کم زبن نا ہی کہہ ل نا کرو مویو‬

‫زبن نا پے مج نت سے سر شار ہوپے ہوپے مصپوغی خفگی دک ھاتی اور یور کی بازو ہ نا کر دور ہوتی‬
‫نظربں ہ پوز اس گولو مولو شی یور پر ٹ ھیں ۔‬
‫‪330‬‬
‫ہن نن نیں جن نے‬

‫یو ک نا ئم ہمارا م ن ھا پ نی ہو؟‬

‫زبن نا پے صرف پ نار ٹ ھری خفگی سے گھورا‬

‫اچ ھا یو ک نا ئم ہمارا شوہ نا پ نی ہو؟‬

‫اب زبن نا غصے سے اشکی طرف پڑھی چ نکہ یور چھوتی موتی کی خیرابگی لنے پیچ ھے پیچ ھے ہٹ رہی ٹ ھی۔‬

‫اچ ھا یو ئم ہمارا پچ‬

‫اٹھی یور کا پچہ یورا بہیں ہوا ٹ ھا کہ زبن نا اشکے پیچ ھے ٹ ھاگی‬

‫مویو آج بہیں پحو گی ئم‬

‫‪331‬‬
‫اب صورت جال یہ ٹھی کہ آگے آگے کھلکھالتی یور اور پیچ ھے اپ نی ہیسی کییرول کرتی زبن نا ۔۔‬

‫آخر زبن نا پے اشکو بکڑ ل نا اور صوفہ پر گرا ٹھی دبا۔‬


‫مویو اور کن نا ٹ ھاگ شکنی ہو ٹ ھاگو ٹ ھاگ کر دک ھاو زرا‬
‫اور آج میں تمہیں شپق شک ھا کر رہوں گی۔‬
‫اچ ھا اچ ھا شوری زبن نا مراد علی ٹھوٹھو موتی یور ٹ ھی ا نپے بام کی ابک ٹھی۔‬

‫ً‬
‫فورا معصوم پچی بن کر یولی‬
‫آپ پے شک میری کچھ ٹھی با پ پو ٹ ھنک‬

‫ل نکن‬

‫آپ بابا کے م ھنے ہو با؟‬

‫ابداز چ ناپے واال ٹ ھا کہ اب مکر کر دک ھاؤ‬


‫زبن نا پے اپ نات میں سر ہالبا‬
‫اور آپ بابا کے شو ہنے چپے ٹھی ہو با‬
‫‪332‬‬
‫زبن نا پے ٹ ھر اپ نات میں سر ہالبا‬
‫یو ٹ ھر بابا کا م ن ھا میرا ٹھی م ن ھا بابا کا شوہ نا پچہ میرا ٹھی‬

‫آ آآ اماں‬

‫اس بار زبن نا پے پ نار ٹ ھری خت لگا ہی دی‬


‫بہت یو لنے لگی ہو اچ ھا جاصا پ پو گی مچھ سے بلکہ صیر کرو میں بات کرتی ہوں ۔‬

‫مس فشوں اور داد شاہ سے‬

‫ب‬
‫بات کے اجن نام بک ہیج نے سے بہلے اس پے یور کی طرف دبک ھا خو پڑی دلحیسی سے اسے دبکھ رہی‬
‫ٹھی۔۔۔‬

‫زبن نا کو باد آبا کہ یور اور اشکے درم نان معاہدہ طے بابا ٹ ھا کہ‬
‫زبن نا اس کے ماں بابا کو ٹ ھاء اور ٹ ھاٹھی یولے گی‬
‫بدلے میں یور اسے زبن نا ٹھوٹھو یولے گی۔۔‬

‫‪333‬‬
‫اور ہر بار زبن نا ہی اپ نی بات پر قائم بہیں رہ نی ٹھی۔‬
‫ابک دوسرے کو دبک ھنے کے نعد دویوں کا مسیرکہ قہقہہ گوپ جا‬

‫سردار خوبلی کی در و دیوار پے پڑی جاموشی بہت اداشی اور بہت رباصت کے نعد یہ مسکراہ نیں باتی‬
‫ٹ ھیں‬

‫میرے شو ہنے چپے جدا ابکی ہیسی کو صدا قائم و دائم ر کھے۔‬

‫شاہ داد پے ڈرابن نگ روم میں داجل ہوپے یورے دل سے دعا کی ۔‬

‫کاقی ہیشنے کے نعد یور یولی‬

‫زبن نا مراد علی جان ئم سے میں یول نا ٹھی بہیں جاہ نی آتی سمچھ‬
‫ل نکن وہ ک نا ہے با‬
‫ئم اماں بابا اور دادا کی جان ہو اور وہ سب میری جان ہیں ۔۔‬

‫یو بات ا یسے ہے چ نن نے اپ نی شاری جایوں کی جان میری ٹھی یو جان ہوتی با۔‬
‫‪334‬‬
‫یور پے اسے آبکھ ماری‬

‫گ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬


‫زبن نا خیران پریسان شی یور کی یہ آوارہ خرکت د نی رہ نی۔۔‬

‫اس سے بہلے کے وہ کوتی ِردعمل کرتی یور پے اسے زور کا ہگ ک نا ۔‬

‫اور کان میں یولی ڈوپٹ وری شسلی گرل فرپ نڈز میں جل نا ہے‬

‫ہللا ہللا مویو ئم‬

‫زبن نا صدمے سے کچھ کہنے لگی ٹھی کہ شاہ داد کو ابدر آپے دبک ھا یو خپ ہو گ نی‬
‫چہرے پر ٹ ھر سے شیج ندگی س جا لی‬
‫ک پوں کہ شاہ داد ہی اشکی اپیریسپ بہاں چ ھنگ شہر اور ف نضل آباد میں کرپے کے لنے بہیں مابا ٹ ھا۔‬
‫اور اشی کے کہنے پر آج وہ وایس الہور جا رہی ٹھی۔‬
‫چہاں جاپے سے چہاں کی ہواؤں میں شایس لن نے سے وہ کیراتی ٹھی۔‬

‫‪335‬‬
‫وہ شہر الہور ٹ ھا‬

‫مج نت کرپے والوں کا شہر‬

‫شہر باراں میں۔‬

‫‪--------------000-------------‬‬

‫دوسری طرف شہر باراں کے باشی پے پے جد مصروف نت ا نپے عہدے اور اپ نی شاکھ کو نظر ابداز‬
‫کرپے ہوپے یورے دو ہف نے مسلسل م پو ہسن نال کے جکر لگاپے ٹھے۔۔‬

‫ل نکن صرف بارک نگ بک‬


‫وہ بہیں جاہ نا ٹ ھا کہ کسی کو ٹھی ٹ ھنک پڑے ۔‬
‫اور میر سعادت کا بام زبن نا مراد علی کے لنے رشواتی کا باعث نپے‬

‫ل نکن وہ بہیں جاپ نا ٹ ھا کہ دبک ھنے والے ف نامت کی نظر رک ھنے ہیں‬

‫‪336‬‬
‫م‬ ‫ہ‬‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫دو گول مول موتی آ یں اس پر یں لے دن سے خب وہ زبن نا کی عیرموخودگی یں اسکا پ نا کرپے‬
‫آبا ٹ ھا پب سے۔۔۔۔۔‬

‫بلڈ ربڈ کلر کی شاڑھی خو پ نک لیس ٹھی اور جس پر ڈل کاپر کلر کا خونصورت کام ٹ ھا۔‬
‫ٹ‬ ‫ب ن ً‬
‫ل‬
‫ہنے وہ قن نا کوتی ایشرا ہی گ رہی ھی ۔‬
‫اسے مزبد کسی آرایش کی صرورت بہیں ٹھی ۔‬
‫بہت پ نف ندی نظروں سے خود کو دبک ھنے ہوپے۔‬
‫اس پے ا نپے دلکش جدو جال کو مزبد دلکش پ نابا سروع کر دبا۔‬
‫دوسرے لفطوں میں ا نپے قدرتی سچے س جاپے روپ کو مزبد س جا رہی ٹھی۔‬

‫یہ پ ناری جاص طور پر کی جارہی ٹھی‬

‫اسے آج تی اپچ اے کے ڈاپربکیر صدام شہزاد ٹ ھنی کی بارتی پر جابا ٹ ھا۔‬


‫خو کاقی غرصے سے اشکی زلفوں کا اپیر ٹ ھا۔۔‬
‫ل نکن آج کی بارتی میں جاص طور پر جاپے کی وجہ میر سعادت علی جان ٹ ھا۔‬
‫‪337‬‬
‫صدام شہزاد ٹ ھنی میر شاہ داد کے گنے چنے دوشپوں میں جاص دوست ٹ ھا۔‬
‫ص ناخت پےاب سعادت پے ہر طرح سے وار کرپے کی ٹ ھاتی ٹھی۔‬

‫کاقی دپر خود کو شپوارپے کے نعد اس پے خود پر بہت شا سیرے کرپے آ بن نے کو وی کا شابن‬
‫د نپے خود کو اوکے ک نا ۔‬

‫اور کلچ اٹ ھاتی باہر نکل گ نی‬

‫‪--------------------000---------------------‬‬

‫وہ پچ ھلے ‪ 14‬روز کی طرح آج ٹ ھر ہسن نال آبا ٹ ھا۔‬


‫جاالبکہ زبن نا کی دوست ڈاکیر ماہی اسے اچھی طرح پ نا جکی ٹھی کہ زبن نا اب وایس بہیں آپے گی۔‬
‫اور یہ کہ اس پے اپیریسپ چ ھنگ میں ابالپے کی ہے وہیں کرے گی۔‬

‫ان گزرے ‪ 14‬دیوں میں ا شنے ک نی بار چ ھنگ جاپے کا شوجا ل نکن ہربار اشکے دل پے ڈ پٹ دبا‬
‫‪338‬‬
‫ِجدادب عج نب باگل سے پ ندے ہو بار مج نت کے اصولوں میں اصول واجد ہےتمہارا وخود یو دور کی‬
‫بات تمہاری پرچ ھاتی ٹھی مج پوب کے لنے اپزاء کا باعث با نپے‬

‫ٹ ھر اشکے دل پے کہا میر سعادت وہ معصوم ہے صیح کی بہلی کرن کی طرح باکیزہ ہے تمہارے بام‬
‫کے چ ھنن نے ٹھی اشکے دامن کو داغ دار کر شکنے ہیں۔‬

‫مج نت کے فرپ پوں میں ابک یہ ٹھی ہے کہ مج پوب کے شاٹھ شاٹھ اشکے چ نال کا ٹھی اخیرام ک نا‬
‫جاپے۔‬

‫اور وہ عج نب باگل شا پ ندہ‬

‫ہر بار دل کی بایوں کا ادب کرپے ہوپے کسی ا چھے بانعدار شاگرد کی طرح خود ا نپے ہی دل کے‬
‫پ ناپے اور پ ناپے مج نت کے اصولوں کی بانعداری کربا جا با ٹ ھا‬

‫مج نت کے تمام فرپ پوں کو ش نک ھنے ہوپے‬

‫‪339‬‬
‫بار کے شاٹھ چ ن ِال بار کا اخیرام ٹھی کنے جال جا با ٹ ھا۔‬

‫ہر بار ش ِہرجاباں میں جاپے سے باز رہ نا۔‬

‫اشکے دل کی صدا ٹھی اس کا وجدان کہ نا ٹ ھا۔‬


‫یس ابک بار صرف ابک بار وہ آپے گی اسے آبا ہو گا۔‬

‫یس دل کی شن نے اور ا نپے وجدان پے ٹ ھروشہ کرپے وہ روز بہاں جال آ با ٹ ھا۔‬

‫ہر روز وہ خب بہاں آ با ا نپے وہم اور گماں کی ک ھڑک ناں کھولے بہت سے لوگوں کی پریساپ ناں جل‬
‫کربا جا با۔‬

‫غرپب مج پور لوگوں کی دعابیں لن نا جا با‬


‫خیر کس کی دعا پے ""کن"" کہا جاپے‬

‫ل نکن آج‬

‫‪340‬‬
‫آج دل کی جالت عج نب سے عج نب پر ٹھی خو شن ن ھلنے میں بہیں آرہی ٹھی۔‬
‫م م‬
‫ابک ن نھی ن نھی شی کسک خو آخکل مسنفل رہ نی۔‬

‫وہ آج درد بن کر دل کے شاٹھ یورے جسم میں سراپ نت کر جکی ٹھی۔‬

‫کسی ٹھی کام میں کسی ٹھی م نظر میں دلحیسی مخشوس بہیں ہورہی ٹھی۔‬

‫زبن نا کا تمیر پچ ھلے ‪ 15‬روز سے اشکے باس ٹ ھا ماہی پے ٹھوڑی یس وبیش کے شاٹھ مگر تمیر دے دبا‬
‫ٹ ھا۔‬

‫وہ شہر الہور کا اے ایس تی جسکی بہادری ہمت خرات س جاعت کے ڈ بکے یورے پیجاب میں پج نے‬
‫ٹھے۔‬

‫جسکی سرافت وجاہت اور خواپ ناک آبکھوں کے بذکرے آج کل جسن ناؤں کی مخفلوں میں ہوپے‬
‫ٹھے۔‬

‫وہ ‪ 15‬دیوں میں ابک بار ٹھی زبن نا کا تمیر پراپے بہیں کر سکا ٹ ھا۔‬
‫‪341‬‬
‫اسے ہمت ہی بہیں ہوتی ٹھی۔‬

‫آخر ک پوں؟؟؟؟‬
‫پ نا بہیں ک پوں یہ اسے خود کو ٹھی پ نا بہیں ٹ ھا۔‬

‫یوچ ھل اور اداس دل کے شاٹھ وہ وایسی کے لنے مڑا‬


‫پ نھی دھوپ میں ک ھڑی کسی باپ نک کے شیسے کا عکس اس پر پڑا ٹ ھا۔‬

‫شورج کی شنہری شی چمک پے اشکے اداس ہوپ پوں کو مسکراپے پے مج پور کر دبا ۔‬
‫اسے وہ شنہرے روپ والی لڑکی پڑی باد آتی‬
‫اسے وہ خیرت سے ٹ ھنلی آبکھوں کے طیزیہ خواب پڑے باد آپے۔‬

‫اسے وہ اپچ کے تی والی معصوم شی سرارت خو اس پے اپ نی دوست کے شاٹھ مل کر کی ٹھی بہت‬


‫شدیوں سے مخشوس ہوتی۔‬

‫اسے شادی والی رات زبن نا کا پحوں کی طرح لکا چ ھنی کرپے اشکی نظروں سے اوچ ھل ہوپے کی‬
‫کوشش کربا ٹھی باد آبا‬
‫‪342‬‬
‫اور ان سب بادوں ہے ٹ ھاری ٹ ھا زبن نا کے ہاٹھ کا وہ ہلکا شا لمس خو گرپے سے پج نے کے لنے اس‬
‫پے سعادت کے شن نے پے دابیں جاپب رک ھا ٹ ھا۔‬

‫میر سعادت پے مسکراپے ہوپے اپ نا داباں ہاٹھ دبک ھا‬


‫جس سے سعادت پے گرتی ہوتی زبن نا کو شن ن ھا لنے کے لنے اسکا ہاٹھ بکڑا ٹ ھا۔‬

‫ً‬
‫خوابا زبن نا پے خفگی سے اپ نی جد میں ر ہنے کا اشارہ کرپے ہاٹھ چ ھڑا ل نا ٹ ھا۔‬

‫بہی ٹھی زبن نا مراد علی کے کردار کی بل ندی جس پے میر سعادت کو خربدا ٹ ھا۔‬

‫اور خفا آبکھوں کا جکم سر آ بکھوں پے رک ھنے سعادت پے اسکا ہاٹھ چھوڑ دبا ٹ ھا‬

‫بہی ٹھی باکیزگی میر سعادت علی جان کی مج نت کی جس پے زبن نا کو زپر ک نا ٹ ھا‬

‫دابیں ہاٹھ کو مسکرا کر دبک ھنے ہوپے اس پے پڑی ادا سے شن نے پر بابیں جاپب رک ھا ٹ ھا۔‬

‫‪343‬‬
‫ک‬ ‫ب‬
‫اور کچھ بل کے لنے آ یں موبد یں‬
‫ل‬ ‫ھ‬
‫اسے مخشوس ہوا ابک شنہرا شا ہاٹھ اشکے پے جین دل پر آ دھرا ہو۔‬

‫خیرت کی بات ٹھی با‬


‫اسکا دل اب شن ن ھلنے لگا ٹ ھا ۔‬
‫پر شکون ہو کر اپ نی جالت میں لو نپے لگا ٹ ھا‬

‫دھوپ ٹ ھنڈی ٹھی مگر ٹھی یو دھوپ‬


‫وہ سب سے پے پ ناز ٹ ھا دھوپ سے ا نپے اردگرد سے ابک شاپ ند پے ک ھڑے ہاٹھ دل پے ر کھے‬
‫ب‬
‫آ ک ھیں پ ند کنے وہ دھ نما دھ نما مسکراپے جا رہا ٹ ھا۔‬
‫اور باپ نک کے شیسے سے ٹھوپ نا شورج کا شنہرہ عکس اشکے روسن چہرے کو مزبد روسن کنے جا رہا ٹ ھا۔‬

‫‪--------------000-------------‬‬

‫شاہ داد ڈابن نگ میں داجل ہوا یو زبن نا کا ٹھول کر ک نا ہو خکا چہرہ دبکھ کر مسکرا دبا۔۔‬
‫یوری بن نا اماں کہاں ہیں آبکی؟‬
‫زبن نا کو نظر ابداز ک نا گ نا‬
‫‪344‬‬
‫یور بن نے پے زبن نا سے الگ ہوپے ہوپے خواب دبا۔‬
‫بابا باسٹہ ال رہی ہیں میرا اور جن نے کا‬

‫م‬‫م‬‫ہم‬
‫م‬

‫یہ پ نا مہمان کون آبا ہے ہمارے گ ھر اب شاہ داد کا اشارہ زبن نا کی طرف ٹ ھا۔‬

‫بابا بلیز جن نے کا موڈ بہت خراب ہے۔‬


‫یور پے باپ کو بننہٹہ کی‬

‫ارے ٹ ھنی ک پوں خراب ہے تمہارے جن نے کا موڈ؟‬


‫شاہ داد کی مسکراہٹ ہ پوذ قائم ٹھی‬

‫یس کچھ مت یوچ ھیں یہ ہمارا ش نکرٹ ہے یور پے رازدارایہ ابداز میں کہا‬

‫‪345‬‬
‫اوکے یور جان بلوچ بہیں یوچ ھنے و یسے ٹھی یہ آنکا اور جن نے کا معاملہ ہے ہمارا کوتی ل نک بن نا ٹ ھی‬
‫بہیں‬
‫آخر ہم ک نا جابیں جن نا من نا کون ہے ہیں۔‬

‫شاہ داد پے پڑی جابدار آواز میں شاری بابیں کہیں ٹ ھیں۔‬

‫ب‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫کھ‬ ‫کھل‬ ‫ً‬


‫خوابا یور یو جن نا من نا پر ال کر یس دی چ نکہ زبن نا پے زہر آلود ظروں سے شاہ داد کو د ک ھا ٹ ھا۔‬

‫ارے ٹ ھنی مس فشوں لے آؤ کچھ بار وریہ بہاں مچ ھے ک جا چ ناپے کی بالپ نگ ہورہی ہے۔‬
‫یور کی رک نی ہیسی ابک بار ٹ ھر سے سروع ہوگ نی‬
‫چ نکہ زبن نا پے اسے بہوکہ د نپے ایسان بن نے کا کہا اور ٹ ھر سے النعلق ہو گ نی۔‬

‫آگ نی جان جی آگ نی ابک یو آپ لوگوں کے فرمایسی پروگرام‬


‫شاہ داد کو گ ھربلو سے ماخول میں یہ ل ندن کی گوری اور مصر کی شہزادی ہمشہ ٹ ھاتی ٹھی۔‬
‫م‬‫م‬‫ہم‬
‫مم‬

‫اچ ھا مس فشوں وہ خو ہمارا نکا شا م نا شا کاکا ٹ ھا با؟؟؟‬


‫‪346‬‬
‫افشوں سمچھ گ نی کہ زبن نا ان سے کسی بات پر باراض ہے وہ ٹھی مسکراپے لگی ۔‬

‫ک پوں کہ شاہ داد کا م ناپے کا ابداز ہمیشہ ایسا ہی ٹ ھا۔‬


‫جی ہاں وہ خو م ن ھا شا ٹ ھا وہی افشوں پے کمال کی اداکاری پ ن ھاتی۔‬

‫ہاں با خواب میں شاہ داد پے گردن ہالپے ہوپے ٹ ھر سے کہا‬

‫بار مس فشوں وہ خو ہمارا شوہ نا شا پچہ ٹ ھا ۔‬

‫زبن نا کی یس ہوگ نی ٹھی ۔‬

‫مس فشوں آبکو ا نپے شوہر کی جاطرداریوں سے فرصت ملے یو مچ ھے ٹھی با شنے کے لنے بال لیج نے گا۔‬

‫وہ غصے سے کہنے اٹھی اور ا نپے کمرے میں جاپے لگی‬

‫افشوں پے گ ھیرا کر شاہ داد کو دبک ھا اور اٹ ھنے لگی ل نکن شاہ داد پے بن ن ھا ر ہنے کا اشارہ ک نا۔‬
‫‪347‬‬
‫زبن نا اٹھی چ ند قدم ہی جلی ٹھی کہ شاہ داد کے اگلے چملے پے اس کے قدم زپخیر کر دپے‬
‫بار فشوں وہ خو میں پے ا نپے شارے بیسے ٹ ھر کر کوپرا گ نلری میں پ نن نگ ابگز پنیشن کا ار پیچمٹ ک نا‬
‫ہے ب ا‬
‫وہ ک نیسل کر د نپے ہیں ۔۔‬
‫پ‬
‫اور وہ خو یچ ھلے ہف نے میں خرم نی سے کاقی شارے گفٹ البا ہوں با‬
‫خو صرف آریسٹ لوگوں کے کام کے ہیں وہ خیرتی کر د نپے ہیں ک نا چ نال ہے۔‬

‫زبن نا بلنی بلٹ کر بن نل بک آتی اور زور سے چیخ ماری‬

‫ٹ ھاءءءءء سچی‬

‫بلکل مچی ٹ ھاء کے چپے‬

‫وہ سب ٹھول ٹھول ٹ ھال باسٹہ کرپے لگی جاروں ابک دوچے سے بابیں کرپے لگے‬

‫‪--------------000--------------‬‬
‫‪348‬‬
‫کچھ لمحوں نعد میر سعادت کو اپ نی پے وفوقی کا اجساس ہوا‬
‫وہ ہیس کر ش ندھا ہوا‬

‫موبابل چ نب سے نکاال آج پ ندرہ دن نعد دل کی پے باتی کے شنب اس میں ہمت آگ نی کہ وہ زبن نا کو‬
‫کال با شہی ابک میسج ہی کر لے‬
‫زبن نا کا چہرہ آبکھوں میں س جاپے وہ میسج باپپ کرپے لگا‬
‫میسج شن نڈ کرپے کے نعد وہ وایس جال آبا‬
‫گ نٹ پر اسے ٹھوڑی ٹ ھیڑ مخشوس ہوتی پ نا جال ابک پزرگ کو وبل خییر بہیں مل رہی اور وہ سخت‬
‫نکل نف میں ہیں‬
‫میر سعادت پے اس الغر سے وخود کو ا نپے بازوں میں اٹ ھابا اور اتمرجیسی بالک میں جاکر پ نڈپر ل نادبا‬

‫جاپے کے لنے بلن نے اس پزرگ کے شاٹھ موخود پزرگ جایون پے اسکا شایہ ٹ ھن ن ھنابا سر پر ہاٹھ ٹ ھیرا‬
‫اور دعا دی‬

‫(( لمی چ ناتی ہوتی پیر‬


‫رب مانگاں یوری کرے پیری‬
‫‪349‬‬
‫پڑا مج نت واال جی ہے پیرا))‬

‫لم نی عمر ہو بن نا تمہاری شاری مرادبں یوری ہوں بہت مج نت ٹ ھری پ نک روح ہے تمہاری‬
‫میر سعادت دعا لن نے ہوپے ش ندھا ہوا باہر کی جاپب پڑھا اور خود ہی میں پڑپڑابا‬

‫یہ مج نت کا خو اپ نار پڑا ہے مچھ میں‬


‫اشی لنے ہے کہ میرا بار پڑا ہے مچھ میں‬

‫‪-------------0000-------------‬‬

‫ہر بار کی طرح شاہ داد سے گلے شکوپے کرپے یور سے لڑپے اور فشوں کو ان دویوں باپ بن نی کو‬
‫سمچ ھاپے کی باک ند کرپے وہ باہر گاڑی بک آتی‬

‫دروازہ کھو لنے ہوپے ابک بل کو رکی اور بلٹ کر شاہ داد کو م جاطب ک نا‬

‫ٹ ھاء‬
‫آواز میں اداشی شی ٹھی‬
‫‪350‬‬
‫ٹ ھاء صدقے میرا پچہ‬

‫شاہ داد کے شاٹھ فشوں ٹھی یشویش کا سکار ہوتی‬

‫مچ ھے اب پڑے شہروں سے ڈر لگ نا ہے اگر میں بہاں اپیریسپ کر لن نی یو‪.‬‬

‫با ز بن نے ٹ ھاء پے سب سمچ ھابا ہے با‬


‫پڑے شہر کے پڑے ہسن نال کا پحریہ جاصل کرو اور ٹ ھر بہاں آکر ا نپے غرپب لوگوں کی جدمت کرو‬
‫اب اس بات کے عالوہ خو پ نیشن ہے وہ پ ناؤ شوپے‬
‫اور باد رکھو ئم مراد علی جان سے بہلے شاہ داد علی جان کا غرور ہو اسکا مان ہو ڈر خوف کا شاپٹہ ٹھی‬
‫بہیں ہوبا جا ہنے تمہاری زبدگی میں ٹ ھ نک؟‬

‫اور زبن نا ک نا پ ناتی اشی غرور اور مان کو شالمت رک ھنے کے لنے ہی وہ جابا بہیں جاہ نی ۔‬
‫ل نکن خود کو ابک بار ٹ ھر اس پے یہ باآور کروابا کہ وہ شاہ داد علی جان کا مان ہے اور ک نھی یہ مان‬
‫یو نپے بہیں دے گی‬

‫‪351‬‬
‫اوکے ٹ ھاء ٹ ھنک‬

‫کہ نی گاڑی میں بن نھ گ نی شاہ داد کو اس پے چھوڑپے آپے سے م نع ک نا ٹ ھا‬


‫گاڑی خوبلی سے نکلی یو اس پے شنٹ سے سر نکا دبا‬

‫کاقی دپر نعد باد آپے پر موبابل آن ک نا خو پ ندرہ دن سے آف ٹ ھا‬

‫((بہی وہ وفت ٹ ھا خب میر سعادت پے ا نپے دل سے مج پور ہو کر ا نپے ابدر کی روح کی آواز پے‬
‫موبابل نکاال ٹ ھا اور زبن نا کو میسج باپپ ک نا ٹ ھا))‬

‫زبن نا کو موبابل آن کنے ‪ 5‬م نٹ ہی ہوپے ٹھے کہ بہال میسج کسی اپ جان تمیر سے آبا اس پے خیرت‬
‫سے میسج کھوال اور اشکی روح کی باربں نکلخت ہلی ٹ ھیں‬

‫ب‬
‫اس پر ادراک ہوا ٹ ھا کہ یہ میسج کرپے والے کی آ ک ھیں ش ناہ ہیں۔۔‬

‫یہ غزل ٹھی بہلے سعر سے آخر بک وہ دم شادھے پڑھ نی جلی گ نی‬

‫‪352‬‬
‫ُ‬
‫ُرکو یو ئم کو پ نابیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک یں‬
‫ہ‬
‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫ک َن ُ‬
‫ہ‬ ‫ب‬
‫لی اک لے اٹ ھا یں ‪ ،‬وہ اِ نے بازک یں‬
‫پ‬

‫طن نب پے کہا ‪ ،‬گر َربگ گورا َرک ھنا ہے‬


‫ُ‬
‫یو جابدتی سے پ جابیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک یں‬
‫ہ‬

‫ُوہ بادلوں یہ کمر ش ندھی َرک ھنے کو شوبیں‬


‫ُ‬
‫کرن کا بکٹہ پ نابیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک ہیں‬

‫ُوہ بن ند کے لنے شن نم کی فرص ٹھی صاخب‬


‫ُ‬
‫نغیر باتی یہ ک ھابیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک یں‬
‫ہ‬

‫بدن کو خومیں خو بادل یو عسل ہوبا ہے‬


‫ُ‬
‫َدھ نک سے عازہ لگابیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک یں‬
‫ہ‬

‫ُوہ دو قدم ٹھی جلیں باتی یہ یو چ ھالے دبکھ‬


‫ُ‬ ‫ُ‬
‫گ ھنابیں گود اٹ ھابیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک ہیں‬
‫‪353‬‬
‫ُ‬
‫کلی چ نکنے کی گو چپے صدا یو بازک ہاٹھ‬
‫ُ‬
‫جسین کایوں یہ البیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک ہیں‬

‫یسنٹہ آپے یو دو پ نل ناں فرپب آ کر‬


‫ُ‬
‫پروں کو ُسر میں ہالبیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک یں‬
‫ہ‬

‫َ‬
‫ُوہ گ ھپ ابدھیرے میں خیرہ نگاہ بن ن ھے ہیں‬
‫ُ‬ ‫َ‬
‫اب اور ہم ک نا پچ ھابیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک یں‬
‫ہ‬

‫ُوہ گ نت گابیں یو ہوپ پوں یہ پ نل پڑ جابیں‬


‫ُ‬
‫سحن یہ بہرے پ ن ھابیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک ہیں‬

‫ک پوپروں سے کراپے ہیں آپ خو خو کام‬


‫ُ‬
‫ُوہ پ نل پوں سے کرابیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک یں‬
‫ہ‬

‫ل‬
‫ُوہ باپچ خط ک ھیں یو ’’شکریہ‘‘ کا لفظ نپے‬
‫‪354‬‬
‫ُ‬
‫ِذرا جساب لگابیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک یں‬
‫ہ‬

‫ُ‬
‫گواہی د نپے ُوہ جاپے یو ہیں پر ان کی جگہ‬
‫ُ‬ ‫ُ‬
‫فسم ٹھی لوگ اٹ ھابیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک یں‬
‫ہ‬

‫ہر ابک کام کو ’’مج ن ِار جاص‘‘ َرک ھنے ہیں‬


‫ُ‬
‫شو عشق خود یہ لڑابیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک یں‬
‫ہ‬

‫ُ‬
‫ُوہ شایس لن نے ہیں یو اس سے شایس خڑھ نا ہے‬
‫ُ‬
‫شو َرفص کیسے ِدک ھابیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک یں‬
‫ہ‬

‫ُ‬
‫ا بار د نپے ہیں باالتی شادہ باتی کی‬
‫ُ‬ ‫ُ‬
‫ٹ ھر اس میں باتی مالبیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک ہیں‬

‫ُوہ َدھڑک پوں کی َدھمک سے لرزپے لگنے ہیں‬


‫ُ‬
‫گلے سے کیسے لگابیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک یں‬
‫ہ‬

‫‪355‬‬
‫پزاکت ایسی کہ جگ پو سے ہاٹھ جل جاپے‬
‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫ج َ‬
‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ب‬
‫لے یہ اپر لگا یں ‪ ،‬وہ اِ نے بازک یں‬

‫ُ‬
‫چ نا لگابیں یو ہاٹھ ان کے ٹ ھاری ہو جابیں‬
‫ُ‬
‫شو باؤں پر یہ لگابیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک یں‬
‫ہ‬

‫ُوہ ِبل کے یوچھ سے پے ہوش ہو گنے اِ ک ِدن‬


‫ُ‬
‫شہارا دے کے جالبیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک ہیں‬

‫َ‬
‫کل ا نپے شاپے سے ُوہ اِ ل نماس کرپے ٹھے‬
‫ُ‬
‫مزبد باس یہ آبیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک یں‬
‫ہ‬

‫ُ‬ ‫ُ‬
‫ُوہ ٹ ھک کے خور سے ہو جاپے ہیں جدارا ابہیں‬
‫ُ‬
‫چ نال میں ٹھی یہ البیں ‪ُ ،‬وہ اِ نپے بازک یں‬
‫ہ‬

‫زبن نا کا دل غزل کے ہر سعر کے شاٹھ ڈوپ نا جا رہا ٹ ھا۔‬

‫‪356‬‬
‫وہ صرف لفظ بہیں ٹھے وہ مج نت ٹھی عشق کی جدوں کو چھوتی ہوتی مج نت اور وہ عج نب باگل شی‬
‫لڑکی مج نت کی جدوں کو ٹ ھال بگنے ہوپے اس عشق سے ڈر گ نی ٹ ھی ۔‬

‫کسی کی شوچ کسی کا پج نل اس جد بک خونصورت اور خزیوں سے لیرپز ہو شک نا ہے ؟؟‬

‫بہیں ک نھی بہیں‬

‫زبن نا کی ہ ن ھنل ناں یسن نے سے ٹ ھنگنے لگیں موبابل شنٹ پر رکھ کر اس پے شنٹ کی پ نک سے سر نکا‬
‫دبا۔‬

‫ٹھوڑی دپر نعد ٹ ھر سے میسج پپ ہوتی۔‬

‫ُ‬
‫زبن نا پے جلدی سے موبابل اٹ ھابا اس بار میسج وایس اپ پے آبا ٹ ھا۔‬

‫ُ‬
‫دت فراق سے آپے ہو َباد ئم‬
‫""اس ش ِ‬
‫َ‬ ‫ِ َ‬
‫جیسے کسی صع نف کو پحین کے جار ِدن"‬

‫‪357‬‬
‫ب‬
‫شکربن پے نظربں چماپے وہ دھک سے ن نھی رہ گ نی ۔‬

‫اپ نی آس ایسی شدبد پڑپ اپ نی جاہ؟؟؟‬

‫زبن نا کی آبکھوں سے آیشو بہنے لگے۔‬

‫ٹ ھر اس پے سعادت کی وایس اپ ڈی تی اوبن کی اور دبک ھنے لگی‬

‫ہیش نا مسکرا با وہ خوپرو شا پ ندہ‬


‫نصوپر میں ابک آبکھ کا اپرو اٹ ھاپے ہوپے ٹ ھا ۔‬
‫جیسے کسی پے طیزیہ مگر پ ناری نظر ڈاال رہا ہو۔۔‬

‫اجابک ہی وہ ش ندھی ہوتی اپ نی شل نقے سے کی گ نی جادر مزبد ٹ ھ نک کی ابک بلو ہلکا شا چہرے پر گرا کر‬
‫کوبا داپ پوں بلے دبا ل نا۔‬
‫اسے اجساس ہوا پے جان نصوپر یو لنے لگی ہے۔۔‬

‫اسے لگا نصوپر میں موخود سخصنت کی ہیسی اور دل فرپب اور پ ناری ہوگ نی ہے‬
‫‪358‬‬
‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ن م س ب‬
‫صوپر یں م کراتی آ یں اسے د ھنے ہوپے مزبد روسن ہو رہی یں ۔‬

‫کن نا پ نارا ٹ ھا وہ سخص جس کے ہر ابداز میں ابک شان شی چ ھلکنی ٹھی۔‬

‫معرور شی ش ناہ آبکھوں واال وہ شہزادہ شا پ ندہ کسی کی ٹھی اولین جاہ ہو شک نا ٹ ھا۔‬
‫وہ جاہا جا شک نا ٹ ھا وہ جاہے جاپے کے قابل ٹ ھا۔‬
‫زبن نا اٹھی ا نپے دل کی بدل نی جالت پر خیران و پریسان ٹھی کہ ابک بار ٹ ھر سے میسج پپ ہوتی۔‬

‫اس پے میسج اوبن ک نا۔‬

‫وہ سخص دبکھ رہا ہے پڑی مج نت سے”’“‬

‫نکال دے کوتی نصوپر سے مچ ھے باہر‪..‬‬

‫ٹ ھاءءءءء‬

‫‪359‬‬
‫ابک چھوتی شی چیخ مارپے اس پے موبابل ٹ ھن نک دبا ٹ ھا۔۔‬

‫جیسے موبابل سے جن نکل آبا ہو‪ .‬۔‬


‫((جن ہی ٹ ھا با وہ ہن نڈسم شا جن))‬

‫زبن نا پے ڈراپ پور کی طرف دبک ھا خو مگن شا گاڑی جال رہا ٹ ھا ۔‬

‫کچھ دپر لگی اسے خود کو شن ن ھا لنے میں ٹ ھر خوف سے دھڑ کنے دل کے شاٹھ موبابل اٹ ھابا۔‬
‫ابک پ نا میسج‬

‫"" وہ میری اس قدر مج نت پر‬

‫خوبک نا ٹھی بہیں خیرت ھے۔۔۔!!!‬

‫اب یو وہ وافعی خوبک گ نی ٹھی۔‬


‫ٹ ھر ڈر گ نی۔‬
‫اور اب جیسے اس قدر مج نت پے ہاری جارہی ٹ ھی۔‬
‫‪360‬‬
‫اشکی نظر نصوپر پے پڑی‬
‫نصوپر کی مسکراہٹ کھلکھالہٹ میں بدل گ نی ۔‬
‫اور نظربں اب مزبد گش ناجی پے مابل ہوتی نظر آپے لگیں۔‬

‫زبن نا پے ہیشنی گش ناچ ناں کرتی آبکھوں کو خفگی سے گھور کر کہا جد میں رہو۔‬

‫ک‬ ‫ج‬ ‫چ‬ ‫ن‬ ‫ُ‬


‫اور اسے لگا صوپر والے پے سر کو م دے کر کہا ہو اوکے خو م مادام۔‬
‫ہٹہ‬
‫"""نظر باز کہیں کا""‬

‫زبن نا پے مٹہ میں پڑپڑاپے ہوپے موبابل آف کرکے پ نگ میں رکھ دبا‬

‫ل نکن اس بار اشکے ہوپ پوں پے پڑی من موہ نی شی مسکراہٹ ٹھی ۔‬

‫جاہے جاپے کے خونصورت چ نال کی مسکراہٹ۔۔۔‬


‫کسی کی مج نت میں ہار کر خود کو چ نت لن نے والی جسیں مسکراہٹ‬

‫‪361‬‬
‫‪-----------00000-------------‬‬

‫یہ خو مج نت کا اپ نار پڑا ہے مچھ میں‬


‫اشی لنے ہے کہ میرا بار پڑا ہے مچھ میں‬

‫خود سے پڑپراپے پزرگ جایون کی دعا پر سر چ ھکاپے وہ اتمرجیسی بالک سے باہر کی طرف پڑھا۔۔‬

‫ل نکن مین اپیریس ڈیسک پر کہ نی نکاپے ماہی ‪ 007‬اپ نی تمام پر جاشوشی جش نات کو پ ندار کنے اپ نی‬
‫موتی موتی آبکھوں سے اسے گھورے جا رہی ٹھی۔۔‬

‫اوو ہو یہ وزپ ِر آرام و خوراک بہاں ک نا کر رہی ہے‬

‫میر پے خود سے کہنے اور چہرے پے خیر مفدمی مسکراہٹ س جاپے اس بک بہیچ کر شالم ک نا۔‬

‫جس کا خواب ماہی پے گھورپے ہوپے صرف سر ہال کر دبا۔‬

‫پ‬
‫میر صاخب آپ آج ٹ ھر بہاں بلکہ آج سے یچ ھلے ‪ 14‬روز بار بار بہاں‬
‫‪362‬‬
‫اوجی خیر وپر یو ہے باجی؟‬

‫خیر کہاں ماہی جی‬

‫یس وہ دوست ہے با ادھر اشی کے لنے آ با ہوں روز پڑا جان ل پوا مرض چم نا ہے جی اسے سعادت‬
‫پے ماہی ہی کے ابداز میں خواب دبا۔‬

‫ل نکن میر جی مچ ھے یو لگ نا ہے آپ ٹھی پ نمار ہیں‬

‫ک پوں کہ آپ آپے یو دوست کی ع نادت کرپے ہیں ل نکن صرف بارک نگ اور صحن میں بایوں کے شاٹھ‬
‫بائم گزار کر جلے جاپے ہیں۔‬

‫مچ ھے لگ نا ہے آبکو ٹھی دل کی پ نماری لگ گ نی ہے۔‬

‫میر سعادت اب کہ اچ ھا جاصہ خوبک گ نا۔‬

‫‪363‬‬
‫مخیرمہ طارق اسماع نل شاگر کے باولز کی قاری لگنی ہیں‬
‫ن‬‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ٹ‬
‫ن‬ ‫ب‬
‫جاشوشوں کی ھی لکہ ھے نی‬
‫بات دراصل یہ ہے ماہی شسیر‬

‫فنے مٹہ ٹ ھر شسیر‬

‫میر صاخب میرے بہلے ہی ‪ 4‬ٹ ھاتی ہیں ‪ 5‬بہیں جا ہنے ۔‬

‫اوجی اور لوڈبگ شوڈبگ ہو جاتی ہے با‬


‫و یسے ٹھی ا نپے ٹ ھاپ پوں کا کربا ہی ک نا ہے۔‬

‫پ‬
‫ماہی پے یچ ھلی بار صرف شوجا ٹ ھا اب کہہ ٹھی دبا۔‬

‫ل نکن ماہی جی میری کوتی شسیر بہیں ہے جی‬

‫اچ ھا جلو فیر ٹ ھنک ہے ۔‬

‫‪364‬‬
‫پ نا لو زپردش نی کی بہن ماہی پے افشوس سے سر چ ھنک کر کہا۔‬

‫ماہی شسیر مچ ھے یورا نقین ہے اگر میری کوتی بہن ہوتی یو آبکی طرح گوری چ نی شوہ نی موہ نی شی گولوں‬
‫مولوں شی ہوتی‬

‫ہاپے میں صدقے جاواں میں واری جاواں ک نا شوہ نا میرا وپر‬

‫ماہی آخری لفطوں پے عور کنے نغیر ہی ٹھول کر ک نا ہو پے لگی۔‬

‫اچ ھا میر وپر جی اب میں جلنی ہوں وہ با اصل میں آج زبن پو آرہی ہے۔‬

‫ماہی شاری جاشوشی ٹھول کر سروع ہوجکی ٹھی۔‬


‫اس پے یہ ٹھی بہیں دبک ھا کہ زبن پو کے بام پر میر سعادت علی جان کہ شایسیں ٹ ھم گ نی ٹ ھیں۔‬

‫شاہ داد ٹ ھاءء جی پے سج نی سے م نع کر دبا۔‬


‫اسے وہاں اپیریسپ کرپے سے اب وایس آرہی ہے وپ جاری بہیں سے کرے گی اپیریسپ‬

‫‪365‬‬
‫ماہی کی فراری کی طرح جلنی ہوتی زبان میر سعادت کو شاکت دبکھ کر رکی۔‬

‫ٹ ھر ا نپے ما ٹھے پر ہاٹھ مار کر یولی‬


‫او جی میر وپرے وہ زبن پو میرامظلب میں زبن نا کو زبن پو کہ نی ہوں۔‬

‫بکی شی ٹھی خب میری دوست پ نی پب سے ہی اسے زبن پو ہی کہ نی ہوں۔‬

‫ُ‬
‫ش‬
‫ارے وہی بلوخوں کی کی سڑی شی کڑی خو میری دوست ہے جس کا آپ پے اس دن ہوچ ھا‬
‫ٹ ھا۔‬

‫باد آبا؟‬

‫جی جی ماہی جی باد آگ نا کب آرہی ہیں وہ آبکی زبن پو مظلب زبن نا صاخٹہ؟‬

‫پ نا بہیں آن والی ہوپے گی۔‬


‫اچ ھا ٹ ھر بات ہوگی جی ہللا کی امان‬

‫‪366‬‬
‫ماہی ہوا کی طرح آتی اور جلی گ نی ل نکن شاہ داد کے ابدر چ ھک ھڑ جلنے لگے۔‬

‫اس کا دل جاہ بہیں س جدہ رپز ہوجاپے مظلب میرا وجدان شہی کہ نا ٹ ھا۔‬
‫وہ آپے گی اسے آبا ہوا گا‬
‫اور وہ آرہی ہے‬
‫سعادت کے موبابل پے کال آپے لگی صدام شہزاد ٹ ھنی‬
‫ب‬ ‫ً‬
‫ب‬
‫اس پے فورا ک کر کے موبا ل کان سے لگا ل نا۔‬
‫کیسے ہو جگر؟‬
‫با بارا مچ ھے اچھی طرح باد ہے بہیچ جاؤں گا پ نیشن باٹ ٹ ھاتی‬

‫دو جار بایوں کے نعد موبابل پ ند کرپے وہ باہر نکل گ نا۔‬


‫اسے آج ہی زبن نا کو مل کر پریسان بہیں کربا ٹ ھا۔‬
‫اب وہ آگ نی ٹھی یو پڑی فرصت سے ملنے کا شوچ کر گ ھر جال گ نا۔‬

‫پ نار ہو کر اسے بارتی کے لنے اٹھی ہی نکل نا ٹ ھا خو شہر سے باہر قارم ہاؤس میں ار پیج کی گ نی ٹھی۔‬

‫‪---------------000---------------‬‬
‫‪367‬‬
‫گاڑی سے اپر کر پرالی پ نگ گ ھیسن نے وہ جیسے ہی ا نپے ہاش نل بالک کے دروازے سے اپیر ہوتی‬
‫ابک ربگوں کا ش نالب اس پر الٹ دبا گ نا۔‬
‫اس پر مج نلف ربگوں میں ٹ ھرے باتی کے پب ا لنے گنے ٹھے۔‬

‫ٹ ھر ماہی سمیرا اور واپ نا پے ابک شاٹھ وبلکم کہا اورباری باری اسے زور زور سے ہگ کرپے لگیں۔‬
‫جسکی وجہ سے ا بکے ا نپے کیڑے ٹھی گ نلے اور ربگین ہو گنے۔‬
‫زبن نا پے ہگ کرپے ابکو زور زور سےٹ ھنیجا باکہ ابکو ٹھی کچھ پ نا جلے۔‬

‫ٹ ھر وہ جاروں گراوبڈ میں آبن ن ھیں‬


‫یہ ک نا بدتمیزی ٹھی۔‬

‫جلو ماہی کی غفل موتی سمیرا کی غفل چھوتی ل نکن وایو بار ئم ٹھی؟‬

‫مر جاپ پوں میرا اپ نا مہ نگا شوٹ ٹ ھا پرباد کردبا۔‬


‫ماہی اور سمیرا پے اس غزت افزاتی پے مٹہ پ نال نا‬
‫چ نکہ واپ نا غرف وایو پے ہیشنے ہو کہا۔‬
‫‪368‬‬
‫بار یہ یو مج نت کے ربگ ہیں ا یسے ہی ر بگنے ہیں ایسان کو چ ھناپے بہیں چ ھن نے۔‬
‫کہیں با کہیں سے چ ھلک دکھال ہی د نپے ہیں۔‬
‫زبن نا پےہواس باخٹہ ہوپے پے اجن نار ہی ا نپے چہرے کو پ پوال کہیں گزری واردات کا ربگ یو بہیں‬
‫چ ھلک رہا۔‬

‫تی کملی چہرے پے بہیں لگا؟‬

‫ب‬
‫ماہی اور دو م نٹ سے زبادہ زبن نا سےباراض رہے با مٹہ ٹ ھالپے با خپ ن نھی رہے ک نھی بہیں ہوشک نا‬
‫اشی لنے پ ناپے لگی)‬
‫((چ ناپے لگی))‬

‫اصل میں سمیرا پے کہیں پڑھا ٹ ھا کہ خب کوتی ہم سے سچی مج نت کربا ہے با یو اشکی مج نت کے‬
‫ربگ ہمیں ربگ د نپے ہیں ۔‬

‫بار ہماری مج نت کے ربگ تمہیں یورے باپچ شال بک بہیں ربگ شکے۔‬

‫‪369‬‬
‫اشی لنے ئم وایس ٹ ھاگ گ نیں۔‬

‫یو ہم پے شوجا ہماری مج نت بہیں ربگنی با شہی ہم خود ربگ د نپے ہیں۔۔‬

‫الل سمیرا کا پ نال میرا اور ہرا واپ نا کی مج نت کا ربگ ہی ہی ہی بن پوں کا قہقہہ مسیرکہ ٹ ھا۔۔۔۔‬

‫چ نکہ زبن نا کے چہرے کو پ پو لنے ہاٹھ گردن پر ٹ ھر گردن سے ہوپے ہوپے کیڑوں پر آپے ٹھے۔‬

‫ااو چ ھلی ہوتی ہو ئم لڑکی یہ چکے ربگ ہیں باتی سےاپر جابیں گے بکے بہیں ہیں۔‬

‫ہمیں پ نا ہے ئم بہلے ہی یوری شاری ہو تمہارے بلے کچھ بہیں مج نت کے سچے بکے ربگوں میں ربگی‬
‫گ نی یو کسی کام کی بہیں رہوں گی۔۔‬

‫ُ‬
‫ٹ ھر اس کملی چ ھلی ہوتی لڑکی پے ان چکے ربگوں کو دل سے شکریہ کہا ٹ ھا ۔‬

‫ک پوں کہ ان چکے ربگوں پے اشکے وخود سے ٹھو نپے ہوپے کسی کی سچی مج نت کے بکے ربگوں کو چ ھنا‬
‫ل نا ٹ ھا۔‬
‫‪370‬‬
‫سچ میں اجسان ہی ٹ ھا ان بین پنلے ہرے الل ربگوں کا چنہوں پےمل کر مج نت کے دھ نگ کے‬
‫شات ربگوں کو ڈھک دبا ٹ ھا۔‬

‫اس کے شاٹھ ہی اسے چ نال آبا وہ یو بہلے ہی یوری شاری ہے۔‬

‫اب خو مج نت کے سچے بکے ربگ میں ربگی گ نی ہے‬


‫مظلب وہ کسی کام کی بہیں رہی؟‬

‫‪-----------------000----------------‬‬

‫آج وہ پ پوی بلو گول گ ھیرے والی ٹ ھوڑی چھوتی قم نض کے شاٹھ بہت پڑے گ ھیر والی شلوار‬
‫بہنے ہوپے ٹ ھا‬
‫ً‬
‫شلوار کو گ ھیر نقرپ نا پ ندرہ فٹ بک ٹ ھا۔‬

‫اس جالص بلوجی روابن نی ڈریس پر ڈارک پراؤں شال اور باؤں میں بل نک ل ندر چ نل بہنے وہ سچ میں‬
‫کسی بلوچ قن نلے کا سردار معلوم ہوبا ٹ ھا۔‬
‫خب بک وہ قارم ہاوس بہیجا مخفل اپ نا ربگ چما جکی ٹھی۔‬
‫‪371‬‬
‫ل نکن چمے ہوپے ربگ کو جال اشکی شاخرایہ آمد پے پخسی ٹھی۔‬

‫صدام ٹ ھنی پے اسے خود رشپو ک نا ٹ ھا بہت سے مہمایوں سے ملواپے کے نعد وہ میر کو یول شاپ نڈ پر‬
‫لے جاپے ہوپے یوال بار میر آج کی چ نف گیسٹ سخصنت سے ملوابا ہے پچ ھے جل آجا۔‬

‫ٹھوڑا جل کر وہ کچھ لوگوں بک بہیچے‬


‫صدام پے باآواز بل ند ہ نلو کہا‬
‫جی یو یہ ہیں میرے سب سے فرپ نی سب سے ا چھے دوست اے ایس تی میر سعادت علی جان بلوچ‬
‫اٹھی جال ہی میں ہمارے شہر میں ہوشن نگ ہوتی ابکی۔‬
‫سب پے ہ نلو ہاپے کرپے ہاٹھ مالبا ۔‬
‫اور میر یہ ہیں ملکہ جشن ایش نکیر ص ناخت رابا صاخٹہ‬
‫ئم یو جا نپے ہی ہو گے ؟‬
‫آتی جی آفس میں ہوتی ہیں یہ‬

‫الل شاڑھی والی جسنٹہ پے مچمور نظروں سے اس بلوچ سردار کو دبک ھا اور مضاقچہ کے لنے ہاٹھ آگے‬
‫پڑھابا۔‬
‫ہ نلو میرصاخب‬
‫‪372‬‬
‫پڑھے ہوپے ہاٹھ کو نظر ابداز کرپے میر پے ہاپے کہا۔‬
‫بہہیں میں بہیں جاپ نا بار ہولیس ڈ پنارتم نٹ میں اب یو کاقی قی م نلز آگ نی ہیں۔‬
‫م‬‫م‬‫مم‬
‫ممم‬
‫ک‬
‫ص ناخت پے بلکل ٹھی ش نکی مخشوس با کرپے ہوپے ہاٹھ وایس ھنیچ ل نا۔‬

‫ارے ہوتی ہوں گی تمہارے ڈ پنارتم نٹ میں قی م نلز‬

‫ل نکن مس ص ناخت جیسی کوتی بہیں ہوتی ٹ ھاتی۔‬

‫ا بکے جشن کی آگ میں یو یورا یولیس ڈ پنارتم نٹ جل مرپے کو پ نار ہے۔‬


‫ک نی لوگ مر منے ہیں‬
‫ب‬
‫ئم بک ک پوں با ہیچی یہ آگ‬
‫ص ناخت سم نت ک نی لوگوں کا قہقہہ گوپ جا۔‬
‫صدام ٹ ھنی کچھ زبادہ ہی م ناپر ٹ ھا۔‬

‫ٹ ھاتی میرے مچ ھے ایسی آگ میں جل مرپے کا کوتی شوق بہیں جس پر ہر دوسرا پ ندہ ہاٹھ باپ نا ہو۔‬
‫اور بار مچ ھے یو نعض ہی رکھو ایسی قا بل آگ سےجس پے بہت سے لوگوں کو جال کر راکھ ک نا ہے‬
‫‪373‬‬
‫لفطوں سے زبادہ لہچے کی سرد مہری پے تمام لوگوں کی یول نی پ ند کردی۔‬
‫۔ ہاہاہاہا ئم اٹھی بک بہیں بدلے میر و یسے ہی ہو ابن نی گرل ہی ہی ہی دور ٹ ھا گنے ہو لڑک پوں سے‬
‫میزبان ہوپے کے باپے صدام پےہیشنے ہوپے بات شن ن ھال نی جاہی‬

‫بلکل ٹھی بہیں ٹ ھنی صاخب میں بلکل بدل گ نا ہوں‬


‫اب یو دل سے کسی پے دل ہاربا جاہ نا ہوں‬
‫م‬
‫میرے دوست مسکراپے ہوپے بات کمل کی۔‬
‫یہ بات کرپے ہوپے میر سعادت کے نصور میں شنہری پریوں کی شاہ زادی پے چ ھلک دکھالتی‬
‫ٹھی۔‬

‫ٹ ھر اس پے مسکراہٹ سم نن نے لہچے میں باگواری لنے سرد مہر نظروں سے ص ناخت کی طرف دبک ھنے‬
‫ہوپے کہا۔‬

‫م‬
‫ل نکن کوتی کمل عورت ہوپے کے مع نار پے یوری اپرے یو با‬
‫ابکسک پوز کرپے وہاں سے جال آبا پیچ ھے ش نابا چ ھا گ نا ٹ ھا‬

‫‪---------------000----------------‬‬
‫‪374‬‬
‫ص ناخت کو بلکل ابدازہ بہیں ٹ ھا کہ وہ پے رچم معرور ایسان اس طرح ٹھی کر شک نا ہے‬
‫میر سعادت علی جان پے ا نپے لوگوں کے پیچ اشکی یشواپ نت پے خوٹ کی ٹھی۔‬

‫ً‬
‫وہ فورا گ ھر جلی آتی ٹھی ڈریش نگ کے شا منے ک ھڑے ہوپے اس پے چ پولری ا بار ٹ ھن نکی۔‬
‫م‬
‫ا نپے عکس کو ہر طرح سے جاپ جا اس پے کہ وہ کہاں سے با کمل ہے‬
‫م‬
‫آب نٹہ پے جان ٹ ھا ل نکن اس پے خواب دبا کہیں سے بہیں ابک کمل اور ٹ ھریور عورت ہو ئم‬
‫ہواشوں پے چ ھا جاپے والی‬

‫اس پے فون نکاال اور ابک تمیر مالبا‬


‫ہ نلو جان من دوسری طرف کوتی بہت لگاوٹ سے یوال‬
‫شپو ایس تی مچ ھے پ ناؤ مچھ میں ک نا کمی ہے؟‬
‫پے باپر لہچے کے شاٹھ ص ناخت پے شوال ک نا؟‬
‫م‬
‫ارے جان ئم یو ہے ل جاظ سے پرف نکٹ ہو بلکے پرف نکٹ سے ٹھی آگے کمل جادو ہو جسین جادو کہو یو‬
‫آکر پ ناؤں ک نا ہو‬
‫شاٹھ تمہارے جشن کو خراج د نپے‬

‫‪375‬‬
‫ص ناخت پے فون پ ند کر دبا ۔‬

‫ٹ ھر کسی دوسرے تمیر پے کال مالتی ٹ ھر بیشرے ٹ ھر خو ٹھے‬


‫درچ پوں تمیرز پر کال مالپے اور ابک ہی شوال یوچ ھنے پر ابک ہی جیسے خواب ملے‬
‫ٹ ھر اس پے خود کو ٹ ھر سے شیسے میں دبک ھا خو ہیس دبا‬
‫م‬
‫دبک ھا کہا ٹ ھا با ئم ہر ل جاظ سے کمل ہو‬
‫ٹ ھا کی اواز کے شاٹھ ص ناخت پے موبابل شیسے پر دے مارا خو چ ھابک کر کے یوٹ گ نا۔‬
‫چھوپے ہو ئم سب چھوپے ہو بکواس کرپے ہو چھوپے وہ ہزباتی ہو کر چیحن نے ہوپے وہیں بن نھ گ نی‬

‫اور شیسے کی کر چ پوں میں خود کو دبک ھنے لگی‬


‫کرچ پوں میں اسکا عکس بدصورت دکھ رہا ٹ ھا۔‬
‫بہت بد صورت ٹ ھنابک اور ادھورا‬

‫آدھوری عورت جیسا‬

‫‪---------------0000----------------‬‬

‫‪376‬‬
‫اٹھی وہ آفس بہیجا ہی ٹ ھا کہ اشکے موبابل پر کال آپے لگی تمیر اپ جان ٹ ھا ۔‬
‫کل رات والی بارتی کی وجہ سے اس کا موڈ اب بک خراب ٹ ھا۔‬
‫کال اگ پور کربا جاہ نا ٹ ھا ل نکن ٹ ھر کچھ شوچ کر کال بک کرکے موبابل کان کے شاٹھ لگا ل نا۔۔‬
‫میر وپر جی شالم‬

‫وعل نکم شالم کیسی ہیں آپ ماہی جی۔‬

‫وہ بہ جان گ نا ٹ ھا اس پ نی پ نی موتی شی بہن کو‬


‫وہ یسی کل جلے گنے ٹھے‬
‫آپ کو پ نابا باد بہیں رہا اس ش نڈے کو زبن پو کی بن نن نگز کی تمایش ہے جی‬

‫م‬
‫زبن نا کا بام شن نےہی میر سعادت کے ہوپٹ خود پحود ن نھی شی ہیسی میں ڈھل گنے شارا موڈ وایس‬
‫اپ نی جگہ پر آگ نا۔‬
‫شاری کلفت آوازری دور ہوگ نی‬

‫‪377‬‬
‫((ک نا وافع مج نت میں اپ نی طافت ہوتی ہے کہ کسی کا صرف بام اسکا صرف چ نال ہی آپ پر بن نی‬
‫سخت دھوپ میں ٹ ھنڈی ٹھوار بن کر پرسے اور آ بکے جسم کے شاٹھ آبکی روح کو ٹھی معظر کر‬
‫دے؟؟‬

‫پ نا بہیں بہاں مج نت کا آخر ک نا ذکر عشق کی بات ہے عشق کی بات کی جاپے))‬

‫م‬
‫اس پے ہوپ پوں کی ن نھی ہیسی کے درم نان خود سے شوال ک نا ٹ ھر خود ہی خواب ٹھی دے دبا۔۔‬
‫ماہی کچھ اور ٹھی کہہ رہی ٹھی ل نکن وہ سن بہیں رہا ٹ ھا۔‬

‫چ ن ِال بار ٹ ھا کوتی عام بات ٹ ھوڑی ٹھی خو وہ ہوش میں رہ نا‬

‫ہ نلو ہ نلو جی‬

‫ہے لو میر وپرے‬


‫ماہی کی چ ھن ھالہٹ پے وہ خوبکہ‬
‫جی جی بہ نا ک نا کہہ رہی ٹ ھیں آپ؟‬

‫‪378‬‬
‫((خصماں یوں ک ھا رہی ٹھی ابک پے پیری اس ابکن نگ پے دبد بن د نپے میں پیرے))‬

‫جی مچھ سے کچھ کہا ک نا آپ پے ماہی جی؟‬


‫بہیں جی میں آپ کے فرشپوں کو پ نا رہی ٹھی کہ زبن پو کی بن نن نگز کی تمایش ہے اس ش نڈے کوپیرا‬
‫گ نلری مال روڈ پے شام ‪ 4‬چپے اگر آبا ہو یو ابک باس رکھ لوں آنکا؟‬

‫ک پوبکہ ہم باس ہی باپٹ رہے آج کل‬

‫ہاہاہاہاہا بہت مزاف نا ہیں آپ ماہی بہن‬


‫سعادت قہقہہ لگا کر ہیس دبا ۔‬

‫میں اور ٹھی بہت کچھ ٹھی مر جاپ ناں پر جلو خیر کوتی گل بہیں۔‬

‫جی ک نا کہا آپ پے‬


‫ٹ ھاتی میر جی میں پے یوچ ھا آپ آؤ گے با بہیں؟‬

‫میں یو سر کے بل جل نا ہوا آؤں گا‬


‫‪379‬‬
‫اس بار میر سعادت پڑپرابا‬

‫ک نا کہا میر وپرے؟‬

‫میں پے کہا ہللا آپ جیسی پ ناری بہن سب کو دے آپ بلیز باس رکھ لیں میں کوشش کروں گا ۔‬
‫چ نکہ ماہی اشکی دعا پر جی ٹ ھر کر بدمزہ ہوتی‬

‫کمنٹہ اپ نی یو پ نا ہی ل نا ہے اب سب کی بہن پ نا رہا ہے شاری عمر ک پوارے ر ہنے کی دعا دے رہا ہے‬

‫ٹ ھر یولی لوجی آپ پے کوشش کرتی ہے یو ر ہنے دبں آبکو بائم با مال یو ایوبں ہمارا باس صا نع ہوجابا‬
‫ہے‬

‫یہ وزپ ِر خوراک و آرام پڑی خیز ہے بلکل ٹھولی بہیں ہے‬
‫میر پے شوجا اور ماہی کو خواب دبا‬

‫ارے بہیں بہیں میری اپ نی پ ناری اپ نی شوہ نی بہن ا نپے پ نارے سے بال رہی‬
‫میں صرور آؤں گا‬
‫‪380‬‬
‫آپ باس رکھ لیج نے گا باد سے بلکہ میں پ ندہ ٹ ھیج نا ہوں اسے باس دے دپج نے ۔اگر آبکو باد با رہا اور باس‬
‫مک گنے یو؟‬

‫اوو صدقے جاؤاں ا نپے وپر پے ٹ ھنک ہے بلکل آپ ٹ ھیج دو پ ندے کو‬
‫ہللا کی امان پرشوں ملنے ہیں‬

‫‪-------------000---------------‬‬

‫اشکی آبکھ لن نڈ البن کی چ نگ ھاڑتی ہوتی پ نل سے کھلی ٹھی‬


‫وہ رات کو روپے روپے ڈریش نگ بن نل کے شاٹھ پڑے صوقے سے سر نکا کر شو گ نی ٹھی۔‬
‫آہسٹہ آہسٹہ ہواس پ جال ہوپے‬
‫اسے گزری سب بابیں باد آبیں ابک بار ٹ ھر سے نقرت کا الوا اس کی رگوں میں ا بلنے لگا‬
‫ادھر ادھر موبابل کی بالش میں نظربں دوڑابیں وہ ٹھوڑی دور کھال پڑا مال‬
‫ُ‬
‫ا نپے میں فون ٹ ھر سے پج نے لگا وہ پیزی سے جلنے ہوپے لن نڈ البن بک آتی فون اٹ ھابا۔‬
‫یولو اصعر‬
‫وہ شوری م نڈم جی کل شام سے کال کر رہا ہوں آنکا تمیر پ ند ٹ ھا اشی لنے بہاں کال کرتی پڑی ۔‬
‫کوتی بات بہیں ئم پ ناؤ فون ک پوں ک نا‬
‫‪381‬‬
‫ص ناخت کا لہچہ پے باپر ٹ ھا‬
‫م نڈم جی وہ ڈاکیرتی آگ نی ہے جی‬
‫کل ہی آتی ہے ۔‬
‫ٹ ھنک ہے تمہیں بالن باد ہے با؟‬

‫م‬
‫جی م نڈم جی سب پ ناری کمل ہے آپ جکم کربں جی۔‬
‫م‬‫م‬‫ہم‬
‫م‬
‫ٹ ھنک ہے کل وبک اپ نڈ ہے پرشوں ایوار یہ دو دن رک کر ورک نگ ڈے کا اپ نظار کرو‪ .‬باکہ تماشہ زبادہ‬
‫نپے‬
‫اور م نڈبا کو بالبا مت ٹھول نا‬
‫کسی ٹھی فسم کا چھول بہیں ہوبا جا ہنے ابڈرش نن نڈ؟؟‬
‫جی جی م نڈم جی کچھ علط بہیں ہوگا سب کچھ بالن کےمظایق ہو گا جی۔‬
‫ش نڈے آجابا اپ نا ابڈوایس لے جابا باقی رقم انعام کے شاٹھ کام ہوپے کے نعد‬

‫اوکے م نڈم جی اوکے‬


‫فون پ ند کر کے وہ روم میں گ نی کاقی دپر شاور کے ٹ ھنڈے باتی لے یپچے ا نپے ابدر اٹ ھنے ابال کو‬
‫ٹ ھنڈا ک نا‬
‫‪382‬‬
‫وہ جاموش ٹھی بلکل جاموش وہ جیسی جاموشی طوقان سے بہلے کی ہوتی ہے‬
‫شاکت اور جامد بلکل خپ جاپ ل نکن یہ جاموشی ا نپے ابدر پ ناہی لنے ہوتی ہے ۔‬

‫اب پ نا بہیں ص ناخت کی اس جاموشی پے پ ناہی کس لے لنے التی ٹھی۔‬


‫کسی معصوم کے لنے با خود ص ناخت رابا کے لنے‬

‫‪--------------000---------------‬‬

‫آج ایورا ٹ ھا یوری رات اس پے شوپے جا گنے گزاری ٹھی۔‬


‫صیح صیح الل انگارہ آبکھوں کے شاٹھ الوپج میں آبا‬
‫شالم ماشی‬
‫شالم میرا سیر کیسا ہے میرا پیر‬
‫اور یہ کالے باپ پوں میں الل ربگ کہاں سے گ ھول الپے ہو ؟‬
‫اشارہ اشکی آبکھوں کی طرف ٹ ھا‬
‫یس ماشی رات دپر سے شوبا چ نھی‪.‬‬
‫اور میرا سردار میر سعادت رات دپر سے ک پوں شوبا؟‬
‫کسی کی باد ٹھی ک نا شاٹھ؟‬
‫‪383‬‬
‫اپ نی ماشی کے ا نپے شہی ابداز پے وہ گڑپڑاگ نا ۔‬
‫ارے بہیں بہیں اصل میں شہروز الال اور شایو آبا سے بات کی ٹ ھر ماں اور بابا شابیں سے یو پ نا بہیں‬
‫جال وفت کا‬
‫م‬‫م‬‫ہم‬
‫ممم‬
‫جل کوتی بہیں آجا باسٹہ کر لے فیر شو جابا‬
‫ارے بہیں ماشی مچ ھے آج پڑا صروری کام جابا ہے‬
‫باسٹہ کر کے نکلوں گا یس‬
‫جل ٹ ھنک پر اپ نا دھ نان رک ھ نا کر پیر پیری ماں ہر فون پے کہ نی میرا‬
‫سعدی کمزور ہوربا یہ ہو ربا وہ ہو ربا‬

‫شک نلہ پ نگم پے میر سعادت کی ماں کی نکل ا باری اور ٹ ھر دویوں ہیشنے لگے۔‬
‫شک نلہ پ نگم کی کوتی اوالد بہیں ٹھی سعادت سروع سے ا بکے شاٹھ بہت اٹءچ ٹ ھا۔‬
‫گاؤں سے زبادہ بہاں رہ نا یش ند کربا‬
‫ٹ ھر خب اشکے جالو کا اپ نفال ہوا یو وہ مسنفل شک نلہ پ نگم کے باس آگ نا‬

‫ٹ ھر خب وہ با شنے کے نعد جاپے کے لنے پ نار ہو کر باہر نکال یو‪ .‬شک نلہ پ نگم پے اشکی بالبیں لی‬
‫ٹ ھیں‬
‫‪384‬‬
‫جگ جگ چ پو میرے الل ماں صدقے جاپے۔‬
‫اس پے ڈارک ک نمل کلر کے بلوجی شلوار قم نض کے شاٹھ بل نک شال ک ندھوں پے ڈال رک ھی ٹھی۔‬
‫شک نلہ پ نگم کی دعابیں لن نا وہ باہر نکال کہ اب اسکا رخ کوپیرا گ نلری کی طرف ٹ ھا‪.‬‬
‫‪---------------000--------------‬‬

‫مس فشوں میں ک نھی معاف بہیں کروں گی آپ کے شوہر کو‬


‫ز بن نے شوہ نی کام ٹ ھا ابہیں وریہ ئم خود دبکھو کن نا پیرا ار پیچم نٹ کروابا ہے۔‬

‫ابہوں پے تمہاری بن نن نگز کے لنے یہ تمام کا تمام م نڈبا یہ لوگ دبکھو ایسی تمایش یو پڑے پڑے‬
‫آریسٹ کی بہیں بار ہوتی‬

‫ہاں یو اجسان بہیں ک نا انکا وعدہ ٹ ھا کہ اگر میں ڈاکیر بن جاؤں یو ب نییر وہ مچ ھے پ نابیں گے‬
‫ہاں یو چپے اجسان کی بات کون کر رہا ہے بار میں یو کہہ رہی ہوں ئم پے اپ نا وعدہ یورا ک نا ابہوں‬
‫پے ٹھی یورا کر دبا‬

‫اور اٹھی یو بین دن جلے گی ابگز پنیشن جایو وہ کل اور پرشوں ہمیں خوابن کربں گے۔‬
‫اب ا چھے چپے بن کر ا نپے ٹ ھاء کی کال بک کرو وہ پریسان ہو رہے ہیں۔‬
‫‪385‬‬
‫بہ س‬
‫بہیں بلکل ٹھی بہیں وہ ک نھی میری بات ین ھنے یں‬
‫م‬ ‫مچ‬
‫ز بن نے فشوں کی ٹھوڑی شیجدہ آواز پے زبن نا پے افشوں کی طرف دبک ھا‬

‫بار ک نا ہے مس فشوں آپ میری طرف ہیں با ا نپے شوہر کی طرف‬

‫زبن نا پے غصے سے کہنے ہوپےموبابل نکال کر آن ک نا‬


‫ایسی ہی ٹھی وہ افشوں اور شاہ داد پے جان د نپے والی الڈ میں کچھ ٹھی کرتی ل نکن ابکی زرا شی شیج ندہ‬
‫آواز پے ش ندھی ہو جاتی۔‬
‫ہی ہی ہی ہی وہ ک نا ہے با م نھی ہوں یو میں ا نپے شو ہنے سے پحوں کی طرف پر بار یہ دل خو ہے با‬
‫یہ تمہارے ٹ ھاء کی طرف چ ھک جا با ہمیشہ‬
‫ہاہاہاہاہاہاہہاہاہاہا زبن نا ا نپے غصے میں ٹھی کھلکھال کر ہیس دی‬
‫ہاپے صدقے جاوں اپ نی فشوں پے‬

‫وہ موبابل لنے باہر آگ نی‬


‫آن ک نا ہی ٹ ھا کہ شاہ داد کی کال آپے لگی‬
‫شالم داد شاہ‬
‫ہر بار کی طرح بہل اس پے کی‬
‫‪386‬‬
‫ز بن نے میرے شو ہنے‬
‫خیردار آج میں با آنکا شوہ نا با م ن ھا با پچہ آتی سمچھ‬
‫اوکے مس فشوں کے پ نارے سے بکے سے کاکے‬
‫یور مویو کی شوہ نی شی جن نا من نا‬
‫بار کام ٹ ھا اور بابابا پے کہا ٹ ھا وریہ ئم جاپ نی ہو میرے لنے میرے پحوں سے پڑھ کر کچھ بہیں‬
‫ز بن نے۔‬
‫او ز بن نے بن نا‬

‫ٹ ھاء کہ نا شوری‬
‫ز نپے ٹ ھاء کہ رہا ہے با شوری‬
‫وہ ٹھی کان بکڑ کر‬

‫ہ‬‫چن چ‬
‫زبن نا جاپ نی ٹھی دوسری طرف شاہ داد پے سچ مچ میں کان بکڑ لنے ہوں گے ھی ال نی‬
‫گ‬ ‫ھ‬ ‫چ‬‫ی‬

‫ٹ ھاءءءءء‬

‫ٹ ھاء صدقے میرا پچہ‬


‫‪387‬‬
‫ایوبں ہی بل نک م نل کرپے ہیں آپ ٹھی وہ آبکی مس فشوں ٹھی اور وہ آپ دویوں کی گولو مولو مویو‬
‫یوری ٹھی‬

‫ہاہاہاہاہا اچ ھا م ن ھے یہ ٹھی یو شوخو با ہم سب ابک دوسرے کے اور ئم ہم سب کی وہ ٹھی صرف‬


‫ابک۔‬

‫اس بار زبن نا کچھ بہیں یولی‬

‫م‬‫م‬‫ہ‬
‫ب‬ ‫چ‬ ‫خ‬ ‫چ‬ ‫ج‬
‫م لو اب غصہ ھوڑوں آج تمہارا دن ہے شو ہنے جاؤ اور چ ھا جاؤ ا نپے صے کا آسمان ھو لو ز ن نے‬‫م‬

‫ٹ ھاء تمہیں ہمیشہ آسمان کی بل ندیوں پے دبک ھنا جاہ نا ہے میری جان‬

‫ٹ ھاء رہے با رہیں ٹ ھاء کی دعابیں محن نیں تمہارے شاٹھ ہیں شوہ نا‬
‫شاہ داد کی آخری بات پر زبن نا پڑپ ہی یو گ نی ٹھی‬

‫ٹ ھاءءءءء آواز میں تمی در آتی‬


‫‪388‬‬
‫ٹ ھاءء فربان میری جان‬

‫ایسی بابیں با ک نا کربں میں مس فشوں کو پ ناؤں گی وہ کالس لیں گی ا چھے سے آبکی۔‬

‫اچ ھا بابا ئم اور تمہاری مس فشوں مل کر کالس کر لن نا اب روبا بہیں‬

‫ز بن نے ئم ٹ ھاءء کا مان ہو بن نا ٹ ھاءء کا غرور جیسا کہ کسی ٹھی باپ کو اپ نی اچھی اوالد پے ہوبا ہے‬

‫اب جاؤمچ ھے ٹھی کام کربا ہے‬


‫شاہ داد کو پ نا جل گ نا ٹ ھا کہ وہ روپے کا پروگرام پ ناپے لگی ہے اشی لنے شیج ندگی سے کہنے فون پ ند‬
‫کر دبا۔‬

‫‪------------------000------------------‬‬

‫وہ گ نلری میں آخکا ٹ ھا‬


‫ماہی پے اسے وبلکم ک نا اوراب با جاپے وہ کہاں ٹھی باکہ اس سے زبن نا کی باپت یوچ ھنا۔‬
‫‪389‬‬
‫کاقی دپر ادھر ادھر ڈھوبڈپے کے نعد ابک جگہ رک کر بن نن نگ دبک ھنے لگا‬

‫یہ کسی کمزور پج نف شی ہرتی کی بن نن نگ ٹھی جیسے قمر پر پیر لگا ہوا ٹ ھا۔‬
‫خون بہہ رہا ٹ ھا‬
‫ل نکن وہ مگن شا ا نپے شا منے موخود گ ھاس ک ھا رہا ٹ ھا نکل نف ٹ ھالپے‬
‫سعادت کو سمچھ بہیں آبا کہ اس بن نن نگ میں ک نا دک ھابا گ نا ہے‬
‫ٹ ھر اشکی نظر ابک کوپے پر لک ھے ک نیشن پے پڑی‬

‫"""""" ٹھوک"''"‬

‫میر سعادت کی شاری جش نات پے دار ہوگ نیں‬


‫اس چھوتی شی لڑکی پے کس عمدگی سے پ نان ک نا ٹ ھا ٹھوک کو‬

‫نصوپر دک ھاتی ٹھی پ ناتی ٹھی کہ ٹھوک وہ واجد خیز ہے خو ہر دکھ ہر نکل نف پے ٹ ھاری ہے‬
‫ٹھوک کے شا منے کسی دکھ کسی نکل نف کا کوتی وخود بہیں‬
‫وہ دل ہی دل میں سراہ نا آگے پڑھا‬
‫اور ٹ ھن ھک گ نا۔‬
‫‪390‬‬
‫دور بہت سے لوگوں کے درم نان بکی ہوتی سرشوں کے پنلے شنہرے ٹھولوں جیسے عکس والی وہ لڑکی‬
‫ٹھی۔‬

‫خو اشکے دل کی بہیں اشکی روح کی مکیں ٹھی۔‬


‫میر سعادت کے قدم خود ہی اس جاپب اٹھ گنے‬
‫سعادت کے ہر اٹ ھنے قدم کے شاٹھ شنہرہ شوپے کا باتی آہسٹہ آہسٹہ شارے جال پر چ ھا با ہوا مخشوس‬
‫ہوا‬

‫ٰ‬
‫چ نی کہ خب وہ اس شنہری شاہ زادی بک بہیجا پب بک شاری کوپیرا گ نلری کو شنہرے باتی پے‬
‫ڈھک ل نا ٹ ھا۔‬

‫اس کے اس باس جلنے ٹ ھرپے مرد و زن کے ل نادے بک شنہرے بن کرچمکنے لگے ٹھے۔۔‬
‫‪-----------------000------------------‬‬

‫زبن نا لوگوں کو گاپ نڈ کر رہی ٹھی ابہیں اپ نی شوچ ا نپے آپ نڈباز پ نا رہی ٹھی‬
‫وہ لوگ ابک بن نن نگ کے شا منے ک ھڑے ٹھے‬
‫یہ ابک خوان لڑکی کی بن نن نگ ٹھی خو سف ند ربگ کی جادر اوڑھے کسی سے رخ ٹ ھیرے ک ھڑی ٹھی‬
‫‪391‬‬
‫ل نکن خو بات بن نن نگ کو عج نب اور م نقرد پ نا رہی ٹھی‬
‫وہ لڑکی کی جادر سے ٹھو نپے والے دھ نک ربگ ٹھے‬
‫شایوں ربگوں کی دھ نک ایسا لگ نا ٹ ھا اشکے جسم سے ٹھوتی پڑ رہی ہے اور جادر ابکو رو کنے میں باکام‬
‫ہے۔‬
‫جس سے وہ رخ ٹ ھیرے ک ھڑی ٹھی وہ دور ابک مرد ٹ ھا۔‬
‫خو ابک اداپے پے پ نازی سے رخ ٹ ھیرے دھ نک ہوتی لڑکی کو دبکھ رہا ٹ ھا۔‬

‫اور اس بن نن نگ کے یپچے شاپ نڈ پر ک نیشن لک ھا ٹ ھا‬

‫''' ربگرپز میرے'""‬

‫سب پے بہت نعار نف کی‬


‫ٹ ھر ابک یشواتی آواز گوپچی ڈاکیر زبن نا بلیز ک نا آپ ابکش نلین کربں گی ۔‬
‫کہ آپ پے ک نا دک ھابا جاہا ہے‬
‫مظلب ہر بن نن نگ ابک پ نعام ہوتی ہے یو آپ پے اس میں ک نا پ نعام دبا ہے۔‬

‫جی‬
‫‪392‬‬
‫اس سے بہلے کے زبن نا جی سے آگے کچھ کہ نی اس کے ابدر آبدھ ناں جلنے لگیں۔‬

‫اشکی زبان جلنے سے انکاری ہوگ نی‬


‫جیسے کسی پے کوتی مییر ٹھوبک کر اشکی خرکات ا نپے با نع کر لی ہوں۔‬
‫اسے لگا ٹ ھا۔‬
‫بہیں بلکہ الہام ہوا ٹ ھا۔‬

‫آج کل اسکا دل جن نظروں میں ر ہنے کی جاہ کرپے لگا ہے ۔‬


‫اس وفت وہ نظربں بہیں کہیں اسے ا نپے خضار میں لنے ہوپے ہیں ۔‬
‫زبن نا پے کسی اجساس کے پخت بلٹ کر دبک ھا۔‬
‫اس کے دل پے اشکے وجدان پے علط بہیں کہا ٹ ھا‬
‫ب‬
‫چ نذپے ل ناتی ش ناہ آ ک ھیں اپ نی تمام پر روش نی کے شاٹھ اسے ا نپے خضار میں لنے ہوپے ٹ ھیں‬
‫نظربں ملنے پر روسن آبکھوں پے آداب کہا‬
‫جسے اپ نی دور ک ھڑی زبن نا پے سمچھ کر کوتی خواب دپے نغیر رخ موڑ ل نا‬
‫دل بدلہ ٹ ھا یو جذبات ٹھی بدل گنے ٹھے اب وہ ان کالے روسن خراعوں میں چ ھا بکنے کی علطی‬
‫بہیں کر شکنی ٹھی۔‬
‫‪393‬‬
‫مج نت کے شاٹھ چ نا کا ٹھی بہی نکازہ ٹ ھا۔‬
‫جی مس زبن نا مراد علی‬
‫لڑکی پے ٹ ھر سے اشکی یوجہ اپ نی جاپب م نذول کرواتی‬

‫ب‬
‫د ک ھیں جی ک نیشن طاہر کر رہا ہے‬
‫بہاں میں پے مج نت کو پ نان کربا جاہا ہے‬
‫بہاں میں پے یہ دک ھابا جاہ ہے کہ خب کوتی مرد کسی لڑکی سے سچی مج نت کربا ہے۔‬

‫یو مج نت کے سچے اور بکے ربگ اس لڑکی کی آبکھوں سے چہرے سے اشکی بایوں سے مج نصر یہ کے‬
‫اشکے یورے وخود سے دھ نک بن کر ٹھو نپے ہیں اور آہسٹہ آہسٹہ وہ مرد کی مج نت کے ان دھاتی ربگوں‬
‫کی اپ نی عادی ہوجاتی ہے کہ خب ہیشنی ہے یو ان ربگوں کے شاٹھ خب روتی ہے یو ان ربگوں کے‬
‫شاٹھ شوتی ہے جاگ نی ہے ابہی ربگوں کے شاٹھ مظلب یہ کہ وہ مرد کی سچی مج نت کو اشکے ربگوں کو‬
‫اپ نا اوڑھ نا پچھوبا پ نا لن نی ہے با چ نات اور ٹ ھر مرپے کے نعد بک۔‬

‫م‬
‫زبن نا کی بات کمل ہوتی ٹھی کہ بہت شی بال ناں ابک شاٹھ پج نے لگیں‪.‬‬

‫‪394‬‬
‫ان پج نی بال پوں میں ا شنے ابک بار نظر موڑ کر دبک ھا شا منے ک ھڑا وہ سچی مج نت کے سچے ربگوں کی پ ناری‬
‫لنے ک ھڑا سخص اشی کو دبکھ ربا ٹ ھا۔‬

‫ل نکن مادام مچ ھے یو اپ نی مج نت کی دھ نک کہیں سے ٹھوپ نی نظر بہیں آرہی‬


‫ربگوں کی پ ناری والے کی آبکھوں پے کہا‬

‫زبن نا اشکی آبکھوں کا شوال باکر نظربں چ ھکا گ نی ل نکن بلکوں کی لرزتی چ ھالر اور چہرے کی سرجی پے‬
‫دور ک ھڑے ربگرپز پے راز ع ناں کردبا‬

‫دوسرے لفطوں میں مفابل پے ز بن نے کی لرزتی بلکوں پر اشکے چہرے پر شات بہیں بارہ ربگوں کی‬
‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫چ ھلک د ھی ھی‬

‫امیزبگ ل نل گرل ہللا آبکو مزبد کام ناپ ناں غظاء کربں‬
‫کسی پے دعا کے شاٹھ ابک اور شوال کی اجازت جاہی‬

‫جی جی صرور‬

‫‪395‬‬
‫ک نا آبکو آنکا ربگرپز مل گ نا؟‬
‫با آبکی زبدگی میں ٹھی کوتی ربگرپز ہے جسکے ربگین چ نال پے ا نپے ربگوں سے ٹ ھری بن نن نگ پ ناپے پر‬
‫اکسابا۔۔۔‬

‫ابک ہچھوم زبن نا کے خواب کا من نظر ٹ ھا۔۔‬

‫ل نکن دور ک ھڑے کسی کی سماع نیں یو شابد اب بک زبدہ ہی یس بہی ابک خواب شن نے کے لنے‬
‫ٹ ھیں‬
‫زبن نا پے اس عج نب شوال پر ف ًوار سے نظربں موڑ کر دبک ھا‬
‫پے باب سماع پوں کو نظروں کا خواب مل گ نا ٹ ھا‬
‫اور نظروں کے خواب پر میر سعادت کا شارا وخود سر شار ہوا اسے لگا اس پے دپ نا کی تمام پر بل ندباں‬
‫سر کر لیں ہوں‬

‫وہ شو جان سے صدقے گ نا ٹ ھا۔‬

‫ان چ ند لمحوں میں ہزار بار ا شنے خود کو وارا ٹ ھا‬


‫اس شوپے جیسی شنہری پری پر خو اس وفت دھ نک شارے ربگوں سے مزبن ٹھی۔‬
‫‪396‬‬
‫زبن نا کو خپ لگ گ نی یو کسی من جلی لڑکی پے کہا ارے ٹ ھنی ڈاکیر صاخٹہ کا چہرہ ہی کسی بہت ہی‬
‫قابل ربگرپز کے ہوپے کی گواہی ہے زبان سے جاہے افرار کربں با کربں‬

‫ٹ ھیڑ میں بال ناں پج نے لگیں زبن نا گ ھیرا کر ابک طرف سے ابکسپوز کرتی نکل گ نی‬

‫آج کے لنے وہ اس سے زبادہ بہاں بہیں بہر شکنی ٹھی‬


‫کچھ ٹھی یولے شنے نغیر وہ گ نلری سے باہر آگ نی‬
‫ب‬
‫وہ گاڑی میں ن نھی فشوں کا و پٹ کر رہی ٹھی اشکے موبابل پر میسج پ پون ہوتی‬

‫(( آپ پے میرا اپیجاب ک نا‬


‫آپ کے ۔۔۔۔‪،،‬اپیجاب کے صدقے))‬

‫زبن نا ہیس دی‬


‫اور بہلی بار اسے میسج کر کے شپق شک ھاپے کی ٹ ھاتی اور باپپ کرپے لگی۔۔‬

‫ٹ ھاپپ جاپے یہ کہیں۔۔ ۔۔۔ ۔۔ دلگی یہ دپ نا‬


‫‪397‬‬
‫سفق بن کر میرے چہرے پےچ ھابا یہ کرو ئم‬

‫میسج شن نڈ کر کے موبابل اس پے آف کر دبا ۔‬


‫وہ افشوں کو کسی فسم کے ربگ بکڑپے کا موفع بہیں د پنا جاہ نی ٹھی‬

‫ٹ ھاپپ جاپے یہ کہیں‪،،،،،،،،،،‬دلگی دپ نا‬


‫چہرے پے سفق بن کر چ ھابا یہ کرو ئم‬

‫زبن نا پے میسج شن نڈ ک نا۔‬


‫باہر ک ھڑے ک ھڑے ہی پ نگ گاڑی میں رک ھا۔‬
‫چہرے پر خونصورت دھ نمی شی مسکراہٹ ٹھی۔‬

‫اس پے افشوں کو جلدی باہر آپے کا پ نکسٹ ک نا ۔‬


‫ماہی سمیرا وعیرہ کو ا نپے جاپے کا پ نابا۔‬
‫اور ابک بار ٹ ھر سے میر سعادت کی نصوپر دبک ھنے لگی۔‬

‫‪398‬‬
‫مسکراتی آبکھوں سے اسے دبک ھنے ہوپے عج نب شی سرشاری ٹھی خو زبن نا کو ا نپے وخود میں اپرتی مخشوس‬
‫ہوتی۔۔‬
‫ٹ ھر کچھ دپرنعد اسے لگا وہ اس سخص کی نصوپر سے ٹھی نظربں بہیں مال باپے گی۔‬
‫دل کی جالت بدلی ٹھی یو ہر اجساس بدل گ نا ٹ ھا۔‬
‫ا شنے موبابل آف کر دبا ک پوں کے وہ افشوں کو کوتی ٹھی ربگ بکڑپے کا موفع د پنا جاہ نی ٹھی۔‬

‫‪------------0000----------------‬‬

‫زبن نا کی لرزتی بلکوں اور دھ نک کے شارے ربگوں سے مزبن چہرے پے اشکے شارے خواب دے‬
‫دپے ٹھے۔۔۔‬

‫میر سعادت کا شارا وخود ابک عج نب شی سرشاری شکر گزاری میں من نال ہوا‬
‫وہ ان لمحوں میں شو جایوں سے زبن نا مراد علی پر فربان ہوا ٹ ھا۔‬

‫ریورپرز اب اور ٹھی ک نی شوال کر رہے ٹھے ۔‬


‫ل نکن وہ شکر گزاری کی ک نف نت کے شاٹھ وہاں سے نکل آبا اسے وہاں مزبد بہیں بہربا ٹ ھا۔‬

‫‪399‬‬
‫وہ بہیں جاہ نا ٹ ھا خو افرار کے ربگ اس پے زبن نا کے چہرے پر د بک ھے ہیں اشکی موخودگی ان ربگوں کو‬
‫مزبد گہرہ کرے‬

‫وہ بہیں جاہ نا ٹ ھا کہ زبن نا اس کے بام ہوپے سے بہلے اس کے بام سے رشوا ہو با نغیر کسی سرغی‬
‫ر شنے کے اشکے بام سے جاتی جاپے۔‬

‫گ نلری سے باہر نکلنے ہوپے اشکی جال کسی من جلے لڑکے کی شی ٹھی۔‬

‫خود ہی خود میں مسکرا با دابیں سے بابیں بابیں سے دابیں پڑے عیر مخشوس ابداز میں ڈول نا لوگوں سے‬
‫بکرا با ٹ ھر معذرت کربا ہوا وہ باہر گاڑی بک آبا۔‬
‫ڈراپ پوبگ شنٹ پر بن ن ھنے ہی اس پے موبابل پے میسج پ نکسٹ ک نا۔‬

‫او سٹ‬
‫میسج شن نڈ ہوپے سے بہلے موبابل پے بییری لو کا شابین دبا۔‬
‫یہ شابین یو موبابل دوبہر سے دے رہا ٹ ھا ل نکن زبن نا سے ملنے کی خوشی میں وہ یویس بہیں لے بابا۔‬
‫اب ٹھی میسج کر کے گاڑی ش نارٹ کی اور روڈ پے نکل آبا۔‬
‫موبابل اشکے ہاٹھ میں ٹ ھا چہاں زبن نا کی وایس اپ ڈی تی کھلی ہوتی ٹھی‬
‫‪400‬‬
‫جس میں وہ ہلکا شا رخ موڑے ابک گ نارہ بارہ شالہ صخت م ند پ ناری شی پچی کے شاٹھ پڑے الڈ‬
‫کے موڈ میں ٹھی۔‬

‫پیچ ھے لک ھا ٹ ھا زبن نا کی موتی شی جان‬

‫ہاہاہاہاہا وہ کاقی دپر بک ہیش نا رہا۔‬

‫اجابک ہی اشکی ہیسی کو پربک اور گاڑی کو پربک ابک شاٹھ لگیں ٹ ھیں۔‬

‫خیرت خوشی خیراتی پریساتی تمام پر اجساشات ابک دم اس پر چملہ آور ہوپے ٹھے۔‬
‫وہ نگال ہی یو گ نا ٹ ھا وریہ پیچ سڑک یوں اجابک سے پربک کون لگا با ہے ؟‬
‫ٹ ھر تمام خیریوں سے نکل کر میسج اوبن کرپے لگا ٹ ھا۔‬
‫ل نکن پیچ ھے گاڑیوں کے چ نگ ھاڑپے ہاریوں پے ایسا کرپے با دبا‬

‫ارے او باگل ہوپے ک نا۔‬

‫جاہل ایسان غفل سغور گ ھر رکھ کر آپے ہو ک نا یہ کون شا طرنفہ ہے ۔‬


‫‪401‬‬
‫بہلی بار روڈ پے نکلے ہو ک نا۔‬

‫کچھ لوگ گاڑی سے اپر کر لڑپے والے ابداز میں اس بک آپے ٹھے۔‬

‫ل نکن اپ نی سخت بایوں پر اس باگل ہوپے جاہل کو مسکراپے ہوپے بابا‬

‫ارے ارے چھوڑبں صاخب پیجارے کو لگ نا ہے دماغ ٹ ھنک شہی بہیں وریہ اپ نی بایوں پے یوں‬
‫مسکرا با ک نا؟‬

‫ارے جاؤ ٹ ھنی جاؤ ہمیں ہللا لوگوں کی بدعا بہیں لن نی۔۔‬

‫بات پڑ ھنے سے بہلے کسی سمچ ھدار پ ندے پے پیچ پ جاؤ کروا کر اسے جاپے کے لنے کہا۔۔‬

‫دماغ یو وہ وافعی رکھ آبا ٹ ھا مگر اس آڑٹ گ نلری میں‬


‫اور ہللا لوک یو وہ وافع ٹ ھا کہ ہللا پے اپ نی جلدی اپ نی آشاتی سے اشکی مراد یوری کر دی ٹھی۔‬
‫وہ دعابیں خو اس پے اٹھی کرتی ٹ ھیں بہلے ہی ف پول ہو گ نی ٹ ھیں۔‬
‫‪402‬‬
‫لوگوں کی بک بک شن نا ا شنے الفالح ہال کے شا منے سروس روڈ پر گاڑی بارک کی اور شکون سے‬
‫دھڑ کنے دل کے شاٹھ زبن نا کا مشیج اوبن ک نا۔‬

‫زبن نا کا ک نا گ نا پ نکسٹ جگمگابا اور‪ .‬موبابل آف‬


‫او میرے جدا‬
‫اسکا دل جاہا اس دھوکے باز موبابل کو سڑک پر دے مارے وہ ایسا کر ٹھی گزربا ل نکن اسے باد آبا‬
‫زبن نا جان کا میسج۔‬

‫پے جن نی پے اس پر چملہ ک نا۔‬

‫جالت عج نب شی ہوپے لگی جیسے پ ناشا کو ک پوپے کے باس بن ن ھا ہو ل نکن اسے باتی بن نے کا اجن نار یہ‬
‫ہو۔۔‬

‫جیسے وہ سم ندر میں ڈوب رہا ہو اور اشکے باس موخود النف چ نکٹ کام یہ کر رہی ہو۔‬

‫‪403‬‬
‫جیسے ٹھوکے کے باس ک ھاپے کے لنے ایواع افسام کی خیزبں پڑی ہوں ل نکن اشکی من یش ند خیز‬
‫کسی پے چ ھنا دی ہو‬

‫جیسے کوتی صدی پچہ بہلے خود ہی اپ نا کھلوبا یوڑ بن ن ھا ہو اور خفگی شارے چہاں سے ہو۔‬

‫اس پے گاڑی ش نارٹ کی ٹ ھر سڑک پر جارہی کسی بارات کی گاڑیوں کا ہحوم دبک ھا ۔‬
‫گاڑی پ ند کی اور ہال روڈ کی طرف پیز پیز قدموں سے جلنے لگا‬
‫ٹ ھر ٹ ھا گنے لگا لوگ اسکا ہواس باخٹہ چہرہ دبک ھنے خوبک خوبک کر اسے راسٹہ دے رہے ٹھے ۔۔۔‬
‫ہال روڈ بہیجا دوکابیں پ ند ٹ ھیں وہ جی ٹ ھر کے بدمزہ ہوا ٹ ھر اشکی نظر ابک دوکان پر پڑی خو اٹ ھی کھلی‬
‫ٹھی ۔‬

‫سعادت پے جارخر خربدا باہر نکال ٹ ھر جارخر یو گ ھر ٹھی ہے‬


‫ً‬
‫پے وفوف ایسان اشکے دماغ پے اسے کہا فورا وایس بل نا اور پ نی قل جارج بییری لی‬
‫ٹ ھر وایسی کے را شنے پر جلنے ہوپے۔ موبابل آن ک نا۔‬
‫زبن نا مراد علی کا میسج اوبن ک نا۔‬

‫پڑ ھنے پڑ ھنے مسکراپے لگا۔‬


‫‪404‬‬
‫‪-----------------000-----------------‬‬

‫زبن نا کے الہور آپے سے کچھ گ ھن نے بہلے ؛‬

‫بہیں داد شاہ وہ بہیں مابیں گے ابہوں پے ک نھی میری بات بہیں ماتی‬
‫ز بن نے بن نا پری بات‬
‫آپ جاؤ بابابا کے باس اور اپ نی ابگز پنیشن کا کہہ کر آپے کے لنے کہو‬

‫ل نکن ٹ ھاء‬

‫ز بن نے جان آپ پے ش نا بہیں ٹ ھاء پے ک نا کہا؟‬


‫شاہ داد کی شیج ندہ آواز پے اسکا اچیجاج چ نم کر دبا۔‬
‫وہ پرے پرے مٹہ پ ناتی مراد علی جان کے کمرے کی طرف پڑھ گ نی۔۔‬

‫مراد علی کسی ک ناب کا مظالعہ کر رہے ٹھے خب زبن نا ہلکی شی دش نک دے کر ابدر آگ نی‬
‫شالم بابا جان‬
‫‪405‬‬
‫ابہوں پےابک نظر زبن نا کو دبک ھنے ہوپے سر کے اشارے سے خواب دبا ۔۔‬
‫زبن نا کچھ دپر ا بکے یوجہ د نپے کے چ نال‬
‫سے خپ جاپ ک ھڑی رہی ابکی جاموشی اور النعلفی سے اسکا اع نماد ٹ ھر سے ہوا ہوپے لگا‬
‫آبکھوں میں باتی ٹ ھرپے لگا‬
‫پن‬
‫اس سے بہلے کہ وہ شاہ داد کی دالتی شاری ہمت چ نم کر ن نھی‬

‫زبن نا کوتی کام ٹ ھا آبکو بن نا؟‬

‫مراد علی جان کی گوپج نی آواز پے زبن نا کے مرپے خوصلوں میں پ نی جان ڈال دی‬

‫وہ خوشی سے آگے پڑھی وہ بابا جان ش نڈے کو میری بن نن نگز کی ابگزبیشن ہے‬

‫آپ کو پ نا ہے زبن نا جان مچ ھے ایسی فصول جگہوں پے جابا اچ ھا بہیں لگ نا‬


‫میں شاہ داد سے کہوں گا وہ اور فشوں ابن نڈ کر لیں گے ایوپٹ‬
‫م‬ ‫م‬
‫اس سے بہلے کے زبن نا بات کمل کرتی مراد علی جان پے بات ہی کمل کر دی ٹھی۔‬
‫پچ ھے دل کے شاٹھ وایس آتی اسکا دل جاہ چیخ چیخ کر روپے ل نکن شاہ داد اور فشوں کے کمرے میں‬
‫جاپے بک وہ ابک ہیشنی مسکراتی زبن نا بن جکی ٹھی۔‬
‫‪406‬‬
‫ہاں جی یو ک نا ہوا ز بن نے بابابا پے ک نا کہا‬
‫شاہ داد کے پ جاپے فشوں پے یوچ ھا؟؟؟‬

‫بابا جان بہت خوش ہوپے بار بیسٹ آف لک ٹھی کہا ل نکن جاپے کے لنے معذرت کر لی ۔‬
‫آپ یو جاپ نی ہیں ابہیں وہ ایسی جگہوں پر کمقربن نل ف نل بہیں کرپے‬
‫اچ ھا میں اپ نا شامان ٹ ھر سے چ نک کرلوں‬
‫وہ جلدی جلدی کہنے بلٹ گ نی ۔‬

‫اور شاہ داد یس اسکا چہرہ دبک ھ نا رہ گ نا‬


‫اسے اس شوچ پے خیران کر دبا ٹ ھا کہ زبن نا اپ نی پڑی ہو گ نی ہے کہ وہ لہو لہان جذبات کو چ ھنا کر‬
‫دپ نا دک ھاؤے کے مسکرابا ش نکھ گ نی ہے۔۔‬
‫ل نکن وہ یہ ٹھول گ نی کہ شاہ داد دپ نا بہیں ہے‬

‫‪--------------000-------------‬‬

‫آج ابگز پنیشن کا دوسرا دن ہوپے کی وجہ سے رش ٹھی کاقی ٹ ھا۔‬


‫‪407‬‬
‫وہ اسے ڈھوبڈپے اور مج نلف بن نن نگز دبک ھنے دل ہی دل میں اسے سرا ہنے جال جارہا ٹ ھا۔‬

‫چ نھی ابک بن نن نگ پر وہ رک گ نا۔‬


‫بلکہ شاکت رہ گ نا۔‬

‫اس میں کسی صحراتی عالقے میں موخود ابک درگا کی م نظر کسی کی گ نی ٹھی۔‬

‫اجدنظر ر پت خو یورے جابد کی رات میں چمک رہی ٹھی۔‬


‫ب ِ‬
‫درگاہ کو سف ند ش نگ مرمر کا دک ھابا گ نا ٹ ھا۔‬
‫جس کے صحن مین اکا دکا درخت ٹھے اور درگاہ کی جار دیواری کے باہر دور دور بک ر پت ہی ر پت ٹھی‬
‫۔‬

‫یس ابک طرف کالی سڑک کسی باگن کی طرح بل ک ھاتی دک ھاتی دے رہی ٹھی۔‬

‫نظاہر وہ ابک عام شی بن نن نگ ٹ ھی ل نکن میر سعادت کے خو بکنے کی وجہ اس بن نن نگ میں موخود وہ‬
‫واجد ایساتی وخود ٹ ھا جسے درگاہ کی مرقد سے ٹھوڑا قاصلے پے سر چ ھکاپے بن ن ھا دک ھابا گ نا ٹ ھا۔‬

‫‪408‬‬
‫وپران ابدھیرے صحرا میں درخت کے یپچے بن ن ھا وہ اک نال پنہا ایساتی وخود کسی مرد کا ٹ ھا۔‬

‫یپچے ابک شاپ نڈ پر بن نن نگ کا ک نیشن لک ھا ٹ ھا‬

‫'"""''عشق ہوں میں""""""‬

‫میر سعادت علی جان کو چ ھرچ ھری شی آتی‬

‫عشق کی یہ نصوپر دبکھ کر جس میں عشق خود ا نپے آپ کو چ نال رہا ٹ ھا ۔‬

‫کہ دبکھو میں یہ جال ٹھی کربا ہوں ک پوبکہ‬

‫عشق ہوں میں‬

‫آج وہ بہت جلدی گ نلری بہیچ گ نی ٹھی ۔‬


‫م‬
‫ک پوبکہ آج اسکا ارادہ کمل ابکواپری کرپے کا ٹ ھا۔‬
‫‪409‬‬
‫کل اس کا پ نا پ نابا بالن رد کرپے میں سب سے پڑا ہاٹھ ان دو لڑک پوں کا ٹ ھا خو ابگیزبیشن کے دوران‬
‫اشکے باس ک ھڑبں ابار کلی بازار میں کلحز پر لگنے والی ش نل کا ذکر زور شور سے کر رہی ٹ ھیں‬

‫اور ڈاکیر ماہی جن نب ہللا شاہ جسے کلچ چمع کرپے کا چ پون ٹ ھا پے کلحز کے لنے اپ نی غزپز جان‬
‫شہ نلی زبن نا مراد علی سے پے وقاتی کرپے میں کوتی عار با جاتی اور با ہی ا نپے جاص طور پر بالپے‬
‫گنے مہمان کی ش نکی کا چ نال ک نا‬

‫اشی لنے میر سعادت کو رشپو کرپے ہی وہ باہر نکل گ نی ٹھی ابار کلی بازار سے کلچ خربدپے‬

‫‪--------------000--------------‬‬

‫میر سعادت اس پ نن نگ کو دبکھ کر اچ ھا جاصا خوبک گ نا ٹ ھا۔‬


‫بن نن نگ ک نا ٹھی وہ یو پنہاتی کی اک نلے بن کی درد کی م نظر کسی کی گ نی ٹھی۔‬
‫بن نن نگ میں موخود وہ واجد ذی روح ا نپے جال سے پے جال پڑھے بالوں کے شاٹھ سر چ ھکاپے‬
‫بن ن ھا ٹ ھا۔‬
‫جیسے خود سے ا نپے آس باس سے بلکہ شاری دپ نا سے خفا بن ن ھا ہو۔‬
‫‪410‬‬
‫ک نیشن پڑ ھنے ہی اسے چ ھرچ ھری آگ نی۔‬
‫ابک سرد شی لہر اشکی رپڑھ کی ہڈی میں سراپت کر گ نی۔‬

‫خوف اشکے رگ و پے پے چ ھاپے لگا۔‬


‫ً‬
‫وہ فورا ہی بل نا اور زبن نا کو بالش کرپے لگا‬
‫اسے زبادہ مج نت بہیں کربا پڑی ک پوبکہ زبن نا اسے ٹھوڑی دور ہی آرٹ شپوڈبیس اور کچھ ص جاف پوں کے‬
‫چ ھرمٹ میں دک ھاتی دے گ نی۔‬

‫اب کہاں کی پے جن نی کہاں کا ڈر خوف یس نظربں اس کالے ڈو نپے میں چ ھلکنے روسن چہرے پے‬
‫نکاپے ابکی طرف پڑھ نا جال گ نا۔‬

‫پ نابہیں اب وہ خود عج نب ٹ ھا با شا منے لوگوں کے چ ھرمٹ میں ک ھڑی وہ لڑکی میر سعادت بلوچ خب‬
‫ٹھی زبن نا مراد علی کو دبک ھ نا ہواس کھو د پنا اور یوبہی شدھ بدھ ٹ ھالپے اشکی طرف ک ھیجا جال جا با‬
‫جیسے؟؟‬

‫جیسے پرشات کے موسم میں نکلنے والے بن نگے اپ نا سب کچھ پ ناگ د نپے کے لنے دیوایہ وار روش نی کی‬
‫طرف ک ھچے جلے جاپے ہیں ۔‬
‫‪411‬‬
‫با جیسے پرواپے ا نپے اپ جام کو ٹ ھالپے سمع کے گرد م نڈالپے ہوپے دیوایہ وار رفص کرپے ہیں‬
‫میر سعادت کی جالت ٹھی زبن نا کو دبکھ لن نے کے نعد ایسی ہی ہو جاتی ٹھی۔‬

‫وہ یہ جاپ نا ہی بہیں جاہ نا ٹ ھا کہ پرواپے اور بن نگے کا اپ جام دردباک ہوٹ ھا ہے۔‬

‫کسی ٹھی خیز کو ما نپے کا ابک آلہ ہوبا ہے ٹ ھر جا ہنے نقرت ہو مج نت ہو با عشق ہر جذپے میں‬
‫اع ندال ہی سر خروی کا باعث بن نا ہے۔‬

‫‪------------0000-------------‬‬

‫واؤو م نم امیزبگ‬
‫اپ نڈ یو یو آتی لوز ہارس۔‬
‫سچی مچی‬

‫یہ ابک چھوتی شی پچی ٹھی خو ا نپے ابداز میں زبن نا کو سراہ رہی ٹھی۔۔‬

‫‪412‬‬
‫وہ لوگ ابک خونصورت گھوڑے کی بن نن نگ کے شا منے ک ھڑے ٹھے ۔‬

‫خو سر سیز و شاداب خراہگاہ میں گھو منے ٹ ھرپے ہوپے اٹ ھکل ناں کر رہا ٹ ھا۔‬

‫زبن نا پے اس میں شاہ داد کے خرم نی سے الپے بن نٹ کلر اشنعمال کنے ٹھے ۔‬

‫خ‬
‫کلر ا چھے ٹھے اور ابہیں اپ نی مہارت سے اشنعمال ک نا گ نا ٹ ھا کہ وہ نصوراتی بہیں ف نفی نصوپر‬
‫معلوم ہوتی ٹھی۔‬

‫بن نن نگ کا ک نیشن ٹ ھا‪.‬‬

‫""فربڈم‪ .‬آزادی"''‬

‫ک نیشن پڑھ کر چہاں بہت سے لوگوں پے داد دی وہاں صرف ابک سخص ایسا ٹ ھا جس کے ہوپ پوں‬
‫پے موخود مسکراہٹ گہری ہوگ نی ۔۔‬
‫م‬‫م‬‫ہم‬
‫مم ۔۔‬
‫ہللا رے یہ معصوم نت‬
‫‪413‬‬
‫ہمیں ف ند کرکے مخیرمہ خود آزادی کا پرجار کر رہی ہیں‬
‫وااہ وااہ‬

‫میر سعادت سب سے پیچ ھے ک ھڑا ٹ ھا ل نکن زبن نا کو لگا اس کے پیچ ھے صرف اور صرف ابک ہی سخصنت‬
‫ہے خو پ ن ھر کرپے کا فن جاپ نی ہے۔۔‬
‫اسے پ ن ھر بہیں ہوبا ٹ ھا اشلن نے وہ پیچ ھے مڑے نغیر لڑک ھڑاپے قدموں باقی لوگوں کے شاٹھ آگے جلنی‬
‫جلی گ نی۔‬

‫اور وہ خو پ ن ھر کرپے کا فن جاپ نا ٹ ھا اس اجن ناط پے مخفوظ شا خود پ ن ھر نپے سب لوگوں سے پیچ ھے اس‬
‫لڑک ھڑاتی جال والی مج ناط شی لڑکی کے بہکے بہکے نقش با کو ا نپے قدموں سے لوگوں کی جاشد نظروں سے‬
‫چ ھہاپے جال جا رہا ٹ ھا۔۔‬

‫‪--------------0000--------------‬‬

‫""عشق ہوں میں""'‪.‬‬

‫جی یو ڈاکیر زبن نا مراد علی یہ آنکا ماسیربیس ہے؟‬


‫‪414‬‬
‫ابک ریورپر پے زبن نا سے یوچ ھا۔‬

‫جی بلکل یہ میرا ماسیر بیس ہے زبن نا کے ابداز میں عاخزی در آتی۔‬

‫ل نکن زبن نا آبکو بہیں لگ نا کہ آپ پے عشق کی بہت دردباک م نظر کسی کی ہے؟‬

‫شوال ریورپر پے ک نا ٹ ھا ل نکن یہ کسی اور کے دل کی آواز ٹھی۔‬

‫میر سعادت اپ جاپے میں ابک بار ٹ ھر سے اس جن نی جاگنی ‪ 4‬فٹ باپے ‪ 1.5،‬فٹ کی دردباک اذ پت‬
‫کے شا منے ک ھڑا ٹ ھا۔‬

‫ہ‬
‫ممم مچ ھے بہیں لگ نا ک پوبکہ عشق سروع سے آخر بک درد ہی ہوبا ہے زبن نا کا خواب اشکی اپ نی طرح‬
‫سب سے الگ ٹ ھا۔‬

‫پٹ ڈاکیر زبن نا جا ہنے کا با جاہے جاپے کا اجساس یو پڑا خوش کن ہوبا ہے‬
‫ہر روز ہر دن ہمارے ابدر ابک پ نی روش نی ابک پ نی ام نگ خگا با ہے؟‬

‫‪415‬‬
‫ریورپر کسی کے دل کی آواز پ نی پخث کربا جاہ نی ٹھی۔‬
‫ک پوبکہ کسی کا دل ٹھی صدی پحوں کی طرح بہی جاہ نا ٹ ھا کہ اسکا موفف مان ل نا جاپے با ٹ ھر اشکو‬
‫م‬ ‫م‬
‫کمل دالبل دے کر طمین ک نا جاپے۔‬

‫ہی ہی ہی وہ یو مج نت ہوتی ہے لڑکی‬


‫زبن نا پے ہیشنے ہوپے خواب دبا ٹ ھر بلٹ کر میر کی آبکھوں میں دبکھ کر پراہراست یولی‬
‫خب ہر دن ابک پ نا دن مخشوس ہوبا ہے چہاں ملن کے خونصورت اور خوش کن لم جات کی جاہ میں‬
‫رابیں جاگ کر گزاری جابیں ہیں ۔‬
‫وہ مج نت ہوتی ہے ک پوں کہ اس میں وصال کی جاہ جاہت سے پڑھ کر ہوتی ہے‬

‫""""ل نکن عشق"""‬

‫عشق مج نت کی جدوں کے بار سروع ہوبا ہے عشق میں وص ِال بار کی جاہ کو صرف دب ِد بار سے م نابا‬
‫جا با ہے۔‬

‫جاہ کو جاہت سے پڑ ھنے بہیں دبا جا با۔۔‬

‫‪416‬‬
‫عشق ہر کسی کو نصنب بہیں ہوبا چ ند ابک جاص دل ہوپے ہیں چنہیں جن ل نا جا با ہے عشق کے‬
‫لنے‬
‫ٹ ھر عشق کی آگ میں جل کر وہ دل ک ندن بن نے ہیں‬
‫عشق کا چ نم ہی جداتی سے ہوبا ہے اور جداتی میں شکون با راخت بہیں مال کرتی ۔‬

‫عشق بامی آگ ہمیں ہماری روح کو کسی انگارے کی ماپ ند آہسٹہ آہسٹہ شلگاتی رہ نی ہے ل نکن پچ ھنے‬
‫بہیں دی۔‬
‫ٹ ھر ایسان خود سے ا نپے اردگرد سے دپ نا سے النعلق اور پے پ ناز ہوجا با ہے۔‬

‫اور بہی میں پے ا نپے ماسیر بیس میں پ ناپے کی کوشش کی ہے‬

‫م‬
‫اٹھی زبن نا پے بات کمل ہی کی ٹھی بہت شاری بال ناں ابک شاٹھ پج نے لگیں ان میں سب سے‬
‫اوپچی اور دھمک دار بالی میر سعادت علی جان کی ٹھی۔‬

‫‪------------000-------------‬‬

‫ہاپے ہللا ماہی موتی یہ ئم پے ماھدوری ڈکسٹ کا گالب گن نگ کب سے خوابن کرل نا‬
‫‪417‬‬
‫سمیرا پے ماہی کو دبک ھنے ہی کہا ۔‬
‫ماہی پے پ پوری خڑھاتی‬
‫ک پوں تی تمہیں میں کہاں سے ع نڈی نظر آتی ہوں؟‬

‫ماہی پے ا نپے ع ناتی پ نک خونصورت سے شوٹ اور نفاست سے کن نے م نک اپ کو دبک ھنے ہوپے‬
‫یوچ ھا۔۔‬

‫ارے بار یہ تمہارا خو کلچ ہے با اشکی بات کر رہی ہوں سمیرا پے ماہی کا موڈ خراب ہوپے کے ڈر سے‬
‫ً‬
‫فورا کہا‬

‫ارے یہ ہی ہی ہی ہی ماہی ا نپے کلچ کو دبکھ کر ہیشنے لگی خو ابار کلی میں ش نل لگی ہے با کل‬
‫وہاں سے التی ٹھی۔‬

‫سمیرا پے عج نب شی نظر سے کلچ کو دبک ھا الپٹ پ نک کلر کا پ نارا شا کلچ ٹ ھا ل نکن اس پر لگے چھوپے‬
‫چھوپےکالے اور ش ناہ ک نل خو بائم میں جاکر ٹھوڑے پڑے ہوجاپے ٹھے کاقی عج نب لگ رہے‬
‫ٹھے۔۔‬

‫‪418‬‬
‫ارے با بار بات اصل میں پ نا ہے ک نا ہے خب سے ((سمیرا چم ند )) کے باول کی ہیروبین کے‬
‫پ ندے مار پرس کا پڑھا ٹ ھا میری پب سے بکی شی خواہش ٹھی کہ میرے باس ٹھی ایسا پرس ہو ۔‬

‫اور میں ٹھی ک نھی جان یوچھ کر ک نھی اپ جاپے میں کسی شو ہنے سے ہیرو کے داپت یوڑ دوں ٹ ھر‬
‫آبکھ ٹ ھوڑ دوں ٹ ھر بابگ یوڑ دوں اور وہ ٹ ھر ٹھی میری مج نت میں من نال ہو جاپے۔۔‬

‫ہاپے ک نا مزہ آپے با‬


‫یو یس سمیرا بہن ویسا پرس یو مال بہیں ل نکن کل اس سے مل نا جل نا کلچ ڈھوبڈ التی ہوں میں۔۔۔‬

‫ماہی م نڈم یہ سمیرا چم ند کے ہیرو کا ہی خوصلہ ہے خو اپ نی کٹ ک ھا کر ٹھی مج نت کر بن ن ھا اگر اصلی‬


‫زبدگی میں ایسا شوجا ٹھی یو؟؟‬

‫اس پے پیرے دبد بن د نپے اس ہیرو پے‬


‫سمیرا پے پپ کر خواب دبا ٹ ھر دویوں لڑتی چ ھگڑتی آگے پڑھ گ نیں‬

‫‪------------000-------------‬‬

‫‪419‬‬
‫ابگزبیشن چ نم ہوپے بائم پڑا ٹ ھا ل نکن ٹ ھر ٹھی وہ جلدی ہی جاپے کے لنے باہر کی طرف آگ نا۔‬
‫اٹھی ا شنے اپ نی گاڑی کا دروازہ کھوال ہی ٹ ھا کہ گ نلری کا ابک یوکر اشکے فرپب آبا‬
‫اے ایس تی میر سعادت علی بلوچ؟‬

‫ہاں جی میں ہوں میر سعادت علی پے اپرو اخکاپے‬

‫سر یہ آ بکے لنے‬


‫زبن نا مراد م نڈم کی طرف سے‬
‫یوکر پے اشکو ابک ربن نگ بن نن نگ دی اور بلٹ گ نا‬

‫میر سعادت کے دل کی جالت عج نب شی ہوگ نی‬


‫کہاں وہ لڑکی زماپے کے ڈر سے اسے دبک ھنے سے کیراتی ہے اور کہاں اب اسے اپ نی اپ نی مج نت اور‬
‫لگن سے پ ناتی بن نن نگ گفٹ کردی؟‬

‫بہت شی شوخوں کے درم نان پے اپنہا خوشی مخشوس کرپے اس پے بن نن نگ کا رپیر ہ نابا‬

‫"""""" ربگرپز میرے""""‬


‫‪420‬‬
‫شاٹھ ابک بییر پے خونصورت موپ پوں جیسی لک ھاتی میں آیوگراف ٹ ھا۔‬

‫"""چ نت شک نا ٹ ھا مگر مات لے آبا‬


‫کمیخت مج نت پر بات لے آبا"'""‬

‫اور وہ کمیخت ا نپے پ نارے ڈ ھکے چ ھنے اظہار پر ش ناہ آبکھوں سے دل سے بلکہ روح سے ہیسا ٹ ھا۔‬
‫ٹ ھر کچھ دپر ہیشنے کے نعد بن نن نگ پڑی اجن ناط سے گاڑی میں ا نپے شاٹھ شنٹ ہر رکھی۔‬
‫م‬
‫اس بار کسی انگلش روماپ نک گاپے کی ن نھی شی دھن اسے کے ل پوں پر رفضاں ٹھی۔‬

‫‪--------------000---------------‬‬

‫آج ٹھی ماہی بہیں ملی ٹھی وہ ماہی سے سخت خفا ٹھی اشی لنے اشکی آپ پوالی کالز ٹھی ابن نڈ بہیں‬
‫کر رہی ٹھی۔‬

‫ماہی کو دل ہی دل میں گ ندی گ ندی گال ناں د نپے وہ باہر گاڑی بک آتی۔‬

‫‪421‬‬
‫کل رات کی ٹ ھنڈ اور ٹ ھر الہور مال روڈ کی مشہور پربن چمن آیس کرئم ہال ک ھاپے کی وجہ سے‬
‫یور کی ط نع نت خراب ہوگ نی ٹھی چ نھی زبن نا پے افشوں کو آپے سے م نع ک نا ٹ ھا‬
‫شاہ داد کی قالپ نٹ ل نٹ ہو گ نی ٹھی اس لنے وہ آج ٹھی بہیں آبابا ٹ ھا۔‬

‫اس پے گاڑی کا دروازہ کھول ہی ٹ ھا کہ کسی پے ٹ ھا ہ کی آواز کے شاٹھ دروازہ پ ند ک نا‬


‫ٹ ھاءءء ! زبن نا کے مٹہ سے پے اجن نار نکال‬
‫اشکے ہاٹھ پر خوٹ آتی ٹھی‬
‫درد کی شدت کو صنط کرپے اس پے مڑ کر دبک ھا وہ سرخ و سف ند چہرے والی پ ناری شی عورت ٹھی‬

‫کون ہیں آپ اور یہ ک نا بدتمیزی ہے بہت صنط کے نعد ٹھی زبن نا کی آواز ٹ ھرا گ نی‬
‫زبن نا کے شوال ہر ابک زور دار ٹ ھیڑ اشکے مٹہ پر پڑا ٹ ھا‬

‫ٹ ھر اس اجن نی عورت پے اشکے بال بکڑ کر ک ھنیچے درد سے زبن نا کی چیخ نکل گ نی‬
‫کون ہوں میں‪،،،،،،،‬گالی‪ ،،،،،‬ص ناخت رابا بام ہے میرا جس پر آج کل یو ڈورے ڈال رہی ہے با وہ‬
‫‪ ،،،،،،،،،،‬ہے میرا‬
‫میں بہیں جاپ نی کس کی بات کر رہی ہیں آپ زبن نا پے درد کی شدت سے کرا ہنے ہوپے کہا۔‬
‫ص ناخت پے اشکے بالوں کو ابک چ ھ نکا دبا۔‬
‫‪422‬‬
‫زبن نا کی دتی دتی چیخ بل ند ہوتی‬
‫میں پیرے اس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کی بات کر رہی ہوں‬
‫جسے اٹھی گفٹ ٹ ھیجا ہے ئم پے وہ بہلے مچھ سے دل بہال با رہا اور اب‬

‫م‬
‫آہ ہ ہ اس سے بہلے کے ص ناخت اپ نی بات کمل کرتی اشکے ہاٹھ پر یوری فوت سے ک نل کاپ پوں سے‬
‫لیس کلچ پڑا ٹ ھا جس پے اشکے ہاٹھ کی اچھی جاصی جلد اک ھاڑ دی ٹھی‬
‫آپ پوالی پے اشی پے یس بہیں کی بلکہ کلچ کو وہیں چھوڑ ص ناخت کے باک دویوں ہاٹھوں میں بکڑ کر‬
‫یوری فوت سے ک ھنیچے‬

‫آہ ہ ہ کون ہو ئم واٹ دا ہ نل آر یو ڈوپ نگ؟؟‬

‫ص ناخت نکل نف سے پڑپڑاپے ہوپے غض نلی آواز میں یولی اشکے بال ماہی کے دویوں ہاٹھوں میں‬
‫مصپوطی سے جکڑے ہوپے کی وجہ سے وہ قل جال مزبد کچھ بہیں کر شکنی ٹھی ۔۔‬

‫ماہی پے ص ناخت کے بالوں کو ابک زوردار چ ھ نکا دبا۔‬

‫تی زبادہ بک بک با کر ابگرپزی بابدری چ نی با ہوپے پے۔‬


‫‪423‬‬
‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ٹ‬
‫یوں مچ ھے یہ پ نا او کسی باگل دی پیر ئم پے ک نا شوچ کر اپ نی اس ھی کو ہاٹھ لگابا‬

‫ہیں یول کسے کنے‪....‬گالی‪ ..........‬ہیں یول ماہی کا جالل کسی طور کم بہیں ہورہا ٹ ھا۔‬
‫ص ناخت کا چہرہ نکل نف سے سرخ ہوپے لگا ابک بار ٹ ھر وہ چیچی چھوڑو مچ ھے ئم جاپ نی بہیں ہو میں‬
‫کون ہوں۔‬

‫او خپ کر اپ نی یوں پ پو بدمعاش کی اماں لگی ہوتی ہے ک نا‬


‫یوں کون ہے یہ جاپ نا صروری بہیں میرے لنے‬
‫ہاں ل نکن میں کون ہوں یہ جان لے یو‬

‫ڈاکیر ماہی جن نب ہللا شاہ با م ہے میرا ش ندزادی ہوں اور پیرے جیش ناں دس دس میرباں خوپ ناں‬
‫ش ندھی کرتی ہیں‬
‫میرے آگے پیچ ھے ٹ ھرتی ہیں۔‬

‫آہ ہ ہ ہ ہ ای ی‪،‬ی‬

‫‪424‬‬
‫یہ کہنے شاٹھ ہی ماہی پے ابک بار ٹ ھر سے ص ناخت کے بالوں کو چ ھ نکا دبا ۔‬

‫اور بالوں کو اس جد بک ک ھنیجا کہ ص ناخت کی اوپچی چیحیں بل ند ہوپے لگیں وہ دویوں ہاٹھ پیچ ھے کرکے‬
‫بال چ ھڑاپے لگی پ نھی ماہی پے زبن نا کو م جاطب ک نا‬

‫زبن نا ادھر آؤ اور اس چ نی بابدری کے مٹہ پر زور دار ٹ ھیڑ لگاؤ اسے ٹھی یو پ نا جلے ماہی شاہ کی دوست‬
‫سے پ نگا لن نے کا اپ جام‬

‫زبن نا یو ماہی کے ابدر موخود وجسی شلظان راہی کے زبایہ ابڈیشن کو دبکھ کر ہکا نکا ک ھڑی ٹھی۔‬

‫تی زبن نا میں کی کہہ رہی آں؟‬


‫(( او زبن نا میں ک نا کہہ رہی ہوں))‬

‫زبن نا کے وخود میں اٹھی ٹھی کوتی چ نیش بہیں ہوتی‬

‫تی کڑپے زبن ناااا میں کی کہہ رہی آں مار ٹ ھیڑ اشکے مٹہ پر مار ٹ ھیڑ‬

‫‪425‬‬
‫تی مارتی ہے با میں ؟؟ زبن نا مراد علی میں پے کہا مار‬
‫ماہی زور سے چیج نے ہوپے دھاڑی‬
‫ً‬
‫اور زبن نا یو جیسے خواب سے جاگ کر فورا آگے پڑھی‬

‫ابک‬
‫دو‬

‫بین‪.‬‬

‫اور ٹ ھر ٹ ھیڑوں کی بارش کے سروع ہوپے کے شاٹھ ص ناخت رابا صاخٹہ کی چیحیں بل ند ہوپے پر‬
‫بہت سے لوگ چمع ہو گنے۔‬

‫چھوڑبں چھوڑبں ڈاکیر ماہی ڈاکیر زبن نا صاخٹہ بلیز چھوڑبں‬

‫گ نلری کے ش نک پورتی آقیشر باہر آ گنے ٹھے‬


‫کاقی شارا مچمع اک ھنا ہو گ نا اور اشی مچمع میں ادھر ادھر بک ھرے اچ ناری ارکان ٹھی اک ھنے ہوپے ریورپ نگ‬
‫کرپے لگے ٹھے۔‬
‫‪426‬‬
‫ک پوبکہ ابکو مین سرچ پوں کے لنے کراراہ ایشو مل گ نا ٹ ھا۔‬
‫بلیز ماہی تماشہ بن رہا ہے اب یس کرو جلو سمیرا کہیں سے نکل کر آتی اور ماہی کے کان میں‬
‫سرگوشی کی‬

‫ل نکن ماہی کسی کی بہیں سن رہی ٹھی۔۔‬

‫او جی چ ھڈو یسی ہمیں پ نا ہوبا کہ اپ نی گ ندی م ندی ش نک پورتی ہے آپ لوگوں کی یو ہم ک نھی اپ نی‬
‫ابگز پنیش بہاں ار پیج یہ کرواپے ماہی یولی بہیں دھاڑی ٹھی۔‬

‫اور گ نلری ارکان م نڈبا تماپ ندوں کے شا منے ایسی بابیں سن کر سچ مچ میں یوکھال گنے‬
‫ابکی شاکھ کا مسلٹہ ٹ ھا۔‬

‫بلیز ہمیں پ نابیں ہم سخت ابکشن لیں گے آقیشرز بہت زبادہ یوکھالپے ہوپے ابداز میں اس موتی‬
‫ٹھولن دیوی سے یولے‬

‫‪427‬‬
‫یسی کچھ کرپے با کرپے والے ہوپے یو یہ یوپت ہی ک پوں آتی یہ مٹہ اور فنے مٹہ ہٹہ ل نکن ماہی‬
‫پے ا نپے ابدر کے شلظان راہی کو خگاپے رک ھا۔۔‬

‫ڈاکیر زبن نا مراد علی بلیز آپ پ نابیں۔۔‬


‫ماہی سے جانف آکر آقیشر زبن نا کی طرف بلنے۔۔‬

‫وہ وہ اصل میں میں میں زبن نا جس پے ماہی کے خوش دالپے اور کچھ کچھ ماہی کا خوپحوار رویہ دبک ھنے‬
‫ہوپےڈر سے ص ناخت کے چہرے پر پے در پے ا چھے جاصے ٹ ھیڑ مار دپے ٹھے۔‬

‫چ‬
‫اب ا نپے ابدر پ ندا ہوتی ہمت اور لوگوں کا ھمگ ھنا دبکھ اشکی ش نی گم ہوگ نی ٹھی۔‬
‫تی مر جا نپے ک نا وہ وہ میں میں لگا رکھی ہے اب بک ریوڑ میں رہی ہو ک نا با پیرے باپ دادا بکریوں‬
‫کے پڑوشی ٹھے ہیں؟‬

‫ش ندھی طرح پ ناؤ یہ چ نی ابگرپزن بابدری تمہارا پرس اور گاڑی چ ھین رہی ٹھی اور خب ئم پے م نع ک نا یو‬
‫اپ نی گ ندی اوقات دک ھاپے لگی تمہیں اک نال سمچھ کر مارپے کی کوشش کی‬

‫ل نکن اس خور کی پیر کو پ نا بہیں زبن نا اک نلی بہیں ہے با ک نھی ٹھی یہ ک نھی ہوگی۔۔‬
‫‪428‬‬
‫ماہی نغیر کسی ڈر کے اچ ناری تماپ ندوں اور باقی لوگوں کے شا منے ا نپے الزامات اور چ ناالت کا‬
‫اظہار کر رہی ٹھی۔‬

‫ص ناخت کے گمان میں ایسی کوتی صورت جال ٹھی ہی بہیں اس پے سرم ندگی سے ڈوب مرپے‬
‫ہوپے سر چ ھکا رک ھا ٹ ھا۔‬
‫اس پے شوجا ٹ ھا کوتی ٹھی اپنہاتی قدم اٹ ھاپے سے بہلے زبن نا کو ٹھوڑا ڈراپے گی۔‬

‫اشی وجہ سے وہ آج بہاں آتی ٹھی ل نکن میر سعادت کی آبکھوں کا والہایہ بن زبن نا کی بلکوں کا لرزبا‬
‫ب‬ ‫س‬
‫اس سے دبک ھا با گ نا اور نغیر شوچے مچ ھے یہ قدم اٹ ھا ن نھی۔‬
‫ص ناخت کا شارا بالن اشکی اپ نی جذباپ نت کی وجہ سے خو پٹ ہوگ نا ٹ ھا۔‬

‫آپ ک نا کہ نا جاہیں گی بلیز اپ نا چہرہ اوپر کربں م نڈبا کے تمابن ندے ک ھناک ھٹ ابکی نصوپربں پ نا رہے ٹھے‬

‫او یسی شارے باگل پے بہیں؟‬

‫یہ خورتی ک نا کہے گی کہ وہ خوری کی غرض سے بہاں آتی ٹھی‪.‬‬


‫‪429‬‬
‫یہ خو آسے باسے شہ ناز سرنف پے شنف شنییزن ک نمرے لگا ر کھے ہیں ابکو چ نک کربں سب پ نا جل‬
‫جاپے گا۔‬

‫ہاپے او ربا میں با آتی یو میری بکی شی شہ نلی کو یو یہ ڈابن مار ہی د پنی ۔۔‬

‫ہاپے میری ماں کیسی ڈراؤتی سکل ہے اس چ نی خڑبل کی زبن پو کا یو دل ٹھی نکا شارا ہے‬

‫ہاپے ہللا جی ہی ای ای‬

‫ماہی کے ابدر کے شلظان راہی پے شوپے ہوپے اشکے ابدر کی شن نم کو خگا دبا ٹ ھا۔‬
‫اور شن نم صاخٹہ پے باقاعدہ ٹ ھنڈی آہوں کے شاٹھ یشوے بہایہ سروع کر دپے ٹھے ۔‬

‫ماہی کے اس بل بل بد لنے روپ کو اگر ڈاپربکیرز پروڈیوسرز دبکھ لن نے یو ا نپے اگلے پروچ نکٹ میں‬
‫اشکو اپروچ کرپے کا صرور شو چنے۔‬

‫‪---------------000---------------‬‬
‫‪430‬‬
‫"""چ نت شک نا ٹ ھا مگر مات لے آبا‬
‫کمیخت مج نت پے بات لے آبا"'‬

‫م‬
‫میر سعادت آبکھوں اور چہرے پر ن نھی شی مشکان س جاپے ہوپ پوں پر خونصورت دھ نیں گ نگ نا با گاڑی‬
‫جالپے جا رہا ٹ ھا۔‬

‫ٹ ھر اپحیشن کا لج کے باس جاکر ا شنے گاڑی ابک شاپ ند پر روک دی‬

‫""ربگرپز میرے ""‬

‫کو اٹ ھا کر ا نپے شا منے رک ھا ا نپے پ نارے پے پ جاشا ربگوں کو ابک شاٹھ دبکھ کر اشکی ش ناہ آبکھوں پے‬
‫ش ناہی چھوڑ ان دھ نک ربگوں کو خود میں سموبا جاہا اور سمو ٹھی ل نا۔۔‬

‫اگر کوتی دبک ھنے واال دبک ھنا یو اسےصاف پ نا جل جا با کہ میر سعادت کی کالی آبکھوں میں اب ش ناہی‬
‫ش‬
‫کے شوا اگر کوتی ربگ ہیں یو وہ صرف زبن نا مراد علی جان کی معصوم شی ڈری ہمی ڈھکی چ ھنی مج نت‬
‫کے شات بارہ اٹ ھارہ بہیں بلکہ ان گ نت ربگ ہیں۔‬
‫‪431‬‬
‫وہ جس کا بام ہی چ نت کا اشنعارہ ٹ ھا وہ ہار گ نا ٹ ھا‬

‫اور اس بار وہ دل سے ہارا ٹ ھا۔‬

‫زبن نا کو شو چنے ہوپے اس پےاپ نا موبابل نکاال‬


‫وایس اپ اوبن ک نا میسج باپپ ک نا‬

‫یہ جن نا ہے ک نھی یہ کوتی جن نے گا ہم سے‬


‫ئم سے یو یوبہی ک ھا لن نے ہیں مابیں اکیر‬

‫ٹ ھر جاپے ک نا شوچ کر میر سعادت پے بن نن نگ سے ٹھو نپے ان پنلے پنلے الل ہرے گالتی‬
‫ربگوں پر دابیں ہاٹھ کی انگل پوں سے چھو کر دبک ھنا جاہا۔۔‬

‫وہ مخشوس کربا جاہ نا ٹ ھا زبن نا کے لمس کو ٹ ھر اس لمس کی جدت کو جاالبکہ اِ شکے دل میں ک نھی‬
‫ب ُ‬
‫ٹھی زبن نا کو شا منے د کھ ا کی فرپت کی خواہش یں جاگی ھی۔‬
‫ٹ‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ش‬

‫‪432‬‬
‫وہ یو زبن نا کو شا منے دبکھ اپ نا پے خود ہوبا ٹ ھا ایسا پے یس ہوبا ٹ ھا کہ فرپت کی جاہ کہیں بہت پیچ ھے‬
‫ہی روح کی جاہ میں پ جل نل ہو جاتی ٹھی۔‬

‫ٹ ھال روخوں کو کہاں جسموں کی خواہش ہوتی ہے؟؟‬

‫روجیں یو یس روخوں ہی کی مابگ کرتی آتی ہیں۔۔‬


‫ازل سے اور ابد بک کرتی رہیں گی۔۔‬

‫اب ٹھی وہ بن نن نگ چھوپے ہوپے یس مخشوس کربا جاہ نا ٹ ھا ان پے سمار بک ھرے ربگوں میں موخود‬
‫زبن نا کی ر بگ پربگی ست ربگی مج نت کو ٹ ھر اجابک وہ خوبک گ نا اسے لگا بن نن نگ میں موخود ربگوں پے‬
‫اشکی انگل پوں کے یوروں کو ربگین کردبا ہے۔‬

‫زبن نا کی مج نت کے ربگ اشکی انگل پوں کے یوروں سے ہاٹھوں پر ٹ ھر بازوؤں سے ہوپے ہوپے دل پر‬
‫ٹ ھر چہرہ العرض وہیں بہر کے فرپب ک ھڑی گاڑی میں بن ن ھے بن ن ھے میر سعادت علی ا نپے شارے کے‬
‫شارے ربگ چھوڑ چ ھاڑ ا نپے وخود اپ نی روح سم نت زبن نا مراد علی کی مج نت کے ربگوں میں رنگا گ نا۔‬

‫وہ خو خود پڑا ربگرپز ٹ ھا۔‬


‫‪433‬‬
‫وہ اب بہیں رہا ٹ ھا۔‬

‫ٹ ھر اسکا دل پے باب ہوا اور کسی بدتمیز چپے کی طرح صد کرپے لگا ابک بار ٹ ھر سے یس صرف‬
‫ابک بار ا نپے ربگرپز کو دبک ھنے کی۔‬

‫اور دھ نمی مسکراہٹ کو جابدار ہیسی میں بد لنے اس پے دل کی بد تمیزی ٹ ھری صدا پر یورے دل‬
‫سے لن نک کہا گاڑی ش نارٹ کی اور بہر کے بل پر سے یو پرن لے کر گاڑی وایسی کے سقر پر موڑ‬
‫دی۔‬

‫ل نکن زبن نا مراد علی بک وایسی کے اس سقر میں کالی آبکھوں واال شاہ زادہ میر سعادت علی جان‬
‫بہیں ٹ ھا۔‬

‫یہ یو کوتی مج نت کے ربگوں سے مزبن آبکھوں اور جاہت کےربگوں سے سچے وخود واال کوتی ربگ ربگ نال‬
‫شا پ ندہ ٹ ھا‬

‫‪---------------000---------------‬‬
‫‪434‬‬
‫ہاپے ہاپے میرا یو دل ڈر سے بن ن ھا جا رہا ہے ۔‬
‫تی سمیرا تی واپ نا اگر کچھ اوپچ پیچ ہو جاتی یو ہم مراد علی انکل کو ک نا خواب د نپے؟‬
‫ٹ ھاءءء شاہ داد پے یو میرا ف نمہ کروا د پنا ٹ ھا ابہوں پے میرے ہی صد کرپے پر زبن نا کو اپیریسپ‬
‫کے لنے وایس ٹ ھیجا ٹ ھا۔۔‬
‫ہاپے کوتی یولیس کو بالؤ ۔‬
‫ماہی کی کچھ سچی کچھ چھوتی ہاپے واپے جاری ٹھی۔‬
‫م‬ ‫ب‬
‫د ک ھیں بلیز ڈاکیر ماہی ہم آبکو کمل نقین دالپے ہیں۔‬
‫ہم اس معا ملے کو یوری شیج ندگی سے بن نابیں گے ش نک پورتی آقیشرز اشکی م نت پرلوں پے اپر آپے ٹھے۔‬

‫ش‬ ‫ک‬ ‫ل‬ ‫مچ‬ ‫س‬


‫بلیز ڈاکیر زبن نا آپ ھنے کی کوشش کربں یو یس یس پ نا یو ہماری رہی ہی شاکھ خراب ہوگی ہی‬
‫ل نکن آپ لوگوں کو ٹھی کورٹ کچہری کے جکر لگاپے پڑبں گے۔۔‬
‫ابہوں پے زبن نا کو نصوپر کا دوسرا رخ دبک ھابا یو کورٹ کچہری کا بام سن کر ماہی پے ٹھی ایسان بن نے‬
‫مین عاف نت جاتی۔‬

‫چ نکہ زبن نا اس میر خعقرتی کے مٹہ سے شنے گنے ابکساف پے پپ ہی یو گ نی ٹھی۔۔‬

‫‪435‬‬
‫اوکے جی اوکے ہم کچھ بہیں کربں گے اور ہمیں یورا نقین ہے آپ اپ نی اتمابداری سے یہ مسلٹہ‬
‫جل کربں گے۔‬

‫ل نکن اس سب کے نعد ہم اپ نی ابگیزبیشن جاری بہیں رکھ شکنے آپ بلیز کچھ ٹھی کہیں کچھ ٹھی‬
‫کربں آج ابگز پنیشن کو چ نم کروا دبں۔‬

‫اور ام ند ہے کسی ٹھی معا ملے میں ہمیں کسی ٹھی طر نقے سے ڈسیرب بہیں ک نا جاپے گا۔۔‬
‫اپ نا کہنے شاٹھ ہی زبن نا پے ماہی کا بازو بکڑا سمیرا اور واپ نا کے شاٹھ اپ نی گاڑی کی طرف پڑھ گ نی۔‬

‫او رکو رکو تی زبن نا رک جا اک م نٹ‬


‫ماہی پے اپ نا بازو چ ھڑابا اور وایس ص ناخت بک گ نی اشکے باؤں کے باس پڑا کلچ اٹ ھابا وایسی کے لنے‬
‫مڑی ٹ ھر کچھ شوچ کر دوبارہ سے ص ناخت کے باس گ نی اور ہاٹھ میں بکڑا کلچ زور دار طر نقے سے گ ھما‬
‫کر اشکے ک ندھے پر مارا اور غرا کر یولی چ نی بابدری ہن پ ندہ بن کے رہ نا ہے۔‬

‫ُ‬
‫کچھ ٹھی ال نا بل نا شو چنے سے بہلے ا نپے ک ندھے اور ہاٹھ کی ا ھڑی ہوتی جلد د کھ لن نا ک پوبکہ ا لی بار یں‬
‫م‬ ‫گ‬ ‫ب‬ ‫ک‬
‫پے یہ تمہاری بابدری جیسی یوٹھی نگاڑ د پنی ہے آتی سمچھ‬
‫ٹ ھر وہ جاروں گاڑی میں بن نھ کر جلی گ نیں‬
‫‪436‬‬
‫‪-------------000-------------‬‬

‫وہ پڑی پربگ میں گاڑی جالپے گ نلری کی بارک نگ میں بہیجا ٹ ھا۔‬

‫ل نکن وہاں لگا تماشا دبکھ کر اشکے خون میں سرارے ٹھو نپے لگے ۔‬

‫ص ناخت زبن نا کے بال بکڑے اسے مار رہی ٹھی وہ آگے پڑھا ٹ ھر اس سے بہلے کے وہ اس بدکار‬
‫عورت کے ہاٹھ یوڑ کر اسے زبدگی ٹ ھر کے لنے اباہج کر د پنا۔۔۔‬

‫اشکے دل پے اشکو ڈ پٹ کر م نع کر دبا میں ک نا شوچ کر کس نعلق کی پ نا پر‬


‫اگر کسی پے یوچھ ل نا کہ میں زبن نا کا ک نا لگ نا ہوں؟‬

‫اگر کسی پے مچ ھے بہ جان کر کوتی اوٹ پ نابگ شکن نڈل پ نا دبا یو‬
‫بلکہ کوتی اور کون یہ ص ناخت ہی ایسا کرے گی ک پوبکہ وہ ایسا ہی یو جاہ نی ہے‬

‫کہ زبن نا بدبام ہو میرے بام سے‬


‫وہ رشوا ہوجاپے دپ نا کے شا منے‬
‫‪437‬‬
‫بہیں بلکل بہیں میں آگے بہیں جاؤں گا۔‬
‫میں اپ نی ذات کی پرچ ھاتی ٹھی زبن نا پر اس خوالے سے بہیں پڑپے دوں گا۔‬

‫جس سے مج نت کی جاپے ٹ ھر کسی ٹھی جالت میں اشکی رشواتی کا شنب بہیں پ نا جا با۔۔‬
‫ل نکن وہ یوں ک ھڑا ٹھی بہیں رہ شک نا ٹ ھا زبن نا کے چہرے کی نکل نف اسے ا نپے جسم کے ہر ہر غصو‬
‫میں مخشوس ہورہی ٹھی۔‬
‫ً‬
‫اس پے کچھ شو چنے ہوپے ماہی کا تمیر مالبا اور اسے فورا سے بہلے اتمرجیسی میں باہر بارک نگ میں آپے‬
‫کا کہا اسکا ارادہ ٹ ھا ماہی زبن نا کو چ ھڑوا کر شاپ نڈ پر لے جاپے گی پب وہ جاکر ص ناخت کی غفل‬
‫ٹ ھکاپے لگاپے گا‬
‫ل نکن ماہی کی دم دار بلکہ دھماکے دار اپیری پے اسے اچ ھا جاصا خونکا دبا۔‬

‫ٹ ھر خب زبن نا کو ص ناخت کے مٹہ پر لگا بار اور زوردار ٹ ھیڑ مارپے دبک ھا یو آرام سے گاڑی کے شاٹھ‬
‫پ نک لگاپے مسکراتی آبکھوں سے یہ قابل پخسین م نظر دبک ھنے لگا۔۔‬
‫میر جی آنکا مسنف نل پڑا پ ُر خظر گزرپے واال ہے ہر قدم پر دھ نان رک ھنا پڑے گا وہ خود سے یوال‬
‫ہر ابداز ہی الخواب ہے‬

‫‪438‬‬
‫خیر جسے ہم جاہیں وہ ٹ ھال عام ک پوں ہو؟‬

‫‪----------000----------‬‬

‫اس وافع کو بین دن گزر گنے ٹھے اور خیرت ابگیز بات یہ ٹھی کسی کو ٹھی جد یہ کہ شاہ داد بک کو‬
‫پ نابہیں جال ٹ ھا۔‬

‫او بار اگر اٹھی بک تمہارے ٹ ھاءء کو پ نا بہیں جال یو آپ ندہ ٹھی بہیں جلے گاچھوڑو پریساتی اور یور کا‬
‫شوخو کن نا مزہ آپے گا با اس بار بلکل پ نیشن فری ہوکر گھومیں گے یہ سمیرا ٹھی۔‬

‫زبن نا خو شاہ داد کے م پوفع ردعمل کا شوچ شوچ کر بین دن کاقی پریسان رہی ٹھی اب اس بات‬
‫سے کاقی ربل نکس ف نل کر رہی ٹھی۔‬
‫ہ‬
‫ممم میں وی بہی کہہ رہی ہوں اسے پر یہ یو اس دن سے باراض ہے مچھ سے اپ نا دایہ باتی وک ھرہ ک نا‬
‫ہوا اس پے‬
‫مویو زبادہ ڈرامہ یہ کرو تمہیں پ ناہے میں ک پوں باراض ہوں ۔۔‬
‫اچ ھا اچ ھا باقی بابیں نعد میں باراض ٹھی ہوتی رہ نا۔‬

‫‪439‬‬
‫زبن نا جاتی جل میری شہزادی پڑی بہ نیں آتی ہوتی ہیں ک نا شوجیں گی جا زرا مزے دار شی جاپے پ نا‬
‫کر ال آج باری ٹھی پیری ہے با؟‬
‫شاٹھ کوتی تمکو یسکٹ ٹھی لن نی آبا بن پوں پ نا ہے میرا تی تی لو ہوجا با جالی جاپے تی کر جا میری‬
‫شوہ نی‬

‫ان جاروں کے رومز الگ ٹھے زبن نا اور ماہی ابک روم میں اک ھنی ٹ ھیں چ نکہ واپ نا اور سمیرا کا روم اک ھنا‬
‫ٹ ھا ۔‬

‫جاروں جاپے کی دیوابگی کی جد بک عادی ٹ ھیں‬

‫وہ لوگ شام کی بلکہ ہر وفت کی جاپے ہمیشہ شاٹھ بن نی ٹ ھیں۔۔‬

‫روز ان میں سے ہر ابک کی باری ہوتی ٹھی۔‬


‫ان جاروں میں جاپے پ ناپے کے معا ملے میں سب سے ٹھوہڑ زبن نا ٹھی۔‬
‫عج نب بات یہ کہ ان سب میں جاپے یسے کی جد سے ٹھی آگے اشی کو یش ند ٹھی۔‬
‫ل نکن پ نی پ ناتی‬
‫آج زبن نا کی باری ٹھی ماہی سمیرا اور واپ نا جاپ نی ٹ ھیں جاپے پ ناپے سے اشکی جان جاتی ہے ۔‬
‫‪440‬‬
‫اشی لنے وہ ہر بار اپ نی باری آپے پے ان میں سے کسی ابک کو رشوت دے کر اپ نی جگہ جاپے‬
‫پ پواتی ٹھی۔‬

‫اب ٹھی ماہی پے اپ نا بدبدہ بن دک ھابا ٹ ھا کہ جاؤ جاکر جاپے پ ناو وریہ یسکٹ تمکو وعیرہ کا ار پیج کرو‬

‫ب‬ ‫ب‬
‫زبن نا خو بہلے غصے میں ٹ ھری ن نھی ٹھی اب بہت غرپب مسکین شی صورت پ ناپے ن نھی ٹھی۔‬

‫اٹھ جاؤ زبن پو بار و یسے ٹھی آج گیس بہت کم آرہی ہے تمہیں جاپے پ ناپے میں کاقی بائم لگ شک نا‬
‫ہے‬
‫واپ نا پے ماہی کو آبکھ مار کر کہا۔‬
‫ہن نیں بار ئم لوگوں کو کن نڈپز کھالتی ہوں ٹ ھاءء خرم نی سے الپے ہیں بہت بہت مزے کی ہیں آج‬
‫جاپے ر ہنے د نپے ہیں‬

‫ک ناااااااا بن پوں کی ک نا ابک شاٹھ بل ند ہوتی با بابا با میرے یو سر میں شدبد درد ہے یہ سمیرا ٹھی‬
‫اور میں پے رات ڈیوتی کرتی ہے اس لنے جاپے میرے لنے آب چ نات ہے واپ نا کا دکھ ٹ ھی ٹ ھنک‬
‫ٹ ھا۔‬
‫‪441‬‬
‫ل نکن میرا دل زبن نا کی اس پےوقاتی پر بن ن ھا جارہا ہے کہ اس پے خرم نی سے آتی کن نڈپز ہم سے‬
‫چ ھنا کر رک ھیں‬

‫سچ کہنے ہیں دپ نا والے پ نار‬


‫ماہی پے پ نار کہا ہی ٹ ھا کہ زبن نا پے ہاٹھ میں بکڑا کشن اسے دے مارا‬
‫موتی بلی زبادہ بک بک با کرو خب میں کل رات ان دویوں کو کن نڈپز د نپے جاپے لگی یو ئم پے ہی‬
‫کہا ٹ ھا‬
‫زبن پو بار وہ ک نا شوجیں گی اب بک پحوں کی طرح کن نڈباں ک ھابیں ہیں بار ایسا کرو مچ ھے دے دو میں‬
‫روچ نل (ٹ ھنیچے)کے لنے لے جاؤ گی‬

‫اور بار فسمیں اس موتی پے رات ٹ ھر کن نڈپز کڑچ کڑچ کرکے ک ھاپےہوپے ابک لمچہ بہیں شوپے‬
‫دبا۔‬

‫زبن نا پے ماہی کا شارا کچہ چ ھٹہ ان دویوں کے شا منے کھول دبا چنہوں پے زبن نا کی بات سروع کرپے‬
‫سے آخر بک ماہی کی طرف ہاٹھ کا اشارہ کرپے ہوپے لع نت دپے رکھی۔‬

‫‪442‬‬
‫ماہی پیچ خوراہے ٹ ھابڈہ ٹھو نپے پر سرم ندہ سرم ندہ شی ہیسی ٹھی ہاں یو بار میں پے گاؤں فون کر کے‬
‫یوچ ھا ٹ ھاٹ ھاٹھی پے کہا روچ نل باف ناں بہیں ک ھا با۔۔‬
‫ماہی کی بات چ نم ہوپے ہی باقی بن پوں پے اسے کسپوں ٹ ھیڑوں اور مکوں پے رکھ ل نا۔‬
‫ٹ ھر جاروں کی ہیسی روم کے شاٹھ شاٹھ یوری ہاش نل بلڈبگ میں گوپج نے لگی۔‬

‫‪----------000----------‬‬

‫وہ جارو ہیشنے کھلکھالپے ہاش نل سے جاپے بن نے نکلیں ٹ ھیں‬


‫خوبکہ آج زبن نا کی باری ٹھی یو اس پے جائم طاتی کی فیر پر الت مارپے ہوپے ابہیں باہر جاپے‬
‫بالپے کی آفر کردی‬

‫ب‬
‫وہ جاروں واک کرپے ہوپے باک تی ہاؤس ہیحیں ٹ ھیں ۔‬
‫بار زبن نا آج اگر دل پڑا کر ہی ل نا ہے یو م نکڈوبلڈ لے جابیں بار کن نی مزے کی جاپے ہے ابکی‬
‫ڈاکیر ماہی اور بدبدی بات با کرے یہ ک نھی ہوہی بہیں شک نا۔۔‬

‫ارے باخوج ماخوج کی پچ ھڑی بہن یہ باک تی ہاؤس ہمارا فومی وریہ ہے‬

‫‪443‬‬
‫تمہین یو پ نا ہی بہیں ہوگا ماصی کے بامور اد پب شاغر افسایہ نگار ڈرامہ نگار ہر شام بہاں اک ھنے ہوپے‬
‫ٹھے ۔‬
‫ابک وفت ٹ ھا بہان ادتی مخفلیں س جا کرتی ٹ ھیں۔‬
‫جاپے کے دور جال کرپے ٹھے‬
‫اور پ نا ہے ‪ 1948‬سے اب بک بہاں ایسا ہی ہوبا ہے بہلے بہت زبادہ ٹ ھا اب کچھ کم ہوگ نا ہے‬
‫ل نکن ہے صرور ہر ایوار بہاں ادتی مخفل سج نی ہے دور جاصر کے بامور اور یوآموذ لک ھاری بہاں اک ھنے‬
‫ہوپے ہیں۔‬
‫وہ لوگ ابدر آکر بن نھ جکی ٹ ھیں اور زبن نا ابہیں باک تی ہاؤس کی ہسیری پ نا رہی ٹھی۔۔‬

‫ی‬‫م‬ ‫ب‬ ‫ش‬ ‫ف ً‬


‫د ع نا ا کے موبا ل پر سج آبا‬

‫"" زبدہ ر ہنے ے لنے پیری فسم"""‬


‫"" اک مالقات صروری ہے ص نم"""‬

‫وہ اس اپ جاتی اور عیرم پوفع خواہش پے خیران ٹھی بہیں ہوتی ٹھی کہ‬
‫میر کی کال آپے لگی زبن نا کی دھڑک پوں کی بال م نل میں ردھم یہ رہی چہرے کی ربگت اجابک بدل‬
‫شی گ نی‬
‫‪444‬‬
‫ً‬
‫ماہی وعیرہ اپ نی بایوں میں مگن ٹھی انکا دھ نان بہیں ٹ ھا اس طرف زبن نا پے فورا کال کاتی اور موبا ل‬
‫ب‬

‫بن نل پر رکھ دبا۔‬


‫اور ماہی لوگوں سے بایوں میں مگن ہوگ نی‬
‫یہ د بک ھے نغیر کے موبابل کا پچ خو کاقی دن سے خراب ٹ ھا اشکی وجہ سے کال کن نے کے پ جاپے اوکے‬
‫ہوگ نی ٹھی۔‬

‫اچ ھا میری بات شپو ئم بن پوں کان کھول کر بن پوں پے ا نپے کایوں میں انگل ناں ماری گوبا کان‬
‫کھول رہی ہوں‬

‫چ نکہ فون کی دوسری جاپب سخصنت پے ٹھی عیر ارادی طور پر کان صاف ک نا ٹ ھا‬

‫مچ ھے صرف اور صرف جاپے پ ناپے میں موت پڑتی ہے وریہ کحن کا شارا کام میں ا چھے سے کر لن نی‬
‫ہوں اور مین کڑاہی یو میں اپ نی اچھی پ ناتی ہوں؟؟‬

‫اوووو زبن نا تی تی کھلو جا کھلو جا بلیز ابڈی یوں د پنا باتی‬


‫((او زبن نا تی تی روک جاو آتی پڑی ئم د پنا باتی کہیں کی))‬
‫ہاپے سچی د پنا باتی سے باد آبا میں ا نپے مزے دار خیز آمل نٹ پ ناتی ہوں کہ ک نا ہی د پنا پ ناتی ہوگی‬
‫‪445‬‬
‫فنے مٹہ پیرا کم سے کم د پنا کے شاٹھ خود کو یہ مالؤ مر جا نپے‬
‫ماہی یو پپ ہی گ نی ٹھی‬
‫ابک م نت ابک م نٹ ہمیں ٹھی پ نا جلے یہ آخر ہے کون د پنا باتی ہیں‬
‫سمیرا پے ان دویوں سے کہا‬

‫بار ئم لوگ یو جاپ نی ہی ہو گی کہ ہم دویوں سمیرا چم ند جی کی بکی سچی والی قین گرل ہیں‬

‫یو د پنا باتی غرف د پنا فضل کرئم سمیرا چم ند جی کے باول کی ہیروبین ہے خو ا نپے گاؤں میں شادی‬
‫پ ناہ اور موت فوت پر دبگیں نکاتی ہوتی ہے اشکو سب گاؤں والے د پنا باتی کے بام سے جا نپے‬
‫ہیں۔۔‬
‫فسم لے لو بار وایو یہ باول سمیرا چم ند کے کیرپیر کے لنے پرپ نگ یواپ نٹ باپت ہوا ٹ ھا اور صرف‬
‫باکش نان ہی بہیں سرجد بار سے ٹھی اشکے خق میں چیحیں بل ند ہوتی ٹ ھیں ابڈبا والوں پے ٹھی اسے‬
‫یش ندبدگی کی ش ند پخسی ٹھی۔‬
‫اور یہ خود کو د پنا باتی کہہ رہی ہے‬

‫پرے مر آپ ندہ خود کو د پنا با کہ نا مرجاتی با ہو یو‬

‫‪446‬‬
‫اچ ھا اچ ھا بابا آرڈر کرو چھوڑو د پنا کو و یسے زبن ناجن نا ئم جاپے پ ناپے سے خڑتی ہو اور جن نی تمہیں جاپے‬
‫یش ند ہے شادی کے نعد ک نا کرو گی؟‬

‫ہی ہی ہی ہی ہی ہی ماہی کی ہی ہی سروع ہوگ نی‬


‫چ نکہ زبن نا کے دھ نان میں دو جگمگاتی ش ناہ آبکھوں پے ڈپرہ چما ل نا۔‬
‫بہلی بات یو یہ کہ میں شادی اس سے کرؤں گی خو شاپ نگ کرواپے با کرواپے پر دن میں ‪6/5‬‬
‫کپ جاپے صرور بلواپے۔‬

‫اور اگر اشکے ا نپے ہاٹھ کی پ نی ہو یو ک نا ہی بات ہے‬


‫ب‬
‫چہاں ماہی کی کھی کھی کو پربک لگی سمیرا اور واپ نا کی آ ک ھیں خیرت سے ٹ ھنل گ نیں۔۔۔‬

‫خیر سے آپ جاپے کے دس ک پوں میں ٹھی مہ نگی بہیں ہیں ڈاکیرتی جی‬

‫وہیں فون بار ک ھڑے سخص پے زبن نا کو چ نالوں میں م جاطب کر کے کہا ٹ ھا ۔‬

‫ارے ک نا ہوگ نا بار ئم لوگوں کو اپ نی پے صرر شی خواہش ہی یو ہے‪.‬‬

‫‪447‬‬
‫ن‬ ‫م‬‫م‬‫ہ‬
‫ق‬
‫م اسکا لب جس طرح لوگ مج نت کا ین دالپے کے لنے بارے یوڑ الپے کی بات‬ ‫مظ‬ ‫م‬
‫ُ‬
‫کرپے ہیں دودھ کی بہربں کھود ڈا لنے ہیں ئم ا نپے ان سے جاپے کی ہر پواؤ گی یں با؟‬
‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ب‬

‫سمیرا پے سب سے بہلے خیرت سے نکل کر شوال ک نا؟؟‬

‫ارے بہیں بہیں اپ نی طالم بہیں ہوں کہ بہر پ ناپے کا کہوں زبن نا کے ابداز میں پخششس ٹ ھا پ نھی‬
‫وہٹبن پوں ابک زبان ہو کر یولیں‬
‫ھ‬ ‫ھھ‬
‫یو ھ ھررر‬

‫"""" خب وہ پرش نی بارش میں میرے لنے جاپے پ ناپے گا‬


‫پ نھی مچ ھے اشکی مج نت کا نقین آپے گا"""""""‬

‫ک ناااااااااااااا‬

‫ہ نن نن نیں‬

‫اویو باگل پے بہیں ہوگ نی ز بن نے؟‬


‫‪448‬‬
‫ماہی پے سب ک نظرف سے لم نی شی ہیں کی اور ٹ ھر شوال ک نا۔‬

‫بلکل باگل ہوگ نیں ہیں ڈاکیر صاخٹہ اس طرح بارش میں جاپے پ پوا کر وہ ٹھی مچھ سے جاپے پ پوا کر‬
‫ابہیں نقین آپے گا کوتی اور طرنفہ بہیں ہے ک نا ۔‬

‫ٹ ھال بارش میں جاپے ٹھی کوتی بن نے کی خیز ہے۔۔‬

‫فون کان سے لگاپے اس بار ک ھڑا سخص جی ٹ ھر کر بدمزہ ہوا ٹ ھا‬


‫اس پے صرر شی فرمایش پر‬

‫بہیں گرلز میں بلکل ٹھی باگل بہیں ہوں یس میں ک نا کروں نغیر جاپے کے میرا من بہیں لگ نا‬
‫کہیں ٹھی کسی ٹ ھی وفت دل ما بگے مور‬

‫یو یو جیسے ایسان اسرف الم جلوقات اشی طرح جاپے اسرف المشروبات ہے‬

‫اور میں یو دیواتی ہوں جاپے کی فسمیں زبن نا پے سب کو مسیرکہ آبکھ ماری۔‬

‫‪449‬‬
‫لخت لع نت ہے ئم پر اور تمہاری اس ٹ ھ پوری پر اور تمہاری اس دیوابگی پر‬
‫لو ٹ ھال کوتی شوہ نا شا پ نارا شا اوجا لم نا خوان بہیں مال‬

‫بن پوں مر جاتی جاپے کی دیواتی ہوتی ٹ ھرتی ہے؟‬

‫ماہی یو پپ ہی گ نی اور پپ یو وہ ٹھی گ ناخو آج فون کا شارا پ نلیس ک ھ نک ھناتی ہوتی آواز پے فربان‬
‫کرپے کی ٹ ھاپے ہوپے ٹ ھا۔۔‬

‫ل نکن ماہی سے ٹھوڑا کم ک پوں کہ اس پے زبن نا کی ٹ ھ پوری اور دیوابگی پے ماہی کی طرح لخ لع نت‬
‫کہنے کے پ جاپے کہا ٹ ھا۔‬

‫""" میر صدقے اس جاپے کی دیواتی کے""‬

‫زبن نا انف بار ہم ٹھی جاپے کے عاشق ہیں ل نکن ا نپے بہیں مرے جا رہے واپ نا ش ناتی پے ش ناتی‬
‫بات کی ماہی سمیرا م نفق ٹ ھیں‬
‫ل نکن زبن نا پے کوتی خواب بہیں دبا وہ وہاں ہوتی یو خواب د پنی‪.‬‬
‫اسکا ذہن یو ماہی کی دی گ نی یسننہات میں گم ٹ ھا‪.‬‬
‫‪450‬‬
‫شوہ نا پ نارا اوجا لم نا شا خوان ہیں یہ کمن نی موتی بلی کالی ش ناہ آبکھوں کا کہ نا یو ٹھول ہی گ نی۔‬

‫ٹ ھر چمکنی ہوتی ش ناہ آبکھوں کو باد کرپے زبن نا کو ابکی شاری گش ناچ ناں باد آبیں ش ناہ خراعوں کی‬
‫کہی ابکہی بابیں شو چنے ہوپے وہ آپ ہی آپ مسکراپے لگی۔‬

‫ا نپے آس باس سے پے پ ناز اشکے ل پوں پے سرگوشی کی‬

‫"""نظر باز کہیں کا""‬

‫چ نکہ زبن نا کو چ نالوں ہی چ نالوں میں مسکراپے پر باقی بن پوں پے اسے مسکوک نظروں سے دبک ھا۔۔‬
‫لگ نا شودی کے دماغ پر اپر سیر یوگ نا ہے۔‬
‫ماہی اٹھ کر اشکے باس گ نی بہت پ نار سے بن نل پر دویوں ہاٹھ ر کھے اشکی طرف چ ھک کر یولی۔‬

‫با میری شوہ نی شی بکی شی شہ نلی ماں صدقے جاپے اپ نی چھوتی شی بات دل پر با لو بار زبن نا پے ماہی‬
‫ش‬ ‫مچ‬ ‫س‬
‫ب‬
‫کی بات پر با ھی سے ا کی جاپب د ک ھا ۔‬

‫‪451‬‬
‫مظلب دماغ پر با لو بار ہم مزاق کر رہے ٹھے زبن پو جاتی ک نا ہوا خو ئم ہم سے ماہی پےرک کر سمیرا‬
‫اور واپ نا کی طرف دبک ھا ٹ ھر یولی بہیں بہیں صرف مچھ سے ٹھوڑی کم خونصورت ہو یو ک نا ہوا دبک ھنا ہللا‬
‫شو ہنے پے تمہیں اپ نا شوہ نا گ ھر واال ( شوہر) د پنا ہے ۔‬

‫اپ نا شوہ نا کہ یہ خو سمیرا اور واپ نا میسن ناں مرن خوگ ناں یہ خو ا نپے ا نپے سڑے کر بلے اور ٹ ھ نکے آلو‬
‫جیسے م نگییر ہم سے ماہی پے سمیرا اور واپ نا کی باقاعدہ ہاٹھوں سے دی جاپے والی لعن نیں نظر ابداز‬
‫کرپے ہوپے بات جاری رکھی۔‬

‫ہم سے مظلب صرف مچھ سے لکا لکا(چ ھنا چ ھنا) کر رک نھی ہیں با انکا دل ما بگے کا ا نپے وہ آلو کر بلے‬
‫چھوڑ تمہارے شوہر کے شاٹھ شادی کرپے کا۔‬

‫اوتی تی۔‬
‫ہاپے میری ماں‬

‫زبن نا پے زور دار مکا ماہی کے پ نٹ میں چ نکہ سمیرا پے چمچ اور واپ نا پے ہاٹھ میں بکڑا جاپے کا جالی‬
‫مگ ماہی کے ہاٹھوں کی پ نک پر پ نک وفت مارے ٹھے۔‬

‫‪452‬‬
‫‪-------------0000------------‬‬

‫رات کا ابک پج رہا ٹ ھا خب شاہ داد گ ھر بہیجا ٹ ھا ۔‬


‫اسے دو دن کے پ جاپے ہفٹہ لگ گ نا ٹ ھا قالپ نٹ ل نٹ ہوپے کا اس پے زبن نا کو چھوٹ پ نابا ٹ ھا۔‬
‫اور بہلے ‪ 3‬دن کے نعد وہ زبن نا کو باکش ناتی تمیر سے کال کربا رہا ٹ ھا خو کہ روم نگ پر ٹ ھا۔‬
‫ا نپے آپے کا اس پے افشوں کو بہیں پ نابا ٹ ھا۔۔‬
‫اشی لنے وہ ٹھی آرام سے شوتی ہوتی ٹھی۔‬
‫وہ ا نپے کمرے میں بہت آرام سے دپے قدموں آبا ٹ ھا ۔‬
‫افشوں کے معصوم سے بن ند میں دوپے پے رع نا چہرے پے اشکی شاری ٹ ھکن دور کر دی اس پے‬
‫پرنف کیس رک ھا خوپے ا بار کر واش روم جنیج کرپے جاپے لگا۔‬
‫نظربں ابک بار ٹ ھر سے افشوں کے چہرے کا طواف کرپے لگیں۔‬
‫ٹ ھر کچھ شوچ کر مسکراپے ہوپے اشکے باس گ نا ۔۔‬
‫یوری کی ماں‬
‫او شاہ وپز کی اماں‬

‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫ٹ‬ ‫ل‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬


‫افشوں پے پٹ سے آ یں ھو یں بن ند سے ھری چمار آلود آ یں ۔۔‬

‫‪453‬‬
‫شاہ داد کو وہ ہر بار ہرابداز میں بہلے سے زبادہ اچھی لگنی شاہ داد کو لگ نا وہ ہرابداز میں اسے ہر بار بہلے‬
‫سے زبادہ جا ہنے لگ نا ہے۔‬
‫اب ٹھی اس ک نف نت میں اس پے اپ نا یش ندبدہ سعر پڑھا خو وہ اکیر زبن نا کے اسرار پر افشوں کے لنے‬
‫گ نگ نا با رہ نا ٹ ھا۔‬

‫نپے ِسرے سے مچ ھے ٹ ھا گ نا وہ خب ٹھی مال‬


‫شو ابک ہی سخص سے م نن نے بارہا مج نت کی‬

‫شاہ داد الڈ میں ہمیشہ کسی یہ کسی نپے بام سے بال با ٹ ھا۔‬
‫ل نکن آج اسکا ابداز پراال ٹ ھا ٹھوڑا مج نلف پرخوش شا۔‬
‫ابک یو آپ ک نھی پڑے بہیں ہوں گے داد جان کن نی مرپٹہ کہا ہے یوں خوروں کی طرح با آبا‬
‫کربں گ ھر پ نادبا کربں بہلے پربا جی بہاں میری شن نا ہی کون ہے‬

‫ب‬
‫شاہ داد افشوں کی پرہم آ ک ھیں دبکھ کر مسکراپے ہوپے شوچ رہا ٹ ھا وہ خو سب لوگ کہنے ہیں کہ‬
‫مج پویہ پ پوی بن کر کششش کھو د پنی ہے ۔‬

‫‪454‬‬
‫شاہ داد کا دل جاہ ان سب ل نڈے کے دایشورں کو پ نا دے چھوٹ بکواس کرپے ہو ئم سب اگر‬
‫مج نت سچی ہو یو جالل ر شنے میں بد لنے پر ک نی شو بہیں ک نی ہزار گ ناہ پڑھ جاتی ہے ۔۔‬

‫خیر یو ہے خرم نی سے پ نیسی پ نی یو فٹ بہیں کروا کر آپے خو ابدرہی بہیں ہو رہی‬


‫افشوں رات کے اس بہر شاہ داد کی آمد اور اب بال خواز مسکراہٹ پر اچھی جاصی پپ گ نی ٹھی۔‬
‫افشوں کی اس بات پر شاہ داد کا قہقہہ بل ند ہوگ نا۔‬

‫ب‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫ُ‬


‫ہ‬ ‫ھ‬
‫‪ ..‬جشن د یں م پیری آ کھوں کا‬
‫ُ‬
‫کچی بن ندوں سے خگا کر ئم کو‪...‬‬

‫ہیشنے کے نعد شاہ داد پے سعر پڑھا چ نکہ افشوں اٹھ کر بن نھ جکی ٹھی‬

‫آبکی ط نع نت ٹ ھنک بہیں ہے لگ نا ہے ک ھابا بہیں ک ھابا یو پ نابیں لگا د پنی ہوں جد ہو گ نی مچ ھے صیح‬
‫اٹ ھنا ٹھی ہے اور ابک آپ ہیں آدھی رات کو سعر ش ناپے کی شوچھ رہی ہے۔‬

‫ارے مس فشوں ہم یو دیوان دل ش نابا جا ہنے ہیں ٹ ھنی ل نکن جلو چھوڑ اٹھی کے لنے صرف اپ نا کہ‬
‫میری اقالک سے مالقات ہوتی ٹھی ۔۔‬
‫‪455‬‬
‫ہللا ہللا آپ سچ کہہ رہے ہیں با داد جان؟‬
‫افشوں کی خوشی کا یو کوتی ٹ ھکایہ ہی یہ رہا۔‬
‫بلکل سچ انف نکٹ وہ نطور جاص مچھ سے آکر مال ٹ ھا۔۔‬

‫ً‬
‫اور اس پے خو بات کہی نقین جایو بار مس فشوں میرا یو دل ک نا ا نپے رب کے خصور فورا س جدے میں‬
‫چ ھک جاؤں۔‬

‫اچ ھا ایسا ک نا طلسم ٹھوک دبا میرے شہزادے ٹ ھاتی پے افشوں کی شاری بن ند اڑ جکی ٹھی۔‬
‫اقالک افشوں کا سب سے چھوبا ٹ ھاتی ٹ ھا کچھ شال بہلے افشوں ا نپے والد کی وقات پر اپران گ نی‬
‫ٹھی اشکے نعد بہیں جاشکی۔‬
‫اشکی وڈیو کال پر بات ہوتی ٹھی ل نکن صرف امی سے ک پوبکہ باقی بہن ٹ ھاتی اپ نی اپ نی زبدگ پوں میں‬
‫مگن ٹھے‬

‫اقالک پے ا نپے بابا کے نقش قدم پرجلنے ہوپے شول سروس خوابن کی ٹھی جسکی طرف سے وہ کچھ‬
‫غرصہ سے خرم نی میں مف نم ٹ ھا۔‬

‫گیس کرو ڈپر پ پوی‬


‫‪456‬‬
‫آج شاہ داد کا موڈ یوری طرح بدال ہوا ٹ ھا۔‬
‫افشوں پے شوجا ل نکن ٹ ھر سر چ ھنک کر کہا‬
‫وہ اماں کو باکش نان لے کر آرہا ہوگا ہے با‬
‫ٹ‬ ‫مچ‬‫ش س‬ ‫م‬‫ہم‬
‫ن‬ ‫ل‬ ‫ئ‬
‫م کچھ کچھ ہی ھی م کن اس سے ھی پڑی خیر ہے؟‬ ‫م‬
‫افشوں سے صیر بہیں ہوا اشی لنے شیج ندگی سے یولی‬
‫داد بلوچ‬
‫جی داد کی جان‬
‫ش ندھی طرح پ نابیں گے با ؟‬

‫مادام یہ داد بلوچ یوکر آنکا آ بکے پحوں کا آ بکے پحوں کے پحوں کا ٹ ھر ا بکے؟‬

‫سردار شاہ داد جان بلوچ‬


‫جی مشز شاہ داد جان بلو‬
‫اچ ھا اچ ھا افشوں کی گھوری پر وہ شن ن ھل کر یوال‬
‫افشوں شاہ داد اس پے کہا‬

‫داد ٹ ھاتی بلیز آپ میرے ٹھی ٹ ھاءء بن جابیں با بار؟؟‬


‫‪457‬‬
‫س‬ ‫ت‬
‫اور میں پے اپراتی ا م نیسی کے خوپرو آقیشر کو با ھی سے گ ھور کر د ک ھا ۔‬
‫ب‬ ‫مچ‬

‫ہاہاہاہاہہا‬
‫ً‬
‫جس پر وہ فورا گڑپڑا گ نا اور کہنے لگا داد ٹ ھاتی مچ ھے پ نا ہے آپ صرف ز بن نے کے ٹ ھاء ہیں‬

‫ل نکن میں جاہ نا ہوں بلکہ اماں ٹھی جاہ نی ہیں آپ میرے اور ز بن نے دویوں کے ٹ ھاءء بن جابیں‬

‫اور خب کچھ کچھ بات سمچھ کر میں پے غصے سے اشکی جاپب دبک ھا یو‬
‫یو مس فشوں ز بن نے کے بام پر اقالک کی آبکھوں میں جلنے دیوں پے مچ ھے خپ ر ہنے کو کہا۔‬

‫ً‬
‫مچ ھے غصہ ہوپے دبکھ وہ فورا یوال لیز داد ٹ ھاتی اماں اور یں ہت غرصہ سے یہ خواہش ر ھنے یں‬
‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫ب‬
‫بہلے اس لنے بہیں کہا کہ میں شن نل بہیں ٹ ھا ٹ ھر خرم نی یوشن نگ ہوگ نی۔‬

‫ل نکن اب مسلسل کوششوں سے میں پے باکش نان یوشن نگ کروا لی ہے باکہ آبکو افشوں آتی کو انکل‬
‫مراد کو مچ ھے رپج نکٹ کرپے کا کوتی خواز با ملے اور ابک بات بلیز میری اور اماں کی خواہش ہے صرف‬
‫ابک صورت میں آپ انکار کیج نے گا‬

‫‪458‬‬
‫خب مچھ سے بہیر آہشن ہو آ بکے باس۔‬

‫ہاہاہاہاہاہا اپ نا پڑا ہوگ نا ہے وہ نکا شا اقالک ہاہاہاہ‬


‫اور پ نا ہے فشوں مچ ھے لگ نا ہے میری زبن نا پے جدا کا جاص کرم ہے وریہ اقالک جیسا ٹھورے بالوں‬
‫واال اپراتی شہزادہ یو الکھوں میں ابک ہوبا ہے ۔۔‬

‫ٹ ھر آپ پے ک نا کہا‪.‬؟‬

‫افشوں کو ابک دم خپ لگ گ نی اور اس پے جاموشی سے شوال ک نا۔‬

‫ٹ ھر ک نا اس پے خب خواب مانگا کہ داد ٹ ھاتی آپ جاموش ک پوں ہیں کچھ یولیں‬


‫یو افشوں شاہ داد علی میں پے اسے کہا م ناں ئم مچ ھے بہت شوق سے ٹ ھاءء کہہ شکنے ہو۔‬

‫اور پ نا ہے اس باگل پے مچ ھے بات یوری بہیں کرپے دی اور اوپچی آواز میں ٹ ھاءء کہ نا مچ ھے سے‬
‫ل نٹ گ نا۔‬

‫‪------------000-------------‬‬
‫‪459‬‬
‫اوتی امی جی مر جاؤ ئم بن پوں ئم مرجا پ پوں سے پرادست بہیں ہوبا میرا یہ پے داغ جشن‬
‫ماہی کے اس دپ نگ چھوٹ پر ان بن پوں پے یویہ کی اور واپ نا پے باقاعدہ مٹہ م ناپے ہوپے کہا‬
‫صرف پے داغ بہیں‬
‫پے داغ موبا بلکہ جد سے زبادہ موبا جشن پرداست بہیں ہوبا۔‬

‫وایو صرف جشن بہیں جشن کا پرک کہو‬


‫ہی ہی ہ ی ہی‬

‫سمیرا اور واپ نا ہیشنے لگیں چ نکہ زبن نا ابک بار ٹ ھر سے خپ جاپ ہیشنے ہوپے ابہیں دبکھ رہی ٹ ھی۔‬

‫وجہ وہی نصور میں شوال کرتی آبکھوں کے شوال و خواب۔‬


‫ٹ ھر شن ن ھل کر ان سے یولی بار اب ہر جگہ ا نپے چ ھگڑے کی دکان با کھول ل نا کرو یہ پ ناؤ پ نک نگ‬
‫کا ک نا کربا ہے ہوبل کی بک نگ وعیرہ کل رات یو نکل رہے ہیں با ہم؟‬
‫بلکل نکل رہے ہیں اور ہوبل کی بک نگ ٹھی ہوگ نی ہے شاہ بابا کے کسی مربد کا ہوبل ہے پ ن ھناگلی‬
‫میں شکھ جین کے بام سے باقی پ نک نگ یو سب اپ نی اپ نی ہی کربں گے با‬

‫‪460‬‬
‫ن ً‬
‫ماہی پے فض نال خواب دبا۔‬

‫جس مزاح ابک بار ٹ ھر سے ٹ ھڑکی بار زبن پو فرض کرو اگر تمہیں اس سقر میں کوتی شوہ نا گ ھیرو‬
‫ماہی کی ِ‬
‫خوان مل گ نا اور اس پے تمہیں پریوز ٹھی کر دبا یو اسے ک نا کہو گی؟‬

‫ہ‬
‫ممم پ ناؤ پ ناؤ پ ناؤ‬
‫ماہی کے شاٹھ سمیرا اور واپ نا پے ٹھی یوچ ھا۔‬

‫زبن نا ان بن پوں کی سرارت سمچھ گ نی ٹھی اشی لنے یولی میں اس گ ھیرو خوان سے کہوں گی کہ‬

‫""" ہے نفاصا میری ط نع نت کا‬


‫جاپے پیج نے اور پے اپنہا پیج نے""‬

‫چ نکہ اس بار بن پوں کے ہاٹھ‬


‫زبن نا کی طرف ٹھے۔‬

‫‪461‬‬
‫او کسی افرنفی ملک کی جاپے کے لنے پرشی ہوتی فوم اگر اسے شک ٹھی پڑگ نا با کہ ئم اس جد بک‬
‫کملی ہو جاپے کے لنے یواس پے بالوجہ رقاپت بال لن نی جاپے سے‬
‫واپ نا ش ناتی پے ش نابا بکٹہ اٹ ھابا‬

‫ایسا ک نھی ٹھی بہیں ہوگا لڑک پوں ک پوں کہ میں اسے بہلے ہی پ نا دوں گی‬

‫او میرے ہللا تی ک نا ئم اسے بہلے ہی پ نا دو گی کے ئم اشکی بہیں جاپے کی دیواتی ہو؟‬

‫ماہی کا صدمہ کسی طور کم بہیں ہو رہا ٹ ھا ک پوبکہ وہ جاپ نی ٹھی اس کے زپردش نی کے ٹ ھاتی کو جاپے‬
‫بلکل بہیں یش ند‬
‫ارے بہیں بار میں اسے کہوں گی‬

‫ش نیں آ بکے نعد مچ ھے دپ نا میں صرف جار خیزبں اچھی لگنی ہیں۔‬

‫‪1‬۔ صیح کی جاپے‬


‫‪ 2‬۔ٹ ھر دوبہر کی جاپے‬
‫‪3‬۔ ٹ ھر شام کی جاپے‬
‫‪462‬‬
‫‪ -4‬ٹ ھر رات کی جاپے‬

‫زبن نا کا اپ نا کہ نا ٹ ھا کہ ان بن پوں پے ا نپے ا نپے ہاٹھوں میں بکڑے اش ن ھن پو اسے زور زور مارے ٹھے‬
‫۔‬

‫ٹ ھر چ ند لمحوں نعد جاروں کی ہیسی پے باک تی ہاؤس میں بن ن ھے شاغروں اد پپوں کو خونکا دبا ۔‬
‫کچھ شاغروں پے کچھ اد پپوں پے ان جاروں میں موخود شنہری ربگت والی ک ھنکنی ہشنی والی پ ناری لڑکی‬
‫پر غزل لک ھنے کا بہٹہ ک نا ٹ ھا۔‬
‫افسایہ لک ھنے کا شوجا ٹ ھا‬

‫ٰ‬
‫اور وہ خو اٹھی بک البن پر ٹ ھا اس پے پڑے د کھے دل کے شاٹھ شوجا اشنعفی دے کر ہوبل‬
‫کھول لوں ۔‬

‫میر سعادت علی جان آپ پے ا یسے ہی ا نپے شال اے ایس تی بن کر یولیس کی یوکری میں چ ھک‬
‫ہی ماری ہے۔‬

‫‪463‬‬
‫آخر کار پ نابا یو آپ کو جاپے کا ہوبل ہی ٹ ھا‬

‫‪---- ---000----------‬‬

‫میں بہت بہت خوش ہوں مس فشوں شاہ داد پ نڈ پر ل نن نے کے سے ابداز میں آڑھا پرچ ھا بن ن ھا ٹ ھا وہ‬
‫وافع بہت خوش ٹ ھا۔‬

‫اور وہ یوری بات ک نا ہے خو اقالک پے آپ کو یوری بہیں کرپے دی افشوں کا لہچہ ہ پوز شیج ندہ‬
‫ٹ ھا جیسے شاہ داد پے اٹھی بک یوٹ بہیں ک نا ٹ ھا۔۔‬

‫ارے بار میں پے اسے کہ نا ٹ ھا داد ٹ ھاتی اور ٹ ھاءء میں صرف زبان کا فرق ہے میں اسکا ٹ ھی‬
‫ٹ ھاءء ہی ہوں وہ مچ ھے پڑے شوق سے ٹ ھاءء کہہ شک نا ہے۔‬
‫اور یہ کہ زبن نا کے معا ملے میں میں زبن نا افشوں اور بابابا سے یو چھے نغیر کچھ بہیں کہہ شک نا‬
‫ل نکن اس دیواپے پے بات یوری بہیں کرپے دی۔۔‬

‫ہاہاہاہاہاہاہہا‬

‫‪464‬‬
‫و یسے مشز مچ ھے اقالک کی آ بکھوں میں س جاتی کے جاہت کے د پپ جلنے نظر آپے خب خب‬
‫ا شنے ز بن نے کا بام ل نا اشکے چہرے پے بک ھرے ربگوں پے مچ ھے شکون پخسا پ نا ہے خب سے ز بن نے‬
‫پڑی ہوتی ہے وہ ہم سے بابیں چ ھ ناپے لگی ہے ۔‬

‫اس پے اپ نا دکھ اپ نا درد صرف اپ نا کر ل نا ہے افشوں شاہ داد جان لوگ سچ کہنے ہیں۔‬
‫بار خب پ نن ناں پڑی ہو جاتی ہیں یو ا نپے دکھوں کو ا نپے عموں کو خواہسات کو اپ نی ذات کے خضار‬
‫میں مف ند کر لن نی ہیں ۔‬
‫پ نن پوں کی شوچ ہوتی ہے زماپے کے سرد گرم خود اپ نی ذات پر چ ھنل کر ہمیں شکھ د نپے والے ماں‬
‫باپ کو وہ ٹھی کم از کم اپ نی طرف سے شکون پخسیں یہ خو پ نن ناں ہوتی ہیں با مس فشوں پڑی ٹھولی‬
‫ہوتی ہیں۔‬
‫پڑی چ ھل ناں ہوبیں ہیں بار یہ ہمارے آبگ پوں کی شہزادباں‬

‫شاہ داد پے بات کرپے کے دوران فشوں کی گود میں سر رکھ ل نا۔‬

‫م‬
‫افشوں کو لگ نا ٹ ھا وہ دس شالوں میں ٹھی اس پ نارے سے سخص کو کمل بہیں جان باتی اور شابد‬
‫ک نھی جان ہی با باپے‬

‫‪465‬‬
‫وہ بک بک شاہ داد کو د بک ھے جارہی ٹھی خو یوباتی کہاپ پوں کے دیوباؤں جیسا جسین ٹ ھا جس کی مج نت‬
‫کا جاہت کا ہر ربگ پراال ٹ ھا ۔۔‬

‫افشوں کے دل میں خواہش جاگی کے وہ اٹھی اشی وفت اٹھ جاپے اور شاری دپ نا کو چیخ چیخ کر کہے‬
‫اگر کسی کو جاپ نا ہو محن پوں میں سچی ہوبا ک نا ہوبا ہے یو وہ میرے شاہ داد جان بلوچ کو دبکھ لے ۔‬

‫خو یوازپے پے آ با پے یو اپ نا خود کا دل بک وپران کر د پنا ہے۔‬


‫خو اپ ناپے پے آ با ہے یو اشکے غزم ہمت کے شا منے شات سم ندر ٹھی کوتی مع نی بہیں رک ھنے اور اگر‬
‫اٹھی وہ اور اگر شوچ نی ل نکن شاہ داد کی آواز پے اسے شاہ داد ہی کے جسین چ نالوں سے باہر البا۔‬

‫اور پ نا فشوں ہے یہ خو ماں باپ کے باعوں کی کل ناں ہوتی ہیں با یہ ک نھی اپ نی خواہسات کو م جدود‬
‫کر کے یو ک نھی ا نپے من کو مار کر ماں باپ کی محن پوں کے خراج کی ٹ ھرباتی کرپے کا شوچ نی‬
‫ہیں۔۔‬

‫باگل جاپ ناں با ہوں یو یہ بک بہیں جاپ نیں کہ ماں باپ کی محن نیں عیر مشروط ہوتی ہیں انکا کوتی‬
‫خراج بہیں ہوبا۔‬
‫اور یہ خو ہمارا شوہ نا شا م ن ھا شا زبن نا پچہ ہے با یہ ٹ ھوال یو ہے ہی کمال ٹھی ہے اور چ ھال ٹھی ہے‬
‫‪466‬‬
‫فشوں مچ ھے پ نا ہے وہ ک نھی ا نپے مٹہ سے اپ نی کسی ٹھی یوری با ہوپے والی خواہش کا ذکر بہیں‬
‫کرے گی بار‬
‫اشی لنے میں جاہ نا ہوں میری ز بن نے کے مفدر میں ایسا سخص آپے خو میرے چپے کی زبان یو دور‬
‫ٹ‬ ‫بک م ُ‬
‫آ ھوں یں امڈپے والی خواہسات ھی یوری کرے۔‬

‫خو زبن نا مراد علی کو اپ نا پ نار ٹ ھروشہ دے کہ وہ شاری کم ناں کوباہ ناں یوری ہوجابیں خو ہم دویوں سے‬
‫رہ گ نی ہیں‬

‫یہ بابیں کرپے شاہ داد کے چہرے پر کسی بہت ہی مج نت کرپے والے باپ کے جیسی ئم شی‬
‫مسکراہٹ ٹھی خو اپ نی بن نی کو ا نپے آبگن کی شہزادی کو ہر خوشی د پنا جاہ نا ہو ۔‬
‫میری ز بن نے پے پڑے دکھ شہے ہیں افشوں شاہ داد میرا شوہ نا بہت معصوم یہ بات کہنے شاہ داد کی‬
‫آواز ٹ ھنگ گ نی ۔‬

‫میں جاہ نا ہوں میرے چپے کے دامن میں اپ نی خوش ناں ہوں اپ نی خوش ناں ہوں کے اسکا دامن کم پڑ‬
‫جاپے‬
‫اور مچ ھے لگ نا ہے اقالک اپراہ نم اسے بہت بہت خوش ر کھے گا۔‬
‫‪467‬‬
‫‪----------000-----------‬‬

‫افشوں کو ک نھی لگ نا ٹ ھا شاہ داد کسی دیوماالتی فصے کہاتی کا کوتی جسین کردار ہے‬
‫ک نھی وہ شوچ نی ٹھی شاہ داد جان معل ناں شل نطت کے کسی شہزادے جیسے ہے‬
‫ک نھی اسے لگ نا اس میں یوباتی دیوباؤں کی چ ھلک ہے‬
‫ل نکن آج اسے نقین ہوگ نا ٹ ھا شاہ داد مج نت کا کوتی فرسٹہ ہے جسے شو ہنے رب پے اشکے مفدر میں‬
‫لکھ ہے۔‬

‫وہ ا نپے رب کا جن نا شکر ادا کرے کم ہے ایسا پ نارا سخص یو یوری دپ نا میں کہیں بہیں ہوگا‬
‫افشوں کو لگا وہ یوری دپ نا کی امیر پربن عورت ہے ک پوں کہ اشکے باس سردار شاہ داد علی جان بلوچ‬
‫ہے۔‬

‫اس پے شوجا اگر بل گ نٹ کی بن نی اسے آکر پ ناپے با کہ میرے باس اریوں م نلن ڈالرز ہین‬
‫تمہارے باس ک نا ہے؟‬

‫یو وہ پڑے قحر سے کہے گی میرے باس سردار شاہ داد بلوچ ہے‬
‫‪468‬‬
‫ک پوں ہے ک نا ایسی دولت تمہارے باس‬
‫ب‬
‫اور وہ اپ نا شامٹہ لے کر چ نکی ن نھی رہے‬

‫‪-------------000------------‬‬

‫ابہیں باران آپے دو دن ہو گنے ٹھے‬

‫آج باران میں ابک چمک نلی صیح کا آعاز ہو رہا ٹ ھا اور زبن نا کے سر میں شدبد درد ٹ ھا۔‬
‫چ‬
‫گزسٹہ دن بہت مصروف گزرا ٹ ھا ابہوں ھنل شنف الملوک کو بن نابا ٹ ھا اور گزسٹہ سب کی س ِ‬
‫ب‬
‫پ نداری‬

‫ُ‬ ‫ُ‬
‫اس ِدن صیح وہ اٹھ یو گ نی ٹھی مگر اس میں ہمت بالکل یہ ٹھی‬
‫ٹ‬ ‫ب‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫پ‬
‫ہ‬
‫ب پےداری کی ھی لہذا بن ند یوری یں ہوتی ھی‪.‬‬
‫‪ .‬لی رات اس پے س ِ‬

‫خیڑ کے چ نگلوں میں ‪ 13‬وبں کی ٹ ھنڈی ٹ ھار جابدتی چ ھن چ ھن کر اپر رہی ہو اور سرم نی آسم ِان‬
‫باران پر خیڑ کے ش ناہ شا نپے نظر آ رہے ہوں۔‬
‫‪469‬‬
‫ہوبل کے باہری صحن میں کاقی شارے لوگ آگ کا االؤ روسن کنے بن ن ھے ہوں ‪.‬‬

‫شنف الملوک اور بدرچمال کی مج نت کے فصے چ ھیڑے ہوں خو چ پوں ٹھویوں سے ہوپے ہوپے کوہ‬
‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ح‬ ‫ہ‬‫ب‬
‫ی‬
‫کاف بک جا یں یوبن ند کس کافر کو آپے گی ال‬
‫ب پ نداری کی وجہ یہ سب خواپ ناکی بہیں ٹھی۔۔‬
‫ل نکن زبن نا کی س ِ‬

‫اشکے دل کی بدلی ہوتی جالت ٹھی اسکا دل کہ نا ٹ ھا وہ بہی کہیں آس باس موخود ہے ۔‬

‫ک نھی ک نھی اسے ایسا ٹھی لگا وہ کسی کی پربیش ش ناہ آبکھوں کے خضار میں ہے ل نکن اس پے خب‬
‫ٹھی نظر اٹ ھاتی نظر با مراد لوٹ آتی۔‬

‫آج ابہوں پ ن ھناگلی جابا ٹ ھا‬


‫ٹ ھر وہاں دو دن رہ کر وایسی ہوتی۔‬

‫زبن نا بہت پچ ھے دل کے شاٹھ باران سے نکلی ٹھی‬


‫گاڑی اپ نی مخصوص رف نار میں جلی جارہی ٹھی‬

‫‪470‬‬
‫اب زبن نا مسلسل ا نپے آپ کو کوسے جارہی ٹ ھی کہ ایسی ٹھی ک نا دیوابگی کہ ہر جگہ ہی وہ"' نظر‬
‫باز""‪ """ .‬نظربازی""" کربا دک ھنے لگا ہے‬

‫ل نکن دل ٹ ھا کہ کہ نا ٹ ھا ہو با ہو یہ اس ""نظرباز ""کا آس باس مخشوس ہوبا وہم بلکل ٹھی بہیں‬
‫ہے۔‬

‫ٹ ھر جیسے ہی گاڑی پے پ ن ھنا گلی روڈ کی طرف پرن ل نا ان جاروں کے مٹہ سے چیخ نکلی‬

‫ہللا ہللا یہ راسٹہ کن نا خونصورت ہے بلکل خوایوں کے شہر جیسا۔‬

‫راسٹہ وافع بہت خونصورت ٹ ھا سر سیز و شاداب کہیں کہیں پرف سے ڈھکا ہوا‬

‫پ ن ھناگلی روڈ پر ہی ابہیں رات ہو گ نی مگر وہ رات ٹھی ک نا رات ٹھی۔‬

‫‪ .‬پ ن ھناگلی کی جاپب اوپر ‪ 14‬وبں کا جابد نکل آبا ٹ ھا اور سڑک اک روسن دربا میں بدل گ نی ٹھی‪.‬۔‬
‫خیڑ کی خوشپوؤں سے لیرپز وادیوں میں ابک ابک درخت الگ الگ نظر آ رہا ٹ ھا‪.‬‬
‫یہ ایسا ماخول ٹ ھا کہ پ ن ھناگلی بہیچ جاپے کو انکا من یہ جاہا‪.‬‬
‫‪471‬‬
‫ٹ ھال وہاں کہاں ا نپے رش میں جابد نظر آبا ٹ ھا‬
‫ابہوں پے گاڑی کچھ دپر کے لنے رکوا لی‬
‫جاروں جابد کے زمین پر ٹ ھنالپے گنے جشن میں مسحور ٹ ھیں ۔‬

‫اور کوتی ٹھوڑی دور یس ٹھوڑا شا دور اس مسحور ہو جکے زمن نی جابد کو دبک ھنے ہوپے‬
‫مسحور ہورہا ٹ ھا۔‬

‫ان جاص لمحوں کو ا نپے دل کے شاٹھ شاٹھ چ نکے چ نکے ا نپے ک نمرے میں ف ند کر رہا ٹ ھا۔‬
‫ٹ ھر وہ لوگ کچھ دپر بہر کر وایس شوار ہوبیں اور اس بار گاڑی پ ن ھنا گلی جا کر رکی۔‬
‫امیزبگ ان جاروں کے مٹہ سے ابک شاٹھ نکال ٹ ھا ک پوبکہ پ ن ھنا گلی کا بازار بہلے کی طرح رش آلود اور‬
‫یوبا ٹھوبا بہیں ٹ ھا یہ یو کسی جدبد بازار کی سکل اجن نار کر خکا ٹ ھا۔‬

‫تی شکر کرو کڑیوں گورم نٹ والوں کو ااپ نا اجساس یو ہوا کم سے کم یہ روڈ ہی پ پوا دبا‬
‫ماہی کی خوشی دبدتی ٹھی۔‬

‫ہوبل بہیچ کر شامان رک ھنے کے نعد وہ لوگ جلدی جلدی باہر آگ نیں اٹھی وہ ک ھاپے کے لنے ہوبل کا‬
‫ڈیساپ نڈ کر رہی ٹ ھیں کہ‬
‫‪472‬‬
‫شارا پ ن ھنا گلی اجابک سے ابدھیرے میں ڈوب گ نا ۔‬
‫جیسے وہاں ک نھی روش نی ٹھی ہی بہیں جیسے وہاں کوتی ہے ہی بہیں جیسے وہاں ک نھی کوتی ٹ ھا ہی‬
‫بہیں‬
‫ل نکن یہ صرف چ ند بل کی بات ٹھی ک پوبکہ آسماتی جابد کو زمن نی جابد کا یوں ابدھیرے میں پے یس‬
‫ک ھڑے ہوبا کچھ ٹ ھابا بہیں ٹ ھا۔‬

‫م‬
‫اشی لنے اس پے اپ نی ٹ ھنڈی ن نھی روش نی چہار شو بک ھرا دی‬
‫ٹ ھر جابد کو روش نی بک ھیربا دبکھ خیڑ کے چ نگلوں کی ٹھی عیرت جاگی ابہوں پے ٹھی اپ نی خوشپوبیں پیز‬
‫م‬
‫کرپے ہوپے یوری پ ن ھنا گلی کو ٹ ھ نڈی ن نھی خوشپوؤں میں یسا دبا۔۔‬

‫اس م نظر پر زبن نا ماہی سمیرا واپ نا ان میں کوتی ٹھی کچھ ٹھی یو لنے کے قابل بہیں رہی ٹھی۔‬

‫وہ لوگ ابک اوبن اپیر ہوبل میں آگ نیں اور خپ جاپ اس جادوبگری میں ڈپر کرپے لگیں۔‬

‫ڈپر کے نعد ابہوں پے واک کرپے کا شوجا وہ ہوبل سے باہر نکلیں اور واک کرپے لگیں ۔۔‬

‫‪473‬‬
‫ٹ ھر ٹ ھوڑا جلنے پر سمیرا واپ نا اور ماہی کو ابک ہن نڈی کرافٹ شاپ نظر آتی یو بن پوں واک کو ٹھول ٹ ھال‬
‫ک‬‫ن‬ ‫ل‬ ‫ً‬
‫فورا اس جاپب یں۔‬

‫زبن نا پے اک نلے ہی ٹ ھوڑی دور بک جاپے کا شوجا۔‬


‫وہ ان سب سے ٹھوڑا ہی دور ہوتی ٹھی کہ اجابک ابک عیر مرتی اپیر کر د نپے والی کسی کے وخود‬
‫کے ل نادے سے ٹھوپ نی ٹ ھن نی شی خوشپو کی لہر آتی۔‬

‫زبن نا کی دھڑک پوں میں طالطم پربا ہوا اور کچھ عخب سرمست عن نی موشنفی جاری ہوتی‪.‬‬

‫َ‬
‫ان د کھے موشنفار م نکش نکن ہ نٹ بہن کر وابلن پر مج نت کی خونصورت دھ نیں پ جاپے لگے۔‬
‫سرخوشی کی جاتی بہ جاتی ب ِ‬
‫اران رچمت زبن نا کے دل پر پرش نا سروع ہو گ نی۔۔۔‬

‫‪.‬‬ ‫‪----------------000----------------‬‬

‫ک نا ہوا افشوں تمہیں خوشی بہیں ہوتی ک نا؟‬


‫ک نا تمہیں اقالک کے پریوزل پے اعیراض ہے شاہ داد کے لہچے میں شیج ندگی در آتی‬
‫‪474‬‬
‫ارے بہیں بہیں داد جان ایسی کوتی بات بہیں ہے میں یو بہت خوش ہوں اصل میں کچھ دن‬
‫سے ط نع نت ٹ ھوڑی ڈسیرب ہے ۔‬
‫ً‬
‫افشوں پے شاہ داد کی بات کے خواب میں فورا کہا‬
‫م نادہ وہ افشوں کی جاموشی کو کچھ علط با سمچھ لے۔‬
‫اور ئم مچ ھے اب پ نا رہی ہو عج نب ہو بار دن میں دو بائم ہماری بات ہوتی ٹھی ئم پے پ نابا بک بہیں‬
‫او ہو داد جان ابک یو آپ ٹھی با‬
‫کچھ ٹھی بہیں ٹ ھا مچ ھے یس اداس ٹھی آبکو بہت مس کر رہی ٹھی‬
‫با اشی لنے اب آپ آ گنے یو دبکھ لیں ٹ ھلی چ نگی ہو جابا میں پےآپ آرام دے لن نے رہیں ۔۔‬

‫شاہ داد کو اٹ ھنے دبکھ افشوں یوکھال ہی گئ اور خو مٹہ میں آبا جلدی سے یول نی گ نی۔‬
‫اپ نی یوکھالہٹ میں وہ شاہ داد کی اپیر کرپے والی مسکراہٹ کو دبکھ ہی بہیں باتی ۔‬
‫خیر یو ہے اب ا یسے ک نا دبکھ رہے ہیں داد جان۔‬
‫مس افشوں دس شالوں میں آج بہلی بار ئم پے اس بات کا اعیراف ک نا کہ ئم مچ ھے مس کرتی‬
‫ہو ۔‬
‫و یسے میری کس کس بات کو مس ک نا آپ پے مشز شاہ داد جان‬

‫پرے جابیں ابک یو ش ندھی شادی بات کو کہاں سے کہاں لے جاپے ہیں آپ اور ہاں‬
‫‪475‬‬
‫ابک بات کہوں داد جان‬
‫ً‬
‫افشوں پے شاہ داد کے جاموش ہو جاپے کے نعد فورا سے بات لٹ دی‬
‫ب‬
‫ابک ک پوں دو بابیں کہو مشز داد جان‬

‫داد آپ پے کہا کہ اقالک ہمیشہ زبن نا کو خوش ر کھے گا۔‬


‫بلکل یہ میرا دل کہ نا ہے مشز‬
‫شاہ داد پے الڈ سے کہنے ہوپے افشوں کا ہاٹھ ا نپے سر پے رکھ ل نا۔‬

‫اس بات میں مچ ھے ٹھی کوتی شک بہیں کہ اقالک زبن نا کو بہت سے ٹھی زبادہ خوش ر کھے گا‬
‫میرا سب سے پ نارا سب سے شوہ نا ٹ ھاتی ہے۔‬
‫مگر داد جان ک نا زبن نا اقالک کے شاٹھ خوش رہے گی؟؟؟‬
‫افشوں پے شاہ داد کے بالوں میں انگل ناں جالپے ہوپے آخری بات بہت دھ نمے لہچے میں کہی‬
‫ٹھی۔‬

‫شاہ داد جشکا سر ٹ ھکاوٹ کی وجہ سے ٹ ھنا جارہا ٹ ھا۔‬


‫افشوں کی انگل پوں کے پر مج نت لمس پے اسے بہت شکون دبا ٹ ھا۔۔‬
‫طماپ نت اشکی رگ و پے میں سراپ نت کرپے لگی ٹھی۔‬
‫‪476‬‬
‫اشی لنے شابد وہ افشوں کی بات سن بہیں بابا ٹ ھا‬
‫خو بہت دھ نمی پڑپڑاہٹ سے مسابہہ ٹھی‬

‫م‬
‫افشوں پے بات کمل کرکے شاہ داد کی طرف دبک ھا وہ یو چ ند لمحوں میں ہی شو خکا ٹ ھا۔‬
‫پ ند آبکھوں کے شاٹھ بن ند کی وادیوں میں گم افشوں کو وہ ‪ 35‬شال کا ٹ ھریور مرد ابک معصوم شا‬
‫پچہ لگا جشکا چہرہ پے ربا ٹ ھا۔‬
‫ش‬ ‫ٹ‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ٰ‬
‫کس‬
‫شابد افشوں کی ظروں کی یش ھی با کچھ اور شاہ داد زرا دا مسابا ٹ ھا افشوں پے ا کی بن ند خراب ہو‬
‫جاپے کے ڈر سے شایس ٹھی روک لی۔‬
‫ٹ ھر اس پے شاہ داد کی ہلکی شی بن ند میں ڈوتی سرگوشی ش نی شو جاؤ بار مس فشوں شابد اشکے ذہن‬
‫میں یہ بات بہیں ٹھی کہ اسکا سر افشوں کی گود میں ہے۔‬
‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫افشوں پے وہیں بن ن ھے بن ن ھے پ نڈ سے پ نک لگا کر آ یں موبد لی وہ سی ھی صورت یں شاہ داد کی‬
‫م‬ ‫ک‬ ‫ھ‬
‫بن ند خراب بہیں کربا جاہ نی ٹھی۔‬

‫‪-------------0000--------------‬‬

‫آج ابک ہف نے نعد وہ گ ھر سے باہر جاپے کے لنے پ نار ہورہی ٹھی‬


‫پچ ھال یورا ہفٹہ اس پے گ ھر میں پ ند رہ کر گزارا ٹ ھا۔‬
‫‪477‬‬
‫ا نپے بالن کے خو پٹ ہوپے اور ا نپے لوگوں کے شا منے ذل نل کنے جاپے پر وہ شاکت ٹھی اسکا‬
‫دماغ پ ند ٹ ھا۔‬
‫ٹ ھر خب کچھ شو چنے کے قابل ہوتی یو اشکی رگ رگ میں خون کی جگہ نقرت بہنے لگی۔‬
‫آفس اس پے بہلے ہی دن چ ھنی کے لنے درخواست دے دی ٹھی۔‬

‫پےتی پ نک کلر کے ش نابلش سے شوٹ میں بک شک شی پ نار وہ کاقی خونصورت لگ رہی ٹھی ۔‬
‫میں تمہیں پرباد کردوں گی زبن نا مراد علی اس سے ٹھی دل با ٹ ھرا یو تمہاری جان لے لوں گی میں‬
‫اور میر سعادت کچھ بہیں کر شکے گا دبک ھنا ئم‬
‫خود کو آ بن نے میں باقدایہ نظروں سے دبک ھنے چ نالوں میں زبن نا کو مج ناطب کرپے ہوپے وہ یولی بہیں‬
‫ٹ ھ نکاری ٹھی ۔‬

‫اس وفت ص ناخت خوٹ ک ھاتی باگن لگ رہی ٹھی۔‬


‫پ نار ہوپے کے نعد وہ گ ھر سے نکلی آج اسکا پڑاؤ ہسن نال کے عمر رش ندہ پر ربگین مزاج ائم ایس کا‬
‫قارم ہاؤس ٹ ھا۔‬

‫‪478‬‬
‫وہ نقرت میں اس جد بک ابدھی ہوجکی ٹھی اپ نا گری جکی ٹھی کہ وہ خو خود کو شن نیس ش نم نل کہالبا‬
‫یش ند کرتی ٹھی ائم ایس سے بائم شنٹ کرپے کے لنے ابک عام سے ش نک پورتی آقیشر کے باس گ نی‬
‫ٹھی‬
‫جس پے ائم ایس سے مالقات کرواپے کے بدلے میں کم از کم کوتی اجالقی ڈ تمابڈ بہیں کی ٹھی۔‬
‫اور ص ناخت بہت آرام سے اشکے شاٹھ دو دن کے لنے آوٹ آف ش نیشن جلی گ نی ٹھی۔‬
‫‪------------000-------------‬‬

‫یہ صیح سردار خوبلی پر ہر صیح سے زبادہ کونصورت زبادہ روسن بن کر اپری ٹھی۔‬
‫افشوں باسٹہ پ نا رہی ٹھی کہ اسے پیچ ھے سے کیسی پے آکر زور دار ہگ ک نا ابک بل کو یو وہ ڈر گ نی‬
‫ل نکن دوسرے بل اشکے ہوپ پوں پر مسکراہٹ ک ھنلنے لگی۔‬
‫یور پ نار بہیں ہوبیں آپ چپے؟‬

‫ماما چ نن نی۔۔۔۔ یور پے الڈ سے اشکے دویوں گال خوم لنے‬

‫جی بن نا جی‪ .‬افشوں پے اشکے ہاٹھ اپ نی کمر سے ہ ناپے ہوپے خو لہے پر بک نا ف نمہ چ نک ک نا خو اس پے‬
‫ٹھوڑی دپر بہلے پرا ٹھے پ ناپے کے رک ھا ٹ ھا۔۔‬

‫‪479‬‬
‫شاہ داد کو ف نمے کے پرا ٹھے بہت یش ند ٹھے اگرجہ وہ اپ نی ف نیس کو بہت چ نال رک ھ نا ٹ ھا ل نکن ف نمے کے‬
‫پرا ٹھے وہ افشوں سے اکیر پ پوا با ٹ ھا‬
‫ٹ ھر ان ک نلورپز کو جالپے کے لنے ک نی دن سخت ورک آوٹ کربا ٹ ھا‬

‫ماما جی وہ میں کہہ رہی ٹھی بابا جی آ گنے ہیں ک نا؟‬


‫افشوں پے یور کے اس زپردش نی کے ٹھولے بن پر اپ نی مسکراہٹ چ ھناپے اسے شیج ندگی سے‬
‫دبک ھا۔‬

‫ک پوں آبکو بہیں پ نا بابا صیح تماز کے لنے اٹ ھاپے بہیں آپے ک نا؟؟‬

‫وہ جاپ نی ٹھی شاہ داد اپ نی روز کی روبین کےمظایق صیح یور کے روم میں گ نا ہوگا۔‬

‫((( شاہ داد کاقی شالوں سے صیح قحر کی تماز پڑھ کر بہلے زبن نا اور یور کے کمرے میں جا با ابہیں تماز‬
‫کے لنے اٹ ھا با ٹ ھر بابابا کے شاٹھ جاپے بن نا اور اشکے نعد روم میں آکر جنیج کربا ٹ ھا))‬

‫زبن نا کے شہر جاپے کے نعد ٹھی اشکی کی بہی روبین ٹھی۔‬

‫‪480‬‬
‫ل نکن یور زبن نا کی طرح سرنف اور اچ ھا پچہ بلکل بہیں ٹھی شاہ داد کو کاقی بائم لگ نا بہت شی رشوت‬
‫بہت شی بابیں ما نپے کا وعدہ کرپے اور بہالپے ٹھسالپے پر یور صاخٹہ اجسان غظ نم کربیں ٹھی تماز‬
‫پڑ ھنے کا اور شاٹھ شاٹھ ٹھولے مٹہ چ نابا بہیں ٹھول نی ٹھی۔‬

‫یہ آپ کہہ رہے ہیں داد شاہ وریہ مس فشوں کے کہنے پر یو میں بلکل ٹھی ہلنے والی بہیں ٹ ھی۔‬

‫گڈ گرل اشی لنے یو آپ ا نپے بابا کی جان ہو شاہ داد مسکراتی آبکھوں سے کہ نا اشکی بیساتی خوم نا‬
‫باہر نکل آ با۔‬
‫اور‪ .‬باہر آکر کحن میں افشوں کے باس جاپے بک مسکرا با رہ نا ک پوبکہ افشوں اسے پ ناجکی ٹھی داد‬
‫جان خب آپ بہیں ہوپے یور میری بہلی آواز پر اٹھ جاتی ہے تماز کے لنے‬

‫((جی ہاں یور زبن نا کو دبکھ شاہ داد کو بابا کی پ جاپے داد شاہ کہ نی اور شای داد اور زبن نا کو دبکھ افشوں‬
‫کو مس فشوں کہ نی ٹھی )) ہاں یہ الگ بات کے کسی صد کے م پواپے با زبادہ ہی الڈ اٹھواپے وہ‬
‫ابہیں ماما جی‪ .‬باباجی کہنے کا نکلف کر ل نا کرتی ٹھی۔‬

‫اور اب یہ یور کے ڈرامے کا الڈ صرور باپ بن نی پے کوتی بالن شنٹ کرل نا ہوبا ہے‬
‫مچ‬‫بلک ب س‬
‫ھ‬
‫او ہو ماماجی ابک یو آپ ل ہیں نی میں پے یوچ ھا جاگ نگ سے وایس آ گنے‬
‫‪481‬‬
‫یور کو ا نپے الڈ کا کوتی اپر باہوپے ہوپے نظر آبا۔‬
‫بہیں اگر آپے ہوپے یو آپ کو نظر آجاپے اب آپ جلدی سے جابیں اور پ نار ہو جابیں آ بکے ربڈی‬
‫ہوپے بک باسٹہ لگاتی ہوں ۔‬

‫ل نکن ماما جی میرے یو پ نٹ میں رات سے اپ نا درد ہے اٹھی ٹھی ہو رہا ہے آہ یور پے چھوٹ‬
‫موٹ کا پ نٹ ٹھی بکڑ ل نا۔‬
‫افشوں اشکی شاری یوپ نکی جاپ نی ٹھی اشی لنے یولی کوتی بات بہیں آپ کے بابا سے کہوں گی شکول‬
‫سے بہلے ڈاکیر کے باس لے جابیں آپ کو ہری اپ‬

‫اے ہے مس فشوں آبکو پ نا یو ہے مچ ھے جن نے کے عالوہ کسی ڈاکیر کو دک ھابا اچ ھا بہیں لگ نا رات جن نے‬
‫من نے کو ٹھی کال کی ٹھی مگر تمیر بہیں لگا انکا کن نی پری ہیں با وہ ڈاکیر بن کر اپ پوں کو ٹھول ہی‬
‫گ نی ہیں جیسے‬

‫ک ھ یجن‬
‫نی شاہ داد کحن میں آگ نا ۔۔‬ ‫او جدا یور اس سے بہلے کے افشوں یور کے کان‬

‫ً‬
‫باباجی یور فورا اٹھ کر شاہ داد کی طرف ٹ ھاگی‬
‫‪482‬‬
‫صدقے میرا یور ُپیر شاہ داد پے اسے گلے لگابا اشکی بیساتی خومی‬
‫افشوں کڑھ کر رہ گ نی باپ بن نی کی ڈرامہ بازی پر‬
‫باباجی میرے پ نٹ میں کل رات سے اپ نی درد ہے اور یہ خو آبکی مس فشوں ہیں با ڈاپٹ رہی ہیں‬
‫کہ نیں ہیں شکول جاؤ‬
‫آپ پ نابیں اگر آپ کے پ نٹ میں درد ہوبا یو ک نا آپ شکول جاپے؟‬

‫اوو یو یو بلکل ٹھی بہیں اور میری مس فشوں ہماری یوری کہیں بہیں جارہی بلکہ ہم ڈاکیر زبن نا کو‬
‫دبک ھاپے شہر جارہے ہیں اگر آپ کو آبا ہے یو آجابیں شاہ داد پے افشوں کی کمر کو گھورپے ہوپے‬
‫یور کو آبکھ مار کر کہا‬
‫ب‬ ‫ً‬
‫ہ‬
‫خوابا یور پے میز اپ کا یسان پ نابا ۔‬

‫افشوں مسکراپے ہوپے بل نٹ میں دو پرا ٹھے لنے بلنی اوکے یور آپ جاکر جنیج کربں میں آبکو‬
‫شالیس گرم کر کے د پنی ہوں ک پوبکہ آپ کے پ نٹ میں درد ہے آپ یو پرا ٹھے ک ھا بہیں باؤ گی۔‬

‫ان دویوں باپ بن نی کی نظربں پراٹھوں پر ٹ ھیں ل نکن افشوں کی بات سن کر چہاں یور کا چہرہ سف ند‬
‫ہوا وہیں شاہ داد کو اپ نی مسکراہٹ پرداست کربا مشکل ہوگ نا۔‬

‫‪483‬‬
‫یور پے پے جارگی سے باپ کو دبک ھا شاہ داد پے اسے خوصلہ رک ھنے کا اشارہ ک نا اور افشوں کی طرف‬
‫بل نا‬
‫بار مشز مچ ھے لگ نا پے موبابل میں روم میں ٹھول آبا ہوں لے آؤ بار جاکر زبن نا کو فون کر لیں بہلے۔‬
‫اوکے داد آپ باسٹہ کربں میں اٹھی التی ہوں اور یور شاہ داد علی آپ اٹھی بک ک ھڑی ہیں‬

‫جا رہی جا رہی ہوں ابک یو پ نا بہیں لوگوں کے گ ھر میں کیسے اپ نی اچھی اچھی مابیں آجاتی ہیں اور‬
‫ہمارے گ ھر آبیں یہ مس فشوں یور پڑپڑاتی جا رہی ٹھی اور اشکی پڑپراہٹ شن نا شاہ داد کھکھال کر ہیس‬
‫دبا ۔‬

‫میری آبکھوں کے یور ک نا چ نال ہے اس بار کوتی اچھی شی ماں یہ لیں آبیں آ بکے لنے؟‬
‫وہ بات یور سے کر رہا ٹ ھا اشکی نظربں افشوں کی طرف ٹ ھیں خو جاپے ک پوں میں ڈال رہی ٹھی‬

‫چ نکہ ہاٹھ اشکے پرا ٹھے کو بہہ کرکے بن نکن میں فولڈ کرپے میں لگے ٹھے اس سے بہلے کے افشوں‬
‫بلن نی شاہ داد پے پراٹ ھا یور کو د نپے ہوپے اسے ٹ ھاگ جاپے کا اشارہ ک نا‬
‫بابا جاتی یہ یو بہت اچ ھا آپ ندبا ہے ل نکن بلیز بہلے مس فشوں کو کہیں ادھر ادھر کر لیج نے گا۔‬
‫ٹ‬ ‫ج‬ ‫ل‬ ‫ب‬ ‫ً‬ ‫ل‬ ‫ُ‬
‫رکو زرا میں تمہارا اِ دھر ادھر نکا نی ہوں افشوں فورا نی یور ا نپے مرے یں ٹ ھاگ کی ھی۔‬
‫م‬ ‫ک‬

‫‪484‬‬
‫پیچ ھے کحن میں شاہ داد کی ہیسی کی گوپج ٹھی جس میں ٹ ھوڑی دپر نعد افشوں کی ہیسی ٹھی شامل‬
‫ہوگ نی‬

‫‪--------------000--------------‬‬

‫زبن نا پے دل کے آس باس پج نی وابلن کی سربلی دھ پوں کو شن نے کسی کے شاہایہ ل نادے سے‬


‫اٹ ھنی پر باپیر خوشپو سے دل کی بدل نی جالت پر مڑ کر دبک ھا ۔‬

‫ل نکن پیچ ھے کوتی ٹھی بہیں ٹ ھا۔‬


‫ہللا ہللا ک نا ہو رہا ہے مچ ھے ک نا ہوگ نا ہے مچ ھے‬
‫اشکی پڑپراہٹ اپ نی اوپچی صرور ٹھی کہ آس باس جل نا کوتی ٹھی پ ندہ سن شک نا ٹ ھا۔‬

‫ماہی سچ کہ نی ہےکملی ہی ہو گ نی ہوں میں یو میرے دماغ پر اپر ہوگ نا ہے با مچ ھے قایو کر ل نا ہے کسی‬
‫جن۔‬

‫جن کا بام آپے ہی زبن نا کی رپڑھ کی ہڈی میں ابک سرد شی لہر سراپت کرگ نی‬

‫‪485‬‬
‫((ماہی کہ نی ہے جیسے بہاڑوں پر پرباں اپرتی ہیں و یسے ہی جن ٹھی بہاڑوں پے مارے مارے‬
‫ٹ ھرپے ہیں))‬

‫ل نکن ابا شوہ نا جن‬

‫ابک یو ماہی بکواس بہت کرتی ہے‬

‫خود کو خوصلہ د نپے اس پے خوف سے مڑ کر دبک ھا دکابیں کاقی پیچ ھے رہ گ نی ٹ ھیں اور جس جگہ وہ‬
‫اک نلی ک ھڑی ٹھی وہاں سے سڑک کی ڈھلوان سروع ہوجاتی ٹھی مظلب وہ بہاڑ پر ک ھڑی ٹھی‬

‫ہاپے ہللا جی مظلب وہ اس نظر باز کی خوشپو خو مچ ھے ا نپے خضار میں لنے بہاں سب سے الگ‬
‫ٹ ھلگ لے آتی‬

‫ک نا پ نا وہ ٹھی ایساتی سکل میں کوتی جن ہی ہو اور اب مچ ھے ا نپے جادو کے زور سے یوں اک نلے بال کر‬
‫میرا خون بن نا جاہ نا ہو‬

‫وہ کسی اور نفطے پر شو چنے ہوپے خود سے کہنے لگی۔‬


‫‪486‬‬
‫صرو ایسا ہی کچھ ہے وریہ کوتی ایسان یو ایسا بہیں کرشک نا جیسے اس پے میرے ذہن کو میرے‬
‫دل کو میری نظروں بک کو قایو ک نا ہوا ہے۔‬

‫""""" نظر باز جن کہیں کا"""‬

‫ماہی کل رات جس قلم کا پ نا رہی ٹھی اس میں ڈربکوال خونصورت لڑک پوں کا خون بن نا ہے باکہ وہ‬
‫شدا خونصورت اور خوان رہے ۔۔‬

‫ک‬ ‫ق لم ب‬
‫ہاپے ہللا ماہی پیرا ککھ با رہے کیسی واچ نات یں د نی ہو م موتی ع نت تمہارے گ ندے یسٹ‬
‫ب‬ ‫ل‬ ‫ئ‬ ‫ھ‬
‫پر زبن نا پے نصور میں ماہی کو لع نت ٹھی دے ڈالی‬

‫ً‬
‫مچ ھے فورا وایس جابا جا ہنے اس سے بہلے کہ بہیں بہیں میں ایسا بہیں ہوپے دوں گی۔‬

‫وہ یہ سب پڑپڑاتی وایس جاپے کے لنے بلنی ہی ٹھی کہ‬


‫ابک زوردار مسحور کن مردایہ قہقہہ گوپ جا ۔‬

‫‪487‬‬
‫ٹ ھاءءءء‬

‫زبن نا کی چیخ نکل گ نی ٹ ھر وہ ابک بل ٹھی صا نع کنے نغیر وہاں سے ٹ ھا گنے کے لنے مڑی ل نکن وہ‬
‫ٹ ھاگ بہیں باتی ک پوبکہ اشکے را شنے میں‬

‫""""" وہی نظر باز جن ک ھڑا ٹ ھا"""""‬

‫جن مسکراپے ہوپے اشکی سمت پڑھا زبن نا کا دل پت چ ھڑ میں پنلے ہو جکے پ پوں کی طرح لرزپے لگا‬
‫ابک‬
‫دو‬
‫بین‬
‫بیشرے قدم پر میر سعادت کے واصح ہوپے چہرے سے خب زبن نا کی نظر جذیوں سے لیرپز ش ناہ‬
‫آبکھوں پڑی یو‬
‫یو اسکا ڈر خوف کہیں دور جا شوبا چ پوں ٹھویوں کے ڈر سے خو وابلیرز دور ٹ ھاگ گنے ٹھے ابک بار ٹ ھر‬
‫سے اک ھنے ہو گنے اور اس بار ابہوں پے زبادہ شدومد کے شاٹھ مج نت کی سربلی دھ نیں چ ھیڑ دبں۔۔‬
‫اگر مچ ھے کچھ ہوجا با یو‬
‫زبن نا کی آبکھوں پے سکاپت کی‬
‫‪488‬‬
‫میں کچھ ہوپے د پنا پب باں‬
‫کالی ابکھوں پے وصاخت دی‬

‫اگر خوف سے میرا دل پ ند ہوجا با میں مر جاتی یو؟‬


‫الل آبکھوں کا غصہ اٹھی بک قائم ٹ ھا‬

‫دل یو آنکا اب آ بکے باس ہے بہیں اور رہی بات مرپے کی یو‬
‫میں مرپے د پنا پب با؟‬
‫اس بار کالی آبکھوں والے پے دل پر ہاٹھ رک ھنے خواب دبا۔‬

‫اوں ہٹہ چ ھیحوری خرک نیں کرپے ا چھے بہیں لگنے آپ‬

‫ب‬
‫اچ ھا یو آپ ہی پ نا دبں کس طرح اچ ھا لگ نا ہوں کالی آ ک ھیں شوخ ہوبیں‬

‫جد میں رہو ہر بار کی طرح آخری وارپ نگ۔‬

‫‪489‬‬
‫ہاہاہاباہاہاہا‬

‫بہت بہت اچ ھا لگا آپ کے چ ناالت جان کر وافعی میں آبکو جادو کے زور پر بہاں بالبا ہے میں پے‬
‫بہت جاص جادو ہے جشکا یوڑ دپ نا کا کوتی عالم بہیں‬
‫کرشک نا جاپ نا جاہیں گی وہ جادو کون شا ہے؟؟‬
‫پے اجن نار ہی زبن نا کی گردن ہاں میں ہل گ نی ٹ ھر با میں ٹ ھر سے ہاں میں‬

‫میر سعادت ہیشنے چہرے اور مسکراتی آبکھوں سے اشکے دابیں کان کی طرف چ ھکا "" مج نت""‬
‫زبن نا مراد علی جان مج نت ہے اس جادو کا بام ش نا‬
‫ک نا آپ پے ش نا؟‬

‫زبن نا وہاں ہوتی یو شن نی باں‬


‫وہ یو لفظ مج نت میں ایسا کھوتی ٹھی کہ اسے لگ نا ٹ ھا شابد ہی دپ نا میں کوتی لفظ اپ نا من ن ھا اپ نا ٹ ھنڈا اپ نا‬
‫پ نارا ہو خو سماع پوں میں رس گھول دے خو بن نی چ ھلشنی روح کو شکون پخسے خو آبکی رگوں میں خون کی‬
‫رواتی پڑھا دے۔‬

‫‪490‬‬
‫س‬
‫اب میر سعادت ابک سمت کو جلنے لگا ٹ ھا اور زبن نا نغیر شوچے ھے ا ک پرایس کی ف نت یں‬
‫م‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫چ‬‫م‬
‫اشکی ہمراہی میں جلی جارہی ٹھی۔‬

‫آسماں کو شابد ابکو ابک شاٹھ دبکھ کر کچھ زبادہ ہی خوشی ہوتی پ نھی ٹھول دشن ناب یہ ہوپے پر‬
‫اس پے ان پر پرف پرشاپے کا شوجا ٹ ھا۔‬

‫اور آبکو پ نا ہے زبن نا میرا ارادہ ذہن دل اور آبکھوں کے نعد آبکی روح کو اپیر کرپے کا ٹ ھا اور ہے اشی‬
‫لنے یو میں روزایہ اسم مج نت پڑھ کر آپ پر ٹھوبکیں ماربا ہوں‬

‫زبن نا کو مخشوس ہوپے لگا ابک بار ٹ ھر سے میر سعادت پے اس پر اسم مج نت پڑھ کر ٹھوبک ماری‬
‫ہو۔‬

‫اور شابد یہ ٹھوبک میر سعادت کے کنے گنے عمل مج نت کے آخری مییروں کی ٹھوبکوں میں سے‬
‫ابک ہو ک پوبکہ ذہن دل اور آبکھوں کے نعد زبن نا کو لگا اشکی روح ٹھی قایو ہوتی جارہی ہے اپیر ہوتی‬
‫جارہی ہے۔‬

‫‪491‬‬
‫وہ لوگ جلنے جلنے سڑک کی ڈھالن اپرپے لگے زبن نا کو ا نپے باوؤں کے یپچے کچھ پرم شا مخشوس ہوا‬
‫اس پے خوبک کر یپچے دبک ھا اشکے پیروں بلے گالب پیچ ھے ٹھے خو دور بک ابک راہداری کی صورت‬
‫ابک ش نڈ بک جا کر چ نم ہوپے ٹھے اس پے میر سعادت کی طرف دبک ھا خو ہاٹھ شن نے پر دھرے اسے‬
‫آگے جلنے کا اشارہ کر رہا ٹ ھا۔‬
‫گ‬ ‫ج‬ ‫ھ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب م ب‬
‫زبن نا میر سعادت کی آ کھوں یں د نی آگے پڑ نی لی نی۔‬

‫اسے لگ نا ٹ ھا وہ شہزادی ہے اور اشکے لنے مچملی قالین پچ ھاپے گنے ہیں جن ہر وہ شہج شہج کر جلی‬
‫جارہی ہے‬

‫ش نڈ کے یپچے ابک بن نل کے گرد جار کرش ناں پچھی ٹ ھیں۔‬


‫یہ شابد کسی شاپ ند ہوبل کی بن نل ٹھی۔‬
‫ک‬
‫میر سعادت پے ابک کرشی ھنیچ کر اسے بن ن ھابا اور خود ابک شاپ نڈ پر نپے کاوپیر کے پیچ ھے جال گ نا ۔‬
‫زبن نا اسے دبکھ رہی ٹھی مسلسل دبکھ رہی ٹھی ۔‬
‫ڈاکیر صاخٹہ پ ندہ باخیز اپ نی مج نت کا نقین دالپے کے لنے پرش نی بارش یو بہیں ہاں پرش نی پرف میں‬
‫صرور آبکو جاپے پ نا کر بالپے گا‬

‫‪492‬‬
‫میر سعادت پے شاس بین میں باتی خو لہے پر خڑھابا جن نی پ نی اور االپچی ڈال کر قہوہ کو خوش د نپے‬
‫لگا۔‬

‫ب‬
‫زبن نا کسی خواب کی شی ک نف نت میں کسی پرایس میں ن نھی ٹھی‬
‫ٹ ھر سعادت پے ا بلنے قہوے میں دودھ ڈاال جاپے پ نار کر کے دو ک پوں میں ڈالی زبن نا کے باس آکر‬
‫ابک جاپے کا کپ اشکے شا منے رکھ دبا۔‬
‫گرم جاپے کی ٹ ھاپ سے وہ اپ نی گم سم جالت سے باہر آتی ٹھی۔‬

‫یہ یہ آپ پے کیسے وہ میں میں یو‬

‫زبن نا سے کچھ ٹھی بہیں کہا جارہا ٹ ھا۔‬

‫میر سعادت پے اسے خپ رہ کر جاپے بن نے کا اشارہ ک نا خو وہ کسی ا چھے چپے کی طرح بن نے لگی۔‬

‫جاپے کیسی پ نی ہے؟ سعادت پے یوچ ھا‬


‫بہت اچھی زبن نا پے مج نصر شا خواب دبا۔‬

‫‪493‬‬
‫ٹ ھر خب زبن نا سے مزبد کچھ بہیں یوال گ نا یو میر سعادت پے سرگوش ناں کرتی سروع کیں‬

‫زبن نا مراد علی جان‬


‫۔‬
‫اجساس مج نت کا مری ذات یہ رکھ دو‬
‫ئم ایسا کرو ہاٹھ مرے ہاٹھ یہ رکھ دو‬

‫معلوم ہے ‪ ،‬دھڑکن کا نفاصا بہی ہے ل نکن‬


‫یہ بات کسی جاص مالقات یہ رکھ دو‬

‫یوں پ نار سے مل نا بہی م ناسب بہیں لگ نا‬


‫یہ خواب کا فصہ ہے اسے رات یہ رکھ دو‬

‫اظہار صروری ہے یو ٹ ھر کہہ دو زباں سے‬


‫یہ دل کی کہاتی ہے روابات یہ رکھ دو‬

‫یہ پ نار کی خوشپو میں پ نا ربگ ٹ ھرے گا‬


‫‪494‬‬
‫اک ٹھول اٹ ھا کر مرے جذبات یہ رکھ دو‬

‫ہر وفت تمہارے ہی نصور میں رہوں میں‬


‫جادو شا کوتی میرے چ ناالت یہ رکھ دو‬

‫اک میں کہ مرے شہر میں بارش بہیں ہوتی‬


‫اک ئم کہ مالقات کو پرشات یہ رکھ دو‬

‫مایوں گا سحر پب ہی کہ خب بات نپے گی‬


‫اس بار مری چ نت مری مات یہ رکھ دو‬

‫غزل کے ہر سعر کر شاٹھ زبن نا کو لگ نا ٹ ھا جابد بادلوں کو چھوڑ زمیں ہر اپر آبا ہو اور شا منے واال بہاڑ‬
‫جابدی کا بن گ نا ہو ٹ ھر آہسٹہ آہسٹہ جابدی بہاڑ سے ہوتی ہوتی ابکی طرف جلی آرہی ہے را شنے میں‬
‫پڑے گالب کے ٹھول جابدی کے ہو گنے ہیں ۔۔‬

‫ٹ ھر ش نڈ ٹ ھر کرش ناں ٹ ھر بن نل اس سے بہلے کے وہ دویوں ٹھی بن ن ھے بن ن ھے جابدی کے مخسموں میں‬


‫ڈھل جاپے زبن نا کے موبابل پے ماہی کا میسج آبا ٹ ھا اور ماخول کا شارا سحر یوٹ گ نا ٹ ھا ۔‬
‫‪495‬‬
‫مچ ھے جل نا جا ہنے ماہی ہریسان ہورہی ہوگی‬
‫یہ بات کرپے ہوپے زبن نا میر سعادت کی طرف بہیں دبکھ رہی ٹھی اور میر سعادت زبن نا کا یہ گرپز‬
‫دبکھ کر مرا جا رہا ٹ ھا۔‬

‫زبن نا جاپے کے لنے اٹھی پرف اٹھی ٹھی گر رہی ٹھی میر سعادت پے اپ نی شال ک ندھوں سے‬
‫ا بار کر اشکی طرف پڑھاتی خو زبن نا پے بہیں ٹ ھامی ٹھی۔‬

‫ٹ ھر وہ آگے پڑھا شال اس کے ک ندھوں کے گرد لن نن نے آہسٹہ سے یوال آبکو یہ ٹ ھنڈ یہ پرف میری‬
‫اجازت کے نغیر بہیں چھو شکنی‬

‫زبن نا جاہ کر ٹھی ک ندھوں سے شال بہیں ہ نا شکی اور خپ جاپ جلنے لگی پیچ ھے سے میر پے ابک‬
‫بار ٹ ھر سے اسے نکارا‪.‬‬
‫زبن نا مراد علی جان‬

‫وہ مڑی بہیں ٹھی اشی لنے وہ خود پرش نی پرف میں اشکے باس جال آبا ٹ ھا۔‬

‫‪496‬‬
‫اس پے باس آکر زبن نا کی ابکھوں میں دبک ھا آبکھوں کی چمک باپے ہی ان دویوں کے آس باس ٹ ھر‬
‫سے وابلن والے آ گنے ٹھے‬

‫ٹ ھر روتی کے گالوں کی طرح پرش نی پرف پے خیڑ کے چ نگلوں میں سقر کرتی خوشپوؤں پے‬
‫ب‬
‫بہاڑوں پر اپر کر اب پرف باری کی وجہ سےا نپے گ ھروں کو وایس با جا شکنے والی دبکی ن نھی پریوں‬
‫پے‬
‫اور مارے مارے ٹ ھرپے چ پوں پے ٹھی ش نا وہ خو میر سعادت علی جان بلوچ پے زبن نا مراد علی جان‬
‫بلوچ سے خو کہا ٹ ھا۔‬

‫۔ میر سعادت علی جان وہ خو نظر باز ٹ ھا کہیں کا اس پے زبن نا کی آبکھوں میں دبک ھنے ہوپے کہا ٹ ھا‬
‫۔‬
‫ڈاکیر زبن نا مراد علی جان میں خق مہر میں روز صیح اور دوبہر کی یو بہیں ل نکن روزایہ شام اور رات کی‬
‫جاپے پ ناپے کو وعدہ کربا ہوں‬

‫کہیں ف پول ہے؟؟‬

‫‪497‬‬
‫ج‬ ‫ہ‬‫ب‬
‫جس وفت ص ناخت کی گاڑی ائم ایس کے قارم ہاؤس چی شام یوری طرح اپ نا ر گ چما کی‬
‫ب‬ ‫ی‬
‫ٹھی۔۔‬

‫اپ نی آمد کا میسج ائم ایس کو شن نڈ کرپے وہ گاڑی سے اپری ہی ٹھی۔‬

‫اشکے موبابل پے کسی اپ جان تمیر سے کال آپےلگی۔‬

‫دروازہ کھال چھوڑ کر گاڑی سے لگ کر ک ھڑے ہوپے ا شنے کال بک کی‬

‫ل نکن اگلی طرف کی آواز سن کر اشکے خونصورت چہرے پر پ ناؤ چ ھا گ نا۔‬

‫کن نی دفعہ بکواس کی ہے مچ ھے یوں تمیر بدل بدل کر فون با ک نا کربں سمچھ بہیں آتی ک نا آبکو دوسری‬
‫طرف اشکی ماں ٹھی ۔‬

‫مج پوری مج پوری مج پوری ہر کال پر مج پوری میں پے ٹ ھ نکا بہیں لے رک ھا آبکی مج پوریوں کا یہ خو ہر ماہ‬
‫ھ‬ ‫ٹ‬
‫اپ نی پڑی رقم نی ہوں آپ دویوں کے لنے ہت زبادہ یں۔‬
‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ج‬‫ی‬

‫‪498‬‬
‫اگر ا نپے بکمے بن پوں کو با کھالبیں یو‬
‫خیردار بہاں کوتی آبا ٹھی یو بہاں میری غزت ہے وقار ہے اب آپ جیسے گ پواروں کے شاٹھ کوتی‬
‫نعلق دک ھا کر مچ ھے سرم ندہ بہیں ہوبا ۔۔‬

‫ابک ٹھوتی کوڑی بہیں ہے میرے باس پ نمار ہیں یو ک نا ہوا صرف میرے بہیں وہ باقی جاروں کا‬
‫ٹھی باپ ہیں ۔۔‬

‫او بلیز اماں یہ چھوپے غرپب لوگوں والی گ ھن نا بابیں یہ ک نا کرو‬

‫ابک رو پٹہ ٹھی بہیں‬


‫اب مچ ھے کام جابا دوبارہ کال بہیں کربا اماں بہلی پے ٹ ھیج دوں گی بیسے‬

‫اگلی طرف کی بات شنے نغیر اس پے فون پ ند ک نا اور چہرے کا پ ناؤ کم کرپے اجن ناط سے ادھر‬
‫ادھر دبک ھا اور گ نٹ کی طرف پڑھ گ نی چہاں اشکے اشنف نال کے لنے وہ ش نک پورتی آقیشر باہر آخکا ٹ ھا‬
‫جس پے اشکی مالقات ار پیج کرواتی ٹھی اور بدلے میں ص ناخت سے اشکے یورے دو دن اور دو رابیں‬
‫لیں ٹھی۔‬

‫‪499‬‬
‫‪-------------0000--------------‬‬

‫بارتی ا نپے غروج پر ٹھی ائم ایس پے ص ناخت رابا کو ا چھے سے پر پٹ ک نا ٹ ھا۔‬

‫وہ ٹھی ان سے پڑی لگاؤٹ سے ملی اور ٹ ھر اچ ھا جاصا خوبک گ نی‬

‫ائم ایس پحین شاٹھ کے بن نے کا خوش سکل اور وچنہہ پ ندہ ٹ ھا ۔‬


‫ل نکن ص ناخت کے خو بکنے کی وجہ ائم ایس کے شاٹھ ک ھڑا وہ ہن نڈسم کے مع نی سے کچھ آگے جاکر‬
‫جسین اور ٹ ھریور مرد ٹ ھا۔‬
‫خو کسی بات پر ہیس رہا ٹ ھا اور ص ناخت اشکی ہیسی میں کھو شی گ نی ک نا کوتی مرد اپ نا خونصورت ٹھی‬
‫ہو شک نا ہے ک نا کسی کی بیساتی اپ نی چمکدار ہوشکنی ہے ک نا کسی مرد کی ہیسی اپ نی صاف اپ نی سفاف‬
‫ٹھی ہوشکنی ہے۔‬

‫کم از کم اسے آج بک جن نے ٹھی مرد ملے ٹھے وہ دعوے سے کہہ شکنی ٹھی شارے کے شارے ہاتی‬
‫کالس کے پ پورکربیس اور خوش سکل ٹھے ل نکن اس جیسا کوتی بہیں ٹ ھا۔‬
‫وہ بہاں ک پوں آتی ٹھی کس لنے آتی ٹھی ٹھول جکی ٹھی ۔‬

‫‪500‬‬
‫یہ آسمان آپ کے پروں کی پرواز سے بہت اوپ جا ہے ایش نکیر صاخٹہ‬
‫ش نک پورتی آقیشر کی ٹ ھدی اور بہودہ آواز پر ص ناخت اپ نی محو پت سے خوبک کر نکلی ٹھی۔‬
‫ٹ ھر اس سے زبادہ بہودگی سے یولی مچ ھے ا نپے پروں پے ٹ ھروشہ ہے میرے لنے کوتی آسمان اوپ جا‬
‫بہیں‪.‬‬

‫((میر سعادت سے ک ھاتی خوٹ ٹھول جکی ٹھی))‬

‫جی یو مس ص ناخت رابا ک پوں مل نا جاہ نی ٹ ھیں آپ ؟؟‬

‫ائم ایس پے بہت پر پرم اور سیربں لہچے میں یوچ ھا ص ناخت ائم ایس کے لہچے میں سففت دبکھ کر‬
‫خیران رہ گ نی۔۔‬
‫اسے یو کہا گ نا ٹ ھا یہ بہت ربگین مزاج اور ع ناش پ ندہ ہے ا شنے شوجا ٹ ھا وہ ائم ایس کے کچھ وفت‬
‫کو ربگین پ نا کر اسے اپ نی زلفوں کا اپیر پ ناپے گی اور یوری بالپ نگ سے زبن نا مراد علی کو پ ناہ کرے‬
‫گی۔‬
‫ل نکن ائم ایس کی سکل میں اسے ابک اچ ھا اور مہربان ایسان نظر آرہا ٹ ھا۔‬

‫اس پے بلٹ کر شک پورتی اقیشر کی طرف دبک ھا جس پے اسے آبکھ ماری کہ کرو خو بات کرتی ہے‬
‫‪501‬‬
‫ب‬ ‫م‬ ‫چ‬‫م‬ ‫س‬ ‫ن‬‫ج‬ ‫ب‬ ‫ً‬
‫ص ناخت پے فورا الن یج کرکے م کراپے ہوپے خواب دبا جی سر یس ھے آپ سے لنے کا ہت‬
‫شوق ٹ ھا ۔۔‬

‫آپ خب سے ایواپ نٹ ہوپے ہیں کاقی نعرنف ش نی ہے آبکی آپ بہت دباپ ندار اور فرض ش ناس‬
‫ایسان ہیں۔‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫م‬‫م‬‫ہم‬
‫م ہاہاہاہاہ ارے واہ میرے یورے کرپیر یں کوتی یو یس واال شوری یو یس والی میری عر ف‬
‫کر رہی ہے۔‬

‫ٹ ھن نکس آپ پ نابیں میں ک نا کرشک نا ہوں آ بکے لنے‬

‫میں پے پڑی مشکل سے آنکا وفت ل نا ہے مچ ھے آبکو ابک پپ د پنی ہے۔‬


‫اپ نا کہہ کر ص ناخت شن ن ھلی اور شاٹھ ک ھڑے سخص کو دبک ھا‬
‫ڈاکیر سمچھ گ نا ٹ ھا اشی لنے یوال ایس اوکے آپ بات جاری رک ھیں ہی البک ماپے ف نملی ممیر۔‬
‫جی بہیر ص ناخت پے بانعداری سے کہا‬
‫سر بات دراصل یہ ہے کہ آ بکے ہسن نال کی ابک اپڑتی ڈاکیر ہیں زبن نا مراد علی جان‬
‫ہمیں ریورٹ ملی ہے وہ ہاش نل میں ڈرگز ش نالتی کرتی ہیں ۔‬
‫‪502‬‬
‫اور ابدر کی بات یہ ٹھی ہے کہ وہ ہاش نل گرلز کے جسم فروشی کے کام میں ٹھی ملوث ہے‬
‫باقاعدہ پ نٹ ورک جال رہی ہے۔‬
‫وہاں ابک دم ش نابا چ ھا گ نا جیسے ص ناخت پے خودکش چملہ ک نا ہو کچھ دپر نعد ائم ایس صاخب‬
‫بہت سرد لہچے میں یولے آپ ہوش میں یو ہیں ک نا بکواس کر رہی ہیں۔‬
‫آپ جاپ نی ہیں کس ف نملی سے تی البگ کرتی ہیں زبن نا مراد علی جان؟‬

‫‪ 2‬شال میں ابکو ل نکحر د پنا رہا ہوں مچ ھے وہ پچی کہیں سے ٹھی کسی ٹھی علط سرگرمی میں ملوث نظر‬
‫بہیں آتی آبکی بہیری اشی میں ہے خپ جاپ بہاں سے جلی جابیں اور‬
‫یو یو وے سر میرے باس پ پوت ہیں ص ناخت پے ائم ایس کو بات یوری بہیں کرپے دی وہ‬
‫ابک بدکردار لڑکی ہے۔‬
‫وہ ہاش نل میں ڈرگز ش نالتی کا کام ٹھی کرتی ہے اور‬
‫سٹ اپ مس ص ناخت رابا اس بار ائم ایس پے اسے بات یوری کرپے سے بہلے بہت پری طرح‬
‫چ ھڑکا ٹ ھا۔‬

‫اپ نی بکواس کا بل ندہ بہاں سے لے جاؤ اٹھی اور اشی وفت ائم ایس کو ا نپے مہمایوں کے شا منے‬
‫اپ نی ہی معصوم شی شپوڈپٹ کی ایسی کردار کسی ابک آبکھ با ٹ ھاتی ٹھی۔‬

‫‪503‬‬
‫ل نکن سر؟‬
‫کوتی ل نکن وبکن کچھ بہیں کواپٹ بلیز اگر ایسا ہی سب کچھ ہے آ بکے باس یو آپ اس وفت باور میں‬
‫ہیں آنکا ڈپ نارتم نٹ ابکشن ک پوں بہیں لن نا؟‬

‫سر وہ سکل سے جن نی معصوم لگنی ہے اپ نی ہے بہیں اشکی بہیچ بہت دور بک ہے میں پے اسے‬
‫اپروچ ک نا ٹ ھا ایون اسے اچ ھا جاصا زود و کوب ٹ ھی ک نا ٹ ھا ل نکن اوپر سے اشکے آش نا ۔‬

‫سٹ اپ جسٹ سٹ اپ یو ابڈ پٹ شلی گرل ل پو ہری اپ ل پو دس بلیس اپ نڈ باؤ گ نٹ السٹ‬


‫رچ نم رچ نم ائم ایس پے اوپچی آواز میں بارتی کا چ نال ر کھے نغیر ش نک پورتی والوں کو بلوابا‪.‬۔‬

‫ابہیں باہر کا راسٹہ دبک ھابیں اٹھی اور اشی وفت ش نک پورتی اہلکار آگے پڑھے ص ناخت پے غرا کر‬
‫ابہیں کہا خیردار خو ابک قدم ٹھی آگے پڑھابا یو جا نپے بہیں ہو مچ ھے ۔‬
‫اور آپ اس پے ش نک پورتی والوں پر جال کر انگلی ائم ایس کی طرف اٹ ھاتی آپ ا نپے اس سرافت کے‬
‫ل نادے سے نکل آبیں مچ ھے یورا نقین ہوگ نا ہے یہ سب آبکی اتما پر ہوبا ہے ہاش نل میں آپ سر عٹہ‬
‫ہیں ا بکے اور ک نا پ نا اس معصوم خڑبا کے شاٹھ آنکا چ ناخ ابک زوردار اور ٹ ھاری ٹ ھیڑ ائم ایس کی طرف‬
‫سے ص ناخت کے چہرے پڑا‬
‫یہ تمہارے بہیں تمہاری اس ماں کے لنے جس پے تمہیں چ نم دبا۔‬
‫‪504‬‬
‫ٹ ھر دوسرا ٹ ھیڑ اشکے دوسرے گال پر پڑا یہ تمہارے اس باپ کے لنے جس کی وجہ سے ئم اس‬
‫دپ نا میں آتی۔‬
‫اور‬
‫رچ نم اسے د ھکے مارپے ہوپے بہاں سے لے کر جاؤ باد رک ھ نا د ھکے مارپے ہوپے ۔‬

‫ص ناخت غصے میں ابدھی ہوگ نی ٹھی اٹھی وہ کچھ کرتی کے اشکے بال ابک مرد مار شی عورت پے بکڑ‬
‫کر اسے باہر کی طرف دھکا دبا اور ٹ ھر لگا بار د ھکے د نپے اسے باہر لے جاپے لگی‬
‫دبکھ لوں گی میں دبکھ لوں گی ئم سب کو سب گالی‪ .‬ہیں سب‪ .‬گالی‪ .‬ہیں ابک ابک کو دبکھ‬
‫لوں گی۔‬
‫اس کی چیحن پوں کی آواز مدھم ہوپے ہوپے چ نم ہوگ نی ٹھی۔‬
‫چ نکہ ائم ایس پے مڑ کر اپ نی دابیں جاپب دبک ھا چہاں وہ خونصورت مرد ک ھڑا ٹ ھا وہ جگہ اب جالی ٹھی‬

‫ائم ایس ٹ ھکے ٹ ھکے ابداز میں شاٹھ پڑی کرشی پر ڈھے گ نا‬
‫ڈاکیر فراز ڈاکیر فراز کہنے بہت سے لوگ ابکی طرف پڑھے ٹھے ۔‬

‫‪--------------000----------------‬‬

‫‪505‬‬
‫آج کاقی غرصے نعد وہ کوتی باول پڑھ رہی ٹھی "عشق آمدومن "" کے باپ نل کا سمیرا چم ند کا یہ‬
‫باول پڑ ھنے میں وہ اپ نی مگن ٹھی کہ شاہ داد کے آپے کا اسے پ نا ہی بہیں جال‪ .‬شاہ داد اسے ا نپے‬
‫ابہماک سے بک پڑ ھنے دبکھ مسکرابا ٹ ھا۔‬
‫ٹ ھر چ نکے سے آکر اشکے کان میں ٹھوبک ماری ۔‬

‫مشز داد جان بلوچ‬

‫آ بکے داد جان کو بہت زورں کی ٹھوک لگی ہے‬


‫افشوں ڈر کر ش ندھی ہوتی‬
‫ٹ ھر خفگی سے یولی داد جان‬

‫جی جکم مشز داد جان‬


‫یہ ک نا پحن نا ہے مچ ھے ڈرا دبا آپ پے‬
‫اور بن ن ھیں لے کر آتی ہوں ک ھابا‬

‫ہاہاہاہاہاہاہاہ بار پ پوی یہ یو میں ہرگز بہیں مایوں گا کہ ئم ڈر گ نیں ہاں یہ مان لن نا ہوں کہ آج دس‬
‫شال نعد ٹھی اولین دیوں کی طرح میری فرپت تمہارے خواس صلب کر لن نی ہے۔‬
‫‪506‬‬
‫اور ئم یہ یوبگ ناں مار کر خود کو کم پوز کرپے میں مدد لن نی ہو۔‬
‫ہاپے میری یوبگی‬
‫جد ہے افشوں الل ہوپے چہرے کے شاٹھ کحن میں جلی گ نی‬
‫شاہ داد ٹھی فریش ہوکر وہی آگ نا‬

‫مس فشوں آج آبکی بات ہوتی ک نا زبن نا سے؟‬


‫اس پے افشوں سے یوچ ھا ۔‬

‫آں ہاں بہیں داد جان پرشوں شابد آرہی ہے وایس وہ آج ہی آپے کا کہہ رہی ٹھی ل نکن ماہی کو یو‬
‫آپ جا نپے ہی ہیں کملی ہے ۔‬
‫اوکے اور ک نا آپ پے زبن نا سے پریوزل کا ذکر با با کوتی اشارہ وعیرہ؟‬

‫افشوں جاموش ہوگ نی یہ جاموشی اس بار شاہ داد پے اچھی جاصی مخشوس کی‬
‫افشوں شاہ داد آپ مچھ سے کچھ چ ھنا رہی ہیں ؟ میں پے یوٹ ک نا ہے کہ خب سے اقالک کا‬
‫پریوزل آبا ہے آنکا رویہ کچھ عج نب شا ہے؟‬
‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ق‬ ‫ع‬ ‫مچ‬‫م س‬
‫ک نا یں ھوں کے افشوں شاہ داد لی جان میری زبن نا کو ا نپے ٹ ھاتی ا الک اپرا م کے قا ل یں‬
‫مچ‬‫س‬
‫نی۔‬ ‫ھ‬

‫‪507‬‬
‫افشوں پڑپ کر ش ندھی ہوتی ہللا یہ کرے داد جان وہ دن آپے جس دن میں زبن نا کو چھوڑ صرف یور‬
‫س‬
‫کو اپ نی اوالد مچھوں زبن نا مچ ھے آپ سے زبادہ غزپز ہے اور آپ پے یہ بات ک پوں کر دی؟‬
‫ب‬
‫ک نا ا نپے شالوں میں آپ پے میری جدمت وقاداری اطاعت میں زرا پراپر ٹھی کمی کوباہی د کھی ؟ ۔۔‬
‫ک نا زبن نا کی باکمال سخصنت میں آ بکے شاٹھ شاٹھ میرا یورا ہاٹھ بہیں ہے؟‬
‫ک نا آپ ٹھول گنے خب زبن نا کو دورہ پڑبا ٹ ھا یو اشکے لنے یوری یوری رات میں جاگ نی ٹھی۔‬
‫افشوں پے بہت کوشش کی ل نکن آیشو یو آوارہ ہوپے ہیں نکل ہی آپے‬
‫چ نہیں دبکھ شاہ داد کا شارا پ نن نا ٹ ھک کرکے آڑ گ نا۔‬
‫افشوں کی بایوں پے بہلے ہی اسے اچ ھا جاصا سرم ندہ کردبا ٹ ھا اشکی شوچ پر‬
‫ً‬
‫وہ فورا افشوں کے باس آبا بار بلیز روبا بہیں ئم جاپ نی ہوں مچ ھے خپ کروابا بہیں آ با ۔۔‬
‫میں ٹھی اپ نی جگہ ٹ ھنک ہوں میں پے خو یوٹ ک نا تمہیں پ نا دبا اور ئم پے یہ پ نن نکل پ پویوں والے‬
‫کام سروع کردے۔‬
‫دبکھو افشوں بلیز بار یہ لو کان بکڑ رہا ہوں شاہ داد پے کان بکڑے اور افشوں مسکرا دی؟‬
‫ٹ ھر یولی داد جان زبن نا مچ ھے اقالک سے زبادہ غزپز ہے۔۔‬
‫میں پے با یو زبن نا کی راپے لی اس بارے با میں لوں گی ۔‬

‫‪508‬‬
‫مچ ھے ڈر ہے داد شاہ کہیں وہ میری مج نت میں آکر اقالک کا پریوزل ف پول کر لے چ نکہ وہ کہیں اور‬
‫اپیرش ند ہوتی یو؟‬

‫آپ پے کہا ٹ ھا با پ نن ناں ک نھی خواہش کو م جدود کرکے یو ک نھی من کو مار کر ماں باپ کا مان‬
‫پڑھاتی ہیں۔‬

‫م‬
‫افشوں پے شاہ داد کی طرف دبک ھا خو اسے بہت ن نھی نظروں سے دبکھ رہا ٹ ھا پے سر ہاں میں ہالبا۔‬

‫یو سردار شاہ داد جان بلوچ میں بہیں جاہ نی کہ کسی ٹھی ف نمت پر ہماری زبن نا اپ نا من مارے با‬
‫اپ نی خواہش کو م جدود کرے‬
‫میں جاہ نی ہوں وہ پے شک میرا آنکا مان با ر کھے ل نکن خود کو ا نپے دل کو خوش ر کھے اور‬

‫شاہ داد پے افشوں کو بات یوری بہیں کرپے دی بہت مج نت سے اسکا ہاٹھ خوما اور کہا ئم میرے‬
‫لنے جدا کا سب سے بہیربن پخفہ ہو مس فشوں جدا مچھ پر مہرباں ٹ ھا خو مچ ھے تمہارا شاٹھ مال۔‬

‫بار پ پوی سرم کرو دو خوان پ نن پوں کے باپ سے کان بکڑواپے سرم یو با آتی تمہیں اس پے افشوں کو‬
‫آبکھ ماری۔‬
‫‪509‬‬
‫شاہ داد اب ابک بار ٹ ھر سے ٹ ھلحڑباں چھوڑ رہا ٹ ھا اور افشوں ہیسے جارہی ٹھی۔‬

‫‪-----------000---------‬‬

‫کہیں ف پول ہے؟‬


‫پ نابیں ف پول ہے‬

‫زبن نا یو یس اشکی آبکھوں میں دبکھ کر شاکت ہوتی ک ھڑی ٹھی‬


‫پرف م پواپر ان دویوں پر گر رہی ٹھی۔‬

‫زبن نا تی تی آپ پے میری شال لی ہوتی ہے اورمیں اگر زبدہ رہوں گا یو ہماری شادی ہوگی با اس لنے‬
‫جلدی سے پ نابیں ۔۔‬

‫زبن نا مراد علی جان ک نا آبکو ف پول ہے میر سعادت زور دار آواز سے یول ٹ ھا ۔‬

‫جی‬
‫‪510‬‬
‫جی‬
‫جی‬
‫ک نا کہا آپ پے زبن نا چ نالوں سے خوبکی تمکین کالے سم ندروں سے باہر نکلی اس کے مٹہ سے فظری‬
‫سے چملے نکلے ٹھے یہ بات میر سعادت جاپ نا ٹ ھا ل نکن وہ مسکراپے لگا پے طرح مسکراپے لگا‬
‫اور زبن نا کو اس کے مسکراپے سے کوفت ہوپے لگی ٹھی۔‬

‫جد ہے کن نے ہیشنے ہیں چ ناب صاخب پرف کرپے کے شارے ہیر جاپ نا ہے نظر باز کہیں کا۔‬
‫لگ نا کوتی کام وام بہیں ہے ابہیں‬

‫ک نا کہا آپ پے ڈاکیرتی جی‬

‫میر سعادت اشکی پڑپراہٹ سے لطف ابدوز ہوا ٹ ھا‬

‫کچھ بہیں کہا ماہی و پٹ کررہی ہے میرا مچ ھے جاپے دبں۔‬

‫یو ٹ ھر جلیں میر سعادت آگے آگے جلنے لگا ل نکن وہ زبن نا کے لنے ا نپے باؤں میں بہنے خوگرز اور ہاٹھ‬
‫میں بکڑی ش نک کے شاٹھ راسٹہ صاف کربا ہوا جارہا ٹ ھا۔‬
‫‪511‬‬
‫زبن نا اپ نی اجن ناط اور ا نپے پ نار پر کھوتی کھوتی شی اشکی یست کو د بک ھے جلی جارہی ٹھی ۔‬

‫الپٹ آگ نی ٹھی شابد چ نھی سڑک پر لگے یولز کی روش نی کی وجہ سے دویوں کے شاپے سڑک پر پڑ‬
‫رہے ٹھے‬
‫اگرجہ وہ دویوں کاقی قاصلے پر جل رہے ٹھے ل نکن سڑک پر جلنے شاپے ابک دوسرے کے فرپب‬
‫ٹھی بہت فرپب جیسے دو بہیں ابک ہی جسم اور ابک ہی جاں ہوں۔‬

‫دور ماہی کی یست نظر آتی خو باقی دویوں کے شاٹھ کسی شوپ ش نال پر ک ھڑی ٹھی۔۔‬
‫اور شابد کسی سے الچھ ٹھی رہی ٹھی۔‬

‫زبن نا رک گ نی اور میر سعادت کی طرف پڑی پیجاری نظروں سے دبک ھا ٹ ھر ک ندھوں پے اوڑھی شال کو‬
‫ٹ ھر دور ک ھڑی ماہی کو‬

‫پ نا بہیں ک نا وجہ ٹھی زبن نا خود ا نپے ک ندھوں سے میر سعادت کی اڑھاتی شال بہیں ا بار باتی ٹھی۔‬

‫‪512‬‬
‫با شابد وہ ا باربا بہیں جاہ نی ل نکن اس طرح میر سعادت علی جان بلوچ کی دھ نکی مج نت کی خوشپو کو‬
‫ا نپے گرد لن نا کر اپ نی دوشپوں کے باس جابا ٹ ھی بہیں جاہ نی ٹھی۔‬
‫وہ بہیں جاہ نی ٹھی کچھ ٹھی ہوپے سے بہلے کسی کو ٹھی پ نا جلے وہ بہیں جاہ نی ٹھی کوتی جاہے‬
‫مزاق میں ہی شہی اشکے ٹ ھاءء با ٹ ھاٹھی کی پرپ نت کو پٹہ لگے۔‬

‫میر سعادت سمچھ کر مسکرا دبا آہسٹہ سے اشکے باس آبا اور آہسٹہ سے شال ا بارپے ہوپے اشکے گرد‬
‫جکر لگاپے لگا۔‬

‫وہ جیسے ہ ندو ازم کے لوگ ا نپے مفدس درچ پوں کے گرد بہت اخیرام اور غف ندت مگر ابک قاصلہ رکھ‬
‫کر جکر کا نپے ہیں۔۔‬

‫سرگوشپوں میں ا نپے ا نپے من کی بابیں اس کو ش ناپے ہیں من نیں ما بگنے ہیں‬

‫ٹ ھنک اشی طرح بلکل اشی طرح وہ ٹھی گول گ ھو منے ہوپے چ نکے چ نکے کہہ رہا ٹ ھا۔‬

‫م‬
‫زبن نا مراد علی جان میر سعادت آ بکے نغیر با ک نھی کمل ٹ ھا با ک نھی ہو گا‬

‫‪513‬‬
‫ک‬ ‫ب‬
‫اور یہ کہ میری سماع نیں جاہ نی ہیں کے میرے جذیوں کی بذپیراتی اب کے لفطوں میں ہو آ یں‬
‫ھ‬
‫اب شوالوں خوایوں سے ٹ ھک جکی ہیں وہ جاہ نی ہیں یو صرف دبدار بار خپ جاپ شکون سے‬

‫اور ہاں اس شال میں آبکی خوشپو لنے جا رہا ہوں وعدہ کربا ہوں آج کے نعد میرا اوڑھ نا پچھوبا صرف‬
‫اور صرف آپ ہی کی خوشپو ہوگی۔‬

‫جکر یورا کرپے اور شال کا آخری بلو بکڑپے میر پے خوپ ناک لہچہ میں زبن نا سے کہا ٹ ھا۔‬

‫اور ابک بات میں ک نی خونصورت لڑک پوں کا خون تی کر چ نات جاوداں جاصل کرپے کا قابل‬
‫بہیں ۔‬

‫پرف باری پیز ہوگ نی ٹھی۔‬


‫مچ ھے خونصوریوں میں ابک سب سے خونصورت ش نہری پریوں میں سے ابک سب سے شنہری شہزادی لڑکی‬
‫کا شاٹھ امر کربں گا۔‬

‫یہ بات کہنے ہوپے وہ زبن نا کے شا منے ابک گ ن ھنے کے بل بن نھ گ نا جادر کا ابک کویہ زبن نا کے‬
‫ک ندھے پے انکا ٹ ھا چ نکہ باقی شاری جادی اشکے شا منے گ ھن پوں کہ بل چ ھکے میر سعادت علی بلوچ کے‬
‫‪514‬‬
‫ب‬ ‫ب‬
‫ہاٹھوں میں ٹھی زبن نا کی آ یں میر عادت کی کالی ھری آ ھوں پر کی یں اور دویوں پر آسمان‬
‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ب‬ ‫ک‬ ‫گ‬ ‫س‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫خوشی خوشی ٹھولوں کی جگہ پرف پرشا رہا ٹ ھا۔‬

‫زبن نا مراد علی‬

‫بلیز مچ ھے امر کردبں‬

‫بلیز‬

‫ز پنی میر علی بن جابیں‬

‫افشوں دوبہر کا ک ھابا پ نا کر کحن سے نکلی ٹھی کہ اشکے موبابل پر اپران سے کال آپے لگی‬

‫شالم اماں‬
‫جی اماں داد جان پے بات کی ہے بابابا ٹھی راصی ہیں‬

‫‪515‬‬
‫بہیں اماں اصل میں زبن نا دوشپوں کے شاٹھ گھو منے گ نی ہے وہ آجاتی ہے یو اس سے یوچھ کر‬
‫قاپ نل کر دبں گے۔‬

‫ارے بہیں اماں یہ کیسی بابیں کر رہی ہیں اقالک سے پڑھ کر ٹ ھال کون ہوگا ہمارے لنے‬

‫مگر وہ ک نا ہے با اماں آج کل کے پحوں سے ابکی مرصی یو چھے نغیر کوتی ٹھی ف نضلہ کربا آشان بہیں‬
‫ہوبا ۔‬

‫جی بلکل آپ شہی کہہ رہی ہیں اقالک میرا سگا ٹ ھاتی ہے اور مچ ھے بہت پ نارا ہے۔‬

‫ل نکن ابک بات آبکی علط ہے میں زبن نا کی ٹ ھاٹ ھی بہیں ماں ہوں اماں‬

‫اچ ھا آپ خفا با ہوں آپ اقالک سے کہیں اگلے وبک کی پ جاپے اشی وبک میں بائم نکال کر آجاپے‬
‫دویوں ابک دوسرے کو دبکھ لیں مل لیں ٹ ھر ف نضلہ آشان ہو جاپے گا‬

‫ل نکن اماں میں یوبہی ہاں بہیں کر شکنی زبن نا کی مرصی جاپے نغیر‬

‫‪516‬‬
‫‪-------------000-------------‬‬

‫دو ش نک پورتی گارڈ اور ابک عورت اسے باہر لے جارہے ٹھے۔‬

‫ص ناخت رابا کے مٹہ سے ال نی ش ندھی بایوں کا طوقان ٹ ھا خو پ ند ہوپے کا بام بہیں لے رہا ٹ ھا۔‬

‫ابہوں پے اسے باہر نکال دبا ابدر آکر گ نٹ پ ند کرپے لگے وہ بلکل باگل ہوجکی ٹھی۔‬

‫ابک بار ٹ ھر سے جالپے ہوپے گ نٹ کی طرف بلنی ل نکن اس بار گارڈز کا آقیشر باہر آگ نا اور ابہیں‬
‫ابدر جاپے کا کہا‬

‫شک پورتی آقیشر کو شا منے دبکھ کر ص ناخت کی رگوں میں چ نگارباں دوڑپے لگیں‬
‫ئم ئم ۔۔۔‪ ،،،‬گالی‪ ،،،،‬وجسی جایور پے عیرت ایسان ئم جیشوں کو میں اپ نی پرچ ھاتی ٹھی یہ دوں گ ھن نا‬
‫ایسان تمہیں ا نپے جسم بک رشاتی دی میں پے‬

‫ئم پے یوری یوری ف نمت وصولی ہے مچھ سے میرا کام یورا کرواپے کی مچ ھے جا نپے بہیں ہو ئم میں‬
‫جان سے مار دوں گی تمہیں اپ نی تمام جدبں بار کرپے ہوپے ص ناخت پے آقیشر پر ہاٹھ اٹ ھا دبا‬
‫‪517‬‬
‫جسےاس پے ہوا میں ہی روک کر مروڑ دبا۔۔‬

‫ٹ ھر اسے دھکا دے کر کار بک لے کر گ نا زور دار طر نقے سے اسے شا منے ک ھڑی کار پر پیجا‬
‫بکواس پ ند کرو ئم جیسی ‪ ،،،،،،،،،،‬۔‪ ،،‬عوربیں اپ نا وقار اپ نی غزت ہ ن ھنلی پر لنے ٹ ھرتی ہیں۔۔‬
‫آقیشر پے اسکا مٹہ بکڑ کر نقرت سے اسے کہا۔‬
‫ئم جیسی علط عوریوں کی وجہ سے ہی مرد باک ناز اور سرنف عوریوں پر شک کرپے ہیں‬

‫ابدھا کابا ہے ہمارا معاسرہ خو مرد کو طالم کہ نا ہے اصل بات یو یہ کہ عورت ہی عورت پر طلم کرتی‬
‫ہے ۔‬

‫مرد بہیں ک پوبکہ مرد کو طلم کا راسٹہ دبک ھاپے والی کہیں یہ کہیں ئم جیسی کوتی عورت ہی ہوتی ہے‬
‫۔‬

‫معاسرہ مرد کو بدکردار کہ نا ہے ل نکن تمہیں دبکھ کر لگ نا ہے کہ مرد یوبہی بدکردار بہیں بن نا اشکے پیچ ھے‬
‫ٹھی تمہارے جیسی ‪ ،،،،،،،،‬گالی ‪ ،،،،،‬بدکردار عوریوں کا ہاٹھ ہوبا ہے ۔۔‬

‫‪518‬‬
‫میری ئم سے کی گ نی ڈ تمابڈ یو ابک بہایہ باپت ہوتی اصل میں ئم خود کسی کی بالش میں ٹھی‬
‫میں با ہوبا کوتی اور ہوبا۔۔‬
‫ہم ابک ہی جیسے ہیں اس لنے زبادہ ش نی شاوپری مت پ پو‬

‫‪-------------000--------------‬‬

‫یو باسیرڈ تمہاری ہمت کیسے ہوتی ایسی بات کرپے کی میں تمہارا خون تی جاؤں گی۔‬

‫بکواس پ ند کرو ئم یولیس ڈبارتم نٹ میں خو ہو وہ ئم ٹھی جاپ نی ہو میں ٹھی یہ خو ئم ابدر بکواس کر رہیں‬
‫ٹ ھیں با‬

‫اگر مچ ھے زرا شی ٹھی ٹ ھنک پڑ جاتی تمہیں ایسا کوتی کام ہے یو میں ٹھوک نا ٹھی بہیں ئم پر اور شکر کرو‬
‫پچ کر باہر آگ نی ہو وریہ ڈاکیر فراز تمہیں ک پوں کے شا منے ٹ ھن نکواپے ابک م نٹ با لگاپے‬

‫زبن نا مراد علی جان ڈاکیر فراز کو اپ نی پ نن پوں سے پڑھ کر ہے ک پوبکہ مراد علی جان انکا ٹ ھاپ پوں جیسا‬
‫دوست ہے‬

‫‪519‬‬
‫ص ناخت ابک بل کو شاک رہ گ نی اس بار ٹھی فسمت پے اسے مات دی ٹھی‬

‫ک نا ٹھی وہ ڈاکیر زبن نا مراد علی ص ناخت اشکے لنے جن نا پرا شوچ نی جیسا مرصی گڑھا کھودتی خود اس میں‬
‫اوبدھے مٹہ جا گرتی۔؟‬

‫اور وہ خو باس ک ھڑا ٹ ھا۔‬

‫یس یس ص ناخت پے ہاٹھ اٹ ھا کر شک پورتی آقیشر کو مزبد کچھ ٹھی کہنے سے باز رک ھا ۔‬

‫اشکے ذہن میں اس جسین مرد کی شننہہ جگمگاتی وہ جس کی کسادہ روسن بیساتی اشکے ا چھے اور‬
‫سرنف ہوپے کی یسابدہی کرتی ٹھی۔‬

‫اسکا شنظاتی دماغ ٹ ھر سے ابک پ نا جال بن نے لگا اس روسن بیساتی والے کے لنے‬

‫آقیشر ص ناخت کو مزبد کچھ کہ نا جاہ نا ٹ ھا مگر ا شنے یو لنے بہیں دبا جلو میرے شاٹھ ص ناخت شک پورتی‬
‫آقیشر کو لے کر اپ نی گاڑی بک آتی‬

‫‪520‬‬
‫شک پورتی آقیشر خو ٹ ھر سے کسی شنظاتی ک ھنل کی آس لنے دم لہراپے کنے کی طرح اشکے پیچ ھے آرہا‬
‫ٹ ھا گاڑی سے پ نک لگا کر ک ھڑے سخص کو دبکھ اشکی ربگت پ نلی ٹ ھر سف ند پڑ گ نی‬

‫اشکےجسم پے ک نکنی طاری ہوگ نی‬

‫جان جان جی یہ پڑی جی علط عورت ہے جی یہ‬

‫ص ناخت ابدر بارتی میں ملے خونصورت سخص کو اپ نی گاڑی کے شاٹھ پ نک لگاپے ک ھڑے دبکھ کسی‬
‫ق‬
‫اور ہی خوش ہمی میں گم ٹھی‬

‫ش‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫ن‬‫ھ‬ ‫ک‬


‫اسے لگا ٹ ھا اس پ ندے کو میرے پے داغ جشن کی کشش بہاں بک یچ التی ہے کن پورتی‬
‫ک‬
‫والے کی بک بک پے اسکا بارہ ہاتی کر دبا۔‬

‫بکواس مت کرو ئم‪.‬‬


‫ب‬
‫د ک ھیں مشڑ ص ناخت پے پڑی لگاوٹ سے اشکی طرف دبک ھا‬

‫روسن بیساتی پر ا نپے بل ٹھے کہ وہ دبکھ بہیں باتی‬


‫‪521‬‬
‫شاہ داد علی جان‬

‫آواز اپ نی سرد ٹھی کے شک پورتی آقیشر کے جسم میں ٹ ھنڈ اپر گ نی موت جیسی ٹ ھنڈ‬

‫ف‬ ‫ب‬ ‫ع‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬


‫ن‬
‫جی جی د یں مشڑ شاہ داد لی جان یہ کواس کر رہا ہے اس پے مچھ سے یوری مت وصول کر‬
‫کے ڈاکیر فراز سے میری مالقات ار پیج کرواتی ٹ ھی۔‬

‫اور میں پے خو خو ٹھی ابدر کہا وہ بلکل ٹ ھنک ہے وہ خو ہے ڈاکیر زی‬

‫م‬
‫ٹ ھاہ ٹ ھاہ ٹ ھاہ ص ناخت کی بات کمل ہوپے سے بہلے شک پورتی آقیشر کے شن نے میں لگا بار ک نی گول ناں‬
‫پ پوست ہوگ نیں‬

‫دوسری صیح کی اچ نار کی ہ نڈ الپیز اور تی وی جن نلز کی پربک نگ پ پوز کچھ یوں ٹھی‬

‫الہور یولیس کی ایش نکیر ص ناخت رابا کا کاال اور شنظاتی روپ شا منے آگ نا وہ کاقی غرصے سے جسم‬
‫فروشی کے دھ ندے میں ملوث ٹ ھیں‬
‫‪522‬‬
‫بہت پڑے پڑے پ پوروکربیس کے شاٹھ ا بکے مراسم ٹھے‬

‫ابک زرا نع کے مظایق وہ ڈرگز کے دھ ندے میں ٹھی بہت فعال ٹ ھیں‬

‫کل رات ابہوں پے ا نپے بارپیر رچ نم بامی کسی پراپ پو پٹ شک پورتی آقیشر کو معمولی چ ھگڑے کی پ نا پر‬
‫ف نل کر دبا‬

‫ص ناخت رابا باجال مقرور ہے‬

‫‪---------000---------‬‬

‫بلیز مچ ھے امر کر دبں۔‬

‫میر سعادت کے یہ الفاظ شن نے ہی جیسے زبن نا میں ابک پ نی روح جلول کر گ نی ہو‬

‫ش‬ ‫ن‬ ‫ظ‬ ‫غ‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫گ‬ ‫ُ‬


‫ک‬ ‫ب‬ ‫ب‬ ‫ش‬ ‫ھ‬
‫اسے ا نپے شا منے پوں کے ل چ ھکا یہ عام شا ہزادہ پ ندہ ہت اوپ جا ہت م لگا پوبکہ اِ کی‬
‫مج نت میں جاہت پے اپنہا ٹھی یو اخیرام پے بہا ٹ ھا۔‬
‫‪523‬‬
‫زبن نا مراد علی جان کے دل کی آواز ٹھی‬
‫ابک عورت شابد مج نت کے نغیر ہیسی خوشی اچھی زبدگی گزار شکنی ہے ل نکن غزت کے نغیر بلکل‬
‫بہیں ک نھی ٹھی بہیں‬

‫اسکا دل جاہا جاپے اور جاکر ان تمام لڑک پوں کو پ ناپے خو مج نت میں ا نپے ماں باپ کی غزت‬
‫روبدپے جلی ہیں ۔‬
‫ابہیں کہے کہ وہ مج نت کے بام پر دھوکہ ک ھاپے جلی ہیں ۔۔‬

‫ابہیں خیردار کرے خو مرد اک نلے میں ملنے کی فرمایش کربا ہے وہ دپ نا کے شا منے ک نھی آنکا ہاٹھ بہیں‬
‫ٹ ھامے گا۔۔‬

‫اشکے دل پے کہا وہ سب پڑے بہاڑ کی خوتی پر خڑھ کر سب کو پ ناپے دبکھو دبکھو ایسا ہوبا ہے‬
‫مج نت کرپے واال جا ہنے واال مرد جس کی مج نت اشکے اخیرام میں چ ھنی ہوتی ہے ۔۔‬

‫زبن نا کو اپ نی طرف شاکت نظروں سے دبک ھنے باکر میر خفگی سے نظربں ٹ ھیر گ نا ل نکن اشکے ہوپ پوں پر‬
‫پڑی دلقرپب مسکراہٹ ٹھی۔‬
‫‪524‬‬
‫ٹ ھر نظربں بل ناپے ہوپے ہی یوال‬

‫ب‬
‫با با با ڈاکیر تی جی اس بار بہیں اس بار میری آ ک ھیں با یو شوال کر شکنی ہیں با خواب سن شکنی ہیں‬
‫ک پوبکہ آ ج یہ اپ نی زبان اور سماعت کہیں پیچ ھے چھوڑ آتی ہیں۔‬

‫اور پ نا ہے آج میرے دل کی خواہش ہے‬


‫میری مج نت جاہ نی ہے‬
‫میرا عشق کہ نا ہے‬

‫وہ خو ابک لڑکی ہے شنہری شی وہ خو میرے دبک ھنے پر اور ٹھی شنہری‬
‫بہیں بہیں سرخ شنہری ہو جاتی ہے۔‬

‫جیسے مکنی کی فضلوں کے بک جاپے کے نعد شاری دھرتی سرخ شنہری ہوجاتی ہے۔‬

‫وہی لڑکی جسکی ک ھنکنی ہوتی آواز ایسی ہے جیسے دور کہیں بہاڑی م ندروں میں بدھ مت کے پیروکار‬
‫م‬
‫ن نھی دھ پوں پر اپ نی ع نادات کر رہے ہوں ۔‬
‫‪525‬‬
‫ہاں یس وہی میرے جذیوں کو میری محن پوں کو میری شدیوں کو بذپیراتی پخسے انکا افرار کرے‬

‫اور مچ ھے امر کر دے‬

‫زبن نا ک نا کہ نی وہ یو یوبہی ک ھڑی ٹھی خپ جاپ شاکت نظربں اس پر چماپے۔‬

‫ہر ربگ پراال ٹ ھا اس سخص کا ہر ادا ہی دل کو ٹ ھاتی ٹھی۔‬

‫اس کے کس کس ربگ سےمج نت کرتی وہ‬


‫کس کس ادا کے صدقے جاتی وہ سمچھ بہیں بارہی ٹھی۔‬

‫زبن نا مراد علی جان میری سماع پوں کے شاٹھ میرا یورا وخود سماع نیں پ نا شن نا جاہ نا ہے ۔‬

‫ب‬
‫یہ بات کہنے میر سعادت پے ٹ ھر سے آ ک ھیں زبن نا کے چہرے پر مرکوز کر لیں۔‬

‫زبن نا اسے پ نابا جاہ نی ٹھی کہ وہ ک نا امر کرے گی میر سعادت بلوچ کو ؟‬
‫‪526‬‬
‫میر سعادت کی مج نت اشکی جاہت اشکی غزت بلکہ یوار کا یورا میر سعادت علی جان بلوچ خود آب‬
‫چ نات ہے‬

‫بہیں وہ آب چ نات ٹھی ہے اور بارس ٹھی‬

‫وہ بارس خو کسی کو چھو جاپے یو وہ شوبا بن جا با ہے وہ ہیرا بن جا با ہے‬

‫زبن نا کا دل شوبا بن نے کا جاہا اسکادل ہیرا بن نے کا جاہا ۔‬

‫ا نپے دل کی خواہش پر وہ خیرت ذہ ٹھی یو ک نا اسکا دل یہ تم نا کرپے لگا ٹ ھا کہ میر سعادت اسے چھو‬
‫لے اسے چھو کر شوبا کردے اسے ہیرا پ نا ڈالے؟؟‬

‫اس سے بہلے کہ زبن نا اپ نی خیرت سے نکل کر میر کو کوتی خواب د پنی اسکا موبابل چ نگ ھاڑ اٹ ھا‬

‫((آبکھوں کی بات ہے آبکھوں میں رک ھ نا میرا دل کس پے ہے کسی کو یہ دسیڑاں))‬

‫‪527‬‬
‫(((میرا ہمراز ہے وہ آبکھوں میں رہ نا ہے وہ‬
‫میرا جن مک ھناں))‬

‫یوکھالہٹ میں زبن نا سے فون پ ند ہی بہیں ہو بابا۔‬

‫چہاں میر سعادت زبن نا کی اس موبابل یون پر خونکا وہیں زبن نا کا دماغ ٹ ھک کر کے اڑ گ نا ٹ ھا ‪..‬‬

‫((کمننی موتی عورت ئم بہیں پحو گی میرے ہاٹ ھوں سے فسمیں۔‬

‫ہللا کرے‪ .‬پچ ھے جاجا جن نب کسی بن نڈو کے بلے بابدھے گا‬

‫ہللا کرے تمہیں دو دن ک ھابا با ملے مر جاؤ ٹھوکی ))‬

‫زبن نا پے ابک شاٹھ ہی ماہی کو بہت شی بدعابیں دے ڈالیں جس پے یہ کاربامہ ک نا ٹ ھا۔‬


‫میر سعادت بہت مشکل سے اپ نا قہقہہ روکے ہوپے ٹ ھا اور زبن نا سرم ندگی کے مارے زمین میں‬
‫گڑی جا رہی ٹھی‬

‫‪528‬‬
‫وہ وہ میں پے بہیں وہ ماہی‬
‫ماہی کی کال آرہی ہے مچ ھے جل نا جا ہنے‬

‫کچھ یورے کچھ آدھے چملے کہ نی وہ فورا وایسی کے لنے مڑی‬

‫(( او جی پے شک کسی کو یہ دسیڑاں پر من پوں یو دس جاؤ با جی))‬

‫پیچ ھے سے میر سعادت پے پڑے شوخ لہچے میں پڑی پربگ میں کہا ٹ ھا۔‬

‫زبن نا خو بہلے ہی اپ نی ش نکی سے مری جارہی ٹھی رکے نغیر جلنے لگی‬

‫ٹ ھر کچھ شوچ کر رکی اور مڑے نغیر یولی‬

‫ٹ ھر یوں ہوا کہ آبکھ سے دل میں اپر گ نا‬


‫مچھ یہ نگ ِاہ بار کی من ماپ ناں جلیں‬

‫اپ نا کہنے وہ ماہی کو ف نل کرپے جل پڑی‬


‫‪529‬‬
‫ٹ ھاہ ٹ ھاہ ٹ ھاہ ص ناخت کی بات یوری ہوپے سے بہلے ہی شک پورتی آقیشر کے شن نے میں ابک شاٹھ ک نی‬
‫گول ناں لگی ٹ ھیں اشکی صرف ابک ہلکی شی چیخ نکلی اور ٹ ھر وہ ٹ ھنڈا ہوگ نا‬

‫آقیشر کے ٹ ھنڈے ہوپے وخود کے شاٹھ وہاں بارک نگ میں آس باس ٹھی ٹ ھنڈ شی اپر گ نی موت کی‬
‫ٹ ھنڈ‬
‫ل نکن بہیں یہ ٹ ھنڈ موت کی سردی سے ٹھی زبادہ سرد ٹھی یہ ٹ ھنڈ سردار شاہ داد علی جان کی‬
‫آبکھوں کی ٹ ھنڈ ٹھی خو ص ناخت کومیچمد کر رہی ٹھی۔‬

‫اس پے اپ نی آبکھوں سے دبک ھا ٹ ھا کچھ دپر بہلے اس خونصورت نظر آپے والے وچنہہ مرد پے کس‬
‫پے رچمی سے شارا کا شارا ریوالور آقیشر کے شننے میں ا بارا ٹ ھا۔‬
‫اشکے دبک ھنے ہی دبک ھنے دو لوگ آپے شاہ داد کے ہاٹھوں سے ریوالور ل نا اسے ا چھے سے صاف ک نا ٹ ھر‬
‫وہی ریوالور ص ناخت کا ہاٹھ بکڑ کر اشکے ہاٹھ میں ٹ ھما دبا۔‬

‫ً‬
‫ص ناخت خوبکی اس پے فورا سے لے ریوالور ز ین پر ھن ک دبا‬
‫ن‬ ‫ٹ‬ ‫م‬ ‫ہ‬‫ب‬

‫‪530‬‬
‫یہ یہ ک نا کر رہے ہو ئم لوگ ہیں یولو ک نا ئم مچ ھے اس کے ف نل میں فرئم کربا جا ہنے ہو؟‬

‫باد رکھو ص ناخت رابا پر ہاٹھ ڈال نا اپ نا آشان بہیں ہے میں ئم لوگوں کو کہیں کا بہیں چھوڑوں گی۔‬

‫اپ نا کہنے وہ شاہ داد کی طرف پڑھی اور اس پر چ ھنن نے کے سے ابداز میں بل پڑی ل نکن اشکو شاہ داد‬
‫سے کچھ فٹ کے قاصلے پر روک ل نا گ نا۔‬

‫ئم ئم مسیر شاہ داد ئم ہوک نا خیز ؟‬


‫ہیں ایسان کے روپ میں شنظان ہن بلکہ اس سے ٹھی آگے ۔‬
‫وہ خود ہی باگلوں کی طرح یولے جارہی ٹھی ۔‬
‫شاہ داد صرف اور صرف سرد آبکھوں سے اسے دبک ھنا رہا‪،‬۔‬

‫یو ئم ئم‬

‫او ہاں باد آبا مچ ھے ئم ٹھی کہیں اشی معصوم نظر آپے والی ڈاکیر کے م ناپربن میں شامل یو بہیں؟‬

‫‪531‬‬
‫ماپ نا پڑے گا واہ واہ واہ ص ناخت پے باقاعدہ بالی پ جاتی بہلے وہ اے ایس تی‪ .‬ٹ ھر یہ ائم ایس اور‬
‫اب ئم سکل سے جن نی ٹھولی اور باک ناز لگنی ہے وہ۔ چ ناخ‬

‫م‬
‫کی آواز کے شاٹھ اشکے مٹہ پر پڑپے والے ٹ ھیڑ پے اسے بات کمل بہیں کرپے دی ٹھی‬

‫ص ناخت کا کان شابیں شابیں کرپے لگا اشکے مٹہ سے خون کی ابک ہلکی دی لکیر پ نک پڑی ل نکن وہ‬
‫مزبد چ پوتی ابدازمیں یولی‬

‫ک نا ہے اس میں آخر ک نا ہے یولو مسیر شاہ داد جان‬

‫با دودھ مالتی جیسی ربگت با کچی گری جیسا کورا جسم ک پوں لگا رک ھا ہے‬

‫اس پے ہر شابدار مرد کو ا نپے پیچ ھے ہاں یولو ک نا ہے اس میں‬

‫شاہ داد کچھ بہیں یوال غصہ اپ نا ٹ ھا کہ اسکا دل جاہ نا ٹ ھا اس خونصورت نظر آپے والی بدصورت عورت‬
‫کے بکڑے کر دے ل نکن اس غصے پر خیرت عالب آگ نی ک نا عج نب عورت ٹھی یہ اپ نی نقس پرست‬
‫اپ نی اپ نی خواہسات کی عالم کے اپ نا عورت ہوپے کا وقار پ ندار سب کو گراپے ہوپے ٹھی۔‬
‫‪532‬‬
‫مزبد خیرت کی بات یہ ٹھی کہ زبن نا کی اس سے ک نا دوسم نی ہوشکنی ہے ک پوں یہ ڈابن میرے‬
‫معصوم سے چپے کے پیچ ھے پڑی ہے‬
‫ان سب شوخوں کے باوخود شاہ داد کو ص ناخت کی نقس پرش نی میں پ ناہ جالت پر پرس آبا ٹ ھا ۔‬

‫وہ شابد اسے معاف ٹھی کرد پنا ل نکن اشکی اگلی بات پے شاری رچمدلی اور پرس کو سم نت کر اسے‬
‫ٹ ھر سے ابک عیرت م ند سردار پ نا دبا ٹ ھا‬

‫ئم سب کو وہ پڑی پ نک تی تی لگنی ہےبا؟‬


‫میں اشکی سرافت کا ایسا چ نازہ نکالوں گی کہ شارا چہان د بک ھے گا کوتی ٹھی سرنف آدمی اسے بہیں‬
‫اپ ناپے گا۔۔‬

‫میں اسے بازار جشن کی رویق پ ناؤں گی اور مچ ھے کوتی ٹ ھی بہیں روک باپے گا دبک ھ نا کوتی ٹھی بہیں‬

‫با ئم با وہ میر با‬

‫اس سے آگے اس پے کچھ بہیں کہا ک پوبکہ شاہ داد اشکی طرف یسپول بان خکا ٹ ھا۔‬
‫‪533‬‬
‫یسپول باپے ہی شاہ داد پے اس سے کہا میں ئم جیسی بدکردار عورت کہ مٹہ بہیں لگ نا جاہ نا وریہ‬
‫تمہاری یوپ ناں ا نپے بال پوں ک پوں کے شا منے ڈال د پنا‬
‫اور پ نا ہے وہ ٹھی پڑے یسلی ہیں ٹھوک سے مر جابیں گے گ ندی خیز کو مٹہ بہیں لگابیں گے‬
‫ً‬
‫اپ نا کہنے اس پے ا نپے ابک آدمی کی طرف اشارہ ک نا جس پے فورا ص ناخت کے مٹہ پر کلوروفوم میں‬
‫پچ ھا رومال رکھ دبا اور اسے گ ھشنن نے ہوپے اشکی کی گاڑی میں لے گنے‬

‫زمین پر گرے ریولور کو اس کے لوگوں پے پڑی اجن ناط سے اٹ ھا کر مخفوظ کرل نا‬
‫اور مودب سے جاکر شاہ داد کے باس سر چ ھکاپے ک ھڑے ہو گنے‬

‫شاہ داد پے ابہیں کل کی اچ ناروں اور م نڈبا کو دی جاپے والی خیر کے بارے پ نابا ص ناخت کے‬
‫بارے میں ہدابات دبں باد رک ھنا آ ج کے نعد اس عورت کو زبدگی کی خواہش ہوتی یو تمہاری یوپ ناں اک ھنی‬
‫کرپے واال ٹھی کوتی بہیں ہوگا ۔‬
‫مچ ھے یہ عورت بل بل موت ماگ نی نظر آتی جا ہنے‬
‫یہ سب کہ نا وہ اپ نی گاڑی کی طرف پڑھ گ نا۔‬

‫‪-------------000--------------‬‬
‫‪534‬‬
‫وہ لوگ رات میں شوپے ہوپے ٹھے چ نھی شاہ داد کے موبابل پر کال آپے لگی دو بین پ نلز کے نعد‬
‫اشکی آبکھ کھلی‬
‫اپران کا لن نڈ البن تمیر دبکھ کر وہ ٹھوڑا خیران ہوا ل نکن ٹ ھر اٹھ کر بن ن ھنے ہوپے اس پے کال بک‬
‫کی‬
‫اگلی طرف کی بات سن کر اشکے چہرے پر جاصی پریساتی چ ھا گ نی‬
‫ابک دو بابیں کرپے کے نعد اس پے فون پ ند ک نا اور افشوں کو خگابا‬

‫مس فشوں پ نک نگ کرو بار ہم صیح اپران جا رہے ہیں‬


‫افشوں اس اجابک اف ناد پر جاصی بدخواس ہوگ نی‬
‫ک پوں ک پوں داد جان ک نا ہوا ہے‬
‫افشوں اپ جاپے ابدیشوں کے زپر اپر روپے والی ہوگ نی‬
‫ً‬
‫شاہ داد کو فورا اپ نی علطی کا اھساس ہوا ارے ہللا خیر کرے گا ایسا کچھ بہیں یس آپ نی کی‬
‫ط نع نت ٹھوڑی خراب ہے‬
‫ئم پ نک نگ کرو میں بابابا کہ باس سے ہوکر آ با ہوں ئم زبن نا کو فون کرکے پ نا دو‬

‫افشوں کو مزبد کوتی ٹھی شوال کرپے دپے نغیر وہ کمرے سے نکل گ نا۔‬
‫‪535‬‬
‫افشوں سن ہوپے دماغ اور بار بار ئم ہوتی آبکھوں کے شاٹھ اٹھ کر پ نک نگ کرپے لگی ۔‬
‫ٹ ھر ٹھوڑی دپر نعد اس پے زبن نا کو کال مالتی‬
‫ب‬
‫جس پے کم و بیش افشوں ہی کی طرح ری ابکٹ ک نا اور صیح ہی ہیج نے کا کہہ کرفون پ ند کر دبا۔‬

‫‪------------000-------------‬‬

‫زبن نا سعر کی زباتی اپ نا اظہار کر کے رکی بہیں جلنی رہی وہ بلنی ٹھی بہیں ک پوبکہ وہ جاپ نی ٹھی پیچ ھے‬
‫ک ھڑے سخص پے صرف آبکھوں کو زچمت د پنی ہے اسے پ ن ھر کر لن نا ہے ۔‬

‫قل جال اسکا کوتی ارادہ بہیں ٹ ھا پ ن ھر ہوپے کا اشی لنے وہ جلنی جارہی ٹھی۔‬

‫دوکابیں فرپب آکر گزر گ نیں وہ شوپ ش نال جس پر ماہی لوگ ک ھڑے ٹھے سے ٹھوڑا پیچ ھے ٹ ھی کہ‬
‫م‬
‫اسے الہام شا ہوا وہ خو بہلے الپرواتی کی نظر میں ٹھی اب کمل طور پر پروا والی نظروں میں آگ نی ہے‬
‫۔۔‬

‫اشکے موبابل پر میسحز آرہے ٹھے ل نکن اس پے ماہی وعیرہ کے سمچھ کر اگ پور کر دپے‬
‫‪536‬‬
‫اب زبن نا سے جل نا م جال ہوگ نا اسے لگ نا ٹ ھا ابک بار مڑ کر دبکھ لن نا جا ہنے اور دور ک ھڑے سخص کو‬
‫ب‬
‫کم از کم خیردار ر ہنے کا اپ نی آ ک ھیں شن ن ھال کر رک ھنے کا صرور کہ نا جا ہنے۔‬

‫یہ چ نال آپے ہی اشکے چ نالوں میں کسی پے سر چ ھکا کر شن نے پر ہاٹھ بابدھ کر ہر بار کی طرح خواب‬
‫دبا۔‬

‫(((جی بہیر خو جکم مادام)))‬

‫اس م پوفع خواب پر وہ ہیس دی اور اشی بل اسکا پیر ڈگمگابا ٹ ھا ل نکن وہ ٹھوڑا لڑک ھڑا کر شن ن ھل گنی‬

‫ہللا ہللا ک نا خیز ہے یہ پ ندہ کیسے میرے قدموں کو ٹھی نظروں میں رک ھنا ہے‬

‫((بہیں ڈاکیرتی جی ))‬


‫((یہ پ ندہ نظروں ہی نظروں میں آپ کی نظر ا باربا رہ نا ہے))‬
‫ابک بار ٹ ھر سے نصور کے آ بن نے پر خواب تمودار ہوا‬
‫جد ہے آخر کار ہے با‬
‫‪537‬‬
‫((نظر باز کہیں کا))‬

‫‪-------------000---------------‬‬

‫وہ آپے ہوپے را شنے سے خیڑ کے درخت کی پ نلی شی چ ھڑی اٹ ھا کر التی ٹھی اور آپے شاٹھ ہی اس‬
‫پے ہ نھ ٹھوڑا ہوال رکھ کر ماہی کی بابگ پر ماری‬

‫او او اوتی امی تی مرجاپ پوں باشو شارباں زلزلہ آگ نا چے‬

‫(اوتی امی ٹ ھاگو سب زلزلہ آگ نا ہے)‬

‫ماہی کے لنے ابک کے نعد دوسری چ ھڑی زلزلہ ہی باپت ہوتی ٹھی اشی لنے صورت جال جاپے نغیر‬
‫وہ جالپے لگی۔‬

‫سٹ اپ ماہی جن نب ہللا چہاں ئم جیسے دھرتی کے یوچھ موخود ہوں وہاں زلزلے کا ک نا کام ؟؟؟‬
‫انف نکٹ اگر زلزلہ آٹھی گ نا یو آپے سے بہلے صرور ئم سے کہے گا ڈاکیر ماہی جی بلیز ادھر ادھر ہو‬
‫جابیں جی میں پے زمین ہالتی شالتی ہے۔‬
‫‪538‬‬
‫زبن نا کے خواب پر سمیرا واپ نا سم نت وہاں ک ھڑے چ ند اور لوگ ٹھی کھل کر ہیس پڑے ٹھے۔‬

‫ب‬
‫ماہی پے خب زبن نا کی غصے سے الل ہوتی سکل د کھی یو چ ھٹ بابگ بکڑ کر بن نھ گ نی۔۔‬

‫ہاپے ہاپے میں مر گ نی میری ِبلی پے اپ نی زور سے شوتی ماری ئم پے زبن نا ہاپے امی جی زرا با چ نال‬
‫ک نا اپ نی معصوم شی بازک شی شہ نلی کا ہاپے بن پوں ہللا یو چھے۔‬

‫تی ہللا کرے پیرا وہ گ ھنا میش نا مرجابا کالی آبکھوں واال بلش نا ۔‬

‫گ‬ ‫ً‬
‫خزباتی ماہی کو فورا ہوش آبا اور خپ ہوپے بات بدل نی‬
‫ہللا کرے دھوپ میں سڑا کاال کلوبا پ ندہ ملے تمہیں‬
‫اک بال یہ رہے مرجاپے کا گیجا ہوجاپے کمنٹہ‬
‫((ی ِس پردہ کو شنے میر کو ٹھے))‬

‫زبن نا پے ماہی کی بکواس پر یوجہ بہیں دی ٹھی‬

‫‪539‬‬
‫اشکی یوجہ گ ھر سے آپے والی کال پر ٹھی کال بک کرپے سے بہلے اس پے بلمال کر ماہی کی طرف‬
‫دبک ھا‬

‫ماہی جن نب ہللا شاہ‬


‫ماہی پے چ ھنکے سے سر اٹ ھا کر زبن نا کو دبک ھا ہٹہ‬
‫ہوگ نا آنکا؟‬
‫ماہی پے باراض باراض ہی گردن ہاں میں ہالتی‬
‫یو ٹ ھر جلیں روم میں؟‬

‫ماہی پے ابک بار ٹ ھر چ ھنابک کی زبان ہالپے پ نا من کا سر ہالبا۔‬

‫ل نکن اٹ ھنے سے بہلے اشکی ہاپے واپے ٹ ھر سے سروع ہوگ نی‬

‫ہاپے تی مچھ سے بہیں اٹ ھا جابا زبن پو میری ِبلی ( گ ھن نے اور باؤں کے درم نان کی لم نی ہڈی پ نڈلی ))‬
‫ٹ ھج (یوٹ) گئ ہے‬

‫میرے یو یورے پ نڈ میں بہلے ہی نصنب ٹ ھنڈے ٹھے اٹھی بک کوتی رسٹہ با آبا ٹ ھا۔‬
‫‪540‬‬
‫اب مچھ نصن پوں ماری لولی ل نگڑی سے کون شادی کرے گا ۔‬

‫ہاپے او ربا بکی شی جان کو کن نا وڈا دکھ لگا دبا ہں ہں‬

‫ماہی کا ڈرامہ شیشن سروع ٹ ھا چ نھی زبن نا اشکو لع نت د نپے فون بک کر کے شاپ نڈ پر جلی گ نی۔‬

‫بلیز بلیز آپ یوں با روبیں ماہی جی کسی من جلے پے دل لگی کی جس کو ماہی پے پڑی سرم نلی شی‬
‫مشکان باس کرپے واپ نا اور سمیرا کی طرف دبک ھا‬
‫دبکھ لو میرے آیشوؤں کی طافت‬

‫وہ دویوں دبکھ ہی رہی ٹ ھیں خب اشی من جلے پے ادھوری بات یوری کی‬
‫اورماہی جی آپ بلی پ نی لگوا لن نا یہ بلر بلیز ہمیں دے دبں ہمارے پرآمدے میں شپون کا کام‬
‫کرے گا۔‬

‫لڑکے کا یہ بات یوری کربا ٹ ھا کہ پ ن ھنا گلی بازار کی اس شاپ نڈ ا نپے لمنے اور عج نب و غرپب قہقہہے‬
‫گو چپے کہ ک نی لوگوں پے مڑ کر اس باگلوں کی طرح ہیشنے مچمغے کو دبک ھا جس میں سب سے زبادہ‬
‫ہیسی کی گوپج سمیرا اور واپ نا کی ٹھی۔۔‬
‫‪541‬‬
‫ٹ‬ ‫ٹ‬ ‫ب‬ ‫م‬‫مچ‬ ‫ہ‬ ‫چ‬ ‫پ‬ ‫ہ‬‫ب‬ ‫ً‬
‫ب‬
‫ماہی پے فورا سے لے ا نی با گ ھوڑی چ ند م نٹ یشنے غے کو د ک ھا ھر دویوں ہا ھوں کی دس‬
‫انگل پوں سے بہلے اس لڑکے کو ٹ ھر ہیس ہیس کر پے جال ہوبیں واپ نا اور سمیرا کو لعن پوں کا پخفہ‬
‫بیش ک نا اور اٹھ ک ھڑی ہوتی۔‬

‫لڑک ھڑاپے ہوپے (( چھوتی موتی کا))‬

‫زبن نا کی طرف پڑ ھنے لگی خو قہقہوں سے پ نگ آکر ٹھو ڑی اور دور ہوکر فون شن نے جلدی سے ہوبل کی‬
‫طرف پڑھ گ نی ٹھی‬
‫وہ لوگ اشی صیح وایس الہور جلے گنے ک پوبکہ زبن نا کو گ ھر جابا ٹ ھا کسی کو کچھ ٹھی کہے پ ناپے نغیر‬

‫‪------------000-------------‬‬

‫ٹ ھر یوں ہوا کہ آبکھ سے دل میں اپر گ نا‬


‫مچھ پر نگاہ بار کی من ماپ ناں جلیں‬

‫زبن نا کے ادا کنے گنے یہ لفظ ا نپے پر لطف ٹھے ا نپے من ن ھے ٹھے کہ میر سعادت علی جان کو لگ نا ٹ ھا‬
‫کہ بہی لفظ یو ٹھے خو اشکی چ نات جاوداتی کے لنے کاقی ٹھے‬
‫‪542‬‬
‫اسے لگ نا ٹ ھا شابد اٹھی بک کی زبدگی میں شنے گنے شارے من ن ھے سر بلے نعموں پے یو یس اسکا بائم‬
‫ہی صا نع ک نا ہے اصل میں یو شن نے کی خیز زبن نا مراد علی جان کا ک ھنکنی آواز میں ک نا گ نا افرار ٹ ھا۔‬

‫خب وہ اپ نی اس ک نف نت سے نکال زبن نا بہت دور جا جکی ٹھی بلکہ اپ نی دوشپوں کے باس بہیچ جکی ٹھی‬
‫۔‬

‫وہ جی ٹ ھر کر بدمزہ ہوا خود کو کو شنے لگا ۔‬


‫پرا ہو اس مج نت کا آگ لگے اس دل کو خو اپ نا پے خود ہوجا با ہے کہ زبن نا کے باس ہوپے کا چ نال‬
‫اشکو زبن نا کا ہوبا ہی ٹ ھال د پنا ہے‬

‫اس پے دور جاتی زبن نا پر نظربں نکا دبں وہ دبک ھنا رہا دبک ھنا رہا کہ وہ بلنے گی ل نکن وہ نظر ابداز کنے آگے‬
‫پڑھ نی رہی۔۔‬

‫ب‬
‫بہاں بک کے اپ نی دوشپوں کے باس ہیج نے سے بہلے وہ ابک دم سے لڑک ھڑاتی ٹھی۔۔‬

‫ہاہاہاہاہاہاہا بہیں ڈاکیرتی جی بلکل بہیں آپ میر سعادت کو اشکے یورے وخود سم نت نظر ابداز کر‬
‫شکنی ہیں ل نکن اشکی مج نت کو اشکی عاشق آبکھوں کو بلکل بہیں۔‬
‫‪543‬‬
‫وہ زبن نا کو لڑک ھڑا با دبکھ کر مسکراپے ہوپے یوال ٹ ھا۔‬
‫ب‬
‫وہ جاپ نا ٹ ھا کہ دور جلی جاپے والی لڑکی بلکل ٹ ھی اپ جان بہیں وہ جاپ نی ہے کہ کسی کی کالی آ ک ھیں‬
‫اسے ا نپے خضار میں لنے ہوپے ہیں سب کی نظروں کی نظر لگ جاپے سے پ جاپے ہوپے ہیں۔‬

‫وہ یہ ٹھی جاپ نا ٹ ھا کہ لڑک ھڑاپے پر زبن نا کے مٹہ سے پے اجن نار ک نا نکال ہوگا‬

‫نظر باز کہیں کا‪.‬‬

‫زبن نا کو دوشپوں کے شاٹھ بابیں کربا دبکھ وہ ٹ ھی جاپے کے لنے جل پڑا ل نکن دو جار قدم جل کر‬
‫وایس مڑا جلنے جلنے ش نڈ بک آبا‬

‫االپچی والی جاپے کی خوشپو اٹھی بک اطراف میں ٹ ھنلی ہوتی ٹھی۔‬

‫ک‬
‫ل نکن میر کو وایس ھنیچ کر الپے والی خیز وہ خوشپو بہیں ٹھی وہ یو سخت خڑ با ٹ ھا جاپے سے اسے‬
‫جاپے سے الچ ھن ٹھی۔‬

‫‪544‬‬
‫اسے وایس بلن نے پر مج پور ک نا ٹ ھا اس شنہری لڑکی کی خوشپو پے خو وہاں کاوپیڑ بن نل کے شا منے والی‬
‫کرشی پر چھوڑ گ نی ٹھی۔‬

‫میر سعادت جل نا ہوا بن نل بک آبا زبن نا کی جاپے واال کپ اٹھی بک وہیں پڑا ٹ ھا جسے کچھ دپر بہلے وہ‬
‫ب‬
‫دویوں ہاٹھوں میں لنے ن نھی ٹھی۔‬

‫اس پےٹ ھنڈا ہوخکا کپ اٹ ھابا اور بلکل زبن نا کی طرح ہاٹھوں میں بکڑل نا اسے مخشوس ہوا وہ زبن نا کے‬
‫ٹ ھنڈے ہو جکے دویوں ہاٹھوں کو ا نپے پر جدت گرم ہاٹھوں میں بکڑے ہوپے ہو۔‬

‫وص ِال بار یو لطف د پنا ہے مگر چ ن ِال بار کا لمچہ زبادہ لطف ابدوز ہوبا ہے‬

‫جاپے کے کپ میں کاقی سے ٹھی زبادہ جاپے پچی پڑی ٹھی جسے زبن نا شابد گ ھیراہٹ میں تی‬
‫بہیں باتی ٹھی۔‬

‫ہی ہی ہی کملی میر سعادت پے ہلکا شا مسکرا کر زبن نا کو ابک اور لفب سے یوازا‬
‫کچھ دپر وہاں بن نھ کر اٹھ گ نا وایس جاپے لگا ۔۔‬
‫ل نکن ابک بار ٹ ھر سے وایس مڑا کپ اٹ ھابا اور پ نا کچھ شوچے اسے ہوپ پوں سے لگا ل نا۔‬
‫‪545‬‬
‫ٹ ھنڈی ٹ ھار بدمزہ ہوجکی جاپے کا ابک ابک گ ھوپٹ اشکے گلے سے امرت بن کر اپرپے لگا ۔‬

‫جاپے کے آخری گھوپٹ سے بہلے اس پے کپ ا نپے ہوپ پوں سے ہ نابا کاوپیر بک گ نا دوبارہ جاپے‬
‫پ ناتی اس پچی کچھی جاپے میں مال کر ٹ ھر سے بن نے لگا۔‬

‫یہ عمل اس پے ابک بار بہیں بار بار دھرابا اسے ابدازہ ہی بہیں ہوا وہ خو جاپے کے بام سے خڑبا‬
‫ٹ ھا اس پے اٹھی ابک ہی رات کے کچھ بائم میں جار کپ جاپے خود پ نا کر تی لی ٹھی۔‬

‫اسے ا نپے باگل بن سے ہوش میں الپے والی آذایوں کی آواز ٹھی خو دور کہیں سے آرہی ٹھی۔‬

‫ابک شاٹھ بہلی بار اپ نی جاپے بن نے کی وجہ سے اشکی ط نع نت کاقی یوچ ھل ہوپے لگی ۔‬

‫اسے وایس ا نپے ہوبل روم بک جابا پڑا عذاب لگا ۔‬


‫ٹ ھر کچھ شو چنے کچھ مسکراپے وہ کاوپیر سے نکل کر سروبگ بن نل بک آبا اور گھوم کرٹ ھنک اس‬
‫ب‬
‫کرشی کے باس باؤں یسار کر بن نھ گ نا چہان رات زبن نا ن نھی ٹھی‬

‫‪546‬‬
‫ب‬
‫بن ن ھنے شاٹھ ہی اس پے کرشی پر سر رکھ دبا جیسے وہ جالی کرشی با ہو وہاں زبن نا ن نھی ہو اور اس پے‬
‫سر کرشی پر با رک ھا ہو زبن نا کی گود میں رک ھا ہو۔‬

‫بن ند کے چمار میں وہ ہولے سے یوال آپ کے" میر" کے سر بہت ٹ ھاری ہو رہا ہے‬

‫(( ز پنی میر علی جان))‬

‫ً‬
‫پرف باری نقرپ نا رک جکی ٹھی۔‬

‫ٹ ھر دو پرم اور بازک شی انگل ناں اشکے سر کے بالوں میں جلنے لگیں اور میر کو شکون آپے لگا بن ند‬
‫یوری طرح اس پر مہرباں ہوکر ا نپے پر ٹ ھنالپے ہوپے آگ نی ٹھی‬

‫م‬
‫کمل بن ند میں اپرپے سے بہلے اس پے بن ند سے یوچ ھل آواز میں کہا‬

‫ز پنی میر علی۔‬

‫او میرے شو ہنے سے ڈاکیر جان‬


‫‪547‬‬
‫اب مچ ھے ٹھی آپ کے نغیر صرف جار خیزبں اچھی لگنی ہیں‬

‫ل نکن صیح‪ .‬۔ دوبہر‪ .‬۔ شام اور رات بہیں ک پوبکہ ان جاروں بہروں میں اور ان میں موخود ہر بہر میں‬
‫مچ ھے صرف آپ اچھی لگنی ہیں ڈاکیرتی جی‬

‫ہاں ان سب بہروں کے نعد آپ کے میرے باس سے جاپے کے نعد اور آدھی رات کے نعد ا چھے‬
‫لگنے ہیں آبکی پچی ہوتی جاپے والے کپ میں جاپے کے یورے جار کپ۔۔۔‬

‫ب‬
‫وہ خو پرباں دبکی ن نھی ٹ ھیں پرف باری کے ڈر سے اب گ ھروں کو لو نپے کے لنے اڑان ٹ ھرپے کی‬
‫پ ناری کر رہی ٹ ھیں وہ میر سعادت کی اس بات پر رک گ نیں اور ابک ابک کر کے ش نڈ کے باس‬
‫جلی آبیں۔۔‬

‫وہ خو جن ٹھے ادھر ادھر ٹ ھرپے ہوپے سب اک ھنے ہوکر اس ش نڈ کے آس باس اک ھنے ہوکر بن نھ گنے‬
‫ٹھے۔‬

‫‪548‬‬
‫ٹ ھر ان سب پے دبک ھا دم شادھ کر دبک ھا جی ٹ ھر کر دبک ھا اس بن ند میں پے شدھ پڑے شہزادوں‬
‫س‬
‫چ‬‫م‬ ‫جیسے عام سے سخص کو خو سخت لکڑی کی شنٹ کو آع ِ‬
‫وش بار ھے ہوپے ٹ ھا۔‬

‫جس کی پ ند آبکھوں والے چہرے سے مج نت چ ھلکنی ٹھی عشق ٹھوپ نا ٹ ھا وہ خو سرابا مج نت ٹ ھا وہ خو‬
‫سرابا عشق ٹ ھا ۔۔‬

‫شارے جن شاری پرباں خیڑ کے درخت ابکی ٹ ھن نی شی خوشپو آدھا نکال ہوا جابد آگ کا االؤ ش نڈ بن نل‬
‫کرشی گری پڑی پرف سب خیران پریسان دبکھ رہے ٹھے ک نا آخر یہ ہے ک نا؟‬

‫اشی بل عشق پے بل ند و بابگ قہقہہ لگابا اور پڑے قحر سے کہا میں ہوں یہ‬

‫میں عشق ہوں‬

‫عشق ہوں میں‬

‫اور اس شارے ماوراتی مچمغے پے بال ناں بن نی ٹ ھیں ش نن ناں پ جاتی ٹھی ٹ ھر سر چ ھکاپے ہوپے باآواز‬
‫بل ند کہا ٹ ھا۔‬
‫‪549‬‬
‫اے شابی ِں عشق ئم ازل سے ہو‬
‫اے شابیں عشق ئم ابد بک ہو‬

‫اے عشق شابیں ہم مربد پیرے‬

‫اور عشق پے مسکراپے ہوپے اپ نا دست ف نض ان سب پر ٹ ھنال دبا‬

‫‪--------------000--------------‬‬
‫مراد علی جان بہ جد پڑھ کر کرشی پر بن ن ھے ٹھے کہ دروازے پے دش نک دے کر شاہ داد ابدر آگ نا‬
‫وہ اسے دبکھ کر خیران ہوپے ل نکن اپ نی خیرت پر قایو باپے ہوپے یولے داد جان چپے سب خیر یو ہے‬
‫با؟‬

‫شاہ داد جی بابابا خیر ہی ہے یس وہ ممی جی کو بہت سیربیس ہارٹ اپ نک آبا ہے وہ آتی شی یو میں‬
‫ہیں ڈاکیرز بلکل ٹھی پر ام ند بہیں ہیں میرا چ نال ٹ ھا میں اور افشوں جلے جابیں اس سے بہلے جدا یہ‬
‫کرے کچھ بہت علط ہو‬

‫‪550‬‬
‫نفض نل پ ناپے اور اپ نا ارادہ پ ناپے کے نعد شاہ داد خپ ہوگ نا‬

‫ً‬
‫او جدا خیر کرے یو داد جان چپے آپ پ ناری کرو جاپے کی آپ کو فورا جلے جابا جا ہنے‬
‫بلکہ آپ جاکر افشوں کو پ ناری کا کہو میں شنٹ بک کروا با ہوں‬
‫اور ڈوپٹ وری بار ہللا کرم کرے گا۔‬

‫مراد علی ٹھی پریسان ہو گنے ٹھے چ نھی شاہ داد کا خوصلہ پڑھابا‬

‫مچ‬‫س‬
‫جی بہیر بابابا اور ش نیس یو بک ہی ہیں یں یس آپ سے اجازت لن نے آبا ٹ ھا‬
‫ھ‬

‫مراد علی جان پے داد شاہ کا ک ندھا ٹ ھن ن ھنابا خوان اب ئم خود خوان پحوں کے باپ ہو بار اب تمہیں‬
‫اجازت کی صرورت بہیں‬

‫یہ کیسی بابیں کر رہیں آپ بابابا؟‬


‫میں خو ٹھی بن جاؤں جن نا پڑا ٹھی ہو جاؤں مچ ھے ہر قدم پر ہر ف نضلے میں آبکی راپے درکار رہے گی‬
‫ہمیشہ شاہ داد آگے پڑھ کر مراد علی کے شن نے لگ گ نا۔‬

‫‪551‬‬
‫ہ‬
‫ممم پڑے ہوپے سے باد آبا افشوں کو ڈاکیر کے لے کر گنے ٹھے با ک نا کہا ڈاکیر پے؟‬
‫ب‬
‫مراد علی کے اشنقسار پر شاہ داد آ یں چ ھکا گ نا اسکا ہرہ الل ہوگ نا‬
‫چ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫ہاہاہاہاہاہاہاہا‬
‫بارا ا یسے یو عوربیں بہیں سرماتی جیسے ئم سرما رہے ہو بارا شکر ادا کرو رب کا وہ ہمارے ہاں وارث‬
‫ٹ ھیج رہا ہمارا‬
‫ہاہاہاہاہا کمال با ہو یو‬

‫جی بہیر بابابا بہیر اس بار شاہ داد کے ا ٹھے چہرے پر مسکراہٹ ٹھی‬

‫ٹ ھر کچھ باد آپے پر کہا وہ بابابا وہ اقالک‬


‫میرا مظلب ہے افراش ناب پے فون پر پ نابا ممی جی پچ ھلے کچھ دیوں سے باکش نان آپے کی پ ناریوں میں‬
‫ٹ ھیں۔‬

‫ہماری طرف کا خواب شنے نغیر وہ خود سے ہی سب طے کنے شادی کی پ نارباں کرتی رہی ہیں۔‬
‫ہاں یو اس میں مسلنے کی ک نا بات ہے داد جان‬
‫مراد علی کو شاہ داد کی بات سمچھ بہیں آتی ٹھی‬
‫‪552‬‬
‫وہ بابابا اٹھی بک ز بن نے سے یو یوچ ھا ہی بہیں اور وہاں ان لوگوں کا ایسا اقدام مچ ھے پریساتی میں من نال کر‬
‫رہا ہے‬

‫مراد علی پے شاہ داد کی طرف گ ھور کر دبک ھا‬


‫وہ بابابا میں زبن نا سے یو چھے نغیر کسی کے خق میں ٹھی ف نضلہ بہیں کروں گا ٹ ھر جاہے وہ اقالک‬
‫اپراہ نم ہی ک پوں با ہو‬

‫مراد علی جان شاہ داد کو دبک ھنے ہوپے آگے پڑھے اور اشکی بیساتی خوم لی داد جان پڑے خوش‬
‫نصنب ہوپے ہیں وہ ماں باپ جن کی اوالد تمہارے جیسی ہوتی ہے اور مچ ھے خود پر قحر ہے کے ئم‬
‫میری اوالد ہو‬
‫اور ابک بات الکھوں میں ابک ہوتی ہیں ایسی پج ناں جن کے ٹ ھاتی تمہارے جیسے ہوپے ہیں اور مچھ‬
‫پر جدا کا اجسان ہے ہللا پے میری زبن نا کو ئم جیسا ٹ ھاتی دبا۔‬

‫خو کچھ ئم پے میری زبن نا کے لنے ک نا ہے با داد جان وہ میں ک نھی ٹھی بہیں کر شک نا ٹ ھا تمہارا بہت‬
‫بہت شکریہ میرے چپے مراد علی جان کا لہچہ افشردہ ہو گ نا۔‬

‫او ہو بابابا میں کچھ اور ڈشکس کرپے آبا ٹ ھا آپ پے اپ نا اتموش نل شیشن سروع کردبا‬
‫‪553‬‬
‫او ہاہاہاہا اچ ھا بار زبن نا سے میں یوچھ لوں گا اس میں مسلنے والی ک نا بات‬
‫مراد علی جان کی بات پر داد شاہ پے گ ھور کر ابہیں دبک ھا۔‬

‫مراد علی گڑپڑاپے ل نکن ٹ ھر یولے بار ٹ ھنک ہے مان ل نا ٹ ھنی وہ تمہاری بن نی ہے ل نکن میرا اپ نا یو خق‬
‫بن نا ہے با کہ تمہاری عیر موخودگی میں اس سے راپے لے شکوں؟‬

‫بابابا آپ کے شارے خق ہیں مچھ پر ز بن نے پر یور پر ہم سب پر یس مچ ھے خوشی ہورہی ہے کہ دپر سے‬


‫ہی شہی آبکو ا نپے فرانض ا نپےخفوق باد یو آپے‬

‫ل نکن بلیز بابابامیں زبن نا کے لنے‬

‫داد جان خب میں پے کہہ دبا کہ زبن نا مراد علی سے میں یوچھ کر پ ناؤں گا آبکو یو مسلٹہ ک نا ہے؟‬
‫شاہ داد بہت کچھ کہ نا جاہ نا ٹ ھا سمچ ھابا جاہ نا ٹ ھا ل نکن مراد علی کے اخیرام اور شاہ داد کی مج نت کا‬
‫نکازہ ٹ ھا کہ خپ ہو جاپے اور وہ وافع خپ کر کے باہر نکل گ نا‬
‫اشکی شوچ بہی ٹھی کہ وہ آکر خود زبن نا سے یو چھے گا اور اشکے نعد ہی اقالک کے پریوزل کے لنے ہاں‬
‫کہے گا‬
‫ٹ ھر ٹ ھنک دو گ ھن پوں نعد وہ اپران کے لنے نکل گنے‬
‫‪554‬‬
‫اور ا بکے جاپے کے دو گ ھن پوں نعد زبن نا کی گاڑی خوبلی میں داجل ہوتی‬

‫‪----------000-----------‬‬

‫افشوں کے فون پر وہ افرانقری م جاتی وہاں سے نکل آتی ٹھی۔‬


‫اس کے الکھ رو کنے پر ٹھی ماہی وعیرہ بہیں رکی ٹ ھیں بلکہ اشکے شاٹھ ہی وایس جل پڑبں‬
‫ل نکن اب خب گاڑی اشالم آباد سے نکل کر موپر وے پر پرشکون ابداز میں جل رہی ٹھی اور شورج‬
‫کہیں کہیں اپ نی چ ھب دکھال با نکل رہا ٹ ھا‬

‫زبن نا کے دل کو پ نک ھے لگ گنے اسے باد آبا اپ نی جلدی اور افرانقری میں وہ یو بہت اہم خیز ٹھول آتی‬
‫ہے‬
‫ً‬
‫یہ شوچ آپے ہی اشکے دل کی جالت مزبد عیر ہوپے لگی فورا سے موبابل اٹ ھابا‬

‫اور ابک چ ھنکے سے ش ندھی ہوکر بن نھ گ نی میر سعادت علی کا میسج رات ‪ 3‬چپے کے وفت آبا ٹ ھا یہ‬
‫وہی وفت ٹ ھا خب وہ ماہی لوگوں کی طرف آتی ٹھی اور فون پر آپے والے میسحز کو ماہی کے سمچھ کر‬
‫اگ پور ک نا ٹ ھا۔‬
‫اس پے کا بن نے ہاٹھوں اور بن ن ھنے دل کے شاٹھ میسج اوبن ک نا‬
‫‪555‬‬
‫گ‬ ‫ل‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫ل‬ ‫ک‬
‫آ یں ھی دھڑ پوں کی زباں یو نے یں‬
‫اوچ ھل ہوا وہ سخص یو کہرام مچ گ نا‬

‫سعر پڑ ھنے ہی زبن نا کی آبکھوں میں آیشو آ گنے ک نا وہ سخص اس روپے کا خفدار ہے خو میں اس سے روا‬
‫ر کھے ہوپے ہوں؟‬
‫بہیں بلکل ٹھی بہیں وہ سخص یو بہت سے ٹ ھی زبادہ جاہے جاپے کا خفدار ہے اس کے دل پے‬
‫کہا ٹ ھا۔‬

‫ب‬
‫ٹ ھر ا نپے آس باس ن نھی بالؤں کو دبک ھنے ہوپے اس پے فون پ نگ میں ڈال دبا اس بار ٹھی وہ کسی‬
‫کو ا نپے جاپے کا پ نابا ٹھول گ نی ٹھی‬

‫وہ ٹھول گ نی ٹھی کہ کوتی خو ٹ ھنڈی پخ رات کی پروا کنے نغیر ابک کھلے ش نڈ کے یپچے صرف چ نال بار‬
‫کی جادر بان کے پے قکر شوبا ہے‬
‫اس دیواپے پے یوری پ ن ھناگلی الٹ بلٹ کر د پنی ہے‬

‫‪--------------000----------------‬‬
‫‪556‬‬
‫سمیرا اور واپ نا یو الہور جلی گ نیں ٹھی چ نکہ ماہی کو زبن نا پے روک ک نا ٹ ھا‬
‫تی موتی رک جا عیش کربں گے اور تمہیں چکے آم ٹھی کھالؤں گی باغ لے جاکر‬
‫زبن نا پے ماہی کو ال لچ دبا‬
‫ماہی پے کچھ دپر پ پوبن بن کر شوجا فیر یولی‬
‫جل ٹ ھنک ہے میری شہ نلی اگر ئم کہ نی ہو یو تمہارے لنے میں یہ فرباتی د نپے کے لنے پ نار ہوں‬
‫ل نکن ٹ ھر مچ ھے جاپے ہوپے یوڑا ٹ ھر کر کچی امل پوں کا د پنا ہے؟‬

‫پرے مر جا موتی بلی با ہو یو یوڑا ٹ ھر کر د پنا ہے زبن نا پے ماہی کی نفل ا باری‬


‫اور کس فرباتی کی بات کر رہی ہو ئم؟‬
‫ہیں‬
‫ماہی جن نب ہللا میرا تمہیں پڑی ع ند پر فربان کرپے کا کوتی ارادہ بہیں فسم سے ک ھابا یو دور کی بات‬
‫تمہارے گوست کو کسی پے دبک ھنا ٹھی بہیں ہے‬

‫بلکہ فرباتی یو میں دوں گی ‪ 4‬دن تمہیں بہاں رکھ کر دو مہن نے کا پخٹ خراب ہوجابا ہمارا پے جاری‬
‫مس فشوں پ نا بہیں کیسے منیج کربں ٹ ھر‬
‫زبن نا یو جیسے ماہی کے بدبدے بن پر پپ ہی گ نی‬
‫‪557‬‬
‫ماہی کو پ نا ٹ ھا کہ یہ پپ کل رات کی ہے خو اٹھی بک ٹ ھنڈی بہیں ہوتی اشی لنے پڑے مضال جایہ‬
‫ابداز میں بالی پ جاپے لگی‬
‫ہاہاہاہاہاہاہا‪ .‬زبن پو ڈر گ نی زبن پو ڈر گ نی‬

‫بار مزاق کر رہی شاں کملی‬

‫زبن نا ماہی کے اس پے بکے اور ٹھوبڈے ری ابکٹ پر اسے لع نت د نپے ابدر کمرے کی طرف جلی‬
‫گ نی‬
‫اسے میر سعادت کو میسج کربا ٹ ھا‬

‫‪---------000------------‬‬

‫دوسرے دن مراد علی پے رات کے ک ھاپے کے نعد زبن نا کو ا نپے کمرے میں بالبا اور یہ بالبا اسے‬
‫اچ ھی طرح ہال گ نا ٹ ھا۔۔‬

‫ماہی جل با بار میرے شاٹھ بلیز اس پے ماہی سے کہا‬


‫با جی با پیرے ابا جی یوں اپے ہی جا‬
‫‪558‬‬
‫میں یو جلی اماں چ پوتی سے مکھڈی جلوہ پ پواپے‬
‫ماہی اشکی ابک ٹھی با شن نی باہر کو جل دی‬
‫پرشی ہوتی فوم ہماری خیزبں فری میں آتی ہیں ک نا۔‬
‫ہللا کرے پچ ھے کوتی کیحوس پ ندہ ملے پیری ابک ابک روتی پر نظر ر کھے یو شک شک ککڑی بن جاپے‬
‫موتی‬
‫زبن نا ٹھی ماہی کے شاٹھ ہی نکلی ٹھی اور اسے بدعابیں د پنی مراد علی کے کمرے کی طرف پڑھ گ نی‬

‫آجاؤ ز بن نے‬
‫دش نک پر ابدر سے آواز آتی‬
‫شالم بابا جان‬
‫وشالم بابا کی جان۔‬
‫مراد علی پے ہیس کر خواب دبا ٹ ھا اور یہ بہال شاک ٹ ھا خو زبن نا کو اپ نی ابیس بیس شال کی عمر میں‬
‫بہلی بار مراد علی جان کے بابا کی جان کہنے پر اسے لگا‬
‫جی بابا آپ پے بالبا ٹ ھا مچ ھے‬

‫ہاں چپے آؤبن نھو‬


‫زبن نا جاکر ابکی کرشی کے باس ک ھڑی ہوگ نی‬
‫‪559‬‬
‫زبن نا آبکو افشوں کیسی لگنی ہے؟‬
‫ابک عج نب شا شوال ل نکن خواب یو د پنا ہی ٹ ھا با‬
‫بابا جان افشوں جیسا کوتی ٹھی بہیں بلکہ کوتی ہو ٹھی بہیں شک نا اگر میرے یس میں ہو یو میں ہر‬
‫جگہ افشوں کے شاٹھ رہوں ابکی مج نت مچ ھے ماں جیسی لگنی ہے‬
‫زبن نا پے نفض نلی خواب دبا‬
‫اوکے بن نا جی یو بات یہ ہے کہ آبکی ماؤں جیسی افشوں اور باپ جیسا داد جان جاہ نا ہے کہ آپ‬
‫ہمیشہ ابکی نظروں کے شا منے رہو اشی لنے وہ جا ہنے ہیں آبکی شادی اقالک سے کر دی جاپے‬

‫دھڑ دھڑ دھڑ ابک پیز رف نار پربن ٹھی خو زبن نا کے وخود سے گزری ٹھی‬

‫مچ ھے داد شاہ پے آبکو پ ناپے کا کہا ٹ ھا وہ لوگ اتمرجیسی میں گنے ہیں ل نکن ڈ پٹ قکس کر کے آبیں‬
‫گے‬

‫زبن نا یو چہاں ٹھی وہیں سن رہ گ نی داد شاہ پے اس سے یوچ ھا بک بہیں صرف پ ناپے کا کہا ہے‬
‫ک نا داد شاہ پے آج بک کی گ نی اپ نی مج نت کاخراج مانگا ہے‬
‫زبن نا کے ابدر کوتی مررہا ٹ ھا اور اشکے ابدر بین سروع ہو جکے ٹھے۔‬

‫‪560‬‬
‫کاش داد شاہ کاش آپ ابک بار یوچھ لن نے با بابا سے کہنے کہ بابابا زبن نا سے یوچھ لیج نے گا‬
‫میں ک نھی انکار با کرتی داد شاہ دل کی ک ھن نی جس پر کوپ نلیں ہی کھلی ٹ ھیں اجاڑ د پنی داد شاہ مچ ھے آ‬
‫پ سے مس فشوں سے پڑھ کر ک نھی کچھ بہیں ٹ ھا اپ نا آپ ٹھی بہیں اپ نا دل ٹھی بہیں دل کا‬
‫مکیں ٹھی‬
‫ل نکن دل کے مکیں پر اشکے ابدر سے بہیں بہیں کہا گ نا یہ کوتی آواز بہیں گوپچی‬
‫وہ اجابک سے ڈر گ نی اور آبکھ اٹ ھا کر مراد علی جان کی طرف دبک ھا خو اسے پڑی گہری نظروں سے دبکھ‬
‫رہے ٹھے‬

‫زبن نا خود کو اپ نی نظروں کو شن ن ھال ٹھی بہیں باتی‬

‫وہ کوتی بہایہ شوچ نی مراد علی جان کی ٹ ھ نکارتی ہوتی آواز آتی‬

‫کون ہے وہ؟‬

‫میں پے یوچ ھا کون ہے وہ مراد علی جان یولے بہیں دھاڑے ٹھے۔‬
‫وہ با بابا جان وہ‬
‫میر سعادت علی ہے اے ایس تی ہے وہ شہر کا‬
‫‪561‬‬
‫زبن نا پے جسک ہوپے ل پوں پر زبان ٹ ھیر کر کہا‬
‫کیسے جاپ نی ہو اسے ک نا ؟‬
‫تمہیں سرم بہیں آتی باپ ٹ ھاتی کی غزت یوں گل پوں میں رو لنے ہوپے؟‬
‫شاہ داد ک نا شوچے گا ک نا صال دبا اشکی افشوں کی مج نت اور یوجہ کا‬

‫مراد علی جان کا ابک ابک لفظ زہر میں پچ ھا ٹ ھا‬


‫زبن نا اس پے اعن ناری پر پڑپ گ نی ٹھی‬

‫بہیں بہیں باباجان ایسا کچھ بہیں ہے وہ‬


‫وہ انکا ابکش نڈپٹ ہوا ٹ ھا‬
‫میں پے پر پٹ ک نا ٹ ھا یس‬
‫وہ پریوزل ٹ ھیج نا جا ہنے ہیں اس کے عالوہ کچھ بہیں ابہوں پے اج بک مچ ھے آبکھ اٹ ھا کر ٹھی بہیں‬
‫دبک ھا‬

‫زبن نا مراد جان ابک بات کان کھول کر سن لیں۔‬


‫آپ کا رسٹہ وہی ہوں گا چہاں داد شاہ اور افشوں کی خوشی ہے ۔‬

‫‪562‬‬
‫بابا آپ ابک بار مل یو لیں با میر سے بابا وہ بہت اچ ھا ہے بابا بلیز یس ابک بار‬
‫میں ٹ ھاء سے بات کروں گی میں مس افشوں سے بات ؟‬

‫خیردار زبن نا اگر ابہیں اس بات کی ٹ ھنک ٹھی پڑی یو وہ دویوں اٹھی بک العلم ہیں اور پے اپنہا خوش‬
‫ٹھی‬
‫میں تمہیں ایسا بلکل بہیں کرپے دوں گا۔‬

‫بابا مچ ھے ٹ ھاٹھی پے کہا کہ سب میری مرصی سے ہوگا وہ کہ نی تمہارے ٹ ھاء پے کہا ہے سب‬
‫کچھ زبن نا کی مرصی سے ہوگا زبدگی اسے گزارتی ہے‬

‫بابا میں ٹ ھاء کو پ نا دوں گی با بابا وہ‬


‫ابک زوردار ٹ ھیڑ پے زبن نا کی بات پیچ میں ہی روک دی۔‬

‫جاموش بلکل جاموش‬

‫زبن نا مراد علی ک نا ئم ٹھول گ نی تمہیں پ ندا کرپے کے نعد تمہاری ماں اس دپ نا سے جلی گ نی ٹھی اور‬
‫میں خود سے ٹھی اپ جان ٹ ھا‬
‫‪563‬‬
‫تمہیں ماں اور باپ بن کر باال ابک ‪ 14‬شال کے چپے پے ک نا ئم اسکا رایوں کو اٹ ھنا اشکی مج نت‬
‫اشکی یوجہ کو ٹھول گ نیں؟‬
‫ک نا ئم ٹھول گ نیں افشوں کی مج نت کو یولو؟‬
‫ئم اپ نی خود غرض کیسے ہوشکنی ہو زبن نا مراد؟‬
‫وہ فرشپوں جیسا ایسان جسے ئم ٹ ھاء کہ نی ہو ک نا وہ تمہارے لنے علط اپیجاب کر شک نا ہے؟‬
‫بہیں چپے بلکل بہیں یہ جذباپ نت ہے اور میں تمہاری اس جذباپ نت میں داد جان اور افشوں کے دلوں‬
‫ب‬
‫کو ٹ ھیس بہیں ہیج نے دوں گا بلکل بہیں مراد علی جان کا لہچہ ابل ٹ ھا‬

‫زبن نا روپے ہوپے الیجا کرپے لگی‬

‫بابا یس ابک بار بابا بلیز‬


‫بابا وہ بلکل ٹ ھاء جیسے ہیں بابا یس ابک‬

‫مراد علی جان کا لہچہ ابک دم پرم شا ہوگ نا۔‬


‫زبن نا یہ ابک بار یہ ہی بار بار‬
‫تمہاری شادی وہیں ہوگی چہاں شاہ داد اور افشوں کی خواہش ہے باد رک ھنا خب افشوں باد داد شاہ ئم‬
‫سے یوچ ھیں یو تمہارا خواب ہاں میں ہوبا جا ہنے‬
‫‪564‬‬
‫اسے ابک باپ کی الیجا سمچھ لو‬
‫یہ کہنے شاٹھ ہی مراد علی جان پے زبن نا کے سر پر ہاٹھ رکھ دبا‬

‫اور وہ خو پحین سے اس ہر سففت ہاٹھ کی گرمی سے محروم رہی ٹھی انکا ہاٹھ چ ھنک بہیں باتی‬
‫مراد علی جان اشکے سر پر ہاٹھ رک ھنے کمرے دے جلے گنے‬
‫زبن نا کو کچھ دپر بہلے ا نپے ابدر اٹ ھنے والے بین اب دھاڑوں کی صورت ش ناتی د نپے لگے اسکا ابدر روبا‬
‫ٹ ھا اشکی روح بین کرتی ٹھی‬
‫اسے خود سے ا نپے آپ سے یو آپے لگی جیسے جلنے کی یو با جیسے‬
‫با جیسے موت کی یو با کسی الش کی یو خو بازی بازی مری ہوتی ہے‬

‫بہت لوگ ا یسے ہیں دپ نا میں خو ففط ماں باپ کی جاطر کہاتی کا رخ موڑ د نپے ہیں مج نت چھوڑ د نپے‬
‫ہیں‬
‫‪----------------------------‬‬

‫باجاپے کن نا وفت گزرا وہ مراد علی کے کمرے میں شاکت وخود اور پ نم مردہ روح کے شاٹھ ک ھڑی‬
‫رہی‬
‫‪565‬‬
‫دروازے پے دش نک ہوتی ماہی پے چ نکے سے دروازہ کھول کر ابدر چ ھانکا‬

‫وہ جی انکل جی بہاں زبن نا‬


‫ل نکن زبن نا کو اک نلے ک ھڑے دبکھ کر جلدی سے ابدر آتی بار جلدی جلو میں یو تمہارا و پٹ کر کر کے‬
‫مرپے والی ہوگ نی‬

‫اماں چ پوتی پے اپ نا مزےدار مکھڈی جلوا پ نابا ہے کہ ک نا ہی پ ناؤں‬

‫بات کرپے کرپے ماہی پے زبن نا کی طرف دبک ھا پے باپر چہرہ شاری بابیں شاری شوجی کہیں دورجا‬
‫شوتی‬
‫ز بن نے ک نا ہوا ہے‬
‫زبن نا یولو بار ک نا ہوا ہے ک نا کہا ہے انکل پے‬
‫اس بارماہی کی آواز اچھی جاصی یشویش ذدہ ٹھی‬

‫زبن نا بہلے کی طرح شاکت ہی ک ھڑی رہی ماہی کی جان پے بن آتی اس پے زوردار طر نقے سے زبن نا کو‬
‫چ‬
‫ھیچھوڑ دبا‬
‫‪566‬‬
‫ز بن نے ک نا ہوا ہے ہللا کو مایو بار میری اپ نی جالت خراب ہورہی ہے یولو میری جان ک نا ہوا ہے‬

‫زبن نا پے جالی جالی نظروں سے ماہی کو دبک ھا‬


‫ب‬
‫ماہی کو خوف سے چ ھرچ ھری آگ نی اپ نی پے باپر آ ک ھیں جن میں شابد زبدگی پچی ہی با ہو‬
‫ٹ ھر کچھ ٹھی کرپے سے بہلے ماہی پے اسکا ہاٹھ بکڑا اور اسے گ ھشنن نے ہوپے مراد علی کے کمرے‬
‫سے ا نپے اور اشکے کمرے میں ال کر پ نڈ پر پ ن ھابا مڑ کر دروازہ پ ند ک نا۔‬

‫اور آکر زبن نا کو زور سے گلے لگا ل نا یول بار ک نا ہوا ہے زبن نا میرا دل پ ند ہوپے لگا ہے یول با بار‬
‫ماہی کی دوش نی پے م نال ٹھی یو اشکی مج نت پے جساب زبن نا کچھ دپر یو نغیر کسی خرکت کے اشکے‬
‫لن ٹ ش ب‬
‫شاٹھ لگی رہی کن ھر ا کی آ یں م ہوبا سروع ہو یں‬
‫ن‬ ‫گ‬ ‫ئ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫اور دبک ھنے ہی دبک ھنے وہ پے آواز زارو فظار روپے لگی اپ نا کے ماہی کے ٹھی آیشو نکل آپے‬

‫بلیز بار ا یسے باکرو ز بن نے پ ناؤ با ک نا مسلٹہ ہے‬

‫ماہی ماہی‬

‫‪567‬‬
‫وہ ٹ ھاء شاہ داد اور افشوں پے اپ نی محن پوں اور فرباپ پوں کا خراج مانگا ہے مچھ سے زبن نا پے روپے‬
‫ہوپے کہا‬
‫ماہی اشکی بات سمچھ بہیں باتی ٹھی اشی لنے الچ ھن آمیز نظروں سے زبن نا کی طرف دبک ھا۔‬
‫ماہی میری شادی ہورہی ہے افشوں کے ٹ ھاتی اقالک کے شاٹھ اپ نا کہنے ہی زبن نا پے دم شی ہوکر پ نڈ‬
‫پر گر شی گنی‬
‫س‬
‫ماہی اٹھی بک زبن نا کی کی گ نی بات کو ھنے کی کوشش کر رہی ھی‬
‫ٹ‬ ‫مچ‬

‫اور خب سمچھ آتی یو با با ز بن نے ایسا کیسے ہوشک نا ہے ٹ ھاء ایسا کیسے کر شکنے ہیں بلکل بہیں چہاں بک‬
‫میں ٹ ھاء شاہ داد کو جاپ نی ہوں‬
‫میرا دل بہیں ماپ نا کہ ابہوں پے ایسا کچھ ک نا ہوبا‬
‫ماہی ابہوں پے بابا جان سے کہا کہ زبن نا کو پ نا دبں اشکی شادی اقالک کے شاٹھ ہوتی ہے اور وہ‬
‫اپران سے وایسی پر ڈ پٹ قکس کر کے آبیں گے‬
‫زبن نا ابک بار ٹ ھر سے روپے لگی‬
‫ماہی‬
‫ابک بار صرف ابک بار ٹ ھاء مچھ سے یوچھ لن نے آج بک ا بہوں پے میرا مان رک ھا یس ابک اس بار میرا‬
‫مان رکھ لن نے ماہی میں میں‬

‫‪568‬‬
‫مچ ھے ٹ ھاء سے افشوں سے پڑھ کر کچھ ٹھی بہیں ٹ ھا ماہی میں اپ نی جان دے د پنی ل نکن ٹ ھاء کو‬
‫کہیں ٹھی کسی ٹھی جگہ سرم ندہ با ہوپے د پنی‬

‫ماہی میرا مان یوٹ گ نا میرا مان یوٹ گ نا ماہی‬


‫ہاپے ہللا جی ماہی کچھ بہیں پ جا میرے باس ماہی‬
‫زبن نا اب اوپ جا اوپ جا روپے لگی‬
‫ماہی پے آگے پڑھ کر اسے گلے لگابا اشکے ا نپے آیشو ٹ ھمنے کا بام بہیں لے رہے ٹھے‬
‫کن نا س جا کن نا باک رسٹہ ہوبا ہے با دوش نی کا ؟‬
‫ابک اچ ھا دوست مج نت سے کہیں آگے جا کر ہوبا خو ہمارے عم میں روبا ہے ہماری خوشی میں ہیش نا‬
‫ہے ک نھی ک نھی ہماری مج نت کا وش نلہ بن نا ہے‬
‫یو ک نھی مج نت بک جاپے کا راسٹہ پ نا با ہے‬
‫ماہی ٹھی یو ایسی ہی دوست ٹھی اسکا دل ٹھی زبن نا کا مان یو نپے پر اپ نا ہی دک ھا ٹ ھا بلکہ اسکا دل دکھ‬
‫سے پ ند ہوا جارہا ٹ ھا‬

‫ا نپے زپردش نی کے بن جکے ٹ ھاتی کی روسن آبکھوں کا شوچ کر کے خب ابکی روش نی پچھ جاپے گی‬

‫‪---------000---------‬‬
‫‪569‬‬
‫صاخب صاخب آپ ٹ ھنک یو ہیں با صاخب اشکی آبکھ ڈراپ پور کے ہالپے پر کھلی ٹھی‬

‫س‬ ‫ب‬
‫آ ک ھیں وا کنے کچھ دپر اس پے اپ نی ک نڈیشن کو ھنے کی کوشش کی ھر ل گزر کی کی شاخر‬
‫ج‬ ‫ک‬ ‫ٹ‬ ‫مچ‬
‫رات جیسے ہی دماغ میں روسن ہوتی وہ چ ھ نکے سے اٹھ ک ھڑا ہوا پے اجن نار ہی ا نپے آس باس دبک ھا وہ‬
‫اشی ش نڈ بلے زمین پربن ن ھا ٹ ھا باس ہی جل جکی لکڑیوں کی راکھ پڑی ٹھی ۔‬

‫نع نی رات اس پے ڈاکیرتی کے جاپے کے نعد اشکے چ نالوں کے شاٹھ بہاں کھلے آسمان بلے گزار‬
‫دی ٹھی۔‬

‫اشکے چہرے پر مسکراہٹ آگ نی ٹ ھر خب وہ ڈراپ پور کی طرف بل نا پ نھی اسکا ہاٹھ بن نل کے بلکل‬
‫ک نارے پڑے کپ کے شاٹھ بکرابا‬
‫ممکن ٹ ھا کہ کپ زمین پر گربا میر سعادت پے بلک چ ھنکنے میں کیچ کر کے وایس اپ نی جگہ پر رکھ دبا‬
‫م‬
‫ڈراپ پور سے م جاطب ہوا ہاں ک نا کہہ رہے ٹھے ئم بات کمل کرو اپ نی‬
‫جی صاخب جی آپ ٹ ھنک یو ہیں با جی‬
‫ڈراپ پور کا لہچہ عج نب شا ٹ ھا‬

‫‪570‬‬
‫بلکل ک پوں تمہیں باگل لگ نا ہوں شیج ندہ شی بات کے آخر میں میر سعادت کا ہیش نا ڈراپ پور کے شک‬
‫کو نقین میں بد لنے کے لنے کاقی ٹ ھا۔‬

‫اشکو خواب دے کر میر کا دھ نان ابک بار ٹ ھر سے کپ کی طرف گ نا چہرے پے چ ھاتی گہری ہوتی‬
‫مسکراہٹ کے شاٹھ اس پے کپ اٹ ھابا اور اسے الٹ بلٹ کر دبک ھنے لگا‬
‫ٹ ھر اس پے دویوں ہاٹھوں میں مج نلف ابداز میں کپ بکڑ کر پڑی دلقرپب نظروں سے دبک ھا‬
‫اجابک اپ نی پے وفوقی کا چ نال آپے ہی اس پے ڈراپ پور کی طرف دبک ھا خو ہکا نکا مٹہ کھولے اسے دبکھ‬
‫رہا ٹ ھا‬

‫ڈراپ پور کو آبکھوں سے ک نا ہوا کا اشارہ ک نا‬


‫جس کے خواب میں ڈراپ پور پے مٹہ پ ند کرپے کچھ بہیں میں سر ہالبا‬

‫یو جاکر جاپے پ نا کر الؤ ہری اپ‬


‫پ جکم سے آرڈر کرپے وہ شاٹھ پڑی کرشی پر بک گ نا‬
‫ا نپے جاپے سے الچ ھن اور پے زاری مخشوس کرپے والے صاخب کے مٹہ سے جاپے کی فرمایش‬
‫سن کر ڈراپ پور کو کچھ علط ہوپے کا اجساس ہوا‬
‫ل نکن وہ خپ جاپ کاوپیر بک گ نا اور جاپے پ ناپے لگا‬
‫‪571‬‬
‫اس شارے دورا نپے میں اشکی نظربں مسلسل میر سعادت پر بکی ٹ ھیں۔‬

‫او میرے ہللا اسکا مظلب سب ٹ ھنک کہنے ہیں بہاڑوں پر جن ہوپے ہیں کہیں ا نپے صاخب کو‬
‫کوتی جن یو بہیں چمیڑ گ نا۔‬
‫جن کا ذکر کرپے ڈراپ پور کے ہاٹھ کاپپ گنے چ نکہ اشکی کی گ نی خودکالمی میر سعادت علی جان پے‬
‫سن لی ٹھی۔۔‬

‫دبکھ لیں ز پنی میر علی صاخٹہ‬


‫آنکا با ہوبا مچھ پر کس طرح اپر ابداز ہوبا ہے‬
‫ک‬ ‫م‬ ‫مچ‬ ‫م گ س‬
‫ہ‬ ‫ہ‬
‫لوگ چ ھے با ل ھنے یں ھے دیوایہ ہنے یں‬
‫چ‬
‫لوگ کہنے ہیں مچھ پر کسی کا اپر ہوگ نا ہے‬
‫اجازت ہو یو پ نا دوں شاری دپ نا کو ہمم؟؟‬

‫ارے ڈاکیرتی جی بہی کہ مچھ پر آنکا اپر ہوا ہے‬


‫میں میرا دل میری روح میرا یورے کا یورا وخود آ بکے شنہرے روپ کا اپیر ہوا ہے۔‬
‫وہ چ نالوں میں زبن نا سے م جاطب ٹ ھا‬
‫ہمم کہیں پ نادوں سب کو کہ مچ ھے جن بہیں مچ ھے یو آپ چمیڑ‬
‫‪572‬‬
‫چ نالی یس نٹہ پے اسے بات یوری بہیں کرپے دی اور گ ھور کر دبک ھنے ہوپے کہا اپ نی عمر دبکھو اور یہ‬
‫نظر بازی ہللا ہللا‬
‫جد میں رہو‬

‫نظرباز کہیں کے‬

‫ہاہاہاہاہاہا نظر باز کہیں کا ہیس کر اپ نی جد میں وایس آگ نا ٹ ھا‬

‫جاپے بن گ نی ٹھی ڈراپ پور پے دور رہ کر جاپے میر سعادت کے آگے رکھی اور ڈرپے ڈرپے اجازت‬
‫جاہی میں جاؤں سر جی؟‬

‫میر پے اسے جاپے کا اشارہ ک نا اور جاپے اٹ ھا کر بن نےلگا ٹ ھر کچھ باد آپے پر یوال ابک بات‬
‫ً‬
‫ڈراپ پور خو جلدی جان چھوٹ جاپے پر فوراجاپے کے لنے مڑا ٹ ھا اس ابک بات پر خوف ذدہ دل کے‬
‫شاٹھ رک گ نا‬

‫‪573‬‬
‫تمہارے یہ بہاڑ یہ موسم یہ خیڑ کے چ نگل سب بہت خونصورت ہے میر سعادت پے چ نب سے کچھ‬
‫چ‬
‫روپے نکال کر ڈراپ پور کی طرف اپز آ پپ پڑھاپے جسے ٹ ھوڑا ھجکنے ہوپے اس پے بکڑ ل نا اور ہاں‬
‫چ پوں کا یو پ نا بہیں پر کل رات ابک پری صرور چمیڑ گ نی ٹھی مچ ھے‬
‫میر پے بلکل ڈراپ پور کے لہچے میں کہا‬
‫جسے شن نے ہی ڈراپ پور پے خوف سے پنلے پڑپے چہرے کے شاٹھ وہاں سے دوڑ لگا دی‬

‫ا نپے پیچ ھے دور بک ڈراپ پور کو میر کے چ ناتی قہقہے ش ناتی د نپے رہے ٹھے۔۔‬

‫‪------------000-------------‬‬

‫فون کی بہلی ہی پ نل پر ابہوں پے فون اٹ ھا ل نا‬


‫ہ نلو شالم بابابا‬
‫وشالم کیسے ہو داد جان کیسی ط نع نت ہے الفت بہن کی اور کب بک وایسی ہے ٹ ھنی‬
‫ہللا کا شکر ہے بابابا آپ نی کی جالت بہت بہیر ہے کل وہ گ ھر سفٹ ہو جابیں گی اور ہم ابک دو دن‬
‫بک نکل آبیں گے‬

‫بہت ا چھے اور افشوں ٹ ھنک ہے؟‬


‫‪574‬‬
‫اور زرا بات کرواؤ ہمارا سیر یور بلوچ کہاں ہے؟‬
‫بابابا افشوں اوریور گ ھر ہیں میں ہسن نال آبا ٹ ھا گ ھر جاکرآپ کی بات کرواؤں گا‬

‫جلو ٹ ھ نک ہے اور کوتی بات؟‬

‫وہ بابابا ز بن نے کا فون بہیں لگ رہا میں کاقی دفعہ پراتی کر خکا ہوں‬

‫ً‬
‫زبن نا بلکل ٹ ھ نک ہے اسکا فون خراب ہوگ نا ٹ ھا۔ مرادعلی پے فورا سے خواب دبا‬
‫اور وہ خو اشکی دوست ہے ش ندوں کی کڑی آج کل آتی ہوتی ہے یس دویوں شارا شارا دن پ نا بہیں‬
‫ک نا کرتی ٹ ھرتی ہیں‬

‫ہاہاہاہاہا او اچ ھا ماہی دی گر پٹ آتی ہوتی ہے واہ ٹ ھر یو وافع میرا ڈسیرب کربا بہیں بن نا‬
‫اچ ھا وہ بابابا آپ نی زور دے رہی ہیں ہاں کے لنے اور‬
‫شاہ داد کوتی م ناسب لفظ ڈھوبڈ رہا ٹ ھا کہنے کو‬
‫مراد علی سمچھ کر خود ہی یولے داد جان میں پے زبن نا سے بات کی ٹھی اسے کوتی اعیراض بہیں ہے‬
‫م‬ ‫ط‬ ‫م‬
‫وہ ین ہے اس ر شنے سے‬
‫ل نکن بابابا میں ابک بار خود زبن نا سے شاہ داد کے لہچے میں پے جن نی شی ٹھی‬
‫‪575‬‬
‫شاہ داد جان بلوچ آپ کو ک نا لگ نا ہے میں چھوٹ یول رہا ہوں مراد علی پے لہچے کو سرد پ ناپے‬
‫ہوپے کہا‬
‫ہللا با کرے بابابا میں ایسا کچھ شوخوں یس میرا دل کہہ رہا ٹ ھا کہ زبن نا سے ابک بارخود یوچھ لوں‬
‫عیر صروری شوخوں کو چ ھنک دو اور ابہیں قاپ نل کردو بلکہ نکاح کی ڈ پٹ رکھ کر آبا‬
‫رہی بات تمہارے دل کی یو بہاں آکر خود یوچھ لن نا زبن نا سے‬
‫ل نکن بابابا افشوں کا ٹھی بہی کہ نا ہے کہ ابک بار زبن نا‬
‫شاہ داد اب آپ ا نپے بابابا کی ایسلٹ کر رہے ہیں‬
‫جداپحواسٹہ بابابا ایسا کچھ بہیں ہے اوکے جیسا آپ کہیں میں قاپ نل کر کے ہی آؤں گا‬
‫‪------------000------------‬‬

‫زبن نا میر سعادت کو کہیں بہیں ملی ٹھی صیح سے اب بک اس پے دیوایوں کی طرح پ ن ھنا گلی کی ہر‬
‫یورسٹ اپربکشن والی جگہ چ ھان ماری ٹھی ۔‬
‫پ نا کرپے بہیں گ نا یو صرف اس ہوبل چہاں زبن نا بہری ہوتی ٹھی۔‬

‫بار بار ہوبل کی طرف جا با اور بلٹ آ با کہ آخر ریش نیشن پے جاکر ک نا کہے گا؟‬

‫اگر ابکی دوشپوں پے دبکھ ل نا یو؟‬


‫‪576‬‬
‫ک نا خواب دبں گی وہ دوشپوں کو ؟‬

‫ک نی بار فون تمیر مالبا ل نکن خواب بدارد‬


‫آخر خود ا نپے دل سے چ نگ لڑپے اسکا دل چ نت گ نا اور ٹ ھنک دس م نٹ نعد وہ ہوبل ریشنیشن پر‬
‫ٹ ھا۔‬

‫جی سر آج صیح ہی مسیر جن نب ہللا شاہ کی جاروں گیسٹ چ نک آؤٹ کر جکی ہیں‬
‫میر یو چہاں ٹ ھا وہیں ک ھڑا رہ گ نا‬
‫ابک عج نب شی اداشی پے اسے ا نپے گ ھیرے میں لے ل نا۔‬
‫ک نا میرا وخود میری مج نت میری جاہت اس قابل ٹھی بہیں کہ آپ مچ ھے پ نا کر جابیں زبن نا‬
‫اس پے چ نالوں میں زبن نا سے شکوہ ک نا‬
‫ٹ ھر بہت افشردگی سے زبن نا کو میسج باپپ‬

‫یو پے سمچ ھا ہی بہیں شوق کا عالم وریہ‬


‫ہم دل وجاں سے پرا صدفہ ا بارا کرپے‪..‬‬
‫ہم پرے ہاٹھ یہ لکھ لن نے مفدر اپ نا‬
‫‪577‬‬
‫ہم پری آبکھ سے دپ نا کو شپوارا کرپے‪..........‬‬

‫اور شن نڈ کر دبا‬

‫میسج شن نڈ کرپے کے نعد وہ یوبہی پے وجہ ہوبل التی میں ک ھڑا رہا ٹ ھر کچھ دپر نعد ٹ ھاری ہوپے وخود‬
‫کے شاٹھ اس پے باہر کی طرف قدم پڑھا دپے‬
‫اسے وایس جابا ٹ ھا اب بہاں رک نافصول ٹ ھا‬
‫و یسے ٹھی صیح سے ہی پ ن ھنا گلی اور اسکا خونصورت شہابا موسم اسے اپنہاتی پرا لگ رہا ٹ ھا‬

‫خیڑ کے درخت پے وجہ ہی اسے خڑا رہے ٹھےاور یہ ٹ ھ نڈی ہوا یو جیسے اشکے جسم کے بار جابا جاہ نی‬
‫ٹھی‬
‫‪-----------------0000------------------‬‬

‫جس دن زبن نا لوگ پ ن ھنا گلی سےوایس آپے۔۔‪::‬؛‬

‫وہ ماہی کی پے بکی بایوں پر اسے لع نت د نپے اور جلنے ٹ ھن نے کمرے میں آتی اسے میر سعادت کو‬
‫میسج کربا ٹ ھا‬
‫‪578‬‬
‫دروازہ پ ند کر کے اس پے موبابل آن ک نا‬

‫ئم پے سمچ ھا ہی بہی شوق کا عالم وریہ‬


‫ہم دل وجاں سے پیرا صدفہ ا بارا کرپے‬
‫ہم پیرے ہاٹھ پے لکھ لن نے مفدر اپ نا‬
‫ہم پیری آبکھ سے دپ نا کو شپوارا کرپے‬

‫میسج پڑھ کر اشکے ہوپ پوں پے ہیسی آگ نی۔۔‬

‫کمال چ ھال چ نا یہ ہووپے پے‬


‫((باگل شا با ہو یو))‬

‫خود سے پڑپڑاپے وہ اچ ھا جاصہ ہیشنے لگی اسے میر سعادت کے ری ابکٹ کا شوچ کر جن نی پ نیشن ٹھی‬
‫اب وہ اپ نا ہی لطف ابدوز ہورہی ٹھی۔۔‬

‫کیسے خود سے خود ہی بنیچے اجذ کنے بن ن ھا ٹ ھا کسی کی شنے نغیر ٹ ھر‬
‫‪579‬‬
‫کچھ شو چنے ہوپے اس پے میسج باپپ کربا سروع ک نا‬

‫ن‬
‫""جکم پیرا ہے یو عم نل کنے د نپے ہیں‬
‫زبدگی ہحر میں پ جل نل کنے د نپے ہیں‬
‫ہم خو ہیشنے ہوپے ا چھے بہیں لگنے ئم کو‬
‫یو جکم کر آبکھ اٹھی چ ھنل کنے د نپے ہیں‬

‫میسج شین ہوپے ہی اداس اور روپے والے اتموجی کا ربن نالپے آبا ابک دو بین ہر میسج میں الگ الگ‬
‫روبا یشوربا اتموجی زبن نا کھلکھال کر ہیس دی جان گ نی ٹھی اس طرف صرف اور صرف الڈ ک نا جا رہا ہے‬

‫پ نا بہیں لوگوں کو اے ایس تی کس پے پ نا دبا ابن پوڈ یو بین اپج پحوں جیسا ہے زبن نا پے باپپ‬
‫کرکے شن نڈ ک نا۔‬

‫اسے اٹھی میسج شن نڈ کنے ٹھوڑی ہی دپر ہوتی ٹھی کہ دروازہ زور سے دھڑدھڑابا جاپے لگا۔‬
‫وہ جی ٹ ھر کر بدمزہ ہوتی اور اس وفت پے پچ ھناتی خب اس زلزلے کی ماشی ماہی کو بہاں ر کنے‬
‫کے لنے اصرار ک نا‬
‫اس سے بہلے کے وہ بارزن کی جاجی دروازہ یوڑ د پنی زبن نا پے اٹھ کر دروازہ کھول دبا۔‬
‫‪580‬‬
‫تی تی زبن نا پچ ھے زرا سرم با آتی گ ھر آپے مہمان کو اک نال چھوڑ چ ھاڑ کر یوں کمرے میں ک نڈی لگا کر‬
‫ب‬
‫ن نھی ہو‬
‫زبن نا پے کوتی خواب بہیں دبا‬

‫جس پر ماہی مزبد پپ گ نی ہاپے او میرے ربا ک نا زمایہ آگ نا ہے یویہ یویہ لوگ خوان چہان خونصورت‬
‫لڑکی کو مردوں سے ٹ ھرے گ ھر میں بال کر خود آسے باسے (ادھر ادھر) ہو جاپے ہیں‬

‫با کوتی قکر با پ نیشن ٹ ھنی زمایہ پڑا خراب ہے‬


‫م‬
‫ماہی کے بات کمل کرپے پر زبن نا پےاشکے ک ندھے سے اجک اجک کر کھلے دروازے سے باہر چ ھانکا‬
‫جسے ماہی پے کچھ دپر پڑے صیر سے پرداست کرپے کے نعد پرداست کھو دی‬

‫کس کو دبکھ رہی ہو زبن نا ؟‬

‫بار وہ جس خوان چہان خونصورت لڑکی کا ئم ذکر کر رہی ہو کہاں ہے وہ اشی کو دبکھ رہی ہوں ۔‬

‫‪581‬‬
‫وپری ف نی ماہی پے پ پوری خڑھا کر کہا اس کا بدلہ یو میں نعد میں لوں گی پحو بہلے جلدی سے پ نار ہو‬
‫جاؤ ہمیں اٹھی نکل نا ہے‬

‫زبن نا بار بار اپ نا موبابل دبکھ رہی ٹھی ک پوبکہ میر سعادت پےرپ نالپے بہیں ک نا ٹ ھا۔‬
‫ز بن نے ماہی اپ نی بات کا کوتی اپر با دبک ھنے ہوپے چیچی‬

‫ہاں ہاں یولو ک نا ہوا ہے بار‬


‫چ‬
‫سن رہی ہوں اور بلیز یہ ا نپے گلے کی پ پوبگ کروا لو خب ئم یج نی ہو یو ایسا لگ نا ہے کسی م نلے کی‬
‫دکان کا ٹ ھ نا شن نکر پج رہا ہو‬

‫زبادہ بک بک یہ کر تی مرجاتی پے جلدی سے پ نار ہو جا ہم گھو منے جا رہے ہیں‬

‫ماہی جدا کو مایو بار ہمیں گھوم کر وایس آپے اٹ ھی دو گ ھن نے ٹھی بہیں ہوپے بار رچم کرو مچھ پر آج یو‬
‫کہیں ٹھی بہیں جابا میں پے‬

‫ب‬
‫زبن نا پے میسج کا ربن نالپے با آپے کی شاری چی ماہی پر نکال دی‬
‫ل‬

‫‪582‬‬
‫اوکے جیسی تمہاری مرصی ماہی پچ ھے دل اور پچ ھے لہچے کے شاٹھ کہہ کر خوبا ا بار پ نڈ پر خڑھ کر‬
‫بن نھ گ نی‬

‫اور موبابل نکال ل نا زبن نا کو بہلے ہی ا نپے بلخ لہچے کا اجساس ہوگ نا ٹ ھا۔‬

‫او بار ماہی جن نب ہللا شاہ دی گر پٹ میں یو یہ کہہ رہی ٹھی ٹھورا ریسٹ کرلن نے ہیں فریش ہوکر نکلیں‬
‫گے۔‬

‫ہاں یو میں کون شا اٹھی ٹ ھاگی جارہی ہوں ہیں‬


‫دو بین گ ھن نے یو اسے ٹھی آپے میں لگ جابیں گے اپ نی بات کرکے ماہی پے زبان داپ پوں بلے دبا لی‬

‫زبن نا ربن نالپے با آپے کی پ نیشن میں سن ہی بہیں باتی‬

‫زبن نا یول با فیر بار لگ نا ٹ ھا ماہی کو اچھی جاصی ٹ ھاری رشوت آفر ہوتی ٹھی چ نھی وہ اپ نا اصرار کر رہی‬
‫ٹھی۔‬

‫‪583‬‬
‫م‬
‫اچ ھا با بار کہا یو ہے پ ناری یو کرلوں زبن نا کا دل کمل پچھ گ نا ٹ ھا ل نکن وہ ا نپے پچ ھے دل کی وجہ سے‬
‫ماہی کی باراصگی مول بہیں لن نا جاہ نی ٹھی۔‬

‫او یس کردے زبن پو یس کردے پ ناری دی کچھ لگنی میں کہڑا بن پوں بارڈر پے لے کے جلی آں‬

‫‪-----------000-----------‬‬

‫وہ دویوں گ ھر سے نکلیں یو یسیر گاڑی پ نار کنے ک ھڑا ٹ ھا‬


‫ب‬
‫زبن نا پے اچ ھن نے سے ماہی کو دبک ھا ماہی پے خپ ر ہنے کا اشارہ ک نا اور اسے لنے گاڑی میں آ ن نھی‬

‫انکل چ ھنگ ربل بازار لے جلیں بلیز‬


‫زبن نا پے ماہی کو گھورا ل نکن خپ رہی ٹ ھر چ ھ نگ ربل بازار بہیچ کر ماہی پے ا نپے ابا اور ٹ ھاپ پوں کے‬
‫لنے (( ککےزتی )) سے بار کسی والے خونصورت نقیس سے شوٹ لنے اپ نی اماں اور بہ پوں کے لنے‬
‫شاپ نگ کی زبن نا پے ٹھی کچھ خیزبں خربدبں‬

‫ک‬ ‫ن‬ ‫ن‬‫ج‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ش ب‬


‫م‬ ‫ن‬ ‫ل‬
‫ا کی آ یں یو پب یں خب ماہی پے ا گ سے ل ک الن کابن کا یس بار سی واال کاقی ہ نگا‬
‫شوٹ گفٹ پ نک کروابا۔۔‬
‫‪584‬‬
‫ماہی یہ کس کے لنے وہ یو چھے پ نا با رہ شکی؟‬
‫کالی آبکھوں والے بابدر کے لنے ماہی کی پرپراہٹ اسے کچھ جاص سمچھ بہیں آتی‬
‫ک نا؟‬
‫بار زبن نا ا نپے ٹ ھاتی کے لنے ل نا ہے ابک یو ئم ہر بات کے پیچ ھے پڑجاتی ہو۔‬

‫زبن نا ابکدم خپ ہوگ نی ٹ ھر ابہوں پے چ ھنگ کے مشہور و معروف جگر مرغ چھولے والوں سے لیچ‬
‫ک نا۔‬

‫ماہی پے علی بابا والوں سے جکن سموسے ٹھی ک ھاپے‬

‫‪ 3‬چپے ابکی گاڑی وایسی کے سقر پر گامزن ٹ ھی ماہی پے ڈراپ پور کو ہیر کے مزار جلنے کا کہا‬

‫زبن نا کے گھورپے پر یولی بار اماں چ پوتی پ نا رہیں ٹ ھیں کہ م نال لگا ہوا ہے وہاں اور آج آخری دن‬
‫ہے۔۔‬

‫‪---------------000---------------‬‬
‫‪585‬‬
‫ہیر ش نال مج نت کی امر داش نایوں میں سے ابک داش نان کا خونصورت کردار جس کا بام پرشوں گزر‬
‫جاپے کے نعد ٹھی مج نت کے اشنعاروں میں آج ٹھی اشنعمال ک نا جا با ہے‬

‫مج نت کے ڈسے ٹھولے ٹ ھالے شادہ لوح لوگ آج ٹھی ہیر کے مزار پر آکر اپ نی مج نت کی بارآوری‬
‫کے لنے من نیں مرادبں ما نپے ہیں یہ جاپے اور شوچے نغیر کے ہیر خود کن نی بدنصنب ٹھی ک پوبکہ وہ‬
‫بامراد بہری ٹھی۔‬

‫ابکی گاڑی جیسے ہی ایوب خوک سے ہیر کے مزار کی طرف جاپے والی سڑک پر مڑی زبن نا کے دل‬
‫کو کوتی اجساس شا ہوا جیسے وہ آس باس کہیں ہے ک پوبکہ‬
‫ہوابیں اشکے وخود کی خوشپو کا پ نا د پنی ٹ ھیں۔‬

‫زبن نا کو لگا یہ خو دن ٹ ھر گرم ر ہنے والی ہوابیں ٹ ھنڈی ہو کر جلنے لگی ہیں‬
‫ان میں صرور کہیں میر سعادت علی جان کی شایشوں کی ٹ ھنڈک مف ند ہے ۔‬

‫یہ اجساس ہوپے ہی زبن نا کی دھڑکن پڑ ھنے لگی بلکہ اسکا دل کسی اور ہی لہے پر دھڑ کنے لگا۔‬

‫‪586‬‬
‫آسمان پر بادل چ ھا گنے چنہوں پے ا چھے ٹ ھلے دن کو سرم نی شام میں بدل دبا ۔‬

‫پ نا بہیں بارش کو ہواؤں کو زبن نا سے کیسی ایسنت ٹھی کہ خب ٹھی اشکے دل پر کوتی الہام اپربا‬
‫بارش ہوا کے شاٹھ شاز باز کر کے سب بادلوں کو گ ھیر گ ھار بہیچ جاتی خوشی م ناپے کو اب ٹھی ایسا‬
‫ہی ہوا ٹ ھا۔‬

‫خب ابکی گاڑی مزار کے باہر رکی پ نھی بارش کی بہلی یوبد زمیں پر گری‬
‫زبن نا پے ٹھی خود پر بابدھے پ ند یوڑ کر ہاٹھ ک ھڑکی سے باہر نکاال ٹ ھر دروازہ کھول کر باہر نکل آتی بارش‬
‫کے موپے موپے فظرے گرپے لگے ٹھے‬

‫م‬
‫اس پے ابک لم نی شی شایس لی جیسے کسی کی شایشوں کی ٹ ھنڈی ن نھی خوشپو سے اپ نی شایشوں کو‬
‫مہکابا جاہ نی ہو‬

‫ہیر کے مزار پر م نلے کا آخری دن ٹ ھا‬

‫(( شارے پیجاب میں م نلے کا آخری دن ف نملی ڈے ہوبا ہے ))‬

‫‪587‬‬
‫م ن ھاتی جلن نی سرپت کھلویوں کی کاقی شاری مصپوغی دکابیں اب ٹھی کھلی ٹ ھیں ا بکے باہر کا‬
‫عوریوں اور پحوں کا رش ٹھی کاقی ٹ ھا۔‬

‫ماہی موتی یو پرخوش شی ربگ پربگی دوکایوں کی طرف پڑھ گ نی‬

‫ل نکن زبن نا ا نپے دل کے الہام پر مزار کے اجاطہ کی طرف جاپے لگی اس پے مزار پر قاپچہ پڑھی اور‬
‫باہر نکل آتی‬

‫مزار کی بابیں جاپب بن نل کے درخت کے یپچے ٹھوڑا اوپ جا چ پوپرا پ نا ہوا ٹ ھا ا نپے آپ ہی اشکے قدم اس‬
‫طرف مڑ گنے جیسے کوتی فوت اشکے قدموں کو ک ھنیچے جارہی ٹھی‬

‫اس طرف کاقی ٹ ھیڑ ٹھی شابد کوتی فوالی وعیرہ کا پ ندویست ک نا گ نا ٹ ھا۔‬

‫پیجاب میں م نلوں پر فوالی کا انعفاد عام رواج کے پخت ک نا جا با ہے۔‬

‫وہ جیسے جیسے قدم آگے پڑھاتی جاتی ٹھی اسکا دل ڈوبا جا با ٹ ھا اسکا الہام مزبد پخٹہ ہوبا جا با ٹ ھا۔‬

‫‪588‬‬
‫پ‬ ‫ہ‬‫ب‬
‫ج‬‫ی‬
‫اس سے بہلے کے وہ ٹ ھیڑ بک نی ہارمو م اور بایشری کے شاز پج نے گے ۔‬
‫ل‬ ‫ن‬

‫ٹ ھوڑی دپر نعد ابک خونصورت شی سحر ابگیز لہو کو گرماتی روح کو میچمد کرتی آواز بل ند ہوتی‬

‫جس پے زبن نا مراد علی جان کو ٹ ھنک کر ڈر کر دو قدم پیچ ھے ہن نے پر مج پور کر دبا‬

‫((بار م نگ ناں شی م نا باں وے م نا باں))‬

‫شارے کا شارا مچمع اس کالی آبکھوں والے شہزادےفوال کی آواز کے سحر میں من نال پرایس کی‬
‫ک نف نت میں بن ن ھنا جال گ نا‬

‫((یوں خو ملے من پوں چ نا باں وے چ نا باں))‬

‫سب ابک داپرے میں اس چ پوپرے کے گرد بن ن ھنے سحر ذدہ سے اسے دبک ھنے لگے‬
‫ب‬
‫جسکی ش ناہ آ ک ھیں چ ھکی ہوتی ٹھی‬

‫( یوں خو ملے من پوں چ نا باں وے چ نا باں ))‬


‫‪589‬‬
‫اب کی بار اس پے مج ناط شی جذیوں اور شدیوں ٹ ھری مگر خفا خفا نظر شارے مچمغے میں اک نلی ک ھڑی‬
‫لڑکی پر ڈالی‬

‫((یوں خو ملے من پوں چ نا باں وے چ نا باں)‬

‫خفا آبکھوں کا کہ نا ٹ ھا آپ چہاں ٹھی جابیں گی مچ ھے وہاں بابیں گی۔‬

‫(( من پوں ہو با پ نار ٹ ھلنے‬


‫بہلی بہلی بار ٹ ھلنے)))‬

‫وہ اک نلی دور بن نھ کر گاپے ہوپےشو ہنے سے فوال کو دبک ھنے بہلی بار اس پر واری جاپے ک ھڑی رہ گ نی‬
‫ٹھی‬

‫((زبدگی وچ آجا آجا‬


‫بن کے دل دا فرار ٹ ھلنے))‬

‫‪590‬‬
‫ن‬ ‫گ‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫ب‬
‫زبن نا کی آ یں باتی سے ھر یں اس پ ناری شی ما گ پر‬

‫((پیرا خو ٹھی جکم ہوگا شایوں وہ ف پول ہے))‬

‫زبن نا کی آبکھوں میں آیشو دبک ھنے خفگی کی جگہ الیجاؤں پے لے لی‬
‫مچ ھے اک نال ک پوں چھوڑ کر آگ نیں آپ‬
‫پ نابا یو جا ہنے ٹ ھا با‬
‫جلو میں بہیں میری مج نت ٹھی اس قابل بہیں ہے ک نا؟؟‬

‫ب‬
‫الیجاء ٹ ھری آبکھوں کے شکوے سن زبن نا کی آ ک ھیں بہنے لگیں‬

‫((پیرے پ نا زبدگی یہ میری‬


‫میری جاں فصول ہے))‬

‫اس بار سر کو دابیں بابیں ہال کر روپے سے م نع ک نا گ نا‬

‫((یوں خو ملے من پوں چ نا باں وے چ نا باں))‬


‫‪591‬‬
‫آتی ائم شوری زبن نا پے روپے ہوپے ابک کان بکڑ ل نا۔‬

‫بدلے میں دور بن ن ھے سخص پے سر ہالپے ہوپے ا نپے دویوں کان بکڑ‬
‫آبکو رالبا اس کے لنے شوری ل نکن بلیز روبیں بہیں‬

‫ُ‬
‫زبن نا پے شوجا کس کس ابداز میں کس کس طرح بہیں مانگا ٹ ھا اِ س سخص پے اسے یہ شو نے وہ‬
‫چ‬
‫روتی آبکھوں سے مسکرا دی‬

‫((ا شنے جدا سے بہیں مانگا ٹ ھا))‬

‫وہ خو اس بار بن ن ھا ٹ ھا گابا ٹھول گ نا‬


‫اسے لگا جیسے بارش میں اجابک سے دھوپ نکل آتی ہو۔‬

‫سب لوگ اسے داد د نپے لگے ل نکن جس کی داد کا وہ من نظر ٹ ھا وہ یو ہوپ پوں پر ہلکی شی مشکان لنے‬
‫اسے دبک ھنے ہوپے خپ جاپ ک ھڑی ٹھی‬
‫وہ اٹھ ک ھڑا ہوا اور زبن نا کی طرف پڑ ھنے لگا جیسے زپردش نی داد لن نا جاہ نا ہو ۔‬
‫‪592‬‬
‫اسے اٹھ کر اپ نی طرف آ با دبکھ زبن نا گ ھیرا گ نی اس بار روتی روتی شی ہیشنی آبکھوں پے الیجاء کی کہاں‬
‫آ رہے ہیں‬

‫آ بکے باس کالی آبکھوں کا شوخ شا خواب‬


‫سب دبکھ رہے ہیں ہیشنی آبکھوں سے ڈر چ ھلکنے لگا‬

‫سب یو پب ٹھی دبکھ رہے ٹھے خب آپ مچ ھے بلک چ ھنکے پ نا گ ھورے جارہی ٹ ھیں‬
‫یو اب ٹھی دبک ھنے دبں‬

‫بلیز یوں میری رشواتی کا سماں یہ کربں ڈری ڈری شی آبکھوں پے کہہ کر خود کو پ ند کر ل نا ک پوں کہ‬
‫وہ زبن نا کے بلکل فرپب بہیچ خکا ٹ ھا۔‬
‫وہ فرپب آبا زبن نا کی شایسیں رکیں‬

‫جس دن مچ ھے یہ سٹہ ٹھی ہوا کہ میرے بام کی رشواتی پے آ بکے گ ھر کا پ نا یوچ ھا ہے میں اسکا راسٹہ‬
‫رو کنے کے لنے اپ نی جان د نپے سے ٹھی گرپز بہیں کروں گا ڈاکیرتی جی آبکی غزت مچ ھے اپ نی جان سے‬
‫زبادہ غزپز ہے‬
‫‪593‬‬
‫ہلکی شی سرگوشی کرپے اشکے باس رکے نغیر وہ آگے نکل گ نا ٹ ھا۔‬

‫زبن نا کو پ ن ھنا گلی کی پرقاتی رات میں میر سعادت کی کی گ نی الیجاء باد آتی پے اجن نار ہی اسکا دل جاہا‬
‫اس نظر باز کی واجد خواہش کو یورا کر دے ل نکن وہ کوتی تماشہ بہیں پ نابا جاہ نی ٹھی‬

‫بہاں اسے ابک موفع قدرت پے دبا ٹ ھا اس پ نارے سے نظر باز کی پرش نی سماع پوں کو سیراب کرپے‬
‫کے لنے ک پوبکہ میر سعادت کو ٹھوڑا آگے جاکر رک نا پڑا‬
‫اشکی شال کا دھاگا زبن نا کے پ نگ کی سیرپپ کے شاٹھ الچھ گ نا ٹ ھا وہ رکا ٹ ھر مڑا ٹ ھوڑا پیچ ھے آبا اور پ نا‬
‫زبن نا کی طرف د بک ھے اپ جان بن کر شال کو پ نگ کی گرفت سے آزاد کرواپے لگا پ نھی‬
‫زبن نا کی ک ھنکنی ہوتی اشکی پرش نی سماع پوں سے بکراتی‬

‫شاپ ناں پیرا روگ مج نت‬


‫شاپ ناں پیرا خوگ مج نت‬
‫شاپ ناں میرے دربا ُشو کھے‬
‫شاپ ناں لہچے ٹ ھنکے ُرو کھے‬
‫شاپ ناں کر لے من کی بابیں‬
‫شاپ ناں پ نت یہ جابیں رابیں‬
‫‪594‬‬
‫شاپ ناں دبکھ میں ہوگ نی کملی‬
‫ّ‬
‫شاپ ناں یس پیری کملی‪ ،‬چ ھلی‬
‫شاپ ناں خواب پرو د پنی ہیں‬
‫ٓب‬
‫شاپ ناں ا ک ھیں رو د پنی ہیں‬
‫شاپ ناں اپ نی یشنی لے جل‬
‫شاپ ناں میری مشنی لے جل‬
‫شاپ ناں اپ نی کِ ربا کر دے‬
‫شاپ ناں بین ک پورے ٹ ھر دے‬
‫شاپ ناں پچھ پر واری ہو گ نی‬
‫میں شارے کی شاری ہو گ نی‬
‫گ‬ ‫ٓ‬
‫شاپ ناں اج تمہاری ہو نی‬
‫میں ٹھی راج کماری ہوگ نی‬

‫شال کے دھاگوں کو شلچ ھا با وہ سخص اس روح پرور اظہار پر ابہیں مزبد الچ ھا بن ن ھا ل نکن بہت شی‬
‫دوسری الچ ھنیں شلچھ گ نیں ٹھی۔‬

‫ٹ ھر وہ چ ھکے سر کے شاٹھ مسکرا دبا‬


‫‪595‬‬
‫جی بہیر شال کو چ ھڑا با وہ مسکراپے ہوپے بلٹ گ نا ل نکن جاپے جاپے سرگوشی کر گ نا ٹ ھا‬

‫کالی رایوں کو ٹھی ربگین کہوں گا میں‬


‫آبکی ہر بات یہ آمین کہوں گا میں‪.‬‬

‫‪---------------000----------------‬‬

‫وہ بن پوں شاٹھ جلنے گاڑی بک آپے میر سعادت علی جان کی گاڑی کے باس باوردی گارڈ ک ھڑا ٹ ھا‬
‫ً‬
‫جس پے فورا سے شل پوٹ ک نا‬

‫زپیر ئم یہ تی تی لوگوں کی گاڑی لے کر چ ناب ک نارے جلو میں وہیں مل نا ہوں تمہیں‬
‫جی سردار جی کہہ کر گارڈ گاڑی میں بن نھ کر جال گ نا۔‬
‫اشکے جاپے کے نعد میر سعادت زبن نا اور ماہی کی طرف آبا ماہی کے چہرے سے یو خوش ناں ٹھوٹ رہیں‬
‫ٹ ھیں چ نکہ زبن نا اٹھی بک خواب شی ک نف نت میں ٹھی۔‬

‫میر سعادت پے پڑی ہی سعادت م ندی کے شاٹھ کوریش پ جا الپے ہوپے ابہیں گاڑی کی طرف‬
‫جلنے کا اشارہ ک نا‬
‫‪596‬‬
‫((تی مرجاتی او پیرے پ پو دا راکھ بہیں جل اگے دفعہ ہو کے مر))‬

‫مرو کہیں جا کر وہ پیجارہ تمہارے باپ کا مالزم بہیں ہے وہ آگے جاکر مرو‬

‫زبن نا ماہی کے شاٹھ پیچ ھے کی شن پوں کی طرف پڑھی ٹھی ماہی پے زوردار دھکا دے کر اسے اگلی طرف‬
‫کو گ ھرکا د ھکے کی وجہ سے زبن نا میر سعادت علی جان سےجا بکراتی ٹھی۔‬

‫سعادت ابکی طرف م پوجہ بہیں ٹ ھا ل نکن کان صرور م پوجہ ٹھے چ نھی اس جسین بکر پر خوبک کر‬
‫(ڈرامہ) اس طرف دبک ھا‬

‫ہی ہی ہی ہی وہ میر وپر جی‬


‫تی تی لو ہو رہا ہے جی اسکا کہ نی فریش خوس بن نا ہے وہ ٹھی ابار کا‬

‫زبن نا پے سرم ندگی سے سرخ پڑپے چہرے کے شاٹھ ماہی کو ہاٹھ پیچ ھے کنے لع نت دی‬

‫‪597‬‬
‫چ‬
‫ھ‬ ‫ھچ‬
‫میر سعادت پے مسکراتی نظروں کے شاٹھ زبن نا کے لنے گاڑی کا اگال دروازہ ک ھوال زبن نا کنے ہوپے‬
‫آگے پڑھی ل نکن بن ن ھنے سے بہلے ہاٹھ میں بکڑا ماہی کا کلچ زور سے اشکے باؤں پے دے مارا‬

‫آں ہاپے میں مر گ نی او لوگو‬


‫ہاپے میرا پیر‬

‫سعادت خو دروازہ بکڑے ک ھڑا ٹ ھا ٹ ھر سے خوبک گ نا ک پوبکہ اسکا دھ ناں صرف زبن نا پر ٹ ھا با کہ اشکی‬
‫کسی خرکت کی طرف‬
‫ہی ہی ہی ہی تی مرجا نپے شود ھنے میرا وپر پڑا سمچ ھدار ہے پچہ بہیں ہے بہلے ہمیں یوسف شاہ روڈ‬
‫چ ھنگ کی مشہور پرباتی ہی کھالپے گا‬
‫یو ک پوں ٹھوکی ہوتی جارہی ہے‬

‫یہ کہنے شاٹھ ہی ماہی پے مسکرا کر میر کو دبک ھا ک پوں میر وپرے؟‬

‫جی بلکل ماہی جی اگر آپ کہیں یو یورا اپراہ نم ہوبل ہی با بام کروا دوں جی آپ کے‬

‫ہی ہی ہی بہیں ایسی ٹھی کوتی بات بہیں کمنٹہ بیسے خرچ کرپے ہو کیسے مرپے واال ہوگ نا‬
‫‪598‬‬
‫ابہی بایوں کے درم نان وہ لوگ اپراہ نم ہوبل جاکر بن ن ھے ماہی کسی کال کا کہہ کر اٹھ گ نی ابہیں اک نال‬
‫چھوڑ کر‬

‫جی یو آپ ک نا کہہ رہیں ٹ ھیں ڈاکیرتی جی صیح کہ مچھ بین اپج چپے کو اے ایس تی کس پے پ نا دبا؟‬

‫ابداز پڑا دلیسین ٹ ھا‬

‫وہ جان جان جی‪ .‬اس طرف سرم چ ھجک سرم ندگی غروج پر ٹھی‬

‫جی جان کی جان جی‬

‫بہاں دلیسین لہچہ دلربا لہچے میں بدل گ نا‬

‫میں میں وہ جاااان‬

‫دلروباتی دبکھ زبن نا ہکالپے لگی کچھ با سمچھ آپے پر غصے سے م جاطب ک نا‬
‫‪599‬‬
‫جی جان کی جا‬

‫اچ ھا اچ ھا ٹ ھنک‬

‫جی جان کی بہیں جان جی‬

‫زبن نا کی گھوری پر جا کے آگے ن بہیں لگابا اور فقرہ ہی بدل دبا‬

‫زبن نا کاروپے واال چہرہ دبکھ میر شن ن ھل گ نا ٹ ھر آس باس کو نظرابداز کنے کہنے لگا‬

‫خب آپ میرے شاٹھ ہوتی ہیں با یو دل جاہ نا ہے پرنفک کی ہری الل پ نی کے شگ نل یوڑوں‬

‫روڈ پر ک ھڑے ہو کر ربہڑی والوں سے مزے مزے کی خیزبں ک ھاؤں‬


‫دل جاہ نا ہے چھوتی چھوتی بایوں پر پحوں کی طرح پڑے پڑے قہقہے لگاؤں۔‬

‫یس دل جاہ نا ہے پچہ بن جاؤں۔‬


‫‪600‬‬
‫ڈاکیرتی صاخٹہ‬
‫زبن نا کا چہرہ ربگ بد لنے لگا‬

‫جان جی جان جی گ ھر آگ نا ہے جی‬

‫وہ خو دو رایوں سے ٹ ھنک طرح شو بہیں بابا ٹ ھا گاڑی میں جلنے ہییر کے گرم پرشکون ماخول میں شو‬
‫گ نا ٹ ھا‬

‫مظلب وہ سب او میرے جدا وہ سب ہاہاہاہا وہ خواب ہی ٹ ھا‬

‫ک پوبکہ وہ ماتی ہیر کے مزار سے باہر نکل کر ش ندھا وایس آگ نا ٹ ھا۔‬

‫وہاں مزبد رک کر زبن نا کو پریسان کرپے کا اسکا کوتی ارادہ بہیں ٹ ھا۔‬

‫اپ نی دیوابگی پے ہیش نا اور زبن نا کے اظہار کو شو چنے ہوپے وہ یورچ سے ابدر داجل ہوا‬
‫آ گنے اے ایس تی صاخب‬
‫‪601‬‬
‫جی ماشی‬
‫اوکے فریش ہوکر آؤ یو ابک صروری بات کرتی ہے‬
‫با با ماشی بلیز سب بابیں صیح کے لنے اٹھی بہت ٹ ھکا ہوا ہوں‬

‫اوکے روم میں جاؤ میں دودھ ٹ ھحواتی ہوں گڈ باپٹ‬

‫وہ کمرے میں آبا اور آپے شاٹھ ہی پ نڈ پر گِ ر گ نا موبابل کی بییری ڈبڈ ہوجکی ٹھی اس پے جارچ نگ‬
‫پر لگاپے کا شوجا صرور ل نکن اٹ ھا بہیں ۔‬

‫وہ آج کی رات صرف زبن نا کے معصوم سے اظہار کاشوچ کر گزاربا جاہ نا ٹ ھا‬
‫ٹ ھر پ جاپے وہ کن نی دپر آپے والے اور گزر جکے لمحوں کو شوچ نا رہا‬
‫خب شوبا یو شوبا ہی رہا چ نکہ موبابل رات کو ہی آف ہوگ نا ٹ ھا‬

‫‪-------------000--------------‬‬

‫کاقی دپر وہ ابک دوچے سے ل نٹ کر روتی رہیں ٹ ھر ماہی ٹھوڑا شن ن ھل کر یولی با ز بن نے میں ایسا ہرگز‬
‫بہیں ہوپے دوں گی‬
‫‪602‬‬
‫میں ٹ ھاء سے بات کرتی ہوں میں پ ناتی ہوں وہ کن نی پڑی علطی کرپے جا رہے ہیں وہ مان جابیں‬
‫گے ز بن نے‬
‫ماہی اٹھ کر ک ھڑی ہو گ نی‬
‫با با با ماہی بلیز ایسا مت کربا ٹ ھاء پے مچ ھے ہر خیز پ نا ما بگے دی ہے ل نکن اس بار ابہوں پے میرا‬
‫مان یوڑا ہے میں ک نھی ٹھی ان سے اپ نی خوش ناں بہیں مابگوں گی وہ خو جا ہنے ہیں کر گزربں‬
‫پر ز بن نے میر خیز بہیں ہے جن نا جاگ نا ایسان ہے میری جان‬

‫ماہی جن نب ہللا ئم پے ٹ ھاء سے کوتی بات کی یو میرا مرا مٹہ دبکھو باد رک ھنا‬
‫ہللا با کرے ز بن نے ہللا پچ ھے لمی چ ناتی دے‬

‫بار ماہی دوست ہوکر لم نی عمر کی بدعا د پنی ہوں ہیں اشکے نغیر لم نی عمر جی کر ک نا کروں گی‬
‫زبن نا پے ا یسے ابداز میں دبک ھا کہ ماہی ابدر بک کاپپ کر رہ گ نی اسے لگا جیسے وہ ہوش میں بہیں ہے‬

‫ماہی جن نب ہللا شاہ تمہارے بابا ہللا کے پ نارے ہیں با لوگ دور دور سے ا بکے باس دعا کے لنے آپے‬
‫ہیں‬
‫بار ان سے کہو میرے لنے دعا کربں کہ جس دن ٹھی میں میر سعادت علی جان کے عالوہ کسی اور‬
‫کے بام لگوں وہ میری زبدگی کا آخری دن ہو‬
‫‪603‬‬
‫زبن پو ماہی یس اپ نا ہی کہہ باتی‬
‫ماہی ان سے کہو دعا کربں میر سعادت کے نغیر کسی دوسرے کے بام لگنے سے بہلے مچ ھے دوجا شاہ با‬
‫آپے‬

‫زبن نا ہوش کر میری جان ماہی زور سے روپے ہوپے اس سے ل نٹ گ نی‬

‫شگفٹہ پ نگم صیح دس چپے سعادت کے روم میں آتی ٹ ھیں ک پوبکہ وہ اپ نی دپر شوپے کا عادی بہیں ٹ ھا۔‬

‫بک ھرے بالوں اور پ ند آبکھوں کے شاٹھ وہ ابہیں معصوم شا پچہ لگا ۔‬

‫لگ نا ہے اے ایس تی صاخب پے آج ڈیوتی پر بہیں جابا وہ میر کو اٹ ھاپے کے شاٹھ شاٹھ کمرے‬
‫کی بک ھری خیزبں ٹھی سم نٹ رہی ٹ ھیں شاپ نڈ بن نل پر پڑا موبابل اٹ ھا کر ابہوں پے جارچ نگ پے لگابا‬

‫ٹ ھر سعادت بک آبیں اشکے ما ٹھے کے بال پیچ ھے کرپے ا بکے ہاٹھ کو کرپٹ لگ گ نا ہللا ہللا میر او میر‬
‫بلوچ‬

‫ہاں ہاں جی ماشی میر پے بامشکل کہا‬


‫‪604‬‬
‫چپے اپ نا پ جار کیسے ہوگ نا ہیں اور پ نابا ٹھی بہیں جد ہے میر آج تمہارے اماں بابا آرہے ہیں‬
‫ہم پے پڑے ٹ ھاء جی کی شلوی کو یش ند ک نا ہے تمہارے لنے‬
‫ابک یوری رات گرتی پرف میں دوجی رات سقر میں گزارپے کا اپر ٹ ھا اسے اچ ھا جاصا پ جار ہوگ نا ٹ ھا‬
‫م‬
‫پ نم ع پودگی وجہ سے میر سن بہیں بابا اپ نی بات کمل کرپے ہی وہ باہر گ نی کچھ دپر نعد ڈاکیر ا بکے‬
‫ہمراہ کمرے میں داجل ہوا میر کو چ نک کرپے کے نعد اپج نکشن لگابا‬
‫ایسی پریساتی کی یو کوتی بات بہیں سردی لگی ہے انف نکٹ تمو نپے کی سکاپت ہے دو بین دن بہت‬
‫اجن ناط کی صرورت ہے اگر تموپٹہ بگڑ گ نا یو مسلہ ہو گا‬
‫باقی ڈاپٹ کا چ نال رک ھیں میں کل جکر لگاؤں گا‬
‫اپ نا پ نگ اٹ ھا کر جاپے اور سب نفض نل پ ناپے ہوپے ڈاکیر پے شگفٹہ پ نگم کو اچ ھا جاصا پریسان‬
‫کر گنے ٹھے‬
‫میر ابہیں سروع سے ہی بہت پ نارا ٹ ھا ابکی جان یشنی ٹھی ا نپے اس ٹ ھا چپے میں اب ٹھی وہ کاقی‬
‫ب‬
‫شارا بائم اشکے سرھاپے ن نھی رہیں‬
‫ب‬
‫میر سعادت کا پ جار شام بک کاقی کم ہوگ نا ٹ ھا ا شنے آ ک ھیں کھولیں یو روم میں کوتی بہیں ٹ ھا کچھ دپر‬
‫عاپب دماغی کے شاٹھ چ ھت کو گھوربا رہا ٹ ھر اٹھ کر بن نھ گ نا‬
‫ُ‬
‫عج نب شی پے جن نی چ ھاتی ہوتی ٹھی جیسے ابدر بہت اداشی ہو گہری خپ ہو ا نپے ابدر کی اداشی سے‬
‫گ ھیرا کر وہ جلدی سے اٹھ کر واش روم جال گ نا‬

‫‪605‬‬
‫‪ 15‬م نٹ گرم باتی سے بہاپے کے نعد خب وہ باہر نکال یو کاقی فریش ف نل کر رہا ٹ ھا ل نکن دل کا‬
‫جال ویسا ہی ٹ ھا‬
‫ً‬
‫عام طور پر اگر اشکی ایسی جالت ہوتی یو وہ فورا تماز پڑھ نا با نفل جاخت کی پ نت کربا با فرآن باک پڑھ نا‬
‫ٹ ھا۔‬
‫ل نکن آج اسے ایسا کوتی چ نال بہیں آبا اسکا دل بلکل ٹھی بہیں جاہا کہ وہ ابدر کی اداشی کا ہللا کو‬
‫پ ناپے‬
‫گ ھیراہٹ خب جد سے پڑھی یو اس پے شاپ نڈ بن نل سے فون اٹ ھابا اور زبن نا کا تمیر ڈابل ک نا‬

‫آنکا مظلویہ تمیر اس وفت پ ند ہے‬

‫ا نپے گ ھر ہے ہوشک نا ہے مصروف نت کی وجہ سے تمیر پ ند کردبا ہو‬


‫یہ شوچ کر اس پے ٹ ھر سے تمیر بہیں مالبا ٹ ھا اور موبابل رکھ کر باہر نکل گ نا‬

‫پ‬
‫اٹھی غصر کا وفت باقی ٹ ھا میر نکا باپ ند یو بہیں ٹ ھا ل نکن تماز کم کم ہی چھوڑبا ٹ ھا یچ ھلے ‪ 4 / 3‬دن‬
‫سے اس پے کوتی تماز بہیں پڑھی ٹھی اور اب ٹھی تماز پڑ ھنے کی شوچ پر زبن نا پے موبابل پ ند ک پوں‬
‫ک نا کرپے والی شوچ جاوی آگ نی‬

‫‪606‬‬
‫دروازہ پ ند کرپے ہوپے بک ش نلف پر ربہل میں پڑے فرآن باک پے ٹھی اسے دبک ھا ٹ ھا جسے بہت‬
‫پ‬
‫خونصورتی س جا شپوار کر رک ھا گ نا ٹ ھا ل نکن یچ ھلے کچھ دیوں سے اسے ہاٹھ بک بہیں لگابا گ نا ٹ ھا۔‬

‫‪----------------000---------------‬‬

‫ماہی او ماہی ئم میری اچھی دوست ہوبا ئم جاپ نی ہو میں پے کچھ علط بہیں ک نا ہیں‬
‫پ ناؤ با جاکر بابا جان کو میں پری بہیں ہوں میں ماہی ہم پحین سے شاٹھ ہیں با‬

‫ماہی کہو بابا جان کو اگر دپ نا میں کوتی مچ ھے خود سے پڑھ کر جاہ شک نا ہے یو وہ میر ہے۔‬

‫ماہی ک نا یول نی وہ یو صدمے سے گ نگ اپ نی پ ناری شی معصوم شی دوست کو دبکھ رہی ٹھی جسے نغیر‬
‫کسی گ ناہ کے سزا ش نا دی گ نی ٹھی اور اس سزا کی اذ پت اشکی نکل نف ماہی خود ا نپے وخود پر مخشوس‬
‫کر شکنی ٹھی۔‬

‫یولو با ماہی جن نب ہللا شاہ یول نی ک پوں بہیں ہو ک نا تمہیں ٹھی لگ نا ہے کہ میں باپ ٹ ھاتی کی غزت‬
‫رول نی رہی ہوں‬
‫ک نا میں بدکرادر ہوں‬
‫‪607‬‬
‫بابا ز نپے ماہی صرف اپ نا یول باتی‬

‫زبن نا پے باقاعدہ ہاٹھ بابدھ کر کہا‬


‫ماہی بلیز بابا سے کہو مچ ھے کچھ ٹھی کہہ لیں بدکرادر کہہ لیں بد بہذ پب کہہ لیں بد ذات کہہ لیں‬

‫اسے کچھ با کہیں بلیز مچ ھے نکل نف ہوتی ہے‬


‫وہ ایسا بہیں ہے وہ بہت اچ ھا ہے ئم یو میرا نقین کرو ماہی وہ بہت اچ ھا ہے بلکل شاہ داد ٹ ھاء‬
‫جیسا ماہی پ نا ہے وہ وہ خود بارس ہے اور کہ نا ہے مچ ھے امر کر دبں ڈاکیرتی جی‬

‫اور پ نا ہے خب وہ مچ ھے چ نا کی اوٹ سے چ ھلکنی غزت و اخیرام میں لن نی پے بہا مج نت ٹ ھری نظروں‬


‫ب‬
‫سے دبک ھ نا ہے با اشکی ش ناہ آ ک ھیں انکا ورای جاپے واال باپر ابکی صدقے جاپے والی چمک میری‬
‫شایسیں ہموار کرتی ہے اور وہ چ ھال کہ نا ہے آپ کے نغیر مچھ سے چ نا ٹھوڑی جابا ہے‬

‫ہاہاہاہاہاہ ہے با کمال چ ھال‪ .‬ہی ہی ہی ہی ماہی وہ کہ نا ہے‬

‫کمال ہوگ نا یہ بلوچ اب یو‬


‫‪608‬‬
‫ماہی کو زبن نا کی زہ نی جالت پر سٹہ ہوا‬

‫ماہی بار ہللا کے لنے بابا سے کہو با بلیز زبن نا ٹ ھر سے روپے لگی ۔‬

‫وہ ایسا باک ناز اور باکردار مرد ہے جس پے ہاٹھ یو دور کی بات مچ ھے نظروں بک سے بہیں چھوا ایسا‬
‫شابدار مرد کسی کو شدبد خواہش سے بہت شی رباصت سے لم نی دعاؤں سے ٹھی بہیں مل نا‬

‫مچ ھے خود ہی مل گ نا‬


‫دبکھو مچ ھے مل گ نا‬

‫میں کیسے کھوپے دوں اسے ماہی‬

‫مچ ھے شوبا بن نا ہے ماہی میرا دل جاہ نا ہے وہ مچ ھے چھو لے میں ہیرا بن جاؤں میں اسے ک نا امر کروں‬
‫گی ٹ ھال مچ ھے یو اسکا مج نت ٹ ھرا لمس اشکی جاہ پوں سے مہکنی شایشوں کی خوشپو مچ ھے زبدہ ر کھے گی‬

‫وہ یو اگر جی ٹھی لے با‬


‫‪609‬‬
‫مگر مچھ سے بہیں چ نا جابا‬
‫اس کملے بلوچ کے نغیر‬
‫ماہی بابا سے کہو با مچ ھے جن نے دبں تمہیں جدا کا واسطہ ماہی‬

‫آہ با با میری جان‬

‫زبن نا کی جالت اشکے درد کی شدت دبکھ ماہی کے ہوپ پوں سے آہ نکلی ٹھی اور اس پے زبن نا کو شن نے‬
‫سے لگا ل نا اشکی بن نھ ٹ ھنکنے لگی‬

‫بابا میری جان ہللا شابیں سب ٹ ھنک کربں گے دبک ھنا ئم میں اٹھی بابا سے بات کرتی ہوں وہ‬
‫سمچ ھابیں گے انکل مراد کو ایسا با کربں بابا کی بات مان جاتی انکل پے‬
‫مچ‬‫ٹ ب س‬
‫زبن نا ابک چ ھنکے سے الگ ہوتی با بلکل بہیں ئم جاجا جی سے بات مت کربا وہ ھی ہی یں گے‬
‫ھ‬
‫کہ میں پے جابدان کی غزت رول دی‬

‫‪610‬‬
‫با ماہی با شارے باپ ابک جیسے ہوپے ہیں ابکی شاری پرمی شاری مج نت شاری شپورٹ بن پوں کے‬
‫لنے ہوتی ہے وہ جسے جاہے یش ند کربں چہاں جاہیں شادی کربں وہ خو جاہے کربں جن نے مرصی جاپز‬
‫باجاپز نعلفات اشپوار کربں‬
‫بن پوں کے علط کام ٹھی بایوں کی بگڑی میں مزبد اکڑ الپے ہے‬

‫یہ ہم پ نن ناں ہی ہوتی ہیں ماہی جن کا صرف اپ نی یش ند کا اظہار کربا ٹھی گ ناہ کییرہ بہربا ہے‬
‫ہمیں خود لڑبا پڑ با ہے خود سے ا نپے من کو مار کر اپ نی خواہسات کو دف نا کر بہلے باپ ٹ ھاتی کی غزت‬
‫کے لنے ٹ ھر جاہے ان جاہے ہمشقر کے لنے‬
‫ئم با بات کربا ا نپے بابا سے وریہ وہ تمہیں وایس بلوا لیں گے‬
‫ئم با ہوبیں یو میری الش کو س جاپے گا کون ہیں یولوں‬

‫بابا زبن نا میرا دل ٹ ھٹ جاپے گا ایسی بابیں با کر کملی ایسی بات با کر پچ ھے ہللا شابیں لم نی عمر دے‬
‫میری عمر ٹھی‬

‫ماہی جن نب ہللا شاہ‬

‫‪611‬‬
‫زبن نا کی دھاڑ پے ماہی کو خپ کروابا خپ بلکل خپ کیسی دوست ہوئم کیسے چھول ناں ٹ ھر ٹ ھر لم نی‬
‫عمر کی بدعا دے رہی ہو‬
‫جا ہنے والوں کو دوشپوں کو یوں بدعابیں بہیں د نپے ماہی‬

‫ماہی کے آیشوؤں میں پیزی آگ نی‬

‫ماہی پیرے بابا ہللا والے ہیں با بار ا نپے بابا سے کہو میرے لنے دعا کربں بلیز ان سے کہو دعا کربں‬
‫کہ جس دن میرا بام میر سعادت علی جان کے عالوہ کسی اور بام سے خڑپے لگے وہ میری زبدگی کا‬
‫آخری دن ہو‬
‫ز پنی ماہی پے روپے ہوپے گردن با میں ہالتی‬
‫ماہی ان سے کہو اس سے بہلے کے میں کسی اور کے بام لگوں میرے شاہ ُمک جابیں‬

‫زتی‬

‫ماہی کی دتی دتی چیحیں نکل گ نیں‬

‫‪612‬‬
‫ماہی ان سے کہوں دعا کربں میر سعادت علی جان کے عالوہ کوتی مچ ھے چھوپے آپے اس سے بہلے‬
‫میرے شاہ مک جابیں‬

‫با با زبن نا میری جان ہوش کر ز بن نے میں پے مر جابا یہ کہنے شاٹھ ہی ماہی پے زبن نا کو گلے لگا ل نا ماہی‬
‫کی دتی دتی چیج پوں کے شاٹھ زبن نا کے بین شامل ہو گنے۔‬

‫‪------------------000-----------------‬‬

‫وہ جیسے ہی کمرے سے باہر نکال ابک خوشگوار خیرت کے اجساس پے اسے اپ نی لن نٹ میں لے ل نا‬
‫باہر الؤپج میں اشکے امی بابا ٹ ھاتی ٹ ھاٹ ھناں سب اک ھنے ٹھے‬
‫چ ند لمحوں نعد وہ آگے پڑھ گ نا‬
‫سب سے بہلے شگفٹہ پ نگم پے اسے دبک ھا ٹ ھا دوڑ کر اشکے باس آتی اٹھ گ نا میرا کالی آبکھوں واال شہزادہ‬
‫اب کیسی ط نع نت ہے؟‬

‫اس خظاب پر وہ مسکرا دبا ماشی اسے ہر بار نپے بام سے بالتی ٹ ھیں‬

‫‪613‬‬
‫جی ٹ ھنک ہوں ماشی اشکی امی آگے پڑھیں گلے لگابا روپے ہوپےبیساتی خومی کن نا م نع ک نا ہے دفعہ‬
‫کر اس یوکری کو ٹ ھاپ پوں کی طرح آکر اپ نی زمن نیں شن ن ھال یو بہیں ماپ نا پڑا صدی ہے ٹ ھال ہمیں ک نا‬
‫قابدہ پیری یوکری کا؟‬

‫میر ہلکے شنے چہرے کے شاٹھ مسکراپے جا رہا ٹ ھا ٹھوڑی دپر بہلے والی پے جن نی ٹھی کم ہوگ نی ٹھی‬
‫ل نکن قابدے والی بات پر اشکی مسکراہٹ سم نی‬

‫پج نل میں غصے ٹ ھری آبکھوں کے شاٹھ ک ھنکنی ہوتی آواز گوپچی ٹھی‬

‫ب‬
‫((د ک ھیں جی آپ اے ایس تی ہوں گے یو ا نپے گ ھر ہوں گے))‬
‫((آ بکے اے ایس تی ہوپے کا ہمیں ک نا قابدہ ٹ ھال))‬
‫قابدے یو اب بہت پیچ ھے رہ گنے اب یو یورے کا یورا اے ایس تی آنکا ہے ڈاکیر‬

‫ہیں ک نا کہہ رہا ہے پیر کون ڈاکیر ک نا اٹھی ٹھی پ جار ہے‬
‫اپ نی اماں کی آواز پر وہ پج نل سے خونکا ٹ ھا کچھ بہیں یس اماں شوچ رہا ٹ ھا شہر میں پ نا ڈاکیر آبا ہے پڑا‬
‫اچ ھا ہے‬

‫‪614‬‬
‫پڑابام مفام ہے اسکا(( میرے دل کی دپ نا میں)) پڑی سفاء ہے اماں اس کے ہاٹھ میں ((صرف‬
‫رض مج نت کی)) ابک بار اسےدبک ھا آؤں ایسا با ہو ط نع نت خراب ہوجاپے‬
‫میرے م ِ‬

‫ہاں ہاں بلکل دفعہ مار یوکری کو اور جل خوبلی اٹھی فون کر ابہیں کہہ دے خب بک ٹ ھنک بہیں ہو‬
‫جا با بہیں آؤں گا۔‬
‫پے شک کوتی اور پ ندہ رکھ لیں میرے پیر کو لوڑ ٹھی بہیں ابکی یوکری کی‬

‫میرسعادت اپ نی ٹھولی شی ماں کی پ ناری شی بایوں سے مسکراپے ہوپے لطف ابدوز ہورہا ٹ ھا‬
‫اور وہ خو ڈاکیر کی بات کررہا ہے با اسے ٹھی شاٹھ لے جلنے ہیں وہی رکھ لن نے ہیں اسے پیرا عالج‬
‫ٹھی وہیں کرے رہ کر‬
‫میر کی اماں کی بات پر شاری مخفل مخفل زغقران بن گ نی‬

‫وہ ابک بار ٹ ھر سےکھو شا گ نا کسی کا افرار گ نگ نابا ٹ ھا‬

‫شاپ ناں اپ نی یشنی لے جل‬


‫شاپ ناں ہوگ نی پیری کملی چ ھلی‬
‫شاپ ناں پچھ پے واری ہوگ نی‬
‫‪615‬‬
‫میں شارے کی شاری ہوگ نی‬

‫بہیں بلکل بہیں اماں وہ اس قابل بہیں کہ ابہیں خوبلی رک ھا جاپے میر سعادت کے لہچے کی ک ھنک‬
‫اشکی آبکھوں کی چمک پر کوتی م پوجہ با ٹ ھا اشکی اماں ٹھی بہیں ل نکن ماشی( وہ خو ہوتی ہے ماں شی)‬
‫ابہوں پے سب دبکھ ٹھی ل نا ٹ ھا اور وہ اگلی بات کے لنے ہمہ بن گوش ٹھی ٹ ھیں‬

‫وہ اس قابل ہیں کہ ابہیں ہمیشہ بلکوں پے رک ھا جاپے‬

‫ابہیں ہمیشہ دل میں رک ھا جاپے‬


‫اور میں ہمیشہ آخری وفت بک ابہیں بلکوں پر رکھوں گا آخری شایس بک دل میں رکھوں گا‬
‫اشکی مسکراہٹ سب کے شاٹھ قہقہوں میں بدل گ نی‬
‫ل نکن وہ دبکھ بہیں بابا کہ ماشی کی مسکراہٹ عاپب ہوتی اور چہرے پر گہری پریساتی چ ھا گ نی ٹھی۔۔‬
‫ان سب کے ہیشنے کے شور سے کمرے میں بار بار پج نے میر سعادت علی کے فون کی آواز دب شی‬
‫گ نی ٹھی‬

‫‪----------------000----------------‬‬

‫‪616‬‬
‫صیح زبن نا سے اس لہچے میں بات کرکے ابہیں خود ٹھی اچ ھا بہیں لگا ٹ ھا‬
‫ل نکن خب کل رات یسیر پے پ نابا کہ ہیر کے مزار پر کسی پ ندے سے زبن نا تی تی اور ابکی دوست کا‬
‫بکراؤ ہوا ٹ ھا‬
‫وہ لوگ ہیس ہیس کر بابیں کر رہے ٹھے‬
‫یہ بات شن نے ہی انکا تی تی شوٹ کرگ نا ٹ ھا۔‬
‫اشی لنے ابہوں پے زبن نا کو چ نک کرپے کے لنے صیح رسٹہ نکا ہوپے والی بات کی ٹھی اور ان کے‬
‫جدسے کے عین مظایق یو بہیں ل نکن زبن نا پے دبا دبا شا اچیجاج صرور ک نا ٹ ھا‬
‫وہ زبن نا مراد علی جان ٹھی بلوچ گ ھراپے کی اکلوتی بن نی وہ کیسے کسی کے ٹھی ہاٹھ میں زبن نا کا ہاٹھ‬
‫دے د نپے وہ ٹھی صرف زبن نا کی خواہش پر‬
‫وہ یو اٹھی پچی ہے اپ نا اچ ھا پرا بہیں سمچھ شکنی اور یہ دپ نا کہ مرد ہوس کی گ ھات لگاپے بن ن ھے ہوپے‬
‫ہیں‬

‫با با میں اپ نی معصوم شی پچی کا ہاٹھ ک نھی ٹھی ا یسے سخص کے ہاٹھوں میں بہین دوں گا خو بہلے‬
‫سے مج نت کی جادوگری سے صور ٹھوبک خکا ہو‬

‫پ نا بہیں کون ہے کیسا ہے اے ایس تی ہے ٹھی با یس بہکا رہا ہے چھوبا ڈرامہ رجا رہا ہے‬

‫‪617‬‬
‫دل کی پے جین جالت دبکھ کر ابہوں پے وصو ک نا اور نفل پر ھنے بن نھ گنے یواقل سے قارغ ہوکر‬
‫ابہوں پے دعا کے لنے ہاٹھ بل ند کنے یو ابکی آواز خود پحود ٹ ھرا گ نی‬

‫اے جدا یو جاپ نا ہےمیری زبدگی کا شامان صرف زبن نا اور شاہ داد ہیں‬
‫میں پے خو شوجا ٹ ھا وہ بہیں ہوا ل نکن جس بات کا مچ ھے جدشہ ہے وہ ٹھی با ہو ہللا رچم کر میرے‬
‫پحوں پر میں ا نپے باکردہ گ ناہ کی بہت سزا چ ھ نل خکا ہللا معاف کر دے مچ ھے وہ پے اواز روپے لگے‬

‫ابکی ٹ ھریور خواتی کے دن ٹھے خب ان کی پ نی پ نی شادی ہوتی ٹھی وہ اور سعدیہ پ نگم کچھ روز گ ھو منے‬
‫ٹ ھرپے کے لنے سمالی عالفہ جات گنے ٹھے۔‬

‫ک پوں کے جابداتی سردار ٹھے یو سکار کا شوق ورپے میں مال ٹ ھا ابک صیح خب وہ ا ٹھے یو سعدیہ پ نگم‬
‫بالکنی خپ جاپ ک ھڑی ٹ ھیں وہ چ نکے سے ا بکے باس گنے ک نا ہوا ہے بلوچ صاخٹہ‬
‫سعدیہ پ نگم خوبکی بہیں جان جی ایسی کوتی بات بہیں ہے یس یوبہی موڈ بہیں ٹ ھنک‬

‫ہیں مراد علی جان پے خود پر زپردش نی کی خیرابگی طاری کی اور مزاق میں کہا موڈ ک پوں آف ہے ٹ ھنی‬
‫ہے لگ نا ہے پ ندہ باخیز کی صج نت اچھی بہیں لگ رہی‬

‫‪618‬‬
‫سعدیہ پ نگم یوکھال گ نیں بہیں بہیں جان جی ایسی کوتی بات بہیں آپ کے عالوہ میرا اب ہے ہی‬
‫ک‬ ‫پ نگ ب‬
‫کون یس دل اداس ہے جیسے کچھ علط ہوپے واال ہے یہ کہنے شاٹھ سعدیہ م کی آ یں ک‬
‫ل‬‫ھ‬ ‫چ‬ ‫ھ‬
‫پڑبں‬
‫مراد علی کو اپ نی مزاق میں کہی گ نی بات پر افشوس ہوا‬
‫ٹ ھر سعدیہ پ نگم کا موڈ ٹ ھنک کرپے کی غرض سے یولے اچ ھا رو یو بہیں بار ک پوں ابا شابیں سے‬
‫خوپے پڑواپے ہیں‬
‫اب ٹ ھال پ نی یوبلی پ پوی کے شا منے خوپے ک ھا با اچ ھا لگوں گا‬
‫ابکی بات پر سعدیہ پ نگم مسکرا دبں ٹ ھر وہ دویوں باسٹہ کر کے سکار پر نکل آپے کچھ اور شوقین ک نل‬
‫ٹھی ا بکے شاٹھ ٹھے‬

‫بلوچ صاخب اک گل کرتی ٹھی جی جان کی اماں ہو یو دڑاپ پور پے مراد علی کو دبک ھنے ہوپے کہا‬

‫ہاں ہاں یول ر چمے ک نا بات ہے‬

‫وہ جی سردار جی یہ ملن کا موسم ہے جی پربدوں کا جایوروں کا اس موسم مین سکار کربا ٹ ھ نک بہیں‬
‫جی چھوپے چھوپے چپے ہوپے ہیں ا بکے ٹ ھکایوں پر اور پیجارے سکار کر لنے جاپے ہیں‬

‫‪619‬‬
‫مراد علی سعدیہ پ نگم کی پرم دلی سے وافف ٹھے اشی لنے ا بکے چہرے کی بدل نی ربگت دبکھ کر ر چمے‬
‫ڈراپ پور کو ڈ پٹ دبا‬

‫اوپے زبادہ بک بک با کر بن پوں کمی کمین کو ک نا پ نا بدذات با ہویو جاہل پچ ھے پڑا پ نا ہے ملن کے‬
‫موسموں کا یو جایوروں کا ماما لگا ہے‬
‫اور ٹھی کچھ کہنے ل نکن سعدیہ پ نگم پے انکا ہاٹھ دبا کر م نع کر دبا‬

‫اشی لنے خپ ہو گنے ل نکن سعدیہ پ نگم کے دل کو پ نک ھے لگ گنے مٹہ سے کچھ بہیں یولیں کے مراد‬
‫علی جان بلوچ غصے کے بہت پیز ٹھے۔‬

‫سکار یواپ نٹ پر وہ لوگ کاقی گھومے ل نکن ابہیں کوتی جاطر خواہ کام ناتی یہ ہوتی‬
‫باقی ک نل ٹ ھک کر بن نھ گنے ل نکن مراد علی جان اور ا بکے دوست کن نین پ پوپر پر جیسے دھن شوار ٹھی‬
‫لیچ میں اپ نا ک نا گ نا سکار ک ھاپے کی کن نین پ پوپر کی ٹھی پ نی پ نی شادی ہوتی ٹھی‬

‫دویوں کی پ نی پ پوباں دل میں ڈرپے ہزاروں ابدیشوں کو دباپے انکا شاٹھ د نپے پر مج پور ٹ ھیں‬

‫اجابک بکے نعد دبگرے دو قاپروں کی آواز آتی سعدیہ پ نگم ا نپے چ نالوں سے خوبکی ٹ ھیں‬
‫‪620‬‬
‫مراد علی جان اور کن نین پ پوپر کے چہرے خوشی کھل رہے ٹھے ان دویوں پے ابک ابک قاپر ک نا ٹ ھا‬
‫کن نین پ پوپر پے ابک پربدے پر چ نکہ مراد علی جان پے ہرن کا یسایہ ل نا ٹ ھا‬
‫اب یوکروں کے پیچ ھے وہ جاروں ٹھی سکار اٹ ھاپے کی غرض سے جل پڑے اگے جاکر دبک ھا یو یوکر ابک‬
‫شاپ ند پر ک ھڑے ٹھے چ نکہ ٹھوڑی دور ابک گھویسلہ گرا پڑا ٹ ھا چہاں چھوپے پربدے کے خوزے خوں‬
‫خوں کر رہے ٹھے اور ابک شاپ نڈ پر پڑپ پڑپ کر ٹ ھنڈا ہوخکا پربدہ گرا پڑا ٹ ھا او دبکھ ک نا رہے ہو اٹ ھاؤ‬
‫اسے اور لے جلو کن نین یوبد کی آواز گوپچی‬
‫ل نکن صاخب یہ چپے؟‬
‫س‬
‫بار ئم میں سے خو بال نا جاہے بال لن نا میری طرف سے با ہی مچھو‬
‫کن نین پ پوپر ہیشنے لگا ر چمے کہ شوا باقی سب ٹھی ہیشنے لگے دویوں خوابین آبکھوں میں دکھ لنے ک ھڑی‬
‫ٹ ھیں چ نکہ مراد علی جان خپ جاپ ٹھے ابہیں لگ نا ٹ ھا ان سے ٹھی ایسی کوتی علطی ہوگ نی ہے۔‬
‫ٹ ھر خوش سے یوکروں کے پیچ ھے ‪ 3‬لوگ مرے مرے قدموں کے شاٹھ جل پڑےجاپے وفوعہ پر‬
‫بہیچ کر سعدیہ پ نگم کے مٹہ سے چیخ نکل گ نی کچھ ایسا ہی جال کن نین یوبد کی پ پوی کا ٹھی ٹ ھا‬

‫ٹھوڑی دور ابک مادہ ہرن پڑپ رہی ٹھی اور اشکے دو چھوپے چپے آس باس م نڈال رہے ٹھے اپ نی آواز‬
‫میں شوگ م نا رہے ٹھے‬

‫‪621‬‬
‫ہرن پے درد سے شکوہ ک نا نظروں سے ابہیں دبک ھا ٹ ھا جیسے کہ نا ہو طالموں میرے دودھ بن نے پحوں کا‬
‫ہی چ نال کر لن نے کچھ دپر پڑ نپے کے نعد ہرن کا وخود ٹ ھنڈا ہوپے لگا یوکروں پے آگے پڑھ کر اسے‬
‫ذپح کر دبا‬
‫ہرن کی درد ٹ ھری ٹ ھنڈی نظربں سعدیہ پ نگم کو خود پربکی مخشوس ہوبیں ہرن کے چپے بہت چھوپے‬
‫ٹھے ٹ ھاگ بہیں شکنے ٹھے ابہیں ٹھی اٹ ھا کر گاڑی میں رکھ ل نا گ نا‬
‫خب وہ چ نگل سے باہر آرہے ٹھے سعدیہ پ نگم کو لگا شارہ چ نگل شوگ م نا رہا ہے دو جابدایوں کے‬
‫اخڑپے کا سعدیہ پ نگم کو لگا اس طلم کی ٹ ھرباتی ابہیں کرتی پڑے گی‬
‫وہ گاڑی میں بن ن ھے ہی ٹھے کہ ابک دیوایہ چیج نا ہوا آ نکال طلم ک نا ہے ٹ ھربا پڑے گا یہ ملن کا موسم‬
‫ٹ ھا ئم لوگوں پے طلم ک نا ہیشنے یشنے جابدان کو اجاڑ کر ئم لوگ ٹھی اخڑ جاؤ گے‬

‫بہی قدرت کا قایون ہے طلم کے بدلے طلم دویوں لڑک ناں خوف سے جنیج نے لگیں‬
‫یوکروں پے آگے پڑھ کر دیواپے کو مار کر وہاں سے دور دھک نل دبا‬

‫اس وافع کے نعد کاقی غرصے بک سعدیہ پ نگم شاک میں رہیں مراد علی پے اس وافع پر یوجہ بہیں‬
‫دی ل نکن ‪ 4‬شال نعد کن نین یوبد کے پے اوالد مرپے کی خیر پے دویوں م ناں پ پوی کو ہال کر رکھ دبا‬
‫ٹ ھا‬

‫‪622‬‬
‫اشکے نعد مراد علی پے اپ نی ابک ابک خظا کا بدال خکابا جاہا ابہوں پے ابک وشنع رفٹہ خربد کر جایوروں‬
‫کے لنے وفف کردبا ۔‬

‫ہللا سے رو رو کر معاقی مابگی‬


‫خب شادی کے اٹ ھارہ شال نعد سعدیہ پ نگم ام ند سے ہوبیں یو ابہیں لگا ابکی یویہ ف پول کر لی گ نی ہے‬
‫وہ ٹ ھنک سے شکر ادا بہیں کر باپے ٹھے کہ سراج جان اشکی پ پوی اور سعدیہ پ نگم کی ابک شاٹھ‬
‫موت پے ابہیں ابدر بک ہال کر رکھ دبا ۔‬

‫وہ بہت روپے بہت پڑپے بہت معاف ناں مابگی ہللا سے ٹ ھر خب شن ن ھلے یو ابہوں پے شاہ داد کو‬
‫ل ندن ٹ ھیج دبا خود سے دور ابہیں یہ وہم ہوگ نا ٹ ھا کہ خو ٹھی میرا اپ نا میرا پ نارا میرے باس رہے گا وہ‬
‫دور ہو جاپے گا با دور کر دبا جاپے گا‬

‫شاہ داد کو ل ندن ٹ ھیج کر ابہوں پے خود کو زبن نا سے دور کر ل نا یہ یو انکا دل جاپ نا ٹ ھا با انکا رب کہ اپ نی‬
‫مج نت کی یساتی شادی کے اٹ ھارہ شال نعد آپے والی رچمت سے وہ دور ہوپے اشکی زبدگی کے لنے‬
‫اشی کی مج نت میں اگر اب زبن نا کو کچھ ہوجا با ہے یو‬
‫اس یو کے آگے شو چنے سے بہلے ابکی آبکھ کھل گ نی ٹھی دور کہیں قحر کی آذابیں ہورہی ٹ ھیں وہ‬
‫رات بہیں جاپے تماز پر ہی روپے اور دعابیں ما بگنے شو گنے ٹھے‬
‫‪623‬‬
‫میں زبن نا کو کسی علط ایسان کا ہاٹھ بکڑپے بہیں دوں گا وہ میری بن نی ہے میرا خون ہے میرے اور‬
‫سعدیہ پ نگم کے اٹ ھارہ شال ابک شاٹھ د بک ھے گنے خواب کی جسین نغییر ہے ہللا کا انعام ہے‬

‫میں اس بار اپ نا جابدان اخڑپے بہیں دوں گا میری علطی ٹھی میں خود مر جاؤں گا ل نکن ا نپے پحوں‬
‫کو گرم ہوا ٹھی لگنے بہیں دوں گا‬
‫وہ شو چنے ہوپے قحر کی تماز کے لنے دوبارہ وصو کرپے کے لنے اٹھ گنے ٹھے‬

‫بہت کچھ شو چنے ہوپے وہ ابک بات فراموش کر گنے ٹھے وہ ٹھی ہللا کی رچمت ہللا کا کرم وہ ا نپے‬
‫شال معاقی کی دعابیں ما بگنے رہے ٹھے بہیں مابگی ٹھی یو رچمت بہیں مابگی ٹھی ہللا کا کرم بہیں‬
‫مانگا ٹ ھا۔‬

‫اور آج ا نپے غرصے نعد ٹھی ابہوں پے علطی کی ٹھی رچمت اور کرم با مابگ کر ہللا کی رچمت سے‬
‫باام ند ہو کر‬

‫اور جان لیج نے ہللا کے پزدبک اشکی ِ‬


‫ذات اقدس سے باام ندی ابک پرا عمل ہے گ ناہ ہے سخت گ ناہ‬

‫‪624‬‬
‫‪---------------000---------------‬‬

‫وہ دویوں گلے لگ کر بہت شا روتی ٹ ھیں اب یو شام پے ا نپے پر ٹ ھنال دپے ٹھے ماہی کی اپ نی جالت‬
‫خراب ٹھی ٹ ھر ٹھی اس پے زبن نا کو دودھ کے شاٹھ ابک کی جگہ دو بن نلٹ دے کر شال دبا ٹ ھا‬

‫خب بک زبن نا شوتی بہیں ماہی اسکا ہاٹھ بکڑے دوسرے ہاٹھ سے اشکے بال شہالتی رہی ( سچی‬
‫دوش نی)‬

‫روپے روپے کچھ دپر نعد زبن نا پرشکون ہوکر شوگ نی یو اس پے آہسٹہ سے اپ نا ہاٹھ ک ھنیجا ا نپے پ نگ سے‬
‫موبابل نکاال اور آرام سے دروازہ پ ند کرتی باہر نکل آتی‬

‫اشکے قدم مراد علی شاہ کے کمرے کی طرف ٹھے جیسے ہی اس پے دش نک کے لنے ہاٹھ پڑھابا‬

‫ماہی اگر ئم پے ان سے بات کی یو ئم میرا مرا مٹہ دبکھو‬


‫پ‬ ‫م‬ ‫س‬‫ف‬ ‫ی‬‫ک‬ ‫ی‬‫ک‬ ‫گ‬ ‫ن‬‫ھ‬ ‫پیچ ک‬ ‫ً‬
‫ماہی پے فورا سے ہاٹھ ھے یچ ل نا با ل لڑکی سی سی موں یں بابدھ د نی ہو‬
‫پڑپڑاتی وہ باہر نکل آتی وہ شاہ داد با افشوں کو ٹ ھی کچھ بہیں کہہ شکنی ٹھی‬

‫‪625‬‬
‫اگر میر وپر جی انکل مراد سے با شاہ داد ٹ ھاء سے مل لیں یو ایسا ہوہی بہیں شک نا وہ لوگ میر وپر کو‬
‫انکار کربں۔‬

‫یہ شو چنے ہی ماہی پے اگلے بل میر سعادت کا تمیر مالبا خو پ ند جارہا ٹ ھا‬

‫ہللا ہللا میر وپر جی بلیز اس پے ابک بار دو بار ٹ ھر بار بار میر کا تمیر مالبا ل نکن وہ مسلسل پ ند جارہا ٹ ھا‬

‫اسکا اپ نا موبابل پ ند ہوگ نا یو وہ الؤپج کے صوفہ پر بن نھ کر لن نڈ البن سے کال کرپے لگی‬


‫آدھی رات بک وہ بن ند اور ٹھوک کو ٹ ھالپے ٹھوڑے ٹ ھوڑے و فقے سے میر کا تمیر مالتی رہی‬
‫ماہی پے صیح سے کچھ بہیں ک ھابا ٹ ھا وہ شوتی ٹھی بہیں ٹھی بہاں بک کے موبابل جارچ نگ پے‬
‫لگاپے کے لنے ٹھی بہیں اٹھی ٹھی‬
‫اشکے دل کو ڈر شا ٹ ھا کسی ابہوتی کا ڈر اسے لگ نا ٹ ھا اگر وہ اٹھی ک ھاپے کے لنے اٹھ گ نی با شو گ نی یو‬
‫زبن نا کی مج نت ہمیشہ کے لنے اس سے کہیں کھو با جاپے‬

‫ٹ ھر سردار خوبلی کے الؤپج پے اور وہاں پڑی ابک ابک خیز پے دبک ھا ٹ ھا‬

‫ماہی جن نب ہللا شاہ خو ٹھوک کی پے جد کچی ٹھی‬


‫‪626‬‬
‫بن ند کی دیوی جس پر ہر لمچہ ا نپے پر ٹ ھنالپے مہربان رہ نی ٹھی‬
‫جسے موبابل کے نغیر دن کا ابک لمچہ ٹھی گراں گزربا ٹ ھا‬

‫اشی ماہی جن نب ہللا شاہ پے‬


‫پ‬
‫یچ ھلے دن کے ٹھوکے پ نٹ کے شاٹھ دوبہر سے پ ند پڑے موبابل کو گود میں لنے شوتی جاگ نی شدت‬
‫پ‬ ‫ن‬ ‫ن‬‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫گریہ سے شوجی ہوتی آ یں لنے شاری رات اس صوفہ پر ھے ا نی جان سے پ ناتی دوست کی شایشوں‬
‫پر اشکی مج نت پر بہرہ د نپے گزاری ٹھی‬

‫‪-------------000--------------‬‬

‫بہت شا ہیس جکنے کے نعد میر سعادت کے ابا جان پے کہا میر پیر ک نا تمہیں پ نا ہے ہم سب ک پوں‬
‫آپے ہیں۔‬

‫لیں بابا یہ ٹھی کوتی یوچ ھنے والی بات ہے۔‬


‫آپ لوگ مچھ سے ملنے آپے ہیں اور ک نا‬

‫بلکل ہم ملنے آپے ہیں دیور جی ل نکن ابک اور خیر ٹھی ہے پڑی ٹ ھاٹھی پے پراسرار لہچے میں کہا‬
‫‪627‬‬
‫میر سعادت پے ماشی کی طرف دبک ھا خو نظربن خرا گ نیں ٹ ھر ا شنے اماں کی طرف دبک ھا خو ہیس رہی‬
‫ٹ ھیں‬

‫جلو جی اماں اب آپ لوگ میرے شہزادے ٹ ھاتی کو پریسان کررہے ہیں اسے پ نابیں ک نا بات ہے‬
‫ً‬
‫پڑے ٹ ھاتی پے فورا سے میر سعادت کی شاپ نڈ لی‬

‫ب‬ ‫ش ٰ‬
‫بن نا جی ہم پے پڑے ٹ ھابا جی سے بات کرتی ہے تمہارے اور لوی کے نکاح کی اور آج ہی‬
‫خوسخیری لے کر آبیں ہیں کہ ئم سے یوچھ کر ابہیں قاپ نل نکاح کی بارپخ دے دبں‬
‫آخر کو پیری پحین کی م نگ ہے‬

‫ابک ئم ٹ ھا خو میر سعادت کے سر پر ٹ ھ نا ٹ ھا‬


‫وہ کیسے ٹھول گ نا ٹ ھا یہ بات‬

‫م نگ ہی ہے با م نگنی با نکاح یو بہیں و یسے ٹھی زباتی کالمی پحین کے رشپوں کی ک نا چ نن نت اس‬
‫کے دل پے خوصلہ پڑھابا‬

‫ک نا شوچ رہے ہیں دیور جی ک نا بہت خوشی ہورہی ہے ٹ ھاٹھی پے اپ نا ہی ابدازہ لگابا‬
‫‪628‬‬
‫یول میر پیر ک نا چ نال ہے پیرا ٹ ھر کس دن کی بات کربں پیرے بابا جی سے بابا اس سے ہوچھ‬
‫رہے ٹھے‬

‫سرما مت میرے سیر جلدی سے پ نا ک نا دل ہے پیرا‬

‫ہ‬ ‫ب‬ ‫م ش ٰ‬
‫ش‬
‫بابا یں لوی سے شادی یں کر ک نا‬

‫اب کی بار یہ ئم سب گ ھر والوں پر ٹ ھ نا ٹ ھا سب ابک دم جاموش ہو گنے‬

‫م‬ ‫ش ٰ‬
‫ک پوں ک نا پراتی ہے لوی یں یہ شوال پڑے ٹ ھاتی پے ک نا؟‬
‫ٹ ھاتی جی وہ بہت اچھی لڑکی ہے کوتی پراتی بہیں ل نکن میں کسی اور کو یش ند کربا ہوں اور اشی سے‬
‫شادی ٹھی کروں گا‬

‫میر سعادت کا یہ کہ نا ٹ ھا کہ شاری مخفل ٹ ھر سے ہیشنے لگی شواپے شگفٹہ پ نگم کے ک پوں کہ وہ‬
‫سعادت کی رگ رگ دے وافف ٹ ھیں ۔‬

‫‪629‬‬
‫کچھ دپر نعد میر سعادت کے بابا یولے او میر یہ یو کوتی بات یہ ہوتی بار یش ند پے شک جسے مرصی کر‬
‫ب ش ٰ‬
‫پیری عمر کا نکازہ ہے ہم بہیں روکیں گے ل نکن ہماری ہو یو لوی ہی نے گی یہ بات ن ھا لے‬
‫پ‬ ‫پ‬
‫ذہن میں آخر بک بابا کا لہچہ کچھ چ نا با ہوا ٹ ھا۔‬

‫بہ ش ٰ‬
‫بابا جان مچ ھے کچھ ٹھی شو چنے با ذہن میں پ ن ھاپے کی صرورت یں لوی یو ک نا آسمان سے کوتی خور‬
‫ٹھی اپر آپے یو میرا خواب با میں ہوگا‬

‫میری زبدگی میں میرے دل میں شواپے زبن نا جی کے کسی کی کوتی جگہ کوتی گیجایش بہیں نکلنی‬

‫میر سعادت کی بات اور لہچے پر شارے ہال میں شکٹہ چ ھا گ نا‬
‫ٹ ھر کچھ دپر نعد شگفٹہ پ نگم شن ن ھل کر غصے سے یولیں‪ .‬میر‬

‫یہ ک نا طرنفہ ہے اماں بابا سے بات کرپے کا؟‬


‫میر ٹھوڑا سرم ندہ ہوا ٹ ھر آواز کو دھ نما رک ھنے ہوپے یوال‬
‫م‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ف‬ ‫م ش ٰ‬
‫ب‬ ‫ش‬ ‫ک‬
‫شوری ماشی پر یں لوی سے سی نمت پر شادی یں کر ک نا لیز ماشی آپ کو پ نا ہے با یں ہر‬
‫ر شنے میں اتمابداری سے جلنے کا قابل ہوں‬

‫‪630‬‬
‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ٹ‬ ‫لک‬ ‫ب‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫ب‬ ‫چ‬ ‫ش ٰ‬
‫لوی ہت ا ھی لڑکی ہے اسےمچھ سے ہیر کوتی لے گا کن یں یں ل ھی یں‬ ‫ب‬
‫م‬
‫میر سعادت کا یہ بات کمل کربا ٹ ھا کہ اشکے مٹہ پر ابک زوردرا ٹ ھیڑ پڑا ٹ ھا‬

‫ٹ ھیڑ مارپے والے اشکے ابا جی ٹھے شارے الؤپج میں ش نابا ہ پوز قائم ٹ ھا بکواس پ ند کر اپ نی پیری وجہ‬
‫سے میں ا نپے ٹ ھاتی کو چھوڑ دوں‬
‫باد رک ھ نا ئم سب کو یوچھوڑ شک نا ہوں پر ا نپے ٹ ھاتی کو بہیں‬
‫گ‬‫ن‬ ‫پ‬ ‫تمہ ش ٰ‬
‫اورشادی یو یں لوی پیر سے ہی کرتی پڑے گی وریہ ا نی بات کے اجن نام پر وہ رکے اور ا لی اٹ ھا‬
‫کر شارے مچمغے کو وارن ک نا‬

‫میر سعادت بک بک مٹہ پر ہاٹھ ر کھے ا نپے والد کو دبکھ رہا ٹ ھا وریہ ک ناابا جی‬

‫وریہ یہ کہ دوسری صورت میں تمہاری اس گ ھر میں کوتی جگہ بہیں اور میں پے شاری پرادری میں‬
‫اعالن کروا د پنا ہے پیرے شاٹھ میرا کوتی رسٹہ بہیں‬

‫ابا جی ر شنے باپے ا یسے چ نم بہیں ہوپے دوسری بات آپ میری جان م نگ لیں میں م نع بہیں‬
‫ٹ‬ ‫ع‬ ‫م‬ ‫لن ش ٰ‬
‫ک‬ ‫م‬
‫کروں گا کن لوی سےشادی کے لنے عاقی دبں اباجی یں زبن نا جی کے الوہ سی کا شوچ ھی‬
‫بہیں‬
‫‪631‬‬
‫م‬
‫اوپے نکل بہاں سے نکل جلدی نکل ٹ ھاگ جا سعادت کی بات کمل کرپے سے بہلےہی اشکے ابا‬
‫جی پے اسے د ھکے د پنا سروع کردپے ٹ ھاتی آگے پڑھے ل نکن ابہیں ڈ پٹ دبا گ نا۔‬

‫س‬
‫میرسعادت پ نا کچھ شوچے مچ ھے وہاں سے باہر نکل آبا پیچ ھے اشکی ماں سر پر ہاٹھ رکھ کر بن نھ گ نیں‬
‫شگفٹہ پ نگم کا دل کسی ابہوتی کا پ نا د نپے لگا‬

‫اور میرسعادت کا کمرے میں پڑا فون ٹ ھر سے بار بار پج نے لگا ٹ ھا‬

‫‪-------------000--------------‬‬

‫ماہی پے وہ رات صوقے پر بن نھ کر شوتی جاگ نی جالت میں اپ نی دوست زبن نا مراد علی کی مج نت کا بہرہ‬
‫د نپے گزار دی ٹھی۔‬
‫قحر کی آذان کے شاٹھ ہی وہ ہڑپڑا کر اٹھی ک نا کرباجا ہنےمچ ھے؟‬

‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫ٹ‬ ‫ٹ ً ً‬


‫ل‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫س‬
‫رات ھر وف نا فوف نا وہ میر عادت کا میر پراپے کرتی رہی ھی کن میر گ یں سکا ٹ ھا‬

‫‪632‬‬
‫مچ ھے خود الہور جابا جا ہنے صرف میر وپر ہی کچھ کر شکنے ہیں اب ل نکن زبن نا کو کیسے چھوڑ کر جاؤں اس‬
‫جالت میں‬
‫ماہی ابہی شوخوں میں گم ٹھی‬

‫مراد علی کی شاری رات پے آرام گزری ٹھی اب قحر کے لنے اٹھ کر باہر آپے یو ماہی الؤپج میں‬
‫ب‬
‫ن نھی نظر آتی‬

‫جن نب ہللا شاہ کی یہ بن نی ابہیں زبن نا ہی کی طرح غزپز ٹھی وہ پے اجن نار ہی اس طرف پڑھے ماہی پیر‬
‫ک نا ہوا چپے‬
‫ماہی خو اپ نی ہی شوخوں کے خوڑ یوڑ میں الچھی ٹ ھی ابکدم ڈر کر ش ندھی ہوتی‬

‫اسے سمچھ بہیں آتی ک نا کہے ل نکن مراد علی کا پرم لہچہ دبکھ پ نا بہیں اسے ک نا ہوا وہ صوقے سے اٹھ‬
‫کر شست قدموں سے ان بک آتی‬
‫اور مراد علی جان کے شا منے ہاٹھ خوڑ دپے انکل بلیز ابک بار صرف ابک بار آپ میر سعادت سے مل‬
‫لیں انکل وہ زبن نا کی بہت غزت کربا ہے اس جیسا کوتی بہیں یوری دپ نا میں بات کے اجن نام بک‬
‫ماہی بلک بلک کر روپے لگی ٹھی‬

‫‪633‬‬
‫مراد علی جان شاک کی شی ک نف نت میں ٹھے ابہیں ابدازہ ہی بہیں ٹ ھا کہ وہ جس معا ملے کو عام شا‬
‫گ‬‫ن‬ ‫ش‬ ‫ہ‬ ‫چ‬‫م‬ ‫س‬
‫ب‬
‫ھے ہوپے یں وہ اس جد ک ین ہے‬

‫ماہی اٹھی ٹھی ا بکے شا منے چ ھکی گڑگڑا رہی ٹھی وہ فورا ہوش میں آپے‬

‫ُ‬
‫اوے با با ماہی بن نا یہ ک نا کر رہی ہیں آپ اٹ ھیں بلیز مراد علی پے بامشکل ماہی کو اٹ ھا کر ن ھابا اور‬
‫پ‬
‫باتی ال کر بالبا‬

‫ماہی کی جالت کچھ شن ن ھلی یو بہت پچمل اور پرمی سے گوبا ہوپے‬

‫ماہی بن نا یہ خو پ نن ناں ہوتی ہیں با یہ ماں باپ کا غرور انکامان سمان ہوتی ہیں بن نا جی پ نن پوں میں ماں‬
‫باپ کی جان یسی ہوتی ہے‬
‫س‬
‫آپ چپے ک نا مچ ھنے ہو ہم لوگ ا نپے ف نضلے اپ نی ابا کی ذد میں آکر ٹھو نپے ہیں پ نن پوں پر‬
‫وہ ابک بل کو خپ ہوپے ٹ ھر اپ نی بات جاری رکھی‬

‫‪634‬‬
‫با بن نا جی با ایسا بہیں ہوبا پ نن پوں کو گرم ہوا ٹ ھی لگے با یو ماں باپ کا کلیچہ مٹہ کو آجا با ہے اشی لنے‬
‫بن نا جی اشی لنے باہر والوں پر ٹ ھروشہ کرپے کی پ جاپے ماں باپ اپ پوں پر ٹ ھروشہ کرپے ہیں ا نپے‬
‫جگر کے بکڑے کہیں باہر د نپے کی پ جاپے اپ پوں میں باپٹ د نپے ہیں‬

‫زبن نا میری اور تمہاری آپ نی کی اٹ ھارہ شالوں کی دعاؤں کا اپ نظار کا ٹ ھل ہے ئم ہی پ ناؤ میرے چپے‬
‫میں کیسے کسی کے ٹھی ہاٹھ شوپپ دوں‬

‫ماہی خپ ہوگ نی ٹ ھر یولی بہیں انکل میر سعادت جان بہت ا چھے ایسان ہیں آبکی پرادری کے ہیں‬
‫اے ایس تی ہیں ابکی سرافت اور بہادری یورے پیجاب میں جاتی جاتی ہے انکل ابک بار بلیز‬
‫ً‬
‫ماہی کا ٹ ھر سے روپے کا موڈ ٹ ھا جسے دبکھ کر مراد علی فورا یولے‬

‫ٹ ھنک ہے کہ وہ سرنف ہے ٹ ھنک ہے کہ وہ ہماری پرادری کا ہے ل نکن بن نا‬

‫انکل ابک بار بلیز آپ ان سے مل لیں ماہی پے ابہیں بات یوری بہیں کرپے دی‬

‫‪635‬‬
‫آخر مراد علی ہار مان گنے ٹ ھنک ہے ماہی پیر ‪ 2‬دن نعد مچ ھے الہور جابا ہے آپ اس سے کہو مچ ھے‬
‫ملے ٹ ھر اشکے نعد نضانطہ طور پر ا نپے والدبن کو رسٹہ کے لنے ٹ ھیچے میں داد جان سے بات کر لوں‬
‫گا۔‬

‫ماہی پے نقن نی سے ابہیں دبکھ رہی ٹھی‬


‫ل نکن بن نا آج کے عالوہ مزبد دو دن ہیں آپ کے باس اگر وہ اپ نا ہی س جا اور ک ھرا ہے یو آپے اور بات‬
‫کرے ا نپے گ ھر والوں کو الپے‬

‫ماہی جی جی انکل ہللا ہللا انکل میں بہت خوش ہوں اس پےخوش میں مراد علی کے ہاٹھ خوم لنے‬
‫اور زبن نا خو اٹ ھنے کے نعد کمرے میں ماہی کو با باکر باہر جلی آتی ٹھی الؤپج کے دروازے سے شاری‬
‫بات سن جکی ٹھی‬

‫ابک طرف وہ ا نپے بابا جان کے م نعلق علط شوچ پر بادم ٹھی یو دوسری طرف اسکا دل س جدہ رپز‬
‫ہوپے کو جاہا ٹ ھا کہ جدا وافع اس پرمہربان ٹ ھا‬

‫اور یہ کے ماہی جیسے دوست فسمت والوں کو ملنے ہیں‬

‫‪636‬‬
‫‪------------000-----------‬‬

‫وہ غصے میں گ ھر سے نکل کر ش ندھا ا نپے آفس آبا ٹ ھا ا نپے دن کے کام ال پواء کا سکار ٹھے بہاں آکر‬
‫اسے سر ک ھجاپے کی فرصت ہی بہیں ملی دوبہر کے نعد اسے پے جن نی شی ہوپے لگی ٹ ھر اس پے‬
‫جن نی کا ٹھی پ نا جل گ نا کہ وہ اپ نا موبابل گ ھر ہی چھوڑ آبا ہے‬

‫اسکا دل پے اجن نار ہوپے لگا زبن نا کو دبک ھنے کے لنے اس سے بات کرپے کے لنے ل نکن ٹ ھر اس‬
‫پے دل کو ڈ پٹ کر سمچ ھا دبا کہ یہ ٹ ھوڑی نکل نف صروری ہے زبادہ راخت جاصل کرپے کے لنے‬
‫اس پے با جا ہنے ہوپے ٹھی ہر چ نال کو ذہن سے چ ھنک دبا‬
‫اور دوبارہ سے کام میں محو ہوگ نا شام کو اشکی م نن نگ ٹھی آتی جی صاخب کے شاٹھ ص ناخت رابا‬
‫کیس کے شلسلے میں ص ناخت کی قابل پڑھ کر وہ ٹ ھر اچ ھا جاصا مصروف ہوگ نا ٹ ھا‬

‫‪--------------000---------------‬‬

‫زبن پو او زبن پو مچ ھے اٹھی الہور کے لنے نکل نا ہے‬


‫ماہی پے کمرے میں آپے ہی زبن نا کو آواز دی ک پوبکہ وہ کمرے میں نظربہیں آرہی ٹھی اپ نا پ نگ پ نار‬
‫کربا سروع کردبا‬
‫‪637‬‬
‫ل نکن اسے دبکھ کر خیرت ہوتی کہ وہ بہلے سے پ نار ٹ ھا‬

‫آجا موتی باسٹہ کربں باپچ م نٹ نعد زبن نا پڑی شی پرالی کے شاٹھ کمرے میں داجل ہوتی‬
‫ب‬
‫بگیس ک ناب رسمالتی پرا ٹھے ابڈے کل کا پ نا مکھڈی جلوا ماہی یو جیسے جیسے سب خیزبں د نی نی‬
‫گ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫اشکی شوتی ہوتی ٹ ھوک ابگڑاپ ناں لن نی گ نی‬

‫زبن پو یہ سب ئم یہ میرے لنے ماہی کی فرط جذبات سے آواز ہی بہیں نکل رہی ٹھی ٹ ھر کچھ ٹ ھی‬
‫کہے نغیر زبن نا کے گلے لگ گ نی‬
‫اچ ھا اچ ھا یس یس زبادہ ڈرامے با کر مویو سب بہلے کا پ نا ہوا ہے یس گرم کر کے التی ہوں اور پرا ٹھے‬
‫اماں چ پوتی پے ا نپے لنے پ ناپے ٹھے وہی اٹ ھا التی ہوں اجسان کوتی بہیں ک نا ئم پر مچ ھے ٹھی ٹھوک‬
‫لگی ٹھی۔‬

‫زبن نا ئم بہت اچھی ہو‬


‫میری جان ہللا دی فسمیں‬

‫‪638‬‬
‫ک‬ ‫ب‬
‫ل نکن ئم سے ٹ ھوڑی کم یہ کہنے ہی زبن نا کی آ یں م ہو یں ماہی پے اسے ا ک د موکہ مارا اچ ھا اچ ھا‬
‫ھ‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫گ‬ ‫ئ‬ ‫ھ‬
‫اب بک بک با کرو جلدی ک ھاؤ ٹ ھر نکلیں تمہارے بابا کی چ نل سے ک پوبکہ تمہارے وہ میر صاخب کا‬
‫تمیر مل بہیں رہا خود جا کر مل نا پڑے گا ابڈریس یو ہے با تمہارے باس؟‬

‫ماہی پے ک ھاپے ک ھاپے ہی شوال یوچ ھا بدلے میں زبن نا پے با میں گردن ہالتی اور ماہی کا مٹہ کی‬
‫طرف جا با ہاٹھ رک گ نا‬

‫ل نکن زبن نا کی اپری سکل دبکھ کر یولی اوکے کوتی گل بہیں کر لیں گےکچھ با کچھ میرا چ نال ہے‬
‫کالی آبکھوں واال یونگا اے ایس تی ابک ہی ہوبا یورے پیجاب میں‬

‫زبن نا پے اسے گ ھور کر دبک ھا‬


‫بار اب مچھ ملکہ جشن کو چھوڑ کر ئم پے مرم نا ہے یو یونگا ہی ہوا با‬

‫اس بار زبن نا دل سے مسکرا دی اور ماہی پے اس ہیسی کو داتمی ہوپے کی دعا دی ک پوبکہ اسکا دل ڈر‬
‫رہا ٹ ھا اس پے زبن نا کو بہیں پ نابا ٹ ھا کہ میر سعادت سے کل یوری رات سے اب بک بار بار کوشش‬
‫کے باوخود ٹھی رانطہ بہیں ہوبابا ہے‬

‫‪639‬‬
‫ک ھاباک ھا کر وہ لوگ الہور کے لنے نکل آپے را شنے میں ماہی پےم نعدد بار میر سعادت کا تمیر مالبا خو آن‬
‫ہو خکا ٹ ھا ل نکن اسے اٹ ھاپے والو کوتی بہیں ٹ ھا‬

‫الہور آپے بک ماہی کے ابد یسے کاقی جد بک ٹ ھ نابک ہو گنے ٹھے ٹ ھر خب پ نل نفون ڈاپری سے میر‬
‫سعادت کے آفس کا تمیر لے کر فون ک نا یو اشکے ابد یسے نقین میں بد لنے لگے‬
‫ماہی ک نا کہا ا بکے آفس والوں پے زبن نا یوچھ رہی ٹھی‬

‫ماہی پے جالی جالی نظروں سے اسے دبک ھا انکا کہ نا ہے اے ایس تی صاخب شارا دن آفس میں رہے‬
‫ہیں اب کسی آہم م نن نگ کے لنے آتی جی آفس بک گنے ہیں‬

‫اووو‬

‫زبن نا کےمٹہ سے یس اپ نا ہی نکال‬

‫‪---------000----------‬‬

‫ماہی اور زبن نا میر سعادت کے آفس سے ش ندھا ہاش نل آتی ٹ ھیں‬
‫‪640‬‬
‫کل رات سے کی گ نی النعداد کالز کا کوتی خواب با د نپے پر ماہی کے دل میں میر سعادت کی طرف‬
‫سے کاقی سے ابد یسے سر اٹ ھا رہے ٹھے جن کا ذکر قل جال اس پے زبن نا سے بہیں ک نا ٹ ھا ۔‬

‫ماہی زبن نا کو آرام کا کہہ کر خود ک نقے آتی کاقی کا آرڈر ک نا اور ٹ ھر سے میر سعادت کا تمیر ڈابل ک نا خو‬
‫اس بار پ ند مال‬
‫وہ کوتی ٹھی بنیچہ اجذ کرپے سے قاصر ٹھی کل رات میر کا تمیر پ ند رہا ٹ ھا ٹ ھر صیح آن ہوا ل نکن ماہی‬
‫کی کوتی کال بک بہیں کی گ نی اور اب ٹ ھر سے پ ند آخر ک پوں؟‬

‫وہ یو بہلی ہی پ نل پر زبن نا کے خوالے سے ماہی کو کال پ نک کربا ٹ ھا‬

‫ک نا میں پے اپ جاپے میں علط پ ندے پر اعن نار کرکے اسکا شاٹھ یو بہیں دبا ؟‬

‫ک نا زبن نا کی خوش ناں خربدپے کے جکر میں میر سعادت کا شاٹھ دے کر میں اشکے لنے دکھ یو بہیں‬
‫ب‬
‫خربد ن نھی‬

‫اس شوچ پے ماہی کے رو بگنے ک ھڑے کر دپے‬


‫‪641‬‬
‫ہللا با کرے کے میر سعادت چھوبا دھوکےباز ہو وریہ میں خود کو ک نھی معاف بہیں کر باؤں گی‬
‫مچ ھے کچھ اور شوچ نا ہوگا‬
‫ہللا جی میری مدد کر با‬

‫کاقی لے کر روم میں زبن نا کے باس جاپے ہوپے ماہی شوچ جکی ٹھی کل صیح جیسے بیسے میر سعادت‬
‫کا ابڈریس معلوم کر کے اشکے گ ھر جاپے گی‬

‫‪-----------000-----------‬‬

‫م نن نگ ہال سے باہر آپے ہی جیسے اشکی شاری جش نات جاگ گ نیں ٹ ھیں خو پے جن نی پے کلی صیح‬
‫سے اسے ٹھولی ہوتی ٹھی وہ ابک بات ٹ ھر سے چملہ آور ہوگ نی ٹھی۔‬
‫ابا اماں کا ری ابکشن یو اشکی شوچ کے مظایق ٹ ھا ل نکن ٹ ھاتی ٹ ھاٹھی اور ماشی کا غصہ اشکی سمچھ‬
‫سے باہر ٹ ھا ابہی شوخوں میں اشکے ذہن کے پردے پر ابک شنہری شی شننہہ جگمگاتی اور اپ نی پ نیشن‬
‫اور غصے کے باوخود ٹھی اشکے ہوپٹ مسکراہٹ میں ڈھل گنے‬

‫ک نا خیز ہوتی ہے با یہ مج نت ٹھی دماغ پریسان کن شوخوں کی آماخگاہ پ نا ہو یو صرف مج پوب کا چ نال‬
‫ہی شاری پریساپ پوں سےپ جات کا باعث بن نا ہے‬
‫‪642‬‬
‫مج نت ہی کے صدقے ایسان با یش ندبدہ خیزوں کی مج نت میں من نال ہوجا با ہے‬

‫وہ مج نت ہی ہوتی ہے خو کہیں شاری رات ابدھیرے عار میں پچھو سے باخوشی ڈسے جاپے پر مج پور‬
‫کرتی ہے۔‬

‫وہ خو الہور شہر کا اے ایس تی ٹ ھا خو خود کو بہت سمچ ھدار میحور اور ذہین سمچ ھ نا ٹ ھا‬
‫اصل میں وہ پے وفوف ٹ ھا با سمچھ ٹ ھا العلم ٹ ھا پچہ ٹ ھا‬

‫مج نت اور ٹ ھر پے پ جاشہ مج نت؟‬

‫بہاں یو صرف محن پوں کے خراج ٹ ھرپے پڑپے ہیں وہ باگل یو پے پ جاشہ مج نت کر بن ن ھا ٹ ھا۔‬

‫وہ جاپ نا ہی بہیں ٹ ھا کہ پے پ جاشہ مج نت خراج میں جان بک مابگ لن نی ہے‬

‫‪-------------000--------------‬‬

‫رات ہوپے کو ٹھی اور میر کا گ ھر جاپے کا کوتی ارادہ بہیں ٹ ھا۔‬
‫‪643‬‬
‫اشی لنے وہ صدام ٹ ھنی کی طرف جال آبا خو القی دن سے ملنے کا کہہ رہا ٹ ھا وہ میر کا جگری بار ٹ ھا‬
‫میر پے وہاں بہیچ کر صدام کو شاری بات الف سے ی بک پ نا دی ل نکن وہ زبن نا کا ذکر گول کر گ نا‬

‫ٰ‬
‫صدام کو اس پے بہی پ نابا کہ وہ شلوی سے ک نھی ٹھی شادی بہیں کربا جاہ نا ۔۔‬

‫م‬‫م‬‫ہ‬
‫ش‬ ‫م‬
‫م یو اب یں ک نا کر ک نا ہوں جان جی آپ کے لنے‬ ‫م‬
‫بلیز انکل جی سے بات کرپے کا مت کہ نا مچ ھے پےغزت ہوپے کا کوتی شوق بہیں ہے‬
‫ً‬
‫صدام ٹ ھنی پے ابک لم نی ہمم کے نعد مزاق کہا‬

‫میر سعادت پے غصے سے اشکی طرف دبک ھا‬


‫اچ ھا اچ ھا سردار سعادت علی جان بلوچ صاخب آ بکے لنے جان ٹھی فربان ہے پ نابیں ک نا کربا ہے‬
‫مچ ھے؟‬

‫ش ٰ‬
‫بار ٹ ھنی بلیز مچ ھے مشورہ دو کے ک نا کروں باکہ یہ لوی بام کی لوار میرے سر سے ہٹ جاپے‬
‫ب‬
‫سعادت وافع پریسان ٹ ھا‬

‫‪644‬‬
‫ش ٰ‬
‫یہ بات یوٹ کرپے صدام ٹ ھنی پے کہا بار ئم ایسا کرو لوی سے خود بات کرکے پ نادو آج کے دور‬
‫کی لڑکی ہے کم از کم اپ نا جاپ نی ہی ہوگی کہ کسی کی زبدگی میں ان جاہا داجل ہوپے کی کوتی غزت‬
‫بہیں ہوتی اور ک نا پ نا وہ خود ہی پیچ ھے ہٹ جاپے‬

‫ارے واہ ٹ ھنی صاخب پڑی بات کی ہے آپ پے یہ بات میرے دماغ میں ک پوں با آتی ٹ ھال؟‬
‫ک پوں کہ اے ایس تی صاخب مچ ھے لگ نا ہے آ ج کل آنکا دماغ آ بکے باس ہے ہی بہیں‬

‫ہاہاہاہاہا‬

‫ش ٰ‬
‫میر سعادت صدام ٹ ھنی کو ہیش نا چھوڑ اور اشی کا موبابل لے کر باہر نکل گ نا اسے لوی سے ل ہی‬
‫ک‬

‫مل نا ٹ ھا باکہ جلد سے جلد یہ شلسلہ چ نم کرکے اماں بابا کو زبن نا کے لنے م نا شکے‬

‫ٰ‬
‫میر سعادت کے لنےخیرابگی کی بات ٹھی شلوی ٹھی اس سے مل نا جاہ نی ٹھی کل شام کا ملنے کا بائم‬
‫طے کر کے اس پے فون پ ند ک نا ہی ٹ ھا۔‬

‫وفن پ ند کیرپے ہی اسے مخشوس ہوا کہ اشکی سماع نیں کسی کی ک ھنکنی آواز شن نے کے لنے یسٹہ ہیں‬

‫‪645‬‬
‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ش ب‬
‫ل‬‫ھ‬ ‫چ‬ ‫ن‬
‫اسے لگا ا کی آ یں سی کے ش ہرے روپ کی ک سے سیراب ہوبا جا نی یں‬
‫اس پے جابا کہ دو دن سے اسکا دل جالی جالی ہے‬

‫ب‬
‫اسے نقین کربا پڑا کہ جیسے دو دن سے اشکی روح اداس ن نھی ۔‬

‫یہ سب مخشوس کرپے ہی اشکی انگل ناں پے اجن نار ہی ابک پ نا تمیر ڈابل کرپے لگیں‬

‫ل نکن اوکے کرپے سے بہلے ڈبل نٹ کردبا وہ زبن نا کی اجازت کے نغیر اسے کال بہیں کربا جاہ نا ٹ ھا۔‬

‫ابک بار اس پے شوجا کہ میسج کر لے ل نکن ٹ ھر چ نال آبا کہ نپے تمیر سے میسج اس ٹھولی شی لڑکی کو‬
‫پریسان ہی با کردے‬

‫جلو کوتی گل بہیں کل شام گ ھر جا کر شاری یش نگی م نابیں گے سماع پوں کی آبکھوں کو جی ٹ ھر کر‬
‫سیراب کربں گے دل کی پنہاتی ا یسے دور کربں گے کہ روح کھلکھال ا ٹھے گی‬

‫ا نپے شارے خوش ربگ چ نالوں پے میر پر ابک سرشاری شی طاری کر دی اور وہ مج نت کے اس چمار‬
‫آلود یسے میں فون پ ند کربا وہ ابدر کی طرف پڑھ گ نا‬
‫‪646‬‬
‫اسے آج کی رات کل کی رات کے اپ نظار میں گزارتی ٹھی اور اس رات کی گزر یشر کے لنے زبن نا کا‬
‫چ نال ہی اشکے لنے کاقی ٹ ھا‬

‫اشکے ذہن میں پحین سے ش نا جاپے واال فقرہ نکل گ نا ٹ ھا شابد کہ آج کا کام کل پر مت چھوڑو‬
‫ک پوبکہ کل ک نھی بہیں آتی‬

‫شابد میر سعادت کی زبدگی میں ٹھی وہ کل ک نھی بہیں آتی ٹھی اور شابد اسے زبدگی ٹ ھر با شابد موت‬
‫بک زبن نا کے چ نال کے شاٹھ ہی گزر یشر کرتی ٹھی۔‬

‫‪--------------000---------------‬‬

‫مشکل سے ہی شہی مگر آدھا دن لگا کر ماہی میر سعادت کے گ ھر کا پ نا کرپے میں کام ناب ہوگ نی‬
‫ٹھی‬
‫اسے ہر جال میں آج میر سعادت سے بات کربا ٹھی ک پوبکہ آج ابکی مہلت کا دوسرا اور آخری دن ٹ ھا‬
‫کل صیح مراد علی پے الہور آبا ٹ ھا۔‬

‫‪647‬‬
‫شام کے ‪ 5‬پج رہے ٹھی خب وہ جاپے کے لنے بلکل پ نار ٹھی زبن نا اس کے باس آتی ماہی میرا دل‬
‫گ ھیرا رہا ہے بار وہ ٹ ھنک یو ہوں گے با؟‬

‫پ نا بہیں بار میں اشی کے گ ھر جارہی ہوں اپ نی عادت کے مظایق با جا ہنے ہوپے ٹھی ماہی پے زبن نا‬
‫کو پ نا دبا‬

‫ک نا کہا مویو؟ ئم ئم میر کے گ ھر جارہی ہو؟‬


‫ً‬
‫زبن نا پے پڑے اشن ناق سے یوچ ھا خوابا ماہی صرف سر ہال شکی‪.‬‬

‫بار بلیز مچ ھے ٹھی لے جاؤ با‬

‫زبن نا پے الیجا کی‬


‫ٹ ھر ماہی کے کچھ ٹھی یو لنے سے بہلے یولی بار بلیز میں دبک ھنا جاہ نی ہوں وہ کسی بگری کا شہزادہ ہے ۔‬
‫ز پنن پو‬
‫زبن نا کچھ اور کہ نی ماہی پے اسے روکا ل نکن وہ شن نے والی کہاں ٹھی؟‬

‫‪648‬‬
‫ماہی مچ ھے جابا ہے ‪ 2‬دن ہو گنے اسکا کوتی میسج ٹھی بہیں آبا اپ نا موبابل میں یوڑ جکی ہوں میرا دل‬
‫گ ھیرا رہا ہے مچ ھے لے جاو با؟‬
‫زبن نا پے کچھ اس م نت اور مان سے کہا کہ ماہی انکار بہیں کر باتی‬

‫اوکے جلو فیر اس پے زپردش نی کی یساست چہرے پر س جا کر کہا‬

‫او ماہی مویو آتی لو یو میری جان یس ابک م نٹ میں جنیج کر کے آتی‬

‫ب‬
‫ماہی ٹ ھری آبکھوں سے اسے جا با د نی رہی اور دل ہی دل یں دعا ما نی رہی کہ ہللا کرے کچھ علط‬
‫گ‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫با ہو‬

‫ٹ ھنک ابک گ ھن نے نعد وہ لوگ میر ہاؤس کے گ نٹ پر پ نل دے رہی ٹ ھیں‬

‫باوردی گارڈ پے انکا بام یوچ ھا‬

‫ڈاکیر ماہی چ نب ہللا شاہ مچ ھے اے ایس میر سعادت صاخب پے بلوابا ٹ ھا‬
‫ب‬
‫کچھ دپر نعد وہ ابک یوکر کی ہمراہی میں کسادہ الؤپج میں ن نھی ٹ ھیں‬
‫‪649‬‬
‫کچھ دپر نعد ابک پروقار شی جایون ابدر آبیں وہ دویوں اخیرام میں شالم کرپے ک ھڑی ہوگ نیں۔‬

‫وشالم بن نا جن نی رہیں آباد رہیں اور بن نھ کر پ نابیں ک نا کام ٹ ھا آبکو میر سے؟‬

‫وہ م نم آپ‬

‫بن نا میرا بام مشز شگفٹہ ہے اور میں میر کی جالہ ہوں اور آپ مچ ھےآپ نی با ماشی کہہ شکنی ہیں ابہوں‬
‫اپ نا نعارف کروابا ابکی نظر زبن نا پر ابکی ٹھی۔‬

‫اوٹ ھن نکس آپ نی جی ہمیں میر صاخب سے بہت صروری مل نا ٹ ھا انکا تمیر بہیں لگ رہا ماہی یہ شاری‬
‫بات کر رہی ٹھی کہ الؤپج میں ابک اور بہت پروقار شی جایون داجل ہوبیں خو عمر میں شگفٹہ پ نگم‬
‫سے پڑی ٹ ھیں اور صوقے پر آکر بن نھ گ نیں‬
‫ماہی بل ٹ ھر کو خپ ہوتی‬

‫شوری بن نا جی میر یو آوٹ آف ش نیشن گ نا ہے کچھ دن کے لنے اور تمیر وہ خود پ ند کرکے گ نا ٹ ھا باکہ‬
‫ڈسیربیس با ہو آپ پ نابیں ک نا کام ٹ ھا میں میسج دے دوں گی‬
‫‪650‬‬
‫میر کی آپ نی کا لہچہ ٹھی پڑا سیربں ٹ ھا زبن نا بہت م ناپر ہوتی ٹھی ل نکن خپ رہی‬

‫وہ وہ م نم ماہی پریسان ہوگ نی پریسان یو زبن نا ٹھی ٹھی ل نکن میر سعادت کے گ ھر میں ا بکے الؤپج میں‬
‫بن ن ھے ہوپے کا اجساس ہر خیز پر جاوی ٹ ھا‬

‫اسے لگ نا اٹھی کہیں سے وہ مسکراتی ہوتی ش ناہ آبکھوں واال نظر باز آنکلے گا اور کہے گا جی مادام؟‬

‫جی بن نا خو ٹھی پریساتی ہے آپ کھل کر بات کربں میں آنکا میسج دے دوں گی شگفٹہ پ نگم پے ٹ ھر‬
‫سے کہا‬

‫م نم آپ بلیز کسی طرح آج ہی ان بک یہ میسج بہیجا دبں کہ ڈاکیر ماہی اور ڈاکیر زبن نا سے ارجن نٹ رانطہ‬
‫کربں ابک بہت اتمرجیسی کیس ہے۔‬

‫زبن نا کا بام شن نے ہی دوسری آپے والی جایون کا چہرہ سر خ ہوگ نا ربگت یو میر کی آپ نی کی ٹھی بدلی‬
‫ٹھی جسے ابہوں پے کمال مہارت سے چ ھنا ل نا ٹ ھا۔‬

‫‪651‬‬
‫اوے کڑیو ئم لوگ‬
‫آبا میں بات کررہی ہوں با آپ بلیز ابدر کحن میں نظر ڈال آبیں مہمان آپے ہی ہوں گے‬

‫دوسری آپے والی جایون غصے میں کچھ کہ نا جاہ نی ٹ ھیں ل نکن شگفٹہ پ نگم پے انکا ک ندھا دبا کر خپ‬
‫ر ہنے اور ابدر جاپے کا کہا‬
‫وہ جایون پڑی عج نب شی نظروں سے زبن نا اور ماہی کو دبک ھنے ہوپے اٹھ گ نیں‬

‫ا بکے جاپے کے نعد شگفٹہ پ نگم مسکراپے ہوپے یولیں اوکے بن نا میں کوشش کروں گی آپ کا میسج‬
‫میر بک بہیچ جاپے ل نکن وعدہ بہیں کرتی اصل میں آج کل سب ہی بہت پزی ہیں خب سے میر‬
‫کی شادی کی ڈ پٹ قکس ہوتی ہے ا نپے کام ہیں کہ پ نا بہیں جل نا کب دن ہوا کب رات ڈھلی‬
‫شگفٹہ پ نگم اور ٹھی بہت شی بابیں کر رہی ٹ ھیں ل نکن وہاں بن ن ھے باقی دو نفوس کی جیسے روح پرواز کر‬
‫گ نی ٹھی‬

‫شوری پج پوں مچ ھے یوچ ھنا باد بہیں رہا پ ناؤ ک نا لوگی ٹ ھنڈا با گرم؟‬
‫ٹھوڑے بائم نعد خب ابکی سماع نیں پ جال ہوبیں شگفٹہ پ نگم یوچھ رہی ٹ ھیں‬

‫‪652‬‬
‫بن بہیں کچھ بہیں آپ نی اب ہم جلنے ہیں ماہی پے اٹ ھنے ہوپے ا نپے پے جان ہوپے ہاٹھوں سے‬
‫زبن نا کا پے جان ہوخکا ہاٹھ بکڑ کر اسے ک ھڑا ک نا ٹ ھر دویوں جدا جافظ کہنے باہر کی طرف جل دبں‬

‫ً‬
‫ا بکے جاپے کے فورا نعد میر کی اماں وایس الؤپج میں آبیں ک نا کہہ رہی ٹ ھیں یہ لڑک ناں؟‬

‫ب‬
‫شگفٹہ پ نگم پر مالل شی ک ھڑی ٹ ھیں جیسے اپ جاپے میں کچھ علط کر ن نھی ہوں‬
‫ئم پے مچ ھے ک پوں جاپے کا کہا اشی وفت گ ھر سے نکل جاپے کا ک پوں بہیں کہا ابہیں یولو شگفٹہ؟‬
‫ئم پے مچ ھے روکا وریہ ان پے چ نا لڑک پوں کو یو میں‬

‫ابک م نٹ آبا بلیز؟‬

‫شگفٹہ پ نگم پے ابہیں خپ ہوجاپے کا کہا‬


‫بہلی بات یو یہ کہ وہ پے چ نا بہیں ہیں مچ ھے بہت ہی معصوم لگیں‬
‫ا بکے شاٹھ علط پرباؤ کسی طور ٹھی ممکن بہیں ٹ ھا‬
‫اور آپ پے دبک ھا بہیں وہ زبن نا کن نی پ ناری پچی ٹھی روسن باکیزہ بیساتی ٹھی اشکی آبا بہلے مچ ھے کوتی‬
‫شک وسٹہ ٹ ھا یو اب بہیں رہا میر کی یش ند عام ہو ہی بہیں شکنی ۔۔‬

‫‪653‬‬
‫مچ ھے افشوس ہے کہ آپ لوگوں کی غزت پ جاپے کے لنے میں پے ان پج پوں سے چھوٹ یوال جدا مچ ھے‬
‫معاف کرے آبا‬
‫شگفٹہ پ نگم ٹ ھنگی آواز میں کہ نی ابدر کہیں گم ہوگ نیں‬

‫‪--------------000----------------‬‬

‫ش ٰ‬
‫آج ٹ ھر سے شارا دن اسکا مصروف گزرا ٹ ھا‪ 5‬چپے ہی ٹھے کہ وہ آفس سے اٹھ آبا اسے لوی سے‬
‫ملنے جابا ٹ ھا۔‬

‫ٹ‬ ‫ن‬ ‫ن‬‫ب‬ ‫ش ٰ‬


‫وہ م نعین کی گ نی جگہ پر یورے بائم پر بہیجا ٹ ھا لوی لے سے وہاں ھی اپ نظار کر رہی ھی میر‬
‫ہ‬‫ب‬
‫سعادت پے اشکے فرپب جاکر شالم ک نا اور بن نھ گ نا‬

‫ٰ‬
‫ٹ ھر اشوفت سعادت کی خیرت کی اپنہا با رہی خب شلوی پے اس سے کہا کے وہ شاپ نگ کا بہابا پ نا‬
‫کر آتی ہے یہ پ ناپے کہ وہ یہ شادی بہیں کربا جاہ نی وہ کہیں اور کمن نڈ ہے اور یہ کہ سعادت اس‬
‫ر شنے سے انکار کردے باقی وہ خود شن ن ھال لے گی۔‬

‫‪654‬‬
‫ش ٰ‬
‫میر سعادت کا دل جیسے بل پوں اچ ھلنے لگا اس پے نغیر کی یس و یست کے لوی کو ا نپے شاٹھ کہ‬
‫نقین دھاتی کرواتی۔‬

‫کاقی تی کر وہ دویوں جاپے کے لنے اٹھ گنے‬


‫چ ناب پ نا یو مچ ھے ٹھی ہے کہ آپ ٹھی کسی ا یسے ہی شلسلہ میں مل نا جا ہنے ٹھے پر جلو خیر ہے آپ‬
‫پےپ ندوق میرے ک ندھوں پر رکھ دی کوتی بات بہیں ل نکن پ نا یو جلے وہ ہے کون؟‬

‫ٰ‬
‫شلوی کی بات پر ریسپورپٹ کا دروازہ کھو لنے میر سعادت کا قہقہہ پے شاخٹہ ٹ ھا جسے بہت سے لوگوں‬
‫پے دبک ھا ٹھی اور ش نا ٹھی‬

‫‪-------------000----------------‬‬

‫وہ دویوں گ نٹ سے باہر آبیں گاڑی میں بن ن ھنے ہی ماہی پے زبن نا سے کچھ کہ نا جاہا اس سے بہلے ہی‬
‫زبن نا پےا سے خپ ر ہنے اور گاڑی جالپے کا اشارہ ک نا‬

‫ماہی پے خپ جاپ گاڑی آگے پڑھا دی‬


‫ٹھوڑی دپر نعد گاڑی کی یوچ ھل فضا کو زبن نا کی ئم شی آواز پے یوڑا ٹ ھا‬
‫‪655‬‬
‫ابکی گاڑی شگ نل پر رک جکی ٹھی‬

‫ایسا کچھ بہیں ہے ماہی میر ایسا بہیں کر شکنے بات کرپے ہوپے زبن نا ماہی کی طرف بہیں دبکھ رہی‬
‫ٹھی اسکا چہرہ باہرکی طرف ٹ ھا‬

‫پ نا ہے ماہی اگر آسمان سے فر شنے ٹھی اپر کر آکر کہیں با کہ میر مچ ھے دھوکا‬

‫دھوکے سے آگے زبن نا کی زبان اجابک سے بالو سے چ نک گ نی ٹھی ک پوبکہ دابیں جاپب نپے ک نقے سے‬
‫ہیش نا قہہقہے لگا با میر سعادت کسی لڑکی کے لنے دروازہ کھول رہا ٹ ھا۔‬

‫زبن نا کی جاموشی پرماہی پے بلٹ کر زبن نا کی طرف ٹ ھر اشکی نگاہوں کے نعافب میں دبک ھا یو وہ ٹھی‬
‫پ ن ھر کی ہوگ نی‬
‫ھ‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫پ‬
‫میر سعادت کے ہاٹھوں میں شاپ نگ پ نگز ٹھے چنہیں ا شنے گاڑی کی لی شنٹ پر رک ھا ٹ ھا ھر ا کے‬
‫ش‬ ‫ٹ‬
‫نعد ا نپے شاٹھ موخود لڑکی کے لنے مسکراپے ہوپے گاڑی کا اگلہ دروازہ کھوال ٹ ھا ۔‬

‫خب ان لوگوں کی گاڑی موڑ کاٹ کر سڑک پرخڑ ھنے لگی یو ڈراپ پوبگ شنٹ پر بن ن ھے میر سعادت کی‬
‫نظر اجابک سے زبن نا پر پڑی ٹھی ل نکن اگلے ہی بل نظر بل ناپے وہ گاڑی آگے پڑھا لے گ نا ٹ ھا‬
‫‪656‬‬
‫م‬
‫زبن نا اپ نی بات کمل ہی بہیں کرباتی ٹھی پ جاپے ک پوں ل نکن اشکی آبکھوں سے آیشو ٹھی بہیں گرے‬
‫ٹھے۔‬

‫زبن پو زبن پو یہ سب ماہی زہن نا کی اذ پت کم کرپے کے لنے کچھ کہ نا جاہ نی ٹھی اسکا موبابل پج نے لگا‬

‫شاہ داد کال نگ‬

‫ز بن نے ٹ ھاء کا فون ہے ماہی پے اسے پ نا کر اوکے ک نا‬


‫جی جی ٹ ھاء ہم ٹ ھنک ہیں زبن نا ٹھی مزے میں ہے ہاں اٹھی یو بہیں ٹھی ل نکن پ نا بہیں‬
‫ماہی کی بات یوری ہوپے سے بہلے ہی زبن نا پے فون چ ھ نٹ ل نا اور کان سے لگا ل نا‬
‫شالم ٹ ھاء‬
‫جی ٹ ھاء میں ٹ ھ نک ہوں‬

‫زبن نا کے سرد لہچے اور پے باپر چہرے سے ماہی کو خوف آبا ٹ ھا‬

‫جی کروابیں بات مس فشوں سے‬


‫‪657‬‬
‫ہاں جی ٹ ھاٹھی میں ٹ ھنک ہوں اور ہاں بابا پے کی ٹھی بات میں پے اپ نا خواب ٹھی دے دبا ٹ ھا‬

‫ماہی بک طرفہ بابیں سن رہی ٹھی وہ جاپ نی ٹھی کس بارے بات ہورہی ہے ل نکن زبن نا کا لہچہ کچھ علط‬
‫ہوپے کا اشارہ کر رہا ٹ ھا‬

‫ماہی زبن نا سے فون لن نا جاہ نی ٹھی وہ ایسا کر ٹ ھی گزرتی ل نکن اشکی اگلی بات پے ماہی کو اپ نی اجابک‬
‫سے امڈ آپے والی چیخ کو رو کنے کے لنے ہاٹھ مٹہ پے رک ھنا پڑا‬

‫جی جی مس فشوں میں بہت بہت خوش ہوں اور آواز اس لنے خراب ہے کہ آپ لوگوں کو مس‬
‫کررہی ہوں‬

‫میں بہت خوش ہوں مس فشوں آپ ہر جدشہ دل سے نکال کر ویسا ہی کربں جیسا آپ نی وعیرہ جا ہنے‬
‫ہیں‬

‫جی بلکل آپ ٹ ھاء کو یسلی کروا دبں میں بہت خوش ہوں بہت خوش ہوں بہت خوش ہوں‬
‫اس بار زبن نا کی آبکھ سے ابک آیشو نکال‬

‫‪658‬‬
‫ماہی پے آواز رو رہی ٹھی‬

‫اپ نی معصوم شی شہ نلی کی مج نت لن نے پر اشکے خود کو پرباد کر لن نے کے ف نضلے پر‬

‫ماہی مچ ھے آج ہی گ ھر جابا ہے‬


‫یہ آخری بات ٹھی خو زبن نا پے کہی اور چہرہ موڑ ل نا‬

‫‪----------------000-----------------‬‬

‫وہ بہت غصے میں وہاں سے نکال ٹ ھا ۔۔‬


‫سرادر خوبلی کو بہت خونصورتی سے س جابا گ نا ٹ ھا وہاں ربگوں اور خوشپوں کا ش نالب پربا ٹ ھا‬

‫مگر درودیوار پر سچے ٹھولوں اور الپ پوں سم نت ابک وپراتی شی ک ندہ ٹھی جیسے کوتی روگ کوتی شوگ ا نپے‬
‫ابدر سموپے ہوپے ہوں‬

‫‪659‬‬
‫ن‬ ‫ل‬ ‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ش ب‬
‫ا کی آ یں بار بار باتی سے ھر آرہی یں وہ ہت صنط کنے ہوپے ٹ ھا کن خب الن سے گزرپے‬
‫ہوپے اشکی نظر شام کو ہوپے والے مہ ندی کے ف نکشن کے لنے سچے چ ھولے پر پڑی اسکا صنط‬
‫خواب دے گ نا‬
‫اس سے بہلے کہ آیشو اس او چپے لمنے شو ہنے خوان کا ٹ ھرم یوڑپے وہ مین گ نٹ بار کر گ نا مین گ نٹ‬
‫بار کرپے ہی اس پے اپ نی آش نن پوں سے چہرہ صاف ک نا اور بابک کو کک لگا کر اڑبا ہوا نکل گ نا‬

‫وہ مین روڈ پر بہیجا ہی ٹ ھا کہ اسکا موبابل پج نے لگا ابک ہاٹھ سے ہن نڈل بکڑپے دوسرے ہاٹھ سے‬
‫موبابل نکال کر دبک ھا‬
‫ڈاکیر ماہی کال نگ‬
‫میر پے با جا ہنے ہوپے ٹھی کال بک کر لی‬

‫میر وپر جی‬


‫ماہی کی آواز یوکھالتی ہوتی ٹھی‬

‫میر جی ا یسے زبن نا کو چھوڑ کر با جابیں وپرے اسے ہارٹ اپ نک آبا ہے وہ مر جاپے گی میر جی اسے‬
‫پ جا لیں بلیز میر جی‬

‫‪660‬‬
‫موبابل میرکے ہاٹھ سے چھوٹ گ نا ٹ ھا ابک لمچہ ٹھی صا نع کنے نغیر اس پے وایسی کے لنے بابک کو‬
‫پرن دبا ل نکن پیچ ھے سے آپے والی وبن پے اسے زوردار بکر ماری ٹھی‬

‫ابک دھماکا شا ہوا ٹ ھا‬

‫ٹ ھر بہت سے لوگ ٹ ھاگ کر اس طرف آپے ٹھے خون آہسٹہ آہسٹہ سڑک کو ربگین کر رہا ٹ ھا‬
‫زچمی کوتی خونصورت خوان ٹ ھا جس کے ہوپٹ چ نیش کی آواز میں ہل رہے ٹھے کچھ لوگوں پے کان‬
‫لگا کر شن نا جاہا‬

‫مچ ھے ز پنی کے باس لے جاؤ بلیز‬

‫میری ز پنی میر علی‬

‫میری ز پنی کو میری صرورت ہے‬

‫میری ز پنی میر‬

‫‪661‬‬
‫آواز مدھم ہوپے لگی ٹھی اور لفظ یو نپے لگے ٹھے‬

‫سب لوگ خیران پریسان ک ھڑے ٹھے ایسی جالت میں لوگ زبدگی کی ٹ ھنک ما بگنے ہیں درد سے پ جات‬
‫جا ہنے ہیں اور یہ کیسا نگال دیوایہ ٹ ھا خو کسی ز پنی کے باس جاپے کی الیجابیں کررہا ٹ ھا‬

‫ٹ ھر لوگوں پے دبک ھا کہ اس زچمی کی آبکھوں سے لگا بار آیشو بہنے لگے ٹھے اور وہ یوپے ٹھوپے لفطوں‬
‫میں م نت کرپے لگا ٹ ھا‬

‫ہللا کے واسطے آپ کو جدا کا واس‬

‫مچ ھے لے جاؤ میری زبن‬

‫میری میر علی کے باس‬

‫یہ آخری لفظ ٹھے اشکے نعد وہ خپ ہوگ نا شابد زچم گہرے ٹھے دور کہیں اتم پول نیس کے شاپرن‬
‫چ نگ ھاڑپے ہوپے آرہے ٹھے‬

‫‪662‬‬
‫‪---------------000-----------------‬‬

‫‪ 5‬شال نعد‬

‫آج با جاپے ک پوں اسکا دل ٹ ھرا جا رہا ٹ ھا زبن نا رہ رہ کر باد آرہی ٹھی ایسا لگ نا ٹ ھا آج ابکساف کا دن‬
‫ہے جیسے کچھ بہت پرا ہوپے واال ہے پے جن نی اپ نی پڑھ گ نی کہ وہ ا نپے شارے کنے دعوے‬
‫ٹھول ٹ ھال ‪ .4‬شال نعد افشوں اور یور کو لنے سردار خوبلی جال آبا ٹ ھا۔‬
‫اور آپے شاٹھ ہی زبن نا کے کمرے میں جال آبا‬
‫آخری بار وہ زبن نا کے کمرے میں اس ٹ ھنابک دن سے جس پے ان سب کی زبدگ ناں بدل دی ٹ ھیں‬
‫سے کچھ غرصہ نعد آبا ٹ ھا۔‬
‫پ‬
‫زبن نا کا کمرہ یچ ھلے ‪ 5‬شالوں سے خوں کا یوں پڑا ٹ ھا ایسا کہ اشکے اشنعمال کنے گنے فرئم سم نت ربگ‬
‫پرش سب کچھ خو اب بک شوکھ جکے ٹھے یوبہی پڑے ٹھے‬
‫وہ جلنے جلنے اپزی خییر بک آبا اور بن نھ کر چھو لنے لگا شا منے زبن نا اور یور کی فویو کا فرئم لگا ٹ ھا اسکا دل‬
‫دکھ سے ٹ ھر گ نا ٹ ھر پ جاپے اسے ک نا شوچھی وہ زبن نا کی بن نن نگ کل نکشن دبک ھنے کے لنے کمرے سے‬
‫مل جکہ شپوڈیو میں آگ نا کچھ دپر وہاں گزرا کر خب وہ وایسی کے لنے مڑا یو اجابک اسکا باؤں کسی خیز‬
‫سے الچ ھا وہ لڑک ھڑا کر شن ن ھال ل نکن الچ ھاپے والی خیز دروازے کے شاٹھ نپے ک نین سے باہر آنکلی ٹھی‬
‫کچھ بییر بن نن نگ فولڈ ٹ ھیں شاٹھ ابک بل نک ڈاپری ٹھی ٹھی‬
‫‪663‬‬
‫شاہ داد پے دویوں خیزبں اٹ ھا لیں انکا رپڑ ا بارپے زبن نا کے پ نڈ پر آبن ن ھا‬

‫نظر باز کی نظربں‬

‫ب‬
‫بہلی بن نن نگ کے اوپر ک نیشن ٹ ھا اور یپچے پ نی ٹ ھیں دو کالی ش ناہ آ ک ھیں‬
‫شاہ داد خوبک گ نا ٹ ھر دوسری پ نن نگ کھولی‬

‫ب‬
‫کالی آبکھوں والے شہزادے کی آ ک ھیں‬
‫شاہ داد کے شن نے میں درد شا اٹ ھا‬

‫نظر باز جن کہیں کا‬


‫بین‬
‫جار‬

‫ب‬
‫باپچ یہ یوبل باپچ نصوپربں ٹ ھیں جن میں مج نلف باموں کے شاٹھ کسی ابک ہی ایسان کی آ ک ھیں شکیچ‬
‫کی گ نی ٹ ھیں۔‬

‫‪664‬‬
‫شاہ داد کے دل کو اپ جاپے سے ڈر پے گ ھیر ل نا ٹ ھا اور ابک درد کی لہر اٹ ھنے لگی ٹھی‬
‫ہ‬‫ب‬ ‫ک‬ ‫بہ ص ل‬
‫ٹ ھر اس پے ڈاپری کھولی اور لے فچے پر ھی لی البن پڑ ھنےڈاپری کو دور ھن نکا ٹ ھا‬
‫ٹ‬
‫اسکا ہاٹھ پے اجن نار ا نپے دل پر گ نا ٹ ھا درد ایسا ٹ ھا خو پرداست سے باہر ٹ ھا اسے باپچ شال بہلے کہی‬
‫گ نی ڈاکیر کی بات باد آتی‬

‫یووے مسیر شاہ داد ہم اس بات کو مان ہی بہیں با رہے کہ اکیس شال کی عمر میں اپ نا میحر ہارٹ‬
‫اپ نک‬
‫یہ میرے کیرپیر کا سب سے میحر کیس ہے جس میں اپ نی کم عمری میں ہارٹ اپ نک اور پروس پربک‬
‫ڈاؤن ابک شاٹھ آبا ہے۔‬
‫شوری مسیر شاہ داد بیس نٹ پے پج نے کی کوشش ہی بہیں کی لگ نا ہے انکا لو نپے کا کوتی ارادہ بہیں‬
‫شاہ داد کی زبان میں لک نت آگ نی ٹھی درد سے اسکا چہرہ پ نال پڑگ نا ٹ ھا ۔‬

‫یور پے اسے ڈھوبڈتی ہوتی آتی ٹھی زبن نا کا کھال کمرہ دبک ھا یو ابدر آگ نی اور بہاں شاہ داد کی عیر ہوتی‬
‫چ‬
‫جالت اشکی جان ف نا کرپے کے لنے کاقی ٹھی وہ یج نی ہوتی آتی بابا بابا جان‬
‫آپے ہی ا شنے شاہ داد کا شن نا مسل نا سروع ک نا افشوں کو آوازبں دی روپے ہوپے شاہ داد کو شن ن ھال‬
‫رہی ٹھی‬

‫‪665‬‬
‫درد سے دھرپے ہوپے شاہ داد کے آیشو بہنے لگے افشوں یور کے کہنے پر جلدی سے ڈسیربن باتی میں‬
‫گھول کر لے آتی ٹھی جسے بن نے درد کچھ کم ہوا ٹ ھا۔‬

‫با بابا بلیز یوں با کربں یور پڑپ پڑپ کر رو رہی ٹھی افشوں آگے پڑھی داد جان میری اب ہمت بہیں‬
‫کوتی دکھ شہنے کی جدا کے لنے خود کو شن ن ھالیں پ نابیں ک نا ہوا ہے‬
‫شاہ داد کی زبان ہلنے سے قاصر ٹھی ل نکن آیسؤؤں میں رواتی آگ نی ا شنے ڈاپری کی طرف اشارہ ک نا‬
‫افشوں پے ٹ ھاگ کر ڈاپری اٹ ھا کر دبک ھا جس کے بہلے پیج پر لک ھا ٹ ھا‬

‫ز پنی میر علی جان‬

‫نظر باز کا شوہ نا شا ڈاکیر جان‬

‫یہ چملے افشوں کے لنے شاہ داد سے زبادہ کاری گزرے ٹھے‬

‫ب‬
‫افشوں پے اجن نار ہی ن ن ھنی جلی گ نی وہ خو شاہ داد کو م نع کر رہی ٹھی اشکے ا نپے آیشو نکلنے لگے‬

‫‪666‬‬
‫اسکا دل جاہا اپ نی پ ناری شی پ نن پوں جیسی پ ند پر باپچ شال بہلے گزرپے والی ف نامت پر بین‬
‫کرےدھاڑبں مارے ک پوبکہ شاہ داد کی آواز بہیں نکل رہی ٹھی یو شاہ داد کے خصے کا بین ٹ ھی اشی‬
‫کو کربا ٹ ھا با‬
‫ہ‬‫ب‬
‫افشوں تمشکل ک ھڑے ہوپے لڑک ھڑاپے شاہ داد بک چی شاہ داد پے روپے ہوپے سر افشوں کے‬
‫ی‬
‫شن نے میں چ ھنا ل نا ‪ 30‬شال نعد ابک بار ٹ ھر سے سردار خوبلی میں ابک خوان جی دار مرد کے بین‬
‫گو چپے ٹھے‬

‫پحیس شال نعد ابک بار ٹ ھر سے سردار خوبلی میں ابک ادھیڑ عمر خوان جی دار مرد کے بین گو چپے‬
‫ٹھے‬

‫فرق صرف اپ نا ٹ ھا کہ بہلی بار رات پے اور بارش پے اسکا پردہ رک ھا ٹ ھا ل نکن اس بار با یو رات ٹھی خو‬
‫دکھوں پر مرھم رک ھنی با ہی بادلوں کو گرجاتی بارش ٹھی خو اشکی دھاڑوں کو خود میں سما لن نی‬

‫وہ صیح صادق کا وفت ٹ ھا خب یورے گاؤں میں یہ خیر چ نگل کی آگ کی طرح ٹ ھنل گ نی ٹھی کہ‬
‫سردار شاہ داد جان بلوچ کو دل کا دورہ پڑا ہے اور چ ھنگ کے ڈاکیروں پے باام ند ہوپے ہوپے اشکی‬
‫زبدگی پ جاپے سے خواب دے دبا ہے‬

‫‪667‬‬
‫وہ مرد خو دیوباؤں جیسا خونصورت ٹ ھا جسکی رچمدلی اور س جاوت کی وجہ سے گاؤں میں بہت سے گ ھروں‬
‫کے خو لہے بن نے ٹھے‬
‫وہ پ نارا شا سخص خو ہر ابک کے لنے سر اِاب مج نت ٹ ھا وہ اب نکل نف میں ٹ ھا اور نکل نف ٹھی ایسی کہ‬
‫جس پے روح اور جسم میں چ ھگڑا پربا کردبا ٹ ھا‬

‫شارے گاؤں کے ہر گ ھر سے بین بل ند ہوپے ٹھے یورے گاؤں میں دلشوز شسک ناں گوپچی ٹ ھیں‬
‫شارے مرد ک ھن پوں کھل نایوں سے نکل کر مس جدوں مزاروں کی طرف ٹ ھاگے ٹھے ۔۔‬

‫عوربیں ڈو نپے ش ندھے کربیں دودھ گریوں مدھاپ پوں میں چھوڑ چ ھاڑ طافوں میں سچے فرآن باک‬
‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ُ‬
‫اٹ ھاپے دوڑی یں‬

‫دعاؤں کے لنے سردار شاہ داد بلوچ کی لم نی زبدگی کی الیجاؤں کے لنے ک پوں کہ ڈاکیروں کے مظایق‬
‫اب کوتی معحزہ ہی پ جا شک نا ٹ ھا شاہ داد بلوچ کو‬

‫‪------------000------------‬‬

‫‪668‬‬
‫صیح سے شام اور ٹ ھر شام سے رات ہوگ نی ٹھی شاہ داد کی جالت میں کوتی بہیری بہیں آتی ٹ ھی ڈاکیر‬
‫ب‬
‫فراز پے پروفت ہیج نے ہی ڈی اپچ ک پو ہسن نال چ ھنگ میں اپ نی ذمہ داری پر شاہ داد کو ابڈمٹ کروابا‬
‫ٹ ھا ۔‬

‫شاہ داد کا رپٹہ دوسری طرف اپ نا پڑا سرکاری ڈاکیر شارے ہسن نال کے عمال کی دوڑبں لگی ہوتی‬
‫ٹ ھیں۔‬
‫ڈاکیرز کا ابک یورا گروپ اپ نی شی کوشش میں لگا ٹ ھا‬

‫یور کی دتی دتی شسک ناں رک بہیں رہی ٹ ھیں ٹ ھر ٹھی وہ زپر لب دعا میں مشغول ٹھی‬

‫اور افشوں‬

‫ُ‬
‫افشوں کا جال کسی چ نگ ذہ عالقے کی اس ماں جیسا ٹ ھا جس کی گود یو اخڑی ہی ٹھی اب جیسے‬
‫اجل سے ہار ما نپے ہوپے مابگ اخڑپے کا اپ نظار کر رہی ہو‬

‫وہ سر چ ھکاپے خپ آتی شی یو کی گالس وبڈو کو ٹ ھامے ک ھڑی ٹھی۔‬

‫‪669‬‬
‫بلکل خپ جاپ شاکت جالت میں اسکا شکٹہ پب یوبا خب ڈاکیر فراز پے بہت دکھی لہچے میں آ کر‬
‫پ نابا ٹ ھا‬

‫افشوں بن نا دعا کرو اشکے عالوہ کوتی جارہ بہیں آج کی رات اہم ہے جدا ہم پر مہرباں رہا یو کل صیح شاہ‬
‫داد کی زبدگی کا پ نا پ نام الپے گی‬

‫ک‬‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫بہ ب‬


‫افشوں خپ ہی رہی یس جالی جالی نظروں سے ا یں د نی رہی اور اپ نا کہا ا ل جدا میرے داد جان‬
‫پر مہربان ہے ابہیں کچھ بہیں ہوگا۔‬

‫ڈاکیر فراز اسکا سر ٹ ھن ن ھناپے اور سر ہالپے وایس بلٹ گنے‬

‫پ‬
‫ل نکن افشوں ک ھڑی رہی وہ یچ ھلے ‪ 6‬گ ھن پوں سے آتی شی یو کے باہر ک ھڑی ٹھی بلکہ وہ صیح سے ک ھڑی‬
‫ٹھی اسے لگ نا ٹ ھا وہ شاہ داد کی طرف پڑھ نی موت کا راسٹہ روکے ک ھڑی ہے ۔‬

‫اشکے دل کو ڈر ٹ ھا اگر وہ آرام سے بن نھ گ نی با بہاں سے ہٹ گ نی اور موت چ نکے سے دپے باؤں شاہ‬
‫داد کے روم میں داجل ہوگ نی یو؟‬

‫‪670‬‬
‫اشی یو پے اشکے خواس مع نظل کنے ہوپے ٹھے اس پے نکا بہٹہ ک نا ٹ ھا کہ وہ موت کو بہاں اس‬
‫بار اپ نی من ماتی بہیں کرپے دے گی‬

‫سردباں ہوپے کی وجہ سےجلد ہی رات گہری ہوگ نی ٹھی گاؤں کے بہت سے لوگ ا نپے پ پوی پحوں‬
‫کے شاٹھ ہسن نال کے وبن نگ روم اور باہر بارک میں کھلے آسمان بلے سر اِاب دعا ٹھے۔‬

‫انکا کہ نا ٹ ھا خب بک شاہ داد بلوچ کو ہوش بہیں آ با وہ گ ھر بہیں جابیں گے آخر آدھی رات پ نت‬
‫جاپے کے نعد ڈاکیر فراز چ ند دوسرے ڈاکیرز کے ہمراہ ٹ ھا گنے قدموں سے آتی شی یو میں داجل‬
‫ہوپے ٹھے۔‬

‫‪------------000-------------‬‬

‫باپچ شال بہلے‪-:‬‬

‫ماہی پے آواز رو رہی ٹھی‬

‫اپ نی پ ناری شہ نلی کی مج نت لن نے پر اشکے خود کو پرباد کر لن نے کے ف نضلے پر‬


‫‪671‬‬
‫ط‬ ‫ح‬ ‫ہ‬‫شن ب‬
‫ی‬
‫جیسے ہی وہ لوگ ہا ل یں ابڈمن پے مراد جان کے آپے کی ا الع دی ماہی پے زبن نا کی طرف‬
‫دبک ھا خو خپ ٹھی بلکل خپ جاپ نغیر کسی باپر کے جیسے پےجان شی الش کا چہرہ ہو۔‬

‫ماہی اسے بکڑ کر روم میں لے گ نی ئم فریش ہو جاو زبن پو اور ٹھوڑی دپر رک کر آبا میں انکل کو کمن نی‬
‫د پنی ہوں۔‬

‫زبن نا پے پ نا بہیں ش نا با بہیں ل نکن اپ نات میں سر ہال دبا‬

‫ماہی وبن نگ ہال میں داجل ہوتی مراد علی مسکراپے ہوپے اٹھ کر ملے ہاں جی یو بن نا جی میں آگ نا‬
‫ہوں ا نپے وعدے کے مظایق اب آپ اپ نا وعدہ یورا کربں۔‬

‫ماہی شش و پیج میں ٹھی ک نا خواب دے کہ پیچ ھے سے زبن نا کی آواز آتی۔‬

‫شوری بابا جان آپ بلکل ٹ ھنک کہنے ٹھے ماں باپ سے پڑھ کر کوتی اوالد کا ٹ ھال بہیں جاہ شک نا ٹ ھر‬
‫جیسے ہی مچ ھے اس بات کا اجساس ہوا کہ ٹ ھاء اور ٹ ھاٹھی ک نھی میرے پرا بہیں شوجیں گے میں پے‬
‫اسے م نع کردبا بابا جان‬
‫‪672‬‬
‫زبن نا پے کس کمال سے اپ نی مج نت کا ٹ ھرم رک ھا ٹ ھا کیسے ا نپے بابا جان کا ٹ ھرم وایس لوبابا ٹ ھا ماہی‬
‫ب‬
‫کی آ ک ھیں ٹ ھر سے ٹ ھر آبیں‬

‫مراد علی ابک دم خپ کر گنے اور کچھ بل زبن نا کو گھور کر دبک ھا ل نکن اشکے چہرے پر کوتی باپر جاپچ‬
‫بہیں باپے ٹھے ٹ ھر مسکراپے ہوپے آگے پڑھے اور زبن نا کا ماٹ ھا خوم کر اسے گلے لگا ل نا‬

‫شاہ داد پے شہی ابدازہ لگابا ٹ ھا کہ زبن نا دکھ چ ھنا کر مسکرابا ش نکھ گ نی ہے ل نکن اس وفت شاہ داد زبن نا‬
‫کے ذہن سے دل سے جیسے محو ٹ ھا‬
‫چ نھی اشکے دل پے دعا کی ٹھی کاش میری ٹ ھی ماں ہوتی۔‬

‫ب‬
‫وہ ا نپے دکھ میں ٹھول ن نھی ٹھی شاہ داد پے اسے ماں باپ دویوں کا پ نار دبا ہے اشکے ہر زچم کا درد‬
‫خود شہا ہے اگر وہ ہوبا یو ابک بل میں بہ جان جا با زبن نا کے ٹ ھروپ کے پیچ ھے چ ھ نا دکھ‬

‫کاش وہ دل سے دعا کرتی کہ کاش شاہ داد بہاں وہاں ہوبا‬

‫‪-------------000--------------‬‬
‫‪673‬‬
‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ٹ‬ ‫ک‬‫ن‬ ‫س‬ ‫ش ٰ‬
‫س‬ ‫پ‬ ‫ن‬
‫لوی اور وہ م کراپے ہوپے باہر لے ھے ا کے شاپ گ گز میر عادت پے خود اٹ ھار ھے ھے آخر‬
‫کار اشکی بابازاد ٹھی‬

‫گ‬ ‫کٹ ش ٰ‬ ‫ھ‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫بہ پ‬


‫ک‬
‫اس پے لے لی شنٹ پر شاپر ر ھے ھر لوی کے لنے ا لی شنٹ کا دروازہ ھوال وہ کوتی اور‬
‫ٹھی بات کر رہی ٹھی ل نکن میر سن بہیں رہا ٹ ھا بلکہ مسکراتی جارہا ٹ ھا خوش ہورہا ٹ ھا کہ اپ نا پڑا مسلٹہ‬
‫جل ہوگ نا ۔‬

‫اس پے گاڑی کا موڑ کابا ہی ٹ ھا کہ اسے وہ نظر آتی آبکھوں میں پے عج نب شا باپر لنے وہ ابک‬
‫ٹ‬ ‫ش ٰ‬
‫بل کو ٹ ھ نکا لوی اسکا بازو کڑ کر ال رہی ھی کہاں د کھ رہے یں اے ایس تی صاخب‬
‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ہ‬ ‫ب‬

‫ٰ‬ ‫ً‬
‫اس پے فورا نظر ٹ ھیر کر گاڑی آگے پڑھا دی وہ شلوی کو کوتی کل پو بہیں د پنا جاہ نا ٹ ھا‬
‫((ہاپے یہ مج نت کے نکازے اشکے دل پے دھاتی دی))‬

‫پے جین دل کے شاٹھ اس پے گاڑی ٹ ھوڑی ہی آگے پڑھاتی ل نکن وہ رک گ نا۔‬

‫ٰ‬
‫او ماپے گاڈ شلوی بلیز ئم گ ھر جلو میں آ با ہوں میرا ش نل فون وہیں رہ گ نا ہے‬
‫‪674‬‬
‫ٹ‬ ‫ش ٰ‬
‫او ہو جلو شاٹھ جلنے ہیں وایس لوی کی کوتی بات ھی یوری شنے غیر وہ گاڑی سے اپر کر پیز پیز‬
‫ن‬
‫قدموں سے پیچ ھے کی طرف بل نا ٹ ھا ٹ ھر وہ ٹ ھا گنے لگا۔‬

‫اور خب وہاں بہیجا یو وہ جاجکی ٹ ھیں او میرے جدا ک نا شوچ رہی ہوں گی وہ یہ ک نا پے وفوقی کی میں‬
‫ہ‬ ‫ب‬ ‫چ‬‫م‬ ‫ٹ‬ ‫ش ٰ‬
‫پے لوی شاٹھ ھی یو ک نا ہوا ھے ایسا یں کربا جا ہنے ٹ ھا۔‬

‫اب ک نا کروں ہاش نل یو بہیں جابا جا ہنے ک نا کہہ کر بالؤن گا ٹ ھال‬

‫ٹ‬ ‫ش ٰ‬
‫وہ شایسیں پ جال کربا بہی سب شوچ رہا ٹ ھا لوی گاڑی پ نک کر لے لے آتی ھی ہاں میر ال ؟‬
‫م‬
‫ش ٰ‬
‫بہیں بار میرا چ نال ہے میں فون البا ہی بہیں ٹ ھا گ ھر سے میر پے ابک ٹھوبڈی شی دل نل دی لوی‬
‫س‬
‫سب مچ ھنے ہوپے مسکرا دی‬
‫اچ ھا جلو اب کہاں ڈراپ کروں تمہیں؟‬

‫بار ئم بلیز مچ ھے م پو ہسن نال کے اتمرجیسی بالک چھوڑ دو‬

‫ٰ‬
‫شلوی پے نغیر کچھ یو چھے مسکراپے ہوپے اپ نات میں سر ہال دبا۔‬
‫‪675‬‬
‫‪------------000-------------‬‬

‫کچھ دپر وہ مراد علی کے شن نے سے لگی ک ھڑی رہی ٹ ھر یولی بابا مچ ھے اٹھی گ ھر جابا ہے؟‬

‫مراد علی اشکے ف نضلے پر اسفدر خوش ٹھے کہ یوٹ بہیں کر باپے صرف اپ نا کہا کہ اوکے چپے جاؤ اپ نا‬
‫شامان لے آؤ‬

‫زبن نا شامان لن نے جل دی‬

‫ماہی بن نا آنکا ک نا پروگرام ہے ایسا کرو آپ ٹھی شامان لے آؤ ہم تمہیں ڈراپ کرپے گ ھر جابیں گے‬
‫تمہارے بابا سے مالقات ٹھی ہو جاپے گی و یسے ٹھی شاہ جی سے ملے کاقی بائم ہوگ نا۔‬

‫ماہی کوتی خواب شوچ رہی ٹھی مراد علی کے فون پر کال آپے لگی جسے وہ اوکے کر کان سے لگا‬
‫جکے ٹھے‬

‫وشالم میرا یور بلوچ کیسا ہے ٹ ھنی؟‬


‫‪676‬‬
‫ا نپے بابابا کی باد بہیں آتی یورے کو ہیں؟‬
‫کال شاہ داد کی ٹھی مراد علی بہت خوشگوار لہچے میں بات کر رہے ٹھے‬

‫کچھ دپر افشوں اور شاہ داد سے بات کرپے کے نعد ابہوں پے فون پ ند کردبا‬

‫ماہی یوبہی ک ھڑی ٹھی‬

‫ارے ماہی چپے جاؤ شامان لے کر آؤ ٹ ھنی ماہی جاپے کے لنے بلنی یو وہ مزبد یولے اور ہاں اقالک‬
‫لوگ اشی چمعہ کو آرہے ہیں نکاح کرپے شادی اقالک کے بہاں شن نل ہوپے اور زبن نا کی اپیریسپ‬
‫کے نعد ہوگی۔‬

‫ماہی کے جاپے قدم رکے ٹھے اور شامان لے کر آتی زبن نا کو لگا ٹ ھا صور ف نامت ٹھوبک دبا گ نا ہو‬

‫‪-------------000---------------‬‬

‫پ‬
‫وہ یچ ھلے جار گ ھن نے سے اتمرجیسی بالک میں بہل رہا ٹ ھا ۔‬

‫‪677‬‬
‫ٹ‬ ‫گ‬ ‫ہ‬‫ب‬ ‫م‬ ‫ش ٰ‬
‫لوی پے اسے مزاق یں کہا ٹ ھا کہ لے اسے ھر ڈراپ کر دے ھر گاڑی چہاں مرصی لے‬
‫جاپے ک نا پ نا اسے م پو ہسن نال کے عالوہ کہیں اور ٹھی جابا پڑ جاپے‬

‫ٰ‬
‫بات میر کے دل کو لگی ٹھی ل نکن شلوی کو پحریہ باؤن چھوڑپے اور وایس آپے میں اسے دو گ ھن نے‬
‫لگ گنے ٹھے۔‬

‫اور اب بہاں پے فراری سے ٹ ھرپے اسے جار گ ھن نے ہوپے کو آپے ٹھے ریش نیشن پر وہ ک نی دفعہ ڈاکیر‬
‫زبن نا اور ڈاکیر ماہی کا یوچھ خکا ٹ ھا ل نکن ابکو کچھ علم بہیں ٹ ھا۔‬

‫ھ‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫پ‬


‫اجابک اسے ک ھایسی ہوپے لگی اور ٹ ھنڈ مخشوس ہوپے لگی وہ ٹ ھک خکا ٹ ھا لی دو رایوں کا پ جار اور‬
‫تموپٹہ کی سکاپت ا نپے آپ کو شن ن ھا لنے ہوپے ٹھی وہ کاقی بڈھال ہورہا ٹ ھا۔‬

‫وہ شوچ رہا ٹ ھا اب گ ھر جال جاپے ٹ ھر صیح وایس آجاپے کہ اسے ڈاکیر غرقان اتمرجیسی میں اپیر ہوپے‬
‫نظر آپے انکا رخ دوسری طرف ٹ ھا‬

‫بہ جان واال پ ندہ دبکھ کر اس میں ابک پ نی یواباتی ٹ ھر گ نی وہ پے اجن نار ہی اس طرف پڑھا۔‬

‫‪678‬‬
‫ہاپے پیرا کھکھ با رہے شدا با مراد بہرے یوں ک نھی شکھ با ملے پچ ھے یوں پے مارا میرے بن نے کو ہیں‬

‫ً‬ ‫چ‬
‫اسکا کالر کسی پزرگ عورت پے بکڑ کر ھیچھوڑبا سروع کردبا ٹ ھا وہ اچ ھا جاصہ گ ھیرا گ نا ٹ ھر فورا ہی دو‬
‫عوربیں کہیں سے نکل کر آتی اس عورت سے میر سعادت کا گر پنان چ ھڑوابا اور یہ پ نا کر کے‬
‫صاخب یہ باگل ہے معذرت کرتی وہاں سے ہٹ گ نیں۔۔‬

‫عورت سے جان چھو نپے ہی وہ ڈاکیر غرقان کی طرف پڑھا ل نکن کچھ باس جاکر اسے رک نا پڑا وہ کسی‬
‫سے کہہ رہے ٹھے‬

‫آں ہاں ڈاکیر زبن نا پ نکسٹ وبک سے خوابن کربں گی تی کاز اس وبک اپ نڈ انکا نکاح ہے‬

‫میر سعادت آگے کچھ سن بہیں بابا اسے لگا کچھ دپر بہلے ف پول نت کا لمچہ ٹ ھا‬

‫ک پوبکہ باگل عورت کی دی جاپے والی شاری بدعابیں اسے لگ گ نیں ٹ ھیں‬

‫‪--------------000---------------‬‬

‫‪679‬‬
‫وہ لوگ رات گنے گ ھر بہیچے ٹھے ماہی ا بکے شاٹھ آتی ٹھی وہ زبن نا کو اک نلے چھوڑپے کے خق میں بہیں‬
‫ٹھی ک پوبکہ اشکی جالت بہت خراب ٹھی‬

‫آپے ہی اس پے زبن نا کو پ ناپے نغیر اسے بن ند کی گول ناں دے کر شال دبا ٹ ھا‬

‫مراد علی پے دوسری صیح ہوپے ہی سردار خوبلی کو دلہن کی طرح س جاپے کا کام سروع کروادبا ٹ ھا گو‬
‫کہ اٹھی ‪ 4‬دن پڑے ٹھے ل نکن وہ جا ہنے ٹھے کہیں کوتی کمی با رہے۔‬

‫شام بک شاہ داد اور افشوں آ گنے ٹھے اور ش ندھا زبن نا کے کمرے میں گنے ٹھے وہ خود کو کاقی جد بک‬
‫شن ن ھال جکی ٹھی اچھی اداکارہ خو ٹھی ۔‬

‫شاہ داد افشوں کو شا منے دبک ھنے وہ پے اجن نار ہی ابکی طرف پڑھی اور روپے لگی وہ دویوں پریسان ہو گنے‬

‫زبن نا ک نا ہوا ہے جان؟‬

‫افشوں پے اسکا سر شہالپے ہوپے یوچ ھا دبکھو ٹ ھاء پریسان ہورہے ہیں ۔‬

‫‪680‬‬
‫افشوں کے کہنے پر وہ ٹھوڑا شن ن ھل گنی ہاں یو ا نپے دن لگا دپے یور موتی کو ٹھی شاٹھ لے گنے میں‬
‫بہیں یول نی آپ لوگوں سے یہ کہنے وہ رخ ٹ ھیر گ نی ک پوں کہ شاہ داد کی جاپج نی نظربں اس پر بکی‬
‫ٹ ھیں۔‬

‫افشوں پے مع نی خیز نظروں سے شاہ داد کی طرف دبک ھا خو مسکرا کر آگے پڑھا مس فشوں ارے بہاں‬
‫ئم پے کسی کو پ نابا یو بہیں با؟‬

‫ب‬
‫زبن نا کی آ ک ھیں ٹ ھر آبیں یہ ک ھنل زبن نا کا من یش ند ٹ ھا خو پحین سے اب بک ک ھنال جارہا ٹ ھا‬

‫بہیں بلکل ٹھی بہیں ٹ ھال ک نا پ نابا ٹ ھا مچ ھےیو پ نا ہی بہیں افشوں پے خواب دبا‬

‫ارے ٹ ھنی بہی کہ ٹ ھاء ا نپے شو ہنے چپے کے لنے کن نے شو ہنے سے پخقے ڈھوبڈ کر البا ہے وہ خو پڑے‬
‫سے ڈپے میں ہے‬

‫رخ ٹ ھیرے ک ھڑی زبن نا کی آبکھ سے بہال بدامت کا آیشو نکال وہ ک پوں بدگماں ہوگ نی ا نپے ٹ ھاء سے‬

‫اچ ھا اس پڑے سے ڈپے میں ہے ک نا ٹ ھال داد جان افشوں ٹھی اداکاری ش نکھ جکی ٹھی۔‬
‫‪681‬‬
‫اس میں گہنے ہیں ا نپے ڈھیر شارے خوڑے ہیں مہ ندی ہے خوڑباں اور دبک ھنا خب یہ سب میری‬
‫راتی بہنے گی با یو آسمان کی پریوں کو مات دے گی اور ئم پے سڑ کر کوبلہ ہو جابا ہے‬

‫آتی پڑی داد جان کی مس فشوں با ہو یو‬

‫شاہ داد پے پڑے ابداز سے کہا ٹ ھا زبن نا کے آیشو لگا بار بہ نے لگے‬

‫وہ کیسے ٹھول گ نی ٹھی اس سخص کی مج نت کو ہاپے ہللا کن نا گ ناہ کردبا ا نپے ٹ ھاء کی مج نت پر شک‬
‫کر کے مچ ھے معاف کربا ہللا جی وہ روپے ہوپے شوچے جا رہی ٹھی۔‬

‫ارے بار مس فشوں ابک بات یو میں تمہیں پ ناتی ٹھول ہی گ نا ٹ ھنی وہ خو کسی کو ابڈبن بابل بہت‬
‫یش ند ٹھی با؟‬

‫بار وہی جابدی کی نغیر گ ھنگرو والی وہ خو ‪ 2‬اپچ خوڑی والی بابل ٹ ھنی وہ یو جاص طور پر ابڈبا سے م نگواتی‬
‫ہے میں پے ا نپے م ن ھے کے لنے‬

‫‪682‬‬
‫زبن نا یس مس با ہوتی‬

‫افشوں کو یشویش ہوتی‬

‫شاہ داد مسکرابا اور ٹ ھر سے یوال اچ ھا ایسا کرو بار وہ ٹ ھرا ہوا پ نگ اور باقی سب کچھ نصن پو کو دے دو‬

‫ٹ ھاء‬

‫یہ آخری جد ٹھی زبن نا کی وہ پے اجن نار ہی روپے ہوپے شاہ داد کے شن نے سے لگی ٹھی۔‬

‫ٹ ھاء صدقے میری جان شاہ داد پے اشکے گرد بازو لن نا لنے‬

‫ب‬
‫افشوں کی آ ک ھیں ٹ ھر آبیں ل نکن وہ ا نپے فون پر آپ پوالی اقالک کی کال بک کرتی باہر نکل گ نی‬

‫زبن نا کی روح میں شکون شا اپر گ نا ٹ ھا اسے لگا ٹ ھا وہ بن نی دھوپ سےمج نت کی ٹ ھنڈی چ ھاؤں میں‬
‫آگ نی ہو‬

‫‪683‬‬
‫اس پے ف نضلہ ک نا ٹ ھا کہ زبدگی ٹ ھر آپ ندہ ک نھی ا نپے ٹ ھاء سے بدگمان بہیں ہوگی اور یہ کہ وہ خوشی‬
‫خوشی پ نی زبدگی میں قدم ر کھے گی۔‬

‫ل نکن اس ف نضلے میں اسکا دل شامل بہیں ٹ ھا۔‬

‫‪-------------000--------------‬‬

‫اسے بہت زبادہ ٹ ھند لگنے لگی ا یسے کیسے ہوشک نا ہے ٹ ھال کوتی یوں ٹھی کربا ہے؟‬
‫میں ایسا بہیں ہوپے دوں گا ک نھی ٹھی بہیں سردی سے کا بن نے جسم کے شاٹھ غصے میں شوچ نا وہ‬
‫باہر نکل آبا ٹ ھا ۔‬

‫وہ ش ندھا گ ھر آبا اور کمرے میں آکر اپ نا موبابل ڈھوبڈپے لگا اس پے سب جگہ دبک ھا کہیں بہیں مال‬
‫ٹ ھنڈ کے شاٹھ اب جسم درد سے یو نپے لگا ٹ ھا‬

‫وہ اٹ ھا اور وارڈ روب سے زبن نا (ماہی) کا دالبا ہوا کاال شوٹ لے کر واش روم میں گھس گ نا اسے اٹھی‬
‫چ ھنگ کے لنے نکل نا ٹ ھا ک پوبکہ اسے زبن نا کو چ نن نا ٹ ھا اشی لنے وہ پ جار کو ہراپے کی کوشش کر رہا‬
‫ٹ ھا۔‬
‫‪684‬‬
‫وہ خب جنیج کرکے باہر نکال یو شگفٹہ کو پ نڈ پر بن ن ھا دبکھ کر مٹہ ٹ ھیر گ نا وہ ہوپ پوں سےشکراہٹ لنے‬
‫اشکے باس آبیں ا نپے پڑے ہو گنے ہو پر زرا بہیں بدلے اب پ نا بہیں تمہیں اے ایس تی کس پے‬
‫پ نا دبا‬
‫وہ اپ جاپے میں اشکے گ ھیراپے کرالپے دل کو مزبد خوٹ دے گ نیں ٹ ھیں ک پوبکہ ایسا ہی فقرہ زبن نا‬
‫پے ٹھی کہا ٹ ھا اس سے زبن نا کو ٹ ھر سے باد کرپے میر کی پے جین روح مزبد پے جین ہوگ نی‬

‫ماشی میرا فون ٹ ھا بہاں‬

‫شگفٹہ پ نگم کی بات کا خواب دپے نغیر ا شنے ابہیں دبک ھا اور موبابل کے بارے یوچ ھا؟‬
‫شگفٹہ پ نگم اب ٹھی مسکراپے ہوپے گ نیں اور شاپ نڈ بن نل کی آخری دراز سے موبابل نکال کر اسے‬
‫دبا۔‬

‫ب‬
‫لو ماشی کی جان اور یہ پ ناؤ میرے کالی آبکھوں والے سیر کی آ ک ھیں الل ک پوں ہیں ٹ ھنی؟‬

‫میر سعادت پے پڑی مع نی خیز نظروں سے ابہیں دبک ھا جیسے کہ نا ہو کہ آپ سب جاپ نی یو ہیں پ نیں یو‬
‫مت؟‬

‫‪685‬‬
‫اور موبابل آن کرپے لگ‬

‫شگفٹہ پ نگم ٹ ھوڑی سرم ندہ ہو کر گڑپڑا گ نی وہ کچھ کہ نا جاہ نی ٹ ھیں ل نکن‬

‫‪ 105‬مس کالز او میرے جدا میر سعادت کی پڑپڑاہٹ اور ما ٹھے کو چھوپے ہاٹھ پے ابہیں کچھ‬
‫کہنے با دبا۔‬

‫اب وہ میحز کھول رہا ٹ ھا ٹ ھر جیسے جیسے میسحز کھول نا گ نا اسکا چہرہ باربک ہوبا گ نا جسم میں درد اور سردی‬
‫کا شور پڑھ نا گ نا‬

‫پ‬
‫شارے کے شارے میسحز ماہی کے ٹھے جس میں اس پے کاقی یشویش کا اظہار کرپے یچ ھلے بین‬
‫دیوں کا پ نا کر زبن نا کی عیر ہوتی جالت کا پ نابا ٹ ھا۔‬

‫ً‬
‫ٹ ھر ابک میسج میں مراد علی کی سرط کا پ نا کر فورا اسے ملنے کا کہا گ نا ٹ ھا‬

‫اور آخری میسج میں باقی شاری نفض نل پ ناپے کے نعد ماہی پے کہا ٹ ھا‬

‫‪686‬‬
‫ہم آپ کے گ ھر آ رہے ہیں اور ابک بات باد رک ھن نے گا اے ایس تی صاخب اگر آپ پے زبن پو کے‬
‫شاٹھ مخض بائم باس کرپے کی کوشش کی ٹ ھی با کچھ ٹھی علط شوجا ٹ ھا یو جدا آبکو معاف کرے‬
‫ٹھی دے یو میں بہیں کروں گی ک پوں کے زبن نا آبکی یہ دلگی شہہ بہیں باپے گی‬
‫اس پے مر جابا ہے پرباد ہوجابا اور اپ جاپے میں کہیں با کہیں اشکی پربادی میں میرا ٹھی ہاٹھ ہوگا‬

‫جدا مچ ھے معاف کرے‬

‫اپ نی پے وفوقی میں زبن نا کو بہیجاپے گنے دکھ کی بدامت سے ش ناہ پڑپے چہرے کے شاٹھ اس پے‬
‫شگفٹہ پ نگم کو دبک ھا‬

‫ماشی بہاں کوتی آبا ٹ ھا ک نا۔‬

‫شگفٹہ پ نگم پے جاموشی سے رخ ٹ ھیر ل نا‬

‫ماشی جدا کے لنے پ نابیں کون آبا ٹ ھا بلیز ماشی‬


‫وہ خو انکار کربا جاہ نی ٹ ھیں میر کی آواز کی پڑپ پے ابکو شہما دبا ابہوں پے سر مخض سر ہالپے پر‬
‫اک نفا ک نا‬
‫‪687‬‬
‫ماشی کون آبا ٹ ھا؟ میر کے لہچے میں کوتی ام ند شی مخشوس ہوتی شگفٹہ پ نگم کو‬

‫ماشی زبن نا جی آتی ٹ ھیں ک نا بہاں ؟‬


‫میر سعادت کے لہچے میں کسی معصوم سے چپے جیسا اشن ناق ٹ ھا‬

‫شگفٹہ پ نگم کو ہللا سے بہے خوف آبا ابہیں زبن نا اور ماہی سے یوال گ نا اپ نا چھوٹ گ ن ِاہ کییرہ لگنے لگا‬
‫ابہیں لگا اگر یوم آخر ہر گ ناہ سے پری ہوکر وہ پچ ٹھی گ نیں یو زبن نا سے یولے جاپے واال چھوٹ‬
‫ابہیں صرور چہ نم میں دھک نلے گا ابکی کوتی ع نادت کام بہیں آپے گی۔۔‬

‫میر کہہ رہا ٹ ھا ماشی پ نابیں با ک نا کہا ابہوں پے ا بکے گ ھر پرابلم ٹھی ا بکے بابا ٹھی ہمارے بابا کی طرح‬
‫ہیں وہ بہت پریسان ہوں گی ہے با‬

‫ل نکن اب میں دپر بہیں کروں گا سب شن ن ھال لوں گا ا نپے بایوں کو یو اب میں پڑا ش ندھا کروں گا‬
‫دبک ھنا آپ‬

‫‪688‬‬
‫و یسے بہاں گ ھر آکر زبن نا جی کی شاری پریساتی ڈر ٹ ھک سے اڑ گنے ہوپے مچ ھے پ نا ہے ابہیں ا نپے‬
‫میر کے پخفظ کا اجساس ہوا ہوبا ہے با‬
‫اشی لنے یو وہ بہاں آتی ٹ ھیں۔‬

‫ہاہاہاہا اور میرا دل کہ نا ہے ابہوں پے میری خوشپو با کر بہاں کی ہوا میں کھل کر شایس ل نا ہوگا‬
‫ہاہاہاہا ہے با ماشی‬

‫شگفٹہ پ نگم پے بامشکل سر ہالبا ا کبے گلے میں آیشوؤں کا گوال ابک گ نا ٹ ھا ابکی آواز پ ند ہوگ نی وہ اور‬
‫ا بکے گ ھر والے جسکو عام شی یش ندبدگی با بائم باس مج نت سمچھ رہے ٹھے ۔‬

‫یہ یو مج نت سے کہیں آگے کی خیز ٹھی مج نت کی جدوں سے بار بہت دور عشق کی جدوں کو چھوتی‬
‫ہوتی کوتی خیز‬

‫ماشی پ نابیں ٹ ھال آپ پے ک نا کہا ابہیں ہیں ؟‬

‫بار ماشی وہ بہلی بار ا نپے میر کے گ ھر آبیں ٹ ھیں کوتی جاطر مدارت ٹھی کی کہ بہیں ہیں‬

‫‪689‬‬
‫آپ بہاں میرے روم میں لے کر آبیں با ابہیں بار‬

‫آبکو پ نا ہے شابد وہ جاپ نی ٹھی با ہوں کہ میں ابہیں اٹھی سے‬

‫ز پنی میر علی کہ نا ہوں‬

‫ہاہاہاہاہا ہوں با کمال اور ا بکے ابا جی ابہیں کسی اور کے بام کرپے کی شوچے ہوپے ہیں ٹ ھال پ نابیں وہ‬
‫یو ازل سے میرے بام لکھ دی گ نی ٹ ھیں کسی اور کے بام ک نا ہوں گی ہیں؟‬

‫با میرے سیر اپ نی دیوابگی ٹھی اچھی بہیں ہوتی ک پوں کہ ک نھی ک نھی فسمت پڑا کاری وار کرتی ہے‬
‫نفدپر کے ف نضلے بدل ٹھی جاپے ہیں میر‬

‫ہم دبک ھنے ر ہنے ہیں اور ہمارے بام کی خیزبں ہماری بہیں رہ نی ہمارے دبک ھنے کسی اور کے بام‬
‫ہوجاتی ہیں بن نا جی شگفٹہ پ نگم پے ڈرپے دل کے شاٹھ اپ نی شی کوشش کی میر کو دوسرا رخ‬
‫دک ھاپے کی‬

‫میر سعادت شاری چہک چھوڑ کر ابک دم خپ ہوگ نا ٹ ھر خب یوال یو اشکی آواز میں عج نب شا خزن ٹ ھا‬
‫‪690‬‬
‫بار ک پوں ڈرا رہی ہیں بہلی بات یو میں ایسا ہوپے بہیں دوں گا ک پوبکہ جدا مہربان ہے مچھ پر ل نکن‬
‫جدا با کرے اگر ایسا کچھ ہوا با اس پے پڑی آس ٹ ھری نظروں سے شگفٹہ کو دبک ھا کچھ ا یسے کہ‬
‫ابہیں اپ نا دل ڈوپ نا مخشوس ہوا‬

‫((ماں شی))‬ ‫اگر ایسا کچھ ہوا با آپ ہیں با میری ماشی‬

‫آپ دعا کربا کہ اگر میں زبن نا کو آ بکے میر کے عالوہ کسی اور کے بام لگ نا دبکھوں اورجاہ کر ٹ ھی کچھ‬
‫کر با باؤں یو‬
‫یہ یو کا وففہ شگفٹہ پ نگم کے لنے پڑا جان ل پوا ٹ ھا‬

‫یو ایسی خواتمردی ایسی بہادری کا ک نا کربا ماشی آپ دعا کربا زبن نا کو کسی اور کی شیج س جاپے دبک ھنے سے‬
‫بہلے میرے شاہ مک جابیں‬

‫اس سے بہلے کہ زبن نا کا ہاٹھ کوتی اور یورے خق سے ٹ ھامے آپ دعا کربا ماشی مچ ھے دوجا شاہ با‬
‫آپے۔‬

‫‪691‬‬
‫شگفٹہ پ نگم پے میر کی ایسی دیوابگی پر باجاپے کیسے اپ نی چیحیں روکی ٹ ھیں ٹ ھیں ل نکن آبکھوں کو وہ‬
‫روک بہیں باتی اشی لنے رخ ٹ ھیر گ نیں۔۔‬

‫میر سعادت کی بات یوری ہوپے ہی دروازے پر ک ھ نکا ہوا میر کی اماں غصے میں پ نن ناتی آتی اور سروع‬
‫ہوگ نی ٹ ھیں شگفٹہ پ نگم کو ابہیں رو کنے کا موفع ٹھی بہیں مال‬

‫آگ نا تمہارا الڈال اور پ نابا اسے کہ وہ آوارہ کڑباں آتی ٹ ھیں بہاں؟‬

‫شگفٹہ پ نگم پے روتی آبکھوں سے سر ہالپے مٹہ پر انگلی رکھ ابہیں م نع ک نا ٹ ھا‬

‫او خپ کر جاؤ شگفٹہ ئم پے بہلے ٹھی دن م ِیں مچ ھے خپ کروا کر ابدر ٹ ھیج دبا ٹ ھا وریہ میں ان آوارہ‬
‫ب‬
‫لڑک پوں کا وہ جال کرتی کہ یوری گلی د ک ھنی جد ہوگ نی غضب جدا کا کیسی ماں کی پج ناں ٹ ھیں ٹ ھنی‬
‫خود ہی پر ڈھوبڈپے نکلی ہوتی ٹ ھیں۔۔‬
‫آبا بلیز یس کربں شگفٹہ پ نگم پے ٹ ھر سے آگے پڑھ کر ابہیں خپ ر ہنے کا کہا‬

‫ب‬
‫ارے ک پوں یس کربں ہیں پ ناؤ وہ جلیر لڑک ناں کیسے گ ھر بک بہیچ گ نیں ئم پے ابکی عمربں د ھی‬
‫ک‬

‫ٹ ھیں؟‬
‫‪692‬‬
‫اس عمر میں یو ہم گ ھر سے قدم نکا لنے ڈرتی ٹ ھیں اور وہ مرد بال شنے بہیچ گ نیں‬
‫م م‬
‫اور وہ خو زبن نا بام کی لڑکی ٹھی مچ ھے لگ نا ہے جادو کرتی ہے دبک ھا کیسے ن نھی ن نھی نظروں سے شارے‬
‫گ ھر کو دبکھ رہی ٹھی تما تما ہیس رہی ٹھی‬

‫میر سعادت کا ابکدم ہاٹھ ا نپے سر پر پڑا جسم کا درد اور ٹ ھنڈ پرداست سے باہر ہوگ نا ٹ ھا۔‬

‫مچ ھے نکا نقین ہے کوتی یوبا کرکے گ نی ہے وہ جادو گرتی میں صیح ہی پڑے پیر جی کے مزار پر‬
‫جاصری دوں گی‬

‫ش‬
‫لچ‬
‫آبا جدا کے لنے یس کربں ایسا کچھ بہیں خو آپ شوچ رہی ہیں وہ بہت ھی ہوتی اور سرنف پج ناں‬
‫ً‬
‫ٹ ھیں میری نفض نل بات ہوتی ٹھی ان سے آبیں آبکو پ ناتی ہوں‬

‫شگفٹہ پ نگم میر سے نظر بہیں مال بارہی ٹ ھیں اشی لنے جلدی جلدی میر کی اماں کو لے کر وہاں سے‬
‫جاپے لگیں‬

‫ارے چھوڑو مچ ھے سرنف ہٹہ‬


‫‪693‬‬
‫ُ‬
‫ایسی ہوتی ہیں سرنف پج ناں خو پراپے مردوں کا ک ھرا ڈھوبڈتی ٹ ھرتی ہیں‬

‫اور خو مسلٹہ ٹ ھا سب سمچھ گ نی ہوں میں مچ ھے تمہاری کام والی پے سب پ نادبا ہے کہ خب ئم پے‬
‫ابکو پ نابا کہ میر کی شادی طے ہوگ نی ہے اور وہ شادی کی پ ناریوں کی وجہ سے فون پ ند کنے ہوپے‬
‫ہے یو کیسے اس مرجاتی زبن نا کی جالت مرپے والی ہوگ نی ٹھی اور وہ اشکی دوست اسے کیسے شہارا‬
‫دے کر باہر لے گ نی ٹھی۔‬

‫میر سعادت کو زوردار جکر شا آبا ٹ ھا اس پے پ نڈ کی بابن نی بکڑ کر شہارا لن نے پڑی پے نقین اور زچمی‬
‫نظروں سے شگفٹہ پ نگم کو دبک ھا ٹ ھا۔‬

‫شگفٹہ پ نگم پے نظربں خرا لیں‬

‫میر سعادت دک ھنے جسم اور جکراپے سر کے شاٹھ وہاں سے نکال ٹ ھا خب اسے اپ نی اماں کی آواز ش ناتی‬
‫دی‬

‫‪694‬‬
‫پچ جا میر پیر وہ سکل سے جن نی معصوم لگ رہی ٹ ھیں اپ نی ہیں بہیں اور ک نا پ نا انکا کام ہی بہی ہو‬
‫سرنف پ ندوں کا ٹ ھیسا‬

‫آبا بلیز شگفٹہ پے مٹہ پر ہاٹھ رک ھنے ہوپے ہوپے میر کی طرف دبک ھا خو الوپج کا دروازہ بار کرپے ابک بار‬
‫ٹ ھر لڑک ھڑابا ٹ ھا اور خود کو شن ن ھا لنے زمین یوس ہوگ نا۔‬

‫وہ جلدی سے دروازے ک نظرف دوڑی ٹ ھیں‬

‫‪-------------000-------------‬‬

‫م‬
‫انکا تموپٹہ بگڑ گ نا ہے بہیر یو یہ ہے کہ ابہیں ابڈمٹ کرل نا جاپے ل نکن اگر آپ لوگ کمل ریسٹ کی‬
‫نقین دھاتی کرواپے ہیں یو ٹ ھر کوتی صرورت بہیں اٹھی یو ابہیں اپج نکشن لگا دبا ہے کل صیح بک یہ‬
‫آرام سے شوبیں گے اشکے نعد آپ پے اجن ناط کرتی ہے۔‬
‫اور آپ پ نا رہی ٹ ھیں کہ یہ اشی دن آفس ٹھی جلے گنے ٹھے اب ایسا بہیں کرپے دپج نے گا ابہیں‬

‫و یسے میں خیران ہوں اور کاقی اتمیریس ٹھی ابکی وبل باور کی داد د پنی پڑے گی وافع بہت بہادر ہیں‬
‫مسیر میر سعادت علی جان‬
‫‪695‬‬
‫ڈاکیر پے نفض نل پ ناپے ہوپے میر کی نعرنف کی‬
‫اوکے میں جل نا ہوں اور ہاں وہ جاپے جاپے ٹ ھر بلنے‬
‫مچ ھے لگ نا ہے ابہیں کوتی مسلٹہ ٹھی دربیش ہے کوتی سیریس وعیرہ شو بلیز ٹ ھوڑا ربل نکس رک ھن نے گا‬
‫ابہیں کہنے وہ باہر نکل گنے‬

‫شگفٹہ پ نگم پے مالمت ٹ ھری نظروں سے میر کی اماں اور ٹ ھاٹھی کو دبک ھا خو دویوں ہی نظربں خرا گ نیں‬

‫آپ پے ش نا ک نا کہا ڈاکیر پے؟‬

‫بہت ہمت واال ہے میرا میر پیر اپ نی پ نماری کے نعد ٹھی ڈیوتی کربا رہا پ نماری کچھ بہیں نگاڑ باتی اسکا‬

‫ہاں یو میں پے دس دفعہ کہا ہے چھوڑے یہ یوکری‬

‫ابک م نٹ آبا میری بات یوری بہیں ہوتی‬


‫شگفٹہ پ نگم پے میر کی اماں کو یوک کر خپ کروادبا‬

‫آبکو ک نا لگ نا ہے میر کا یہ جال پ نماری پے با یوکری کی سج نی پے ک نا ہے؟‬


‫‪696‬‬
‫دویوں خوابین پے شوالٹہ نظروں سے ابکی طرف دبک ھا یو‬

‫ب‬
‫بہیں آبا بلکل بہیں میرا میر موت کی آبکھوں میں آ ک ھیں ڈال کر جن نا ہے میرے سیر کی بہادری‬
‫یورے پیجاب میں جاتی جاتی ہے‬
‫یہ یو مج نت کا روگی ہے آبا اسے مج نت پے پ نمار ک نا ہے وپچھوڑے پے ڈرابا ہے‬

‫ن‬ ‫مچ‬ ‫س‬


‫ب‬ ‫گ‬ ‫پ‬
‫ان دویوں پے با ھی کی نظروں سے شگفٹہ م کو د ک ھا‬

‫آبا پیرے گ ھیرو سٹہ خوان پیر پے پ نا ہے مچ ھے ک نا کہا شگفٹہ پ نگم کی آواز ٹ ھرا گ نی‬

‫اس پے کہا ماشی دعا کربا زبن نا کو ا نپے عالوہ کسی اور کے بام لگ نا دبکھوں یو میرے شاہ مک جابیں‬

‫میر کی ٹ ھاٹھی کا مٹہ کھال ٹ ھا یو ماں کا ہاٹھ ا نپے کلیچے پر پڑا ٹ ھا۔‬

‫آبا اس پے کہا میرے عالوہ کوتی اور یورے خق سے زبن نا کا ہاٹھ بکڑے دعا کربا ماشی یہ دک ھنے سے‬
‫بہلے مچ ھے دوجا شاہ با آپے‬
‫‪697‬‬
‫ع‬
‫میر کی ٹ ھاٹھی کا ہاٹھ ا نپے کھلے مٹہ پر گ نا ٹ ھا چ نکہ اشکی اماں پے خود سے ال می یں ہوپے گ ناہ پر‬
‫م‬ ‫ل‬
‫اپ نا شن نا بن نا ٹ ھا‬

‫‪---------------000----------------‬‬

‫اقالک کی پے پ جاشہ صد اور افشوں کی اماں کی الیجا پر شاہ داد اور مراد علی پے نکاح کی جگہ شادی‬
‫کی اجازت دے دی ٹھی افشوں پے زبن نا سے ہوچ ھا ٹ ھا اسکا کہ نا ٹ ھا کہ نکاح اور شادی میں ک نا فرق‬
‫ہے ٹ ھال؟‬
‫ن‬ ‫مچ‬‫س‬
‫ٹ‬ ‫ل‬ ‫ھ‬
‫جیسے آپ لوگ م ناسب یں افشوں کو اسکا پچ ھا پچ ھا چہرہ اور جالی جالی خواب ھ نکا ٹ ھا کن ھر‬
‫ک‬
‫فظری ری ابکشن جان کر اس پے سر چ ھنک دبا‬

‫شاہ داد کا ابک پیر گ ھر یو دوسرا بازاروں میں ہوبا اشی لنے وہ جاہ کر ٹھی زبن نا کے باس بہیں بن نھ بابا‬
‫ٹ ھا ک پوں کہ وہ ابک ابک کام خود کربا جاہ نا ٹ ھا۔‬

‫‪698‬‬
‫وہ بدھ کی صیح ٹھی شام کو زبن نا کی مہ ندی ٹھی خب شاہ داد کو اشکے قارم ہاؤس سے کال آتی کال‬
‫شن نے ہی وہ وہاں جاپے کے لنے نکل گ نا اگرجہ اسے ابک بل کی فرصت بہیں ٹھی ل نکن یہ ایسا کام‬
‫ٹ ھا خو تمن نابا الزمی ٹ ھا۔‬

‫‪------------------000--------------------‬‬

‫پ‬
‫وہ یچ ھلے دو ماہ سے بہاں ف ند ٹھی ک ھاپے میں اسے شوکھی روتی ملنی اور باتی میں عج نب شی ہمک لنے‬
‫ہوپے ٹ ھا اسکا ربگ شپوال گ نا ٹ ھا ہاٹھ پیر ٹ ھٹ گنے ٹھے۔‬
‫شاہ داد کے ع نڈے باپپ یوکروں میں ہر دن کوتی با کوتی آکر اسے ا نپے شاٹھ کی بیسکش کرپے‬
‫ہوپے اشکے شاٹھ چ ھیڑ جاتی کربا ل نکن ک نھی کسی پے کوتی جد کراس بہیں کی ٹھی ۔‬
‫ً‬
‫وہ جاپ نی ٹھی کہ یہ سب اسے ذہ نی اذ پت د نپے کے لنے ک نا جا با ہے وریہ اسے فورا مارا جا ک نا ٹ ھا اور‬
‫ش‬
‫شاہ داد جیسے طاف پور پ ندے پر کوتی کیس ٹھی با بن نا‬
‫اشکے شاٹھ کچھ ٹھی عیر ایساتی ک نا جاشک نا ٹ ھا یوں ف ند کرپے کے پ جاپے‬
‫م‬ ‫چ‬
‫بہلے کچھ دن یو وہ یج نی جالتی رہی ل نکن ٹ ھر خب اسے اجساس ہوگ نا کہ وہ کمل ا بکے رچم و کرم پر‬
‫ہے یو اس پے مزاچمت چھوڑ کر خپ رہ کر موفع کی بالش سروع کی‬
‫اسے خپ ہوبا دبکھ کر یوکروں پے ٹھی شابد ا نپے مالک کے جکم پر اسے اذ پت د پنا پ ند کردبا۔‬

‫‪699‬‬
‫اور آج اسے وہ موفع مل گ نا ٹ ھا خب اسے باہر ہوپے والی بایوں سے پ نا جال کہ سردار شاہ داد اپ نی‬
‫بہن کی شادی پڑی دھوم دھام سے کر رہا ہے ا نپے شالے کے شاٹھ یو اسے شنظاتی شا شکون مال‬
‫ٹ ھا۔‬

‫اس پے اجابک ہی جالبا سروع کردبا خود کو ماربا ا شنے اپ نا سر ٹ ھاڑ ل نا اور مظالٹہ ک نا کہ اٹھی اشکی‬
‫مالقات شاہ داد سے کرواتی جاپے وریہ وہ خود کو چ نم کر لے گی‬
‫مالزموں پے پ نگ آکر ڈرپے ڈرپے شاہ داد کو فون کرکے اطالع کی ٹھی جس پے کچھ دپر میں آپے‬
‫کا کہہ کر کال پ ند کر دی ٹھی۔‬

‫‪-------------000--------------‬‬

‫اشکی جالت صرف دس م نٹ میں زرا درست کرکے الؤ بہاں وہ جیسے ہی قارم ہاؤس بہیجا ا نپے پ ندوں‬
‫کو جکم دے کر بہلنے لگا‬

‫ٹ ھنک دس م نٹ وہ قدرے صاف ش ن ھرے جلٹہ میں اشکے شا منے ٹھی چہرہ کمالبا ہوا ل نکن سرد ٹ ھا۔‬

‫‪700‬‬
‫دبکھو تی تی تمہیں ابدازہ یو ہو ہی گ نا ہوگا میری طافت کا اور اپ نی علطی کا ئم عورت با ہوبین تمہارا‬
‫جال وہی ہوبا ٹ ھا خو اس ش نک پورتی آقیشر کا ہوا اور خو خو بکواس ئم پے میری بہن کے لنے کی ارادہ یو‬
‫میرا ٹ ھا کہ تمہیں کسی ا یسے بازار کی ذ پ نت پ پوا با چہاں صرف بیس پ جاس اور شو اپ نی جن پوں میں ڈال‬
‫کر پردیسی مزدور لوگ ا نپے بدیودرا یسنٹہ ذدہ جسم کا یوچھ ہلکا کرپے آپے ہیں ل نکن وہ ک نا ہے با یسلی‬
‫اور بدیسلی لوگوں میں فرق ہوبا ہے‬

‫ہمیں عورت ذات کی غزت کربا شک ھابا گ نا ٹ ھر جاہے وہ ئم جیسی بد ذات ہی ک پوں با ہو‬

‫ص ناخت خو کچھ شوچے ہوپے ٹھی اپ نی یوہین پر سرخ پڑ گ نی ل نکن یولی کچھ بہیں‬

‫اب ایسا ہے کہ ئم جاہے کچھ ٹھی کرلو خود پر سے رچ نم کے ف نل کا الزام بہیں ہ نا شکنی ک پوں کہ‬
‫بہت سے نفلی پ پویوں کے شاٹھ تمہارے اور اشکے مری میں اک ھنے گزارے گنے چ ند مخصوص لم جات کی‬
‫فوپیج ٹھی عدالت میں چمع کرواتی جاجکی ہے خو صاف طاہر کرپے ہیں کہ تمہارے اور اشکے کن نے فرپ نی‬
‫نعلفات ٹھے۔‬

‫ص ناخت کو لگا وہ جارو جاپے خت ہوگ نی ہے اسے بہلے دن پر افشوس ہوپے لگا خب وہ زبن نا کے‬
‫پیچ ھے پڑی ٹھی اب وہ ک نا کرے گی بہی شوچ اشکے دماغ میں اٹ ھری‬
‫‪701‬‬
‫ٹ‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ٹ‬ ‫ب‬ ‫ش‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ک‬ ‫م بہ م ش‬
‫ب‬
‫گر یں یں ھی یں یو کون ا کو ھی یں آپے گا ا ھی ا ک راسٹہ ہے میرے باس ص ناخت‬
‫کے ابدر کا شنظان اس جالت میں ٹھی جاگ اٹ ھا ٹ ھا‬

‫یو بات ہےا یسے کہ شاہ داد پے یوکر کو اشارہ ک نا خو ابک چھوبا پ نگ لنے اشکے باس آبا‬

‫یہ پ نگ ہے اس میں تمہارا ابک پ نی بہ جان کے شاٹھ باشپورٹ دپ نی کا وپزہ اور بیسے ہیں ئم بہاں سے‬
‫جلی جاؤ‬

‫ص ناخت کو خیرت کا چ ھ نکا لگا ک نا ٹ ھا یہ سخص کون ٹ ھا ٹ ھال ک نا کوتی فرسٹہ؟‬

‫زبادہ شوخو مت تی تی تمہارے باس اور کوتی راسٹہ بہیں ہے اور یہ ٹھی مت شوچ نا کہ یہ میری کوتی‬
‫مہرباتی ہے‬

‫میری بہن کی پرشوں شادی ہے اشکی پ نی زبدگی سروع ہوپے والی ہے میں بہیں جاہ نا کہ تمہارا‬
‫میخشوس شایہ اس پر ک نھی ٹھی پڑے اشی لنے اس کے سر صدقے تمہاری جان پخسی کی ہے یہ‬
‫ً‬
‫لوگ تمہیں اپیریورٹ بک چھوڑ دبں گے اب دفعہ ہوجاؤ فورا شاہ داد پے فارت اور قرت سے ہنے‬
‫ک‬ ‫ن‬ ‫خ‬
‫رخ ٹ ھیر ل نا‬
‫‪702‬‬
‫ص ناخت نپے بلے قدموں اشکے باس آتی پ نگ اٹ ھابا جاپے کے لنے مڑی ٹ ھر دو قدم جل کر وایس آتی‬

‫بالبیں دور کرپے کا صدفہ دبا ہے آپ پے سردار شاہ داد بلوچ یو ابک بات آبکو پ نابا جاہ نی ہوں‬

‫کہیں ایسا یو بہیں صدفہ د نپے کے باوخود آپ پے اپ نی بہن کی خوشپوں کے پ جاپے دکھ خربد لنے ہوں‬

‫شاہ داد پے سرد شی نظر اس پر ڈالی‬


‫گش ناجی معاف جان جی ل نکن میری خیر کے مظایق ڈاکیر زبن نا کسی میر بامی اے ایس تی کو یش ند ٹ ھاہ‬

‫شاہ داد کا ٹ ھیڑ بہلی بار سے زبادہ جابدار ٹ ھا ابک لفظ اور بہیں وریہ اٹھی کے اٹھی ک پوں کے آگے ڈلوا‬
‫دوں گا کہا با دفعہ ہو جاؤ‬

‫اگر میں کچھ علط کہوں یو پے شک ک پوں کے آگے ڈلوا دپج نے گا جان جی آپ پے اپ نی مہرباتی دبکھ‬
‫کر ہی پ نا رہی ہوں کہ کچھ علط با کر دپج نے گا اپ نی بہن کے شاٹھ ک پوں کہ‬

‫‪703‬‬
‫ص ناخت پے اپ نی طرف سے ابک آخری وار کر کے جاپے کے لنے قدم پڑھا دپے اسے یورا نقین ٹ ھا‬
‫کہ شاہ داد شاری ہسیری معلوم کر لے گا اور زبن نا اشکی نظروں میں مع پوب بہرے گی‬
‫ابک کمن نی شی خوشی پے اشکے دوماہ کے دکھوں پر مرہم رکھ دبا ٹ ھا۔‬

‫ً‬
‫شاہ داد وہاں سے فورا نکال ٹ ھا او میرے جدا اگر ایسا ہوا یو میں خود کو ک نھی معاف بہیں کر باؤں گا‬

‫اشکے ذہن میں زبن نا کی اپری اپرہ صورت گھو منے لگی جسے وہ گ ھر سے دور جاپے سے خوڑے ہوپے ٹ ھا‬

‫اسے افشوں کی بات باد آتی کہ داد جان اچھی پ نن ناں اپ جاپے میں ک نھی اپ نی خواہسات کو دبا کریو‬
‫ک نھی ا نپے من کو مار کر ماں باپ کی محن پوں کا خراج ٹ ھرتی ہیں‬
‫میں جاہ نی ہوں زبن نا اچھی بن نی با نپے وہ ا نپے من کو با مارے‬

‫اے میرے جدا رچم کربا مچھ سے کوتی علط ف نضلہ با ہوگ نا ہو ہللا میرے میں خود کو ک نھی معاف بہیں‬
‫کر باؤں گا‬

‫اے میرے مالک پے شک زبن نا اچھی بن نی با نپے پر وہ اپ نا من با مارے رچم کربا‬

‫‪704‬‬
‫افشوس کے شاہ داد پے یہ دعا کرپے میں پڑی دپر لگا دی ٹھی‬

‫ٹ ھر خب وہ گ ھر بہیجا یو گاڑی بارک کرپے اس پے ابک خونصورت سے خوان کو اپ نی آش نن پوں پے‬


‫ب‬
‫آ ک ھیں اور چہرہ ہ‬
‫یوپچ ھنے دبک ھا ٹ ھا وہ ٹ ھوڑی خیرت میں من نال ہوا ٹ ھا‬
‫وہ اپر کر اسے کچھ یوچ ھ نا خب اشکے موبابل پر زبن نا کی کال آپے لگی ٹھی‬
‫ً‬
‫ب‬
‫اس پے فورا ک کی‬

‫ٹ ھاءءء‬
‫زبن نا کی آواز دور سے آتی مخشوس ہوتی شاہ داد کا دل ڈوبا وہ فون کان سے لگاپے ہی نغیر گاڑی بارک‬
‫اور الک کنے گ ھر کی طرف ٹ ھاگا ٹ ھا‬

‫ٹ ھاءء زبن نا پے ٹ ھر نکارا ٹ ھا‬

‫جی ٹ ھاء کی جان ک نا ہوا ہے ز بن نے اس پے ٹ ھگنے ہوپے الن کراس ک نا ٹ ھا‬

‫ٹ ھاءء مچ ھے بہت درد ہے‬


‫‪705‬‬
‫ٹ ھاء‬
‫اسے آگے اس سے ش نا بہیں گ نا وہ پے طرح ٹ ھا گنے اور زبن نا کو نکارپے سیڑھ ناں خڑھا ٹ ھا۔‬

‫‪-----------000--------------‬‬

‫اشکے شا منے ابدھیرا ٹ ھا ہر شو موت کا ابدھیرا دور دور بک ٹ ھنال ہوا ابدھیرا اور ابدھیرے کے اس بار‬
‫روش نی ٹھی زبدگی کی روش نی وہ دیوایہ وار ٹ ھا گنے لگا روش نی کی طرف زبدگی کی طرف ل نکن ٹھوڑا دور جاکر‬
‫اسے ا نپے دابیں جاپب درد اٹ ھنا مخشوس ہوا۔‬

‫ب‬
‫ٹ ھر دور سے کسی کے روپے کی آواز اشکے کایوں میں پڑی وہ آ ک ھیں کھول نا جاہ نا ٹ ھا ل نکن کسی فوت‬
‫پے اسے ایسا کرپے با دبا اور اسے ابدھیروں میں دھک نلنے لگی‬

‫وہ روپے والی کو دبک ھنا جاہ نا ٹ ھا اسکا دل ک نا کہ روپے والی سے کہے با رو جدا راہ مچ ھے نکل نف ہوتی ہے‬
‫مچ ھے درد ہوبا ہے‬
‫با رو تمہارا روبا میری ہمت چ نم کربا ہے مچ ھے ابدھیروں میں دھک نل نا ہے‬

‫‪706‬‬
‫ٹ ھر اشکے ذہن کی رو ٹ ھ نکی یہ کون رو رہا ہے جس کے روپے سے مچ ھے نکل نف ہورہی ہے وہ شو چنے‬
‫لگا کہ اشکی ایسی کون ہے خو یوں پڑپ پڑپ کر روپے جارہی ہے‬

‫بہت شوچ پ جار کے نعد اشکے آدھے شوپے ذہن پے بام باد ک نا یور روپے والی یور بلوچ ٹھی شابد پر‬
‫یہ یور بلوچ کون ہے ذہن کا اگلہ شوال پ نار ٹ ھا۔‬

‫کوتی خیز مسنفل اسے ابدھیروں کی طرف دھک نل رہی ٹھی‬

‫یور بلوچ کون ہے کو شو چنے اسکا ذہن ٹ ھک گ نا ٹ ھا ابک یو یہ بابیں جاپب کا درد اور یہ ابدھیروں کا‬
‫خوف ٹھی با‬

‫وہ جاہ نا ٹ ھا کہ اسے درد سے پ جات ملے اور شکون سے شوبا جاپے‬
‫ل نکن اسکا ذہن ابدھیروں اجالوں کے پیچ الچھ کر رہ گ نا ٹ ھا۔‬

‫م‬
‫ٹ ھر اشکو کمل ابدھیروں میں ڈو نپے سے بہلے خواب مل گ نا ٹ ھا۔‬

‫یور‬
‫‪707‬‬
‫میری آبکھوں کا یور میرا یور بلوچ میرے جگر کا بکڑا میرے رب کی رچمت اسکا دل ک نا وہ روتی یور کو‬
‫شن نے سے لگاپے اور کہے بابابا کہ جان پر‬

‫ہاپے یہ بابیں جاپب کا درد ٹھی با‬

‫‪------------000-------------‬‬

‫اس سے بہلے ابدھیرے اسے خود میں و لن نے اور درد روح کو جسم کی ف ند سے آزاد کر د پنا روش نی شی‬
‫چ ھاتی ٹھی ۔‬

‫اس پے دبک ھا ابک چھوتی شی جار ماہ کی پچی کو کوتی گود لنے ہوپے ہے خو رو رہی ہےاور وہ اسے‬
‫پخکارپے ہوپے چھوال رہا ہے۔‬

‫ٹ ھر ابک دو شال کی پچی کسی کو بازو ہال کر اسے آدھ ک ھابا ک نک کھال کر کہ نی ہے‬

‫ٹ ھاء م ن ھا اے؟‬
‫‪708‬‬
‫کون ہے یہ پچی کسے ٹ ھاء کہہ رہی ہے؟‬

‫م نظر بدال ابک ‪ 6‬شال کی پچی کسی کے گلے لگے چیخ رہی ہے ا نپے دردوں کا پ نا رہی ہے ۔‬
‫وہ پچی کی درد میں ڈوتی چیحوں پر پے جین ہوا‬

‫آخر کون ہے یہ پچی اپ نی نکل نف میں ک پوں ہے‬

‫ً‬
‫(( شاہ داد کے وخود میں خرکت ہوتی ٹھی ڈیوتی پر موخود دو پرشوں میں سے ابک فورا سے باہر ٹ ھاگی‬
‫ٹھی))‬

‫ٹ ھر ابک ‪ 11‬شال کی پچی لڑ رہی ٹھی آپ بلکل ٹھی ا چھے بہیں ہیں داد شاہ میری کوتی بات بہیں‬
‫س‬
‫ما نپے مچ ھے کچھ بہیں مچ ھنے میں ا نپے دن شوتی ٹ ھر جاگی آپ آپے ہی بہیں‬
‫اب میں پے خب شوبا ہے یو ٹ ھر جاگ نا بہیں ٹ ھر بالؤ گے یو آبا ٹھی بہیں ہے‬

‫ش‬ ‫چ‬‫م‬ ‫پ‬ ‫ُ‬


‫خ‬ ‫ک‬
‫اف میرے جدا کون ہے یہ پ ناری شی چی اب ھے ایسا پوں کہہ رہی ہے جدا ا کی فاطت کرے‬
‫اشکی خود سے چ نگ جاری ٹھی‬
‫‪709‬‬
‫((شاہ داد کی دتی دتی چیخ نکلی ٹھی ابک شاٹھ بہت سے ڈاکیر آتی شی یو میں داجل ہوپے ٹھے))‬

‫ک نھی خود بارش میں اک نلے گاڑی جالبیں یو لگ پ نا جاپے گا ہاں ہاں پ نا ہے پ نا ہے ابک آپ اور ابک‬
‫آبکی مس فشوں ہٹہ‬

‫یہ یو کوتی پڑی شاری خوان لڑکی غصہ ہورہی ٹ ھی پر ک پوں‬

‫ٹ ھر سب م نظر بدلے اور ابک شادی کا م نظر اٹ ھرا وہی پڑی والی لڑکی پنلے خوڑے میں ٹھولوں کا زیور‬
‫ب‬
‫بہنے اداس شی ن نھی ہے اور وہ اشکے ہاٹھوں پے مہ ندی کا گہرا ربگ دبکھ کر خوش ہورہا‬
‫ہے ۔‬

‫کون ہے یہ دلہن پ نی لڑکی یہ اپ نی اداس ک پوں ہے‬

‫((سب ڈاکیرز اس پر چ ھکے ٹھے آتی شی یو میں اتمرجیسی باقذ ہوگ نی ٹھی))‬

‫ٹ ھر سب کچھ بدل گ نا پنلے خوڑے والی لڑکی نکل نف سے پڑ نپے ہوپے کراہ رہی ٹھی‬
‫‪710‬‬
‫ٹ ھاءءءء‬

‫ٹ ھاء‬

‫کون ہے یہ پ ناری لڑکی اور اپ نی نکل نف میں کسے بال رہی ہے اور یہ‬
‫ٹ ھاء‬
‫وہ شوچ نا جاہ نا ٹ ھا مگر‬

‫ٹ‬ ‫ب‬ ‫ُ‬


‫اف یہ با یں جاپب کا درد ھی با؟؟‬

‫(( شاہ داد کی کراہوں کے شاٹھ جسم میں چ ھنکے لگنے سروع ہو گنے آتی شی یو میں موخود شارے ڈاکیرز‬
‫یوکھال گنے ٹھے))‬

‫ب‬
‫عیر معمولی چہل بہل یو سب مخشوس کر ہی جکے ٹھے ل نکن آتی یو کے شیسے سے لگے یہ سب د نی‬
‫ھ‬ ‫ک‬

‫افشوں کی جالت عیر ہوپے لگی یور اور کچھ پراتی مالزمابیں اشکی طرف دوڑبں ل نکن آتی شی یو کے ابدر‬
‫کا م نظر دبک ھنے یور کے ہاٹھ چیحیں رو کنے کے لنے ا نپے مٹہ پر گنے ٹھے‬
‫‪711‬‬
‫اور اماں چ پوتی گاؤں والوں کی طرح آدھی بات کو یورا سمچھ کر پے اجن نار بین کی صورت اپ نا شنٹہ اور‬
‫ماٹ ھا دوہ ن ھڑ پ نن نے باہر ٹ ھاگی ٹھی۔‬

‫کچھ لوگوں کے دھک نلنے سیرپحر پر نکل نف سے پ نلی پڑتی وہ مایوں مہ ندی کی دلہن پ نی ٹ ھاء ٹ ھاء نکارتی‬
‫لڑکی‬

‫ُ‬
‫(( اف میرے ہللا یہ لڑکی کن نی نکل نف میں ہے کون ہے اسکا ٹ ھاء عج نب پ ندہ ہے وہ پے جس‬
‫ایسان سب کچھ چھوڑ کر آ با ک پوں بہیں اسے پ جا با ک پوں بہیں آخر))‬

‫کوتی یو پ جاؤ اسے جدا کے لنے کون ہے یہ اسے پ جاؤ وہ خود اٹ ھنا جاہ نا ٹ ھا‬

‫ل نکن آہ یہ بابیں جاپب کا درد ٹھی با‬

‫ٹ ھر خب درد کا اجساس جاگا یو ذہن پے بام جان ل نا وہ جار ماہ کی پچی وہ دو شال کی پچی وہ گ نارہ‬
‫شال کی لڑتی ہوتی پچی‬
‫وہ اداس شی دلہن پ نی‬
‫‪712‬‬
‫کہ نی داد شاہ میں پے اب شوبا ہے یو ٹ ھر جاگ نا بہیں‬

‫ٹ ھاء‬

‫ابک بل کو اسکا ذہن بام ڈھوبڈ کر البا‬

‫ٹ ھا ز بن نے او میرے ہللا میری ز بن نے اوپے میرے جدا با با میرے چپے کو کچھ با کربا میرے شو ہنے ربا‬

‫وہ پے ہوشی میں کرالبا ٹ ھا‬

‫اشکے السغور میں زبن نا اب ٹھی پڑپ رہی ٹھی اسے نکار رہی ٹھی‬

‫ٹ ھاءءء‬

‫ٹ ھاءء فربان جاپے ا نپے چپے کے با میرا شوہ نا ا یسے بہیں کرپے بن نا ٹ ھاءء سے باراض بہیں ہوپے‬
‫ز بن نے‬
‫‪713‬‬
‫وہ پے ہوشی میں پڑپڑاپے ہوپے رو رہا ٹ ھا‬

‫خب ابک بار ٹ ھر سے اشکے السغور میں زبن نا کی درد ٹ ھری آوازی اٹ ھری‬

‫ٹ ھاءء‬

‫اس بار‬
‫جی ٹ ھاء کی جان‬
‫ب‬
‫کہنے زبن نا کے ٹ ھاء پے ا نپے بہلو سے اٹ ھنے والے ہر کو درد ٹ ھالپے موت کو مات د نپے آ ک ھیں‬
‫کھولیں ٹ ھیں‬

‫ک پوں کہ اسے ا نپے شو ہنے پ نارے م ن ھے چپے کی نکل نف کو راخت میں بدل نا ٹ ھا اسے اسکا نظر باز ڈھوبڈ‬
‫کر الکر د پنا ٹ ھا‬

‫‪714‬‬
‫افشوں کا نقین اسکا عشق ابک بار ٹ ھر چ نت گ نا ٹ ھا ابک بار ٹ ھر سے شاہ داد پر رب مہربان ہوا ٹ ھا اور‬
‫وہ موت کو مات دے کر لوٹ ابا ٹ ھا‬

‫ک پوں کہ اب‬

‫اسے اپ نی ز بن نے کو‬

‫زبن نا مراد علی جان سے‬

‫ز پنی میر علی پ نابا ٹ ھا‬

‫نظرباز کا شوہ نا پ نابا ٹ ھا‬

‫ش نا ہے وفت بہت مہرباں ہوبا ہے ک پوبکہ اسکا مرہم شارے زچموں کو ٹ ھر د پنا ہے شارے درد چ نم‬
‫کرد پنا ہے‬
‫چ نھی یو لوگ کہنے ہیں وفت کے شاٹھ شاٹھ صیر آجا با ہے‬

‫‪715‬‬
‫ل نکن یہ ٹھی سچ ہے کہ وفت طالم ٹھی ہے اس سے پڑا طالم کوتی اور ہو ہی بہیں شک نا‬
‫میر سعادت علی جان کے لنے ٹھی وفت طالم بن گ نا ٹ ھا پڑا طلم ک نا ٹ ھا وفت پے اشکے شاٹھ ک پوں‬
‫ع‬
‫کہ وہ اشکی ال لمی میں اسے پ ناپے نغیر گزر گ نا ٹ ھا‬
‫بلکل رکا بہیں ٹ ھا‬

‫‪------------000------------‬‬

‫شاری رات شگفٹہ پ نگم اور میر سعادت کی اماں پے اشکے سرہاپے جا گنے گزاری ٹھی۔‬
‫صیح دن خڑھے جا کر دواؤں کا زور یوبا وہ اٹھ یو گ نا ٹ ھا ل نکن اشکے دماغ پر ع پودگی اٹھی ٹھی قائم‬
‫ٹھی جسم اب ٹھی درد کی وجہ سے دکھ رہا ٹ ھا‬

‫اسے لگا زبن نا اشکے کمرے میں مسکراپے ہوپے آتی ہے اس پے پ ند آبکھوں سے پحوں کی طرح مٹہ‬
‫یشورپے ہوپے کہا‬

‫ز پنی جی کوتی ا یسے ٹھی کربا ہے ک نا؟‬


‫آپ کو ا نپے میر پر اعن نار یو کربا جا ہنے ٹ ھا با اسکا اپ نظار یو کرباجا ہنے ٹ ھا با ؟‬

‫‪716‬‬
‫ہ مچ س‬
‫ل نکن آپ ہمیشہ اپ نی کرتی یں ھے ھے غیر صہ کرتی یں‬
‫ہ‬ ‫غ‬ ‫ن‬ ‫چ‬‫م‬

‫میری یوری بات شنے نغیر مچ ھے جد پ ندیوں میں جکڑ د پنی ہیں‬

‫مچ ھے پ ناپے نغیر جلی جاتی ہیں چ ھپ جاتی ہیں چھوڑ جاتی ہیں‬
‫میں اپ نا ہی عیر صروری ہوں ک نا۔۔۔‬

‫ٹ ھر اشکے ذہن کے پردے پر آیسؤ بہاتی ابک کان بکڑ کر شوری کرتی لڑکی لہراتی‬
‫اچ ھا یس یس بہلے پڑباتی ہیں ٹ ھر خود ہی روپے ٹھی لگ جاتی ہیں‬

‫بلیز آپ ندہ ایسا با کیج نے گا ز پنی جی آبکو بہیں پ نا ابک بل کو ٹھی آپ کے شاٹھ کسی اور کو شوخوں یو‬
‫میری شایسیں پ ند ہوپے لگنی ہیں۔‬

‫اب ٹھی اپ نا پ نمار ہوں اور سر میں اپ نا درد ہے کہ‬


‫اسے مخشوس ہوا کسی کی بازک انگل پوں کا پرم گرم شا لمس اشکے سر پر آن بہرا ہو وہ اس لمس سے‬
‫اپ جان ٹ ھا ل نکن وہ خوشپو جاتی بہ جاتی ٹھی‬

‫‪717‬‬
‫دردالدو کی دوا یوری دپ نا میں صرف زبن نا مراد علی‬
‫اشکے جسم میں شکون شا اپربا گ نا ایسا لگ نا ٹ ھا اشکے ہر ِ‬
‫جان ہے۔۔‬

‫جسم کو شکون ملنے ہی وہ ٹ ھر سے بن ند میں جاپے لگا ہوش و ہواس سے پ نگایہ ہوپے سے بہلے اس‬
‫پے یس اپ نا کہا ٹ ھا‬

‫ڈاکیرتی جی ابک بات پ ناؤں‬

‫میں پے بابل لے کر رکھی ہے وہ خو آبکو یش ند ٹھی با وہی والی اور مچ ھے بہ ناپے کا فن ٹھی‬

‫م‬
‫اشکے ذہن پر بن ند کمل جاوی ہوگ نی ٹھی اشی لنے وہ اپ نی بات یوری بہیں کر بابا ٹ ھا‬

‫ہاپے شگفٹہ مچھ سے کن نا طلم ہوگ نا ا نپے چپے پر‬


‫میرا شوہ نا خوان پیر کیسے پرے جالوں میں پڑا ہے‬
‫میر کی اماں کا رو رو کر پرا جال ٹ ھا‬

‫او ہو آبا بلیز خپ کر جابیں وہ شو رہا ہے اور کچھ ٹھی بہیں ہوا بن ند میں پڑپڑا رہا ٹ ھا ۔۔‬
‫‪718‬‬
‫کل آ بکے شا منے ڈیوتی سے آبا ٹ ھا کچھ ٹھی بہیں ہے اور پ جار کا زور یوٹ گ نا ہے شام بک ٹ ھال چ نگا ہو‬
‫جاپے گا۔۔‬

‫شگفٹہ پ نگم جاپ نی ٹ ھیں میر کو کوتی پرابلم بہیں ہے اور یہ کہ وہ السغوری میں ایسی بابیں کررہا ٹ ھا۔‬

‫ابہوں پے شوچ رک ھا ٹ ھا اٹھی وفت م ناسب بہیں ہے دو جار روز بک جیسے ہی میر کی جالت بہیر ہوگی‬
‫وہ خود جابیں گی اور چھولی ٹ ھنال کر ہاٹھ خوڑ کر مابگیں گی ا نپے سیر ٹ ھا چپے کے لنے زبن نا مراد علی‬
‫جان کو‬

‫ل نکن ان کے وہم و گمان میں ٹھی بہیں ٹ ھا کہ آج کے نعد صجیح وفت ک نھی بہیں آپے گا ک پوں کہ‬
‫ہر کام کرپے کا صجیح وفت آج ہوبا ہے‬

‫ابک علطی ابہوں پے جان یوچھ کر کی ٹھی زبن نا اور ماہی سے چھوٹ یول کر دوسری علطی ابہوں‬
‫پے اپ جاپے میں کردی ہوش میں آپے میر سعادت علی جان کی نکل نف کو دبک ھنے ہوپے اسے ٹ ھر‬
‫سے بن ند کا اپج نکشن دے کر باکہ وہ شکون سے شو شکے۔‬

‫‪------------000------------‬‬
‫‪719‬‬
‫اس پے دس شال بہلے زبن نا کو دبک ھا ٹ ھا خب وہ دس گ نارہ شال کی گول م پول شی پچی ٹھی اور‬
‫ا نپے ٹ ھاتی ٹ ھاٹھی کے شاٹھ اپران آتی ٹھی۔‬

‫اشکی سرابیں افشوں اور شاہ داد کے شاٹھ الڈ روٹ ھنا م نابا اسے بہت ٹ ھابا ٹ ھا اشی لنے اسے وہ بہت‬
‫اچھی لگی ٹھی۔‬

‫ٹ ھر اشکے نعد با یو انکا آبا ہوا اور اقالک یو آج بک باکش نان سے صرف بام کی جد بک وافف ٹ ھا۔‬
‫بہلے بہل سکاپپ وعیرہ پر خب افشوں سے بات ہوتی یو وہ کہیں با کہیں ٹ ھاگ نی دوڑتی نظر آجاتی ک نھی‬
‫ک نھی شالم اقالک ٹ ھاتی کہہ کر یہ جا وہ جا‬

‫اشکے نعد اپ نی پڑھاتی میں مصروف ہوجاپے کہ وجہ سے اسکا افشوں سے رانطہ کم ہوبا گ نا بلکہ با ہوپے‬
‫کے پراپر رہ گ نا‬
‫ل نکن ابکی خب ٹھی بات ہوتی زبن نا کا ذکر سرقہرست ہوبا ۔‬

‫ٹ ھر خب اشکی جاب شنٹ ہوتی اور گ ھر میں شادی کا ذکر چ ھڑا یو شہ ناز پ نگم پے چ ھٹ سے کہا کہ‬
‫اقالک کی دلہن یو یس زبن نا نپے گی‬
‫‪720‬‬
‫اقالک کے ذہن کے پردے پر گول م پول شی لڑتی چ ھگڑتی ا نپے ٹ ھاتی ٹ ھاٹھی سےروٹ ھنی م ناتی پچی‬
‫لہراتی یو ہوپ پوں پر مشکان چ ھا گ نی اور خیرت سے اپ نی ماں کی طرف دبک ھا یو وہ یولیں بن نا جی اٹھی سے‬
‫بہیں خب سے اس پچی کو دبک ھا ہے پب سے میری خواہش ٹھی ل نکن اپ نظار کرتی رہی کہ کب ئم‬
‫ا نپے پیروں پر ک ھڑے ہو اور کب میں زبن نا بام کی پیڑی تمہارے پیروں میں ڈالوں اور اب مچ ھے دپر‬
‫بہیں کرتی وہ کہہ کر خپ ہوبیں‬

‫مگر ماں اقالک پے الچ ھن ٹ ھری نظروں سے اپ نی اماں کو دبک ھا۔‬

‫ک نا ئم کسی کو یش ند کرپے ہو؟‬


‫اقالک پے ابک دم سر اٹ ھا کر ابہیں دبک ھا‬

‫اقالک اپراہ نم الج نار ک نا مچ ھے اپ نا ٹھی خق بہیں کے ا نپے سب سے چھوپے سب سے الڈلے بن نے کے‬
‫ٹ‬ ‫مچ‬‫س‬
‫لنے اپ نی مرصی کر شکوں وہ اقالک کی الچ ھن کو کچھ اور ھی ھیں۔‬

‫ماں خو آپ سمچھ رہی ہیں ایسی کوتی بات بہیں ہے ۔‬


‫آبکو کم از کم میرے لنے سب ف نضلے کرپے کا خق ہے مگر ماں زبن نا؟‬
‫‪721‬‬
‫ک نا پراتی ہے زبن نا میں یولو؟ مچ ھے یو یورے اپران میں ایسی پ ناری پچی کوتی نظر بہیں آتی۔‬

‫بہی یو پراتی ہے کہ وہ پچی ہے اقالک پڑپڑابا جسے شہ ناز پ نگم سن بہیں بابیں‬

‫او ماں جی بہی یو مسلٹہ ہے پچی ہے بہلے ٹھی آپ پے کہا کی خب سے پچی کو دبک ھا ہے اور اب‬
‫ٹھی آپ بہی کہہ رہی ہیں مچ ھے ٹھی ابدازہ ہے ہماری عمر میں کاقی گ نپ ہے‬

‫میری قارن سروس کی جاب آپ جاپ نی ہیں میں اپ نی چھوتی شی لڑکی کے شاٹھ منیج بہیں کر باؤں گا‬
‫۔‬

‫شہ ناز پ نگم اسے خیرابگی سے یول نا دبکھ رہی ٹ ھیں ٹ ھر یولیں ابک م نٹ ابک م نٹ یہ چھوتی شی لڑکی‬
‫سے تمہاری ک نا مراد ہے ٹ ھنی؟‬

‫اقالک شہ ناز پ نگم کے لہچے پے ٹھوڑا خوبک گ نا ٹ ھر یوال بہی کی شکول با شہی کا لج کی شپودپٹ ہوگی‬
‫آپ خود شوجیں ہمارا کوتی میچ بہیں‬

‫‪722‬‬
‫ب‬
‫شہ ناز پ نگم کچھ دپر اسے د نی ر یں ھر م کرا کر یو یں‬
‫ل‬ ‫س‬ ‫ٹ‬ ‫ہ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫میرے باگل بن نے وہ کوتی شکول کا لج گرل بہیں ہے اقالک پے اچ ھن نے سے ابہین دبک ھا یو؟‬
‫وہ م نڈ نکل گرپحو پٹ ہے۔‬
‫اقالک کو خیرت کا شدبد چ ھ نکا لگا‬
‫اماں آپ سچ کہہ رہی ہیں با؟‬

‫جد ہے بن نا جی بلکہ شاباش ہے اب اپ نی ماں کو چھوبا کہہ رہے ہو۔‬

‫با با ماں میرا کہ نا کا یہ مظلب بہیں ٹ ھا میں یو اقالک ٹھوڑا سرم ندہ ہوگ نا‬

‫م‬
‫اقالک اپراہ نم الج نار آنکا خو ٹھی مظلب ٹ ھا ل نکن بن نا اپ نا سمچھ لیں کہ زبن نا ڈگری کمل کرپے کے نعد‬
‫اس وفت اپیریسپ کر رہی ہے کوتی اور اعیراض ہے یو پ نابیں؟‬
‫اقالک پے ابک بل شہ ناز پ نگم کا پ نا پ نا چہرہ دبک ھا ٹ ھر کھلکھال کر ہیس دبا نظاہر اس ر شنے میں کوتی‬
‫پراتی بہیں ٹھی شواپے اچ ھاتی کہ اشکی کسی کے شاٹھ کوتی اپیچم نٹ ٹھی بہیں اشی لنے ا شنے پ نا‬
‫کسی یس و یست کے کہا‬

‫‪723‬‬
‫ماں جی ٹ ھال میں پے آج بک کوتی اعیراض ک نا ہے خو اب کروں گا یہ بات کرپے ہوپے اشکے‬
‫ذہن میں وہی جل نلی شی لڑتی چ ھگڑتی لڑکی ٹھی‬

‫میرا شہزادہ بن نا شہ ناز پ نگم پے آگے پڑھیں اور اقالک کا ماٹ ھا خوم کر اسے لگا ل نا ٹ ھر خب ابہیں‬
‫افشوں پے شاہ داد کے فرایس جاپے کا پ نابا یو ابہوں پے اقالک پر زور دبا کہ وہ جاکر شاہ داد سے‬
‫ملے اور ر شنے کی بات کرے ابہوں پے اشی پر یس بہیں کی بلکہ شاہ داد کے باس ٹ ھیج کر دم ل نا۔‬
‫اور خب وہ شاہ داد کے ہوبل روم کے شا منے ک ھڑا ٹ ھا اور اس پے دش نک کے لنے ہاٹھ پڑھابا ہی ٹ ھا‬
‫کہ موبابل پر شہ ناز پ نگم کا میسج آبا اقالک شہی سے بات کربا عاخزی اور ابکساری سے شاہ داد تمہارے‬
‫پڑے ٹ ھاپ پوں سے پڑھ کر ہے۔‬

‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ب‬


‫پے اجن نار ہوپ پوں کے شاٹھ اقالک کی آ یں ھی م کرا دبں ۔‬
‫س‬ ‫ھ‬

‫وہ اپ نی ماں کی زبن نا کے لنےدیوابگی اور باگل بن کو دبک ھنے ہوپے کاقی خوش ٹ ھا شاہ داد سے مالقات‬
‫کے دوران یہ خوشی اشکے لہچے کی شگف نگی اور آبکھوں سے طاہر ٹھی۔‬
‫ٹ ھر اس پے شاہ داد سے خو خو بابیں کہیں وہ شہ ناز پ نگم کی ہدابات کے مظایق ٹ ھیں۔‬

‫‪--------------000-------------‬‬
‫‪724‬‬
‫م‬
‫میر کی آبکھ ٹ ھر سے رات کے بارہ چپے کے نعد کھلی ٹھی ل نکن اس بار وہ کمل خواشوں میں ٹ ھا۔۔‬
‫کچھ دپر شوپے شوپے ذہن کے شاٹھ اس پے ادھر ادھر نظربں دوڑاتی اس وفت وہ کمرے میں اک نال‬
‫ٹ ھا‬

‫ن‬ ‫چ‬ ‫مچ‬ ‫س‬


‫ٹھوڑا بائم لگا اسے سب ھنے یں اور ھر یسے ا ک کے سے اٹھ ن ھا ٹ ھا۔‬
‫ن‬‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ب‬ ‫ج‬ ‫ٹ‬ ‫م‬
‫اشی وفت شگفٹہ پ نگم کمرے میں داجل ہوبیں‬

‫یسم ہللا میرا شہزادہ پیر اٹھ گ نا‬


‫کیسی ط نع نت ہے میرے سیر شگفٹہ پ نگم پے باس آکر مج نت سے اشکے سر پر ہاٹھ ٹ ھیرا اور ماٹ ھا خوما‬
‫ٹ ھا۔‬

‫ماشی میں ٹ ھ نک ہوں ابا اماں لوگ جلے گنے وایس؟‬


‫میر پے پے جن نی سے شگفٹہ پ نگم کو خواب د نپے کے نعد شوال ک نا ۔‬

‫ٹ ھاتی جی یو پرشوں دن میں ہی جلے گنے ٹھے باجی لوگوں پے کل جابا ٹ ھا ل نکن پرشوں رات خو تمہاری‬
‫ط نع نت بگڑی ٹ ھر بہیں گنے۔‬
‫‪725‬‬
‫آج ئم کچھ بہیر ہوپے یو باقی سب ٹھی جلے گنے کل آبیں گے باجی بہیں تمہارے باس ٹ ھیں اٹھی‬
‫ٹھوڑی دپر ہوتی تماز پڑ ھنے گ نی ہیں‬

‫ن ً‬
‫شگفٹہ پ نگم پے فض نال سب کا پ ناکر ا کی اماں کے بہاں ر کنے کا پ نابا‬
‫ش‬

‫ل نکن شاہ داد کا ذہن پرشوں پر انکا ہوا ٹ ھا پرشوں ایوار ٹ ھا مظلب آج م نگل ٹ ھر اشکے ذہن میں ڈاکیر‬
‫غرقان کی آواز گوپچی‬
‫"انف نکٹ اس وبک اپ نڈ پر ڈاکیر زبن نا کا نکاح ہے""‬
‫شگفٹہ پ نگم اور ٹھی کچھ کہہ رہی ٹ ھیں ل نکن میر سعادت چ ھ نکے سے اٹھ ک ھڑا ہوا اور اپ نی وارڈ روب سے‬
‫کیڑے نکا لنے لگا‬
‫وہ گ ھیرا گ نیں۔۔‬

‫ک نا ہوا میر اپ نی رات کو کہاں جارہے ہو بن نا وہ ازجد پریسان ہوگ نی ٹ ھیں۔‬

‫ماشی مچ ھے کسی صروری کام سے جابا ہے کل بک وایسی ہوگی آپ بلیز گاڑی پ نار کروا دبں کہہ کر وہ‬
‫واش روم کی طرف پڑھا چ ھنگ جاپے کا ذکر اس پے بہیں ک نا ٹ ھا۔‬

‫‪726‬‬
‫ارے کون شا صروری کام خیردار خو کہیں جاپے کا شوجا یو بہلے ہی بہت مشکل سے ط نع نت شن ن ھلی‬
‫ہے تمہاری وریہ ڈاکیر پے ہسن نال ابڈمٹ کرپے کا کہا ٹ ھا۔‬
‫شگفٹہ پ نگم پے اشکی پیزی دبک ھنے ہوپے خفگی سے کہا ل نکن وہ واش روم جا خکا ٹ ھا ۔‬
‫م‬
‫اس دوران میر سعادت کی اماں کمرے میں داجل ہوبین شگفٹہ پ نگم ٹ ھوڑا طمین ہوگ نیں ٹ ھر ابکو‬
‫شاری خف نفت پ نا کر میر کے ک ھاپے کے لنے کچھ الپے کمرے سے باہر جلی گ نیں۔‬

‫خب میر جنیج کرکے باہر نکال اماں روپے ہوپے اشکے گلے لگ گ نیں‬

‫میر پیر کوتی ا یسے ٹھی کلیچہ شاڑبا ہےاپ نی ماں کا جیسے یو پے شاڑا ہے ہیں اپ نا کمال ہوا ٹ ھا اشکے پیچ ھے‬
‫یو پ نا با مچ ھے با شہی اپ نی ماشی کو پ ناد پنا۔‬
‫میں آپے رسٹہ لے کر جاتی ہ نھ خوڑ کے اشکے ماں باپ سے مابگنی وہ اپ نی کم غفلی پر پڑے دکھ سے‬
‫رو رہی ٹ ھیں‬

‫سچ کہنے ہیں ماں جیسی ہشنی دپ نا میں کہیں بہیں ہوتی ماؤں پر اوالد کے خوالے سے الہام اپرپے‬
‫ہیں ا چھے ٹھی پرے ٹھی اچھو پر وہ ٹھولے بہیں سمابیں اور پروں پر ا بکے دل کو پ نک ھے لگ جاپے‬
‫ٰ‬
‫ہیں ان کا یس بہیں جل نا وہ اوالد کی طرف آے واال ہر دکھ ہر نکل نف چ نی کہ موت ٹھی ک نک خود پر‬
‫شہہ لیں اور خب اپ جاپے میں خوان اوالد کوکوتی روگ لگ جاپے با یو ابکی اپ نی ذبدگی روگ بن جاتی‬
‫‪727‬‬
‫ب ب‬
‫ہے بہاں ٹھی کچھ ایسا ہی ٹ ھا شابد ا بکے دل کو کسی ابہوتی کا ادراک ہوگ نا ٹ ھا اشی لنے ا کی آ یں‬
‫ھ‬ ‫ک‬

‫جسک ہوپے میں بہیں آرہی ٹ ھیں ک پوں کہ وہ اپ جاپے میں ابک علطی کر جکی ٹ ھیں‬

‫ارے با با اماں یہ ک نا کررہی ہیں ک پوں مچ ھے گ ناہگار کر رہی ہیں بلیز ایسا با کربں علطی میری ہی ہے‬
‫کہ بہلے ک پوں با پ نابا کسی کو ماشی کو ہی پ نا د پنا ۔‬
‫سعادت پے ٹ ھر ا بکے آیشو شاف کرپے انکا ماٹ ھا خو منے ابہیں گلے لگال نا ٹ ھا‬
‫ٹ ھر کچھ دپر نعد یوال اچ ھا اماں مچ ھے اٹھی کہیں جابا ہے۔‬

‫با میر اٹھی اشوفت میں کہیں بہیں جاپے دوں گی تمہاری ط نع نت بہیں ٹ ھ نک پیر ئم شوپرے چہاں‬
‫مرصی جابا خو ٹھی کام ہے شوپرے کربا ۔‬

‫کچھ بہیں ہوا میری ط نع نت کو اماں اور پڑا صروری کام ہے صیح آجاؤں گا مچ ھے با روکیں‬

‫اے وبکھ ابہوں پے میر سے الگ ہوپے باقاعدہ ہاٹھ بابدھ دے میں یو ہوں ہی کملی چ ھلی نصن پوں‬
‫جلی اپ نی ہی کوکھ اجاڑپے پے بلی ٹھی یو یوں با کر میرے سیر اک واری معاف کردے اپ نی اماں کو‬
‫وہ ٹ ھر سے روپے لگی ٹ ھیں۔‬

‫‪728‬‬
‫ہ‬‫ب‬ ‫ب‬ ‫ب‬ ‫ب‬ ‫ب‬ ‫ً‬
‫ن‬
‫میر پے فورا سے نھ کر ا کے باؤں کڑ لنے با با اماں لیز جدا کے لنے ایسا با کربں( لے ہی بامراد‬
‫ہوں ) یہ اس پے زپر لب کہا ٹ ھا کہیں بہیں جا با میں‬
‫مچ ھے گ ناہگار با کربں اماں ہللا شابیں پے پخش نا بہیں(زبن نا بہیں د پنی)) مچ ھے شاری زبدگی دوزخ((زبن نا‬
‫جی کے نغیر)) میں گزارتی پڑے گی آخر بک اسکا لہچہ یوبا ہوا ٹ ھا۔‬

‫ہللا با کرے میرے میر پیر کو پ نی ہوا ٹھی لگے میرے سیر کی شاری مرادبں یوری ہوں ہللا بن پوں‬
‫بامراد کرے لم نی چ ناتی ہو شدا شکھی رہو میرے چپے اماں بہت شاری دعابیں د نپےے باس ر ھےک‬
‫صوفہ پر بن نھ گ نیں‬
‫آمین میر سعادت پے آمین کہنے ہوپے ٹ ھکے ٹ ھکے ابداز میں ابکی گود میں سر رکھ دبا۔۔۔‬
‫کہنے ہیں شارے دن میں ابک لمچہ ف پول نت کا ہوبا ہے‬
‫اب پ نا بہیں ف پول نت کا لمچہ یہ ٹ ھا با وہ خب میر سعادت اپ نی ماشی سے ا نپے مرپے کی دعاؤں کا کہہ‬
‫رہا ٹ ھا پ نا بہیں وہ یوری ہوتی ٹ ھیں با یہ اشکے بارے یو ہللا ہی بہیر جاپ نا ٹ ھا۔۔‬

‫‪-----------000------------‬‬

‫وہ لوگ اپران سے ایوار کی دوبہر الہور بہیچے ٹھے ٹ ھر شہ ناز پ نگم کی ط نع نت کے بی ِش نظر شارا دن وہیں‬
‫رکے اور پیر کی صیح چ ھنگ کے لنے نکلے ٹھے شاہ داد پے اپ نا دوسرا گ ھر ا بکے لنے صاف کروا دبا ٹ ھا۔‬
‫‪729‬‬
‫ٹ ھر ٹ ھنک دس چپے وہ لوگ سردار خوبلی کے گ نٹ پر ٹھے گاڑی الوپج میں ر کنے ہی یوکر جلدی‬
‫جلدی شامان ا بارپے آگے پڑھے افشوں اور شاہ داد پے انکا اشنف نال ک نا ٹ ھا ٹ ھر سب لوگ ابک‬
‫شاٹھ ابدر داجل ہوپے اقالک سب سے آخر میں ٹ ھا۔‬
‫وہ ابدر داکل ہوا ہی ٹ ھا کہ ابک پ ناری شی ہیسی بلکہ قہقہہ اشکی سماع پوں میں پڑی جس پے اشکے‬
‫اٹ ھنے قدم روک دپے۔‬
‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ٹ‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫پ‬
‫ہیشنے کی آواز گ ھر کی لی شاپ نڈ سے آتی ھی ھی یو عیر ا القی بات کن پرجسٹہ سی کو گوپج پے‬
‫ی‬ ‫ل‬ ‫ج‬
‫اسے وہاں جاکر دبک ھنے پر مج پور کردبا۔‬

‫ھ‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫پ‬


‫اشکے قدم ابدر جاپے کی پ جاپے گ ھر کی لی طرف کو مڑ گنے۔‬

‫پ‬
‫جلنے جلنے وہ یچ ھلے الن کی طرف مڑا ہی ٹ ھا‬

‫‪-----------000-------------‬‬

‫ماہی مچ ھے ئم سے ابک بات کرتی ہے ماہی زبن نا کو کمرے میں چھوڑ کر کحن میں کچھ ک ھاپے کے‬
‫لنے جارہی ٹھی خب افشوں پے اسے روک کر کہا‬

‫‪730‬‬
‫جی جی ٹ ھاٹھو یس میں جاپے پ نا رہی ہوں آ بکے لنے ٹھی پ ناتی ہوں ٹ ھر ڈھیر شاری بابیں کرپے‬
‫ہیں۔‬

‫اوکے جلو میں ٹھی جلنی ہوں تمہارے شاٹھ افشوں کہنے اشکے شاٹھ کحن میں آگ نی ٹ ھر جاپے کا باتی‬
‫رک ھا‬
‫ماہی ابک دم یولی ارے ارے ٹ ھاٹھو میں کر لوں گی ک پوں سرم ندہ کروا رہی ہیں آپ لوگ بہلے ہی‬
‫ٹ ھکے ہوپے آپے ہیں۔‬

‫کچھ بہیں ہوبا شوبن نی ئم میرے لنے زبن نا اور یور ہی کی طرح ہو ئم یہ پ ناؤ کچھ ک ھاو گی شاٹھ افشوں‬
‫پے کہا‬

‫افشوں کی بات پر ماہی ہاں میں گردن ہال دی وہ ک ناب پڑے ہیں فرپج میں باقی یو شابد چ نم ہو گنے‬
‫ٹھے ل نکن جار با باپچ بگیس ٹھی پڑے ہوں گے اور وہ اماں چ پوتی پے مکھڈی جلوا پ نابا ٹ ھا میں وہ ٹھی‬
‫ب‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ش‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫س‬
‫د نی ہوں(ماہی دی گر پٹ) افشوں ا کی لسٹ نی ہوتی د کھ م کرا دی۔‬

‫‪731‬‬
‫جاپے کے شاٹھ لوازمات پ نار کرپے کے نعد وہ لوگ وہیں بن نھ کر بابیں کرپے لگے ماہی ک نا زبن نا‬
‫اس شادی سے خوش ہے افشوں پے اجابک دے شوال ک نا اور ماہی کے چہرے پر نظربں نکا دبں‬
‫افشوں کی یست دروازے کی طرف ٹھی۔‬

‫ماہی ابک بل کو خوبک کر جاموش ہوگی ٹ ھر آہسٹہ سے یولی آپ ایسا ک پوں یوچھ رہی ہیں ٹ ھاٹھو ؟‬
‫بار طاہر شی بات ہے خوش ہے یو کر رہی ہے با وریہ کسی کی ک نا م جال خو ماہی کے ہوپے زبن نا سے‬
‫زپردش نی کرے‬
‫ہاہاہاہا بات کے آخر میں ماہی پے خود ہی کھوکھال شا قہقہہ لگابا‬
‫افشوں پے صرف ہیشنے پر اک نفا ک نا‬

‫ماہی زبن نا کو ہم پے ہمیشہ یور کی پڑی بہن سمچ ھا ہی بہیں مابا ٹھی ہے انف نکٹ زبن نا ہمیں یور سے‬
‫زبادہ غزپز ہے‬

‫ماہی خپ کرکے سن رہی ٹھی‬

‫ماہی جدا گواہ ہے میں پے اور داد جان پے ہمیشہ زبن نا کی خوشی کے بارے میں شوجا اشکی خوشی‬
‫کے لنے ہر جد بک گنے ل نکن اس بار میرا دل ڈر رہا ہے ماہی اٹھی سے بہیں خب سے اقالک کا‬
‫‪732‬‬
‫پریوزل آبا ہے پب سے میرے دل کو اپ جابا شا وہم ہے کہیں ہم علط یو بہیں کررہے ماہی ماؤں کے‬
‫دل چھوٹ بہیں کہنے مچ ھے پ ناؤ اگر کوتی بات ہے یو؟‬

‫ماہی دبگ رہ گ نی کیسی مج نت اور اجساس سے گ ندھی عورت ٹ ھیں یہ اور زبن نا پے کن نا علط شوجا‬
‫ا بکے بارے وہ کچھ کہ نا جاہ نی ٹھی ل نکن افشوں کی بات جاری ٹھی۔‬

‫تمہیں پ نا ہے یور شادی کے ‪ 2‬شال نعد ٹھی ہماری مرصی کے نغیر پ ندا ہوتی ک پوبکہ ہللا کا کربا ایسا ٹ ھا‬
‫وریہ‬
‫شاہ داد اور میں ایسا بہیں جا ہنے ٹھے ہمارا ماپ نا ٹ ھا کہ زبن نا کے خصے کا پ نار صرف زبن نا کو ملے شاہ‬
‫داد اور مچ ھے خود ٹھی کہیں کہیں یہ ڈر ٹ ھا کہ کہیں ہم اپ نی اوالد باکر زبن نا کی طرف سے کوتی کوباہی با‬
‫کردبں۔‬

‫ہم اب ٹھی بہی جا ہنے ہیں جاہے کچھ ٹ ھی ہوجاپے یس زبن نا خوش رہے میں سب شن ن ھال لوں گی‬
‫ماہی اگر کوتی بات ہے یو پ ناؤ مچ ھے چپے افشوں پے پڑی م نت ٹ ھرے لہچے میں کہا ٹ ھا۔‬

‫م‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫ٹ‬ ‫ہ‬ ‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫ک‬
‫ماہی کی آ یں ھر آتی یں وہ کچھ ہ نا جا نی ھی کن حن کے دروازے یں پے آواز روتی زبن نا‬
‫پے گردن با میں ہال کر اسے م نع کردبا ٹ ھا۔‬
‫‪733‬‬
‫بہیں ٹ ھاٹھی ایسا کچھ بہیں ہے وہ بہاں سے اپ نی دور جابا بہیں جاہ نی یس اور کوتی وجہ بہیں افشوں‬
‫پے یسلی آمیز نظروں سے اسے دبکھ کر کہا‬

‫ٹ ھر ئم رو ک پوں رہی ہو ماہی؟‬

‫وہ وہ ماہی کو کچھ سمچھ با آبا کہ ک نا کہے وہ میں پے آکے خصے کے ک ناب اور بگیس ٹھی ک ھا لنے‬
‫اس لنے‬
‫م‬
‫ماہی کی بات کمل ہوپے پر افشوں ہیشنے لگی جلو کوتی بات بہیں مچ ھے و یسے ٹھی ٹ ھوک بہیں ہے‬
‫اور اب جلو شوپے ہیں صیح کاقی شارے کام کرپے ہیں ماہی سر ہالپے اٹھ گ نی ٹ ھر کچھ باد آپے‬
‫پر یولی ٹ ھاٹھو یہ جلوا روم میں لے جاتی ہوں ارے مچ ھے یو بلکل کسی اور خیز کی طلب بہیں ہے یہ‬
‫وپ جاری زبن نا کو پڑا یش ند ہے اشی کو کھالؤں گی‬

‫افشوں پے ہیشنے ہوپے گردن ہاں میں ہال دی ک پوبکہ وہ جاپ نی ٹھی آج بک زبن نا کی من ن ھے سے ک نھی‬
‫بہیں پ نی ٹھی۔‬

‫‪734‬‬
‫اور ا نپے روم کی طرف وایس بلن نی زبن نا روتی آبکھوں سے مسکراتی ٹھی اسے کچھ صیر آبا ٹ ھا کن نی با‬
‫شکری ہوں میں صرف ابک سخص کی چ ند روزہ مج نت پر اپ نی شاری محن پوں سے مکر گ نی ٹھی ٹ ھاء‬
‫ٹ ھاٹھی یور بابا جان اور ماہی مویو میری جان‬
‫ا شنے سر اوپر اٹ ھا کر جدا کا شکر ادا ک نا کہ اسے ماہی جیسی دوست ملی ٹھی ا یسے دوست فسمت والوں‬
‫کو ملنے ہیں‬
‫ل نکن اس سب شکر گزاری میں اس صیر میں اسکا باشکرا دل شامل بہیں اور اس بات سے وہ جد‬
‫اپ جان ٹھی۔‬

‫‪-----------000-----------‬‬

‫صیح اشکی آبکھ ماہی کی دھاڑ سے کھلی ٹھی تی مر جاتی زبن نا اٹھ جا دس پج رہے ہیں بہیں پے میں‬
‫کج پرا کر دوں گی؟‬
‫غضب جدا کا شادی واال گ ھر ہے اور‬

‫وہ ہیشنے ہوپے اٹھ کر ش ندھی ک ھڑی ہوتی اور الماری سے کیڑے نکا لنے لگی کل رات وہ نکا ف نضلہ کر‬
‫کے شوتی ٹھی کہ اس باشکرے دل کی مان کر وہ ا نپے شارے لوگوں کو دکھ بہیں دے گی اشی‬
‫لنے اس پے اپ نی مج نت کو ا نپے دکھ کو ابدر کہیں بہت ابدر دبا دبا ٹ ھا‬
‫‪735‬‬
‫پ‬
‫ماہی ڈپر اس سے پرا اور ئم ک نا کرو گی کہ یچ ھلے ابک ہفٹہ سے ئم ہم پر مسلط ہو اور مزبد ابک ہفٹہ‬
‫رہو گی زبن نا پے اسے پ ناپے کی یوری کوشش کی ل نکن جالف یوفع ماہی پے مسکراپے ہوپے شاری‬
‫بابیں ش نی اور ٹ ھر اطمن نان سے یولی‬

‫زبن نا میری جان میں پے کل دبک ھا ٹ ھا تمہارے پیچ ھے والے الن میں کچی ام نل ناں(کیری) لگی ہوتی ہیں‬
‫جل با بار زرا ٹھوڑی لے آبیں؟‬

‫پ‬
‫زبن نا کو مظلویہ کیڑے بہیں ملے ٹھے خو اس پے یچ ھلے ہف نے نپے شلواپے ٹھے اور ان پر ماہی کی‬
‫پری نظر ٹھی۔‬
‫ب‬ ‫م‬ ‫س‬ ‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫اشی لنے مڑی اور آ یں چ ندھ نا کر اسے د ک ھا اور مچ ھاپے والے ابداز یں کہا بار ماہی وہ یو ہت‬
‫چھوتی ہوتی اٹھی کوتی بیسٹ بہیں ہوبا ٹھوڑا پڑا ہوپے دو ابہیں‬

‫او یوں خپ کر اپ نی یو مال پوں کی اوالد با ہو یو بن پوں ک نا پ نا بیسٹ ہوبا با بہیں ہوبا اگر میں پردہ با کرتی‬
‫ہوتی( ماہی پر آج کل پردے کا چ پون شوار ٹ ھا)) با یو خود ہی جلی جاتی اور تمہیں پ نا میں پے صیح ہی‬
‫صیح اماں چ پوتی کو بایوں میں لگا کر نصن پو کو یورے دو شویوں کی رشوت دی اور تمک مرچ اور جاٹ‬
‫مضالچہ پ نار ک نا۔‬
‫‪736‬‬
‫زبن نا کو کسی علطی کا اجساس ہوا یو نضدیق کرپے کے لنے یوچ ھا اور ئم پے اس نصن پو مرجاتی کو‬
‫ا نپے کون سے کیڑے دپے؟‬
‫لو میں پے ا نپے ک پوں د نپے ٹھے بار یہ خو اپ نی المارباں ٹ ھری پڑی ہیں ماہی پے ہاٹھ سے زبن نا کی‬
‫الماری کی طرف اشارہ ک نا تمہارا یو وباہ ہو جاپے گا یو انکا کچھ با کچھ یو کربا ہی ہے با یو میں پے شوجا‬
‫ک پوں با اچ ھا کام ک نا جاپے تمہارے وباہ‬
‫ماہی کی بات یوری بہیں ہوتی ٹھی زبن نا پے اسے کشن مارپے سروع کردپے‬
‫رکو زرا میں تمہارا وباہ نکال نی ہوں‬

‫پ‬
‫دویوں ٹ ھاگ نی ہوتی یچ ھلے صحن آگ نیں چہاں نصن پو بہلے دے پ نار ک ھڑی ٹھی ماہی کا اشارہ ملنے ہی آم‬
‫کے درخت پر خڑھ گ نی اور اوپر سے چکے آم یوڑ یوڑ کر ٹ ھن نکنے لگی‬
‫ماہی ٹ ھاگ ٹ ھاگ کر چھولی میں کیچ کرتی اور کھلکھال کر ہیشنی اشکی ہیسی کی گوپج دور دور بک جارہی‬
‫ٹھی‬
‫زبن نا کو افشوں کا میسج آبا کہ وہ پ نار ہو جاپے زبن نا ماہی کو وہیں چھوڑ کر ابدر جلی گ نی‬
‫نصن پو پے دور سے اس طرف کسی اپ جان مرد کو آپے دبک ھا یو اس پے ماہی کو ٹ ھییری شی شی کی‬
‫ل نکن وہ ماہی ہی ک نا خو کسی اور کی شنے بل آخر پ نگ آخر وہ ٹھی ابدر ٹ ھاگ گ نی ماہی ان دویوں کو‬

‫‪737‬‬
‫دفعہ دور کہ نی اپ نی ٹ ھری چھولی کو مزبد ٹ ھری پے لگی مر جاؤ ئم لوگوں کو یو ابک ام نلی ٹھی بہیں‬
‫دوں گی۔‬

‫چھولی کو قل ٹ ھر کر وہ ابدر جاپے کے لنے بلنی ٹھی کہ اشکی نظر شا منے ک ھڑے وچ نہہ اجن نی پر پڑی‬
‫بہلے وہ خیران ہوتی ٹ ھر ہاپے میں مر گ نی کہنے ا شنے چھولی چھوڑ دی بکے نعد دبگرے شارے چکے آم‬
‫م‬
‫اجن نی کے قدموں میں ڈھیر ہوپے گنے خو پڑی ن نھی نظروں سے ماہی کو گھور رہا ٹ ھا۔‬
‫ً‬
‫ماہی کو اپ نا پردہ باد آبا یو ابک لم نی سے ہاہ کرپے فورا سے ھو ھٹ نکال ل نا ا نی پے ہاٹھ نے پر رک ھا‬
‫ن‬‫ش‬ ‫ن‬‫ج‬ ‫گ‬ ‫ب‬ ‫گ‬
‫ٹ ھا کہیں باہر ہی با آجاپے‬

‫کون ہو جی آپ اور یہ بابدر کی طرح ک نا باڑ رہے ہو ک نھی کوتی شوہ نی کڑی (ماہی اور اشکی بان ش ناپ‬
‫بہ ب‬
‫زبان) ک نھی کوتی کری یں د ھی ک نا اس پے یہ کر شوال ک نا۔‬
‫ک‬
‫ب‬
‫کڑباں یو بہت شاری د کھی ہیں مگر اجن نی یوال‬
‫ک نا مگر یولوں اور ئم ہو کون ابدر کیسے آپے میں کرتی ہوں بات ٹ ھاء شاہ داد سے‬

‫اجن نی کو بہلے کوتی شک وسٹہ ٹ ھا یو اب وہ ٹھی بہیں رہا ٹ ھا اشی لنے مسکراپے ہوپے یوال مگر یہ کہ‬

‫‪738‬‬
‫م‬ ‫ب‬ ‫ٹ‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫لڑک ناں بہت د ھی یں کن آ پوالوں کے را پوں یں ھول پچ ھاور کر یں را شنے یں چکے آم پچ ھاور‬
‫ش‬ ‫پ‬
‫ک‬ ‫ب‬
‫کرتی لڑکی بہلی بار د ھی ہے۔‬
‫اور کی جاکسار کو اقالک کہنے ہیں‬

‫ہیں ماہی پے چ ھٹ سے گھوبگ ھٹ الٹ کر کہا‬


‫جی‬
‫کون شا شار؟‬
‫ا شنے بام پر عور بہیں ک نا ٹ ھا۔‬

‫اقالک اشکی اردو سے باالنفی کی جد بک باوفف نت کو ٹھی ادا ہی سمچ ھا ٹ ھا۔‬

‫جی اقالک اپراہ نم بام ہے میرااس بار اس پے ش ندھے سے بام پ نابا‬

‫ہن نیں جی ہللا‬


‫ماہی پے ابک دم ک نی چیحیں ماری اور ابدر کی طرف ٹ ھاگی‬

‫اقالک پیچ ھے ہیش نا رہا بلکل بہیں بدلی یوبہی پحوں جیسی لڑتی چ ھگڑتی ٹ ھاء کی ز بن نے ہے ۔‬
‫‪739‬‬
‫‪---------000----------‬‬

‫خب وہ ابدر آبا یو سب بایوں میں مشغول ٹھے اماں کے شاٹھ ابک پ ناری شی شنہری ربگ والی گڑبا‬
‫ب‬
‫شی لڑکی ن نھی ٹھی ۔‬
‫آؤ اقالک یہ ہے میری بن نی زبن نا شہ ناز پ نگم پے نعارف کروابا وہ خوبک گ نا ٹ ھا یہ یو وہ بہیں ٹھی خو‬
‫باہر ملی ٹھی اگر یہ زبن نا ہے یو ٹ ھر وہ؟‬
‫ل نکن اس پے شاہ داد ٹ ھاتی کو ٹ ھاء ک پوں کہا اقالک اٹھی اشی شش و پیج میں ٹ ھا کہ ماہی ابدر‬
‫داجل ہوتی اور اقالک یہ ہیں ڈاکیر ماہی جن نب ہللا زبن نا کی بیسٹ فرپ نڈ اور ہماری دوسری ز نپے نعارف‬
‫افشوں پے کروابا ٹ ھا ل نکن آخری بات شاہ داد پے کی ٹھی۔۔‬
‫اقالک کے ابدر ابک دم سے ش نابا چ ھا با گ نا۔‬
‫ل نکن ٹ ھر اس پے اپ نی ط نع نت کے مظایق خود کو بارمل کر ل نا اگلے دن وہ خود کو ہر طرح سے سمچ ھا‬
‫خکا ٹ ھا اور کام ناب بہرا ٹ ھا۔‬

‫‪-------------000--------------‬‬

‫‪740‬‬
‫ٹ ً‬
‫ماہی اپ نا اور زبن نا کا باسٹہ لن نے آتی ٹھی پ نھی میر کی کال آپے لگی اس پے ابک نل کو شوجا ھر فورا‬
‫بک کرل نا اور غرا کر یولی ٹھی‬

‫اے ایس تی صاخب اگر آپ ندہ کے نعد آبکی کال آتی یو ہللا دی فسمیں میں ا نپے بابا کو پ نا دوں گی۔‬

‫ماہی جی بلیز میری بات یو ش نیں میر سعادت ماہی کا غصہ دبکھ گڑپڑا گ نا ٹ ھا۔‬
‫ک نا بات شپوں ہیں یولیں ک نا شپوں آبکی مج پوریوں کے روپے؟ با یہ کہ مچ ھے گ ھر والوں پے مج پور ک نا‬
‫اس شادی میرصاخب میں پے آنکا شاٹھ دبا ٹ ھا ک پوبکہ صرف آنکا ذکر ہی زبن نا کے چہرے پر نپے نپے‬
‫اپ جاپے ربگ کھال د پنا ٹ ھا مچ ھے لگا بہی وہ سخص ہے خو زبن نا کی پے ربگ زبدگی میں ربگ ٹ ھرے گا‬
‫مچ ھے لگا ٹ ھا آکے باس وہ شارے ربگ ہیں خو زبن نا کو جا ہنے ل نکن افشوس اے ایس تی صاخب آپ‬
‫بہت ہلکے نکلے آپ پے زبن نا سے اشکے ا نپے ربگ ٹھی چ ھین لنے اسے بدرنگا کردبا آپ پے‬

‫ابک م نٹ ابک م نٹ کون شی شادی کس کی شادی کی بات کررہی ہیں آپ میں پے ک نا علط ک نا‬
‫ہے زبن نا جی کے شاٹھ۔؟‬

‫میر پے ماہی کی خزباتی پیزگام کو پربک لگاتی‬


‫آبکی شادی اور کس کی شادی ماہی اٹھی بک پرہم ٹھی‬
‫‪741‬‬
‫ل نکن میری کون شی شادی میری یو کوتی شادی بہیں ہورہی میر پے وصاخت دی‬

‫ماہی کو شکٹہ ہوگ نا ٹ ھر کچھ دپر نعد یولی میر وپر جی ک نا آبکی شادی بہیں ہورہی ؟‬
‫ابک یو وپر کہ نی ہیں ٹ ھر نقین ٹھی بہیں کربیں میر پے پے جارگی سے وصاخت دی اور ٹ ھر ماہی کو‬
‫ش ٰ‬
‫اپ نی پ نماری اور لوی سے القات کے بارے پ نابا‬
‫م‬

‫سب سن کر ماہی کی چیخ نکل گ نی ٹھی یہ ک نا ک ھنل رجا رہی ٹھی زبن نا کے شاٹھ وہ سمچھ بہیں باتی‬
‫ٹھی۔‬

‫ماہی جی بلیز میری زبن نا سے بات کروا دبں میر پ جاپے کب سے اسے کہہ رہا ٹ ھا‬
‫ماہی کے آیشو بہہ رہے ٹھے‬

‫شوری میر وپرے میں بات بہیں کروا شکنی ک پوبکہ آج زبن پو کی مہ ندی ہے آ پے ل نٹ کردی وپر جی‬
‫ہم پے آکو بہت ڈھوبڈا آ بکے گ ھر گنے آبکی ماشی پے کہا آبکی شادی ہورہی ہے ٹ ھر آبکو آبکی کزن کے‬
‫چ‬‫م‬‫ب ہ س‬
‫شاٹھ شاپ نگ کرپے د ک ھا یو م ھے آپ پے‪ .‬زبن نا کے شاٹھ دھوکا ک نا ہے یو دوسری طرف سے‬
‫البن کاٹ دی گ نی ٹھی۔‬
‫‪742‬‬
‫‪------------000-------------‬‬

‫کال پ ند ہوپے ہی ماہی سرخ ہوتی آبکھوں کے شاٹھ زبن نا کے کمرے میں آتی ٹھی رات مایوں کی‬
‫رسم ہوجکی ٹھی چ نھی وہ پنلے خوڑے میں مل پوس اداس چہرے کے شاٹھ ذرد ذرد دی لگنی ٹھی۔‬

‫زبن نا کی ط نع نت صیح سے ٹھوڑی خراب ٹھی عج نب شی پے جن نی گ ھیراہٹ شوار ٹھی دل پر ٹ ھر ٹھی‬


‫وہ ماہی کو دبکھ کر مسکراتی ٹھی ل نکن اشکی آبکھوں پے ہوپ پوں کا شاٹھ بہیں دبا ماہی پر اب ادارک‬
‫ہوا کہ زبن نا اداکاری میں کن نی ماہر ہوجکی ہے اسکا دل جاہا م ہ یوڑ دے اسکا اور کہے ک پوں خوگ لن نے‬
‫لگی ہو ل نکن اس پے زبن نا کا ٹ ھرم ر ہنے دبا۔‬

‫آؤ آؤ ماہی ک نا ہوا‪ .‬بار باسٹہ لن نے گ نی ٹ ھیں با؟‬


‫ب‬
‫ماہی کی طرف دبک ھنے زبن نا پے مسکراپے ہوپے کہا ٹ ھر ماہی کی آ ک ھیں دبکھ کر پریسان ہوگ نی ک نا ہوا‬
‫ہے ماہی‬

‫ماہی بلیز یولو بار ک نا ہوا ہے زبن نا ماہی کو خپ دبکھ کر اچھی جاصی پریسان ہوگ نی‬

‫‪743‬‬
‫ن ً‬
‫زبن پو میر کا فون آبا ٹ ھا ماہی پے قرپ نا‬
‫روپے ہوپے کہا‬

‫اویو کر ہی لی آ خر ابہوں پے کال زبن نا پے صرف اپ نا ہی کہا‬

‫ب‬ ‫س‬
‫زبن نا ہم علط ھے ھے وہ شادی یں کررہے؟‬
‫ہ‬ ‫ٹ‬ ‫چ‬‫م‬

‫ابک م نٹ ماہی تمہارا مچ ھے بہیں پ نا ل نکن میں پے یو میر جان کو ک نھی علط بہیں سمچ ھا با ک نھی‬
‫س‬
‫مچھوں گی‬

‫ماہی پے خیرت سے زبن نا کو دبک ھا جس کی بات جاری ٹھی‬

‫ماہی اس دن ٹھی میں تمہیں شابد پ نا بہیں باتی اب شپو ماہی ڈپیر مچ ھے میر سعادت علی جان کی‬
‫مج نت پر اپ نی ذات سے زبادہ ٹ ھروشہ ہے اگر آسمان سے کوتی فرسٹہ ٹھی اپر آپے اور آکر کہے زبن نا‬
‫مراد علی میر سعادت علی دھوکے باز ہے با اس پے میرے شاٹھ دھوکہ ک نا ہے یو میں اسکا ٹ ھی‬
‫نقین با کروں‬
‫اس دن ہم پے خو دبک ھا وہ یویس نظروں کا دھوکا ٹ ھا بار‬
‫‪744‬‬
‫ماہی کا مٹہ کھل گ نا اسے لگا یہ جاروں لوگ ہی عج نب ہیں افشوں شاہ داد زبن نا اور اس خوکور کا خوٹ ھا‬
‫کوبا میر سعادت‬

‫یو زبن نا ئم پے ٹ ھر ایسا؟‬


‫ماہی کی آواز بہیں نکل رہی ٹھی ۔‬

‫وہ اس لنے ماہی جن نب ہللا شاہ کہ مچ ھے ابدازہ ہوگ نا ٹ ھا کہ میرے گ ھر والوں کی طرح میر کے گ ھر‬
‫ک‬ ‫ب‬
‫والے ٹھی راصی بہیں ہوں گے وریہ میر کی اماں مچ ھے اپ نی کدورت سے با د یں اور با ہی ہماری‬
‫ن‬ ‫ھ‬
‫غزت کا ٹ ھرم رک ھنے میر کی ماشی ہم سے چھوٹ یول نیں‬

‫ب‬
‫ماہی کے مٹہ کے شاٹھ آ ک ھیں ٹھی ٹ ھن نے کی جد بک کھل گ نیں‬

‫ماہی میں ا نپے دل کی خوشی کے لنے ا نپے سب پ ناروں کو آزمایش میں بہیں ڈال نا جاہ نی ٹھی ابک‬
‫طرف ٹ ھاء ٹ ھاٹھی بابا اور دوسری طرف میر جان کو ٹھی آزمایش سے گزربا پڑبا ا نپے گ ھر والوں کی‬
‫مرصی کے جالف مچ ھے اپ نا کر‬

‫‪745‬‬
‫ل نکن زبن پو ئم یہ سب ماہی کی آواز پ ند ٹھی بلکل پ ند‬

‫ماہی میں میر کی من جاہی ہوکر اشکی زبدگی میں شامل ہوجاتی ٹ ھر ٹھی ان جاہی رہ نی بار‬

‫ماہی سمچھ گ نی ٹھی اشی لنے زبن نا کی طرف د بک ھے نغیر آگے پڑھ کر اسے گلے لگال نا ٹ ھر دویوں پے آواز‬
‫روپے لگیں‬

‫ماہی بہیں جاپ نی ٹھی کہ زبن نا اسکا م نڈیشن مال دودھ بہیں بن نی اور ماہی کے شوجاپے کے نعد یوری‬
‫یوری رات اپ نی مج نت کا مائم کرپے گزارتی ہے اور صیح ٹ ھر سے ٹ ھلی چ نگی ہوجاتی ہے۔‬

‫‪------------000----------------‬‬

‫ً‬
‫وہ صیح آٹھ چپے چ ھنگ کے لنے نکال ٹ ھا اب نقرپ نا دو چپے پڑی مشکل سے سردار خوبلی بک بہیجا ٹ ھا‬
‫اس پے گاڑی چ ھنگ ٹ ھاپے میں ک ھڑی کی ٹ ھی اور وہاں سے ابک اشسن نٹ کی بابک لے کر آبا‬
‫ٹ ھا۔‬

‫‪746‬‬
‫سردار خوبلی کی سج دھج دبکھ کر اشکی شایسیں ر کنے لگی ٹ ھیں خوبلی میں لوگوں کی کاقی چہل بہل ٹھی‬
‫اس پے زبن نا کو ک نی واسطے دے کر ابک بار زبن نا سے مالقات کے لنے م نابا ٹ ھا اب ٹھی وہ اسے‬
‫گ نٹ پر ہی مل گ نی ٹھی۔‬

‫ب‬
‫ماہی کی ا ک ھیں روپے کی وجہ سے گہری سرخ ہورہی ٹ ھیں چ نہیں وہ میر سعادت سے چ ھنا کر اسے‬
‫اپ نی مع نت میں زبن نا کے روم بک لے آتی ٹھی۔‬
‫میر وپر جی بلیز کوتی الزام کوتی جد مت لگا نپے گا اس پے یہ ف نضلہ بہت‬
‫م‬
‫میر اشکی بات کمل ہوپے سے بہلے ہی ابدر جال گ نا ٹ ھا۔‬

‫ماہی خپ کر کے کوربڈور میں بہلنے لگی۔‬

‫‪------------000------------‬‬

‫وہ ک ھڑکی میں ک ھڑی ٹھی اسے ٹھوڑی دپر بہلے بارلر والی لڑکی مہ ندی لگا کر گ نی ٹھی پنلے خوڑے میں‬
‫مل پوس اشکے چہرے پر ذردباں ک ھنڈی ٹھی‬

‫اسے دبک ھنے ہی میر کے دل کو کچھ ہوا اس شنہری شی لڑکی پے اپ نا ک نا جال کرل نا ٹ ھا آ خر‬
‫‪747‬‬
‫ٹ ھنک اشی وفت زبن نا پے دل کی آواز پر مڑ کر دبک ھا اور پ ن ھر ہوگ نی‬

‫زبن نا جی کوتی ا یسے ٹھی کربا ہے ک نا؟‬


‫با جا ہنے ہوپے ٹھی وہ شکوہ کر بن ن ھا‬

‫زبن نا خود کو شن ن ھال کر یولی ک نا کردبا میں پے ٹ ھنی آپ کر رہے ٹھے یو میں ک پوں پیچ ھے رہ نی شادی‬
‫سے ہیں؟‬

‫ابک بات پ ناؤں آبکو ڈاکیرتی جی‬


‫زبن نا کا دل دھڑکا ٹ ھا میر کے ڈاکیرتی کہنے پر‬
‫مچ ھے اپ نا یو کچھ بہیں جن نا با جن نا ابک پراپر ل نکن مچھ سے یہ عم بہیں شہا جابا کہ آپ میرے نغیر‬
‫کیسے جن نے گی۔‬

‫ب‬
‫زبن نا کی آ ک ھیں ٹ ھرا گ نیں‬
‫ب‬
‫مچ ھے یہ عم عمر ٹ ھر ک ھاپے گا کہ آبکی آ ک ھیں ٹ ھال کس کی آبکھوں سے بابیں کربں گی ۔‬

‫ابک نکل نف کی لہر زبن نا کے وخود میں اٹھی ٹھی اشکے ہوپ پوں سے پے اجن نار نکال‬
‫‪748‬‬
‫جان‬

‫اور وہ جشکا وخود کرجی کرجی ٹ ھا ل نکن ہر کرجی سماعت پ نی ہوتی ٹھی اپ نی پ ناری صدا پر مر ہی یو گ نا‬
‫ٹ ھا۔‬

‫جی جان کی جا‬

‫وہ آگے کچھ با یوال‬

‫زبن نا پے جین ہوتی وہ جا سے آگے کا لفظ شن نا جاہ نی ٹھی ل نکن اپ نا ٹ ھرم اسے ٹھی غزپز ٹ ھا۔‬

‫میر سعادت علی جان اسے دبک ھنا رہا جیسے آ خری بار دبکھ رہا ہو زبن نا کو اشکے دبک ھنے سے الچ ھن ہوپے‬
‫لگی یو اس پے اپ نا ڈو پٹہ چہرے پر ٹ ھنالبا جاہا‬

‫ب‬
‫با ز پنی جی بلیز کچھ دپر دبک ھنے دبں پڑی مدبیں ہوگ نیں جی آ یں پ ناشی یں ھر پ جاپے بامرگ سیراب‬
‫ٹ‬ ‫ہ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫ہوبابیں گی با بہیں میر سعادت کے لہچے کی دھمک دھ نمی پڑ رہی ٹھی۔‬


‫‪749‬‬
‫زبن نا پے اسکا لہچہ اور بات سن کر پڑپ کر کہا‬

‫جان‬

‫جی جان کی جا‬

‫اس بار ٹھی میر سعادت پے چملہ ادھورا چھوڑ دبا ٹ ھا‬

‫ایسا باکہیں جان جی مچ ھے نکل نف ہورہی ہے زبن نا کا اشارہ ا نپے بہلو میں اٹ ھنی نکل نف کی طرف ٹ ھا پر‬
‫سعادت سمچھ بہیں بابا ٹ ھا‬

‫ک پوں ک پوں با کہوں ک نا آپ پے میری نکل نف کا چ نال ک نا آپ الہور سے ٹ ھاگ آبیں بہاں چ ھپ کر‬
‫اپیریسپ کرپے ک نا ابک بل کو ٹھی شوجا میرا ک نا ہوگا ؟‬

‫چ‬ ‫گ‬ ‫پ‬ ‫چ‬‫م‬ ‫ن‬ ‫چ‬‫م‬‫س‬


‫آپ میری جاہ پوں شدیوں کو ھے غیر ھے ھنا لی شوبا ھوڑ آتی ک نا آپ پے میرا چ نال ک نا؟‬
‫ن‬
‫میں بین دن پ جار میں پڑا رہا ک نا آپ پے ابک بار ٹھی یوچ ھا اگر میں مر جا با یو؟‬
‫‪750‬‬
‫زبن نا پے باقاعدہ روپے ہوپے کہا ٹ ھا‬

‫جان‬

‫میر سعادت پے زبن نا کے آیشو دبکھ بلکل ٹ ھنڈ ے ہوپے کہا‬

‫جی جان کی جا‬

‫اس بار زبن نا کو اپ نا ٹ ھرم یوڑبا پڑا میں ابک باراس چملے کو یورا شن نا جاہ نی ہوں جان جی وہ پڑتی ٹ ھی۔‬

‫پڑے شوق سے ز پنی جی یس ابک بار آپ میرے بام لگ جابیں ٹ ھر میں یورے خق سے بادم آ خر‬
‫صرف فقرے کی جد بک بہیں بلکہ ہر جد بک‬

‫ب‬ ‫م‬
‫وہ بات کمل کربا زبن نا گ ھیرا کر یول اٹھی جان یہ د ک ھیں میرے مہ ندی لگی ہے میر سعادت پے ر خ‬
‫ٹ ھیر ل نا زبن نا کو اسکا ایسا کربا پڑا باگوار گزرا وہ کچھ سخت شا کہنے کے لنے شوچ رہی ٹھی کہ میر یول‬
‫اٹ ھا‬
‫‪751‬‬
‫پ نا ہے میں پے دعا کرواتی ٹھی کہ آ بکے ہاٹھوں پر ا نپے عالوہ کسی اور کے بام کی مہ ندی کا گہرا ہوبا‬
‫ربگ دبک ھنے سے بہلے آبکو سر پر ا نپے عالوہ کسی اور کی التی جادر اوڑ ھنے دبک ھنے سے میرے شاہ مک‬
‫جابیں۔‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫ٹ‬ ‫ٹ‬ ‫م‬‫ھ‬ ‫بہ م ٹ‬


‫زبن نا کے لو یں نی درد ھر سے جاگی ھی کن اس پے درد کی پروا کنے غیر پڑی پے دردی‬
‫سے ا نپے سر سے مایوں کا پ نیں لگا ڈو پٹہ ا بار ٹ ھن نکا ٹ ھا اشکے کاقی بال اک ھڑ گنے ٹھے‬
‫ٹ ھر اس پے ا نپے مہ ندی لگے ہاٹھ کرشی کی ہ نھی سے رگڑے ٹھے اشکے ہاٹھ چ ھل گنے ٹھے۔‬

‫میر کی اشکی طرف یست ٹھی۔‬

‫میں پے دعا کرواتی آ بکے ما ٹھے پر اگر میرے عالوہ کسی کے بام کی پ ندباں چمکے یو زبن نا پے اشکی‬
‫ن‬ ‫ٹ‬ ‫ن‬‫ھ‬ ‫ک‬
‫بات بات یوری ہوپے سے بہلے ا نپے ما ٹھے پے لگی ٹھولوں کی پ ندباں یچی ھی نی بن ا کی‬
‫ش‬ ‫ف‬ ‫ش‬

‫بیساتی پر ک ھب گ نی ٹھی‬

‫‪752‬‬
‫زبن نا جی میں پے دعا کرواتی کہ اس سے بہلے کے آنکا ہاٹھ یورے خق سے کوتی ا ہنے ہاٹھوں میں‬
‫لے اور میں کچھ با کر باؤں یو مچ ھے دوجا شاہ با آپے زبن نا پےزورسے ا نپے ہاٹھ کرشی کی بازو پر مارے‬
‫ٹھے ل نکن اپ نی چیحوں کا گلہ گھوپٹ ل نا ٹ ھا۔‬

‫اور آخری بات بہلے ٹھی پ نابا ٹ ھا مگر آبکو میری قکر ہے ہی کب ز پنی جی میر سعادت سے آ بکے نغیر چ نا‬
‫ٹھوڑی جابا ہے ۔‬

‫جان‬
‫اس بار درد کی شدت اپ نی کمال کی ٹھی کہ سعادت بامشکل سن بابا‬

‫جی جان کی جا‬

‫طالم ہوگ نا ٹ ھا وہ پ نارا شا سخص زبن نا پے رک نی شایشوں کے شاٹھ شوجا ٹ ھا۔‬

‫میر سعادت پے مڑے مڑے ہی چ نب سے ابک بابل نکالی اور زبن نا کی طرف پڑھا دی ۔‬
‫یہ پڑی دور سے م نگواتی ٹھی جی اور پ نا ہے ڈاکیرتی جی میر سعادت کی آواز میں آیشوؤں کی تمی زبن نا کو‬
‫ا نپے دل پر گرتی مخشوس ہوتی‬
‫‪753‬‬
‫بابل بہ ناپے کے فن سے آش نا ٹ ھا میں‬
‫جاپ نا ٹ ھا کہ پنلے باؤں خو منے ہیں‬

‫م‬
‫سعر کمل کرپے ہی اس پے باہر کی طرف قدم پڑھا دپے اشکو شابد پ نا بہیں ٹ ھا کہ مج پوب کی طرف‬
‫سے دی گ نی ابک بابل ہحر کی یساتی ہوتی ہے اپ جاپے میں وہ زبن نا کو ہحر شوپپ گ نا ٹ ھا۔‬

‫زبن نا پ ند ہوتی شایشوں کے شاٹھ جان کہ نا جاہ نی ٹھی پر اشکی آواز بہیں نکل رہی ٹھی بن ن ھنے ہوپے‬
‫ا شنے بہت مشکل سے شہی ل نکن بابل اٹ ھا کر بہن لی ٹھی دوسرے لفطوں میں میر سعادت علی‬
‫جان بلوچ کے ہحر کو گلے لگابا ٹ ھا۔‬

‫نکل نف اپ نی پڑھی ٹھی کہ اشکے ہوپ پوں سے پے اجن نار نکال ٹ ھا‬

‫میر جان‬

‫وہ خو ہر عم ہر نکل نف میں ا نپے ٹ ھاء کو باد کرتی ٹھی اس بار اس پے میر سعادت بلوچ کو باد ک نا‬
‫ٹ ھا ک پوں کہ زبن نا کی یہ نکل نف سعادت کی نکل نف کو شوچ کر ٹھی ۔‬
‫‪754‬‬
‫ہم آشاتی سے با مشکل سے ل نکن اپ نی نکل نف پرداست کر لن نے ہیں ل نکن ا نپے جان سے پ نارے‬
‫لوگوں کی نکل نف کا نصور ہی ہمارے لنے جان ک نی کا باعث بن نا ہے اور زبن نا ا نپے جان سے پ نارے‬
‫سخص کو نکل نف دے جکی ٹھی اشی لنے اسے جان ک نی کے عمل سے گزربا ٹ ھا خب بک جان جلی‬
‫بہیں جاتی ٹھی۔‬

‫پ ند ہوتی آبکھوں کے شاٹھ ا شنے ماہی اور افشوں کو ٹ ھاگ کر ابدر آپے دبک ھا ٹ ھا ٹ ھر شاہ داد ٹ ھاگ نا ہوا آبا‬
‫ٹ ھا‬

‫اشکے ل پوں سے ٹ ھاء نکال ٹ ھا شاہ داد پے ٹ ھنڈے ہوپے ہاٹھوں کے شاٹھ اسے گود میں اٹ ھا کر چیج نے‬
‫ہوپے باہر کی طرف دوڑ لگاتی ٹھی۔‬

‫‪-------------000-------------‬‬

‫ب‬
‫کوتی بار بار اسے ہوش دال رہا ٹ ھا اس پے ا ک ھیں کھولیں اسکا سر شاہ داد کی گود میں ٹ ھا نکل نف خوں‬
‫کی یوں ٹھی اشکی آبکھوں میں آیشو آ گنے اس پے ابک بار ٹ ھر سے ہمت کر کے کہا ٹ ھا‬

‫ٹ ھاء آتی‬
‫‪755‬‬
‫شاہ داد باگلوں کی طرح چیخ چیخ کر روپے ہوپے سیرپیحر کو دھک نلے جارہا ٹ ھا با با ٹ ھاء کی جان ٹ ھاء‬
‫ب‬
‫فربان جاپے ا نپے شو ہنے با میرا پچہ ز بن نے آ ک ھیں کھول میری جان‬

‫ب‬
‫ٹ ھاء پے مر جابا ز بن نے آ ک ھیں لھول پچہ‬

‫ن‬ ‫ل‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫م‬ ‫ب‬
‫اس پے شاہ داد کی پڑپ پر آ یں ھولی یں ھر ہلکا شا گردن ڈھلکا کر د ک ھا دور ا ک ا پو یس‬
‫شاپرن پ جاتی آتی ٹھی اشکی پ نک سے نکلنے والے سیرپیحر پر خون میں لت پت جیسے کوتی پے جان وخود‬
‫ب‬
‫ٹ ھا خب زبن نا کی نظر اشکے خون آلود چہرے پر پڑی یو زبن نا کی آ ک ھیں ٹ ھ نلی ٹ ھیں اور ا شنے ابک آ خری‬
‫م‬
‫ہ جکی لی ٹھی ٹ ھر ہر طرف ابدھیرا چ ھا گ نا کمل ش ناہ ابدھیرا‬

‫دل وجسی پے‬


‫درد اپ نا ٹ ھا کہ اس رات ِ‬

‫ہر ِرگ جاں سے الچ ھنا جاہا‬

‫ُ ُ‬
‫ن‬
‫ہر ب ِن مو سے پ ک نا جاہا‬

‫‪756‬‬
‫اور کہیں دور پرے صحن میں گوبا‬

‫پ نا پ نا مرے افشردہ لہو میں دھل کر‬

‫جشن مہ ناب سے آزردہ نظر آپے لگا‬


‫ِ‬

‫میرے وپرایہء بن میں گوبا‬

‫ُ‬
‫شارے ُدک ھنے ہوپے ریشوں کی ط نابیں ک ھل کر‬
‫شلسلہ وار پ نا د نپے لگیں‬

‫رخض ِت قاقلہء شوق کی پ ناری کا‬

‫اور خب باد کی پچ ھنی ہوتی سمغوں میں نظر آبا کہیں‬

‫ابک بل آخری لمچہ پری دلداری کا‬

‫‪757‬‬
‫درد اپ نا ٹ ھا کہ اس سے ٹھی گزربا جاہا‬
‫ہم پے جاہا ٹھی ‪ ،‬مگر دل یہ ٹ ھہربا جاہا‬
‫‪-----------000------------‬‬

‫ً‬
‫صیح اٹ ھنے ہی وہ فورا پ نار ہوکر باہر آبا ٹ ھا ۔‬
‫ڈابن نگ پر سب بن ن ھے ٹھے رات بابا اور ٹ ھاتی ٹھی آ گنے ٹھے اشکے آپے ہی سب ابکدم جاموش ہو گنے۔‬

‫ماشی صرف خوس بار اور جلدی مچ ھے ل نٹ ہورہی ہے شالم کرکے بن ن ھے اس پے کسی کو ٹھی م جاطب‬
‫کنے نغیر شگفٹہ پ نگم سے کہا ٹ ھا۔‬
‫ک پوں ٹ ھنی خوان تمہاری ماں کہہ رہی ٹھی کہ آفس سے چ ھنی پر ہو یو اب یوں صیح صیح کہاں جاپے کی‬
‫پ ناری ہے۔‬

‫میر کے بابا پے پڑے خوشگوار موڈ میں شوال ک نا ٹ ھا۔‬

‫چ ھنگ ش نال اس پے نغیر کوتی تمہ ند بابدھے بک لفطی خواب دبا ۔‬

‫‪758‬‬
‫سب خوبک گنے ٹھے شواپے شگفٹہ پ نگم کے ک پوں کے وہ جاپ نی ٹھی آج میر شواپے موت کے کسی‬
‫کے کہنے سے بہیں رکے گا۔‬

‫چ ھنگ ش نال ک نا کام پڑ گ نا تمہیں خیراتی کم ہوپے کے نعد یہ شوال ٹھی میرسعادت کے بابا جان‬
‫پے ک نا ٹ ھا۔‬

‫شگفٹہ پ نگم پے شا منے بن ن ھیں پڑی بہن اور ابکی بہو کی طرف دبک ھا وہ ٹھی ابہیں ہی دبکھ رہی ٹ ھیں‬
‫ٹ ھر ابہوں پے کچھ کہنے کے لنے مٹہ کھوال ہی ٹ ھا ل نکن میر پے ہاٹھ اٹ ھا کر م نع کردبا۔‬

‫بابا شابیں زبن نا جی کا گ ھر ہے وہاں ا بکے بابا سے ملنے جا رہا ہوں‬

‫بن نل پر ٹ ھر سے جاموشی چ ھا گ نی وہاں موخود بن پوں خوابین کے چہرے پر پریساتی تمابا ہوپے لگی۔‬

‫میر جان اسکا مظلب ئم اپ نی صد سے باز بہیں آؤ گے میر کے بابا خف نفت سے وافف بہیں ٹھے‬
‫چ نھی انکا لہچہ غضب باک ہوگ نا ٹ ھا‬

‫‪759‬‬
‫ن‬‫ب ٹھ‬
‫بہیں بابا جان اس کا مظلب یہ کہ آ کی چی پے ھے خود ال کر کہا ہے کہ وہ مچھ سے شادی‬
‫ب‬ ‫چ‬‫م‬ ‫ی‬
‫بہیں کربا جاہ نی وہ کسی اور کو یش ند کرتی ہے اور یہ کہ میں انکار کر دوں باقی وہ خود شن ن ھال لے‬
‫گی‬
‫اور اسکا مظلب یہ کہ صرف آبکی خواہش پر میں ا نپے شاٹھ شاٹھ کسی اور کی زبدگی چہ نم بہیں پ نا‬
‫شک نا چ نکہ میں اجن نار ٹھی رک ھ نا ہوں‬

‫شالم جل نا ہوں‬

‫یہ کہنے ہی وہ اٹھ ک ھڑا ہوا اور کسی کو کچھ ٹھی یو لنے کا موفع دپے نغیر وہاں سے اٹھ کر کمرے میں‬
‫آبا‬

‫وہ موبابل والٹ اور گاڑی کی جاپ ناں اٹ ھا کر باہر جاپے لگا یو اجابک اشکی نظر شیسے میں نظر آپے‬
‫ا نپے عکس پر پڑی یو ڈریش نگ کے فرپب جال آبا۔‬

‫بین دن ر ہنے والے پ جار پے اشکے گ ندمی ربگ کو زردی مابل سرجی میں بدل دبا ٹ ھا‬
‫کالی ش ناہ آبکھوں میں خزن و مالل کے شاٹھ ہحِر بار میں پے باتی کی ک نف نت کچھ ایسی دلکسی لنے‬
‫ہوپے ٹھی کہ ابک بل کو وہ خود ہی دبگ رہ گ نا۔‬
‫‪760‬‬
‫کالے شوٹ میں جس پر خونصورت بار کسی کا کام ک نا گ نا ٹ ھا میر سعادت علی جان بلوچ کی وجاہت‬
‫ب‬
‫شارے زماپے کو مات د پنی مخشوس ہوتی ٹ ھیں مگر اشکی وہ ہحر ذدہ سرجی مابل ش ناہ ربگ آ ک ھیں؟؟‬

‫کہنے ہیں ہحرذدہ آبکھوں کے وار کوتی کوتی شہ نا ہے مگر‬

‫ب‬
‫خو ٹھی اشوفت میر سعادت کی آ یں د کھ لن نا‬
‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫وہ خواس کھو د پنا دل ٹ ھام لن نا‬


‫واری جا با فربان ہوجا با‬
‫صرف اور صرف اشی کا ہوجا با‬

‫یہ وہی شوٹ ٹ ھا خو زبن نا (ماہی) پے اسے چ ھ نگ ش نال میں گفٹ ک نا ٹ ھا اس رات اور اس سے‬
‫خڑی مالقات کے شاٹھ وہ خواب باد آپے ہی دلوں کو جسموں اور روخوں سم نت اپیر کرتی مسکراہٹ‬
‫پے میر سعادت کے ل پوں کا اجاطہ ک نا ٹ ھا۔‬

‫‪761‬‬
‫مسکراپے ل پوں کے شاٹھ اس پے دروازے کے ہن نڈل پر ہاٹھ رک ھا ٹ ھر کچھ باد آپے پے بل نا ادھر‬
‫ادھر نگاہ دوڑاتی اور صوقے پر پڑی پریس شدہ طے کی ہوتی کالی شال ( خو زبن نا پے اوڑھی ٹ ھی)‬
‫ن‬‫ھ‬ ‫ک‬
‫اٹ ھاتی ابک بل کو اسے شوبگ ھا اور لم نی شایس ابدر یچی جیسے اس میں یسی کسی کے وخود کی آپچ‬
‫د پنی خوشپو سے اپ نی شایشوں کو مہکابا جاہ نا ہو ٹ ھر شال کو کھول کر خود سے لن نا ل نا۔‬

‫دوبارہ سے آب نٹہ میں دبک ھا اور کھل کر مسکرابا اب با یو کسی پے خواس کھوپے ٹھے با دل ٹ ھام نا ٹ ھا‬
‫اور با ہی فربان ہوبا ٹ ھا۔‬
‫ب‬
‫ک پوں کہ اب اسکا ہر شوں خوشپوبں بک ھیربا وچ نہہ سرابا جادو کرتی پر خزن ش ناہ آ ک ھیں کسی کے وخود‬
‫سے اٹ ھنی مج نت ٹ ھری پر جدت خوشپو میں ف ند ہو جکے ٹھے۔‬
‫اور یہ ف ند میر کو اپ نی جان سے زبادہ پ ناری ٹھی وہ شاری زبدگی اشی ف ند میں رہ نا میں رہ نا جاہ نا ٹ ھا۔‬

‫پڑی خوش کن شوخوں کے شاٹھ وہ گاڑی میں آکر بن ن ھا اور اڑی ماہی کو کال مالتی ل نکن اگلی طرف‬
‫کی بایوں پے اشکے جسم سے روح نکال نی سروع کردی ۔‬
‫ماہی کی بابیں پرادست سے باہر ہوپے پر اس پے کال کاٹ دی اور چ ھنگ کے را شنے پر قل شن نڈ‬
‫میں گاڑی ٹ ھگا با لے گ نا۔‬

‫‪762‬‬
‫چ ھنگ بہیچ کر گاڑی اس پے یولیس ش نیشن بارک کی وہاں سے بابک لے کر سردار خوبلی جا بہیجا ٹ ھر‬
‫زبن نا کو کوتی ٹھی الزام دپے نغیر اشکے باس بابل رک ھنا وایس بلٹ آبا ٹ ھا۔‬

‫وایس ہوپے اسکا دل بہت روبا ٹ ھا بہت پڑبا ٹ ھا کہ یس ابک بار صرف ابک بار وہ مہ ندی لگے ہاٹھ‬
‫دبکھ لے ابہیں ابک بار چھو یو شک نا ہوں با‬

‫کس خق سے‬
‫اس پے دل کو ڈ پٹ دبا‬

‫اشکے دل پے کرالپے ہوپے کہا ٹ ھا اچ ھا یس ابک بار یس آخری بار وہ س جا شپورا شنہرہ چہرہ دبکھ لے‬
‫آخری دبدار آبکھوں میں یسا لے‬

‫کسی اور کے شگ پوں سے س جا روپ مین ک پوں دبکھوں اس بار ٹھی دل کو سٹ اپ کال کی گ نی‬
‫وہ الن میں ٹھولوں سے سچے چھولے کے باس ٹ ھا۔‬

‫جلو اور کچھ بہیں یو وہ ٹھولوں ٹ ھری مابگ یو دبکھ لو ک پوں ا نپے طالم بن گنے ہو ک پوں خود پر طلم‬
‫کرپے ہو اب یو دل پے غصہ کرپے ہوپے ٹھی باؤں بکڑ لنے ٹھے‬
‫‪763‬‬
‫اپ نی پے یسی اور دل کی صداؤں پر آیشو نکلنے کو پے باب ہوپے ٹھے۔‬

‫میں جاہ نا ہوں انکا پ نا سقر ٹھوڑی اذ پت کے نعد شکون سے گزرے میں بلٹ کر دبکھ یو لوں اور‬
‫چھو ٹھی لوں مگر وہ دروازہ بار کر رہا ٹ ھا۔‬

‫میرے دبک ھنے پر انکا راسٹہ ہمشقر شاٹھ ہوپے ہوپے ٹھی وپران ہوگ نا یو‬
‫ابک بل کو ہی شہی میرے چھوپے سے ا بکے را شنے پر کا نپے اگ آپے یو‬
‫وہ کن نی بازک شی ہیں کیسے جل بابیں گی ا نپے لمنے سقر میں پے اجن نار نکل آپے والے آیشو اس‬
‫پے اپ نی آش نین سے صاف کنے ٹھے ۔‬
‫و یسے ٹھی اب میں جاہ نا ہوں ابہیں خوش دبک ھنے سے بہلے میری ا نپے لنے کرواتی گ نی دعابیں یوری با‬
‫ہوں ک پوبکہ میں مر کر ٹھی ابہیں اپ نی موت کا دکھ بہیں د پنا جاہ نا باپ نک ش نارٹ کربا وہ پڑھا لے‬
‫گ نا ٹ ھا۔‬

‫عشق میر کو سمچ ھاپے پیچ ھے پیچ ھے ٹ ھگ نا ہوا دروازے بک آبا ٹ ھا ل نکن اشکے خود سے کنے شوال خواب‬
‫سن کر سر پر ہاٹھ دھرے وہیں دہلیز پر بن ن ھنا جال گ نا‬

‫‪764‬‬
‫سب سے بہلے درو دیوار سے لن نی اداشی پے پڑی نقرت سے عشق کو دبک ھا ٹ ھا‬

‫ٹ ھر آس باس ٹ ھنلے شوگ پے اسے کوشا کیسے وچنہہ جی دار مرد کیسی کیسی پ ناری ئم صوربیں ک ھا‬
‫گنے چہ نم میں جاؤ مرو ئم‬

‫ٹ ھر رات ٹ ھر جل جل کر دن کے اجالے کے شاٹھ مدھم ہوتی س جاوتی الپ پوں پے اپ نا خصہ ڈاال ٹ ھا‬
‫بامراد ہو ئم عذاب ہوئم‬

‫واجد چھولے پر سچے ٹھول خو اٹھی بازہ ٹھے اپ نا اپ جام ٹھول کر بازگی اور خوشپو کے زعم میں پرغرور‬
‫لہچے میں مسکراپے ہوپے یولے‬

‫کسی دیواپے کا خواب ہوئم‬

‫ٹ ھر دور ہوتی بابک کی دھول کو دبک ھنے شاہ داد کے دوڑپے ٹ ھا گنے قدموں کو گن نے ابدر سے اٹ ھنی ماہی‬
‫اور افشوں کی چیحیں شن نے عشق ا نپے تمام پ ندھ یوڑ کر روبا ٹ ھا اور پے بہا روبا ٹ ھا اس پے دھاپ ناں دی‬
‫ٹ ھیں میں پے فصور ہوں‬

‫‪765‬‬
‫یہ ایسان ہی ہے خو جلد باز ہے یہ ایسان ہی ہے خو پے اعن نار ہے یہ میرے اصولوں پر بہیں جل نا‬
‫مچھ سے ہٹ کر اشکے ا نپے اصول ہیں میں اسے راس آ با ہوں مچ ھے یہ ایسان راس بہیں آ با۔‬

‫‪------------000------------‬‬

‫ٹ‬
‫میر کو زبن نا کے کمرے میں ھیج نے ہی وہ پے جن نی سے بہلنے لگی ٹھی وجہ اقالک کی دو دن سے‬
‫ٹ‬ ‫ع‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫ھ‬ ‫ن‬
‫د نی با نی ظربں یں‬

‫جدا پے عورت میں ا یسے شیشرز لگا ر کھے ہیں خو کسی ٹھی مرد کی اپ نی طرف اٹ ھنے والی ہر نظر بہ جان‬
‫جاتی ہے‬

‫وہ اقالک کی نظروں سے ٹ ھوڑی ٹ ھنکی ٹھی ٹ ھر اپ نا وہم سمچھ کر اگ پور کر گ نی‬

‫ل نکن خب انکا نعارف ہوا یو ابک بار ٹ ھر سے اشکےشیشرز پے کچھ کہا ٹ ھا ابک بار ٹ ھر سے اس پے‬
‫سر چ ھنک دبا۔‬

‫‪766‬‬
‫ل نکن آج خب وہ باہر گ نٹ کے باس میر سعادت کا و پٹ کر رہی ٹھی یو اسے لگ رہا ٹ ھا کوتی اشکے‬
‫قدموں کی ابک ابک خرکت پر نظر ر کھے ہوپے ہے خب اس پے سر اٹ ھابا یو اقالک اسے ہی دبکھ رہا‬
‫ٹ ھا نظر ملنے ہر مسکرادبا‬

‫ً‬
‫ماہی پے کوتی ٹھی ِردعمل دپے نغیر فورا سے رخ ٹ ھیر ل نا ٹ ھا۔‬

‫ب‬
‫اب ٹھی وہ ایسا ہی کچھ شوچ رہی ٹھی خب صرف باپچ م نٹ نعد میر سعادت الل سرخ ہوتی آ یں‬
‫ھ‬ ‫ک‬

‫لنے کمرے سے باہر آبا اور نغیر ماہی کو دبک ھنے لمنے لمنے ڈاگ ٹ ھربا باہر نکل گ نا‬
‫ً‬
‫ماہی پے اس پر دو خرف ٹ ھیچے اور فورا ابدر ٹ ھاگی ل نکن ابدر زبن نا کی عیر ہوتی جالت پے اشکی چیحیں‬
‫نکلوا دبں وہ ٹ ھاگ کر زبن نا کے باس آتی زبن پو ک نا ہوا ہے‬
‫زبن نا درد کی شدت شہنے ہوپے ٹھی مسکراپے ہوپے بامشکل یولی‬

‫ماہی وہ کہ نا ٹ ھا کمال ہوگ نا بلوچ یو‬


‫دبک ھا سچ میں کمال ہوگ نا ہے‬
‫یہ کہنے ہی زبن نا پے بابل کی طرف اشارہ ک نا اپ نا ہحر شوپپ گنے ہیں کملے بلوچ صاخب‬

‫با زبن پو ماہی مسلسل چیخ رہی ٹھی سیڑھ پوں پر راہداری میں ٹ ھا گنے قدموں کی آوازبں آرہی ٹ ھیں ۔‬
‫‪767‬‬
‫زبن نا جلدی سے یولی ماہی‬
‫با زبن پو ایسی بابیں با کر ہلیز‬

‫ماہی او ماہی دی گر پٹ بار میرے مرپے سے بہلے بک میرے باؤں سے یہ اپرپے با د پنا بلیز‬
‫دبکھ پچ ھے میری فسم ہے میرے میر کے ہحر کی خفاطت کربا۔‬

‫افشوں گ ھیرا کر ابدر آتی ٹھی ٹ ھر واش روم سے نکلنی یور کی چیحیں شن نے شاہ داد کا پیر سیڑھ پوں پر‬
‫ڈگمگابا گ نا ٹ ھا اور افشوں وہ یو یس شاکت شی روپے ہوپے اس کالی آبکھوں والے کو بہ جاپے کی‬
‫ب‬
‫کوشش کر رہی ٹھی خو ٹھوڑی دپر بہلے الؤپج سے گزرا ٹ ھا اور جس کی سرجی مابل ش ناہ آ ک ھیں زبن نا‬
‫کی گ نلری میں موخود کن پوس پر پ نی آبکھوں سے ملنی جلنی ٹ ھیں‬

‫‪----------000-----------‬‬

‫جدا کے لنے میری‬


‫ز پنی میر کے باس‬

‫‪768‬‬
‫یہ آخری لفظ ٹھے خو اشکے مٹہ سے یوٹ یوٹ کر نکلے ٹھے دور کہیں سے شاپرن پ جاتی اتم پول نیس کی‬
‫آواز آرہی ٹھی اسکا ذہن باربکی میں ڈوپ نا جارہا ٹ ھا ۔‬

‫ٹ ھر کسی وجہ سے اسکا ذہن کچھ جاگا وہ وجہ شوچ رہا ٹ ھا‬

‫ہاں کوتی پڑے درد سے روپے ہوپے زبن نا کو نکار رہا ٹ ھا میر سعادت پے جین ہوپے لگا پر خون زبادہ‬
‫ب‬
‫بہنے اور سر پر لگی خویوں کی وجہ سے وہ آ یں یں ھول ک نا ٹ ھا ۔‬
‫ش‬ ‫ک‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫کچھ ہی بل میں وہاں آس باس یولیس کی نقری کی الپ نیں لگ گ نی ٹ ھیں‬

‫اسے مخشوس ہوا اسے کوتی شد و مد دھک نلے جارہا ہے ہسن نال کی راہدار پ نگ ٹھی زبن نا کو اتمرجیسی سے‬
‫کارڈبک او تی روم لے جابا جارہا ٹ ھا اور کچھ یولیس اہلکاروں سم نت وارڈ یواپے میر سعادت کا سیرپیحر‬
‫اپیریس سے اتمرجیسی کی طرف لنے جارہے ٹھے ۔۔‬

‫دویوں طرف اتمرجیسی ٹھی جلدی جلدی میں ابک دوسرے کو کراس کرپے سیرپیحر صرف ابک ملچے کو‬
‫ہلکا شا بکراپے ٹھے ۔‬

‫‪769‬‬
‫اسے لگا اس پے کسی کو چھوا ہے ل نکن کسے‬
‫مج نت کی خوشپو لنے وہ لمس اپ نا پرلطف ٹ ھا کہ اسکا درد جا با رہا اسے مخشوس ہوا کہ اگر یہ پر امر لمس‬
‫عمر ٹ ھر کے لنے اشکے آس باس رہا یو وہ صدا امر رہے گا اشکے دل پے جدا سے دعا کی ٹھی کہ یہ‬
‫لمس صدا اشکے باس رہے باکہ وہ ہر دکھ ہر درد سے دور رہ شکے‬
‫ٹ ھر سے اسکا ذہن باربک ہوگ نا‬

‫زبدگی کی ڈور چھوڑتی ابدھیروں میں ڈوب ہوجکی زبن نا کا پے خرارت ٹ ھ نڈا پڑبا ہاٹھ مصپوط ف ِ‬
‫وت ارادی‬
‫کے شاٹھ اپ نی ز پنی میر علی کے باس جاپے کے لنے نفاء کی چ نگ لڑپے میر سعادت علی جان کے‬
‫پر جدت ہاٹھ کی خون آلود ہ ن ھنلی سے یس ہلکا شا مس ہوکر گھشنن نا جال گ نا ٹ ھا۔‬

‫میر سعادت کا گرم بازہ خون زبن نا کی ہ ن ھنلی پر لگا دویوں کی ہ ن ھنل ناں ملنے ہی میر کا ہاٹھ گ ھشنن نے کی‬
‫وجہ سے زبن نا کی یوری ہ ن ھنلی کو مہ ندی کی صورت ربگ گ نا ٹ ھا۔‬

‫زبن نا کے جسم میں ہلکا شا چ ھ نکا لگا ٹ ھا اشکی ابکی شایس دھ نمے سے مگر یوری جلی ٹھی اور خود ہی اشکی‬
‫پ نا بام کے ربگوں سے سچی ہ ن ھ نلی پ ند ہوتی جلی گ نی‬

‫‪770‬‬
‫ابک بل کی بات ٹھی اور کسی بارس کا چھوبا کسی کو شوبا ہیرا یو با پ نا سکا مگر اس میں مرتی ہوتی‬
‫زبدگی کو خگا گ نا ٹ ھا۔‬

‫ڈکیرز خو زبن نا کی زبدگی سے باام ند ہو جکے ٹھے اور صرف یسلی کے لنے با زبن نا کی پچ جکی شایشوں کو چ ند‬
‫دن کا شہارا د نپے کے لنے اسے و پنن نلیڑ پر من نفل کرپے لے جارہے ٹھے ۔‬
‫پ‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫چ‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫ج‬ ‫ن ً‬
‫ب‬ ‫ھ‬
‫زبن نا کے قرپ نا پے جان ہو کے وخود یں گنے والے اس زبدگی آمیز کے پر ان سب یں ا ک نی ام ند‬
‫جاگی ٹھی ۔۔‬

‫‪-----------000------------‬‬

‫دس گ ھن نے جال ٹ ھا زبن نا کا آپریشن گو کہ آپریشن کام ناب رہا ٹ ھا مگر ڈاکیرز کے باس ام ند بہت کم ٹھی‬

‫ہم پے اپ نی یوری کوشش کی ہے بلوچ صاخب اگلے دس گ ھن نے بہت اہم ہیں ہوش آبا جا ہنے وریہ‬
‫ڈاکیر خپ ہوگ نا‬

‫‪771‬‬
‫مگر میں خیران ہوں ایسا کیسے ہوشک نا ہے صرف اکیس شال کی عمر میں اپ نا میحر ہارٹ اپ نک انف نکٹ‬
‫یہ میرے بیس شالہ کیرپیر کا بہال کیس ہے جس میں اپ نی چھوتی شی عمر میں اپ نا سیربیس ہارٹ‬
‫اپ نک ہوا ہے ۔‬

‫اور ٹ ھر اشکے شاٹھ پروس پربک ڈاؤن شاہ داد صاخب آپ وہ وجہ بالش کربں جسکی وجہ سے اس‬
‫ٹھول جیسی پچی کی یہ جالت ہوتی‬

‫عمررش ندہ ڈاکیر یہ کہنے ا نپے روم کی‪ .‬طرف پڑھ گ نا‬
‫شاہ داد پے افشوں کی جاپب دبک ھا خو کی خود زبدہ الش پ نی ک ھڑی ٹھی وہ جان گ نا کہ افشوں ٹھی اشکی‬
‫طرح العلم ہے ٹ ھر اشکی نظر مراد علی جان پر پڑی وہ نظربں چ ھکا گنے ۔‬
‫شاہ داد خپ جاپ ابکی طرف پڑھ گ نا بابابا میرے جاپے کے نعد ک نا ہوا ٹ ھا؟‬

‫بابابا میں پے یوچ ھا پ نابیں ک نا ہوا ٹ ھا شاہ داد کا لہچہ سخت ہوا‬

‫افشوں ابہیں بابیں کربا دبکھ باہر کی طرف آتی جلی گ نی ٹھی‬

‫بابابا یولیں ک نا ہوا ٹ ھا اس بار شاہ داد کی آواز میں سیروں جیسی دھاڑ ٹھی ۔‬
‫‪772‬‬
‫مچ ھے بہیں پ نا داد جان مراد علی کی ہاری ہاری آواز اٹ ھری‬

‫کیسے باپ ہیں آپ شاہ داد کی دھاڑ میں کسی دکھی باپ کی شی اداشی ڈھل گ نی خو اپ نی اوالد کے عم‬
‫میں من نال ہوبا ہے‬

‫میں پے اکیس شال خفاطت کی آبکی بن نی کی اور آپ اکیس دن ٹھی با کر باپے؟ اب تماشہ با‬
‫ٹ‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫خ‬ ‫ن‬
‫د یں اور جا یں بہاں سے اور باد ر نے گا اگر میرے چپے کی اس جالت یں یں ھی آنکا صہ‬
‫ہوا با بابابا؟‬
‫اگر میرے شو ہنے کو کچھ ہوا با بابابا‬

‫مراد علی پے پڑپ کر شاہ داد کو دبک ھا‬

‫میں یوری زبدگی آپ کو معاف بہیں کروں گا بادرک ھن نے گا‬

‫‪------------000--------------‬‬

‫ب‬
‫افشوں ماہی اور یور کو د ک ھنی ک نن نین میں آتی ٹ ھی یور اقالک کے ک ندھے سے سر نکاپے رو رہی ٹھی‬
‫‪773‬‬
‫یہ کیسے ہوگ نا آقی اگر ز بن نے کو کچھ ہوگ نا یو یور کے روپے کی آواز پر افشوں کو رک نا پڑا؟‬

‫یور جان بہلے روبا پ ند کرو چپے اقالک پے اسے پخکارا ٹ ھا۔‬

‫یور بن نا ہللا سے دعا کرو سب ٹ ھنک ہوجاپے ۔‬

‫آقی میری آپ کی اور ماہی آتی کی وجہ سے ہوا یہ سب مچ ھے پ نا ہے آپ ماہی آتی کو یش ند کرپے ہیں‬
‫اقالک کے شاٹھ افشوں ٹھی خوبکی ٹھی‬
‫یہ یہ ئم سے کس پے کہا یورے اقالک کی آواز میں یشویش ٹھی‬

‫آپ پرشوں رات فون پر کسی سے کہہ رہے ٹھے کہ آبکی آپ نڈبل زبن نا کی دوست ماہی ہے اور یہ کہ‬
‫بہلے کی بات اور ٹھی اب ماہی کو دبک ھنے کے نعد آپ زبن نا کے شاٹھ خوش بہیں رہو گے اورشاری‬
‫س‬
‫زبدگی مچھوپے کرپے گزارو گے ک پوں کہ آپ سب کو دکھ بہیں د پنا جا ہنے۔‬

‫افشوں مٹہ پر ہاٹھ ر کھے روپے لگی‬

‫‪774‬‬
‫اور آپ پے کہا کہ وہ مچ ھے دبکھ کر یورے اقالک پے اسے بات یوری بہیں کرپے دی‬
‫ایسا کچھ بہیں ہے بن نا اگر ایسا ٹ ھا ٹھی یو اس میں زبن نا۔‬

‫میں پے پ نابا ٹ ھا ز بن نے کو سب کچھ جاکر اور یہ ٹھی کی ماہی آتی ٹھی آبکو یش ند کرتی ہیں۔‬
‫افشوں کے بہنے آیشو غصے میں بدل گنے‬

‫ٹ ھر وہ انکل ٹھی ز بن نے کو اپ نی بابیں ش نا کر گنے ٹھے میں واش روم میں سن رہی ٹھی ابہیں ٹ ھی‬
‫ماہی آتی بال کر التی ٹ ھیں ہاپے اب میں ک نا کروں میری ز بن نے کو اتی درد ٹھی‬
‫مچ ھے اماں بابا کو پ نابا جا ہنے ٹ ھا۔‬

‫افشوں یہ شن نے ہی بلٹ گ نی اور پرپیر اپیربا میں یواقل پڑھ نی ماہی کے سر پر بہیچ گ نی۔‬
‫ً‬
‫ماہی کے شالم ٹ ھیرپے کے فورا نعد افشوں باگن کی طرح ٹ ھ نکاری ٹھی۔‬
‫یہ ڈھکوشلے مت کرو ماہی تمہاری اصل نت میں جان جکی ہوں‪.‬‬

‫ماہی پے پڑپ کر افشوں کو دبک ھا جی ک نا کہا آپ پے‬

‫‪775‬‬
‫میں پے کہا یہ اداکاری کہیں اور جاکر کربا ڈاکیر ماہی شاہ بہاں آبکی معصوم نت کا ڈرامہ بہیں جل نا‬
‫میرا ٹ ھاتی کاٹھ کا الو ٹ ھا میں بہیں‬

‫ماہی یو دبگ ٹھی افشوں کا یہ روپ دبکھ کر پ نھی ہکال کر یولی‬


‫با یہ ک نا کہہ رہی ہیں‬

‫ٹ ھاٹھو‬

‫چ ناخ کی آواز کے شاٹھ اشکے چہرے پر ٹ ھیڑ پڑا ٹ ھا خیردار مچ ھے ٹ ھاٹھو کہا یو ماہی جن نب ہللا شاہ ئم‬
‫جیسے دوست آش نین کے شاپ پوں سے زبادہ خظرباک ہوپے ۔‬

‫ارے ڈابن ٹھی ابک گ ھر چھوڑ د پنی ہے ماہی ئم پے ک نا کردبا یولو‬


‫اپ نی ہی دوست کے ہوپے والے شہاگ پر نظربں گاڑ لیں‬
‫افشوں کا لہچہ ٹ ھ نگ گ نا‬
‫تمہارا دل با کاپ نا ماہی اپ نی نقس پرست نکلیں ئم افشوں روپے لگی ٹھی‬
‫ماہی کی آواز بہیں نکل رہی ٹھی وہ یس آیشوؤں کے شاٹھ بار بار نفی میں سر ہال رہی ٹھی‬

‫‪776‬‬
‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫بہ ب‬
‫میری ز بن نے پے تمہیں بہن پ نابا ماہی اس پے آج بک کوتی خوشی یں د ھی ھی اب خو کی خوش ناں‬
‫اشکے آبگن میں اپرپے لگی ٹ ھیں ئم پے‬

‫اس سے آگے افشوں سے یوال با گ نا‬

‫بلیز ٹ ھاٹھ‬

‫ً‬
‫یس ابک لفظ اور بہیں اور نکل جاؤ بہاں سے نکلو فورا ہمارا تماشا با دبکھو ک نا زبن نا کے مرپے کا اپ نظار‬
‫کر رہی ہو باکہ اہ نی شیج س جا شکو؟‬

‫ہاپے ہللا ماہی پے دل پر ہاٹھ رک ھا با با ٹ ھاٹھ با ہللا کی فسم با ز بن نے میری جان‬


‫ماہی سے کوتی ٹھی بات بہیں ہورہی ٹھی‬

‫ً‬
‫افشوں پے ڈراپ پور کو کال کر کے بالبا ٹ ھا اور زبن نا کو فورا اشکے گ ھر چھوڑ کر آپے کا کہا ٹ ھا‬

‫ماہی پے آواز پے پ جاشہ رو رہی ٹھی وہ افشوں کو سب اچ پ نابا جاہ نی ٹھی مگر اس کے آس باس زبن نا‬
‫کی آواز گوپچی‬
‫‪777‬‬
‫ماہی او ماہی تمہیں میری فسم ہے میرے میر کے ہحر کی خفاطت کربا‬

‫ٹ‬
‫اس پے کچھ کہنے کے لنے وا ا نپے ہوپٹ سج نی سے ھنیچ لنے اور خود پر لگے داغ کے شاٹھ اپ نی‬
‫دوست کی فسم کو بلو سے بابدھے اشکے ہحر کا ابک خصہ ا نپے شاٹھ لے گ نی باکہ زبن نا کے کہے کے‬
‫مظایق اشکی خفاطت کر شکے‬

‫کل رات وہ بہت یوپے ہوپے گ ھر بہیچے ٹھے شاہ داد کی بایوں پے ابہیں یوڑ کر رکھ دبا ٹ ھا‬
‫وہ اس وفت سے یوبہی ریولوبگ خییر پر بن ن ھے ماصی کے دھ ندلکوں میں کھوپے ہوپے ٹھے اور اب‬
‫رات کی باربکی کو مات د نپے صیح کی شن ندی ٹ ھ نلنے لگی ٹھی‬

‫(میں پے اکیس شال آبکی بن نی کی خفاطت کی اسے ہر سرد گرم سے پ جاپے رک ھا اور آپ اکیس دن‬
‫اپ نی ہی بن نی کا چ نال با رکھ شکے)‬

‫شاہ داد کی درد ٹ ھری آواز ابک بار ٹ ھر سے گوپچی ٹھی۔‬

‫( اگر میرے شو ہنے کو کچھ ہوا یو میں آپ کو ک نھی معاف بہیں کروں گا بابابا )‬
‫‪778‬‬
‫وہ کس پے یسی ٹ ھرے غصے میں کہ رہا ٹ ھا ۔‬

‫فون کی پ نل پے ابہیں ماصی سے نکاال ٹ ھا‬


‫افشوں کا فون ٹ ھا وہ کچھ دپر فون کو جالی جالی نظروں سے دبک ھنے رہے ٹ ھر یس کرکے کان سے لگا‬
‫ل نا۔‬
‫بابابا‬
‫بابابا یور ٹھی خو رو رہی ٹھی۔‬

‫کسی ابہوتی کے ادراک سے ا بکے دل کو دھخکا لگا ٹ ھا‬


‫یور بلوچ ک نا ہوا ہے یولو چپے‬
‫بابابا وہ جن نے‬

‫مراد علی کا دل ڈوبا ٹ ھا خیڑوں میں نکل نف ہوپے لگی اور ابہیں اپ نی ٹ ھنڈ میں ٹھی شدبد یسنٹہ آپے‬
‫لگا ٹ ھا‬
‫یورےمیری جان یولو ک نا ہوا ز نپے کو‬
‫بابابا ز بن نے کومہ میں جلی افشوں پے یور سے فون لے ل نا‬
‫‪779‬‬
‫مراد علی کو لگا ابکی جان نکلنے لگی ہے‬

‫شالم بابابا‬
‫افشوں بن نا یہ یو یور‬
‫بابابا بلیز آپ پ نیشن با لیں زبن نا ٹ ھنک ہے اشکی جالت خظرے سے باہر ہے ل نکن افشوں پے یوفف‬
‫ک نا‬

‫ل نکن ک نا افشوں جلدی پ ناؤ بن نا‬

‫بابابا زبن نا کے دماغ کو کاقی نفضان بہیجا ہے جسکی وجہ سے وہ کومہ میں جلی گ نی ہے۔‬
‫مراد علی کے ہاٹھ سے فون چھوٹ کر کار پٹ پر گرا ٹ ھا اور وہ دوسرے ہاٹھ سے دل کو مسلنے بن ن ھنے‬
‫جلے گنے۔۔‬

‫‪----------000-----------‬‬

‫‪ 6‬گ ھن پوں نعد ڈاکیرز باہر آپے ٹھے‬

‫‪780‬‬
‫مسیر شاہ داد آپ کے لنے ابک پری اور ابک اچھی خیر ہےاپ جارج ڈاکیر پے سرد باپرات کے شاٹھ‬
‫شاہ داد کو م جاطب ک نا ٹ ھا۔‬

‫شاہ داد کے شاٹھ افشوں پے ٹھی ا نپے دل کی پیز ہوتی دھڑکن کو شن ن ھا لنے زبن نا کے م نعلق ہر بات‬
‫شن نے کے لنے خود کو پ نار ک نا ٹ ھا۔‬

‫آبکی بہن اب خظرے سے باہر ہیں جان صاخب‬


‫شاہ داد اور افشوں پے ابک دوچے کو دبک ھا ابکی آبکھوں سے ابک شاٹھ شکراپے کے ک نی آیشو گرے‬
‫ٹھے‬
‫م‬
‫ل نکن انکا دماغ کمل کومہ میں جاخکا ہے‬
‫شاہ داد کے بہنے آیشو اجابک رک گنے ٹھے یور خو اقالک کے شاٹھ اٹھی آتی ٹھی یہ شن نے ہی روپے‬
‫ہوپے ٹ ھاگ کر ماں کے گلے لگی ٹھی۔‬

‫افشوں کو پ نا بہیں جل رہا ٹ ھا کہ وہ ک نا کرے اشی لنے کوتی ٹھی باپر دپے نغیر بہ نی آبکھوں کے‬
‫شاٹھ اس پے یور کو ا نپے شن نے میں سمو ل نا ٹ ھا۔۔‬

‫‪781‬‬
‫شوری مسیر شاہ داد ل نکن مچ ھے لگ نا ہے بیس نٹ خود مزبد ربکور بہیں کربا جاہ نا وریہ خو ابکی ک نڈیشن ٹھی‬
‫ہمارے باس باپچ پرشن نٹ سے ٹھی کم ام ند ٹ ھی ابہوں پے موت کو مات دی ہے یہ کومہ یو ا بکے‬
‫لنے کچھ ٹھی بہیں ہے ۔۔‬

‫آپ دعا کربں یہ ٹھی ہوشک نا ہے کوتی خزباتی دھخکا ابہیں وایس لے آپے ڈاکیر شاہ داد کا ک ندھا‬
‫ٹ ھن ن ھناپے آگے پڑھ گ نا‬

‫شاہ داد کے دل کو کچھ ڈھارس ملنی جا ہنے ٹ ھی ل نکن اشکے دل پر اب ٹھی یوچھ ٹ ھا چ نھی وہ دھواں‬
‫ہوپے چہرے کے شاٹھ وایس بل نا افشوں کسی سے فون پر بات کر رہی ٹھی‬

‫ڈاکیرز کے مظایق یہ کوتی معحزہ ہی ہوا ہے کہ زبن نا کی زبدگی پچ گ نی اب وہ بہت پرام ند ہیں۔‬

‫ہ نلو بابابا ہ نلو‬


‫بابابا آپ سن رہے ہیں ہ نلو‬
‫افشوں کی اوپچی ہوتی چیخ پر وہ ابکی طرف پڑھا ک نا ہوا فشوں‬
‫شاہ داد پے ٹ ھکے ٹ ھکے لہچے میں یوچ ھا‬

‫‪782‬‬
‫داد جان بابابا افشوں پے صرف اپ نا کہا ٹ ھا اور شاہ داد کو ا نپے دل کے یوچھ کا سرا مل گ نا‬
‫رات اس پے مراد علی جان کے شاٹھ بہت بدتمیزی کی ٹھی‬
‫ً‬
‫افشوں کو یور اور زبن نا کا چ نال رک ھنے کا کہہ کر وہ فورا گ ھر کے لنے نکال ٹ ھا۔‬

‫ل نکن وہاں ابک اور ف نامت اشکی من نظر ٹھی مراد علی جان کے مردہ وخود کی صورت‬

‫‪------------000-----------‬‬

‫وہ پے ہوش ٹھی اس کے آس باس ابدھیرے ٹھے خو پڑ ھنے جارہے ٹھے بلکہ وہ خود ابدھیروں کی‬
‫طرف پڑھ نی جارہی ٹھی ٹ ھاگ نی جارہی ٹھی۔‬

‫اس پے میر سعادت کو خون میں لت پت ٹ ھ نڈے پڑ جکے وخود کے شاٹھ دبک ھا ٹ ھا وہ ابدھیروں میں‬
‫گم ہوبا جاہ نی ٹھی ۔۔‬

‫اسے لگ رہا ٹ ھا کوتی اسے دھک نل رہا ہے اور وہ جلنے سیرپیحر کے شاٹھ قدم نفدم ابدھیروں میں اپرتی جا‬
‫رہی ہے‪-‬‬

‫‪783‬‬
‫ج‬ ‫ش ن ً‬
‫اجابک اسے ابدھیروں کی طرف اپ نا سقر روک نا پڑا ک پوں کہ ا کی قرپ نا مردہ ہو کی جشوں پے کوتی پ ناری‬
‫شی خوشپو باتی ٹھی۔‬

‫جیسے کسی کے باس ہوپے کی خوشپو جیسے کسی بہت پ نارے سخص کے ل نادے سے اٹ ھنی جاتی‬
‫بہ جاتی شی خوشپو‬
‫جیسے جیسے زبدگی کی خوشپو ل نکن وہ صرف خوشپو ٹھی زبدگی بہیں اسے یو زبدگی جا ہنے ٹھی ۔‬

‫وہ شایشوں کو معظر کرتی روح کو ف ند کرتی اس زبدگی آمیز خوشپو کو نظر ابداز کرکے ٹ ھر سے ابدھیروں‬
‫کی طرف اپ نا سقر سروع کربا جاہ نی ٹھی کہ ٹ ھ نک اشی ملچے زبدگی کی خوشپوبں‬
‫بک ھیرپے وخود پے اسے چھوا ٹ ھا۔‬
‫گوبا اسے زبدگی پے چھوا ل نا ٹ ھا۔‬

‫وہ لمس یو اپ جابا ٹ ھا خو اشکی ہ ن ھنلی پر اٹ ھرا ٹ ھا ل نکن اس لمس سے اٹ ھنی زبدگی کی خرارت پے اسے‬
‫ابدھیروں کہ طرف بیش قدمی سے روکا ٹ ھا اسے اپ نا ف نضلہ بد لنے پر اکسابا ٹ ھا۔۔‬

‫اسے باد آبا آج یو اشکی مہ ندی ٹھی۔‬


‫شاٹھ ہی یہ شوچ آتی یو اسے مہ ندی لگی ک پوں بہیں ٹ ھال؟‬
‫‪784‬‬
‫ٹ ھر اسے اپ نی ہ ن ھنلی پے اپ نی انگل پوں کے یوروں پر مج نت ٹھوپ نی مخشوس ہوتی‬

‫اسے لگا۔۔‬
‫اسے لگا کوتی بہت مج نت سے بہت جاہت اشکی ہ ن ھنلی پر لفظ لفظ کرکے خود کو رقم کررہا ہے۔‬
‫گوبا اشکے مردہ ہو جکے وخود میں فظرہ فظرہ زبدگی ا بار رہا ہے‬

‫اسے نقین شا ہوا کہ اسکا ربگرپز بارس اسکا میر آن بہیجا ہے اسے چھو کر امر کرپے شوبا پ ناپے ہیرا‬
‫کرپے اسے ا نپے ربگ میں ر بگنے کے لنے جس پے سروعات ہ ن ھنلی سے کی ہے۔۔‬
‫یہ ابکساف ہوپے ہی ا شنے ابدھیروں کی طرف اٹ ھنے قدم روکے ٹھے اشکے جسم کو ابک چ ھ نکا لگا ٹ ھا ٹ ھر‬
‫ا شنے ا نپے پیروں کو دور نظر آپے ربگوں ک نظرف موڑا ٹ ھا۔‬

‫‪----------000---------‬‬

‫ب‬
‫‪ 3‬دن نعد اسے ہوش آبا ٹ ھا شگفٹہ پ نگم اشکے سرھاپے ن نھی یشیح پڑھ رہی ٹ ھیں گزرے ‪ 4‬دیوں میں‬
‫پ‬ ‫م‬
‫وہ ک نی بار ہوش میں آبا ۔ل نکن کمل بہیں ڈاکیرز کا کہ نا ٹ ھا کہ سر کے یچ ھلے خصے میں گہری خوٹ‬
‫آتی ہے پر پنم نٹ ہم پے کر دبا ہے اب یہ خب بک ہوش میں بہیں آجاپے ابہیں الہور لے جابا‬
‫‪785‬‬
‫کاقی خظرباک ہوشک نا ہے ک پوبکہ زرا شی الپرواتی سے ابکی بن ناتی جا شکنی ہے با یہ اپ نی باداست کھو شکنے‬
‫ہیں۔‬

‫شگفٹہ پ نگم پے اسے ہوش میں آ با دبکھ اس پر ٹھوبک ماری ٹ ھر رو پڑی ٹ ھیں میر میری جان یہ ک نا‬
‫ک نا خود کے شاٹھ ئم پے میرا اپ نی اماں بابا کسی کا ٹھی بہیں شوجا‬
‫ایسا بہیں کرپے بن نا وہ روپے لگیں‬

‫میر سعادت ابہیں عاپب دماغی سے دبک ھنے لگا ٹ ھر کچھ دپر نعد اٹ ھنے کی کوشش کرپے ہوپے یوال‬
‫ماشی‬
‫جی کرے ماشی‬
‫با میری جان اٹھی بہیں اٹھی لن نے رہو شگفٹہ پ نگم پے مج نت سے ٹ ھریور لہچے میں کہا ٹ ھا۔‬
‫مچ ھے ز پنی کے باس لے جلیں ماشی میر سعادت پے کسی معصوم چپے کی طرح کہا ٹ ھا‬
‫شگفٹہ پ نگم ا نپے اس او چپے لمنے شو ہنے خوان ٹ ھا چپے کی اس پےصرر شی فرمایش پر پڑپ اٹ ھیں‬
‫اٹھی با میرے جابد اٹھی ڈاکیر پے‬

‫ماشی آبکو ہللا کا واسطہ ماشی مچ ھے لے جابیں ابہیں میری صرورت ہے میر پے باقاعدہ ہاٹھ خوڑ دپے‬
‫اشکی آبکھوں سے آیشو نکل آپے ماشی میری ز پنی‬
‫‪786‬‬
‫ماں صدقے جاپے میں لے جاتی ہوں ا نپے چپے کو صیر میں ڈاکیر سے بات کرلوں‬
‫شگفٹہ پ نگم یہ کہنے اٹ ھیں اور باہر جلی گ نیں‬
‫میر سعادت کچھ دپر لن نا اھر ادھر دبک ھنا رہا ٹ ھرخود کو دبک ھا وہ ہوشن نل ڈریس میں ٹ ھا۔‬
‫کچھ دپر نعد ٹھو ڑی کوشش کے نعد اٹ ھا آہ ہ ہ نکل نف کی ابک لہر اشکے جسم میں اٹھی سر کی پ نک‬
‫میں بہت درد ٹ ھا۔۔‬

‫درد کی پروا کنے نغیر اس پے صوقے پے پڑا پراوزر بہ نا اسے سرٹ کہیں نظر بہیں آرہی ٹھی‬
‫اشکی نظر ابن نڈپٹ پ نڈ کی بکر پے پڑی ا نپے ٹ ھاتی کی چ نکٹ پر پڑی اس پے وہ چ نکٹ اٹ ھا کر بہن‬
‫لی‬
‫چ نکٹ کے یپچے شگفٹہ پ نگم کا فون اسے نظر آبا جسے اٹ ھا کر وہ ا نپے پ نڈ پر وایس آ بن ن ھا۔‬
‫زبن نا کا تمیر پ ند جارہا ٹ ھا ماہی کے تمیر پر کوتی فون اٹ ھا بہیں رہا ٹ ھا۔‬

‫مسلسل بیشری بار فون مالپے پر کال بک کی گ نی‬


‫ہ نلو‬
‫ہ نلو جی کون‬

‫‪787‬‬
‫وہ بہ جان گ نا ٹ ھا یہ ماہی ہی ٹھی ل نکن اشکی آواز میں اداشی کی چ ھلک ٹھی جیسے خزاؤں کا پ نام ٹ ھا‬
‫ھ‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫پ‬
‫ٹ‬
‫سعادت کے سر کی لی طرف درد ھوڑا پیز ہوا۔‬

‫ماہی جی‬
‫میں میر سعادت‬

‫ٹھوڑے یوفف کے نعد وہ آدھا چملہ یول کر خپ ہوا وجہ ماہی کا چیخ کر کہ نا ٹ ھا۔‬

‫کون میر سعادت؟‬

‫ماہی جی بلیز پ نابیں زبن نا جی کیسی ہیں میر پڑبا ٹ ھا۔۔‬

‫دوسری طرف ماہی ا نپے دکھ میں اشکی پڑپ مخشوس بہیں کر باتی۔‬

‫مر گ نی ہے زبن نا ماہی دھاڑی ٹھی‬

‫پ‬
‫میر سعادت کے سر میں یچ ھلے خصہ سے ابک جان ل پوا نکل نف اٹھی ٹھی۔‬
‫‪788‬‬
‫ش نا آپ پے مر گ نی ہے اب ک پوں فون ک نا ہے ہیں یولیں‬
‫اب پخش دبں اشکی جان جدا کے لنے معاف کردبں اس تماتی کو ماہی زور زور سے روپے لگی ٹھی۔‬

‫فون اشکے ہاٹھ سے چھوٹ کر فرش پر گرا ٹ ھا بییری نکل کر دور جلی گ نی ٹھی‬

‫میرسعادت کچھ دپر جالی جالی آبکھوں سے دور گرے موبابل کو دبک ھنا رہا جس کی بییری نکلنے کی وجہ‬
‫سے وہ پ ند ہوگ نا ٹ ھا۔‬

‫زبن نا مر گ نی ہے ش نا آپ پے‬
‫ماہی اشکے آس باس چیچی ٹھی۔‬

‫پ‬ ‫پ‬
‫سر کے یچ ھلے خصے کی نکل نف اپ نی پڑھی کہ اسکا ہاٹھ پے اجن نار سر کے یچ ھلے خصے کی طرف پڑھا‬
‫ل نکن ٹ ھر سر میں نکل نف والی جگہ پر جاپے کے پ جاپے دل والی جگہ پر بہر گ نا گوبا دل کا درد جسم‬
‫کے تمام دردوں سے زبادہ نکل نف دہ ٹ ھا۔‬

‫‪789‬‬
‫دل پے پرپ نب ہی شہی مگر دھڑک رہا ٹ ھا اسے ڈھارس ملی ٹ ھر وہ مسکرا دبا نصور مین زبن نا کو م جاطب‬
‫کرکے کہنے لگا‬

‫آپ کو کچھ بہیں ہوا با کچھ ہوشک نا ہے ز پنی میر علی‬


‫پ نا ہے ک پوں؟‬

‫ک پوبکہ میں پے دعا کی ٹھی ٹ ھر پڑی مج نت سے اپ نی دھڑک پوں کو آبکی شایشوں کی بال م نل پے‬
‫دھڑک نا شک ھابا ٹ ھا۔‬
‫میرے دل کی جلنی دھڑکن مچ ھے آ بکے ہوپے کا پ نا د پنی ہے ز پنی‬
‫میرا دل کہ نا ہے آپ ہو ۔‬

‫شابد کمرے کی کوتی ک ھڑکی کھلی ٹھی چ نھی ہوا کا ابک پیز چھونکا ابدر آبا ٹ ھا اور میر کے بال ما ٹھے سے‬
‫ہلکے سے اڑپے گزر گ نا ٹ ھا۔‬
‫یہ ہوا آبکی خوشپو لنے آ بکے ہوپے کا پ نام التی ہے‬

‫ٹ‬ ‫ن‬‫کھ‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ک‬ ‫ب‬


‫ٹ ھر اس پے دل پر ہاٹھ ر کھے ہوپے ہی آ یں پ ند یں اور ا ک نی شایس ابدر چی ھی۔‬
‫ی‬ ‫ب‬ ‫ک‬ ‫ھ‬

‫‪790‬‬
‫مچ ھے کھل کر شایس آرہی ہے آبکی شایشوں کی مہک اب ٹھی میرے بن من کو معظر کنے ہوپے‬
‫ہے ۔‬

‫آبکو کچھ ہو میری شایسیں جلنی رہیں ان بدیودار گلی سڑی شایشوں کو خود ہی با روک دوں ؟‬
‫ٹ ھال آبکو کچھ ہو اور یہ دل دھڑک نا رہے؟‬
‫ک‬ ‫ب‬
‫نکال باہر با کروں اس خرام خور کو چ نالوں میں زبن نا سے کہنے اس پے مسکراپے ہوپے آ یں‬
‫ھ‬
‫کھولیں‬

‫میں آرہا ہوں ز پنی جی اب زرا کوتی روک کر دک ھاپے مچ ھے ٹ ھر جاہے آ بکے بابا ہوں با میرے ابا جی‬
‫اس پے صوقے سے بل نک شال اٹ ھاتی اور باہر نکل گ نا‬
‫‪--------000---------‬‬

‫جان چھوڑ دبں اس تماتی کی کسی کا ک نا نگاڑا ٹ ھا اس پے ک پوں سب پے اپ نی اپ نی مج نت کا خراج‬


‫مانگا اس سے‬
‫وہ ہذباتی ابداز میں جالپے ہوپے یولی جارہی ٹھی موبابل اب ٹھی اشکے کان سے لگا ٹ ھا معاف کردو‬
‫اسے معاف کردو پیجاری کو سب طالم ہو ئم سب طالم‬

‫‪791‬‬
‫فون کان سے ہ نا کر دویوں ہاٹھوں میں مٹہ چ ھنا کر روپے لگی۔‬

‫( ماہی آسمان سے کوتی فرسٹہ ٹھی آکر کہے با کہ میرا میر پے وقا ہے میں پب ٹھی با مایوں)‬

‫زبن نا کہیں باس سے یولی ٹھی ماہی شاکت ہوتی اشکے بہنے آیشو رکے ٹھے۔‬

‫(وہ مچ ھے ہحر شوپپ کر گ نا ہے ماہی میرے میر کے ہحر کی خفاطت کربا)‬

‫اس پے چ ھ نکے سے سر اٹ ھابا‬


‫ہاپے ہللا جی یہ ک نا کردبا میں پے اس پے ابک لمچہ ٹھی صا نع کنے نغیر فون اٹ ھابا اور ربڈابل ک نا‬

‫(آ بکے مظلویہ تمیر سے خواب موصول بہیں ہورہا)‬

‫او میرے جدا‬


‫با ہللا جی بلیز با ہللا جی بلیز‬

‫اس پے دوبارہ سے ری ڈابل کرپے ہوپے پڑی شدبد دعا کی ٹھی‬


‫‪792‬‬
‫تمیر پ ند ٹ ھا ماہی کا ہاٹھ یپچے گربا جال گ نا اس کی جات ایسی ٹھی جیسے کوتی کوتی جن نا ہوا کھالڑی اپ نی‬
‫الپرواتی سے آخر بال پر ہار جا با ہے۔‬

‫ب‬
‫ک پوں کے اپ جاپے میں ہی شہی وہ ٹھی زبن نا سے اپ نی مج نت کا خراج لے ن نھی ٹھی دوسرے لفطوں‬
‫ب‬
‫میں طلم کر ن نھی ٹھی‬
‫‪----------000----------‬‬

‫وہ دوبہر کے نعد بہاں بہیجا ٹ ھا اٹھی زبن نا کا گ ھر ٹھوڑا دور ٹ ھا خب سڑک کی دویوں طرف گاڑیوں کی‬
‫فظاربں سروع ہوگیں۔‬

‫س‬
‫گ ھر کے باس تم پو لگے ٹھے اور لوگوں کا ابک چم غفیر اک ھنا ٹ ھا وہ گ نٹ پر بہیچ کر صورت جال مچ ھنے‬
‫کی کوشش کر رہا ٹ ھا خب اشکے کایوں میں آواز پڑی‬

‫کلمہ شہادت‬

‫اشکے پیر ڈگمگاپے ٹھے‬


‫‪793‬‬
‫کلمہ شہادت‬

‫اشکے دل پے دھڑ کنے سے م نع ک نا ٹ ھا۔‬


‫شایشوں میں عج نب شی بدیو اپری ٹھی۔‬

‫کلمہ شہادت‬

‫وہ وہیں خوک ھٹ پر‪ .‬ٹ ھرٹ ھری م نی کی طرح بن ن ھنا جال گ نا ۔‬

‫جار لوگوں کےک ندھوں پر کوتی شوار ٹ ھا۔‬

‫زبن نا مر گ نی ہے ماہی کی روتی بلکنی چیخ‬

‫بہیں ابہیں کچھ بہیں ہوشک نا‬


‫ڈوب ڈوب کر دھڑ کنے دل پے دہاتی دی‬

‫‪794‬‬
‫آجابیں جس پے آخری دبدار کربا ہو‬
‫کوتی باس ہی پڑی رفت سے یوال ٹ ھا۔‬

‫ک نی لوگ ا ٹھے ٹھے اس پے ٹھی شہارے کے لنے ادھر ادھر ہاٹھ مارے کہ شابد کوتی اس کے آدھ‬
‫موپے جسم کو ک ھڑا کرپے میں مدد دے‬
‫اسے اٹ ھاپے کوتی با آبا‬

‫یس باپت ہوا خب ہم یوٹ کر گرپے ہیں یو کوتی اٹ ھاپے بہیں آ با ہمیں خود ہی خود کو اٹ ھابا ہوبا‬
‫ہے۔‬

‫وہ ٹھی اپ نی تمام پر ہمت چمع کرکے گرپے پڑپے اٹ ھا ٹ ھا ٹ ھر ہحوم کو خیرپے جارباتی کے پزدبک‬
‫جاپے کے لنے قدم پڑھاپے۔‬

‫اشکے کایوں میں‬


‫آواز آتی‬
‫( شاپ ناں پچھ پے واری ہوگ نی‬
‫میں شاری کی شاری ہوگ نی)‬
‫‪795‬‬
‫اشکے قدم لرزے ٹھے ل نکن وہ ٹ ھر ٹھی آگے پڑھا‬

‫ٹ ھر سے کہا گ نا‬

‫((شاپ ناں میرا خوگ مج نت‬


‫شاپ ناں میرا روگ مج نت))‬

‫اس بار بابگیں کابن نیں لگی ٹ ھیں‬

‫کسی کا روح افزاء جاں فزا اعیراف گوپ جا ٹ ھا‬

‫(ٹ ھر یوں ہوا کی آبکھ سے دل میں اپر گ نا‬


‫مچھ پر نگ ِاہ بار کی من ماپ ناں جلیں)‬

‫وہ پیزی سےٹ ھیڑ میں پیچ ھے ہ نن نے لگا ٹ ھا ہن نے ہن نے ابک درخت سے پ نک لگا کر بن نھ گ نا۔‬

‫‪796‬‬
‫کچھ لوگ آگے پڑھے جارباتی اٹ ھاتی اور کلمے کی صدابیں د نپے جاپے لگے وہ شاکت شا وہیں رہا‬

‫اشکے ذہن کے پردے پر زبن نا کی نکار گوپچی۔‬

‫جان‬

‫اور اس پے خواب دبا ٹ ھا جی جان کی‬

‫یس ابک بار فقرہ یورا کردبں بلیز وہ پڑتی ٹھی‬


‫بہیں مچ ھے ایسا کوتی خق بہیں‬
‫اسے اپ نی ش نگدلی باد آتی کیسے زبن نا کی نکل نف کا چ نال کنے نغیر ا نپے دکھ اپ نی نکل نقیں پ نا با جال گ نا‬
‫ٹ ھا۔‬

‫س‬
‫کیسے اسکا درد مچ ھے نغیر ا نپے لنے کی گ نی بدعابیں پ نا با جال گ نا‬

‫آہ ہ ہ ہ‬

‫‪797‬‬
‫میر کی یہ آہ ہ جسم کے زچم ک پوجہ سے بہیں ٹ ھی با ہی دل میں اٹ ھنے درد کی یہ آہ ہ زبن نا کی نکل نف‬
‫پے نکلی ٹھی جس کا اجساس اسے اب ہوا ٹ ھا۔‬

‫ک نا وہ مابگ سچی رہی ہوگی‬


‫بہیں دل پڑبا ٹ ھا۔‬

‫اس پے زور دار طر نقے سے اپ نا ماٹ ھا درخت میں مارا ٹ ھا سر پر پ ندھی سف ند پ نی سرخ ہوپے لگی ٹ ھی‬

‫ک نا وہ ہاٹھ ربگین رہے ہوں گے‬


‫بلکل بہیں دل روبا ٹ ھا ۔‬
‫اس پے ا نپے ہاٹھ درخت کی کاپ پوں ذدہ بہن پوں پے رگڑے ٹھے۔‬

‫ک نا وہ خوڑباں باپت رہی ہوں گی‬


‫بہیں ہرگز بہیں دل پے دھاڑبں مارتی سروع کر دبں ۔‬

‫ٹ‬ ‫پ ن ً‬
‫اس پے اپ نی کالتی پر پ ندھی نی قرپ نا یوچ ڈالی ھی۔‬

‫‪798‬‬
‫ک نا وہ کالپ ناں‬

‫آہ ہ ہ میرے جدا‬


‫زبن نا کی نکل نف کی آہ نیں اب میر کے مٹہ سے نکل رہی ٹ ھیں چ نہیں وہ ہوپ پوں بلے دبا گ نی ٹ ھی۔‬

‫وہ سر سے بہنے خون ہاٹھ میں چ ن ھے کاپ پوں اور کالتی کے چ ھلے زچموں کو ٹ ھالپے زبن نا کے درد پر روبا‬
‫جاہ نا ٹ ھا بہت روبا جاہ نا ٹ ھا پڑ پنا جاہ نا ٹ ھا۔‬
‫ل نکن‬
‫یہ روپے کیسے ہیں ؟ اس پے خود سے شوال ک نا ٹ ھا۔‬

‫چ نھی کوتی ک ھنکنی ہوتی آواز اشکے کایوں میں پڑی‬


‫جان‬
‫اس پے ابک لمچہ صا نع کنے نغیر کہا ٹ ھا۔‬

‫جی جان کی جان‬

‫جی جان کی جان‬


‫‪799‬‬
‫میر پے ادھر ادھر دبک ھنے دو بار دھرابا ٹ ھا ل نکن جان کی صدا د نپے واال کوتی نظر با آبا ٹ ھا۔‬

‫م‬
‫بلیز صرف ابک بار فقرہ کمل کردبں کسی کی ک ھنکنی درد میں ڈوتی م نت کرتی آواز آتی‬
‫ل نکن نظر کوتی بہیں آبا‬

‫آپ اب ابک بار کہیں یو شہی میں بازبدگی اشی ابک فقرے کی گردان کربا رہوں گا ز پنی جی‬

‫میر پے ٹھی عاپ نایہ وخود سے کہا‬

‫ز پنی یولیں جان‬

‫دوسری طرف خپ ٹھی‬

‫یولیں با ز پنی جی بلیز‬

‫ش نابا قائم رہا‬


‫‪800‬‬
‫اچ ھا ز پنی میرعلی آپ یس ابک بار یس آخری بار یولیں جان‬

‫ٹ ھر میں دس بار کہوں گا ۔‬

‫جی جان کی جان‬


‫جی جان کی جان‬

‫وہ اوپ جا اوپ جا یو لنے لگا ٹ ھر جالپے لگا بار بار اوپچی آواز میں ابک ہی لفظ کی گردان سے اشکے گلے میں‬
‫خراشیں پڑپے لگیں۔‬
‫م‬ ‫پ‬
‫یچ ھلے سر کا زچم ٹھی بازہ ہوگ نا ٹ ھا پ نی کمل خون آلود ہوگ نی وہ آہسٹہ آہسٹہ پرم پڑپے لگا اس پر‬
‫ب‬
‫نفاہت چ ھاپے لگی آ ک ھیں پ ند ہوپے لگیں‬

‫ل نکن اس کے ہوپ پوں پر ابک ہی ورد ٹ ھا یس بلیز ابک بار یولیں‬

‫جان‬
‫میں دس بار یولوں گا‬
‫‪801‬‬
‫جی جان کی جان‬
‫جی جان کی جان‬

‫‪----------000------------‬‬

‫ٹ‬ ‫ہ‬‫ب‬
‫وہ بہت کوشش اور گ ھر والوں کی م نت سماخت کے نعد ابک ہف نے نعد الہور چی ھی اور آپے‬
‫ی‬
‫شاٹھ میر سعادت کے گ ھر گ نی ٹھی۔‬
‫وہاں شوگ کا عالم ٹ ھا شگفٹہ پ نگم بہت خراب جالت کے باوخود اس سے ملی ٹ ھیں‬

‫ماہی بن نا میر کا ابکش نڈپٹ ہوگ نا ٹ ھا اشکے زچم چکے ٹھے ا شنے کسی کو کال کی ٹھی ٹ ھر پ جاپے کہاں جال‬
‫گ نا‬

‫ہم پے بہت ڈھوبڈا اسے میرا پچہ پ نا بہیں کہاں ہوگا۔‬


‫وہ اخڑی جالت میں یول رہی ٹ ھیں‬

‫ماہی سے مزبد وہاں رکا بہیں گ نا وہ ش ندھا سروسز ہسن نال زبن نا کے باس آتی‬
‫‪802‬‬
‫اور آپے ہی اشکے باؤں بکڑ لنے ٹ ھر وہ سر کی طرف آکر اسکا ہاٹھ بکڑ پے روپے لگی۔‬
‫مچ ھے معاف کردے زبن پو ہم سب پے ئم سے بہت مج نت کی مگر اپ جاپے میں ہم سب پے ئم پر‬
‫طلم ک نا زبن پو جدا کے کنے مچ ھےمعاف کردے بار میں ٹھی طلم کر جکی ئم پر مچ ھے میرا جدا ک نھی معاف‬
‫بہیں کرے گا ک نھی بہیں‬

‫بہت شا روپے کے نعد ماہی جاپے کے لنے اٹھ ک ھڑی ہوتی ک پوں کہ ہاشن نل ش ناف سے لنے گنے‬
‫بائم ش نڈیول کے مظایق اب افشوں کے آپے کا وفت ٹ ھا۔‬

‫دروازے بک جاپے جاپے وہ بلنی زبن نا کے باؤں کی طرف آتی اور اشکے باؤں میں بہ نی باز پب ا بار لی۔‬

‫زبن پو یہ ہحر تمہارا ہے میری جان ل نکن میں فسم ک ھاتی ہوں اسے اپ نی ذات پر شہوں گی اسے پب بک‬
‫بازہ رکھوں گی خب بک ئم خود اسے شہارپے کے قابل با ہو جاؤ‬
‫یہ کہنے ماہی پے وہ بابل ا نپے باؤں میں بابدھی اور خپ جاپ کمرے سے باہر نکل گ نی اشکی شوچ‬
‫ٹھی شابد وہ اشی طرح ا نپے کنے کی سزا خود کو پے آباد رکھ کر دے گی۔‬

‫پیچ ھے یسیر پر پڑے وخود کی آبکھوں سے دو فظرے نکل کر بکنے میں ِجذب ہو گنے ٹھے۔‬
‫‪---------000----------‬‬
‫‪803‬‬
‫باپچ شال نعد‪:‬‬

‫شاہ داد کو ہوش آگ نا ٹ ھا ل نکن اشکی جالت کو دبک ھنے ہوپے ڈاکیرز پے جار دن سے اسے دواپ پوں کے‬
‫زپ ِراپر شوتی جاگ نی پرشکون جالت رک ھا ہوا ٹ ھا۔‬

‫اس دوران اسے تی آتی شی الہور سفٹ کردبا گ نا ٹ ھا‬


‫م‬
‫چہاں وہ بہت پیزی سے ربکور کر رہا ٹ ھا۔۔ آج شات دن نعد وہ کمل ہوش میں ٹ ھا ل نکن کچھ جاموش‬
‫شا ٹ ھا ۔‬

‫یور اشکی دواؤں کی قابل چ نک کر رہی ٹھی افشوں اٹھی ٹھوڑی دپر بہلے زبن نا کی طرف گ نی ٹھی خو‬
‫پ‬
‫یچ ھلے باپچ شالوں سے کومہ میں ٹھی اور سروسز ہسن نال میں پراپ پو پٹ کمرے میں ابڈمٹ ٹھی۔‬

‫یورے پیر شاہ داد پے آہسٹہ سے نکارا‬


‫جی بابا جان‬
‫ز بن نے کے باس کب گ نیں ٹ ھیں آپ کیسی ہے اب وہ‬
‫یور پے ا نپے باپ کو دبک ھا جیسے سمچ ھنا جاہ رہی ہو کہ کہیں وہ ٹھول یو بہیں گنے کہ باپچ شالوں سے‬
‫زبن نا ابک ہی جیسی ہے ل نکن ٹ ھر یولی‬
‫‪804‬‬
‫بابا میں رات ٹھوٹھو کے باس ہی ٹھی وہ اب کاقی بہیر ہیں یور کو خو شہی لگا وہ کہہ دبا‬
‫جلو ہللا کرم کرے یور بلوچ ٹ ھنی اب ہم کب بک گ ھر جابیں گے۔‬

‫بابا جان دو دن یو بلکل بہیں اگرجہ آپ پے بہت جلدی ربکور ک نا ہے‬


‫ل نکن ٹ ھر ٹھی ڈاکیرز کا کہ نا ہے ابک دو دن مزبد ابڈرآپزرویشن رک ھیں گے‬
‫یور پے نفض نل پ ناتی۔‬

‫ب‬
‫شاہ داد پے شن نے ہوپے پرشکون ابداز میں ہوپ پوں پے مشکان لنے آ ک ھیں موبد لیں۔‬

‫‪-----------000------------‬‬

‫س‬ ‫پ‬
‫وہ یچ ھلے باپچ شالوں سے اجساس خرم میں گرف نار ٹھی اس پے بال شوچے مچ ھے نغیر خو ماہی کے شاٹھ‬
‫ک نا وہ اجساس خرم اٹھی بک بازہ ٹ ھا وہ خود میں اپ نی ہمت ک نھی بہیں چ ناباتی کہ ماہی سے جاکر معاقی‬
‫مابگ لے۔‬

‫‪805‬‬
‫اقالک پے واصح اور دو یوک لفطوں میں کہا ٹ ھا کہ ماہی ہر بات سے اپ جان ہے اور یہ کہ اس پے‬
‫خود زبن نا سے کہا ٹ ھا کہ بہاں آپے سے بہلے ماہی کو ملنے سے بہلے میں اس شادی اس ر شنے پر بہت‬
‫خوش ٹ ھا ل نکن اب مچ ھے لگ نا ہے میں خوش بہیں رہ شکوں گا۔‬

‫گزرے باپچ شال افشوں پے خود کو ماہی کا محرم گردا نپے گزارے ٹھے اور اب باپچ شال نعد اشکے‬
‫خرم میں اصافہ ہوگ نا ٹ ھا‬
‫اب وہ ماہی کے شاٹھ شاٹھ زبن نا کی ٹھی محرم ٹھی۔‬
‫وہ ابہی شوخوں کے باپے باپے بن نی زبن نا کے کمرے کی طرف جلی جارہی ٹھی‬
‫خب اشکی نظر اقالک پر پڑی بہلے اسے وہم ہوا ل نکن بہیں وہ اقالک ہی ٹ ھا خو ڈاکیرز روم کی طرف‬
‫جارہا ٹ ھا‬

‫اقالک پے باکش نان پرایشقر کروابا یو بہیں کا ہوکر رہ گ نا افشوں کی اماں بین شال بہلے اقالک کی‬
‫خ‬
‫شادی کا ارمان دل میں لنے جالق ف نفی سے جا ملیں ٹ ھیں۔‬

‫افشوں پے آخری بار اسے بین شال بہلے دبک ھا ٹ ھا‬


‫اور اب دو شال نعد وہ اقالک کو دبکھ رہی ٹھی۔‬

‫‪806‬‬
‫افشوں کے قدم اشکے پیچ ھے اٹ ھنے لگے وہ ابک کمرے کے دروازے پر جاکر رک گ نی چہاں کسی کے زور‬
‫زور سے یو لنے کی آواز آرہی ٹھی اور پ نم بل نٹ پر ڈاکیر ماہی جن نب ہللا شاہ لک ھا ٹ ھا۔‬

‫مسیر اقالک آپ اپنہاتی ڈھ نٹ ایسان ہیں ک نا آبکو ابک بار کی کہی بات سمچھ بہیں آتی ماہی اوپ جا اوپ جا‬
‫یول رہی ٹھی۔‬

‫ب س‬
‫میں یو سمچھ ٹھی جاؤں مس ماہی مگر میرا دل بہیں سمچ ھ نا میری مج نت ہیں نی اقالک پڑے‬
‫ھ‬ ‫مچ‬

‫دھ نمے سے لہچے میں یوال ٹ ھا۔‬

‫یو خود غرض دل کو مج نت سم نت اٹ ھا کر آگ لگا دبں با ٹ ھر دفن کر آبیں کسی فیرش نان میں ماہی کا‬
‫بلخ لہچہ یش ناتی لنے ہوپے ٹ ھا۔‬

‫مج نت اور دل دفن یو میرے وخود کے شاٹھ ہی ہوں گے مس ماہی اگر یہ آبکی خواہش ہے یو پ جدا‬
‫ب‬
‫میں اشکی کم نل میں ابک لمچہ بہیں لگاؤں گا۔‬

‫افشوں کا سرم ندہ دل مزبد سرم ندہ ہوپے لگا ٹ ھا‬

‫‪807‬‬
‫مسیر اقالک اپراہ نم الج نار یہ کوتی ٹ ھرڈ کالس ابڈبن قلم بہیں چہاں ا یسے ڈابالگز سے مفابل کو زپر کرل نا‬
‫جا با ہے ۔‬
‫ن‬ ‫خ‬
‫یہ ف نفی زبدگی ہے اور نقین کیج نے چ ف نفی زبدگی میں ایسی فصول بایوں کی کوتی گیجایش بہیں۔‬

‫افشوں پے ابدر جاپے کا نکا ارادہ ک نا۔‬

‫ل نکن مج نت یو فصول بہیں ہوتی مس ماہی دل یو ہر جال میں دھڑک نا ہے با آپ اس بات سے انکار‬
‫خ‬
‫کیسے کرشکنی ہیں کہ ف نفی زبدگی میں مج نت کی کوتی گیجایش بہیں آپ یہ ک پوں بہیں مان لن نیں کہ‬
‫مج نت ہر دل پر اپرتی ہے وجی کی صورت جیسے میرے دل پر آبکی مج نت وجی بن کر اپری اقالک‬
‫پے ہار بہیں ماتی ٹھی۔‬

‫باپچ شال ہو گنے آبکو صدابیں د نپے اقالک صاخب اب یو نقین کر لیں کے میرا دل مردہ ہے اس‬
‫میں دھڑکن بام کی کوتی خیز بہیں ابک غرصہ ہوا اس پر شکون بہیں اپرا مج نت کی وجی اپربا یو‬
‫باممک نات میں سے ہے۔‬
‫بلیز ا نپے قدم موڑ لیں ٹ ھک جابیں گے آپ ایسا کب بک جلے گا مشڑ اقالک؟‬

‫ماہی کی آواز میں دکھ ٹ ھا اذ پت ٹھی۔‬


‫‪808‬‬
‫باپچ شال بن پنہا جال ہوں مج نت کے دس ِت پے آب وپراں میں آ بکے روپے کی بلخ دھوپ بک کو‬
‫عن نمت جاپے جل نا آبا اور اب خب مچ ھے مخشوس ہوبا ہے کہ کوتی چھوتی شی شایہ دار بدلی مچھ پر‬
‫چ ھاؤں کرپے لگی ہے آپ مچ ھے لوٹ جاپے کا کہہ رہی ہیں؟‬
‫مچ ھے لم نی مسافت میں بادم خیر باپت قدمی کی دعا پے شک با دبں ل نکن‬
‫ایسا با کہیں مچھ میں مج نت کے سقر کی ہر سج نی شہنے کی ہمت ہے مچ ھے ڈرابیں بہیں مس ماہی اور‬
‫رہ گ نی بات کب بک یو‬
‫اگلے آپے والے پ جاس شال بک ٹھی میں اس دس ِت مج نت میں جلنے کو پ نار ہوں خب بک کے آنکا‬
‫مردہ دل ٹ ھر سے دھڑک نا با ش نکھ جاپے‬

‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬


‫ل‬‫ھ‬ ‫چ‬
‫ماہی کی آ یں ک پڑبں ۔‬

‫اقالک کی بات پر اشکی باپت قدمی پر‬


‫ماہی کا دل باپچ شال میں بہلی بار دھڑکا ٹ ھا‬

‫افشوں باہر دروازے سے ہی مڑ گ نی ٹھی اسے آج ہی( شاہ ہاں والی )جابا ٹ ھا اسے ماہی کو زبن نا بن نے‬
‫سے روک نا ٹ ھا۔‬
‫‪809‬‬
‫‪----------000-----------‬‬

‫ماہی کے والدبن جار شالوں سے اس پر شادی کا زور ڈال رہے ٹھے ل نکن وہ کسی طور بہیں مان رہی‬
‫ٹھی‬
‫اس پے ہر بار کی طرح اب ٹھی بہت واوبال ک نا ٹ ھا خودکسی کی دھمکی دی ٹھی ل نکن افشوں پے‬
‫پ جاپے ک نا کچھ کہا ٹ ھا ۔‬
‫جن نب ہللا شاہ پے اپ نی بگڑی ماہی کے باؤں میں رکھ چھوڑی اور اسے ماپ نا پڑا ٹ ھا‬

‫شادی سے دو روز بہلے وہ زبن نا کے باس آتی ٹھی۔‬

‫زبن پو او زبن پو ہللا شوہ نا جاپ نا ہے میں پے اپ نی جان سے لگا کر زبدہ رک ھا پیرے میر کے ہحر کو ل نکن اب‬
‫پڑی مشکل آن پڑی ہے بار‬
‫وہ رو رہی ٹھی۔‬

‫زبن پو وہ با پچ شال ہر بین ماہ نعد آ با رہا ہے میں پے ہر طرح سے اسے دھ نکارا اشکی ام ندبں یوڑبں‬
‫ل نکن اس پے ہار بہیں ماتی‬
‫‪810‬‬
‫وہ مسلسل آ با رہا اور اسکا ہر بار آبا اور‬
‫آ کر بامراد لوپ نا میرے دل میں ابک کاپ نا چ ھ پوبا رہا ہے۔‬

‫زبن پو وہ اپ نی بار آکر با مراد لوبا خکا ہے کے میرے دل میں اب مزبد جگہ بہیں پچی کاپ پوں کو سموپے‬
‫کے لنے‬

‫میں اب ٹھی اسے با مراد لوبا د پنی پر اس بار بابا پے اپ نی بگڑی میرے باؤں میں رکھ دی مچ ھے ماپ نا پڑا‬
‫بار‬

‫زبن پو اک گل سچی سچی پ ناؤں بن پوں‬


‫ماہی کے آیشو ٹھے کے ر کنے کا بام ہی بہیں لے رہے ٹھے‬

‫اس واری اگر میں اسے بامراد لوبا د پنی با اور میں پے ایسا ہی کربا ٹ ھا یو میرا دل مرجابا ٹ ھا ۔‬
‫مگر‬
‫مگر میں زبن نا مراد علی بہیں ہوں‬
‫زبن نا ابک ہی ہے اس جیسی دوسری کوتی بہیں ہوشکنی‬
‫مچھ سے اقالک کا ہحر بہیں شہا جابا ٹ ھا۔‬
‫‪811‬‬
‫زبن پو مچ ھے معاف کرد پنا میری جان‬
‫میں پے بابا کی غزت پ جاتی ہے‬
‫اسے بامراد کر کے‬
‫میں پے اپ نا دل پ جابا ہے‬
‫مچ ھے معاف کرد پنا زبن پو‬

‫ماہی پے دھ نان ہی با دبا کہ زبن نا کا بکٹہ آیشوؤں سے ٹ ھنگ خکا ٹ ھا‬

‫روپے ہوپے ماہی پے باز پب ا نپے باؤں سے ا بار کر زبن نا کے باؤں میں بہ ناتی گوبا اسکا ہحر اسے‬
‫شوپ نا ٹ ھا۔‬

‫زبن نا کا پیر ابک بل کو لرزا ٹ ھا۔۔۔‬

‫‪---------000---------‬‬

‫‪812‬‬
‫م‬
‫اشکے خواس خب کمل پ ندار ہوپے وہ بہت آرام مخشوس کر رہی ٹھی اشکے یپچے پرم شا یسیر ٹ ھا ل نکن‬
‫ب‬
‫روش نی عاپب ٹھی وہ آ یں ھول نا جا نی ھی گر ھول یں بار ہی ھی۔‬
‫ٹ‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ٹ‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫اسے لگا اشکے روم میں کوتی آبا ہے رو کر اس سے معاقی مابگ رہا ٹ ھا شابد کسی طلم زبادتی کی کون‬
‫ہے یہ اس پے شوجا ہو یو مس ماہی دی گر پٹ اب ک نا کردبا آپ پے ہیں؟‬
‫صرور میری خیزبں خراب کر دبں ہوبگی‪.‬‬

‫اسے کسی کمی کا اجساس ہوا عج نب شی پے جن نی ہوپے لگی ل نکن وہ جان بہیں باتی ک نا؟‬

‫پے جن نی سم نت وہ شوچے گ نی با افشوں کے ٹ ھیچے گنے شارے ڈراتی فروٹ آہسٹہ آہسٹہ چ نکے سے‬
‫ہڑپ کر گ نی ہوگی موتی بلی ہی ہی کوتی بات بہیں ڈپیر‬
‫اپ نی شوخوں کو خود ہی خواب د نپے وہ ہکی ٹ ھلکی شی ٹھی۔‬
‫ماہی اب ٹھی رو رہی ٹھی‬

‫ل نکن ماہی اگر ئم پے شادی کی وجہ سے میرا کوتی پ نا شوٹ نصن پو مرجاتی کو دبا با یو‬
‫یو کس کہ شادی ؟ اشکی شوخوں پے بل نا ک ھابا‬
‫میری شادی کس سے ؟‬
‫‪813‬‬
‫اقالک سے‬
‫مگر اس پے یو کہا ٹ ھا وہ ماہی کو‬

‫ہللا ہللا یہ میر کہاں ہیں ٹ ھنی‬


‫ً‬
‫اسے فورا کمی پ نا جل گ نی ٹھی یہ کمی میر کی خوشپو کی ٹھی خو اب بہیں آرہی ٹھی‬
‫اس پے باؤں کا ہالبا جاہا وہ ایسا بہیں کر باتی پر اسے باؤں میں بہ نی میر کی باز پب مخشوس ہوگ نی اور‬
‫اشکے شاٹھ سب کچھ باد آپے لگا‬

‫اگر میرے عالوہ آ بکے ہاٹھوں پر کسی اور کےبام کی مہ ندی لگے‬

‫باجدا یوبیں میرے یہ ہاٹھ‬


‫وہ خود کو ہال بہیں یسکنی ٹھی اشی لنے اس پے دعا کی‬

‫اسے لگا اشکے باؤں سے کوتی باز پب ا بار رہا ہے‬


‫یہ ماہی ٹھی۔‬
‫با با ہللا واسطے جدا واسطے ماہی ایسا با کرو بار‬
‫ماہی کہہ رہی ٹھی تمہارے ہحر کی خفاطت کروں گی خب بک ئم خود شہنے کے قابل با ہو جاؤ‬
‫‪814‬‬
‫ہللا م ناں جی با ماہی ایسا با کربا خود کے شاٹھ ایسا طلم با کرو میں باراض بہیں ہوں بار ماہی بلیز‬
‫الجاری اور پے یسی کی دو آیشو اشکی آبکھوں سے نکل کر بکنے میں جذب ہو گنے ٹھے۔‬

‫اس کے نعد سب آپے بابیں کرپے روپے ہیشنے جلے جاپے‬


‫اسے مخشوس ہوبا ٹ ھا افشوں با یور اشکے باس رات رات ٹ ھر رک نیں ٹ ھیں‬

‫سب آپے ل نکن وہ با آبا جس کا زبن نا کو اپ نظار ٹ ھا اسے لگ نا ٹ ھا اشکی سماع نیں پ ند ہوپے لگی ہیں اسکا‬
‫جسم چ نم ہوبا جارہا ہےاسے لگا شوبا بن نے کی آس لنے وہ م نی ہوتی جارہی ہے۔‬

‫آج ا نپے غرصے نعد ماہی پے آکر کہا وہ مزبد خفاطت بہیں کرشکنی وہ رو رہی ٹھی‬
‫زبن نا کو ٹھی روبا آبا وہ ٹھی روپے لگی ٹ ھر خب ماہی پے اشکے باؤں میں باز پب بہ ناتی۔‬
‫اور خپ جاپ جلی گ نی ٹھی‬
‫زبن نا کو لگا ا نپے غرصے نعد اسکا دل دھڑکا ہو اشکے مفلوج باؤں پے خود ہی خرکت کی ٹھی۔‬

‫ٹ ھر باؤں کے شاٹھ جیسے دل پے مسلسل دھڑک نا سروع ک نا ٹ ھا ٹ ھر اسے کھل کر شایس آتی ٹھی‬
‫جسمیں میر کی خوشپو ٹھی۔‬
‫‪815‬‬
‫اشکے ذہن پے شوجا اشکے دل پے کہا وہ باراض ہین بہیں آپے یو با آبیں میں خود جلی جاتی ہوں۔‬

‫ل نکن میں کیسے جاؤں‬

‫پ نھی ٹ ھر دروازہ کھال ٹ ھا اور کوتی ابدر آبا ٹ ھا‬


‫‪---------000----------‬‬

‫آج شاہ داد کو دس جارج کر دبا گ نا ٹ ھا افشوں اور یورشاہ داد کے کہنے پر اسے بہلے زبن نا کے باس لے‬
‫آبیں ٹھی۔‬

‫وہ بن پوں آگے پیچ ھے زبن نا کے روم میں داجل ہوپے ٹھے۔‬

‫آپے شاٹھ ہی یور زبن نا کے سرھاپے آتی ٹھی جن نے ٹھوو ٹھو بابا آپے ہیں۔‬

‫زبن نا خو کسمکش میں ٹھی جان گ نی ٹھی‬


‫مل گ نی ابہیں فرصت اس پے شوجا‬
‫‪816‬‬
‫جن نے آبکو پ نا ہے بابا کو ہارٹ اپ نک‬
‫یورے جان شاہ داد کی پیز آواز پر یور کو بات ادھوری چھوڑتی پڑی‬

‫ل نکن زبن نا جان گ نی ٹھی‬


‫ٹ ھاء کو ہارٹ اپ نک مگر ک پوں‬
‫ہللا جی میں ک نا کروں‬

‫اشکی پ ند آبکھوں کے شا منے مکڑی کے جالوں جیسے جالے بن نے لگے‬

‫شاہ داد پے افشوں کو شارہ ک نا‬


‫جلو زرا یور ہم ک نقے سے کچھ ک ھاپے کو الپے ہیں خب بک تمہارے بابا زبن نا سےا نپے شارے دیوں کی‬
‫عیر جاصری کی شوری کر لیں۔‬

‫افشوں اور یور باہر نکلے شاہ داد جل نا ہوا زبن نا کے باس آبا اور چ ھک کر اشکی بیساتی خومی ہوپ پوں کے‬
‫شاٹھ زبن نا کی بیساتی پر گرم آیشو گرے ٹھے‬
‫ا نپے ٹ ھاء کے آیشوؤں پر وہ پڑپ گ نی ٹھی۔‬
‫‪817‬‬
‫اس پے آس باس بن نے جالے یوڑپے کے لنے ہاٹھ پڑھابا جاہے ٹھے۔‬

‫ٹ ھاء آج ابک کم غفل خود غرض بادشاہ کی کہاتی ش ناپے گا ا نپے چپے کو ٹ ھنک ہے‬
‫شاہ داد پے اشکے ہاٹھ کو ا نپے ہاٹھوں میں بکڑ کر کہا‬

‫ز بن نے جان کسی ملک میں ابک بادشاہ ہوا کربا ٹ ھا۔‬


‫ن‬
‫جدا اس پر مہربان ٹ ھا اسے اپ نی تمام عم پوں اور رچم پوں سے یوازا ٹ ھا مج نت کرپے والی پ پوی دی ٹھی۔‬
‫اشکے گلشن میں دو کل ناں ٹ ھیں اشکی پ نن ناں چ نکی آپ ناری وہ دل وجان سے کربا ٹ ھا ۔‬
‫وہ اور ملکہ ا نپے گلشن کی کل پوں پر اپ نی شاہ زادیوں پر جان د نپے ٹھے با یوں کہوں ابکی جان شاہ‬
‫زادیوں میں پ ند ٹھی۔‬
‫زبن نا سب سن رہی ٹھی پر سمچھ بہیں بارہی ٹھی شاہ داد کہاتی ک پوں ش نا رہا ہے۔‬
‫وفت گزربا رہا‬
‫ٹ ھر وفت آپے پر پڑی شاہ زادی کے لنے دور دیس سے شاہ زادوں کے پ نام آپے لگے شاہ داد کی‬
‫آواز ٹ ھنگنے لگی ٹھی۔‬

‫ز بن نے بادشاہ یہ ماپ نا ٹ ھا کہ ہر باپ پر یہ وفت آ با ہے مگر وہ اپ نی پڑی شاہ زادی کو خود سے دور بہیں‬
‫کربا جاہ نا ٹ ھا ک پوں کہ پڑی شاہ زادی میں اشکی جان ٹھی۔‬
‫‪818‬‬
‫ٹ ھر ملکہ اور بادشاہ پےبہت شوچ پ جار کے نعد اپ نی شاہ زادی کے لنے ملک اپران کے شہزادے کا‬
‫پ نام ف پول کر ل نا۔‬

‫ابہوں پے اس سرط پر رسٹہ کے لنے ہاں کی ٹھی کے اپراتی شہزادہ مسنفل اپ نا ملک چھوڑ کر ا بکے‬
‫ملک میں آکر رہے گا‬
‫بادشاہ کے دل کو یہ شکون ٹ ھا کہ اشکی جان اشکی پ ناری بن نی پڑی شاہ زادی ہمیشہ اشکے آس باس‬
‫رہے گی۔‬

‫زبن نا کو لگا اشکی شایس پ ند ہو جاپے گی‬

‫شادی کی بارپخ طے کردی گ نی بادشاہ اور ملکہ ٹھولے بہیں سماپے ٹھے اس بات پر کے ابکی بن نی‬
‫ا نپے گ ھر کی ہو رہی ہے اور یہ کہ وہ صدا ا بکے باس ہی رہے گی ل نکن‬

‫شاہ داد کے آیشو بہنے لگے‬


‫ز بن نے ل نکن اس سب میں ابہوں پے دھ نان ہی با دبا بن نا کہ ابکی شاہ زادی خو ربگوں کا اشنعارہ ٹھی‬
‫پے ربگ ہوتی جلی گ نی۔‬
‫‪819‬‬
‫ملکہ اور بادشاہ سے اپ نی یوری زبدگی میں یہ علطی سرزد ہوتی کہ ابہوں پے خود غرصی کی ا نپے دل کے‬
‫شکون کا شوجا اپ نی شاہ زادی کے دل کی خیر ہی با لی؟‬
‫اپ نا کہہ کر شاہ داد خپ ہوگ نا‬

‫زبن نا بن نے وہ بادشاہ اب بک اس اذ پت اور ادھوری کہاتی کے شاٹھ زبدہ ہے اس پے اپ نی کم غفلی پر‬


‫خود غرصی میں اپ نی بن نی کی خوش ناں چ ھین لیں اسے پے ربگ کردبا۔‬
‫وہ اب ک نا کرے اسے سمچھ بہیں آتی وہ بہت روبا ہے بہت پڑ پنا ہے ا نپے چپے کو پرے جالوں‬
‫میں دبکھ کر اسے شکون بہیں آ با ز بن نے وہ ک نا کرے یولو بن نا‬
‫شاہ داد روپے لگا ٹ ھا‬

‫شاہ داد کا زبن نا کو نکل نف دے رہا ٹ ھا۔‬


‫اس پے پیزی سے جالے ہ ناپے سروع کردپے‬

‫زبن نا باقی سب یو ہللا کے کرم سے ہی ہوگا با ہاں‬


‫ل نکن وہ بادشاہ اپ نی شاہ زادی بن نی سے معاقی مابگ نا جاہ نا ہے بن نا‬
‫زبن نا اس شای زادی سے کہوں کہ کم پخت کم غفل خود غرض بادشاہ کو معاف کردے‬

‫‪820‬‬
‫با با ٹ ھاء‬

‫با ٹ ھاء ہللا واسطے مچ ھے گ ناہ گار یہ کربں ٹ ھاءء وہ پڑتی ٹھی وہ کہ نا جاہ نی ٹھی ۔‬
‫ک‬
‫شاٹھ شاٹھ وہ خود پر نپے جال ٹھی ھنیج نے ہوپے ا بار رہی ٹھی۔‬

‫ز بن نے اس شاہ زادی سے کہوں بادشاہ کو معاف کردے بن نا شاہ داد روپے ہوپے زبن نا کے باؤں کی‬
‫طرف آبا ٹ ھا۔‬

‫ہاپے ہللا جی با ٹ ھاءء بلیز یوں با کربں زبن نا پے دھاپ ناں د پنی سروع کردبں‬

‫ز بن نے چپے اس شاہ زادی سے کہوں ا نپے ٹ ھاء کو معاف کردے‬


‫شاہ داد پے روپے ہوپے زبن نا کے باؤں بکڑ لنے ٹھے ۔۔‬
‫دروازے میں ک ھڑی افشوں کی ہ جکی پ ندھ گ نی ٹھی‬

‫ز بن نے بن نا شاہ زادی سے کہو ٹ ھاء کہ نا شوری‬


‫شاہ داد زبن نا کے باؤں بکڑے رو رہا ٹ ھا‬
‫ز بن نے م ن ھا شا زادی سے کہو ٹ ھاءء کہ نا‬
‫‪821‬‬
‫با ٹ ھاءء زبن نا پے کہنے باؤں اوپر ک ھنیچے ٹھے‬

‫افشوں مٹہ پر ہاٹھ ر کھے ڈاکیر کو بالپے ٹ ھاگی ٹ ھی۔‬

‫‪-----------000-----------‬‬

‫دو شال نعد‬

‫وہ جاتی سردیوں کی خوش نماء ٹ ھنڈی رات ٹھی ۔‬


‫جابد ا نپے خوبن پر فراجدلی سے زمیں زادوں پے جابدتی ل ناپے جا رہا ٹ ھا‪-‬‬

‫بہاول پور خو شہر ٹ ھا یوایوں کا رات کی باربکی میں ٹھی ا نپے ابدر ابک شان و شوکت لنے ہوپے ٹ ھا‬
‫شہر سے ٹ ھوڑا دور نکل کر صحراتی جدود میں وہ کوتی درگا ٹھی۔‬
‫سف ند خوپے سے ڈھکا پر شکوہ گن ند جابد کی روشنی میں جگمگاپے ہوپے دبک ھنے والوں کو مسحور کربا ٹ ھا۔‬

‫درگا کے اجاطےمیں ‪،‬جاموشی کا راج ٹ ھا‪،‬‬


‫‪822‬‬
‫ن‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫ٹ ھر رات کے پچ ھلے بہر چ ند ابک زاپربن خو شابد کسی نظر با م نت کی ل کے لنے ہرے ہوپے‬
‫ب‬ ‫م‬
‫ٹھے اب بہ جد کے لنے اٹ ھنے لگے ٹھے‬
‫اور درگاہ کے م جاور صفاتی ش ن ھراتی کرپے میں مگن ٹھے‬

‫جابد کی روش نی میں آبکھوں کو خیرہ کربا ش نگ مرمر کا ٹ ھنڈا فرش اور‬
‫مرقد کے اطراف سے اٹ ھنے والی اگر بن پوں کی ٹ ھن نی خوشپو ماخول کو عج نب شا یور پخشنے ہوپے دبک ھنے‬
‫والوں پے فشوں طاری کرپے ٹھے۔‬

‫ا یسے میں مرقد کی دابیں جاپب ٹ ھوڑے قاصلے پے لگا وہ پرگد کا گ ھنا درخت ہر م نظر سے کٹ کر‬
‫عج نب باپر قائم کنے ہوپے ٹ ھا‬
‫ب‬ ‫ش‬ ‫ٹ‬ ‫ق‬‫قم‬
‫پریور جابدتی اور درگا میں لگے اکا دکا پرقی یں ھی ا کی بار کی کو مات د نپے سے قاصر ھے‪،‬‬
‫ٹ‬ ‫م‬
‫پرگد کے یپچے بن ن ھا وہ ایساتی وخود بن پنہا دویوں گ ھن پوں میں سر دپے جیسے خود کو ابک پراتی یوش ندہ شی‬
‫ش ناہ ربگ شال میں ل نن نے شاری دپ نا سے خفا اس باربکی کا خصہ لگ نا ٹ ھا ‪،‬‬
‫‪-------------0-------------‬‬
‫اسے پے ہوش پڑے کاقی بائم گزر گ نا ٹ ھا خب کسی موفع پرست ضمیر فروش پے اشکی چ نکٹ میں‬
‫سے والٹ اور موبابل نکال ل نا جسکی وجہ سے وہ الورث وخود کی طرح سردار خوبلی کے شا منے سڑک‬
‫ک نارے پڑا ٹ ھا۔‬
‫‪823‬‬
‫شاہ داد خب مراد علی کی بدقین کرکے وایس آبا یو اس پے گ ھر کے باس باہر درخت کے یپچے کسی‬
‫کو پے ہوش بابا‬
‫اپ نی عادت کےمظایق وہ اشکے باس گ نا‬
‫اور چ ھک کر ک ندھا ہالپے لگا‬
‫کون ہو ٹ ھنی اور بہاں ک نا کر رہے ہو‬

‫ک ندھا ہالپے کی وجہ سے میر سعادت کا ابک کروٹ کو بہرا جسم ش ندھا ہوا ٹ ھا‬

‫شاہ دادکو چ ھ نکا شا لگا ٹ ھا اشکے مٹہ سے پے شاخٹہ نکال ٹ ھا‬


‫ہللا خیر‬
‫وہ ابک بل کو خوبک شا گ نا ٹ ھا۔‬

‫اسے یو لگا ٹ ھا کوتی یشنے میں دھت عادی یشنی با سراتی ہوگا۔‬
‫رت یشہ کی وجہ سے وہاں ِگرا پڑا ٹ ھا۔‬
‫خو کی ِ‬

‫ل نکن یہ یو کسی ماں کا بال بالبا شوہ نا خوان پیر ٹ ھا خو شابد زچمی ٹ ھا اشکے سر پر پ نی پ ندھی ٹھی ۔‬
‫‪824‬‬
‫شاہ داد پے پریسان ہوپے ہوپے اسکا چہرہ ٹ ھن ن ھنابا ٹ ھا۔‬
‫او خوان ک نا ہوا ہے ہوش کرو زرا پیر‬
‫شاہ داد کے ٹ ھن ن ھناپے پر وہ بلکل ہلکا شا کسمسابا ٹ ھا اور مٹہ سے نکال ٹ ھا۔‬

‫زے تی میر عا لی‬


‫یو لو جا‬

‫ٹ ھر اسکا وخود شاکت ہوگ نا ٹ ھا‬


‫ب‬ ‫مچ‬‫س‬
‫شاہ داد خو اشکے آدھے ادھورے لفظ ھنے کی کوشش کر رہا ٹ ھا اسے شاکت ہوپے د کھ کر ھر سے‬
‫ٹ‬
‫ہالپے لگا ٹ ھ نک اشی وفت فون پ جا ٹ ھا افشوں کا فون ٹ ھا۔‬

‫داد جان ڈاکڑز آبکو بال رہے ہیں زبن نا کی شایس شہی بہیں جل رہی انکا کہ نا ہے ہللا پے زبدگی پ جا دی‬
‫ہے اب جن نا جلدی ہوشکے آپ ابہیں الہور لے جابیں۔۔‬

‫اوکے میں آ با ہوں شاہ داد پے کہہ کر فقن پ ند کردبا‬

‫‪825‬‬
‫فون پ ندکرپے ہی اس پے پڑی دکھ ٹ ھری نظروں سے اس پ نارے خوان کو دبک ھا ٹ ھا‬
‫دل دکھ سے ٹ ھر گ نا ٹ ھا‬

‫کسی باپ کا شوہ نا خوان پیر کسی ماں کے کلیچے کا بکڑا پ نا بہیں ک نا ہوا اسے کہاں کا ر ہنے واال ہے‬
‫فون دوبارہ پج نے لگا اس بار ٹھی افشوں ٹھی ۔‬

‫شاہ داد پے فون کابا ا نپے گارڈ کو اوپچی آواز دی‬


‫زپیر‬
‫جی جان جی وہ ٹ ھاگ کر آبا ٹ ھا۔‬

‫((گڈی کھڈ کے پے چ ھندی اپ پوں ہسن نال لے جا پے ڈاکیر یو آک ھیں شاڈا اپ نا پ ندہ ہے چ نگی طرح دوا‬
‫دارو کریسی))‬

‫گاڑی نکالو اور اسے فورااسے ہسن نال کے کر جاؤں ڈاکیر کو کہ نا ہمارا اپ نا پ ندہ ہے ا چھے سے عالج‬
‫کرے‬

‫خو جکم جان جی‬


‫‪826‬‬
‫چ‬ ‫ً‬
‫زپیر یہ کہنے ہی گاڑی لن نے کے لنے فورا ٹ ھاگا ا کے آپے ک شاہ داد پڑی اداس ظروں سے اس ز می‬
‫ن‬ ‫ب‬ ‫ش‬
‫اجن نی کو دبک ھنے وہیں رکا رہا‬
‫ھ‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫پ‬
‫ٹ ھر خود گارڈ کی مدد سے اسے گاڑی کی لی شنٹ پر ل نابا‬

‫گارڈ پے پے اجن ناطی سے دروازہ پ ند ک نا یو شاہ داد پے سرد سے لہچے میں کہا ٹ ھا‬

‫(آرام بال پے پ ندے دا پیر بن کے لے کے جا من پوں یوں جابدا پ نی اپج با ہوپے پیرباں یوپ ناں‬
‫کن ناں یوں باوپ ناں بین )‬

‫آرام سے ایسان کے پحوں کی طرح لے کر جاؤ مچ ھے اٹھی ئم جا نپے بہیں ہو یہ با ہو تمہاری یوپ ناں‬
‫ک پوں کو ڈال نی پڑبں‬

‫معاقی سرکار علطی ہوگ نی اپ ندا با ہوشی‬


‫گارڈ شاہ داد کا اپ نا غصہ دبکھ شہم گ نا ٹ ھا۔‬
‫جل ہن دفعہ ہو جا‬
‫پے ڈاکیر دی گل کرا میرے بال جا کے‬
‫‪827‬‬
‫شاہ داد کو گارڈ کا اس پ نارے سے زچمی خوان سے یوں پے اجن ناطی پرپ نا بہت پرا لگا ٹ ھا پ نا بہیں‬
‫ک پوں ل نکن اسے پے ہوش پڑے اس اجن نی سے ایسنت شی مخشوس ہوتی ٹھی جیسے وہ اسکا بہت اپ نا‬
‫ہو بہت پ نارا ہو‬

‫اسے خب ہوش آبا شام ہورہی ٹھی‬


‫اسے کچھ ابدازہ بہیں ٹ ھا کہ وہ لب بک شوبا( پے ہوش) رہا ہے۔‬
‫وہ کسی ہسن نال کے پ نڈ پر لن نا ٹ ھا۔‬

‫کچھ دپر جالی جالی نظروں سے ادھر ادھر دبک ھنا رہا بہت باد کرپے پر ٹھی وہ باد بہیں کربارہا ٹ ھا کہ وہ‬
‫بہاں ک پوں ہے۔‬

‫اسے ہوش میں آ با دبکھ کر شاٹھ والے پ نڈ پر پ نم دراز لن نے بابا جی اشکی طرف م پوجہ ہوپے‬

‫(ہاں ٹ ھنی خوان ہن ٹ ھنک ہیں بین دن نعد ہوش کن نا اتی)‬

‫ہاں ٹ ھنی خوان اب ٹ ھ نک ہو؟ دو دن نعد ہوش میں آپے ہو ہیں‬


‫‪828‬‬
‫اس پے جالی جالی نظروں سے ابہیں دبک ھا۔‬
‫(کی گل اے ش نن ندا کاتی تی)‬

‫ک نا بات ہے ش ناتی بہیں د پنا‬

‫بابا جی مزبد کچھ کہنے اس سے بہلے ہی ابک پرس وارڈ میں داجل ہوتی اور اس بک آتی‬
‫ہوش آگ نا تمہیں ؟‬
‫کون ہو ئم جلدی پ ناو گ ھر کا کوتی تمیر ہے یو دو‬
‫شاہ داد خپ جاپ پرس کو دبک ھ نا رہا ۔‬

‫ک نا بات ہے سمچھ بہیں آرہی پ ناو جلدی اور ٹھی مرنض ہیں جلدی اپ نا کوتی ا با پ ناؤ‬
‫پرس اسے یوں خود کو بک نکی بابدھے دبکھ کر غصہ ہوتی ٹھی۔‬

‫ی‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫ً‬


‫(بابا جی فورا یولے اے ن پوں ڈورا لگدا اے یں یوچھ لن ندا واں سی ہوراں یو چ نک کر لو)‬
‫مچ ھے یہ بہرا لگ رہا ہے آپ باف پوں کو چ نک کربں میں یوچ ھنا ہوں‬

‫‪829‬‬
‫پرس پحوت سے سر چ ھنک آگے پڑھ گ نی‬
‫یو بابا جی پے اشاروں سے یوچ ھا کون ہو کہاں جابا ہے‬
‫وہ اب ٹھی جاموش رہا بابا جی کچھ دپر کوشش کرپے رہے ل نکن کوتی اپر با دبکھ کر مٹہ موڑ گنے۔‬

‫وہ خپ جاپ ابکی کمر دبک ھنا رہا۔‬


‫کون ہوں میں ا شنے خود سے یوچ ھا؟‬
‫چ نھی اشکے کایوں میں ک ھنکنی ہوتی آواز آتی‬

‫جاااااان‬

‫ہ‬‫ب‬ ‫ً‬
‫وہ فورا سے لے یوال ٹ ھا جی جان کی‬
‫آدھا فقرہ یول کر خپ ہوگ نا ۔‬

‫بہیں ڈاکیرتی جی ا یسے یو بہیں یولوں گا بہلے شا منے آبیں اور میرے شا منے آکر کہیں‬

‫جان‬

‫‪830‬‬
‫خود کالمی کرپے اشکو باہر دروازے کے باس شنہری چ ھلک دکھالتی دی وہ زور سے جالپے پنگے باؤں‬
‫باہر کی طرف ٹ ھاگا ٹ ھا‬

‫ڈاکیرتی جی ابک م نٹ ابک م نٹ رکیں‬


‫ل نکن باہر صرف شام کے پڑ ھنے شاپے ٹھے ٹ ھنڈ ٹھی۔‬
‫اس پے ادھر ادھر دبک ھا اور مین گ نٹ سے باہر آگ نا سمت کا نعین کنے نغیر جلنے لگا۔‬

‫ابداز ایسا ٹ ھا جیسے کوتی روٹ ھا شا پچہ مٹہ ٹ ھالپے جال جارہا ہو‬

‫وہ اشکے شاٹھ جلی جارہی ٹھی‬


‫میر جاپ نا ٹ ھا کہ اس بار وہ پ نار ہوتی جارہی ہے واری جا رہی ہے ا نپے میر کے مٹہ ٹ ھیر نغیر یوال میں یو‬
‫بہیں یولوں گا اب بلکل ٹھی بہیں یولوں گا‬
‫آپ ہمیشہ یوبہی کرتی ہیں‬

‫اعن نار بہیں کربیں‬


‫ٹھول جاتی ہیں‬
‫چھوڑ جاتی ہیں‬
‫‪831‬‬
‫جلنے جلنے وہ ربلوے ٹ ھابک بک آبا ٹ ھا شابد باس کوتی اش نیشن ٹ ھا اور پربن کے آپے کا وفت‬
‫ٹ ھاک پوبکہ ٹ ھابک پ ند ٹ ھا۔‬

‫چھوبا شہر ہوپے کی وجہ سے وہاں اپ نا رش بہیں ٹ ھا وہ ٹ ھابک کے باس بہیجا یو پربن آگ نی ٹھی اور‬
‫ٹ ھابک سے گزرپے لگی‬
‫اسے آخری ڈپے کےدروازے سے ابک سیربگی آپ جل کی چ ھلک نظر آتی‬
‫ٹھوال مٹہ ش ندھا ہوا ٹ ھا اداشی مسکراہٹ میں ڈھلی ٹھی او ہ نلو روکو‬
‫اس پے پربن کے پیچ ھے ٹ ھاگ نا سروع کردبا۔‬

‫رکیں رکیں ز پنی جی اب یو بہیں جاپے دوں گا بلکل ٹھی بہیں وہ کہنے پنگے باؤں پربن کے پیچ ھے‬
‫ٹ ھاگا جارہا ٹ ھا خو آہسٹہ ہوپے ہوپے اش نیشن پررک جکی ٹھی۔‬
‫س‬
‫آس باس اکا دکا خو لوگ ٹھے وہ بہی مچ ھے کے اس پے پربن بکڑتی ہے جس ابک م نٹ کے نعد پے‬
‫اب وشل پ جابا سروع کردی ٹھی۔‬

‫م‬
‫شام کمل چ ھا جکی ٹھی اور ٹ ھنڈ کی وجہ سے کہر چ ھاپے لگی ٹھی‬
‫وہ ہر خیز سےپے پ ناز ٹ ھنڈ سے پنلے پڑپے پنگے باؤں ٹ ھاگا جارہا ٹ ھا۔‬
‫‪832‬‬
‫پربن پے آخری وشل پ جاپے ر پنگ نا سروع کردبا ۔‬
‫میر پے پربن کو جل نا دبک ھا یو یوکھالہٹ میں اسکا پیر ٹھسل گ نا وہ پیری پر گرا ٹ ھا ۔‬
‫باؤں کے ابگو ٹھے میں خوٹ آتی ل نکن وہ ٹ ھر سے اٹ ھا اور اپ نی تمام پر ہمت سے ٹ ھا گنے اش نیشن‬
‫چھوڑتی پربن میں شوار ہوگ نا‬

‫چ ھنکے سے پربن میں شوار ہوپے وہ دروازے سے ابدر ہوپے گر شا گ نا ٹ ھا ٹ ھر دروازے کی اوٹ لن نے‬
‫مسکراپے ہوپے گوبا ہوا‬

‫ہاہاہاہاہاہاہا دبک ھا میں پے کہا ٹ ھا با اب بہیں جاپے دوں گا۔‬

‫اور اب چ ھپ مت جا نپے گا۔‬


‫جلیں زرا شا منے آبیں‬

‫او ٹ ھاتی دروازہ پ ند کرو ٹ ھنڈ ہے کسی مسافر پے اوپچی آواز میں کہا میر سعادت پے خپ کرکے‬
‫دروازہ پ ند کر دبا‬

‫‪833‬‬
‫آہ ہ‬
‫اس پے بن ن ھنے ہوپے باؤں بکڑا ٹ ھا ۔‬

‫دروازہ زچمی ابگو ٹھے سے لگا ٹ ھا ٹ ھنڈ کی وجہ سے جشکا بہ نا خون چم خکا ٹ ھا دروازہ لگنے سے ٹ ھر سے خون‬
‫نکلنے لگا۔‬

‫اشالم و عل نکم ۔‬
‫کون ہو آپ ٹ ھاتی اور ک نا ہوا باؤں پر‬
‫م‬
‫ابک ن نھی شی شایسٹہ شی آواز پر میر پے سر اٹ ھابا‬
‫یہ کوتی ادھیڑ عمر باریش روسن بیساتی واال مرد ٹ ھا خو شابد واش روم سے نکال ٹ ھا‬
‫میر اسے دبک ھنا رہا یوال کچھ بہیں‬

‫ک نا ہوا ہے بن نا باریش مرد پے اس بار بہت من ن ھے لہچے میں مج نت سے یوچ ھا‬

‫وہ پ نا بہیں کہاں جلی گ نی ہیں ہمیشہ ایسا ہی کرتی ہیں بہت پ نگ کرتی ہیں مچ ھے اب ٹھی اپ نا‬
‫پریسان ہوں ۔‬

‫‪834‬‬
‫میر پے معصوم سے لہچے میں کہا‬

‫ئم پریسان با ہو بن نا وہ آجابیں گی‬


‫اٹھی پ ناو تمہیں خوٹ لگی ہے ک نا‬

‫میر پے ابگو ٹھے سے ہاٹھ اٹ ھا دبا‬


‫اوو میرے جدا لگ نا ہے بہت خون بہہ خکا ہے ؟‬

‫سعادت کو کوتی خواب بہیں آبا وہ یس ابہیں دبک ھنا رہا‬

‫میرا بام جافظ ع نمان ہے ابہوں پے اپ نا بام پ نابا اور ٹ ھر یولے‬


‫جلو آؤ بن نا میں دوا لگا دوں وہ آگے پڑھے اسے اٹ ھنے میں مدد کی وہ جان گنے ٹھے کہ اپ نی نکل نف‬
‫میں ٹھی پرشکون خپ جاپ بن ن ھا یہ یوخوان ا نپے خواشوں میں بہیں ہے‬
‫ک پوبکہ وہ پنگے باؤں ٹ ھا خو ٹ ھنڈ سے پنلے پڑ جکے ٹھے ابگو ٹھے کا باجن اپر گ نا ٹ ھا۔‬

‫‪835‬‬
‫وہ اسے شہارا د نپے ابک ڈپے میں لے آپے چہاں ان جیسے اور ٹھی بہت سے لوگ ٹھے ابہوں پے‬
‫ٹھی بہت مج نت سے میر کو دبک ھا ا نپے باس پ ن ھابا ٹ ھر ان میں سے ابک پے ٹ ھرماس سے گرباتی نکاال‬
‫زچم صاف ک نا پ نی بابدھی اور اسے گرم جاپے دی۔‬

‫میر جاپے کا کپ ہاٹھ میں بکڑے باری باری ان سب کا چہرہ دبک ھنے لگا۔‬

‫جافظ ع نمان اس کے باس آپے کچھ ک ھابا ہے؟‬


‫میر سب سے نظربں ہ نا کر ابہیں دبک ھنے لگا‬
‫وہ ٹ ھر سے یولے ٹ ھوک لگی ہے؟‬

‫میر پے اپ نات میں سر ہال دبا۔‬


‫ابہوں پے اسے ک ھاپے کو بن دبا میر پے بن لن نے کے لنے ہاٹھ آگے ک نا ابک ہاٹھ پر کن پوال لگا ٹ ھا۔‬
‫دوسرا وہ ہال بہیں بابا ٹ ھا۔‬

‫جافظ ع نمان اشکے باس آپے بن یوڑ ا جاپے میں ڈیوبا اور آہسٹہ سے اشکے مٹہ میں ڈاال وہ دو کپ‬
‫جاپے کے شاٹھ یورے دو بن ک ھا گ نا ٹ ھا ۔‬

‫‪836‬‬
‫ع نمان صاخب خب اسے جاپے اور بن کھالپے کے نعد اپ نی شنٹ کی طرف پڑھے یو اسے اٹ ھی بک‬
‫اپ نی طرف دبک ھنا بابا۔‬
‫اور کچھ ک ھابا ہے ؟ اٹھی اور ٹھوک ہے۔‬
‫ب‬
‫میر پے آ ک ھیں چ ھکا دبں‬

‫پ جاپے کب سے ٹھوکا ہے پےجارہ ع نمان صاخب کے باس بن ن ھے ابک پزرگ پے افشوس کرپے‬
‫ہوپے کہا‬
‫ب‬
‫کن نا پ نارا خوان ہے پ جاپے ایسا ک نا ہوا کہ یہ جالت ہوگ نی ع نمان صاخب کی آ ک ھیں ٹ ھر آبیں ٹ ھیں‬

‫ابہوں پے ا نپے پ نگ سے یسکٹ کا پ نکٹ نکاال اور میر کے باس جلے آپے۔‬
‫بہت سففت سے اس کے ما ٹھے پر آپے بال پیچ ھے ہ ناپے یو ابہیں بیش کا اجساس ہوا ٹ ھر خب‬
‫اشکی پ نض پ پولی یو اسے پ جار ا نپے غروج پر ٹ ھا۔‬
‫ابہوں پے اسے یسکٹ اور جاپے کے شاٹھ پ جار کی کھال دی۔‬

‫ک نا بام ہے تمہارا ْمیر کو پرٹھ پر ل ناپے اور کم نل اوڑھاپے ہوپے ع نمان صاخب پے یوچ ھا۔‬
‫ََ‬
‫خواباَ میر جاموش رہا‬

‫‪837‬‬
‫ک‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫وہ کچھ دپر خواب کا اپ نظار کرپے رہے ٹ ھر اسے آ یں پ ند کر کے شوپے کا ہنے اٹھ ھڑے‬
‫ک‬ ‫ھ‬
‫ہوپے‬
‫ب‬
‫اس پے سچ میں آ ک ھیں موبد لیں۔‬

‫ب‬
‫جان درد میں ڈوتی پڑ پنی ہوتی آواز شن نے اس پے چ ھنکے سے آ ک ھیں کھولیں‬
‫سب مولوی صاچ نان شو جکے ٹھے اور گاڑی کسی عیر گیجان اش نیشن پے رکی ٹھی۔‬

‫ہم ک ناڑ بہیں خربدپے‬


‫کسی پے کہا ٹ ھا‬
‫ہی ہی اچ ھا جی وہ مسکراپے ہوپے پرٹھ سے اپرا آبا‬

‫ب‬ ‫ب‬
‫اپ نی عمر د ک ھیں اور یہ نظر بازی د ک ھیں‬
‫ٹ ھر سے کوتی یوال ٹ ھا۔‬

‫ہاہاہا ہوں" خو نظر باز کہیں کا"اشکی مسکراہٹ ہلکے سے قہقہے میں ڈھل گ نی ٹھی۔‬
‫ٹ ھر یوبہی ا نپے گمان کی آوازبں شن نا اس پر خواب د پنا وہ گاڑی سے اپر آبا ٹ ھا۔‬

‫‪838‬‬
‫گاڑی سے اپرپے ہی اشکی نظر باہری دروازے کی سمت اٹھی وہاں شوبا شا کچھ چمکا ٹ ھا۔‬

‫ارے آپ بہاں کیسے‬


‫او ہ نلو ز پنی جی رکیں زرا ابک م نٹ‬
‫وہ باآواز بل ند کہ نا باہر کی طرف ٹ ھاگا ٹ ھا‬

‫ابک اپ جاپے سے اجساس سے ع نمان صاخب کی آبکھ کھلی گاڑی ا بکے گاؤں خو بہاول پور اور جان یور‬
‫کے درم نان ٹ ھا کے اش نیشن پر رکی ٹھی ابہوں پے پرٹھ پر نظر ڈالی وہ جالی ٹھی‬

‫او میرے جدا کہا گ نا وہ خوان ابہیں ابدازہ ٹ ھا کہ پیچ ھال اش نیشن بہاول پور کا ابک چھوبا اش نیشن گزرا ہے‬
‫گ‬ ‫س‬ ‫ن‬ ‫ل‬‫ن‬ ‫پ‬ ‫ٹ‬ ‫ً‬
‫م‬
‫وہ فورا ا ھے ا نپے عی امیر سے مزبد قر کے لنے عذرت کی اور ھر جاپے کی اجازت جاہی امیر‬
‫پے باخوشی اجازت دے دی ۔‬

‫ً‬
‫وہ شکریہ ادا کرپے اور شالم کرپے فورا گاڑی سے اپرے اب انکا رخ الری اڈے کی طرف ٹ ھا باکہ‬
‫وہ بہاول پور جاشکیں‬

‫‪---------000---------‬‬
‫‪839‬‬
‫وہ کسی ٹھی خیز کی پروا کنے نغیر ز پنی ز پنی نکاربا ٹ ھاگا جا رہا ٹ ھا۔‬

‫کہر میں ڈوتی رات کو صیح کے شوپرے پے مات یو دی ٹھی مگر صیح کا اجاال ٹ ھنڈ کو مات د نپے سے‬
‫قاصر رہا ٹ ھا۔‬

‫وہ لگا بار جالجارہا ٹ ھا نغیر رکے بہاول پور شہر کی جدود چ نم ہوگ نی ٹھی اور اب صحراتی عالفہ سروع ہوگ نا‬
‫ٹ ھا۔‬

‫ل نکن وہ ہر خیز سے پے پ ناز پنگے باؤں اخڑے جالوں میں ٹ ھنڈی پخ ر پت پر جل نا رہا ٹ ھر اشکے‬
‫اغضاب خواب د نپے لگے‬
‫اشکی رف نار میں کمی وافع ہوپے لگی۔‬
‫پ نھی شابد قدرت کو اس پر رچم آبا ٹ ھا ک پوں کے شورج تمام جدپ ندباں یوڑپے ٹ ھنڈ کو مات د نپے نکلنے‬
‫لگا ٹ ھا۔‬

‫ٹھوڑی ہی دور ابک سیز گن ند نظر آپے لگا ٹ ھا اس کی شست ہوتی رف نار اب لڑکڑاہٹ میں پ ندبل‬
‫ہوگ نی ٹھی۔‬
‫‪840‬‬
‫م‬
‫ٹ ھر خب شورج پے بہلی کمل گرم کرن زمیں زادوں کو دان کی اسکا لڑک ھڑا با وخود زمین یوس ہو ٹ ھا ۔‬

‫شورج کے خڑ ھنے ہی ٹ ھنڈی پرف جیسی ر پت گرم ہوپے لگی ٹھی۔‬

‫دوسرے لفطوں میں اس دیواپے پر پرس ک ھاپے ہوپے اشکے ٹ ھنڈ سے اکیر جکے جسم کو گرمایش‬
‫د نپے لگی ٹھی ۔‬

‫‪-----------000-----------‬‬

‫وہ ش ند ٹھے اور ابک درگاہ کے گدی یسین ٹھے۔‬


‫ل نکن وہ عام پیروں ففیروں کے راپج نظام کے جالف ٹھے چ نھی وہ شال کے یو ماہ درگاہ کے شاٹھ‬
‫ن‬
‫ملخفہ مس جد میں فرآن و شنت کی علنم د نپے اور باقی کے بین مہن نے پ نلغ دبن کے لنے وفف کرپے‬
‫انکا شالوں سے یہ شپوہ ٹ ھا۔‬

‫اس بار ٹھی وہ پ نلغ پر ٹھے اٹھی ابہیں دوماہ سے کچھ دن ہی اوپر ہوپے ٹھے کہ رات پربن میں وہ‬
‫اوپ جا لم نا شا شوہ نا خوان ابہیں پرے جالوں میں مال ٹ ھا۔‬
‫‪841‬‬
‫اور ٹ ھر عاپب ٹھی ہوگ نا ابہوں پے پ نلعی چماعت کے امیر سے معذرت کرکے اس خوان کو‬
‫ڈھوبڈپے کی پ نت کی ٹھی اور اب وہ یورا بہاول پور چ ھان کر افشرودہ سے گ ھر بہیچے ٹھے۔۔‬

‫گ ھر میں داجل ہوپے ہی خو بہلی خیر ابکی من نظر ٹھی وہ یہ کہ درگاہ کے باس کوتی ہللا لوک آبا ہے ۔‬

‫وہ ا یسے ڈھوبگی ہللا لوگوں سے بہت جار ل‬


‫ک ھاپے ٹھے اشی لنے یہ خیر ابہیں غصہ دالپے کے لنے کاقی باپت ہوتی۔‬
‫ً‬
‫وہ فورا درگاہ کی طرف گنے اور وہاں جا کر ا بکے مٹہ سے پے شاخٹہ‬
‫شیجان ہللا نکال ٹ ھا‬
‫جسکی بالش میں ابہوں پے شارا شہر چ ھان مارا ٹ ھا ہللا باک پے اسے ا بکے باس خود ٹ ھیج دبا ٹ ھا۔‬

‫وہ پیز قدموں سے اشکی طرف پڑھے پحوں کے ہحوم کو ڈاپٹ کر وہاں سے ٹ ھگابا اس بک آپے اپے‬
‫ب‬
‫ابکی آ ک ھیں ٹ ھر آبیں ٹ ھیں‬

‫پڑھی شپو لمنے بال باؤں شوج کر پ نلوگن مابل سرخ ہورہے ٹھے جن میں پے پ جاشہ زچم ٹھے‬
‫ہاٹھ کی پ نی ادھڑی ہوتی ٹھی چہرے پر زردباں ک ھنڈی ٹ ھیں‬
‫‪842‬‬
‫وہ د کھے دل کے شاٹھ اشکے باس آپے ک نا جال پ نابا ہوا ہے خوان ئم پےاپ نا پربن سے ک پوں اپرے‬
‫کچھ پ ناؤں ٹھی کہاں کے ر ہنے والے ہو‬
‫ع نمان صاخب پے ابک شاٹھ ک نی شوال کرڈالے ل نکن وہ سن بہیں رہا ٹ ھا۔‬

‫ٹھوڑی دپر میں جکنم صاخب ا نپے ابک شاگرد کے شاٹھ آپے ابہوں پے اسے یسلی سے چ نک ک نا‬
‫ً‬
‫کچھ دوابیں اشکے جلق میں پ نکابیں ٹ ھر باؤں اور ہاٹھ کے زچم صاف کنے فرپ نا ا ک نے عد وہ‬
‫ن‬ ‫ن‬‫ھ‬ ‫گ‬ ‫ب‬
‫ع نمان صاخب سے یوال‬
‫شاہ جی سردی دماغ یوں خڑھ گ نی ہے جی‬
‫میں پے دواتی دے دی ہے باقی ہللا کرم کرے گا ۔‬
‫ٹ ھر ابک دواتی کی شیسی ابہیں ٹ ھماتی‬
‫یہ دوا رات ٹ ھر ٹھوڑی ٹھوڑی کر کے د پنی ہے‬
‫ع نمان صاخب پے دواتی بکڑ لی یو جکنم صاخب جلے گنے‬
‫شاہ جی اے پ ندہ کون ہے جی درگاہ کے م جاور پے شوال ک نا؟‬

‫یہ ہللا کا پ ندہ ہے ظہیرے ہللا پے اسے ہمارے باس ٹ ھیجا ہے اشکے عالوہ مچ ھے کچھ بہیں پ نا ۔‬

‫‪843‬‬
‫وفت گزرپے لگا اشکی جالت بہیر ہوپے لگی چھ ماہ لگے اس کے باؤں کے ز چم م ندمل ہوپے اور‬
‫م‬ ‫م‬
‫اسے کمل صحن ناب ہوپے میں ل نکن اس شارے غرصے میں وہ خود کو کمل ٹھول خکا ٹ ھا‬
‫اسے باد ٹھی یو ز پنی بام کی کوتی لڑکی وہ شارا دن درگاہ کی باہری کچی جاردیواری کے شاٹھ خپ جاپ‬
‫بن ن ھا رہ نا اور شام کو م جاوروں کے نپے کمرے میں جا کرشو جا با‬
‫ع نمان صاخب اشکے خود کو شن ن ھا لنے کا اپ نظار کر رہے ٹھے ٹ ھر قدرت پے ابہیں موفع ہی با دبا میر‬
‫کے درگاہ پر آپے کے ٹ ھنک پ ندرہ ماہ نعد ہللا پے ابکو ا نپے باس بال ل نا۔‬
‫یہ ع نمان صاخب کی وقات کا دشواں دن ٹ ھا خب ابک عورت اپ نا پچہ اٹ ھاپے روپے ہوپے درگاہ‬
‫میں اشکے آتی ٹھی ۔۔‬

‫میرے چپے پر باہر والی خیز کا اپر ہوگ نا ہے جی ہللا واسطے دعا کرو‬

‫ب‬
‫وہ خپ جاپ سرچ ھکاپے بن ن ھا رہا عورت کچھ دپر سے‪ .‬وہاں ن نھی گڑگڑاتی رہی ٹھی ابک م جاور ابدر‬
‫سے باہر نکال یو ابکی طرف جال آبا ہللا لوک دعا دے دو چپے کو ہللا چ نگ ناں کریسی۔‬

‫ٹ ھر میر کے وخود میں کوتی چ نیش با باکر م جاور پے میر کا ابک ہاٹھ اٹ ھابا اور چپے کے سر پر رکھ دبا کچھ‬
‫دپر نعدہاٹھ ہ نا کر عورت سے یوال ہوگ نا تی تی دم ہللا چ نگی کرے گا‬

‫‪844‬‬
‫ہللا کا کربا ایسا ہوا وہ پچہ صخت باب ہوگ نا اور کم غفل کمزور غف ندہ لوگ خوق در خوق اس کچی درگاہ پر‬
‫ہللا لوک کے باس دم کرواپے آپے لگے ۔‬

‫ہللا لوگ خو ا نپے ہواشوں میں بہیں ٹ ھا پرگد کے یپچے خپ کرکے بن ن ھا رہ نا لوگ آپے دابیں بابیں‬
‫ک ھڑے درگاہ کےم جاور اسکا ہاٹھ اٹ ھا کر شابل کے سر پر رکھ د نپے اور وہ خوش ہوبا دعابیں د پنا نظر‬
‫پ ناز د پنا وایس جال جا با‬
‫باپچ شال کا غرصہ گزر گ نا ہللا لوک کو مرا فنے کی ک نف نت میں ہاں ابک پ ندبلی آتی ٹھی وہ باپچ وفت‬
‫کی تماز پڑ ھنے لگا ٹ ھا بہ جد کے شاٹھ شاٹھ روزایہ فرآن باک کی بالوت کرپے لگا ٹ ھا۔‬

‫قم‬
‫اس غرصے میں درگاہ کے فرش پر ش نگ مرمر پچ ھابا گ نا پرقی قمیں لگاپے کے شاٹھ اور ٹھی ک نی‬
‫کام کنے گنے ٹھے۔‬

‫‪-----------000----------‬‬

‫تی تی جی ابک بات کہوں جی؟‬

‫یہ پ نی مالزمہ ٹھی‬


‫‪845‬‬
‫دوشال بہلے شاہ داد اور افشوں زبن نا کے ہوش میں آپے ہی مزبد کوتی عالج کرواپے اسے ذمہ داری‬
‫پر گ ھر لے آپے ٹھے۔‬
‫م‬
‫ک پوں کہ وہ ہوش میں یو آگ نی ٹھی ل نکن کمل ہواشوں میں بہیں لوتی ٹھی۔‬

‫گزرے دو شالوں میں یور کا ابڈمیشن قابداغطم م نڈ نکل کا لج بہاول پور میں ہوگ نا ٹ ھا ۔‬

‫اور شاہ داد پے جیسے پیجاب کا خٹہ خٹہ چ ھان مارا ٹ ھا میر کی بالش میں بکم اسے کوتی جاطر خواہ‬
‫کام ناتی بہیں ہوتی ٹھی۔‬

‫دو شال بہلے اس مالزمہ کو زبن نا کی دبکھ ٹ ھال کے لنے رک ھا گ نا ٹ ھا۔‬


‫بہت شوپر مدپر اور اچھی عادات کی مالک ٹھی اشی لنے افشوں اکیر اسے اور ٹھی کاقی شاری ذمہ‬
‫دارباں شوپپ د پنی ٹھی۔‬

‫ہاں کہوں اماں افشوں پے زبن نا کے بال شلچ ھاپے خواب دبا‬

‫تی تی جی ہمارے پ نڈ کے باس میں پڑے پیر جی کے مزار پر ابک ہللا لوک ہے جی اشکے دم میں‬
‫پڑی سفاء ہے افشوں پے اچ ھن نے سے اس ادھیڑ عمر مالزمہ کو دبک ھا۔‬
‫‪846‬‬
‫تی تی جی رب کی فسم میرے ا نپے پڑے کام ہو گنے ابکی دعا سے ہللا کا پ نارا ہے جی وہ دعا کربا‬
‫ہے رب ف پول کربا ہے‬

‫آپ اک واری لے جلو جی زبن نا تی تی کو وہاں‬


‫مالزمہ پے گم سم شی ا نپے جال سے پے خیر زبن نا کو دکھ ٹ ھری نظروں سے دبکھ کر کہا ٹ ھا‬

‫افشوں کچھ سخت شا کہ نا جاہ نی ٹھی‬

‫تی تی جی یس اک واری جلی جلو دبک ھنا ہللا شوہ نا کرم کرے گا ہللا لوک دعا دے گا ہم بامراد وایس‬
‫آبیں گے۔۔‬

‫افشوں پے شوجا ک نا ہرج ہے ل نکن اگلے ہی بل اشنعفار پڑ ھنے اپ نی شوچ پر بادم ہوتی ٹھی‬
‫بات آتی گ نی ہوگ نی مزبد ابک شال آگے سرکا زبن نا کا مسنفل عالج ہورہا ٹ ھا ۔‬

‫جسکی وجہ سے زبن نا اب یول نا یو بہیں ل نکن مج نلف جاالت میں ری ابکٹ کرپے لگی ٹھی ۔‬

‫‪847‬‬
‫وہ ٹھی عام شا دن ٹ ھا یور گ ھر آتی ہوتی ٹھی کل اسے وایس جابا ٹ ھا وہ افشوں اور شاہ داد سے یوتی‬
‫کے کسی ایوپٹ کے لنے زبن نا کو بہاول پور لے جاپے کی صد کر رہی ٹھی۔‬

‫اقالک اشالم آباد رہ نا ٹ ھا مگر ماہی شاہ داد لوگوں کے شاٹھ رہ رہی ٹھی ابکی شادی کو بین شال ہو گنے‬
‫دویوں بہت خوش ٹھے ل نکن ماہی اپ نی خوشی میں زبن نا کا دکھ بہیں ٹھولی ٹھی۔‬
‫وہ ہر طرح سے زبن نا کا چ نال رک ھنی ٹھی۔‬

‫بابا بلیز اس بار جن نا کو لے جاپے دبں با بابا بلیز‬


‫یور بلوچ ابک بار کہا سمچھ بہیں آ با آبکو‬
‫ب‬
‫بابا یور کی آ ک ھیں ٹ ھر آبیں‬

‫ب‬
‫زبن نا باس ہی ن نھی ٹھی اس پے شاہ داد کو گ ھور کر دبک ھا ۔‬
‫شاہ داد سمچھ کر یوال‬
‫اچ ھا بابا اگر تمہاری جن نا جابا جاہ نی ہے یو لے جلو ل نکن ٹ ھر ہم سب ٹھی جابیں گے۔‬

‫جن نے ٹھوٹھو آپ جاؤگی با‬


‫یور پے پڑی آس سے کہنے زبن نا کہ طرف دبک ھا‬
‫‪848‬‬
‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ً‬
‫خوابا زبن نا پے غیر سی باپر کے گردن ال دی۔‬
‫با ہو‬
‫‪----------000---------‬‬

‫اسے اس درگاہ پر بن ن ھے ‪ 8‬شال ہوپے کو آپے ٹھے ۔۔‬

‫گ ھن نا موفع پرست م جاور اسے اے تی ائم کارڈ کی طرح اشنعمال کر رہے ٹھے وہ ہر آپے والے کے‬
‫سر پر اسکا ہاٹھ بکڑ کر رک ھنے اور بدلے میں ملنے والے بیسے اپ نی چ نب میں ڈال لن نے ٹھے ۔‬

‫پ‬
‫یچ ھلے جار شالوں سے بہاں بارش بہیں ہوتی ٹ ھی قخط سے کاقی جایور مر گنے ٹھے۔‬
‫آج صیح سے ہی موسم اپرآلود ٹ ھا صحراتی عالفہ کے لوگ ا یسے موسم میں خوش ناں م ناپے ہیں تمازبں‬
‫پڑ ھنے ہیں دعوبیں ہوتی ہیں۔‬

‫درگاہ پر بہت رش ٹ ھا بہت سے لوگ نظر پ ناز با بن نے کے لنے الپے ٹھے‬


‫شاٹھ شاٹھ ہللا لوک کو بارش کی دعا لے لنے ٹھی کہہ رہے ٹھے‬

‫آج ‪ 8‬شالوں نعد اشکے دل کی جالت عج نب شی ہوتی ٹھی اسے اپ نا آپ مخشوس ہوا ٹ ھا‬
‫‪849‬‬
‫بلکہ اسے لگ نا ٹ ھا اسکا دل گزرے ‪ 8‬شالوں میں بہلی بار دھڑکا ہے اور پے جساب دھڑکا ہے۔۔‬
‫دیوایہ وار دھڑ کنے دل سے گ ھیرا وہ اٹھ ک ھڑا ہوا ٹ ھا‬
‫اور باہر کی طرف پڑھا درگاہ سے نکل کر کمرے میں آبا ۔‬
‫پ‬
‫وہاں ابک جاتی بہ جاتی شی خوشپو یچ ھلے ‪ 8‬شالوں کی طرح آج ٹھی اس کی من نظر ٹھی وہ ہر روز اس‬
‫خوشپو سے بہلو پ جا کر شوبا ٹ ھا جاگ نا ٹ ھا ٹ ھر شوبا ٹ ھا۔‬

‫ل نکن آج وہ بہلو بہیں پ جا بابا ٹ ھا آج اس پے اس خوشپو کو خود پر جاوی ہوپے دبا ٹ ھا ۔‬


‫ب‬
‫د ک ھیں میری بات ش نیں اسے دروازے پر ک ھ نکا شا مخشوس ہو ا یو آہسٹہ سے یوال ٹ ھا۔‬
‫جی جکم کربں وہ جیسے ابدر آکر یولی ٹھی۔‬
‫میر پے اشکی طرف ہاٹھ پڑھابا جیسے وہ نظر ابداز کرتی ابک طرف ہوکر بہر گ نی‬

‫خب باس بہیں آبا ہوبا یو آتی ہی ک پوں ہیں بہاں تماشا دبک ھنے آتی ہیں زبدہ ہوں کے مر گ نا ہوں؟‬
‫وہ غصے سے یوال ٹ ھا۔‬
‫با با جان ہللا آبکو لم نی عمر دے مربں آ بکے دسمن بلکہ میں مر جاؤں‬

‫لفظ مر پر اشکے ذہن کی رو ٹ ھر سے ٹ ھنک گ نی ٹھی بہیں بہیں ز پنی جی میں مان ہی بہیں شک نا آبکو‬
‫کچھ ہوا ہو ۔‬
‫‪850‬‬
‫ک پوں کہ میری شایس جلنی ہے مچ ھے ٹ ھوک لگنی ہے میں باتی ٹھی بن نا ہوں ۔‬

‫اسے لگا وہ جیسے باہر جارہی ہو‬


‫اچ ھا با اب یوں یو با جابیں پے شک باس با آبیں مگر کچھ دپر یو بہر جابیں با وہ پے اجن نار ہوکر اشکی‬
‫طرف ل نکا ٹ ھا۔‬

‫ٹ ھر جیسے ہی کمرے سے باہر نکل کر صحن میں آبا بادلوں سے گ ھرے آسمان میں چ ھنے شورج پے‬
‫کسی کمزور شی بدلی کو دھک نلنے اپ نی چ ھلک دکھالتی ٹھی ۔‬
‫باجد نظر صحرا میں ٹ ھنلی پ نلی ر پت پر خب دھوپ پڑی یو ہر طرف شوبا شا بک ھر گ نا۔‬
‫ہللا لوک خوبک گ نا ٹ ھا‬

‫ب‬
‫اسے کچھ عج نب شا لگا ٹ ھر خود پحود اشکی آ ک ھیں پ ند ہوپے لگیں اور داپ ناں ہاٹھ بابیں بہلو پر آ رکا ٹ ھا‬

‫کچھ دپر پرشکون جالت میں اپ نی دھڑکن کو مخشوس کرپے اشکے باؤں ٹ ھرک نا سروع ہوپے ٹھے بابیں‬
‫ک‬ ‫ک ب‬
‫بہلو پر ہاٹھ ر ھے آ یں پ ند کنے وہ آہسٹہ آہسٹہ ھو منے لگا ٹ ھا‬
‫چ‬ ‫ھ‬
‫ٹ ھر ٹھوڑا ٹھوڑا پیز ہوبا گ نا گوبا جالت وجد میں آ با گ نا‬
‫‪851‬‬
‫شورج کو یوں کمزور بدلی پے رعب چما با دبکھ پڑے بادلوں کو غصہ آبا ٹ ھا اس بار ابہوں شورج کو‬
‫م‬
‫کمل پ ن ھچے دھک نال اور زور سے گرچے ٹھے گوبا شورج کو ڈاپ نا ٹ ھا۔‬
‫‪-----------000-----------‬‬

‫وہ لوگ صیح بہاول پور کے لنے نکلے ٹھے اب دن اچ ھا جاصہ نکل آبا ٹ ھا ٹ ھر خب وہ کی جاپ پور سے آگے‬
‫نکلے یو ابہیں پیز ہوا کے شاٹھ ہلکی ہلکی پیز ہوتی بارش پے آل نا‬
‫شاہ داد بہت مج ناط ابداز میں گاڑی جال رہا ٹ ھا۔‬

‫ب‬ ‫پ‬
‫وہ یچ ھلے ‪ 8‬شالوں کی طرح خپ جاپ گم ضم ن نھی ٹھی ۔‬
‫ٹ ھر اجابک ہی اشکے دل کی جالت بد لنے لگی‬
‫اسے ہواؤں سے کسی کی شایشوں کی مہک آپے لگی اس پے اپ نی طرف کا شیشہ یپچے ک نا بارش کی‬
‫ہلکی شی یوچ ھاڑ اشکے چہرے پر پڑی ٹھی ۔‬
‫اسے لگا ٹ ھا جیسے پرشوں سے بن نی روح کو شکون شا مال ہو جیسے کسی کی ٹ ھنڈی شایشوں پے اشکے‬
‫چہرے لو چھوا ہو‬
‫ز بن نے پیر شیشہ پ ند کرو ٹ ھنڈ لگ جاپے گی شاہ داد پے پ نک ویو مرر سے دبک ھنے ہوپے اسے کہا ۔‬

‫زبن نا پے کوتی خواب بہیں دبا اور ک ھڑکی سے ہاٹھ باہر نکال ل نا‬
‫‪852‬‬
‫وہ ہ ن ھنلی کو ٹ ھنگوتی رہی بہاں بک کے اسکا دل زور زور سے دھڑ کنے لگا آج ‪ 8‬شالوں نعد اس پر‬
‫الہام اپرپے لگے ٹھے۔‬

‫ٹ‬ ‫مچ‬ ‫س‬


‫اور ان الہاموں پے جیسے اشکے شو چنے ھنے کی الچ نت پ ندار کرتی سروع کردی ھی ۔‬
‫ص‬
‫ٹھوڑی دور جار کر گاڑی رش کی وجہ سے نقرپ نا با جلنے کے پراپر جلنے لگی وجہ یوچ ھنے پر پ نا جال آگے‬
‫درگاہ پر بارش کی خوشی م ناتی جارہی ہے‬

‫گاڑی ہلکے ہلکے ر پنگنی آگے پڑھ نی جارہی ٹھی بہاں بک کے وہ درگاہ کے باس بہیچ گنے آگے کا‬
‫راسٹہ ٹ ھوڑا صاف ٹ ھا اور رش ٹھی کم ٹ ھا۔‬
‫گاڑی روکو‬
‫اس سے بہلے کے وہ درگاہ کراس کر جاپے زبن نا خود میں پڑ پڑاتی ٹھی‬

‫اب گاڑی درگاہ کراس کرجکی ٹھی‬


‫اشکے دل کی جالت شن ن ھل بہیں بارہی ٹھی چ نھی اس پے دوبارہ سے کہا گاڑی روکو اس بار ٹ ھی‬
‫کسی پے اشکی آواز با ش نی‬

‫‪853‬‬
‫درگاہ سے آگے نکلنے ہی وہ زور سے چیچی ٹھی ٹ ھاءء گاڑی روکو‬
‫افشوں شاہ داد یور ماہی سب کے سب فرپز ہو گنے ٹھے‬
‫زبن نا پے فومہ سے وایس آپے کے نعد یہ بہال دایسٹہ چملہ یوال ٹ ھا۔‬
‫وہ خیران ٹھے خب زبن نا کی آواز ٹ ھر سے گوپچی‬
‫ٹ ھاءءءءء‬
‫ً‬
‫شاہ داد پے خیرت سے نکلنے ہوپے فورا کہا ٹ ھا ٹ ھاءء فربان صدقے میری جان‬

‫ً‬
‫ٹ ھاءء گاڑی روکو اس بار زبن نا کی چیخ میں الیجاء ٹھی شاہ داد پے فورا گاڑی روک دی‬
‫وہ ابک بل ٹھی صا نع کنے نغیر دروازہ کھول کر باہر آتی ٹھی پیز ہوجکی بارش پے اسکا ٹ ھریور اشنف نال‬
‫ک نا ٹ ھا‬
‫ل نکن ا شنے باہر آپے ہی درگاہ کی طرف ٹ ھا گنے کے سے ابداز میں قدم پڑھا دپے ٹھے۔‬
‫‪------------000------------‬‬

‫ب‬
‫وہ بابیں بہلو پر ہاٹھ دھرے آ ک ھیں پ ند کنے چھومے جارہا ٹ ھا چ نھی بارش پیز ہوتی اور پیز ہوتی بارش‬
‫کے شاٹھ اسکا باباں ہاٹھ ہوا میں لہرابا ٹ ھا وہ آگے پیچ ھے دابیں بابیں گول سرکل میں گھو منے لگا جیسے‬
‫وہ اک نال با ہو‬

‫‪854‬‬
‫‪----------000----------‬‬

‫وہ دل کے الہام پر درگا کی طرف ٹ ھاگ نی جا رہی ٹھی‬


‫افشوں شاہ داد یور اور ماہی ٹھی باہر نکل کر اشکو آوازبں د نپے اشکے پیچ ھے ٹ ھاگے ٹھے‬

‫ٹ‬ ‫ل‬ ‫کھ‬ ‫ٹ‬ ‫ہ‬‫ب‬


‫ٹ‬ ‫ی‬
‫خب وہ درگاہ کے باس چی خو کہ ھوڑی اوپ جاتی پر ھی بارش ل کر پرشنے گی ھی ۔‬

‫اس پے نظر کو اوپ جا اٹ ھا کر دبک ھا‬

‫کوتی دیوایہ وار خود فراموشی کی جالت میں چھومے جارہا ٹ ھا ۔‬

‫جیسے ا نپے مج پوب کے شاٹھ محو رفص ہو‬


‫ک‬
‫زبن نا دل کے الہام پر اپیراتی کی شی ک نف نت میں اشکی طرف ھیچی جلی جاپے لگی قدم نفدم یشنی‬
‫سے اوپ جاتی کی طرف پڑ ھنے لگی۔‬
‫ہحر سے وصال کی طرف‬

‫پڑپ سے راخت کی طرف‬


‫‪855‬‬
‫موت سے زبدگی کی طرف‬

‫گ ھنابیں چھوم کر آتی ٹ ھیں‬


‫بادلوں پے یورے زوروں سے شور م جابا ٹ ھا۔‬

‫اس پے بل ندی کی طرف بہال قدم دھرا ٹ ھا‬

‫اس شوہ نی لڑکی کو ک نھی نظر بہیں لگے گی یہ آنکا میر کہہ رہا ہے‬

‫اسکا دل ڈوب کر اٹ ھرا ٹ ھا۔‬

‫ہمارے ہاں لوٹ آپے والوں کے لنے بابہیں وا کی جاتی ہیں کوتی یوال ٹ ھا۔‬

‫اس پے اوپر خڑ ھنے ہوپے پے اجن نار بابہیں وا کی ٹ ھیں ۔‬

‫آبکو کچھ ہوجا با یو مچھ سے چ نا ٹھوڑی جابا ٹ ھا‬


‫‪856‬‬
‫چھو منے ہوپے مست مل نگ سے پ ندے ک نظرف اٹ ھ نا ہر قدم اسے بگھالپے جارہا ٹ ھا۔‬

‫یولیس پربن نگ کہاں باد رہی‬


‫کمال ہوگ نا یہ بلوچ اب یو‬

‫مدیوں سے شو کھے آبکھوں کے جسمے خود پحود ٹھوٹ پڑے ٹھے۔‬

‫اجی یوشو چھوڑ یوشویوے من اصلی گھی کے دپے جال با آبا ہوں میں یو را شنے میں‬

‫ب‬
‫وہ اشکے باس ہیج نے کسی ٹ ھیر سے اسکا باؤں الچ ھا ٹ ھا بین شال بہلے بہ نی ‪ 8‬شالوں کا ہحر چ ھنلنی‬
‫پراتی بابل ابک چ ھنکے سے یوٹ کر گری ٹھی۔‬

‫لے دس کملی با ہو یو یولیس والے ٹ ھاپے میں ہوپے ہیں گ ھر میں بہیں‬

‫وہ زرا شا لڑک ھڑاتی ٹھی۔‬

‫‪857‬‬
‫بلیز مچ ھے امر کردبں ز پنی جی‬

‫دل کہ نا ٹ ھا ہے وہی ہے‬


‫روح کہ نی ٹھی بہی ہے‬

‫یہ میرا میر ہے‬

‫ب‬
‫اس پے لرزبا ہوا ہاٹھ سر چ ھکاپے آ ک ھیں پ ند کنے چھو منے ہوپے سخص ک ندھے پر رک ھا ٹ ھا۔‬
‫پ جلی زور سے چمکی ٹھی دوسری روح پے ٹھی اپ نی ہم نقس روح کو بہ جان ل نا ٹ ھا چ نھی اس پے‬
‫چھوم نا روک کر ہلکا شا مسکراپے سر اٹ ھابا ٹ ھا ۔‬

‫آخر لے آتی میری مج نت آبکو مچھ بک‬

‫زبن نا پے اپ نی چیحوں کو رو کنے کا پردد بہیں ک نا ٹ ھا اور دھاڑبں مار کر روپے ہوئ اشکے قدموں میں‬
‫ب‬
‫ن ن ھنی جلی گ نی ٹھی ۔۔۔‬

‫ٹ ھر اشکی دھاپ ناں پرزور بادلوں سے زبادہ پیزی سے بل ند ہوتی ٹ ھیں ک پوں کہ ان میں درد ٹ ھا۔‬
‫‪858‬‬
‫میر سعادت علی جان کا درد اشکی کم ماپ نگی کا درد اشکے عشق کا درد اور ان دویوں کے ہحر کا درد‬

‫شاہ داد لوگ ٹھی وہاں بہیچ گنے ٹھے ماہی پے میر سعادت کو اس جال میں دبکھ اپ نا دل ٹ ھاما ٹ ھا‬
‫ب‬
‫اشکے مٹہ سے گ ھنی گ ھنی شی چیخ نکلی ٹھی اشکی آ ک ھیں پرشنے لگی ٹ ھیں‬

‫شاہ داد آگے پڑھ نا جاہ نا ٹ ھا خب ماہی پے اسے بازو سے بکڑ کر روکا ٹ ھا‬

‫با ٹ ھااءء با‬

‫شاہ داد پے اچ ھن نے سے ماہی کو دبک ھا‬

‫یہ میر ہے‬

‫ماہی کا اپ نا کہ نا ٹ ھا کہ شاہ داد ابک دم لڑک ھڑا کر پیچ ھے ہ نا ٹ ھا‬

‫افشوں اور یور پے اپ نی اپ نی چیحوں کا گلہ گھو نپے کے لنے مٹہ پر ہاٹھ ر کھے ٹھے ل نکن آبکھوں کو وہ‬
‫بہیں رو بابیں ٹ ھیں‬
‫‪859‬‬
‫ب‬
‫وہ دبگ ک ھڑا ٹ ھا بارش پرس رہی ٹھی زبن نا اشکے باؤں میں ن نھی رو رہی ٹھی وہ اب ٹھی اسے فسمت کا‬
‫کوتی چ ھل سمچھ رہا ٹ ھا۔‬

‫زبن نا پے روپے ہوپے اسکا ہاٹھ بکڑ ل نا ۔‬

‫مچ ھے نظر لگ جاتی ہے‬


‫مچ ھے اپ نی ش ناہ نظروں میں ف ند کرلو جان‬

‫میر سعادت کے پرشوں پراپے ہحر کی آبلہ باتی لنے جسم سے درد کا ابک کاپ نا نکال ٹ ھا۔‬

‫مچ ھے زبن نا بہیں رہ نا مچ ھے ز پنی میر علی پ نا لو جان‬

‫دوسرے کا نپے کے شاٹھ اشکی آبکھ سے آیشو نکلے ٹھے‬

‫وہ ہاٹھ چ ھڑواپے ہوپے وہاں سے جاپے لگا ٹھوڑا یپچے اپرا ٹ ھا کہ پیچ ھے سے فربان ہوتی آواز آتی‬

‫‪860‬‬
‫آپ کے چھوپے سے شوبا بن جابا میں‬
‫آنکا شاٹھ مچ ھے زبدگی بکسے گا‬

‫میں شوبا بن نا جاہ نی ہوں‬


‫بلیز‬
‫مچ ھے امر کردبں جان جی‬

‫اشکے یپچے اپرپے قدم ٹ ھم سے گنے ٹھے ل نکن وہ مڑا بہیں ٹ ھا‬

‫کالی رایوں کو ٹھی ربگین کہوں گی میں‬


‫پیری ہر بات پر آمین کہوں گی میں‬

‫وہ روپے ہوپے بل نا ٹ ھا اس بار زبن نا اپ جاتی پر ٹ ھی‬

‫اعن نار کربں گی با‬


‫زبن نا پے اپ نات میں سر ہالبا ٹ ھا‬

‫‪861‬‬
‫چ ھپ یو بہیں جابیں گی با‬
‫زبن نا پے روپے ہوپے انکار ک نا ٹ ھا‬

‫ہمیشہ میرے باس رہیں گی با‬


‫زبن نا پے ٹ ھر سے ہاں میں سر ہالبا ٹ ھا‬

‫چھوڑ یو بہیں جابیں گی با‬

‫زبن نا پے با میں گردن ہالپے اوپ جاتی سے یپچے آکر میر کے باؤں بکڑ لنے ٹھے بہیں جاؤں گی ک نھی‬
‫بہیں جاؤں گی یس مچ ھے ا نپے قدموں میں جگہ دے دبں جان‬

‫میرے شارے ربگ اپر جکے ہیں مچ ھے ا نپے ربگ میں ربگ لو جان‬

‫ً‬
‫میر پے فورا یپچے چ ھکنے زبن نا کا ہاٹھ ا نپے باؤں سے چ ھڑوا کر اسے ا نپے مفابل ک ھڑا ک نا۔‬

‫با با با ز پنی جی ایسا یہ کربں بلیز‬

‫‪862‬‬
‫زبن نا یو یس اسے پ نار ہوتی نظروں سے د بک ھے جارہی ٹھی۔‬

‫اسکا جی جاہ نا ٹ ھا اس دیواپے کے واری جاپے اشکے صدقے جاپے‬

‫ز پنی جی آپ میری روح کی جاہت ہیں آبکی مج نت میرے دل کا رزق ہے‬


‫خو روح کے مکیں ہوپے ہیں ابکی جگہ دل میں ہوتی ہے سر آبکھوں پر ہوتی ہے ۔‬
‫ٹ ھر چ ھکنے ہوپے دھیرے سے زبن نا کے کان میں یوال ٹ ھا۔‬

‫دل صورت ہےمیرے بار کی ‪ ،‬اور جسم پروبا عشق میں ‪،،،‬‬
‫م‬
‫میرا جشن کمل ہوگ نا‪ ،‬میں اپ نا روبا عشق میں ۔۔۔‬

‫ّ‬
‫میں باتی‪ ،‬کوڑھی عشق کا‪ ،‬میں کمی ا نپے بار کا‪،‬‬
‫میری شاری م نل ا بار دی‪ ،‬میرے بار پے دھوبا عشق میں۔۔‬

‫میں شور زدہ اک جاک ٹ ھا‪ ،‬میرا وارث مچھ میں آ یسا‪،‬‬
‫میرے آیشو من ن ھے ہو گنے ‪ ،‬میں اپ نا روبا عشق میں۔۔‬

‫‪863‬‬
‫میرا ربگ شنہری گ ندمی‪ ،‬میری سروری شایولی جال ہے‪،‬‬
‫اک باد ہے میری زبدگی‪ ،‬میں جاگا شوبا عشق میں ۔۔۔‬

‫‪---------000---------‬‬
‫چھ ماہ نعد‬

‫اقالک کی یوشن نگ دو شال کے لنے انگلن نڈ ہوتی ٹھی وہ اور ماہی دوشال کے لنے انگلن نڈ جارہے ٹھے‬
‫۔‬

‫یور م نڈ نکل کرپے کے نعد م پو میں ہاؤس جاب کر رہی ٹھی‬

‫زبن نا اور میر کی شادی کو باپچ ماہ ہو گنے اٹھی میر کا عالج جل رہا ٹ ھا اس لنے وایس ا نپے جاب پر‬
‫بہیں گ نا ٹ ھا بلکہ ا نپے آباتی گاوں چ ھنگ آکر زمن نیں شن ن ھا لنے لگا ٹ ھا۔۔‬

‫شاہ داد اور افشوں یور کے شاٹھ چج کر آپے ٹھے شاہ داد ہر بل ا نپے رب کی شکر گزاری میں مشغول‬
‫ر ہنے لگا ٹ ھا‬

‫‪864‬‬
‫آج وہ دویوں ماہی اور اقالک کو اپیریورٹ چھوڑ کر وایس آرہے ٹھے ۔‬
‫خب وہ لوگ چ ھنگ بہیچے رات ا نپے پر ٹ ھنال جکی ٹھی۔‬
‫ً‬
‫جابد ا نپے خوبن کے دیوں پر ٹ ھا عال نا پیرھوبں با خودھوبں کا جابد اپ نی آب و باب سے چمکنے کے لنے‬
‫نکل آبا ٹ ھا۔‬

‫میر پے درباپے چ ناب کے ک نارے گاڑی رکواتی ٹھی ۔‬


‫ہللا پخش آپ ایسا کربں گاڑی بہیں چھوڑ کر گ ھر جلے جابیں ہم نعد میں آپے ہیں‬
‫گاڑی ر کنے ہی میر پے ڈراپ پور سے کہا‬

‫خو جکم سردار جی‬


‫زبن نا پے نعخب سے میر کو دبک ھا ٹ ھا ک پوں کہ ڈاکیر پے میرکو گاڑی جالپے سے م نع ک نا ٹ ھا اور وہ خود‬
‫پ‬
‫یچ ھلے جار ماہ سے پ جل پق کے مراجل سے گزر رہی ٹھی جسکی وجہ سے میر اشک شاٹھ ہاٹھ کے‬
‫چ ھالے کے شا پرباؤ کربا ٹ ھا‬
‫اشکے بال خود پ نا با ک ھابا ا نپے ہاٹھوں سے کھال با ٹ ھر خب بک وہ شو با جاتی اشکے سر میں انگل ناں‬
‫جالپے بال شہال با رہ نا۔۔‬
‫گزرے جاہ ماہ میر پے زبن نا کو کہیں آپے جاپے با دبا ٹ ھا بلکہ ہر دوسرے دن ک نھی افشوں یو ک نھی‬
‫یور خود لنے گ ھر بہیچ جا با باکہ زبن نا ان سے ملنے ا نپے گ ھر جاپے کا با کہے‬
‫‪865‬‬
‫آج ٹھی ماہی کا کر کے وہ الکھ من پوں پرلوں سے اسے لے کر آبا ٹ ھا اور سرط ا نپے الپے گنے ل ناس‬
‫کو بہن نے کی رکھی ٹھی‬
‫خو کہ فرایسیسی طرز کا بہت پڑے ٹھولے گ ھیر واال شنہرے ربگ کا فراک ٹ ھا۔‬
‫زبن نا پے اپ نی جالت کو دبک ھنے میر کے بار بار کہنے پر ٹھی وہ بہیں بہ نا ٹ ھا ل نکن آج ماہی کے لنے بہنے‬
‫آتی ٹھی۔‬
‫میر پے اسکا خوب رنکارڈ لگابا ٹ ھا‬

‫اور اب یوں میر ڈراپ پور کو گ ھر ٹ ھیج نا زبن نا کی کچھ سمچھ میں بہیں آبا ٹ ھا۔۔‬

‫ڈراپ پور کے جاپے کے نعد میر فرپٹ شنٹ پر گ نا گاڑی ش نارٹ کرپے بل سے یپچے ک نارے کی‬
‫طرف موڑ لی‬

‫ک نارے کے باس جاکر گاڑی روکی ٹ ھر یپچے اپر کر ڈگی میں کچھ ڈھوبڈپے لگا ٹ ھر کچھ بکڑ کر زبن نا کی‬
‫شاپ نڈ والے دروازے پے آبا ٹ ھا‬
‫ل‬ ‫ب‬ ‫مچ‬‫س‬
‫زبن نا با ھی سے اسے د ک ھنے گی‬
‫گاڑی کے شاپ نڈ مرر کالے ٹھے چ نھی رات کی وجہ سے زبن نا کو کچھ ٹھی ٹ ھنک سے نظر بہیں آرہا‬
‫ٹ ھا۔‬
‫‪866‬‬
‫چ ند من پوں نعد میر پے دروازہ کھول کر زبن نا کے لنے ہاٹھ پڑھابا ٹ ھا ۔‬
‫زبن نا میر کا ہاٹھ ٹ ھامے دوسرے ہاٹھ سے فراک شن ن ھا لنے باہر نکلی ٹھی ۔‬

‫دھ نان سے باؤں یپچے دھرپے گا شہزادی صاخٹہ‬


‫میر کو شن نے جیسے ہی اس پے باؤں یپچے رک ھا اسکا باؤں زمین سے بہیں بکرابا ٹ ھا‬
‫ک پوں کے یپچے سرخ و سف ند گالب کی بن ناں پچ ھیں ٹ ھیں۔‬
‫زبن نا ٹھوڑی خیران یو ہوتی مگر ٹ ھر ابک ش ِان شابدار سے فراک کو زمیں پر چھوڑپے ک ھڑی ہوگ نی‬
‫اشکے ٹھولے ہوپے فراک پے ٹھولوں سے پ نی دو فٹ خوری راہداری سم نت کاقی جگہ گ ھیر لی ٹھی۔‬

‫شو یو اب آگے کہاں باؤں دھربا ہے شہزادے صاخب‬

‫اس پے معرور آبکھوں سے کالی پ نار ہوتی کالی آبکھوں کو شوال ٹ ھیجا‬

‫شہزادہ یو بہیں ہاں مگر عالم کا دل جاصر ہے باؤں دھرپے کے لنے‬

‫کالی آبکھوں والے عالم شہزادے پے مج نت سے آگے جلنے کا اشارہ کرپے خواب دبا ٹ ھا۔‬
‫‪867‬‬
‫وہ مسکراہٹ دباپے ٹھولوں سے سچے را شنے پر جلنے لگی‬

‫اوں ہن اب یہ عمر بہیں آبکی ایسی بابیں کرپے کی‬


‫یو شال نعد شنہری روپ پے سچی خونصورت آبکھوں پے پڑی دآلوپزی سے یورے خق سے کہا ٹ ھا۔‬

‫اجی محن نیں عمروں کی ف ند سے آزاد و ماورا ہوتی ہیں میری مج نت یو ٹ ھر پڑی جاص ہے زبدگی جی‬
‫کالی آبکھوں کو شواپے پ نار ہوپے کے کوتی اور کام آ با ہی کہاں ٹ ھا۔‬

‫شنہری پری پے خود پر قحر مخشوس کرپے جدا کا شکر ادا کرپے رخ ٹ ھیرا ٹ ھا۔‬

‫آں ہاں میر سعادت پے سر ہالپے ہوپے اسے رخ ٹ ھیرپے سے م نع ک نا ٹ ھا۔‬

‫ک پوں کوتی زپردش نی ہے ک نا ہیشنی آبکھوں پے مصپوغی پرہمی سے کہا ٹ ھا اسکا باؤں ہلکا شا الچ ھا ٹ ھا وہ‬
‫ڈگمگا ٹھی با باتی ٹھی‬
‫کہ وہ خو اسکا م جافظ ٹ ھا اسکا شہزادہ شا عالم خو اشکے قدموں بک کو نظروں میں ر کھے ہوا ٹ ھا‬
‫ہ‬‫ب‬ ‫ً‬
‫پے فورا سے لے ٹ ھاما ٹ ھا‬

‫‪868‬‬
‫بہیں مچ ھے خق ہے‬
‫اور مج نت ہے پے جد مج نت ہے‬

‫اس بار کالی آبکھوں والے پے یورے خق سے شنہری لڑکی کو گرپے سے پ جاپے ہوپے بابہوں میں‬
‫ٹ ھر کر اپ نی کالی روسن آبکھوں سے کہا ٹ ھا۔‬

‫جابد کے خوبن کی رات ٹھی۔‬


‫شنہری لڑکی کی آبکھوں میں یورے جابد کا خونصورت عکس اپ نی تمام پر جشرسماپ پوں کے شاٹھ ٹ ھی‬
‫دھ ندال شا ٹ ھا ک پوبکہ آج اشکی ابکھوں میں اشکے دل میں جسم میں اشکی روح میں ہر ہر جگہ اشکے‬
‫ا نپے جابد کا عکس یورے خق سے سمابا ٹ ھا ٹ ھر کوتی اور عکس کیسے اپ نی جگہ پ نا با با اشکی بلکیں‬
‫لرزپے لگی ٹ ھیں۔‬

‫وہ دویوں لمحوں کی ف ند میں ٹھے ۔‬

‫لرزتی بلکوں بلے خونصورت آبکھوں میں یورے جابد کے عکس کے شاٹھ خود کو پڑے طمظراق سے‬
‫دبک ھنا میر میخیر شا ٹ ھا اسے لگ نا ٹ ھا ان پ ناری آ بکھوں میں جابد کا عکس یو صرف دک ھاوا ہے وگریہ اس‬

‫‪869‬‬
‫ٰ‬
‫شنہری شہزادی کی آبکھوں میں دل میں اشکے خون میں چ نی کہ اشکی شایشوں میں ٹھی صرف اور‬
‫صرف میر ہے بہیں بلکہ وہ شاری کی شاری میر ہے‬

‫ب‬
‫کالی آ ک ھیں تمام پر محن نیں جاہ نیں ع ناپ نیں لنے اس پر چ ھکی ٹ ھیں آج اس پے ابہیں اپ نی جد میں‬
‫ر ہنے کا بہیں کہا ٹ ھا۔‬
‫آج اسے ان آبکھوں کا خود کو دبک ھنا اچ ھا لگا ٹ ھا ۔‬
‫آج اس کے دل پے پڑی پرزور خواہش کی ٹھی ان کالے باپ پوں میں ڈو نپے کی‬
‫ان کالی روسن گ ھاپ پوں میں ف ند ہوپے کی چہاں وہ پرشوں بہلے سے ف ند ٹھی۔‬

‫آنکا گھورپے کا سعل یورا ہوگ نا ہو یو زبن نا شن ن ھل کر پے ہلکی آواز میں کہا ٹ ھا‬

‫اٹھی کہاں ڈاکیرتی جی میرا دل کربا ہے یو یوری رات یورا شال بلکہ یوری زبدگی یس آ بکے چہرے کو‬
‫دبک ھنا رہوں‬
‫ً‬
‫میر پے خوابا پڑی مج نت سے کہنے اسے جلنے کا اشارہ ک نا‬

‫ک پوں نظر لگاپے کا ارادہ ہے ک نا وہ جلنے لگی ٹ ھی‬

‫‪870‬‬
‫ہی ہی ہی ہی نظر یو لگ جکی اب ک نا کر لیں گی خب اس لگ جکی نظر کا یوڑ آپ سے دس شال‬
‫بک با ہوا پے بکی بات پر پے بکی ہیسی پے زبن نا کی جان ہی یو جال دی ٹھی‬

‫" نظر باز کہیں کا "‬ ‫ہن‬

‫زبن نا مٹہ میں پڑپڑاپے ہوپے آگے پڑھی وہ لوگ ک نارے پر بہیچ گنے ٹھے۔‬
‫ہاہاہاہاہا‬
‫ک نا یہ ٹھی آنکا م ن نییر کہ نا ہے‬

‫زبن نا اسے کچھ سخت کہ نا جاہ نی خب اشکی نظر دربا میں بہر کر ک نارے کی طرف آتی ٹھولوں اور الپ پوں‬
‫سے سچی کشنی پر پڑی جسے مالح جال رہا ٹ ھا۔‬

‫وہ خیرت سے دبگ ک ھڑی رہی کشنی ک نارے پر آن رکی ٹھی مالح کشنی سے اپر کر ابک شاپ نڈ ہر سر‬
‫چ ھکا کر ک ھڑا ہوگ نا‬

‫میر آگے پڑھا اور پڑی اجن ناط سے اسکا خوبا ا بارا اور اسے کشنی میں شوار ک نا۔‬

‫‪871‬‬
‫ان دویوں کے نعد مالح ابک شاپ نڈ سے آکر کش نی کے آخری سرے ہر گ نا اور چ پو کی مدد سے کشنی‬
‫آگے پڑھاتی۔‬

‫کشنی میں جا پ جا سف ند اور سرخ ٹھول سچے ٹھے اور ا بکے پیچ چھوبا شا ک نک جس پر موم پ نی جل رہی‬
‫ٹھی۔‬

‫ب‬ ‫ٹ‬ ‫ٹ‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ب‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫ہ‬
‫زبن نا کی آ یں ھر آ یں جذبات کی شدت سے وہ کچھ کہہ یں بارہی ھی ھر اسے ہت مت‬
‫کرکے کچھ کہ نا جاہا ٹ ھا‬

‫مگر اشکے دابیں کان میں بہت جاں فزاں اور مج نت سے ٹ ھریور لہچے میں کہا گ نا ٹ ھا‬

‫شالگرہ م نارک ہو ز پنی میر علی جان‬

‫میر کے شو ہنے سے ڈاکیر جان‬

‫زبن نا سے خب کچھ کہا بہیں گ نا یو سر اشکے شن نے پر نکا دبا‬

‫‪872‬‬
‫میر زبن نا کو شاٹھ لگاپے ک نک بن نل بک آبا اور بن نل کے شاٹھ پ نی مچملی شنٹ پر پ ن ھا کر اسے‬
‫چ ھری ٹ ھماتی زبن نا پے ک نک کاٹ کر ابک بکڑا میر کی طرف پڑھابا‬
‫آں ہاں بہلے آپ میر پے انکار کرپے وہی بکڑا زبن نا کے مٹہ میں ڈال دبا جسے زبن نا پے روپے ہوپے‬
‫ک ھا ل نا ٹ ھا‬

‫وہ ہمیشہ ایسا ہی کربا ٹ ھا بہلے یواال ا نپے ہاٹھ سے اسے کھال با ٹ ھر خود ک ھا با بہلے اشکی شاپ نگ کربا ٹ ھر‬
‫اپ نی کربا بہلے اسے شال با ٹ ھر خود شوبا۔‬
‫زبن نا پے ابک بار اس سے کہا ٹ ھا ہر کام میں مچ ھے آگے کر د نپے ہیں ک نھی خود ٹھی ہوجابا کربں۔‬
‫ً‬
‫یو خوابا میر سعادت علی جان پے کہا ٹ ھا خب موت آپے گی یو میں آگے آجاؤں گا میں بہل کروں‬
‫گا۔‬
‫زبن نا دھل جاتی ٹھی ل نکن آج اسکا دل جاہا کہ جان خب موت آپے پب ٹھی مچ ھے آگے کر دپج نے گا‬
‫ک پوبکہ آ بکے نغیر مچھ سے چ نا ٹ ھوڑی جابا ہے ۔‬

‫وہ کہہ ٹھی د پنی خب میر پے اسے یوکا‬


‫ہششش بہلے اپ نا گفٹ یو لے لیں یہ کہنے ہی میر اشکے قدموں میں ابک گ ھن نے کے بل بن نھ گ نا ۔‬

‫ٹ ھر اپ نی چ نب سے شنہری شوپے سے نپے خوڑی ابڈبن بابل نکالی ٹھی‬


‫‪873‬‬
‫زبن نا بابل دبک ھنے مر ہی یو گ نی ٹھی اس نظر باز پر‬
‫میر پے آہسٹہ سے زبن نا کا داباں باؤں ا نپے گ ھن نے پر رک ھا اس میں بابل بہ ناتی ٹ ھر اسے یپچے رک ھنے باباں‬
‫باؤں اٹ ھا کر ا نپے گ ھن نے پر رک ھا ۔‬

‫اس پر ‪ 8‬شالوں کے کاپے گنے ہحر کا گہرا کالہ شا یسان ٹ ھا ۔‬

‫میر پے آہسٹہ سے باؤں اٹ ھابا اور اس بدتما ہحر ذدہ یسان کو خوما اور بابل بہ نا دی‬
‫گوبا مدیوں کے ہحر کو ملن پے م نا ڈاال ٹ ھا‬

‫بابل بہ ناپے کے نعد وہ اٹھ ک ھڑا ہوا ٹ ھر مسکرا کر یوال‬

‫بابل بہ ناپے کے فن سے آش نا ہوں میں‬


‫جاپ نا ہوں کے بہلے باؤں خو منے ہیں‬

‫زبن نا پے کچھ کہنے کے لنے مٹہ کھوال ل نکن میر پے انگلی سے خپ ہوپے کا اشارہ کر کے انگلی‬
‫سے دور دبک ھنے کا ٹ ھا‬

‫‪874‬‬
‫چہاں خودھوبں کا جابد ا نپے ہم پوا تمام پر ش ناروں کے شاٹھ درباپے چ ناب کے سفاف باتی میں اپربا‬
‫ُ‬
‫دک ھاتی دے رہا ٹ ھا۔‬

‫باس کی کسی درباتی یشنی کے سر بلے گاپ نک پے جشرو کی مج نت پر پ نی شاغری کی بان اٹ ھاتی ٹھی‬

‫چ ھاپ بلک سب چ ھین لی‬


‫سحن رے موسے بن ناں مالتی کے‬
‫بن ناں مالتی کے بن ناں مالتی کے‬
‫دور سے دبک ھنے والوں کو لگ نا ٹ ھا جیسے وہ جابد کی اور جا رہے ہوں با جیسے وہ جابد کے ہمشقر ہوں‬
‫کسی ٹھی داش نان کا جشن یہ ہے کہ اسے بل ندی پر چ نم کر دبا جاپے‬
‫شو میں ٹھی اپ نی اس فصہ مج نت کو اس داش نان ِ عشق کو چ نم کرپے پر مج پور ہوں‬

‫چ نم۔شد‬
‫وشالم‬
‫ب دعا‬
‫طال ِ‬
‫میرب علی بلوچ‬

‫‪875‬‬

You might also like