Professional Documents
Culture Documents
زلزلے اسباب اور علاج
زلزلے اسباب اور علاج
ق ت
از :دمحم ب ریز عالم اسمی ،است اذ دارالعلوم ح ی درآب اد
دنیا کی تاریخ حادثات اور قدرتی آفات سے بھری پُری ہے ،بعض حادثات وآف ات
نے تو انسانی آبادی کے بڑے حصے کو چشم زدن میں ص فحہٴ ہس تی سے مٹ ا ک ر
رکھ دیا ،آفات کئی طرح کی ہوتی ہیں ،مثال س یالب ،طوف ان ،وب ائی ام راض؛لیکن
انسانی زندگی پر زلزلے کے اثرات دیگر ق درتی آف ات کے مق ابلے میں کہیں زی ادہ
خطرناک اور دیر پا ہوتے ہیں ،زلزل وں کی ہالکت خ یزی جنگ وں اور وب ائی ام راض
سے کہیں زیادہ ہے ،نفسیاتی ماہرین کا کہن ا ہے کہ زل زلے سے زن دہ بچ ج انے والے
افراد پر برسوں شدید ح زن ومالل ،پژم ردگی ،خ وف اور ڈراوٴ نے خ واب مس لط
رہتے ہیں ،ویکی پیڈیا آزاد دائرة المعارف کے مطابق ایک اندازہ لگای ا گی ا ہے کہ اب
تک آنے والے زلزلے آٹھ کروڑ انسانوں کو ہالک کرچکے ہیں اور م الی نقص انات ک ا
الی کی آی اتٰ شاید کوئی حساب ہی نہیں کی ا جاس کتا ،در حقیقت یہ زل زلے اللہ تع
وعالمات میں سے ہیں ۔
نیپال میں /۲۵اپریل ۲۰۱۵ء کو 7.8کی شدت ک ا زل زلہ آی ا ،جس کی وجہ سے
فلک بوس عمارتیں دیکھتے ہی دیکھ تے زمیں ب وس ہوگ ئیں ،اہم اور ق دیم ت اریخی
مقامات اور سڑکیں تباہ وبرباد ہوگئیں ،مرنے والوں کی تع داد ک ا ص حیح ان دازہ ت و
ملبے ہٹائے جانے کے بعد ہی ہوسکے گ ا ،ت اہم ۴۳۰۰اف راد کے ج اں بح ق ہونے کی
تص دیق ہوچکی ہے ،زل زلے کے جھٹکے ،چین ،ہندوس تان ،بنگلہ دیش اور پاکس تان
میں بھی محس وس ک یے گ ئے ہیں ،ہندوس تان کے ص وبہ بہار ،اترپ ردیش اور دہلی
وغیرہ کے عالقے بھی متاثر ہوئے ہیں ،گذش تہ ۸۰س الوں میں نیپ ال میں آنے واال یہ
شدید ترین زلزلہ ہے ،اس زلزلے سے ماوٴنٹ ایورسٹ پر برفانی طوفان آگی ا جس
سے ۱۷ا فراد کی ہالکت کی تصدیق ہوچکی ہے ،زل زلے سے مت اثرہ ہ زاروں اف راد
نے پوری رات سرد موسم میں کھلے آسمان تلے بسر کی اور ہنوزیہی کیفیت ہے۔
زلزلے اور اسالمی ذمہ داریاں
اسالم نام ہے سرِ تسلیم خم کردینے کا ،ایک مسلمان کو ایسے مواقع پر ق رآن
ح دیث اور ت اریخ امم کی روش نی میں الئحہ عم ل طے کرن ا چ اہیے ،زم انہ سے
مرعوب ہونا ،ناقص ایمان کی عالمت ہے ،اسالم جذب کا قائل ہے انجذاب ک ا نہیں،
ایسے موقع پر بالخصوص قدرتی آف ات کے وقت ہم مس لمانوں پ ر دو ذمہ داری اں
عائد ہوتی ہیں ،ایک خودکو سنبھالنااور عقیدے کی حف اظت کرن ااور دین سے ب یزار
اور دینی علم سے دور مسلمان بھائیوں کے عقیدے کی حف اظت کرن ا کہ کہیں اس
رادران وطن ک و
ِ میں تزلزل پیدا نہ ہوج ائے اور اِس کے س اتھ س اتھ غ یر مس لم ب
اسالمی نقطئہ نظر سے آگاہ کرنا ہم اری دوس ری ذمہ داری ہے؛اِس ل یے ذی ل میں
قرآن وحدیث اور تاریخ کے حوالے سے زلزلے سے متعلق اسالمی ہ دایات اور کچھ
اہم باتیں درج کی جارہی ہیں:
ُ
قرآن کریم میں قوم شعیب پر ع ذاب آنے ک ا ت ذکرہ ہے اور اس کی وجہ ق رآن
نے ناپ تول میں کمی بیش ی بت ائی ہے کہ ان کی ع ادت بن گ ئی تھی کہ لی نے ک ا
وقت آتا تو زیادہ لیتے اور دینے کا وقت آتا تو کمی کردی تے تھے ،مفس رین نے لکھ ا
ہے کہ یہ ن اپ ت ول میں کمی ص رف محسوس ات میں نہیں ہوتی ہے؛ بلکہ معن وی
چیزوں میں بھی ہوسکتی ہے مثال لوگوں کے حق وق کی پام الی ،ہر انس ان یہ چاہت ا
ہے کہ میں اپنا پورا حق سمیٹ لوں اور جب دینے کا وقت آئے تو مجھے پورا نہ دینا
پڑے ،اگر قوم شعیب پر ناپ تول میں کمی کی وجہ سے عذاب اور زلزلہ آسکتا ہے
تو آج حقوق اللہ اور حقوق العباد میں کمی بیشی کی وجہ سے زلزلہ آگیا ت و تعجب
نہیں ہونا چاہیے۔
فَأَخَ َذ ْتہُ ُم الرَّجْ فَةُ فَأصْ بَحُوا فِ ْی د ِ
َار ِہ ْم َجاثِ ِمیْن(االعراف)۹۱: ْ َ
اسی طرح حضرت موسی کی قوم پر عذاب آیا ،حیلے حوالے اور کٹ حج تی
ة (پس جب ان کو زلزلے نے آدبوچ ا اللہ نے ان ک و ما أخذتہم الرجف ُ کی وجہ سے فَل َ َّ
وہیں ہالک کردیا) (االعراف)۱۵۵:
قارون جو مالداری میں ضرب المثل تھا ،جب اُس سے کہا گیا کہ ان خزانوں پر
ا للہ کا شکر ادا کرو تو کہنے لگا ،یہ سب میرے زورِ ب ازو ک ا کرش مہ ہے؛ چن اں چہ
اللہ نے اسے اِس ناشکری کی وجہ سے خزانہ سمیت زمین میں دھنسا دیا۔
َار ِہ اأْل َرْ ض( القصص)۸۱ : فَخَ َس ْفنَا بِ ِہ َوبِد ِ
آج اپنے معاشرے کا جائزہ لیجیے کتنے شرعی احکام میں قیل وقال کرنے والے
ملیں گے اور کتنے ہ ی ایسے ملیں گے جن کے احساسات وجذبات قارون کی طرح
ہیں۔
زلزلہ اور اسباب زلزلہ حدیث کی روشنی میں
یہاں سنن ترمذی کی ایک حدیث نقل کی جارہی ہے جس سے زلزلہ کے اسباب
کا سمجھنا آسان ہوجاتا ہے ،حضرت ابو ہریرہ راوی ہیں کہ س رکارِ دو ع الم ص لی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا( :جب مندرجہ ذیل باتیں دنیا میں پائی ج انے لگیں)
تو اس زمانہ میں سرخ آندھیوں اور زلزلوں کا انتظار کرو ،زمین میں دھنس ج انے
اور صورتیں مسخ ہوجانے اور آسمان سے پتھر برسنے کے بھی منتظ ر رہ و اور ان
عذابوں کے ساتھ دوسری ان نشانیوں کا بھی انتظار ک رو ج و پے در پے اس ط رح
ظاہ ر ہ وں گی ،جیسے کسی لڑی کا دھاگہ ٹوٹ جائے اور لگاتار اس کے دانے گ رنے
لگیں (وہ باتیں یہ ہیں )
مال غنیمت کو گھر کی دولت سمجھا جانے لگے۔ ِ -۱جب
-۲ امانت دبالی جائے۔
-۳زکاة کو تاوان اور بوجھ سمجھا جانے لگے۔
-۴علم دین دنیا کے لیے حاصل کیا جائے۔
-۵انسان اپنی بیوی کی اطاعت کرے اور ماں کی نافرمانی کرے۔
-۶دوست کو قریب کرے اور اپنے باپ کو دور کرے۔
-۷ مسجدوں میں شور وغل ہونے لگے۔
-۸قوم کی قیادت ،فاسق وفاجر کرنے لگیں۔
-۹ انسان کی عزت اِس لیے کی جائے؛ تاکہ وہ شرارت نہ کرے۔
-۱۰گانے بجانے کے سامان کی کثرت ہوجائے۔
-۱۱شباب وشراب کی مستیاں لوٹی جانے لگیں۔
-۱۲بعد میں پیدا ہونے والے،امت کے پچھلے لوگ وں پ ر لعنت ک رنے
لگیں۔
( سنن الترم ذی ،رقم ،۲۱۱ :م ا ج اء
فی عالمة حلول المسخ)
انصاف کے ساتھ موجودہ ماحول کا جائزہ لیجیے ،م ذکورہ ب اتوں میں سے ک ون
سی بات ہے ،جو اب تک نہیں پائی گئی ہے ،مذکورہ ساری پیش ین گوئی اں ح رف بہ
حرف پوری ہوتی ہوئی نظر آرہی ہیں،دھوکہ ،بے ایمانی ،کرپشن ،سرکاری وعوامی
چیزوں میں ناجائز تصرفات عام ہیں ،مسلمانوں کے مالیہ کا نظام بد سے بدتر ہے،
عص ری تعلیم ک ا ش ور اتن ا ط اقت ور ہے کہ دی نی درس گ اہوں کے طلبہٴ ک رام،
مدرسے کی چہار دیواری میں رہتے ہوئے دی نی تعلیم سے بے فک ر ہ و ک ر ،عص ری
علوم کے حصول کے لیے کوشاں ہیں ،والدین کی نافرمانی کے واقع ات اب پ رانے
ہوگئے ہیں ،بیوی کی اندھی محبت نے کتنے ب نے بن ائے گھ ر اج اڑ دیے ،مس اجد ک ا
پرس کون اور قدس ی م احول پراگن دہ ہوچک ا ہے ،عہدے اور مناص ب اور قی ادت
وسیادت ن ا اہل کے ہاتھوں میں برس وں سے ہے ،گان ا ،می وزک ،فلم اور اِس ط رح
کی چیزوں کا بازار اتنا گرم ہے کہ االمان والحفیظ ،اِس حوالے سے کچھ کسرباقی
رہ گئی تھی ،موبائل اور انٹر نیٹ کے منفی استعمال نے پ وری ک ردی ،ام الخب ائث
ش راب ک ا ش وق جہاں غ یروں ک و ہے ،وہیں اپ نے بھی اب پیچھے نہیں رہے ،اور
مرحوم علماء ،صلحاء ،اتقیا اورنیک لوگوں پ ر کیچ ڑ اچھ النے وال وں کی بھی کمی
نہیں ہے ،اور یہ ساری ب اتیں آج سے نہیں بہت پہلے سے ہیں ،اللہ کے ن بی نے چ ودہ
سو س ال پہلے ہی اِس کی اطالع دی تھی ،جہا ں یہ ارش اد ای ک ط رف اس الم کی
حق انیت کی واض ح دلی ل ہے ،وہیں دوس ری ط رف زلزل وں کی آم د کی وجوہ ات
سمجھنے میں معین وم دد گ اربھی ہے اور یہ وہی م احول ہے ،جس کے ب ارے میں
حضرت عائشہ نے ارشاد فرمایا تھا:
جب لوگ زنا کو حالل کرلیں ،شراب پینے لگیں اور گانے بجانے کا مش غلہ اپن ا
لیں تو اللہ کی غیرت جوش میں آتی ہے اور زمین کو حکم ہوتا ہے کہ وہ زل زلہ برپ ا
کردے۔
زلزلوں کی مختصر تاریخ
نیپال ک ا ت ازہ واقعہ ،ک وئی نی ا واقعہ نہیں ہے؛ بلکہ جب بھی ایس ا م احول ہ وا،
قدرت نے انسانوں کو سنبھلنے کی وارننگ دی ہے ،انھیں متنبہ کی ا ہے کہ ”ہے وقت
ابھی جاگو اے مومنو ،غفلت سے“
۲۰ھ میں حضرت عمر کے زمانے میں بھی زلزلہ آیا ،انھوں نے زمین پ ر ای ڑی
ماری اور فرمایا :اے زمین تو کیوں ہلتی ہے ،کیا عمر نے تیرے اوپر عدل ق ائم نہیں
کیا؟ اور زمین کا زلزلہ رک گیا۔
۵۹ھ میں ایک زلزلہ آیا جو ۴۰دن وں ت ک رہا ،ک ئی شہر ص فحہ ہس تی سے مٹ
گئے۔
۲۲۳ ھ میں شہر غرناطہ میں زلزلہ آیا اور پورا شہر تباہ وبرباد ہوگیا۔
۲۴۱ھ میں وامغان میں زلزلہ آیا ،جس میں تقریبا پچیس ہ زار ل وگ ج اں بح ق
ہوگئے۔
( تفص یل کے ل یے دیکھ یے ،زل زلہ
مشاہدات وواقعات،ص)۱۰:
ماضی قریب کے کچھ زلزلے
/۸اکتوبر ۲۰۰۵ء پاکستان میں آنے واال زلزلہ ،دنیا کا چوتھا ب ڑا زل زلہ تھ ا ،جس
میں س رکاری اع داد وش مار کے مط ابق ک ل ہالک تیں ۷۴۶۹۸تھیں،اُس سے قب ل
۲۰۰۴ء میں انڈونیشیا کے زیر سمندر زلزلے کے باعث اٹھنے والی س ونامی لہر کے
نتیجے میں الکھوں ہالک تیں ہوئی تھیں ،ای ران کے شہر ب ام میں ۲۰۰۳ء میں زل زلے
سے ۳۰ہزار اف راد ہالک ہوگ ئے تھے ،جن وری ۲۰۰۱ء میں ہندوس تان کے ص وبہٴ
گجرات میں ۲۰ہزار افراد ہالک ہوگئے تھے۔(ویکی پیڈیاآزاد دائرة المعارف)
اسالم اور سائنس کے نظریات
نیپال میں آئے شدید زلزلے کے بعد ایک ب ار پھ ر یہ س وال ہر ای ک کے ذہن میں
آرہا ہے کہ یہ زلزلے کیوں آتے ہیں؟ زلزلے کے بارے میں لوگوں میں عجیب وغ ریب
آرا پائی جاتی ہیں ،کچھ ل وگ کہتے ہیں کہ م افوق الفط رت قوت وں کے مال ک دی و
ہیکل درندے جو زمین کے اندر رہتے ہیں وہ زلزلے پیدا کرتے ہیں ،ہن دوٴں ک ا عقی دہ
ہے کہ زمین ایک گائے کے سینگوں پ ر رکھی ہوئی ہے ،جب و ہ س ینگ تب دیل ک رتی
ہے تو زلزلے آتے ہیں ( ،اس طرح کی ب ات ای ک موض وع ح دیث میں بھی ہے)کچھ
لوگ کہتے ہیں کہ زمین ایک بڑے کچھوے کی پیٹھ پر ہے ،وہ جب حرکت کرت ا ہے ت و
زلزلے آتے ہ یں،یہ سب غیر اسالمی نظریات ہیں ،سائنس داں حضرات کے نظریات
میں اختالف ہے ،کچھ کا کہنا ہے کہ زمین کے اندر گرم ہوا باہر نکل نے کی کوش ش
کرتی ہے تو زل زلے پی دا ہوتے ہیں ،اور کچھ کہتے ہیں کہ زمین ٹھن ڈی ہورہی ہے اور
ا ِس عمل کے نتیجے میں اس کا غالف کہیں کہیں چٹخ جاتا ہے جس سے زلزلے آتے
ہ یں ،کچھ سائنس داں حضرات کا دعوی ہے کہ زمین کے اندرونی حصے میں آگ کا
جہنم دہک رہا ہے اور اس بے پناہ حرارت کی وجہ سے زمین غبارے کی طرح پھیلتی
ہے؛ لیکن اِس وقت س ب سے مقب ول نظ ریہ ”پلیٹ ٹیکٹ وٹس“ ک ا ہے ،جس کی
معقولیت کو تمام غیر مسلم ماہرین نے تسلم کرلی ا ہے کہ جب زمین کی پلیٹ ج و
تہہ در تہہ مٹی ،پتھر اور چٹانوں پر مشتمل ہوتی ہے ،کسی ارضیاتی دباوٴ ک ا ش کار
ہ ور کر ٹوٹتی یا اپنی جگہ چھوڑتی ہے تو سطح زمین پر زلزلے کی لہریں پیدا ہ وتی
ہیں ،یہ لہریں نظر تو نہیں آتیں؛ لیکن اِن کی وجہ سے سطح زمین پر موجود ہرچ یز
ڈولنے لگتی ہے۔
لیکن اِس کے بر خالف اِسالمی نقطہٴ نظر سے دیکھا جائے تویہ ب ات واض ح ہے
کہ زلزلے کا بنیادی سبب انس ان ک ا ب د اعم الیوں پ ر اص رار ہے ،اور اِس میں اللہ
تعالی کی طرف سے زبردست آزم ائش ہے ،ہمیں یہ اطالع دی ج اتی ہے کہ تمھ ارا ٰ
رب تم سے ناراض ہے ،تم نیکیوں کی جانب متوجہ ہوجاوٴ،اور م امورات ک ا امتث ال
اور منہیات سے اجتناب اپنا شیوہ بنالو۔
اسالم اور سائنس کا بنیادی فرق
سائنس نے یہ تو بتادیا کہ زمین کی پلیٹیں ہلتی ہیں تو زلزلہ آتا ہے؛ لیکن اِس کا
حل اور ایسے موقع پر کیا کرنا چاہیے ،یہ نہیں بتایا؛ لیکن اِسالم نے جہاں ایک طرف
زلزلے کے اسباب بتائے ،وہیں دوسری طرف اُس ک ا معق ول اور مطمئن ح ل بھی
بتایا ہے ،اور دنیا کی تاریخ؛ بالخصوص تباہ ش دہ اق وام کی ت اریخ ک ا مط العہ ک رنے
رف نظ ر
ِ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اسالم نے ج و کچھ بتای ا ہے اُس سے ص
نہیں کیا جاسکتا ،اسالمی نقطہٴ نظ ر سے دیکھ ا ج ائے ت و یہ زل زلے ہمیں یہ س بق
سکھاتے ہ یں کہ تم نے کتنی بھی ترقی کرلی ،کیسی بھی مشین ایجاد کرلی ،کت نی
ہی مضبوط عمارتیں بنالیں ،اڑنے کے س امان بن الیے ،کم پیوٹر ایج اد کرل یے ،چان د
پرکمن دیں ڈال آئے ،مس افت س میٹ ک ر دنی ا ک و ای ک آنگن بنادی ا ،س ردی میں
مصنوعی گرمی اور گرمی میں مصنوعی سردی کے اسباب مہیا کرل یے اور ت رقی
کے سارے رکارڈتوڑ ڈالے؛ لیکن تم اپنی اوقات یاد رکھو ،اپنی تخلیق ک ا مقص د ی اد
رکھو ،اپنے مالک وخالق سے ال تعلق مت ہوجاوٴ ،اس کی مرضیات ونا مرضیات کو
پہچانو ،دنیا وآخرت ک ا ف رق س مجھو ،حی ات وم ا بع د الحی ات ک ا راز ج انو ،اور یہ
پیش نظ ر رکھ و کہ تم سے ب ڑھ ک ر بھی ک وئی ذات ہے ،جس کی ِ حقیقت ہمیشہ
ق درت وعظمت اور قہاریت وجب اریت ک ا تم ان دازہ بھی نہیں لگاس کتے؛ چن اں چہ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مدینہ کے اندر زلزلہ آیا تو آپ نے ارش اد
فرمایا :تمہارا رب چاہتا ہے کہ تم اپنی خطاوٴں کی مع افی م انگو۔(مص نف ابن ابی
شیبہ ،رقم ۸۳۳۴:فی الصالة فی الزلزلہ)
دوسری بات یہ کہ اسالم نے دنیاکو یہ حقیقت بھی سمجھائی ہے کہ یہ دنی ا چن د
روزہ ہے اور ایک وقت ایسا آئے گا ،جب یہ دنیا ختم ہوج ائے گی اورس ب سے ب ڑے
دربار میں ،سب کو اپنی زندگی کا حساب وکتاب دینا ہے ،اس المی زب ان میں اسے
قی امت کہتے ہیں،یہ زل زلے انس ان کواُس ی قی امت کی ی اد دالتے ہیں کہ ابھی ت و
تھوڑی سی زمین ہالدی گئی ہے تو یہ حال ہے ،جب قیامت کا زلزلہ آئے گا تو تمہ ارا
کیا حال ہوگا؟ ل ٰہذا وقت سے پہلے اپ نی ذات کے س اتھ س اتھ اپ نے اعم ال درس ت
کرلو؛چناں چہ بخاری کی روایت میں ہے :سرکارِ دو عالم ص لی اللہ علیہ وس لم نے
ارشاد فرمای ا :قی امت نہیں آئے گی یہاں ت ک کہ علم اٹھالی ا ج ائے اور زلزل وں کی
ک ثرت ہوج ائے۔(بخ اری ،رقم )۱۰۳۶:کی ا ای ک کام ل ایم ان ش خص اِس سے انک ار
عالمات قیامت میں سے نہیں ہیں؟
ِ کرسکتا ہے کہ یہ زلزلے
ل ٰہذا اِس موقع پر ہمیں وہی کام کرنا چاہیے جو اِس موقع پر اسالم ہم سے چاہتا
ہے؛ چناں چہ حضرت عائشہ فرماتی ہیں :جہاں زلزلہ آتا ہے اگر وہاں کے لوگ توبہ
کرلیں اور بد اعمالیوں سے باز آجائیں تو ان کے حق میں بہتر ہے ،ورنہ ان کے ل یے
ہالکت ہے۔ (الجواب الکافی البن القیم،ص)۴۷:
ابن قیم نے اپنی کتاب میں حضرت عمر بن عبد ا لعزیز کا ایک خ ط نق ل کی ا
ہے ،جو زلزلے کے موقع سے انھوں نے حکومت کے لوگوں کو لکھا تھا کہ اگر زلزلہ
پیش آئے تو جان لو یہ زلزلے کے جھٹکے س زا کے ط ور پ ر آتے ہیں؛ ل ٰہذا تم ص دقہ
وخیرات کرتے رہا کرو۔ (الجواف الکافی،ص)۴۷:
اِس موقع پر نماز بھی پڑھ سکتے ہیں
عالمہ کاسانی نے یہ اصول قائم کیا ہے کہ ہر گھبراہٹ کے موقع پر نماز پڑھنی
چاہیے ،زلزلہ بھی ان مواقع میں سے ہے؛ ل ٰہذا تنہا تنہا مسلمانوں کو نم از ادا ک رنی
چاہیے اور تضرع کے ساتھ دعائیں کرنی چ اہیے اور یہ نم از دو رکعت ع ام نم ازوں
کی طرح ہوگی؛ البتہ مکروہ وقت میں نہ پڑھی جائے ،حضرت ابن عباس رض ی اللہ
عنہما سے منقول ہے کہ انھوں نے بصرہ میں زلزلہ کی بنا پر نماز پ ڑھی ہے۔ (ب دائع
الصنائع )۱/۲۸۲
الزلَْزلَ ِةَ ،والظُّْل َم ِةَ ،والْ َمطَ ِر الدَّائِ ِم؛ لِ َك ْوهِنَا ِم ْن الش ِد َ
يد ِةَ ،و َّ يح َّ ب الصَّاَل ةُ يِف ُك ِّل َف َز ٍعَ :ك ِّ
الر ِ َو َك َذا تُ ْستَ َح ُّ
ِ ٍ ِ ِ
صلَّى لَزلَْزلَة بِالْبَ ْ
صَر ِة. اس َ -رض َي اللَّهُ َعْن ُه َما -أَنَّهُ َ اعَ ،واأْل َْه َوالَ ،وقَ ْد ُر ِو َ
ي َع ْن ابْ ِن َعبَّ ٍ اأْل َ ْفَز ِ
یہ دعائیں بھی پڑھ سکتے ہیں
زلزلے کے موقع پر مذکورہ دعاوٴں کا ورد رکھنا چ اہیے ،حض رت عم ر بن عب د
العزیز نے اِس موقع پر لوگ وں ک و تین دع اوٴں کے اہتم ام کی تاکی د کی تھی ،یہ
تینوں دعائیں ،قرآنی دعائیں ہیں؛ اِس لیے اِن کی اہمیت اور تاثیر کا انک ار نہیں کی ا
جاسکتا:
ُ َ َ ْ َّ ُ َ َ َ
-۱حض رت آدم کی دعاَ ربَّنَ----ا ظل ْمنَ----ا أنف َس----نَا َوإِن ل ْم تَغفِ----رْ لنَ----ا َوتَرْ َح ْمنَ----ا -لنَک----ون ََّن ِمنَ
ْالخ ِ
َاس ِریْن( االعراف)۲۳:
خَاس ِر ْینَ ( ہود)۴۷: -۲حضرت نوح کی دعاَ وإِالَّ تَ ْغفِرْ لِ ْی َوتَرْ َح ْمنِ ْ-ی أَ ُکن ِّمنَ ْال ِ
نت ِمنَ الظَّالِ ِمیْن( انبیاء)۸۷: -۳حضرت یونس کی دعا اَّل إِلَہَ إِاَّل أَنتَ ُسب َْحانَ َ
ک إِنِّ ْی ُک ُ
( الج واب
الکافی،ص)۴۷:
الغرض زلزلوں کے تعلق سے اسالم میں مکمل رہنمائی موجود ہے اور مشترکہ
طور سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ یہ زلزلے صرف زیر زمین پلیٹوں کے مل نے
یا چٹانوں کے کھسکنے کی وجہ سے نہیں آتے؛ بلکہ یہ انسانوں کی بد اعمالیوں کی
وجہ سے آتے ہیں اور یہ زل زلے انھیں ب د اعم الیوں سے ب از آنے کے ل یے االرم اور
وارننگ ہیں؛ ل ٰہذا یہ بن دوں کے ح ق میں رحمت ہیں کہ اُن ک و اِس ی دنی ا میں اپ نی
اصالح کے لیے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں؛ لیکن موجودہ س ائنس ک ایہ مانن اہے اور
میڈیا چال چال کر ا ُس کے نظریات کی تشہیر کررہا ہے کہ مصائب ،آفات اور زلزلوں
کا ظہور کسی عبرت اور نصیحت کے لیے نہیں؛ بلکہ اِس کا تعلق ت و طبعی ات سے
قساوت قل بی اِس انتہ اء ِ ہے اور الحاد ودہریت کے بڑھتے ہوئے دور میں انسان کی
کو پہنچی ہوئی ہے کہ غیروں کے ساتھ س اتھ اپ نے کچھ مس لمان بھ ائی بھی اِسے
صرف سائنس کا کرشمہ ہی سمجھتے ہیں اوراِن حاالت میں جانی ومالی حف اظت
انابت الی اللہ کو ضروری نہیں سمجھتے۔ ِ کا ہی تذکرہ کرتے ہیں ،توبہ واستغفار اور
اِس موقع پرایک مسلمان کا شیوہ
مفتی محمد تقی عثمانی صاحب لکھتے ہیں:
صاحب ایمان ہے تو اُس کے لیے اِس کے سوا ک وئی چ ارہ نہیں ِ اگر ایک شخص
کہ وہ کہے کہ مجھے نہیں معلوم کہ اِس واقعہ کے پیچھے کیا مص لحتیں ک ام ک ررہی
تعالی کا یہ فیصلہ کیا بھالئی اں پی دا ک رے گ ا اور کائن ات کے مجم وعی
ٰ ہیں اور اللہ
نظام کے اعتبار سے اِس کے اندر کی ا خ یر ک ا پہل و ہے؟ میں نہیں جانت ا؛ لیکن اتن ا
تعالی کی مشیت کے بغ یر نہیں ٰ جانتا ہوں کہ اِس کائنات کا کوئی ذرہ ،کوئی پتہ اللہ
ہلتا اور کوئی حرکت اِس کائنات میں اللہ کی حکمت کے بغ یر نہیں ہوتی؛ ل ٰہ ذا س رِ
تس لیم خم ہے ،ج و کچھ ہوا ،وہ اُن کی حکمت کے عین مط ابق ہوا ،چ اہے ہم اری
سمجھ میں وہ حکمت آئے یا نہ آئے ،ہم اِس پر کوئی رائے زنی نہیں کرتے۔(اصالحی
خطبات)۱۶/۱۳۸
دوسری جگہ فرماتے ہیں:
ہم جزم اور وثوق سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ (زل زلہ) ع ذاب تھ ا ی ا نہیں ،اِس
بحث میں پڑنے کے بجائے ہمارے کرنے کا ک ام یہ ہے کہ ہم سے مت اثرین کی جت نی
مدد ہوسکتی ہے ہم وہ مدد ک ریں ،ج و ل وگ دنی ا سے چلے گ ئے اُن کے ل یے دع اءِ
مغفرت کریں ،جو موجود ہیں اُن کے لیے دعائے صحت کریں اور س اتھ س اتھ ت وبہ
الی ہمیں مزی د
ٰ تعالی کی بارگاہ میں رجوع ک ریں کہ اللہ تع
ٰ واستغفار کے ذریعہ اللہ
مصائب اور تکلیفوں سے محفوظ فرمادے(یادرہے ہ ر تخ ریب ،ای ک تعم یر ک ا پیش
خیمہ ہوتی ہے) (اصالحی خطبات)۱۶/۱۴۱
سائنس کی ناکامی
موالنا پیر فقیرذوالفقار صاحب نقشبندی لکھتے ہیں:
سائنس زلزلے کا مرکز ،زلزلے کی شدت اور گہرائی تو بتاسکتی ہے؛ لیکن کب
آئے گا؟ اور کہاں کہاں کتنی تباہی پھیالئے ک ا ،اِس ب ارے میں ب اوجود ات نی ریس رچ
کے سائنس گنگ ہوجاتی ہے قُلْ إِنَّ َما ْال ِع ْل ُم ِعن َ -د ہَّللا ِ َوإِنَّ َم--ا أَنَ--ا نَِ --ذ ْی ٌر ُّمبِیْن( الملک )۲۶:کہہ دو کہ
ا ِس کا علم تو فقط اللہ ہی کے پاس ہے میں تو صرف ڈرانے واال ہوں۔
س وال یہ پی دا ہوت ا ہے کہ زمین کے کس حصے میں پلی ٹیں ہل تی ہیں؟ اور کب
ہلتی ہیں؟ یہ پلیٹیں روز روز کیوں نہیں ہلتیں ،کیا اندھا قانون ہے جو اِنک و ہالت ا ہے؟
اِن سوالوں کا جواب ہمیں شریعت دی تی ہے ش ریعت یہ کہتی ہے کہ طبعی اس باب
تعالی بندوں سے خوش ہوں تو اسباب بن دے ٰ تعالی کے حکم کے تحت ہیں ،اللہ ٰ اللہ
کے موافق ہوجاتے ہیں ،بسا اوقات کس ی جگہ کے لوگ وں کے اعم ال خ راب ہوتے
تعالی اپنے ان بندوں کی تنبیہ کے ل یے ٰ تعالی کو وہ ناراض کرلیتے ہیں ،اللہ ٰ ہیں ،اللہ
زمین ک و حکم دی تے ہیں کہ تھ وڑا ان ک و جھٹک ا دے ت و زمین جھٹک ا دی تی ہے ،ی ا
تعالی بندوں سے خوش ہوتے ہیں ٰ سائنس کی زبان میں یوں کہنا چاہیے کہ جب اللہ
تو جغرافیائی اور ماحولیاتی پیرامی ٹرز ک و بن دوں کے مواف ق بن ادیتے ہیں اور جب
ناراض ہوتے ہیں تو پیرا میٹرز میں ایسی تبدیلی آتی ہے کہ ل وگ آف ات میں جک ڑے
جاتے ہیں۔
ک الق َری بِظل ٍم َوأ ْہلہَا ُمصْ لِحُون( ھود)۱۱۷ : ُ َ ْ ُ ُ ْ َو َما َکانَ َربُّ َ
ک لِیُ ْہلِ َ
اور آپ کا رب ایسا نہیں ہے کہ ہالک کردے کسی بستی کو اور بستی والے نی ک
کام کرنے والے ہوں۔ (زلزلہ․․مشاہدات وواقعات،ص)۱۵:
موالنا محمدیوسف صاحب لدھیانوی لکھتے ہیں:
زلزلہ کے کچھ اس باب بھی ہیں ،جن ک و طبق ات ارض کے م اہرین بی ان ک رتے
ہیں؛ مگ ر ان اس باب ک و مہی اکرنے واال ارادہٴ خداون دی ہے اور بعض دفعہ طبعی
اسباب کے بغیر بھی زلزلہ آتا ہے ،بہر حال ان زلزلوں سے ا یک مسلمان کو ع برت
رک معاص ی ک ا اہتم ام ِ حاصل کرنی چاہیے اور دعا واستغفار ،صدقہ وخ یرات اور ت
کرنا چاہیے۔ (آپ کے مسائل)۱/۳۸۶ ،
ل ٰہذا اِس وقت جب کہ پوری دنیا زلزلے کے ا ثرات کو محس وس ک ررہی ہے ،ہم
تمام مسلمان بھائیوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم سب سے پہلے اپنے ن اواقف اور
دین سے برگشتہ مسلم نوجوان کا ذہن صاف ک ریں،ش کوک وش بہات مٹ ائیں ،اِس
کے ساتھ س اتھ غ یر مس لم بھ ائیوں کے س امنے زل زلے کے ح والے سے اس المی
تعلیمات وہدایات اور قرآنی ارشادات وفرمودات پ ُ ر زور ان داز میں پیش ک ریں اور
اسالم وسائنس کا تقابلی جائزہ پیش کرکے معیارِ حق کو ث ابت ک رنے کی کوش ش
کریں ،کیا پتہ کچھ بے راہ رو ،را ِہ راست پر آجائیں ،ہر شر میں خیر کا پہلو بھی ہوت ا
ہے،اور ہر تخریب ،تعمیر کا پیش خیمہ ہوتی ہے ،اللہ ہمیں حوصلہ دے!آمین۔