Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 4

‫حکومت‪ ،‬ریاست‬

‫اور‪ ‬بیوروکریسی‬
‫تحریر سید زید زمان حامد‬

‫آج پاکستان کے حوالے سے کچھ اہم باتیں آپ سے کرنی ہیں۔آپ کو فرق سمجھانا ہے‪ :‬حکومت‬
‫میں‪ ،‬ریاست کے نظام میں‪ ،‬اور سرکاری مالزمین میں۔ملک کو حکومت نہیں چالتی‪ ،‬ریاست کا‬
‫نظام اور سرکاری مالزم چالتے ہیں۔آئیں آپ کو تفصیل سے بتاتے ہیں۔‬
‫ریاست پاکستان ان تین چیزوں کا مجموعہ ہے۔‬
‫حکومت پاکستان‪( ،‬جو کہ تبدیل ہوتی رہتی ہے۔) ‪-1‬‬
‫نظام پاکستان‪( ،‬جو ‪ 47‬ءسے آج تک ویسا ہی ہے۔) ‪-2‬‬
‫بیوروکریسی‪( ،‬کہ جو پکے سرکاری مالزم ہوتے ہیں‪ ،‬چاہے کوئی بھی حکومت آئے یا ‪-3‬‬
‫جائے۔)‬
‫اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیں کہ پاکستان کے ریاستی نظام میں وزیراعظم پاکستان بھی‬
‫اس قدر بے بس عہدہ ہے کہ وہ اپنی مرضی سے ایک سرکاری مالزم کو بھی نہیں مالزمت‬
‫سے برخاست نہیں کرسکتا۔دوسری جانب نظام میں موجود خائن اور بدکار سرکاری مالزمین‬
‫پورے ریاستی نظام کو جام کرسکتے ہیں‪ ،‬اگر یہ چاہیں تو۔۔۔سیاسی نمائندے پاکستان میں‬
‫اکثریت جاہل ہی ہوتے ہیں۔ نہ وہ نظام کو جانتے ہیں‪ ،‬نہ بیوروکریسی کے کام کرنے کے‬
‫طریقہءکار کو۔ لہذا جب کوئی منتخب سیاسی نمائندہ کرپشن کرنا چاہتا ہے تو اس کیلئے اسے‬
‫الزم ًا بیوروکریسی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔لہذا جب بھی کرپٹ سیاسی لیڈروں پر ہاتھ ڈاال جاتا‬
‫ہے تو الزمی طور پر ان سے وابستہ بیوروکریسی کے خائن طبقے پر بھی ہاتھ پڑتا ہے۔‬
‫دونوں کے درمیان چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اب یہاں سے مشکل شروع ہوتی ہے۔ سرکاری‬
‫مالزموں پر ہاتھ ڈالو تو وہ ریاست کو جام کرنے لگتے ہیں۔‬
‫ءمیں قائداعظم نے جو پہلی تقریر کی‪ ،‬اس میں بھی انہوں نے جو پاکستان کے سب ‪1947‬‬
‫سے بڑے مسائل کا ذکر کیا تھا‪ ،‬ان میں کرپشن سر فہرست تھی۔ اور آج بھی کرپشن‬
‫سرفہرست ہی ہے۔ تو ستر سالوں میں کیا بدال؟اب ذرا سوچیں! کہ حکومتیں تو درجنوں آئیں‪،‬‬
‫کرپشن کیوں نہیں ختم ہوئی؟؟؟‪R‬‬
‫آئیں اب ذرا پاکستان میں رائج نظام کی بات کرتے ہیں۔نظام کہتے کس کو ہیں؟‬
‫ملک کا عدالتی نظام‪ ،‬ملک کی بیوروکریسی کا نظام‪ ،‬ملک کی معیشت کا نظام‪ ،‬ملک کا تعلیمی‬
‫نظام‪ ،‬ملک کا سیاسی نظام۔۔۔یہی سب ملکر ریاست کا نظام بناتے ہیں۔ اور یہ سب ہی انگریز‬
‫کے بنائے ہوئے ہیں۔‬
‫تو اب مسئلہ کیا ہے؟کیوں عمران خان ایک ایماندار اور مخلص وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی‬
‫اس قدر بے بس ہے؟الیکشن کے نتیجے میں پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے‪ ،‬مگر ملک میں‬
‫بیوروکریسی اور نظام وہی قائم ہے جو پچھلے ‪ 70‬برس سے ملک کو لوٹ کر تباہ و برباد‬
‫کررہا ہے۔‬
‫جب مارشل الءکی حکومتیں آتی ہیں‪ ،‬تو وہ آکر بیوروکریسی پر سختی کرتی ہیں۔ایسے دور‬
‫میں ہوشیار بیوروکریسی سر نیچے کرکے کام کرتی ہے اور وقت کے گزرنے کا انتظار کرتی‬
‫ہے۔ سب کو معلوم ہے کہ مارشل الءکا دور بھی گزر ہی جانا ہے۔ اس دور کے گزرنے کے‬
‫بعد جب جمہوریت آتی ہے تو پھر وہی بندر تماشا شروع ہوجاتا ہے۔‬
‫ایوب خان کے دور میں کیوں پاکستان نے حیرت انگیز ترقی کی؟ایوب خان کو چند بہت ہی‬
‫قابل اور ایماندار بیوروکریٹ مل گئے تھے‪ ،‬کہ جنہوں نے ملک کی تقدیر ہی تبدیل کرکے رکھ‬
‫دی۔ غالم اسحاق خان‪ ،‬قدرت ہللا شہاب اور ان جیسے سرکاری مالزمین نے پوری ریاست‬
‫پاکستان کو سنبھاال ہوا تھا۔گو کہ ایوب خان کے دور میں نظام پھر بھی وہی قدیم اور بوسیدہ‬
‫انگریزوں کے دور کا تھا‪ ،‬مگر فوج کے ڈنڈے اور انتہائی قابل سرکاری افسروں کی وجہ‬
‫سے ملک دن دگنی رات چوگنی ترقی کررہا تھا۔ یعنی اگر سخت مضبوط حکومت ہو تو اور قابل‬
‫بیوروکریٹ تو اس غلیظ نظام میں بھی کچھ نہ کچھ کام کیا جاسکتا ہے۔‬
‫اسی لیے آپ پاکستان کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو ملک نے سب سے زیادہ ترقی ایوب خان کے‬
‫دور میں اور پھر جنرل ضیاءکے دور میں کی اور اس کے بعد کسی حد تک جنرل مشرف کے‬
‫دور میں۔سیاسی حکومتوں کے تمام ادوار پاکستان کی تاریخ میں صرف لوٹ مار‪ ،‬بدانتظامی‬
‫اور اداروں کی تباہی کے ہیں۔سیاسی دور میں ہوتا یہ ہے کہ چور اور ڈاکو سیاست دان اقتدار‬
‫میں آتے ہی اپنے ہم خیال چور اور ڈاکو سرکاری افسروں کو اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز‬
‫کرکے اجتماعی طور پر ملک کو لوٹنے کا آغاز کرتے ہیں۔ایک کمزور نظام کی موجودگی میں‬
‫اس سیاسی اور سرکاری خیانت کوروکنے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔‬
‫اب آئیں پی ٹی آئی کی حکومت کی طرف۔‬
‫عمران کی حکومت نے جب آکر نواز شریف اور زرداری کی خیانت پر ہاتھ ڈاال تو ان سے‬
‫وابستہ تمام بیوروکریسی بھی شکنجے میں آنے لگی۔ نتیجت ًا وہی ہوا کہ جو ہمیشہ ہوتا آیا ہے۔‬
‫بیوروکریسی نے کام بند کردیا۔پچھلے دنوں خود عمران نے اس بات کی شکایت کی کہ‬
‫بیوروکریسی ان کی حکومت کا ساتھ نہیں دے رہی۔ اب آپ کو اس شکایت کی وجہ سمجھ‬
‫آگئی ہوگی۔اس بیوروکریسی کو قابو کرنے کے دو ہی طریقے ہیں۔‬
‫یا فوجی حکومت کا ڈنڈا ہو۔یا نظام کو تبدیل کردیا جائے‪ ،‬کہ جہاں کم از کم وزیراعظم با‬
‫اختیار ہو۔لہذا پی ٹی آئی کی حکومت کے سامنے ہمالیہ جیسا پہاڑ کھڑا ہے۔ وہ کام کرنا بھی‬
‫چاہتے ہیں‪ ،‬مگر نہ نظام ساتھ دے رہا ہے‪ ،‬نہ بیوروکریسی‪ ،‬نہ ان کے پاس فوج کا ڈنڈا ہے۔‬
‫ایسے میں پی ٹی آئی کی حکومت صرف اپنے آپ کو رسوا کرے گی۔۔۔ اور خائن اور چور‬
‫نظام کو استعمال کرکے ان کے جانے کا انتظار کریں گے۔‬
‫ایسے میں عمران کیا کرے؟؟؟اس بات کا ہمیں بہت پہلے اندازہ تھا اور اسی لیے ہم الیکشن‬
‫سے پہلے بار بار کہتے تھے۔۔۔ ”پہلے احتساب‪ ،‬پھر انتخاب“۔‬
‫ہم عمران کی حکومت کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ ہم اگر ان پر تنقید بھی کرتے ہیں تو اخالص‬
‫سے اصالح کی خاطر ہوتی ہے۔ نہ میں پٹواری ہوں‪ ،‬نہ میں جیاال۔ لہذا ہماری تنقید ہمیشہ‬
‫پاکستان اور امت مسلمہ کے مفاد میں ہوتی ہے‪ ،‬لہذا حکومت ہو یا ”یوتھیے“ اپنے ساتھ‬
‫دشمنی کریں گے‪ ،‬اگر ہمیں دشمن سمجھیں گے تو۔‬
‫پارلیمنٹ میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے عمران فی الحال نظام تو تبدیل نہیں کرسکتا۔‬
‫حکومت بنے آٹھ مہینے ہونے کو آرہے ہیں کوئی ایک بھی قانون سازی پارلیمنٹ کے ذریعے‬
‫نہیں ہوسکی‪ ،‬اور نہ ہوگی۔ سوائے ایسی لوٹ مار کی قانون سازی کے کہ جیسی پنجاب‬
‫اسمبلی نے کی۔نظام تو فسادی ہے ہی‪ ،‬پی ٹی آئی کی حکومت کے پاس قابل وزیر اور قابل‬
‫بیوروکریٹ بھی نہیں ہیں۔ پچھلے دس سال کی جمہوری غالظت نے پاکستان کی سول سروس‬
‫کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ فواد حسن فواد جیسے بیوروکریٹس نے اپنے ہی جیسے‬
‫ڈاکو پوری سول سروس میں گھسیڑ دیئے ہیں۔‬
‫ہماری قوم‪ ،‬اسکے دانشور اور اشرافیہ بھی عجیب الجھن کا شکار ہیں۔ ہم ترقی چین جیسی‬
‫چاہتے ہیں‪ ،‬مگر اس جمہوری غالظت اور بدبودار نظام کی الش کے ذریعے جو انگریز‬
‫ہمارے لیے مردار چھوڑ کرگیا ہے۔ہم ایوب خان کے دور کی ترقی تو چاہتے ہیں‪ ،‬مگر مارشل‬
‫الءکو گالیاں بھی اسی شدت سے دیتے ہیں۔‬
‫جب حکومت‪ ،‬ریاستی نظام اور بیوروکریسی کا یہ حال ہو کہ جیسے آج پاکستان میں ہے‪ ،‬تو‬
‫پھر کوئی قانون‪ ،‬آئین یا عدلیہ ریاست کا نظام درست نہیں کرسکتے۔ اور یہی سب کچھ آج ہم‬
‫اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ ایسے میں صرف ڈنڈا کام کرتا ہے۔یہ بات بالکل طے ہوچکی‬
‫ہے کہ پاکستان کی عدلیہ مکمل طور پر فاسد شدہ اور فرسودہ قوانین اور نظام پر مبنی ہے۔‬
‫اور ملک میں پھیلنے والی تمام بیماریوں کی جڑ ہے‪ ،‬دوا نہیں۔ لہذا عدل نام کی کوئی چیز اس‬
‫ملک میں وجود نہیں رکھتی۔ اور جب عدل نہ ہو‪ ،‬تو پھر ظلم اور فساد ہی رہ جاتا ہے۔سیدنا‬
‫ؓ‬
‫علی نے فرمایا تھا کہ ”ریاستیں کفر کے ساتھ تو قائم رہ سکتیں ہیں‪ ،‬مگر ظلم کے ساتھ‬
‫علی کے اس‬ ‫نہیں!“آج پاکستان کی اشرافیہ‪ ،‬حکومت اور خاص طور پر سپہ ساالر کو سیدنا ؓ‬
‫قول پر سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے۔ آج پاکستان کی تقدیر کے ان کے ہاتھوں میں ہے‪،‬‬
‫!!!حساب بھی انہی سے لیا جائے گا‬
‫شاہ نے شاید پاکستان کے نظام حکومت ‪ ،‬ریاست اور بیوروکریسی کے بارے میں‬ ‫بابا بلھے ؒ‬
‫‪:‬ہی فرمایا تھا‬
‫چار کتاباں اتوں لتھیاںاتوں لتھیا ڈنڈاچار کتاباں کج نہ کیتاسب کج کیتا ڈنڈا!٭٭٭٭٭‪R‬‬

You might also like