Professional Documents
Culture Documents
1
1
1
" ومن حرمته -يعني المصحف -إذا وضع أن ال يتركه منشورا ،
وأن ال يضع فوقه شيئا من الكتب ،حتى يكون أبدا عاليا على
سائر الكتب " .
٭بچ جاتے ہیں عالم ،عارف اور ذاکر تو ان کے لئے جائز نہیں ہے
کیونکہ یہ قرآن کی اہانت ہے ۔ (شرح عمدۃ االحکام )35/17
واللہ اعلم
پسند x 4 o
لسٹ o
الحمد للہ
لیکن مراسلہ نمبر ایک کی حسب ذیل باتیں سمجھ سے باہر ہیں۔
قرآن کے اوپر کوئی دوسری o
کتاب ،دوسرا کپڑا ،اور
کوئی دوسری چیز نہ رکھی
جائے
مصحف پہ کوئی دوسری o
کتاب یا کوئی دوسری چیز
مثال قلم کاپی وغیرہ رکھنا
مکروہ ہے۔
قرآن کی حرمت میں سے o
ہے کہ اسے کھال نہیں چھوڑا
جائے
ان میں سے کوئی بھی قول نبی کریم صلی اللہ علیہ سے
منسوب نہیں ہے۔ اور کیا صحابہ کرام رضی اللہ تعالی بھی ان
”آداب“ پر عمل کرتے تھے؟
مجھے مراسلہ نمبر ایک اور مراسلہ نمبر پانچ میں کچھ ”تضاد“
نظر آرہا ہے۔
شکریہ x 3 o
لسٹ o
آپ نے مراسلہ نمبر 5سےسو بلکہ ہزار فیصد اتفاق کیاجس میں
مذکور ہے کہ"شیخ محمد مختار الشنقیطی نے بھی قرآن کے
اوپر کچھ رکھنے سے منع فرمایا ہے "۔
یہی توتھرید کا عنوان ہے ،اور مراسلہ نمبرایک میں بھی اسی
بات کا ذکر ہےکہ قرآن کے اوپر کوئی دوسری چیز نہ رکھی جائے
۔ گویا آپ نے صحیح سے پڑھا نہیں ،ان دونوں میں کوئی تضاد
نہیں۔
ایک نمبر میں ایک مزید ادب کا ذکر ہے کہ قرآن کو کھال ہوا نہ
چھوڑا جائے ۔یہ بھی ایک اچھی چیز ہے ۔
آپ نے کہا کہ یہ باتیں نبی ﷺ سے منسوب
نہیں ۔ تو میرا کہنا ہے کہ ہاں یہ باتیں رسول مقبول
ﷺ سے منقول نہیں ہیں ،علماء نے قرآن کے
آداب ذکر کئے ہیں تاکہ کسی بھی پہلو سے قرآن کی ذرہ برابر
بھی توہین نہ ہوسکے ۔
٭میں بھی سعودی میں ہی کئی سال سے ہوں یہاں کرسی کے
نیچے قرآن رکھنے کا کوئی چلن نہیں ہے بلکہ ایک چلن یہاں ملتا
ہے کہ قرآن رکھنےوالی لکڑی پہ عام طور سے لکھا ہوتا ہے ۔
"التمدرجلیک امام کتاب اللہ" یعنی اللہ کی کتاب کے آگے اپنا پیر
نہ پھیالئیں۔