1

You might also like

Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 17

‫قرآن کے اوپر کوئی چیز رکھنا‬

‫قرآن اللہ کی کتاب ہے ‪ ،‬اس کی حفاظت ‪ ،‬اور اس کی‬ ‫‪.1‬‬


‫تعظیم بجاالنا مسلمانوں پہ فرض ہے ۔ اور ہر اس پہلو سے بچنا‬
‫ہے جس سے قرآن کی اہانت ہوتی ہے۔‬

‫قرآن کے اوپر کچھ رکھنا چاہے قرآن کے عالوہ دوسری کوئی‬


‫کتاب ہو یا کوئی اور چیز مناسب نہیں ‪ ،‬البتہ قرآن کے اوپر کوئی‬
‫دوسرا قرآن رکھا جاسکتا ہے ۔‬

‫قرآن چونکہ کالم الہی ہے اور سب سے اعلی کتاب ہے ‪ ،‬اسے‬


‫ہرحال میں اعلی ہی رہنے دینا ہے ‪ ،‬اس کے اوپر کوئی چیز رکھ‬
‫کر اس کے مقام و مرتبے کو نیچے نہیں کرنا ہے ۔‬

‫اس سلسلے میں علماء کے چند اقوال دیکھیں ۔‬

‫(‪)1‬حکیم ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں‪:‬‬

‫" ومن حرمته ‪ -‬يعني المصحف ‪ -‬إذا وضع أن ال يتركه منشورا ‪،‬‬
‫وأن ال يضع فوقه شيئا من الكتب ‪ ،‬حتى يكون أبدا عاليا على‬
‫سائر الكتب " ‪.‬‬

‫انتهى من "نوادر األصول" (‪.)254/ 3‬‬

‫ترجمہ‪ :‬قرآن کی حرمت میں سے ہے کہ اسے کھال نہیں چھوڑا‬


‫جائے یا اس کے اوپر کوئی دوسری کتاب(چیز) نہ رکھی جائے‬
‫تاکہ ہمیشہ یہ کتاب ساری کتابوں میں بلند رہے ۔ (نوادر االصول‬
‫‪)3/254‬‬
‫(‪)2‬بیہقی رحمہ اللہ نے کہا‪:‬‬

‫يءٌ ؛ إِاَّل‬ ‫َ‬


‫ب ‪َ ،‬واَل شَ ْ‬ ‫َر ‪َ ،‬واَل ثَوْ ٌ‬
‫اب آخ ُ‬
‫ف كِت َ ٌ‬ ‫ح ِ‬ ‫ص َ‬ ‫ل ع َلَى ال ْ ُ‬
‫م ْ‬ ‫م َ‬ ‫ن اَل ي ُ ْ‬
‫ح َ‬ ‫"أ ْ‬
‫َ‬ ‫َ‬
‫جو ُز " انتهى‬ ‫ما فَوْقَ اآْل خَرِ ‪ :‬فَي َ ُ‬
‫حدُهُ َ‬ ‫َان ‪ ،‬فَيُو َ‬
‫ضع َ أ َ‬ ‫حف ِ‬ ‫ص َ‬‫م ْ‬‫ن ُ‬ ‫ن يَكُو َ‬ ‫أ ْ‬
‫من "شعب اإليمان" (‪ . )3/329‬وينظر ‪ " :‬الفتاوى الحديثية" (ص‬
‫‪. )164‬‬

‫ترجمہ ‪ :‬قرآن کے منجملہ آداب میں سے یہ ہے کہ قرآن کے اوپر‬


‫کوئی دوسری کتاب‪ ،‬دوسرا کپڑا‪ ،‬اور کوئی دوسری چیز نہ رکھی‬
‫جائے ۔ سوائے اس کے کہ دو مصحف ہو تو ایک کو دوسرے کے‬
‫اوپر رکھنا جائز ہے ۔ (شعب االیمان ‪)3/329‬‬

‫(‪)3‬شیخ عبدالکریم خضیر رحمہ اللہ نے مصحف پہ کچھ رکھنے‬


‫کے متعلق جواب دیتے ہوئے فرمایا‪ :‬قرآن اللہ کا کالم ہے جو دو‬
‫غالف کے درمیان ہے ۔اللہ کے کالم کا احترام واجب ہے ‪،‬کسی‬
‫بھی صورت میں اس کی اہانت جائز نہیں ہے ۔ آگے لکھتے ہیں کہ‬

‫٭قرآن پہ دوسری کتاب رکھنا‪ -‬اگر بال ادارہ ہو تو غفلت اور‬


‫سستی کرنے واال ہے اس لئے معفو عنہ ہے ۔‬

‫٭اگر جہالت کی وجہ سے ہے تو جاہل معذور ہے ۔‬

‫٭بچ جاتے ہیں عالم ‪ ،‬عارف اور ذاکر تو ان کے لئے جائز نہیں ہے‬
‫کیونکہ یہ قرآن کی اہانت ہے ۔ (شرح عمدۃ االحکام ‪)35/17‬‬

‫(‪)4‬شیخ عبید بن عبداللہ الجابری کاکہنا ہے کہ مصحف اللہ کی‬


‫کتاب ہے ‪ ،‬اگر تم اہل علم سے ملو تو پتہ چلے گا کہ وہ تعظیما‬
‫مصحف پہ کوئی چیز رکھنے کو مکروہ سمجھتے ہیں کیونکہ اس‬
‫میں پیغام ربانی ہے۔‬

‫(‪)5‬شیخ محمد مختار الشنقیطی بھی قرآن کے اوپر کچھ رکھنے‬


‫کو منع فرمایا ہے ۔‬

‫مختصرا یہ کہیں گے کہ ضرورت پڑنے پہ مصحف پہ دوسرا‬


‫مصحف اس صورت میں رکھ سکتے ہیں جبکہ گرنے کا امکان نہ‬
‫ہو مگر مصحف پہ کوئی دوسری کتاب یا کوئی دوسری چیز مثال‬
‫قلم کاپی وغیرہ رکھنا مکروہ ہے۔‬
‫‪ ‬‬
‫‪ ‬پسند ‪ x 6‬‬ ‫‪o‬‬
‫لسٹ‬ ‫‪o‬‬

‫نومبر ‪2#2015 ،25‬‬ ‫‪.2‬‬

‫ابن خلیلسینئر رکن‬


‫شمولیت‪:‬‬
‫جوالئی ‪2011 ،03‬‬
‫پیغامات‪:‬‬
‫‪1,383‬‬
‫موصول شکریہ جات‪:‬‬
‫‪6,746‬‬
‫تمغے کے پوائنٹ‪:‬‬
‫‪332‬‬

‫شیخ عبدالکریم خضیر رحمہ اللہ نے مصحف پہ کچھ رکھنے کے‬


‫متعلق جواب دیتے ہوئے فرمایا‪ :‬قرآن اللہ کا کالم ہے‪ ‬جو دو‬
‫غالف کے درمیان ہے ۔اللہ کے کالم کا احترام واجب ہے ‪،‬کسی‬
‫بھی صورت میں اس کی اہانت جائز نہیں ہے ۔ آگے لکھتے ہیں کہ‬
‫شیخ اسکی وضاحت کیجئے‬
‫کیا قرآن پر غالف چڑھایا جا سکتا ہے؟‬
‫‪ ‬‬
‫‪ ‬مفید ‪ x 1‬‬ ‫‪o‬‬
‫لسٹ‬ ‫‪o‬‬

‫نومبر ‪3#2015 ،25‬‬ ‫‪.3‬‬

‫سلفیسینئر رکن‬ ‫مقبول احمد‬


‫جگہ‪:‬‬
‫اسالمی سنٹر‪،‬طائف‪ ،‬سعودی عرب‬
‫شمولیت‪:‬‬
‫نومبر ‪2013 ،30‬‬
‫پیغامات‪:‬‬
‫‪1,282‬‬
‫موصول شکریہ جات‪:‬‬
‫‪357‬‬
‫تمغے کے پوائنٹ‪:‬‬
‫‪209‬‬

‫غالف دو طرح کا ہوتا ہے ۔‬


‫ایک وہ غالف جو قرآن سے متصل ہوتا ہے یہ قرآن کے اوراق کی‬
‫مضبوطی اور اس کی حفاظت کی غرض سے لگایا جاتا ہے ۔‬
‫دوسرا وہ غالف جو قرآن سے منفصل ہوتا ہے جسے اردو زبان‬
‫میں جزدان کہتے ہیں ‪ ،‬اس کا مقصد قرآن کی زینت اور دھول‬
‫مٹی سے بچانا ہوتا ہے ۔‬
‫ان دونوں غالفوں کے لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔‬

‫واللہ اعلم‬
‫‪ ‬‬
‫‪ ‬پسند ‪ x 4‬‬ ‫‪o‬‬
‫لسٹ‬ ‫‪o‬‬

‫نومبر ‪4#2015 ،26‬‬ ‫‪.4‬‬

‫رکنرکن انتظامیہ‬ ‫ثانیفعال‬ ‫یوسف‬


‫جگہ‪:‬‬
‫پاکستان‬
‫شمولیت‪:‬‬
‫ستمبر ‪2011 ،26‬‬
‫پیغامات‪:‬‬
‫‪2,761‬‬
‫موصول شکریہ جات‪:‬‬
‫‪5,269‬‬
‫تمغے کے پوائنٹ‪:‬‬
‫‪562‬‬

‫برصغیر پاک و ہند میں مصحف قرآن کے جو ”آداب“ ہمیں نظر‬


‫آتے ہیں‪ ،‬وہ حرمین شریفین میں وہاں کے مقامی لوگوں کے‬
‫ہاتھوں نظر نہیں آتے؟ اس کی کیا وجہ ہے ؟ کیا ہم اُن سے زیادہ‬
‫آداب قرآن کے قائل ہیں یا وہ لوگ (خدا نخواستہ) قرآن کا ادب‬
‫کرنے کے قائل نہیں ؟‬
‫‪ ‬‬
‫‪ ‬شکریہ ‪ x 4‬‬ ‫‪o‬‬
‫‪ ‬پسند ‪ x 1‬‬ ‫‪o‬‬
‫لسٹ‬ ‫‪o‬‬

‫نومبر ‪5#2015 ،26‬‬ ‫‪.5‬‬


‫سلفیسینئر رکن‬ ‫مقبول احمد‬
‫جگہ‪:‬‬
‫اسالمی سنٹر‪،‬طائف‪ ،‬سعودی عرب‬
‫شمولیت‪:‬‬
‫نومبر ‪2013 ،30‬‬
‫پیغامات‪:‬‬
‫‪1,282‬‬
‫موصول شکریہ جات‪:‬‬
‫‪357‬‬
‫تمغے کے پوائنٹ‪:‬‬
‫‪209‬‬

‫یوسف ثانی نے کہا ہے‪↑ :‬‬


‫برصغیر پاک و ہند میں مصحف قرآن کے جو ”آداب“ ہمیں نظر آتے‬
‫ہیں‪ ،‬وہ حرمین شریفین میں وہاں کے مقامی لوگوں کے ہاتھوں نظر‬
‫نہیں آتے؟ اس کی کیا وجہ ہے ؟ کیا ہم اُن سے زیادہ آداب قرآن کے‬
‫قائل ہیں یا وہ لوگ (خدا نخواستہ) قرآن کا ادب کرنے کے قائل نہیں ؟‬

‫قرآن کی تعظیم برصغیر اور حرمین شریفین کے تناظر میں‬

‫تحریر‪ :‬مقبول احمد سلفی‬

‫سوال ‪ :‬برصغیر پاک و ہند میں مصحف قرآن کے جو ”آداب“‬


‫ہمیں نظر آتے ہیں‪ ،‬وہ حرمین شریفین میں وہاں کے مقامی‬
‫لوگوں کے ہاتھوں نظر نہیں آتے؟ اس کی کیا وجہ ہے ؟ کیا ہم اُن‬
‫سے زیادہ آداب قرآن کے قائل ہیں یا وہ لوگ (خدا نخواستہ)‬
‫قرآن کا ادب کرنے کے قائل نہیں ؟ سائل ‪ :‬یوسف ثانی‬
‫پاکستان‪ ،‬سینئر رکن محدث فورم‬

‫الجواب بعون اللہ الوھاب‬

‫الحمد للہ‬

‫سب سے پہلے تو یہ علم میں رہے کہ ایک مسلمان کے لئے چاہے‬


‫کہیں کا بھی ہو قرآن کی تعظیم واجب اور اس کی اہانت حرام‬
‫ہے ۔ آپ نے کہا کہ برصغیر میں قرآن کا جو ادب نظر آتا ہے وہ‬
‫حرمین شریفین میں نہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے ؟‬

‫اس بات کو سمجھنے کے لئے پہلے یہ سمجھنا ہوگا کہ قرآن کے‬


‫نزول کا مقصد کیا ہے ؟‬

‫چنانچہ اللہ تعالی کا فرمان ہے ‪:‬‬


‫ُ‬ ‫َّ‬ ‫َ‬ ‫قُ ْ َ‬
‫ي‬
‫ح َ‬ ‫م ۚ وَأو ِ‬‫ه ۖ شَ هِيد ٌ بَيْنِي وَبَيْنَك ُ ْ‬‫ل الل ُ‬ ‫يءٍ أكْب َ ُر شَ هَادَة ً ۖ قُ ِ‬
‫ل أيُّ شَ ْ‬
‫إلَي هَٰذ َا الْقُرآن أِل ُنذركُم به ومن بلَغَ ۚ أَئِنكُم لَتشْ هدو َ‬
‫معَ اللَّهِ‬ ‫ن َ‬ ‫ن أ َّ‬‫َّ ْ َ َ ُ َ‬ ‫ِ ِ َ َ َ‬ ‫َِ‬ ‫ْ ُ‬ ‫ِ َّ‬
‫ما‬ ‫َ‬ ‫ٰ‬ ‫َ‬ ‫اَّل‬
‫ْرىٰ ۚ قُل أشْ هَد ُ ۚ قُ ْ‬ ‫ُ‬
‫م َّ‬
‫حد ٌ وَإِنَّنِي بَرِيءٌ ِّ‬ ‫ه وَا ِ‬ ‫ما هُوَ إِل ٌ‬ ‫ل إِن َّ َ‬ ‫ة أخ َ‬‫آلِهَ ً‬
‫ن( االنعام ‪)19 :‬‬ ‫تُشْ رِكُو َ‬
‫ترجمہ ‪:‬آپ کہئے کہ سب سے بڑی چیز گواہی دینے کے لئے کون‬
‫ہے ‪ ،‬آپ کہئے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے ‪ ،‬اور‬
‫میرے پاس یہ قرآن بطور وحی کے بھیجا گیا ہے تاکہ میں اس‬
‫قرآن کے ذریعہ سے تم کو اور جس جس کو یہ قرآن پہنچے ان‬
‫سب کو ڈراؤں‪ ،‬کیا تم سچ مچ یہی گواہی دوگے کہ اللہ تعالی کے‬
‫ساتھ کچھ اور معبود بھی ہیں‪ ،‬آپ کہہ دیجئے کہ میں تو گواہی‬
‫نہیں دیتا ۔ آپ فرما دیجئے کہ بس وہ تو ایک ہی معبود ہے اور بے‬
‫شک میں تمہارے شرک سے بیزارہوں۔‬

‫قرآن کے نزول کا مقصدمعرفت الہی ہےیعنی رب کی بندگی کے‬


‫واسطے قرآن اتارا گیا یا یہ کہیں کہ قرآن اس لئے اتارا گیا تاکہ‬
‫اس پہ عمل کیا جائے ۔‬
‫اب اس مقصد کے پس منظر میں برصغیر اور حرمین شریفین‬
‫کے لوگوں میں قرآن کے آداب کا موازنہ پیش کرتا ہوں۔‬

‫برصغیر ہندوپاک کے آداب قرآنی ‪:‬‬


‫٭ہمارے یہاں قرآن کی بڑی تعظیم کی جاتی ہے ‪ ،‬اسی سبب‬
‫یہاں قرآن کا سب سے زیادہ استعمال تعویذ کے لئےکیا جاتا ہے ۔‬
‫٭مردو خاتون اس تعویذ کو گال‪ ،‬بازو‪ ،‬کمراور ران پہ باندھتے ہیں۔‬
‫٭قرآنی تعویذ لٹکاکر حمام تشریف لے جاتے ہیں۔‬
‫٭تعویذ کے ذریعہ قرآن کی آیات سے کھلواڑ کیا جاتاہے ‪ ،‬تعویذ پہ‬
‫قرآنی آیات الٹے ‪،‬سلٹے‪ ،‬یا ابجد ی شکل میں لکھے جاتے ہیں‪،‬‬
‫حد تو یہ ہے کہ قرآنی آیات کو الگ الگ بیماریوں کے لئے خاص‬
‫کردیا گیا ہے۔‬
‫٭‪  ‬قرآن کا دوسرا سب سے بڑا استعمال مکان ودوکان کی‬
‫برکت اور میت کے ایصال ثواب کی غرض سے قرآن خوانی میں‬
‫اجتماعی شکل میں کیا جاتا ہے جوکہ بدعت الشکہ ہے ۔‬
‫٭قرآن کا ادب کرنے کے لئے اسے دھوکے پیا جاتا ہے اور اسے‬
‫چوماچاٹا جاتا ہے ۔‬
‫٭قرآن کو خوبصورت جزدان میں پیک کرکے سب سے اوپری‬
‫جگہ پہ رکھنے کا مطلب صاف ظاہر ہے کہ اسے کم سے کم اتارا‬
‫جائے گا اور کم سے کم پڑھا جائے گاکیونکہ اس میں مشقت کے‬
‫ساتھ تکلف بھی ہے ‪ ،‬اس طرزعمل کو ہمارے یہاں سب بڑا ادب‬
‫مانا جاتا ہے۔‬
‫٭قرآن کو نیچے رکھنا ‪ ،‬بغیر جزدان کے رکھنا‪ ،‬قرآن کو پیچھے‬
‫رکھنا‪ ،‬قرآن کے پیچھے قرآن پڑھنا‪ ،‬ہاتھ میں اٹھا کے قرآن پڑھنا‪،‬‬
‫ران پہ رکھ کے قرآن پڑھنا‪ ،‬اذان و اقامت کے دوران قرآن پڑھنا‪،‬‬
‫سمجھ کر قرآن پڑھنایہ سب قرآن کی توہین سمجھی جاتی ہے ۔‬
‫٭‪ ‬ہمیں برصغیرمیں قرآن کی بہت تعظیم نظر آتی ہے‬
‫مگرحقیقت میں یہاں کے لوگ قرآنی تعلیمات سے کوسوں دور‬
‫ہیں‪ ،‬اگر واقعی قرآن کا ہم ادب کرتے تو کبھی بھی ہمارے اندر‬
‫غیراللہ سے فریاد‪ ،‬عبادت میں شرک اور قرآنی تعلیمات سے بے‬
‫اعتنائی نہیں پائی جاتی ۔‬

‫اب ہم حرمین شریفین میں نزول قرآن کے مقصد کو سامنے‬


‫رکھتے ہوئے قرآنی آداب دیکھتے ہیں۔‬
‫٭حرمین والے اپنی مساجد میں بے شمار تعداد میں مصاحف‬
‫رکھتے ہیں تاکہ ہرنمازی قرآن کی تالوت کرسکے ‪ ،‬یہاں دیکھنے‬
‫کو ملتا ہے کہ یہ لوگ جب بھی مسجد آتے ہیں‪ ،‬سنت و تحیہ‬
‫المسجد پڑھنے کےبعد تالوت قرآن میں لگ جاتے ہیں چاہے‬
‫جماعت میں چند منٹ ہی کیوں نہ باقی ہو۔‬
‫٭حرمین شریفین کے لوگ قرآن کو ہمیشہ اپنی زندگی کا ایک‬
‫حصہ بنائے رکھتے ہیں‪ ،‬اسی لئے تو ان کی جیب میں‪ ،‬گاڑی میں‪،‬‬
‫دفترمیں اور مساجد و مدارس میں جہاں بھی رہے قرآن سے‬
‫جڑے رہتے ہیں۔‬
‫٭‪  ‬قرآن کو اتنی اونچی جگہ نہیں رکھتے کہ پڑھنے کے لئے سوبار‬
‫سوچنا پڑے اور اتارنے کے لئے ٹیبل یا سیڑھی لگانی پڑے ۔‬
‫٭‪  ‬برصغیر میں شاید بایدکوئی آفسوں میں قرآن پڑھتا ہوگامگر‬
‫یہاں آفسوںمیں بھی قرآن کی تالوت کی جاتی ہے ۔‬
‫٭‪  ‬قرآن کی تعظیم یہاں اس قدر ہے کہ مدرسوں سے فارغ ہوتے‬
‫ہوتے بچے حافظ قرآن ہوجاتے ہیں۔ بلکہ یہ کہہ لیں ایک عام‬
‫سعودی کو جتنا قرآن یاد ہوتا ہے ہمارے یہاں کےاکثر عالم کو‬
‫بھی اتنا یاد نہیں ہوتا۔‬
‫٭مساجد میں قرآن کا درس‪ ،‬اور تحفیظ کے بے شمار حلقات‬
‫قائم کئے جاتے ہیں‪ ،‬ملکی پیمانے پہ تحفیظ القرآن الکریم کا‬
‫ادارہ چالیا جاتاہے جس کی شاخیں پورے ملک میں پائی جاتی‬
‫ہیں۔‬
‫٭‪  ‬جب جس وقت موقع مل جائے ہاتھ میں قرآن اٹھاکرتالوت‬
‫شروع کردیتے ہیں‪ ،‬ریحل تالشنےیاٹیبل ڈھونڈنے کی ضرورت‬
‫محسوس نہیں کرتے ۔‬
‫٭یہاں اس قدر قرآن عام ہونے کے باوجود قرآن خوانی‪ ،‬قرآنی‬
‫تعویذکے شرک وبدعات نہیں پائے جاتے‪ ،‬نہ ہی کوئی اسے چومتا‬
‫اور پانی میں گھول کے پیتا ہےکیونکہ ایسا کرنا قرآنی تعلیم کے‬
‫خالف ہے ۔ شرعی دم کے لئے قرآن کا بقدر ضرورت استعمال‬
‫کیا جاتا ہے ۔‬
‫٭‪ ‬یہاں قرآن پڑھاجاتاہے ‪ ،‬سمجھاجاتا ہے اور اس پہ عمل کیا‬
‫جاتاہے ۔ اس لئے تو یہاں مزارتو کیا شرک کی بدبو بھی نہیں پائی‬
‫جاتی ۔‬
‫ویسے تو اس قسم کی سیکڑوں مثالیں ہیں مگر یہاں میں چند‬
‫باتوں کے ذکر پہ ہی اکتفا کرتاہوں اورفیصلہ آپ کے ذمہ چھوڑتا‬
‫ہوں کہ کون قرآن کی سچی تعظیم کرتا ہے ‪ ،‬برصغیر کے لوگ یا‬
‫حرمین شریفین والے ؟‬

‫اپنے خیاالت کا اظہار ضرور فرمائیں۔‬


‫‪ ‬‬
‫‪ ‬زبردست ‪ x 3‬‬ ‫‪o‬‬
‫‪ ‬شکریہ ‪ x 1‬‬ ‫‪o‬‬
‫‪ ‬متفق ‪ x 1‬‬ ‫‪o‬‬
‫لسٹ‬ ‫‪o‬‬

‫نومبر ‪6#2015 ،27‬‬ ‫‪.6‬‬

‫سلفیسینئر رکن‬ ‫مقبول احمد‬


‫جگہ‪:‬‬
‫اسالمی سنٹر‪،‬طائف‪ ،‬سعودی عرب‬
‫شمولیت‪:‬‬
‫نومبر ‪2013 ،30‬‬
‫پیغامات‪:‬‬
‫‪1,282‬‬
‫موصول شکریہ جات‪:‬‬
‫‪357‬‬
‫تمغے کے پوائنٹ‪:‬‬
‫‪209‬‬

‫حضرت یوسف ثانی صاحب سے اس پہ اظہار خیال کی التماس‬


‫کی جاتی ہے ۔‬
‫‪ ‬‬
‫‪ ‬شکریہ ‪ x 2‬‬ ‫‪o‬‬
‫لسٹ‬ ‫‪o‬‬

‫نومبر ‪7#2015 ،27‬‬ ‫‪.7‬‬

‫رکنرکن انتظامیہ‬ ‫ثانیفعال‬ ‫یوسف‬


‫جگہ‪:‬‬
‫پاکستان‬
‫شمولیت‪:‬‬
‫ستمبر ‪2011 ،26‬‬
‫پیغامات‪:‬‬
‫‪2,761‬‬
‫موصول شکریہ جات‪:‬‬
‫‪5,269‬‬
‫تمغے کے پوائنٹ‪:‬‬
‫‪562‬‬

‫جزاک اللہ خیرا محترم شیخ‬


‫آپ کے مراسلہ نمبر ‪ 5‬سے سو فیصد بلکہ ہزار فیصد متفق ہوں۔‬

‫لیکن مراسلہ نمبر ایک کی حسب ذیل باتیں سمجھ سے باہر ہیں۔‬
‫قرآن کے اوپر کوئی دوسری‬ ‫‪o‬‬
‫کتاب‪ ،‬دوسرا کپڑا‪ ،‬اور‬
‫کوئی دوسری چیز نہ رکھی‬
‫جائے‬
‫مصحف پہ کوئی دوسری‬ ‫‪o‬‬
‫کتاب یا کوئی دوسری چیز‬
‫مثال قلم کاپی وغیرہ رکھنا‬
‫مکروہ ہے۔‬
‫قرآن کی حرمت میں سے‬ ‫‪o‬‬
‫ہے کہ اسے کھال نہیں چھوڑا‬
‫جائے‬
‫ان میں سے کوئی بھی قول نبی کریم صلی اللہ علیہ سے‬
‫منسوب نہیں ہے۔ اور کیا صحابہ کرام رضی اللہ تعالی بھی ان‬
‫”آداب“ پر عمل کرتے تھے؟‬

‫عالوہ ازیں ہم قرآن کو فرش پر (خواہ مسجد کا فرش ہی کیوں‬


‫نہ ہو) رکھنے‪ ،‬کسی کی پشت پر قرآن پڑھنے کو بھی ”آداب‬
‫قرآن“ کے خالف سمجھتے ہیں۔ جبکہ حرمین شریفین میں تو یہ‬
‫عام چلن ہے۔ بلکہ کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے والے سعودی‪،‬‬
‫کرسی کے نیچے بھی قرآن رکھ دیا کرتے ہیں۔‬

‫مجھے مراسلہ نمبر ایک اور مراسلہ نمبر پانچ میں کچھ ”تضاد“‬
‫نظر آرہا ہے۔‬
‫‪ ‬‬
‫‪ ‬شکریہ ‪ x 3‬‬ ‫‪o‬‬
‫لسٹ‬ ‫‪o‬‬

‫نومبر ‪8#2015 ،27‬‬ ‫‪o‬‬

‫سلفیسینئر رکن‬ ‫مقبول احمد‬


‫جگہ‪:‬‬
‫اسالمی سنٹر‪،‬طائف‪ ،‬سعودی عرب‬
‫شمولیت‪:‬‬
‫نومبر ‪2013 ،30‬‬
‫پیغامات‪:‬‬
‫‪1,282‬‬
‫موصول شکریہ جات‪:‬‬
‫‪357‬‬
‫تمغے کے پوائنٹ‪:‬‬
‫‪209‬‬

‫اسی لئے میں آپ سے التماس کر رہاتھا تاکہ اس موضوع کی‬


‫تفصیل سامنے آئے اور اگر کوئی پہلو بحث کے قابل ہو تو اسے‬
‫آگے بڑھایا جائےاور اس کی گہرائی میں جاگے اس کا حل تالش‬
‫کیا جائے ۔‬
‫جمعہ کو خطبہ دینا ہوتا ہے ‪ ،‬اسی کی تیاری کر رہاہوں‪ ،‬مناسب‬
‫وقت ملنے پہ میں اس پہ اظہار خیال کروں گا۔ ان شاء اللہ‬
‫‪ ‬‬
‫‪ ‬شکریہ ‪ x 2‬‬ ‫‪o‬‬
‫‪ ‬پسند ‪ x 1‬‬ ‫‪o‬‬
‫لسٹ‬ ‫‪o‬‬

‫نومبر ‪9#2015 ،28‬‬ ‫‪o‬‬

‫سلفیسینئر رکن‬ ‫مقبول احمد‬


‫جگہ‪:‬‬
‫اسالمی سنٹر‪،‬طائف‪ ،‬سعودی عرب‬
‫شمولیت‪:‬‬
‫نومبر ‪2013 ،30‬‬
‫پیغامات‪:‬‬
‫‪1,282‬‬
‫موصول شکریہ جات‪:‬‬
‫‪357‬‬
‫تمغے کے پوائنٹ‪:‬‬
‫‪209‬‬

‫اس تھریڈ کا عنوان ہے "قرآن کے اوپر کوئی چیز رکھنا"۔‬

‫آپ نے مراسلہ نمبر ‪ 5‬سےسو بلکہ ہزار فیصد اتفاق کیاجس میں‬
‫مذکور ہے کہ"شیخ محمد مختار الشنقیطی نے بھی قرآن کے‬
‫اوپر کچھ رکھنے سے منع فرمایا ہے "۔‬
‫یہی توتھرید کا عنوان ہے ‪ ،‬اور مراسلہ نمبرایک میں بھی اسی‬
‫بات کا ذکر ہےکہ قرآن کے اوپر کوئی دوسری چیز نہ رکھی جائے‬
‫۔ گویا آپ نے صحیح سے پڑھا نہیں ‪ ،‬ان دونوں میں کوئی تضاد‬
‫نہیں۔‬
‫ایک نمبر میں ایک مزید ادب کا ذکر ہے کہ قرآن کو کھال ہوا نہ‬
‫چھوڑا جائے ۔یہ بھی ایک اچھی چیز ہے ۔‬
‫آپ نے کہا کہ یہ باتیں نبی ﷺ سے منسوب‬
‫نہیں ۔ تو میرا کہنا ہے کہ ہاں یہ باتیں رسول مقبول‬
‫ﷺ سے منقول نہیں ہیں ‪ ،‬علماء نے قرآن کے‬
‫آداب ذکر کئے ہیں تاکہ کسی بھی پہلو سے قرآن کی ذرہ برابر‬
‫بھی توہین نہ ہوسکے ۔‬

‫رسول ﷺ تو امت کے لئے ہرمعاملے میں‬


‫آسانی ہی بتالتے تھے تاکہ امت پہ شاق نہ گذرے۔ آپ نے تو یہ‬
‫بھی نہیں فرمایا ہے کہ قرآن کو فرش پہ رکھنا منع ہے یا قرآن کو‬
‫پیٹھ پیچھے پڑھنا منع ہے۔ ہاں اس مسئلے کو بھی علماء نے‬
‫واضح کیاہے کہ‬

‫٭ اگر مصحف کو فرش پہ رکھنے کی ضرورت پڑے مثال سجدہ‬


‫تالوت کے وقت تو پاک فرش پہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔‬
‫(گوکہ اس صورت میں بھی افضل یہی ہے کہ مصحف کو اونچائی‬
‫پہ رکھے ‪ ،‬اگر کوئی اونچی چیز نہ ملے تو کسی آدمی کو رکھنے‬
‫کے لئے دیدے )۔‬
‫مالحظہ فرمائیں‪:‬‬
‫‪http://islamqa.info/ur/128346‬‬
‫٭ اسی طرح پیٹھ پیچھے قرآن پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں‬
‫ہے ۔‬
‫مالحظہ فرمائیں‪:‬‬
‫‪/http://forum.mohaddis.com/threads‬پیٹھ‪-‬پیچھے‪-‬قرآن‪-‬‬
‫مجید‪-‬تالوت‪-‬کرنا‪/26110.‬‬

‫٭میں بھی سعودی میں ہی کئی سال سے ہوں یہاں کرسی کے‬
‫نیچے قرآن رکھنے کا کوئی چلن نہیں ہے بلکہ ایک چلن یہاں ملتا‬
‫ہے کہ قرآن رکھنےوالی لکڑی پہ عام طور سے لکھا ہوتا ہے ۔‬
‫"التمدرجلیک امام کتاب اللہ‪" ‬یعنی‪ ‬اللہ کی کتاب کے آگے اپنا پیر‬
‫نہ پھیالئیں۔‬

‫ایک مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی معذورشخص کرسی پہ نماز پڑھ‬


‫رہا ہے تو بغل میں کوئی دوسرا فرش پہ بیٹھا نمازی ہاتھ میں‬
‫قرآن اٹھاکر تالوت کرسکتا ہے گوکہ بظاہر قرآن نیچے نظر آرہا‬
‫ہے ‪ ،‬ایسا ضرورت کے تحت ہوتا ہے ‪ ،‬اس لئے اس میں اہانت کا‬
‫پہلو نہیں نکلتا۔‬
‫‪ ‬‬
‫‪ ‬شکریہ ‪ x 1‬‬ ‫‪o‬‬
‫‪ ‬پسند ‪ x 1‬‬ ‫‪o‬‬
‫لسٹ‬ ‫‪o‬‬

‫دسمبر ‪10#2015 ،08‬‬ ‫‪o‬‬

‫یونسخاص رکن‬ ‫محمد عامر‬


‫جگہ‪:‬‬
‫‪karachi‬‬
‫شمولیت‪:‬‬
‫اگست ‪2013 ،11‬‬
‫پیغامات‪:‬‬
‫‪16,988‬‬
‫موصول شکریہ جات‪:‬‬
‫‪6,510‬‬
‫تمغے کے پوائنٹ‪:‬‬
‫‪1,069‬‬
 

You might also like