کرونا

You might also like

Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 4

‫ف‬

‫ارمن کرسچ ی ن کالج‬


‫ٹ ن ٹ‬
‫چ ار رڈ یو ی ورس ی‬

‫ن‬ ‫سع ن‬
‫آ یمٹ‬
‫کرونا وائرس کووڈ‪19-‬‬

‫ش‬ ‫ٹ‬
‫سر ش اہ د ا رف‬ ‫سب م ی ٹ ڈ و‬
‫ن‬ ‫ئ‬
‫اویس اصر‬ ‫سب می ی ٹ ڈ ب ا ی‬
‫ن‬
‫‪۲۳۱۵۲۲۱۵۶‬‬ ‫رول مب ر‬
‫ش‬
‫سی‬ ‫سی ک ن‬

‫کرونا وائرس کووڈ‪19-‬‬


‫کرونا وائرس دنیا بھر میں اپنی دہشت پھیال رہا ہے چین سے نمودار ہونے واال یہ‬
‫کرونا وئراس انسان کے نضام تنفس پر حملہ کرتا ہے اور انسان چند دنوں میں‬
‫ختم ہوجاتا ہے۔ اور اب تک مصدقہ متاثرین کی تعداد ‪ ۳۶‬الکھ سے زیادہ اور‬
‫ہالکتوں کی تعداد دو ‪ ۴۰‬ہزارسے زیادہ ہے۔ پاکستان پر نظر ڈالیں تو وہاں کورونا‬
‫سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد ‪ ۲۲‬ہزار کے قریب ہیں جبکہ ‪ ۵۰۰‬سے زیادہ‬
‫افراد اس وبا کے نتیجے میں ہالک ہوئے ہیں۔ کرونا وائرس میں نزلہ زکام جیسی‬
‫عالمات ہ وتی ہ یں ناک بہنا شروع ہوجاتا ہے‪،‬کھانسی ‪ ،‬گلے میں خراش‪،‬بخار‪،‬خشک‬
‫کھانسی‪ ،‬انفیکشن پھیپھڑوں اور سانس کی نالی میں چال جاتا ہے ‪،‬نمونیا ہوجاتا ہے‬
‫سانس لینے میں دقت ہوتی ہے‪،‬جگر اور گردے فیل ہو جاتے ہیں اور انسان کی‬
‫موت ہوجاتی ہے۔کرونا وائرس کے لیے کوئی ویکسین اور عالج دستیاب نہیں ہے۔‬

‫مارچ دن کے دو بجے ہم تمام دوست کالس سے فری ہو کر واپس ہاسٹل کو جا ‪۱۴‬‬


‫رہے تھے اور کرونا واِئرس پر بحث کر رہے تھے کہ یہ کیسا خوفناک وائرس ہے اور‬
‫کہ اں سے آیا ہے اور اس کا کتنا نقصان ہے یہ پاکستان میں بھی پہنچ چکا ہے تو آب‬
‫کیا ہوگا انہی باتوں میں مشغول تھے ہم کہ ہم میں سے ایک دوست کو ایک میسج‬
‫مال کہ پاکستان الک ڈاؤن پے جا رہا ہے اور سندھ پہلے ہی الک ڈاون کر چکا تھا۔‬
‫کرونا وائرس کی وجہ سے پنجاب کے تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے اور ہمیں‬
‫جلد از جلد اپنے اپنے گھروں کو نکلنے کے لیے کہا گیا ۔ ہم سب پریشان تھے کہ پتا‬
‫نہ یں آب کیا ہ وگا ایک عجیب سی نفسیاتی پریشانی ہم پر سوار تھیں اور ہم سب‬
‫دوست اپنا سامان پیک کرکے اپنے گھروں کو چلتے بنے۔ پچھلے دو ماہ سے گھر پر‬
‫قرنطینہ جیسے حاالت سے گزر رہے ہیں۔ پورا ملک الک ڈاؤن میں ہے اور تمام‬
‫غریب افراد بے روزگار ہو کر اپنے گھروں کو آگئے ہیں جو روزنہ دیہاڑی کی بنیاد پر‬
‫اپنا کام کرتے تھے۔ گھر میں بہت زیادہ احتیاط کی جارہی ہے۔ مہمانوں کا آنا جانا بند‬
‫ہ و گیا اور رشتہ داروں کا بھی تو بہت عجیب صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔ میرے‬
‫گاؤں کا نام ماموکانجن ہے اور یہاں پر بہت سارے لوگ بے روزگار ہوگئے تھے جو‬
‫ٹھیلے لگا کر اپنا روزگار کماتے تھے۔ تو میں نے سوچا کہ کسی طرح سے ان غریب‬
‫لوگوں کی مدد کی جائے اور ان تک راشن اور کھانے پینے کا سامان پہنچایا جائے۔‬
‫میرے کچھ اور بھی دوست سے جو باہر کاروبار کے سلسلے میں گئے ہوئے تھے‬
‫وہ بھی واپس آ گئے‪  ‬تو اس لیے ہم سب نے مل کر ایک پروگرام بنایا کہ جو غریب‬
‫افراد ہیں ان کی مدد کی جائے ان تک پہنچا جائے۔ ہم نے مل کر کچھ پیسے اکٹھے‬
‫کئے اور بازار گئے اور بازار سے جو ضروری راشن کا سامان تھا وہ لیا اور اس کو‬
‫پیک کیا‪ ،‬اور ان تمام غریب لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کی جو ہمارے گاؤں‬
‫میں بیروزگار ہوگئے تھے۔ اس کے عالوہ جو سب سے بڑی پریشانی ہمیں دیکھنے‬
‫کو ملی وہ یہ تھی کہ لوگوں کو اس وائرس کی سمجھ نہیں آرہی تھی کہ اس میں‬
‫کرنا کیا ہے۔ تو ہ م نے مزید ایسا کیا کہ ہر گھر پر صابن ماسک اور ہینڈسینی ٹائزر‬
‫پہ نچانے کا بندوبست کیا۔ مشکالت انسان کو بہت کچھ سیکھا کرجاتی ہیں آزمائش‬
‫کی گھڑی میں بہت سی باتیں سامنے آئی ہیں۔ ہمارا معاشرتی ڈھانچہ ایسا اے کے‬
‫غریب طبقے کو ریاست سے زیادہ متوسط اوراوپری متواسط طبقہ سنبھالے ہوئے‬
‫ہے۔ اس کے عالوہ بہت سارے لوگوں نے اپنے مالزمین کو تنخواہیں دے کر گھر‬
‫چھٹیوں پر بھیج دیا ہے کہ وہ راشن لے کر اپنے گھر میں رہے اور کرونا وائرس‬
‫سے بچیں۔‬

‫مزدوروں اور یومیہ اجرت والوں کی بھی جس قدر ہوسکے ممکن مدد کی جارہی‬
‫ہے۔ اپنی مدد آپ رضاکار اور سماجی تنظیمیں بھی غریبوں کی مدد کے لیے فعال‬
‫ہیں۔ اس مشکل وقت کی گھڑی میں ہمیں سب کو ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے‬
‫اور سب کا خیال رکھنا چاہیے۔ جیسے اچھے دن پلک جھپکتے میں گزر جاتے ہیں‬
‫برے دن بھی گزر جائیں گے قدرت کا اپنا نظام ہے اس کا نظام چل رہا ہے ہمارے‬
‫اختیار میں فقط صبر اور احتیاط ہے۔ احتیاط کیجئے زندگی آج بھی خوبصورت ہے‬
‫اس کی خوبصورتی‪  ‬پر نظر کیجئے گھر ہماری پناہ گاہیں ان کی قدرکیجئے چند روز‬
‫کو جو یہ موقع مال ہے اس کا فائدہ اٹھائیں اپنے خاندان اور رشتہ داروں کو وقت‬
‫دیں ۔ اور غور کیجئے کہ خود سے ملے کتنا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس میں ایک بڑا‬
‫ایشو سرکاری اداروں کی چھٹیوں اور شہربندی کی وجہ سے قصبہ کے کئی‬
‫مقامات پر کچرا بڑھنے لگا ہے۔ چند ماہ قبل تک کچرا اٹھانے پر کافی زور دیا گیا‬
‫لیکن اب اس صورت حال میں لوگ کچرا اٹھانے کے سلسلہ میں بہت تیزی دکھا‬
‫رہیں ہیں۔ یہ تب ہو رہا ہے جب عوام میں صفائی کی مہم چالئی جا رہی ہے۔ ملک‬
‫میں تعلیمی ادارے سب سے پہلے طویل مدت کے لیے بند ہوئے جس کے بعد‬
‫امتحانات بھی ملتوی کردیے گئے‪ ،‬اسی دوران پی ایس ایل کا سیمی فائنل اور‬
‫فائنل بھی ملتوی کروا دیا گیا‪ ،‬لیکن اب ہر محلے میں ’پی ایس ایل‘ جاری ہے۔‬
‫خالی سڑکیں ان دنوں کرکٹ کی پچ بن چکی ہیں‪ ،‬جہاں بچے اور نوجوان ٹولیوں‬
‫میں کرکٹ کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں اور ان جوشیلے جوانوں کو کورونا کی‬
‫جیسے کوئی فکر نہیں۔ اس طرح بہت سارے لوگ غیر سنجیدگی کا بھی مظاہرہ کر‬
‫رہیں ہیں۔‬

‫ہ مارا مذہب ہ میں صحت صفائی کی تلقین کرتا ہے ہمیں باوضو رہنا چاہیے۔ہر نماز‬
‫میں اللہ سے دعا کرنی چاہیے کہ اللہ ہمیں اس وبا سے محفوظ رکھے ‪،‬دعاوں میں‬
‫بہت اثر ہے ۔اجتماعی دعاوں میں اللہ سے گڑگڑانا چاہیے کہ اس عذاب کو دنیا سے‬
‫ختم کردے۔ عالمی ادارہ صحت نے اس حوالے سے کہتا ہے یہ سانس کے نطام پر‬
‫حملہ کرنے واال موزی وائرس ہے لوگ کھانسی‪ ،‬بخار‪ ،‬فلو‪ ،‬نمونیا میں مبتال ہوتے‬
‫ہیں۔ حکومت پاکستان اس وقت فوری اقدامات کرے ہر ائیرپورٹ‪ ،‬ریلوے اسٹیشن ‪،‬‬
‫بندرگاہوں اور سرحدوں پر کاونٹر قائم‪ ‬کیے جایں اور جن مسافروں کو بخار‪،‬‬
‫کھانسی‪ ،‬اور فلو ہ و اور انہوں نے چین اور ایران یا کسی بھی بیرون ملک کا سفر‬
‫کیا ہ و تو انکی جانچ ضروری ہے۔خاص طور پر جو چینی باشندے پاکستان میں کام‬
‫کرتے ہیں اور نئے سال کے باعث وہ چین گیے تھے انکا طبی معائنہ کیا جائے۔‬
‫پاکستان ترقی پذیر ملک ہے اور یہاں کی آبادی بھی زیادہ ہے اور صحت کی‬
‫سہ ولیات کا بھی فقدان ہیں۔ اگر یہ وائرس یہاں پھیل گیاتو بہت تباہ کاریاں ہوگی‬
‫اس لیے احتیاط بہتر ہے۔ پاک چین باڈر اور پاک ایران باڈر پر بھی اسکرینگ کاونٹر‬
‫قائم کئے جایں تاکہ بذریعہ روڈ ٓانے والو کی بھی طبی جانچ پڑتال کی جاسکے۔‬
‫سب لوگ اپنے ہ اتھ بار بار دھویں ‪ ،‬منہ دھویں ‪،‬چھینکتے وقت منہ پر ہاتھ رکھیں ‪،‬‬
‫رومال یا ٹشو استعمال کریں اگر یہ موجود ناہو تو کہنی کی طرف چھینک دیں ہاتھ‬
‫نہ استعمال کریں۔گوشت انڈے پکا کر کھایں کچا گوشت نا کھایں ۔جنگلی جانوروں‬
‫سے دور رہیں خاص طور پر چمگادڑ کو ہاتھ نہ لگایں۔فارمز کے جانوروں سے بھی‬
‫فاصلہ رکھیں۔اگر کوئی کھانس رہا ہو یا بیمار ہو یاشبہ ہو کہ اسکو کرونا وائرس ہے‬
‫اس سے فاصلہ رکھیں۔پبلک مقامات پر منہ پر ماسک پہنیں ‪،‬ہاتھوں پر دستانے‬
‫چڑھالیں۔اگر صابن نہ ہو تو ہینڈ سینٹائزر استعمال کریں۔غیرضروری سفر سے پرہیز‬
‫کریں۔گندے ہ اتھوں سے ناک اور آنکھوں کو ہاتھ نا لگایں۔طبی عملہ اپنی حفاظت‬
‫کرے اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ مریضوں کا عالج کرے۔ جیسے ہی حالت نارمل‬
‫ہ و گے اور اس وبا کا کوئی عالج دریافت ہو گا پھر زندگی معمول پر آ جاے گی۔‬
‫ہ میں یس وبا کو اپنی نفسیات پر بھی حاوی نہیں کرنا اور ایسے کام کرنے ہیں‬
‫جس سے ہمارا مدافعتی نظام طاقتوار ہو اور ہم یس کا مقابلہ کر سکے۔‬

You might also like