Rawalpindi Ki Aunty

You might also like

Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 3

‫راولپنڈی کی آنٹی‬

‫میں راولپنڈی کا رہنے واالہوں یہ ان دنوں کی بات جب میں میٹرک کے پیپرز دے کر فری تھا۔ابو نے‬
‫مجھے اپنے ساتھ دکان پر بٹھا لیا تھا۔ کبھی کبھی مجھے اکیلے بیٹھنے کا موقع مل جاتا تھا۔ میں کبھی‬
‫کسی نمبر پر فون مالتا تو کبھی کسی نمبر پرکہ شاید کوئی لڑکی فون اٹھا لے۔ ایک دن یوں ہوا کہ‬
‫ایک آنٹی نے فون اٹھایا‪ ،‬سالم دعا کے بادمیں نے بات چیت شروع کی تو انہوں نے فون کاٹ دیا۔ کافی‬
‫دن فون کرنے کے بات آنٹی نے خود ہی مجھ سے بات کرنا شروع کر دی۔پھر انہوں نے اپنے بارے‬
‫میں بتایا کہ وہ صدر میں رہتی ہیں۔ان کے تین بچے ہیں۔دوبیٹیاں ہیں۔ایک‪۱۳‬سال کیااور ایک‪۱۰‬سال‬
‫کی۔ایک بیٹا ‪ ۳‬سال کا تھا۔ ان کا شوہر ڈرایؤر تھااور چار دن کے باد گھر آتا تھا۔آنٹی گھر پر اکیلی‬
‫ہوتی تھیں۔پھر آنٹی سے بات چیت ہوتی رہی‪ ،‬آنٹی نے مجھ سے کہا کہ وہ مجھے دیکھنا چاہتی ہیں۔‬
‫میں نے انہیں دوپہر کا وقت دیا اور ان کی گلی میں جا کے کھڑا ہو گیا۔ کچھ دیر کے باد آنٹی نے‬
‫مجھے اپنی چھت سے دیکھا۔میں دیکھ کے حیران رہ گیا‪ ،‬آنٹی ایک دم گورا رنگ رکھتی تھیں۔ انہوں‬
‫نے الل رنگ کے کپڑے پہنے تھے جس میں وہ پری کی طرح دکھ رہی تھیں۔میں نے اپنی زندگی میں‬
‫اتنی خوبصورت آنٹی نہیں دیکھی تھی۔ پھر اس نے مجھے اشارہ کیا کہ تم جاؤ۔اور اس طرح میں تین‬
‫چار دفعہ گیا۔میں آنٹی سے کہا کہ میں آپ سے ملنا چاہتا ہوں۔آنٹی نے انکار کردیا کہ محلے والوں نے‬
‫دیکھ لیا تو ان کی بدنامی ہو جائے کیونکہ آنٹی ایک پردہ دار عورت تھیں۔ وہ برقع کر کے گھر سے‬
‫نکلتی تھیں۔ ایک دن میں نے ضد کی توآنٹی مان گئیں۔ انہوں نے مجھے شام کا ٹائم دیااور کہا کہ جب‬
‫تک میں نہ کہوں اندر مت آنا۔پھر دوستوں میں آنٹی کے گھر گیا۔آنٹی سیڑھیاں اتر کر نیچے آئیں۔انہوں‬
‫نے گلی میں جھانک کر دیکھا۔ کسی کو نہ پاکرانہوں نے مجھے اندر آنے کا اشارہ کیا تو میں اندر چال‬
‫گیا۔دوستوں ایک بات بتانا بھول گیا۔آنٹی اپنے شوہر کے تین‪،‬چار دن باد آنے کی وجہ سے پیاسی رہ‬
‫جاتی تھیں۔ یہ بات مجھے بعد میں پتا چلی۔ آنٹی مجھے اپنے کمرے میں لے گئیں۔ان کا بیٹا سو رہا‬
‫تھااور بیٹیاں دوسرے کمرے میں ٹی وی دیکھ رہی تھیں۔آنٹی میرے پاس بیٹھ کرباتیں کرنے لگیں۔‬
‫دوستوں میں آنٹی کا جسم دیکھ کر پاگل ہو گیا۔بھری بھری گانڈ تھی۔ مموں کی تو کیا ہی بات تھی۔ ‪۳۶‬‬
‫سائزہو گا ان کا۔آنٹی کا بھرا جسم اور گورا رنگ دیکھ کر میرا لن کھڑا ہونے لگا۔دوستوں میں بھی‬
‫دیکھنے میں کچھ کم نہیں ہوں۔‪ ۶‬فٹ ہائٹ‪ ،‬گورا رنگ اورسب سے بڑھ کر پنک ہونٹ جنہیں آنٹی دیکھ‬
‫کر بار باردیکھ رہیں تھیں اور اپنے ہونٹ منہ میں لے رہی تھیں۔ آنٹی کافی خوفزدہ تھیں کیونکہ‬
‫انہونے پہلی بار غیر مرد کو اپنے گھربالیا تھااور وہ بھی ‪ ۱۹‬سال کے جوان لڑکے کو۔ تو دوستوں‬
‫بات چیت کے دوران میں نے آنٹی کا ہاتھ پکڑا تو آنٹی نے فورن اپنا ہاتھ چھڑوا لیاپھر کچھ دیر کے‬
‫بعد میں نے دوبارہ آنٹی کا ہاتھ پکڑا تو انہوں نے چھڑوایا نہیں۔میں ان کا ہاتھ پکڑ کر دبانے لگا۔اف‬
‫اتنا نرم ہاتھ تھا آنٹی کابالکل روئی کی طرح ۔آنٹی کا مالئم اور نرم نرم ہاتھ پکڑ کر میرا لن کھڑا ہو‬
‫گیااور میں بے چین ہونے لگامگر آنٹی نے کہا کہ اب تم جاؤ میں تمہیں پھر بالؤں گی۔میں واپس آنے‬
‫لگا تو آنٹی میرے آگے تھیں انہوں نے گیٹ پر پہنچ کر باہر کا جائزہ لیا۔اتنے میں میں ان کے پیچھے‬
‫سے آنٹی کے ساتھ تھوڑا سا چپک گیاتو آنٹی چونک گئیں۔ واہ کیا نرم نرم گانڈ تھی میں نے تھوڑا سا‬
‫اپنا لن ٹچ کیاآنٹی کی گانڈ کے ساتھ اور پھر پیچھے ہٹ گیاتو آنٹی نے مجھے باہر جانے کو کہااور‬
‫میں گھر آگیا۔اس کے بعد میں آنٹی سے تین چار بار مال۔اب آنٹی کا ڈر ختم ہوتا جا ر ہا تھا۔وہ مجھ سے‬
‫ہمیشہ کہتی تھیں کہ میں ایک شریف عورت ہوں تم مجھے بدنام تو نہیں کرو گئے ناویسے بھی تم مجھ‬
‫سے کافی چھوٹے ہو۔اب آنٹی کو یقین ہو گیا تھا کہ میں ان کو کسی قسم کانقصان نہیں پہنچاؤں گا۔آنٹی‬
‫کا گھر ہمارے گھر کے قریب ہی تھا۔اس دوران رمضان شریف آگیااور سردیوں کاسٹارٹ شروع ہو‬
‫ٰ‬
‫چھوٹی سی گلی‬ ‫گیا۔ سردیوں میں شام کو ہی گلی میں ویرانی شروع ہوجاتی ہے۔آنٹی کی گلی بھی ایک‬
‫تھی اور وہاں پر کوئی بھی نہیں ہوتا تھاپھرایک دن مجھے آنٹی نے اپنے گھر بالیا اوربتایاکہ ان کا‬
‫شوہر کل شام کو گھر آئے گاتم روزہ کے بعد میرے گھر آجانا۔میں چال گیا۔ آنٹی کی دونوں بچیاں‬
‫تراویح پڑھنے ساتھ والے گھر گئیں تھیں اور بیٹا سو رہا تھا۔ میں جب گھر میں داخل ہوا تو مجھے‬
‫اندازہ ہوا کہ آنٹی مچھ سے آج ضرور اپنی چوت مروائے گی۔ہم بیڈ روم میں آ کر بیٹھ گئے۔ آنٹی بیڈ‬
‫کے اوپر ٹانگیں کر کے بیٹھ گئیں اور میں آنٹی کے قریب بیٹھ گیا۔ میں نے آنٹی کاہاتھ پکڑ لیا جو گرم‬
‫تھا۔ات نے میں میرا لن کھڑا ہو گیا۔ میں نے آنٹی سے کہا ایک بات کہوں اگر برا نہ منائیں تو آنٹی نے‬
‫کہا ہاں کہوتو میں نے کا آئی لو یو۔ یہ سن کر آنٹی کھلکھال کرہنس پڑی اور کہنے لگی کہ تم مجھ‬
‫سے بہت چھوٹے ہو اور میں شادی شدہ عورت ہوں۔تو میں نے کہا کہا کیاہوا؟ کیا شادی شدہ عورتوں‬
‫کو پیار نہیں کر سکتے۔ یہ سن کر آنٹی خاموش ہوگئیں۔میں نے موقع دیکھ کر اپناایک بازو آنٹی کی‬
‫گردن کے پیچھے ڈال دیااور ان کو اپنے قریب کر کے ان کے ہونٹوں پر ایک کس کی۔ کیا نرم رسدار‬
‫ہونٹ تھے۔ انٹی کو ایک دم شاک لگا۔وہ میری طرف حیرانی سے دیکھنے لگی اور کہنے لگی کیا سچ‬
‫مچ تم مجھ سے بہت پیار کرتے ہو۔ میں نے کہاہاں میری جان آئی لویو۔ یہ کہہ کر میں نے آنٹی کے‬
‫ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنے شروع کردیے۔اف کیا رسیلے ہونٹ تھے۔شہد سے زیادہ میٹھے‬
‫تھے آنٹی کے ہونٹ۔مجھے تو جیسے نشہ ہونے لگا۔ ‪ ۱۵‬منٹ تک میں آنٹی کے ہونٹ چوستا رہا۔یہ‬
‫میرا پہال موقع تھا کسی کے ساتھ سیکس کرنے کا۔ میں نے آنٹی کو باہوں میں بھر کر دیوانہ وار‬
‫چومنا شروع کردیا۔ایک ہاتھ سے میں ان کی کمر سہال رہا تھا اور ایک ہاتھ ان کی گانڈپہ رکھ رہا۔نرم‬
‫نرم گوشت سے بھری ہوئی گانڈ تھی آنٹی کی۔اس دوران ہم دونوں بیڈ پر آگئے اور میں آنٹی کے اوپر‬
‫چڑھ گیا۔ کبھی گردن پر کس کرتا۔ کبھی ہونٹوں پر۔ میں ایک ہاتھ سے آنٹی کے مموں سے کھیلنے لگا۔‬
‫آنٹی آہیں بھر رہی تھیں۔میں نے ایک ہاتھ آنٹی کی قمیض میں ڈال کر ان کی ننگی کمر کو سہالنے‬
‫لگااور پھر میں نے اپنا ہاتھ آنٹی کے مموں پر رکھا اور ان کو برا کے اوپر سے ہی مسلنے لگا۔ آنٹی‬
‫نشے میں پاگل ہو رہی تھیں اور میں ان کو بھرپور کسنگ کر رہا تھا۔ پھر میں نے آنٹی کی قمیض‬
‫اتارنی چاہی تو آنٹی نے مجھے روک دیالیکن میرے اصرار پر انہوں نے قمیض اوپرکر دی۔ واؤبلیک‬
‫برامیں گورے گورے ممے کیا غضب ڈھا رہے تھے۔ میں نے برا اوپر کر دی تو میں بے ہوش ہوتے‬
‫ہوتے بچا۔کیا ممے تھے آنٹی کے‪،‬گورے گورے اوپر سے گالبی نپل۔ میں نے نپل منہ میں لے کر‬
‫چوسنا شروع کر دیے۔ اف کیا مزے دار ذائقہ تھا آنٹی کے مموں کابالکل سٹابری کی طرح کا ذائقہ تھا۔‬
‫میں نے اپنی ذندگی میں جتنی بھی چیزیں چکھی تھیں ان میں سب سے مزے دار اور منفرد ذائقہ تھا‬
‫آنٹی کے مموں کا۔میں تو ساتویں آسمان پر تھا۔میں ‪ ۳۵‬منٹ تک ممے چوستا رہا۔ آنٹی کا بھی مزے‬
‫سے برا حال تھا۔پھر میں نے آنٹی کے منع کرنے کے باوجود ان کی پوری قمیض اتار دی اور اپنی‬
‫شرٹ بھی اتار دی اب میں صرف پینٹ میں تھا۔اب میں آنٹی کو وحشیوں کی طرح چوس اور چاٹ رہا‬
‫تھا۔پھر میں نے آنٹی کی برا بھی اتار دی۔ہم دونوں ایک دوسرے کی طرف کروٹ کر کے لیٹے ہوئے‬
‫تھے۔میں نے اپنا ایک ہاتھ آنٹی کی االسٹک والی شلوار میں ڈال کر ان کی گانڈ کو سہالنہ شروع کر‬
‫دیااور دھیرے دھیرے شلوار گھٹنوں تک اتار دی۔ آنٹی بھی پاگل ہو رہی تھیں۔میں ان کی ٹانگوں کر‬
‫درمیان آکر بیٹھ گیا اور ان کی ٹانگوں کو پیٹ سے لگا کر باقی کی شلوار اتارنے لگاتو آنٹی نے مجھ‬
‫منع کر دیاتو میں آنٹی سے کہنے لگا پلیز ایک بارکچھ نہیں ہوگا۔تو آنٹی مجھے کہنے لگیں پلیز ایسا‬
‫مت کرو میں شریف اور پردہ دار عورت ہوں اس طرح میں بدنام ہوجاؤں گی۔میں نے کہا آنٹی میں‬
‫کسی سے کچھ نہیں کہوں گا یہ میرا وعدہ ہے آپ سے‪ ،‬آپ مجھ پر اعتبار کریں تو آنٹی کہنے لگیں‬
‫پکا وعدہ۔ میں نے کہا ہاں آنٹی پکا وعدہ میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گاتو آنٹی خاموش ہوں گئیں۔ میں‬
‫سمجھ گیا خاموشی میں ہی نیم رضامندی ہے اور پھر میں نے اپنی پینٹ اور انڈر وئیر بھی اتار دی۔‬
‫آنٹی میرا لن جوسات انچ لمبا اور موٹا بھی کافی ہے کو دیکھ کر حیران رہ گئیں اور کہنے لگیں یہ تو‬
‫بہت بڑا ہے۔میں مر جاؤں گی ۔میں نے کہا آنٹی کچھ نہیں ہوگا خاموش رہو۔ یہ میرے ذندگی کا پہال‬
‫تجربہ تھا۔میں نے لن آنٹی کی شیوڈ پنک پھدی پر ڑگڑنا شروع کر دیاکیا مالئم پھدی تھی۔ میرا لن تو‬
‫فل لوہے کی طرح اکڑ گیا تھا۔پھر میں نے لن آنٹی کی پھدی میں ڈاال لیکن نہیں گیا۔آنٹی ہنس پڑی‬
‫کہنے لگی یہاں نہیں اور اپنے ہاتھ سے میرا لن پکڑ کر اپنی پھدی کے سوراخ پر رکھ دیا اورمجھے‬
‫دھکا مارنے کوبوال۔میں نے دھکا مارا تو ٹوپی پھدی میں چلی گئی اور آنٹی کے منہ سے آہ نکل گئی۔‬
‫کیونکہ آنٹی کافی دنوں سے چدی نہیں تھیں۔میں نے آہستہ آہستہ اپنا سارا لن آنٹی کی پھدی میں ڈال‬
‫دیاتو آنٹی کو درد ہونے لگا تو انہوں نے مجھے روک دیاتو میں نے جھک کر آنٹی کو اپنی باہوں میں‬
‫بھر کر کسنگ شروع کر دی۔تھوڑی دیر بعد آنٹی نے نیچے سے اپنی گانڈ اچھالنا شروع کردے تو میں‬
‫سمجھ گیا کہ آنٹی کو بھی اب مزہ آرہا ہے تومیں نے بھی تیزی سے جھٹکے مارنا شروع کر دیے۔کچھ‬
‫دیر بعد آنٹی فارغ ہو گئیں تو انہوں نے مجھے باہوں میں بھر کے کسنگ شروع کردی اور ساتھ میں‬
‫میری زبان اپنے منہ میں ڈال کر چوسنے لگئیں۔میں نے بھی اپنی سپیڈ تیز کردی۔آنٹی کو اب بھی کافی‬
‫درد ہو رہا تھا۔وہ مجھ سے کہہ رہی تھی آرام سے کرو تمہارا لن میرے شوہر کے لن سے کافی بڑا‬
‫ہے۔اس دوران آنٹی دوبارہ فارغ ہو گئیں اور اس بار بھی آنٹی نے مجھے بہت کسنگ کی۔پھر دوستوں‬
‫میں آنٹی کو تیزی سے چودنے لگا۔ مجھے ذندگی میں پہلی بار چوت ملی تھی اور وہ بھی اتنی ٹائٹ۔‬
‫آنٹی کی چوت ‪ ۳‬بچے پیدا کرنے کے باوجود اتنی ٹائٹ تھی۔پھر میرے دھکوں میں اور تیزی آگئی اور‬
‫میں آنٹی کی چوت کے اندر ہی فارغ ہو گیاجس پر آنٹی بہت ناراض ہوئیں کہ تمہیں میرے اندر منی‬
‫نہیں چھوڑنی چاہئیے تھی تو میں نے کہا آنٹی کوئی بات نہیں میں اگلی بار باہر چھوڑ دوں گا۔ اس پر‬
‫آنٹی مسکر؂انے لگی اور کہنے لگی کہ اب کیادوبارہ بھی کرنا ہے۔ میں نے کہا آپ کو اچھا لگے تو‬
‫کرنے دینا۔انہوں نے مجھے کہا ایک بات کہوں آئی لویو۔ یہ کہہ کر انہوں نے دوبارہ مجھے کسنگ‬
‫شروع کر دی۔دوستوں اس کے بعدبھی میں نے آنٹی کو کافی بار چودا۔‬

You might also like