اچی (نیوز ڈیسک) بھارت اور امریکا نے حساس نوعیت کے فوجی
معلومات کے تبادلے( -سیٹالئٹ ڈیٹا) اور نقشے سے متعلق معلومات شیئر
کرنے کے معاہدے پر دستخط کردیے ،دونوں ممالک نے چین کےخالف مل کر لڑنے کا اعالن کردیا ہے۔ معاہدے پر دستخط امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع مارک ایسپر کی نئی دہلی میں اپنے -بھارتی ہم منصبوں انڈین وزیر خارجہ سبرا َمنیم جے شنکراور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ ساالنہ ٹو پلس بھارت کو جدید ʼٹو اجالس کے موقع پر کئے ،پاکستان نے خبردار کیا کہ عالقائی استحکام ʼفوجی ہارڈ ویئر ،ٹیکنالوجیز اور معلومات کی فراہمی اور امن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ مائیک پومپیو نے مذاکرات کے دوران کہا کہ دونوں ممالک کی سالمتی اور ٓازادی کو چین سے الحق خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا،ہمیں بہت کچھ کرنا ہے ،ووہان سے شروع ہونے -والے کورونا وائرس کیخالف دونوں ممالک کا تعاون جاری ہے۔ چین نے مائیک پومپیو -کے الزامات کو مسترد کردیا ہے،چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے بیجنگ میں نیوز بریفنگ میں بتایا ہم مائیک پومپیو -سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی سرد جنگ کی ذہنیت ʼکہ چین کو خطرہ قرار دینے کی تکرار بند کریں،چین ʼکو ترک کریں اور کے ساتھ بھارت کے اپنے مسائل ہیں۔ تفصیالت کے مطابق مائیک پومپیو نے وزارتی مذاکرات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ بڑی بڑی چیزیں رونما ہورہی ہیں اور ہماری جمہوری ریاستیں شہریوں اور ٓازاد دنیا کی بہتر حفاظت کے لیے ساتھ ہمارے رہنما اور ہمارے شہری دیکھ سکتے ʼکھڑی ہیں ،انہوں نے کہا کہ ہیں کہ چینی کی کمیونسٹ پارٹی جمہوریت ،قانون کی حکمرانی ،شفافیت، ٓازادی اور ٓازاد ماحول کی دوست نہیں ہے۔ دی بیسک ʼامریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ایکسچینج اینڈ کارپوریشن ایگریمنٹ ایک سنگ میل ہے جو دونوں ممالک کے عسکریت پسندوں کے خالف بھرپور تعاون کا سبب بننے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے بھارت کو مزید لڑاکا طیارے اور ڈرون فروخت کرنے کا ارادہ کیا ہے اور مذکورہ معاہدے سے بھارت کو ٹوپوگرافیکل ،سمندری اور ایروناٹیکل ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوگی جو میزائلوں اور مسلح ڈرون کو نشانہ بنانے کے لیے اہم سمجھے جاتے ہیں۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے ایک بیان میں بھارت کی جانب سے وسیع پیمانے پر اسلحے کا حصول اور ʼکہا کہ جوہری قوت کی توسیع دراصل جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے سنگین خطرے کی طرف پیش رفت ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگلے ہفتے ہونے والے صدارتی انتخاب میں دوسری مدت کے حصول کے لیے چین پر اپنی انتخابی مہم کا ایک اہم حصہ وقف کردیا ہے اور مائیک پومپیو -خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحادیوں کو ساتھ مال نے کی کوشش کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تعلقات رواں برس متعدد معامالت پر تنزلی کا شکار رہے جس میں تجارت ،ٹیکنالوجی ،کورونا ٰ دعوی اور ہانگ کانگ میں وائرس اور چین کا جنوبی چینی سمندر پر سیکورٹی قانون نافذ کرنا شامل ہے۔امریکا نے دانشورانہ امالک اور معلومات کے تحفظ کے لیے چین کو ہیوسٹن -میں موجود قونصلیٹ تین دن میں بند کرنے کا حکم دیا تھا۔