Professional Documents
Culture Documents
مذاہبِ اربعہ
مذاہبِ اربعہ
مذاہ ِ
دوسری صدی کے اوائل سے چوتھی #صدی #کے نصف تک کا دور اجتہاد کا سنہرا دور ہے۔ ا ُ ِ
فق
انس مدینہ میں ،حسنعیینہ مکہ میں ،مالک بن ؒ ؒ اجتہاد پر ۱۳مجتہدین چھائے ہوئے تھے۔ سفیان بن
شافعی اورؒ اوزاعی شام میں ،امام
ؒ ثوری کوفہ میں ،امام
ؒ# حنیفہ اور سفیان
ؒ بصری بصرہ میں ،امام ابو
ؒ
ظاہری اور
ؒ# محمد ،امام داؤد
ؒ ابوثور ،امام
ؒ راہویہ نیشاپور #میں ،امام
ؒ# سعد مصر میں ،اسحاق بن لیث بن ؒ
ب اجتہاد پہ فائز تھے۔ لیکن جوں جوں زمانہ گزرتا گیا توں توں ان طبری بغداد میں منص ِ
ؒ ابن جریر#
میں سے اکثر حضرات کے مذاہب بھی متبعین کے چل بسنے سے عملی سانچوں سے نکل کر کتابوں
عالم اسالم پہ نمایاں حکمرانی کرنے والے مذاہب چار رہ کے پیٹ میں اُترتے چلے گئے۔ چنانچہ #آج ِ
ب اربعہ کے مؤسسین وائمہ اور اُن کے ممتاز تالمذہ ،فقہی گئے۔ ( )۱ذیل کی تحریر میں ان ہی مذاہ ِ
مناہج اور اُمہات الکتب کا تعارف پیش کیا جارہا ہے:
امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ ہللا کی والدت ۸۰ھ میں کوفہ میں ہوئی ،کوفہ ہی میں آپ
شعبی نے آپ کے ماتھے پہؒ کی نشوونما ہوئی۔ ابتداء ً آپ تجارت وصنعت میں مشغول ہوئے۔ جب امام
تحصیل علم کی راہ میں جت گئے۔ (
ِ تحصیل علم کا مشورہ دیا ،چنانچہ آپ
ِ چمکتا اقبال دیکھا تو آپ کو
)۲اکابر مشائخ وفقہاء سے علم حاصل کیا ،جن میں عطاء بن ابی رباح ،نافع مولی ابن عمر ،زید بن
علی ،محمد الباقر ،عبد ہللا بن حسن ،جعفر الصادق #اور حماد بن ابی سلیمان کا تذکرہ بطور #خاص کیا
حماد کی صحبت میں ۱۸سال رہے۔ ۱۲۰ہجری میں اُن ؒ جاتا ہے۔ عراق کے شیخ العصر وامام الزمان
ب تدریس وافتاء پر فائز ہوئے۔ ()۳کی وفات کے بعد اُن کے منص ِ
دور عباسی میں گزرے۔ ()۴عراق کے گورنر دور اُموی اور ۱۸سال ِ آپ کی زندگی #کے ۵۲سال ِ
ٰ
وتقوی کی بنیاد پر انکار کردیا۔# ب قضاء سپرد کرنا چاہا ،لیکن آپ نے ورع ابن ہبیرہ نے آپ کو منص ِ
اس کے بعد منصور #عباسی نے آپ کو بغداد میں عہدٔہ قضاء پر فائز کرنا چاہا ،لیکن آپ نے حلفیہ
انکار کردیا ،اس پر انہوں نے آپ کو قید وبند کی صعوبتوں سے گزارا۔ باآلخر صعوبتیں جھیلتے
دارفانی سے چل بسے۔ ( )۵آپ کے جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی جھیلتے ۱۵۰ھ کو بغداد میں ِ
تعداد ۵۰ہزار یا اس سے بھی زیادہ بتائی گئی ہے۔ ()۶
انداز گفتگو دل پذیر تھا ،پختہ دلیل والے تھے۔ امام مالکؒ فرماتے ہیں’’ :میں نے ایک ایسے شخص
ِ
ابوحنیفہ) کو دیکھا ہے کہ اگر آپ ان سے اس ستون کے بارے میں بات کریں کہ وہ اس کوؒ (امام
شافعی کا فرمان ہے’’ :فقہ میں
ؒ سونے کا ثابت کردے تو وہ اس کو حجت سے ثابت کردے گا۔‘‘ امام
حنیفہ کے محتاج ہیں۔‘‘()۷
ؒ لوگ…امام ابو
ابویوسف کی آپ
ؒ آپ کی تصانیف میں آپ کے تالمذہ کا جمع کیا ہوا ’’مسند اإلمام األعظم‘‘ ،ا مام
البتی کی جانب لکھاگیا
ؒ سے روایت کردہ چھوٹی کتاب ’’المخارج‘‘ ،رسالہ ’’الفقہ األکبر‘‘)۱۰( ،عثمان
’’خط‘‘’’ ،کتاب الرد علی القدریۃ‘‘ اور ’’کتاب العالم والمتعلم‘‘ کا ذکر ملتا ہے۔()۱۱
انس سے منقول ہے’’ :امام ابوحنیفہ رحمہ ہللا نے ۶۰ہزار مسائل کو وضع کیا۔ حضرت مالک بن ؒ
ابوحنیفہ نے ۵الکھ مسائل کو وضع کیا‘‘ خطیب خوارزمی کاؒ عقیق سے مروی #ہے’’ :امام ؒ ابوبکر بن
ابوحنیفہ نے ۳الکھ مسائل وضع کیے۔ ۳۸ہزار مسائل عبادات میں اور باقی معامالت ؒ# کہنا ہے’’ :امام
ابوحنیفہ کے حاالت ،خدمات اور کارناموں کا احاطہ اس مختصر وقت اور گنے چنے ؒ# میں۔‘‘( )۱۲امام
صفحات میں ناممکن ہے۔ طاش کبری #زادہ نے ’’مفتاح السعادۃ‘‘ میں بجا لکھا ہے:
’’والکالم فی مناقب اإلمام األعظم مما الیمکن االستقصاء فیہا ،سیمًا فی ٰہذہ الوریقات ،إذ قد کسر علیہا
مناقبہ وإن ٔاطنبوا فی فصولہ ؤابوابہ۔‘‘)۱۳( #
ٖ# األئمۃ عدۃ مجلدات ،ومع ٰذلک لم یؤدوا #عشر ٔاعشار
زیاد ،امام
زفر ،امام حسن بن ؒ محمد ،امام ؒ
ؒ ابویوسف ،امام
ؒ صاحب کے اجلہ تالمذہ میں سے امام ؒ امام
سمتی،
ؒ طائی ،یوسف #بن خالد
ؒ یزید ،داؤد
المریسی ،عافیہ بن ؒ
ؒ مبارک ،بشر بن غیاث
ؒ وکیع ،عبد ہللا بن
ؒ
مندیل اور قاسم
ؒ حبان،
ؒ ؒ
غیاث، زائدہ ،حفص بن
ؒ ٰ
یحیی بن ابی مریم،
ؒ البجلی ،نوح بن ابی
ؒ مالک بن معول
زائدہ ،حفص بن
ؒ ٰ
یحیی بن ابی زفر قیاس میں،
ابویوسف وامام ؒ
ؒ معن کے نام گنے جاتے ہیں۔ امام بن ؒ
طائی وفضل بن ؒ معن معرفت فقہ وعربیت میں ،داؤد مندیل حفظِ حدیث میں ،قاسم بن ؒؒ حبان اور
ؒ ؒ
غیاث،
عیاض زہد میں اپنی مثال آپ تھے۔ ()۱۴
ؒ
صاحب کے پاس اُن کے تالمذہؒ فقہ حنفی کی تدوین کچھ اس طرح ہوئی کہ ایک مجلس میں امام
زیر بحث التے ،شورائی #گفتگو ہوتی ،کبھی یہ گفتگو اور بحث ومباحثہ# جمع ہوتے ،ایک مسئلہ کو ِ
اتفاق آراء سے طے شدہ مسئلہ کا حکم دفتر #میں درج کردیا جاتا۔ یوں
ِ مہینوں تک چلتا۔ آخر میں
شوری کے اراکین میں سے ٰ شورائی #مباحث ومناظرات #سے گزر کر ’’فقہ حنفی‘‘ وجود میں آئی۔ ()۱۵
بعض حضرات کا مختصر تعارف #درج ذیل ہے:
حنفیہ کے فقہی استنباط اور اُصولی منہج کی بنیاد سات اصولوں پر رکھی گئی ہے:
-:۴اجماع صحابہ
ؓ اقوال
ِ -:۳ -:۲سنت رسول صلی ہللا علیہ وسلم -:۱کتاب ہللا
ان سات اُصولوں کی طرف #تین نصوص میں اشارہ ملتا ہے:
ابوحنیفہ فرماتے #ہیں’’ :میں پہلے کتاب ہللا کو لوں گا ،کتاب ہللا میں نہ ملے تو سنت کو لوںگا،
ؒ# -:۱امام
صحابی کو لوںگا۔
ؓ# قول
اگر نہ کتاب ہللا میں ملے اور نہ سنت رسول صلی ہللا علیہ وسلم #میں ،تو میں ِ
صحابہ میں مجھے اختیار ہے ،جس کا قول چاہوں تو لوں اور جس کا چاہوں تو چھوڑدوں ،اور ؓ اقوال
ِ
میں ان کے اقوال کو چھوڑ #کر غیر کا قول نہیں لوں گا۔ جب معاملہ ابراہیم ،شعبی ،ابن سیرین ،حسن،
عطاء اور سعید بن المسیب پر آپہنچے تو وہ ایک قوم تھی جس نے اجتہاد کیا ،میں بھی اجتہاد کروں گا
جیسے کہ انہوں نے اجتہاد کیا۔‘‘()۱۹
اصول فقہ کی کتابوں میں حنفیہ کے مذکورہ سات اصولوں کے عالوہ درج ذیل اصول بھی مذکور ہیں:
ِ
ب حال ()۲۳
-:۱۰استصحا ِ -:۹س ِّد ذریعہ ()۲۲ مصالح مرسلہ ()۲۱
ِ -:۸
نیز حنفی اُصول کے تحت ’’تعامل‘‘ کا ذکر بطور #خاص ملتا ہے۔ ()۲۵
بنیادی طور پر فقہ حنفی کے مصادر #کے تین حصے کیے گئے ہیں-:۱ :ظاہر روایت-:۲ ،نوادر،
ٰ#
فتاوی اور واقعات۔:۳
شہید نے ان میں سے مکرر مسائل کو حذف کرکے ان کو ’’الکافي #في فروع #الحنفیۃ‘‘ کے نام سے
حاکم ؒ
سرخسی نے ’’المبسوط‘‘ کے نام سے لکھی ہے۔
ؒ# مرتب کیا ہے۔ اسی کی شرح عالمہ
ابویوسف کی
ؒ محمد کی دوسری کتابیں ،جیسے :ہارونیات ،کیسانیات ،رقیات ،نیز امام
ؒ ان کے عالوہ امام
صاحب کے تالمذہ کی دوسری کتابیںؒ زیاد کی کتاب ’’المجرد‘‘اور امام
کتاب ’’أالمالي‘‘ ،حسن بن ؒ
’’نوادر‘‘ کہالتی ہیں۔
صاحب کی رائے منقول نہیں ہے اور بعد کے مشائخ نے ان کی بابت ؒ جن مسائل کے بارے میں امام
سمرقندی کی کتاب
ؒ ٰ
’’فتاوی اور واقعات‘‘ کہا جاتاہے۔ اس سلسلہ میں ابو اللیث اجتہاد کیا ہے ان کو
شہید کی ’’الواقعات‘‘ اولین کتابیں
ناطفی کی ’’مجمع النوازل والواقعات‘‘ اور صدر ؒ ؒ ’’النوازل‘‘ ،عالمہ
ہیں۔ ان کی کتب کے عالوہ فقہ حنفی کی اہم کتابیں یہ ہیں:
الطحاوي
ؒ# :۱مختصر #الطحاوي ألبي جعفر
الشہید
ؒ :۲المنتقی فی فروع الحنفیۃ للحاکم
الکرخي
ؒ :۳مختصر #الکرخي لإلمام
القدوري
ؒ :۴مختصر #القدوري #ألحمد بن محمد
السرخسي
ؒ :۵المبسوط #لشمس األئمۃ
السمرقندي
ؒ :۶تحفۃ الفقہاء لعالء الدین محمد
الکاساني
ؒ :۷بدائع الصنائع ألبي بکر
األوزجندي
ؒ# :۸فتاوی #لقاضي خان لفخر الدین
المرغیناني
ؒ# :۹بدایۃ المبتدي ألبي الحسن علي
المرغیناني
ؒ :۱۰الہدایۃ ألبي الحسن
محمود
ؒ :۱۱وقایۃ الروایۃ #لبرہان الشریعۃ
الموصلي
ؒ# :۱۲المختار لعبد ہّٰللا
ٔاحمد
ؒ :۱۳مجمع البحرین لمظفر الدین
النسفي
ؒ :۱۴کنز الدقائق #لعبد ہّٰللا بن ٔاحمد
الکردري
ؒ :۱۵الجامع الوجیز لمحمد بن البزاز
العیني
ؒ :۱۶البنایۃ للعالمۃ
ہمام
:۱۷فتح القدیر لکمال الدین بن ؒ
الحلبي
ؒ :۱۸ملتقی األبحر إلبراہیم بن محمد
نظام
:۱۹الفتاوی الہندیۃ تحت إشراف الشیخ ؒ
التمرتاشي
ؒ# :۲۰تنویر األبصار #لمحمد
الشامي
ؒ :۲۲رد المحتار العالمۃ محمد ٔامین
(یاد رہے کہ کتابوں کی یہ مذکورہ باال نمبر وار ترتیب مصنفین کے سن وفات کے اعتبار سے ہے)(
)۲۶
امام مالک ؒ کو ’’إمام دار الہجرۃ‘‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ آپ کی والدت ۹۳ھ اور وفات ۱۷۹ھ
ہرمز کی صحبت میں ؒ# میں مدینہ منورہ میں ہوئی۔ علمائے مدینہ سے علم حاصل کیا۔ عبد الرحمن بن
الرای سے بھی علم حاصل کیا۔ ؒ زہری اور ربیعہ#
ؒ# عمر ،ابن شہاب
بڑی مدت تک رہے۔ نافع مولی ابن ؓ
شافعی فرماتے ہیں’’ :امام مالکؒ میرے استاذ ہیں اور ان ہی سے میں ؒ فقہ وحدیث کے امام تھے۔ امام
نے علم حاصل کیا ،جب علماء کا تذکرہ کیا جائے تو امام مالکؒ ایک روشن ستارہ ہیں۔‘‘ آپ کی زندگی
عصر عباسی میں گزرا۔ ( )۲۷خلیفہ جعفر کو آپ سے کچھ ِ دور اموی اور زیادہ عرصہ کا کم عرصہ ِ
رنجش تھی ،جس کی بنا پر اس نے آپ کو کوڑے لگوائے ،کوڑوں سے آپ کا کندھا اُتر گیا۔ آپ دین
میں بڑے پختہ تھے۔ خلیفہ رشید عباسی نے آپ کی طرف پیغام بھیجا کہ ان کے پاس آکر انہیں حدیث
یؤتی‘‘ کہ ’’علم کے پاس آیا جاتاہے‘‘ جب یہ سنائیں۔ آپ نے جانے سے انکار کردیا اور فرمایا’’:العلمٰ #
پیغام رشید کے پاس پہنچا تو انہوں نے آپ کے ٹھکانہ کا قصد کیا اور آکر دیوار کے ساتھ ٹیک لگاکر
حدیث سننے کے لیے بیٹھ گئے۔ امام مالکؒ نے فرمایا’’ :اے امیر المؤمنین! رسول ہللا صلی ہللا علیہ
وسلم کی تعظیم #یہ ہے کہ ان کے علم کی تعظیم #کی جائے۔‘‘ یہ سن کر خلیفہ رشید امام مالکؒ کے
سامنے سیدھا بیٹھ گئے اور پھر امام مالکؒ نے ان کو حدیث سنائی۔ آپ کی تصانیف ورسائل #میں
’’الموطٔا‘‘’’ ،الوعظ‘‘’’ ،المسائل‘‘’’ ،الرد علی القدریۃ‘‘’’ ،النجوم‘‘ #اور’’تفسیر #غرائب القرآن‘‘ کا تذکرہ ملتا
ہے۔()۲۸
امام مالکؒ سے ’’موطٔا‘‘ #روایت کرنے والے تالمذہ کی فہرست کافی طویل ہے۔ البتہ امام مالکؒ کی فقہ
کو جمع ومرتب کرنے والے شاگرد دو ہیں:
:۱عبد الرحمن بن قاسم ،جن کو ’’خزانۃ مذہب مالکؒ‘‘ کے نام سے پکارا جاتاہے ،یعنی ’’مذہب مالک کا
خزانہ!‘‘ ،انہوں نے برا ِہ راست امام مالکؒ سے روایتیں لی۔
اندلسی ،جن کی روایت امام مالک ؒ سے برا ِہ راست نہیں ہے ،لیکن انہوں نے
ؒ :۲عبد الملک بن حبیب
اندلسی سے
ؒ امام مالکؒ کے تالمذہ کے اقوال کو ’’الواضحۃ‘‘ #نامی کتاب میں جمع کیا۔ پھر عبد الملک
عتبی نے علم حاصل کیا جو ’’عتیبۃ‘‘ کے مصنف #ہیں ،اور اندلس کے مفتی تھے۔ عبد ؒ محمد بن احمد
التنوخی ہے۔
ؒ سحنون نے علم حاصل کیا ،جن کا نام عبد السالم بن سعید الحمصی#ؒ قاسم سے
الرحمن بن ؒ
’’المدونۃ‘‘ کے مؤلف ہیں۔ علمائے قیروان کا اعتماد ’’المدونۃ‘‘ #ہی پر ہے۔ اس میں ۳۶ہزار ۲سو
مسائل ہیں۔ امام مالکؒ کے تالمذہ میں اشہب بن عبد العزیز ،عبد الرحمن بن قاسم #کے ہم پلہ شمار ہوتے
ہیں۔ پھر ایک زمانہ میں علم ان چار محمدین میں جمع ہوگیا #اور ان ہی پر امام مالکؒ کے مذہب کا مدار
تھا:
محمد بن سحنون (المتوفی ۲۵۶ھ) قیروان میں۔ یہ صاحب المدونہ کے فرزند #ہیں۔
محمد بن المواز االسکندری( #المتوفی ۲۶۹ھ) مصر میں۔ یہ مدونہ #کے عظیم الشان شارح ہیں۔
پھر ان کے بعد چوتھی #صدی #میں ابن ابی زید القیروانی (المتوفی۳۸۶ #ھ) آئے۔
پانچویں صدی میں ابن عبد البر النمری (المتوفی )۴۳۶ #آئے جو شہرٔہ آفاق کتابوں کے مصنف ہیں۔ اسی
مالکی آئے جو مشہور عالم ہیں ،بلکہ اپنے زمانہ میں ’’سید المسلمین‘‘ تھے۔
ؒ صدی میں قاضی عیاض
المازری کی شہرت ہوئی۔#
ؒ# اور اسی کے ساتھ ابوعبد ہللا
امام مالکؒ نے اپنے مذہب کی بنیاد بیس اُصولوں پر رکھی ہے۔ ان میں سے پانچ کتاب ہللا اور پانچ
سنت رسول صلی ہللا علیہ وسلم سے ہیں۔کتاب ہللا کے پانچ اصول یہ ہیں:
:۱نص الکتاب:۲ ،ظاہر الکتاب یعنی عموم کتاب:۳ ،دلیل الکتاب یعنی مفہوم مخالف:۴ ،مفہوم الکتاب
یعنی مفہوم موافق:۵ ،تنبیہ الکتاب یعنی کتاب ہللا کا علت پر تنبیہ کرنا ،جیسے :قرآن کریم میں
ہےَ ’’:فإِ َّن ٗہ ِرجْ سٌ َٔا ْو فِسْ ًقا‘‘ (األنعام)۱۴۵:
:۱نص السنۃ:۲ ،ظاہر السنۃ:۳ ،دلیل السنۃ یعنی مفہوم مخالف:۴ ،مفہوم السنۃ یعنی مفہوم موافق:۵ #تنبیہ
السنۃ ۔یہ ہوگئے کل دس اصول۔ باقی #دس اصول مندرجہ #ذیل ہیں:
وہ اہم اصول کہ جن سے امام مالکؒ کی شہرت ہوئی ،وہ یہ پانچ ہیں:
تنوخی (م۲۴۰:ھ)
ؒ# المدونۃ ،عبد السالم ابوسعید #سحنون
حبیب (م۲۳۸:ھ)
ؒ الواضحۃ فی السنن والفقہ(اب تک مخطوطہ ہے) عبد الملک بن
الموازیۃ(یہ بھی مخطوطہ #تھی ،حال ہی میں شائع ہوئی) محمد ابراہیم اسکندری #معروف #بابن مواز( #م:
ت اربعہ کہالتی ہیں اور انہیں پر فقہ مالکی کا مدار ہے۔
۲۶۹ھ) یہ چاروں کتابیں فقہ مالکی میں امہا ِ
جالب (م۳۷۸:ھ)
ؒ التفریع ،ابو القاسم عبید ہللا
قیروانی (م۳۸۹:ھ)
ؒ# رسالۃ ابن ٔابي زید القیرواني،ابو محمد ہللا زید
کتاب التلقین ،قاضی #ابومحمد عبد الوہاب بغدادی (م۴۲۲:ھ)
قرطبی (م۵۲۰:ھ)
ؒ# البیان والتحصیل(شرح المستخرجۃ) #ابو الولید محمد بن رشد
قرطبی (م۵۲۰:ھ)
ؒ فتاوی ابن رشد،ابو الولید محمد بن رشد
مکی (م۹۵۴:ھ)
ؒ مواہب الجلیل شرح مختصر خلیل ،ابو عبد ہللا محمد خطاب محمد
زرقانی(م۱۰۹۹:ھ)
ؒ شرح الزرقاني علی مختصر خلیل ،عبد الباقی
خرشی (م۱۱۰۱:ھ)
ؒ خرشي علی مختصر خلیل ،محمد بن عبد ہللا
دردیر (م۱۲۰۱:ھ)
ؒ الشرح الکبیر علی مختصر خلیل ،احمد بن محمد
دسوقی (م۱۲۳۰:ھ)
ؒ حاشیۃ الدسوقي #علی الشرح الکبیر ،محمد بن احمد
آپ کا پورا نام محمد بن ادریس بن العباس بن عثمان بن شافع القرشی الہاشمی المطلبی ہے۔ فلسطین کے
شہر غزہ میں ۱۵۰ھ کو پیدا ہوئے اور مصر میں ۲۰۴ھ کو وفات پائی۔ غزہ میں ان کے والد کی وفات
کے بعد جب کہ ان کی عمر ۲سال تھی ،اُن کی والدہ ان کو اپنے آبائی وطن مکہ مکرمہ الئی۔ مکہ
مکرمہ میں آپ کی تربیت ہوئی۔ #بچپن ہی میں قرآن کریم حفظ کیا۔ پھر قبیلہ ہذیل کے دیہات کی طرف#
چلے گئے۔ ہذیل عرب کا فصیح ترین قبیلہ تھا ،اُن کے عربی اشعار اور قصیدے حفظ کیے ،عربیت
اور ادب میں خوب کمال حاصل کیا۔مکہ کے مفتی مسلم بن خالد زنگی کے سامنے زانوئے تلمذ طے
کیا۔ انہوں نے آپ کو افتاء کی اجازت دے دی ،جب کہ آپ کی عمر ۱۵سال تھی ،پھر آپ نے مدینہ
کی جانب کوچ کیا۔ امام مالکؒ سے فقہ پڑھی اور ان ہی سے ’’موطٔا‘‘ کا سماع کیا۔ ’’موطٔا‘‘ کو نو دن
میں حفظ کیا۔ اسی طرح سفیان بن عیینہ ،فضیل بن عیاض اور اپنے چچا محمد بن شافع ؒ سے بھی
ت احادیث کی۔ یمن کی طرف بھی آپ کا سفر ہوا۔ ۱۸۳ھ اور ۱۹۵ھ میں بغداد کی طرف اسفار روای ِ
احمد نے ۱۸۷ھ میں ؒ محمد سے فقہائے عراق کی کتابیں پڑھیں۔ امام ؒ ہوئے۔ ان اسفار میں آپ نے امام
صول فقہ کا علم حاصل ِ مکہ میں اور ۱۹۵ھ کو بغداد میں آپ سے مالقات کی اور آپ سے فقہ اور ا ُ
کیا۔ بغداد میں آپ نے اپنی قدیم کتاب ’’الحجۃ‘‘ کو تصنیف کیا ،جس میں آپ کا مذہب قدیم #مذکورہے۔پھر#
۲۰۰ھ میں مصر کی طرف کوچ کیا اور وہاں اپنے جدید مذہب کی بنیاد رکھی۔ جمعہ کے دن رجب
کے آخر میں ۲۰۴ھ کو مصر ہی میں آپ کی وفات ہوئی اور اسی دن عصر کے بعد ’’قرافۃ‘‘ #مقام میں
صول فقہ کے موضوع پر لکھی ہے۔ ’’أالم‘‘ ِ آپ کی تدفین ہوئی۔ آپ کی تالیفات میں ’’الرسالۃ‘‘ ہے جو ا ُ
احمد فرماتے ہیں’’ :امام
ؒ بھی آپ کی مشہور کتاب ہے جس میں آپ کے نئے مذہب کا ذکر ہے۔ امام
شافعی کتاب ہللا اور سنت رسول #کو لوگوں میں سب سے زیادہ سمجھنے والے ہیں۔‘‘ طاش کبری زادہ ؒ
آپ کی توصیف #کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
:۴محمد بن عبد ہللا بن عبد الحکم ()۳۳ان کے عالوہ آپ کے چند مشہور تالمذہ یہ ہیں: