Professional Documents
Culture Documents
Sarang Episode 1
Sarang Episode 1
Sarang Episode 1
سارنگ
ص باحت رف یق
قسط نمبر۱:
صات ضیاہ تھی۔لوگ اس وقت ا پنے گھسوه هیه پز سکون نیید سو صہے تھے۔چوکیداص کی آنکھ
بہت قسپب سے آتی ک توه کے تھو نکنے کی آواز سے کھلی۔ وہ ابہیه پزا تھال کہنے وہیه کزسی
پز نیٹھے دوناصہ سونے لگا جب اسے اندص سے ہلکی ہلکی تھک تھک کی آوازیه ضیاتی دیه۔ اس
نے جیسان ہونے ہونے ُونانل نکال کے وقت دنکھاصات نا انک بج صہا تھا۔ وہ جان گیا تھا
کہ کون اس وقت نک نام کز سکیا ہے۔لیکن جیساتی اس نات کی ہوتی تھی کہ اب تو وہ
گیاصہ بجے ہی واپس جال جانا تھا۔بہی سوچ کز وہ گیٹ نا چھونا ذضوازہ کھول کے وصکشاپ
کے اندص داجل ہوا۔ اس کے ناس جا کے کہا۔
آواز سن کے اس نا ہاتھ وہیه صک گیا۔ اس نے ناس پشے صتول سے اپنی گھصی اتھا
کے وقت دنکھا اوص او شٹ کہنے ہونے گھصی اپنی کالتی پز ناند ھنے ہونے اسی وقت کھصا ہو
گیا۔ عام سے پزاؤزص پز نییان بہنی ہوتی تھی جس سے اس نا کضستی جعم واضح دکھاتی دے صہا
تھا۔اس نے تولیہ اتھا کز پسییہ صاػ کیااوص ا پنے کیصے ند لنے کے لنے کيسے هیه جال
گیا۔جب ناہس آنا تو اس نے صاػ ضٹھسا سكید سوٹ بہیا ہوا تھا اوص کیدھے پز پزاؤن جاذض
صکھی ہوتی تھی۔چوکیداص کے ساتھ ناہس جانے ہونے اس نے ُونانل نکال کز دنکھاصیفی کی
نین ًشذ نالض سو ہو صہی ت ھیه۔ اس نے ننیس مالنا جیؿے ہی اس نے فون اتھانا وہ توال۔
اس نا چواب سن کے اس نے تھیک ہے کہا اوص فون پید کز کے دوناصہ ج یب هیه رال
لیا۔ ُوپز ساپ یکل کی جاتی نکا لنے ہونے چوکیداص سے توچھا۔
وہ اپیات هیه عس ہال کے ُوپز ساپ یکل پز نیٹھ کے ضیاصٹ کزنے لگا۔ چوکیداص نے اس کے
لنے پشا گیٹ کھوال۔ وہ ہللا جالظ کہنے وہاه سے جال گیا۔ چوکیداص گیٹ پید کز کے اس کی
سالونی کی دعا کزنے ہونے دوناصہ اپنی جگہ پز نیٹھ گیا۔
٭……٭……٭
انک وپزان عالقہ هیه عصک کے دانیه طسػ ذضج توه کے ذضویان انک لشکی جس کے
کیصے جگہ جگہ سے تھنے ہونے تھے ،جعم پز لگے زچموه سے چون صس صہا تھا ،نال نے
پزپ یب اوص ویل زدہ چہسے پز نال نکھسے ہونے تھے،آنکھوه سے آپػو بہہ صہے تھے،
زچموه سے چوص ہونے ناؤه کے ساتھ تھاگنی جا صہی تھی۔اپنی نکل یف کے ناوچود بدھلے نابچ
ویٹ سے وہ تھاگ صہی تھی۔ک تونکہ وہ جاپنی تھی اب اگز صک گنی تو تھس دوناصہ کٹھی عس اتھا
کے جل بہیه سکے گی۔ اس نا صواه صواه ہللا سے دعا گو تھاکہ وہ کؾی کو اس کی مدد کے
لنے تھیج دے۔ وہ جاپنی تھی اس وپزانے هیه اس وقت کؾی کی مدد نا ملیا ًظکل اوص نا
ٍمکن تھا۔ تھس تھی وہ ہللا سے مدد کی دعا مانگ صہی تھی اوص اپنی عطت بچانے کے لنے
تھاگ صہی تھی۔ان کے دوص سے آنے قدُوه کی مدھم آواز سے اس نے اندازہ لگانا کہ وہ
لوگ پؿے هیه ہونے کی وجہ سے نالی پیدھے صہ گنے ہیه۔ اجانک اس نا ناؤه صا ضنے هیه
Sabahat Rafique: Official
4 سارنگ از ص باحت رف یق
ص کھے پٹھس سے نکزانا اوص وہ وہیه نیہ کے نل گز گنی۔ نکل یف سے اس کی جیخ لـا هیه گوبج
اتھی۔اس کی ہنت چواب دے گنی۔ وہ اتھنے کی کوشش کزتی تو دوناصہ گز جاتی اسی جکز
هیه وہ دوتوه اس کے قسپب بہیچ گنے۔نے ہو دگی سے كہقہہ لگانے ہونے اس کے ناس
آنے لگے۔انک نے اسے ضیدھا کزنے ہونے کہا۔
“ج ِان َن ہو گنی نا پس؟ جب ہم کہہ صہے تھے ہماصی نات مان لو۔ پب ہی مان لینی
نا۔”اس نا ہاتھ اپنی طسػ پش ھنے دنکھ کز اس کے چہسے پز چوػ چھا گیا جؿے دنکھ کز بہلے
واال کہنے لگا۔
“اپیا زض ک توه صہی ہو؟ کدھ بہیه کہیه گے۔كعم سے پشا پیاص کزیه گے۔” ا پنے چہسے کی
طسػ آنا اس نا ہاتھ پیدھے چھیک کے اس نے ان دوتوه کے سا ونے ہاتھ چوط د پنے۔
“جدا کے لنے ىدھے ٌعاػ کز دو۔ چہاه کہو گے هیه وہیه نمہاصے ساتھ جلوه گی لیکن
پس ىدھے دو ویٹ وہاه نیٹھ کے ساپس لینے دو۔” اس نے سا ونے پشے ذضجت کے تونے
پنے کی طسػ اساصہ کزنے ہونے کہا۔ اس کی انگلی کی سنت دنکھ کز وہ دوتوه انک
دوعسے کے ہاتھ پز ہاتھ ماص کے ہیسنے لگے۔ تھس انک توال۔
“جلو تھیک ہے۔۔۔تم لے لو ساپس۔” وہ وہیه کھصے صہے اوص وہ ہنت کز کے ص پیگنے
ہونے اس پز نیٹھ گنی اوص لونے لونے ساپس لینے لگی۔ وہ دوتوه اسی پز نظسیه نکانے کھصے
تھے۔اس لشکی نے ا پنے نالوه کو چہسے سے ہیانا اوص ًشکزانے ہونے ا ن کی طسػ دنکھا۔
اس کی اپنی چونصوصت ًشکزاہٹ دنکھ کے وہ تو دل و جان سے قدا ہی ہو گنے۔جیکہ
دوعسی طسػ وہ لشکی اپیا نازو پیدھے لے جا کز زهین پز پشا انک ُونا سا رنذا اتھا کے اس پز
اپنی گزقت ٌضتوط کزنے لگی۔ اس کی ًشکزاہٹ دنکھ کے وہ ہوس زدہ نظسوه سے اس
کے ناس آنے لگے اوص اسی وقت اس لشکی نے کھصے ہو کے توصی طاقت سے وہ رنذا انک
ساتھ ان کے نیہ پز ماص دنا۔ اب لـا هیه ان دوتوه کی جیخ گوبج اتھی۔
٭……٭……٭
اتھی اس نے آدھا صاشیہ ہی طے کیا تھا کہ اسے کؾی کے جالنے کی آواز ضیاتی دی۔اس
نے ُوپز ساپ یکل کی صقیاص آہسیہ کز دی اوص تھوطا آگے جا کے عصک سے اپز کے ساپیذ پز
صوک دی۔ وہ پیدل جل کزاس طسػ پش ھنے لگا چہاه سے آواز آ صہی تھی۔یہ تھوطا صیشان
عالقہ تھا ک تونکہ بہاه عصک کے دوتوه طسػ ذضج توه کی لونی لطاص اوص گن کے انک دو
ٌکاتوه کے عالوہ کدھ بہیه تھا۔ اوص چو ٌکان تھے ان نا تھی پیہ بہیه تھا کہ آناد ہیه نا
Sabahat Rafique: Official
6 سارنگ از ص باحت رف یق
ب
جالی۔آج جلدی ہیچنے کے جکز هیه اس نے یہ ساصٹ کٹ صاشیہ اپیاناتھا۔جیؿے جیؿے وہ
آگے پشھیا گیا آواز صاػ ضیاتی د پنے لگی۔ اوص تھس وہ یہ دنکھ کز جیسان صہ گیاکہ انک لشکی
توصی طاقت کے ساتھ دو لشکوه کو ماص صہی تھی۔اوص ساتھ ساتھ جال صہی تھی۔
ک توه۔۔۔کهی توه۔۔نیسی عطت پز ہاتھ رالو گے۔” یہ کہنے ہونے ناصی ناصی کٹھی ان کے
ً
عس پز ماصتی اوص کٹھی ہاتھوه پز کٹھی نانگوه پز۔اس نے فوصا اپیا ُونا ل نکال کز جگہ کے
ن
کیا اوص تھس ابہیه دنکھنے لگا۔ وہ لشکے کم عيس ہی تھے بہی کوتی انیس نیس سال کے
ٌعلوم ہو صہے تھے۔وہ دوتوه گالیاه د پنے ہونے اسے قاتو کزنے کی کوشش کزنے
لگے لیکن وہ ان کے ہاتھ آنے کی بچانے ابہیه نے جال کزتی جا صہی تھی۔
“نے غیستو۔۔آؤ اب کزو پیاص۔۔لگاؤ ہاتھ ىدھے۔۔۔ان ہاتھوه کو اس قانل ہی بہیه چھوطوه
گی۔” اس کی اس نات پز وہ جی تھس کز ًشکزانا اوص ابہیه نینے ہونے دنکھیا صہا۔ اب ان
لشکوه کی يطاچنت جٹم ہونے لگی جید لىروه هیه ہی بہلے انک اوص تھس دوعسا تھی چواس چھوط
گیا۔پب وہ ہوش هیه آتی ابہیه نے سدھ ہونا دنکھ کزچوػ سے نا نینے لگی۔رنذا اس کے
ہاتھ سے چھوٹ کے ان کے اوپز ہی جا گزا۔وہ نیہ پز ہاتھ ص کھے ا لنے قدم پیدھے کی طسػ
پش ھنے لگی۔اس کی آنکھوه کے آگے اندھیسا چھا گیا اوص اس سے بہلے وہ زهین توس ہوتی اس
نے ا پنے ٌضتوط نازوؤه هیه اسے تھام لیا۔
٭……٭……٭
وہ ہسییال کے انک کيسے کے ناہس راکیس صنان کے ساتھ بدھلے پیدصہ ویٹ سے کھصا نے
جینی سے بہل صہا تھا۔اس کی اس قدص نے جینی دنکھنے ہونے راکیس صنان نے توچھ ہی لیا۔
اس کی نات سن کز اس نا اتھیا قدم وہیه صک گیا۔وہ اسے ا پؿے دنکھنے لگا جیؿے کوتی
ابہوتی نات کی ہو۔اوص تھس نفی هیه عس ہال دنا۔
“تھس تم اس قدص پزپشان ک توه ہو صہے ہو؟ نالکل ا پؿے جیؿے طسػ اپ توه کے لنے ہوا جانا
ہے۔”اس نے کوتی چواب یہ دناپب ہی کيسے نا ذضوازہ کھالاوصراکیس عاپؼہ ناہس نکلی۔ وہ
دوتوه اس کی طسػ دنکھنے لگے۔
“پزپشاتی کی نات بہیه ہے۔آپ کی نیسیٹ کوپزپٹویٹ د پنے کے نعد سکون آوص ابچیکغن
لگا دنا گیا ہے۔ اوید ہے جاص سے نابچ گھی توه نک ہوش هیه آ جانے گی۔”
جاص سے نابچ گھینے نا سن کے اس نے راکیس صنان کی طسػ دنکھا تو وہ اسے آنکھوه سے
پشلی د پنے ہونے راکیس عاپؼہ سے ىچاطب ہوا۔
“و پؿے راکیس نیسیٹ کو ہوا کیا ہے؟ چوػ کی وجہ سے یہ جالت ہوتی ہے نا کوتی اندصوتی
چونیه تھی آتی ہیه؟” اب اس نے جیسان ہو کے ان دوتوه کو دنکھا۔
“اندصوتی چونیه؟ کیا آپ کو بہیه پیہ يسنضہ کے جعم پز نے سماص زچم ہیه کنی زچموه کے
نا نکے کھل کے ان سے چون نکل صہا تھا۔” اب اس نے جیسان ہو کے توچھا۔
“کیؿے زچم؟؟”
“ا پؿے لگ صہا ہے جیؿے کوتی انکسیذپٹ ہوا ہو۔ عس پز تھی نازہ چوٹ نا پشان ہے۔لیکن
سکز ہے وہ چوٹ سنادہ بہیه تھی۔ لیکن يسنضہ بہلے ہی کيطوص تھی اب يطند چون بہہ چکا
ہے ہهیه فوصی انک گھینے کے اندص چون نا پیدوپست کزنا ہے۔ وصیہ ًسیلہ طیسنیس ہو سکیا
ً
ہے۔”اس کی بچانے راکیس صنان نے فوصا توچھا۔
’او پیگ تو۔” یہ سن کے راکیس صنان نے اس کی طسػ دنکھا تو اس نے عس اپیات هیه ہال کے
پشلی دی۔ اوص تھس راکیس عاپؼہ کی طسػ دنکھا۔
“بہیه۔۔ىدھے تو اپؾی کوتی نات بہیه لگی۔” اس نے ابہیه سکزیہ کہا اوص ان کے جانے
کے نعد راکیس صنان سے کہنے لگا۔
“صیفی نا نلذ گزوپ بہی ہے هیه اسے تھیچیا ہوه لیکن نلیط پب نک اس نا جیال صک ھیا۔”
وہ اس نا کیدھا تھیٹھیانے ہونے توال۔
“ناص تم قکز یہ کزو اوص گھس جاکے آصام کزو۔ صیفی کو تھیج د پیا ،هیه صیح آتھ بجے نک بہیه
ہوه پب نک نمہیه آنے کی طسوصت بہیه ہے۔”
٭……٭……٭
Sabahat Rafique: Official
10 سارنگ از ص باحت رف یق
آتو هییک الک سے ذضوازہ کھول کے وہ ضیدھا پشے کيسے هیه گیااس نے ذضوازہ کھوال تو
سا ونے ہی پیذ پز صیف نے پزپ یب انداز هیه لییا ہوا تھااس کے اوپزچھ ماہ کی آتی تھی جیکہ
اس کی نانگوه پز عس ص کھے ناصہ سالہ سعد لییا ہوا تھا۔اس کے اوپز چھکنے ہونے اس نا
کیدھا ہال کے وہ اسے نکاصنے لگا۔
ن
“صیفی۔۔صیفی۔۔؟؟” اس نے آ یه ھول کے اسے د کھا اوص ھس پید کز یه۔وہ دوناصہ
ل ت ن ک ھ ک
نکاصنے لگا۔
ن
“ناص صیفی۔۔اتھ جا۔۔انيسجئیؾی ہو گنی ہے۔” یہ صینے ہی اس نے قٹ سے آ یه ھول
ک ھ ک
دیه۔ضیدھا نظس اس کی سكید مو یض پز گنی چہاه ہلکے ہلکے چون کے د ھنے تھے۔
“پزپشان یہ ہو یہ نیسا چون بہیه ہے۔” صیف نے ا پنے اوپز لینی آتی کو ساپیذ پز لیا دنااوص
چود اتھ کے نیٹھ گیا۔اس نے اس کی نانگوه پز سے سعدی کو اتھا کے آتی کے دوعسی
طسػ لیا دنا۔
“ناص ہسییال جانا ہے۔ صنان نمہاصا اپ یطاص کز صہا ہے۔ چون کی دو تونلیه جاہئیه۔” وہ جاپیا تھا
انيسجئیؾی ہے اسی لنے اس وقت اسے زچنت دے صہا ہے۔ لیکن تھس تھی اتھنے ہونے
توال۔
“کہہ تو ا پؿے صہے ہو جیؿے پئیؾی کی دو تونلیه جاہئیه۔ اپیا شسیا لگیا ہے نیسا چون کیا؟
ہوبہہ؟؟؟” آچز هیه ہوبہہ اس کی نقل اناصنے ہونے اس کے انداز هیه توال۔وہ ہیسنے لگ
گیا اوص اس کے کیدھے پز ہاتھ ماصنے ہونے توال۔
“آتی نے سنادہ پیگ تو بہیه کیا تھا؟” اس کو گھوصی رال کے کہنے لگا۔
“یہ سوال کوتی توچھنے واال تھا؟تم جا پنے تھی ہو اس کو نمہاصی عادت ہے توصا انک گھییہ
صوتی صہی تھی۔ بہت ًظکل سے سالنا تھا۔”
“جل کوتی بہیه۔ تم نیہ ہاتھ دھو لو هیه پس یہ کیصے جییج کز کے آنا۔” اس نے اپیات
هیه عس ہال دنا۔ جب وہ کیصے ندل کے آنا تو وہ تو لنے سے نیہ صاػ کز صہا تھا۔ وہ ہاتھ
هیه نکشی جاتی اس کی طسػ پشھانےہونے توال۔
“یہ لو ،نیسی ناپیک ناہس کھصی ہے اسے ہی لے جاؤ۔ اوص دھیان سے جانا۔تھیک ہے؟”
وہ جاتی لینے ہونے توال۔
اس کے جانے کے نعد وہ کيسے هیه آ گیا۔ اوص اس نے ناصی ناصی آتی اوص سعد نا ماتھا
چوما اوص تھس ان دوتوه کے ذضویان لیٹ کے آنکھوه پز نازو صکھ کے سونے کی کوشش
کزنے لگا۔
٭……٭……٭
فجس نا وقت جٹم ہونے کو تھا جب ان کے ُونانل کی صنگ تون نے ان کی نیید هیه جلل
ن
راال۔ ابہوه نے پیا آ ک ھیه کھولے ہاتھ پشھا کز ساپیذ نییل سے ُونانل اتھانا اوص تھس شضا سی
ن
انک آنکھ کھول کے سکزین کو دنکھا۔ وہاه اپسییکیس چًسید نا نام دنکھ کے وہ توصی آ کھیه
کھول کے اتھ گنے اوص نال انییذ کز کے ُونانل نان سے لگانا۔سالم دعا کے نعد شب
سے بہال سوال بہی توچھا۔
“اپنی صیح صیح فون؟ شب جیسپت تو ہے نا؟” جا پنے تھے کہ جیسپت بہیه پب ہی تو اس
نے اس وقت نال کزنے کی گسیاجی کی تھی لیکن تھس تھی توچھ نیٹ ھے۔
“چوہدصی صاجب ٌعرصت جاہیا ہوه اس وقت زچنت د پنے کے لنے۔ لیکن نات یہ ہے کہ
صاصم ص نگے ہاتھوه نکشا گیا ہے اوص اس وقت سالچوه کے پیدھے ہے۔” غصے سے ابہوه
نے کہا۔
“ہوش هیه تو ہو چًسید؟” ان کی تیط آواز سن کے ناپ یٹ گاؤن هیه مل توس ان کی ًضط
تھی جاگ گئیه۔ ساپیذ لٹنپ آن کز کے اتھ کے نیٹھ گئیه اوص ان کے چہسے پز
اتھسنے والے غصے کے ناپزات جیست سے دنکھنے لگیه۔
“ٌعرصت چوہدصی صاجب پنے اپس اپس تی کے آنے سے وہ جاالت بہیه صہے۔ نیسے
ہاتھ تھی پیدھ جکے ہیه۔ اس لنے آپ کو فون کیا ہے کہ آپ جلدی کدھ کز لیه بہاه تو
ویذنا نا ہروم پشھیا جا صہا ہے۔”
ب
“هیه آ صہا ہوه۔ نیسے ہیچنے نک تم ابہیه کؾی طسح صوک کے صکھو۔”فون پید کزنے کے
نعد ابہوه نے چظسناک پ توصوه کے ساتھ اپنی پیگم کی طسػ دنکھا چو ان کی نظسوه سے سہم
گئیه۔
“نمہاصی سہہ کی وجہ سے نمہاصا نییا اس جال هیه بہیچا ہے کہ دوعسوه کی پئی توه کی عطتوه
کے ساتھ کھیلنے ہونے ص نگے ہاتھوه نکشا گیا ہے۔ نیسے ناپ دادا شب کی عطت اس
نے ونی هیه مال دی ہے۔”یہ صینے ہی ان کی پیگم ضئییہ نا ہاتھ ضیدھا ا پنے نیہ پز گیا اوص
وہ تھنی تھنی آنکھوه سے ابہیه دنکھنے لگیه چو یہ کہنے ہونے ناقاعدہ صونے والے ہو گنے
تھے۔
٭……٭……٭
ً
آتی کے صونے کی آواز سے اس کی آنکھ کھلی تو وہ فوصا اتھ کے ٹھ گیا اوص چھ ماہ کی آتی کو
ین
ک ن
اپنی گود هیه اتھا لیا۔ اس کے اتھانے ہی وہ جپ ہو گنی اوص آ یه ھول کے تیس تیس اسے
ک ھ
دنکھنے لگی۔وہ توه ہی گھی توه اسے نکنی صہنی تھی۔اس نا ہاتھ تھام کے چوما اوص تھس ُونانل
اتھا کے وقت دنکھا۔ سات بچنے والے تھے وہ آتی کو لنے ناہس آنا چہاه سعدی توپ یقاصم بہنے
دوعسے کيسے سے ناہس نکلیا دکھاتی دنا۔ اسے دنکھنے ہی وہ تھاگ کے اس کے ساتھ آ
کے لیٹ گیا۔ چھکنے ہونے اس نے اس نا عس چوما۔
“ہا ه تھنی ضیاؤ تھس؟” وہ نیہ پیانے ہونے اس سے دوص ہونے ہونے توال۔
“آپ ص ہنے دیه۔ هیه ناصاض ہوه آپ سے۔” اس کے نال چزاب کزنے ہونے اس نے
توچھا۔
“ک توه تھنی اب هیه نے کیا کز دنا ہے؟” کذن سے صیفی کی آواز آتی۔
“تھول تھی گیا؟ تھس صات کو دپز سے آنا تھا۔” چواب د پنے کی بچانے اس نے آتی کو
سعد کی طسػ پشھانا ،تھولے ہونے گالوه کے ساتھ اس نے اتھا لیا۔ تو وہ نیغن کی طسػ
پش ھنے ہونے توال۔
“اچھا نا صآج سام کو جلدی آؤه گا اوص ناہس تھی لے کے جاؤه گا۔” سعدی ،آتی کو لنے
صومے پز نیٹھنے ہونے یہ سن کے اچھل پشا۔
“ظچ کہہ صہے ہیه؟ وعدہ؟” نلٹ کے اس کے چہسے پز آتی چوسی کو دنکھنے ہونے توال۔
Sabahat Rafique: Official
16 سارنگ از ص باحت رف یق
“ہاه ناص نکا واال وعدہ۔” وہ آتی کے ساتھ کھیلنے لگا۔وہ نیہ ہاتھ دھوکے قسپش ہونے کے
نعد کذن هیه گیا چہاه صیف ناشیہ پیاص کز چکا تھا۔ وہ قسبج سے دودھ نکا لنے ہونے توال۔
“کب آنے تھے واپس؟” سعدی نا لیچ ناکس پید کزنے ہونے چواب دنا۔
“نابچ بجے کے نعد۔”عس ہال کے نین هیه دودھ رال کے اس هیه تھوطی سی جینی رالی اوص
پٹم گزم کزنے کے نعد قیذص هیه رال کے ناہس نکل گیا۔ ناشیہ لے کز اس کے پیدھے وہ
تھی تی وی الؤبج هیه آ گیا۔وہ صوقہ پز سعدی کے ساتھ نیٹھ گیا اوص آتی کو اپنی گود هیه لیا
کے قیذص اس کے نیہ هیه رال دنا۔نیط پز ناشیہ لگانے کے نعد صیف نی توه کے لنے الگ
الگ نلیٹ هیه صییذوچ اتھا کے صکھنے لگا۔ اس کے ُونانل کی صنگ پ تون بچنے لگی،سعدی
تھاگ کز کيسے سے اس نا فون نکش النا۔ اس نے نال انییذ کز کے فون نان سے لگانا۔
“ہیلو؟” دوعسی طسػ کی نات سن کے اس نے “اچھا هیه دنکھیا ہوه” کہہ کے فون پید
کز دنا۔صیف کی طسػ دنکھ کے توال۔
“طیسو وہ صنموٹ تو د پیا شضا۔”اسے صنموٹ نکشا کے وہ نییل سے اپنی نلیٹ اتھا کے صییذوچ
کھانے لگا۔انک نلیٹ اوص چوس نا گالس اس کے آگے صکھ دنا۔ اس نے جب تی وی آن
کیا اوص جییل ند لنے ہونے انک جییل پز صک گیا۔ چہاه بہت زوصو سوص سے یہ جیس ضیاتی جا
صہی تھی۔
“چوہدصی زنان ٌصطفی نا نییا صاصم زنان ٌصطفی کو انک لشکی کی عطت کے ساتھ کھیلنے
ہونے ص نگے ہاتھوه گزقیاص کز لیا گیا۔”
“پیانا جا صہا ہے کہ صاصم زنان اوص اس کے دوصتوه نے کل صات دو لشک توه کو اغواء کز
لیا۔”
“ انک لشکی ٌطلویہ جگہ سے تھاگ نکلی جیکہ اكػوس کے ساتھ پیانا جا صہا ہے کہ دوعسی
لشکی ُولع پز دم توط گنی۔”
“ناطسین جیشا کہ آپ لوگ نصوپز هیه دنکھ سکنے ہیه یہ دو لشکے چو زچمی جالت هیه نظس آ
صہے ہیه یہ صاصم زنان کے دوشت ہیه۔تولیس کے ٌطاتق یہ لوگ لشکی کو نکشنے کے
لنے اس کے پیدھے تھاگے تھے اس سے بہلے کہ یہ لوگ اسے تھی اپنی ذضندگی نا پشایہ
پیانے اس لشکی نے ان دوتوه کو اپیا پشایہ پیا لیا۔”
صیف نے جیسان ہو کے جیس صینے کے نعد اس کی طسػ دنکھا جس نے جییل ندل دنا تھا۔
صنموٹ صکھ کے ًشکزانے ہونے چوس نا گالس تھام کے ل توه سے لگا لیا۔اتھی وہ سعدی
کے سا ونے کوتی نات بہیه کزنا جاہیا تھا۔ جیسوه سے نے پیاز سعدی ناشیہ کزنے ہونے
قیذص نینی آتی کے ساتھ کھیل صہا تھا۔ صیف نے اپنی نلیٹ صکھنے ہونے سعدی کے ہاتھ هیه
نکشا صییذوچ ساصا اس کے نیہ هیه تھوپس دنا۔ اوص تھس چوس نا گالس اتھا کے اس کے
نیہ سے لگا نے ہونے کہا۔
’ُونے ،جلدی کز طسػ نابچ ویٹ صہ گنے ہیه تھس کہو گے دپز ہو گنی ہے۔”وہ گالس
نیہ سے ہیانے ہونے توال۔
“ہاه تو ُونے اگز چود تھوپس لیا کزو تو ىدھے زپزدضنی کزتی ہی یہ پشے۔” وہ ان کی توک
چھونک سن کے ہیسنے لگا۔ سعدی نے ا پنے دوتوه نازو اس کی گزدن کے گزد لی یٹ د پنے
ک
اوص اس نا گال چو ونے لگا۔ صیف اس نا نازو ھییچنے ہونے توال۔
م
“یہ کھن یہ لگا هیه بد ھے نیؿے دے دوه گا۔ تو اتھی پس بہاه سے نکل۔” وہ نیہ پػوصنا لشنا
چھگشنا جال گیا۔ ان کے جانے کے نعد انک ہاتھ سے صییذوچ اتھا کے کھانے لگا جیکہ
دوعسے ہاتھ سے صوقہ پز ص کھے ُونانل کو آن کز کے اپس اپس تی عادل کے ننیس پز انک
ت
هیصج ھیچنے لگا جس هیه لکھا تھا۔
٭……٭……٭
پزپشاتی سے ضئییہ پیگم نا دل ہول صہا تھا۔ وہ بہی سوچ صہی ت ھیه کہ ان نا نییا اس جد
ىدس
نک جال گیا اوص وہ ھنی صہیه کہ پس چھوتی ُوتی عساصنیه کزنا ہے۔ النف ابروانے کزنا
ہے اس لنے اس کی رھال ین کے کھصی صہیه۔ساصے جاندان هیه کیا عطت صہ جانے
گی۔ صشیہ داصوه کی نانیه اوص ان نا ساویا کزنے نا سوچ کے ہی ابہیه ہول اتھ صہے
تھے۔وہ بہلنے ہونے تی وی الؤبج هیه جلی آ نیه اوص جیؿے ہی تی وی آن کیا۔ ابہیه
سکزین پز ا پنے سوہس نامداص کی نصوپز دکھاتی دی جن کو ویذنا نے گ ھیسا ہوا تھا۔
“چوہدصی صاجب آپ اس سہس کی ًؽہوص اوص عطت داص ظخضیت ہیه۔تھس آپ نا نییا کس پز
جال گیا؟”
ان کے گاصزز اوص تولیس ،ویذنا کو پیدھے ہیا کے ا ن کے لنے آگے پش ھنے نا صاشیہ پیا صہے
تھے۔ اوص وہ ہس سوال کو نظس انداز کنے عسخ چہسہ لنے آگے پش ھنے جا صہے تھے۔ جب انک
لشکی صتوصپز نے ان کی طسػ انک جٹھیا ہوا سوال تھی یکا۔
“عس آپ ہماصے سوالوه نا چواب دنے نغیس بہیه جا سکنے۔ نا ہم یہ سىدھ لیه کہ آپ
کے ناس کدھ کہنے کے لنے بچا ہی بہیه؟”
ان کے قدم صک گنے اوص ابہوه نے نلٹ کے اس لشکی کو نغوص دنکھا۔ چو نالی اعٹماد سے
پی
ان کی طسػ ماپیک پشھانے کھصی تھی اوص ج تونگم جیانے اس کی ھی ً کزاہٹ ا یه
ہ ب ش ک
ی
ج لیج کز صہی تھی۔
“نیسے ناس کہنے کے لنے اس وقت والعی ہی کدھ بہیه ہے۔ ک تونکہ هیه ا پنے نینے کو
بہت اچھی طسح جاپیا ہوه۔ وہ اس طسح کی عل یظ چزکت کز ہی بہیه سکیا۔ىدھے سو ق یـد
نقین ہے کہ یہ نیسے دسو توه کی جال ہے۔هیه طسوص انـاػ سے نام لوه گا بہلے یہ
ناپت تو ہو لینے دیه کیا یہ شب نیسے نینے نے ہی کیا ہے؟”
یہ کہنے کے نعد وہ دوناصہ وہاه بہیه صکے۔ لیکن جانے وقت اس لشکی کو غصے سے دنکھ
کے واصپیگ د پیا بہیه تھولے تھے۔
یہ شب دنکھ کز ان کی پیگم نے پ توز جییل پید کزکے اپیا عس دوتوه ہاتھوه هیه گزا لیا۔
٭……٭……٭
سعدی کو سکول چھوط کے آنے کے نعد وہ ضیدھا اس کے ناس آنا تھا چو اتھی نک آتی کو
گود هیه لنے وہاه نیٹھا پ توز دنکھ صہا تھا۔ وہ تھی اس کے قسپب آ کے نیٹھ گیا۔ چو اسے دنکھ
کز نا۔۔نا۔۔کزنے لگی تھی۔ ’نانا‘ یہ بہال لفظ تھا چو اس نے تولیا عسوع کیا تھا اوص اتھی ہس
کؾی کو دنکھ کز نا۔۔نا ہی نکاصتی تھی۔صیف نے اسے اپنی گود هیه اتھا لیا اوص پ توز جییل کو
دنکھا چہاه صیح سے وہی پ توز جل صہی ت ھیه۔
“ناطسین ہم آپ کو پیانے جلیه کہ سہس کی ًؽہوص اوص عطت داص ظخضیت چوہدصی زنان
ٌصطفی نا نییاصاصم ا پنے دوصتوه کے ساتھ انک لشکی کو اپنی ہوس نا پشایہ پیانے ہونے
ص نگے ہاتھوه نکشا گیا ہے۔”
صیف نے نییل سے صنموٹ اتھا کے پ توز جییل پید کز دنا اوص تھس اس کی طسػ دنکھ کے
توچھا۔
آگے ہوکے نیٹھنے ہونے غصے سے ہاتھ نا ٌکا پیا کے نییل پز ماص کے کہنے لگا۔
“نذھا نکواس کز صہا ہے۔یہ چود کب دودھ نا دھال ہے؟ یہ اوص اس نا نییا دوتوه انک ہی
کھیت کی ُولی ہیه۔” صیف نے اكػوس سے اسے دنکھنے ہونے کہا۔
“ک توه ننیط سے نات کزوه؟ نمہاصا ناپ لگیا ہے کیا؟”چوانا صیف نے جن نظسوه سے اسے
دنکھا زپزلب انک گالی نکا لنے ہونے وہ وہاه سے اتھ کے کيسے هیه جال گیا۔ تھس کدھ دپز
نعد جب ناہس آنا تو سونذ تونذ اپنی ناپیک کی جاتی اتھا کے غصے سے ناہس نکل گیا۔ صیف نے
آتی کو اس کے پزام هیه لیانا اوص چود صقاتی کزنے لگا۔
٭……٭……٭
انک پشے سے رانییگ نییل کے گزد چونلی هیه ُوچود نمام اقساد جاُوسی سے ناشیہ کز صہے
تھے۔ عسپزاہی کزسی پز نے جی پزا چمان تھیه۔ انک نا وقاص ساتھ سالہ جاتون چو آج تھی
ل
گزدن اتھا کے جلنی تھیه۔ وہ سنادہ پشھی ھی یه یه کن شب جشاب کیاب ا ہوه
ب ی ل ھ ت ہ ب ک
نے ا پنے اجییاص هیه صکھا تھا۔ اس کے لنے ابہوه نے چونلی هیه اپنی پزضیل اصیسی یٹ صکھی
ہوتی تھی جس نا نام علٹمہ تھا چو بدھلے نین سال سے ان کے لنے نام کز صہی تھی۔اتھی
کدھ دپز ہی گضصی تھی جب علٹمہ ہاتھ هیه نے جی نا ُونانل نکشے گ ھیساتی ہوتی وہاه
آتی۔
ُ
“ویذم انک پزی جیس ہے؟” رانییگ نییل پز ُوچود شب اقساد کے ہاتھ وہیه صک گنے۔ اوص
وہ پزی جیس جا پنے کے لنے سوالیہ نگاہوه سے علٹمہ کی طسػ دنکھنے لگے۔جیکہ وہ نے جی
کے جکم کے اپ یطاص هیه ان کی طسػ دنکھ صہی تھی۔ اپنی گود هیه ص کھے صومال کو اتھا کے
اس سے ہاتھ صاػ کز کے نییل پز صکھنے کی نعد وہ تولیه۔
“ضیاؤ۔” اس نے وال توم اوبچا کزنے کے نعد انک پ توز جییل لگا کز ُونانل ان کے سا ونے
کز دنا۔اس وقت طسػ اس پ توز ناطیس کی آواز ساصے رانییگ ہال هیه گوبج صہی تھی۔ جؿے
شب دم سادھے سن صہے تھے۔وہ صینے کے نعد نے جی نے جکم دنا۔
ن ً
“زنان نا ننیس مالؤ۔” اس نے فوصا جکم کی عویل کی جیؿے ہی ابہوه نے نال انییذ کی
ُونانل نے جی کی طسػ پشھا دنا۔
“زنان نینے نیسی انک نات نان کھول کز سن لو۔اس جیس کو چھونا ناپت کزواؤ اس کے
لنے جاہے ساصا نیؼہ ناتی کی طسح بہا دو۔ لیکن نیسے جاندان کی عطت پز چزػ بہیه آنا
جا ہنے۔ اگز اپشا ہوا تو هیه نمہیه اوص نمہاصی ساصی اوالد کو عاق کز دوه گی۔” ان کی کوتی
تھی نات ضنے نغیس ابہوه نے ُونانل علٹمہ کی طسػ پشھانا اوص وہاه سے اتھ کے جلی
گئیه۔ان کے جانے کے نعد رانییگ نییل پز ُوچود اقسادجیست و پزپشاتی سے توه انک
دوعسے کی طسػ دنکھنے لگ گنے کہ اپشا کیؿے ہو سکیا ہے؟ صاصم اوص اس طسح کی
چزکت؟ناقان ِل نقین جیس تھی۔
٭……٭……٭
وہ ری آتی جی وضٹم کے آكس هیه ان کے سا ونے والی کزسی پز پشے کزوقس سے نانگ پز
نانگ ص کھے نیٹھے تھے۔ ان دوتوه کے عالوہ کيسے هیه اس وقت کوتی بہیه تھا۔وہ نالی
دپز سے اس نا جاپضہ لے صہے تھے۔ جیکہ وہ جاُوسی سے ان کی طسػ دنکھ کے ان کے
تو لنے نا اپ یطاص کز صہے تھے۔
“وضٹم صاجب اس کیس کو جٹم کزنے کی کیا قٹنت لیه گے؟” ان کی نات سے وہ
ہیسنے ہونے دوتوه ہاتھ نیط پز نکانے آگے ہو کے نیٹھ گنے۔
“نا۔۔نا۔۔چوہدصی صاجب نیسے جیال سے آپ یہ کہیا جاہ صہے ہیه کہ هیه ا پنے نکنے
کی کینی قٹنت لوه گا؟” ابہوه نے کیدھے اچکانے ہونے کہا۔
“لیکن چوہدصی صاجب آپ طسػ یہ نات سىدھ لیه کہ هیه کؾی تھی قٹنت پز اپیا اوص ا پنے
ضنیس نا سودا بہیه کزوه گا۔ و پؿے هیه نے آپ کے جاندان کے ناصے هیه ضیا تھا کہ پشا
عطت داص جاندان ہے۔تو تھس آپ نا یہ نییا کس پز جال گیا ہے؟”اس کی نات سے وہ اپیا
غضہ کبیسول کزنے ہونے تولے۔
“اس هیه کوتی سک بہیه کہ نیسا جاندان بہت عطت داص ہے۔ نیسے نینے پز یہ الضام
ہے وہ تو اتھی نانیس سال نا ہے پشھ صہا ہے وہ اس طسح کی کوتی چزکت کیؿے کز سکیا
ہے؟” ان کی نات پز ری آتی جی وضٹم نا كہقہہ پشا نے ساجیہ تھا۔ابہوه نے اپیا ُونانل
اتھانے ہونے کہا۔
ك
“چوہدصی صاجب نیسے جیال سے آپ کؾی بہت پشی علط ہمی نا سکاص ہیه بہلے آپ کو
اس سے نکالیا طسوصی ہے۔تھس اگلی نات کزیه گے۔” انک ورتو نکال کز ُونانل ا پنے ہاتھ
هیه تھامے ہی ان کے سا ونے کز دی۔
“یہ آپ کے نینے کو اصپسٹ کزنے کی ورتو ہے۔ چو جاص طوص پز آپ کے لنے ہی پیاتی
گنی تھی۔ اگز یہ سوسل ویذنا نا کؾی پ توز جییل کو اتھی نک بہیه دی گنی تو طسػ اس لشکی
کی عطت کی وجہ سے۔ لشکی تو يس ہی گنی ہے لیکن اگز اس کے والدین نے یہ ورتو دنکھ لی
تو وہ تو و پؿے ہی يس جانیه گے۔ آپ تھی پئی توه والے ہیه نیسی مانیه تو ا پنے نینے کو عطا
تھگینے دیه۔ اس کی ضماپت کزوا کے اس کو اوص طیس یہ پیانیه۔ لیکن اگز آپ نے اوپز
سے صا نطے کز کے کدھ اپشا کزنے کی کوشش کی تو ناد صکھنے گا هیه لشکی نا چہسہ چھیا کز یہ
ورتو واپزل کزوانے پز ىچ توص ہو جاؤه گا۔تھس آپ یہ بہیه کہہ سکیه گے کہ یہ کؾی دسمن
کی سازش ہے۔”وہ ورتو دنکھنے کے نعد وہ کدھ تو لنے کے قانل ہی بہیه صہے تھے۔لی
الچال ابہوه نے وہاه سے جلے جانا ہی بہیس سىدھا۔ان کے ناہس نکلنے ہی ان کے گاصزز
ًسیعدی سے ان کے پیدھے جل پشے۔
٭……٭……٭
Sabahat Rafique: Official
28 سارنگ از ص باحت رف یق
وہ پزاپ تو پٹ ہسییال کے کيسے هیه تھسی صییذ صومے پز نانگ پز نانگ ص کھے پزاچمان
تھا۔اس کے ہاتھ هیه سگزپٹ تھا وہ و لفے و لفے سے کش لگا صہا تھا اوص دھواه پید کيسے
کی لـا هیه چھوط صہا تھا۔ اس کے سا ونے ص کھے صیؿے کے نیط پز اپش پزے صکھی ہوتی تھی
جس هیه کنی سگزپ توه کی صاکھ ُوچود تھی۔ صیفی سے بخث کزنے کے نعد وہ ضیدھا بہاه
آنا تھا۔اس لشکی پز نظس پشنے ہی ساصا غضہ بچانے کیؿے اطن چھو ہو گیا کہ وہ اتھی نک
جیسان تھا۔اس لشکی هیه بچانے ک توه اسے انک عچ یب سی کطش ىحػوس ہو صہی تھی۔
طسػ اس کی وجہ سے وہ بدھلے ناصہ گھی توه سے اپیا ہس طسوصی نام پ ِس پست رال کے
بہیه نیٹھا ًشلشل اس کے چہسے کو نک صہا تھا۔بہاه نک کہ صیح سے اس نے انک
چوس کے گالس اوص دوصییذوچض کے عالوہ کدھ بہیه کھانا تھا۔راکیس عاپؼہ طسػ اس کی وجہ
سے کنی دلعہ صاؤنذ لگا جکی ت ھیه۔ اس کی اپنی لونی نے ہوسی پزپشاتی هیه هییال کز صہی
تھی۔ اسی پزپشاتی کی وجہ سے وہ و لفے و لفے سے کنی سگزپٹ تھونک چکا تھا۔وہ اس کے
انک انک نقش کو غوص سے دنکھ کے سوچ صہا تھا آچز وہ کون تھی۔
ن
پید آ کھیه ،چہسے پز تھی جا بچا زچموه کے پشان ،جس وجہ سے اس نا چہسہ سوچھ گیا
تھا۔بچلے ہوپٹ پز گہسا زچم شب سے سنادہ نکل یف دہ تھا۔ ذضوازہ کھلنے کی آواز پز اس کی
ىرو پت توتی اوص اس نے آنے والے کی سنت دنکھا۔ راکیس صنان اسے بہاه دنکھ کز چونک
گیا۔ جیسان ہونے ہونے توال۔
“تم بہاه نیٹھے ہو؟” اس نے انگل توه هیه دنا سگزپٹ اپش پزے هیه بدھا دنا۔ صنان اس
کے قسپب آ کے نیٹھ گیا۔
“تم اندھے ہو کیا؟ دکھاتی بہیه دے صہا؟ ہاه بہاه ہی نیٹھا ہوه۔”چواب د پنے ہونے وہ
اتھ کھصا ہوا۔ راکیس صنان تھی اس کے ساتھ ہی کھصا ہو گیا۔
“ہماصے فون کس سوگ هیه بہیه اتھا صہے؟وہاه صیفی نمہاصے لنے پزپشان ہوکے
صونے واال ہو گیا ہے۔ اوص تم بہاه يطے سے نیٹھے سگزپٹ پز سگزپٹ تھونک صہے
ہو۔کیااس اجینی لشکی کی وجہ سے؟”اس کے لنے اپشا لہزہ اسے نالکل تھی پسید بہیه آنا
تھا۔ آگے پشھ کز اس نے راکیس صنان نا گزپیان نکش لیا۔
“وہ اجینی بہیه ہے۔ آ پیدہ اس کے لنے اس لہجے هیه نالکل تھی نات یہ کزنا وصیہ تھول
جاؤه گا کہ تو کون ہے۔ اوص ہاه راکیس نیسی یہ نات نان کھول کز سن لے اگز اسے کدھ
ہوا یہ تو هیه بدھے زندہ بہیه چھوطوه گا۔” اس کی نات سن کز اسے نقین ہی یہ آنا۔کہاه
وہ لشک توه کے سکز سے سو قٹ دوص تھاگیا تھا بہی وجہ تھی کہ اتھی نک اس نے سادی
بہیه کی تھی۔ اوص کہاه انک جادنے هیه ملنے والی لشکی کی وجہ سے وہ اسے دھمکیاه دے
صہا تھا۔ غصے سے اپیا گزپیان چھصوانے ہونے توال۔
“تو دھمکیاه کس ناپ کو دے صہا ہے؟دنکھ لوه گا بدھے هیه نعد هیه۔ اتھی نکل بہاه
سے ،وعدہ قساُوش تو نے سعدی سے آج سام اس کے ساتھ ناہس جانے نا وعدہ کیا
تھا۔اس نے اوص آتی نے بدھ جیؿے اپشان کے لنے صو صو کے پزا جال کیا ہوا ہے۔”اپیا کہہ
کے تھی جب صہا یہ گیا تو اس کے پ یٹ هیه ٌکا ماصنے ہونے توال’کهییہ اپشان‘۔ اس نے
آگے سے کدھ یہ کہا۔ پس ہیسنے لگا۔ اوص وہ اسے ہیسیا دنکھ کز اس پز لعیت تھیچیا اس لشکی
کی طسػ پشھا اتھی اس کی پ یض جیک کزنے کے لنے کالتی پزہاتھ صک ھنے ہی لگا تھا جب
اس نے آگے پشھ کز اس نا ہاتھ تھام لیا۔
ً
“تو اسے ہاتھ بہیه لگانے گا۔” اس نے کہا ه پیدھے صہیا تھافوصا توال۔
“تو تھس تیسا ناپ لگانے گا؟” اس نے ا لنے ہاتھ نا ت ھیص اس کے نیہ پز ماصا۔اندص داجل
ہوتی راکیس عاپؼہ یہ و یظس دنکھ کز تولیه۔
“تویہ ہے تم دوتوه برو ه کی طسح ہس جگہ عسوع ہو جانا۔ اب کیا نکل یف ہوتی ہے تم
دوتوه کو؟”
“نذھا ضٹھیا گیا ہے۔ صیح سے ُونانل پید کز کے یہ بہاه نیٹھا ہے اوص اس کے گھس والوه
کی پزپشاتی سے پزی جالت ہے۔” راکیس عاپؼہ نے کہا۔
“ہاه هیه جاپنی ہوه یہ بہیه تھا۔کم از کم ىدھے فون کز کے توچھ لینے۔”
“نیسا اس طسػ دھیان ہی بہیه گیا کہا ه یہ اپیا ٌصسوػ پیدہ کنی کنی ہك توه نعد ہاتھ آنا
ہے۔ ىدھے کیا جیس تھی کہ یہ کؾی لشکی کے پیدھے ہسییال هیه چواص ہو صہا ہے جیؿے دپیا نا
شب سے قاصغ پیدہ ہو۔” اس کی نات سے راکیس عاپؼہ نے جیسان ہونے ہونے اسے
دنکھا۔
“نکواس کز صہا ہے۔ کیس کی وجہ سے پزپشان ہوه اس لشکی نا ہوش هیه آنا طسوصی ہے
ک تونکہ یہ اس وا لعے کی واجد جعم دند گواہ ہے۔”
“اوہ اچھا ،وصیہ هیه اس کی نات سن کے جیسان ہی صہ گنی ک تونکہ یہ تم سے نالی سال
چھوتی لگ صہی ہے۔” یہ کہنے ہونے راکیس عاپؼہ نے اس کی پ یض اوص دھصکن جیک کزنے
کے نعد کہا۔
وہ انک دم ضیچیدہ ہو گیاتھا۔ پیا کدھ کہے ناہس نکل گیا۔ راکیس صنان اس کے اس صونے پز
الدھ گیا۔
٭……٭……٭
جب وہ گھس آنا تو سعدی نیہ تھال کے صومے پز نیٹھا تھا ساتھ هیه تی وی پز ا پنے پسیدندہ
ناصتون دنکھ صہا تھا۔ اسی صومے پز دوعسی ساپیذ پز صیف اپیا لیپ ناپ گود هیه صکھ کز
نام کز صہا تھا جیکہ آتی ان کے ذضویان هیه لینی کھلونے سے کھیل صہی تھی۔وہ نی توه سام
سے ناہس جانے کے لنے پیاص ہونے تھے۔ سعدی نے زپزدضنی صیف کو تھی پیاص کزوانا
ک تونکہ وہ آتی کو تھی ا پنے ساتھ لے کے جانا جاہیا تھا۔اس لنے ہ چود تھی پیاص ہو گیا اوص آتی
کو تھی صاػ کیصے بہیا د پنے۔ لیکن جب غصس سے ٌغسب ہو گنی اوص وہ پب تھی یہ آنا تو
غصے سے اس نے کھانا ہی یہ پیانا۔ اسے آنا دنکھ کز تھی وہ ا پؿے ابچان ین گنے جیؿے اس
کے وہاه ہونے نا یہ ہونے سے ابہیه کوتی قسق بہیه پشنا۔یہ ان کی ناصاصگی کے اظہاص
نا انک طسنقہ تھا۔ اس نے وہیه کھصے توچھا۔
“آج کھانے هیه کیا پیانا ہے؟” اس کی آواز صینے ہی آتی نے اس کی طسػ دنکھا اوص
نا۔۔۔نا۔۔نکاصنے لگی۔ اس نے آگے پشھ کز اتھا لیا۔ صیف کوتی چواب د پیا بہیه جاہیا
تھا۔ لیکن اس کے پشے ہونے نا لچاظ کزنے ہونے کہا۔
“ک تونکہ نمہاصے ناپ کے بہاه کوتی مالزم بہیه نیٹھے ہونے۔”اپنی ًشکزاہٹ دنانے
ہونے اس نے سعدی کو دنکھ کز کہا۔
“سعدی ناص هیه آنے لگا تھا سام کو تھس هیه نے سوجا نالی عسصہ ہو گیا ہے ناہس سے کھانا
ً
بہیه کھانا۔”یہ صینے ہی وہ چوش ہو گیا۔ اوص فوصا توال۔
“کوتی نات بہیه ٌعاػ کیا۔ تھس اب جلیه؟”صیف نے لیپ ناپ پید کز کے نییل پز
صکھ کزپیدھے سے اسے انک لگانے ہونے کہا۔
“ُونے بدھے سىدھانا تھی تھا کہ کم از کم انک دن اس سے نات بہیه کزتی۔ لیکن ىچال
ہے چو بدھے نیسی نات نا اپز ہوجانے۔”سعدی ت ھیص کی وجہ سے نیہ پػوص کے اسے دنکھنے
چ ت ک ن یھ ک
لگا۔ اس نے صیف نا ہاتھ یچ کز اسے اتھا کے ا نے قا ل ھصا کیا وہ آج ھی ھونے
ٌ پ
بروه کی طسح ناصاض ہو کے نیہ پیانا تھا۔ اسے ا پنے ساتھ لگا کے اس نا عس چوما۔ پس
ن
بہیه اس نا دل گھل گیا اوص ساصی ناصاصگی جٹم ہو گنی۔ صیف کو اس سے ناپ جیؾی
چوصتو آتی تھی۔وہ ان کے لنے ان نا ناپ ہی تھا۔سعدی تھی آگے پشھ کز اس کی نانگوه
سے لیٹ گیا۔بہی اس کی دپیا تھی۔
وہ دوتوه اس سے الگ ہو گنے اوص صیف نے آتی کو اس سے لے لیا۔ اوصتی وی پید
کزنے کے نعد نی توه نے ناہس کی طسػ قدم پشھا د پنے۔وہ آنے ہونے اپنی ناپیک وصکشاپ
چھوط کے گاطی لے آنا تھا۔ابہیه لے کز ان کے پسیدندہ ہونل هیه گیا۔ چہاه سے کھانا
ً
کھانے کے نعد ان کو آپشکزتم کھالتی اوص تھسنرسپیا ناصہ بجے ان کو گھس چھوط کے وہ چود ا پنے
کؾی نام سے جال گیا۔
٭……٭……٭
انک ونل رنکوصپیذ ساؤنذ پزوػ وئییگ ہال هیه عس پزاہی کزسی پز وہ نیٹھا تھا۔اس کے ہاتھ
هیه پزپیذر سگزپٹ چو جٹم ہونے کے قسپب تھا۔اس کے سا ونے انک پشا سا صیؿے نا نییل
تھاجس پز اپش پزے صکھی ہوتی تھی۔اوص اس نیط کے گزد کزضیاه صکھی ہوتی ت ھیه۔دانیه
طسػ بہلی کزسی پزاس نا پزضیل اصیسی یٹ ولی جان نیٹھا تھا جیکہ نانیه طسػ کی بہلی
کزسی پز ری آتی جی وضٹم اوص اس کے ساتھ والی کزسی پز اپس اپس تی عادل نیٹھا ہوا
تھا۔سگزپٹ جٹم کزکے اس نا کیاصہ اپش پزے هیه صگشنے کے نعد وہ اپنی کزسی
گھسیٹ کے دوتوه نازو نیط پز صکھ کے آگے ہو کے نیٹھ گیا۔
“جی عس۔وہ لشکی آنیہ پشیس جس نا نعلق گوچزاتوالہ سے تھا۔ عسپب والدین کی شب سے
پشی نینی تھی۔صیح کے وقت انک نالج هیه پشھاتی تھی اوص سام کو توپ توصضنی سے اتم قل
کی کالعط لینی تھی۔چہاه سے اس کی واپؾی آتھ بجے ہوتی تھی۔کدھ دن بہلے صاصم اپنی
بہن کو نالج سے لینے گیا تھا اوص پب اس نے آنیہ کو دنکھا اوص وہ اسے پسید آ گنی۔ توصا
ہفیہ وہ اس نا پیدھا کزنا صہا کٹھی لفٹ کی آقس تو کٹھی اپنی پسیدندگی نااظہاص۔وہ ہهیؼہ اس
کے آگے ہاتھ چوط کے انکاص کزتی صہی کہ وہ اس نا پیدھا چھوط دے۔ لیکن انک دن جب
صاصم نے زپزدضنی اس نا ہاتھ نکش کز گاطی هیه پٹھانے کی کوشش کی تو اس نے ا پنے
بچاؤ کے لنے اس کے نیہ پز ت ھیص ماص دنا۔ اس ت ھیص نا ندلہ لینے کے لنے اس نے کل
صات ا پنے دوصتوه کے ساتھ مل کے اسے پب اغواء کیاجب وہ توپ توصضنی سے واپس
جانے لگی تھی۔” یہ سن کز اس نے چونک کے توچھا۔
“کیا ابہوه نے طسػ انک لشکی کو اغواء کیا تھا؟” ولی جان نفی هیه عس ہالنے ہونے توال۔
“بہیه عس ،انک اوص لشکی تھی چو بہاه آنے ہونے ابہیه صا ضنے هیه سواصی کے اپ یطاص هیه
عصک پز کھصی نظس آتی۔ دوصتوه کے اطساص پز اس نے اسے تھی اتھا لیا۔دوتوه لشکیا ه
ب
نے ہوش ت ھیه۔ وہ صا ضنے هین بہلے تو عساب سے لطف اندوز ہونے صہے۔ بہاه ہیچنے
نک لشکیاه تھی ہوش هیه آ جکی ت ھیه۔ صاصم نا ٌطلب طسػ آنیہ سے تھا۔ دوعسی لشکی
اس کے دوصتوه کے چوالے تھی۔ صاصم اوص اس نا دوشت آنیہ کو قاتو کز کے گاطی سے
Sabahat Rafique: Official
37 سارنگ از ص باحت رف یق
اناص کز اندص لے گنے چہاه اس کے دو دوشت بہلے ہی ُوچود تھے۔ جیکہ ان کے پیدھے نالی
دو دوشت اس لشکی کو اناصنے لگے چو سنادہ ہاتھ ناؤه ماص صہی تھی۔ نکلنے وقت وہ ُولع نا کز
وہاه سے تھاگ نکلی اس کے دوشت اس کے پیدھے تھاگے۔ ان کے قاتو هیه آنے کی
بچانے وہ ابہیه پٹم يسدہ جالت هیه اس وپزانے هیه چھوط کز تھاگ گنی۔”
“عس جب آپ نے ىدھے هیصج کیا تھا هیه اسی وقت اپنی پٹم کو لے کز اس جگہ بہیچ گیا۔
وہاه پز وہی دو لشکے نے ہوسی کی جالت هیه ملے اوص اس جگہ کو جب يطند جیک کیا گیا
تو وہاه سے کدھ ہی قاصلے پز انک ٌکان کے سا ونے گاطی دنکھ کز ا پنے سک کی پیا پز
جب اس ٌکان کی نالسی لی تو وہاه انک کيسے هیه وہ لشکی صاصم اوص اس کے دوصتوه
کے طلم نا پشایہ پنے ہونے اپنی آچزی ساپس لے صہی تھی۔هیه نے کيسے سے جاذض
اتھاکے اس کے اوپز دی۔اوص اسے ہسییال لے جانے کے اصادے سے اتھانے کے لنے
جب اس کے اوپز چھکا تو اس نے طسػ انک لفظ توال اوص دم توط دنا۔ وہ انک لفظ تھا
’انـاػ‘۔”یہ پیانے ہونے وہ جرناتی ہو گیا۔اس نے اپنی آنکھوه هیه آنے والے آپػوؤه
کو اندص دھکیال۔ری آتی جی وضٹم اس نا کیدھا تھیکنے ہونے اسے پشلی د پنے ہونے عسپزاہی
کزسی پز نیٹھے ظخص کو دنکھ کز کہنے لگے۔
“هیه توصی کوشش کز صہا ہوه اس لشکی کو انـاػ دلوا سکوه۔ چوہدصی زنان ٌصطفی اس
کیس کو چھونا ناپت کزنے کے لنے صیح سے ا پنے نعلقات اصیعمال کز صہا ہے اوص هیه اس
کے نینے کو عطا دلوانے کے لنے ا پنے نعلقات اصیعمال کز صہا ہوه۔لیکن ىدھے بہیه لگیا
کہ هیه اسے سنادہ دپز جیل هیه صکھ سکیا ہوه ک تونکہ چوہدصی زنان ٌصطفی کدھ تھی کز کے
اس الضام کو چھونا ناپت کزکے صہے گا آچز اس کے جاندان کی عطت نا سوال ہے۔کؾی
اوص جیط پز تو وہ پیدہ کنیسوماپض کز سکیا ہے لیکن عطت پز بہیه۔” اس نے عسخ آنکھوه کے
ساتھ ری آتی جی وضٹم کی آنکھوه هیه دنکھنے ہونے کہا۔
“وضٹم صاجب اس نا ناپ تھی قیس سے اتھ آنے تو تھس تھی اس الضام کو چھونا ناپت بہیه
کز سکیا۔اگز قاتون اس لشکی کو انـاػ بہیه دلوا نے گا تو تھس هیه ا پنے طس نفے سے انـاػ
دلوا کے صہوه گا۔ اگز وہ چوہدصی زمان ٌصطفی ہے تو نیسا نام تھی ’ساصنگ‘ ہے۔”
٭……٭……٭