Professional Documents
Culture Documents
Sarang Episode 2
Sarang Episode 2
سارنگ
صباحت رف یق
دوسری قسط:
روشن یوه هیه نہائے اس بشے سے ہال هیه گاؤ نکیے سے ٹبک لگائے ان کے
ن ُ
ک
دوست ئے نابی سے اس حسن جاناه کی جھلک د ھیے کے لیے انک انک ونٹ گن
کے گضار رہے تھے،سوائے علی کے جو نار نار ا ٹیے دوشیوه سے الجھ رہے ت ھے کہ وہ
انہیه ٍس جگہ بز لے آئے ہیه۔ اس سے نہلے کہ وہ ان سے اٹبا نازو جھصوا کے
وہاه سے اتھ کے جائے ،اجانک جھا جائے والے اندھیسے ئے ان کی اس
کوشش کو نامام ٹبا دنا۔ عین اسی لىحے ہس طسػ جاموسی جھا گئی۔ انک آواز گونجی۔
”حضور دل تھام ٌز بنٹھ جا ٹیے ،ا ٹیے حسن کی نجلباه گزائے کے لیے نہلی دفعہ
اس ىحفل هیه دلزنا تشسیف ال رہی ہیه۔“
انک نیسنم ہنسی کی آواز ئے ان کو اٹئی طسػ و یوجہ ٌز لبا۔ گھبگھسوؤه کی جھن جھن
ئے انک دھن ج ھیص دی۔ حسے شنیے ہی سب اٹئی جگہ بز دل تھام کے بنٹھ گیے۔
ُ
خنسے ہی وہ آواز رکی سارا ہال موم بن یوه کی مدھم روشن یوه سے جگٌگا اتھا۔ ٹب انہوه
ئے دنکھا کہ ان کے نالکل سا ویے انک لشکی سكبد فساک نہیے دو ٹیے سے ا ٹیے آدھے
ب
چہسے کو رھاٹپ کے یوه نٹھی تھی کہ اس کے تس ظسخ ہوٹٹ دکھابی دے رہے
تھے۔ اجانک اس ئے اٹبا دو ٹٹہ ٹیجھے گزا دنا۔ انہیه ا تسے لگا خنسے جاند زهین بز ابز آنا
ُ
ہو۔ وہ اسے دنکھیے هیه ىحو تھے حب اس بزی ٹبکز ئے اٹئی یظسیه اتھا کے ان کی
طسػ دنکھا ،انہیه یوه لگا خنسے ماٹبات کی ہس حیط نہیه رک گئی ہو۔ اتھی یو کہابی
ظسوع ہوبی تھی کہ اس کے ل یوه ئے فضا هیه اٹبا جادو نک ھیسنا ظسوع ٌز دنا۔
اٹئی ظسنلی آواز انہوه ئے آج نک نہیه صئی تھی۔ فضا هیه ناتشسی اور وانلن کی
دھن گونجیے لگی۔ ساتربگی سے جم کھابی ہوبی ہٹھبل یوه کی بز اعٹماددننش کے ساتھ
اس یوجوان رقاصہ ئے ا ٹیے پیسوه کو رفص گاہ کے فسش بز ًجھ یوه دھسا خنسے وہ ہس
طسح کے حیس اور یعصب کو تخلٹم ٌزئے سے ایکاری ہو۔ اور وہ ظالم سب دیوایوه کو
جھوڑ ٌز آج صسػ انہیه اٹئی یظسوه کے حضار هیه لیے ہوئے گھانل ٌزبی جا رہی
تھی۔
وہ آگ خنسی نہیه تھی جو سب ًجھ جال د ٹئی ،وہ هنٹھے نابی کی جھاگل تھی حس ئے
ان کے اندر لگی ہس آگ کو ساٹت ٌز راال تھا۔اس کی آواز کے سا ویے یو بشے بشے
گلومار تھی مات کھائے یظس آئے ت ھے۔
٭……٭……٭
تزیس کے گھس هیه مانم کی جاذر نجھی ہوبی تھی۔جوان بنئی کی اتسی ذردناک موت ئے
ان کی کيس یوڑ کے رکھ دی تھی۔لوگ طسح طسح کی نابیه ٹبا رہے تھے لبکن تزیس اور
جلٹمہ نہت اجھی طسح جا ٹیے تھے کہ ان کی بنئی نانچ وفت کی نمازی اور صابز ساٌز
تھی۔ جار سال سے وہ یوٌزی ٌزکے ا ٹیے ناپ ما ہاتھ ٹبا رہی تھی۔هل رات حب وہ
یو نحے تھی واتس نہ آبی یو انہیه تشوتش ہوئے لگی۔ اس کی نہن رنجانہ نار نار اس
ما ننیس مالبی لبکن ہس دفعہ ہی ننیس ٹبد جا رہا ہونا۔ان کی ساری رات سولی بز لبکیے گضر
گئی۔ ناپ کی آہیه ،ماه کی شخکباه،نہن کی دعابیه سب راٹ یگاه گنیه۔ اس کی
ونت حب گھس البی گئی یو وہ صسػ ونت نہیه تھی ان کے لیے فبانت تھی ،دل
حیس د ٹیے والی فبانت!
٭……٭……٭
اسے ا تسے ىحشوس ہوا خنسے کوبی اسے بنبد سے حگا رہا ہے۔اس ئے دھیسے سے
گ ن نخ ل ک ھ کن
آ یه ھو یه اور ا ٹیے سا ویے ا ئی يسد کو د کھ ٌز زر ئی جو اس
کے سا ویے ٌزسی بز بشے وقار کے ساتھ نانگ بز نانگ ر کھے بنٹھا اسی کو دنکھ رہا تھا۔
اس ئے زرئے ہوئے کہا۔
”ک۔۔نک۔۔کون ہو نم؟“
اس کے زرئے بز اسے غصہ آ گبا۔ يبا وہ اٹبا ہی زراؤنا ہے کہ اسے دنکھ ٌز زرا
جائے۔ ہونہہ۔۔۔ناگل لشکی۔دو دن سے اس کے لیے بزتخان رہا تھا اب وہ یوجھ
رہی تھی نک۔۔۔کون ہو نم؟ ہونہہ۔۔اس لیے جل ٌز جواب دنا۔
’دنکھو ،نم فسصیے ہو نا،نیسا حخاب لنیے آئے ہو نا لبکن هیه نہلے ہی ٹبا دوه هیه ئے
ًجھ نہیه يبا۔ هیه ئے جان یوجھ کے ان کو نہیه مارا تھا؟“ نہ شنیے ہی وہ حیسان
ہو کے اسے دنکھیے لگ گبا يبا اس کی ناداست یو نہیه جلی گئی؟ نہی جا ٹیے کے
لیے ما تھے بز نل رال کے کہا۔
”دنکھو لشکی ،ىجھے اتخان ہی ر ہیے دو فسسٹہ نہ ٹباؤ۔ اور نم يسی نہیه ہوزندہ نچ گئی
ہو۔نیسے ساتھ جھوٹ یو لیے کی نالکل تھی صسورت نہیه۔ هیه ئے جود دنکھا تھا
ان لشکوه کو مارئے ہوئے نمہارا ارادہ ہی نہی تھا کہ ان کی جان لے لو گی۔ “
اس کی نات بز یظسیه گھما کے ا ٹیے اردگزددنکھا اور تھس ا ٹیے حسم بز نہیے ہذنبال
کے ویصوه کو۔ یعئی وہ طچ هیه زندہ نچ گئی ہے لبکن ي یوه؟اس کی آنکھوه سے آتشو
نہہ کے اس کے نکیے هیه جرب ہوئے لگے۔
’یو نمہیه يبا لگ رہا ہے هیه نہاه نمہارے ساتھ مراق ٌز رہا ہوه۔ لشکی نم بز فبل
عمد کی دفعہ بین سو ناقر ہوبی ہے۔ حس کے ٌطایق نمہیه ظطائے موت دی جائے
گی۔تس نہاه سے رطجارج ہو جاؤ صبدھا نمہیه یولنس کے جوالے ٌزوه گا۔ آخز دو دو
ٹبدوه کو ین ٹنہا نم ئے مار دنا ہے۔ “
”آپ و تسے سکل سے ا تسے لگیے یو نہیه ہیه کہ ٍسی لشکی کو یوه یولنس کے جوالے
ٌز دیه۔“اس کی نات سے نًشکل اٹئی ہنسی دناکے مونجھوه کو ناؤ د ٹیے ہوئے
آگے ہو کے بنٹھ گبا اور اس کی آنکھوه هیه دنکھ کے ٌعئی حیطی سے بزم لہحے هیه
یوال۔
”یو تھس ىنخا لگبا ہوه هیه؟ ہونہہ؟؟؟“ وہ روئے ہوئے ہجکی لے ٌز یولی۔
’يبا ہوا ہے سنادہ ذرد ہو رہا ہے؟“حسم یو اتھی اسے ىحشوس ہی نہیه ہو رہا تھا النٹہ
دل کی یکل یف سنادہ ہو رہی تھی اس لیے اس ئے فورا اٹبات هیه ظس ہال دنا۔
”راویس جھوٹ یول رہی ہے نہ۔ اتھی نہ نالکل تھبک تھی ىجھ سے فسشیوه اور
حخاب يباب کی نابیه ٌز رہی تھی۔ اب یولنس کے زر سے اس کے ذرد جاگ گیے
ہیه۔“
راویس عاتصہ سارنگ کے صیجبدہ چہسے کو لبکن آنکھوه سے جھلکئی ظسارت دنکھ کے
سىجھ گنیه کہ وہ اسے ٹبگ ٌز رہا ہے۔اس لیے وہ تھی ًخکزائے ہوئے اس ما
دبک اپ ٌزئے لگیه۔ بی بی نارمل تھا ،ننیسنچس تھی نہیه تھا۔وہ اس ما گال
ت ھنٹھبا کے یولیه۔
”لو وہ آ گبا ہے۔ ىج ھے راؤنذ نہ جانا ہے هیه یکلئی ہو ه۔“وہ ًخکزائے ہوئے ناہس
یکل گنیه۔ عادل ئے نہلے اس يسیصہ کو دنکھا اسے ہوش هیه دنکھ کے اس ئے
گ ن نھ ک
ح س ی
گہسی ساتس جی گونا ہللا ما کز ادا يبا کہ اس کی جان سی ئی۔ساٹبگ ٹبگ اس
کی طسػ بشھائے ہوئے کہا۔
”هیه راویس ہوه پیسا مالزم نہیه۔ اس لیے آ ٹبدہ ىجھے فون ٌز کے کوبی آرزر نہ
د ٹبا۔“اس کی نات اور ٹیے ہوئے لہحے بز وہ ئے ساحٹہ قہفہہ لگا بنٹھا۔ اسے گھور
کے وہ کيسے سے یکل رہا تھا حب سارنگ ئے ٹیجھے سے آواز لگابی۔
”ٍسی بزس کو تھیج د ٹبا۔“وہ ا تسے جال گبا خنسے صبا ہی نہ ہو۔ اتھی تھی اس کے
چہسے بز ًخکزاہٹ تھی حب اس ئے اجانک اس لشکی کی طسػ دنکھا جو یغور اسے
دنکھ رہی تھی لبکن اس کے دنکھیے بز فورا یظسیه جھکا لیه۔دبد لىحے وہ اس کی طسػ
دنکھیے کے یعد یوال۔
”اسی شہس کی ہو؟“ اس ئے کوبی جواب نہ دنا۔ ا ٹیے چہسے بز طخت نابزات ال کے
غصے سے یوال۔
”جود جاہیه مار دیه لبکن نلیط یولنس سے نجا لیه۔“ اس کے جواب بز اس ئے یغور
اسے دنکھا۔
”تھبک ہے تھس نمہیه نیسے ہس سوال ما طچ طچ جوا ب د ٹبا ہو گا۔اب ٹباؤ اسی
شہس کی ہو؟“اس ئے یفی هیه ظس ہال دنا۔
”ي یوه؟“
”تھبک ہے ا ٹیے شہس اور گھس ما ٹٹہ ٹباؤ۔نا کہ نمہیه نمہارے گھس نہیجا سکوه۔“
”ي یوه نم د یگل هیه رہئی تھی؟“ اس لشکی ئے یظسیه اتھا کے اس کی آنکھوه هیه
دنکھا۔ٹٹہ نہیه ي یوه اسے اتخا لگا خنسے اس طحص کو نہلے تھی کہیه دنکھا ہے۔ناد نہ
آئے بز یظسیه جھکائے ہوئے کہیے لگی۔
”آپ کی یظسیه ٹبا رہی ہیه کہ آپ ىجھے ًخکوک سىجھ رہے ہیه۔نیسی ىج یوری سىجھ
لیه کہ هیه آپ کو ًجھ نہیه ٹبا سکئی۔ لبکن نہ نات طچ ہے کہ اب نیسا اس دٹبا
هیه کوبی تھی اٹبا نہیه ہے اور نہ ہی کوبی اتخا گھس ہے حسے هیه اٹبا کہہ سکوه۔اگز
ہونا یو هیه یوه آدھی رات کے وفت ظصکوه
بز اٹئی عطت نجائے کے لیے تھاگ نہ رہی ہوبی نلکہ سکون سے ا ٹیے گھس کی جار
ب
دیواری هیه نٹھی ہوبی۔“ بزس کو اندر آنا دنکھ کے وہ جاموش ہو گئی۔سارنگ ئے
اتھیے ہوئے ناس رکھا ساٹبگ ٹبگ بزس کی طسػ بشھائے ہوئے کہا۔
”آپ اس کے ویصے ٹبدنل ٌزوا کے لے آ ٹیے هیه ناہس اٹ یطار ٌز رہا ہوه۔“اس
کے اٹبات هیه ظس ہالئے بز وہ کيسے سے ناہس یکل گبا۔ ًجھ دبز یعد اس کے
دئے ویصوه بز بشی سی جاذر لننیے وہ بزس کے شہارے جلئی ہوبی ناہس آبی چہاه
مارنذور هیه وہ نہل رہا تھا۔ اسے دنکھ ٌز فسٹب جال آنا۔ بزس ما سکزنہ ادا ٌزئے ہوئے
اسے شہارا د ٹیے کے لیے اس کے گزد اٹبا نازو لن نٹ دنا۔ اس کے اتخا ٌزئے بز
نک دم اس لشکی ئے ظس اتھا کے اس کی آنکھوه هیه دنکھا۔یظسیه ملیے بز اس کے
سہن هیه جھماکہ ہوا۔ ان آنکھوه کو سارنگ ئے نہلے تھی دنکھا تھا۔
٭……٭……٭
”جوہدری زنان ٌصطفی کے بنیے صارم زنان بز لگا الضام جھونا ناٹت۔“
جوہدری زنان ٌصطفی ا ٹیے اخنبارات اور بنصہ اشیعمال ٌزکے ا ٹیے بنیے کو تھائے
سے لے آئے تھے۔آج کی نازہ بزین ہبذ الین نہ ین جکی تھی۔وہ گاررن ناؤن هیه
اٹئی ساندارکوتھی کے بی وی الؤنج هیه بزتخابی سے نہل رہے تھے۔حب کہ صارم اور
صننٹہ ٹبگم ان کے سا ویے صولے بز بنٹھے تھے۔ تھک ہار ٌز وہ تھی وہاه بنٹھ گیے
اور صارم کی طسػ دنکھا جو ظس جھکائے بنٹھا تھا۔
”نمہیه هیه ئے ىنئی دفعہ سىجھانا تھا کہ اٹئی خزي یوه سے ناز آ جاؤ۔لبکن نمہیه نیسی
نایوه ما ابز ہی نہیه ہونا۔ آخز يب نک نمہارے ٌزیویوه بز بزدہ رالبا رہوه گا؟“
وہ نجھلے آدھے گ ھنیے سے ان ما لبکچس سن کے ٹبگ آ گبا تھا۔اس لیے ظس اتھا کے
ان کی آنکھوه هیه دنکھ کے پیطاری سے کہا۔
اس کی نات بز وہ ہکا یکا رہ گیے۔صننٹہ ٹبگم ئے تھی حیست سے اسے دنکھا۔
”الضام جھونا ناٹت ہو گبا ہے؟ نمہارے مارنامے کی وریو ری آبی جی کے مونانل هیه
موجود ہے۔اگز سوسل وبذنا بز آ گئی یو نہ الضام طچ ناٹت ہو جائے گا۔نم ئے ىج ھے
کہیه نٹہ دکھائے کے قانل نہیه جھوڑا۔ اتھی کہہ رہے ہو کہ اب ىجھے ٍس نات کی
ٹننسن ہے؟“
ان کی بزتخابی اور صارم کی ہٹ دھسمی دنکھیے ہوئے صننٹہ ئے انہیه ًشورہ دنا۔
”آپ نیسی مابیه یو اسے ًجھ عسصہ جونلی هیه ئے جی کے ناس ر ہیے دیه۔اس ما
سهنزیس فسبض ٌزوا دیه۔ بشھابی سے سنادہ اس ما سدھسنا صسوری ہے۔“ نہ شنیے ہی وہ
خنسے بشپ اتھا۔
لبکن جوہدری زنان ٌصطفی کو اٹئی ٹ یوی ما ًشورہ تربد آنا تھا۔ اس لیے ف یضلہ کن انداز
هیه یولے۔
ان ما بنبا ان کے ہاتھ سے یکلبا جا رہا تھاوہ نہیه جا ہیے تھے جو تھوڑا نہت ناپ ما
زراس کے دل هیه ہے وہ تھی دٹم ہو جائے۔اس سے نہلے ہی وہ اسے لگام رال
د ٹبا جا ہیے تھے۔
٭……٭……٭
وہ اس کے نازو کے گ ھیسے هیه جلیے اس کے لًس سے ي یك یوز ہوئے ہوئے نہ
سوچ ٌز بزتخان ہو رہی تھی کہ نجائے نہ طحص کون ہے اور اسے کہاه لے کے جا
رہا ہے۔يبا نہ طچ هیه اسے یولنس کے جوالے ٌزئے یو نہیه جا رہا؟نہ سب سوال
وہ اس سے یوجھبا جاہ رہی تھی لبکن اس کی نا رعب طحصنت سے وہ زر رہی
تھی۔حب انک گاڑی کے فسٹب لے جا کے اس ئے فسٹٹ شنٹ ما ذروازہ کھوال یو
ش
وہ وہیه رک گئی۔ اس کے رک جائے بز سارنگ ئے اس کی طسػ دنکھا ،وہ ہمی
ہوبی یگاہوه سے اسے ہی دنکھ رہی تھی۔اس کی آنکھوه هیه زر دنکھ ٌز اسے ہنسی آ
گئی حسے اس ئے نًشکل جھبانا۔ يبا کوبی یقین ٌز سکبا تھا کہ نہ وہی لشکی ہے جو
آدھی رات کو اس وبزا ن جگہ بز ئے جوكی سے ان لشکوه کو مار رہی تھی۔سارنگ ئے
Sabahat Rafique: Official
20 سارنگ از ص باحت رف یق
سوالٹہ یظسوه سے ابزو احکا ٌز اس کی طسػ یوه دنکھاہاه بی بی اب يبا ًربلہ ہوا
ہے؟
”اجھا نہیه ٌزنا۔ اندر بنٹھ کے نات ٌزئے ہیه۔“ سارنگ ئے اسے شہارا دے کے
شنٹ بز ٹٹھانا ،ذروازہ ٹبد ٌزئے کے یعد جود زراٹ یونگ شنٹ بز جا کے بنٹھ گبااور اب
طچ والی صیجبدگی سے یوجھا۔
ن
”اب ٹباؤ کہاه جانا جاہئی ہو؟“اس سوال بز تھس اس کی آ ک ھیه نم ہو گنیه۔
”آپ ىجھے دارالمان جھوڑ آ بیه۔“نہ سن ٌز سارنگ کو یکل یف ہوبی (ي یوه یکل یف ہوبی
نہ وہ اتھی ٍسی کو نہیه ٹبانا جاہبا)دبد نا ٹیے اس کی طسػ دنکھیے کے یعد یوال۔
”نیسے ناس انک جاب ہے اٹئی جھ ماہ کی بنئی آبی کے لیے ىجھے وئیس ٹبکز کی
صسورت ہے جو جوبنس گ ھنیے اس کے ناس رہے۔ اجھی صبلزی کے ساتھ اس نات
کی تھی گارٹئی د ٹبا ہوه کہ نم وہاه ىحفوظ رہو گی۔“
”هیه ىنسے اس نات بز یقین ٌز لوه کہ هیه وہاه ىحفوظ رہوه گی۔“ اس لشکی کو
سارنگ کی نات ما یقین نہیه تھا۔وہ اگننسن هیه جابی گھما کے گاڑی ریورس ٌزئے
ہوئے یوال۔
”نیسے دبال سے نم تھائے هیه ہی ىحفوظ رہو گی۔“وہ نہ سن ٌز اور اسے غصے
سے پیط رفبار هیه گاڑ ی ظصک بز تھگائے ہوئے دنکھ کے جلدی سے یولی۔
٭……٭……٭
”ایو۔۔۔۔؟ “
شئیس اور جلٹمہ ا ٹیے کيسے هیه صیح کے وفت تھی اندھیسا يیے بنٹھے تھے۔بنئی کو هل
ضیسد جاک ٌز دنا تھا۔ ا ن کے جا ٹیے والے گن کے لوگ تھے جو هل ہی دبازے
کے یعد جلے گیے۔ رنجانہ ان کے ناس کيسے هیه آبی اور ٹیحے زهین بز بنٹھ کے
کٹ ن
شئیس کے گ ھن یوه بز ہاتھ رکھیے ہوئے یکارایو انہوه ئے ا ئی آ یه صاػ ٌز کے ظس
ھ
”ایو هیه اسی الضام کو طچ ناٹت ٌزنا جاہئی ہو ه۔هیه تھی دٹبا کو دیخ دیخ ٌز ٹباؤه
گی۔“جلٹمہ نہ سن ٌز یولیه۔
”يبا دیخ دیخ ٌز ٹباؤ گی نہی کہ نمہاری نہن کے ساتھ سنادبی ہو بی تھی؟“
”ہاه امی هیه نہ ٹباؤه گی۔ ظسم ہهیه نہیه اتخا ٌزئے والوه کو آبی جا ہیے۔اگز ہم
تھی یوه حپ ٌز کے بنٹھے رہیه گے یو تھس هل کو ٍسی اور کی آنٹہٍ ،سی کی زٹ نب،
ٍسی کی يسنم ا تسے ہی ا تسے ظالموه کی ت ھن نٹ خشھئی جابیه گی۔“
”ایو ىجھے اٹئی نہن کو ایضاػ دالئے کی صسػ انک کوشش ٌز لنیے دیه نلیط۔ اس
کے لیے ىجھے آپ کی اجازت جا ہیے۔“
انہوه ئے اس کی آنکھوه کی الیجا دنکھیے ہوئے ظس اٹبات هیه ہال دنا۔ ورنہ وہ اجھی
طسح جا ٹیے تھے کہ اس ٌعاظسے هیه عسٹب کو ایضاػ ملبا صسػ انک جواب تھا۔
٭……٭……٭
شیف نا صیے کے یعد گھس کی صفابی سے قارغ ہو کے آبی اور سعدی کو لے ٌزبی وی
الؤنج هیه بنٹھا تھا۔ایوار تھا یو سعدی اٹئی يبابیه اور ماٹباه نیط بز ر کھے ہوم ورک لکھ
Sabahat Rafique: Official
24 سارنگ از ص باحت رف یق
رہا تھا۔آبی فبذر بنیے ا ٹیے بزام هیه سو گئی تھی۔سعدی لنپ ناپ بز اٹبا مام ٌز رہا
تھا۔حب ناہس کے ذروازے هیه جابی گھمائے کی آواز آبی۔ وہ نا صیے کے یعد ہی یو گبا
تھا اب اٹئی جلدی واتس آئے بز حیسان ہو کے وہ اور سعدی دویوه ذروازے کی
سنت دنکھیے لگے۔ذروازہ کھلیے کی کی دبز تھی شیف ئے راگ االنا۔
لبکن اس کے شہارے جلئی انک لشکی کو اندر داجل ہونا دنکھ کے وہ دویوه کھصے ہو
گیے۔سارنگ اسے لے ٌز صبدھا بشے کيسے هیه گبا اور اسے ٹبذ بز ٹٹھا دنا۔اس
کے چہسے بز تھکن کے نابزات دنکھ ٌز وہ اس سے یوال۔
”نیسے دبال سے نمہیه آرام ٌزئے کی صسورت ہے۔ نانگیه اوبز ٌز کے نکیے کے
شہارے بنٹھ جاؤ۔ هیه ناسٹہ نجھوانا ہوه تھس اٹئی وبذتسن لے لنبا۔“
اس ئے اب جاموسی سے ظس اٹبات هیه ہال دنایو وہ کيسے ما ذروازہ ٹبد ٌز کے ناہس
آ گبا۔ اس کے جائے کے یعداس ئے نانگیه اوبز ٌز کے ٹبذ کی تدت سے ٹبک لگا
لی۔سارنگ حب ناہس آنا یو وہ دویوه وہیه کھصے تھے۔
”نم دویوه کو ي یوه ساٹپ سونگھ گبا ہے؟“ شیف ئے کن اکھ یو ه سے اسے دنکھیے
ہوئے کہا۔
”نہ لشکی آبی کی وئیس ٹبکز ہے اور۔۔۔“ اس کی نات یوری ہوئے سے نہلے ہی سعدی
یوال۔
”تھابی نیسے دبال سے اس وفت آبی کو نہیه نلکہ انہیه وئیس ٹبکز کی صسورت
ہے۔“شیفی کے چہسے بز ًخکزاہٹ نکھس گئی دبکہ سارنگ کے غصے سے گھورئے
بز سعدی وہیه صیجبدہ ہو گبا۔
اسے ذروازے کی طسػ بشھبا دنکھ ٌزسعدی فورا اس کے ٹیجھے گبا دبکہ شیف اس
کے جکم د ٹیے بز نٹہ ٹبائے ہوئے ناسٹہ ٹبائے کے لیے ًچن کی طسػ جال گبا۔
٭……٭……٭
علی ئے حب سے دلزنا کو دنکھا تھا اس کے دل هیه اسے يطند دنکھیے کی جواہش ظس
اتھائے لگی تھی۔وہ یو نہلی یظس هیه ہی ا ٹیے حسن سے اسے گھانل ٌز جکی تھی۔اب
اس سے يطند ضیس نہیه ہو رہا تھا اس لیے وہ ا ٹیے دوست ناظم کے ناس جلے آئے
جو وہاه اویس جانا رہبا تھا اور وہی ناكی دوشیوه کے ساتھ انہیه وہاه لے کے گبا
تھا۔
”نار۔۔ ىجھے وہ لشکی جا ہیے۔“ ناظم ئے ا ٹیے سا ویے بنٹھے علی کو جونک کے دنکھا اور
تھس ًخکزا دنا۔
”یو گونا نم تھی اس کے دیوائے ہو جکے ہو۔ لبکن نیسے نار صسػ نم ہی نہیه سارا
شہس ہی اس ما دیوانہ ہے۔“وہ حفگی سے اسے دنکھ کے کہیے لگا۔
”نہ نیسی نات ما جواب نہیه ہے۔“وہ اسے حفا ہوئے دنکھ کے یفصبل سے
ٹبائے لگا۔
”نار چہاه نک نیسی ٌعلومات ہیه وہ لشکی اتسی نہیه ہے۔ اس کی کوبی ىج یوری اسے
وہاه نک لے آبی۔ اس ما حسن دنکھ کے ز ٹبا نابی تھی دنگ رہ گنیه۔نہ صسػ نہ
نلکہ وہ انک نہیسین رقاصہ تھی تھی۔ اس لیے اس ئے ز ٹبا نابی کے سا ویے انک
ظسط رکھی کہ وہ نہاه رہے گی اور صسػ رفص يبا ٌزے گی۔لبکن اٹئی عطت ما سودا
نہیه ٌزے گی۔اس ما رفص دنکھیے کے یعد ز ٹبا نابی ئے اس کی ظسط و یظور ٌز
لی۔“ اس کی نات سن کے وہ ًجھ سو دیے ہوئے یوال۔
”عطت ما سودا ٌزنا کون جاہبا ہے۔ اگز اس سے یکاح ٌز لوه۔“ ناظم اس کی نات
سن کے ہنریے ہوئے کہیے لگا۔
”نہت سارے لوگ نہی آفس ٌز جکے ہیه۔ انک یو ز ٹبا نابی کو اس کی وجہ سے نہت
قاندہ ہو رہا ہے دوظسا دلزنا جود تھی وہاه سے جانا نہیه جاہئی۔ کہئی ہے کہ هیه
جاٹئی ہوه نہاه آئے والے لوگوه کی اصلنت یکاح ٌزئے کے یعد نیسا وہی حخاب
ہو گا دو دن کی جاندبی تھس اندھیسی رات۔“
نہ سن ٌز علی سوچ هیه بش گبا۔ وہ اس سے ىجنت ٌزئے لگا تھا۔ اس دن سے اس
کے سوا اسے ًجھ اور طجھابی ہی نہیه دے رہا تھا۔ وہ اسے ٍسی تھی طسح جاصل
ٌزنا جاہبا تھا جاہے اس کی خنئی يسضی فٹنت حکابی بشے۔
٭……٭……٭