Professional Documents
Culture Documents
اردو ادبيات
اردو ادبيات
.1ماں =مادر
.2باپ = پدر
.3بیٹا = پسر
.4بیٹی = دختر
.5بہن = خواہر
.6بھائی = برادر
.7دادا = پدر بزرگ
.8دادی =مادر بزرگ
.9نانا = پدر بزرگ
.10نانی = مادر بزرگ
.11پوتا = ُنوه (واؤ معروف کے ساتھ)
.12پوتی = ُنوه
.13نواسہ = ُنوه
.14نواسی = ُنوه
=برادرزاده/پسر برادر
ِ .15بھتیجا
زادی/دختر برادر
ِ .16بھتیجی = برادر
زادہ/پسر خواہر ِ .17بھانجا = خواہر
زادی/دختر خواہر
ِ خواہر .18بھانجی =
.19خالہ=خالہ
خالو=شوہر خالہ
ِ .20
.21ماموں = خال/خالو/دایی
زن دایی زن خالِ / .22ممانی = ِ
.23پھوپھی = عمہ
=شوہر عمہ
ِ .24پھوپھا
.25چاچا = عم
زن عم .26چاچی = ِ
.27تایا = عم بزرگ
زن عم بزرگ .28تائی = ِ
.29کزن = عم زادہ ،عمہ زادہ ،خالہ زادہ ،خال زادہ
.30تایا زاد = عم زادہ
.31چچازاد = عم زادہ
.32پھوپھی زاد = عمہ زادہ
.33خالہ زاد = خالہ زادہ
.34ماموں زاد = خال زادہ
.35سگا = تنی/ابوینی
.36سوتیال/سوتیلی = ناتنی
.37سوتیال بھائی =نابرادری
=برادر پدری
ِ .38باپ شریک بھائی
=برادر مادریِ .39ماں شریک بھائی
.40سوتیلی بہن =ناخواہری
خواہر پدری ِ .41باپ شریک بہن =
=خواہر مادری ِ .42ماں جائی بہن
.43سوتیال بیٹا =ناپسری/ربیب/پسر اندر
.44سوتیلی بیٹی =نادختری /ربیبہ/دختر اندر
.45میاں = خاوند/شوہر/زوج
.46بیوی = زن/زوجہ
.47ننھیال = نسبت ہائے مادری/خانوادٔہ مادری
.48ددھیال = نسبت ہائے پدری /خانوادٔہ پدری
.49سسرال = خویشاون ِد زوجی
.50ساس = خوش دامن
شوہر/پدر زن
ِ خسر/خسرخواجہ/پدر
ِ .51سسر =
برادر زن
ِ بورہ/ نسبتی/خسر برادر
ِ .52ساال =
نسبتی/خیازنہ/خواہر زن
ِ خواہر
ِ = .53سالی
برادر بزرگِ شوہر ِ .54جیٹھ =
برادر بزرگِ شوہر ِ زن
ِ = جیٹھانی .55
برادر شوہر ِ = دیور .56
برادر شوہر
ِ زن
.57دیورانی = جاریِ /
خواہر شوہر ِ .58نند =
خواہر شوہر
ِ شوہر
ِ .59نندوئی =
زن برادر ِ = .60بھابھی
=شوہر خواہرِ .61بہنوئی
.62ہم زلف = ہم زلف /باجناق/ہم ریش
تحریر نا معلوم۔
منقول۔
عالوہ ازیں اردو زبان کے روزمرہ میں "پھوٹی کوڑی" کو محاورتا ً محتاجی کی عالمت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا
ہے مثالً میرے پاس پھوڑی کوڑی تک نہیں بچی۔
دنیا کا پُرانا ترین سکہ شاید یہی ’’پھوٹی کوڑی‘‘ ہے۔ یہ پھوٹی کوڑی ’’کوڑی‘‘ یا پھٹا ہوا گھونگھا ہے۔ جسے کوڑی
وادی سندھ کی قدیم تہذیب میں
ٔ گھونگھے کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس کا استعمال دنیا میں کوئی پانچ ہزار ()5000سال قبل
بطور کرنسی عام تھا۔
’’پھوٹی‘‘ کا نام اسے اس لئے دیا گیا کیونکہ اس کی ایک طرف پھٹی ہوئی ہوتی ہے۔ اس لیے کوڑی کا گھونگا ’’پھوٹی
کوڑی‘‘ کہالیا۔ قدرتی طور پر گھونگھوں کی پیداواری محدود تھی۔ اس کی کمیابی سے یہ مطلب لیا گیا کہ اس کی کوئی قدر
/ویلیو ہے۔
تین پھوٹی کوڑیوں کے گھونگھے ایک پوری کوڑی کے برابر تھے۔ جو ایک چھوٹا سا سمندری گھونگھا تھا۔ لیکن ان دونوں
کی کوئی ٓاخری حیثیت /ویلیو تھی۔ وہ ’’روپا‘‘ تھی۔ جسے بعد میں ’’روپیہ‘‘ کہا جانے لگا۔
ایک ’’روپیہ‘‘ ‘’ 5,275پھوٹی کوڑیوں‘‘ کے برابر تھا۔ ان کے درمیان دس مختلف سکے تھے ،جنہیں ’’کوڑی‘‘ " ،دمڑی‘‘
’’ ،پائی‘‘ ’’ ،دھیال‘‘ ’’ ،پیسہ‘‘ " ،ٹکہ‘‘ ٓ’’ ،انہ‘‘ ’’ ،دونی‘‘ ’’ ،چونی‘‘ ’’ ،اٹھنی‘‘ اور پھر کہیں جا کر ’’روپیہ‘‘ بنتا تھا۔
جس طرح اردو زبان کے روزمرہ میں "پھوٹی کوڑی" کو محاورتا ً محتاجی کی عالمت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے
مثالً میرے پاس پھوڑی کوڑی تک نہیں بچی۔
اسی طرح کوڑی کوڑی کا محتاج ہو جانا ۔ ۔ ۔
چمڑی جائے َپر دمڑی نہ جائے در اصل کنجوسی کی شدید حالت کو بیان کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
ٰ
اعلی اور مکمل حیثیت روپیہ کی تھی (جس میں سولہ آنے ہوتے تھے) اس لئے بات کا سولہ آنے صحیح ہونا چونکہ سب سے
100فیصد صحیح کے مترادف ہوتا تھا۔
کھجور کا درخت ہمیشہ سے کسان کا بہترین ساتھی رہا ہے۔ کھجور کے پھل کے ساتھ ساتھ درخت کی ہر ہر چیز کسان کی
گھریلو ضروریات پوری کرنے میں استعمال ہوتی ہے۔ کھجور
کے درخت کا ہر ہر حصہ اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی لسٹ اتنی لمبی ہے کہ جن کو بیان کرنے کے لیے
اردو زبان میں اتنے الفاظ ہی نہیں ملتے ,اس لیے اپنی بات کو پوری طرح بتانے کے لیے مجھے سرائیکی زبان اور
تصویروں کا سہارا لینا پڑا۔
پھل۔ کھجور کا پھل ساون کے مہینے میں تیار ہوتا ہے۔ کسان موسم میں کھجور کا پھل استعمال کرتے ہیں اور کچھ پھل
خشک کر کے بھی رکھتے ہیں اور سارا سال استعمال کرتے رہتے ہیں۔
چھڑیاں۔ کھجور کی چھڑیوں کے ذریعے کسان اپنے کچے گھر ,کچن یا جانوروں کے کمرے کی چھت تیار کرتا ہے۔
چھڑک۔ چھڑیوں سے جب پتے اتار لیے جاتے ہیں تو چھڑی کے درمیان والی جو لچکدار شاخ ہوتی ہے اسکو چھڑک کہتے
ہیں۔ چھڑک زیادہ تر بھیڑ بکریوں کا باڑا بنانے کے کام آتی ہے۔
تھڈ۔ کھجور کے درخت سے چھڑیاں کاٹنے کے بعد چھڑی کا جو ابتدائی حصہ تنے کے ساتھ بچ جاتا ہے اسکو تھڈ کہتے ہیں۔
تھڈ زیادہ تر ایندھن کے کام آتا ہے۔ کھجور کے درخت پر بھی تھڈ کے ذریعے چڑھا جاتا ہے۔
کبال۔ تھڈ اور کھجور کے تنے کے درمیان جو پتلے جڑے ہوئے جالی نما تنکے ہوتے ہیں انکو کبال کہتے ہیں۔ کبال کو کوٹ
کر نرم کر کے اس سے رسیاں بنائی جاتی ہیں۔ کھجور پر چڑھنے کے لیے جو موٹی رسی استعمال ہوتی ہے وہ بھی کبال
سے تیار ہوتی ہے۔ کبال سے بنی ہوئی رسی بہت مضبوط ہوتی ہے جو سالہا سال چلتی رہتی ہے۔
بھوترے۔ کھجور کی چھڑیوں سے بھوترے اتار کر انکو دھوپ میں خشک کر کے پھر پانی میں بھگونے کے بعد ان سے
چٹائیاں اور چارپائیوں کا بان تیار کیا جاتا ہے۔
بوہارا۔ کھجور کے خوشوں سے پھل اتارنے کے بعد جو خالی ٹہنیاں ہوتی ہیں انکو بوہارا کہتے ہیں۔ بوہارا سے جھاڑو بنایا
جاتا ہے۔ پتلی تیلیوں واال جھاڑو کمروں کے اندر صفائی کے لیے استعمال ہوتا ہے مگر بوہارا کا مضبوط جھاڑو زیادہ کچرا
صاف کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
گاچا۔ کھجور کے درخت کی درمیانی عمر کی چھڑی جس کے پتوں کا رنگ پیلے سے سبز ہو رہا ہو تو اس عمر کی چھڑی
کو گاچا کہتے ہیں۔ گاچا کے پتے یا بھوترے نرم ہوتے ہیں۔ گاچا کے بھوترے یا پتوں سے چنگیریں ,چھابیاں ,چھبا ,موڑا,
پچھی ,مخبہ ,تؤنگ وغیرہ تیار کیے جاتے ہیں۔ گاچا کے بھوتروں سے تیار ہونیوالی مصنوعات کا مختصر تعارف کچھ اس
طرح سے ہے۔
چنگیر = کھاتے وقت روٹیاں رکھنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
چھابی= روٹیاں پکاتے وقت ساری روٹیاں جس میں رکھتے ہیں اسکو چھابی کہتے ہیں۔ چھابی کا سائز چنگیر سے کچھ بڑا
ہوتا ہے۔
چھبا= چھبا چھابی سے کافی بڑا ہوتا ہے۔ اسکا نچال حصہ کم سائز کا جبکہ اوپر واال حصہ کھال ہوتا ہے۔ چھابے میں گھر
کے روزمرہ استعمال کی چھوٹی چھوٹی چیزیں رکھی جاتی ہیں۔
موڑا= موڑا کچن کا کام کرتے وقت بیٹھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
پچھی= پچھی چھوٹا سا گول باکس ہوتا ہے۔ اسکے اوپر ڈھکن بھی ہوتا ہے۔ سوئی دھاگہ کشیدہ کاری کا سامان عموما ً اس میں
رکھا جاتا ہے۔
تؤنگ= تؤنگ گول طرح کا ایک بڑا باکس ہوتا ہے۔ اس میں کپڑے ,جوتے ,چنگیریں ,چادریں وغيرہ رکھی جاتی ہیں یعنی
ایسی چیزیں جن کی روز روز نہیں بلکہ کبھی کبھی استعمال کی ضرورت پڑے۔
مخبہ= مخبہ "ہاٹ پاٹ" کے طریقہ میں دو حصوں میں ہوتا ہے۔ روٹیوں کو رومال میں ڈھانپ کر مخبہ میں رکھا جاتا ہے
جس میں وہ کئی گھنٹے تک گرم رہتی ہیں۔
https://chat.whatsapp.com/DEBpNTthGaZELlCN4sOnEz
"نہ" اور "نا" میں فرق
یہ دونوں لفظ حرفِ نفی کہالتے ہیں ،ان میں دو لحاظ سے فرق ہے:
ہ اور ھ کا استعمال:
ہ جسے یک چشمی بھی کہا جاتا ہے اور ھ جو دوچشمی کہالتی ہے۔
🍁
دو چشمی ھ ہندی االصل ہے۔
ہندی اور شمال و وسط ہندوستان کی مقامی زبانوں ( مثالً گورمکھی ،ہندی ،گجراتی وغیرہ) میں کچھ لفظ ان کے الفا بیٹ میں
شامل ہیں۔ اردو میں ان کو دو حروف کا مرکب بنا کر وہی آواز پیدا کی جاتی ہے۔
مثالً ب،پ ،ت ،ٹ،ج ،چ ،د،ک ،گ وغیرہ کے ساتھ ھ کی آواز
مالنے سے
بھ ،پھ ،تھ ،ٹھ ،جھ ،چھ ،کھ اور گھ
کی آوازیں۔
مثالیں:
بھیڑِ ،بھیڑ ،بھی ،بھیانک ،بھیتر
پھر ،پھریرا ،پھنسا ،پُھنسا ،پھرانا
ُ ُ
ٹھونسنا،ٹھمکا ،ٹھہرا ،ٹھوکر ،ٹھاکر ،ٹھنا ٹھن ،ٹھونکنا ُٹھس ،ٹھنسا،
جھیل ،جھولی ،جھرنا ،جھڑنا ،جھپٹنا ،جُھمکا،جھانکنا ،جھروکہ
چھینک ،چھینکا ،چھیننا ،چھکّا ،چھ ،چھتری ،چھتنار ،چھاج
دھی( بیٹی) ،دھمکی ،دھمکانا ،دھڑ ،دھڑا ،دھرنا ،دھوکہ ،دھکا ،دھوم
کھانا ،کھڑا ،کھانسی ،کھنچاؤ ،کھینچ تان ،کھڑک ،کھنچاؤ ،کھڑکی ،کھسیانا
گھر ،گھبرانا ،گھسیٹنا ،گھسیڑنا ،گھمانا ،گھمبیر
عربی یا فارسی میں دو چشمی ھ نہیں ہے۔
اب عمومی قاعدہ یہ ہے کہ اوپر دئیے گئیے الفاظ اور ان جیسے تمام الفاظ جن میں ہندی کی اصوات( آواز) کو النا ہے ان میں
دو چشمی ھ استعمال ہوگی۔ دیگر تمام الفاظ ہ سے لکھے جائیں گے۔
ایک اور بہت اہم بات:
کیونکہ دو چشمی ھ باقاعدہ اردو حروف تہجی کا حصہ نہیں ،لہذہ اس سے کسی لفظ کا آغاز کرنا غلط ہوگا۔
یعنی
ِالل عید ،ھائیکو( غلط استعمال)
ھم ،ھمارے ،ھمرنگ ،ھال ،ھ ِ
ایسے تمام الفاظ ہ سے لکھے جانے چاہئیں۔
ہم ،ہمارے ،ہمرنگ ،ہال ،ہالل ،ہائیکو وغیرہ( درست استعمال)
🍁
کم لوگ ہیں جو ان گم شدہ الفاظ کو جانتے ہوں گے۔ دل چاہا نئی نسل کو ان سے روشناس کیا جائے۔
*رکابی* .....پلیٹ
*سلفچی* .....خوبصورت سا پیتل کا ایک برتن جس میں مہمانوں کے ہاتھ کھانے پہلے دھلوائے جاتے ہیں۔
*الگنی* .....وہ رسی جس کو دیوار پہ باندھا جاتا ہے اور اس پہ کپڑے سکھائے جاتے ہیں۔
*گھڑونچی* .....لکڑی سے بنایا گیا ایک سٹینڈ جس میں اوپر کی جانب دو یا تین بڑے بڑے سوراخ ہوتے ہیں جس میں
مٹکوں کے پیندے سما جاتے ہیں تاکہ گرنے سے بچ سکیں۔
*نعمت خانہ* .....لکڑی سے بنایا گیا ایک خوصورت سا ڈبہ جس کی لمبائی چوڑائی ایک بڑے فریج کے برابر ہوتی ہے
لیکن اس کی دیواریں چاروں طرف سے جالی کی لگائی جاتیں ہیں تاکہ اس میں ہوا گزرتی رہے اور میں رکھی کھانے کی
چیزیں ٹھنڈی رہیں اور خراب نہ ہوں۔
*تلہ دانی* .....چوکور کپڑے کو مثلث نما سیا جاتا ہے اور اس کے ایک کونے پر ایک خوبصورت ڈوری لگائی جاتی ہے
جس سے اسے گول کرکے باندھ دیا جاتا ہے۔ یہ عمومًا سوئی دھاگہ ریلیں رکھنے کے کام آتی ہے۔
*بگونہ* .....ایک کھلے منہ کی چھوٹے کنارے کی پتیلی جس میں عمومًا چاول پکائے جاتے ہیں۔
*بادیہ* .....تانبے کا بنا بڑا سا کھلے منہ کا کٹورہ جس میں بچا ہوا گوندھا آٹا رکھا جاتا ہے۔
*کٹورہ* .....یہ بھی تانبہ کا بنا ایک خوبصورت کٹ ورک سے بنا برتن ہوتا ہے جس کے اوپر اس کا ڈھکن جو آسانی سے
کھوال اور بند کیا جا سکے۔ اس کی جگہ آج کل ہاٹ پاٹ نے لے لی ہے۔
*چھینکا* .....یہ لوہے کے چپٹے تاروں سے بنا جو آج کل کے مکرامے جیسا ہوتا تھا۔ اسے ایک کنڈے میں چھت سے لٹکا
دیا جاتا تھا جس میں دودھ کی دیگچی یا سالن کی پتیلیاں وغیرہ رکھ دی جاتی تھیں تاکہ ٹھیک رہیں۔
کاپیڈ
[ُ :PM] Gj Abdullah 12:34 ,6/7کچھ َجدید اِصطِ الحات کےاردو میں نام.
مارندہ کیلکولیٹر۔ ___________ ُ َ
ش ِ
اَیش ٹرے ______________ راکھ دان
سپیڈ بریکر _____________ َرفتار شِ کَن
ریڈر _____________ َعیب جُو پرُوف َ
َٹول پالزہ ______________ راہداری
چیک پوسٹ ____________ ُنکت ِہ َتفتیش
کمپیوٹر _______________ حاسبہ
موبائل فون ___________ َجوّ ال /محمُول
ِنطباق ایپلیکی َشن ___________ نِظامِیہ /ا َ
الخطفونٹ َ ____________ Fontرس ُم َ
اَپ ڈیٹ َ ________ Updateتجدید
ڈاؤنلوڈ _______________ توڑنا /اُتارنا
ب رُخ فیس بُک _______________ کِتا ِ
شئیر ____________ shareاِش َتراک
پوک __________________ کہنی مارنا
ایس ایم ایس __________ َپ َیمچہ
وال ___________________ بام
اَپلوڈ __________________ َچڑھانا
ُ
ہارڈ کاپی _____________ َورقی َنقل /نسخہ
سافٹ کاپی ____________ َبرقی َنقل ُ /نسخہ
فوٹو کاپی _____________ َعکسی َنقل
چارجر _________________ َبرقِیہ
نجر _________ نامہ دان اِن باکس /مَیسِ َ
سکرین شاٹ ______________ َعکسِ یہ
آن الئن __________________ ِبالّرابطہ
آف الئن _________________ بال رابطہ
پینٹِنگ _______________ َنقشی َتصویر
فوٹو _________________ َعکسی َتصویر
نسل سکیچ _____________ خاکہ ِپ َ
گول کی َپر ________________ گولچی
وٹر _____________ نِشانچی /نِشانہ باز ش َسنائ َپر ُ /
کِتاب کا ایڈیشن ___________ جھول
َٹیگ َکرنا __________ َنتھی َکرنا َ /پخ جوڑنا
کی بورڈ ______________ َکلیدی َتختی
َپبلِک پلیس _____________ جائے عامہ
پوسٹ ________________ مُراسلہ
ریفریجریٹر _____________ نِع َمت خانہ
ریزر __ َیخ نِع َمت خانہَ /یخدانَ /یخچال ڈیپ َف َ
رسن ___________ َفرا َہمِندہ َ َ پ ریسورس
روسٹرم ______________ مُخاطبہ /مِن َبر
کاپی ___________________ َنقل
َ
پیسٹ __________________ َچسپاں کرنا
ُگذِشتہ دِن _______________ َکل
نز ِل َفرشی گراؤنڈ فلور ______________ َم ِ
آنے واال دِن ______________ َغد ( َعربی )
ڈیلِیٹ _________________ َح َذف َکرنا
َٹیلی ِو َّژن _______________ ُدور دَ ر َشن
سپیڈ بریکر _______ َرفتار روکَ /رفتار شِ کَن
فارس ( َ _________ ) farceہریانگ
میلو ڈرامہ َ ___ Melodramaسوانگِ شیریں
سِ نکوپی َشن ___ Syncopationماترائے اِضافی۔
َپیری َبل _________ parableحِکا َیت
ِطابیہ ) ظم خ ِ اوڈ۔ َ _________Odeخطبُوم ( َن ِ
لسل ُ /م َفصِّل اَ ِیپک سِ مِلی َ ___ epic simileتشبیہ ِہ م َُس َ
اَسِ َنڈ َیٹن ُ _____ Asyndetonس ُبکِیہ
الم َپریشاں سولیلو ُکوئی َ _____ Soliloquyک ِ
الم َنفسی مونو َلوگ َ _____ Monologueک ِ
رگوشِ یہ اَسائیڈ َ ____________ Asideس ُ
ب َمقصُودی بیٹن َ ___ Hyperbatonترتی ِ ہائ َپر َ
ب َمعکوس ا َِنور َشن َ _______ Inversionترتی ِ
او ِم َّشن _________ Omissionاحذاف
َ
ت َتضا ِد لفظی نع ِ ص َآکسی مورون َ _______ oxymoron
یراڈوکس َ ________ Paradoxتضا ِد اَمری َپ َ
نازعہ َ /مناقشہ ت َت ِ نع ِ ص َ تھسِ ز َ _____ Antithesis اَینٹی ِ
سِ لّو ِجزم ________ syllogismاِس َتخرا ِجیہ
اِمیجری َ _________ Imageryتمثال نِگاری
ِا َپو ِن َمس پلے ____ Eponymous Playسوانگِ َموسُومہ
اِنووکی َشن َ ______ Invocationمناجات
صوتِیہ آنوماٹوپیا َ _____ onomatopoei ِ
پولیپٹوٹا َ _________ polyptotaلفظ َگری
یر َمجہُول پرسونیفیکی َشن َ _____ personificationتبشِ ِ َ
َ
یر قوی اَلّیگری ___________ allegoryتبشِ ِ
َ
اپوسٹروفی َ ____ Apostropheتخطِ یب
داستان َم ُ
نظوم ) َ /نظمِستان ِ ( وم ُ
ت س دَ ____ رومانس پوئمز Romance poems
ثرم = ( َنثر ) َ ( +نظم ) پروزائیک پوئم۔ ___ َن َ
نظوم ) ص ِہ َم ُ َبیلیڈ ِ _____ Balladقصُّومِ ( .ق ّ
پرنٹِنگ پریس۔ ___________ َچھپخانہ ِ
شن َچندَ ن َ /نقرہ ِ ج
َ ________ ُوبلی۔ج ر لو َ سِ
شن سونا ُ /کندَ ن ج
َ ________ ُوبلی
ج ن َ
گولڈ
ِ
شن موتی پالٹی َنم جُوبلی _________ َج ِ
شن ہیرا ڈائ َمنڈ جُوبلی __________ َج ِ
وئیروُ ولف َ ______ werewolfگرگ ما َنس
َفوگ۔ ُ _______________ fogدھندواں
فولڈر __________________ خانہ َ
ایبریوئی َشن __ abbreviationم َُخ َّففِ َلفظی
اِنیشئلِزم _______ Initialismم َُخ َّفف
ایکرونِم۔ َ ________ Acronymخفیفہ
ِنصراف نیمونِکس _____ Mnemonicsا َ
یکٹر َ ______ Connector / cohesive linkerربطِ یہ کو َن َ
کالز ُ ______________ Clauseج َملچہ
الئٹر ______________ lighterآتِش اَنگیز َ
ڈرائیور __________________ گاڑی بان
سینسر __________ َلمس َطباع َ پرنٹ فِنگَر ِ
لکی تاباں ِ َ
ن / تاباں الخ
ِ سَ _______ الئٹ ٹیُوب
پ َلیٹ فارم _______________ قابُوس
ُوٹوپیا _________________ َخیالِستان ی ِ
ٹائم الئن ________________ روزنامچہ
پاس َورڈ ________________ َکلیدی بول
ای میل _________________ َبرقی ڈاک
اِن باکس _____________ نامہ دان َ /تخلِیہ
الگ اِن ________________ دَ ُخول /داخلہ
الگ آُؤ ٹ۔ ______________ َخرُوج /اخراج
ِملَّی ِنَئ م _______ Millenniumاَلفِیہ
َ
نز ِل فرشی گراؤنڈ فلور _____________ َم ِ
نز ِل َعرشی ٹاپ فلور /پینٹ ہاؤس ____ َم ِ
فائل __________________ مِسل
ت اَذہان جر ِ
برین ڈرین ______________ ِہ َ
کیوی _____________ Kiwiفِیل مُرغ
ایمُو ______________ Emuبھیڑ مُرغ
ٹریگوپان _____ Tragopanتی َت ِر َچرخی
مینڈرین َ ______ Mandarinب َط ِخ َہفت َرنگ
😎😜👑🐊😭 )1
😁😡😠
👋️↔❎
)2
)3
🌙🌙🌙🌙
🌋⭐⭐👀
)4
)5
💯🌕🐃⃣🌑1
🎺
)6
)7
👀♻😎💦)10)9
👄🙏💪🔪
)8
👆⚡👇☔❎
💃❎⬜️↗ )11
👏✋❎
🚶👕🐕🏠❎🚢
)12
)13
🐵❓🍤😋
🍋✅🍋🌰💰
)14
)15
👣👹👄❌
🙈🙉🙊✊
)16
1⃣🎋😎 )18
)17
👂👂 🏢🏢 ))1920
😜 Try to get 1 right answer at least
:Example
Number 5 is chaar chand lagana
منقول
عُرفی شیرازی
تبحر علم اور وسعت مطالعہ کا یہ عالم تھا کہ انکے کالم کے مطالعہ سے یوں لگتا ہے جیسے سارا عالم انکی نگاہ
ِ اقبال کے
میں تھا۔ فارسی کالم تو خیر دور کی بات ہے ،حاالنکہ جس پہ عالمہ کو فخر تھا ،اور جسکے عشاق اب خال خال ہی نطر
آتے ہیں ،انکا اردو کالم بھی اور ابتدائی کالم بانگِ درا بھی تلمیحات سے بھر پور ہے۔ تلمیح کے لغوی معنی ،اچٹتی ہوئی
نگاہ ڈالنا کے ہیں ،کالم یا نثر میں اسکا مطلب کسی تاریخی واقعہ یا بات کی طرف اشارہ کرنے کے ہوتے ہیں کہ وہ بات
ث نبوی ،تاریخ اسالم ،تاریخ عالم، کالم اقبال دیکھئے ،عالمہ پے در پے ،قرانی آیات ،احادی ِ
ِ قارئین کے ذہن میں تازہ ہوجائے۔
ت اقبال پر
فالسفہ ،شعرا ،متکلمین اور دیگر شخصیات کی طرف اشارہ کرتے ہی چلے جاتے ہیں ،اور اقبالیات میں تو تلمیحا ِ
پیام اقبال کو صحیح تر سمجھنے کیلیے ضروری ہے کہ قاری عالمہ کے ساتھ ساتھ کالم اقبال اور ِ
ِ باقاعدہ کتب موجود ہیں۔
رہے وگرنہ وہی بات ہو جاتی ہے کہ ایک لحظہ غافل ہوئے اور منزل کوسوں دور جا پڑی۔
عالمہ نے جہاں تلمیحات بھر پور استعمال کی ہیں وہیں انہوں نے مشہور شعرا کے کالم پر تضمینیں بھی کہیں ہیں۔ تضمین کا
لغوی مطلب مالنا یا شامل کرنا ہے اور شاعری میں کسی مشہور کالم کو اپنی نظم میں داخل کرنا یا اس پر کچھ کہنا ہے۔
بانگِ درا میں جہاں اقبال نے دوسرے مشہور فارسی شعرا جیسے بیدل ،صائب ،ابو طالب کلیم وغیرہ کے فارسی کالم پر
تضمینیں کہیں ہیں وہیں انہوں نے عرفی شیرازی کے ایک شعر پر بھی تضمین کہی ہے ،اور انہی موصوف کا تعارف
مقصود ہے۔
عرفی کا نام محمد جمال الدین تھا اور وہ 1556میں شیراز میں پیدا ہوا ،ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی اور پھر ہندوستان میں
دور اکبری تھا اور سارے ایران کے سخن ور اسی کے دربار سے منسلک تھے۔ عرفی نے ہندوستان میں ِ چال آیا کہ یہاں
خوب نام کمایا ،یہاں اسکے اصل ممدوح عبدالرحیم خانخاناں اور شہزادہ سلیم تھے۔ صرف 36سال کی عمر پا کر عین عالم
شباب میں فوت ہوگیا۔ پہلے الہور میں دفن ہوا لیکن بعد میں اسکی الش کو نجفِ اشرف لے جا کر دفن کیا گیا۔
ابن سینا اور فارابی ،عالم اسالم کے بال شک و شبہ دو بہت بڑے فالسفر اور حکیم تھے اور بو علی سینا کے مدت تک جسکی
ِ
کتب یورپ میں نصاب کا حصہ رہیں ،انکی تمام ریاضتوں کو عالمہ نے عرفی کے تخیل پر قربان کردیا۔ اور یہی عرفی کا
سوز عشق اور جدت
ِ زور بیان،
ِ عوج کمال ہے۔ عرفی کا شعرا میں اگر نام مہتاب کی طرح چمک رہا ہے تو اسی بلند تخیل،
ِ
طرازی کی وجہ سے۔
عالمہ نے جب اس سے امت کا مسائل کا حل پوچھا تو دیکھیے کیا شعر جواب میں منتخب کیا ہے۔
ذوق نغمہ کم ہوگیا ہے تو اپنی نوا کر تلخ تر کر دے ،اگر اونٹ پر بوجھ زیادہ ہو تو حدی خواں اپنی لے اور تیز
ِ ترجمہ -اگر
کر دیتے ہیں۔
صدیوں کے تجربات سے یہ بات عیاں ہے کہ عرب جب بے آب و گیاہ ریگستانوں میں سفر کرتے ہیں اور اونٹوں پر بوجھ
بھی ہوتا ہے تو وہ حدی خوانی کرتے ہیں جس سے نا صرف انکا خود اپنا سفر کٹ جاتا ہے بلکہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس
لے اور تان سے اونٹ بھی بوجھ کو بھول کر مزے سے سفر کاٹ لیتے ہین یہ عرفی کا کمال مشاہدہ تھا کہ اس نے اس حقیقت
کو اپنے شعر میں بیان کر دیا اور عالمہ نے اسے منتخب کیا۔
عالمہ کے انتخاب میں کس کو کالم ہو سکتا ہے ،اور یہ بات اگر م ِد نظر رکھیں کہ عالمہ ادب برائے ادب کے قائل نہیں
تھے ،بلکہ ادب برائے زندگی انکا مقص ِد حیات تھا ،وہ ایک پیغام اپنی قوم تک پہنچانا چاہتے تھے ،اس موضوع کو کسی اور
وقت کیلیے اٹھا رکھتا ہوں کہ عالمہ نے کبھی بھی خود کو شاعر نہیں سمجھا بلکہ وہ اپنے آپ کو فلسفی یا شاعر فلسفی
سمجھتے تھے ،تو یہ بات واضح تر ہو جاتی ہے کہ عالمہ رمز و کنایہ یا دقیق تشبیہات کے سہارے اپنی شاعری نہیں کر
سکتے تھے۔
انکے کالم سے مترشح ہے کہ آپ نے اپنا پیغام واضح اور صاف صاف الفاظ میں بیان کیا ہے اور عرفی کے شعر کو اپنے
پیش
حق میں النے سے انکا مقصد بھی یہی تھا کہ جو معروضی حاالت اس وقت کے تھے اور جو زمینی حقائق تھے،انکو ِ
نظر رکھ کر انکی نوا تلخ تر ہی ہونی چاہیے تھی اور اس نا چیز کی رائے میں عالمہ شعوری طور پر اس شعر کو اپنے کام
اور کالم کے حق میں الئے ہیں۔
عرفی کا ایک عام معنی تو وہی ہے جو ہمارے ذہن میں عرف سے آتا ہے ،لیکن موالنا شبلی نعمانی نے اس تخلص کی وجہء
تسمیہ یہ بیان کی ہے کہ ایران میں مذہبی مسائل کی عالوہ جو دوسرے مسائل ہوتے ہیں ان کے تصفیے کیلئے جو قاضی کا
عہدہ تھا اسکو وہ عرف کہتے تھے اور یہ عہدہ عرفی کے خاندان میں تھا ،اسی لیے اس نے فخر کی وجہ سے یہ تخلص
رکھا کہ اس زمانے میں عموما شعراء کرام بڑے گھرانوں سے نہیں ہوتے تھے۔
عرفی بہت خود دار آدمی تھا ،اس مغلیہ زمانے میں جب شعرا جھوٹ کے پلندے قصیدوں میں انعام کے اللچ میں بیان کرتے
تھے اور در در کی جبہ سرائی کرتے تھے ،عرفی نے اپنی خودداری کو قائم رکھا اور یہی وجہ ہے کہ وہ بہت مغرور شاعر
مشہور ہے۔ اسکا دوسرا بڑا وصف اسکا ہجو گوئی سے پرہیز ہے ،فارسی شعرا ایک دوسرے کی ہجو گوئی میں اتنا گر گئے
دامن شرافت تک کو چھوڑ دیا اور تقریبا ہر بڑے شاعر نے ہجو گوئی کی ہے اور بعضے تو فحشیات اور مغلضات ِ تھے کہ
تک آ پہنچے لیکن عرفی نے اپنا دامن اس برائی سے مکمل پاک رکھا۔ لوگوں نے اس کی ہجو گوئی کی ،اسکو بہت برا بھال
کہا کہ یہ عام روش تھی کہ شعرا ایک دوسرے کی تضحیک کرکے بادشاہوں کی نظر میں اپنی وقعت بڑھاتے تھے لیکن
عرفی انتہائی شریف آدمی تھا۔
عرفی نے شیراز میں کم سنی کے عالم میں ہی شاعری شروع کردی تھی اور وہاں خوب نام کمایا ،اس زمانے میں یہ رواج
تھا کہ مشاعروں میں کسی موضوع کے حق اور مخالفت میں نظم میں دالئل دیئے جاتے تھے ،باوجود اس کے کہ عرفی کم
سن تھا وہ دقیق موضوعات پر بڑے بڑے نامور شعراء کے سامنے ایک موضوع کے ہر دو پہلؤں پر دالئل دیتا اور دونوں
طرف بازی لے جاتا ،لیکن زندگی میں ان کامیابیوں کی اسے بڑی بھاری قیمت چکانا پڑی ،کہ اس کے بہت سارے حاسدین
پیدا ہوگئے تھے اور یہ کامیابیاں آخر اس کی جان لے کر ہی ٹلیں۔
ہندوستان میں بھی چونکہ اس نے بہت جلد اپنا نام پیدا کرلیا تھا اور خاص طور پر وہ شہزادہ سلیم ،جو کہ بعد میں شہنشاہ
منظو نظر بن گیا تھا ،اسکے حاسدین نے اسے زہر دے کر ختم کر
ِ ت مغلیہ پر جلوہ افروز ہوا ،کا
جہانگیر کے لقب سے تخ ِ
دیا۔ عرفی کو خود بھی اسکا احساس تھا اسلئے ایک جگہ کہتا ہے
ب ہنر مکن
از من بگیر عبرت و کس ِ
ت ہفت آسمان مخواہ
ت خود عداو ِ
با بخ ِ
مجھے دیکھ کر عبرت حاصل کر اور ہنر پیدا کرنے کا خیال چھوڑ دے ،تو کیوں چاہتا ہے کہ سات آسمانوں کی دشمنی مول
لے لے۔
عرفی کی تصنیفات میں ایک کتاب موسوم بہ "نفسیہ" تھی جو کہ تصوف میں ہے لیکن ناپید ہے اور ذکر اسکا صرف تذکروں
میں ہی رہ گیا ہے ،اسکے عالوہ دو مثنویاں اور ایک کلیات موجود ہیں۔ کلیات میں 26قصیدے 270 ،غزلیں اور سات سو
اشعار کے قطعات اور رباعیاں ہیں۔ اس زمانے کو شعری روایات کو م ِد نظر رکھتے ہوئے دیکھیں تو یہ تعداد دوسرے شعراء
کے کالم کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے اور وجہ اسکی یہ ہے کہ اسکا تقریبا 6000اشعار کا ایک دیوان ضائع ہو گیا
تھا ،جس کا اس کو بہت قلق تھا اور اسکے غم میں عرفی نے ایک انتہائی درد ناک غزل بھی کہی تھی ،لیکن اس ماتم کے
دوران انتہائی بلند ہمتی اور جوش کے عالم میں کہتا ہے
اگر کہا ہوا ہاتھ سے چال گیا ہے تو کیا فکر کہ نا کہا ہوا تو موجود ہے پھر کہہ لوں گا کہ میرے بیش بہا خزانے سے صرف
ایک مٹھی بھر گوہر ہی گئے ہیں۔
میدان سخن قصیدہ ہی تھا لیکن ذاتی طور پر اپنے مزاج کے عین
ِ اپنے زمانے کے شعری مذاق کے مطابق عرفی کا اصل
مطابق اسے غزل گوئی ہی پسند تھی اور اسکی غزلیں واقعی ہی ال جواب ہیں ،ایک جگہ کہتا ہے
عرفی تیرے سامنے قصیدہ ہوس کا کام ہی ہے ،تیرا تعلق تو قبیلہء عشاق سے ہے اور تیرا وظیفہ تو غزل ہے۔
ت طیع بھی تمام نابغہء روزگار لوگوں میں بدرجہ اتم پائی
یہ بھی ایک عجیب اتفاق ہے کہ بذلہ سنجی ،حاضر جوابی اور ظراف ِ
ٰ
مستسنی نہیں ہے ،بال کا ظریف تھا۔ جاتی ہے ،غالب اور اقبال ہمارے سامنے کی مثالیں ہیں ،عرفی بھی اس سے
اکبر کے نو رتننوں میں سے دو بھائیوں ،ابو الفضل اور فیضی نے بہت نام کمایا انکے باپ کا نام مبارک تھا۔ ایک دن عرفی
ابوالفضل کے گھر اسے ملنے گیا تو دیکھا کہ وہ قلم دانتوں میں دبائے سوچنے بیٹھا ہوا ہے ،عرفی نے پوچھا ،کیا سوچ رہے
ہو۔ ابوالفضل نے کہا کی بھائی صاحب/فیضی نے قرآن مجید کی جو بغیر نقطوں کے تفسیر لکھی ہے اسکا دیباچہ اسی طرح
یعنی بغیر نقطوں کے لکھ رہا ہوں۔ چاہتا ہوں کہ والد صاحب کا نام بھی اس میں آ جائے اور صنعت کا التزام بھی ہاتھ سے نہ
جائے۔ لیکن کچھ سوجھ نہیں رہا۔ عرفی نے فورا کہا اس میں تردد کی کیا بات ہے۔ اپنے لہجے میں ممارک لکھ دو۔ اس وقت
گنوار لوگ مبارک کو ممارک ہی کہتے تھے۔
ایک دفعہ فیضی بیمار تھا ،عرفی عیادت کو گیا۔ فیضی کو کتوں کا بہت شوق تھا ،عرفی نے دیکھا کہ فیضی کے ارد گرد
پلے سونے کے پٹے ڈالے گھوم پھر رہے ہیں۔ عرفی نے کہا ،مخدوم زادوں کا کیا نام ہے۔ فیضی نے کہا ان کا نام عرفی ہے
یعنی کچھ خاص نہیں ہے۔ عرفی نے کہا " ،مبارک" ہو۔
متقدمین شعر فارسی اور شعراء اردو پر ،مرزا عبدالقادر کے بعد اگر کوئی شاعر سب سے زیادہ اثر پذیر ہوا ہے تو وہ شاید
ِ
ٰ
مستسنی نہیں ہیں۔ اقبال کی عرفی ہی ہے۔ تقریبا ہر بڑے شاعر نے عرفی سے فیض حاصل کیا ہے اور اقبال بھی اس سے
فارسی میں ایک پوری غزل عرفی کی زمین ،یعنی اسی بحر و قافیہ ردیف میں موجود ہے لیکن اسے طوالت اور فارسی کے
خوف سے چھوڑتا ہوں۔ غالب نے بھی عرفی سے بھر پور فیض حاصل کیا ہے ایک شعر اوپر عرفی کا گزر چکا ہے ،غالب
کے اس شعر میں اسکی بازگشت دیکھیں۔
چند شعر اور عرفی اور غالب کے بیان کرتا ہوں تا کہ بات واضح ہو جائے
برہمنوں کے نزدیک شیہد وہ ہے ،جو بت کے سامنے سجدے میں گرے ہوئے جان دے دے۔
ٰ
موسی آئے تھے تو اسطرح کے بہت آتے ب دیدار ہو ،ورنہ جسطرح
اگر عشق بلند ہمتی کا نام ہے تو وہ مرد آئے جسے تا ِ
ہیں۔
مجھے سورج کی روشنی کی خبر ہی نہیں ہوتی کہ تیرے بغیر میرے دن اور رات تیری دو زلفوں کی طرح یکساں سیاہ ہیں۔
اور آخر میں عرفی کے کالم میں سے چند اشعار ،نمونہء کالم کے طور پر
میں اس جان سے وہ تنگ آیا ہوں کہ تلوار اور کفن کے ساتھ ،جالد کے گھر کی طرف غزل خوانی کرتے ہوئے جا رہا ہوں۔
ہر شخص کو راز پہچان لینے کا ملکہ حاصل نہیں ورنہ جو کچھ عوام جانتے ہیں وہ بھی در اصل سارے کا سارا راز ہی ہے۔
عشق کا سبق لیتا ہوں اور زار زار رو رہا ہوں جیسے نادان بچے کا پہال سبق ہوتا ہے۔
دوست جس حد تک پسند کرے اسی حد تک نظارہ کرنا چاہیئے کہ اپنے شوق کے موافق دیکھنا بے ادبی ہے۔
اگرفتم آں کہ بہشتم دہند بے طاعت
قبول کردن و رفتن نہ شرط انصاف ست
میں نے مان لیا کہ مجھے بہشت بغیر عمل کے ہی مل جائے گی لیکن اسے قبول کرنا اور اس میں اسطرح جانا انصاف کے
خالف ہے۔
ٰ
موسی کو جو منع کیا تھا تو یہ بتانا مقصود تھا کہ ادب ملحوظ رکھنا چاہیئے۔ زبان بند کرو اور آنکھیں کھولو کہ
قناعت کی طرف آ کہ پھر تمہیں ان کہانیوں سے جو حاتم طائی سے منسوب ہیں کوئی مطلب نہیں رہے گا۔
اُر ُدو زبان میں تذکیر و تانیث کا معاملہ بہت اُلجھا ہوا ہے۔ بے جان اسما کی تذکیر و تانیث قیاسی ہوتی ہے کیوں کہ ان میں نر
اور مادہ کا کوٸی تعلّق نہیں ہوتا لیکن اس میں ہر اسم اپنی جگہ پر یا تو مذ ّکر ہوتا ہے یا مٶنث۔ یہاں غیر حقیقی تذکیر و تانیث
کی پہچان کے چند اُصول درج کیے جاتے ہیں۔
:1تمام دِنوں اور مہینوں کے نام مذکر ہیں البتہ جمعرات مٶنث ہے۔
:2تمام دھاتوں اور جواہرات کے نام مذ ّکر بولے جاتے ہیں۔جیسے :سونا ،تانبا ،پیتل ،مگر ”چاندی“ اس سے م ٰ
ُستثنی ہے۔
:3تمام سیّاروں اور ستاروں کے نام مذ ّکر ہیں جیسے :زحل ،مریخ ،عطارد ،زہرہ ،سورج ،چاند وغیرہ مگر زمین مٶنث ہے۔
:4تمام شہروں کے نام مذ ّکر ہیں۔ جیسے :الہور ،پشاور ،گلگت ،اسالم آباد ،مکہ معظمہ ،تہران وغیرہ مگر ”دلّی“ مٶنث ہے
لیکن جب ”دہلی“ کہا جاۓ گا تو مذکر ہوگا۔
:7تمام زبانوں کے نام مٶنث بولے جاتے ہیں۔ مثالً فارسی ،عربی ،پشتو ،سندھی وغیرہ
:8تمام نمازوں کے نام مٶنث بولے جاتے ہیں جیسے :فجر ،ظہر ،عصر ،مغرب ،عشا ،تہجد مگر ”جنازہ“ مذ ّکر ہے۔
:9بعض فارسی ،ہندی اور عربی کے اسم جن کے آخر میں ”ہ“ آتا ہے مذکر بولے جاتے ہیں۔ جیسے :ہمیشہ ،تیشہ ،ح ّقہ،
روزہ ،روضہ ،نسخہ وغیرہ۔
:10بعض اسما جسامت میں بڑے ہونے کی بنا پر مذکر بولے جاتے ہیں۔ جیسے پیالہ ،پہاڑ ،تختہ ،تھیال ،ٹوکرا وغیرہ۔ ان
الفاظ کو مٶنث بنانے کےلیے مص ّغر (چھوٹا) کیا جاتا ہے اور ”ہ“ حذف کر کے ”ی“ لگاٸی جاتی ہے۔ تب یہ مٶنث بنتے ہیں۔
جیسے:
پیالہ سے پیالی ،پہاڑ سے پہاڑی ،تختہ سے تختی ،تھیال سے تھیلی ،ٹوکرا سے ٹوکری وغیرہ۔
فعل امر کی صورت میں ہوں یا جن کے آخر میں ن ،ہٹ ،وٹ ،ٸی ،واس ،ی ،گ اور ل آۓ مٶنث حاصل مصدر جو ِ
ِ :13وہ
ٰ
بولے جاتے ہیں۔ جیسے :جلن ،کہاوت ،گھبراہٹ ،بناوٹ ،بُراٸی ،پڑھاٸی ،بکواس ،ہنسی ،ناگ وغیرہ لیکن چلن اس سے مستثنی
ہے۔
:14جن اسماۓ مصغر کے آخر میں” یا“ ہو وہ مٶنث بولے جاتے ہیں۔ جیسے :پُڑیا ،ڈبیاُ ،کٹیا وغیرہ۔
:15ایسے سہ حرفی عربی الفاظ جن کے آخر میں ”الف“ ہو مٶنث بولے جاتے ہیں۔ جیسے :ادا ،وفا ،جفا ،عطا ،سخا ،رضا،
حیا ،ثنا ،شِ فاُ ،دعا وغیرہ۔
:16جن الفاظ کے آخر میں ”ہ“ ہو بالعموم مٶنث استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے :راہ ،نگاہ ،درگاہ ،بار گاہ ،پناہ ،تنخواہ ،خانقاہ،
توجّ ہ ،توبہ ،سمجھ بوجھ ،سوجھ ،جگہ ،راکھ وغیرہ۔
:17تمام آوازیں مٶنث ہیں۔ جیسے :بادل کی گرج ،کوٸل کی ُکو ُکو ،بارش کی چھم چھم ،ہوا کی ساٸیں ساٸیں وغیرہ۔
:18جن اسماۓ کیفیت یا حاصل مصدر کے آخر میں ،ت ،ی ،گی ،ش ،ہو وہ عموما ً مٶنث بولے جاتے ہیں۔ جیسے :شرافت،
مزاحمت ،بہادری ،بدی ،دیوانگی ،کوشش ،بخشش ،بارش وغیرہ۔
:19جن اسماۓ کیفیت کے آخر میں ”اٶ“ اور ” َپن“ آۓ وہ بالعموم مذ ّکر استعمال ہوتے ہیں۔ مثالً :جُکھاٶ ،بہاٶ ،بچپن ،لڑکپن،
دیوانہ پن وغیرہ۔
:20تمام براعظموں کے نام مذ ّکر ہیں۔ جیسے :ایشیا ،یورپ ،افریقہ ،امریکہ وغیرہ۔
:21اردو میں انگریزی کے جو الفاظ مستعمل ہیں ان کی تذکیر و تانیث کے معاملے میں اردو کے مستند ادیبوں کی پیروی
کی جاتی ہے۔ جیسے:
باٸسیکل ،پارٹی ،میٹینگ ،رجمنٹ ،الری ،ڈیٹ ،اپیل ،کاپی ،ٹیوب ،پلیٹ ،کالس ،الٸن وغیرہ مٶنث اور اسٹیشن ،ٹکٹ ،سٹول،
کمیشن ،ڈیسک ،ایڈیشن ،فوٹو ،آفس ،گیٹ ،ڈپو وغیرہ مذکر استعمال ہوتے ہیں۔
ٰ
مستثنی ہیں۔ :22تمام کتابوں کے نام مٶنث ہیں :جیسے :تورات ،انجیل ،زبور وغیرہ لیکن قرآن مجید اور گرنتھ اس سے
:23یہ الفاظ مٶنث بولے جاتے ہیں :ناک ،ڈکار ،چھت ،میز ،معراج ،محراب ،گھاس ،آب و ہوا ،بارود ،کیچڑ ،جھاڑو،
شراب ،بسم ہللا ،پتنگ ،بہشت وغیرہ جب کہ درخت اور بخت مذکر ہیں۔
اہل زبان مذ ّکر اور مٶنث دونوں طرح استعمال کرتے ہیں:
:24مندرجہ ذیل الفاظ/اسما ِ
آغوش ،سانس ،بُلبل ،غور ،طرز ،گیند ،فکر وغیرہ۔
:25جو الفاظ باب "تفعیل" کے وزن پر ہوں وہ اردو میں مونث استعمال ہوتے ہیں۔جیسے:
تذکیر ،تانیث ،تقدیر ،تذلیل ،تشریف ،تعریف ،تنکیر ،تسبیح ،تہلیل ،تحریر ،تدبیر ،تحقیر وغیرہ۔
آج ذہانت کا پتا چلے گا۔۔۔۔۔۔۔
اُردو محاورے پہچانئے ☺
😪😭🐥😋🌾
=🌕🐓🏠 ,,.)2
,,.)1
🎩👉🙇
🐪👄🏉😔💭💁 ©🐒😯 ,,.)4
☝ ,,.)3
👉🐃🏢👂
,,.)5
/☝,,.)6
💧💦➡🏝 ,,.😎)8
,,.)7
🍪👅🐈🕋💯🐀😬 😘🔪
??🐵,,.)9
,,.)10
⛽❌💃
🏻👂🔇 9⃣❌ ,,.)12
,,.)11
=🐃🅰🌑,,.)16
😎😜👑🐊😭 ,,.)17
😁😡😠 ,,.)18
❎↔👋 ,,.),,.)2021
,,.)19
🌙🌙🌙🌙
🌞⭐⭐👀
💯🌕⃣🌑1 🐃🎺
,,.)22
,,.)23
♀🏾👳🐕❌🏠❌🏞👏🌊 ,,.),,.)2526
,,.)24
👆⚡👇☔❎
↗⬜❎💃,,.)28 ,,.)27