Professional Documents
Culture Documents
Raj 3 A
Raj 3 A
رجعۃ
ہللا کے بڑے دنوں میں
سے تیسرا دن
کے جوابات سید احمد الحسن
ترتیب
عالء السالم
الطبعة االولی
1433ھ – 2012م
لمعرفة المزيد حول دعوة السيد أحمد الحسن
یمکنکم الدخول الی الموقع التالی
کی حیات بخش و الہی و قرآن دعوت کے بارے میں مزید جاننے کیلیے 8اس ویبسائٹ سید احمد الحسن
پہ رجوع کریں:
www.almahdyoon.org
4۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انتشارات انصار االمام المھدی ع
مخففات
تمھید ۔۔
نے رجعت کے متعل88ق کہ88ا ( :رجعت ک88ا ن88ام ہی اس کے مطلب پ88ر داللت کرت88ا ہے :وہ سید احمد الحس88ن
رجعت ہے ،یعنی لوٹایا جانا -لوگ جو مرچکے تھے وہ لوٹ آئیں گے ،جو امتحان ختم ہوچکا تھ88ا وہ لوٹای88ا
جائے گا ،جو دن گزر چکے تھے وہ لوٹادیے جائيں گے ۔۔۔۔۔ )۔
بے شک رجعت سے متعلق احادیث اور اس کی خصوصیات کی وض88احت اور اس س88ے متعل88ق مس88ائل ایس88ی
عظیم باتوں میں شمار ہوتی ہیں کہ خلفاء الہی کے عالوہ کوئی اور ان کے بارے میں مکمل ط88ور پ88ر ج88واب
دینے کی صالحیت نہیں 8رکھتا ،جیسا کہ صرف اور صرف اس کے خلف88اء کے پ88اس دیگ88ر عظیم ب88اتوں کے
ب88ارے میں خصوص88ی علم ہے :وہ ب88اتیں ج88و کہ ہللا کے دین اور مخل88وق کے مختل88ف ع88والم (ع88المین) س88ے
متعلق ہیں –
ہی ان کا مطلب بی8ان کرس8کیں اس سوچ کی بناء پر ایسی روایات ملتی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ قائم
س8ے عظیم ب8اتوں کے ب8ارے میں پوچھ8ا جیس8ا کہ گے ۔ زرارۃ سے روایت ہے کہ ( :میں نے ابو عب8د ہللا
رجعت اور اس جیسی باتیں ہیں تو انہوں نے فرمایا :یہ باتیں جن کے ب88ارے پ88وچھ رہے ہ88و ان ک88ا وقت ابھی
آیا نہیں ،اور ہللا عز و جل نے یہ فرمایا " :بلکہ انہوں نے اس بات کو جھٹالیا جس ک88ا انہیں علم ہی نہیں 8اور
اس کا مطلب ابھی انہیں معلوم نہیں") ()i۔
سید احمد الحسن سے اس ہی روایت کے بارے میں پوچھا گیا :کیا اس کی وضاحت ص88رف اور ص88رف ق88ائم
ہی کریں گے؟
نے جواب دیا( :جی ہاں)۔ تو انہوں
ایسی باتوں سے عاجز ہو کر علماء کیلئے یہ مناسب تھا کہ وہ رجعت کے بارے میں ص88رف یہ کہ88تے" :میں
نہیں جانتا" ،مگر انتہائی افسوس ہے کہ وہ سب ای8ک ایس8ے موض8وع میں وارد ہ8و گ8ئے ج8و ق8ائم کے س8اتھ
مخصوص تھا ،پھر اس وجہ سے وہ سب حاصل ہوا جن سے ہم اچھی طرح واقف ہیں –
عالم رجعة ایک بلکل علیحدہ عالم ہے اور اس کے اور کیونکہ آ ِل محمد ع کی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ِ
اپنے قوانین ہیں اور اس کا اپنا خاص نظام بھی ہے ،لھذا یہ درس88ت نہیں ہے – ح88االنکہ ی88وں ہی ہوت88ا ہے –
کہ ان روایات سے جو تصورات ملتے ہیں ان کو اس مادی عالم کی تصورات س8ے س8مجھنے کی کوش8ش کی
ج88ائے ،اور ہ88و س88کتا کہ اس حقیقت کے ب88ارے میں ال علمی ہ88ونے کی وجہ س88ے بہت س88ے علم88اء اح88ادیث
رجعت کے معاملے میں ایک سخت گمراہی میں جا پڑئیں –
کے ب88ارہ اوص88یاء ک88ا بلکہ بعض تو ال علمی کی وجہ س88ے غل88ط فھمی ک88و س88بب بن88اتے ہیں کہ ا ِل محمد
انکار کردیں (یعنی ب88ارہ مہ88دیون ک88و) ،اس کے ب88اوجود کہ ان کے ب8ارے میں رس88ول ہللا ﷺ
کی زندگی کی آخری رات کی مقدس وصیت میں ان کا ذکر ہے ۔
اس عظیم موضوع کی ناگفتہ باتوں کو کھولنے کیلئے اس مختصر کوشش کو ہم نے پایہ تکمیل تک پہنچایا ،
جس کتاب کے اوراق میں ایسے سواالت کے بارے میں امام احمد الحسن کے جوابات مرتب کیے گئے جنہیں
عالم رجعة اور اس کی کچھ خاص خاص باتوں کے متعلق پیش کی88ا تھ88ا ،اور یہ ان کی
میں نے ان کی طرف ِ
سچائی اور حقاںیت کی ایک دلیل ہے –
بعض جوابات ان کی شائع کردہ کتابوں سے ماخوذ ہیں ،جیسا کہ المتشابھات ،کتاب التوحید ،الجواب
المنیر ،مع العبد الصالح اور دیگر کتب ہیں – اور انہی سے زیادہ تر جوابات ملے – آخر میں کچھ جوابات
ایسے سواالت کے بارے میں ملے جو میں نے خود ان کی خ88دمت میں پیش ک88یے ،پس اب یہ مجم88وعہ تم88ام
لوگوں کے لیے مہیا کیا گیا ہے۔ توکہ ہدایت الناس کا سبب قرار پائے۔
اس کے بعد ،میں ہللا تعالی پہ ہی توکل کرتا ہوں کہ وہ میرے گناہ مع8اف فرم8ائے اور م8یری کوت8اہیوں س8ے
در گزر کرے اس عظیم القدر ام88ام کے وس88یلے جنہیں ل88وگ ج88انتے نہیں ،اور وہ م88یرا اور تم88ام مؤم88نین ک88ا
خاتمہ خیر پر کردے ،وہ تمام رحمت کرنے والوں میں سے سب سے زیادہ رحمت واال ہے –
اور تمام تعریفیں اسی ہللا کیلئے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے واال ہے –
کا) بھیجنا ہے اور (لوگوں کو) اٹھانے کی قدرت ہے ،اور وہ ان باتوں میں سے ہے جو کہ قانون کے خالف
ج88اتی ہیں جن کے ب88ارے میں آت88ا ہے کہ وہ ہم88ارے ن88بی اور آ ِل بیت کیل88ئے 8معج88زہ ہے ،اور وہ عین وہ ہی
مردوں کو اٹھ8ا دی8تے تھے ،بلکہ یہ8اں پ8ر اس س8ے بھی زی8ادہ زبردس8ت ہے ، معجزہ ہے جس سے مسیح
کیونکہ یہاں پر (رجعۃ میں) ایسی حالت میں زندہ کر رہے ہیں کہ وہ مٹی بن چکے ہیں ۔۔) ()i۔
اٹھے گ8ا ت8و ہللا شیخ طبرسی کہتے ہیں( :آ ِل محمد کے ائمۃ ہدایت سے روای8ات مل8تی ہیں کہ جس وقت ق8ائم
تعالی ایک قوم کو ضرور لوٹائے گا ،اور یہ وہ لوگ ہ88وں گے ج88و م88رچکے ہ88وں گے اور یہ ل88وگ اس کے
اولیاء اور اس کے شیعہ سے ہوں گے اور ان کا مقصد یہ ہوگا کہ وہ اس کی مدد کے اجر اور اس کے س88اتھ
تعاون کرنے کے بدولت جیتیں گے ،اور اس کی حکومت کا ظھ88ور بہت ہی چمک88دار اور روش88ن ہوگ88ا ،اور
اس ہی طرح سے اس کے دشمنوں میں س88ے ای88ک ق88وم ک88و لوٹ88ائے گ88ا ت88اکہ ان س88ے انتق88ام لے اور انہیں اس
عذاب سے حصہ ملے جس کا وہ اس دنیا میں مستحق تھے ،اور ان ک88ا قت88ل اس کے ش88یعہ کے ہ88اتھوں ہوگ88ا
اور انہیں ذلت اور اس کے ک88ام میں بلن88دی دیکھ88نے کے س88بب انہیں رس88وائی ملے گی ،اور ک88وئی عق88ل من88د
ت خ88ود نہ ممکن نہیں ہے ،
شک نہ کرے کہ یہ سب ہللا کی طرف سے تقدیر میں لکھ88ا ج88ائ ہ88وا ہے اور ب88ذا ِ
کیونکہ ہللا نے وہ سب کچھ گزری ہوئی امتوں میں کیا تھا اور اس کا قرآن میں بھی ک88ئی جگ88وں پ88ر ذک88ر ہے
جیسا کہ عزیر اور دیگر قص88ے ہیں ،اور ن88بی ﷺ سے 8صحیح 8روایتوں 8میں 8وارد 8ہوا 8کہ
انہوں نے کہا" :میری امت میں وہ سب کچھ ہوگا جو کہ بنی اسرائیل میں ہوا تھا جہ8اں جہ8اں انہ8وں نے جوت8ا
رکھا اور پاؤں رکھا ادھر ہی آپ لوگ بھی جوتا اور پاؤں رکھیں گے ،یہاں ت88ک کہ اگ88ر ان میں س88ے ک88وئی
کسی نے چھپکلی کے سوراخ میں گھس گیا تھا تو آپ بھی اس ہی میں کھس جائیں گے") ( )ii۔
کے ظھور کے زمانے کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں ،جیس88ا ہم نے کچھ دی88ر سوم :جب وہ رجعۃ کو امام مھدی
پہلے شیخ طبرسی سے سنا ۔
کے اٹھنے کے زمانے کی نشانیاں بتائی ہیں اور اس ہی ط88رح شیخ مفید کہتے 8ہیں( :روایات نے قائ ِم مھدی
ان سے قبل کے واقعات اور آیات اور دالئل بتائی ہیں ،تو ان میں سے سفیانی کا خ88روج ہے ۔۔۔ یہ88اں ت88ک کہ
کہا :اور مردے جو کہ قبروں سے نکل کر پھیلیں 8گے یہاں تک وہ واپس دنی88ا ک88و ل88وٹ آئيں گے اور وہ ای88ک
دوسرے سے متعارف ہو جائيں گے اور ایک دوسرے کی زیات کیا کریں گے ۔۔۔ یہاں تک کہ انہوں نے کہا :
پھر اس وقت وہ ان کو مکہ میں ان کے ظھور کی وجہ سے پہچان لیں گے ،پھر وہ ان کی مدد کیلئے 8ان کی
طرف متوجہ ہوں گے) ( )iii۔
چہارم :جب وہ خالفت سے متعلق ایات اور ان ایات سے دلی8ل دی8تے 8ہیں جن میں اس ب8ات ک8ا ذک8ر ہے کہ ہللا
اس دنی88ا میں اس زمین میں خاص لوگوں کو پست ہونے کے بعد انہیں ٹھکانا دیگا جس وقد ن88بی اور ائمہ
موت کے بعت لوٹ آئيں گے ،مثال کے طور پر:
ہللا کا فرمان( :اور ہم نے یہ چاہا کہ ان لوگوں پ88ر مہرب88انی ک88ریں جنہیں زمین میں کم88زور کی88ا گی88ا اور انہیں
ائمہ بنائيں اور انہیں ورثاء بنائیں) ()i۔
کے لوٹ آنے کے بارے میں اجماع ہے ،اور الحر العاملی نے اس شیعۃ حضرات کے ہاں نبی اور ائمہ
بارے میں لکھتے ہوئے گزشتہ آیت کا ذکر کیا تھا اور یہ کہا ( :۔۔۔ اور اس آیت میں اور طبرس88ی کی عب88ارت
زوال خ88وف اور عب88ادت کے زوال کے الف88اظ
ِ میں بھی جمع کا صیغہ نظ8ر آت8ا ہے ،اور اس88تخالف ،تمکین ،
سے بھی جمع کا صیغہ معلوم ہوتا ہے ،اور اسی طریقے سے جیسا کہ ہمیں تقیہ کا وج88وب ج88انتے ،اگ88ر ہم
کے خروج پر رجعت کا لفظ الگو کرتے تو ہمیں پھر باقی الفاظ اور معنوں کی بغیرض8رورت صرف مھدی
()ii
لمبی لمبی تاویلیں کرنی پڑتیں ۔۔۔) ۔
اور ہللا کا قول ہے( :اللہنے ان سے وعدہ کیا جو آپ سے ایمان لے آئےاور اچھے اعمال کیے کہ انہیں زمین
میں ایسے خالفت دے گا جیسا کہ ان س88ے پہلے لوگ88وں ک88و خالفت دی اور ان کیل8ئے 8ان ک8ا دین ٹھکان8ا دیگ8ا
جیسا کہ وہ چاہتا اور ان کا خوف امن میں بدل دے گا ،وہ میری ہی بندگی کریں گے اور م88یرے س88اتھ ک88وئی
شریک نہیں ٹھہرائیں گے اور جو اس کے بعد انکار کرے گا تو وہ گناہ گار ہوںکے) ()iii۔
الحر العاملی نے کہا( :اور یہ عبارت پہلی عبارت سے زیادہ واضح ہے ،کیونکہ وہ اس بات پر اش88ارہ ک88رتی
ہے کہ مہربانی مذکورہ جماعت پر ہے اور انہیں ائمۃ وارثین بنایا جائے گا ،اور ان ہی کو زمین میں ٹھہرای88ا
جائے گا اور ان سے ان کے دشمنوں کو ڈرایا جائے گا ،یہ سب زمین میں کمزور بنائے جانے کے بعد ہوگ8ا
،کیا یہ تصور ہوسکتا ہے کہ رجعۃ کے عالوہ کوئی مصداق ہے) ()iv۔
علماء کے بارے میں جو ہم نے بیان کیا وہ ہماری بات ثابت کرنے کیلئے کافی ہے ۔
اور جب یہ علماء رجعۃ اور اس سے متعلقہ روایات میں تاوی8ل ک8رتے ہیں کہ وہ اس ہی م8ادی ع8الم ک8ا ج8زء
ہے تو کچھ اور لوگ رجعۃ کی روایات کو ایک اور ہی پہلو سے تاوی88ل ک88رتے ہیں جس میں رجعۃ ک88ا مع88نی
یہ نہیں رہتا کہ وہ کچھ افراد کا لوٹنا ہوگا بلکہ وہ ح88ق کی حک88ومت کے لوٹ88نے کے مع88نی میں تاوی88ل ک88رتے
ہیں-
iالقصص5 :۔
iiاالیقاظ من الھجعۃ بالبرھان علی الرجعۃ :ص67۔
iiiالنور55 :
ivاالیقاظ من الھجعۃ بالبرھان علی الرجعۃ 93 :۔
رجعۃ ،ہللا کے بڑے دنوں میں سے تیسرا دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔11
سید مرتضی نے ان کا یہ قول نقل کیا ہے ،اور کہا( :ہمارے ساتھیوں میں جس نے رجعۃ کی تاویل اس مع88نی
سے کی ہے کہ اس سے حکومت کا لوٹنا مراد ہے اور س8اتھ س8اتھ بھالئی ک8ا حکم دین88ا و ب88رائی س88ے رونک88ا
مراد ہے ،اور اشخاص کو لوٹنا اور مردوں کو زندہ کرن8ا م8راد نہیں ہے ۔۔۔ ک8ورنکہ ش8یعہ کی ای8ک ق8وم جب
رجعۃ کی مدد 8کے مطلب سے عاجز ہوئے ،اور اس کے جواز کو بیان کرنے سے عاجز ہوئے ،اور یہ کہ
وہ ذمہداری اٹھانے کی منفی کرتی ہے ،تو انہ88وں نے پھ88ر رجعۃ کے ب88ارے میں ج88و روای88ات ملی ہیں انہیں
سمجھنے کیلئے اس تاویل پر اعتماد کیا) ()i۔
بلکہ ان میں سے بعض تو تاوی88ل میں بہت دور چلے گ88ئے ت88اکہ وہ یہ رائے دے س88کے کہ رجعۃ میں لوٹ88نے
والوں کیلئے ذمہ داریوں کا گھر نہیں ہے:
عالمہ مجلسی کہتے 8ہیں( :۔۔ جب رجعۃ ظاہری طور پر صرف ذمہ داری ک88ا ای88ک زم88انہ نہیں ہے ،بلکہ اس
گروہ کے بنسبت جو تکلیف کے گھر کے قائل ہیں اور اس گروہ کے بنسبت جو جزاء کا گھر ہونے کے قائ88ل
ہیں وہ (رجعۃ) دنیا اور آخرت کے درمیان میں ایک واسطہ ہے) ()ii۔
اور اس بنیاد پر رجعۃ کے عقیدے کے بیان میں کچھ اختالف بھی آیا ہے:
اور اس کے بعد کہ شیخ صدوق نے اس بات پر اکتفا کی88ا -اور وہ متق88دمین میں س88ے ہیں -کہ( :ہم88ارا عقی88دہ
رجعۃ میں یہ ہے :وہ سچ ہے) (-)iii
شیخ مظفر یہ س88وچتے ہیں -اور وہ مت88اخرین میں س88ے ہیں -کہ رجعۃ ایس88ے اص88ول میں س88ے ہیں ہے جس
میں دیکھنا ضروری ہے ،کہا( :اور رجعۃ ایسے اص8ول میں س88ے نہیں ہے جس ک88و مانن8ا ض8روری ہے ،اس
س8ے وارد ہیں ،جن کے بارے میں ہمارا عقیدہ تو صرف ان صحیح روای8ات کے ت8ابع ہے ج8و آل ال8بیت
میں سے کچھ روایات کو ہم ان کی عصمت کی وجہ سے انہیں جھوٹ سے پاک س88مجھتے ہیں ،اور وہ غیب
کے معاملوں میں سے ہے جن کی انہوں نے خبر دی ،اور وہ ہوکر ہی رہے گا) ()iv۔
اور بعض اس بات کا اع88تراف ک88رتے ہیں کہ رجعۃ کی تفاص88یل اور اس کی کیفیت اور ت88رتیب ک88ا علم ت88و ہللا
کے خلفاء کے سپرد ہے:
سید عبد ہللا شبر کہ88تے ہیں( :ع88ام ط88ور پ88ر رجعۃ پ88ر ایم88ان رکھن88ا ض88روری س88مجھا جات88ا ،اور یہ کہ بعض
اس کا علم س8پرد ہ8وا اور معن8وی ط8ور مؤمنین اور بعض کفار دنیا کو لوٹ آئیں گے ،اور انہی کے پاس
()v
پر امیر المؤم8نین اور الحس8ین علیھم8ا الس8الم کے رجعۃ کے ب8ارے میں اح8ادیث مت8واتر ہیں ،اور ب8اقی ائمہ
iرسائل الشریف المرتضی :ج 1ص126
iiبحار االنوار :ج 25ص109
iiiاالعتقادات فی دین االمامیہ :ص60
ivعقائد االمامیۃ :ص 113
vمتواتر حدیث اس حدیث کو کہتے ہیں جو تواتر سے ہم تک پہنچی ہے یعنی اتنے طریقوں سے اور راوی88وں س88ے وارد ہ88وئی کہ
ان کا جھوٹ پر اکٹھا ہونا نہ ممکن ہے۔
12۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انتشارات انصار االمام المھدی ع
کے بارے میں تواتر کے قریب معاملہ پہنچ چکا ،اور کیا ان کا لوٹن88ا ت88رتیب س88ے ہوگ88ا ی88ا نہیں ،پس اس ک88ا
تمام علم ہللا سبحانہ کے پاس یا اس کے اولیاء کے پاس ہے) ()i۔
در آخر رجعۃ کو مذھب کے اصول میں سے قرار دیا نہ کہ دین کے اصول میں سے!!
اور اس کے عالوہ مھدیین کی روایتیں آخر کار متواتر ہیں ،اور شیعہ حضرات کی لٹریچر میں بک88ثرت اور
نے اپنی کئی کتابوں میں نک88الی ہیں ،اور وہ انصار امام مھدی
ِ سے وارد ہوئیں اور اکثر ائمۂ اہ ِل بیت
ت مبارکہ کے آفیشل ویبسائٹ پر شائع ہوئیں اور تمام حضرات انہیں پڑھ سکتے ہیں (-)v
اس دعو ِ
کہتے 8ہیں [ :۔۔۔ ایسی بہت سی متواتر روایات ملتی ہیں ج8و یہ بت8اتی ہیں کہ ام8ام مھ8دی سید احمد الحسن
کی نس88ل س88ے ب88ارہ مھ88دی ہ88وں گے اور وہ ہللا کی زمین میں اس کے خلف88اء ہ88وں گے ،اور بہت س88ی ایس88ی
روایات ملتی ہیں جو یہ بتاتی ہیں کہ رجعۃ ہوگا ؛ تب یہ دونوں عقائ88دی ب88اتیں بہت س88ی مت88واتر روای88ات س88ے
ثابت ہیں ،اور ان میں سے کسی بات کا انکار کرنے واال یا ایسا جاھل ہے جس کی عقل اس کی مدد نہیں کر
قابل قبول طریقے سے ربط اور مناس8بت پی8دا ک8رنے کی اس8تطاعت
رہی اور ان کے درمیان صحیح اور کسی ِ
نہیں رکھتا ،اور یہ کہ وہ ایک ایسا ضدی اور متکبر ش8خص ہے ج8و ش8ور ش88رابے س88ے س8ورج ک88و ڈھانپن88ا
چاہتا ہے ،یا پھر ایسی حقیقت کا انکار ک88رنے ک88ا کی88ا مطلب ہے ج88و بہت روای88ات میں مل88تی ہے اور جنہیں
علما ِء شیعہ نے یکہ بعد دیگرے نسلوں سے روایت کی ہیں ؟! ۔۔۔]۔
آل محم88د نے اپ88نے ش88یعہ کیل88ئے ان
یہی وہ حقیقت ہے جو علماء سے اوجھل ہوئی ،اور اس کے س88اتھ س88اتھ ِ
باتوں کا پکہ وعدہ کیا ہے لھذا اس کا ہونا حقیقت ہی ہے ( :جس کے بارے میں آپ پوچھرہے ہو اس ک88ا وقت
ابھی آیا نہیں ) ،اور اس بات کا انتظار کرنا اور اس میں کودجانے سے پرہیز کرنا ان کیلئے مناسب تھا بجائے
یہ کہ وہ اپنی سمجھ سے کوئی مطلب نکالتے پھر اس کے بر خالف مطلب کے مطابق حکم کرتے ۔
vان میں سے یہ ہیں ( :االربعون حديثا في المهديين و ذرية القائم) ( ,المهدي و المهديين في القرآن و الس88نة) ( ,م88ا بع88د االث88ني عش88ر
اماماً) ( ،جامع األدلة) ( ,البيانات على أحقيت الوصي أحمد الحسن) ( ,المحكمات على أحقيت الوصي أحمد الحسن) اور اس کے عالوہ
بھی۔
رجعۃ ،ہللا کے بڑے دنوں میں سے تیسرا دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔15
iعربی میں الکبر بڑی باتوں کو کہتے ہیں اور یہ لفظ قرآن میں سورۃ المدثر میں آتا ہے؟
16۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انتشارات انصار االمام المھدی ع
ایک مؤمن کیلئے رجعۃ اور اوصیا ِء مھدیوں پر ساتھ س88اتھ عقی88دہ رکھن88ا ممکن کیس88ا ہے ،ح88االنکہ وہ دون88وں
کے بعد ہوں گی؟ باتیں امام مھدی
رجعۃ میں داب ُة االرض( )iہوں گے ،لیکن اس ہی دابة کا ق8ائم کے سے یہ وارد ہے کہ علی آل محمد
اورِ :
زمانے میں آنے کا بھی ذکر آیا ہے ،تو اس کا مطلب کیا ہے؟
ت عد ِل الہی میں اکٹھے
کوفہ کے ان88در حک88وم ِ بلکہ روایات میں یہ بھی ہے کہ رسول ہللا اور امیر المؤمنین
میں ش8امل ب ق8ائم
ب کہف اور ان کے عالوہ لوگ88وں کی اص8حا ِ
ہوں گے ،اور سلمان ،مالک االشتر ،اصحا ِ
ہونے کی خبر آئی ،تو کیا اس زمین پر ایک علیحدہ رجعۃ ہوگی ہے جس کا ذک88ر روای88ات میں آت88ا ہے اور وہ
رجعۃ اس پہے والی رجعۃ سے ہٹ کر ہے جس نے ایک علیحدہ عالم ہونا تھا؟
اور یہ بھی سوال اٹھتا :کیا رجعۃ میں ایک ایسا زمانہ ہوگا جیسے ہمارے اس موجودہ عالم میں ہے؟
انبیاء اور ائمہ کا رجعۃ کیسا ہوگا :کیا وہ اس ہی ترتیب سے ہوگا جیسا کہ اس عالم میں تھا؟
اور جب ہللا نے اپنے فضل سے ایک مؤمن کا عال ِم رجعۃ میں آنا لکھ دیا ہے ،ت88و کی88ا وہ وہی خلیفۂ الھی کی
مدد کیلئے 8لوٹ آئے گا جن کی مدد اس نے اس عالم میں پہلے کی تھی؟
کیا نسب و نسل یا سبب و اسباب جیسے موجودہ رشتوں کا بھی کوئی کردار یا اثر ہوگا ،جیسا کہ باپ ہون88ا ی88ا
بیٹا ہونا یا شادی شدہ ہونا اور اس ہی طرح اور بھی رش88توں ک88ا ک88وئی اث88ر ہوگ88ا؟ پھ88ر ج88و ش88خص کس88ی اور
کیلئے یہاں بیٹا تھا کیا وہ رجعۃ میں بھی اسی کا بیٹا ہوگا؟
لوٹ آئیں گے ،کیا وہ ام88یر المؤم88نین مثال کے طور پر :یہ روایت میں آیا ہے کہ سب سے پہلے امام حسین
کے بیٹے بن کر آئیں گے اور اس ہی طرح کیا ان کا دادا رسول ہللا ﷺ ہوں گے؟
یہ اور اس کے عالوہ اور سواالت ان کے جوابات سید احمد الحسن نے اس مبارک اور چھوٹی سی کتاب میں
دئے ہیں ،جن کے جواب بڑے بڑے علماء بھی بیان کرنے سے عاجز رہ گئے ۔ اس لئے میں مع88زز پڑھ88نے
والے کو واضح کردہ بیانات کے صحن میں چھوڑدیتا جسے انہوں نے واضح کردیا اور وہ صحن رجعۃ سے
متعلقہ سواالت اور اس کے کچھ تفاصیل کو بیان کرے گا ۔
رجعۃ ہللا کے دنوں میں سے ایک دن ہے: )1
iترجمان کا کومنٹ :اس کا مطلب وہ جانور ہے جو زمین پر چلت88ا ہے ،اور اس کی اہمیت اس88الم میں اس ل88ئے ہے کی88ونکہ 8اس ک88ا
بتای88ا ذکر قرآن میں اور احادیث میں بھی ہے ،ح88االنکہ ن88بی ﷺ نے اس کی تفس88یر 8نہیں بت88ائی مگ88ر اہ88ل ال88بیت
کرتے تھے کہ اس سے مراد امام علی ہیں ۔ یہ بات امت پر گراں گزری کیونکہ اس 'جانور' نے منافقین پ88ر آک88ر اس ط88رح حملہ
کرنا تھا کہ لوگوں کو پتہ چل جانا تھا کہ منافق کون ہے اور مؤمن کون ہے ،اور کیونکہ اکثر امت نے امام علی کو جھٹالی 8ا 8تھ88ا
داب8ة األرض ک88ا ذک8ر ُ اور انہیں خالفت سے ہٹانے کی کوشش کی تھی ،یہ تفسیر بھی انہیں قبول نہیں تھی ۔ اب ع8ال ِم رجعۃ میں بھی
ہو رہا ہے۔
رجعۃ ،ہللا کے بڑے دنوں میں سے تیسرا دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔17
نے کی ہے ،جب وہ ہللا تع88الی کے اس ق88ول کے متعل88ق: یہ وہ بات ہے جس کی وضاحت سید احمد الحسن
(وہ بڑی باتوں میں سے ایک بات ہے) ( )iiمن درجہ ذیل بات کرتے ہیں:
ت
ت صغری ،رجعۃ اور قی88ام ِ
ت صغری ۔ اور خدا کی طرف سے بڑے بڑے جھٹکے تین ہیں :قیام ِ
[یعنی قیام ِ
کبری] ( )ii۔
اور یہ بھی کہتے 8ہیں [ :۔۔۔اور ہللا کے دن اس کے اور اس کے اولیاء کے ہاں نزدیک ہیں اور کف88ار س88ے دور
ہیں (وہ اسے دور سمجھتے ہیں ۔ اور ہم اسے نزدیک سمجھتے ہیں) المعارج ،7 :اور یہ تینوں دن :ق88ائم کے
ت کبری کا دن ،اور اس دن جس وقت ان کیلئے حقیق88تیں کھ88ل ج88ائيں گی
اٹھنے گا دن ،رجعۃ کا دن اور قیام ِ
تمام انسان یہ دیکھیں گے کہ ان کے ہاتھوں میں عدل یا ظلم میں سے کیا کیا ہے ،اور وہ ان چیزوں کو دیکھ
سکیں گے جو پہلے دیکھ نہیں سکتے تھے ۔ جس وقت باطل اور ظالم کے لوگ ندامت ک88ریں گے ،اور کہیں
گے :کاش ہم ہللا کے ولی پ8ر اور ہللا کی مخل8وق پ8ر حجت کی والیت م8ان ک8ر اپ8نے س8اتھ اس والیت ک8و لے
()iii
آتے۔۔۔]
سے وارد ہوئیں: آل محمد
مندرجہ ذیل باتیں ِ
مثنی الحناط سے روایت ہے ،اور وہ جعفر بن محمد سے روایت کرتے ہیں ،اور وہ اپنے وال88د س88ے علیھم88ا
السالم ،کہا( :ہللا عز و جل کے دن تین ہیں :وہ دن جس میں قائم اٹھے گ88ا ،وہ دن جس میں جھنجوڑن88ا ہوگ88ا ،
اور القیامت کا دن) ()iv۔
اور اس سوال کے بارے میں :کیا جو روایت رجعۃ کا تنہا ہونا بتالتی ہے (جھنجھوڑن8ا) وہ کی88ا ای88ک علیح88دہ
عالم کی دلیل بتالتی ہے؟
[ :ہاں ،یہ واضح ہے کہ اس نے ہ88ر واقعہ ک88و ای88ک دن س88ے یع88نی ای88ک وقت س88ے اور ای88ک یہ جواب دیا
مختلف عالم سے معین کیا ،تو قائم کے دن کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ وہ اس مادی زندگی میں ہے جس
میں ہم جیتے ہیں اور وہ اس زندگی کا خالص88ہ ہے ،اور قی88امت کے دن کے ب88ارے میں ہم یہ ج88انتے ہیں کہ
وہ آخرت میں ہے اور وہ اس مادی عالم سے ہٹ کر ایک علیحدہ عالم ہے ؛ اب رجعۃ کا دن باقی ہے تو یقین88ا
وہ ایک علیحدہ عالم ہے ورنہ مادی زندگی اور قیامت کے مقابلے میں اس کو ایک دن نہ کہتے ، 8یع88نی کس88ی
وقت اور ایک مستقل گھڑی ،اس لئے وہ ان دونوں میں سے نہیں 8ہے]۔
رجعۃ کا موت کے بعد اور قیامت سے قبل آنے واال ایک علیحدہ دن شمار کرن88ا ہی ای88ک ایس88ی ب88ات ہے جس
کی دیگر روایات نے بھی تایید کی ہے ؛ یہ ان میں سے ایک مثال ہے:
iiالمدثر35 :۔
iiالمتشابھات :ج 4سوال رقم ()144۔
iiiالجواب المنیر عبر االثیر :ج 2سوال رقم ()59۔
ivمعانی االخبار :ص 366۔
18۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انتشارات انصار االمام المھدی ع
س8ے روایت ہے ہللا کی اس آیت میں( :اے ہم8ارے رب ت8و نے ہمیں دو دفعہ محمد بن سالم س8ے اب8و جعف8ر
موت دی اور دو دفعہ زندگی دی اور ہم نے اپنے گناہوں کا اعتراف کر لیا تو کیا نکلنے کا کوئی رس88اتہ ہے)
( ، )iتو کہا( :وہ م8وت کے بع8د رجعۃ میں آنے والی قوم8وں کیل8ئے خ8اص ہے ،اور قی8امت میں چلے گ8ا ،ت8و
ہالکت ہو ظالم قوم کیلئے) ()ii۔
سے روایت ہے ،پوچھا ( :لوگ اس آیت کے بارے میں کیا کہ88تے ہیں ( :اور جس دن حماد کی ابو عبد ہللا
ہم ہر امت سے ایک ف8وج ک8و س8امنے لے آئیں گے) ( ، )iiiمیں نے کہ8ا :وہ کہ8تے 8ہیں کہ وہ قی8امت کے ب8ارے
میں آئی ہے ۔ انہوں نے کہا :اس طرح نہیں ہے جیسا کہ وہ کہتے ہیں ،وہ رجعۃ ہے ،کیا ہللا قی88امت میں ہ88ر
امت سے ایک فوج کو سامنے لے آئے گا اور باقیوں کو چھ88وڑدے گ88ا؟! قی88امت کی آیت یہ ہے( :اور ہم انہیں
سامنے لے آئيں گے اور ان میں سے کسی کو چھوڑیں گے نہیں) )iv( 8۔۔۔) ( )v۔
iغافر11 :
iiمختصر بصائر الدرجات :ص195 - 194
iiiالنمل83 :
ivالکہف47 :
vمختصر بصائر الدرجات :ص42-41
viتفسیر القمی :ج 2ص ،131بحار االنوار :ج 53ص53۔
viiمختصر بصائر الدرجات :ص27۔ ترجمان کا کومنٹ :اس کا اشارہ (جنتان ۔۔۔ مدھاماتان) کی طرف ہے جن کا ذکر سورۃ رحمن
میں ہے ۔
رجعۃ ،ہللا کے بڑے دنوں میں سے تیسرا دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔19
اور یہ بات واضح ہے کہ ہزار نر بچوں کی پیدائش ایک ہی آدمی کیلئے اور مادہ کو چھوڑ کر اس مادی عالم
میں اس کے اپنے قوانین سمیت عادۃ ناممکن ہے ()viii۔ جس طرح سے روایات میں ذک88ر ہے کہ رجعۃ میں ہللا
عالم رجعة ایک علیحدہ عالم
کے خلفاء کی حکومت کا زمانہ کھینچا جائے گا ،اس بات پر داللت کرتا ہے کہ ِ
ہے جس کے اپنے خاص قوانین ہیں ،اور وہ اس عالم کے قوانین سے مختلف ہیں ۔
عالم رجعة اس عالم جس میں ہم رہتے ہیں اس کے عالوہ ایک اور ع88الم ہے ، سید احمد الحسن کہتے 8ہیںِ [ :
اور روایات سے یہ بات واضح ہے ،مث88ال ان روای88ات کی ہے ج88و یہ بتالتی ہیں کہ اس کی ص88فات اس ع88الم
کی صفات کی منفی کرتی ہیں اور لھذا وہ علیح8دہ ع8الم ہے ،جیس8ا کہ انس8ان ای8ک بہت لم8بے عرص8ے ت8ک
زندہ رہے گا اور اس کے اوالد کی تعداد بہت زی88ادہ ہ88وگی ،اور یہ کہ ق88رآن کی عب88ارت رجعۃ کے ح88ق میں
ہے اور یہ کہ وہ موت کے بعد ایک اور زندگی ہے ،تو یہ کیسے ہو سکتا کہ لوگ وہ88اں دیکھ88رہے ہ88وں گے
کہ ان کی آنکھوں کے سامنے لوگ قبروں سے نکل رہے ہ88وں گے اور وہ بہت ب88ڑی تع88داد میں ،ت88و امتح88ان
کہاں ہوگا ،اور کچھ لوگ پھر نافرمانیاں کیوں کریں گے؟!]۔
اور کہ88تے ہیں[ :میں آپ کی ت88وجہ رجعۃ کے ای88ک مس88ئلے کی ط88رف موڑدیت88ا ہ88وں ،اب جس وقت عقلمن88د
شخص رجعۃ کی روایات پر اور اس میں زندگی کی نوعیت پر مطلع ہوتی ہے ،اور اس بات پر بھی کہ ایک
آدمی کی اوالدیں کتنی زیادہ ہوں گی وغیرہ وغیرہ ،تو یہ فیصلہ کرے گا کہ وہ علیحدہ عالم ہوگا ،پھ88ر عق88ل
اور حقیقت یہ بات قبول نہیں کرے گی کہ یہ سب اس دنیا کے حدود کے س88اتھ اس ہی میں ہوگ88ا ،اور عقلمن88د
قاب8ل قب8ول نہیں ہے ،مگ8ر ہم ان لوگ88وں س88ے کی88ا ک88ریں ج8و کہ کچھ س88مجھتے ہی
ِ لوگ88وں کے ہ88اں یہ س8وچ
نہیں!!]8
اور جب کچھ لوگ ،جو علم کا دعوہ کرتے ہیں ،اس ابتدائی اور بیم88ار س88وچ س88ے ان روای88ات کی وض88احت
کرنے کوشش کرتے ہیں ،چاہے ان روایات کا رجعۃ سے تعلق ہو ،ی88ا دوس88ری عقائ88دی ب8اتوں س88ے ،ت88و وہ
کہتے 8ہیں : (سید احمد الحسن)
[ روایات کے بارے میں اس جیسی ابتدائی سوچ رکھنے والوں سے ہم یہ دیکھ88تے 8کہ بعض ل88وگ یہ س88وچتے
ہیں کہ دجال ایک شخص ہے حاالنکہ اس کے گدھے 8کے ایک قدم کا فاصلہ ای8ک مہی8نے 8کے براب88ر ہے اور
یہ بہت ہی دور ،اور بعض روایات میں اس کے کانوں کے درمیان کا فاصلہ چ88الیس ی88ا س88تر ب88ازو ہیں ،اور
حاالنکہ جیسا کہ روایات میں ہے کہ اس کے پاس ایک کھانے کی اور ایک آگ کی پہاڑی ہے ،ایک گ88دھے
کے کان کی لمبائی تیس بازو کا کیا مطلب ہوسکتا ی88ا اس کے دو ک88انوں کے درمی88ان چ88الیس ب88ازو کی لمب88ائی
viiiوہ منطقی طور پر نا ممکن نہیں ہے ،اگر چہ عادۃ وہ نہیں ہوتا ،اور روایت سے یہ مطلب ظاہر ہوت88ا ہے کہ یہ مع88املہ ای88ک
عام اور طبیعی 8معاملہ ہوگا اور کوئی معجزانہ یا شاذ و نادر بات نہیں ہوگی ،اب وہ علی کے کسی شیعہ کیل88ئے بی88ان کی گ88ئی ،
اور واضح ہے کہ اس بات کا عادی ہونا اس مادی عالم کیلئے مناسب 8نہیں ہے ،بلکہ وہ ایک عادتوں کو توڑدینے واال ایک معجزہ
ہوگا۔
20۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انتشارات انصار االمام المھدی ع
ہے؟! اور آگ کی اور کھانے کی پہاڑیاں کیسے ہوس88کتیں؟! اور کی88ا عق88ل ی88ا س88مجھدار انس88ان اس ح88دیث ک88و
ایسے تسلیم کرسکتے ہیں جیساکہ وہ وارد ہوئیں اور یہ کہ اس میں کوئی اشارہ یا کوڈ نہیں 8ہیں؟!! وہ اح88ادیث
کے بارے میں اس سادہ تفسیر کے ساتھ لوگوں کو صرف خیاالت اور درکن88ار ش88بہات میں ڈال دی88تے 8ہیں اور
حقیقت سے دور کردیتے 8ہیں۔
ب مھ88دی
مثال :ان سادے لوگوں کے حساب سے جب وہ روایات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ت88و اص8حا ِ
اپنے بستروں سے ہی غائب ہوجائیں گے اور بغیر کس88ی قس88م کی تی88اری کے مکہ میں اکٹھے ہوج88ائیں گے ،
جیسا کہ وہ بچوں کیلئے 8کارٹون کا فلم ہوتا ۔ اس ہی طرح سے بغ88یر ک88وئی عقائ88دی طی88اری کے ،اور مھ88دی
کی طرف سے بغیر کوئی علمی تیاری کے ،اس ہی طرج سے وہ یہ تصور کرتے ہیں کہ ای88ک ہی رات میں
ب مهدي ہوا کے سہارے اڑ کر خود کو کعبہ میں پائیں گے اور ان کے ساتھ تین سو تیرا بھی خ88ود ک88و
اصحا ِ
مکہ میں پائیں گے اور ان کو الکھوں کے حساب سے وھابیوں نے گھیرا ہوا ہوگا۔
یہ سوچ بے وقوفی کے بہت قریب ہے ،اور اس ط88رح وہ لوگ88وں ک88و دھوک88ا دی88تے اور انہیں مھ88دی کی م88دد
کرنے سے روکتے ہیں اس بات کی حجت سے کہ وہ اور انکے تین سو تیرا اصحاب مکہ میں ظاہر ہوں گے
اور غلبہ پائیں گے اور آپ لوگ ان کے ظہور کا اور ان کے غلبے ک88ا انتظ88ار ک88ریں اور کچھ بھی نہ ک88رو!!
چلیں ،اگر وہ اس سے مکہ میں جنگ کریں گے تو الکھوں وھابیوں پر غلبہ کیسے پائے گا ؟! جحاز کو قابو
کیسے کرے گا؟! کیا صرف چند سو لوگوں سے ،یا زبردست قسم کے معج88زوں س88ے؟ اور اگ88ر ب88ات ص88رف
معجزوں سے اور لوگوں کو قتل کرنے سے ہی چلے گی تو مھ88دی کی ط88رف بالنے ک88ا ک88وئی فائ88دہ ہی نہیں
کی88ونکہ ہللا س88بحانہ لوگ88وں ک88و ہی ہالک ک88رنے واال ہے اور ان پ88ر معج88زوں س88ے غلبہ پ88ائے گ88ا اور انہیں
زبردستی مؤمن بنائے گا اور بات ختم!!
سے یا رجعۃ سے جڑی ہو ،جو لوگ ان یہ سادہ سمجھ جو عقائدی مسائل سے جڑی ہے ،چاہے وہ مھدی
سے سہارا لیتے ہیں ان کی تو بے وقوفی بیان کرتی ہے اور ساتھ ساتھ اس کی سمجھ کی کمزوری بتال دی88تی
ہے ،اور یہ ضروری ہے کہ اسے بات کی جائے تاکہ جنہیں وہ ب88اتیں س88ناتے ہیں انہیں ان لوگ88وں کی س88مجھ
اور علم کا درجہ پتہ چلے اور ان سے دھوکہ نہ کھائیں]۔
اور شاید متشابہ روایات میں وارد ہوا ،اور ان کے ظاہری مطلب س88ے معل88وم ہوت88ا ہے ،کہ رجعۃ اس م88ادی
عالم کا حصہ ہے ۔ اور مثال کے طور پر :شیخ ص88دوق رحمہ ہللا نے ای88ک س88وال روایت کی ہے ج88و م88امون
سے ایک لمبی حدیث میں پوچھا ،جس میں یہ ہے ( :۔۔۔ تو مامون نے پوچھا :اے ابو عباسی نے امام رضا
نے کہا :وہ بر حق ہے ،وہ پچھلی امت88وں میں ہ88وا اور الحسن رجعۃ کے بارے میں کیا کہتے 8ہو؟ تو رضا
رجعۃ ،ہللا کے بڑے دنوں میں سے تیسرا دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔21
اس کے بارے میں قرآن نے بھی گفتگو کی ہے ،اور رسول ہللا ﷺ نے بتایا کہ اس امت میں
وہ ہوگا جو پیچھلی امتوں میں ہوا ،جوتے برابر جوتا اور پاؤں کے برابر پاؤں ۔۔) ()i۔
کس رجعۃ کے ب88ارے میں س88ے پوچھ88ا گی88ا :ام88ام رض88ا اور اس حدیث کے بارے میں سید احمد الحس88ن
گفتگو کر رہے تھے؟
تو جواب دیا [ :عام طور پر رجعۃ چاہے ایک علیحدہ عالم ہو جیسا کہ ہم نے کہا ،یا علیح88دہ ع88الم نہ ہ88و جیس88ا
کہ بعض مخالفین کہتے ہیں ،وہ در آخر مردوں کو زندہ کرنے ک8و کہ8تے 8ہیں جیس8ا کہ آپ ج8انتے ہیں ،ن8یز
اس کیلئے ایک مثال پیش کرنا ٹھیک ہے جو بعض ان م88ردوں کے س8اتھ ہوچک8ا ج8و پہلے گ88زر چکے تھے ۔
کیونکہ وہ ایک ایسا واقعہ ہے جس کو رجعۃ کے مخالفین بھی مانتے ہیں-
پس مامون مخالف تھا ،نیز کس بات سے آپ اس پر حجت قائم کرسکتے؟ جس کا وہ اقرار کرتا ہے اس ب88ات
کا مخالف ہے ،نیز امام نے اس پر اس بات سے احتجاج کیا جو وہ خود مانتے سے نہیں؟ اور مامون رضا
تھے کہ پچھلی امتوں میں موت کے بعد بعض مردے زندہ کئے گئے تھے] ۔
رجعۃ وہ دن ہوگا جس میں ہللا اپنے پیغمبروں کو فتح دیگا: )3
اس کے بیان میں کہتے 8ہیں: سید احمد الحسن
نے اپنے پیغام پہنچادیے اور انہوں نے اپنی قوموں کو [۔ ۔ پیغمبران ،یا ہللا کی زمین میں اس کے خلفاء
ڈرایا اور ان کے ساتھ وہ س88ب ہ88وا ج88و ہمیں معل88وم ہے :وہ جھٹالئے گ88ئے ،جالوطن ہ88وئے اور قت88ل ہ88وئے
لیکن ہللا سبحانہ و تعالی نے ان سے اور ان کے پیغاموں کی مدد کا وعدہ کیا اور ان کے حق کی مدد جس کو
ت ك88برى ،ی88ا
ت صغرى ،رجعۃ ،اور قی88ام ِ
دھوکا دیا گیا تھا ،اور یہ مدد ان کیلئے تین جگہوں پر ہوگا :قیام ِ
آل محمد کے قائم کا اٹھنا ہے
ت صغرى ہے اور یہ ِ
کہدیجئے : 8تینوں الہی حادثات جن میں سب سے پہلے قیام ِ
اور ان کا لوگوں میں بھیجے جانا۔
ہللا تعالی نے کہا( :اور ہمارے بھیجے ہوئے بن8دوں 8کے ب8ارے میں پہلے ہم8ارا حکم گزرچک8ا ۔ انہی ک8و م88دد
ملے گی – اور ہم88اری ہی ف88وج غلبہ پ88ائے گے – ت88و ای88ک م88دت ت88ک ان س88ے منہ پھ88یرلو – اور انہیں دیکھ
لیجئے ،پس وہ جلد ہی دیکھیں گے – کیا وہ ہمارے عذاب میں جلد ب88ازی ک88ر رہے ہیں – پس جب وہ ان کی
جگہ پر اتر آئے گی تو جن لوگون ڈرایا گیا تھا ان کی صبح بہت ہی بری ہوگی) الصافات177-171 :۔
اور کہا (ہللا) تعالی نے( :اور ہم نے موس8ی ک8و کت8اب دی اور اس میں اختالف برب8ا ہ8وآ اور اگ8ر تمہ8اے رب
سے ایک حکم پہلے سبقت نہ کر چکی ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ ہوا ہوت88ا ۔ اور وہ اس ب88ارے بہت ش88ک
میں ہیں) ھود110 :۔
کوئی شک نہیں ہے کہ انس8ان اور جن ک88و بن88انے ک88ا مقص88د مع88رفت ہے ۔ یہ88اں پ88ر ای88ک س8وال اٹھت88ا ہے :وہ
معرفت سب سے اعلی اور مکمل طریقے سے وجود میں کہاں آئے گا؟ اور اگر اس سوال کا جواب یہ ہے کہ
رجعۃ میں آئے گا ،تو رجعۃ کہاں ہوگا؟
ہللا تعالی نے کہا( :اور وہ ہللا ہے جس کے عالوہ کوئی خدا نہیں ہے اس ہی کی تم88ام تع88ریفیں ہیں پہلے والی
میں اور آخرت میں اور اس ہی کا حکم ہے اور اس ہی کی طرف لوٹائے جاؤ گے) ()i۔ سید احمد الحس88ن س88ے
اس آیت کے بارے میں پوچھا گیا ،تو اس کے بارے میں اور اوپر مذکورہ سواالت کے جوابات دی88تے ہ88وئے
کہا:
[یعنی 5حقیقی حمد (تعریفیں یا الحمد) تو ہللا سبحانہ و تعالی ہی کیل8ئے ہیں ،اور وہ اس پ8ر ثن8اء ہے ۔۔۔ زی8ادہ
مکمل طور پ88ر ۔۔۔ بحی88ثیت اعلی درجے کی مع88رفت کے ( :اور میں نے جن و انس ک88و ص88رف اس ل88یے پی88دا
کیے کہ وہ میری عبادت کریں) الذاریات ، 56 :یعنی کہ وہ مجھے پہچان س88کیں ،اور یہ اعلی مع88رفت جس
سے مخلوق پیدا کرنے کا غرض پتہ چلتا ہے تو پہلے آس8مان میں ہی ہوگ8ا (رجعۃ ک8ا آس8مان) ،اور اس س8ے
کے ظہ88ور پہلے وہ (ارواح کا آسمان) تھا ،اور اس کا شروع یعنی (ہپلی زن88دگی کی ابت88دا) ت88و ام88ام مھ88دی
عالم رجعۃ کی تیاری کا مقدمہ شروع ہوتا ہے۔
میں ہوگا ،کیونکہ وہاں پر پہلی زندگی کا پہال مرحلہ اور ِ
کی حکمرانی سے ہ88وگی اور مھدیوں8 (اور حکمرانی اس ہی کی ہے) :یعنی ہللا کی حکومت امام مھدی
پھر رجعۃ ہوگی جس میں حکمرانی انبیاء ،پیغمبران ،ائمہ اور اوصیاء کی ہوگی ۔
(اور اس ہی کی طرف لوٹائے ج88اؤ گے) :رجعۃ میں ہللا س88بحانہ و تع88الی کی ط88رف ،یع88نی ت88اکہ رجعۃ میں
نیکوں کو ان کی نیکی کے بدلے ،اور ظالموں کو ان کے ظلم کی وجہ سے (وہ جو کہ ایم88ان کیل88ئے خ88الص
سے وارد ہوا ،تو ہر ظ88الم کیل88ئے اس ک88ا وزن تھا اور کفر کیلئے خالص تھا) ( )iiجیسا کہ ان (اہل البیت)
پورا پورا توال جائے گا ،پھر انبیاء ،پیغمبران اور ائمہ کیلئے ظالموں سے جو کہ کفر کیلئے خالص تھے ہللا
انتقام لے گا ۔
(اور ہم انہیں چھوٹے عذاب سے چکائیں گے ،بڑے عذاب سے پہلے ،کہ ش88ایب وہ ل88وٹ آئیں) الس88جدہ ،21
اور ہم انہیں چھوٹے عذاب سے چک88ائیں گے (رجعۃ میں) ،اب ج88و آخ88رت کی ب88ات ہے ت88و اس میں تع88ریفیں
زیادہ مکمل اور بڑے طریقے سے ہے ،کیونکہ وہ حقیقتوں کو پوری کی پ8وری ط8رح س8ے کھول8نے ک8ا ن8ام
ہے اور ہر ایک کا اپنے حساب سے (تم تو اس بارے میں غفلت میں تھے پھر ہم نے تم سے تمھاری چھاؤنی
ہٹادی اب آج تمہاری نظر لوہا ہے) ق22 :۔
iالقصص70 :۔
iiمختصر بصائر الدرجات :ص24
24۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انتشارات انصار االمام المھدی ع
(اور ہم نے ان کے سینے سے جو نفرت تھی وہ کھینچ لی ،ان کے نیچے دری88ائیں چلیں گی ،اور انہ88وں نے
کہا کہ تمام تعریفیں ہللا کیلئے ہیں جس نے ہمیں اس بات کی ہدایت دی ،اور اگر ہللا ہمیں ہدایت نہ دیت88ا ت88و ہم
خود ہدایت پا نہ سکتے ،ہمارے پیغمبران ح8ق لیک8ر آئے تھے ،اور لوگ8وں ک8و بالی8ا گی8ا کہ وہ آپ کی جنت
ہے جس کیلئے 8آپ لوگوں کو اپنے اعمال کے بدلے ورثاء بنائے گئے) االعراف ،43 :یعنی سینوں سے (میں
/من) کا اٹھایا جانا ،اور ہر ایک اس کے حساب سے ہللا کی رحمۃ سے اپن88ا ب88رتن بھ88ر دیگ88ا ،اور ہ88ر ای88ک
اعمال صالحہ سے بنایا] ()i۔
ِ اپنے میزان سے تولے گا ،جس کو اس نے اپنے
رجعۃ پہلے آسمان میں ہوگا: )5
پہلے آسمان کے بارے میں جو شخص جاہل ہے شاید وہ اسے مادی سجھتا ہے ،یا یہ س88مجھتا ہے کہ اس ک88ا
نیال رنگ ہے اور اس نے ہمیں گھیرا ہوا ہے اور پہال آس88مان وہی آس88مان ہے ہم اپ88نی آنکھ88وں س88ے دیکھ88تے8
ہیں ۔ یہ سوچ بہت سے شیعہ اور سنی مفسرین رکھتے ہیں ۔
مگر حقیقت ایسا نہیں ہے ۔ پس وہ ایک اعلی ترین آسمان ہے جو آنکھوں سے ہمیں دکھائی نہیں دیتی۔
اپنی کتاب (مع العبد الصالح) ( )iiمیں لکھتے ہں: سید احمد الحسن
[ہللا آپ کو توفیق دے ،پہال آسمان آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتا ،دنی88اوی آس88مان ( )iiiکی دو قس88میں ہیں :پہال
آسمان اور مادی آسمان ۔ پہلے آسمان میں انسانوں کے نفس پ88ا ئے ج88اتے ہیں ،اور م88ادی آس88مان میں انس88اس
کے مادی جسم پا ئے جاتے ہیں جو کہ آنکھ88وں س88ے ہمیں نظ88ر آتے ہیں -یہ ب88ات میں نے پہلے بھی واض88ح
()iv
-اور میں نے وہ بات انصار کیلئے بھی بہت واضح کی ہے۔ کی ہے
یہ سب گیلکسیاں اور سیارے اور سورج جو دکھا ئے دیتے ہیں ،یہ سب مادی آسمان کہالتے 8ہیں ،اور انہیں
زمین بھی کہا جاتا ہے ،یعنی مادی آسمان پورا کا پورا بسا اوقات زمین کہالتا ہے]۔
اور وہ ایک علیحدہ عالم ہے جو زمانہ اور مکان سے کوئی تعلق نہیں رکھتا ۔ وہ کہتے ہیں :
()v
سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے ،نہ ہی اس میں مکان یا زمانہ ہے ،اور نہ [۔۔۔ پس وہ ایسا ہے جس کا پہلووں
ہی اس کا مکان یا زمانہ سے کوئی تعلق ہے]۔
بلکہ جو الفاظ ہمارے اس عالم میں استعمال ہوتے ہیں وہ اسے تفص8یال بی8ان نہیں کرس8کتے ،کی8ونکہ وہ ای88ک
علیحدہ عالم ہے ۔ کہتے ہیں:
[ مسئلہ یہ ہے کہ وہ ایک علیحدہ عالم سے ہے تو جن الفاظ کی حقیقت ِاس عالم سے ہے اور اِس ہی ع88الم ک88و
بیان کرتے ہیں ،اُن سے پھر اُس (رجعۃ) کو بیان نہیں 8کرسکتے ،۔۔۔۔۔ کیونکہ الف8اظ چ8اہے جیس88ے بھی ہ8وں
ا ُس عالم کو بیان نہیں کر ہی سکتے ؛ کیونکہ وہ وضاحت کرنے کے قابل نہیں ہیں ۔ نیز وہ اُس عالم سے ہے
ہی نہیں بلکہ وہ اُس سے اجنبی كي مانند ہیں] ()i۔
نے سمجھایا کہ پہال آسمان اُن سات آس88مانوں کے بیچ میں ہے جن ک88ا ذک88ر چھہ دن88وں اور سید احمد الحسن
میں آسمان اور زمین کی خلقت کرتے ہوئے آتا ہے ،اور انہوں نے بیان کیا ہے کہ رجعۃ ان آسمانوں میں ہی
ہوگا ۔ انہوں نے کہا:
[ ۔۔۔ اور ایک بات کا مالحظہ کرنا چاہئے کہ پہال آسمان ہی دنیاوی آسمان کا حد ہے ،یعنی دنیاوی آسمان اِس
مادی عالم میں شروع ہوتا ہے اور روحانی ملکوتی عالم کے شروع میں ختم ہوتا ہے ،یعنی اس کی ختم ایک
()ii
ت ج8امعہ میں یہ ملت8ا ہے ( :۔۔ اور ہللا کے
ہے ،اور اس کی انتہا یا ج8وڑ ہی پہال آس8مان ہے ،زی8ار ِ جوڑ
اہل زمین پر اور آخرت پر اور پہلی پر ۔۔ ) مفاتیح الجنان :ص 62۔
حجت ِ
اور قرآن میں ہے ( :اور وہ ہللا ہے جس کے س8وا ک8وئی خ8دا نہیں ہے ،اس ہی کیل8ئے 8تع8ریفیں ہیں پہلی میں
بھی اور آخرت میں بھی اور اس ہی ک88ا حکم ہے اور اس ہی کی ط88رف تم س88ب لوٹ88ائے ج88اؤ گے) القص88ص:
70۔ اور (ہللا) تعالی نے کہا( :اور تم سب نے پہلی جنم جان لی تھی ،تو کیوں نہیں یاد کرتے) الواقعہ62 :۔
ع8الم رجعۃ ،اور اس ہی میں نفس ہیں ۔ پس ہللا س88بحانہ و
ِ 8الم ذر ،
اور پہلی میں عالم کے طور پ88ر یہ ہیں :عِ 8
تع88الی نے جب س88ے جس88موں ک88و ( )iiiپی88دا کی88ا ت88و ان کی ط88رف دیکھ88ا ت88ک نہیں ،جیس88ا کہ رس88ول ہللا
ﷺ نے 8فرمایا 8، 8کہ توجہ کے الئق مقام وہیں سے شروع ہوتا ہے جہاں جسموں ( )ivک8ا ع8الم
ختم ہوتا ہے ۔ اور وہ دنیاوی آسمان کی انتہا پر ہے ،اور یہ انتہا ہی پہال آسمان ہے۔
اور کہا (ہللا) تعالی نے( :اور ہم نے آپ کے اوپر سات رستے بنائے اور ہم مخلوق سے کسی وقت غافل نہیں
تھے) المؤمنین17 :۔
سات رستے یہ ہیں( 8:سات آسمان) پہلے آسمان سے لیکر ساتواں آسمان تک ،اور مادی دنیا کا آس88مان ان میں
سے نہیں ہے ؛ کیونکہ وہ ہمارے اوپر نہیں ہے بلکہ ہم اس کے اندر ہی ہیں ،اور وہ ہمیں گھیرا ہوا ہے اور
وہ (ہمارے نیچے ہے اور ہمارے اوپر ہے اور زمین کے ہر پہل88و س88ے ہے) ( ،اور وہ ع88ذاب میں جل88دی ک88ر
انصار امام مھدی کی ایک پیشکش 8ہے۔ ِ iکتاب (مع العبد الصالح) ،جو کہ
iiترجمان کا کومنٹ 8:عربی میں حلقۃ الوصل کے الفاظ آئے ہیں جو اصل میں ایک ایسا حلقہ ہے جس سے کسی اور چیز کے ساتھ
جوڑا جاتا ہے جیسا کہ زنجیر میں ایک حلقہ ہوتا ہے یا دیوار میں ایک ایسا بڑا حلقہ ہوتا ہے جس کے ساتھ رسی س88ے ج88انور ک88و
باندھا جاتا ہے۔
iiiترجمان کا کومنٹ :یا کہیں – جب سے مادیت کو پیدا کیا۔
ivیا مادیت کہیں
26۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انتشارات انصار االمام المھدی ع
رہے ہیں اور جھنم کفار کو گھیری ہوئی ہے) العنکبوت ،54 :اور یہ بات آگے بیات ہوجائے گی کیوں یہ آیت
اس جگہ وارد ہوئی ۔
اور اس بات کا مطلب یہ ہے کہ آسمان جب اس تفصیل کے ساتھ گنے جاتے ہیں تو وہ آٹھ گنے جاتے -س88ات
نہیں -اور مادی آسمان اس گنتی میں شامل نہیں کی88ا گی88ا ،کی88ونکہ وہ دنی88اوی آس88مان میں ش88مار ہوت88ا ہے اس
وجہ سے کہ اس میں پہال آس88مان اور م88ادی آس88مان ہے ،ت88و جب پہال اور دنی88ا ک88ا ت88ذکرہ ہوت88ا ت88و وہ اس میں
شامل ہے ،کیونکہ وہ اس کا حصہ ہے یا اس کے تابع ہے۔
اور مادی آسمان کبھی (زمین) کہالتا ہے اور کبھی (دنیاوی آسمان) کہالت88ا ہے کی88ونکہ وہ اس ک88ا وہ پہل88و ہے
جو نظر آتا ہے ۔ اور زمین مادی آسمان میں شامل ہے ،بلکہ س88اتوں زمین88وں میں س88ے ہ88ر ای88ک ش88امل ہے ،
اور ساتویں زمین میں جھنم شامل ہے ،جیسا کہ دوسرے آسمان میں جنت شامل ہے ،اب پہلے آسمان میں تو
(زمین والی جنت) ش88امل ہے ،اور وہ ہی آدم والی جنت ہے ،کی88ونکہ جیس88ا میں نے پہلے س88مجھایا ،کہ وہ
صرف اور صرف دنیاوی آسمان کا جزء ہے ،اور وہ دنیاوی آسمان کی ملکوت ( )iکہالتی ہے۔
علی بن ابراھیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں اور وہ احمد بن محمد بن ابی نصر سے ک88رتے ہیں ،اور وہ
کی جنت کے س88ے آدم الحس88ین بن میس88ر س88ے روایت ک88رتے ہیں جنہ88وں نے کہ88ا :میں نے اب88و عب88د ہللا
بارے میں پوچھا ،تو کہا( :وہ دنیا کی جنتوں میں سے ایک جنت ہے ،جس میں سورج اور قمر طلوع ہوتے
ہیں اور اگر وہ آخرت کی جنتوں میں سے ہ88وتی ت88و (آدم) نے ان س88ے کبھی نکلن88ا نہیں 8تھ88ا) الک8افی :ج 3ص
247۔
(اور ہم نے قریب آسمان کو چراغوں سے اور حف8اظت س88ے م8زین کی88ا) :اور چ8راغ ت88و آنبی88اء ،مرس8لین اور
جو اپنے اتباع کرنے والوں کی ش8یطانی وسوس8وں س88ے تعلیم88ات اور اخال ِق الہیۃ کے س8بب اوصیاء ہیں
حفاظت کرتے ہیں جو وہ لوگ8وں ک8و س8کھایا ک8رتے تھے -اور ان ک8ا م8ادی آس8مان میں س8یاروں اور روش8ن
سورج سے ظہور ہوتا ہے ،تو آسمان میں تاریکی کتنی زیادہ ہے ،اور ان88دھیرے کے بنس88بت س88تارے کت88نے8
ہی کم ہیں ،جیس88ا کہ زمین میں انبی88اء کت88نے 8ہی کم ہیں ،اور کت88نے ہی زی8ادہ تع88داد وہ ل88وگ ہیں ج8و ان کے
مخالف ہیں اور ان کے خالف جنگ کرنے والے اور ان کی م88دد س88ے منہ پھ88یر ک88ر پیچھے ہٹ88نے 8والے ۔ ت88و
انبیاء اور اوصیاء اور ان کے انصار ہمیشہ ہمیشہ کم ہی ہوتے ہیں ،جیسا کہ (س88تاروں کی م88ادی آس88مان میں
کمی)۔
iترجمان کا کومنٹ :ملکوت اس عالم کو کہتے ہیں جس میں روحانی واقعات واقت ہوتی ہیں اور پیشنگوئیاں ،کشف اور الہ88ام نظ88ر
آتے ہیں۔ آس عالم کی زیادہ تفصیل حاصل کرنے کیلئے المتشابھات 8اور کتاب التوحید جیسی کتابوں کا مطالعہ کیجئے۔
رجعۃ ،ہللا کے بڑے دنوں میں سے تیسرا دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔27
iترجمان کا کومنٹ 8:قوس سے مراد ایک کمان یا کمان جیس88ی ش88کل کی چ88یز م88راد ہے ،جیس88ا کہ ن اور و کے ح88روف میں پ88ائی
جاتی ہے۔ نزول سے مراد اترنا ہے ،تو ان دو کلمات کا مطلب ہے گھومتے ہوئے 8اترنا جیسا و کا حرف لکھتے ہوئے اس کا آخری
حصہ گھوم کر نیچے کو اترتا ہے ۔ اس کا مزید بیان آگے آئے گا ۔
iiترجمان کا کومنٹ 8:اب تک قوس نزول اور قوس صعود کی سمجھ آچکی ہوگی :صعود نزول کا الٹ ہے ۔۔۔ یعنی جیسے گھوم88تے
ہوئے انسان کا اترنے کا رستہ ہے ،اس ہی طرح سے واپس جاتے ہوئے یعنی چڑھتے ہوئے بھی گھومتے 8گھومتے 8انسان چڑھت88ا ۔
اس کا مزید بیان آگے آئے گا ۔
iiiالمتشابھات :ج 4سوال رقم ()175
28۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انتشارات انصار االمام المھدی ع
بتاتے ہیں ( :الحس88ین بن علی علیھم88ا الس88الم ہے وہ پہال ش88خص ہوگ88ا جس س88ے زمین پھٹ ک88ر امام صادق
کھل جائے گی اور وہ دنیا کو لوٹ آئے گا ۔ اور رجعۃ ہ88ر ای88ک کیل88ئے نہیں بلکہ خ88اص لوگ88وں کیل88ئے 8ہے :
صرف وہ شخص لوٹ آئے گا جس نے ایمان کو خالص کیا تھا یا جس نے شرک کو خالص کیا) ()iv۔
تو دنیا کی بات کرتے ہوئے نہ مادی عالم اور نہ ہی اس کا آسمان مراد ہے ۔ بلکہ پہال آس88مان م88راد ہے ۔ اور
اب اس کیلئے"دنیا" کا لفظ استعمال کرنے کی وجہ بھی پتہ چلگئی ۔
iترجمان کا کومنٹ :عربی میں لفظ دار آیا اور اس کا معنی گھر میں بھی آتا ہے ،حکومت کے معنی میں بھی ،اور ایسے ٹھکانہ8
میں بھی جہاں کچھ عرصے تک رہنا ہوگا ۔ یہاں پر جو معنی زیادہ درست ہے وہ ٹھکانہ 8ہے ۔
iiمختصر بصائر الدرجات :ص49۔
iiiالزمر6 :
30۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انتشارات انصار االمام المھدی ع
واو نزول
ِ
واو صعود
ِ
قوس صعود کے اندر جو حیرت ہے اس پ88ر داللت کرت88ا ہے :اور وہ ن88ور کے
ِ واو کے سرے میں گول دائرہ
اندر کی حیرت ہے ۔ کیونکہ مکمل طور پر ایسا نور جس میں کوئی اندھیر نہیں ہے ،نہ ت88و وہ پای88ا جات88ا اور
8وس ص88عود کے
نہ ہی اسے مکمل ط88ور پ88ر س88مجھا جاس88کتا ،کی88ونکہ وہ ہللا س88بحانہ و تع88الی ہے ۔ اس88لئے قِ 8
درجے پھ88ر یہ ہ88وئے :فتح س88ے پلے ،فتح کے بع88د اور فن88اء ،اور تیس88را فن88اء کے بع88د ان88ا (میں /من) اور
شخصیت کی طرف لوٹنا ۔ اب اندھیر کے اندر جو حیرت پایا جاتا :اب کیونکہ وہ سب س88ے ادنی درجے میں
نہ پایا جاتا اور نہ ہی اس سے کچھ حاصل ہوسکتا ،بلکہ وہ ایک ایسا اندھیرا پن اور عدم وج88ود ہے جس ک88ا
وجود میں کوئی نص88یب ہی نہیں ہے س8وائے یہ کہ وہ وج88ود کی ص8الحیت رکھت8ا ہے ۔ اور یہ ہی م8ادیت کی
حقیقت ہے :ان88دھیرا پن اور ع88دم جس س8ے کچھ حاص8ل نہیں ہوت8ا ،اور نہ ہی اس س8ے کچھ پہچان8ا جاس8کتا
8وس ن88زول
ہے ،اگر س میں ملکوتی تصویر کی تجلی نہ ہوتی اور اس سے اس کا اظہار نہ کی88ا جات88ا ۔ ت88و قِ 8
عالم ذر ،پھر مادیت کے اندھیرے کی طرف اترنا ،پھر قائم کے اٹھنے 8کے وقت چڑھن88ا
کے درجے یہ ہیںِ 8:
یہاں تک کہ رجعۃ تک پہنچ جائے (اور یہ تیسرا درجہ ہے) ۔ اور یہ نزول اور صعود کی تصویریں ہیں:
ivترجمان کا کومنٹ :عربی میں عالم کی جمع عوالم اور عالمین بھی آتے ہیں ۔ یہاں پر پہلی جمع استعمال ہوا ۔
رجعۃ ،ہللا کے بڑے دنوں میں سے تیسرا دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔31
س صعود)
(قو ِ س نزول)
(قو ِ
اور ان دونوں کے اکٹھا کرنے سے اور ان کا ای88ک دوس88رے میں م88داخلت ک88رنے س88ے اس کے ش88روع س88ے
آخر تک پورا کا پورا وجود حاصل ہوتا ،اور وہ محمد ہیں ﷺ۔
س صعود)
(قو ِ
س صعود)(قو ِ
س نزول)
(قو ِ
ختم ہوئی۔ یہاں ان کی بات
اور تمام تعریفیں ہللا کیلئے ہیں جو تمام عالموں کا پالنے واال ہے۔
عالم رجعة میں ،کیا امتوں کو لوٹادیا جائے گا یا صرف اف88راد ک88و؟ اور کی88ا رجعۃ انس88انوں اور جن88وں دون88وں
ِ
کیلئے ہوگا؟ اور وہ کون ہوں گے جنہیں لوٹادیا جائے گا؟
نے اس کے جواب میں مندرجہ ذیل باتیں فرمائیں: سید احمد الحسن
[ رجعۃ انسانوں اور جنوں کے ساتھ متعلق ہے اور امتوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں بلکہ افراد کے س88اتھ ہے ،
تو جس نے ایمان کو خالص کیا یا کفر کو خالص کیا انہیں لوٹایا جائے گا ،یعنی جو لوگ8وں ک8ا امتح8ان لوٹای88ا
جائے گا وہ ائمۂ عدل کے اور ان کے خاص پیروکار ہوں گے ،اور ائمۂ کفر کے اور ان کے خاص پیروکار
ہوں گے ،اور میں نے رجعۃ کا مسئلہ اور اس کی وجہ کئی جگہوں پر بیان کیا تو اس کا مطالعہ کیجیے ( )i۔
اور ایسی بہت آیات ہیں جو یہ داللت کرتی ہیں کہ رجعۃ میں امتوں میں س8ے بعض اف8راد ک8و لوٹ8ا دی8ا ج8ائے
گا ،ان میں سے ہے( :جس نے آپ پر قرآن فرض کیا وہ آپ کو ای88ک لوٹ88نے کی جگہ لوٹ88ا دیگ88ا ۔ کہ88دیجیے8
میرا رب بہتر جانتا ہے کہ کون ہدایت لے کر آیا اور کون کھلی گم88راہی میں ہے) القص88ص 85 :۔ یہ رس88ول
اہل قرآن ہیں۔
کے بارے میں ہے کیونکہ وہ ِ آل محمد
ہللا محمد اور ِ
اور ہللا تعالی نے کہا ( :جس دن ہ88ر امت س88ے ہم ای88ک گ88روہ ک88ا حش88ر ک88ریں گے ،ان میں س88ے جنہ88وں نے
ہماری آیات کو جھٹالیا تھ88ا ت88و انہیں روک دی88ا ج88ائے گ88ا) النم88ل 83 :۔ ت88و یہ آی88ات ائمۂ کف88ر کے اور ان کے
خاص پیروکار کے بارے میں ہیں] ()ii۔
رجعۃ ایک ایسا عالم ہوگا جس میں زمانے کا تصور نہیں ہوگا )9
کی ایک روایت ہے کہ ان سے پوچھا گیا اس دن کے سلس88لے میں جس کی مق88دار ہللا نے ق88رآن ابو عبد ہللا
میں بتایا ان الفاظ سے ایک ایسے دن میں جس کی لمبائی پچاس ہزار سال ہوگی ،تو کہا (تو یہ رسول ہللا
اپ8نی ﷺ کی باری ہوگی اور وہ پچاس ہزار سال تک حکومت کریں گے 8اور امیر المؤمنین8
باری میں چوتالیس ہزار سال تک حکومت کریں گے) ()iii۔
س88ے پوچھ88ا گی88ا :کی88ا اس ع88الم کی تو یہ روایت اور اس جیسے روایات کی روشنی میں سید احم88د الحس88ن
عالم رجعة میں بھی زمانہ ( )ivکا تصور ہوگا؟
طرح ِ
تو جواب دیا[ :جیسا کہ اس مادی زندگی میں ہمارے پاس وقت ک88ا تص88ور ہے ،وہ88اں نہیں ہوگ88ا ۔ مگ88ر رجعۃ
میں واقعات ہوں گے اور اسی طرح سے یکے بعد 8دیگرے لمحے گزرجائیں گے ،جیسا وہ88اں کیل88ئے مناس88ب
ہوگا ۔ اسلئے جس روایت کا آپ ذکرکر رہے ہیں اس میں آپ دیکھیں گے کہ دن کا لفظ استعمال ہوا اور یہ وہ
iالمتشابہات میں :ج 3سوال رقم ( ، )145اور ج 4سوال رقم ( ، )171اور ( ، )175اور اس کے عالوہ جگہوں میں بھی۔
iiالجواب المنیر عبر االثیر :ج 3رقم ()235۔
iiiمختصر بصائر الدرجات :ص 49۔
ivیا وقت کہیے
رجعۃ ،ہللا کے بڑے دنوں میں سے تیسرا دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔33
دن ہے جس میں فرشتوں کا اور روح کا چڑھنے کی مثال دی گئی تاکہ رجعۃ کی مدت بیان ہوجائے (فرشتے
اور روح اس کی طرف ایک ایسے دن میں چڑھیں گے جس کی لمبائی پچاس ہزار سال ہے) المعارج]4 :۔
کے بارے میں عقیدہ: رجعۃ اور مھدیوں )10
بعض طلبہ سے یہ بات صدر ہوئی جس کی وجہ سے بہت شور برپا ہوچکا :وہ کہتے ہیں کہ جن مھدیوں ک88ا
ذکر رسول ہللا ﷺ کی زندگی کی آخ88ری رات میں وارد ہ88وا وہ ب88ارہ ام88ام ہی ہیں ۔ ای88ک اور
گروہ یہ کہتے ہیں کہ یہ سب مھدی ہللا کے اوصیاء اور حجتیں تو ضرور ہیں ،مگر وہ تو صرف رجعۃ میں
ملیں گے اور اس ہی میں ان کا دور ہوگا ۔ ایک تیسرا گ88روہ بھی ہے ج88و س88وچتا کہ پہلے گروہ88وں کے پ88اس
روایات میں ٹکراؤ ہے کیونکہ وہ ان کے درمیان تط88بیق ک88رنے س88ے ع88اجز ہے :اس ص88ورت میں وہ رجعۃ
کی روایات کو ترجیح دے دیتا ۔
نے بتایا: پھر ان جیسے اقوال کے بارے میں سید احمد الحسن
کی نسل س88ے [ ہللا آپ کو توفیق دے ،عام طور پر بہت سی ایسی متواتر ہیں جن میں ذکر ہے کہ امام مھدی
ہی بارہ مھدی ہوں گے اور وہ ہللا کے زمین میں اس کے خلفاء ہوں گے ۔ اور بہت سی روایات ایسی ہیں ج88و
رجعۃ کی تایید کرتی ہیں ،تب یہ دونوں عقائدی باتیں بہت سی متواتر روایات س8ے ث8ابت ہیں ۔ اور ان دون8وں
باتوں کا منکر یا تو ایسا جاہل ہے جس کی عقل اسے بچا نہ سکی اور اس کے پ88اس اس ب88ات ک88ا علم ہی نہیں
کہ ان روایات کو اکٹھا کیسا کیا جائے یا ان کے درمی88ان ص88حیح اور مقب88ول ط88ریقے س88ے تط88بیق کیس88ے کی
جائے ؛ یا پھر وہ ایسا ضدی اور متکبر شخص ہے جو سورج کو غبار سے چھپانا چاہت88ا ۔ ورنہ ایس88ی حقیقت
کو انکار کرنے کا کیا مطلب جو بہت سی روای88ات میں وارد ہ8وئی اور جس8ے علم8اءِ ش8یعہ نے نس88ل در نس88ل
روایت کی ؟!
اب جو شخص جہالت کی وجہ سے یہ کہتا ہے کہ مھدی سارے کے س88ارے ص88رف رجعۃ میں ہی آئیں گے ،
تو وہ صاف جاہل ہے اور اپنی ہوش بھ8ول چک8ا ہے ،کی8ونکہ رجعۃ ان کیل8ئے 8ہوگ8ا ج8و اس م8ادی ع8الم میں
پہلے جی چکے تھے ،اور کی88ونکہ رجعۃ ان کیل88ئے ہے ج88و ایم88ان میں خ88الص تھے ت88و مھ88دی س88ارے کے
سارے پھر ان میں سے ہی ہیں جنہوں نے اپنے رجعۃ سے پہلے اس مادی عالم میں ایمان میں خالص تھے۔
اب جس نے کہا کہ وہ مھدی صرف رجعۃ کی وجہ سے ہی آئیں گے تو اس نے یہ ثابت کیا کہ ان کا بہت ہی
اہم کردار ہے جس کو انہوں نے اس مادی عالم میں ادا کرنا ہے اور اس کی وجہ سے ان کا معاملہ ل88وٹ آئے
گا ۔ جب ان کے رجعۃ میں ہونے سے یہ ثابت ہوا کہ وہ ہللا کی حجت ہیں اس کے مخلوق پر تو ساتھ ساتھ یہ
بھی ثابت ہوجاتا کہ وہ ان کا اس مادی عالم میں بھی ایک ک88ردار ادا کرن88ا ہے اور یہ بھی ث88ابت ہوجات88ا کہ وہ
34۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انتشارات انصار االمام المھدی ع
اس میں بھی ہللا کے حجت ہیں – تو پھر اس مادی عالم میں حجت ہونے کا کردار کب ادا کرنا تھا ،کی88ا ب88ارہ
اماموں کے بعد نہیں ہونا تھا؟!
اب جو شخص بے عقلی میں آکر بڑھ جاتا ہے اور کہتا ہے کہ مھدی سارے کے س8ارے ہی ائمہ ت8و ہیں ،ت88و
یہ میرے خیال سے انکار کرنے قابل ہی نہیں ،کی8ونکہ روای8ات اس ب8ارے میں واض8ح ہیں کہ مھ8دی س8ارے
کے سارے قائم کی نسل سے ہی ہوں گے اور حسین کی نسل سے ہوں گے ہیں اور علی اور ف8اطمہ کی نس88ل
کی نس88ل س88ے سے ہوں گے تو وہ خود ائمہ کیسے ہوئے ۔ اور روایات نے ہمیں یہ بتای88ا کہ وہ ام88ام مھ88دی
ہوں گے ،تو کیا علی ،الحسن ،الحسین اور سارے ائمہ ،امام مھدی کی نسل سے ہیں؟!
حقیقت یہ ہے کہ یہ ساری باتیں ان کے کہنے والوں کی بے عقل صاف ظاہر کرتی ہیں ۔
عالوہ از ایں ،روایات نے مھدیوں کو واضح طریقے سے ذکر کیا ہے اور ان کا زم88انہ بھی بی88ان کی88ا اور یہ
کے بعد ہوں گے ،اور انہوں نے یہ نہیں کہا کہ وہ رجعۃ میں ہی ہوں گے ،اور کوئی ای88ک کہ وہ ائمہ
بھی ایس88ی روایت نہیں مل88تی جس میں یہ ہے کہ وہ ص88رف اور ص88رف رجعۃ میں ہی ہ88وں گے ۔ پھ88ر یہ بے
عقل فضول باتوں کو کہاں سے لیکر آئے ،جن کی باتوں کو سن کر کوئی یہ سوچ لیتا ہے کہ ان کی عقل کو
ہللا نے سلب کر لیا اور سننے واال س88اتھ س88اتھ یہ بھی ش88کر کرت88ا ہے کہ اس ک88و ہللا نے عق88ل کی نعمت س88ے
نوازا ہے؟]
اور یہ بھی کہتے 8ہیں [ :۔۔۔ اور یہ بھی جان لو :کہ مھ88دیین ہی گھن8ٹی کی نش8انی اور ان ک8ا مق8ررہ وقت ہیں ،
ع8الم رجع8ة ،پھ8ر اس کے
ِ اور ان میں سے آخری مھدی کے ساتھ ہی یہ مادی عالم کا خاتمہ ہوگ8ا ،اور پھ8ر
بعد قی88امت ش8روع ہوج8ائے گی ( :وہ س8ب آپ س8ے چان8دوں کے ب8ارے میں پوچھ8تے ہیں ،کہ دیج88یے کہ وہ
لوگوں کیلئے اور حج کیلئے مق88رر اوق88ات ہیں ۔ اور نیکی یہ نہیں ہے کہ آپ گھ88روں میں پیچھے س88ے داخ88ل
ہوجائیں ،بلکہ نیکی یہ ہے کہ جس نے تقوی اختیار کیا ،اور گھروں میں ان کے دروازوں سے داخل ہوجایا
کریں ۔ اور ہللا سے ڈرو تاکہ فالح پا جاؤ) البقرۃ 189 :۔۔۔] ()i۔
ایک روایت ہے اس88حاق بن عم88ار کے آزاد ک88ردہ غالم وھب بن جمی88ع س88ے کہ :میں نے ابلیس کے اس ق88ول
سے پوچھا ( :اے میرے رب مجھے اس دن تک مہلت دے جس دن لوگوں کو نک88اال کے متعلق ابو عبد ہللا
ت معل88وم کے دن ت8ک) ( ، )iوھب نے
ج8ائے گ88ا ؛ کہ8ا :تم مہلت دیے ہ8وئے لوگ8وں میں ش8امل ہ8و چکے ؛ وق ِ
پوچھا :میں آپ پر قرب88ان ج88اؤں وہ کونس8ا دن ہے؟ فرمای88ا ( :اے وھب ،کی88ا تم یہ س88مجھتے ہ88و کہ یہ وہ دن
ہوگا جس میں ہللا لوگوں کو نک88الے گ88ا؟ ہللا نے اس88ے اس دن ت88ک مھلت دی جس دن ہم88ارے ق88ائم ک88و بھیجے
گا ،تو جب ہللا ہمارے قائم کو بھیجدے گا ،تو وہ مسج ِد کوفہ میں ہوں گے ،اور ابلیس آئے گ88ا یہ88اں ت88ک کہ
وہ ان کے سامنے اپنے دونوں گھٹنوں پر بیٹھ 8جائے گا پھر کہے گا :اے میری ہالکت اس دن سے ،پھر اس
ت معلوم کا دن ہوگا) ()ii۔
کی پیشانی سے پکڑ کر اس کا گردن کاٹیں گے ،تو وہ وق ِ
اور یہ وارد ہوا کہ اس کا قاتل یو ِم معلوم میں رسول ہللا ﷺ ہی ہوں گے:
س8ے یہ کہ8تے 8ہ8وئے س8نا : عب8د الک8ریم بن عم88رو الخثعمی س8ے روایت ہے ،کہ8ا :میں نے اب8و عب8د ہللا
(ابلیس نے کہا ( :مجھے اس دن تک مہلت دے جس دن لوگوں کو نکاال جائے گ88ا) ،ت88و ہللا نے اس ک88ا انک88ار
ت
ت معل88وم کے دن ت88ک) ،ت88و جب وق ِ
کردیا اور کہا ( :تم مہلت دیے ہ88وئے لوگ88وں میں ش88امل ہ88و چکے ؛ وق ِ
معلوم کا دن ہوگا تو ابلیس (ہللا اس پر لعنت بھیجے) ظاہر ہوگا اپنے پورے گ88روہ میں جس دن ہللا نے آدم ک88و
کی باری کا آخری وقت ہوگا۔ ت معلوم کے دن تک ،اور وہ امیر المؤمنین
پیدا کیا اس دن سے لیکر وق ِ
تو میں نے پوچھا :اور وہ باریاں ہوں گی؟ تو کہا :ہاں ،باریاں ہیں اور باریاں ہوتیں ( ، )iiiکوئی امام ایسا نہیں
ہے جو پہلے کسی زمانے میں آیا تھا اور پھر رجعۃ میں اس کی ب88اری نہ آئے اور جب ب88اری آئے گی ت88و وہ
اپنے زمانے کے نیک اور گناہ گاروں کے ساتھ ہی آئے گا ،مگر ہللا مؤمن کو ک88افر پ88ر ف88وقیت دے گ88ا ،ت88و
اپنے ساتھیوں کے ساتھ آئیں گے اور ابلیس اپنے س88اتھیوں ت معلوم کا دن آ ئے گا تو امیر المؤمنین
جب وق ِ
کے ساتھ آ ئے گا ،اور ان کا مقرر وقت فرات ( )ivکی کسی زمین میں ہوگا جسے الروحا کہا جات88ا ہے اور وہ
تمہارے کوفہ کے قریب ہے ،اور جس دن سے ہللا عز و جل نے تمام جہانوں کو پیدا کیا تو جو اس دن ش88دید
کے س88اتھیوں ک88و لڑائی اس جیسی پہلے کبھی دیکھی نہیں 8گئی ہ88وگی ۔ اور گوی88ا میں علی ام88یر المؤم88نین
دیکھ رہا ہوں کہ وہ اپنے پیچھے کی طرف سو ق88دم ہٹ چکے ،اور جیس88ا کہ میں انہیں دیکھ رہ88ا ہ88وں کہ ان
کے کچھ پاؤں فرات میں بھی پڑگئے ،تو اس وقت الجبار عز و جل اتر آ ئے گا (بادلوں کے س88ایوں میں اور
ساتھ ساتھ فرشتے بھی ،اور فیصلہ کیا جائے گا) رسول ہللا ﷺ کے ہاتھ میں نور کا ایک نیزا
ہوگا ،تو جب ابلیس انہیں دیکھے گا تو اپنی ایڑیوں کے بل پیچھے کو ہٹے گا ۔ تو اس کے ساتھی اسے کہیں
گے :تم کہ88اں ج88ارہے ہ88و جبکہ کامی88اب ہ88وچکے؟ ت88و کہے گ88ا ( :میں وہ دیکھ رہ88ا ہ88وں ج88و تم نہیں 8دیکھ
سکتے ،میں ہللا سے ڈرتا ہوں جو تمام جہانوں ک8ا رب ہے) ،ت88و ن88بی ﷺ اس س8ے ملیں گے
اور اس میں ایک دفعہ نیزے سے اس کے دونوں کندوں کے درمی88ان م88اریں گے اور وہ اس کی اور اس کے
تمام گروہوں کی موت کا سبب ہوگا ۔ پھر اس وقت ہللا عز و جل کی ایسے طریقے سے عبادت کی ج88ائے گی
کی بادش8اہت چوت8الیس ہ8زار ب8رس ہ8وگی کہ اس کے ساتھ شریک نہیں ٹھہرایا جئے گا ،اور امیر المؤنین
کے شیعہ میں سے ایک آدمی ہزار لڑکوں ک88و جنم دے گ88ا ،اور اس وقت دون88وں گھ88نی یہاں تک کہ علی
جنتیں ( )iمسج ِد کوفہ کے پاس اور اس کے ارد گرد جیسا ہللا چاہتا ہے ،ظاہر ہوں گی) ()ii۔
نے اپ88نی کت88ابیں اور جواب8وں کے ذریعہ ش88بہات اور من درجہ ذیل باتیں وہ ہیں جن سے سید احمد الحس88ن
ہٹادیں:
آنے والی بادلوں کی آیت کے بارے میں روایت کے متعلق وہ یہ کہتے ہیں:
[ ہللا تعالی نے کہا ( :کیا وہ اس بات کے عالوہ بھی کچھ انتظار کر رہے ہیں کہ ہللا ان کے پ88اس آ ئے ب88ادلوں
کے س8ایوں میں اور س8اتھ س8اتھ فرش8تے بھی ،پھ8ر فیص8لہ کی8ا ج8ائے ۔ اور ہللا ہی کی ط8رف تم8ام مع8امالت
لوٹائے جاتے ہیں) البقرہ ،210 :اور جو بادلوں میں آتا ہے وہ محمد ﷺ ہیں (مخلوق میں ہللا)
رجعۃ ہی کے ان88در ،اور ان کے ہ88اتھ میں ن88ور ک88ا ای88ک ن88یزا ہوگ88ا ،پھ88ر اس س88ے ابلیس (ہللا اس پ88ر لعنت
بھیجے) کو قتل کریں گے ،اور ہللا سبحانہ آنے جانے یا کسی اور حرکت سے بلند ہو ،کیونکہ یہ حرکات تو
()iii
،پھر الخثعمی کی گزشتہ روایت کا ذکر کیا ۔ مخلوق کی صفات میں سے ہیں ۔۔۔ ]
سے یہ سوال پوچھا گیا :ہم ایک سے زائد روایتوں میں دیکھ88تے 8ہیں کہ ائمۂ ھ88دایت پھر سید احمد الحسن
ع8الم
ِ اس آیت کی تفس88یر اس ط8رح ک8رتے ہیں کہ گوی88ا آیت میں واقع8ات اس ع8الم میں بھی ہ88وں گے اور
رجعة میں بھی واقع ہوں گے ،تو اس کی حکمت کیا ہے؟؟
ت معلوم کا دن ہی قائم کے اٹھ88نے ک88ا دن ہے اور اس میں ابلیس ک88ا قت88ل ہوگ88ا جیس88ا کہ روایت
تو فرمایا [ :وق ِ
میں آیا کہ اسے مسج ِد کوفہ میں قائم قت88ل ک88رے گ88ا ،پھ8ر اس کے س8اتھ ابلیس (ہللا اس پ8ر لع8ات بھیجے) ک8و
امتح8ان الهي
ِ لوٹایا جائے گا ؛ کیونکہ وہ ان شخصیات میں سے ہے جنہوں نے خالص کفر کیا اور کی88ونکہ وہ
iترجمان کا کومنٹ : 8ع8ربی میں جنت8ان م8دهامتان کے الف8اظ آتے ہیں اور وہ س8ورۃ الرحم8ان میں آتے ہیں ۔ یہ8اں پ8ر مالحظہ کرن8ا
قرآن اور حدیث کو ایسے س8جھ س8کتے تھے جس کی مث8ال کہیں اور مل8تی ہی نہیں ۔ یہ وجہ تھی کہ چاہئے کہ اہل البیت کرام
ک88و تھ88امنے 8ک88ا حکم دی88ا ۔ انہیں چھ88وڑنے رسول ہللا ﷺ نے غدیر خم کے موقعہ پر ق88رآن اور اہ88ل ال88بیت
والے کھلی گمراہی میں پڑجاتے ہیں ۔
iiمختصر بصائر الدرجات :ص27
iiiکتاب التوحید :ص ، 41امام مھدی کے انصار کا ایک پروڈکشن ۔
رجعۃ ،ہللا کے بڑے دنوں میں سے تیسرا دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔37
دونوں رجعتوں کے بارے میں فرماتے ہیں [ :۔۔ رجعۃ دو م8رتبہ ہوگ8ا :ق8ائم کے اٹھ8نے سید احمد الحسن
()i
عالم رجعة میں ہوگا ،جس
کے وقت ان لوگوں کے مثالوں کے ساتھ اور ایک رجعۃ جو "پہلے والے" کے ِ
میں خ8ود ہی وہ ل8وٹ آئیں گے اور انہیں مناس8ب جس8م بھی دیے ج8ائیں گے ،اور اس س8ے پہلے پہلے ہللا ان
سے ان کی حالت اور پہلے اور دوسرے امتحانوں کی یادداشت بھی کھینچ لیگا] ()ii۔
اور مزید بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
کے س88اتھ بھیجے ج88ائیں گے ت88و وہ رس88ول ہللا ب كهف کے بارے میں روایت ہے کہ قائم
[۔۔ اب جو اصحا ِ
کے س8اتھی ،جیس8ے مال8ک االش8تر تھے ،ت8و ﷺ کے 8ساتھی 8اور 8امیر 8المؤمنین 8علی8
میں ان جیسے لوگ ہوں ب قائم
مقصود یہ نہیں ہے کہ وہ خود ہی آئيں گے ،بلکہ مقصود یہ ہے کہ أصحا ِ
ب قائم میں کچھ ایسے بن8دے 8ہ88وں گے ج8و بہ88ادری میں ،تج8ربہ میں ،قی8ادت میں ،ہللا کی
گے ،یعنی اصحا ِ
ذات اور فرمانبرداری میں سختی ،اچھے اخالق میں ،اور بہت سے ایسے صفات جن میں مالک االش88تر ک88و
امتیاز حاصل تھا ،وہ ل8وگ مال88ک االش8تر کی ط8رح ہی ہ8وں گے ،اس ل88ئے ائمہ اس88ے مال88ک االش8تر کہک8ر
بالتے ہیں ۔
اور یہ بات کوئی بعید نہیں 8ہے فصیح و بلیغ لوگوں کے لئے اور ان کے سرداروں سے – جو اہل ال88بیت
ہیں – جیسا حسینی شاعر علی اکبر کا میدانِ جنگ میں اترنے کا قصہ بیان کرتا ہے ت88و یہ کہت88ا ہے کہ محم88د
میدان جنگ 8میں 8اتر 8آئے 8۔ 8اور 8وہ 8اس 8لئے 8یہ 8کہتا 8کیونکہ 8علی 8اکبر 8اخالق 8اور 8شکل 8و
ِ8 ﷺ
صورت میں رسول ہللا محمد ﷺ کی طرح تھے ،حاالنکہ ائمہ کے ساتھی حق کیل88ئے خ88الص
تھے اور وہ بارہ مھدیوں 8کے بعد لوٹ آئیں گے اور رجعۃ میں ان کی ب8اری آئے گی ،اور ان میں س8ب س8ے
سے حق کے ساتھ کھڑا (ق8ائم) آل محمد
آخری والے زمانے میں اور وہ سب سے آخری شخص ہوگا جو ِ
نکلیں گے ،اور وہی آخری مھدی ی88ا آخ88ری ق88ائم ہ88وں گے اور نہ ہی ان کی ہوگا جس پر الحسین بن علی
نسل چلے گی اور نہ ہی ان کی کوئی اوالد ہوگی] ()iii۔
اور یہ ایک چھوٹا سا بیان ہے جو رجعۃ کو ایک مثال دے کر واضح کردے گا ،اور ج88و اس کت88اب میں ملت88ا
کے انصار کی ایک پروڈکشن : (المحکمات علی احقیۃ الوصی احمد الحسن) ،جو امام مھدی
کے اس کے بڑے دعوۂ الھیہ کے دنوں میں ہوگی [۔۔۔ اور جو رجعۃ میں مثالوں کی بات ہے ،تو وہ القائم
اور یہ روایات اس بات کی تایید کرتی ہیں:
iیہ ہللا تعالی کی اس ب88ات کی ط88رف اش88ارہ ہے( :اور وہ ہللا ہے جس کے عالوہ ک88وئی خ88دا نہیں ہے اس ہی کی تعری88ف ہے پہلے
میں بھی اور آخری میں اور اس کا حکم ہے اور اس ہی کی طرف تم لوٹا دیے جاؤ گے) القصص ،70 :اور سید احمد الحسن کا
پہلے بیان گزر چکا کہ "پہلے" ہی رجعۃ ہے۔
iiمع العبد الصالح کتاب میں مذکور ہیں ،جو کہ امام مھدی ع کے انصار کی ایک پروڈکشن ہے
iiiالمتشابہات :ج 2سوال رقم ()72۔
رجعۃ ،ہللا کے بڑے دنوں میں سے تیسرا دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔39
س8ے ہللا کے اس ق8ول کے ب8ارے میں پوچھ8ا ( :جس نے ابو مروان سے روایت ہے :میں نے ابو عبد ہللا
آپ پر قرآن الگو کیا وہ آپ کو ایک لوٹنے کی جگہ لوٹ88ائے گ88ا) ،ت88و فرمای88ا ( :نہیں ،ہللا کی قس88م دنی88ا کبھی
بھی گزر نہیں جائے گی ،نہ ہی چلی جائے گی ،یہاں تک کہ رس88ول ہللا ﷺ اور علی الث88ویۃ
میں اکٹھے نہ ہوکر مالقات نہ کریں اور الثویۃ میں ایک ایس88ی مس88جد بن88ائیں گے جس کے ب88ارہ ہ88زار دروازہ
ہوں گے ،مطلب کہ کوفۃ میں ہوگی) ()i۔
اپ88نے وقت میں بن8ائیں گے ،ج8ک ل88وگ انہیں کہیں گے ( :۔۔ مس8جد اور وہ ایک مسجد ہے جس ک8و ق8ائم
میں ہمارے لئے جگہ کافی نہیں ہے ،پھر وہ کہیں گے :میں آپ کیلئے کچھ ڈھونڈوں گ88ا پھ88ر وہ الغ88ری ک88و
کے ق88ول کے نکلیں گے اور ایک نئی مسجد کا نقش کھینچیں گے جو لوگوں کیلئے کافی ہوگی) امام ب88اقر
()ii
۔ اور وہاں سے پھر گزشتہ حدیث میں "رسول ہللا اور علی" سے مراد ان کے مثل ہیں ،کیونکہ قائم مطابق
کا آنا ایسا ہے گویا کہ نبی اور علی علیھما السالم آئے۔
کے اس ق88ول مثالوں کے ساتھ کا رجعۃ قائم کے زمانے میں ہوگا ۔ اور اس کے بارے میں ہم ام88ام ص88ادق
میں دیکھتے ہیں ( :قائم کوفۃ سے ستائیس آدمی نکالیں گے ،پندرہ موسی کی قوم س88ے ہ88وں گے ج8و کہ ح88ق
اهل كهف اور یوشع بن نون
کے ساتھ ھدایت دیتے تھے اور اس ہی کے ساتھ عدل کیا کرتے تھے ،اور سات ِ
سے ہوں گے ،اور سلمان اور ابو دجانۃ االنصاری اور مقداد اور مال88ک االش88تر ،ت88و ان کے س88امنے انص88ار
اور حکمران ہوں گے) ()iii۔
یعنی ان کے انصار میں سے وہ ہوں گے جو مذکورہ لوگوں کیل8یے نظ8یر اور مث88ال بن س8کتے یہ مطلب نہیں
ہے کہ وہ خود ہی آئيں گے ۔
اور تاکہ آپ کو ان دو دنوں (قائم کا دن اور رجعۃ کا دن) کے ب88ارے میں زی88ادہ تاکی88د ہوج88ائے آپ اوپ88ر والی
()iv
جس نے اس بات کی وضاحت کردی کہ ن88بی ﷺ روایت کا پھر سے مطالعہ کرسکتے ہیں
يوم معلوم میں کا قتل کریں گے ،اور وہ نور کے ای88ک ن88یزے س88ے ۔ اور
ہی ابلیس (ہللا اس پر لعنت بھیجے) ِ
ہیں اور وہ مس88ج ِد جب آپ یہ سمجھ لیتے کہ دوسری روایات جو کہتی ہیں کہ اسے قتل ک88رنے والے ق88ائم
يوم
عالم رجعۃ کے ان88در ِ کوفۃ میں ہوگا تو آپ اس وقت سمجھ لیں گے کہ نبی ﷺ ہی ہیں جو ِ
معلوم میں ابلیس کو قتل کریں گے ،اور یہ کہ قائم ہی ہیں ج88و ابلیس ک88و اس ع88الم کے ان88در مس88ج ِد ک88وفۃ
میں اس وقت قتل کریں گے جس وقت وہ حق کے ساتھ کھڑے ہوں گے ،اور وہ مثالوں واال رجعۃ کا دن ہے
،جیسا کہ ہم نے واضح کردیا] ختم-
iبحار االنوار :ج 53ص 114-113
iiبحار االنوار :ج 52ص 331۔
iiiاالرشاد للمفید :ج 2ص376
ivیعنی عبد الکریم الخثعمی کی گزشتہ روایت
40۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انتشارات انصار االمام المھدی ع
اور جب ہم یہ سمجھ لیتے کہ پاک ظھور کے زم88انے میں دو بن88دے 8ہ88وں گے ،ان میں س88ے ای88ک رس88ول ہللا
ہ8وں گے ،ت8و کی8ا ہمیں ہللا کے خلف8اء ﷺ کے 8مثال 8ہوں 8گے 8اور 8دوسرے 8امیر 8المؤمنین8
محم88د بن الحس88ن ہیں اور ان کے بی88ٹے اور وص88ی پہلے کے عالوہ ل88وگ ملیں گے جیس88ا کہ ام88ام مھ88دی
مھدی (احمد) ہیں جو مؤمنین میں سب سے پہلے ہیں اور ان کے مقربین میں س88ے پہلے ہیں اور وہ بھی س88ب
رسول ہللا محمد ﷺ کی وصیت کی عبارت میں لکھا ہوا ہے ۔
رجعۃ ،ہللا کے بڑے دنوں میں سے تیسرا دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔41
iیہ ایک ایسا موض88وع ہے جس کے ب88ارے میں یہ امت بہت ہی زی88ادہ انتش88ار میں پ88ڑی ہ88وئی ہے اور اس ک88ا مطلب س88مجھ ہی نہ
پاسکی ،حاالنکہ اندھیرے میں تیر بہت مار چکی مگر کوئی نشانہ پ88ر نہ لگ88ا ۔ اس ک88ا مطلب کبھی ک88ارٹون کی ط88رح س88ے علم88اء
حضرات بتاتے ہیں جیسا کہ کوئی عجیب سا جانور زمین سے نکل کر لوگوں سے بولنے لگے گ88ا ۔ یہ نہ88ایت ہی حم8اقت والی ب88ات
ہے خاص کر جب اھل البیت ع ہمارے درمیان صدیوں سے موجود ہیں مگر لوگوں کا تکبر اتن88ا ہے کہ وہ مانن88ا نہیں چ88اہتے کہ ان
سے بھی زیادہ علم واال کوئی ہے( :و فوق كل ذم علم عليم) ۔
iiالنمل82 :
iiiبحار االنوار :ج 53ص53
ہی ہیں رجعۃ میں ،لہاذا ان روایات پ88ر ٹھہ88رنے ivبہت سی روایات اس کا اشارہ کرتی ہیں کہ دابۃ االرض علی بن ابی طالب
کیلئے ان سے مطالعہ کیجئے :بحار االنوار ج 53ص ،53مدینۃ المعاجز للبح88رانی :ج 3ص ، 90اور اس کے بع88د والے اح88ادیث
بھی اور ان کے عالوہ احادیث۔
vاستاذ احمد حطاب نے اس مسآلہ کے تفصیال بیان کیا ہے ان کی کتاب میں جن کا نام ہے (طالع المش88رق و دابۃ االرض) ،رج88وع
فرمائے۔
42۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انتشارات انصار االمام المھدی ع
جس سے وہ آگے بڑھ ہی نہیں سکتے ( :وہ ہی ان کے علم کی پہنچ ہے ،آپ کا رب بہ8تر جانت8ا ہے کہ ک8ون
اس کے رستے سے ہٹ چکا اور کس نے ھدایت پائی) النجم)i( ]30 :۔
اور جو داب ُة االرض مقدس ظھور کے زم88انے میں نکلے گ88ا ،ت88و اس کے ب88ارے میں بہت س88ے روای88ات آئیں
جن میں سے یہ ہیں :
سے ایک لمبی روایت میں یہ ملتا ( :۔ ۔ پھر داب ُۃ االرض رکن اور مقام کے درمیان ظاہر ہوگا امام صادق
اور مؤمن کے چہرے پر مؤمن لکھے گا ،اور کافر کے چہرے پر کافر لکھے گ88ا ،پھ88ر س88فیانی ظ88اہر ہوگ88ا
اور اپنے لشکر کے ساتھ عراق تک چلے گا ۔ ۔ پھر الزوراء خراب کردیا جائے گا اور اس کو الوہ کی ش88کل
میں چھوڑدیا جائے گا ،اور الکوفۃ اور المدینۃ کو خراب کردیا جائے گا ۔ ۔ پھر وہ البیداء کی طرف نکلے گا
۔ ۔ اور زمین اسے نگل لیگی۔ ۔) ()ii۔
س88ے روایت ک88رتے ہیں ( :۔ ۔ ت88و میں نے علی بن ابراھیم بن مھزیار ( )iiiسے روایت ہے ،وہ ام8ام مھ88دی
پوچھ88ا :م88یرے س88ید ،وہ کب ہوگ88ا؟ ت88و انہ88وں نے کہ88ا :جب آپ کے اور کعبہ کے رس88تے میں ای88ک حائ88ل
(رکاوٹ) بن جائے ،اور چاند سورج اکٹھے ہو جائیں ،اور ان دونوں کے ارد گرد سیارے اور ستارے گھوم
جائیں ،پھر میں نے پوچھا :کب اے رسول ہللا کے بیٹے؟ 8تو فرمای8ا :فالں فالں س8ال الص8فا اور الم8روۃ کے
درمیان دابۃُ االرض نکلے گا اور اس کے ساتھ موسی کی الٹھی اور سلیمان کی انگوٹھی ہ88وںگی ت88اکہ لوگ88وں
کو محشر کی طرف ہانک سکے ۔ ۔ ۔) ()iv۔
س88ے پہلے اور س88فیانی کے جانور الہی (دابۃ) ای88ک آدمی ہوگ88ا ج88و ام88ام مھ88دی
ِ اب صاف ظاہر ہے کہ یہ
کے مث88ل اور ظھور سے بھی پہلے نکلے گا ،اور یہ بات واضح ہو چکی کہ ظھور کے زمانے میں علی
نظیر تو امام مھدی کے وصی اور پیغمبر اور ان کے یمانی ہوں گے – ہللا کا درود ان پر اور انکے پاک آباء
اور بچوں پر ہو ۔]
نے فرمایا [ :۔ ۔ ۔ بسا اوقات روایات میں قائم کا ترجمہ علی بن ابی ط88الب ی88ا دابۃ اسلئے سید احمد الحسن
االرض سے کیا جاتا ہے ،اور وہ قائم اور علی بن ابی طالب کے درمیان ایک مشترک لقب ہے] ()v۔
کے مانن88د کی88وں ہم[ ،اور اب پ88ر ان کے کچھ لقب کی88وں اس8تعمال اب پہلے مھدی اپنے دادا امیر المؤمنین
کئے جاتے جیسا کہ ہم نے (داب ُۃ االرض) سے ان کو پہچانا؟
نے اپنی کتاب (مع العبد الصالح) میں یہ بیان کیا ہے8: سید احمد الحسن
س88ے یہ کہ88تے ہ88وئے س88نا – اور وہ ش8کایت ک8ر [عبایۃ االسدی سے روایت ہے ( :میں نے امیر المؤم88نین
رہے تھے – روایت میں یوں ہی لکھا ہے :ہو سکتا کہ "ٹیک لگ88ارہے تھے" کے الف88اظ آئے ( – )iاور میں ان
کے پاس کھڑا تھا :میں مصر میں ایک منبر بناؤں گا ،اور میں دمشق کا ای88ک ای88ک پتھ88ر ت8وڑدوں گ8ا ،اور
میں یھود اور نصاری کو عرب کے تمام کونوں سے نکالوں گا اور میں عرب کو اپنی اس الٹھی سے ہانکوں
گا ،راوی کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا :اے امیر المؤمنین ،گوی88ا کہ آپ بت88ا رہے ہیں کہ آپ م88رنے کے بع88د
پھر سے زندہ ہوجائیں گے؟ تو فرمایا :ایسی بات بہت دور ہو اے عبایۃ ،تم غیر مذھب میں گھس گ88ئے ہ88و ۔
اپ88نی ط88رف وہ فع88ل منس88وب بلکہ یہ سب کچھ مجھ سے ای88ک آدمی ک88رے گا) ()ii۔ ت88و ام88ام ام88یر المؤم88نین
کررہے ہیں حاالنکہ کرنے واال ان کی اوالد میں سے ایک آدمی ہوگا ،تو اس کی کیا وجہ ہے؟
سے پوچھا ،اور کہا :جو بہت سی روایات میں آیا ہے کہ ایک امام اپ88نی ط88رف ای88ک اس میں میں نے ان
کام منسوب کرے گا حاالنکہ ان کا مراد ہوتا کہ ان کی نسل سے ایک اور امام کرے گا جیسا کہ "موسی س88ے
گفتگو کرنے واال" ہے ،اور "مجھ سے ایک آدمی کرے گا" ،تو کیا ،منس8وب کرن8ا اس ل8یے درس8ت ہے کہ
وہ دوسرا شخص ان سے ہے ،یا یہاں کوئی اور بات ہے؟
اور کیا اس کا ربط اس لیے ہے کیونکہ ساتواں آسمان میں ان کے انوار ایک ہیں؟
:ہللا اّپ کو توفیق دے ،اس م88ادی ع88الم میں ،ہ88اں ،کی88ونکہ وہ ان کی نس88ل س88ے ہے ،اور تو جواب دیا
ساتواں آسمان میں اس ل8یے کی88ونکہ وہ ان کی نس88ل س88ے ہے اور ان کے ان کی حقیقت کے کچھ حص88ے کے
سامنے آتے ہیں] ()iii۔
ہللا کے خلفاء اور ان کے شیعۃ کا رجعۃ )14
کے رجعۃ کے بارے میں کچھ روایات ہیں : یہ آلِ محمد
کی ان کے بی8ٹے الحس8ین کے س8اتھ سے روایت کرتے ہیں ( :زمین میں علی جابر بن یزید ابو عبد ہللا
ایک باری آئگی ،ان دونوں پر ہللا کا درود ہو :وہ اپنے جھنڈے کو لیکر آگے بڑھیں گے یہاں ت88ک وہ امیۃ ،
iترجمان کا کومنٹ : 8راوی کہ رہے ہیں کہ وہ شکایت کر رہے تھے ،مگر جس کت8اب 8میں روایت مل8تے ہے مص8نف کہ رہے ہیں
کہ ہوسکتا جو انہیں عبارت ملی ہو وہ اور طرح ہی لکھی گ8ئی اور ام8ام ص8احب ش8کایت نہیں ک8ر رہے تھے بلکہ انہ8وں نے ٹی8ک8
لگایا ہوا تھا -
iiبحار االنوار :ج 53ص 60-59
iiiمع العبد الصالح کتاب میں ہے ،جو کہ امام مھدی کے انصار کا ایک پروڈکش88ن ہے ۔ ترجم8ان ک88ا ک8ومنٹ :یہ88اں پ8ر دونہ ک88ا
مطلب 'کم ہونا' کے بھی آسکتے 8ہیں ۔
44۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انتشارات انصار االمام المھدی ع
آل معاوية سے انتقام لیں گے اور ہ88راس ش88خص س88ے بھی انتق88ام لیں گے جس نے اس جن88گ میں
معاویة اور ِ
(اھل البیت کے خالف) حصہ لیا ۔ پھر ہللا اس دن الکوفۃ سے ان کے انصار میں س88ے تیس ہ88زار بھیجیں گے
اور باقی لوگوں میں سے ستر ہزار ۔ پھر وہ انہیں صفین میں ملیں گے جیسے پہلے مرتبہ ہوا تھا ؛ یہ8اں ت88ک
کہ وہ انہیں قتل ک88ردیں گے اور ان میں س88ے ک88وئی خ88بر دی88نے واال بچے گ88ا نہیں 8۔ پھ88ر ہللا ع88ز و ج88ل انہیں
أل فرع88ون کے س88اتھ ڈال88دے گ88ا ۔ پھ88ر رس88ول ہللا
نک88الے گ88ا اور انہیں س88خت ت88رین ع88ذاب میں فرع88ون اور ِ
ﷺ کے 8ساتھ 8ایک 8اور 8باری 8آئے 8گی 8، 8یہاں 8تک 8کہ 8وہ 8زمین 8میں 8خلیفہ 8بن 8جائیں 8گے 8اور
رسول ہللا کے کام کرنے والے ہوں گے اور ہللا کی عبادت عالنیہ طور پ88ر ہ88وگی – اور اس ط88رح ائمہ
زمین میں اس کی عبادت عالنیہ طور پر ہوگی جیسا اس کی عبادت زمین میں پہلے خفیہ ط8ور پ8ر ہ88وا ک88رتی
تھی ۔ پھر فرمایا :ہاں ہللا کی قسم اور اس سے کئی گنہ زیادہ ۔ پھر وہ اپنے ہاتھ س88ے گن88نے لگے ،ہللا اپ88نے
اهل دنيا کو ملی جس وقت سے ہللا نے دنیا ک88و پی88دا کی88ا اس دن
کو ایسی بادشاہت دے گا جیسا کہ تمام ِ نبی
تک جس میں وہ اسے فناء کردے گا ۔ اور یہ سب اس وقت تک کرے گا جس وقت تک وہ اپنی کتاب میں اپن88ا
وعدہ پورا کرنے کے بارے میں کہتا ہے :اور اسے سارے دینوں پر فوقیت دے گا اگر چہ مشرکین اس ب88ات
کو نا پسند کرتے ہیں) ()i۔
س88ے کہ انہ88وں نے فرمای88ا ( :الحس88ین بن علی علیھم88ا الس88الم نے اپ88نے جابر روایت کرتے ہیں اب88و جعف88ر
ساتھیوں سے قتل ہونے سے پہلے کہا :رسول ہللا ﷺ نے مجھ سے کہ88ا :اے م88یرے بی88ٹے، 8
آپ کو عراق کی طرف ہانک88ا ج8ائے گ88ا اور وہ ای88ک ایس88ی زمین ہے جس میں انبی88اء اور انبی88اء کے اوص88یاء
پہلے اکٹھے ہوئے اور وہ ایک ایسی زمین ہے جسے عمورا کہا جاتا ہے ،اور آپ س88ب اس میں ش88ھید ک88یے
جائیں گے اور آپ کے ساتھ آپ کے ساتھیوں میں سے ایک جماعت بھی ش88ھید کی ج88ائے گی ۔ اور وہ ل88وہے
کے چھونے سے تکلیف محسوس نہیں 8کریں گے ۔ پھر یہ پڑھا ( :اے آگ ،اب88راھیم پ88ر ٹھن88ڈ اور س88المتی ہ88و
()ii
،جنگ آپ پر اور ان پر ٹھنڈ اور سالمتی ہوگی ۔ خوشخبری ہو کیونکہ ،ہللا کی قسم ،اگر انہوں نے جاؤ)
ہمیں قتل کرلیا تو ہم اپنے نبی ﷺ کے 8پاس 8لوٹائے 8جائیں 8گے 8۔ 8پھر 8میں 8اتنی 8دیر 8رکوں 8گا
جتنی دیر ہللا چاہے گا ۔ پھر میں سب سے پہلے شخص ہوں گا جس سے زمین پھٹ ک88ر کھ88ل ج88ائے گی ۔ ت88و
اور ہمارے قائم کے اٹھنے کی م88دت اور جت88نی میں اتنی دیر کیلئے باہر نکلوں گا جتنی دیر امیر المؤمنین
دیر رسول ہللا ﷺ زندہ تھے ۔ پھر ہللا عز و ج88ل کی ط88رف س88ے آس88مان س88ے ای88ک ایس88ا وف88د
میرے پر اترے گا جو کبھی پہلے نہیں اترا اور جبرائیل اور میکائیل اور اسرافیل اور فرشتوں کی ای88ک ف88وج
اترے گی اور محمد اور علی اور میں اور میرے بھائی اور تمام وہ ل88وگ جن پ88ر ہللا نے مہرب88انی فرم88ائی وہ
رب کے گروہ کے گروہ ،ایسے گھوڑوں پر ہوں گے جن میں کاال اور س88فید دون88وں رن88گ پ88ائے ج88ائیں گے
اور وہ ایس888ے ن888ور کے ب888نے ہ888وں گے جن پ888ر ک888وئی مخل888وق کبھی س888وار نہیں ہ888وئی ۔ پھ888ر محم888د
ﷺ اپنا 8جھنڈا 8ہالئیں 8گے 8اور 8پھر 8جھنڈا 8ہمارے 8قائم 8کو 8اپنی 8تلوار 8کے 8ساتھ 8دے 8دیں 8گے 8۔
پھر ہم اس کے بعد اتنی دیر ٹھہریں گے جتنی دیر ہللا چاہے گا ۔ پھر ہللا مسج ِد كوفة سے تی88ل ک88ا ای88ک چش88مہ
نک88الے گ888ا اور ای88ک چش888مہ دود ک88ا اور ای88ک چش888ما پ88انی ک88ا ،پھ888ر ام888یر المؤم888نین مجھے رس88ول ہللا
ﷺ کی تلوار دے دیں گے اور مجھے مشرق اور مغرب بھیج88دیں گے اور میں کس88ی ہللا کے
دشمن پر بغیر اس کا خون بہائے نہیں گزروں گا اور کسی بت کو جالئے بغیر چھوڑوں گا نہیں ۔۔۔) ()i۔
سے پوچھا گیا: اور ان روایات اور ان جیسی اور روایات کے بارے میں سید احمد الحسن
کا رجعۃ کیسا ہوگا؟ کیا وہ ایک ہی وقت میں سارے آئیں گے؟ ائمہ
اس عالم میں تھی ،جیسا کہ ایک دوسرے کے باپ یا کیا ان کا لوٹنا اس ہی ترتیب سے ہوگا جیسا کہ وہ
لوٹ88آئیں گے ت88و کی88ا وہ اس اور بیٹے 8تھے ۔ مثال کے طور پر یہ وارد ہوا کہ سب سے پہلے امام الحس88ین
کے بیٹے 8ہ88وں گے اور ان کے دادا رس88ول ہللا ﷺ ہی طرح لوٹ آئیں گے کہ وہ امام علی
ہوں گے اور اس ہی طرح دیگر ائمہ بھی؟؟
جو باقی مخلوق لوٹیں گے ان کے باری میں ایک ایسا ہی سوال اٹھتا ،جو ای88ک دوس8رے کے ب8اپ اور بی8ٹے8
ہوا کرتے تھے اور ایک ہی نسل سے تھے اور ای88ک دوس88رے س88ے ش88ادی ش88دہ تھے اور ای88ک دوس88رے کی
صحبت میں رہا کرتے تھے ،ایسے ہی اور بھی رشتے رکھتے تھے؟؟
تو جواب دیا[ :رجعۃ ایک علیحدہ عالم ہوگا جو اس م8ادی ع8الم س8ے مختل8ف ہوگ8ا ،ن8یز اس کے تفاص8یل اس
عالم سے مختلف ہوں گے ،اور باپ بیٹا ہونے کے لحاظ سے اور ایسے ہی موجودہ معاشرتی تعلق88ات ت88و اس
عالم کے لوازم میں سے ہیں۔
ہللا آپ کو توفیق دے ،رجعۃ ایک علیح88دہ امتح88ان ہے اس ش8خص کیل88یے ج8و ایم8ان میں خ8الص تھ88ا اور اس
کیلیے جو کفر میں خالص تھا ، ،اور رجعۃ کا کوئی معنی نہ ہوتا اگر امتحان نہ ہوتا ،بلکہ ک88وئي حکمت نہ
ہوتی اگر کوئی امتحان نہ ہوتا ،اور میں نے پہلے بھی یہ بیات کیا ہے کہ وہ ایک علیحدہ امتح88ان ہوگ88ا ،ن88یز
عالم رجعة ایک علیحدہ ع8الم ہے جس میں ج8انے س88ے پہلے ض8روری ہے کہ ہللا ہ88ر ای88ک ک88و اپ88نے گزش88تہ
ِ
حالت سے غافل کردے ،تاکہ ساروں کو عدل سے داخل کردے اور سب کو کامی88ابی اور نقص88ان کے مع88املہ
میں برابر موقعہ ملے۔
ہللا آپ کو توفیق دے ،جب بات یوں ہے کن ناموں کے بارے میں آپ پوچھ رہے ہیں؟ وہ اصال اپ88نے گزش88تہ
حال سے غافل ہیں اور اس بات سے بھی کہ وہ ای88ک گزش88تہ امتح8ان میں تھے ،جیس8ا کہ ہللا نے لوگ88وں ک88و
عالم ذر میں گزشتہ حالت سے غافل کیا تھا اور ایسے ہی اس ع88الم
اس مادی عالم میں داخل کرنے سے پہلے ِ
میں ان کے امتحان سے بھی:
(ہم نے آپ کے درمیان موت کی تقدیر لکھی ہے اور ہم سے کوئی سبقت نہیں کرسکتا ،اس بات کے سلسلے
میں کہ ہم آپ کی مثالیں بدل کر رکھدیں اور آپ کو ایسی چیز پی88دا ک88ردیں جس ک88ا آپ ک88و علم ہی نہیں ،اور
آپ نے پیدائش جان لی تھی تو آپ یاد کیوں نہیں 8کرتے) الواقعۃ62-60 :۔
ہللا تعالی کی اس قول کی طرف توجہ فرمائیں ( :آپ کو ایسی چیز پیدا کردیں ( )iجس ک88ا آپ ک88و علم ہی نہیں ،
اور آپ نے پہلی پیدائش جان لی تھی تو آپ یاد کیوں نہیں کرتے) ،اس بات پر توجہ کریں کہ ہللا تع88الی کہت88ا
ہے ( :آپ کو ایسی چیز پیدا ک88ردیں جس ک88ا آپ ک88و علم ہی نہیں) ،او یہ رجعۃ میں ہی ہوگ88ا کی88ونکہ ج88و اس
عالم میں داخل ہوتا وہ اپنے گزشتہ حالت سے غافل ہوتا پھر وہ ایک نیا ع88الم میں داخ8ل ہوگ88ا جس88ے وہ جانت88ا
عالم ذر میں ای88ک گزش8تہ واقعہ ہے ،اور
ہی نہیں ۔ اگر آپ اس مستقبلی حالت کیلئے ایک مثال چاہتے ہیں تو ِ
آپ سب اس میں تھے اور آپ کے پاس اس کا علم ہے اور آپ ک88و اس میں ہللا نے ازمای88ا بھی تھ88ا ،لیکن آپ
اس سے پورے طریقے سے غافل ہیں اور اسے یاد نہیں 8کرس88کتے ،کی88وں؟! (اور آپ نے پہلی پی88دائش ج88ان
لی تھی تو آپ یاد کیوں نہیں کرتے)۔
جواب یہ ہے :کیونکہ جب ہللا نے آپ کو جسموں سے ڈھانپ دیا تو آپ کو اس چیز کو یاد کرنے س8ے غاف88ل
کردیا ،اور اس بات میں سب برابر ہیں ؛ کیونکہ ہللا عادل ہے ،اور اگر سب کیلئے بات ایسی نہ ہ88وتی حتکہ
ہللا کے زمین میں اس کے خلفاء کیلئے بھی ،تو ہللا کے خلفاء کو وہ کونسی فض88یلت حاص88ل ہ88وتی اگ88ر انہیں
بھال نہ دیا جاتا؟! ہاں ،ہوسکتا ہے کہ انسان اس امتحان میں کودنے کے بع88د اور خ88الص ہ88ونے کے بع88د اور
معرفت حاصل کرنے کے بعد اپنے گزشتہ ح8الت ک8و ی8اد ک8رلے ۔ لیکن یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ اپ8نی گزش8تہ
حالت کو عمل کیے بغیر اور امتحان میں کودے بغیر یاد کرے ،کیونکہ اس ص8ورت میں اس ک8و ش8روع میں
معرفت نواز دینے 8سے اس کا امتحان ختم ہوجائے گا اور یہ عدل کے خالف ہے ،کی88ونکہ اس وقت پھ88ر اس
کو شروع میں ہی باقیوں پر بغیر کچھ کام ک8یے ت8رجیح دی گ8ئی ،اور یہ حکمت کے خالف ہے ؛ کی8ونکہ وہ
امتحان میں داخل ہوا پھر اس کا امتحان ہٹایا کیسا جائے گا؟!
ہللا آپ کو حق کی پہچان کرائے اور اس پر ثابت رکھے ،اب یہ ج88ان لیں کہ ہ88ر ع88الم ای88ک امتح88ان ہے جس
میں سب کو امتحان دینے کے اعتبار سے برابر ہوں گے ؛ یہ س88ب ت88اکہ ہللا س88بحانہ ک88ا ع88دل واق88ع ہوج88ائے ۔
iترجمان کو کومنٹ :یہاں پر ھندو مذہب میں بار بار جنم م8راد نہیں ہے ،بلکہ ای88ک مخص88وص پی88دائش ی88ا پلٹن88ا م88راد ہے جس ک88ا
اشارہ قرآن میں ہے اور ہمیں اھل البیت ع بتا رہے ہیں ۔ اور یہ پیدائش کا لف8ظ ع8ربی میں ننش88ئکم کے ہیں جس ک88ا مع88نی خلقت کی
طرح ہیں ،نہ کہ کسی ماں سے بچہ پیدا ہونا ،جس کیلئے والدۃ کا لفظ آتا ہے ۔
رجعۃ ،ہللا کے بڑے دنوں میں سے تیسرا دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔47
مثال کے طور پر لوگ ہللا کی معرفت پر بنائے گئے ،مگر جو انہوں نے گذشتہ اعمال سے ایک ح88الت ت88ک
پہنچ گئے تھے وہ سب اس سے غافل ہیں ۔ اس ہی طرح وہ یہ نہیں جانتے کہ اس عالم میں اس کے س88اتھ کی88ا
ال محم88د
گزرے گا ،اس لیے جو پہل کرنے میں کامی88اب ہوگ88ا ،جیس88ا کہ محم88د ﷺ ہیں اور ِ
ہیں تو ان کو فضیلت حاصل ہوگی ،اور جو خسارے میں ہوگا ،جیسے یزید اور مع88اویہ اور ان جیس88ے
اور لوگ ہیں ،تو وہ عذاب کے مستحق ہوں گے ۔ اور اگر بات ایسا نہ ہوتی تو محمد ﷺ کو
فضیلت حاصل نہ ہوتی ،اور نہ ہی یزید (اس پر ہللا کی لعنت ہو) ع88ذاب ک8ا مس8تحق ہوتا ؛ کی88ونکہ امتح8ان –
مختصرا – نہ انصاف ہوتا]۔
سے رجعۃ میں کوئی امام ایک ہی مرتبہ لوٹے گ88ا ،ی88ا ممکن ہے کہ ال محمد
اور یہ بھی پوچھا گیا :کیا ِ
ال محم88د کے بعض اف88راد کے س88اتھ پہلے حاص88ل
وہ ای88ک م88رتبہ س88ے زی88ادہ ل88وٹے جیس88ا کہ اس ع88الم میں ِ
ہوچکا()i؟
تو جواب دیا[ :اس کا حکم ہللا تعالی ہی کے پاس ہے]۔
س88ے یہ آیت پڑھ88تے ہ88وئے س88نا ( :اور جب ہللا نے پھر فیض بن ابی شیبۃ نے کہا ( :میں نے اب88و عب88د ہللا
انبی88اء س88ے وع88دہ لی88ا) الخ ،کہ88ا :کہ وہ رس88ول ہللا ﷺ پ88ر ایم88ان لے آئیں گے اور علی ام88یر
سے سلس88لہ ش8روع ہ8وا اور چلت8ا گی88ا ،پھ8ر ہللا کی مدد کریں گے ۔ کہا :ہاں ،ہللا کی قسم آدم المؤمنین8
نے کوئے نبی نہ کوئے پیغمبر بھیجا مگر سب کے سب کو دنیا کی طرف لوٹائے گا ،یہاں ت88ک کہ س88ب کے
کے وقت جنگ کریں گے) ()ii۔ سب علی بن ابی طالب
سے پوچھا گیا :کیا انبیاء اس ہی ترتیب سے ل88وٹیں گے جس ت88رتیب س88ے اس بارے میں سید احمد الحسن
اس عالم میں تھے؟
کے وقت جنگ کریں گے؟ کی88ا وہ مثال س88ب ای88ک اور اس بات کا کیا مطلب ہے کہ وہ سب کے سب علی
ہی مرحلے میں ہوں گے؟
کے وقد جنگ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس حق کے وقت جنگ ک88ریں گے جس ح88ق تو جواب دیا[ :علی
کی معصوم اوالد کے وقت جن88گ کرن88ا ج88و ان کے مث88ل اور ان کے کو علی لے کر آئے تھے ،اور علی
طریقے کے مثل ہیں ،نیز انبی88اء ک88ا رجعۃ میں مختل88ف اوق88ات میں آنے س88ے ک88وئی مم88انعت نہیں ہے ،اس88ی
کے کسی نہ کسی جحت کے ساتھ ال محمد
طرح سے کوئی ایسی ممانعت نہیں ہے کہ ان میں سے بعض ِ
آئیں] ۔
iترجمان کا کومنٹ :اس سے مراد وہ واقعات ہیں جیسا کہ شبی ِه عيسى ع تھے اور موسی ع کے ساتھ خدا کا نیک بندہ۔
iiمختصر بصائر الدرجات :ص26۔
48۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انتشارات انصار االمام المھدی ع
اور ان سے یہ بھی پوچھا گیا :کیا ہللا کے خلفاء کے انصار بھی لوٹ کر آئيں گے ت88اکہ ہللا کے ان خلف88اء کی
مدد کریں جن کی اس عالم میں مدد 8کی تھی ،ی88ا ممکن ہے کہ وہ رجعۃ میں کس88ی اور خلیفے کی م88دد ک88ریں
گے؟
فرمایا [ :وہ ایک علیحدہ امتحان ہے ،اس کا نظ88ام اور اس میں لوٹ88نے وال88وں کی ت88رتیب ہللا س88بحانہ و تع88الی
کے ہاتھ میں ہے ،تو ممکن ہے کہ ایک شخص اس ہی حجت کے س88اتھ ل88وٹ آئے ،اور ممکن ہے کہ کس88ی
اور حجت کے ساتھ لوٹ آئے] ۔
رجعۃ کے بارے میں ابھی بھی کچھ سوال باقی رہتے ہیں: )15
کے سامنے جو رجعۃ سے متعل88ق ب88ڑے ب88ڑے س88واالت پیش ک88یے گ88ئے ان ہوا یہ تھا کہ امام احمد الحسن
کے جوابات تو دے دیے ۔ جب ہم نے علماء کی جہالت دیکھی تو ہم س88مجھ گ88ئے کہ ان کے عالوہ ک88وئی اور
اس قابل نہ تھا کہ ان میں سے کسی بات ک88و ج88ان س88کے ۔ اور یہ ب88ات درکن88ار تھی کہ اس کی تفاص88یل س88ے
کوئی آشنا ہوتا ۔
اور میں تاکید سے کہتا ہوں کہ ایسے بہت سے سواالت جنہیں پیش کرنا تھا ،جن کے جواب88ات بعض مؤم88نین
کے نزدیک مبھم رہتی ہیں ۔ اور جیسا کہ آل محمد کے یمانی کے عالوہ کوئی ان سواالت کا جواب دے نہیں
سکا ،اس ہی طرح سواالت کا ایک مجموعہ ہے چاہے رجعۃ سے تعلق ہو یا دوسری ح88یرت کن ب88ڑے ب88ڑے
معاملوں سے تعلق ہو-
کے علم اب میں لوگوں سے یہ کہتا چلوں گا :اب تک آپ کو بڑی باتوں کے بارے میں سید احمد الحس88ن
کی روایات سے ،اور یہ بھی ثابت ہو چک88ا کہ وہ آپ کے ال محمد
کا کچھ حصہ ثابت ہوچکا اور وہ بھی ِ
علماء کی باتوں کی انہیں بالکہ کوئی ضرورت ہی نہیں ،بلکہ بر عکس انہیں ان (احم88د الحس88ن) کے علم کی
ضرورت ہے ،کیا وہ دلیل کے طور پر کافی نہیں ہے کہ آپ ان کا خ88دائی پیغ88ام م88ان لیں جس کی ط8رف آپ
کو بالرہے ہیں ،اور تاکہ آپ پہچان لیں کہ وہ اپنے والد امام مھدی کے وصی اور لوگ88وں کی ط88رف بھیجے
ہوئے پیغمبر ہیں ،اور یہ کہ وہ ق8ائم ہیں جن س8ے امی88د رکھی گ88ئی ہے ،اور وہ یم8انيِ موع88ود ہیں!! غ8ور و
فکر کریں ،ہللا آپ کو ھدایت دے۔
اور سب تعریفیں ہللا کی ہوں جو تمام جہانوں کا پالنے واال ہے ،اور ہللا کا درود ہو محمد اور آ ِل محمد ،ائمۃ
پر اور مھدیوں پر جو سارے کے سارے اچھے اور پاکیزہ ہیں اور ان پر بھر پور سالم بھیجے۔
رجعۃ ،ہللا کے بڑے دنوں میں سے تیسرا دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔49
50۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انتشارات انصار االمام المھدی ع
فہرست
4 مخففات
کیا رجعۃ اور مھدیوں کی روایات کے درمیان کوئی ٹکراؤ پایا جاتا ہے؟ 13.......................................
)15رجعۃ کے بارے میں ابھی بھی کچھ سوال باقی رہتے ہیں48..................................................: