Professional Documents
Culture Documents
پھدیوں کے مزے (حصہ دوم آخری۔ قسط 26 سے 51)
پھدیوں کے مزے (حصہ دوم آخری۔ قسط 26 سے 51)
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 26
تمہیں اس کو راضی کرنے میں 1مہینہ بھی نہیں لگے گا
کیونکہ میں بھی اس کو تمھارے بارے میں مکمل اعتماد
میں کر لوں گی کچھ تم خود کر لینا بس ِپھر سمجھو ایک
گرم اور ٹائیٹ پھدی اپنے ہی شہر میں مل جائے گی اور ہو
سکتا ہے بُنڈ بھی مل جائے .میں آنٹی کی بات سن کر
خوش ہو گیا میرے اندر کی کیفیت یہ تھی کے اندر ہی اندر
دِل میں لڈو پھوٹ رہے تھے
کیونکہ میرے لیے اسالم آباد میں ہی 3پھد یوں کا
بندوبست ہو گیا تھا اب میرا اپنےہی شہر میں کام بن گیا
تھا .میں نے آنٹی کو کہا واہ آنٹی جی کمال کا بندوبست کیا
ہے آپ نے دِل خوش ہو گیا ہے .آنٹی نے کہا بس ایک
بات کا خیال رکھنا یہ بات بالل کو پتہ نا چلے اور دوسرا
مہوش کے ساتھ بھی پورے دھیان سے ہی ملتے رہنا .
میں نے کہا آنٹی جی آپ بے فکر ہو جائیں ِ .پھر میں نے
آنٹی کو کہا آنٹی جی آگے کا کیا موڈ ہے آنٹی نے کہا تم
بتاؤ کیا کرنا ہے میں نے کہا آنٹی جی پہلے تو میرے
ہتھیار کو کھڑا کریں ِپھر ہی میں اگال کچھ کرتا ہوں .تو
آنٹی نے کہا تم لیٹ جاؤ میں ابھی اِس کے اندر جان ڈالتی
ہوں .میں ٹانگیں سیدھی کر کے لیٹ گیا .اور آنٹی
گھوڑی اسٹائل میں میرے سیدھے ہاتھ والی سائڈ میں آ
گئی اور میرے لن کی ٹوپی کو پہلے کس کیا ِپھر اس کو
اپنے منہ میں لے لیا اور آہستہ آہستہ اس کو چوپنے لگی
.آنٹی بڑے ہی آرام آرام سے چوپا لگا رہی تھی .آہستہ
آہستہ میرے لن میں جان واپس آ رہی تھی .اور ِپھر جب
میرا لن نیم حالت میں کھڑا ہو گیا تو ِپھر اپنے ہاتھ پے
تھوک لگا کر اس کی آہستہ آہستہ مٹھ لگانے لگی جب میرا
لن کافی حد تک کھڑا ہو گیا تو دوبارہ اپنے منہ میں لے لیا
پہلے تو لن کی ٹوپی پے ہی گول گول ُزبان گھوما رہی تھی
ِپھر آہستہ آہستہ پورے لن کو منہ میں لے کر اس پے گول
گول ُزبان گھوما کر چوپا لگا رہی تھی درمیان میں وہ اپنی
ُزبان سے میرے لن کو جڑہ لیتی تھی جس سے میرے لن
کو عجیب سا جھٹکا اور مزہ ملتا تھاِ .پھر آنٹی نے اپنا منہ
اوپر نیچے کرنا شروع کر دیا اور لن پے منہ کو تیزی کے
ساتھ اوپر نیچے کر رہی تھی جیسے ان کے منہ کی چدائی
ہو رہی ہو .پہلے تو آنٹی آہستہ آہستہ کر رہی تھی لیکن
ِپھر اپنی سپیڈ کافی تیز کر رہی تھی میرے منہ سے لذّت
بھری آوازیں نکل رہی تھیں آنٹی کو چوپے لگاتے ہوئے
کوئی 5سے 7منٹ ہو گئے تھے .میرے مزے کے مارے
برا حال تھا ِپھر آنٹی کے چوپوں نے طوفانی شکل اختیار
کر لی .اور مجھے بھی اپنے لن لی اندر کے حرکت
محسوس ہوئی میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی میرا پانی
نکلنے واال ہے تو آنٹی نے ہاتھ کے اشارے سے کہا کے
منہ میں ہی نکال دو اور ِپھر مزید 2سے 3منٹ کے اندر
جیسے میرے لن کی جان نکل گئی تھی میری منی کا فوارہ
آنٹی کے منہ کے اندر ہی چھوٹنے لگا
جب میری منی کا آخری قطرہ بھی نکل گیا تو آنٹی نے اپنا
منہ میرے لن سے ہٹایا اور میری آنکھوں میں دیکھا اور
آنکھ مار کے میری ساری منی ایک ہی سانس میں گھٹک
گئی میں حیران منہ سے ان کو دیکھتا رہ گیا
ِپھر آنٹی نے منہ کے بل ہی بیڈ پے لیٹ گئی .اور میں بھی
اپنی آنکھیں بند کر کے کچھ دیر لیٹا رہا .کوئی 5منٹ بَ ْعد
ہی آنٹی نے کہا کا شی بیٹا کیسا لگا اپنی آنٹی کا چوپا تو
میں نے کہا آنٹی جی آج تو مزہ آ گیا ہے ِ .پھر آنٹی وہاں
سے ننگی اٹھی اور اپنے کچن میں چلی گئی اور تھوڑی
دیر َب ْعد اس نے 2گالس دودھ کے پکڑے ہوئے تھے اور
دودھ میں شہد بھی ڈَاال ہوا تھا .ایک مجھے دیا اور ایک
خود لے کر بیڈ پے ہی بیٹھ کر پینے لگی میں بھی اپنا
گالس لے کر دودھ پینے لگا .میں نے کمرے میں لگی
گھڑی پے نظر ماری تو 2 10.کا ٹائم ہو چکا تھا .اور
مجھے بالل کی بات یاد آئی کے 3سے پہلے پہلے کام نمٹا
کر یہاں سے نکلنا ہے .میں نے جلدی سے اپنا گالس
خالی کیا اور آنٹی بھی اپنا گالس خالی کر چکی تھی انہوں
نے میرے سے گالس لیا اور باہر کچن میں چلی گئی .
تھوڑی دیر َب ْعد آنٹی آ کر دوبارہ میرے ساتھ ننگی ہی لیٹ
گئی .اور پوچھنے لگی ویسے کا شی سچ میں تم نے آج
تک کسی عورت کو نہیں چودا ہے تمھارے یہ سب ایکشن
سے لگتا تو نہیں ہے کے تم نے کسی کو ابھی تک چودا
نہ ہو .تو میں نے کہا آنٹی جی سچ میں یہ میرا پہلی دفعہ
ہے اور رہی بات مجھے یہ سب پتہ ہونے کی آج کل کیبل
اور نیٹ کا دور ہے ہر چیز عام ہے بچے بچے کو پتہ ہے
.آنٹی نے کہا ہاں یہ بات تو تم ٹھیک کہہ رہے ہو .میں
ایسا ایک تجربہ دیکھ چکی ہوں .میں نے کہا وہ کیسے
آنٹی جی تو آنٹی نے کہا میرے گھر میں بھی کیبل لگی
ہوئی ہے تمہیں تو پتہ ہے کیبل پے کتنے گندے گندے چینل
لگے ہوئے ہیں اور میری ایک جوان بیٹی بھی ہے .وہ آج
کل فارغ ہی ہے اور اپنے رزلٹ کا انتظار کر رہی ہے .اِس
لیے ایک رات کو میں سو گئی تھی لیکن وہ ٹی وی دیکھ
رہی تھی وہ بھی یہاں ہی میرے ساتھ سوتی ہے .رات کو
اچانک میری پیاس کی وجہ سے آنکھ کھلی تو دیکھا میری
بڑی بیٹی ٹی وی دیکھ رہی تھی ٹی وی پے کوئی انگلش
فلم لگی تھی اس میں کوئی گوری کسی گورے مرد کی
جھولی میں بیٹھی ہوئی تھی مرد نے صرف انڈرویئر پہنا
ہوا تھا اور لڑکی بھی صرف انڈرویئر اور برا میں ہی تھی
اور وہ مرد لڑکی کے منہ میں منہ ڈال کر چوس رہا تھا
میں تو دیکھ کر ہی پاگل ہو گئی اور غصہ بھی آیا اور اپنی
بیٹی کو ڈانٹ دیا کے ٹی وی بند کرو اتنی رات تک لگایا
ہوا ہے .بس وہ بھی ڈر کر
ٹی وی بند کر کے سو گئی
میں نے کہا آنٹی جی خیال رکھا کریں آپ کی بیٹی جوان
ہے اور سب کچھ دیکھتی اور سمجھتی بھی ہے اور اِس
عمر میں تو اسکول سے بھی لڑکیوں کو اپنی سہیلیوں
سے کافی کچھ پتہ چل جاتا ہے .اِس لیے تھوڑا پیار سے
محبت سے اپنی بیٹی کو ماں نہیں دوست بن کر سمجھاؤ .
اور کوشش کر کے اس کی ہر خواہش پوری کر دیا کرو .
مجھے امید ہے وہ سب کچھ سمجھ جائے گی .آنٹی نے
کہا ہاں کہہ تو تم ٹھیک رہے ہو لیکن وہ جوان ہے میں
اس کی یہ والی خواہش تو پوری نہیں کروا سکتی یہ تو
شادی کے بَ ْعد ہی پوری ہو سکتی ہے باقی میں اس کو
خوش رکھ سکتی ہوں میں دوست بن کر ہی اس کو سمجھا
دیا کروں گی .لیکن ڈر لگتا ہے جوانی کا خون ہے کہیں
محلے میں یا اور کہیں غلط حرکت نا کر بیٹھے اور شادی
سے پہلے ہی بدنام ہو جائے .میں نے کہا آنٹی جی میں
آپ کی بات سمجھ سکتا ہوں لیکن اگر وہ کوئی غلط نہ کر
بیٹھے .لیکن اس سے بہتر ہے کے آپ اس کی ماں نہیں
دوست بن جاؤ وہ آپ سے اپنی ہر بات شیئر کرے گی .اس
کو اچھے اور برے کی تمیز بھی بتا دو .آنٹی جی بیٹی کی
سب سے بڑی رازدان اور خیر خواہ ایک ماں ہی ہو سکتی
ہے اِس لیے مجھے جو ٹھیک لگا آپ کو بتا دیا باقی آپ
کی مرضی ..آنٹی نے کہا کا شی بیٹا کہہ تو تم ٹھیک رہے
ہو میں اِس کے بارے میں سوچوں گی ِپھر خود ہی کوئی
َحل نکال لوں گی .میں نے کہا آنٹی جی ٹائم تھوڑا ہے30.
2ہو گئے ہیں میرا دِل ہے جلدی سے ایک رائونڈ لگا لینا
چاہیے اور آپ کی پھدی کو بھی لن کی سیر کروا دینی
چاہیے آپ کا کیا خیال ہے .آنٹی نے ٹائم دیکھا اور بولی تم
ٹھیک کہہ رہے ہو میں نے کہا آنٹی جی اپنا موبائل نمبر
دے دو تا کہ آپ سے رابطہ کر سکوں ِپھر بالل آ جائے گا
.آنٹی نے مجھے اپنا موبائل نمبر دے دیا میں اپنے موبائل
سیف کیا اور ِپھر بیڈ پے لیٹ گیا اور آنٹی نے میرے لن
کے ایک بار ِپھر چوپے لگانے شروع کر دیئے اور کوئی
5منٹ میں ہی میرا لن دوبارہ ا کڑ کر کھڑا ہو گیا ِپھر میں
نے آنٹی کو کہا آنٹی جی آپ گھو ڑ ی اسٹائل بنا لو میں
پیچھے سے آپ کی پھدی ماروں گا .آنٹی فورا ً گھوڑی بن
گئی اور میں پیچھے جا کر آنٹی کی پھدی میں ٹوپی کو
گھسایا اور ِپھر آہستہ آہستہ لن ڈالنے لگا جب آدھا لن اندر
کر دیا تو باقی کا لن ایک ہی جھٹکے میں پھدی کے اندر
کر دیا آنٹی کے منہ سے ایک آہ نکل گئی پہلے تو آہستہ
آہستہ لن کو اندر باہر کرتا رہا ِپھر میں نے اپنے جھٹکے
تیز کر دیئے اور لن کو آنٹی کی پھدی کی گہرائی تک اندر
باہر کر رہا تھا .آنٹی بھی مزے میں آوازیں نکال رہی تھیں
آہ اوہ آہ اوہ اوہ .مجھے آنٹی کو چودتےہوئے کوئی 5
سے 7منٹ ہو گئے تھے ِپھر میں اِس پوزیشن میں خود
بھی تھک گیا تھا
اور آنٹی بھی کافی تھک گئی تھی میں نے آنٹی کو کہا آنٹی
جی آپ اِس ہی پوزیشن میں نیچے لیٹ جائیں اور اپنی
ٹانگیں تھوڑی کھول لیں .آنٹی نے وہ ہی پوزیشن بنا لی
جو میں نے کہی تھی میں اب گھٹنوں کے بل بیٹھ کر پہلے
لن کو آنٹی کی پھدی پے سیٹ کیا اور اِس دفعہ ایک ہی
جھٹکے میں لن پورا اندر اُتار دیا .اور آنٹی کے منہ سے
آواز نکلی ہا اے امی جی .میں لن پورا اندر کر کے آنٹی
کے اوپر ہی منہ کے بل لیٹ گیا آنٹی کے نرم نرم بُنڈ کا
احساس مجھے پاگل کر رہا تھا ِپھر میں نے اپنے جسم کو
حرکت دی اور آہستہ آہستہ اپنے لن کو پھدی کے اندر باہر
کرنے لگا تھوڑی ہی دیر میں لن پھدی کے اندر رواں ہو
گیا اور آنٹی کے منہ سے بھی خمار بھری آوازیں نکل رہی
تھیں ِپھر میں نے اپنی رفتار کو مزید تیز کر دیا آنٹی کو
بھی فل مزہ آ رہا تھا آنٹی بھی جوش میں آ کر اپنی بُنڈ
پیچھے کو اٹھا رہی تھی اور ہمارے جسم کے ٹکرانے
سے دھپ دھپ کی آواز نکل رہی تھی .میں اِس پوزیشن
میں آنٹی کو تقریبا ً 5منٹ تک اور چود تا رہا ِپھر آنٹی نے
اپنی پھدی کو میرے لن پے کسنا شروع کر دیا اور اپنی
سپیڈ نیچے سے اور تیز کر دی تھی مجھے سمجھ آ گئی
تھی کے آنٹی کا الوا چھوٹنے واال ہے اور وہ ہی ہوا آنٹی
نے ایک زوردار منہ سے آہ کی آواز نکالی اور اپنی منی
کا فوارہ میرے لن پے ہی اندر چھوڑنا شروع کر دیا اب
اندر کام کافی گرم اور گیال ہو چکا تھا میں نے بھی طوفانی
جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور مزید 2سے 3منٹ
کے بعد اپنی منی کا فوارہ آنٹی کی پھدی میں چھوڑ دیا اور
ان کے اوپر ہی گر کر ہانپنے لگا .جب میرے لن کا آخری
قطرہ بھی آنٹی کی پھدی میں نکل گیا تو میں ان کے اوپر
سے ہٹ کر ان کے ساتھ بیڈ پے ہی لیٹ گیا .جب ہم دونوں
کی سانسیں بَحال ہوئی تو میں نے کہا آنٹی جی پہلی دفعہ
زندگی میں پھدی مار کر مزہ آ گیا ہے .آنٹی نے کہا
مجھے بھی بہت مزہ آیا ہے تمہاری ٹائمنگ اچھی ہے بالل
کی ٹائمنگ سے کافی بہتر ہے اس کا لن تم سے بڑا ہے
لیکن اس کی ٹائمنگ بھی تم سے کم ہے اور اس کے لن
کی ٹوپی بھی تم سے چھوٹی ہے .ابھی تو تم کو میرے
پھدی مار کر مزہ آیا ہے جب مہوش کی مارو گے تو
مجھے یاد کرو گے اس کے پھدی بہت تنگ ہو گی .اس
نے آج تک اپنے میاں کے عالوہ کسی سے بھی نہیں
کروایا اس اس کے میاں کا لن بھی 4انچ کا ہے تمہارا لے
گی تو دنیا بھول جائے گی اور تم اس کی لو گے تو مجھے
بھول جاؤ گے
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 27
اس نے آج تک اپنے میاں کے عالوہ کسی سے بھی نہیں
کروایا اس اس کے میاں کا لن بھی 4انچ کا ہے تمہارا لے
گی تو دنیا بھول جائے گی اور تم اس کی لو گے تو مجھے
بھول جاؤ گے
اور آنٹی بھی کافی تھک گئی تھی میں نے آنٹی کو کہا آنٹی
جی آپ اِس ہی پوزیشن میں نیچے لیٹ جائیں اور اپنی
ٹانگیں تھوڑی کھول لیں .آنٹی نے وہ ہی پوزیشن بنا لی
جو میں نے کہی تھی میں اب گھٹنوں کے بل بیٹھ کر پہلے
لن کو آنٹی کی پھدی پے سیٹ کیا اور اِس دفعہ ایک ہی
جھٹکے میں لن پورا اندر اُتار دیا .اور آنٹی کے منہ سے
آواز نکلی ہا اے امی جی .میں لن پورا اندر کر کے آنٹی
کے اوپر ہی منہ کے بل لیٹ گیا آنٹی کے نرم نرم بُنڈ کا
احساس مجھے پاگل کر رہا تھا ِپھر میں نے اپنے جسم کو
حرکت دی اور آہستہ آہستہ اپنے لن کو پھدی کے اندر باہر
کرنے لگا تھوڑی ہی دیر میں لن پھدی کے اندر رواں ہو
گیا اور آنٹی کے منہ سے بھی خمار بھری آوازیں نکل رہی
تھیں ِپھر میں نے اپنی رفتار کو مزید تیز کر دیا آنٹی کو
بھی فل مزہ آ رہا تھا آنٹی بھی جوش میں آ کر اپنی بُنڈ
پیچھے کو اٹھا رہی تھی اور ہمارے جسم کے ٹکرانے
سے دھپ دھپ کی آواز نکل رہی تھی .میں اِس پوزیشن
میں آنٹی کو تقریبا ً 5منٹ تک اور چود تا رہا ِپھر آنٹی نے
اپنی پھدی کو میرے لن پے کسنا شروع کر دیا اور اپنی
سپیڈ نیچے سے اور تیز کر دی تھی مجھے سمجھ آ گئی
تھی کے آنٹی کا الوا چھوٹنے واال ہے اور وہ ہی ہوا آنٹی
نے ایک زوردار منہ سے آہ کی آواز نکالی اور اپنی منی
کا فوارہ میرے لن پے ہی اندر چھوڑنا شروع کر دیا اب
اندر کام کافی گرم اور گیال ہو چکا تھا میں نے بھی طوفانی
جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور مزید 2سے 3منٹ
کے بعد اپنی منی کا فوارہ آنٹی کی پھدی میں چھوڑ دیا اور
ان کے اوپر ہی گر کر ہانپنے لگا .جب میرے لن کا آخری
قطرہ بھی آنٹی کی پھدی میں نکل گیا تو میں ان کے اوپر
سے ہٹ کر ان کے ساتھ بیڈ پے ہی لیٹ گیا .جب ہم دونوں
کی سانسیں بَحال ہوئی تو میں نے کہا آنٹی جی پہلی دفعہ
زندگی میں پھدی مار کر مزہ آ گیا ہے .آنٹی نے کہا
مجھے بھی بہت مزہ آیا ہے تمہاری ٹائمنگ اچھی ہے بالل
کی ٹائمنگ سے کافی بہتر ہے اس کا لن تم سے بڑا ہے
لیکن اس کی ٹائمنگ بھی تم سے کم ہے اور اس کے لن
کی ٹوپی بھی تم سے چھوٹی ہے .ابھی تو تم کو میرے
پھدی مار کر مزہ آیا ہے جب مہوش کی مارو گے تو
مجھے یاد کرو گے اس کے پھدی بہت تنگ ہو گی .اس
نے آج تک اپنے میاں کے عالوہ کسی سے بھی نہیں
کروایا اس اس کے میاں کا لن بھی 4انچ کا ہے تمہارا لے
گی تو دنیا بھول جائے گی اور تم اس کی لو گے تو مجھے
بھول جاؤ گے
اور آنٹی بھی کافی تھک گئی تھی میں نے آنٹی کو کہا آنٹی
جی آپ اِس ہی پوزیشن میں نیچے لیٹ جائیں اور اپنی
ٹانگیں تھوڑی کھول لیں .آنٹی نے وہ ہی پوزیشن بنا لی
جو میں نے کہی تھی میں اب گھٹنوں کے بل بیٹھ کر پہلے
لن کو آنٹی کی پھدی پے سیٹ کیا اور اِس دفعہ ایک ہی
جھٹکے میں لن پورا اندر اُتار دیا .اور آنٹی کے منہ سے
آواز نکلی ہا اے امی جی .میں لن پورا اندر کر کے آنٹی
کے اوپر ہی منہ کے بل لیٹ گیا آنٹی کے نرم نرم بُنڈ کا
احساس مجھے پاگل کر رہا تھا ِپھر میں نے اپنے جسم کو
حرکت دی اور آہستہ آہستہ اپنے لن کو پھدی کے اندر باہر
کرنے لگا تھوڑی ہی دیر میں لن پھدی کے اندر رواں ہو
گیا اور آنٹی کے منہ سے بھی خمار بھری آوازیں نکل رہی
تھیں ِپھر میں نے اپنی رفتار کو مزید تیز کر دیا آنٹی کو
بھی فل مزہ آ رہا تھا آنٹی بھی جوش میں آ کر اپنی بُنڈ
پیچھے کو اٹھا رہی تھی اور ہمارے جسم کے ٹکرانے
سے دھپ دھپ کی آواز نکل رہی تھی .میں اِس پوزیشن
میں آنٹی کو تقریبا ً 5منٹ تک اور چود تا رہا ِپھر آنٹی نے
اپنی پھدی کو میرے لن پے کسنا شروع کر دیا اور اپنی
سپیڈ نیچے سے اور تیز کر دی تھی مجھے سمجھ آ گئی
تھی کے آنٹی کا الوا چھوٹنے واال ہے اور وہ ہی ہوا آنٹی
نے ایک زوردار منہ سے آہ کی آواز نکالی اور اپنی منی
کا فوارہ میرے لن پے ہی اندر چھوڑنا شروع کر دیا اب
اندر کام کافی گرم اور گیال ہو چکا تھا میں نے بھی طوفانی
جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور مزید 2سے 3منٹ
کے بعد اپنی منی کا فوارہ آنٹی کی پھدی میں چھوڑ دیا اور
ان کے اوپر ہی گر کر ہانپنے لگا .جب میرے لن کا آخری
قطرہ بھی آنٹی کی پھدی میں نکل گیا تو میں ان کے اوپر
سے ہٹ کر ان کے ساتھ بیڈ پے ہی لیٹ گیا .جب ہم دونوں
کی سانسیں بَحال ہوئی تو میں نے کہا آنٹی جی پہلی دفعہ
زندگی میں پھدی مار کر مزہ آ گیا ہے .آنٹی نے کہا
مجھے بھی بہت مزہ آیا ہے تمہاری ٹائمنگ اچھی ہے بالل
کی ٹائمنگ سے کافی بہتر ہے اس کا لن تم سے بڑا ہے
لیکن اس کی ٹائمنگ بھی تم سے کم ہے اور اس کے لن
کی ٹوپی بھی تم سے چھوٹی ہے .ابھی تو تم کو میرے
پھدی مار کر مزہ آیا ہے جب مہوش کی مارو گے تو
مجھے یاد کرو گے اس کے پھدی بہت تنگ ہو گی .اس
نے آج تک اپنے میاں کے عالوہ کسی سے بھی نہیں
کروایا اس اس کے میاں کا لن بھی 4انچ کا ہے تمہارا لے
گی تو دنیا بھول جائے گی اور تم اس کی لو گے تو مجھے
بھول جاؤ گے
میں نے کہا آنٹی جی کیسی بات کرتی ہیں آپ تو پہلے ہیں
مہوش بعد میں ہے اگر آپ مہوش کا رستہ نہ بتاتی تو
مجھے کوئی اس کا مزہ مل سکتا تھا اور ویسے بھی
مہوش تو وہاں کے لیے ہے یہاں کے لیے تو آپ ہی ہو .
اب جب بھی یہاں آیا کروں گا ڈائریکٹ آپ سے ہی رابطہ
کروں گاِ .پھر میں نے گھڑی کی طرف دیکھا تو 3بجنے
میں 10منٹ رہ گئے تھے میں نے فورا ً بالل کے نمبر پے
مس کال دی ِپھر میں نے اور آنٹی نے اپنے اپنے کپڑے
پہن لیے اور آنٹی اپنے بیڈ کی حالت ٹھیک کرنے لگی
کوئی 5منٹ بعد ہی گھر کی گھنٹی بجی میں سمجھ گیا بالل
آ گیا ہے .میں نے کہا آنٹی جی میں چلتا ہوں بالل نیچے آ
گیا ہے .آنٹی کو لمبی سے فرینچ کس کی اور آنٹی کے
گھر سے باہر نکل آیا اور بالل کے ساتھ اس کی دکان پے آ
گیا گلی میں کوئی بھی نہیں تھا ِ .پھر دکان پے آ کر میں
نے بالل کو پوری سٹوری سنا دی اس میں مہوش والی
بات گول کر دی اور ِپھر کچھ دیر بالل کے ساتھ بیٹھ کر
اپنے گھر واپس آ گیا .گھر واپس آ کر میں نے نہایا اور
ِپھر ٹرا و َزر شرٹ پہن کر ٹی وی والے کمرے میں آ کر
بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد چچا بھی آ گئے اور پوچھنے لگے
کیوں کا شی بیٹا آج کہا غائب تھے .میں نے کہا کہیں نہیں
چچا جان میں ذرا بالل کو ملنے گیا تھا جب سے آیا تھا اس
کو مال نہیں اور آج سوچا اس کو مل آؤں اِس لیے وہاں گیا
ہوا تھا .چچا نے کہا اچھی بات ہے اور بھابی بتا رہیں
تھیں کے تم جمه والے دن واپس جا رہے ہو .میں نے کہا
جی چچا جان ابو کی کال آئی تھی انہوں نے واپس بال لیا
ہے اور کہا ہے واپس آ کر آگے کی پڑھائی کا کچھ کروں
تو چچا نے کہا ہاں بیٹا پڑھائی تو ضروری ہے بھائی جان
کو تمہاری فکر زیادہ رہتی ہے ان کی ساری امید تم سے
ہے .تم اچھا پڑھ لکھ جاؤ گے تو کسی مقام تک
پہنچوگے.میں نے کہا جی چچا جان میں جانتا ہوں اِس لیے
واپس جا رہا ہوں اور جا کر کسی یونیورسٹی میں ایڈمیشن
لوں گا .چچا نے کہا بیٹا بہت اچھی بات ہے مجھے تم
سے یہ ہی امید تھی ِپھر میں اور چچا یہاں وہاں کی باتیں
کرتے رہے اور یوں ہی رات ہو گئی چچا اور بچے جلدی
سو گئے صبح ان کو جانا تھا اور میں بھی 11بجے تھک
کر اوپر پے جا کر سو گیا
اگلے دن صبح اٹھ کر نہا دھو کر سب کے ساتھ ناشتہ کیا
اور چچا اپنے کام پے اور بچے اسکول چلے گئے .میں
ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اور ٹی وی دیکھنے
لگا تقریبا ً 12بجے کے قریب میں ٹی وی والے کمرے سے
نکال تو دیکھا چچی شاید آج اپنا کام جلدی ختم کر کے
اپنے کمرے میں چلی گئی .میں ان کے کمرے میں چال گیا
لیکن وہ کمرے میں نہیں بلکہ وہ اپنے باتھ روم میں نہا
رہی تھی .اور ان کے باتھ روم کا دروازہ تھوڑا سا کھال
ہوا تھا .میں باتھ روم میں جا کر دروازہ کھول دیا چچی
اندر بیٹھی نہا رہی تھی مجھے دیکھا اور مصنوعی سا
غصہ کر کے بولی شرم نہیں آتی نہاتے ہوئے بھی پیچھا
نہیں چھوڑو گے .میں ان کی بات سن کر ہنسنے لگا اور
بوال کیا کروں چچی جان آپ چیز ہی ایسی ہو پیچھا
چھوڑنے کو دِل ہی نہیں کرتا ِ .پھر چچی بھی ہنسنے لگی
اور بولی ایک کام کرو میری کمر پے صابن رگڑ کر مل دو
.میں تھوڑا اندر ہو کر بیٹھ گیا اور صابن لے کر آنٹی کی
کمر کو اچھی طرح سے رگڑ نے لگا اور ِپھر چچی بولی
بس ٹھیک ہے تم کمرے میں بیٹھو میں نہا کر آتی ہوں .
میں ان کے کمرے میں کرسی پے بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد
ہی چچی نہا کر باہر آ گئی اور ڈریسنگ ٹیبل پے بیٹھ کر
اپنے بال سکھانے لگی .جب وہ اپنے بال سوکھا کر فارغ
ہو گئی تو میری طرف منہ کر کے بولی سناؤ کا شی کیا
رپورٹ ہے بالل واال کام پکا ہو گیا ہے .میں نے کہا جی
آنٹی جی پکا ہو گیا ہے .آنٹی نے کہا میں نے شوکت کو
میسیج کر دیا ہے وہ بھی کل 11بجے تک آ جائے گا .اور
آج بچے واپس آ جائیں تو میں عشرت کی طرف جاؤں گی
اس کو بدھ والے دن کا پروگرام بنا کر آ جاؤں گی .میں
نے کہا بس چچی جان ٹھیک ہے مجھے منظور ہے .چچی
نے کہا کا شی ویسے بالل مجھے کب کال کرے گا تمھارے
ہوتے ہوئے ہی کرے گا یا تمھارے جانے کے بعد کرے گا
.میں نے کہا چچی جان وہ میرے بعد ہی کرے گا میں جمه
کو جا رہا ہوں وہ آپ کو ہفتے والے دن کال کرے گا میں
اس کو سمجھا دوں گا اور آپ 2یا 3دن اس کو تھوڑا
نخرا دیکھا دینا ِپھر اگلی منگل یا بدھ کو بال لینا اور مزہ
لے لینا اس کے بعد تو آپ کی جب مرضی ہو گی بال لیا
کرنا .آنٹی نے کہا کا شی تم نے میرے پکا بندوبست کر دیا
ہے میں بہت خوش ہوں .میں نے کہا چچی جان ایک بات
تو بتاؤ کیا آپ نورین اور عشرت اور سائمہ آنٹی کو بھی
بالل سے چدواؤ گی .تو چچی بولی نہیں کا شی نورین اور
سائمہ کو میں کبھی بھی بالل سے نہیں ملواؤنگی لیکن
عشرت کا شاید میں کچھ کروا دوں لیکن وہ بھی ابھی میں
نے پکا سوچا نہیں ہے میں سوچ کرفیصلہ کروں گی .میں
نے کہا چچی جان آپ نورین اور سائمہ آنٹی کا کیوں نہیں
کرو گی کوئی خاص بات ہے .تو چچی نے کہا خاص بات
کوئی نہیں ہے نورین میری سہیلی ہے اور وہ ابھی جوان
ہے اور کچھ عرصہ بعد اس کی دوبارہ شادی بھی شاید ہو
جائے گی
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 28
تو چچی بولی نہیں کا شی نورین اور سائمہ کو میں کبھی
بھی بالل سے نہیں ملواؤنگی لیکن عشرت کا شاید میں
کچھ کروا دوں لیکن وہ بھی ابھی میں نے پکا سوچا نہیں
ہے میں سوچ کرفیصلہ کروں گی .میں نے کہا چچی جان
آپ نورین اور سائمہ آنٹی کا کیوں نہیں کرو گی کوئی
خاص بات ہے .تو چچی نے کہا خاص بات کوئی نہیں ہے
نورین میری سہیلی ہے اور وہ ابھی جوان ہے اور کچھ
عرصہ بعد اس کی دوبارہ شادی بھی شاید ہو جائے گی
اِس لیے میں اس کو اتنے لوگوں سے خراب نہیں کروانا
چاہتی وہ بس تمھارے ساتھ کبھی کبھی جب تم یہاں آؤ گے
یا عرفان بھائی کے ساتھ ہی ٹھیک ہے بالل کے لیے نہیں
کر سکتی .اور رہی بات سائمہ کی وہ میری بھابی ہے
تمھارے ساتھ بھی اس کاکام مجبور ہو کر کروایا تھا .اگر
بالل کو سائمہ کا بھی پتہ لگ گیا تو خاندان میں بات نکلتے
ہوئے دیر نہیں لگے گی اور ویسے بھی بالل میری چھوٹی
بہن کا دیور ہے اس کو اِس بات کا پتہ بھی نہیں چلنا
چاہیے .میں نے کہا چچی جان میں آپ کی بات اچھی طرح
سمجھ گیا ہوں ِ .پھر میں اور چچی یہاں وہاں کی باتیں
کرتے رہے اور تقریبا ً 1بج گیا تھا ِپھر چچی نے کہا تم
بیٹھو میں کچن میں جا رہی ہوں كھانا بھی تیار کرنا ہے.
چچی کے جانے کے بعد میں بھی اٹھ کر ٹی وی والے
کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اور ٹی وی دیکھنے لگا ِ .پھر وہ
باقی دن بھی معمول کی طرح ہی گزر گیا .اگلی صبح میں
ناشتہ کر کے ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اور
انتظار کرنے لگا میں نے میسیج کر کے بالل کو سارا
پروگرام سمجھا دیا تھا اور اس کو 11بجے سے پہلے ہی
ایک جگہ کا بتا دیا جہاں سے ہم دونوں کو کوئی دیکھ
نہیں سکتا تھا ِپھر تقریبا ً 10.15پے میں نے چچی کو
ساری بات بتائی اور ان سے چابی لے کر گھر سے باہر آ
گیا اور وہاں جا کر انتظار کرنے لگا جہاں میں نے بالل کو
ٹائم دیا ہوا تھا .تقریبا ً 10.35پے بالل اس جگہ پے آ گیا
جہاں میں نے اس کو بالیا تھا ہم وہاں ایک سائڈ پے ہو کر
بیٹھ گئے اور میں نے بالل کو کہا یار بالل مجھے لگتا ہے
آج شوکت آئے گا کیونکہ مجھے چچی نے آج بازار سامان
لینے کے لیے بھیج دیا ہے .بالل میری بات سن کر
اچھلنے لگا اور بوال یار کا شی آج میں خوشی سے پاگل ہو
جاؤں گا .آج میں ثمینہ باجی کو شوکت کے ساتھ دیکھوں
گا اور ِپھر بعد میں ثمینہ باجی کی میں بھی ماروں گا یہ
سوچ کر ہی میں خوشی سے پاگل ہو رہا ہوں .میں نے کہا
اچھا یار ٹھیک ہے لیکن اتنا پاگل نا بن جانا سارا کام ہی
خراب کر دو یہ سارا کام بڑا ہی دھیان سے کرنا نہیں تو
مشکل ہو جائے گی میں نے تو واپس چال جانا ہے تم نے
پیچھے سے سنبھالنا ہے .بالل سریس ہو گیا اور بوال کا
شی میرے یار تو بے فکر ہو جا .میں نے اس کو گھر کی
چابی دی اور موبائل پے ٹائم دیکھا 11بج چکے تھے .
میں نے کہا میں بازار جا رہا ہوں تم کوئی 15سے 20
منٹ کے بعد گھر چلے جانا اور زیادہ شور نہیں کرنا اور
آرام سے اندر داخل ہو کر اور اپنا کام پورا کر کے اِس
جگہ ہی آ جانا میں تمھارا یہاں ہی انتظار کروں گا .شوکت
کو اور چچی کو تمھارے گھر میں داخل ہونے اور باہر
نکلنے کی آواز بھی نہیں آنی چاہیے .بالل بوال کا شی یار
تو بے فکر ہو جا کسی کو کانو کان خبر نہیں ہو گی ِ .پھر
میں اس کو چابی دے کر بازار کی طرف نکل آیا .میں بازار
میں گھوم رہا تھا تقریبا ً 12.20ٹائم ہو گا جب مجھے بالل
کی کال آ گئی .اور وہ مجھے بوال کا شی تم کہاں ہو میں
اس جگہ ہی تمہارا انتظار کر رہا ہوں .میں نے کہا تم 15
سے 20منٹ میرا وہاں ہی انتظار کرو میں آ رہا ہوں .میں
بازار سے سیدھا نکال اور تقریبا ً 12.40پے بالل کے پاس
پہنچ گیا اور بالل نے مجھے ویڈیو دکھائی اس نے کوئی 6
منٹ کی ویڈیو بنائی ہوئی تھی اس میں شوکت چچی کی لیٹا
کر پھدی مار رہا تھا .میں نے ویڈیو دیکھ کر جان بوجھ کر
ایکٹنگ کی اور بوال یار بالل تم واقعہ ہی ٹھیک کہہ رہے
تھے یہ تو سچ میں شوکت چچی کو چودتا ہے .بالل نے
کہا دیکھا کا شی میں نے کہا تھا نہ .اب یقین آ گیا ہے .
میں نے کہا سچ میں یار تم بالکل ٹھیک کہہ رہے تھے
میں نے کہا بالل آب تم کیسے کرو گے .تو بالل نے کہا کا
شی تم مجھے ثمینہ باجی کا موبائل نمبر دے دو .ویسے
تو میں اپنی بھابی ثمینہ کی بہن سے بھی لے سکتا ہوں
لیکن میں اس کو کسی شق میں نہیں ڈالنا چاہتا .اِس لیے
تم مجھے نمبر دے دو ِپھر دیکھو میں ثمینہ باجی کو
کیسے دانہ ڈالتا ہوں
میں نے کہا ٹھیک ہے بالل یار میں تمہیں نمبر دے دیتا
ہوں لیکن میں 1شرط ہے .تو بالل بوال کا شی یار تیری 2
شرط مجھے منظور ہے تو بتا کیا کرنا ہے .میں نے کہا
ایک تو تم نے چچی کو کال میرے جانے کے بعد کرنی ہے
میں جمه کو واپس جا رہا ہوں تم بے شک ہفتے والے دن
کال کر لینا لیکن چچی کو پیار محبت سے راضی کرنا .جلد
بازی نہیں کرنا یہ نہ ہو کام خراب ہو جائے .تو بالل بوال
کا شی یار تو میری طرف سے بے فکر ہو جا یار مجھے
پتہ ہے اِس کام میں رشتہ داری بھی جا سکتی ہے اور
بدنامی بھی ہو سکتی ہے اِس لیے میں پیار محبت سے
راضی کروں گا ِ .پھر میں نے کہا دوسری شرط یہ ہے کے
جب میں دوبارہ واپس آؤں گا تو مجھے ثوبیہ باجی کی
پھدی کا چانس لے کر دے گا .میری بات سن کر بالل
ہنسنے لگا اور بوال کا شی میرے یار یہ بھی کوئی
پوچھنے کی بات ہے تو بے فکر ہو جا جب تم دوبارہ آؤ
گے تو ثوبیہ باجی کی پھدی اور بُنڈ تمہیں گفٹ دوں گا اور
ہو سکتا ہے کسی اور رشتہ دار کی پھدی بھی مل جائے .
میں اس کی بات سن کر ہنسنے لگا اور ِپھر بالل نے
مجھے چابی دی اور کہا میں دکان پے جا رہا ہوں .تم کل
میری طرف چکر لگا لینا میں نے کہا کل تو مشکل ہے میں
پرسوں ضرور چاکر لگا لوں گا تو بالل نے کہا ٹھیک ہے
جیسے تیری مرضی اور وہ وہاں سے چال گیا .میں وہاں
کافی دیر اکیال بیٹھا رہا ِپھر کافی دیر انتظار کرنے کے بعد
میں نے ٹائم دیکھا تو 1.10ہو چکے تھے میں نے سوچا
اب تو شوکت چال گیا ہو گا .کیونکہ چچی نے کہا تھا کے
تم 1بجے واپس آ جانا .میں وہاں سے اٹھا اور گھر کی
طرف آ گیا اور آ کر دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا اور
سامنے دیکھا چچی کے دروازے کی ایک سائڈ کھلی ہوئی
تھی میں سمجھ گیا کے شوکت چال گیا ہے .میں دروازہ
بند کر کے چچی کے کمرے میں چال گیا چچی باتھ روم میں
نہا رہی تھی اِس دفعہ دروازہ بند تھا .میں وہاں ہی کرسی
پے بیٹھ کر چچی کا انتظار کرنے لگا10 .منٹ کے بعد
چچی نہا کر باہر نکلی اور مجھے سامنے دیکھا تو دیکھا
مسکرا نے لگی میں بھی جواب میں مسکرا نے لگا .
چچی اپنی ڈریسنگ ٹیبل پے بیٹھ گئی اور بال سکھانے
لگیِ .پھر چچی نے کہا سناؤ
کا شی کیا بنا .میں نے کہا چچی جی میرا کام ختم ہو گیا
ہے اور آپ کا کام بھی مکمل ہو گیا ہے میرا رول جہاں تک
تھا وہ پورا ہو چکا ہے .اب آگے آپ کا اور بالل کا رول
ہے .چچی میری بات سن کر خوش ہو گئی اور اطمینان ان
کے چہرے پے عیاں تھا .میں نے کہا چچی آپ کل عشرت
آنٹی کی طرف کیوں نہیں گیں تھیں .تو چچی نے کہا میں
نے جانا تھا لیکن میری آنکھ لگ گئی تھی جب آنکھ کھلی
تو 5بجنے میں تھوڑا ٹائم ہی باقی رہ گیا تھا ِپھر تمھارے
چچا نے آ جانا تھا تو میں نہیں نکل سکتی تھی .لیکن تم
بے فکر رہو میں آج ضرور جاؤں گی بچوں کو آنے دو
كھانا دے کر میں عشرت کی طرف ضرور جاؤں گی .میں
نے کہا چلو ٹھیک ہے چچی جیسے آپ کی مرضی میں
نہانے جا رہا ہوں آج بہت گرمی تھی اور میں کمرے سے
نکل کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا .میں نہا کر
ٹی وی والے کمرے میں آ کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا اور
ِپھر بچے بھی اسکول سے آ گئے اور چچی نے مجھے
بھی كھانا دیا اور اپنے بچوں کو بھی كھانا دیا .كھانا کھا
کر چچی نے برتن کچن میں رکھ کر کچن کا کام مکمل کر
کے اپنے کمرے میں چلی گئی اور تقریبا ً 10منٹ بعد میں
نے دیکھا چچی تیار ہو کر گھر سے باہر چلی گئی .میں
سمجھ گیا تھا کے چچی اب عشرت آنٹی کی طرف گئی ہیں
.اور میں ٹی وی دیکھنے لگا .کافی دیر بعد چچی واپس آ
گئی میں نے دروازہ کھوال وہ گھر میں اندر آ کر اپنے
کمرے میں چلی گئی .میں دوبارہ ِپھر ٹی وی والے کمرے
میں آ کر ٹی وی دیکھنے لگا .اس دن میری چچی سے
دوبارہ کوئی بات نہ ہوئی اور نہ ہی چچی نے عشرت کے
گھر سے واپس آنے کے بعد بھی مجھے کچھ بتایا .اور
باقی کا دن بھی ایسے ہی گزر گیا .اگلے دن صبح جب سب
اپنے کاموں میں مصروف ہو گئے اور میں بھی ٹی وی
والے کمرے میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھ رہا تھا تو تقریبا ً
10بجے کے قریب چچی ٹی وی والے کمرے میں آئی اور
بولی کے ابھی تقریبا ً 11بجے تک نورین آ جائے گی تو تم
کوئی بہانہ بنا کر گھر سے باہر چلے جانا اور ِپھر عشرت
کے گھر چلے جانا وہ تمہارا انتظار کر رہی ہو گی .اور 1
بجے تک اپنا کام پورا کر کے واپس آ جانا .میں چچی کی
بات سن کر خوش ہو گیا اور آگے سے بوال ٹھیک ہے میں
سمجھ گیا .اور ِپھر چچی دوبارہ کچن میں چلی گئی .میں
ٹی وی دیکھنے لگا .تقریبا ً 11بجے باہر گھنٹی بجی میں
نے جا کر دروازہ کھوال تو سامنے نورین کھڑی تھی
مجھے دیکھ کر شرما گئی .اور اندر آ گئی .میں دروازہ
بند کر کے واپس ٹی وی والے کمرے میں آیا تو نورین
کچن کے دروازے کے پاس کھڑی ہو کر مجھے ہی دیکھ
رہی تھی
میں نے اس کو فالئنگ کس کر دی وہ شرما گئی اور
مسکرا کر اندر کچن میں دیکھنے لگی .میں ٹی وی والے
کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اور 10منٹ تک بیٹھا رہا ِپھر ٹی
وی بند کیا اور باہر نکل کر چچی کو کہا چچی جان میں ذرا
بالل کی طرف جا رہا ہوں .تھوڑی دیر تک واپس آ جاؤں
گا .نورین نے مڑ کر مجھے دیکھا جب میں نے اس کا
چہرہ دیکھا تو تھوڑا سا اداس تھی مجھے اس پے بڑا پیار
آیا .میں نے اس کو دوبارہ فالئنگ کس کی تو وہ خوش
ہو گئی .میں گھر سے نکل کر سیدھا عشرت آنٹی کے
دروازے پے جا کر دستک دی کوئی 1منٹ بعد ہی عشرت
آنٹی نے دروازہ کھوال مجھے دیکھا کر تھوڑا شرما گئی
ِپھر مجھے کہا آؤ بیٹا اندر آ جاؤ .میں اندر داخل ہو کر
سیدھا آنٹی کے بیڈروم میں آ گیا آنٹی نے دروازہ بند کیا
اور شاید وہ کچن میں چلی گئی تھی .میں نے جلدی سے
اپنے سارے کپڑے اُتار دیئے اور پورا ننگا ہو کر بیڈ پے
لیٹ گیا .کوئی 5منٹ بعد ہی عشرت آنٹی شربت بنا کر
کمرے میں داخل ہوئی تو مجھے اپنے بیڈ پے ننگا دیکھا
کر شرما گئی اور نظر نیچے کر لی اور چلتی ہوئی شربت
کی ٹرے کو ڈریسنگ ٹیبل پے رکھنے لگی میں فورا ً سے
اٹھا ان کو ٹرے رکھنے کے بعد ان کو پیچھے سے پکڑ لیا
وہ اور زیادہ شرما گئی اور اپنے منہ پے ہاتھ رکھ لیے.
میں نے ہاتھ آگے کر کے ان کی قمیض میں ہاتھ ڈال کر ان
کے ممے پکڑ لیے اور ان کی مموں کو مسلنے لگا خوشی
بھی ہوئی انہوں نے قمیض کے نیچے کچھ بھی نہیں پہنا
تھا میں نے ان کے کان میں کہا جانے من چھوڑو اِس
شربت کو آؤ مل کر ایک دوسرے کا شربت پیتے ہیں میرے
ہاتھ ان کے مموں پے لگتے ہی وہ گرم ہو گئی اور پیچھے
کو مڑ کر میری گرد میں بازو ڈال لیے اور مجھے ہونٹوں
پے کس کرنے لگیِ .پھر میں نے جھٹ پٹ میں ان کو پورا
ننگا کر دیا اور اٹھا کر بیڈ پے لے آیا اور ِپھر میں نے
تقریبا ً ان کو دو سے ڈھائی گھنٹے میں جم کر ان کی پھدی
اور بُنڈ کو بجایا کے مزہ آ گیا اور عشرت آنٹی کو 3دفعہ
فارغ کروایا اور خود 2دفعہ ہوا .آخر میں جب ہم دونوں
مکمل طور پے مطمئن ہو گئے
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 29
عشرت آنٹی نے کہا کا شی ثمینہ بتا رہی تھی تم جمه کو
واپس جا رہے ہو .دوبارہ ِپھر کب آؤ گے .میں نے کہا
آنٹی جی جلدی تو چکر نہیں لگے گا لیکن امید ہے جب
دسمبر میں آخری دنوں کی 10سے 15چھٹیاں ہوں گی تب
ہی کوئی چکر لگے گا .تو عشرت آنٹی تھوڑا اداس ہو گئی
اور بولی اِس کا مطلب ہے اب دسمبر تک انتظار کرنا پڑے
گا .میں نے کہا آنٹی جی یہ تو ہے .لیکن آپ فکر نہ کریں
میں چچی کو بولوں گا وہ آپ کا خیال ضرور کریں گی .آپ
کو تو پتہ ہے نہ ان کے پاس کوئی نا کوئی جگاڑ ضرور
ہوتا ہے .میں بھی آپ کے لیے ان کو بول دوں گا .عشرت
آنٹی نے نیچے سے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر مجھے
ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور بولی
کا شی تم ضرور ثمینہ سے میری بات کر کے جانا .وہ
میری بات سے زیادہ تمہاری بات زیادہ سنتی ہے .ورنہ
دسمبر تک میرا کیا ہو گا .میں نے عشرت آنٹی کی بُنڈ کی
موری میں انگلی ڈال کر بوال جانے من بے فکر ہو جاؤ
میں آپ کی بات کر کے جاؤں گا اور ان کو بول جاؤں گا
کے عشرت آنٹی کا دسمبر تک خیال الزمی رکھے .عشرت
میری بات سن خوش ہو گئی ِ .پھر میں نے اور عشرت
آنٹی نے مل کر نہایا وہاں بھی خوب مزہ لیا اور ِپھر میں
عشرت آنٹی کو آخری لمبی کس کر کے اپنے گھر آ گیا.
جب میں گھر واپس آ کر دروازے پے گھنٹی دی تو تھوڑی
دیر بعد نورین نے ہی دروازہ کھوال مجھے دیکھ کر اس
کے چہرہ کھل اٹھا .میں نے ِپھر فالئنگ کس کی تو اِس
دفعہ اس نے کیچ کر کے اپنے ہونٹوں پے لگا لی .میں
اس کی یہ ادا دیکھ کر خوش ہو گیا ِ .پھر وہ اندر چچی کی
کمرے میں چلی گئی میں نے خود دروازہ بند کیا اور سیدھا
چچی کے کمرے میں چال گیا چچی بیڈ پے بیٹھی ہوئی تھی
اور نورین بیڈ کے پاس رکھی کرسی پے بیٹھی تھی .میں
بھی نورین کی ساتھ والی کرسی پے بیٹھ گیا .چچی نے
پوچھا کا شی آ گئے ہو سناؤ بالل کیسا ہے کیا تم ان کے
گھر بھی گئے تھے میری چھوٹی بہن سے مالقات ہوئی
ہے .میں نے کہا چچی جان بالل ٹھیک ہے میں ان کے
گھر نہیں گیا بس دکان پے ہی بیٹھ کر گپ شپ لگا لی تھی
ِپھر وہاں سے گھر آ گیا ہوں .چچی نے کہا اچھا ٹھیک ہے
اور ِپھر بیڈ سے اٹھ کر بولی میں تھوڑا کچن میں کام کر
لوں ابھی آتی ہوں
چچی یہ بول کر کمرے سے چلی گئی اور اب میں اور
نورین اکیلے تھے .چچی کے باہر جاتے ہی نورین اٹھ کر
بیڈ پے بیٹھ گئی میں بھی اٹھ کر بیڈ پے بیٹھ گیا اور نورین
کی گردن میں ایک ہاتھ ڈال کر اور دوسرا ہاتھ اس کی بُنڈ
کے نیچے سے ڈال کر اٹھا کر اپنی جھولی میں بیٹھا لیا
اور اپنے دوں ہاتھ اس کے قمیض کے اندر ڈال کر اس کی
نپلز کو پکڑ لیا اور آہستہ آہستہ مسلنے لگا .نورین نے
آنکھیں بند کر لیں تھیں اور اپنا سر پیچھے میرے کاندھے
پے رکھ کر منہ سے گرم گرم لمبی لمبی سانسیں لینے لگی
.میں نے اس کے کان میں کہا نورین میری جان کیا حال
ہے .وہ منہ سے کچھ نہیں بول رہی تھی .بس سر ہال کر
کہا ٹھیک ہوں ِ .پھر میں نے کہا جان آج اتنے دن بعد اپنی
زیارت نصیب کروائی ہے .تو ِپھر بھی کچھ نہ بولی اور
لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی دوسری طرف میں مسلسل
اس کی نپلز کو مسئلہ رہا تھا ِ .پھر میں نے اس کے کان
میں کہا نورین میری جان کل کا کیا پروگرام ہے کل ِپھر
مزہ کروا رہی ہو کے نہیں .تو اِس دفعہ آہستہ سی آواز
میں بولی جی میں تو روز تیار ہوں آپ ہی ٹائم نہیں دیتے
ہیں .میں نے اپنا منہ آگے کر کے اس کے ہونٹوں کو اپنے
منہ میں لے کر ُچوسنے لگا اور ِپھر کچھ دیر بَ ْعد بوال جان
آپ کے لیے تو ٹائم ہی ٹائم ہے کہو تو ابھی شروع کریں .
تو وہ فورا ً بولی نہیں ابھی نہیں ابھی مجھے گھر جانا ہے
بہت دیر ہو گئی ہےامی انتظار کر رہی ہوں گی .میں نے
کہا ٹھیک ہے جان کل ہی کر لیں گے ِ .پھر وہ آہستہ سے
بولی آپ سے ایک بات پوچھنی تھی .میں نے کہا ہاں جان
ضرور پوچھو کیا پوچھنا ہے .تو وہ بولی باجی ثمینہ بتا
رہیں تھیں کہ اور ِپھر وہ خاموش ہو گئی .میں نے کہا کیا
کہا چچی نے تو وہ بولی وہ کہہ رہیں تھیں کے آپ باجی
ثمینہ اور مجھے دونوں کو ایک ساتھ کرنا چاھتے ہیں .
میں نے کہا ہاں جان میں نے ہی کہا ہے کیوں کیا بات ہے
تمہیں کوئی مسئلہ ہے .تو وہ بولی مسئلہ تو کوئی نہیں
ہے لیکن شرم بہت آئے گی باجی ثمینہ کے سامنے ہی میں
کیسے کر سکتی ہوں .میں نے ایک لمبی فرینچ کس کی
اور کہا نورین میری جان اِس میں شرم کی کون سی بات
ہے ان کو تمہارا سب کچھ پتہ ہے تمہیں ان کا سب کچھ پتہ
ہے .اور تو اور تم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ سکنگ
اور کسسنگ کر کے بھی تو مزہ لیتی ہو ِ .پھر میرے ساتھ
میں کیا مسئلہ ہے .میری بات سن کر اس کا چہرہ الل
سرخ ہو گیا اور خاموش ہو گئی ِ .پھر میں نے کہا اچھا
جان اگر تمہارا دِل نہیں کرتا تو رہنے دو میں بھی نہیں
کروں گا .وہ بولی جی نہیں ایسی بات نہیں ہے آپ کے
لیے تو کچھ بھی کر سکتی ہوں .بس تھوڑی سی شرم آ
رہی تھی
لیکن کوئی مسئلہ نہیں ہے میں کر لوں گی .میں نے کہا
سوچ لو اگر تمہارا دِل نہیں ہے تو بتا دو میں تمہیں
زبردستی نہیں کروں گا .کیونکہ تم تو میری جان ہو .وہ
میری بات سن کر شرما گئی اور بولی نہیں نہیں مجھے
کوئی مسئلہ نہیں ہے میں دِل سے خوش ہوں .میں کل آ
جاؤں گی ِپھر مل کر کریں گے .میں ابھی تک اس کی نپلز
کو مسئل رہا تھا ِپھر یکدم چچی کمرے میں آ گئی اور جب
نورین کو میری جھولی میں دیکھا اور میرے ہاتھ نورین
کی نپلز پے دیکھے تو مجھے دیکھا کر مسکرا نے لگی
لیکن نورین نے اپنے ہاتھ اپنے منہ پے رکھ لیے تھے وہ
شرما رہی تھی .چچی چلتی ہوئی ہمارے نزدیک آئی اور
پہلے نورین کے منہ سے اس کے ہاتھ ہٹا ے اور ِپھر اپنا
منہ آگے کر کے نورین کو ایک لمبی سی فرینچ کس کی
ِپھر میرے منہ کے پاس کر کے مجھے کی اور نورین کو
بوال نورین اپنی باجی سے کیا شرمانا تم مجھے اور میں
تمہیں کتنی دفعہ ننگی دیکھ چکی ہیں اور مزہ بھی لے
چکی ہیں .نورین چچی کی بات سن کر مسکرا نے لگی
ِپھر وہ کچھ دیر ایسے ہی بیٹھی رہی ِپھر وہاں سے اٹھی
اور اپنے کپڑے ٹھیک کیے اور بولی میں گھر جا رہی ہوں
میں کل صبح آج والے ٹائم پے ہی آ جاؤں گی .اور وہ ِپھر
اپنے گھر چلی گئی.
نورین کے چلے جانے کے بعد چچی بھی دوبارہ کچن میں
چلی گئی .میں بھی چچی کے کمرے میں سے اٹھا اور ٹی
وی والے کمرے میں چال گیا میں جب عشرت آنٹی کے گھر
گیا تھا تو اپنا موبائل ٹی وی والے کمرے میں ہی چارجنگ
پے لگا کر گیا تھا .میں نے جا کر موبائل چارجنگ سے
ہٹایا اور دیکھا تو اس پے 4مس کال ان نون نمبر سے
آئی ہوئی تھیں .یہ نمبر میرے لیے انجان تھا اور مس کال
کے ساتھ ایک ایس ایم ایس بھی آیا ہوا تھا .میں نے ایس
ایم ایس کو اوپن کیا اور اس میں لکھا تھا آپ کا کیا حال
ہے .آپ تو ہم کو بھول ہی گئے ہیں اور اب کال بھی نہیں
اٹھاتے .میں حیران تھا یہ کون ہے جو مجھے جانتا ہے
اور میں نہیں جانتا .میں ٹی وی والے کمرے میں ہی بیٹھ
کر کافی دیر تک سوچتا رہا آخر یہ کون ہے ِ .پھر میں نے
اٹھ کر باہر دیکھا تو چچی کچن میں کام کر رہی تھی میں
ٹی وی والے کمرے میں سے نکال اور اپنے کمرے میں
چال گیا وہاں جا کر دروازہ بند کر کے میں نے اس ہی ان
نون نمبر پے کال مال دی .تھوڑی دیر بعد رنگ جانا شروع
ہو گئی .کافی دیر تک رنگ بجتی رہی لیکن آگے سے
کسی نے کال پک نہیں کی .میں تقریبا ً 5منٹ انتظار کر
کے دوبارہ ِپھر کال کی لیکن ِپھر کسی نے کال پک نہیں
کی .آخر کار میں نے ایس ایم ایس اس نمبر پے بھیج دیا
اور پوچھا کے آپ کون ہیں اور آپ مجھے کیسے جانتے
ہیں اور میرے نمبر کہاں سے مال ہے ِ .پھر میں اپنے
کمرے کا دروازہ کھول کر دوبارہ ٹی وی والے کمرے میں
آ کر بیٹھ گیا .میں کافی دیر تک ایس ایم ایس کے جواب کا
انتظار کرتا رہا لیکن کوئی جواب نہیں آیا ِپھر بچے بھی
گھر آ گئے تھے چچی نے ہم سب کو كھانا دیا جب میں
كھانا کھا رہا تھا میرے موبائل پے ایس ایم ایس آیا میں
جلدی سے كھانا ختم کیا اور جا کر ٹی وی والے کمرے
میں بیٹھ گیا اور اپنے موبائل میں ایس ایم ایس کو اوپن کیا
تو اس میں لکھا تھا کے واہ جی واہ جناب تو اتنی جلدی
ہی ہمیں بھول گئے ہیں
میں جواب دیا میں بھوال نہیں ہوں جی بس یاد نہیں آ رہا
آپ مہربانی کر کے یاد کروا دیں ِ .پھر آگے سے جواب آیا
اچھا جی آپ تو ٹرین میں ایسے مسکرا رہے تھے اور
گھور رہے تھے جیسے میرے ساتھ آپ کا کوئی پرانا رشتہ
ہو .میں اس کا آخری ایس ایم ایس پڑ ھ کر حیرت کا
جھٹکا لگا کے یہ تو وہ ہی ٹرین والی لڑکی ہے جس کو
میں نے کاغذ پائے نمبر لکھ کر چھوڑ آیا تھا .میں نے
فورا ً اس لڑکی کو جواب دیا میں معافی چاہتا ہوں مجھے
پتہ نہیں چال کے یہ آپ ہیں ِ .پھر اس لڑکی کا ایس ایم ایس
آیا شکر ہے آپ نے مجھے پہچان لیے نہیں تو میں
سمجھی تھی ٹرین میں صرف اتفاق ہی ہو سکتا ہے حقیقت
نہیں ہو سکتا .میں نے ایس ایم ایس کیا کے مجھے یقین
نہیں تھا آپ وہاں کھڑکی سے میرا نمبر اٹھاؤ گی .لیکن
آج یقین ہو گیا ہے ویسے آپ چیز ہی ایسی ہیں آپ کو
کوئی بھول سکتا ہے . . .آگے سے اس لڑکی کا ایس ایم
م…پھر
ِ ایس آیا جس میں بس اِموشن شو کیا تھا م م م م
میں نے اس لڑکی کو کہا اتنی دیر ہو گئی ہے یہ تو بتا دیں
میں کس دلربہ سے بات کر رہا ہوں کوئی نام تو ہو گا آپ
کا .آگے سے اس کا ایس ایم ایس آیا میں حنا ہوں اور
بطورنرس جاب کرتی ہوں اور الہور کی رہنے والی ہوں .
آپ کی تعریف کیا ہے .میں نے اس کو اپنا نام ٹھیک بتایا
اور کہا میں ابھی پڑ ھ رہا ہوں .لیکن اس کو یہ بتایا کے
میرا تعلق شیخوپورہ سے ہے یہ نہیں بتایا کے میں اسالم
آباد میں رہتا ہوں .میں نے ِپھر اس سے پوچھا کے آپ
ٹرین میں کہاں سے آ رہی تھیں .تو حنا کا جواب آیا کے
میں راولپنڈی میں سرکاری اسپتال میں بطور نرس کام
کرتی ہوں میں اس دن اپنی مہینہ وار چھٹیوں پے راولپنڈی
سے اپنے گھر الہور آ رہی تھی .جب مجھے پتہ چال حنا
راولپنڈی میں میں کام کرتی ہے تو میں خوشی سے پاگل
ہو گیا تھا میرا دِل قابو میں نہیں رہا تھا .میں نے اپنے دِل
سین اتفاق ہے کے اب اپنے ہی شہر میں سوچا واہ کیا َح ِ
میں دو دو کنواری پھد یوں کا مزہ ملے گا میرا یہ سوچ کر
دِل میں لڈ و پھوٹ رہے تھے .میں نے دِل میں فیصلہ کر
لیا میں جب واپس جاؤں گا تو سب سے پہلے حنا کو
اسپتال میں مل کر سرپرائز دوں گا ابھی اس کو نہیں بتاؤں
گا کہ میں بھی آپ کے نزدیک اسالم آباد میں رہتا ہوںِ .پھر
میں نے ایس ایم ایس کیا کے آپ کتنے دن کی چھوٹی پے
گھر آتی ہو تو اس نے جواب دیا مجھے ہر مہینے 6
چھٹیاں ملتی ہیں .میں آب سوموار کو واپس ڈیوٹی جوائن
کروں گیِ .پھر میں نے ایس ایم ایس کیا حنا جی ِپھر کیا
سوچا ہے
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 30
.میں آب سوموار کو واپس ڈیوٹی جوائن کروں گیِ .پھر
میں نے ایس ایم ایس کیا حنا جی ِپھر کیا سوچا ہے
اِس ناچیز سے دوستی کرنا پسند کریں گی .تو اس کا
جواب آیا آپ ناچیز کہاں ہیں آپ تو ہر چیز کو بڑے ہی
پرکھ سے دیکھتے ہیں .میں حنا کی بات سمجھ گیا تھا وہ
مجھے اپنی گانڈ کو گور نے کا اشارہ دے رہی تھی .میں
نے آگے سے اِموشن ایس ایم ایس کیا ِپھر میں نے کہا حنا
جی میں نے آپ کو اپنی گڈ بُک میں رکھ لیا ہے آپ بھی
مجھے اپنی گڈ بُک میں سیو کر لیں اب تو مالقات ہوتی
رہے گی .آگے سے اس کا ایس ایم ایس آیا جی ٹھیک ہے
لیکن آپ تو شیخوپورہ میں رہتے ہیں میں الہور میں بس
چھٹیوں میں ہی آتی ہوں ِپھر مالقات کہاں ہو گی .میں نے
جواب دیا کے حنا جی دِل میں جگہ ہونی چاہیے مالقات
بھی ہو جائے گی آپ کیوں فکر کرتی ہیں الہور ہو یا
راولپنڈی دونوں ہی پاکستان میں ہیں کون سا پاکستان سے
باہر ہیں جو مالقات نہیں ہو سکے گی .میں نے پوچھا
ویسے حنا جی آپ کی شادی ہوئی ہے یا ابھی کنواری ہی
ہیں .تو آگے سے جواب آیا شادی تو ابھی نہیں ہوئی ہے
اور نہ ہی ابھی تک کسی کو چھونے دیا ہے لیکن میں بھی
جوان ہوں جذبات رکھتی ہوں کبھی کبھی خود ہی اپنے
سے مزہ کر لیتی ہوں اتنا تو حق ہے نہ مجھے میں نے
جواب دیا کیوں نہیں حنا جی .کیا ہمیں بھی اپنی زیارت کا
کبھی موقع دیں گی یا ہم اپنا منہ بند ہی رکھیں .تو آگے
سے حنا کا جواب آیا ابھی تو شروعات ہے آگے آگے
دیکھیں شاید کچھ آپ کو فائدہ ہو ہی جائے امید پے دنیا
قائم ہے .میں حنا کا جواب سن کر خوش ہو گیا اور مجھے
سمجھ لگ گئی تھی کے یہ لڑکی لمبے عرصے تک ساتھ
چلنے والی ہے ِ .پھر حنا کا ایس ایم ایس آیا کے ابھی جب
تک میں یہاں الہور اپنے گھر پے ہوں آپ مجھے کال نہ
کریں اور نہ ہی خود ایس ایم ایس کریں میں خود آپ سے
رابطہ کروں گی میں جب واپس ڈیوٹی پے جاؤں گی تو آپ
کو کال کر کے بتا دوں گی ِپھر کال پے ہی گپ شپ لگا لیا
کریں گے .میں نے حنا کو کہا حنا جی آپ کا حکم سر
آنکھوں پے آپ جیسا کہیں گی ویسا ہی ہو گاِ .پھر حنا کی
طرف سے آخری ایس ایم ایس آیا ابھی مجھے کچھ گھر کا
کام ہے میں ِپھر ٹائم نکال کر بات کروں گی جب میں اسالم
آباد اپنے گھر واپس آ گیا میرا دِل ہی نہیں لگ رہا تھا .
کیونکہ مجھے شیخوپورہ میں گزارے ہوئے دن اور نورین
عشرت آنٹی ثمینہ چچی سائمہ آنٹی اور بالل والی آنٹی سب
یاد آ رہے تھے .لیکن میں کیا کر سکتا تھا مجھے واپس
بھی آنا تھا اور آ کر اپنی اگلی پڑھائی کا کچھ کرنا تھا .
خیر میں نے مہوش اور آسمہ آنٹی سے پہلے فوزیہ آنٹی
اور حنا کے معاملے کو پہلے سیٹ کرنا ہے .میں نے حنا
کے ساتھ ملنے کا پالن بنانے لگا .مجھے آئے ہوئے 4
دن ہو گئے تھے آج منگل تھا میں سوچا حنا الہور سے
واپس آ چکی ہو گی اور وہ پنڈی میں اپنی ڈیوٹی پے آ
چکی ہو گی .میں صبح کے ٹائم یونیورسٹی کے لیے نکل
گیا میں نے 3یونیورسٹی کی انفارمیشن اکٹھی کر چکا تھا
ٹائم دیکھا تو 1بجنے واال تھا میں سیدھا گھر آ گیا اور آ
کر نہا دھو کر كھانا کھایا اور اپنے بیڈروم میں گیا اور
تقریبا ً 3بجے کے وقعت میں نے اپنے نمبر سے حنا کا
ایس ایم ایس کیا کے کیا حال ہے کیسی ہو راولپنڈی چلی
گئی ہو .میں ایس ایم ایس بھیج کر جواب کا انتظار کرنے
لگا .لیکن کوئی جواب نہیں آیا .میں نے اپنا لیپ ٹاپ لگا
لیا اور کچھ سائیٹس دیکھنے لگا .کوئی 20منٹ بَ ْعد
مجھے ایس ایم ایس آیا میں دیکھا وہ حنا کا ہی تھا اس
نے جواب دیا میں ٹھیک ہوں میں راولپنڈی میں ہوں ڈیوٹی
پے ہی ہوں تم سناؤ کیسے ہو آج کیسے یاد کر لیا .میں
نے جواب دیا آپ کوئی بھولنے والی چیز ہیں .آپ تو
ہمیشہ دِل میں ہیں .وہ الگ بات ہے آپ ہی بھول جاتی ہیں
.آپ نے کہا تھا میں راولپنڈی جا کر رابطہ کروں گی لیکن
آپ نے نہیں کیا میں کل آپ کی کال یا ایس ایم ایس کا
انتظار کرتا رہا تھا .آج خود کر دیا .تو آگے سے حنا کا
جواب آیا سوری ڈیئر میں کل آ کر کافی مصروف تھی کل
شام تک 2آپْریشَن تھے اس کے لیے مصروف تھی ٹائم ہی
نہیں مال ِ .پھر میں نے حنا کے ساتھ کچھ یہاں وہاں کی
باتیں کرتا رہا باتوں باتوں میں نے اس کے اسپتال کا نام
اور کس ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتی ہے کا پوچھ لیا .وہ
اسپتال زیادہ دور نہیں تھا .خیر کچھ دیر گپ شپ لگاکر
بائے بول دیا اِس طرح ہی میں نے اس سے جمه تک 2
اور مرتبہ ایس ایم ایس پے گپ شپ لگائی .لیکن میں نے
اس کو اپنےبارے میں نہیں بتایا کے میں اسالم آباد میں
رہتا ہوں .میں اصل میں اس کو سرپرائز دینا چاہتا تھا .
اِس لیے ہفتے والے دن شیو وغیرہ کی پینٹ شرٹ پہنی
اور موٹر بائیک نکالی اور پنڈی کی طرف نکل آیا .اور
ِپھر میں حنا کےبتا ے ہوئے اسپتال پہنچ گیا .موٹر بائیک
کو پارکنگ میں کھڑا کر کے میں اسپتال کے اندر چال گیا
حنا گا ئِینی ڈیپارٹمنٹ میں ڈیوٹی دیتی تھی .میں نے
رسپشن سے حنا کے ڈیپارٹمنٹ کا پتہ کیا اس نے مجھے
رستہ بتا دیا میں تالش کرتا ہوا حنا کے ڈیپارٹمنٹ کے
سامنے کھڑا ہو گیا میرے دِل دھک دھک کر رہا تھا کیوں
مجھے یہ ڈر تھا کہیں حنا برا نا مانجائے .لیکن میں نے
ِپھر ہمت کی اورگیٹ کھول کر اندر چال گیا اندر داخل ہوا تو
دیکھا باہر ویٹنگ میں کافی اور خواتین مریض بیٹھی
تھیں . .ان میں زیادہ تر پریگننٹ خواتین تھیں .میں نے
یہاں وہاں دیکھا مجھے ایک سائڈ پے رسپشن نظر آیا .
میں چلتا ہوا وہاں گیا وہاں ایک لڑکی منہ نیچے کر کے
پیپرز پے کچھ لکھ رہی تھی .میں قریب پہنچ کر اس لڑکی
سے بولی مجھے حنا سے ملنا ہے .جب اس لڑکی نے سر
اٹھایا تو میں حیران رہ گیا وہ حنا تھی منہ نیچے کر بیٹھی
کچھ لکھ رہی تھی .اس نے مجھے دیکھا وہ حیران ہو کر
ہکا بقا رہ گئی اور حیرت سے میرا منہ دیکھتی رہ گئی .
اور ِپھر بولی کا شی آپ یہاں کب اور کیسے آئے ہیں .میں
نے کہا دیکھ لیں دِل میں چاہت ہو تو بندہ کہیں بھی ہو آ ہی
جاتا ہے .بس میں ب بھی آ گیا ہوں .وہ میری بات سن کر
مسکرائی .اتنی دیر میں ایک اور نرس آئی وہ بھی کیا
کمال کا چیز تھی ایک دم ٹائیٹ مال تھی یا 32سال کی ایک
گوری چیھ اور ایک دم سیکسی آنٹی ٹائپ تھی .ممے بھی
کافی اچھے تھے اس کے بھرا ہوا جسم تھا اس کا .میں
نے اس کی شرٹ پے لگے بیچ پر نام پڑھ تو شازیہ لکھا
ہوا تھا .ابھی میں اس کی طرف ہی دیکھ رہا تھا تو حنا
بولی شازیہ تم تھوڑا یہاں دیکھو میں ابھی آتی ہوں
میرامہمان آیا ہے .میں تھوڑی دیر تک آتی ہوں .اور
مجھے کہا کا شی آؤ باہر چلتےہیں .حنا رسپشن سے نکل
کر آگے آگے چل پڑی میں اس کے پیچھے چل پڑا میں نے
گیٹ کے قریب پہنچ کر مڑ کر دیکھا شازیہ مجھے ہی دیکھ
رہی تھی میں نے شرارتی سی سمائل پاس کی تو وہ بھی
مجھے دیکھ کر مسکرا پڑی اور ِپھر منہ نیچے کر لیا .
میں ِپھر وہاں سے حنا کے ساتھ کیفیٹیریا میں آ گئے حنا
نے کچھ آرڈر کیا اور میں اور وہ جہاں اسٹاف کے لوگ
بیٹھتے تھے وہاں آ کر بیٹھ گئے ِ .پھر حنا بولی کا شی تم
یہاں کیسے اور کب آئے ہو تو میں نے آنکھ مار کے کہا
حنا جی ابھی موٹر بائیک پے آدھا گھنٹہ پہلے آیا ہوں .تو
میری بات سن کر حیران ہو ہوئی اور بولی میں سمجھی
نہیں تم کیا کہہ رہے ہو .میں نے کہا حنا جی میں نے آپ
کو سرپرائز دینا تھا اِس لیے آپ سے چھپا کر رکھا اصل
میں میں اسالم آباد میں رہتا ہوں اور ِپھر میں نے حنا کو
اپنی ساری اسٹوری سنا دی .وہ کافی حیران بھی ہوئی اور
خوش بھی ہوئی .میں نے کہا حنا جی اب تو ہم آپ کے دِل
کے بہت قریب ہیں اب تو ملنے کا موقع دے ہی دیا کریں
گی .تو وہ میری بات پے مسکرا نے لگی اور بولی ابھی
بھی تو ملنے ہی آئے ہو .میں نے کہا ہاں یہ تو ہے ،
ویسے آپ کو چھٹی کب ہوتی ہے .تو حنا نے کہا میری
لگاتار ڈیوٹی ہوتی ہے میں مہینے کے آخر پے لے کر گھر
چلی جاتی ہوں .میں نے کہا آپ یہاں کہا نرہتی ہیں تو حنا
نے کہا میرے اسپتال کے بالکل آخر پے اسپتال کا ہاسٹل
ہے وہاں ہی رہتی ہوں .میں نے کہا حنا جی آپ کی ڈیوٹی
ٹائم یہ ہی ہے تو وہ بولی 3دن ڈے میں ہوتی ہے 3دن
نائٹ میں .جب نائٹ میں ہوتی ہے تو دن کو ہاسٹل میں
سارا دن سوئی رہتی ہوں .جب دن کو ہوتی ہے تو رات کو
سوئی رہتی ہوں .میں نے آنکھ مار کر کہا چپلیں اچھی
بات ہے جب نائٹ کی ڈیوٹی ہو گی تو دن کو کبھی کبھی
ہمیں بھی اپنی خدمت کا موقع تو دیا کریں گی نہ تو حنا
میری بات سن کر شرما گئی اور منہ نیچے کر لیا ِ .پھر
کچھ دیر بَ ْعد ویٹر چائے اور کچھ کھانے پینے کی چیزیں
لے آیا .ہم وہ بھی کھاتے پیتے رہے اور یہاں وہاں کی
باتیں کرتے رہے ِ .پھر میں مزید کچھ دیر گپ شپ لگا کر
واپس گھر آ گیا .اب میری حنا سے تقریبا ً ہر روز بات
ہونے لگی اور درمیان میں میں جب وہ کہتی تو اس کو
اسپتال میں مل آتا تھا .میں نے اس کے ساتھ کھال مذاق
شروع کر دیا تھا .سیکس کے موضوع پے بھی بات ہونے
لگی لیکن میں نے ابھی تک اس کے ساتھ کچھ کرنے کا
نہیں کہا تھا .ایک دن میں اس کے ساتھ رات کو ایس ایم
ایس پے بات کر رہا تھا تو میں نے پوچھا حنا ایک بات
سچ سچ بتاؤ گی تو وہ بولی ہاں پوچھ لو میں کوشش
کروں گی .میں نے کہا حنا تم نے کہا تھا کے تم ابھی
کنواری ہو اور کسی کے ساتھ چکر بھی نہیں رکھا لیکن
ِپھر یہ کیا بات ہے کے تمہاری بُنڈ پیچھے سے مست اور
موٹی ہے تمہاری کمر کے حساب سے کافی باہر کی نکلی
ہوئی ہے .ایسی بُنڈ تو زیادہ تر شادی شدہ عورت کی ہوتی
ہے .حنا میری بات سن کر خاموش ہو گئی تھی .میں نے
پوچھا حنا جی اگر سچ نہیں بتانا چاہتی تو جھوٹ ہی بتا
دیں .تو وہ بولی کا شی تم بہت تیز اور چاالک لڑکے ہو .
میں نے جب ٹرین میں دیکھا تھا مجھے لگا تم ایک پڑھے
لکھے لڑکے ہو ڈیٹ وغیرہ یا لڑکیوں سے دوستی کرتے
ہو گے .لیکن مجھے نہیں پتہ تھا تم تو پکے کھالڑی ہو .
اور عورت کا پورا ایکسرے اُتار لیتے ہو .میں اس کی
بات سن کر ہنسنے لگا اور بوال حنا جی اب ایسا ظلم بھی
نہیں کرو .میں اتنا بڑا بھی کھالڑی نہیں ہوں .آج تک
حقیقت میں پھدی کی شکل تک نہیں دیکھی ہے .انٹرنیٹ
پے یا موویز وغیرہ میں ہی دیکھی ہے .تو وہ بولی کا
شی جی میں انتی بھی سیدھی یا بچی نہیں ہوں جو تم
جیسے کھالڑی کو سمجھ نہیں سکتی .تم پکے شکاری ہو
.اور مجھے یقین ہے تم نے نا صرف پھدی کی شکل
دیکھی ہے بلکہ تم نے کتنی دفعہ ماری بھی ہوئی ہے اور
تم نے کتنی دفعہ گانڈ بھی ماری ہوئی ہے .میں اس کی
بات سن کر کھل کھال کر ہنسا .میں نے کہا حنا جی اب
ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے .ہاں 2یا 3دفعہ کیا ضرور
ہے لیکن جس طرح آپ میری تعریف کر رہی ہیں .ایسا
کچھ بھی نہیں ہے .حنا نے کہا اچھا یہ تو بتاؤ کون ہے
وہ جس اب تک 2یا 3دفعہ کر چکے ہو
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 31
خالہ اور ا می نے آپس میں ہی بات پکی کی ہوئی تھی
جس کا مجھے بھی اور عامر کو بھی پتہ تھا .عامر نے
ایف س سی مکمل کر لی تھی .وہ اپنے رزلٹ کا انتظار کر
رہا تھا .اِس لیے خالہ نے عامر کو بول کر مجھے پڑھانے
کا بول دیا .وہ فارغ تھا اِس لیے وہ رازی ہو گیا اور اگلے
دن ہی 3بجے کے وقعت ہمارے گھر آ گیا ا می اس کو
دیکھ کر بہت خوش ہوئی اس کی کافی خدمت کی اور وہ
مجھے اس دن 5بجے تک پڑھا کر چال گیا .ایسی طرح ہی
3دن گزر گئے اور عامر آ جاتا اور مجھ پڑھاے کر چال
جاتا .ا می اور میرا چھوٹا بھائی تو دو پہر کو سو تھے
ابو کام پے ہوتے تھے .اِس لیے عامر روز آ کر مجھے
میرے کمرے میں ہی پڑھا کر چال جاتا تھا 5 .سے 6دن
بَ ْعد کی بات ہے گھر میں سب سوئے ہوئے تھے میں عامر
سے اپنے کمرے میں پڑھ رہی تھی .تو عامر نے مجھے
کہا حنا تمہیں پتہ ہے تمہاری اور میری بات پکی ہوئی ہے
اور تم سے میری شادی ہو گی .میں تھوڑا سا شرما گئی
اور آہستہ آواز میں بولی جی عامر بھائی مجھے پتہ ہے .
عامر نے کہا حنا تم پاگل ہو تمہاری اور میری شادی ہو گی
اور تم میری ِبی ِوی بنو گی اور تم مجھے بھائی بال رہی ہو .
تو میں اس کی بات سن کر شرما گئی اور منہ نیچے کر لیا
.تو اس نے کہا مجھے آئِ ْندَہ سے بھائی نہیں کہنا مجھے
بس میرے نام عامر سے بال لیا کرو .تو میں بولی ا می
اور خالہ میرے بارے میں کیا سوچے گی کے میں آپ کو
نام سے بالتی ہوں .تو عامر نے کہا پاگل کوئی بھی کچھ
نہیں بولے گا سب کو پتہ ہے تم سے میری شادی ہو گی
اِس لیے کوئی بھی برا نہیں مناے گا بس تم مجھے میرے
نام سے پکارا کرو .میں نے کہا اچھا ٹھیک ہے ِ .پھر وہ
مجھے پڑھا کر چال گیا .اگلے دن ِپھر جب میں پڑھ رہی
تھی تو عامر نے کہا حنا ایک بات تو بتاؤ میں تمہیں کیسا
لگتا ہوں تم مجھے پسند کرتی ہو یا نہیں .تو میں خاموش
ہو گئی .اور ِپھر عامر نے پوچھا بتاؤ نا حنا .میں نے کہا
عامر آپ بہت اچھے ہیں .تو وہ بوال میں تمہیں پسند ہوں
یا نہیں تو میں نے کہا آپ کیوں پوچھ رہے ہیں تو اس نے
کہا پہلے تم بتاؤ نہ .میں نے کہا جی تو وہ بوال حنا میں
بھی تمہیں بہت پسند کرتا ہوں .اور میرا ہاتھ پکڑ لیا میں
نے فورا ً اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور بولی عامر یہ آپ کیا کر
رہے ہیں تو وہ بوال حنا تم کیوں ڈر رہی ہو میں تمھارے
ہونے واال میاں ہوں تم میری ِبی ِوی بنو گی ِپھر کیوں مجھ
سےڈر رہی ہو .میں اس کی بات سن کر بولی عامر یہ
ٹھیک نہیں ہے ابھی شادی ہوئی تو نہیں ہے نہ یہ سب
کچھ شادی سے پہلے ٹھیک نہیں ہے .تو وہ خاموش ہو
گیا اور مجھے پڑھا کر چال گیا .اگلے 3سے 4دن تک وہ
مجھے آ کر پڑھا کر چال جاتا تھا .مجھے اندازہ ہو گیا تھا
عامر مجھے سے ناراض ہے ایک دن میں نے کہا عامر
مجھ سے ناراض کیوں ہیں .تو وہ بوال حنا تم مجھے اپنا
نہیں سمجھتی ہو اور مجھے پتہ ہے تم مجھے پسند بھی
نہیں کرتی ہو .تو میں نے کہا کس نے آپ کو کہا ہے میں
آپ کو پسند کرتی ہوں .لیکن عامر شادی سے پہلے اِس
طرح کا کوئی بھی کام غلط ہےاگر مجھے کچھ ہو گیا تو
امی اور خالہ کیا سوچے گی خاندان میں سب لوگ برا بھال
کہیں گے .بدنامی ہو گی .تو وہ بوال حنا مجھے سب پتہ
ہے .لیکن میں تم سے ایسا کوئی غلط کام نہیں کروں گا
جس سے تمہیں کوئی برا بھال کہے یا خاندان کی عزت
خراب ہو .لیکن ہم ایک دوسرے کا ہاتھ تو پکڑ سکتے
ہیں پیار کی باتیں تو کر سکتے ہیں .میں اس کی بات سن
کر شرما گئی اور میرا منہ الل سرخ ہو گیا اور میں نیچے
دیکھنے لگی .تو عامر بوال حنا میرا یقین کرو میں کبھی
بھی تمہیں کوئی نقصان نہیں دوں گا .میں دوسرا واال کام
شادی کے بَ ْعد ہی کروں گا لیکن ہم ایک دوسرے سے پیار
کی باتیں اور کس تو کر سکتے ہیں .میں ِپھر شرما گئی
اور کچھ نہ بولی .اس نے کہا حنا بتاؤ نہ جواب دو .میں
نے آہستہ سے کہا میں سوچ کر جواب دوں گی ِ .پھر اس
دن بھی وہ مجھے پڑھا کر چال گیا اگلے 2دن تک میں نے
اس کو کوئی جواب نہیں دیا ِپھر 1دن اس نے تھوڑا سا
پڑھا کر مجھے پوچھا حنا تم نے کیا سوچا ہے میں نے کہا
عامر اگر ا می نے یا کسی نے دیکھ لیا تو بہت مسئلہ بن
جائے گا .تو وہ بوال حنا کچھ بھی نہیں نہیں ہو گا جب میں
آتا ہوں سب سوئے ہوتے ہیں کسی کو کچھ بھی نہیں پتہ
چلے گا خالہ کو تو پتہ ہے حنا اندر پڑھ رہی ہے اور ہم
کون سا دوسرا واال کام کریں گے بس ویسے ہی باتیں
کریں گے یا کس وغیرہ .میں اس کی بات سن کر خاموش
ہو گئی تووہ بوال بتاؤ ِپھر تم راضی ہو تو میں نے آہستہ
سا اپنا سر ہاں میں ہال دیا ِ .پھر اس نے میرا ہاتھ پکڑ لیا
اور بوال حنا تمہیں پتہ ہے شادی والی رات کو میاں بِی ِوی
کیا کرتے ہیں .تو میں اس کی بات سن کر شرم سے الل
سرخ ہو گئی اور اپنے منہ نیچے کر لیا .اور کچھ نہ بولی
.عامر نے دوبارہ ِپھر پوچھا بتاؤ بھی اگر نہیں پتہ تو میں
بتاؤں .تو میں نے سر ہال کر کہا ہاں تو اس نے کہا حنا
شادی والی رات کو سھاگ رات بولتے ہیں اس رات میاں
ِبی ِوی ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں اور اس رات
کو میا ناپنی ِبی ِوی کے ساتھ وہ واالکام بھی کرتا ہے .
مجھے اس کی بات سن کر بہت شرم آ رہی تھی .عامر ِپھر
بوال تم بھی کچھ بولو نہ تو میں نے کہا کیا بولوں تو وہ
بوال کچھ بتاؤ اسکول کی سہیلیوں نےکچھ تو بتایا ہو گا .
تو میں نے کہا کچھ خاص نہیں بتایا میری ایک ہی پکی
سہیلی ہے اس کی باجی کی شادی ہوئی تھی تو اس نے
مجھے اپنی باجی کا بتایا تھا کے شادی والی رات کو باجی
اور ان کی میاں بہت پیار کرتے رہے ہیں اور سارے کپڑے
اُتار کر وہ واالکام بھی کیا تھا ِ . .پھر میں خاموش ہو گئی .
تو وہ بوال حنا تمہیں پتہ ہے پہلی دفعہ بہت درد بھی ہوتا
ہے .تو میں نے کہا ہاں سنا تھا میری سہیلی بتا رہی تھی
ِ .پھر عامر نے میرے ہاتھ کو چوم لیا اور بوال میں اب جا
رہا ہوں ِپھر کل باتیں کریں گے ِ .پھر اس دن کے بَ ْعد اکثر
وہ میرا ہاتھ پکڑ لیتا اور باتیں کرتا رہتا ِپھر درمیان میں
وہ میری گالوں پے اور ِپھر کچھ دن بَ ْعد میرے ہونٹوں پے
کس کرنے لگا .اب میری بھی شرم کافی حد تک ختم ہو
چکی تھی .میں اور وہ ایک دوسرے کو منہ میں منہ ڈال
کر کس کرتے تھے
ِپھر ایک دن عامر نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن پے رکھ
دیا میرے جسم میں کر نٹ دور گیا میں نے اپنا ہاتھ کھینچ
لیا اور بولی عامر یہ کیا ہے تو وہ بوال حنا یہ ہی تو ہے
جو عورت کی وہ میری پھدی کی طرف اشارہ کر کے بوال
اس کے اندر جاتا ہے تو میاں ِبی ِوی کو مزہ آتا ہے اور ِپھر
بچہ بھی پیدا ہوتا ہے .عامر نے ِپھر میرے ہاتھ پکڑ کر
اپنے لن پے رکھ دیا اس کا لن شلوار کے اندر تن کر فل
کھڑا تھا میں نے تھوڑی دیر کوئی حرکت نہیں کی ِپھر
عامر نے ہی میرے ہاتھ پے اپنا ہاتھ رکھ کر اوپر نیچے
کرنے لگا اور اپنے لن کو میرے ہاتھ سے سہالنے لگا .
چند لمحوں بَ ْعد اس نے ہاتھ اٹھا لیا لیکن میں اپنے ہاتھ کو
اوپر نیچے کرتی رہی اور عامر کا لن سہال تی رہی .کافی
دیر میرا سہالنے کی وجہ سے اس نے اپنی شلوار میں
اپنی منی چھوڑ دی تھی اس کی شلوار کافی گیلی ہو گئی
تھی میں نے پوچھا عامر یہ کیا ہے تو اس نے کہا حنا یہ
ہی تو مال ہے جو عورت کی پھدی میں جاتا ہے تو عورت
کو مزہ بھی آ تا ہے اور بچہ بھی پیدا ہوتا ہے ِ .پھر اس
دن کے بَ ْعد وہ روز کچھ دیر پڑھا کر مجھے سے اپنا لن
سہلوا تا تھا اس نے مجھے مٹھ مارنا سکھا دی تھی کچھ
دن بَ ْعد تو وہ اپنی شلوار سے لن باہر نکال کر مجھ سے
مٹھ مرواتا تھا .اور وہ میرے قمیض کے اوپر سے ہی
میرے چھوٹے چھوٹے ممے پڑ کر دباتا اور سہالتا رہتا
تھا اور میں اس کے لن کی مٹھ لگاتی تھی .کچھ دن تو
ایسا ہی چلتا رہا ِپھر ایک دن اس نے مجھے کہا حنا اپنی
شلوار اُتار کر اپنی پھدی تو دکھاؤ تو میں نے منع کر دیا
وہ مجھے بار بار کہتا رہا وہ لگاتار میری 2دن تک منت
سماجت کرتا رہا ِپھر آخر کار میں نے ہار مان لی اور اپنی
شلوار اُتار کر اس کو اپنی پھدی دیکھا دی میری پھدی
ایک دم ٹائیٹ تھی ابھی اس پے اتنے بال بھی نہیں آئے
تھے .وہ میری پھدی دیکھ کر پاگل ہو گیا اور آگے کو
جھک کر میری پھدی کو کس کر دی .مجھے لذّت کا ایک
شدید جھٹکا لگا .پہلی بار کسی نے میری پھدی کو ھواتھا
ِ .پھر وہ آہستہ آہستہ میری پھدی کو اپنے ہاتھ کی انگلی
سے سہالتا رہا اور کچھ دیر بَ ْعد ہی میری پھدی سے پانی
َرسنے لگا مجھے اس کی انگلی کی وجہ سے ایک عجیب
مزہ مل رہا تھا میں جنت کی سیر کر رہی تھی ِ .پھر میں
اس کے سامنے کھلتی گئی اور ِپھر وہ مجھ روز پہلے آ کر
میری پھدی کے ساتھ کھیلتا تھا میری پھدی کو اپنی ُزبان
کے ساتھ چومتا اور چاٹتا رہتا تھا اور جب میری پھدی اپنا
پانی چھوڑ دیتی تھی تو وہ ِپھر بَ ْعد میں اپنے لن کی مجھ
سے مٹھ لگوا تا تھا .ہمارا یہ سلسلہ کافی دن تک چلتا رہا
ِ .پھر میرے پیپر بھی ہو گئے تھے اور پیپر بہت اچھے
ہوئے تھے تو میں نےامی کو بول کر خالہ کو بوال دیا کے
عامر بھائی کو کہے کے وہ مجھے کالج کے لیے شروع
سے ہی پڑھاناشروع کر دے کیونکہ کالج کی پڑھائی تیز
اور مشکل ہے .امی اور خالہ مان گئی تھیں .مجھے آب
عامر سے مزہ لینے کی عادت بن چکی تھی .عامر نے
بھی آگے یونیورسٹی میں ایڈمیشن لے لیا تھا صبح جاتا
اور دن کو آ کر مجھے کالج کا تھوڑا پڑھاکر ِپھر مجھے
پیار اور لذّت کا سبق دیتا تھا .
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 32
امی اور خالہ مان گئی تھیں .مجھے آب عامر سے مزہ
لینے کی عادت بن چکی تھی .عامر نے بھی آگے
یونیورسٹی میں ایڈمیشن لے لیا تھا صبح جاتا اور دن کو آ
کر مجھے کالج کا تھوڑا پڑھاکر ِپھر مجھے پیار اور لذّت
کا سبق دیتا تھا .لیکن اس نے مجھے کبھی بھی اندر
کروانے کا نہیں کہا اور نہ ہی وہ کرنا چاہتا تھا .بَ ْعد میں
تو میں اور وہ اور زیادہ کھل گئے تھے جب سب سوئے
ہوتے تھے میں اور وہ کمرے کا دروازہ الک کر کے
پورے ننگے ہو کر مزہ کرتے تھے .وہ میرا 2دفعہ پانی
نکلوا دیا کرتا تھا ایک دفعہ میری پھدی کو اپنی ُزبان سے
سک کرتا تھا اور دوسری دفعہ وہ بیڈ پے ننگا بیٹھ جاتا
تھا اور مجھے اپنی جھولی میں بیٹھا لیتا تھا اور اپنے لن
اور میری بُنڈ کی لکیر میں تیل لگا کر اور کبھی کوئی
لوشن لگا کر اپنا لن میری بُنڈ کی لکیر میں پھنسا کر
مجھے آگے پیچھے کرتا رہتا اور اپنے دونوں ھاتھوں
سے میری نپلز کو پکڑ لیتا تھا نیچے اس کا لن میری بُنڈ
کی موری کے اوپر آگے پیچھے رگڑ تا رہتا تھا مجھے اتنا
مزہ ملتا تھا کے میں بتا نہیں سکتی اور ِپھر وہ ایسے ہی
میری بُنڈ کے اوپر ہی اپنی گرم گرم منی چھوڑ دیتا تھا اور
ایک دفعہ وہ میری پھدی چاٹتا تھا اور دوسری دفعہ جب
مجھے اپنے لن پے بیٹھا کر میری بُنڈ میں لن کو تیل لگا
کا رگڑ تا تھا تو میں 2دفعہ پانی چھوڑ دیتی تھی میرا اِس
طرح ہی عامر کے ساتھ 2سال گزر چکے تھا ِ .پھر میں
جب کے آخری سال میں تھی تو اس کا باہر انگلینڈ میں
اسٹڈی ویزا لگ گیا اور وہ چال گیا میں نے بھی نرسنگ
کے 3سال مکمل کیے اور مجھے بَ ْعد میں سرکاری جاب
مل گئی اور میں اس کے بَ ْعد سے یہاں اِس اسپتال میں
تقریبا ً 2سال ہو گئے ہیں نوکری کر رہی ہوں .اب اس کو
گئے ہوئے 3سال سے اوپر ہو گئے ہیں وہ اگلے سال
واپس آئے گا تو میری اس سے شادی ہو جائے گی .بس
اِس طرح ہی عامر سے مزہ لے لے کر میرے ممے اور
میری بُنڈ بڑی ہو گئی ہے .میں حنا کی اسٹوری سن کر فل
گرم ہو چکا تھا میرا لن ٹرا و َزر کے اندر ہی تن کر کھڑا
ہو چکا تھا ِ .پھر حنا بولی کیا ہوا کا شی کہیں کچھ کام
خراب تو نہیں ہو گیا .تو میں بوال ظالم اتنی مست اور
سیکسی اسٹوری سنائی ہے وہ سن کر کس کافر کا کام
خراب نہیں ہو گا .تو وہ بولی تو ِپھر چلے جاؤ نہ اپنی اس
والی کے پاس جس کے ساتھ 2سے 3دفعہ کر چکے ہو .
تو میں نے کہا حنا ضرور چال جاتا لیکن وہ بہت دور ہے
وہ شیخوپورہ میں رہتی ہے .یہاں اسالم آباد میں کوئی نہیں
ہے بس اپنے ہاتھ سے ہی گزارا ہے .اِس لیے تو آپ کی
خدمت لینا چاہتا ہوں حنا میری بات سن کر ہنسنے لگی اور
بولی ابھی تو نا ممکن ہے ہاں تھوڑا صبر کرو شاید َب ْعد
میں کچھ مل جائے .میں نے کہا ٹھیک ہے حنا جی جیسے
آپ کی مرضی اور کچھ دیر مزید باتیں کی تو حنا نے کہا
میں سونے لگی ہوں ِپھر بات ہو گی .اور ِپھر میں بھی
سو گیا .اگلے 2دن دوبارہ میرا حنا کے ساتھ کوئی رابطہ
نہیں ہوا تھا .لیکن میں اگلے دن فوزیہ آنٹی کے گھر گیا
فیصل سے بات ہوئی اور فوزیہ آنٹی کو جب میں نے دیکھا
میرا لن جوش میں آ گیا کیا فوزیہ آنٹی کا غضب کا جسم
تھا اور بال کی خوبصورت بھی اور گوری چیک سمارٹ
عورت تھی اس کا بل کھاتا ہوا جسم تھا .مجھے جب چچی
کی باتیں یاد آنے لگی تو میں نے دِل میں سوچا فوزیہ آنٹی
بھی کیا مال ہے اور یہ بھی کس گانڈو کے ساتھ سیٹ ہے
.اگر کبھی میرے ساتھ سیٹ ہوگئی تو اِس کی گانڈ اور
پھدی کو ایسا ٹھنڈا کروں گا کہ فیصل کو بھی بھول جائے
گی ِ .پھر میں کچھ دیر فیصل کے ساتھ گپ شپ لگا کر
واپس آ گیا مجھے فوزیہ آنٹی کی طرف سے کوئی
مشکوک حرکت نظر نہیں آئی .لیکن مجھے پتہ تھا .و جو
کچھ بھی کرے گی رات کے اندھیرے میں کرے گی .میں
گھر واپس آ گیا ِ .پھر مزید 2دن کچھ خاص نہ ہوا .لیکن
ِپھر ایک دن دن کے 11بجے میں نے حنا کو ایس ایم ایس
کیا کہانہو کیسی ہو تو اس کا جواب آیا ڈیوٹی پے ہوں تو
میں نے کہا لنچ کب کرو گی تو وہ بولی تو 1سے 2کے
درمیان ہے .میں نے کہا کیا موڈ ہے میرا آج باہر کھانے
کا موڈ ہو رہا ہے ساتھ چلو گی تو وہ بولی کہا ں جانا ہے
تو میں نے کہاسیورفوڈ چلتے ہیں تو اس نے کہا ٹھیک
ہے وہ نزدیک ہے
مجھے واپس بھی آنا ہے .میں نے کہا تم ریڈی رہنا میں
1بجے تمہیں اسپتال کے گیٹ سے پک کروں گا .اور ِپھر
میں نہا دھو کر شیو کی کپڑے چینج کر کے 12:30پے
گھر سے نکل آیا اور 1بجے اسپتال کے گیٹ پے پہنچ گیا
5 .منٹ بَ ْعد حنا مجھے باہر آتی ہوئی نظر آئی وہ مجھے
دیکھ کر مسکرا پڑی اور آ کر پیچھے بائیک پے بیٹھ گئی
اور میں اس کو لے کرسیور فوڈ کی طرف نکل آیا .رستے
میں اس نے اپنا ہاتھ میرے کاندھے پے رکھا تھا .میں
نے کہا حنا جی میں آپ کا دوست ہوں بھائی تو نہیں ہوں
کم سے کم دوست کی طرح تو بیٹھو .حنا میری بات سمجھ
گئی اور اپنا ہاتھ آگے کر کے میرے پیٹ پے رکھ کر پکڑ
لیا .میں نے آہستہ سے کہا زیادہ نیچے نہیں کرنا
نیچےعالقہ غیر ہے ِپھر مشکل ہو جائے گی .میں نے
سائڈ والے شیشےسے دیکھا وہ میری بات سن کر مسکرا
رہی تھی .اور آہستہ سا میرے کان کے پاس منہ کر کے
بولی کبھی تو عالقہ غیر دیکھنا ہی پڑے گا .مجھے اس
کی بات سن کر مستی چڑھ گئی .اور میں خوش ہو گیا ِپھر
ہم سیورفوڈ پے آ گئے .یہاں ہم نے كھانا کھایا کھانے کے
دوران میں نے کہا حنا جی آپ کی روم میٹ وہ ہی لڑکی
ہے نہ جو اس دن رسپشن پے کھڑی تھی .شازیہ نام کی
تو حنا بولی نہیں وہ نہیں ہے وہ تو پنڈی کی ہے اس کا
اپنا گھر ہے شادی شدہ ہے اس کا 6سال کا بیٹا ہے .
میری روم میٹ گجرات کی ہے .اس کا نام فرزانہ ہے وہ
اس دن روم میں سوئی ہوئی تھی اس کی نائٹ ڈیوٹی تھی .
میں نے آنکھ مارتے ہوئے کہا حنا جی ویسے آپ کی
سہیلی شازیہ شادی شدہ تو نہیں لگتی .حنا میری بات سن
کر تھوڑا مصنوعی غصہ دیکھا کر بولی اب جناب کا اس
پے بھی دِل آ گیا ہے .میں نے کہا نہیں ایسی بات نہیں ہے
میں تو ویسے بات کر رہا تھا کے وہ شادی شدہ لگتی نہیں
ہے .حنا مسکرا کر اور آہستہ سے بولی اکثر آنکھیں
دھوکہ کھا جاتی ہیں .وہ بڑی کمینی اور تیز چیز ہے .
میاں کے ہوتے ہوئے بھی گا ِئینی کے ڈاکٹر سے روز
چودا تی ہے .میں حنا کی بات سن کر حیران رہ گیا .میں
نے کہا واقعہ ہی آپ سچ کہہ رہی ہو تو حنا بولی ابھی
پوری بات نہیں بتا سکتی رات کو فون پے بات کریں گے
تو اس کیا کہانی بتاؤں گی .ہم كھانا کھا کر وہاں سے
نکلے اور ِپھر میں نے حنا کو اسپتال چھوڑ کر گھر واپس
آ گیا اور آ کر سو گیا شام کو اٹھ کر نہا دھو کرچائےپی اور
اپنا لیپ ٹاپ آن کر کے بیٹھ گیا اور سائیٹس اوپن کر کے
دیکھنے لگا مجھے پتہ ہی چال رات کے 9بج گئے میرا
چھوٹا بھائی میرے روم میں بالنے آیا اور بوال کے بھائی آ
کر كھانا کھا لو ِپھر میں نے سب کے ساتھ مل کر كھانا
کھایا اور کھانے کے کے بعد ابو نے پوچھ بیٹا ِپھر کیا
سوچا ہے تو میں نے کہا ابو میں 3یونیورسٹیز کی انفو
لی ہے ِپھر ابو کے ساتھ اسٹڈی کے معاملے پے باتیں
ہوتی رہیں اور ِپھر ابو اٹھ کر اپنے کمرے میں چلے گئے
میں نے ٹائم دیکھا تو 30:10ہو گئے تھے میں بھی وہاں
سے اٹھ کر دوبارہ اپنے بیڈروم میں آ گیا اور بیڈ پے آ کر
لیٹ گیا .تقریبا ً 11بجے میں نے حنا کو ایس ایم ایس کیا
اور پوچھ کے وہ کہاں ہے اور کیا کر رہی ہے .تو اس نے
بتایا وہ فارغ ہے اور اپنے روم میں ہے ِ .پھر میں نے اس
کو کال مال لی اور اس کے ساتھ باتیں کرنے لگا .باتوں
ہی باتوں میں میں نے اس سے دن والی بات کا ذکر کیا
کے وہ مجھے شازیہ والی بات کے اس کا کیا چکر ہے .
حنا نے کہا کا شی جی ویسے آپ بہت ضدی ہو بات کو
بھولتے نہیں ہو .میں اس کی بات سن کر ہنسنے لگا اور
بوال کے حنا جی بچہ جب تک ضد نہ کرے تو ماں دودھ
بھی نہیں دیتی .اور آپ نے دن کو خود کہا تھا کے رات
کو فون پے بتاؤں گی .آگے سے حنا نے کہا کا شی جی
کبھی ماں کی دودھ کے عالوہ بھی کسی کا دودھ پیا ہے یا
نہیں تو میں نے کہا حنا جی دودھ تو خیر نہیں پیا ہاں البتہ
دودھ پالنے والی کے ساتھ مزہ کافی کیا ہے ِ .پھر میں نے
پوچھا حنا جی آپ نے بھی کسی کو دودھ پالیا ہے تو بولی
ہاں عامر روز پہلے میرے نپلز منہ میں لے کر کتنی کتنی
دیر تک چوستا رہتا تھا اورسہال تا بھی رہتا تھا اِس لیے تو
یہ اتنی بڑے اور موٹے ہو گئے ہیں .میں نے کہا حنا جی
آپ کی نپلز کیسی ہیں اور کس رنگ کی ہیں .تو حنا نے
کہا نپلز کافی بڑی اور گول گول ہو چکی ہیں اور ان کا
رنگ پنک ہے .میں نے کہا حنا جی مجھے پنک رنگ کی
نپلز بہت پسند ہیں ِ .پھر میں نے حنا کو یاد دالیا حنا جی
آپ مجھے مطلب کی بات بتاتی نہیں ہیں اور مجھے کہیں
اور ہی الجھا دیتی ہیں .تو حنا میری بات سن کر ہنسے
لگی ِ .پھر حنا نے کہا کا شی جی جس کی آپ بات کر رہے
ہو وہ بہت کمینی اور تیز چیز ہے .اصل میں وہ ہمارے
ڈیپارٹمنٹ کی پرانی نرس ہے وہ سب کو جانتی ہے اور
سب اس کو جانتے ہیں .مجھے تو بس اپنے ڈیپارٹمنٹ کی
ڈاکٹر کا ہی پتہ ہے کیونکہ میں نے خود اپنی آنکھوں سے
دونوں کو رنگے ہاتھوں دیکھاتھا باقی سنا ہے کے اس
کے کوئی 2سے 3لوگوں کے ساتھ چکر ہیں .ایک دن
میری اور اس کی نائٹ ڈیوٹی تھی .میں جب رسپشن پے
بیٹھی کام کر رہی تھی تو شازیہ نے کہا کے وہ رائونڈ پے
جا رہی ہے .اور مجھے یہ کہہ کر وہ چلی گئی میں تقریبا ً
وہاں آدھا گھنٹہ بیٹھی رہی لیکن وہ واپس نہیں آئی .اور
اِس دوران ہی ایک مریض کے ساتھ کوئی اٹینڈڈ میرے
پاس آیا اور بوال کے اس کے مریض کو دردہو رہی ہے آپ
تھوڑا چیک کریں .میں حیران ہوئی کے شازیہ تو رائونڈ
پے ہے ِپھر یہ میرے پاس آیا ہے .خیر میں اس کے ساتھ
چلی گئی اور جا کر اس کی وائف کو چیک کیا اور پین کلر
کا انجیکشن لگا کر واپس آ گئی میں جس وارڈ میں گئی
تھی وہ آخری وارڈ تھا اس سے پہلے 3اور وارڈ بنے
ہوئے تھے میں نے آتے ہوئے سارے وارڈ میں نظر ماری
مجھے شازیہ نظر نہیں آئی میں حیران تھی وہ کہانچلی
گئی ہے .میں وہاں سے سیدھی رسپشن پے آئی تو وہاں
بھی ابھی تک نہیں آئی تھی .میں رسپشن پے بیٹھ کر اس
کا انتظار کرنے لگی .لیکن اور میرے مزید 15منٹ انتظار
کرنے کے بَ ْعد بھی نہ آئی .مجھے پیشاب آیا ہوا تھا میں
اپنے اسٹاف روم کے باتھ روم میں چلی گئی وہاں پیشاب
کر کے جب واپس آ رہی تھی تو اسٹاف روم سے اگال ڈاکٹر
کا روم تھا اس کے روم کی کھڑکی پے جو گالس لگا تھا
اس میں اگر باہر اندھیرا ہو اور اندر تھوڑی سی بھی
روشنی ہو تو نظر آ جاتا تھا .میں نے کھڑکی سے آنکھ
لگا کر دیکھا تو اندر کا منظر دیکھ کر میرے ہوش اڑ گئے
تھے کیونکہ اندر ڈاکٹر اور شازیہ پورے ننگے ہوئے تھے
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 33
میں نے کھڑکی سے آنکھ لگا کر دیکھا تو اندر کا منظر
دیکھ کر میرے ہوش اڑ گئے تھے کیونکہ اندر ڈاکٹر اور
شازیہ پورے ننگے ہوئے تھے اور ڈاکٹر اپنے صوفےپے
بیٹھا تھا اور شازیہ اس کی گودھ میں دونوں طرف ٹانگیں
کر کے نیچے سے ڈاکٹر کا لن اندر لے رہی تھی مجھے
آواز تو نہیں آ رہی تھی .لیکن میں صرف دیکھ سکتی تھی
.شازیہ پورے جسم کو ہوا میں اٹھا کر ِپھر نیچے ہوتی
تھی اِس سے ڈاکٹر کا پورا لن شازیہ کی پھدی کے اندر
باہر ہو رہا تھا .میں یہ دیکھ کر خود گرم ہو گئی تھی میں
اندر بھی دیکھ رہی تھی اور اپنے ایک ہاتھ سے اپنی پھدی
کو بھی مسل رہی تھی .میں نے وہاں تقریبا ً آدھا گھنٹہ
شازیہ اور ڈاکٹر کی چدائی دیکھی رہی تھی جس میں آخر
میں شازیہ نے ڈاکٹر کا لن اپنی گانڈ میں بھی لیا تھا .ان
کی چدائی دیکھ کر میں خود کافی گرم ہو گئی تھی اور
اپنے ہاتھ سے ہی اپنا بھی ایک دفعہ پانی نکلوا دیا تھا .
اور میرے پینٹی نیچے سے پوری گیلی ہو گئی تھی میں
وہاں سے دوبارہ اپنے اسٹاف روم والے باتھ روم میں گئی
اور اپنی پینٹی اُتار کر اپنے بیگ میں رکھ لی اور اپنی
پھدی کو دھو کر دوبارہ رسپشن پے آ گئی اور آ کر دیکھا
تو شازیہ میرے سے پہلے آ کر بیٹھی تھی مجھے سے
پوچھنے لگا کے تم کہاں گئی تھی میں نے کہا میں رائونڈ
پے گئی تھی
ایک مریض کو درد تھا چیک کرنے گئی تھی .میں نے اس
کو پوچھا وہ کہاں تھی تو اس نے جھوٹ بول کر کہا وہ
رائونڈ سے ہو کر باتھ روم میں چلی گئی تھی .خیر وہ دن
گزر گیا اگلے دن رات کو تقریبا ً 1بجے کا ٹائم ہو گا ہم
دونوں رسپشن پے ہی بیٹھی تھیں میں نے اس کو کل
دیکھا سارا واقعہ سنا دیا جو کچھ میں نے دیکھا تھا پہلے
تو کافی جھوٹ بولنے کی کوشش کی ِپھر میری طرف سے
اعتماد ہونے کی وجہ سے اپنے ساری سٹوری مجھے سنا
دی .اور مجھے یہ بھی کہا کے حنا ڈاکٹر تمہارا بہت
دیوانہ ہے کہتا ہے حنا کی لے دو اگر تم راضی ہو تو میں
تمہیں بھی مزہ کروا سکتی ہوں .وہ ڈاکٹر تمہارا اور
تمہاری روم میٹ کا بہت دیوانہ ہے .باربار مجھے تم
دونوں کے لیے کہتا ہے .میں نے شازیہ کی باتیں سن کر
کہا مجھے نہیں لینا مزہ ڈاکٹر سے اور نہ مجھے دوبارہ
کہنا خود جو مرضی کرو مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے اور
میں نہ ہی کسی اور تمہارا بتاؤں گی ِ .پھر اِس طرح ہی
مجھے شازیہ کا پتہ چال تھا .میں نے کہا حنا جی آپ نے
2دفعہ ایک دفعہ اپنی فل گرم سٹوری اور دوسری شازیہ
کی بتا کر میری آگ کو اور بھڑکا دیا ہے .آج میرا لن ِپھر
ایک دم ٹائیٹ ہو گیا ہے اِس کا کچھ کر دو .تو حنا نے کہا
میں کیا کر سکتی ہوں .ابھی صبر کرو ِپھر کبھی سوچوں
گی .میں نے کہا حنا جی آپ بے شک آپ اندر ابھی نہیں
کرواؤ لیکن اوپر اوپر سے مزہ یا عامر جیسا مزہ مجھے
بھی دے دو .تو وہ میری بات سن کر خاموش ہو گئی .
میں نے ِپھر کہا حنا جی کیا سوچا ہے یقین کرو میں اندر
نہیں کروں گا نہ ہی آپ کی مرضی کے بغیر کچھ اور کروں
گا لیکن آپ عامر جیسا مزہ مجھے بھی کروا سکتی ہیں
اِس میں میرے اور آپ کا دونوں کا فائدہ ہو جائے گا .حنا
نے کہا چلو ٹھیک ہے مجھے کل تک سوچنے کا ٹائم دو
میں تمہیں کل میسیج کر کے بتا دوں گی کے میں راضی ہو
ں یا نہیں لیکن جو میں کہوں گی وہ ہی ہو گا اس سے
زیادہ کے لیے مجھے ابھی ٹائم چاہیے میں ابھی اندر نہیں
کروا سکتی .میں نے کہا حنا جی مجھے منظور ہے آپ
جو کہو گی ویسا ہی ہو گا ِ .پھر اس نے مجھے کل کا بتا
کر بائے بول کر کال کٹ کر دی ِپھر میں بھی سو گیا اور
اگلے دن میں صبح 12بجے اٹھا نہا دھو کر ناشتہ کر کے
اپنا لیپ ٹاپ لگا کر بیٹھ گیا .تقریبا ً 1:25پے مجھے حنا
کامیسیج آیا کے کیا کر رہے ہو تو میں نے جواب دیا لیپ
ٹاپ پے گانے سن رہا ہوں .تو اس نے کہا کا شی جی کیا
یاد کرو گے میں تمہیں عامر جیسا مزہ دینے کے لیے تیار
ہوں لیکن میری ایک شرط ہے کے ایک تو میں اندر نہیں
کرواؤں گی دوسرا یہ کام میرے ہاسٹل میں میرے روم میں
ہو گا .میں نے کہا حنا جی آپ کی سب شرط منظور ہے
لیکن میں آپ کے ہاسٹل میں کیسے آؤں گا .وہ تو لیڈیز
ہاسٹل ہے .تو حنا نے کہا آج بھی میری نائٹ ڈیوٹی ہے
اور کل دن کو میں اپنے روم میں ہوں گی میری روم میٹ
بھی ڈیوٹی پے ہو گی .تم کل دن کو تقریبا ً 1:15پے
میرے ہاسٹل آ جانا اس ٹائم گارڈ كھانا کھانے اپنے روم
میں بیٹھ ہوتا ہے تم اس وقعت ہی گیٹ سے اندر آ جانا اور
سیدھا پہال فلور پے روم نمبر 21میں آ جانا دروازہ کھال ہو
گا اس ٹائم دو پہر ہوتی ہے کوئی بھی وہاں نہیں ہوتا .میں
نے کہا حنا جی میں سمجھ گیا ہوں میں کل آ جاؤں گا .اور
ِپھر میں تو ہوا ؤنمیں تھا میرے اندرلڈو پھوٹ رہے
تھےکل دن تک ٹائم گزارنا میرے لیے مشکل ہو گیا تھا .
خیر وقعت گزر ہی گیا میں اگلے دن 1:15پے حنا کے
ہاسٹل کے گیٹ کے نزدیک کھڑا تھا میں نے آگے پیچھے
نظر ماری اور دیکھا کوئی بھی نہیں تھا گارڈ بھی وہاں
گیٹ پے نہیں تھا .میں آرام سے چلتا ہوا گیٹ سے اندر
داخل ہوا اور فرسٹ فلور پے 21نمبر روم کے پاس پہنچ
کر ہلکی سی دستک دی اور ِپھر دروازہ کھوال تو وہ کھال
ہوا تھا اندر داخل ہو کر دروازہ بند کر کے دیکھا حنا اپنے
بیڈ پے بیٹھی تھی مجھے دیکھتے ہی کھڑئی ہو گئی اور
مجھے آ کر سالم کیا ِپھر میں وہاں دوسرے بیڈ پے بیٹھ
گیا وہ اپنے بیڈ پے بیٹھ گئی .دونوں طرف سنگل بیڈ تھا .
ِپھر حنا نے پوچھ کیا پیو گے میں نے کہا حنا جی ابھی تو
آپ کو پینے کا دِل کر رہا ہے وہ میری بات سن کا مسکرا
پڑی اور ِپھر مجھے ایک جوس دیا اور دوسرا خود کھول
کر پینے لگی میں بھی جوس پینے لگا جوس پی کر میں
اٹھ کر حنا کے بیڈ پے جا کر اس کے ساتھ بیٹھ گیا اور
میں نے کہا جان جی کیا پروگرام ہے تو وہ بولی وہ ہی
پروگرام ہے جو تمہارا ہے .میں نے کہا حنا جی ٹائم تھوڑا
ہے میرا تو دِل ہے کپڑے اُتار دیتے ہیں اور اپنا مزہ پورا
کر لیتے ہیں اس نے کہا ٹھیک ہے اور کھڑی ہو کر اپنے
کپڑے اُتار نے لگا اور اس نے اپنے شلوار اور قمیض اُتار
دی نیچے سے وہ پوری ننگی تھی اس کا کیا کمال کا مست
جسم تھا آج تک چچی یا نورین یا آسمہ آنٹی یا سائمہ آنٹی
کسی کا بھی ایسا جسم نہیں تھا جو حنا کا تھا ایک دم کسا
ہوا ٹائیٹ جسم تھا موٹے موٹے ممے گول اور باہر کو
نکلی ہوئی گانڈ اور مناسب سا پیٹ میں تو اس کا جسم
دیکھ کر خوش ہو گیا تھا .میں نے کہا حنا جی کیا مست
جسم ہے آپ کا کرو دیکھ کر ہی منہ میں پانی آ گیا ہے اور
آپ کی گانڈ اور بالکل مٹھی بند پھدی کیا کام کی چیز آپ
نے چھپا رکھی ہے .وہ میری بات سنا کا مسکرا پڑی .
ِپھر میں نے اپنے کپڑے اُتار دیئے حنا مجھے ہی دیکھ
رہی تھی جب میں نے اپنا انڈرویئر اتارا اور میرا لن کسی
سپرنگ کی طرح اچھل کر باہر آیا تو میں نے دیکھا میرا
لن دیکھ کر حنا کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک اور
نشہ سا آ گیا تھا .اور مجھے سے بولی کا شی جی آپ نے
بہت ظالم چیز رکھی ہے .میری تو پھدی نے دیکھ کر پانی
چھوڑ نا شروع کر دیا ہے آپ کا تو عامر سے موٹا بھی
ہے اور لمبا بھی اندر لے کر مزہ آ جائے گا .میں نے کہا
حنا جی ایک نا ایک دن اِس کی سیر آپ کو ضرور کرواؤں
گا .تو حنا بولی اب تو جلدی ہی اِس کو اندر لینے کے لیے
سوچنا پڑے گا .اور حنا نے آ کر میرا لن پکڑ لیا اور بولی
یقین کرو کا شی تمہارا لن بہت مزے کا ہے ِ .پھر گھٹنوں
کے بل بیٹھ گئی .اور میرے لن کو کی ٹوپی کو منہ میں
لے لیا .اور آہستہ آہستہ اس کا چوپا لگا نے لگی ابھی
اس کو میرا لن کی ٹوپی کو منہ میں لیے ہوئے 1منٹ ہی
ہوا تھا کے دھماکہ ہوا اور کمرے کا دروازہ باہر سے کسی
نے کھوال اور اندر کا منظر دیکھا تو آنے واال بھی اور ہم
دونوں بھی ایک جگہ پے ہی وہاں ہی شیل ہو گئے
دروازہ کھول کر اندر آنے والی حنا کی روم میٹ مسرت
تھی اس کی جب نظر میرے اور حنا کے اوپر پری تو وہ
ہمیں حیرت سے پھٹی پھٹی نظروں سے دیکھتی ہی رہ
گئی کیونکہ میں اور حنا دونوں ننگے تھے اور حنا
گھٹنوں کے بل بیٹھی ہوئی تھی اور اس کے میں منہ میرا
لن تھا ِ .پھر جب حنا نے اپنے منہ سے میرا لن باہر نکاال
اور مسرت سے بولی تم یہاں کیا کر رہی ہو .مسرت حنا
کی بات سن کر چونک گئی اور بغیر کچھ بولے ہوئے باہر
بھاگ گئی .حنا وہاں سے اٹھی اور جا کر دروازہ بند کیا
اور دوبارہ آ کر میرے پاس کھڑی ہو کر بولی کا شی فکر
نہ کرو یہ میری روم میٹ مسرت ہے ڈرنے کی ضرورت
نہیں ہے .اور حنا دوبارہ اپنے کے بل بیٹھ گئی اور میرے
لن کو منہ میں لے لیا اور اس کا چوپا لگا نے لگی حنا
میرا پورا لن اپنے منہ میں لینے کی کوشش کر رہی تھی
لیکن وہ پورا کیا آدھا بھی منہ میں نہیں لے پا رہی تھی .
حنا کا چوپا لگا نے کا اسٹائل بہت ہی نراال تھا وہ اپنے منہ
کے اندر ہی اپنی تھوک کو جمع کر کے اس سے لن کے
اوپر گول گول ُزبان پھیر رہی تھی جس سے مجھے ایک
عجیب اور ِدلکش مزہ مل رہا تھا .درمیان میں کبھی کبھی
حنا میرے لن کی ٹوپی کو اپنے دانتوں میں دبا کر ہلکا سا
کاٹ بھی رہی تھی مزے کے ساتھ ساتھ ہلکی سی ِٹیس
بھی اٹھتی تھیِ .پھر میں بیڈ پے بیٹھ گیا حنا آگے ہو کر
میری گود میں سر رکھ کر میرا لن منہ میں لے کر چوپا
لگا نے لگی .حنا کے چوپوں نے مجھے پاگل کر دیا تھا
کیونکہ وہ 1سیکنڈ کے لیے بھی لن کو منہ سے باہر نہیں
نکالتی تھی عامر نے اس کو اچھا خاصا سکھا دیا تھا حنا
کو چوپےلگاتے ہوئے کوئی 10منٹ ہو چکے تھے .میرا
لن فل تن کر کھڑا ہو چکا تھا .مجھے اب محسوس ہو رہا
تھا کے تھوڑی دیر مزید چوپا لگا نے سے میری منی نکل
آئے گی .میں نے حنا کے سر سے پکڑ کر اس کو روک
دیا اس نے اپنی آنکھوں کے اشارےسے مجھے پوچھا
میں نے کہا کے اور مزید نہیں کرو منی نکل آئے گی .تو
وہ اَٹھ کر میرے ساتھ بیٹھ گئی .اور میرے لن کو ہاتھ میں
پکڑ کر چیک کیا اور بولی کا شی تمہارا لن اندر لینے کے
لیے اتنا دِل کر رہا ہے کہ میں بتا نہیں سکتی لیکن یہاں
میں اندر نہیں لے سکتی کیونکہ یہاں میری چیخوں کی
آواز باہر سنی جا سکتی ہے نہیں تو میں آج ہی تمھارے
لن کو اپنی پھدی میں اندر لے لیتی ِ .پھر وہ اٹھی ان نے
اپنی الماری سے تیل کی بوتل نکالی اور اس میں سے کچھ
تیل نکال کر پہلے میرے لن کو اچھی طرح نرم اور گیال کیا
ِپھر تیل مجھے دیا اور بولی کا شی تیل نکال کر میری بُنڈ
کی موری اور اس کی دراڑ میں میں اچھی طرح لگا دو .
میں نے تیل سے بُنڈ کی دراڑ کو اچھی طرح تیل سے نرم
کیا اور گیال کر دیا ِپھر میں نے اپنی دونوں ٹانگیں اوپر بیڈ
پے رکھ لی حنا بھی اٹھ کر میری گود میں آکر بیٹھ گئی اور
اپنے ایک ہاتھ سے میرے لن کو پکڑ کر اپنی بُنڈ کی دراڑ
میں پھنسا لیا اور ِپھر اپنی بُنڈ کو آگے پیچھے کرنے لگی
حنا کا منہ دوسری طرف تھا میں نے آگے ہاتھ کر کے حنا
کے ممے پکڑ لیے حنا کے ممے روئی کی طرح نرم مالئم
تھے .حنا جس اسٹائل سے اپنی بُنڈ کو میرے لن کے اوپر
رگڑ رہی تھی میرے لن کے اندر کر نٹ دور رہا تھا .میں
بُنڈ کی دراڑ میں لن پھنسا کر رگڑ نے کا تجربہ پہلی دفعہ
کر رہا تھا .مجھے بہت زیادہ مزہ آ رہا تھا حنا کی موٹی
تازی اور نرم نرم بُنڈ اور اس کی بُنڈ کی دراڑ میں میرا لن
سلپ ہو کر رگڑ کھا رہا تھا .حنا نے میرے لن کو اپنی بُنڈ
کی دراڑ میں اچھی طرح پھنسا لیا تھا اور لن کو سختی
سے پکڑا ہوا تھا اور آگے پیچھے ہو رہی تھی اور تیل کی
وجہ سے پوچ پوچ کی آوازیں نکل رہیں تھیں .حنا کے منہ
سے سسکیاں نکل رہیں تھیں .اور وہ سیکسی اور
مدھوش ہوا میں بولی کا شی جی آپ کے لن نے مجھے
پاگل کر ہے دِل کرتا ہے ایک جھٹکے میں اپنی بُنڈ میں لے
لوں .کا شی جی کہیں اور بندوبست کرو مجھے تمہارا لن
جلدی سے جلدی اپنی پھدی اور بُنڈ کے اندر لینا ہے .میں
نے کہا حنا جی فکر نہ کرو میں کوئی نہ کوئی َحل نکالتا
ہوں حنا کو اپنی بُنڈ میرے لن پے رگڑ تے ہوئے کافی ٹائم
ہو چکا تھا اس نے میرا ہاتھ پڑم کر اپنی پھدی کے اوپر
رکھ دیا اور بولی کا شی جی اپنی بڑی والی انگلی اِس میں
ڈال کر اِس کو تھوڑا سکون دو میں نے اپنی انگلی اس کی
پھدی پے رکھ کر ہلکی سی پُش کی میری آدھی انگلی اندر
چلی گئی حنا تھوڑا سی کسمسا گئی میں نے کہا حنا جی
اتنا کافی ہے تو بولی نہیں جان پوری اندر کرو .میں نے
تھوڑا اور زور لگایا اور پوری انگلی اندر کر دی حنا کے
منہ سے ہلکی سی آہ نکلی ِپھر میں نے 2منٹ کے وقفے
کے بعد انگلی کو اندر باہر کرنے لگا .حنا کو اور زیادہ
مدہوشی چڑھ گئی تھی .وہ اور زیادہ سسکیاں لینے لگی
تھی .میں اپنی انگلی کو حنا کی پھدی کے اندر باہر کر رہا
تھا اور حنا اپنی بُنڈ کو میرے لن کے اوپر تیزی سے رگڑ
رہی تھی .نیچے سے مسلسل رگڑ نے کی وجہ سے میرے
لن کی رگیں پھولنے لگیں تھیں مجھے محسوس ہو رہا تھا
اب میرا پانی نکلنے واال ہے .میں نے اپنی انگلی کو اور
تیز ی سے اندر باہر کرنے لگا حنا کو مزید جوش چڑھ گیا
اور وہ بھی اپنی بُنڈ کو اور تیزی سے رگڑ نے لگی اور
اس کے منہ سے اوہ آہ اوہ اوہ آہ آہ کی آوازیں نکل رہیں
تھیں ِ .پھر کوئی 3سے 4منٹ کے اندر پہلے حنا کی
پھدی نے اپنا گرم گرم پانی چھوڑا میری پوری انگلی گیلی
ہو گئی تھی اور اس کی گرم گرم منی اس کی پھدی سے
باہر رس رہی تھی .اور اس کے 1منٹ بعد ہی میرے لن
نے حنا کی بُنڈ میں میں نے اپنی منی کا الوا چھوڑ دیا .
میرا لن حنا کی بُنڈ کی دراڑ میں جھٹکے مار مار کے پانی
چھوڑ رہا تھا .جب میں اور حنا مکمل سکون میں ہو گئے
تو حنا میری گود سے اٹھ کر اپنے کمرے کے ساتھ اٹیچ
باتھ روم میں چلی گئی اور کچھ دیر بعد اپنی صاف صفائی
کر کے واپس آئی وہ ابھی بھی ننگی ہی تھی
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 34
حنا میری گود سے اٹھ کر اپنے کمرے کے ساتھ اٹیچ باتھ
روم میں چلی گئی اور کچھ دیر بعد اپنی صاف صفائی کر
کے واپس آئی وہ ابھی بھی ننگی ہی تھی ِ .پھر میں وہاں
سے اٹھا باتھ روم میں جا کر اپنے آپ کو صاف کیا اور
ِپھر ننگا ہی آ کر حنا کے ساتھ بیڈ پے بیٹھ گیا اور اس کو
ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور پوچھا جان مزہ آیا کہ
نہیں .تو وہ بولی کا شی مزہ تو بہت آیا ہے لیکن اب اندر
آگ اور زیادہ لگ چکی ہے اب تمھارے لن کو اندر لینا ہے
.میں نے کہا حنا جان فکر نہ کرو میں کوئی اچھی سی
سیف جگہ کر بندوبست ضرور کروں گا ِ .پھر تمہیں اپنے
لن کی سیر ضرور کروا وں گا .حنا نے گھڑی پے ٹائم
دیکھا 2بجنے میں 10منٹ باقی تھے .حنا نے کہا کا شی
2بجے گارڈ ِپھر گیٹ پے باہر کھڑا ہو جائے گا تم اس
سے پہلے پہلے نکل جاؤ اگر اس نے دیکھ لیا تو میرے
لیے مسئلہ ہو جائے گا .میں نے جلدی سے کپڑے پہنے
اور حنا کو ایک آخری فرینچ کس دی اور کمرے سے نکل
کر نیچے گراؤنڈ فلور سے باہر گیٹ پے آیا ابھی تک گارڈ
نہیں آیا تھا میں بغیر آواز کیے آرام سے باہر نکل گیا اور
پارکنگ سے اپنی موٹر بائیک نکالی اور گھر واپس آ گیا
میں کافی تھک چکا تھا اِس لیے میں گھر آتے ہی اپنے
روم میں جا کر سو گیا .تقریبا ً رات کے 8بجے تھے جب
میرا چھوٹا بھائی مجھے جگا رہا تھا اور بول رہا تھا بھائی
اٹھو ابو اور ا می بال رہے ہیں آ کر كھانا کھا لو .میں فورا ً
اٹھا واشروم میں گیا منہ ہاتھ دھو کر فریش ہوا اور ِپھر
باہر جہاں سب لوگ بیٹھے كھانا کھا رہے تھے میں بھی
وہاں جا کر سب کے ساتھ كھانا کھانے لگا .ابو نے پوچھا
بیٹا کیا بات آج کہاں مصروف تھے اور آ کر اتنی دیر تک
سوئے رہے ہو میں نے فورا ً بہانہ بنایا ابو میں دوست کی
طرف گیا تھا اس کے ساتھ 1اور یونیورسٹی کی معلومات
لی ہے ِپھر اِس طرح ہی میں اور ابو باتیں کرتے رہے .
ِپھر میں تقریبا ً 9بجے اٹھ کر دوبارہ اپنے کمرے میں آ گیا
اور لیپ ٹاپ لگا کر بیٹھ گیا .تقریبا ً 10بجے کے قریب
مجھے حنا کا ایس ایم ایس آیا کے کیا کر رہے ہو .میں
نے حنا کو کال کی اور بتایا میں میں اپنے کمرے بیٹھا ہوں
لیپ ٹاپ استعمال کر رہا تھا .تم سناؤ کیا کر رہی ہو .تو
وہ بولی میں ڈیوٹی پے ہوں اکیلی بیٹھی تھی سوچا تم سے
گھپ شپ لگا لوں ِ .پھر میں نے کہا سناؤ دن کو مزہ آیا
تھا .تو بولی کا شی کچھ نہ پوچھو بہت برا حال ہے نیچے
پھدی رو رہی ہے .جب سے اِس نے تمہارا لن دیکھا ہے
اِس کی آگ اور بھڑک گئی ہے .میں نے کہا حنا جی دِل تو
میرا بھی بہت کر رہا ہے بہت دن ہو گئے ہیں اپنے اِس لن
کو کسی پھدی کی سیر نہیں کروائی یہ بھی تنگ کر رہا ہے
.آپ تھوڑا صبر کرو میں کچھ نہ کچھ َحل نکالتا ہوںِ .پھر
میں نے کہا حنا جی آپ کی روم میٹ نے بعد میں آپ سے
کیا کہا تھا .کوئی مسئلہ تو نہیں ہوا .تو وہ بولی کوئی
مسئلہ نہیں ہوا ہے .وہ میری بڑی پکی سہیلی اور دکھ
سکھ کی ساتھی ہے .اس کو بعد میں میں نے سب بتا دیا
تھا .ویسے بھی وہ کون سی بچی ہے سب جانتی ہے اور
سب کچھ کروا چکی ہے .میں نے کہا حنا جی آپ کیسے
جانتی ہیں وہ سب کچھ کروا چکی ہے .تو حنا نے کہا اس
نے اور میں نے ایک ہی دن اسپتال میں جوائن کیا تھا اور
وہ شروع سے ہی میری روم میٹ ہے اور میری بہت اچھی
سہیلی اور راز دان بھی ہے .اس کی ہر بات مجھے پتہ
ہے اور میری اس کو پتہ ہے .میں نے اس کو تمہارا
پہلے بتایا ہوا تھا لیکن آج والی مالقات کا نہیں بتایا تھا
میں نے سوچا رات کو جب آئے گی تو بتا دوں گی لیکن وہ
دن کو ہی کمرے میں آ گئی تھی اصل میں اس کے پیریڈز
والے دن تھے وہ روم نے اپنا پیڈ لینے کے لیے آئی تھی.
میں نے کہا حنا جی ویسے وہ کس کس سے کروا چکی
ہے ہمیں بھی بتاؤ .تو حنا نے کہا کا شی جی وہ کوئی
گشتی نہیں ہے جو ہر کسی سے کرواتی ہے .وہ تو اس کا
منگیترہے وہ کبھی کبھی مہینے میں ایک دفعہ یا دو دفعہ
یہاں چکر لگاتا ہے تو اس کو اپنے ساتھ لے جاتا ہے یہاں
ہی کسی ہوٹل میں دونوں رات گزرتے ہیں اور دونوں مزہ
لیتے ہیں میں نے کہا ایک سے ہی مزہ لیتی ہے یا کوئی
اور بھی ہے .تو حنا نے کہا فل حال تو ایک ہی ہے .لیکن
آج اس نے مجھے ایک اور بات کہی ہے .
وہ جب کمرے میں آئی تھی تو اس نے تمہارا لوں دیکھا
تھا اس کو بھی تمہارا لن بہت پسند آیا ہے .وہ مجھے کہہ
رہی تھی حنا مجھے بھی اپنے دوست سے مزہ کرواؤ نہ
اس کا لن بہت موٹا ہے مجھے بڑا پسند آیا ہے .تو میں
نے کہا تو حنا جی آپ نے ِپھر اس کے بارے میں کیا
سوچا ہے .تو حنا نے کہا کا شی جی میں اس کو بھی اور
شازیہ کو بھی تمھارے لن کا مزہ ضرور کروا ؤ ں گی
لیکن ان دونوں سے پہلے میں نے خود تمہارا لن لینا ہے .
اِس پے پہال حق میرا ہے .جب میں تمھارے لن سے
سکون حاصل کر لوں گی ِپھر میں اس دونوں کا مزہ آپ کو
کروا ؤ ں گی .میں نے کہا حنا جی یہ تو سچ ہے اِس پے
پہال حق آپ کا ہے .مجھے بھی کوئی اعتراض نہیں ہے .
ِپھر ہم یوں ہی باتیں کرتے رہے اور رات کے 12بج گئے
میں نے ِپھر حنا کو بوال مجھے نیند آ رہی ہے میں سونے
لگا ہوں ِپھر بات ہو گی اور ِپھر حنا کو گڈ بائے بول کر
لیٹ گیا اور پتہ ہی نہیں چال کب نیند آ گئی اور صبح بجے
آنکھ کھلی .آج مجھے کوئی خاص کام نہیں تھا آج ہفتے
واال دن تھا ہفتے اور اتوار کو فیصل گھر پے ہی ہوتا تھا .
میں نے اس کی طرف چکر لگانے کا سوچا .اور تیار ہو
کر فیصل کی طرف چال گیا جب اس کے گھر پہنچ کر گھنٹی
بجای تو تھوڑی دیر بعد فیصل کی ا می نے دروازہ کھوال .
فیصل کی ا می ایک گوری چیٹی اور قدآور اور بھرے
ہوئے جسم کی مالک تھی .ان کی عمر قریبا 45کے لگ
بھاگ تھی لیکن وہ اپنی عمر کے حساب سے کافی جوان
نظر آتی تھی .ان کا نام مریم تھا .مریم آنٹی نے مجھے
دیکھا اور بولی کا شی بیٹا کیا حال ہے آج بہت دن بعد چکر
لگایا ہے .میں نے کہا آنٹی میں ٹھیک ہوں اصل میں آگے
ایڈمیشن لینا ہے اس چکر میں تھوڑا مصروف تھا اِس لیے
چکر نہیں لگا سکا ِ .پھر مریم آنٹی نے کہا بیٹا ا می کیسی
ہیں .تو میں نے کہا آنٹی جی ا می بھی بالکل ٹھیک ہیں .
میں نے کہا آنٹی جی فیصل کہاں ہے .تو آنٹی نے مجھے
اندر آنے کے لیے رستہ دیا اور بولی بیٹا وہ تھوڑا مارکیٹ
تک کچھ سامان لینے گیا ہے کافی دیر ہو گئی ہے وہ اب
آنے واال ہو گا آؤ اندر آؤ اندر آ کر بیٹھو وہ آتا ہی ہو گا
میں گھر میں داخل ہو کر ٹی وی الؤنج میں آ کر بیٹھ گیا
اور فیصل کا انتظار کرنے لگا آنٹی نے کہا بیٹا تم بیٹھو
میں کچھ ٹھنڈا بنا کر التی ہوں اور وہ یہ بول کر کچن میں
چلی گئی ان کا کچن ٹی وی الؤنج کے ساتھ ہی بنا ہوا تھا
آنٹی نے گلے میں صرف دوپٹہ ڈاال ہوا تھا .آنٹی مجھے
کچن میں سے نظر آ رہیں تھیں میں نے آنكہ بچا کر دیکھا
ان کا جسم کیا مست جسم تھا بڑے بڑے موٹے موٹے ممے
اور موٹی موٹی رانیں اور باہر کی نکلی ہوئی گانڈ ان کا
سر سے پاؤں تک پورا جسم کمال کا تھا .آنٹی کا مست
جسم دیکھ کر شلوار کے اندر ہی میرا لن جھٹکے کھا رہا
تھا .میں نے اپنے ہاتھ سے اپنے لن کو نیچے دبا کر اپنی
ٹانگوں کو جوڑلیا اور دوسری طرف دیکھنے لگا .کچھ ہی
دیر میں آنٹی میرے لیے شربت بنا کر لے آئی .جب آنٹی
میرے آگے آ کر مجھے تھوڑا سا جھک کر شربت دینے
لگی میری نظر جب آنٹی کے کھلے ہوئے گلے میں گئی
مجھے حیرت کا جھٹکا لگا کیونکے آنٹی کی قمیض کا گال
کافی کھال تھا اس میں سے ان کو گورے چٹے موٹے
موٹے ممے صاف نظر آ رہے تھے .اور آنٹی نے نیچے
برا بھی نہیں پہنی ہوئی تھی .میں ابھی آنٹی کے ممے
دیکھنے میں ہی محو تھا کے مجھے آنٹی نے کہا بیٹا
گالس تو پکڑومیں نے آنٹی کی طرف دیکھا تو وہ مجھے
ہی دیکھ رہی تھی اور ان کا چہرہ شرم سے الل سرخ ہو
چکا تھا میں بھی کافی شرمندہ ہوا .اور آنٹی سے کہا
سوری آنٹی اور گالس پکڑ لیا جیسے ہی میں نے گالس
پکڑ کر صوفے پے پیچھے ہو کر بیٹھنے لگا میری ٹانگیں
یکدم تھوڑی سی کھل گئی اور میرا لن سپرنگ کی طرح
اُچھل کر شلوار میں تمبو بن گیا .اور آنٹی نے دیکھ لیا تھا
اور وہ اور زیادہ شرما کر تیزی کے ساتھ اپنے کمرے میں
چلی گئی .مجھے بھی بہت افسوس ہوا کے یہ مجھ سے
کیا غلطی ہو گئی ہے .آنٹی میرے بارے میں کیا سوچتی
ہو گی .اور اگر انہوں نے میری حرکت کا میری ا می کو
بتا دیا تو میری خیر نہیں ہے .میں نے فورا ً شربت پیا اور
اٹھ کر آنٹی کے کمرے میں گیا .اور اندر داخل ہو کر دیکھا
تو آنٹی اندر نہیں تھی شاید وہ اپنے باتھ روم میں تھی .
میں وہاں ہی بیڈ پے بیٹھ گیا کوئی 5منٹ بَ ْعد آنٹی باہر
نکلی اور مجھے دیکھا تو ِپھر شرما گئی .اور منہ دوسری
طرف کر لیا .میں فورا ً اٹھا آنٹی کے پاس جا کر آنٹی کا
ہاتھ پکڑ کر کہا آنٹی جی مجھے معاف کر دیں .میرا یہ
مطلب نہیں تھا مجھ سے غلطی ہو گئی ہے .مجھے معاف
کر دیں .میں کچھ دیر آنٹی کی منتنا کرتا رہا ِپھر کچھ دیر
بَ ْعد آنٹی نے کہا کوئی بات نہیں بیٹا .میں تمہیں معاف کیا
لیکن بیٹا یہ بات کسی اور سے نہیں کرنا نہیں تو ہم دونوں
کی بدنامی ہو گی .میں نے کہا جی آنٹی میں کسی سے
بھی نہیں کروں .گا اور ِپھر میں دوبارہ آ کر ٹی وی الؤنج
میں بیٹھ گیا اور فیصل کا انتظار کرنے لگا .آنٹی بھی باہر
آ کر سامنے صوفے پے بیٹھ گئی .اور ٹی وی لگا دیا میں
بھی ٹی وی دیکھنے لگا میں چوری چوری اکھیو ں سے
آنٹی کو دیکھ رہا تھا آنٹی فلحال ٹی وی ہی دیکھ رہی تھی
ِ .پھر وہاں ٹیبل پے اخبار رکھی تھی میں وہ اٹھا کر
پڑھنے لگا .کچھ دیر بعد یکدم میں نے تھوڑی سی اخبار
کے کونے سے دیکھا تو حیران ہو گیا کیونکہ آنٹی کی نظر
میری جھولی کی طرف تھی شاید وہ میرا لن دیکھنے کی
کوشش کر رہی تھی ان کی آنکھیں سرخی مائل صاف نظر آ
رہی تھی شاید جب سے مریم آنٹی نے میرا لن دیکھا تھا ان
کے اندر گرمی پیدا ہو گئی تھی .میں دوبارہ اپنے لن کا
دیدار کروانے کے کوشش شروع کر دی .میں نے اپنے
منہ کے آگے اخبار کر کے آنٹی مریم کے مموں کو دماغ
میں ال کر یاد کرنے لگا اور کوئی 2سے 3منٹ کے اندر
ہی میرا لن ِپھر شلوار میں تمبو بن گیا تھا .میں نے ِپھر
اخبار کے کونے سے آنٹی کو دیکھا وہ میرے لن کو اب
اور زیادہ غور سے دیکھ رہی تھی .اور اپنے ہونٹوں کو
اپنے دانتوں سے کاٹ رہی تھی .میں ان اِس حساب سے
دیکھ رہا تھا کہ وہ میرا منہ نہیں دیکھ سکتی تھی .میں
نے اپنا ہاتھ نیچے کر کے اپنے ہاتھ سے لن کو پکڑ کر
اس کو اوپر نیچے خارش کے بہانے کیا اور مریم آنٹی کو
لن کا پورا دیدار کروایا .میں ان کو بھی دیکھ رہا تھا
میری اِس حرکت سے آنٹی نے اپنے ہونٹوں پے ُزبان
پھیری دی .یکدم ہی باہر کی گھنٹی بجی تو آنٹی چونک
گئی اور بولی کا شی بیٹا شاید فیصل آ گیا ہے .میں نے کہا
جی آنٹی میں جا کر دیکھتا ہوں .اور کھڑا ہو گیا میرا لن
اب بھی کھڑا تھا .آنٹی نے کہا نہیں نہیں تم نہیں جاؤ میں
جا کر دیکھتی ہوں ان کی نظر میرے لن پے ہی تھی
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 35
میں نے کہا جی آنٹی میں جا کر دیکھتا ہوں .اور کھڑا ہو
گیا میرا لن اب بھی کھڑا تھا .آنٹی نے کہا نہیں نہیں تم
نہیں جاؤ میں جا کر دیکھتی ہوں ان کی نظر میرے لن پے
ہی تھی اور وہ ِپھر میری آنکھوں میں دیکھ کر شرما اور
مسکرا کر چلی گئی اور دروازہ کھول نے کے لیے چلی
گئی .دروازہ کھول کر آنٹی اپنے روم میں چلی گئی اور
فیصل بھی اندر آ گیا اور مجھے دیکھ کر بوال یار کا شی
کہاں غائب ہو گیا ہے اتنے دن سے مال ہی نہیں .میں نے
اس کو آنٹی کو جو بتایا تھا وہ اس کو بھی بتا دیا ِپھر
فیصل بوال چل کا شی میرے کمرے میں چلتے ہیں اور اپنی
امی کو بوال امی آپ كھانا تیار کر لیں آج کا شی بھی یہاں
ہی كھانا کھائے گا .میں فیصل کے ساتھ اس کے کمرے
میں آ گیا اور آ کر گھپ شپ لگا نے لگا .میں نے سے کہا
سنا آج کل کیا چل رہا ہے .اور سنا کوئی نیو مووی ڈائون
لوڈ کی ہے کوئی نیا مال آیا ہے کے نہیں تو بوال یار مال
تو ڈھیر جمع کیا ہے تو جب گاؤں گیا ہوا تھا تو میں نے
کافی مال ڈائون لوڈ کیا تھا .اگر آج رات یہاں رک جا تو آج
جی بھر کر دیکھ لینا میں نے کہا یار نیا مال ہو اور میں نہ
رکوں یہ کیسے ہو سکتا ہے .میں گھر بول دوں گا .اور
آج رات سارا نیا مال دیکھوں گا ِ .پھر میں اور فیصل
ہنسنے لگے .میں نے کہا یار فیصل یہ فلم دیکھ دیکھ کر
دِل بھر گیا ہے اب تو حقیقت میں کچھ کرنے کا دِل کرتا ہے
.فیصل نے کہا ہاں یار یہ بات تو ہے جو خود کرنے کا
مزہ ہے وہ فلم میں کہا ں آتا ہے .میں نے کہا یار اپنی تو
قسمت ہی خراب ہے .ابھی تک زندگی میں کسی کی پھدی
مارنا تو دور کی بات ہے حقیقت میں دیکھی تک نہیں ہے.
فیصل میری بات سن کر ہنسنے لگا اور بوال یار کا شی
اردگرد تھوڑا مال ہے چود نے کے لیے کسی کو بھی
تھوڑا ٹائم دو اور سیٹ کرو اور کام ڈال دو .میں نے کہا
یار مجھ سے یہ کام کہاں ہوتا ہے
تقریبا 10بجے کے قریب وہ کمرے میں آیا اور بیٹھ گیا اور
بوال سنا کا شی کیسا مال ہے میں نے کہا یار فیصل بڑا ہی
ظالم اور گرم مال ڈائون لوڈ کیا ہے دِل کرتا ہے ابھی یہاں
کوئی پھدی ملے اس کو رگڑ دوں .تو فیصل میری بات سن
کر ہنسنے لگا ِ .پھر میں اور وہ یہاں وہاں کی باتیں کرتے
رہے ِپھر تقریبا 11بجے فیصل نے کہا یار میں تھوڑی دیر
بَ ْعد آتا ہوں تم مزہ کرو اگر نیند آ رہی ہو تو سو جانا میں
ِپھر نازیہ کے کمپیوٹر کا بھول گیا تھا صبح پھو پھو نے
ِپھر مجھے سنا دینی ہیں میں اس کا کمپیوٹر ٹھیک کر آتا
ہوں ویسے بھی نازیہ پھو پھو کے کمرے میں سوتی ہے
کمپیوٹر نازیہ کے اپنے کمرے میں رکھا ہے میں ٹھیک کر
کے آ جاتا ہوں .میں نے کہا ٹھیک ہے .فیصل چال گیا اور
میں مووی دیکھنے میں مشغول ہو گیا .تقریبا ً رات کے
12سے اوپر ٹائم ہو چکا تھا فیصل ابھی تک نہیں آیا تھا .
مجھے پیاس بھی لگی ہوئی تھی اور کمرے میں پانی بھی
نہیں رکھا تھا .میں نے سوچا باہر کچن میں چل کر پانی
پی آتا ہوں اور لیپ ٹاپ ایک سائڈ پے رکھا اور کمرے
سے باہر نکل آیا باہر بالکل اندھیرا تھا زیرو کا بلب چل رہا
تھا .اس کی روشنی بھی کم تھی بندہ غور سے ہی کسی
چیز کو دیکھ سکتا تھا میں کمرے سے نکل کر کچن میں
آیا اور الئٹ کو آن کیے بغیر ہی فریج میں سے پانی کی
بوتل نکالی اور پانی پینے لگا میں میں پانی کی بوتل
کمرے میں ساتھ لے کر جانے کا سوچا ابھی میں فریج بند
کر کے آگے ہی ہونے لگا تھا کہ کچن کی الئٹ یکدم آن ہو
گئی مجھے ایک زور کا جھٹکا لگا کیونکہ سامنے مریم
آنٹی پوری ننگی حالت میں شاید فریج میں سے پانی پینے
آئی ہوئی تھی .آنٹی کے جسم پے ایک بھی کپڑے کا نام
نشان نہیں تھا بالکل ننگی تھی جب میری اور ان کی نظریں
ملی تو ہم ایک دوسرے کو دیکھ کر وہاں ہی ساکت ہو گئے
.آنٹی اور میں ایک دوسرے کو پھٹی پھٹی نظروں سے
دیکھ رہے تھے .میں زیادہ دیر آنٹی کی آنکھوں میں
دیکھا نہ سکا اور نظریں نیچے کر لیں جب میں نے آنٹی
کے نیچے والی سائڈ پے دیکھا تو دنگ رہ گیا کیونکہ آنٹی
کی پھدی ایک دم صاف شفاف بالوں سے صاف تھی اور ان
کی پھدی سے گیال گیال پانی رس رہا تھا شاید وہ ابھی
ابھی انکل نزیرسے چودا کر آ رہیں تھیں .میں نے آہستہ
سے کہا سوری آنٹی جی میں پانی پینے آیا تھا .آنٹی میری
آواز سے شاید چونک گئی تھی .اور وہ تیزی کے ساتھ
وہاں سے اپنے کمرے میں چلی گئی .مجھے ان کے
کمرے کا دروازہ بند ہونے کی اواز آئی .میں بھی وہاں
سے دوبارہ کمرے میں آ گیا .مجھے بار بار آنٹی ننگے
جسم کا خیال آ رہا تھا ایک دم ٹائیٹ اور کسا ہوا جسم تھا
اور پھدی بھی کیا مست پھدی تھی .میرا لن جھٹکے
کھانے لگا تھا .میں نے لیپ ٹاپ آف کر دیا اور بیٹھ کر
مریم آنٹی کے بارے میں سوچنے لگا کیونکہ بَقَ ْول فیصل
کے جو دانہ ڈالنے کے قابل ہو اس کو دانہ ڈال دینا چائے
میں نے سوچا چلو ِپھر اب مریم آنٹی کو دانہ ڈال کر
دیکھوں گا .میں ان ہو سوچوں میں گم تھا کے ٹائم دیکھا
1بجنےوالے تھے فیصل ابھی تک نہیں آیا تھا .مجھے
جو شق تھا وہ یقین میں بَدَلنے لگا میں نے سوچا شاید آج
فیصل اور فوزیہ آنٹی رنگے ہاتھوں پکڑے جائیں میں
دوبارہ ِپھر اٹھا اور اپنا موبائل بھی اٹھا لیا میں سوچ رہا
تھا اگر آج فیصل اور فوزیہ آنٹی کو ایک ساتھ دیکھ لوں تو
ان کی چپکے سے ویڈیو بنا لوں گا جس سے مجھے ثبوت
مل جائے گا ِپھر میں فوزیہ آنٹی کے لیے اپنا رستہ بنا لوں
گا .میں نے کمرے کا دروازہ کھوال اور آہستہ آہستہ
سیڑھیاں چڑھتا ہوا اوپر چال گیا اوپر الئٹ آف تھیں لیکن
کچن کی الئٹ جل رہی تھی .نازیہ کا کمرہ سیڑھیوں کے
ساتھ ہی آگے کر بنا ہوا تھا میں آہستہ آہستہ سے چلتا ہوا
جب نازیہ کے کمرے کے پاس گیا تو مجھے پیچھے سے
کچن میں کسی کی آہستہ سے آواز آئی میں فورا ً ہی چھت
والی سیڑھیوں میں چڑھ کر اوپر بیٹھ گیا وہاں اندھیرا تھا
کوئی دیکھ نہیں سکتا تھا .کچھ دیر بعد میں نے دیکھا
کچن سے فوزیہ آنٹی نکلی اور سیدھا نازیہ کے کمرے میں
چلی گئی لیکن آنٹی کی حالت دیکھ کر مجھے زور کا
جھٹکا لگا کیونکہ وہ مکمل ننگی حالت میں تھی .
اندھیرے کی وجہ سے میں ان کا جسم زیادہ غور سے نہ
دیکھ سکا .مجھے اب یقین ہو گیا تھا کے فیصل بھی اندر
ہے اور فیصل اور فوزیہ آنٹی اندر مزہ لے رہے ہیں .آج
میرا کام پورا ہونے واال تھا .فوزیہ آنٹی کمرے میں داخل
ہو کر دروازہ بند کر دیا مجھے تھوڑی مایوسی ہوئی .میں
سیڑھیوں سے نیچے اُتَر کر دوبارہ آہستہ سے چلتا ہوا .
کمرے کے پاس آیااور دیکھا دروازہ بند تھا دروازے کے
کی ہول سے دیکھنےکوشش کی لیکن مجھے کچھ بھی
صاف نظر نہیں آیا .نازیہ کے کمرے کی کھڑکی ٹیر س
والی سائڈ پے باہر کو بنی ہوئی تھی آخری وہ ہی جگہ
بچی ہوئی تھی جہاں سے کچھ اندر دیکھا جا سکتا تھا میں
آرام سے چلتا ہوا کمرے سے آگے والی سائڈ پے جا کر
آرام سے کا دروازہ کھوال اور ِپھر ٹیر س پے جا کر
دروازہ باہر والی سائڈ سے بند کر دیا اور آہستہ سے چلتا
ہوا کھڑکی کے پاس پہنچ گیا میرے اندر خوشی سے لڈ و
پھوٹنے لگے کیونکہ کھڑکی سے روشنی باہر آ رہی تھی
اِس کا مطلب تھا کھڑکی کا کچھ حصہ کھال ہوا تھا .میں
بغیر آواز کیے ہوئے کھڑکی کے پاس جا کر تھوڑا سا آگے
ہو کر اندر دیکھا تو میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں
کیونکہ اندر بیڈ بالکل کھڑکی کے نزدیک رکھا ہوا تھا .
اور فوزیہ آنٹی اور فیصل پورے ننگے ہو کر بیڈ پے
تھےپھر مجھے فوزیہ آنٹی کی آواز سنائی
ِ لیےپ ہوئے
دی فوزیہ آنٹی نے کہا فیصل آج تو کا شی آیا ہوا تھا لیکن
کل کو 10بجے تک اوپر آ جانا تا کہ 4سے 5گھنٹے فل
مزہ کر سکیں .تو فیصل نے کہا جی پھو پھو جان میں کل
ٹائم پے آ جاؤں گا .فیصل نے کہا پھو پھو میرے کام کا کیا
بنایا ہے .تو فوزیہ آنٹی نے کہا فیصل بیٹا تھوڑا صبر کرو
تمہارا کام کروا دوں گی .میں اپنی کوشش کر رہی ہوں
جلدی ہی تیرے لن کو نوشین کی کنواری پھدی کا مزہ کروا
دوں گی لیکن مجھے کچھ ٹائم دو
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 36
میں اپنی کوشش کر رہی ہوں جلدی ہی تیرے لن کو نوشین
کی کنواری پھدی کا مزہ کروا دوں گی لیکن مجھے کچھ
ٹائم دو .میں اس کو آہستہ آہستہ الئن پے لے کر آ رہی
ہوں .میں فوزیہ آنٹی کی بات سن کر حیران رہ گیا تھا
کیونکہ نوشین فوزیہ آنٹی کی بڑی بہن کی بیٹی تھی .وہ
بھی کوئی 22سال کی لڑکی تھی .کافی خوبصورت اور
سیکسی جسم کی لڑکی تھی .میں نے اس کو کافی دفعہ
فنکشن پے دیکھا تھا .فیصل نے کہا پھو پھو جب سے اس
کی پھدی کو اس دن آپ کے باتھ روم میں دیکھا ہے لن
پے قابو نہیں ہوتا ہے .فوزیہ آنٹی نے کہا ہاں مجھے پتہ
ہے .لیکن تھوڑا مجھے ٹائم دو .میں اس کا کام تم سے
ضرور کروا دوں گی .فل حال تم مجھ سے اور اپنی خالہ
سے مزہ لو .دو دوپھد یاں گھر میں مل جاتی ہیں ِپھر بھی
تمہارا دِل نہیں بھرتا ہے .فوزیہ آنٹی کی بات سن کر میرا
دماغ گھوم گیا تھا .کیونکہ مجھے آج پتہ چل رہا تھا کے
فیصل فوزیہ آنٹی کے عالوہ اپنی خالہ کو بھی چو د
چکاہے .فیصل کی خالہ نوشین آنٹی بھی ایک محلہ چھوڑ
کر رہتی تھیں .ان کی عمر 35سال کے قریب تھی .وہ
کافی نین نقش اور بھرے ہوئے سیکسی جسم کی مالک
تھیں ان کے میاں کا زاتی گھر تھا ان کے میاں فوت ہو
چکے تھے اور وہ 4سال بیوہ تھیں ان کے 2بچے تھے
بڑی بیٹی 8سال کی اور چھوٹا بیٹا 5سال کا تھا .ان کے
میاں کی اپنی 3دکانیں تھیں ان سے جو رینٹ اور جوگھر
کا ایک پورشن رینٹ پے دیا ہوا تھا اس کے رینٹ سے ان
کا گھر چلتا تھا .وہ اپنے بچوں کے ساتھ اکیلی رہتی
تھیں .فیصل نے کہا پھو پھو خالہ سے بھی کام آپ نے ہی
کروایا تھا تو فوزیہ آنٹی بولی ہیں مجھے یاد ہے .اور
نوشین باجی تو ابھی جوان ہیں جذبات رکھتی ہیں .انہوں
نے بہت عرصہ برداشت کیا ہے اب وہ کچھ مہینوں سے
سکون میں آئی ہیں جب سے تم ان کو چودتے ہو .اب وہ
خوش رہتی ہیں .فیصل نے کہا پھو پھو اِس لیے تو آپ کو
کہتا ہوں آپ امی سے کہہ کر میری اور نازیہ کی بات پکی
کروا دیں ِ .پھر جب میری نازیہ سے شادی ہو جائے گی تو
نازیہ کے ساتھ آپ کو بھی اور خالہ کو تینوں کو خوش
رکھا کروں گا .تو فوزیہ آنٹی نے کہا بیٹا میں تو خود یہ
ہی چاہتی ہوں میری بیٹی کے عالوہ میرا اور نوشین باجی
کا کام بھی چلتا رہے گا .میں تو تمھارے انکل کو بہت
دفعہ کہہ چکی ہوں لیکن ان کی سوئی کا شی پے ہی اٹکی
ہوئی ہے .کہتے ہیں میں نازیہ کی شادی صرف کا شی
سے ہی کروں گا .فیصل بوال پھو پھو کا شی میں ایسی
کون سی بات ہے جو مجھے میں نہیں ہے اور انکل اس
کے ساتھ نازیہ کی کرنا چاہتے ہیں .فوزیہ آنٹی نے کہا
فیصل بیٹا مجھے خود معلوم نہیں ہے .لیکن ایک بات تو
بتاؤ تم نے اپنا لیپ ٹاپ کا شی کو کیوں دیا ہے اس میں
اگر اس نے وہ والی ساری فلم دیکھ لیں تو ِپھر .فیصل
نے کہا پھو پھو کا شی بھی وہ والی فلم دیکھنے کا بہت
شوقین ہے وہ آج رات رکا ہی صرف ان فلم کو دیکھنے لی
لیے ہے .فوزیہ آنٹی حیران ہوتے ہوئے بولی اچھا اِس کا
مطلب ہے کا شی بھی جوان ہو گیا ہے .تو فوزیہ آنٹی نے
کہا کیا تم نے اس کا لن دیکھا ہے تو فیصل نے کہا نہیں
پھو پھو دیکھا تو نہیں ہے .ہاں البتہ وہ جوان کافی ہو گیا
ہے .وہ بھی اب پھدی مارنے کے چکر میں رہتا ہے
مجھے بھی کہہ رہا تھا کے کوئی مال ہے تو بتاؤ لیکن
میں نے نہ کر دیا اور کہا میرے پاس خود کچھ نہیں ہے
میں بھی تمہاری طرح تالش کر رہا ہوں .فوزیہ آنٹی فیصل
کی بات سن کر بولی اچھا اِس لیے کہہ رہا تھا ہر کوئی
مجھے بچہ سمجھتا ہے .کوئی لفٹ نہیں کرواتا .فیصل
نے کہا آپ کو کب کہا تو آنٹی نے کہا میں نے اس کو آج
ویسے ہی تھوڑا چیک کرنے کے لیے کہا تھا کے اب تو
یونیورسٹی میں گرل فرینڈ بنا لو گے تو مجھے آگے سے
اس نے یہ کہا تھاِ .پھر فیصل نے کہا پھو پھو ذرا فٹ سا
لن کا چوپا لگا کر کھڑا کرو ِپھر مجھے آپ کی گانڈ مار نی
ہے .تو فوزیہ آنٹی بولی کیوں نہیں پھو پھو کی جان میری
گانڈ میں خود بہت دن سے خارش ہو رہی ہے .آج تمہارا
لن لے کر خارش ختم ہو گی ِ .پھر میں نے تھوڑا سا مزید
آگے ہو کر دیکھا تو فوزیہ آنٹی نے کا لن منہ میں لے لیا
تھا
اور کسی کنجری کی طرح چوپا لگا رہی تھی .میں نے
فورا ً اپنی جیب سے موبائل نکاال اور ویڈیو آن کر کے
ریکارڈنگ
کرنے لگا .میں نے دیکھا فیصل کا لن لگ بھگ 5انچ
تک لمبا تھا اور اور اتنا زیادہ موٹا بھی نہیں تھا .لن کی
ٹوپی بھی لن کی موٹائی کے حساب جتنی موٹی تھی فوزیہ
آنٹی مسلسل لن کے چو پے لگا رہی تھی .چو پے لگا نے
کی وجہ سے فیصل کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں
.کوئی 3سے 4منٹ کے اندر ہی فیصل کی ہمت جواب
دے گئی اور بوال پھو پھو بس کریں میرا پانی نکل جائے گا
اور ِپھر میں نے دیکھا فوزیہ آنٹی گھوڑی بن گئی اور
فیصل ان کے پیچھے جاکر گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور
اپنے لن کو فوزیہ آنٹی کی گانڈ کی موری پے سیٹ کیا میں
نے دیکھا فوزیہ آنٹی کی گانڈ کی موری نہ اتنی زیادہ
چھوٹی تھی نہ زیادہ بڑی تھی درمیانے سائز کی موری
تھی اور اس کی موری کا رنگ برائون تھا .فیصل نے
اپنے لن پے تھوڑا تھوک لگایا اور ِپھر تھوڑا سا فوزیہ
آنٹی کی موری پے لگا کر اپنا لن موری پے سیٹ کیا اور
جھٹکا مارا تو فیصل کی پوری ٹوپی موری کے اندر چلی
گئی .فوزیہ آنٹی کے منہ سے آواز آئی آہ اور ِپھر فیصل
آہستہ آہستہ لن اندر کر رہا تھا .میں نے دیکھا کچھ دیر
میں ہی فیصل نے اپنا پورا لن فوزیہ آنٹی کی گانڈ میں داخل
کر دیا فیصل نے کہا پھو پھو جب پورا لن گانڈ میں لے کر
آپ گانڈ کو سختی سے بند کر لیتی ہو یقین کرو مزہ آ جاتا
ہے دِل کرتا ہے کبھی بھی لن آپ کی گانڈ سے باہر نہ
نکالوں .تو فوزیہ آنٹی نے کہا بیٹا تو کس نے کہا باہر
نکالنے کو اندر ہی رہنے دو مجھے تو خود سکون ملتا
ہے دِل چاہتا ہے کوئی ایسا ہو جو ہر وقعت لن میری پھدی
اور گانڈ کے اندر ڈال کر رکھے ِ .پھر آنٹی نے کہا فیصل
میری جان اب جھٹکے لگاؤ میری خارش کو ختم کرو .
مجھے سکون دو ِ .پھر فیصل اپنا لن آنٹی کی گانڈ کے اندر
باہر کرنے لگا .اور آنٹی بھی مدہوشی میں آوازیں نکال
رہی تھی .آہ آہ اوہ آہ آہ آہ .زور سے کرو بیٹا اور زور
سے کرو آج پھاڑ دو اپنی پھو پھو کی گانڈ کو .فوزیہ آنٹی
کی باتیں سن کر مجھے خود جوش چڑھ گیا تھا میرا لن
لوہے کا راڈ بن گیا تھا میں ایک ہاتھ سے ویڈیو اور
دوسرے ہاتھ سے اپنے لن کی مٹھ لگا رہا تھا .اور اندر
فیصل فوزیہ آنٹی کی گانڈ مار رہا تھا ِ .پھر میں نے دیکھا
فیصل نے اپنی سپیڈ تیز کر دی تھی اور اس کے ساتھ
فوزیہ آنٹی کی سسکیاں بھی کافی تیز ہو گئیں تھیں ِ .پھر
کوئی 5سے 7منٹ کے بعد ہی فیصل نے شاید اپنی منی
فوزیہ آنٹی کی گانڈ میں نکال دی تھی اور وہ فوزیہ آنٹی
کے اوپر ہی گر کر ہانپ رہا تھا .میں نے موبائل دیکھا
کافی ویڈیو بن چکی تھی اور اس ویڈیو میں فوزیہ آنٹی
اور فیصل کی آواز بھی صاف سنی جا سکتی تھی ِ .پھر
میں نے موبائل سے ویڈیو بنانا بند کر دی اور اندر دیکھا
تو فوزیہ آنٹی اور فیصل بیڈ پے آرام کر رہے تھے .فیصل
نے کہا پھو پھو میں اب چلتا ہوں کہیں کا شی اوپر ہی نہ آ
جائے تو پھو پھو نے کہا رات کے 2بجنے والے ہیں وہ
اب سو چکا ہو گا .ابھی بیٹھو 1رائونڈ اور لگاتے ہیں .
تو فیصل نے کہا پھو پھو اب اور ہمت نہیں ہے 2دفعہ ہو
چکا ہے .کل ِپھر کر لیں گے .پھو پھو نے کہا جو آج میں
نے تم کو میڈیسن منگوا کر دی ہیں وہ اب روز لیا کرو ِپھر
کچھ دن بعد دیکھنا تمھارے اندر کیسے جان آتی ہے .اور
تمہاری ٹائمنگ بھی اچھی ہو جائے گی تمھارے انکل بھی
استعمال کرتے ہیں اِس لیے وہ فٹ رہتے ہیں لیکن مسئلہ
یہ ہے وہ زیادہ تر گھر سے باہر رہتے ہیں .اور میں گھر
میں اکیلی رہتی ہوں .فیصل نے کہا پھو پھو جان میں ہوں
نہ آپ کے لیے آپ فکر کیوں کرتی ہیں .اور میں روز وہ
والی دوائی لوں گا تھوڑا صبر کریں ِپھر دیکھنا میری
ٹائمنگ اور اینرجی بھی ٹھیک ہو جائے گی ِپھر آپ کو جم
کا چودا کروں گابس پھو پھو آپ کسی طرح بھی چکر چال
کر میری شادی نازیہ سے کروا دیں ِپھر دیکھنا میں آپ
ماں بیٹی کو کیسے دن رات خوش رکھتا .روز آپ کی اور
آپ کی بیٹی کو مزہ دیا کروں گا .فوزیہ آنٹی نے کہا ہاں
بیٹا میں پوری کوشش کروں گی ِ .پھر فیصل نے کہا پھو
پھو میں چلتا ہوں رات بہت ہو گئی ہے مجھے نیند آ رہی
ہے کل میں ٹائم سے اوپر آ جاؤں گا ِ .پھر مل کر مزہ کریں
گے .میں نے دیکھا کہ فیصل جا رہا ہے تو میں فورا ً ہی
چپکے سے ٹیر س سے اندر آیا دروازہ بند کر کے
سیڑھیوں سے اترتا ہوا نیچے کمرے میں چال گیا الئٹ کو
آف کر کے میں آنکھیں بند کر کے لیٹ گیا تھوڑی دیر بعد
فیصل کمرے میں آیا اور ِپھر بیڈ پے میرے ساتھ آ کر لیٹ
گیا ِپھر مجھے بھی پتہ نہیں کب نیند آ گئی اور میں سو گیا
اور صبح میری آنکھ 10بجے کھلی وہ بھی مریم آنٹی ہم
دونوں کو جگا رہی تھی .میں جلدی سے اٹھ گیا میری نظر
جب مریم آنٹی سے ملی تو وہ شرما گئی اور مسکرا کر
باہر چلی گئی .میں اٹھا واشروم میں گیا نہا دھو کر باہر
نکال تو فیصل بھی اٹھ چکا تھا .مجھے دیکھتے ہی پوچھا
کے رات کو کب سو گئے تھے تو میں نے کہا میں تمھارے
جانے کے 1گھنٹے بعد سو گیا تھا ِپھر وہ اٹھ کر واشروم
چال گیا 10منٹ بعد نہا دھو کر باہر آیا ِپھر ہم نے ناشتہ کیا
.میں جب ناشتہ کر رہا تھا تو میں نے نوٹ کیا مریم آنٹی
مجھے چور اکھیو ں سے دیکھ رہی ہیں ِپھر جب میری
اور ان کی نظر ملتی تو وہ شرما جاتی اور منہ نیچے کر
لیتی تھیں ِ .پھر میں نے ناشتہ کر کے فیصل اور مریم آنٹی
ِجازت لے کر اپنے گھر آ گیا اور آ کر سب سے پہلے سے ا َ
اپنے موبائل سے فوزیہ آنٹی اور فیصل کی ویڈیو کو اپنے
لیپ ٹاپ پے کاپی کر کے سیف کر لیا .اور اب میں مریم
آنٹی اور فوزیہ آنٹی دونوں کو ایک ساتھ دانہ ڈالنے کا
سوچنے لگا اور اپنے دماغ میں پالن بنانے لگاتقریبا ً 1
بجے کا وقعت ہو گا جب میرے موبائل پے حنا کا ایس ایم
ایس آیا اور پوچھ رہی تھی کے کہاں ہو کیا کر رہے ہو .
میں نے حنا کو کال مال لی اور کہا میں ٹھیک ہوں اور گھر
پے ہوں تم کیسی ہو کیا کر رہی ہو .تو حنا نے کہا میں
ٹھیک ہوں میں آج ڈیوٹی پے ہوں ابھی لنچ ٹائم تھا كھانا
کھا رہی تھی سوچا تم سے بات کرو لوں حنا نے کہا سناؤ
کسی جگہ کا بندوبست ہوا ہے یا نہیں مجھ سے اب
برداشت نہیں ہوتا ہے .جلدی کچھ کرو مجھے اب کچھ
کروانا ہے .تو میں نے کہا حنا جی جگہ کا تو فلحال
بندوبست نہیں ہوا میں سوچ رہا ہوں کہاں سے بندوبست
کروں کیونکہ میں نے پہلے کبھی نہیں کیا میں شیخوپورہ
ہی کیا تھا لیکن وہ رشتہ دار تھی اس کے گھر پے ہی کیا
تھا یہاں کبھی موقع نہیں مال اور نہ کچھ کر سکا ہوحنا نے
کہا کسی ہوٹل میں چلے ہیں .تو میں نے کہا مجھے ہوٹل
وغیرہ کا کوئی پکا پتہ نہیں ہے کون سا سیف ہے .تو حنا
نے کہا میں مسرت سے پوچھ لیتی ہوں وہ اپنے منگیتر
کے ساتھ کافی دفعہ یہاں کسی ہوٹل میں رات گزر چکی ہے
.اس کو پتہ ہو گا میں اس سے پوچھ لوں گی ِپھر تمہیں
بتا دوں گی .میں نے کہا ٹھیک ہے آپ اس سے پتہ کر
لینا مجھے رات کو بتا دینا ِپھر میں کچھ نہ کچھ بندوبست
کر لوں گاحنا نے ٹھیک ہے میں مسرت سے پتہ کر کے
آپ کو رات کو کال کروں گی ِ .پھر اس نے کال کٹ کر دی .
دن کو كھانا کھا کر میں ِپھر لیپ ٹاپ لگا کر بیٹھ گیا اور
لگاپھر یوں ہی رات
ِ یونیورسٹیز کی معلومات تالش کرنے
کو كھانا کھا کر میں اپنے بیڈروم میں بیٹھا فوزیہ آنٹی اور
مریم آنٹی کے بارے میں سوچ رہا تھا .کے ان دونوں کو
دانہ کیسے ڈاال جائے فوزیہ آنٹی تو اب میرے ہاتھ میں
تھی اس کا پکا ثبوت ہاتھ لگ چکا تھا لیکن مریم آنٹی کے
لیے کچھ اور محنت کرنا تھی .میں یہ ہی سوچ رہا تھا کے
مجھے حنا کی مس کال آئی میں نے اس کو کال کی تو وہ
آگے سے بہت خوش تھی اور بولی کا شی جی میں نے
مسرت سے پتہ کروا لیا ہے ِپھر حنا نے مجھے پنڈی کے
ایک ہوٹل کا بتایا میں نے وہ ہوٹل دیکھا ہوا تھا کافی سیف
جگہ پے ہوٹل تھا .حنا نے کہا مسرت نے بتایا کے ہم جب
بھی اس ہوٹل میں جاتے ہیں تو یہ ہی شو کرتے ہیں ہم
میاں ِبی ِوی ہیں اور الہور سے کسی کام کے سلسلے میں
یہاں آئے ہیں ہوٹل والے مسرت کے منگیتر آئی ڈ کارڈ پے
کمرے دے دیتے ہیں .میں نے کہا ٹھیک ہے ِپھر کب کا
موڈ ہے تو حنا نے کہا کل میری نائٹ ڈیوٹی ہے میں سارا
دن فارغ ہوں تم صبح مجھے 10بجے پک کر لو ِپھر ہم
وہاں ہوٹل چلے جائیں گے .ہمارے پاس شام تک ٹائم ہو
گا میری ڈیوٹی 8بجے اسٹارٹ ہو گی تم مجھے 6بجے
تک اسپتال چھوڑ دینا .میں نے کہا ٹھیک ہے .میں کل10
بجے تمہیں پک کر لوں گا .حنا نے کہا میں اب اور بات
نہیں کر سکتی مجھے کل کے لیے تیاری کرنی ہے .میں
نے کہا کیا تیاری کرنی ہے .تو حنا نے کہا اچھا جی
جیسے آپ کو تو پتہ نہیں ہے کے کیا تیاری کرنی ہوتی
ہے .میں نے کہا میری ِبی ِوی تو ہے نہیں اور نہ ہی میں
عورت ہوں جو مجھے پتہ ہو گا کہ کیا کیا کیا تیاری کرنی
ہوتی ہے .حنا نے کہا آپ کو سب پتہ ہے بس لڑکی کے
منہ سے سننا چاہتے ہیں .میں نے کہا تو ِپھر بتا دیں نہ
جی .تو حنا نے کہا اب آپ لڑکوں کے نخرے ہی بہت ہیں
کہتے ہیں پھدی صاف اور نرم ومالئم ہونی چائے ایک بھی
بال نہیں ہونا چاہیےاب صاف اور نرم اور مالئم پھدی
بنانے کے لیے تھوڑی تیاری تو کرنی پڑتی ہے میں نے
کہا حنا جی پھدی سک کرنے کا مزہ ہی تب آتا ہے جب وہ
صاف شفاف بالوں سے پاک ہو اور نرم ومالئم ہو چاٹنے
کا مزہ آ جاتا ہے .تو حنا نے کہا اچھا ٹھیک ہے میں
ویسے ہی بنا دوں گی لیکن اب مجھے ا َ
ِجازت دیں میں
تھوڑی تیاری کر لوں .میں نے ٹائم دیکھا تو 11بج رہے
تھے میں نے سوچا آج ٹائم سے سو جاتا ہوں ِپھر صبح
ٹائم پے اٹھ کر چال جاؤں گا .میں نے الئٹ آف کی اور سو
گیا میری آنکھ صبح 9بجے کھلی جب مجھے حنا کا ایس
ایم ایس آیا ہوا تھا کے آپ آ رہے ہو نہ .میں نے جواب دیا
بس تیار ہو رہا ہوں آ رہا ہوں .میں بیڈ سے اٹھا اور نہا
دھو کر فریش ہوا تھوڑا سا ناشتہ کیا ٹائم دیکھا تو 9:30
ہو رہے تھے میں موٹر بائیک کے بغیر ہی گھر سے نکال
ٹَیکسی لی اور اسپتال کی طرف نکل آیا .اسپتال سے پہلے
ہی میں وہاں اُتَر گیا اور اس کو پے کر کے اسپتال کے
گیٹ پے جا کر کھڑا ہو گیا تقریبا ً ابھی 10بجنے میں 5
منٹ باقی تھے مجھے حنا گیٹ کی طرف آتی ہوئی نظرآئی
جب میرے پاس آئی میں نے سالم دعا کی تو اس نے
سوالیہ نظروں سے پوچھا کے موٹر بائیک کہاں ہے تو
میں نے کہا بَ ْعد میں بتاؤں گا ابھی چلو .میں نے وہاں
سے ٹَیکسی لی اس کو ساتھ لیا اور وہاں سے نکل آئے
میں نے ہوٹل سے کافی پہلے ہی ٹَیکسی رکوا دی اور اس
کو پے کر کے حنا کو ساتھ لیا ہوٹل کے ساتھ بنی مارکیٹ
سے کچھ کھانے پینے کی چیزیں لی حنا نے برقع پہن
رکھا تھا ِپھر ہم کچھ چیزیں لے کر ہوٹل کی طرف آ گئے
جب ہم ہوٹل کے پاس پہنچاتو ہوٹل کے باہر ایک بندہ مال
اور بول رہا تھا فیملی روم کے لیے یہاں سے داخل ہوں
میں اور حنا وہاں سے داخل ہو کر اندر گئے تو رسپشن
پے ایک لڑکی بیٹھی تھی وہ لڑکی پتلی سی نین نقش والی
لڑکی تھی
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 37
مجھے اب یقین ہو گیا تھا کے لوہا گرم ہے اور آنٹی کا
بھی اپنا فل موڈ ہے .میں نے اپنے دماغ میں آنٹی کے
ساتھ مزہ کرنے کے لیے پالن بنانا شروع کر دیا اور ساتھ
ساتھ سالد بنا رہا تھا ِپھر میں نے آنٹی سے پوچھا کے
انکل شام کو کتنے بجے آتے ہیں تو آنٹی نے کہا عام طور
پر وہ 6بجے گھر آجاتے ہیں لیکن آج تھوڑا لیٹ آئیں گے
ان کے آفس میں آج میٹنگ ہے وہ آج کہہ کر گئے تھے
کے آج لیٹ آؤں گا 10بجے آئیں گےمیں نے سالد بنا دی
تھی اب رائتہ بنا نے لگا جب میں نے رائتہ بھی بنا دیا تو
میرے کام ختم ہو گیا اور میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی اور
کوئی کام ہے بتاؤ تو آنٹی نے کہا بیٹا بہت ہو گیا ہے اب تم
جاؤ یہاں گرمی ہے تو میں نے کہا آنٹی جی آپ میری فکر
نہیں کرو میں نے کہا آنٹی جی میں نے آج تک پالؤنہیں
بنایا ہے آپ مجھے بھی سکھا دیں کے اِس میں کیا کیا
کرنا پڑتا ہے اور میں یہ بول کر آنٹی کے پیچھے جا کر
کھڑا ہو گیا آنٹی نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور بولی بیٹا
اِس میں کیا مشکل ہے ابھی سکھا دیتی ہوں جب آنٹی نے
یہ کہا تو میں تھوڑا آگے ہو گیا اب میرے اور آنٹی کے
جسم میں بس 1انچ کا فرق باقی رہ گیا تھا .میں نے کہا
جی آنٹی آب بتاؤ ِپھر آنٹی مجھے بتانے لگی کےپالؤ
کیسے بناتے ہیں جب آنٹی نے کہا کے اتنا پانی اِس میں
ڈاال جاتا ہے دیکھ لو تو میں آگے ہو کر اپنے جسم کو آنٹی
کی گانڈ کے ساتھ ٹچ کر دیا اور آگے ہو کر دیکھنے لگا
آنٹی نے جب اپنی گانڈ پر میرے لن کے اُبھار کو محسوس
کیا تو تو ان کے منہ سے ایک ہلکی سی سسکی نکل گئی
.اور انہوں نے بھی اپنی گانڈ کو تھوڑا پیچھے کی طرف
دبا دیا اور میرے لن پر آہستہ آہستہ رگڑ نے لگی مجھے
آنٹی کی گانڈ کو اپنے لن پر محسوس کر کے ایک نشہ سا
چڑھ گیا تھاجب آنٹی اپنی گانڈ کو میرے لن پر رگڑ رہی
تھی ان کے منہ سے گرم گرم سانسیں چل رہیں تھیں .میں
نے بھی یہ دیکھا کر مزید آگے ہو کر اپنے لن کو تھوڑا
اور آنٹی کی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا دیا اور میں بھی اپنے
جسم کو آہستہ آہستہ آگے پیچھے حرکت دینے لگا .اب
شاید آنٹی کو زیادہ مزہ آنے لگا تھا ان کے منہ سے
سسکیاں نکل رہیں تھیں میں نے اپنا ایک بازو آگے کر
کے آنٹی کے پیٹ کے اوپر رکھ کر ان کے پیٹ پر ہاتھ
پھیر نے لگا اور پیچھے سے اپنا لن ان کی گانڈ پر بھی
رگڑ نے لگا .میں ایک الگ ہی دنیا میں چال گیا تھا .اب
تو آنٹی نے بھی اپنی گانڈ کو میرے لن پر اور زور سے
دبانا شروع کر دیا تھا میں نے اب پہلے واال ہاتھ اوپر ال کر
آنٹی کے ممے کو پکڑ لیا اور دوسرا ہاتھ بھی آگے کر کے
آنٹی کی پھدی کے پاس رکھ کر قمیض کے اوپر ہی مسلنے
لگا میری اِس حرکت سے آنٹی کے جسم کو ایک جھٹکا سا
لگا انہوں نے لذّت بھری آواز میں بوال کا شی بیٹا یہ کیا کر
رہے ہو بیٹا تو میں نے بھی جوش میں کہا آنٹی جی میں
اپنی پیاری آنٹی کو وہ ہی مزہ دے رہا ہوں جس کے لیے
وہ ترس رہی ہیں .تو آنٹی میری بات سن کر اور زیادہ
سسکیاں لینے لگی ِ .پھر کچھ دیر بعد ہی آنٹی نے اپنا ایک
ہاتھ پیچھے کر کے میری پینٹ کی ذپ پر رکھا اور میری
پینٹ کی ذپ کو کھول کر اپنا ہاتھ اندر ڈال دیا اور میرے لن
کو پکڑ لیا اندر میرا لن تن کر کھڑا تھا انڈرویئر میں نے
پہنا ہی نہیں ہوا تھا اور میرا لن پینٹ کے اندر ہی قید تھا
اور آنٹی کا ہاتھ لگنے کی وجہ سے اور زیادہ جھٹکے
کھانے لگا تھا .آنٹی نے کچھ دیر میرے لن کو اپنے ہاتھ
سے سہالیا اور ِپھر مستی بھری آواز میں بولی کا شی بیٹا
اِس کو کیوں قید کر کے رکھا ہے اِس بے چارے کو آزاد
کرو .اِس کے ساتھ ہی خود ہی میرے لن کو نکال کر پینٹ
سے باہر کر دیا .اور آنٹی نے اپنی گانڈ کے آگے سے
اپنی قمیض کو ہٹا کر میرے لن کو اپنی شلوار کے اوپر ہی
اپنی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا دیا اور آگے پیچھے ہونے
لگی .اب میرے لن اب گانڈ میں فل پھنسا ہوا تھا اور میں
مزے کی ایک اور دنیا میں چال گیا تھا .میں نے اپنے ہاتھ
سے آنٹی کے قمیض کے نیچے سے ڈال کر ان کے ممے
کو پکڑ لیا اور دوسرے ہاتھ سے قمیض کو آگے سے ہٹا
کر آنٹی کی پھدی والی جگہ پر رکھ دیا میرے ہاتھ وہاں
چال گیا جہاں آنٹی کی شلوار پھٹی ہوئی تھی میں نے پھٹی
ہوئی شلوار میں نے اپنی لمبی والی انگلی کو اندر ڈال کر
آنٹی کی پھدی کے ہونٹوں پر پھیر نے لگا آنٹی کی
سسکیاں اب اور تیز ہو کر کچن میں گونجنے لگیں تھیں
کچھ دیر اپنی انگلی کو پھدی کے ہونٹوں پر پھیر کر میں
نے اپنی انگلی کو آنٹی کی پھدی کے اندر کرنے لگا آنٹی
کی پھدی اندر سے پوری طرح گیلی اور گرم تھی اور میں
نے آہستہ آہستہ اپنی پوری انگلی آنٹی کی پھدی کے اندر
کر دی اور آنٹی کے منہ سے ایک آواز آئی آہ اور میں
دوسری طرف اپنے لن کو بھی آنٹی کے گانڈ کی دراڑ میں
پھنسا کر آگے پیچھے ہو رہا تھا اور اپنی انگلی کو بھی
آنٹی کی پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا .میں تقریبا ً 5منٹ
تک اپنی انگلی کو آنٹی کی پھدی کے اندر باہر کرتا رہا اور
ان کے سسکیاں کچن میں گونج رہیں تھیں اور ِپھر آخر
میں آنٹی کی پھدی نے اپنی گرم گرمی منی چھوڑ دی اور
آنٹی کا جسم جھٹکے کھا رہا تھا اور آنٹی آہ آہ اُوں آہ کی
آوازیں نکال رہی تھی .جب آنٹی نے اپنا سارا پانی نکال
دیا تو پیچھے مڑ کر میرے آنکھوں میں دیکھا اور بولی کا
شی بیٹا مزہ آ گیا ہے تمہاری انگلی میں جادو ہے .اور
پوچھا کے کیا تمہارا پانی نکل گیا تو میں نے نہ میں سر
ہال دیا تو آنٹی نے کہا کوئی بات نہیں بیٹا میں ابھی اپنے
بیٹے کو پیار دیتی ہوں اور آگے سے مڑ کر میرے طرف
سیدھی ہو کر کھڑی ہو گئی اور ِپھر اپنے پاؤں کے بل بیٹھ
کر میری پینٹ کی بیلٹ کو کھوال اور ِپھر میری پینٹ کو
میرے گھٹنوں تک نیچے کر دیا میرا لن پورا تن کر
سپرنگ کی طرح باہر آیا تو آنٹی پھٹی پھٹی نظروں سے
میرے لن کو دیکھنے لگی اور ِپھر بولی کا شی بیٹا تمہارا
لن تو کافی بڑا اور موٹا بھی ہے تمہاری عمر کے حساب
سے لگتا نہیں تھا کے تمہارا لن اتنا جاندار موٹا اور لمبا
ہو گا .اور میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور کچھ دیر تک
اس کو ہاتھ میں ہی سہال تی رہی اور ِپھر تھوڑا آگے ہو کر
پہلے میرے لن کی ٹوپی پر ایک کس دی ِپھر لن پر کس
کی اور ِپھر کچھ کس کرنے کے بعد اپنا منہ کھول کر لن
کو ٹوپی پر اپنی ُزبان کو پھیر دی ور ِپھر میرے لن کی
ٹوپی کو منہ میں لے کر آئس کریم کی طرح ُچوسنے لگی .
ابھی آنٹی میرے لن کی ٹوپی کو منہ میں لے کر چوس رہی
تھی کے باہر دروازے پر گھنٹی بجی اور میں اور آنٹی
دونوں ہی چونک گئے اور آنٹی فورا ً کھڑی ہوئی اور بولی
کا شی بیٹا اپنی پینٹ پہن لو اور ٹی وی الؤنج میں جا کر
بیٹھو میں دروازہ کھولتی ہوں شاید فیصل آ گیا ہے .اور
مجھے ہونٹوں پر ایک کس دی اور میرے کان میں کہا کا
شی بیٹا فکر نہیں کرنا میں تمہیں کسی نہ کسی دن ِپھر
موقع دوں گی اور دِل بھر کر دونوں مزہ کریں گے .میں
نے آنٹی کو سمائل دی اور اپنی پینٹ پہن کر ٹی وی الؤنج
میں جا کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا .آنٹی باہر دروازہ
کھولنے چلی گئی باہر فیصل ہی تھا اندر آ کر مجھ سے مال
اور پوچھنے لگا کے اتنے دن سے کہاں تھے میں نے
بتایا میں مصروف تھا یونیورسٹی شروع ہو گئی ہے ِ .پھر
میں نے اور آنٹی نے اور فیصل نے مل کر كھانا کھایا اور
میں شام کو اپنے گھر آ گیا .میں اندر سے بہت خوش تھا
کے اب تو ایک اور مست پھدی کا انتظام ہو گیا ہے اور
جلدی ہی آنٹی کی پھدی میں لن ڈال دوں گا .اور یہ ہی
سوچ سوچ کر میرے اندر لڈو پھوٹ رہے تھےِ .پھر کچھ
دن یوں ہی گزر گئے میری فون پر حنا کے ساتھ بات چل
رہی تھی اور اس کو کافی دفعہ میں مسرت کے ساتھ مزہ
کروانے کا کہہ چکا تھا وہ ہر دفعہ یہ ہی کہتی تھی کے
جلدی کوئی نہ کوئی موقع مل جائے گا .دوسری طرف میں
فوزیہ آنٹی کے متعلق بھی سوچ رہا تھا کے ان کا بھی مزہ
لینا ہے .
میں آج فیصل کے ساتھ اگلے ہفتے والے دن رات کو رہنے
کا پالن بنا کر آیا تھا فیصل نے مجھے بتایا تھا کہ اس نے
انٹرنیٹ سے کافی مال ڈائون لوڈ کر رکھا ہے میں نے اس
کے ساتھ اگلے ہفتے کا پروگرام سیٹ کر لیا اور میں نے
سوچ رکھا تھا اس دن ہی فوزیہ آنٹی کے ساتھ کوئی نہ
کوئی بات آگے چال لوں گا اور اگر موقع مال تو فیصل کی
امی کا بھی مزہ لے لوں گا .سوموار کو میں یونیورسٹی
گیا ہوا تھا کے مجھے حنا کا ایس ایم ایس آیا کے اگر فری
ہو تو مجھے کال کرو میں نے اس کو بتایا میں ابھی
یونیورسٹی میں ہوں میں رات کو 9بجے تک تمہیں کال
کروں گا .اور میں یونیورسٹی سے چھٹی کر کے گھر آیا
كھانا وغیرہ کھا کر تقریبا ً جب 9بجے کا ٹائم تھا میں نے
حنا کو کال کی اور پوچھا کے کیا بات ہے تو حنا نے کہا
کے تمھارے لیے خوش خبری ہے .میں نے فورا ً پوچھا
کیا خوش خبری ہے .تو اس نے کہا ہفتے والے دن پورے
ملک میں سرکاری چھٹی ہے اور اتوار کو ویسے چھٹی
ہوتی ہے اِس لیے ہمارے ہاسٹل کی زیادہ تر لڑکیاں اپنے
اپنے گھر کو جا رہی ہیں لیکن میں نے اور مسرت نے
یہاں ہی رکنے کا فیصلہ کیا ہے اور میرا موڈ ہے تم ہفتے
والے دن رات کو کسی طرح بھی خاموشی سے ہمارے
ہاسٹل میں آ جاؤ اور رات وہاں ہی رہو ِپھر تم اور میں اور
مسرت مل کر مزہ کریں گے میں نے مسرت کو بھی پوچھا
ہے وہ بھی راضی ہے .اب تم بتاؤ کیا موڈ ہے .میں تو
حنا کی بات سن کر پاگل ہو گیا تھا ایک ساتھ دو پھدیاں مل
رہیں تھیں موڈ تو پکا ہی پکا تھامیں نے فورا ً کہا کے میرا
موڈ پکا ہے مجھے منظور ہے لیکن میں ہاسٹل میں کیسے
آؤں گا وہاں تھمارے ہاسٹل کا گارڈ کھڑا ہوتا ہے تو حنا
نے کہا جیسے وہ دن کو كھانا کھانے کے لیے اپنے
کمرے میں ہوتا ہے اس طرح رات کو بھی 8بجے کے
قریب وہ گیٹ کے ساتھ ہی اپنے کمرے میں بیٹھ کر كھانا
کھاتا ہے تم کسی طرح بھی خاموشی سے اندر داخل ہو
جاؤ اب یہ تم پر ہے کے مزہ لینے کے لیے کیا کر سکتے
ہو اور ہنسنے لگی میں نے کہا حنا جی اب تو کچھ بھی ہو
جائے مزہ لینے کے لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑے گا آپ
بے فکر ہو جاؤ آپ اور مسرت تیار رہنا میں 8بجے آپ
کے کمرے میں پہنچ جاؤں گا .اور ِپھر میں نے حنا سے
کہا حنا جی ایک بات تو بتاؤ مسرت گانڈ میں بھی کرواتی
ہے تو حنا آگے سے ہنسنے لگی اور بولی کا شی جی سچ
کہہ رہی ہوں آپ پنجابی نہیں ہو آپ مجھے پٹھان لگتے ہو
جو پھدی سے زیادہ گانڈ کے دیوانے لگتے ہو .میں بھی
اس کی بات سن کر ہنس پڑا اور بوال نہیں حنا جی ایسی
بات نہیں ہے ہاں مجھے گانڈ مار نے کا شوق ہے لیکن یہ
بھی ایک حقیقت ہے کے میں پٹھان نہیں پنجابی ہی ہوں
کیونکہ مجھے صرف لڑکیوں کی گانڈ کا شوق ہے پٹھان
کو تو صرف لڑکوں کی گانڈ کا شوق ہوتا ہے اور نہ ہی
میں نے آج تک کسی لڑکے سے کیا ہے اور نہ ہی اِس
چیز کو پسند کرتا ہوں .حنا نے کہا یہ تو بہت اچھی بات
ہے لیکن مسرت کا مجھے پکا پتہ نہیں ہے کے وہ گانڈ
میں کرواتی ہے یا نہیں لیکن کا شی جی فکر نہ کرو اگر
اس نے گانڈ میں نہیں کرنے دیا تو آپ اس کی پھدی میں
کر لینا اور میری گانڈ میں کر لینا .آپ کا بھی مزہ پورا ہو
جائے گا .میں نے کہا حنا جی آپ کی یہ ہی محبت اور ادا
ہےپھر میں کچھ دیر اور حنا کے
ِ میری جان نکال لیتی
ساتھ گھپ شپ لگاتا رہا اور ِپھر تقریبا ً 11بجے تک ِپھر
فون بند کر کے سو گیا .اس دن کے بعد میری حنا سے
جمه والے دن رات کو بات ہوئی جس میں اس کو اپنا پکا
آنے کا پالن بتا دیا اور ِپھر یوں ہفتے واال دن بھی آ گیا
اور اس دن میں نے اپنی انڈر شیو کی اور اپنی پوری
تیاری کر کے شام کو ریڈی ہو کر حنا کے ہاسٹل کی طرف
چال گیا آج چھٹی تھی ٹریفک بھی نہیں تھی میں جلدی ہی
اسپتال کی پارکنگ میں پہنچ گیا اور اپنی موٹر بائیک کو
وہاں پارکنگ میں پارک کر دیا اور اپنے موبائل سے حنا
کو ایس ایم ایس کر دیا کے میں پارکنگ میں کھڑا ہوں
پارکنگ سے ہاسٹل کا رستہ 5منٹ کا تھا حنا نے کہا جب
گارڈ كھانا کھانے کمرے میں جائے گا وہ مجھے مس کال
دے گی ِپھر تم آ جانا اس وقعت 8بجنے میں 15منٹ باقی
تھے میں پارکنگ میں کچھ دیر کھڑا ہو گیا تقریبا ً 10منٹ
بعد ہی مجھے حنا کی مس کال آئی میں سمجھ گیا تھا میں
پارکنگ سے تیزی کے ساتھ چلتا ہوا ہاسٹل کے گیٹ پر
پہنچ گیاگیٹ کے ایک طرف کھڑا ہو کر دیکھا تو گارڈ وہاں
موجود نہیں تھا میں آگے ہو کر گیٹ کے چھوٹے دروازے
پر گیا جو کھال ہوا تھا .میں نے خاموشی سے اندر داخل
ہوا اور گارڈ کے کمرے کی مخالف سمت جو دیوار کے
ساتھ رستہ بنا ہوا تھا اس طرف سے خاموشی سے چلتا
ہوا ہاسٹل کی ِبلڈنگ کے پاس پہنچ گیا ِ .بلڈنگ کے اندر
داخل ہو کر گراؤنڈ فلور پر میں لوبی میں ایک الئٹ جل
رہی تھی اور گراؤنڈ فلور پر میں نے اندازہ لگایا کے
صرف 1کمرے کی کھڑکی سے الئٹ جلتی ہوئی نظر آ رہی
تھی باقی سب کے آگے اندھیرا تھا میں بغیر آواز کیے
ہوئے فرسٹ فلور پر آ گیا یہاں پر ہی حنا کا بھی روم تھا
میں جیسے ہی فرسٹ فلور پر پہنچا تو پہلے کمرے کی
کھڑکی سے الئٹ آتی ہوئی نظر آ رہی تھی .اور اس الئن
میں جو آخری کمرہ تھا اس میں سے الئٹ جلتی ہوئی نظر
آ رہی تھی باقی ہر جگہ اندھیرا تھا لوبی کی صرف 1ہی
الئٹ جل رہی تھی .جس آخری کمرے میں سے الئٹ آ رہی
تھی وہ حنا کا تھا میں اب کافی حد تک خوش تھا کے اِس
کا مطلب ہے اِس فلور پر زیادہ لوگ نہیں ہیں اور حنا کے
کمرے کے ساتھ بنے ہوئے 4کمرے بھی آج خالی ہیں
شاید وہ لڑکیاں گھر چلی گئیں ہیں میں ِپھر بغیر آواز کیے
ہوئے چلتا ہوا بالکل حنا کے کمرے کے دروازے پر جا کر
کھڑا ہو گیا اور اپنے موبائل سے حنا کے نمبر پر مس کال
دی 5سیکنڈ بعد ہی حنا نے بغیر کوئی آواز کیے ہوئے
دروازہ کھول دیا مجھے سامنے دیکھ کر اچھل پڑی اور
آگے ہو کر میرے گلے لگ گئی اور میرے ہونٹ چومنے
لگی ِپھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اندر لے گئی اور ِپھر
اندر سے دروازہ بند کر دیا میں جب اندر داخل ہوا تو حنا
اکیلی تھی مسرت نہیں تھی میں تھوڑا حیران ہوا لیکن
فلحال خاموش ہی رہا اور ِپھر میں حنا والے بیڈ پر جا کر
بیٹھ گیا حنا مسرت والے بیڈ پر بیٹھ گئی اور مجھے دیکھ
کر مسکرا نے لگی اور کہنے لگی واہ کا شی جی آپ نے
آج دِل خوش کر دیا ہے میں سمجھ رہی تھی آب شاید ڈر
جاؤ گے اور نہیں آؤ گے آپ نے آج کمال کر دیا
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 38
.لیکن اب آرام آرام سے کرنا ہے ِپھر حنا نے کہا آہستہ
اندر کرو میں نے آہستہ آہستہ لن کو اندر دبانا شروع کیا
حنا نے اپنے ہاتھ بھی میرے سینے پے رکھے ہوئے تھے
تا کہ میں زیادہ زور سے جھٹکا نہ مار سکوں اِس لیے
میں آہستہ آہستہ اندر کر رہا تھا تقریبا ً میرا 2انچ سے
زیادہ لن اندر جا چکا تھا لیکن حنا کا منہ الل سرخ ہو چکا
تھا آنکھیں اور زیادہ پھیل گئی تھیں .اور درد اس کے
چہرے پے عیاں تھاجب میرا آدھا لن اندر گھس چکا تھا تو
حنا نے مجھے روک دیا اس کی آنکھوں میں نمی تھی
مجھے اس پے بہت پیار آیا میں نے کہا میں اور اندر نہیں
کرتا ہوں بس یہاں تک ہی اندر باہر کر لیتا ہوں .تو حنا
درد بھری آواز میں بولی نہیں کا شی لن تو پورا اندر لے
کر رہوں گی چاہے جتنی مرضی درد ہو لیکن تم تھوڑا رک
جاؤ مجھے تھوڑا سا سکون ملنے دو ِپھر دوبارہ اندر کرنا
.میں ِپھر وہاں تھوڑی دیر رک گیا تقریبا ً 5منٹ مزید
انتظار کے بعد حنا نے کہا کا شی اب اندر کرو لیکن مجھ
سے بار بار کا درد برداشت نہیں ہوتا بس باقی کا لن ایک
ہی جھٹکے میں اندر کرو .میں نے کہا حنا جی سوچ لو تو
اس نے کہا میں نے سوچ لیا اب بس ایک جھٹکے میں
اندر کر دو .میں نے آگے ہو کر حنا کے ہونٹوں کو اپنے
ہونٹ میں بھینچ لیا اور ِپھر اپنے بازو حنا کی کمر میں ڈال
کر ایک زور دار جھٹکا مارا میرا پورا لن حنا کی پھدی کو
چیرتا ہوں اندر گہرائی میں اُتَر گیا حنا کا منہ میرے منہ
میں ہونے کی وجہ سے اس کی ایک زور دار چیخ میرے
منہ میں ہی رہ گئی لیکن اس کی آنکھوں سے پانی کا
سیالب نکل آیا تھا وہ دردسےبلبال اٹھی تھی اور اس نے
مجھے پیچھے سے میری کمر میں ہاتھ ڈال کر جھکڑ لیا
تھا اور سختی کے ساتھ اپنے ساتھ چمٹا لیا تھا .میں بھی
کافی دیر تک اس کے اوپر ایسے ہی پڑا رہا اور ہال نہیں
تقریبا ً 10منٹ کے بعد حنا کی درد بھری آواز آئی کا شی آج
تو تم نے میری جان نکال دی ہے .میری پھدی کے اندر
ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے کوئی لوہےکی گرم
کوچیر تی ہوئی اندر گھس گئی ہے . سالخ میری پھدی ِ
میری پھدی میں بہت سخت جلن ہو رہی ہے .میں نے کہا
حنا جان یہ درد پہلی دفعہ ہوتا ہے تھوڑا صبر کرو ابھی یہ
درداور جلن کم ہو جائے گی یہ ایک دفعہ ہی ہوتی ہے اِس
کی بعد تو مزہ ہی مزہ ہے ِ .پھر میں مزید 5منٹ تک
کوئی حرکت نہ کی .کچھ دیر بعد حنا نے کہا کا شی آہستہ
آہستہ اندر باہر کرو میں نے اپنے جسم کو حرکت دی اور
اپنے لن کو آہستہ آہستہ اندر باہر حرکت دینے لگا میں
تقریبا ً 5سے 7منٹ تک لن کو آرام سے اندر باہر کر رہا
تھا آب لن نے اپنا رستہ بنا لیا تھا اور لن آسانی سے اندر
باہر ہو رہا تھا اور حنا کی درد بھری سسکیاں بھی اب لذّت
میں بَدَل رہیں تھیں ِپھر حنا کو بھی شاید تھوڑی راحت
محسوس ہو رہی تھی اس نے اپنی ٹانگوں کو میری کمر
کے پیچھے کر کے جڑولیا اور بولی کا شی تھوڑا تیز کرو
اب مزہ آ رہا ہے .میں نے اپنی رفتار میں تھوڑی تیزی
لے آیا تھا .حنا کے منہ سے ہی سسکیاں نکل رہیں تھیں
آہ اوہ آہ آہ آہ اوہ اوہ آہ ِ .پھر میں نے دیکھا حنا کو مزہ آ
رہا ہے میں اور تیز تیز جھٹکے مارنے لگا حنا بھی اپنی
گانڈ اٹھا اٹھا کر لن اندر کروا رہی تھی .اور آوازیں نکل
رہی تھی کہہ رہی ہا اے کا شی اور زور سے کرو تمھارے
لن نے ٹھنڈ ڈال دی ہےمجھے حنا کی پھدی میں لن کو
رگڑ تے ہوئے 10سے 12منٹ ہو چکے تھے اور حنا
ایک دفعہ اپنا پانی چھوڑ چکی تھی جس سے پھدی کے
اندر کافی گیال اور گرم کام ہو چکا تھا اور میرا لن باہر
ہونے کی وجہ سے پچ پچ کی آوازیں اس کی پھدی سے
نکل رہیں تھیں .مجھے بھی اپنے لن کی رگیں پھولتی
ہوئی محسوس ہو رہیں تھیں میں نے ِپھر اپنے جاندار
جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور مزید 3سے 4منٹ
جاندار جھٹکے مار کر حنا کی پھدی کے اندر ہی فارغ ہو
گیا تھا اور حنا بھی میرا ساتھ دوسری دفعہ فارغ ہو چکی
تھی اس کی پھدی کے اندر میری منی کا سیالب نکل آیا تھا
میں ہانپتا ہوا اس کے اوپر گر گیا اور لمبی لمبی سانسیں
لینے لگا اور میرے نیچے حنا بھی بری طرح ہانپ رہی
تھیِ .پھر جب میری منی کا آخری قطرہ بھی نکل گیا تو
میں حنا کے اوپر سے ہٹ کر اس کے ساتھ بیڈ کے اوپر
لیٹ گیا .میں اور حنا تقریبا ً آدھا گھنٹے تک یوں ہی لیے
رہے اور کوئی بات نہ کی ِپھر حنا ہی میرے ساتھ چپک
گئی اور بولی کا شی میری جان کیسی لگی ہے میری
کنواری پھدی میں نے کہا حنا جی مزہ آ گیا ہے آج پہلی
دفعہ کنواری پھدی کا مزہ چکھ کر میرے لن کو خون کا
منہ لگ گیا ہے .اور یہ اور شیر ہو گیا ہے ِ .پھر میں اٹھ
کر بیٹھ گیا اور میں نے بیڈ کی چادر دیکھی اس پے کافی
زیادہ خون لگا ہوا تھا .حنا بھی ہمت کر کے اٹھ کر بیٹھ
گئی اور اپنی پھدی کا خون دیکھا اور حیران رہ گئی اور
بولی اتنا زیادہ خون کیا میری پھدی سے نکال ہے .میں
نے کہا ہاں جان یہ تمھارے کنوارے پن کا ثبوت ہےِ .پھر
حنا نے کہا کا شی بھوک لگی ہے لیکن اس سے پہلے
مجھے باتھ روم جانا ہے لیکن میری پھدی میں اتنی درد
ہے مجھ سے چال نہیں جا سکتا .تو میں نے کہا جان تم
فکر کیوں کرتی ہو میں ہوں نہ میں اپنی جان کو اٹھا کر
باتھ روم لے کر جاؤں گا ِپھر میں نے حنا کو اٹھا لیا اور
باتھ روم میں لے گیا وہاں میں نے گرم پانی کا نل کھوال
اور حنا کی پھدی کو اپنے ہاتھ سے صاف کرنے لگا جب
میں حنا کی پھدی کو بڑے ہی پیارسےصاف کر رہا تھا وہ
میرے بالوں میں اپنی انگلیاں پھیر رہی تھی ِپھر میں نے
اس کی پھدی کو اچھی طرح صاف کیا تو حنا نے کہا کا
شی مجھے پیشاب کرنا ہے تو میں نے کہا جان تو کر لو
نہ تو وہ بولی مجھے شرم آتی ہے .میں نے کہا اِس میں
شرم آنے والی کیا بات ہے لن لینے کے بعد بھی کوئی شرم
باقی رہ جاتی ہے ِپھر میں نے حنا کو اپنی گود میں بیٹھا
لیا اور کہا جان اب پیشاب کرو وہ شرما کر مجھ سے چپک
گئی اور میرے کان میں بولی بہت بے شرم ہو اور ِپھر
پیشاب کرنے لگی اس کا گرم گرم پیشاب مجھے اپنے لن
پے گرتا محسوس ہوا تو میرا لن جوش میں جھٹکے
کھانے لگا اور جھٹکے میں نیچے سے حنا کی گانڈ اور
پھدی کے ساتھ کھیل رہا تھا مجھے بڑا مزہ آ رہا تھا حنا
بھی مزہ لے رہی تھی ِپھر جب حنا نے پیشاب کر لیا تو
ِپھر میں نے اس کی پھدی اور اپنے لن کو اچھی طرح دھو
کر اس کو اٹھا کر بیڈ پے لے آیا .اور وہ بیڈ پے لیٹ گئی
اور اپنے بیگ سے مجھے ایک کریم دی اور بولی اِس کو
میری پھدی کے اوپر اور اندر مساج کر دو اِس سے
مجھے سکون مل جائے گا .میں نے اس کریم نے اچھی
طرح اس کی پھدی کو مساج کر دیا ِ .پھر کچھ دیر بعد میں
نے شاپر سے پیپسی اور بریانی وغیرہ نکالی اور حنا کے
آگے رکھ دی اور وہ اور میں كھانا کھانے لگے .كھانا
کھانے کے بعد مجھے تھوڑی نیندآنے لگی میں نے ٹائم
دیکھا تو 2بج چکے تھے میں نے حنا کو کہا حنا تھوڑا
آرام کر لیتے ہیں ِپھر 4بجے کے قریب گانڈ واال رائونڈ
لگا لیں گے .تو حنا نے کہا ٹھیک ہے اور ِپھر میں اور وہ
دونوں ننگے ہی ایک دوسرے کی بانہوں میں سو گئے
میں نے اپنے موبائل پے 4بجے کا االرم لگا دیا تھا 4 .
بجے جب االرم بجا تو میں اٹھ گیا میں حیران ہوا حنا
مجھے سے پہلے ہی جاگی ہوئی تھی اور بڑے ہی پیار
سے میری طرف دیکھ رہی تھی .میں بھی اٹھ کر بیڈ کے
ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور حنا کو کہا جان کیا دیکھ رہی
ہو .تو وہ بولی کاش عامر میری میری زندگی میں نہ ہوتا
تو میں تمہاری ِبی ِوی ہوتی اور روز اِس طرح ہی تم سے
مزہ لیتی .تو میں نے کہا جان تو کیا ہوا ِبی ِوی بن کر مزہ
نہیں لے سکتی ہو تو گرل فرینڈ بن کر مزہ تو لے ہی
سکتی ہو .اور ِپھر ہم دونوں ہنسنے لگے .میں نے کہا
جان ہمارے پاس ٹائم 2گھنٹے ہی بچے ہیں .کیا خیال ہے
آخری رائونڈ لگا لیں .تو حنا نے کہا ہاں میں تو تیار ہوں
اب تو پھدی کی بھی درد کافی حد تک ختم ہو چکی ہے .
میں نے کہا جان اب پہلے میں تمہاری پھدی کو سک کرتا
ہوں اور تم میرے لن کا چوپا لگاؤ .ہم دونوں 69اسٹائل
میں کرتے ہیں تو وہ میرے اوپر آ گئی اور میرے لن کو
اپنے منہ میں لے لیا اور ادھر میں نے اس کی پھدی کو
اپنے منہ میں لے کر چاٹنے لگا پہلے میں اوپر اوپر سے
ہی چاٹ رہا تھا ِپھر میں نے پھدی کی موری سے لے کر
گانڈ کی موری تک ُزبان پھیرنا شروع کر دی حنا کو جب
اپنی گانڈ کی موری پے میری ُزبان محسوس ہوئی وہ اور
گرم ہو گئی اس نے میرا لن کو اور سختی سے منہ میں
پکڑ کر چوپا لگا نے لگی .میں بھی کچھ دیر تک اس کی
پھدی اور گانڈ کی موری کے اوپر اپنی ُزبان پھیرتا رہا ِپھر
میں نے اپنی 2انگلیوں سے اس کی پھدی کے لبوں کو
کھوال اور اپنی ُزبان اندر داخل کر دی حنا کا جسم کانپ اٹھا
اس نے اپنی پھدی کو میرے منہ پے اور زور سے دبا دیا
میں نے اپنی ُزبان کو حنا کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا
پہلے تو آہستہ آہستہ کرتا رہا جب مجھے محسوس ہوا حنا
سنا شروع ہو گئی ہے میں نے اپنی ُزبان کوکی پھدی ِر ْ
اور تیز تیز حنا کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا اور اپنی
ُزبان سے اس کی پھدی کو چودنے لگ میں نے نے
محسوس کیا حنا کا جسم اکڑ نے لگا ہے شاید وہ اب اپنا
پانی چھوڑ نے واال تھی اس نے میرا لن بھی چوپا لگا کر
فل ٹائیٹ کر دیا تھا اور جب اس کی پھدی نے منی چھوڑ
دی اس نے میرا لن اپنے منہ سے نکال دیا اور لمبی لمبی
سانسیں لینے لگی ِ .پھر وہ جب مکمل طور پے فارغ ہو
گئی وہ میرے اوپر سے ہٹ گئی میں اٹھ کر باتھ روم میں
گیا اور اپنے منہ دھویا اور کلی کر کے واپس بیڈ پے آ کر
اس کے ساتھ بیٹھ گیا حنا نے بوتل سے تیل نکاال اور
میرے لن کی مالش شروع کر دی اور لن کو کافی گیال کر
دیا ِپھر اپنی گانڈ کی موری پے بھی تیل لگا لیا اور موری
کے اندر بھی تیل سے نرم کر دیا .تو میں نے کہا جان گانڈ
میں بھی کافی دردہو گا .تو اس نے کہا مجھے پتہ ہے
ایک دفعہ عامر نے میری گانڈ میں اپنی ٹوپی ڈالی تھی اِس
لیے مجھے کچھ اندازہ ہے .لیکن تم بھی آہستہ آہستہ
سے کرو .اور ِپھر اٹھ کر گھوڑی بن گئی میں اٹھ کر
گھٹنوں کے بل اس کے پیچھے کھڑا ہو گیا حنا نے اپنے
دونوں ہاتھوں سے اپنی گانڈ کے پٹ کو کھوال اور بولی کا
شی موری پے لن سیٹ کرو اور آہستہ آہستہ اندر کرو .
میں نے لن کو حنا کی گانڈ کی موری پے سیٹ کیا ہلکا سا
پُش کیا تو میری آدھی ٹوپی اندر چلی گئی .حنا کے منہ
سے آواز نکلی آہ ِ .پھر میں نے دوبارہ تھوڑا زیادہ زور کا
جھٹکا مارا میری پوری ٹوپی حنا کی گانڈ میں گھس گئی
حنا کے منہ سے آواز آئی ہا اے ا می جی میں مر گئی .حنا
نے پیچھے مڑ کر مجھے دیکھا اور بولی کا شی تم بہت
ظالم ہو ہر دفعہ جھٹکا مار کے ہی اندر کرتے ہو .میں نے
کہا جان اب نہیں کرتا ویسے بھی میرے لن کی ٹوپی ہی
کافی موٹی ہے وہ اب اندر چلی گئی اب لن آرام سے اندر
چال جائے گا .تو حنا بولی آرام سے کہاں چال جائے گا
گھوڑے جتنا لن رکھا ہے اور کہتے ہو آرام سے اندر چال
جائے گامیں نے کہا اب جان کا جو حکم ہو گا ویسے ہی ہو
گا .حنا نے کہا آہستہ آہستہ اندر کرو .اور تھوڑا تیل
میری موری کے اوپر اور ڈال دو میں نے تیل اور ڈال دیا
اور اپنے لن پے زور دینے لگا میں آہستہ آہستہ لن اندر
کر رہا تھا .
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 39
حنا بولی آرام سے کہاں چال جائے گا گھوڑے جتنا لن رکھا
ہے اور کہتے ہو آرام سے اندر چال جائے گامیں نے کہا
اب جان کا جو حکم ہو گا ویسے ہی ہو گا .حنا نے کہا
آہستہ آہستہ اندر کرو .اور تھوڑا تیل میری موری کے
اوپر اور ڈال دو میں نے تیل اور ڈال دیا اور اپنے لن پے
زور دینے لگا میں آہستہ آہستہ لن اندر کر رہا تھا .حنا
نیچے سے درد بھری آوازیں نکال رہی تھی .جب میرا
تقریبا ً 2انچ تک لن باہر رہ گیا تو حنا نے کہا کا شی اب
اور نہیں کرنا میں مر جاؤں گی مجھے بہت درد ہو رہی
ہے .میں نے دیکھا اس کی آنکھوں میں آنسو تھے .میں
ِپھر وہاں ہی ر ک گیا کافی دیر میں اپنا لن وہاں ہی پھنسا
کر بیٹھا رہا تقریبا ً 10منٹ کے َب ْعد حنا نے کہا اب اور اندر
نہیں کرو یہاں تک ہی اندر باہر کرو میں نے ِپھر اپنے لن
کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرنے لگا تقریبا ً 5منٹ تک میں
بہت ہی آرام آرام سے اندر باہر کر رہا تھا حنا کو شدید درد
ہو رہی تھی وہ نیچے سے کرا رہ ہی تھی .لیکن وہ
مجھے اندر باہر کرنے سے روک نہیں رہی تھی ِ .پھر
مزید 5منٹ کے بَ ْعد حنا نے کہا آب کچھ بہتر محسوس ہو
رہا ہے اب تھوڑا تیز تیز اندر باہر کرو .میں نے اپنی
رفتار کو تیز کر دیا اب حنا بھی تھوڑا حرکت کر کے آگے
پیچھے ہو رہی ہی اور آوازیں نکال رہی تھی .آہ آہ اوہ اوہ
آہ آہ اوہ ِ .پھر میں نے دیکھ اس کی سسکیاں لذّت میں بَدَل
چکی تھیں وہ لذّت بھری سسکیاں لے رہی تھی مجھے
بھی تھوڑا جوش آ گیا میں نے جھٹکے تیز کر دیا اور ِپھر
میں نے ایک ہی جھٹکے میں پورا لن جڑ تک اُتار دیا .
حنا کے چیخ نکلی میں مر گئی ا می جی .اور میں نے ا ب
رکنا مناسب نہ سمجھا اور جھٹکے لگاتا رہا حنا شروع
میں تو روتی رہی لیکن ِپھر بَ ْعد میں نارمل ہو گئی اور میں
جھٹکے لگاتا رہا اب لن گانڈ میں کافی حد تک رواں ہو
چکا تھا ِپھر میں اپنے پیروں پے کھڑا ہو گیا اور اپنے
ہاتھ آگے کر کے حنا کی ممے پکڑ لیے اور جاندار
جھٹکے مار نے لگا .حنا بھی آب فل میرا ساتھ دے رہی
تھی .اور نیچے سے اپنی پھدی میں انگلی ڈال کا تیزی
سے اندر باہر کر رہی تھی ِ .پھر مجھے محسوس ہوا اب
پانی نکلنے واال ہے میں آخری 2منٹ پوری طاقت سے
جھٹکے لگا ے اور حنا کی گانڈ میں ہی اپنی منی کا الوا
چھوڑا دیا حنا بھی نیچے منہ کے بل گر گئی اور میں بھی
اس کے ساتھ گرگیا میرا لن بدستور حنا کی گانڈ کے تھا.
جب میری ساری منی نکل گئی میں نے لن کو باہر نکاال تو
دیکھا میرا لن پے خون لگا ہوا تھا اور حنا کی گانڈ کی
موری میں بھی خون لگا ہوا تھا .میں اور حنا وہاں کچھ
دیر آرام کرتے رہے ِپھر میں حنا کو اٹھا کر باتھ روم میں
لے گیا اور اس نے اور میں نے ایک ساتھ شاور لیا اور
فریش ہو کر صاف صفائی کر کے میں اس کو دوبارہ اٹھا
کر بیڈ پے لے آیا .میں نے کریم سے دوبارہ اس کی گانڈ
کی موری کے اندر مساج کر دیا اور وہ لیٹ گئی .اور میں
بھی اس کے ساتھ لیٹ گیا .کوئی 15سے 20منٹ بعد
دروازے پے دستک ہوئی میں چونک گیا اور حنا بھی
چونک گئی میں نے اشارے سے حنا کو خاموش رہنے کا
کہا اور خود ٹاول باندھ کر دروازے کے پاس گیا .دروازے
پے باہر دیکھنے واال چھوٹا سا مرر لگا ہوا تھا میں نے
اس میں سے دیکھا تو وہ رسپشن والی لڑکی کھڑی تھی
فورا ً میرے دِل میں ایک خیال آیا اور میں نے حنا کو آنکھ
ماری اور اپنا ٹاول نکال کر بیڈ پے پھینک دیا اور دروازہ
کھول دیا .باہر جب لڑکی نے مجھے دیکھا تو مجھے ننگا
دیکھ کر شرما گئی اور منہ نیچے کر لیا اور بولی سر آپ
کھانے میں کیا کھایں گے اور وہ نظریں نیچے کر کے
میرے لن کو دیکھ رہی تھی .اور اپنے ہونٹ کاٹ رہی تھی
.میں نے کہا کھانے کا دِل تو نہیں ہے لیکن آپ چائے پال
دیں اگر خالص دودھ ہے تو وہ میری بات سن کر شرما گئی
اور بولی جی ٹھیک ہے .میں بھیج دیتی ہوں .اور جب وہ
مڑ کر جانے لگی تو دوبارہ میرے لن کو دیکھا اور ِپھر
میری آنکھوں میں دیکھا اور مجھے آنکھ مار کر چلی گئی
.میں سمجھ گیا تھا یہ شکار بھی تیار ہے میں نے دروازہ
بند کر دیا اور حنا کے پاس آ گیا حنا نے کہا لگتا ہے اِس
بیچاری کو بھی لن کی شدید طلب ہے .میں نے کہا ہاں
جان اِس کی طلب میں پوری کر دوں گا اور یہ ہم دونوں کی
طلب پوری کروا دیا کرے گی .حنا میری بات سمجھ گئی
اور بولی یہ تو ہے ِ .پھر میں نے کہا حنا آب آگے کیا موڈ
ہے تو حنا نے کہا ٹائم کیا ہوا ہے میں نے کہا 5ہو گئے
ہیں تو حنا نے کہا 6بجے نکلتے ہیں تم مجھے اسپتال
چھوڑ دینا .میں نے کہا ٹھیک ہے اور میں نے کہا جان
اب تو آپ نے اپنا حق لے لیا ہے اب مسرت کا حق کب دو
گی .حنا نے کہا فکر نہ کرو اب تمہیں بہت سی اچھی
اچھی گرم پھدی کھالیا کروں گی بہت ہیں میرے پاس جو
لن کے لیے ترس رہی ہیں لیکن صبر رکھو صبر کا پھل
میٹھا ہوتا ہے .میں جلدی ہی مسرت کا کام تم سے کروا
دوں گی ِ .پھر میں اور حنا یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے
ِپھر ہم تیار ہو ہو کر کمرے سے نکل کر نیچے رسپشن پے
آ گئے وہ لڑکی وہاں ہی بیٹھی تھی مجھے دیکھا اور شرما
کر ھلکی سی سمائل پاس کی میں نے اس کو پیسے پے
کیے اور شکریہ بوال اس لڑکی نے اپنے ہوٹل کا کارڈ دیا
اور بولی سر یہ ہمارا کارڈ ہے یہ رکھ لیں جب دوبارہ پنڈی
آئیں تو ہمارے مہمان ہی بنیں اگلی دفعہ آپ کی اور بھی
خاص سیوا کریں گے اور مجھے آنکھ مار دی حنا نے بھی
دیکھا لیا تھا حنا نے اور میں نے دونوں نے اس کو سمائل
پاس کی اور ہم وہاں سے نکل کر ٹَیکسی لی اور میں نے
حنا کو اسپتال چھوڑا اور خود گھر آ گیا .
حنا کی پھدی مار کر میرے لن کو خون منہ لگ گیا تھا
کیونکہ زندگی میں پہلی دفعہ کنواری پھدی چودنے کا موقع
مال تھا .اور حقیقت میں مجھے حنا کے جسم نے پاگل سا
کر دیا تھا ِپھر کچھ دن بعد ہی میرا یونیورسٹی میں
ایڈمیشن ہو گیا .اور اِس دوران میری حنا کے ساتھ فون
پر بات ہوتی رہی .میری کالسز کا ٹائم شام کے ٹائم میں
تھا مجھے دن کو 3بجے یونیورسٹی جانا ہوتا تھا اور
ہفتے میں 5دن کالسز تھیں .میں اب اپنی اگلی پڑھائی پر
بھی دھیان دے رہا تھا .میری جب بھی حنا سے فون پر
بات ہوتی میں اس کو اس کی روم میٹ مسرت کا پوچھتا
رہا کے اس کے ساتھ کب مالقات کراؤ گی .وہ مجھے جلد
ہی ملوا نے کا ہر بار کہہ دیتی تھی ِ .پھر ایک ہفتے والے
دن میں دوبارہ فیصل کے گھر چال گیا اگلے دن چھٹی تھی
اِس لیے میں اس کے پاس چال گیا اس کے گھر جا کر جب
دستک دی تو فیصل کی امی نے دروازہ کھوال اور مجھے
دیکھ کر ان کے چہرے پر ایک عجیب سی چمک آ گئی میں
نے پوچھا آنٹی فیصل کہاں ہے تو انہوں نے کہا بیٹا وہ تو
اپنی خالہ کی طرف گیا ہے تھوڑی دیر تک آ جائے گا آؤ تم
اندر آؤ باہر کیوں کھڑے ہو تو میں آنٹی کی بات سن کر
اندر چال گیا اور آ کر ان کے ٹی وی الؤنج میں بیٹھ گیا
تھوڑی دیر بعد آنٹی بھی آ گئیں اور میرے سامنے والے
صوفے پر بیٹھ گیں میں آنٹی سے نظریں نہیں مال پا رہا
تھا کیونکہ اس رات میں نے آنٹی کو مکمل ننگی حالت
میں دیکھ لیا تھا .آنٹی نے مجھ سے پوچھا کا شی بیٹا
امی کیسی ہیں اور گھر میں سب کیسے ہیں تو میں نے کہا
آنٹی امی اور سب گھر والے ٹھیک ہیں آپ کو سالم دے
رہے تھے ِ .پھر آنٹی نے کہا بیٹا تم بیٹھو میں تمھارے
لیے کچھ ٹھنڈا لے کر آتی ہوں .اور جب وہ اٹھ کر کچن
کی طرف جا رہیں تھیں میں نے ان کی طرف دیکھا تو میں
حیران ہو گیا آنٹی نے جو آج لباس پہنا ہوا تھا اس میں
سے آنٹی کا جسم کپڑے پھاڑ کر باہر نکلنے کی کوشش کر
رہا تھا .آنٹی نے ایک تنگ سی سرخ رنگ کی قمیض اور
اس کے نیچے سفید رنگ کا کاٹن کا بہت ہی ٹائیٹ سا
پجامہ پہنا ہوا تھا یوں لگتا تھا آنٹی نے کوئی جینز کی
پینٹ پہنی ہوئی تھی اس میں سے آنٹی کی سڈول رانوں
اور ان کی گانڈ کے اُبھار صاف نظر آ رہے تھےِ .پھر کچھ
دیر بعد جب آنٹی گالس میں کولڈ ڈرنک ڈال کر لے آئی تو
ایک گالس مجھے اور ایک خود لے کر دوبارہ ِپھر سامنے
رکھے ہوئے صوفے پر بیٹھ گئی اور ایک ٹانگ کو
دوسری ٹانگ کے اوپر چڑھا کر رکھ لیا اور اپنے جسم کو
ذرا سا موڑ لیا جس سے آنٹی کی گانڈ کا ایک پٹ ٹائیٹ
پجامہ میں بالکل عیاں ہو گیا اس کاٹن کے پجامہ میں آنٹی
کی سفید ران اور ان کی گول مٹول موٹی تازی گانڈ کا پٹ
صاف نظر آ رہا تھا یہ دیکھ کر میری حالت خراب ہونے
شروع ہو گئی اور آج میں نے پینٹ شرٹ پہنی ہوئی تھی
اور پینٹ میں ہی میرا لن سر اٹھانے لگا تھا .اور میں
اپنی ٹانگوں کو ادھر اُدھر کر کے اپنے لن کو پینٹ میں ہی
ایڈجسٹ کر رہا تھا آنٹی میری حالت دیکھ کر سمجھ گئی
تھی اور ایک عجیب سی مسکان دے رہی تھیں .اور میں
پہلے ہی آنٹی سے نظریں نہیں مال پا رہا تھا .آنٹی نے کہا
کا شی بیٹا کیا ہوا خیر تو ہے کیوں تنگ ہو رہے ہو میں
نے کہا نہیں آنٹی ایسی کوئی بات نہیں ہے آنٹی نے کہا بیٹا
اِس عمر میں ایسا ہوتا ہے میں سب سمجھ سکتی ہوں
پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے .میں نے آنٹی کے
منہ سے یہ بات سن کر تھوڑا سا حوصلہ ہوا اور میں نے
آہستہ سے کہا آنٹی میں اس رات والی بات پر بھی آپ سے
شرمندہ ہوں اور معافی چاہتا ہوں تو آنٹی نے کہا بیٹا کا
شی بات نہیں ہے اس رات تو میری غلطی تھی مجھے
خیال کرنا چاہیے تھا میں خود ہی بغیر کپڑوں کے کمرے
سے باہر آ گئی تھی .اور ِپھر جب میری نظر اچانک اوپر
اٹھی تو میری سانس ہی جیسے رک گئی ہو کیونکہ آنٹی
نے اپنی ایک ٹانگ کو فولڈ کر کے صوفے کے اوپر رکھا
ہوا تھا جس سے ان کی پھدی والی جگہ سامنے نظر آ رہی
تھی اور ان کی پھدی والی جگہ پر آنٹی کی تھوڑی سی
شلوار پھٹی ہوئی تھی جس میں آنٹی کی کلین شیوڈ پھدی
کی ہونٹ نظر آ رہے تھے .اور یہ دیکھ کر میرا لن پینٹ
میں جھٹکے کھانے لگا تھا .میں نے پینٹ کے اوپر ہی
اپنی لن پر ہاتھ رکھ کر نیچے دبانے لگا اور جب میں نے
آنٹی کی طرف دیکھا تو وہ مجھے ہی دیکھ رہیں تھیں اور
میری حالت دیکھ کر ان کے چہرے پر ایک ایک دِل فریب
سمائل تھی میں آنٹی کے چہرے پر سمائل دیکھ کر حیران
ہو گیا تھا ِ .پھر آنٹی نے کہا بیٹا میں کچن میں كھانا بنا
لیتی ہوں تھوڑی دیر تک فیصل بھی آ جائے گا ِپھر مل کر
كھانا کھا لیں گے .اور وہ اٹھ کر باتھ روم میں جانے لگی
تو میں نے آنٹی کو پیچھے سے دیکھا تو ان کی قمیض
پیچھے سے اٹھی ہوئی تھی اور شلوار ان کی گانڈ کی دراڑ
میں پھنسی ہوئی تھی اور ان کی گانڈ اوپر نیچے ہو کر
مٹک رہی تھی اور یہ نظارہ دیکھ کر میرا لن مزید جھٹکے
کھانے لگا تھا .جب آنٹی کچن میں چلی گئی تو انہوں نے
اپنا دوپٹہ ایک طرف رکھ دیا اور کچن میں کام کرنے لگی
اور مجھے کچن میں سے ہی آواز دے کر بولی کے کا شی
بیٹا ٹی وی لگا لو میں نے ٹی وی لگا لیا اور ٹی وی پر
اس وقعت عمران ہاشمی کی مووی مرڈر لگی ہوئی تھی
کچن سے ٹی وی نظر نہیں آتا تھا اِس لیے میں بے فکر ہو
کر دیکھنے لگا تقریبا ً 20منٹ بعد جب مرڈر فلم کا وہ سین
آیا جس میں عمران ہاشمی ملیکا شراوت کو پیار کر رہا
ہوتا ہے .اس ٹائم ہی اچانک آنٹی خالی گالس اٹھا نے کے
لیے کچن سے نکل کر ٹی وی الؤنج میں آ گئیں اور جب ان
کی نظر سامنے ٹی وی پر پ لن ی تو میں فورا ً ریموٹ
اٹھا کر چنیل بدلنے کی کوشش کرنے لگا لیکن دیر ہو
چکی آنٹی سب کچھ دیکھ چکی تھی آنٹی میری پینٹ میں
بےی ہوئے اُبھار کو بھی دیکھ چکی تھی اور اِس دفعہ
انہوں نے اپنی ُزبان ہونٹوں پر پھیری اور ایک سیکسی
سی سمائل دے کر دوبارہ کچن میں چلی گئی .میں آب آنٹی
کی حرکت اور طلب کو کچھ کچھ سمجھنے لگا تھاجب آنٹی
کچن میں چلی گئی تو میں مووی دیکھنے لگا اور سیکس
سین دیکھ کر میرا لن جھٹکے کھانے لگا تھا میں کچھ دیر
ٹی وی دیکھا اور ِپھر ٹی وی بند کر کے کچن میں آنٹی
کے پاس چال گیا اور ان کے پاس کھڑا ہو کر پوچھنے لگا
آنٹی اگر آپ کو میری مدد کی ضرورت ہے تو میں حاضر
ہوں آنٹی نے مجھے اپنے پاس دیکھا تو مسکرا کر بولی
بیٹا یہاں بہت گرمی ہے تم جاؤ میں كھانا بنا لوں گی تو
میں نے دیکھا آنٹی کے ماتھے سے پسینہ بہہ کر ان کے
نرم مالئم گالوں پر بہہ رہا تھا اور میں نے کہا آنٹی جی
کوئی مسئلہ نہیں ہے اگر کوئی کام کرنا ہے تو مجھے بتا
دیں میں مدد کر دیتا ہوں .تو آنٹی نے کہا بیٹا تم سالد اور
رائتہ بنا لو میں چنج پالؤ پکا رہی ہوں .میں نے سالد کا
سامان لیا اور شیلف پر رکھ کر سالد بنانے لگاجب میں
سالد بنا رہا تھا تو آنٹی کو سنک پر کچھ کام کرنا تھا اور
سنک میرے ساتھ آگے کر کے بنا ہوا تھا آنٹی نے کہا بیٹا
تھوڑا رستہ دینا مجھے سنک استعمال کرنا ہے تو میں
تھوڑا پیچھے ہٹ گیا میری پینٹ میں ابھی تک اُبھار بنا ہوا
تھا اور لن پینٹ کے اندر ہی تن کر کھڑا تھا .جب آنٹی
میرے آگے سے گزری تو ان کی نرم اور موٹی تازی گانڈ
میرے لن کے اُبھار کے ساتھ اچھی طرح ٹچ ہو گئی آنٹی
کی گانڈ روئی کی طرح نرم تھی .میرے لن پر آنٹی کی گانڈ
لگنے سے اور زیادہ جوش آ گیا تھا .آنٹی نے بھی اپنی
گانڈ پر میرے لن کو محسوس کر لیا تھا اِس لیے پیچھے
مڑ کر دیکھ کر مجھے ایک سیکسی سی سمائل دی ِ .پھر
کچھ دیر سنک استعمال کر کے جب دوبارہ آنٹی میرے آگے
سے گزری تو اِس دفعہ اپنی گانڈ کو مزید میری طرف کر
کے کچھ سیکنڈ کے کیے میرے لن کے اُبھار پر رگڑ دیا
جس سے میرے پورے جسم میں ایک کر نٹ دو ڑ گیا اور
آنٹی کے منہ سے بھی ایک آہ سی نکل گئی
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 40
مجھے اب یقین ہو گیا تھا کے لوہا گرم ہے اور آنٹی کا
بھی اپنا فل موڈ ہے .میں نے اپنے دماغ میں آنٹی کے
ساتھ مزہ کرنے کے لیے پالن بنانا شروع کر دیا اور ساتھ
ساتھ سالد بنا رہا تھا ِپھر میں نے آنٹی سے پوچھا کے
انکل شام کو کتنے بجے آتے ہیں تو آنٹی نے کہا عام طور
پر وہ 6بجے گھر آجاتے ہیں لیکن آج تھوڑا لیٹ آئیں گے
ان کے آفس میں آج میٹنگ ہے وہ آج کہہ کر گئے تھے
کے آج لیٹ آؤں گا 10بجے آئیں گےمیں نے سالد بنا دی
تھی اب رائتہ بنا نے لگا جب میں نے رائتہ بھی بنا دیا تو
میرے کام ختم ہو گیا اور میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی اور
کوئی کام ہے بتاؤ تو آنٹی نے کہا بیٹا بہت ہو گیا ہے اب تم
جاؤ یہاں گرمی ہے تو میں نے کہا آنٹی جی آپ میری فکر
نہیں کرو میں نے کہا آنٹی جی میں نے آج تک پالؤنہیں
بنایا ہے آپ مجھے بھی سکھا دیں کے اِس میں کیا کیا
کرنا پڑتا ہے اور میں یہ بول کر آنٹی کے پیچھے جا کر
کھڑا ہو گیا آنٹی نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور بولی بیٹا
اِس میں کیا مشکل ہے ابھی سکھا دیتی ہوں جب آنٹی نے
یہ کہا تو میں تھوڑا آگے ہو گیا اب میرے اور آنٹی کے
جسم میں بس 1انچ کا فرق باقی رہ گیا تھا .میں نے کہا
جی آنٹی آب بتاؤ ِپھر آنٹی مجھے بتانے لگی کےپالؤ
کیسے بناتے ہیں جب آنٹی نے کہا کے اتنا پانی اِس میں
ڈاال جاتا ہے دیکھ لو تو میں آگے ہو کر اپنے جسم کو آنٹی
کی گانڈ کے ساتھ ٹچ کر دیا اور آگے ہو کر دیکھنے لگا
آنٹی نے جب اپنی گانڈ پر میرے لن کے اُبھار کو محسوس
کیا تو تو ان کے منہ سے ایک ہلکی سی سسکی نکل گئی
.اور انہوں نے بھی اپنی گانڈ کو تھوڑا پیچھے کی طرف
دبا دیا اور میرے لن پر آہستہ آہستہ رگڑ نے لگی مجھے
آنٹی کی گانڈ کو اپنے لن پر محسوس کر کے ایک نشہ سا
چڑھ گیا تھاجب آنٹی اپنی گانڈ کو میرے لن پر رگڑ رہی
تھی ان کے منہ سے گرم گرم سانسیں چل رہیں تھیں .میں
نے بھی یہ دیکھا کر مزید آگے ہو کر اپنے لن کو تھوڑا
اور آنٹی کی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا دیا اور میں بھی اپنے
جسم کو آہستہ آہستہ آگے پیچھے حرکت دینے لگا .اب
شاید آنٹی کو زیادہ مزہ آنے لگا تھا ان کے منہ سے
سسکیاں نکل رہیں تھیں میں نے اپنا ایک بازو آگے کر
کے آنٹی کے پیٹ کے اوپر رکھ کر ان کے پیٹ پر ہاتھ
پھیر نے لگا اور پیچھے سے اپنا لن ان کی گانڈ پر بھی
رگڑ نے لگا .میں ایک الگ ہی دنیا میں چال گیا تھا .اب
تو آنٹی نے بھی اپنی گانڈ کو میرے لن پر اور زور سے
دبانا شروع کر دیا تھا میں نے اب پہلے واال ہاتھ اوپر ال کر
آنٹی کے ممے کو پکڑ لیا اور دوسرا ہاتھ بھی آگے کر کے
آنٹی کی پھدی کے پاس رکھ کر قمیض کے اوپر ہی مسلنے
لگا میری اِس حرکت سے آنٹی کے جسم کو ایک جھٹکا سا
لگا انہوں نے لذّت بھری آواز میں بوال کا شی بیٹا یہ کیا کر
رہے ہو بیٹا تو میں نے بھی جوش میں کہا آنٹی جی میں
اپنی پیاری آنٹی کو وہ ہی مزہ دے رہا ہوں جس کے لیے
وہ ترس رہی ہیں .تو آنٹی میری بات سن کر اور زیادہ
سسکیاں لینے لگی ِ .پھر کچھ دیر بعد ہی آنٹی نے اپنا ایک
ہاتھ پیچھے کر کے میری پینٹ کی ذپ پر رکھا اور میری
پینٹ کی ذپ کو کھول کر اپنا ہاتھ اندر ڈال دیا اور میرے لن
کو پکڑ لیا اندر میرا لن تن کر کھڑا تھا انڈرویئر میں نے
پہنا ہی نہیں ہوا تھا اور میرا لن پینٹ کے اندر ہی قید تھا
اور آنٹی کا ہاتھ لگنے کی وجہ سے اور زیادہ جھٹکے
کھانے لگا تھا .آنٹی نے کچھ دیر میرے لن کو اپنے ہاتھ
سے سہالیا اور ِپھر مستی بھری آواز میں بولی کا شی بیٹا
اِس کو کیوں قید کر کے رکھا ہے اِس بے چارے کو آزاد
کرو .اِس کے ساتھ ہی خود ہی میرے لن کو نکال کر پینٹ
سے باہر کر دیا .اور آنٹی نے اپنی گانڈ کے آگے سے
اپنی قمیض کو ہٹا کر میرے لن کو اپنی شلوار کے اوپر ہی
اپنی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا دیا اور آگے پیچھے ہونے
لگی .اب میرے لن اب گانڈ میں فل پھنسا ہوا تھا اور میں
مزے کی ایک اور دنیا میں چال گیا تھا .میں نے اپنے ہاتھ
سے آنٹی کے قمیض کے نیچے سے ڈال کر ان کے ممے
کو پکڑ لیا اور دوسرے ہاتھ سے قمیض کو آگے سے ہٹا
کر آنٹی کی پھدی والی جگہ پر رکھ دیا میرے ہاتھ وہاں
چال گیا جہاں آنٹی کی شلوار پھٹی ہوئی تھی میں نے پھٹی
ہوئی شلوار میں نے اپنی لمبی والی انگلی کو اندر ڈال کر
آنٹی کی پھدی کے ہونٹوں پر پھیر نے لگا آنٹی کی
سسکیاں اب اور تیز ہو کر کچن میں گونجنے لگیں تھیں
کچھ دیر اپنی انگلی کو پھدی کے ہونٹوں پر پھیر کر میں
نے اپنی انگلی کو آنٹی کی پھدی کے اندر کرنے لگا آنٹی
کی پھدی اندر سے پوری طرح گیلی اور گرم تھی اور میں
نے آہستہ آہستہ اپنی پوری انگلی آنٹی کی پھدی کے اندر
کر دی اور آنٹی کے منہ سے ایک آواز آئی آہ اور میں
دوسری طرف اپنے لن کو بھی آنٹی کے گانڈ کی دراڑ میں
پھنسا کر آگے پیچھے ہو رہا تھا اور اپنی انگلی کو بھی
آنٹی کی پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا .میں تقریبا ً 5منٹ
تک اپنی انگلی کو آنٹی کی پھدی کے اندر باہر کرتا رہا اور
ان کے سسکیاں کچن میں گونج رہیں تھیں اور ِپھر آخر
میں آنٹی کی پھدی نے اپنی گرم گرمی منی چھوڑ دی اور
آنٹی کا جسم جھٹکے کھا رہا تھا اور آنٹی آہ آہ اُوں آہ کی
آوازیں نکال رہی تھی .جب آنٹی نے اپنا سارا پانی نکال
دیا تو پیچھے مڑ کر میرے آنکھوں میں دیکھا اور بولی کا
شی بیٹا مزہ آ گیا ہے تمہاری انگلی میں جادو ہے .اور
پوچھا کے کیا تمہارا پانی نکل گیا تو میں نے نہ میں سر
ہال دیا تو آنٹی نے کہا کوئی بات نہیں بیٹا میں ابھی اپنے
بیٹے کو پیار دیتی ہوں اور آگے سے مڑ کر میرے طرف
سیدھی ہو کر کھڑی ہو گئی اور ِپھر اپنے پاؤں کے بل بیٹھ
کر میری پینٹ کی بیلٹ کو کھوال اور ِپھر میری پینٹ کو
میرے گھٹنوں تک نیچے کر دیا میرا لن پورا تن کر
سپرنگ کی طرح باہر آیا تو آنٹی پھٹی پھٹی نظروں سے
میرے لن کو دیکھنے لگی اور ِپھر بولی کا شی بیٹا تمہارا
لن تو کافی بڑا اور موٹا بھی ہے تمہاری عمر کے حساب
سے لگتا نہیں تھا کے تمہارا لن اتنا جاندار موٹا اور لمبا
ہو گا .اور میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور کچھ دیر تک
اس کو ہاتھ میں ہی سہال تی رہی اور ِپھر تھوڑا آگے ہو کر
پہلے میرے لن کی ٹوپی پر ایک کس دی ِپھر لن پر کس
کی اور ِپھر کچھ کس کرنے کے بعد اپنا منہ کھول کر لن
کو ٹوپی پر اپنی ُزبان کو پھیر دی ور ِپھر میرے لن کی
ٹوپی کو منہ میں لے کر آئس کریم کی طرح ُچوسنے لگی .
ابھی آنٹی میرے لن کی ٹوپی کو منہ میں لے کر چوس رہی
تھی کے باہر دروازے پر گھنٹی بجی اور میں اور آنٹی
دونوں ہی چونک گئے اور آنٹی فورا ً کھڑی ہوئی اور بولی
کا شی بیٹا اپنی پینٹ پہن لو اور ٹی وی الؤنج میں جا کر
بیٹھو میں دروازہ کھولتی ہوں شاید فیصل آ گیا ہے .اور
مجھے ہونٹوں پر ایک کس دی اور میرے کان میں کہا کا
شی بیٹا فکر نہیں کرنا میں تمہیں کسی نہ کسی دن ِپھر
موقع دوں گی اور دِل بھر کر دونوں مزہ کریں گے .میں
نے آنٹی کو سمائل دی اور اپنی پینٹ پہن کر ٹی وی الؤنج
میں جا کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا .آنٹی باہر دروازہ
کھولنے چلی گئی باہر فیصل ہی تھا اندر آ کر مجھ سے مال
اور پوچھنے لگا کے اتنے دن سے کہاں تھے میں نے
بتایا میں مصروف تھا یونیورسٹی شروع ہو گئی ہے ِ .پھر
میں نے اور آنٹی نے اور فیصل نے مل کر كھانا کھایا اور
میں شام کو اپنے گھر آ گیا .میں اندر سے بہت خوش تھا
کے اب تو ایک اور مست پھدی کا انتظام ہو گیا ہے اور
جلدی ہی آنٹی کی پھدی میں لن ڈال دوں گا .اور یہ ہی
سوچ سوچ کر میرے اندر لڈو پھوٹ رہے تھےِ .پھر کچھ
دن یوں ہی گزر گئے میری فون پر حنا کے ساتھ بات چل
رہی تھی اور اس کو کافی دفعہ میں مسرت کے ساتھ مزہ
کروانے کا کہہ چکا تھا وہ ہر دفعہ یہ ہی کہتی تھی کے
جلدی کوئی نہ کوئی موقع مل جائے گا .دوسری طرف میں
فوزیہ آنٹی کے متعلق بھی سوچ رہا تھا کے ان کا بھی مزہ
لینا ہے .
میں آج فیصل کے ساتھ اگلے ہفتے والے دن رات کو رہنے
کا پالن بنا کر آیا تھا فیصل نے مجھے بتایا تھا کہ اس نے
انٹرنیٹ سے کافی مال ڈائون لوڈ کر رکھا ہے میں نے اس
کے ساتھ اگلے ہفتے کا پروگرام سیٹ کر لیا اور میں نے
سوچ رکھا تھا اس دن ہی فوزیہ آنٹی کے ساتھ کوئی نہ
کوئی بات آگے چال لوں گا اور اگر موقع مال تو فیصل کی
امی کا بھی مزہ لے لوں گا .سوموار کو میں یونیورسٹی
گیا ہوا تھا کے مجھے حنا کا ایس ایم ایس آیا کے اگر فری
ہو تو مجھے کال کرو میں نے اس کو بتایا میں ابھی
یونیورسٹی میں ہوں میں رات کو 9بجے تک تمہیں کال
کروں گا .اور میں یونیورسٹی سے چھٹی کر کے گھر آیا
كھانا وغیرہ کھا کر تقریبا ً جب 9بجے کا ٹائم تھا میں نے
حنا کو کال کی اور پوچھا کے کیا بات ہے تو حنا نے کہا
کے تمھارے لیے خوش خبری ہے .میں نے فورا ً پوچھا
کیا خوش خبری ہے .تو اس نے کہا ہفتے والے دن پورے
ملک میں سرکاری چھٹی ہے اور اتوار کو ویسے چھٹی
ہوتی ہے اِس لیے ہمارے ہاسٹل کی زیادہ تر لڑکیاں اپنے
اپنے گھر کو جا رہی ہیں لیکن میں نے اور مسرت نے
یہاں ہی رکنے کا فیصلہ کیا ہے اور میرا موڈ ہے تم ہفتے
والے دن رات کو کسی طرح بھی خاموشی سے ہمارے
ہاسٹل میں آ جاؤ اور رات وہاں ہی رہو ِپھر تم اور میں اور
مسرت مل کر مزہ کریں گے میں نے مسرت کو بھی پوچھا
ہے وہ بھی راضی ہے .اب تم بتاؤ کیا موڈ ہے .میں تو
حنا کی بات سن کر پاگل ہو گیا تھا ایک ساتھ دو پھدیاں مل
رہیں تھیں موڈ تو پکا ہی پکا تھامیں نے فورا ً کہا کے میرا
موڈ پکا ہے مجھے منظور ہے لیکن میں ہاسٹل میں کیسے
آؤں گا وہاں تھمارے ہاسٹل کا گارڈ کھڑا ہوتا ہے تو حنا
نے کہا جیسے وہ دن کو كھانا کھانے کے لیے اپنے
کمرے میں ہوتا ہے اس طرح رات کو بھی 8بجے کے
قریب وہ گیٹ کے ساتھ ہی اپنے کمرے میں بیٹھ کر كھانا
کھاتا ہے تم کسی طرح بھی خاموشی سے اندر داخل ہو
جاؤ اب یہ تم پر ہے کے مزہ لینے کے لیے کیا کر سکتے
ہو اور ہنسنے لگی میں نے کہا حنا جی اب تو کچھ بھی ہو
جائے مزہ لینے کے لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑے گا آپ
بے فکر ہو جاؤ آپ اور مسرت تیار رہنا میں 8بجے آپ
کے کمرے میں پہنچ جاؤں گا .اور ِپھر میں نے حنا سے
کہا حنا جی ایک بات تو بتاؤ مسرت گانڈ میں بھی کرواتی
ہے تو حنا آگے سے ہنسنے لگی اور بولی کا شی جی سچ
کہہ رہی ہوں آپ پنجابی نہیں ہو آپ مجھے پٹھان لگتے ہو
جو پھدی سے زیادہ گانڈ کے دیوانے لگتے ہو .میں بھی
اس کی بات سن کر ہنس پڑا اور بوال نہیں حنا جی ایسی
بات نہیں ہے ہاں مجھے گانڈ مار نے کا شوق ہے لیکن یہ
بھی ایک حقیقت ہے کے میں پٹھان نہیں پنجابی ہی ہوں
کیونکہ مجھے صرف لڑکیوں کی گانڈ کا شوق ہے پٹھان
کو تو صرف لڑکوں کی گانڈ کا شوق ہوتا ہے اور نہ ہی
میں نے آج تک کسی لڑکے سے کیا ہے اور نہ ہی اِس
چیز کو پسند کرتا ہوں .حنا نے کہا یہ تو بہت اچھی بات
ہے لیکن مسرت کا مجھے پکا پتہ نہیں ہے کے وہ گانڈ
میں کرواتی ہے یا نہیں لیکن کا شی جی فکر نہ کرو اگر
اس نے گانڈ میں نہیں کرنے دیا تو آپ اس کی پھدی میں
کر لینا اور میری گانڈ میں کر لینا .آپ کا بھی مزہ پورا ہو
جائے گا .میں نے کہا حنا جی آپ کی یہ ہی محبت اور ادا
ہےپھر میں کچھ دیر اور حنا کےِ میری جان نکال لیتی
ساتھ گھپ شپ لگاتا رہا اور ِپھر تقریبا ً 11بجے تک ِپھر
فون بند کر کے سو گیا .اس دن کے بعد میری حنا سے
جمه والے دن رات کو بات ہوئی جس میں اس کو اپنا پکا
آنے کا پالن بتا دیا اور ِپھر یوں ہفتے واال دن بھی آ گیا
اور اس دن میں نے اپنی انڈر شیو کی اور اپنی پوری
تیاری کر کے شام کو ریڈی ہو کر حنا کے ہاسٹل کی طرف
چال گیا آج چھٹی تھی ٹریفک بھی نہیں تھی میں جلدی ہی
اسپتال کی پارکنگ میں پہنچ گیا اور اپنی موٹر بائیک کو
وہاں پارکنگ میں پارک کر دیا اور اپنے موبائل سے حنا
کو ایس ایم ایس کر دیا کے میں پارکنگ میں کھڑا ہوں
پارکنگ سے ہاسٹل کا رستہ 5منٹ کا تھا حنا نے کہا جب
گارڈ كھانا کھانے کمرے میں جائے گا وہ مجھے مس کال
دے گی ِپھر تم آ جانا اس وقعت 8بجنے میں 15منٹ باقی
تھے میں پارکنگ میں کچھ دیر کھڑا ہو گیا تقریبا ً 10منٹ
بعد ہی مجھے حنا کی مس کال آئی میں سمجھ گیا تھا میں
پارکنگ سے تیزی کے ساتھ چلتا ہوا ہاسٹل کے گیٹ پر
پہنچ گیاگیٹ کے ایک طرف کھڑا ہو کر دیکھا تو گارڈ وہاں
موجود نہیں تھا میں آگے ہو کر گیٹ کے چھوٹے دروازے
پر گیا جو کھال ہوا تھا .میں نے خاموشی سے اندر داخل
ہوا اور گارڈ کے کمرے کی مخالف سمت جو دیوار کے
ساتھ رستہ بنا ہوا تھا اس طرف سے خاموشی سے چلتا
ہوا ہاسٹل کی ِبلڈنگ کے پاس پہنچ گیا ِ .بلڈنگ کے اندر
داخل ہو کر گراؤنڈ فلور پر میں لوبی میں ایک الئٹ جل
رہی تھی اور گراؤنڈ فلور پر میں نے اندازہ لگایا کے
صرف 1کمرے کی کھڑکی سے الئٹ جلتی ہوئی نظر آ رہی
تھی باقی سب کے آگے اندھیرا تھا میں بغیر آواز کیے
ہوئے فرسٹ فلور پر آ گیا یہاں پر ہی حنا کا بھی روم تھا
میں جیسے ہی فرسٹ فلور پر پہنچا تو پہلے کمرے کی
کھڑکی سے الئٹ آتی ہوئی نظر آ رہی تھی .اور اس الئن
میں جو آخری کمرہ تھا اس میں سے الئٹ جلتی ہوئی نظر
آ رہی تھی باقی ہر جگہ اندھیرا تھا لوبی کی صرف 1ہی
الئٹ جل رہی تھی .جس آخری کمرے میں سے الئٹ آ رہی
تھی وہ حنا کا تھا میں اب کافی حد تک خوش تھا کے اِس
کا مطلب ہے اِس فلور پر زیادہ لوگ نہیں ہیں اور حنا کے
کمرے کے ساتھ بنے ہوئے 4کمرے بھی آج خالی ہیں
شاید وہ لڑکیاں گھر چلی گئیں ہیں میں ِپھر بغیر آواز کیے
ہوئے چلتا ہوا بالکل حنا کے کمرے کے دروازے پر جا کر
کھڑا ہو گیا اور اپنے موبائل سے حنا کے نمبر پر مس کال
دی 5سیکنڈ بعد ہی حنا نے بغیر کوئی آواز کیے ہوئے
دروازہ کھول دیا مجھے سامنے دیکھ کر اچھل پڑی اور
آگے ہو کر میرے گلے لگ گئی اور میرے ہونٹ چومنے
لگی ِپھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اندر لے گئی اور ِپھر
اندر سے دروازہ بند کر دیا میں جب اندر داخل ہوا تو حنا
اکیلی تھی مسرت نہیں تھی میں تھوڑا حیران ہوا لیکن
فلحال خاموش ہی رہا اور ِپھر میں حنا والے بیڈ پر جا کر
بیٹھ گیا حنا مسرت والے بیڈ پر بیٹھ گئی اور مجھے دیکھ
کر مسکرا نے لگی اور کہنے لگی واہ کا شی جی آپ نے
آج دِل خوش کر دیا ہے میں سمجھ رہی تھی آب شاید ڈر
جاؤ گے اور نہیں آؤ گے آپ نے آج کمال کر دیا
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 41
میں نے کہا حنا جی آپ بالؤ تو میں نہ آؤں یہ کیسے ہو
سکتا ہے .اب تو آپ سے دِل لگی سی ہو گئی ہے حنا ِپھر
اٹھ کر گالس میں کولڈ ڈرنک ڈالنے لگی اور اور ِپھر
مجھے ایک گالس دیا دوسرا خود لے لیا اور مسرت والے
بیڈ پر بیٹھ گئی تو میں نے کہا حنا جی آپ کی سہیلی نظر
نہیں آ رہی کیا اس کا موڈ نہیں بن سکا تو حنا نے کہا نہیں
ایسی بات نہیں ہے اس کا موڈ تو میرے سے زیادہ ہے
جب سے تمہاری اور اپنی ہوٹل والی اسٹوری سنائی ہے وہ
مجھے خود کافی دفعہ کہہ چکی ہے کے میری بھی کا شی
سے مالقات کروا دو لیکن مجھے ہی کوئی مناسب موقع
نہیں مل رہا تھا اور آج مال ہے تو تمہیں بال لیا ہے اور
سپیشَل
مسرت بھی اندر باتھ روم میں ہے تمھارے لیے اِ ْ
تیاری کر رہی ہے .اور مجھے آنکھ مار دی .میں اس کی
بات سن کر ہنسنے لگاِ .پھر کوئی 10منٹ بعد ہی مسرت
باتھ روم سے باہر نکل آئی مجھے سے جب نظر ملی تو
شرما سی گئی مسرت ایک سانولے رنگ کی کشش والی
اور نین نقش والی لڑکی تھی .اس نے دوپٹہ اتارا ہوا تھا
اس کا جسم کافی بھرا ہوا اور سڈول جسم تھا ممے بھی
36کے لگ رہے تھے اور گانڈ اور راننے کافی بھری
ہوئی تھیں .حنا شاید میری آنکھوں کی طرف ہی دیکھ رہی
تھی فورا ً بولی کا شی تم تو ایسے دیکھ رہے ہو جیسے
مسرت کو ابھی کھا ہی جاؤ گے .میں حنا کی بات سن کر
مسکرا پڑا اور بوال ایسی بات نہیں ہے حنا جی بس دیکھ
رہا تھا آپ کی دوست بھی کافی پیاری اور سیکسی ہیں
میری بات سن کر مسرت کا چہرہ الل سرخ ہو گیا .اور وہ
کمرے میں لگے شیشے کے پاس جا کر اپنے بال بنانے
لگیِ .پھر حنا بھی اٹھی اور کمرے کے ساتھ ایک چھوٹا
سا اسٹور نما کمرا بنا ہوا تھا اس میں چلی گئی اور تھوڑی
دیر بعد 3پلیٹس میں پالؤ ڈال کے لے آئی اور مسرت نے
بھی اپنے بال بنا لیے تھے وہ بھی ہمارے ساتھ ہی نیچے
کارپٹ پر بیٹھ کر کر كھانا کھانے لگی كھانا وغیرہ کھا کر
حنا نے مجھے کولڈ ڈرنک دی اور ایک گالس میں مسرت
کو خود بھی اپنے گالس میں ڈال کر دونوں مسرت والے
بیڈ پر بیٹھ گیں اور میں حنا والے بیڈ پر بیٹھ گیا .میں نے
حنا سے کہا حنا جی آپ کی دوست بہت خاموش طبیعت ہیں
کوئی بات وغیرہ نہیں کر رہی ہیں تو حنا نے کہا بہت باتیں
کرتی ہے بس تمھارے سامنے پہلی دفعہ ہے نہ اِس لیے
شرما رہی ہے جب تمہارا پورا لن اندر لے گی تو ساری
شرم اِس کی ختم ہو جائے گی مسرت نے شرما کر حنا کی
کمر میں مکا مارا تو حنا بولی مجھے کیوں مار رہی ہو
خود ہی تو اتنے دنوں سے میرے پیچھے پڑ ی ہوئی تھی
کے کب کا شی سے مالقات کراؤ گی اب وہ آ گیا ہے تو
شرما کیوں رہی ہو.مسرت نے بھی حنا کو کہا تم بھی تو
صبح سے اچھل رہی ہو بار بار ٹائم کا پوچھ رہی تھی کے
کب رات کو 8ہوں گے تو حنا نے کہا ہاں میں پوچھ رہی
تھی کا شی تو میرا یار ہے مجھے تو اِس سے پیار ہے
جتنا مزہ مجھے کا شی کے ساتھ آیا تھا تمہیں بتا نہیں
سکتی میں تو خوش ہوں .میں نے کہا یار آپ دونوں کیوں
لڑ رہی ہو میں تم دونوں کے لیے ہی آیا ہوں .آج کی رات
آپ دونوں کے نام اور ِپھر حنا اٹھ کر میرے والے بیڈ پر آ
گئی اور میرے ساتھ چپک کر بیٹھ گئی اور ایک ہاتھ سے
کولڈ ڈرنک پی رہی تھی اور دوسرا ہاتھ میری ران پر پھیر
رہی تھیِ .پھر کچھ دیر میں ہی حنا نے اپنی کولڈ ڈرنک
ختم کر کے گالس کو ایک سائڈ پر رکھ دیا اور دوبارہ ِپھر
میرے ساتھ چپک گئی اب ایک ہاتھ میرے سینے پر دوسرا
ہاتھ میری ران پر پھیر رہی تھی .حنا نے کہا مسرت کیا
دیکھ رہی ہو اب شرم وغیرہ کو چھوڑو اور آ جاؤ مزہ لیں
مسرت نے کہا حنا بڑی والی الئٹ کو آ ف کر دو چھوٹی
والی الئٹ آن کر دو ِپھر میں بھی آتی ہوں .حنا نے اپنے
بیڈ کے ساتھ لگے سوئچ سے بڑی الئٹ آ ف کر دی اور
زیرو کا بلب آن کر دیا زیرو کے بلب سے بھی کافی روشنی
کمرے میں پھیلی ہوئی تھیِ .پھر حنا نے خود ہی آگے ہو
کر میری شرٹ کی بٹن کو کھولنا شروع کر دیا اور ِپھر
شرٹ کو میرے بازو سے باہر نکال کر ایک سائڈ پر رکھ
دیا اور ِپھر میرے بنیان بھی اُتار دی اب میں اوپر سے
پورا ننگا تھا .اور مسرت بھی اٹھ کر حنا والے بیڈ پر آ
گئی میری لیفٹ سائڈ پر حنا اور رائٹ سائڈ پر مسرت آ کر
بیٹھ گئی اور وہ بھی میرے ساتھ چپک گئی حنا اور مسرت
نے پہلے ہی اپنا اپنا دوپٹہ اُتار کر رکھا ہوا تھا .حنا اور
نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیئے اور مسرت نے
اپنی انگلیاں میرے سینے کے بالوں میں پھیر نی شروع
کر دیں اور دوسرے ہاتھ سے وہ میرے لن کے پاس ہی
ہاتھ رکھ کر میری ران کو دبا رہی تھی .میرے لن پہلے ہی
نیم کھڑی حالت میں پینٹ میں تھا .اور اوپر سے حنا
میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے کر بدستور چوس
رہی تھی اور مسرت میرے سینے کے بالوں سے کھیل
رہی تھی .مسرت میرے ننگے کاندھے پر ہلکی ہلکی کس
بھی کر رہی تھی .میرے اور حنا اور مسرت کے درمیان
یہ کھیل کوئی 5منٹ سے چل رہا تھا .مسرت میرے لن
کے نزدیک ہی میری ران کو مسل اور دبا رہی تھی میں
خود ہی اپنے ہاتھ سے مسرت کا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن کے
اوپر رکھ دیا اور میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا تو
اس کی آنکھوں میں ایک چمک اور نشہ تھا ِپھر کچھ ہی
دیر میں مسرت نے میرے لن پر اپنے ہاتھ کو دبانا شروع
کر دیا وہ بہت پیار سے لن کو دبا رہی تھی اور ساتھ ساتھ
میرے کاندھے پر کس کر رہی تھی .حنا اور میں ایک
دوسرے کے ہونٹوں کو ُچوسنے میں لگے ہوئے تھے .
ِپھر جب حنا کافی دیر میرے ہونٹ ُچوسنے کے بعد اس
نے اپنے آپ کو مجھے سے الگ کیا اور مسرت کو بولی
اب تمہاری باری ہے .میں نے مسرت کی طرف منہ کیا تو
مسرت نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیئے اس کی
نرم مالئم اور گرم ہونٹ تھے میں نے جب اپنی ُزبان اس
کے منہ میں دی تو اس نے بہت ہی آرام آرام سے میری
ُزبان کو چوسنا شروع کر دیا مسرت کی گرم گرم سانسیں
مجھے محسوس ہو رہیں تھیں .دوسری طرف حنا نے
میری پینٹ کی بیلٹ کھولی ِپھر پینٹ کا ہُک کھول کر ذپ
بھی کھول دی اور میرے پاؤں کی طرف جا کر میرے پینٹ
کو آہستہ آہستہ کھینچنے لگی میں نے اپنی گانڈ کو تھوڑا
سا اٹھا کر اس کو پینٹ اُتار نے میں مدد کی اور ِپھر اس
نے میری پینٹ اُتار کر ایک سائڈ پر رکھ دی آج میں پینٹ
کے نیچے انڈرویئر نہیں پہن کر آیا تھا کیونکہ مجھے پتہ
تھا آج مزہ کرنے کا دن ہے حنا نے جب میرے نیم کھڑی
ہوئی حالت میں لن کو دیکھا تو بولی یہ ہے میرا اصل
دوست جس نے مجھے اپنے دیوانہ کر دیا ہے مسرت جو
میرے ہونٹوں کو اور میری ُزبان کو چوس رہی تھی اس
نے منہ ہٹا کر دیکھا تو اس کی آنکھوں میں بھی ایک
عجیب سی چمک آ گئی حنا بولی مسرت دیکھو اب بتاؤ کا
شی کا بڑا ہے یا تمھارے منگیتر کا بڑا ہے .تو مسرت نے
آگے ہو کر اپنے نرم ہاتھوں سے میرے لن کو پکڑا اور
حنا کو کہا یہ تو ابھی فل کھڑا بھی نہیں ہے تو اتنا بڑا لگ
رہا ہے یہ تو حقیقت میں میرے منگیتر کے لن سے بڑا
ہے .حنا نے کہا تو ِپھر بتاؤ آج پورا لو گی اندر تو مسرت
نے میرے لن کو سہال کر بوال حنا مزہ ہی پورا لینے میں
ہے میرے منگیتر کا اِس سے چھوٹا ہے یہ کافی بڑا اور
موٹا ہے مجھے درد تو ہو گی میں نے کبھی اتنا بڑا نہیں
لیا ہے صرف اپنے منگیتر کا ہی لیا ہے اس کا 4انچ جتنا
ہے لیکن ِپھر بھی میں یہ پورا اندر لوں گی .مسرت نے
دوبارہ میرے ساتھ کسسنگ کرنا شروع کر دی اور حنا نے
میرے لن کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا اور اس کو
ُچوسنے لگی تقریبا ً 2منٹ مزید کسسنگ کے بعد مسرت
بھی الگ ہو گئی اس کو اب میرے لن کی زیادہ طلب تھی .
وہ بھی آگے ہو کر کر میرے لن کے اوپر جھک گئی حنا
میرے لن کی ٹوپی کو چوس رہی تھی مسرت نے بھی اپنی
جگہ بنا کر میرے ٹودں کو اپنے منہ میں لے لیا وہ میرے
ٹویں کو چوس رہی تھی .حنا کچھ دیر میرے لن کی ٹوپی
کو چوس کر ِپھر وہ آہستہ آہستہ پورے لن کو منہ میں لے
کر چوپا لگانے لگی .حنا نے آدھے سے بھی زیادہ لن منہ
میں بھر لیا تھا اور اس پر اپنی ُزبان کو گھما گھما کر وہ
میرے لن کے چو پے لگا رہی تھی .کچھ دیر بعد حنا نے
میرے لن کا چوپا لگا کر مسرت کو کہا مسرت اب تم بھی
تھوڑا آئس کریم کا مزہ لے لو تو مسرت نے میرے لن کو
منہ میں لے لیا مسرت کی ُزبان میں ایک جادو تھا اس کا
منہ اور ُزبان کافی گرم تھی وہ اپنی ُزبان اور گول گول
گھما کر میرے لن کا اپنے منہ کے اندر ہی مساج کر رہی
تھی .مجھے ایسا مزہ پہلے کبھی نہیں آیا تھا .اِس طرح
کو کا چوپا مسرت پہلی تھی جو لگا رہی تھی .مسرت جس
طرح مساج کر کے میرے لن کا چوپا لگا رہی تھی دل کرتا
تھا کے لن کو اس کے منہ کے اندر ہی رکھوں اور کچھ نہ
کروں
مسرت اور حنا کے چو پوں نے میرے لن کے اندر ایک
جان ڈال دی تھی میں میرا لن لوہے کے راڈ کی طرح کھڑا
تھا میں نے حنا سے پوچھا حنا جی کس نے اب آگے آنا
ہے تو حنا نے کہا مسرت کی پھدی کو ٹھنڈا کرو یہ بہت
دنوں سے میرے پیچھے لگی ہوئی تھی میں تو اپنی جان
کو آج پہلے اپنی گانڈ دوں گی ِپھر پھدی میں کروا لوں گی
.میں نے مسرت کی طرف دیکھا تو اس نے کہا میں تیار
ہو آپ بتاؤ کس پوزیشن میں کرنا ہے تو میں نے کہا آپ
بتاؤ آپ کو کس پوزیشن میں اچھا لگا ہے تو مسرت نے
کہا مجھے تو سیدھا لیٹ کر مزہ زیادہ آتا ہے جب ٹانگیں
کاندھے پر رکھی ہوں تو لن پورا اندر تک جاتا ہے تو میں
نے کہا ٹھیک ہے آپ سیدھی لیٹ جاؤ میں ویسے ہی کر
لیتا ہوں .مسرت اور حنا نے اپنے کپڑے اُتار دیئے تھے
اور وہ بھی پوری طرح ننگی ہوں گیں تھیں مسرت اپنی
ٹانگوں کو چوڑا کر کے میرے آگے سیدھی لیٹ گئی اس
کی پھدی پر ایک بال تک نہیں تھی کلین شیوڈ پھدی تھا
اس کی پھدی کے ہونٹ آپس میں جڑے ہوئے تھے اس کی
پھدی کا منہ چھوٹا سا تھا .میں نے حنا کو کہا جان تھوڑا
لن کو گیال کر دو تو حنا نے اپنے منہ میں لے کر تھوک
سے کافی حد تک گیال کر دیا ِپھر خود ہی میرے لن کو پکڑ
کر مسرت کی پھدی کے منہ پر سیٹ کیا اور مجھے بوال کا
شی دھکا لگاؤ میں نے ایک دھکا لگایا میرے لن کی ٹوپی
مسرت کی پھدی کے اندر جا گھسی حنا کے منہ سے ایک
آواز آئی آہ حنا شرم کرو اتنا بھی ظلم نہیں کرو مجھ پر حنا
نے کہا لن لینے کی مستی چڑی تھی اب لو لن کو ابھی تو
صرف ٹوپی گئی ہے تو بول رہی ہو ابھی تو پورا لن باقی
ہے مسرت نے کہا کا شی جی تھوڑا آرام سے کرو آپ کا
لن کافی بڑا اور موٹا ہے .میں نے ِپھر اپنے لن کو آہستہ
آہستہ اس کی پھدی کے اندر کرنا شروع کر دیا مسرت کی
پھدی کافی تنگ تھی میرے لن کو اس کی پھدی نے کافی
ٹائیٹ کیا ہوا تھا .لیکن میں ِپھر بھی لن کو اندر کر رہا تھا
میرا آدھے سے زیادہ لن اندر چال گیا تھا یکدم ہی حنا نے
مجھے پیچھے سے دھکا دیا اور میرا پورا لن ایک
جھٹکے میں مسرت کی پھدی کی جڑ تک اُتَر گیا مسرت کی
ایک کافی اونچی درد بھری آواز نکلی ہا اے میں مر گئی
کمینی کتی حنا میں تمہیں نہیں چھوڑوں گی تم بہت ظالم ہو
حنا نے آنکھ مار کے کہا ہاں کر لینا جو کرنا ہے لن لینا ہو
تو درد کو سہنا پڑتا ہے .درد کے بغیر چدائی کا مزہ ہی
بیکار ہے .میرا پورا لن مسرت کی پھدی کے اندر تھا میں
سم کی حرکت وہاں ہی رک گیا اور اپنے جسم کو کسی ق ِ
نہیں دے رہا تھا .ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کے اب اپنے
لن کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرنا شروع کرتا ہوں تو اس
وقعت ہی حنا کا موبائل بجنے لگا .حنا جو میرے پاس ہی
بیٹھی تھی اس نے ٹیبل سے اپنا موبائل اٹھایا اور کال کو
دیکھ کر غصے میں بولی اِس کتی کو اتنی رات کو کیا
مسئلہ ہو گیا ہے .حنا نے کال پک کی تھوڑی دیر بات کر
کے کال ختم ہو گئی تو میں نے دیکھا حنا کا منہ اترا ہوا
تھا اور غصہ بھی کافی تھا .میں نے پوچھا حنا خیر ہے
تو حنا بولی خیر ہی تو نہیں ہے .جب کبھی کوئی اپنی
الئف انجوئے کرنے کا موقع ملتا ہے کوئی نہ کوئی
مصیبت آ جاتی ہےمیں نے کہا کیا بات ہے تو حنا نے کہا
وہ ہماری ایک ڈیوٹی نرس کا فون تھا اس نے مجھے
ایمرجنسی میں بالیا ہے ایک ایمرجنسی ڈلیوری کیس آیا
ہے اور کوئی نرس یہاں ہے نہیں ہے تو کسی نے میرا بتا
دیا ہے کے میں گھر نہیں گئی یہاں ہی ہوں اِس لیے اس
نے مجھے بال لیا ہے .مسرت جو نیچے لیی ہوئی تھی
اور میرا لن اس کی پھدی کے اندر تھا اور اب وہ کافی حد
تک سکون میں تھی اس نے حنا کو کہا حنا تم کا شی کے
ساتھ مزہ کرو میں تمہاری جگہ چلی جاتی ہوں .تو حنا
نے کہا نہیں مسرت کوئی بات نہیں ہے میں تو پہلے بھی
مزہ لے چکی ہوں دوبارہ کبھی بھی کا شی کے ساتھ ہوٹل
میں بھی جا کر مزہ لے لوں گی تم آج رات کھل کر مزہ
کرو میں تیار ہو کر اسپتال جا رہی ہوں کوشش کر کے
جلدی واپس آ جاؤں گی اور شاید 1رائونڈ میں بھی لگوا
لوں لیکن اگر لیٹ ہو گئی تو تم دونوں مزہ کر لینا اور حنا
نے کہا کا شی تم صبح جلدی ہی ہاسٹل سے نکل جانا صبح
کے وقعت کسی نے دیکھ لیا تو مشکل ہو سکتی ہے .تو
میں نے کہا ٹھیک ہے میں صبح ہی نکل جاؤں گا ِ .پھر
حنا اٹھ کر باتھ روم چلی گئی اور 10منٹ بعد ہی تیار ہو
کر کمرے سے نکل گئی میرا لن مسرت کی پھدی میں تھا
میں اٹھ نہ سکا اور حنا بس دروازہ بند کر کے چلی گئی .
میں نے ِپھر اپنے لن کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرنا شروع
کر دیا پہلے تو میں نے اپنی سپیڈ نارمل ہی رکھی اور
آہستہ آہستہ مسرت کی پھدی میں دھکے لگا رہا تھا .کچھ
دیر میں مسرت کو بھی مزہ آنے لگا تھا اس نے نیچے
سے اپنے جسم کو حرکت دے کر ساتھ دینا شروع کر دیا
تھا .مسرت کی ٹانگیں میرے کاندھے پر رکھی ہوئی تھیں
.جب مسرت کو مزہ آ رہا تھا اس نے اپنی ٹانگوں کو
میری کمر کی پیچھے سےجرر لیا تھا .اور اپنی گانڈ کو
اٹھا کر لن پھدی کے اندر کروا رہی تھی .مجھے مسرت
کو چود تے ہوئے 5سے 7منٹ گزر چکے تھے اب
میرے جھٹکوں میں بھی کافی حد تک تیزی آ چکی تھی .
اور مسرت کی لذّت بھری سسکیاں کمرے میں گونج رہیں
تھیں . . .آہ آہ اوہ اوہ آہ آہ اوہ کا شی جی اور زور لگا
کر پھدی مارو مجھے بہت مزہ آ رہا ہے .مسرت کی باتیں
سن کر مجھے بھی جوش چڑھ گیا تھا میں یکایک اپنے
پوری طاقت سے مسرت کی پھدی مار نے لگا تھا میرے
اور اس کے جسم سے دھپ دھپ کی آوازیں نکل رہیں
تھیں .اور مسرت کی اپنی سسکیاں بھی پورے کمرے میں
گونج رہیں تھیں .میرے جاندار جھٹکوں نے مسرت کی
پھدی کو ڈھیال کر دیا اور اس کی پھدی نے گرم گرم منی کا
الوا چھوڑنا شروع کر دیا .مسرت کا پورا جسم جھٹکے
کھا رہا تھا اور کانپ رہا تھا .مسرت کی پھدی کا گرم پانی
جب میرے لن کے اوپر گرا تو مجھے اور زیادہ شہوت سی
چڑھ گئی میں نے طوفانی انداز اپنا لیا اور اپنی فل طاقت
سے مسرت کی پھدی کو چودنے لگا اور تقریبا ً 3سے 4
منٹ کی مزید چدائی کے بعد میں نے بھی اپنی منی کا الوا
مسرت کی پھدی میں چھوڑنا شروع کر دیا .اور تھک کر
ہانپ رہا تھا اور مسرت کے اوپر ہی گر گیا اور دوسری
طرف میرے لن بدستور مسرت کی پھدی میں منی چھوڑ
رہا تھا .جب میرے لن نے اپنی منی کا آخری قطرہ بھی
نکال دیا تو میں مسرت کے اوپر سے ہٹ کر ایک سائڈ پر
ہو کر اس کے ساتھ ہی لیٹ گیا .مسرت بھی لمبی لمبی
سانسیں لے رہی تھی ِپھر کچھ بعد وہ اٹھ کر باتھ روم چلی
گئی اور 10منٹ بعد باتھ روم سے فریش ہو کر دوبارہ
ننگی ہی میرے ساتھ آ کر لیٹ گئی
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 42
گئی ِپھر اس کے بعد میں باتھ روم گیا اور فریش ہو کر
دوبارہ مسرت کے ساتھ آ کر لیٹ گیا .میں نے اس کو کہا
کے مزہ آیا کے نہیں تو اس نے کہا بہت مزہ آیا ہے تمہارا
لن بہت ہی مزے کا ہے .بچہ دانی تک جا کر لگتا ہے اور
تمھارے جھٹکے تو پھدی کو ہال کر رکھ دیتے ہیں .آج
پہلی بار زندگی میں کسی لن نے میری پھدی کو اچھی
طرح ٹھنڈا کیا ہے .میرا منگیتر بھی کرتا ہے لیکن اس
کی ٹائمنگ بہت تھوڑی ہے .وہ 4یا 5منٹ سے زیادہ
نہیں کر سکتا لیکن تم تو عورت کا پانی نکلوا کر بھی اس
کے بعد جا کر اپنا پانی چھورتے ہو .مزہ آ جاتا ہے .میں
نے کہا مسرت جی ایک بات پوچھوں تو مسرت نے کہا ہاں
پوچھو تو میں نے کہا کبھی گانڈ میں کروایا ہے تو وہ
میری بات سن کر مسکرا پڑی اور بولی مجھے آج ہی حنا
بھی پوچھ رہی تھی .اور بتا رہی تھی تم گانڈ کے بھی بہت
شوق رکھتے ہو .لیکن سچ یہ ہے کے میں نے ابھی تک
گانڈ میں نہیں کروایا ہے .لیکن تمھارے لیے یہ بھی درد
برداشت کر لوں گی لیکن آج نہیں گانڈ میں کروانے کے
لیے یہ جگہ ٹھیک نہیں ہے ہوٹل میں ہو سکتا ہے ہوٹل
میں پروگرام بنا لیں گے وہاں کر لینا یہاں میری چیخوں کو
سن کر ہر کوئی بھاگ کر آ جائے گا کیونکہ مجھے پتہ ہے
تمہارا لن گانڈ میں لے کر مجھے بہت زیادہ تکلیف اٹھانا
پڑے گی .تو میں نے کہا ٹھیک ہے کوئی بات نہیں ہوٹل
میں ہی کسی دن پروگرام بنا لیں گے ِ .پھر اس رات میں
نے مسرت کو مزید ایک دفعہ جم کر چودا اور صبح 6
بجے تک حنا واپس نہیں آئی اور میں 6بجے ابھی کچھ
کچھ اندھیرا تھا میں خاموشی سے گیٹ کھول کر باہر نکال
صبح کا ٹائم تھا کوئی خاص لوگ نہیں تھے میں پارکنگ
میں آ گیا اور وہاں سے اپنی موٹر بائیک نکال کر اپنے
گھر آ گیا .
مسرت کے ساتھ مزہ کرنے کے بعد مجھے اب اس کی گانڈ
مارنے کا شوق پیدا ہو گیا تھا .میں اب چاہتا تھا کے کوئی
نہ کوئی موقع بن سکے تو میں مسرت کے ساتھ کسی
ہوٹل میں پالن بنا کر اس کی گانڈ کا مزہ بھی چکھ سکوں
اور دِل میں اِس بات کی بھی خوشی تھی کے مسرت گانڈ
کے لحاظ سے ابھی کنواری تھی .لیکن مسرت کے ساتھ
دوبارہ مزہ کرنے کا پالن ابھی دور تھا اِس لیے اس دن
کے بعد میں ایک بار ِپھر اپنی پڑھائی پر دھیان دینے لگا 2
دن بعد ایک دن رات کو میری حنا کے ساتھ فون پر گھپ
شپ لگ رہی تھی تو اس نے مجھے بتایا کے مسرت تو
تمھارے لن کی دیوانی ہو گئی ہے مجھے کہتی ہے دِل کرتا
ہے کاش کا شی میرا میاں ہوتا تو میں روز اس کا لن لیتی
.میں حنا کی بات سن کر ہنس پڑا اور اس کو کہا حنا جی
اس کو کہو کے ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے اگر میاں
نہیں ہوں دوست تو ہوں وہ جب بھی کہے گی تو میں
حاضر ہو جاؤں گا اور اپنے لن کی سیر کروا دیا کروں گا .
اس دن کافی دیر تک میں حنا کے ساتھ گھپ شپ لگاتا رہا
ِپھر اس نے مجھے بتایا کے میں 2دن بعد الہور گھر جا
رہی ہوں اور اگلے سوموار کو دوبارہ ڈیوٹی پر آؤں گی .
اور ِپھر اس دن رات میری اس سے آخری فون پر بات
ہوئی .جب جمه کو میری کالسز ختم ہو گئیں تو میں کافی
پر سکون تھا .مجھے اِس ہفتے کو فیصل کی طرف بھی
جانا تھا اور رات اس کی طرف ہی رکنا تھا .اور ہفتے
والے دن میں شام کو فیصل کی طرف چال گیا اس کی گھر
پہنچ کر دروازے پر دستک دی تو تھوڑی دیر بعد فیصل کی
امی نے دروازہ کھوال مجھے دیکھا تو ان کے چہرے پر
ایک عجیب سی نشیلی سی مسکان آ گئی اور مجھے سے
بولیں کا شی بیٹا کیا حال ہے کہاں تھے اتنے دن تو میں
نے کہا آنٹی میں تو یہاں ہی تھا بس پڑھائی میں مصروف
تھا اِس لیے چکر نہیں لگا سکا آنٹی نے مجھے اندر جانے
کا رستہ دیا میں اندر داخل ہو کر سیدھا ٹی وی الؤنج میں آ
گیا وہاں فیصل کی ابو پہلے ہی بیٹھے ٹی وی دیکھ رہے
تھے میں نے ان کو سالم کیا اور صوفے پر بیٹھ گیا انکل
نے پوچھا اور کا شی بیٹا سناؤ کیا حال ہے گھر میں سب
کیسے ہیں ابو کیسے ہیں تو میں نے کہا انکل سب ٹھیک
ہے ابو بھی ٹھیک ہیں انکل نے کہا بیٹا آج کافی دن بعد
نظر آئے ہو کہاں آج کل ہوتے ہو تو میں نے کہا نہیں انکل
ایسی بات نہیں ہے اصل میں جب سے یونیورسٹی شروع
کی ہے اِس لیے زیادہ مصروف ہو گیا ہوں پڑھائی بھی
تھوڑی مشکل ہو گئی ہے بس اِس لیے ہی چکر نہیں لگ
سکا .آنٹی میرے لیے کولڈ ڈرنک ڈال کر لے آئی اور
مجھے پیش کی اور ِپھر انکل والے صوفے پر ہی بیٹھ
گئیں اور میں نے تھوڑی سی کولڈ ڈرنک پی اور آنٹی سے
پوچھا آنٹی فیصل کہاں ہے وہ نظر نہیں آ رہا تو آنٹی نے
کہا بیٹا وہ اپنی فوزیہ آنٹی کے ساتھ مارکیٹ گیا ہوا ہے
تمھاری فوزیہ آنٹی نے کچھ چیزیں خرید نی تھیں اِس لیے
فیصل اس کے ساتھ گیا ہوا ہے کافی دیر ہو گئی ہے گئے
ہوئے بس تھوڑی دیر تک واپس آ جائیں گے .میں آنٹی
کی بات سن کر کولڈ ڈرنک پینے لگا اور کولڈ ڈرنک کو پی
کر گالس کو ٹیبل پر رکھ دیا آنٹی نے گالس لیا اور کچن کی
طرف چلی گئیں اور جاتے ہوئے بولیں کے کا شی بیٹا تم
ٹی وی دیکھو اور اپنے انکل کے ساتھ باتیں کرو فیصل
بھی آتا ہی ہو گا میں ذرا کچن میں رات کا كھانا بنانے لگی
ہوں .اور ِپھر وہ کچن کی طرف چلی گئیں .ٹی وی پر
کرکٹ میچ لگا ہوا تھا میں اور انکل میچ دیکھنے لگے
تقریبا ً آدھے گھنٹے کے بعد دروازے پر دستک ہوئی تو
میں نے انکل کو کہا انکل آپ بیٹھو میں باہر دیکھتا ہوں
میں نے دروازہ کھوال تو سامنے فیصل اور فوزیہ آنٹی
تھے فیصل نے مجھے دیکھا تو پوچھا کا شی یار سنا تم
کب آئے میں نے کہا یار میں ابھی تھوڑی دیر پہلےآیا ہوں
تمہارا ہی انتظار کر رہا تھا .فیصل نے مجھے آنکھ ماری
اور بوال ہاں مجھے پتہ ہے تم میرا کیوں انتظار کر رہے
تھے .فیصل بھی شاید سمجھ گیا تھا میں بس اس کی بات
سن کر مسکرا پڑا اور کچھ نہ بول سکا میں نے فوزیہ
آنٹی کو سالم کیا تو آنٹی نے سالم کا جواب دیا اور کہا
کیوں کا شی بیٹا کون سی ایسی خاص با ت ہے جس کے
لیے تم فیصل کا انتظار کر رہے تھے مجھے بھی تو پتہ
چلے میں فوزیہ آنٹی کی بات سن کا تھوڑا بوکھلہ سا گیا
اور بوال نہیں نہیں آنٹی ایسی بات نہیں ہے فیصل تو بس
مذاق کر رہا ہے ِ .پھر وہ دونوں اندر آ گئے فوزیہ آنٹی
جب اوپر جانے لگی تو مجھے کہا کا شی بیٹا فارغ ہو کر
میری طرف بھی چکر لگا لینا تو میں نے کہا جی آنٹی
ضرور میں آؤں گا اور فیصل نیچے اپنے ٹی وی الؤنج میں
آ گیا میں بھی ٹی وی الؤنج میں آ کر اس کے ساتھ بیٹھ گیا
ِپھر ہم دونوں گھپ شپ لگانے لگے .اس وقعت رات کے
8بج رہے تھے تقریبا ً کوئی 1گھنٹے بعد فیصل کی امی
ٹی وی الؤنج میں آئی اور کہا آپ سب ہاتھ منہ دھو لو
كھانا تیار ہے .انکل اٹھ کر اپنے روم میں چلے گئے اور
میں اور فیصل نے واشروم سے ہاتھ دھو کر واپس آ کر
جہاں كھانا لگا تھا وہاں آ کر بیٹھ گئے انکل بھی کچھ دیر
میں آ گئے اور ِپھر ہم سب نے مل کر كھانا کھایا كھانا کھا
کر انکل اپنے کمرے میں دوبارہ واپس چلے گئے آنٹی
کھانے والے برتن اٹھا کر کچن میں چلی گیں اور میں اور
فیصل دونوں اٹھ کر فیصل کے کمرے میں آ گئے جب میں
فیصل کے کمرے میں آیا تو میں نے اس سے کہا یار تم
نے تو آج مروا دینا تھا فوزیہ آنٹی کو شق میں ڈال دیا تھا
.تو فیصل میری بات سن کر ہنس پڑا اور بوال کچھ نہیں
ہوتا یار آنٹی تمہیں کھا تھوڑا جائے گی ویسے بھی اب ہم
جوان ہیں ڈر ڈر کے رہنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے ِ .پھر
فیصل نے اپنا پی سی آن کر دیا اور بوال یار کا شی میں نے
اِس ہفتے کافی مال ڈائون لوڈ کیا ہے ایک انڈین پورن
مووی بھی ڈائون لوڈ کی ہے وہ بڑی مزے کی مووی ہے
تم دیکھو گے تو ضرور مٹھ مارو گے اصل میں مجھے
لیپ ٹاپ پر کچھ یونیورسٹی کا کام کرنا ہے اِس لیے وہ
میں استعمال کروں گا آج میں نے مال اِس پی سی پر ڈال
دیا ہے تم اِس پر دیکھ لو .میں نے اس کو کہا ٹھیک ہے
ِپھر میں اور وہ کچھ دیر یہاں وہاں کی گھپ شپ لگاتے
رہے تقریبا ً جب 30 : 10کا ٹائم ہوا تو فیصل نے کہا کا
شی میں ٹی وی الؤنج میں جا کر اپنا یونیورسٹی کا کام کر
لیتا ہوں اِس لیے تم تسلی سے اور آرام سے کمرے میں
بیٹھ کر مزہ کرو ہو سکتا ہے مجھے کام ختم کرتے دیر ہو
جائے تو میں وہاں صوفے پر ہی سو جاؤں گاتم اپنا مزہ
پورا کر کے سو جانا میں نے کہا ٹھیک ہے یار کوئی
مسئلہ نہیں ہے ِ .پھر کچھ دیر بعد فیصل اپنا لیپ ٹاپ لے
کر کر کمرے سے باہر چال گیا اور میں نے پی سی پر جس
فولڈر میں فیصل نے مال جمع کیا تھا اس کو اوپن کیا تو
اس میں کافی مال تھا میں ایک ایک کر کے دیکھنے لگا
فیصل نے واقعہ ہی بہت گرم اور مزے کا مال ڈائون لوڈ کر
رکھا تھا یہ مال دیکھ کر میرا لن شلوار کے اندر ہی تن کر
کھڑا ہو چکا تھا .میں 2گھنٹے میں تقریبا ً پورا فولڈر
دیکھ چکا تھا اِس میں زیادہ تر شارٹ کلپ تھے 5سے
10منٹ والے اور اِس فولڈر میں ہی ایک اور فولڈر بنا تھا
اس پر خاص لکھاتھا .میں نے وہ اوپن کیا تو اس میں
ایک ویڈیو رکھی تھی میں نے سوچا فیصل جس انڈین
پورن مووی کی بات کر رہا تھا شاید یہ وہ والی ہی ویڈیو
ہے کیونکہ میں نے فولڈر کے اندر ابھی تک جو ویڈیو
دیکھی تھیں اس میں ابھی تک ایسی کوئی انڈین پورن
مووی نہیں تھی .میں نے اس ویڈیو کو آن کرنے سے پہل
ٹائم دیکھا تو رات کے 12بج رہے تھے مجھے اتنا گرم
مال دیکھ کر گرمی سی چڑھ گئی تھی اور مجھے پیاس
بھی لگی ہوئی تھی میں کمرے سے نکل کر کر کچن میں
آیا اور فریزر سے ٹھنڈا پانی پیا جب میں واپس کچن سے
کمرے کی طرف جانے لگا تو ٹی وی الؤنج میں نظر ماری
تو مجھے کوئی بندہ نظر نہیں آیا نہ ہی صوفے پر کوئی
لیٹا ہوا نظر آیا میں تھوڑا حیران ہوا کے فیصل کہاں گیا
ہے وہ تو کہہ رہا تھا کے اس نے یونیورسٹی کا کچھ کام
کرنا ہے لیکن وہ تو یہاں نہیں ہے میرا دماغ ِپھر چلنے
لگا اور یکدم مجھے خیال آیا ہو نہ ہو اِس دفعہ بھی فیصل
نے مجھے سے ڈرامہ کیا ہے وہ اصل میں اوپر گیا ہے
اور فوزیہ آنٹی کے ساتھ مزہ کر رہا ہو گا میں نے آگے ہو
کر پورے ٹی وی الؤنج میں نظر ماری واقعی ہی وہاں
کوئی بھی نہیں تھا اب مجھے یقین ہو چال تھا کے فیصل
اوپر فوزیہ آنٹی کے ساتھ ہی ہے ِ .پھر میں اس کو اگنور
کر کے دوبارہ فیصل والے کمرے میں آ گیا کیونکہ میں
فیصل اور فوزیہ آنٹی کا ننگا کھیل پہلے بھی دیکھ چکا تھا
اِس لیے مجھے اب بھی پتہ تھا کے ضرور فوزیہ آنٹی
اوپر فیصل سے چودوا رہی ہے .خیر میں کمرے میں آ کر
دوبارہ پی سی پر بیٹھ گیا اور اب میں نے وہ ہی انڈین
پورن مووی لگا لی شروع میں یہ مووی سوےریکل تھی
لیکن واقعہ میں ہی یہ ایک زبردست مووی تھی یہ ہندی
ُزبان میں تھی اِس میں ڈائیالگ سب ہندی میں تھے جس
سے مووی کا اور زیادہ مزہ آ رہا تھا .مووی دیکھ کر
ایک دفعہ ِپھر میرے لن ِپھر لوہے کا راڈ بن گیا تھا میں
اپنی شلوار کا ناڑ ہ کھوال اور اپنی شلوار اُتار کر بیڈ پر
پھینک دی اور قمیض تو میں نے پہلے ہی ا ُ تاری ہوئی
تھی میری رات کو قمیض اُتار کر سونے کی عادت تھی اِس
لیے اب میں صرف اپنی بنیان میں تھا کمرے کا دروازہ بند
تھا اِس لیے میں بے فکر تھا کے اتنی رات کو کون آئے گا
اِس لیے فل مزہ لینے کے لیے اپنی شلوار بھی اُتار دی .
اور ایک ٹانگ کو زمین پر رکھ کر اور دوسری ٹانگ کو
کمپیوٹر ٹیبل پر رکھ کر ایک ہاتھ سے اپنے لن کو پکڑ لیا
اور اس کی ہلکی ہلکی مٹھ مارنے لگا اور ساتھ ساتھ
مووی دیکھ رہا تھا .کمرے میں ٹیبل لیمپ جل رہا تھا اور
ٹیبل لیمپ کی بھی کافی روشنی تھی جس سے کمرے میں
ہر چیز آسانی سے دیکھی جا سکتی تھی .میں نے اپنے
کان میں ہینڈ فری لگا کر مووی دیکھا رہا تھا اور ساتھ
ساتھ اپنے لن کی مٹھ لگا رہا میں اتنا مگن تھا کے یکدم
دروازہ کھال اور فیصل کی امی کمرے میں آ گئیں اور جب
ان کی نظر مجھ پر پڑ ی تو مجھے دیکھ کر حیران رہ گئیں
اور ان کا منہ کھال کا کھال رہ گیا لیکن ان کی آنکھوں میں
میرے لن کو دیکھ کر ایک نشہ بھی تھا آنٹی کمرے کا
دروازہ بند کر کے فیصل کے بیڈ پر جا کر بیٹھ گئیں میں
جلدی سے سیدھا ہوا اور بیڈ پر رکھی اپنی شلوار کو 1
منٹ سے بھی پہلے پہن لیا اور آنٹی کو کہا سوری آنٹی ،
تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا سوری تو مجھے کرنا
چاہیےکیونکہ مجھے یوں اِس طرح کمرے میں نہیں آنا
چاہیے تھا دستک دینی چاہیے تھی .میں نے کہا نہیں آنٹی
ایسی کوئی بات نہیں ہے یہ آپ کا اپنا گھر ہے آپ جب
چاہو جیسے چاہو آ جا سکتی ہیں .اصل میں مجھے ہی
خیال کرنا چاہیے تھا مجھے اِس طرح نہیں بیٹھنا چاہیے
تھا میں باتوں باتوں میں بھول گیا تھا کمپیوٹر پر ابھی تک
وہ انڈین سیکس فلم چل رہی تھی جس کو آنٹی بھی بہت
غور سے دیکھ رہی تھی .میں نے فورا ً اٹھ کر مووی بند
کی اور کمپیوٹر کو آف کر دیا تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا
ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے تم جوان ہو جذبات رکھتے ہو
مجھے پتہ ہے اِس عمر میں جوان لڑکے کی بھی کچھ
ضرورت ہوتی ہے اِس لیے شرمانے کی ضرورت نہیں ہے
.کمرے میں سے روشنی آ رہی تھی تو میں دیکھنے آئی
تھی کے کہیں تم لوگ سو گئے ہو گے اور الئٹ آف نہیں
کی ہو گی اِس لیے بند کرنے آئی تھی ِ .پھر آنٹی نے کہا کا
شی بیٹا ایک بات پوچھوں تو برا تو مانو گے تو میں نے
کہا جی آنٹی پوچھ لیں میں بھال کیوں برا مانوں گا تو آنٹی
نے کہا بیٹا تم جو دیکھ رہے تھے میں تمہیں منع نہیں کر
رہی تم بے شک دیکھو تم جوان ہو جوانی میں ہر مرد کی
طلب ہوتی ہے لیکن بیٹا جوتم اپنے ساتھ کر رہے تھے وہ
ٹھیک نہیں ہے وہ تمہاری صحت کے لیے بھی ٹھیک نہیں
ہے میں آنٹی کی بات سمجھ گیا تھا .میں نے آہستہ سے
کہا جی آنٹی میں آپ کی بات سمجھ سکتا ہوں لیکن جب
میں مووی دیکھ رہا تھا تو اپنے جذبات پر کنٹرول نہیں کر
سکا اِس لیے کر رہا تھا .آنٹی نے کہا کا شی بیٹا تمہاری
کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے میرا مطلب ہے کسی لڑکی سے
دوستی وغیرہ نہیں ہے تو میں نے کہا نہیں آنٹی میری
کوئی بھی گرل فرینڈ نہیں ہے اِس لیے تو اپنے ہاتھ پر ہی
گزارا کر رہا ہوں .آنٹی اپنی ٹانگیں بیڈ پر سیدھی کر کے
بیٹھ گئی میں بھی بیڈ پر دوسری سائڈ پر بیٹھا ہوا تھا .
آنٹی نے کہا کا شی بیٹا ایک بات کہوں میں نے کہا جی
آنٹی آنٹی نے کہا کا شی بیٹا میرا بھی تمہاری طرح کی ہی
کچھ حال ہے .میں نے کہا کیوں آنٹی آپ کو کیا مسئلہ ہے
آپ تو شادی شدہ ہیں انکل ہیں وہ آپ کا خیال تو رکھتے
ہوں گے .تو آنٹی نے ایک آہ بھری اور تھوڑا دُکھی لہجے
میں کہا بیٹا تم سچ کہتے ہو لیکن حقیقت تھوڑی اور ہے .
ہاں میں شادی شدہ ضرور ہوں لیکن جسمانی مزے سے
دور ہوں .اصل میں بیٹا تمھارے انکل شو گر کے مریض
ہیں اور دوسرا وہ زیادہ تر اپنے کام میں مصروف رہتے
ہیں اِس لیے وہ میرے لیے ٹائم نہیں نکال پاتے .اور یہ
کہتے ہوئے آنٹی کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے میں
آگے ہوکر آنٹی کے ساتھ بیٹھ گیا ان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں
پکڑ لیا اور بوال سوری آنٹی مجھے نہیں پتہ تھا آپ اندر
کتنا دُکھی ہیں .تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا میں یہ سب کچھ
7سال سے بحگھت رہی ہوں .اپنے جذبات اور جسم کے
پیاس میں جل رہی ہوں .بیٹا اس دن بھی کچن میں بھی
میں اپنے جذبات سے مجبور ہو کر بہک گئی تھی اِس لیے
میں تھوڑا شرمندہ بھی تھی .میں نے آنٹی کے ہاتھ کو
پکڑ کر سہالیا اور کہا نہیں آنٹی آپ دُکھی نہ ہو میری دِل
میں ایسی کوئی بات نہیں ہے .آپ کی عزت میرے دِل میں
ویسے ہی ہے جو پہلے تھی .آنٹی نے خوشی سے میرے
گالوں کو چوم لیا اور بولی بیٹا تم بہت اچھے بیٹے اور
انسان ہو تم کسی کا بھی دکھ آسانی سے سمجھ لیتے ہو .
میں نے کہا آنٹی میری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے اِس لیے
میں تو مجبور ہو کر یہ کام کرتا ہوں اگر کوئی عورت
میری زندگی میں ہوتی تو میں اپنے ہاتھ سے گزارا نہیں
کرتا .آنٹی میں تو کافی عرصے سے کوئی قابل اعتماد
پارٹنر کی تالش میں ہوں جس کے ساتھ مزہ کر سکوں
لیکن ابھی تک اِس میں کامیابی نہیں ہوئی ہے .لیکن اگر
اور ِپھر میں ُچپ ہو گیا آنٹی نے میری طرف دیکھا اور
بولی بیٹا بولو نہ ُچپ کیوں ہو گئے ہو .میں نے کہا آنٹی
آپ ناراض تو نہیں ہوں گی تو آنٹی نے کہا نہیں بیٹا میں
ناراض نہیں ہوں گی .تو میں نے کہا آنٹی اگر آپ مجھ پر
اعتماد کرتی ہیں تو میں آپ کے جذبات کی قدر کر سکتا
ہوں آپ سے رشتہ قائم کر سکتا ہوں لیکن اگر آپ دِل سے
راضی ہوں تو نہیں تو اگر آپ راضی نہیں ہیں تو ِپھر بھی
کوئی بات نہیں ہے کیونکہ میں بھی کوئی اعتماد واال
پارٹنر تالش کر رہا ہوں .اور آپ کو بھی کسی کی ضرورت
ہے .تو آنٹی نے میری طرف دیکھا ِپھر دوبارہ منہ نیچے
کر لیا اور کچھ دیر سوچتی رہی ِپھر میری طرف دیکھا اور
ِپھر آگے ہو کر اپنے گرم اور نرم مالئم ہونٹ میرے ہونٹوں
پر رکھ دیئے اور مجھے فرینچ کس کرنے لگی .ایک لمبی
سی فرینچ کس کر کر کے آنٹی نے اپنے آپ کو مجھے
سے الگ کیا اور میری گردن میں بانہوں کو ڈال دیا اور
بولی کا شی بیٹا مجھے پتہ ہے تمھارے اور میرا رشتہ اِس
بات کی ا َ
ِجازت نہیں دیتا ہے .لیکن میں ِپھر بھی اپنے دِل
سے تمھارے ساتھ دینے کو تیار ہوں اب مجھے سے اور
زیادہ اکیال پن برداشت نہیں ہوتا .میں نے آنٹی کی طرف
سے رضامندی دیکھی تو آنٹی کو اپنی طرف کھینچ لیا اور
ان کو بیڈ پر لیٹا کر ان کے اوپر ہو کر ان کے ہونٹوں کو
اپنے ہونٹوں میں لے کر ُچوسنے لگا .آنٹی نے جب یہ
دیکھا تو انہوں نے بھی کھل کر میرا ساتھ دینا شروع کر
سم کا تھا دیا .آنٹی کا کس کرنے کا اسٹائل بہت ہی دبنگ ق ِ
ان کے ہونٹوں کی گرمی بتا رہی تھی کے آنٹی کے اندر آگ
بھری ہوئی ہے .میں بھی مسلسل آنٹی کے ہونٹوں کو
چوس رہا تھا اور آنٹی بھی جواب میں بھرپور ساتھ دے
رہی تھی .میرے اور آنٹی کے درمیان ایک دوسرے کو
ُچوسنے اور چومنے کا سلسلہ تقریبا ً 5سے 7منٹ تک
چلتا رہا ِ .پھر میں خود ہی آنٹی سے الگ ہو گیا .جب آنٹی
کی آنکھوں میں دیکھا تو ایک نشہ اور سرخی تھی .میں
نے آنٹی کو کہا آنٹی جی اصل مزہ لینا ہے تو آنٹی تھوڑا
اٹھ کر بیٹھ گئی اور بولی کا شی مزہ تو لینا ہے لیکن ایک
بات کا دَر ہے .تمھارے انکل دوسرے کمرے میں سو
رہے ہیں اور یہاں یہ کام ہو نہیں سکتا ہے کیونکہ فیصل
کسی بھی وقعت اوپر سے آ سکتا ہے .مجھے پتہ ہے وہ
سگریٹ پیتا ہے وہ چھت پر جا سگریٹ پی رہا ہو گا اور
تھوڑی دیر میں آ جائے گا اِس لیے یہ کام تھوڑا آج مشکل
لگ رہا ہے .میں تو فیصل کا جانتا تھا کے وہ کہاں پر ہے
اور کیا کر رہا ہے اور کب تک واپس آئے گا اِس لیے میں
نے کہا آنٹی جی آپ فیصل کی فکر نہیں کرو اس کے آنے
سے پہلے ہم اپنا پورا پورا مزہ کر لیں گے بس آپ تیار ہو
یا نہیں تو آنٹی نےحیرت سے میری طرف دیکھا اور پوچھا
تمہیں کیسے پتہ کے لیٹ آئے گا تو میں نے کہا میں ِپھر
کسی وقعت آپ کو بتا دوں گا .لیکن ابھی ہمارے پاس ٹائم
ہے اگر آپ نے مزہ لیام ہے توبتائیں تو آنٹی نے کہا ٹھیک
ہے اگر تمہیں اتنا ہی یقین ہے تو مجھے کوئی مسئلہ نہیں
ہے تو میں نے کہا آنٹی جی آپ اپنے کپڑے ا ُتار دیں میں
بھی اُتار دیتا ہوں ِپھر جم کر مزہ لیتے ہیں تو آنٹی نے
وہاں بیٹھے بیٹھے ہی اپنی قمیض اُتار دی آنٹی نے نیچے
برا نہیں پہنی تھی ان کی موٹے موٹے گول مٹول گورے
گورے ممے اچھل کر باہر آ گئے ان کی مموں پر برائون
رنگ کی موٹے موٹے نپلز تھے ِ .پھر آنٹی نے اپنی شلوار
جس میں السٹک ڈاال ہوا تھا وہ بھی ایک جھٹکے میں ہی
اُتار دی اور شلوار کی نیچے بھی انہوں نے کچھ نہیں پہنا
تھا انہوں نے اپنے کپڑے اُتار کر نیچے بیڈ کے پھینک
دیئے اور اپنی ٹانگوں کو چوڑا کر کے بیڈ پر لیٹ گئی ان
کی پھدی ڈبل رو ٹی کی طرح پھولی ہوئی تھی پھدی کا منہ
درمیانے سائز کا تھا اور ان کی پھدی کلین شیوڈ تھی .
میں نے اپنی شلوار اُتار دی میرا لن تو پہلے ہی مووی
دیکھا کر کافی حد تک اکڑ کر کھڑا تھاآنٹی کی نظر جب
میرے لن پر پڑی تو ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ
گئی انہوں نے ہاتھ آگے کر کے میرے لن پکڑ لیا اور اس
کو اپنے نرم نرم ہاتھوں سے سہالنا شروع کر دیا اور
اپنے ہونٹوں کو کاٹ کر بولیں کا شی تمھارا لن ہے بہت
جاندار تمھارے انکل سے بھی بڑا اور موٹا ہے جو بھی
تمہاری ِبی ِوی بنے گی وہ تو دن رات عیش کرے گی
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 43
گی .میں آنٹی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بوال آنٹی جی
آپ بھی تو ابھی عیش کرو گی .تو آنٹی بھی مسکرا پڑی
اور ِپھر بولی کا شی تم میرے اوپر آ جاؤ میں تمھارے لن
کا چوپا لگا دیتی ہوں تم تھوڑا میری پھدی کو اپنی ُزبان
سے ٹھنڈا کر دو .میں آنٹی کی بات سن کر آنٹی کے اوپر آ
گیا ہم دونوں 69پوزیشن میں آ گئے تھے میں نے آنٹی کی
پھدی کے پاس منہ کر کے سونگا تو مجھے ایک بھینی
بھینی سی خوشبو آ رہی تھی جو میرے نتھنوں میں چڑھ
کر مجھے ایک نشہ سا چڑھا رہی تھی ِ .پھر میں نے سب
سے پہلے آنٹی کی پھدی کے ہونٹوں پر کس کی ِپھر آنٹی
کی پھدی کی ارد گرد کس کرنے لگا میرے کس کرنے سے
آنٹی کا جسم آہستہ آہستہ لرز رہا تھا .دوسری طرف آنٹی
نے میرے لن کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا اور ٹوپی
کے سوراخ پر اور باقی حصوں پر اپنی ُزبان رگڑ نے لگی
.کچھ دیر تک میرے لن کی ٹوپی کو اپنی ُزبان کا جادو
دیکھا کر ِپھر آنٹی نے آہستہ آہستہ لن کو اپنے منہ کے
اندر بھرنا شروع کر دیا آنٹی کا منہ بہت گرم تھا مجھے
اپنے لن پر آنٹی کے منہ کی تپش محسوس ہو رہی تھی .
اور دیکھتے ہی دیکھتے آنٹی نے تقریبا ً آدھے سے بھی
زیادہ میرا لن اپنے منہ کے اندر لے لیا تھا .
اور اب اس پر اپنی ُزبان کی گرفت مضبوط کر دی تھی .
اور اپنی ُزبان کو لن کے اوپر گول گول گھما کر اپنی ُزبان
سے لن کی مالش کر رہی تھی .آنٹی کا یہ اسٹائل میرے
لیے بہت ہی مزے واال تھا .اور ِپھر یہاں میں نے بھی
اپنی ُزبان سے آنٹی کی پھدی کو چاٹنا شروع کر دیا تھا
پہلے تو ُزبان سے ِپھر پھدی کے ہونٹوں کو کھول کر ُزبان
کو پھدی کے اندر گھما گھما کر میں آنٹی کی پھدی کی
چاٹ رہا تھا .آنٹی کا جسم بری طرح کانپ رہا تھا .اور
آنٹی نے اپنی پھدی کا مزہ دیکھ کر میرے لن پر اپنے چو
پے کو اور تیز کر دیا تھا اور جاندار چو پے لگا رہی تھی .
ِپھر یکدم ہی آنٹی کی پھدی نے جھٹکا لینا شروع کر دیا
میں سمجھ گیا تھا اب آنٹی اپنے انجام کو پہنچنے والی ہے
اور میری مزید 2منٹ کی پھدی کی سکنگ نے آنٹی کی
پھدی کو ڈھیال کر دیا اور آنٹی نے اپنی گرم گرم منی کا
الوا چھوڑنا شروع کر دیا .دوسری طرف میرے لن بھی
کافی زیادہ تن گیا تھا اور لوہے کا راڈ بن گیا تھا میں آنٹی
کے اوپر سے اٹھا اور بیڈ پر بیٹھ گیا .آنٹی کو کافی سانس
چڑھا ہوا تھا کچھ دیر سانس بَحال ہونے کے بعد وہ
بیڈسےاٹھی اور کمرے کے ساتھ اٹیچ باتھ روم میں چلی
گئی اور اپنی پھدی کی صفائی کر کے واپس کمرے میں
آئی اور دوبارہ اپنی ٹانگوں کو کھول کر لیٹ گئی میں آنٹی
کا اشارہ سمجھ گیا تھا اِس لیے میں بھی اٹھا اور آنٹی کی
ٹانگوں کے درمیان آ کر بیٹھ گیا .اپنے لن کو اپنے ہاتھ
سے پکڑ کر آنٹی کی پھدی کے منہ پر رکھا تو آنٹی نے
کہا کا شی بیٹا تھوڑا آرام سے کرنا تمہارا کافی بڑا اور
موٹا ہے میں نے 1مہینے سے کچھ اندر نہیں لیا ہے .
میں نے کہا آنٹی آپ بے فکر ہو جائیں لیکن تھوڑا بہت درد
تو سہنا پڑے گا آنٹی میری بات سن کر مسکرا پڑی اور
بولی ٹھیک ہے بیٹا جیسے تمہاری مرضی ِپھر میں نے لن
کو پھدی کے منہ پر سیٹ کیا تو آنٹی نے خود ہی اپنی
ٹانگوں کو اٹھا کر میرے کندھوں پر رکھ دیا میں نے تھوڑا
آگے ہو کر لن کو پھدی کے اندر دبایا تو میرے لن کو آنٹی
کی پھدی کا نرم مالئم لمس محسوس ہو کر جھٹکا لگا آنٹی
کا پورا جسم روئی کی طرح نرم مالئم تھا ِ .پھر میں نے لن
کو موری پر سیٹ کیا تھوڑا زور سے پُش کیا تو ایک پچ
کی آواز نکلی اور میرے لن کی ٹوپی آنٹی کی پھدی کے
اندر چلی گئی آنٹی کے منہ سے لمبی سی آہ کی آواز آئی
اور بولی بیٹا آرام سے کرو کیوں اپنی آنٹی کو مارنا چاہتے
ہو ِ .پھر میں نے اپنے لن پر آہستہ آہستہ زور دینا شروع
کر دیا آنٹی کی پھدی کی اندرونی دیواروں میں میرا لن
پھنسا ہوا تھا آنٹی کی پھدی واقعہ میں ہی اچھی خاصی
ٹائیٹ تھی اور گرم بھی کافی تھی .میں اپنے لن کو پھدی
کے اندر دبا رہا تھا میرے لن کو اندر دبانے سے آنٹی کا
چہرہ بتا رہا تھا کے ان کو مزہ بھی اور تکلیف بھی ہو
رہی تھی .جب میرا آدھا لن آنٹی کی پھدی کے اندر گھس
گیا تو میں تھوڑی دیر کے لیے رک گیا آنٹی لمبی لمبی
سانس لے رہی تھی ِ .پھر 1منت کے بعد میں نے ِپھر لن
کو اندر کرنا شروع کر دیا آنٹی کی پھدی کی گرپ بہت
ٹائیٹ ہو چکی تھی جب میرا 1انچ یا کچھ زیادہ لن باقی رہ
گیا تو مجھے محسوس ہوا جیسے آنٹی کی پھدی ہی ختم
ہو گئی ہو اور مزید لن اندر نہیں جا رہا تھا میں کافی دیر
کوشش کرتا رہا لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا ِپھر میں نے آگے
ہو کر آنٹی کے منہ کو اپنے منہ میں لے لیا اور ان کے
ہونٹوں کا رس ُچوسنے لگا اور یکدم ایک زور کا جھٹکا
مارا اور اپنا باقی لن آنٹی کی پھدی کے اندر اُتار دیا .آنٹی
کے منہ سے ایک چیخ نکلی لیکن میں نے پہلے ہی ان
کے منہ کو اپنے منہ میں لیا ہوا تھا اِس لیے ان کی چیخ
کی آواز میرے منہ کے اندر ہی رہ گئی ِپھر کچھ دیر بعد
میں نے آنٹی کا منہ چھوڑا تو ان کا چہرہ دیکھا تو وہ الل
سرخ ہوا تھا اور ان کو کافی تکلیف بھی محسوس ہو رہی
تھی کچھ دیر بعد آنٹی بولی کا شی بیٹا تم نے تو آج مجھے
مار دیا ہے .تمھارے آخری جھٹکے نے تو میری جان
نکال دی تھی .تمہارا لن کافی بڑا اور موٹا ہے میری پھدی
نے آج پہلی دفعہ اتنا موٹا اور بڑا لن اپنے اندر لیا ہے اِس
لیے کافی تکلیف برداشت کرنا پڑ رہی ہے .میں نے کہا
آنٹی جی کوئی بات نہیں ہے بس ایک دفعہ لن پورا اندر لے
لیا ہے اب آگے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا آپ کی پھدی نے
میرے لن کی جگہ بنا لی ہے اب آگے سے یہ آپ کو اصلی
مزہ دیا کرے گا ِ .پھر کچھ دیر رکنے کے بعد میں نے
اپنے لن کو آنٹی کی پھدی کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا
ابھی میں آہستہ آہستہ لن کو اندر باہر کر رہا تھا کیونکہ
مجھے اندازہ تھا کے آنٹی کی تکلیف ابھی کم نہیں ہوئی
ہے میں تقریبا ً 5منٹ تک آرام آرام سے لن کو پھدی کے
اندر باہر کرتا رہا جب کچھ دیر بعد آنٹی کی لذّت بھری
سسکیاں میرے کان میں پڑی تو میں سمجھ گیا تھا کے اب
آنٹی کو مزہ آ رہا ہے اور ِپھر میں نے بھی اپنی سپیڈ تیز
کر دی تھی رات کا ٹائم تھا ہر طرف خاموشی تھی میں جب
آنٹی کی پھدی میں جھٹکے مار رہا تھا تو میرے اور آنٹی
کے جسم آپس میں ٹکرانے کی وجہ سے دھپ دھپ کی
آوازیں گونج رہیں تھیں .میرے دھکوں میں بھی تیزی آ
گئی تھی کیونکہ آنٹی کی سسکیوں آہ آہ آہ آہ اوہ اوہ آہ
اوہ آہ اوہ نے میرا جوش اور بڑھا دیا تھا .آنٹی نے اپنی
ٹانگیں میرے کاندھے پر رکھی ہوئی تھیں لیکن جب میں
اپنی سپیڈ سے ان کی پھدی میں دھکے لگا رہا تھا توانہوں
نے اپنی ٹانگوں کو میری کمر کے پیچھے کر کے جڑے
لیا تھا اور وہ سسکیاں لے رہی تھی آہ آہ کا شی بیٹا اور
زور سے کرو بیٹا آج پھاڑ دو اپنی آنٹی کی پھدی کو بیٹا
بہت عرصے بعد اصلی لن کا مزہ مال ہے آہ آہ اوہ آہ …
آنٹی کی سسکیوں نے میرا جوش اور زیادہ بڑھا دیا تھا
میں نے اپنی فل سپیڈ کے ساتھ جھٹکے لگانے شروع کر
دیئے تھے .میرے مزید طوفانی جھٹکوں نے آنٹی کی
پھدی کو ڈھیال کر دیا اور آنٹی کا جسم ا کڑ نے لگا اور
کچھ ہی سیکنڈ میں آنٹی کی پھدی نے اپنا گرم گرم پانی
چھوڑ دیا جو مجھے اپنے لن پر بھی گرتا ہوا محسوس ہو
رہا تھا .آنٹی کی پھدی کا پانی کافی زیادہ گرم تھا جس نے
میرے لن میں بھی حرارت پیدا کر دی تھی اور میرے لن
میں بھی ہلچل شروع ہو گئی تھی میں نے ِپھر آخری 2
سے 3منٹ مزید اپنی پوری طاقت سے آنٹی کی پھدی میں
دھکے پر دھکے لگائے اور ِپھر آخری جھٹکے میں اپنی
منی کا فوارہ آنٹی کی پھدی کے اندر ہی چھوڑنا شروع کر
دیا 10سے15منٹ کی چدائی سے میں تھک چکا تھا اور
میں اب آنٹی کے اوپر ہی گر کر بری طرح ہانپ رہا تھا .
میرا لن آنٹی کی پھدی میں ہی مسلسل پانی چھوڑ رہا تھا
جب میرے لن نے منی کا آخری قطرہ بھی نکال دیا تو میں
ِپھر آنٹی کے اوپر سے ہٹ کر ایک سائڈ پر لیٹ گیا اور
اپنی سانسیں بَحال کرتا رہا آنٹی بھی کافی زیادہ تھک چکی
تھیں وہ بھی لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی 5 .منٹ بعد
آنٹی ننگی ہی بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی .اور
باتھ روم میں کچھ دیر بعد فریش ہو کر باہر آ کر ننگی ہی
بیڈ پر لیٹ گئی ِپھر ان کے بعد میں باتھ روم میں چال گیا
اور اپنے لن کو اچھی طرح دھو کر اور اپنا منہ ہاتھ دھو
کر دوبارہ آ کر آنٹی کے ساتھ لیٹ گیا .آنٹی نے کہا کا شی
تم واقعہ ہی کمال کی چدائی کرتے ہو آج مجھے زندگی میں
اصلی مزہ مال ہے میری پھدی کو سہی رگڑ کر چودا ہے تم
نے اور مجھے خوشی ہے کے مجھے جم کر چودنے واال
پارٹنر مل گیا ہے لیکن کا شی بیٹا مجھ سے وعدہ کرو تم
مجھے یوں ہی مزہ دو گے اور خوش رکھو گے تو میں
نے کہا آنٹی جی آپ کیوں فکر کرتی ہیں میں آپ کو جب
آپ کا دِل کر گا خوش کر دیا کروں گا ِ .پھر آنٹی نے کہا کا
شی بیٹا مجھے اب چلنا چاہیے کافی دیر ہو چکی ہے فیصل
آتا ہی ہو گا .اس کو بہت سی گندی عادت پر گئی ہے
سگریٹ پینے کی اور ِپھر آنٹی خاموش ہو گئی میں نے کہا
آنٹی آپ ُچپ کیوں ہو گئی ہیں اور کیا ؟ تو آنٹی نے کہا کا
شی بیٹا میں تمہیں ایک بات بتا دیتی ہوں لیکن وعدہ کرو
تم یہ بات اپنے تک رکھو گے کسی سے بھی اِس بات کا
ذکر نہیں کرو گے نہیں تو ہماری بہت بدنامی ہو گی .میں
نے کہا آنٹی جی آپ لوگوں کی بدنامی میری بدنامی ہے آپ
بے فکر ہو جائیں آپ کھل کر بتائیں کیا مسئلہ ہے تو آنٹی
نے کہا کا شی بیٹا فیصل کوایک دفعہ میں نے بہت حیران
کن کام کرتے دیکھا تھا اس دن سے میں فیصل کی وجہ
سے پریشان رہتی ہوں .میں نے کہا آنٹی جی آپ کھل کر
بتائیں آپ نے کیا دیکھا ہے تو آنٹی نے کہا بیٹا آج سے
تقریبا ً 1سال پہلے دن کے وقعت میں گھر سے باہر
مارکیٹ کچھ چیزیں خریدنے کے لیے گئی ہوئی تھی تو
جب میں مارکیٹ سے کوئی 1گھنٹے بعد واپس گھر آئی تو
میرے پاس اپنے گھر کی چابی ہوتی ہے میں خود ہی
دروازہ کھول کر گھر کے اندر آ گئی اور مارکیٹ سے الئی
ہوئی چیزوں کو کچن میں رکھ دیا میں مارکیٹ سے جو
چیزیں لے کر آئی تھی اس میں چاول میں دکان پر ہی بھول
آئی تھی میں نے سوچا میں فیصل کو بھیج کر منگوا لیتی
ہو اِس لیے ہی میں کچن سے نکل کر فیصل کے کمرے کی
طرف چلی گئی جب میں فیصل کے کمرے کے دروازے پر
آئی تو مجھے دروازے کے پاس ہی ایک زور کا جھٹکا لگا
کیونکہ کمرے کے اندر سے مجھے عجیب عجیب سی
آوازیں آ رہی تھیں اور یہ آوازیں کسی عورت کی محسوس
ہو رہیں تھیں .میں ایک دم چونک گئی کے فیصل کے
کمرے میں یہ عورت کون ہے اور یہ آوازیں کیسی ہیں اب
میں شادی شدہ عورت ہوں اِس لیے میں ان آوازوں کو
فورا ً پہچان گئی اور میرے دِل کی دھڑکن تیز ہو گئی
مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کے فیصل اندر کسی عورت
کے ساتھ کیا کر رہا ہے اور یہ عورت کون ہے .میں نے
سوچا کے میں دروازہ کھول کر دیکھتی ہوں جب میں نے
دروازہ کھولنے کی کوشش کی تو دروازہ اندر سے بند تھا
.مجھے غصہ بھی بہت آیا لیکن ِپھر میں نے سوچا کے
اندر کیسے دیکھوں یکدم میرے دماغ میں آیا کے باہر والی
سائڈ پر جو فیصل کے کمرے کی کھڑکی ہے اس کا شیشہ
کچھ دن پہلے بال لگنے کی وجہ سے تھوڑا ٹوٹ گیا تھا
شاید وہاں سے ہی کچھ اندر دیکھ سکوں میں یہ ہی
سوچتے ہوئے کھڑکی کی طرف چلی گئی جب میں کھڑکی
کے پاس آئی تو دیکھا شیشے میں سے تو دیکھا جا سکتا
ہے لیکن شیشے کے آگے پردہ آیا ہوا ہے .میں نے یہاں
وہاں دیکھا اور مجھے باہر صحن میں لکڑی کی ایک
چھوٹی سی چھڑی یاد آئی میں فورا ً صحن میں گئی وہ
چھڑی اٹھا کر دوبارہ کھڑکی کے پاس آئی اور کھڑکی کے
ایک سائڈ پر ہو کر میں نے جہاں سے شیشہ ٹوٹا ہوا تھا
اس میں سے چھڑی کو تھوڑا اندر کر کے پردے کو چھڑی
کی مدد سے تھوڑا سا ہٹا کر اندر کی طرف آنکھ لگا کر
دیکھا تو اندر کا جو منظر میری آنکھوں نے دیکھا وہ میرا
دِل دھہال دینے کے لیے کافی تھا میں حیرت بھری آنکھوں
سے اندر کا سارا منظر دیکھ رہی تھی اور میرا سانس
رکنے لگا تھا اور میں اندر کا منظر 2منٹ سے زیادہ نہ
دیکھ سکی اور آہستہ سے اٹھ کر اپنے کمرے میں آ کر
دروازہ بند کر کے اپنے بیڈ پر لیٹ گئی
مجھے ٹھنڈے پسینے آ رہے تھے .میں نے جو دیکھا
مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آ رہا تھا .کیونکہ اندر
فیصل اور میری سگی بہن مطلب فیصل اور اس کی خالہ
دونوں ننگے بیڈ پر تھے اور فیصل اپنی خالہ نوشین کو
گھوڑی بنا کر چو د رہا تھا اور جو آوازیں باہر آ رہیں تھیں
وہ میری بہن نوشین کی تھیں .میں یہاں آنٹی کی بات سن
کر خود حیران ہوا کے آنٹی کو فیصل اور نوشین آنٹی کا
پتہ ہے لیکن آنٹی کو فوزیہ آنٹی کا شاید پتہ نہیں ہے ِ .پھر
آنٹی نے کہا میں اس دن سوچتے سوچتے سو گئی شام کو
میں جب جاگی تو باہر ٹی وی الؤنج میں آئی تو سامنے
نوشین بیٹھی ٹی وی دیکھ رہی تھی مجھے دیکھا تو بولی
باجی آپ اٹھ گئی ہیں میں بھی دن کو آئی تھی جب آپ
مارکیٹ گئی ہوئی تھیں .مجھے غصہ تو بہت تھا لیکن
میں نے اس کو محسوس نہیں ہونے دیا اور بولی کے ہاں
میں واپس آ کر تھک گئی تھی اِس لیے سو گئی تم سناؤ
کیا حال ہے بچے کیسے ہیں .بس کا شی مجھے پتہ ہے
فیصل نوشین کے ساتھ کرتا ہے اس کے گھر جا کر بھی
کر لیتا ہے لیکن مجھے آج تک نہ ہی اپنی بہن سے بات
کرنے کی ہمت ہوئی ہے نہ ہی فیصل سے .میں نے کہا
آنٹی آپ کو بات کرنے کی کیا ضرورت ہے آپ ان دونوں
کو مزہ کرنے دو .آنٹی نے کہا بیٹا تم کیا کہہ رہے ہو یہ
گناہ ہے تو میں نے کہا آنٹی جی میں نے اور آپ نے جو
کیا یہ گناہ نہیں ہے کیا تو آنٹی میری بات سن کر سوچنے
لگی .میں نے کہا آنٹی میری بات غور سے سنیں اگر آپ
کا بیٹا فیصل باہر کسی غلط جگہ منہ مارتا اور پکڑا جاتا تو
بدنامی کس کی ہونی تھی اور اگر آپ کی بہن باہر کہیں منہ
مارتی تو ِپھر بدنامی کس کی ہونی تھی دونوں حالت میں
آپ کی ہی بدنامی ہونی تھی آپ کا بیٹا بھی جوان ہے اس
کے نیچے بھی لن لگا ہوا ہے اس کو بھی طلب ہے آپ کی
بہن بھی ایک قسم کی جوان بیوہ عورت ہے اس کے بھی
جذبات ہیں اگر گھر میں ہی وہ آپس میں ایک دوسرے کو
مزہ دے رہے ہیں تو کون سی غلط بات ہے .گھر کی بات
گھر میں ہی رہ جائے گی .بدنامی کا دَر بھی نہیں ہو گا
اور دونوں کو مزہ بھی پورا ہوتا رہے گا اب آپ اپنی مثال
ہی لے لیں اگر آپ اپنے جذبات سے تنگ آ کر باہر کوئی
غلط قدم اٹھا لیتی تو نقصان یا بدنامی آپ کو ہی ہونی تھی
باہر کا بندہ تو بلیک میل بھی کر سکتا ہے .اب وہ ہی مزہ
میں آپ کو دے رہا ہوں آپ کو دَر نہیں ہے نہ میں تو آپ
کا اپنا ہوں میں تو آپ کی بات کسی کی نہیں بتاؤں گا
کیونکہ گھر کی بات لوگوں کو بتا دوں گاتو میری اپنی
بدنامی ہے ہے .آنٹی میری پوری بات کو سمجھ چکی
تھیں ِپھر کچھ دیر بعد بولیں کا شی بیٹا تم واقعی ہی ٹھیک
کہہ رہے ہو میں نے کبھی بھی اِس حساب سے نہیں سوچا
تھا ِ .پھر آنٹی نے کہا لیکن کا شی بیٹا تم کہہ رہے تھے
وہ اتنی جلدی واپس نہیں آئے گا تمہیں کیسے پتہ ہے وہ
تو بس سگریٹ پینے کے لیے اوپر آخری چھت پر جاتا ہے
ِپھر کوئی آدھے گھنٹے بعد آ جاتا ہے .تو میں نے کہا
آنٹی جی آپ بھی کمال کرتی ہیں آپ کو یہ تو پتہ ہے فیصل
نوشین آنٹی کے ساتھ مزہ کرتا ہے لیکن آپ کو آج تک یہ
ہی پتہ نہیں چل سکا کے آپ کے اِس ہی گھر میں آپ کا
بیٹا کسی اور کے ساتھ بھی مزہ کرتا ہے .آنٹی حیرت
بھری آنکھوں سے مجھے دیکھنے لگی اور کچھ دیر بعد
بولی کا شی بیٹا تم کہنا کیا چاہتے ہو .تو میں نے کہا آنٹی
جی میں آپ کو یہاں ہی کچھ اپنے موبائل میں بھی دیکھا
سکتا ہوں لیکن شاید آپ کو یقین یا مزہ نہ آئے اِس لیے
میں آپ کودیکھانا چاہتا ہوں اگر آپ دیکھنا چاہتی ہیں تو
بتائیں تو آنٹی نے کہا کیا مطلب ہے میں اٹھ کر اپنی شلوار
پہنی اور آنٹی کو بوال آپ اپنے کپڑے پہنو میں آپ کو
دکھاتا ہوں آنٹی نے اپنی شلوار پہنی اور ِپھر قمیض برا
اور انڈرویئر تو انہوں نے پہلے ہی نہیں پہنا ہوا تھا میں
ان کو لے کر کمرے سے نکال اور ان کو خاموشی سے کہا
آپ میری پیچھے پیچھے بغیر آواز کیے ہوئے آؤ میں آگے
ہو کر سیڑھیاں چڑھتا ہوا اوپر آ گیا آنٹی بھی میرے
پیچھے تھی .اور میرا یقین بالکل سچ ثابت ہوا جس کمرے
میں فیصل اور آنٹی فوزیہ پہلے چدائی کرتے تھے اس
کمرے سے ابھی بھی روشنی آتی ہوئی نظر آ رہی تھی .
آنٹی میرے پیچھے پیچھے اوپر آ گئی آنٹی نے اشارے
سے پوچھا کیا کر رہے ہو میں نے اشارے سے کہا آپ
بس میرے پیچھے آتی جاؤ میں نے ٹیر س والی سائڈ کا
دروازہ بہت ہی آہستہ سے کھول دیا اور آنٹی کو اشارے
کیا کے وہ ٹیر س پر آ جائے جب میں اور آنٹی ٹیر س پر
آ گئے تو میں نے دروازہ ٹیر س والی سائڈ سے بند کر
دیا تا کہ کوئی شق پیدا نہیں ہو میں ٹیر س پر جا کر
کمرے کی اس کھڑکی پاس چال گیا جو ٹیر س کی طرف
بنی ہوئی تھی .آنٹی بھی خاموشی سے میرے پیچھے
چلتی ہوئی آ گئی اور میرے بالکل قریب آ کر کھڑی ہو گئی
اور میرے کان میں آہستہ سے بولی کا شی بیٹا یہاں کیا کر
رہے ہو کیا دیاھطنا ہے مجھے تو میں نے کہا آنٹی جی
اپنی آنکھوں کو کھول لو ابھی آپ جو دیکھو گی آپ کو
ایک جھٹکا لگنے واال ہے ِپھر میں نے آگے ہو کر کھڑکی
کے پاس ہو کر اندر کی طرف دیکھا قسمت اچھی تھی اس
دن کی طرح آج بھی پردہ کھڑکی سے ہٹا ہوا تھا میں نے
اندر دیکھا تو پہلے تو میرے اپنے لن کو ایک جھٹکا سا
لگا کیونکہ اندر کا سین ہی کچھ ایسا تھا فوزیہ آنٹی
گھوڑی بنی ہوئی تھی ان کا منہ کھڑکی کی مخالف سمت
میں تھا پر فیصل پیچھے سے اپنی ُزبان کے ساتھ ان کی
گانڈ کی موری کو چاٹ رہا تھا .میرا لن تو جھٹکے کھانے
لگا تھا ِپھر مجھے ہوش آیا میں تھوڑا سا پیچھے ہٹا اور
ِپھر آنٹی کو رستہ دے کر آگے کیا اور ان کے کان میں کہا
آنٹی جی کھڑکی کی سائڈ سے اندر دیکھو زیادہ آگے نہیں
جانا نہیں تو وہ آپ کو دیکھ لیں گے آنٹی آگے ہوئی اور
کھڑکی کے پاس جا کر تھوڑا سا آگے ہو کر اندر دیکھنے
لگی میں اب آنٹی کے پیچھے کھڑا تھا آنٹی نے کوئی 1
منٹ اندر کا سین دیکھا اور ِپھر یکدم پیچھے ہو گئی ان کا
سانس پھوال ہوا تھا.و ہ لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی .
تقریبا ً 2سے 3منٹ بعد جب ان کی سانس کچھ بہتر ہوئی
تو میں نے اپنے منہ کو ان کے کان کے پاس لے جا کر
کہا کیوں آنٹی کیسا لگا اپنےبیٹےاور اس کی پھو پھو کا
جھٹکا آنٹی نے میری طرف دیکھا ِپھر کچھ دیر خاموش
رہی ِپھر کچھ دیر بعد خود ہی بولی کا شی بیٹا یہ کیا میں
حقیقت میں دیکھ رہی ہوں یا خواب ہے تو میں نے کہا آنٹی
جی یہ حقیقت ہے .آنٹی نے کہا تم یہ سب کب سے جانتے
ہو ِپھر میں نے ان کو آخری دفعہ والی پوری اسٹوری سنا
دی ِ .پھر کچھ دیر بعد آنٹی نے ِپھر اندر دیکھنا شروع کر
دیا میں پیچھے پیچھے تھا لیکن مجھے نہیں پتہ تھا اب
اندر کون سا سین چل رہا ہے لیکن میں اندازہ لگا سکتا تھا
کے فیصل فوزیہ آنٹی کی گانڈ مار رہا ہو گا .اب کی بار
آنٹی لگن کے ساتھ اندر دیکھ رہی تھی یکدم میری نظر
آنٹی پر پڑی تو میں حیران ہوا کیونکہ آنٹی نیچے سے
اپنی شلوار میں ہاتھ ڈال کر اپنی پھدی کو بھی مسل رہی
تھی ِ .پھر مجھے بھی جوش آ گیا میرا لن تو پہلے ہی
فوزیہ آنٹی کی گانڈ کو دیکھ کر کھڑا ہو چکا تھا .میں نے
اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر آنٹی کے پیچھے کھڑا ہو کر
آنٹی کی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا دیا اور ہلکا ہلکا آگے
پیچھے ہونے لگا آنٹی نے پیچھے مڑ کر مجھے دیکھا اور
ایک نشیلی سی سمائل دی اور ِپھر آگے دیکھنے لگی اور
اپنی گانڈ کو بھی ہلکی ہلکی میرے لن پر دبانے لگی ِ .پھر
کچھ ہی دیر میں میرا لن آنٹی کی گانڈ کی گرمی کی وجہ
سے بہت زیادہ جوش میں آ گیا تھا اور مجھے کافی دن ہو
گئے تھے کسی لڑکی کی گانڈ مارے ہوئے آخری دفعہ حنا
کی گانڈ ہوٹل میں ماری تھی .میں نے آنٹی کے کان میں
کہا آنٹی جی اگر آپ برا نہ مانو تو جیسے فیصل فوزیہ آنٹی
کی گانڈ مار رہا ہے کیا میں بھی یہاں آپ کی گانڈ میں لن
ڈال سکتا ہوں تو آنٹی نے پیچھے مڑ کر مجھے دیکھا
اور ِپھر بولی کا شی یہاں میری آواز اندر بھی جا سکتی
ہے تو میں نے کہا جب فوزیہ آنٹی اپنی آوازیں نکالنا
شروع کرے گی آپ بھی نکلتی رہنا ان کو سمجھ نہیں آئے
گی تو آنٹی نے کہا ٹھیک ہے
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 44
لیکن پہلے مجھے تمھارے لن کو تھوڑا گھییال کرنے دو یہ
بہت موٹا ہے میری گانڈ پھاڑ کر رکھ دے گا میں نے کہا
ٹھیک ہے جیسے آپ کی مرضی ِپھر آنٹی نیچے ہو کر بیٹھ
گئی میری شلوار کا ناڑہ کھوال اور میرے لن کو اپنے منہ
میں لے لیا اور تقریبا ً 2سے 3منٹ چوپا لگا کر اس پر
اپنے منہ کا کافی زیادہ تھوک بھی مل دیا ِپھر وہ کھڑی ہو
گئی اور اپنی السٹک والی شلوار اُتار کر گھٹنوں تک کر
دی اور تھوڑا سا اپنے جسم کو آگے جھکا کر گھوڑی
اسٹائل میں ہو گئی اور پیچھے مڑ کر مجھے اشارے کیا
کے اب اندر ڈالو اور خود اندر کا نظارہ دیکھنے لگی .میں
نے اپنے منہ سے تھوک نکال کر آنٹی کی قمیض کو
پیچھے سے گانڈ سے اٹھا کر ان کی گانڈ کی موری پر لگا
دیا ِپھر تھوڑا اور تھوک نکال کر انگلی سے آنٹی کی گانڈ
میں بھی لگا دیا آنٹی کی گانڈ کافی نرم تھی ِ .پھر میں نے
اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر آنٹی کی گانڈ کی موری پر
سیٹ کیا اور ہلکا سا زور لگا کر پُش کیا تو ایک پچ کی
آواز سے میرے لن کی ٹوپی گانڈ میں چلی گئی .آنٹی کی
گانڈ نہ اتنی ٹائیٹ تھی نہ اتنی کھلی تھی .اِس لیے میری
ٹوپی جب اندر گئی تو آنٹی کو شاید زیادہ تکلیف محسوس
نہ ہوئی یا شاید ان کو تکلیف ہوئی ہو گی لیکن وہ آواز نہ
کوئی سن لے اِس لیے برداشت کر گئی ہیں ِ .پھر میں نے
آہستہ آہستہ لن کو آنٹی کی گانڈ کے اندر کرنا شروع کر دیا
جب میرا آدھا لن آنٹی کی گانڈ میں چال گیا تو آنٹی نے اپنا
ہاتھ پیچھے کر کے میرے پیٹ پر رکھ کر مجھے رکنے کا
اشارہ کیا میں وہاں ہی رک گیا ِپھر آنٹی نے نیچے ہاتھ کر
کے میرے لن پر رکھ کر چیک کیا شاید وہ یہ چیک کر رہی
تھیں کے کتنا باقی رہ گیا ہے ِ .پھر انہوں نے ہاتھ اٹھا لیا
اور مجھے آہستہ آواز میں کہا کا شی بیٹا اتنا ہی اندر باہر
کر لو تمہارا کافی موٹا اور بڑا ہے یہ میری گانڈ کو پھاڑ
دے گا تو میں نے کہا آنٹی جی سیکس میں جب تک
تھوڑی بہت تکلیف نہ ہو تو مزہ ہی نہیں آتا ہے پلیز تھوڑا
سا اور برداشت کر لو میں بہت آہستہ آہستہ اندر کر رہا
ہوں ِپھر آنٹی نے اپنے دو دو پےن کا پوک اپنے دانتوں
میں دے دیا میں سمجھ گیا کے اب آنٹی تیار ہے میں نے
بھی ِپھر لن کو آہستہ آہستہ نادر کرنا شروع کر دیا آنٹی کی
گانڈ اب مجھے اپنے لن پر کافی ٹائیٹ ہوتی ہوئی محسوس
ہو رہی تھی .لیکن میں ِپھر بھی اپنے لن کو گانڈ کے اندر
دبا رہا تھا جب میرا لن کا کچھ حصہ باقی رہ گیا تو مجھے
لگا اب شاید کوئی زو ر لگایا تو آنٹی کی برداشت سے بات
باہر نہ ہو جائے اِس لیے میں نے مزید آگے کرنا مناسب
نہیں سمجھا اور 1منٹ کے بعد ہی لن کو وہاں تک ہی اندر
باہر کرنے لگا میں بہت ہی آہستہ آہستہ لن کو اندر باہر کر
رہا تھا میرا لنڈپھنس پھنس کر اندر باہر ہو رہا تھا آنٹی
بدستور اندر ہی دیکھ رہی تھی میں تقریبا ً 5منٹ تک آہستہ
آہستہ لن کو گانڈ کے اندر باہر کرتا رہا جب کافی دیر بعد
میرے لن نے گانڈ کے اندر اپنا رستہ بنا لیا تو ِپھر میں نے
اپنی رفتار کو تھوڑا تیز کر دیا آنٹی کو بھی شاید اب کچھ
راحت محسوس ہو گئی تھی انہوں نے بھی اپنی گانڈ کو
حرکت دینا شروع کر دی اور میرے دھکوں کے ساتھ اپنی
گانڈ کو آگے پیچھے کرنے لگی ِ .پھر میں نے جب دیکھا
آنٹی کو بھی کافی مزہ آ رہا ہے میں نے اپنا ایک ہاتھ آنٹی
کے منہ پر رکھا اور ایک زور کا جھٹکا مارا اور اِس دفعہ
میرا پورا لن جڑ تک آنٹی کی گانڈ میں اُتار دیا مجھے پتہ
تھا آنٹی کو شدید درد ہوا ہو گا اور ان کی چیخ بھی نکلی
ہو گئی لیکن میرا ہاتھ منہ پر ہونے کی وجہ سے آواز باہر
نہ نکل سکی اور ِپھر میں لن کو ایسے ہی اندر باہر کرتا
رہا ِپھر کچھ دیر بعد آنٹی کے منہ سے ہاتھ ہٹا دیا آنٹی نے
پیچھے مڑ کر مجھے ناراض نظروں سے دیکھا اور ِپھر
ایک سمائل بھی دے دی میں خوش ہو گیا اور ِپھر لن کو
گانڈ کے اندر باہر کرنے لگا میں نے آگے ہو کر آنٹی کو
کہا آنٹی جی اندر کا سین کیا ہے تو آنٹی نے کہا فیصل
فوزیہ کی گانڈ میں لن اندر باہر کر رہا ہے ِپھر میں یہ سن
کر اور جوش میں آ کر لن کو آنٹی کی گانڈ کے اندر باہر
کرنے لگا مجھے آنٹی کی گانڈ مارتے ہوئے تقریبا ً 10منٹ
کا ٹائم ہو چکا تھا اور کھڑا ہو کر چودنے میں میری
ٹانگوں میں ہمت جواب دے رہی تھی ِپھر میں نے بھی
اپنی پوری طاقت سے لن کو کو گانڈ کے اندر باہر کرنا
شروع کر دیا اور مزید 2منٹ کے دھکوں کے بعد میں نے
آنٹی کی گانڈ میں ہی اپنا گرم گرم پانی چھوڑا دیا .اور آنٹی
کی کمر پر سر رکھ کر ہانپنے لگا جب آنٹی کی گانڈ نے
میری منی کا آخری قطرہ بھی نچوڑ لیا تو میں پیچھے ہو
کر اپنا لن نکال لیا آنٹی بھی سیدھی ہو گئی اور اپنی شلوار
پہن لی اور میرے کان میں کہا وہ دونوں بھی اندر جلدی
فارغ ہونے والے ہیں ان سے پہلے پہلے یہاں سے نکل
جانا چاہیے ِپھر میں اور آنٹی خاموشی سے دروازہ بند کر
کے نیچے آ گئے میں فیصل والے کمرے میں آ کر سو گیا
اور آنٹی اپنے کمرے میں چلی گئی میں فیصل والے کمرے
میں آ کر تھک کر بیڈ پر لیٹ گیا اور پتہ ہی نہیں چال سو
گیا صبح آنٹی نے ہی آ کر جگایا اور کہا کا شی بیٹا اٹھ جاؤ
ناشتہ تیار ہے اور میں اٹھ کر نہا دھو کر فریش ہوا اور
ناشتہ کیا فیصل ابھی بھی ٹی وی الؤنج کے صوفے پر
سویا ہوا تھا میں ناشتہ کر کے آنٹی سے ا َ
ِجازت لے کر
اپنے گھر آ گیا .آنٹی کی پھدی اور گانڈ مار کر میں کافی
سکون میں ہو گیا تھا اور مجھے اندر ہی اندر یہ بھی
خوشی تھی کے جب کوئی اور جگاڑ نہیں ہو گاتو آنٹی کے
ساتھ مزہ کر کے ٹائم پاس کیا جا سکتا تھا اور سب سے
بڑا فائدہ یہ کے مجھے فوزیہ آنٹی کی تک پہنچنے تک
آنٹی کی مدد بھی حاصل ہو جائے گی .اگال دن سوموار تھا
اور میں اپنی روٹین کے مطابق اپنی پڑھائی میں مصروف
ہو گیا تھا اور سوموار سے لے کر بدھ تک میں
یونیورسٹی میں ہی مصروف تھا بدھ والے دن میں
یونیورسٹی میں لیکچر لے رہا تھا .اچانک مجھے کسی
اجنبی نمبر سے کال آئی میں لیکچر کے دوران اپنا موبائل
زیادہ تر وائیبریشن پر ہی رکھتا تھا اِس لیے جب میرا
موبائل وائیبریٹ ہوا تو میں نے موبائل چیک کیا تو کوئی
اجنبی نمبر تھا اور میں لیکچر کے دوران کال بھی پک
نہیں کر سکتا تھا اِس لیے اس اجنبی نمبر سے مجھے دو
دفعہ کال آئی لیکن مجبوری کی وجہ سے میں پک نہ کر
سکا ِپھر کوئی 5منٹ بعد اس اجنبی نمبر سے مجھے
میسیج آیا کے میں حنا کی دوست مسرت ہوں یہ میرا نمبر
ہے آپ میری کال کیوں نہیں پک کر رہے ہیں تو میں نے
فورا ً جوابی میسیج بھیجا کے میں معافی چاہتا ہوں ایک تو
میں یونیورسٹی میں ہوں اور لیکچر لے رہا ہوں کال پک
نہیں کر سکتا دوسرا مجھے نہیں پتہ تھا یہ آپ کا نمبر ہے
ِ .پھر میں نے ایک اور میسیج بھیجا کے آپ کو میرا نمبر
کہاں سے مال ہے تو کچھ دیر بعد مسرت کا میسیج آیا میں
نے آپ کا نمبر حنا کے موبائل سے لیا ہے اس کو نہیں پتہ
ہے آپ بھی اس کو نہیں بتانا تو میں نے کہا مسرت جی
کوئی بات نہیں ہے آپ فکر نہ کریں میں حنا کو نہیں بتاؤں
گا .میں نے مسرت سے پوچھا کے آپ نے آج ہمیں کیسے
یاد کر لیا ہے تو مسرت کا میسیج آیا کے آپ تو مجھے
بھولے ہی نہیں ہیں جب سے آپ سے اس رات مزہ لیا ہے
میرا تو سکون ہی آپ نے چھین لیا ہے .میں نے کہا
مسرت جی آپ بھی کوئی کم مزہ نہیں دیتی ہیں مجھے بھی
آپ کے ساتھ اس رات بہت مزہ آیا تھا ِ .پھر کچھ دیر
مسرت کا کوئی میسیج نہیں آیا میرا لیکچر بھی ختم ہونے
واال تھا ِپھر 1گھنٹے وقفہ تھا ِپھر ایک اور لیکچر تھا
جیسے ہی لیکچر ختم ہوا تو میں یونیورسٹی کے پارک
میں آ گیا اور مسرت کے نمبر پر کال مال دی 2یا 4بیل
کے بعد ہی اس نے کال پک کی اور مجھے کہا میں 2منٹ
بعد آپ کو مس کال کرتی ہوں ِپھر آپ کال کرنا میں نے کہا
ٹھیک ہے .کوئی 5منٹ کے انتظار کے بعد مسرت کی
مس کال آئی اور ِپھر میں نے کال مال دی 2بیل کے بعد ہی
اس نے کال پک کی اور بولی اصل میں نیچے ہاسٹل کی
شاپ پر کھڑی تھی ابھی اپنے کمرے میں آئی ہوں اب کھل
کر بات کر سکتی ہوں ِ .پھر میں نے کچھ دیر یہاں وہاں کی
باتیں کی اور ِپھر میں نے مسرت سے پوچھا خیر سے کال
کی تھی تو اس نے کہا کیا واقعہ میں ہی آپ کو میرے ساتھ
مزہ آیا تھا تومیں نے کہا ہاں مسرت جی بہت مزہ آیا تھا
آپ کا جسم کافی اچھا اور سیکسی ہے مجھے بہت مزہ آیا
تھاتومسرت نے کہا تو ِپھر اِس جسم کا اور مزہ لینے کا
موڈ ہے ؟ تو میں نے کہا کیوں نہیں مسرت جی کس کافر
کو انکار ہو گاتو وہ بولی مجھے بھی بس اب آپ سے
ملنے کے بعد آپ کی اور زیادہ طلب ہو گئی ہے اِس لیے
میرا موڈ تھا میں اور آپ ایک اور ایک ساتھ مالقات کریں .
تو میں نے کہا کیوں نہیں مسرت جی مجھے کوئی مسئلہ
نہیں ہے میں تو تیار ہی تیار ہوں .تو مسرت نے کہا اصل
میں آپ کو کال بھی اِس لیے ہی کی تھی کے میری اِس
پورےہفتے میں نائٹ ڈیوٹی ہے اور حنا کی ڈے ٹائم ڈیوٹی
ہے اِس لیے میں سوچ رہی تھی کے کل جمعرات ہے اگر
آپ کو کوئی مسئلہ نہیں ہو تو میں اور آپ کل دن کا پالن
بنا کر ہوٹل میں چلتے ہیں اور وہاں کھل کا مزہ لے لیں
گے اور وہاں آپ کی ایک اور خواہش پوری کر دوں گی آپ
کو گانڈ مارنے کا شوق ہے نہ تو میں آپ کو اپنی کنواری
گانڈ گفٹ میں دوں گی .میں مسرت کی بات سن کر ایک دم
کھل اٹھا مسرت کی گانڈ حقیقت میں ہی کمال کی گول اور
موٹی تازی پتلی کمر کے ساتھ بنی ہوئی تھی .میں نے کہا
میں تیار ہوں آپ بتاؤ کب اور کیسے چلنا ہے تو اس نے
کہا آپ کل یونیورسٹی جاؤ گے تو میں نے کہا میرے لیے
کوئی مسئلہ نہیں ہے میں کل چھیک لے لوں گا تو مسرت
نے کہا تو ِپھر ٹھیک ہے میں آج نائٹ ڈیوٹی کر کے تقریبا ً
صبح 5بجے چھیئ کروں گی اور 12بجے تک میں اپنی
نیند پوری کر لوں گی آپ مجھے 1بجے اسپتال کے باہر
میں آپ کا انتظار کروں گی وہاں مجھے پک کر لینا اور
ِپھر ہم دونوں ہوٹل چلے جائیں گے وہاں اپنا مزہ پورا کر
کے آپ مجھے 5بجے سے پہلے پہلے اسپتال چھوڑ دینا
کیونکہ میری 8بجے ڈیوٹی ہو گی اور 5بجے حنا چھٹی
کر کے کمرے میں آ جائے گی میں اس کے آنے سے پہلے
سم کا شق نہیں ہو گا کمرے میں ہوں گی تو اس کو کسی ق ِ
آپ بھی اس سے اِس بات کا ذکر نہیں کرنا نہیں تو وہ
مجھے سے ناراض ہو جائے گی تو میں نے کہا مسرت
جی آپ فکر کیوں کرتی ہیں .جیسا آپ کہیں گی ویسا ہی
ہو گاتو مسرت نے کہا تو ِپھر میری طرف سے پروگرام
پکا ہے تو میں نے کہا ٹھیک ہے میری طرف سے بھی
پکا ہے میں کل 1بجے آپ کو اسپتال کے باہر پک کر لوں
گا اور ِپھر کچھ دیر مزید یہاں وہاں کی باتیں کر کے کال
ختم ہو گئی اور میں بھی کافی خوش تھا کے کل ایک
کنواری گانڈ ملے گی ِ .پھر میں یونیورسٹی سے فارغ ہو
کر گھر واپس آ گیا تقریبا ً رات كے 7بجے تھے میں اپنے
بیڈروم میں لیپ ٹاپ لگا کر بیٹھا تھا یکدم میرے دماغ میں
ایک خیال آیا میں نے فورا ً اپنے وولٹ سے کارڈ نکاال جو
مجھے اس رسپشن والی لڑکی نے دیا تھا جب میں اور حنا
ہوٹل میں گئے تھے .میں نے کارڈ کی بیک سائڈ پر ایک
نمبر لکھا تھا اس نمبر پر کال کی کوئی 2سے 3بیل کے
بعد لڑکی نے کال پک اس کی آواز سے میں سمجھ گیا تھا
یہ وہ ہی رسپشن والی لڑکی ہے میں سالم کے بعد اس کو
اپنا بتایا تو وہ فورا ً مجھے پہچان گئی اور مجھ سے شکوہ
کرنے لگی آپ ِپھر دوبارہ آئے ہی نہیں تو میں نے کہا
اصل میں تھوڑا مصروف تھا ِپھر اس کو میں نے کہا آپ
اِس وقعت ہوٹل میں ہیں تو کہنے لگی نہیں میں اپنے گھر
ہوں میری ڈیوٹی 6بجے ختم ہو جاتی ہے تو میں نے کہا
اصل میں مجھے کل ِپھر اپنے پارٹنر کے ساتھ آپ کے
ہوٹل میں آنا ہے کیا آپ کوئی اچھا سا کمرہ میرے لیے کل
صرف 2یا 3گھنٹے کے لیے ارینج کروا سکتی ہیں تو وہ
بولی کیوں نہیں آپ جب کہو آپ کو اچھا سا کمرہ مل جائے
گا میں نے کہا اگر آپ وہ ہی کمرہ جو اس دن مجھے دیا
تھا.و ہ ہی دے دیں تو بہت اچھا ہو گا تو اس نے کہا کوئی
مسئلہ نہیں ہے میں کل صبح کی وہ کمرہ ریڈی کروا دوں
گی آپ بے فکر ہو کر آ جاؤ ِ .پھر اس نے ایسی بات کی
میں خود حیران ہو گیا اس نے کہا آپ کبھی ہمیں بھی اپنی
خدمت کا موقع دیں آپ کو فل مزہ دوں گی .اور ساتھ ہی
بولی ویسے میں ایسی ویسی لڑکی نہیں ہوں لیکن اس دن
آپ کو دیکھا تھا آپ پر دِل آ گیا تھا اِس لیے آپ کو آفر دے
رہی ہوں تو میں نے کہا آپ کا نام کیا ہے تو اس نے کہا
میرا نام سعدیہ ہے تو میں نے کہا سعدیہ جی آپ سے میرا
وعدہ رہا آپ کو خدمت کو موقع ضرور دوں گا آپ بس کل
کا میرا کام پورا کروا دیں بہت جلدی آپ کی خدمت کے لیے
یہ نا چیز آپ کو ضرور خدمت کا موقع دے گا سعدیہ میری
بات سن کر خوش ہو گئی اور اس نے کہا آپ بے فکر ہو
جائیں آپ سمجھو آپ کا کام ہو گیا ہے ِ .پھر کچھ دیر مزید
باتیں کر کے کال ختم ہو گئی .میں نے اپنی اچھی انڈر
شیو کی اور ِپھر رات کو ہی اپنی تیاری کر لی اور رات کو
سو گیا صبح میری آنکھ 10بجے کھلی میں اٹھ کر ناشتہ
کیا ِپھر کپڑے وغیرہ تیار کیے اور 12بجے تک میں تیار
تھا ِپھر میں 12:30پر بائیک لے کر گھر سے نکل آیا اور
تقریبا ً 1:05پر میں اسپتال کے باہر پہنچ گیا ٹائم کے
مطابق مسرت مجھے اسپتال کے باہر مل گئی میں نے اس
کو بائیک پر ساتھ بیٹھا لیا اس نےبرقع پہنا تھا یہ اس نے
اچھا کیا تھا میرے لیے بھی سیف تھا ِپھر تقریبا ً آدھے
گھنٹے بعد ہی ہم اس ہوٹل میں تھ
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 45
گیا ٹائم کے مطابق مسرت مجھے اسپتال کے باہر مل گئی
میں نے اس کو بائیک پر ساتھ بیٹھا لیا اس نےبرقع پہنا
تھا یہ اس نے اچھا کیا تھا میرے لیے بھی سیف تھا ِپھر
تقریبا ً آدھے گھنٹے بعد ہی ہم اس ہوٹل میں تھے رسپشن
پر اس لڑکی نے ہم دونوں کو ویلکم کیا اور ِپھر وہ لڑکی
ہم دونوں کو لے کر اس ہی روم میں آ گئی جب ہم اس کے
ساتھ جا رہے تھے تو جب ہم لوگ سیڑھیاں چڑھ رہے
تھے تو سعدیہ آگے تھی میں نے پیچھے سے اس کو
دیکھا تو میں اس وقعت شلوار قمیض میں تھا میرےلن کو
ایک جھٹکا لگا کیونکہ سعدیہ کی گانڈ کافی زیادہ موٹی اور
اوپر نیچے ہو رہی تھی اور مجھے پکا شق ہو گیا تھا کے
سعدیہ نے کھل کر اپنی گانڈ ماورائی ہوئی ہے خیر اصل
بات تو اس کے ساتھ مالقات کے بعد ہی پتہ چل سکتی تھی
ِپھر ہم وہ ہی کمرے میں آ گئے سعدیہ ہم دونوں کو کمرے
میں چھوڑ کر چلی گئی جب جانے لگی تو مجھے ایک
سیکسی سی سمائل دے کر بولی سر کچھ چاہیےتو بتا دیں
تو میں نے مسرت کی طرف دیکھا تو اس نے کہا میں
كھانا کھا کر آئی ہوں اپنے لیے منگوا لو تو میں نے
سعدیہ کو کہا مجھے بھی زیادہ بھوک نہیں ہے بس کچھ
کولڈ ڈرنک اور چپس وغیرہ بھیج دیں وہ ِپھر سیکسی
سمائل دے کر جی سر بول کر چلی گئی .میں نے اٹھ کر
کمرے کا دروازہ بند کر دیا اور آ کر بیڈ پر بیٹھ گیا مسرت
نے اپنا برقع اتارا تو میں دنگ رہ گیا وہ بلیک برقع کے
اندر مکمل طور پر ننگی تھی .میں نے حیرت سے مسرت
کو دیکھا تو مجھے آنکھ مار کر بولی کا شی جی جب مزہ
لینا ہو تو یہ کپڑے ِپھر کس کام کے اور ہنس پڑی میں
بھی اس کی بات سن کر ہنس پڑا ِپھر وہ واشروم کا بول کر
واشروم چلی گئی کوئی 10منٹ بعد ہی دروازے پر دستک
ہوئی اور میں نے دروازہ کھوال تو سامنے ایک بندہ کولڈ
ڈرنک اور چپس وغیرہ اور برگر وغیرہ تھے میں نے اس
کو کہا میں نے تو برگر نہیں کہے تھے تو اس نے کہا سر
مجھے تو نہیں پتہ جی نیچے میڈم نے جو آرڈر دیا تھاو ہ
میں لے آیا ِپھر میں اس کی بات سن کر سمجھ گیا اور
مسکرا پڑا میں نے وہ چیزیں لے لیں اور ِپھر وہ بندہ چال
گیا میں نے دروازہ بندہ کر دیا اور چیزیں اندر ٹیبل پر رکھ
دیں کوئی 5منٹ بعد مسرت واشروم سے باہر نکل آئی وہ
مکمل طور پر ننگی تھی .مسرت کا جسم ایک دم مست تھا
اس کے جسم کی ایک خاص بات یہ تھی کے اس کا جسم
مچھلی کی طرح تھا جو بھی اس کے اوپر ہوتا وہ پھسل
جاتا تھا .مسرت آ کر بیڈ پر بیٹھ گئی میں نے گالس میں
کولڈ ڈرنک ڈال کر دی اور برگر بھی دیا ِ .پھر میں نے بھی
اپنے گالس میں کولڈ ڈرنک ڈال کر اس کے ساتھ بیڈ پر
بیٹھ گیا اور پینے لگا تو مسرت نے کہا کا شی جی یہ تو
اچھی بات نہیں ہے میں نے اس کی طرف دیکھا اور پوچھا
کیوں کیا ہوا تو کہنے لگی میں کپڑے اُتار کر بیٹھی ہوں
اور ابھی تک کپڑوں میں ہی ہیں .میں اس کی بات سن کر
ہنس پڑا اور بوال مسرت جی آپ حکم کرو ابھی اُتار دیتا
ہوں آپ تو آج ہاسٹل سے ہی کپڑے اُتار کر آئی ہیں میں
میں ِپھر کولڈ ڈرنک کو ایک سائڈ پر رکھ کر اپنے کپڑے
اُتار نے لگا مسرت نے کہا ہاں میں نے اوپر فل برقع لیا
ہوا تھا مجھے کیسے کسی نے دیکھنا تھا ِ .پھر میں نے
بھی اپنے کپڑے اُتار کر پورا ننگا ہو کر ٹانگیں سیدھی کر
کے بیڈ پر مسرت کے ساتھ ہی بیٹھ گیا جب میں بیٹھا تو
مسرت ایک ہاتھ سے کولڈ برگر کھا رہی تھی اس نے
دوسرا ہاتھ آگے کر کے میرا لن ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس
کو بڑے ہی پیار سے سہالنے لگی اور بولی کا شی جی
اِس نے تو میری دن رات کی نیند چرا لی ہے جب سے اِس
کو اندر لیا ہے میری پھدی اِس کی عاشق ہو گئی ہے .
میں مسرت کی بات سن کر ہنس پڑا اور بوال چلو کوئی بات
نہیں آب آپ کی گانڈ بھی اِس کی عاشق ہو جائے گی .
مسرت نے کہا ہاں آج میں پوری تیاری کے ساتھ آئی ہوں
آج میں نے آپ کو سب سے پہلے اپنی گانڈ کا تحفہ دینا
ہے ِپھر بعد میں پھدی میں لے لوں گی اور اپنی کنواری
گانڈ کے لیے میں ایک لوشن لے کر آئی ہوں اس سے
مجھے تھوڑی کم تکلیف ہو گی اور ساتھ میں پین لیس
کریم بھی الئی ہوں کیونکہ مجھے پتہ تھا گانڈ مروا نے
کے بعد مجھے درد زیادہ ہو گا اِس لیے پین لیس کریم
سے میں اپنے آپ کو ایڈجسٹ کر لوں گی .وہ ساتھ ہی
ساتھ میں اپنے کومل اور نرم مالئم ہاتھوں سے میرے لن
کو بھی سہال رہی تھی اس کے لن سہالنے سے میرا لن نیم
حالت میں کھڑا ہو چکا تھا .میں اپنی کولڈ ڈرنک ختم کر
چکا تھا میں نے گالس کو ایک سائڈ پر رکھا اور اپنے ہاتھ
کو آگے کر كے مسرت کی پھدی کے لبوں پر رکھا تو
مسرت کے منہ سے ایک سسکی آہ نکل گئی .مسرت نے
اپنا برگر ختم کر لیا تھا اب وہ کولڈ ڈرنک پی رہی تھی .
مسرت نے کہا کا شی جی میرے دماغ میں آپ کے لیے
ایک سوال گھوم رہا ہے تو میں نے کہا جی پوچھو جی کیا
پوچھنا ہے تو اس نے کہا میں 4سال سے اپنے
منگیترسے کروا رہی ہوں اس کا لن بھی ٹھیک ہے لیکن
آپ جتنا لمبا اور موٹا نہیں ہے کیا وجہ ہے آپ کا لن اِس
عمر میں ہی کافی جاندار ہے تو میں نے کہا کوئی خاص
وجہ نہیں ہے اصل میں میں جب میٹرک میں تھا تو میری
ایک عادت تھی جو کئی سالوں سے جاری ہے میں اپنے
لن کی ہر روز رات کو زیتون کے تیل کے ساتھ پورا ایک
گھنٹہ بہت ہی سلو موشن میں مساج کرتا ہوں جس سے آج
میرے لن کی لمبائی اور موٹائی کافی اچھی ہو گئی ہے .تو
مسرت نے کہا آپ نے آج بہت کام کی بات بتائی ہے میں
اپنےمنگیترکو بھی یہ ہی بتا دوں گی تا کہ وہ زیتون کے
تیل سے اپنے لن کو آپ جیسا مضبوط اور موٹا بنا لے تا
کہ شادی کے بعد ذرا اور زیادہ مزے سے میں اس سے
ُچدوایا کروں گیاور ساتھ ہی مجھے آنکھ بھی مار دی ِپھر
مسرت نے خود ہی کہا کا شی جی 2بج چکے ہیں مجھے
5بجے سے پہلے واپس بھی جانا ہے کیا موڈ ہے تو میں
نے کہا میں تو تیار ہوں مسرت نے کہا میں واشروم سے
2منٹ میں ہو کر آتی ہوں وہ واشروم میں چلی گئی
تھوڑی دیر بعد آئی تو میں نے کہا آپ کے پاس ٹائم بھی کم
ہے اگر آپ کہو تو پہلے 69پوزیشن ٹرائی کر لیں آپ ذرا
میرے لن کو تیار کر دو میں آپ کی پھدی کو تھوڑا مساج
کر دیتا ہوں مسرت نے کہا میرے منہ کی بات چھین لی ہے
اور ِپھر میں بیڈ پر لیٹ گیا وہ میرے اوپر 69پوزیشن میں
آ گئی میں نے پہلے اس کی پھدی کی ارد گرد چومنا شروع
کر دیا کچھ دیر چومنے کے بعد میں نے اپنی ُزبان نکال کر
پہلے مسرت کی گانڈ کی موری پر پھیری تو اس کا جسم
کانپ سا گیا اور اس کا منہ جو میرے لن کی ٹوپی کو منہ
میں لے کر چوس رہا تھا وہ ایک دم کھل گیا اور لمبی سی
آہ کی سسکی نکل گئی ِپھر دوبارہ مسرت نے میرے لن کو
منہ میں لے کر اس کا چوپا لگانا شروع کر دیا مسرت کی
ایک بات تھی کے وہ چوپا لگانے کی ماہر تھی وہ چو پے
کے ساتھ ساتھ لن کو اپنی تھوک کے ساتھ مساج بھی
کرتی تھی اور ُزبان کو بہت ہی مختلف اسٹائل میں استعمال
کرتی تھی جس سے اچھے بھلے ٹائمنگ والے بندے کی
بھی جان نکل جاتی تھی .آج بھی وہ اِس ہی دِل کشی
اسٹائل میں جاندار چو پے لگا رہی تھی .میں اس کے منہ
کی گرمی اور گرم تھوک کا مساج اپنے لن پر وازیا
محسوس کر سکتا تھامیں بھی اب پھدی سے لے کر گانڈ
کی موری پر ُزبان پھیر کر مساج کر رہا تھا .مسرت کا
جسم ہلکا ہلکا کانپ رہا تھا اور دوسری طرف وہ مسلسل
میرے لن کے چو پے لگا رہی تھی ِ .پھر میں نے اس کی
پھدی کے لبوں کو کھوال اور ِپھر اپنی ُزبان کو پھدی کے
اندر پھیرا تو مسرت کے جسم کو ایک جھٹکا سا لگا
مجھے پتہ تھا مسرت کو مزہ آ رہا تھا ِپھر میں نے اس کو
مزہ دینے کا سوچا اور اپنی ُزبان کو اس کی پھدی کے
اندر باہر کرنے لگا میں درمیان میں اپنی ُزبان کی نوک کو
اس کے دانے پر بھی پھیر دیتا تھا جس سے اس کے جسم
کو جھٹکا لگتا تھا .اب اس کا جسم زیادہ کانپ رہا تھا میں
نے بھی اپنی سپیڈ کو تیز کر دی ور ُزبان کو مسرت کی
پھدی کے اندر باہر کرنے لگا میری 2منٹ مزید ُزبان کی
چدائی سے مسرت کا جسم تیز تیز جھٹکے کھانے لگا اور
اس نے اپنا پانی چھوڑنا شروع کر دیا اس کی پھدی کا گرم
گرم پانی مجھے اپنی ُزبان پر منہ پر بھی محسوس ہوا .
مسرت نے کافی زیادہ اپنی جوانی کا رس چھوڑا تھا .
دوسری طرف مسرت کے چو پوں نے میرے لن کو لوہے
کا راڈ بنا دیا تھا ِ .پھر مسرت میرے اوپر سے اٹھ کر
واشروم میں چلی گئی اور 5منٹ بعد فریش ہو کر آئی ِپھر
میں اٹھ کر باتھ روم میں گیا اور اپنا منہ ہاتھ دھو کر فریش
ہوا اور دوبارہ اندر آ کر بیڈ پر بیٹھ گیا .مسرت نے کہا کا
شی تمہاری ُزبان میں ایک نشہ ہے جب تم نے میری گانڈ
کی موری پر ُزبان پھیری تھی میری تو جان ہی نکل گئی
تھی ایسا مزہ مجھے پہلی دفعہ مال ہے .میں نے کہا ابھی
تو آگے آگے اور مزہ آئے گا .میں نے کہا کیا موڈ ہے
مجھے تحفہ دینے کا تو مسرت نے کہا جان تحفہ تو حاضر
ہے اور بیڈ پر چڑھ کر گھوڑی بن کر اپنی گانڈ کو میری
طرف کر دیا اور بولی آپ کا تحفہ حاضر ہے اس نے
پیچھے سے اپنی ٹانگوں کو بھی کھول لیا تھا مسرت کی
گانڈ کا سوراخ چھوٹا سا تھا برائون رنگ کا تھا .میں نے
کہا مسرت جی لوشن تو دو نہیں تو آپ نے چیخ چیخ کر
برا حال کر لینا ہے .تو مسرت نے کہا میرا بیگ مجھے دو
میں نے بیگ دیا تو اس نے لوشن نکال کر مجھے دیا میں
نے لوشن نکال کر اس کو اپنے ہاتھ میں ڈال کر پہلے اس
کو مسرت کی گانڈ پر لگانے لگا کچھ اس کی گانڈ کی دراڑ
میں لگا دیا کچھ موری پر لگا دیا ِپھر کچھ لوشن انگلی پر
لگا کر ایک انگلی اس کی گانڈ میں اندر کر کے لوشن لگا
دیا .لوشن نے گانڈ کی موری کو کافی نرم اور فلیکسبل بنا
دیا تھا میری انگلی آسانی سے گانڈ کی موری کے اندر
چلی گئی تھی ِ .پھر میں نے کچھ لوشن اپنے لنڈ پر لگا کر
اچھی طرح اس کو گیال کر دیا اور ِپھر لوشن کو ایک سائڈ
پر رکھ دیا مسرت تو پہلے ہی میرے سامنے گھوڑی بنی
ہوئی تھی میں نے اس کی ٹانگوں میں گھٹنوں کے بل بیٹھ
کر اپنے لن کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر پہلے مسرت کی گانڈ
کی موری پر سیٹ کیا ِپھر میں نے اپنی دونوں ہاتھوں سے
اس کی گانڈ کے پٹ کو کھوال تو اس کی موری بھی کچھ
کھل گئی اور ِپھر میں نے اپنے لنڈ کی ٹوپی کو موری پر
رکھ کر ہلکا سا دھکا مارا لیکن میرا لنڈ پھسل گیا ِپھر میں
نے مسرت کو کہا کے تم ایک ہاتھ سے اپنی گانڈ کا پٹ
کھولو ایک سے میں کھولتا ہوں اور دوسرے ہاتھ سے لن
کو پکڑ کر موری کے اندر کرتا ہوں تو مسرت نے ایسا ہی
کیا اور اپنی گانڈ کے پٹ کو کھوال تو میں نے بھی لن کو
پکڑ کر موری پر سیٹ کر کے اِس دفعہ جھٹکا نہیں بلکہ
لن کو زور سے اندر دبا دیا پچ کی آواز سے میری ٹوپی
پھسل کر مسرت کی گانڈ میں اندر چلی گئی مسرت کے منہ
سے درد بھری آواز آئی ہا اے نی میری ماں میں مر گئی .
میں خود ہی وہاں رک گیا کیونکہ مجھے پتہ تھا ٹوپی
پوری اندر جانے سے مسرت کو کافی تکلیف تھی .میں 5
منٹ تک اپنی ٹوپی کو مسرت کی گانڈ میں پھنسا کر وہاں
ہی رکا رہا جب کچھ دیر بعد مسرت کو تکلیف کم ہوئی تو
بولی کا شی تھوڑا آہستہ آہستہ کرو تمہارا لن بہت موٹا ہے
میری پھاڑ دے گا .میں نے ِپھر آہستہ آہستہ اپنے جسم کو
حرکت دینا شروع کی میں آرام آرام سے لن کو گانڈ میں دبا
رہا تھا مسرت کے منہ سے آہ آہ آہ آئی آئی کی آوازیں
نکل رہی تھیں .مزید 5منٹ میں میں نے اپنا آدھے سے
بھی زیادہ لن اس کی گانڈ کے اندر کر دیا تھا .مسرت
مجھے بار بار کہہ رہی آرام سے آرام سے جب میرا تقریبا ً
2انچ لن باہر رہ گیا تو مسرت نے کہا کا شی میں اور
زیادہ برداشت نہیں کر سکتی تم اب مزید اندر نہیں کرو
یہاں سے ہی اندر باہر کرنا شروع کرو میں نے کہا تھوڑا
سا اور برداشت کر لو اور اس کے ساتھ ہی میں نے ایک
زور کا دھکا مارا اور اپنا پورے کا پورا لن مسرت کی گانڈ
میں اُتار دیا مسرت کے منہ سے ایک زور دَر چیخ نکلی ہا
اے نی ماری ماں میں مر گئی ہا اے میری گانڈ پھٹ گئی .
اور میں نے محسوس کیا وہ شاید رو رہی تھی .مجھے یہ
سن کر بہت اپنے اوپر غصہ بھی آیا اور مسرت کا دکھ لگا
کے اس نے اپنی کنواری گانڈ صرف مجھے دی اور میں
نے ہوس میں آ کر اس پر ظلم کر دیا ہے .میں اپنا پورا لن
پھنسا کر وہاں ہی رک گیا میں آگے سے نہ کوئی حرکت کر
رہا تھا اور نہ ہی کچھ بول رہا تھا مسرت نیچے سے سبک
رہی تھی .میں 10منٹ تک لن پھنسا کر اس ہی پوزیشن
میں بیٹھا رہا جب کافی دیر بعد مسرت کو کچھ راحت
محسوس ہوئی اور وہ اب رو بھی نہیں رہی تھی ِ .پھر وہ
خود ہی بولی کا شی تم کتنے ظالم ہو ذرا بھی احساس نہیں
تھا میرا میں بار بار کہہ رہی تھی آرام آرام سے کرو یکدم
تمہیں کیا ہوا جو اتنی تکلیف مجھے دے دی میں اس کی
بات سن کر کافی شرمندہ تھا میں خاموش ہی رہا ِپھر اس
نے ہی کہا کچھ بولو بھی تو میں نے کہا مسرت جی
مجھے معاف کر دو غلطی ہو گئی میں اپنے جذبات پر قابو
نہیں رکھ سکا مسرت نے کہا تمہیں پتہ بھی تھا میری گانڈ
کنواری ہے اور ِپھر یکدم ہی مسرت کا موبائل بجنے لگا
مسرت نے مڑ کر مجھے دیکھا اس کا چہرہ الل سرخ تھا
لیکن اب غصہ نہیں تھا اور بولی میرا موبائل تو بیگ سے
نکال دو بیگ میرے نزدیک ہی تھا میں نے بیگ میں سے
موبائل نکال کر دیا تو سامنے حنا کی کال تھی میں نے کہا
یہ تو حنا کال کر رہی ہے مسرت بھی پریشان ہو گئی اور
ِپھر موبائل میرے ہاتھ سے لے کر کال پک کی اور کچھ
دیر بات کرنے کے بعد کال ختم ہو گئی تو مسرت نے
موبائل ایک سائڈ پر رکھا اور کہا حنا کی طبیعت ٹھیک نہیں
ہے اس نے مجھے اپنی جگہ ڈیوٹی کے لیے بالیا ہے وہ
ہاسٹل میں آ کر آرام کرنا چاہتی ہے اس کے پیٹ میں درد
ہے .تو میں نے مسرت سے پوچھا کیا موڈ ہے تو کہنے
لگی اب تو گانڈ بھی پھر وا لی ہے اب تم مزہ پورا کرو ِپھر
ہم چلتے ہیں میں نے کہا ٹھیک ہے اور میں نے ِپھر اپنے
لن کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرنا شروع کیا میں اب کی بار
بہت آرام آرام سے کر رہا تھا لیکن تکلیف ابھی بھی اس
کو ہو رہی تھی اس کا چہرہ بتا رہا تھا میرا اپنا لن خود
کافی زیادہ گانڈ میں ٹائیٹ ہوا تھا اور گانڈ کی دیواروں کو
رگڑ رگڑ کر اندر باہر ہو رہا تھا 5منٹ بعد ہی میرا لنڈ کافی
حد تک مسرت کی گانڈ میں رواں ہو چکا تھا کیونکہ اب
مسرت کے منہ سے لذّت بھری آوازیں نکلنا شروع ہو
گائیں تھیں آہ آہ اوہ آہ اوہ آہ آہ اور اس نے اپنی گانڈ کو
آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا تھا .میں نے یہ دیکھا کر
اپنی سپیڈ تیز کر دی کیونکہ اب مجھے بھی کافی مزہ آ رہا
تھا مسرت کی کنواری گانڈ نے میرے لن کو جڑش کر رکھا
ہوا تھا بہت الگ سا مزہ مل رہا تھا .میں نے مسرت کو
کیا اب تیز تیز دھکے لگا سکتا ہوں تو اس نے پیچھے مڑ
کر مجھے دیکھا اور ایک نشیلی سی سمائل دی اور آنکھ
مار دی میں اس کا اشارہ سمجھ گیا میں اپنے پاؤں پر
کھڑا ہو گیا کیونکہ مسرت کی ٹائیٹ گانڈ نے میرے لن کا
برا حال کر دیا تھا اور میں زیادہ دیر تک چود نہیں سکتا
تھا اِس لیے میں نے سوچا فل مزہ لے کر اِس کو گانڈ
ماروں اور میں نے کھڑے ہو کر فل سپیڈ کے ساتھ دھکے
پر دھکے لگانے شروع کر دیئے مسرت کو اب فل مزہ آ
رہا تھا اِس لیے اس نے میرا جوش دیکھ کر کھل کر میرا
ساتھ دینا شروع کر دیا اور اس کی اونچی اونچی سسکیاں
آہ آہ آہ ہا اے کا شی میری جان اور تیز کرو آہ آہ آہ اوہ
اوہ حنا دیکھ لو میں نے تمھارے یار کو اپنا یار بنا لیا ہے
آہ آہ اوہ آہ آہ اس کی سسکیاں پورے کمرے میں گونج
رہیں تھیں کمرے میں ہماری چدائی کی آواز بھی دھپ دھپ
بھی نکل رہی تھی .پورے کمرے میں ایک عجیب سا
جوش نشہ سا ہم دونوں کو چڑھا ہوا تھا میں بھی بول رہا
تھ ہاں حنا دیکھ لو آج تمھارے بغیر ہی تمہاری سہیلی کی
گانڈ مار دی ہے اور میں طوفانی دھکے لگا رہا تھا ِ .پھر
شاید مسرت کی پھدی نے نیچے سے ِپھر پانی چھوڑ دیا
تھا جس سے اس نے زور لگا کر اپنی گانڈ کو بھی دبا لیا
جس سے میرے لن کو اور زیادہ جڑولیا تھا لیکن میں
دھکے پر دھکے لگا رہا تھا اور مزید 2منٹ بعد میرے لن
نے بھی مسرت کی گانڈ کے اندر جھٹکے کھانے شروع کر
دیئے اور میں نے اپنی منی کا سیالب مسرت کی گانڈ میں
ہی چھوڑ دیا اور اِس ہی پوزیشن میں لن اندر ہی تھا میں
مسرت کے اوپر گر کر ہانپنے لگا مسرت میرا وزن نا سہہ
سکی وہ بھی نیچے گر گئی اور میں اس کے اوپر ہم
دونوں ہی ہانپ رہے تھے .جب میری منی کا آخری قطرہ
بھی نکل گیا تو میں نے اپنے لن کو باہر نکل لیا جب لن
دیکھا تو اس پر مسرت کی گانڈ کا کافی خون بھی لگا تھا
جو اِس بات کی نشانی تھی کے وہ کنواری تھی ِ .پھر کچھ
دیر بعد مسرت نے کہا کا شی مجھے سے ابھی چال نہیں
جا رہا مجھے باتھ روم لے چلو مجھے صفائی کرنی ہے
میں اس کو اٹھا کر باتھ روم میں لے گیا جہاں اس نے گرم
پانی سے خود ہی پہلے اپنی پھدی اور گانڈ کی صفائی کی
پھور میرے لن کو بھی اچھی طرح دھو کر صاف کر دیا .
ِپھر میں مسرت کو اٹھا کر دوبارہ بیڈ پر لے آیا میں نے
کہا مجھے پین لیس کریم دو میں لگا دیتا ہوں اس سے
کافی بہتر ہو جائے گا ِپھر آپ کپڑے پہن لو میں آپ کو
اسپتال چھوڑ آتا ہوں .مسرت نے مجھے کریم دی میں نے
کی گانڈ اور موری پر کریم لگا دی اور ہم 15منٹ مزید
لیٹ کر یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے ِپھر شاید کریم نے
کافی اثر کیا مسرت نے خود ہی اٹھ کر کپڑے پہن لیے اور
میں بھی اٹھا کپڑے پہن کر تیار ہو گیا ِپھر ہم دونوں ہوٹل
کا کلیئر کر کے باہر نکل آئے وہ رسپشن والی لڑکی واپسی
پر موجود نہیں تھی .میں نے بائیک پر مسرت کو اسپتال
چھوڑ اور خود گھر کی طرف آ گیا
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 46
مسرت کے ساتھ مزہ کرنے کے بعد 2ہفتے گزر چکے
تھے لیکن دوبارہ نہ تو حنا کے ساتھ اور نہ ہی مسرت
کے ساتھ کوئی موقع بن سکا میں اپنی پڑھائی میں زیادہ
تر مصروف تھا فیصل کے امتحان ہو رہے تھے اِس لیے
اس کے گھر بھی کوئی چکر نہ لگ سکا ایک دن مجھے
فیصل کی امی کی کال آئی کے وہ کسی دن دن کے وقعت
گھر چکر لگائی فیصل اور اس کے ابو گھر پر نہیں ہوں
گے تو دونوں مل کر مزہ لے سکیں گے .لیکن میں نے
مصروف ہونے کا بہانہ لگا کر تال دیا کیونکہ میں نہیں
چاہتا تھا کے میرے اور آنٹی کے چکر کا فوزیہ آنٹی کو
پتہ چلے کیونکہ فیصل اور اس کے ابو گھر میں نہیں ہوں
گے اور میں جب نیچے آنٹی کے ساتھ مزہ کر رہا ہوں گا
تو فوزیہ آنٹی کو شاق ہو جائے گا کے کا شی اوپر کیوں
نہیں آیا اِس لیے میں یہ رسک نہیں لینا چاہتا تھا .لیکن
میرے دماغ میں ایک خیال آیا اور میں نے فیصل کی امی
سے ملنے کے بجائے میں نے فوزیہ آنٹی سے ملنے اور
ان کو دانہ ڈالنے کا سوچا اور جمرات کو میں پالن کے
مطابق میں نے یونیورسٹی سے چھوٹی کی اور تقریبا ً
صبح 11بجے کے قریب میں فوزیہ آنٹی کے چال گیا اِس
دفعہ میں نے اوپر کی بیل دی تھوڑی دیر بعد فوزیہ آنٹی
نے ہی دروازہ کھوال مجھ پر نظر پری تو تھوڑا حیران
ہوئی اور پوچھا کا شی بیٹا تم آج میری طرف خیر تو ہے
میں نے کہا کچھ خاص نہیں آنٹی بس مجھے ماں منہ سے
کام تھا میں تو جھوٹ بول رہا تھا کیونکہ میں تو آیا ہی
فوزیہ آنٹی کے لیے تھا آنٹی نے کہا بیٹا وہ تو کراچی گئے
ہوئے ہیں انہوں نے ہفتے والے دن واپس انا ہے .میں
نے کہا اوہ اچھا آنٹی میں ِپھر چلتا ہوں میں ِپھر آ جاؤں گا
تو آنٹی نے کہا رکو کا شی بیٹا کہاں جا رہے ہو کبھی اپنی
آنٹی کے پاس بھی آ جایا کرو میں بھی تمہاری ماں می
ہوں کوئی غیر تھوڑی ہوں میں نے کہا آنٹی میں نے کب
کہا آپ غیر ہیں تو آنٹی نے کہا ِپھر اوپر آؤ بیٹھو تھوڑی
دیر ِپھر چلے جانا ویسے بھی میں گھر اکیلی ہوں مریم
باجی ( فیصل کی امی ) اور نازیہ ( آنٹی فوزیہ کی بیٹی )
دونوں مارکیٹ گئے ہیں میں گھر میں اکیلی ہوں تھوڑی
دیر آ جاؤ ِپھر جب وہ آئیں تو چلے جانا ِپھر فوزیہ آنٹی
نے مجھے اندر جانے کا رستہ دیا میں اندر داخل ہو کر
اوپر آنٹی فوزیہ کے بیڈ روم میں آ کر صوفے پر بیٹھ گیا
آنٹی بھی کچھ دیر میں آ گائیں اور وہ کچن میں چلی گائیں
اور تھوڑی دیر بعد 2کپ چھ لے کر بیڈروم میں آئیں اور
ایک کپ مجھے دے دیا اور ایک خود لے کر اپنے بیڈ پر
بیٹھ گائیں .چھ کا سپ لینے کے بعد بولیں کا شی بیٹا
پڑھائی کیسی چل رہی ہے تو میں نے کہا آنٹی جی اچھی
چل رہی ہے میں نے کہا آنٹی نازیہ نے ایڈمیشن لے لیا ہے
تو آنٹی نے کہا ہاں بیٹا اس کا ایڈمیشن ہو گیا ہے وہ اب
سوموار والے دن سے کالج جانا شروع کرے گی ِ .پھر
آنٹی نے کہا کا شی بیٹا تم تو نیچے ہی فیصل کے پاس
آتے ہو یہاں آ کر بھی اوپر چکر نہیں لگاتے ہو کیا بات
ہے ناراض ہو ہم سے تو میں نے کہا نہیں آنٹی ایسی بات
نہیں ہے بس ویسے ہی اوپر نہیں آیا تو آنٹی نے ایک
عجیب سی مسکان کے ساتھ کہا کا شی بیٹا سچ سچ بتاؤ
فیصل کے پاس کون سی ایسی چیز ہے جس کے لیے تم
رات بھر اس کے ساتھ رہنے آ جاتے ہو لیکن کچھ دیر کے
لیے اپنی آنٹی کے لیے اوپر نہیں آتےمیں فوزیہ آنٹی کی
بات کو اچھی طرح سمجھ چکا تھا اِس لیے آج میں نے
بھی تھوڑا کھل کر بات کرنے کا سوچا میں نے کہا نہیں
آنٹی ایسی بھی کوئی خاص بات نہیں ہے اصل میں میں اور
فیصل ہم عمر ہیں گھپ شپ لگانی ہو یا موج مستی کرنی
ہو تو میں کبھی کبھی آ جاتا ہوں اب میری ماں می ہیں میں
آپ کے ساتھ تو کھل کر گھپ شپ یا موج مستی تو کر نہیں
سکتا ہوں تو آنٹی میری بات سن کر مسکرا پری اور بولیں
ہاں مجھے پتہ ہے تم دونوں کی کیا موج مستی ہے اب تم
دونوں جوان ہو گئے ہو تم دونوں کے موج مستی کے دن آ
گئے ہیں ویسے اب یونیورسٹی میں کوئی گرل فرینڈ بنائی
ہے یا نہیں تو میں نے کہا آنٹی جی ابھی تو 1مہینہ ہوا
ہے ابھی کہاں بنی ہے ویسے بھی مجھے کس نے لفٹ
کروا نی ہے آنٹی نے کہا کیوں نہیں کروا نی ہے میرا
بھانجا اتنا بھی برا نہیں ہے گورا چا ہینڈسم ہے کیا کمی
ہے تم میں جو کوئی تمہیں ریجکٹ کرے گی تو میں نے
کہا آنٹی اب میں کیا کہہ سکتا ہوں مجھے کیا پتہ کیا کمی
ہے میں تو ہر طرح سے فٹ ہوں اور ہنسنے لگا آنٹی بھی
میری بات سن کر ہنسنے لگی میں نے کہا آنٹی سچی بات
ہے مجھے ینگ لڑکیاں زیادہ اٹریکٹ نہیں کرتی ہیں شاید
اِس لیے ابھی تک کوئی گرل فرینڈ نہیں بن سکی آنٹی
میری بات سن کر ایک عجیب سی سمائل دی اور بولی اچھا
کیوں تم تو ابھی جوان ہو جوان لڑکوں کو جوان لڑکیاں ہی
اچھی لگتی ہیں تمہیں کیوں نہیں لگتی ہیں میں نے کہا
آنٹی جی بس اپنی اپنی نیچر ہوتی ہے کچھ لڑکے جلدی
میچور ہو جاتے ہیں اِس لیے وہ میچور لوگوں کو پسند
کرتے ہیں آنٹی میری بات سن کر بولیں ویسے یہ اچھی
بات ہے مجھے تمہاری یہ عادت بہت اچھی لگی ہے .فوزیہ
آنٹی نے کہا اچھا یہ تو بتاؤ فیصل کے پاس کون سی خاص
چیز ہے جو رات پوری بیٹھ کر دیکھتے ہو میں فوزیہ آنٹی
کی بات سن کر ایک دم بوکھلہ سا گیا لیکن میں نے ظاہر
نہ ہونے دیا اور آنٹی کو کہا آنٹی ایسی کوئی بات نہیں ہے
اصل میں فیصل کے پاس کافی اچھی اچھی موویز کی
کلیکشن ہوتی ہیں جب کبھی میرے پاس فارغ ٹائم ہوتا ہے
تو میں آ جاتا ہوں اور دونوں مل کر دیکھ لیتے ہیں وہ
انٹرنیٹ سے موویز کو ڈائون لوڈ کرتا رہتا ہے .آنٹی نے
سیکسی سی سمائل دے کا کہا اچھا تو یہ با تھے ِپھر کبھی
مجھے بھی کوئی اچھی سی مووی دیکھا دیا کرو میں بھی
گھر بیٹھ باتْھ کر بور ہو جاتی ہوں .میں نے کہا آنٹی جی
فیصل تو یہاں ہو ہوتا ہے آپ اس کو بول کر دیکھ لیا کریں
کس نے منع کیا ہے تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا اصل میں
وہ میرا بھتیجا ہے تھوڑا رشتہ ایسا ہے کے میں اس کو
سم کی موویز نہیں بول سکتی پتہ نہیں اس کے پاس کس ق ِ
ہیں مجھے تو یہ بھی نہیں پتہ تم کس طرح کی موویز
دیکھتے ہو میں آنٹی کی باتوں کو آہستہ آہستہ سمجھ رہا
تھا اِس لیے میں نے کہا آنٹی اب ایسی بھی کوئی بات نہیں
ہے انگلش موویز ہوتی ہیں اس میں تھوڑا بہت رومینس
اور کس وغیرہ تو ہوتا ہی ہے آپ شادی شدہ ہیں آپ اِس
چیز کو بہتر سمجھتی ہیں .آنٹی نے کہا ہاں یہ تو ہے کیبل
پر بھی انڈین مووی میں اب تھوڑا بہت رومینس اور کس
وغیرہ چلتا رہتا ہے .نازیہ بھی گھر ہوتی ہے اِس لیے ٹی
وی پر تو اس کے سامنے تو نہیں دیکھ سکتی ہاں اگر
موبائل میں ہو تو میں الگ سے دیکھ سکتی ہوں تمھارے
پاس ہے موبائل میں اچھی اچھی موویز تو میرے موبائل
میں ڈال دو میں بھی فارغ ٹائم میں دیکھ لیا کروں گی اور
کوئی اچھے اچھے سونگز ہوں تو وہ بھی ڈال دو فارغ
ٹائم میں سن لیا کروں گی تو میں نے کہا آنٹی جی مووی
تو فل حال ابھی نہیں ہیں لیکن سونگز اچھے اچھے ہیں
وہ ڈال دیتا ہوں موویز کسی اور دن لے آؤں گا ِپھر آپ کے
موبائل میں ڈال دوں گا .تو آنٹی نے کہا چلو ٹھیک ہے
سونگس ڈال دو اور اپنا موبائل مجھے دے دیا میں ان کے
موبائل میں اچھے اچھے سونگز ڈالنے لگا آنٹی بیڈ پر ہی
بیٹھی تھیں یکدم میرے دماغ میں ایک زبردست پالن آیا
اور میں نے پہلے سونگز موبائل میں کاپی کر کے ِپھر
سپیشَل کے نام سے بنا دیا اور اس السٹ میں ایک فولڈر اِ ْ
میں فوزیہ آنٹی اور فیصل کی چدائی کی ویڈیو کاپی کر دی
اور ِپھر موبائل آنٹی کو دے دیا اور بوال آنٹی میں چلتا ہوں
اصل میں مجھے ایک دوست سے کچھ نوٹ لینے جانا ہے
میں ِپھر چکر لگاؤں گات یو موویز بھی لے آؤں گا آنٹی
نے کہا ٹھیک ہے اور میں نیچے آ آ گیا آنٹی بھی میرے
پیچھے آ گئی اور جب میں گھر سے باہر نکال تو آنٹی
دروازے پر ہی کھڑی تھی میں نے جاتے جاتے آنٹی کو کہا
آنٹی جی میں نے اچھے اچھے سونگز سب کاپی کر دیئے
سپیشَل والے فولڈر میں ہیں اور اچھے سونگز میں نے اِ ْ
ڈال دیئے ہیں وہ بھی سن لیا کرنا آپ کو میری کلیکشن
بہت پسند آئے گی تو آنٹی نے کہا ہاں کا شی بیٹا ضرور
ضرور میں دیکھ لوں گی .اور ِپھر میں وہاں سے سیدھا
گھر آ گیا مجھے اب پتہ تھا کے میں نے اپنا پتہ کھیل دیا
ہے اب فوزیہ آنٹی کا ری ایکشن دیکھا ہے .اب آگے سے
اصل کھیل شروع ہونے واال تھا جس کا مجھے شدت سے
انتظار تھا .فوزیہ آنٹی کے گھر سے واپس آنے کے بعد
سے میں ِپھر سے اپنی پڑھائی میں مصروف ہو گیا تھا
لیکن میں فوزیہ آنٹی کے ری ایکشن کا انتظار کر رہا تھا
مجھے فوزیہ آنٹی کے گھر سے واپس آ کر 2دن گزر
سم کا کوئی ری ایکشن چکے تھے لیکن ابھی تک کسی ق ِ
نہیں آیا تھا ِپھر اس سے اگلے ہفتے میں جب میں بدھ
والے دن یونیورسٹی سے گھر واپس آ کر اپنے کمرے میں
لیپ ٹاپ پر کام کر رہا تھا تو مجھے فوزیہ آنٹی کے نمبر
سے کال آ گئی میں ساری بات سمجھ چکا تھا مجھے پتہ
تھا فوزیہ آنٹی کی کال کیوں آئی ہے اِس لیے میں نے آنٹی
کی کال کو پک نہیں کیا آنٹی نے ایک دفعہ کال کر کے
دوبارہ 10منٹ بعد کال کی اِس دفعہ میں نے ِپھر کال پک
نہیں کی ِپھر اس کے بعد انہوں نے کال نہیں کی میں رات
کا كھانا کھا کر جب اپنے کمرے میں رات کو 10بجے سو
نے کی تیاری کر رہا تھا تو ایک دفعہ ِپھر فوزیہ آنٹی کی
کال آ گئی اِس دفعہ بھی میں نے کال پک نہیں کی کیونکہ
میرے دماغ میں ایک مکمل پالن چل رہا تھا کے پہلے میں
فوزیہ آنٹی کو اپنی اہمیت کا احساس دلوں گا ِپھر جب آنٹی
کو مکمل احساس ہو جائے جی کے کا شی کو ساری بات
کا پتہ بھی ہے اور وہ میرے ساتھ بات نہیں کر رہا تو دَر
ان کے دِل میں خود ہی بیٹھ جائے گا جب آنٹی کے آگے
میرے دَر بن جائے گا تو ِپھر میں اپنا اگال پتہ کھیلوں گا .
ِپھر اس کے بعد دوبارہ کال نہیں آئی اگلے 2دن آنٹی
فوزیہ کی کال بھی نہیں آئی اور میں اپنی یونیورسٹی میں
ہی مصروف رہا جمه والے دن جب میں یونیورسٹی سے
فارغ ہو کر بائیک پر واپس گھر آ رہا تھا تو میرے موبائل
بجنے لگا میں نے پہلے تو کال کو اگنور کیا یہ ہی سوچا
ہو سکتا ہے فوزیہ آنٹی کی کال ہو لیکن 5منٹ بعد ِپھر
کال آ گئی میں نے بائیک کو ایک سائڈ پر پارک کیا اور
اپنی پینٹ کی جیب سے موبائل نکال کر کے چیک کیا تو یہ
فوزیہ آنٹی نہیں بک کے یہ شیخوپورہ سے وہ والی ہی
آنٹی کی کال تھی جس سے مجھے بالل نے میلوایا تھا میں
ایک دم حیران ہوا کیونکہ مجھے شیخوپورہ سے آئے
ہوئے 3مہینے گزر چکے تھے اور میں یہاں آ کر حنا اور
مسرت اور مریم آنٹی اور اپنی یونیورسٹی کے چکر میں ان
سب کو بھول چکا تھا لیکن آج اس آنٹی کی کال کو دیکھا
کر ایک دفعہ ِپھر پرانی یاد آ گئی اور میں نے کال پک کی
آگے سے آنٹی کے ساتھ سالم دعا ہوئی تو آنٹی نے کہا کا
شی جی تم تو واپس جا کر ہمیں بھول ہی گئے ہو کیا کوئی
نیا مال مل گیا ہے تو میں آنٹی کی بات سن ہنسنے لگا اور
ِپھر ان کو جھوٹ بول دیا کے میں واپس آ کر اپنی پڑھائی
میں زیادہ مصروف ہو گیا تھا اِس لیے آپ سے رابطہ کرنا
یاد نہیں رہا ِپھر کچھ دیر یہاں وہاں کی باتیں کرنے کے بعد
آنٹی نے کہا میں نے اِس لیے فون کیا تھا کے میں نے
تمہیں اپنی نند مہوش کا بتایا تھا نہ میں نے کہا جی مجھے
یاد ہے تو آنٹی نے کہا وہ اسالم آباد چلی گئی ہے
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 47
میں نے کہا جی مجھے یاد ہے تو آنٹی نے کہا وہ اسالم
آباد چلی گئی
ہے اس کو 1مہینے ہونے واال ہے وہ اسالم آباد ہی ہے
تمہیں اس کا نمبر دے رہی ہوں اب وہ وہاں سیٹ ہو چکی
ہے اس نے مجھے سے تمہارا نمبر مانگا تھا میں نے دے
دیا ہے اور تمہیں اس کا نمبر بھیج رہی ہوں وہ تم سے 1
یا 2دن تک رابطہ کرے گی ِپھر تم اس کے ساتھ بھی
رابطہ کر لینا اور سب کچھ دیکھ کر اپنا معامال سیٹ کر لینا
اور ِپھر جب کبھی موقع ملے چلے جایا کرنا اور مزہ کر لیا
کرنا اور میری نند کو مزہ دیا کرنا خیال سے کرنا وہ بہت
نازک سی ہے تمہارا تو اس کے شوہر سے بھی بڑا اور
موٹا ہے اس کو اتنے بڑے کی عادت نہیں ہے اِس لیے
پہلے پہلے تھوڑا آرام سے کرنا جب 1یا 2دفعہ وہ تمہارا
لے گی تو خود ہی اس کو بھی عادت ہو جائے گی ِپھر بے
شک جیسے دِل کرے کر لیا کرنا اور ہاں اس کو میں نے
سب کچھ سمجھا دیا ہے وہ تمھارے ساتھ مکمل تیار ہے
بس تم کچھ دن اس کے ساتھ فون پر ہی گھپ شپ لگا لینا
ِپھر کسی دن ٹائم سیٹ کر چلے جانا اور اپنا اور اس کا کام
پورا کر لینا اور ہاں میں نے اس کو کہا ہے کے تمہیں گانڈ
مار نے کا بھی شوق ہے وہ کہتی ہے اگر وہ میرا ساتھ
مکمل اور پیار سے دے گا تو میں اپنی گانڈ بھی کسی نہ
کسی دن دے دوں گی .میں آنٹی کی بات سن کر خوش ہو
گیا اور ان کو بوال آنٹی آپ بے فکر ہو جائیں آپ اور
مہوش جیسا کہو گی ویسا ہی ہو گا ِپھر آنٹی نے کہا
شیخوپورہ کب چکر لگاؤ گے تمھارے ساتھ تو بالل سے
بھی زیادہ مزہ آیا تھا میں نے کہا تھوڑا سا انتظار اور کر
لیں میں ضرور چکر لگاؤں گا ِپھر کچھ دیر مزید باتیں کر
کے آنٹی کی کال ختم ہو گئی کال ختم ہونے کے 1منٹ بعد
ہی آنٹی کا مجھے میسیج آ گیا اس میں مہوش کا نمبر لکھا
ہوا تھا میں نے وہ نمبر سیو کر لیا اور دوبارہ بائیک
اسٹارٹ کی اور گھر کی طرف چل پڑا .میں جب گھر پہنچ
کر جب گھر کے اندر داخل ہوا تو ڈرائنگ روم میں فوزیہ
آنٹی آ کر بیٹھی تھی اور میری امی کے ساتھ باتیں کر رہی
تھی .جب فوزیہ آنٹی کی نظر مجھ سے ملی تو ایک دفعہ
تو ان کا رنگ پیال پر گیا لیکن ِپھر موقع کی نزاکت کو
سمجھتے ہوئے اپنے آپ کو سنبھال لیا ِپھر میری امی کی
آواز میری کان میں گونجی کے کا شی بیٹا کتنی دیر لگا ڈی
تم نے فوزیہ آنٹی تمہارا کب کا انتظار کر رہی ہیں ان کو
کہیں جانا تھا اِس لیے تمہیں ساتھ لے کر جانا چاہتی ہیں
اور کب سے تمہارا انتظار کر رہی ہیں میں نے کہا امی میں
10منٹ میں تیار ہو کر آٹا ہوں ِپھر آنٹی کو جہاں جانا ہے
میں ساتھ چال جاتا ہوں اور میں یہ بول کر تیزی سے اپنے
کمرے میں آ گیا اور اپنا بیگ ایک سائڈ پر رکھا اور الماری
سے اپنی پینٹ شرٹ نکال کر واشروم میں گھس گیا جب
میں نے واشروم کے اندر اپنے کپڑے اُتار دیئے تو میرے
لن نے جھٹکا مارنا شروع کر دیا اور میں اپنے لن کی
مستی کو سمجھ گیا تھا کیونکہ میں جانتا تھا لن کو پتہ چل
سین اور خوبصورت چکا ہے اب فوزیہ آنٹی جیسی َح ِ
عورت کی پھدی اور گانڈ اِس کو ملنے والی ہے اور سب
سے زیادہ میں خود خوش تھا میری اتنی پرانی خواہش
پوری ہونے والی تھی میں جب بھی فوزیہ آنٹی کو کسی
شادی یا کسی اور موقع پر دیکھتا دیٹ یو میرے دِل ان کو
دیکھ کر مچل سا جاتا تھا اور فوزیہ آنٹی ہمارے خاندان کی
سین عورت تو ہے تھی لیکن وہ غرور بھی بہت رکھتی َح ِ
تھی خاندان میں کسی کو گھاس بھی نہیں ڈالتی تھی .پتہ
نہیں کیسے فیصل جو کوئی اتنا خاص بھی نہیں تھا اس
کے ساتھ کیسے سیٹ ہو گئی تھی .خیر میرے پاس ٹائم کم
تھا مجھے فوزیہ آنٹی کے ساتھ جانا تھا اِس لیے میں
فریش ہو کر کپڑے بَدَل کر واشروم سے نکل آیا اور دوبارہ
ِپھر ڈرائنگ روم میں آ گیا اور فوزیہ آنٹی کو بوال آنٹی میں
تیار ہوں آئیں چلتے ہیں ِپھر فوزیہ آنٹی نے امی سے
ا َ
ِجازت لی اور ِپھر میں فوزیہ آنٹی کو اپنی موٹر بائیک پر
لے کر گھر سے نکل آیا جب میں گھر سے تھوڑا آگے نکل
آیا تو میں نے آنٹی سے کہا آنٹی کہاں جانا ہے تو آنٹی نے
اپنے نرم و مالئم ممے میری کمر کے ساتھ لگا کر کا شی
بیٹا جہاں دِل ہے لے چلو میں آنٹی کی بات پر تھوڑا حیران
ہوا لیکن فورا ً سمجھ گیا کے آنٹی کوئی کام نہیں ہے وہ
مجھے سے ہی ملنے آئی ہیں اور باہر اکیلے میں مجھے
سے بات کرنے کے لیے امی کے سامنے کسی کام کا بہانہ
بنا دیا تھا .میں نے کہا آنٹی جی ِپھر بھی آپ بتا دیں کہاں
چلنا ہے میں لے چلتا ہوں آنٹی نے مجھے اسالم آباد میں
ہی پیر سوحاوا کی طرف چلنے کا کہا پیر سوحاوا میرے
گھر سے تقریبا ً 30سے 35منٹ کا رستہ تھا .اور شام
کے ٹائم وہاں کافی رونق ہوتی ہے میں نے بھی آگے سے
کچھ بولی بغیر اپنی موٹر بائیک کو پیر سوحاوا کی طرف
موڑ دیا جب ہم رستے میں جا رہے تھے تو آنٹی بار بار
اپنے نرم مالئم ممے میری کمر میں ٹچ کر رہی تھی آنٹی
کے ممے میں دیکھ چکا تھا ان کا سائز تقریبا ً 38تھا آنٹی
کا مکمل جسم ایک دم ٹائیٹ اور کسا ہوا تھا آنٹی کی اپنے
جسم کی مکمل دیکھ بھال کرتی تھی ان کا جسم ایک
متناسب جسم تھا کمر کے حساب سے ان کے ممے اور
گانڈ باہر کو نکلے ہوئے تھے اگر آپ آنٹی کا موازنا کریں
تو آنٹی میں اور پاکستانی ڈرامہ ایکٹریس جویریہ عباسی
کو دیکھ لیں اور فوزیہ آنٹی میں شکل میں بھی تھوڑا بہت
فرق ہے لیکن فوزیہ آنٹی اور جویریہ عباسی کے جسم
میں کوئی فرق نہیں ہے .آنٹی نے پہلے اپنا ہاتھ میرے
کاندھے پر رکھا ہوا تھا جو کے اب آگے ہو کر میرے پیٹ
پر آ گیا تھا اور آنٹی اپنے جسم کو مضبوطی سے میرے
ساتھ جوڑ رہی تھی .آنٹی کی جسم کی ایک اور اچھی چیز
ان کی نپلز تھے جو کے ان کے مموں کے حساب سے
کافی گول اور موٹے تھے اور میں حیران اِس بات پر تھا
کے آنٹی کے نپلز کا رنگ ابھی تک پنک تھا کیونکہ میرے
ماں منہ اور فیصل کے نپلز ُچوسنے کے بَ ْعد بھی ان کے
نپلز کا رنگ نہیں بدلہ تھا .میں پیر سوحاواکی طرف رواں
دواں تھا آنٹی کے ممے اور نپلز میری کمر پر لگنے کی
وجہ سے پینٹ کے اندر میرے لن کافی حد تک ٹائیٹ ہو
چکا تھا اور جھٹکے بھی مار رہا تھا .راستے میں ایک
جگہ پر یکدم بریک مار نے کی وجہ سے مجھے بھی اور
آنٹی کو جھٹکا لگا آنٹی کا پورا جسم میرے ساتھ آ کر لگا
اور آنٹی کا ہاتھ میرے پیٹ سے پھسل کر سیدھا میرے لن
پر چال گیا جو کے پہلے ہی ٹائیٹ ہوا پڑا تھا اور آنٹی کا
ہاتھ مجھے اپنے لن پر اچھا بھال محسوس ہوا تھا اور آنٹی
نے بھی شاید میرے لن کو کافی اچھی طرح محسوس کیا
ہو گا .لیکن حیرانگی کی بات یہ تھی آنٹی نے دوبارہ اپنا
ہاتھ میرے لن کے اوپر سے نہیں اٹھایا میں اب مکمل طور
پر سمجھ چکا تھا کے آنٹی نے اپنی اور فیصل والی ویڈیو
دیکھ لی ہے اور آنٹی اب اپنے آپ کو بچا نے کے لیے
میرے ساتھ کھل کر بات کرنے آئی ہے .اس کی ایک وجہ
یہ بھی تھی کے میرے ما موں ایک سخت مزاج انسین
تھے ان کا اپنا ایک اسٹیٹس تھا اور پڑھے لکھے اور قابل
ڈاکٹر تھے اور فوزیہ آنٹی کے گھر والوں نے بہت کوشش
کے بَ ْعد میرے ماموں کو رشتے کے لیے راضی کیا تھا
کیونکہ فوزیہ آنٹی بھی ماموں کو کافی پسند کرتی تھیں
.اور اب ان کو اِس بات کا درت ہا کے اگر فیصل اور ان
کی یہ ویڈیو ماموں کو مل گئی یا دیکھ لی تو قیامت آ جائے
گی فوزیہ آنٹی کو پکی تالق اور فیصل کی تو ما موں نے
گانڈ پھاڑ دینی تھی اور بدنامی الگ سے ہونی تھی .فوزیہ
آنٹی کا غرور اور عزت سب کے سامنے خاک میں مل
جانی تھی کیونکہ ان کو پورے خاندان میں اپنے حسن پر
ناز تھاوہ اچھے بھلے شکل صورت والے کو بھی کم ہی
گھاس ڈالتی تھیں اور ِپھر جب لوگوں کو یہ پتہ لگنا تھا
کے فوزیہ آنٹی اپنے سگے بحتیجے کے ساتھ ہی گل کھال
رہی ہے تو بہت زیادہ بدنامی ان کے خاندان کے لیے ہو
گی .اور یہاں میں اپنی جگہ دِل میں خوش تھا کے اب
فوزیہ آنٹی کی پھدی اور گانڈ میرے لنڈ سے زیادہ دور
نہیں ہے اور سب سے بڑی بات فوزیہ آنٹی کی بیٹی نازیہ
جس کو میں بہت پسند کرتا تھا اور میں اپنی دِل سے اس
کے ساتھ شادی کرنے کے لیے تیار تھا وہ ایک پر کشش
اور آئیڈیل لڑکی تھی اور جب سے مجھے پتہ چال تھا کے
فیصل بھی اس کو پسند کرتا ہے اور اس کے ساتھ شادی
کا خواہش مند ہے تو مجھے اور زیادہ تکلیف تھی کے
ایک تو اکیلے اکیلے فوزیہ آنٹی کے ساتھ مزہ کرتا ہے
اور دوسرا جس کو میں پسند کرتا ہوں وہ بھی اس کے
آگے آ رہا ہے تو مجھے بہت تکلیف تھی اور اب مجھے
خوشی تھی کے فوزیہ آنٹی کو پہلے اپنے لن کی سیر کروا
کے اپنا مرید بنالوں گا ِپھر آہستہ آہستہ نازیہ کے ساتھ
شادی کے لیے آنٹی کوپكہ تیار کروں گا اور ما موں تو
پہلے ہی میرے حق میں راضی تھے .اور میں نے کئی بار
نوٹ کیا تھا نازیہ فیصل کے ساتھ اتنا بات کرنا بھی پسند
نہیں کرتی تھی .لیکن نازیہ کے دِل کی بات میں بھی
ٹھیک طرح سے نہیں جانتا تھا .آنٹی تو اپنا ہاتھ میرے لن
پر رکھ کر بھول ہی گئی تھی اور درمیان میں کبھی کبھی
اپنا ہاتھ کو دبا کر میرے لن کو محسوس کر رہی تھی .
خیر تقریبا ً 40منٹ کے بَ ْعد ہم لوگ پیر سوحاوا پہنچ گئے
وہاں کافی رش تھا میں اور آنٹی ہوٹل میں ایک جگہ ایک
کونے میں جا کر بیٹھ گئے ویٹر آیا اور میں نے کچھ
سینڈوچ اور کولڈ ڈرنک اور چپس وغیرہ کا آرڈر دے دیا
جب وہ چال گیا تو میں نے کہا جی آنٹی اب بتا بھی دیں آپ
آج یہاں کیوں آئی ہیں کوئی خاص بات ہے .آنٹی نے کہا
کوئی خاص بات نہیں ہے کا شی بیٹا کیا میں تمھارے ساتھ
باہر نہیں آ سکتی میں نے کہا کیوں نہیں آ سکتی ہیں لیکن
یوں ہوٹل میں آج آنے کی سمجھ نہیں آئی ہے تو آنٹی
میری بات سن کر تھوڑی دیر خاموش ہو گئی ِپھر بولی کے
کا شی بیٹا تم نے وہ والی ویڈیو کسی کو دکھائی تو نہیں
ہے .آنٹی کا یوں ڈائریکٹ ویڈیو واال سوال پوچھنے پر
ایک دفعہ میں خود اچھل پڑا لیکن فورا ً اپنے آپ کو
سنبھاال اور آنٹی کے ساتھ کھل کر بات کرنے کا سوچا میں
نے کہا نہیں آنٹی جی میں نے ابھی تک وہ والی ویڈیو
کسی کو بھی نہیں دکھائی ہے .میرے بات سن کر آنٹی کے
چہرے پر کچھ سکون محسوس ہوا آنٹی کچھ اور پوچھنے
لگی تو ویٹر کھانے پینے کی چیزیں لے کر آ گیا اور
ہمارے سامنے رکھ کر چال گیا اس کے جانے کے بَ ْعد آنٹی
نے کہا کا شی بیٹا سچ سچ بتانا تمہیں وہ ویڈیو کس نے
دی اور کس نے بنائی ہے .میں ریلکس اور کرسی پر بیٹھ
گئی اور ایک لمبی سی سانس لے کر آگے پیچھے دیکھا
کوئی اور اتنا ہمارے نزدیک نہیں تھا ِپھر میں نے جس دن
یہ ویڈیو بنائی تھی اس رات کی پوری اسٹوری لفط با لفط
آنٹی کو سنا دی جس کو سن کر شاید آنٹی کی اندر سے
پھٹ چکی تھی .اور میں نے یہ محسوس کر لیا تھا کے
اب آنٹی کو بھی یقین ہو چکا یہ کے اب وہ مکمل طور پر
پھنس چکی ہیں .وہ اب خاموش اور کر بیٹھ گیں میں تو
کولڈ ڈرنک اور سینڈوچ کھا رہا تھا لیکن آنٹی کچھ نہیں
کھا رہی تھیں میں ان کا نہ کھانے کا سمجھ سکتا تھا لیکن
ِپھر بھی میں نے آگے ہو کر آنٹی کا ہاتھ پکڑ کر تھوڑا سا
دبا دیا اور بوال آنٹی جی ہم اِس کے متعلق یہاں سے باہر
نکل کر بات کرتے ہیں آپ پریشان نہ ہوں ہم کچھ نہ کچھ
اِس مسلے کا َحل نکال لیں گے لیکن آپ پہلے کچھ کھا لیں
ِپھر بَ ْعد میں ہم بات کر لیتے ہیں .میرے بار بار اصرار پر
آنٹی نے مشکل سے اچھی کولڈ ڈرنک اور کچھ چپس
کھائی اور خاموش ہو کر بیٹھ گائیں .میں نے خود ہی باقی
کی چیزیں ختم کیں اور ِپھر میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی
باہر چلتے ہیں اور میں نے ِبل کیا تو آنٹی نے کہا کا شی
بیٹا تم رہنے دو میں ِبل دوں گی .میں نے کہا آنٹی جی
رہنے دیں میں پے کر دیتا ہوں آپ سے ِپھر کسی اور دن
کچھ اچھا سا وصول کر لیں گے میری ڈبل میننگ بات کو
آنٹی سمجھ گئی تھیں اور ان کا چہرہ الل سرخ ہو گیا تھا .
ِپھر میں اور آنٹی وہاں سے نکل کر باہر آ گئے اور سائڈ
پر بانی ہوئے بینچ پر جا کر دونوں بیٹھ گئے آنٹی بدستور
خاموش تھیں ِ .پھر میں نے ہی کہا آنٹی جی یہ تو سچ ہے
کے مجھے سب کچھ پتہ چل چکا ہے لیکن ایک سوال ہے
کے آپ اور فیصل یہ بات مجھے سمجھ نہیں آ سکی اور
دوسرا یہ کے کیا ما موں آپ کو خوش نہیں رکھتے جو آپ
کو اتنا بڑا قدم اٹھانا پڑا آنٹی نے میرے طرف دیکھا اور
بولیں کا شی بیٹا ایسی بات نہیں ہے یہ سچ ہے کے
تمھارے ماں منہ میرے بہت خیال رکھتے ہیں اور میں بھی
ان کو بہت پیار کرتی ہوں لیکن میں اِس کام پر مجبور اس
وقعت ہوئی تھی جب تمھارے ما موں اکثر ایک ایک مہینہ
اپنی جاب کے سلسلہ میں ملک سے باہر چلے جاتے تھے
میں اپنے جذبات پر کنٹرول نہ رکھ سکی اور ایک دن
فیصل کے ساتھ بہک گئی فیصل مجھے کافی دفعہ ٹرائی کر
چکا تھا لیکن میں اس کو پہلے پہلے ڈانٹ دیتی تھی لیکن
ِپھر آہستہ آہستہ میں خود ہی ڈھیلی پر گئی اور دوسری
طرف فیصل کی مستی براہ گئی اور ایک دن میں بھی
مجبور ہو کر بہک گئی اور میں نے فیصل کی حرکت کے
آگے کچھ نہ کہا اور بس وہ وہاں ہی شیر ہو گیا اور اس
دن میرے اور فیصل کے درمیان جسمانی تعلق بن گیا اس
کے بَ ْعد بھی میں نے کئی دفعہ اپنے آپ کو فیصل سے الگ
کرنے کی بہت کوشش کی لیکن میں ناکام رہی اور آہستہ
آہستہ اِس لذّت کی عادی ہو گئی اور ِپھر آج تک یہ ہی چلتا
رہا ہمارے تعلق کا آج تک کسی کو پتہ نہیں چل سکا یہاں
تک کے مریم باجی کو بھی نہیں پتہ چل سکا لیکن تمہیں
پتہ چل گیا .میں آنٹی کی بات سن کر دِل میں سوچا فوزیہ
آنٹی کو کیا پتہ کے مریم آنٹی کو تو پتہ ہے بلکے وہ خود
اپنی آنکھوں سے دیکھ چکی ہیں .میری اکثر عادت رہی
تھی میں نے اپنی زندگی میں جس سے تعلق بنایا میں نے
اس کو اپنی کسی اور تعلق کا کبھی پتہ لگنے نہیں دیا اور
نہ ہی کبھی ذکر کیا کرتا تھا .میری یہ ہی عادت شاید
میری کامیابی تھی جو میرے سب تعلق ابھی تک طرح چل
رہے تھے .آنٹی نے کہا کا شی بیٹا ِپھر تم نے کیا سوچا
ہے .میں نے لمبی سی آہ بھری اور بوال آنٹی جی میں آپ
کے اِس راز کو مکمل راز رکھنے کو تیار ہوں لیکن اِس
کے بدلے میں کچھ تو آپ کو بھی چکانا پرے گا .تو آنٹی
نے کہا کا شی بیٹا میں تمہاری بات کو بہت اچھی طرح
سمجھ سکتی ہوں لیکن میں تمہاری ما می ہوں میرے
ساتھ اِس طرح کا کچھ بھی کیسے سوچ سکتے ہو تو میں
نے کہا آنٹی جی فیصل بھی آپ کا بھتیجا ہے میں آپ کا
بھانجا وہ تو سب کچھ کر سکتا ہے لیکن میں سوچ بھی
نہیں سکتا یہ آپ نے اچھا جوک مارا ہے .آنٹی میری بات
سن کر ہکا بقا رہ گئی اور شرم سے اپنا سر نیچے جھکا
لیا کیونکہ وہ جانتی تھیں کے وہ اب مکمل طور پر پھنس
چکی ہیں وہ چاہ کر بھی کچھ نہیں کر سکتی ہیں .لیکن ان
کو میرے ساتھ تعلق بنا نے کے لیے بہت کچھ سوچنا پر
رہا تھا .کیونکہ ان کا پورے خاندان میں ایک رعب اور
غرور تھا .جو کے اب میری وجہ سے خاص کر کے
میرے آگے اور میرے گھر والوں کے آگے ختم ہو چکا تھا
.آنٹی وہاں کافی دیر خاموش رہی ِپھر کچھ دیر بَ ْعد خود ہی
بولیں کے کا شی بیٹا اگر میں تمہارا کام کسی اور سے
کروا دوں اور ساتھ میں تمہیں جب دِل کرے مجھے سے
جتنے پیسے چاہیے ہوں تو میں دوں گی اگر تم میرے راز
کو راز رکھو .میں آنٹی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بوال
آنٹی جی میں آپ کو بس اتنا ہی کہوں گا دوسرے لوگوں
کی طرح آپ مجھے بھی اٹریکٹ کرتی ہیں اور رہی بات
کسی اور سے یا پیسے کی تو وہ آپ سے زیادہ میرے لیے
گھا ٹے کا سودا ہے .باقی آپ خود سمجھدار ہیں اور ہاں
فیصل کو تو آزما لیا لیکن کبھی مجھے بھی آزما لیں آپ
فیصل سے زیادہ مجھے یاد رکھیں گی باقی آپ کی مرضی
اور اگر آپ نہ بھی راضی ہو تو کوئی بات نہیں میں آپ کی
بات ِپھر بھی راز ہی رکھوں گا .اور ِپھر میں نے کہا چلیں
گھر چلتے ہیں دیر ہو رہی ہے آپ سوچ کر مجھے جوا ب
دے دینا آنٹی وہاں سے اٹھی اور میرے ساتھ چل پری پورا
رستہ میرے اور آنٹی کے درمیان کوئی بات نہ ہوئی اور نہ
اِس اِس دفعہ آنٹی نے اپنے ممے میری کمر میں زیادہ ٹچ
نہیں کیے بس اس وقعت ہی ٹچ ہو سکے جب کبھی میں
بریک لگاتا تھا .اور ِپھر میں نے آنٹی کو پہلے ان کے
گھر چھوڑا آنٹی ُچپ چاپ اندر چلی گئیں اور میں وہاں
سے گھر واپس آ گیا .گھر واپس آ کر مجھے اِس بات کی
تسلی تھی کے اب فوزیہ آنٹی میرے ہاتھ میں ہے اور بہت
جلدی میرے خواہش پوری ہو جائے گی فوزیہ آنٹی بھی
میرے لیے اپنے آپ کو تیار کر لے گی لیکن تھوڑا ٹائم
ضرور لگائے گی اور ِپھر میں یہ سوچ کر كھانا کھا کر
اپنے کمرے میں آ کر یونیورسٹی کا کام ختم کر کے سو گیا
اور روٹین کے مطابق میں اگلے دن یونیورسٹی چال گیا آج
میرا ایک لیکچر تھا ِپھر 2گھنٹے کی وقفہ تھا اور ِپھر
آخری ایک لیکچر تھا میں جب اپنا پہال لیکچر لے کر
یونیورسٹی کے گراؤنڈ میں آ کر بیٹھ گیا اور مجھے آج
مہوش کو کال کرنی تھی کیونکہ میرے حساب سے مہوش
کو دن کے ٹائم کال کرنا ہی مناسب تھا اس وقعت اس کا
شوہر اپنی جاب پر ہو گا .اور ِپھر میں نے اپنے موبائل
سے مہوش کا نمبر ڈائل کر دیا کافی دیر بیل جاتی رہی
لیکن آگے سے کسی نے پک نہیں کیا میں تھوڑا حیران
بھی ہوا لیکن مجھے خیال آیا وہ شاید اجنبی نمبر دیکھ کر
کال پک نہیں کر رہی ہو گی .اِس لیے میں نے اپنے
موبائل سے اس کو پہلے ایس ایم ایس کیا اور لیکا کے
میرا نام کا شیح وائے اور مجھے آپ کی شیخوپورہ والی
بھابی نے نمبر دیا ہے .اور ِپھر ایس ایم ایس کر نے کے
5منٹ َب ْعد میں نے دوبارہ کال مال ڈی اب کی بار 3ہی بیل
کے بَ ْعد آگے سے کال پک ہوئی میں نے سالم کیا تو آگے
سے بہت ہی آہستہ اور سہمی ہوئی آواز میں سالم کا جواب
آیا میں سمجھ گیا تھا یہ مہوش ہی ہے اور اس کی سہمی
ہوئی آواز میں سمجھ سکتا تھا کیونکہ ایک شادی شدہ
عورت جو کے یہ بھی جانتی ہو کے میرے اس کے ساتھ
ایک خاص تعلق بننے واال ہے وہ پہلے سے ہی خوف میں
ہو گی .میں نے ِپھر بہت ہی پیار سے اور دھیان سے بات
کرنے کا سوچا میں نے اس سے اس کا اور اس کے شوہر
کا حال حوال پوچھا جو اس نے خیر خیریت ہی بتایا ِپھر
نارمل رسمی باتیں ہوتی رہیں ہمارے درمیان تقریبا ً 10
منٹ سے کال چل رہی تھی اور اب مہوش کی آواز کافی حد
تک اونچی اور نارمل ہو چکی تھی .اور پہلے کی نسبت
وہ شارٹ جواب کے بَ ْعد لمبا جواب دے رہی تھی .میں 10
منٹ میں اس سے اس کے شوہر کی جاب اس کے گھر بار
اور مہوش کے اپنے گھر بار کے بارے میں کافی کچھ جان
چکا تھا .مہوش کا ایک ہی بھائی تھا جو کے شیخوپورہ
واال آنٹی کا شوہر تھا اور فوت ہو چکا تھا .مہوش کی
ایک اور بڑی بہن تھی جو شادی ہو کر اپنے شوہر کے
ساتھ انگلینڈ چلی گئی تھی .اس دن تو میں تقریبا ً 20منٹ
تک مہوش سے نارمل باتیں کرتا رہا اس سے میں نے اس
کی شوہر کی جاب ٹائمنگ اور کس دن چھوٹی کرتا ہے
سب کچھ پوچھا لیا اور اس دن اور کچھ خاص نہیں ہوا .
میں نے اس کو بتا دیا کے جب وہ فری ہوا کرے مجھے
مس کال کر دیا کرے میں خود اس کو کال کر لیا کروں گا
میں نے بھی اپنا فری ٹائم اور یونیورسٹی میں فری ٹائم کا
بتا دیا تاکے اس کو بھی میرے ٹائم اور اپنے ٹائم کو دیکھ
کر مجھے مس کال کر دیا کرے ِپھر میں اس کو کال کر لیا
کروں گا .اس دن کے 2دن بَ ْعد دوپہرکے ٹائم مجھے
مہوش کی مس کال آئی اس دن یونیورسٹی کی الئبریری
میں بیٹھ ہوا تھا میں وہاں سے نکل کر گراؤنڈ میں آ گیا
اور ِپھر مہوش کو کال مال دی 2بیل کے َب ْعد ہی اس نے
انداز میں مجھے پہلے
ِ پک کی اب کی بار اس نے نارمل
سالم کیا میں نے سالم کا جواب دیا اور ِپھر وہ مجھ سے
پوچھنے لگی کے کہیں آپ مصروف تو نہیں تھے تو میں
نے کہا نہیں لیکچر تو نہیں تھا میں الئبریری میں تھا اور
ِپھر میں نے کہا آپ سناؤ آپ کا کیا حال ہے ہمارے شہر
میں آ کر آپ کا دِل بھی لگا ہے یا نہیں تو آگے سے اس
نے کہا ابھی تو مجھے 2مہینے سے بھی کم ٹائم ہوا ہے
اتنی جلدی جان پہچان نہیں بنی ہے فلحال تو گھر کے کچھ
کام کر کے گھر میں یا ٹی وی دیکھ کر ٹائم پاس کرتی ہوں
یا ویسے ہی اکیلی بور ہوتی ہوں .
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 48
محلے میں بھی ابھی تک کسی سے کوئی خاص جان
پہچان نہیں بنا سکی ہے آہستہ آہستہ بن جائے گی تو شاید
ِپھر دِل لگ جائے گا .میں نے یہ سب سن کر ہوا میں ایک
تیر پھینکا جو کچھ نہ کچھ نشانے پر لگا .میں نے کہا
مہوش اگر آپ کا دِل نہیں لگا تو ہم کس مرض کی دوا ہیں
ویسے بھی آپ کی بھابی نے کہا تھا میری نند کو پریشان
نہیں ہونے دینا آپ ہمیں حکم کریں جب آپ بور ہوں مجھے
کال کر لیا کریں آپ کو اچھی اچھی باتیں سنا دیا کروں گا
مجھے بھی آپ جیسی خوبصورت لڑکی کی خوبصورت آواز
سنے کو مل جایا کرے گی .مہوش میری بات سن کر
خاموش ہو گئی میں نے کہا مہوش جی کیا ہوا کیا آپ کو
میری بات بری لگ گئی ہے تو آگے سے اس کی آواز آئی
نہیں ایسی بات نہیں ہے میں سوچ رہی تھی آپ نے مجھے
دیکھا بھی نہیں ہے اور ِپھر بھی آپ کو کیسے یقین ہے
کے میں خوبصورت ہوں یا نہیں میں اس کی بات سن کر
ہنس پڑا اور بوال مہوش جی دِل کو دِل سے راہ ہوتی ہے .
آپ کو دیکھا نہیں ہے لیکن آپ کی آواز سن کر محسوس
کر سکتا ہوں کے آپ کی سریلی اور خوبصورت آواز کی
طرح آپ بھی خوبصورت ہیں ،باقی بندہ دِل کا خوبصورت
ہونا چاہیے چہرہ ضروری نہیں ہوتا .آگے سے اس نے
کہا جی آپ ٹھیک کہتے ہیں .ویسے آپ کو میری بھابی
کیسے مل گئیں تھیں .میں نے کہا آپ کو آپ کی بھابی نے
کچھ نہیں بتایا تو اس نے کہا بتایا تھا لیکن زیادہ تفصیل
میں نہیں بتایا .تو میں نے اس کو ساری سٹوری سنا دی .
ِپھر میں نے کہا مہوش آپ سے ایک بات پوچھوں تو
کہنے لگی جی پوچھ لیں تو میں نے کہا کیا واقعہ آپ کے
شوہر آپ کو اس لحاظ سے خوش نہیں کرتے مہوش ِپھر
خاموش ہو گئی میں نے کہا اگر میں نے غلط سوال پوچھ
لیا تو میں معافی مانگتا ہوں مہوش نے کہا نہیں ایسی بات
نہیں ہے .میری شادی کو 2سال ہونے والے ہیں پہلے
میں الہور ہوتی تھی تو وہ مہینے میں 4یا 5دن کے لیے
آتے تھے تو اس وقعت روز کرتے تھے یہ تقریبا ً یہاں آنے
سے پہلے چلتا رہا اس میں وہ تو اپنا کام کر کے فارغ ہو
جاتے تھے لیکن کبھی انہوں نے میری ضرورت کو کبھی
سمجھا ہی نہیں اور ویسے بھی میری ارینج میرج تھی .
میں اپنے کسی اور کزن کو پسند کرتی تھی .لیکن وہ
بیروزگار تھا اِس لیے میرے گھر والوں کو میرے شوہر کا
رشتہ ہی بہتر لگا یہ بھی ہمارے رشتے دار ہیں اور ان کی
بھی اچھی جاب ہے اچھا کما لیتے ہیں بس میرے گھر
والوں کو یہ ہی مناسب لگا اور میرے شادی ان کے ساتھ
ہو گئی میرے شوہر باقی تو تقریبا ً ہر لحاظ سے خوش
رکھتے ہیں لیکن جسمانی لحاظ سے مجھے ابھی تک
خوشی حاصل نہیں ہو سکی اور میں اپنے دِل کی ہر بات
بھابی کو بتا دیتی تھی کیونکہ وہ بھی بھائی کے فوت
ہونے کے بعد میرے جیسی کفیت میں سے گزر رہیں تھیں
میں عورت ہوں عورت کا دکھ سمجھ سکتی ہوں اِس لیے
مجھے بالل اور بھابی کے تعلق کا پتہ ہے اور مجھے
کوئی پریشانی نہیں ہے .اور بھابی میرے دکھ کو بھی
سمجھتی ہیں اِس لیے انہوں نے مجھے بالل سے تو نہیں
لیکن ہاں آپ کے لیے مجھے کہا تھا میں نے اِس بات کے
لیے بہت سوچا اور ِپھر میں نے بھابی کو کہا میں پہلے
فون پر ہی آپ سے بات کروں گی .جب مجھے آپ کی
طرف سے یقین آ جائے گا تو ِپھر میں آپ کے ساتھ تعلق
بنا نے کا فیصلہ کروں گی .میں نے کہا مہوش آپ کو پورا
پورا حق کے آپ جو بی کریں سوچ سمجھ کر اور اپنا فائدہ
دیکھ کر فیصلہ کریں باقی میری طرف سے آپ بالکل بے
فکر ہو جائیں میرے ساتھ تعلق ہو یا نہ ہو لیکن آپ کی
عزت پر حرف نہیں آنے دوں گا .میری بات سن کر مہوش
نے شکریہ کہا ِپھر مہوش نے کہا مجھے گھر کا کچھ کام
کرنا ہے کل میرے شوہر کی چھیا ہے وہ گھر پر ہوں گے
میں آپ سے سوموار کو بات کروں گی .میں نے کہا ٹھیک
ہے اور ِپھر میں وہاں سے اٹھا اور اپنا لیکچر لینے کے
لیے چال گیا .اگلے دن اتوار تھا میں صبح لیٹ اٹھا اور
ناشتہ وغیرہ کر کے اپنے کمرے میں بیٹھ کر لیپ ٹاپ پر
موویز دیکھنے لگا میں سوچ رہا تھا آج 3دن ہو گئے ہیں
لیکن ابھی تک فوزیہ آنٹی کی طرف سے کوئی جواب نہیں
آیا شاید وہ ابھی تک سوچ رہی ہیں اور اپنے آپ کو میرے
لیے تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہوں گی .میں نے بھی
اتنی جلدی فوزیہ آنٹی سے رابطہ نہ کرنے کا سوچا میں ان
کو مکمل ٹائم دینا چاہتا تھا .اتوار واال دن بھی روٹین کے
مطابق گزر گیا اگلے دن میں روٹین کی طرح یونیورسٹی آ
گیا آج میرے پہلے لگاتار 2لیکچر تھے ِپھر وقفہ تھا اور
ِپھر 1لیکچر تھا مجھے پتہ تھا آج مہوش بات کرے گی .
میں نے اس کو ایس ایم ایس کر کے فری ٹائم کا بتا دیا
اور ِپھر اپنے لیکچر میں مصروف ہو گیا .لیکچر سے
فارغ ہو کر میں گراؤنڈ میں جا کر مہوش کو کال مال دی وہ
بھی شاید انتظار میں تھی .رسمی باتوں کے بعد مہوش
سے سوال کیا مہوش جی کل تو آپ کے شوہر گھر پر تھے
کل تو پورا دن آپ کو پیار مال ہو گا اور ہنسنے لگا میری
بات سن کر مہوش بھی ہنسنے لگی اور بولی ایسی بھی
کوئی بات نہیں ہے دن کو تو کچھ نہیں کیا لیکن ہفتے والی
رات کو 2دفعہ کیا تھا ِپھر 1دفعہ صبح میں کیا اتوار کو
ہم لیٹ اٹھے تھے ِپھر باقی کا دن نارمل گزر گیا اور
ویسے بھی وہ چاہے 2دفعہ کریں یا 3دفعہ ان کو تو فائدہ
ہو جاتا ہے لیکن مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور تھوڑا سا
افسردہ ہو گئی .میں نے کہا مہوش جی آپ فکر نہ کریں
آپ پہلے میری طرف سے مطمین ہو جائیں ِپھر میری
طرف سے آپ کو کافی فائدہ ہو گا یہ میرا آپ سے وعدہ
ہے .میں نے کہا مہوش جی کیا میں آپ کو دیکھ سکتا
ہوں تو اس نے کہا میرے پاس کیمرہ واال موبائل نہیں ہے
تو میں نے کہا کوئی بات نہیں ِپھر کبھی سہی کبھی نہ
کبھی آپ کو دیکھ ہی لوں گا آ تو وہ بولی ایک کام ہو سکتا
ہے میں نے شام کو اپنے شوہر کے ساتھ اپنے گھر کے
پاس مارکیٹ سے گھر کا کچھ سودا سلف لے کر آنا ہے
اگر آپ وہاں آ سکتے ہو تو آ جاؤ لیکن آپ مجھے دور
سے ہی دیکھ سکتے ہو .میں نے کہا مجھے منظور ہے
آپ مجھے اپنی مارکیٹ میں کسی ایک جگہ یا دکان کا بتا
دو میں وہاں آ جاؤں گا تو اس نے کہا ہماری مارکیٹ میں
ایک بیکری ہے وہاں سے کچھ چیزیں بھی لینی ہیں اِس
لیے اس نے اس بیکری کا نام بھی بتایا اور کہا وہاں آ جانا
اور بتایا کے اس نے سرخ رنگ کے کپڑے پہنے ہوں گے
میرے ساتھ عینک والے میرے شوہر ہوں گے آپ مجھے
دور سے دیکھ لینا .میں نے کہا ٹھیک ہے میں آ جاؤں گا
مہوش نے کہا آپ تو مجھے دیکھ لیں گے میں آپ کو
کیسے دیکھوں گی مجھے بھی آپ کو دیکھنا ہے تو میں
نے کہا کوئی مسئلہ نہیں ہے میں ایسا کروں گا اس ہی
بیکری سے میں آپ کے نزدیک کھڑا ہو کر انڈے کا ریٹ
پوچھوں گا آپ سمجھ جانا وہ میں ہی ہوں گا .مہوش نے
کہا ہاں یہ ٹھیک رہے گا اور ِپھر اس نے کہا تو ِپھر ٹھیک
ہے شام کو ملتے ہیں اور ِپھر کال ختم ہو گئی .میں کال
ختم ہونے کے بَ ْعد سوچنے لگا پتہ نہیں مہوش کیسی ہو
گی کس طرح کی ہو گی ِ .پھر میرے آخری لیکچر کا ٹائم
ہو گیا میں نے وہ لیا اور گھر آ کر نہا دھو کر فریش ہوا
اور تیار ہو کر موٹر بائیک لی اور مہوش کی بتائی ہوئی
مارکیٹ میں پہنچ گیا اِس مارکیٹ کا فاصلہ میرے گھر سے
آدھا گھنٹے کا تھا .میں مہوش کے بتائے ہوئے ٹائم سے
پہلے ہی پہنچ گیا .جب ٹائم نزدیک آنے لگا تو میں نے
موٹر بائیک کو ایک طرف کھڑا کر کے پیدل ہی مارکیٹ
میں گھوم کر مہوش کی بتائی ہوئی بیکری تالش کرنے لگا
وہ بیکری مجھے جلدی ہی مل گئی مارکیٹ کے درمیان
میں بنی ہوئی تھی میں بیکری سے تھوڑا ہٹ کر کھڑا ہو
گیا جب 7بج گئے تو میں نے سوچا اب مہوش اور اس کا
شوہر آتے ہوں گے .تقریبا ً 7:20پر ایک کار آ کر رکی
اس میں سے ڈرائیور والی سائڈ سے عینک واال بندہ نکال
میں سمجھ گیا ہو نہ ہو یہ ہی مہوش کا شوہر ہے ِپھر کچھ
ہی دیر میں دوسری طرف سے ایک سرخ رنگ کے کپڑے
پہنے ایک لڑکی نکلی اس کا منہ دوسری طرف تھا جب وہ
دروازہ بند کر کے گھوم کر بیکری کے اندر جانے لگی تو
میں نے اس کو ایک سائڈ سے دیکھ تو دیکھتا ہی رہ گیا
مہوش میری سوچ سے بھی زیادہ خوبصورت اور آئیڈیل
جسم کی مالک تھی .
.وہ اپنے شوہر کے ساتھ بیکری کے اندر چلی گئی اس کا
شوہر بھی پڑھا لکھا لگ رہا تھا .میں ِدل میں ہی بہت
خوش ہوا مہوش جیسی خوبصورت لڑکی میرے نصیب میں
آنے والی ہے .ان کے اندر جانے کے 2سے 3منٹ َب ْعد
میں بیکری کے اندر چال گیا بیکری کافی بڑی تھی وہ
دونوں ایک سائڈ پر کھڑے کچھ خرید رہے تھے میں نے
پہلے تو اندر جا کر ایک سائڈ پر کھڑا ہو کر دِل بھر کر
مہوش کو دیکھا وہ واقعہ میں ہی ایک آئیڈیل لڑکی تھی .
اس کا سڈول جسم مناسب کمر کے ساتھ دِلکش ممے اور
باہر کو نکلی ہوئی گانڈ تھی .اس کا رنگ گندمی تھا اس
کے رنگ میں ایک کشش تھی .مجھے زندگی میں ابھی
تک 2ہی لڑکیوں نے متاثر کیا تھا ایک فوزیہ آنٹی کی بیٹی
نازیہ اور دوسری اب مہوش تھی .مجھے اس کو دیکھتے
ہوئے 5منٹ سے اوپر ٹائم ہو چکا تھا ِپھر انہوں نے کچھ
چیزیں خرید کر کاؤنٹر پر پے کرنے کے لیے آئے تو میں
جہاں مہوش کا شوہر کھڑا تھا اس کے ساتھ ہی مہوش
کھڑی تھی میں اس کے شوہر کے ساتھ جا کر کھڑا ہو کر
کاؤنٹر پر بیٹھے بند ے کو بوال انکل انڈے کا کیا ریٹ ہے
جب میری آواز مہوش کے کان میں پڑی تو اس نے فورا ً
میری طرف منہ کر کے دیکھ جب ہم دونوں کی نظر ملی تو
میں اس کو دیکھ کر ہلکا سا مسکرا دیا مہوش بھی مسکرا
کر نیچے دیکھنے لگی دکان دَار نے ریٹ بتایا تو میں نے
کہا 1داجن دے دیں اور میں نے نوٹ کیا مہوش مجھے
کن اکھیوں سے دیکھ رہی تھی .اس کا شوہر دوکاندار
سے ہی بات کر رہا تھا ِپھر میں وہاں سے انڈے لے کر
نکل آیا میرے پیچھے پیچھے مہوش اور اس کا شوہر بھی
نکل آئے باہر آ کر مہوش سے ِپھر میری نظر ملی تو میں
نے ایک بھرپور سمائل پاس کی مہوش نے بھی ایک
دِلکش سمائل دی اور ِپھر وہ گاڑی میں بیٹھ گئی اور وہ
لوگ چلے گئے میں بھی وہاں سے اپنی موٹر بائیک کے
پاس آیا اور ِپھر وہاں سے گھر آ گیا .اگلے دن مجھے
مہوش کی مس کال آئی اور میں نے کال کی تو اس نے
بہت ہی گرمجوشی میں مجھے سالم کیا میں نے ویسے ہی
جواب دیا اور کہا مہوش جی کیا با ت لگتا ہے آج آپ بہت
خوش ہیں تو کہنے لگی آپ کو رات کو دیکھ کر میں آج
بہت سکون میں ہوں میرے دِل میں آپ کے لیے کچھ اور
تھا میں سمجھتی تھی پتہ نہیں آپ کیسے دکھتے ہوں گے
لیکن آپ تو واقعہ ہی ہینڈسم اور پڑھے لکھ لگتے ہو اب
میرے دِل سے وہم ختم ہو گیا ہے .میں نے کہا مہوش جی
یہ آپ کی نظر کا دھوکہ ہے میں اتنا بھی ہینڈسم نہیں ہوں
بس عام لڑکوں کی طرح ہوں .میں نے کہا آپ کے شوہر
بھی پڑھے لکھے ہیں مہوش نے کہا ہاں وہ ایک بہت
اچھی کسی کنسٹرکشن کمپنی میں سول انجینئر ہیں ِ .پھر
میں نے کہا اب آپ کا میرے بارے میں کیا فیصلہ ہے کب
مل رہی ہیں .تو مہوش نے کہا مجھے بہت دَر بھی لگ رہا
ہے سمجھ نہیں آتی آپ سے کہاں ملوں یہ شہر بھی نیا ہے
اور مجھے باہر کسی جگہ پر دَر بھی بہت لگتا ہے میں نے
کہا اگر آپ کو باہر یا کسی ہوٹل میں ملنے سے دَر لگتا ہے
تو ِپھر تو آپ کے گھر ہی میں کچھ ہو سکتا ہے .تو
مہوش نے کہا محلے والوں نے دیکھ لیا تو میں نے کہا
آپ کے شوہر صبح 8بجے جاتے ہیں اور شام کو 6بجے
تک واپس آتے ہیں .باقی آپ کے محلے والوں کی خیر
ہے محلے میں آپ کو کوئی خاص اتنا جانتا نہیں ہے اگر
کسی نے مجھے آپ کے گھر جاتے دیکھ بھی لیا تو کیا
مسئلہ ہے آپ سے اگر کسی نے پوچھا تو بتا دینا میرا
بھائی ہے الہور سے آیا تھا ملنے کے لیے کیونکہ اگر آپ
کسی کزن کا کہو گی تو وہ شک کریں گے لیکن اگر آپ
کہو گی میرا بھائی تھا تو کوئی بھی شک نہیں کرے گا اور
محلے والوں کو تھوڑا پتہ ہے کے میں آپ کا سگا بھائی
ہوں یا کوئی اور ہوں .
پھدیوں کے مزے
قسط نمبر 49