Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 261

‫‪Admin boy‬‬

‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪26‬‬
‫تمہیں اس کو راضی کرنے میں ‪ 1‬مہینہ بھی نہیں لگے گا‬
‫کیونکہ میں بھی اس کو تمھارے بارے میں مکمل اعتماد‬
‫میں کر لوں گی کچھ تم خود کر لینا بس ِپھر سمجھو ایک‬
‫گرم اور ٹائیٹ پھدی اپنے ہی شہر میں مل جائے گی اور ہو‬
‫سکتا ہے بُنڈ بھی مل جائے ‪ .‬میں آنٹی کی بات سن کر‬
‫خوش ہو گیا میرے اندر کی کیفیت یہ تھی کے اندر ہی اندر‬
‫دِل میں لڈو پھوٹ رہے تھے‬
‫کیونکہ میرے لیے اسالم آباد میں ہی ‪ 3‬پھد یوں کا‬
‫بندوبست ہو گیا تھا اب میرا اپنےہی شہر میں کام بن گیا‬
‫تھا‪ .‬میں نے آنٹی کو کہا واہ آنٹی جی کمال کا بندوبست کیا‬
‫ہے آپ نے دِل خوش ہو گیا ہے ‪ .‬آنٹی نے کہا بس ایک‬
‫بات کا خیال رکھنا یہ بات بالل کو پتہ نا چلے اور دوسرا‬
‫مہوش کے ساتھ بھی پورے دھیان سے ہی ملتے رہنا ‪.‬‬
‫میں نے کہا آنٹی جی آپ بے فکر ہو جائیں ‪ِ .‬پھر میں نے‬
‫آنٹی کو کہا آنٹی جی آگے کا کیا موڈ ہے آنٹی نے کہا تم‬
‫بتاؤ کیا کرنا ہے میں نے کہا آنٹی جی پہلے تو میرے‬
‫ہتھیار کو کھڑا کریں ِپھر ہی میں اگال کچھ کرتا ہوں ‪ .‬تو‬
‫آنٹی نے کہا تم لیٹ جاؤ میں ابھی اِس کے اندر جان ڈالتی‬
‫ہوں ‪ .‬میں ٹانگیں سیدھی کر کے لیٹ گیا ‪ .‬اور آنٹی‬
‫گھوڑی اسٹائل میں میرے سیدھے ہاتھ والی سائڈ میں آ‬
‫گئی اور میرے لن کی ٹوپی کو پہلے کس کیا ِپھر اس کو‬
‫اپنے منہ میں لے لیا اور آہستہ آہستہ اس کو چوپنے لگی‬
‫‪ .‬آنٹی بڑے ہی آرام آرام سے چوپا لگا رہی تھی ‪ .‬آہستہ‬
‫آہستہ میرے لن میں جان واپس آ رہی تھی ‪ .‬اور ِپھر جب‬
‫میرا لن نیم حالت میں کھڑا ہو گیا تو ِپھر اپنے ہاتھ پے‬
‫تھوک لگا کر اس کی آہستہ آہستہ مٹھ لگانے لگی جب میرا‬
‫لن کافی حد تک کھڑا ہو گیا تو دوبارہ اپنے منہ میں لے لیا‬
‫پہلے تو لن کی ٹوپی پے ہی گول گول ُزبان گھوما رہی تھی‬
‫ِپھر آہستہ آہستہ پورے لن کو منہ میں لے کر اس پے گول‬
‫گول ُزبان گھوما کر چوپا لگا رہی تھی درمیان میں وہ اپنی‬
‫ُزبان سے میرے لن کو جڑہ لیتی تھی جس سے میرے لن‬
‫کو عجیب سا جھٹکا اور مزہ ملتا تھا‪ِ .‬پھر آنٹی نے اپنا منہ‬
‫اوپر نیچے کرنا شروع کر دیا اور لن پے منہ کو تیزی کے‬
‫ساتھ اوپر نیچے کر رہی تھی جیسے ان کے منہ کی چدائی‬
‫ہو رہی ہو ‪ .‬پہلے تو آنٹی آہستہ آہستہ کر رہی تھی لیکن‬
‫ِپھر اپنی سپیڈ کافی تیز کر رہی تھی میرے منہ سے لذّت‬
‫بھری آوازیں نکل رہی تھیں آنٹی کو چوپے لگاتے ہوئے‬
‫کوئی ‪ 5‬سے ‪ 7‬منٹ ہو گئے تھے ‪ .‬میرے مزے کے مارے‬
‫برا حال تھا ِپھر آنٹی کے چوپوں نے طوفانی شکل اختیار‬
‫کر لی ‪ .‬اور مجھے بھی اپنے لن لی اندر کے حرکت‬
‫محسوس ہوئی میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی میرا پانی‬
‫نکلنے واال ہے تو آنٹی نے ہاتھ کے اشارے سے کہا کے‬
‫منہ میں ہی نکال دو اور ِپھر مزید ‪ 2‬سے ‪ 3‬منٹ کے اندر‬
‫جیسے میرے لن کی جان نکل گئی تھی میری منی کا فوارہ‬
‫آنٹی کے منہ کے اندر ہی چھوٹنے لگا‬
‫جب میری منی کا آخری قطرہ بھی نکل گیا تو آنٹی نے اپنا‬
‫منہ میرے لن سے ہٹایا اور میری آنکھوں میں دیکھا اور‬
‫آنکھ مار کے میری ساری منی ایک ہی سانس میں گھٹک‬
‫گئی میں حیران منہ سے ان کو دیکھتا رہ گیا‬
‫ِپھر آنٹی نے منہ کے بل ہی بیڈ پے لیٹ گئی ‪ .‬اور میں بھی‬
‫اپنی آنکھیں بند کر کے کچھ دیر لیٹا رہا ‪ .‬کوئی ‪ 5‬منٹ بَ ْعد‬
‫ہی آنٹی نے کہا کا شی بیٹا کیسا لگا اپنی آنٹی کا چوپا تو‬
‫میں نے کہا آنٹی جی آج تو مزہ آ گیا ہے ‪ِ .‬پھر آنٹی وہاں‬
‫سے ننگی اٹھی اور اپنے کچن میں چلی گئی اور تھوڑی‬
‫دیر َب ْعد اس نے ‪ 2‬گالس دودھ کے پکڑے ہوئے تھے اور‬
‫دودھ میں شہد بھی ڈَاال ہوا تھا ‪ .‬ایک مجھے دیا اور ایک‬
‫خود لے کر بیڈ پے ہی بیٹھ کر پینے لگی میں بھی اپنا‬
‫گالس لے کر دودھ پینے لگا ‪ .‬میں نے کمرے میں لگی‬
‫گھڑی پے نظر ماری تو‪ 2 10.‬کا ٹائم ہو چکا تھا ‪ .‬اور‬
‫مجھے بالل کی بات یاد آئی کے ‪ 3‬سے پہلے پہلے کام نمٹا‬
‫کر یہاں سے نکلنا ہے ‪ .‬میں نے جلدی سے اپنا گالس‬
‫خالی کیا اور آنٹی بھی اپنا گالس خالی کر چکی تھی انہوں‬
‫نے میرے سے گالس لیا اور باہر کچن میں چلی گئی ‪.‬‬
‫تھوڑی دیر َب ْعد آنٹی آ کر دوبارہ میرے ساتھ ننگی ہی لیٹ‬
‫گئی ‪ .‬اور پوچھنے لگی ویسے کا شی سچ میں تم نے آج‬
‫تک کسی عورت کو نہیں چودا ہے تمھارے یہ سب ایکشن‬
‫سے لگتا تو نہیں ہے کے تم نے کسی کو ابھی تک چودا‬
‫نہ ہو ‪ .‬تو میں نے کہا آنٹی جی سچ میں یہ میرا پہلی دفعہ‬
‫ہے اور رہی بات مجھے یہ سب پتہ ہونے کی آج کل کیبل‬
‫اور نیٹ کا دور ہے ہر چیز عام ہے بچے بچے کو پتہ ہے‬
‫‪ .‬آنٹی نے کہا ہاں یہ بات تو تم ٹھیک کہہ رہے ہو ‪ .‬میں‬
‫ایسا ایک تجربہ دیکھ چکی ہوں ‪ .‬میں نے کہا وہ کیسے‬
‫آنٹی جی تو آنٹی نے کہا میرے گھر میں بھی کیبل لگی‬
‫ہوئی ہے تمہیں تو پتہ ہے کیبل پے کتنے گندے گندے چینل‬
‫لگے ہوئے ہیں اور میری ایک جوان بیٹی بھی ہے ‪ .‬وہ آج‬
‫کل فارغ ہی ہے اور اپنے رزلٹ کا انتظار کر رہی ہے ‪ .‬اِس‬
‫لیے ایک رات کو میں سو گئی تھی لیکن وہ ٹی وی دیکھ‬
‫رہی تھی وہ بھی یہاں ہی میرے ساتھ سوتی ہے ‪ .‬رات کو‬
‫اچانک میری پیاس کی وجہ سے آنکھ کھلی تو دیکھا میری‬
‫بڑی بیٹی ٹی وی دیکھ رہی تھی ٹی وی پے کوئی انگلش‬
‫فلم لگی تھی اس میں کوئی گوری کسی گورے مرد کی‬
‫جھولی میں بیٹھی ہوئی تھی مرد نے صرف انڈرویئر پہنا‬
‫ہوا تھا اور لڑکی بھی صرف انڈرویئر اور برا میں ہی تھی‬
‫اور وہ مرد لڑکی کے منہ میں منہ ڈال کر چوس رہا تھا‬
‫میں تو دیکھ کر ہی پاگل ہو گئی اور غصہ بھی آیا اور اپنی‬
‫بیٹی کو ڈانٹ دیا کے ٹی وی بند کرو اتنی رات تک لگایا‬
‫ہوا ہے ‪ .‬بس وہ بھی ڈر کر‬
‫ٹی وی بند کر کے سو گئی‬
‫میں نے کہا آنٹی جی خیال رکھا کریں آپ کی بیٹی جوان‬
‫ہے اور سب کچھ دیکھتی اور سمجھتی بھی ہے اور اِس‬
‫عمر میں تو اسکول سے بھی لڑکیوں کو اپنی سہیلیوں‬
‫سے کافی کچھ پتہ چل جاتا ہے ‪ .‬اِس لیے تھوڑا پیار سے‬
‫محبت سے اپنی بیٹی کو ماں نہیں دوست بن کر سمجھاؤ ‪.‬‬
‫اور کوشش کر کے اس کی ہر خواہش پوری کر دیا کرو ‪.‬‬
‫مجھے امید ہے وہ سب کچھ سمجھ جائے گی ‪ .‬آنٹی نے‬
‫کہا ہاں کہہ تو تم ٹھیک رہے ہو لیکن وہ جوان ہے میں‬
‫اس کی یہ والی خواہش تو پوری نہیں کروا سکتی یہ تو‬
‫شادی کے بَ ْعد ہی پوری ہو سکتی ہے باقی میں اس کو‬
‫خوش رکھ سکتی ہوں میں دوست بن کر ہی اس کو سمجھا‬
‫دیا کروں گی ‪ .‬لیکن ڈر لگتا ہے جوانی کا خون ہے کہیں‬
‫محلے میں یا اور کہیں غلط حرکت نا کر بیٹھے اور شادی‬
‫سے پہلے ہی بدنام ہو جائے ‪ .‬میں نے کہا آنٹی جی میں‬
‫آپ کی بات سمجھ سکتا ہوں لیکن اگر وہ کوئی غلط نہ کر‬
‫بیٹھے‪ .‬لیکن اس سے بہتر ہے کے آپ اس کی ماں نہیں‬
‫دوست بن جاؤ وہ آپ سے اپنی ہر بات شیئر کرے گی ‪ .‬اس‬
‫کو اچھے اور برے کی تمیز بھی بتا دو‪ .‬آنٹی جی بیٹی کی‬
‫سب سے بڑی رازدان اور خیر خواہ ایک ماں ہی ہو سکتی‬
‫ہے اِس لیے مجھے جو ٹھیک لگا آپ کو بتا دیا باقی آپ‬
‫کی مرضی‪ ..‬آنٹی نے کہا کا شی بیٹا کہہ تو تم ٹھیک رہے‬
‫ہو میں اِس کے بارے میں سوچوں گی ِپھر خود ہی کوئی‬
‫َحل نکال لوں گی ‪ .‬میں نے کہا آنٹی جی ٹائم تھوڑا ہے‪30.‬‬
‫‪ 2‬ہو گئے ہیں میرا دِل ہے جلدی سے ایک رائونڈ لگا لینا‬
‫چاہیے اور آپ کی پھدی کو بھی لن کی سیر کروا دینی‬
‫چاہیے آپ کا کیا خیال ہے‪ .‬آنٹی نے ٹائم دیکھا اور بولی تم‬
‫ٹھیک کہہ رہے ہو میں نے کہا آنٹی جی اپنا موبائل نمبر‬
‫دے دو تا کہ آپ سے رابطہ کر سکوں ِپھر بالل آ جائے گا‬
‫‪ .‬آنٹی نے مجھے اپنا موبائل نمبر دے دیا میں اپنے موبائل‬
‫سیف کیا اور ِپھر بیڈ پے لیٹ گیا اور آنٹی نے میرے لن‬
‫کے ایک بار ِپھر چوپے لگانے شروع کر دیئے اور کوئی‬
‫‪ 5‬منٹ میں ہی میرا لن دوبارہ ا کڑ کر کھڑا ہو گیا ِپھر میں‬
‫نے آنٹی کو کہا آنٹی جی آپ گھو ڑ ی اسٹائل بنا لو میں‬
‫پیچھے سے آپ کی پھدی ماروں گا ‪ .‬آنٹی فورا ً گھوڑی بن‬
‫گئی اور میں پیچھے جا کر آنٹی کی پھدی میں ٹوپی کو‬
‫گھسایا اور ِپھر آہستہ آہستہ لن ڈالنے لگا جب آدھا لن اندر‬
‫کر دیا تو باقی کا لن ایک ہی جھٹکے میں پھدی کے اندر‬
‫کر دیا آنٹی کے منہ سے ایک آہ نکل گئی پہلے تو آہستہ‬
‫آہستہ لن کو اندر باہر کرتا رہا ِپھر میں نے اپنے جھٹکے‬
‫تیز کر دیئے اور لن کو آنٹی کی پھدی کی گہرائی تک اندر‬
‫باہر کر رہا تھا ‪ .‬آنٹی بھی مزے میں آوازیں نکال رہی تھیں‬
‫آہ اوہ آہ اوہ اوہ‪ .‬مجھے آنٹی کو چودتےہوئے کوئی ‪5‬‬
‫سے ‪ 7‬منٹ ہو گئے تھے ِپھر میں اِس پوزیشن میں خود‬
‫بھی تھک گیا تھا‬
‫اور آنٹی بھی کافی تھک گئی تھی میں نے آنٹی کو کہا آنٹی‬
‫جی آپ اِس ہی پوزیشن میں نیچے لیٹ جائیں اور اپنی‬
‫ٹانگیں تھوڑی کھول لیں ‪ .‬آنٹی نے وہ ہی پوزیشن بنا لی‬
‫جو میں نے کہی تھی میں اب گھٹنوں کے بل بیٹھ کر پہلے‬
‫لن کو آنٹی کی پھدی پے سیٹ کیا اور اِس دفعہ ایک ہی‬
‫جھٹکے میں لن پورا اندر اُتار دیا ‪ .‬اور آنٹی کے منہ سے‬
‫آواز نکلی ہا اے امی جی‪ .‬میں لن پورا اندر کر کے آنٹی‬
‫کے اوپر ہی منہ کے بل لیٹ گیا آنٹی کے نرم نرم بُنڈ کا‬
‫احساس مجھے پاگل کر رہا تھا ِپھر میں نے اپنے جسم کو‬
‫حرکت دی اور آہستہ آہستہ اپنے لن کو پھدی کے اندر باہر‬
‫کرنے لگا تھوڑی ہی دیر میں لن پھدی کے اندر رواں ہو‬
‫گیا اور آنٹی کے منہ سے بھی خمار بھری آوازیں نکل رہی‬
‫تھیں ِپھر میں نے اپنی رفتار کو مزید تیز کر دیا آنٹی کو‬
‫بھی فل مزہ آ رہا تھا آنٹی بھی جوش میں آ کر اپنی بُنڈ‬
‫پیچھے کو اٹھا رہی تھی اور ہمارے جسم کے ٹکرانے‬
‫سے دھپ دھپ کی آواز نکل رہی تھی ‪ .‬میں اِس پوزیشن‬
‫میں آنٹی کو تقریبا ً ‪ 5‬منٹ تک اور چود تا رہا ِپھر آنٹی نے‬
‫اپنی پھدی کو میرے لن پے کسنا شروع کر دیا اور اپنی‬
‫سپیڈ نیچے سے اور تیز کر دی تھی مجھے سمجھ آ گئی‬
‫تھی کے آنٹی کا الوا چھوٹنے واال ہے اور وہ ہی ہوا آنٹی‬
‫نے ایک زوردار منہ سے آہ کی آواز نکالی اور اپنی منی‬
‫کا فوارہ میرے لن پے ہی اندر چھوڑنا شروع کر دیا اب‬
‫اندر کام کافی گرم اور گیال ہو چکا تھا میں نے بھی طوفانی‬
‫جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور مزید ‪ 2‬سے ‪ 3‬منٹ‬
‫کے بعد اپنی منی کا فوارہ آنٹی کی پھدی میں چھوڑ دیا اور‬
‫ان کے اوپر ہی گر کر ہانپنے لگا‪ .‬جب میرے لن کا آخری‬
‫قطرہ بھی آنٹی کی پھدی میں نکل گیا تو میں ان کے اوپر‬
‫سے ہٹ کر ان کے ساتھ بیڈ پے ہی لیٹ گیا ‪ .‬جب ہم دونوں‬
‫کی سانسیں بَحال ہوئی تو میں نے کہا آنٹی جی پہلی دفعہ‬
‫زندگی میں پھدی مار کر مزہ آ گیا ہے ‪ .‬آنٹی نے کہا‬
‫مجھے بھی بہت مزہ آیا ہے تمہاری ٹائمنگ اچھی ہے بالل‬
‫کی ٹائمنگ سے کافی بہتر ہے اس کا لن تم سے بڑا ہے‬
‫لیکن اس کی ٹائمنگ بھی تم سے کم ہے اور اس کے لن‬
‫کی ٹوپی بھی تم سے چھوٹی ہے ‪ .‬ابھی تو تم کو میرے‬
‫پھدی مار کر مزہ آیا ہے جب مہوش کی مارو گے تو‬
‫مجھے یاد کرو گے اس کے پھدی بہت تنگ ہو گی ‪ .‬اس‬
‫نے آج تک اپنے میاں کے عالوہ کسی سے بھی نہیں‬
‫کروایا اس اس کے میاں کا لن بھی ‪ 4‬انچ کا ہے تمہارا لے‬
‫گی تو دنیا بھول جائے گی اور تم اس کی لو گے تو مجھے‬
‫بھول جاؤ گے‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪27‬‬
‫اس نے آج تک اپنے میاں کے عالوہ کسی سے بھی نہیں‬
‫کروایا اس اس کے میاں کا لن بھی ‪ 4‬انچ کا ہے تمہارا لے‬
‫گی تو دنیا بھول جائے گی اور تم اس کی لو گے تو مجھے‬
‫بھول جاؤ گے‬
‫اور آنٹی بھی کافی تھک گئی تھی میں نے آنٹی کو کہا آنٹی‬
‫جی آپ اِس ہی پوزیشن میں نیچے لیٹ جائیں اور اپنی‬
‫ٹانگیں تھوڑی کھول لیں ‪ .‬آنٹی نے وہ ہی پوزیشن بنا لی‬
‫جو میں نے کہی تھی میں اب گھٹنوں کے بل بیٹھ کر پہلے‬
‫لن کو آنٹی کی پھدی پے سیٹ کیا اور اِس دفعہ ایک ہی‬
‫جھٹکے میں لن پورا اندر اُتار دیا ‪ .‬اور آنٹی کے منہ سے‬
‫آواز نکلی ہا اے امی جی‪ .‬میں لن پورا اندر کر کے آنٹی‬
‫کے اوپر ہی منہ کے بل لیٹ گیا آنٹی کے نرم نرم بُنڈ کا‬
‫احساس مجھے پاگل کر رہا تھا ِپھر میں نے اپنے جسم کو‬
‫حرکت دی اور آہستہ آہستہ اپنے لن کو پھدی کے اندر باہر‬
‫کرنے لگا تھوڑی ہی دیر میں لن پھدی کے اندر رواں ہو‬
‫گیا اور آنٹی کے منہ سے بھی خمار بھری آوازیں نکل رہی‬
‫تھیں ِپھر میں نے اپنی رفتار کو مزید تیز کر دیا آنٹی کو‬
‫بھی فل مزہ آ رہا تھا آنٹی بھی جوش میں آ کر اپنی بُنڈ‬
‫پیچھے کو اٹھا رہی تھی اور ہمارے جسم کے ٹکرانے‬
‫سے دھپ دھپ کی آواز نکل رہی تھی ‪ .‬میں اِس پوزیشن‬
‫میں آنٹی کو تقریبا ً ‪ 5‬منٹ تک اور چود تا رہا ِپھر آنٹی نے‬
‫اپنی پھدی کو میرے لن پے کسنا شروع کر دیا اور اپنی‬
‫سپیڈ نیچے سے اور تیز کر دی تھی مجھے سمجھ آ گئی‬
‫تھی کے آنٹی کا الوا چھوٹنے واال ہے اور وہ ہی ہوا آنٹی‬
‫نے ایک زوردار منہ سے آہ کی آواز نکالی اور اپنی منی‬
‫کا فوارہ میرے لن پے ہی اندر چھوڑنا شروع کر دیا اب‬
‫اندر کام کافی گرم اور گیال ہو چکا تھا میں نے بھی طوفانی‬
‫جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور مزید ‪ 2‬سے ‪ 3‬منٹ‬
‫کے بعد اپنی منی کا فوارہ آنٹی کی پھدی میں چھوڑ دیا اور‬
‫ان کے اوپر ہی گر کر ہانپنے لگا‪ .‬جب میرے لن کا آخری‬
‫قطرہ بھی آنٹی کی پھدی میں نکل گیا تو میں ان کے اوپر‬
‫سے ہٹ کر ان کے ساتھ بیڈ پے ہی لیٹ گیا ‪ .‬جب ہم دونوں‬
‫کی سانسیں بَحال ہوئی تو میں نے کہا آنٹی جی پہلی دفعہ‬
‫زندگی میں پھدی مار کر مزہ آ گیا ہے ‪ .‬آنٹی نے کہا‬
‫مجھے بھی بہت مزہ آیا ہے تمہاری ٹائمنگ اچھی ہے بالل‬
‫کی ٹائمنگ سے کافی بہتر ہے اس کا لن تم سے بڑا ہے‬
‫لیکن اس کی ٹائمنگ بھی تم سے کم ہے اور اس کے لن‬
‫کی ٹوپی بھی تم سے چھوٹی ہے ‪ .‬ابھی تو تم کو میرے‬
‫پھدی مار کر مزہ آیا ہے جب مہوش کی مارو گے تو‬
‫مجھے یاد کرو گے اس کے پھدی بہت تنگ ہو گی ‪ .‬اس‬
‫نے آج تک اپنے میاں کے عالوہ کسی سے بھی نہیں‬
‫کروایا اس اس کے میاں کا لن بھی ‪ 4‬انچ کا ہے تمہارا لے‬
‫گی تو دنیا بھول جائے گی اور تم اس کی لو گے تو مجھے‬
‫بھول جاؤ گے‬
‫اور آنٹی بھی کافی تھک گئی تھی میں نے آنٹی کو کہا آنٹی‬
‫جی آپ اِس ہی پوزیشن میں نیچے لیٹ جائیں اور اپنی‬
‫ٹانگیں تھوڑی کھول لیں ‪ .‬آنٹی نے وہ ہی پوزیشن بنا لی‬
‫جو میں نے کہی تھی میں اب گھٹنوں کے بل بیٹھ کر پہلے‬
‫لن کو آنٹی کی پھدی پے سیٹ کیا اور اِس دفعہ ایک ہی‬
‫جھٹکے میں لن پورا اندر اُتار دیا ‪ .‬اور آنٹی کے منہ سے‬
‫آواز نکلی ہا اے امی جی‪ .‬میں لن پورا اندر کر کے آنٹی‬
‫کے اوپر ہی منہ کے بل لیٹ گیا آنٹی کے نرم نرم بُنڈ کا‬
‫احساس مجھے پاگل کر رہا تھا ِپھر میں نے اپنے جسم کو‬
‫حرکت دی اور آہستہ آہستہ اپنے لن کو پھدی کے اندر باہر‬
‫کرنے لگا تھوڑی ہی دیر میں لن پھدی کے اندر رواں ہو‬
‫گیا اور آنٹی کے منہ سے بھی خمار بھری آوازیں نکل رہی‬
‫تھیں ِپھر میں نے اپنی رفتار کو مزید تیز کر دیا آنٹی کو‬
‫بھی فل مزہ آ رہا تھا آنٹی بھی جوش میں آ کر اپنی بُنڈ‬
‫پیچھے کو اٹھا رہی تھی اور ہمارے جسم کے ٹکرانے‬
‫سے دھپ دھپ کی آواز نکل رہی تھی ‪ .‬میں اِس پوزیشن‬
‫میں آنٹی کو تقریبا ً ‪ 5‬منٹ تک اور چود تا رہا ِپھر آنٹی نے‬
‫اپنی پھدی کو میرے لن پے کسنا شروع کر دیا اور اپنی‬
‫سپیڈ نیچے سے اور تیز کر دی تھی مجھے سمجھ آ گئی‬
‫تھی کے آنٹی کا الوا چھوٹنے واال ہے اور وہ ہی ہوا آنٹی‬
‫نے ایک زوردار منہ سے آہ کی آواز نکالی اور اپنی منی‬
‫کا فوارہ میرے لن پے ہی اندر چھوڑنا شروع کر دیا اب‬
‫اندر کام کافی گرم اور گیال ہو چکا تھا میں نے بھی طوفانی‬
‫جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور مزید ‪ 2‬سے ‪ 3‬منٹ‬
‫کے بعد اپنی منی کا فوارہ آنٹی کی پھدی میں چھوڑ دیا اور‬
‫ان کے اوپر ہی گر کر ہانپنے لگا‪ .‬جب میرے لن کا آخری‬
‫قطرہ بھی آنٹی کی پھدی میں نکل گیا تو میں ان کے اوپر‬
‫سے ہٹ کر ان کے ساتھ بیڈ پے ہی لیٹ گیا ‪ .‬جب ہم دونوں‬
‫کی سانسیں بَحال ہوئی تو میں نے کہا آنٹی جی پہلی دفعہ‬
‫زندگی میں پھدی مار کر مزہ آ گیا ہے ‪ .‬آنٹی نے کہا‬
‫مجھے بھی بہت مزہ آیا ہے تمہاری ٹائمنگ اچھی ہے بالل‬
‫کی ٹائمنگ سے کافی بہتر ہے اس کا لن تم سے بڑا ہے‬
‫لیکن اس کی ٹائمنگ بھی تم سے کم ہے اور اس کے لن‬
‫کی ٹوپی بھی تم سے چھوٹی ہے ‪ .‬ابھی تو تم کو میرے‬
‫پھدی مار کر مزہ آیا ہے جب مہوش کی مارو گے تو‬
‫مجھے یاد کرو گے اس کے پھدی بہت تنگ ہو گی ‪ .‬اس‬
‫نے آج تک اپنے میاں کے عالوہ کسی سے بھی نہیں‬
‫کروایا اس اس کے میاں کا لن بھی ‪ 4‬انچ کا ہے تمہارا لے‬
‫گی تو دنیا بھول جائے گی اور تم اس کی لو گے تو مجھے‬
‫بھول جاؤ گے‬
‫میں نے کہا آنٹی جی کیسی بات کرتی ہیں آپ تو پہلے ہیں‬
‫مہوش بعد میں ہے اگر آپ مہوش کا رستہ نہ بتاتی تو‬
‫مجھے کوئی اس کا مزہ مل سکتا تھا اور ویسے بھی‬
‫مہوش تو وہاں کے لیے ہے یہاں کے لیے تو آپ ہی ہو ‪.‬‬
‫اب جب بھی یہاں آیا کروں گا ڈائریکٹ آپ سے ہی رابطہ‬
‫کروں گا‪ِ .‬پھر میں نے گھڑی کی طرف دیکھا تو ‪ 3‬بجنے‬
‫میں‪ 10‬منٹ رہ گئے تھے میں نے فورا ً بالل کے نمبر پے‬
‫مس کال دی ِپھر میں نے اور آنٹی نے اپنے اپنے کپڑے‬
‫پہن لیے اور آنٹی اپنے بیڈ کی حالت ٹھیک کرنے لگی‬
‫کوئی ‪ 5‬منٹ بعد ہی گھر کی گھنٹی بجی میں سمجھ گیا بالل‬
‫آ گیا ہے ‪ .‬میں نے کہا آنٹی جی میں چلتا ہوں بالل نیچے آ‬
‫گیا ہے ‪ .‬آنٹی کو لمبی سے فرینچ کس کی اور آنٹی کے‬
‫گھر سے باہر نکل آیا اور بالل کے ساتھ اس کی دکان پے آ‬
‫گیا گلی میں کوئی بھی نہیں تھا ‪ِ .‬پھر دکان پے آ کر میں‬
‫نے بالل کو پوری سٹوری سنا دی اس میں مہوش والی‬
‫بات گول کر دی اور ِپھر کچھ دیر بالل کے ساتھ بیٹھ کر‬
‫اپنے گھر واپس آ گیا‪ .‬گھر واپس آ کر میں نے نہایا اور‬
‫ِپھر ٹرا و َزر شرٹ پہن کر ٹی وی والے کمرے میں آ کر‬
‫بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد چچا بھی آ گئے اور پوچھنے لگے‬
‫کیوں کا شی بیٹا آج کہا غائب تھے ‪ .‬میں نے کہا کہیں نہیں‬
‫چچا جان میں ذرا بالل کو ملنے گیا تھا جب سے آیا تھا اس‬
‫کو مال نہیں اور آج سوچا اس کو مل آؤں اِس لیے وہاں گیا‬
‫ہوا تھا ‪ .‬چچا نے کہا اچھی بات ہے اور بھابی بتا رہیں‬
‫تھیں کے تم جمه والے دن واپس جا رہے ہو ‪ .‬میں نے کہا‬
‫جی چچا جان ابو کی کال آئی تھی انہوں نے واپس بال لیا‬
‫ہے اور کہا ہے واپس آ کر آگے کی پڑھائی کا کچھ کروں‬
‫تو چچا نے کہا ہاں بیٹا پڑھائی تو ضروری ہے بھائی جان‬
‫کو تمہاری فکر زیادہ رہتی ہے ان کی ساری امید تم سے‬
‫ہے ‪ .‬تم اچھا پڑھ لکھ جاؤ گے تو کسی مقام تک‬
‫پہنچوگے‪.‬میں نے کہا جی چچا جان میں جانتا ہوں اِس لیے‬
‫واپس جا رہا ہوں اور جا کر کسی یونیورسٹی میں ایڈمیشن‬
‫لوں گا ‪ .‬چچا نے کہا بیٹا بہت اچھی بات ہے مجھے تم‬
‫سے یہ ہی امید تھی ِپھر میں اور چچا یہاں وہاں کی باتیں‬
‫کرتے رہے اور یوں ہی رات ہو گئی چچا اور بچے جلدی‬
‫سو گئے صبح ان کو جانا تھا اور میں بھی ‪11‬بجے تھک‬
‫کر اوپر پے جا کر سو گیا‬
‫اگلے دن صبح اٹھ کر نہا دھو کر سب کے ساتھ ناشتہ کیا‬
‫اور چچا اپنے کام پے اور بچے اسکول چلے گئے ‪ .‬میں‬
‫ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اور ٹی وی دیکھنے‬
‫لگا تقریبا ً ‪12‬بجے کے قریب میں ٹی وی والے کمرے سے‬
‫نکال تو دیکھا چچی شاید آج اپنا کام جلدی ختم کر کے‬
‫اپنے کمرے میں چلی گئی ‪ .‬میں ان کے کمرے میں چال گیا‬
‫لیکن وہ کمرے میں نہیں بلکہ وہ اپنے باتھ روم میں نہا‬
‫رہی تھی ‪ .‬اور ان کے باتھ روم کا دروازہ تھوڑا سا کھال‬
‫ہوا تھا ‪ .‬میں باتھ روم میں جا کر دروازہ کھول دیا چچی‬
‫اندر بیٹھی نہا رہی تھی مجھے دیکھا اور مصنوعی سا‬
‫غصہ کر کے بولی شرم نہیں آتی نہاتے ہوئے بھی پیچھا‬
‫نہیں چھوڑو گے ‪ .‬میں ان کی بات سن کر ہنسنے لگا اور‬
‫بوال کیا کروں چچی جان آپ چیز ہی ایسی ہو پیچھا‬
‫چھوڑنے کو دِل ہی نہیں کرتا ‪ِ .‬پھر چچی بھی ہنسنے لگی‬
‫اور بولی ایک کام کرو میری کمر پے صابن رگڑ کر مل دو‬
‫‪ .‬میں تھوڑا اندر ہو کر بیٹھ گیا اور صابن لے کر آنٹی کی‬
‫کمر کو اچھی طرح سے رگڑ نے لگا اور ِپھر چچی بولی‬
‫بس ٹھیک ہے تم کمرے میں بیٹھو میں نہا کر آتی ہوں ‪.‬‬
‫میں ان کے کمرے میں کرسی پے بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد‬
‫ہی چچی نہا کر باہر آ گئی اور ڈریسنگ ٹیبل پے بیٹھ کر‬
‫اپنے بال سکھانے لگی‪ .‬جب وہ اپنے بال سوکھا کر فارغ‬
‫ہو گئی تو میری طرف منہ کر کے بولی سناؤ کا شی کیا‬
‫رپورٹ ہے بالل واال کام پکا ہو گیا ہے ‪ .‬میں نے کہا جی‬
‫آنٹی جی پکا ہو گیا ہے ‪ .‬آنٹی نے کہا میں نے شوکت کو‬
‫میسیج کر دیا ہے وہ بھی کل ‪11‬بجے تک آ جائے گا ‪ .‬اور‬
‫آج بچے واپس آ جائیں تو میں عشرت کی طرف جاؤں گی‬
‫اس کو بدھ والے دن کا پروگرام بنا کر آ جاؤں گی ‪ .‬میں‬
‫نے کہا بس چچی جان ٹھیک ہے مجھے منظور ہے ‪ .‬چچی‬
‫نے کہا کا شی ویسے بالل مجھے کب کال کرے گا تمھارے‬
‫ہوتے ہوئے ہی کرے گا یا تمھارے جانے کے بعد کرے گا‬
‫‪ .‬میں نے کہا چچی جان وہ میرے بعد ہی کرے گا میں جمه‬
‫کو جا رہا ہوں وہ آپ کو ہفتے والے دن کال کرے گا میں‬
‫اس کو سمجھا دوں گا اور آپ ‪ 2‬یا ‪ 3‬دن اس کو تھوڑا‬
‫نخرا دیکھا دینا ِپھر اگلی منگل یا بدھ کو بال لینا اور مزہ‬
‫لے لینا اس کے بعد تو آپ کی جب مرضی ہو گی بال لیا‬
‫کرنا‪ .‬آنٹی نے کہا کا شی تم نے میرے پکا بندوبست کر دیا‬
‫ہے میں بہت خوش ہوں ‪ .‬میں نے کہا چچی جان ایک بات‬
‫تو بتاؤ کیا آپ نورین اور عشرت اور سائمہ آنٹی کو بھی‬
‫بالل سے چدواؤ گی ‪ .‬تو چچی بولی نہیں کا شی نورین اور‬
‫سائمہ کو میں کبھی بھی بالل سے نہیں ملواؤنگی لیکن‬
‫عشرت کا شاید میں کچھ کروا دوں لیکن وہ بھی ابھی میں‬
‫نے پکا سوچا نہیں ہے میں سوچ کرفیصلہ کروں گی‪ .‬میں‬
‫نے کہا چچی جان آپ نورین اور سائمہ آنٹی کا کیوں نہیں‬
‫کرو گی کوئی خاص بات ہے ‪ .‬تو چچی نے کہا خاص بات‬
‫کوئی نہیں ہے نورین میری سہیلی ہے اور وہ ابھی جوان‬
‫ہے اور کچھ عرصہ بعد اس کی دوبارہ شادی بھی شاید ہو‬
‫جائے گی‬

‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪28‬‬
‫تو چچی بولی نہیں کا شی نورین اور سائمہ کو میں کبھی‬
‫بھی بالل سے نہیں ملواؤنگی لیکن عشرت کا شاید میں‬
‫کچھ کروا دوں لیکن وہ بھی ابھی میں نے پکا سوچا نہیں‬
‫ہے میں سوچ کرفیصلہ کروں گی‪ .‬میں نے کہا چچی جان‬
‫آپ نورین اور سائمہ آنٹی کا کیوں نہیں کرو گی کوئی‬
‫خاص بات ہے ‪ .‬تو چچی نے کہا خاص بات کوئی نہیں ہے‬
‫نورین میری سہیلی ہے اور وہ ابھی جوان ہے اور کچھ‬
‫عرصہ بعد اس کی دوبارہ شادی بھی شاید ہو جائے گی‬
‫اِس لیے میں اس کو اتنے لوگوں سے خراب نہیں کروانا‬
‫چاہتی وہ بس تمھارے ساتھ کبھی کبھی جب تم یہاں آؤ گے‬
‫یا عرفان بھائی کے ساتھ ہی ٹھیک ہے بالل کے لیے نہیں‬
‫کر سکتی ‪ .‬اور رہی بات سائمہ کی وہ میری بھابی ہے‬
‫تمھارے ساتھ بھی اس کاکام مجبور ہو کر کروایا تھا ‪ .‬اگر‬
‫بالل کو سائمہ کا بھی پتہ لگ گیا تو خاندان میں بات نکلتے‬
‫ہوئے دیر نہیں لگے گی اور ویسے بھی بالل میری چھوٹی‬
‫بہن کا دیور ہے اس کو اِس بات کا پتہ بھی نہیں چلنا‬
‫چاہیے‪ .‬میں نے کہا چچی جان میں آپ کی بات اچھی طرح‬
‫سمجھ گیا ہوں ‪ِ .‬پھر میں اور چچی یہاں وہاں کی باتیں‬
‫کرتے رہے اور تقریبا ً ‪ 1‬بج گیا تھا ِپھر چچی نے کہا تم‬
‫بیٹھو میں کچن میں جا رہی ہوں كھانا بھی تیار کرنا ہے‪.‬‬
‫چچی کے جانے کے بعد میں بھی اٹھ کر ٹی وی والے‬
‫کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اور ٹی وی دیکھنے لگا ‪ِ .‬پھر وہ‬
‫باقی دن بھی معمول کی طرح ہی گزر گیا ‪ .‬اگلی صبح میں‬
‫ناشتہ کر کے ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اور‬
‫انتظار کرنے لگا میں نے میسیج کر کے بالل کو سارا‬
‫پروگرام سمجھا دیا تھا اور اس کو‪ 11‬بجے سے پہلے ہی‬
‫ایک جگہ کا بتا دیا جہاں سے ہم دونوں کو کوئی دیکھ‬
‫نہیں سکتا تھا ِپھر تقریبا ً ‪ 10.15‬پے میں نے چچی کو‬
‫ساری بات بتائی اور ان سے چابی لے کر گھر سے باہر آ‬
‫گیا اور وہاں جا کر انتظار کرنے لگا جہاں میں نے بالل کو‬
‫ٹائم دیا ہوا تھا ‪ .‬تقریبا ً ‪ 10.35‬پے بالل اس جگہ پے آ گیا‬
‫جہاں میں نے اس کو بالیا تھا ہم وہاں ایک سائڈ پے ہو کر‬
‫بیٹھ گئے اور میں نے بالل کو کہا یار بالل مجھے لگتا ہے‬
‫آج شوکت آئے گا کیونکہ مجھے چچی نے آج بازار سامان‬
‫لینے کے لیے بھیج دیا ہے‪ .‬بالل میری بات سن کر‬
‫اچھلنے لگا اور بوال یار کا شی آج میں خوشی سے پاگل ہو‬
‫جاؤں گا ‪ .‬آج میں ثمینہ باجی کو شوکت کے ساتھ دیکھوں‬
‫گا اور ِپھر بعد میں ثمینہ باجی کی میں بھی ماروں گا یہ‬
‫سوچ کر ہی میں خوشی سے پاگل ہو رہا ہوں ‪ .‬میں نے کہا‬
‫اچھا یار ٹھیک ہے لیکن اتنا پاگل نا بن جانا سارا کام ہی‬
‫خراب کر دو یہ سارا کام بڑا ہی دھیان سے کرنا نہیں تو‬
‫مشکل ہو جائے گی میں نے تو واپس چال جانا ہے تم نے‬
‫پیچھے سے سنبھالنا ہے ‪ .‬بالل سریس ہو گیا اور بوال کا‬
‫شی میرے یار تو بے فکر ہو جا ‪ .‬میں نے اس کو گھر کی‬
‫چابی دی اور موبائل پے ٹائم دیکھا ‪11‬بج چکے تھے ‪.‬‬
‫میں نے کہا میں بازار جا رہا ہوں تم کوئی ‪ 15‬سے ‪20‬‬
‫منٹ کے بعد گھر چلے جانا اور زیادہ شور نہیں کرنا اور‬
‫آرام سے اندر داخل ہو کر اور اپنا کام پورا کر کے اِس‬
‫جگہ ہی آ جانا میں تمھارا یہاں ہی انتظار کروں گا ‪ .‬شوکت‬
‫کو اور چچی کو تمھارے گھر میں داخل ہونے اور باہر‬
‫نکلنے کی آواز بھی نہیں آنی چاہیے ‪ .‬بالل بوال کا شی یار‬
‫تو بے فکر ہو جا کسی کو کانو کان خبر نہیں ہو گی ‪ِ .‬پھر‬
‫میں اس کو چابی دے کر بازار کی طرف نکل آیا‪ .‬میں بازار‬
‫میں گھوم رہا تھا تقریبا ً‪ 12.20‬ٹائم ہو گا جب مجھے بالل‬
‫کی کال آ گئی ‪ .‬اور وہ مجھے بوال کا شی تم کہاں ہو میں‬
‫اس جگہ ہی تمہارا انتظار کر رہا ہوں ‪ .‬میں نے کہا تم ‪15‬‬
‫سے ‪ 20‬منٹ میرا وہاں ہی انتظار کرو میں آ رہا ہوں ‪ .‬میں‬
‫بازار سے سیدھا نکال اور تقریبا ً‪ 12.40‬پے بالل کے پاس‬
‫پہنچ گیا اور بالل نے مجھے ویڈیو دکھائی اس نے کوئی ‪6‬‬
‫منٹ کی ویڈیو بنائی ہوئی تھی اس میں شوکت چچی کی لیٹا‬
‫کر پھدی مار رہا تھا‪ .‬میں نے ویڈیو دیکھ کر جان بوجھ کر‬
‫ایکٹنگ کی اور بوال یار بالل تم واقعہ ہی ٹھیک کہہ رہے‬
‫تھے یہ تو سچ میں شوکت چچی کو چودتا ہے ‪ .‬بالل نے‬
‫کہا دیکھا کا شی میں نے کہا تھا نہ ‪ .‬اب یقین آ گیا ہے ‪.‬‬
‫میں نے کہا سچ میں یار تم بالکل ٹھیک کہہ رہے تھے‬
‫میں نے کہا بالل آب تم کیسے کرو گے ‪ .‬تو بالل نے کہا کا‬
‫شی تم مجھے ثمینہ باجی کا موبائل نمبر دے دو ‪ .‬ویسے‬
‫تو میں اپنی بھابی ثمینہ کی بہن سے بھی لے سکتا ہوں‬
‫لیکن میں اس کو کسی شق میں نہیں ڈالنا چاہتا ‪ .‬اِس لیے‬
‫تم مجھے نمبر دے دو ِپھر دیکھو میں ثمینہ باجی کو‬
‫کیسے دانہ ڈالتا ہوں‬
‫میں نے کہا ٹھیک ہے بالل یار میں تمہیں نمبر دے دیتا‬
‫ہوں لیکن میں ‪ 1‬شرط ہے ‪ .‬تو بالل بوال کا شی یار تیری ‪2‬‬
‫شرط مجھے منظور ہے تو بتا کیا کرنا ہے ‪ .‬میں نے کہا‬
‫ایک تو تم نے چچی کو کال میرے جانے کے بعد کرنی ہے‬
‫میں جمه کو واپس جا رہا ہوں تم بے شک ہفتے والے دن‬
‫کال کر لینا لیکن چچی کو پیار محبت سے راضی کرنا ‪ .‬جلد‬
‫بازی نہیں کرنا یہ نہ ہو کام خراب ہو جائے ‪ .‬تو بالل بوال‬
‫کا شی یار تو میری طرف سے بے فکر ہو جا یار مجھے‬
‫پتہ ہے اِس کام میں رشتہ داری بھی جا سکتی ہے اور‬
‫بدنامی بھی ہو سکتی ہے اِس لیے میں پیار محبت سے‬
‫راضی کروں گا ‪ِ .‬پھر میں نے کہا دوسری شرط یہ ہے کے‬
‫جب میں دوبارہ واپس آؤں گا تو مجھے ثوبیہ باجی کی‬
‫پھدی کا چانس لے کر دے گا ‪ .‬میری بات سن کر بالل‬
‫ہنسنے لگا اور بوال کا شی میرے یار یہ بھی کوئی‬
‫پوچھنے کی بات ہے تو بے فکر ہو جا جب تم دوبارہ آؤ‬
‫گے تو ثوبیہ باجی کی پھدی اور بُنڈ تمہیں گفٹ دوں گا اور‬
‫ہو سکتا ہے کسی اور رشتہ دار کی پھدی بھی مل جائے ‪.‬‬
‫میں اس کی بات سن کر ہنسنے لگا اور ِپھر بالل نے‬
‫مجھے چابی دی اور کہا میں دکان پے جا رہا ہوں ‪ .‬تم کل‬
‫میری طرف چکر لگا لینا میں نے کہا کل تو مشکل ہے میں‬
‫پرسوں ضرور چاکر لگا لوں گا تو بالل نے کہا ٹھیک ہے‬
‫جیسے تیری مرضی اور وہ وہاں سے چال گیا ‪ .‬میں وہاں‬
‫کافی دیر اکیال بیٹھا رہا ِپھر کافی دیر انتظار کرنے کے بعد‬
‫میں نے ٹائم دیکھا تو ‪ 1.10‬ہو چکے تھے میں نے سوچا‬
‫اب تو شوکت چال گیا ہو گا ‪ .‬کیونکہ چچی نے کہا تھا کے‬
‫تم ‪ 1‬بجے واپس آ جانا ‪ .‬میں وہاں سے اٹھا اور گھر کی‬
‫طرف آ گیا اور آ کر دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا اور‬
‫سامنے دیکھا چچی کے دروازے کی ایک سائڈ کھلی ہوئی‬
‫تھی میں سمجھ گیا کے شوکت چال گیا ہے ‪ .‬میں دروازہ‬
‫بند کر کے چچی کے کمرے میں چال گیا چچی باتھ روم میں‬
‫نہا رہی تھی اِس دفعہ دروازہ بند تھا ‪ .‬میں وہاں ہی کرسی‬
‫پے بیٹھ کر چچی کا انتظار کرنے لگا‪10 .‬منٹ کے بعد‬
‫چچی نہا کر باہر نکلی اور مجھے سامنے دیکھا تو دیکھا‬
‫مسکرا نے لگی میں بھی جواب میں مسکرا نے لگا ‪.‬‬
‫چچی اپنی ڈریسنگ ٹیبل پے بیٹھ گئی اور بال سکھانے‬
‫لگی‪ِ .‬پھر چچی نے کہا سناؤ‬
‫کا شی کیا بنا ‪ .‬میں نے کہا چچی جی میرا کام ختم ہو گیا‬
‫ہے اور آپ کا کام بھی مکمل ہو گیا ہے میرا رول جہاں تک‬
‫تھا وہ پورا ہو چکا ہے ‪ .‬اب آگے آپ کا اور بالل کا رول‬
‫ہے ‪ .‬چچی میری بات سن کر خوش ہو گئی اور اطمینان ان‬
‫کے چہرے پے عیاں تھا‪ .‬میں نے کہا چچی آپ کل عشرت‬
‫آنٹی کی طرف کیوں نہیں گیں تھیں ‪ .‬تو چچی نے کہا میں‬
‫نے جانا تھا لیکن میری آنکھ لگ گئی تھی جب آنکھ کھلی‬
‫تو ‪ 5‬بجنے میں تھوڑا ٹائم ہی باقی رہ گیا تھا ِپھر تمھارے‬
‫چچا نے آ جانا تھا تو میں نہیں نکل سکتی تھی ‪ .‬لیکن تم‬
‫بے فکر رہو میں آج ضرور جاؤں گی بچوں کو آنے دو‬
‫كھانا دے کر میں عشرت کی طرف ضرور جاؤں گی ‪ .‬میں‬
‫نے کہا چلو ٹھیک ہے چچی جیسے آپ کی مرضی میں‬
‫نہانے جا رہا ہوں آج بہت گرمی تھی اور میں کمرے سے‬
‫نکل کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا‪ .‬میں نہا کر‬
‫ٹی وی والے کمرے میں آ کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا اور‬
‫ِپھر بچے بھی اسکول سے آ گئے اور چچی نے مجھے‬
‫بھی كھانا دیا اور اپنے بچوں کو بھی كھانا دیا ‪ .‬كھانا کھا‬
‫کر چچی نے برتن کچن میں رکھ کر کچن کا کام مکمل کر‬
‫کے اپنے کمرے میں چلی گئی اور تقریبا ً‪ 10‬منٹ بعد میں‬
‫نے دیکھا چچی تیار ہو کر گھر سے باہر چلی گئی ‪ .‬میں‬
‫سمجھ گیا تھا کے چچی اب عشرت آنٹی کی طرف گئی ہیں‬
‫‪ .‬اور میں ٹی وی دیکھنے لگا ‪ .‬کافی دیر بعد چچی واپس آ‬
‫گئی میں نے دروازہ کھوال وہ گھر میں اندر آ کر اپنے‬
‫کمرے میں چلی گئی ‪ .‬میں دوبارہ ِپھر ٹی وی والے کمرے‬
‫میں آ کر ٹی وی دیکھنے لگا ‪ .‬اس دن میری چچی سے‬
‫دوبارہ کوئی بات نہ ہوئی اور نہ ہی چچی نے عشرت کے‬
‫گھر سے واپس آنے کے بعد بھی مجھے کچھ بتایا ‪ .‬اور‬
‫باقی کا دن بھی ایسے ہی گزر گیا‪ .‬اگلے دن صبح جب سب‬
‫اپنے کاموں میں مصروف ہو گئے اور میں بھی ٹی وی‬
‫والے کمرے میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھ رہا تھا تو تقریبا ً‬
‫‪10‬بجے کے قریب چچی ٹی وی والے کمرے میں آئی اور‬
‫بولی کے ابھی تقریبا ً ‪11‬بجے تک نورین آ جائے گی تو تم‬
‫کوئی بہانہ بنا کر گھر سے باہر چلے جانا اور ِپھر عشرت‬
‫کے گھر چلے جانا وہ تمہارا انتظار کر رہی ہو گی ‪ .‬اور ‪1‬‬
‫بجے تک اپنا کام پورا کر کے واپس آ جانا‪ .‬میں چچی کی‬
‫بات سن کر خوش ہو گیا اور آگے سے بوال ٹھیک ہے میں‬
‫سمجھ گیا ‪ .‬اور ِپھر چچی دوبارہ کچن میں چلی گئی ‪ .‬میں‬
‫ٹی وی دیکھنے لگا ‪ .‬تقریبا ً ‪11‬بجے باہر گھنٹی بجی میں‬
‫نے جا کر دروازہ کھوال تو سامنے نورین کھڑی تھی‬
‫مجھے دیکھ کر شرما گئی ‪ .‬اور اندر آ گئی ‪ .‬میں دروازہ‬
‫بند کر کے واپس ٹی وی والے کمرے میں آیا تو نورین‬
‫کچن کے دروازے کے پاس کھڑی ہو کر مجھے ہی دیکھ‬
‫رہی تھی‬
‫میں نے اس کو فالئنگ کس کر دی وہ شرما گئی اور‬
‫مسکرا کر اندر کچن میں دیکھنے لگی‪ .‬میں ٹی وی والے‬
‫کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اور‪ 10‬منٹ تک بیٹھا رہا ِپھر ٹی‬
‫وی بند کیا اور باہر نکل کر چچی کو کہا چچی جان میں ذرا‬
‫بالل کی طرف جا رہا ہوں ‪ .‬تھوڑی دیر تک واپس آ جاؤں‬
‫گا ‪ .‬نورین نے مڑ کر مجھے دیکھا جب میں نے اس کا‬
‫چہرہ دیکھا تو تھوڑا سا اداس تھی مجھے اس پے بڑا پیار‬
‫آیا ‪ .‬میں نے اس کو دوبارہ فالئنگ کس کی تو وہ خوش‬
‫ہو گئی‪ .‬میں گھر سے نکل کر سیدھا عشرت آنٹی کے‬
‫دروازے پے جا کر دستک دی کوئی ‪ 1‬منٹ بعد ہی عشرت‬
‫آنٹی نے دروازہ کھوال مجھے دیکھا کر تھوڑا شرما گئی‬
‫ِپھر مجھے کہا آؤ بیٹا اندر آ جاؤ ‪ .‬میں اندر داخل ہو کر‬
‫سیدھا آنٹی کے بیڈروم میں آ گیا آنٹی نے دروازہ بند کیا‬
‫اور شاید وہ کچن میں چلی گئی تھی ‪ .‬میں نے جلدی سے‬
‫اپنے سارے کپڑے اُتار دیئے اور پورا ننگا ہو کر بیڈ پے‬
‫لیٹ گیا ‪ .‬کوئی ‪ 5‬منٹ بعد ہی عشرت آنٹی شربت بنا کر‬
‫کمرے میں داخل ہوئی تو مجھے اپنے بیڈ پے ننگا دیکھا‬
‫کر شرما گئی اور نظر نیچے کر لی اور چلتی ہوئی شربت‬
‫کی ٹرے کو ڈریسنگ ٹیبل پے رکھنے لگی میں فورا ً سے‬
‫اٹھا ان کو ٹرے رکھنے کے بعد ان کو پیچھے سے پکڑ لیا‬
‫وہ اور زیادہ شرما گئی اور اپنے منہ پے ہاتھ رکھ لیے‪.‬‬
‫میں نے ہاتھ آگے کر کے ان کی قمیض میں ہاتھ ڈال کر ان‬
‫کے ممے پکڑ لیے اور ان کی مموں کو مسلنے لگا خوشی‬
‫بھی ہوئی انہوں نے قمیض کے نیچے کچھ بھی نہیں پہنا‬
‫تھا میں نے ان کے کان میں کہا جانے من چھوڑو اِس‬
‫شربت کو آؤ مل کر ایک دوسرے کا شربت پیتے ہیں میرے‬
‫ہاتھ ان کے مموں پے لگتے ہی وہ گرم ہو گئی اور پیچھے‬
‫کو مڑ کر میری گرد میں بازو ڈال لیے اور مجھے ہونٹوں‬
‫پے کس کرنے لگی‪ِ .‬پھر میں نے جھٹ پٹ میں ان کو پورا‬
‫ننگا کر دیا اور اٹھا کر بیڈ پے لے آیا اور ِپھر میں نے‬
‫تقریبا ً ان کو دو سے ڈھائی گھنٹے میں جم کر ان کی پھدی‬
‫اور بُنڈ کو بجایا کے مزہ آ گیا اور عشرت آنٹی کو ‪ 3‬دفعہ‬
‫فارغ کروایا اور خود ‪ 2‬دفعہ ہوا‪ .‬آخر میں جب ہم دونوں‬
‫مکمل طور پے مطمئن ہو گئے‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪29‬‬
‫عشرت آنٹی نے کہا کا شی ثمینہ بتا رہی تھی تم جمه کو‬
‫واپس جا رہے ہو ‪ .‬دوبارہ ِپھر کب آؤ گے ‪ .‬میں نے کہا‬
‫آنٹی جی جلدی تو چکر نہیں لگے گا لیکن امید ہے جب‬
‫دسمبر میں آخری دنوں کی‪ 10‬سے ‪ 15‬چھٹیاں ہوں گی تب‬
‫ہی کوئی چکر لگے گا‪ .‬تو عشرت آنٹی تھوڑا اداس ہو گئی‬
‫اور بولی اِس کا مطلب ہے اب دسمبر تک انتظار کرنا پڑے‬
‫گا ‪ .‬میں نے کہا آنٹی جی یہ تو ہے ‪ .‬لیکن آپ فکر نہ کریں‬
‫میں چچی کو بولوں گا وہ آپ کا خیال ضرور کریں گی ‪ .‬آپ‬
‫کو تو پتہ ہے نہ ان کے پاس کوئی نا کوئی جگاڑ ضرور‬
‫ہوتا ہے ‪ .‬میں بھی آپ کے لیے ان کو بول دوں گا‪ .‬عشرت‬
‫آنٹی نے نیچے سے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر مجھے‬
‫ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور بولی‬
‫کا شی تم ضرور ثمینہ سے میری بات کر کے جانا ‪ .‬وہ‬
‫میری بات سے زیادہ تمہاری بات زیادہ سنتی ہے ‪ .‬ورنہ‬
‫دسمبر تک میرا کیا ہو گا‪ .‬میں نے عشرت آنٹی کی بُنڈ کی‬
‫موری میں انگلی ڈال کر بوال جانے من بے فکر ہو جاؤ‬
‫میں آپ کی بات کر کے جاؤں گا اور ان کو بول جاؤں گا‬
‫کے عشرت آنٹی کا دسمبر تک خیال الزمی رکھے ‪ .‬عشرت‬
‫میری بات سن خوش ہو گئی ‪ِ .‬پھر میں نے اور عشرت‬
‫آنٹی نے مل کر نہایا وہاں بھی خوب مزہ لیا اور ِپھر میں‬
‫عشرت آنٹی کو آخری لمبی کس کر کے اپنے گھر آ گیا‪.‬‬
‫جب میں گھر واپس آ کر دروازے پے گھنٹی دی تو تھوڑی‬
‫دیر بعد نورین نے ہی دروازہ کھوال مجھے دیکھ کر اس‬
‫کے چہرہ کھل اٹھا ‪ .‬میں نے ِپھر فالئنگ کس کی تو اِس‬
‫دفعہ اس نے کیچ کر کے اپنے ہونٹوں پے لگا لی ‪ .‬میں‬
‫اس کی یہ ادا دیکھ کر خوش ہو گیا ‪ِ .‬پھر وہ اندر چچی کی‬
‫کمرے میں چلی گئی میں نے خود دروازہ بند کیا اور سیدھا‬
‫چچی کے کمرے میں چال گیا چچی بیڈ پے بیٹھی ہوئی تھی‬
‫اور نورین بیڈ کے پاس رکھی کرسی پے بیٹھی تھی ‪ .‬میں‬
‫بھی نورین کی ساتھ والی کرسی پے بیٹھ گیا ‪ .‬چچی نے‬
‫پوچھا کا شی آ گئے ہو سناؤ بالل کیسا ہے کیا تم ان کے‬
‫گھر بھی گئے تھے میری چھوٹی بہن سے مالقات ہوئی‬
‫ہے ‪ .‬میں نے کہا چچی جان بالل ٹھیک ہے میں ان کے‬
‫گھر نہیں گیا بس دکان پے ہی بیٹھ کر گپ شپ لگا لی تھی‬
‫ِپھر وہاں سے گھر آ گیا ہوں‪ .‬چچی نے کہا اچھا ٹھیک ہے‬
‫اور ِپھر بیڈ سے اٹھ کر بولی میں تھوڑا کچن میں کام کر‬
‫لوں ابھی آتی ہوں‬
‫چچی یہ بول کر کمرے سے چلی گئی اور اب میں اور‬
‫نورین اکیلے تھے‪ .‬چچی کے باہر جاتے ہی نورین اٹھ کر‬
‫بیڈ پے بیٹھ گئی میں بھی اٹھ کر بیڈ پے بیٹھ گیا اور نورین‬
‫کی گردن میں ایک ہاتھ ڈال کر اور دوسرا ہاتھ اس کی بُنڈ‬
‫کے نیچے سے ڈال کر اٹھا کر اپنی جھولی میں بیٹھا لیا‬
‫اور اپنے دوں ہاتھ اس کے قمیض کے اندر ڈال کر اس کی‬
‫نپلز کو پکڑ لیا اور آہستہ آہستہ مسلنے لگا ‪ .‬نورین نے‬
‫آنکھیں بند کر لیں تھیں اور اپنا سر پیچھے میرے کاندھے‬
‫پے رکھ کر منہ سے گرم گرم لمبی لمبی سانسیں لینے لگی‬
‫‪ .‬میں نے اس کے کان میں کہا نورین میری جان کیا حال‬
‫ہے ‪ .‬وہ منہ سے کچھ نہیں بول رہی تھی ‪ .‬بس سر ہال کر‬
‫کہا ٹھیک ہوں ‪ِ .‬پھر میں نے کہا جان آج اتنے دن بعد اپنی‬
‫زیارت نصیب کروائی ہے ‪ .‬تو ِپھر بھی کچھ نہ بولی اور‬
‫لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی دوسری طرف میں مسلسل‬
‫اس کی نپلز کو مسئلہ رہا تھا ‪ِ .‬پھر میں نے اس کے کان‬
‫میں کہا نورین میری جان کل کا کیا پروگرام ہے کل ِپھر‬
‫مزہ کروا رہی ہو کے نہیں ‪ .‬تو اِس دفعہ آہستہ سی آواز‬
‫میں بولی جی میں تو روز تیار ہوں آپ ہی ٹائم نہیں دیتے‬
‫ہیں‪ .‬میں نے اپنا منہ آگے کر کے اس کے ہونٹوں کو اپنے‬
‫منہ میں لے کر ُچوسنے لگا اور ِپھر کچھ دیر بَ ْعد بوال جان‬
‫آپ کے لیے تو ٹائم ہی ٹائم ہے کہو تو ابھی شروع کریں ‪.‬‬
‫تو وہ فورا ً بولی نہیں ابھی نہیں ابھی مجھے گھر جانا ہے‬
‫بہت دیر ہو گئی ہےامی انتظار کر رہی ہوں گی ‪ .‬میں نے‬
‫کہا ٹھیک ہے جان کل ہی کر لیں گے ‪ِ .‬پھر وہ آہستہ سے‬
‫بولی آپ سے ایک بات پوچھنی تھی ‪ .‬میں نے کہا ہاں جان‬
‫ضرور پوچھو کیا پوچھنا ہے ‪ .‬تو وہ بولی باجی ثمینہ بتا‬
‫رہیں تھیں کہ اور ِپھر وہ خاموش ہو گئی ‪ .‬میں نے کہا کیا‬
‫کہا چچی نے تو وہ بولی وہ کہہ رہیں تھیں کے آپ باجی‬
‫ثمینہ اور مجھے دونوں کو ایک ساتھ کرنا چاھتے ہیں ‪.‬‬
‫میں نے کہا ہاں جان میں نے ہی کہا ہے کیوں کیا بات ہے‬
‫تمہیں کوئی مسئلہ ہے ‪ .‬تو وہ بولی مسئلہ تو کوئی نہیں‬
‫ہے لیکن شرم بہت آئے گی باجی ثمینہ کے سامنے ہی میں‬
‫کیسے کر سکتی ہوں ‪ .‬میں نے ایک لمبی فرینچ کس کی‬
‫اور کہا نورین میری جان اِس میں شرم کی کون سی بات‬
‫ہے ان کو تمہارا سب کچھ پتہ ہے تمہیں ان کا سب کچھ پتہ‬
‫ہے ‪ .‬اور تو اور تم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ سکنگ‬
‫اور کسسنگ کر کے بھی تو مزہ لیتی ہو ‪ِ .‬پھر میرے ساتھ‬
‫میں کیا مسئلہ ہے ‪ .‬میری بات سن کر اس کا چہرہ الل‬
‫سرخ ہو گیا اور خاموش ہو گئی ‪ِ .‬پھر میں نے کہا اچھا‬
‫جان اگر تمہارا دِل نہیں کرتا تو رہنے دو میں بھی نہیں‬
‫کروں گا ‪ .‬وہ بولی جی نہیں ایسی بات نہیں ہے آپ کے‬
‫لیے تو کچھ بھی کر سکتی ہوں ‪ .‬بس تھوڑی سی شرم آ‬
‫رہی تھی‬
‫لیکن کوئی مسئلہ نہیں ہے میں کر لوں گی ‪ .‬میں نے کہا‬
‫سوچ لو اگر تمہارا دِل نہیں ہے تو بتا دو میں تمہیں‬
‫زبردستی نہیں کروں گا ‪ .‬کیونکہ تم تو میری جان ہو ‪ .‬وہ‬
‫میری بات سن کر شرما گئی اور بولی نہیں نہیں مجھے‬
‫کوئی مسئلہ نہیں ہے میں دِل سے خوش ہوں ‪ .‬میں کل آ‬
‫جاؤں گی ِپھر مل کر کریں گے ‪ .‬میں ابھی تک اس کی نپلز‬
‫کو مسئل رہا تھا ِپھر یکدم چچی کمرے میں آ گئی اور جب‬
‫نورین کو میری جھولی میں دیکھا اور میرے ہاتھ نورین‬
‫کی نپلز پے دیکھے تو مجھے دیکھا کر مسکرا نے لگی‬
‫لیکن نورین نے اپنے ہاتھ اپنے منہ پے رکھ لیے تھے وہ‬
‫شرما رہی تھی ‪ .‬چچی چلتی ہوئی ہمارے نزدیک آئی اور‬
‫پہلے نورین کے منہ سے اس کے ہاتھ ہٹا ے اور ِپھر اپنا‬
‫منہ آگے کر کے نورین کو ایک لمبی سی فرینچ کس کی‬
‫ِپھر میرے منہ کے پاس کر کے مجھے کی اور نورین کو‬
‫بوال نورین اپنی باجی سے کیا شرمانا تم مجھے اور میں‬
‫تمہیں کتنی دفعہ ننگی دیکھ چکی ہیں اور مزہ بھی لے‬
‫چکی ہیں ‪ .‬نورین چچی کی بات سن کر مسکرا نے لگی‬
‫ِپھر وہ کچھ دیر ایسے ہی بیٹھی رہی ِپھر وہاں سے اٹھی‬
‫اور اپنے کپڑے ٹھیک کیے اور بولی میں گھر جا رہی ہوں‬
‫میں کل صبح آج والے ٹائم پے ہی آ جاؤں گی ‪ .‬اور وہ ِپھر‬
‫اپنے گھر چلی گئی‪.‬‬
‫نورین کے چلے جانے کے بعد چچی بھی دوبارہ کچن میں‬
‫چلی گئی ‪ .‬میں بھی چچی کے کمرے میں سے اٹھا اور ٹی‬
‫وی والے کمرے میں چال گیا میں جب عشرت آنٹی کے گھر‬
‫گیا تھا تو اپنا موبائل ٹی وی والے کمرے میں ہی چارجنگ‬
‫پے لگا کر گیا تھا ‪ .‬میں نے جا کر موبائل چارجنگ سے‬
‫ہٹایا اور دیکھا تو اس پے ‪ 4‬مس کال ان نون نمبر سے‬
‫آئی ہوئی تھیں ‪ .‬یہ نمبر میرے لیے انجان تھا اور مس کال‬
‫کے ساتھ ایک ایس ایم ایس بھی آیا ہوا تھا ‪ .‬میں نے ایس‬
‫ایم ایس کو اوپن کیا اور اس میں لکھا تھا آپ کا کیا حال‬
‫ہے ‪ .‬آپ تو ہم کو بھول ہی گئے ہیں اور اب کال بھی نہیں‬
‫اٹھاتے ‪ .‬میں حیران تھا یہ کون ہے جو مجھے جانتا ہے‬
‫اور میں نہیں جانتا ‪ .‬میں ٹی وی والے کمرے میں ہی بیٹھ‬
‫کر کافی دیر تک سوچتا رہا آخر یہ کون ہے ‪ِ .‬پھر میں نے‬
‫اٹھ کر باہر دیکھا تو چچی کچن میں کام کر رہی تھی میں‬
‫ٹی وی والے کمرے میں سے نکال اور اپنے کمرے میں‬
‫چال گیا وہاں جا کر دروازہ بند کر کے میں نے اس ہی ان‬
‫نون نمبر پے کال مال دی ‪ .‬تھوڑی دیر بعد رنگ جانا شروع‬
‫ہو گئی ‪ .‬کافی دیر تک رنگ بجتی رہی لیکن آگے سے‬
‫کسی نے کال پک نہیں کی ‪ .‬میں تقریبا ً ‪ 5‬منٹ انتظار کر‬
‫کے دوبارہ ِپھر کال کی لیکن ِپھر کسی نے کال پک نہیں‬
‫کی ‪ .‬آخر کار میں نے ایس ایم ایس اس نمبر پے بھیج دیا‬
‫اور پوچھا کے آپ کون ہیں اور آپ مجھے کیسے جانتے‬
‫ہیں اور میرے نمبر کہاں سے مال ہے ‪ِ .‬پھر میں اپنے‬
‫کمرے کا دروازہ کھول کر دوبارہ ٹی وی والے کمرے میں‬
‫آ کر بیٹھ گیا‪ .‬میں کافی دیر تک ایس ایم ایس کے جواب کا‬
‫انتظار کرتا رہا لیکن کوئی جواب نہیں آیا ِپھر بچے بھی‬
‫گھر آ گئے تھے چچی نے ہم سب کو كھانا دیا جب میں‬
‫كھانا کھا رہا تھا میرے موبائل پے ایس ایم ایس آیا میں‬
‫جلدی سے كھانا ختم کیا اور جا کر ٹی وی والے کمرے‬
‫میں بیٹھ گیا اور اپنے موبائل میں ایس ایم ایس کو اوپن کیا‬
‫تو اس میں لکھا تھا کے واہ جی واہ جناب تو اتنی جلدی‬
‫ہی ہمیں بھول گئے ہیں‬
‫میں جواب دیا میں بھوال نہیں ہوں جی بس یاد نہیں آ رہا‬
‫آپ مہربانی کر کے یاد کروا دیں ‪ِ .‬پھر آگے سے جواب آیا‬
‫اچھا جی آپ تو ٹرین میں ایسے مسکرا رہے تھے اور‬
‫گھور رہے تھے جیسے میرے ساتھ آپ کا کوئی پرانا رشتہ‬
‫ہو ‪ .‬میں اس کا آخری ایس ایم ایس پڑ ھ کر حیرت کا‬
‫جھٹکا لگا کے یہ تو وہ ہی ٹرین والی لڑکی ہے جس کو‬
‫میں نے کاغذ پائے نمبر لکھ کر چھوڑ آیا تھا ‪ .‬میں نے‬
‫فورا ً اس لڑکی کو جواب دیا میں معافی چاہتا ہوں مجھے‬
‫پتہ نہیں چال کے یہ آپ ہیں ‪ِ .‬پھر اس لڑکی کا ایس ایم ایس‬
‫آیا شکر ہے آپ نے مجھے پہچان لیے نہیں تو میں‬
‫سمجھی تھی ٹرین میں صرف اتفاق ہی ہو سکتا ہے حقیقت‬
‫نہیں ہو سکتا‪ .‬میں نے ایس ایم ایس کیا کے مجھے یقین‬
‫نہیں تھا آپ وہاں کھڑکی سے میرا نمبر اٹھاؤ گی ‪ .‬لیکن‬
‫آج یقین ہو گیا ہے ویسے آپ چیز ہی ایسی ہیں آپ کو‬
‫کوئی بھول سکتا ہے ‪ . . .‬آگے سے اس لڑکی کا ایس ایم‬
‫م…پھر‬
‫ِ‬ ‫ایس آیا جس میں بس اِموشن شو کیا تھا م م م م‬
‫میں نے اس لڑکی کو کہا اتنی دیر ہو گئی ہے یہ تو بتا دیں‬
‫میں کس دلربہ سے بات کر رہا ہوں کوئی نام تو ہو گا آپ‬
‫کا ‪ .‬آگے سے اس کا ایس ایم ایس آیا میں حنا ہوں اور‬
‫بطورنرس جاب کرتی ہوں اور الہور کی رہنے والی ہوں ‪.‬‬
‫آپ کی تعریف کیا ہے‪ .‬میں نے اس کو اپنا نام ٹھیک بتایا‬
‫اور کہا میں ابھی پڑ ھ رہا ہوں ‪ .‬لیکن اس کو یہ بتایا کے‬
‫میرا تعلق شیخوپورہ سے ہے یہ نہیں بتایا کے میں اسالم‬
‫آباد میں رہتا ہوں‪ .‬میں نے ِپھر اس سے پوچھا کے آپ‬
‫ٹرین میں کہاں سے آ رہی تھیں ‪ .‬تو حنا کا جواب آیا کے‬
‫میں راولپنڈی میں سرکاری اسپتال میں بطور نرس کام‬
‫کرتی ہوں میں اس دن اپنی مہینہ وار چھٹیوں پے راولپنڈی‬
‫سے اپنے گھر الہور آ رہی تھی‪ .‬جب مجھے پتہ چال حنا‬
‫راولپنڈی میں میں کام کرتی ہے تو میں خوشی سے پاگل‬
‫ہو گیا تھا میرا دِل قابو میں نہیں رہا تھا ‪ .‬میں نے اپنے دِل‬
‫سین اتفاق ہے کے اب اپنے ہی شہر‬ ‫میں سوچا واہ کیا َح ِ‬
‫میں دو دو کنواری پھد یوں کا مزہ ملے گا میرا یہ سوچ کر‬
‫دِل میں لڈ و پھوٹ رہے تھے‪ .‬میں نے دِل میں فیصلہ کر‬
‫لیا میں جب واپس جاؤں گا تو سب سے پہلے حنا کو‬
‫اسپتال میں مل کر سرپرائز دوں گا ابھی اس کو نہیں بتاؤں‬
‫گا کہ میں بھی آپ کے نزدیک اسالم آباد میں رہتا ہوں‪ِ .‬پھر‬
‫میں نے ایس ایم ایس کیا کے آپ کتنے دن کی چھوٹی پے‬
‫گھر آتی ہو تو اس نے جواب دیا مجھے ہر مہینے ‪6‬‬
‫چھٹیاں ملتی ہیں ‪ .‬میں آب سوموار کو واپس ڈیوٹی جوائن‬
‫کروں گی‪ِ .‬پھر میں نے ایس ایم ایس کیا حنا جی ِپھر کیا‬
‫سوچا ہے‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪30‬‬
‫‪ .‬میں آب سوموار کو واپس ڈیوٹی جوائن کروں گی‪ِ .‬پھر‬
‫میں نے ایس ایم ایس کیا حنا جی ِپھر کیا سوچا ہے‬
‫اِس ناچیز سے دوستی کرنا پسند کریں گی ‪ .‬تو اس کا‬
‫جواب آیا آپ ناچیز کہاں ہیں آپ تو ہر چیز کو بڑے ہی‬
‫پرکھ سے دیکھتے ہیں‪ .‬میں حنا کی بات سمجھ گیا تھا وہ‬
‫مجھے اپنی گانڈ کو گور نے کا اشارہ دے رہی تھی ‪ .‬میں‬
‫نے آگے سے اِموشن ایس ایم ایس کیا ِپھر میں نے کہا حنا‬
‫جی میں نے آپ کو اپنی گڈ بُک میں رکھ لیا ہے آپ بھی‬
‫مجھے اپنی گڈ بُک میں سیو کر لیں اب تو مالقات ہوتی‬
‫رہے گی ‪ .‬آگے سے اس کا ایس ایم ایس آیا جی ٹھیک ہے‬
‫لیکن آپ تو شیخوپورہ میں رہتے ہیں میں الہور میں بس‬
‫چھٹیوں میں ہی آتی ہوں ِپھر مالقات کہاں ہو گی‪ .‬میں نے‬
‫جواب دیا کے حنا جی دِل میں جگہ ہونی چاہیے مالقات‬
‫بھی ہو جائے گی آپ کیوں فکر کرتی ہیں الہور ہو یا‬
‫راولپنڈی دونوں ہی پاکستان میں ہیں کون سا پاکستان سے‬
‫باہر ہیں جو مالقات نہیں ہو سکے گی‪ .‬میں نے پوچھا‬
‫ویسے حنا جی آپ کی شادی ہوئی ہے یا ابھی کنواری ہی‬
‫ہیں ‪ .‬تو آگے سے جواب آیا شادی تو ابھی نہیں ہوئی ہے‬
‫اور نہ ہی ابھی تک کسی کو چھونے دیا ہے لیکن میں بھی‬
‫جوان ہوں جذبات رکھتی ہوں کبھی کبھی خود ہی اپنے‬
‫سے مزہ کر لیتی ہوں اتنا تو حق ہے نہ مجھے میں نے‬
‫جواب دیا کیوں نہیں حنا جی ‪ .‬کیا ہمیں بھی اپنی زیارت کا‬
‫کبھی موقع دیں گی یا ہم اپنا منہ بند ہی رکھیں ‪ .‬تو آگے‬
‫سے حنا کا جواب آیا ابھی تو شروعات ہے آگے آگے‬
‫دیکھیں شاید کچھ آپ کو فائدہ ہو ہی جائے امید پے دنیا‬
‫قائم ہے‪ .‬میں حنا کا جواب سن کر خوش ہو گیا اور مجھے‬
‫سمجھ لگ گئی تھی کے یہ لڑکی لمبے عرصے تک ساتھ‬
‫چلنے والی ہے ‪ِ .‬پھر حنا کا ایس ایم ایس آیا کے ابھی جب‬
‫تک میں یہاں الہور اپنے گھر پے ہوں آپ مجھے کال نہ‬
‫کریں اور نہ ہی خود ایس ایم ایس کریں میں خود آپ سے‬
‫رابطہ کروں گی میں جب واپس ڈیوٹی پے جاؤں گی تو آپ‬
‫کو کال کر کے بتا دوں گی ِپھر کال پے ہی گپ شپ لگا لیا‬
‫کریں گے‪ .‬میں نے حنا کو کہا حنا جی آپ کا حکم سر‬
‫آنکھوں پے آپ جیسا کہیں گی ویسا ہی ہو گا‪ِ .‬پھر حنا کی‬
‫طرف سے آخری ایس ایم ایس آیا ابھی مجھے کچھ گھر کا‬
‫کام ہے میں ِپھر ٹائم نکال کر بات کروں گی جب میں اسالم‬
‫آباد اپنے گھر واپس آ گیا میرا دِل ہی نہیں لگ رہا تھا ‪.‬‬
‫کیونکہ مجھے شیخوپورہ میں گزارے ہوئے دن اور نورین‬
‫عشرت آنٹی ثمینہ چچی سائمہ آنٹی اور بالل والی آنٹی سب‬
‫یاد آ رہے تھے ‪ .‬لیکن میں کیا کر سکتا تھا مجھے واپس‬
‫بھی آنا تھا اور آ کر اپنی اگلی پڑھائی کا کچھ کرنا تھا ‪.‬‬
‫خیر میں نے مہوش اور آسمہ آنٹی سے پہلے فوزیہ آنٹی‬
‫اور حنا کے معاملے کو پہلے سیٹ کرنا ہے ‪ .‬میں نے حنا‬
‫کے ساتھ ملنے کا پالن بنانے لگا ‪ .‬مجھے آئے ہوئے ‪4‬‬
‫دن ہو گئے تھے آج منگل تھا میں سوچا حنا الہور سے‬
‫واپس آ چکی ہو گی اور وہ پنڈی میں اپنی ڈیوٹی پے آ‬
‫چکی ہو گی ‪ .‬میں صبح کے ٹائم یونیورسٹی کے لیے نکل‬
‫گیا میں نے ‪ 3‬یونیورسٹی کی انفارمیشن اکٹھی کر چکا تھا‬
‫ٹائم دیکھا تو ‪ 1‬بجنے واال تھا میں سیدھا گھر آ گیا اور آ‬
‫کر نہا دھو کر كھانا کھایا اور اپنے بیڈروم میں گیا اور‬
‫تقریبا ً ‪ 3‬بجے کے وقعت میں نے اپنے نمبر سے حنا کا‬
‫ایس ایم ایس کیا کے کیا حال ہے کیسی ہو راولپنڈی چلی‬
‫گئی ہو ‪ .‬میں ایس ایم ایس بھیج کر جواب کا انتظار کرنے‬
‫لگا ‪ .‬لیکن کوئی جواب نہیں آیا ‪ .‬میں نے اپنا لیپ ٹاپ لگا‬
‫لیا اور کچھ سائیٹس دیکھنے لگا ‪ .‬کوئی ‪ 20‬منٹ بَ ْعد‬
‫مجھے ایس ایم ایس آیا میں دیکھا وہ حنا کا ہی تھا اس‬
‫نے جواب دیا میں ٹھیک ہوں میں راولپنڈی میں ہوں ڈیوٹی‬
‫پے ہی ہوں تم سناؤ کیسے ہو آج کیسے یاد کر لیا ‪ .‬میں‬
‫نے جواب دیا آپ کوئی بھولنے والی چیز ہیں ‪ .‬آپ تو‬
‫ہمیشہ دِل میں ہیں ‪ .‬وہ الگ بات ہے آپ ہی بھول جاتی ہیں‬
‫‪ .‬آپ نے کہا تھا میں راولپنڈی جا کر رابطہ کروں گی لیکن‬
‫آپ نے نہیں کیا میں کل آپ کی کال یا ایس ایم ایس کا‬
‫انتظار کرتا رہا تھا ‪ .‬آج خود کر دیا ‪ .‬تو آگے سے حنا کا‬
‫جواب آیا سوری ڈیئر میں کل آ کر کافی مصروف تھی کل‬
‫شام تک ‪ 2‬آپْریشَن تھے اس کے لیے مصروف تھی ٹائم ہی‬
‫نہیں مال ‪ِ .‬پھر میں نے حنا کے ساتھ کچھ یہاں وہاں کی‬
‫باتیں کرتا رہا باتوں باتوں میں نے اس کے اسپتال کا نام‬
‫اور کس ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتی ہے کا پوچھ لیا ‪ .‬وہ‬
‫اسپتال زیادہ دور نہیں تھا ‪ .‬خیر کچھ دیر گپ شپ لگاکر‬
‫بائے بول دیا اِس طرح ہی میں نے اس سے جمه تک ‪2‬‬
‫اور مرتبہ ایس ایم ایس پے گپ شپ لگائی ‪ .‬لیکن میں نے‬
‫اس کو اپنےبارے میں نہیں بتایا کے میں اسالم آباد میں‬
‫رہتا ہوں ‪ .‬میں اصل میں اس کو سرپرائز دینا چاہتا تھا ‪.‬‬
‫اِس لیے ہفتے والے دن شیو وغیرہ کی پینٹ شرٹ پہنی‬
‫اور موٹر بائیک نکالی اور پنڈی کی طرف نکل آیا ‪ .‬اور‬
‫ِپھر میں حنا کےبتا ے ہوئے اسپتال پہنچ گیا ‪ .‬موٹر بائیک‬
‫کو پارکنگ میں کھڑا کر کے میں اسپتال کے اندر چال گیا‬
‫حنا گا ئِینی ڈیپارٹمنٹ میں ڈیوٹی دیتی تھی ‪ .‬میں نے‬
‫رسپشن سے حنا کے ڈیپارٹمنٹ کا پتہ کیا اس نے مجھے‬
‫رستہ بتا دیا میں تالش کرتا ہوا حنا کے ڈیپارٹمنٹ کے‬
‫سامنے کھڑا ہو گیا میرے دِل دھک دھک کر رہا تھا کیوں‬
‫مجھے یہ ڈر تھا کہیں حنا برا نا مانجائے ‪ .‬لیکن میں نے‬
‫ِپھر ہمت کی اورگیٹ کھول کر اندر چال گیا اندر داخل ہوا تو‬
‫دیکھا باہر ویٹنگ میں کافی اور خواتین مریض بیٹھی‬
‫تھیں‪ . .‬ان میں زیادہ تر پریگننٹ خواتین تھیں ‪ .‬میں نے‬
‫یہاں وہاں دیکھا مجھے ایک سائڈ پے رسپشن نظر آیا ‪.‬‬
‫میں چلتا ہوا وہاں گیا وہاں ایک لڑکی منہ نیچے کر کے‬
‫پیپرز پے کچھ لکھ رہی تھی ‪ .‬میں قریب پہنچ کر اس لڑکی‬
‫سے بولی مجھے حنا سے ملنا ہے ‪ .‬جب اس لڑکی نے سر‬
‫اٹھایا تو میں حیران رہ گیا وہ حنا تھی منہ نیچے کر بیٹھی‬
‫کچھ لکھ رہی تھی ‪ .‬اس نے مجھے دیکھا وہ حیران ہو کر‬
‫ہکا بقا رہ گئی اور حیرت سے میرا منہ دیکھتی رہ گئی ‪.‬‬
‫اور ِپھر بولی کا شی آپ یہاں کب اور کیسے آئے ہیں ‪ .‬میں‬
‫نے کہا دیکھ لیں دِل میں چاہت ہو تو بندہ کہیں بھی ہو آ ہی‬
‫جاتا ہے ‪ .‬بس میں ب بھی آ گیا ہوں ‪ .‬وہ میری بات سن کر‬
‫مسکرائی ‪ .‬اتنی دیر میں ایک اور نرس آئی وہ بھی کیا‬
‫کمال کا چیز تھی ایک دم ٹائیٹ مال تھی یا ‪ 32‬سال کی ایک‬
‫گوری چیھ اور ایک دم سیکسی آنٹی ٹائپ تھی ‪ .‬ممے بھی‬
‫کافی اچھے تھے اس کے بھرا ہوا جسم تھا اس کا ‪ .‬میں‬
‫نے اس کی شرٹ پے لگے بیچ پر نام پڑھ تو شازیہ لکھا‬
‫ہوا تھا ‪ .‬ابھی میں اس کی طرف ہی دیکھ رہا تھا تو حنا‬
‫بولی شازیہ تم تھوڑا یہاں دیکھو میں ابھی آتی ہوں‬
‫میرامہمان آیا ہے ‪ .‬میں تھوڑی دیر تک آتی ہوں ‪ .‬اور‬
‫مجھے کہا کا شی آؤ باہر چلتےہیں ‪ .‬حنا رسپشن سے نکل‬
‫کر آگے آگے چل پڑی میں اس کے پیچھے چل پڑا میں نے‬
‫گیٹ کے قریب پہنچ کر مڑ کر دیکھا شازیہ مجھے ہی دیکھ‬
‫رہی تھی میں نے شرارتی سی سمائل پاس کی تو وہ بھی‬
‫مجھے دیکھ کر مسکرا پڑی اور ِپھر منہ نیچے کر لیا ‪.‬‬
‫میں ِپھر وہاں سے حنا کے ساتھ کیفیٹیریا میں آ گئے حنا‬
‫نے کچھ آرڈر کیا اور میں اور وہ جہاں اسٹاف کے لوگ‬
‫بیٹھتے تھے وہاں آ کر بیٹھ گئے ‪ِ .‬پھر حنا بولی کا شی تم‬
‫یہاں کیسے اور کب آئے ہو تو میں نے آنکھ مار کے کہا‬
‫حنا جی ابھی موٹر بائیک پے آدھا گھنٹہ پہلے آیا ہوں‪ .‬تو‬
‫میری بات سن کر حیران ہو ہوئی اور بولی میں سمجھی‬
‫نہیں تم کیا کہہ رہے ہو ‪ .‬میں نے کہا حنا جی میں نے آپ‬
‫کو سرپرائز دینا تھا اِس لیے آپ سے چھپا کر رکھا اصل‬
‫میں میں اسالم آباد میں رہتا ہوں اور ِپھر میں نے حنا کو‬
‫اپنی ساری اسٹوری سنا دی ‪ .‬وہ کافی حیران بھی ہوئی اور‬
‫خوش بھی ہوئی ‪ .‬میں نے کہا حنا جی اب تو ہم آپ کے دِل‬
‫کے بہت قریب ہیں اب تو ملنے کا موقع دے ہی دیا کریں‬
‫گی ‪ .‬تو وہ میری بات پے مسکرا نے لگی اور بولی ابھی‬
‫بھی تو ملنے ہی آئے ہو ‪ .‬میں نے کہا ہاں یہ تو ہے ‪،‬‬
‫ویسے آپ کو چھٹی کب ہوتی ہے ‪ .‬تو حنا نے کہا میری‬
‫لگاتار ڈیوٹی ہوتی ہے میں مہینے کے آخر پے لے کر گھر‬
‫چلی جاتی ہوں ‪ .‬میں نے کہا آپ یہاں کہا نرہتی ہیں تو حنا‬
‫نے کہا میرے اسپتال کے بالکل آخر پے اسپتال کا ہاسٹل‬
‫ہے وہاں ہی رہتی ہوں ‪ .‬میں نے کہا حنا جی آپ کی ڈیوٹی‬
‫ٹائم یہ ہی ہے تو وہ بولی ‪ 3‬دن ڈے میں ہوتی ہے ‪ 3‬دن‬
‫نائٹ میں ‪ .‬جب نائٹ میں ہوتی ہے تو دن کو ہاسٹل میں‬
‫سارا دن سوئی رہتی ہوں ‪ .‬جب دن کو ہوتی ہے تو رات کو‬
‫سوئی رہتی ہوں ‪ .‬میں نے آنکھ مار کر کہا چپلیں اچھی‬
‫بات ہے جب نائٹ کی ڈیوٹی ہو گی تو دن کو کبھی کبھی‬
‫ہمیں بھی اپنی خدمت کا موقع تو دیا کریں گی نہ تو حنا‬
‫میری بات سن کر شرما گئی اور منہ نیچے کر لیا ‪ِ .‬پھر‬
‫کچھ دیر بَ ْعد ویٹر چائے اور کچھ کھانے پینے کی چیزیں‬
‫لے آیا ‪ .‬ہم وہ بھی کھاتے پیتے رہے اور یہاں وہاں کی‬
‫باتیں کرتے رہے ‪ِ .‬پھر میں مزید کچھ دیر گپ شپ لگا کر‬
‫واپس گھر آ گیا ‪ .‬اب میری حنا سے تقریبا ً ہر روز بات‬
‫ہونے لگی اور درمیان میں میں جب وہ کہتی تو اس کو‬
‫اسپتال میں مل آتا تھا ‪ .‬میں نے اس کے ساتھ کھال مذاق‬
‫شروع کر دیا تھا ‪ .‬سیکس کے موضوع پے بھی بات ہونے‬
‫لگی لیکن میں نے ابھی تک اس کے ساتھ کچھ کرنے کا‬
‫نہیں کہا تھا ‪ .‬ایک دن میں اس کے ساتھ رات کو ایس ایم‬
‫ایس پے بات کر رہا تھا تو میں نے پوچھا حنا ایک بات‬
‫سچ سچ بتاؤ گی تو وہ بولی ہاں پوچھ لو میں کوشش‬
‫کروں گی ‪ .‬میں نے کہا حنا تم نے کہا تھا کے تم ابھی‬
‫کنواری ہو اور کسی کے ساتھ چکر بھی نہیں رکھا لیکن‬
‫ِپھر یہ کیا بات ہے کے تمہاری بُنڈ پیچھے سے مست اور‬
‫موٹی ہے تمہاری کمر کے حساب سے کافی باہر کی نکلی‬
‫ہوئی ہے ‪ .‬ایسی بُنڈ تو زیادہ تر شادی شدہ عورت کی ہوتی‬
‫ہے ‪ .‬حنا میری بات سن کر خاموش ہو گئی تھی ‪ .‬میں نے‬
‫پوچھا حنا جی اگر سچ نہیں بتانا چاہتی تو جھوٹ ہی بتا‬
‫دیں ‪ .‬تو وہ بولی کا شی تم بہت تیز اور چاالک لڑکے ہو ‪.‬‬
‫میں نے جب ٹرین میں دیکھا تھا مجھے لگا تم ایک پڑھے‬
‫لکھے لڑکے ہو ڈیٹ وغیرہ یا لڑکیوں سے دوستی کرتے‬
‫ہو گے ‪ .‬لیکن مجھے نہیں پتہ تھا تم تو پکے کھالڑی ہو ‪.‬‬
‫اور عورت کا پورا ایکسرے اُتار لیتے ہو ‪ .‬میں اس کی‬
‫بات سن کر ہنسنے لگا اور بوال حنا جی اب ایسا ظلم بھی‬
‫نہیں کرو ‪ .‬میں اتنا بڑا بھی کھالڑی نہیں ہوں ‪ .‬آج تک‬
‫حقیقت میں پھدی کی شکل تک نہیں دیکھی ہے ‪ .‬انٹرنیٹ‬
‫پے یا موویز وغیرہ میں ہی دیکھی ہے ‪ .‬تو وہ بولی کا‬
‫شی جی میں انتی بھی سیدھی یا بچی نہیں ہوں جو تم‬
‫جیسے کھالڑی کو سمجھ نہیں سکتی ‪ .‬تم پکے شکاری ہو‬
‫‪ .‬اور مجھے یقین ہے تم نے نا صرف پھدی کی شکل‬
‫دیکھی ہے بلکہ تم نے کتنی دفعہ ماری بھی ہوئی ہے اور‬
‫تم نے کتنی دفعہ گانڈ بھی ماری ہوئی ہے ‪ .‬میں اس کی‬
‫بات سن کر کھل کھال کر ہنسا ‪ .‬میں نے کہا حنا جی اب‬
‫ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے ‪ .‬ہاں ‪ 2‬یا ‪ 3‬دفعہ کیا ضرور‬
‫ہے لیکن جس طرح آپ میری تعریف کر رہی ہیں ‪ .‬ایسا‬
‫کچھ بھی نہیں ہے ‪ .‬حنا نے کہا اچھا یہ تو بتاؤ کون ہے‬
‫وہ جس اب تک ‪ 2‬یا ‪ 3‬دفعہ کر چکے ہو‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪31‬‬
‫خالہ اور ا می نے آپس میں ہی بات پکی کی ہوئی تھی‬
‫جس کا مجھے بھی اور عامر کو بھی پتہ تھا ‪ .‬عامر نے‬
‫ایف س سی مکمل کر لی تھی ‪ .‬وہ اپنے رزلٹ کا انتظار کر‬
‫رہا تھا ‪ .‬اِس لیے خالہ نے عامر کو بول کر مجھے پڑھانے‬
‫کا بول دیا ‪ .‬وہ فارغ تھا اِس لیے وہ رازی ہو گیا اور اگلے‬
‫دن ہی ‪ 3‬بجے کے وقعت ہمارے گھر آ گیا ا می اس کو‬
‫دیکھ کر بہت خوش ہوئی اس کی کافی خدمت کی اور وہ‬
‫مجھے اس دن ‪ 5‬بجے تک پڑھا کر چال گیا ‪ .‬ایسی طرح ہی‬
‫‪ 3‬دن گزر گئے اور عامر آ جاتا اور مجھ پڑھاے کر چال‬
‫جاتا ‪ .‬ا می اور میرا چھوٹا بھائی تو دو پہر کو سو تھے‬
‫ابو کام پے ہوتے تھے ‪ .‬اِس لیے عامر روز آ کر مجھے‬
‫میرے کمرے میں ہی پڑھا کر چال جاتا تھا ‪ 5 .‬سے ‪ 6‬دن‬
‫بَ ْعد کی بات ہے گھر میں سب سوئے ہوئے تھے میں عامر‬
‫سے اپنے کمرے میں پڑھ رہی تھی ‪ .‬تو عامر نے مجھے‬
‫کہا حنا تمہیں پتہ ہے تمہاری اور میری بات پکی ہوئی ہے‬
‫اور تم سے میری شادی ہو گی ‪ .‬میں تھوڑا سا شرما گئی‬
‫اور آہستہ آواز میں بولی جی عامر بھائی مجھے پتہ ہے ‪.‬‬
‫عامر نے کہا حنا تم پاگل ہو تمہاری اور میری شادی ہو گی‬
‫اور تم میری ِبی ِوی بنو گی اور تم مجھے بھائی بال رہی ہو ‪.‬‬
‫تو میں اس کی بات سن کر شرما گئی اور منہ نیچے کر لیا‬
‫‪ .‬تو اس نے کہا مجھے آئِ ْندَہ سے بھائی نہیں کہنا مجھے‬
‫بس میرے نام عامر سے بال لیا کرو ‪ .‬تو میں بولی ا می‬
‫اور خالہ میرے بارے میں کیا سوچے گی کے میں آپ کو‬
‫نام سے بالتی ہوں ‪ .‬تو عامر نے کہا پاگل کوئی بھی کچھ‬
‫نہیں بولے گا سب کو پتہ ہے تم سے میری شادی ہو گی‬
‫اِس لیے کوئی بھی برا نہیں مناے گا بس تم مجھے میرے‬
‫نام سے پکارا کرو ‪ .‬میں نے کہا اچھا ٹھیک ہے ‪ِ .‬پھر وہ‬
‫مجھے پڑھا کر چال گیا ‪ .‬اگلے دن ِپھر جب میں پڑھ رہی‬
‫تھی تو عامر نے کہا حنا ایک بات تو بتاؤ میں تمہیں کیسا‬
‫لگتا ہوں تم مجھے پسند کرتی ہو یا نہیں ‪ .‬تو میں خاموش‬
‫ہو گئی ‪ .‬اور ِپھر عامر نے پوچھا بتاؤ نا حنا ‪ .‬میں نے کہا‬
‫عامر آپ بہت اچھے ہیں ‪ .‬تو وہ بوال میں تمہیں پسند ہوں‬
‫یا نہیں تو میں نے کہا آپ کیوں پوچھ رہے ہیں تو اس نے‬
‫کہا پہلے تم بتاؤ نہ ‪ .‬میں نے کہا جی تو وہ بوال حنا میں‬
‫بھی تمہیں بہت پسند کرتا ہوں ‪ .‬اور میرا ہاتھ پکڑ لیا میں‬
‫نے فورا ً اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور بولی عامر یہ آپ کیا کر‬
‫رہے ہیں تو وہ بوال حنا تم کیوں ڈر رہی ہو میں تمھارے‬
‫ہونے واال میاں ہوں تم میری ِبی ِوی بنو گی ِپھر کیوں مجھ‬
‫سےڈر رہی ہو ‪ .‬میں اس کی بات سن کر بولی عامر یہ‬
‫ٹھیک نہیں ہے ابھی شادی ہوئی تو نہیں ہے نہ یہ سب‬
‫کچھ شادی سے پہلے ٹھیک نہیں ہے ‪ .‬تو وہ خاموش ہو‬
‫گیا اور مجھے پڑھا کر چال گیا ‪ .‬اگلے ‪ 3‬سے ‪ 4‬دن تک وہ‬
‫مجھے آ کر پڑھا کر چال جاتا تھا ‪ .‬مجھے اندازہ ہو گیا تھا‬
‫عامر مجھے سے ناراض ہے ایک دن میں نے کہا عامر‬
‫مجھ سے ناراض کیوں ہیں ‪ .‬تو وہ بوال حنا تم مجھے اپنا‬
‫نہیں سمجھتی ہو اور مجھے پتہ ہے تم مجھے پسند بھی‬
‫نہیں کرتی ہو ‪ .‬تو میں نے کہا کس نے آپ کو کہا ہے میں‬
‫آپ کو پسند کرتی ہوں ‪ .‬لیکن عامر شادی سے پہلے اِس‬
‫طرح کا کوئی بھی کام غلط ہےاگر مجھے کچھ ہو گیا تو‬
‫امی اور خالہ کیا سوچے گی خاندان میں سب لوگ برا بھال‬
‫کہیں گے ‪ .‬بدنامی ہو گی ‪ .‬تو وہ بوال حنا مجھے سب پتہ‬
‫ہے ‪ .‬لیکن میں تم سے ایسا کوئی غلط کام نہیں کروں گا‬
‫جس سے تمہیں کوئی برا بھال کہے یا خاندان کی عزت‬
‫خراب ہو ‪ .‬لیکن ہم ایک دوسرے کا ہاتھ تو پکڑ سکتے‬
‫ہیں پیار کی باتیں تو کر سکتے ہیں ‪ .‬میں اس کی بات سن‬
‫کر شرما گئی اور میرا منہ الل سرخ ہو گیا اور میں نیچے‬
‫دیکھنے لگی ‪ .‬تو عامر بوال حنا میرا یقین کرو میں کبھی‬
‫بھی تمہیں کوئی نقصان نہیں دوں گا ‪ .‬میں دوسرا واال کام‬
‫شادی کے بَ ْعد ہی کروں گا لیکن ہم ایک دوسرے سے پیار‬
‫کی باتیں اور کس تو کر سکتے ہیں ‪ .‬میں ِپھر شرما گئی‬
‫اور کچھ نہ بولی ‪ .‬اس نے کہا حنا بتاؤ نہ جواب دو ‪ .‬میں‬
‫نے آہستہ سے کہا میں سوچ کر جواب دوں گی ‪ِ .‬پھر اس‬
‫دن بھی وہ مجھے پڑھا کر چال گیا اگلے ‪ 2‬دن تک میں نے‬
‫اس کو کوئی جواب نہیں دیا ِپھر ‪ 1‬دن اس نے تھوڑا سا‬
‫پڑھا کر مجھے پوچھا حنا تم نے کیا سوچا ہے میں نے کہا‬
‫عامر اگر ا می نے یا کسی نے دیکھ لیا تو بہت مسئلہ بن‬
‫جائے گا ‪ .‬تو وہ بوال حنا کچھ بھی نہیں نہیں ہو گا جب میں‬
‫آتا ہوں سب سوئے ہوتے ہیں کسی کو کچھ بھی نہیں پتہ‬
‫چلے گا خالہ کو تو پتہ ہے حنا اندر پڑھ رہی ہے اور ہم‬
‫کون سا دوسرا واال کام کریں گے بس ویسے ہی باتیں‬
‫کریں گے یا کس وغیرہ ‪ .‬میں اس کی بات سن کر خاموش‬
‫ہو گئی تووہ بوال بتاؤ ِپھر تم راضی ہو تو میں نے آہستہ‬
‫سا اپنا سر ہاں میں ہال دیا ‪ِ .‬پھر اس نے میرا ہاتھ پکڑ لیا‬
‫اور بوال حنا تمہیں پتہ ہے شادی والی رات کو میاں بِی ِوی‬
‫کیا کرتے ہیں ‪ .‬تو میں اس کی بات سن کر شرم سے الل‬
‫سرخ ہو گئی اور اپنے منہ نیچے کر لیا ‪ .‬اور کچھ نہ بولی‬
‫‪ .‬عامر نے دوبارہ ِپھر پوچھا بتاؤ بھی اگر نہیں پتہ تو میں‬
‫بتاؤں ‪ .‬تو میں نے سر ہال کر کہا ہاں تو اس نے کہا حنا‬
‫شادی والی رات کو سھاگ رات بولتے ہیں اس رات میاں‬
‫ِبی ِوی ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں اور اس رات‬
‫کو میا ناپنی ِبی ِوی کے ساتھ وہ واالکام بھی کرتا ہے ‪.‬‬
‫مجھے اس کی بات سن کر بہت شرم آ رہی تھی ‪ .‬عامر ِپھر‬
‫بوال تم بھی کچھ بولو نہ تو میں نے کہا کیا بولوں تو وہ‬
‫بوال کچھ بتاؤ اسکول کی سہیلیوں نےکچھ تو بتایا ہو گا ‪.‬‬
‫تو میں نے کہا کچھ خاص نہیں بتایا میری ایک ہی پکی‬
‫سہیلی ہے اس کی باجی کی شادی ہوئی تھی تو اس نے‬
‫مجھے اپنی باجی کا بتایا تھا کے شادی والی رات کو باجی‬
‫اور ان کی میاں بہت پیار کرتے رہے ہیں اور سارے کپڑے‬
‫اُتار کر وہ واالکام بھی کیا تھا ‪ِ . .‬پھر میں خاموش ہو گئی ‪.‬‬
‫تو وہ بوال حنا تمہیں پتہ ہے پہلی دفعہ بہت درد بھی ہوتا‬
‫ہے ‪ .‬تو میں نے کہا ہاں سنا تھا میری سہیلی بتا رہی تھی‬
‫‪ِ .‬پھر عامر نے میرے ہاتھ کو چوم لیا اور بوال میں اب جا‬
‫رہا ہوں ِپھر کل باتیں کریں گے ‪ِ .‬پھر اس دن کے بَ ْعد اکثر‬
‫وہ میرا ہاتھ پکڑ لیتا اور باتیں کرتا رہتا ِپھر درمیان میں‬
‫وہ میری گالوں پے اور ِپھر کچھ دن بَ ْعد میرے ہونٹوں پے‬
‫کس کرنے لگا ‪ .‬اب میری بھی شرم کافی حد تک ختم ہو‬
‫چکی تھی ‪ .‬میں اور وہ ایک دوسرے کو منہ میں منہ ڈال‬
‫کر کس کرتے تھے‬
‫ِپھر ایک دن عامر نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن پے رکھ‬
‫دیا میرے جسم میں کر نٹ دور گیا میں نے اپنا ہاتھ کھینچ‬
‫لیا اور بولی عامر یہ کیا ہے تو وہ بوال حنا یہ ہی تو ہے‬
‫جو عورت کی وہ میری پھدی کی طرف اشارہ کر کے بوال‬
‫اس کے اندر جاتا ہے تو میاں ِبی ِوی کو مزہ آتا ہے اور ِپھر‬
‫بچہ بھی پیدا ہوتا ہے ‪ .‬عامر نے ِپھر میرے ہاتھ پکڑ کر‬
‫اپنے لن پے رکھ دیا اس کا لن شلوار کے اندر تن کر فل‬
‫کھڑا تھا میں نے تھوڑی دیر کوئی حرکت نہیں کی ِپھر‬
‫عامر نے ہی میرے ہاتھ پے اپنا ہاتھ رکھ کر اوپر نیچے‬
‫کرنے لگا اور اپنے لن کو میرے ہاتھ سے سہالنے لگا ‪.‬‬
‫چند لمحوں بَ ْعد اس نے ہاتھ اٹھا لیا لیکن میں اپنے ہاتھ کو‬
‫اوپر نیچے کرتی رہی اور عامر کا لن سہال تی رہی ‪ .‬کافی‬
‫دیر میرا سہالنے کی وجہ سے اس نے اپنی شلوار میں‬
‫اپنی منی چھوڑ دی تھی اس کی شلوار کافی گیلی ہو گئی‬
‫تھی میں نے پوچھا عامر یہ کیا ہے تو اس نے کہا حنا یہ‬
‫ہی تو مال ہے جو عورت کی پھدی میں جاتا ہے تو عورت‬
‫کو مزہ بھی آ تا ہے اور بچہ بھی پیدا ہوتا ہے ‪ِ .‬پھر اس‬
‫دن کے بَ ْعد وہ روز کچھ دیر پڑھا کر مجھے سے اپنا لن‬
‫سہلوا تا تھا اس نے مجھے مٹھ مارنا سکھا دی تھی کچھ‬
‫دن بَ ْعد تو وہ اپنی شلوار سے لن باہر نکال کر مجھ سے‬
‫مٹھ مرواتا تھا ‪ .‬اور وہ میرے قمیض کے اوپر سے ہی‬
‫میرے چھوٹے چھوٹے ممے پڑ کر دباتا اور سہالتا رہتا‬
‫تھا اور میں اس کے لن کی مٹھ لگاتی تھی ‪ .‬کچھ دن تو‬
‫ایسا ہی چلتا رہا ِپھر ایک دن اس نے مجھے کہا حنا اپنی‬
‫شلوار اُتار کر اپنی پھدی تو دکھاؤ تو میں نے منع کر دیا‬
‫وہ مجھے بار بار کہتا رہا وہ لگاتار میری ‪ 2‬دن تک منت‬
‫سماجت کرتا رہا ِپھر آخر کار میں نے ہار مان لی اور اپنی‬
‫شلوار اُتار کر اس کو اپنی پھدی دیکھا دی میری پھدی‬
‫ایک دم ٹائیٹ تھی ابھی اس پے اتنے بال بھی نہیں آئے‬
‫تھے ‪ .‬وہ میری پھدی دیکھ کر پاگل ہو گیا اور آگے کو‬
‫جھک کر میری پھدی کو کس کر دی ‪ .‬مجھے لذّت کا ایک‬
‫شدید جھٹکا لگا ‪ .‬پہلی بار کسی نے میری پھدی کو ھواتھا‬
‫‪ِ .‬پھر وہ آہستہ آہستہ میری پھدی کو اپنے ہاتھ کی انگلی‬
‫سے سہالتا رہا اور کچھ دیر بَ ْعد ہی میری پھدی سے پانی‬
‫َرسنے لگا مجھے اس کی انگلی کی وجہ سے ایک عجیب‬
‫مزہ مل رہا تھا میں جنت کی سیر کر رہی تھی ‪ِ .‬پھر میں‬
‫اس کے سامنے کھلتی گئی اور ِپھر وہ مجھ روز پہلے آ کر‬
‫میری پھدی کے ساتھ کھیلتا تھا میری پھدی کو اپنی ُزبان‬
‫کے ساتھ چومتا اور چاٹتا رہتا تھا اور جب میری پھدی اپنا‬
‫پانی چھوڑ دیتی تھی تو وہ ِپھر بَ ْعد میں اپنے لن کی مجھ‬
‫سے مٹھ لگوا تا تھا ‪ .‬ہمارا یہ سلسلہ کافی دن تک چلتا رہا‬
‫‪ِ .‬پھر میرے پیپر بھی ہو گئے تھے اور پیپر بہت اچھے‬
‫ہوئے تھے تو میں نےامی کو بول کر خالہ کو بوال دیا کے‬
‫عامر بھائی کو کہے کے وہ مجھے کالج کے لیے شروع‬
‫سے ہی پڑھاناشروع کر دے کیونکہ کالج کی پڑھائی تیز‬
‫اور مشکل ہے ‪ .‬امی اور خالہ مان گئی تھیں ‪ .‬مجھے آب‬
‫عامر سے مزہ لینے کی عادت بن چکی تھی ‪ .‬عامر نے‬
‫بھی آگے یونیورسٹی میں ایڈمیشن لے لیا تھا صبح جاتا‬
‫اور دن کو آ کر مجھے کالج کا تھوڑا پڑھاکر ِپھر مجھے‬
‫پیار اور لذّت کا سبق دیتا تھا ‪.‬‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪32‬‬
‫امی اور خالہ مان گئی تھیں ‪ .‬مجھے آب عامر سے مزہ‬
‫لینے کی عادت بن چکی تھی ‪ .‬عامر نے بھی آگے‬
‫یونیورسٹی میں ایڈمیشن لے لیا تھا صبح جاتا اور دن کو آ‬
‫کر مجھے کالج کا تھوڑا پڑھاکر ِپھر مجھے پیار اور لذّت‬
‫کا سبق دیتا تھا ‪ .‬لیکن اس نے مجھے کبھی بھی اندر‬
‫کروانے کا نہیں کہا اور نہ ہی وہ کرنا چاہتا تھا ‪ .‬بَ ْعد میں‬
‫تو میں اور وہ اور زیادہ کھل گئے تھے جب سب سوئے‬
‫ہوتے تھے میں اور وہ کمرے کا دروازہ الک کر کے‬
‫پورے ننگے ہو کر مزہ کرتے تھے ‪ .‬وہ میرا ‪ 2‬دفعہ پانی‬
‫نکلوا دیا کرتا تھا ایک دفعہ میری پھدی کو اپنی ُزبان سے‬
‫سک کرتا تھا اور دوسری دفعہ وہ بیڈ پے ننگا بیٹھ جاتا‬
‫تھا اور مجھے اپنی جھولی میں بیٹھا لیتا تھا اور اپنے لن‬
‫اور میری بُنڈ کی لکیر میں تیل لگا کر اور کبھی کوئی‬
‫لوشن لگا کر اپنا لن میری بُنڈ کی لکیر میں پھنسا کر‬
‫مجھے آگے پیچھے کرتا رہتا اور اپنے دونوں ھاتھوں‬
‫سے میری نپلز کو پکڑ لیتا تھا نیچے اس کا لن میری بُنڈ‬
‫کی موری کے اوپر آگے پیچھے رگڑ تا رہتا تھا مجھے اتنا‬
‫مزہ ملتا تھا کے میں بتا نہیں سکتی اور ِپھر وہ ایسے ہی‬
‫میری بُنڈ کے اوپر ہی اپنی گرم گرم منی چھوڑ دیتا تھا اور‬
‫ایک دفعہ وہ میری پھدی چاٹتا تھا اور دوسری دفعہ جب‬
‫مجھے اپنے لن پے بیٹھا کر میری بُنڈ میں لن کو تیل لگا‬
‫کا رگڑ تا تھا تو میں ‪ 2‬دفعہ پانی چھوڑ دیتی تھی میرا اِس‬
‫طرح ہی عامر کے ساتھ ‪ 2‬سال گزر چکے تھا ‪ِ .‬پھر میں‬
‫جب کے آخری سال میں تھی تو اس کا باہر انگلینڈ میں‬
‫اسٹڈی ویزا لگ گیا اور وہ چال گیا میں نے بھی نرسنگ‬
‫کے‪ 3‬سال مکمل کیے اور مجھے بَ ْعد میں سرکاری جاب‬
‫مل گئی اور میں اس کے بَ ْعد سے یہاں اِس اسپتال میں‬
‫تقریبا ً ‪ 2‬سال ہو گئے ہیں نوکری کر رہی ہوں ‪ .‬اب اس کو‬
‫گئے ہوئے ‪ 3‬سال سے اوپر ہو گئے ہیں وہ اگلے سال‬
‫واپس آئے گا تو میری اس سے شادی ہو جائے گی ‪ .‬بس‬
‫اِس طرح ہی عامر سے مزہ لے لے کر میرے ممے اور‬
‫میری بُنڈ بڑی ہو گئی ہے ‪ .‬میں حنا کی اسٹوری سن کر فل‬
‫گرم ہو چکا تھا میرا لن ٹرا و َزر کے اندر ہی تن کر کھڑا‬
‫ہو چکا تھا ‪ِ .‬پھر حنا بولی کیا ہوا کا شی کہیں کچھ کام‬
‫خراب تو نہیں ہو گیا ‪ .‬تو میں بوال ظالم اتنی مست اور‬
‫سیکسی اسٹوری سنائی ہے وہ سن کر کس کافر کا کام‬
‫خراب نہیں ہو گا ‪ .‬تو وہ بولی تو ِپھر چلے جاؤ نہ اپنی اس‬
‫والی کے پاس جس کے ساتھ ‪ 2‬سے ‪ 3‬دفعہ کر چکے ہو ‪.‬‬
‫تو میں نے کہا حنا ضرور چال جاتا لیکن وہ بہت دور ہے‬
‫وہ شیخوپورہ میں رہتی ہے‪ .‬یہاں اسالم آباد میں کوئی نہیں‬
‫ہے بس اپنے ہاتھ سے ہی گزارا ہے ‪ .‬اِس لیے تو آپ کی‬
‫خدمت لینا چاہتا ہوں حنا میری بات سن کر ہنسنے لگی اور‬
‫بولی ابھی تو نا ممکن ہے ہاں تھوڑا صبر کرو شاید َب ْعد‬
‫میں کچھ مل جائے ‪ .‬میں نے کہا ٹھیک ہے حنا جی جیسے‬
‫آپ کی مرضی اور کچھ دیر مزید باتیں کی تو حنا نے کہا‬
‫میں سونے لگی ہوں ِپھر بات ہو گی ‪ .‬اور ِپھر میں بھی‬
‫سو گیا ‪ .‬اگلے ‪ 2‬دن دوبارہ میرا حنا کے ساتھ کوئی رابطہ‬
‫نہیں ہوا تھا ‪ .‬لیکن میں اگلے دن فوزیہ آنٹی کے گھر گیا‬
‫فیصل سے بات ہوئی اور فوزیہ آنٹی کو جب میں نے دیکھا‬
‫میرا لن جوش میں آ گیا کیا فوزیہ آنٹی کا غضب کا جسم‬
‫تھا اور بال کی خوبصورت بھی اور گوری چیک سمارٹ‬
‫عورت تھی اس کا بل کھاتا ہوا جسم تھا ‪ .‬مجھے جب چچی‬
‫کی باتیں یاد آنے لگی تو میں نے دِل میں سوچا فوزیہ آنٹی‬
‫بھی کیا مال ہے اور یہ بھی کس گانڈو کے ساتھ سیٹ ہے‬
‫‪ .‬اگر کبھی میرے ساتھ سیٹ ہوگئی تو اِس کی گانڈ اور‬
‫پھدی کو ایسا ٹھنڈا کروں گا کہ فیصل کو بھی بھول جائے‬
‫گی ‪ِ .‬پھر میں کچھ دیر فیصل کے ساتھ گپ شپ لگا کر‬
‫واپس آ گیا مجھے فوزیہ آنٹی کی طرف سے کوئی‬
‫مشکوک حرکت نظر نہیں آئی ‪ .‬لیکن مجھے پتہ تھا ‪ .‬و جو‬
‫کچھ بھی کرے گی رات کے اندھیرے میں کرے گی ‪ .‬میں‬
‫گھر واپس آ گیا ‪ِ .‬پھر مزید ‪ 2‬دن کچھ خاص نہ ہوا ‪ .‬لیکن‬
‫ِپھر ایک دن دن کے ‪11‬بجے میں نے حنا کو ایس ایم ایس‬
‫کیا کہانہو کیسی ہو تو اس کا جواب آیا ڈیوٹی پے ہوں تو‬
‫میں نے کہا لنچ کب کرو گی تو وہ بولی تو ‪ 1‬سے ‪ 2‬کے‬
‫درمیان ہے ‪ .‬میں نے کہا کیا موڈ ہے میرا آج باہر کھانے‬
‫کا موڈ ہو رہا ہے ساتھ چلو گی تو وہ بولی کہا ں جانا ہے‬
‫تو میں نے کہاسیورفوڈ چلتے ہیں تو اس نے کہا ٹھیک‬
‫ہے وہ نزدیک ہے‬
‫مجھے واپس بھی آنا ہے ‪ .‬میں نے کہا تم ریڈی رہنا میں‬
‫‪ 1‬بجے تمہیں اسپتال کے گیٹ سے پک کروں گا ‪ .‬اور ِپھر‬
‫میں نہا دھو کر شیو کی کپڑے چینج کر کے ‪12:30‬پے‬
‫گھر سے نکل آیا اور ‪ 1‬بجے اسپتال کے گیٹ پے پہنچ گیا‬
‫‪ 5 .‬منٹ بَ ْعد حنا مجھے باہر آتی ہوئی نظر آئی وہ مجھے‬
‫دیکھ کر مسکرا پڑی اور آ کر پیچھے بائیک پے بیٹھ گئی‬
‫اور میں اس کو لے کرسیور فوڈ کی طرف نکل آیا ‪ .‬رستے‬
‫میں اس نے اپنا ہاتھ میرے کاندھے پے رکھا تھا ‪ .‬میں‬
‫نے کہا حنا جی میں آپ کا دوست ہوں بھائی تو نہیں ہوں‬
‫کم سے کم دوست کی طرح تو بیٹھو ‪ .‬حنا میری بات سمجھ‬
‫گئی اور اپنا ہاتھ آگے کر کے میرے پیٹ پے رکھ کر پکڑ‬
‫لیا ‪ .‬میں نے آہستہ سے کہا زیادہ نیچے نہیں کرنا‬
‫نیچےعالقہ غیر ہے ِپھر مشکل ہو جائے گی ‪ .‬میں نے‬
‫سائڈ والے شیشےسے دیکھا وہ میری بات سن کر مسکرا‬
‫رہی تھی ‪ .‬اور آہستہ سا میرے کان کے پاس منہ کر کے‬
‫بولی کبھی تو عالقہ غیر دیکھنا ہی پڑے گا ‪ .‬مجھے اس‬
‫کی بات سن کر مستی چڑھ گئی ‪ .‬اور میں خوش ہو گیا ِپھر‬
‫ہم سیورفوڈ پے آ گئے ‪ .‬یہاں ہم نے كھانا کھایا کھانے کے‬
‫دوران میں نے کہا حنا جی آپ کی روم میٹ وہ ہی لڑکی‬
‫ہے نہ جو اس دن رسپشن پے کھڑی تھی ‪ .‬شازیہ نام کی‬
‫تو حنا بولی نہیں وہ نہیں ہے وہ تو پنڈی کی ہے اس کا‬
‫اپنا گھر ہے شادی شدہ ہے اس کا ‪ 6‬سال کا بیٹا ہے ‪.‬‬
‫میری روم میٹ گجرات کی ہے ‪ .‬اس کا نام فرزانہ ہے وہ‬
‫اس دن روم میں سوئی ہوئی تھی اس کی نائٹ ڈیوٹی تھی ‪.‬‬
‫میں نے آنکھ مارتے ہوئے کہا حنا جی ویسے آپ کی‬
‫سہیلی شازیہ شادی شدہ تو نہیں لگتی ‪ .‬حنا میری بات سن‬
‫کر تھوڑا مصنوعی غصہ دیکھا کر بولی اب جناب کا اس‬
‫پے بھی دِل آ گیا ہے ‪ .‬میں نے کہا نہیں ایسی بات نہیں ہے‬
‫میں تو ویسے بات کر رہا تھا کے وہ شادی شدہ لگتی نہیں‬
‫ہے ‪ .‬حنا مسکرا کر اور آہستہ سے بولی اکثر آنکھیں‬
‫دھوکہ کھا جاتی ہیں ‪ .‬وہ بڑی کمینی اور تیز چیز ہے ‪.‬‬
‫میاں کے ہوتے ہوئے بھی گا ِئینی کے ڈاکٹر سے روز‬
‫چودا تی ہے ‪ .‬میں حنا کی بات سن کر حیران رہ گیا ‪ .‬میں‬
‫نے کہا واقعہ ہی آپ سچ کہہ رہی ہو تو حنا بولی ابھی‬
‫پوری بات نہیں بتا سکتی رات کو فون پے بات کریں گے‬
‫تو اس کیا کہانی بتاؤں گی ‪ .‬ہم كھانا کھا کر وہاں سے‬
‫نکلے اور ِپھر میں نے حنا کو اسپتال چھوڑ کر گھر واپس‬
‫آ گیا اور آ کر سو گیا شام کو اٹھ کر نہا دھو کرچائےپی اور‬
‫اپنا لیپ ٹاپ آن کر کے بیٹھ گیا اور سائیٹس اوپن کر کے‬
‫دیکھنے لگا مجھے پتہ ہی چال رات کے ‪ 9‬بج گئے میرا‬
‫چھوٹا بھائی میرے روم میں بالنے آیا اور بوال کے بھائی آ‬
‫کر كھانا کھا لو ِپھر میں نے سب کے ساتھ مل کر كھانا‬
‫کھایا اور کھانے کے کے بعد ابو نے پوچھ بیٹا ِپھر کیا‬
‫سوچا ہے تو میں نے کہا ابو میں ‪ 3‬یونیورسٹیز کی انفو‬
‫لی ہے ِپھر ابو کے ساتھ اسٹڈی کے معاملے پے باتیں‬
‫ہوتی رہیں اور ِپھر ابو اٹھ کر اپنے کمرے میں چلے گئے‬
‫میں نے ٹائم دیکھا تو ‪ 30:10‬ہو گئے تھے میں بھی وہاں‬
‫سے اٹھ کر دوبارہ اپنے بیڈروم میں آ گیا اور بیڈ پے آ کر‬
‫لیٹ گیا ‪ .‬تقریبا ً ‪11‬بجے میں نے حنا کو ایس ایم ایس کیا‬
‫اور پوچھ کے وہ کہاں ہے اور کیا کر رہی ہے ‪ .‬تو اس نے‬
‫بتایا وہ فارغ ہے اور اپنے روم میں ہے ‪ِ .‬پھر میں نے اس‬
‫کو کال مال لی اور اس کے ساتھ باتیں کرنے لگا ‪ .‬باتوں‬
‫ہی باتوں میں میں نے اس سے دن والی بات کا ذکر کیا‬
‫کے وہ مجھے شازیہ والی بات کے اس کا کیا چکر ہے ‪.‬‬
‫حنا نے کہا کا شی جی ویسے آپ بہت ضدی ہو بات کو‬
‫بھولتے نہیں ہو ‪ .‬میں اس کی بات سن کر ہنسنے لگا اور‬
‫بوال کے حنا جی بچہ جب تک ضد نہ کرے تو ماں دودھ‬
‫بھی نہیں دیتی ‪ .‬اور آپ نے دن کو خود کہا تھا کے رات‬
‫کو فون پے بتاؤں گی ‪ .‬آگے سے حنا نے کہا کا شی جی‬
‫کبھی ماں کی دودھ کے عالوہ بھی کسی کا دودھ پیا ہے یا‬
‫نہیں تو میں نے کہا حنا جی دودھ تو خیر نہیں پیا ہاں البتہ‬
‫دودھ پالنے والی کے ساتھ مزہ کافی کیا ہے ‪ِ .‬پھر میں نے‬
‫پوچھا حنا جی آپ نے بھی کسی کو دودھ پالیا ہے تو بولی‬
‫ہاں عامر روز پہلے میرے نپلز منہ میں لے کر کتنی کتنی‬
‫دیر تک چوستا رہتا تھا اورسہال تا بھی رہتا تھا اِس لیے تو‬
‫یہ اتنی بڑے اور موٹے ہو گئے ہیں ‪ .‬میں نے کہا حنا جی‬
‫آپ کی نپلز کیسی ہیں اور کس رنگ کی ہیں ‪ .‬تو حنا نے‬
‫کہا نپلز کافی بڑی اور گول گول ہو چکی ہیں اور ان کا‬
‫رنگ پنک ہے ‪ .‬میں نے کہا حنا جی مجھے پنک رنگ کی‬
‫نپلز بہت پسند ہیں ‪ِ .‬پھر میں نے حنا کو یاد دالیا حنا جی‬
‫آپ مجھے مطلب کی بات بتاتی نہیں ہیں اور مجھے کہیں‬
‫اور ہی الجھا دیتی ہیں ‪ .‬تو حنا میری بات سن کر ہنسے‬
‫لگی ‪ِ .‬پھر حنا نے کہا کا شی جی جس کی آپ بات کر رہے‬
‫ہو وہ بہت کمینی اور تیز چیز ہے ‪ .‬اصل میں وہ ہمارے‬
‫ڈیپارٹمنٹ کی پرانی نرس ہے وہ سب کو جانتی ہے اور‬
‫سب اس کو جانتے ہیں ‪ .‬مجھے تو بس اپنے ڈیپارٹمنٹ کی‬
‫ڈاکٹر کا ہی پتہ ہے کیونکہ میں نے خود اپنی آنکھوں سے‬
‫دونوں کو رنگے ہاتھوں دیکھاتھا باقی سنا ہے کے اس‬
‫کے کوئی ‪ 2‬سے ‪ 3‬لوگوں کے ساتھ چکر ہیں ‪ .‬ایک دن‬
‫میری اور اس کی نائٹ ڈیوٹی تھی‪ .‬میں جب رسپشن پے‬
‫بیٹھی کام کر رہی تھی تو شازیہ نے کہا کے وہ رائونڈ پے‬
‫جا رہی ہے ‪ .‬اور مجھے یہ کہہ کر وہ چلی گئی میں تقریبا ً‬
‫وہاں آدھا گھنٹہ بیٹھی رہی لیکن وہ واپس نہیں آئی ‪ .‬اور‬
‫اِس دوران ہی ایک مریض کے ساتھ کوئی اٹینڈڈ میرے‬
‫پاس آیا اور بوال کے اس کے مریض کو دردہو رہی ہے آپ‬
‫تھوڑا چیک کریں ‪ .‬میں حیران ہوئی کے شازیہ تو رائونڈ‬
‫پے ہے ِپھر یہ میرے پاس آیا ہے ‪ .‬خیر میں اس کے ساتھ‬
‫چلی گئی اور جا کر اس کی وائف کو چیک کیا اور پین کلر‬
‫کا انجیکشن لگا کر واپس آ گئی میں جس وارڈ میں گئی‬
‫تھی وہ آخری وارڈ تھا اس سے پہلے ‪ 3‬اور وارڈ بنے‬
‫ہوئے تھے میں نے آتے ہوئے سارے وارڈ میں نظر ماری‬
‫مجھے شازیہ نظر نہیں آئی میں حیران تھی وہ کہانچلی‬
‫گئی ہے ‪ .‬میں وہاں سے سیدھی رسپشن پے آئی تو وہاں‬
‫بھی ابھی تک نہیں آئی تھی ‪ .‬میں رسپشن پے بیٹھ کر اس‬
‫کا انتظار کرنے لگی ‪ .‬لیکن اور میرے مزید ‪ 15‬منٹ انتظار‬
‫کرنے کے بَ ْعد بھی نہ آئی ‪ .‬مجھے پیشاب آیا ہوا تھا میں‬
‫اپنے اسٹاف روم کے باتھ روم میں چلی گئی وہاں پیشاب‬
‫کر کے جب واپس آ رہی تھی تو اسٹاف روم سے اگال ڈاکٹر‬
‫کا روم تھا اس کے روم کی کھڑکی پے جو گالس لگا تھا‬
‫اس میں اگر باہر اندھیرا ہو اور اندر تھوڑی سی بھی‬
‫روشنی ہو تو نظر آ جاتا تھا ‪ .‬میں نے کھڑکی سے آنکھ‬
‫لگا کر دیکھا تو اندر کا منظر دیکھ کر میرے ہوش اڑ گئے‬
‫تھے کیونکہ اندر ڈاکٹر اور شازیہ پورے ننگے ہوئے تھے‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪33‬‬
‫میں نے کھڑکی سے آنکھ لگا کر دیکھا تو اندر کا منظر‬
‫دیکھ کر میرے ہوش اڑ گئے تھے کیونکہ اندر ڈاکٹر اور‬
‫شازیہ پورے ننگے ہوئے تھے اور ڈاکٹر اپنے صوفےپے‬
‫بیٹھا تھا اور شازیہ اس کی گودھ میں دونوں طرف ٹانگیں‬
‫کر کے نیچے سے ڈاکٹر کا لن اندر لے رہی تھی مجھے‬
‫آواز تو نہیں آ رہی تھی ‪ .‬لیکن میں صرف دیکھ سکتی تھی‬
‫‪ .‬شازیہ پورے جسم کو ہوا میں اٹھا کر ِپھر نیچے ہوتی‬
‫تھی اِس سے ڈاکٹر کا پورا لن شازیہ کی پھدی کے اندر‬
‫باہر ہو رہا تھا ‪ .‬میں یہ دیکھ کر خود گرم ہو گئی تھی میں‬
‫اندر بھی دیکھ رہی تھی اور اپنے ایک ہاتھ سے اپنی پھدی‬
‫کو بھی مسل رہی تھی ‪ .‬میں نے وہاں تقریبا ً آدھا گھنٹہ‬
‫شازیہ اور ڈاکٹر کی چدائی دیکھی رہی تھی جس میں آخر‬
‫میں شازیہ نے ڈاکٹر کا لن اپنی گانڈ میں بھی لیا تھا ‪ .‬ان‬
‫کی چدائی دیکھ کر میں خود کافی گرم ہو گئی تھی اور‬
‫اپنے ہاتھ سے ہی اپنا بھی ایک دفعہ پانی نکلوا دیا تھا ‪.‬‬
‫اور میرے پینٹی نیچے سے پوری گیلی ہو گئی تھی میں‬
‫وہاں سے دوبارہ اپنے اسٹاف روم والے باتھ روم میں گئی‬
‫اور اپنی پینٹی اُتار کر اپنے بیگ میں رکھ لی اور اپنی‬
‫پھدی کو دھو کر دوبارہ رسپشن پے آ گئی اور آ کر دیکھا‬
‫تو شازیہ میرے سے پہلے آ کر بیٹھی تھی مجھے سے‬
‫پوچھنے لگا کے تم کہاں گئی تھی میں نے کہا میں رائونڈ‬
‫پے گئی تھی‬
‫ایک مریض کو درد تھا چیک کرنے گئی تھی ‪ .‬میں نے اس‬
‫کو پوچھا وہ کہاں تھی تو اس نے جھوٹ بول کر کہا وہ‬
‫رائونڈ سے ہو کر باتھ روم میں چلی گئی تھی ‪ .‬خیر وہ دن‬
‫گزر گیا اگلے دن رات کو تقریبا ً ‪ 1‬بجے کا ٹائم ہو گا ہم‬
‫دونوں رسپشن پے ہی بیٹھی تھیں میں نے اس کو کل‬
‫دیکھا سارا واقعہ سنا دیا جو کچھ میں نے دیکھا تھا پہلے‬
‫تو کافی جھوٹ بولنے کی کوشش کی ِپھر میری طرف سے‬
‫اعتماد ہونے کی وجہ سے اپنے ساری سٹوری مجھے سنا‬
‫دی ‪ .‬اور مجھے یہ بھی کہا کے حنا ڈاکٹر تمہارا بہت‬
‫دیوانہ ہے کہتا ہے حنا کی لے دو اگر تم راضی ہو تو میں‬
‫تمہیں بھی مزہ کروا سکتی ہوں ‪ .‬وہ ڈاکٹر تمہارا اور‬
‫تمہاری روم میٹ کا بہت دیوانہ ہے ‪ .‬باربار مجھے تم‬
‫دونوں کے لیے کہتا ہے ‪ .‬میں نے شازیہ کی باتیں سن کر‬
‫کہا مجھے نہیں لینا مزہ ڈاکٹر سے اور نہ مجھے دوبارہ‬
‫کہنا خود جو مرضی کرو مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے اور‬
‫میں نہ ہی کسی اور تمہارا بتاؤں گی ‪ِ .‬پھر اِس طرح ہی‬
‫مجھے شازیہ کا پتہ چال تھا ‪ .‬میں نے کہا حنا جی آپ نے‬
‫‪ 2‬دفعہ ایک دفعہ اپنی فل گرم سٹوری اور دوسری شازیہ‬
‫کی بتا کر میری آگ کو اور بھڑکا دیا ہے ‪ .‬آج میرا لن ِپھر‬
‫ایک دم ٹائیٹ ہو گیا ہے اِس کا کچھ کر دو ‪ .‬تو حنا نے کہا‬
‫میں کیا کر سکتی ہوں ‪ .‬ابھی صبر کرو ِپھر کبھی سوچوں‬
‫گی ‪ .‬میں نے کہا حنا جی آپ بے شک آپ اندر ابھی نہیں‬
‫کرواؤ لیکن اوپر اوپر سے مزہ یا عامر جیسا مزہ مجھے‬
‫بھی دے دو ‪ .‬تو وہ میری بات سن کر خاموش ہو گئی ‪.‬‬
‫میں نے ِپھر کہا حنا جی کیا سوچا ہے یقین کرو میں اندر‬
‫نہیں کروں گا نہ ہی آپ کی مرضی کے بغیر کچھ اور کروں‬
‫گا لیکن آپ عامر جیسا مزہ مجھے بھی کروا سکتی ہیں‬
‫اِس میں میرے اور آپ کا دونوں کا فائدہ ہو جائے گا ‪ .‬حنا‬
‫نے کہا چلو ٹھیک ہے مجھے کل تک سوچنے کا ٹائم دو‬
‫میں تمہیں کل میسیج کر کے بتا دوں گی کے میں راضی ہو‬
‫ں یا نہیں لیکن جو میں کہوں گی وہ ہی ہو گا اس سے‬
‫زیادہ کے لیے مجھے ابھی ٹائم چاہیے میں ابھی اندر نہیں‬
‫کروا سکتی ‪ .‬میں نے کہا حنا جی مجھے منظور ہے آپ‬
‫جو کہو گی ویسا ہی ہو گا ‪ِ .‬پھر اس نے مجھے کل کا بتا‬
‫کر بائے بول کر کال کٹ کر دی ِپھر میں بھی سو گیا اور‬
‫اگلے دن میں صبح ‪ 12‬بجے اٹھا نہا دھو کر ناشتہ کر کے‬
‫اپنا لیپ ٹاپ لگا کر بیٹھ گیا ‪ .‬تقریبا ً ‪ 1:25‬پے مجھے حنا‬
‫کامیسیج آیا کے کیا کر رہے ہو تو میں نے جواب دیا لیپ‬
‫ٹاپ پے گانے سن رہا ہوں ‪ .‬تو اس نے کہا کا شی جی کیا‬
‫یاد کرو گے میں تمہیں عامر جیسا مزہ دینے کے لیے تیار‬
‫ہوں لیکن میری ایک شرط ہے کے ایک تو میں اندر نہیں‬
‫کرواؤں گی دوسرا یہ کام میرے ہاسٹل میں میرے روم میں‬
‫ہو گا ‪ .‬میں نے کہا حنا جی آپ کی سب شرط منظور ہے‬
‫لیکن میں آپ کے ہاسٹل میں کیسے آؤں گا ‪ .‬وہ تو لیڈیز‬
‫ہاسٹل ہے ‪ .‬تو حنا نے کہا آج بھی میری نائٹ ڈیوٹی ہے‬
‫اور کل دن کو میں اپنے روم میں ہوں گی میری روم میٹ‬
‫بھی ڈیوٹی پے ہو گی ‪ .‬تم کل دن کو تقریبا ً ‪ 1:15‬پے‬
‫میرے ہاسٹل آ جانا اس ٹائم گارڈ كھانا کھانے اپنے روم‬
‫میں بیٹھ ہوتا ہے تم اس وقعت ہی گیٹ سے اندر آ جانا اور‬
‫سیدھا پہال فلور پے روم نمبر‪ 21‬میں آ جانا دروازہ کھال ہو‬
‫گا اس ٹائم دو پہر ہوتی ہے کوئی بھی وہاں نہیں ہوتا ‪ .‬میں‬
‫نے کہا حنا جی میں سمجھ گیا ہوں میں کل آ جاؤں گا ‪ .‬اور‬
‫ِپھر میں تو ہوا ؤنمیں تھا میرے اندرلڈو پھوٹ رہے‬
‫تھےکل دن تک ٹائم گزارنا میرے لیے مشکل ہو گیا تھا ‪.‬‬
‫خیر وقعت گزر ہی گیا میں اگلے دن ‪1:15‬پے حنا کے‬
‫ہاسٹل کے گیٹ کے نزدیک کھڑا تھا میں نے آگے پیچھے‬
‫نظر ماری اور دیکھا کوئی بھی نہیں تھا گارڈ بھی وہاں‬
‫گیٹ پے نہیں تھا ‪ .‬میں آرام سے چلتا ہوا گیٹ سے اندر‬
‫داخل ہوا اور فرسٹ فلور پے‪ 21‬نمبر روم کے پاس پہنچ‬
‫کر ہلکی سی دستک دی اور ِپھر دروازہ کھوال تو وہ کھال‬
‫ہوا تھا اندر داخل ہو کر دروازہ بند کر کے دیکھا حنا اپنے‬
‫بیڈ پے بیٹھی تھی مجھے دیکھتے ہی کھڑئی ہو گئی اور‬
‫مجھے آ کر سالم کیا ِپھر میں وہاں دوسرے بیڈ پے بیٹھ‬
‫گیا وہ اپنے بیڈ پے بیٹھ گئی ‪ .‬دونوں طرف سنگل بیڈ تھا ‪.‬‬
‫ِپھر حنا نے پوچھ کیا پیو گے میں نے کہا حنا جی ابھی تو‬
‫آپ کو پینے کا دِل کر رہا ہے وہ میری بات سن کا مسکرا‬
‫پڑی اور ِپھر مجھے ایک جوس دیا اور دوسرا خود کھول‬
‫کر پینے لگی میں بھی جوس پینے لگا جوس پی کر میں‬
‫اٹھ کر حنا کے بیڈ پے جا کر اس کے ساتھ بیٹھ گیا اور‬
‫میں نے کہا جان جی کیا پروگرام ہے تو وہ بولی وہ ہی‬
‫پروگرام ہے جو تمہارا ہے ‪ .‬میں نے کہا حنا جی ٹائم تھوڑا‬
‫ہے میرا تو دِل ہے کپڑے اُتار دیتے ہیں اور اپنا مزہ پورا‬
‫کر لیتے ہیں اس نے کہا ٹھیک ہے اور کھڑی ہو کر اپنے‬
‫کپڑے اُتار نے لگا اور اس نے اپنے شلوار اور قمیض اُتار‬
‫دی نیچے سے وہ پوری ننگی تھی اس کا کیا کمال کا مست‬
‫جسم تھا آج تک چچی یا نورین یا آسمہ آنٹی یا سائمہ آنٹی‬
‫کسی کا بھی ایسا جسم نہیں تھا جو حنا کا تھا ایک دم کسا‬
‫ہوا ٹائیٹ جسم تھا موٹے موٹے ممے گول اور باہر کو‬
‫نکلی ہوئی گانڈ اور مناسب سا پیٹ میں تو اس کا جسم‬
‫دیکھ کر خوش ہو گیا تھا ‪ .‬میں نے کہا حنا جی کیا مست‬
‫جسم ہے آپ کا کرو دیکھ کر ہی منہ میں پانی آ گیا ہے اور‬
‫آپ کی گانڈ اور بالکل مٹھی بند پھدی کیا کام کی چیز آپ‬
‫نے چھپا رکھی ہے ‪ .‬وہ میری بات سنا کا مسکرا پڑی ‪.‬‬
‫ِپھر میں نے اپنے کپڑے اُتار دیئے حنا مجھے ہی دیکھ‬
‫رہی تھی جب میں نے اپنا انڈرویئر اتارا اور میرا لن کسی‬
‫سپرنگ کی طرح اچھل کر باہر آیا تو میں نے دیکھا میرا‬
‫لن دیکھ کر حنا کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک اور‬
‫نشہ سا آ گیا تھا ‪ .‬اور مجھے سے بولی کا شی جی آپ نے‬
‫بہت ظالم چیز رکھی ہے ‪ .‬میری تو پھدی نے دیکھ کر پانی‬
‫چھوڑ نا شروع کر دیا ہے آپ کا تو عامر سے موٹا بھی‬
‫ہے اور لمبا بھی اندر لے کر مزہ آ جائے گا‪ .‬میں نے کہا‬
‫حنا جی ایک نا ایک دن اِس کی سیر آپ کو ضرور کرواؤں‬
‫گا ‪ .‬تو حنا بولی اب تو جلدی ہی اِس کو اندر لینے کے لیے‬
‫سوچنا پڑے گا ‪ .‬اور حنا نے آ کر میرا لن پکڑ لیا اور بولی‬
‫یقین کرو کا شی تمہارا لن بہت مزے کا ہے ‪ِ .‬پھر گھٹنوں‬
‫کے بل بیٹھ گئی ‪ .‬اور میرے لن کو کی ٹوپی کو منہ میں‬
‫لے لیا ‪ .‬اور آہستہ آہستہ اس کا چوپا لگا نے لگی ابھی‬
‫اس کو میرا لن کی ٹوپی کو منہ میں لیے ہوئے ‪ 1‬منٹ ہی‬
‫ہوا تھا کے دھماکہ ہوا اور کمرے کا دروازہ باہر سے کسی‬
‫نے کھوال اور اندر کا منظر دیکھا تو آنے واال بھی اور ہم‬
‫دونوں بھی ایک جگہ پے ہی وہاں ہی شیل ہو گئے‬
‫دروازہ کھول کر اندر آنے والی حنا کی روم میٹ مسرت‬
‫تھی اس کی جب نظر میرے اور حنا کے اوپر پری تو وہ‬
‫ہمیں حیرت سے پھٹی پھٹی نظروں سے دیکھتی ہی رہ‬
‫گئی کیونکہ میں اور حنا دونوں ننگے تھے اور حنا‬
‫گھٹنوں کے بل بیٹھی ہوئی تھی اور اس کے میں منہ میرا‬
‫لن تھا ‪ِ .‬پھر جب حنا نے اپنے منہ سے میرا لن باہر نکاال‬
‫اور مسرت سے بولی تم یہاں کیا کر رہی ہو ‪ .‬مسرت حنا‬
‫کی بات سن کر چونک گئی اور بغیر کچھ بولے ہوئے باہر‬
‫بھاگ گئی ‪ .‬حنا وہاں سے اٹھی اور جا کر دروازہ بند کیا‬
‫اور دوبارہ آ کر میرے پاس کھڑی ہو کر بولی کا شی فکر‬
‫نہ کرو یہ میری روم میٹ مسرت ہے ڈرنے کی ضرورت‬
‫نہیں ہے ‪ .‬اور حنا دوبارہ اپنے کے بل بیٹھ گئی اور میرے‬
‫لن کو منہ میں لے لیا اور اس کا چوپا لگا نے لگی حنا‬
‫میرا پورا لن اپنے منہ میں لینے کی کوشش کر رہی تھی‬
‫لیکن وہ پورا کیا آدھا بھی منہ میں نہیں لے پا رہی تھی ‪.‬‬
‫حنا کا چوپا لگا نے کا اسٹائل بہت ہی نراال تھا وہ اپنے منہ‬
‫کے اندر ہی اپنی تھوک کو جمع کر کے اس سے لن کے‬
‫اوپر گول گول ُزبان پھیر رہی تھی جس سے مجھے ایک‬
‫عجیب اور ِدلکش مزہ مل رہا تھا ‪ .‬درمیان میں کبھی کبھی‬
‫حنا میرے لن کی ٹوپی کو اپنے دانتوں میں دبا کر ہلکا سا‬
‫کاٹ بھی رہی تھی مزے کے ساتھ ساتھ ہلکی سی ِٹیس‬
‫بھی اٹھتی تھی‪ِ .‬پھر میں بیڈ پے بیٹھ گیا حنا آگے ہو کر‬
‫میری گود میں سر رکھ کر میرا لن منہ میں لے کر چوپا‬
‫لگا نے لگی ‪ .‬حنا کے چوپوں نے مجھے پاگل کر دیا تھا‬
‫کیونکہ وہ ‪ 1‬سیکنڈ کے لیے بھی لن کو منہ سے باہر نہیں‬
‫نکالتی تھی عامر نے اس کو اچھا خاصا سکھا دیا تھا حنا‬
‫کو چوپےلگاتے ہوئے کوئی‪ 10‬منٹ ہو چکے تھے ‪ .‬میرا‬
‫لن فل تن کر کھڑا ہو چکا تھا ‪ .‬مجھے اب محسوس ہو رہا‬
‫تھا کے تھوڑی دیر مزید چوپا لگا نے سے میری منی نکل‬
‫آئے گی ‪ .‬میں نے حنا کے سر سے پکڑ کر اس کو روک‬
‫دیا اس نے اپنی آنکھوں کے اشارےسے مجھے پوچھا‬
‫میں نے کہا کے اور مزید نہیں کرو منی نکل آئے گی ‪ .‬تو‬
‫وہ اَٹھ کر میرے ساتھ بیٹھ گئی ‪ .‬اور میرے لن کو ہاتھ میں‬
‫پکڑ کر چیک کیا اور بولی کا شی تمہارا لن اندر لینے کے‬
‫لیے اتنا دِل کر رہا ہے کہ میں بتا نہیں سکتی لیکن یہاں‬
‫میں اندر نہیں لے سکتی کیونکہ یہاں میری چیخوں کی‬
‫آواز باہر سنی جا سکتی ہے نہیں تو میں آج ہی تمھارے‬
‫لن کو اپنی پھدی میں اندر لے لیتی ‪ِ .‬پھر وہ اٹھی ان نے‬
‫اپنی الماری سے تیل کی بوتل نکالی اور اس میں سے کچھ‬
‫تیل نکال کر پہلے میرے لن کو اچھی طرح نرم اور گیال کیا‬
‫ِپھر تیل مجھے دیا اور بولی کا شی تیل نکال کر میری بُنڈ‬
‫کی موری اور اس کی دراڑ میں میں اچھی طرح لگا دو ‪.‬‬
‫میں نے تیل سے بُنڈ کی دراڑ کو اچھی طرح تیل سے نرم‬
‫کیا اور گیال کر دیا ِپھر میں نے اپنی دونوں ٹانگیں اوپر بیڈ‬
‫پے رکھ لی حنا بھی اٹھ کر میری گود میں آکر بیٹھ گئی اور‬
‫اپنے ایک ہاتھ سے میرے لن کو پکڑ کر اپنی بُنڈ کی دراڑ‬
‫میں پھنسا لیا اور ِپھر اپنی بُنڈ کو آگے پیچھے کرنے لگی‬
‫حنا کا منہ دوسری طرف تھا میں نے آگے ہاتھ کر کے حنا‬
‫کے ممے پکڑ لیے حنا کے ممے روئی کی طرح نرم مالئم‬
‫تھے ‪ .‬حنا جس اسٹائل سے اپنی بُنڈ کو میرے لن کے اوپر‬
‫رگڑ رہی تھی میرے لن کے اندر کر نٹ دور رہا تھا‪ .‬میں‬
‫بُنڈ کی دراڑ میں لن پھنسا کر رگڑ نے کا تجربہ پہلی دفعہ‬
‫کر رہا تھا ‪ .‬مجھے بہت زیادہ مزہ آ رہا تھا حنا کی موٹی‬
‫تازی اور نرم نرم بُنڈ اور اس کی بُنڈ کی دراڑ میں میرا لن‬
‫سلپ ہو کر رگڑ کھا رہا تھا ‪ .‬حنا نے میرے لن کو اپنی بُنڈ‬
‫کی دراڑ میں اچھی طرح پھنسا لیا تھا اور لن کو سختی‬
‫سے پکڑا ہوا تھا اور آگے پیچھے ہو رہی تھی اور تیل کی‬
‫وجہ سے پوچ پوچ کی آوازیں نکل رہیں تھیں‪ .‬حنا کے منہ‬
‫سے سسکیاں نکل رہیں تھیں ‪ .‬اور وہ سیکسی اور‬
‫مدھوش ہوا میں بولی کا شی جی آپ کے لن نے مجھے‬
‫پاگل کر ہے دِل کرتا ہے ایک جھٹکے میں اپنی بُنڈ میں لے‬
‫لوں ‪ .‬کا شی جی کہیں اور بندوبست کرو مجھے تمہارا لن‬
‫جلدی سے جلدی اپنی پھدی اور بُنڈ کے اندر لینا ہے ‪ .‬میں‬
‫نے کہا حنا جی فکر نہ کرو میں کوئی نہ کوئی َحل نکالتا‬
‫ہوں حنا کو اپنی بُنڈ میرے لن پے رگڑ تے ہوئے کافی ٹائم‬
‫ہو چکا تھا اس نے میرا ہاتھ پڑم کر اپنی پھدی کے اوپر‬
‫رکھ دیا اور بولی کا شی جی اپنی بڑی والی انگلی اِس میں‬
‫ڈال کر اِس کو تھوڑا سکون دو میں نے اپنی انگلی اس کی‬
‫پھدی پے رکھ کر ہلکی سی پُش کی میری آدھی انگلی اندر‬
‫چلی گئی حنا تھوڑا سی کسمسا گئی میں نے کہا حنا جی‬
‫اتنا کافی ہے تو بولی نہیں جان پوری اندر کرو ‪ .‬میں نے‬
‫تھوڑا اور زور لگایا اور پوری انگلی اندر کر دی حنا کے‬
‫منہ سے ہلکی سی آہ نکلی ِپھر میں نے ‪ 2‬منٹ کے وقفے‬
‫کے بعد انگلی کو اندر باہر کرنے لگا ‪ .‬حنا کو اور زیادہ‬
‫مدہوشی چڑھ گئی تھی ‪ .‬وہ اور زیادہ سسکیاں لینے لگی‬
‫تھی ‪ .‬میں اپنی انگلی کو حنا کی پھدی کے اندر باہر کر رہا‬
‫تھا اور حنا اپنی بُنڈ کو میرے لن کے اوپر تیزی سے رگڑ‬
‫رہی تھی ‪ .‬نیچے سے مسلسل رگڑ نے کی وجہ سے میرے‬
‫لن کی رگیں پھولنے لگیں تھیں مجھے محسوس ہو رہا تھا‬
‫اب میرا پانی نکلنے واال ہے ‪ .‬میں نے اپنی انگلی کو اور‬
‫تیز ی سے اندر باہر کرنے لگا حنا کو مزید جوش چڑھ گیا‬
‫اور وہ بھی اپنی بُنڈ کو اور تیزی سے رگڑ نے لگی اور‬
‫اس کے منہ سے اوہ آہ اوہ اوہ آہ آہ کی آوازیں نکل رہیں‬
‫تھیں ‪ِ .‬پھر کوئی ‪ 3‬سے ‪ 4‬منٹ کے اندر پہلے حنا کی‬
‫پھدی نے اپنا گرم گرم پانی چھوڑا میری پوری انگلی گیلی‬
‫ہو گئی تھی اور اس کی گرم گرم منی اس کی پھدی سے‬
‫باہر رس رہی تھی ‪ .‬اور اس کے ‪ 1‬منٹ بعد ہی میرے لن‬
‫نے حنا کی بُنڈ میں میں نے اپنی منی کا الوا چھوڑ دیا ‪.‬‬
‫میرا لن حنا کی بُنڈ کی دراڑ میں جھٹکے مار مار کے پانی‬
‫چھوڑ رہا تھا‪ .‬جب میں اور حنا مکمل سکون میں ہو گئے‬
‫تو حنا میری گود سے اٹھ کر اپنے کمرے کے ساتھ اٹیچ‬
‫باتھ روم میں چلی گئی اور کچھ دیر بعد اپنی صاف صفائی‬
‫کر کے واپس آئی وہ ابھی بھی ننگی ہی تھی‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪34‬‬
‫حنا میری گود سے اٹھ کر اپنے کمرے کے ساتھ اٹیچ باتھ‬
‫روم میں چلی گئی اور کچھ دیر بعد اپنی صاف صفائی کر‬
‫کے واپس آئی وہ ابھی بھی ننگی ہی تھی ‪ِ .‬پھر میں وہاں‬
‫سے اٹھا باتھ روم میں جا کر اپنے آپ کو صاف کیا اور‬
‫ِپھر ننگا ہی آ کر حنا کے ساتھ بیڈ پے بیٹھ گیا اور اس کو‬
‫ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور پوچھا جان مزہ آیا کہ‬
‫نہیں ‪ .‬تو وہ بولی کا شی مزہ تو بہت آیا ہے لیکن اب اندر‬
‫آگ اور زیادہ لگ چکی ہے اب تمھارے لن کو اندر لینا ہے‬
‫‪ .‬میں نے کہا حنا جان فکر نہ کرو میں کوئی اچھی سی‬
‫سیف جگہ کر بندوبست ضرور کروں گا ‪ِ .‬پھر تمہیں اپنے‬
‫لن کی سیر ضرور کروا وں گا ‪ .‬حنا نے گھڑی پے ٹائم‬
‫دیکھا ‪ 2‬بجنے میں‪ 10‬منٹ باقی تھے ‪ .‬حنا نے کہا کا شی‬
‫‪ 2‬بجے گارڈ ِپھر گیٹ پے باہر کھڑا ہو جائے گا تم اس‬
‫سے پہلے پہلے نکل جاؤ اگر اس نے دیکھ لیا تو میرے‬
‫لیے مسئلہ ہو جائے گا ‪ .‬میں نے جلدی سے کپڑے پہنے‬
‫اور حنا کو ایک آخری فرینچ کس دی اور کمرے سے نکل‬
‫کر نیچے گراؤنڈ فلور سے باہر گیٹ پے آیا ابھی تک گارڈ‬
‫نہیں آیا تھا میں بغیر آواز کیے آرام سے باہر نکل گیا اور‬
‫پارکنگ سے اپنی موٹر بائیک نکالی اور گھر واپس آ گیا‬
‫میں کافی تھک چکا تھا اِس لیے میں گھر آتے ہی اپنے‬
‫روم میں جا کر سو گیا‪ .‬تقریبا ً رات کے ‪ 8‬بجے تھے جب‬
‫میرا چھوٹا بھائی مجھے جگا رہا تھا اور بول رہا تھا بھائی‬
‫اٹھو ابو اور ا می بال رہے ہیں آ کر كھانا کھا لو ‪ .‬میں فورا ً‬
‫اٹھا واشروم میں گیا منہ ہاتھ دھو کر فریش ہوا اور ِپھر‬
‫باہر جہاں سب لوگ بیٹھے كھانا کھا رہے تھے میں بھی‬
‫وہاں جا کر سب کے ساتھ كھانا کھانے لگا ‪ .‬ابو نے پوچھا‬
‫بیٹا کیا بات آج کہاں مصروف تھے اور آ کر اتنی دیر تک‬
‫سوئے رہے ہو میں نے فورا ً بہانہ بنایا ابو میں دوست کی‬
‫طرف گیا تھا اس کے ساتھ ‪ 1‬اور یونیورسٹی کی معلومات‬
‫لی ہے ِپھر اِس طرح ہی میں اور ابو باتیں کرتے رہے ‪.‬‬
‫ِپھر میں تقریبا ً ‪ 9‬بجے اٹھ کر دوبارہ اپنے کمرے میں آ گیا‬
‫اور لیپ ٹاپ لگا کر بیٹھ گیا‪ .‬تقریبا ً ‪10‬بجے کے قریب‬
‫مجھے حنا کا ایس ایم ایس آیا کے کیا کر رہے ہو ‪ .‬میں‬
‫نے حنا کو کال کی اور بتایا میں میں اپنے کمرے بیٹھا ہوں‬
‫لیپ ٹاپ استعمال کر رہا تھا ‪ .‬تم سناؤ کیا کر رہی ہو ‪ .‬تو‬
‫وہ بولی میں ڈیوٹی پے ہوں اکیلی بیٹھی تھی سوچا تم سے‬
‫گھپ شپ لگا لوں ‪ِ .‬پھر میں نے کہا سناؤ دن کو مزہ آیا‬
‫تھا ‪ .‬تو بولی کا شی کچھ نہ پوچھو بہت برا حال ہے نیچے‬
‫پھدی رو رہی ہے ‪ .‬جب سے اِس نے تمہارا لن دیکھا ہے‬
‫اِس کی آگ اور بھڑک گئی ہے ‪ .‬میں نے کہا حنا جی دِل تو‬
‫میرا بھی بہت کر رہا ہے بہت دن ہو گئے ہیں اپنے اِس لن‬
‫کو کسی پھدی کی سیر نہیں کروائی یہ بھی تنگ کر رہا ہے‬
‫‪ .‬آپ تھوڑا صبر کرو میں کچھ نہ کچھ َحل نکالتا ہوں‪ِ .‬پھر‬
‫میں نے کہا حنا جی آپ کی روم میٹ نے بعد میں آپ سے‬
‫کیا کہا تھا ‪ .‬کوئی مسئلہ تو نہیں ہوا ‪ .‬تو وہ بولی کوئی‬
‫مسئلہ نہیں ہوا ہے ‪ .‬وہ میری بڑی پکی سہیلی اور دکھ‬
‫سکھ کی ساتھی ہے ‪ .‬اس کو بعد میں میں نے سب بتا دیا‬
‫تھا ‪ .‬ویسے بھی وہ کون سی بچی ہے سب جانتی ہے اور‬
‫سب کچھ کروا چکی ہے ‪ .‬میں نے کہا حنا جی آپ کیسے‬
‫جانتی ہیں وہ سب کچھ کروا چکی ہے ‪ .‬تو حنا نے کہا اس‬
‫نے اور میں نے ایک ہی دن اسپتال میں جوائن کیا تھا اور‬
‫وہ شروع سے ہی میری روم میٹ ہے اور میری بہت اچھی‬
‫سہیلی اور راز دان بھی ہے ‪ .‬اس کی ہر بات مجھے پتہ‬
‫ہے اور میری اس کو پتہ ہے ‪ .‬میں نے اس کو تمہارا‬
‫پہلے بتایا ہوا تھا لیکن آج والی مالقات کا نہیں بتایا تھا‬
‫میں نے سوچا رات کو جب آئے گی تو بتا دوں گی لیکن وہ‬
‫دن کو ہی کمرے میں آ گئی تھی اصل میں اس کے پیریڈز‬
‫والے دن تھے وہ روم نے اپنا پیڈ لینے کے لیے آئی تھی‪.‬‬
‫میں نے کہا حنا جی ویسے وہ کس کس سے کروا چکی‬
‫ہے ہمیں بھی بتاؤ ‪ .‬تو حنا نے کہا کا شی جی وہ کوئی‬
‫گشتی نہیں ہے جو ہر کسی سے کرواتی ہے ‪ .‬وہ تو اس کا‬
‫منگیترہے وہ کبھی کبھی مہینے میں ایک دفعہ یا دو دفعہ‬
‫یہاں چکر لگاتا ہے تو اس کو اپنے ساتھ لے جاتا ہے یہاں‬
‫ہی کسی ہوٹل میں دونوں رات گزرتے ہیں اور دونوں مزہ‬
‫لیتے ہیں میں نے کہا ایک سے ہی مزہ لیتی ہے یا کوئی‬
‫اور بھی ہے ‪ .‬تو حنا نے کہا فل حال تو ایک ہی ہے ‪ .‬لیکن‬
‫آج اس نے مجھے ایک اور بات کہی ہے ‪.‬‬
‫وہ جب کمرے میں آئی تھی تو اس نے تمہارا لوں دیکھا‬
‫تھا اس کو بھی تمہارا لن بہت پسند آیا ہے ‪ .‬وہ مجھے کہہ‬
‫رہی تھی حنا مجھے بھی اپنے دوست سے مزہ کرواؤ نہ‬
‫اس کا لن بہت موٹا ہے مجھے بڑا پسند آیا ہے ‪ .‬تو میں‬
‫نے کہا تو حنا جی آپ نے ِپھر اس کے بارے میں کیا‬
‫سوچا ہے ‪ .‬تو حنا نے کہا کا شی جی میں اس کو بھی اور‬
‫شازیہ کو بھی تمھارے لن کا مزہ ضرور کروا ؤ ں گی‬
‫لیکن ان دونوں سے پہلے میں نے خود تمہارا لن لینا ہے ‪.‬‬
‫اِس پے پہال حق میرا ہے ‪ .‬جب میں تمھارے لن سے‬
‫سکون حاصل کر لوں گی ِپھر میں اس دونوں کا مزہ آپ کو‬
‫کروا ؤ ں گی ‪ .‬میں نے کہا حنا جی یہ تو سچ ہے اِس پے‬
‫پہال حق آپ کا ہے ‪ .‬مجھے بھی کوئی اعتراض نہیں ہے ‪.‬‬
‫ِپھر ہم یوں ہی باتیں کرتے رہے اور رات کے ‪ 12‬بج گئے‬
‫میں نے ِپھر حنا کو بوال مجھے نیند آ رہی ہے میں سونے‬
‫لگا ہوں ِپھر بات ہو گی اور ِپھر حنا کو گڈ بائے بول کر‬
‫لیٹ گیا اور پتہ ہی نہیں چال کب نیند آ گئی اور صبح بجے‬
‫آنکھ کھلی‪ .‬آج مجھے کوئی خاص کام نہیں تھا آج ہفتے‬
‫واال دن تھا ہفتے اور اتوار کو فیصل گھر پے ہی ہوتا تھا ‪.‬‬
‫میں نے اس کی طرف چکر لگانے کا سوچا ‪ .‬اور تیار ہو‬
‫کر فیصل کی طرف چال گیا جب اس کے گھر پہنچ کر گھنٹی‬
‫بجای تو تھوڑی دیر بعد فیصل کی ا می نے دروازہ کھوال ‪.‬‬
‫فیصل کی ا می ایک گوری چیٹی اور قدآور اور بھرے‬
‫ہوئے جسم کی مالک تھی ‪ .‬ان کی عمر قریبا ‪ 45‬کے لگ‬
‫بھاگ تھی لیکن وہ اپنی عمر کے حساب سے کافی جوان‬
‫نظر آتی تھی ‪ .‬ان کا نام مریم تھا‪ .‬مریم آنٹی نے مجھے‬
‫دیکھا اور بولی کا شی بیٹا کیا حال ہے آج بہت دن بعد چکر‬
‫لگایا ہے ‪ .‬میں نے کہا آنٹی میں ٹھیک ہوں اصل میں آگے‬
‫ایڈمیشن لینا ہے اس چکر میں تھوڑا مصروف تھا اِس لیے‬
‫چکر نہیں لگا سکا ‪ِ .‬پھر مریم آنٹی نے کہا بیٹا ا می کیسی‬
‫ہیں ‪ .‬تو میں نے کہا آنٹی جی ا می بھی بالکل ٹھیک ہیں ‪.‬‬
‫میں نے کہا آنٹی جی فیصل کہاں ہے ‪ .‬تو آنٹی نے مجھے‬
‫اندر آنے کے لیے رستہ دیا اور بولی بیٹا وہ تھوڑا مارکیٹ‬
‫تک کچھ سامان لینے گیا ہے کافی دیر ہو گئی ہے وہ اب‬
‫آنے واال ہو گا آؤ اندر آؤ اندر آ کر بیٹھو وہ آتا ہی ہو گا‬
‫میں گھر میں داخل ہو کر ٹی وی الؤنج میں آ کر بیٹھ گیا‬
‫اور فیصل کا انتظار کرنے لگا آنٹی نے کہا بیٹا تم بیٹھو‬
‫میں کچھ ٹھنڈا بنا کر التی ہوں اور وہ یہ بول کر کچن میں‬
‫چلی گئی ان کا کچن ٹی وی الؤنج کے ساتھ ہی بنا ہوا تھا‬
‫آنٹی نے گلے میں صرف دوپٹہ ڈاال ہوا تھا ‪ .‬آنٹی مجھے‬
‫کچن میں سے نظر آ رہیں تھیں میں نے آنكہ بچا کر دیکھا‬
‫ان کا جسم کیا مست جسم تھا بڑے بڑے موٹے موٹے ممے‬
‫اور موٹی موٹی رانیں اور باہر کی نکلی ہوئی گانڈ ان کا‬
‫سر سے پاؤں تک پورا جسم کمال کا تھا ‪ .‬آنٹی کا مست‬
‫جسم دیکھ کر شلوار کے اندر ہی میرا لن جھٹکے کھا رہا‬
‫تھا ‪ .‬میں نے اپنے ہاتھ سے اپنے لن کو نیچے دبا کر اپنی‬
‫ٹانگوں کو جوڑلیا اور دوسری طرف دیکھنے لگا ‪ .‬کچھ ہی‬
‫دیر میں آنٹی میرے لیے شربت بنا کر لے آئی ‪ .‬جب آنٹی‬
‫میرے آگے آ کر مجھے تھوڑا سا جھک کر شربت دینے‬
‫لگی میری نظر جب آنٹی کے کھلے ہوئے گلے میں گئی‬
‫مجھے حیرت کا جھٹکا لگا کیونکے آنٹی کی قمیض کا گال‬
‫کافی کھال تھا اس میں سے ان کو گورے چٹے موٹے‬
‫موٹے ممے صاف نظر آ رہے تھے ‪ .‬اور آنٹی نے نیچے‬
‫برا بھی نہیں پہنی ہوئی تھی ‪ .‬میں ابھی آنٹی کے ممے‬
‫دیکھنے میں ہی محو تھا کے مجھے آنٹی نے کہا بیٹا‬
‫گالس تو پکڑومیں نے آنٹی کی طرف دیکھا تو وہ مجھے‬
‫ہی دیکھ رہی تھی اور ان کا چہرہ شرم سے الل سرخ ہو‬
‫چکا تھا میں بھی کافی شرمندہ ہوا ‪ .‬اور آنٹی سے کہا‬
‫سوری آنٹی اور گالس پکڑ لیا جیسے ہی میں نے گالس‬
‫پکڑ کر صوفے پے پیچھے ہو کر بیٹھنے لگا میری ٹانگیں‬
‫یکدم تھوڑی سی کھل گئی اور میرا لن سپرنگ کی طرح‬
‫اُچھل کر شلوار میں تمبو بن گیا ‪ .‬اور آنٹی نے دیکھ لیا تھا‬
‫اور وہ اور زیادہ شرما کر تیزی کے ساتھ اپنے کمرے میں‬
‫چلی گئی ‪ .‬مجھے بھی بہت افسوس ہوا کے یہ مجھ سے‬
‫کیا غلطی ہو گئی ہے ‪ .‬آنٹی میرے بارے میں کیا سوچتی‬
‫ہو گی ‪ .‬اور اگر انہوں نے میری حرکت کا میری ا می کو‬
‫بتا دیا تو میری خیر نہیں ہے ‪ .‬میں نے فورا ً شربت پیا اور‬
‫اٹھ کر آنٹی کے کمرے میں گیا ‪ .‬اور اندر داخل ہو کر دیکھا‬
‫تو آنٹی اندر نہیں تھی شاید وہ اپنے باتھ روم میں تھی ‪.‬‬
‫میں وہاں ہی بیڈ پے بیٹھ گیا کوئی ‪ 5‬منٹ بَ ْعد آنٹی باہر‬
‫نکلی اور مجھے دیکھا تو ِپھر شرما گئی ‪ .‬اور منہ دوسری‬
‫طرف کر لیا ‪ .‬میں فورا ً اٹھا آنٹی کے پاس جا کر آنٹی کا‬
‫ہاتھ پکڑ کر کہا آنٹی جی مجھے معاف کر دیں ‪ .‬میرا یہ‬
‫مطلب نہیں تھا مجھ سے غلطی ہو گئی ہے ‪ .‬مجھے معاف‬
‫کر دیں ‪ .‬میں کچھ دیر آنٹی کی منتنا کرتا رہا ِپھر کچھ دیر‬
‫بَ ْعد آنٹی نے کہا کوئی بات نہیں بیٹا ‪ .‬میں تمہیں معاف کیا‬
‫لیکن بیٹا یہ بات کسی اور سے نہیں کرنا نہیں تو ہم دونوں‬
‫کی بدنامی ہو گی ‪ .‬میں نے کہا جی آنٹی میں کسی سے‬
‫بھی نہیں کروں ‪ .‬گا اور ِپھر میں دوبارہ آ کر ٹی وی الؤنج‬
‫میں بیٹھ گیا اور فیصل کا انتظار کرنے لگا ‪ .‬آنٹی بھی باہر‬
‫آ کر سامنے صوفے پے بیٹھ گئی ‪ .‬اور ٹی وی لگا دیا میں‬
‫بھی ٹی وی دیکھنے لگا میں چوری چوری اکھیو ں سے‬
‫آنٹی کو دیکھ رہا تھا آنٹی فلحال ٹی وی ہی دیکھ رہی تھی‬
‫‪ِ .‬پھر وہاں ٹیبل پے اخبار رکھی تھی میں وہ اٹھا کر‬
‫پڑھنے لگا ‪ .‬کچھ دیر بعد یکدم میں نے تھوڑی سی اخبار‬
‫کے کونے سے دیکھا تو حیران ہو گیا کیونکہ آنٹی کی نظر‬
‫میری جھولی کی طرف تھی شاید وہ میرا لن دیکھنے کی‬
‫کوشش کر رہی تھی ان کی آنکھیں سرخی مائل صاف نظر آ‬
‫رہی تھی شاید جب سے مریم آنٹی نے میرا لن دیکھا تھا ان‬
‫کے اندر گرمی پیدا ہو گئی تھی ‪ .‬میں دوبارہ اپنے لن کا‬
‫دیدار کروانے کے کوشش شروع کر دی ‪ .‬میں نے اپنے‬
‫منہ کے آگے اخبار کر کے آنٹی مریم کے مموں کو دماغ‬
‫میں ال کر یاد کرنے لگا اور کوئی ‪ 2‬سے ‪ 3‬منٹ کے اندر‬
‫ہی میرا لن ِپھر شلوار میں تمبو بن گیا تھا ‪ .‬میں نے ِپھر‬
‫اخبار کے کونے سے آنٹی کو دیکھا وہ میرے لن کو اب‬
‫اور زیادہ غور سے دیکھ رہی تھی ‪ .‬اور اپنے ہونٹوں کو‬
‫اپنے دانتوں سے کاٹ رہی تھی‪ .‬میں ان اِس حساب سے‬
‫دیکھ رہا تھا کہ وہ میرا منہ نہیں دیکھ سکتی تھی ‪ .‬میں‬
‫نے اپنا ہاتھ نیچے کر کے اپنے ہاتھ سے لن کو پکڑ کر‬
‫اس کو اوپر نیچے خارش کے بہانے کیا اور مریم آنٹی کو‬
‫لن کا پورا دیدار کروایا ‪ .‬میں ان کو بھی دیکھ رہا تھا‬
‫میری اِس حرکت سے آنٹی نے اپنے ہونٹوں پے ُزبان‬
‫پھیری دی ‪ .‬یکدم ہی باہر کی گھنٹی بجی تو آنٹی چونک‬
‫گئی اور بولی کا شی بیٹا شاید فیصل آ گیا ہے ‪ .‬میں نے کہا‬
‫جی آنٹی میں جا کر دیکھتا ہوں ‪ .‬اور کھڑا ہو گیا میرا لن‬
‫اب بھی کھڑا تھا ‪ .‬آنٹی نے کہا نہیں نہیں تم نہیں جاؤ میں‬
‫جا کر دیکھتی ہوں ان کی نظر میرے لن پے ہی تھی‬

‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪35‬‬
‫میں نے کہا جی آنٹی میں جا کر دیکھتا ہوں ‪ .‬اور کھڑا ہو‬
‫گیا میرا لن اب بھی کھڑا تھا ‪ .‬آنٹی نے کہا نہیں نہیں تم‬
‫نہیں جاؤ میں جا کر دیکھتی ہوں ان کی نظر میرے لن پے‬
‫ہی تھی اور وہ ِپھر میری آنکھوں میں دیکھ کر شرما اور‬
‫مسکرا کر چلی گئی اور دروازہ کھول نے کے لیے چلی‬
‫گئی ‪ .‬دروازہ کھول کر آنٹی اپنے روم میں چلی گئی اور‬
‫فیصل بھی اندر آ گیا اور مجھے دیکھ کر بوال یار کا شی‬
‫کہاں غائب ہو گیا ہے اتنے دن سے مال ہی نہیں ‪ .‬میں نے‬
‫اس کو آنٹی کو جو بتایا تھا وہ اس کو بھی بتا دیا ِپھر‬
‫فیصل بوال چل کا شی میرے کمرے میں چلتے ہیں اور اپنی‬
‫امی کو بوال امی آپ كھانا تیار کر لیں آج کا شی بھی یہاں‬
‫ہی كھانا کھائے گا‪ .‬میں فیصل کے ساتھ اس کے کمرے‬
‫میں آ گیا اور آ کر گھپ شپ لگا نے لگا ‪ .‬میں نے سے کہا‬
‫سنا آج کل کیا چل رہا ہے ‪ .‬اور سنا کوئی نیو مووی ڈائون‬
‫لوڈ کی ہے کوئی نیا مال آیا ہے کے نہیں تو بوال یار مال‬
‫تو ڈھیر جمع کیا ہے تو جب گاؤں گیا ہوا تھا تو میں نے‬
‫کافی مال ڈائون لوڈ کیا تھا ‪ .‬اگر آج رات یہاں رک جا تو آج‬
‫جی بھر کر دیکھ لینا میں نے کہا یار نیا مال ہو اور میں نہ‬
‫رکوں یہ کیسے ہو سکتا ہے ‪ .‬میں گھر بول دوں گا ‪ .‬اور‬
‫آج رات سارا نیا مال دیکھوں گا ‪ِ .‬پھر میں اور فیصل‬
‫ہنسنے لگے ‪ .‬میں نے کہا یار فیصل یہ فلم دیکھ دیکھ کر‬
‫دِل بھر گیا ہے اب تو حقیقت میں کچھ کرنے کا دِل کرتا ہے‬
‫‪ .‬فیصل نے کہا ہاں یار یہ بات تو ہے جو خود کرنے کا‬
‫مزہ ہے وہ فلم میں کہا ں آتا ہے ‪ .‬میں نے کہا یار اپنی تو‬
‫قسمت ہی خراب ہے ‪ .‬ابھی تک زندگی میں کسی کی پھدی‬
‫مارنا تو دور کی بات ہے حقیقت میں دیکھی تک نہیں ہے‪.‬‬
‫فیصل میری بات سن کر ہنسنے لگا اور بوال یار کا شی‬
‫اردگرد تھوڑا مال ہے چود نے کے لیے کسی کو بھی‬
‫تھوڑا ٹائم دو اور سیٹ کرو اور کام ڈال دو ‪ .‬میں نے کہا‬
‫یار مجھ سے یہ کام کہاں ہوتا ہے‬

‫اور اگر کوئی پھنس بھی گئی تو اس کو کہاں پے لے جا‬


‫کر کروں گا ‪ .‬فیصل بوال یار باہر کے مال میں تھوڑا مشکل‬
‫ہوتی ہے ‪ .‬لیکن اپنے ہی خاندان میں ہی کوئی مال دیکھو‬
‫اور تھوڑا ٹائم دو تو کوئی نہ کوئی بندہ مل ہی جاتا ہے ‪.‬‬
‫اور اپنے خاندان کے بندے کو کون سا کسی اور جگہ لے‬
‫جانا پڑتا ہے بس ایک دفعہ سیٹ ہو گیا اس کو جب ٹائم مال‬
‫بندہ چود لیتا ہے ‪ .‬میں نے کہا یار فیصل یہ اتنا بھی آسان‬
‫نہیں ہے ‪ .‬اگر خاندان میں بندہ تالش کرے اور کوئی آگے‬
‫سے منہ توڑ د ے تو ِپھر بے عز تی بھی بہت ہوتی ہے ‪.‬‬
‫فیصل بوال یار تیری با ت ٹھیک ہے ‪ .‬لیکن بندہ دیکھ کر‬
‫ہی دانہ ڈالنا چاہیے تھوڑا اس بندے پے نظر رکھنی پڑتی‬
‫ہے اگر لگے کے وہ بندہ دانہ ڈالنے کے قابل ہے تو ڈال‬
‫دینا چاہیے اگر نہیں تو چھوڑ دینا چاہیے ‪ .‬میں نے کہا‬
‫فیصل یار مجھے تو بندہ تالش کرنے اور سمجھنے میں‬
‫مشکل لگتی ہے ‪ .‬تو ہی کوئی بندہ بتا دے یا اگر تیری‬
‫کسی کے ساتھ کوئی سیٹنگ ہے تو میرا کام بھی کروا دے‬
‫‪ .‬فیصل بوال یار ہمیشہ اپنا شکار خود کر کے كھانا چاہیے‬
‫‪ .‬میں نے بھی اپنا شکار خود کیا ہے ‪ .‬اور جب دِل کرتا‬
‫ہے مزہ لیتا ہوں ‪ .‬تم بھی خود کوشش کرو تمہیں بھی‬
‫شکار مل جائے گا ‪ .‬میں نے کہا چلو ٹھیک ہے یار لیکن‬
‫یہ تو بتاؤ تمہاری کس کے ساتھ سیٹنگ ہے ‪ .‬تو وہ بوال‬
‫یار تم میرے دوست بھی ہو کزن بھی ہو میری ‪ 3‬کے ساتھ‬
‫پکی سیٹنگ ہے لیکن یہ نہیں بتا سکتا وہ کون ہیں ‪ .‬میں‬
‫فیصل کی بات سے تھوڑا مایوس ہوا ‪ .‬لیکن میں نے ایک‬
‫اور پتہ پھینکا اور کہا چل یار جیسے تیری مرضی لیکن‬
‫کسی بھی ‪ 1‬کا تو بتا دے یقین کر میں کسی سے بھی نہیں‬
‫بات کروں گا ‪ .‬تو وہ ہنسنے لگا اور بوال یار میں نہیں بتا‬
‫سکتا لیکن تو اپنا شکار خود کر اگر تیرا شکار بھی وہ ہی‬
‫نکال جو میرے واال ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہو‬
‫گا ‪ِ .‬پھر دونوں مل کر مزہ کریں گے ‪ .‬میں تمہیں نہیں بتا‬
‫سکتا کیونکہ میری سیٹنگ جس کے ساتھ ہے وہ خاندان‬
‫کے لوگ ہیں اور شادی شدہ ہیں ‪ .‬میں نے ان سے وعدہ‬
‫کیا ہوا ہے ‪ .‬اور ہاں تمہیں ایک ہنٹ دیتا ہوں کے تم بھی‬
‫خاندان میں شادی شدہ عورت کا شکار کرو ‪ .‬وہ جلدی‬
‫راضی ہو جاتی ہے اور اس کا ڈر بھی نہیں ہوتا ‪ .‬میں نے‬
‫کہا چل یار ٹھیک ہے جیسے تیری مرضی میں خود کچھ نہ‬
‫کچھ کرتا ہوں ‪ .‬فیصل بوال اگر کوئی بندہ مل جائے تو‬
‫مجھے بتا دینا میں تیری اور ہیلپ کر دوں گا ہو سکتا ہے‬
‫تیرا کوئی اور شکار ہو ِپھر تم مجھے اپنا شکار کھال دینا‬
‫میں تمہیں اپنا شکار کھال دوں گا ‪ِ .‬پھر ہم باتیں کر رہے‬
‫تھے تو مریم آنٹی اندر آ گئی اور بولی چلو بیٹا كھانا لگ‬
‫گیا ہے آ کر دونوں کھا لو ِپھر میں نے اور فیصل نے مل‬
‫کر كھانا کھایا اور دوبارہ آ کر فیصل کے کمرے میں بیٹھ‬
‫گئے ‪ .‬میں اور وہ یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگے تھوڑی‬
‫دیر بعد میں نے فیصل سے کہا یار میں اوپر جا کر ما موں‬
‫سے مل لوں نہیں تو وہ ناراض ہو جائیں گے کے آیا ہے‬
‫اور مال بھی نہیں تو فیصل بوال کا شی یار انکل تو کراچی‬
‫گئے ہوئے ہیں وہ تو منگل کو واپس آئیں گے ‪ .‬تو میں‬
‫نے کہا اچھا چلو میں فوزیہ آنٹی سے مل کر آتا ہوں ‪ .‬اور‬
‫یہ بول کر اوپر فوزیہ آنٹی کے پاس آ گیا فوزیہ آنٹی نے‬
‫مجھے دیکھا اور ماتھے پے پیار کیا اور بولی کا شی بیٹا‬
‫آج کہاں بھول گئے ہو ‪ .‬میں نے کہا آنٹی میں تھوڑا‬
‫مصروف تھا یونیورسٹی میں ایڈمیشن لینا تھا اس چکر‬
‫میں بھاگ دور کر رہا تھا ‪ .‬میں ان کے بیڈروم میں ہی بیٹھ‬
‫گیا اور وہاں ہی فوزیہ آنٹی کی بیٹی بھی آ گئی اور مجھے‬
‫سالم کیا ‪ِ .‬پھر فوزیہ آنٹی نے اپنی بیٹی کو کہا بیٹا جاؤ‬
‫بھائی کے لیے پیپسی ڈال کر لے کر آؤ ‪ .‬اور وہ چلی گئی‬
‫میں نے آنٹی سے پوچھا آنٹی انکل کہاں گئے ہیں میری‬
‫بات سن کر سے بولی بیٹا کہاں جانا ہے کراچی گئے ہوئے‬
‫ہیں گھر میں تو بس منہ دیکھنے کے لیے آتے ہیں ‪ .‬گھر‬
‫والوں کی فکر کہاں ہوتی ہے ان کو بس اپنی نوکری کے‬
‫چکر میں بھاگتے رہتے ہیں ‪ .‬میں نے کہا آنٹی جی آپ‬
‫لوگوں کے لیے سب کچھ کر رہے ہیں اور رہی بات آپ کی‬
‫فکر کی تو میں ہوں نہ آپ کی فکر کے لیے ‪ .‬آنٹی نے‬
‫میری طرف حیرت سے دیکھا تو میں نے کہا آنٹی جی مجھ‬
‫سے مراد سب لوگ ا می انکل نزیر فیصل بھی تو ہے میں‬
‫نے فیصل کے نام پے تھوڑا زور دیا تھا ‪ .‬میں نے نوٹ کیا‬
‫فیصل کے نام سے آنٹی تھوڑا مسکرا پڑی تھی ‪ .‬اور بولی‬
‫ہاں یہ تو ہے آپ لوگ نہ ہوں تو بندہ گھٹ گھٹ کر مر‬
‫جائے ‪ِ .‬پھر آنٹی کی بیٹی پیپسی گالس میں ڈال کر لے آئی‬
‫‪ .‬میں اس سے گالس لے کر پینے لگا ‪ .‬میں نے کہا آنٹی‬
‫جی اگر میرے الئق کوئی خدمت ہو تو مجھے بتا دیا کریں‬
‫ما موں نہیں ہیں تو میں ہوں میں کر دیا کروں گا ‪ .‬آپ‬
‫مجھے پے بھروسہ کر سکتی ہیں میں بھی آپ کا بھانجا‬
‫ہوں کوئی غیر تو نہیں ہوں ‪ .‬آنٹی میری بات سن کر میری‬
‫طرف دیکھنے لگی اور ِپھر منہ نیچے کر کے آہستہ سے‬
‫بولی اب تم ہر کام تو نہیں کر سکتے ہو ‪ .‬میں نے آنٹی کی‬
‫بات سن لی تھی ‪ِ .‬پھر میں نے کہا آنٹی جی ما موں نے کب‬
‫واپس انا ہے ‪ .‬تو آنٹی نے کہا منگل کو واپس آنا ہے ‪.‬‬
‫میں نے کہا آنٹی جی اگر مجھے اپنا سمجھتی ہیں اور‬
‫بھروسہ رکھتی ہیں مجھے اپنا ہر قسم کا کام بتا دیا کریں‬
‫میں کی جگہ کر دیا کروں گا آپ کو مایوس نہیں کروں گا ‪.‬‬
‫آنٹی نے میری بات سن کر نظر بھر کر میری طرف دیکھا‬
‫اور بولی ٹھیک ہے بیٹا اگر کوئی کام ہوا تو میں بتا دوں‬
‫گی لیکن کچھ کام ایسے ہوتے ہیں وہ اب تم سے تو نہیں‬
‫کروا سکتی ‪ .‬میں نے کہا آنٹی مجھے یہ تو نہیں پتہ آپ‬
‫کس کام کا کہہ رہی ہیں لیں اگر ِپھر بھی بالئیں گی تو‬
‫ضرور کرنے کی کوشش کروں گا آپ کو کبھی مایوس نہیں‬
‫کروں گا ‪ .‬آنٹی نے میری آنکھوں میں دیکھا اور ِپھر‬
‫نظریں کر لیں‪ِ .‬پھر آنٹی نے کہا کا شی بیٹا ایڈمیشن ہو گیا‬
‫ہے میں نے کہا آنٹی جی بس سمجھ لیں ہو گیا ہے ‪ .‬آنٹی‬
‫نے کہا چلو اچھی بات ہے اب یونیورسٹی میں جاؤ گے تو‬
‫کوئی اچھی سی گرل فرینڈ بھی مل جائے گی ‪ .‬میں نے کہا‬
‫آنٹی ہماری ایسی قسمت کہاں ہے اسکول اور کالج میں تو‬
‫ملی نہیں ‪ .‬یونیورسٹی میں کہاں سے ملے گی اور ویسے‬
‫بھی کون لفٹ کروائی گی‪ .‬ہر کوئی یہ ہی سمجھ لیتی ہے‬
‫یہ ابھی بچہ ہے ‪ .‬ابکون سمجھائےبچے کو کبھی آزما کر‬
‫تو دیکھو میں نے یہ بات آہستہ آواز میں کہی تھی لیکن‬
‫آنٹی نے ِپھر بھی سن لی تھی‪ .‬آنٹی میری بات سن کر‬
‫مسکرا پری اور بولی دِل چھوٹا نہ کرو بیٹا کوئی نہ کوئی‬
‫مل جائے گی ‪ِ .‬پھر یکدم فیصل اوپر آ گیا اور آ کر صوفے‬
‫پے بیٹھ گیا ‪ .‬آنٹی نے کہا فیصل ساما ن لے آئے تھے تو‬
‫فیصل بوال جی پھو پھو لے آیا تھا آنٹی نے کہا جو میں نے‬
‫کہا تھا وہ بھی لے آئے ہو ‪ .‬اور فیصل کی طرف دیکھ کر‬
‫ہلکا سا مسکرا نے لگی‪ .‬فیصل بوال جی وہ بھی لے آیا تھا‬
‫‪ِ .‬پھر آنٹی نے کہا فیصل رات کو فارغ ہو کر نازیہ کا‬
‫کمپیوٹر ٹھیک کر دینا وہ بار بار مجھے کہہ کر تھک گئی‬
‫ہے ‪ .‬تو فیصل بوال پھو پھو آج ضرور کر دوں گا ‪ .‬اور‬
‫آنٹی نے کہا وہ جو میں نے چیزیں منگوائی ہیں وہ لے آؤ‬
‫مجھے چیک کرنی ہیں‪ِ .‬پھر میں نے کہا آنٹی جی میں‬
‫نیچے چلتا ہوں مجھے فیصل کے کمپیوٹر پے کچھ کام‬
‫کرنا ہے ‪ .‬میں رات کو بھی یہاں ہی ہوں ِپھر چکر لگاؤں‬
‫گا ‪ .‬میں گالس ٹیبل پے رکھ رہا تھا لیکن میں نے دیکھا‬
‫آنٹی میری بات سن کر فیصل کی طرف دیکھا تو فیصل نے‬
‫آگے سے آنٹی کو آنکھ مار دی ‪ .‬میں نے دونوں کو‬
‫محسوس نہیں ہونے دیا کے میں نے دیکھ لیا ہے اور میں‬
‫ِپھر نیچے آ گیا ‪ .‬اور آ کر فیصل کے لیپ ٹاپ پے موویز‬
‫دیکھنے لگا اس وقعت شام کے ‪ 5‬بج چکے تھے میں نے‬
‫کال کر کے اپنے گھر بتا دیا تھا مجھے فیصل سے کام ہے‬
‫میں رات یہاں ہی رکوں گا ‪ .‬جب میں موویز دیکھ رہا تھا‬
‫تو سوچ رہا تھا کے جب میں نے رات کو رکنے کی بات کی‬
‫تو آنٹی نے فیصل کی طرف کیوں دیکھا اور فیصل نے آگے‬
‫سے آنکھ کیوں ماری ‪ .‬مجھے ان دونوں کی اِس بات کی‬
‫سمجھ نہ لگی‪ .‬میں موویز دیکھ رہا تھا فیصل نے کافی‬
‫گرم مال ڈائون لوڈ کیا ہوا تھا میرا لن تن کر شلوار میں ہی‬
‫کھڑا ہو گیا تھا ‪ .‬رات کے تقریبا ‪ 8‬نج گئے تھے فیصل آیا‬
‫اور بوال کا شی كھانا تیار ہے آ كھانا کھاتے ہیں ِپھر آ کر‬
‫تسلی سے دیکھ لینا ‪ .‬میں وہاں سے اٹھا باتھ روم گیا منہ‬
‫ہاتھ دھو کر باہر جا کر كھانا کھایا اور ِپھر کچھ دیر وہاں‬
‫پے انکل نزیر سے بھی مالقات ہوئی اور کچھ دیر ان سے‬
‫گھپ شپ لگتی رہی ‪ِ .‬پھر وہ اٹھ کر اپنے کمرے میں چلے‬
‫گئے اور آنٹی کچن میں اپنا کام کرتی رہی ‪ .‬میں بھی وہاں‬
‫سے اٹھ کر دوبارہ فیصل کے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا ‪.‬‬
‫اور دوبارہ لیپ ٹاپ آن کر کے موویز دیکھنے لگا فیصل‬
‫باہر ٹی وی دیکھ رہا تھا‬

‫تقریبا ‪10‬بجے کے قریب وہ کمرے میں آیا اور بیٹھ گیا اور‬
‫بوال سنا کا شی کیسا مال ہے میں نے کہا یار فیصل بڑا ہی‬
‫ظالم اور گرم مال ڈائون لوڈ کیا ہے دِل کرتا ہے ابھی یہاں‬
‫کوئی پھدی ملے اس کو رگڑ دوں ‪ .‬تو فیصل میری بات سن‬
‫کر ہنسنے لگا ‪ِ .‬پھر میں اور وہ یہاں وہاں کی باتیں کرتے‬
‫رہے ِپھر تقریبا ‪11‬بجے فیصل نے کہا یار میں تھوڑی دیر‬
‫بَ ْعد آتا ہوں تم مزہ کرو اگر نیند آ رہی ہو تو سو جانا میں‬
‫ِپھر نازیہ کے کمپیوٹر کا بھول گیا تھا صبح پھو پھو نے‬
‫ِپھر مجھے سنا دینی ہیں میں اس کا کمپیوٹر ٹھیک کر آتا‬
‫ہوں ویسے بھی نازیہ پھو پھو کے کمرے میں سوتی ہے‬
‫کمپیوٹر نازیہ کے اپنے کمرے میں رکھا ہے میں ٹھیک کر‬
‫کے آ جاتا ہوں‪ .‬میں نے کہا ٹھیک ہے ‪ .‬فیصل چال گیا اور‬
‫میں مووی دیکھنے میں مشغول ہو گیا ‪ .‬تقریبا ً رات کے‬
‫‪ 12‬سے اوپر ٹائم ہو چکا تھا فیصل ابھی تک نہیں آیا تھا ‪.‬‬
‫مجھے پیاس بھی لگی ہوئی تھی اور کمرے میں پانی بھی‬
‫نہیں رکھا تھا ‪ .‬میں نے سوچا باہر کچن میں چل کر پانی‬
‫پی آتا ہوں اور لیپ ٹاپ ایک سائڈ پے رکھا اور کمرے‬
‫سے باہر نکل آیا باہر بالکل اندھیرا تھا زیرو کا بلب چل رہا‬
‫تھا ‪ .‬اس کی روشنی بھی کم تھی بندہ غور سے ہی کسی‬
‫چیز کو دیکھ سکتا تھا میں کمرے سے نکل کر کچن میں‬
‫آیا اور الئٹ کو آن کیے بغیر ہی فریج میں سے پانی کی‬
‫بوتل نکالی اور پانی پینے لگا میں میں پانی کی بوتل‬
‫کمرے میں ساتھ لے کر جانے کا سوچا ابھی میں فریج بند‬
‫کر کے آگے ہی ہونے لگا تھا کہ کچن کی الئٹ یکدم آن ہو‬
‫گئی مجھے ایک زور کا جھٹکا لگا کیونکہ سامنے مریم‬
‫آنٹی پوری ننگی حالت میں شاید فریج میں سے پانی پینے‬
‫آئی ہوئی تھی ‪ .‬آنٹی کے جسم پے ایک بھی کپڑے کا نام‬
‫نشان نہیں تھا بالکل ننگی تھی جب میری اور ان کی نظریں‬
‫ملی تو ہم ایک دوسرے کو دیکھ کر وہاں ہی ساکت ہو گئے‬
‫‪ .‬آنٹی اور میں ایک دوسرے کو پھٹی پھٹی نظروں سے‬
‫دیکھ رہے تھے ‪ .‬میں زیادہ دیر آنٹی کی آنکھوں میں‬
‫دیکھا نہ سکا اور نظریں نیچے کر لیں جب میں نے آنٹی‬
‫کے نیچے والی سائڈ پے دیکھا تو دنگ رہ گیا کیونکہ آنٹی‬
‫کی پھدی ایک دم صاف شفاف بالوں سے صاف تھی اور ان‬
‫کی پھدی سے گیال گیال پانی رس رہا تھا شاید وہ ابھی‬
‫ابھی انکل نزیرسے چودا کر آ رہیں تھیں ‪ .‬میں نے آہستہ‬
‫سے کہا سوری آنٹی جی میں پانی پینے آیا تھا ‪ .‬آنٹی میری‬
‫آواز سے شاید چونک گئی تھی ‪ .‬اور وہ تیزی کے ساتھ‬
‫وہاں سے اپنے کمرے میں چلی گئی ‪ .‬مجھے ان کے‬
‫کمرے کا دروازہ بند ہونے کی اواز آئی ‪ .‬میں بھی وہاں‬
‫سے دوبارہ کمرے میں آ گیا ‪ .‬مجھے بار بار آنٹی ننگے‬
‫جسم کا خیال آ رہا تھا ایک دم ٹائیٹ اور کسا ہوا جسم تھا‬
‫اور پھدی بھی کیا مست پھدی تھی ‪ .‬میرا لن جھٹکے‬
‫کھانے لگا تھا‪ .‬میں نے لیپ ٹاپ آف کر دیا اور بیٹھ کر‬
‫مریم آنٹی کے بارے میں سوچنے لگا کیونکہ بَقَ ْول فیصل‬
‫کے جو دانہ ڈالنے کے قابل ہو اس کو دانہ ڈال دینا چائے‬
‫میں نے سوچا چلو ِپھر اب مریم آنٹی کو دانہ ڈال کر‬
‫دیکھوں گا ‪ .‬میں ان ہو سوچوں میں گم تھا کے ٹائم دیکھا‬
‫‪ 1‬بجنےوالے تھے فیصل ابھی تک نہیں آیا تھا ‪ .‬مجھے‬
‫جو شق تھا وہ یقین میں بَدَلنے لگا میں نے سوچا شاید آج‬
‫فیصل اور فوزیہ آنٹی رنگے ہاتھوں پکڑے جائیں میں‬
‫دوبارہ ِپھر اٹھا اور اپنا موبائل بھی اٹھا لیا میں سوچ رہا‬
‫تھا اگر آج فیصل اور فوزیہ آنٹی کو ایک ساتھ دیکھ لوں تو‬
‫ان کی چپکے سے ویڈیو بنا لوں گا جس سے مجھے ثبوت‬
‫مل جائے گا ِپھر میں فوزیہ آنٹی کے لیے اپنا رستہ بنا لوں‬
‫گا ‪ .‬میں نے کمرے کا دروازہ کھوال اور آہستہ آہستہ‬
‫سیڑھیاں چڑھتا ہوا اوپر چال گیا اوپر الئٹ آف تھیں لیکن‬
‫کچن کی الئٹ جل رہی تھی ‪ .‬نازیہ کا کمرہ سیڑھیوں کے‬
‫ساتھ ہی آگے کر بنا ہوا تھا میں آہستہ آہستہ سے چلتا ہوا‬
‫جب نازیہ کے کمرے کے پاس گیا تو مجھے پیچھے سے‬
‫کچن میں کسی کی آہستہ سے آواز آئی میں فورا ً ہی چھت‬
‫والی سیڑھیوں میں چڑھ کر اوپر بیٹھ گیا وہاں اندھیرا تھا‬
‫کوئی دیکھ نہیں سکتا تھا‪ .‬کچھ دیر بعد میں نے دیکھا‬
‫کچن سے فوزیہ آنٹی نکلی اور سیدھا نازیہ کے کمرے میں‬
‫چلی گئی لیکن آنٹی کی حالت دیکھ کر مجھے زور کا‬
‫جھٹکا لگا کیونکہ وہ مکمل ننگی حالت میں تھی ‪.‬‬
‫اندھیرے کی وجہ سے میں ان کا جسم زیادہ غور سے نہ‬
‫دیکھ سکا ‪ .‬مجھے اب یقین ہو گیا تھا کے فیصل بھی اندر‬
‫ہے اور فیصل اور فوزیہ آنٹی اندر مزہ لے رہے ہیں ‪ .‬آج‬
‫میرا کام پورا ہونے واال تھا‪ .‬فوزیہ آنٹی کمرے میں داخل‬
‫ہو کر دروازہ بند کر دیا مجھے تھوڑی مایوسی ہوئی ‪ .‬میں‬
‫سیڑھیوں سے نیچے اُتَر کر دوبارہ آہستہ سے چلتا ہوا ‪.‬‬
‫کمرے کے پاس آیااور دیکھا دروازہ بند تھا دروازے کے‬
‫کی ہول سے دیکھنےکوشش کی لیکن مجھے کچھ بھی‬
‫صاف نظر نہیں آیا ‪ .‬نازیہ کے کمرے کی کھڑکی ٹیر س‬
‫والی سائڈ پے باہر کو بنی ہوئی تھی آخری وہ ہی جگہ‬
‫بچی ہوئی تھی جہاں سے کچھ اندر دیکھا جا سکتا تھا میں‬
‫آرام سے چلتا ہوا کمرے سے آگے والی سائڈ پے جا کر‬
‫آرام سے کا دروازہ کھوال اور ِپھر ٹیر س پے جا کر‬
‫دروازہ باہر والی سائڈ سے بند کر دیا اور آہستہ سے چلتا‬
‫ہوا کھڑکی کے پاس پہنچ گیا میرے اندر خوشی سے لڈ و‬
‫پھوٹنے لگے کیونکہ کھڑکی سے روشنی باہر آ رہی تھی‬
‫اِس کا مطلب تھا کھڑکی کا کچھ حصہ کھال ہوا تھا‪ .‬میں‬
‫بغیر آواز کیے ہوئے کھڑکی کے پاس جا کر تھوڑا سا آگے‬
‫ہو کر اندر دیکھا تو میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں‬
‫کیونکہ اندر بیڈ بالکل کھڑکی کے نزدیک رکھا ہوا تھا ‪.‬‬
‫اور فوزیہ آنٹی اور فیصل پورے ننگے ہو کر بیڈ پے‬
‫تھےپھر مجھے فوزیہ آنٹی کی آواز سنائی‬
‫ِ‬ ‫لیےپ ہوئے‬
‫دی فوزیہ آنٹی نے کہا فیصل آج تو کا شی آیا ہوا تھا لیکن‬
‫کل کو ‪10‬بجے تک اوپر آ جانا تا کہ ‪ 4‬سے ‪ 5‬گھنٹے فل‬
‫مزہ کر سکیں ‪ .‬تو فیصل نے کہا جی پھو پھو جان میں کل‬
‫ٹائم پے آ جاؤں گا ‪ .‬فیصل نے کہا پھو پھو میرے کام کا کیا‬
‫بنایا ہے ‪ .‬تو فوزیہ آنٹی نے کہا فیصل بیٹا تھوڑا صبر کرو‬
‫تمہارا کام کروا دوں گی ‪ .‬میں اپنی کوشش کر رہی ہوں‬
‫جلدی ہی تیرے لن کو نوشین کی کنواری پھدی کا مزہ کروا‬
‫دوں گی لیکن مجھے کچھ ٹائم دو‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪36‬‬
‫میں اپنی کوشش کر رہی ہوں جلدی ہی تیرے لن کو نوشین‬
‫کی کنواری پھدی کا مزہ کروا دوں گی لیکن مجھے کچھ‬
‫ٹائم دو ‪ .‬میں اس کو آہستہ آہستہ الئن پے لے کر آ رہی‬
‫ہوں ‪ .‬میں فوزیہ آنٹی کی بات سن کر حیران رہ گیا تھا‬
‫کیونکہ نوشین فوزیہ آنٹی کی بڑی بہن کی بیٹی تھی ‪ .‬وہ‬
‫بھی کوئی ‪22‬سال کی لڑکی تھی ‪ .‬کافی خوبصورت اور‬
‫سیکسی جسم کی لڑکی تھی ‪ .‬میں نے اس کو کافی دفعہ‬
‫فنکشن پے دیکھا تھا‪ .‬فیصل نے کہا پھو پھو جب سے اس‬
‫کی پھدی کو اس دن آپ کے باتھ روم میں دیکھا ہے لن‬
‫پے قابو نہیں ہوتا ہے ‪ .‬فوزیہ آنٹی نے کہا ہاں مجھے پتہ‬
‫ہے ‪ .‬لیکن تھوڑا مجھے ٹائم دو ‪ .‬میں اس کا کام تم سے‬
‫ضرور کروا دوں گی ‪ .‬فل حال تم مجھ سے اور اپنی خالہ‬
‫سے مزہ لو ‪.‬دو دوپھد یاں گھر میں مل جاتی ہیں ِپھر بھی‬
‫تمہارا دِل نہیں بھرتا ہے ‪ .‬فوزیہ آنٹی کی بات سن کر میرا‬
‫دماغ گھوم گیا تھا ‪ .‬کیونکہ مجھے آج پتہ چل رہا تھا کے‬
‫فیصل فوزیہ آنٹی کے عالوہ اپنی خالہ کو بھی چو د‬
‫چکاہے ‪ .‬فیصل کی خالہ نوشین آنٹی بھی ایک محلہ چھوڑ‬
‫کر رہتی تھیں ‪ .‬ان کی عمر ‪35‬سال کے قریب تھی ‪ .‬وہ‬
‫کافی نین نقش اور بھرے ہوئے سیکسی جسم کی مالک‬
‫تھیں ان کے میاں کا زاتی گھر تھا ان کے میاں فوت ہو‬
‫چکے تھے اور وہ ‪ 4‬سال بیوہ تھیں ان کے ‪ 2‬بچے تھے‬
‫بڑی بیٹی ‪ 8‬سال کی اور چھوٹا بیٹا ‪ 5‬سال کا تھا ‪ .‬ان کے‬
‫میاں کی اپنی ‪ 3‬دکانیں تھیں ان سے جو رینٹ اور جوگھر‬
‫کا ایک پورشن رینٹ پے دیا ہوا تھا اس کے رینٹ سے ان‬
‫کا گھر چلتا تھا ‪ .‬وہ اپنے بچوں کے ساتھ اکیلی رہتی‬
‫تھیں‪ .‬فیصل نے کہا پھو پھو خالہ سے بھی کام آپ نے ہی‬
‫کروایا تھا تو فوزیہ آنٹی بولی ہیں مجھے یاد ہے ‪ .‬اور‬
‫نوشین باجی تو ابھی جوان ہیں جذبات رکھتی ہیں ‪ .‬انہوں‬
‫نے بہت عرصہ برداشت کیا ہے اب وہ کچھ مہینوں سے‬
‫سکون میں آئی ہیں جب سے تم ان کو چودتے ہو ‪ .‬اب وہ‬
‫خوش رہتی ہیں ‪ .‬فیصل نے کہا پھو پھو اِس لیے تو آپ کو‬
‫کہتا ہوں آپ امی سے کہہ کر میری اور نازیہ کی بات پکی‬
‫کروا دیں ‪ِ .‬پھر جب میری نازیہ سے شادی ہو جائے گی تو‬
‫نازیہ کے ساتھ آپ کو بھی اور خالہ کو تینوں کو خوش‬
‫رکھا کروں گا ‪ .‬تو فوزیہ آنٹی نے کہا بیٹا میں تو خود یہ‬
‫ہی چاہتی ہوں میری بیٹی کے عالوہ میرا اور نوشین باجی‬
‫کا کام بھی چلتا رہے گا ‪ .‬میں تو تمھارے انکل کو بہت‬
‫دفعہ کہہ چکی ہوں لیکن ان کی سوئی کا شی پے ہی اٹکی‬
‫ہوئی ہے ‪ .‬کہتے ہیں میں نازیہ کی شادی صرف کا شی‬
‫سے ہی کروں گا ‪ .‬فیصل بوال پھو پھو کا شی میں ایسی‬
‫کون سی بات ہے جو مجھے میں نہیں ہے اور انکل اس‬
‫کے ساتھ نازیہ کی کرنا چاہتے ہیں‪ .‬فوزیہ آنٹی نے کہا‬
‫فیصل بیٹا مجھے خود معلوم نہیں ہے ‪ .‬لیکن ایک بات تو‬
‫بتاؤ تم نے اپنا لیپ ٹاپ کا شی کو کیوں دیا ہے اس میں‬
‫اگر اس نے وہ والی ساری فلم دیکھ لیں تو ِپھر ‪ .‬فیصل‬
‫نے کہا پھو پھو کا شی بھی وہ والی فلم دیکھنے کا بہت‬
‫شوقین ہے وہ آج رات رکا ہی صرف ان فلم کو دیکھنے لی‬
‫لیے ہے ‪ .‬فوزیہ آنٹی حیران ہوتے ہوئے بولی اچھا اِس کا‬
‫مطلب ہے کا شی بھی جوان ہو گیا ہے ‪ .‬تو فوزیہ آنٹی نے‬
‫کہا کیا تم نے اس کا لن دیکھا ہے تو فیصل نے کہا نہیں‬
‫پھو پھو دیکھا تو نہیں ہے ‪ .‬ہاں البتہ وہ جوان کافی ہو گیا‬
‫ہے ‪ .‬وہ بھی اب پھدی مارنے کے چکر میں رہتا ہے‬
‫مجھے بھی کہہ رہا تھا کے کوئی مال ہے تو بتاؤ لیکن‬
‫میں نے نہ کر دیا اور کہا میرے پاس خود کچھ نہیں ہے‬
‫میں بھی تمہاری طرح تالش کر رہا ہوں ‪ .‬فوزیہ آنٹی فیصل‬
‫کی بات سن کر بولی اچھا اِس لیے کہہ رہا تھا ہر کوئی‬
‫مجھے بچہ سمجھتا ہے ‪ .‬کوئی لفٹ نہیں کرواتا ‪ .‬فیصل‬
‫نے کہا آپ کو کب کہا تو آنٹی نے کہا میں نے اس کو آج‬
‫ویسے ہی تھوڑا چیک کرنے کے لیے کہا تھا کے اب تو‬
‫یونیورسٹی میں گرل فرینڈ بنا لو گے تو مجھے آگے سے‬
‫اس نے یہ کہا تھا‪ِ .‬پھر فیصل نے کہا پھو پھو ذرا فٹ سا‬
‫لن کا چوپا لگا کر کھڑا کرو ِپھر مجھے آپ کی گانڈ مار نی‬
‫ہے ‪ .‬تو فوزیہ آنٹی بولی کیوں نہیں پھو پھو کی جان میری‬
‫گانڈ میں خود بہت دن سے خارش ہو رہی ہے ‪ .‬آج تمہارا‬
‫لن لے کر خارش ختم ہو گی ‪ِ .‬پھر میں نے تھوڑا سا مزید‬
‫آگے ہو کر دیکھا تو فوزیہ آنٹی نے کا لن منہ میں لے لیا‬
‫تھا‬
‫اور کسی کنجری کی طرح چوپا لگا رہی تھی ‪ .‬میں نے‬
‫فورا ً اپنی جیب سے موبائل نکاال اور ویڈیو آن کر کے‬
‫ریکارڈنگ‬
‫کرنے لگا ‪ .‬میں نے دیکھا فیصل کا لن لگ بھگ ‪ 5‬انچ‬
‫تک لمبا تھا اور اور اتنا زیادہ موٹا بھی نہیں تھا ‪ .‬لن کی‬
‫ٹوپی بھی لن کی موٹائی کے حساب جتنی موٹی تھی فوزیہ‬
‫آنٹی مسلسل لن کے چو پے لگا رہی تھی ‪ .‬چو پے لگا نے‬
‫کی وجہ سے فیصل کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں‬
‫‪ .‬کوئی ‪ 3‬سے ‪ 4‬منٹ کے اندر ہی فیصل کی ہمت جواب‬
‫دے گئی اور بوال پھو پھو بس کریں میرا پانی نکل جائے گا‬
‫اور ِپھر میں نے دیکھا فوزیہ آنٹی گھوڑی بن گئی اور‬
‫فیصل ان کے پیچھے جاکر گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور‬
‫اپنے لن کو فوزیہ آنٹی کی گانڈ کی موری پے سیٹ کیا میں‬
‫نے دیکھا فوزیہ آنٹی کی گانڈ کی موری نہ اتنی زیادہ‬
‫چھوٹی تھی نہ زیادہ بڑی تھی درمیانے سائز کی موری‬
‫تھی اور اس کی موری کا رنگ برائون تھا ‪ .‬فیصل نے‬
‫اپنے لن پے تھوڑا تھوک لگایا اور ِپھر تھوڑا سا فوزیہ‬
‫آنٹی کی موری پے لگا کر اپنا لن موری پے سیٹ کیا اور‬
‫جھٹکا مارا تو فیصل کی پوری ٹوپی موری کے اندر چلی‬
‫گئی ‪ .‬فوزیہ آنٹی کے منہ سے آواز آئی آہ اور ِپھر فیصل‬
‫آہستہ آہستہ لن اندر کر رہا تھا ‪ .‬میں نے دیکھا کچھ دیر‬
‫میں ہی فیصل نے اپنا پورا لن فوزیہ آنٹی کی گانڈ میں داخل‬
‫کر دیا فیصل نے کہا پھو پھو جب پورا لن گانڈ میں لے کر‬
‫آپ گانڈ کو سختی سے بند کر لیتی ہو یقین کرو مزہ آ جاتا‬
‫ہے دِل کرتا ہے کبھی بھی لن آپ کی گانڈ سے باہر نہ‬
‫نکالوں ‪ .‬تو فوزیہ آنٹی نے کہا بیٹا تو کس نے کہا باہر‬
‫نکالنے کو اندر ہی رہنے دو مجھے تو خود سکون ملتا‬
‫ہے دِل چاہتا ہے کوئی ایسا ہو جو ہر وقعت لن میری پھدی‬
‫اور گانڈ کے اندر ڈال کر رکھے ‪ِ .‬پھر آنٹی نے کہا فیصل‬
‫میری جان اب جھٹکے لگاؤ میری خارش کو ختم کرو ‪.‬‬
‫مجھے سکون دو ‪ِ .‬پھر فیصل اپنا لن آنٹی کی گانڈ کے اندر‬
‫باہر کرنے لگا ‪ .‬اور آنٹی بھی مدہوشی میں آوازیں نکال‬
‫رہی تھی ‪ .‬آہ آہ اوہ آہ آہ آہ ‪ .‬زور سے کرو بیٹا اور زور‬
‫سے کرو آج پھاڑ دو اپنی پھو پھو کی گانڈ کو ‪ .‬فوزیہ آنٹی‬
‫کی باتیں سن کر مجھے خود جوش چڑھ گیا تھا میرا لن‬
‫لوہے کا راڈ بن گیا تھا میں ایک ہاتھ سے ویڈیو اور‬
‫دوسرے ہاتھ سے اپنے لن کی مٹھ لگا رہا تھا ‪ .‬اور اندر‬
‫فیصل فوزیہ آنٹی کی گانڈ مار رہا تھا ‪ِ .‬پھر میں نے دیکھا‬
‫فیصل نے اپنی سپیڈ تیز کر دی تھی اور اس کے ساتھ‬
‫فوزیہ آنٹی کی سسکیاں بھی کافی تیز ہو گئیں تھیں ‪ِ .‬پھر‬
‫کوئی ‪ 5‬سے ‪ 7‬منٹ کے بعد ہی فیصل نے شاید اپنی منی‬
‫فوزیہ آنٹی کی گانڈ میں نکال دی تھی اور وہ فوزیہ آنٹی‬
‫کے اوپر ہی گر کر ہانپ رہا تھا‪ .‬میں نے موبائل دیکھا‬
‫کافی ویڈیو بن چکی تھی اور اس ویڈیو میں فوزیہ آنٹی‬
‫اور فیصل کی آواز بھی صاف سنی جا سکتی تھی ‪ِ .‬پھر‬
‫میں نے موبائل سے ویڈیو بنانا بند کر دی اور اندر دیکھا‬
‫تو فوزیہ آنٹی اور فیصل بیڈ پے آرام کر رہے تھے ‪ .‬فیصل‬
‫نے کہا پھو پھو میں اب چلتا ہوں کہیں کا شی اوپر ہی نہ آ‬
‫جائے تو پھو پھو نے کہا رات کے ‪ 2‬بجنے والے ہیں وہ‬
‫اب سو چکا ہو گا ‪ .‬ابھی بیٹھو ‪ 1‬رائونڈ اور لگاتے ہیں ‪.‬‬
‫تو فیصل نے کہا پھو پھو اب اور ہمت نہیں ہے ‪ 2‬دفعہ ہو‬
‫چکا ہے ‪ .‬کل ِپھر کر لیں گے ‪ .‬پھو پھو نے کہا جو آج میں‬
‫نے تم کو میڈیسن منگوا کر دی ہیں وہ اب روز لیا کرو ِپھر‬
‫کچھ دن بعد دیکھنا تمھارے اندر کیسے جان آتی ہے ‪ .‬اور‬
‫تمہاری ٹائمنگ بھی اچھی ہو جائے گی تمھارے انکل بھی‬
‫استعمال کرتے ہیں اِس لیے وہ فٹ رہتے ہیں لیکن مسئلہ‬
‫یہ ہے وہ زیادہ تر گھر سے باہر رہتے ہیں ‪ .‬اور میں گھر‬
‫میں اکیلی رہتی ہوں ‪ .‬فیصل نے کہا پھو پھو جان میں ہوں‬
‫نہ آپ کے لیے آپ فکر کیوں کرتی ہیں ‪ .‬اور میں روز وہ‬
‫والی دوائی لوں گا تھوڑا صبر کریں ِپھر دیکھنا میری‬
‫ٹائمنگ اور اینرجی بھی ٹھیک ہو جائے گی ِپھر آپ کو جم‬
‫کا چودا کروں گابس پھو پھو آپ کسی طرح بھی چکر چال‬
‫کر میری شادی نازیہ سے کروا دیں ِپھر دیکھنا میں آپ‬
‫ماں بیٹی کو کیسے دن رات خوش رکھتا ‪ .‬روز آپ کی اور‬
‫آپ کی بیٹی کو مزہ دیا کروں گا ‪ .‬فوزیہ آنٹی نے کہا ہاں‬
‫بیٹا میں پوری کوشش کروں گی ‪ِ .‬پھر فیصل نے کہا پھو‬
‫پھو میں چلتا ہوں رات بہت ہو گئی ہے مجھے نیند آ رہی‬
‫ہے کل میں ٹائم سے اوپر آ جاؤں گا ‪ِ .‬پھر مل کر مزہ کریں‬
‫گے ‪ .‬میں نے دیکھا کہ فیصل جا رہا ہے تو میں فورا ً ہی‬
‫چپکے سے ٹیر س سے اندر آیا دروازہ بند کر کے‬
‫سیڑھیوں سے اترتا ہوا نیچے کمرے میں چال گیا الئٹ کو‬
‫آف کر کے میں آنکھیں بند کر کے لیٹ گیا تھوڑی دیر بعد‬
‫فیصل کمرے میں آیا اور ِپھر بیڈ پے میرے ساتھ آ کر لیٹ‬
‫گیا ِپھر مجھے بھی پتہ نہیں کب نیند آ گئی اور میں سو گیا‬
‫اور صبح میری آنکھ‪ 10‬بجے کھلی وہ بھی مریم آنٹی ہم‬
‫دونوں کو جگا رہی تھی‪ .‬میں جلدی سے اٹھ گیا میری نظر‬
‫جب مریم آنٹی سے ملی تو وہ شرما گئی اور مسکرا کر‬
‫باہر چلی گئی ‪ .‬میں اٹھا واشروم میں گیا نہا دھو کر باہر‬
‫نکال تو فیصل بھی اٹھ چکا تھا ‪ .‬مجھے دیکھتے ہی پوچھا‬
‫کے رات کو کب سو گئے تھے تو میں نے کہا میں تمھارے‬
‫جانے کے ‪ 1‬گھنٹے بعد سو گیا تھا ِپھر وہ اٹھ کر واشروم‬
‫چال گیا‪ 10‬منٹ بعد نہا دھو کر باہر آیا ِپھر ہم نے ناشتہ کیا‬
‫‪ .‬میں جب ناشتہ کر رہا تھا تو میں نے نوٹ کیا مریم آنٹی‬
‫مجھے چور اکھیو ں سے دیکھ رہی ہیں ِپھر جب میری‬
‫اور ان کی نظر ملتی تو وہ شرما جاتی اور منہ نیچے کر‬
‫لیتی تھیں ‪ِ .‬پھر میں نے ناشتہ کر کے فیصل اور مریم آنٹی‬
‫ِجازت لے کر اپنے گھر آ گیا اور آ کر سب سے پہلے‬ ‫سے ا َ‬
‫اپنے موبائل سے فوزیہ آنٹی اور فیصل کی ویڈیو کو اپنے‬
‫لیپ ٹاپ پے کاپی کر کے سیف کر لیا ‪ .‬اور اب میں مریم‬
‫آنٹی اور فوزیہ آنٹی دونوں کو ایک ساتھ دانہ ڈالنے کا‬
‫سوچنے لگا اور اپنے دماغ میں پالن بنانے لگاتقریبا ً ‪1‬‬
‫بجے کا وقعت ہو گا جب میرے موبائل پے حنا کا ایس ایم‬
‫ایس آیا اور پوچھ رہی تھی کے کہاں ہو کیا کر رہے ہو ‪.‬‬
‫میں نے حنا کو کال مال لی اور کہا میں ٹھیک ہوں اور گھر‬
‫پے ہوں تم کیسی ہو کیا کر رہی ہو ‪ .‬تو حنا نے کہا میں‬
‫ٹھیک ہوں میں آج ڈیوٹی پے ہوں ابھی لنچ ٹائم تھا كھانا‬
‫کھا رہی تھی سوچا تم سے بات کرو لوں حنا نے کہا سناؤ‬
‫کسی جگہ کا بندوبست ہوا ہے یا نہیں مجھ سے اب‬
‫برداشت نہیں ہوتا ہے ‪ .‬جلدی کچھ کرو مجھے اب کچھ‬
‫کروانا ہے ‪ .‬تو میں نے کہا حنا جی جگہ کا تو فلحال‬
‫بندوبست نہیں ہوا میں سوچ رہا ہوں کہاں سے بندوبست‬
‫کروں کیونکہ میں نے پہلے کبھی نہیں کیا میں شیخوپورہ‬
‫ہی کیا تھا لیکن وہ رشتہ دار تھی اس کے گھر پے ہی کیا‬
‫تھا یہاں کبھی موقع نہیں مال اور نہ کچھ کر سکا ہوحنا نے‬
‫کہا کسی ہوٹل میں چلے ہیں ‪ .‬تو میں نے کہا مجھے ہوٹل‬
‫وغیرہ کا کوئی پکا پتہ نہیں ہے کون سا سیف ہے ‪ .‬تو حنا‬
‫نے کہا میں مسرت سے پوچھ لیتی ہوں وہ اپنے منگیتر‬
‫کے ساتھ کافی دفعہ یہاں کسی ہوٹل میں رات گزر چکی ہے‬
‫‪ .‬اس کو پتہ ہو گا میں اس سے پوچھ لوں گی ِپھر تمہیں‬
‫بتا دوں گی ‪ .‬میں نے کہا ٹھیک ہے آپ اس سے پتہ کر‬
‫لینا مجھے رات کو بتا دینا ِپھر میں کچھ نہ کچھ بندوبست‬
‫کر لوں گاحنا نے ٹھیک ہے میں مسرت سے پتہ کر کے‬
‫آپ کو رات کو کال کروں گی ‪ِ .‬پھر اس نے کال کٹ کر دی ‪.‬‬
‫دن کو كھانا کھا کر میں ِپھر لیپ ٹاپ لگا کر بیٹھ گیا اور‬
‫لگاپھر یوں ہی رات‬
‫ِ‬ ‫یونیورسٹیز کی معلومات تالش کرنے‬
‫کو كھانا کھا کر میں اپنے بیڈروم میں بیٹھا فوزیہ آنٹی اور‬
‫مریم آنٹی کے بارے میں سوچ رہا تھا ‪ .‬کے ان دونوں کو‬
‫دانہ کیسے ڈاال جائے فوزیہ آنٹی تو اب میرے ہاتھ میں‬
‫تھی اس کا پکا ثبوت ہاتھ لگ چکا تھا لیکن مریم آنٹی کے‬
‫لیے کچھ اور محنت کرنا تھی ‪ .‬میں یہ ہی سوچ رہا تھا کے‬
‫مجھے حنا کی مس کال آئی میں نے اس کو کال کی تو وہ‬
‫آگے سے بہت خوش تھی اور بولی کا شی جی میں نے‬
‫مسرت سے پتہ کروا لیا ہے ِپھر حنا نے مجھے پنڈی کے‬
‫ایک ہوٹل کا بتایا میں نے وہ ہوٹل دیکھا ہوا تھا کافی سیف‬
‫جگہ پے ہوٹل تھا ‪ .‬حنا نے کہا مسرت نے بتایا کے ہم جب‬
‫بھی اس ہوٹل میں جاتے ہیں تو یہ ہی شو کرتے ہیں ہم‬
‫میاں ِبی ِوی ہیں اور الہور سے کسی کام کے سلسلے میں‬
‫یہاں آئے ہیں ہوٹل والے مسرت کے منگیتر آئی ڈ کارڈ پے‬
‫کمرے دے دیتے ہیں‪ .‬میں نے کہا ٹھیک ہے ِپھر کب کا‬
‫موڈ ہے تو حنا نے کہا کل میری نائٹ ڈیوٹی ہے میں سارا‬
‫دن فارغ ہوں تم صبح مجھے‪ 10‬بجے پک کر لو ِپھر ہم‬
‫وہاں ہوٹل چلے جائیں گے ‪ .‬ہمارے پاس شام تک ٹائم ہو‬
‫گا میری ڈیوٹی ‪ 8‬بجے اسٹارٹ ہو گی تم مجھے ‪ 6‬بجے‬
‫تک اسپتال چھوڑ دینا ‪ .‬میں نے کہا ٹھیک ہے ‪ .‬میں کل‪10‬‬
‫بجے تمہیں پک کر لوں گا ‪ .‬حنا نے کہا میں اب اور بات‬
‫نہیں کر سکتی مجھے کل کے لیے تیاری کرنی ہے ‪ .‬میں‬
‫نے کہا کیا تیاری کرنی ہے ‪ .‬تو حنا نے کہا اچھا جی‬
‫جیسے آپ کو تو پتہ نہیں ہے کے کیا تیاری کرنی ہوتی‬
‫ہے ‪ .‬میں نے کہا میری ِبی ِوی تو ہے نہیں اور نہ ہی میں‬
‫عورت ہوں جو مجھے پتہ ہو گا کہ کیا کیا کیا تیاری کرنی‬
‫ہوتی ہے ‪ .‬حنا نے کہا آپ کو سب پتہ ہے بس لڑکی کے‬
‫منہ سے سننا چاہتے ہیں ‪ .‬میں نے کہا تو ِپھر بتا دیں نہ‬
‫جی ‪ .‬تو حنا نے کہا اب آپ لڑکوں کے نخرے ہی بہت ہیں‬
‫کہتے ہیں پھدی صاف اور نرم ومالئم ہونی چائے ایک بھی‬
‫بال نہیں ہونا چاہیےاب صاف اور نرم اور مالئم پھدی‬
‫بنانے کے لیے تھوڑی تیاری تو کرنی پڑتی ہے میں نے‬
‫کہا حنا جی پھدی سک کرنے کا مزہ ہی تب آتا ہے جب وہ‬
‫صاف شفاف بالوں سے پاک ہو اور نرم ومالئم ہو چاٹنے‬
‫کا مزہ آ جاتا ہے ‪ .‬تو حنا نے کہا اچھا ٹھیک ہے میں‬
‫ویسے ہی بنا دوں گی لیکن اب مجھے ا َ‬
‫ِجازت دیں میں‬
‫تھوڑی تیاری کر لوں‪ .‬میں نے ٹائم دیکھا تو ‪11‬بج رہے‬
‫تھے میں نے سوچا آج ٹائم سے سو جاتا ہوں ِپھر صبح‬
‫ٹائم پے اٹھ کر چال جاؤں گا ‪ .‬میں نے الئٹ آف کی اور سو‬
‫گیا میری آنکھ صبح ‪ 9‬بجے کھلی جب مجھے حنا کا ایس‬
‫ایم ایس آیا ہوا تھا کے آپ آ رہے ہو نہ ‪.‬میں نے جواب دیا‬
‫بس تیار ہو رہا ہوں آ رہا ہوں ‪ .‬میں بیڈ سے اٹھا اور نہا‬
‫دھو کر فریش ہوا تھوڑا سا ناشتہ کیا ٹائم دیکھا تو ‪9:30‬‬
‫ہو رہے تھے میں موٹر بائیک کے بغیر ہی گھر سے نکال‬
‫ٹَیکسی لی اور اسپتال کی طرف نکل آیا ‪ .‬اسپتال سے پہلے‬
‫ہی میں وہاں اُتَر گیا اور اس کو پے کر کے اسپتال کے‬
‫گیٹ پے جا کر کھڑا ہو گیا تقریبا ً ابھی ‪10‬بجنے میں ‪5‬‬
‫منٹ باقی تھے مجھے حنا گیٹ کی طرف آتی ہوئی نظرآئی‬
‫جب میرے پاس آئی میں نے سالم دعا کی تو اس نے‬
‫سوالیہ نظروں سے پوچھا کے موٹر بائیک کہاں ہے تو‬
‫میں نے کہا بَ ْعد میں بتاؤں گا ابھی چلو ‪ .‬میں نے وہاں‬
‫سے ٹَیکسی لی اس کو ساتھ لیا اور وہاں سے نکل آئے‬
‫میں نے ہوٹل سے کافی پہلے ہی ٹَیکسی رکوا دی اور اس‬
‫کو پے کر کے حنا کو ساتھ لیا ہوٹل کے ساتھ بنی مارکیٹ‬
‫سے کچھ کھانے پینے کی چیزیں لی حنا نے برقع پہن‬
‫رکھا تھا ِپھر ہم کچھ چیزیں لے کر ہوٹل کی طرف آ گئے‬
‫جب ہم ہوٹل کے پاس پہنچاتو ہوٹل کے باہر ایک بندہ مال‬
‫اور بول رہا تھا فیملی روم کے لیے یہاں سے داخل ہوں‬
‫میں اور حنا وہاں سے داخل ہو کر اندر گئے تو رسپشن‬
‫پے ایک لڑکی بیٹھی تھی وہ لڑکی پتلی سی نین نقش والی‬
‫لڑکی تھی‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪37‬‬
‫مجھے اب یقین ہو گیا تھا کے لوہا گرم ہے اور آنٹی کا‬
‫بھی اپنا فل موڈ ہے ‪ .‬میں نے اپنے دماغ میں آنٹی کے‬
‫ساتھ مزہ کرنے کے لیے پالن بنانا شروع کر دیا اور ساتھ‬
‫ساتھ سالد بنا رہا تھا ِپھر میں نے آنٹی سے پوچھا کے‬
‫انکل شام کو کتنے بجے آتے ہیں تو آنٹی نے کہا عام طور‬
‫پر وہ ‪ 6‬بجے گھر آجاتے ہیں لیکن آج تھوڑا لیٹ آئیں گے‬
‫ان کے آفس میں آج میٹنگ ہے وہ آج کہہ کر گئے تھے‬
‫کے آج لیٹ آؤں گا ‪ 10‬بجے آئیں گےمیں نے سالد بنا دی‬
‫تھی اب رائتہ بنا نے لگا جب میں نے رائتہ بھی بنا دیا تو‬
‫میرے کام ختم ہو گیا اور میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی اور‬
‫کوئی کام ہے بتاؤ تو آنٹی نے کہا بیٹا بہت ہو گیا ہے اب تم‬
‫جاؤ یہاں گرمی ہے تو میں نے کہا آنٹی جی آپ میری فکر‬
‫نہیں کرو میں نے کہا آنٹی جی میں نے آج تک پالؤنہیں‬
‫بنایا ہے آپ مجھے بھی سکھا دیں کے اِس میں کیا کیا‬
‫کرنا پڑتا ہے اور میں یہ بول کر آنٹی کے پیچھے جا کر‬
‫کھڑا ہو گیا آنٹی نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور بولی بیٹا‬
‫اِس میں کیا مشکل ہے ابھی سکھا دیتی ہوں جب آنٹی نے‬
‫یہ کہا تو میں تھوڑا آگے ہو گیا اب میرے اور آنٹی کے‬
‫جسم میں بس ‪ 1‬انچ کا فرق باقی رہ گیا تھا ‪ .‬میں نے کہا‬
‫جی آنٹی آب بتاؤ ِپھر آنٹی مجھے بتانے لگی کےپالؤ‬
‫کیسے بناتے ہیں جب آنٹی نے کہا کے اتنا پانی اِس میں‬
‫ڈاال جاتا ہے دیکھ لو تو میں آگے ہو کر اپنے جسم کو آنٹی‬
‫کی گانڈ کے ساتھ ٹچ کر دیا اور آگے ہو کر دیکھنے لگا‬
‫آنٹی نے جب اپنی گانڈ پر میرے لن کے اُبھار کو محسوس‬
‫کیا تو تو ان کے منہ سے ایک ہلکی سی سسکی نکل گئی‬
‫‪ .‬اور انہوں نے بھی اپنی گانڈ کو تھوڑا پیچھے کی طرف‬
‫دبا دیا اور میرے لن پر آہستہ آہستہ رگڑ نے لگی مجھے‬
‫آنٹی کی گانڈ کو اپنے لن پر محسوس کر کے ایک نشہ سا‬
‫چڑھ گیا تھاجب آنٹی اپنی گانڈ کو میرے لن پر رگڑ رہی‬
‫تھی ان کے منہ سے گرم گرم سانسیں چل رہیں تھیں ‪ .‬میں‬
‫نے بھی یہ دیکھا کر مزید آگے ہو کر اپنے لن کو تھوڑا‬
‫اور آنٹی کی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا دیا اور میں بھی اپنے‬
‫جسم کو آہستہ آہستہ آگے پیچھے حرکت دینے لگا ‪ .‬اب‬
‫شاید آنٹی کو زیادہ مزہ آنے لگا تھا ان کے منہ سے‬
‫سسکیاں نکل رہیں تھیں میں نے اپنا ایک بازو آگے کر‬
‫کے آنٹی کے پیٹ کے اوپر رکھ کر ان کے پیٹ پر ہاتھ‬
‫پھیر نے لگا اور پیچھے سے اپنا لن ان کی گانڈ پر بھی‬
‫رگڑ نے لگا ‪ .‬میں ایک الگ ہی دنیا میں چال گیا تھا ‪ .‬اب‬
‫تو آنٹی نے بھی اپنی گانڈ کو میرے لن پر اور زور سے‬
‫دبانا شروع کر دیا تھا میں نے اب پہلے واال ہاتھ اوپر ال کر‬
‫آنٹی کے ممے کو پکڑ لیا اور دوسرا ہاتھ بھی آگے کر کے‬
‫آنٹی کی پھدی کے پاس رکھ کر قمیض کے اوپر ہی مسلنے‬
‫لگا میری اِس حرکت سے آنٹی کے جسم کو ایک جھٹکا سا‬
‫لگا انہوں نے لذّت بھری آواز میں بوال کا شی بیٹا یہ کیا کر‬
‫رہے ہو بیٹا تو میں نے بھی جوش میں کہا آنٹی جی میں‬
‫اپنی پیاری آنٹی کو وہ ہی مزہ دے رہا ہوں جس کے لیے‬
‫وہ ترس رہی ہیں ‪ .‬تو آنٹی میری بات سن کر اور زیادہ‬
‫سسکیاں لینے لگی ‪ِ .‬پھر کچھ دیر بعد ہی آنٹی نے اپنا ایک‬
‫ہاتھ پیچھے کر کے میری پینٹ کی ذپ پر رکھا اور میری‬
‫پینٹ کی ذپ کو کھول کر اپنا ہاتھ اندر ڈال دیا اور میرے لن‬
‫کو پکڑ لیا اندر میرا لن تن کر کھڑا تھا انڈرویئر میں نے‬
‫پہنا ہی نہیں ہوا تھا اور میرا لن پینٹ کے اندر ہی قید تھا‬
‫اور آنٹی کا ہاتھ لگنے کی وجہ سے اور زیادہ جھٹکے‬
‫کھانے لگا تھا ‪ .‬آنٹی نے کچھ دیر میرے لن کو اپنے ہاتھ‬
‫سے سہالیا اور ِپھر مستی بھری آواز میں بولی کا شی بیٹا‬
‫اِس کو کیوں قید کر کے رکھا ہے اِس بے چارے کو آزاد‬
‫کرو ‪ .‬اِس کے ساتھ ہی خود ہی میرے لن کو نکال کر پینٹ‬
‫سے باہر کر دیا ‪ .‬اور آنٹی نے اپنی گانڈ کے آگے سے‬
‫اپنی قمیض کو ہٹا کر میرے لن کو اپنی شلوار کے اوپر ہی‬
‫اپنی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا دیا اور آگے پیچھے ہونے‬
‫لگی ‪ .‬اب میرے لن اب گانڈ میں فل پھنسا ہوا تھا اور میں‬
‫مزے کی ایک اور دنیا میں چال گیا تھا ‪ .‬میں نے اپنے ہاتھ‬
‫سے آنٹی کے قمیض کے نیچے سے ڈال کر ان کے ممے‬
‫کو پکڑ لیا اور دوسرے ہاتھ سے قمیض کو آگے سے ہٹا‬
‫کر آنٹی کی پھدی والی جگہ پر رکھ دیا میرے ہاتھ وہاں‬
‫چال گیا جہاں آنٹی کی شلوار پھٹی ہوئی تھی میں نے پھٹی‬
‫ہوئی شلوار میں نے اپنی لمبی والی انگلی کو اندر ڈال کر‬
‫آنٹی کی پھدی کے ہونٹوں پر پھیر نے لگا آنٹی کی‬
‫سسکیاں اب اور تیز ہو کر کچن میں گونجنے لگیں تھیں‬
‫کچھ دیر اپنی انگلی کو پھدی کے ہونٹوں پر پھیر کر میں‬
‫نے اپنی انگلی کو آنٹی کی پھدی کے اندر کرنے لگا آنٹی‬
‫کی پھدی اندر سے پوری طرح گیلی اور گرم تھی اور میں‬
‫نے آہستہ آہستہ اپنی پوری انگلی آنٹی کی پھدی کے اندر‬
‫کر دی اور آنٹی کے منہ سے ایک آواز آئی آہ اور میں‬
‫دوسری طرف اپنے لن کو بھی آنٹی کے گانڈ کی دراڑ میں‬
‫پھنسا کر آگے پیچھے ہو رہا تھا اور اپنی انگلی کو بھی‬
‫آنٹی کی پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا ‪ .‬میں تقریبا ً ‪ 5‬منٹ‬
‫تک اپنی انگلی کو آنٹی کی پھدی کے اندر باہر کرتا رہا اور‬
‫ان کے سسکیاں کچن میں گونج رہیں تھیں اور ِپھر آخر‬
‫میں آنٹی کی پھدی نے اپنی گرم گرمی منی چھوڑ دی اور‬
‫آنٹی کا جسم جھٹکے کھا رہا تھا اور آنٹی آہ آہ اُوں آہ کی‬
‫آوازیں نکال رہی تھی ‪ .‬جب آنٹی نے اپنا سارا پانی نکال‬
‫دیا تو پیچھے مڑ کر میرے آنکھوں میں دیکھا اور بولی کا‬
‫شی بیٹا مزہ آ گیا ہے تمہاری انگلی میں جادو ہے ‪ .‬اور‬
‫پوچھا کے کیا تمہارا پانی نکل گیا تو میں نے نہ میں سر‬
‫ہال دیا تو آنٹی نے کہا کوئی بات نہیں بیٹا میں ابھی اپنے‬
‫بیٹے کو پیار دیتی ہوں اور آگے سے مڑ کر میرے طرف‬
‫سیدھی ہو کر کھڑی ہو گئی اور ِپھر اپنے پاؤں کے بل بیٹھ‬
‫کر میری پینٹ کی بیلٹ کو کھوال اور ِپھر میری پینٹ کو‬
‫میرے گھٹنوں تک نیچے کر دیا میرا لن پورا تن کر‬
‫سپرنگ کی طرح باہر آیا تو آنٹی پھٹی پھٹی نظروں سے‬
‫میرے لن کو دیکھنے لگی اور ِپھر بولی کا شی بیٹا تمہارا‬
‫لن تو کافی بڑا اور موٹا بھی ہے تمہاری عمر کے حساب‬
‫سے لگتا نہیں تھا کے تمہارا لن اتنا جاندار موٹا اور لمبا‬
‫ہو گا ‪ .‬اور میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور کچھ دیر تک‬
‫اس کو ہاتھ میں ہی سہال تی رہی اور ِپھر تھوڑا آگے ہو کر‬
‫پہلے میرے لن کی ٹوپی پر ایک کس دی ِپھر لن پر کس‬
‫کی اور ِپھر کچھ کس کرنے کے بعد اپنا منہ کھول کر لن‬
‫کو ٹوپی پر اپنی ُزبان کو پھیر دی ور ِپھر میرے لن کی‬
‫ٹوپی کو منہ میں لے کر آئس کریم کی طرح ُچوسنے لگی ‪.‬‬
‫ابھی آنٹی میرے لن کی ٹوپی کو منہ میں لے کر چوس رہی‬
‫تھی کے باہر دروازے پر گھنٹی بجی اور میں اور آنٹی‬
‫دونوں ہی چونک گئے اور آنٹی فورا ً کھڑی ہوئی اور بولی‬
‫کا شی بیٹا اپنی پینٹ پہن لو اور ٹی وی الؤنج میں جا کر‬
‫بیٹھو میں دروازہ کھولتی ہوں شاید فیصل آ گیا ہے ‪ .‬اور‬
‫مجھے ہونٹوں پر ایک کس دی اور میرے کان میں کہا کا‬
‫شی بیٹا فکر نہیں کرنا میں تمہیں کسی نہ کسی دن ِپھر‬
‫موقع دوں گی اور دِل بھر کر دونوں مزہ کریں گے ‪ .‬میں‬
‫نے آنٹی کو سمائل دی اور اپنی پینٹ پہن کر ٹی وی الؤنج‬
‫میں جا کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا ‪ .‬آنٹی باہر دروازہ‬
‫کھولنے چلی گئی باہر فیصل ہی تھا اندر آ کر مجھ سے مال‬
‫اور پوچھنے لگا کے اتنے دن سے کہاں تھے میں نے‬
‫بتایا میں مصروف تھا یونیورسٹی شروع ہو گئی ہے ‪ِ .‬پھر‬
‫میں نے اور آنٹی نے اور فیصل نے مل کر كھانا کھایا اور‬
‫میں شام کو اپنے گھر آ گیا ‪ .‬میں اندر سے بہت خوش تھا‬
‫کے اب تو ایک اور مست پھدی کا انتظام ہو گیا ہے اور‬
‫جلدی ہی آنٹی کی پھدی میں لن ڈال دوں گا ‪ .‬اور یہ ہی‬
‫سوچ سوچ کر میرے اندر لڈو پھوٹ رہے تھے‪ِ .‬پھر کچھ‬
‫دن یوں ہی گزر گئے میری فون پر حنا کے ساتھ بات چل‬
‫رہی تھی اور اس کو کافی دفعہ میں مسرت کے ساتھ مزہ‬
‫کروانے کا کہہ چکا تھا وہ ہر دفعہ یہ ہی کہتی تھی کے‬
‫جلدی کوئی نہ کوئی موقع مل جائے گا ‪ .‬دوسری طرف میں‬
‫فوزیہ آنٹی کے متعلق بھی سوچ رہا تھا کے ان کا بھی مزہ‬
‫لینا ہے ‪.‬‬
‫میں آج فیصل کے ساتھ اگلے ہفتے والے دن رات کو رہنے‬
‫کا پالن بنا کر آیا تھا فیصل نے مجھے بتایا تھا کہ اس نے‬
‫انٹرنیٹ سے کافی مال ڈائون لوڈ کر رکھا ہے میں نے اس‬
‫کے ساتھ اگلے ہفتے کا پروگرام سیٹ کر لیا اور میں نے‬
‫سوچ رکھا تھا اس دن ہی فوزیہ آنٹی کے ساتھ کوئی نہ‬
‫کوئی بات آگے چال لوں گا اور اگر موقع مال تو فیصل کی‬
‫امی کا بھی مزہ لے لوں گا ‪ .‬سوموار کو میں یونیورسٹی‬
‫گیا ہوا تھا کے مجھے حنا کا ایس ایم ایس آیا کے اگر فری‬
‫ہو تو مجھے کال کرو میں نے اس کو بتایا میں ابھی‬
‫یونیورسٹی میں ہوں میں رات کو ‪ 9‬بجے تک تمہیں کال‬
‫کروں گا ‪ .‬اور میں یونیورسٹی سے چھٹی کر کے گھر آیا‬
‫كھانا وغیرہ کھا کر تقریبا ً جب ‪ 9‬بجے کا ٹائم تھا میں نے‬
‫حنا کو کال کی اور پوچھا کے کیا بات ہے تو حنا نے کہا‬
‫کے تمھارے لیے خوش خبری ہے ‪ .‬میں نے فورا ً پوچھا‬
‫کیا خوش خبری ہے ‪ .‬تو اس نے کہا ہفتے والے دن پورے‬
‫ملک میں سرکاری چھٹی ہے اور اتوار کو ویسے چھٹی‬
‫ہوتی ہے اِس لیے ہمارے ہاسٹل کی زیادہ تر لڑکیاں اپنے‬
‫اپنے گھر کو جا رہی ہیں لیکن میں نے اور مسرت نے‬
‫یہاں ہی رکنے کا فیصلہ کیا ہے اور میرا موڈ ہے تم ہفتے‬
‫والے دن رات کو کسی طرح بھی خاموشی سے ہمارے‬
‫ہاسٹل میں آ جاؤ اور رات وہاں ہی رہو ِپھر تم اور میں اور‬
‫مسرت مل کر مزہ کریں گے میں نے مسرت کو بھی پوچھا‬
‫ہے وہ بھی راضی ہے ‪ .‬اب تم بتاؤ کیا موڈ ہے ‪ .‬میں تو‬
‫حنا کی بات سن کر پاگل ہو گیا تھا ایک ساتھ دو پھدیاں مل‬
‫رہیں تھیں موڈ تو پکا ہی پکا تھامیں نے فورا ً کہا کے میرا‬
‫موڈ پکا ہے مجھے منظور ہے لیکن میں ہاسٹل میں کیسے‬
‫آؤں گا وہاں تھمارے ہاسٹل کا گارڈ کھڑا ہوتا ہے تو حنا‬
‫نے کہا جیسے وہ دن کو كھانا کھانے کے لیے اپنے‬
‫کمرے میں ہوتا ہے اس طرح رات کو بھی ‪ 8‬بجے کے‬
‫قریب وہ گیٹ کے ساتھ ہی اپنے کمرے میں بیٹھ کر كھانا‬
‫کھاتا ہے تم کسی طرح بھی خاموشی سے اندر داخل ہو‬
‫جاؤ اب یہ تم پر ہے کے مزہ لینے کے لیے کیا کر سکتے‬
‫ہو اور ہنسنے لگی میں نے کہا حنا جی اب تو کچھ بھی ہو‬
‫جائے مزہ لینے کے لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑے گا آپ‬
‫بے فکر ہو جاؤ آپ اور مسرت تیار رہنا میں ‪ 8‬بجے آپ‬
‫کے کمرے میں پہنچ جاؤں گا‪ .‬اور ِپھر میں نے حنا سے‬
‫کہا حنا جی ایک بات تو بتاؤ مسرت گانڈ میں بھی کرواتی‬
‫ہے تو حنا آگے سے ہنسنے لگی اور بولی کا شی جی سچ‬
‫کہہ رہی ہوں آپ پنجابی نہیں ہو آپ مجھے پٹھان لگتے ہو‬
‫جو پھدی سے زیادہ گانڈ کے دیوانے لگتے ہو ‪ .‬میں بھی‬
‫اس کی بات سن کر ہنس پڑا اور بوال نہیں حنا جی ایسی‬
‫بات نہیں ہے ہاں مجھے گانڈ مار نے کا شوق ہے لیکن یہ‬
‫بھی ایک حقیقت ہے کے میں پٹھان نہیں پنجابی ہی ہوں‬
‫کیونکہ مجھے صرف لڑکیوں کی گانڈ کا شوق ہے پٹھان‬
‫کو تو صرف لڑکوں کی گانڈ کا شوق ہوتا ہے اور نہ ہی‬
‫میں نے آج تک کسی لڑکے سے کیا ہے اور نہ ہی اِس‬
‫چیز کو پسند کرتا ہوں ‪ .‬حنا نے کہا یہ تو بہت اچھی بات‬
‫ہے لیکن مسرت کا مجھے پکا پتہ نہیں ہے کے وہ گانڈ‬
‫میں کرواتی ہے یا نہیں لیکن کا شی جی فکر نہ کرو اگر‬
‫اس نے گانڈ میں نہیں کرنے دیا تو آپ اس کی پھدی میں‬
‫کر لینا اور میری گانڈ میں کر لینا ‪ .‬آپ کا بھی مزہ پورا ہو‬
‫جائے گا ‪ .‬میں نے کہا حنا جی آپ کی یہ ہی محبت اور ادا‬
‫ہےپھر میں کچھ دیر اور حنا کے‬
‫ِ‬ ‫میری جان نکال لیتی‬
‫ساتھ گھپ شپ لگاتا رہا اور ِپھر تقریبا ً ‪ 11‬بجے تک ِپھر‬
‫فون بند کر کے سو گیا ‪ .‬اس دن کے بعد میری حنا سے‬
‫جمه والے دن رات کو بات ہوئی جس میں اس کو اپنا پکا‬
‫آنے کا پالن بتا دیا اور ِپھر یوں ہفتے واال دن بھی آ گیا‬
‫اور اس دن میں نے اپنی انڈر شیو کی اور اپنی پوری‬
‫تیاری کر کے شام کو ریڈی ہو کر حنا کے ہاسٹل کی طرف‬
‫چال گیا آج چھٹی تھی ٹریفک بھی نہیں تھی میں جلدی ہی‬
‫اسپتال کی پارکنگ میں پہنچ گیا اور اپنی موٹر بائیک کو‬
‫وہاں پارکنگ میں پارک کر دیا اور اپنے موبائل سے حنا‬
‫کو ایس ایم ایس کر دیا کے میں پارکنگ میں کھڑا ہوں‬
‫پارکنگ سے ہاسٹل کا رستہ ‪ 5‬منٹ کا تھا حنا نے کہا جب‬
‫گارڈ كھانا کھانے کمرے میں جائے گا وہ مجھے مس کال‬
‫دے گی ِپھر تم آ جانا اس وقعت ‪ 8‬بجنے میں ‪ 15‬منٹ باقی‬
‫تھے میں پارکنگ میں کچھ دیر کھڑا ہو گیا تقریبا ً ‪ 10‬منٹ‬
‫بعد ہی مجھے حنا کی مس کال آئی میں سمجھ گیا تھا میں‬
‫پارکنگ سے تیزی کے ساتھ چلتا ہوا ہاسٹل کے گیٹ پر‬
‫پہنچ گیاگیٹ کے ایک طرف کھڑا ہو کر دیکھا تو گارڈ وہاں‬
‫موجود نہیں تھا میں آگے ہو کر گیٹ کے چھوٹے دروازے‬
‫پر گیا جو کھال ہوا تھا ‪ .‬میں نے خاموشی سے اندر داخل‬
‫ہوا اور گارڈ کے کمرے کی مخالف سمت جو دیوار کے‬
‫ساتھ رستہ بنا ہوا تھا اس طرف سے خاموشی سے چلتا‬
‫ہوا ہاسٹل کی ِبلڈنگ کے پاس پہنچ گیا ‪ِ .‬بلڈنگ کے اندر‬
‫داخل ہو کر گراؤنڈ فلور پر میں لوبی میں ایک الئٹ جل‬
‫رہی تھی اور گراؤنڈ فلور پر میں نے اندازہ لگایا کے‬
‫صرف ‪ 1‬کمرے کی کھڑکی سے الئٹ جلتی ہوئی نظر آ رہی‬
‫تھی باقی سب کے آگے اندھیرا تھا میں بغیر آواز کیے‬
‫ہوئے فرسٹ فلور پر آ گیا یہاں پر ہی حنا کا بھی روم تھا‬
‫میں جیسے ہی فرسٹ فلور پر پہنچا تو پہلے کمرے کی‬
‫کھڑکی سے الئٹ آتی ہوئی نظر آ رہی تھی ‪ .‬اور اس الئن‬
‫میں جو آخری کمرہ تھا اس میں سے الئٹ جلتی ہوئی نظر‬
‫آ رہی تھی باقی ہر جگہ اندھیرا تھا لوبی کی صرف ‪ 1‬ہی‬
‫الئٹ جل رہی تھی ‪ .‬جس آخری کمرے میں سے الئٹ آ رہی‬
‫تھی وہ حنا کا تھا میں اب کافی حد تک خوش تھا کے اِس‬
‫کا مطلب ہے اِس فلور پر زیادہ لوگ نہیں ہیں اور حنا کے‬
‫کمرے کے ساتھ بنے ہوئے ‪ 4‬کمرے بھی آج خالی ہیں‬
‫شاید وہ لڑکیاں گھر چلی گئیں ہیں میں ِپھر بغیر آواز کیے‬
‫ہوئے چلتا ہوا بالکل حنا کے کمرے کے دروازے پر جا کر‬
‫کھڑا ہو گیا اور اپنے موبائل سے حنا کے نمبر پر مس کال‬
‫دی ‪ 5‬سیکنڈ بعد ہی حنا نے بغیر کوئی آواز کیے ہوئے‬
‫دروازہ کھول دیا مجھے سامنے دیکھ کر اچھل پڑی اور‬
‫آگے ہو کر میرے گلے لگ گئی اور میرے ہونٹ چومنے‬
‫لگی ِپھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اندر لے گئی اور ِپھر‬
‫اندر سے دروازہ بند کر دیا میں جب اندر داخل ہوا تو حنا‬
‫اکیلی تھی مسرت نہیں تھی میں تھوڑا حیران ہوا لیکن‬
‫فلحال خاموش ہی رہا اور ِپھر میں حنا والے بیڈ پر جا کر‬
‫بیٹھ گیا حنا مسرت والے بیڈ پر بیٹھ گئی اور مجھے دیکھ‬
‫کر مسکرا نے لگی اور کہنے لگی واہ کا شی جی آپ نے‬
‫آج دِل خوش کر دیا ہے میں سمجھ رہی تھی آب شاید ڈر‬
‫جاؤ گے اور نہیں آؤ گے آپ نے آج کمال کر دیا‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪38‬‬
‫‪ .‬لیکن اب آرام آرام سے کرنا ہے ِپھر حنا نے کہا آہستہ‬
‫اندر کرو میں نے آہستہ آہستہ لن کو اندر دبانا شروع کیا‬
‫حنا نے اپنے ہاتھ بھی میرے سینے پے رکھے ہوئے تھے‬
‫تا کہ میں زیادہ زور سے جھٹکا نہ مار سکوں اِس لیے‬
‫میں آہستہ آہستہ اندر کر رہا تھا تقریبا ً میرا ‪ 2‬انچ سے‬
‫زیادہ لن اندر جا چکا تھا لیکن حنا کا منہ الل سرخ ہو چکا‬
‫تھا آنکھیں اور زیادہ پھیل گئی تھیں ‪ .‬اور درد اس کے‬
‫چہرے پے عیاں تھاجب میرا آدھا لن اندر گھس چکا تھا تو‬
‫حنا نے مجھے روک دیا اس کی آنکھوں میں نمی تھی‬
‫مجھے اس پے بہت پیار آیا میں نے کہا میں اور اندر نہیں‬
‫کرتا ہوں بس یہاں تک ہی اندر باہر کر لیتا ہوں ‪ .‬تو حنا‬
‫درد بھری آواز میں بولی نہیں کا شی لن تو پورا اندر لے‬
‫کر رہوں گی چاہے جتنی مرضی درد ہو لیکن تم تھوڑا رک‬
‫جاؤ مجھے تھوڑا سا سکون ملنے دو ِپھر دوبارہ اندر کرنا‬
‫‪ .‬میں ِپھر وہاں تھوڑی دیر رک گیا تقریبا ً ‪ 5‬منٹ مزید‬
‫انتظار کے بعد حنا نے کہا کا شی اب اندر کرو لیکن مجھ‬
‫سے بار بار کا درد برداشت نہیں ہوتا بس باقی کا لن ایک‬
‫ہی جھٹکے میں اندر کرو ‪ .‬میں نے کہا حنا جی سوچ لو تو‬
‫اس نے کہا میں نے سوچ لیا اب بس ایک جھٹکے میں‬
‫اندر کر دو ‪ .‬میں نے آگے ہو کر حنا کے ہونٹوں کو اپنے‬
‫ہونٹ میں بھینچ لیا اور ِپھر اپنے بازو حنا کی کمر میں ڈال‬
‫کر ایک زور دار جھٹکا مارا میرا پورا لن حنا کی پھدی کو‬
‫چیرتا ہوں اندر گہرائی میں اُتَر گیا حنا کا منہ میرے منہ‬
‫میں ہونے کی وجہ سے اس کی ایک زور دار چیخ میرے‬
‫منہ میں ہی رہ گئی لیکن اس کی آنکھوں سے پانی کا‬
‫سیالب نکل آیا تھا وہ دردسےبلبال اٹھی تھی اور اس نے‬
‫مجھے پیچھے سے میری کمر میں ہاتھ ڈال کر جھکڑ لیا‬
‫تھا اور سختی کے ساتھ اپنے ساتھ چمٹا لیا تھا‪ .‬میں بھی‬
‫کافی دیر تک اس کے اوپر ایسے ہی پڑا رہا اور ہال نہیں‬
‫تقریبا ً ‪10‬منٹ کے بعد حنا کی درد بھری آواز آئی کا شی آج‬
‫تو تم نے میری جان نکال دی ہے ‪ .‬میری پھدی کے اندر‬
‫ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے کوئی لوہےکی گرم‬
‫کوچیر تی ہوئی اندر گھس گئی ہے ‪.‬‬ ‫سالخ میری پھدی ِ‬
‫میری پھدی میں بہت سخت جلن ہو رہی ہے‪ .‬میں نے کہا‬
‫حنا جان یہ درد پہلی دفعہ ہوتا ہے تھوڑا صبر کرو ابھی یہ‬
‫درداور جلن کم ہو جائے گی یہ ایک دفعہ ہی ہوتی ہے اِس‬
‫کی بعد تو مزہ ہی مزہ ہے ‪ِ .‬پھر میں مزید ‪ 5‬منٹ تک‬
‫کوئی حرکت نہ کی ‪ .‬کچھ دیر بعد حنا نے کہا کا شی آہستہ‬
‫آہستہ اندر باہر کرو میں نے اپنے جسم کو حرکت دی اور‬
‫اپنے لن کو آہستہ آہستہ اندر باہر حرکت دینے لگا میں‬
‫تقریبا ً ‪ 5‬سے ‪ 7‬منٹ تک لن کو آرام سے اندر باہر کر رہا‬
‫تھا آب لن نے اپنا رستہ بنا لیا تھا اور لن آسانی سے اندر‬
‫باہر ہو رہا تھا اور حنا کی درد بھری سسکیاں بھی اب لذّت‬
‫میں بَدَل رہیں تھیں ِپھر حنا کو بھی شاید تھوڑی راحت‬
‫محسوس ہو رہی تھی اس نے اپنی ٹانگوں کو میری کمر‬
‫کے پیچھے کر کے جڑولیا اور بولی کا شی تھوڑا تیز کرو‬
‫اب مزہ آ رہا ہے ‪ .‬میں نے اپنی رفتار میں تھوڑی تیزی‬
‫لے آیا تھا ‪ .‬حنا کے منہ سے ہی سسکیاں نکل رہیں تھیں‬
‫آہ اوہ آہ آہ آہ اوہ اوہ آہ ‪ِ .‬پھر میں نے دیکھا حنا کو مزہ آ‬
‫رہا ہے میں اور تیز تیز جھٹکے مارنے لگا حنا بھی اپنی‬
‫گانڈ اٹھا اٹھا کر لن اندر کروا رہی تھی ‪ .‬اور آوازیں نکل‬
‫رہی تھی کہہ رہی ہا اے کا شی اور زور سے کرو تمھارے‬
‫لن نے ٹھنڈ ڈال دی ہےمجھے حنا کی پھدی میں لن کو‬
‫رگڑ تے ہوئے ‪10‬سے ‪ 12‬منٹ ہو چکے تھے اور حنا‬
‫ایک دفعہ اپنا پانی چھوڑ چکی تھی جس سے پھدی کے‬
‫اندر کافی گیال اور گرم کام ہو چکا تھا اور میرا لن باہر‬
‫ہونے کی وجہ سے پچ پچ کی آوازیں اس کی پھدی سے‬
‫نکل رہیں تھیں ‪ .‬مجھے بھی اپنے لن کی رگیں پھولتی‬
‫ہوئی محسوس ہو رہیں تھیں میں نے ِپھر اپنے جاندار‬
‫جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور مزید ‪ 3‬سے ‪ 4‬منٹ‬
‫جاندار جھٹکے مار کر حنا کی پھدی کے اندر ہی فارغ ہو‬
‫گیا تھا اور حنا بھی میرا ساتھ دوسری دفعہ فارغ ہو چکی‬
‫تھی اس کی پھدی کے اندر میری منی کا سیالب نکل آیا تھا‬
‫میں ہانپتا ہوا اس کے اوپر گر گیا اور لمبی لمبی سانسیں‬
‫لینے لگا اور میرے نیچے حنا بھی بری طرح ہانپ رہی‬
‫تھی‪ِ .‬پھر جب میری منی کا آخری قطرہ بھی نکل گیا تو‬
‫میں حنا کے اوپر سے ہٹ کر اس کے ساتھ بیڈ کے اوپر‬
‫لیٹ گیا ‪ .‬میں اور حنا تقریبا ً آدھا گھنٹے تک یوں ہی لیے‬
‫رہے اور کوئی بات نہ کی ِپھر حنا ہی میرے ساتھ چپک‬
‫گئی اور بولی کا شی میری جان کیسی لگی ہے میری‬
‫کنواری پھدی میں نے کہا حنا جی مزہ آ گیا ہے آج پہلی‬
‫دفعہ کنواری پھدی کا مزہ چکھ کر میرے لن کو خون کا‬
‫منہ لگ گیا ہے ‪ .‬اور یہ اور شیر ہو گیا ہے ‪ِ .‬پھر میں اٹھ‬
‫کر بیٹھ گیا اور میں نے بیڈ کی چادر دیکھی اس پے کافی‬
‫زیادہ خون لگا ہوا تھا ‪ .‬حنا بھی ہمت کر کے اٹھ کر بیٹھ‬
‫گئی اور اپنی پھدی کا خون دیکھا اور حیران رہ گئی اور‬
‫بولی اتنا زیادہ خون کیا میری پھدی سے نکال ہے ‪ .‬میں‬
‫نے کہا ہاں جان یہ تمھارے کنوارے پن کا ثبوت ہے‪ِ .‬پھر‬
‫حنا نے کہا کا شی بھوک لگی ہے لیکن اس سے پہلے‬
‫مجھے باتھ روم جانا ہے لیکن میری پھدی میں اتنی درد‬
‫ہے مجھ سے چال نہیں جا سکتا ‪ .‬تو میں نے کہا جان تم‬
‫فکر کیوں کرتی ہو میں ہوں نہ میں اپنی جان کو اٹھا کر‬
‫باتھ روم لے کر جاؤں گا ِپھر میں نے حنا کو اٹھا لیا اور‬
‫باتھ روم میں لے گیا وہاں میں نے گرم پانی کا نل کھوال‬
‫اور حنا کی پھدی کو اپنے ہاتھ سے صاف کرنے لگا جب‬
‫میں حنا کی پھدی کو بڑے ہی پیارسےصاف کر رہا تھا وہ‬
‫میرے بالوں میں اپنی انگلیاں پھیر رہی تھی ِپھر میں نے‬
‫اس کی پھدی کو اچھی طرح صاف کیا تو حنا نے کہا کا‬
‫شی مجھے پیشاب کرنا ہے تو میں نے کہا جان تو کر لو‬
‫نہ تو وہ بولی مجھے شرم آتی ہے ‪ .‬میں نے کہا اِس میں‬
‫شرم آنے والی کیا بات ہے لن لینے کے بعد بھی کوئی شرم‬
‫باقی رہ جاتی ہے ِپھر میں نے حنا کو اپنی گود میں بیٹھا‬
‫لیا اور کہا جان اب پیشاب کرو وہ شرما کر مجھ سے چپک‬
‫گئی اور میرے کان میں بولی بہت بے شرم ہو اور ِپھر‬
‫پیشاب کرنے لگی اس کا گرم گرم پیشاب مجھے اپنے لن‬
‫پے گرتا محسوس ہوا تو میرا لن جوش میں جھٹکے‬
‫کھانے لگا اور جھٹکے میں نیچے سے حنا کی گانڈ اور‬
‫پھدی کے ساتھ کھیل رہا تھا مجھے بڑا مزہ آ رہا تھا حنا‬
‫بھی مزہ لے رہی تھی ِپھر جب حنا نے پیشاب کر لیا تو‬
‫ِپھر میں نے اس کی پھدی اور اپنے لن کو اچھی طرح دھو‬
‫کر اس کو اٹھا کر بیڈ پے لے آیا ‪ .‬اور وہ بیڈ پے لیٹ گئی‬
‫اور اپنے بیگ سے مجھے ایک کریم دی اور بولی اِس کو‬
‫میری پھدی کے اوپر اور اندر مساج کر دو اِس سے‬
‫مجھے سکون مل جائے گا ‪ .‬میں نے اس کریم نے اچھی‬
‫طرح اس کی پھدی کو مساج کر دیا ‪ِ .‬پھر کچھ دیر بعد میں‬
‫نے شاپر سے پیپسی اور بریانی وغیرہ نکالی اور حنا کے‬
‫آگے رکھ دی اور وہ اور میں كھانا کھانے لگے‪ .‬كھانا‬
‫کھانے کے بعد مجھے تھوڑی نیندآنے لگی میں نے ٹائم‬
‫دیکھا تو ‪ 2‬بج چکے تھے میں نے حنا کو کہا حنا تھوڑا‬
‫آرام کر لیتے ہیں ِپھر ‪ 4‬بجے کے قریب گانڈ واال رائونڈ‬
‫لگا لیں گے ‪ .‬تو حنا نے کہا ٹھیک ہے اور ِپھر میں اور وہ‬
‫دونوں ننگے ہی ایک دوسرے کی بانہوں میں سو گئے‬
‫میں نے اپنے موبائل پے ‪ 4‬بجے کا االرم لگا دیا تھا ‪4 .‬‬
‫بجے جب االرم بجا تو میں اٹھ گیا میں حیران ہوا حنا‬
‫مجھے سے پہلے ہی جاگی ہوئی تھی اور بڑے ہی پیار‬
‫سے میری طرف دیکھ رہی تھی ‪ .‬میں بھی اٹھ کر بیڈ کے‬
‫ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور حنا کو کہا جان کیا دیکھ رہی‬
‫ہو ‪ .‬تو وہ بولی کاش عامر میری میری زندگی میں نہ ہوتا‬
‫تو میں تمہاری ِبی ِوی ہوتی اور روز اِس طرح ہی تم سے‬
‫مزہ لیتی ‪ .‬تو میں نے کہا جان تو کیا ہوا ِبی ِوی بن کر مزہ‬
‫نہیں لے سکتی ہو تو گرل فرینڈ بن کر مزہ تو لے ہی‬
‫سکتی ہو ‪ .‬اور ِپھر ہم دونوں ہنسنے لگے‪ .‬میں نے کہا‬
‫جان ہمارے پاس ٹائم ‪ 2‬گھنٹے ہی بچے ہیں ‪ .‬کیا خیال ہے‬
‫آخری رائونڈ لگا لیں ‪ .‬تو حنا نے کہا ہاں میں تو تیار ہوں‬
‫اب تو پھدی کی بھی درد کافی حد تک ختم ہو چکی ہے ‪.‬‬
‫میں نے کہا جان اب پہلے میں تمہاری پھدی کو سک کرتا‬
‫ہوں اور تم میرے لن کا چوپا لگاؤ ‪ .‬ہم دونوں ‪ 69‬اسٹائل‬
‫میں کرتے ہیں تو وہ میرے اوپر آ گئی اور میرے لن کو‬
‫اپنے منہ میں لے لیا اور ادھر میں نے اس کی پھدی کو‬
‫اپنے منہ میں لے کر چاٹنے لگا پہلے میں اوپر اوپر سے‬
‫ہی چاٹ رہا تھا ِپھر میں نے پھدی کی موری سے لے کر‬
‫گانڈ کی موری تک ُزبان پھیرنا شروع کر دی حنا کو جب‬
‫اپنی گانڈ کی موری پے میری ُزبان محسوس ہوئی وہ اور‬
‫گرم ہو گئی اس نے میرا لن کو اور سختی سے منہ میں‬
‫پکڑ کر چوپا لگا نے لگی ‪ .‬میں بھی کچھ دیر تک اس کی‬
‫پھدی اور گانڈ کی موری کے اوپر اپنی ُزبان پھیرتا رہا ِپھر‬
‫میں نے اپنی ‪ 2‬انگلیوں سے اس کی پھدی کے لبوں کو‬
‫کھوال اور اپنی ُزبان اندر داخل کر دی حنا کا جسم کانپ اٹھا‬
‫اس نے اپنی پھدی کو میرے منہ پے اور زور سے دبا دیا‬
‫میں نے اپنی ُزبان کو حنا کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا‬
‫پہلے تو آہستہ آہستہ کرتا رہا جب مجھے محسوس ہوا حنا‬
‫سنا شروع ہو گئی ہے میں نے اپنی ُزبان کو‬‫کی پھدی ِر ْ‬
‫اور تیز تیز حنا کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا اور اپنی‬
‫ُزبان سے اس کی پھدی کو چودنے لگ میں نے نے‬
‫محسوس کیا حنا کا جسم اکڑ نے لگا ہے شاید وہ اب اپنا‬
‫پانی چھوڑ نے واال تھی اس نے میرا لن بھی چوپا لگا کر‬
‫فل ٹائیٹ کر دیا تھا اور جب اس کی پھدی نے منی چھوڑ‬
‫دی اس نے میرا لن اپنے منہ سے نکال دیا اور لمبی لمبی‬
‫سانسیں لینے لگی ‪ِ .‬پھر وہ جب مکمل طور پے فارغ ہو‬
‫گئی وہ میرے اوپر سے ہٹ گئی میں اٹھ کر باتھ روم میں‬
‫گیا اور اپنے منہ دھویا اور کلی کر کے واپس بیڈ پے آ کر‬
‫اس کے ساتھ بیٹھ گیا حنا نے بوتل سے تیل نکاال اور‬
‫میرے لن کی مالش شروع کر دی اور لن کو کافی گیال کر‬
‫دیا ِپھر اپنی گانڈ کی موری پے بھی تیل لگا لیا اور موری‬
‫کے اندر بھی تیل سے نرم کر دیا ‪ .‬تو میں نے کہا جان گانڈ‬
‫میں بھی کافی دردہو گا ‪ .‬تو اس نے کہا مجھے پتہ ہے‬
‫ایک دفعہ عامر نے میری گانڈ میں اپنی ٹوپی ڈالی تھی اِس‬
‫لیے مجھے کچھ اندازہ ہے ‪ .‬لیکن تم بھی آہستہ آہستہ‬
‫سے کرو ‪ .‬اور ِپھر اٹھ کر گھوڑی بن گئی میں اٹھ کر‬
‫گھٹنوں کے بل اس کے پیچھے کھڑا ہو گیا حنا نے اپنے‬
‫دونوں ہاتھوں سے اپنی گانڈ کے پٹ کو کھوال اور بولی کا‬
‫شی موری پے لن سیٹ کرو اور آہستہ آہستہ اندر کرو ‪.‬‬
‫میں نے لن کو حنا کی گانڈ کی موری پے سیٹ کیا ہلکا سا‬
‫پُش کیا تو میری آدھی ٹوپی اندر چلی گئی ‪ .‬حنا کے منہ‬
‫سے آواز نکلی آہ ‪ِ .‬پھر میں نے دوبارہ تھوڑا زیادہ زور کا‬
‫جھٹکا مارا میری پوری ٹوپی حنا کی گانڈ میں گھس گئی‬
‫حنا کے منہ سے آواز آئی ہا اے ا می جی میں مر گئی‪ .‬حنا‬
‫نے پیچھے مڑ کر مجھے دیکھا اور بولی کا شی تم بہت‬
‫ظالم ہو ہر دفعہ جھٹکا مار کے ہی اندر کرتے ہو ‪ .‬میں نے‬
‫کہا جان اب نہیں کرتا ویسے بھی میرے لن کی ٹوپی ہی‬
‫کافی موٹی ہے وہ اب اندر چلی گئی اب لن آرام سے اندر‬
‫چال جائے گا ‪ .‬تو حنا بولی آرام سے کہاں چال جائے گا‬
‫گھوڑے جتنا لن رکھا ہے اور کہتے ہو آرام سے اندر چال‬
‫جائے گامیں نے کہا اب جان کا جو حکم ہو گا ویسے ہی ہو‬
‫گا ‪ .‬حنا نے کہا آہستہ آہستہ اندر کرو ‪ .‬اور تھوڑا تیل‬
‫میری موری کے اوپر اور ڈال دو میں نے تیل اور ڈال دیا‬
‫اور اپنے لن پے زور دینے لگا میں آہستہ آہستہ لن اندر‬
‫کر رہا تھا ‪.‬‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪39‬‬
‫حنا بولی آرام سے کہاں چال جائے گا گھوڑے جتنا لن رکھا‬
‫ہے اور کہتے ہو آرام سے اندر چال جائے گامیں نے کہا‬
‫اب جان کا جو حکم ہو گا ویسے ہی ہو گا ‪ .‬حنا نے کہا‬
‫آہستہ آہستہ اندر کرو ‪ .‬اور تھوڑا تیل میری موری کے‬
‫اوپر اور ڈال دو میں نے تیل اور ڈال دیا اور اپنے لن پے‬
‫زور دینے لگا میں آہستہ آہستہ لن اندر کر رہا تھا ‪ .‬حنا‬
‫نیچے سے درد بھری آوازیں نکال رہی تھی ‪ .‬جب میرا‬
‫تقریبا ً ‪ 2‬انچ تک لن باہر رہ گیا تو حنا نے کہا کا شی اب‬
‫اور نہیں کرنا میں مر جاؤں گی مجھے بہت درد ہو رہی‬
‫ہے ‪ .‬میں نے دیکھا اس کی آنکھوں میں آنسو تھے ‪ .‬میں‬
‫ِپھر وہاں ہی ر ک گیا کافی دیر میں اپنا لن وہاں ہی پھنسا‬
‫کر بیٹھا رہا تقریبا ً ‪10‬منٹ کے َب ْعد حنا نے کہا اب اور اندر‬
‫نہیں کرو یہاں تک ہی اندر باہر کرو میں نے ِپھر اپنے لن‬
‫کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرنے لگا تقریبا ً ‪ 5‬منٹ تک میں‬
‫بہت ہی آرام آرام سے اندر باہر کر رہا تھا حنا کو شدید درد‬
‫ہو رہی تھی وہ نیچے سے کرا رہ ہی تھی ‪ .‬لیکن وہ‬
‫مجھے اندر باہر کرنے سے روک نہیں رہی تھی ‪ِ .‬پھر‬
‫مزید ‪ 5‬منٹ کے بَ ْعد حنا نے کہا آب کچھ بہتر محسوس ہو‬
‫رہا ہے اب تھوڑا تیز تیز اندر باہر کرو ‪ .‬میں نے اپنی‬
‫رفتار کو تیز کر دیا اب حنا بھی تھوڑا حرکت کر کے آگے‬
‫پیچھے ہو رہی ہی اور آوازیں نکال رہی تھی ‪ .‬آہ آہ اوہ اوہ‬
‫آہ آہ اوہ ‪ِ .‬پھر میں نے دیکھ اس کی سسکیاں لذّت میں بَدَل‬
‫چکی تھیں وہ لذّت بھری سسکیاں لے رہی تھی مجھے‬
‫بھی تھوڑا جوش آ گیا میں نے جھٹکے تیز کر دیا اور ِپھر‬
‫میں نے ایک ہی جھٹکے میں پورا لن جڑ تک اُتار دیا ‪.‬‬
‫حنا کے چیخ نکلی میں مر گئی ا می جی ‪ .‬اور میں نے ا ب‬
‫رکنا مناسب نہ سمجھا اور جھٹکے لگاتا رہا حنا شروع‬
‫میں تو روتی رہی لیکن ِپھر بَ ْعد میں نارمل ہو گئی اور میں‬
‫جھٹکے لگاتا رہا اب لن گانڈ میں کافی حد تک رواں ہو‬
‫چکا تھا ِپھر میں اپنے پیروں پے کھڑا ہو گیا اور اپنے‬
‫ہاتھ آگے کر کے حنا کی ممے پکڑ لیے اور جاندار‬
‫جھٹکے مار نے لگا ‪ .‬حنا بھی آب فل میرا ساتھ دے رہی‬
‫تھی ‪ .‬اور نیچے سے اپنی پھدی میں انگلی ڈال کا تیزی‬
‫سے اندر باہر کر رہی تھی ‪ِ .‬پھر مجھے محسوس ہوا اب‬
‫پانی نکلنے واال ہے میں آخری ‪ 2‬منٹ پوری طاقت سے‬
‫جھٹکے لگا ے اور حنا کی گانڈ میں ہی اپنی منی کا الوا‬
‫چھوڑا دیا حنا بھی نیچے منہ کے بل گر گئی اور میں بھی‬
‫اس کے ساتھ گرگیا میرا لن بدستور حنا کی گانڈ کے تھا‪.‬‬
‫جب میری ساری منی نکل گئی میں نے لن کو باہر نکاال تو‬
‫دیکھا میرا لن پے خون لگا ہوا تھا اور حنا کی گانڈ کی‬
‫موری میں بھی خون لگا ہوا تھا ‪ .‬میں اور حنا وہاں کچھ‬
‫دیر آرام کرتے رہے ِپھر میں حنا کو اٹھا کر باتھ روم میں‬
‫لے گیا اور اس نے اور میں نے ایک ساتھ شاور لیا اور‬
‫فریش ہو کر صاف صفائی کر کے میں اس کو دوبارہ اٹھا‬
‫کر بیڈ پے لے آیا ‪ .‬میں نے کریم سے دوبارہ اس کی گانڈ‬
‫کی موری کے اندر مساج کر دیا اور وہ لیٹ گئی ‪ .‬اور میں‬
‫بھی اس کے ساتھ لیٹ گیا ‪ .‬کوئی ‪ 15‬سے ‪ 20‬منٹ بعد‬
‫دروازے پے دستک ہوئی میں چونک گیا اور حنا بھی‬
‫چونک گئی میں نے اشارے سے حنا کو خاموش رہنے کا‬
‫کہا اور خود ٹاول باندھ کر دروازے کے پاس گیا ‪ .‬دروازے‬
‫پے باہر دیکھنے واال چھوٹا سا مرر لگا ہوا تھا میں نے‬
‫اس میں سے دیکھا تو وہ رسپشن والی لڑکی کھڑی تھی‬
‫فورا ً میرے دِل میں ایک خیال آیا اور میں نے حنا کو آنکھ‬
‫ماری اور اپنا ٹاول نکال کر بیڈ پے پھینک دیا اور دروازہ‬
‫کھول دیا ‪ .‬باہر جب لڑکی نے مجھے دیکھا تو مجھے ننگا‬
‫دیکھ کر شرما گئی اور منہ نیچے کر لیا اور بولی سر آپ‬
‫کھانے میں کیا کھایں گے اور وہ نظریں نیچے کر کے‬
‫میرے لن کو دیکھ رہی تھی ‪ .‬اور اپنے ہونٹ کاٹ رہی تھی‬
‫‪ .‬میں نے کہا کھانے کا دِل تو نہیں ہے لیکن آپ چائے پال‬
‫دیں اگر خالص دودھ ہے تو وہ میری بات سن کر شرما گئی‬
‫اور بولی جی ٹھیک ہے ‪ .‬میں بھیج دیتی ہوں ‪ .‬اور جب وہ‬
‫مڑ کر جانے لگی تو دوبارہ میرے لن کو دیکھا اور ِپھر‬
‫میری آنکھوں میں دیکھا اور مجھے آنکھ مار کر چلی گئی‬
‫‪ .‬میں سمجھ گیا تھا یہ شکار بھی تیار ہے میں نے دروازہ‬
‫بند کر دیا اور حنا کے پاس آ گیا حنا نے کہا لگتا ہے اِس‬
‫بیچاری کو بھی لن کی شدید طلب ہے ‪ .‬میں نے کہا ہاں‬
‫جان اِس کی طلب میں پوری کر دوں گا اور یہ ہم دونوں کی‬
‫طلب پوری کروا دیا کرے گی ‪ .‬حنا میری بات سمجھ گئی‬
‫اور بولی یہ تو ہے ‪ِ .‬پھر میں نے کہا حنا آب آگے کیا موڈ‬
‫ہے تو حنا نے کہا ٹائم کیا ہوا ہے میں نے کہا ‪ 5‬ہو گئے‬
‫ہیں تو حنا نے کہا ‪ 6‬بجے نکلتے ہیں تم مجھے اسپتال‬
‫چھوڑ دینا ‪ .‬میں نے کہا ٹھیک ہے اور میں نے کہا جان‬
‫اب تو آپ نے اپنا حق لے لیا ہے اب مسرت کا حق کب دو‬
‫گی ‪ .‬حنا نے کہا فکر نہ کرو اب تمہیں بہت سی اچھی‬
‫اچھی گرم پھدی کھالیا کروں گی بہت ہیں میرے پاس جو‬
‫لن کے لیے ترس رہی ہیں لیکن صبر رکھو صبر کا پھل‬
‫میٹھا ہوتا ہے ‪ .‬میں جلدی ہی مسرت کا کام تم سے کروا‬
‫دوں گی ‪ِ .‬پھر میں اور حنا یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے‬
‫ِپھر ہم تیار ہو ہو کر کمرے سے نکل کر نیچے رسپشن پے‬
‫آ گئے وہ لڑکی وہاں ہی بیٹھی تھی مجھے دیکھا اور شرما‬
‫کر ھلکی سی سمائل پاس کی میں نے اس کو پیسے پے‬
‫کیے اور شکریہ بوال اس لڑکی نے اپنے ہوٹل کا کارڈ دیا‬
‫اور بولی سر یہ ہمارا کارڈ ہے یہ رکھ لیں جب دوبارہ پنڈی‬
‫آئیں تو ہمارے مہمان ہی بنیں اگلی دفعہ آپ کی اور بھی‬
‫خاص سیوا کریں گے اور مجھے آنکھ مار دی حنا نے بھی‬
‫دیکھا لیا تھا حنا نے اور میں نے دونوں نے اس کو سمائل‬
‫پاس کی اور ہم وہاں سے نکل کر ٹَیکسی لی اور میں نے‬
‫حنا کو اسپتال چھوڑا اور خود گھر آ گیا ‪.‬‬
‫حنا کی پھدی مار کر میرے لن کو خون منہ لگ گیا تھا‬
‫کیونکہ زندگی میں پہلی دفعہ کنواری پھدی چودنے کا موقع‬
‫مال تھا ‪ .‬اور حقیقت میں مجھے حنا کے جسم نے پاگل سا‬
‫کر دیا تھا ِپھر کچھ دن بعد ہی میرا یونیورسٹی میں‬
‫ایڈمیشن ہو گیا ‪ .‬اور اِس دوران میری حنا کے ساتھ فون‬
‫پر بات ہوتی رہی ‪ .‬میری کالسز کا ٹائم شام کے ٹائم میں‬
‫تھا مجھے دن کو ‪ 3‬بجے یونیورسٹی جانا ہوتا تھا اور‬
‫ہفتے میں ‪ 5‬دن کالسز تھیں ‪ .‬میں اب اپنی اگلی پڑھائی پر‬
‫بھی دھیان دے رہا تھا ‪ .‬میری جب بھی حنا سے فون پر‬
‫بات ہوتی میں اس کو اس کی روم میٹ مسرت کا پوچھتا‬
‫رہا کے اس کے ساتھ کب مالقات کراؤ گی ‪ .‬وہ مجھے جلد‬
‫ہی ملوا نے کا ہر بار کہہ دیتی تھی ‪ِ .‬پھر ایک ہفتے والے‬
‫دن میں دوبارہ فیصل کے گھر چال گیا اگلے دن چھٹی تھی‬
‫اِس لیے میں اس کے پاس چال گیا اس کے گھر جا کر جب‬
‫دستک دی تو فیصل کی امی نے دروازہ کھوال اور مجھے‬
‫دیکھ کر ان کے چہرے پر ایک عجیب سی چمک آ گئی میں‬
‫نے پوچھا آنٹی فیصل کہاں ہے تو انہوں نے کہا بیٹا وہ تو‬
‫اپنی خالہ کی طرف گیا ہے تھوڑی دیر تک آ جائے گا آؤ تم‬
‫اندر آؤ باہر کیوں کھڑے ہو تو میں آنٹی کی بات سن کر‬
‫اندر چال گیا اور آ کر ان کے ٹی وی الؤنج میں بیٹھ گیا‬
‫تھوڑی دیر بعد آنٹی بھی آ گئیں اور میرے سامنے والے‬
‫صوفے پر بیٹھ گیں میں آنٹی سے نظریں نہیں مال پا رہا‬
‫تھا کیونکہ اس رات میں نے آنٹی کو مکمل ننگی حالت‬
‫میں دیکھ لیا تھا ‪ .‬آنٹی نے مجھ سے پوچھا کا شی بیٹا‬
‫امی کیسی ہیں اور گھر میں سب کیسے ہیں تو میں نے کہا‬
‫آنٹی امی اور سب گھر والے ٹھیک ہیں آپ کو سالم دے‬
‫رہے تھے ‪ِ .‬پھر آنٹی نے کہا بیٹا تم بیٹھو میں تمھارے‬
‫لیے کچھ ٹھنڈا لے کر آتی ہوں ‪ .‬اور جب وہ اٹھ کر کچن‬
‫کی طرف جا رہیں تھیں میں نے ان کی طرف دیکھا تو میں‬
‫حیران ہو گیا آنٹی نے جو آج لباس پہنا ہوا تھا اس میں‬
‫سے آنٹی کا جسم کپڑے پھاڑ کر باہر نکلنے کی کوشش کر‬
‫رہا تھا ‪ .‬آنٹی نے ایک تنگ سی سرخ رنگ کی قمیض اور‬
‫اس کے نیچے سفید رنگ کا کاٹن کا بہت ہی ٹائیٹ سا‬
‫پجامہ پہنا ہوا تھا یوں لگتا تھا آنٹی نے کوئی جینز کی‬
‫پینٹ پہنی ہوئی تھی اس میں سے آنٹی کی سڈول رانوں‬
‫اور ان کی گانڈ کے اُبھار صاف نظر آ رہے تھے‪ِ .‬پھر کچھ‬
‫دیر بعد جب آنٹی گالس میں کولڈ ڈرنک ڈال کر لے آئی تو‬
‫ایک گالس مجھے اور ایک خود لے کر دوبارہ ِپھر سامنے‬
‫رکھے ہوئے صوفے پر بیٹھ گئی اور ایک ٹانگ کو‬
‫دوسری ٹانگ کے اوپر چڑھا کر رکھ لیا اور اپنے جسم کو‬
‫ذرا سا موڑ لیا جس سے آنٹی کی گانڈ کا ایک پٹ ٹائیٹ‬
‫پجامہ میں بالکل عیاں ہو گیا اس کاٹن کے پجامہ میں آنٹی‬
‫کی سفید ران اور ان کی گول مٹول موٹی تازی گانڈ کا پٹ‬
‫صاف نظر آ رہا تھا یہ دیکھ کر میری حالت خراب ہونے‬
‫شروع ہو گئی اور آج میں نے پینٹ شرٹ پہنی ہوئی تھی‬
‫اور پینٹ میں ہی میرا لن سر اٹھانے لگا تھا ‪ .‬اور میں‬
‫اپنی ٹانگوں کو ادھر اُدھر کر کے اپنے لن کو پینٹ میں ہی‬
‫ایڈجسٹ کر رہا تھا آنٹی میری حالت دیکھ کر سمجھ گئی‬
‫تھی اور ایک عجیب سی مسکان دے رہی تھیں‪ .‬اور میں‬
‫پہلے ہی آنٹی سے نظریں نہیں مال پا رہا تھا ‪ .‬آنٹی نے کہا‬
‫کا شی بیٹا کیا ہوا خیر تو ہے کیوں تنگ ہو رہے ہو میں‬
‫نے کہا نہیں آنٹی ایسی کوئی بات نہیں ہے آنٹی نے کہا بیٹا‬
‫اِس عمر میں ایسا ہوتا ہے میں سب سمجھ سکتی ہوں‬
‫پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ‪ .‬میں نے آنٹی کے‬
‫منہ سے یہ بات سن کر تھوڑا سا حوصلہ ہوا اور میں نے‬
‫آہستہ سے کہا آنٹی میں اس رات والی بات پر بھی آپ سے‬
‫شرمندہ ہوں اور معافی چاہتا ہوں تو آنٹی نے کہا بیٹا کا‬
‫شی بات نہیں ہے اس رات تو میری غلطی تھی مجھے‬
‫خیال کرنا چاہیے تھا میں خود ہی بغیر کپڑوں کے کمرے‬
‫سے باہر آ گئی تھی ‪ .‬اور ِپھر جب میری نظر اچانک اوپر‬
‫اٹھی تو میری سانس ہی جیسے رک گئی ہو کیونکہ آنٹی‬
‫نے اپنی ایک ٹانگ کو فولڈ کر کے صوفے کے اوپر رکھا‬
‫ہوا تھا جس سے ان کی پھدی والی جگہ سامنے نظر آ رہی‬
‫تھی اور ان کی پھدی والی جگہ پر آنٹی کی تھوڑی سی‬
‫شلوار پھٹی ہوئی تھی جس میں آنٹی کی کلین شیوڈ پھدی‬
‫کی ہونٹ نظر آ رہے تھے ‪ .‬اور یہ دیکھ کر میرا لن پینٹ‬
‫میں جھٹکے کھانے لگا تھا ‪ .‬میں نے پینٹ کے اوپر ہی‬
‫اپنی لن پر ہاتھ رکھ کر نیچے دبانے لگا اور جب میں نے‬
‫آنٹی کی طرف دیکھا تو وہ مجھے ہی دیکھ رہیں تھیں اور‬
‫میری حالت دیکھ کر ان کے چہرے پر ایک ایک دِل فریب‬
‫سمائل تھی میں آنٹی کے چہرے پر سمائل دیکھ کر حیران‬
‫ہو گیا تھا ‪ِ .‬پھر آنٹی نے کہا بیٹا میں کچن میں كھانا بنا‬
‫لیتی ہوں تھوڑی دیر تک فیصل بھی آ جائے گا ِپھر مل کر‬
‫كھانا کھا لیں گے ‪ .‬اور وہ اٹھ کر باتھ روم میں جانے لگی‬
‫تو میں نے آنٹی کو پیچھے سے دیکھا تو ان کی قمیض‬
‫پیچھے سے اٹھی ہوئی تھی اور شلوار ان کی گانڈ کی دراڑ‬
‫میں پھنسی ہوئی تھی اور ان کی گانڈ اوپر نیچے ہو کر‬
‫مٹک رہی تھی اور یہ نظارہ دیکھ کر میرا لن مزید جھٹکے‬
‫کھانے لگا تھا ‪ .‬جب آنٹی کچن میں چلی گئی تو انہوں نے‬
‫اپنا دوپٹہ ایک طرف رکھ دیا اور کچن میں کام کرنے لگی‬
‫اور مجھے کچن میں سے ہی آواز دے کر بولی کے کا شی‬
‫بیٹا ٹی وی لگا لو میں نے ٹی وی لگا لیا اور ٹی وی پر‬
‫اس وقعت عمران ہاشمی کی مووی مرڈر لگی ہوئی تھی‬
‫کچن سے ٹی وی نظر نہیں آتا تھا اِس لیے میں بے فکر ہو‬
‫کر دیکھنے لگا تقریبا ً ‪ 20‬منٹ بعد جب مرڈر فلم کا وہ سین‬
‫آیا جس میں عمران ہاشمی ملیکا شراوت کو پیار کر رہا‬
‫ہوتا ہے ‪ .‬اس ٹائم ہی اچانک آنٹی خالی گالس اٹھا نے کے‬
‫لیے کچن سے نکل کر ٹی وی الؤنج میں آ گئیں اور جب ان‬
‫کی نظر سامنے ٹی وی پر پ لن ی تو میں فورا ً ریموٹ‬
‫اٹھا کر چنیل بدلنے کی کوشش کرنے لگا لیکن دیر ہو‬
‫چکی آنٹی سب کچھ دیکھ چکی تھی آنٹی میری پینٹ میں‬
‫بےی ہوئے اُبھار کو بھی دیکھ چکی تھی اور اِس دفعہ‬
‫انہوں نے اپنی ُزبان ہونٹوں پر پھیری اور ایک سیکسی‬
‫سی سمائل دے کر دوبارہ کچن میں چلی گئی ‪ .‬میں آب آنٹی‬
‫کی حرکت اور طلب کو کچھ کچھ سمجھنے لگا تھاجب آنٹی‬
‫کچن میں چلی گئی تو میں مووی دیکھنے لگا اور سیکس‬
‫سین دیکھ کر میرا لن جھٹکے کھانے لگا تھا میں کچھ دیر‬
‫ٹی وی دیکھا اور ِپھر ٹی وی بند کر کے کچن میں آنٹی‬
‫کے پاس چال گیا اور ان کے پاس کھڑا ہو کر پوچھنے لگا‬
‫آنٹی اگر آپ کو میری مدد کی ضرورت ہے تو میں حاضر‬
‫ہوں آنٹی نے مجھے اپنے پاس دیکھا تو مسکرا کر بولی‬
‫بیٹا یہاں بہت گرمی ہے تم جاؤ میں كھانا بنا لوں گی تو‬
‫میں نے دیکھا آنٹی کے ماتھے سے پسینہ بہہ کر ان کے‬
‫نرم مالئم گالوں پر بہہ رہا تھا اور میں نے کہا آنٹی جی‬
‫کوئی مسئلہ نہیں ہے اگر کوئی کام کرنا ہے تو مجھے بتا‬
‫دیں میں مدد کر دیتا ہوں ‪ .‬تو آنٹی نے کہا بیٹا تم سالد اور‬
‫رائتہ بنا لو میں چنج پالؤ پکا رہی ہوں ‪ .‬میں نے سالد کا‬
‫سامان لیا اور شیلف پر رکھ کر سالد بنانے لگاجب میں‬
‫سالد بنا رہا تھا تو آنٹی کو سنک پر کچھ کام کرنا تھا اور‬
‫سنک میرے ساتھ آگے کر کے بنا ہوا تھا آنٹی نے کہا بیٹا‬
‫تھوڑا رستہ دینا مجھے سنک استعمال کرنا ہے تو میں‬
‫تھوڑا پیچھے ہٹ گیا میری پینٹ میں ابھی تک اُبھار بنا ہوا‬
‫تھا اور لن پینٹ کے اندر ہی تن کر کھڑا تھا ‪ .‬جب آنٹی‬
‫میرے آگے سے گزری تو ان کی نرم اور موٹی تازی گانڈ‬
‫میرے لن کے اُبھار کے ساتھ اچھی طرح ٹچ ہو گئی آنٹی‬
‫کی گانڈ روئی کی طرح نرم تھی ‪ .‬میرے لن پر آنٹی کی گانڈ‬
‫لگنے سے اور زیادہ جوش آ گیا تھا ‪ .‬آنٹی نے بھی اپنی‬
‫گانڈ پر میرے لن کو محسوس کر لیا تھا اِس لیے پیچھے‬
‫مڑ کر دیکھ کر مجھے ایک سیکسی سی سمائل دی ‪ِ .‬پھر‬
‫کچھ دیر سنک استعمال کر کے جب دوبارہ آنٹی میرے آگے‬
‫سے گزری تو اِس دفعہ اپنی گانڈ کو مزید میری طرف کر‬
‫کے کچھ سیکنڈ کے کیے میرے لن کے اُبھار پر رگڑ دیا‬
‫جس سے میرے پورے جسم میں ایک کر نٹ دو ڑ گیا اور‬
‫آنٹی کے منہ سے بھی ایک آہ سی نکل گئی‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪40‬‬
‫مجھے اب یقین ہو گیا تھا کے لوہا گرم ہے اور آنٹی کا‬
‫بھی اپنا فل موڈ ہے ‪ .‬میں نے اپنے دماغ میں آنٹی کے‬
‫ساتھ مزہ کرنے کے لیے پالن بنانا شروع کر دیا اور ساتھ‬
‫ساتھ سالد بنا رہا تھا ِپھر میں نے آنٹی سے پوچھا کے‬
‫انکل شام کو کتنے بجے آتے ہیں تو آنٹی نے کہا عام طور‬
‫پر وہ ‪ 6‬بجے گھر آجاتے ہیں لیکن آج تھوڑا لیٹ آئیں گے‬
‫ان کے آفس میں آج میٹنگ ہے وہ آج کہہ کر گئے تھے‬
‫کے آج لیٹ آؤں گا ‪ 10‬بجے آئیں گےمیں نے سالد بنا دی‬
‫تھی اب رائتہ بنا نے لگا جب میں نے رائتہ بھی بنا دیا تو‬
‫میرے کام ختم ہو گیا اور میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی اور‬
‫کوئی کام ہے بتاؤ تو آنٹی نے کہا بیٹا بہت ہو گیا ہے اب تم‬
‫جاؤ یہاں گرمی ہے تو میں نے کہا آنٹی جی آپ میری فکر‬
‫نہیں کرو میں نے کہا آنٹی جی میں نے آج تک پالؤنہیں‬
‫بنایا ہے آپ مجھے بھی سکھا دیں کے اِس میں کیا کیا‬
‫کرنا پڑتا ہے اور میں یہ بول کر آنٹی کے پیچھے جا کر‬
‫کھڑا ہو گیا آنٹی نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور بولی بیٹا‬
‫اِس میں کیا مشکل ہے ابھی سکھا دیتی ہوں جب آنٹی نے‬
‫یہ کہا تو میں تھوڑا آگے ہو گیا اب میرے اور آنٹی کے‬
‫جسم میں بس ‪ 1‬انچ کا فرق باقی رہ گیا تھا ‪ .‬میں نے کہا‬
‫جی آنٹی آب بتاؤ ِپھر آنٹی مجھے بتانے لگی کےپالؤ‬
‫کیسے بناتے ہیں جب آنٹی نے کہا کے اتنا پانی اِس میں‬
‫ڈاال جاتا ہے دیکھ لو تو میں آگے ہو کر اپنے جسم کو آنٹی‬
‫کی گانڈ کے ساتھ ٹچ کر دیا اور آگے ہو کر دیکھنے لگا‬
‫آنٹی نے جب اپنی گانڈ پر میرے لن کے اُبھار کو محسوس‬
‫کیا تو تو ان کے منہ سے ایک ہلکی سی سسکی نکل گئی‬
‫‪ .‬اور انہوں نے بھی اپنی گانڈ کو تھوڑا پیچھے کی طرف‬
‫دبا دیا اور میرے لن پر آہستہ آہستہ رگڑ نے لگی مجھے‬
‫آنٹی کی گانڈ کو اپنے لن پر محسوس کر کے ایک نشہ سا‬
‫چڑھ گیا تھاجب آنٹی اپنی گانڈ کو میرے لن پر رگڑ رہی‬
‫تھی ان کے منہ سے گرم گرم سانسیں چل رہیں تھیں ‪ .‬میں‬
‫نے بھی یہ دیکھا کر مزید آگے ہو کر اپنے لن کو تھوڑا‬
‫اور آنٹی کی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا دیا اور میں بھی اپنے‬
‫جسم کو آہستہ آہستہ آگے پیچھے حرکت دینے لگا ‪ .‬اب‬
‫شاید آنٹی کو زیادہ مزہ آنے لگا تھا ان کے منہ سے‬
‫سسکیاں نکل رہیں تھیں میں نے اپنا ایک بازو آگے کر‬
‫کے آنٹی کے پیٹ کے اوپر رکھ کر ان کے پیٹ پر ہاتھ‬
‫پھیر نے لگا اور پیچھے سے اپنا لن ان کی گانڈ پر بھی‬
‫رگڑ نے لگا ‪ .‬میں ایک الگ ہی دنیا میں چال گیا تھا ‪ .‬اب‬
‫تو آنٹی نے بھی اپنی گانڈ کو میرے لن پر اور زور سے‬
‫دبانا شروع کر دیا تھا میں نے اب پہلے واال ہاتھ اوپر ال کر‬
‫آنٹی کے ممے کو پکڑ لیا اور دوسرا ہاتھ بھی آگے کر کے‬
‫آنٹی کی پھدی کے پاس رکھ کر قمیض کے اوپر ہی مسلنے‬
‫لگا میری اِس حرکت سے آنٹی کے جسم کو ایک جھٹکا سا‬
‫لگا انہوں نے لذّت بھری آواز میں بوال کا شی بیٹا یہ کیا کر‬
‫رہے ہو بیٹا تو میں نے بھی جوش میں کہا آنٹی جی میں‬
‫اپنی پیاری آنٹی کو وہ ہی مزہ دے رہا ہوں جس کے لیے‬
‫وہ ترس رہی ہیں ‪ .‬تو آنٹی میری بات سن کر اور زیادہ‬
‫سسکیاں لینے لگی ‪ِ .‬پھر کچھ دیر بعد ہی آنٹی نے اپنا ایک‬
‫ہاتھ پیچھے کر کے میری پینٹ کی ذپ پر رکھا اور میری‬
‫پینٹ کی ذپ کو کھول کر اپنا ہاتھ اندر ڈال دیا اور میرے لن‬
‫کو پکڑ لیا اندر میرا لن تن کر کھڑا تھا انڈرویئر میں نے‬
‫پہنا ہی نہیں ہوا تھا اور میرا لن پینٹ کے اندر ہی قید تھا‬
‫اور آنٹی کا ہاتھ لگنے کی وجہ سے اور زیادہ جھٹکے‬
‫کھانے لگا تھا ‪ .‬آنٹی نے کچھ دیر میرے لن کو اپنے ہاتھ‬
‫سے سہالیا اور ِپھر مستی بھری آواز میں بولی کا شی بیٹا‬
‫اِس کو کیوں قید کر کے رکھا ہے اِس بے چارے کو آزاد‬
‫کرو ‪ .‬اِس کے ساتھ ہی خود ہی میرے لن کو نکال کر پینٹ‬
‫سے باہر کر دیا ‪ .‬اور آنٹی نے اپنی گانڈ کے آگے سے‬
‫اپنی قمیض کو ہٹا کر میرے لن کو اپنی شلوار کے اوپر ہی‬
‫اپنی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا دیا اور آگے پیچھے ہونے‬
‫لگی ‪ .‬اب میرے لن اب گانڈ میں فل پھنسا ہوا تھا اور میں‬
‫مزے کی ایک اور دنیا میں چال گیا تھا ‪ .‬میں نے اپنے ہاتھ‬
‫سے آنٹی کے قمیض کے نیچے سے ڈال کر ان کے ممے‬
‫کو پکڑ لیا اور دوسرے ہاتھ سے قمیض کو آگے سے ہٹا‬
‫کر آنٹی کی پھدی والی جگہ پر رکھ دیا میرے ہاتھ وہاں‬
‫چال گیا جہاں آنٹی کی شلوار پھٹی ہوئی تھی میں نے پھٹی‬
‫ہوئی شلوار میں نے اپنی لمبی والی انگلی کو اندر ڈال کر‬
‫آنٹی کی پھدی کے ہونٹوں پر پھیر نے لگا آنٹی کی‬
‫سسکیاں اب اور تیز ہو کر کچن میں گونجنے لگیں تھیں‬
‫کچھ دیر اپنی انگلی کو پھدی کے ہونٹوں پر پھیر کر میں‬
‫نے اپنی انگلی کو آنٹی کی پھدی کے اندر کرنے لگا آنٹی‬
‫کی پھدی اندر سے پوری طرح گیلی اور گرم تھی اور میں‬
‫نے آہستہ آہستہ اپنی پوری انگلی آنٹی کی پھدی کے اندر‬
‫کر دی اور آنٹی کے منہ سے ایک آواز آئی آہ اور میں‬
‫دوسری طرف اپنے لن کو بھی آنٹی کے گانڈ کی دراڑ میں‬
‫پھنسا کر آگے پیچھے ہو رہا تھا اور اپنی انگلی کو بھی‬
‫آنٹی کی پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا ‪ .‬میں تقریبا ً ‪ 5‬منٹ‬
‫تک اپنی انگلی کو آنٹی کی پھدی کے اندر باہر کرتا رہا اور‬
‫ان کے سسکیاں کچن میں گونج رہیں تھیں اور ِپھر آخر‬
‫میں آنٹی کی پھدی نے اپنی گرم گرمی منی چھوڑ دی اور‬
‫آنٹی کا جسم جھٹکے کھا رہا تھا اور آنٹی آہ آہ اُوں آہ کی‬
‫آوازیں نکال رہی تھی ‪ .‬جب آنٹی نے اپنا سارا پانی نکال‬
‫دیا تو پیچھے مڑ کر میرے آنکھوں میں دیکھا اور بولی کا‬
‫شی بیٹا مزہ آ گیا ہے تمہاری انگلی میں جادو ہے ‪ .‬اور‬
‫پوچھا کے کیا تمہارا پانی نکل گیا تو میں نے نہ میں سر‬
‫ہال دیا تو آنٹی نے کہا کوئی بات نہیں بیٹا میں ابھی اپنے‬
‫بیٹے کو پیار دیتی ہوں اور آگے سے مڑ کر میرے طرف‬
‫سیدھی ہو کر کھڑی ہو گئی اور ِپھر اپنے پاؤں کے بل بیٹھ‬
‫کر میری پینٹ کی بیلٹ کو کھوال اور ِپھر میری پینٹ کو‬
‫میرے گھٹنوں تک نیچے کر دیا میرا لن پورا تن کر‬
‫سپرنگ کی طرح باہر آیا تو آنٹی پھٹی پھٹی نظروں سے‬
‫میرے لن کو دیکھنے لگی اور ِپھر بولی کا شی بیٹا تمہارا‬
‫لن تو کافی بڑا اور موٹا بھی ہے تمہاری عمر کے حساب‬
‫سے لگتا نہیں تھا کے تمہارا لن اتنا جاندار موٹا اور لمبا‬
‫ہو گا ‪ .‬اور میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور کچھ دیر تک‬
‫اس کو ہاتھ میں ہی سہال تی رہی اور ِپھر تھوڑا آگے ہو کر‬
‫پہلے میرے لن کی ٹوپی پر ایک کس دی ِپھر لن پر کس‬
‫کی اور ِپھر کچھ کس کرنے کے بعد اپنا منہ کھول کر لن‬
‫کو ٹوپی پر اپنی ُزبان کو پھیر دی ور ِپھر میرے لن کی‬
‫ٹوپی کو منہ میں لے کر آئس کریم کی طرح ُچوسنے لگی ‪.‬‬
‫ابھی آنٹی میرے لن کی ٹوپی کو منہ میں لے کر چوس رہی‬
‫تھی کے باہر دروازے پر گھنٹی بجی اور میں اور آنٹی‬
‫دونوں ہی چونک گئے اور آنٹی فورا ً کھڑی ہوئی اور بولی‬
‫کا شی بیٹا اپنی پینٹ پہن لو اور ٹی وی الؤنج میں جا کر‬
‫بیٹھو میں دروازہ کھولتی ہوں شاید فیصل آ گیا ہے ‪ .‬اور‬
‫مجھے ہونٹوں پر ایک کس دی اور میرے کان میں کہا کا‬
‫شی بیٹا فکر نہیں کرنا میں تمہیں کسی نہ کسی دن ِپھر‬
‫موقع دوں گی اور دِل بھر کر دونوں مزہ کریں گے ‪ .‬میں‬
‫نے آنٹی کو سمائل دی اور اپنی پینٹ پہن کر ٹی وی الؤنج‬
‫میں جا کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا ‪ .‬آنٹی باہر دروازہ‬
‫کھولنے چلی گئی باہر فیصل ہی تھا اندر آ کر مجھ سے مال‬
‫اور پوچھنے لگا کے اتنے دن سے کہاں تھے میں نے‬
‫بتایا میں مصروف تھا یونیورسٹی شروع ہو گئی ہے ‪ِ .‬پھر‬
‫میں نے اور آنٹی نے اور فیصل نے مل کر كھانا کھایا اور‬
‫میں شام کو اپنے گھر آ گیا ‪ .‬میں اندر سے بہت خوش تھا‬
‫کے اب تو ایک اور مست پھدی کا انتظام ہو گیا ہے اور‬
‫جلدی ہی آنٹی کی پھدی میں لن ڈال دوں گا ‪ .‬اور یہ ہی‬
‫سوچ سوچ کر میرے اندر لڈو پھوٹ رہے تھے‪ِ .‬پھر کچھ‬
‫دن یوں ہی گزر گئے میری فون پر حنا کے ساتھ بات چل‬
‫رہی تھی اور اس کو کافی دفعہ میں مسرت کے ساتھ مزہ‬
‫کروانے کا کہہ چکا تھا وہ ہر دفعہ یہ ہی کہتی تھی کے‬
‫جلدی کوئی نہ کوئی موقع مل جائے گا ‪ .‬دوسری طرف میں‬
‫فوزیہ آنٹی کے متعلق بھی سوچ رہا تھا کے ان کا بھی مزہ‬
‫لینا ہے ‪.‬‬
‫میں آج فیصل کے ساتھ اگلے ہفتے والے دن رات کو رہنے‬
‫کا پالن بنا کر آیا تھا فیصل نے مجھے بتایا تھا کہ اس نے‬
‫انٹرنیٹ سے کافی مال ڈائون لوڈ کر رکھا ہے میں نے اس‬
‫کے ساتھ اگلے ہفتے کا پروگرام سیٹ کر لیا اور میں نے‬
‫سوچ رکھا تھا اس دن ہی فوزیہ آنٹی کے ساتھ کوئی نہ‬
‫کوئی بات آگے چال لوں گا اور اگر موقع مال تو فیصل کی‬
‫امی کا بھی مزہ لے لوں گا ‪ .‬سوموار کو میں یونیورسٹی‬
‫گیا ہوا تھا کے مجھے حنا کا ایس ایم ایس آیا کے اگر فری‬
‫ہو تو مجھے کال کرو میں نے اس کو بتایا میں ابھی‬
‫یونیورسٹی میں ہوں میں رات کو ‪ 9‬بجے تک تمہیں کال‬
‫کروں گا ‪ .‬اور میں یونیورسٹی سے چھٹی کر کے گھر آیا‬
‫كھانا وغیرہ کھا کر تقریبا ً جب ‪ 9‬بجے کا ٹائم تھا میں نے‬
‫حنا کو کال کی اور پوچھا کے کیا بات ہے تو حنا نے کہا‬
‫کے تمھارے لیے خوش خبری ہے ‪ .‬میں نے فورا ً پوچھا‬
‫کیا خوش خبری ہے ‪ .‬تو اس نے کہا ہفتے والے دن پورے‬
‫ملک میں سرکاری چھٹی ہے اور اتوار کو ویسے چھٹی‬
‫ہوتی ہے اِس لیے ہمارے ہاسٹل کی زیادہ تر لڑکیاں اپنے‬
‫اپنے گھر کو جا رہی ہیں لیکن میں نے اور مسرت نے‬
‫یہاں ہی رکنے کا فیصلہ کیا ہے اور میرا موڈ ہے تم ہفتے‬
‫والے دن رات کو کسی طرح بھی خاموشی سے ہمارے‬
‫ہاسٹل میں آ جاؤ اور رات وہاں ہی رہو ِپھر تم اور میں اور‬
‫مسرت مل کر مزہ کریں گے میں نے مسرت کو بھی پوچھا‬
‫ہے وہ بھی راضی ہے ‪ .‬اب تم بتاؤ کیا موڈ ہے ‪ .‬میں تو‬
‫حنا کی بات سن کر پاگل ہو گیا تھا ایک ساتھ دو پھدیاں مل‬
‫رہیں تھیں موڈ تو پکا ہی پکا تھامیں نے فورا ً کہا کے میرا‬
‫موڈ پکا ہے مجھے منظور ہے لیکن میں ہاسٹل میں کیسے‬
‫آؤں گا وہاں تھمارے ہاسٹل کا گارڈ کھڑا ہوتا ہے تو حنا‬
‫نے کہا جیسے وہ دن کو كھانا کھانے کے لیے اپنے‬
‫کمرے میں ہوتا ہے اس طرح رات کو بھی ‪ 8‬بجے کے‬
‫قریب وہ گیٹ کے ساتھ ہی اپنے کمرے میں بیٹھ کر كھانا‬
‫کھاتا ہے تم کسی طرح بھی خاموشی سے اندر داخل ہو‬
‫جاؤ اب یہ تم پر ہے کے مزہ لینے کے لیے کیا کر سکتے‬
‫ہو اور ہنسنے لگی میں نے کہا حنا جی اب تو کچھ بھی ہو‬
‫جائے مزہ لینے کے لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑے گا آپ‬
‫بے فکر ہو جاؤ آپ اور مسرت تیار رہنا میں ‪ 8‬بجے آپ‬
‫کے کمرے میں پہنچ جاؤں گا‪ .‬اور ِپھر میں نے حنا سے‬
‫کہا حنا جی ایک بات تو بتاؤ مسرت گانڈ میں بھی کرواتی‬
‫ہے تو حنا آگے سے ہنسنے لگی اور بولی کا شی جی سچ‬
‫کہہ رہی ہوں آپ پنجابی نہیں ہو آپ مجھے پٹھان لگتے ہو‬
‫جو پھدی سے زیادہ گانڈ کے دیوانے لگتے ہو ‪ .‬میں بھی‬
‫اس کی بات سن کر ہنس پڑا اور بوال نہیں حنا جی ایسی‬
‫بات نہیں ہے ہاں مجھے گانڈ مار نے کا شوق ہے لیکن یہ‬
‫بھی ایک حقیقت ہے کے میں پٹھان نہیں پنجابی ہی ہوں‬
‫کیونکہ مجھے صرف لڑکیوں کی گانڈ کا شوق ہے پٹھان‬
‫کو تو صرف لڑکوں کی گانڈ کا شوق ہوتا ہے اور نہ ہی‬
‫میں نے آج تک کسی لڑکے سے کیا ہے اور نہ ہی اِس‬
‫چیز کو پسند کرتا ہوں ‪ .‬حنا نے کہا یہ تو بہت اچھی بات‬
‫ہے لیکن مسرت کا مجھے پکا پتہ نہیں ہے کے وہ گانڈ‬
‫میں کرواتی ہے یا نہیں لیکن کا شی جی فکر نہ کرو اگر‬
‫اس نے گانڈ میں نہیں کرنے دیا تو آپ اس کی پھدی میں‬
‫کر لینا اور میری گانڈ میں کر لینا ‪ .‬آپ کا بھی مزہ پورا ہو‬
‫جائے گا ‪ .‬میں نے کہا حنا جی آپ کی یہ ہی محبت اور ادا‬
‫ہےپھر میں کچھ دیر اور حنا کے‬‫ِ‬ ‫میری جان نکال لیتی‬
‫ساتھ گھپ شپ لگاتا رہا اور ِپھر تقریبا ً ‪ 11‬بجے تک ِپھر‬
‫فون بند کر کے سو گیا ‪ .‬اس دن کے بعد میری حنا سے‬
‫جمه والے دن رات کو بات ہوئی جس میں اس کو اپنا پکا‬
‫آنے کا پالن بتا دیا اور ِپھر یوں ہفتے واال دن بھی آ گیا‬
‫اور اس دن میں نے اپنی انڈر شیو کی اور اپنی پوری‬
‫تیاری کر کے شام کو ریڈی ہو کر حنا کے ہاسٹل کی طرف‬
‫چال گیا آج چھٹی تھی ٹریفک بھی نہیں تھی میں جلدی ہی‬
‫اسپتال کی پارکنگ میں پہنچ گیا اور اپنی موٹر بائیک کو‬
‫وہاں پارکنگ میں پارک کر دیا اور اپنے موبائل سے حنا‬
‫کو ایس ایم ایس کر دیا کے میں پارکنگ میں کھڑا ہوں‬
‫پارکنگ سے ہاسٹل کا رستہ ‪ 5‬منٹ کا تھا حنا نے کہا جب‬
‫گارڈ كھانا کھانے کمرے میں جائے گا وہ مجھے مس کال‬
‫دے گی ِپھر تم آ جانا اس وقعت ‪ 8‬بجنے میں ‪ 15‬منٹ باقی‬
‫تھے میں پارکنگ میں کچھ دیر کھڑا ہو گیا تقریبا ً ‪ 10‬منٹ‬
‫بعد ہی مجھے حنا کی مس کال آئی میں سمجھ گیا تھا میں‬
‫پارکنگ سے تیزی کے ساتھ چلتا ہوا ہاسٹل کے گیٹ پر‬
‫پہنچ گیاگیٹ کے ایک طرف کھڑا ہو کر دیکھا تو گارڈ وہاں‬
‫موجود نہیں تھا میں آگے ہو کر گیٹ کے چھوٹے دروازے‬
‫پر گیا جو کھال ہوا تھا ‪ .‬میں نے خاموشی سے اندر داخل‬
‫ہوا اور گارڈ کے کمرے کی مخالف سمت جو دیوار کے‬
‫ساتھ رستہ بنا ہوا تھا اس طرف سے خاموشی سے چلتا‬
‫ہوا ہاسٹل کی ِبلڈنگ کے پاس پہنچ گیا ‪ِ .‬بلڈنگ کے اندر‬
‫داخل ہو کر گراؤنڈ فلور پر میں لوبی میں ایک الئٹ جل‬
‫رہی تھی اور گراؤنڈ فلور پر میں نے اندازہ لگایا کے‬
‫صرف ‪ 1‬کمرے کی کھڑکی سے الئٹ جلتی ہوئی نظر آ رہی‬
‫تھی باقی سب کے آگے اندھیرا تھا میں بغیر آواز کیے‬
‫ہوئے فرسٹ فلور پر آ گیا یہاں پر ہی حنا کا بھی روم تھا‬
‫میں جیسے ہی فرسٹ فلور پر پہنچا تو پہلے کمرے کی‬
‫کھڑکی سے الئٹ آتی ہوئی نظر آ رہی تھی ‪ .‬اور اس الئن‬
‫میں جو آخری کمرہ تھا اس میں سے الئٹ جلتی ہوئی نظر‬
‫آ رہی تھی باقی ہر جگہ اندھیرا تھا لوبی کی صرف ‪ 1‬ہی‬
‫الئٹ جل رہی تھی ‪ .‬جس آخری کمرے میں سے الئٹ آ رہی‬
‫تھی وہ حنا کا تھا میں اب کافی حد تک خوش تھا کے اِس‬
‫کا مطلب ہے اِس فلور پر زیادہ لوگ نہیں ہیں اور حنا کے‬
‫کمرے کے ساتھ بنے ہوئے ‪ 4‬کمرے بھی آج خالی ہیں‬
‫شاید وہ لڑکیاں گھر چلی گئیں ہیں میں ِپھر بغیر آواز کیے‬
‫ہوئے چلتا ہوا بالکل حنا کے کمرے کے دروازے پر جا کر‬
‫کھڑا ہو گیا اور اپنے موبائل سے حنا کے نمبر پر مس کال‬
‫دی ‪ 5‬سیکنڈ بعد ہی حنا نے بغیر کوئی آواز کیے ہوئے‬
‫دروازہ کھول دیا مجھے سامنے دیکھ کر اچھل پڑی اور‬
‫آگے ہو کر میرے گلے لگ گئی اور میرے ہونٹ چومنے‬
‫لگی ِپھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اندر لے گئی اور ِپھر‬
‫اندر سے دروازہ بند کر دیا میں جب اندر داخل ہوا تو حنا‬
‫اکیلی تھی مسرت نہیں تھی میں تھوڑا حیران ہوا لیکن‬
‫فلحال خاموش ہی رہا اور ِپھر میں حنا والے بیڈ پر جا کر‬
‫بیٹھ گیا حنا مسرت والے بیڈ پر بیٹھ گئی اور مجھے دیکھ‬
‫کر مسکرا نے لگی اور کہنے لگی واہ کا شی جی آپ نے‬
‫آج دِل خوش کر دیا ہے میں سمجھ رہی تھی آب شاید ڈر‬
‫جاؤ گے اور نہیں آؤ گے آپ نے آج کمال کر دیا‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪41‬‬
‫میں نے کہا حنا جی آپ بالؤ تو میں نہ آؤں یہ کیسے ہو‬
‫سکتا ہے ‪ .‬اب تو آپ سے دِل لگی سی ہو گئی ہے حنا ِپھر‬
‫اٹھ کر گالس میں کولڈ ڈرنک ڈالنے لگی اور اور ِپھر‬
‫مجھے ایک گالس دیا دوسرا خود لے لیا اور مسرت والے‬
‫بیڈ پر بیٹھ گئی تو میں نے کہا حنا جی آپ کی سہیلی نظر‬
‫نہیں آ رہی کیا اس کا موڈ نہیں بن سکا تو حنا نے کہا نہیں‬
‫ایسی بات نہیں ہے اس کا موڈ تو میرے سے زیادہ ہے‬
‫جب سے تمہاری اور اپنی ہوٹل والی اسٹوری سنائی ہے وہ‬
‫مجھے خود کافی دفعہ کہہ چکی ہے کے میری بھی کا شی‬
‫سے مالقات کروا دو لیکن مجھے ہی کوئی مناسب موقع‬
‫نہیں مل رہا تھا اور آج مال ہے تو تمہیں بال لیا ہے اور‬
‫سپیشَل‬
‫مسرت بھی اندر باتھ روم میں ہے تمھارے لیے اِ ْ‬
‫تیاری کر رہی ہے ‪ .‬اور مجھے آنکھ مار دی ‪ .‬میں اس کی‬
‫بات سن کر ہنسنے لگا‪ِ .‬پھر کوئی ‪ 10‬منٹ بعد ہی مسرت‬
‫باتھ روم سے باہر نکل آئی مجھے سے جب نظر ملی تو‬
‫شرما سی گئی مسرت ایک سانولے رنگ کی کشش والی‬
‫اور نین نقش والی لڑکی تھی ‪ .‬اس نے دوپٹہ اتارا ہوا تھا‬
‫اس کا جسم کافی بھرا ہوا اور سڈول جسم تھا ممے بھی‬
‫‪ 36‬کے لگ رہے تھے اور گانڈ اور راننے کافی بھری‬
‫ہوئی تھیں ‪ .‬حنا شاید میری آنکھوں کی طرف ہی دیکھ رہی‬
‫تھی فورا ً بولی کا شی تم تو ایسے دیکھ رہے ہو جیسے‬
‫مسرت کو ابھی کھا ہی جاؤ گے ‪ .‬میں حنا کی بات سن کر‬
‫مسکرا پڑا اور بوال ایسی بات نہیں ہے حنا جی بس دیکھ‬
‫رہا تھا آپ کی دوست بھی کافی پیاری اور سیکسی ہیں‬
‫میری بات سن کر مسرت کا چہرہ الل سرخ ہو گیا ‪ .‬اور وہ‬
‫کمرے میں لگے شیشے کے پاس جا کر اپنے بال بنانے‬
‫لگی‪ِ .‬پھر حنا بھی اٹھی اور کمرے کے ساتھ ایک چھوٹا‬
‫سا اسٹور نما کمرا بنا ہوا تھا اس میں چلی گئی اور تھوڑی‬
‫دیر بعد ‪ 3‬پلیٹس میں پالؤ ڈال کے لے آئی اور مسرت نے‬
‫بھی اپنے بال بنا لیے تھے وہ بھی ہمارے ساتھ ہی نیچے‬
‫کارپٹ پر بیٹھ کر کر كھانا کھانے لگی كھانا وغیرہ کھا کر‬
‫حنا نے مجھے کولڈ ڈرنک دی اور ایک گالس میں مسرت‬
‫کو خود بھی اپنے گالس میں ڈال کر دونوں مسرت والے‬
‫بیڈ پر بیٹھ گیں اور میں حنا والے بیڈ پر بیٹھ گیا ‪ .‬میں نے‬
‫حنا سے کہا حنا جی آپ کی دوست بہت خاموش طبیعت ہیں‬
‫کوئی بات وغیرہ نہیں کر رہی ہیں تو حنا نے کہا بہت باتیں‬
‫کرتی ہے بس تمھارے سامنے پہلی دفعہ ہے نہ اِس لیے‬
‫شرما رہی ہے جب تمہارا پورا لن اندر لے گی تو ساری‬
‫شرم اِس کی ختم ہو جائے گی مسرت نے شرما کر حنا کی‬
‫کمر میں مکا مارا تو حنا بولی مجھے کیوں مار رہی ہو‬
‫خود ہی تو اتنے دنوں سے میرے پیچھے پڑ ی ہوئی تھی‬
‫کے کب کا شی سے مالقات کراؤ گی اب وہ آ گیا ہے تو‬
‫شرما کیوں رہی ہو‪.‬مسرت نے بھی حنا کو کہا تم بھی تو‬
‫صبح سے اچھل رہی ہو بار بار ٹائم کا پوچھ رہی تھی کے‬
‫کب رات کو ‪ 8‬ہوں گے تو حنا نے کہا ہاں میں پوچھ رہی‬
‫تھی کا شی تو میرا یار ہے مجھے تو اِس سے پیار ہے‬
‫جتنا مزہ مجھے کا شی کے ساتھ آیا تھا تمہیں بتا نہیں‬
‫سکتی میں تو خوش ہوں ‪ .‬میں نے کہا یار آپ دونوں کیوں‬
‫لڑ رہی ہو میں تم دونوں کے لیے ہی آیا ہوں ‪ .‬آج کی رات‬
‫آپ دونوں کے نام اور ِپھر حنا اٹھ کر میرے والے بیڈ پر آ‬
‫گئی اور میرے ساتھ چپک کر بیٹھ گئی اور ایک ہاتھ سے‬
‫کولڈ ڈرنک پی رہی تھی اور دوسرا ہاتھ میری ران پر پھیر‬
‫رہی تھی‪ِ .‬پھر کچھ دیر میں ہی حنا نے اپنی کولڈ ڈرنک‬
‫ختم کر کے گالس کو ایک سائڈ پر رکھ دیا اور دوبارہ ِپھر‬
‫میرے ساتھ چپک گئی اب ایک ہاتھ میرے سینے پر دوسرا‬
‫ہاتھ میری ران پر پھیر رہی تھی ‪ .‬حنا نے کہا مسرت کیا‬
‫دیکھ رہی ہو اب شرم وغیرہ کو چھوڑو اور آ جاؤ مزہ لیں‬
‫مسرت نے کہا حنا بڑی والی الئٹ کو آ ف کر دو چھوٹی‬
‫والی الئٹ آن کر دو ِپھر میں بھی آتی ہوں ‪ .‬حنا نے اپنے‬
‫بیڈ کے ساتھ لگے سوئچ سے بڑی الئٹ آ ف کر دی اور‬
‫زیرو کا بلب آن کر دیا زیرو کے بلب سے بھی کافی روشنی‬
‫کمرے میں پھیلی ہوئی تھی‪ِ .‬پھر حنا نے خود ہی آگے ہو‬
‫کر میری شرٹ کی بٹن کو کھولنا شروع کر دیا اور ِپھر‬
‫شرٹ کو میرے بازو سے باہر نکال کر ایک سائڈ پر رکھ‬
‫دیا اور ِپھر میرے بنیان بھی اُتار دی اب میں اوپر سے‬
‫پورا ننگا تھا ‪ .‬اور مسرت بھی اٹھ کر حنا والے بیڈ پر آ‬
‫گئی میری لیفٹ سائڈ پر حنا اور رائٹ سائڈ پر مسرت آ کر‬
‫بیٹھ گئی اور وہ بھی میرے ساتھ چپک گئی حنا اور مسرت‬
‫نے پہلے ہی اپنا اپنا دوپٹہ اُتار کر رکھا ہوا تھا‪ .‬حنا اور‬
‫نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیئے اور مسرت نے‬
‫اپنی انگلیاں میرے سینے کے بالوں میں پھیر نی شروع‬
‫کر دیں اور دوسرے ہاتھ سے وہ میرے لن کے پاس ہی‬
‫ہاتھ رکھ کر میری ران کو دبا رہی تھی ‪ .‬میرے لن پہلے ہی‬
‫نیم کھڑی حالت میں پینٹ میں تھا ‪ .‬اور اوپر سے حنا‬
‫میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے کر بدستور چوس‬
‫رہی تھی اور مسرت میرے سینے کے بالوں سے کھیل‬
‫رہی تھی ‪ .‬مسرت میرے ننگے کاندھے پر ہلکی ہلکی کس‬
‫بھی کر رہی تھی ‪ .‬میرے اور حنا اور مسرت کے درمیان‬
‫یہ کھیل کوئی ‪ 5‬منٹ سے چل رہا تھا‪ .‬مسرت میرے لن‬
‫کے نزدیک ہی میری ران کو مسل اور دبا رہی تھی میں‬
‫خود ہی اپنے ہاتھ سے مسرت کا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن کے‬
‫اوپر رکھ دیا اور میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا تو‬
‫اس کی آنکھوں میں ایک چمک اور نشہ تھا ِپھر کچھ ہی‬
‫دیر میں مسرت نے میرے لن پر اپنے ہاتھ کو دبانا شروع‬
‫کر دیا وہ بہت پیار سے لن کو دبا رہی تھی اور ساتھ ساتھ‬
‫میرے کاندھے پر کس کر رہی تھی ‪ .‬حنا اور میں ایک‬
‫دوسرے کے ہونٹوں کو ُچوسنے میں لگے ہوئے تھے ‪.‬‬
‫ِپھر جب حنا کافی دیر میرے ہونٹ ُچوسنے کے بعد اس‬
‫نے اپنے آپ کو مجھے سے الگ کیا اور مسرت کو بولی‬
‫اب تمہاری باری ہے ‪ .‬میں نے مسرت کی طرف منہ کیا تو‬
‫مسرت نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیئے اس کی‬
‫نرم مالئم اور گرم ہونٹ تھے میں نے جب اپنی ُزبان اس‬
‫کے منہ میں دی تو اس نے بہت ہی آرام آرام سے میری‬
‫ُزبان کو چوسنا شروع کر دیا مسرت کی گرم گرم سانسیں‬
‫مجھے محسوس ہو رہیں تھیں ‪.‬دوسری طرف حنا نے‬
‫میری پینٹ کی بیلٹ کھولی ِپھر پینٹ کا ہُک کھول کر ذپ‬
‫بھی کھول دی اور میرے پاؤں کی طرف جا کر میرے پینٹ‬
‫کو آہستہ آہستہ کھینچنے لگی میں نے اپنی گانڈ کو تھوڑا‬
‫سا اٹھا کر اس کو پینٹ اُتار نے میں مدد کی اور ِپھر اس‬
‫نے میری پینٹ اُتار کر ایک سائڈ پر رکھ دی آج میں پینٹ‬
‫کے نیچے انڈرویئر نہیں پہن کر آیا تھا کیونکہ مجھے پتہ‬
‫تھا آج مزہ کرنے کا دن ہے حنا نے جب میرے نیم کھڑی‬
‫ہوئی حالت میں لن کو دیکھا تو بولی یہ ہے میرا اصل‬
‫دوست جس نے مجھے اپنے دیوانہ کر دیا ہے مسرت جو‬
‫میرے ہونٹوں کو اور میری ُزبان کو چوس رہی تھی اس‬
‫نے منہ ہٹا کر دیکھا تو اس کی آنکھوں میں بھی ایک‬
‫عجیب سی چمک آ گئی حنا بولی مسرت دیکھو اب بتاؤ کا‬
‫شی کا بڑا ہے یا تمھارے منگیتر کا بڑا ہے ‪ .‬تو مسرت نے‬
‫آگے ہو کر اپنے نرم ہاتھوں سے میرے لن کو پکڑا اور‬
‫حنا کو کہا یہ تو ابھی فل کھڑا بھی نہیں ہے تو اتنا بڑا لگ‬
‫رہا ہے یہ تو حقیقت میں میرے منگیتر کے لن سے بڑا‬
‫ہے ‪ .‬حنا نے کہا تو ِپھر بتاؤ آج پورا لو گی اندر تو مسرت‬
‫نے میرے لن کو سہال کر بوال حنا مزہ ہی پورا لینے میں‬
‫ہے میرے منگیتر کا اِس سے چھوٹا ہے یہ کافی بڑا اور‬
‫موٹا ہے مجھے درد تو ہو گی میں نے کبھی اتنا بڑا نہیں‬
‫لیا ہے صرف اپنے منگیتر کا ہی لیا ہے اس کا ‪ 4‬انچ جتنا‬
‫ہے لیکن ِپھر بھی میں یہ پورا اندر لوں گی ‪.‬مسرت نے‬
‫دوبارہ میرے ساتھ کسسنگ کرنا شروع کر دی اور حنا نے‬
‫میرے لن کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا اور اس کو‬
‫ُچوسنے لگی تقریبا ً ‪ 2‬منٹ مزید کسسنگ کے بعد مسرت‬
‫بھی الگ ہو گئی اس کو اب میرے لن کی زیادہ طلب تھی ‪.‬‬
‫وہ بھی آگے ہو کر کر میرے لن کے اوپر جھک گئی حنا‬
‫میرے لن کی ٹوپی کو چوس رہی تھی مسرت نے بھی اپنی‬
‫جگہ بنا کر میرے ٹودں کو اپنے منہ میں لے لیا وہ میرے‬
‫ٹویں کو چوس رہی تھی ‪ .‬حنا کچھ دیر میرے لن کی ٹوپی‬
‫کو چوس کر ِپھر وہ آہستہ آہستہ پورے لن کو منہ میں لے‬
‫کر چوپا لگانے لگی ‪ .‬حنا نے آدھے سے بھی زیادہ لن منہ‬
‫میں بھر لیا تھا اور اس پر اپنی ُزبان کو گھما گھما کر وہ‬
‫میرے لن کے چو پے لگا رہی تھی ‪ .‬کچھ دیر بعد حنا نے‬
‫میرے لن کا چوپا لگا کر مسرت کو کہا مسرت اب تم بھی‬
‫تھوڑا آئس کریم کا مزہ لے لو تو مسرت نے میرے لن کو‬
‫منہ میں لے لیا مسرت کی ُزبان میں ایک جادو تھا اس کا‬
‫منہ اور ُزبان کافی گرم تھی وہ اپنی ُزبان اور گول گول‬
‫گھما کر میرے لن کا اپنے منہ کے اندر ہی مساج کر رہی‬
‫تھی ‪ .‬مجھے ایسا مزہ پہلے کبھی نہیں آیا تھا ‪ .‬اِس طرح‬
‫کو کا چوپا مسرت پہلی تھی جو لگا رہی تھی ‪ .‬مسرت جس‬
‫طرح مساج کر کے میرے لن کا چوپا لگا رہی تھی دل کرتا‬
‫تھا کے لن کو اس کے منہ کے اندر ہی رکھوں اور کچھ نہ‬
‫کروں‬
‫مسرت اور حنا کے چو پوں نے میرے لن کے اندر ایک‬
‫جان ڈال دی تھی میں میرا لن لوہے کے راڈ کی طرح کھڑا‬
‫تھا میں نے حنا سے پوچھا حنا جی کس نے اب آگے آنا‬
‫ہے تو حنا نے کہا مسرت کی پھدی کو ٹھنڈا کرو یہ بہت‬
‫دنوں سے میرے پیچھے لگی ہوئی تھی میں تو اپنی جان‬
‫کو آج پہلے اپنی گانڈ دوں گی ِپھر پھدی میں کروا لوں گی‬
‫‪ .‬میں نے مسرت کی طرف دیکھا تو اس نے کہا میں تیار‬
‫ہو آپ بتاؤ کس پوزیشن میں کرنا ہے تو میں نے کہا آپ‬
‫بتاؤ آپ کو کس پوزیشن میں اچھا لگا ہے تو مسرت نے‬
‫کہا مجھے تو سیدھا لیٹ کر مزہ زیادہ آتا ہے جب ٹانگیں‬
‫کاندھے پر رکھی ہوں تو لن پورا اندر تک جاتا ہے تو میں‬
‫نے کہا ٹھیک ہے آپ سیدھی لیٹ جاؤ میں ویسے ہی کر‬
‫لیتا ہوں‪ .‬مسرت اور حنا نے اپنے کپڑے اُتار دیئے تھے‬
‫اور وہ بھی پوری طرح ننگی ہوں گیں تھیں مسرت اپنی‬
‫ٹانگوں کو چوڑا کر کے میرے آگے سیدھی لیٹ گئی اس‬
‫کی پھدی پر ایک بال تک نہیں تھی کلین شیوڈ پھدی تھا‬
‫اس کی پھدی کے ہونٹ آپس میں جڑے ہوئے تھے اس کی‬
‫پھدی کا منہ چھوٹا سا تھا‪ .‬میں نے حنا کو کہا جان تھوڑا‬
‫لن کو گیال کر دو تو حنا نے اپنے منہ میں لے کر تھوک‬
‫سے کافی حد تک گیال کر دیا ِپھر خود ہی میرے لن کو پکڑ‬
‫کر مسرت کی پھدی کے منہ پر سیٹ کیا اور مجھے بوال کا‬
‫شی دھکا لگاؤ میں نے ایک دھکا لگایا میرے لن کی ٹوپی‬
‫مسرت کی پھدی کے اندر جا گھسی حنا کے منہ سے ایک‬
‫آواز آئی آہ حنا شرم کرو اتنا بھی ظلم نہیں کرو مجھ پر حنا‬
‫نے کہا لن لینے کی مستی چڑی تھی اب لو لن کو ابھی تو‬
‫صرف ٹوپی گئی ہے تو بول رہی ہو ابھی تو پورا لن باقی‬
‫ہے مسرت نے کہا کا شی جی تھوڑا آرام سے کرو آپ کا‬
‫لن کافی بڑا اور موٹا ہے ‪ .‬میں نے ِپھر اپنے لن کو آہستہ‬
‫آہستہ اس کی پھدی کے اندر کرنا شروع کر دیا مسرت کی‬
‫پھدی کافی تنگ تھی میرے لن کو اس کی پھدی نے کافی‬
‫ٹائیٹ کیا ہوا تھا ‪ .‬لیکن میں ِپھر بھی لن کو اندر کر رہا تھا‬
‫میرا آدھے سے زیادہ لن اندر چال گیا تھا یکدم ہی حنا نے‬
‫مجھے پیچھے سے دھکا دیا اور میرا پورا لن ایک‬
‫جھٹکے میں مسرت کی پھدی کی جڑ تک اُتَر گیا مسرت کی‬
‫ایک کافی اونچی درد بھری آواز نکلی ہا اے میں مر گئی‬
‫کمینی کتی حنا میں تمہیں نہیں چھوڑوں گی تم بہت ظالم ہو‬
‫حنا نے آنکھ مار کے کہا ہاں کر لینا جو کرنا ہے لن لینا ہو‬
‫تو درد کو سہنا پڑتا ہے ‪ .‬درد کے بغیر چدائی کا مزہ ہی‬
‫بیکار ہے‪ .‬میرا پورا لن مسرت کی پھدی کے اندر تھا میں‬
‫سم کی حرکت‬ ‫وہاں ہی رک گیا اور اپنے جسم کو کسی ق ِ‬
‫نہیں دے رہا تھا ‪ .‬ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کے اب اپنے‬
‫لن کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرنا شروع کرتا ہوں تو اس‬
‫وقعت ہی حنا کا موبائل بجنے لگا ‪ .‬حنا جو میرے پاس ہی‬
‫بیٹھی تھی اس نے ٹیبل سے اپنا موبائل اٹھایا اور کال کو‬
‫دیکھ کر غصے میں بولی اِس کتی کو اتنی رات کو کیا‬
‫مسئلہ ہو گیا ہے ‪ .‬حنا نے کال پک کی تھوڑی دیر بات کر‬
‫کے کال ختم ہو گئی تو میں نے دیکھا حنا کا منہ اترا ہوا‬
‫تھا اور غصہ بھی کافی تھا ‪ .‬میں نے پوچھا حنا خیر ہے‬
‫تو حنا بولی خیر ہی تو نہیں ہے ‪ .‬جب کبھی کوئی اپنی‬
‫الئف انجوئے کرنے کا موقع ملتا ہے کوئی نہ کوئی‬
‫مصیبت آ جاتی ہےمیں نے کہا کیا بات ہے تو حنا نے کہا‬
‫وہ ہماری ایک ڈیوٹی نرس کا فون تھا اس نے مجھے‬
‫ایمرجنسی میں بالیا ہے ایک ایمرجنسی ڈلیوری کیس آیا‬
‫ہے اور کوئی نرس یہاں ہے نہیں ہے تو کسی نے میرا بتا‬
‫دیا ہے کے میں گھر نہیں گئی یہاں ہی ہوں اِس لیے اس‬
‫نے مجھے بال لیا ہے ‪ .‬مسرت جو نیچے لیی ہوئی تھی‬
‫اور میرا لن اس کی پھدی کے اندر تھا اور اب وہ کافی حد‬
‫تک سکون میں تھی اس نے حنا کو کہا حنا تم کا شی کے‬
‫ساتھ مزہ کرو میں تمہاری جگہ چلی جاتی ہوں ‪ .‬تو حنا‬
‫نے کہا نہیں مسرت کوئی بات نہیں ہے میں تو پہلے بھی‬
‫مزہ لے چکی ہوں دوبارہ کبھی بھی کا شی کے ساتھ ہوٹل‬
‫میں بھی جا کر مزہ لے لوں گی تم آج رات کھل کر مزہ‬
‫کرو میں تیار ہو کر اسپتال جا رہی ہوں کوشش کر کے‬
‫جلدی واپس آ جاؤں گی اور شاید ‪ 1‬رائونڈ میں بھی لگوا‬
‫لوں لیکن اگر لیٹ ہو گئی تو تم دونوں مزہ کر لینا اور حنا‬
‫نے کہا کا شی تم صبح جلدی ہی ہاسٹل سے نکل جانا صبح‬
‫کے وقعت کسی نے دیکھ لیا تو مشکل ہو سکتی ہے ‪ .‬تو‬
‫میں نے کہا ٹھیک ہے میں صبح ہی نکل جاؤں گا ‪ِ .‬پھر‬
‫حنا اٹھ کر باتھ روم چلی گئی اور ‪ 10‬منٹ بعد ہی تیار ہو‬
‫کر کمرے سے نکل گئی میرا لن مسرت کی پھدی میں تھا‬
‫میں اٹھ نہ سکا اور حنا بس دروازہ بند کر کے چلی گئی ‪.‬‬
‫میں نے ِپھر اپنے لن کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرنا شروع‬
‫کر دیا پہلے تو میں نے اپنی سپیڈ نارمل ہی رکھی اور‬
‫آہستہ آہستہ مسرت کی پھدی میں دھکے لگا رہا تھا ‪ .‬کچھ‬
‫دیر میں مسرت کو بھی مزہ آنے لگا تھا اس نے نیچے‬
‫سے اپنے جسم کو حرکت دے کر ساتھ دینا شروع کر دیا‬
‫تھا ‪ .‬مسرت کی ٹانگیں میرے کاندھے پر رکھی ہوئی تھیں‬
‫‪ .‬جب مسرت کو مزہ آ رہا تھا اس نے اپنی ٹانگوں کو‬
‫میری کمر کی پیچھے سےجرر لیا تھا‪ .‬اور اپنی گانڈ کو‬
‫اٹھا کر لن پھدی کے اندر کروا رہی تھی ‪ .‬مجھے مسرت‬
‫کو چود تے ہوئے ‪ 5‬سے ‪ 7‬منٹ گزر چکے تھے اب‬
‫میرے جھٹکوں میں بھی کافی حد تک تیزی آ چکی تھی ‪.‬‬
‫اور مسرت کی لذّت بھری سسکیاں کمرے میں گونج رہیں‬
‫تھیں ‪ . . .‬آہ آہ اوہ اوہ آہ آہ اوہ کا شی جی اور زور لگا‬
‫کر پھدی مارو مجھے بہت مزہ آ رہا ہے ‪ .‬مسرت کی باتیں‬
‫سن کر مجھے بھی جوش چڑھ گیا تھا میں یکایک اپنے‬
‫پوری طاقت سے مسرت کی پھدی مار نے لگا تھا میرے‬
‫اور اس کے جسم سے دھپ دھپ کی آوازیں نکل رہیں‬
‫تھیں ‪ .‬اور مسرت کی اپنی سسکیاں بھی پورے کمرے میں‬
‫گونج رہیں تھیں ‪ .‬میرے جاندار جھٹکوں نے مسرت کی‬
‫پھدی کو ڈھیال کر دیا اور اس کی پھدی نے گرم گرم منی کا‬
‫الوا چھوڑنا شروع کر دیا ‪ .‬مسرت کا پورا جسم جھٹکے‬
‫کھا رہا تھا اور کانپ رہا تھا ‪ .‬مسرت کی پھدی کا گرم پانی‬
‫جب میرے لن کے اوپر گرا تو مجھے اور زیادہ شہوت سی‬
‫چڑھ گئی میں نے طوفانی انداز اپنا لیا اور اپنی فل طاقت‬
‫سے مسرت کی پھدی کو چودنے لگا اور تقریبا ً ‪ 3‬سے ‪4‬‬
‫منٹ کی مزید چدائی کے بعد میں نے بھی اپنی منی کا الوا‬
‫مسرت کی پھدی میں چھوڑنا شروع کر دیا ‪ .‬اور تھک کر‬
‫ہانپ رہا تھا اور مسرت کے اوپر ہی گر گیا اور دوسری‬
‫طرف میرے لن بدستور مسرت کی پھدی میں منی چھوڑ‬
‫رہا تھا ‪ .‬جب میرے لن نے اپنی منی کا آخری قطرہ بھی‬
‫نکال دیا تو میں مسرت کے اوپر سے ہٹ کر ایک سائڈ پر‬
‫ہو کر اس کے ساتھ ہی لیٹ گیا ‪ .‬مسرت بھی لمبی لمبی‬
‫سانسیں لے رہی تھی ِپھر کچھ بعد وہ اٹھ کر باتھ روم چلی‬
‫گئی اور ‪ 10‬منٹ بعد باتھ روم سے فریش ہو کر دوبارہ‬
‫ننگی ہی میرے ساتھ آ کر لیٹ گئی‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪42‬‬
‫گئی ِپھر اس کے بعد میں باتھ روم گیا اور فریش ہو کر‬
‫دوبارہ مسرت کے ساتھ آ کر لیٹ گیا ‪ .‬میں نے اس کو کہا‬
‫کے مزہ آیا کے نہیں تو اس نے کہا بہت مزہ آیا ہے تمہارا‬
‫لن بہت ہی مزے کا ہے ‪ .‬بچہ دانی تک جا کر لگتا ہے اور‬
‫تمھارے جھٹکے تو پھدی کو ہال کر رکھ دیتے ہیں ‪ .‬آج‬
‫پہلی بار زندگی میں کسی لن نے میری پھدی کو اچھی‬
‫طرح ٹھنڈا کیا ہے ‪ .‬میرا منگیتر بھی کرتا ہے لیکن اس‬
‫کی ٹائمنگ بہت تھوڑی ہے ‪ .‬وہ ‪ 4‬یا ‪ 5‬منٹ سے زیادہ‬
‫نہیں کر سکتا لیکن تم تو عورت کا پانی نکلوا کر بھی اس‬
‫کے بعد جا کر اپنا پانی چھورتے ہو ‪ .‬مزہ آ جاتا ہے‪ .‬میں‬
‫نے کہا مسرت جی ایک بات پوچھوں تو مسرت نے کہا ہاں‬
‫پوچھو تو میں نے کہا کبھی گانڈ میں کروایا ہے تو وہ‬
‫میری بات سن کر مسکرا پڑی اور بولی مجھے آج ہی حنا‬
‫بھی پوچھ رہی تھی ‪ .‬اور بتا رہی تھی تم گانڈ کے بھی بہت‬
‫شوق رکھتے ہو ‪ .‬لیکن سچ یہ ہے کے میں نے ابھی تک‬
‫گانڈ میں نہیں کروایا ہے ‪ .‬لیکن تمھارے لیے یہ بھی درد‬
‫برداشت کر لوں گی لیکن آج نہیں گانڈ میں کروانے کے‬
‫لیے یہ جگہ ٹھیک نہیں ہے ہوٹل میں ہو سکتا ہے ہوٹل‬
‫میں پروگرام بنا لیں گے وہاں کر لینا یہاں میری چیخوں کو‬
‫سن کر ہر کوئی بھاگ کر آ جائے گا کیونکہ مجھے پتہ ہے‬
‫تمہارا لن گانڈ میں لے کر مجھے بہت زیادہ تکلیف اٹھانا‬
‫پڑے گی ‪ .‬تو میں نے کہا ٹھیک ہے کوئی بات نہیں ہوٹل‬
‫میں ہی کسی دن پروگرام بنا لیں گے ‪ِ .‬پھر اس رات میں‬
‫نے مسرت کو مزید ایک دفعہ جم کر چودا اور صبح ‪6‬‬
‫بجے تک حنا واپس نہیں آئی اور میں ‪ 6‬بجے ابھی کچھ‬
‫کچھ اندھیرا تھا میں خاموشی سے گیٹ کھول کر باہر نکال‬
‫صبح کا ٹائم تھا کوئی خاص لوگ نہیں تھے میں پارکنگ‬
‫میں آ گیا اور وہاں سے اپنی موٹر بائیک نکال کر اپنے‬
‫گھر آ گیا ‪.‬‬
‫مسرت کے ساتھ مزہ کرنے کے بعد مجھے اب اس کی گانڈ‬
‫مارنے کا شوق پیدا ہو گیا تھا ‪ .‬میں اب چاہتا تھا کے کوئی‬
‫نہ کوئی موقع بن سکے تو میں مسرت کے ساتھ کسی‬
‫ہوٹل میں پالن بنا کر اس کی گانڈ کا مزہ بھی چکھ سکوں‬
‫اور دِل میں اِس بات کی بھی خوشی تھی کے مسرت گانڈ‬
‫کے لحاظ سے ابھی کنواری تھی ‪ .‬لیکن مسرت کے ساتھ‬
‫دوبارہ مزہ کرنے کا پالن ابھی دور تھا اِس لیے اس دن‬
‫کے بعد میں ایک بار ِپھر اپنی پڑھائی پر دھیان دینے لگا ‪2‬‬
‫دن بعد ایک دن رات کو میری حنا کے ساتھ فون پر گھپ‬
‫شپ لگ رہی تھی تو اس نے مجھے بتایا کے مسرت تو‬
‫تمھارے لن کی دیوانی ہو گئی ہے مجھے کہتی ہے دِل کرتا‬
‫ہے کاش کا شی میرا میاں ہوتا تو میں روز اس کا لن لیتی‬
‫‪ .‬میں حنا کی بات سن کر ہنس پڑا اور اس کو کہا حنا جی‬
‫اس کو کہو کے ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے اگر میاں‬
‫نہیں ہوں دوست تو ہوں وہ جب بھی کہے گی تو میں‬
‫حاضر ہو جاؤں گا اور اپنے لن کی سیر کروا دیا کروں گا ‪.‬‬
‫اس دن کافی دیر تک میں حنا کے ساتھ گھپ شپ لگاتا رہا‬
‫ِپھر اس نے مجھے بتایا کے میں ‪ 2‬دن بعد الہور گھر جا‬
‫رہی ہوں اور اگلے سوموار کو دوبارہ ڈیوٹی پر آؤں گی ‪.‬‬
‫اور ِپھر اس دن رات میری اس سے آخری فون پر بات‬
‫ہوئی ‪ .‬جب جمه کو میری کالسز ختم ہو گئیں تو میں کافی‬
‫پر سکون تھا ‪ .‬مجھے اِس ہفتے کو فیصل کی طرف بھی‬
‫جانا تھا اور رات اس کی طرف ہی رکنا تھا ‪ .‬اور ہفتے‬
‫والے دن میں شام کو فیصل کی طرف چال گیا اس کی گھر‬
‫پہنچ کر دروازے پر دستک دی تو تھوڑی دیر بعد فیصل کی‬
‫امی نے دروازہ کھوال مجھے دیکھا تو ان کے چہرے پر‬
‫ایک عجیب سی نشیلی سی مسکان آ گئی اور مجھے سے‬
‫بولیں کا شی بیٹا کیا حال ہے کہاں تھے اتنے دن تو میں‬
‫نے کہا آنٹی میں تو یہاں ہی تھا بس پڑھائی میں مصروف‬
‫تھا اِس لیے چکر نہیں لگا سکا آنٹی نے مجھے اندر جانے‬
‫کا رستہ دیا میں اندر داخل ہو کر سیدھا ٹی وی الؤنج میں آ‬
‫گیا وہاں فیصل کی ابو پہلے ہی بیٹھے ٹی وی دیکھ رہے‬
‫تھے میں نے ان کو سالم کیا اور صوفے پر بیٹھ گیا انکل‬
‫نے پوچھا اور کا شی بیٹا سناؤ کیا حال ہے گھر میں سب‬
‫کیسے ہیں ابو کیسے ہیں تو میں نے کہا انکل سب ٹھیک‬
‫ہے ابو بھی ٹھیک ہیں انکل نے کہا بیٹا آج کافی دن بعد‬
‫نظر آئے ہو کہاں آج کل ہوتے ہو تو میں نے کہا نہیں انکل‬
‫ایسی بات نہیں ہے اصل میں جب سے یونیورسٹی شروع‬
‫کی ہے اِس لیے زیادہ مصروف ہو گیا ہوں پڑھائی بھی‬
‫تھوڑی مشکل ہو گئی ہے بس اِس لیے ہی چکر نہیں لگ‬
‫سکا ‪ .‬آنٹی میرے لیے کولڈ ڈرنک ڈال کر لے آئی اور‬
‫مجھے پیش کی اور ِپھر انکل والے صوفے پر ہی بیٹھ‬
‫گئیں اور میں نے تھوڑی سی کولڈ ڈرنک پی اور آنٹی سے‬
‫پوچھا آنٹی فیصل کہاں ہے وہ نظر نہیں آ رہا تو آنٹی نے‬
‫کہا بیٹا وہ اپنی فوزیہ آنٹی کے ساتھ مارکیٹ گیا ہوا ہے‬
‫تمھاری فوزیہ آنٹی نے کچھ چیزیں خرید نی تھیں اِس لیے‬
‫فیصل اس کے ساتھ گیا ہوا ہے کافی دیر ہو گئی ہے گئے‬
‫ہوئے بس تھوڑی دیر تک واپس آ جائیں گے ‪ .‬میں آنٹی‬
‫کی بات سن کر کولڈ ڈرنک پینے لگا اور کولڈ ڈرنک کو پی‬
‫کر گالس کو ٹیبل پر رکھ دیا آنٹی نے گالس لیا اور کچن کی‬
‫طرف چلی گئیں اور جاتے ہوئے بولیں کے کا شی بیٹا تم‬
‫ٹی وی دیکھو اور اپنے انکل کے ساتھ باتیں کرو فیصل‬
‫بھی آتا ہی ہو گا میں ذرا کچن میں رات کا كھانا بنانے لگی‬
‫ہوں ‪ .‬اور ِپھر وہ کچن کی طرف چلی گئیں ‪.‬ٹی وی پر‬
‫کرکٹ میچ لگا ہوا تھا میں اور انکل میچ دیکھنے لگے‬
‫تقریبا ً آدھے گھنٹے کے بعد دروازے پر دستک ہوئی تو‬
‫میں نے انکل کو کہا انکل آپ بیٹھو میں باہر دیکھتا ہوں‬
‫میں نے دروازہ کھوال تو سامنے فیصل اور فوزیہ آنٹی‬
‫تھے فیصل نے مجھے دیکھا تو پوچھا کا شی یار سنا تم‬
‫کب آئے میں نے کہا یار میں ابھی تھوڑی دیر پہلےآیا ہوں‬
‫تمہارا ہی انتظار کر رہا تھا ‪ .‬فیصل نے مجھے آنکھ ماری‬
‫اور بوال ہاں مجھے پتہ ہے تم میرا کیوں انتظار کر رہے‬
‫تھے ‪ .‬فیصل بھی شاید سمجھ گیا تھا میں بس اس کی بات‬
‫سن کر مسکرا پڑا اور کچھ نہ بول سکا میں نے فوزیہ‬
‫آنٹی کو سالم کیا تو آنٹی نے سالم کا جواب دیا اور کہا‬
‫کیوں کا شی بیٹا کون سی ایسی خاص با ت ہے جس کے‬
‫لیے تم فیصل کا انتظار کر رہے تھے مجھے بھی تو پتہ‬
‫چلے میں فوزیہ آنٹی کی بات سن کا تھوڑا بوکھلہ سا گیا‬
‫اور بوال نہیں نہیں آنٹی ایسی بات نہیں ہے فیصل تو بس‬
‫مذاق کر رہا ہے ‪ِ .‬پھر وہ دونوں اندر آ گئے فوزیہ آنٹی‬
‫جب اوپر جانے لگی تو مجھے کہا کا شی بیٹا فارغ ہو کر‬
‫میری طرف بھی چکر لگا لینا تو میں نے کہا جی آنٹی‬
‫ضرور میں آؤں گا اور فیصل نیچے اپنے ٹی وی الؤنج میں‬
‫آ گیا میں بھی ٹی وی الؤنج میں آ کر اس کے ساتھ بیٹھ گیا‬
‫ِپھر ہم دونوں گھپ شپ لگانے لگے ‪ .‬اس وقعت رات کے‬
‫‪ 8‬بج رہے تھے تقریبا ً کوئی ‪ 1‬گھنٹے بعد فیصل کی امی‬
‫ٹی وی الؤنج میں آئی اور کہا آپ سب ہاتھ منہ دھو لو‬
‫كھانا تیار ہے ‪ .‬انکل اٹھ کر اپنے روم میں چلے گئے اور‬
‫میں اور فیصل نے واشروم سے ہاتھ دھو کر واپس آ کر‬
‫جہاں كھانا لگا تھا وہاں آ کر بیٹھ گئے انکل بھی کچھ دیر‬
‫میں آ گئے اور ِپھر ہم سب نے مل کر كھانا کھایا كھانا کھا‬
‫کر انکل اپنے کمرے میں دوبارہ واپس چلے گئے آنٹی‬
‫کھانے والے برتن اٹھا کر کچن میں چلی گیں اور میں اور‬
‫فیصل دونوں اٹھ کر فیصل کے کمرے میں آ گئے جب میں‬
‫فیصل کے کمرے میں آیا تو میں نے اس سے کہا یار تم‬
‫نے تو آج مروا دینا تھا فوزیہ آنٹی کو شق میں ڈال دیا تھا‬
‫‪ .‬تو فیصل میری بات سن کر ہنس پڑا اور بوال کچھ نہیں‬
‫ہوتا یار آنٹی تمہیں کھا تھوڑا جائے گی ویسے بھی اب ہم‬
‫جوان ہیں ڈر ڈر کے رہنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے ‪ِ .‬پھر‬
‫فیصل نے اپنا پی سی آن کر دیا اور بوال یار کا شی میں نے‬
‫اِس ہفتے کافی مال ڈائون لوڈ کیا ہے ایک انڈین پورن‬
‫مووی بھی ڈائون لوڈ کی ہے وہ بڑی مزے کی مووی ہے‬
‫تم دیکھو گے تو ضرور مٹھ مارو گے اصل میں مجھے‬
‫لیپ ٹاپ پر کچھ یونیورسٹی کا کام کرنا ہے اِس لیے وہ‬
‫میں استعمال کروں گا آج میں نے مال اِس پی سی پر ڈال‬
‫دیا ہے تم اِس پر دیکھ لو ‪ .‬میں نے اس کو کہا ٹھیک ہے‬
‫ِپھر میں اور وہ کچھ دیر یہاں وہاں کی گھپ شپ لگاتے‬
‫رہے تقریبا ً جب ‪ 30 : 10‬کا ٹائم ہوا تو فیصل نے کہا کا‬
‫شی میں ٹی وی الؤنج میں جا کر اپنا یونیورسٹی کا کام کر‬
‫لیتا ہوں اِس لیے تم تسلی سے اور آرام سے کمرے میں‬
‫بیٹھ کر مزہ کرو ہو سکتا ہے مجھے کام ختم کرتے دیر ہو‬
‫جائے تو میں وہاں صوفے پر ہی سو جاؤں گاتم اپنا مزہ‬
‫پورا کر کے سو جانا میں نے کہا ٹھیک ہے یار کوئی‬
‫مسئلہ نہیں ہے ‪ِ .‬پھر کچھ دیر بعد فیصل اپنا لیپ ٹاپ لے‬
‫کر کر کمرے سے باہر چال گیا اور میں نے پی سی پر جس‬
‫فولڈر میں فیصل نے مال جمع کیا تھا اس کو اوپن کیا تو‬
‫اس میں کافی مال تھا میں ایک ایک کر کے دیکھنے لگا‬
‫فیصل نے واقعہ ہی بہت گرم اور مزے کا مال ڈائون لوڈ کر‬
‫رکھا تھا یہ مال دیکھ کر میرا لن شلوار کے اندر ہی تن کر‬
‫کھڑا ہو چکا تھا ‪ .‬میں ‪ 2‬گھنٹے میں تقریبا ً پورا فولڈر‬
‫دیکھ چکا تھا اِس میں زیادہ تر شارٹ کلپ تھے ‪ 5‬سے‬
‫‪ 10‬منٹ والے اور اِس فولڈر میں ہی ایک اور فولڈر بنا تھا‬
‫اس پر خاص لکھاتھا‪ .‬میں نے وہ اوپن کیا تو اس میں‬
‫ایک ویڈیو رکھی تھی میں نے سوچا فیصل جس انڈین‬
‫پورن مووی کی بات کر رہا تھا شاید یہ وہ والی ہی ویڈیو‬
‫ہے کیونکہ میں نے فولڈر کے اندر ابھی تک جو ویڈیو‬
‫دیکھی تھیں اس میں ابھی تک ایسی کوئی انڈین پورن‬
‫مووی نہیں تھی ‪ .‬میں نے اس ویڈیو کو آن کرنے سے پہل‬
‫ٹائم دیکھا تو رات کے ‪ 12‬بج رہے تھے مجھے اتنا گرم‬
‫مال دیکھ کر گرمی سی چڑھ گئی تھی اور مجھے پیاس‬
‫بھی لگی ہوئی تھی میں کمرے سے نکل کر کر کچن میں‬
‫آیا اور فریزر سے ٹھنڈا پانی پیا جب میں واپس کچن سے‬
‫کمرے کی طرف جانے لگا تو ٹی وی الؤنج میں نظر ماری‬
‫تو مجھے کوئی بندہ نظر نہیں آیا نہ ہی صوفے پر کوئی‬
‫لیٹا ہوا نظر آیا میں تھوڑا حیران ہوا کے فیصل کہاں گیا‬
‫ہے وہ تو کہہ رہا تھا کے اس نے یونیورسٹی کا کچھ کام‬
‫کرنا ہے لیکن وہ تو یہاں نہیں ہے میرا دماغ ِپھر چلنے‬
‫لگا اور یکدم مجھے خیال آیا ہو نہ ہو اِس دفعہ بھی فیصل‬
‫نے مجھے سے ڈرامہ کیا ہے وہ اصل میں اوپر گیا ہے‬
‫اور فوزیہ آنٹی کے ساتھ مزہ کر رہا ہو گا میں نے آگے ہو‬
‫کر پورے ٹی وی الؤنج میں نظر ماری واقعی ہی وہاں‬
‫کوئی بھی نہیں تھا اب مجھے یقین ہو چال تھا کے فیصل‬
‫اوپر فوزیہ آنٹی کے ساتھ ہی ہے ‪ِ .‬پھر میں اس کو اگنور‬
‫کر کے دوبارہ فیصل والے کمرے میں آ گیا کیونکہ میں‬
‫فیصل اور فوزیہ آنٹی کا ننگا کھیل پہلے بھی دیکھ چکا تھا‬
‫اِس لیے مجھے اب بھی پتہ تھا کے ضرور فوزیہ آنٹی‬
‫اوپر فیصل سے چودوا رہی ہے ‪ .‬خیر میں کمرے میں آ کر‬
‫دوبارہ پی سی پر بیٹھ گیا اور اب میں نے وہ ہی انڈین‬
‫پورن مووی لگا لی شروع میں یہ مووی سوےریکل تھی‬
‫لیکن واقعہ میں ہی یہ ایک زبردست مووی تھی یہ ہندی‬
‫ُزبان میں تھی اِس میں ڈائیالگ سب ہندی میں تھے جس‬
‫سے مووی کا اور زیادہ مزہ آ رہا تھا ‪ .‬مووی دیکھ کر‬
‫ایک دفعہ ِپھر میرے لن ِپھر لوہے کا راڈ بن گیا تھا میں‬
‫اپنی شلوار کا ناڑ ہ کھوال اور اپنی شلوار اُتار کر بیڈ پر‬
‫پھینک دی اور قمیض تو میں نے پہلے ہی ا ُ تاری ہوئی‬
‫تھی میری رات کو قمیض اُتار کر سونے کی عادت تھی اِس‬
‫لیے اب میں صرف اپنی بنیان میں تھا کمرے کا دروازہ بند‬
‫تھا اِس لیے میں بے فکر تھا کے اتنی رات کو کون آئے گا‬
‫اِس لیے فل مزہ لینے کے لیے اپنی شلوار بھی اُتار دی ‪.‬‬
‫اور ایک ٹانگ کو زمین پر رکھ کر اور دوسری ٹانگ کو‬
‫کمپیوٹر ٹیبل پر رکھ کر ایک ہاتھ سے اپنے لن کو پکڑ لیا‬
‫اور اس کی ہلکی ہلکی مٹھ مارنے لگا اور ساتھ ساتھ‬
‫مووی دیکھ رہا تھا ‪ .‬کمرے میں ٹیبل لیمپ جل رہا تھا اور‬
‫ٹیبل لیمپ کی بھی کافی روشنی تھی جس سے کمرے میں‬
‫ہر چیز آسانی سے دیکھی جا سکتی تھی ‪ .‬میں نے اپنے‬
‫کان میں ہینڈ فری لگا کر مووی دیکھا رہا تھا اور ساتھ‬
‫ساتھ اپنے لن کی مٹھ لگا رہا میں اتنا مگن تھا کے یکدم‬
‫دروازہ کھال اور فیصل کی امی کمرے میں آ گئیں اور جب‬
‫ان کی نظر مجھ پر پڑ ی تو مجھے دیکھ کر حیران رہ گئیں‬
‫اور ان کا منہ کھال کا کھال رہ گیا لیکن ان کی آنکھوں میں‬
‫میرے لن کو دیکھ کر ایک نشہ بھی تھا آنٹی کمرے کا‬
‫دروازہ بند کر کے فیصل کے بیڈ پر جا کر بیٹھ گئیں میں‬
‫جلدی سے سیدھا ہوا اور بیڈ پر رکھی اپنی شلوار کو ‪1‬‬
‫منٹ سے بھی پہلے پہن لیا اور آنٹی کو کہا سوری آنٹی ‪،‬‬
‫تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا سوری تو مجھے کرنا‬
‫چاہیےکیونکہ مجھے یوں اِس طرح کمرے میں نہیں آنا‬
‫چاہیے تھا دستک دینی چاہیے تھی ‪ .‬میں نے کہا نہیں آنٹی‬
‫ایسی کوئی بات نہیں ہے یہ آپ کا اپنا گھر ہے آپ جب‬
‫چاہو جیسے چاہو آ جا سکتی ہیں ‪ .‬اصل میں مجھے ہی‬
‫خیال کرنا چاہیے تھا مجھے اِس طرح نہیں بیٹھنا چاہیے‬
‫تھا میں باتوں باتوں میں بھول گیا تھا کمپیوٹر پر ابھی تک‬
‫وہ انڈین سیکس فلم چل رہی تھی جس کو آنٹی بھی بہت‬
‫غور سے دیکھ رہی تھی ‪ .‬میں نے فورا ً اٹھ کر مووی بند‬
‫کی اور کمپیوٹر کو آف کر دیا تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا‬
‫ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے تم جوان ہو جذبات رکھتے ہو‬
‫مجھے پتہ ہے اِس عمر میں جوان لڑکے کی بھی کچھ‬
‫ضرورت ہوتی ہے اِس لیے شرمانے کی ضرورت نہیں ہے‬
‫‪ .‬کمرے میں سے روشنی آ رہی تھی تو میں دیکھنے آئی‬
‫تھی کے کہیں تم لوگ سو گئے ہو گے اور الئٹ آف نہیں‬
‫کی ہو گی اِس لیے بند کرنے آئی تھی ‪ِ .‬پھر آنٹی نے کہا کا‬
‫شی بیٹا ایک بات پوچھوں تو برا تو مانو گے تو میں نے‬
‫کہا جی آنٹی پوچھ لیں میں بھال کیوں برا مانوں گا تو آنٹی‬
‫نے کہا بیٹا تم جو دیکھ رہے تھے میں تمہیں منع نہیں کر‬
‫رہی تم بے شک دیکھو تم جوان ہو جوانی میں ہر مرد کی‬
‫طلب ہوتی ہے لیکن بیٹا جوتم اپنے ساتھ کر رہے تھے وہ‬
‫ٹھیک نہیں ہے وہ تمہاری صحت کے لیے بھی ٹھیک نہیں‬
‫ہے میں آنٹی کی بات سمجھ گیا تھا ‪ .‬میں نے آہستہ سے‬
‫کہا جی آنٹی میں آپ کی بات سمجھ سکتا ہوں لیکن جب‬
‫میں مووی دیکھ رہا تھا تو اپنے جذبات پر کنٹرول نہیں کر‬
‫سکا اِس لیے کر رہا تھا ‪ .‬آنٹی نے کہا کا شی بیٹا تمہاری‬
‫کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے میرا مطلب ہے کسی لڑکی سے‬
‫دوستی وغیرہ نہیں ہے تو میں نے کہا نہیں آنٹی میری‬
‫کوئی بھی گرل فرینڈ نہیں ہے اِس لیے تو اپنے ہاتھ پر ہی‬
‫گزارا کر رہا ہوں ‪ .‬آنٹی اپنی ٹانگیں بیڈ پر سیدھی کر کے‬
‫بیٹھ گئی میں بھی بیڈ پر دوسری سائڈ پر بیٹھا ہوا تھا ‪.‬‬
‫آنٹی نے کہا کا شی بیٹا ایک بات کہوں میں نے کہا جی‬
‫آنٹی آنٹی نے کہا کا شی بیٹا میرا بھی تمہاری طرح کی ہی‬
‫کچھ حال ہے ‪ .‬میں نے کہا کیوں آنٹی آپ کو کیا مسئلہ ہے‬
‫آپ تو شادی شدہ ہیں انکل ہیں وہ آپ کا خیال تو رکھتے‬
‫ہوں گے ‪ .‬تو آنٹی نے ایک آہ بھری اور تھوڑا دُکھی لہجے‬
‫میں کہا بیٹا تم سچ کہتے ہو لیکن حقیقت تھوڑی اور ہے ‪.‬‬
‫ہاں میں شادی شدہ ضرور ہوں لیکن جسمانی مزے سے‬
‫دور ہوں ‪ .‬اصل میں بیٹا تمھارے انکل شو گر کے مریض‬
‫ہیں اور دوسرا وہ زیادہ تر اپنے کام میں مصروف رہتے‬
‫ہیں اِس لیے وہ میرے لیے ٹائم نہیں نکال پاتے ‪ .‬اور یہ‬
‫کہتے ہوئے آنٹی کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے میں‬
‫آگے ہوکر آنٹی کے ساتھ بیٹھ گیا ان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں‬
‫پکڑ لیا اور بوال سوری آنٹی مجھے نہیں پتہ تھا آپ اندر‬
‫کتنا دُکھی ہیں ‪ .‬تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا میں یہ سب کچھ‬
‫‪ 7‬سال سے بحگھت رہی ہوں ‪ .‬اپنے جذبات اور جسم کے‬
‫پیاس میں جل رہی ہوں ‪ .‬بیٹا اس دن بھی کچن میں بھی‬
‫میں اپنے جذبات سے مجبور ہو کر بہک گئی تھی اِس لیے‬
‫میں تھوڑا شرمندہ بھی تھی ‪ .‬میں نے آنٹی کے ہاتھ کو‬
‫پکڑ کر سہالیا اور کہا نہیں آنٹی آپ دُکھی نہ ہو میری دِل‬
‫میں ایسی کوئی بات نہیں ہے ‪ .‬آپ کی عزت میرے دِل میں‬
‫ویسے ہی ہے جو پہلے تھی ‪ .‬آنٹی نے خوشی سے میرے‬
‫گالوں کو چوم لیا اور بولی بیٹا تم بہت اچھے بیٹے اور‬
‫انسان ہو تم کسی کا بھی دکھ آسانی سے سمجھ لیتے ہو ‪.‬‬
‫میں نے کہا آنٹی میری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے اِس لیے‬
‫میں تو مجبور ہو کر یہ کام کرتا ہوں اگر کوئی عورت‬
‫میری زندگی میں ہوتی تو میں اپنے ہاتھ سے گزارا نہیں‬
‫کرتا ‪ .‬آنٹی میں تو کافی عرصے سے کوئی قابل اعتماد‬
‫پارٹنر کی تالش میں ہوں جس کے ساتھ مزہ کر سکوں‬
‫لیکن ابھی تک اِس میں کامیابی نہیں ہوئی ہے ‪ .‬لیکن اگر‬
‫اور ِپھر میں ُچپ ہو گیا آنٹی نے میری طرف دیکھا اور‬
‫بولی بیٹا بولو نہ ُچپ کیوں ہو گئے ہو ‪ .‬میں نے کہا آنٹی‬
‫آپ ناراض تو نہیں ہوں گی تو آنٹی نے کہا نہیں بیٹا میں‬
‫ناراض نہیں ہوں گی ‪ .‬تو میں نے کہا آنٹی اگر آپ مجھ پر‬
‫اعتماد کرتی ہیں تو میں آپ کے جذبات کی قدر کر سکتا‬
‫ہوں آپ سے رشتہ قائم کر سکتا ہوں لیکن اگر آپ دِل سے‬
‫راضی ہوں تو نہیں تو اگر آپ راضی نہیں ہیں تو ِپھر بھی‬
‫کوئی بات نہیں ہے کیونکہ میں بھی کوئی اعتماد واال‬
‫پارٹنر تالش کر رہا ہوں ‪ .‬اور آپ کو بھی کسی کی ضرورت‬
‫ہے ‪ .‬تو آنٹی نے میری طرف دیکھا ِپھر دوبارہ منہ نیچے‬
‫کر لیا اور کچھ دیر سوچتی رہی ِپھر میری طرف دیکھا اور‬
‫ِپھر آگے ہو کر اپنے گرم اور نرم مالئم ہونٹ میرے ہونٹوں‬
‫پر رکھ دیئے اور مجھے فرینچ کس کرنے لگی ‪ .‬ایک لمبی‬
‫سی فرینچ کس کر کر کے آنٹی نے اپنے آپ کو مجھے‬
‫سے الگ کیا اور میری گردن میں بانہوں کو ڈال دیا اور‬
‫بولی کا شی بیٹا مجھے پتہ ہے تمھارے اور میرا رشتہ اِس‬
‫بات کی ا َ‬
‫ِجازت نہیں دیتا ہے ‪ .‬لیکن میں ِپھر بھی اپنے دِل‬
‫سے تمھارے ساتھ دینے کو تیار ہوں اب مجھے سے اور‬
‫زیادہ اکیال پن برداشت نہیں ہوتا ‪ .‬میں نے آنٹی کی طرف‬
‫سے رضامندی دیکھی تو آنٹی کو اپنی طرف کھینچ لیا اور‬
‫ان کو بیڈ پر لیٹا کر ان کے اوپر ہو کر ان کے ہونٹوں کو‬
‫اپنے ہونٹوں میں لے کر ُچوسنے لگا ‪ .‬آنٹی نے جب یہ‬
‫دیکھا تو انہوں نے بھی کھل کر میرا ساتھ دینا شروع کر‬
‫سم کا تھا‬ ‫دیا ‪ .‬آنٹی کا کس کرنے کا اسٹائل بہت ہی دبنگ ق ِ‬
‫ان کے ہونٹوں کی گرمی بتا رہی تھی کے آنٹی کے اندر آگ‬
‫بھری ہوئی ہے ‪ .‬میں بھی مسلسل آنٹی کے ہونٹوں کو‬
‫چوس رہا تھا اور آنٹی بھی جواب میں بھرپور ساتھ دے‬
‫رہی تھی ‪ .‬میرے اور آنٹی کے درمیان ایک دوسرے کو‬
‫ُچوسنے اور چومنے کا سلسلہ تقریبا ً ‪ 5‬سے ‪ 7‬منٹ تک‬
‫چلتا رہا ‪ِ .‬پھر میں خود ہی آنٹی سے الگ ہو گیا ‪ .‬جب آنٹی‬
‫کی آنکھوں میں دیکھا تو ایک نشہ اور سرخی تھی ‪ .‬میں‬
‫نے آنٹی کو کہا آنٹی جی اصل مزہ لینا ہے تو آنٹی تھوڑا‬
‫اٹھ کر بیٹھ گئی اور بولی کا شی مزہ تو لینا ہے لیکن ایک‬
‫بات کا دَر ہے ‪ .‬تمھارے انکل دوسرے کمرے میں سو‬
‫رہے ہیں اور یہاں یہ کام ہو نہیں سکتا ہے کیونکہ فیصل‬
‫کسی بھی وقعت اوپر سے آ سکتا ہے ‪ .‬مجھے پتہ ہے وہ‬
‫سگریٹ پیتا ہے وہ چھت پر جا سگریٹ پی رہا ہو گا اور‬
‫تھوڑی دیر میں آ جائے گا اِس لیے یہ کام تھوڑا آج مشکل‬
‫لگ رہا ہے ‪ .‬میں تو فیصل کا جانتا تھا کے وہ کہاں پر ہے‬
‫اور کیا کر رہا ہے اور کب تک واپس آئے گا اِس لیے میں‬
‫نے کہا آنٹی جی آپ فیصل کی فکر نہیں کرو اس کے آنے‬
‫سے پہلے ہم اپنا پورا پورا مزہ کر لیں گے بس آپ تیار ہو‬
‫یا نہیں تو آنٹی نےحیرت سے میری طرف دیکھا اور پوچھا‬
‫تمہیں کیسے پتہ کے لیٹ آئے گا تو میں نے کہا میں ِپھر‬
‫کسی وقعت آپ کو بتا دوں گا ‪ .‬لیکن ابھی ہمارے پاس ٹائم‬
‫ہے اگر آپ نے مزہ لیام ہے توبتائیں تو آنٹی نے کہا ٹھیک‬
‫ہے اگر تمہیں اتنا ہی یقین ہے تو مجھے کوئی مسئلہ نہیں‬
‫ہے تو میں نے کہا آنٹی جی آپ اپنے کپڑے ا ُتار دیں میں‬
‫بھی اُتار دیتا ہوں ِپھر جم کر مزہ لیتے ہیں تو آنٹی نے‬
‫وہاں بیٹھے بیٹھے ہی اپنی قمیض اُتار دی آنٹی نے نیچے‬
‫برا نہیں پہنی تھی ان کی موٹے موٹے گول مٹول گورے‬
‫گورے ممے اچھل کر باہر آ گئے ان کی مموں پر برائون‬
‫رنگ کی موٹے موٹے نپلز تھے ‪ِ .‬پھر آنٹی نے اپنی شلوار‬
‫جس میں السٹک ڈاال ہوا تھا وہ بھی ایک جھٹکے میں ہی‬
‫اُتار دی اور شلوار کی نیچے بھی انہوں نے کچھ نہیں پہنا‬
‫تھا انہوں نے اپنے کپڑے اُتار کر نیچے بیڈ کے پھینک‬
‫دیئے اور اپنی ٹانگوں کو چوڑا کر کے بیڈ پر لیٹ گئی ان‬
‫کی پھدی ڈبل رو ٹی کی طرح پھولی ہوئی تھی پھدی کا منہ‬
‫درمیانے سائز کا تھا اور ان کی پھدی کلین شیوڈ تھی ‪.‬‬
‫میں نے اپنی شلوار اُتار دی میرا لن تو پہلے ہی مووی‬
‫دیکھا کر کافی حد تک اکڑ کر کھڑا تھاآنٹی کی نظر جب‬
‫میرے لن پر پڑی تو ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ‬
‫گئی انہوں نے ہاتھ آگے کر کے میرے لن پکڑ لیا اور اس‬
‫کو اپنے نرم نرم ہاتھوں سے سہالنا شروع کر دیا اور‬
‫اپنے ہونٹوں کو کاٹ کر بولیں کا شی تمھارا لن ہے بہت‬
‫جاندار تمھارے انکل سے بھی بڑا اور موٹا ہے جو بھی‬
‫تمہاری ِبی ِوی بنے گی وہ تو دن رات عیش کرے گی‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪43‬‬
‫گی ‪ .‬میں آنٹی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بوال آنٹی جی‬
‫آپ بھی تو ابھی عیش کرو گی ‪ .‬تو آنٹی بھی مسکرا پڑی‬
‫اور ِپھر بولی کا شی تم میرے اوپر آ جاؤ میں تمھارے لن‬
‫کا چوپا لگا دیتی ہوں تم تھوڑا میری پھدی کو اپنی ُزبان‬
‫سے ٹھنڈا کر دو ‪ .‬میں آنٹی کی بات سن کر آنٹی کے اوپر آ‬
‫گیا ہم دونوں ‪ 69‬پوزیشن میں آ گئے تھے میں نے آنٹی کی‬
‫پھدی کے پاس منہ کر کے سونگا تو مجھے ایک بھینی‬
‫بھینی سی خوشبو آ رہی تھی جو میرے نتھنوں میں چڑھ‬
‫کر مجھے ایک نشہ سا چڑھا رہی تھی ‪ِ .‬پھر میں نے سب‬
‫سے پہلے آنٹی کی پھدی کے ہونٹوں پر کس کی ِپھر آنٹی‬
‫کی پھدی کی ارد گرد کس کرنے لگا میرے کس کرنے سے‬
‫آنٹی کا جسم آہستہ آہستہ لرز رہا تھا ‪ .‬دوسری طرف آنٹی‬
‫نے میرے لن کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا اور ٹوپی‬
‫کے سوراخ پر اور باقی حصوں پر اپنی ُزبان رگڑ نے لگی‬
‫‪ .‬کچھ دیر تک میرے لن کی ٹوپی کو اپنی ُزبان کا جادو‬
‫دیکھا کر ِپھر آنٹی نے آہستہ آہستہ لن کو اپنے منہ کے‬
‫اندر بھرنا شروع کر دیا آنٹی کا منہ بہت گرم تھا مجھے‬
‫اپنے لن پر آنٹی کے منہ کی تپش محسوس ہو رہی تھی ‪.‬‬
‫اور دیکھتے ہی دیکھتے آنٹی نے تقریبا ً آدھے سے بھی‬
‫زیادہ میرا لن اپنے منہ کے اندر لے لیا تھا ‪.‬‬
‫اور اب اس پر اپنی ُزبان کی گرفت مضبوط کر دی تھی ‪.‬‬
‫اور اپنی ُزبان کو لن کے اوپر گول گول گھما کر اپنی ُزبان‬
‫سے لن کی مالش کر رہی تھی ‪ .‬آنٹی کا یہ اسٹائل میرے‬
‫لیے بہت ہی مزے واال تھا ‪ .‬اور ِپھر یہاں میں نے بھی‬
‫اپنی ُزبان سے آنٹی کی پھدی کو چاٹنا شروع کر دیا تھا‬
‫پہلے تو ُزبان سے ِپھر پھدی کے ہونٹوں کو کھول کر ُزبان‬
‫کو پھدی کے اندر گھما گھما کر میں آنٹی کی پھدی کی‬
‫چاٹ رہا تھا ‪ .‬آنٹی کا جسم بری طرح کانپ رہا تھا ‪ .‬اور‬
‫آنٹی نے اپنی پھدی کا مزہ دیکھ کر میرے لن پر اپنے چو‬
‫پے کو اور تیز کر دیا تھا اور جاندار چو پے لگا رہی تھی ‪.‬‬
‫ِپھر یکدم ہی آنٹی کی پھدی نے جھٹکا لینا شروع کر دیا‬
‫میں سمجھ گیا تھا اب آنٹی اپنے انجام کو پہنچنے والی ہے‬
‫اور میری مزید ‪ 2‬منٹ کی پھدی کی سکنگ نے آنٹی کی‬
‫پھدی کو ڈھیال کر دیا اور آنٹی نے اپنی گرم گرم منی کا‬
‫الوا چھوڑنا شروع کر دیا ‪ .‬دوسری طرف میرے لن بھی‬
‫کافی زیادہ تن گیا تھا اور لوہے کا راڈ بن گیا تھا میں آنٹی‬
‫کے اوپر سے اٹھا اور بیڈ پر بیٹھ گیا ‪ .‬آنٹی کو کافی سانس‬
‫چڑھا ہوا تھا کچھ دیر سانس بَحال ہونے کے بعد وہ‬
‫بیڈسےاٹھی اور کمرے کے ساتھ اٹیچ باتھ روم میں چلی‬
‫گئی اور اپنی پھدی کی صفائی کر کے واپس کمرے میں‬
‫آئی اور دوبارہ اپنی ٹانگوں کو کھول کر لیٹ گئی میں آنٹی‬
‫کا اشارہ سمجھ گیا تھا اِس لیے میں بھی اٹھا اور آنٹی کی‬
‫ٹانگوں کے درمیان آ کر بیٹھ گیا ‪ .‬اپنے لن کو اپنے ہاتھ‬
‫سے پکڑ کر آنٹی کی پھدی کے منہ پر رکھا تو آنٹی نے‬
‫کہا کا شی بیٹا تھوڑا آرام سے کرنا تمہارا کافی بڑا اور‬
‫موٹا ہے میں نے ‪ 1‬مہینے سے کچھ اندر نہیں لیا ہے ‪.‬‬
‫میں نے کہا آنٹی آپ بے فکر ہو جائیں لیکن تھوڑا بہت درد‬
‫تو سہنا پڑے گا آنٹی میری بات سن کر مسکرا پڑی اور‬
‫بولی ٹھیک ہے بیٹا جیسے تمہاری مرضی ِپھر میں نے لن‬
‫کو پھدی کے منہ پر سیٹ کیا تو آنٹی نے خود ہی اپنی‬
‫ٹانگوں کو اٹھا کر میرے کندھوں پر رکھ دیا میں نے تھوڑا‬
‫آگے ہو کر لن کو پھدی کے اندر دبایا تو میرے لن کو آنٹی‬
‫کی پھدی کا نرم مالئم لمس محسوس ہو کر جھٹکا لگا آنٹی‬
‫کا پورا جسم روئی کی طرح نرم مالئم تھا ‪ِ .‬پھر میں نے لن‬
‫کو موری پر سیٹ کیا تھوڑا زور سے پُش کیا تو ایک پچ‬
‫کی آواز نکلی اور میرے لن کی ٹوپی آنٹی کی پھدی کے‬
‫اندر چلی گئی آنٹی کے منہ سے لمبی سی آہ کی آواز آئی‬
‫اور بولی بیٹا آرام سے کرو کیوں اپنی آنٹی کو مارنا چاہتے‬
‫ہو ‪ِ .‬پھر میں نے اپنے لن پر آہستہ آہستہ زور دینا شروع‬
‫کر دیا آنٹی کی پھدی کی اندرونی دیواروں میں میرا لن‬
‫پھنسا ہوا تھا آنٹی کی پھدی واقعہ میں ہی اچھی خاصی‬
‫ٹائیٹ تھی اور گرم بھی کافی تھی ‪ .‬میں اپنے لن کو پھدی‬
‫کے اندر دبا رہا تھا میرے لن کو اندر دبانے سے آنٹی کا‬
‫چہرہ بتا رہا تھا کے ان کو مزہ بھی اور تکلیف بھی ہو‬
‫رہی تھی ‪ .‬جب میرا آدھا لن آنٹی کی پھدی کے اندر گھس‬
‫گیا تو میں تھوڑی دیر کے لیے رک گیا آنٹی لمبی لمبی‬
‫سانس لے رہی تھی ‪ِ .‬پھر ‪ 1‬منت کے بعد میں نے ِپھر لن‬
‫کو اندر کرنا شروع کر دیا آنٹی کی پھدی کی گرپ بہت‬
‫ٹائیٹ ہو چکی تھی جب میرا ‪ 1‬انچ یا کچھ زیادہ لن باقی رہ‬
‫گیا تو مجھے محسوس ہوا جیسے آنٹی کی پھدی ہی ختم‬
‫ہو گئی ہو اور مزید لن اندر نہیں جا رہا تھا میں کافی دیر‬
‫کوشش کرتا رہا لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا ِپھر میں نے آگے‬
‫ہو کر آنٹی کے منہ کو اپنے منہ میں لے لیا اور ان کے‬
‫ہونٹوں کا رس ُچوسنے لگا اور یکدم ایک زور کا جھٹکا‬
‫مارا اور اپنا باقی لن آنٹی کی پھدی کے اندر اُتار دیا ‪ .‬آنٹی‬
‫کے منہ سے ایک چیخ نکلی لیکن میں نے پہلے ہی ان‬
‫کے منہ کو اپنے منہ میں لیا ہوا تھا اِس لیے ان کی چیخ‬
‫کی آواز میرے منہ کے اندر ہی رہ گئی ِپھر کچھ دیر بعد‬
‫میں نے آنٹی کا منہ چھوڑا تو ان کا چہرہ دیکھا تو وہ الل‬
‫سرخ ہوا تھا اور ان کو کافی تکلیف بھی محسوس ہو رہی‬
‫تھی کچھ دیر بعد آنٹی بولی کا شی بیٹا تم نے تو آج مجھے‬
‫مار دیا ہے ‪ .‬تمھارے آخری جھٹکے نے تو میری جان‬
‫نکال دی تھی ‪ .‬تمہارا لن کافی بڑا اور موٹا ہے میری پھدی‬
‫نے آج پہلی دفعہ اتنا موٹا اور بڑا لن اپنے اندر لیا ہے اِس‬
‫لیے کافی تکلیف برداشت کرنا پڑ رہی ہے ‪ .‬میں نے کہا‬
‫آنٹی جی کوئی بات نہیں ہے بس ایک دفعہ لن پورا اندر لے‬
‫لیا ہے اب آگے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا آپ کی پھدی نے‬
‫میرے لن کی جگہ بنا لی ہے اب آگے سے یہ آپ کو اصلی‬
‫مزہ دیا کرے گا ‪ِ .‬پھر کچھ دیر رکنے کے بعد میں نے‬
‫اپنے لن کو آنٹی کی پھدی کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا‬
‫ابھی میں آہستہ آہستہ لن کو اندر باہر کر رہا تھا کیونکہ‬
‫مجھے اندازہ تھا کے آنٹی کی تکلیف ابھی کم نہیں ہوئی‬
‫ہے میں تقریبا ً ‪ 5‬منٹ تک آرام آرام سے لن کو پھدی کے‬
‫اندر باہر کرتا رہا جب کچھ دیر بعد آنٹی کی لذّت بھری‬
‫سسکیاں میرے کان میں پڑی تو میں سمجھ گیا تھا کے اب‬
‫آنٹی کو مزہ آ رہا ہے اور ِپھر میں نے بھی اپنی سپیڈ تیز‬
‫کر دی تھی رات کا ٹائم تھا ہر طرف خاموشی تھی میں جب‬
‫آنٹی کی پھدی میں جھٹکے مار رہا تھا تو میرے اور آنٹی‬
‫کے جسم آپس میں ٹکرانے کی وجہ سے دھپ دھپ کی‬
‫آوازیں گونج رہیں تھیں ‪ .‬میرے دھکوں میں بھی تیزی آ‬
‫گئی تھی کیونکہ آنٹی کی سسکیوں آہ آہ آہ آہ اوہ اوہ آہ‬
‫اوہ آہ اوہ نے میرا جوش اور بڑھا دیا تھا ‪ .‬آنٹی نے اپنی‬
‫ٹانگیں میرے کاندھے پر رکھی ہوئی تھیں لیکن جب میں‬
‫اپنی سپیڈ سے ان کی پھدی میں دھکے لگا رہا تھا توانہوں‬
‫نے اپنی ٹانگوں کو میری کمر کے پیچھے کر کے جڑے‬
‫لیا تھا اور وہ سسکیاں لے رہی تھی آہ آہ کا شی بیٹا اور‬
‫زور سے کرو بیٹا آج پھاڑ دو اپنی آنٹی کی پھدی کو بیٹا‬
‫بہت عرصے بعد اصلی لن کا مزہ مال ہے آہ آہ اوہ آہ …‬
‫آنٹی کی سسکیوں نے میرا جوش اور زیادہ بڑھا دیا تھا‬
‫میں نے اپنی فل سپیڈ کے ساتھ جھٹکے لگانے شروع کر‬
‫دیئے تھے ‪ .‬میرے مزید طوفانی جھٹکوں نے آنٹی کی‬
‫پھدی کو ڈھیال کر دیا اور آنٹی کا جسم ا کڑ نے لگا اور‬
‫کچھ ہی سیکنڈ میں آنٹی کی پھدی نے اپنا گرم گرم پانی‬
‫چھوڑ دیا جو مجھے اپنے لن پر بھی گرتا ہوا محسوس ہو‬
‫رہا تھا ‪ .‬آنٹی کی پھدی کا پانی کافی زیادہ گرم تھا جس نے‬
‫میرے لن میں بھی حرارت پیدا کر دی تھی اور میرے لن‬
‫میں بھی ہلچل شروع ہو گئی تھی میں نے ِپھر آخری ‪2‬‬
‫سے ‪ 3‬منٹ مزید اپنی پوری طاقت سے آنٹی کی پھدی میں‬
‫دھکے پر دھکے لگائے اور ِپھر آخری جھٹکے میں اپنی‬
‫منی کا فوارہ آنٹی کی پھدی کے اندر ہی چھوڑنا شروع کر‬
‫دیا ‪ 10‬سے‪15‬منٹ کی چدائی سے میں تھک چکا تھا اور‬
‫میں اب آنٹی کے اوپر ہی گر کر بری طرح ہانپ رہا تھا ‪.‬‬
‫میرا لن آنٹی کی پھدی میں ہی مسلسل پانی چھوڑ رہا تھا‬
‫جب میرے لن نے منی کا آخری قطرہ بھی نکال دیا تو میں‬
‫ِپھر آنٹی کے اوپر سے ہٹ کر ایک سائڈ پر لیٹ گیا اور‬
‫اپنی سانسیں بَحال کرتا رہا آنٹی بھی کافی زیادہ تھک چکی‬
‫تھیں وہ بھی لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی ‪ 5 .‬منٹ بعد‬
‫آنٹی ننگی ہی بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی ‪ .‬اور‬
‫باتھ روم میں کچھ دیر بعد فریش ہو کر باہر آ کر ننگی ہی‬
‫بیڈ پر لیٹ گئی ِپھر ان کے بعد میں باتھ روم میں چال گیا‬
‫اور اپنے لن کو اچھی طرح دھو کر اور اپنا منہ ہاتھ دھو‬
‫کر دوبارہ آ کر آنٹی کے ساتھ لیٹ گیا ‪ .‬آنٹی نے کہا کا شی‬
‫تم واقعہ ہی کمال کی چدائی کرتے ہو آج مجھے زندگی میں‬
‫اصلی مزہ مال ہے میری پھدی کو سہی رگڑ کر چودا ہے تم‬
‫نے اور مجھے خوشی ہے کے مجھے جم کر چودنے واال‬
‫پارٹنر مل گیا ہے لیکن کا شی بیٹا مجھ سے وعدہ کرو تم‬
‫مجھے یوں ہی مزہ دو گے اور خوش رکھو گے تو میں‬
‫نے کہا آنٹی جی آپ کیوں فکر کرتی ہیں میں آپ کو جب‬
‫آپ کا دِل کر گا خوش کر دیا کروں گا ‪ِ .‬پھر آنٹی نے کہا کا‬
‫شی بیٹا مجھے اب چلنا چاہیے کافی دیر ہو چکی ہے فیصل‬
‫آتا ہی ہو گا ‪ .‬اس کو بہت سی گندی عادت پر گئی ہے‬
‫سگریٹ پینے کی اور ِپھر آنٹی خاموش ہو گئی میں نے کہا‬
‫آنٹی آپ ُچپ کیوں ہو گئی ہیں اور کیا ؟ تو آنٹی نے کہا کا‬
‫شی بیٹا میں تمہیں ایک بات بتا دیتی ہوں لیکن وعدہ کرو‬
‫تم یہ بات اپنے تک رکھو گے کسی سے بھی اِس بات کا‬
‫ذکر نہیں کرو گے نہیں تو ہماری بہت بدنامی ہو گی ‪ .‬میں‬
‫نے کہا آنٹی جی آپ لوگوں کی بدنامی میری بدنامی ہے آپ‬
‫بے فکر ہو جائیں آپ کھل کر بتائیں کیا مسئلہ ہے تو آنٹی‬
‫نے کہا کا شی بیٹا فیصل کوایک دفعہ میں نے بہت حیران‬
‫کن کام کرتے دیکھا تھا اس دن سے میں فیصل کی وجہ‬
‫سے پریشان رہتی ہوں ‪ .‬میں نے کہا آنٹی جی آپ کھل کر‬
‫بتائیں آپ نے کیا دیکھا ہے تو آنٹی نے کہا بیٹا آج سے‬
‫تقریبا ً ‪ 1‬سال پہلے دن کے وقعت میں گھر سے باہر‬
‫مارکیٹ کچھ چیزیں خریدنے کے لیے گئی ہوئی تھی تو‬
‫جب میں مارکیٹ سے کوئی ‪ 1‬گھنٹے بعد واپس گھر آئی تو‬
‫میرے پاس اپنے گھر کی چابی ہوتی ہے میں خود ہی‬
‫دروازہ کھول کر گھر کے اندر آ گئی اور مارکیٹ سے الئی‬
‫ہوئی چیزوں کو کچن میں رکھ دیا میں مارکیٹ سے جو‬
‫چیزیں لے کر آئی تھی اس میں چاول میں دکان پر ہی بھول‬
‫آئی تھی میں نے سوچا میں فیصل کو بھیج کر منگوا لیتی‬
‫ہو اِس لیے ہی میں کچن سے نکل کر فیصل کے کمرے کی‬
‫طرف چلی گئی جب میں فیصل کے کمرے کے دروازے پر‬
‫آئی تو مجھے دروازے کے پاس ہی ایک زور کا جھٹکا لگا‬
‫کیونکہ کمرے کے اندر سے مجھے عجیب عجیب سی‬
‫آوازیں آ رہی تھیں اور یہ آوازیں کسی عورت کی محسوس‬
‫ہو رہیں تھیں ‪ .‬میں ایک دم چونک گئی کے فیصل کے‬
‫کمرے میں یہ عورت کون ہے اور یہ آوازیں کیسی ہیں اب‬
‫میں شادی شدہ عورت ہوں اِس لیے میں ان آوازوں کو‬
‫فورا ً پہچان گئی اور میرے دِل کی دھڑکن تیز ہو گئی‬
‫مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کے فیصل اندر کسی عورت‬
‫کے ساتھ کیا کر رہا ہے اور یہ عورت کون ہے ‪ .‬میں نے‬
‫سوچا کے میں دروازہ کھول کر دیکھتی ہوں جب میں نے‬
‫دروازہ کھولنے کی کوشش کی تو دروازہ اندر سے بند تھا‬
‫‪ .‬مجھے غصہ بھی بہت آیا لیکن ِپھر میں نے سوچا کے‬
‫اندر کیسے دیکھوں یکدم میرے دماغ میں آیا کے باہر والی‬
‫سائڈ پر جو فیصل کے کمرے کی کھڑکی ہے اس کا شیشہ‬
‫کچھ دن پہلے بال لگنے کی وجہ سے تھوڑا ٹوٹ گیا تھا‬
‫شاید وہاں سے ہی کچھ اندر دیکھ سکوں میں یہ ہی‬
‫سوچتے ہوئے کھڑکی کی طرف چلی گئی جب میں کھڑکی‬
‫کے پاس آئی تو دیکھا شیشے میں سے تو دیکھا جا سکتا‬
‫ہے لیکن شیشے کے آگے پردہ آیا ہوا ہے ‪ .‬میں نے یہاں‬
‫وہاں دیکھا اور مجھے باہر صحن میں لکڑی کی ایک‬
‫چھوٹی سی چھڑی یاد آئی میں فورا ً صحن میں گئی وہ‬
‫چھڑی اٹھا کر دوبارہ کھڑکی کے پاس آئی اور کھڑکی کے‬
‫ایک سائڈ پر ہو کر میں نے جہاں سے شیشہ ٹوٹا ہوا تھا‬
‫اس میں سے چھڑی کو تھوڑا اندر کر کے پردے کو چھڑی‬
‫کی مدد سے تھوڑا سا ہٹا کر اندر کی طرف آنکھ لگا کر‬
‫دیکھا تو اندر کا جو منظر میری آنکھوں نے دیکھا وہ میرا‬
‫دِل دھہال دینے کے لیے کافی تھا میں حیرت بھری آنکھوں‬
‫سے اندر کا سارا منظر دیکھ رہی تھی اور میرا سانس‬
‫رکنے لگا تھا اور میں اندر کا منظر ‪ 2‬منٹ سے زیادہ نہ‬
‫دیکھ سکی اور آہستہ سے اٹھ کر اپنے کمرے میں آ کر‬
‫دروازہ بند کر کے اپنے بیڈ پر لیٹ گئی‬
‫مجھے ٹھنڈے پسینے آ رہے تھے ‪ .‬میں نے جو دیکھا‬
‫مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آ رہا تھا ‪ .‬کیونکہ اندر‬
‫فیصل اور میری سگی بہن مطلب فیصل اور اس کی خالہ‬
‫دونوں ننگے بیڈ پر تھے اور فیصل اپنی خالہ نوشین کو‬
‫گھوڑی بنا کر چو د رہا تھا اور جو آوازیں باہر آ رہیں تھیں‬
‫وہ میری بہن نوشین کی تھیں ‪ .‬میں یہاں آنٹی کی بات سن‬
‫کر خود حیران ہوا کے آنٹی کو فیصل اور نوشین آنٹی کا‬
‫پتہ ہے لیکن آنٹی کو فوزیہ آنٹی کا شاید پتہ نہیں ہے ‪ِ .‬پھر‬
‫آنٹی نے کہا میں اس دن سوچتے سوچتے سو گئی شام کو‬
‫میں جب جاگی تو باہر ٹی وی الؤنج میں آئی تو سامنے‬
‫نوشین بیٹھی ٹی وی دیکھ رہی تھی مجھے دیکھا تو بولی‬
‫باجی آپ اٹھ گئی ہیں میں بھی دن کو آئی تھی جب آپ‬
‫مارکیٹ گئی ہوئی تھیں ‪ .‬مجھے غصہ تو بہت تھا لیکن‬
‫میں نے اس کو محسوس نہیں ہونے دیا اور بولی کے ہاں‬
‫میں واپس آ کر تھک گئی تھی اِس لیے سو گئی تم سناؤ‬
‫کیا حال ہے بچے کیسے ہیں ‪ .‬بس کا شی مجھے پتہ ہے‬
‫فیصل نوشین کے ساتھ کرتا ہے اس کے گھر جا کر بھی‬
‫کر لیتا ہے لیکن مجھے آج تک نہ ہی اپنی بہن سے بات‬
‫کرنے کی ہمت ہوئی ہے نہ ہی فیصل سے ‪ .‬میں نے کہا‬
‫آنٹی آپ کو بات کرنے کی کیا ضرورت ہے آپ ان دونوں‬
‫کو مزہ کرنے دو ‪ .‬آنٹی نے کہا بیٹا تم کیا کہہ رہے ہو یہ‬
‫گناہ ہے تو میں نے کہا آنٹی جی میں نے اور آپ نے جو‬
‫کیا یہ گناہ نہیں ہے کیا تو آنٹی میری بات سن کر سوچنے‬
‫لگی ‪ .‬میں نے کہا آنٹی میری بات غور سے سنیں اگر آپ‬
‫کا بیٹا فیصل باہر کسی غلط جگہ منہ مارتا اور پکڑا جاتا تو‬
‫بدنامی کس کی ہونی تھی اور اگر آپ کی بہن باہر کہیں منہ‬
‫مارتی تو ِپھر بدنامی کس کی ہونی تھی دونوں حالت میں‬
‫آپ کی ہی بدنامی ہونی تھی آپ کا بیٹا بھی جوان ہے اس‬
‫کے نیچے بھی لن لگا ہوا ہے اس کو بھی طلب ہے آپ کی‬
‫بہن بھی ایک قسم کی جوان بیوہ عورت ہے اس کے بھی‬
‫جذبات ہیں اگر گھر میں ہی وہ آپس میں ایک دوسرے کو‬
‫مزہ دے رہے ہیں تو کون سی غلط بات ہے ‪ .‬گھر کی بات‬
‫گھر میں ہی رہ جائے گی ‪ .‬بدنامی کا دَر بھی نہیں ہو گا‬
‫اور دونوں کو مزہ بھی پورا ہوتا رہے گا اب آپ اپنی مثال‬
‫ہی لے لیں اگر آپ اپنے جذبات سے تنگ آ کر باہر کوئی‬
‫غلط قدم اٹھا لیتی تو نقصان یا بدنامی آپ کو ہی ہونی تھی‬
‫باہر کا بندہ تو بلیک میل بھی کر سکتا ہے ‪ .‬اب وہ ہی مزہ‬
‫میں آپ کو دے رہا ہوں آپ کو دَر نہیں ہے نہ میں تو آپ‬
‫کا اپنا ہوں میں تو آپ کی بات کسی کی نہیں بتاؤں گا‬
‫کیونکہ گھر کی بات لوگوں کو بتا دوں گاتو میری اپنی‬
‫بدنامی ہے ہے ‪ .‬آنٹی میری پوری بات کو سمجھ چکی‬
‫تھیں ِپھر کچھ دیر بعد بولیں کا شی بیٹا تم واقعی ہی ٹھیک‬
‫کہہ رہے ہو میں نے کبھی بھی اِس حساب سے نہیں سوچا‬
‫تھا ‪ِ .‬پھر آنٹی نے کہا لیکن کا شی بیٹا تم کہہ رہے تھے‬
‫وہ اتنی جلدی واپس نہیں آئے گا تمہیں کیسے پتہ ہے وہ‬
‫تو بس سگریٹ پینے کے لیے اوپر آخری چھت پر جاتا ہے‬
‫ِپھر کوئی آدھے گھنٹے بعد آ جاتا ہے ‪ .‬تو میں نے کہا‬
‫آنٹی جی آپ بھی کمال کرتی ہیں آپ کو یہ تو پتہ ہے فیصل‬
‫نوشین آنٹی کے ساتھ مزہ کرتا ہے لیکن آپ کو آج تک یہ‬
‫ہی پتہ نہیں چل سکا کے آپ کے اِس ہی گھر میں آپ کا‬
‫بیٹا کسی اور کے ساتھ بھی مزہ کرتا ہے ‪ .‬آنٹی حیرت‬
‫بھری آنکھوں سے مجھے دیکھنے لگی اور کچھ دیر بعد‬
‫بولی کا شی بیٹا تم کہنا کیا چاہتے ہو ‪ .‬تو میں نے کہا آنٹی‬
‫جی میں آپ کو یہاں ہی کچھ اپنے موبائل میں بھی دیکھا‬
‫سکتا ہوں لیکن شاید آپ کو یقین یا مزہ نہ آئے اِس لیے‬
‫میں آپ کودیکھانا چاہتا ہوں اگر آپ دیکھنا چاہتی ہیں تو‬
‫بتائیں تو آنٹی نے کہا کیا مطلب ہے میں اٹھ کر اپنی شلوار‬
‫پہنی اور آنٹی کو بوال آپ اپنے کپڑے پہنو میں آپ کو‬
‫دکھاتا ہوں آنٹی نے اپنی شلوار پہنی اور ِپھر قمیض برا‬
‫اور انڈرویئر تو انہوں نے پہلے ہی نہیں پہنا ہوا تھا میں‬
‫ان کو لے کر کمرے سے نکال اور ان کو خاموشی سے کہا‬
‫آپ میری پیچھے پیچھے بغیر آواز کیے ہوئے آؤ میں آگے‬
‫ہو کر سیڑھیاں چڑھتا ہوا اوپر آ گیا آنٹی بھی میرے‬
‫پیچھے تھی ‪ .‬اور میرا یقین بالکل سچ ثابت ہوا جس کمرے‬
‫میں فیصل اور آنٹی فوزیہ پہلے چدائی کرتے تھے اس‬
‫کمرے سے ابھی بھی روشنی آتی ہوئی نظر آ رہی تھی ‪.‬‬
‫آنٹی میرے پیچھے پیچھے اوپر آ گئی آنٹی نے اشارے‬
‫سے پوچھا کیا کر رہے ہو میں نے اشارے سے کہا آپ‬
‫بس میرے پیچھے آتی جاؤ میں نے ٹیر س والی سائڈ کا‬
‫دروازہ بہت ہی آہستہ سے کھول دیا اور آنٹی کو اشارے‬
‫کیا کے وہ ٹیر س پر آ جائے جب میں اور آنٹی ٹیر س پر‬
‫آ گئے تو میں نے دروازہ ٹیر س والی سائڈ سے بند کر‬
‫دیا تا کہ کوئی شق پیدا نہیں ہو میں ٹیر س پر جا کر‬
‫کمرے کی اس کھڑکی پاس چال گیا جو ٹیر س کی طرف‬
‫بنی ہوئی تھی ‪ .‬آنٹی بھی خاموشی سے میرے پیچھے‬
‫چلتی ہوئی آ گئی اور میرے بالکل قریب آ کر کھڑی ہو گئی‬
‫اور میرے کان میں آہستہ سے بولی کا شی بیٹا یہاں کیا کر‬
‫رہے ہو کیا دیاھطنا ہے مجھے تو میں نے کہا آنٹی جی‬
‫اپنی آنکھوں کو کھول لو ابھی آپ جو دیکھو گی آپ کو‬
‫ایک جھٹکا لگنے واال ہے ِپھر میں نے آگے ہو کر کھڑکی‬
‫کے پاس ہو کر اندر کی طرف دیکھا قسمت اچھی تھی اس‬
‫دن کی طرح آج بھی پردہ کھڑکی سے ہٹا ہوا تھا میں نے‬
‫اندر دیکھا تو پہلے تو میرے اپنے لن کو ایک جھٹکا سا‬
‫لگا کیونکہ اندر کا سین ہی کچھ ایسا تھا فوزیہ آنٹی‬
‫گھوڑی بنی ہوئی تھی ان کا منہ کھڑکی کی مخالف سمت‬
‫میں تھا پر فیصل پیچھے سے اپنی ُزبان کے ساتھ ان کی‬
‫گانڈ کی موری کو چاٹ رہا تھا ‪ .‬میرا لن تو جھٹکے کھانے‬
‫لگا تھا ِپھر مجھے ہوش آیا میں تھوڑا سا پیچھے ہٹا اور‬
‫ِپھر آنٹی کو رستہ دے کر آگے کیا اور ان کے کان میں کہا‬
‫آنٹی جی کھڑکی کی سائڈ سے اندر دیکھو زیادہ آگے نہیں‬
‫جانا نہیں تو وہ آپ کو دیکھ لیں گے آنٹی آگے ہوئی اور‬
‫کھڑکی کے پاس جا کر تھوڑا سا آگے ہو کر اندر دیکھنے‬
‫لگی میں اب آنٹی کے پیچھے کھڑا تھا آنٹی نے کوئی ‪1‬‬
‫منٹ اندر کا سین دیکھا اور ِپھر یکدم پیچھے ہو گئی ان کا‬
‫سانس پھوال ہوا تھا‪.‬و ہ لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی ‪.‬‬
‫تقریبا ً ‪ 2‬سے ‪ 3‬منٹ بعد جب ان کی سانس کچھ بہتر ہوئی‬
‫تو میں نے اپنے منہ کو ان کے کان کے پاس لے جا کر‬
‫کہا کیوں آنٹی کیسا لگا اپنےبیٹےاور اس کی پھو پھو کا‬
‫جھٹکا آنٹی نے میری طرف دیکھا ِپھر کچھ دیر خاموش‬
‫رہی ِپھر کچھ دیر بعد خود ہی بولی کا شی بیٹا یہ کیا میں‬
‫حقیقت میں دیکھ رہی ہوں یا خواب ہے تو میں نے کہا آنٹی‬
‫جی یہ حقیقت ہے ‪ .‬آنٹی نے کہا تم یہ سب کب سے جانتے‬
‫ہو ِپھر میں نے ان کو آخری دفعہ والی پوری اسٹوری سنا‬
‫دی ‪ِ .‬پھر کچھ دیر بعد آنٹی نے ِپھر اندر دیکھنا شروع کر‬
‫دیا میں پیچھے پیچھے تھا لیکن مجھے نہیں پتہ تھا اب‬
‫اندر کون سا سین چل رہا ہے لیکن میں اندازہ لگا سکتا تھا‬
‫کے فیصل فوزیہ آنٹی کی گانڈ مار رہا ہو گا ‪ .‬اب کی بار‬
‫آنٹی لگن کے ساتھ اندر دیکھ رہی تھی یکدم میری نظر‬
‫آنٹی پر پڑی تو میں حیران ہوا کیونکہ آنٹی نیچے سے‬
‫اپنی شلوار میں ہاتھ ڈال کر اپنی پھدی کو بھی مسل رہی‬
‫تھی ‪ِ .‬پھر مجھے بھی جوش آ گیا میرا لن تو پہلے ہی‬
‫فوزیہ آنٹی کی گانڈ کو دیکھ کر کھڑا ہو چکا تھا ‪ .‬میں نے‬
‫اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر آنٹی کے پیچھے کھڑا ہو کر‬
‫آنٹی کی گانڈ کی دراڑ میں پھنسا دیا اور ہلکا ہلکا آگے‬
‫پیچھے ہونے لگا آنٹی نے پیچھے مڑ کر مجھے دیکھا اور‬
‫ایک نشیلی سی سمائل دی اور ِپھر آگے دیکھنے لگی اور‬
‫اپنی گانڈ کو بھی ہلکی ہلکی میرے لن پر دبانے لگی ‪ِ .‬پھر‬
‫کچھ ہی دیر میں میرا لن آنٹی کی گانڈ کی گرمی کی وجہ‬
‫سے بہت زیادہ جوش میں آ گیا تھا اور مجھے کافی دن ہو‬
‫گئے تھے کسی لڑکی کی گانڈ مارے ہوئے آخری دفعہ حنا‬
‫کی گانڈ ہوٹل میں ماری تھی ‪ .‬میں نے آنٹی کے کان میں‬
‫کہا آنٹی جی اگر آپ برا نہ مانو تو جیسے فیصل فوزیہ آنٹی‬
‫کی گانڈ مار رہا ہے کیا میں بھی یہاں آپ کی گانڈ میں لن‬
‫ڈال سکتا ہوں تو آنٹی نے پیچھے مڑ کر مجھے دیکھا‬
‫اور ِپھر بولی کا شی یہاں میری آواز اندر بھی جا سکتی‬
‫ہے تو میں نے کہا جب فوزیہ آنٹی اپنی آوازیں نکالنا‬
‫شروع کرے گی آپ بھی نکلتی رہنا ان کو سمجھ نہیں آئے‬
‫گی تو آنٹی نے کہا ٹھیک ہے‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪44‬‬
‫لیکن پہلے مجھے تمھارے لن کو تھوڑا گھییال کرنے دو یہ‬
‫بہت موٹا ہے میری گانڈ پھاڑ کر رکھ دے گا میں نے کہا‬
‫ٹھیک ہے جیسے آپ کی مرضی ِپھر آنٹی نیچے ہو کر بیٹھ‬
‫گئی میری شلوار کا ناڑہ کھوال اور میرے لن کو اپنے منہ‬
‫میں لے لیا اور تقریبا ً ‪ 2‬سے ‪ 3‬منٹ چوپا لگا کر اس پر‬
‫اپنے منہ کا کافی زیادہ تھوک بھی مل دیا ِپھر وہ کھڑی ہو‬
‫گئی اور اپنی السٹک والی شلوار اُتار کر گھٹنوں تک کر‬
‫دی اور تھوڑا سا اپنے جسم کو آگے جھکا کر گھوڑی‬
‫اسٹائل میں ہو گئی اور پیچھے مڑ کر مجھے اشارے کیا‬
‫کے اب اندر ڈالو اور خود اندر کا نظارہ دیکھنے لگی ‪ .‬میں‬
‫نے اپنے منہ سے تھوک نکال کر آنٹی کی قمیض کو‬
‫پیچھے سے گانڈ سے اٹھا کر ان کی گانڈ کی موری پر لگا‬
‫دیا ِپھر تھوڑا اور تھوک نکال کر انگلی سے آنٹی کی گانڈ‬
‫میں بھی لگا دیا آنٹی کی گانڈ کافی نرم تھی ‪ِ .‬پھر میں نے‬
‫اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر آنٹی کی گانڈ کی موری پر‬
‫سیٹ کیا اور ہلکا سا زور لگا کر پُش کیا تو ایک پچ کی‬
‫آواز سے میرے لن کی ٹوپی گانڈ میں چلی گئی ‪ .‬آنٹی کی‬
‫گانڈ نہ اتنی ٹائیٹ تھی نہ اتنی کھلی تھی ‪ .‬اِس لیے میری‬
‫ٹوپی جب اندر گئی تو آنٹی کو شاید زیادہ تکلیف محسوس‬
‫نہ ہوئی یا شاید ان کو تکلیف ہوئی ہو گی لیکن وہ آواز نہ‬
‫کوئی سن لے اِس لیے برداشت کر گئی ہیں ‪ِ .‬پھر میں نے‬
‫آہستہ آہستہ لن کو آنٹی کی گانڈ کے اندر کرنا شروع کر دیا‬
‫جب میرا آدھا لن آنٹی کی گانڈ میں چال گیا تو آنٹی نے اپنا‬
‫ہاتھ پیچھے کر کے میرے پیٹ پر رکھ کر مجھے رکنے کا‬
‫اشارہ کیا میں وہاں ہی رک گیا ِپھر آنٹی نے نیچے ہاتھ کر‬
‫کے میرے لن پر رکھ کر چیک کیا شاید وہ یہ چیک کر رہی‬
‫تھیں کے کتنا باقی رہ گیا ہے ‪ِ .‬پھر انہوں نے ہاتھ اٹھا لیا‬
‫اور مجھے آہستہ آواز میں کہا کا شی بیٹا اتنا ہی اندر باہر‬
‫کر لو تمہارا کافی موٹا اور بڑا ہے یہ میری گانڈ کو پھاڑ‬
‫دے گا تو میں نے کہا آنٹی جی سیکس میں جب تک‬
‫تھوڑی بہت تکلیف نہ ہو تو مزہ ہی نہیں آتا ہے پلیز تھوڑا‬
‫سا اور برداشت کر لو میں بہت آہستہ آہستہ اندر کر رہا‬
‫ہوں ِپھر آنٹی نے اپنے دو دو پےن کا پوک اپنے دانتوں‬
‫میں دے دیا میں سمجھ گیا کے اب آنٹی تیار ہے میں نے‬
‫بھی ِپھر لن کو آہستہ آہستہ نادر کرنا شروع کر دیا آنٹی کی‬
‫گانڈ اب مجھے اپنے لن پر کافی ٹائیٹ ہوتی ہوئی محسوس‬
‫ہو رہی تھی ‪ .‬لیکن میں ِپھر بھی اپنے لن کو گانڈ کے اندر‬
‫دبا رہا تھا جب میرا لن کا کچھ حصہ باقی رہ گیا تو مجھے‬
‫لگا اب شاید کوئی زو ر لگایا تو آنٹی کی برداشت سے بات‬
‫باہر نہ ہو جائے اِس لیے میں نے مزید آگے کرنا مناسب‬
‫نہیں سمجھا اور ‪ 1‬منٹ کے بعد ہی لن کو وہاں تک ہی اندر‬
‫باہر کرنے لگا میں بہت ہی آہستہ آہستہ لن کو اندر باہر کر‬
‫رہا تھا میرا لنڈپھنس پھنس کر اندر باہر ہو رہا تھا آنٹی‬
‫بدستور اندر ہی دیکھ رہی تھی میں تقریبا ً ‪ 5‬منٹ تک آہستہ‬
‫آہستہ لن کو گانڈ کے اندر باہر کرتا رہا جب کافی دیر بعد‬
‫میرے لن نے گانڈ کے اندر اپنا رستہ بنا لیا تو ِپھر میں نے‬
‫اپنی رفتار کو تھوڑا تیز کر دیا آنٹی کو بھی شاید اب کچھ‬
‫راحت محسوس ہو گئی تھی انہوں نے بھی اپنی گانڈ کو‬
‫حرکت دینا شروع کر دی اور میرے دھکوں کے ساتھ اپنی‬
‫گانڈ کو آگے پیچھے کرنے لگی ‪ِ .‬پھر میں نے جب دیکھا‬
‫آنٹی کو بھی کافی مزہ آ رہا ہے میں نے اپنا ایک ہاتھ آنٹی‬
‫کے منہ پر رکھا اور ایک زور کا جھٹکا مارا اور اِس دفعہ‬
‫میرا پورا لن جڑ تک آنٹی کی گانڈ میں اُتار دیا مجھے پتہ‬
‫تھا آنٹی کو شدید درد ہوا ہو گا اور ان کی چیخ بھی نکلی‬
‫ہو گئی لیکن میرا ہاتھ منہ پر ہونے کی وجہ سے آواز باہر‬
‫نہ نکل سکی اور ِپھر میں لن کو ایسے ہی اندر باہر کرتا‬
‫رہا ِپھر کچھ دیر بعد آنٹی کے منہ سے ہاتھ ہٹا دیا آنٹی نے‬
‫پیچھے مڑ کر مجھے ناراض نظروں سے دیکھا اور ِپھر‬
‫ایک سمائل بھی دے دی میں خوش ہو گیا اور ِپھر لن کو‬
‫گانڈ کے اندر باہر کرنے لگا میں نے آگے ہو کر آنٹی کو‬
‫کہا آنٹی جی اندر کا سین کیا ہے تو آنٹی نے کہا فیصل‬
‫فوزیہ کی گانڈ میں لن اندر باہر کر رہا ہے ِپھر میں یہ سن‬
‫کر اور جوش میں آ کر لن کو آنٹی کی گانڈ کے اندر باہر‬
‫کرنے لگا مجھے آنٹی کی گانڈ مارتے ہوئے تقریبا ً ‪ 10‬منٹ‬
‫کا ٹائم ہو چکا تھا اور کھڑا ہو کر چودنے میں میری‬
‫ٹانگوں میں ہمت جواب دے رہی تھی ِپھر میں نے بھی‬
‫اپنی پوری طاقت سے لن کو کو گانڈ کے اندر باہر کرنا‬
‫شروع کر دیا اور مزید ‪ 2‬منٹ کے دھکوں کے بعد میں نے‬
‫آنٹی کی گانڈ میں ہی اپنا گرم گرم پانی چھوڑا دیا ‪ .‬اور آنٹی‬
‫کی کمر پر سر رکھ کر ہانپنے لگا جب آنٹی کی گانڈ نے‬
‫میری منی کا آخری قطرہ بھی نچوڑ لیا تو میں پیچھے ہو‬
‫کر اپنا لن نکال لیا آنٹی بھی سیدھی ہو گئی اور اپنی شلوار‬
‫پہن لی اور میرے کان میں کہا وہ دونوں بھی اندر جلدی‬
‫فارغ ہونے والے ہیں ان سے پہلے پہلے یہاں سے نکل‬
‫جانا چاہیے ِپھر میں اور آنٹی خاموشی سے دروازہ بند کر‬
‫کے نیچے آ گئے میں فیصل والے کمرے میں آ کر سو گیا‬
‫اور آنٹی اپنے کمرے میں چلی گئی میں فیصل والے کمرے‬
‫میں آ کر تھک کر بیڈ پر لیٹ گیا اور پتہ ہی نہیں چال سو‬
‫گیا صبح آنٹی نے ہی آ کر جگایا اور کہا کا شی بیٹا اٹھ جاؤ‬
‫ناشتہ تیار ہے اور میں اٹھ کر نہا دھو کر فریش ہوا اور‬
‫ناشتہ کیا فیصل ابھی بھی ٹی وی الؤنج کے صوفے پر‬
‫سویا ہوا تھا میں ناشتہ کر کے آنٹی سے ا َ‬
‫ِجازت لے کر‬
‫اپنے گھر آ گیا ‪ .‬آنٹی کی پھدی اور گانڈ مار کر میں کافی‬
‫سکون میں ہو گیا تھا اور مجھے اندر ہی اندر یہ بھی‬
‫خوشی تھی کے جب کوئی اور جگاڑ نہیں ہو گاتو آنٹی کے‬
‫ساتھ مزہ کر کے ٹائم پاس کیا جا سکتا تھا اور سب سے‬
‫بڑا فائدہ یہ کے مجھے فوزیہ آنٹی کی تک پہنچنے تک‬
‫آنٹی کی مدد بھی حاصل ہو جائے گی ‪ .‬اگال دن سوموار تھا‬
‫اور میں اپنی روٹین کے مطابق اپنی پڑھائی میں مصروف‬
‫ہو گیا تھا اور سوموار سے لے کر بدھ تک میں‬
‫یونیورسٹی میں ہی مصروف تھا بدھ والے دن میں‬
‫یونیورسٹی میں لیکچر لے رہا تھا ‪ .‬اچانک مجھے کسی‬
‫اجنبی نمبر سے کال آئی میں لیکچر کے دوران اپنا موبائل‬
‫زیادہ تر وائیبریشن پر ہی رکھتا تھا اِس لیے جب میرا‬
‫موبائل وائیبریٹ ہوا تو میں نے موبائل چیک کیا تو کوئی‬
‫اجنبی نمبر تھا اور میں لیکچر کے دوران کال بھی پک‬
‫نہیں کر سکتا تھا اِس لیے اس اجنبی نمبر سے مجھے دو‬
‫دفعہ کال آئی لیکن مجبوری کی وجہ سے میں پک نہ کر‬
‫سکا ِپھر کوئی ‪ 5‬منٹ بعد اس اجنبی نمبر سے مجھے‬
‫میسیج آیا کے میں حنا کی دوست مسرت ہوں یہ میرا نمبر‬
‫ہے آپ میری کال کیوں نہیں پک کر رہے ہیں تو میں نے‬
‫فورا ً جوابی میسیج بھیجا کے میں معافی چاہتا ہوں ایک تو‬
‫میں یونیورسٹی میں ہوں اور لیکچر لے رہا ہوں کال پک‬
‫نہیں کر سکتا دوسرا مجھے نہیں پتہ تھا یہ آپ کا نمبر ہے‬
‫‪ِ .‬پھر میں نے ایک اور میسیج بھیجا کے آپ کو میرا نمبر‬
‫کہاں سے مال ہے تو کچھ دیر بعد مسرت کا میسیج آیا میں‬
‫نے آپ کا نمبر حنا کے موبائل سے لیا ہے اس کو نہیں پتہ‬
‫ہے آپ بھی اس کو نہیں بتانا تو میں نے کہا مسرت جی‬
‫کوئی بات نہیں ہے آپ فکر نہ کریں میں حنا کو نہیں بتاؤں‬
‫گا ‪ .‬میں نے مسرت سے پوچھا کے آپ نے آج ہمیں کیسے‬
‫یاد کر لیا ہے تو مسرت کا میسیج آیا کے آپ تو مجھے‬
‫بھولے ہی نہیں ہیں جب سے آپ سے اس رات مزہ لیا ہے‬
‫میرا تو سکون ہی آپ نے چھین لیا ہے ‪ .‬میں نے کہا‬
‫مسرت جی آپ بھی کوئی کم مزہ نہیں دیتی ہیں مجھے بھی‬
‫آپ کے ساتھ اس رات بہت مزہ آیا تھا ‪ِ .‬پھر کچھ دیر‬
‫مسرت کا کوئی میسیج نہیں آیا میرا لیکچر بھی ختم ہونے‬
‫واال تھا ِپھر ‪ 1‬گھنٹے وقفہ تھا ِپھر ایک اور لیکچر تھا‬
‫جیسے ہی لیکچر ختم ہوا تو میں یونیورسٹی کے پارک‬
‫میں آ گیا اور مسرت کے نمبر پر کال مال دی ‪ 2‬یا ‪ 4‬بیل‬
‫کے بعد ہی اس نے کال پک کی اور مجھے کہا میں ‪ 2‬منٹ‬
‫بعد آپ کو مس کال کرتی ہوں ِپھر آپ کال کرنا میں نے کہا‬
‫ٹھیک ہے ‪ .‬کوئی ‪ 5‬منٹ کے انتظار کے بعد مسرت کی‬
‫مس کال آئی اور ِپھر میں نے کال مال دی ‪ 2‬بیل کے بعد ہی‬
‫اس نے کال پک کی اور بولی اصل میں نیچے ہاسٹل کی‬
‫شاپ پر کھڑی تھی ابھی اپنے کمرے میں آئی ہوں اب کھل‬
‫کر بات کر سکتی ہوں ‪ِ .‬پھر میں نے کچھ دیر یہاں وہاں کی‬
‫باتیں کی اور ِپھر میں نے مسرت سے پوچھا خیر سے کال‬
‫کی تھی تو اس نے کہا کیا واقعہ میں ہی آپ کو میرے ساتھ‬
‫مزہ آیا تھا تومیں نے کہا ہاں مسرت جی بہت مزہ آیا تھا‬
‫آپ کا جسم کافی اچھا اور سیکسی ہے مجھے بہت مزہ آیا‬
‫تھاتومسرت نے کہا تو ِپھر اِس جسم کا اور مزہ لینے کا‬
‫موڈ ہے ؟ تو میں نے کہا کیوں نہیں مسرت جی کس کافر‬
‫کو انکار ہو گاتو وہ بولی مجھے بھی بس اب آپ سے‬
‫ملنے کے بعد آپ کی اور زیادہ طلب ہو گئی ہے اِس لیے‬
‫میرا موڈ تھا میں اور آپ ایک اور ایک ساتھ مالقات کریں ‪.‬‬
‫تو میں نے کہا کیوں نہیں مسرت جی مجھے کوئی مسئلہ‬
‫نہیں ہے میں تو تیار ہی تیار ہوں ‪ .‬تو مسرت نے کہا اصل‬
‫میں آپ کو کال بھی اِس لیے ہی کی تھی کے میری اِس‬
‫پورےہفتے میں نائٹ ڈیوٹی ہے اور حنا کی ڈے ٹائم ڈیوٹی‬
‫ہے اِس لیے میں سوچ رہی تھی کے کل جمعرات ہے اگر‬
‫آپ کو کوئی مسئلہ نہیں ہو تو میں اور آپ کل دن کا پالن‬
‫بنا کر ہوٹل میں چلتے ہیں اور وہاں کھل کا مزہ لے لیں‬
‫گے اور وہاں آپ کی ایک اور خواہش پوری کر دوں گی آپ‬
‫کو گانڈ مارنے کا شوق ہے نہ تو میں آپ کو اپنی کنواری‬
‫گانڈ گفٹ میں دوں گی ‪ .‬میں مسرت کی بات سن کر ایک دم‬
‫کھل اٹھا مسرت کی گانڈ حقیقت میں ہی کمال کی گول اور‬
‫موٹی تازی پتلی کمر کے ساتھ بنی ہوئی تھی ‪ .‬میں نے کہا‬
‫میں تیار ہوں آپ بتاؤ کب اور کیسے چلنا ہے تو اس نے‬
‫کہا آپ کل یونیورسٹی جاؤ گے تو میں نے کہا میرے لیے‬
‫کوئی مسئلہ نہیں ہے میں کل چھیک لے لوں گا تو مسرت‬
‫نے کہا تو ِپھر ٹھیک ہے میں آج نائٹ ڈیوٹی کر کے تقریبا ً‬
‫صبح ‪ 5‬بجے چھیئ کروں گی اور ‪ 12‬بجے تک میں اپنی‬
‫نیند پوری کر لوں گی آپ مجھے ‪ 1‬بجے اسپتال کے باہر‬
‫میں آپ کا انتظار کروں گی وہاں مجھے پک کر لینا اور‬
‫ِپھر ہم دونوں ہوٹل چلے جائیں گے وہاں اپنا مزہ پورا کر‬
‫کے آپ مجھے ‪ 5‬بجے سے پہلے پہلے اسپتال چھوڑ دینا‬
‫کیونکہ میری ‪ 8‬بجے ڈیوٹی ہو گی اور ‪ 5‬بجے حنا چھٹی‬
‫کر کے کمرے میں آ جائے گی میں اس کے آنے سے پہلے‬
‫سم کا شق نہیں ہو گا‬ ‫کمرے میں ہوں گی تو اس کو کسی ق ِ‬
‫آپ بھی اس سے اِس بات کا ذکر نہیں کرنا نہیں تو وہ‬
‫مجھے سے ناراض ہو جائے گی تو میں نے کہا مسرت‬
‫جی آپ فکر کیوں کرتی ہیں ‪ .‬جیسا آپ کہیں گی ویسا ہی‬
‫ہو گاتو مسرت نے کہا تو ِپھر میری طرف سے پروگرام‬
‫پکا ہے تو میں نے کہا ٹھیک ہے میری طرف سے بھی‬
‫پکا ہے میں کل ‪ 1‬بجے آپ کو اسپتال کے باہر پک کر لوں‬
‫گا اور ِپھر کچھ دیر مزید یہاں وہاں کی باتیں کر کے کال‬
‫ختم ہو گئی اور میں بھی کافی خوش تھا کے کل ایک‬
‫کنواری گانڈ ملے گی ‪ِ .‬پھر میں یونیورسٹی سے فارغ ہو‬
‫کر گھر واپس آ گیا تقریبا ً رات كے ‪ 7‬بجے تھے میں اپنے‬
‫بیڈروم میں لیپ ٹاپ لگا کر بیٹھا تھا یکدم میرے دماغ میں‬
‫ایک خیال آیا میں نے فورا ً اپنے وولٹ سے کارڈ نکاال جو‬
‫مجھے اس رسپشن والی لڑکی نے دیا تھا جب میں اور حنا‬
‫ہوٹل میں گئے تھے ‪ .‬میں نے کارڈ کی بیک سائڈ پر ایک‬
‫نمبر لکھا تھا اس نمبر پر کال کی کوئی ‪ 2‬سے ‪ 3‬بیل کے‬
‫بعد لڑکی نے کال پک اس کی آواز سے میں سمجھ گیا تھا‬
‫یہ وہ ہی رسپشن والی لڑکی ہے میں سالم کے بعد اس کو‬
‫اپنا بتایا تو وہ فورا ً مجھے پہچان گئی اور مجھ سے شکوہ‬
‫کرنے لگی آپ ِپھر دوبارہ آئے ہی نہیں تو میں نے کہا‬
‫اصل میں تھوڑا مصروف تھا ِپھر اس کو میں نے کہا آپ‬
‫اِس وقعت ہوٹل میں ہیں تو کہنے لگی نہیں میں اپنے گھر‬
‫ہوں میری ڈیوٹی ‪ 6‬بجے ختم ہو جاتی ہے تو میں نے کہا‬
‫اصل میں مجھے کل ِپھر اپنے پارٹنر کے ساتھ آپ کے‬
‫ہوٹل میں آنا ہے کیا آپ کوئی اچھا سا کمرہ میرے لیے کل‬
‫صرف ‪ 2‬یا ‪ 3‬گھنٹے کے لیے ارینج کروا سکتی ہیں تو وہ‬
‫بولی کیوں نہیں آپ جب کہو آپ کو اچھا سا کمرہ مل جائے‬
‫گا میں نے کہا اگر آپ وہ ہی کمرہ جو اس دن مجھے دیا‬
‫تھا‪.‬و ہ ہی دے دیں تو بہت اچھا ہو گا تو اس نے کہا کوئی‬
‫مسئلہ نہیں ہے میں کل صبح کی وہ کمرہ ریڈی کروا دوں‬
‫گی آپ بے فکر ہو کر آ جاؤ ‪ِ .‬پھر اس نے ایسی بات کی‬
‫میں خود حیران ہو گیا اس نے کہا آپ کبھی ہمیں بھی اپنی‬
‫خدمت کا موقع دیں آپ کو فل مزہ دوں گی ‪ .‬اور ساتھ ہی‬
‫بولی ویسے میں ایسی ویسی لڑکی نہیں ہوں لیکن اس دن‬
‫آپ کو دیکھا تھا آپ پر دِل آ گیا تھا اِس لیے آپ کو آفر دے‬
‫رہی ہوں تو میں نے کہا آپ کا نام کیا ہے تو اس نے کہا‬
‫میرا نام سعدیہ ہے تو میں نے کہا سعدیہ جی آپ سے میرا‬
‫وعدہ رہا آپ کو خدمت کو موقع ضرور دوں گا آپ بس کل‬
‫کا میرا کام پورا کروا دیں بہت جلدی آپ کی خدمت کے لیے‬
‫یہ نا چیز آپ کو ضرور خدمت کا موقع دے گا سعدیہ میری‬
‫بات سن کر خوش ہو گئی اور اس نے کہا آپ بے فکر ہو‬
‫جائیں آپ سمجھو آپ کا کام ہو گیا ہے ‪ِ .‬پھر کچھ دیر مزید‬
‫باتیں کر کے کال ختم ہو گئی ‪ .‬میں نے اپنی اچھی انڈر‬
‫شیو کی اور ِپھر رات کو ہی اپنی تیاری کر لی اور رات کو‬
‫سو گیا صبح میری آنکھ ‪ 10‬بجے کھلی میں اٹھ کر ناشتہ‬
‫کیا ِپھر کپڑے وغیرہ تیار کیے اور ‪ 12‬بجے تک میں تیار‬
‫تھا ِپھر میں‪ 12:30‬پر بائیک لے کر گھر سے نکل آیا اور‬
‫تقریبا ً ‪ 1:05‬پر میں اسپتال کے باہر پہنچ گیا ٹائم کے‬
‫مطابق مسرت مجھے اسپتال کے باہر مل گئی میں نے اس‬
‫کو بائیک پر ساتھ بیٹھا لیا اس نےبرقع پہنا تھا یہ اس نے‬
‫اچھا کیا تھا میرے لیے بھی سیف تھا ِپھر تقریبا ً آدھے‬
‫گھنٹے بعد ہی ہم اس ہوٹل میں تھ‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪45‬‬
‫گیا ٹائم کے مطابق مسرت مجھے اسپتال کے باہر مل گئی‬
‫میں نے اس کو بائیک پر ساتھ بیٹھا لیا اس نےبرقع پہنا‬
‫تھا یہ اس نے اچھا کیا تھا میرے لیے بھی سیف تھا ِپھر‬
‫تقریبا ً آدھے گھنٹے بعد ہی ہم اس ہوٹل میں تھے رسپشن‬
‫پر اس لڑکی نے ہم دونوں کو ویلکم کیا اور ِپھر وہ لڑکی‬
‫ہم دونوں کو لے کر اس ہی روم میں آ گئی جب ہم اس کے‬
‫ساتھ جا رہے تھے تو جب ہم لوگ سیڑھیاں چڑھ رہے‬
‫تھے تو سعدیہ آگے تھی میں نے پیچھے سے اس کو‬
‫دیکھا تو میں اس وقعت شلوار قمیض میں تھا میرےلن کو‬
‫ایک جھٹکا لگا کیونکہ سعدیہ کی گانڈ کافی زیادہ موٹی اور‬
‫اوپر نیچے ہو رہی تھی اور مجھے پکا شق ہو گیا تھا کے‬
‫سعدیہ نے کھل کر اپنی گانڈ ماورائی ہوئی ہے خیر اصل‬
‫بات تو اس کے ساتھ مالقات کے بعد ہی پتہ چل سکتی تھی‬
‫ِپھر ہم وہ ہی کمرے میں آ گئے سعدیہ ہم دونوں کو کمرے‬
‫میں چھوڑ کر چلی گئی جب جانے لگی تو مجھے ایک‬
‫سیکسی سی سمائل دے کر بولی سر کچھ چاہیےتو بتا دیں‬
‫تو میں نے مسرت کی طرف دیکھا تو اس نے کہا میں‬
‫كھانا کھا کر آئی ہوں اپنے لیے منگوا لو تو میں نے‬
‫سعدیہ کو کہا مجھے بھی زیادہ بھوک نہیں ہے بس کچھ‬
‫کولڈ ڈرنک اور چپس وغیرہ بھیج دیں وہ ِپھر سیکسی‬
‫سمائل دے کر جی سر بول کر چلی گئی ‪ .‬میں نے اٹھ کر‬
‫کمرے کا دروازہ بند کر دیا اور آ کر بیڈ پر بیٹھ گیا مسرت‬
‫نے اپنا برقع اتارا تو میں دنگ رہ گیا وہ بلیک برقع کے‬
‫اندر مکمل طور پر ننگی تھی ‪ .‬میں نے حیرت سے مسرت‬
‫کو دیکھا تو مجھے آنکھ مار کر بولی کا شی جی جب مزہ‬
‫لینا ہو تو یہ کپڑے ِپھر کس کام کے اور ہنس پڑی میں‬
‫بھی اس کی بات سن کر ہنس پڑا ِپھر وہ واشروم کا بول کر‬
‫واشروم چلی گئی کوئی ‪ 10‬منٹ بعد ہی دروازے پر دستک‬
‫ہوئی اور میں نے دروازہ کھوال تو سامنے ایک بندہ کولڈ‬
‫ڈرنک اور چپس وغیرہ اور برگر وغیرہ تھے میں نے اس‬
‫کو کہا میں نے تو برگر نہیں کہے تھے تو اس نے کہا سر‬
‫مجھے تو نہیں پتہ جی نیچے میڈم نے جو آرڈر دیا تھاو ہ‬
‫میں لے آیا ِپھر میں اس کی بات سن کر سمجھ گیا اور‬
‫مسکرا پڑا میں نے وہ چیزیں لے لیں اور ِپھر وہ بندہ چال‬
‫گیا میں نے دروازہ بندہ کر دیا اور چیزیں اندر ٹیبل پر رکھ‬
‫دیں کوئی ‪ 5‬منٹ بعد مسرت واشروم سے باہر نکل آئی وہ‬
‫مکمل طور پر ننگی تھی ‪ .‬مسرت کا جسم ایک دم مست تھا‬
‫اس کے جسم کی ایک خاص بات یہ تھی کے اس کا جسم‬
‫مچھلی کی طرح تھا جو بھی اس کے اوپر ہوتا وہ پھسل‬
‫جاتا تھا ‪ .‬مسرت آ کر بیڈ پر بیٹھ گئی میں نے گالس میں‬
‫کولڈ ڈرنک ڈال کر دی اور برگر بھی دیا ‪ِ .‬پھر میں نے بھی‬
‫اپنے گالس میں کولڈ ڈرنک ڈال کر اس کے ساتھ بیڈ پر‬
‫بیٹھ گیا اور پینے لگا تو مسرت نے کہا کا شی جی یہ تو‬
‫اچھی بات نہیں ہے میں نے اس کی طرف دیکھا اور پوچھا‬
‫کیوں کیا ہوا تو کہنے لگی میں کپڑے اُتار کر بیٹھی ہوں‬
‫اور ابھی تک کپڑوں میں ہی ہیں ‪ .‬میں اس کی بات سن کر‬
‫ہنس پڑا اور بوال مسرت جی آپ حکم کرو ابھی اُتار دیتا‬
‫ہوں آپ تو آج ہاسٹل سے ہی کپڑے اُتار کر آئی ہیں میں‬
‫میں ِپھر کولڈ ڈرنک کو ایک سائڈ پر رکھ کر اپنے کپڑے‬
‫اُتار نے لگا مسرت نے کہا ہاں میں نے اوپر فل برقع لیا‬
‫ہوا تھا مجھے کیسے کسی نے دیکھنا تھا ‪ِ .‬پھر میں نے‬
‫بھی اپنے کپڑے اُتار کر پورا ننگا ہو کر ٹانگیں سیدھی کر‬
‫کے بیڈ پر مسرت کے ساتھ ہی بیٹھ گیا جب میں بیٹھا تو‬
‫مسرت ایک ہاتھ سے کولڈ برگر کھا رہی تھی اس نے‬
‫دوسرا ہاتھ آگے کر کے میرا لن ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس‬
‫کو بڑے ہی پیار سے سہالنے لگی اور بولی کا شی جی‬
‫اِس نے تو میری دن رات کی نیند چرا لی ہے جب سے اِس‬
‫کو اندر لیا ہے میری پھدی اِس کی عاشق ہو گئی ہے ‪.‬‬
‫میں مسرت کی بات سن کر ہنس پڑا اور بوال چلو کوئی بات‬
‫نہیں آب آپ کی گانڈ بھی اِس کی عاشق ہو جائے گی ‪.‬‬
‫مسرت نے کہا ہاں آج میں پوری تیاری کے ساتھ آئی ہوں‬
‫آج میں نے آپ کو سب سے پہلے اپنی گانڈ کا تحفہ دینا‬
‫ہے ِپھر بعد میں پھدی میں لے لوں گی اور اپنی کنواری‬
‫گانڈ کے لیے میں ایک لوشن لے کر آئی ہوں اس سے‬
‫مجھے تھوڑی کم تکلیف ہو گی اور ساتھ میں پین لیس‬
‫کریم بھی الئی ہوں کیونکہ مجھے پتہ تھا گانڈ مروا نے‬
‫کے بعد مجھے درد زیادہ ہو گا اِس لیے پین لیس کریم‬
‫سے میں اپنے آپ کو ایڈجسٹ کر لوں گی ‪ .‬وہ ساتھ ہی‬
‫ساتھ میں اپنے کومل اور نرم مالئم ہاتھوں سے میرے لن‬
‫کو بھی سہال رہی تھی اس کے لن سہالنے سے میرا لن نیم‬
‫حالت میں کھڑا ہو چکا تھا‪ .‬میں اپنی کولڈ ڈرنک ختم کر‬
‫چکا تھا میں نے گالس کو ایک سائڈ پر رکھا اور اپنے ہاتھ‬
‫کو آگے کر كے مسرت کی پھدی کے لبوں پر رکھا تو‬
‫مسرت کے منہ سے ایک سسکی آہ نکل گئی ‪ .‬مسرت نے‬
‫اپنا برگر ختم کر لیا تھا اب وہ کولڈ ڈرنک پی رہی تھی ‪.‬‬
‫مسرت نے کہا کا شی جی میرے دماغ میں آپ کے لیے‬
‫ایک سوال گھوم رہا ہے تو میں نے کہا جی پوچھو جی کیا‬
‫پوچھنا ہے تو اس نے کہا میں ‪ 4‬سال سے اپنے‬
‫منگیترسے کروا رہی ہوں اس کا لن بھی ٹھیک ہے لیکن‬
‫آپ جتنا لمبا اور موٹا نہیں ہے کیا وجہ ہے آپ کا لن اِس‬
‫عمر میں ہی کافی جاندار ہے تو میں نے کہا کوئی خاص‬
‫وجہ نہیں ہے اصل میں میں جب میٹرک میں تھا تو میری‬
‫ایک عادت تھی جو کئی سالوں سے جاری ہے میں اپنے‬
‫لن کی ہر روز رات کو زیتون کے تیل کے ساتھ پورا ایک‬
‫گھنٹہ بہت ہی سلو موشن میں مساج کرتا ہوں جس سے آج‬
‫میرے لن کی لمبائی اور موٹائی کافی اچھی ہو گئی ہے ‪ .‬تو‬
‫مسرت نے کہا آپ نے آج بہت کام کی بات بتائی ہے میں‬
‫اپنےمنگیترکو بھی یہ ہی بتا دوں گی تا کہ وہ زیتون کے‬
‫تیل سے اپنے لن کو آپ جیسا مضبوط اور موٹا بنا لے تا‬
‫کہ شادی کے بعد ذرا اور زیادہ مزے سے میں اس سے‬
‫ُچدوایا کروں گیاور ساتھ ہی مجھے آنکھ بھی مار دی ِپھر‬
‫مسرت نے خود ہی کہا کا شی جی ‪ 2‬بج چکے ہیں مجھے‬
‫‪ 5‬بجے سے پہلے واپس بھی جانا ہے کیا موڈ ہے تو میں‬
‫نے کہا میں تو تیار ہوں مسرت نے کہا میں واشروم سے‬
‫‪ 2‬منٹ میں ہو کر آتی ہوں وہ واشروم میں چلی گئی‬
‫تھوڑی دیر بعد آئی تو میں نے کہا آپ کے پاس ٹائم بھی کم‬
‫ہے اگر آپ کہو تو پہلے ‪ 69‬پوزیشن ٹرائی کر لیں آپ ذرا‬
‫میرے لن کو تیار کر دو میں آپ کی پھدی کو تھوڑا مساج‬
‫کر دیتا ہوں مسرت نے کہا میرے منہ کی بات چھین لی ہے‬
‫اور ِپھر میں بیڈ پر لیٹ گیا وہ میرے اوپر ‪ 69‬پوزیشن میں‬
‫آ گئی میں نے پہلے اس کی پھدی کی ارد گرد چومنا شروع‬
‫کر دیا کچھ دیر چومنے کے بعد میں نے اپنی ُزبان نکال کر‬
‫پہلے مسرت کی گانڈ کی موری پر پھیری تو اس کا جسم‬
‫کانپ سا گیا اور اس کا منہ جو میرے لن کی ٹوپی کو منہ‬
‫میں لے کر چوس رہا تھا وہ ایک دم کھل گیا اور لمبی سی‬
‫آہ کی سسکی نکل گئی ِپھر دوبارہ مسرت نے میرے لن کو‬
‫منہ میں لے کر اس کا چوپا لگانا شروع کر دیا مسرت کی‬
‫ایک بات تھی کے وہ چوپا لگانے کی ماہر تھی وہ چو پے‬
‫کے ساتھ ساتھ لن کو اپنی تھوک کے ساتھ مساج بھی‬
‫کرتی تھی اور ُزبان کو بہت ہی مختلف اسٹائل میں استعمال‬
‫کرتی تھی جس سے اچھے بھلے ٹائمنگ والے بندے کی‬
‫بھی جان نکل جاتی تھی ‪ .‬آج بھی وہ اِس ہی دِل کشی‬
‫اسٹائل میں جاندار چو پے لگا رہی تھی ‪ .‬میں اس کے منہ‬
‫کی گرمی اور گرم تھوک کا مساج اپنے لن پر وازیا‬
‫محسوس کر سکتا تھامیں بھی اب پھدی سے لے کر گانڈ‬
‫کی موری پر ُزبان پھیر کر مساج کر رہا تھا ‪ .‬مسرت کا‬
‫جسم ہلکا ہلکا کانپ رہا تھا اور دوسری طرف وہ مسلسل‬
‫میرے لن کے چو پے لگا رہی تھی ‪ِ .‬پھر میں نے اس کی‬
‫پھدی کے لبوں کو کھوال اور ِپھر اپنی ُزبان کو پھدی کے‬
‫اندر پھیرا تو مسرت کے جسم کو ایک جھٹکا سا لگا‬
‫مجھے پتہ تھا مسرت کو مزہ آ رہا تھا ِپھر میں نے اس کو‬
‫مزہ دینے کا سوچا اور اپنی ُزبان کو اس کی پھدی کے‬
‫اندر باہر کرنے لگا میں درمیان میں اپنی ُزبان کی نوک کو‬
‫اس کے دانے پر بھی پھیر دیتا تھا جس سے اس کے جسم‬
‫کو جھٹکا لگتا تھا ‪ .‬اب اس کا جسم زیادہ کانپ رہا تھا میں‬
‫نے بھی اپنی سپیڈ کو تیز کر دی ور ُزبان کو مسرت کی‬
‫پھدی کے اندر باہر کرنے لگا میری ‪ 2‬منٹ مزید ُزبان کی‬
‫چدائی سے مسرت کا جسم تیز تیز جھٹکے کھانے لگا اور‬
‫اس نے اپنا پانی چھوڑنا شروع کر دیا اس کی پھدی کا گرم‬
‫گرم پانی مجھے اپنی ُزبان پر منہ پر بھی محسوس ہوا ‪.‬‬
‫مسرت نے کافی زیادہ اپنی جوانی کا رس چھوڑا تھا ‪.‬‬
‫دوسری طرف مسرت کے چو پوں نے میرے لن کو لوہے‬
‫کا راڈ بنا دیا تھا ‪ِ .‬پھر مسرت میرے اوپر سے اٹھ کر‬
‫واشروم میں چلی گئی اور ‪ 5‬منٹ بعد فریش ہو کر آئی ِپھر‬
‫میں اٹھ کر باتھ روم میں گیا اور اپنا منہ ہاتھ دھو کر فریش‬
‫ہوا اور دوبارہ اندر آ کر بیڈ پر بیٹھ گیا ‪ .‬مسرت نے کہا کا‬
‫شی تمہاری ُزبان میں ایک نشہ ہے جب تم نے میری گانڈ‬
‫کی موری پر ُزبان پھیری تھی میری تو جان ہی نکل گئی‬
‫تھی ایسا مزہ مجھے پہلی دفعہ مال ہے ‪ .‬میں نے کہا ابھی‬
‫تو آگے آگے اور مزہ آئے گا ‪ .‬میں نے کہا کیا موڈ ہے‬
‫مجھے تحفہ دینے کا تو مسرت نے کہا جان تحفہ تو حاضر‬
‫ہے اور بیڈ پر چڑھ کر گھوڑی بن کر اپنی گانڈ کو میری‬
‫طرف کر دیا اور بولی آپ کا تحفہ حاضر ہے اس نے‬
‫پیچھے سے اپنی ٹانگوں کو بھی کھول لیا تھا مسرت کی‬
‫گانڈ کا سوراخ چھوٹا سا تھا برائون رنگ کا تھا ‪ .‬میں نے‬
‫کہا مسرت جی لوشن تو دو نہیں تو آپ نے چیخ چیخ کر‬
‫برا حال کر لینا ہے ‪ .‬تو مسرت نے کہا میرا بیگ مجھے دو‬
‫میں نے بیگ دیا تو اس نے لوشن نکال کر مجھے دیا میں‬
‫نے لوشن نکال کر اس کو اپنے ہاتھ میں ڈال کر پہلے اس‬
‫کو مسرت کی گانڈ پر لگانے لگا کچھ اس کی گانڈ کی دراڑ‬
‫میں لگا دیا کچھ موری پر لگا دیا ِپھر کچھ لوشن انگلی پر‬
‫لگا کر ایک انگلی اس کی گانڈ میں اندر کر کے لوشن لگا‬
‫دیا ‪ .‬لوشن نے گانڈ کی موری کو کافی نرم اور فلیکسبل بنا‬
‫دیا تھا میری انگلی آسانی سے گانڈ کی موری کے اندر‬
‫چلی گئی تھی ‪ِ .‬پھر میں نے کچھ لوشن اپنے لنڈ پر لگا کر‬
‫اچھی طرح اس کو گیال کر دیا اور ِپھر لوشن کو ایک سائڈ‬
‫پر رکھ دیا مسرت تو پہلے ہی میرے سامنے گھوڑی بنی‬
‫ہوئی تھی میں نے اس کی ٹانگوں میں گھٹنوں کے بل بیٹھ‬
‫کر اپنے لن کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر پہلے مسرت کی گانڈ‬
‫کی موری پر سیٹ کیا ِپھر میں نے اپنی دونوں ہاتھوں سے‬
‫اس کی گانڈ کے پٹ کو کھوال تو اس کی موری بھی کچھ‬
‫کھل گئی اور ِپھر میں نے اپنے لنڈ کی ٹوپی کو موری پر‬
‫رکھ کر ہلکا سا دھکا مارا لیکن میرا لنڈ پھسل گیا ِپھر میں‬
‫نے مسرت کو کہا کے تم ایک ہاتھ سے اپنی گانڈ کا پٹ‬
‫کھولو ایک سے میں کھولتا ہوں اور دوسرے ہاتھ سے لن‬
‫کو پکڑ کر موری کے اندر کرتا ہوں تو مسرت نے ایسا ہی‬
‫کیا اور اپنی گانڈ کے پٹ کو کھوال تو میں نے بھی لن کو‬
‫پکڑ کر موری پر سیٹ کر کے اِس دفعہ جھٹکا نہیں بلکہ‬
‫لن کو زور سے اندر دبا دیا پچ کی آواز سے میری ٹوپی‬
‫پھسل کر مسرت کی گانڈ میں اندر چلی گئی مسرت کے منہ‬
‫سے درد بھری آواز آئی ہا اے نی میری ماں میں مر گئی ‪.‬‬
‫میں خود ہی وہاں رک گیا کیونکہ مجھے پتہ تھا ٹوپی‬
‫پوری اندر جانے سے مسرت کو کافی تکلیف تھی ‪.‬میں ‪5‬‬
‫منٹ تک اپنی ٹوپی کو مسرت کی گانڈ میں پھنسا کر وہاں‬
‫ہی رکا رہا جب کچھ دیر بعد مسرت کو تکلیف کم ہوئی تو‬
‫بولی کا شی تھوڑا آہستہ آہستہ کرو تمہارا لن بہت موٹا ہے‬
‫میری پھاڑ دے گا ‪ .‬میں نے ِپھر آہستہ آہستہ اپنے جسم کو‬
‫حرکت دینا شروع کی میں آرام آرام سے لن کو گانڈ میں دبا‬
‫رہا تھا مسرت کے منہ سے آہ آہ آہ آئی آئی کی آوازیں‬
‫نکل رہی تھیں ‪ .‬مزید ‪ 5‬منٹ میں میں نے اپنا آدھے سے‬
‫بھی زیادہ لن اس کی گانڈ کے اندر کر دیا تھا ‪ .‬مسرت‬
‫مجھے بار بار کہہ رہی آرام سے آرام سے جب میرا تقریبا ً‬
‫‪ 2‬انچ لن باہر رہ گیا تو مسرت نے کہا کا شی میں اور‬
‫زیادہ برداشت نہیں کر سکتی تم اب مزید اندر نہیں کرو‬
‫یہاں سے ہی اندر باہر کرنا شروع کرو میں نے کہا تھوڑا‬
‫سا اور برداشت کر لو اور اس کے ساتھ ہی میں نے ایک‬
‫زور کا دھکا مارا اور اپنا پورے کا پورا لن مسرت کی گانڈ‬
‫میں اُتار دیا مسرت کے منہ سے ایک زور دَر چیخ نکلی ہا‬
‫اے نی ماری ماں میں مر گئی ہا اے میری گانڈ پھٹ گئی ‪.‬‬
‫اور میں نے محسوس کیا وہ شاید رو رہی تھی ‪ .‬مجھے یہ‬
‫سن کر بہت اپنے اوپر غصہ بھی آیا اور مسرت کا دکھ لگا‬
‫کے اس نے اپنی کنواری گانڈ صرف مجھے دی اور میں‬
‫نے ہوس میں آ کر اس پر ظلم کر دیا ہے ‪ .‬میں اپنا پورا لن‬
‫پھنسا کر وہاں ہی رک گیا میں آگے سے نہ کوئی حرکت کر‬
‫رہا تھا اور نہ ہی کچھ بول رہا تھا مسرت نیچے سے سبک‬
‫رہی تھی ‪ .‬میں ‪ 10‬منٹ تک لن پھنسا کر اس ہی پوزیشن‬
‫میں بیٹھا رہا جب کافی دیر بعد مسرت کو کچھ راحت‬
‫محسوس ہوئی اور وہ اب رو بھی نہیں رہی تھی ‪ِ .‬پھر وہ‬
‫خود ہی بولی کا شی تم کتنے ظالم ہو ذرا بھی احساس نہیں‬
‫تھا میرا میں بار بار کہہ رہی تھی آرام آرام سے کرو یکدم‬
‫تمہیں کیا ہوا جو اتنی تکلیف مجھے دے دی میں اس کی‬
‫بات سن کر کافی شرمندہ تھا میں خاموش ہی رہا ِپھر اس‬
‫نے ہی کہا کچھ بولو بھی تو میں نے کہا مسرت جی‬
‫مجھے معاف کر دو غلطی ہو گئی میں اپنے جذبات پر قابو‬
‫نہیں رکھ سکا مسرت نے کہا تمہیں پتہ بھی تھا میری گانڈ‬
‫کنواری ہے اور ِپھر یکدم ہی مسرت کا موبائل بجنے لگا‬
‫مسرت نے مڑ کر مجھے دیکھا اس کا چہرہ الل سرخ تھا‬
‫لیکن اب غصہ نہیں تھا اور بولی میرا موبائل تو بیگ سے‬
‫نکال دو بیگ میرے نزدیک ہی تھا میں نے بیگ میں سے‬
‫موبائل نکال کر دیا تو سامنے حنا کی کال تھی میں نے کہا‬
‫یہ تو حنا کال کر رہی ہے مسرت بھی پریشان ہو گئی اور‬
‫ِپھر موبائل میرے ہاتھ سے لے کر کال پک کی اور کچھ‬
‫دیر بات کرنے کے بعد کال ختم ہو گئی تو مسرت نے‬
‫موبائل ایک سائڈ پر رکھا اور کہا حنا کی طبیعت ٹھیک نہیں‬
‫ہے اس نے مجھے اپنی جگہ ڈیوٹی کے لیے بالیا ہے وہ‬
‫ہاسٹل میں آ کر آرام کرنا چاہتی ہے اس کے پیٹ میں درد‬
‫ہے ‪ .‬تو میں نے مسرت سے پوچھا کیا موڈ ہے تو کہنے‬
‫لگی اب تو گانڈ بھی پھر وا لی ہے اب تم مزہ پورا کرو ِپھر‬
‫ہم چلتے ہیں میں نے کہا ٹھیک ہے اور میں نے ِپھر اپنے‬
‫لن کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرنا شروع کیا میں اب کی بار‬
‫بہت آرام آرام سے کر رہا تھا لیکن تکلیف ابھی بھی اس‬
‫کو ہو رہی تھی اس کا چہرہ بتا رہا تھا میرا اپنا لن خود‬
‫کافی زیادہ گانڈ میں ٹائیٹ ہوا تھا اور گانڈ کی دیواروں کو‬
‫رگڑ رگڑ کر اندر باہر ہو رہا تھا‪ 5‬منٹ بعد ہی میرا لنڈ کافی‬
‫حد تک مسرت کی گانڈ میں رواں ہو چکا تھا کیونکہ اب‬
‫مسرت کے منہ سے لذّت بھری آوازیں نکلنا شروع ہو‬
‫گائیں تھیں آہ آہ اوہ آہ اوہ آہ آہ اور اس نے اپنی گانڈ کو‬
‫آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا تھا ‪ .‬میں نے یہ دیکھا کر‬
‫اپنی سپیڈ تیز کر دی کیونکہ اب مجھے بھی کافی مزہ آ رہا‬
‫تھا مسرت کی کنواری گانڈ نے میرے لن کو جڑش کر رکھا‬
‫ہوا تھا بہت الگ سا مزہ مل رہا تھا ‪ .‬میں نے مسرت کو‬
‫کیا اب تیز تیز دھکے لگا سکتا ہوں تو اس نے پیچھے مڑ‬
‫کر مجھے دیکھا اور ایک نشیلی سی سمائل دی اور آنکھ‬
‫مار دی میں اس کا اشارہ سمجھ گیا میں اپنے پاؤں پر‬
‫کھڑا ہو گیا کیونکہ مسرت کی ٹائیٹ گانڈ نے میرے لن کا‬
‫برا حال کر دیا تھا اور میں زیادہ دیر تک چود نہیں سکتا‬
‫تھا اِس لیے میں نے سوچا فل مزہ لے کر اِس کو گانڈ‬
‫ماروں اور میں نے کھڑے ہو کر فل سپیڈ کے ساتھ دھکے‬
‫پر دھکے لگانے شروع کر دیئے مسرت کو اب فل مزہ آ‬
‫رہا تھا اِس لیے اس نے میرا جوش دیکھ کر کھل کر میرا‬
‫ساتھ دینا شروع کر دیا اور اس کی اونچی اونچی سسکیاں‬
‫آہ آہ آہ ہا اے کا شی میری جان اور تیز کرو آہ آہ آہ اوہ‬
‫اوہ حنا دیکھ لو میں نے تمھارے یار کو اپنا یار بنا لیا ہے‬
‫آہ آہ اوہ آہ آہ اس کی سسکیاں پورے کمرے میں گونج‬
‫رہیں تھیں کمرے میں ہماری چدائی کی آواز بھی دھپ دھپ‬
‫بھی نکل رہی تھی ‪ .‬پورے کمرے میں ایک عجیب سا‬
‫جوش نشہ سا ہم دونوں کو چڑھا ہوا تھا میں بھی بول رہا‬
‫تھ ہاں حنا دیکھ لو آج تمھارے بغیر ہی تمہاری سہیلی کی‬
‫گانڈ مار دی ہے اور میں طوفانی دھکے لگا رہا تھا ‪ِ .‬پھر‬
‫شاید مسرت کی پھدی نے نیچے سے ِپھر پانی چھوڑ دیا‬
‫تھا جس سے اس نے زور لگا کر اپنی گانڈ کو بھی دبا لیا‬
‫جس سے میرے لن کو اور زیادہ جڑولیا تھا لیکن میں‬
‫دھکے پر دھکے لگا رہا تھا اور مزید ‪ 2‬منٹ بعد میرے لن‬
‫نے بھی مسرت کی گانڈ کے اندر جھٹکے کھانے شروع کر‬
‫دیئے اور میں نے اپنی منی کا سیالب مسرت کی گانڈ میں‬
‫ہی چھوڑ دیا اور اِس ہی پوزیشن میں لن اندر ہی تھا میں‬
‫مسرت کے اوپر گر کر ہانپنے لگا مسرت میرا وزن نا سہہ‬
‫سکی وہ بھی نیچے گر گئی اور میں اس کے اوپر ہم‬
‫دونوں ہی ہانپ رہے تھے ‪ .‬جب میری منی کا آخری قطرہ‬
‫بھی نکل گیا تو میں نے اپنے لن کو باہر نکل لیا جب لن‬
‫دیکھا تو اس پر مسرت کی گانڈ کا کافی خون بھی لگا تھا‬
‫جو اِس بات کی نشانی تھی کے وہ کنواری تھی ‪ِ .‬پھر کچھ‬
‫دیر بعد مسرت نے کہا کا شی مجھے سے ابھی چال نہیں‬
‫جا رہا مجھے باتھ روم لے چلو مجھے صفائی کرنی ہے‬
‫میں اس کو اٹھا کر باتھ روم میں لے گیا جہاں اس نے گرم‬
‫پانی سے خود ہی پہلے اپنی پھدی اور گانڈ کی صفائی کی‬
‫پھور میرے لن کو بھی اچھی طرح دھو کر صاف کر دیا ‪.‬‬
‫ِپھر میں مسرت کو اٹھا کر دوبارہ بیڈ پر لے آیا میں نے‬
‫کہا مجھے پین لیس کریم دو میں لگا دیتا ہوں اس سے‬
‫کافی بہتر ہو جائے گا ِپھر آپ کپڑے پہن لو میں آپ کو‬
‫اسپتال چھوڑ آتا ہوں ‪ .‬مسرت نے مجھے کریم دی میں نے‬
‫کی گانڈ اور موری پر کریم لگا دی اور ہم ‪ 15‬منٹ مزید‬
‫لیٹ کر یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے ِپھر شاید کریم نے‬
‫کافی اثر کیا مسرت نے خود ہی اٹھ کر کپڑے پہن لیے اور‬
‫میں بھی اٹھا کپڑے پہن کر تیار ہو گیا ِپھر ہم دونوں ہوٹل‬
‫کا کلیئر کر کے باہر نکل آئے وہ رسپشن والی لڑکی واپسی‬
‫پر موجود نہیں تھی ‪ .‬میں نے بائیک پر مسرت کو اسپتال‬
‫چھوڑ اور خود گھر کی طرف آ گیا‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪46‬‬
‫مسرت کے ساتھ مزہ کرنے کے بعد ‪ 2‬ہفتے گزر چکے‬
‫تھے لیکن دوبارہ نہ تو حنا کے ساتھ اور نہ ہی مسرت‬
‫کے ساتھ کوئی موقع بن سکا میں اپنی پڑھائی میں زیادہ‬
‫تر مصروف تھا فیصل کے امتحان ہو رہے تھے اِس لیے‬
‫اس کے گھر بھی کوئی چکر نہ لگ سکا ایک دن مجھے‬
‫فیصل کی امی کی کال آئی کے وہ کسی دن دن کے وقعت‬
‫گھر چکر لگائی فیصل اور اس کے ابو گھر پر نہیں ہوں‬
‫گے تو دونوں مل کر مزہ لے سکیں گے‪ .‬لیکن میں نے‬
‫مصروف ہونے کا بہانہ لگا کر تال دیا کیونکہ میں نہیں‬
‫چاہتا تھا کے میرے اور آنٹی کے چکر کا فوزیہ آنٹی کو‬
‫پتہ چلے کیونکہ فیصل اور اس کے ابو گھر میں نہیں ہوں‬
‫گے اور میں جب نیچے آنٹی کے ساتھ مزہ کر رہا ہوں گا‬
‫تو فوزیہ آنٹی کو شاق ہو جائے گا کے کا شی اوپر کیوں‬
‫نہیں آیا اِس لیے میں یہ رسک نہیں لینا چاہتا تھا ‪ .‬لیکن‬
‫میرے دماغ میں ایک خیال آیا اور میں نے فیصل کی امی‬
‫سے ملنے کے بجائے میں نے فوزیہ آنٹی سے ملنے اور‬
‫ان کو دانہ ڈالنے کا سوچا اور جمرات کو میں پالن کے‬
‫مطابق میں نے یونیورسٹی سے چھوٹی کی اور تقریبا ً‬
‫صبح ‪ 11‬بجے کے قریب میں فوزیہ آنٹی کے چال گیا اِس‬
‫دفعہ میں نے اوپر کی بیل دی تھوڑی دیر بعد فوزیہ آنٹی‬
‫نے ہی دروازہ کھوال مجھ پر نظر پری تو تھوڑا حیران‬
‫ہوئی اور پوچھا کا شی بیٹا تم آج میری طرف خیر تو ہے‬
‫میں نے کہا کچھ خاص نہیں آنٹی بس مجھے ماں منہ سے‬
‫کام تھا میں تو جھوٹ بول رہا تھا کیونکہ میں تو آیا ہی‬
‫فوزیہ آنٹی کے لیے تھا آنٹی نے کہا بیٹا وہ تو کراچی گئے‬
‫ہوئے ہیں انہوں نے ہفتے والے دن واپس انا ہے ‪ .‬میں‬
‫نے کہا اوہ اچھا آنٹی میں ِپھر چلتا ہوں میں ِپھر آ جاؤں گا‬
‫تو آنٹی نے کہا رکو کا شی بیٹا کہاں جا رہے ہو کبھی اپنی‬
‫آنٹی کے پاس بھی آ جایا کرو میں بھی تمہاری ماں می‬
‫ہوں کوئی غیر تھوڑی ہوں میں نے کہا آنٹی میں نے کب‬
‫کہا آپ غیر ہیں تو آنٹی نے کہا ِپھر اوپر آؤ بیٹھو تھوڑی‬
‫دیر ِپھر چلے جانا ویسے بھی میں گھر اکیلی ہوں مریم‬
‫باجی ( فیصل کی امی ) اور نازیہ ( آنٹی فوزیہ کی بیٹی )‬
‫دونوں مارکیٹ گئے ہیں میں گھر میں اکیلی ہوں تھوڑی‬
‫دیر آ جاؤ ِپھر جب وہ آئیں تو چلے جانا ِپھر فوزیہ آنٹی‬
‫نے مجھے اندر جانے کا رستہ دیا میں اندر داخل ہو کر‬
‫اوپر آنٹی فوزیہ کے بیڈ روم میں آ کر صوفے پر بیٹھ گیا‬
‫آنٹی بھی کچھ دیر میں آ گائیں اور وہ کچن میں چلی گائیں‬
‫اور تھوڑی دیر بعد ‪ 2‬کپ چھ لے کر بیڈروم میں آئیں اور‬
‫ایک کپ مجھے دے دیا اور ایک خود لے کر اپنے بیڈ پر‬
‫بیٹھ گائیں ‪ .‬چھ کا سپ لینے کے بعد بولیں کا شی بیٹا‬
‫پڑھائی کیسی چل رہی ہے تو میں نے کہا آنٹی جی اچھی‬
‫چل رہی ہے میں نے کہا آنٹی نازیہ نے ایڈمیشن لے لیا ہے‬
‫تو آنٹی نے کہا ہاں بیٹا اس کا ایڈمیشن ہو گیا ہے وہ اب‬
‫سوموار والے دن سے کالج جانا شروع کرے گی ‪ِ .‬پھر‬
‫آنٹی نے کہا کا شی بیٹا تم تو نیچے ہی فیصل کے پاس‬
‫آتے ہو یہاں آ کر بھی اوپر چکر نہیں لگاتے ہو کیا بات‬
‫ہے ناراض ہو ہم سے تو میں نے کہا نہیں آنٹی ایسی بات‬
‫نہیں ہے بس ویسے ہی اوپر نہیں آیا تو آنٹی نے ایک‬
‫عجیب سی مسکان کے ساتھ کہا کا شی بیٹا سچ سچ بتاؤ‬
‫فیصل کے پاس کون سی ایسی چیز ہے جس کے لیے تم‬
‫رات بھر اس کے ساتھ رہنے آ جاتے ہو لیکن کچھ دیر کے‬
‫لیے اپنی آنٹی کے لیے اوپر نہیں آتےمیں فوزیہ آنٹی کی‬
‫بات کو اچھی طرح سمجھ چکا تھا اِس لیے آج میں نے‬
‫بھی تھوڑا کھل کر بات کرنے کا سوچا میں نے کہا نہیں‬
‫آنٹی ایسی بھی کوئی خاص بات نہیں ہے اصل میں میں اور‬
‫فیصل ہم عمر ہیں گھپ شپ لگانی ہو یا موج مستی کرنی‬
‫ہو تو میں کبھی کبھی آ جاتا ہوں اب میری ماں می ہیں میں‬
‫آپ کے ساتھ تو کھل کر گھپ شپ یا موج مستی تو کر نہیں‬
‫سکتا ہوں تو آنٹی میری بات سن کر مسکرا پری اور بولیں‬
‫ہاں مجھے پتہ ہے تم دونوں کی کیا موج مستی ہے اب تم‬
‫دونوں جوان ہو گئے ہو تم دونوں کے موج مستی کے دن آ‬
‫گئے ہیں ویسے اب یونیورسٹی میں کوئی گرل فرینڈ بنائی‬
‫ہے یا نہیں تو میں نے کہا آنٹی جی ابھی تو ‪ 1‬مہینہ ہوا‬
‫ہے ابھی کہاں بنی ہے ویسے بھی مجھے کس نے لفٹ‬
‫کروا نی ہے آنٹی نے کہا کیوں نہیں کروا نی ہے میرا‬
‫بھانجا اتنا بھی برا نہیں ہے گورا چا ہینڈسم ہے کیا کمی‬
‫ہے تم میں جو کوئی تمہیں ریجکٹ کرے گی تو میں نے‬
‫کہا آنٹی اب میں کیا کہہ سکتا ہوں مجھے کیا پتہ کیا کمی‬
‫ہے میں تو ہر طرح سے فٹ ہوں اور ہنسنے لگا آنٹی بھی‬
‫میری بات سن کر ہنسنے لگی میں نے کہا آنٹی سچی بات‬
‫ہے مجھے ینگ لڑکیاں زیادہ اٹریکٹ نہیں کرتی ہیں شاید‬
‫اِس لیے ابھی تک کوئی گرل فرینڈ نہیں بن سکی آنٹی‬
‫میری بات سن کر ایک عجیب سی سمائل دی اور بولی اچھا‬
‫کیوں تم تو ابھی جوان ہو جوان لڑکوں کو جوان لڑکیاں ہی‬
‫اچھی لگتی ہیں تمہیں کیوں نہیں لگتی ہیں میں نے کہا‬
‫آنٹی جی بس اپنی اپنی نیچر ہوتی ہے کچھ لڑکے جلدی‬
‫میچور ہو جاتے ہیں اِس لیے وہ میچور لوگوں کو پسند‬
‫کرتے ہیں آنٹی میری بات سن کر بولیں ویسے یہ اچھی‬
‫بات ہے مجھے تمہاری یہ عادت بہت اچھی لگی ہے‪ .‬فوزیہ‬
‫آنٹی نے کہا اچھا یہ تو بتاؤ فیصل کے پاس کون سی خاص‬
‫چیز ہے جو رات پوری بیٹھ کر دیکھتے ہو میں فوزیہ آنٹی‬
‫کی بات سن کر ایک دم بوکھلہ سا گیا لیکن میں نے ظاہر‬
‫نہ ہونے دیا اور آنٹی کو کہا آنٹی ایسی کوئی بات نہیں ہے‬
‫اصل میں فیصل کے پاس کافی اچھی اچھی موویز کی‬
‫کلیکشن ہوتی ہیں جب کبھی میرے پاس فارغ ٹائم ہوتا ہے‬
‫تو میں آ جاتا ہوں اور دونوں مل کر دیکھ لیتے ہیں وہ‬
‫انٹرنیٹ سے موویز کو ڈائون لوڈ کرتا رہتا ہے ‪ .‬آنٹی نے‬
‫سیکسی سی سمائل دے کا کہا اچھا تو یہ با تھے ِپھر کبھی‬
‫مجھے بھی کوئی اچھی سی مووی دیکھا دیا کرو میں بھی‬
‫گھر بیٹھ باتْھ کر بور ہو جاتی ہوں ‪ .‬میں نے کہا آنٹی جی‬
‫فیصل تو یہاں ہو ہوتا ہے آپ اس کو بول کر دیکھ لیا کریں‬
‫کس نے منع کیا ہے تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا اصل میں‬
‫وہ میرا بھتیجا ہے تھوڑا رشتہ ایسا ہے کے میں اس کو‬
‫سم کی موویز‬ ‫نہیں بول سکتی پتہ نہیں اس کے پاس کس ق ِ‬
‫ہیں مجھے تو یہ بھی نہیں پتہ تم کس طرح کی موویز‬
‫دیکھتے ہو میں آنٹی کی باتوں کو آہستہ آہستہ سمجھ رہا‬
‫تھا اِس لیے میں نے کہا آنٹی اب ایسی بھی کوئی بات نہیں‬
‫ہے انگلش موویز ہوتی ہیں اس میں تھوڑا بہت رومینس‬
‫اور کس وغیرہ تو ہوتا ہی ہے آپ شادی شدہ ہیں آپ اِس‬
‫چیز کو بہتر سمجھتی ہیں ‪ .‬آنٹی نے کہا ہاں یہ تو ہے کیبل‬
‫پر بھی انڈین مووی میں اب تھوڑا بہت رومینس اور کس‬
‫وغیرہ چلتا رہتا ہے ‪ .‬نازیہ بھی گھر ہوتی ہے اِس لیے ٹی‬
‫وی پر تو اس کے سامنے تو نہیں دیکھ سکتی ہاں اگر‬
‫موبائل میں ہو تو میں الگ سے دیکھ سکتی ہوں تمھارے‬
‫پاس ہے موبائل میں اچھی اچھی موویز تو میرے موبائل‬
‫میں ڈال دو میں بھی فارغ ٹائم میں دیکھ لیا کروں گی اور‬
‫کوئی اچھے اچھے سونگز ہوں تو وہ بھی ڈال دو فارغ‬
‫ٹائم میں سن لیا کروں گی تو میں نے کہا آنٹی جی مووی‬
‫تو فل حال ابھی نہیں ہیں لیکن سونگز اچھے اچھے ہیں‬
‫وہ ڈال دیتا ہوں موویز کسی اور دن لے آؤں گا ِپھر آپ کے‬
‫موبائل میں ڈال دوں گا ‪ .‬تو آنٹی نے کہا چلو ٹھیک ہے‬
‫سونگس ڈال دو اور اپنا موبائل مجھے دے دیا میں ان کے‬
‫موبائل میں اچھے اچھے سونگز ڈالنے لگا آنٹی بیڈ پر ہی‬
‫بیٹھی تھیں یکدم میرے دماغ میں ایک زبردست پالن آیا‬
‫اور میں نے پہلے سونگز موبائل میں کاپی کر کے ِپھر‬
‫سپیشَل کے نام سے بنا دیا اور اس‬ ‫السٹ میں ایک فولڈر اِ ْ‬
‫میں فوزیہ آنٹی اور فیصل کی چدائی کی ویڈیو کاپی کر دی‬
‫اور ِپھر موبائل آنٹی کو دے دیا اور بوال آنٹی میں چلتا ہوں‬
‫اصل میں مجھے ایک دوست سے کچھ نوٹ لینے جانا ہے‬
‫میں ِپھر چکر لگاؤں گات یو موویز بھی لے آؤں گا آنٹی‬
‫نے کہا ٹھیک ہے اور میں نیچے آ آ گیا آنٹی بھی میرے‬
‫پیچھے آ گئی اور جب میں گھر سے باہر نکال تو آنٹی‬
‫دروازے پر ہی کھڑی تھی میں نے جاتے جاتے آنٹی کو کہا‬
‫آنٹی جی میں نے اچھے اچھے سونگز سب کاپی کر دیئے‬
‫سپیشَل والے فولڈر میں‬ ‫ہیں اور اچھے سونگز میں نے اِ ْ‬
‫ڈال دیئے ہیں وہ بھی سن لیا کرنا آپ کو میری کلیکشن‬
‫بہت پسند آئے گی تو آنٹی نے کہا ہاں کا شی بیٹا ضرور‬
‫ضرور میں دیکھ لوں گی ‪ .‬اور ِپھر میں وہاں سے سیدھا‬
‫گھر آ گیا مجھے اب پتہ تھا کے میں نے اپنا پتہ کھیل دیا‬
‫ہے اب فوزیہ آنٹی کا ری ایکشن دیکھا ہے ‪ .‬اب آگے سے‬
‫اصل کھیل شروع ہونے واال تھا جس کا مجھے شدت سے‬
‫انتظار تھا ‪ .‬فوزیہ آنٹی کے گھر سے واپس آنے کے بعد‬
‫سے میں ِپھر سے اپنی پڑھائی میں مصروف ہو گیا تھا‬
‫لیکن میں فوزیہ آنٹی کے ری ایکشن کا انتظار کر رہا تھا‬
‫مجھے فوزیہ آنٹی کے گھر سے واپس آ کر ‪ 2‬دن گزر‬
‫سم کا کوئی ری ایکشن‬ ‫چکے تھے لیکن ابھی تک کسی ق ِ‬
‫نہیں آیا تھا ِپھر اس سے اگلے ہفتے میں جب میں بدھ‬
‫والے دن یونیورسٹی سے گھر واپس آ کر اپنے کمرے میں‬
‫لیپ ٹاپ پر کام کر رہا تھا تو مجھے فوزیہ آنٹی کے نمبر‬
‫سے کال آ گئی میں ساری بات سمجھ چکا تھا مجھے پتہ‬
‫تھا فوزیہ آنٹی کی کال کیوں آئی ہے اِس لیے میں نے آنٹی‬
‫کی کال کو پک نہیں کیا آنٹی نے ایک دفعہ کال کر کے‬
‫دوبارہ ‪ 10‬منٹ بعد کال کی اِس دفعہ میں نے ِپھر کال پک‬
‫نہیں کی ِپھر اس کے بعد انہوں نے کال نہیں کی میں رات‬
‫کا كھانا کھا کر جب اپنے کمرے میں رات کو ‪ 10‬بجے سو‬
‫نے کی تیاری کر رہا تھا تو ایک دفعہ ِپھر فوزیہ آنٹی کی‬
‫کال آ گئی اِس دفعہ بھی میں نے کال پک نہیں کی کیونکہ‬
‫میرے دماغ میں ایک مکمل پالن چل رہا تھا کے پہلے میں‬
‫فوزیہ آنٹی کو اپنی اہمیت کا احساس دلوں گا ِپھر جب آنٹی‬
‫کو مکمل احساس ہو جائے جی کے کا شی کو ساری بات‬
‫کا پتہ بھی ہے اور وہ میرے ساتھ بات نہیں کر رہا تو دَر‬
‫ان کے دِل میں خود ہی بیٹھ جائے گا جب آنٹی کے آگے‬
‫میرے دَر بن جائے گا تو ِپھر میں اپنا اگال پتہ کھیلوں گا ‪.‬‬
‫ِپھر اس کے بعد دوبارہ کال نہیں آئی اگلے ‪ 2‬دن آنٹی‬
‫فوزیہ کی کال بھی نہیں آئی اور میں اپنی یونیورسٹی میں‬
‫ہی مصروف رہا جمه والے دن جب میں یونیورسٹی سے‬
‫فارغ ہو کر بائیک پر واپس گھر آ رہا تھا تو میرے موبائل‬
‫بجنے لگا میں نے پہلے تو کال کو اگنور کیا یہ ہی سوچا‬
‫ہو سکتا ہے فوزیہ آنٹی کی کال ہو لیکن ‪ 5‬منٹ بعد ِپھر‬
‫کال آ گئی میں نے بائیک کو ایک سائڈ پر پارک کیا اور‬
‫اپنی پینٹ کی جیب سے موبائل نکال کر کے چیک کیا تو یہ‬
‫فوزیہ آنٹی نہیں بک کے یہ شیخوپورہ سے وہ والی ہی‬
‫آنٹی کی کال تھی جس سے مجھے بالل نے میلوایا تھا میں‬
‫ایک دم حیران ہوا کیونکہ مجھے شیخوپورہ سے آئے‬
‫ہوئے ‪ 3‬مہینے گزر چکے تھے اور میں یہاں آ کر حنا اور‬
‫مسرت اور مریم آنٹی اور اپنی یونیورسٹی کے چکر میں ان‬
‫سب کو بھول چکا تھا لیکن آج اس آنٹی کی کال کو دیکھا‬
‫کر ایک دفعہ ِپھر پرانی یاد آ گئی اور میں نے کال پک کی‬
‫آگے سے آنٹی کے ساتھ سالم دعا ہوئی تو آنٹی نے کہا کا‬
‫شی جی تم تو واپس جا کر ہمیں بھول ہی گئے ہو کیا کوئی‬
‫نیا مال مل گیا ہے تو میں آنٹی کی بات سن ہنسنے لگا اور‬
‫ِپھر ان کو جھوٹ بول دیا کے میں واپس آ کر اپنی پڑھائی‬
‫میں زیادہ مصروف ہو گیا تھا اِس لیے آپ سے رابطہ کرنا‬
‫یاد نہیں رہا ِپھر کچھ دیر یہاں وہاں کی باتیں کرنے کے بعد‬
‫آنٹی نے کہا میں نے اِس لیے فون کیا تھا کے میں نے‬
‫تمہیں اپنی نند مہوش کا بتایا تھا نہ میں نے کہا جی مجھے‬
‫یاد ہے تو آنٹی نے کہا وہ اسالم آباد چلی گئی ہے‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪47‬‬
‫میں نے کہا جی مجھے یاد ہے تو آنٹی نے کہا وہ اسالم‬
‫آباد چلی گئی‬
‫ہے اس کو ‪ 1‬مہینے ہونے واال ہے وہ اسالم آباد ہی ہے‬
‫تمہیں اس کا نمبر دے رہی ہوں اب وہ وہاں سیٹ ہو چکی‬
‫ہے اس نے مجھے سے تمہارا نمبر مانگا تھا میں نے دے‬
‫دیا ہے اور تمہیں اس کا نمبر بھیج رہی ہوں وہ تم سے ‪1‬‬
‫یا ‪ 2‬دن تک رابطہ کرے گی ِپھر تم اس کے ساتھ بھی‬
‫رابطہ کر لینا اور سب کچھ دیکھ کر اپنا معامال سیٹ کر لینا‬
‫اور ِپھر جب کبھی موقع ملے چلے جایا کرنا اور مزہ کر لیا‬
‫کرنا اور میری نند کو مزہ دیا کرنا خیال سے کرنا وہ بہت‬
‫نازک سی ہے تمہارا تو اس کے شوہر سے بھی بڑا اور‬
‫موٹا ہے اس کو اتنے بڑے کی عادت نہیں ہے اِس لیے‬
‫پہلے پہلے تھوڑا آرام سے کرنا جب ‪ 1‬یا ‪ 2‬دفعہ وہ تمہارا‬
‫لے گی تو خود ہی اس کو بھی عادت ہو جائے گی ِپھر بے‬
‫شک جیسے دِل کرے کر لیا کرنا اور ہاں اس کو میں نے‬
‫سب کچھ سمجھا دیا ہے وہ تمھارے ساتھ مکمل تیار ہے‬
‫بس تم کچھ دن اس کے ساتھ فون پر ہی گھپ شپ لگا لینا‬
‫ِپھر کسی دن ٹائم سیٹ کر چلے جانا اور اپنا اور اس کا کام‬
‫پورا کر لینا اور ہاں میں نے اس کو کہا ہے کے تمہیں گانڈ‬
‫مار نے کا بھی شوق ہے وہ کہتی ہے اگر وہ میرا ساتھ‬
‫مکمل اور پیار سے دے گا تو میں اپنی گانڈ بھی کسی نہ‬
‫کسی دن دے دوں گی ‪ .‬میں آنٹی کی بات سن کر خوش ہو‬
‫گیا اور ان کو بوال آنٹی آپ بے فکر ہو جائیں آپ اور‬
‫مہوش جیسا کہو گی ویسا ہی ہو گا ِپھر آنٹی نے کہا‬
‫شیخوپورہ کب چکر لگاؤ گے تمھارے ساتھ تو بالل سے‬
‫بھی زیادہ مزہ آیا تھا میں نے کہا تھوڑا سا انتظار اور کر‬
‫لیں میں ضرور چکر لگاؤں گا ِپھر کچھ دیر مزید باتیں کر‬
‫کے آنٹی کی کال ختم ہو گئی کال ختم ہونے کے ‪ 1‬منٹ بعد‬
‫ہی آنٹی کا مجھے میسیج آ گیا اس میں مہوش کا نمبر لکھا‬
‫ہوا تھا میں نے وہ نمبر سیو کر لیا اور دوبارہ بائیک‬
‫اسٹارٹ کی اور گھر کی طرف چل پڑا‪ .‬میں جب گھر پہنچ‬
‫کر جب گھر کے اندر داخل ہوا تو ڈرائنگ روم میں فوزیہ‬
‫آنٹی آ کر بیٹھی تھی اور میری امی کے ساتھ باتیں کر رہی‬
‫تھی ‪ .‬جب فوزیہ آنٹی کی نظر مجھ سے ملی تو ایک دفعہ‬
‫تو ان کا رنگ پیال پر گیا لیکن ِپھر موقع کی نزاکت کو‬
‫سمجھتے ہوئے اپنے آپ کو سنبھال لیا ِپھر میری امی کی‬
‫آواز میری کان میں گونجی کے کا شی بیٹا کتنی دیر لگا ڈی‬
‫تم نے فوزیہ آنٹی تمہارا کب کا انتظار کر رہی ہیں ان کو‬
‫کہیں جانا تھا اِس لیے تمہیں ساتھ لے کر جانا چاہتی ہیں‬
‫اور کب سے تمہارا انتظار کر رہی ہیں میں نے کہا امی میں‬
‫‪ 10‬منٹ میں تیار ہو کر آٹا ہوں ِپھر آنٹی کو جہاں جانا ہے‬
‫میں ساتھ چال جاتا ہوں اور میں یہ بول کر تیزی سے اپنے‬
‫کمرے میں آ گیا اور اپنا بیگ ایک سائڈ پر رکھا اور الماری‬
‫سے اپنی پینٹ شرٹ نکال کر واشروم میں گھس گیا جب‬
‫میں نے واشروم کے اندر اپنے کپڑے اُتار دیئے تو میرے‬
‫لن نے جھٹکا مارنا شروع کر دیا اور میں اپنے لن کی‬
‫مستی کو سمجھ گیا تھا کیونکہ میں جانتا تھا لن کو پتہ چل‬
‫سین اور خوبصورت‬ ‫چکا ہے اب فوزیہ آنٹی جیسی َح ِ‬
‫عورت کی پھدی اور گانڈ اِس کو ملنے والی ہے اور سب‬
‫سے زیادہ میں خود خوش تھا میری اتنی پرانی خواہش‬
‫پوری ہونے والی تھی میں جب بھی فوزیہ آنٹی کو کسی‬
‫شادی یا کسی اور موقع پر دیکھتا دیٹ یو میرے دِل ان کو‬
‫دیکھ کر مچل سا جاتا تھا اور فوزیہ آنٹی ہمارے خاندان کی‬
‫سین عورت تو ہے تھی لیکن وہ غرور بھی بہت رکھتی‬ ‫َح ِ‬
‫تھی خاندان میں کسی کو گھاس بھی نہیں ڈالتی تھی ‪ .‬پتہ‬
‫نہیں کیسے فیصل جو کوئی اتنا خاص بھی نہیں تھا اس‬
‫کے ساتھ کیسے سیٹ ہو گئی تھی‪ .‬خیر میرے پاس ٹائم کم‬
‫تھا مجھے فوزیہ آنٹی کے ساتھ جانا تھا اِس لیے میں‬
‫فریش ہو کر کپڑے بَدَل کر واشروم سے نکل آیا اور دوبارہ‬
‫ِپھر ڈرائنگ روم میں آ گیا اور فوزیہ آنٹی کو بوال آنٹی میں‬
‫تیار ہوں آئیں چلتے ہیں ِپھر فوزیہ آنٹی نے امی سے‬
‫ا َ‬
‫ِجازت لی اور ِپھر میں فوزیہ آنٹی کو اپنی موٹر بائیک پر‬
‫لے کر گھر سے نکل آیا جب میں گھر سے تھوڑا آگے نکل‬
‫آیا تو میں نے آنٹی سے کہا آنٹی کہاں جانا ہے تو آنٹی نے‬
‫اپنے نرم و مالئم ممے میری کمر کے ساتھ لگا کر کا شی‬
‫بیٹا جہاں دِل ہے لے چلو میں آنٹی کی بات پر تھوڑا حیران‬
‫ہوا لیکن فورا ً سمجھ گیا کے آنٹی کوئی کام نہیں ہے وہ‬
‫مجھے سے ہی ملنے آئی ہیں اور باہر اکیلے میں مجھے‬
‫سے بات کرنے کے لیے امی کے سامنے کسی کام کا بہانہ‬
‫بنا دیا تھا ‪ .‬میں نے کہا آنٹی جی ِپھر بھی آپ بتا دیں کہاں‬
‫چلنا ہے میں لے چلتا ہوں آنٹی نے مجھے اسالم آباد میں‬
‫ہی پیر سوحاوا کی طرف چلنے کا کہا پیر سوحاوا میرے‬
‫گھر سے تقریبا ً ‪ 30‬سے ‪ 35‬منٹ کا رستہ تھا ‪ .‬اور شام‬
‫کے ٹائم وہاں کافی رونق ہوتی ہے میں نے بھی آگے سے‬
‫کچھ بولی بغیر اپنی موٹر بائیک کو پیر سوحاوا کی طرف‬
‫موڑ دیا جب ہم رستے میں جا رہے تھے تو آنٹی بار بار‬
‫اپنے نرم مالئم ممے میری کمر میں ٹچ کر رہی تھی آنٹی‬
‫کے ممے میں دیکھ چکا تھا ان کا سائز تقریبا ً ‪ 38‬تھا آنٹی‬
‫کا مکمل جسم ایک دم ٹائیٹ اور کسا ہوا تھا آنٹی کی اپنے‬
‫جسم کی مکمل دیکھ بھال کرتی تھی ان کا جسم ایک‬
‫متناسب جسم تھا کمر کے حساب سے ان کے ممے اور‬
‫گانڈ باہر کو نکلے ہوئے تھے اگر آپ آنٹی کا موازنا کریں‬
‫تو آنٹی میں اور پاکستانی ڈرامہ ایکٹریس جویریہ عباسی‬
‫کو دیکھ لیں اور فوزیہ آنٹی میں شکل میں بھی تھوڑا بہت‬
‫فرق ہے لیکن فوزیہ آنٹی اور جویریہ عباسی کے جسم‬
‫میں کوئی فرق نہیں ہے ‪ .‬آنٹی نے پہلے اپنا ہاتھ میرے‬
‫کاندھے پر رکھا ہوا تھا جو کے اب آگے ہو کر میرے پیٹ‬
‫پر آ گیا تھا اور آنٹی اپنے جسم کو مضبوطی سے میرے‬
‫ساتھ جوڑ رہی تھی ‪ .‬آنٹی کی جسم کی ایک اور اچھی چیز‬
‫ان کی نپلز تھے جو کے ان کے مموں کے حساب سے‬
‫کافی گول اور موٹے تھے اور میں حیران اِس بات پر تھا‬
‫کے آنٹی کے نپلز کا رنگ ابھی تک پنک تھا کیونکہ میرے‬
‫ماں منہ اور فیصل کے نپلز ُچوسنے کے بَ ْعد بھی ان کے‬
‫نپلز کا رنگ نہیں بدلہ تھا ‪ .‬میں پیر سوحاواکی طرف رواں‬
‫دواں تھا آنٹی کے ممے اور نپلز میری کمر پر لگنے کی‬
‫وجہ سے پینٹ کے اندر میرے لن کافی حد تک ٹائیٹ ہو‬
‫چکا تھا اور جھٹکے بھی مار رہا تھا ‪ .‬راستے میں ایک‬
‫جگہ پر یکدم بریک مار نے کی وجہ سے مجھے بھی اور‬
‫آنٹی کو جھٹکا لگا آنٹی کا پورا جسم میرے ساتھ آ کر لگا‬
‫اور آنٹی کا ہاتھ میرے پیٹ سے پھسل کر سیدھا میرے لن‬
‫پر چال گیا جو کے پہلے ہی ٹائیٹ ہوا پڑا تھا اور آنٹی کا‬
‫ہاتھ مجھے اپنے لن پر اچھا بھال محسوس ہوا تھا اور آنٹی‬
‫نے بھی شاید میرے لن کو کافی اچھی طرح محسوس کیا‬
‫ہو گا ‪ .‬لیکن حیرانگی کی بات یہ تھی آنٹی نے دوبارہ اپنا‬
‫ہاتھ میرے لن کے اوپر سے نہیں اٹھایا میں اب مکمل طور‬
‫پر سمجھ چکا تھا کے آنٹی نے اپنی اور فیصل والی ویڈیو‬
‫دیکھ لی ہے اور آنٹی اب اپنے آپ کو بچا نے کے لیے‬
‫میرے ساتھ کھل کر بات کرنے آئی ہے ‪ .‬اس کی ایک وجہ‬
‫یہ بھی تھی کے میرے ما موں ایک سخت مزاج انسین‬
‫تھے ان کا اپنا ایک اسٹیٹس تھا اور پڑھے لکھے اور قابل‬
‫ڈاکٹر تھے اور فوزیہ آنٹی کے گھر والوں نے بہت کوشش‬
‫کے بَ ْعد میرے ماموں کو رشتے کے لیے راضی کیا تھا‬
‫کیونکہ فوزیہ آنٹی بھی ماموں کو کافی پسند کرتی تھیں‬
‫‪ .‬اور اب ان کو اِس بات کا درت ہا کے اگر فیصل اور ان‬
‫کی یہ ویڈیو ماموں کو مل گئی یا دیکھ لی تو قیامت آ جائے‬
‫گی فوزیہ آنٹی کو پکی تالق اور فیصل کی تو ما موں نے‬
‫گانڈ پھاڑ دینی تھی اور بدنامی الگ سے ہونی تھی ‪ .‬فوزیہ‬
‫آنٹی کا غرور اور عزت سب کے سامنے خاک میں مل‬
‫جانی تھی کیونکہ ان کو پورے خاندان میں اپنے حسن پر‬
‫ناز تھاوہ اچھے بھلے شکل صورت والے کو بھی کم ہی‬
‫گھاس ڈالتی تھیں اور ِپھر جب لوگوں کو یہ پتہ لگنا تھا‬
‫کے فوزیہ آنٹی اپنے سگے بحتیجے کے ساتھ ہی گل کھال‬
‫رہی ہے تو بہت زیادہ بدنامی ان کے خاندان کے لیے ہو‬
‫گی ‪ .‬اور یہاں میں اپنی جگہ دِل میں خوش تھا کے اب‬
‫فوزیہ آنٹی کی پھدی اور گانڈ میرے لنڈ سے زیادہ دور‬
‫نہیں ہے اور سب سے بڑی بات فوزیہ آنٹی کی بیٹی نازیہ‬
‫جس کو میں بہت پسند کرتا تھا اور میں اپنی دِل سے اس‬
‫کے ساتھ شادی کرنے کے لیے تیار تھا وہ ایک پر کشش‬
‫اور آئیڈیل لڑکی تھی اور جب سے مجھے پتہ چال تھا کے‬
‫فیصل بھی اس کو پسند کرتا ہے اور اس کے ساتھ شادی‬
‫کا خواہش مند ہے تو مجھے اور زیادہ تکلیف تھی کے‬
‫ایک تو اکیلے اکیلے فوزیہ آنٹی کے ساتھ مزہ کرتا ہے‬
‫اور دوسرا جس کو میں پسند کرتا ہوں وہ بھی اس کے‬
‫آگے آ رہا ہے تو مجھے بہت تکلیف تھی اور اب مجھے‬
‫خوشی تھی کے فوزیہ آنٹی کو پہلے اپنے لن کی سیر کروا‬
‫کے اپنا مرید بنالوں گا ِپھر آہستہ آہستہ نازیہ کے ساتھ‬
‫شادی کے لیے آنٹی کوپكہ تیار کروں گا اور ما موں تو‬
‫پہلے ہی میرے حق میں راضی تھے ‪ .‬اور میں نے کئی بار‬
‫نوٹ کیا تھا نازیہ فیصل کے ساتھ اتنا بات کرنا بھی پسند‬
‫نہیں کرتی تھی ‪ .‬لیکن نازیہ کے دِل کی بات میں بھی‬
‫ٹھیک طرح سے نہیں جانتا تھا ‪ .‬آنٹی تو اپنا ہاتھ میرے لن‬
‫پر رکھ کر بھول ہی گئی تھی اور درمیان میں کبھی کبھی‬
‫اپنا ہاتھ کو دبا کر میرے لن کو محسوس کر رہی تھی ‪.‬‬
‫خیر تقریبا ً ‪ 40‬منٹ کے بَ ْعد ہم لوگ پیر سوحاوا پہنچ گئے‬
‫وہاں کافی رش تھا میں اور آنٹی ہوٹل میں ایک جگہ ایک‬
‫کونے میں جا کر بیٹھ گئے ویٹر آیا اور میں نے کچھ‬
‫سینڈوچ اور کولڈ ڈرنک اور چپس وغیرہ کا آرڈر دے دیا‬
‫جب وہ چال گیا تو میں نے کہا جی آنٹی اب بتا بھی دیں آپ‬
‫آج یہاں کیوں آئی ہیں کوئی خاص بات ہے ‪ .‬آنٹی نے کہا‬
‫کوئی خاص بات نہیں ہے کا شی بیٹا کیا میں تمھارے ساتھ‬
‫باہر نہیں آ سکتی میں نے کہا کیوں نہیں آ سکتی ہیں لیکن‬
‫یوں ہوٹل میں آج آنے کی سمجھ نہیں آئی ہے تو آنٹی‬
‫میری بات سن کر تھوڑی دیر خاموش ہو گئی ِپھر بولی کے‬
‫کا شی بیٹا تم نے وہ والی ویڈیو کسی کو دکھائی تو نہیں‬
‫ہے ‪ .‬آنٹی کا یوں ڈائریکٹ ویڈیو واال سوال پوچھنے پر‬
‫ایک دفعہ میں خود اچھل پڑا لیکن فورا ً اپنے آپ کو‬
‫سنبھاال اور آنٹی کے ساتھ کھل کر بات کرنے کا سوچا میں‬
‫نے کہا نہیں آنٹی جی میں نے ابھی تک وہ والی ویڈیو‬
‫کسی کو بھی نہیں دکھائی ہے ‪ .‬میرے بات سن کر آنٹی کے‬
‫چہرے پر کچھ سکون محسوس ہوا آنٹی کچھ اور پوچھنے‬
‫لگی تو ویٹر کھانے پینے کی چیزیں لے کر آ گیا اور‬
‫ہمارے سامنے رکھ کر چال گیا اس کے جانے کے بَ ْعد آنٹی‬
‫نے کہا کا شی بیٹا سچ سچ بتانا تمہیں وہ ویڈیو کس نے‬
‫دی اور کس نے بنائی ہے ‪ .‬میں ریلکس اور کرسی پر بیٹھ‬
‫گئی اور ایک لمبی سی سانس لے کر آگے پیچھے دیکھا‬
‫کوئی اور اتنا ہمارے نزدیک نہیں تھا ِپھر میں نے جس دن‬
‫یہ ویڈیو بنائی تھی اس رات کی پوری اسٹوری لفط با لفط‬
‫آنٹی کو سنا دی جس کو سن کر شاید آنٹی کی اندر سے‬
‫پھٹ چکی تھی ‪ .‬اور میں نے یہ محسوس کر لیا تھا کے‬
‫اب آنٹی کو بھی یقین ہو چکا یہ کے اب وہ مکمل طور پر‬
‫پھنس چکی ہیں ‪ .‬وہ اب خاموش اور کر بیٹھ گیں میں تو‬
‫کولڈ ڈرنک اور سینڈوچ کھا رہا تھا لیکن آنٹی کچھ نہیں‬
‫کھا رہی تھیں میں ان کا نہ کھانے کا سمجھ سکتا تھا لیکن‬
‫ِپھر بھی میں نے آگے ہو کر آنٹی کا ہاتھ پکڑ کر تھوڑا سا‬
‫دبا دیا اور بوال آنٹی جی ہم اِس کے متعلق یہاں سے باہر‬
‫نکل کر بات کرتے ہیں آپ پریشان نہ ہوں ہم کچھ نہ کچھ‬
‫اِس مسلے کا َحل نکال لیں گے لیکن آپ پہلے کچھ کھا لیں‬
‫ِپھر بَ ْعد میں ہم بات کر لیتے ہیں ‪ .‬میرے بار بار اصرار پر‬
‫آنٹی نے مشکل سے اچھی کولڈ ڈرنک اور کچھ چپس‬
‫کھائی اور خاموش ہو کر بیٹھ گائیں ‪ .‬میں نے خود ہی باقی‬
‫کی چیزیں ختم کیں اور ِپھر میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی‬
‫باہر چلتے ہیں اور میں نے ِبل کیا تو آنٹی نے کہا کا شی‬
‫بیٹا تم رہنے دو میں ِبل دوں گی ‪ .‬میں نے کہا آنٹی جی‬
‫رہنے دیں میں پے کر دیتا ہوں آپ سے ِپھر کسی اور دن‬
‫کچھ اچھا سا وصول کر لیں گے میری ڈبل میننگ بات کو‬
‫آنٹی سمجھ گئی تھیں اور ان کا چہرہ الل سرخ ہو گیا تھا ‪.‬‬
‫ِپھر میں اور آنٹی وہاں سے نکل کر باہر آ گئے اور سائڈ‬
‫پر بانی ہوئے بینچ پر جا کر دونوں بیٹھ گئے آنٹی بدستور‬
‫خاموش تھیں ‪ِ .‬پھر میں نے ہی کہا آنٹی جی یہ تو سچ ہے‬
‫کے مجھے سب کچھ پتہ چل چکا ہے لیکن ایک سوال ہے‬
‫کے آپ اور فیصل یہ بات مجھے سمجھ نہیں آ سکی اور‬
‫دوسرا یہ کے کیا ما موں آپ کو خوش نہیں رکھتے جو آپ‬
‫کو اتنا بڑا قدم اٹھانا پڑا آنٹی نے میرے طرف دیکھا اور‬
‫بولیں کا شی بیٹا ایسی بات نہیں ہے یہ سچ ہے کے‬
‫تمھارے ماں منہ میرے بہت خیال رکھتے ہیں اور میں بھی‬
‫ان کو بہت پیار کرتی ہوں لیکن میں اِس کام پر مجبور اس‬
‫وقعت ہوئی تھی جب تمھارے ما موں اکثر ایک ایک مہینہ‬
‫اپنی جاب کے سلسلہ میں ملک سے باہر چلے جاتے تھے‬
‫میں اپنے جذبات پر کنٹرول نہ رکھ سکی اور ایک دن‬
‫فیصل کے ساتھ بہک گئی فیصل مجھے کافی دفعہ ٹرائی کر‬
‫چکا تھا لیکن میں اس کو پہلے پہلے ڈانٹ دیتی تھی لیکن‬
‫ِپھر آہستہ آہستہ میں خود ہی ڈھیلی پر گئی اور دوسری‬
‫طرف فیصل کی مستی براہ گئی اور ایک دن میں بھی‬
‫مجبور ہو کر بہک گئی اور میں نے فیصل کی حرکت کے‬
‫آگے کچھ نہ کہا اور بس وہ وہاں ہی شیر ہو گیا اور اس‬
‫دن میرے اور فیصل کے درمیان جسمانی تعلق بن گیا اس‬
‫کے بَ ْعد بھی میں نے کئی دفعہ اپنے آپ کو فیصل سے الگ‬
‫کرنے کی بہت کوشش کی لیکن میں ناکام رہی اور آہستہ‬
‫آہستہ اِس لذّت کی عادی ہو گئی اور ِپھر آج تک یہ ہی چلتا‬
‫رہا ہمارے تعلق کا آج تک کسی کو پتہ نہیں چل سکا یہاں‬
‫تک کے مریم باجی کو بھی نہیں پتہ چل سکا لیکن تمہیں‬
‫پتہ چل گیا ‪ .‬میں آنٹی کی بات سن کر دِل میں سوچا فوزیہ‬
‫آنٹی کو کیا پتہ کے مریم آنٹی کو تو پتہ ہے بلکے وہ خود‬
‫اپنی آنکھوں سے دیکھ چکی ہیں ‪ .‬میری اکثر عادت رہی‬
‫تھی میں نے اپنی زندگی میں جس سے تعلق بنایا میں نے‬
‫اس کو اپنی کسی اور تعلق کا کبھی پتہ لگنے نہیں دیا اور‬
‫نہ ہی کبھی ذکر کیا کرتا تھا ‪ .‬میری یہ ہی عادت شاید‬
‫میری کامیابی تھی جو میرے سب تعلق ابھی تک طرح چل‬
‫رہے تھے ‪ .‬آنٹی نے کہا کا شی بیٹا ِپھر تم نے کیا سوچا‬
‫ہے ‪ .‬میں نے لمبی سی آہ بھری اور بوال آنٹی جی میں آپ‬
‫کے اِس راز کو مکمل راز رکھنے کو تیار ہوں لیکن اِس‬
‫کے بدلے میں کچھ تو آپ کو بھی چکانا پرے گا ‪ .‬تو آنٹی‬
‫نے کہا کا شی بیٹا میں تمہاری بات کو بہت اچھی طرح‬
‫سمجھ سکتی ہوں لیکن میں تمہاری ما می ہوں میرے‬
‫ساتھ اِس طرح کا کچھ بھی کیسے سوچ سکتے ہو تو میں‬
‫نے کہا آنٹی جی فیصل بھی آپ کا بھتیجا ہے میں آپ کا‬
‫بھانجا وہ تو سب کچھ کر سکتا ہے لیکن میں سوچ بھی‬
‫نہیں سکتا یہ آپ نے اچھا جوک مارا ہے ‪ .‬آنٹی میری بات‬
‫سن کر ہکا بقا رہ گئی اور شرم سے اپنا سر نیچے جھکا‬
‫لیا کیونکہ وہ جانتی تھیں کے وہ اب مکمل طور پر پھنس‬
‫چکی ہیں وہ چاہ کر بھی کچھ نہیں کر سکتی ہیں ‪ .‬لیکن ان‬
‫کو میرے ساتھ تعلق بنا نے کے لیے بہت کچھ سوچنا پر‬
‫رہا تھا ‪ .‬کیونکہ ان کا پورے خاندان میں ایک رعب اور‬
‫غرور تھا ‪ .‬جو کے اب میری وجہ سے خاص کر کے‬
‫میرے آگے اور میرے گھر والوں کے آگے ختم ہو چکا تھا‬
‫‪ .‬آنٹی وہاں کافی دیر خاموش رہی ِپھر کچھ دیر بَ ْعد خود ہی‬
‫بولیں کے کا شی بیٹا اگر میں تمہارا کام کسی اور سے‬
‫کروا دوں اور ساتھ میں تمہیں جب دِل کرے مجھے سے‬
‫جتنے پیسے چاہیے ہوں تو میں دوں گی اگر تم میرے راز‬
‫کو راز رکھو ‪ .‬میں آنٹی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بوال‬
‫آنٹی جی میں آپ کو بس اتنا ہی کہوں گا دوسرے لوگوں‬
‫کی طرح آپ مجھے بھی اٹریکٹ کرتی ہیں اور رہی بات‬
‫کسی اور سے یا پیسے کی تو وہ آپ سے زیادہ میرے لیے‬
‫گھا ٹے کا سودا ہے ‪ .‬باقی آپ خود سمجھدار ہیں اور ہاں‬
‫فیصل کو تو آزما لیا لیکن کبھی مجھے بھی آزما لیں آپ‬
‫فیصل سے زیادہ مجھے یاد رکھیں گی باقی آپ کی مرضی‬
‫اور اگر آپ نہ بھی راضی ہو تو کوئی بات نہیں میں آپ کی‬
‫بات ِپھر بھی راز ہی رکھوں گا ‪ .‬اور ِپھر میں نے کہا چلیں‬
‫گھر چلتے ہیں دیر ہو رہی ہے آپ سوچ کر مجھے جوا ب‬
‫دے دینا آنٹی وہاں سے اٹھی اور میرے ساتھ چل پری پورا‬
‫رستہ میرے اور آنٹی کے درمیان کوئی بات نہ ہوئی اور نہ‬
‫اِس اِس دفعہ آنٹی نے اپنے ممے میری کمر میں زیادہ ٹچ‬
‫نہیں کیے بس اس وقعت ہی ٹچ ہو سکے جب کبھی میں‬
‫بریک لگاتا تھا ‪ .‬اور ِپھر میں نے آنٹی کو پہلے ان کے‬
‫گھر چھوڑا آنٹی ُچپ چاپ اندر چلی گئیں اور میں وہاں‬
‫سے گھر واپس آ گیا ‪ .‬گھر واپس آ کر مجھے اِس بات کی‬
‫تسلی تھی کے اب فوزیہ آنٹی میرے ہاتھ میں ہے اور بہت‬
‫جلدی میرے خواہش پوری ہو جائے گی فوزیہ آنٹی بھی‬
‫میرے لیے اپنے آپ کو تیار کر لے گی لیکن تھوڑا ٹائم‬
‫ضرور لگائے گی اور ِپھر میں یہ سوچ کر كھانا کھا کر‬
‫اپنے کمرے میں آ کر یونیورسٹی کا کام ختم کر کے سو گیا‬
‫اور روٹین کے مطابق میں اگلے دن یونیورسٹی چال گیا آج‬
‫میرا ایک لیکچر تھا ِپھر ‪ 2‬گھنٹے کی وقفہ تھا اور ِپھر‬
‫آخری ایک لیکچر تھا میں جب اپنا پہال لیکچر لے کر‬
‫یونیورسٹی کے گراؤنڈ میں آ کر بیٹھ گیا اور مجھے آج‬
‫مہوش کو کال کرنی تھی کیونکہ میرے حساب سے مہوش‬
‫کو دن کے ٹائم کال کرنا ہی مناسب تھا اس وقعت اس کا‬
‫شوہر اپنی جاب پر ہو گا ‪ .‬اور ِپھر میں نے اپنے موبائل‬
‫سے مہوش کا نمبر ڈائل کر دیا کافی دیر بیل جاتی رہی‬
‫لیکن آگے سے کسی نے پک نہیں کیا میں تھوڑا حیران‬
‫بھی ہوا لیکن مجھے خیال آیا وہ شاید اجنبی نمبر دیکھ کر‬
‫کال پک نہیں کر رہی ہو گی ‪ .‬اِس لیے میں نے اپنے‬
‫موبائل سے اس کو پہلے ایس ایم ایس کیا اور لیکا کے‬
‫میرا نام کا شیح وائے اور مجھے آپ کی شیخوپورہ والی‬
‫بھابی نے نمبر دیا ہے ‪ .‬اور ِپھر ایس ایم ایس کر نے کے‬
‫‪ 5‬منٹ َب ْعد میں نے دوبارہ کال مال ڈی اب کی بار ‪ 3‬ہی بیل‬
‫کے بَ ْعد آگے سے کال پک ہوئی میں نے سالم کیا تو آگے‬
‫سے بہت ہی آہستہ اور سہمی ہوئی آواز میں سالم کا جواب‬
‫آیا میں سمجھ گیا تھا یہ مہوش ہی ہے اور اس کی سہمی‬
‫ہوئی آواز میں سمجھ سکتا تھا کیونکہ ایک شادی شدہ‬
‫عورت جو کے یہ بھی جانتی ہو کے میرے اس کے ساتھ‬
‫ایک خاص تعلق بننے واال ہے وہ پہلے سے ہی خوف میں‬
‫ہو گی ‪ .‬میں نے ِپھر بہت ہی پیار سے اور دھیان سے بات‬
‫کرنے کا سوچا میں نے اس سے اس کا اور اس کے شوہر‬
‫کا حال حوال پوچھا جو اس نے خیر خیریت ہی بتایا ِپھر‬
‫نارمل رسمی باتیں ہوتی رہیں ہمارے درمیان تقریبا ً ‪10‬‬
‫منٹ سے کال چل رہی تھی اور اب مہوش کی آواز کافی حد‬
‫تک اونچی اور نارمل ہو چکی تھی ‪ .‬اور پہلے کی نسبت‬
‫وہ شارٹ جواب کے بَ ْعد لمبا جواب دے رہی تھی ‪ .‬میں ‪10‬‬
‫منٹ میں اس سے اس کے شوہر کی جاب اس کے گھر بار‬
‫اور مہوش کے اپنے گھر بار کے بارے میں کافی کچھ جان‬
‫چکا تھا ‪ .‬مہوش کا ایک ہی بھائی تھا جو کے شیخوپورہ‬
‫واال آنٹی کا شوہر تھا اور فوت ہو چکا تھا ‪ .‬مہوش کی‬
‫ایک اور بڑی بہن تھی جو شادی ہو کر اپنے شوہر کے‬
‫ساتھ انگلینڈ چلی گئی تھی ‪ .‬اس دن تو میں تقریبا ً ‪ 20‬منٹ‬
‫تک مہوش سے نارمل باتیں کرتا رہا اس سے میں نے اس‬
‫کی شوہر کی جاب ٹائمنگ اور کس دن چھوٹی کرتا ہے‬
‫سب کچھ پوچھا لیا اور اس دن اور کچھ خاص نہیں ہوا ‪.‬‬
‫میں نے اس کو بتا دیا کے جب وہ فری ہوا کرے مجھے‬
‫مس کال کر دیا کرے میں خود اس کو کال کر لیا کروں گا‬
‫میں نے بھی اپنا فری ٹائم اور یونیورسٹی میں فری ٹائم کا‬
‫بتا دیا تاکے اس کو بھی میرے ٹائم اور اپنے ٹائم کو دیکھ‬
‫کر مجھے مس کال کر دیا کرے ِپھر میں اس کو کال کر لیا‬
‫کروں گا ‪ .‬اس دن کے ‪ 2‬دن بَ ْعد دوپہرکے ٹائم مجھے‬
‫مہوش کی مس کال آئی اس دن یونیورسٹی کی الئبریری‬
‫میں بیٹھ ہوا تھا میں وہاں سے نکل کر گراؤنڈ میں آ گیا‬
‫اور ِپھر مہوش کو کال مال دی ‪ 2‬بیل کے َب ْعد ہی اس نے‬
‫انداز میں مجھے پہلے‬
‫ِ‬ ‫پک کی اب کی بار اس نے نارمل‬
‫سالم کیا میں نے سالم کا جواب دیا اور ِپھر وہ مجھ سے‬
‫پوچھنے لگی کے کہیں آپ مصروف تو نہیں تھے تو میں‬
‫نے کہا نہیں لیکچر تو نہیں تھا میں الئبریری میں تھا اور‬
‫ِپھر میں نے کہا آپ سناؤ آپ کا کیا حال ہے ہمارے شہر‬
‫میں آ کر آپ کا دِل بھی لگا ہے یا نہیں تو آگے سے اس‬
‫نے کہا ابھی تو مجھے ‪ 2‬مہینے سے بھی کم ٹائم ہوا ہے‬
‫اتنی جلدی جان پہچان نہیں بنی ہے فلحال تو گھر کے کچھ‬
‫کام کر کے گھر میں یا ٹی وی دیکھ کر ٹائم پاس کرتی ہوں‬
‫یا ویسے ہی اکیلی بور ہوتی ہوں ‪.‬‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪48‬‬
‫محلے میں بھی ابھی تک کسی سے کوئی خاص جان‬
‫پہچان نہیں بنا سکی ہے آہستہ آہستہ بن جائے گی تو شاید‬
‫ِپھر دِل لگ جائے گا ‪ .‬میں نے یہ سب سن کر ہوا میں ایک‬
‫تیر پھینکا جو کچھ نہ کچھ نشانے پر لگا ‪ .‬میں نے کہا‬
‫مہوش اگر آپ کا دِل نہیں لگا تو ہم کس مرض کی دوا ہیں‬
‫ویسے بھی آپ کی بھابی نے کہا تھا میری نند کو پریشان‬
‫نہیں ہونے دینا آپ ہمیں حکم کریں جب آپ بور ہوں مجھے‬
‫کال کر لیا کریں آپ کو اچھی اچھی باتیں سنا دیا کروں گا‬
‫مجھے بھی آپ جیسی خوبصورت لڑکی کی خوبصورت آواز‬
‫سنے کو مل جایا کرے گی ‪ .‬مہوش میری بات سن کر‬
‫خاموش ہو گئی میں نے کہا مہوش جی کیا ہوا کیا آپ کو‬
‫میری بات بری لگ گئی ہے تو آگے سے اس کی آواز آئی‬
‫نہیں ایسی بات نہیں ہے میں سوچ رہی تھی آپ نے مجھے‬
‫دیکھا بھی نہیں ہے اور ِپھر بھی آپ کو کیسے یقین ہے‬
‫کے میں خوبصورت ہوں یا نہیں میں اس کی بات سن کر‬
‫ہنس پڑا اور بوال مہوش جی دِل کو دِل سے راہ ہوتی ہے ‪.‬‬
‫آپ کو دیکھا نہیں ہے لیکن آپ کی آواز سن کر محسوس‬
‫کر سکتا ہوں کے آپ کی سریلی اور خوبصورت آواز کی‬
‫طرح آپ بھی خوبصورت ہیں ‪ ،‬باقی بندہ دِل کا خوبصورت‬
‫ہونا چاہیے چہرہ ضروری نہیں ہوتا ‪ .‬آگے سے اس نے‬
‫کہا جی آپ ٹھیک کہتے ہیں ‪ .‬ویسے آپ کو میری بھابی‬
‫کیسے مل گئیں تھیں ‪ .‬میں نے کہا آپ کو آپ کی بھابی نے‬
‫کچھ نہیں بتایا تو اس نے کہا بتایا تھا لیکن زیادہ تفصیل‬
‫میں نہیں بتایا ‪ .‬تو میں نے اس کو ساری سٹوری سنا دی ‪.‬‬
‫ِپھر میں نے کہا مہوش آپ سے ایک بات پوچھوں تو‬
‫کہنے لگی جی پوچھ لیں تو میں نے کہا کیا واقعہ آپ کے‬
‫شوہر آپ کو اس لحاظ سے خوش نہیں کرتے مہوش ِپھر‬
‫خاموش ہو گئی میں نے کہا اگر میں نے غلط سوال پوچھ‬
‫لیا تو میں معافی مانگتا ہوں مہوش نے کہا نہیں ایسی بات‬
‫نہیں ہے ‪ .‬میری شادی کو ‪ 2‬سال ہونے والے ہیں پہلے‬
‫میں الہور ہوتی تھی تو وہ مہینے میں ‪ 4‬یا ‪ 5‬دن کے لیے‬
‫آتے تھے تو اس وقعت روز کرتے تھے یہ تقریبا ً یہاں آنے‬
‫سے پہلے چلتا رہا اس میں وہ تو اپنا کام کر کے فارغ ہو‬
‫جاتے تھے لیکن کبھی انہوں نے میری ضرورت کو کبھی‬
‫سمجھا ہی نہیں اور ویسے بھی میری ارینج میرج تھی ‪.‬‬
‫میں اپنے کسی اور کزن کو پسند کرتی تھی ‪ .‬لیکن وہ‬
‫بیروزگار تھا اِس لیے میرے گھر والوں کو میرے شوہر کا‬
‫رشتہ ہی بہتر لگا یہ بھی ہمارے رشتے دار ہیں اور ان کی‬
‫بھی اچھی جاب ہے اچھا کما لیتے ہیں بس میرے گھر‬
‫والوں کو یہ ہی مناسب لگا اور میرے شادی ان کے ساتھ‬
‫ہو گئی میرے شوہر باقی تو تقریبا ً ہر لحاظ سے خوش‬
‫رکھتے ہیں لیکن جسمانی لحاظ سے مجھے ابھی تک‬
‫خوشی حاصل نہیں ہو سکی اور میں اپنے دِل کی ہر بات‬
‫بھابی کو بتا دیتی تھی کیونکہ وہ بھی بھائی کے فوت‬
‫ہونے کے بعد میرے جیسی کفیت میں سے گزر رہیں تھیں‬
‫میں عورت ہوں عورت کا دکھ سمجھ سکتی ہوں اِس لیے‬
‫مجھے بالل اور بھابی کے تعلق کا پتہ ہے اور مجھے‬
‫کوئی پریشانی نہیں ہے ‪ .‬اور بھابی میرے دکھ کو بھی‬
‫سمجھتی ہیں اِس لیے انہوں نے مجھے بالل سے تو نہیں‬
‫لیکن ہاں آپ کے لیے مجھے کہا تھا میں نے اِس بات کے‬
‫لیے بہت سوچا اور ِپھر میں نے بھابی کو کہا میں پہلے‬
‫فون پر ہی آپ سے بات کروں گی ‪ .‬جب مجھے آپ کی‬
‫طرف سے یقین آ جائے گا تو ِپھر میں آپ کے ساتھ تعلق‬
‫بنا نے کا فیصلہ کروں گی ‪ .‬میں نے کہا مہوش آپ کو پورا‬
‫پورا حق کے آپ جو بی کریں سوچ سمجھ کر اور اپنا فائدہ‬
‫دیکھ کر فیصلہ کریں باقی میری طرف سے آپ بالکل بے‬
‫فکر ہو جائیں میرے ساتھ تعلق ہو یا نہ ہو لیکن آپ کی‬
‫عزت پر حرف نہیں آنے دوں گا ‪ .‬میری بات سن کر مہوش‬
‫نے شکریہ کہا ِپھر مہوش نے کہا مجھے گھر کا کچھ کام‬
‫کرنا ہے کل میرے شوہر کی چھیا ہے وہ گھر پر ہوں گے‬
‫میں آپ سے سوموار کو بات کروں گی ‪ .‬میں نے کہا ٹھیک‬
‫ہے اور ِپھر میں وہاں سے اٹھا اور اپنا لیکچر لینے کے‬
‫لیے چال گیا ‪ .‬اگلے دن اتوار تھا میں صبح لیٹ اٹھا اور‬
‫ناشتہ وغیرہ کر کے اپنے کمرے میں بیٹھ کر لیپ ٹاپ پر‬
‫موویز دیکھنے لگا میں سوچ رہا تھا آج ‪ 3‬دن ہو گئے ہیں‬
‫لیکن ابھی تک فوزیہ آنٹی کی طرف سے کوئی جواب نہیں‬
‫آیا شاید وہ ابھی تک سوچ رہی ہیں اور اپنے آپ کو میرے‬
‫لیے تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہوں گی ‪ .‬میں نے بھی‬
‫اتنی جلدی فوزیہ آنٹی سے رابطہ نہ کرنے کا سوچا میں ان‬
‫کو مکمل ٹائم دینا چاہتا تھا ‪ .‬اتوار واال دن بھی روٹین کے‬
‫مطابق گزر گیا اگلے دن میں روٹین کی طرح یونیورسٹی آ‬
‫گیا آج میرے پہلے لگاتار ‪ 2‬لیکچر تھے ِپھر وقفہ تھا اور‬
‫ِپھر ‪ 1‬لیکچر تھا مجھے پتہ تھا آج مہوش بات کرے گی ‪.‬‬
‫میں نے اس کو ایس ایم ایس کر کے فری ٹائم کا بتا دیا‬
‫اور ِپھر اپنے لیکچر میں مصروف ہو گیا ‪ .‬لیکچر سے‬
‫فارغ ہو کر میں گراؤنڈ میں جا کر مہوش کو کال مال دی وہ‬
‫بھی شاید انتظار میں تھی ‪ .‬رسمی باتوں کے بعد مہوش‬
‫سے سوال کیا مہوش جی کل تو آپ کے شوہر گھر پر تھے‬
‫کل تو پورا دن آپ کو پیار مال ہو گا اور ہنسنے لگا میری‬
‫بات سن کر مہوش بھی ہنسنے لگی اور بولی ایسی بھی‬
‫کوئی بات نہیں ہے دن کو تو کچھ نہیں کیا لیکن ہفتے والی‬
‫رات کو ‪ 2‬دفعہ کیا تھا ِپھر ‪ 1‬دفعہ صبح میں کیا اتوار کو‬
‫ہم لیٹ اٹھے تھے ِپھر باقی کا دن نارمل گزر گیا اور‬
‫ویسے بھی وہ چاہے ‪ 2‬دفعہ کریں یا ‪ 3‬دفعہ ان کو تو فائدہ‬
‫ہو جاتا ہے لیکن مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور تھوڑا سا‬
‫افسردہ ہو گئی ‪ .‬میں نے کہا مہوش جی آپ فکر نہ کریں‬
‫آپ پہلے میری طرف سے مطمین ہو جائیں ِپھر میری‬
‫طرف سے آپ کو کافی فائدہ ہو گا یہ میرا آپ سے وعدہ‬
‫ہے ‪ .‬میں نے کہا مہوش جی کیا میں آپ کو دیکھ سکتا‬
‫ہوں تو اس نے کہا میرے پاس کیمرہ واال موبائل نہیں ہے‬
‫تو میں نے کہا کوئی بات نہیں ِپھر کبھی سہی کبھی نہ‬
‫کبھی آپ کو دیکھ ہی لوں گا آ تو وہ بولی ایک کام ہو سکتا‬
‫ہے میں نے شام کو اپنے شوہر کے ساتھ اپنے گھر کے‬
‫پاس مارکیٹ سے گھر کا کچھ سودا سلف لے کر آنا ہے‬
‫اگر آپ وہاں آ سکتے ہو تو آ جاؤ لیکن آپ مجھے دور‬
‫سے ہی دیکھ سکتے ہو ‪ .‬میں نے کہا مجھے منظور ہے‬
‫آپ مجھے اپنی مارکیٹ میں کسی ایک جگہ یا دکان کا بتا‬
‫دو میں وہاں آ جاؤں گا تو اس نے کہا ہماری مارکیٹ میں‬
‫ایک بیکری ہے وہاں سے کچھ چیزیں بھی لینی ہیں اِس‬
‫لیے اس نے اس بیکری کا نام بھی بتایا اور کہا وہاں آ جانا‬
‫اور بتایا کے اس نے سرخ رنگ کے کپڑے پہنے ہوں گے‬
‫میرے ساتھ عینک والے میرے شوہر ہوں گے آپ مجھے‬
‫دور سے دیکھ لینا ‪ .‬میں نے کہا ٹھیک ہے میں آ جاؤں گا‬
‫مہوش نے کہا آپ تو مجھے دیکھ لیں گے میں آپ کو‬
‫کیسے دیکھوں گی مجھے بھی آپ کو دیکھنا ہے تو میں‬
‫نے کہا کوئی مسئلہ نہیں ہے میں ایسا کروں گا اس ہی‬
‫بیکری سے میں آپ کے نزدیک کھڑا ہو کر انڈے کا ریٹ‬
‫پوچھوں گا آپ سمجھ جانا وہ میں ہی ہوں گا ‪ .‬مہوش نے‬
‫کہا ہاں یہ ٹھیک رہے گا اور ِپھر اس نے کہا تو ِپھر ٹھیک‬
‫ہے شام کو ملتے ہیں اور ِپھر کال ختم ہو گئی ‪ .‬میں کال‬
‫ختم ہونے کے بَ ْعد سوچنے لگا پتہ نہیں مہوش کیسی ہو‬
‫گی کس طرح کی ہو گی ‪ِ .‬پھر میرے آخری لیکچر کا ٹائم‬
‫ہو گیا میں نے وہ لیا اور گھر آ کر نہا دھو کر فریش ہوا‬
‫اور تیار ہو کر موٹر بائیک لی اور مہوش کی بتائی ہوئی‬
‫مارکیٹ میں پہنچ گیا اِس مارکیٹ کا فاصلہ میرے گھر سے‬
‫آدھا گھنٹے کا تھا ‪ .‬میں مہوش کے بتائے ہوئے ٹائم سے‬
‫پہلے ہی پہنچ گیا ‪ .‬جب ٹائم نزدیک آنے لگا تو میں نے‬
‫موٹر بائیک کو ایک طرف کھڑا کر کے پیدل ہی مارکیٹ‬
‫میں گھوم کر مہوش کی بتائی ہوئی بیکری تالش کرنے لگا‬
‫وہ بیکری مجھے جلدی ہی مل گئی مارکیٹ کے درمیان‬
‫میں بنی ہوئی تھی میں بیکری سے تھوڑا ہٹ کر کھڑا ہو‬
‫گیا جب ‪ 7‬بج گئے تو میں نے سوچا اب مہوش اور اس کا‬
‫شوہر آتے ہوں گے ‪ .‬تقریبا ً ‪ 7:20‬پر ایک کار آ کر رکی‬
‫اس میں سے ڈرائیور والی سائڈ سے عینک واال بندہ نکال‬
‫میں سمجھ گیا ہو نہ ہو یہ ہی مہوش کا شوہر ہے ِپھر کچھ‬
‫ہی دیر میں دوسری طرف سے ایک سرخ رنگ کے کپڑے‬
‫پہنے ایک لڑکی نکلی اس کا منہ دوسری طرف تھا جب وہ‬
‫دروازہ بند کر کے گھوم کر بیکری کے اندر جانے لگی تو‬
‫میں نے اس کو ایک سائڈ سے دیکھ تو دیکھتا ہی رہ گیا‬
‫مہوش میری سوچ سے بھی زیادہ خوبصورت اور آئیڈیل‬
‫جسم کی مالک تھی ‪.‬‬
‫‪ .‬وہ اپنے شوہر کے ساتھ بیکری کے اندر چلی گئی اس کا‬
‫شوہر بھی پڑھا لکھا لگ رہا تھا ‪ .‬میں ِدل میں ہی بہت‬
‫خوش ہوا مہوش جیسی خوبصورت لڑکی میرے نصیب میں‬
‫آنے والی ہے ‪ .‬ان کے اندر جانے کے ‪ 2‬سے ‪ 3‬منٹ َب ْعد‬
‫میں بیکری کے اندر چال گیا بیکری کافی بڑی تھی وہ‬
‫دونوں ایک سائڈ پر کھڑے کچھ خرید رہے تھے میں نے‬
‫پہلے تو اندر جا کر ایک سائڈ پر کھڑا ہو کر دِل بھر کر‬
‫مہوش کو دیکھا وہ واقعہ میں ہی ایک آئیڈیل لڑکی تھی ‪.‬‬
‫اس کا سڈول جسم مناسب کمر کے ساتھ دِلکش ممے اور‬
‫باہر کو نکلی ہوئی گانڈ تھی ‪ .‬اس کا رنگ گندمی تھا اس‬
‫کے رنگ میں ایک کشش تھی ‪ .‬مجھے زندگی میں ابھی‬
‫تک ‪ 2‬ہی لڑکیوں نے متاثر کیا تھا ایک فوزیہ آنٹی کی بیٹی‬
‫نازیہ اور دوسری اب مہوش تھی ‪ .‬مجھے اس کو دیکھتے‬
‫ہوئے ‪ 5‬منٹ سے اوپر ٹائم ہو چکا تھا ِپھر انہوں نے کچھ‬
‫چیزیں خرید کر کاؤنٹر پر پے کرنے کے لیے آئے تو میں‬
‫جہاں مہوش کا شوہر کھڑا تھا اس کے ساتھ ہی مہوش‬
‫کھڑی تھی میں اس کے شوہر کے ساتھ جا کر کھڑا ہو کر‬
‫کاؤنٹر پر بیٹھے بند ے کو بوال انکل انڈے کا کیا ریٹ ہے‬
‫جب میری آواز مہوش کے کان میں پڑی تو اس نے فورا ً‬
‫میری طرف منہ کر کے دیکھ جب ہم دونوں کی نظر ملی تو‬
‫میں اس کو دیکھ کر ہلکا سا مسکرا دیا مہوش بھی مسکرا‬
‫کر نیچے دیکھنے لگی دکان دَار نے ریٹ بتایا تو میں نے‬
‫کہا ‪ 1‬داجن دے دیں اور میں نے نوٹ کیا مہوش مجھے‬
‫کن اکھیوں سے دیکھ رہی تھی ‪ .‬اس کا شوہر دوکاندار‬
‫سے ہی بات کر رہا تھا ِپھر میں وہاں سے انڈے لے کر‬
‫نکل آیا میرے پیچھے پیچھے مہوش اور اس کا شوہر بھی‬
‫نکل آئے باہر آ کر مہوش سے ِپھر میری نظر ملی تو میں‬
‫نے ایک بھرپور سمائل پاس کی مہوش نے بھی ایک‬
‫دِلکش سمائل دی اور ِپھر وہ گاڑی میں بیٹھ گئی اور وہ‬
‫لوگ چلے گئے میں بھی وہاں سے اپنی موٹر بائیک کے‬
‫پاس آیا اور ِپھر وہاں سے گھر آ گیا ‪ .‬اگلے دن مجھے‬
‫مہوش کی مس کال آئی اور میں نے کال کی تو اس نے‬
‫بہت ہی گرمجوشی میں مجھے سالم کیا میں نے ویسے ہی‬
‫جواب دیا اور کہا مہوش جی کیا با ت لگتا ہے آج آپ بہت‬
‫خوش ہیں تو کہنے لگی آپ کو رات کو دیکھ کر میں آج‬
‫بہت سکون میں ہوں میرے دِل میں آپ کے لیے کچھ اور‬
‫تھا میں سمجھتی تھی پتہ نہیں آپ کیسے دکھتے ہوں گے‬
‫لیکن آپ تو واقعہ ہی ہینڈسم اور پڑھے لکھ لگتے ہو اب‬
‫میرے دِل سے وہم ختم ہو گیا ہے ‪ .‬میں نے کہا مہوش جی‬
‫یہ آپ کی نظر کا دھوکہ ہے میں اتنا بھی ہینڈسم نہیں ہوں‬
‫بس عام لڑکوں کی طرح ہوں ‪ .‬میں نے کہا آپ کے شوہر‬
‫بھی پڑھے لکھے ہیں مہوش نے کہا ہاں وہ ایک بہت‬
‫اچھی کسی کنسٹرکشن کمپنی میں سول انجینئر ہیں ‪ِ .‬پھر‬
‫میں نے کہا اب آپ کا میرے بارے میں کیا فیصلہ ہے کب‬
‫مل رہی ہیں ‪ .‬تو مہوش نے کہا مجھے بہت دَر بھی لگ رہا‬
‫ہے سمجھ نہیں آتی آپ سے کہاں ملوں یہ شہر بھی نیا ہے‬
‫اور مجھے باہر کسی جگہ پر دَر بھی بہت لگتا ہے میں نے‬
‫کہا اگر آپ کو باہر یا کسی ہوٹل میں ملنے سے دَر لگتا ہے‬
‫تو ِپھر تو آپ کے گھر ہی میں کچھ ہو سکتا ہے ‪ .‬تو‬
‫مہوش نے کہا محلے والوں نے دیکھ لیا تو میں نے کہا‬
‫آپ کے شوہر صبح ‪ 8‬بجے جاتے ہیں اور شام کو ‪ 6‬بجے‬
‫تک واپس آتے ہیں ‪ .‬باقی آپ کے محلے والوں کی خیر‬
‫ہے محلے میں آپ کو کوئی خاص اتنا جانتا نہیں ہے اگر‬
‫کسی نے مجھے آپ کے گھر جاتے دیکھ بھی لیا تو کیا‬
‫مسئلہ ہے آپ سے اگر کسی نے پوچھا تو بتا دینا میرا‬
‫بھائی ہے الہور سے آیا تھا ملنے کے لیے کیونکہ اگر آپ‬
‫کسی کزن کا کہو گی تو وہ شک کریں گے لیکن اگر آپ‬
‫کہو گی میرا بھائی تھا تو کوئی بھی شک نہیں کرے گا اور‬
‫محلے والوں کو تھوڑا پتہ ہے کے میں آپ کا سگا بھائی‬
‫ہوں یا کوئی اور ہوں ‪.‬‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪49‬‬

‫مہوش نے کہا یہ تو آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں لیکن میں آپ‬


‫کا بھائی تو نہیں بتا سکتی کیونکہ آپ خود سوچو لوگوں‬
‫کو بھائی بول کے آپ کے ساتھ وہ کام کروں کتنی شرم کی‬
‫بات ہے میں اس کی بات سن کر ہنسنے لگا اور بوال‬
‫مہوش جی آپ بھی بہت صدی ہیں لوگوں کو میرے بھائی‬
‫بنا دینے سے میں آپ کا کوئی سگا بھائی تو نہیں بن سکتا‬
‫نہ ان کو تو آپ نے جھوٹ ہی بولنا ہے ‪ .‬اور مجھے لگتا‬
‫ہے کے آپ کو یہ جھوٹ بولنے کی ضرورت ہی نہیں پرے‬
‫گی کیونکہ جب میں آؤں گا کسی کو خبر تک نہیں ہو گی‬
‫آپ کے شوہر ‪ 8‬بجے چلے جائیں گے میں ‪ 9‬بجے آؤں گا‬
‫اور ‪ 2‬یا ‪ 3‬گھنٹے آپ کے ساتھ گزر کر چال جاؤں گا یہ‬
‫اسالم آباد ہے میں آپ سے زیادہ یہاں کے لوگوں سے‬
‫واقف ہوں یہاں کے لوگوں میں جو صبح اپنے اپنے کام پر‬
‫اور بچے اپنے اسکول کالج چلے جاتی ہیں اس کے بَ ْعد‬
‫باقی لوگ دن ‪ 12‬بجے تک سوئے رہتے ہیں اِس لیے میں‬
‫‪ 9‬بجے آ کر ‪ 12‬بجے تک چال جایا کروں گا کسی کو خبر‬
‫تک نہیں ہو گی ‪ .‬مہوش میری بات سن کر بولی آپ کہہ تو‬
‫ٹھیک رہے ہیں لیکن میں نے کہا مہوش جی لیکن کو‬
‫چھوڑو آپ ٹینشن نہ لو سب کچھ آپ مجھ پر چھوڑ دو ایک‬
‫دفعہ ٹرائی کر کے دیکھ لو اگر کچھ بھی نہ ہوا تو یہ ہی‬
‫کرتے رہیں گے اگر کوئی مسئلہ ہوا تو کچھ اور سوچ لیں‬
‫گے ‪ .‬مہوش نے کہا چلو ٹھیک ہے میں کچھ سوچ کر آپ‬
‫کو بتا دوں گی ‪ .‬میں نے کہا ٹھیک ہے جب آپ کو مناسب‬
‫لگے مجھے بتا دینا ِپھر میں نے کہا مہوش جی آپ کو‬
‫ایک بات بتانی ہے میں نے جب آپ کو کل دیکھا تو آپ کو‬
‫دیکھ کر میرے دِل خوش ہو گیا تھا آپ واقعہ ہی بہت‬
‫خوبصورت ہیں آپ جسمانی لحاظ سے بھی بہترین ہیں تو‬
‫مہوش نے کہا آپ نے اتنی دیر میں میرے جسم کو بھی‬
‫اچھی طرح دیکھ لیا تھا ‪ .‬میں نے کہا ایسی بات بھی نہیں‬
‫ہے آپ کے اصل جسم کو تو ابھی تک نہیں دیکھا وہ تو‬
‫آپ جب موقع دیں گی تو شاید دیکھ ہی لوں لیکن آپ کا‬
‫جسم آپ کے کپڑوں کے اندر بھی کمال کا ہے آپ سڈول‬
‫اور ٹائیٹ جسم کی مالک ہیں آپ کا جسم کافی اچھی طرح‬
‫مینٹین ہے ‪ .‬مہوش نے کہا اچھا جی مجھے بھی تو بتا دیں‬
‫کے میرے جسم میں کون سی چیز آپ کو اچھی لگی ہے ‪.‬‬
‫تو میں نے کہا آپ کا پورا جسم ہی کمال کا تھا لیکن آپ کا‬
‫فرنٹ اور بیک کافی عیاں تھے جو کے کسی بھی عورت‬
‫کے جسم کو چار چاند لگا دیتے ہیں مہوش نے کہا مجھے‬
‫بھابی نے بتایا تھا کے آپ کو بیک انٹری بھی بہت پسند‬
‫ہے تو میں نے کہا ہاں ٹھیک کہا ہے انہوں نے لیکن میں‬
‫زبردستی کا قائل نہیں ہوں میں یہ کام مکمل رضامندی سے‬
‫کرتا ہوں اور اپنے پارٹنر کے ساتھ اچھی طرح کم سے کم‬
‫درددیئے ہوئے کرتا ہوں ‪ .‬مہوش نے کہا ویسے میں نے‬
‫آج تک وہاں سے نہیں کیا ہے لیکن آپ کو مل کر کچھ اور‬
‫ٹرائی کر لوں ِپھر َب ْعد میں شاید آپ کو آپ کی پسند کی چیز‬
‫کا موقع بھی دے دوں ‪ .‬میں نے کہا کوئی بات نہیں ہے‬
‫جیسے آپ کی مرضی جس طرح آپ کہو گی ویسا ہی ہو گا‬
‫میں نے کہا ِپھر کب ملنے کا موڈ ہے تو مہوش نے کہا‬
‫ابھی تھوڑا انتظار کریں مجھے کچھ سوچنے دیں میں آپ‬
‫کو ‪ 1‬یا ‪ 2‬دن تک بتا دوں گی ‪ِ .‬پھر کچھ دیر مزید باتوں‬
‫کے بات کال ختم ہو گئی ‪ .‬میں یونیورسٹی سے فارغ ہو کر‬
‫شام کو گھر آ گیا وہ دن نارمل روٹین کے مطابق گزر گیا‬
‫اگلے دن میں یونیورسٹی میں بیٹھا ہوا لیکچر لے رہا تھا‬
‫تو مجھے فوزیہ آنٹی کا ایس ایم ایس آیا کے فری ہو کر‬
‫مجھے کال کرنا میں نے او کے کر کے ایس ایم ایس کر‬
‫دیا ‪ .‬لیکچر ختم ہوتے ہی میں گراؤنڈ میں آ کر آنٹی کو کال‬
‫کی تو آنٹی نے کال پک کر کے سالم کر کے حال حوال‬
‫پوچھا میں نے سب خیریت کا کہا تو آنٹی نے کہا کا شی‬
‫بیٹا کل تم ‪ 10‬بجے صبح میری طرف چکر لگاؤ مجھے تم‬
‫سے بات کرنی ہے ‪ .‬میں نے کہا ٹھیک ہے آنٹی میں کل‬
‫آپ کی طرف چکر لگا لوں گا اور ِپھر کال ختم ہو گئی میں‬
‫اس دن یونیورسٹی سے فارغ ہو کر گھر جا رہا تھا اور‬
‫سوچ رہا تھا آنٹی کو اب کون سی بات کرنی ہے اگر وہ‬
‫میرے لیے تیار ہو گئی ہیں تو ان کو مجھے اب ڈائریکٹ‬
‫بات کرنی چاہیے تھی ‪ .‬لیکن ِپھر میں نے سوچا شاید آنٹی‬
‫نے کوئی بات یا میرے منہ بند کروا نے کے لیے کچھ اور‬
‫سوچا ہو میں نے سوچا چلو کل جا کر دیکھ لیتا ہوں آنٹی‬
‫کیا کہنا چاہتی ہیں ‪ .‬میں گھر آ کر كھانا وغیرہ کھا کر اپنی‬
‫یونیورسٹی کا تھوڑا کام تھا‬
‫مکمل کر کے سو گیا صبح ‪ 9‬بجے اٹھا اور تیار ہو کر‬
‫فوزیہ آنٹی کی طرف چال گیا میں فوزیہ آنٹی کے گھر پہنچ‬
‫کر اوپر والے پورشن کے بیل د ی تو تھوڑی دیر بَ ْعد آنٹی‬
‫نے ہی دروازہ کھوال اور مجھے کہا خاموشی سے اوپر آ‬
‫جاؤ میں اوپر چال گیا گھر میں اور کوئی نہیں تھا تھوڑی‬
‫دیر بَ ْعد آنٹی بھی آ گئیں اور پہلے کچن میں گینو وہاں سے‬
‫چائے کے ‪ 2‬کپ اٹھا کر لے آئی اور ایک مجھے دیا اور‬
‫ایک خود لے کر اپنے بیڈ پر بیٹھ کر پینے لگی میں‬
‫سامنے صوفے پر بیٹھ تھا ِپھر آنٹی نے کہا کا شی بیٹا میں‬
‫نے تمہاری بات پر کافی سوچا ہے لیکن میرا دِل اور دماغ‬
‫ِجازت نہیں دے‬ ‫مجھے تمھارے ساتھ یہ کام کرتے ہوئے ا َ‬
‫رہا ہے میں پہلے ہی فیصل کے ساتھ کر کے غلطی کر‬
‫چکی ہوں اِس لیے اب تمھارے ساتھ مطلب اپنے بھانجے‬
‫کے ساتھ مجھے تو سوچ کر بھی شرم آ رہی ہے ‪ .‬لیکن‬
‫بیٹا میں تمھارے لیے کسی اور کا بندوبست کر سکتی ہوں‬
‫‪ .‬میں نے کہا آنٹی جی آپ کی سب باتیں اپنی جگہ لیکن‬
‫مجھے کسی اور کے ساتھ کچھ نہیں کرنا ہے میں نے‬
‫اپنے دِل کی بات آپ کو اس دن بتا دی تھی جہاں آپ ہو‬
‫وہاں کوئی اور نہیں ہے ‪ .‬مجھے آپ کے ساتھ کرنا ہے‬
‫اگر آپ کا دِل نہیں ہے تو کوئی بات نہیں میں ِپھر بھی آپ‬
‫کا راز اپنے دِل میں رکھنے کو تیار ہوں لیکن اگر مجھے‬
‫آپ نے اپنے راز کے بدلے میں کچھ دینا ہے تو وہ آپ‬
‫خود کو مجھے دیں میں کسی اور سے نہ کچھ کروں گا نہ‬
‫ہی میرا دِل ہے باقی آپ کی مرضی ہے ‪ .‬آنٹی میری بات‬
‫سن کر تھوڑی دیر خاموش ہو گئی ِپھر کچھ دیر بَ ْعد بولیں‬
‫کا شی بیٹا مجھے میں ایسی کون سی با ت ہے جوتم‬
‫میرے اتنے دیوانے ہو تو میں نے کہا آنٹی جی یہ تو‬
‫مجھے بھی نہیں پتہ ہے لیکن میں نے جب آپ کو پورا‬
‫ننگا فیصل کے ساتھ دیکھا تھا تو میں اس دن سے آپ کا‬
‫دیوانہ ہو گیا تھا ‪ .‬باقی آپ کی مرضی ہے میں نے آپ کو‬
‫کہا تھا کے آپ مجھے ایک دفعہ موقع دو آپ فیصل کو‬
‫بھول جاؤ گی ‪ .‬آنٹی نے کہا اگر میں تمھارے ساتھ تعلق بنا‬
‫بھی لیتی ہوں تو ِپھر کل تم مجھے ِپھر کسی اور کا بھی‬
‫کہہ سکتے ہو جیسے فیصل اب مجھے بلیک میل کر کے‬
‫دوسروں کا کہتا ہے ‪ .‬میں نے کہا آنٹی جی وہ فیصل ہے‬
‫یہ کا شی ہے آپ خود اپنی مرضی سے مجھے کسی کے‬
‫ساتھ مزہ کروانا چاہتی ہیں تو میں کر لوں گا لیکن میں آپ‬
‫کو کسی اور کے لیے بلیک میل نہیں کروں گا مجھے پتہ‬
‫ہے وہ اپنی خالہ کو چود چکا ہے اور اب آپ کی بڑی بہن‬
‫کی بیٹی کے لیے بھی آپ کو بار بار تنگ کر رہا ہے لیکن‬
‫میری طرف سے بے فکر ہو جائیں میں آپ کو کم سے کم‬
‫بلیک میل نہیں کروں گا ‪ .‬آنٹی نے کہا کا شی بیٹا تم ایک‬
‫سمجھدار لڑکے ہو ‪ .‬ٹھیک ہے میں تمھارے ساتھ کرنے‬
‫کو تیار ہوں لیکن جب میں کہوں گی تب تم مجھے ملنے آیا‬
‫کرو گے مجھے بار بار تنگ نہیں کرو گے ‪ .‬میں نے کہا‬
‫آنٹی جی جب آپ کا دِل کرے گا میں آیا کروں گا ویسے بھی‬
‫آپ ایک دفعہ خدمت کا موقع دیں مجھے یقین ہے آپ پہلی‬
‫دفعہ کے َب ْعد خود ٹائم بنا کر مجھے بالیا کرو گی ‪ .‬آنٹی‬
‫نے کہا آج تو مشکل ہے آج مریم باجی نے کپڑے دھو نے‬
‫والی مشین اوپر چھت پر لگانی ہے اِس لیے بہت مشکل‬
‫ہے کل تم صبح ‪ 9‬بجے آ جانا آج تمھارے ماموں شام کو‬
‫کراچی جا رہے ہیں نازیہ اور فیصل ‪ 8‬بجے چلے جاتے‬
‫ہیں مریم باجی عام دنوں میں تھوڑا لیٹ اٹھتی ہیں فیصل‬
‫‪ 12‬بجے تک گھر واپس آ جاتا ہے تم ‪ 9‬بجے آ جانا ‪12‬‬
‫بجے تک ہمارے پاس کافی ٹائم ہو گا ‪ .‬میں نے کہا ٹھیک‬
‫ہے آنٹی جی میں کل ‪ 9‬بجے آ جاؤں گا لیکن اب کی بار‬
‫میں خالی ہاتھ نہیں جاؤں گا تو آنٹی میری بات سن کر ہنس‬
‫پڑی اور بولی کتنی جلدی ہے اپنی ما می کو چودنے کی‬
‫میں نے کہا آنٹی جی جب اتنا عرصہ آپ کو دیکھ کر آہ‬
‫بھری ہو اور ِپھر جب وہ پاس ہو کر بھی دور ہو تو جلدی‬
‫تو ہوتی ہے ‪ِ .‬پھر آنٹی نے مجھے اپنے مین دروازے کی‬
‫ایک چابی دے دی اور بولی کے کل صبح الک کھول کر‬
‫خود ہی اوپر آ جانا بیل نہیں بجانا ہو سکتا ہے تمہاری بیل‬
‫دینے سے مریم باجی نہ اٹھ جائیں اور ِپھر میں کچھ دیر‬
‫وہاں بیٹھ کر گھر آ گیا اور اور گھر سے ِپھر اپنی روٹین‬
‫کے مطابق یونیورسٹی چال گیا اور وہ دن بھی معمول کے‬
‫مطابق گزر گیا اگلی صبح میں جلدی اٹھ گیا اچھی طرح‬
‫اپنی انڈر شیو کی اور نہا دھو کر فریش ہو کر گھر میں‬
‫یونیورسٹی میں کسی ضروری کام کا بتا کر اپنا بیگ لے کر‬
‫موٹر بائیک پر گھر سے نکل آیا اور میں تقریبا ً ‪ 9:15‬پر‬
‫فوزیہ آنٹی کے گھر پہنچ گیا میں نے چابی سے آہستہ سے‬
‫دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا اور بغیر کوئی آواز کیے‬
‫ہوئے دروازہ بند کر اوپر چال گیا اوپر فوزیہ آنٹی کچن میں‬
‫تھیں مجھے دیکھ کر ایک سمائل دی اور آہستہ آواز میں‬
‫بولی کا شی بیٹا تم اندر بیڈروم میں بیٹھو میں تھوڑی دیر‬
‫میں کافی بنا کر آتی ہوں اور میں ِپھر آنٹی کے کمرے میں‬
‫آ کر آرام سے آنٹی کے بیڈ پر ٹیک لگا کر بیٹھ گیا تقریبا ً ‪5‬‬
‫منٹ بَ ْعد آنٹی ‪ 2‬کپ میں کافی بنا كے لے آئی ایک کپ‬
‫مجھے دیا اور ایک خود لے کر بیڈ کے دوسری طرف سے‬
‫ہو کر اوپر بیڈ پر آ کر بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گئی‬
‫اب میرے اور فوزیہ آنٹی کے درمیان کوئی ‪ 6‬انچ کا ہی‬
‫فاصلہ تھا ‪ .‬میں اور آنٹی کافی پینے لگے کافی کے ‪ 2‬سے‬
‫‪ 3‬سپ لگا کر آنٹی بولی کا شی بیٹا ِپھر تم نے پکا سوچ لیا‬
‫ہے کے اپنی ما می کو چودکر ہی رہو گے ‪ .‬میں آنٹی کی‬
‫بات سن کر ہنس پڑا اور بوال آنٹی جی میں زبردستی کا‬
‫قائل نہیں ہوں میں پیار سے اور عزت سے رلیشن میں رہ‬
‫کر کام کرتا ہوں آپ آج آزما لو گی تو مجھے امید ہے آپ‬
‫مجھے سے خود دوبارہ ملنے کا کہو گی آنٹی میری بات‬
‫سن کر مسکرا پڑی اور ِپھر کچھ دیر کے بَ ْعد ہم دونوں نے‬
‫کافی ختم کر لی آنٹی نے مجھ سے کپ لیا اور باہر کچن‬
‫میں چلی گئی ‪ 2‬منٹ بَ ْعد دوبارہ واپس آئی اور سیدھا‬
‫باتْرروم میں چلی گئی ‪ .‬میں نے اپنی شرٹ اُتار دی تھی اب‬
‫میں پینٹ اور بنیان میں تھا ‪ .‬تقریبا ً ‪ 2‬سے ‪ 3‬منٹ کے بَ ْعد‬
‫جب آنٹی باتھ روم سے باہر نکلی تو میں آنٹی کے روپ کو‬
‫دیکھ کر ہکا بقا رہ گیا کیونکہ آنٹی نے اپنے کپڑے اُتار‬
‫دیئے تھے وہ صرف اپنی برا اور انڈرویئر میں تھی اور‬
‫برا اور انڈرویئر ٹرانسپیرینٹ تھیں جس میں آنٹی کی پھدی‬
‫اور نپلز صاف عیاں تھے ‪ .‬اور آنٹی کا جسم واقعہ میں ہی‬
‫ایک سیکسی سڈول اور ُگداز جسم تھا ان کا جسم دیکھ کر‬
‫میرے منہ میں خود پانی آ گیا تھا آنٹی آ کر بیڈ پر بیٹھ گئی‬
‫اور مجھے بولی کا شی ابھی تک کپڑوں میں ہو میں نے‬
‫یہ سنا تو اپنی پینٹ کو فورا ً اُتار دیا اب میں صرف‬
‫انڈرویئر اور بنیان میں تھا انڈرویئر میں لنڈ نیم حالت میں‬
‫کھڑا ہو چکا تھا جس کو آنٹی نے بھی دیکھ لیا تھا اور ان‬
‫کی آنکھوں میں بھی چمک سی آ گئی تھی ‪ِ .‬پھر آنٹی‬
‫میرے ساتھ آ کر بیڈ گئی میں بیڈ پر ٹیک لگا کر ٹانگیں‬
‫سیدھی کر کے بیٹھ گیا‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪50‬‬
‫آنٹی اٹھ کے میری گود میں بیٹھ گئی اور میرے منہ کے‬
‫آگے اپنا منہ کر کے اپنی ُزبان نکال لی میں سمجھ گیا اور‬
‫آنٹی کی گردن میں اپنی بانہوں کو ڈال کر ان کی ُزبان کو‬
‫منہ میں لے لیا اور ُچوسنے لگا آنٹی کی ُزبان کا ایک‬
‫انوکھا ہی مزہ تھا آنٹی کے منہ سے ایک دِل کاش مہک‬
‫بھی آ رہی تھی جس کو میں محسوس کر نشہ سا آ ہو گیا‬
‫تھا آنٹی نے بھی اپنی بانہوں کو میری گردن میں ڈال کر‬
‫اپنے جسم کو میرے ساتھ جوڑ لیا تھا ‪ .‬آنٹی اپنی ُزبان کو‬
‫اپنے منہ کے رس سے بھگو کر میرے منہ کے اندر باہر‬
‫کر رہی تھی یہ مزہ مجھے زندگی میں مل رہا تھا ‪ .‬میں‬
‫نے آنٹی کی ُزبان کے ساتھ ساتھ ان کے ہونٹوں کا رس‬
‫بھی چوسنا شروع کر دیا تھا آنٹی کے گالبی ہونٹ کا ایک‬
‫الگ ہی رس تھا آنٹی کی ُزبان ُچوسنے کے ساتھ ساتھ‬
‫مجھے کسی فلیور کا ذائقہ محسوس ہو رہا تھا جو میرے‬
‫لیے نیا تجربہ تھا ‪ .‬آنٹی نے بھی میرے ہونٹوں کو ایک‬
‫الگ ہی اسٹائل میں چوس رہی تھی ان کے نرم مالئم ہونٹ‬
‫مجھے پھول سے بھی زیادہ نرم محسوس ہو رہے تھے‬
‫واقعہ آنٹی کے جسم کے انگ انگ میں نشہ تھا میں آنٹی‬
‫کی ُزبان کا اور ہونٹوں کا رس کافی دیر تک پیتا رہا آنٹی‬
‫کی سانسیں تیز ہو گئی تھیں ِپھر آنٹی نے خود ہی اپنی‬
‫ُزبان اور ہونٹوں کو مجھ سے آزاد کروایا اور تھوڑا‬
‫پیچھے ہو گئی میں نے ان کو دیکھا تو ان کی آنکھوں میں‬
‫سرخی اور خمار صاف نظر آ رہا تھا ‪ِ .‬پھر آنٹی وہاں سے‬
‫اٹھی اور پہلے اپنی برا کو اُتار کو اپنے گول موٹے موٹے‬
‫پنک نپلز والے مموں کو آزاد کر دیا آنٹی کے ممے ایک دم‬
‫کیسے ہوئے اور اور ان کی نپلز ایک دم کڑک ہو کر کھڑی‬
‫تھیں ‪ِ .‬پھر آنٹی نے اپنی پینتی کو بھی اُتار دیا آنٹی کی‬
‫پھدی کو دیکھ کر میں حیران رہ گیا آنٹی کی پھدی کسی‬
‫‪ 14‬سال کی لڑکی کی سیل پیک پھدی کی طرح تھی ‪ .‬ایسا‬
‫محسوس ہوتا تھا کے شاید آنٹی ایک ورجن لڑکی ہے میں‬
‫آنٹی کی پھدی کو دیکھ کر دنگ رہ گیا تھا ‪ .‬آنٹی نے بھی‬
‫میری آنکھوں کی حیرانگی تو دیکھ لیا تھا اور مسکرا کر‬
‫بولیں کا شی بیٹا کہاں کھو گئے اب تمھارے باری ہے‬
‫جلدی سے اپنا انڈر وئیر ا تارو میں نے بھی تھوڑا اوپر ہو‬
‫کر اپنا انڈر وئیر اُتار دیا میرا لن تو پہلے ہی آنٹی کی پھدی‬
‫کو دیکھ کر ایک دم ٹائیٹ ہو چکا تھا اور جھٹکے مار رہا‬
‫تھا آنٹی کی نظر جب میرے لن پر پڑی تو ان کی آنکھوں‬
‫میں ایک عجیب سی چمک سی آ گئی اور وہ بولیں کا شی‬
‫بیٹا واہ کیا با ت ہے تمھارا ہتھیار تو کافی جاندار ہے اب‬
‫آگے دیکھتے ہیں اِس کا رزلٹ کیا ہے ‪ .‬میں آنٹی کی بات‬
‫سن کر مسکرا پڑا اب میں اور آنٹی مکمل طور پر ننگے ہو‬
‫چکے تھے آنٹی نے کہا کا شی بیٹا کچھ لیکنگ یا سکنگ‬
‫کا پتہ ہے تو میں انجان بن گیا آنٹی نے کہا کبھی پھدی کو‬
‫چوسہ یا چا ٹا ہے تو میں نے کہا آنٹی جی کبھی کیا تو‬
‫نہیں ہے لیکن آپ کے لیے ٹرائی کر لیتا ہوں آنٹی نے کہا‬
‫تو ِپھر ٹھیک ہے تم سیدھا لیٹ جاؤ میں اپنی پھدی کو‬
‫تمھارے منہ کے پاس رکھوں گی تم اِس کو چاٹو تو میں‬
‫ان کی بات سن کر سیدھا لیٹ گیا آنٹی اپنی ٹانگوں کو پھیال‬
‫کر اپنی پھدی کو تھوڑا ہوا میں رکھ کر میرے منہ کے‬
‫پاس لے آئی اب میرے منہ اور آنٹی کی پھدی کے درمیان‬
‫‪ 1‬انچ کا ہی فاصلہ تھا میں نے پہلے تو آنٹی کی پھدی پر‬
‫کس کرنا شروع کر دیا پہلے پھدی کی ہونٹوں پر کس کی‬
‫پھر گانڈ کی سوراخ کے درمیان میں کس کی ِپھر آنٹی کی‬
‫گانڈ کی موری پر بھی کس کی جب آنٹی کی گانڈ کی موری‬
‫پر کس کی آنٹی کی تو منہ سے ایک سسکی نکل گئی میں‬
‫کچھ دیر تو تو گانڈ کی موری سے لے کر پھدی کے‬
‫ہونٹوں تک بس کس ہی کرتا رہا جس سے آنٹی کے منہ‬
‫سے ہلکی ہلکی سسکیاں نکل رہی تھیں ِپھر میں نے اپنی‬
‫ُزبان کو نکال کر پہلے آنٹی کی پھدی کی لیکنگ کرنا‬
‫شروع کیا آنٹی کی پھدی پر جب میری ُزبان لگی تو ان کے‬
‫جسم نے ایک جھٹکا سے کھایا لیکن میں آنٹی کی اپنی‬
‫ُزبان سے لیکنگ کر رہا تھا کچھ دیر پھدی کو چاٹنے کے‬
‫َب ْعد میں نے آنٹی کی گانڈ کی موری پر اپنی ُزبان کو لگا دیا‬
‫اور ان کی گانڈ کی موری کو چاٹنے لگا میری ُزبان لگتے‬
‫ہی آنٹی کا جسم جھٹکے کھانے لگا اور وہ کبھی اپنی گانڈ‬
‫کی موری کو کھول رہی تھی کبھی بند کر رہی تھی ‪ .‬اور‬
‫ان کے منہ سے آہ آہ آہ کی آوازیں نکل رہیں تھیں ‪ .‬میں‬
‫نے اپنی ُزبان کو آنٹی کی موری کے اندر بھی پھیر کر مزہ‬
‫دینا شروع کر دیا جس سے آنٹی نے میرے سر کو پکڑ کر‬
‫اپنی گانڈ کے نیچے دبانے لگی میں کافی دیر آنٹی کی گانڈ‬
‫کے سوراخ کو اپنی ُزبان سے چاتتا رہا ِپھر میں نے اپنے‬
‫ہاتھ سے آنٹی کی پھدی کے ہونٹوں کو کھوال اور اس میں‬
‫اپنی ُزبان کو گاا دیا آنٹی کے جسم نے ایک کافی تیز‬
‫جھٹکا مارا اور ان کے منہ سے ایک لمبی سے لذّت بھری‬
‫آواز نکالی م م م م آہ اور یہ دیکھتے ہی دیکھتے میں نے‬
‫اپنی ُزبان کو پھدی کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا میں‬
‫اپنی ُزبان کو پھدی کے کافی اندر تک لے کر جا رہا تھا‬
‫جس سے آنٹی کی سسکیاں پورے کمرے میں گونج راہیں‬
‫تھیں آہ آہ اوہ آہ اوہ اوہ آہ ممممم آہ آہ کا شی میرے جانی‬
‫اور تیز کرو آج اپنی آنٹی کی پھدی کو کھا جاؤ بہت ذلیل کیا‬
‫ہوا ہے اِس حرامزادی نے آہ آہ ممممم آہ اوہ آہ میں اپنی‬
‫ُزبان کو اب کافی تیزی کے ساتھ آنٹی کی پھدی کے اندر‬
‫باہر کر رہا تھا میرے کافی دیر سے آنٹی کی پھدی کو‬
‫چاٹنے سے ان کی ہمت جواب دے رہی تھی انہوں نے اپنی‬
‫پھدی کو میرے منہ پر رکھ دیا اور اپنی پھدی کو میرے‬
‫ُزبان کے اوپر رگڑ نے لگی اور میرے سر کو اپنے‬
‫ھاتھوں سے پکڑ کر اپنی پھدی پر زور زور سے رگڑ نے‬
‫لگی میں بھی اپنی ُزبان کو جتنا ہو سکا اندر باہر کر رہا‬
‫تھا تقریبا ً مزید ‪ 2‬منٹ کے بَ ْعد آنٹی کا پورا جسم کانپ رہا‬
‫تھا اور آنٹی کی پھدی جھٹکے مار مار اپنا گرم گرم الوا‬
‫میرے منہ کے اوپر چھوڑ رہی تھی ‪ .‬آنٹی کے منہ سے‬
‫ممممم آہ آہ اوہ آہ کی آواز نکل رہی تھی ‪ .‬آنٹی کی پھدی‬
‫نے کافی زیادہ مال نکاال تھا ِپھر آنٹی کچھ دیر بَ ْعد میرے‬
‫اوپر سے ہٹ کر میرے ساتھ ہی بیڈ پر لیٹ گئی اور لمبی‬
‫لمبی سانسیں لینے لگی پہلے میں اٹھ کر باتھ روم گیا اور‬
‫اپنا منہ ہاتھ دھو کر دوبار بیڈ پر آ کر آنٹی کے ساتھ ہی‬
‫لیٹ گیا کچھ دیر َب ْعد آنٹی اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی اور‬
‫اپنی صاف صفائی کر کے واپس بیڈ پر آ کر میرے ساتھ‬
‫لیٹ گئی آنٹی نے کہا کا شی بیٹا تم تو چھپے رستم نے ا ہو‬
‫تمہیں تو سب پتہ ہے آج تک کسی نے میرے پھدی کو اتنا‬
‫مزہ نہیں دیا ہے جتنا مزہ تم نے دیا ہے اور تمہارا گانڈ‬
‫کے اندر ُزبان پھیر نا تو مجھے پاگل کر رہا تھا ایسا مزہ‬
‫نہ فیصل نے دیا تھا نہ تمھارے ما مو ں نے دیا تھا ‪ِ .‬پھر‬
‫میں اور آنٹی کافی دیر باتیں باتیں کرتے رہے ِپھر آنٹی نے‬
‫کہا کا شی بیٹا ٹائم کافی ہو چکا ہے ابھی ہم کو اصلی مزہ‬
‫کرنا چاہیے میں نے کہا آنٹی جی میں تو تیار ہوں آنٹی نے‬
‫میرے لن کو پکڑ لیا اور بولی پہلے میں اِس چھوٹے شیر‬
‫کو تیار کروں گی ِپھر اپنی پھدی کی سیر کرواتی ہوں میں‬
‫نے کہا جیسے آپ کی مرضی آنٹی نے آگے ہو کر بیڈ کے‬
‫ساتھ دراز میں رکھی ہوئی کریم ٹائپ چیز نکالی لیکن اس‬
‫پر کچھ فروٹس کی شکل بنی ہوئی تھی مجھے خود سمجھ‬
‫نہ آئی یہ کیا چیز ہے آنٹی نے اس میں سے جیلی ٹائپ کی‬
‫چیز نکال کر میرے لن پر مل دی ِپھر کریم کو ایک سائڈ پر‬
‫رکھ کر پہلے میرے لن کی ٹوپی پر اپنی ُزبان کو پھیرا اور‬
‫وہ جیلی کو چاٹا اور ِپھر میرے طرف دیکھ کر مجھے‬
‫آنکھ مار دی ِپھر آنٹی نے آہستہ آہستہ میرے پورے لن کو‬
‫اپنے منہ میں لے لیا اور اس کے ارد گرد اپنی ُزبان پھیر‬
‫نے لگی آنٹی کی ُزبان کی گرفت میرے لن پر کافی مضبوط‬
‫تھی وہ ساتھ ساتھ اس جیلی کو کھا رہی تھی اور ساتھ‬
‫ساتھ لن کی بھی چوس رہی تھی میرے لیے یہ بھی نیا‬
‫تجربہ تھا آنٹی نے تقریبا ً ساری جیلی صاف کر دی تھی‬
‫لیکن وہ میرے لن کو اپنے منہ کے اندر باہر کر بہت ہی‬
‫گرم جوشی کے ساتھ چوس رہی تھی آنٹی کے منہ کی تشا‬
‫میں اپنے لن پر اچھی طرح محسوس کر سکتا تھا ان کا‬
‫میرے لن پر ُزبان کو گول گول گھوما کر چوپا لگانا میرے‬
‫لن کے اندر ایک نشہ سا بھر رہا تھا ‪ .‬آنٹی کے ‪ 5‬منٹ کے‬
‫چو پوں نے میرے لن کو لوہے کی طرح ٹائیٹ کر دیا تھا‬
‫ِپھر آنٹی نے خود ہی میرے لن کو آزاد کر دیا اور مجھے‬
‫آنکھ مار کر بولیں کا شی میرے جانی اب یہ میرے پھدی‬
‫کی سیر کے لیے بالکل تیار ہے اور آنٹی میرے سامنے‬
‫گھوری اسٹائل میں ہو گئی اور بولی کا شی بیٹا مجھے اِس‬
‫اسٹائل میں پھدی مروانہ بہت اچھا لگاتا ہے اِس اسٹائل‬
‫میں لن پورا جڑ تک محسوس ہوتاہے میں آنٹی کی بات‬
‫سن کر آنٹی کے پیچھے آ گیا آنٹی نے ہاتھ پیچھے کر کے‬
‫میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور ِپھر اپنی پھدی کے منہ‬
‫پر رکھ کر بولی کا شی بیٹا اِس کو اندر دھکا دو لیکن پورا‬
‫ایک ساتھ اندر نہیں کرنا تمہارا لمبا اور موٹا ہے میری‬
‫پہلی دفعہ میں ہی پھاڑ دے گا ‪ .‬میں نے لن کو ایک جھٹکا‬
‫مارا جو زیادہ زور کر نہیں تھا جس سے میرے لن کا ٹوپا‬
‫رنگ تک آنٹی کی پھدی کے اندر گھس گیا آنٹی کے منہ‬
‫سے ایک ہلکی سی چیخ نکالی ہا اے اور میری طرف‬
‫دیکھ کر بولی اتنا زور کا جھٹکا نہ مارو پلیز میں نے آگے‬
‫سے آنکھ مار دی ِپھر میں نے کچھ دیر رک کر اپنے لن‬
‫کو آہستہ آہستہ اندر کرنا شروع کر دیا آنٹی اپنی پھدی کو‬
‫کبھی ٹائیٹ کر رہی تھی کبھی ڈھیال کر رہی تھی میرا تقریبا ً‬
‫آدھا لن آنٹی کی پھدی کے اندر جا چکا تھا‬
‫‪Last Episode.‬‬
‫پھدیوں کے مزے‬
‫قسط نمبر ‪51‬‬
‫تھا ِپھر میں وہاں تک رک گیا اور کچھ دیر رکنے کے بَ ْعد‬
‫میں نے آنٹی کو کمر سے پکڑ کر ایک فل زور سے‬
‫جھٹکا مارا اور اپنا پورا ‪ 6‬انچ سے بڑا لن آنٹی کی پھدی‬
‫کے اندر جڑ تک اُتار دیا مجھے آخر میں کسی چیز کے‬
‫ساتھ میرے لن نے جا کر تکڑ ماری تھی ‪ .‬میرا یہ جھٹکا‬
‫بہت زور کا تھا جس کو آنٹی برداشت نہ کر سکی اور ان‬
‫کو منہ سے ایک زور دَر چیخ نکلی ہا اے نی میری ماں‬
‫میں مر گئی آنٹی کو واقعہ ہی بہت تکلیف ہوئی تھی کیونکہ‬
‫آنٹی کے آخری حصے تک جا کر میرے لن نے تکڑ ماری‬
‫تھی ‪ .‬تکلیف تو ہونی ہی تھی میں پورا لن اندر اُتار کر‬
‫کافی دیر تک کچھ نہ کیا اور ِپھر جب آنٹی نے بھی کافی‬
‫دیر کے َب ْعد اپنی پھدی کو ڈھیال چھوڑا تو میں سمجھ گیا‬
‫اب شاید آنٹی کی تکلیف بہتر ہوئی ہے ‪ .‬میں نے آہستہ‬
‫آہستہ اپنے لن کو آنٹی کی پھدی کے اندر باہر کرنا شروع‬
‫کر دیا آنٹی کی پھدی کی اندرونی دیواروں نے میرے لن کو‬
‫کافی جڑک کر رکھا ہوا تھا مجھے پتہ تھا ابھی آہستہ‬
‫آہستہ کرنا ہی بہتر ہے اور میں آرام آرام سے لن کو اندر‬
‫باہر کر رہا تھا ‪ .‬میں تقریبا ً ‪ 5‬منٹ تک آرام آرام سے کر‬
‫رہا تھا ِپھر کچھ دیر بَ ْعد میں نے دیکھا آنٹی اپنی گانڈ کو‬
‫حرکت دے کر آگے پیچھے کر رہی ہے تو میں نے اب‬
‫سمجھ گیا تھا کے اب آنٹی کو مزہ آنے لگ پڑا ہے اور‬
‫ِپھر میں نے بھی اپنی سپیڈ کو تیز کر دیا میں اپنے لن کو‬
‫تیز تیز اندر باہر کرنے لگا آنٹی بھی گانڈ کو بہت مزے‬
‫سے آگے پیچھے کر رہی تھی کچھ دیر میں ہی آنٹی نے‬
‫اپنی سپیڈ کو خود ہی تیز کر دیا اور میری سپیڈ کے حساب‬
‫سے گانڈ کو آگے پیچھے کر کے لن کو اندر باہر لینے لگی‬
‫اور آنٹی کے منہ سے لذّت بھری آوازیں نکلنا شروع ہو‬
‫گئیں تھیں ممممم آہ آہ اوہ آہ آہ اوہ آہ اوہ کا شی میری‬
‫جان میرے بھانجے اپنی ما می کو اور زور سے چودو نہ‬
‫جان اور تیز تیز کرو نہ آہ آہ آہ اوہ آہ ممممماح آہ اوہ آنٹی‬
‫کی سسکیاں کمرے میں اونچی اونچی گونج رہی تھیں میں‬
‫تیز تیز دھکے لگا رہا تھا میں ساتھ ساتھ آنٹی کے گانڈ پر‬
‫تھپڑ بھی مار رہا تھا جس سے آنٹی کی سسکیاں بھی تیز‬
‫ہو جاتی تھیں اور آنٹی اپنی پھدی کو بھی ٹائیٹ کر لیتی‬
‫تھی مزید کچھ دیر میں آنٹی کا جسم ِپھر کانپنے لگا اور‬
‫جھٹکے مارنے لگا میں سمجھ گیا تھا کے آنٹی کی پھدی‬
‫نے اپنا رس نکالنا شروع کر دیا اور ِپھر کچھ ہی دیر میں‬
‫مجھے آنٹی کا گرم گرم الوا اپنے لن پر گرتا ہوا صاف‬
‫محسوس ہو رہا تھا ‪ .‬آنٹی کا جسم بدستور جھٹکے مار رہا‬
‫تھا اور آنٹی کے منہ سے عجیب عجیب سی آوازیں گھوں‬
‫گھوں کی آوازیں نکل رہی تھیں ‪ .‬آنٹی کا مال نکلنے کی‬
‫وجہ سے پھدی کے اندر کا کام بہت زیادہ گرم اور گھییال‬
‫پن بن چکا تھا اور میرا لن پچ پچ کی آواز کے ساتھ‬
‫اندیرباہر ہو رہا تھا میں پہلے گھٹنوں کے بل ہو کر آنٹی کو‬
‫چودڑرہا تھا ِپھر میں نے اپنے آپ کو پاؤں کے بل کھڑا‬
‫کیا اور اپنی پوری طاقت سے آنٹی کی پھدی کے اندر‬
‫جھٹکے مارنے شروع کر دیئے اور میں نے مزید ‪ 2‬سے‬
‫‪ 3‬منٹ کے طوفانی جھٹکوں کے بَ ْعد اپنے لن کا مال آنٹی‬
‫کی پھدی کے اندر چھوڑ دیا میرا آج ڈھیر سارا مال نکال‬
‫تھا میں کافی دیر تک اپنی منی چھوڑ ٹا رہا ِپھر جب میں‬
‫لن نے آخری قطرہ بھی نکال دیا تو میں نے لن کو پھدی‬
‫سے باہر نکال کر آنٹی کے ایک سائڈ پر ہو کر لیٹ کر‬
‫حانپنے لگا آنٹی بھی الٹے منہ لیٹ کر لمبی لمبی سانسیں‬
‫لینے لگی کافی دیر بَ ْعد جب ہماری سانسیں بَحال ہوئی تو‬
‫آنٹی نے کہا کا شی بیٹا آج تو تم نے میری بس کرا دی ہے‬
‫میں سوچ رہی تھی آج تم سے پھدی اور گانڈ دونوں میں‬
‫لن ڈلوا لوں گی لیکن تم نے تو میری پھدی میں ہی میری‬
‫بس کروا دی ہے اِس لیے آج میں تھک گئی ہوں ِپھر کسی‬
‫دن تمہیں اپنی گانڈ کا مزہ دوں گی میں نے کہا ٹھیک ہے‬
‫آنٹی جیسے آپ کی مرضی ِپھر میں پہلے اٹھا اور باتھ روم‬
‫میں جا کر نہا لیا اور فریش ہو کر باہر نکال اور تیار ہو کر‬
‫ِجازت لے کر میں یونیورسٹی کے لیے نکل آیا‬ ‫آنٹی سے ا َ‬
‫کیونکہ فیصل کے آنے کا بھی ٹائم ہو گیا تھا اِس لیے میں‬
‫اس کے آنے سے پہلے ہی وہاں سے نکل کر یونیورسٹی‬
‫چال گیا ‪.‬‬
‫‪The End………………..‬‬

You might also like