زندگي کا سفر تھو&#

You might also like

Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 127

‫‪1‬‬

‫زندگي کا سفر تھوڑی حقیقت تھوڑا افسانہ‬

‫سب سے پہلے میں تمام لکھاریوں کو سالم پیش کرتا ہوں۔۔ جو ہماری انجوائےمینٹ کے‬
‫لیے اپنا وقت لگاتے ہیں اور لکھتے ہیں۔۔ اس چیز کا اندازہ مجھے یہ کہانی لکھتے ہوا۔۔‬
‫جن سطور کو پڑھتے ہم پانچ منٹ لگاتے ہیں۔۔ ان کو لکھنے میں کتنی محنت اور توانائی‬
‫لگتی ہے۔۔ یہ ایک لکھاری ہی سمجھ سکتاہے۔۔۔ اس کہانی کو لکھنے سے پہلے میں نے‬
‫کبھی اردو فونٹ میں ایک پوری الئین بھی نہیں لکھی تھی۔۔ اور مجھے امید بھی نہیں تھی‬
‫کہ میں اتنا لکھ سکوں گا۔۔ لیکن جب لکھنا شروع ہوا تو لکھتا ہی چال گیا۔۔ اور سوچ لیا کہ‬
‫اس کو مکمل کر کے ہی اپ لوڈ کرونگا۔۔ تاکہ پڑھنے والے اپڈیٹ کے لیے بےچین ہی نہ‬
‫ہوں۔۔ یہ الگ بات ہے کہ پتہ نہیں یہ کہانی اپڈیٹ کئے جانے کے قابل ہے بھی یا نہیں۔۔‬
‫اب جو بھی ہے اور جیسی ہے۔۔ آپکی خدمت میں حاضر ہے۔۔ یہ کہانی کچھ حقیقی ہے‬
‫اور کچھ میرے تصورات ہیں۔۔ جو اب تک حقیقت میں تبدیل نہیں ہو سکے۔۔ لیکن کوشیش‬
‫جاری ہے۔۔ کبھی نہ کبھی پورے ہو ہی جائیں گے۔۔۔‬
‫میری پہلی کوشیش ہے تو امال کی درستگي کے بجاے کہانی کو انجواے کریں۔۔‬
‫کہانی شروع کرنے سے پہلے اپنا تعارف کروا دوں۔۔ نام ہے شیراز‪ ,‬عمر ہے ‪ 82‬سال۔۔‬
‫جسماني طور پر مضبوط اور مناسب وزن کے ساتھ دراز قد بھی ہوں اور رنگت صاف‬
‫ہے۔۔ سیکس کا تعارف میرے ساتھ بھی اسی طرح ھوا جیسے عموما ہم سب کا ھوتا‬
‫ہے‪ ...‬جي ھاں کسی دوست کي وجہ سے‪ ..‬اب عمر کے اس حصے میں بس سوچ سوراخ‬
‫سے شروع ہوتي ہے اور سوراخ پر ہی ختم ہوتي ہے کہ بس کوئی نرم گرم سا سوراخ ھو‬
‫اور میرا ہتھیار ہو۔۔۔ خیر بات ہو رہی تھی دوست کی۔۔ تو اس وقت میں کوئی ‪ ۸‬ویں کالس‬
‫میں ہوں گا۔۔ جب میں نے محسوس کیا کہ میرے کچھ دوست بریک کے وقت اپنا الگ‬
‫گروپ بنا کر کھڑے ہوتے ہیں۔۔۔ اور راز و نیاز کی باتیں چل رہی ہوتی ہیں۔۔۔ اور جب‬
‫میں پاس جاتا ہوں تو سب خاموش ہو جآتے ہیں۔۔۔ پہلے تو میں اپنا وہم سمجھا۔۔۔ لیکن کچھ‬
‫‪2‬‬

‫ہی دنوں میں یہ وہم یقین میں بدل گیا۔۔۔ شاید میں اس بات کو اتنی اہمیت نہ دیتا ۔۔۔ اگر اس‬
‫گروپ میں میرا بہت قریبی دوست سلیم بھی شامل نہ ہوتا ۔۔۔۔ سلیم میرا ہمسایہ بھی تھا اور‬
‫کالس فیلو بھی تھا۔۔ ہم سکول بھی اکٹھے آتے جآتے تھے۔۔۔ اور سکول کے بعد بھی زیادہ‬
‫تر ایک دوسرے کے گھر پائے جآتے تھے۔۔۔ کہنے کو وہ مجھ سے بس ‪ ۱‬سال بڑا تھا ۔۔۔۔‬
‫لیکن میرے پر رعب ایسے ڈالتا تھا جیسے ‪ ۱۱‬سال کا فرق ھو۔۔۔ مجھے اس بہن چود پر‬
‫زیادہ غصہ تھا ۔۔۔۔۔ کہ سارہ دن مجھے بہن پیش کرتا ہے ۔۔۔ اور سکول جا کر دوسروں‬
‫کی گانڈ میں گھس جاتا ہے۔۔ اور جب میں سب پر غصہ کرتا ہوں۔۔۔ کہ مجھ سے چھپ کر‬
‫باتیں کیوں کرتے ہو۔۔۔ تو سب کو منع بھئ یہی بہن چود کرتا ہے ۔۔۔ کہ شیراز ابھی چھوٹا‬
‫ہے اسکو کچھ نہیں بتانا۔۔۔ جب یہ سب میری برداشت سے باہر ہو گیا۔۔۔ تو ایک دن سکول‬
‫سے واپسی پر میں سلیم سے لڑ پڑا۔۔۔ کہ یہ کیا بہن یکی لگائی ہوئی ہے ۔۔۔ یا تو آج‬
‫مجھے بات بتا ۔۔۔۔ یا آج سے تیری میری دوستی ختم ۔۔۔ اس نے مجھے پھر سمجھانے کی‬
‫کوشیش کی کہ تھوڑے بڑے ہو جاو پھر بتا دوں گا۔۔۔ میں نے کہا جا دفع ہو اور آج کے‬
‫بعد اپنی شکل نہ دیکھانا۔۔۔ سلیم نے جب دیکھہ میں زیادہ تپ گیا ہوں۔۔ تو بوال۔۔۔ اچھا یار‬
‫غصہ نہ کر شام کو گھر پر بات کرئیں گے۔۔۔ میں نے کہا وعدہ ۔۔۔ وہ بوال پکا وعدہ ۔۔۔۔‬
‫اور ہم گھر کی طرف چل پڑے ۔۔۔ شام کو میں وقت سے پہلے اس کے گھر پہنچ گیا ۔۔۔ وہ‬
‫الونج میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رھا تھا ۔۔۔ اور اس کی امی الونج کے ساتھ کچن میں تھیں۔۔۔‬
‫میں نے آنٹی کو سالم کیا اور سلیم کے پاس جاتے ہی کہا۔۔۔ چل شروع ہوجا اور بتا کیا‬
‫چکر ہے؟ اس نے مجھے گھوری ڈالی ۔۔۔ اور بوال۔۔۔ چل چھت پر چلتے ہیں ۔۔۔ تو کیا‬
‫ادھر ماما کے سامنے ہی شروع ہو گیا ہے۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ اچھا یار سوری ۔۔ چل چھت‬
‫پر چلتے ہیں۔۔ اور ہم اوپر آ گئے۔۔۔ سلیم بوال ۔۔۔ اسی لیے میں تجھے نہیں بتانا چاہ رہا تھا‬
‫۔۔۔ کہ تجھے عقل ہے کوئی نہیں کہ کونسی بات کدھر کرنی ہے۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ اچھا یار‬
‫سوری کیا تو ہے ۔۔۔ چل اب بتا بھی دے ایسی کونسی بات ہے جو کسی کے بھی سامنے‬
‫نہیں ہو سکتی۔۔۔ ؟؟ سلیم بوال ۔۔۔ پہلے وعدہ کر کیسی سے بھی یہ باتیں نہیں کرے گا۔۔۔‬
‫میں نے کہا پکا وعدہ ۔۔۔ سلیم سرگوشی میں بوال۔۔۔ تجھے پتہ ہے کہ بچہ کیسے ہوتا ہے؟‬
‫میں بوال نہیں مجھے نہیں پتا۔۔۔ وہ اپنی لولی کی جگہہ ہاتھ رکھ کربہت سنجیدہ شکل بنا‬
‫کر بوال۔۔ یہ جدھر ہماری نونو ہوتی ہے ۔۔۔ اس جگہہ پر لڑکیوں کا سوراخ ہوتا ہے ۔۔۔‬
‫اور شادی کے بعد جب لڑکا اپنی نونو لڑکی کے سوراخ میں ڈالتا ہے تو بچہ ہوتا ہے۔۔۔‬
‫میں بوال۔۔۔ چل جھوٹا۔۔۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ ہمارے ماما بابا اتنا گندہ کام کسے کر‬
‫سکتے ہیں؟ سلیم بوال الو ایسا ہی ہوتا ہے۔۔ اور ایسا سب کرتے ہیں۔۔۔ میں نے کہا تم کو‬
‫‪3‬‬

‫کس نے بتایا؟ ظفر نے۔۔۔ سلیم نے بڑی کالس کے ایک لڑکے کا نام لیا۔۔۔ جس سے سلیم‬
‫کی دوستی تھی ۔۔۔ پھر سلیم بوال۔۔۔ اصل بات تو سن لے۔۔۔ میں نے کہا وہ کیا؟ سلیم بوال۔۔۔‬
‫ظفر کہتا ہے کہ لڑکی کے سوراخ میں ڈالنے کے لیے نونو کو بڑا اور پکا کرنا پڑتا‬
‫ہے۔۔۔ اسکے لیے روزانہ نونو کی تیل سے مالیش کرنی ہوتی ہے ۔۔۔ تم اب بڑے ہو رہے‬
‫ہو۔۔۔ ابھی سے مالش نہ شروع کی تو تمہاری نونو کچی رہ جاے گی۔۔۔ اور بچہ نہیں ہوگا‬
‫۔۔۔ میں نے سلیم سے حیران ہو کر پوچھا ۔۔۔۔ تو تم نے مالش شروع کر دی ہے؟ وہ بوال‬
‫ہاں تو اور کیا ۔۔۔۔ میرا تو اب پکا بھی ہونا شروع ہو گیا ہے۔۔۔ میں ناراضگی سے بوال۔۔۔‬
‫اور مجھے بتایا بھی نہیں۔۔۔ سلیم بوال۔۔۔ اب بتا تو رہا ہوں ۔۔۔۔ تم بھی شروع کر دو۔۔۔ میں‬
‫بوال۔۔۔۔ مجھے تو مالیش کرنی بی نہیں آتی ۔۔۔ سلیم بوال ۔۔۔ ٹھرو میں کر کے دیکھاتا ہوں‬
‫۔۔۔ تم ادھر رکو میں تیل لیےکرآیا۔۔۔ اور بھاگتا ہوا نیچے چال گیا ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد واپس‬
‫آیا ۔۔۔۔ اور پینٹ کی جیب سے تیل کی بوتل نکالی ۔۔۔ سلیم کا گھر ڈبل سٹوری تھا ۔۔۔ اور‬
‫ارد گرد والے قریبی گھر سنگل سٹوری ۔۔۔ اس لیے سلیم کی چھت پر کسی کی نظر نہیں‬
‫پڑ سکتی تھی ۔۔۔ بوتل نکال کر ۔۔۔ سلیم نے اپنی پینٹ اتاری ۔۔۔ اسے ننگا دیکھ کر مجھے‬
‫بڑی شرم آئی ۔۔۔ لیکن مالیش سیکھنا بھی ضروری تھا ۔۔۔ تو میں اسکو دیکھنے لگ گیا۔۔۔‬
‫سلیم کی نونو لٹک رہی تھی ۔۔۔ اس نے نونو پر تیل ڈاال ۔۔۔ اور مسلنہ شروع کیا۔۔ اسکی‬
‫نونو کھڑی ہو گئ ۔۔۔ سلیم نے فخر سے میری طرف دیکھا اور بوال ۔۔۔ جب ایسے کھٹرا‬
‫ہو جائے ۔۔۔ توہاتھ پر تیل لگا کر ۔۔۔ اس کا سوراخ بنا کر۔۔۔ اس میں نونو ایسے آگے‬
‫پیچھے کرتے ہیں ۔۔۔ یہ کہہ کر وہ اپنا ہاتھ اپنی نونو پر چالنے لگا ۔۔۔ اس کو ایسا کرتے‬
‫دیکھ کر ۔۔۔۔ میرا دل بھی مچلنا شروع ہو گیا ۔۔۔ اور میری نونو اکڑنے لگ گئی ۔۔۔ یہ‬
‫محسوس کرکے میں سلیم کو بڑے جوش سے بوال۔۔۔ اوے ۔۔۔ میرا کھڑا ہو بھی گیا ہے۔۔۔‬
‫سلیم بوال ۔۔۔ جلدی سے تیل ڈال اور مالش شروع کر دے ۔۔۔ میں نے بھی اپنی پینٹ اتاردی‬
‫۔۔۔ اور اپنی نونو دیکھی جو سخت ہوی تھی ۔۔۔ میں نے سلیم کی طرح اس پرتیل ڈاال ۔۔۔‬
‫اور ہاتھ چالنا شروع کیا ۔۔۔ یہ تھی میری زندگی کی پہلی مٹھ۔ ۔۔ جو میں مزہ لینے کی‬
‫بجائے نونو کو بڑا اور پکا کرنے کے لیے لگا رہا تھا ۔۔۔ مجھے تب پتہ بھی نہیں تھا کہ‬
‫اب یہ کبھی ناں رکنے واال سلسلہ شروع ھو گیا ہے۔۔۔ خیر اب میں دوبارہ اس گروپ کا‬
‫حصہ بن گیا ۔۔ جس میں روزانہ نونو کو پکا اور بڑا کرنے پر باتیں ہوتی تھیں ۔۔۔ اور سب‬
‫اپنے تجربے بتاتے تھے۔۔۔ وقت گزرا ۔۔۔۔ میں اور سلیم اپنی اپنی نونو پکی کرتے رہے۔۔۔‬
‫اس دوران پہلی دفع جب سلیم کی سفید گاڑھی منی نکلی ۔۔۔۔ تو اسے پہلی دفع مٹھ مارنے‬
‫کا مزا آیا ۔۔۔ اسے ظفر نے پہلے ہی منی کا بتایا ھوا تھا ۔۔۔ کہ جب سفید مادہ نکلنا شروع‬
‫‪4‬‬

‫ھو جائے ۔۔۔ سمجھ تیری نونو پکی ھو کر لن بن گئ ہے۔۔۔۔ اس لیے منی نکلتی دیکھ کر‬
‫سلیم بڑا خوش ہوا۔۔۔ اگلی صبح جلدی میرے گھر آیا ۔۔۔ بڑے جوش سے مجھے خبر دی ۔۔۔‬
‫کہ اسکی نونو اب سے لن ہے۔۔۔۔۔ سکول میں بریک ٹائم اس خوشی میں سلیم نے سارے‬
‫گروپ کو بوتلیں پالئیں۔۔۔ آخر اس گروپ میں سب سے پہلے اسکی نونو پکی ھو کر لن‬
‫بنی تھی۔۔۔ مجھ سمیت باقی سب ابھی کچی نونو والے تھے۔۔۔ شام کو سلیم کی چھت پر جا‬
‫کر میں اسکے پیچھے پڑ گیا۔۔۔۔ مجھے منی دیکھنی ہے۔۔۔ آپس میں ہمارے شرم تو ہے‬
‫کوئی نہیں تھی۔۔۔ وہ فورا تیل الیا۔۔۔ پینٹ اور انڈر ویر اتارا۔۔۔ لن کو پکڑا۔۔۔ تیل ڈاال۔۔۔ اور‬
‫شروع ھو گیا۔۔۔ اسکے اور میرے لن کا سائز برابر ہی تھا۔۔ بلکہ میرا موٹا تھوڑا زیادہ‬
‫ہی تھا۔۔۔ سلیم شروع تھا۔۔۔ آخر کار تھوڑی دیر بعد۔۔۔ وہ چھوٹنے کے قریب ہوا تو۔۔۔ منہ‬
‫سے اسکے عجیب آوازیں نکلنا شروع ہوی۔۔۔ رنگ اسکا الل ہو گیا۔۔۔۔ میں اسکی حالت‬
‫دیکھ کر ڈر گیا۔۔۔ ادھر وہ چھوٹنا شروع ہوگیا۔۔۔ اور اس کی منی کے فوارے نکلنے لگے‬
‫۔۔۔ اور اس حرامی نے اپنے لن کا رخ میری طرف کر دیا۔۔۔ جس کی وجہ سے اس کی‬
‫منی کے کچھ قطرے میرے ہاتھ پر گرے۔۔۔ اور میں نے اس کی ماں بہن ایک کرنی‬
‫شروع کر دی ۔۔۔۔ جبکہ وہ بہن چود میری حالت دیکھ کر قہقہے لگاتا رہا۔۔۔ میں غصے‬
‫سے بوال۔۔۔ یہ کیا بہن یکی کی ہے۔۔۔۔ سلیم ہنستے ہوئے بوال۔۔۔ بیٹا بڑا شوق تھا تجھے منی‬
‫نکلتی دیکھنے کا ۔۔۔ لے اب غور سے جی بھر کر دیکھ لے۔۔۔۔ میں نے جلدی سے چھت‬
‫پر لگی ٹوٹی کی طرف دوڑ لگائی اور رگڑ رگڑ کر اپنے ہاتھ دھوئے۔۔۔۔ اور سلیم کی‬
‫طرف دیکھا ۔۔۔ وہ اپنی پینٹ کی جیب میں سے ٹشو پیپر نکال کر اپنا لن صاف کر رہا‬
‫تھا۔۔۔۔ میں نے کہا بہن چود تو پورا انتظام کرکے آیا ہے۔۔۔ وہ ہنس کر بوال۔۔۔ لن رکھنا ہے‬
‫تو انتظام بھی سارے ہونے چاہے۔۔۔ میں نے سلیم سے پوچھا۔۔۔ اچھا منی نکالتے کیا بہت‬
‫درد ہوتا ہے ۔۔؟ اس نے کہا۔۔۔ نہیں بلکل بھی نہیں ہوتا۔۔۔ کیوں ۔۔۔؟ میں نے کہا۔۔ پھر تم وہ‬
‫عجیب عجیب آوازیں کیوں نکال رہے تھے؟ اورتمہارا رنگ بھی اتنا الل کیوں ھو رھا‬
‫تھا۔۔؟ سلیم بوال۔۔۔ بہن چود ۔۔۔ وہ آوازیں تو مزے کی وجہ سے نکل رہیں تھیں۔۔۔ اف‬
‫تجھے کیا بتاوں۔۔۔ جب تیرا وقت آئییگا۔۔۔ تب تجھے پتہ لگےگا۔۔۔۔ اس کے ‪ ۴،۳‬مہنے بعد‬
‫۔۔۔۔ دن رات کی مالش سے۔۔۔ آخر وہ دن آ ھی گیا۔۔۔۔ میں واش روم میں شاور کے نیچے‬
‫کھڑا نیم گرم پانی سے نہا رہا تھا۔۔۔۔ پانی لن پر گرنے سے آج عجیب مزہ آ رہا تھا ۔۔۔ ایسا‬
‫مزہ پہلے کبھی نہ آیا تھا۔۔۔۔ میں نے شاور فل کر دیا اور مکسر سے گرم پانی زیادہ کرنا‬
‫شروع کیا۔۔۔ ادھر تک کہ قابل برداشت رہے۔۔۔ میرا لن فل ٹائٹ ہوا کھڑا تھا۔۔۔ اس پر شاور‬
‫سے تیز اور گرم پانی گر رہا تھا۔۔۔ میں نے لن کو پکڑ کر ہالنا شروع کیا۔۔۔ اور ایک نئی‬
‫‪5‬‬

‫دنیا میں پہنچ گیا۔۔۔۔ میں جتنا ہالتا ۔۔۔ اتنا مزاہ آتا۔۔۔ آہستہ آہستہ میں اپنی سپیڈ بڑھاتا ہی‬
‫چال گیا۔۔۔ یہاں تک کے مجھے لگنے لگا ۔۔۔۔ کہ میری ساری جان میرے لن میں آ گئی‬
‫ہے۔۔۔ میری آنکھیں خود با خود مزے سے بند ہو گئیں۔۔۔ اور میرے لن نے پہلی منی کے‬
‫فوارے نکل دئے۔۔۔۔۔ اس کے بعد مجھے ایسا سکون مال۔۔۔ کہ اس کے بعد کی ساری‬
‫مٹھیں۔۔۔ وہ سکون ڈھونڈتے مارئیں لیکن وہ سرور نہیں مال ۔۔۔ خیراب میں بھی پکے لن کا‬
‫مالک بن چکا تھا۔۔۔۔ وقت گزرا میٹرک میں پہنچ کر مجھے اپنا الگ کمرہ مل چکا تھا۔۔۔‬
‫اور پڑھائی کے بہانے کمپیوٹر بھی کمرے میں آ چکا تھا۔۔۔ اب سلیم اور میں مٹھیں‬
‫مارنے کے عالوہ کمپیوٹرپر گیمزبھی کھلتے تھے۔۔۔۔ ان دنوں سلیم کا ایک نیا دوست بنا۔۔۔‬
‫جس نے سلیم کو ٹریپل ایکس مویز کا بتایا۔۔۔ اور سلیم نے مجھے۔۔۔۔۔ اس کے بعد ہمارہ‬
‫مشن شروع ھوا۔۔۔ ٹریپل ایکس مویزکی تالش کا۔۔۔ اس میں بھی کامیابی سلیم گانڈو کو‬
‫ملی۔۔۔ ایک دوپہر وہ دوڑتا ہوا ۔۔۔ میرے کمرے کے دروزے کو روندتا ہوا کمرے میں آیا‬
‫۔۔۔ میں نے پوچھا ۔۔۔ اوئے کیا ہو گیا ہے؟؟ گانڈو اتنا بھاگ کس سے رہا ہے؟ سلیم نے‬
‫ڈرامائی انداز میں جیب سے ایک سی ڈی نکالی ۔۔۔ اور۔۔۔ میری طرف اچھالی۔۔۔ جومیں‬
‫نے کیچ کی اور کہا۔۔ بہن چود پھر کوئی نیو گیم لے آیا ہے۔۔؟ سلیم نے کمرے کا دروازہ‬
‫بند کرتے کہا۔۔۔ یہ وہ گیم ہے جو ہماری زندگی بدل دیےگی۔۔۔ میں بوال ۔۔۔ ڈرامے نہ کر‬
‫اور بتا یہ کیا ہے۔۔؟ سلیم بوال۔۔۔ باتیں کم اور کام زیادہ ۔۔۔ چپ کر کے سی ڈی لگا۔۔۔۔ میں‬
‫نے سی ڈی کمپیوٹر میں ڈالی۔۔۔ اور چال دی۔۔۔ آگے کوئی فلم چلنا شروع ہوئی۔۔۔ میں بوال‬
‫اوئے گانڈو۔۔۔ یہ کونسی فلم ہے؟ سلیم بوال۔۔۔ وہی جس کے لیے تو اپنی بنڈ بھی دینے کو‬
‫تیار تھا۔۔۔۔ بلیو فلم۔۔۔۔ میں نے خوشی سے اچھل کر پوچھا ۔۔۔ واقعی ۔۔؟؟؟ سلیم اکڑ کے‬
‫بوال۔۔۔ بہن کو لن اس چیز کے۔۔۔ جس کے پیچھے سلیم ہو۔۔۔ اور وہ نہ ملے۔۔۔۔ میں نے‬
‫سکرین کی طرف دیکھتے ہوئے۔۔۔ جس پر ابھی کسی نارمل فلم جیسا سین چل رھا تھا۔۔۔‬
‫کہا۔۔ یہ تو کوئی سادہ فلم لگ رہی ہے۔۔۔۔ اس کی سکرین بلیو تو نہیں ہے۔۔۔ ( اسوقت تک‬
‫ہمارے خیال میں یہی تھا۔۔۔ کہ بلیو فلم میں سارہ کچھ ہلکی نیلی الئٹ میں ہوتا ھوگا۔۔۔‬
‫بمشکل کچھ نظر آتا ھو گا۔۔۔) سلیم بوال۔۔۔ گانڈو صبر کر لیے۔۔۔ جب وہ واال سین شروع‬
‫ھوگا سکرین بلیو ہو جائے گی۔۔۔۔ اسی وقت سکرین پر موجود گورے نے گوری کو‬
‫پکڑا۔۔۔ اور۔۔۔ کسنگ شروع کی۔۔۔۔ ہم دونوں کی بولتی بند ہو گی۔۔۔۔ کسنگ کرتے گوری‬
‫نے گورے کی جینز اتاری۔۔۔ اور۔۔۔ اس کا لن اپنے مونہہ میں لے کر چوسنے لگی۔۔۔۔ اس‬
‫فلم نے تو واقعی میری زندگی بدل کر رکھ دی تھی ۔۔۔۔ ایک تواس سے پہلے مجھے نہیں‬
‫پتہ تھا۔۔۔ کہ ایسے چوپا بھی لگواتے ہیں۔۔۔ اوپر سے دھندلی نیلی روشنی کے بجائے۔۔۔‬
‫‪6‬‬

‫بلکل صاف ۔۔۔ اور۔۔۔ روشن سکرین۔۔۔۔ اوپر سے کمرے میں چھپ کر۔۔۔ کنڈی لگا کر۔۔۔ بیڈ‬
‫پر لیٹ کر۔۔۔۔ کام ڈالنے کے بجائے۔۔۔ دن کی روشنی میں۔۔۔ کسی سڑک کےکنارے۔۔۔ گاڑی‬
‫کے ساتھ کھڑے ہو کر۔۔۔۔ چوپا لگواتا یہ گورہ۔۔۔۔۔۔ میری اور سلیم کی بولتی بلکل بند‬
‫تھی۔۔۔۔ ادھر۔۔۔ گورہ‪ ،‬گوری کے کپڑے اتر چکے تھے۔۔۔۔ گورے نے جب گوری کی پھدی‬
‫چاٹنا شروع کی۔۔۔ میرے منہ سے نکال۔۔۔ اخ گندہ۔۔۔۔ کدھر منہہ ڈال رہا ہے۔۔۔۔ اس وقت‬
‫سوچا بھی نہ تھا۔۔۔۔ کہ آگے چل کر خود میں نے کتنی پھدیاں چاٹنی ہیں۔۔۔۔ ادھر گورے‬
‫نے گوری کی ٹانگیں اٹھائیں۔۔۔ اور۔۔۔ اپنا لوڑہ اسکی چوت میں ڈاال۔۔۔ إدھر۔۔۔ ہم دونوں‬
‫کے لوڑے نکل آئے۔۔۔ گورہ جتنی سپیڈ سے گوری چود رہا تھا۔۔۔ اتنی ہی سپیڈ سے‬
‫ہمارے لوڑے۔۔۔ ہمارے ہاتھوں کو چود رہے تھے۔۔۔ لیکن ہمارے خیالوں میں بس گوری‬
‫کی چوت تھی۔۔۔۔ یہ فلم دیکھنے سے ‪ ۲‬چیزوں کا پتہ لگا۔۔۔۔ پہلی یہ کہ۔۔۔ سیکس کے لیے‬
‫لڑکی کا بس ایک سوراخ نہیں ھوتا۔۔۔۔ پھدی کے ساتھ ساتھ گانڈ بھی ماری جاتی ہے۔۔۔‬
‫اور۔۔ چوپے بھی لگوائے جا سکتے ہیں۔۔۔۔ دوسری یہ کہ۔۔۔ صنف نازک کو دیکھنے والی‬
‫میری نظر ہی بدل گی۔۔۔۔ پہلے لڑکی۔۔۔ چاچا زاد ۔۔۔ تایا زاد ۔۔۔ یا خالہ زاد ۔۔۔ ہہن تھی۔۔۔‬
‫اورعورت۔۔۔ آنٹی۔۔۔ خالہ۔۔۔ یا۔۔۔ پھوپھو تھی۔۔۔ جبکہ اب سے میری نظر میں۔۔۔ وہ بس‬
‫مموں۔۔۔ گانڈ ۔۔۔ اور پھدی ۔۔۔ کا مجموع تھی۔۔۔ اور آج سے زندگی کا مقصد تھا۔۔۔ تو بس۔۔۔‬
‫پھدی کی تالش۔۔۔ اب خیالی چوت نہیں اصلی چاہیے تھی۔۔۔۔ میں نے سلیم کو کہا۔۔۔ بہن‬
‫چود بہت ہو گئیں مٹھیں ۔۔۔ اب یا تو پھدی ڈھونڈ کر دے۔۔۔ یا پھر اپنی بنڈ دے۔۔۔۔ سلیم‬
‫بوال۔۔۔ گانڈو حالت میری بھی ایسی ہی ہے۔۔۔ صبر کرلے ۔۔۔۔ کرتے ہیں کچھ ۔۔۔۔ لیکن کچھ‬
‫کام اتنے آسان بھی نہیں ہوتے ۔۔۔ اور ۔۔۔ اپنے وقت پر ہونے ہوتے ہیں۔۔۔ اور۔۔۔ وقت کی‬
‫اچھی بات یہ ہے کہ۔۔۔ وقت ۔۔۔۔ گزر جاتا ہے۔۔۔ ہمارا بھی گزر گیا۔۔۔۔ امی کو اپنی چکوال‬
‫والی بہن کی یاد آئی۔۔۔ اور۔۔۔ میرا آیا اچھا وقت۔۔۔ پہلے کبھی امی چکوال جانے کا‬
‫کہتی۔۔۔۔ تو میرا موڈ خراب ہو جاتا۔۔۔ کیونکہ چکوال والی خالہ سے امی کی دوستی اتنی‬
‫تھی۔۔۔ کہ امی جاتیں تھیں۔۔۔ تو جلدی واپسی نہیں ہوتی تھی۔۔۔۔ کم از کم ہفتہ پار ہو جاتا‬
‫تھا۔۔۔ اور۔۔۔ میرا ادھر دل نہیں لگتا تھا۔۔۔۔ کہ ان کا کوئی بیٹا نھیں تھا۔۔۔ اور۔۔۔ خالومسقط‬
‫ہوتے تھے۔۔۔ تو مجھے کمپنی دینے۔۔۔ یا ۔۔۔۔ باھر گھمانے واال کوئی نہیں ہوتا تھا ۔۔۔ لیکن‬
‫اس دفع ۔۔۔ امی سے بھی زیادہ ۔۔۔ چکوال جانے کے لیے میں پرجوش تھا۔۔۔۔ اس کی وجہ‬
‫یہ تھی۔۔۔ کہ ان کا بیٹا نہیں تھا۔۔۔۔ تو کیا ہوا ۔۔۔ بیٹیاں تو تھی ناں۔۔۔ اور۔۔ وہ بھی ‪ ۲‬عدد ۔۔۔‬
‫جن میں سے بڑی کی شادی ہوئی۔۔۔ اور شادی کے ایک سال بعد ہی ۔۔۔ اس کے شوہر کی‬
‫کار ایکسیڈنٹ میں ڈیتھ ہو گئی۔۔۔ اور وہ واپس خالہ کی طرف آ گئی۔۔۔ تو خیر۔۔۔ امی کو‬
‫‪7‬‬

‫بہت حیرانگی تھی۔۔۔ کہ میں اتنے آرام سے چکوال جانے کے لیے کیسے مان گیا ہوں۔۔۔‬
‫اب ان کو کیا پتہ ۔۔۔ کہ میں چکوال جانے کے لیے پرجوش کیوں نہ ہوتا۔۔۔ آخر ‪۲‬پھدیوں‬
‫کی قربت ملنے والی تھی۔۔۔۔ جانے کا فائنل ہوا ۔۔۔ تو سب سے پہلے۔۔۔ میں نے۔۔۔ سلیم کو‬
‫بتا کر۔۔۔ اس کی چووں میں آگ لگائی۔۔۔۔ اگلے دن شام تک ہم خالہ کے گھر پہنچ گئے ۔۔۔‬
‫ان کی بیٹیوں سے مالقات میری پہلے بھی تھی۔۔۔ لیکن پہلے میں نے ان کو اس نظر سے‬
‫نہیں دیکھا تھا۔۔۔ آج دیکھا۔۔۔ تو پتہ لگا۔۔۔ کہ یہ تودونوں کمال کی ہیں۔۔۔ لیکن جو قیامت۔۔۔۔‬
‫بڑی سعدیہ تھی ویسی۔۔۔ نادیہ ناں تھی۔۔۔ میرے سے‪۳‬سال بڑی تھی۔۔۔ اس وجہ سے۔۔۔ میں‬
‫ان کو سعدیہ باجی کہتا تھا۔۔۔ باجی سعدیہ کافی شوخ مزاج تھی۔۔۔ اور۔۔۔ تھی بڑی سیکسی‬
‫سی۔۔۔ چھتیس سائز کے ممے تھے۔۔۔ جو قمیض میں بھی باہر کو نکلے نظر آتے تھے۔۔۔‬
‫اور موٹی موٹی آنکھیں۔۔۔ پیٹ نہ ھونے کے برابر تھا۔۔۔ اور ۔۔۔ ان کی گانڈ تو کمال کی‬
‫تھی۔۔۔ بلکل گول ۔۔۔ اور ۔۔۔ باہر کو نکلی ہوئی۔۔۔ انہوں نے کپڑے بھی بڑے فٹنگ والے‬
‫پہنے تھے۔۔۔ جس سے ان کے ممے ۔۔۔ اور گانڈ ۔۔۔ بلکل نمایاں نظرآ رہی تھی۔۔۔ اور جب‬
‫وہ چلتی۔۔۔ تو پیچھے سے ہلتی ھوئی گانڈ کا نظارا ھی الگ ھوتا تھا۔۔۔ رنگ تھوڑا‬
‫گندمی۔۔۔ مگرصاف تھا ۔۔۔ اور رنگ میں کشش تھی۔۔۔ ۔ مجھے تو یہی خیال آیا۔۔۔ کہ ایک‬
‫سال کی شادی میں ان کے مرحوم شوہر نے ان کو بہت احتیات سے چودہ ہے۔۔۔ سعدیہ کو‬
‫دیکھ دیکھ میرا لوڑا بے قابو ہوا جا رہا تھا۔۔۔۔ نادیہ میرے سے ‪ ۴‬سال چھوٹی تھی۔۔۔‬
‫رنگ گورہ تھا۔۔۔ چہرے پر معصومیت تھی۔۔۔ موٹی تو نہیں۔۔۔ لیکن جسم تھوڑا بھرا بھرا‬
‫سا تھا ۔۔۔ قد مناسب سا تھا اور۔۔۔ ممے قمیض میں اتنے نمایاں نہیں تھے۔۔۔ اس وجہ سے‬
‫گول مٹول سی لگتی تھی۔۔۔ خالہ وغیرہ نے بہت خوشی اور چاہت سے ہمارہ استقبال کیا۔۔۔‬
‫اپنی کزنز سے دوستی میری پہلے بھی تھی۔۔۔ لیکن اب تو میں اور زیادہ گھل مل رہا تھا۔۔۔‬
‫گپیں لگا رہا تھا۔۔۔ ہنسی مزاق کر رہا تھا۔۔۔ کہ یہ فرینک ہوں گی تو بات بن جائے گی۔۔۔۔‬
‫خالہ بولی۔۔ شیراز! ہردفع تم آتے ہی دوسرے دن واپسی کا شور ڈالتے ہو۔۔۔ لیکن اس دفع‬
‫میں پہلے بتا رہی ہوں۔۔۔ میں نے کم از کم ایک ہفتے سے پہلے تم لوگوں کو نہیں جانے‬
‫دینا۔۔۔ میں شوخی سے بوال خالہ! بس ایک ہفتہ۔۔۔ میں اور امی تو ایک مہینے کا زیہن بنا‬
‫کر آئے تھے۔۔۔ خالہ بڑے جوش سے بولیں۔۔۔ ہائے خالہ صدقے۔۔۔ کاش تم واقعئ اتنے‬
‫اچھے ہو جاو کہ مہینہ رہ سکو۔۔۔ تم تو ‪ ۲‬دن میں ہم سے تنگ پڑ جاتے ہو۔۔۔ باجی پتہ‬
‫نہیں کتنی منتیں ترلے کر کے تمھیں منا کر الئی ہیں۔۔ یہ سن کر امی بولیں۔۔۔ نہیں اس دفع‬
‫تو یہ خود بڑی خوشی سے آیا ہے۔۔۔ خالہ حیران ہو کربولئیں ۔۔۔ یہ موجزہ کیسے ہوگیا۔۔۔‬
‫میں نے ہنس کرکہا ۔۔۔ خالہ! اب مجھے عقل آ گئی ہے۔۔۔ یہ سن کے سب ہنس پڑے۔۔‬
‫‪8‬‬

‫میں نے کہا ۔۔۔ خالہ! اصل میں۔۔۔ میں اب بڑا ہو گیا ہوں۔۔۔ خود گھوم پھر سکتا ہوں۔۔۔‬
‫چکوال کا میں نے بہت سنا ہے۔۔۔ ادھر گھومنے پھرنے کی بہت سی جگہہیں ہیں۔۔۔ آپ‬
‫بس مجھے جگہہوں کا بتاتی جانا۔۔۔ گھوم میں خودی لوں گا۔۔۔ یہ سن کر نادیہ بولی۔۔۔‬
‫ساری جگہہوں کا میں بتاوں گی۔۔۔ لیکن آپ اکیلے نہیں جاو گے۔۔۔ میں اور باجی بھی آپ‬
‫کے ساتھ جائنگے۔۔۔ امی ہمیں اکیلے جانے نہیں دیتیں۔۔۔ اور۔۔۔ ناں خود ساتھ لیکر جاتیں‬
‫ہیں۔۔۔ خالہ نادیہ کو گھور کر بولیں۔۔۔ ایک تو تمھاری شکایتیں ختم نہیں ہوتیں۔۔۔ امی‬
‫بولیں۔۔۔ کیوں ڈانٹ رہی ہو بچی کو؟ صحیح تو کہہ رہی ہے۔۔۔ شیراز ہے تو بچیاں بھی‬
‫گھول پھر لیں گی۔۔۔ سارہ دن گھر بیٹھ کر بور ہوتی ہیں۔۔۔ ویسے بھی آجکل چھٹیاں ہی‬
‫ہیں۔۔ خالہ بولیں۔۔۔ اس نے اس سال میٹرک کے امتحان دینے ہیں۔۔۔ اس کی تیاری کے لیے‬
‫التے‬ ‫اس کے سکول میں سمر کیمپ چل رہا ہے۔۔۔ روزانہ صبح ‪ ۴‬گھنٹے کے لیے انکو ب ٓ‬
‫ہیں۔۔۔ نادیہ بولی۔۔۔ ہاں تو وہ تو صبح ‪ ۶‬سے ‪ ۱۱‬ہوتا ہے۔۔۔ اس وقت تک تو باجی بھی‬
‫سوی ہوتی ھیں۔۔۔ اور شیراز بھائی بھی جلدی کدھر اٹھتے ہوں گے۔۔۔ گھومنے تو شام کو‬
‫ہی جایا کرنا ہے۔۔۔ خالہ بولی۔۔۔ اتنا دماغ پڑھائی میں لگاو تو آرام سے ڈاکڑ بن جاو۔۔۔‬
‫مجھے تو پہلے ہی انکے قریب رہنے کا بہانہ چاہیے تھا۔۔۔ میں جلدی سے بوال۔۔۔ ہاں خالہ‬
‫میں نے کونسا اتنی صبح جایا کرنا ہے۔۔۔ شام کو ہی جا یا کروں گا۔۔۔ تو ان دونوں کو بھئ‬
‫ساتھ لیے جاوں گا ۔۔ میرا بھی ساتھ بن جائے گا۔۔۔ خالہ نادیہ کو بولیں۔۔۔ اچھا دیکھتے‬
‫ہیں۔۔۔ ابھی جا کرکچن میں بہن کی مدد کرو۔۔۔ خالہ اور بھائی کے کھانے پینے کا بندوبست‬
‫کرو۔۔ نادیہ خوش ہو کر بولی۔۔۔ سب تیار ہے۔۔۔ باجی بس سالد بنا رہی ہیں۔۔۔ میں جا کر‬
‫ٹیبل سیٹ کرتی ہوں۔۔۔ خالہ کا گھر چھوٹا لیکن کافی صاف ستھرا تھا۔۔۔ اور۔۔ سجاوٹ بھی‬
‫اچھی ہوئی تھی۔۔۔ ‪ ۲‬بیڈ روم ود اٹیچ واش روم تھے۔۔ ٹی وی النج کے ساتھ کچن اور‬
‫ڈرائینگ روم تھا۔۔ باھر صحن تھا جس میں کافی بڑا نیم کا درخت لگا تھا۔۔ جسکی وجہ‬
‫سے صحن میں چھاوں رہتی تھی۔۔ اوپر سیڑھیوں کے ساتھ ایک کمرہ تھا۔۔ جس میں فالتو‬
‫اور پرانا سامان پڑا تھا۔۔۔ میں الونج میں بیٹھا سعدیہ کوکچن میں کام کرتا دیکھ رھا تھا۔۔۔‬
‫اس کے مموں۔۔ اور۔۔ مٹکتی گانڈ کے نطارے لیتا سوچ رہا تھا۔۔۔ کہ گھر میں ایسی کونسی‬
‫جگہہ ہو سکتی ہے جدھر میں اس جوانی کا مزہ لیے سکوں گا۔۔۔ پھر سوچا ابھی سعدیہ‬
‫کو سیٹ تو کر لوں باقی بعد میں سوچیں گے۔۔۔ رات کا کھانہ کھا کر ہم ٹی وی دیکھنا‬
‫شروع ھو گئے۔۔۔ نادیہ لوڈو لے آئی۔۔۔ میں سعدیہ اور نادیہ کھیلنے لگ پڑے۔۔۔ ‪ ۹‬بجے‬
‫خالہ اٹھ گئیں اور بولئیں۔۔ میں تو سونے لگی ہوں۔۔۔ صبح فجرٹائم اٹھنا ہوتا ہے۔۔۔ امی کا‬
‫مجھے پتہ تھا کہ وہ بھی فجر کے لیے اٹھتی ہیں۔۔۔۔ اس لیے وہ بھی رات جلدی سو جائیں‬
‫‪9‬‬

‫گی۔۔۔ اور وہی ہوا خالہ کے اٹھتے ہی وہ بھی اٹھ گئیں۔۔۔۔ خالہ نے سعدیہ سے پوچھا۔۔۔‬
‫بستر لگا دئے ہیں؟ وہ بولی ہاں جی۔۔۔۔ خالہ نادیہ سے بولیں۔۔۔۔ جلدی گیم ختم کرو اور آ‬
‫کر سو جاو۔۔۔ صبح تم سے اٹھا نہیں جاتا۔۔۔۔ وہ بولی ہاں جی بس میں آئی۔۔۔۔ اب امی کی‬
‫باری تھی۔۔۔ وہ بولی ۔۔۔۔ شیراز تم بھی جلدی سو جانا یہ نہ ہو ساری رات ٹی وی کے‬
‫دیھان لگے رہو۔۔۔ گرمی بھی بہت ہے۔۔۔۔ میں بوال۔۔۔ اچھا ماں جی۔۔۔ آپ دونوں ماوں کی‬
‫کالس ختم ہو گئ ہو تو ہم گیم پر دیھان دے لئیں۔۔۔ یہ سعدیہ باجی ہمیں دیہان لگا دیکھ کر‬
‫چیٹنگ کئے جا رہی ہیں۔۔۔ سعدیہ بولی۔۔۔ جھوٹے میں نے کونسی چیٹنگ کی ہے۔۔۔ میں‬
‫نے کہا۔۔۔ ابھی آپکی دو گوٹیاں اندر تھی ۔۔۔ اب ایک رہ گئی ہے ۔۔۔۔اور باہر والی گھر‬
‫کیسے پہنچ گئیں؟؟ وہ بولی ۔۔۔ میرے چھ بھی تو اتنے آئیے تھے۔۔۔ نادیہ بولی۔۔۔ ہاں سارے‬
‫آپکے ہی تو آتے ہیں۔۔۔ گیم کا نتیجہ یہ آیا کہ۔۔۔ تھوڑی دیر میں سعدیہ جیت گئ۔۔۔ میں‬
‫دوسرے نمبر پر آیا۔۔۔۔ میں بوال باجی آپ چیٹنگ سے جیتی ہو۔۔۔۔ وہ بولی تم ابھی بچے‬
‫ہو۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ چلیں آپ کی یہ غلط فہمی دور کر دیتا ہوں ۔۔۔ ایک اور گیم ہو جائے۔۔۔‬
‫انہوں نے کہا ۔۔۔ ٹھیک ہے ۔۔۔ دوسری گیم میں جیت گیا ۔۔۔ اب سعدیہ بولی ۔۔۔ تم چیٹنگ‬
‫سے جیتے ہو۔۔۔ چلو بیسٹ آف تھرئ ہو جائے۔۔۔ میں نے اوکے کہا ۔۔۔ اب نادیہ بولی ۔۔۔‬
‫میں تو سونے چلی ۔۔۔ آپ دونوں کھیلں ۔۔ میں ویسے بھی دونوں دفع ہاری ہوں ۔۔۔ ہم نے‬
‫کہا اوکے ۔۔ اور گیٹیاں سیٹ کرنی شروع کی ۔۔۔ سعدیہ بولی ۔۔۔ آج گرمی بہت ہے ۔۔۔ یہ‬
‫کہہ کر اس نے سینے پر لیا ہوا دوپٹہ اتار کے سائیڈ پر رکھ دیا ۔۔۔ اب اس کے بڑےبڑے‬
‫ممے میرے سامنے اکڑ کے کھڑے تھے۔۔ ہاف وائٹ قمیض میں بلیک بریزیر اور اس‬
‫میں قید ممے صاف نظر آ رہے تھے ۔۔۔ ایسا لگ رہا تھا ابھی قید توڑ کر باہر آ جائیں گے‬
‫۔۔۔ ہم دونوں آمنے سامنے نیچے قالین پر بیٹھے تھے ۔۔۔ درمیان میں لوڈو تھی ۔۔۔ سعدیہ‬
‫کی قمیض ڈیپ نیک والی تھی ۔۔۔ اب ہو یہ رہا تھا ۔۔۔ کہ جب سعدیہ باری کرنے یا اپنی‬
‫گوٹ چالنے جھکتی ۔۔ تو اس کی کیلویج اورہاف کپ برا ۔۔۔۔ جس نے اس کے گندمی‬
‫مموں کے نپلززتک کے حصے کو بمشکل قید کیا ہوا تھا ۔۔۔ یعنی نیپلز سے اوپر واال‬
‫سارہ ننگا حصہ ۔۔۔ سب نظر آتا تھا ۔۔ اب میں نے گیم خاک کھیلنی تھی ۔۔۔ میری نظر‬
‫مموں سے ہٹتی تو گیم پر جاتی ۔۔۔ نہ میری نظریں میرے قابو میں تھیں ۔۔۔ اور نا میرا‬
‫لوڑا ۔۔۔ انڈر وئیر نا پہنا ہوتا اور پینٹ لوز فٹ نہ ہوتی تو اب تک میرا پول کھل گیا ہونا‬
‫تھا ۔۔۔ گیم کا نتیجہ وہی ہوا جو دیھان نہ ہونے کی وجہ سے ہونا تھا ۔۔۔۔ یعنی میں بری‬
‫طرح ہار رہا تھا ۔۔۔ ایسے میں سعدیہ مجھے چڑاتے ھوے ڈبل باری کرنے لگی ۔۔۔ جو وہ‬
‫مجھے اپنے مموں میں الجھا کر۔۔۔ پہلے بھی پتہ نہیں کتنی بار کر چکی تھی ۔۔۔ لیکن اس‬
‫‪10‬‬

‫دفع مجھے پتہ لگ گیا ۔۔۔ اور میں نے شور ڈال دیا ۔۔۔ کہ ڈبل ڈبل باریاں کر رہی ہو۔۔۔‬
‫ساتھ ہی میں نے ڈبی اور دانہ اس کے ہاتھ سے چھیننے کے لیے اس کا ہاتھ پکڑا ۔۔۔ اس‬
‫نے بچانے کے لیے اپنا ہاتھ اپنے سر کے پیچھے کیا ۔۔۔‬
‫میں آگے ہوا ۔۔۔ اور ہماری آپس میں زور آزمائی شروع ہوگئی۔۔۔ دھکم پیل میں سعدیہ لیٹ‬
‫گئی ۔۔۔ اور میں لوڈو کو بچآتے سعدیہ کے اوپر گر گیا ۔۔۔ اس کے ممے میرے سینے میں‬
‫کھب گئے۔۔۔ میں نے موقع کا فائدہ اٹھایا ۔۔۔ اور اپنے لن سے سعدیہ کی پھدی پر دو تین‬
‫گھسے لگا دئے۔۔۔۔ کپڑوں کی وجہ سے سعدیہ کو تو محسوس نہ ہوا ۔۔۔ لیکن مجھے بہت‬
‫مزا آیا ۔۔۔ میرے ہونٹ سعدیہ کے ہونٹوں کے بہت قریب تھے ۔۔ ہم ایک دوسرے کی‬
‫سانسوں کو اپنے چہروں پر محسوس کر سکتے تھے۔۔۔۔ ہماری نظریں ملیں ۔۔۔ تو سعدیہ‬
‫نے جلدی سے مجھے ڈبی پکڑائی ۔۔۔ اور سائیڈ پر دھکیل دیا ۔۔۔۔ دھکے کی وجہ سے میں‬
‫لوڈو پر گرا ۔۔۔ اور ساری گیٹیاں اپنی جگہہ سے ہل گئیں ۔۔۔ یہ سب اتنی سپیڈ سے ہوا کہ‬
‫سعدیہ کو محسوس بھی نہ ہوا۔۔۔ ہم دونوں اپنی اپنی جگہہ پر واپس بیٹھ گئے۔۔۔ سعدیہ بولی‬
‫۔۔۔ اب بہت رات ہو گئی ہے سونا چاہیے ۔۔۔ ورنہ صبح امی سے بہت کالس لگے گی ۔۔۔‬
‫اور ویسے بھی گیم تومیں جیت ہی چکی تھی ۔۔۔ میری آخری گوٹ تھی ۔۔۔ اور تمھاری دو‬
‫رہتی تھیں۔۔۔ میں نے کہا ۔۔ آپ نے چیٹینگ کی تھی ۔۔ سعدیہ بولی ۔۔۔ کیا چیٹینگ کی میں‬
‫نے۔۔۔؟ میں بوال ۔۔۔ آپ نے میرا دیھان گیم سے ہٹا دیا تھا۔۔۔ وہ بولی ۔۔۔ وہ کیس طرح ۔۔۔ ؟‬
‫اب میں اسے کیا بتاتا ۔۔ کہ اپنے ممے دیکھا دیکھا کر۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ چھوڑئیں اور بتائیں‬
‫میرا روم کونسا ہے۔۔۔؟ وہ بولی ۔۔۔ بھائیی ہم غریبوں کے گھر دو ہی کمرے ہیں ۔۔۔ اور‬
‫صرف امی والے روم میں اے سی لگا ہوا ہے ۔۔۔ اس لیے سب کے بستر ادھرہی ہیں ۔۔۔‬
‫میں نے کہا ۔۔۔ آپ دو کمرں کی بات کر کے شرمندہ کر رہی ہیں ۔۔۔۔ اتنا پیارہ گھر ہے ۔۔۔‬
‫اور اس سے بھی پیارے اس میں رہنے والے لوگ ۔۔۔۔ سعدیہ نے میری طرف دیکھا اور‬
‫بولی ۔۔۔ عمر چھوٹی ہے اور باتیں بڑی بڑی ۔۔۔ میں بوال آپ جو مجھے چھوٹا بچہ سمجھ‬
‫رہی ہیں ۔۔۔ بہت جلد آپ کی یہ غلط فہمی دور کر دوں گا ۔۔۔ سعدیہ ھنس کر بولی ۔۔۔ اچھا‬
‫جی دیکھ لیتے ہیں ۔۔۔ ہم دونوں یہی باتیں کرتے خالہ کے کمرے کے داروزے پر پہنچ‬
‫گئے ۔۔۔ سعدیہ نے مجھے خاموش رہنے کا اشارہ کیا ۔۔۔ اور دروازہ کھول کر اندر داخل‬
‫ہوتے مجھے اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔ کمرے کے اندر نائٹ الئٹ کی مدہم سی‬
‫روشنی تھی ۔۔۔ سامنے ڈبل بیڈ پر امی اور خالہ سورہی تھیں ۔۔۔ بیڈ کے ساتھ نیچے قالین‬
‫پر بستر بچھا تھا ۔۔۔ جس پر نادیہ سو رہی تھی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ جگہہ خالی تھی ۔۔۔‬
‫‪11‬‬

‫میں بہت خوش ۔۔۔ اتنی قریب سونے کا تو میں نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا ۔۔۔ میں‬
‫خالی بستر کی طرف بڑھا ۔۔۔ تو سعدیہ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔۔ میں نے اس کی طرف‬
‫سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔۔ کہ کیا ہے ؟ اس نے اشارے سے پوچھا ۔۔۔ ادھر والے بستر‬
‫کی طرف کدھر جا رہے ہو ۔۔۔ اور ساتھ ہی بیڈ کی دوسری طرف اشارہ کیا ۔۔۔ جدھر ایک‬
‫اور بستر لگا تھا ۔۔۔ میں نے شرمندہ سی مسکراہٹ سے اوکے کیا ۔۔۔ اور دل میں اپنی‬
‫گانڈوقسمت کو گالیاں دیتا اس طرف چل پڑا ۔۔۔ اب بیڈ کے ایک طرف قالین پر لگے بستر‬
‫پرمیں تھا ۔۔۔ میرے والی سائیڈ پر بیڈ کے اوپر امی ۔۔۔ ان کے ساتھ خالہ ۔۔۔ اور خالہ والی‬
‫سائیڈ پر نیچے۔۔۔ قالین پر لگے بستر پر سعدیہ اور اس کے ساتھ نادیہ لیٹی تھی۔۔۔ اپنے‬
‫بستر پر لیٹ کر۔۔۔ میں نے بیڈ کے نیچے سے دوسری طرف دیکھا ۔۔۔ اور سوچا ۔۔۔ بہن‬
‫چود میری قسمت اتنی بھی گانڈو نہیں ہے۔۔۔۔ بیڈ کی دونوں سائیڈوں والی جگہیں زمین‬
‫سے اونچی تھیں ۔۔۔ اس وجہ سے مجھے بیڈ کے نیچے سے سعدیہ لیٹی صاف نظر آ رہی‬
‫تھی ۔۔۔ اس کا منہ دوسری طرف تھا ۔۔۔ اور موٹی سیکسی گانڈ میری طرف ۔۔۔ یہ نظارہ‬
‫دیکھ کر تو میری نیند ہی اڑ گئ ۔۔۔ بیڈ اور فرش کے درمیان اتنی جگہہ ہے تھی کہ میں‬
‫رینگتا ہوا سعدیہ کے پاس جا سکتا تھا۔۔۔ اب مجھے وقت گزرنے کا انتظار تھا ۔۔۔ کہ‬
‫سعدیہ گہری نیند میں چلی جائے۔۔۔۔ میرا لن آنے والے وقت کا سوچ سوچ کے فل تنا ہوا‬
‫تھا۔۔۔ کوئی ایک ڈیڑھ گھنٹہ انتظار کرنے کے بعد ۔۔۔ جب میں نے دیکھا ۔۔۔ سعدیہ کے‬
‫جسم میں کوئی حرکت نہیں ۔۔ تو میں بیڈ کے نیچے گھس گیا ۔۔۔۔ اور سعدیہ کی طرف‬
‫بہت احتیات سے ۔۔۔ بغیر کسی آواز کے ۔۔۔ رینگنا شروع کیا ۔۔۔۔ اس کے قریب پہنچ کر۔۔۔‬
‫چیک کرنے کے لیے ۔۔۔۔ پہلے تو میں نے اپنا ایک ہاتھ سعدیہ کے ہاتھ کے ساتھ ٹچ کیا ۔۔۔‬
‫میرے دل کی دھڑکن کافی تیز ہوچکی تھی۔۔۔ جب کوئی ہل جل نہ ہوئی ۔۔۔ تو میں نے‬
‫ہمت کر کے اپنا ہاتھ اس کے بازو پر رکھ دیا ۔۔۔ اس نے پھر کوئی ریسپانس نہ دیا ۔۔۔ تو‬
‫میں نے اب آہستہ آہستہ ہاتھ اس کے بازو پر پھیرنا شروع کر دیا۔۔۔ اس کے بازو کو ہلکا‬
‫ہلکا سہال رہا تھا۔۔۔ اندر سے میں فل ڈرا ہوا بھی تھا۔۔۔ کہ کہیں اٹھ کر شورہی نہ مچا دے‬
‫۔۔۔ اسی طرح کرتے ہوئے ۔۔۔ میں نے تھوڑی اور ہمت کی ۔۔۔ اور اپنی انگلی سے اس کے‬
‫ممے کو چھیڑنے لگ گیا۔۔۔ میں اس وقت کسی اور ہی دنیا میں تھا۔۔۔ زندگی میں پہلی دفع‬
‫کسی ممے کو ٹچ کر رہا تھا۔۔۔ میں انگلی کی نوک سے ہلکا سا دباتا ۔۔۔ اور چھوڑ کر‬
‫دیکھتا کوئی رسپونس تو نہیں۔۔۔ مجھے یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ میں واقعی ممے کو ٹچ‬
‫کر رہا ہوں ۔۔۔ خود کو یقین دلوانے کے لیے میں نے ممے پر انگلی کا دباو بڑھایا ۔۔۔ اور‬
‫ایک کی بجائے دو انگلیوں سے مسلسل دبانا شروع کیا۔۔۔ ابھی کچھ ہی دیر گزری تھی‬
‫‪12‬‬

‫کہ سعدیہ نے کروٹ بدلی ۔۔۔ جس کی وجہ سے میرے ٹٹے شارٹ ہو گئے ۔۔۔ کہ اٹھ گئی‬
‫ہے ۔۔۔ لیکن وہ لیٹی رہی ۔۔۔ کروٹ لینے سے اس کا منہ میری طرف ہو گیا ۔۔۔ اس کی‬
‫قمیض کا گال جو کہ کافی ڈیپ تھا تھوڑا سا کھل گیا اوراس کی کلیویج نظر آنا شروع ہو‬
‫گئی۔۔۔ میں نے دوبارہ ہمت کی ۔۔۔ اور اس کی کلیویج کو ٹچ کرنا شروع کر دیا۔۔۔ اسی‬
‫طرح کرتے میں نے ایک دو دفع اپنے پورے ہاتھ سے سعدیہ کے مموں کو دبایا۔۔۔ وہ‬
‫کوئی ریسپانس نہیں دے رہی تھی۔۔۔ ادھر میرا لن پینٹ پھاڑ کر باہر آنے کو تیار بیٹھا‬
‫تھا۔۔۔ میں نے اور ہمت کی اور اس کی قمیض کو تھوڑا سا اوپر اٹھا کر اس کے پیٹ پر‬
‫ہاتھ پھیرنا شروع کیا۔۔۔ میں بیڈ کے نیچے بلکل سیدھا لیٹا تھا ۔۔۔ ایک ہاتھ سے سعدیہ کے‬
‫جسم کو چیک کر رہا تھا ۔۔۔ اور دوسرے ہاتھ سے اپنی پنٹ کی زیپ کھول کر۔۔۔ انڈر‬
‫وئیر نیچے کر کے ۔۔۔ اپنا لن باہر نکال کر ۔۔۔ مٹھ مار رہا تھا۔۔۔ آہستہ آہستہ اس کے پیٹ‬
‫پر ہاتھ کبھی پھیرنا شروع کردیتا کبھی ڈر کے مارے رک جاتا۔۔۔ پھر اس کی ناف میں‬
‫انگلی پھیرنا شروع کر دی ۔۔۔ ابھی کچھ ہی دیر گزری ہو گی۔۔۔ جب اس نے ایک بار پھر‬
‫کروٹ بدلی ۔۔۔ اورسیدھی لیٹ گئی ۔۔۔ تھوڑی دیر تو میں مزید ہلچل کا انتطار کرتا رہا ۔۔۔‬
‫لیکن جب اندازہ ہوا کہ وہ سو رہی ہے ۔۔۔ میں نے دوبارہ ہمت کی اور اس کی شلوار کا‬
‫ناال کھولنا شروع کر دیا۔۔۔ ناال کھول کے شلوار ڈھیلی کر دی ۔۔۔ اور اس کی پھدی اور‬
‫ناف کے درمیان والے حصے پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد اپنی ایک‬
‫انگلی اس کی پھدی کی جہاں سے لکیر شروع ہو رہی تھی ۔۔۔ وہاں رکھ دی ۔۔۔ شلوار اوپر‬
‫والی سائیڈ سے تھوڑی نیچے ہونے کی وجہ سے اس کی پھدی اب ننگی ہو چکی تھی ۔۔۔‬
‫جبکہ نیچے والی سائیڈ اس کی گانڈ کے نیچے پھنسی ہوئی تھی۔۔۔ میرے دماغ پر منی‬
‫چڑھ چکی تھی ۔۔۔ اور اب میں دماغ کی بجائے ۔۔۔ لن سے سوچ رہا تھا ۔۔۔ جس وجہ سے‬
‫کافی حد تک میرا ڈر بھی ختم ہو چکا تھا۔۔۔ میں نے ہمت کر کے ہاتھ اس کی پھدی پر‬
‫رکھا۔۔۔ اپنی انگلی سعدیہ کی پھدی کی لکیر میں ڈالی اور انگلی اوپر نیچے کرنا شروع‬
‫ہوا۔۔۔ میں کبھی انگلی اوپر نیچے کرتا ۔۔۔ کبھی پھدی کو دباتا ۔۔۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی‬
‫تھی کے سوراخ کدھر ہے ۔۔۔۔ جدھر لن ڈالتے ھیں۔۔۔ ایک تو میں بیڈ کے نیچے سیدھا لیٹا‬
‫تھا۔۔۔ اور میرا ہاتھ بمشکل اس کی چوت تک پہنچ رھا تھا ۔۔۔ دوسرے سعدیہ نے ٹانگیں‬
‫جوڑی ہوئیں تھیں ۔۔۔ اس لیے میں زیادہ نیچے ہاتھ لیے جا نہیں پا رہا تھا ۔۔۔ سعدیہ کی‬
‫نرم پھدی میں انگلی چالنے کے ساتھ ساتھ میں اپنی مٹھ مار رہا تھا۔۔۔ اتنی سی جگہہ پر‬
‫میں اور کچھ تو کربھی نہیں سکتا تھا۔۔۔ سو آنکھیں بند کئے۔۔۔ سعدیہ کی پھدی میں‬
‫التے ہاتھ کو سعدیہ کی پھدی سمجھ کر‬ ‫موجود اپنی انگلی کو اپنا لن ۔۔۔ اور اپنے لن کو ہ ٓ‬
‫‪13‬‬

‫میں فل زوروں سے مٹھ مار رہا تھا۔۔۔ ادھر میں چھوٹنا شروع ہوا ۔۔۔ ادھر اچانک سعدیہ‬
‫نے اپنی ٹانگیں تھوڑی کھول کر میرے ہاتھ کو تھوڑا اور نیچے جانے دیا۔۔۔ جسے ہی‬
‫میری انگلی اس کی پھدی کے دانے کو لگی اور میں نے اسے دبایا۔۔۔ سعدیہ نے اپنی‬
‫ٹانگیں سختی سے آپس میں جوڑ لیں ۔۔۔ اور میرا ہاتھ اندر پھنس گیا۔۔۔ اس کا جسم اکٹرنا‬
‫شروع ھوا۔۔۔ ساتھ ہی اسکے منہ سے سسکیوں کی ہلکی سی آواز نکلی۔۔۔‬
‫میری تو گانڈ ہی پھٹ گئی ۔۔۔ میری منی نکل چکی تھی اور دماغ جاگ چکا تھا۔۔۔۔ میں‬
‫نے جلدی سے سعدیہ کی ٹانگوں سے اپنا ہاتھ کھنچ کر نکاال ۔۔۔ اور فل سپیڈ میں رینگ‬
‫کر واپس اپنے بستر پر آ گیا۔۔۔ اور دوسری طرف منہ کر کے سوتا بن گیا۔۔۔۔ اب مجھے‬
‫ڈر تھا ۔۔۔ ابھی سعدیہ اٹھے گی اور میری ٹھکائی ہو گی۔۔۔ یا وہ شور مچا کر سب کو اٹھا‬
‫کر سب بتا دے گی ۔۔۔ لیکن ایسا کچھ بھی نہ ھوا۔۔۔ میں نے کچھ دیر انتظار کے بعد۔۔۔‬
‫ڈرتے ڈرتے پیچھے مڑ کر سعدیہ کی طرف دیکھا ۔۔۔ تو وہ دوسری طرف منہ کئے‬
‫سکون سے سو رہی تھی ۔۔۔ اسے سوتا دیکھ کر میں نے سوچا۔۔۔ یا تو صبح شامت آئے‬
‫گی ۔۔۔ یا شائید اس کو پتہ نہیں لگا ۔۔۔ یہ سوچ کر میں نے دل ہی دل میں شکر ادا کیا اور‬
‫سو گیا۔۔۔ رات کو دیر سے سویا تھا ۔۔۔ اس لیے صبح کافی دیر سے آنکھ کھلی ۔۔۔ کمرے‬
‫میں ۔۔۔ میرے عالوہ کوئی بھی نہیں تھا ۔۔۔ مجھے اپنی رات کی واردات یاد آئی ۔۔۔ تو ایک‬
‫دفع پھر سے ڈر لگنا شروع ہوا۔۔۔۔ کہ اگر سعدیہ کو پتہ لگ گیا ہوا اور اس نے سب کو بتا‬
‫دیا ہوا تو میرا کیا بنے گا۔۔۔۔؟ پھر سوچا ۔۔ بیٹا اگر امی کو پتا لگ گیا ہوتا تو وہ ابھی تک‬
‫اپنے الل کے اٹھنے کا انتظار نہ کر رہی ہوتیں۔۔۔ بلکہ اس وقت تک تو جوتے مار مار‬
‫کے اپنے الل کو نیال کر چکی ہوتیں۔۔۔ اگرابھی تک سکون ہے تو اس کا مطلب کسی کو‬
‫کچھ نہیں پتہ۔۔۔ یہ سوچ کر تھوڑا حوصلہ ہوا ۔۔۔ اور میں کمرے سے باہرنکل آیا۔۔۔‬
‫سامنے امی اور خالہ بیٹھیں تھیں۔۔۔ میں نے سالم کیا اوران کے پاس بیٹھ گیا۔۔۔ خالہ نے‬
‫پیار دیا اور پوچھا۔۔ رات کو نیند صحیح آئی تھی ۔۔۔؟ فرش سخت تو نہیں لگا۔۔۔؟ میں بوال‬
‫نہیں خالہ ۔۔۔ بہت مزیے کی نیند آئی تھی ۔۔۔ اور تب ہی کچن سے سعدیہ کی اونچی آواز‬
‫آئی ۔۔۔ ویسے رات کو جو تمہارے ساتھ ہوئی ہے ۔۔۔ نیند آنی بنتی تو نہیں تھی۔۔۔ میں نے‬
‫دل میں کہا ۔۔۔ لو جی لگ گئے لوڑے ۔۔۔ یہ بہن کی لوڑی شکایت لگانے کے لیے میرے‬
‫اٹھنے کا انتظار کر رہی تھی۔۔۔ خالہ نے پوچھا۔۔ کیوں بھئی رات کوایسا کیا ہوا ہے۔۔۔؟‬
‫اس وقت تک سعدیہ کچن سے نکل کر الونج میں ہمارے قریب پہنچ چکی تھی ۔۔۔ مجھے‬
‫گھورتے ہوئے بولی ۔۔۔ ہاں بھئ خود بتا رہے ہو کہ میں بتاوں ۔۔؟ میں حقالتے ہوئے بوال‬
‫‪14‬‬

‫۔۔ ککیا ہووا ہے ؟؟ میں تو بڑے مزے سے سویا تھا ۔۔۔ سعدیہ بولی ۔۔۔ اور جو سونے سے‬
‫پہلے ہوا تھا۔۔۔ وہ تو بتاو؟ پھر میری امی کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ خالہ! آپ کا بیٹا ایک‬
‫نمبر کا للو ہے۔۔۔ رات کو اسے میں نے لوڈو میں بسٹ آف تھری ماری ہے ۔۔۔ اور یہ کہہ‬
‫رہا ہے اس کو سکون کی نیند آئی ہے۔۔۔ لوڈو کا سن کر میری جان میں جان آئی اور میں‬
‫جلدی سے بوال ۔۔۔ آپ ہو ہی چیٹر۔۔۔ دونوں گیمز چیٹنگ سے جیتی ہو۔۔۔ سعدیہ شرارت‬
‫سے بولی ۔۔۔ کہا نا تم ابھی بچے ہو۔۔۔ تب ہی خالہ نے اسے ڈانٹ کر کہا۔۔۔‬
‫کیوں اسے چڑا رہی ہو۔۔ ؟ جاو بھائیی کے لیے ناشتہ لے کر آو۔۔۔ پھر مجھے بولئیں۔۔۔‬
‫جاو شیراز ہاتھ منہ دھو کر آو۔۔۔ سعدیہ شرارتی لہجے میں بولی ۔۔۔ ہاتھ منہ چھوڑو نہا ہی‬
‫لو۔۔ گرمی کافی ہے۔۔۔ میں اچھا سا ناشتہ بناتی ہوں ۔۔۔ رات کی کمزوری دور ہو جائے‬
‫گی۔۔۔ اس کی باتیں سن کر میں جلدی سے اٹھ گیا ۔۔۔ اور امی سے کہا۔۔۔ میرے کپڑے‬
‫نکال دئیں۔۔۔ رات کو بھی آپ نے پاجامہ شرٹ نہیں دی ۔۔ اور مجھے پینٹ میں ہی سونا‬
‫پڑا۔۔۔ سعدیہ ہنس کر بولی ۔۔۔ رات کو پینٹ گندی تو نہیں کر دی خالہ کے منے نے۔۔۔؟‬
‫خالہ نے سعدیہ کو گھور کر دیکھا اور کہا ۔۔۔ جاو ناشتہ بناو۔۔ نادیہ بھی آنے والی ہو گی۔۔‬
‫امی نے کہا۔۔۔ ہاں رات کو مجھے یاد ہی نہیں رہا۔۔ ابھی تم واش روم جاو میں استری کر‬
‫کے دیتی ہوں۔۔۔ میں جلدی سے واش روم کی طرف نکل گیا۔۔۔ نہاتے ہوے بھی میں سعدیہ‬
‫کی ذو معنی باتوں کو سوچتا رہا۔۔۔ اب مجھے اندازہ ہو رہا تھا کہ سعدیہ رات کو جاگ‬
‫رہی تھی اور مزے لیتئ رہی ہے۔۔۔ اور اب اگر جانتے بوجھتے بھی خاموش ہے تو وہ‬
‫بھی مزے لینا چاھ رہی ہے۔۔۔ فریش ہو کر میں باہر نکال تو نادیہ بھی آ چکی تھی۔۔۔ ہم نے‬
‫اکٹھے ناشتہ کیا۔۔۔ ناشتے کے بعد نادیہ بولی۔۔۔ کیا پروگرام ہے گھومنے کا ؟ میں بوال‬
‫ابھی تو تم آئی ہو۔۔۔ تھوڑا آرام کر لو۔۔۔ نادیہ بولی۔۔۔ آرام تو ہوتا ہی رہتا ہے۔۔۔ آپ بتائیں‬
‫کیا ارادہ ہے؟ میں بوال میں تو تیار ہوں۔۔۔ جگہ تم نے بتانی ہے۔۔۔ نادیہ بولی ادھر ایک‬
‫جھیل ہے۔۔۔۔ وہ ہے بھی پہاڑی کے اوپراس لیے ادھر موسم بھی ٹھیک ہوتا ہے۔۔۔ ادھر‬
‫چلتے ہیں۔۔۔ میں نے کہا ٹھیک ہے۔۔۔۔ نادیہ بولی ۔۔۔ چلیں ہم تیار ھو لئیں۔۔۔ چلو باجی آپ‬
‫جلدی کرو۔۔۔ آپ بہت ٹائم لگاتی ہو۔۔۔۔ سعدیہ اداسی سے بولی۔۔۔ نہیں آپ لوگ جاو۔۔‬
‫مجھے ابھی کھانہ بھی بنانا ہے اور گھر کے کافی کام ہیں۔۔۔ مجھے سعدیہ کے اچانک‬
‫اسطرح اداس ہونے پر بہت حیرت ہوئی۔۔۔ خالہ بولیں۔۔۔ ایسا کرتے ہیں کہ ہم سب چلتے‬
‫ہیں ۔۔۔ کھانا بھی ساتھ لیے جاتے ھیں ۔۔۔ ادھر بیٹھ کر ہی کھا لئیں گے۔۔۔ تم دونوں تیارھو‬
‫تب تک میں کھانہ بنا لیتی ہوں۔۔۔ سعدیہ بولی۔۔ نہیں امی میرا دل نہیں کر رہا۔۔۔۔ میری امی‬
‫‪15‬‬

‫بولیں۔۔۔ سعدیہ بیٹا ضد نہیں کرتے ۔۔۔ چلو شاباش تیار ہو جاو۔۔۔۔ سعدیہ نے کہا ۔۔۔ خالہ‬
‫میرا واقعی دل نہیں کر رہا۔۔۔ آپ لوگ ہوآئیں۔۔۔ تب میں جو اتنی دیر سے سب سن رہا تھا‬
‫بوال۔۔۔ جائیں گے تو سب ورنہ کوئی بھی نہیں جائے گا۔۔۔ اور سعدیہ باجی ہم سب کا بہت‬
‫دل کر رہا ہے۔۔۔ نادیہ بھی بولی ۔۔۔ پلیز باجی چلو نا۔۔۔ سب کو اسطرح اداس دیکھ سعدیہ‬
‫بولی ۔۔۔ اچھا بھئی چلو چلتے ہیں۔۔۔ یہ سن کر نادیہ خوشی سے اچھل پڑی اور بولی۔۔۔‬
‫باجی یو آر دی بیسٹ۔۔۔ سعدیہ بولی۔۔ اچھا زیادہ مسکے مت لگاو چلو تیار ہونے۔۔۔۔ وہ‬
‫دونوں اپنے کمرے میں گھس گئیں ۔۔۔ اور خالہ کھانے کی تیاری کے لیے کچن میں چلی‬
‫گئیں۔۔۔ میں بھی ان کے پیچھے کچن میں آ گیا اور ان سے پوچھا۔۔۔خالہ! یہ سعدیہ باجی‬
‫اچانک اداس کیوں ہو گئیں تھیں۔۔۔؟ خالہ نے گہرا سانس لیا اور بولیں۔۔۔ بیٹا اپنے مرحوم‬
‫شوہر کو یاد کرکے۔۔۔ راحیل بہت اچھا انسان تھا اور اس سے بھی اچھا شوہر۔۔۔ سعدیہ کو‬
‫اس نے بہت خوش رکھا ہوا تھا ۔۔۔ لیکن یہ خوشی بہت کم دن کی تھی۔۔۔ شادی کے ایک‬
‫سال بعد ہی راحیل کی ایک حادثے میں موت ہو گئ۔۔۔۔ سعدیہ اس کے غم میں بلکل ہوش‬
‫کھو بیٹھی تھی۔۔۔ ۔ پہلے تووہ کہیں آتی جاتی بھی نہیں تھی۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ وہ زندگی‬
‫کی طرف واپس آئیی ہے۔۔۔ اب اتنا اداس تو نہیں ہوتی۔۔۔ لیکن جب ان جگہہوں پر جاتی‬
‫ہے ۔۔۔ جدھر راحیل کے ساتھ جاتی تھی تو اداس ہو جاتی ہے۔۔۔۔ آج بھی مجھے امید نہیں‬
‫تھی کہ وہ جانے کے لیے مان جائے گی۔۔۔۔ لیکن تم لوگوں کی خوشی کے لیے وہ مان ہی‬
‫گئ ہے۔۔۔۔ ویسے بھی دو سال کسی کا سوگ منانے کے لیے کافی ہوتے ہیں۔۔۔ میں بوال۔۔۔‬
‫تو آپ باجی کی دوبارہ شادی کیوں نہیں کر دیتیں۔۔؟ خالہ بولیں۔۔ پہلے تو وہ مانتی نہیں‬
‫تھی ۔۔۔ بہت مشکل سے اب راضی ہوئی ہے۔۔۔ ایک جگہہ بات چل رہی ہے دعا کرو بات‬
‫بن جائے۔۔۔۔ میں نے کہا۔۔۔ پریشان نہ ہوں ۔۔۔ بن جائے گی بات۔۔۔۔ خالہ بولیں ۔۔۔ میں بھی‬
‫کیا باتیں لیے کر بیٹھ گئ ہوں۔۔۔ جاو جاکر الونج میں بیٹھو ادھر گرمی میں کھڑے ہو۔۔۔۔‬
‫میں آ کر الونج میں امی کے پاس بیٹھ گیا۔۔۔ اور اسی وقت میرے فون پر بیل ہوئی ۔۔ میں‬
‫نے دیکھا تو سلیم کا نمبر تھا ۔۔۔ میں اٹھ کر صحن میں آیا اور کال ریسیو کی۔۔۔۔ سلیم‬
‫ہمیشہ کی طرح میری آواز سنتے ہی میرے پر چڑھ گیا اور بوال۔۔۔ بہن چود پھدیوں میں‬
‫جاتے ہی اپنے ابو کو بھول گیا ہے۔۔۔ کوئی خبر ہی نہیں۔۔۔ یاد رکھ یہ پھدیوں کی بہار بس‬
‫دو دن کی ہے ۔۔۔ اس کے بعد آنا تو نے میرے لن پر ہی ہے۔۔۔ پھر بوال۔۔۔ اب بول تو سہی‬
‫۔۔۔ کیا بنا ؟؟ کوئی بلی ماری ہے یا ابھی تک لن ہاتھ میں لیکر گھوم رہا ہے۔۔۔؟ میں بوال‬
‫مادر چود ۔۔۔ تو سانس لے تو میں کچھ بولوں۔۔۔ اور ساتھ ہی اس کو رات والی اپنی‬
‫کاروائی سنا دی۔۔۔ وہ بوال۔۔۔ لعنت تیری زندگی پر۔۔۔ اتنی قریب جا کر بھی مٹھ ہی ماری‬
‫‪16‬‬

‫ہے۔۔۔ میں بوال ۔۔۔ یار اور کیا کرتا اتنی جگہ ہی نہیں تھی کہ کچھ اور کر پاتا۔۔۔ اور ڈر‬
‫بھی تھا کہ سعدیہ شور نہ ڈال دے۔۔۔ یہ تو اب اندازہ ہو رہا ہے کہ وہ خود بھی تقریبا تیار‬
‫ہے۔۔۔ سلیم بوال اس کو لوڑے کی عادت رہی ہے۔۔۔ ایک دفع عادت پڑ جائے تو ختم نہیں‬
‫ہوتی۔۔۔ تو بس ہمت کر۔۔۔ تجھے کہہ رہا ہوں ۔۔۔ اس کی پھدی سے ہی تیرے لن کا افتتاح‬
‫ھونا ہے۔۔۔ میں بوال۔۔۔ چل میرا تو چکر چل ہی پڑا ہے آج نہیں تو کل میں نے لے ہی لینی‬
‫ہے ۔۔۔ تو اپنی سنا مال کچھ کے نہیں۔۔۔؟ یہ نہ ہواس دفع میرا کھاتہ تیرے سے پہلے کھل‬
‫جائے۔۔۔ سلیم بوال۔۔۔ گانڈو انسان! ایک بات یاد رکھ ۔۔۔ سیانے کہتے ہیں۔۔۔‬
‫ٹٹے جتنے بھی بڑے ہو جائیں ۔۔ رہتے لن کے نیچے ہی ہیں۔۔۔ میں نے حیرت سے‬
‫پوچھا ۔۔ کیا مطلب ۔۔؟ْ؟ تو نے لے لی ہے۔۔ ؟؟ کب ۔۔ ؟؟ کس طرح ۔۔۔ ؟؟ اور لی کس کی‬
‫ہے۔۔ ؟؟ مجھے بتایا بھی نہیں۔۔۔ سلیم بوال۔۔ اوئے سانس لے لیے۔۔۔ یہی بتانے کے لیے تو‬
‫فون کیا ہے۔۔۔ رات کو جس وقت تو سعدیہ کی چوت میں انگلی دئیے ۔۔۔ بیڈ کے نیچے لیٹا‬
‫مٹھ لگا رہا تھا۔۔۔ اس وقت میں کسی کے گھر میں ۔۔۔ کسی کے بیڈ کے اوپر۔۔۔ کسی کی‬
‫بیوی کو چود رہا تھا۔۔۔ میں نے پوچھا۔۔۔ اور یہ کسی ہے کون ۔۔؟ یہ تو بتا دے۔۔۔؟ سلیم بوال‬
‫یار وہ ابو کے دوست نہیں قریشی صاحب ۔۔۔ ان کے دبئ والے بیٹے کی بیوی کو چودا‬
‫ہے۔۔۔ میں حیران ہو کر بوال۔۔۔ اوئے وہ جس کی دو سال پہلے شادی ہوئی تھی۔۔؟ بہن چود‬
‫۔۔ وہ بندی تو بڑی فٹ تھی۔۔۔ تیرے گھر آئی تھی تب دیکھا تھا۔۔۔ یار میں نے تو اس کے‬
‫نام کی مٹھیں بھی بڑی ماری ہوئی ہیں۔۔۔ وہ تیرے سے سیٹ کس طرح ہوگئ۔۔۔ ؟ تفصیل‬
‫بتا۔۔۔ سلیم بوال۔۔۔ لمبی تفصیل ہے اور ابھی بیلنس کم ہے۔۔۔ تو واپس ائیگا تو بتاوں گا۔۔ ابھی‬
‫تو بس سعدیہ پر دیھان دے۔۔۔ اور بہن چود ۔۔۔ بلی مار کر ہی واپس آنا ۔۔ ورنہ مجھے اپنی‬
‫شکل مت دیکھانا۔۔ میں نے کہا ۔۔ اچھا استاد جی۔۔۔ تب ہی اندر سے نادیہ کی آواز آئی‬
‫بھائیی! سب تیار ہو گئے ہیں ۔۔۔ اب چلئیں ؟ دیر ہو رہی ہے۔۔۔ میں نے کہا ۔۔ اچھا دو منٹ‬
‫۔۔ آ رہا ہوں ۔۔ اور جلدی سے سلیم کو بائے بول کر اندر آ گیا ۔۔۔اندر سب واقعی تیار تھے۔۔‬
‫سعدیہ نے پیلے رنگ کا فٹنگ واال کرتا ۔۔ ساتھ میں سفید ٹائٹ پاجامہ پہنا تھا۔۔۔ کرتے‬
‫میں اسکے ممے ابھرے تھے ۔۔۔ اور گانڈ باہر نکلی ہوئی تھی۔۔۔ نادیہ نے گالبی‬
‫شلوارقمیض پہنی تھی ۔۔۔ اس کے ممے تو اتنے بڑے نہیں تھے ۔۔ ہاں گانڈ کافی بڑی‬
‫تھی۔۔ جھیل پر بہت اچھا وقت گزرا۔۔۔ کشتی میں سعدیہ میرے ساتھ بیٹھی اورمیں اس کے‬
‫نرم جسم کے مزے لیتا رہا۔۔۔ ہماری واپسی رات کو ہوئی ۔۔۔ رات کا کھانہ ہم باہر ہی کھا‬
‫آئیے تھے۔۔۔ گھر آتے تک سب بہت تھک چکے تھے۔۔۔ باقی سب تو میری نسبت اٹھے‬
‫‪17‬‬

‫بھی کافی صبح کے ہوے تھے ۔۔ اس لیے خوب نیند میں تھے۔۔۔ میں نے امی سے اپنے‬
‫نائٹ سوٹ کا پوچھا تو وہ بولیں ۔۔ خالہ کے کمرے میں پڑا ہے۔۔۔ میں کمرے میں آیا تو‬
‫دیکھا ۔۔۔ آج بیڈ کے ساتھ والی جگہ ۔۔ جدھر رات کو سعدیہ سوئی تھی ۔۔ ادھرآج نادیہ لیٹی‬
‫ہوئی تھی۔۔۔ اسے ادھر لیٹے دیکھ کر میرا موڈ خراب ہو گیا۔۔۔ کہ آج کی رات خراب ہو‬
‫گئ ۔۔۔ میں اپنے کپڑے لیکر واش روم جانے لگا تو نادیہ بولی ۔۔۔ بھائیی ادھر امی گئی‬
‫ہوئی ہیں ۔۔۔ آپ ہمارے کمرے والے واش روم میں چلے جاو۔۔۔ میں نے اچھا کہا اور‬
‫دوسرے کمرے میں آ گیا ۔۔۔ ادھر والے واش روم کے دروازے کو کھولنے لگا ۔۔۔ تو وہ‬
‫بھی الک تھا ۔۔۔ میں ادھر کمرے میں ہی بیٹھ گیا ۔۔۔ اور انتظار کرنے لگا۔۔۔ تھوڑی ہی‬
‫دیرمیں واش روم کا دروازہ کھال ۔۔۔ اور اندر سے سعدیہ نکلی۔۔۔ اس کو دیکھ کر مجھے‬
‫محسوس ہوا کہ اس کا رنگ کافی سرخ سا ہو رہا ہے ۔۔۔ لیکن میں نے اسے کچھ نہ کہا‬
‫۔۔۔ یہ سوچ کر کہ شائید میرا وہم ہے۔۔۔ اس نے کافی ڈھیلے سے کپڑے پہنے تھے۔۔۔ اسے‬
‫آتا دیکھ کر میں کھڑا ہو گیا اور بوال۔۔۔ وہ میں نے کپڑے بدلنے تھے ۔۔۔ ادھر واش روم‬
‫میں خالہ تھیں تو میں ادھر آ گیا۔۔۔ سعدیہ بولی ۔۔۔ ہاں تو کوئی بات نہیں ۔۔۔ اس واش روم‬
‫میں بدل لو۔۔۔ میں نے اچھا میں سر ہالیا اور واش روم میں داخل ہوا۔۔۔ اور وہ کمرے‬
‫سے نکل گئ ۔۔۔ واش روم میں آ کر دیکھا تو میرے ہاتھ میں صرف شرٹ تھی ۔۔۔ پاجامہ‬
‫میں خالہ کے کمرے میں ہی چھوڑ آیا تھا۔۔۔ میں دوبارہ خالہ کے کمرے کی طرف آیا۔۔۔‬
‫ابھی دروازے پر ہی تھا جب اندر سے سعدیہ کی آواز آتی سنائی دی ۔۔۔ وہ نادیہ سے کہہ‬
‫رہی تھی ۔۔۔ کہ یہ اسکی جگہ ہے ۔۔۔ وہ سائیڈ پر ہو جائے ۔۔۔ نادیہ نیند میں بولی ۔۔۔ باجی‬
‫میں سو گئ ہوں ۔۔۔ آج آپ ادھر سو جاو۔۔۔ سعدیہ بولی ۔۔۔ تو میں جاگنے کا کب کہہ رہی‬
‫ہوں ۔۔۔ ایسے ہی لیٹے لیٹے ادھر ہو جاو۔۔۔ میں کمرے میں داخل ہوا تو۔۔۔ نادیہ منہ‬
‫بسورتی اپنی رات والی جگہ پر جا رہی تھی۔۔۔ مجھے دیکھ کر سعدیہ جلدی سے بستر کی‬
‫چادر درست کرنے لگ گئی ۔۔۔ میں نے اپنا پاجامہ پکڑہ اور واپس سعدیہ کے واش روم آ‬
‫گیا۔۔۔ اندر آ کر خوشی سے چھالنگیں لگائیں ۔۔۔ صاف ظاہر تھا ۔۔۔ بندی تیار ہے اسی لیے‬
‫اپنی جگہ پرہی سو رہی ہے۔۔۔ میں نے کپڑے بدلے ۔۔۔ شیشے میں اپنی شکل دیکھ کر خود‬
‫سے کہا ۔۔۔ آج تو مزے آ جانے ہیں ۔۔۔ شیشے کے ساتھ بال بنانے واال برش پڑا تھا ۔۔ میں‬
‫نے اٹھا کرسیٹی بجاتے ہوئے۔۔۔ اپنے بالوں میں پھیرنا شروع کر دیا ۔۔۔ اچانک مجھے‬
‫اپنے ہاتھ پر چپچپاہٹ سی محسوس ہوئی ۔۔۔ میں نے برش واپس رکھا اور اپنے ہاتھ کو‬
‫دیکھا جدھر نمی سی نظرآ رہی تھی ۔۔۔ میں نے انگلیوں کو آپس میں رگڑا تو وہ چپکتی‬
‫ہوئی محسوس ہوئیں ۔۔۔ ان کو سونگھا ۔۔۔ تو ان میں سے سرسوں کے تیل سے ملتی‬
‫‪18‬‬

‫خوشبو آ رہی تھی ۔۔۔ جیسے تیل میں کچھ مکس کیا ہو۔۔۔ میں سوچ میں پڑ گیا ۔۔۔ یہ ہے کیا‬
‫اور کدھر سے لگ گیا ہے۔۔۔؟ ہاتھ دھونے لگا تو نظر ہیر برش پر گئ ۔۔۔ اس کی دستی کو‬
‫دیکھا تو وہ ایسے چمک رہی تھی جیسے اس پر تیل لگا ہو۔۔۔ اس کو اٹھا کر دیکھا ۔۔۔ تو‬
‫واقعی اس پرتیل لگا تھا۔۔۔ برش کی دستی کافی لمبی اور بلکل گول تھی۔۔۔ موٹی بھی بہت‬
‫زیادہ نہیں تھی ۔۔۔ بے خیالی میں ایک ہاتھ میں برش والی سائیڈ پکڑ کر۔۔۔ دوسری تیل لگی‬
‫دستی والی سائیڈ پر دوسرا ہاتھ پھیرا۔۔۔ تو وہ ایسے پھسلہ جسے مٹھ مارتے لن ہو۔۔۔‬
‫مجھے ایسا ھی لگا جسے میرے ہاتھ میں پالسٹک کا لن ہو۔۔۔ یہ خیال آتے ہی مجھے‬
‫سعدیہ کے واش روم سے نکلتے سرخ رنگ کی وجہ سمجھ آ گئ ۔۔۔ جس وقت میں کپڑے‬
‫بدلنے آیا اور واش روم کا دروازہ کھولنے کی کوشیش کی ۔۔۔۔ اس وقت اندر وہ اس برش‬
‫کو پالسٹک کے لن کے طور پر استعمال کر رہی ہوگی۔۔۔ اور اپنی چوت میں لیے ہوئے‬
‫ہوگی ۔۔۔ دروازے کی آواز سن کر جلدی میں باہر آ گئی ۔۔۔ اور اس کو دھونا بھول گئ ہو‬
‫گی ۔۔۔۔ یہ سوچ کر ہی میرا لن کھڑا ھوگیا۔۔۔۔ میں نے برش کی دستی کو سونگھا ۔۔۔ تو‬
‫مجھے اسکی خوشبو بہت اچھی لگی۔۔۔۔ میں تھوڑی دیر اس خوشبو کے مزے لیتا رہا ۔۔۔‬
‫پھراس برش کو اچھی طرح دھو کر۔۔۔ اسکی جگہ پر رکھ کے باہر آ گیا۔۔۔ الونج میں‬
‫کوئی بھی نہ تھا ۔۔۔ یعنی سب سونے کے لیے لیٹ چکے تھے۔۔۔ وقت گزارنے کے‬
‫لیےمیں نے تھوڑی دیر ٹی وی دیکھا ۔۔۔ میں چاہ رہا تھا سب گہری نیند میں چلے جائیں۔۔۔‬
‫جب میں کمرے میں آیا ۔۔۔ تو سب سو چکے تھے ۔۔۔ میں اپنی جگہ پرلیٹ گیا ۔۔۔ کچھ دیر‬
‫کسی ہلچل کا انتظار کیا ۔۔۔ لیکن ہر کوئی تھکاوٹ کی وجہ سے گہری نیند میں تھا۔۔۔ میں‬
‫نے بیڈ کے نیچے سے سعدیہ کی طرف دیکھا ۔۔۔ وہ بلکل سیدھی لیٹی ہوی تھی۔۔۔ میں‬
‫رینگتا ہوا اس کے قریب پہنچا۔۔۔ رات کی نسبت آج میرا ڈر بہت کم تھا۔۔۔ لیکن پھر بھی‬
‫احتیات ضروری تھی ۔۔۔ سعدیہ کو لیکر میرے اندازے غلط بھی ہو سکتے تھے۔۔۔ اس کے‬
‫قریب پہنچ کر۔۔۔ میں نے اس کے بازو پر ہاتھ پھیرا اور انتظار کیا ۔۔۔۔ جب دیکھا کہ کوئی‬
‫حرکت نہیں ۔۔۔ تو بازو کو سہالنا شروع کر دیا ۔۔۔ جب بازو مسلسل سہالنے پر بھی سعدیہ‬
‫کی طرف سے کوئی رسپونس نہیں آیا ۔۔۔ تو میں نے اپنا ہاتھ سیدھا اس کے ممے پر رکھ‬
‫دیا۔۔۔ ممے پر ہاتھ رکھتے ہی مجھے حیرت کا جھٹکا لگا۔۔۔ میں نے سعدیہ کی قمیض کے‬
‫اوپر سے ممے پر ہاتھ رکھا تھا۔۔۔ لیکن محسوس ایسے ہی ہو رہا تھا جیسے ننگے ممے‬
‫کو پکڑا ہے۔۔۔ آج سعدیہ نے سونے سے پہلے جو کپڑے پہنے تھے ۔۔۔ وہ کافی لوز فٹنگ‬
‫میں تھے۔۔۔۔ شارٹ سی کرتی اور پاجامہ تھا ۔۔۔ اور کپڑا کافی نرم سا تھا۔۔۔ لیکن ممے کے‬
‫اس طرح محسوس ہونے کی اصل وجہ ایک اور تھی ۔۔۔ جو کہ مجھے بعد میں سمجھ‬
‫‪19‬‬

‫آئی۔۔۔ سعدیہ نے برا نہیں پہنا ہوا تھا۔۔۔ اب تو بات بلکل واضع تھی ۔۔۔ کہ وہ بھی پوری‬
‫تیاری سے آئی تھی۔۔۔ میں نے فل مستی میں ممے کو دبانا شروع کر دیا۔۔۔ اور ساتھ نپل‬
‫کو بھی دبایا۔۔۔ اس کے نیپل بھی فل اکڑے ہوے تھے۔۔۔ اب میرا ڈر سعدیہ کی طرف سے‬
‫بلکل ختم ہو چکا تھا۔۔۔ میں نے اسکی لوز قمیض کے اندر ہاتھ ڈاال۔۔۔ اوراس کے ممے‬
‫دباتا گیا۔۔۔ میں پہلی بار مموں سے کھیل رہا تھا ۔۔۔ اس لیے زیادہ ہی جزباتی ہو گیا۔۔۔ اور‬
‫کچھ زیادہ ہی زور سے اس کا نپل دبا دیا۔۔۔ سعدیہ کے منہ سے سسکی نکل گئ ۔۔۔اور اس‬
‫نے اپنے ممے پر موجود میرے ہاتھ کو پکڑ لیا۔۔۔ میں نے اس کے چہرے کی طرف‬
‫دیکھا۔۔۔ وہ مجھے ہی دیکھ رہی تھی۔۔۔ میں نے اپنا ہاتھ ہٹانا چاہا ۔۔۔ اس نے اور سختی‬
‫سے پکڑ لیا ۔۔۔ مجھے چپ رہنے کا اشارہ کیا۔۔۔۔ اس نے پہلے اپنے ساتھ لیٹی نادیہ کو‬
‫دیکھا ۔۔۔ جس کا منہ دوسری طرف تھا ۔۔۔ پھر تھوڑا سا اٹھ کر بیڈ پر موجود خالہ اور امی‬
‫کو دیکھا ۔۔۔ جیسے تسلی کر رہی ہو کے وہ سو رہے ہیں ۔۔۔ اس سب کے دوران میں چپ‬
‫چاپ لیٹا اسے دیکھتا رہا۔۔۔ ذھنی طور پر میں نے خود کو اس کے حوالے کر دیا ہوا تھا‬
‫۔۔۔ کہ اب جو ہوگی دیکھی جائے گی ۔۔۔ ہر طرف سے تسلی کے بعد سعدیہ نادیہ کی‬
‫طرف کھسک گئ ۔۔۔اور مجھے اپنے پاس آنے کا اشارہ کیا۔۔۔ میں رینگتا ہوا بیڈ کے نیچے‬
‫سے نکال اور سعدیہ کے ساتھ لیٹ گیا۔۔۔ اس نے دوبارہ مجھے خاموش رہنے کا اشارہ‬
‫کیا۔۔ اور میرے کان میں بولی تمھاری آواز نہ نکلے۔۔۔ میں نے اوکے کہا ۔۔۔ تو اس نے‬
‫اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیے اور ان کو چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ کبھی نچلے ہونٹ‬
‫کو چوستی اور کبھی اوپر والے ہونٹ کو۔۔۔ پھر کبھی اپنی زبان میرے منہ میں ڈالتی ۔۔۔‬
‫تو کبھی میری زبان چوسنا شروع ہو جاتی۔۔۔۔ اس کے انداز میں ایک جنونیت سی تھی۔۔‬
‫جیسے کسی بھوکے کو دو‪ ،‬تین دن بعد کھانا مال ہو۔۔۔ میں بس اسکا ساتھ دے رھا تھا۔۔۔‬
‫اسکی کمر پر ہاتھ پھیرتا نیچے آیا۔۔۔ اور اس کی گانڈ پر ہاتھ رکھا اس کی گانڈ بہت نرم‬
‫تھی ۔۔۔ میں اس کے چوتڑ دباتا رہا۔۔۔ اس کے پاجامے میں ہاتھ ڈالنے کی کوشیش کی‬
‫تواالسٹک کی وجہ سے آرام سے اندر چال گیا ۔۔۔ میں نے اس کی بغیر بالوں والی پھدی‬
‫پر ہاتھ پھیرا اور انگلی کو لکیر میں ڈاال۔۔۔۔ اور لکیر میں انگلی پھیرتا رہا۔۔۔ اس نے اپنی‬
‫ٹانگیں کھول کر میرے ہاتھ کو پکڑا اور اسے زیادہ نیچے کیا۔۔۔۔ اور پھدی کے سوراخ‬
‫میں میری انگلی ڈالی تب مجھے پتہ لگا کہ اصل جگہ تو یہ ہے۔۔۔۔ اس کی پھدی پانی سے‬
‫بھری ہوی تھی اور گرم ہوئی تھی۔۔۔ سعدیہ نے میرے ہاتھ کو پکڑا تھا ۔۔۔ کبھی وہ میری‬
‫انگلی اندر لیتی ۔۔۔ کبھی میری انگلی سے اپنی پھدی کے دانے کو چھڑتی ۔۔۔ اور کبھی‬
‫میرےہاتھ کو اپنی پھدی پر دباتی اور گول گول گھماتی۔۔۔۔ وہ مجھے سکھا رہی تھی کہ‬
‫‪20‬‬

‫پھدی سے کیسے کھیلتے ہیں۔۔۔ اس دوران وہ میرے ہونٹوں کو بھی اپنے ہونٹوں میں لیے‬
‫ہوے تھی۔۔۔۔ سعدیہ بھی فل مستی میں تھی ۔۔۔۔ اچانک اس نے کسنگ بند کی اور بیڈ کی‬
‫طرف دیکھا جدھر سکون ماحول تھا ۔۔۔ ادھر سے تسلی کر کے نادیہ کو دیکھا جو بدستور‬
‫دوسری طرف منہ کئے سو رہی تھی ۔۔۔ پھر سعدیہ نے مجھے سیدھا لٹایا اور میری شرٹ‬
‫اوپر کر کے میرے نیپلز پر زبان پھیری اور دانتوں سے کاٹا ۔۔۔ جس کا مجھے بہت مزا‬
‫آرہا تھا۔۔۔ میرا ایک ہاتھ سعدیہ کے سر پر تھا ۔۔۔ جس سے میں اس کے سر کے بالوں کو‬
‫سہال رہا تھا ۔۔۔ اور دوسرا ہاتھ سعدیہ کے ممے پر تھا ۔۔۔ میں کبھی ممے کو دبا رھا تھا‬
‫توکبھی اس کے نیپل کو اپنے انگوٹھے اور انگلی سے مروڑ رھا تھا۔۔۔‬
‫سعدیہ میرے نپلز سے ہو کر پیٹ پر کسنگ کرتے نیچے جا رہی تھی ۔۔۔ ناف پر پہنچ‬
‫کے اس نے ناف میں زبان کی نوک ڈالی ۔۔۔ سعدیہ اپنے ایک ہاتھ کے انگوٹھے اور انگلی‬
‫سے میرے نیپلز کو دبا رہی تھی ۔۔۔ جبکہ اس کا دوسرا ہاتھ میرے پاجامے کے اوپر سے‬
‫میرے لن پر پہنچ چکا تھا ۔۔۔۔ جو کے سخت ہو کر ڈنڈا بنا ہوا تھا۔۔۔ اس نے ایک دفع‬
‫پاجامے کے اوپر سے ہی میرے لن کو پکڑا ۔۔۔ اس کی موٹائی چیک کی ۔۔ پھراس پر ہاتھ‬
‫پھیرکر اس کی لمبائی چیک کی ۔۔۔۔ اورپھراپنا سراٹھا کر حیرت سے مسکراتے ہوے‬
‫مجھے دیکھا ۔۔۔۔ میں نے حیران نظروں سے اشارے میں پوچھا کیا ہوا ہے ۔۔۔؟ سعدیہ نے‬
‫سر کے اشارے سے کہا ۔۔۔۔ کچھ نہیں ۔۔۔ اور دوبارہ میرے ناف سے نیچے والے حصے‬
‫پر کسنگ شروع کر دی ۔۔۔ ادھر سے سعدیہ نے میرے پاجامے کے اوپر سے ہی میرے‬
‫لن پر کس کیا ۔۔۔ میرے ٹوپے کو دانتوں سے ہلکا سا کاٹا۔۔۔۔ اس کے بعد میرے تمبو بنے‬
‫پاجامے کو نیچے کرنے لگی ۔۔۔ تو میں نے اپنی گانڈ اٹھائی تاکہ پاجامہ آسانی سے اتر‬
‫جائے۔۔۔۔ اس نے میری ایک ٹانگ سے پاجامہ نکال دیا ۔۔۔ اورپھر میرے سیدھے کھڑے‬
‫لن کو ہاتھ میں لیکر ہالنے لگی ۔۔۔۔ تھوڑی دیرہالنے کے بعد ۔۔۔ اس نے ایک دفع پھر‬
‫میری طرف شہوت بھری نظروں سے دیکھا ۔۔۔۔ جیسے پوچھ رہی کہ تیار ہو ۔۔۔ اور ساتھ‬
‫ہی میرا ٹوپہ اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگی۔۔۔۔ وہ ٹوپے کو چوستی جاتی اور نیچلے‬
‫حصے کو ہاتھ سے اوپر نیچے ہالتی ۔۔۔ ہاتھ کو لن پر گھماتی جاتی۔۔۔ ہر چوپے پر وہ‬
‫پہلے سے زیادہ لن منہ میں لیے جاتی جا رہی تھی ۔۔۔ اور جب وہ جتنا وہ منہ میں لے‬
‫سکتی تھی لیے چکی ۔۔۔۔ تو بھرپور چوپے لگانے لگی ۔۔۔۔ اس کے چوپوں میں کچھ زیادہ‬
‫ہی جوش بھرا تھا ۔۔۔ میں کسی اور ہی جہان میں پہنچا ہوا تھا ۔۔۔۔ سعدیہ چوپے کے ساتھ‬
‫ساتھ میرے ٹٹوں پر بھی ہاتھ پھیر رہی تھی ۔۔۔۔ میرے چوپے لگآتے لگآتے سعدیہ نے اپنا‬
‫‪21‬‬

‫پاجامہ بھی نیچے کرنا شروع کیا ۔۔۔۔ چونکہ اس کی ٹانگیں میرے منہ کی طرف تھیں ۔۔۔‬
‫اس لیے جیسے ہی اس نے اپنا پاجامہ اتارنا شروع کیا ۔۔۔ تو میں جو کسی اور جہاں میں‬
‫تھا ہوش میں آیا ۔۔۔ اور اس کا پاجامہ پکڑ کر اس کی ایک ٹانگ سے نکال دیا ۔۔۔ کیونکہ‬
‫مجھے لگ رہا تھا کہ سعدیہ مجھے سکھا رہی تھی ۔۔۔ اس لیے میں بھی ویسا ہی کرنے‬
‫کی کوشیش کر رہا تھا جیسے وہ میرے ساتھ کر رہی تھی ۔۔۔۔ اس نے میرا پاجامہ میری‬
‫ایک ٹانگ سے اتارا تھا سو میں نے بھی اس کا پاجامہ ایک ہی ٹانگ سے نکاال۔۔۔ اب اس‬
‫کی ننگی ٹانگ اور چوت میرے سامنے تھی ۔۔۔۔ میں نے دوبارہ اس کی پھدی کا مساج‬
‫شروع کیا ۔۔۔ لیکن وہ اچانک سائیڈ سے اٹھی اور آ کر میرے سینے پر لیٹ گئی ۔۔۔ اور‬
‫نیچے ھوتی گئی ۔۔۔ ادھر تک کہ اس کی پھدی میرے منہ کے بلکل قریب آ گئی ۔۔۔۔‬
‫اب صاف ظاہر تھا ۔۔۔ وہ مجھ سے اپنی چوت چٹوانا چاہ رہی تھی ۔۔۔۔ اس وقت تک اس‬
‫طرح کا سین میں بیلو فلم میں بھی برداشت نہیں کر پاتا تھا اور گالیاں دے کر آگے کر دیتا‬
‫تھا ۔۔۔۔ لیکن یہ فلم نہیں حقیقت تھی ۔۔۔ اور میری سیکس کی استانی جو بغیر کسی جہیجک‬
‫کے اس وقت میرا کنوارہ لن چوس رہی تھی ۔۔۔ وہ اب بدلے میں مجھ سے بھی یہی چاہ‬
‫رہی تھی کہ میں اسکی چوت چاٹ جاوں ۔۔۔ میں نے اپنا سر اٹھایا ۔۔۔ سعدیہ کی چوت کو‬
‫سونگھا ۔۔۔ برش کی دستی سے ملتی جلتی خوشبو آئی ۔۔۔ میں نے اپنی زبان کی نوک اس‬
‫کی گیلی پھدی پر پھیری ۔۔۔ تو عجییب سی لزت آئی ۔۔۔۔ اب کی دفع میں نے اپنی پوری‬
‫زبان سعدیہ کی چوت پر نیچے سے اوپر تک پھیری ۔۔۔ مجھے اس کی پھدی بہت مزے‬
‫دار لگی ۔۔۔ اور میں فل مزے اور سپیڈ سے اس کی پھدی چاٹنے لگا۔۔۔ اپنی زبان سے‬
‫اسے چودنے لگا ۔۔۔ اس کی پھدی کو ہلکا ہلکا کاٹنے لگا ۔۔۔ چاٹتے چاٹتے میں نے اپنی‬
‫ایک انگلی بھی اس کی پھدی میں ڈال دی ۔۔۔ اور اندر باہر کرنے لگ گیا۔۔۔ سعدیہ کی‬
‫حالت بری ہونے لگی ۔۔۔ اس نے میرے لن کو منہ سے نکاال اور سیدھی میرے منہ پر‬
‫بیٹھ گئی ۔۔۔ وہ زور زور سے اپنی پھدی کو میرے منہ پر رگڑ رہی تھی اور دبا رہی تھی‬
‫۔۔۔ ایک دم مجھے لگا کہ اس کی پھدی میں پانی کا سیالب سا آ گیا ۔۔ میں نے سعدیہ کو‬
‫اپنے منہ سے اٹھانے کی کوشیش کی ۔۔۔ لیکن وہ اور زور لگا کر اپنی پھدی کو میرے‬
‫منہ پر دبا رہی تھی ۔۔۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ میرا سانس بند ہو جائے گا ۔۔۔ تب میں‬
‫نے زور لگا کر اسے اپنے چہرے سے ہٹایا ۔۔۔ وہ اٹھی تو مجھے سانس آیا ۔۔۔۔ میں نے‬
‫سعدیہ کو دیکھا تو اندھیرے میں بھی اس کے چہرے کی اللی نظر آ رہی تھی ۔۔۔۔ وہ ایک‬
‫دم پلٹی اور میرے چہرے کو چومنے لگی ۔۔۔۔ میرے منہ پر لگے اپنی پھدی کے پانی کو‬
‫‪22‬‬

‫چاٹ چاٹ کر صاف کرنے لگی ۔۔۔ جب اچھے سے چاٹ چکی ۔۔۔ تو پھر میرے کان میں‬
‫بولی ۔۔۔ تیار ہو اصل مزے کے لیئے۔۔۔؟ میں نے جلدی سے ہاں میں سرہالیا ۔۔۔ وہ جو کہ‬
‫میرے پیٹ پر بیٹھی تھی ۔۔۔ تھوڑا سا اٹھی ۔۔۔ اس نے میرے کھڑے لن کو میرے پیٹ کے‬
‫ساتھ لگا دیا ۔۔۔ اور پھر میرے پیٹ کے ساتھ لگے لن پر اپنی گیلی پھدی رگڑنی شروع‬
‫کردی ۔۔۔۔ میرا لن اس کی پھدی کے لبوں میں رگڑا جا رھا تھا ۔۔۔ اس کی چکنی پھدی کے‬
‫ہونٹ میرے لن پر پھسلتے جاتے ۔۔۔ اور میں سرور لیے رہا تھا ۔۔۔ ایسے کرتے کرتے‬
‫اچانک سعدیہ جھکی اور اپنے ہونٹ سختی سے میرے ہونٹوں پر جوڑ دئے ۔۔۔ اپنی گانڈ‬
‫اٹھائی ۔۔۔ اور میرے لن کو اپنی پھدی کے سوراخ پر رکھ کر نیچے ہونے لگی ۔۔۔ جیسے‬
‫جیسے نیچے ہوتی جاتی ۔۔۔ اتنی زور سے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں میں دباتی جاتی ۔۔۔۔‬
‫ادھر مجھے لگ رہا تھا کہ میرا لن کسی گرم تندور میں گھس رہا ہے۔۔۔۔‬
‫سعدیہ نے آدھا لن لیا ۔۔۔ اورواپس اوپر اٹھنے لگی ۔۔۔ مجھے لگا وہ میرے لن سے اترنے‬
‫لگی ہے ۔۔۔ میں نے بے صبیری سے اسے کہلوں سے پکڑکر روکا ۔۔۔ اور نیچے سے‬
‫خود جاندار جھٹکا لگا دیا ۔۔۔ اور میرا لن اپنا کنوارہ پن ختم کر کے لوڑا بن گیا ۔۔۔ اور‬
‫سعدیہ کی پھدی کھولتا ہوا پورہ اندر چال گیا ۔۔۔ سعدیہ کے منہ سے گھٹی گھٹی چیخ نکل‬
‫کر میرے منہ میں دم توڑ گئ ۔۔۔ جب پورہ اندر چال گیا تو سعدیہ اپنا سر میرے سینے پر‬
‫رکھ کرتھوڑی دیربغیر کسی حرکت بیٹھی رہی۔۔۔۔ پھر سر اٹھایا اور مجھے دیکھا ۔۔۔‬
‫مجھے اس کی آنکھوں میں غصہ نظر آیا۔۔۔ میں نے اشارے سے پوچھا کیا ہوا ۔۔۔؟ اس نے‬
‫غصے سے سر جھٹکا ۔۔۔ اور آرام آرام سے لن پر اوپر نیچے ہونے لگی ۔۔۔۔ اب اس کے‬
‫دونوں ہاتھ میرے کوہلوں پر تھے ۔۔۔ میں خود جھٹکا لگانے لگتا تو وہ مظبوطی سے‬
‫روک دیتی ۔۔۔ اورمزید غصے سے مجھے دیکھتی ۔۔۔ میں اپنے مزے میں اس کے غصے‬
‫سے بے پرواہ تھا ۔۔۔ تھوڑی دیر آرام سے کرنے کے بعد ۔۔۔ سعدیہ کو جوش چڑھا اور وہ‬
‫فل سپیڈ سے کرنے لگی ۔۔۔ کچھ دیر سپیڈ سے کرنے کے بعد وہ تھک کر اتر گئ ۔۔۔۔ اور‬
‫اپنی پھدی کے پانی میں لتھڑے میرے لن کو دوبارہ منہ میں لیکر چوسنے لگی ۔۔۔ اس دفع‬
‫سعدیہ کا چوپہ پہلے سے بھی زیادہ جاندار تھا ۔۔۔۔ تھوڑی دیر میں مجھے لگا میں‬
‫چھوٹنے واال ہوں ۔۔۔ میں نے اس کا سر اپنے لن سے ہٹانے کی کوشیش کی ۔۔۔۔ لیکن اس‬
‫نے میرا ہاتھ جہٹک دیا ۔۔۔ میں نے چھوٹتے چھوٹتے ایک اور کوشیش کی ۔۔۔ لیکن جب‬
‫سعدیہ نے دوبارہ میرا ہاتھ جہٹک دیا ۔۔۔ تو میں اس کے منہ میں ہی چھوٹ گیا ۔۔۔ اور وہ‬
‫مزے سے میری ساری منی پیتی چلی گئ ۔۔۔ مجھے اس سے اس چیز کی امید تو نہیں‬
‫‪23‬‬

‫تھی لیکن اس سے مزا بہت آیا ۔۔۔۔ سعدیہ نے چاٹ چاٹ کر اچھی طرح میرا لوڑا صاف‬
‫کیا ۔۔۔۔ فارغ ہوئے تو دماغ دوبارہ حرکت میں آئیے ۔۔۔ سعدیہ نے جلدی جلدی اپنے کپڑے‬
‫صحیح کرنے شروع کئیے ۔۔۔ اور مجھے اپنی جگہ پر واپس جانے کا اشارہ کیا ۔۔۔ میں‬
‫نے بھی جلدی سے اپنا پاجامہ پہنا ۔۔۔ اور بیڈ کے نیچے سے ہوتا ہوا ۔۔۔ اپنے بستر پر‬
‫پہنچ گیا۔۔۔۔ سعدیہ کو دیکھا تو وہ مجھے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ مجھے اپنی طرف دیکھتا دیکھ‬
‫کر وہ مسکرا دی ۔۔۔ تو میں بھی مسکرا دیا اور ساتھ ہی اسے ایک فالئنگ کس بھیجی‬
‫جس کوسعدیہ نے مسکرا کر وصول کیا اور اشارہ کیا سو جاو بہت رات ہو گئ ہے۔۔۔۔ نیند‬
‫مجھے بھی بہت آ رہی تھی تو میں بھی منہ لپیٹ کر سو گیا۔۔۔۔ پہلی چودائی کے بعد نیند‬
‫بھی بہت مزے اور سکون والی آئی۔۔۔ ساری رات خوابوں میں بھی میں سعدیہ کی لیتا‬
‫رہا۔۔۔ صبح بھی نیند میں مجھے ایسا لگے جیسے کوئی میرے چوپے لگا رہا ہے۔۔۔۔ پہلے‬
‫تو میں خواب سمجھ کر آنکھیں بند کئے لٹا رہا ۔۔۔۔ لیکن تھوڑی ہی دیر میں مجھے‬
‫محسوس ہوا کے یہ خواب نہیں ہے۔۔۔۔ میں نے جلدی سے آنکھیں کھولیں تو دیکھا ۔۔۔۔‬
‫سعدیہ فل زور و شور سے میرے ادھ کھڑے لوڑے کوچوس رہی تھی ۔۔۔ اس کا جنونی‬
‫انداز دیکھ کر میرا لوڑا فل اکڑ کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔ سعدیہ نے اسے اپنے ہاتھ میں پکڑا‬
‫اور میرے چہرے کی طرف دیکھا ۔۔۔ مسکرا کر بولی گڈ مارنگ ۔۔۔۔ بڑی جلدی اٹھ گئے‬
‫الرڈ صاحب ۔۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ آج کی مارنگ تو واقعی بہت گڈ ہے اتنی گرم بندی ۔۔۔‬
‫اتنے مزیدار طریقے سے اٹھا رہی ہو تو بندہ نیند سے کیا موت سے بھی جاگ جائے۔۔۔۔‬
‫پھر میں نے جلدی سے بیڈ کی طرف دیکھا جو کہ خالی تھا ۔۔۔ مجھے ایسے گھبرایا دیکھ‬
‫سعدیہ ہنس کر بولی ۔۔۔ پریشان مت ہو ۔۔۔ میں تمھا ری طرح بچوں والی حرکتیں نہیں‬
‫کرتی ۔۔۔ سارے انتظام کر کے ہی تمہارے بستر پر آئی ہوں ۔۔۔۔ صبح کے سات بج رہے‬
‫ہیں ۔۔۔ نادیہ سکول گئ ہے ۔۔۔ امی اور خالہ باہر صحن میں بیٹھی ناشتہ کر رہی ہیں ۔۔۔‬
‫اندر نہیں آئیں گی ۔۔۔ اور ویسے بھی میں الونج والے دروازے کا الک ۔۔۔ جو کہ اکثر‬
‫پھنس جاتا ہے ۔۔۔ پھنسا آئی ہوں ۔۔۔ کوئی بھی اندر آنے کی کوشیش کرے گا تو الک‬
‫کھولنے میں کافی شور ہوگا اور ہمیں پتہ لگ جائے گا۔۔۔ اس دوران سعدیہ کا ہاتھ مسلسل‬
‫میرے لوڑے پر اوپر نیچے ہو رہا تھا ۔۔۔ سارے انتظامات کی تفصیل سن کر میں مطمئین‬
‫ہو گیا۔۔۔ اور اسے بازوں سے پکڑ کر اپنے ساتھ گرا لیا ۔۔۔ خود اس کے اوپر آیا اور اس‬
‫کے ہونٹ چوستے ہوے کہا۔۔۔۔ اچھا باجی سیانی میں نے کونسی بچوں والی حرکت کی‬
‫ہے۔۔۔؟ ساتھ ہی اس کی شرٹ اوپر کی ۔۔۔ اور اس کے بغیر برا والے مموں کو اپنے‬
‫دونوں ہاتھوں میں پکڑ لیا ۔۔۔ وہ میرے ہاتھوں میں پورے نہیں آ رہے تھے ۔۔۔ اس کے‬
‫‪24‬‬

‫مموں کو دیکھ کر میرے دماغ پر منی چڑھ گئی ۔۔ اور میں ان پر ٹوٹ پڑا ۔۔۔ بڑے بڑے‬
‫سانولے مموں پربراون رنگ کی ٹکیاں بنی ہوئیں تھیں ۔۔۔ جن پر نپلز تن کر کھڑے‬
‫تھے۔۔۔ میں نے انہیں چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔ دانتوں سے ہلکا ہلکا کاٹنا شروع کر دیا۔۔۔‬
‫سعدیہ سرور میں ڈوبی آواز میں بولی ۔۔۔ پرسوں رات بچوں والے کام ہی تو کئے تھے ۔۔۔‬
‫اتنا رسک لے کر میرے پاس آئے ۔۔۔ اوپر اوپر سے مجھے ہاتھ پھیرے ۔۔۔ اپنی مٹھ ماری‬
‫پینٹ اور قالین گندہ کیا اور واپس بھاگ گئے۔۔۔ صبح میں نے اٹھ کر پہلے قالین صاف‬
‫کیا۔۔ اور جھیل پر جانے سے پہلے تمہاری پینٹ صاف کر کے گئ۔۔۔۔ حاالنکہ میں نے‬
‫تمھیں باتوں باتوں میں کہا بھی کہ پینٹ گندی تو نہیں کر دی ۔۔۔ لیکن تمہیں سمجھ ہی نہیں‬
‫آئی ۔۔۔ اور تم اس کو ویسے ہی واش روم میں چھوڑ آئے۔۔۔ ادھر میں اس کے ممے چوستا‬
‫ہوا اس کے پیٹ پر آگیا اور اس کی ناف کے گڑہے میں زبان ڈال دی ۔۔۔ اس نے ایک‬
‫بھرپور سسکی لی اور اس کا جسم تھرتھرا گیا ۔۔۔ میں نے اس کا پیٹ سے مموں تک کا‬
‫جسم چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔ لذت کی شدت سے وہ میرے نیچے کانپ رہی تھی۔۔۔۔ میں اس‬
‫کے ممے دبا کر بوال ۔۔۔ ہاں جی آپ تو بہت سمجھدار ہو ۔۔۔ تبہی اپنی چوت واال ہیر برش‬
‫بغیر دھوئے واش روم میں رکھ آئی تھی ۔۔۔ جس کو میں نے دھو کر رکھا تھا ۔۔۔۔ اور رات‬
‫کو میرے سے زیادہ رسک تو آپ نے لیا۔۔۔ سب کے درمیان میں سب کر لیا اور آوازیں‬
‫بھی نکالیں ۔۔۔۔ کوئی اٹھ جاتا تو لگ سمجھ جانی تھی۔۔۔ یہ کہہ کر میں نے اس کا پاجامہ‬
‫اتارا ۔۔۔ اوراس کا جسم چاٹے ہوئے اس کی پھدی پر انگلی پھیرنی شروع کر دی۔۔۔ میں‬
‫نے اس کی پھدی کے رس بھرے پانی سے ہی اپنی انگلی تر کی ۔۔۔ اور اس کی پھدی کی‬
‫لکیر کو گیال کر دیا۔۔۔ اور انگلی کی مدد سے اس کی چوت کو چودنا شروع کر دیا۔۔۔‬
‫سعدیہ کی سسکیاں کمرے میں گونجنے لگیں۔۔۔ ایک ہاتھ سے میں اس کی چوت کو دبا رہا‬
‫تھا اور دوسرے ہاتھ سے مموں کو سہال رہا تھا۔۔۔۔ وقفے وقفے سے اس کے نپلز کو اپنی‬
‫انگلی اور انگوٹھے کی مدد سے دباتا جس کی وجہ سے اس کی سسکاری نکل جاتی۔۔۔‬
‫پھر میں نے اپنی زبان اس کی چوت کے دانے پر رکھی اور اسے زبان سے چھیڑنا‬
‫شروع کر دیا۔۔۔۔ میں اسکی چوت کو مزے لیے لیے کر چاٹ رھا تھا ۔۔۔۔ اس کو زبان سے‬
‫چود رہا تھا ۔۔۔ اس سے سعدیہ مزے کی وادیوں میں داخل ہو گئی۔۔۔ اس نے اپنا ہاتھ میرے‬
‫اس سر پر رکھا اور اسے اپنی چوت کی طرف دبا دیا ۔۔۔ اور اپنی چوت کو میرے منہ پر‬
‫زور زور سے رگڑنا شروع ہو گئ ۔۔۔ اور منہ سے مزے سے بھرپور آوازیں نکالنے لگی‬
‫۔۔۔ کچھ دیر بعد ہی اس کے جسم نے اکڑنا شروع کر دیا ۔۔۔ مجھے اندازہ ہو گیا کہ اب یہ‬
‫چھوٹنے لگی ہے۔۔۔ میں نے اس کے دانے کو مسلنے کی سپیڈ تیز کر دی ۔۔۔ اور اپنے‬
‫‪25‬‬

‫ہاتھ کی انگلی اس کی چوت میں داخل کر کے تیزی سے اندر باہر کرنی شروع کر دی۔۔۔‬
‫اچانک اس نے سسکیاں لیتے ہوئے اپنی دونوں ٹانگوں کو بھینچ لیا ۔۔۔ جس سے میرا سر‬
‫اس کی رانوں کے درمیان پھنس گیا اور میں رک گیا۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد اس کی سانسیں‬
‫بحال ہوئیں تو وہ اٹھ کر بیٹھ گئی۔۔۔ اور مزے میں ڈوبی آواز میں بولی ۔۔۔ تم نے ایک ہی‬
‫رات میں اچھا سیکھ لیا ہے۔۔۔ رہی برش والی بات تو واقعی مجھ سے غلطی ہوئی تھی۔۔‬
‫اچانک دروازے کی آواز سے میں گھبرا گئ ۔۔۔ اور اس کو دھوئے بغیر رکھ آئی۔۔۔ لیکن‬
‫رسک والی بات غلط ہے ۔۔۔۔ رات کو امی اور خالہ بہت تھک گئیں ہوئیں تھیں ۔۔۔ ان کے‬
‫جسم بھی درد کر رہے تھے ۔۔۔ تو میں نے ان کونیند والی گولی ریلیکسن کھال دی تھی ۔۔۔‬
‫جس سے درد بھی دور ہوا اور ان کو جم کے نیند بھی آئی ۔۔۔ جب ان دونوں کودوائی دی‬
‫تو نادیہ نے بھی مانگ لئ ۔۔۔ تو میں نے اس کو بھی کھال دی۔۔۔۔ اس لیے مجھے پتہ تھا‬
‫کہ تھوڑے بہت شور سے یہ تینوں نہیں اٹھئیں گیں۔۔۔ اور وہ تھوڑا بہت شور بھی نا ہوتا‬
‫اگر تم جنگلی نہ بنتے ۔۔۔ اور مجھے کرنے دیتے جو میں کر رہی تھی۔۔۔۔ اتنی زور سے‬
‫جھٹکا دیا کہ سارا مزا خراب ہو گیا۔۔۔ میں نے اتنی مشکل سے اپنی چیخ روکی ۔۔۔ کوئی‬
‫کنواری لڑکی ہوتی تو بے ھوش ہی ہو جاتی ۔۔۔ اور بعد میں تمہیں ہاتھ بھی نا لگانے‬
‫دیتی۔۔۔ شکر مناو میرا ۔۔۔ میں نے برداشت بھی کیا اور تمہیں لڑکے سے مرد بھی بنا دیا۔۔‬
‫ادھر میں جو سعدیہ کے اٹھتے ہی اپنا لن اس کے ہاتھ میں پکڑا رہا تھا ۔۔۔ اس کی درد‬
‫والی بات سن کر اسے سوری کرنے لگا اور کہا ۔۔۔ مجھے اندازہ نہیں تھا آپ کو درد‬
‫ہوگا۔۔۔ آئیندہ خیال کروں گا۔۔۔ وہ بولی اٹس اوکے ۔۔ اور پھر میرے لوڑے کو ہاتھ سے‬
‫سہالتے بولی۔۔۔ ویسے تمہارا ہے ہی اتنا بڑا کہ کسی کی بھی چیخیں نکلوا دیے۔۔۔ میں‬
‫نے مستی میں ڈوبے لہجے اسے کہا۔۔۔ آپ کو پسند آیا ہے تو اس کو منہ میں لیے کر‬
‫پیار تو کر دئیں۔۔۔ اس نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور بولی۔۔۔ اچھا جی فل شوق چڑھ‬
‫گئے ہیں۔۔۔۔ اور میرے لن کے ٹوپے کو چومنا شروع کردیا۔۔۔ پھر ٹوپے کو چاٹنا شروع‬
‫کردیا۔۔۔ اس کے بعد اس نے ٹوپے کو منہ میں ڈال کر چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ اور پھر اس‬
‫نے اپنی زبان نکال کر لن کو اوپر ٹوپے سے جڑ تک پھیرنا شروع کر دی۔۔۔ وہ کسی‬
‫ماہراور شوقین کی طرح لن چوس رہی تھی ۔۔۔ اس کے بعد اس نے میرے ٹٹوں کو منہ‬
‫میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ اور اس کے بعد دوبارہ منہ کو کھوال اور جس قدر لن‬
‫منہ میں لے سکتی تھی اسے لے کر چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ تھوڑی دیر بعد اس نے منہ‬
‫سے لن باہر نکاال ۔۔۔ اور میرے ٹٹوں اور گانڈ کے درمیان والی جگہ کو چاٹنا شروع ہو‬
‫گئی ۔۔۔ اسے چاٹتے چاٹتے میری گانڈ کے سوراخ پر زبان پھیرنا شروع ہو گئ۔۔۔ میں‬
‫‪26‬‬

‫مزے سے چھوٹنے واال ہو گیا اور اسے کہا ۔۔۔۔ بس کرو اور اوپرآ کر میرا لوڑا پھدی‬
‫میں لو۔۔۔ سعدیہ بولی ۔۔۔ اب ہر بار ویسے ہی کرنا ہے کیا۔۔۔؟ اب نیو طریقے سے کرتے‬
‫ہیں۔۔۔ میں نے کہا ۔۔ جیسے آپ کہو۔۔۔ وہ بولی ۔۔۔ ڈوگی سٹائل میں کرتے ہیں۔۔۔ لیکن وعدہ‬
‫کرو زور سے نہیں کرو گے اور مجھے بھی مزے لینے دو گے۔۔۔۔ میں نے کہا پکا‬
‫وعدہ۔۔۔ یہ سن کے وہ جھک گئ۔۔۔ اس کی پھدی دوبارہ پانی سے بھر چکی تھی۔۔۔ اس نے‬
‫اپنے بازو آگے کو نکال کر تکیے پر رکھے اور گانڈ کو باہر کو نکال دیا۔۔۔ کیا مست گانڈ‬
‫تھی۔۔۔ اس کی گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے میں اس کے پیچھے آگیا۔۔۔۔ میرا لن پہلے ہی اس‬
‫کے تھوک سے لتھڑا ہوا تھا۔۔۔ اس کے گانڈ باہر کو نکالنے سے پھدی کا منہ واضح ہو‬
‫گیا۔۔۔۔ میں نے لن کا ٹوپا اس کی پھدی پر سیٹ کیا اور آہستہ آہستہ اندر ڈالتا گیا۔۔۔ میں‬
‫تھوڑا ڈالتا اور نکال لیتا آگلی دفع اور زیادہ ڈالتا اور نکال لیتا ۔۔۔ اس طرح آرام آرام سے‬
‫سارا اس کی چوت میں ڈال دیا۔۔۔۔ سعدیہ نے جب دیکھا کہ میں آرام تسلی سے کر رہا ہوں‬
‫تو اس نے اپنا آپ ڈھیال چھوڑ دیا ۔۔۔ اب اس کو بھی مزہ آنا شروع ہوگیا۔۔۔ اس کا ثبوت‬
‫اس کی مزے سے بھرپور وہ سسکیاں تھیں جن کے دوران وہ مجھے ھدایات دے رہی‬
‫تھی ۔۔۔ ہاں ایسی طرح۔۔۔ اب گھسے مارو۔۔۔۔ پورا اندر ڈالو۔۔۔۔ تیزی سے کرو۔۔۔۔ آہ آہ اہہ۔‬
‫اس کی اس طرح کی آوازیں سن کر میرا بھی جوش بڑھتا جارہا تھا۔۔۔ ایسی باتیں کرتے‬
‫کرتے سعدیہ کی آواز بے ربط ہونا شروع ہو گئی ۔۔۔ اس سے مجھے اندازہ ہو گیا کہ اب‬
‫وہ فارغ ہونے والی ہے ۔۔۔ تب میں نے اپنے ان آؤٹ کرنے کی سپیڈ بڑھا دی۔۔۔۔ آٹھ دس‬
‫گھسے لگانے کے بعد اس کا جسم فل اکڑ گیا اور اس کی پھدی سے پانی کا فوارہ چھوٹ‬
‫پڑا۔۔ میں تھوڑی دیر رک گیا اور اسے مکمل ڈسچارج ہونے دیا۔۔۔ جب وہ مکمل ڈسچارج‬
‫ہو گئی۔۔۔ تو میں نے دوبارہ ایک ردہم سے دھکے مارنے شروع کر دیے۔۔۔ تھوڑی دیر‬
‫بعد سعدیہ کہنے لگی کہ وہ دوبارہ لن چوسنا چاہتی ہے ۔۔۔ تب میں نے لن اس کی چوت‬
‫سے نکاال اور آگے آ کر اس کے منہ میں ڈال دیا۔۔۔ لن اس کی چوت سے نکلنے والے‬
‫پانی سے بھرا ہوا تھا۔۔۔ اس نے چاٹ کر سارا صاف کیا۔۔۔ اور پھر لن کو منہ میں بھر کر‬
‫چوسنے لگی۔۔۔۔ وہ لن کو حلق تک منہ میں لے جاتی۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ منہ سے باہر‬
‫نکالتی ۔۔۔ اور پھر ٹوپے کو چوستی اور زبان سے لن کی موری کے ساتھ چھیڑ چھاڑ‬
‫کرتی۔۔۔ تھوڑی دیر بعد جب کام میری برداشت سے باہر ہو گیا ۔۔۔ تو میں نے اپنا بیلو‬
‫فلموں سے حاصل شدہ تجربہ استمعال کرتے ہوے۔۔۔ اسے سیدھا لیٹا کر اس کی ٹانگیں‬
‫اٹھا کراپنے کندھوں پر رکھیں ۔۔۔ اور لن اس کی پھدی پر رکھ کربھرپور جھٹکا مارا تو‬
‫لن شڑاپ سے پھدی میں گھس گیا۔۔۔ سعدیہ کی ہائے کی آواز نکلی ۔۔۔ لیکن میں رکا نہیں‬
‫‪27‬‬

‫اور تیزی سے گھسے مارتا رہا ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد مزے میں ڈوبی سعدیہ کی سسکیاں‬
‫دوبارہ کمرے میں گونجنے لگیں ۔۔۔۔ کمرہ سعدیہ کی آہ ہ ہ ہ ۔ اوہ وہ وہ اور دھپ دھپ‬
‫دھپ کی آوازوں سے گونج رہا تھا۔۔۔۔ میں نان سٹاپ گھسے اس کی چوت میں مار رہا‬
‫تھا۔۔۔ پانچ منٹ تک لگا تار گھسے مارتے رہنے پر ایک دفعہ دوبارہ اس کا جسم اکڑنا‬
‫شروع ہو گیا۔۔۔ اور اسی وقت مجھے بھی اپنے لن پر دباؤ محسوس ہونا شروع ہو گیا۔۔۔‬
‫میں نے جاندار گھسے مارنا شروع کر دیے۔۔۔ کچھ ہی دیر میں سعدیہ کی بس ہو گئی اور‬
‫اس کی چوت نے پانی چھوڑ دیا۔۔۔۔ اس کی چوت کے پانی کے لن پر پڑتے ہی میری بھی‬
‫بس ہو گئی۔۔۔ میرے لن نے بھی اس کی چوت میں ہی فوارے مارنا شروع کر دیے۔۔۔۔ کچھ‬
‫دیر تک لن اس کی چوت کے اندر ہی پچکاریاں مارتا رہا۔۔۔ جب منی کا آخری قطرہ بھی‬
‫اس کی پھدی میں نکل گیا تو میں اس کے اوپر ہی لیٹ گیا۔۔۔۔ کچھ دیر بعد میں اٹھا اور لن‬
‫اس کی پھدی سے باہر نکاال۔۔۔۔ وہ میری اور سعدیہ کی منی سے بھرا ہوا تھا۔۔۔۔‬
‫منی دماغ سے اترتے ہی مجھے نئ ٹینشن پڑ گئ۔۔۔ میں نے سعدیہ سے کہا ۔۔۔ میں تو‬
‫آپکے اندر ڈسچارج ہو گیا ہوں۔۔۔۔ اب کیا ہوگا۔۔۔؟ اس طرح تو آپ پریگرینٹ ہو جاو گی۔۔‬
‫میری پریشانی دیکھ کر سعدیہ پاجامہ پہنتے بولی ۔۔۔۔ ہائے یہ تو میں نے سوچا ہی نہیں ۔۔‬
‫امی جب پوچھیں گی یہ کس کا بچہ ہے۔۔۔؟ تو میں ان کو کیا منہ دیکھاوں گی۔۔؟ اور ابو تو‬
‫مجھے قتل ہی کر دئیں گے۔۔۔ پلیز شیراز۔۔۔ مجھ سے شادی کر لو۔۔۔۔ میں ہکالیہ ۔۔ ہ ہ ہیں۔۔‬
‫ش شادی۔۔ میری حالت دیکھ سعدیہ قہقہ لگا کربولی۔۔۔ بدھو اس طرح صرف فلموں میں‬
‫ہوتا ہے ۔۔۔ تم پریشان مت ہو۔۔۔ مجھے پتہ مجھے کیا کرنا ہے۔۔۔۔ اس کی بات سن کر‬
‫مجھے تسلی ھو گئ اور میں نے سکون کا سانس لیا۔۔۔ مجھے اسطرح مطمئین ہوتا دیکھ‬
‫سعدیہ بولی۔۔۔ شیراز یہ تمہارہ فرسٹ ٹائم تھا۔۔۔؟ میں شرارت سے بوال نہیں دوسری دفع‬
‫پہلی دفع تو رات کو کیا تھا۔۔۔ سعدیہ بولی ایک ہی بات ہے یعنی تمہیں مرد میں نے ہی‬
‫بنایا ہے ۔۔۔ پہلے تو تم بچے تھے۔۔۔ میں بوال ۔۔۔ ابھی تو آپ سے بہت کچھ سیکھنا ہے۔۔۔ یہ‬
‫کہہ کر میں نے سعدیہ کو بانہوں میں بھر لیا اور کسنگ کرنے لگا۔۔۔ اس نے مجھے روکا‬
‫اور بولی زیادہ فری ہونے کی ضرورت نہیں۔۔۔ امی کا اب کوئی پتہ نہیں کب مجھے‬
‫جگانے آ جائیں۔۔۔ میں نے اس کو چھوڑ دیا اور بوال ہائے یعنی اب رات تک انتظار کرنا‬
‫پڑے گا۔۔۔؟ سعدیہ بولی ۔۔۔ رات تک نہیں کل صبح تک کیونکہ رات کو سب کے درمیان‬
‫کرنا بہت بڑا رسک ہے۔۔۔۔ اور روزانہ میں سب کو نیند والی گولی نہیں دے سکتی۔۔۔ یہ‬
‫سن کر میرا موڈ کافی خراب ہو گیا۔۔۔ سعدیہ نے مجھے منہ بسورتا دیکھا تو ہنس کر‬
‫‪28‬‬

‫میرے ہونٹوں پر کس کی اور اٹھ کر کمرے سے نکلتے بولی ۔۔۔۔ ویسے تمہارے لن کا‬
‫سائز اور تمھارا سٹیمنا ۔۔۔ دونوں زبردست ہیں۔۔۔ تمہاری بیوی تو سہی مزے لے گی۔۔۔ اور‬
‫میں دوبارہ لیٹ کر اپنے خیالوں میں۔۔۔ اپنی خیالی بیوی کی لینے لگ گیا۔۔۔ سو کر اٹھا تو‬
‫گیارہ سے اوپر کا وقت تھا ۔۔۔ باہر سب کی باتوں کی آوازیں آ رہی تھیں۔۔۔ میں واش روم‬
‫گھس گیا فریش ہو کر باہر آیا تو امی نے کالس لینی شروع کر دی۔۔۔ یہ کوئی وقت ہے‬
‫اٹھنے کا گھر میں نحوست پھیالئی ہے۔۔۔۔ وقت سے اٹھا کرو۔۔۔ میں نے جا کر ان کو گلے‬
‫لگایا اور بوال ۔۔۔ اچھا ماں جی آئیندہ خیال کروں گا۔۔۔ امی بولیں ۔۔۔ وہ آئیندہ نہ آئی کبھی۔۔‬
‫تبہی خالہ نے جان بخشوائ اور بولیں ۔۔۔ اچھا باجی اب بس بھی کرو۔۔۔ کہہ تو رہا ہے‬
‫خیال کرے گا۔۔ ساتھ ہی سعدیہ کو بولئیں ۔۔۔ بھائیی کے لیے ناشتہ لے آو۔۔۔ ناشتے وغیرہ‬
‫سے فارغ ہوے تو نادیہ نے گھومنے جانے کا پروگرام بنا لیا۔۔۔ امی اور خالہ بولئیں ہم تو‬
‫کہیں نہیں جا رہے تم لوگ گھوم آو اور شام سے پہلے واپس آ جانا۔۔۔ اس دن ہم تینوں ہی‬
‫چلے گئے اور وقت پر واپس آ گئے۔۔۔۔ رات کھانا کھا کر لوڈو کی بازی لگائی ۔۔‬
‫دو گیمز کے بعد ہی نادیہ سونے کے لیے اٹھ گئی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی سعدیہ بھی اٹھ‬
‫کھڑی ہوئی ۔۔۔ میں نے اسے اشارے سے روکا لیکن وہ ٹھینگا دیکھا کر نکل گئی۔۔۔ اور‬
‫میں اپنا لوڑا مسلتا اس کو دل میں گالیاں دیتا رہ گیا۔۔۔ تھوڑی دیر ٹی وی دیکھا اور پھر‬
‫کپڑے بدل کر سونے آ گیا۔۔۔ سعدیہ کے بستر کو دیکھا تو وہ مزے سے سو رہی تھی۔۔۔‬
‫میں بھی منہ لپیٹ کردوسری طرف منہ کرکے سونے کی کوشیش کرنے لگا۔۔۔ کچھ دیر‬
‫بعد ۔۔۔ مجھے اپنی کمر پر کچھ محسوس ھوا ۔۔۔ پلٹ کر دیکھا تو بیڈ کے نیچے سے نکل‬
‫کر میرے بستر تک آتی دو ننگھی ٹانگیں نظر آئیں۔۔ باقی سارا جسم بیڈ کے نیچے تھا۔۔۔‬
‫بس ٹانگیں باہر تھی اور وہ بھی ننگی۔۔۔ میں نے حیران ہو کر بیڈ کے نیچے دیکھا تو‬
‫سعدیہ شرارت سے ہنس رہی تھی۔۔۔ مجھے اپنی طرف دیکھتا دیکھ کر۔۔۔ اس نے اپنی‬
‫ٹانگیں کھولئیں ۔۔۔ اور مجھے اشارے سے اپنی پھدی کی طرف متوجہ کیا۔۔۔ میں نے‬
‫اسکی پھدی پرہاتھ پھیرا ۔۔۔ اوراس کی پنڈلیوں کو کس کر کے۔۔۔ چاٹتا ہوا ۔۔۔ اوپر جانا‬
‫شروع ہوا ۔۔۔ میں ہاتھ سے اسکی پھدی مسل رہا تھا ۔۔۔ اور اس کی ٹانگوں کو چاٹتا ہوا‬
‫پھدی کی طرف جا رہا تھا۔۔۔ پھدی پر پہنچ کر ۔۔۔ میں نے اس کے ہونٹ کھولے اور اپنی‬
‫زبان اس کی پھدی میں گھسا دی۔۔۔ اس کی پھدی کو چاٹنا شروع کیا۔۔۔۔ میں خوب مزے‬
‫سے اس کی پھدی چاٹ رہا تھا ۔۔۔ میرا ایک ہاتھ اسکی پھدی پر اور دوسرا اس کے ممے‬
‫پر تھا۔۔۔ جس کو میں خوب دبا رہا تھا اور اس کے نپلز مسل رہا تھا۔۔۔ سعدیہ مزے سے‬
‫‪29‬‬

‫کانپ رہی تھی اور اپنے پاوں سے میرے لوڑے کو پا جامے کے اوپر سے دبا رہی‬
‫تھی۔۔۔۔ میں نے پھدی کو چاٹتے چاٹتے اپنا پاجاما تھوڑا نیچے کر کے اپنا لوڑا نکال دیا۔۔۔‬
‫جس کو سعدیہ اپنے دونوں پیروں سے رگڑنا شروع ہو گئ۔۔۔ وہ پیروں سے کبھی دباتی‬
‫اور کبھی دونوں پیروں کے درمیان کر کے پیر اوپر نیچے کرتی۔۔۔ اور مجھے نیا مزاہ‬
‫دیتی۔۔۔ میں نے سعدیہ کی پھدی چاٹنے کے ساتھ اپنی انگلی سے اس کی گیلی چوت کو‬
‫چودنا شروع کیا ۔۔۔ تھوڑی دیر میں سعدیہ کا جسم اکڑا اور وہ ڈسچارج ہو گئ۔۔۔ اب میں‬
‫اپنی زانوں پر۔۔۔اسکی ٹانگوں کے درمیان آ کر اس طرح بیٹھا کہ میرے لوڑے کی ٹوپی‬
‫اسکی پھدی کو ٹچ کر رہی تھی۔۔۔ میں نے اپنے لوڑے کی ٹوپی کو اس کی پھدی کی لکیر‬
‫میں پھیرنا شروع کیا۔۔۔ جب ٹوپی اچھی طرح گیلی ہو گئ ۔۔۔ تو میں نے اپنی دو انگلیاں‬
‫سعدیہ کی پھدی میں گھسا کر اس کی پھدی کے جوس سے اچھی طرح گیلی کیئں۔۔۔ اور‬
‫باہر نکال کر سارا جوس اپنے لوڑے پر مل دیا۔۔۔۔ اس کے بعد اپنی تھوک کا گوال اپنے‬
‫لوڑے پر پھینک کر اسے سعدیہ کی پھدی کے جوس اور اپنے تھوک کے مکسر سے‬
‫اچھی طرح گیال کردیا۔۔۔۔ سعدیہ کی ٹانگیں اپنی رانوں پر رکھیں ۔۔۔‬
‫اس سے سعدیہ کی پھدی کا منہ بلکل میرے لوڑے کے سامنے آ گیا۔۔۔ لوڑے کو پھدی پر‬
‫سیٹ کر کے میں نے اندر کرنا شروع کیا۔۔۔ میرا لوڑا جو پہلے سے تیار بیٹھا تھا شڑاپ‬
‫کر کے پھدی میں گھس گیا ۔۔۔ اور میں نے مزے سے گھسے لگانے شروع کئیے۔۔۔۔‬
‫سعدیہ خود تو ساری بیڈ کے نیچے تھی اور میں اپنی زانوں پر بیٹھا تھا۔۔۔۔ میرا لوڑا‬
‫سعدیہ کی پھدی میں غوطے لگا رہا تھا۔۔۔ جبکہ میری آنکھوں کے سامنے بیڈ پر امی اور‬
‫خالہ سو رہی تھیں۔۔۔ اس وقت خالہ نے کروٹ لی ۔۔۔ اور میری پھٹ گئی ۔۔۔ کہ اٹھ ہی نہ‬
‫جائیں لیکن وہ دوسری طرف منہ کر کے سو گئیں۔۔۔ میں نے ڈر کر جلدی جلدی گھسے‬
‫لگائے اور فارغ ہونے والی بات کی۔۔ ڈسچارج ہو کر میں اپنے بستر پر لیٹ گیا اور‬
‫سعدیہ اپنے بستر پر چلی گئی۔۔۔ میں نے اسے دیکھا تو اس نے مسکرا کر مجھے فالئنگ‬
‫کس کی اور دوسری طرف منہ کر کے سو گئی اور میں بھی خوابوں کی وادی میں کھو‬
‫گیا۔۔۔ اگلی صبح دوبارہ سعدیہ کے چوپوں سے آنکھ کھلی ۔۔۔ اور ان چوپوں کا اختمام ایک‬
‫اور بھرپور سیکس سے ہوا۔۔۔ سعدیہ میری سوچ سے بھی زیادہ گرم ثابت ہو رہی تھی۔۔۔‬
‫وہ روزانہ مجھے کچھ نیا مزا دیتی اور خود بھی بھرپور مزے لیتی۔۔۔ باتوں باتوں میں‬
‫سعدیہ نے بتایا۔۔۔ کہ اس کا مرحوم شوہر سیکس کا بہت شوقین تھا ۔۔۔ وہ بیلو فلم لگا لیتا‬
‫اور سعدیہ سے کہتا ہم وہی کچھ کرئیں گے ۔۔۔ جو کچھ فلم کے سین میں ہوگا ۔۔۔ اور پھر‬
‫‪30‬‬

‫وہ سب کرتا بھی تھا۔۔۔ سعدیہ نے بتایا کہ ان دونوں نے ایک سال میں ہر طرح سے‬
‫سیکس کیا تھا۔۔۔ اور اب راحیل کا شوق گروپ سیکس واال رہ گیا تھا ۔۔۔ اگر وہ زندہ ہوتا‬
‫تو اب تک وہ بھی ہو جاتا۔۔۔ راحیل کی وجہ سے سعدیہ کو سیکس کی اتنی عادت ہو گئ‬
‫کہ اس کی موت کے بعد سعدیہ کا گزارہ مشکل ہو گیا ۔۔۔ تب اس نے ہیربرش کو چوت‬
‫میں لینا شروع کیا ۔۔۔ اور اب جب میں نے آ کر سعدیہ کو چھیڑا ۔۔۔ تو اس سے رہا نہیں‬
‫گیا ۔۔۔ اور اس نے خود کو میرے حوالے کر دیا۔۔۔۔ ہمیں چکوال آئے ہفتے سے زیادہ ہو‬
‫گیا تھا ۔۔۔ اس دوران کوئی دن اور رات خالی نہیں گیا۔۔۔ دن رات سعدیہ مجھے اور میں‬
‫اسے چودتا رہا۔۔۔ ابھی شائید ہم کچھ دن اور چکوال رہتے ۔۔۔ لیکن ہمیں واپس نکلنا پڑا۔۔‬
‫کیونکہ ایک تو پچھلے دو دن سے سلیم بار بار مجھے فون کرکے واپس بال رہا تھا۔۔ آواز‬
‫سے وہ پریشان بھی لگتا تھا ۔۔۔ لیکن میں جب وجہ پوچھتا وہ ٹال جاتا ۔۔۔ اور کہتا ۔۔۔ تو‬
‫واپس آ پھر بتاوں گا۔۔۔ دوسرے اب ابو کا بھی فون آ گیا۔۔۔ کہ اب بس کرو اور واپس آ جاو‬
‫تو ہمیں واپس آنا پڑ گیا۔۔۔ گھر واپس آ کر میں کافی اداس ہو گیا۔۔۔ اداس ہوتا بھی تو کیوں‬
‫نا۔۔ اتنے دن صبح شام پھدی کے مزے لینے کے بعد ۔۔۔ دوبارہ سونے دن اور ویران راتیں‬
‫شروع ہو رہے تھے۔۔۔۔ اگلے دن میں اپنی اداس شکل لیے کر سلیم کے پاس پہنچ گیا۔۔۔‬
‫سلیم مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوا۔۔۔ جاتے ہی گلے مال اور پھر شرارت سے مجھے پپی‬
‫دے کر بوال۔۔۔ شہزادے ابھی بھی تجھ سے تو سعدیہ کی مست خوشبو آ رہی ہے۔۔۔ میں‬
‫جل کر بوال۔۔۔ نہ یاد کروا بہن چود ۔۔۔۔ پہلے ہی دل نہیں لگ رہا۔۔۔ یہ نہ ہو میں چکوال‬
‫واپس بھاگ جاوں۔۔۔ سلیم بوال۔۔۔ ٹینشن نہیں لینی ۔۔۔ تیرا بھائیی بیٹھا ہے ۔۔۔ کر لیا ہے تیرا‬
‫بھی بندوبست۔۔۔ تب اچانک مجھے اس کی پریشان آواز کا خیال آیا اور میں بوال۔۔۔‬
‫بندوبست کی بہن کو لن دے اور بتا تیری گانڈ کیوں پھٹی ہوئی تھی۔۔۔ سلیم ہنس کر بوال۔۔۔‬
‫کچھ نہیں یار۔۔۔ اب تو آ گیا ہے سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔ میں نے کہا بتا تو سہی ہوا کیا‬
‫ہے۔۔۔ سلیم بوال۔۔۔ وہی قریشی واال چکر ہے۔۔۔ تب مجھے قریشی صاحب کی بہو یاد آئی‬
‫اور میں نے سلیم سے پوچھا ۔۔۔ تیرے کیا حاالت چل رہے ہیں۔۔۔؟ سلیم بوال ۔۔ اپنے تو دن‬
‫رات فل مزیے میں گزر رہے تھے ۔۔۔ بس آج کل ایک مسلہ بنا ہے ۔۔۔ میں نے پوچھا ۔۔۔‬
‫بتا بھی دے یہ چکر کیا ہے۔۔۔۔؟ سلیم بوال ۔۔۔ یار تجھے پتہ ہے قریشی نے اپنے دبئ والے‬
‫بیٹے کی کچھ عرصہ پہلے شادی کی تھی۔۔۔ شادی کے ایک مہینے بعد ندیم واپس دبی چال‬
‫گیا۔۔۔ اس نے اپنے سسرال والوں سے وعدہ کیا تھا کہ دو‪ ،‬تین مہینے میں اپنی بیوی رابعہ‬
‫کو اپنے پاس بال لیے گا۔۔۔ لیکن اس کی گانڈو قسمت ۔۔۔۔ وہ جس کمپنی میں مالزم تھا ۔۔۔‬
‫اس کے حالت خراب ہو گئے ۔۔۔ اور انہوں نے ندیم کواور باقی مالزموں کو اپنی فیملی‬
‫‪31‬‬

‫بالنے سے منع کر دیا ۔۔۔ کیونکہ وہ سب کی تنخوائیں کم کر رہے تھے۔۔۔ جن کے خاندان‬


‫پہلے سے ادھر تھے ان کی تنخوائیں جب کم ہوئیں۔۔۔ تو ان کو بھی اپنے بیوی بچے واپس‬
‫بھیجنے پڑے۔۔۔ ان حالت میں ندیم رابعہ کو کیسے بالتا ۔۔۔ اس نے بیوی کو کچھ عرصہ‬
‫مزید انتظار کرنے کو کہا۔۔۔ ادھر قریشی کی بیوی کی اپنی بہو سے بن کوئی نہیں رہی‬
‫تھی ۔۔۔ روز کسی نہ کسی بات پر لڑائی ہو رہی ہوتی تھی۔۔۔ تب رابعہ کے میکے والے آ‬
‫کر اپنی بیٹی کو اپنے ساتھ لیے گئے۔۔۔ تین چار مہینے رابعہ اپنے میکے رہی ۔۔۔ اس‬
‫دوران بھی جب نہ ندیم خود آ سکا اور نہ رابعہ کو بال سکا۔۔۔ تو رابعہ کے گھر والوں نے‬
‫طالق کا مطالبہ کر دیا۔۔۔ مسلہ زیادہ خراب ہو رہا تھا۔۔۔ اس لیے خاندان کے بزرگ‬
‫بیٹھے۔۔۔ جن میں قریشی صاحب کی طرف سے سلیم کے ابو بھی تھے۔۔۔ اس بیٹھک میں‬
‫سب نے ندیم کے سسرال والوں کو سمجھایا کہ اس طرح بیٹی کا گھر برباد نہ کرئیں ۔۔۔‬
‫اور تھوڑا وقت دئیں ۔۔۔ ندیم رابعہ کو دبی بال لے گا۔۔۔ لوگوں کے سمجھانے پر انہوں نے‬
‫کہا۔۔۔ جب تک ندیم رابعہ کو دبی نہیں بالتا وہ الگ گھر میں رہے گی۔۔۔ اب سب کو مسلہ‬
‫تھا کہ جوان لڑکی اکیلی کسے رہے گی۔۔۔ تو ندیم کے سسرال والوں نے اپنی بڑی بیٹی کا‬
‫بتایا کہ اس کا شوہر بھی بیرون ملک ہوتا ہے۔۔۔ وہ اور اس کے دو بچے رابعہ کے ساتھ‬
‫رہیں گے۔۔۔ اب مسلہ الگ گھر کا تھا۔۔۔ اس کا حل سلیم کے ابو نے نکاال۔۔۔۔ سلیم وغیرہ‬
‫نے کچھ عرصہ پہلے اپنے گھر کے بلکل ساتھ واال گھر خریدا تھا۔۔۔ کہ اس کو اپنے گھر‬
‫کے ساتھ مال کر اپنا گھربڑا کرئیں گے۔۔۔ وہ گھر ابھی خالی پڑا تھا ۔۔ انھوں نے قریشی‬
‫صاحب کو کہا۔۔ رابعہ اور اسکی بہن کو ادھر سیٹ کر دیتے ہیں۔۔۔ گھر الگ بھی ہے اور‬
‫ساتھ ہم بھی رہتے ہیں تو بچیوں کا خیال رکھ لئیں گے۔۔۔ اس بات پر سب رضامند ہو گئے‬
‫اور رابعہ سلیم کی ہمسائی بن گئ۔۔۔ گھر کی سیٹنگ کرتے کرتے سلیم اور رابعہ کی بھی‬
‫سیٹنگ ہو گئی اور رابعہ کی ترستی پھدی کو سلیم کے لوڑے کا سہارہ مل گیا۔۔۔ سلیم کے‬
‫گھر کے باغیچے سے ایک دروازہ رابعہ والے گھر کے باغیچے میں کھلتا تھا۔۔۔ روزانہ‬
‫رات کو سب کے سونے کے بعد سلیم ادھر سے رابعہ کے گھر چال جاتا ۔۔۔ اور اس کی‬
‫پھدی بجا کر واپس گھر آ جاتا تھا۔۔۔ یہ سلسلہ مزے سے جاری تھا ۔۔۔ کہ ایک رات رابعہ‬
‫کی بہن ہما نے سلیم کو رابعہ کے کمرے سے نکلتے دیکھ لیا ۔۔۔ اس نے رابعہ کی کافی‬
‫کالس لگائی اور دھمکی دی کہ وہ صبح ہی امی ابو کو بال کر سب بتا دیگی۔۔۔ رابعہ اور‬
‫ہما کی دوستی تو کافی تھی ۔۔۔ رابعہ نے ہما کو یقین دیال دیا کہ وہ سلیم سے نہیں ملے‬
‫گی ۔۔۔ اور اس بات پربھی راضی کر لیا کہ ہما کسی سے اس بات کا زکر نہیں کرے گی۔۔‬
‫اب تین دن سے سلیم ۔۔۔ رابعہ کی طرف نہیں گیا تھا۔۔۔ یہ سب سن کر میں بوال۔۔۔ بہن چود‬
‫‪32‬‬

‫تو تو کہہ رہا تھا میرا بھی انتظام کیا ہوا ہے۔۔۔ ادھر تو تیرے اپنے انتظام کی بہن کو لن‬
‫وڑا پڑا ہے۔۔۔ سلیم بوال ۔۔۔ بھائیی تیرے انتظام میں ہی میرا انتظام ہے ۔۔۔ بلکہ سمجھ ہم‬
‫دونوں کے لوڑوں کی قسمت اب تیرے ہاتھ میں ہے۔۔۔۔ یا تو ہاتھوں میں گھسا دیے۔۔ یا‬
‫پھدی میں گھسا دیے۔۔۔ میں نے حیرانگی سے پوچھا ۔۔۔ وہ کیسے۔۔۔؟ سلیم بوال ۔۔۔ میں‬
‫تجھے ہما کا نمبر دیتا ہوں ۔۔ تو اسے سیٹ کر کے الئین پر لیے آ ۔۔۔ ہم دونوں کا کام‬
‫سیدھا ہو جائے گا۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ بہن چود میرے لیے وہ دو بچوں کی اماں ہی رہ گئ‬
‫ہے۔۔۔ سلیم بوال پہلی بات مٹھ مارنے سے تو بہتر پھدی ہے بس نبز چلنی چاہیے اور‬
‫دوسری بات توبس ایک دفع اس کو دیکھ لیے۔۔۔ تیرا لن تجھے سالمی نہ دیے تو مجھے‬
‫کہنا میں کسی گانڈو کی نسل سے ہوں۔۔۔ میں نے قہقہہ مار کرکہا۔۔۔ ویسے انکل گانڈو‬
‫لگتے تو نہیں ۔۔۔ سلیم بوال۔۔۔ بیٹا ہما بھی دو بچوں کی ماں نہیں لگتی ۔۔۔ میں تو خود اس‬
‫کے چکر میں تھا ۔۔۔ لیکن مجھے مل رابعہ گئ۔۔۔ اس لیے ان باتوں کو چھوڑ اور ہو جا‬
‫شروع۔۔۔ اس کا شوہر بھی تین سال سے نہیں آیا۔۔۔ اس لیے اس کی پھدی میں فل آگ جل‬
‫رہی ہے۔۔۔ اور دو دن سے رابعہ بھی اس کو سمجھا رہی ہے کہ اس طرح دوستی کرکے‬
‫سیکس کرنے کا الگ ہی مزا ہے۔۔۔ ہما تقریبا تیار ہے بس اسے کوئی قابل اعتماد بندہ‬
‫چاہیے اور اس کے لیے ہم تمہارا نام دے چکے ہیں۔۔۔ تم سمجھ لو پھدی تیار ہے ۔۔۔ بس تم‬
‫نے اپنا لوڑا ڈالنا ہے ۔۔۔ اب یہ نہ ہو کہ تم یہ بھی نہ کر سکو۔۔۔ اور مجھے تمہارا لوڑا‬
‫پکڑ کر ہما کی پھدی میں ڈالنا پڑے۔۔۔۔ میں ہنس کر بوال ۔۔۔ ویسے خیال برا نہیں۔۔۔۔ سلیم‬
‫بوال ۔۔۔ باتیں کم ۔۔۔۔ کام زیادہ ۔۔۔۔ یہ نمبر مال اور شروع ہوجا۔۔۔۔ میں نے اپنا موبائیل سلیم‬
‫کو دیا ۔۔۔ اس نے ہما کا نمبر ڈائیل کر کے مجھے پکڑا دیا۔۔۔ چار پانچ بیلز کے بعد کسی‬
‫سوئ سوئ آواز نے فون اٹھایا۔۔۔ میں نے حال پوچھا تو اس نے پوچھا۔۔ آپ کون۔۔۔؟ میں‬
‫نے اپنا نام بتایا تو بولی۔۔۔ کون شیراز ۔۔۔ ؟ میں تو کسی شیراز کو نہیں جانتی۔۔۔ میں نے‬
‫کہا اسی لیے تو فون کیا ہے کہ پہچان کروا سکوں۔۔۔۔ ہما بولی ۔۔ مجھے پہچان نہیں‬
‫کرنی۔۔ میں اس وقت سو رہی ہوں۔۔۔ پلیز مجھے تنگ مت کرئیں ۔۔۔ اور فون بند ہو گیا۔۔‬
‫میں نے سلیم کی طرف یکھا۔۔۔ وہ بوال۔۔۔ یار اب تھوڑا بہت نخرہ تو بنتا ہے ۔۔۔ دوبارہ فون‬
‫کر۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ ویسے نخرے والی بات تو ٹھیک ہے ۔۔۔ لیکن یہ آواز نخرے والی ہے‬
‫نہیں تھی۔۔۔۔ سلیم بوال۔۔۔ کیا مطلب۔۔۔؟ میں نے کہا ۔۔۔ یار آواز کوئی اچھی نہیں ہے۔۔۔۔ سلیم‬
‫نے کہا۔۔۔ تو آواز کو چھوڑ اور میرے پر اعتماد رکھ اور فون مال۔۔۔ میں نے دوبارہ فون‬
‫مالیا ۔۔۔ اس دفع دوسری بیل پر ہی ہیلو کی آواز آئی۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ بات تو کر لئیں ۔۔‬
‫اچھا نہ لگا تو آئیندہ فون نہیں کروں گا۔۔۔۔ ہما بولی ۔۔۔ جی میں بتا رہی ہوں۔۔۔ مجھے اچھا‬
‫‪33‬‬

‫نہیں لگا ۔۔۔ اس لیے آپ برائے مہربانی آئیندہ فون نہ کرئیں۔۔۔ میں نے بھی ڈھیٹائی سے‬
‫کہا ۔۔۔ ابھی تو بات شروع بھی نہیں ہوئی ۔۔ اتنی جلدی آپ اچھے یا برے کا فیصلہ کسے‬
‫کر سکتی ہیں ۔۔۔ ہما گہرا سانس لیے کر بولی ۔۔۔ آپ چاہتے کیا ہیں۔۔؟ میں نے کہا ۔۔۔ بس‬
‫آپ سے دوستی۔۔۔ ہما بولی ۔۔ آپ کو پتہ ہے میں شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں ہوں۔۔؟‬
‫میں نے کہا ۔۔۔ دوستی کی ضرورت تو سب کو ہوتی ہے۔۔۔ ہما بولی میں انجان لوگوں سے‬
‫دوستی نہیں کرتی۔۔۔ میں نے کہا بات کرئیں گے تب ہی پہچان ہو گی۔۔۔ ہما بولی ۔۔۔ اس‬
‫طرح فون پر بات کرنے سے پہچان نہیں ہوتی۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ تو میں آپ کی خدمت میں‬
‫حاضر ہو جاتا ہوں ۔۔۔ آمنے سامنے بیٹھ کر بات کرنے سے صحیح جان پہچان ہو جائے‬
‫گی۔۔ ہما نے کہا ۔۔۔ کچھ زیادہ ہی سپیڈ نہیں دیکھا رہے۔۔۔ بات شروع نہیں ہوئی اور‬
‫مالقات پر بھی پہنچ گئے ہو۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ بس میں آپ سے دوستی میں دیر نہیں کرنا‬
‫چاہتا۔۔۔ ہما بولی ۔۔۔ اچھا میں سوچ کر بتاوں گی ۔۔۔ ابھی مجھے کچھ کام ہے ۔۔۔ اب دوبارہ‬
‫کال مت کرنا ۔۔۔ میں نے اوکے کہہ کر فون بند کر دیا۔۔۔ سلیم جو ساری باتیں سن رہا تھا۔۔‬
‫میرے فون کے بند ہوتے ہی اس نے رابعہ کو فون مالیا اور ساری بات بتای۔۔۔ رابعہ بولی‬
‫اچھا میں ہما سے بات کر کے مالقات کا بندوبست کرتی ہوں ۔۔۔ میری کال کا انتظار کرو۔۔‬
‫اور فون بند کر دیا۔۔۔ سلیم نے مجھے دیکھا اور بوال۔۔۔ لیے بھائیی۔۔ لگتا ہے کام بن جائے‬
‫گا ۔۔۔ تو بس اب روز رات کو اپنے گھر سے نکلنے کا جگاڑ سوچ ۔۔۔ میں نے پوچھا ۔۔‬
‫کتنے بجے آنا جانا ہوتا ہے۔۔۔ ؟ سلیم بوال ۔۔۔ رات بارہ سے دوبجے کا ذھن میں رکھ۔ ۔۔۔‬
‫میں نے کہا ۔۔ اس وقت کا مسلہ تو کوئی نہیں ۔۔۔ اس وقت تو سب گھر والے سو رہے‬
‫ہوتے ہیں ۔۔۔ بس باہر کے دروازے کی ایک چابی بنوانی پڑے گی۔۔۔ سلیم بوال ۔۔ چل پھر‬
‫وہ ابھی بنوا لئیں۔۔۔ میں نے کہا۔۔۔ بھائی ذرا صبر کر لے ۔۔۔ ابھی کونسا بالوا آ گیا ہے۔۔‬
‫سلیم بوال۔۔۔ تین دن سے صبر ہی کر رہا ہوں ۔۔۔ آج بالوا آئے نہ آئے ۔۔۔ میں نے جانا ہی‬
‫جانا ہے ۔۔۔ مجھے رابعہ کی پھدی پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ رابعہ کو چین سے نہیں‬
‫بیٹھنے دیے گی۔۔۔ اور رابعہ آج ہما کو مالقات پر راضی کر لے گی۔۔۔ ہمیں اپنی تیاری‬
‫مکمل رکھنی چاہیے۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ بات تو ٹھیک ہے۔۔۔ چل پھر بنوا لیتے ہیں چابی۔۔۔‬
‫ہم دونوں میرے گھر آئے۔۔۔ باہر والے چھوٹے دروازے کی چابی پکڑی اور جا کر‬
‫ڈوبلیکیٹ چابی بنوا الئے۔۔۔ سلیم کو اس کے گھر اتار کر میں گھر آیا۔۔۔ چابی کو چیک کیا‬
‫صحیح کام کر رہی تھی ۔۔۔ تسلی کر کے میں نے پرانی چابی الک میں لگائی ۔۔۔ اور نیو‬
‫اپنی جیب میں رکھ لی۔۔۔ شام کو سلیم کا فون آ یا ۔۔۔ میں نے پوچھا کیا خبر ہے؟ سلیم بوال‬
‫سب اچھے کی ریپورٹ ہے ۔۔۔ تیاری پکڑ لے ۔۔۔ رات کو جانا ہے۔۔۔ میں نے حیرت سے‬
‫‪34‬‬

‫پوچھا ہما مان گئی ہے۔۔؟ سلیم بوال۔۔۔ تجھے کہا تو تھا ۔۔۔ رابعہ اسے منا کر چھوڑے گی۔۔‬
‫مالقات تو طے ہے۔۔۔ باقی تیری ہمت ہے۔۔۔ کتنی جلدی تو ہما کی ٹانگیں اٹھاتا ہے۔۔ وہ آج‬
‫تیرے لوڑے سے خوش ہو گئی۔۔ تو آگے بس موجیں ہی موجیں ہیں۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ بس‬
‫استاد وہ تو میرے پر چھوڑ دے ۔۔۔ آج اس کو اپنے لوڑے کا فین کر کے ہی آونگا۔۔۔ سلیم‬
‫خوش ہو کر بوال۔۔۔ یہ ہوئی نا بات ۔۔۔ شیر لگا ہے۔۔۔ پھر جلدی سے بوال۔۔۔ چل پھرمیں زرا‬
‫چوویں صاف کر لوں ۔۔۔ رابعہ کو صاف ستھرا لوڑا پسند ہے۔۔۔ صاف ہوگا تو جم کے‬
‫چوپے لگائے گی۔۔۔ میں نے ہنس کر کہا ۔۔۔ دیہان سے ۔۔۔ زیادہ صفائی کرتے لوڑا ہی‬
‫زخمی نہ کر لینا۔۔۔ سلیم جل کر بوال ۔۔۔ بہن چود شکل اچھی نہ ہو تو بات اچھی کر لینی‬
‫چاہیے۔۔۔ میں نے کہا میری شکل تو اچھی ہے ہی ۔۔۔ باتیں اس سے بھی اچھی ہوتی ہیں۔۔‬
‫اور ہاں لوڑے کے ساتھ گانڈ کے بال بھی صاف کرلینا۔۔ وہ کیا ہے کہ مجھے گانڈ صاف‬
‫پسند ہے۔۔۔ کیا پتہ رات مجھے تیری مارنی پڑ جائے۔۔۔ یہ سن کر سلیم نے میری ماں بہن‬
‫شروع کر دی۔۔۔ اور میرا ہنس ہنس کر برا حال ہوگیا۔۔۔ سلیم بوال۔۔۔ اوکے پھر رات بارہ‬
‫بجے میرے گھر کے باہر آ کر فون کرنا میں دروازہ کھول دونگا۔۔۔ میں نے بھی اوکے‬
‫کہہ کر فون بند کر دیا۔۔۔ اب مجھے دنیا کا مشکل ترین کام کرنا تھا ۔۔ اور وہ تھا‬
‫انتظاررات بارہ بجنے کا ۔۔۔۔ رات پونے بارہ میں الونج میں آیا تو پورا گھر سنسان پڑا‬
‫تھا ۔۔۔ میں بغیر آواز کئے باہر آیا۔۔۔ باہر واال دروازہ الک تھا ۔۔۔ اور چابی غائب میں نے‬
‫اپنی چابی سے الک کھوال اور باہر نکل کے دروازہ الک کر کے سلیم کے گھر کی طرف‬
‫چل پڑا ۔۔۔ پانچ منٹ میں میں سلیم کے گھر کے باہر کھڑا اسے کال کر رہا تھا۔۔۔ اس نے‬
‫کال کاٹ دی اور دو منٹ میں دروازہ کھول دیا۔۔۔ ہم دونوں سلیم کے الن والے دروازے‬
‫سے رابعہ کے گھر داخل ہوے۔۔۔ اس دوران سلیم رابعہ کو اپنے آنے کا میسج کر چکا تھا‬
‫اس لیے رابعہ اپنے الونج کے دروازے پر کھڑی ہمارا انتظار کر رہی تھی۔۔۔ میں رابعہ‬
‫کو ایک سال بعد دیکھ رہا تھا ۔۔۔ وہ آج پہلے سے کم سیکسی لگ رہی تھی ۔۔ یا شائید اب‬
‫میں سعدیہ کو دیکھ چکا تھا اس لیے مجھے پہلے سے کم سیکسی لگ رہی تھی۔۔۔ رابعہ‬
‫ہے پیاری تھی ۔۔۔ اس کا رنگ گورا تھا ۔۔ قد درمیانہ تھا ۔۔ جسم کافی پتال تھا ۔۔ ممے بتیس‬
‫سائیز کے ہوں گے۔۔۔ گانڈ بھی زیادہ موٹی نہیں تھی۔۔۔ اس نے ہلکے سبز رنگ کی ٹی‬
‫شرٹ اور سفید پاجامہ پہنا ہوا تھا۔۔۔ ہم قریب پہنچے تو اس نے مسکرا کر سالم کیا ۔۔ اور‬
‫سلیم کی طرف ہاتھ مالنے کے لیے ہاتھ بڑھایا ۔۔۔ سلیم نے اسے پکڑا اور گلے لگا لیا اور‬
‫بوال مس یو سو مچھ ۔۔۔ رابعہ ہنس کر بولی ۔۔۔ مس یو ٹو اور ہمیں اندر الونج میں لے آئی‬
‫جدھر ہلکی آواز میں ٹی وی چل رہا تھا۔۔۔ اور صوفے پر کوئی بیٹھا ٹی وئ دیکھ رہا‬
‫‪35‬‬

‫تھا۔۔۔ اس کی بیک ہماری طرف تھی۔۔۔ رابعہ اس کے قریب جا کر تعارف کرواتے بولی۔۔۔‬
‫ہما! یہ میرا دوست ہے سلیم ۔۔۔ اور یہ اس کا دوست شیراز۔۔۔ ہما نے ہماری طرف دیکھا‬
‫اور ہلکا سا مسکرا کر کھڑی ہو گئ۔۔۔ سلیم کو سالم کر کے مجھے بغور دیکھنے لگئ۔۔‬
‫میں نے مسکرا کر ہاتھ بڑھا دیا اور بوال۔۔۔ جان پہچان کروانے کا موقع دینے کا شکریہ۔۔‬
‫امید ہے آپ مایوس نہیں ہو گی۔۔۔ ہما نے ہاتھ مالیا اور بولی لیٹس سی۔۔ آو بیٹھو۔۔ میں ہما‬
‫کے ساتھ والے سنگل صوفے پر بیٹھ گیا اور سلیم اور رابعہ ٹو سیٹر پر جڑ کر بیٹھ‬
‫گئے۔۔ ہما کا جسم تھوڑا بھرا بھرا سا تھا پیٹ تھوڑا نکال تھا۔۔۔ لیکن جسم چوڑا ہونے کی‬
‫وجہ سے باہر نکال محسوس نہیں ہوتا تھا۔۔۔ ممے چالیس سائیز کے تھے ۔۔ گانڈ بھی‬
‫بھاری تھی ۔۔۔ وہ رابعہ سے زیادہ سیکسی جسم کی مالک تھی۔۔۔ اس نے فٹنگ والی شلوار‬
‫قمیض پہنی تھی ۔۔۔ ہلکا سا میک اپ اور اچھی خوشبو لگائی ہوئی تھی۔۔۔ سلیم کا بس نہیں‬
‫چل رہا تھا کہ وہ ادھر ہی شروع ہو جائے ۔۔۔ مسلسل رابعہ کے جسم پر ہاتھ پھیر رہا تھا۔۔‬
‫رابعہ بولی ۔۔۔ میں کوئی جوس وغیرہ لیے آوں اور کچن کی طرف چلی گئ ۔۔ سلیم بوال‬
‫میں تمہاری مدد کرتا ہوں۔۔۔ اور مجھے ہما کی طرف بڑھنے کا اشارہ کر کے رابعہ کے‬
‫پیچھے چال گیا۔۔۔ ہما اس دوران سب کو نظر انداز کئے ٹی وی دیکھ رہی تھی۔۔۔‬
‫میں نے اسے متوجہ کیا اور بوال۔۔۔ ٹی وی سے زیادہ دلچسپ بندہ آپ کے پاس بیٹھا ہے‬
‫اور آپ لفٹ ہی نہیں کروا رہی۔۔۔ ہما بولی ۔۔۔ گھر بال لیا ہے ۔۔۔ پاس بیٹھی ہوں ۔۔۔ اور‬
‫کتنی لفٹ چاہیے۔۔۔؟ دلچسپی پیدا کرو۔۔ میں تمہیں دیکھ لونگی۔۔۔ میں نے اس کا نرم سا ہاتھ‬
‫پکڑ لیا اور اسے سہال کر کہا ۔۔۔ تم میری سوچ سے بڑھ کر پیاری ہو۔۔۔ تمہاری دوستی پر‬
‫تو میں ناز کرونگا۔۔۔ ہما بولی ابھی دوستی ہو تو لیے ابھی تو جان پہچان ہوئی ہے۔۔۔۔ میں‬
‫نے کہا۔۔۔ جان پہچان ہو گئ ہے دوستی بھی ہو جائے گی۔۔۔۔ پھر میں نے اس سے اس کی‬
‫پسندیدہ مویز وغیرہ کا پوچھا اور باتوں سے باتیں نکالتا گیا۔۔۔۔ اس دوران رابعہ اور سلیم‬
‫کچن سے واپس آئیے ۔۔۔ رابعہ نے مجھے جوس دیا ۔۔۔ میں نے اس کے چہرے کی طرف‬
‫دیکھا۔۔۔اس کی لپ سٹک اتر چکی تھی اور آنکہوں میں موجود الل ڈورے کچن میں ہوئی‬
‫واردات کی کہانی سنا رہے تھے۔۔۔ میں نے سلیم کی طرف مسکرا کر دیکھا تو اس نے‬
‫ہنس کر آنکھ ماری اور مجھے ہما کی طرف متوجہ کیا۔۔۔ رابعہ نے ہما کو بھی جوس دیا‬
‫اور بولی ہم اندر کمرے میں بیٹھے ہیں ۔۔۔ اگر کوئی کام ہوا تو بال لینا۔۔۔ ہما نے سر ھال‬
‫کر اچھا کیا اور رابعہ سلیم کو لیکر کمرے میں چلی گئ۔۔۔ سلیم کو جآتے دیکھ میرے‬
‫لوڑے نے دہائی دی کہ استاد کچھ میرا بھی خیال کر اور پیش رفت کر لے۔۔۔ میں نے‬
‫‪36‬‬

‫لوڑے کو تسلی دی اور ہما کی طرف دیکھا جو ابھی بھی ٹی وی دیکھ رہی تھی۔۔۔۔ میں‬
‫صوفے سے اٹھا اور اس کے پاس جاکر پنجوں کے بل فرش پربیٹھ گیا۔۔۔ پیار سے اسے‬
‫تھوڑی سے پکڑا اور اس کا چہرہ اپنی طرف موڑا اور بوال ۔۔۔۔ تمہارے لیے بہت دلچسپ‬
‫چیز ہے میرے پاس۔۔۔ ہما نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالئیں اور بولی وہ کیا۔۔۔ میں نے‬
‫کہا یہ اور ساتھ ہی اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں کے ساتھ جوڑ دئے اور اس کے ہونٹوں کو‬
‫چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ ساتھ ہی اس کے بڑے بڑے ممے دبانا شروع کر دئے۔۔۔ ہما نے‬
‫تھوڑی سی مزاحمت دیکھائی لیکن جب میں ساتھ جڑا رہا تو اس نے ساتھ دینا شروع کر‬
‫دیا۔۔۔ اس نے میرے ہونٹ چوسنے شروع کر دئیے اور میرے بالوں میں انگلیاں پھیرنی‬
‫شروع کر دئیں۔۔۔ میں اس کے بھاری وجود کو بازوں میں لیتے ہوئے۔۔ صوفے پراس کے‬
‫اوپر ہی لیٹ گیا۔۔۔۔ اس کے گال اور چہرہ چومنے لگا۔۔۔ اور وہ بھی میرا بھرپور ساتھ‬
‫دینے لگی۔۔۔ میں اس کا اوپرواال ہونٹ چوستا تو وہ میرا نچال ہونٹ چوسنے لگ جاتی۔۔۔‬
‫اور جب میں اس کے نچلے ہونٹ پہ پہنچتا تو وہ میرا اوپر واال ہونٹ چوسنے لگتی۔۔۔‬
‫ہماری سانسیں پھول چکی تھی ۔۔۔ اور ہم ایک دوسرے سے لپٹے ہوئیے تھے ۔۔۔۔ میرا لن‬
‫اس کی رانوں کے درمیان اس کی پھدی سے رگڑ کھا رہا تھا۔۔۔ میں نے اسکی قمیض‬
‫اتارنی چاہی تو ہما نے بازو اٹھا دئیے تاکہ میں آرام سے اتار سکوں۔۔۔ قمیض اتاری تو‬
‫اسکے گورے گورے ممے کالے برا میں غضب ڈھا رہے تھے۔۔۔ میں نے ان کو دونوں‬
‫ہاتھوں سے دبایا اوراس کی کیلویج کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔ میں نے ہاتھ اس کی کمر پہ‬
‫پھیرتے ہوئے اس کی برا کے ہک کھول دئیے ۔۔۔۔ اور اس کی برا کھینچ کر ایک طرف‬
‫پھینک دی۔۔۔ ہما اب بڑھ چڑھ کر میرا ساتھ دے رہی تھی اور مجھے چومے جا رہی‬
‫تھی۔۔۔ اس کے گورے مموں پر براون نیپلزاکڑے کھڑے تھے ۔۔۔ میں نے ان کو چوسنا‬
‫شروع کردیا۔۔۔ ہما کے منہ سے سسکیاں نکل رہی تھی۔۔۔۔ مجھ سے بھی اب صبر مشکل‬
‫ہو رہا تھا ۔۔۔ میں نے اس کے ننگے ممے مسلتے ہوئے ۔۔ اس کےہونٹ چوستے ہوئے۔۔‬
‫اپنے کپڑے اتارنے شروع کر دئیے۔۔۔ انڈروئیر کے عالوہ سب اتار کر میں نے ہما کی‬
‫شلوار پر ہاتھ ڈاال اور اسے اتارتے پوچھا۔۔۔ کسی بیڈ روم میں چلیں۔۔۔؟ ہما بولی ۔۔۔ دو ہی‬
‫بیڈ رومز ہیں ایک میں رابعہ وغیرہ ہیں۔۔۔ اور دوسرے میں بچے سو رہے ہیں۔۔۔ میں نے‬
‫اس کی شلوار اتار دی اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھنے کا کہا۔۔۔ وہ کھڑی ہوئی تو میں‬
‫اسے لیکر بڑے صوفے پر آگیا ۔۔۔۔ اور ادھر لیٹا دیا۔۔۔ ہما بلکل ننگی میرے سامنے لیٹی‬
‫تھی۔۔۔ میں نے اس کی ابھرے ہوئے ہونٹوں والی پھدی کو دیکھا تو اس کے موٹے گالبی‬
‫ہونٹوں پہ ہلکی ہلکی نمی تھی۔۔۔ یہ نظارہ بہت ہی دلکش تھا ۔۔۔ اسے دیکھتے ہی میرا لن‬
‫‪37‬‬

‫جھٹکے کھانے لگا ۔۔۔۔ میں نے منہ آگے بڑھایا اور اس کی ناف کے گڑہے میں زبان‬
‫ڈالتے ہوئے گول گول گہما کر چاٹنے لگا ۔۔۔ اپنے بازو اس کی گانڈ کے گرد کس لیے۔۔‬
‫ہما کے منہ سے ایک سسکی نکلی ۔۔۔ میں نے اس کی گانڈ پہ ہلکا سا تھپڑ مارا اور زبان‬
‫اس کی ناف سے پیٹ پہ پھیرتا ہوا اس کی پھدی سے زرا اوپر الیا ۔۔۔ تو اس کے جسم‬
‫نے ایک زبردست جھرجھری لی ۔۔۔ اس نے کمر اٹھا کر اپنی ناف کو میری زبان کے‬
‫سامنے کردیا تو میں نے ساتھ میں اس کے مموں کو مسلنا شروع کر دیا۔۔۔ وہ سسکنے‬
‫لگی۔۔۔ میں نے آگے بڑھ کر اس کا نپل منہ میں لیکر چوسا تو نیچے میرا لوڑا اس کی‬
‫پھدی کا مساج کرنے لگا۔۔۔ میں نے اس پر لیٹے لیٹے اپنا انڈرویر بھی اتار دیا۔۔۔ اب میرا‬
‫لن اس کی گیلی پھدی کے ہونٹوں میں رگڑ لگاتا ۔۔۔ تو ہما آنکہوں کو بند کرتے ھوے مزہ‬
‫میں اپنا سر ادھر ادھر کرتی۔۔۔ میں اسے رگڑ لگآتے ہوے اس کی گردن کو چوسنا اور‬
‫چاٹنا شروع کیا ۔۔۔۔ ہما نے زور سے سسکیاں لینی شروع کر دئیں ۔۔۔ میرا لن نیچے اس‬
‫کی پھدی کے ہونٹوں کے درمیان رگڑ کھا رہا تھا ۔۔۔۔ جس کی نمی اور گرمی مجھے لن‬
‫پہ محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔ اور اب ہما بھی نیچے سے ہل رہی تھی۔۔۔ لن رگڑتے اچانک‬
‫مجھے محسوس ہوا۔۔۔ کہ میرے لن کی ٹوپی ایک نرم گرم سے سوراخ پہ ہے۔۔۔ یہ‬
‫محسوس کرتے ہی ۔۔۔ میں نے ہما کے ہونٹوں کو زرا زور سے اپنے ہونٹوں میں بھرتے‬
‫ہوئے لن کی ٹوپی کو اس سوراخ پہ دبا دیا ۔۔۔ لن سلپ ہوتا ہوا آدھے سے زیادہ اس کی‬
‫پھدی میں اتر گیا۔۔۔ ہما کے جسم کو ایک جھٹکا لگا ۔۔۔ اور اس کے منہ سے اوئی نکال جو‬
‫میرے ہونٹوں میں ہی دب گیا۔۔۔ میں نے لن کو اور زور سے دھکیال تو پورا لن ایک گیلی‬
‫نرم اور گرم وادی میں دھنستا محسوس ہوا ۔۔۔ میں نے اس کے ہونٹ چھوڑے تو ہما نے‬
‫افففف کرتے ہوئیے مجھے ایک بازو پہ ہلکا سا مکا مارا۔۔۔ میں نے اس کی طرف دیکھا‬
‫تو اس کے چہرے پہ ہلکے سے درد کے تاثرات تھے ۔۔۔ وہ مصنوعى غصے سے بولی۔۔‬
‫آرام سے نہیں گھسا سکتے تھے۔۔ میں نے اس کی طرف دیکھا اور مسکرا کر کہا۔۔۔‬
‫سوری کنٹرول نہیں ہوا۔۔۔ ساتھ میں نے لن کو تھوڑا پیچھے کھینچا اور پھر اندر دھکیال‬
‫تو اس کے چہرے پہ درد اورمزے کے تاثرات مکس ہوئیے ۔۔۔ اس نے مجھے کمر پہ‬
‫ہلکا سا تھپڑ مارا اور بولی ۔۔۔ پہلی مالقات میں اس حد تک جانے کا تو میں نے سوچا بھی‬
‫نہیں تھا۔۔۔ مجھے تھا بس باتیں کرئیں گے۔۔۔ مجھے کیا پتہ تھا کہ تم میرے اوپر ہی چڑھ‬
‫جاؤ گے ۔۔۔ میں نے ہما کی آنکھوں میں دیکھا ۔۔۔ اس کے گورے بدن پہ نظر ڈالی اور‬
‫کہا۔۔ تم اتنی پیاری اور سیکسی ہو کہ کوئی پاگل ہی ہوگا جو ایسا چانس مس کرے گا ۔۔۔‬
‫اور اس کے ساتھ ہی اس کے ہونٹ چوسنے اور جھٹکے لگانے شروع کر دئیے۔۔۔۔ ہما‬
‫‪38‬‬

‫نے ہلکی ہلکی سسکی بھرنا شروع کر دیں ۔۔۔ اس کے ہاتھ میری کمر کو سہالنے لگ‬
‫گے۔۔۔ اس نے اپنی ٹانگیں اوپر اٹھا لیں جس سے میرا لن بہت اندر تک جانے لگا ۔۔۔‬
‫اورجب میری رانیں اس کی گوری موٹی رانوں سے ٹکراتیں ۔۔۔ تو تھپ تھپ کی سریلی‬
‫آواز گونجتی ۔۔۔ ہما گانڈ اٹھا اٹھا کر میرے جھٹکوں کا جواب دینے لگی ۔۔۔ میرا اکڑا ہوا‬
‫لن اس کی گیلی پھدی کی دیواروں میں زور زور سے اتر رہا تھا ۔۔۔ اور کمرہ ہم دونوں‬
‫کی تیزسانسوں‪ ،‬سسکیوں اور گھسوں کی آواز سے گونج رہا تھا۔۔۔۔ آخر وہ لمحہ آیا کہ‬
‫مجھے لگا میرے سارے جسم کا خوب میری ٹانگون کے درمیان جمع ہو چکا ہے ۔۔۔ اور‬
‫اس احساس کے ساتھ ہی ہما نے مجھے اپنے ساتھ کس کر بھینچا ۔۔۔ اور لن کے ارد گرد‬
‫مجھے پانی کے فوارے محسوس ہوئیے ۔۔۔۔ وہ پانی محسوس کرتے ہی میرے لن کو‬
‫گدگدی سی ہوئی ۔۔۔ اور میرے لن سے بھی بے اختیار پچکاریاں نکلتی ہوئی اس کی پھدی‬
‫میں گرنے لگیں۔۔۔ یہ احساس بہت انوکھا بہت نرالہ تھا ۔۔۔ میں فارغ ہوتے ہی ہما کے اوپر‬
‫گرتا گیا ۔۔۔ اس نے بھی مجھے اپنے اوپر دبوچ لیا اور بولی ۔۔۔۔ آج تو تم نے میری تین‬
‫سال کی پیاس بجھا دئی ۔۔۔ ترس گئ تھی میں سیکس کرنے کے لیے۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔‬
‫مجھے خوشی ہے کہ میں آپکے معیار پر پورا اترا‪ ،‬ہما ہنس کر بولی ۔۔۔ ویسے تمہاری‬
‫عمر دیکھ کر مجھے امید نہیں تھی کہ تم اتنا اچھا پرفارم کر سکو گے۔۔۔ تم تو کافی‬
‫تجربے کار لگ رہے ہو۔۔۔ میں نے آنکھ مارکر کہا ۔۔۔ بس آپ جیسی دوستوں سے سیکھ‬
‫رہا ہوں۔۔۔ ہم ایسے ہی ننگے لیٹے باتیں کر رہے تھے ۔۔۔ جب اچانک دروازہ کھال اور‬
‫رابعہ نے سر باہر نکاال اور پھر جلدی سے واپس اندر کر کے بولی ۔۔۔ آپ دونوں فری‬
‫ہیں تو ہم باہر آ جائیں ۔۔۔؟ ہما بولی ۔۔۔ دو منٹ روکو بتاتی ہوں۔۔ اور جلدی سے اٹھ کر‬
‫کپڑے پہننے لگی ۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ اتنی جلدی کیا ہے تھوڑا صبر کر لو۔۔ سلیم کی آواز‬
‫آئی ۔۔۔ اوے ٹائم دیکھا ہے تو نے۔۔۔؟ دو بج رہے ہیں ۔۔۔ جلدی کر کیوں مروانا ہے ۔۔۔ یہ‬
‫سن کر تو میرے بھی رنگ اڑ گئے ۔۔۔ مجھے اندازہ ہی نہیں تھا اتنا ٹائم ہو گیا ہے ۔۔۔ میں‬
‫بھی جلدی جلدی تیار ہونے لگ گیا۔۔۔ کپڑے پہن کر ہما نے آواز لگائ آ جاو۔۔۔ سلیم اور‬
‫رابعہ باہر آئیے تو رابعہ شرارت سے مسکرآتے ہوے ہما کے گلے لگ کر بولی ۔۔۔۔ ہما‬
‫کیا ہوا بڑی فریش لگ رہی ہو۔۔۔؟ ہما نے کہا ۔۔۔ شیراز باتیں ہی بہت اچھی کرتا ہے۔۔۔ سلیم‬
‫بوال ۔۔۔ ہاں جی آوازئیں اندر کمرے تک آ رہی تھیں ۔۔۔ باتوں کی ۔۔۔ رابعہ نے گھور کے‬
‫سلیم کو دیکھا تو جلدی سے مجھے بوال ۔۔۔ تم کیا کھڑے ہو چلنا نہیں ہے کیا۔۔۔؟ میں نے‬
‫کہا ۔۔۔ ہاں چلو چلئیں ۔۔۔ ہم دونوں نے جلدی سے ہما اور رابعہ سے ہاتھ مالئے اور جس‬
‫راستے سے آئیے تھے ۔۔۔ اسی سے واپس نکل گئے۔۔۔ میں گھر آیا تو ہر طرف سکون ہی‬
‫‪39‬‬

‫تھا ۔۔۔ میں جلدی سے اپنے کمرے میں گھس گیا۔۔۔ کپڑے بدلے اور بیڈ پر لیٹا ہی تھا کہ‬
‫ہما کا میسج آ گیا ۔۔۔ جس میں وہ مجھ سے گھرخیریت سے پہنچنے کا پوچھ رہی تھی ۔۔۔‬
‫میں نے کہا ہاں پہنچ بھی گیا اور تمہیں مس بھی کر رہا ہوں۔۔۔۔ اسکا جواب آیا ۔۔۔ میں بھی‬
‫مس کر رہی ہوں۔۔۔ ساتھ لکھا تھا پتہ نہیں کل رات تک کا وقت کس طرح کٹے گا ۔۔۔ کدھر‬
‫میں تمہاری دوستی سے بھاگ رہی تھی ۔۔۔ اور اب مسلسل تمہیں یاد کر رہی ہوں۔۔۔ میں‬
‫نے کہا ۔۔۔ حالت میری بھی بری ہے ۔۔۔ ابھی تک مجھے اپنے جسم سے تمہاری خوشبو آ‬
‫رہی ہے۔۔ اسی طرح کی باتیں کرکے اگلے دن ملنے کا کہہ کر ہم نے ایک دوسرے کو‬
‫بائے کہا اور سو گئے۔۔۔اگلے کئی دن ۔۔۔ بلکہ مہینے میری‪ ،‬سلیم‪ ،‬رابعہ اور ہما کی یہی‬
‫روٹین رہی۔۔۔ روز رات کو ہم ہما کے گھر جآتے ۔۔۔ دونوں کو چودتے اور واپس آ‬
‫جآتے۔۔۔ یہاں تک کے ندیم نے رابعہ کو دبئ بال لیا ۔۔۔ اور ہما کا شوہر بھی واپس آ گیا۔۔۔‬
‫میرا اور سلیم کا داخلہ دوسرے شہر ہو گیا۔۔۔ یونیورسٹی الئف میں بھی ہماری زندگی میں‬
‫کافی لڑکیاں آتی جاتی رہی۔۔۔ اس دوران ہی سلیم کو صدف سے محبت ہوگئ۔۔۔ جبکہ میں‬
‫آزاد پنچھی ہی رہا۔۔ میرا دل ایک دو مہینے میں بھر جاتا ۔۔۔ اور میں آگے نکل جاتا کئ‬
‫لڑکیوں کی بددعائیں لیتے زندگی کا سفر تیزی سے گزرتا رہا۔۔ پڑھائ ختم ہوی میں اور‬
‫سلیم اپنے اپنے والد کے ساتھ انکے کام میں لگ گئے۔۔ سلیم کی شادی کی بات چلی تو‬
‫اس نے گھر صدف کا بتایا۔۔ سلیم کی محبت اور شادی کی الگ ہی ایک داستان ہے۔۔ بہت‬
‫مشکلوں سے اس کی شادی صدف سے ہو ہی گئ ۔۔۔ سلیم اور صدف کی شادی پر میں نے‬
‫انکو دبئ ہنی مون کا پیکج گفٹ کیا۔۔ دونوں کی شادی کروانے کے لیے ہونے والے‬
‫پنگوں کے دوران میں نے دونوں کا بہت ساتھ دیا ۔۔۔ جسکی وجہ سے دو کام ہوے۔۔ ایک‬
‫اچھا یہ کہ صدف بھابی جو کے میری روز روز کی نیو گرل فرینڈز سے بہت تنگ تھی۔۔۔‬
‫اور سلیم کو میری بری صحبت سے بچانا چاہتی تھی۔۔۔ وہ بھی میری فین ہو گئ۔۔۔ اور‬
‫دوسرا برا کام یہ ہوا کہ میری امی کو میری فکر لگ گئ ۔۔۔ کہ کل کو میں بھی کسی‬
‫لڑکی کے عشق میں انکو ذلیل ہی نا کرا دوں۔۔۔۔ سو انہوں نے مجھے بٹھا کر اچھی طرح‬
‫تسلی کی کہ مجھے کوئی پسند ہے یا نہیں ۔۔۔ میرا انکار سن کر انہوں نے شکر کا کلمہ‬
‫پڑھا ۔۔ اور زور و شور سے میرے لیے لڑکی ڈھونڈنی شروع کر دی ۔۔۔ جس پر میں نے‬
‫سلیم کو بہت گالیاں دیئں کہ نا وہ اس طرح کے ڈرامے لگاتا اور نا میرے گھر والے‬
‫میری شادی کی جلدی ڈالتے۔۔۔ سلیم کی شادی کے تین چار مہینے بعد میری منگنی نرمین‬
‫سے ہو گئ ۔۔۔ اور آٹھ مہینے بغیر کسی مالقات والی مگنی کے بعد میری شادی ہو گئ۔۔۔‬
‫تو جناب سب کي طرح تصوراتي چوتوں کے مزیے لیتے لیتے ۔۔۔ اصلی لیکن حرام کي‬
‫‪40‬‬

‫چوتوں سے ھوتے ھوے ۔۔۔۔ ہم پہنچے اپني اصل لیکن حالل چوت پر ۔۔۔ یعنی ہو گئی‬
‫ہماری شادي ۔۔۔ شادي کی پہلي رات سلیم اور صدف بھابھی مجھے کمرے میں چھوڑنے‬
‫آئیے۔۔۔ دروازے پر سلیم نے صدف کو کہا ۔۔۔ تم اندر بھابی کے پاس جاو۔۔۔ مجھے شیراز‬
‫سے کچھ بات کرنی ہے۔۔۔ وہ اچھا جی کہہ کر شرارت سے ہنستی کمرے میں چلی گئیں۔۔‬
‫میں نے حیران ہو کر سلیم کو دیکھا جو کچھ زیادہ ہی سیریس لگ رہا تھا ۔۔۔ اور بوال۔۔۔‬
‫گانڈو اب اس وقت تجھے کونسی بات یاد آ گئ ہے۔۔؟ بکواس کر اور اپنی بیوی کو لیے کر‬
‫نکل۔۔۔۔ بہن چود اب تو میرا لوڑا درد کرنا شروع ہو گیا ہے۔۔۔ سلیم بوال ۔۔۔ جو میں کہہ رہا‬
‫ہوں دیھان سے سن ۔۔۔۔ اس بات کوکرنے کا یہی صحیح وقت ہے۔۔۔ اندر جو بیٹھی ہے۔۔۔‬
‫تیری کوئی چلتی پھرتی معشوق یا تجربےکار آنٹی نہیں ہے ۔۔۔ جس سے جآتے ہی تو نے‬
‫چوپے لگوانے ہیں ۔۔۔۔ اس کو گھوڑی بنا کے اپنا لوڑا گھسا دینا ہے۔۔۔ وہ تیری بیوی ہے۔۔‬
‫اور شرارتی شکل بنا کر بوال ۔۔۔ اور امید ہے کہ کنواری ہوگی۔۔۔ میں گالی دینے لگا تو‬
‫اس نے اشارے سے روکا ۔۔۔۔ اور بات سنجیدگی سے جاری رکھتے ہوے بوال۔۔۔ یہ ساری‬
‫زندگی تیرے ساتھ ہے ۔۔۔ تو شروعات ایسی کرنا کہ ساری زندگی اچھی گزرے۔۔ کسی‬
‫بہن چود کی باتوں میں نہیں آنا ۔۔۔ کہ بس پہلی رات بلی مارنی ہی مارنی ہے ورنہ بیوی‬
‫سر چڑھ جائے گی۔۔۔ اس کا اشارہ ہمارے باقی دوستوں کی طرف تھا ۔۔۔۔ جو صبح سے‬
‫مجھے کہہ رہے تھے ۔۔۔ کوئی کشتا کھا لے ۔۔۔ آج رات بلی ضرور مارنی ہے۔۔۔ عزت بے‬
‫عزتی کا مسلہ ہے۔۔۔ سلیم مزید بوال ۔۔۔ بس جو بھی کرنا ۔۔۔ بہت آرام سے ۔۔۔ سکون سے۔۔۔‬
‫اس کی مرضی سے ۔۔۔ اور اس کو مائی ڈئیر سمجھ کر کرنا۔۔۔۔ کسی کی استعمال شدہ‬
‫مائی سمجھ کر نہیں کرنا۔۔۔ آج ایک دفع پھر مجھے وہی آٹھویں کالس واال سلیم یاد آیا ۔۔۔‬
‫جو مجھے بچہ سمجھ کر سمجھاتا تھا۔۔۔ میں اس کی باتیں سن کر ہنس پڑا ۔۔۔ اور اس کے‬
‫گال پر پپی لیے کر بوال۔۔۔ اچھا استاد جی ۔۔۔ جیسا آپکا حکم۔۔۔ سلیم نے اپنی گال صاف کی‬
‫اور صدف کو آواز لگائی ۔۔ جلدی باہر آ جاو ۔۔۔ اس کے تو حاالت بہت خراب ہیں ۔۔۔‬
‫میرے ساتھ ہی شروع ہو رہا ہے۔۔ بھابی بولئں ۔۔ بس آ رہی ہوں ۔۔۔ اور دو منٹ میں باہر آ‬
‫گئیں اور مجھے کمرے میں دھکیل دیا۔۔ کمرے میں داخل ھوا تو کمرہ تازہ گالب اور‬
‫موتیہ کے پھولوں کی خوشبوہ سے مہک رہا تھا۔۔۔ نرمین بستر پر بیٹھي تھی۔۔۔۔ فلمي‬
‫دولہن کی طرح گھونگھٹ تو کوئی بھی نہ تھا ۔۔۔ بس ایک حسین چھرہ تھا ۔۔۔ جس پر‬
‫موجود موٹي موٹي آنکھیں تھیں ۔۔۔ جو مجھے دیکھ رہی تھیں ۔۔۔ جب میں نے ان میں‬
‫دیکھا تو وہ جھک گئیں۔۔۔ شادي سے پہلے ہماری کوئی مالقات نہیں ہوئی تھی ۔۔۔ بس فون‬
‫پر باتیں ہوتی تھیں ۔۔۔۔ ہاں تصاویر دیکھی تھیں۔۔۔ جو بہت خوبصورت ھوتیں تھیں۔۔۔ پھر‬
‫‪41‬‬

‫بھی دِل میں ایک خوف تھا ۔۔۔ کہ ساری خوبصورتی بس فلٹرز کا کمال نہ نِکل آئے۔۔۔۔ اِس‬
‫بارے میں جب بھی امی سے پوچھتا تو تسلیاں کافی ِملتیں۔۔۔۔ کہ بیٹا ساری عمر دعائیں دو‬
‫گے کہ کیا بیوی ڈھونڈ کر دی ہے۔۔۔ اب حقیقت میں دیکھا تو دل سے واقعی دعائیں‬
‫نکلئں۔۔ میری اس طرح کی فل ارینج شادی پرسب سے زیادہ خوش صدف بھابھی تھی۔۔۔‬
‫بقول ان کے میری شادی اسی طرح ہی ہو سکتی تھی ۔۔۔ اگر مالقاتیں پہلے ہو جاتیں تو‬
‫میں نے نرمین کو بھی دھوکا دے کر بھاگ جانا تھا۔۔۔ خیر بات ہو رہی تھی نرمین کی۔۔‬
‫نرمین دراز قد ۔۔۔ بال سلکی اور کمر تک لمبے۔۔۔ رنگت سفید ۔۔۔ کہ بغیر کسی میک اپ‬
‫کے بھي خوبصورت بلکے حسین لگتی۔۔۔ دیکھ کر سکون کا سانس لیا ۔۔۔ کہ بندي حقیقت‬
‫میں تصویروں سے بڑھ کے حسین ہے۔۔۔ جب میں بستر پر بیٹھا ۔۔۔ تو نرمین جو کہ پہلے‬
‫ہی سمٹی سی بیٹھی تھی ۔۔۔ اور زیادہ سمٹ گئی۔۔ اس کی حالت دیکھ کر میري ہنسي نکل‬
‫گئ۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ کیا ہوا اتنی ڈر کیوں رہي ہو ۔۔۔؟ میں وہی ہوں جس کے کان ساری‬
‫ساری رات فون پر کھاتی تھی ۔۔۔۔ اور اب تمھاری ساری ہوا ہی نکل گئ ہے۔۔۔ پریشان مت‬
‫ہو۔۔۔ نہیں تمہں کھا جاتا۔۔۔ لیکن دوسری طرف سے کوئی جواب نہیں۔۔۔ میں نے آہستگی‬
‫سے نرمین کا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ لیا ۔۔۔ اور اس کا نام پکارہ ۔۔۔۔ اور تب وہ‬
‫حسین آنکھیں اٹھیں ۔۔۔۔ اس کی آواز نکلی ۔۔۔ جی! میں نے کہا ۔۔۔ اتنی ڈر کیوں رہی ہو۔۔۔؟‬
‫وہ بولی ۔۔۔ ڈر والی بات نہیں ۔۔۔ بس ماحول ایسا ہے کہ جھجھک آ رہی ہے۔۔۔ میں بوال ۔۔۔‬
‫تو ماحول کو دوستانہ بنا لیتے ہیں ۔۔۔ یہ کہہ کر میں اٹھا ۔۔۔ اور بیڈ کی سائیڈ ٹیبل کی‬
‫داراز سے نرمین کا گفٹ نکاال۔۔۔۔ جو ایک سونے کا الکٹ سیٹ تھا۔۔۔ میں نے ال کر وہ‬
‫نرمین کو دیا اور بوال ۔۔۔ یہ تمہاری منہ دیکھائی ۔۔۔ تم میری سوچ سے بھی زیادہ پیاری‬
‫ہو۔۔۔ میں جتنا شکر کروں کم ہے۔۔۔۔ اپنی تعریف سن کر نرمین کافی حد تک ریلیکس ہو‬
‫گئ ۔۔۔ اور الکٹ کی تعریف کرتے ہوے تحفے کے لیے میرا شکریہ ادا کرنے لگی۔۔۔‬
‫ایسی طرح ہلکی پھلکی باتیں شوروع ہو گئیں ۔۔۔ نرمین بلکل نارمل ہو گئ ۔۔۔ اور تھوڑی‬
‫دیر پہلے والی اس کی جھجھک ۔۔۔۔ بلکل ختم ہو گئ ۔۔۔ تب میں نے اسے کہا ۔۔۔ ہمیں‬
‫کپٹرے وغیرہ چینج کر کے ریلیکس ہو جانا چاہے۔۔۔۔ نرمین بولی ۔۔۔ پہلے یہ بھاری دوپٹہ‬
‫اور زیورات وغیرہ تو اتار لوں۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ الو میں تمہاری مدد کرتا ہوں ۔۔۔۔ سب‬
‫سے مشکل کام وہ سینکٹرں کامن پنز اتارنا تھا ۔۔۔۔ جو اسکی بیوٹیشن نے اسکی سٹائلینگ‬
‫کے لیے دوپٹے اور سر پر لگائیں ہوئیں تھیں۔۔۔ ان سب پنز اور جیولری سے فارغ ھو کر‬
‫میں واش روم گھس گیا ۔۔۔ شیروانی اتاری ۔۔۔ آگے کے وقت کا سوچ کر اٹھتے لن کو‬
‫سہالیا ۔۔۔ کہ استاد بس تھوڑا صبر کر لے ۔۔۔ آگے موجیں ہی موجیں ہیں۔۔۔ لن کو تسلی‬
‫‪42‬‬

‫دیے کر میں نے ٹی شرٹ اور پاجامہ پہنا۔۔۔ پرفیوم لگایا اور واش روم سے کمرے میں آ‬
‫گیا۔۔۔ ادھر نرمین کو ہیوی دوپٹے اور زیورات سے آزادی مل چکی تھی ۔۔۔ میرے باھر‬
‫آتے ہی اس نے آپنی نائٹی پکڑی اور واش روم چلی گئ۔۔۔ اور میں اپنے لن کو پکڑ کے‬
‫اس کا انتظار کرنے لگ گیا۔۔۔ آخر کار انتظار ختم ہوا ۔۔۔ واش روم کا دروازہ کھال ۔۔۔ اور‬
‫نرمین کو دیکھ کر میرا منہ کھال کا کھال رہ گیا۔۔۔ الل رنگ کی پاوں تک آتی سلکي‬
‫میکسي ۔۔۔۔ جس کا گال کافي ڈیپ تھا ۔۔۔ جس میں سے نرمین کے بڑے بڑے ممے باہر‬
‫آنے کو بے تاب ہو رہے تھے۔۔۔۔ سلکیی میکسي میں نرمین کا فگر کافي واضع ہو رہا تھا‪-‬‬
‫۔۔ ‪ ۴۴‬سائز کے کھڑے دودھ کی طرح سفید میکسي سے ھاف باھر آتے ممے۔۔۔۔ ‪ ۲۸‬کی‬
‫کمر۔۔۔ پیٹ پر کوئی فالتو چربئ نہیں ۔۔۔ اور ‪۴۶‬سائز کی گانڈ۔۔۔۔ میں کچھ دیر تک بیڈ پر‬
‫بت بنا بیٹھا نرمین کو دیکھتا رھا۔۔۔ میری نظروں کی گرمی محسوس کرکے ۔۔۔ نرمین نے‬
‫آپنے مموں پر ہاتھ باندھ لیے ۔۔۔ اور تب مجھے ہوش آئی ۔۔۔ میں بیڈ سے اٹھا تو نرمین کی‬
‫نظر سیدھی میرے پاجامہ پر گئ ۔۔۔ جدھر میرا لن ساری احتیاتیں بھال کر کھڑا پاجامے کا‬
‫تمبو بنا کر نرمین کو سالمی پیش کر رھا تھا۔۔۔ میں نے بھی کہا ۔۔۔ جا استاد آج تیرا ہی دن‬
‫ہے ۔۔۔ کرلے جو کرنا ہے۔۔۔۔ ادھر نرمین کا رنگ تمبو دیکھ کر سرخ ہو رہا تھا۔۔۔۔ میں‬
‫نے جا کر نرمین کو گلے لگا لیا۔۔۔ اس کے نرم ممے میرے سینے میں دب رہے تھے ۔۔۔‬
‫تو نیچے میرا لن بھنگڑے ڈالتا نرمین کے چڈوں میں گھستا اسکی پھدی کو مل رھا تھا۔۔‬
‫میں نے آپنے ہونٹ نرمین کے ھونٹوں پر رکھے ۔۔۔ اس کے نیچلے ھونٹ کو چوسنا‬
‫شروع کیا۔۔۔ جس پر نرمین نے کوئی مزاحمت نہیں کی ۔۔۔۔ اور میرا ساتھ دینے لگی۔۔‬
‫کسنگ کرتے میں نے اپنا ایک ہاتھ نرمین کے ممے پر رکھا۔۔۔ ممہ بمشکل میرے ہاتھ‬
‫میں پورا آ رہا تھا۔۔۔ میں نے میکسي کے اوپر سے مموں کو دبانا شروع کیا۔۔۔ ممے ایسے‬
‫نرم کے جن کو دبانے سے سارے دن کی پریشانیاں اور تھکاوٹ ختم ہو جاتی۔۔۔ مموں پر‬
‫میرا ہاتھ محسوس کر کے نرمین کا جسم تھوڑا کانپا اوراس نے مجھے زور سے پکڑ‬
‫لیا۔۔۔ اور میری کمر پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا۔۔۔ جبکہ میرا دوسرا ہاتھ نرمین کی کمر‬
‫کو سہالتا ہوا ۔۔۔ اس کی موٹی گانڈ پر آ گیا ۔۔۔ اور میں نے اس کے چوتڑ دبانا شروع‬
‫کیے۔۔۔ سیلکي کپڑے کی وجہ سے ایسا محسوس ھوتا تھا ۔۔۔ جیسے بغیر کپڑوں کے جسم‬
‫پر ہاتھ پھیر رھا ہوں۔۔۔ نرمین کے ہونٹوں کا رس چوستے چوستے میں اسے بیڈ تک لے‬
‫آیا ۔۔۔ اور لیٹا کر خود اس کے ساتھ لیٹ گیا۔۔۔ میری زبان نرمین کے منہ میں گھسی تھی۔۔۔‬
‫اور ہاتھ ممے سے ہوتا نیچے نرمین کی پھدی کی طرف جا رہا تھا۔۔۔ میرا دل ایسے‬
‫دھڑک رھا تھا جیسے سینہ توڑ کے باھر آ جائے گا۔۔۔ نرمین کی تیز دھڑکن بھی مجھے‬
‫‪43‬‬

‫صاف سنائ دے رہئ تھی ۔۔۔ جس سے مجھے پتا لگ رہا تھا ۔۔۔ کہ حالت اس کی بھی‬
‫خراب تھی۔۔۔ جیسے ہئ میرے ہاتھ نے نرمین کی ناف کو کراس کیا اور پھدي کے قریب‬
‫پہنچا ۔۔۔ نرمین نے فل زور سے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔ اور مجھے کندھے سے پکڑ کر سائید‬
‫پر کرکے اٹھ کر بیٹھ گئ۔۔۔۔ میں بھی حیران ہوتا اٹھ گیا۔۔۔ نرمین کو دیکھا تو وہ اپنے‬
‫دونوں ہاتھوں سے اپنا چہرہ چھپائے ہلکی ہچکیاں لیتی رو رہی تھی۔۔۔ اس کی حالت دیکھ‬
‫کر میں پریشان ہو گیا۔۔۔ کہ اس کو کیا ہو گیا۔۔۔؟ ابھی تو مزے لیے رہی تھی۔۔۔۔ میں نے‬
‫اس کے ہاتھ اس کے چہرے سے پیچھے کیے ۔۔۔ اور پوچھا ۔۔۔ کیا ہوا ہے۔۔۔؟ لیکن نرمین‬
‫جواب دینے کی بجائے اور زیادہ رونا شروع ہوگئ۔۔۔۔ میں اور پریشان ہو گیا۔۔۔ کہ ہوا کیا‬
‫ہے ۔۔۔؟ میں پوچھوں تو جواب بھی کوئی نہ ۔۔۔ بس روئی جائے۔۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ نرمین‬
‫اگر تم سیکس نہیں کرنا چاہتی تو کوئی بات نہیں۔۔۔ ہم کچھ نہیں کرتے ۔۔۔ بس تم رونا بند‬
‫کر دو۔۔۔ لیکن اس پر کوئی اثر نہ ہوا۔۔۔ تنگ آ کر میں نے کہا۔۔۔ آگر تم نے رونا بند نہ کیا‬
‫تو میں گھر والوں کو بالنے لگا ہوں۔۔۔ تب اس نے جلدی سے کہا۔۔ نہیں کسی کو مت بالنا‬
‫میں نہیں روتی۔۔ ساتھ ہی اس نے آپنے آنسوں جلدی جلدی صاف کرنے شروع کیے۔۔ میں‬
‫نے سائیڈ ٹیبل سے پانی کا جگ اٹھایا اور گالس میں پانی ڈال کر نرمین کو دیا ۔۔۔ جو اس‬
‫نے آرام سے پکڑ لیا اور پینا شروع کر دیا۔۔۔ پانی پی لیا تو میں نے گالس واپس لے کر‬
‫سائیڈ ٹیبل پر رکھ دیا اور اسے کہا ۔۔۔ اب بتاو۔۔؟ کیا تم ذہنی طور پر سیکس کرنے کے‬
‫لیے تیار نہیں ہو۔۔۔؟ نرمین جلدی سے بولی ۔۔ یہ بات نہیں ہے۔۔۔ اور دوبارہ اس کی آواز‬
‫بھیگ گی۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ پلیز یار اب رونا مت ۔۔۔ اگر بتانا ہے تو ٹھیک ۔۔۔ نہیں بتانا‬
‫چاہتی تو بھی ٹھیک ہے۔۔۔ میں اب نہیں پوچھوں گا ۔۔۔ اور بیڈ پر لیٹ کر اپنے منہ پر بازو‬
‫رکھ لیا۔۔۔ تھوڑی دیر کمرے میں خاموشی رہی اور پھر نرمین کی آواز آئی۔۔۔ آپ غصہ تو‬
‫نہیں کروگے۔۔۔؟ میں نے کہا یار تم مسلہ تو بتاو۔۔۔ میں تمہارا شوہر ہی نہیں دوست بھئ‬
‫ہوں۔۔۔ بتاو تو سہی۔۔۔ مسلہ کیا ہے۔۔۔؟ نرمین بولی ۔۔۔ اصل میں میں بہت شرمندہ ہوں۔۔ آج‬
‫اتنی اہم رات ہے ۔۔۔ اور میں اپ کے ساتھ کچھ کر نہیں سکتی۔۔۔ یہ سن کر تومیری گانڈ‬
‫پھٹ گئ ۔۔۔۔ میں سوچ میں پڑ گیا۔۔ بہن چود چکر کیا ہے۔۔۔؟ میں نے خود کو سمبھاال اور‬
‫پوچھا ۔۔۔ وہ کیوں۔۔۔؟ کیا تم کو میں آچھا نہیں لگا۔۔۔؟ نرمین بولئ۔۔۔۔ نہیں ۔۔۔ ایسی بات نہیں‬
‫ہے۔۔۔۔ اصل میں آج صبح میری ماہواری شروع ہو گئ ہے۔۔۔ میں نے ایک دم چہرے سے‬
‫اپنا ہاتھ ہٹایا اور اٹھ کر بیٹھ گیا۔۔۔ حیرانی سے پوچھا۔۔۔ کیا کہا تم نے۔۔۔؟؟؟ مجھے ایسا لگا‬
‫کہ شائید مجھے سننے میں غلطی لگی ہے۔۔۔۔ میں نے دوبارہ دوہرایا ۔۔۔ آج تمہاری‬
‫مہواری شروع ہوئی ہے ۔۔۔؟ نرمین نے اپنا جھکا ہوا سر اور زیادہ جھکا لیا اور بولی۔۔۔‬
‫‪44‬‬

‫ہاں جی۔۔ میں کچھ دیر حیران پریشان بیٹھا رہا اور پوچھا ۔۔۔ جب میری امی وغیرہ شادی‬
‫کی تاریخ رکھنے آئے تھے تو تمہاری امی نے تم سے تمہاری ماہواری کی تاریخ نہیں‬
‫پوچھی تھی۔۔۔؟ نرمین بولی ۔۔۔ پوچھی تھی اور اس حساب سے ہی فرق رکھ کر شادی کی‬
‫تاریخ رکھی تھی۔۔۔۔ میں اور زیادہ حیران ہوا اور پوچھا ۔۔۔ تو پھر یہ کیسے ۔۔۔؟ نرمین‬
‫بولی ۔۔۔ میں نے اپنی ملنے والی ڈاکٹر سے پوچھا تھا ۔۔۔ وہ کہہ رہئی تھی کوئی پریشانی‬
‫والی بات نہیں ہے ۔۔۔ بعض دفع ٹینشن کی وجہ سے ‪ ۱۱،۱۲‬دن کا فرق پڑ جاتا ہے۔۔ میں‬
‫نے دل میں ڈاکٹر کو گالیاں نکالیں ۔۔۔ اور سوچا بہن چود ۔۔۔ ایدھرمیری سوہاگ رات‬
‫لوڑے لگ گئ ہے ۔۔ اور یہ کہہ رہئ ہے کوئی پریشانی کی بات نہیں۔۔۔۔ نرمین نے میری‬
‫طرف دیکھا اور بھیگی آنکہوں کے ساتھ دوبارہ سوری بولی۔۔۔ اس کی حالت دیکھ کر‬
‫مجھے اس پر ترس کے ساتھ پیار بھی بہت آیا ۔۔ میں نے اسے کندھوں سے پکڑا اور‬
‫بوال۔۔۔ میری جان تم کیوں اتنا پریشان ہو رہی ہو۔۔۔؟ اور اس طرح بار بار سوری بول کر‬
‫مجھے شرمندہ مت کرو۔۔۔ ہماری پہلی رات ہے وہ اس طرح سوری کرتے تو مت ضائع‬
‫کرو۔۔۔ میری بات سن کر نرمین نے حیرانگی سے میری طرف دیکھا اور بولی۔۔۔ آپ سچ‬
‫میں میرے پر غصہ نہیں ہو۔۔۔؟ میں بوال ۔۔۔ یہ ماہواری کو روکنا کیا تمھارے اختیار میں‬
‫ہے ؟ نرمین بولی ۔۔۔ نہیں بھال میں کسے روک سکتی ہوں۔۔۔ ؟ ہاں اگر پہلے پتہ ہوتا تو‬
‫اس کو لیٹ کرنے کی دوائی کھا سکتی تھی۔۔۔ لیکن مجھے تو اندازہ ہی نہیں تھا کہ یہ‬
‫کمبخت آج آ جائے گی۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ جب ایک چیز تمہارے اختیار میں ہی نہیں تو تم‬
‫اس کے لیے شرمندہ ہو کر مافیاں کیوں مانگ رہی ھو۔۔۔؟ نرمین بولی ۔۔۔ اصل میں امی‬
‫میری بہنیں اور دوست سب بہت پریشان تھیں ۔۔۔ کہ آپ اپنی سہاگ رات خراب ہونے پر‬
‫پتہ نہیں کیسا ردعمل دیتے ہو۔۔۔ سنا ہے اکثر آدمی تو روٹین میں ماہواری آنے پر بھی‬
‫بہت غصہ کرتے ہیں ۔۔ ہماری تو پھر سہاگ رات ہے۔۔۔ میں ہنس کر بوال ۔۔۔ وہ جاہل لوگ‬
‫ہوتے ہیں ۔۔۔ اور ویسے بھی میں اوروں سے بہت الگ ہوں۔۔۔ اور یہ تمہیں وقت کے ساتھ‬
‫پتا لگے گا۔۔ رہی سہاگ رات ۔۔۔ تو تم پریشان نہ ہو۔۔۔ ہماری ہر رات سہاگ رات ہو گی۔۔‬
‫یہ کہہ کر میں نے نرمین کو گلے سے لگا لیا ۔۔۔ اور اپنے ساتھ بستر پر لیٹا لیا۔۔ اس کے‬
‫چہرے پر آئے اس کے بال سائیڈ پر کئیے ۔۔۔ اور شرارت سے کہا ۔۔۔ ویسے مہواری‬
‫تمہاری آئی ہے میری تو نہیں۔۔۔ ہم سیکس تو کر ہی سکتے ہیں۔۔۔ نرمین حیران ہو کر‬
‫بولی ۔۔۔ وہ کیسے ۔۔۔؟ میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے مرجھائے لوڑے پر رکھا جو کہ‬
‫مہواری والی بات سننے کے بعد ساری امیدیں چھوڑ کر دم توڑ چکا تھا ۔۔۔ اور ساتھ ہی‬
‫میں نے نرمین کو دوبارہ کسنگ کرنی شروع کی ۔۔۔ اس کے ہونٹ کو چوسنا شروع کیا۔۔‬
‫‪45‬‬

‫اس کے ممے دبانا شروع کیے۔۔۔ میرے لوڑے نے خوشی سے جھٹکا مارا اور پھر کھڑا‬
‫ہونا شروع ہوا۔۔۔ نرمین کا ہاتھ اس پر ہی تھا اس نے کسنگ چھوڑ کر میرے تمبو بنے‬
‫پاجامے کو دیکھا ۔۔۔ اپنے ہاتھ کو لوڑے پر پھیرا جیسے یقین کرنا چاہ رہی ہو کہ یہ‬
‫واقعی اتنا بڑا اور سخت ہے ۔۔۔ اور جلدی سے اپنا ہاتھ پیچھے کر لیا۔۔۔ میں نے پوچھا کیا‬
‫ہوا۔۔؟ نرمین بولی ۔۔۔ کچھ نہیں ۔۔۔ میں نے دوبارہ اس کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے کر‬
‫چوسنے شروع کیے ۔۔۔ ساتھ ہی نرمین کے مموں کو دبانا شروع کیا۔۔۔ میکسی کی بیک‬
‫زپ کو کھوال ۔۔۔ اور کندھے سے پکڑ کر مموں سے نیچے کھینچا۔۔۔ میکسی کے نیچے‬
‫نرمین نے الل رنگ کا ہی بریزیر پہنا ہوا تھا۔۔۔ الل برا میں دودھ جیسے سفید ممے بہت‬
‫قیامت لگ رہے تھے۔۔۔ میں نے اس کی کیلویج پر زبان پھیری اور پھر دونوں مموں کو‬
‫اپنے دونوں ہاتھوں میں لیے کر زور سے دبایا ۔۔۔ کہ نرمین کی سسکی نکل گئ۔۔۔ میں نے‬
‫اس کا برا اتارنا چاہا تو اس نے ایک بار پھر روک دیا اور بولی۔۔۔ مجھے شرم آ رہی ہے‬
‫الئٹ بند کر دئیں۔۔ مجھے برا تو لگا کہ بند الئٹ میں ان گورے گورے مموں کو دیکھوں‬
‫گا کیسے۔۔۔ لیکن میں نے سوچا چلو پہلی رات ہے شرما رہی ہے اور بند کر کے اسں کا‬
‫برا اتار دیا۔۔۔ نرمین کے نیپلز اکڑے ہوے تھے ۔۔۔ میں نے ان کو ہونٹوں سے کاٹا اور‬
‫چوسنا شروع کیا۔۔۔ نرمین مزے سے سسک رہی تھی۔۔۔ میں نے اپنا لوڑا نکاال اور نرمین‬
‫کے ہاتھ میں دیا اور اسے کہا اس کو دباو۔۔۔۔ نرمین نے تھوڑا دبایا اور چھوڑ دیا اور‬
‫بولی۔۔۔ مجھے شرم آ رہی ہے ۔۔۔ اور میں جو اس سے چوپے لگوانے کی سوچ رہا تھا‬
‫سمجھ گیا اس سے کچھ نہیں ہونا۔۔۔ میں نے اس سے کہا ۔۔۔ کوئی بات نہیں تمھاری ابھی‬
‫طبیت نہیں ٹھیک ۔۔۔ تم آرام کرو۔۔۔ نرمین بولی ۔۔۔ آپ ناراض ہو۔۔۔؟ میں بوال۔۔۔ نہیں میں‬
‫ٹھیک ہوں ۔۔۔ چلو آرام کرئیں ۔۔۔ اور اس کا منہ دوسری طرف کر کے اسے پیچھے سے‬
‫گلے لگا لیا۔۔۔ میرا بیچارہ لوڑا نرمین کے چڈوں میں گھس کر دم توڑ گیا ۔۔ اور میں‬
‫سہاگ رات کو بغیر کچھ کئیے سو مر گیا۔۔۔‬
‫اگلی صبح نرمین کے گھر سے اس کے گھر والوں کے ساتھ اس کی ایک سہیلی بھی‬
‫ناشتا لے کر آئی۔۔۔ اس کا نام سحریش تھا ۔۔۔ اور سب اسے سحر کہتے تھے۔۔۔ جب میری‬
‫اور نرمین کئ فون پر بات ہوتی تھی ۔۔۔ تب بھی اس کا کافی ذکر سنا تھا۔۔۔ ایک سال پہلے‬
‫اس کی شادی ہوئی تھی۔۔۔ بہت سمارٹ تھی ۔۔ فل فٹنگ والے کپٹرے پہنے ہوے تھی۔۔۔۔‬
‫‪ ۴۸‬سائز کے ممے ۔۔۔ ‪ ۴۸‬کی کمر ۔۔۔ اور ‪ ۴۸‬کی گانڈ ہو گی۔۔۔۔ ایک تو رات کو بھی کچھ‬
‫نہیں کر سکا۔۔۔ اوپر سے اتنی سیکسی بندی سامنے بیٹھی ادائیں دیکھا رہی تھی ۔۔۔ میرا‬
‫‪46‬‬

‫لوڑا پھٹنے پر آ رہا تھا۔۔۔ میں نے نوٹ کیا۔۔ سحر نرمین سے سرگوشیوں میں کچھ‬
‫پوچھتی اور پھر میری طرف دیکھ کر شرارت سے ہنستی۔۔۔ جب کافی دیر یہ سلسلہ‬
‫جاری رہا تو مجھ سے رہا نہیں گیا۔۔۔ اور آخر میں نے پوچھ ہی لیا۔۔۔ کیا ہوا ہے بھئ۔۔؟‬
‫سحر میری طرف جھک کر سرگوشی میں بولی ۔۔۔ جیجو کچھ ہوا ہی تو نہیں۔۔۔ اور قہقہے‬
‫لگانے لگ گئ ۔۔۔ نرمین نے اسے گھور کر دیکھا تو وہ خاموش ہوئی ۔۔۔ ادھر ایک لڑکی‬
‫کے منہ سے اتنا کھال مزاق سن کر میں حقا بقا رہ گیا۔۔۔ نرمین لوگ ولیمے کی تیاری کے‬
‫لیے پارلر نکل گئے۔۔۔ اور میں سلیم کے پاس جا بیٹھا۔۔۔ سلیم نے آنکھ مار کے پوچھا ۔۔۔‬
‫سنا حرامی کتنے گول کئے ہیں۔۔۔؟ میں نے کہا۔۔۔ بہن چود سوچ رہا ہوں مٹھ ہی لگا لوں۔۔‬
‫سلیم نے حیران ہو کر پوچھا۔۔۔ کیوں۔۔۔ کیا ہوا۔۔ ؟ میں بوال۔۔۔ ہوا ہی تو نہیں۔۔۔ سلیم بوال ۔۔۔‬
‫بہن چود تیرا کیا کھڑا نہیں ہوا۔۔۔؟ ایسا کچھ مسلہ تھا تو بتا ہی دیتا۔۔۔ حکیم واقف ہے میرا۔۔‬
‫میں سڑ کے بوال ۔۔۔ گانڈو بنڈ دے کے دیکھ لے ۔۔۔ حکیم کی ضرورت ہے یا نہیں۔۔ سلیم‬
‫بوال ۔۔۔ تو بتا ناں۔۔۔ کچھ ہوا کیوں نہیں۔۔۔؟ میں نے اسے ساری بات بتائی تو وہ گانڈو ہنس‬
‫ہنس کے پاگل ہونے واال ہو گیا ۔۔۔اور مجھے اور غصہ چڑتا گیا۔۔۔ مجھے اس طرح‬
‫غصے میں دیکھ کر ۔۔۔ سلیم ایک دفع پھر سنجیدہ ہوا اور بوال ۔۔۔ شیراز ! تجھے پتہ تو‬
‫ہے اس میں بھابی کا کوئی قصور نہیں ۔۔۔ میں بوال ۔۔۔ تو میں کب کہہ رہا ہوں اس کا‬
‫قصور ہے ۔۔۔ مجھے بس یہ غصہ ہے کہ وہ بلکل بھی گرم نہیں ہے ۔۔۔ نہ خود کچھ‬
‫کرتی ہے۔۔۔۔اور نہ کرنے دیتی ہے ۔۔۔الئیٹ جالو تو شرم ۔۔۔ لوڑا ہاتھ میں پکڑاو تو شرم‬
‫آتی ہے۔۔۔ وہ مزے کدھر دے گی۔۔۔؟ سلیم بوال۔۔۔ بہن چود ۔۔۔ پہلے دن سے ہی وہ لڑکیاں‬
‫سب کچھ کرتی ہیں جنھوں نے شادی سے پہلے ہی سب کچھ کیا ہوتا ہے ۔۔۔ اس طرح کے‬
‫مزے لینے تھے ۔۔۔ تو کر لینی تھی ناں سعدیہ۔۔ ہما ۔۔ یا اپنی اور کسی سہیلی سے شادی۔۔‬
‫شکر کر ایسی لڑکی ملی ہے ۔۔۔ اس کو جیسا سکھائے گا وہی کرے گی ۔۔۔ بس تھوڑا ٹائم‬
‫نکال لے اور اس شرم کے مزے لے۔۔۔ بات تو پتے کی تھی ۔۔۔ اس لیے بیٹھ گئ میرے‬
‫موٹے دماغ میں۔۔۔ میں ہنس کے بوال ۔۔۔ ویسے سلیم ۔۔۔ بہن چود ۔۔۔ تو ہے ہر چیز میں‬
‫میرے سے آگے۔۔ سلیم بوال ۔۔۔ کتنی دفع کہوں ۔۔۔ ٹٹے جتنے مرضی بڑے ہو جائیں‬
‫رہتے۔۔۔ میں تیزی سے بوال ۔۔۔ ہاں ہاں لن کے نیچے ہی ہیں ۔۔۔ اور تو ہے ہی بہت بڑا لن۔۔‬
‫ہم لوگ اٹھے اور ولیمے کی تیاریوں میں لگ گئے۔۔۔ سلیم اور بھابی نے سالمی میں ہمیں‬
‫تھائ لینڈ میں سات دن کا ہنی مون پیکج دیا۔۔۔ بکنگ پندرہ دنوں بعد کی تھی ۔۔ سلیم میرے‬
‫کان میں بوال ۔۔۔ پندرہ دن بعد اس لیے کہ پانچ دن بعد تو گھر میں ہی کھاتہ کھول لیے ۔۔۔‬
‫اور اگلے دس دن میں بھابی کی شرم بھی ختم ہو جائے گی۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ تو مہان ہے‬
‫‪47‬‬

‫بہن چود۔۔۔ اگلے چار دن دعوتوں میں اور راتیں نرمین کو تیار کرنے میں گزرے اور تو‬
‫کچھ نہیں ہوا لیکن کسنگ اور فور پلے خوب ہوتا رہا۔۔۔ اور آ گیا وہ دن ۔۔۔ جس دن کا‬
‫مجھے انتظار تھا ۔۔۔ نرمین اپنی امی کی طرف گئی ہوئی تھی ۔۔ اس نے رات کو واپس آنا‬
‫تھا ۔۔۔ تو میں نے اسے سرپرائز دینے کا سوچا۔۔ میں نے رات کے لیے خوب تیاری کی۔۔‬
‫تازہ پھولوں کے گلدستے ۔۔۔ اور پورے کمرے میں گالب کی پتیاں بکھیریں ۔۔۔ نرمین کے‬
‫لیے بلیک رنگ کی بہت ہی سیکسی نائٹی خریدی۔۔۔ رات کو کمرے میں آئے تو نرمین‬
‫شرارت سی بولی ۔۔۔ آج کیا خاص ہے جو اتنی تیاریاں کی ہوئی ہیں۔۔۔؟ میں نےکہا ۔۔۔ آج‬
‫چھٹیاں ختم ہو رہی ہیں ۔۔۔ آج جشن ہوگا۔۔۔۔ نرمین بولی ۔۔۔ کونسی چھوٹیاں۔۔۔؟ کس کی‬
‫چھٹیاں ۔۔۔ ؟ میں نے لن پر ہاتھ رکھ کر کہا ۔۔۔ میرے منے کی چھٹیاں ۔۔۔ آج اس نے اپنی‬
‫منی کو ملنا ہے۔۔۔۔ نرمین بولی ۔۔۔ وہ کیسے ۔۔۔ ؟ میری ماہواری ابھی ختم تو نہیں ہوئی۔۔‬
‫میں نےکہا ۔۔۔ جی نہیں ختم ہو گئ ہے ۔۔۔ میں نے دن کیا گھنٹے بھی گن گن کے گزارے‬
‫ہیں ۔۔۔ نرمین بولی ۔۔۔ ہاں ۔۔۔ تو آج ساتواں دن ہے ۔۔۔ میری تو آٹھویں دن ختم ہوتی ہے۔۔‬
‫میں یہ سن کے بوال۔۔۔ کھاو قسم؟ْ؟ یہ سن کر نرمین کی ہنسی نکل گئ اور وہ بولی ۔۔ اس‬
‫میں قسم والی کیا بات ہے۔۔۔؟ میں نے کہا ۔۔۔ اچھا بتاو ناں ؟ ختم ہو گئ ہے ناں ؟ نرمین‬
‫ہنس کر بولی ۔۔۔ ہاں جی جناب ۔۔۔ بندی تیار ہے ۔۔۔ یہ سنتے ہی میرے لوڑے نے لی‬
‫انگڑائی اور میں نے نرمین کو پکڑائی اس کے لیے لی ہوئی نیو نائٹی۔۔۔ نرمین مسکرا‬
‫کر بولی ۔۔۔ اچھا جی ۔۔ تیاریاں چیک کرو ذرا۔۔۔ اور واش روم میں گھس گئ۔۔۔ میں نے‬
‫کمرے میں ہی اپنے کپڑے بدل لیے اور شارٹ سی نیکر اور شرٹ پہن لی۔۔۔ نرمین باہر‬
‫آئی۔۔۔ میں نے جیسا سوچا تھا اس سے بڑھ کر اس کو سیکسی پایا۔۔۔ نائٹی بیک لیس تھی‬
‫یعنی کمر بلکل ننگی تھی ۔۔۔ اور پیچھے سے بمشکل صرف گانڈ کو کور کر رہی تھی۔۔‬
‫سامنے سے مموں پر نپلز سے شروع ہو کر۔۔۔ نیچے بس پھدی کو کور کر رہی تھی۔۔۔‬
‫کالے رنگ کی اس نائٹی میں نرمین کا گورا جسم چمک رہا تھا۔۔۔ میں بیڈ کی سائیڈ پر‬
‫ٹانگیں لٹکا کر بیٹھا تھا ۔۔۔ میں نے اس کو اپنے پاس بالیا اور اپنی گود میں بیٹھا لیا۔۔۔ اس‬
‫کی کمر کو سہالنا شروع کیا ۔۔۔ اور ساتھ میں اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے جوڑ‬
‫دئیے۔۔۔ اس کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کیا۔۔۔ اس کے منہ میں اپنی زبان ڈالی اور اپنی‬
‫زبان کو اسکی زبان پر پھیرا۔۔۔ پھر اس کی زبان کو چوسنا شروع کیا۔۔۔۔ نرمین بھی میری‬
‫زبان کو چوس رہی تھی۔۔۔ پھر میں نے نرمین سے کہا کے بیڈ پر الٹی لیٹ جاو۔۔۔ وہ لیٹ‬
‫گئ ۔۔۔ میرے سامنے حسین ترین نظارہ تھا۔۔۔ نرمین الٹی لیٹی تھی ۔۔۔ اس کی کمر بلکل‬
‫ننگی تھی ۔۔۔ اور گانڈ باہر نکلی تھی ۔۔۔ میں اس کے ساتھ لیٹ گیا ۔۔۔ اور اس کی کمر کو‬
‫‪48‬‬

‫کس کرنا شروع کیا ۔۔۔ میں نرمین کی کمر پر کس کر رہا تھا ۔۔۔ اس کو چاٹ رہا تھا۔۔۔ میں‬
‫کمر سے شروع ہوا ۔۔۔ اور کس کرتا ہوا۔۔۔ چاٹتا ہوا ۔۔۔ اس کی گانڈ پر آ گیا۔۔۔۔ اس کے‬
‫چوتڑ وں کو اپنے دونوں ہاتھوں سے دبانا شروع کیا۔۔۔ اس کی نائٹی کو اوپر کیا۔۔۔ نیچے‬
‫اس نے کالی میچنگ باریک ڈوری والی پینٹی پہنی تھی ۔۔۔ جس نے اس کے آدھے چوتڑ‬
‫ڈھانپے ہوے تھے ۔۔۔ میں نے اس کے چوتڑوں واال کپڑا اکٹھا کیا ۔۔۔ اور اس کی گانڈ کی‬
‫لکیر میں گھسا دیا ۔۔۔ اور ننگے چوتڑوں کو چاٹنا شروع کیا ۔۔۔ ساتھ میں ان کو دباتا جاتا۔۔‬
‫نرمین کی سسکیوں کی آواز کمرے میں گونج رہی تھی۔۔۔ میں اس کے چہرے کے پاس آیا‬
‫اور اس کو بازو سے پکڑ کر سیدھا لٹایا۔۔۔ ایک دفع پھر کسنگ شروع کی ۔۔۔ اور ساتھ‬
‫میں نرمین کے ممے دبانے شروع کر دئیے ۔۔۔ مموں کو کس کرتے کرتے اس کی نائٹی‬
‫کندھوں سے اتار کر۔۔۔۔ نیچے پیٹ تک کھینچ دی۔۔۔۔ اب وہ ہاف کپ برا میں تھی ۔۔۔ میں‬
‫نے مموں کو دبآتے ہوے۔۔ مموں کے اوپر والے ننگے حصے کو چوسنا اور چاٹنا شروع‬
‫کیا۔۔۔ اس کو کروٹ میں کر کہ ۔۔۔ اس کے برا کا ہک کھوال ۔۔۔ تب نرمین بولی ۔۔۔ الئٹ بند‬
‫کر دو۔۔۔ میں نے ایک دفع منہ بنایا ۔۔ تو وہ بولی ۔۔۔۔ پلیز۔۔۔ ورنہ میں کمفرٹیبل نہیں ہوں‬
‫گی۔۔۔‬
‫میں نے الئٹ بند کی تو کمرے میں ہلکی سی دودھیا‬
‫روشنی پھیل گی۔۔۔ جیسی چاندنی رات ہو۔۔۔ نرمین نے حیران ہو کر چھت پر دیکھا جدھر‬
‫آدھے چاند کی شکل کی نائٹ الئٹ جل رہی تھی ۔۔۔ اس نے میری طرف دیکھا میں بوال۔۔‬
‫مجھے پہلے ہی پتا تھا تم کو الئٹ سے مسلہ ہوگا ۔۔۔ اس لیے میں نے انتظام کر لیا تھا۔۔‬
‫اب تم بھی خوش اور میرا بھی گزارا ہو ہی جائے گا۔۔۔ میری بات سن کر نرمین ہنس پڑی‬
‫اور بولی ۔۔۔ ٹھیک ہے جناب ۔۔۔ میں نے اس کا برا اتارا ۔۔۔ دنیا کے حسین ترین پنک کلر‬
‫کےنپلز میرے سامنے تھے۔۔۔۔ میں نے مموں کو ہاتھ میں لیا ۔۔۔ اور نپلز پر زبان پھیرنی‬
‫شروع کی ۔۔۔۔ مموں کو دبا کر نپلز کو دانتوں سے کاٹا ۔۔۔ نرمین کی سسکیاں اور تیز ہو‬
‫گئیں۔۔۔ میں نے اس کی کیلویج پر زبان پھیری اور نیچے کی طرف جانا شروع کیا ۔۔۔ اس‬
‫کی نائٹی کو نیچے کیا ۔۔۔ اور ٹانگوں سے گزار کر اتار دیا ۔۔۔ اب نرمین صرف پینٹی میں‬
‫تھی ۔۔۔ میں اس کے پیٹ کو چاٹتا ہوا اس کی ناف تک آیا ۔۔۔ اس کی ناف میں زبان‬
‫گھسائی ۔۔۔ نرمین میرے بالوں میں ہاتھ پھیر رہی تھی ۔۔۔ اورساتھ سسکتے ہوے تڑپ رہی‬
‫تھی۔۔۔ میں اس کی ناف سے نیچے آیا ۔۔۔ ناف اور پھدی کے درمیانی حصے کو چاٹا ۔۔۔‬
‫پھراور نیچے آیا ۔۔۔ اس کی پھدی اور ٹانگ کے درمیان والی جگہ پر کس کیا۔۔۔ نرمین‬
‫‪49‬‬

‫نے تڑپ کر ٹانگیں اکٹھی کر لیں ۔۔۔ میں نے مظبوطی سے اس کی ٹانگوں کو پکڑا اور‬
‫دوبارہ سیدھا کیا ۔۔۔ ساتھ ہی پینٹی کی ڈوریاں کھول کر نرمین کی پھدی کو ننگا کیا۔۔۔۔ اس‬
‫کی پھدی بلکل نرم سی اور بغیر کسی بال کے تھی ۔۔۔ پھدی کے ہونٹ آپس میں جڑے‬
‫تھے ۔۔۔ میں نے ان کو الگ کیا تو وہ بلکل گالبی تھے۔۔۔ میں نے اس کے پھدی کے‬
‫ہونٹوں پر کس کی ۔۔۔ اور نرمین ایک دفع پھر تڑپ گئ۔۔۔ پھدی میں سے بہت ہی مزیدار‬
‫خوشبو آ رہی تھی۔۔۔ میں نے اپنی انگلی کا کنارا نرمین کی پھدی میں گھسایا ۔۔۔ اسے پھدی‬
‫کے جوس سے گیال کیا ۔۔۔ اور ۔۔۔ چاٹ گیا۔۔۔ اس کا ٹیسٹ اتنا مزیدار تھا کہ مجھ سے رہا‬
‫نہیں گیا۔۔۔ اور میں نے اپنے ہونٹ نرمین کی پھدی سے جوڑ دئے۔۔۔ اور زور زور سے‬
‫چاٹنا شروع کیا۔۔۔ اپنی زبان سے اس کی پھدی کو چودنا شروع کیا۔۔۔ نرمین مزے میں‬
‫سسک رہی تھی ۔۔۔ اپنے سر کو دائیں بائیں مار رہی تھی ۔۔۔ وہ بیڈ شیٹ کو اپنی مٹھیوں‬
‫میں بھر رہی تھی۔۔۔ اس کی پھدی میں پانی کا سیالب آیا ہوا تھا ۔۔۔۔ اور میں اس کی پھدی‬
‫کا جوس پئیے جا رہا تھا۔۔۔ میں نے نرمین کے پھدی کے دانے کو اپنی زبان سے چھیڑنا‬
‫شروع کیا۔۔۔ ساتھ اپنی انگلی اس کی پھدی میں گھسائی ۔۔۔ اور آرام آرام سے اندر باہر کرنا‬
‫شروع کیا ۔۔۔۔ نرمین کا جسم اکڑنا شروع ہوا ۔۔۔ اس نے میرے سر کو پکڑ کر اپنی پھدی‬
‫کے ساتھ دبا دیا ۔۔۔ اور تھوڑی دیر میں وہ ڈسچارج ہو گئی۔۔۔ اب میں اٹھا اور اپنے کپڑے‬
‫اتارے۔۔۔ نرمین کو ٹانگوں سے پکڑ کر بیڈ کے کنارے پر کیا ۔۔۔ اور خود اس کی ٹانگوں‬
‫کے درمیان آ کر فرش پر کھڑا ہو گیا۔۔۔ نرمین ابھی تک چوپا لگانا نہیں شروع ہوئی تھی‬
‫۔۔۔ اس لیے میں انتظام کر چکا تھا۔۔۔ میں نے بیڈ کے سائیڈ ٹیبل سے لوشن نکاال ۔۔۔ اچھی‬
‫طرح سے اپنے لوڑے کو اس سے گیال کیا۔۔۔ اپنے ٹوپے کو نرمین کی پھدی کی لکیر میں‬
‫پھیرنا شروع کیا ۔۔۔ ٹوپا لوشن اور پھدی کے جوس سے گیال ہوا تھا۔۔۔ میں نے اسے پھدی‬
‫کے سوراخ پر رکھا ۔۔۔ اور آرام آرام سے اندر کرنا شروع کیا ۔۔۔ ابھی بمشکل ٹوپا اندر‬
‫گیا تھا ۔۔۔ کہ نرمین نے اپنا جسم اکڑا لیا ۔۔۔ وہ ہلکا ہلکا کانپ رہی تھی ۔۔۔ میں نے اس کے‬
‫پیٹ پر کسنگ شروع کر دی ۔۔۔ اور ٹوپی کو ہی اندر باہر کرنا شروع کیا ۔۔۔ تھوڑی دیر‬
‫میں نرمین ریلیکس ہوئی تو میں نے آہستہ آہستہ دوبارہ اپنا لوڑا اور اندر کرنا شروع کیا۔۔‬
‫اب آدھا لوڑا اندر تھا ۔۔۔ میں گھسا لگاتا ۔۔۔ اور تھوڑا تھوڑا اندر کرتا جاتا۔۔۔ نرمین اب‬
‫کافی حد تک لوڑے کی عادی ہو چکی تھی ۔۔۔ اور کافی ریلیکس ہو چکی تھی ۔۔۔ اس نے‬
‫اپنا جسم بھی بلکل ڈھیال چھوڑا ہوا تھا ۔۔۔ تب میں نے اپنی پہلی استانی سعدیہ کا سکھایا‬
‫ہوا سبق دھرایا ۔۔۔ اپنے ہونٹ نرمین کے ہونٹوں سے جوڑے ۔۔۔ اسے کسنگ کرتے کرتے‬
‫ہونٹ سختی سے اس کے ہونٹوں سے جوڑے ۔۔۔ نرمین کو کہلوں سے سختی سے پکڑ کر‬
‫‪50‬‬

‫ایک جاندار گھسا لگایا۔۔۔ میرا سارا لوڑا اس کی پھدی کو کھولتا ہوا اس کی بچے دانی کو‬
‫جا لگا۔۔۔ نرمین کی گھٹی گھٹی چیخیں نکلیں اس کا جسم اکڑ گیا ۔۔۔ اس کی آنکھوں سے‬
‫آنسو رواں تھے اور جسم کانپ رہا تھا۔۔۔ میں کچھ دیر اسی پوزیشن میں رہا۔۔ اس کو پیار‬
‫سے سہالتا رہا۔۔۔ جب نرمین کی سسکیاں کچھ کم ہوئیں تو میں نے اس سے پوچھا ۔۔۔ تم‬
‫ٹھیک ہو۔۔۔؟ نرمین نے فل غصے سے مجھے دیکھا اور بولی ۔۔۔ آپ کو کیا۔۔۔؟ آپ کرو‬
‫جو کرنا ہے۔۔۔ آپ کو تو بس آپنے مزے سے مطلب ہے۔۔۔ میں جیوں یا مروں آپ کو کیا۔۔؟‬
‫میں نے ہنس کر کہا ۔۔۔ میری جان ۔۔۔ مشکل وقت گزر گیا ۔۔۔ اب سے بس مزے ہی مزے‬
‫ہیں۔۔۔ نرمین بولی ۔۔۔ میری جان پر بنی ہے ۔۔۔ اتنی جلن ہو رہی ہے ۔۔۔ اور آپ کو مزاق‬
‫سوجھ رہے ہیں ۔۔۔ مجھے نہیں کرنے اس طرح کے درد بھرے مزے۔۔۔ نرمین کو باتوں‬
‫میں لگا کر میں اب پورے لن سے گھسے لگا رہا تھا۔۔۔ میرا لوڑا اب آرام سے اندر باہر آ‬
‫جا رہا تھا۔۔۔ کچھ دیر آرام سے کرنے کے بعد میں نے تھوڑی سپیڈ پکڑی۔۔۔ نرمین کو‬
‫چودتے ہوے میں اس سے باتیں بھی کرتا رہا ۔۔۔ اور ساتھ ساتھ اس کے جسم کو سہالتا‬
‫جاتا ۔۔۔ اور تھوڑی تھوڑی دیر بعد کسنگ بھی کرتا جاتا۔۔۔ نتیجتا وہ دوبارہ ریلیکس ہو‬
‫گئ۔۔ اور اس نے آپنی ٹانگیں کھول کر مجھے آسانی سے اپنا لوڑا اندر باہر کرنے کا‬
‫موقع دیا۔۔۔ مجھے لن پر کافی چپچپاہٹ محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔ لیکن میں نے باہر نہیں‬
‫نکاال کہ نرمین نے دوبارہ اندر نہیں لینا ۔۔۔ اور تیز تیز جھٹکے مارنے شروع کیے۔۔۔ پھر‬
‫نرمین کی ٹانگیں اٹھائیں ۔۔۔ اور گھسے مارنے شروع کیے ۔۔۔ اس کی کنواری پھدی میں‬
‫لوڑا رگڑ کھاتا اندر باہر ہوتا تو عجب سرور آتا ۔۔۔ تھوڑی دیر میں مجھے محسوس ہوا کہ‬
‫میں ڈسچارج ہونے واال ہوں۔۔۔ تو میں نے اپنی سپیڈ اور تیز کر دی ۔۔۔ اس دوران مجھے‬
‫اپنے لن پر نرمین کی پھدی کی گرفت بڑھتی محسوس ہوئی ۔۔۔ ایسا لگتا تھا جیسے وہ‬
‫کبھی کھل رہی ہے اور کبھی بند ہو رہی ہے۔۔ نرمین کی حالت بتا رہی تھی۔۔۔ کہ وہ منزل‬
‫پر پہنچ چکی ہے ۔۔۔ اور اسی وقت میں نے بھی اپنی منی نرمین کی پھدی میں چھوڑنا‬
‫شروع کردی۔۔۔‬
‫ڈسچارج ہو کر میں بیڈ پر نرمین کے ساتھ لیٹ گیا اور نرمین نے اس طرح سکون کا‬
‫سانس لیا جیسے اپنی جان چھوٹنے پر شکر کر رہی ہو۔ میں اٹھا اور واش روم گھس گیا‬
‫اور جا کر اپنے لوڑے کو جس پر میری منی اور نرمین کا خون لگا ہوا تھا صاف کیا‪-‬‬
‫میرے حساب سے ہماری پہلی چودائ بہت شاندار رہی تھی۔ میں نے باتھ ٹب میں گرم‬
‫پانی کھول کر اسے بھرنے کے لیے چھوڑا اور واپس کمرے میں آگیا۔ کمرے میں آیا تو‬
‫‪51‬‬

‫نرمین نائٹی پہن چکی تھی اور لمپ جال کر حیران ہوئی بیڈ شیٹ پر پھیلے اپنے خون کو‬
‫دیکھ رہی تھی مجھے دیکھ کر بولی دیکھیں میرا کیا حال کیا ہے آپ نے۔۔ اب آپکو سکون‬
‫مل گیا۔ میں بوال جانو پریشان مت ہو جو ہونا تھا ہو گیا اب آگے بس مزے ہی مزے ہیں۔‬
‫نرمین جل کر بولی میں نے نہیں لینے ایسے مزے اتنی جلن ہو رہی ہے۔ میں نے اسے‬
‫پکڑا اور واش روم لیے آیا اور بوال تھوڑی دیر گرم پانی والے ٹب میں لیٹو تمھاری جلن‬
‫ٹھیک ہو جائے گی۔ نرمین بولی آپکو بہت پتہ ہے میں نے ہنس کر اسکی بات کو ٹاال اور‬
‫کہا چلو جا کر لیٹو۔ نرمین نے مجھے واش روم سے نکاال اور بولی اچھا جی آپ جا کر‬
‫لیٹو میں آتی ہوں۔ میں نے آ کر بیڈ شیٹ چینج کی اور لیٹ گیا۔ تھوڑی دیر میں نرمین بھی‬
‫آ گئ میں نے پوچھا اب کیسی ہے جلن تو وہ بولی کافی فرق ہے اب۔۔ پہلے تو میرے سے‬
‫تو چال بھی نہیں جا رہا تھا۔ میں نے اس کو ساتھ لیٹا لیا اور اس کے سر کے نیچے اپنا‬
‫بازو رکھ کے اسے اپنے ساتھ لگا لیا اور پوچھا کیسا لگا۔۔ وہ بولی بہت درد ناک تجربہ‬
‫تھا۔ سنا میں نے سحر سے ہوا تھا لیکن مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اتنا خون نکلے گا اور‬
‫اتنی جلن ہو گی۔ اور سحر تو کہ رہی تھی اسے بہت مزا آیا تھا بلکے اس کو تھا کہ نعمان‬
‫اور زیادہ کرے لیکن نعمان بہت جلدی فارغ ہو گیا تھا اور ادھر مجھے تھا آپ جلدی فارغ‬
‫ہو جاو اور آپ نے اتنا ٹائم لگا دیا۔ میں نے تو شکر کیا جب آپ ڈسچارج ہوے۔ میں نے‬
‫نرمین سے پوچھا سحر اپنے شوہر نعمان سے خوش نہیں ہے کیا۔ نرمین بولی نہیں وہ تو‬
‫بہت زیادہ خوش ہے لیکن بس اسے یہی گلہ ہے کہ نومی بھائی سکس میں زیادہ پرجوش‬
‫نہیں ہیں زیادہ دیر خود پر کنٹرول نہیں کر پآتے اور ایک دفع فارغ ہو جائیں تو دو دن‬
‫قریب نہیں آتے۔ پھر مجھے بولی اب ہم بھی دو تین دن کچھ نہیں کرئیں گے نا۔۔ میں‬
‫شرارت سے بوال دو تین دن؟؟ میں تو ابھی دوبارہ چارج ہو گیا ہو ں یہ کہ کے میں نے‬
‫نرمین کے ہونٹوں پر کس کیا تو وہ جلدی سے بولی بس بس بہت نیند آ رہی ہے چلئیں‬
‫سکون سے سوئیں اب۔۔ چودائ کے بعد نیند تو مست آتی ہے سو میں نے بھی اوکے کہا۔۔‬
‫اسے جپھی ڈال کر لیٹ گیا اور مجھے پتہ بھی نا لگا اور میں سو گیا۔ اگلے دن میں سلیم‬
‫کو مال تو مجھے دیکھتے ہی اس نے نعرہ لگایا منڈے نے بلی مار لی۔۔ میں نے کہا‬
‫تجھے کیسے پتہ لگا تو وہ بوال سالیا تو نے پہلی مٹھ بھی میرے سامنے ماری تھی اور‬
‫جو تو نے پہلی پھدی لی اس کا بھی مجھے پتا ہے ۔۔ بہن چود تیری شکل دیکھ کے‬
‫مجھے نہیں پتہ لگنا تو اور کس کو لگنا ہے تو بس یہ بتا مائ سمجھ کہ چودا کہ مائ ڈئیر‬
‫سمجھ کر۔ میں ہنس کر بوال بہن چود آج تک تیری کونسی بات نہیں مانی بہت احتیاط اور‬
‫آرام سے کیا ہے سلیم بوال بلکل ٹھیک کیا اگر پہلی رات ہی بھابھی کا دل سکس سے اٹھ‬
‫‪52‬‬

‫جاتا تو ساری زندگی تو نے سعدیہ اور ہما والے مزوں کو ترسنا تھا۔ میں بوال یار دل تو‬
‫اس کا اب بھی اٹھ گیا ہے وہ تو کہتی ہے اسے بلکل مزا نہیں آیا تکلیف زیادہ ہوئی ہے۔‬
‫سلیم بوال یار پہلی پہلی دفع ایسا ہی ہوتا ہے کچھ وقت گزر لینے دے بھابھی خود آیا کرے‬
‫گی۔ میں کہا دیکھتے ہیں استاد جی کب آتا ہے وہ وقت۔۔ شام کو ہماری دعوت سحر کی‬
‫طرف تھی۔ سحر کی ذو معنی باتیں اور سکسی فگر کی وجہ سے میں اس کا پہلے بھی‬
‫دیوانہ تھا لیکن رات کو اس کے سیکس کے شوق کا سن کر تو اس کو ملنے کو میں اور‬
‫زیادہ بے تاب ہو رہا تھا۔ اب میں اس کو اپنی طرف متوجہ کرنا چاہ رہا تھا۔ دعوت کے‬
‫لیے میں بھی اچھی طرح تیار ہوا میں نے بلیک سوٹ پہنا اور نرمین نے بلیک میکسی‬
‫پہنی۔ میکسی نے اس کا سارا جسم کور کیا ہوا تھا لیکن اس کی فٹنگ ایسی تھی کے جسم‬
‫کے سارے ابھار نمایاں تھے اور گال مموں تک تھا اور نرمین کے مموں کی اٹھان اس‬
‫کی میکسی میں اور نمایاں تھی۔ میں نے اسے آنکھ ماری اور کہا آج تو قیامت لگ رہی ہو‬
‫میں تو کہتا ہو چھوڑو دعوت گھر ہی مزے کرتے ہیں۔ نرمیں نے کانوں کو ہاتھ لگایا اور‬
‫بولی آپ رکھو اپنے مزے اپنے پاس میری تو فلحال توبہ ہے اور اب چلیں وہ لوگ انتظار‬
‫کر رہے ہوں گے پہلے ہی کافی دیر ہو گئ ہے اور ہم لوگ گھر سے سحر کے گھر کی‬
‫طرف نکل پڑے۔ اس کے گھر پہنچے تو میرا لوڑا جو نرمین کو میکسی میں دیکھ کر‬
‫پہلے ہی انگڑائیاں لیے رہا تھا سحر کو دیکھ کر تو پینٹ پھاڑ کر باہر آنے واال ہو گیا۔‬
‫سحر نے گہرے نیلے رنگ کی ساڑھی پہنی ہوئی تھی‪ -‬ساڑھی کا بالوز کافی شارٹ تھا‬
‫اور اس کا گال بھی کافی ڈیپ تھا۔ اس وجہ سے اس کا مموں سے نیچے سے ناف تک‬
‫پیٹ بلکل ننگا تھا اس کی چھوٹی سی کمر اور گلے سے مموں کا ابھار نمایاں تھا ساڑھی‬
‫کی فٹنگ ایسی تھی کے پورے جسم کی بناوٹ پتہ لگتی تھی اور گانڈ کچھ زیادہ ہی باہر‬
‫نکلی لگتی تھی۔ ساڑھی کا پلو ایک تو بہت باریک تھا جس میں سے سحر کا گورا رنگ‬
‫نمایاں ہو رہا تھا دوسرے وہ اتنا چوڑا نہ تھا کہ اس کے جسم کو ڈھانپ سکتا۔ اس ساڑھی‬
‫کی وجہ سے سحر اور زیادہ ہی سیکسی لگ رہی تھی۔ اس کا شوہر نومی شکل و‬
‫صورت میں اچھا خاصہ تھا اور سمارٹ لکنگ بھی تھا۔ دونوں میاں بیوی ساتھ کھڑے‬
‫اچھے لگتے تھے دونوں بہت اچھے سے ملے۔ گھر کے اندر جآتے نرمین اور نومی‬
‫تھوڑا آگے تھے ان سے پیچھے سحر تھی اور اس سے پیچھے میں سحر کی گانڈ میں‬
‫مست ہوا چل رہا تھا۔ اچانک سحر رک گئ اور جب میں اس کے قریب پہنچا تو سحر نے‬
‫مجھے پوچھا جیجو آپ کیسے ہیں میں بوال بہت اچھا ہوں۔۔ وہ شرارت سے بولی ہاں جی‬
‫وہ تو پتہ لگا ہے کہ آپ بھی اچھے ہو اور اپکی کارگردگی تو بہت ہی اچھی ہے۔ میں نے‬
‫‪53‬‬

‫کہا اچھا جی خبر پہنچ گئ ہے۔۔ سحر بولی جناب اپکی سوچ سے بھی تیز سروس ہے‬
‫ہماری۔ میں نے شرارت سے کہا تو کچھ مدد ہی کر دو۔۔ اپنی سہیلی کو بھی کچھ سمجھاو‬
‫اس کی کارکردگی کوئی خاص نہیں چل رہی۔ سحر یہ سنکر ہنس پڑی اور بولی کوئی‬
‫نہیں ہو جائے گی ٹھیک کچھ وقت دئیں اسکو۔ یہی باتیں کرتے ہم الونج میں پہنچ گئے‬
‫جدھر نرمین اور نومی ہمارا انتظار کر رہے تھے۔ ہم بیٹھ گئے اور ادھر ادھر کی باتیں‬
‫کرنے لگے نومی سے میری پہلی مالقات تھی۔۔ پہلی ہی مالقات میں بندہ اچھا لگا اور‬
‫ہماری اچھی گپ شپ رہی۔ گپ شپ کے دوران میں سحر کے سیکسی جسم سے آنکھیں‬
‫سیکتا رہا۔۔ وہ جب بھی کچھ اٹھانے کے لیے جہکتی تو لگتا اس کے ممے باہر نکل آئیں‬
‫گے۔ اس کو دیکھ دیکھ کر میرا لوڑا سخت سے سخت ہوتا جاتا تھا۔ جبکہ وہ اور نرمین‬
‫پتہ نہیں کونسے راز و نیاز میں لگی رہیں کبھی تو بہت سنجیدہ ہو جاتیں اور کبھی ہنس‬
‫ہنس کر پاگل ہو رہی ہوتیں کیونکہ وہ دونوں تھوڑے فاصلے پر بیٹھیں تھیں اس لیے یہ‬
‫پتہ نہیں لگا کہ وہ کیا باتیں کر رہی تھیں۔ کھانہ وغیرہ کھا کر ہم گھر واپس آئے تو میرا‬
‫لوڑا پھٹنے واال ہو رہا تھا اس لیے میں نے کمرے میں آتے ہی نرمین کو بانہوں میں بھر‬
‫لیا اور کسنگ شروع کر دی۔ اسے گلے لگا کر میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے‬
‫جوڑ دئے اور اپنی زبان اس کے منہ میں گھسا دی میرے دونوں ہاتھ نرمین کی گانڈ پر‬
‫تھے اور میں اس کے چوتڑوں کو دبا رہا تھا۔۔ کسنگ کرتے کرتے میں نے اسے بیڈ پر‬
‫گرایا اور کمرے کی الئٹس بند کرکے نائیٹ الئیٹ جال دی۔۔ یہ دیکھ کر نرمین مسکرا دی۔‬
‫میں نے نرمین کو کھڑا کیا اور اس کی میکسی کو اتار کراسے بیڈ پر لیٹا دیا۔۔ اس کے‬
‫اوپر لیٹ کر اسکی گردن کو چوما پھر کان کی لو منہ میں لیے کر چوسی تو نرمین کو‬
‫گدگدی سی ہوی اور اس نے سمٹنے کی کوشیش کی۔۔ میں نے اسے کندھے سے پکڑ کر‬
‫سیدھا کیا اور اس کے برا کے اوپر سے مموں کو دبآتے ہوے ان کے ننگے حصے پر‬
‫زبان پھیری۔۔ ساتھ ہاتھ کمر پر لیجا کر اس کے برا کی ہک کھول دی۔۔ برا اتار کر اس‬
‫کے مموں کو دونوں ہاتھوں میں لیے کر دبایا اور باری باری دونوں نپلز کو چوسنا شروع‬
‫کیا۔۔ نرمین مزے سے آوازیں نکال رہی تھی۔۔ میں نے اس کے مموں کو دبآتے ہوے اس‬
‫کے پیٹ پر کس کیا اور پھر ناف میں اپنی زبان گھسا دی۔ پھر ناف کے نچلے حصے کو‬
‫چاٹا تو نرمین کا جسم کانپ گیا۔۔ میں نے اس کی پینٹی بھی اتار دی۔۔ اس کی نازک سی‬
‫چوت میرے سامنے آئی تو مجھ سے رہا نہیں گیا اور میں نے اس کی ابھری ہوئی صاف‬
‫شفاف چوت کو چومنا شروع کردیا۔ پہلے اپنی زبان کی نوک کو پھدی کے لبوں کے‬
‫درمیان پھیرا۔۔ پھر لبوں کو منہ میں لیے کر چوسنا شروع کر دیا۔ نرمین میرے بالوں میں‬
‫‪54‬‬

‫انگلیاں پھیرتے ہوے سسکیاں لے رہی تھی۔۔ میں نے اپنی ایک انگلی کو اس کی پانی سے‬
‫بھری چوت میں ڈاال اور اسے اندر باہر کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گرم ہونٹوں کو اس کی‬
‫چوت پر رکھ دیا۔ زبان نکال کر اسے چاٹنا شروع ہو گیا۔ وہ سسکیاں بھرتے ہوئیے میرے‬
‫سر کو سہالنے لگی اور اپنی چوت پر میرے منہ کو دبانے لگی۔ یہ دیکھ کر میں نے اپنی‬
‫انگلی کو اس کی چوت سے باہر نکاال اور زبان کو برا ِہ راست چوت میں ڈال کر اسے‬
‫چاٹنا شروع ہو گیا۔ اس کی گرم چوت سے تازہ تازہ جوس نکل رہا تھا۔ جس کو میں اپنی‬
‫زبان کے ساتھ چاٹتے ہوئیے منہ میں جمع کر رہا تھا۔ اس کی چوت کی خوشبو بہت‬
‫شہوت انگیز تھی۔۔ اسے چاٹنے کے کچھ ہی دیر بعد میرا لن الف ہو گیا۔ اور چوت کے‬
‫اندر جانے کے لیئے دھائیاں دینے لگا۔۔ لیکن میں نے لن کو کوئی لفٹ نہیں کرائی ۔۔۔اور‬
‫چوت کو چاٹنا جاری رکھا۔ اسی دوران ایک دو دفعہ نرمین کا سارا وجود تھرایا اور پھر‬
‫اگلے ہی لمحے اس کی چوت بہنا شروع ہو گئی۔ میں اسے مزید چاٹنا چاہ رہا تھا کہ اس‬
‫نے میرے سر کو اپنی چوت سے ہٹا دیا اور ٹانگیں جوڑ لیں۔۔ میں اس کے ساتھ لیٹ کر‬
‫اسے کسنگ کرنے لگا اور وہ میرے منہ پرلگا اپنی پھدی کا جوس چاٹنے لگی۔ میں نے‬
‫اسکا چہرے کو اوپر کیا اور اور پھر اسکے لبوں کا رس پینے لگا ساتھ میں اسکے مموں‬
‫التے ہوے اسکی ران پر لے آیا اور پھدی‬ ‫کو مسلتا ہوا اپنے ہاتھوں سےاسکے جسم کو سہ ٓ‬
‫کے لبوں کے بیچ میں انگلی سہالئ اس بار نرمین نے مجھے نہیں روکا اور اسکی زبان‬
‫کو چوستے ہوے میں اسکے اوپر آگیا۔ اپنے لن سے اسکی پھدی کا مساج شروع کیا‪ .‬وہ‬
‫مزے سے تھوڑا تڑپی۔۔ اب میں اسکے اوپر اپنے ننگے جسم کے ساتھ اسکے ننگے جسم‬
‫کو بیڈ پررگڑنے لگا۔ اپنے لن کو اسکی پھدی کے لبوں پر دبآتے ہوے اسکے مموں کو‬
‫پکڑ کر مسلنے لگا۔۔ وہ ہلنے کی کوشش کرتی لیکن میرے جسم کے بوجھ سے وہ دب‬
‫سی گئی۔ اچانک اسکی کمر نے خم لیا اور میرے نیچے لن کواپنی پھدی پر دبآتے ہوے‬
‫وہ کانپی ۔ مجھے ایسا محسوس ہوا کہ میں اپنا لن پانی پر رگڑ رھا ہوں۔۔ اسکی پھدی کی‬
‫گرمی اور گیلے پن سے مجھے بھی بے حد مزہ آنے لگا۔ میں نے اس کے اوپر لیٹے‬
‫لیٹے اس کی ٹانگوں کو کھوال اور اپنی ٹوپی جو نرمین کی پھدی کے پانی سے کافی گیلی‬
‫ہوئی تھی۔۔ اس کی پھدی کے سوراخ پرسیٹ کی۔۔ وہ میرا ارادہ سمجھ گئ اور رات کی‬
‫تکلیف کا سوچ کر اس نے اپنے جسم کو اکڑا لیا۔۔ میں نے اسے گال پر کس کیا اور بوال‬
‫نرمین میری جان وہ تکلیف بس پہلی دفع ہوتی ہے۔ ابھی انجواے کرواور خود کو ڈھیال‬
‫چھوڑ دو۔۔ میرا وعدہ ہے تم منع کرو گی تو میں رک جاوں گا۔ یہ سن کر اسے تسلی ہوئی‬
‫اور اس نے خود کو ڈھیال چھوڑ دیا۔ میں نے اس کی ایک ٹانگ اٹھائ اور آرام آرام سے‬
‫‪55‬‬

‫اپنا لن اسکی پھدی میں اتارنا شروع کیا۔ کل کی نسبت آج میرا لن بہت آسانی سے اندر‬
‫گھستا جا رہا تھا۔ نرمین میرے سینے سے لگی تھی اس کی تیز دھڑکن مجھے محسوس‬
‫ہو رہی تھی۔۔ اس کی ہلکی ہلکی سسکیاں میں سن رہا تھا۔۔ وہ میری کمر پرہاتھ پھیر رہی‬
‫تھی لیکن مجھے روک نہیں رہی تھی ادھر تک کہ میرا لن جڑ تک اندر چال گیا۔ پورا ڈال‬
‫کرمیں نے پوچھا درد تو نہیں ہوا۔۔ اس نے اشارے سے نہیں کہا تو میں نے لن کو باہر‬
‫نکاال اور پھر اندر گھسا دیا اس دفع سپیڈ کچھ زیادہ رکھی۔ جب دیکھا کہ نرمین سکون‬
‫میں ہی ہے تو میں نے مسلسل گھسے لگانے شروع کر دئے۔۔ تھوڑی دیر ایسے چودنے‬
‫کے بعد میں نے اس کی دوسری ٹانگ بھی اٹھا لی اور دونوں ٹانگیں اپنے کندھوں پر‬
‫رکھ کر نرمین کے سر کی طرف جھک گیا۔۔ اس طرح اس کی پھدی اوپر ہوئی اور میں‬
‫زیادہ آسانی سے اسے چودنے لگا۔۔ تھوڑی دیر ایسے چود کر میں نے اس کی ٹانگیں‬
‫چھوڑئیں اور اسے کروٹ میں لیٹا دیا۔۔اور خود اس کے پیچھے کروٹ میں لیٹ کر اس‬
‫کی ٹانگ اپنے کوہلے پر رکھی اور لن جو اس دوران اسکی پھدی میں ہی تھا کو اندر‬
‫باہر کرنے لگا۔۔ ساتھ ساتھ اس کے ممے دباتا اور اس کی گردن پر کس کرتا رہا۔۔ تھوڑی‬
‫دیر اسطرح چود کر میں نے اپنا لن نکاال اور سیدھا لیٹ گیا۔۔ نرمین کو اوپر بیٹھنے کو‬
‫کہا۔۔ نرمین نے ایک لمحہ میرے لن کو دیکھا تھوڑی جھجکی پھر کچھ سوچ کر اٹھی۔۔‬
‫میرے اوپر آئی لن کو پکڑ کر پھدی پر رکھا اور بیٹھتی چلی گئ۔۔ پورا لن اندر چال گیا تو‬
‫اس نے ہاتھ ہٹا لیا اور اوپر نیچے ہونے لگی۔ میرے سامنے اب دنیا کا حسین ترین نظارا‬
‫تھا۔۔ نرمین کے ہلتے ہوے بڑے بڑے ممے۔۔ میں نے ہاتھ بڑھا کر دونوں کو اپنے ہاتھوں‬
‫میں بھر لیا اور ان کو مسلنا شروع کر دیا۔ اس کے نپلز کو دبانا شروع کر دیا۔ ایک تو‬
‫پورے لن کے مسلسل گھسے ‪ ،‬سامنے نرمین کا چہرہ جس پر لزت اور تکلیف کے مکس‬
‫تاثرات تھے اور ہاتھوں میں نرم نرم ممے۔۔۔ میں تھوڑی ہی دیر میں میں چھوٹنے واال‬
‫ہوگیا۔۔ نرمین کی پھدی بھی پانی سے بھر گئ اور اس کے جسم کو لگنے والے جھٹکے‬
‫بتا رہے تھے کہ وہ پھر سے فارغ ہو رہی ہے۔۔ اس کے ساتھ ہی میں نے بھی اپنا پانی‬
‫اس کی چوت میں چھوڑنا شروع کردیا۔۔ ہم دونوں فارغ ہو کر ساتھ ساتھ لیٹ گئے تھوڑی‬
‫دیر میں سانس بحال ہوے تو نرمین واش روم چلی گئی۔ اپنے آپ کو صاف کرکے نائٹ‬
‫سوٹ پہن کر واپس آئی تومیں واش روم چال گیا اور اپنے لوڑے اور ٹانگوں کو صاف کر‬
‫کے نائٹ سوٹ پہن کر واپس آ کر نرمین کے ساتھ لیٹ گیا۔۔ نرمین کے سر کے نیچے اپنا‬
‫بازو رکھا اور اسے اپنے ساتھ لگا کر اس کے ماتھے پر کس کیا۔۔ اور پوچھا آج کیسا لگا۔‬
‫وہ بولی آپ بتاو آپکو کیسا لگا؟ آپ نے انجوائے کیا۔۔ میں نے کہا مجھے تو بہت مزا آیا‬
‫‪56‬‬

‫ہے آج تو تم نے ساتھ بھی دیا ہے۔۔ تمھیں درد تو نہیں ہوئی۔۔ نرمین بولی ہوئی تو ہے‬
‫لیکن قابل برداشت تھی اس لیے میں نے کچھ نہیں کہا۔۔ میں نے پوچھا مزا آیا نرمین شرما‬
‫کر بولی ہاں۔۔ میں نے کہا شکر ہے یعنی اب اجازت ہے کرنے کی؟ وہ بولی تو میں نے‬
‫منع کب کیا تھا؟ میں نے کہا کل رات کو جو کہہ رہی تھی مجھے نہیں چاہیے ایسا تکلیف‬
‫دہ مزا تو اس کا مطلب منع کرنا ہی ہے۔۔ نرمین بولی ہاں کل تو اتنی درد ہوئی تھی خون‬
‫بھی نکال تھا اس لیے کہا تھا۔۔ پھر آج جب سحر کو میں نے بتایا کہ میں نے ایسے کہا تھا‬
‫تو وہ بہت ناراض ہو رہی تھی کہہ ایسے کیوں کہہ رہی ہو۔۔ شکر کرو اتنا اچھا شوہرمال‬
‫ہے اتنا خیال کرتا ہے اور سیکس بھی اتنا اچھا کرتا ہے۔۔ نومی جیسا ملتا جس کو بس‬
‫اپنے فارغ ہونے کی جلدی ہوتی ہے تو لگ سمجھ جاتی۔۔ اس نے میری اتنی کالس لی‬
‫اور کہا جیسا آپ کہتے ہو کیا کروں۔۔ آپ کو خوش رکھوں۔۔ جو اچھا ناں بھی لگے آپکی‬
‫خوشی کے لیے کروں۔۔ میں نے کہا اب ایسی بھی بات نہیں میرے لیے تمھارا مطمئین‬
‫ہونا زیادہ ضروری ہے۔۔ میرا وعدہ ہے تمھیں ڈسچارج کروا کہ ہی اپنا سوچا کرونگا۔۔‬
‫اور یہ اچھا نہ لگنے والی کیا بات ہے۔۔ تمھیں کیا اچھا نہیں لگتا؟ نرمین گھبرا گئ اور‬
‫بولی۔۔۔ کچھ نہیں ویسے ہی کہہ رہی تھی۔ میں نے کہا میری جان میں تمھارا شوہر ہی‬
‫نہیں دوست بھی ہوں بتاو کس بارے میں کہہ رہی ہو؟ نرمین ایک لمحہ چپ ہوئی اور پھر‬
‫بولی۔۔ وہ سحر بتا رہی تھی مردوں کو اپنا چوسوانے کا بہت شوق ہوتا ہے۔۔ جیجو نے کہا‬
‫نہیں چوسنے کو۔۔ تو میں نے اسے کہا ناں شیراز نے کہا ہے اور اگر کہیں گے بھی تو‬
‫بھی میں نے یہ گندہ کام نہیں کرنا تو تب سحر بولی تھی خبردار جو منع کیا۔۔ جیسا کہے‬
‫ویسا کرنا۔۔ ابھی جس کو گندہ کام کہہ رہی ہو کل کو سب سے پہلے تم نے شروع ہی اس‬
‫کام سے ہونا ہے۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولی۔۔ آپکو پسند ہے اپنا چسوانا؟ میں نے‬
‫لمبی سانس لئ دل میں سوچا میں تو پہلے دن سے چوپے لگوانے کا سوچ رہا ہوں۔۔ پھر‬
‫اس کو دیکھ کر کہا ہاں پسند تو مجھے ہے کرنے کو کہا اس لیے نہیں کے ابھی کچھ‬
‫فرینکنس ہو جائے۔۔ لیکن تم پریشان مت ہو میں زبردستی نہیں کرونگا۔۔ جب تمھارا دل‬
‫راضی ہو جائے تب کر لینا۔۔ نرمین جلدی سے بولی اور اگر دل کبھی راضی ناں ہوا؟ میں‬
‫نے کہا تو ناں کرنا۔۔ یہ سن کرنرمین نے خوشی سے مجھے اور زور سے ساتھ لگایا اور‬
‫بولی تھینک یو۔۔ یو آر دی بیسٹ۔۔ جبکہ میں دل ہی دل میں خود کو گالیاں دے رہا تھا کہ‬
‫میں نے ایسا کیوں کہہ دیا۔۔ خود کو کنٹرول کر کے میں نے نرمین کو کس کی اور کہا‬
‫چلو اب سوئیں۔۔ اس نے بھی گڈنائیٹ کہا اور ہم اسی طرح ایک دوسرے کی بانہوں میں‬
‫سو گئے۔۔ اگلے دو تین دن اسی طرح گزر گئے اور ہمارے تھائ لینڈ جانے کا دن آ گیا۔‬
‫‪57‬‬

‫پیکنگ کرتے ہوے میں نے نرمین کی پیکنگ دیکھی وہ اپنے لیے جینز کرتے کم اور‬
‫شلوار قمیضیں زیادہ رکھ رہی تھی یہ دیکھ کر میں نے اسے کہا تم کیا تھائ لینڈ جا کر‬
‫شلوار قمیض پہن کر پھرو گی؟ ادھر بیچ پر ہیل پہن کر پھرو گی۔ نرمین بولی تو کیا بکنی‬
‫رکھوں۔۔ میں بوال ہاں ویسے بنتا تو یہی ہے۔ نرمین نے حیران ہو کر پوچھا اگر میں بکنی‬
‫پہن کر پھروں تو آپکو کوئی مسلہ نہیں ہوگا؟ میں نے شرارت سے کہا مجھے کیا مسلہ‬
‫ہونا ہے مسلہ تو ان لوگوں کو ہوگا جو تمہارا سیکسی جسم دیکھ دیکھ کر پاگل ہوں گے۔‬
‫نرمین بولی مزاق چھوڑئیں اور جو پوچھ رہی ہوں اس کا جواب دئیں آپکو کوئی اعتراض‬
‫نہیں ہوگا میرے بکنی پہننے پر؟ میں نے کہا یار تھائ لینڈ میں ہمیں کونسا کوئی جانتا ہے‬
‫سکون سے شوق پورے کرنا مجھے کوئی مسلہ نہیں ہے۔ نرمین بولی لیکن میرے پاس تو‬
‫اسی طرح کے کپڑے ہیں میں بوال کوئی مسلہ نہیں ادھر جا کر خرید لئیں گے۔ نرمین‬
‫خوش ہو کر بولی یہ ٹھیک ہے۔ سلیم اور بھابھی ہمیں ائیرپورٹ چھوڑنے ائے تھے۔ ائیر‬
‫پورٹ پہنچ کر سلیم مجھے سائیڈ پر لیے گیا اور بوال دیکھ بھائی تھائ لینڈ جا کر جتنے‬
‫مزے کر سکو کرنا اپنی آزادی کو اینجوائے کرنا جو فرینکنس تم بھابھی سے چاہتے ہو‬
‫وہ ادھر جا کر بنانی بہت آسان ہوگی اور اگر ادھر بھی کچھ نہ ہو سکا تو بیٹا سیکس کے‬
‫سب مزے بھول جانا آ کر بچے پیدا کرنا اور گھر داری کرنا۔ میں نے کہا ارادے تو‬
‫انجاوئے کرنے کے ہی ہیں آگے دیکھتے ہیں کیا بنتا ہے۔ سلیم وغیرہ ہمیں چھوڑ کر چلے‬
‫گئے۔ ہم دونوں نے فالئٹ پکڑی اور تھائ لینڈ پہنچ گئے۔ فوکٹ میں ہمارا ہوٹل کافی اچھا‬
‫تھا کمرے کی ایک دیوار پر زمین سے چھت تک کھڑکی تھی جس کے دوسری طرف‬
‫سوئمنگ پول تھا اور پول کے بعد سمندر تھا کمرے میں بیڈ پر لیٹ کر ایسا ہی لگتا تھا‬
‫جیسے سمندر کنارے لیٹے ہیں۔ کھڑکی پر شیشہ ایسا تھا کہ اندر سے باہر بلکل صاف‬
‫نظر آتا تھا لیکن باہر سے اندر کچھ نظر نہیں آتا تھا۔ کمرے کے ساتھ جو واش روم تھا‬
‫اسکی کمرے کے اندر والی دیوار شیشے کی تھی اور کمرے سے واش روم سارا نظر آتا‬
‫تھا یعنی اگر کوئی واش روم میں نہا رہا ہوتا تو دوسرا کمرے میں بیٹھ کر نہانے والے کو‬
‫نہآتے دیکھ سکتا تھا۔ نرمین ان سب چیزوں سے بہت پریشان ہو رہی تھی۔ واش روم کے‬
‫شیشے کے بعد اسے ایسا ہی لگ رہا تھا کہ سومنگ پول سے کمرے کے اندر بھی نظر‬
‫آتا ہو گا میں نے اس کو بہت تسلیاں دی سومنگ پول پر لیجا کر کھڑکی بھی دیکھائ لیکن‬
‫اس کے دل میں وہم پڑ گیا ہوا تھا جو نکل ہی نہیں رہا تھا۔ واش روم کی وجہ سے نرمین‬
‫کے کہنے پر ہوٹل کے اور کمرے بھی دیکھے لیکن سب کے واش روم اسی طرح کے‬
‫تھے مجبورا اسے اسی کمرے میں واپس آنا پڑا۔ میں نے نرمین سے کہا تمہارے ساتھ یہ‬
‫‪58‬‬

‫صحیح ہوئی ہے اب تو تمہاری شرم ختم ہو ہی جائے گی۔ اس وقت ہم روم میں بیٹھے‬
‫تھے اور باہر پول پر گوریاں بکنی پہن کر تیر رہی تھی۔ میں نے نرمیں سے کہا اس‬
‫طرح کی بکنی لینی ہے تمہارے لیے۔ نرمین بولی فراق یا سکرٹ پہنا جا سکتا ہے بیکنی‬
‫پہننے کا حوصلہ نہیں ہے میرے میں۔ میں نے کہا چلو وہ بھی ٹھیک ہے۔ تھوڑی دیر آرام‬
‫کر کے ہم تیار ہوے میں نے جینز کی نیکر اور ٹی شرٹ پہن لی جبکہ نرمین نے جینز‬
‫کی پینٹ جس میں اس کی گانڈ اپنی پوری اٹھان دیکھا رہی تھی اور شارٹ ٹی شرٹ پہن‬
‫لی جس میں اس کے ممے بہت نمایاں ہو رہے تھے اور تھوڑا تھوڑا پیٹ بھی نظر آتا تھا۔‬
‫تیار ہو کر ہم باہر گھومنے نکل گئے رات کا وقت تھا ہر طرف لوگوں کی چہل پہل تھی‬
‫شارٹ سکرٹس فراق اور نیکر میں حسینائیں پھر رہی تھی اس طرح کا ماحول دیکھ کر‬
‫نرمین کا حوصلہ بھی بڑھ رہا تھا اور اب وہ کافی اطمنان سے پھر رہی تھی۔ ہم مختلف‬
‫دوکانیں دیکھتے رہے۔۔ نرمین کو میں نے کچھ فراق‪ ،‬بیکنیز اور جینز کی نیکرئیں وغیرہ‬
‫لیکر دئیں۔ زیادہ کچھ نہیں خریدا کہ پاکستان جا کر پہنا نہیں جانا۔۔ دکانیں پھرتے پھرتے‬
‫ہم ایک سیکس شاپ میں پہنچ گئے۔۔ ادھر ربڑ کی پھدیاں۔۔ مختلف رنگوں۔۔ سائیز اور‬
‫ڈیزائین کے لوڑے پڑے تھے۔۔ نرمین ان چیزوں کو حیرانگی سے دیکھ رہی تھی اور‬
‫باربار مجھے کھینچ رہی تھی۔ میں نے کہا کیا ہوا۔۔ وہ بولی۔۔ نکلیں اس دوکان سے۔۔ کیا‬
‫گندی چیزئیں پڑی ہیں۔۔ میں نے ہنس کر ربڑ کا لوڑا اٹھایا اور اس کو کہا۔۔ یار تمہارے‬
‫لیے تحفہ لینا ہے۔۔ نرمین بولی جو آپ کے پاس ہے میرے لیے وہ ہی کافی ہے۔۔ بخشئیں‬
‫مجھے اور نکلئیں ادھر سے۔۔ میں نے کہا اچھا ایک منٹ۔۔ میں اس کی ایک تصویر بنا‬
‫لوں۔۔ سلیم کو بھیجتا ہوں کہ تیرے لیے تحفہ لیا ہے۔۔ یہ کہہ کر میں نے اس ربڑ کے‬
‫لوڑے کی تصویر بنائی اور ہم باہر نکل آئیے۔۔۔ پھر گھومتے گھومتے ہم لوگ والکنگ‬
‫سٹریٹ پر چلے گئے جدھر رات جوان ہوتی ہے سب ڈسکو وغیرہ ادھر ہی تھے۔ پہلے ہم‬
‫ایک ڈیسکو میں گئے ادھر لوگوں کو ڈرنک کرتے اور جھومتے دیکھتے رہے۔ میں نے‬
‫اپنے لیے ایک بئیر لی اور نرمین کے لیے کوال ۔۔ ادھر بار ٹیبل کے ساتھ اونچے سٹول‬
‫پر ایک گوری شارٹ فراق میں بیٹھی تھی اس کے پیچھے گورا کھڑا اس کے بازو سہال‬
‫رہا تھا وہ کبھی کسنگ شروع کر دیتے کبھی میوزک پر جھومنا شروع ہو جآتے اور ساتھ‬
‫ڈرنک کئے جآتے تھے۔ تھوڑی دیر بعد دیکھا تو گورے نے گوری کو سٹول پر بیٹھے‬
‫بیٹھے پیچھے سے بانہوں میں لیا تھا وہ فراق کے اوپر سے گوری کے ممے دباتا اور‬
‫اپنی شارٹس کے اندر موجود لوڑا گوری کی گانڈ پر فراق کے اوپر سے رگڑ رہا تھا‬
‫ڈیسکو میں بہت ہلکی سی الئٹنگ تھی ہم دونوں کیونکہ انکے بلکل پیچھے بیٹھے تھے‬
‫‪59‬‬

‫اس لیے ہمیں وہ واضع نظر آ رہے تھے۔ میں نے نرمین کو کہا انکو دیکھتی رہنا یہ اب‬
‫موج میں ہیں۔۔ کچھ دیر اور گزر گئ میں دوسری گوریاں دیکھ رہا تھا جب مجھے اچانک‬
‫نرمین کی آواز آئ۔۔۔ اوہ شٹ! میں نے اسکی طرف دیکھا اور پوچھا کیا ہوا؟ اس نے‬
‫آنکھوں سے اسی کپل کی طرف اشاراہ کیا میں نے ادھر دیکھا تو گوری بار ٹیبل پر‬
‫جھکی تھی اور اسکی گانڈ سٹول سے باہر نکلی تھی گورے نے اسکی فراق اسکی گانڈ‬
‫سے تھوڑی سی اوپر کی ہوئی تھی اور اپنی شارٹ کی زیپ سے اپنا موٹا اور لمبا لوڑا‬
‫نکال کر گوری کی گانڈ میں دیا ہوا تھا اور فل موج میں اندر باہر کر رہا تھا ان کے قریب‬
‫اور لوگ بھی کھڑے تھے پر وہ ہر ایک سے بے پروا اپنی موج میں مزے کر رہے تھے‬
‫۔ ارد گرد کھڑے لوگ ایک نظر ڈال کر اپنے دیھان لگ گئے جیسے یہ ان کے لیے روز‬
‫کا کام ہو جبکہ ہم دونوں حیرت میں گم الئیو سین دیکھ رہے تھے ۔۔۔ میرا لوڑا فل کھڑا ہو‬
‫گیا تھا میں بھی نرمین کے قریب ہو گیا اور اس کو سائیڈ سے اپنے ساتھ لگا کر اس کے‬
‫بازو کو سہالنا شروع کر دِیا۔۔ اس کے ممے کو ہلکا ہلکا چھیڑنا شروع کیا اور حیرت‬
‫انگیز طور پر نرمین نے بلکل مزاحمت نہیں کی ایسے جیسے اسے بھی اچھا لگ رھا‬
‫تھا۔۔ ادھر گورا فل سپیڈ میں گوری کی گانڈ مار رہا تھا اور اس کے ممے مسل رہا تھا۔‬
‫میں نے نرمین کے ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ دئے اور دنیا سے بے خبر کسنگ شروع کر‬
‫دی ساتھ میں اس کے ممے دبانا شروع کر دئے نرمین بھی پورا ساتھ دے رہی تھی۔۔‬
‫ہماری کسنگ میں کافی شدت آ چکی تھی اسی وقت کچھ اور لوگ بھی ہمارے ٹیبل کے‬
‫قریب آ گئے‪ ،‬وہ فل ٹن تھے اس لیے کچھ زیادہ ہی شور مچا رہے تھے۔ ان کی وجہ سے‬
‫ہم ہوش میں واپس آے نرمین بھی سیدھی ہو کر بیٹھ گئ۔۔ میں نے اس گورے کپل کی‬
‫طرف دیکھا تو وہ بھی جا چکا تھا۔ ہم دونوں نے اپنی ڈرنک ختم کی اور باہر آ گئے۔‬
‫گھومتے گھومتے ایک جگہ ایک لڑکی نے ہمیں روک لیا اور بولی پنگ پانگ شو۔۔ کم۔۔‬
‫سی۔۔ ویری گڈ شو فار کپل۔۔ ہم دونوں اس کے ساتھ چلے گئے اندر ایک ھال تھا جس میں‬
‫ایک سٹیج بنا تھا اور اس کے ارد گرد صوفوں پر پندرہ بیس مختلف ملکوں کے کپلز‬
‫بیٹھے تھے ۔۔ ہم بھی جا کر خالی صوفے پر بیٹھ گئے۔ تھوڑی دیر میں کافی ساری ڈانسر‬
‫لڑکیاں آئیں جنھوں نے صرف پینٹی اور برا پہنے تھے۔۔ وہ آ کر صوفوں کے ساتھ لگے‬
‫سٹیل پولز کے ساتھ چمٹ گئیں اور ڈانس شروع کر دئے۔۔۔ اب ہو یہ رہا تھا کہ میں نرمین‬
‫کے ساتھ بیٹھا تھا اور ہر تھوڑی دیر بعد مختلف ڈانسر آتیں کبھی میری گود میں بیٹھ‬
‫جاتیں اور گانڈ لوڑے پر رگڑتیں اور کبھی اپنی گانڈ میرے منہ کے آگے گھوماتیں ایسا وہ‬
‫ہر کپل کے ساتھ کر رہی تھی۔۔۔ تھوڑی دیر بعد سٹیج پر بھی لڑکیاں آنا شروع ہوئی۔ وہ‬
‫‪60‬‬

‫سٹیج پر آ کر مختلف کرتب دیکھانا شروع ہو گئ۔۔۔ ان کرتبوں کی خاص بات یہ تھی کہ یہ‬
‫سارے کرتب وہ اپنی پھدیوں سے کرتیں۔۔ کوئی پھدی سے سیگرٹ پیتی دوسری آتی تو وہ‬
‫گیس والے غبارے پھدی سے سوئ مار کر پھاڑتی اور کوئی آتی وہ زندہ چڑیا اپنی پھدی‬
‫میں گھساتی تھوڑی دیر اندر رکھ کر اسے زندہ باہر نکالتی۔۔۔ اس سب کے بعد سیکس شو‬
‫شروع ہو گیا پہلے لیزبین لڑکیاں آئیں اور ایک دوسرے سے سٹیج پر سب کے سامنے‬
‫سیکس کرنا شروع کر دیا۔۔۔ ایک دوسرے کو چومتی چاٹتی ایک دوسرے کے کپڑے‬
‫اتارتیں پھر ایک دوسرے کی پھدی چاٹتی اور پھر پالسٹک کے لن سے ایک دوسرے کو‬
‫چودتی رہیں۔۔۔ پورے ہال میں خاموشی تھی سب اپنے اپنے کپلز کے ساتھ جڑے جا رہے‬
‫تھے۔۔۔ ان کے بعد ایک لڑکا اور لڑکی سٹیج پر آۓ اور سیکس کرنا شروع کر دیا۔ ہمارے‬
‫سامنے سٹیج پر بیلو فلم چل رہی تھی نرمین حیرت سے کبھی سٹیج پر دیکھتی اور کبھی‬
‫ارد گرد بیٹھے لوگوں کو دیکھتی۔۔۔ مجھے حیرت اس بات پر تھی کہ اس نے اس ماحول‬
‫کو قبول کر لیا تھا اور اینجواۓ کر رہی تھی۔۔۔ سٹیج والی لڑکی نے لڑکے کا لوڑا چوسنا‬
‫شروع کیا تو ہمارے ساتھ بیٹھے گورے نے بھی اپنا لوڑا نکال کر اپنی بندی کو پکڑا دیا‬
‫ہم نے ان کی طرف دیکھا تو وہ دونوں مسکرا دئیے اور گوری نے مسکرآتے ہوے‬
‫گورے کا لوڑا اپنے منہ میں لیا اور زبردست چوپے لگانے شروع کر دئیے۔۔۔ ہال میں‬
‫موجود زیادہ تر کپلز گرم ہو کر اپنے دیھان لگ چکے تھے۔۔۔ یہ سب دیکھ کر میرے سے‬
‫بھی رہا نہ گیا اور میں نے بھی اپنا لوڑا نکال لیا۔۔ نرمین نے مجھے ایک نظر دیکھا اور‬
‫پھر بغیر کچھ کہے میرا لوڑا پکڑ لیا اور ساتھ اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے جوڑ دئیے۔۔‬
‫شادی سے اب تک یہ پہال موقع تھا کہ نرمین نے خود سے شروع کیا تھا اور یہ میرے‬
‫لیے بہت بڑا تحفہ تھا۔۔۔ ہم کس کر رہے تھے نرمین میری مٹھ مار رہی تھی اور میں اس‬
‫کی شرٹ کے اندر ہاتھ گھسا کر اس کے ممے مسل رہا تھا۔۔۔ تھوڑی دیر کسنگ کے بعد‬
‫میں نے اپنا منہ ہٹایا اور ایک امید سے نرمین کی طرف دیکھا۔۔۔ وہ میری نظروں کا‬
‫مطلب سمجھ گئ اس نے ایک نظر ساتھ والی گوری کو دیکھا جو مزے لے کر چوپے لگا‬
‫رہی تھی اور گورا مزے سے آنکھیں بند کیے صوفے سے ٹیک لگائے آدھا لیٹا تھا۔۔۔‬
‫نرمین نے میرے لوڑے کو دیکھا اور پھر اس پر جھک گئ اور ٹوپی پر ڈرتے ڈرتے‬
‫زبان پھیرنے لگی جیسے اس کا ذائقہ چکھ رہی ہو۔۔۔ زبان کی نوک سے میرے لوڑے کو‬
‫چاٹتی رہئ پھر اس نے ٹوپی کو چوسنا شروع کیا وہ پہلی دفع چوپا لگا رہی تھی اس لیے‬
‫جہجک رہی تھی۔۔۔ میں نے اس کو سر سے پکڑا اور اپنا لوڑا اس کے منہ میں گھسایا۔۔‬
‫زور کچھ زیادہ لگ گیا اور میرا لوڑا کچھ زیادہ اندر چال گیا جس کی وجہ سے نرمین کو‬
‫‪61‬‬

‫کھانسی شروع ہو گئ۔۔۔ ساتھ بیٹھی گوری نے اس کی حالت دیکھی اور ہنسنا شروع ہو‬
‫گئ۔۔ بولی پہلی دفع چوس رہی ہے۔۔ میں نے کہا ہاں۔۔ تو وہ بولی آرام سے کرو کیوں‬
‫اسے تنگ کر رہے ہو ابھی سیکھ رہی ہے۔۔ میں نے کہا تم اتنا اچھا چوس رہی ہو تمہیں‬
‫دیکھ کر مجھ سے کنڑول نہیں ہوا ۔۔ تم اس کو بھی سکھا دو نا۔۔ گورا جو اب تک فارغ ہو‬
‫چکا تھا بوال ہاں میری بیوی بہت اچھا چوستی ہے پھر گوری سے بوال ٹینا تم اس سیکسی‬
‫لڑکی کو سکھا دو۔۔ مجھے تو ڈرنک کی اشد ضرورت ہے میں بار میں جا رہا ہوں تم‬
‫فری ہو کر ادھر ہی آ جانا۔۔۔ گوری جس کا نام ٹینا تھا۔۔ اس نے نرمین سے پوچھا تمہارا‬
‫کیا خیال ہے اگر میں تمہیں سکھاوں تو تمہیں برا تو نہیں لگے گا۔۔۔ نرمین بولی نہیں بلکہ‬
‫مجھے خوشی ہوگی۔۔ یہ سن کر ٹینا ہمارے پاس آئ اور فرش پر میرے لوڑے کے قریب‬
‫بیٹھ گئ۔۔ میرے لوڑے کو ہاتھ میں پکڑا اور نرمین کو بولی لڑکی تمہاری قسمت بہت‬
‫اچھی ہے تمہیں لوڑا تو بہت اچھا مال ہے۔۔ پھر بولی مجھے لگتا ہے تمہیں منہ میں لینا‬
‫پسند نہیں ہے ۔۔ میری بات لکھ لو جب تمہں اس کو چوسنے کی عادت پڑ گئ تو تم سے‬
‫رہا نہیں جانا یہ کہتے ہوے میرے لوڑے پر مٹھ مارتے ہوے ٹینا نے نرمین کا سر پکڑا‬
‫اور میرا لوڑا اس کے منہ میں ڈاال۔۔ مجھے بولی تم ریلیکس ہو جاو اور جھٹکا مت دینا۔‬
‫میں نے اشارے سے اوکے کیا۔۔ اب ٹینا میرے لوڑے کو نرمین کے منہ میں اتنا ہی ڈالتی‬
‫جتنا وہ آسانی سے لے سکے ساتھ اس نے نرمین کو بتایا کہ چوپا لگآتے ہوے لوڑے پر‬
‫ہاتھ کیسے گھومآتے ہیں۔۔۔ تھوڑی دیر میں ہی میرا آدھا لوڑا نرمین کے منہ میں تھا وہ‬
‫اسے خوب زور لگا لگا کر چوس رہی تھی جبکہ ٹینا میرے لوڑے پر ہاتھ گھما گھما کر‬
‫مٹھ مارتی جاتی تھی اور میں مزے کی وادیوں میں پرواز کر رہا تھا۔۔۔ نرمین تھوڑی دیر‬
‫میں تھک گئ اور بولی میرے سے مزید نہیں ہو رہا میرا منہ تھک گیا ہے۔۔۔ ٹینا بولی تم‬
‫نے جتنا کیا ہے پہلی دفع کے حساب سے تو یہ بھی بہت ہے کوئی بات نہیں ابھی تم اپنے‬
‫منہ کو آرام دو۔۔ تم جیسا کر رہی ہو بہت جلد ایکسپرٹ ہو جاو گئ لیکن ابھی اس‬
‫خوبصورت لوڑے کو ادھورا چھوڑنا مجھے اچھا نہیں لگ رھا۔۔ تم اجازت دو تو میں اس‬
‫کو فارغ کر دوں۔۔ نرمین بولی ہاں تم کرو میں دیکھتی ہوں۔۔۔ ٹینا نے مجھے مسکرا کر‬
‫دیکھا اور بولی لڑکے تیار ہو جاو اور س کے ساتھ ہی اس نے میرے پھولے ہوئیے ٹوپے‬
‫کو اپنے منہ میں لے لیا۔ اور ایک ہلکا سا چوپا لگا کرنرمین کو بولی۔ تمہیں معلوم نہیں کہ‬
‫میں لن چوسنے اور اسے چاٹنے کی بڑی شوقین ہوں ۔ اس کے ساتھ ہی اس نے میرے لن‬
‫پر ایک بڑا سا تھوک کا گوال پھینکا اور کہنے لگی۔ دیکھو پہلے میں لن کو تھوک لگا کر‬
‫گیال کرتی ہوں اور پھر اس تھوک کو پورے لن پر پھیال دیتی ہوں اور اس کے ساتھ ہی‬
‫‪62‬‬

‫اس نے میرے لن پر پڑے تھوک کے گولے کو اپنی انگلیوں کی مدد سے پورے لن پر‬
‫التے ہوئیے بولی ایسے ۔۔۔ پھر کہنے لگی میرے اس طرح کرنے سے لن جب خوب‬ ‫پھی ٓ‬
‫چکنا ہو جاتا ہے تو پھر میں اس کو اپنی مٹھی میں قید کر لیتی ہوں اور پھر اسے ہلکا‬
‫ہلکا رگڑتی ہوں ۔ اتنی بات کرتے ہوئیے اس نے پہلے تو اپنی ہتھیلی پر تھوک پھینکا اور‬
‫پھر میرے لن کو اپنی گرفت میں لے لیا اور اس کے ساتھ ہی وہ میرے چکنے لن پر‬
‫ہلکی ہلکی مٹھ مارنے لگی۔ اس کے بعد اس نے ایک بار پھر میری اور نرمین کی طرف‬
‫دیکھا اور کہنے لگی۔۔ تمہیں معلوم ہے اس کے بعد میں کیا کرتی ہوں؟؟ تو اس پر نرمین‬
‫نے اس کو کوئی جواب نہ دیا اور چپ کرکے دیکھتی رہی ۔۔۔ وہ اس لیئے کہ اس وقت‬
‫نرمین بھی فل گرم تھی اور ٹینا کی ایسی گرمائیش اور لزت سے بھر پور باتوں کو‬
‫انجوائے کررہی تھی۔۔۔ دوسری طرف بات کرنے کے بعد ٹینا نے بس ایک نظر میری‬
‫طرف دیکھا اور پھر کہنے لگی۔ اس کے بعد میں اپنے گرم گرم ہونٹوں سے ٹوپے کو‬
‫چومتی ہوں۔۔ یہ کہتے ہی اس نے شہوت بھری نظروں سے میری طرف دیکھا اور پھر‬
‫سر جھکا کر میرے ٹوپے کو چومنا شروع کر دیا۔۔۔ اف اس کے نرم نرم ہونٹ جب میرے‬
‫ٹوپے کے ساتھ ٹچ ہوئیے تو اس کے لمس کی وجہ سے میں لزت بھری سسکیاں لینے لگا‬
‫ادھر وہ بڑے ہی شہوت انگیز طریقے سے میرے ٹوپے کو چومتی رہی اس کے بعد اس‬
‫نے اپنا سر اٹھایا اور کہنے لگی۔۔ تیری سسکیاں بتا رہیں ہیں کہ تجھے مزہ آ رہا ہے تو‬
‫میں نے ہاں میں سر ہال دیا اس کے بعد وہ کہنے لگی۔۔ تمہیں پتہ ہے تیرے جیسے لن کو‬
‫چومتے چومتے میں اسے اپنے منہ میں ڈال لیتی ہوں اور اس کے ساتھ ہی اس نے میرے‬
‫لن کو اپنے منہ میں ڈال لیا اور اسے آم کی طرح چوسنا شروع ہو گئی وہ کبھی تو میرے‬
‫لن کو صرف ہونٹوں کے ذریعے سے اوپر سے نیچے تک چوستی اور اپنے منہ کے‬
‫اندر تک لے جاتی اور کبھی مست ہو کر اپنی زبان باہر نکالتی اورشہوت بھرے انداز میں‬
‫لن کو چارونں طرف سے چاٹنا شروع کر دیتی۔ اس کے لن چوسنے کا اسٹائل اس قدر‬
‫شہوت انگیز تھا کہ میں برداشت نہ کر پایا اور اچانک ہی مجھے جوش چڑھ گیا اور میں‬
‫نے اس کو منہ سے پکڑا اور اس کے منہ کو چودتے ہوئیے بوال میں بس۔۔۔۔۔۔۔ میری اس‬
‫حرکت سے تجربہ کار ٹینا فورا سمجھ گئی کہ میرا پانی نکلنے واال ہے اس لیئے اس نے‬
‫میرے لن کو تیزی کے ساتھ اپنے منہ میں لے لیا اور اسے تیز تیز چوسنا شروع ہو گئی۔۔‬
‫کچھ ہی دیر بعد میرے جسم نے جھٹکے لینا شروع کر دیئے یہ دیکھ کر وہ اور تیزی کے‬
‫ساتھ چوپا لگانے لگی تیزاور تیزز اور پھر میرے لن نے پانی چھوڑنا شروع کر دیا لیکن‬
‫وہ منی کو پیتی گئی اور میرے لن کو اس وقت اپنے منہ سے باہر نکا کہ جب وہ مرجھانا‬
‫‪63‬‬

‫شروع ہو گیا۔۔ نرمین اس کو پھٹی پھٹی آنکھوں سے دیکھتی جا رہی تھی۔ ٹینا نے جب‬
‫ساری منی پی لی تو ہنس کر نرمین سے بولی۔۔ ڈارلنگ اس کا اپنا ہی ایک نشہ ہے جس‬
‫دن تم کو یہ نشہ لگ گیا تم اس کو کبھی کسی کے ساتھ شیئر نہیں کروگی۔۔۔ جب ہم فارغ‬
‫ہوے تب تک سیکس شو بھی ختم ہو چکا تھا اور سب لوگ خود کو سمبھال رہے تھے‬
‫میں نے بھی اپنے کپڑے درست کئے اور ٹینا کا شکریہ ادا کیا وہ بولی اتنی ٹیسٹی منی‬
‫پالنے پر شکریہ تمھارا بنتا ہے اوکے پھر کبھی مالقات ہو گی۔ ہم دونوں نے بھی اسے‬
‫گڈ بائے کہہ دیا اور باہر جانے لگے تب ہی ٹینا نے دوبارہ آواز دی اور ہم رک گئے وہ‬
‫ہمارے پاس آئ اور بولی کل تم لوگ کیا کر رہے ہو؟ میں نے نرمین کی طرف دیکھا‬
‫اسنے کندھے اچکا دئے تو میں نے ٹینا کو کہا ابھی تک کچھ خاص پالن نہیں کیا۔ ٹینا‬
‫بولی گریٹ بس تو پھر میرے پاس تمہارے لیے بہت خاص پالن ہے ایک بہت زبردست‬
‫جزیرہ ہے جسکا بہت کم لوگوں کو پتہ ہے ہمارے گروپ کی کل ادھر کی بکنگ ہے تم‬
‫جانا چاہو گے؟ میں نے کہا ہاں ضرور۔۔ ٹینا نے میرا موبائیل نمبر اور ہوٹل کا نام وغیرہ‬
‫پوچھا اور مجھے کہا کل دوپہر ‪ ۱۲‬بجے تک تیار لینا ہم تمہیں پک کر لئیں گے۔ ہم پالن‬
‫ڈن کر کے نکل آئے۔۔ رات کافی ہو چکی تھی اور بھوک بھی زوروں کی تھی ہم نے‬
‫کھانا کھایا اور ہوٹل آ گئے۔ بیڈ پر لیٹ کر میں نے نرمین سے پوچھا کیسا لگا آج کا تجربہ‬
‫وہ بولی بہت ہی الگ۔۔ یہ تو ایک الگ ہی دنیا ہے سچ پوچھو تو اس طرح سیکس کرنے‬
‫کا تجربہ بھی بہت اچھا لگا ہے۔ ہم اسی طرح باتیں کرتے کرتے سو گئے۔ صبح میری‬
‫آنکھ کھلی تو کمرے میں اندھیرا تھا اور نرمین بیڈ پر نہیں تھی شاور چلنے کی آواز آ‬
‫رہی تھی میں سمجھ گیا کہ نرمین الئٹ بند کر کے اس لیے نہا رہی ہے کہ میری نظر ناں‬
‫پڑے یہ سوچ کر میں ہنس پڑا اور جلدی سے اٹھکر الئیٹس جال دئیں واش روم کی طرف‬
‫دیکھا تو گالس وال کی دوسری طرف میری قاتل جان غضب ڈھا رہی تھی۔۔ الئٹس جلتے‬
‫ہی اپنے ننگے جسم کو اپنے ہاتھوں سے ڈھانپنے کی ناکام کوشیش کر رہی تھی جبکہ‬
‫اسے پتہ تھا کہ وہ تو اپنے ہاتھوں سے اپنے بڑے بڑے ممے بھی نہیں کور کر سکتی۔‬
‫میں نے اس کے سیکسی جسم کو دیکھ کر سیٹی بجائ اور کھڑکی طرف جا کر پردے‬
‫مکمل پچھے کر دئے۔ بابر سوئمنگ پول میں اور پول کے ارد گرد کافی لوگ بیٹھے تھے‬
‫جن کو ہم تو دیکھ سکتے تھے لیکن وہ ہمیں نہیں دیکھ سکتے تھے۔ اتنے لوگوں کو دیکھ‬
‫کر نرمین چیخ کر بولی شیراز یار پلیز کم از کم پردہ ہی آگے کر دو۔ میں نے اپنے کپڑے‬
‫اتارے اور واش روم میں اس کے پاس جا کر کہا ریلیکس یار باہر سے نظر نہیں آتا یہ‬
‫کہتے ہوے میں نے واش روم کے گالس وال سے پول کی طرف دیکھا تو ایک دفع‬
‫‪64‬‬

‫مجھے بھی ایسا ہی لگا جیسے میں ننگا ہی اتنے لوگوں کے سامنے کھڑا ہوں اور اس‬
‫فیلنگ سے میرا لوڑا اکڑنا شروع ہو گیا۔ نرمین بولی یار ان کو نظر نہیں آ رہا لیکن‬
‫مجھے تو ایسا ہی لگ رہا ہے کہ وہ سب ہمیں ہی دیکھ رہے ہیں ۔۔ میں نے کہا ہاں تو اس‬
‫احساس کے مزے لو اور شرمانے والی کیا بات ہے ان کو دیکھو زیادہ تر ننگے ہی ہیں ۔‬
‫اور بات بھی ٹھیک تھی گوریوں کی بھیگی بیکنیز نا ہونے کے برابر ہی تھی اور جو‬
‫گورے تھے ان کے لوڑے گیلی نکروں میں نمایاں ہو رہے تھے۔ نرمین کو تسلی دیکر‬
‫میں نے اس کو باہوں میں لے لیا۔۔ اوپر سے شاور کا پانی گر رہا تھا۔ میں نے اپنے ہونٹ‬
‫اس کے ہونٹوں سے ہٹائے اور اس کی گردن کو چومنا شروع کر دیا۔ کبھی اس کی گردن‬
‫کو چومتا کبھی اسے چاٹنا شروع کر دیتا۔ ساتھ ساتھ دونوں ہاتھ اس کی کمر کا مساج‬
‫کرنے میں مصروف تھے۔ اس کی گردن پر چومتے چومتے میں نے زبان سے اس کی‬
‫کان کی لو کو چھیڑنا شروع کر دیا۔ اور ایک ہاتھ اس کی کمر پھر پھیرنا جاری رکھا اور‬
‫دوسرے ہاتھ کو اس کی گانڈ کی لکیر میں گھسا دیا۔ نرمین پر بھی مستی چھانا شروع ہو‬
‫گئی اور اس نے آہستہ آہستہ میرا ساتھ دینا شروع کر دیا۔ تھوڑی دیر بعد ہی اس کے‬
‫ہونٹ میرے ہونٹوں پر تھے۔ اور بڑے مزے سے میری زبان چوس رہی تھی۔ میں نے‬
‫اسے بالکل اپنے ساتھ لپٹایا ہوا تھا۔ میرا لن اس کی رانوں اور پھدی کے درمیان پھنسا ہوا‬
‫تھا اور اس کی پھدی کو ٹکریں مار رہا تھا۔ اس سے نرمین پر الگ خواری طاری ہورہی‬
‫تھی۔ کچھ دیر زبان چوسنے کے بعد وہ میرے سامنے بیٹھ گئی اور لن کو منہ میں لے لیا۔‬
‫شاور کا پانی اس کے سر پر گر رہا تھا اور وہ مستی میں ڈوبی میرے لن کے چوپے لگا‬
‫رہی تھی۔ کبھی لن کو منہ میں لیتی تو کبھی نیچے سے ٹٹے پکڑ کر سارے کے سارے‬
‫منہ میں ڈال کر انہیں چوسنا شروع کر دیتی ۔ وہ رات کی ٹرینینگ کو پوری طرح‬
‫استعمال کر رہی تھی۔۔ اس سے میں مزے کی ایک الگ ہی دنیا میں پہنچ جاتا۔ میں نے‬
‫دیوارکے ساتھ ٹیک لگائی ہوئی تھی۔ میں نے ایک پاؤں آگے کو بڑھایا اور پاؤں کے‬
‫انگوٹھے سے اس کی چوت کو چھیڑنے لگ گیا۔ اس نے کچھ دیر ایسے ہی چلنے دیا اور‬
‫پھر کچھ دیر بعد اس نے اپنے ہاتھ سے انگوٹھے کو انگلیوں سے تھوڑا سائیڈ پر کیا اور‬
‫انگلیاں نیچے کو موڑ دیں۔ اور انگوٹھے کو پھدی میں ڈال لیا۔ اب صورتحال یہ بن گئی‬
‫کہ اوپر وہ میرا لن چوس رہی تھی اور نیچے میرے کھڑے پاؤں کے انگوٹھے پر وہ‬
‫ایسے اچھل رہی تھی جیسے نیچے لیٹے ہوئیے بندے کے لن پر جھٹکے لے رہی ہو۔ کچھ‬
‫دیر ایسے ہی چلتا رہا۔ پھر میں نے اسے کھڑا کیا۔ میں نے اس کا منہ دوسری طرف موڑا‬
‫اور اسے گھوڑی بنا دیا۔ اس نے اپنے دونوں ہاتھ شیشے کی دیوار پر رکھ لیے اور‬
‫‪65‬‬

‫کمرے کی کھڑکی کے پار کھڑے لوگوں کو پول میں نہاتا دیکھنے لگی۔ شاور کا پانی اس‬
‫کی کمر پر گر رہا تھا اور ایک الئن کی صورت اس کی گانڈ کی لکیر میں جارہا تھا اور‬
‫اس کے پہلو سے بھی نیچے بہہ رہا تھا۔ اس کی پھدی پہلے ہی گیلی تھی۔ میرا لن بھی ٹن‬
‫ٹنا کر کھڑا تھا۔ پھر بھی میں نے دو تین بار پھدی کے اوپر رگڑ کر اس کی پھدی کے‬
‫پانی سے ہی لن کو گیال کیا اور ٹوپا اس کی پھدی کے سوراخ پر رکھ کر ایک جھٹکا‬
‫مارا تو لن آدھا اس کی چوت میں گھس گیا۔ چوت کے لن میں جآتے ہی اس کے منہ سے‬
‫آہ نکل گئی۔ میں نے ٹوپی کو اندر رہنے دیا اور باقی لن باہر نکال لیا۔ اور پھر ایک‬
‫جاندار دھکا مارا اور سارا لن چوت میں اتار دیا۔ اس کی پہلے سے تیز ہائے نکلی۔ اس‬
‫نے ہاتھ بڑھا کر شاور بند کر دیا ۔ میں نے لن اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔ تھوڑی دیر‬
‫بعد اس نے بھی گانڈ ہال ہال کر میرا ساتھ دینا شروع کر دیا۔ میں جیسے ہی لن باہر کو‬
‫نکال کر اندر دھکا مارنے لگتا وہ آگے سے گانڈ کو زور سے باہر کی طرف دھکا مارتی‬
‫اور اس کی گانڈ دھپ کی آواز کے ساتھ میرے پیٹ سے آٹکراتی۔ واش روم دھپ دھپ‬
‫کی آوازوں سے گونج رہا تھا جس میں نرمین کی سسکیوں کی آوازیں بھی گونج رہی‬
‫تھیں۔ ہر جھٹکے کے ساتھ اس کی آہہہہ آہہہہ کی آوازوں میں جان پیدا ہوتی جا رہی تھی۔‬
‫اور اس کا جوش بڑھتا جا رہا تھا۔ اس کی سسکیاں اور آہیں میرے جوش میں بھی اضافہ‬
‫کر رہی تھیں۔ اورمیں بھی زور زور سے جھٹکے مار رہا تھا۔ اچانک اس کا جسم اکڑنا‬
‫شروع ہو گیا۔ اس کی سسکیاں تیز تر ہو گئیں۔۔ اس کی چوت نے میرے لن کو جکڑنا‬
‫شروع کر دیا۔ اور پھر تین چار گھسوں کے ساتھ ہی اس کی چوت نے پانی کی برسات‬
‫شروع کر دی۔ اس کی چوت کا فوارہ میرے لن کو اس کی چوت کے اندر ہی بھگو رہا‬
‫تھا۔ میں نے چند سیکنڈ رک کر اس کے فارغ ہونے کا انتظار کیا اور پھر اسی رفتار سے‬
‫اسے دوبارہ چودنے لگا۔ مسلسل گھسے مارنے کی وجہ سے میں فارغ ہونے کے قریب‬
‫پہنچ گیا تھا۔ اچانک میرے سارے جسم سے جان نکل کر میرے لن کی طرف جمع ہونا‬
‫شروع ہو گئی۔ میں نے گھسے مزید زور سے مارنا شروع کر دیے۔۔ باالخر میرے لن نے‬
‫نرمین کی چوت میں ہی پانی کی برسات شروع کر دی۔ میں نے دیوار سے ٹیک لگا لی‬
‫اور کچھ دیر بعد شاور آن کر کے میں نے اور نرمین نے اکٹھے شاور لیا اور ایک‬
‫دوسرے کے جسم کو اچھی طرح صاف کیا۔ نرمین کی جھجک اور شرم اب بلکل ختم ہو‬
‫چکی تھی۔ شاور لیکر ہم دونوں نے باتھ روب پہنے اور کمرے میں آ گئے۔ کمرے میں‬
‫آکر میں نے نرمین سے پوچھا کیا پہن رہی ہو۔ وہ بولی بتا دو جو کہتے ہو پہن لیتی ہوں۔‬
‫میں محسوس کر رہا تھا کہ نرمین بہت کانفیڈینٹ اور فرینک ہو چکی تھی اور اب مجھے‬
‫‪66‬‬

‫بھی آپ جناب کی بجائے تم کہہ کر بال رہی تھی جو کہ مجھے اچھا بھی لگ رہا تھا۔ میں‬
‫نے کہا آج سمندر پر جانا ہے تو کل جو فراق لیے تھے ان میں کوئی پہن لو۔ نرمین نے‬
‫اوکے کہا اور الئیٹ پنک رنگ کا فراق نکاال جس پر سفید اور سرخ رنگ کے پھول بنے‬
‫ہوے تھے۔ پہلے نرمین نے باتھ روب میں ہی اپنے بال سنوارے ہلکا سا میک اپ اور‬
‫الئٹ سی لپ سٹک لگائ پھر میرے سامنے ہی کمرے میں باتھ روب اتار کر مکمل ننگی‬
‫ہوئی پھر پیلے رنگ کا برا اور پینٹی پہنی جس پر چھوٹے چھوٹے دل بنے تھے۔۔ اس‬
‫کے بعد فراق پہنا۔۔ فراق کی فٹنگ بہت اچھی تھی۔ لمبائ گھٹنوں سے کافی اوپر تک تھی۔‬
‫پیٹ والی جگہ سے بلکل پیٹ کے ساتھ جڑا ہوا تھا اس وجہ سے گانڈ کافی نمایاں ہو رہی‬
‫تھی۔ بازو مکمل اور سینہ مموں تک ننگا تھا۔ نرمین کو اتنے سیکسی لباس میں دیکھ کر‬
‫میں پھر چارج ہونا شروع ہو گیا اور جا کر پیچھے سے اس کو پکڑ لیا میرا ادھ کھڑا‬
‫لوڑا اس کی گانڈ میں گھس رہا تھا۔ میرے ارادے دیکھ کر نرمین بولی تمہیں تو موقع‬
‫چاہیے فورا شروع ہو جآتے ہو میں نے کہا تم سیکسی ہی اتنی ہو کہ میرے سے رہا ہی‬
‫نہیں جاتا۔ نرمین بولی ابھی تو کیا ہے چلو تیار ہو جاو ٹینا بھی آنے والی ہوگی۔ ٹینا کا سن‬
‫کر میں نے نرمین کو چھوڑا اور اپنا باتھ روب اتار کر اپنی نیکر اور ٹی شرٹ پہن لی۔‬
‫تیار ہو کر ہم ریسٹورنٹ گئے اور ناشتہ کیا۔۔ ناشتے سے فارغ ہو کر ہم دونوں ہوٹل کی‬
‫البی میں بیٹھ گئے اور ٹینا کا انتظار کرنے لگے۔۔۔ میں نے نرمین سے پوچھا۔۔ رات کو‬
‫ٹینا نے میرا چوسا تمہیں برا تو نہیں لگا؟ نرمین بولی۔۔ برا تو نہیں لیکن عجیب ضرور‬
‫لگا۔۔ میں نے پوچھا عجیب کیوں؟ نرمین بولی۔۔ عجیب اس لیے کہ ٹینا پہلی دفعہ ملی اور‬
‫اتنی فری ہو گئ کہ اتنا سب کر گئ۔۔ چلو وہ تو گوری تھی ان میں چلتا ہوگا۔۔ تم بھی مزے‬
‫لیتے رہے۔۔ تمہارے سامنے میں ایسا کروں تو تمہیں کیسا لگے گا۔۔؟ میں نے کہا۔۔ سچ‬
‫بتاوں۔۔ مجھے اس میں کوئی مسلہ نہیں ہوگا۔۔ اگر تم چاہو تو کر لو۔۔ نرمین نے حیران ہو‬
‫کر مجھے دیکھا اور بولی۔۔ شیراز پتہ ہے کیا کہہ رہے ہو؟؟ ڈرنک تو نہیں کی ہوئی؟؟‬
‫میں نے کہا۔۔ یار میں نے کہا نا میں بہت الگ ہوں۔۔ مجھے نہیں فرق پڑتا۔۔ میں عیاشی کر‬
‫سکتا ہوں تو تم بھی جو کرنا چاہو کرو۔۔ اگر میرا پوچھو تو شاید مجھے تو تمہیں کسی‬
‫اور کے ساتھ دیکھ کر زیادہ مزا آۓ۔۔ بلکہ میرا تو یہ سوچ کے ہی لوڑا کھڑا ہو رہا ہے۔۔‬
‫نرمین نے گہری سانس لی اور مجھے ایسے دیکھا جیسے یقین ناں آیا ہو۔۔ میں نے کہا یار‬
‫تم نے پوچھا میں نے سچ بتا دیا۔۔ آگے تمہاری مرضی ہے یقین کرو یا ناں۔۔ اس سے پہلے‬
‫ہم کوئی اور بات کرتے۔۔ ٹینا آ گئ ۔۔ میرے اور نرمین کے گلے لگ کر ملی۔۔ نرمین کو‬
‫بولی آج تو تم قیامت لگ رہی ہو۔۔ گروپ کے آدمیوں کی خیر نہیں۔۔ اور ہنسنا شروع ہو‬
‫‪67‬‬

‫گئ۔۔ ہم اسی طرح باتیں کرتے ہوٹل سے باہر آ گۓ۔۔ باہر ایک وین کھڑی تھی۔۔ ٹینا ہمیں‬
‫پیچھے آنے کا کہہ کر اس میں گھس گئ۔۔ پہلے نرمین اندر گئ اور اس کے پیچھے میں۔۔‬
‫وین میں ٹوٹل دس بارہ لوگ بیٹھے تھے۔۔ سب کپلز تھے یعنی پانچ لڑکے اور پانچ‬
‫لڑکیاں۔۔ میں اور نرمین خالی سیٹوں پر بیٹھ گئے۔۔ ٹینا نے سب سے ہمارا تعارف کروایا۔۔‬
‫ٹینا کے ساتھ جو رات کو گورا مال تھا اس کا نام جیمز تھا۔۔ وہ سب ایک ساتھ آسڑیلیا سے‬
‫چھٹیاں منانے آے تھے۔۔ لڑکے اور لڑکیاں ۔۔ سب ہی بھرپور فٹ تھے۔۔ لڑکیوں میں سے‬
‫کچھ نے بیکنیز اور کچھ نے برا اور نیکریں پہن کر اوپر چھوٹی سی چادر باندھی ہوئی‬
‫تھی۔۔ سب کے آدھ ننگے جسم دیکھ کر میرے لوڑے میں جان پڑنی شروع ہو گئ۔۔ میں‬
‫نے اس کو سمجھا کر بیٹھا دیا۔۔ آدھے گھنٹے بعد وین سمندر کنارے رکی۔۔ وین سے‬
‫اترے تو میں جو لڑکیوں کے مموں سے پاگل ہو رہا تھا۔۔ ان کی گانڈ دیکھ کر تو میرے‬
‫ہوش ہی اڑ گئے۔۔ وین سے اتر کر ہم سب ایک سپیڈ بوٹ میں بیٹھ گئے۔۔ سپیڈ بوٹ کے‬
‫آدھے گھنٹے کے سفر کے بعد ہم ایک بہت ہی خوب صورت جزیرے پر پہنچ گئے۔۔‬
‫سارے سفر کے دوران سب کپلز نے خوب ہال گال مچایا ہوا تھا۔۔ جزیرہ بہت صاف ستھرا‬
‫تھا۔۔ اس کی ریت سفید اور بہت نرم سی تھی۔۔ ہمارے عالوہ ادھر اور کوئی گروپ نہیں‬
‫تھا۔۔ سب سے الگ بات جو اس بیچ پر دیکھنے میں ملی۔۔ وہ ایک بہت بڑا واٹرپروف گدا‬
‫تھا جو سمندر کے کنارے پر پڑا تھا۔۔ جب تیز لہریں آتی تو پورا گدا پانی میں ڈوب جاتا‬
‫اور لہروں کے واپس جانے پر صاف ہو جاتا۔۔‬
‫موسم بہت زبردست تھا۔۔ خاص کر ان گوروں کے لیے تو بہت ہی اچھا تھا۔۔ اس لیے ادھر‬
‫پہنچتے ہی سب اس گدے پر لمبے ہو گئے۔۔ اوپر سورج اور نیچے نرم ریت پر بہت ہی‬
‫نرم گدا ۔۔ اور اس پر جسم کو چھوتی لہریں۔۔ نرمین اپنے فراق کی وجہ سے گدے پر نہیں‬
‫جا رہی تھی۔۔ میں نے اس کو کہا تم بھی فراق اتار لو۔۔ نیچے بیکنی پہنی تو ہوی ہے اور‬
‫ادھر سب ہی بکنی میں ہیں۔۔ لیکن وہ نہیں مانی۔۔ مجبورا مجھے بھی اس کے ساتھ واک‬
‫کرنی پڑی۔۔ ہمیں واک کرتے دیکھ ٹینا آ گئ۔۔ اور بولی تم لوگ اکیلے کیوں گھوم رہے‬
‫ہو؟ میں نے اسے مسلہ بتایا تو وہ نرمین سے بولی کیوں یار بیکنی میں کیا مسلہ ہے؟؟ ہم‬
‫سب نے بھی تو پہنی ہے۔۔ آ جاو میدان میں۔۔ ابھی تم بکنی پر پریشان ہو۔۔ ہو سکتا جب ہم‬
‫واپس پہنچئیں تو ادھر سب نے بکنی بھی اتار دی ہو۔۔ یہ پرائیویٹ ساحل اسی لیے تو بک‬
‫کرویا ہے کہ ہم جو مرضی اور جیسے مرضی کر سکیں۔۔ پھر میرے لوڑے پر ہاتھ رکھ‬
‫کر شہوت سے بھرپور لہجے میں بولی میں تو اس مزے دار لوڑے کو سب کے سامنے‬
‫‪68‬‬

‫چوسنے والی ہوں۔۔ تم بھی کسی گورے کو دیکھ لو جس سے تم نے سیکس کرنا ہے۔۔ پھر‬
‫آنکھ مار کر بولی۔۔ ویسے جیمز کی تم پر نظر ہے۔۔۔ نرمین کے تو رنگ ہی اڑ گئے اور‬
‫وہ میرے پیچھے پڑ گئ کہ واپس چلو۔۔ ٹینا کو پتا لگا تو وہ بولی کیا بچوں والی بات کر‬
‫رہی ہو۔۔ اس میں پریشانی کیا ہے ۔۔۔ تم پارٹنر نہیں بدلنا چاہتی تو کوئی زبردستی تو نہیں‬
‫ہے۔۔ یہ تو ہر کسی کی مرضی کی بات ہے۔۔۔ ابھی چلو ادھر سب کے پاس۔۔ ٹینا کی بات‬
‫سن کر نرمین کو کچھ تسلی ہوئی۔۔ اور ہم واپس گدے کی طرف چل پڑے۔۔ ادھر پہنچے‬
‫تو جیسا ٹینا نے بتایا تھا وہی حاالت تھے۔۔ تقریبا سب گوریوں نے برا اتار دئے ہوے‬
‫تھے۔۔ کچھ نے تو پینٹی بھی اتاری ہوئی تھی۔۔ اور مکمل ننگی لیٹی دھوپ سیک رہی‬
‫تھیں۔۔ گورے گوریاں سب مکس لیٹے تھے۔۔ کسی کا سر کسی کی ٹانگ پر۔۔ کسی کی‬
‫ٹانگ کسی اور کے پیٹ پر تھے۔۔ لیکن کسی کو کوئی پروا نہیں تھی۔۔ سب دھوپ سیک‬
‫رہے تھے۔۔ میں نے نرمین کو دیکھا ۔۔ اس نے بھی اپنا فراق اتارا اور ہم بھی سب کے‬
‫ساتھ لیٹ گئے۔۔ دھوپ میں اتنا مزا آیا کہ تھوڑی دیر میں میری آنکھ لگ گئ۔۔ کچھ دیر‬
‫میں مجھے اپنے لوڑے پر کسی کی گریپ محسوس ہوئی۔۔ میں نے آنکھیں کھولیں تو‬
‫دیکھا ٹینا میرے قریب مکمل ننگی لیٹی تھی۔۔ اور جیمز اس کی پھدی چاٹ رہا تھا۔۔ اور‬
‫ٹینا نے میری نیکر میں ہاتھ ڈال کر میرا لوڑا پکڑا ہوا تھا۔۔ جیمز کا لوڑا کوئی اور لڑکی‬
‫چوس رہی تھی۔۔ میں نے تھوڑا اٹھ کر دیکھا تو ہر طرف یہی سین تھا۔۔ کوئی پھدی چاٹ‬
‫رہا تھا۔۔ تو لڑکی کسی دوسرے کا لوڑا چوس رہی تھی۔۔ لڑکی کسی کا لوڑا چوس رہی‬
‫تھی اور کوئی دوسرا لڑکا اس کو چود رہا تھا۔۔ گروپ سیکس عروج پر تھا۔۔ یہ سب دیکھ‬
‫کر میرا لوڑا فل جوبن پر کھڑا ہو گیا۔۔ میرے لوڑے کو اکڑتا دیکھ کر ٹینا نے میری‬
‫طرف دیکھا۔۔ اور بولی۔۔ اٹھ گئے۔۔ اپنی گرل فرینڈ کو بھی اٹھا دو۔۔ یا تم لوگ بس سونے‬
‫آۓ ہو۔۔۔ اور تب مجھے نرمین یاد آئ جو میرے پہلو میں سو رہی تھی۔۔ اور بہت ہی‬
‫سیکسی لگ رہی تھی۔۔ میں نے نرمین کی پینٹی کے اوپر سے اس کی پھدی پر دانتوں‬
‫سے کاٹا اور ہاتھ سے دبایا۔۔ اس دوران ٹینا میری نیکر کو ٹانگ سے اوپر کر کے نیکر‬
‫کے پہنچے سے میرے لوڑے کو نکال چکی تھی اور ٹوپی کو چوس رہی تھی۔۔ جبکہ‬
‫جیمز ٹینا کی پھدی چاٹ رہا تھا۔۔ میں نے نرمین کی پینٹی تھوڑی سائیڈ پر کی اور اسکی‬
‫پھدی اور ٹانگ کے درمیان اپنی زبان پھیری۔۔ اور ہاتھ اس کے ممے پر رکھ کر اسے‬
‫دبانا شروع کیا۔۔ نرمین کی آنکھ کھل گئ۔۔ اور وہ ڈر گئ۔۔ اس نے ارد گرد سب کو سیکس‬
‫کرتے دیکھا۔۔ پھر مجھے دیکھا۔۔ اور نارمل ہو گئ۔۔۔ ٹینا نے میری نیکر اتار دی اور میں‬
‫بلکل ننگا ہو گیا۔۔ ٹینا نے میرے ٹٹوں کو چاٹنا شروع کیا۔۔ ٹٹوں سے وہ نیچے آئ۔۔ ٹٹوں‬
‫‪69‬‬

‫اور میری گانڈ کے درمیان والی جگہ کو چاٹا۔۔ اور پھر میری گانڈ کے سوراخ پر زبان‬
‫پھیرنے لگی۔۔ پہلی دفعہ کسی نے گانڈ چاٹی تھی۔۔ افف میرے منہ سے تو سسکی نکل‬
‫گئ۔۔ ساتھ ساتھ وہ میری مٹھ مار رہی تھی۔۔ ادھر میں نے نرمین کی پینٹی اتار دی ۔۔ اس‬
‫نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔۔ میں نے اپنی زبان اس کی پھدی میں گھسا دی۔۔ اور اسے‬
‫چاٹنے لگا۔۔ نرمین کی پھدی بہت پانی چھوڑ رہی تھی۔۔ اور جسم اس کا تڑپ رہا تھا۔۔ اور‬
‫وہ مزے میں ڈوبی آوازیں نکال رہی تھی۔۔ اس کا مطلب وہ بھی خوب مزے لے رہی‬
‫تھی۔۔ پھدی چاٹتے چاٹتے میں نے نرمین کی طرف دیکھا ۔۔۔ تو وہ کسی گوری کے منہ‬
‫میں اپنا منہ گھسا چکی تھی۔۔۔ اور گوری نرمین کے ممے دبا رہی تھی۔۔ اور اس گوری‬
‫کو ایک اور گورا چود رہا تھا۔۔اس طرح بلکل کھلے ساحل پر۔۔ سیکس کرتے ہوے جب‬
‫جسم پر سمندر کی لہریں لگتیں۔۔ تو مزا دوباال ہو جاتا۔۔ نرمین کی پھدی چاٹتے چاٹتے میں‬
‫نے اپنی انگلی اس کی پھدی میں گھسا دی ۔۔ اور اس کو انگلی سے چودنا شروع کر دیا۔۔‬
‫اتنے شہوت انگیز ماحول کا اثر تھا۔۔ نرمین ڈسچارج ہونا شروع ہو گئ۔۔ ادھر ٹینا میرے‬
‫لوڑے پر چڑھی اچھل رہی تھی۔۔ اور ساتھ کسی گورے کا لوڑا چوس رہی تھی۔۔۔ میں نے‬
‫اسے اپنے لوڑے سے اتارا اور اس کو نرمین کے اوپر بٹھا دیا۔۔۔ اب نرمین اور ٹینا کی‬
‫پھدیاں ساتھ ساتھ جڑی ہوئی تھی۔۔ میں نے اپنا لوڑا دونوں کے درمیان گھسا دیا۔۔ میرا لن‬
‫دونوں کی پھدیوں کے ہونٹوں میں اندر باہر ہو رہا تھا۔۔ اور ہم تینوں ہواوں میں اڑ رہے‬
‫تھے۔۔ اس وقت جیمز اپنا لوڑا لیے کر نرمین پاس آیا۔۔ اور لوڑا اس کے منہ کے آگے‬
‫لہرایا۔۔ وہ نرمین سے چوپا لگوانا چاہ رہا تھا۔۔ نرمین نے اپنا منہ دوسری طرف کر لیا۔۔‬
‫ٹینا بولی۔۔ جیمز وہ نہیں کرنا چاہتی۔۔ جیمز بوال اوکے اور دوسری گوری کے پاس چال‬
‫گیا۔۔ ٹینا اٹھی اور نرمین کو بولی۔۔۔ کیا میں تمھاری پھدی چاٹ لوں؟ نرمین نے مجھے‬
‫دیکھا۔۔ میں نے کہا۔۔ تمھاری مرضی ہے۔۔ اس نے ٹینا کو دیکھا اور بولی یہ میرا نیو‬
‫تجربہ ہے۔۔۔ کیا جا سکتا ہے۔۔ اور ٹینا اس کی پھدی پر جھک گئ۔۔ اور نرمین نے میرے‬
‫لوڑے کو منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔۔ میں نے نرمین کے ممے دبانا شروع کر‬
‫دئیے۔۔ اسی طرح ہم مختلف پوزیشنز میں سیکس کرتے رہے۔۔ اور فارغ ہوتے رہے۔۔‬
‫ماحول میں اتنی زیادہ شہوت بھر چکی تھی۔۔ کہ جو بھی ڈسچارج ہوتا۔۔ وہ بھی دوبارہ‬
‫چارج ہو کر شروع ہو جاتا۔۔ ہم شام تک اسی ساحل پر رہے۔۔ جب سب تھک کر چور ہو‬
‫گئے تو واپس نکل پڑے۔۔ جب ہم واپس ہوٹل پہنچے اور وین سے اترے تو ٹینا اور جیمز‬
‫ہمیں بائے کہنے نیچے اتر آۓ۔۔ میں اور ٹینا گلے ملے میں نے کہا۔۔ یار یہ مزا ہم ساری‬
‫زندگی نہیں بھول سکئیں گے۔۔ تمہارا بہت شکریہ۔۔ ٹینا بولی تم لوگ آسٹریلیا آ جاو۔۔ روز‬
‫‪70‬‬

‫یہ مزہ کرئیں گے۔۔ اور مجھے بھی تمھارا مزیدار لوڑا چوسنے کا موقع مل جائے گا۔۔‬
‫میں ہنس کر کہا۔۔ پھر تو ہمیں آنا ہی پڑےگا۔۔ جیمز نرمین کو بوال سیکسی لڑکی تم نے‬
‫مجھے لفٹ ہی نہیں کروائ۔۔ اب کم از کم گلے لگ کر بائے تو کہ دو۔۔ نرمین نے مسکرا‬
‫کر کہا۔۔ ہاں یہ میں کر سکتی ہوں اور اس کے گلے لگ گئ۔۔ جیمز ہنس کر بوال واو۔۔‬
‫میں اسی میں خوش ہوں۔۔ کل ہم واپس جا رہے ہیں۔۔ نہ جا رہے ہوتے تو شاید میری‬
‫قسمت کھل ہی جاتی۔۔ نرمین شرارت سے بولی۔۔ ہاں ویسے ہو بھی سکتا ہے۔۔ جیمز نے‬
‫ٹینا کو دیکھا اور بوال میری سیٹ آگے کرواو۔۔ میں واپس نہیں جا رہا۔۔ نرمین جلدی سے‬
‫بولی۔۔ نہیں بابا میں مزاق کر رہی تھی۔۔ تم کل ٹائم پر ائیرپورٹ پہنچ جانا۔۔ یہ سن کر سب‬
‫قہقہ لگا کر ہنس پڑے۔۔ سب نے ایک دوسرے کو بائے کہا اور ہم اندر اپنے کمرے میں آ‬
‫گئے۔۔ کمرے میں آ کر نرمین بولی۔۔ یار بہت بھوک لگ رہی ہے۔۔ کچھ کمرے میں ہی‬
‫مگوا لو۔۔ اب باہر جانے کی ہمت تو نہیں ہے۔۔ میں نے کہا ہاں یہ تو ہے۔۔ اور فون پر روم‬
‫سروس سے کھانا مگوا لیا۔۔ پورے جسم پر ریت محسوس ہو رہی تھی۔۔ میں نے کھانا‬
‫مگوایا اور خود واش روم میں شاور لینے گھس گیا۔۔نرمین نے بھی چبتی ریت سے تنگ آ‬
‫کر۔۔ فراق اتارا اور پھر بکنی اتاری اور ننگی صوفے پر بیٹھ کر موبائیل پر مصروف ہو‬
‫گئ۔۔وہ واش روم فری ہونے کا انتظار کر رہی تھی۔۔ میں نے کہا بھی کہ ساتھ نہا لو۔۔ وہ‬
‫بولی ۔۔ نہیں جی تمہارا کیا پتہ پھر پکڑ کر شروع ہو جاو۔۔ اور اس وقت میرا بلکل موڈ‬
‫نہیں ہے۔۔ میں نے کہا موڈ بنتے کونسا ٹائم لگتا ہے۔۔ آگے سے نرمین نے منہ چڑا دیا۔۔‬
‫شاور لیکر میں فریش ہوگیا۔۔ باتھ روب لپیٹا اور کمرے میں آ گیا۔۔ میرے آتے ہی نرمین‬
‫واش روم میں گھس گئ اور میں اسے شاور لیتے دیکھنے لگا۔۔ اس کے سیکسی جسم پر‬
‫پانی پڑتا دیکھ میرا لوڑا پھر کھڑا ہو گیا۔۔ میں نے باتھ روب سامنے سے کھوال اور لوڑا‬
‫ہاتھ میں پکڑ کر نرمین کو آواز دی اور کہا۔۔۔ یہ دیکھو تمہیں نہاتا دیکھ اس کا موڈ تو بن‬
‫بھی گیا ہے۔۔ نرمین بولی۔۔ اسی لیے میں ساتھ نہیں نہا رہی تھی۔۔ یہ تو ہر وقت ہی تیار‬
‫رہتا ہے۔۔ اسی وقت دروزے پر دستک ہوئی۔۔ میں تمبو بنے باتھ روب کے ساتھ دروازے‬
‫کی طرف گیا تو نرمین ہنسنا شروع ہو گئ۔۔ دروازہ کھوال تو ویٹرس کھانا لے کر کھڑی‬
‫تھی۔۔ میں سائیڈ پر ہوا تو وہ اندر آ گئ۔۔ کھانا رکھ کر مڑی۔۔ واپس جاتے اس نے نرمین‬
‫کو شاور لیتے دیکھا۔۔ پھر میری طرف دیکھا اور اس کی نظر سیدھی تمبو پر گئ۔۔ وہ‬
‫مسکرا کر باہر نکل گئ۔۔ نرمین بولی۔۔ تمہیں تو بلکل بھی شرم نہیں آتی۔۔ اپنے ساتھ‬
‫مجھے بھی بے شرم بنا دیا ہے۔۔ میں نے کہا باتیں نہ کرو اور جلدی باہر آو کھانا ٹھنڈا ہو‬
‫رہا ہے۔۔ نرمین نے بھی باتھ روب پہنا اور باہر آ گئ۔۔ ہم نے کھانا کھایا اور باتیں کرنے‬
‫‪71‬‬

‫لگے۔۔ میں نے اس سے آج کے ٹرپ کا پوچھا کہ کیسا لگا؟ نرمین نے گہری سانس لی‬
‫اور بولی۔۔ بہت ہی انوکھا تجربہ تھا۔۔ مجھے تو ابھی تک خواب لگ رہا ہے۔۔ میں نے‬
‫کہا۔۔ ہاں ایسا ہی ہے۔۔ لیکن مجھے تو بہت مزا آیا۔۔ نرمین نے کہا۔۔ مزا تو مجھے بھی آیا‬
‫ہے۔۔ اتنے لوگوں کے درمیان۔۔ ان کے ساتھ سیکس کرنا۔۔ مزا تو تھا۔۔ میں نے کہا تم نے‬
‫کب کسی اور سے سیکس کیا ہے۔۔ نرمین بولی کسی لڑکے سے نہیں لیکن ٹینا اور‬
‫دوسری گوری کے ساتھ تو کیا ہی تھا نا۔۔ میں نے پوچھا ویسے جیمز یا کسی اور گورے‬
‫کا لن لینے کا دل نہیں کیا تمہارا؟ نرمین نے میرے بازو پر تھپڑ مارا اور بولی۔۔ کیسے‬
‫کر لیتے ہو اسی باتیں۔۔ میرے شوہر ہو۔۔ لوگ تو ایسا سوچتے بھی نہیں اور تم کرنے سے‬
‫بھی باز نہیں آتے۔۔ میں نے کہا لوگ منافق ہوتے ہیں۔۔ جھوٹے غیرت مند بنتے ہیں۔۔ دل‬
‫سب کا کرتا ہے مانتا کوئی نہیں۔۔ میرا مسلہ ہے کہ میں کہہ دیتا ہوں۔۔ نرمین بولی ہممم‬
‫شاید ایسا ہی ہو۔۔ میں نے دوبارہ پوچھا۔۔ بتاو ناں دل نہیں کیا کسی اور کا لینے کو؟ نرمین‬
‫بولی ہاں دل تو کر رہا تھا۔۔ لیکن مجھے ڈر تھا گورے لوگ ہیں کوئی بیماری ہی نہ لگ‬
‫جائے۔۔ اس لیے کنٹرول کر لیا۔۔ میں نے جلدی سے کہا۔۔ یعنی کوئی اپنا جان پہچان کا‬
‫دیسی کپل ہو تو تمہیں اعتراض نہیں ہوگا۔۔ نرمین ہنس کر بولی۔۔ ساتھ ہی اپنا دماغ چالنا‬
‫شروع ہو جاتے ہو۔۔ میں نے کب کہا اپنے کسی سے اعتراض نہیں ہوگا۔۔ میں نے تو بس‬
‫آج کا کہا ہے۔۔ ماحول ایسا تھا کہ دل کر گیا۔۔ ورنہ میں اس طرح کرنے کا سوچوں بھی‬
‫نہ۔۔ میں نے کہا یہ بھی صحیح ہے۔۔ تھوڑی دیر ادھر ادھر کی باتیں کر کے میں نے کہا۔۔‬
‫مجھے تو بہت نیند آ رہی ہے میں سونے لگا ہوں۔۔ نرمین بولی اوکے۔۔ تم سو جاو ۔۔ میں‬
‫کچھ دیر پاکستان بات کر لوں پھر سوتی ہوں۔۔ میں نے اوکے کہا۔۔ اپنا باتھ روب اتارا اور‬
‫ننگا ہی بستر میں گھس گیا۔۔ نرمین بولی آج ایسے سونا ہے؟ میں نے کہا ہاں۔۔ تم بھی‬
‫ٹرائے کرنا مزا آتا ہے۔۔ آزادی محسوس ہوتی ہے۔۔ نرمین نے مسکرا کر سر ہال دیا۔۔اور‬
‫بولی تم اور تمہارے تجربے۔۔ میں نے آنکھ ماری اور لیٹ گیا۔۔ تھکاوٹ بہت تھی اس لیے‬
‫پتہ بھی نہ چال اور میں سو گیا۔۔ نیند میں ایک دفعہ آنکھ کھلی۔۔ دیکھا نرمین ابھی تک‬
‫صوفے پر بیٹھی تھی۔۔ اور فون پر بات کر رہی تھی۔۔ نیند میں بس مجھے اتنی بات سمجھ‬
‫آئ وہ کسی سے کہہ رہی تھی۔۔ تم اور تمہارے جیجو۔۔ بلکل ایک سے ہو۔۔ تم دونوں کی‬
‫شادی ہونی چاہیے تھی۔۔اب تم نے جو فرمائیش ڈال دی ہے۔۔ مجھے تو شیراز کو کہتے‬
‫بھی شرم آئے گی۔۔ اتنی بات سن کر میں دوبارہ گھری نیند میں چال گیا۔۔ پتہ نہیں میں کتنی‬
‫دیر سوتا رہا۔۔ آنکھ کھلی تو کمرے میں کھڑکی کے پردے کی سائیڈ سے دن کی روشنی آ‬
‫رہی تھی۔۔ میں نے ساتھ لیٹی نرمین کو دیکھا ۔۔ وہ ابھی بھی سو رہی تھی۔۔ اس کا منہ‬
‫‪72‬‬

‫دوسری طرف تھا۔۔ تقریبا الٹی لیٹی تھی۔۔ ایک ٹانگ سیدھی تھی جبکہ دوسری اس نے‬
‫فولڈ کر کے اپنے پیٹ سے لگائ ہوئی تھی۔۔ اس کی کمر لحاف سے باہر تھی اور ننگی‬
‫تھی۔۔ میں نے لحاف اٹھا کر دیکھا تو نرمین مکمل ننگی سوئ ہوئی تھی۔۔ ٹانگ فولڈ ہونے‬
‫کی وجہ سے اس کی گانڈ کا سوراخ اور پھدی کے ہونٹ نظر آ رہے تھے۔۔میں نے کچھ‬
‫دیر یہ نظارہ دیکھا اور پھر رینگ کر اس کی گانڈ کے قریب ہو گیا۔۔ اس کے چوتڑ پر‬
‫کس کیا۔۔ اپنی زبان کی نوک اس کی گانڈ کے سوراخ پر گھومائ۔۔ پھر اس کو چاٹتا ہوا‬
‫اس کی پھدی تک گیا۔۔ اور پھر چاٹتا ہوا واپس گانڈ تک آیا۔۔ اس کے نرم سے چوتڑ کو‬
‫اپنے ہاتھ سے کھوال اور اس کی گانڈ چاٹنے لگ گیا۔۔ میرا سر نرمین کی ٹانگوں میں تھا۔۔‬
‫پاوں نرمین کے سر کی طرف۔۔ میرا الف کھڑا لوڑا نرمین کی گردن کی بیک کا مساج کر‬
‫رہا تھا۔۔ میں مزے سے نرمین کی گانڈ چاٹ رہا تھا اور ساتھ اس کی پھدی کے ہونٹوں‬
‫میں انگلی گھسا رہا تھا۔۔ نرمین کی بھی آنکھ کھل گئ۔۔ اسی طرح لیٹے لیٹے وہ سسک‬
‫رہی تھی۔۔ اس نے اپنی گردن پر میرا لوڑا محسوس کیا اور سیدھی لیٹ گئ۔۔ اس سے‬
‫میرا لوڑا اس کی تھوڑی پر جا لگا۔۔ نرمین نے ایک ادا سے میرے لوڑے کو پکڑا اور‬
‫منہ میں لے لیا۔۔ میرے منہ سے سسکاری نکل گئ۔۔ میں نے نرمین کی ٹانگیں کھولیں اور‬
‫اس کی پھدی کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔ نرمین جتنی شدت سے میرا لوڑا چوستی میں اتنے‬
‫جوش سے اس کی پھدی چاٹتا۔۔ پھدی کے ساتھ میں انگوٹھے سے اس کی گانڈ کے‬
‫سوراخ کا مساج بھی کرتا جاتا۔۔ اس کی پھدی کو زبان سے چودتا جاتا۔۔ جبکہ نرمینن‬
‫کبھی میری ٹوپی کو دانتوں سے ہلکا ہلکا کاٹتی کبھی چوسنا شروع کر دیتی۔۔ کبھی‬
‫صرف ٹوپی کو چوستی تو کبھی پورا منہ میں لے لیتی۔۔ پھر میرے ٹٹوں کو چوستی اور‬
‫لن کی مٹھ مارتی۔۔ کمرے میں ہماری سسکیوں اور چاٹنے کی آوازیں الگ ہی ماحول بنا‬
‫رہی تھیں۔۔کچھ دیر ہم ایسی طرح ایک دوسرے کو چاٹتے رہے یہاں تک کہ نرمین کی‬
‫پھدی نے پانی چھوڑ دیا اور وہ ڈسچارج ہو گئ۔۔ میں اٹھا اور اس کی ٹانگوں کے درمیان‬
‫آ گیا۔۔ اس کی ٹانگیں اٹھائیں۔۔اپنا لوڑا پکڑا اور ٹوپی اس کی گیلی چوت کے ہونٹوں میں‬
‫پھیرنے لگا۔۔ میں اندر نہیں گھسا رہا تھا بس اس کی چوت کے لبوں پر رگڑ رہا تھا۔۔‬
‫نرمین شہوت سے پاگل ہو رہی تھی۔۔ رگڑتے رگڑتے میں پھدی کے سوراخ پر آیا اور‬
‫اچانک گھسا لگا دیا۔۔ اور ایک ہی گھسے میں سارا لن اس کی پھدی میں اتار دیا۔۔ نرمین‬
‫نے افف کیا۔۔ اس کے چہرے پر تکلیف کے اثرات ابھرے اور اگلے ہی لمحے وہ ایک‬
‫لذت بھری مسکراہٹ میں بدل گئے۔۔ایسے جیسے پا لینے کا سکون ہوتا ہے۔۔ میں نے‬
‫گھسے مسلسل لگانے شروع کر دئیے۔۔ ساتھ ساتھ میں اس کے ممے دباتا جاتا۔۔ تھوڑی‬
‫‪73‬‬

‫دیر بعد نرمین بولی۔۔ ٹانگیں نیچے کر دو میں تھک گئ ہوں۔۔ میں نے اس کی ٹانگوں کو‬
‫چھوڑا اور بیڈ سے نیچے اترا۔۔ اور کھڑکی کے پاس جا کر پردے پیچھے ہٹا دئیے۔۔‬
‫کمرے میں روشنی بھر گئ۔۔ اور پول کی رونق بھی نظر آنا شروع ہو گئی۔۔ میں بیڈ کے‬
‫قریب آیا اور نرمین کی طرف ہاتھ بڑھایا۔۔ اس نے میرا ہاتھ پکڑ لیا تو میں اس کو لیکر‬
‫پول والی کھڑکی کے پاس آ گیا۔۔ اپنی ایک ٹانگ ٹیبل پر رکھی اور نرمین کو زمین پر‬
‫بٹھا کر ۔۔۔ اپنا لوڑا جو کہ اسکی پھدی کے پانی میں بھیگا ہوا تھا ۔۔ اس کے منہ میں گھسا‬
‫دیا۔۔ جب اس نے اپنی پھدی کا پانی میرے لوڑے سے چاٹ لیا ۔۔ تو میں نے جھک کر اپنا‬
‫منہ اس کے منہ سے جوڑ دیا اور اس کے منہ سے اس کی پھدی واال مزیدار پانی چاٹ‬
‫کر صاف کر دیا۔۔ اور دوبارہ اپنا لوڑا اس کے منہ میں گھسا دیا۔۔ تھوڑی دیر نرمین کے‬
‫منہ کو چود کر۔۔ میں صوفے پر بیٹھ گیا۔۔ اور نرمین کو اپنے لوڑے پر بیٹھنے کا کہا۔۔ وہ‬
‫مزے سے لوڑے پر چڑھ گئ اور اس کو اندر لیکر بیٹھ گئ۔۔ اور پھر اوپر نیچے ہونے‬
‫لگی۔۔ کمرے میں دھپ دھپ کی آوازیں گونج رہی تھیں۔۔۔ اندر یہ شہوت بھرا ماحول۔۔۔‬
‫سسکیوں کی آوازیں۔۔۔ اور بھرپور چدائی۔۔ کھڑکی کے پار لوگوں کی موجودگی۔۔۔ نرمین‬
‫کا جسم اکڑنا شروع ہوا اور مجھے اپنے لوڑے پر اسکی پھدی کی گرفت بڑھتی محسوس‬
‫ہوئی۔۔ میں جو پہلے ہی چھوٹنے کے قریب تھا۔۔یہ محسوس کر کے اس کے ساتھ ہی‬
‫ڈسچارج ہونا شروع ہو گیا۔۔ ڈسچارج ہو کر ہم کچھ دیر اسی طرح صوفے پر بیٹھے‬
‫رہے۔۔ پھر نرمین اٹھی اور واش روم میں گھس گئ۔۔ میں نے گھومنے کے لیے نیٹ پر‬
‫جگہیں دیکھنی شروع کر دئیں۔۔ نرمین شاور لیکر نیکلی تو میں شاور لینے چال گیا۔۔‬
‫اس دوران نرمین تیار ہوتی رہی۔۔ میں شاور لے کر نکال تو نرمین نے جینز کی شارٹ‬
‫سی نیکر اور ساتھ فل فٹنگ والی ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی۔۔ اب وہ پرانی نرمین نہیں تھی‬
‫جو ہر وقت شرماتی رہتی تھی۔۔ یہ والی نرمین اب لوگوں کے درمیان بکنی میں پھر لیتی‬
‫تھی۔۔ گروپ میں سیکس کر لیتی تھی۔۔ کمرے میں ننگی پھرتی تھی۔۔ اور سیکس کو‬
‫انجوائے کرتی تھی۔۔ میں اب والی نرمین سے بہت خوش تھا۔۔ ہم تیار ہو کر نیچے گئے‬
‫ناشتا کیا اور ہوٹل سے باہر نکل گئے۔۔ آج ہمارا پروگرام سمندر پر واٹر سپورٹس کا تھا۔۔‬
‫ساحل پر پہنچ کر ہم نے مختلف سپورٹس کا پیکج لیا۔۔ اس میں سپیڈ بوٹ‪ ،‬بنانا بوٹ‪ ،‬واٹر‬
‫سکوٹر کے ساتھ سکوبا ڈائیو اور پیرا ٹروپنگ وغیرہ شامل تھے۔۔ سارا دن اسی طرح‬
‫گزر گیا۔۔ آج تو ہمارے جسم تھکاوٹ سے دکھ رہے تھے۔۔ نرمین بولی۔۔ آج تو کمرے میں‬
‫جا کر میجھے دبانا ہے۔۔ میں نے کہا بندہ حاظر۔۔ تم دبانے کا کہہ رہی ہو میں پورا مساج‬
‫‪74‬‬

‫کر دونگا۔۔ نرمین بولی۔۔ زیادہ خوش نہ ہو۔۔ آج کچھ نہیں کرنا۔۔ میں نے ہنس کر کہا میں‬
‫نے کب کہا کچھ کرنا ہے۔۔ میں نے تو مساج کی بات کی ہے۔۔ اگلے پروگرام تو تم خود‬
‫بنا رہی ہو۔۔ ہم آپس میں باتیں کر رہے تھے۔۔ ٹیکسی والے تھائ بندے نے مساج کا لفظ‬
‫سنا تو وہ پوچھنے لگا۔۔ مساج؟ گڈ مساج۔۔؟ تب مجھے یاد آیا کہ تھائی لینڈ تو مساج کے‬
‫لیے مشہور ہی بہت ہے۔۔ اور ہر بندے نے کہا تھا مساج ضرور کروا کر آنا۔۔ مساج کرنے‬
‫والی لڑکیاں سیکس بہت زبردست کرتی ہیں۔۔ میں کیوں کہ پہلے دن سے زبردست‬
‫ایڈوینچر والے سیکس کر رہا تھا ۔۔۔ اس لیے مجھے مساج کا یاد ہی نہیں رہا تھا۔۔ اب‬
‫ٹیکسی والے کی مہربانی سے مجھے یاد آگیا۔۔ میں نے نرمین سے پوچھا کروانا ہے۔۔ اس‬
‫نے کہا چلو دیکھ لیتے ہیں۔۔ میں نے ٹیکسی والے کو اوکے کر دیا۔۔ وہ ہمیں ایک بہت‬
‫صاف ستھرے مساج سینٹر لیے گیا۔۔ اندر گئے تو بہت مسحور کن خوشبوئیں پھیلی ہوئی‬
‫تھی۔۔ کاونٹر پر بہت سیکسی لڑکیاں کھڑی تھیں۔۔ ہم پاس پہنچے تو بہت اچھے سے ویلکم‬
‫کہا اور پوچھا کپل مساج؟ میں نے کہا ہاں۔۔ اس نے پوچھا آپ دونوں لڑکیوں سے کروانا‬
‫چاہتے ہو یا ایک لڑکا اور ایک لڑکی چاہیے۔۔ میں نے نرمین سے پوچھا۔۔ لڑکے سے‬
‫کروانا ہے؟ اس نے کہا نہیں جی۔۔ تم کروا لو لڑکے سے۔۔ میں نے کاونٹر والی سے کہا‬
‫نہیں دونوں لڑکیاں ہی چاہیے۔۔ اس نے اپنے ساتھ والی لڑکی کو کہا کہ ان کو لڑکیاں‬
‫دیکھا دو۔۔ وہ ہمیں ایک ہال میں لے گئی۔۔ ادھرپچیس تیس لڑکیوں کو تین الگ الگ گرپس‬
‫میں بٹھایا ہوا تھا۔۔ ایک گروپ میں کالے برا اور پینٹی والی لڑکیاں تھی۔۔ دوسرے میں‬
‫سرخ برا اور پینٹی والی لڑکیاں تھی۔۔ تیسرے میں پیلے برا اور پینٹی والی لڑکیاں تھی۔۔‬
‫جو ہمیں ادھر لیے کر گئی تھی۔۔ اس نے ہمیں بتایا کہ ان تینوں کی الگ الگ قیمت ہے۔۔‬
‫آپ کو جو پسند ہیں آپ بتائیں وہ آپکا مساج کرئیں گی۔۔ تینوں گروپس کا فرق صاف نظر آ‬
‫رہا تھا۔۔ کالے برا والی کم عمر اور بہت سمارٹ سی تھیں۔۔ قیمت بھی انکی زیادہ تھی۔۔ ہم‬
‫نے اسی گروپ میں سے دو لڑکیاں پسند کر لئیں۔۔ لڑکیوں کے ممے اور گانڈیں بہت ہی‬
‫زبردست تھیں۔۔ یہ دونوں ازبکستان سے تھیں۔۔ جسم گورے بلکہ گالبی سے تھے۔۔ انگلیش‬
‫پوری پوری جانتی تھیں۔۔ ایک کا نام روزی اور دوسری کا نام بیکی تھا۔۔ کاونٹر پر آئے‬
‫پیمنٹ کرنے تو ادھر کھڑی لڑکی نے ہماری پسند کی ہوئی لڑکیوں کے میڈیکل فٹنس‬
‫سرٹیفیکیٹ دیکھائے۔۔ جس کا مطلب یہ تھا کہ ان لڑکیوں کو کوئی بیماری نہیں ہے اور‬
‫ان سے سیکس میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔۔ پھر بیکی اور روزی ہمیں ایک کمرے میں لے‬
‫گئیں۔۔ کمرہ کافی بڑا تھا۔۔ کمرے میں ایک کنگ سائیز بیڈ تھا۔۔ اور ایک طرف صوفہ پڑا‬
‫تھا۔۔ اس کمرے کے بھی ساتھ والے واش روم کی دیوار شیشے کی تھی۔۔ اندر بہت بڑا‬
‫‪75‬‬

‫باتھ ٹب۔۔ بلکے اسے چھوٹا سوئیمنگ پول کہنا بہتر تھا۔۔ اور چھت پر سارا شیشہ لگا تھا۔۔‬
‫جس میں پورہ کمرا نظر آتا تھا۔۔ بیکی نے مجھے اور نرمین کو تولیے دیے کہ کپڑے‬
‫اتار کر تولے لپیٹ لئیں۔۔ جبکہ روزی واش روم چلی گئی اور ٹب میں پانی بھرنا شروع‬
‫کر دیا۔۔ پانی کھول کر وہ واپس کمرے میں آ گئی۔۔ اتنی دیر میں ۔۔ میں کپڑے اتار کر‬
‫تولیہ لپیٹ چکا تھا۔۔ جبکہ نرمین اتار رہی تھی۔۔ اور بیکی اس کی مدد کپڑے اتارنے میں‬
‫کر رہی تھی۔۔ روزی میرے پاس آئی اور میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے بیڈ پر لے آئی۔۔ مجھے‬
‫بیڈ پر بیٹھا کر وہ میرے پیچھے بیٹھ گئی ۔۔ اور اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے کندھے‬
‫دبانے لگی۔۔ روزی کو دیکھ کر لگتا نہیں تھا کہ اس میں اتنی جان ہو گی جتنی جان سے‬
‫وہ میرے کندھے دبا رہی تھی۔۔ کندھے سے وہ بازوں پر آئی اور بازو دبانے لگی۔۔ بیڈ‬
‫کی دوسری طرف بیکی نرمین کے کندھے اور بازو دبا رہی تھی۔۔ بازو اور کندھے اتنے‬
‫اچھے دبائے کہ ساری تھکن ہی اتر گئی۔۔ بازو دبانے کے ساتھ روزی اور بیکی نے‬
‫میرے اور نرمین کی سٹریچنگ بھی کی۔۔ پھر ان دونوں نے ہم دونوں کو بیڈ پر الٹا لیٹا‬
‫دیا۔۔ روزی میری گانڈ پر اور بیکی نرمین کی گانڈ پر بیٹھ گئی۔۔ ان دونوں نے ہماری کمر‬
‫سے تولیے ہٹا کر گانڈ تک نیچے کر دئیے۔۔ اور کمر کو دبانے لگئیں۔۔ پھر ان دونوں نے‬
‫بہت ہی پیاری خوشبو واال مساج آئیل ہم دونوں کی کمر پر ڈاال اور مساج کرنا شروع کیا۔۔‬
‫وہ بہت مہارت سے مساج کر رہیں تھی۔۔ جسم کے اوپر والے حصے کا آئیل مساج کر‬
‫کے وہ دونوں ہماری ٹانگوں کو دبانے لگئیں۔۔ اور پھر آئیل مساج کرنے لگیں۔۔ پاوں کی‬
‫انگلیوں سے لیکر گانڈ تک ان دونوں نے ہم دونوں کو خوب دبایا اور تیل لگا کر مساج‬
‫کیا۔۔ پھر انہوں نے ہم دونوں کے تولیے ہماری گانڈ سے بھی ہٹا دئیے۔۔ اور روزی میرے‬
‫اور بیکی نرمین کے چوتڑ دبانے لگی۔۔ تیل لگا کر ہماری گانڈوں کو خوب مسال۔۔ روزی‬
‫نے میری گانڈ کے سوراخ کو بھی تیل لگا کر اپنی انگلیوں سے مسال۔۔ اور میرا رواں‬
‫رواں مزے میں ڈوب گیا۔۔ میرا لوڑا الف ہو گیا۔۔ اس مساج سے میرا سارا جسم بلکل ہلکا‬
‫پھلکا محسوس ہو رہا تھا۔۔ بیک کا مساج ختم کر کے انھوں نے ہمیں سیدھا لیٹنے کو کہا۔۔‬
‫اور دوبارہ تولیے سے ہمارے جسم ڈھانپ دئیے۔۔ میرا تولیہ تو لوڑے والی جگہہ سے‬
‫تمبو بنا رہا تھا۔۔ نرمین نے تمبو بنا دیکھا تو ہنس پڑی۔۔ اس دوران باتھ ٹب میں پانی بھر‬
‫چکا تھا۔۔ بیکی واش روم میں گئی اور پانی بند کر آئی۔۔ سیدھا لیٹے تو روزی میرے پیٹ‬
‫پر بیٹھ گئی اور بیکی نرمین کے پیٹ پر بیٹھ گئی۔۔۔ تولیے کو پیٹ سے نیچے کر دیا۔۔‬
‫نرمین کے ممے ننگے ہو گئے۔۔‬
‫‪76‬‬

‫‪‬‬ ‫دونوں نے ہماری گردن اور سینے پر تیل ڈاال اور مساج کرنا شروع ہو گئیں۔۔ بیکی‬
‫نرمین کے مموں کو تیل سے تر کر کے خوب دبا رہی تھی۔۔ اس کے نیپلز کو دبا‬
‫رہی تھی۔۔ جس سے نرمین سسک پڑی۔۔ نرمین کے ممے دبتے اور سسکی سن کر‬
‫میرا لوڑا پھٹنے واال ہو گیا۔۔ روزی نے تولیے کے اوپر سے میرے لوڑے کو پکڑ‬
‫کر میرے پیٹ کے ساتھ لگایا اور اس کے اوپر بیٹھ گئی۔۔ اور میرے سینے پر تیل‬
‫ملنے لگی۔۔ وہ پیٹ سے گردن تک آتی تو لوڑے سے وزن اٹھاتی اور جب گردن‬
‫سے واپس پیٹ پر آتی تو لوڑے پر وزن بڑھا دیتی۔۔ جس سے میرا لوڑا اس کی‬
‫گانڈ میں دب جاتا۔۔ ادھر بیکی بہت مہارت سے نرمین کے بڑے بڑے ممے مسل‬
‫رہی تھی۔۔ اور نرمین آنکھیں بند کئے سسکیاں لیتی رہی۔۔ روزی میرے کوہلوں پر‬
‫بیٹھ گئی اور میرے لوڑے سے تولیہ ہٹا دیا۔۔ وہ مجھے تڑپا رہی تھی۔۔ میرے لوڑے‬
‫کے ارد گرد ہاتھ پھیر رہی تھی۔۔ لوڑے کو ٹچ بھی نہیں کر رہی تھی۔۔ اور میرے‬
‫چہرے پر بےچینی دیکھ کر ہنس رہی تھی۔۔ میری ٹانگوں ہر بیٹھ کر میرے کوہلوں‬
‫اور لوڑے کے قریب والی جگہ پر تیل کی مالیش کر رہی تھی۔۔ دوسری طرف‬
‫بیکی اسی طرح نرمین کو تڑپا رہی تھی۔۔ وہ اس کی چوت کو ٹچ کئے بغیر اس کے‬
‫ارد گرد والے حصے کی مالیش کر رہی تھی۔۔ روزی میرے پیروں کے پاس بیٹھی‬
‫تھی ۔۔ اب ادھر بیٹھ کر جب وہ میرے کوہلوں پر مالیش کرتی تو تقریبا لیٹ ہی‬
‫جاتی۔۔ اور اپنا منہ میرے لوڑے کے بلکل قریب التی۔۔ جان بوجھ کر گہرا سانس‬
‫چھوڑتی جو میرے لوڑے پر پڑتا اور میرا لوڑا جھٹکے لینے لگتا۔۔ ایسا کرتے‬
‫کرتے ایک دم روزی نے بغیر ہاتھ لگائے۔۔ میرے لوڑے کو منہ میں لے لیا۔۔ اور‬
‫میں جو تڑپ رہا تھا ایک دم سکون میں ڈوب گیا اور گہرا سانس چھوڑا۔۔ تو روزی‬
‫زور سے ہنسنے لگی۔۔ آخر اس نے میرے لوڑے کو پکڑ لیا اور ٹوپی پر تھوک‬
‫پھینک کر اپنے ہاتھوں سے سارے لوڑے پر پھیال دیا۔۔ اب وہ زور زور سے میرا‬
‫لوڑا چوس رہی تھی اور ساتھ ساتھ اپنا ہاتھ لوڑے پر گھماتی تھی۔۔ دوسری طرف‬
‫بیکی نے بھی نرمین کی پھدی میں اپنی زبان گھسائی ہوئی تھی۔۔ وہ اس کو چاٹ‬
‫رہی تھی۔۔ اس کے پھدی کے ہونٹوں کو اپنی منہ کے ہونٹوں میں لیے کر دباتی تھی‬
‫اور چوستی تھی۔۔ نرمین مزے سے آوازیں نکال رہی تھی۔۔ میں نے ہاتھ بڑھا کر‬
‫نرمین کے ممے کو دبانا شروع کیا۔۔ نرمین نے میری طرف دیکھا اور مسکرائی۔۔‬
‫میں نرمین کے قریب ہوا اور اپنے ہونٹ نرمین کے ہونٹوں میں گھسا دئیے۔۔ بیکی‬
‫نرمین کی پھدی چاٹ رہی تھی۔۔ روزی میرا لوڑا چوس رہی تھی۔۔ میں اور نرمین‬
‫‪77‬‬

‫اپنی اپنی زبانوں سے ایک دوسرے کے منہ چود رہے تھے۔۔ بیکی کی مہارت کے‬
‫سامنے نرمین ہار گئی اور اس کا جسم جھٹکے کھانے لگا اور وہ ڈسچارج ہو گئی۔۔‬
‫نرمین کو ڈسچارج کروا کر بیکی بھی میری طرف آ گئی۔۔ روزی لوڑا چوس رہی‬
‫تھی تو بیکی نے میرے ٹٹے چوسنے شروع کر دئیے۔۔ ٹٹوں کے ساتھ وہ نیچے‬
‫میری گانڈ کو اپنی زبان سے چودنے لگی۔۔ جبکہ نرمین میرے نیپلز کو اپنے دانتوں‬
‫سے کاٹتے ہوے چوسنے لگی۔۔ اور میں نرمین کے ممے دبا رہا تھا۔۔ پھر روزی‬
‫نے میرا لوڑا اپنے منہ سے نکاال اور بیکی کے منہ میں ڈال دیا۔۔ اب بیکی زور و‬
‫شور سے میرا لوڑا چوسنے لگی۔۔ ان تینوں کی گرمی میرے جسم میں اتری تو‬
‫میرا سارا خون میرے لوڑے میں جمع ہوا اور میں بیکی کے منہ میں منی چھوڑنے‬
‫لگا۔۔ بیکی نے کچھ اپنے منہ میں لئی اور باقی اپنے گلے اور برا پر پھینک لی۔۔‬
‫میں ڈسچارج ہوا تو روزی واش روم میں چلی گئی۔۔ واش روم میں جا کر اس نے‬
‫ٹب میں شاور جیل ڈالی اور خوب جھاگ بنا دیا۔۔ بیکی نے مجھے اور نرمین کو‬
‫اٹھایا اور لیے کر واش روم آگئ۔۔۔ واش روم میں آ کر بیکی اور روزی نے اپنے‬
‫برا اور پینٹی اتارئیں اور روزی ہمیں لیکر باتھ ٹب میں بیٹھ گئی۔۔ جبکہ بیکی نے‬
‫شاور چال کر اپنا جسم ادھر سے صاف کیا جس پر میری منی گری ہوئی تھی۔۔ اپنا‬
‫آپ صاف کر کے بیکی بھی ٹب میں آ گئی۔۔ پانی بہت مزے کا نیم گرم تھا۔۔ بیٹھ کر‬
‫بہت سکون ہوا۔۔باتھ ٹب میں بیٹھ کر ان دونوں نے ٹب میں موجود جھاگ ہمارے‬
‫جسم پر ملنا شروع کیا اور رگڑ رگڑ کر صاف کرنے لگئیں۔۔ نرمین بلکل سامنے‬
‫بیٹھی تھی۔۔ میں نے اپنی پاوں کی انگلیوں سے اس کی پھدی کو چھیڑنا شروع کر‬
‫دیا۔۔ اور اس نے اپنے پاوں سے میرے لوڑے کو۔۔ بیکی میری کمر رگڑ کر میرے‬
‫آگے آئی اور میری گود میں بیٹھ گئی۔۔ میرا لوڑا جو فلحال مرجھایا ہوا تھا۔۔ اس پر‬
‫اپنی پھدی رگڑنے لگی اور ساتھ ساتھ میرے سینے کو رگڑ کر صاف کرنے لگئی۔۔‬
‫جبکہ روزی نرمین کی گود میں بیٹھ گئی۔۔ اور نرمین کی مموں کو مسلنے لگی وہ‬
‫نرمین کے نیپلز دباتی اور نرمین کی مزے سے بھری آوازیں نکل جاتیں۔۔ ہم کافی‬
‫دیر اس نیم گرم پانی میں بیٹھے رہے ۔۔ اس دوران بیکی اور روزی نے ہمارا جسم‬
‫رگڑ کر رکھ دیا۔۔ پھر بیکی نے مجھے شاور کرویا اور روزی نے نرمین کا جسم‬
‫دھالیا ۔۔۔ اور پھر وہ دونوں ہم دونوں کو لے کر ایک پھر بیڈ پر آ گئیں۔۔ ہم دونوں‬
‫کو سیدھا لٹایا اور بیکی میرے پاوں کی انگیاں چوسنا شروع ہو گئی۔۔۔ جبکہ روزی‬
‫جسکی گانڈ میرے منہ کے قریب تھی ۔۔ وہ نرمین کے کے پاؤں کی انگلیاں چوسنے‬
‫‪78‬‬

‫لگی۔۔ میں نے روزی کی گانڈ پر کس کیا اور پھر اپنی زبان اس کی پھدی میں گھسا‬
‫دی۔۔ اور اس کو چاٹنا شروع کیا۔۔ بیکی کے انگلیاں چاٹنے سے میرا لوڑا ایک بار‬
‫پھر تن گیا۔۔روزی نرمین کے پاؤں چوسنے کے بعد اس کی ٹانگوں کو چاٹتے‬
‫چاٹتے اس کی پھدی پر پہنچ گئی اور اس کو چاٹنے لگی۔۔ نرمین نے بیکی کی گانڈ‬
‫اپنی طرف کی اور اس کی پھدی چاٹنے لگی۔۔ بیکی نے میرا لوڑا اپنے منہ میں لیا‬
‫اور چوسنے لگی۔۔ میں نے چھت والے شیشے سے دیکھا تو کیا حسین نظارہ تھا۔۔‬
‫ہم چارونں بیڈ پر ایک دائیرے میں لیٹے تھے۔۔ میرا منہ روزی کی پھدی کے قریب‬
‫تھا۔۔ روزی نرمین کی پھدی چاٹ رہی تھی۔۔ نرمین بیکی کی پھدی چاٹ رہی تھی۔۔‬
‫اور بیکی میرا لوڑا چوس رہی تھی۔۔ بیکی بہت ہی کمال چوستی تھی۔۔ وہ پورا لوڑا‬
‫منہ میں لے لیتی تھی۔۔ تھوڑی دیر لوڑا چوسوا کر میں بیڈ سے اٹھا اور جا کر‬
‫صوفے پر بیٹھ گیا۔۔ تینوں نے میری طرف دیکھا تو میں نے بیکی اور روزی کو‬
‫کہا وہ نرمین کے ساتھ کرئیں میں ادھر سے بیٹھ کر دیکھونگا۔۔ نرمین بولی یہ کیا‬
‫بات ہوئی؟ میں نے شہوت سے چور لہجے میں کہا میں اپنی بیوی کو کسی اور کے‬
‫ساتھ سیکس کرتے دیکھنا چاہتا ہوں۔۔ آدمی نہ سہی عورت کے ساتھ ہی سہی۔۔ اور‬
‫بیکی اور روزی کو شروع کرنے کا کہا۔۔ بیکی نے نرمین کو لٹایا اور خود اس کے‬
‫منہ پر بیٹھ گئی۔۔ اپنی پھدی نرمین کے منہ پر رگڑنے لگی۔۔ روزی نرمین کی‬
‫ٹانگوں میں بیٹھی اور نرمین کی پھدی چاٹنے لگی۔۔ تھوڑی ہی دیر میں نرمین‬
‫پرجوشی سے بیکی کی چوت چاٹنے لگی۔۔ وہ اپنی زبان سے اسکی چوت کو چود‬
‫رہی تھی۔۔ ساتھ ساتھ اپنی انگلی گھسا رہی تھی۔۔ بیکی اس کے منہ پر بیٹھی مچل‬
‫رہی تھی اور اپنے مموں کو مسل رہی تھی۔۔ اسی وقت روزی جو نرمین کی چوت‬
‫چاٹ رہی تھی۔۔ اس نے اپنی گانڈ بیکی کی طرف کی۔۔ بیکی اس کی گانڈ پر جھک‬
‫گئی اور اس کو چاٹنے لگی۔۔ کمرے میں تینوں کی سسکیاں اور چاٹے کی آوازیں‬
‫گونج رہی تھی۔۔ بیکی نرمین کے منہ سے اٹھی اور میری طرف آئی۔۔ اس کے ہاتھ‬
‫میں کنڈوم تھا۔۔ اس نے کنڈوم پیکیٹ میں سے نکال کر اپنے منہ میں ڈاال۔۔ اور‬
‫میرے لوڑے پر جھک گئی۔۔ اس نے چوپہ لگاتے ہوے میرے لوڑے پر کنڈوم چڑھا‬
‫دیا۔۔ کنڈوم چڑھا کر وہ میرے لوڑے پر بیٹھ گی اور اس کو اپنی پھدی میں لے لیا۔۔‬
‫پھدی میں لیکر وہ اوپر نیچے ہونے لگی۔۔ اس وقت وہ مجھے اپنی پھدی سے چود‬
‫رہی تھی۔۔ تب ہی روزی بھی میری طرف آ گئی۔۔ مجھے صوفے پر لیٹا کر۔۔ میرے‬
‫منہ پر بیٹھنے لگی۔۔ میں نے نرمین کی طرف دیکھا۔۔ وہ مسکرا کر بولی اب‬
‫‪79‬‬

‫دیکھنے کی میری باری۔۔ میں نے کہا ضرور۔۔ اور روزی کی پھدی میں منہ گھسا‬
‫دیا۔۔ یہ سوچ کر کہ میری بیوی مجھے دوسری کڑکیوں کے ساتھ سیکس کرتا دیکھ‬
‫رہی ہے۔۔ میرا جوش کچھ زیادہ ہی بھڑ گیا۔۔ میں دونوں کو بھرپور طریقے سے‬
‫چودنے لگا۔۔ بیکی کو اپنے لوڑے سے اور روزی کو اپنی زبان سے۔۔ تھوڑی دیر‬
‫بیکی کو چود کر میں نے اس کو ہٹایا اور روزی کو بال لیا۔۔ اب روزی لوڑے پر‬
‫تھی اور بیکی میرے منہ پر۔۔ میں فل زورں سے روزی کی پھدی چود رہا تھا اور‬
‫وہ بھی ساتھ دے رہی تھی۔۔ کمرہ تھپ تھپ کی آوازوں سے گونج رہا تھا۔۔ پھر‬
‫روزی میرے لوڑے سے اٹھی اس نے بیکی کو بھی میرے منہ سے اٹھا دیا۔۔‬
‫مجھے گھوڑا بنایا اور میری گانڈ کھول کر سوراخ کو چاٹنے لگی۔۔ جبکہ بیکی‬
‫میرے نیچے گھس کر میرا لوڑا چوسنے لگی۔۔ روزی اپنی زبان سے میری گانڈ‬
‫چود رہی تھی۔۔ زبان کے ساتھ وہ اپنی انگلی میرے گانڈ کے سوراخ پر پھیرتی جس‬
‫سے اور زیادہ مزہ آتا۔۔ اتنے میں نرمین بیڈ سے اتر کر ہمارے پاس آئی۔۔ اس نے‬
‫روزی کو ہٹایا اور مجھے سیدھا کیا۔۔ اور اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے جوڑ کر‬
‫چوسنے لگی۔۔ وہ شہوت سے پاگل ہو رہی تھی۔۔ نرمینن نے اپنی پھدی روزی کے‬
‫آگے کئی۔۔ روزی اسے چاٹنے لگی۔۔ نرمین کبھی میری زبان چوستی تو کبھی اپنی‬
‫زبان میرے منہ میں گھسا دیتی۔۔ میں اس کے مموں کو مسل رہا تھا۔۔ بیکی میرے‬
‫لوڑے کے ساتھ میرے ٹٹے بھی چوس رہی تھی۔۔ روزی نرمین کی پھدی اپنی زبان‬
‫سے چود رہی تھی۔۔ نرمین نے بیکی کو پیچھے کیا اور میرے لوڑے سے کنڈوم‬
‫اتار کر پھینک دیا۔۔ خود گھوڑی بن گئی اور مجھے بولی۔۔ اپنی پوری جان لگا کر‬
‫مجھے چود دو۔۔ میں اس کے پیچھے آیا۔۔ روزی نے میرا لوڑا پکڑا اس کو چوسا‬
‫اور پھر اسے نرمین کی پھدی کے سوراخ پر رکھ دیا۔۔ سوراخ پر آتے ہی اس سے‬
‫پہلے کہ میں کچھ کرتا۔۔ نرمین نے زور سے اپنی پھدی میرے لوڑے پر دبا دی اور‬
‫پورا لوڑا اندر لے کر تیز تیز آگے پیچھے ہونے لگی۔۔ بیکی نرمین کے منہ کے‬
‫سامنے ٹانگیں کھول کر لیٹ گئی۔۔ نرمین اسکی پھدی چاٹنے لگی۔۔ روزی ہر‬
‫تھوڑی دیر بعد میرا لوڑا نرمین کی پھدی سے نکالتی اور اس کو چوس کر اس پر‬
‫سے نرمین کی پھدی کا پانی چاٹ جاتی۔۔ میں نرمین کو گھوڑی بنا کر چود رہا تھا‬
‫اور ساتھ ساتھ اس کے ممے مسل رہا تھا۔۔ نرمین میرے جھٹکے سہہ سہہ کر تھک‬
‫گئ اور اس کی پھدی نے پانی کی برسات کر دی۔۔ وہ ڈسچارج ہوئی تو میں سیدھا‬
‫کھڑا ہو گیا۔۔ بیکی میرا لوڑا چوسنے لگی۔۔ روزی میرے ٹٹوں کو چوسنے لگی اور‬
‫‪80‬‬

‫نرمین کبھی مجھے کس کرتی اور کبھی میرے نیپلز کو چوستی اور کاٹتی جاتی۔۔‬
‫مجھے لگا کہ میں چھوٹنے لگا ہوں۔۔ تو بیکی اور روزی میرے لوڑے کے آگے‬
‫منہ کھول کر بیٹھ گئیں۔۔ روزی زور زور سے میری مٹھ مارنے لگی۔۔ نرمین بہت‬
‫دلچسپی سے ان دونوں کو دیکھنے لگی۔۔ تھوڑی ہی دیر میں میرے لوڑے نے منی‬
‫چھوڑنی شروع کی۔۔ جس کو بیکی اور روزی نے اپنے چہروں اور جسم پر وصول‬
‫کیا۔۔۔ میری منی نکلنی بند ہوئی تو روزی میرے لوڑے کو چوسنے لگی۔۔ اس نے‬
‫میرے لوڑے کو اچھے سے چوس کر صاف کیا۔۔ جب میں فارغ ہو گیا تو وہ دونوں‬
‫اٹھیں۔۔ ہم دونوں کو ہمارے کپڑے ال کر دئیے۔۔ اور خود واش روم جا کر اپنے جسم‬
‫صاف کرنے لگئیں۔۔ میں نے اور نرمین نے ایک دوسرے کو دیکھا اور ہنس پڑے۔۔‬
‫نرمین بولی یہ مزے کا کام تھا۔۔ میں نے کپڑے پہنتے کہا۔۔ ہاں مجھے بھی بہت مزا‬
‫آیا ہے۔۔ نرمین بولی اسطرح دو یا تین سے کر کے مزوں کی عادت ڈال رہے ہو۔۔‬
‫پاکستان جا کر کیا کرو گے۔۔ یہ نہ ہو تمھارا دل میرے سے بھر ہی جائے۔۔ میں نے‬
‫اس کے ہونٹوں کو چوما اور کہا۔۔ جانو اس طرح کے مزے کبھی کبھی کے لیے‬
‫ہوتے ہیں۔۔ اصل مزہ تو تمہارے ساتھ ہی ہے۔۔ جب اسطرح کے مزے کا دل کرے‬
‫گا تو وہ انتظام بھی ہو جایا کرے گا۔۔ نرمین نے حیرانگی سے پوچھا وہ کیسے۔۔‬
‫میں نے آنکھ مار کر کہا۔۔ شکر خورے کو شکر مل ہی جاتی ہے۔۔ ہمیں بھی کوئی‬
‫نہ کوئی ساتھ دینے والی مل ہی جائے گی۔۔ اس دوران ہم کپڑے پہن چکے تھے اور‬
‫بیکی اور روزی بھی تیار ہو چکی تھیں۔۔ میں اور نرمین ان دونوں سے کافی خوش‬
‫تھے۔۔ اس لیے ہم نے ان کو کچھ پیسے ٹپ کے طور پر دئیے۔۔ وہ دونوں بہت‬
‫خوش ہوئیں اور ہمیں دروازے تک چھوڑ آئیں۔۔ ہم مساج پارلر سے باہر آئے ٹیکسی‬
‫پکڑی اور ہوٹل آ گئے۔۔ ہوٹل پہنچ کر ہم دونوں ریسٹورینٹ میں گئے۔۔ کھانا کھایا‬
‫اور کمرے میں آ گئے۔۔ کپڑے وغیرہ تبدیل کئے اور بیڈ پر آ گئے۔۔ ایک تو بھاگ‬
‫دوڑ واال دن ۔۔ اس کے بعد زبردست مساج اور پھر پلنگ توڑ سیکس کے بعد بہت‬
‫عمدہ نیند آ رہی تھی۔۔ بستر پر لیٹتے ہی نیند آ گئی اور ہم دونوں سو گئے۔۔ اب‬
‫کیونکہ واپسی بھی قریب تھی۔۔ اس لیے اگلے دن گھومنے کے ساتھ شاپنگ کا ارادہ‬
‫بھی تھا۔۔ شاپنگ کرتے ہوے میں نے محسوس کیا کہ نرمین کچھ کہنا چاہتی ہے‬
‫لیکن پھر چپ ہو جاتی ہے۔۔ میں نے اس سے پوچھا۔۔ کیا بات ہے تم کچھ کہنا چاہ‬
‫رہی ہو؟ نرمین بولی۔۔ نہیں کچھ نہیں۔۔ میں نے کہا۔۔ یار میرا نہیں خیال اب ہم میں‬
‫کوئی جھجک ہے تم کیوں پریشان ہو بتاو جو مسلہ ہے۔۔ نرمین نے پریشانی سے‬
‫‪81‬‬

‫مجھے دیکھا اور بولی۔۔ یہ جو سحر ہے ناں یہ مجھے بہت پریشان کرتی ہے۔۔ ہے‬
‫بھی میری اتنی پیاری دوست کہ میں اس کو منع بھی نہیں کر سکتی۔۔ میں نے‬
‫پوچھا ہوا کیا ہے۔۔ کس بات سے منع کرنا ہے؟ نرمین بولی اس نے میرے سے ایک‬
‫فرمائیش کی ہے۔۔ مجھ سے کچھ منگوا رہی ہے۔۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کیسے‬
‫لیکر جاوں۔۔ تب مجھے اس رات نیند میں سنی باتیں یاد آئیں۔۔ یعنی اس رات نرمین‬
‫سحر سے بات کر رہی تھی اور کسی فرمائیش کی بات کر رہی تھی۔۔ میں کیونکہ‬
‫نیند میں تھا اس لیے مجھے اگلے دن یاد نہیں رہا۔۔ اب نرمین نے ذکر کیا تو مجھے‬
‫یاد آیا۔۔ میں نے نرمین سے کہا یار پریشانی کیا ہے۔۔ میں نے تمھیں پیسے دئیے تو‬
‫ہیں۔۔ کم ہیں تو اور لے لو۔۔ میں نے اپنا بٹواہ نکال کر اس کو دے دیا اور کہا۔۔‬
‫تمھیں مانگتے شرم آ رہی ہے تو خود نکال لو۔۔ جو اس نے مانگا ہے لیکر جاو۔۔‬
‫چاہے جتنا بھی مہنگا ہے۔۔ نرمین ناراضگی سے بولی پیسوں کا مسلہ نہیں ہے۔۔ وہ‬
‫اس دن تم نے ربڑ کے لن کی تصویر بنائی تھی ناں سلیم کو بھجنے کے لیے۔۔ میں‬
‫نےکہا ہاں۔۔ نرمین بولی وہ میں نے سحر کو تنگ کرنے کے لیے اس کو بھج دی۔۔‬
‫اور مزاق سے کہا بتاو تمہارے لیے لے آوں۔۔ تو وہ سیریس ہو گئی ہے اور کہہ‬
‫رہی ہے کہ لیے کر آنا۔۔ میں نے اس کو اتنا منع کیا ہے لیکن وہ مانتی ہی نہیں۔۔‬
‫کہتی ہے تم خود شیراز سے پوری ہو جاتی ہو۔۔ میرا نومی سے گزارا نہیں ہوتا۔۔ تم‬
‫میرے لیے اتنا بھی نہیں کر سکتی۔۔ میں نے کہا میں شیراز کو کسے کہوں۔۔ تو‬
‫سحر بولی تمہیں اگر شرم آتی ہے تو میں خود جیجو سے کہہ دیتی ہوں۔۔ تب میں‬
‫نے اسے کہا اچھا میں کچھ کرتی ہوں۔۔ پھر نرمین رونے واال منہ بنا کر بولی اب‬
‫میں کیا کروں۔۔ ساری بات سن کر مجھے سحر کی فرمائیش پر حیرانگی بھی ہوئی‬
‫اور ہنسی بھی آئی۔۔ مجھے ہنستا دیکھ کر نرمین نے غصے سے منہ پھال لیا۔۔ اس‬
‫کا خراب موڈ دیکھ کر میں نے خود پر کنٹرول کیا اور بوال۔۔ یار وہ ربڑ کا لن‬
‫خریدینے کا تو کوئی مسلہ نہیں ابھی خرید لیتے ہیں۔۔ مسلہ اس کو پاکستان لے کر‬
‫جانے کا ہے۔۔ ادھر ائیرپورٹ سے باھر نہیں نکلنا۔۔ کسٹم والوں نے ضبت کر لینا‬
‫ہے کیونکہ ایسی چیز لے کر جانا جرم ہے۔۔ ہو سکتا ہے ہمیں پکڑ بھی لئیں۔۔ نرمین‬
‫بولی تو پھر اب کیا کروں۔۔ وہ تو بات سمجھتی ہی نہیں۔۔ میں نے شرارت سے کہا۔۔‬
‫میں سمجھاوں اس کو۔۔ نرمین نے غصے سے کہا جی نہیں۔۔ کوئی ضرورت نہیں۔۔‬
‫میرا مسلہ ہے میں دیکھتی ہوں کیا کرنا ہے۔۔ میں نے کہا اچھا ناراض کیوں ہوتی‬
‫ہو ۔۔سوچتا ہوں کچھ۔۔۔ ہم باتیں کرتے ساتھ ساتھ شاپنگ کرتے رہے۔۔ گھر والوں اور‬
‫‪82‬‬

‫دوستوں کے تحفے وغیرہ خریدے۔۔ پھرتے پھرتے ہم اسی دکان پر پہنچ گئے جدھر‬
‫وہ سیکس والے کھلونے بکتے تھے۔۔ میں نے نرمین کو کہا تم دوسری جگہوں سے‬
‫اپنی شاپنگ کرو میں آتا ہوں۔۔۔ نرمین نے اوکے کہا اور آگے چلی گئی اور میں‬
‫سیکس شاپ میں گھس گیا۔۔ اندر ایک بنگالی سیلزمین تھا۔۔ میں نے اس سے کہا۔۔‬
‫یار کوئی طریقہ بتاو ربڑ کا لوڑا پاکستان لیے کر جانا ہے۔۔ بنگالی بوال اگر تو کسٹم‬
‫میں کوئی جان پہچان ہے تب ہی جا سکتا ہے۔۔ میں نے کہا یار اب اس طرح کی‬
‫چیز کے لیے تو جان پہچان والے کو نہیں کہہ سکتا ناں۔۔ وہ بوال پھر تو بہت مشکل‬
‫ہے۔۔ پھر بوال ایک طریقہ ہے۔۔۔ میں نے پوچھا وہ کیا؟ وہ بوال۔۔ اسطرح کا بنا بنایا‬
‫لن تو نہیں جا سکتا۔۔ مگر میرے پاس ایسا سامان ہے جس سے تم اپنے گھر پہنچ‬
‫کر خود ربڑ کا لوڑا بنا سکتے ہو۔۔ میں نے حیران ہو کر پوچھا وہ کس طرح؟‬
‫بنگالی کاونٹر کے نیچے گھسا اور ایک بکس نکال الیا۔۔ اس نے بکس کھوال۔۔ اور‬
‫بکس کے اندر سے دو پیکٹ نکال کر دیکھائے ۔۔ جن میں سے ایک میں سفید اور‬
‫دوسرے میں پیلے رنگ کا پاوڈر بھرا تھا اور بوال۔۔ اس پیلے پاوڈر کو کسی‬
‫پالسٹک کے جگ میں ڈال لینا پھر اس میں پانی مکس کر نا ہے۔۔ اتنا مکس کرنا کہ‬
‫یہ پسٹ سا بن جائے۔۔ یا کہہ لو کہ گندھے ہوے آٹے کی طرح بن جائے۔۔ پھر اپنا‬
‫لوڑا سخت کر کے اس میں گھسا دینا۔۔ پانچ منٹ بغیر ہلے جلے لوڑا اکڑا کر اندر‬
‫رکھنا ہے۔۔ یہ نہ ہو کہ تم مزے لینے کے چکر میں اس کو پھدی سمجھ کر لوڑا‬
‫اندر باہر کرنا شروع کر دو۔۔ میں نے کہا اچھا آگے بتاو۔۔ بنگالی بوال پانچ منٹ میں‬
‫یہ پیسٹ خشک ہو کر سخت ہو جائے گا۔۔ تم لوڑا باہر نکالو گے تو جگ میں‬
‫تمہارے لوڑے کا سانچہ بنا رہ جائے گا۔۔ پھر بنگالی نے بکس میں سے ایک بوتل‬
‫نکالی جس میں کوئی محلول سا تھا۔۔ اور بوال اب اس محلول میں یہ سفید پاوڈر‬
‫مکس کرنا۔۔ پھر بکس میں موجود مختلف رنگین پاوڈر دکھائے اور بوال ان میں‬
‫سے جو رنگ پسند ہے وہ بھی ڈال لینا۔۔ اور مکس کرنا۔۔ لیکن یاد رہے اس والے‬
‫پاوڈر کو پیسٹ نہیں بنانا بلکہ تھوڑا پتال رکھنا۔۔ مکس کر کے اس کو جگ میں‬
‫موجود سانچے میں ڈال دینا ہے۔۔ بہت آرام آرام سے ڈالنا اور تھوڑا تھوڑا ڈال کر‬
‫ہالتے رہنا۔۔ تا کہ سانچے میں ہوا نہ رہ جائے۔۔ ورنہ مضبوطی نہیں آئے گی۔۔‬
‫سانچے کو بھر کر اس کو دس بارہ گھنٹے خشک ہونے دینا ہے۔۔ بارہ گھنٹے بعد‬
‫جگ کو کاٹ لینا۔۔ اور سانچے کو ہتھوڑی سے توڑ لینا۔۔ اندر سے ہو بہو تمہارے‬
‫لن جیسا۔۔ اتنا ہی لمبا اور موٹا ربڑ کا لن نکلے گا۔۔ پھر بنگالی نے بکس میں سے‬
‫‪83‬‬

‫ایک اور محلول کی بوتل نکالی۔۔ یہ بوتل پہلے والی سے کافی چھوٹی تھی۔۔ اس‬
‫کے ساتھ اس نے ایک فوم نکاال جیسے بف ہو۔۔ اور بوال یہ چھوٹے والی بوتل واال‬
‫محلول اس بف پر لگا کر اس ربڑ کے لوڑے پر مارنا ہے۔۔ اس سے لوڑے پر لگا‬
‫ایکسٹرا میٹیریل بھی صاف ہو جائے گا اور لوڑا مضبوط اور چمکدار بن جائے گا۔۔‬
‫میں نے ساری باتیں اچھے سے ذہن نشین کر لئیں پھر بنگالی سے بوال۔۔ ان چیزیں‬
‫کی وجہ سے کسٹم والے تو تنگ نہیں کرئیں گے۔۔ بنگالی بوال وہ کیوں تنگ کرئیں‬
‫گے۔۔ یہ تو عام سی چیز ہے۔۔ لوگ اس سے اپنی پسند کی چیزیں بناتے ہیں۔۔ یہ تو‬
‫تمہیں پتہ ہے کہ اس سے تم نے کیا بنانا ہے۔۔ کسٹم والوں کو تھوڑی پتہ ہے کہ تم‬
‫نے لوڑا بنانا ہے۔۔ بنگالی کی بات سن کر میں ہنس پڑا اور بوال یار بات تو واقعی‬
‫سچ ہے۔۔ میں نے وہ بکس خریدا اور باہر نکل آیا۔۔ نرمین کے پاس پہنچا تو وہ‬
‫میرے ہاتھ میں بکس دیکھ کر بولی یہ کیا آرڈر پر بنوا رہے تھے جو اتنا وقت لگ‬
‫گیا۔۔ میں ہنس کر بوال یہی سمجھ لو۔۔ وہ بولی خرید لیا ہے؟ میں نے کہا ہاں۔۔‬
‫تمہاری دوست کی فرمائیش تھی۔۔ پوری تو کرنی ہے۔۔ نرمین بولی تو ائیرپورٹ پر‬
‫کیا کرئیں گے؟ میں شرارت سے بوال۔۔ تم اپنے سامان میں رکھ لینا کسٹم والے‬
‫پوچھیں تو کہنا میرا شوہر مجھے پورا نہیں کر پاتا اس لیے الئی ہو۔۔ بہت بھئ ہوا‬
‫تو کسٹم آفیسر کو چمی دے دینا وہ جانے دیگا۔۔ نرمین جو بہت سنجیدگی سے سب‬
‫سن رہی تھی۔۔ میری بات سن کر میرے بازو پر تھپڑ مار کر بولی۔۔ مزاق مت کرو۔۔‬
‫بتاو ناں کیا کرئیں گے۔۔ میں نے کہا بس تم فکر نہ کرو کچھ نہیں ہوتا۔۔ اب شاپنگ‬
‫ختم کرو بہت بھوک لگ رہی ہے۔۔ چل کر کھانا کھائیں اور پھر کمرے میں چلئیں۔۔‬
‫اور ہم واپس چل پڑے۔۔ راستے میں کھانا کھایا اور ہوٹل آ گئے۔۔ کمرے میں آتے‬
‫ہی نرمین پیچھے پڑ گئی اور بولی۔۔ بتاو تو یہ جائگا کس طرح؟؟ میں نے بکس‬
‫کھول کر اس کے سامنے کر دیا۔۔ اس نے اندر موجود سامان دیکھا اور حیرانگی‬
‫سے بولی۔۔ یہ کیا ہے؟ جو لینے گئے تھے وہ نہیں لیا؟؟ میں نے مزہ لیتے پوچھا۔۔‬
‫کیا لینے گیا تھا؟ نرمین نے گھور کر مجھے دیکھا اور بولی۔۔ بتاو ناں۔۔ نہیں خریدا؟‬
‫میں نے اس کو ساری بات بتائی۔۔ وہ بولی کیا کمال آئیڈیا نکاال ہے۔۔ میں نے کہا۔۔‬
‫آخر تمہاری پیاری دوست کی فرمائیش ہے۔۔ پوری تو کرنی بنتی ہے ناں۔۔ نرمین‬
‫نے ہنس کر مجھے دیکھا اور بولی۔۔ تھینک یو۔۔ یو آر دی بیسٹ ہزبینڈ۔۔ میں نے‬
‫اس کو کمر سے پکڑ کر اپنے ساتھ لگایا اور کہا۔۔ میری جان تمہارے لیے کچھ‬
‫بھی۔۔ اور ساتھ ہی اس کے ہونٹوں کا رس چوسنے لگا۔۔ اس رات بھی ہم نے جم کر‬
‫‪84‬‬

‫سیکس کیا۔۔ آگلے دو دن اسی طرح شاپنگ وغیرہ میں گزر گئے اور اس سے‬
‫تیسرے دن ہم لوگ واپس پاکستان آ گئے۔۔دل میں چور تھا اس لیے ائیرپورٹ پر جب‬
‫تک سامان کلیئر نہیں ہو گیا۔۔ ایک ڈر سا لگا رہا۔۔ سامان لیکر باہر نکلے تب جا کر‬
‫سکون کا سانس لیا۔۔ ائیرپورٹ سلیم اور صدف بھابھی ہی آئے۔۔ سلیم مال اور بوال‬
‫جتنا تو خوش ہے لگتا تھائی لینڈ کافی راس آیا ہے۔۔ میں نے کہا۔۔ یار تو سہی کہتا‬
‫تھا۔۔ جو فرینکنس ہماری تھائی لینڈ جا کر ان سات دنوں میں ہو گئی ہے۔۔ پاکستان‬
‫رہتے سات سالوں میں بھی نہیں ہونی تھی۔۔ سلیم آنکھ مار کر بوال یعنی فل مزے۔۔‬
‫میں نے کہا تیری سوچ سے بھی زیادہ۔۔ سلیم بوال یعنی تھائی لینڈ کا ٹور مارنا‬
‫چاہئیے۔۔ میں نے کہا۔۔ الزمی جا۔۔ سلیم بوال چل تو کچھ دن نکال لیے پھر چارونں‬
‫اکٹھے چلئں گے۔۔ میں نے کہا۔۔ خیال برا نہیں ہے۔۔ بناتے ہیں کوئی پروگرام۔۔ اسی‬
‫طرح ادھر ادھر کی باتیں کرتے ہم گھر پہنچ گئے۔۔ امی نے بہت خوشی اور جوش‬
‫سے ہمیں ویلکم کیا۔۔ سلیم اور بھابی کو بھی کھانے پر روک لیا۔۔ تھوڑی دیر میں‬
‫ابو بھی آ گئے تو سب نے مل کر کھانا کھایا۔۔ خوب گپ شپ رہی۔۔ سلیم اور بھابی‬
‫چلے گئے تو ابو بولے۔۔ برخودار شادی گئی مک اور ہنی مون بھی ہو گیا۔۔ اب کل‬
‫سے دفتر شروع۔۔ میں نے بھی پوری فرماں برداری کا مظاہرہ کیا اور کہا۔۔ جو آپکا‬
‫حکم ابا حضور۔۔ میرا انداز دیکھ کر سب قہقہے لگا کر ہنسے۔۔ امی ابو کے پاس‬
‫بیٹھ کر ہم کمرے میں آ گئے۔۔ نرمین کو سحر کا فون آ گیا اور وہ اس کو ساری‬
‫رپورٹ دینے لگی۔۔ میں واش روم چال گیا۔۔ واپس آیا تو نرمین فون سے فارغ ہو‬
‫چکی تھی۔۔ میں نے کہا ہاں جی سہیلی زیادہ ہی اداس لگ رہی ہے۔۔ نرمین بولی‬
‫اداس سے زیادہ اپنے گفٹس کے لیے پاگل ہو رہی ہے۔۔ میں نے شرارت سے کہا‬
‫لیکن گفٹ تو ابھی تیار بھی نہیں ہے۔۔ نرمین بولی تمہیں کیا لگتا ہے۔۔ ہم ہر وقت‬
‫اسی قسم کی باتیں کرتی ہیں؟ وہ دوسرے گفٹس کا پوچھ رہی تھی۔۔ میں نے کہا اچھا‬
‫جی۔۔ یعنی اس سپیشل گفٹ کی سحر کو کوئی جلدی نہیں؟ نرمین بولی ہاں نہیں ہے۔۔‬
‫میں نے کہا اوکے پھر جب اس کو جلدی ہو گئی تب ہی بنائیں گے۔۔ نرمین جلدی‬
‫سے بولی ارے نہیں یار دو اس کو اور کام ختم کرو۔۔ کل اس نے کھانے پر بوالیا‬
‫ہے سب کچھ ایک ساتھ دینا ہے۔۔ میں نے کہا کل۔۔ اتنی جلدی کیوں۔۔ دو چار دن بعد‬
‫چلے جائیں گے۔۔ نرمین بولی خود اپنے دوست کو ائیرپورٹ بال لیا اور مجھے‬
‫کہتے ہو دو چار دن بعد مل لینا۔۔ میں نے نرمین کو تنگ کرتے کہا۔۔ ارے بھائیی‬
‫میں ملنے سے کب منع کر رہا ہوں۔۔ کہو تو ابھی چکر لگا آتے ہیں۔۔ میں تو گفٹس‬
‫‪85‬‬

‫کا کہہ رہا ہوں کہ بعد میں دیے دئیں گے۔۔ نرمین نے برا سا منہ بنایا اور بولی یہ‬
‫کیا بات ہوئی۔۔ جب جانا ہے تو دے آتے ہیں۔۔ میں نے مسکرا کر کہا۔۔ پھر کہو نہ‬
‫سحر کو انتظار ہے۔۔ نرمین بولی۔۔ اچھا یار ہاں اس کمینی کو آگ لگی ہے۔۔ کہہ‬
‫رہی ہے لیکر آنا۔۔ اب کرو اس کا جو کرنا ہے۔۔ میں نے کہا کرنا تو تم نے ہے۔۔‬
‫نرمین حیران ہو کر بولی۔۔ میں نے بھال وہ کیسے؟ میں نے اپنے لوڑے کی طرف‬
‫اشارہ کر کے کہا ۔۔ اس کو تیار کرو گی تو ہی اس جیسا دوسرا تیار ہوگا۔۔ میں نے‬
‫شرارت سے کہا۔۔ ویسے ربڑ کا کرنا کیا ہے۔۔ یہ واال اصل ہی دے دیتے ہیں اس‬
‫کو بھی۔۔ نرمین نے گھوری ڈالی اور بولی۔۔ اچھا مزاق ہے۔۔ میں نے کہا یار اس‬
‫میں کیا مسلہ ہے؟ دوست کی مدد ہی کرنی ہے۔۔ نرمین بولی شٹ اپ اور اب چلو وہ‬
‫بناو ناں۔۔ میں نے کہا یار ادھر ٹینا‪ ،‬روزی اور بیکی کے ساتھ تو تم نے شیئر کر لیا‬
‫تھا۔۔ ادھر اپنی سہیلی کے ساتھ نہیں کر رہی۔۔ نرمین چڑ کر بولی ان کی اور بات‬
‫تھی۔۔ وہ خود بھی کرنا چاہ رہی تھیں۔۔ سحر ایسی نہیں ہے۔۔ میں نے کہا ایک بار‬
‫پوچھ لو شاید مان جائے۔۔ نرمین بولی اچھا اب اتنا فری ہونے کی ضرورت نہیں۔۔‬
‫چلو وہ سامان نکالو۔۔ میں نے گہرا سانس لیا اور بات کو فلحال ختم کر دیا۔۔ مجھے‬
‫تھا میں نے زیادہ کہا تو غصہ ہی نہ کر جائے۔۔اندازہ مجھے ہو گیا تھا کہ تھوڑی‬
‫محنت کی تو کام بن جائےگا۔۔ پھر نرمین کو کہا۔۔ اچھا جاو کچن سے پالسٹک کے‬
‫دو جگ لے آو۔۔ ایک میں پانی اور دوسرا خالی النا۔۔ اور ساتھ سٹور سے کٹر بھی‬
‫لیے آنا۔۔ نرمین چیزیں لینے چلی گئی۔۔ اور میں نے بکس نکال کر چیزیں سیٹ‬
‫کرنی شروع کر دئیں۔۔ اپنے کپڑے اتار دئے۔۔ صرف انڈر وئیر پہنے رکھا۔۔ نرمین‬
‫جگ وغیرہ لیکر آئی مجھے انڈروئیر میں دیکھ کر ایک دفعہ رک گئی اور حیران‬
‫ہوئی۔۔ پھر ایسے سر ہالیا جیسے سمجھ آ گئی ہو۔۔ میں نے جگ پکڑا اور اس کو‬
‫ٹیبل پر رکھا۔۔ یہ سوچ کر کے میں اپنے لوڑے کی کاپی سحر کے لیے بنا رہا ہوں۔۔‬
‫مجھے شہوت چڑھ رہی تھی اور میرا لوڑا کھڑا ہو رہا تھا۔۔ میں نے نرمین کو کہا۔۔‬
‫اب میں پوڈر مکس کرنے لگا ہوں۔۔ پھر مجھے اپنا کھڑا لوڑا اس میں رکھنا ہے۔۔‬
‫چلو شروع ہو جاو۔۔ یہ نہ ہو سب کچھ تیار ہو جائے اور لوڑا کھڑا نہ ہو۔۔ سب‬
‫ضائع ہو جائےگا۔۔ نرمین میرے پاس بیٹھی۔۔ میری ٹانگ پر ہاتھ پھیرتے ہوے‬
‫لوڑے پر الئی۔۔ اس کو پکڑ کر دبایا۔۔ اس کو کھڑا دیکھا تو ہنس کر بولی۔۔ یہ کبھی‬
‫ہو سکتا ہے کہ یہ کھڑا نہ ہو۔۔ اس کو تو بہانہ چاہیے ہوتا ہے۔۔ ابھی سوچ آتی ہے‬
‫اور جناب تیار کھڑے ہوتے ہیں۔۔ میں نے نرمین کو بانہوں میں بھر کر۔۔ اس کے‬
‫‪86‬‬

‫ہونٹ چومے اور کہا تمھارے جیسی سیکس بوم پاس بیٹھی ہو تو نومی کا بھی کھڑا‬
‫ہو جائے۔۔ نرمین نے حیران ہو کر پوچھا۔۔ تمھیں کس نے کہا اس کا کھڑا نہیں‬
‫ہوتا؟؟ میں نے کہا۔۔ کھڑا ہوتا تو سحر یہ ربڑ کا کیوں بنواتی؟ نرمین بولی۔۔ یار‬
‫کھڑا تو ہوتا ہے۔۔ وہ سیکس بھی کرتا ہے۔۔ لیکن ٹائم نہیں لگا پاتا۔۔ ابھی شروع ہوتا‬
‫ہی ہے کہ ڈسچارج ہو جاتا ہے۔۔ اگر کبھی کچھ زیادہ ایکسائیٹڈ ہو تو اندر کرنے‬
‫سے پہلے ہی فارغ ہو جاتا ہے۔۔ میں نے کہا۔۔ تمہیں بڑا پتہ ہے۔۔ نرمین بولی ہاں تو‬
‫سحر بتاتی ہے ناں۔۔ میں نے سر ہال کر اچھا کہا اور پیلے پاوڈر واال پیکٹ کھوال۔۔‬
‫نرمین نے میری ٹانگ کے ساتھ سے انڈروئیر میں ہاتھ ڈاال ہوا تھا اور میرے‬
‫لوڑے کو ہال رہی تھی۔۔ میں نے پوڈر جگ میں ڈاال۔۔ اندر پانی موجود تھا۔۔ میں نے‬
‫کھڑا ہو کر مکس کرنا شروع کر دیا۔۔ میں کھڑا ہوا تو نرمین نے انڈروئیر کی سائیڈ‬
‫سے لوڑا نکاال اور منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیا۔۔ میں میٹیریل کو مکس کر‬
‫رہا تھا اور نرمین میرا لوڑا چوس رہی تھی۔۔ مکس کرتے کرتے پہلے پیسٹ سا بنا‬
‫اور زیادہ مکس کیا تو وہ میٹیریل گاڑھا ہونا شروع ہو گیا۔۔ تھوڑی ہی دیر میں وہ‬
‫گندھے ہوے آٹے کی طرح سخت ہونا شروع ہو گیا۔۔ میں نے نرمین کو کہا۔۔ میرا‬
‫انڈر وئیر اتار دو۔۔ یہ بس تیار ہونے واال ہے۔۔ نرمین نے جلدی سے میرا انڈروئیر‬
‫اتار دئیا۔۔ اتنے میں وہ میٹیریل تیار ہو چکا تھا۔۔ میں نے اپنا لوڑا پکڑا جو لوہے کی‬
‫طرح سخت ہو رہا تھا۔۔ اور اس پر موجود رگئیں پھولی ہوئی تھی۔۔ اور اس کو جگ‬
‫میں موجود میٹیریل میں گھسا دیا۔۔ وہ کافی نرم سا تھا۔۔ اور میرا لوڑا اس میں دھنس‬
‫گیا تھا۔۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے میرا لوڑا جکڑا گیا ہے۔۔ بنگالی سہی کہہ رہا تھا ۔۔‬
‫اس میں ڈال کر مزاہ آ رہا تھا ۔۔ اور دل کر رہا تھا اندر باہر کرنا شروع کر دوں۔۔‬
‫میں نے خود کو بڑی مشکل سے روکا۔۔ نرمین جو ابھی تک نیچے بیٹھی تھی۔۔‬
‫میرے لوڑے کو اندر جاتا دیکھ کر کھڑی ہوئی۔۔ اور میرے ساتھ لگ گئی۔۔ میرے‬
‫نیپلز کو چوسنا شروع ہو گئی۔۔ وہ کبھی زبان پھیرتی اور کبھی دانتوں سے کاٹتی۔۔‬
‫میں نے ایک ہاتھ میں جگ پکڑا تھا۔۔ دوسرے ہاتھ کو نرمین کے بالوں میں پھیرنے‬
‫لگا۔۔ میں نےنرمین کو بالوں سے پکڑ ا ۔۔ اور اس کا منہ اٹھایا اور اپنے ہونٹ اس‬
‫کے ہونٹوں سے جوڑ دئیے۔۔ میں نے اس کی زبان کو چوسنا شروع کیا۔۔ پھر اس کا‬
‫نیچال ہونٹ چوسنا شروع کر دیا۔۔ نرمین بھی میرا بھرپور ساتھ دے رہئی تھی۔۔ وہ‬
‫بھی کبھی میرے ہونٹ چوستی تو کبھی میری زبان کو چوستی۔۔ ساتھ ساتھ نرمین‬
‫اپنے ہاتھوں کے ناخنوں سے میری کمر کو سہال رہی تھی۔۔ میرے منہ سے‬
‫‪87‬‬

‫سسکیاں نکل رہی تھی۔۔ میں نے اپنا ہاتھ نرمین کی قمیض میں گھسا دیا اور نرمین‬
‫کے ممے دبانے شروع کر دئیے۔۔ برا کو اٹھا کر اس کے ممے کو آزاد کیا اور نیپل‬
‫کو مسلنا شروع کر دیا۔۔ اس دوران مجھے محسوس ہوا کہ میرے لوڑے پر موجود‬
‫گرفت کافی نرم ہو گئی ہے۔۔ میں نے نرمین کو پیچھے کیا اور اپنے لوڑے کو‬
‫تھوڑا سا باہر کھنچا۔۔ لوڑا بہت آرام سے باہر آ گیا۔۔ اب وہ نرم سا میٹیریل کافی‬
‫سخت سا محسوس ہو رہا تھا۔۔ میں نے اپنا لوڑا سارا نکال لیا۔۔ اور انگلی سے اس‬
‫میٹیریل کو دبا کر دیکھا۔۔ وہ کافی سخت ہو گیا ہوا تھا۔۔ جگ میں ایک سرنگ سی‬
‫بنی ہوئی تھی۔۔ میرے لوڑے کا سانچہ تیار ہو چکا تھا۔۔ میں نے جگ کو نیچے‬
‫رکھا اور نرمین کو پکڑ لیا۔۔ نرمین بولی وہ اندر دوسرا پاوڈر تو ڈال دو۔۔ میں نے‬
‫کہا۔۔ ابھی اس سانچے کو خشک ہونے دو۔۔ تھوڑی ہوا لگنے دو۔۔ ساتھ ہی نرمین کی‬
‫قمیض پکڑ کر اوپر اٹھائی اور اتار دی۔۔ اس کے برا کی ہک کھولی اور برا بھی‬
‫اتار دیا۔۔ اس کے نرم نرم مموں کو منہ میں بھر کر چوسنے لگا۔۔ اس کے نیپلز کو‬
‫چوسنا شروع کر دیا۔۔ مموں کو چوستے چوستے میں نرمین کو بیڈ پر لیے گیا اور‬
‫لیٹا دیا۔۔ بیڈ پر لیٹا کر میں نے نرمین کی شلوار بھی اتار دی۔۔ اب وہ مکمل ننگی بیڈ‬
‫پر لیٹی تھی۔۔ تھائی لینڈ جانے سے پہلے نرمین اس کمرے میں الئیٹ میں ننگی بھی‬
‫نہیں ہوتی تھی۔۔ اور اب اس کو کوئی پروا نہیں تھی۔۔ میں اس کی ٹانگوں کے‬
‫درمیان بیٹھ گیا اور اس کی چوت کے ارد گرد والے حصے کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔‬
‫نرمین نے دونوں ہاتھوں سے میرے سر کو پکڑا ہوا تھا۔۔ میرے بالوں میں انگلیاں‬
‫پھیر رہی تھی۔۔ ساتھ آنکھیں بند کئے آہیں بھر رہی تھی۔۔ جب میں نرمین کی چوت‬
‫کے قریبی حصے کو چاٹتا رہا تو نرمین نے میرے سر کو پکڑا اور میرے منہ کو‬
‫اٹھا کر اپنی چوت کے منہ پر رکھ دیا اور اوپر سے دبانے لگی۔۔ میں نے اپنی زبان‬
‫نکالی اور اس کی چوت کو چاٹنے لگا۔۔ اس کی چوت فل گیلی ہو رہی تھی۔۔ چوت‬
‫کا رس چوت میں سے نکل کر بہہ رہا تھا۔۔ اور گانڈ کو بھی گیال کر رہا تھا۔۔میں‬
‫اس رس کو چاٹ چاٹ کر صاف کر رہا تھا۔۔ میں نے اپنے ہاتھ کا انگوٹھا نرمین‬
‫کی گانڈ کے سوراخ پر رکھا جو چوت کے رس سے بھیگا ہوا تھا۔۔ اور اپنے‬
‫انگوٹھے سے اس کو گانڈ کے سوراخ کا مساج شروع کر دیا۔۔ میں اپنا انگوٹھا گانڈ‬
‫میں گھسا بھی رہا تھا۔۔ جس سے نرمین تڑپ جاتی۔۔میں نے نرمین کی چوت کے‬
‫دانے کو زبان سے چھیڑنا شروع کیا تو نرمین کی ٹانگیں اکڑ گئیں۔۔ میں نے اس‬
‫کو چوسا تو نرمین کے جسم میں جھٹکے لگنے شروع ہو گئے۔۔اور وہ آہ آہ کر کے‬
‫‪88‬‬

‫آوازیں نکالنے لگی۔۔اب وہ میرے سر کو اپنی چوت سے پیچھے کر رہی تھی جبکہ‬
‫میں زور لگا کر چوت کو چاٹ رہا تھا۔۔ نرمین فارغ ہو چکی تھی۔۔ میں اس کی‬
‫ٹانگوں سے اٹھا اور جا کر اس کے ساتھ لیٹ گیا۔۔ اور کسنگ شروع کر دی۔۔‬
‫میرے ہونٹوں اور منہ پر نرمین کی پھدی کا رس لگا تھا۔۔ نرمین اس کو چاٹ چاٹ‬
‫کر صاف کرنے لگی۔۔ جب میرا منہ صاف ہو گیا تو میں کھڑا ہو گیا۔۔ نرمین کا ہاتھ‬
‫پکڑ کر اس کو اٹھایا اور اپنا لوڑا اس کے منہ کے آگے لہرایا۔۔ نرمین نے لوڑے‬
‫کو جڑ سے پکڑا اور اس پر تھوک پھنکا اور اپنے ہاتھ سے سارے لوڑے پر پھال‬
‫دیا۔۔ پھر ٹوپی کو منہ میں لے کر مٹھ مارنے لگی۔۔ وہ ٹوپی کو چوستی اور باقی‬
‫لوڑے پر ہاتھ گھوما گھوما کر اوپر نیچے کرتی۔۔میں مزے میں ڈوب رہا تھا۔۔ نرمین‬
‫نے ٹوپی کے ساتھ باقی جتنا لوڑا منہ میں لیے سکتی تھی۔۔ لیا اور چوسنے لگی۔۔‬
‫وہ جوش میں آ کر زیادہ سے زیادہ منہ میں لیتی۔۔ جب لوڑا ہلک میں جا لگا تو وہ‬
‫کھانسنے لگتی اور پھر دوبارہ کوشیش کرتی۔۔ اس کا اتنا جوش دیکھ کر میرا‬
‫کنڑول ختم ہو رہا تھا اور مجھے لگا میں چھوٹ جاونگا۔۔ میں نے نرمین کے منہ‬
‫سے لوڑا نکاال اور اس کو کھڑا کر کے اس کے ممے چوسنے لگا۔۔ تھوڑی دیر‬
‫ممے چوسے اور پھر اس کو گھوڑی بنا دیا۔۔ اپنا لوڑا نرمین کی چوت پر رکھا اور‬
‫زور لگایا۔۔ میرا لوڑا اس کی چوت کو کھولتا ہوا جڑ تک اندر چال گیا۔۔ میں نے‬
‫لوڑے کو واپس کھنچا۔۔ بس ٹوپی اندر رہنے دی اور دوبارہ اندر دھکیل دیا۔۔ ایک‬
‫دو گھسے آرام سے مار کر میں نے سپیڈ پکڑ لی اور زور زور سے نرمین کو‬
‫چودنے لگا۔۔کمرے میں تھپ تھپ کے ساتھ نرمین کی آہوں کی آواز سماں باندھ‬
‫رہی تھی۔۔ اور میرے جوش میں اضافہ ہو رہا تھا۔۔ کچھ دیر اس طرح چود کر میں‬
‫نے اپنا لوڑا نکاال اور نرمین کو کھڑا کیا۔۔ خود بیڈ پر سیدھا لیٹا اور نرمین کو اوپر‬
‫بیٹھنے کو کہا۔۔ وہ میری طرف منہ کر کے بیٹھنے لگی تو میں نے روک دیا اور‬
‫نرمین کو دوسری طرف منہ کر کے بیٹھنے کو کہا۔۔اب نرمین کی کمر میری طرف‬
‫تھی اور وہ میرے لوڑے پر اوپر نیچے ہو رہی تھی۔۔میں نے اس کے چوتڑوں کے‬
‫نیچے ہاتھ رکھے تھے اور اس کو اوپر نیچے ہونے میں مدد کر رہا تھا۔۔ اس دوران‬
‫میں اپنا لوڑا اس کی چوت کے اندر باہر آتا جاتا دیکھ رہا تھا۔۔میں نے بھی جوش‬
‫سے جھٹکے لگانے شروع کر دئیے۔۔ تھوڑی دیر میں نرمین تھک گئی۔۔ اور بولی۔۔‬
‫اب تم اوپر آو۔۔ میں نے اس کو بیڈ پر لٹایا اور اس کی ٹانگیں اٹھا کر لوڑا اس کی‬
‫پھدی کے قریب لے کر گیا۔۔ نرمین نے لوڑے کو پکڑ کر اپنی پھدی کے سوراخ پر‬
‫‪89‬‬

‫رکھا اور بولی کرو۔۔ میں نے دہکا لگایا اور لوڑا غڑپ سے اندر گھس گیا۔۔ میں‬
‫نرمین کی ٹانگیں اٹھا کر اسے چودنے لگا۔۔ آج نرمین بھی بہت جوش دکھا رہی‬
‫تھی۔۔ اور بہت آوازیں نکال رہی تھی۔۔ تھوڑی دیر میں مجھے لگا میں چھوٹنے واال‬
‫ہوں تو میں نے جھٹکے اور تیز کر دئیے۔۔جب میں ڈسچارج ہونے لگا تو لوڑا باہر‬
‫نکاال اور نرمین کے پیٹ پر پچکاریاں مارنے لگا۔۔ فارغ ہو کر میں نرمین کے ساتھ‬
‫لیٹ گیا۔۔ نرمین بولی ایک تو تم شروع ہو جاو تو ختم ہونے پر ہی نہیں آتے۔۔ میری‬
‫بس ہو جاتی ہے تمھیں فارغ کرواتے۔۔ میں نے مسکرا کر اس کو دیکھا اور ایک‬
‫کس کی۔۔ نرمین اٹھی اور واش روم میں گھس گئی۔۔ میں بیڈ پر لیٹا رہا۔۔ نرمین اپنا‬
‫آپ صاف کر کے اور نائیٹ سوٹ پہن کر باہر آئی۔۔ تو میں واش روم گھس گیا۔۔‬
‫لوڑے کو دھویا اور اپنا نائیٹ سوٹ پہن کر باہر کمرے میں آ گیا۔۔ باہر کمرے میں‬
‫آیا تو نرمین سانچے والے جگ کو ہاتھ میں لیکر بیٹھی تھی۔۔ میں بھی جا کر اس‬
‫کے ساتھ بیٹھ گیا۔۔ سفید پاوڈر واال پیکٹ پکڑا اور مختلف رنگوں والے پیکٹ نرمین‬
‫کی طرف کئے۔۔ اور کہا دیکھو کونسے رنگ کا بنانا ہے۔۔ نرمین بولی۔۔ تمہارے‬
‫والے کی کاپی ہے تو رنگ بھی وہی ہونا چاہیے۔۔ میں نے کہا بات تو پتے کی ہے۔۔‬
‫نرمین نے میرے لوڑے کے رنگ سے ملتا جلتا رنگ نکاال اور مجھے دیا کہ یہ‬
‫ڈالو۔۔ میں نے پہلے سفید پاوڈر کا پیکٹ کھوال اور اس کو خالی جگ میں ڈال دیا۔۔‬
‫پھر نرمین سے رنگ واال پیکٹ پکڑا اور وہ بھی سفید پاوڈر کے ساتھ شامل کر‬
‫دیا۔۔ دونوں پاوڈز کو مکس کرکے۔۔ محلول مالنا شروع کیا اور ساتھ ساتھ مکس‬
‫کرتا رہا۔۔ جب یہ محلول مکس ہو گیا تو وہ تھوڑا گاڑھا سا محلول بن گیا۔۔ اب اس‬
‫کو سانچے میں ڈالنا شروع کیا۔۔ جیسا کہ بنگالی نے کہا تھا اس چیز کو ذہن میں‬
‫رکھتے ہوے ۔۔ بہت آرام آرام سے تحہ در تحہ ڈالتا۔۔ اور اسے ہالتا رہا تاکہ وہ‬
‫صحہی سے سانچے میں بیٹھ جائے ۔۔ اور اندر کوئی ہوا نہ رہ جائے۔۔ جب سانچہ‬
‫بھر گیا۔۔ تو اس کو سائیڈ پر رکھ دیا۔۔ نرمین جو بہت دیھان سے سب دیکھ رہی‬
‫تھی۔۔ بولی اب کتنے وقت میں تیار ہوگا۔۔ میں نے شرارت سے پوچھا۔۔ کیوں دل کر‬
‫رہا ہے چوت میں لینے کا؟ نرمین بولی مجھے کیا ضرورت۔۔ میرے پاس اصلی جو‬
‫ہے۔۔ میرے لیے وہ ہی کافی ہے۔۔ میں نے کہا وہ تو ہے اور ہر وقت حاضر ہے۔۔‬
‫پھر میں نے کہا۔۔ بنگالی نے بارہ گھنٹے کا کہا تھا۔۔ اب اس کو چھوڑ دو کل‬
‫دیکھتے ہیں کیا بنتا ہے۔۔ نرمین نے سر ہال کر اوکے کہا۔۔ میں نے کہا چلو اب‬
‫سوئیں۔۔ نرمین نے کہا ہاں اب تو بہت نیند آ رہی ہے۔۔ میں نے کہا ہاں جی اب تو‬
‫‪90‬‬

‫سپیشل تحفہ بھی تیار ہو گیا ہے۔۔ اب تمھیں بھی سکون کی نیند آئے گی۔۔ نرمین نے‬
‫منہ چڑھایا اور بیڈ پر لیٹ گئی۔۔ میں بھی جا کر ساتھ لیٹ گیا۔۔ اور تھوڑی ہی دیر‬
‫میں سو گیا۔۔ اگلے دن صبح میں آفس چال گیا۔۔ کافی دن بعد گیا تھا اس لیے کافی کام‬
‫اکٹھا ہوا تھا۔۔ سارا دن کافی مصروف گزرا۔۔ شام کو گھر واپس آیا۔۔ نرمین سب کے‬
‫لیے چائے لے آئی۔۔ سب نے ساتھ ملکر چائے پی۔۔ تھوڑی دیر امی ابو کے ساتھ‬
‫بیٹھے اور پھر کمرے میں آ گئے۔۔ میں نے نرمین سے پوچھا چیک کیا تھا جگ‬
‫کو۔۔ وہ بولی نہیں مجھے تھا تم ہی چیک کرو گے۔۔میں نے کہا الو پھر دیکھیں کیا‬
‫بنا ہے۔۔ نرمین جگ اٹھا الئی۔۔ میں نے سانچے میں جو میٹیریل بھرا تھا اس کو‬
‫انگلی سے دبا کر دیکھا۔۔ وہ خشک ہو گیا ہوا تھا۔۔ میں نے کٹر سے جگ کو کاٹا‬
‫اندر سے سانچہ نکال۔۔ وہ کافی سخت تھا۔۔ میں نے توڑے بغیر نکالنا چاہا کہ سانچہ‬
‫پھر کام آ جائے گا۔۔ لیکن وہ نہیں نکل رہا تھا۔۔ تب میں نے اس کو توڑا۔۔ سانچہ ٹوٹا‬
‫تو میں اور نرمین حیران رہ گئے۔۔ وہ بلکل پرفیکٹ لوڑا تھا۔۔میٹیریل پتہ نہیں کیا‬
‫تھا۔۔ لیکن بلکل اصلی لن کی طرح محسوس ہوتا تھا۔۔ میں نے بکس میں سے‬
‫چھوٹی محلول والی بوتل نکالی۔۔ اس کو بف والے فوم پر لگایا اور لوڑے پر مارنا‬
‫شروع کیا۔۔ جیسے جیسے میں اس کو صاف کر رہا تھا۔۔ میری اور نرمین کی‬
‫آنکھیں حیرت سے کھلتی جا رہی تھیں۔۔ کیونکہ اس کی چمک اور رنگ بلکل‬
‫میرے لوڑے جیسی ہو گئی تھی۔۔ اور سب سے حیرت انگیز بات یہ تھی کہ اس کے‬
‫اوپر میرے لن والی رگئیں تک چھپی ہوئی تھیں۔۔ مجھے ایسا ہی محسوس ہو رہا تھا‬
‫جیسے میں اپنی مٹھ مار رہا ہوں۔۔ میں نے نرمین کو دیا اور کہا۔۔ چیک کرو ۔۔‬
‫نرمین نے پکڑا اور حیرت سے بولی۔۔ یار یہ واال تو اس دوکان میں مجود ریڈی میڈ‬
‫سے بھی اچھا بنا ہے۔۔ میں نے کہا ۔۔ زرا استمعال کر کے تو دیکھو۔۔ ہے تو لچکدار‬
‫اور مظبوط۔۔ تم چیک کرو چوت میں سہی جاتا ہے۔۔ نرمین بولی۔۔ میں نہیں کرتی‬
‫چیک۔۔ جس نے منگوایا ہے وہ خودی بتا دیگی کہ سہی ہے یا نہیں۔۔ میں نے کہا‬
‫اچھا ہاتھ میں پکڑ کر کیسا لگ رہا ہے۔۔ نرمین بولی ایسے ہی جیسے اصلی ہے۔۔‬
‫میں نے کہا۔۔ چلو سحر خوش ہو جائے گی۔۔ اب پتہ نہیں اتنا سائیز اس کو پسند بھی‬
‫آتا ہے کہ نہیں۔۔ نرمین قہقہ لگا کر بولی ۔۔ اس سے بڑا تو پھر گدھے کا ہی ہو سکتا‬
‫ہے۔۔ اس کی بات سن کر میری بھی ہنسی نکل گئی۔۔ نرمین بولی۔۔ اچھا میں تیار ہو‬
‫لوں پھر جانا بھی ہے۔۔ میں نے کہا ہاں میرے بھی کپڑے نکال دینا۔۔ نرمین اپنی‬
‫تیاری میں لگ گئی اور میں ٹی وی دیکھنے لگ گیا۔۔ نرمین کی تیاری ختم ہونے‬
‫‪91‬‬

‫پر آئی تو میں نے اپنی تیاری شروع کی۔۔ میں نے آج سفید ٹی شرٹ اور بلیو جینز‬
‫پہنی تھی۔۔ جبکہ نرمین نے بہت زبردست فٹنگ والی میرون رنگ کی شارٹ قمیض‬
‫اور سفید پاجامہ پہنا تھا۔۔ قمیض کے چاک اتنےاونچے تھے کہ سائیڈوں سے پیٹ‬
‫نظر آتا تھا۔۔ جبکہ فٹنگ کی وجہ سے مموں کی پوری شیپ نظر آتی تھی۔۔ قمیض‬
‫کے چاکوں سے نرمین کی گانڈ کی سائیڈ غضب ڈھا رہی تھی۔۔ کندھوں تک آتے‬
‫گولڈن اور بھورے بال کھلے ہوے تھے۔۔ میں نے اس کو دیکھا اور دیکھتا ہی رہ‬
‫گیا۔۔ پھر شرارت سے بوال۔۔ آج تو نومی نے اپنے کپڑوں میں ہی فارغ ہو جانا ہے۔۔‬
‫نرمین نے نہ سمجھنے کے انداز میں پوچھا۔۔ کیا مطلب؟ وہ کیوں؟ میں نے ہنس کر‬
‫کہا۔۔ اتنا سیکسی جسم دیکھ کر اور کیا ہونا ہے۔۔ نرمین بولی ایک تو تم اور تمہاری‬
‫باتیں۔۔ پتہ نہیں کدھر سے سوچتے ہو۔۔ میں نے کہا سوچنا کیا ہے۔۔ تمہیں دیکھ کر‬
‫خودی آ جاتی ہیں۔۔ نرمین نے گفٹس والے پیکٹ اٹھائے اور بولی اچھا تو چلیں اب۔۔‬
‫وہ لوگ انتظار کر رہے ہوں گے۔۔ پھر مجھے غور سے دیکھ کر بولی۔۔ویسے‬
‫تیاری تو تمہاری بھی بڑی ہے۔۔ بڑے ہنڈسم لگ رہے ہو۔۔۔ میں نے کہا ۔۔ اب‬
‫تمہارے ساتھ چلتا اچھا تو لگنا چاہیے۔۔ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ ڈرائیور کے ساتھ جا‬
‫رہی ہو۔۔ ہم باتیں کرتے باہر پورچ میں آئے اور گاڑی میں بیٹھ گئے۔۔ میں نے گاڑی‬
‫باہر نکالی اور نرمین سے پوچھا۔۔ سحر کو جس تحفے کا زیادہ انتظار ہے وہ رکھ‬
‫لیا ہے ناں؟ نرمین بولی۔۔ ہاں رکھ لیا ہے۔۔ تمہیں بڑی فکر ہو رہی ہے۔۔ میں نے‬
‫کہا۔۔ لو اپنے لوڑے کی کاپی دے رہا ہوں۔۔ یہ سوچ کر ہی میرا تو بار بار کھڑا ہو‬
‫رہا ہے۔۔ ہم ایسی طرح باتیں کرتے سحر کے گھر پہنچ گئے۔۔ اس کے گھر پہنچے‬
‫تو سحر اور نومی ہمیں ویلکم کرنے پورچ میں آ گئے۔۔ اور میں اس قاتل حسینہ کو‬
‫دیکھتا ہی رہ گیا۔۔ گولڈن رنگ کی شارٹ بالوز نما گہرے گلے والی شرٹ جو ناف‬
‫سے اوپر تھی۔۔ اور گلے سے اس کی کیلویج نظر آ رہی تھی۔۔ اس کے اوپر گہرے‬
‫نیلے رنگ کا کوٹ تھا۔۔ کوٹ گانڈ سے اوپر کمر تک تھا۔۔ نیچے اسی رنگ کا‬
‫پالزو سٹائیل کا پاجامہ۔۔ جس کی سائیڈوں پر پاوں سے پنڈلیوں تک چاک تھا۔۔‬
‫پاجامہ ناف سے کافی نیچے تھا اس لیے پیٹ سارا ننگا تھا۔۔ اور گانڈ بہت نمایاں‬
‫تھی۔۔ نومی نے ڈریس پینٹ اور شرٹ پہنی ہوئی تھی۔۔ ہم لوگ ایک دوسرے سے‬
‫ملے اور اندر چلے گئے۔۔ سحر اور نومی ہمیشہ کی طرح بہت جوش سے ملے۔۔‬
‫الونج میں بیٹھے تو سحر بولی۔۔ جیجو کیسا لگا تھائی لینڈ؟ میں نے کہا مجھے تو‬
‫بہت مزاہ آیا۔۔ اچھی جگہ ہے۔۔ سحر بولی۔۔ میں نے تو نومی کو اتنی دفع کہا ہے‬
‫‪92‬‬

‫چلتے ہیں لیکن یہ مانتے ہی نہیں۔۔ اب آپ ہی کچھ سمجھا دئیں۔۔ میں نے نومی کی‬
‫طرف دیکھا تو وہ بوال ہر سال کہیں ناں کہیں چلے جاتے ہیں۔۔ تھائی لینڈ کا سوچا‬
‫ہے ایک دو بار لیکن جا نہیں سکے۔۔ اب بناتے ہیں پوگرام۔۔ میں نے کہا ہاں جانے‬
‫والی جگہ ہے۔۔ نرمین شرارت سے بولی ۔۔۔ ہاں جی آدمیوں کے لیے تو کچھ زیادہ‬
‫ہی اچھی جگہ ہے۔۔ جتنا چاہے انجوائے کر سکتے ہیں۔۔ میں نے کہا۔۔ جگہ تو‬
‫عورتوں کے لیے بھی اتنی ہی اچھی ہے۔۔ لیکن اب کسی کا اپنا دل انجاوئے کرنے‬
‫کا نہ ہو تو کیا کرئیں۔۔ سحر بولی۔۔ یعنی پھر خوب انجوائے کیا ہے؟ میں نے کہا۔۔‬
‫کوشیش تو پوری کی ہے کہ خود بھی کروں اور اس کو بھی کرواوں۔۔ اب یہ تو آپ‬
‫اس سے پوچھیں انجوائے کیا ہے کہ نہیں۔۔ سحر نرمین کو سر سے پاوں تک گھور‬
‫کر بولی نہیں جیجو اپ کی صحبت کا اثر نظر آ رہا ہے۔۔ نکھر گئی ہے یہ تو۔۔‬
‫باتیں کرتے ایک دو دفع میں نے نومی کو نوٹ کیا کہ وہ مسلسل نرمین کو دیکھ رہا‬
‫تھا۔۔ اس کی آنکھوں میں شہوت بھری ہوئی تھی۔۔ وہ بچارہ کرتا بھی کیا۔۔نرمین‬
‫بیٹھی بھی سامنے صوفے پر تھی۔۔ وہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھی تھی۔۔ شارٹ‬
‫قمیض کی وجہ سے سائیڈ سے اس کی گانڈ کچھ زیادہ ہی نمایاں ہو رہی تھی۔۔ اور‬
‫بیٹھنے سے اس کی فٹنگ والی قمیض اور زیادہ ٹائیٹ ہو گئی تھی۔۔ جس وجہ سے‬
‫اس کے بڑے بڑے ممے بھی کافی قیامت ڈھا رہے تھے۔۔ اس صورتیحال میں نومی‬
‫کا نرمین کو دیکھنا بنتا تھا۔۔ نومی اگر نرمین کو تاڑ رہا تھا تو میں بھی آپنی آنکھیں‬
‫سحر کے گرم جسم سے سیک رہا تھا۔۔ وہ صوفے پر بیٹھی تھوڑا سا بھی جہکتی‬
‫تو اس کے آدھے ممے نظر آتے تھے۔۔ پاجامے کے چاک سے اس کی نرم و مالئم‬
‫پنڈلیاں بھی غضب لگتی تھیں۔۔ تھوڑی دیر باتیں کر کے ہم لوگ کھانا کھانے بیٹھ‬
‫گئے۔۔ کھانا کافی پرتکلف تھا اور بنا بھی بہت اچھا تھا۔۔ کھانا کھا کر ہم دوبارہ‬
‫الونج میں آ گئے۔۔ نرمین اور سحر بیڈ روم میں چلی گئی۔۔ میں اور نومی ادھر ہی‬
‫بیٹھ کر باتیں کرتے رہے۔۔ ہم کاروباری باتیں کرتے رہے۔۔ نرمین وغیرہ کے جانے‬
‫کے بعد نومی نے پوچھا۔۔ یار سنا ہے تھائی لینڈ میں عیاشی بہت ہے۔۔ میں نے کہا۔۔‬
‫وہ تو انسان جدھر چاہے کر ہی سکتا ہے۔۔ ہاں ادھر آسانی کافی زیادہ ہے۔۔ سب‬
‫کچھ کھلم کھال ہے۔۔ نومی بوال ہاں ایسا ہی سنا ہے۔۔ اچھا تو مساج وغیرہ کروایا؟‬
‫میں نے کہا ہاں بہت اعلی قسم کے مساج کروائے۔۔ نومی اور میری اتنی زیادہ‬
‫فرینک نیس نہیں تھی اس لیے وہ جہجک کر بات کر رہا تھا۔۔ اس نے پوچھا تو سنا‬
‫ہے ادھر بیچ وغیرہ بہت اچھے ہیں۔۔ میں نے کہا۔۔ ہاں بہت زبردست ہیں۔۔ تم لوگوں‬
‫‪93‬‬

‫کو تصویریں بھیجتے تو رہے تھے۔۔ دیکھی نہیں؟ نومی بوال ہاں تھوڑی بہت سحر‬
‫نے دیکھائی تھی۔۔ میں نے جیب سے موبائیل نکاال اور بیچ والی تصویریں نکال کر‬
‫اسے دیا اور کہا یہ دیکھو۔۔ اس نے موبائیل پکڑا اور تصویریں دیکھنے لگا۔۔ میں‬
‫موبائیل اسے پکڑا کر واپس اپنی جگہ پر آ کر بیٹھ گیا۔۔ ادھر سے مجھے موبائیل‬
‫سکرین تھوڑی تھوڑی نظر آتی تھی۔۔پہلے بس سمندر اور پہاڑوں کی تصویریں‬
‫تھی۔۔ اس کے بعد میری اور نرمین کی تصویریں تھی۔۔ سمندر اور میرے والی‬
‫تصویریں وہ جلدی سے آگے کر دیتا۔۔ جبکہ نرمین کی تصویر پر وہ رک سا جاتا۔۔‬
‫نرمین نے ان تصویروں میں جینز کی شارٹ سی نیکر اور اوپر باریک سی ٹی‬
‫شرٹ پہنی تھی۔۔ جو گیلی ہو کر اس کے جسم سے اور زیادہ چپک گئی ہوئی تھی۔۔‬
‫اور نرمین کا برا اور اس میں قید ممے بھی نظر آ رہے تھے۔۔ ایسا ہی لگ رہا تھا‬
‫جیسے شرٹ نہیں پہنی ہوئی۔۔ تصویریں دیکھ کر نومی کی حالت کافی پتلی ہو رہی‬
‫تھی۔۔ اس کا ثبوت اس کی بے مقصد باتیں تھی۔۔ جو وہ میری توجہ موبائیل سے‬
‫ہٹانے کے لیے کر رہا تھا۔۔ میں بھی اسے تصویریں دیکھنے کا پورا موقع دے رہا‬
‫تھا۔۔ نومی بوال یار جگہ تو واقعی بہت زبردست ہے دیکھنے والی ہے۔۔ لیکن ساتھ‬
‫اور دوست بھی ہوں تو زیادہ مزہ آئے۔۔ مجھےپہلے پتہ ہوتا تو ہم دونوں بھی تم‬
‫لوگوں کے ساتھ ہی چلے جاتے۔۔ پھر بڑے افسردہ لہجے میں بوال۔۔ بہت اچھا موقع‬
‫ضائع ہو گیا۔۔ میں نے کہا۔۔ کوئی نہیں ہم پھر اکٹھے ساتھ چلے جائیں گے۔۔ نومی‬
‫نے گہرا سانس لیا اور موبائیل مجھے واپس پکڑا دیا۔۔ ابھی اس نے بیکنی والی‬
‫تصویریں نہیں دیکھی تھی۔۔ اگر دیکھ لیتا تو مجھے یقین تھا ادھر بیٹھے بیٹھے ہی‬
‫ڈسچارج ہو جاتا۔۔ ہم اسی طرح باتیں کرتے ریے جب نرمین اور سحر بھی آ‬
‫گئیں۔۔اور سب قہوہ پینے لگے۔۔ سحر بولی جیجو بہت ہی اچھے تحفے الئے ہیں آپ‬
‫لوگ۔۔ پھر ذومعنی لہجے میں ہنس کر بولی۔۔۔ سب کچھ بہت ہی اچھا ہے۔۔ میں نے‬
‫کہا۔۔ آپ کو پسند آ گئے۔۔ ہماری محنت وصول ہو گئی۔۔ اب جب آپ استمال کرئیں تو‬
‫بتانا کوالیٹی صحی بھی ہے کہ نہیں۔۔ نرمین نے گھور کر مجھے دیکھا۔۔ جبکہ سحر‬
‫بڑے اطمنان سے بولی۔۔ بظاہر تو کوالیٹی بھی اچھی لگ رہی ہے۔۔ استعمال میں‬
‫بھی اچھا ہوگا۔۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ میرا اور نرمین کا سائیز ایک جیسا‬
‫ہے اس لیے مجھے سائیز کا مسلہ نہیں ہوگا۔۔ میں نے مزاہ لیتے ہوے کہا۔۔ پھر بھی‬
‫استمال کر کے بتانا۔۔ نرمین سے رہا نہیں گیا بولی۔۔ تم نے فیڈبیک لے کر کرنا کیا‬
‫ہے؟ اب جو ہے جیسا بھی ہے استمال کرے۔۔ اب کونسا ہم نے واپس یا تبدل کرنے‬
‫‪94‬‬

‫تھائی لینڈ جانا ہے۔۔ میں نے کہا ۔۔ پھر بھی پتہ تو لگے کہ کوالیٹی صحی بھی ہے‬
‫کہ نہیں۔۔ سحر بولی ہاں میں بتاوں گئی آپ کو۔۔ اچھا میں نرمین سے بھی کہہ رہی‬
‫تھی ۔۔۔ اور اب آپ سے بھی کہہ رہی ہوں ۔۔ کہ آپ لوگوں کی شادی کی ٹریٹ‬
‫ہماری طرف سے رہتی ہے۔۔میں اور نومی سوچ رہے ہیں کہ دو تین دن کے لیے‬
‫آپ لوگوں کو مری لے جائیں۔۔ اب آپ بتا دئیں کب جا سکتے ہیں؟ میں نے نرمین‬
‫کی طرف دیکھا۔۔ اس نے کندھے اچکا دئیے اور کہا آپ جانو اور آپ کی سالی۔۔‬
‫میں نے سحر کو کہا اچھا۔۔ ابھی توتھائی لینڈ سے آئے ہیں۔۔ کیوں ابو سے جوتے‬
‫پڑوانے ہیں۔۔ کچھ دنوں تک بناتے ہیں پروگرام۔۔ سحر بولی چلئیں ٹھیک ہے ہمیں‬
‫انتظار رہے گا۔۔ ہم کچھ دیر بیٹھے اور پھر گھر واپس نکل آئے۔۔ واپسی کے‬
‫راستے میں نرمین بولی۔۔ تمہیں بڑی فکر ہو رہی ہے کوالیٹی کی۔۔ میں نے ہنس کر‬
‫کہا تو کیوں نہ ہو۔۔ اتنی محنت کی ہے پتہ تو لگے رزلٹ کیسا ہے۔۔ اب دیکھو کب‬
‫استمعال کرتی ہے اور بتاتی ہے۔۔ نرمین نے مجھے شرارت سے دیکھا۔۔ اور بولی‬
‫تمہیں لگتا ہے اس نے ابھی تک استمال نہیں کیا ہوگا؟؟ میں نے حیرانگی سے‬
‫نرمین کو دیکھا اور پوچھا۔۔ تو کیا وہ چیک کر چکی ہے؟ نرمین ہنس کر بولی‬
‫ہمارے ان کے گھر جاتے ہی وہ پیچھے پڑ گئی تھی کہ دو مجھے۔۔ وہ تو میرے‬
‫کہنے پر اس نے کھانے تک کا انتظار کیا تھا۔۔ کھانا کھا کر ہم اس کے بیڈ روم میں‬
‫گئے۔۔ اس کمینی نے اور کسی گفٹ کو دیکھا تک نہیں۔۔ دلڈو پکڑ کر بیٹھ گئی۔۔ یہ‬
‫سن کر میرا لوڑا اکڑ گیا۔۔ اور میں نے جلدی سے پوچھا۔۔ پھر۔۔ اس کو پسند آیا؟‬
‫نرمین بولی۔۔ تمھاری سوچ سے زیادہ پسند آیا ہے۔۔ میں نے کہا مجھے تفصیل سے‬
‫بتاو کیا کہتی ہے اور کس طرح استمعال کیا اس نے۔۔ نرمین بولی دیھان سے گاڑی‬
‫چالو۔۔ تمہارے لیے اتنی تفصیل کافی ہے کہ اس نے میرے سامنے استمعال کر لیا‬
‫تھا۔۔ اس کو سکون مل گیا تھا۔۔ سائیز اس کو بہت پسند آیا ہے۔۔ میں نے گہرا سانس‬
‫لیا اور پوچھا۔۔ اس کو بتایا ہے کہ میرے لن کی کاپی ہے؟ نرمین بولی میرا کیا‬
‫دماغ خراب ہے جو بتاوں۔۔ اس کا کیا پتہ کل کو کہے اب کاپی نہیں اصلی چاہیے۔۔‬
‫میں نے شرارت سے کہا۔۔ یہ تو اچھی بات ہے ناں۔۔ نرمین گھور کر بولی۔۔ ہاں بہت‬
‫اچھی بات ہے۔۔ اپنا دماغ ذرا درست رکھو۔۔ میں نے بات کو تھوڑا چینج کیا اور‬
‫بوال۔۔ آج نومی کا دماغ بہت خراب ہوا ہے۔۔ آج رات کو اس نے پوری جان لگا کر‬
‫تمہاری سہیلی کو چودنا ہے۔۔ نرمین نے حیرت سے پوچھا وہ کیوں؟ تمہیں ایسا‬
‫کیوں لگا؟ میں نے نرمین کو دیکھا اور بوال۔۔ تمہاری وجہ سے۔۔ نرمین نے کہا میں‬
‫‪95‬‬

‫نے کیا کیا ہے؟؟ میں نے کہا۔۔ تمہیں محسوس نہیں ہوا وہ تمہیں کس طرح دیکھ رہا‬
‫تھا؟ اس کا تو بس نہیں چل رہا تھا۔۔ ادھر صوفے پر ہی تمہیں چود دیتا۔۔ نرمین نے‬
‫مجھے دیکھا اور بولی بہت ہی بدتمیز ہو۔۔ کس طرح کی باتیں کرتے ہو۔۔ میں نے‬
‫کہا بدتمیزی والی کیا بات ہے۔۔ میں تو حقیقت بتا رہا ہوں۔۔ تم نے اس کی آنکھوں‬
‫میں اپنے لیے شہوت نہیں دیکھی؟ نرمین بولی نہیں میں نے توجہ نہیں دی۔۔ پھر‬
‫مجھ سے پوچھا۔۔ اگر تم کو لگ رہا تھا کہ وہ مجھے اس طرح دیکھ رہا ہے۔۔ تو‬
‫تمہیں غصہ نہیں آیا؟ میں نے کہا۔۔ مجھے کیوں غصہ آنا ہے بھال۔۔ مجھے تو اس‬
‫کی حالت دیکھ کر مزہ آ رہا تھا۔۔ اور خوشی ہو رہی تھی کہ میری بیوی اتنی‬
‫سیکسی ہے کہ اسے دیکھ کر لوگوں کی ہوا ٹائیٹ ہو جاتی ہے۔۔ نرمین نے گہری‬
‫سانس لی اور بولی۔۔ تم اور تمہارے فلسفے میری سمجھ سے باہر ہیں۔۔ ہم باتیں‬
‫کرتے گھر پہنچ چکے تھے۔۔ کمرے میں آ کر میں نے کپڑے تبدیل کئے اور بیڈ پر‬
‫لیٹ گیا۔۔ جبکہ نرمین اپنا میک اپ وغیرہ صاف کر رہی تھی۔۔ مجھے کافی شدید‬
‫نیند آ رہی تھی اس لیے مجھے پتہ بھی نہیں لگا اور میں نرمین کا انتظار کرتے‬
‫کرتے سو گیا۔۔ اگلی صبح روٹین کے مطابق میں آفس چال گیا۔۔ سارا دن مصروفیت‬
‫میں گزرا۔۔ گھر واپسی بھی لیٹ ہی ہوئی۔۔ گھر آ کر کھانا کھایا اور نرمین کو لیے‬
‫کر ڈرائیو پر نکل گیا۔۔ نرمین نے پوچھا۔۔ آج بہت سنجیدہ ہوئے ہو خیر تو ہے؟ میں‬
‫نے کہا ۔۔ کیوں میں نے کیا سنجیدہ بات کر دی ہے؟ نرمین ہنس کر بولی ۔۔ نہیں آج‬
‫کوئی رومینٹک بات نہیں کی اس وجہ سے پوچھ رہی ہوں۔۔ لگتا ہے دل بھر گیا‬
‫ہے۔۔ میں نے شرارت سے کہا۔۔ تم ایسی ہو کہ دل بھر جائے؟ ابھی تو شروعات‬
‫ہے۔۔ نرمین بولی۔۔ اچھا جی۔۔ چلو دیکھتے ہیں کب تک دل نہیں بھرتا۔۔ پھر ایک دم‬
‫بولی۔۔ ویسے تم بڑی پہنچی ہوئی چیز ہو۔۔ میں نے حیران ہو کر پوچھا۔۔ وہ کیوں۔۔؟‬
‫نرمین بولی۔۔ آج سحر سے بات ہو رہی تھی۔۔ بہت خوش تھی۔۔ میں نے شرارت سے‬
‫پوچھا۔۔ میرے پالسٹک کے لن کو لے کر خوش تھی؟ نرمین بولی نہیں جناب اپنے‬
‫میاں کے اصل لن کو لیے کر خوش تھی۔۔ میں نے کہا کیا مطلب؟ نرمین بولی‬
‫تمہارے والی بات پوری ہوئی ہے۔۔ بقول سحر نومی رات کو کچھ زیادہ ہی جوش‬
‫میں تھا۔۔ اس نے سحر سے ویسا ہی سیکس کیا۔۔ جیسا سحر کو شوق ہے۔۔ سحر بتا‬
‫رہی تھی۔۔ نومی کا اس طرح کا جوش شادی کے پہلے مہینے میں تھا۔۔ میں نے‬
‫نرمین کو دیکھا اور کہا ۔۔ دیکھا تمھارے سیکسی جسم کا کمال۔۔ وہ جس طرح تمہیں‬
‫دیکھ رہا تھا مجھے پہلے ہی لگ رہا تھا۔۔ آج سحر کی خیر نہیں ہے۔۔ نرمین بولی۔۔‬
‫‪96‬‬

‫ویسے مجھے نومی سے امید نہیں تھی کہ وہ مجھے اس نظر سے دیکھے گا۔۔ اس‬
‫کی اپنی بیوی اتنی ہاٹ ہے۔۔ اس سے وہ پوری کی نہیں جاتی اور وہ میرے پر نظر‬
‫رکھ کہ بیٹھا ہے۔۔ میں نے ہنس کر کہا۔۔ تمہیں سحر کا اتنا خیال رہتا ہے۔۔ لگا لیا‬
‫کرو دو چار دن بعد اس کے گھر چکر۔۔ نومی کو جوش دالنے کہ لیے۔۔ نرمین قہقہ‬
‫لگا کر بولی سوچ میں بھی یہی رہی تھی۔۔ باتیں کرتے ہم واپس گھر آئے۔۔ کمرے‬
‫میں آ کر میں نے نرمین کو پکڑ لیا۔۔ نومی اور سحر کا سن کر آج مجھے بھی خوب‬
‫جوش چڑھا تھا۔۔ میں نے بھی خوب جم کر چدائی کی۔۔ اس رات نرمین کو تین دفع‬
‫فارغ کر کے سویا۔۔ اگلے دن میں دفتر بیٹھا تھا۔۔ جب میرے موبائیل پر کوئی میسج‬
‫آیا۔۔ میں فارغ تھا اس لیے اسی وقت چیک کر لیا۔۔ کوئی انجان نمبر تھا۔۔ حال وغیرہ‬
‫پوچھا تھا۔۔ میں نے پوچھا آپ کون؟ جواب آیا۔۔ واہ جیجو۔۔ اس کا مطلب نمبر بھی‬
‫سیو نہیں کیا ہوا۔۔ مجھے فورا سمجھ آ گئی کہ سحر ہے۔۔ میں نے کہا۔۔ آپ نے دیا‬
‫کب تھا جو سیو کرتا۔۔؟ سحر بولی آپ نے مانگا کب تھا؟ میں نے کہا یہ بھی بات‬
‫ہے۔۔ اور سناو سب خیر ہے؟ آج میری یاد کیسے آ گئی؟ سحر بولی۔۔ آپ بھولے کب‬
‫ہیں جو یاد آتے۔۔ آپ تو ہر وقت یادوں میں رہتے ہیں۔۔ میں نے کہا ۔۔ یہ تو آپ کی‬
‫زراہ نوازی ہے کہ یاد رکھتی ہو۔۔ بس یاد ہونی اچھے الفاظ میں چاہیے۔۔ سحر کا‬
‫جواب آیا۔۔ آپ کو بھال برے الفاظ میں یاد کون کم ظرف کر سکتا ہے۔۔ آپ کی تو‬
‫بیوی بھی آپکی اتنی تعریفیں کرتی ہے کہ سن کر حسد ہونی شروع ہو جاتی ہے۔۔‬
‫میں نے پوچھا۔۔ واقعی؟؟ میرے منہ پر تو اس نے کبھی تعریف نہیں کی۔۔ کس بات‬
‫کی تعریف کرتی ہے؟ اور آپ کو کس بات پر حسد ہوتی ہے ؟؟ سحر بولی۔۔ یہ‬
‫پوچھیں کس بات کی تعریف نہیں کرتی۔۔ آپ کی بیوی تو اپکے اٹھنے بیٹھنے‬
‫کھانے پینے سونے جاگنے کی تعریف کرتی ہے۔۔ حسد مجھے آپ کی پرفارمنس کا‬
‫سن کر ہوتی ہے۔۔ نرمین کہتی ہے آپ بیڈ میں بہت اچھے ہو۔۔ آپکا سٹیمنا اور سائیز‬
‫سن کر تو آہیں نکل جاتی ہیں۔۔ اتنا کھال میسج پڑھ کر میں حیران رہ گیا۔۔ میں نے‬
‫بھی سحر کو الئین پر النے کا سوچا اور اس سے پوچھا۔۔ آپ کے لیے جو تحفہ آیا‬
‫ہے اس کی پرفارمنس کیسی ہے؟ سحر بولی بہت زبردست۔۔ خاص کر اس کا سائیز‬
‫بہت ہی اچھا ہے۔۔ میں نے کہا سائیز تو اچھا ہوگا۔۔ آپ کے لیے خاص طور پر‬
‫اپنے ہاتھوں سے تیار کیا تھا۔۔ سحر کا میسج آیا۔۔ کیا مطلب خود تیار کیا ہے؟ کس‬
‫نے تیار کیا اور کس طرح؟ میں نے کہا۔۔ بات لمبی ہے۔۔ اگر فری ہو تو فون پر بات‬
‫کر لئیں؟ میسج پر لکھتے بہت وقت لگ جاتا ہے۔۔ تھوڑی دیر میں سحر کا فون آ‬
‫‪97‬‬

‫گیا۔۔ میں نے ریسیو کی۔۔ سحر بولی۔۔ ہاں جی اب بتائیں۔۔ میں نے سحر کو ساری‬
‫تفصیل بتائی۔۔ سحر بلکل چپ چاپ سنتی رہی۔۔ جب میں سب بتا چکا۔۔ وہ تب بھی نہ‬
‫بولی۔۔ میں نے ہیلو ہیلو کیا تو وہ بولی۔۔ وہ ڈلڈو آپ نے خود بنایا ہے؟؟ اور وہ آپ‬
‫کے اپنے ڈِک کی کاپی ہے؟؟ میں نے کہا۔۔ ہاں۔۔ کیوں یقین نہیں آ رہا؟ سحر بولی۔۔‬
‫نہیں مجھے حیرت ہے کہ اتنی بڑی بات مجھے نرمین نے کیوں نہیں بتائی۔۔ میں‬
‫اور زیادہ فرینک ہونے کے لیے آپ سے تم پر آ گیا اور بوال۔۔ تمہیں تو پتہ ہی ہے۔۔‬
‫وہ تھوڑی شرمیلی ہے۔۔سحر بولی۔۔ بس اسی معاملے میں شرمائی ہے۔۔ وہ بھی‬
‫زندگی میں پہلی دفع۔۔ میں نے کہا۔۔ اچھا اب تم اس کو مت بتا دینا کہ میں نے تمہیں‬
‫بتا دیا ہے۔۔ سحر بولی۔۔ نہیں بتاتی۔۔ پھر اداس ہو کر بولی لیکن اب تو میں اس سے‬
‫بہت ہی زیادہ حسد کر رہی ہوں۔۔ کتنی خوش قسمت ہے وہ کمینی۔۔ میں نے پوچھا۔۔‬
‫مجھے نرمین نے تھوڑا بہت نومی کے متلق بتایا ہے۔۔ وہ کیا بلکل بھی سیکس نہیں‬
‫کر پاتا؟ سحر بولی نہیں ایسا نہیں ہے۔۔ سیکس تو وہ بہت اچھا کرتا ہے۔۔ اورل تو‬
‫خاص کر کمال کر دیتا ہے۔۔ لیکن باقی کچھ زیادہ نہیں کر پاتا۔۔ اس لیے زیادہ تر‬
‫مجھے اورل دے کر ڈسچارج کرواتا ہے۔۔ میں نے پوچھا ۔۔ اس نے کسی حکیم‬
‫وغیرہ سے مشورہ نہیں کیا۔۔ سحر گہرا سانس لیے کر بولی۔۔ کیا بتاوں بہت کچھ‬
‫استمعال کیا ہے۔۔ سٹیمنا کبھی کبھی ٹھیک ہو جاتا ہے۔۔ لیکن سائیز کا بھی مسلہ‬
‫ہے۔۔ میں نے پوچھا۔۔ کیا بہت چھوٹا ہے؟ سحر بولی۔۔ چھوٹا؟؟ آپ والے ڈلڈو سے‬
‫آدھا ہے۔۔ اس لیے تو مجھے ڈلڈو کا زیادہ مزاہ آیا ہے۔۔ اس کو استعمال کرکے پہلی‬
‫دفع صحیح میں اورگیزم آیا ہے۔۔ میں نے شرارت سے کہا۔۔ دیکھ لو کاپی کا اتنا مزہ‬
‫ہے تو اصل کیا کرے گا۔۔۔ سحر حسرت سے بولی۔۔ ہائے یہی تو میں سوچ سوچ‬
‫پاگل ہو رہی ہوں۔۔ میں نے اپنا آخری پتا پھینکنے کا فیصلہ کیا اور کہا۔۔ سوچنے‬
‫والی کیا بات ہے۔۔ چیک کر لو۔۔ سحر شاید میرے سے اس طرح کی بات کی توقع‬
‫نہیں کر رہی تھی۔۔ وہ بلکل خاموش ہو گئی۔۔ میں نے ہیلو ہیلو کہا تو بولی۔۔ جی سن‬
‫رہی ہوں۔۔ میں نے کہا۔۔ کیا ہوا چپ کیوں لگ گئی ہے۔۔ سحر بات بدلتے بولی۔۔ وہ‬
‫آپ نے بتایا نہیں مری جانے کا کیا پوگرام ہے۔۔ میں نے گہرا سانس لیا۔۔ اور کہا تم‬
‫نرمین سے پروگرام بنا لو۔۔ ویک اینڈ پر نکل چلتے ہیں۔۔ سحر بولی۔۔ اوکے پھر میں‬
‫نرمین اور نومی سے پروگرام فائینل کر لیتی ہوں۔۔ میں نے کہا اوکے۔۔ سحر نے‬
‫بائے کہہ کر فون بند کر دیا۔۔ سحر جیسی بولڈ بندی کا ایسا ٹھنڈا ردعمل میں نے‬
‫سوچا بھی نہیں تھا۔۔ لگ ایسا ہی رہا تھا کہ میری بات اس کو بہت بری لگی ہے۔۔‬
‫‪98‬‬

‫اب اس کا پتہ تو گھر جا کر ہی لگنا تھا۔۔ اگر اس نے نرمین سے شکایت کی ہو گی‬


‫تو نرمین مجھ سے بات تو کرے گی۔۔ اب سوچنا یہ تھا کہ نرمین کو کس طرح‬
‫مطمئین کیا جائے۔۔ پھر میں نے یہ سوچ کر خود کو تسلی دی کہ ابھی پریشان ہونے‬
‫کا کیا فائدہ۔۔ گھر جا کر سئچویشن کے حساب سے معاملہ سمبھال لونگا۔۔ یہ سوچ‬
‫کر میں اپنے کام میں لگ گیا۔۔ شام کو گھر واپس پہنچا تو سب نارمل ہی لگا۔۔ امی‬
‫ابو الونج میں ہی تھے۔۔ میں بھی ان کے پاس بیٹھ گیا۔۔ سالم دعا کے بعد نرمین کا‬
‫پوچھا تو امی نے بتایا کچن میں ہے۔۔ میں اٹھ کر کچن میں آ گیا۔۔ نرمین کی بیک‬
‫میری طرف تھی۔۔ میں نے چپکے سے جا کر اسے پیچھے سے پکڑ کر گلے لگا‬
‫لیا۔۔ اس نے تڑپ کر اپنا آپ مجھ سے الگ کیا۔۔ اور فل غصے میں پلٹی۔۔ اس کے‬
‫ہاتھ میں فرائینگ میں استعمال ہونے واال چمچہ تھا۔۔ جو اس نے مارنے کے لیے‬
‫اٹھایا ہوا تھا۔۔ میں نے سوچا لگ گئے لوڑے یہ کام تو کافی زیادہ خراب ہوا ہے۔۔‬
‫ادھر نرمین نے جب مجھے دیکھا تو گہرا سانس چھوڑ کر چمچہ نیچے کر کے‬
‫بولی۔۔ اوہ ۔۔ تم ہو۔۔ مجھے ڈرا ہی دیا۔۔ میں نے حیران ہوتے ہوے کہا۔۔ یار ڈرا تو تم‬
‫نے مجھے دیا ہے۔۔ کیا ہو گیا ہے۔۔؟ اتنی گھبرا کیوں گئی تھی۔۔؟ نرمین بولی۔۔ اب‬
‫مجھے کیا پتہ تھا کہ تم نے مجھے پکڑا ہے۔۔ میں گھبرا گئی کہ پتہ نہیں کون ہے۔۔‬
‫میں نے ہنستے ہوئے کہا۔۔ یار نرمین تم بھی کمال کرتی ہو۔۔ تم کیا کہیں مارکیٹ‬
‫میں کھڑی ہو جو تمھیں ڈر تھا کہ کوئی ایرا غیرہ آ کر بدتمیزی نہ کر جائے۔۔ گھر‬
‫میں ہو۔۔ ادھر میرے عالوہ تمھیں کس نے چھیڑنا ہے۔۔ نرمین منہ بسور کر بولی۔۔‬
‫یار اب اچانک تم ایسے ڈراو گئے تو کوئی بھی گھبرا جائے گا۔۔ پھر بولی۔۔ اچھا تم‬
‫چل کر الونج میں بیٹھو میں چائے لیے کر آتی ہوں۔۔ میں نے اوکے کہا اور باہر‬
‫نکل آیا۔۔ کچن سے نکل کر میں نے سکون کا سانس لیا کہ ابھی تک تو سب ٹھیک‬
‫ہے۔۔ یعنی سحر نے نرمین سے بات نہیں کی۔۔ میں دوبارہ امی ابو کے پاس بیٹھ گیا‬
‫اور ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگا۔۔ تھوڑی دیر بعد نرمین بھی چائے لے آئی اور‬
‫ہم سب باتوں کے ساتھ چائے پینے لگے۔۔ ہم سب رات کے کھانے تک اکٹھے‬
‫بیٹھے رہے۔۔ کھانا کھا کر امی ابو اپنے کمرے میں چلے گئے۔۔ میں اور نرمین باہر‬
‫الن میں واک کرنے لگے۔۔ تب تک مجھے یقین ہو چکا تھا کہ نرمین اور سحر کی‬
‫بات نہیں ہوئی۔۔ پھر بھی میں نے تسلی کرنے کے لیے خود ہی بات شروع کر دی‬
‫اور کہا۔۔ وہ آج سحر کا فون آیا تھا۔۔ نرمین نے کہا۔۔ ہاں مجھے بھی اس نے فون کیا‬
‫تھا۔۔ میں نے پوچھا۔۔ کیا کہہ رہی تھی۔۔؟ نرمین بولی۔۔ بتا رہی تھی تم سے جو بات‬
‫‪99‬‬

‫ہوئی ہے۔۔ میں نے گھبرا کر پوچھا۔۔ کونسی بات ۔۔؟ نرمین نے حیرت سے مجھے‬
‫دیکھا اور بولی۔۔ مری جانے کی بات اور کونسی بات۔۔ میں نے سکون کا سانس لیا‬
‫اور پوچھا۔۔ پھر کیا کہا تم نے ۔۔؟ نرمین بولی۔۔ میں نے اسے کہا ہے کہ اگر شیراز‬
‫اور نومی کو کوئی مسلہ نہیں تو ٹھیک ہے ۔۔ اس ویک اینڈ پر چلتے ہیں۔۔ اس نے‬
‫کہا۔۔میں نے جیجو سے تو پوچھ لیا ہے۔۔ تم بھی کہہ رہی ہو کوئی مسلہ نہیں۔۔ تو‬
‫بس اب میں نومی سے پوچھ کر تمھیں فائینل بتاتی ہوں۔۔ پھر نرمین مجھ سے‬
‫مخاطب ہوئی۔۔ تو اب وہ نومی سے پوچھ کر ہمیں بتا دیے گی۔۔ تم نے ابو سے‬
‫اجازت نہیں لینی۔۔؟ میں نے کہا۔۔ ابو نے منع تو نہیں کرنا۔۔ ان کو بھی پتہ ہے کہ‬
‫شادی کے شروع کے دنوں میں ایسے گھومنا پھرنا لگا ہی رہتا ہے۔۔ میں پھر بھی‬
‫ایک دو دنوں میں ان کو بتا دونگا۔۔ نرمین کی باتوں سے یہ تو واضع تھا کہ سحر‬
‫نے میرے سے بات کرنے کے بعد نرمین سے بات کی تھی۔۔ لیکن اس نے نرمین‬
‫کو ہماری ڈلڈو والی باتوں کا نہیں بتایا۔۔ اور مری کا پروگرام بنانے کا مطلب ہے‬
‫کہ وہ اتنی کوئی خاص ناراض بھی نہیں ہے۔۔ اب مجھے انتظار تھا کہ میری سحر‬
‫سے کب دوبارہ بات ہو۔۔ تب ہی اس کے ردِعمل کا پتہ چل سکتا تھا۔۔ تھوڑی دیر‬
‫واک کر کے ہم اپنے کمرے میں آ گئے۔۔ کپڑے تبدیل کر کے سونے کے لیے لیٹ‬
‫گئے۔۔ اگلے ایک دو دن روٹین کے گزرے۔۔ سحر نے کوئی رابطہ نہیں کیا اور ناں‬
‫ہی مری جانے کے متعلق کچھ بتایا۔۔ تیسرے دن ابو نے مجھ سمیت دفتر کے سارے‬
‫سٹاف کو بالیا ہوا تھا ۔۔ اور دفتر میں ایک ضروری میٹنگ چل رہی تھی۔۔ جب‬
‫سحر کا میسج آیا۔۔ میں نے موبائیل سائیلینٹ پر کیا اور میسج پڑھا جس میں لکھا‬
‫تھا۔۔ آپ ابھی بھی اپنی بات پر قائم ہیں۔۔؟ میں نے جواب دیا۔۔ ویسے تو میں اپنی‬
‫کہی ہر بات پر قائم رہتا ہوں۔۔ تم کس بات کا پوچھ رہی ہو؟ تھوڑی دیر میں پھر‬
‫میسج آیا۔۔ نقلی کی بجائے اصلی کی آزمائیش والی بات کا پوچھ رہی ہوں۔۔ میں نے‬
‫میسج پڑھا اور دل ہی دل میں گالیاں نکالئیں کہ ظالم نے کس برے وقت میں میسج‬
‫کیا ہے ۔۔ نہ تو کھل کر میسج کر سکتا ہوں اور نہ ہی فون پر بات کر سکتا ہوں۔۔‬
‫اور ابا جی بھی مسلسل مجھے گھور رہے تھے۔۔ میں نے مختصر سا جواب بھیج‬
‫دیا۔۔ ہر طرح کی آزمائیش کے لیے بندہ حاضر ہے۔۔ امید ہے ہر آزمائیش میں پورا‬
‫اترے گا۔۔ سحر کا جواب ایک سمائیلی کے ساتھ آیا ۔۔ یہ تو وقت بتائیگا کہ پورا‬
‫اترتا ہے کہ آدھا۔۔ میں نے بھی سمائیلی کے ساتھ لیکھ کر کہا۔۔ ایک دفع اترنے دو۔۔‬
‫پورا ہی اترے گا۔۔۔ ابو کا موڈ دیکھتے ہوئے میں نے ساتھ ہی دوسرا میسج کر دیا‬
‫‪100‬‬

‫کہ تھوڑی دیر تک بات کرتا ہوں۔۔ اور موبائیل جیب میں رکھ کر پوری توجہ کام‬
‫کی طرف کر دی۔۔ یہ اور بات تھی کہ بظاہر توجہ کمرے میں چل رہی میٹنگ کی‬
‫طرف تھی۔۔ لیکن دیھان میرا سارا سحر سے ہونے والی میٹنگ کی طرف تھا۔۔ سحر‬
‫نے گرین سگنل دے دیا تھا۔۔ اب سوچنا یہ تھا کہ کرنا کب اور کس طرح ہے۔۔‬
‫میٹنگ ختم ہوئی تو میں جلدی سے اپنے کمرے میں آ گیا۔۔ سحر کو میسج کیا۔۔ کیا‬
‫ہم بات کر سکتے ہیں؟ سحر کی کال آ گئی۔۔ میں نے ریسیو کی اور بوال۔۔ پھر کب‬
‫آزمائیش کا موقع دے رہی ہو۔۔؟ وہ بولی ۔۔ آپ کو بہت جلدی ہے۔۔ دیکھ لینا کہیں‬
‫عین وقت پر آپ کا گھوڑا دھوکہ نہ دے جائے۔۔ میں نے جواب دیا۔۔ فکر نہ کرو۔۔‬
‫اس کے بھروسے بہت میدان مارے ہیں۔۔ کبھی دھوکہ نہیں دے گا۔۔ تم بس میدان‬
‫بتاو کدھر آزمانا ہے؟ سحر بولی۔۔ مری جانا تو ہے ادھر ہی دیکھ لینگے۔۔ میں نے‬
‫کہا۔۔ نرمین اور نومی کا کیا کرنا ہے۔۔؟ سحر شرارت سے بولی۔۔ تو ان دونوں کو‬
‫بھی ساتھ مال لیتے ہیں۔۔ مجھے پتہ تھا کہ سحر نے مزاق میں بات کی ہے۔۔ لیکن‬
‫میں نے اس بات کو استعمال کرنے کا سوچا اور اپنے لہجے میں شدید حیرت پیدا‬
‫کرتے ہوے پوچھا۔۔ نومی مان جائے گا اگر میں اس کے سامنے تمھاری لوں؟ اب‬
‫تک ہماری جتنی بات ہوئی تھی سب ذو معنی تھی۔۔ میرے اس طرح کھل کر بات‬
‫کرنے پر ایک دفع سحر ہڑبڑا گئی اور بولی۔۔ ککیا مطلب۔۔؟؟ اگلے ہی لمحے‬
‫سمبھل کر بولی۔۔ نومی کی چھوڑو تم اپنی بتاو۔۔ اگر نرمین تمھارے سامنے نومی‬
‫کو دے تو تمھیں کوئی مسلہ نہیں ہوگا۔۔؟ میں نے اس کی بات ختم ہوتے ہی پر‬
‫اعتماد انداز میں کہا۔۔ ہاں تو مجھے کیوں اعتراض ہونا ہے۔۔ نرمین کی زندگی ہے‬
‫۔۔ اس کا فیصلہ ہے۔۔ جس سے مرضی کرے۔۔ سحر اس بات کی توقع بلکل بھی نہیں‬
‫کر رہی تھی۔۔ وہ چپ کی چپ رہ گئی۔۔ تھوڑی دیر بعد بولی۔۔ تمھیں پتہ ہے تم کیا‬
‫کہہ رہے ہو۔۔ میں نے کہا۔۔ یار جب ہم دونوں اپنی مرضی سے ایک دوسرے کو‬
‫چودنے کا پروگرام بنا سکتے ہیں۔۔ تو نرمین اور نومی بھی کر لئیں۔۔ مجھے تو کو‬
‫اعتراض نہیں۔۔ تمھیں ہے کوئی اعتراض؟ سحر گہرا سانس لیے کر بولی۔۔ نہیں‬
‫مجھے بھی کوئی نہیں۔۔ اب میں نے قدم اور بڑھایا اور سحر کو کہا۔۔ تم شاید میری‬
‫باتوں کو مزاق سمجھ رہی ہو۔۔ نرمین سے پوچھ لینا۔۔ میں نے تو اس کو تھائی لینڈ‬
‫میں بھی کہا تھا۔۔ کہ تم جو کرنا چاہو۔۔ جس سے کرنا چاہو کر لو۔۔ مجھے کوئی‬
‫اعتراض نہیں۔۔ بلکہ مجھے تو اسے کسی اور کے ساتھ سیکس کرتے دیکھ کر مزاہ‬
‫آئیگا۔۔ تم نومی کا سوچو ۔۔ وہ برداشت کر لیے گا کہ میں اس کی بیوی کو اس کے‬
‫‪101‬‬

‫سامنے چودوں۔۔۔؟ جدھر تک نرمین کے ساتھ کرنے کی بات ہے۔۔ تو نومی کی‬
‫نظروں میں نرمین کی بھوک میں نے دیکھی ہے۔۔ سحر بولی۔۔ ہاں نرمین کے ساتھ‬
‫کرنے کے لیے تو نومی فورا مان جائے گا۔۔ ہاں مجھے تمھارے ساتھ شئیر کرنا‬
‫اس کے لیے مشکل ہوگا۔۔اور نرمین بھی بہت مشکل ہے کہ اس بات پر راضی ہو۔۔‬
‫پھر کچھ سوچ کر بولی۔۔ ہم ان دونوں کی ٹنشین لے کیوں رہے ہیں۔۔؟ ہم ان کو‬
‫بتاتے ہی نہیں۔۔ موقع دیکھ کر اپنا انجوائے کرتے ہیں۔۔ میں نے کہا۔۔ نہیں۔۔ ہم ان کو‬
‫بتاتے نہیں۔۔ لیکن ماحول ایسا بناتے ہیں کہ وہ خود اس میں شامل ہو جائیں۔۔ سحر‬
‫بولی۔۔ وہ کیسے۔۔؟ میں نے کہا۔۔ تم کیسے کو چھوڑو۔۔ تم اپنا بتاو۔۔ تم میرے اور‬
‫نرمین کے سامنے نومی سے سیکس کر لوگی۔۔؟ سحر سوچتے ہوے بولی۔۔ نومی‬
‫کو کیا کہونگی؟ میں نے کہا۔۔ نومی کے مسلے کو دو منٹ بھول جاو۔۔ بس اپنا بتاو۔۔‬
‫تم کر لوگی۔۔؟ سحر بولی۔۔ نرمین سے تو میرا کوئی پردہ ہے نہیں۔۔ اس کے سامنے‬
‫تو میں ننگی گھومتی ہوں۔۔ ڈلڈو بھی استعمال کر لیتی ہوں۔۔ اور تمھارے سامنے۔۔۔‬
‫ہاں کوئی مسلہ نہیں میں کر لونگی۔۔ میں نے خوش ہو کر کہا۔۔ اوکے ۔۔ تو اب ہم‬
‫چارونں کو کسی طرح ایک رات۔۔ ایک کمرے میں گزارنی ہے۔۔ تم نومی کو اپنی‬
‫اداوں سے بہکاوگی اور سیکس کروگی۔۔ میں نرمین کو کروں گا۔۔ جب ہم چارونں‬
‫شروع ہو جائیں گے۔۔ تو ایک دوسرے سے ساری شرم ختم۔۔ سحر کچھ سوچ کر‬
‫بولی۔۔ زبردست آئیڈیا ہے۔۔ اور تم جو کہہ رہے ہو ناں ایک رات ایک کمرے میں‬
‫گزارنے کی۔۔ تو اس کے لیے مری سب سے زبردست جگہ ہے۔۔ میں نے پوچھا۔۔‬
‫وہ کیسے۔۔؟ ادھر تو ہوٹل میں الگ کمرے ہونگے۔۔ سحر بولی۔۔ کس نے کہا ہم ہوٹل‬
‫میں رہیں گے۔۔؟ نومی کا ادھر اپنا سٹوڈیو اپارٹمینٹ ہے۔۔۔ میں نے کہا۔۔ زبردست‬
‫پھر تو کام سمجھو بن ہی گیا۔۔ بس جیسا میں کہہ رہا ہوں ۔۔ اگر تم میرا ساتھ دو تو‬
‫سمجھو وہ دونوں بھی ساتھ ہوں گے۔۔ سحر بولی۔۔ اوکے میں تمھارے ساتھ ہوں۔۔‬
‫پالن ہم بنا چکے تھے اس کو آپس میں تھوڑا اور زیادہ ڈسکس کیا اور فائینل کر‬
‫دیا۔۔ میں نے سحر کو ان دو دنوں میں نومی سے سیکس کرنے سے بھی منع کر‬
‫دیا۔۔ اور اس کو کہا مزاق مزاق میں نومی کو کہے اب مری جا کر چاروں اکٹھے‬
‫کرئیں گے۔۔ اس طرح کے مزاق کرنے سے اس کا ذہن بھی تھوڑا بن جائیگا۔۔ سب‬
‫کچھ فائینل کر کے میں نے جلدی جلدی اپنا کام سمیٹا اور گھر نکل گیا۔۔ امی اور‬
‫نرمین الونج میں ٹی وی دیکھ رہیں تھیں۔۔ میں بھی ساتھ بیٹھ گیا۔۔ امی نے پوچھا۔۔‬
‫خیریت آج جلدی آ گئے ہو۔۔؟ میں نے بہانہ بنایا اور کہا۔۔ بس تھوڑا سر درد تھا تو‬
‫‪102‬‬

‫میں نے کہا جا کر آرام کر لوں۔۔ امی نے کہا۔۔ تو جاو جا کر آرام کرو۔۔ ادھر کیوں‬
‫بیٹھ گئے ہو۔۔ میں نے کہا۔۔ ہاں جی کرتا ہوں۔۔ پھر نرمین کو کہا۔۔ یار چائے تو پال‬
‫دو۔۔ نرمین بولی اوکے۔۔ کمرے میں چل کر آرام کرو۔۔ میں ادھر ہی لیے کر آتی‬
‫ہوں۔۔ میں اٹھ کر کمرے میں آگیا۔۔ ابھی سحر سے بس پروگرام فائینل ہوا تھا اور‬
‫مجھے سوچ کر ہی فل گرمی چڑھ گئی ہوئی تھی۔۔ جب سے یہ باتیں ہوئی تھیں۔۔‬
‫میرا لوڑا اکڑا کھڑا تھا۔۔ میں کمرے میں آ کر بھی اسی بارے میں سوچتا رہا کہ‬
‫کیسے کرنا ہے۔۔ نرمین چائے کے ساتھ میڈیسن بھی لیے آئی۔۔ میں نے میڈیسن‬
‫کھائی اور چائے پیتے ہوے نرمین سے پوچھا۔۔ پھر کیا پروگرام بنایا ہے تمھاری‬
‫سہیلی نے۔۔؟ اس ویک اینڈ پر جانا ہے یا نہیں۔۔؟ دو دن رہ گئے ہیں میں اس حساب‬
‫سے ابو سے بات کروں۔۔ نرمین بولی۔۔ ہاں ہوئی تھی میری بات۔۔ وہ کہہ رہی ہے‬
‫اس ویک اینڈ کا فائینل ہے۔۔ تم ابو کو بتا دو۔۔ میں نے کہا۔۔ اوکے۔۔ سحر سے پوچھ‬
‫لو ہوٹل بکنگ وغیرہ کروا لی ہے یا نہیں۔۔؟ اگر نہیں کروائی تو میرے ایک دوست‬
‫کا ہوٹل ہے۔۔ میں اس کو کہہ دیتا ہوں۔۔ نرمین بولی۔۔ نہیں۔۔ ادھر نومی کا اپارٹمینٹ‬
‫ہے۔۔ ادھر ہی رہنا ہے۔۔ میں نے کہا۔۔ چلو یہ تو اچھا ہے۔۔ پھر تو مسلہ ہی نہیں جس‬
‫وقت مرضی نکل جائیں۔۔ پھر میں نے یہ چیک کرنے کے لیے کہ نرمین کو پتہ ہے‬
‫کہ اپارٹمینٹ اسٹوڈیو ہے پوچھا۔۔ تم نے دیکھا ہوا ہے اپارٹمینٹ۔۔؟ کیسا ہے۔۔؟ رومز‬
‫وغیرہ ٹھیک ہیں۔۔؟ نرمین بولی۔۔ میں نے کیسے دیکھنا تھا۔۔؟ اچھا ہوگا۔۔ سحر کا پتہ‬
‫تو ہے گھر کی سیٹینگ وغیرہ پر بہت توجہ دیتی ہے۔۔ تو اپارٹمینٹ کے رومز بھی‬
‫اس نے اچھے ہی سیٹ کئے ہونگے۔۔ میں نے کہا۔۔ ہاں یہ تو ہے۔۔ دل میں سوچا۔۔‬
‫یعنی نرمین کو نہیں پتہ کہ وہ اسٹوڈیو اپارٹمینٹ ہے۔۔ میں نے نرمین کو اپنے قریب‬
‫کیا اور اس کے ہونٹ چوم کر شہوت بھرے لہجے میں کہا۔۔ پھر اپنی دوست اور‬
‫اس کے شوہر کی موجودگی میں سیکس کروگی تو کیسا لگےگا۔۔؟ نرمین بولی۔۔ اس‬
‫میں کونسی بات ہے۔۔ وہ الگ کمرے میں ہی ہوں گے۔۔ میں نے شرارت سے کہا۔۔‬
‫تو ان کو کہتے ہیں ایک کمرے میں اکٹھے سیکس کر لیتے ہیں۔۔ نرمین مجھے‬
‫گھور کر بولی۔۔ اکٹھے کیسے کر لیتے ہیں۔۔؟ میں نے کہا۔۔ جیسے تھائی لینڈ میں‬
‫گروپ سیکس کیا تھا۔۔ اس وقت تم نے بھی تو بہت انجوائے کیا تھا۔۔ تو اِدھر بھی‬
‫کر لتے ہیں۔۔ نرمین بولی۔۔ ادھر سارے گورے تھے۔۔ ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا‬
‫تھا۔۔ سحر اور نومی بھال کیسے مانئیں گے۔۔؟ میں نے کہا۔۔ اگر وہ مان جائیں تو‬
‫تمہیں تو کوئی مسلہ نہیں ہے۔۔؟ نرمین بولی۔۔ کیوں مسلہ نہیں ہے۔۔ پہلی بات تو یہ‬
‫‪103‬‬

‫کہ وہ نہیں مانئیں گے۔۔ اگر بلفرض محال وہ مان بھی گئے۔۔ تو میں تو کبھی بھی نہ‬
‫مانوں۔۔ میں نے کہا۔۔ یعنی گوروں کے سامنے کر سکتی ہو۔۔ اپنی سہیلی کے‬
‫سامنے نہیں کر سکتی۔۔؟ نرمین بولی۔۔ ادھر تو ماحول ایسا تھا کہ ہو گیا۔۔ دوسرے‬
‫ادھر ہمیں کون جانتا تھا جو میں پریشان ہوتی۔۔ رہی سہیلی والی بات تو سحر سے‬
‫شرم نہیں نومی سے تو ہے ناں۔۔ میں نے کچھ سوچ کر کہا۔۔ اچھا اگر ایک ہی کمرہ‬
‫ہو۔۔ اور اندھیرا ہو۔۔ اس میں تو کوئی مسلہ نہیں ناں۔۔؟ باتوں کے ساتھ ساتھ میں‬
‫نرمین کو اپنے ساتھ لگا کر کبھی اس کی کمر پر ہاتھ پھیر تا۔۔ تو کبھی اس کے‬
‫بازو سہالتا اور بازو سہالتے ہوے ۔۔ سائیڈ سے اس کے ممے کو ہلکا ہلکا چھیڑتا‬
‫جاتا۔۔ میں اس کو موڈ میں ال کر اس سے اپنے مطلب کی بات نکلوانا چاہتا تھا۔۔ تاکہ‬
‫بعد میں اس بات کو استعمال کر سکوں۔۔ نرمین کچھ دیر سوچ کر بولی۔۔ ہاں ایک‬
‫اندھیرے کمرے میں تو کوئی مسلہ نہیں ہے۔۔ میں نے جوش سے کہا۔۔ ہاں سوچو۔۔‬
‫تم ‪ ،‬میں ‪ ،‬سحر اور نومی ایک کمرے میں گروپ سیکس کرئیں۔۔ کیسی فیلنگ آتی‬
‫ہے۔۔ یہ کہتے ہوئے میں نے اپنا ہاتھ نرمین کی رانوں پر پھیرتے ہوئے۔۔ اس کی‬
‫شلوار کے اوپر سے اس کی پھدی کو چھیڑا۔۔ نرمین نے کچھ کہنے کی بجائے‬
‫اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دئیے۔۔ اور میرے نیچلے ہونٹ کو چوسنے لگی۔۔‬
‫اس کا مطلب تھا نرمین یہ سوچ کر گرم ہو چکی تھی۔۔ وہ ایک اندھیرے کمرے میں‬
‫گروپ سیسکس کرنے پر رضامند تھی۔۔ میں نے باقی بات ۔۔ یعنی کمرے کی الئیٹس‬
‫جالنا اور پارٹنر چینج کرنے والی بات ۔۔ کسی اور وقت پر کرنے کے لیے چھوڑ‬
‫دی ۔۔ اور اس کا بھرپور ساتھ دیتے ہوے۔۔ اس کا اوپر واال ہونٹ چوسا۔۔ ساتھ ہی‬
‫اپنی انگلی اس کی پھدی کی لکیر میں گھسائی۔۔ نرمین کے ہونٹوں کو چوس کر میں‬
‫نے اس کی گردن کو چاٹا۔۔ نرمین کے منہ سے سسکی نکل گئی۔۔ میں نے نرمین‬
‫کی قمیض اتاری اور اس کے گورے گورے بھاری مموں کو اپنے ہاتھوں میں بھر‬
‫لیا۔۔ اس کی کیلویج کو چاٹا۔۔ اور ساتھ میں مموں کو دبایا۔۔ پھر اس کے برا کو تھوڑا‬
‫نیچے کر کہ اس کا نپل ننگا کیا۔۔ اپنی زبان اس کے نیپل پر پھیری۔۔ دوسرا ہاتھ اس‬
‫کی ننگی کمر پر ہاتھ پھیرا۔۔ اور اس کے نیپل کو چوسنا شروع کر دیا۔۔ نرمین‬
‫آنکھیں بند کئے میرے بالوں میں انگلیاں پھیر رہی تھی۔۔ میں نے اس کی کمر پر‬
‫ہاتھ پھیرتے ہوے اس کے برا کا ہک کھول دیا۔۔ اور برا اتار کر پھینک دیا۔۔ اب‬
‫نرمین صرف شلوار میں تھی اور اس کا اوپر واال جسم ننگا تھا۔۔ میں کبھی اس کے‬
‫مموں کو دباتا تو کبھی اس کی گردن کو چاٹتا۔۔ پھر اس کے منہ میں اپنی زبان گھسا‬
‫‪104‬‬

‫کر اس کے منہ کو اپنی زبان سے چودتا۔۔ تو کبھی اس کی زبان اپنے منہ میں لیے‬
‫کر اس کو چوستا۔۔ نرمین نے بےچین ہو کر میری شرٹ کے بٹن کھولے اور اپنا‬
‫منہ میرے نیپل پر رکھ دیا۔۔ اور میرے نیپل کو چوسنا شروع کر دیا۔۔ وہ باری باری‬
‫دونوں نیپلز پر جاتی۔۔ نیپلز چوستے ہوئے اس نے میری شرٹ اتار دی۔۔ وہ میرے‬
‫نیپلز کو جوش سے کاٹ رہی تھی۔۔ اور میں اس درد بھرے مزے سے سسک رہا‬
‫تھا۔۔ میری سسکی کی آواز سن کر نرمین اور زیادہ پرجوش ہو رہی تھی۔۔ اس نے‬
‫میری گردن کو چومنا اور چاٹنا شروع کر دیا۔۔ میں اس کے ممے دبا رہا تھا۔۔ اور‬
‫اس کے نیپل کو اپنی انگلی اور انگوٹھے میں لیکر مسل رہا تھا۔۔ میں نے نرمین کو‬
‫بیڈ پر سیدھا لیٹا دیا۔۔ اور خود اس کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیا۔۔ میں نے اس کے‬
‫دونوں ممے اپنے دونوں ہاتھوں میں لیے کر دبائے۔۔۔ اور ساتھ ہی اس کے پیٹ کو‬
‫چومتے ہوے اس کی ناف تک آیا۔۔ ناف کے سوراخ میں زبان پھیر کر اور نیچے‬
‫آیا۔۔ اس کی شلوار کو نیچے کر کے اس کی ٹانگوں سے نکال دیا۔۔ نرمین کی‬
‫الجواب پھدی میرے سامنے تھی۔۔ میں نے اس کی پھدی کے جوڑے ہوے لبوں کو‬
‫چوما۔۔ پھر دونوں لبوں کو اپنے منہ میں لیے کر چوسا۔۔ نرمین نے اپنی گانڈ اوپر‬
‫میرے منہ کی طرف اٹھائی اور اوپر سے میرے سر کو اپنی پھدی پر دبایا۔۔ وہ اوپر‬
‫نیچے سے زور لگا کر اپنی پھدی میرے منہ پر رگڑ رہئی تھی۔۔ میں نے پھدی کے‬
‫لب اپنی انگلیوں سے کھولے اور اپنی زبان کی نوک سے اس کے دانے کو چھیڑا۔۔‬
‫نرمین ایک دم تڑپ گئی۔۔ کچھ دیر دانے کو چھیڑ کر میں نے اس کی رسیلی پھدی‬
‫کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔ اس کی پھدی پانی چھوڑتی جاتی اور میں اس کو چاٹتا‬
‫جاتا۔۔ کچھ پانی میں چاٹ جاتا اور کچھ بہہ کر اس کی گانڈ کے سوراخ کو گیال کرتا‬
‫ہوا نیچے بیڈ پر گر کر اس میں جذب ہوجاتا۔۔۔ پھدی کو چاٹتے چاٹتے میں نے اپنی‬
‫ایک انگلی بھی اس کی پھدی کے سوراخ کے اندر گھسا دی۔۔ جبکہ اپنے انگوٹھے‬
‫سے اس کی گانڈ کے سوراخ کو۔۔ جوکہ پھدی کے پانی سے گیال ہوا تھا۔۔ مسلتا‬
‫جاتا۔۔ میں اس کی پھدی کو زبان سے چاٹتے ہوے۔۔ پھدی کو انگلی اور گانڈ کو‬
‫انگوٹھے سے چود رہا تھا۔۔ اور دوسرے ہاتھ سے اس کے دونوں ممے باری باری‬
‫دبا رہا تھا۔۔ نرمین ایک ساتھ اتنے حملوں سے تڑپ اٹھی۔۔ اس کے منہ سے‬
‫سسکیاں نکل رہی تھیں۔۔ وہ بستر پر مچل رہی تھی اور بستر کی چادر کو اپنی‬
‫مٹھیوں میں دبا رہی تھی۔۔ میں نے سر اٹھا کر اس کی حالت دیکھی اور شہوت سے‬
‫بھر پور لہجے میں کہا۔۔ سوچو میری بجائے سحر تمھاری پھدی چاٹ رہی ہے ۔۔‬
‫‪105‬‬

‫اور تم نومی کا لوڑا چوس رہی ہو ۔۔ اور میں سحر کو چود رہا ہوں ۔۔ ہم چاروں‬
‫گروپ سیکس کر رہے ہیں۔۔ میری شہوت بھری باتیں سن کر نرمین اور جنونی ہو‬
‫گئی۔۔ اس نے میرا سر پکڑ کر نیچے کیا۔۔ اور میرا منہ اپنی گرم رسیلی پھدی سے‬
‫جوڑ دیا۔۔ تھوڑی ہی دیر میں اس کی ہمت جواب دیے گئی اور اس کی ٹانگیں اکڑ‬
‫گئیں۔۔ اس کی پھدی میں پانی کا سیالب آ گیا۔۔ اس کی سسکیوں کی آواز اتنی اونچی‬
‫ہو گئی۔۔ کہ میں گھبرا گیا اور مجھے اس کے منہ پر ہاتھ رکھنا پڑ گیا کہ آواز کہیں‬
‫کمرے سے باہر نہ چلی جائے۔۔ نرمین کا پورہ جسم کانپتے ہوے جھٹکے کھا رہا‬
‫تھا۔۔ وہ فارغ ہوئی اور اٹھ کر بیڈ سے اتر گئی۔۔ مجھے سیدھا لیٹا کر میری بیلٹ‬
‫کھولنے لگی۔۔ اس کی اتنی جنونی حالت پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔۔ میری بیلٹ‬
‫کھول کر اس نے پینٹ کا بٹن کھوال اور پینٹ اتار دی۔۔ میرا انڈروئیر اتارنے کی‬
‫بجائے۔۔ اس نے میری ٹانگ کے ساتھ والی جگہ سے انڈرویر میں ہاتھ گھسا کر‬
‫میرا لوڑا نکاال اور چوسنے لگی۔۔ چوسنے کے ساتھ وہ ٹوپی کو دانتوں سے کاٹنے‬
‫لگی۔۔ وہ دانت کاٹتی پھر منہ میں لیے کر چوپا لگاتی اور زور لگا کر چوستی۔۔ میں‬
‫نے زبردستی اپنا لوڑا اس کے منہ سے نکاال اور جلدی سے اپنا انڈروئیر اتارا۔۔‬
‫انڈروئیر ابھی میری ٹانگوں میں تھا کہ نرمین نے میرا لوڑا دوبارہ پکڑ کر چوسنا‬
‫شروع کر دیا۔۔ وہ بہت سپیڈ اور جوش سے چوپے لگا رہی تھی۔۔ اور ساتھ ساتھ‬
‫لوڑے پر گھما گھما کر مٹھ مار رہی تھی۔۔ میری حالت خراب ہو رہی تھی۔۔ مجھے‬
‫لگا میں چھوٹ جاونگا۔۔ تب میں نے نرمین کو ہٹایا اورکھڑا ہو گیا۔۔ نرمین کو بھی‬
‫کھڑا کیا اور گلے لگا کر اس کے ہونٹ چوسنے شروع کر دئیے۔۔ تھوڑی دیر‬
‫کھڑے ہو کر کسنگ کی۔۔ پھر میں بیڈ کے کنارے پر ٹانگیں لٹکا کر بیٹھ گیا۔۔ میرا‬
‫لوڑا سیدھا کھڑا تھا۔۔ میں نے نرمین کو اس پر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔۔ نرمین نے ایک‬
‫ہاتھ میرے کندھے پر رکھا۔۔ دوسرے ہاتھ سے میرے لوڑے کو پکڑا اور اس کے‬
‫اوپر آ گئی۔۔ لوڑے کو پھدی کے سوراخ پر رکھا ۔۔۔ اور نیچے ہو کر لوڑا اندر‬
‫لینے لگی۔۔ اس نے ایک ہی جہٹکے میں سارا لوڑا اندر لیا اور سپیڈ سے اوپر‬
‫نیچے ہونے لگی۔۔ میں نے اس کے چڈوں کے نیچے ہاتھ رکھ لیے اور اوپر نیچے‬
‫ہونے میں اس کی مدد کرنے لگا۔۔ نرمین کے ہاتھ میری کمر پر اوپر ‪ ،‬نیچے ‪،‬‬
‫دائیں ‪ ،‬بائیں گھوم رہے تھے۔۔ مجھے اپنی کمر پر اس کے چبھتے ناخن محسوس‬
‫ہو رہے تھے۔۔ تھوڑی دیر میں وہ اٹھک بیٹھک کر کے تھک گئی۔۔ اور لوڑے سے‬
‫اتر گئی۔۔ میں کھڑا ہوا اور نرمین کو پکڑ کر گھوڑی بنا دیا۔۔ اس کے پیچھے آیا۔۔‬
‫‪106‬‬

‫اپنا لوڑا اس کے چوتڑوں پر پھیرا۔۔ پھر اپنا ٹوپا نرمین کی گانڈ کے سوراخ پر‬
‫رگڑا۔۔ اور پھر نیچے لیجا کر اس کی پھدی میں گھسا دیا۔۔ میں نے نرمین کو کہلوں‬
‫سے پکڑا تھا اور زور زور سے اس کی پھدی میں گھسے لگا رہا تھا۔۔ نرمین بھی‬
‫میرا پورا ساتھ دے رہی تھی۔۔ کمرہ نرمین کی آہوں اور تھپ تھپ کی آوازوں سے‬
‫گونج رہا تھا۔۔ اتنی پرجوش چدائی کا اختتام قریب تھا۔۔ نرمین بھی چھوٹنے والی‬
‫تھی۔۔ میں نے اپنے آخری جھٹکے پوری جان سے مارے جب مجھے لن پر پھدی‬
‫کا دباو بڑھتا محسوس ہوا۔۔ ادھر نرمین چھوٹنا شروع ہوئی ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی‬
‫میں نے بھی اس کی پھدی میں پچکاریاں مارنی شروع کر دئیں۔۔ ہم دونوں تیز تیز‬
‫سانس لیے رہے تھے۔۔ فارغ ہو کر میں بیڈ پر گر گیا اور گہرے سانس لینے لگا۔۔‬
‫نرمین بھی میرے ساتھ ہی ڈھیر ہو گئی۔۔ کچھ دیر میں ہم دونوں کی حالت بہتر ہوئی‬
‫تو ہم نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔۔ اور ہنس پڑے۔۔ میں نے کہا۔۔‬
‫‪‬‬ ‫آج تو بڑا جوش چڑھا ہوا تھا۔۔ نرمین بولی تم باتیں ہی ایسی کر رہے تھے۔۔ میں نے‬
‫کہا۔۔ دیکھ لو ابھی بس سوچا ہے تو اتنا انجوائے کیا ہے۔۔ جب ساتھ کرئیں گے تو‬
‫کتنا مزاہ آئے گا۔۔ نرمین میری بات کا مطلب سمجھتے ہوئے بولی۔۔ ہاں سوچنے‬
‫اور خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں۔۔ میں نے پوچھا ۔۔ کیا مطلب۔۔؟ نرمین‬
‫بولی۔۔ سوچ کا کیا ہے۔۔ جو مرضی سوچ لو۔۔ لیکن یہ بات سوچ تک ہی رہے تو‬
‫اچھا ہے۔۔ میں سحر سے اپنی دوستی خراب نہیں کرنا چاہتی۔۔ اس لیے میں اس سے‬
‫کوئی ایسی بات نہیں کرنے لگی۔۔ اور ناں ہی مجھے نومی سے سیکس کرنے کا‬
‫کوئی شوق ہے۔۔ یہ کہہ کر نرمین اٹھی اپنے کپڑے پکڑے اور واش روم میں گھس‬
‫گئی۔۔ نرمین اپنی طرف سے بات ختم کر گئی کہ اسے کوئی دلچسپی نہیں۔۔ لیکن آج‬
‫جتنی اس نے گرم جوشی دیکھائی تھی وہ میرے لیے کافی تھی۔۔ اتنا تو مجھے‬
‫اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ اوپر اوپر سے نہ نہ کرتی ہے۔۔ لیکن اندر سے سب کرنے کا‬
‫دل اس کا اپنا بھی ہوتا ہے۔۔ اب مجھے انتظار تھا ویک اینڈ کا۔۔ ادھر جا کر ہی‬
‫اصل صورتیحال کا پتہ لگنا تھا۔۔ اگلی صبح دفتر جا کر مجھے سحر کی کال کا‬
‫انتظار تھا۔۔ دوپہر کے قریب اس کی کال آئی۔۔ میں نے پوچھا کیا حاالت ہیں۔۔؟ نومی‬
‫کو کہا کہ مری جا کر ایک ساتھ کرئیں گے۔۔ سحر بولی۔۔ ہاں کل اس کو میں نے‬
‫بتایا کہ ہم نے پروگرام فائینل کر دیا ہے۔۔ تو اس نے پوچھا۔۔ شیراز اور نرمین کو‬
‫ہمارے ساتھ اپارٹمینٹ میں رہنے سے مسلہ تو نہیں ہوگا۔۔ میں نے کہہ دیا۔۔ کہ نہیں‬
‫‪107‬‬

‫ان کو کیا مسلہ ہونا ہے۔۔ تو نومی بوال۔۔ یار مسلہ تو ہو گا۔۔ ان کی نیو نیو شادی‬
‫ہوئی ہے۔۔ اسٹوڈیو اپارٹمینٹ میں ہمارے سامنے کچھ کر بھی نہیں سکئیں گے۔۔‬
‫سحر کہتی تب میں نے کہہ دیا۔۔ تو کوئی بات نہیں ہم سب ایک ساتھ کر لئیں گے۔۔‬
‫نومی یہ سن کر میری شکل دیکھنے لگ گیا اور بوال۔۔ دماغ ٹھیک ہے ناں۔۔؟ کیسی‬
‫عجیب باتیں کر رہی ہو۔۔ سحر کہتی میں نے بھی کہا۔۔ اس میں عجیب کیا ہے۔۔ الگ‬
‫الگ بھی تو کرتے ہیں۔۔ ایک کمرے میں کر لئیں گے تو کیا ہو جائگا۔۔؟ نومی بوال۔۔‬
‫شرم بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔۔ تمہیں شرم نہیں آئے گی ان کے سامنے سیکس‬
‫کرتے ہوے۔۔ سحر کہتی میں نے کہا۔۔ مجھے چھوڑو اپنا بتاو۔۔ نرمین تمہارے‬
‫سامنے شیراز کے ساتھ سیکس کرے تو تمہیں کیسا لگے گا۔۔؟ اور جھوٹ مت‬
‫بولنا۔۔ جو حقیقت ہے وہ بتاو۔۔ تمہیں نرمین کا جسم سیکسی نہیں لگتا۔۔؟ سحر کہتی۔۔‬
‫میرے منہ سے ایسی باتیں سن کر تو نومی چپ ہی ہو گیا۔۔ کچھ دیر عجیب نظروں‬
‫سے مجھے دیکھتا رہا اور پھر بوال۔۔ میں اگر کہوں نرمین مجھے بہت سیکسی‬
‫لگتی ہے تو تمہیں برا نہیں لگے گا۔۔؟ تمہاری سہیلی ہے وہ۔۔ سحر کہتی میں نے‬
‫کہا۔۔ نہیں مجھے کیوں برا لگنا ہے۔۔ تم بتاو اگر موقع ملے۔۔ تم اس کے سامنے‬
‫موجھے چودو گے۔۔؟ کہتی میرے منہ سے اتنی کھلی باتیں سن کر نومی تو پاگل ہی‬
‫ہو گیا ہے۔۔ وہ اتنا گرم ہو گیا اور مجھے پکڑ کر سیکس کرنے لگا۔۔ میں نے اس‬
‫کو منع کر دیا کہ اب مری جا کر ہی کرئیں گے۔۔ سحر کہتی نومی نے پوچھا اگر‬
‫مری میں موقع نہ مال تو۔۔ کہتی میں نے کہا۔۔ موقع ڈھونڈنے سے ملتا ہے۔۔ جب‬
‫شیراز اور نرمین سو جائیں گے ہم تب کرئیں گے۔۔ سحر کہتی نومی تومیرے‬
‫پیچھے ہی پڑ گیا۔۔ کہتا ہے کل صبح ہی نکلو مری کے لیے۔۔ وہ تو رات کو ہی تم‬
‫دونوں کو نکلنے کا کہنے کے لیے فون کرنے لگا تھا۔۔ اسے میں نے بہت مشکل‬
‫سے روکا کہ جیسے فائینل کیا ہے ویسے ہی ٹھیک ہے ۔۔ پھر سحرمجھ سے‬
‫نرمین کا پوچھنے لگی۔۔ میں نے اس کو بتایا کہ وہ سن کر کیسے پرجوش ہو گئی‬
‫تھی۔۔ سحر بولی یعنی اتنا مشکل بھی نہیں ان دونوں کو ساتھ شامل کرنا۔۔ میں نے‬
‫کہا۔۔ ہاں بس تھوڑا نہ نہ کرئیں گے اس کے بعد سیٹ ہو جائیں گے ۔۔ پھر میں نے‬
‫سحر سے کہا۔۔ بس تم ابھی نرمین سے مت کہنا کہ اپارٹمینٹ اسٹوڈیو ہے۔۔ وہ خود‬
‫ادھر جا کر دیکھے وہ ہی ٹھیک ہے۔۔ سحر بولی ۔۔ اچھا کیا مجھے منع کر دیا ہے۔۔‬
‫میں ابھی اس کی طرف ہی جا رہی تھی۔۔ ایویں منہ سے نکل جانا تھا۔۔ میں نے‬
‫پوچھا۔۔ تم نرمین کے پاس جا رہی ہو۔۔؟ خیریت۔۔؟ سحر بولی۔۔ ہاں کچھ شاپنگ‬
‫‪108‬‬

‫کرنی ہےتو وہ کہہ رہی تھی اسے بھی ساتھ لیے جاوں۔۔ میں نے شرارت سے کہا۔۔‬
‫اچھی سیکسی سی شاپنگ کرنا اپنے لیے بھی اور نرمین کے لیے بھی۔۔ اور جب‬
‫اپنی پیکنگ کرو تو نائیٹ سوٹ پاجامہ وغیرہ مت رکھانا۔۔ کوئی سیکسی سی نائیٹی‬
‫رکھنا۔۔ تم نے میرے ہوش اڑانے ہیں اور نرمین نے نومی کے۔۔ سحر بولی ۔۔‬
‫تمہارے ہوش کا تو پتہ نہیں ۔۔ نومی کے تو ہوش پہلے ہی اڑے رہتے ہیں۔۔ مجھے‬
‫تو بس یہ فکر ہے۔۔ وہ میرے ساتھ تو کچھ کر نہیں پاتا ادھر کیا کرےگا۔۔ میں نے‬
‫قہقہ لگا کر پوچھا۔۔ کچھ ناں کچھ کر ہی لیے گا ناں۔۔؟ یہ نہ ہو کہ کہیں اپنی گانڈ‬
‫مجھے پیش کر دے کہ میری بھی مار لو۔۔ اور مجھے تم دونوں کی پھدیوں کے‬
‫ساتھ اس کی گانڈ بھی مارنی پڑ جائے۔۔ سحر بولی۔۔ نہیں چاٹتا تو بہت کمال ہے۔۔‬
‫اور کچھ کرے یا نہ اس کا کچھ کہہ نہیں سکتی۔۔ اور مجھے شک ہے کہ نومی کو‬
‫گانڈ میں کیڑا ہے۔۔ مجھے اکثر اپنی گانڈ میں انگلی ڈالنے کو کہتا ہے۔۔ میں نے‬
‫کہا۔۔ چلو یعنی میں گانڈ مارنے کا بھی ذہن بنا لوں۔۔ سحر بولی۔۔ ویسے ماری ہے‬
‫کبھی کسی کی گانڈ۔۔؟ میں نے کہا۔۔ نہیں مجھے گانڈ میں کبھی دلچسپی نہیں ہوئی۔۔‬
‫پھر سحر سے پوچھا۔۔ کیوں تمہیں گانڈ میں لینے کا شوق ہے۔۔؟ سحر بولی ۔۔ کبھی‬
‫لیا نہیں۔۔ میں نے کہا۔۔ چلو وقت آنے دو پھر دیکھتے ہیں کیا کچھ کرنا ہے۔۔ سحر‬
‫بولی ہاں یہ تو ہے۔۔ چلو میں چلوں۔۔ دیر ہو رہی ہے نرمین بھی انتظار کر رہی ہو‬
‫گی۔۔ میں نے بھی اوکے کہا اور فون بند کر دیا۔۔ کام میں دل نہیں لگ رہا تھا اور‬
‫وقت بھی نہیں گزر رہا تھا۔۔ اگر آج بھی دفتر سے جلدی نکل جاتا تو ابو سے کالس‬
‫لگنی تھی۔۔ اس لیے مجبورا بیٹھا رہا۔۔ شام کو گھر پہنچا۔۔ امی ابو کے ساتھ چائے‬
‫پی اور گپ شپ کے دوران ان کو بتا دیا کہ کل مری جا رہے ہیں ۔۔ انھوں نے‬
‫کوئی اعتراض نہیں کیا اور اپنا خیال رکھنے کی تاکید کی ۔۔ رات کا کھانا کھا کر‬
‫کمرے میں آیا تو نرمین پیکنگ کر رہی تھی ۔۔ مجھ سے میرے کپڑوں کا پوچھا۔۔‬
‫میں نے بتا دیا کونسے رکھنے ہیں۔۔ میں نے اس کی پیکنگ دیکھی۔۔ اس نے اپنی‬
‫بھی جینز اور کرتیاں ہی رکھی ہوئی تھیں۔۔ نائیٹ سوٹ کے کیے پاجامہ اور شرٹس‬
‫تھیں۔۔ میں نے وہ نکال کر سائیڈ پر کر دئیں۔۔ وہ حیران ہو کر بولی یہ کیوں نکال‬
‫رہے ہو؟ میں نے شرارت سے کہا۔۔ یہ ادھر پہننے کا موقع نہیں ملے گا۔۔ ہم ننگے‬
‫سویا کرئیں گے۔۔ نرمین بولی۔۔ اب اتنی بھی بات نہیں۔۔ سونے کو ننگے سو بھی‬
‫جائیں۔۔ پھر بھی جینز وغیرہ کے ساتھ لیٹا تو نہیں جاتا ناں۔۔ میں کونسی شلوار‬
‫قمیضیں رکھ رہی ہوں جو جینز اتار کر وہ پہن لوں گی۔۔ کچھ نہ کچھ ہلکہ پھلکہ تو‬
‫‪109‬‬

‫ہو۔۔ جو پہن کر اپارٹمینٹ میں گھوم پھر سکوں۔۔ میں نے اس کی سیکسی سی نائیٹی‬
‫نکالی۔۔ اور ایک نیکر ٹی شرٹ جو وہ رات کو پہن کر سوتی تھی۔۔ میں نے کہا۔۔ یہ‬
‫رکھ لو۔۔ وہ پھر منہ بنا کر بولی۔۔ اب ادھر نومی کے سامنے میں یہ پہن کر پھروں‬
‫گی۔۔؟ میں نے کہا۔۔ یار اس کے سامنے نہیں کمرے میں تو پہن ہی سکتی ہو۔۔‬
‫کمرے سے باہر جانا تو جینز پہننا۔۔ نرمین نے منہ بسورا اور میرے نکالے کپڑے‬
‫رکھ لیے۔۔ میں نے نومی کو فون مالیا۔۔ اس نے ریسیو کیا۔۔ حال وغیرہ پوچھ کر‬
‫میں نے پوچھا ۔۔ کیا پروگرام ہے کل کس وقت نکلنا ہے۔۔؟ نومی بوال۔۔ صبح زرا‬
‫جلدی ہی نکل چلتے ہیں۔۔ وقت پر پہنچ جائیں گے تو اچھا ہے۔۔ میں نے کہا۔۔ اور‬
‫تمہاری صبح جلدی کتنے بجے ہوتی ہے۔۔؟ نومی ہنس کر بوال ۔۔ یار یہی کوئی دس‬
‫گیارہ بجے تک ۔۔ میں نے کہا بہترین ہے۔۔ ہم لوگ بارہ بجے تک تیار رہیں گے۔۔‬
‫اور ہم دونوں قہقہ مار کر ہنس پڑے۔۔ نومی نے پوچھا۔۔ اچھا تم لوگ کدھر ملو‬
‫گے۔۔؟ میں نے کہا۔۔ کیا الگ الگ گاڑیوں میں جانا ہے۔۔؟ نومی بوال۔۔ جیسے تم‬
‫لوگوں کو آسانی ہو۔۔ پیچھے سے سحر کی آواز آئی۔۔ نہیں یار ایک میں ہی چلتے‬
‫ہیں۔۔ الگ الگ سفر کرنے کا کیا مزاہ ۔۔ میں نے بھی نومی کو کہا۔۔ ہاں یار ایک‬
‫میں ہی اچھا ہے۔۔ شغل رہے گا۔۔ نومی نے کہا۔۔ اوکے پھر تم آ رہے ہو میری‬
‫طرف یا میں آوں تم لوگوں کو لینے۔۔؟ میں نے کہا۔۔ اوکے ہم آ جائیں گے تم لوگوں‬
‫کو پک کرنے۔۔ سارا پروگرام فائینل کر کے میں نے فون بند کر دیا۔۔ اور نرمین کو‬
‫بھی پروگرام کا بتا دیا۔۔ نرمین پیکنگ وغیرہ میں مصروف تھی تو میں ٹی وی لگا‬
‫کر لیٹ گیا۔۔ اور ٹی وی دیکھتے دیکھتے ہی سو گیا۔۔ صبح کافی دیر سے آنکھ‬
‫کھلی۔۔ میں نے نرمین کو جگایا کہ تیار ہو جاو کافی دیر ہو گئی ہوئی ہے۔۔ پہلے‬
‫نرمین واش روم گئی اور فریش ہو کر کمرے میں آئی اور تیار ہونے لگی۔۔ اس کے‬
‫تھوڑی دیر بعد میں اپنے کپڑے پکڑ کر واش روم گھس گیا۔۔ نہاتے ہوے میں نے‬
‫اچھی طرح جسم کی صفائی کی۔۔ نہا دھو کر فریش ہو کر نکال تو نرمین بھی تیار‬
‫تھی۔۔ بلکل ہلکہ پھلکہ میک اپ تھا۔۔ اس نے میرون شارٹ کرتا ۔۔ جو اس کی گانڈ‬
‫سے تھوڑا نیچے تک آتا تھا۔۔ اور بیلو ٹائیٹ فٹنگ والی جینز پہنی تھی۔۔ جینز کی‬
‫فٹنگ میں اس کی باہر نکلی ہوئی گانڈ ‪ ،‬رانیں اور پنڈلیاں بہت سیکسی لگ رہی‬
‫تھیں۔۔ جینز کے نیچے اس نے النگ شوز پہنے تھے۔۔ گھر سے نکلتے ہمیں بارہ‬
‫بج گئے۔۔ سحر وغیرہ کو پک کرتے اور نکلتے ایک بج گیا۔۔ سحر بھی پورے‬
‫ہتھیاروں سے لیس ہو کر نکلی تھی۔۔ اس نے وائیٹ فٹنگ والی ٹی شرٹ پہنی تھی۔۔‬
‫‪110‬‬

‫جس میں سے اس کے کندھے بازو تک ننگے تھے۔۔ شرٹ کے نیچے پنک کلر کا‬
‫ہاف کپ برا بھی نظر آ رہا تھا۔۔ کندھوں سے برا کی سٹریپس نظر آ رہی تھی۔۔ جو‬
‫بہت ہی سیکسی لگ رہی تھیں۔۔ نیچے اس نے شارٹ لینھ الئیٹ بلیو جینز پہنی‬
‫تھی۔۔ جسکی فٹنگ کافی ٹائیٹ تھی اور لمبائی پنڈلیوں تک تھی۔۔ اس کو دیکھ کر‬
‫میرا لوڑا ٹائیٹ ہو گیا۔۔ نرمین اور سحر پیچھے بیٹھ گئیں۔۔ نومی میرے ساتھ اگلی‬
‫سیٹ پر بیٹھ گیا۔۔ راستے میں اچھی گپ شپ رہی۔۔ ہم مختلف جگہوں پر رکتے بھی‬
‫رہے اور ایک دوسرے کو چھیڑتے اور ہنستے کھیلتے سفر گزر گیا۔۔ ویسے بھی‬
‫جب اتنی گرم پھدیاں ساتھ ہوں تو سفر اچھا ہی گزرتا ہے۔۔ ہم رات کو مری پہنچے۔۔‬
‫تھوڑی دیر گھوم پھر کر کھانا کھایا اور پھر کافی لیٹ اپارٹمینٹ میں پہنچے۔۔‬
‫اپارٹمینٹ ایک جدید بلڈنگ میں دسویں منزل پر تھا۔۔ اندر داخل ہوئے تو عام سٹوڈیو‬
‫اپارٹمینٹ کی نسبت کافی کشادہ تھا۔۔ بڑے سے ہال میں ایک سائیڈ پر کنگ سائیز‬
‫بیڈ تھا۔۔ اس کے ساتھ تھوڑی جگہ چھوڑ کر سٹنگ تھی۔۔ جس میں بہت عمدہ‬
‫صوفے لگے تھے۔۔ اس کے سامنے دیوار پر کافی بڑی ایل سی ڈی لگی تھی جس‬
‫کے نیچے میز پر کافی خوبصورت ڈیکوریشن پیسزز پڑے تھے۔۔ سیٹنگ کی سائیڈ‬
‫پر اوپن امریکن طرز کا کچن بنا ہوا تھا۔۔ سیٹنگ کے دوسری سائیڈ پر پوری دیوار‬
‫پردے سے ڈھکی ہوئی تھی۔۔ اس کو ہٹایا تو بہت بڑی کھڑکی تھی۔۔ کھڑکی میں ہی‬
‫شیشے کا دروازہ تھا۔۔ جو بالکونی میں کھلتا تھا۔۔ بالکونی میں ایک میز اور چار‬
‫کرسیاں پڑی تھیں۔۔ لیکن بالکونی کے باہر کچھ نظر نہیں آیا۔۔ گھپ اندھیرا تھا۔۔‬
‫نومی نے بتایا کہ کیونکہ اس سائیڈ پر کوئی آبادی نہیں ہے ۔۔ نیچے کافی گھنا جنگل‬
‫ہے اور جنگل کے پار کافی اونچے پہاڑ ہیں ۔۔ اس لیے رات کے وقت کوئی چیز‬
‫نظر نہیں آتی۔۔ لیکن صبح کے وقت بہت حسین نظارہ ہوتا ہے۔۔ پورے ہال میں بس‬
‫تین دروازے نظر آ رہے تھے۔۔ ایک جس سے ہم داخل ہوے تھے۔۔ ایک واش روم‬
‫کا دروازہ۔۔ واش روم بھی بہت بڑا تھا۔۔ اس میں جہازی سائیز باتھ ٹب بھی لگا ہوا‬
‫تھا۔۔ اور تیسرا دروازہ سٹور پلس ڈریسنگ روم کا تھا۔۔ جس کی دیواروں پر سامان‬
‫وغیرہ رکھنے کے لیے فرش سے چھت تک بڑی بڑی الماریاں بنی ہوئیں تھیں۔۔‬
‫اور ایک سائیڈ پر شیشہ لگا تھا اور ڈریسنگ ٹیبل بنا ہوا تھا۔۔ پورے اپارٹمنٹ کی‬
‫دیواروں پر بہت خوبصورت مصوری کی تصویریں تھیں۔۔ اور بہت شاندار‬
‫ڈیکوریشن ہوئی تھی۔۔ پورے فرش پر کافی موٹا کالین تھا۔۔ جس میں پاوں دھنس‬
‫سے جاتے تھے۔۔ ہم جب اپارٹمینٹ میں داخل ہوئے تو نرمین پہلی نظر ڈالتے ہی‬
‫‪111‬‬

‫بولی۔۔ زبردست سحر تم نے تو بہت شاندار سیٹ کیا ہے۔۔ اور کافی بڑا اپارٹمینٹ‬
‫ہے۔۔ پھر جب اسے پتہ لگا جو ہے وہ یہ سامنے ہی ہے۔۔ یعنی کو الگ بیڈ روم نہیں‬
‫ہے تو وہ ہنس کر بولی۔۔ بس اتنا ہی ہے۔۔ ؟میں تو سمجھی تھی۔۔ سیٹنگ ایرہ اتنا بڑا‬
‫ہے۔۔ اور حیران ہو رہی تھی کہ تم نے سیٹنگ میں ہی بیڈ کیوں رکھا ہوا ہے۔۔ اب‬
‫پتہ لگہ کہ یہ تو ہے ای اتنا۔۔ سحر بولی۔۔ ہاں اسٹوڈیو اپارٹمینٹ ہے ناں۔۔ تم کیا‬
‫کمفرٹیبل نہیں ہو اس میں رہنے میں۔۔؟ ہم کوئی ہوٹل دیکھ لیتے ہیں۔۔ نرمین بولی۔۔‬
‫نہیں یار اس میں کیا مسلہ ہے۔۔ ؟ اتنا اچھا تو ہے۔۔ ادھر ہی رہتے ہیں۔۔ کیوں‬
‫شیراز۔۔؟ میں نے کہا۔۔ ہاں مجھے تو کوئی مسلہ نہیں ہے۔۔ نومی بوال۔۔ اوکے‬
‫زبردست پھر میں میٹرس نکالتا ہو۔۔ یہ کہہ کر وہ سٹور سے ڈبل میٹرس نکال الیا‬
‫اور بیڈ کے ساتھ نیچے قالین پر سیٹ کر دیا۔۔ سحر کمبل وغیرہ لیے آئی۔۔ اور بستر‬
‫سیٹ کر دیا۔۔ جیسا کہ میں نے اور سحر نے پالن کیا ہوا تھا۔۔ میں بوال۔۔ اوکے میں‬
‫اور نومی نیچے سو جاتے ہیں۔۔ آپ لڑکیاں بیڈ پر سو جاو۔۔ سحر کسی اور کے‬
‫بولنے سے پہلے جلدی سے بولی۔۔ نہیں بھئ مجھے تو اپنے میاں کے بغیر نیند نہیں‬
‫آتی۔۔ میں اور نومی نیچے سوئیں گے۔۔ آپ دونوں بیڈ پر سو جاو۔۔ نرمین نے سحر‬
‫کو گھورا تو سحر بولی۔۔ تمہیں کیا مسلہ ہے۔۔ گھر میں جیجو کے ساتھ ایک بیڈ پر‬
‫نہیں سوتی۔۔؟ ادھر کیا مسلہ ہے۔۔ پھر شرارت سے بولی پریشان نہ ہو۔۔ جو مرضی‬
‫کرو۔۔ میں اور نومی آنکھیں بند کر لئیں گے۔۔ اور جب ہم دونوں کچھ کرئیں تم آپ‬
‫دونوں اپنی آنکھیں بند کر لینا۔۔ میں نے کہا۔۔ اور اگر ہم چارونں اکٹھے شروع ہو‬
‫گئے۔۔؟ سحر قہقہ مار کر بولی تو الئیٹس بند کر لئیں گے۔۔ اس پر سب نے قہقہے‬
‫مارے۔۔ نرمین سحر کو گھور کر بولی۔۔ شرم تو قریب سے بھی نہیں گزری ناں۔۔‬
‫سحر بولی۔۔ یار ایک تو تم دادی اماں مت بنا کرو ۔۔ اس میں کونسی شرم والی بات‬
‫ہے۔۔ ہم چارونں شادی شدہ ہیں۔۔ چارونں کو پتہ ہے سیکس کے بارے میں۔۔ ہمارے‬
‫ساتھ کونسے کوئی بچے ہیں جن سے چھپانہ ہے۔۔ نرمین نے ماتھے پر ہاتھ مارا‬
‫اور بولی۔۔ ہو گئی شروع۔۔ پھر سحر کا ہاتھ پکڑ کر بولی۔۔ چلو ڈریسنگ میں کپڑے‬
‫وغیرہ تو تبدیل کر لئیں۔۔ کہ وہ بھی ادھر ہی کرنے ہیں۔۔؟ نومی کے منہ سے نکال۔۔‬
‫ویسے خیال برا نہیں ہے۔۔ جیسے ہی اسے احساس ہوا کہ وہ کیا بول گیا ہے۔۔ گھبرا‬
‫کر بوال۔۔ میرا مطلب ہے۔۔ میں اور شیراز آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔۔ سحر بولی۔۔ نہیں‬
‫جی آپ لوگ آنکھیں کھلی رکھو۔۔ ہم ڈریسنگ میں چلے جاتے ہیں۔۔ میں نے کہا۔۔‬
‫جیسے آپ لوگوں کی مرضی ۔۔ پھر نرمین سے کہا ۔۔ یار میرا نائیٹ سوٹ تو نکال‬
‫‪112‬‬

‫دو ۔۔ نرمین نے مجھے گھور کر دیکھا اور بولی ۔۔ کیوں اب کیا ہوا۔۔؟ تم تو کہہ‬
‫رہے تھے ادھر نائیٹ سوٹ کی ضرورت ہی نہیں پڑنی ۔۔ میرے نکلوا دئیے ۔۔ اب‬
‫اپنا کیوں مانگ رہے ہو ۔۔ سو جاو بغیر کپڑوں کے ۔۔ میں نے ہنس کر کہا ۔۔ مجھے‬
‫کوئی مسلہ نہیں ہے ۔۔ میں تو اتار دونگا کپڑے ۔۔ نرمین بولی ۔۔ ایک تو تم اور سحر‬
‫دونوں کا کچھ پتہ نہیں کچھ بھی کر جاتے ہو۔۔ دیتی ہوں کپڑے۔۔ سحر ہنس کر بولی‬
‫۔۔ نرمین تم کیا نائیٹ سوٹ نہیں الئی ۔۔؟ کوئی بات نہیں میرے واال پہن لو ۔۔ اگر‬
‫تمہیں اعتراض نہ ہو ۔۔ نرمین نے حیرت سے کہا ۔۔ تمہارے کپڑے پہننے میں‬
‫مجھے بھال کیا اعتراض ہونا ہے۔۔؟ سحر بولی۔۔ نہیں یار ۔۔ اصل میں میں سونے‬
‫کے لیے بس نیکر اور ٹی شرٹس الئی ہوں۔۔ میں رات کو وہی پہنتی ہوں۔۔ نرمین‬
‫بولی۔۔ بہت اچھے۔۔ نیکر اور ٹی شرٹ ہی تو میں بھی الئی ہوں۔۔ سحر نے کہا۔۔ تو‬
‫پھر مسلہ کیا ہے۔۔؟ پہنتی کیوں نہیں۔۔؟ نرمین نے حیرت سے سحر کو دیکھا کہ وہ‬
‫ایسے آرام سے کہہ رہی ہے۔۔ جیسے نومی کے سامنے کوئی مسلہ ہی نہیں۔۔ نومی‬
‫اٹھا اور واش روم چال گیا۔۔ اس کو جاتے دیکھ کر سحر نے نرمین کو سمجھاتے‬
‫ہوئے کہا۔۔ یار کیا ہو گیا ہے۔۔ اب کیوں سب کو مشکل میں ڈال رہی ہو۔۔ کچھ نہیں‬
‫ہوتا۔۔ میں بھی تو شیراز کے سامنے پہن رہی ہوں۔۔ تھائی لینڈ میں تم نے گوروں‬
‫کے سامنے پہن لیا۔۔ ادھر کیا مسلہ ہے۔۔ اب اگر تم ایسے کرو گی تو نومی بھی‬
‫محسوس کرے گا کہ تم لوگوں کو ایسے مشکل میں ڈال دیا ہے۔۔ نرمین نے میری‬
‫طرف دیکھا جیسے مشورہ مانگ رہی ہو۔۔ میں نے کہا۔۔ یار غلطی میری ہے۔۔ میں‬
‫نے تمارا پاجامہ سومان سے نکلوا دیا تھا۔۔ لیکن اب میری غلطی کی سزا نومی کو‬
‫تو نہ دو۔۔ وہ واقعی شرمندہ ہو گا۔۔ نرمین نے گہرا سانس لیا اور سحر کو لیے کر‬
‫ڈریسنگ میں چلی گئی۔۔ جا کر واپس آئی اور میرا نائیٹ سوٹ جو کہ شارٹ سی‬
‫نیکر اور شرٹ تھی۔۔ دیکر چلی گئی۔۔ میں نے ہال میں ہی اپنے کپڑے تبدیل کئے‬
‫اور صوفے پر بیٹھ گیا۔۔ نومی واش روم سے آیا تو وہ بھی چینج کر چکا تھا۔۔ وہ‬
‫فریج کی طرف گیا اور بئیر کے ٹن نکال الیا۔۔ مجھے پوچھا۔۔ میں نے مسکرا کر‬
‫ہاتھ بڑھا کر پکڑ لیا۔۔ نومی بھی مسکرا دیا۔۔ ہم دونوں بیٹھ کر پینے لگے۔۔ نومی نے‬
‫کہا۔۔ شیراز یار مائینڈ مت کرنا۔۔ غلطی میری اور سحر کی ہے۔۔ ہمیں بتانا چاہیے‬
‫تھا کہ اپارٹمینٹ میں ایک ہی کمرہ ہے۔۔ یا ہوٹل بک کرنا چاہیے تھا۔۔ ہماری وجہ‬
‫سے بیچاری نرمین کو پریشانی ہو رہی ہے۔۔ میں نے ہنس کر کہا۔۔ یار پریشانی کی‬
‫کیا بات ہے۔۔ لڑکیاں ایسے ہی کرتی ہیں۔۔ تمہارے اپارٹمینٹ میں چار کمرے ہوتے‬
‫‪113‬‬

‫یا تم نے ہوٹل بھی بک کروایا ہوتا تو بھی انھوں نے کوئی نہ کوئی بات نکال ہی‬
‫لینی تھی۔۔ اس لیے سکون مارو۔۔ ابھی ٹھیک ہو جائیں گی۔۔ ہم دونوں باتیں کر رہے‬
‫تھے جب پہلے سحر کمرے میں آگ لگانے آئی۔۔ افف قیامت لگ رہی تھی ۔۔ سفید‬
‫باریک اور شارٹ ٹی شرٹ۔۔ جس کی لمبائی اس کے مموں سے تھوڑا نیچے تک‬
‫تھی۔۔ وہ ہلکا سا ہاتھ اٹھاتی تو اس کا برا شرٹ کے نیچے سے نظر آتا تھا۔۔ پیٹ‬
‫سارا ننگا تھا۔۔ باریک اتنی کہ نیچے پہنا پیلے رنگ کا ہاف کپ برا اور اس میں‬
‫موجود گورے ممے بھی نظر آ رہے تھے۔۔ نیچے شارٹ سی پیلے رنگ کی نیکر۔۔‬
‫جس کی لمبائی بس پھدی سے دو ‪ ،‬تین انچ نیچے تک تھی۔۔ اس میں اس کی گانڈ‬
‫پھنسی ہوئی تھی۔۔ اس کی بھری بھری رانیں۔۔ لمبی سفید بے داغ ٹانگیں دیکھ کر‬
‫میرا منہ کھال کا کھال رہ گیا۔۔ بے اختیار ہاتھ لوڑے پر چال گیا جو کہ فل اکڑا ہوا‬
‫تھا۔۔ میں بھی مشکل میں ہی پڑ گیا۔۔ میری نیکر بھی اتنی چھوٹی تھی کہ کھڑا لوڑا‬
‫ٹانگ کے ساتھ لگایا تو ٹوپی نیکر سے باہر آ گئی۔۔ اسے باہر نکتا دیکھ میں نے‬
‫گھبرا کر نومی کی طرف دیکھا۔۔ جو بیٹھا تو میرے سامنے صوفے پر تھا لیکن‬
‫تھوڑا سائیڈ پر تھا۔۔ اس لیے اسے میرا لوڑا نظر نہیں آ سکتا تھا۔۔ لیکن اب یہ بات‬
‫تو پکی تھی۔۔ فلحال میں کسی کام کے لیے کھڑا نہیں ہو سکتا تھا۔۔ ورنہ نومی کو‬
‫سب نظر آ جانا تھا۔۔سحر کی ڈریسنگ دیکھ کر نومی بھی دیکھتا ہی رہ گیا۔۔ اور‬
‫بوال۔۔ یہ کب خریدا۔۔ سحر پرسکون انداز میں بولی۔۔ کل جب شاپنگ پر گئی تھی۔۔‬
‫کیوں اچھا نہیں ہے کیا۔۔؟ نومی بوال نہیں بہت اچھا ہے۔۔ سحر آ کر میرے بلکل‬
‫سامنے اور نومی کے ساتھ بیٹھ گئی۔۔ میں نے اپنی ٹانگیں تھوڑی کھولئیں تو اس کو‬
‫میری نیکر کی سائیڈ سے لوڑے کی ٹوپی نکلی نظر آئی۔۔ میں نے نیکر تھوڑی اور‬
‫اوپر کھینچی جس سے ٹوپی سے نیچے شافٹ بھی تھوڑی سی باہر آ گئی۔۔ سحر اس‬
‫کو دیکھ کر دیکھتی ہی رہ گئی۔۔ اس کا بدلتا رنگ صاف محسوس ہو رہا تھا۔۔ اسی‬
‫وقت ڈریسنگ کا دروازہ دوبارہ کھوال۔۔ اور کمرہ جو پہلے گرم ہوا تھا۔۔ آگ بن گیا۔۔‬
‫نرمین بہت اطمنان سے اندر آئی۔۔ اس نے بھی سحر جیسی نیکر اور شرٹ پہنی‬
‫تھی۔۔ سحر کا برا اور نیکر پیلے تھے۔۔ نرمین کا برا اور نیکر پینک تھے۔۔ دونوں‬
‫ہی ایک سے بڑھ کر سیکسی جسم کی مالک تھیں۔۔‬
‫‪‬‬ ‫سحر بولی۔۔ ہم دونوں نے ایک ساتھ شاپنگ کی تھی۔۔ میں نے نرمین کو دیکھتے‬
‫ہوے کہا۔۔ بہت ہی شاندار شاپنگ کی ہے۔۔ نرمین مسکراتی ہوئی میرے پاس آ کر‬
‫‪114‬‬

‫بیٹھ گئی۔۔ اس کو قریب آتا دیکھ کر میں نے اپنی نیکر نیچے کھینچ دی اور لوڑے‬
‫کو نیکر کے اندر کر لیا۔۔ جو بمشکل اندر پورا آ رہا تھا۔۔ نومی کی حالت پتلی ہوئی‬
‫تھی۔۔ وہ مسلسل نرمین کے جسم سے آنکھیں سیک رہا تھا۔۔ وہ مجھے اور سحر کو‬
‫تو جیسے بھول ہی گیا ہوا تھا۔۔ میں نے سحر کو آنکھ سے اشارہ کیا کہ نومی کو‬
‫دیکھو۔۔ اس نے نومی کو دیکھا اور ہنس پڑی۔۔ نومی کو بھی محسوس ہو گیا کہ وہ‬
‫نرمین کو تاڑتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔۔ اس نے شرمندگی سے نظرئیں گھما لئیں۔۔ میں‬
‫نے ماحول کو تھوڑا اور دوستانہ بنانے کے لیے اِدھر ادھر کی باتیں شروع کر‬
‫دئیں۔۔ کچھ ہی دیر میں سب ایک دوسرے کی موجودگی سے ریلیکس ہو گئے۔۔ جس‬
‫کا ثبوت نرمین کا آرام سے اپارٹمنٹ میں گھومنا پھرنا تھا۔۔ نومی نے کافی کی‬
‫فرمائیش کی تھی تو نرمین ہی بنانے گئی تھی۔۔ اب سب کی جہجک وغیرہ ختم ہو‬
‫گئی ہوئی تھی۔۔ ایک دوسرے کے جسم سے واقفیت ہو چکی تھی۔۔ اس لیے چوری‬
‫چوری دیکھنے واال سلسلہ بھی ختم ہو گیا ہوا تھا۔۔ اور میرا لوڑا بھی سکون میں آ‬
‫گیا ہوا تھا۔۔ ایسے میں سحر بولی۔۔ یار مجھے تو بہت نیند آ رہی ہے اب سونا‬
‫چاہیے۔۔ میں نے کہا۔۔ ہاں یار مجھے بھی کافی تھکاوٹ ہو رہی ہے۔۔ سحر جا کر‬
‫نیچے بیچھے میٹرس پر لیٹ گئی۔۔ میں اس کے اوپر سے گزر کر بیڈ پر چال گیا۔۔‬
‫نومی نے نرمین سے کہا۔۔ تم بھی بیڈ پر چلی جاو۔۔ میں الئیٹس بند کر دونگا تو‬
‫اندھیرے میں مشکل ہو گی۔۔ نرمین نے اوکے کہا اور بیڈ میں آ گئی۔۔ نومی نے‬
‫الئیٹس آف کر دئیں۔۔ اور نیچے سحر کے ساتھ لیٹ گیا۔۔ اپارٹمینٹ میں کافی اندھیرا‬
‫ہو گیا تھا۔۔ بس باہر کی ہلکی سی الئیٹ آ رہی تھی جس میں بمشکل نظر آ رہا تھا۔۔‬
‫لیکن تھوڑی دیر بعد جب آنکھیں عادی ہو گئیں تو کافی حد تک نظر آنا شروع ہو‬
‫گیا تھا۔۔ اب میرے اور سحر کے پالن کا اگال مرحلہ شروع ہونا تھا۔۔ تھوڑی دیر ہم‬
‫نے نرمین اور نومی کے سونے کا انتظار کیا۔۔ تھکاوٹ کی وجہ سے تھوڑی ہی‬
‫دیر میں نومی ہلکے ہلکے خراٹے لینے لگا اور تب میں نرمین کے قریب ہوا۔۔ اس‬
‫نے دوسری طرف منہ کیا ہوا تھا۔۔ میں نے اس کو پیچھے سے گلے لگا لیا۔۔ اور‬
‫اپنا اکڑا ہوا لوڑا اس کی نیکر کے اوپر سے ہی اس کی گانڈ پر رگڑنے لگا۔۔ ساتھ‬
‫میں نے اس کے ننگے پیٹ پر ہاتھ پھیرنا شروع کیا۔۔ اس کی ناف میں انگلی‬
‫گھمائی اور پھر پیٹ پر ہاتھ پھیرتا ہوا اس کے مموں پر آ گیا۔۔ برا کے اوپر سے ہی‬
‫اس کے مموں پر ہاتھ پھیرا۔۔ مموں کو ہلکا ہلکا دباتے ہوئے میں نے نرمین کے‬
‫کان کی لو کو منہ میں لیے کر چوسا۔۔ نرمین کے جسم میں حرکت ہوئی۔۔ میں نے‬
‫‪115‬‬

‫اس کی گردن کی بیک پر ِکس کیا اور اس کو چاٹنا شروع کیا۔۔ اس دوران میں‬
‫شرٹ اور برا کے اندر ہاتھ ڈال کر اس کے ممے کو دباتا رہا۔۔ نرمین نے میری‬
‫طرف منہ کر لیا۔۔ اور سحر وغیرہ کی طرف اشارہ کیا۔۔ نومی کے خراٹے گونج‬
‫رہے تھے۔۔ میں نے اشارے سے کہا کہ وہ سو رہے ہیں اور اس سے پہلے کہ‬
‫نرمین کچھ اور کہتی۔۔ میں نے اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دہئے اور اس کا‬
‫نیچال ہونٹ چوسنا شروع کر دیا۔۔ اور ساتھ میں اس کی نیکر اوپر کر کے اس کے‬
‫چوتڑ دبانے شروع کر دئیے۔۔ نرمین بھی اب میرا ساتھ دینے لگی تھی۔۔ اور میرے‬
‫ہونٹ کو چوس کر میری گردن چاٹتے ہوے نیچے آئی۔۔ میری شرٹ کو اٹھایا اور‬
‫میرے نیپل کو چوسنے لگی۔۔ وہ اپنے دانتوں میں نیپل لیے کر اس کو ہلکا ہلکا‬
‫کاٹتی جاتی تھی۔۔ تب میں نے ہلکی ہلکی سسکیاں لینی شروع کئیں۔۔ نرمین کو پتہ‬
‫تھا کہ وہ جب میرے نیپل کو کاٹتی ہے میرے منہ سے اسی طرح کی آوازئیں نکلتی‬
‫ہیں۔۔ لیکن آج یہ سسکیاں تھوڑی اونچی تھیں۔۔ اور سحر کے کیے اشارہ تھا کہ‬
‫نرمین تیار ہو گئی ہے۔۔ اب سحر نومی پر اپنے جلوے دیکھانے شروع کر دے۔۔‬
‫میں نے نرمین کو پکڑا اور سیدھا لیٹا دیا۔۔ اور اس کے اوپر آ کر دوبارہ کسنگ‬
‫شروع کر دی۔۔ ساتھ ہی اس کی شرٹ اور برا اتار دی۔۔ اب میں اس کے مموں کو‬
‫دبا رہا تھا اور اس کے نیپلز کو مسل رہا تھا۔۔ اس کے ہونٹ چوستے ہوئے میں‬
‫نیچے آیا۔۔ اس کی تھوڑی کو چوسا اور پھر گردن کو چاٹتا اور چومتا ہوا اس کے‬
‫سینے پر آ گیا۔۔ اس کے دونوں ممے اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑے اور باری باری‬
‫اس کے دونوں نیپل چوسنے شروع کر دئیے۔۔ میں اس کے ممے کو دباتا اور نیپل‬
‫کو چوستا۔۔ نرمین کی سسکیاں کمرے میں گونج رہی تھیں۔۔ وہ بھول چکی تھی کہ‬
‫ہمارے عالوہ سحر اور نومی بھی اسی کمرے میں ہمارے سے دو ‪ ،‬تین فٹ دور‬
‫لیٹے ہیں۔۔ میں نے اس کے نیپلز کو اچھی طرح چوسنے کے بعد اس کی کیلویج کو‬
‫چاٹا اور اس کو چاٹتا ہوا اس کے پیٹ پر آ گیا۔۔ آج میں نرمین کو فل گرم کرنا چاہ‬
‫رہا تھا۔۔ سیکس میں ہمیشہ بہت اچھا کرتا تھا۔۔ لیکن آج سحر کی موجودگی میں کچھ‬
‫زیادہ ہی پرجوش ہو رہا تھا۔۔ نرمین کے جسم کے ایک ایک حصے کو تسلی سے‬
‫چوم اور چاٹ رہا تھا۔۔ نرمین کی ناف میں زبان گھمائی اور ساتھ ہی اس کی پھدی‬
‫کو نیکر کے اوپر سے دبایا۔۔ ناف کے نیچلے حصے کو چوما اور نرمین کی نیکر‬
‫بھی اتار دی۔۔ اب نرمین بلکل ننگی تھی۔۔ میں نے اس کی پھدی کو دباتے ہوے اس‬
‫کی رانوں کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔ اسی وقت مجھے پیچھے سے سحر کی ہلکی سی‬
‫‪116‬‬

‫سسکی سنائی دی۔۔ اب اس نے مجھے سگنل دیا تھا کہ نومی بھی جوبن پر ہے۔۔ میں‬
‫نے نرمین کو ٹانگوں سے پکڑا اور گھوما کر بیڈ کے کنارے پر لیے آیا۔۔ خود اس‬
‫کی ٹانگوں کے درمیان بیڈ سے نیچے اتر کر میڑس پر دو رانوں بیٹھ گیا۔۔ اور اس‬
‫کی پھدی اور ٹانگ کے درمیانی حصے کو چاٹنے لگا۔۔ نرمین کی پھدی فل گیلی‬
‫ہوئی تھی اور پانی کی خوشبو سے مہک رہی تھی۔۔ بیڈ سے نیچے اترتے میں دیکھ‬
‫چکا تھا کہ سحر ہمارے بیڈ کی طرف سر کئیے سیدھی لیٹی تھی ۔۔ وہ بلکل ننگی‬
‫تھی اور نومی اس کی پھدی چاٹ رہا تھا۔۔ میں جب نرمین کی پھدی چاٹنے میڑس‬
‫پر بیٹھا تو میرا لوڑا سحر کے منہ سے بمشکل ایک فٹ دور رہ گیا تھا۔۔ میں نے‬
‫نرمین کی پھدی پر زبان پھیری اور نیچے مجھے اپنے لوڑے پر سحر کا ہاتھ‬
‫محسوس ہوا۔۔ وہ نیکر کے اوپر سے ہی میرے لوڑے کو دبا رہی تھی۔۔ میں نے‬
‫نرمین کی پھدی چاٹنا شروع کی اور سحر نے میری نیکر اتار کر لوڑا منہ میں لے‬
‫لیا۔۔ اب ہو یہ رہا تھا کہ ۔۔ نرمین بیڈ کے کنارے پر گھٹنے اٹھا کر سیدھی لیٹی‬
‫تھی۔۔ میں اس کی ٹانگوں کے درمیان اپنا منہ ڈالے نیچے میٹرس پر دو رانوں بیٹھا‬
‫تھا۔۔ میرے قریب ہی سحر لیٹی میرا لوڑا چوس رہی تھی۔۔ اور سحر کی پھدی نومی‬
‫چاٹ رہا تھا۔۔ پورے کمرے میں آہیں اور سسکیاں گونج رہی تھیں اور شہوت سے‬
‫بھرپور ماحول بنا ہوا تھا۔۔ سحر میرے لوڑے کو ایسے چوس رہی تھی جیسے‬
‫صدیوں کی پیاس بجھا رہی ہو۔۔ اور میں اتنے ہی جوش سے نرمین کو اپنی زبان‬
‫سے چود رہا تھا۔۔ اچانک سحر نے میرا لوڑا منہ سے نکاال اور مجھے ہالیا۔۔ میں‬
‫نے نرمین کی پھدی سے منہ اٹھایا اور اپنی انگلی گھسا کر سحر کی طرف دیکھا۔۔‬
‫اس نے اشارے سے مجھے نومی کی متوجہ کیا۔۔ جو سحر کی پھدی سے منہ ہٹا‬
‫کر حیرانگی سے مجھے اور سحر کو دیکھ رہا تھا۔۔ میں نے ایک ہاتھ کی انگلی‬
‫سے نرمین کو چودنا جاری رکھا ۔۔ اور دوسرے ہاتھ سے نومی کو خاموشی سے‬
‫اپنے پاس آنے کا اشارہ کیا۔۔ وہ قریب آیا تو اس کی نظر سیدھی نرمین کے ننگے‬
‫جسم سے ہوتی ہوئی اس کی رس بھری پھدی پر جم گئی۔۔ میں نے اس کو خاموش‬
‫رہنے کا اشارہ کیا اور اس کا سر پکڑ کر نرمین کی پھدی کی طرف کر دیا۔۔ اس‬
‫دوران سحر بھی تھوڑا اٹھ کر دلچسپی سے یہ سب ہوتا دیکھ رہی تھی۔۔ نومی نے‬
‫ایک نظر سحر پر ڈالی۔۔ سحر نے مسکرا کر آنکھ ماری اور اشارہ کیا کہ ہو جاو‬
‫شروع۔۔ سحر کا اشارہ ملتے ہی نومی نے اپنا منہ نرمین کی پھدی پر رکھ دیا۔۔ میں‬
‫نے نرمین کی پھدی میں سے اپنی انگلی نکالی اور نومی نے اس میں اپنی زبان‬
‫‪117‬‬

‫گھسا دی۔۔ میں تھوڑا پیچھے ہو کر نومی کو اپنی بیوی کی پھدی چاٹتے دیکھنے‬
‫لگا۔۔ اففف کیا کمال کا نظارہ تھا۔۔ سحر بھی اٹھ کر میرے قریب آ گئی۔۔ اس کا ہاتھ‬
‫میرے لوڑے پر تھا جبکہ نظرئیں اپنے شوہر پر جو اس کی سہیلی کی پھدی زورو‬
‫شور سے چاٹ رہا تھا۔۔ ادھر نرمین اس سب سے بے خبر مزے سے سسکیاں بھر‬
‫رہی تھی۔۔ اس کو پتہ ہی نہ تھا کہ اس وقت اس کی سہیلی کا شوہر اس کی پھدی‬
‫چاٹ رہا ہے ۔۔ جبکہ اس کی سہیلی اس کے شوہر کے لوڑے سے کھیل رہی ہے۔۔‬
‫میں نے سحر کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کیا اور ساتھ ہی اس کے ممے دبانے‬
‫شروع کئیے۔۔ اسی وقت نرمین کافی اونچی آواز میں کراہی۔۔ مجھے اندازہ ہو گیا وہ‬
‫فارغ ہونے والی ہے۔۔ ادھر نرمین کی پھدی نے سیالب چھوڑا ادھر سحر نے‬
‫کمرے کی الئیٹس جال دئیں۔۔ نرمین گھبرا کر اٹھ گئی۔۔ اس نے سامنے دیکھا جدھر‬
‫میں اور سحر ایک ساتھ جڑے ننگے اس کو دیکھ رہے تھے۔۔ اس نے مجھے‬
‫حیرت سے دیکھا اور پھر دوسرے ہی لمحے اپنی ٹانگوں کے درمیان دیکھا۔۔ جدھر‬
‫نومی بیٹھا اس کی پھدی کا رس چاٹ رہا تھا۔۔ اس کو دیکھ کر نرمین کے منہ سے‬
‫چیخ نکل گئی۔۔ میں جلدی سے اس کے قریب گیا اور اس کو بانہوں میں لیے کر‬
‫کہا۔۔ کچھ نہیں ہوا میری جان۔۔ انجوائے کرو۔۔ ساتھ ہی سحر کو اشارہ کیا۔۔ وہ بھی‬
‫نرمین کے پاس آ گئی اور اس کے ممے دباتے ہوے شہوت سے بھرے انداز میں‬
‫ہنسی۔۔ اور بولی۔۔ کیا ہوا میری جان۔۔ ابھی تو اتنے مزے لیے رہی تھی۔۔ اب گھبرا‬
‫میں تو جادو ہے ۔۔ تمہیں مزاہ نہیں آیا۔۔ ساتھ کیوں گئی ہو ۔۔؟ میرے شوہر کی زبان‬
‫ہی اس نے نرمین کے ہونٹ چوسنے شروع کر دئیے ۔۔ سحر بیڈ پر آنے کے لیے‬
‫کھڑی ہوئی تو میں نے پہلی دفع روشنی میں اس کا ننگا جسم دیکھا۔۔ وہ ہر طرح‬
‫سے قابل تعریف تھی۔۔ گورا بے داغ جسم۔۔ گول کھڑے ہوے ممے جن پر پنک‬
‫رنگ کے نیپلز اور پنک رنگ کی گول چھوٹی سی ٹیکی بنی ہوئی تھی۔۔ پیٹ بلکل‬
‫ساتھ لگا ہوا تھا۔۔ ناف میں سوراخ نہیں تھا بلکہ بھری ہوئی تھی۔۔ اس کے کہلوں کی‬
‫ہڈی چوڑی تھی اس وجہ سے اس کا جسم ناشپتی کی طرح گانڈ سے چوڑا ہو رہا‬
‫تھا۔۔ پھدی بلکل صاف تھی اور گوشت سے بھری ہوئی تھی۔۔ اس کی رانیں بھی‬
‫بھری بھری تھیں۔۔ سحر کے سیکسی جسم کا معائینہ کر کہ میں نرمین کو بانہوں‬
‫میں لیے کر اس کے بالوں میں انگیاں پھیرتے ہوے ان دونوں کو ایک دوسرے کے‬
‫ہونٹ چوستے دیکھنے لگا۔۔ اتنے میں نومی بھی کھڑا ہو گیا۔۔ میری نظر اس کے‬
‫لوڑے پر گئی۔۔ اس کا پانچ ‪ ،‬چھ انچ لمبا اور باریک سا لوڑا ادھ کھڑا تھا۔۔ مجھے‬
‫‪118‬‬

‫بہت حیرت ہوئی ۔۔ اتنے شہوت بھرے ماحول میں جدھر میرا لوڑا اکڑ کر لوہے کا‬
‫راڈ بنا تھا۔۔ نومی کا لوڑا مرجھایا ہوا تھا۔۔ مجھے لگا شاید وہ فارغ ہو گیا ہوا ہے۔۔‬
‫نومی نے ہم تینوں کو دیکھا اور پھر سحر جو کہ بیڈ پر گھوڑی بنی نرمین کے‬
‫ہونٹ چوس رہی تھی۔۔ کی گانڈ میں اپنا منہ گھسا دیا اور اس کی گانڈ چاٹنے لگا۔۔‬
‫میں نے نرمین کو ہٹایا اور نرمین اور سحر کے منہ کے قریب اپنا لوڑا کر دیا۔۔‬
‫سحر نے میرے لوڑے کو پکڑا اور نرمین کو بولی۔۔ یار پلیز آج مجھے جیجو کے‬
‫لوڑے سے مزے لینے دو۔۔ نرمین جو سحر کی کسنگ کی وجہ سے ایک دفعہ پھر‬
‫چارج ہو چکی تھی۔۔ مسکرا کر بولی۔۔ آج تک ہر چیز مل بانٹ کر استعمال کی ہے‬
‫چلو یہ بھی سہیی۔۔ تم اپنے جیجو کے لوڑے کو نہیں جانتی یہ ہم دونوں کے لیے‬
‫کافی ہے۔۔ پھر نومی کو دیکھ کر بولی ۔۔ اور بونس میں میرے جیجو کا لوڑا بھی تو‬
‫موجود ہے۔۔ سحر ہنس کر بولی۔۔ مجھے کوئی اعتراض نہیں۔۔ اپنے جیجو کا لوڑا تم‬
‫جتنا مرضی استعمال کرو۔۔ نرمین شرارت سے بولی۔۔ اس لوڑے پر اعتراض کرنا‬
‫بنتا بھی نہیں۔۔ یہ سن کر ہم تینوں کا قہقہ نکل گیا جبکہ نومی اپنے دیھان سحر کی‬
‫گانڈ چاٹتا رہا۔۔ میں نے اپنے لوڑے کو پکڑ کر کہا۔۔ تم دونوں کی جگتیں ختم ہو‬
‫گئی ہوں تو اس کا بھی کچھ کر لو۔۔ سحر بولی اس کی اکڑ تو آج میں توڑوں گی۔۔‬
‫ساتھ ہی اس نے میرے لوڑے پر تھوک کا گولہ پھنکا اور اپنے ہاتھ سے پورے‬
‫لوڑے پر پھیال دیا۔۔ تھوڑی دیر لوڑے پر ہاتھ گھماتی رہی پھر لوڑے کو منہ میں‬
‫لیے کر ٹوپی کو چوسنے لگی۔۔ اس نے پورے زور سے میرے لوڑے کو منہ میں‬
‫دبایا ہوا تھا اور جوش سے چوس رہی تھی۔۔ وہ چوپا لگاتی اور ساتھ ہی ہاتھ لوڑے‬
‫کی شافٹ پر گھوماتی۔۔ اس نے ایک دو دفع پورا لوڑا منہ میں لینے کی کوشیش کی‬
‫لیکن اس کو غوطہ لگا اور اس کا کھانس کھانس کر برا حال ہو گیا۔۔ میں اس دوران‬
‫نرمین کے ممے چوس رہا تھا۔۔ نرمین سحر کی حالت دیکھ کر بولی۔۔ آرام سے‬
‫کرو۔۔ تمہیں جس سائیز کی عادت ہے اس میں اور اس میں بہت فرق ہے۔۔ سحر‬
‫ہنس کر بولی۔۔ یہ بات تو ہے۔۔ میرا تو منہ ہی تھک گیا ہے۔۔ جیجو کا موٹا بھی تو‬
‫اتنا ہے۔۔ پھر اس نے نرمین کو اپنی طرف کھینچا اور میرے لوڑے کو نرمین کے‬
‫منہ میں گھسا کر بولی۔۔ زرا مجھے بھی دیکھاو تم کس طرح میرے جیجو کا لوڑا‬
‫چوستی ہو۔۔ نرمین نے مسکرا کر کہا۔۔ لو دیکھو ۔۔ اور پہلے ٹوپی کو چوسا پھر اس‬
‫پر دانتوں سے کاٹنے لگی۔۔ میرے منہ سے آہ نکل گئی۔۔ سحر جلدی سے بولی۔۔‬
‫ہائے تم کتنا ظلم کرتی ہو اتنے پیارے لوڑے پر۔۔ نرمین نے لوڑا منہ سے نکاال اور‬
‫‪119‬‬

‫اس پر ھاتھ گھناتے ہوئے بولی۔۔ تمھارے جیجو کو ظلم کروا کر مزاہ بھی تو آتا‬
‫ہے۔۔ زراہ اس کے نیپلز پر دانت کاٹ کر دیکھو۔۔ سحر نے میری طرف دیکھا میں‬
‫نے ہاں میں اشارہ کیا تو اس نے اپنے ہونٹ میرے نیپلز پر رکھ دئیے۔۔ اور ان کو‬
‫چوسنے لگی۔۔ میں نے سحر کو کہا۔۔ زرا زور سے کاٹو۔۔ سحر نے ڈرتے ڈرتے‬
‫اور زور لگایا۔۔ جس پر میں نے مزے میں ڈوبی سسکی لئی۔۔ نومی سحر کی گانڈ‬
‫چھوڑ کر آگے آیا اور اپنے نیم کھڑے لوڑے کو پکڑ کر بوال۔۔ یار کوئی اس کو‬
‫بھی لفٹ کروا دو۔۔ سحر نے مڑ کر دیکھا اور بولی۔۔ اس کو کھڑا کرنے کا طریقہ‬
‫مجھے ہی پتہ ہے۔۔ ادھر آو میرے پاس۔۔ نومی نے ایک نظر نرمین پر ڈالی جیسے‬
‫چاہ رہا ہو کہ وہ کچھ کرے۔۔ لیکن نرمین پوری توجہ سے میرے لوڑے کو چوس‬
‫رہی تھی۔۔ سحر نے نومی کی نظروں کا مطلب سمجھتے ہوے کہا۔۔ اس کے مزے‬
‫بھی لیے لینا۔۔ ابھی میرے پاس تو آو۔۔یہ کہہ کر سحر نے نومی کو پکڑا اور اس‬
‫کے ہونٹ چوسنے لگی اور ساتھ اس کے نیم جان لوڑے کو ہالنے لگی۔۔ میں نے‬
‫نرمین کو ہٹایا اور بیڈ پر سیدھا لیٹ گیا۔۔ سحر کو کھینچ کر اپنے منہ پر بٹھا لیا۔۔‬
‫اور اس کی رس بھری پھدی چاٹنے لگا۔۔ اس کی پھدی کے لب آپس میں جڑے ہوے‬
‫تھے۔۔ نومی کے لوڑے نے ان پر کوئی فرق نہیں ڈاال تھا۔۔ میں نے اس کے گالبی‬
‫لب ہٹائے اور اس کی پھدی کو چاٹنے لگا۔۔ سحر کی پھدی سے بہت مزیدار مہک آ‬
‫رہی تھی۔۔ میں اس کو جتنا چاٹتا مجھے اتنا ہی زیادہ مزاہ آتا۔۔ سحر میرے منہ پر‬
‫بیٹھ کر اپنی پھدی چٹواتے ہوے نومی کا نیم جان لوڑا چوسنے لگی۔۔ جبکہ نرمین‬
‫جو کہ میرا لوڑا چوس رہی تھی۔۔ اس نے لوڑا منہ سے نکاال اور میرے اوپر آ‬
‫گئی۔۔ اپنی پھدی کا سوراخ میرے لوڑے پر سیٹ کیا اور اسے اندر لیتے ہوے‬
‫نیچے بیٹھنے لگی۔۔ نومی پوری دلچسپی سے نرمین کو اپنی پھدی میں لوڑا لیتے‬
‫دیکھ رہا تھا۔۔ نرمین نے میرا لوڑا لیا اور اوپر نیچے ہونے لگی۔۔ میں سحر کو‬
‫زبان سے چودنے کے ساتھ ساتھ انگلی سے بھی چود رہا تھا۔۔ کچھ دیر ہم اسی‬
‫پوزیشن میں رہے۔۔ پھر میں نے سحر کو اٹھایا اور نرمین کو بھی اپنے لوڑے سے‬
‫اتارا۔۔ اتنے میں نومی کا لوڑا بھی کھڑا ہو گیا تھا۔۔ میں نے سحر کو پکڑ کر بیڈ‬
‫کے کنارے پر اس طرح لیٹایا کہ اس کی ٹانگیں نیچے لٹک گئیں۔۔ میں اس کی‬
‫ٹانگوں کے درمیان آیا اور اپنا لوڑا پکڑ کر اس کی پھدی کے لبوں پر رگڑنے لگا۔۔‬
‫میں نے اپنے لوڑے کی ٹوپی سحر کی پھدی کی لکیر میں گھسائی اور اس کو اوپر‬
‫نیچے رگڑنے لگا۔۔ سحر مزے سے سسکیاں لینے لگی۔۔ مجھے دیکھ کر نومی کو‬
‫‪120‬‬

‫بھی جوش آیا اور وہ جلدی سے نرمین کے پاس آیا۔۔ اس نے نرمین کو سحر کے‬
‫ساتھ اسی پوزیشن میں لیٹایا۔۔ نرمین ایک دفع ہچکچائی تو سحر نے اس کا ہاتھ پکڑ‬
‫لیا اور اس کو حوصلہ دیا۔۔ نرمین بھی لیٹ گئی اور نومی اس کی ٹانگوں کے‬
‫درمیان آیا۔۔ اس کا لن اب کھڑا تھا اور کافی بہتر لگ رہا تھا۔۔ اس نے میری نقل‬
‫کرتے ہوے اپنے لوڑے کو پکڑا اور نرمین کی پھدی کی لکیر میں پھیرا۔۔ اس نے‬
‫ایک سے دوسری دفع اپنے لوڑے کو اوپر نیچے کیا اور ساتھ ہی اس کا جسم اکڑ‬
‫گیا ۔۔ اور اس کے منہ سے سسکیاں نکلیں جن کے ساتھ ہی اس کے لوڑے نے‬
‫پچکاریاں مارنی شروع کر دئیں۔۔ وہ منہ سے آوازیں نکالتا پیچھے ہٹا اور میڑس پر‬
‫ڈھیر ہو گیا۔۔ میں حیرانگی سے اس کو دیکھنے لگا گیا۔۔ سحر نے مجھے ہال کر‬
‫اپنی طرف متوجہ کیا اور اشارے سے بولی کہ نومی کو اس کے حال پر چھوڑ دو۔۔‬
‫ادھر نرمین جو اپنی پھدی میں نومی کا لن لینے کے لیے تیار لیٹی تھی۔۔ وہ بھی‬
‫حیران ہوتی اٹھ بیٹھی۔۔ سحر نے اس کو اپنے پاس کھینچ لیا اور اس کے ہونٹ‬
‫چوسنے لگی اور ساتھ اس کے ممے دبانے لگی۔۔میں نے لوڑے کو سحر کی پھدی‬
‫پر سیٹ کیا اور بھرپور جھٹکا لگا کر اندر گھسا دیا۔۔ مجھے تھا شادی شدہ بندی‬
‫ہے۔۔ آرام سے پورہ لیے لے گی۔۔ لیکن اس کی پھدی تو ایسے جیسے بلکل کنواری‬
‫تھی۔۔ مجھے اپنے لوڑے پر اس کی پھدی کھلتی محسوس ہوئی۔۔ سحر اتنے اچانک‬
‫حملے کے لیے تیار نہیں تھی۔۔ اس کی پھدی کھلی تو اس کے منہ سے کافی بلند‬
‫چیخ نکل گئی۔۔ جس کو سن کر ہم سب کی پھٹ گئی۔۔ نرمین نے سحر کے چہرے‬
‫کو ہاتھوں میں لیا اور گھبرا کر بولی۔۔ سحر میری جان کیا ہوا۔۔؟ تم ٹھیک تو ہو۔۔؟‬
‫نومی بھی بھاگ کر آ گیا۔۔ میں جدھر تھا ادھر ہی رک گیا۔۔ سحر کی آنکھوں سے‬
‫آنسو رواں تھے۔۔ وہ پھدی پر ہاتھ رکھ کر روئے جا رہی تھی اور اس کا جسم کانپ‬
‫رہا تھا۔۔ نومی بھی اس کے چہرے کے قریب بیٹھ گیا اور اس کے بالوں میں ہاتھ‬
‫پھیر کر بوال۔۔ کیا ہوا میری جان۔۔؟ تھوڑی دیر بعد سحر بولی۔۔ بہت جلن ہو رہی‬
‫ہے۔۔ ایسے جیسے اندر گوشت پھٹ گیا ہے۔۔ نومی نے غصے سے میری طرف‬
‫دیکھا اور بوال۔۔ یار ایسے جانوروں کی طرح بھی کوئی کرتا ہے۔۔؟ آرام سے نہیں‬
‫کر سکتے۔۔؟ میں حیران پریشان کھڑا رہا۔۔ میں ہلکہ سا ہلتا تو سحر رونا شروع ہو‬
‫جاتی۔۔ اس کی پھدی بھی خشک ہو گئی ہوئی تھی جس وجہ سے اس کو تکلیف‬
‫زیادہ ہو رہی تھی۔۔ میں نے نرمین کو پاس بالیا اور اس کے کان میں بوال۔۔ یار تم‬
‫نومی کو اپنے دیہان لگاو اور مجھے سحر کے ساتھ سیکس کرنے دو ۔۔ تا کہ اس‬
‫‪121‬‬

‫کی پھدی گیلی ہو اور میرا لوڑا نکلے۔۔ نہیں تو اس کو بہت درد ہو گی۔۔ نرمین بات‬
‫سمجھ گئی اور نومی کے پاس چلی گئی۔۔ نومی حیرانگی سے اسے دیکھنے لگا۔۔‬
‫نرمیں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اس کو لیے کر نیچے میٹرس پر چلی گئی۔۔ میں‬
‫سحر کے اوپر جھکا اور اس کے ہونٹوں کو چوسنے لگا۔۔ ساتھ میں نے اس کے‬
‫بازوں کو سہالتے ہوے اس کے مموں کو دبانا شروع کر دیا۔۔ ہونٹوں کو چوس کر‬
‫میں نے سحر کی گردن کو چاٹا اور اس کے کان کی لو کو چوسنے لگا۔۔ نرمین‬
‫کے جسم نے جہرجری لی اور اس کے منہ سے سسکی نکل گئی۔۔ میں نے اس کے‬
‫نیپل کو منہ میں لیا اور چوسنے لگا۔۔ مجھے اپنے لوڑے پر پھدی کی گریپ ڈھیلی‬
‫ہوتی محسوس ہوئی۔۔ میں نے لوڑے کو تھوڑا سا باہر کھینچا اور پھر اندر کر دیا۔۔‬
‫سحر کے چہرے پر تکلیف کے اثرات آے اور ختم ہو گئے۔۔ میں نے پھر لوڑے کو‬
‫پہلے سے زیادہ باہر کھینچا اور پھر اندر کیا۔۔ ساتھ ساتھ میں سحر کے مموں سے‬
‫کھیل رہا تھا۔۔ اس کے ہونٹ اور گردن چاٹ رہا تھا۔۔ اب اس کی پھدی نے پانی‬
‫چھوڑ دیا تھا یہ محسوس کر کے میں نے گھسے لگانے شروع کر دئیے۔۔ لیکن بہت‬
‫ہی آرام سے۔۔ تھوڑی ہی دیر میں سحر بھی ساتھ دینے لگی۔۔ اس نے اپنی ٹانگیں‬
‫کھول دئیں اور میرے ہر گھسے پر اپنی پھدی میرے لوڑے کی طرف دباتی۔۔اب‬
‫میرا لوڑا اپنی جگہ بنا چکا تھا اور آرام سے اندر باہر آ جا رہا تھا۔۔ میں نے اپنے‬
‫ہاتھ سحر کے کوہلوں پر رکھے اور اسے پورے لن سے گھسے لگانے لگا۔۔‬
‫تھوڑی ہی دیر میں سحر کا جسم اکڑنے لگا۔۔ اور مجھے اپنے لوڑے پر اس کی‬
‫پھدی کا پانی نکلتا محسوس ہوا۔۔ سحر ڈسچارج ہو رہی تھی۔۔ میں نے آخری تین‬
‫چار جاندار گھسے لگائے اور لوڑا باہر نکال لیا۔۔ سحر ڈسچارج ہو کر بیڈ پر ہی‬
‫الٹی لیٹ گئ اور لمبے لمبے سانس لینے لگی۔۔ میں نے اپنا لوڑا دیکھا۔۔ وہ سحر کی‬
‫پھدی کے خون اور پانی کے مکسر کی وجہ سے گالبی ہو رہا تھا۔۔ میں نے بیڈ کی‬
‫سائیڈ سے ٹیشو کا ڈبہ اٹھایا اور لوڑے کو صاف کیا۔۔ پھر پیچھے مڑ کر میٹرس پر‬
‫دیکھا۔۔ جدھر نرمین نومی کے منہ پر بیٹھی اپنی پھدی چٹوا رہی تھی۔۔ میں نے‬
‫ٹیشو نرمیں کو دیکھایا۔۔ اس کی آنکھیں حیرت سے کھلی کی کھلی رہ گئیں۔۔ میں‬
‫نرمین اور نومی کے پاس صوفے پر بیٹھ گیا اور اپنی بیوی کو نومی سے پھدی‬
‫چٹواتے دیکھنے لگا۔۔ نومی کا لوڑا ہلکا ہلکا کھڑا ہو رہا تھا۔۔ نومی نے نرمین کو‬
‫سائیڈ پر ہٹایا اور کھڑا ہو گیا۔۔ اپنے لوڑے کو ہاتھ میں لیکر ہیالنے لگا۔۔ پھر نرمین‬
‫کے قریب آ کر اس نے اپنا آدھ کھڑا لوڑا اس کے منہ کے آگے کیا۔۔ نرمین نے آرام‬
‫‪122‬‬

‫سے اس کو منہ میں لیا اور چوسنے لگی۔۔ نومی کا لوڑا کیونکہ میرے لوڑے سے‬
‫بہت چھوٹا بھی تھا ۔۔ اور پتال بھی زیادہ تھا۔۔ اس لیے وہ بہت آسانی سے نومی کا‬
‫پورہ لوڑا منہ میں لے رہی تھی اور چوپا بھی بہت زبردست لگا رہی تھی۔۔ تھوڑی‬
‫ہی دیر میں نومی نے نرمین کو چوپا لگانے سے منع کر دیا اور بستر پر سیدھا لیٹ‬
‫گیا۔۔ نرمین کو اپنے اوپر آنے کو کہا۔۔ نرمین اس کے اوپر آئی اس کے لوڑے کو‬
‫پکڑ کر اس پر بیٹھ گئی۔۔ ایک جھٹکے میں نومی کا لوڑا نرمین کی پھدی میں‬
‫غائیب ہو گیا۔۔ نرمین اس کے اوپر بیٹھ کر اوپر نیچے ہونے لگی۔۔ اپنی بیوی کو‬
‫نومی سے چدتا دیکھ میں اور گرم ہو رہا تھا۔۔ میں صوفے سے اٹھا اور اپنا لوڑا‬
‫نرمین کے منہ میں گھسا دیا۔۔ نیچے نومی نرمین کی پھدی کو چود رہا تھا۔۔ اوپر‬
‫میں نرمین کے منہ کو چود رہا تھا۔۔ سحر بیڈ پر لیٹی ہم تینوں کو بہت دلچسپی سے‬
‫دیکھ رہی تھی۔۔ ابھی نومی کو لن گھسائے بمشکل ایک منٹ ہی ہوا تھا ۔۔۔ کہ وہ‬
‫ایک دفع پھر جھٹکے کھا کر نرمین کی پھدی میں فارغ ہو گیا۔۔ اب تک وہ تینوں دو‬
‫سے تین دفع فارغ ہو چکے تھے۔۔ صرف ایک میں ہی تھا جو ایک بار بھی فارغ‬
‫نہیں ہوا تھا۔۔ نومی کو فارغ ہوتا دیکھ کر سحر نے گہرا سانس لیا اور بیڈ سے اتر‬
‫کر لڑکھڑاتی ہوئ واش روم میں چلی گئی۔۔ میں نے نرمین کو نومی کے اوپر سے‬
‫اٹھایا اور بستر پر سیدھا لیٹا دیا۔۔ مسلسل کھڑا رہنے سے میرا لوڑا اب درد کر رہا‬
‫تھا۔۔ اب میں بس فارغ ہونا چاہتا تھا۔۔ میں نے نرمین کی ٹانگیں اٹھائیں اور اس کی‬
‫پھدی میں لوڑا گھسا دیا۔۔ پھدی نومی کی منی اور نرمین کے پانی سے بھری ہوئی‬
‫تھی۔۔ میرا لوڑا سلپ ہوا اندر باہر ہوتا تھا اور رگڑ کم لگتی تھی۔۔ میں نے لوڑا‬
‫نکاال اس کو ٹیشو سے صاف کیا۔۔ نرمین بھی سمجھ گئی اور اپنی پھدی کو صاف‬
‫کرنے لگی۔۔ پھدی تھوڑی خشک ہوئی تو میں نے دوبارہ لوڑا اندر گھسا دیا۔۔ اس‬
‫دفع لوڑا اندر گیا تو مجھے رگڑ محسوس ہوئی اور نرمین کی بھی سسکی نکل‬
‫گئی۔۔ میں نے بھی پورے زور سے گھسے لگانے شروع کر دئیے۔۔ کچھ دیر ٹانگیں‬
‫اٹھا کر چودا پھر اس کو سیدھا لیٹا کر اس کے اوپر لیٹ کر اسے چودنے لگا۔۔ اتنی‬
‫دیر میں سحر واش روم سے نکلی اور صوفے پر نومی کے ساتھ آ کر بیٹھ گئی۔۔‬
‫اور دونوں صوفے پر بیٹھ کر ہمیں سیکس کرتے دیکھنے لگے۔۔ سحر کو قریب‬
‫بیٹھا دیکھ کر میرا جوش اور زیادہ بڑھ گیا۔۔ میں نرمین کے اوپر سے اٹھا اور اس‬
‫کے پیچھے آ گیا۔۔ اس پوزیشن میں سحر میرا لوڑا نرمین کی کو گھوڑی بنا کر اس‬
‫پھدی میں گھستا اور نکلتا دیکھ سکتی تھی۔۔ اور میں اس کو دیکھانا چاہتا تھا۔۔ میں‬
‫‪123‬‬

‫نے نرمین کی پھدی پر لوڑا رگڑا اور اندر گھسا دیا۔۔ اس کو کہلوں سے پکڑا اور‬
‫پوری جان سے گھسے لگانے لگا۔۔ سحر مجھے پوری دلچسی سے نرمین کو چودتا‬
‫دیکھ رہی تھی۔۔ اس احساس سے میں بہت گرم ہو رہا تھا۔۔ کچھ ہی دیر میں مجھے‬
‫اپنے لوڑے پر نرمین کی پھدی کی گریپ محسوس ہونا شروع ہوئی۔۔ وہ ڈسچارج‬
‫ہونے والی تھی۔۔ یہ محسوس کرتے ہی مجھے بھی لگا کہ میں بھی فارغ ہونے واال‬
‫ہوں۔۔ میں نے اپنے آخری پانچ ‪ ،‬چھ گھسے پوری جان سے لگائے اور نرمین کی‬
‫پھدی میں فارغ ہو گیا۔۔ فارغ ہو کر میں میٹرس پر لیٹ گیا اور لمبے لمبے سانس‬
‫لینے لگا۔۔ سحر بولی۔۔ شکر ہے تم بھی فارغ ہوئے مجھے تو لگ رہا تھا کہ تم‬
‫کبھی بھی فارغ نہیں ہو گے۔۔ نومی بوال۔۔ یار کیا کھاتے ہو۔۔؟ اتنا سٹیمنا۔۔ میں ان کی‬
‫باتیں سن کر مسکرا دیا اور بوال ۔۔ یار بہت تھکن ہو گئی ہے میرا خیال ہے اب‬
‫سونا چاہیے۔۔ نرمین بولی۔۔ ہاں بہتر ہے سو جائیں ورنہ شیراز کا کوئی پتہ نہیں‬
‫دوبارہ شروع ہو جائے۔۔ اور میں تم لوگوں کو بتا رہی ہوں۔۔ دوسری دفع اس کا ٹائم‬
‫پہلی دفع سے ڈبل ہو جاتا ہے۔۔ اس لیے ہماری بہتری ایسی میں ہے کہ ہم جلدی‬
‫سے سو جائیں۔۔ ہم چاروں اکٹھے ہی سونے لیٹ گئے۔۔ میرے ایک طرف سحر لیٹی‬
‫تھی۔۔ دوسری طرف نرمین اور نرمین کے ساتھ نومی لیٹ گیا۔۔ اور ہم چاروں ننگے‬
‫ہی سو گئے۔۔ ایک تو سفر کی تھکاوٹ اس کے بعد زبردست چودائی۔۔ ہم چاروں‬
‫کافی زیادہ تھک چکے تھے۔۔ اس لیے ٹھیک ٹھاک نیند آئی۔۔ اگلے دن دوپہر کے‬
‫وقت ہوش آئی۔۔ اب اپارٹمینٹ میں کسی کو کسی سے کوئی شرم نہیں تھی۔۔ میں نے‬
‫نیکر پہنی تھی۔۔ لڑکیوں نے برا اور نیکریں پہنی تھی صرف ایک نومی تھا جس‬
‫نے پاجامہ اور شرٹ پہنی ہوئی تھی۔۔ سب ایسی حلیے میں اپنی اپنی تیاریوں میں‬
‫لگے تھے۔۔ بھوک بھی بہت لگ رہی تھی۔۔ سب تیار ہوے اور کپڑے وغیرہ پہن کر‬
‫باہر نکل گئے۔۔ کھانا وغیرہ کھایا اور گھومتے پھرتے رہے۔۔ رات کو کھانا کھا کر‬
‫ہم لوگ واپس اپارٹمینٹ آئے۔۔ اور اپارٹمینٹ میں آتے ہی ہم نے کپڑے وغیرہ تبدیل‬
‫کئے ۔۔ میں جا کر بیڈ پر لیٹ گیا۔۔ نومی صوفے پر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگ‬
‫گیا۔۔ اتنے میں لڑکیاں بھی کپڑے چینج کر کے نیکر شرٹس پہن کر آ گئیں ۔۔ سحر‬
‫نے نومی کو ٹی وی دیکھتے ہوئے دیکھا تو غصے سے بولی ۔۔ یار نومی پلیز‬
‫ادھر تو یہ سیاسی شو لگا کر بور مت کرو۔۔ نومی بوال ۔۔ تو کیا لگاوں۔۔؟ پھر خود‬
‫ہی جلدی سے بوال۔۔ اوکے میں سیاسی شو بند کرتا ہوں اگرتم اپنا سیکس شو دیکھاو‬
‫تو۔۔ سحر بولی۔۔ کیا مطلب۔۔؟ نومی بوال۔۔ تم اور شیراز سیکس کرو میں نے دیکھنا‬
‫‪124‬‬

‫ہے۔۔ سحر نے ہنس کر کہا۔۔ آئیڈیا تو اچھا ہے۔۔ میں اور شیراز سیکس کرئیں تم‬
‫دیکھو گے۔۔ نرمین کیا کرے گی۔۔؟ نومی بوال اوہ بھابھی کو تو میں بھول ہی گیا‬
‫تھا۔۔ اوکے تم تینوں کرو میں دیکھونگا۔۔ نرمین بولی۔۔ نہیں بھئ میں تو بہت تھکی‬
‫ہوئی ہوں۔۔ میں بھی آج بس دیکھو گی۔۔ ادھر میں مزے سے آنکھیں بند کئے لیٹا ان‬
‫سب کی باتیں سن رہا تھا۔۔ اور آنے والے وقت کا سوچ کر میرا لوڑا کھڑا ہو رہا‬
‫تھا۔۔ سحر میرے پاس بیڈ پر بیٹھی تھی جبکہ نرمین صوفے پر نومی کے پاس‬
‫بیٹھی تھی۔۔ سحر نے میری طرف دیکھا اور ہنس کر بولی۔۔ تم لوگ سیکس شو کے‬
‫انتظار میں بیٹھے ہو اور ادھر شو کا ہیرو سویا پڑا ہے۔۔ نرمین شوخی سے بولی۔۔‬
‫زرا ہاتھ تو لگا کر دیکھو۔۔ اتنی گرم حسینہ کا ہاتھ لگے اور شیراز سویا رہے ہو ہی‬
‫نہیں سکتا۔۔ سحر نے کہا۔۔ اچھا تو دیکھ لیتے ہیں۔۔ یہ کہہ کر اس نے نیکر کے اوپر‬
‫سے میرے لوڑے پر ہاتھ پھیرا لوڑا پہلے ہی ادھ کھڑا تھا۔۔ ہاتھ لگتے ہی تن گیا‬
‫اور نیکر میں تنبو بن گیا۔۔ سحر ہنس کر بولی۔۔ واہ بھئ یہ تو واقعی ہر دم تیار ہے۔۔‬
‫ساتھ ہے اس نے نیکر کے اوپر سے لوڑے کو دبانا شروع کر دیا۔۔ پھر میرے پاس‬
‫لیٹ گئی۔۔ اس کا چہرہ میرے لوڑے کے قریب تھا جبکہ ٹانگیں میرے چہرے کے‬
‫قریب۔۔ اس نے نیکر کے پائنچے سے اندر ہاتھ ڈاال اور میرے لوڑے کو پائنچے‬
‫والی سائیڈ سے باہر نکال کر اس کو شافٹ سے پکڑ کر اوپر نیچے کرنے لگی۔۔‬
‫ہاتھ اوپر نیچے کرتے کرتے اس نے لوڑے کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لیا اور‬
‫چوسنے لگی۔۔ نومی اور نرمین سامنے صوفے پر بیٹھے ہمیں دیکھ رہے تھے۔۔‬
‫ادھر میں نے سحر کے پاوں کو پکڑا اور اس کے پاوں کے انگوٹھے کو چوسنا‬
‫شروع کر دیا۔۔ سحر میرا لوڑا چوس رہی تھی اور میں اسی جوش سے اس کا‬
‫انگوٹھا چوس رہا تھا۔۔ سحر نے سسکیاں بھرتے ہوئے میری نیکر کو نیچے کیا اور‬
‫اتار دیا۔۔ نیکر اتار کر اس نے میرے ٹٹوں کو منہ میں لیا اور چوسنا شروع کر دیا۔۔‬
‫ٹٹوں سے ہو کر وہ اور نیچے ہوئی اور میری گانڈ اور لوڑے کے درمیان والے‬
‫حصے کو چاٹنے لگی۔۔ میں نے سحر کی نیکر اتاری اور اس کی ابھری ہوئی‬
‫پھدی کو دبایا۔۔ پھر اس میں انگلی ڈال کر اندر باھر کی۔۔ میری انگلی اس کی پھدی‬
‫کے جوس میں تر تھی۔۔ میں نے اس کو اپنے منہ میں ڈاال اور چوس لیا۔۔ ساتھ ہی‬
‫میں نے اپنا منہ سحر کی پھدی سے جوڑ دیا اور اس کو اپنی زبان سے چودنے‬
‫لگا۔۔ اس کے دانے کو چوسنے لگا۔۔ دوسری طرف سحر میرے لوڑے سے کھیل‬
‫رہی تھی۔۔ میں نے اس کو سیدھا لیٹایا اور اس کے اوپر الٹا لیٹ گیا۔۔ اب میرا منہ‬
‫‪125‬‬

‫سحر کی پھدی پر تھا اور سحر کا منہ میرے لوڑے پر۔۔ ہم دونوں پورے جوش سے‬
‫ایک دوسرے کو چوس اور چاٹ رہے تھے۔۔ میں جتنا زیادہ جوش دیکھاتا سحر اس‬
‫سے بڑھ کر جوش دیکھاتی۔۔ وہ میرے ٹٹوں کو چوستے ہوے میری گانڈ کو دبا رہی‬
‫تھی۔۔ میرے چڈوں کو پکڑ کر کھولتی اور گانڈ کے سوراخ کو اپنی انگلی سے‬
‫چھیڑتی۔۔ پہلے مجھے عجیب لگا مگر پھر بہت مزا آنے لگا۔۔ سحر میرے ٹٹوں کو‬
‫چوس کر نیچے والے حصے کو چاٹتے ہوے گانڈ کے سوراخ پر آئی اور اس کو‬
‫چاٹنے لگی۔۔ میں مزے سے تڑپ رہا تھا۔۔ میں نے بھی سحر کی پھدی کے لبوں کو‬
‫منہ میں بھرا اور چوسنا شروع کر دیا۔۔ اس کی پھدی سے پانی نکل نکل کر اس کی‬
‫گانڈ کے سوراخ کو بھگو رہا تھا۔۔ میں نے اس کے گیلے سوراخ کو اپنے انگوٹھے‬
‫سے مسلنہ شروع کر دیا۔۔ کمرہ ہم دونوں کی سسکیوں سے گونج رہا تھا۔۔ نرمین‬
‫اور نومی پوری توجہ سے ہمیں دیکھ رہے تھے۔۔ میں سحر کے اوپر سے اٹھا اور‬
‫اس کے چہرے کی طرف آیا۔۔ اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لیے کر چوسنے‬
‫لگا۔۔ ساتھ اس کی شرٹ اور برا اتار دی۔۔۔ اس کے نرم اور سفید ممے جن پر پنک‬
‫رنگ کے نیپلز اکڑ کر کھڑے تھے بہت ہی حسین نظارہ دیکھا رہے تھے۔۔ میں نے‬
‫اس کے مموں کو دبایا اور نیپلز کو زور سے چوسا۔۔ تھوڑی دیر ان کو چوسنے‬
‫کے بعد میں نے سحر کو الٹا کیا اور گھوڑی بنا دیا۔۔ اس کی موٹی گانڈ کے‬
‫چوتڑوں کو کھول کر اس کی گانڈ کے سوراخ کو اپنی زبان سے چاٹنے لگا۔۔ سحر‬
‫نے اپنا سر بیڈ پر رکھ دیا تھا۔۔ اور اپنی گانڈ کو جتنا باھر نکال سکتی تھی نکال کر‬
‫میرے منہ پر زور سے رگڑ رہی تھی۔۔ میں اس کی گانڈ کو چاٹتے ہوے اس کی‬
‫پھدی میں انگی بھی اندر باہر کر رہا تھا۔۔ مجھے اس کی گانڈ کو چاٹتے تھوڑا ہی‬
‫وقت ہوا کہ سحر کا جسم اکڑنا شروع ہو گیا اور تھوڑی ہی دیر میں اس نے چھوٹنا‬
‫شروع کر دیا۔۔ اس کے جسم کے جھٹکے روکے تو میں سیدھا ہوا اور اپنے ہاتھ پر‬
‫تھوک کا گوال پھینک کر اپنے لوڑے پر ملنے لگا۔۔ اسی وقت نومی جلدی سے‬
‫میرے پاس آیا اور بوال۔۔ آرام سے ڈالنا۔۔ یہ کہ کر اس نے میرا لوڑا پکڑا اور اپنی‬
‫بیوی کی چوت کے سوراخ پر رکھ دیا۔۔ میں نے دھکا لگایا اور میرا لوڑا سحر کی‬
‫پھدی کی پوری گہرائی ناپتا اندر گھس گیا۔۔ سحر کے منہ سے ہلکی سی چیخ نکلی۔۔‬
‫نومی جلدی سے اس کے چہرے کے پاس ہوا اور اس کے گال کو چوم کر اس کے‬
‫بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگا۔۔ میں نے پوری جان سے گھسے مارنے شروع کر‬
‫دئیے۔۔ میرے جاندار دھکوں اور سحر کی سسکیوں سے کمرے کا ماحول گرم ہو‬
‫‪126‬‬

‫رہا تھا۔۔ نومی کچھ دیر اس طرح دیکھتا رہا اور پھر اچانک اپنے ٹراوزر کے اوپر‬
‫سے ہی اپنے لوڑے کو پکڑ کر باتھ روم کی طرف بھاگ گیا۔۔ وہ ہمیں سیکس‬
‫کرتے دیکھ کر ہی فارغ ہو گیا تھا۔۔ اس کو اسطرح بھاگتے دیکھ کر نرمین کی‬
‫ہنسی نکل گئی۔۔ تھوڑی دیر سحر کو اسطرح چودنے کے بعد میں نے سحر کو‬
‫سیدھا کیا اور اس کی ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھوں پر رکھ کر اسے چودنے لگا۔۔‬
‫میرے بھرپور جھٹکوں کے سامنے اس نے جلد ہی ہار مان لی اور ایک دفع پھر‬
‫اس کا جسم جھٹکے کھا کر فارغ ہونے لگا۔۔ مجھے اپنے لوڑے پر اس کی پھدی‬
‫کھلتی بند ہوتی محسوس ہو رہی تھی۔۔ میں نے کچھ وقت اس کے فارغ ہونے کا کیا‬
‫اور دوبارہ سے اپنی مشین سٹارٹ کر کے اس کو فل جان لگا کر چودنے لگا۔۔ اس‬
‫کی سسکیاں اور نرمین کی ہوس بھری نظریں مجھے اور گرم کر رہی تھی۔۔ سحر‬
‫کے فارغ ہونے کے کچھ دیر بعد میرے لوڑے نے بھی اس کی پھدی میں برسات‬
‫شروع کر دی۔۔ میں اس کے اوپر ہی گر گیا۔۔ سحر نے مجھے بانہوں میں لیکر میرا‬
‫چہراہ چومنا شروع کر دیا۔۔ اس کے انداز میں ایک الگ ہی پیار تھا۔۔ تب نومی‬
‫بوال۔۔ یار شیراز تم کھاتے کیا ہو اتنا سٹیمنا کیسے بنایا ہے۔۔؟ میں نے ہنس کر اس‬
‫کو دیکھا اور کہا۔۔ پھر کبھی بتاوں گا ابھی تو بہت ہی عمدہ نیند آ رہی ہے۔۔ نرمین‬
‫اور سحر نے بھی تائید کی۔۔ میں بیڈ پر ہی سیدھا ہو گیا۔۔ میرے ایک طرف سحر‬
‫لیٹ گئی اور دوسری طرف نرمین۔۔ اور ہم کچھ ہی دیر میں سو گئے۔۔ اگلے دن‬
‫ہماری واپسی تھی سو ہم اٹھے تیار ہوے اور واپس نکل آئے۔۔ اب ہماری دوستی‬
‫ایک دوسرے ہی لیول پر پہنچ چکی تھی۔۔ میں اور نرمین جب بھی سحر کے گھر‬
‫جاتے۔۔ میں سحر کو چودتا اور نومی نرمین کو چودنے کی کوشیش ہی کرتا۔۔ کبھی‬
‫اندر ڈال لیتا اور دو چار گھسے لگا لیتا جبکہ زیادہ تر اندر ڈالنے سے پہلے ہی‬
‫فارغ ہو جاتا اور نرمین کی گرمی بھی مجھے ہی نکالنی پڑتی۔۔ اور اس سب میں‬
‫میں کافی خوش تھا کہ مجھے دو دو پھدیاں ایک ساتھ ملتیں تھیں۔۔‬
127

You might also like