Professional Documents
Culture Documents
زندگي کا سفر تھو&#
زندگي کا سفر تھو&#
زندگي کا سفر تھو&#
سب سے پہلے میں تمام لکھاریوں کو سالم پیش کرتا ہوں۔۔ جو ہماری انجوائےمینٹ کے
لیے اپنا وقت لگاتے ہیں اور لکھتے ہیں۔۔ اس چیز کا اندازہ مجھے یہ کہانی لکھتے ہوا۔۔
جن سطور کو پڑھتے ہم پانچ منٹ لگاتے ہیں۔۔ ان کو لکھنے میں کتنی محنت اور توانائی
لگتی ہے۔۔ یہ ایک لکھاری ہی سمجھ سکتاہے۔۔۔ اس کہانی کو لکھنے سے پہلے میں نے
کبھی اردو فونٹ میں ایک پوری الئین بھی نہیں لکھی تھی۔۔ اور مجھے امید بھی نہیں تھی
کہ میں اتنا لکھ سکوں گا۔۔ لیکن جب لکھنا شروع ہوا تو لکھتا ہی چال گیا۔۔ اور سوچ لیا کہ
اس کو مکمل کر کے ہی اپ لوڈ کرونگا۔۔ تاکہ پڑھنے والے اپڈیٹ کے لیے بےچین ہی نہ
ہوں۔۔ یہ الگ بات ہے کہ پتہ نہیں یہ کہانی اپڈیٹ کئے جانے کے قابل ہے بھی یا نہیں۔۔
اب جو بھی ہے اور جیسی ہے۔۔ آپکی خدمت میں حاضر ہے۔۔ یہ کہانی کچھ حقیقی ہے
اور کچھ میرے تصورات ہیں۔۔ جو اب تک حقیقت میں تبدیل نہیں ہو سکے۔۔ لیکن کوشیش
جاری ہے۔۔ کبھی نہ کبھی پورے ہو ہی جائیں گے۔۔۔
میری پہلی کوشیش ہے تو امال کی درستگي کے بجاے کہانی کو انجواے کریں۔۔
کہانی شروع کرنے سے پہلے اپنا تعارف کروا دوں۔۔ نام ہے شیراز ,عمر ہے 82سال۔۔
جسماني طور پر مضبوط اور مناسب وزن کے ساتھ دراز قد بھی ہوں اور رنگت صاف
ہے۔۔ سیکس کا تعارف میرے ساتھ بھی اسی طرح ھوا جیسے عموما ہم سب کا ھوتا
ہے ...جي ھاں کسی دوست کي وجہ سے ..اب عمر کے اس حصے میں بس سوچ سوراخ
سے شروع ہوتي ہے اور سوراخ پر ہی ختم ہوتي ہے کہ بس کوئی نرم گرم سا سوراخ ھو
اور میرا ہتھیار ہو۔۔۔ خیر بات ہو رہی تھی دوست کی۔۔ تو اس وقت میں کوئی ۸ویں کالس
میں ہوں گا۔۔ جب میں نے محسوس کیا کہ میرے کچھ دوست بریک کے وقت اپنا الگ
گروپ بنا کر کھڑے ہوتے ہیں۔۔۔ اور راز و نیاز کی باتیں چل رہی ہوتی ہیں۔۔۔ اور جب
میں پاس جاتا ہوں تو سب خاموش ہو جآتے ہیں۔۔۔ پہلے تو میں اپنا وہم سمجھا۔۔۔ لیکن کچھ
2
ہی دنوں میں یہ وہم یقین میں بدل گیا۔۔۔ شاید میں اس بات کو اتنی اہمیت نہ دیتا ۔۔۔ اگر اس
گروپ میں میرا بہت قریبی دوست سلیم بھی شامل نہ ہوتا ۔۔۔۔ سلیم میرا ہمسایہ بھی تھا اور
کالس فیلو بھی تھا۔۔ ہم سکول بھی اکٹھے آتے جآتے تھے۔۔۔ اور سکول کے بعد بھی زیادہ
تر ایک دوسرے کے گھر پائے جآتے تھے۔۔۔ کہنے کو وہ مجھ سے بس ۱سال بڑا تھا ۔۔۔۔
لیکن میرے پر رعب ایسے ڈالتا تھا جیسے ۱۱سال کا فرق ھو۔۔۔ مجھے اس بہن چود پر
زیادہ غصہ تھا ۔۔۔۔۔ کہ سارہ دن مجھے بہن پیش کرتا ہے ۔۔۔ اور سکول جا کر دوسروں
کی گانڈ میں گھس جاتا ہے۔۔ اور جب میں سب پر غصہ کرتا ہوں۔۔۔ کہ مجھ سے چھپ کر
باتیں کیوں کرتے ہو۔۔۔ تو سب کو منع بھئ یہی بہن چود کرتا ہے ۔۔۔ کہ شیراز ابھی چھوٹا
ہے اسکو کچھ نہیں بتانا۔۔۔ جب یہ سب میری برداشت سے باہر ہو گیا۔۔۔ تو ایک دن سکول
سے واپسی پر میں سلیم سے لڑ پڑا۔۔۔ کہ یہ کیا بہن یکی لگائی ہوئی ہے ۔۔۔ یا تو آج
مجھے بات بتا ۔۔۔۔ یا آج سے تیری میری دوستی ختم ۔۔۔ اس نے مجھے پھر سمجھانے کی
کوشیش کی کہ تھوڑے بڑے ہو جاو پھر بتا دوں گا۔۔۔ میں نے کہا جا دفع ہو اور آج کے
بعد اپنی شکل نہ دیکھانا۔۔۔ سلیم نے جب دیکھہ میں زیادہ تپ گیا ہوں۔۔ تو بوال۔۔۔ اچھا یار
غصہ نہ کر شام کو گھر پر بات کرئیں گے۔۔۔ میں نے کہا وعدہ ۔۔۔ وہ بوال پکا وعدہ ۔۔۔۔
اور ہم گھر کی طرف چل پڑے ۔۔۔ شام کو میں وقت سے پہلے اس کے گھر پہنچ گیا ۔۔۔ وہ
الونج میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رھا تھا ۔۔۔ اور اس کی امی الونج کے ساتھ کچن میں تھیں۔۔۔
میں نے آنٹی کو سالم کیا اور سلیم کے پاس جاتے ہی کہا۔۔۔ چل شروع ہوجا اور بتا کیا
چکر ہے؟ اس نے مجھے گھوری ڈالی ۔۔۔ اور بوال۔۔۔ چل چھت پر چلتے ہیں ۔۔۔ تو کیا
ادھر ماما کے سامنے ہی شروع ہو گیا ہے۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ اچھا یار سوری ۔۔ چل چھت
پر چلتے ہیں۔۔ اور ہم اوپر آ گئے۔۔۔ سلیم بوال ۔۔۔ اسی لیے میں تجھے نہیں بتانا چاہ رہا تھا
۔۔۔ کہ تجھے عقل ہے کوئی نہیں کہ کونسی بات کدھر کرنی ہے۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ اچھا یار
سوری کیا تو ہے ۔۔۔ چل اب بتا بھی دے ایسی کونسی بات ہے جو کسی کے بھی سامنے
نہیں ہو سکتی۔۔۔ ؟؟ سلیم بوال ۔۔۔ پہلے وعدہ کر کیسی سے بھی یہ باتیں نہیں کرے گا۔۔۔
میں نے کہا پکا وعدہ ۔۔۔ سلیم سرگوشی میں بوال۔۔۔ تجھے پتہ ہے کہ بچہ کیسے ہوتا ہے؟
میں بوال نہیں مجھے نہیں پتا۔۔۔ وہ اپنی لولی کی جگہہ ہاتھ رکھ کربہت سنجیدہ شکل بنا
کر بوال۔۔ یہ جدھر ہماری نونو ہوتی ہے ۔۔۔ اس جگہہ پر لڑکیوں کا سوراخ ہوتا ہے ۔۔۔
اور شادی کے بعد جب لڑکا اپنی نونو لڑکی کے سوراخ میں ڈالتا ہے تو بچہ ہوتا ہے۔۔۔
میں بوال۔۔۔ چل جھوٹا۔۔۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ ہمارے ماما بابا اتنا گندہ کام کسے کر
سکتے ہیں؟ سلیم بوال الو ایسا ہی ہوتا ہے۔۔ اور ایسا سب کرتے ہیں۔۔۔ میں نے کہا تم کو
3
کس نے بتایا؟ ظفر نے۔۔۔ سلیم نے بڑی کالس کے ایک لڑکے کا نام لیا۔۔۔ جس سے سلیم
کی دوستی تھی ۔۔۔ پھر سلیم بوال۔۔۔ اصل بات تو سن لے۔۔۔ میں نے کہا وہ کیا؟ سلیم بوال۔۔۔
ظفر کہتا ہے کہ لڑکی کے سوراخ میں ڈالنے کے لیے نونو کو بڑا اور پکا کرنا پڑتا
ہے۔۔۔ اسکے لیے روزانہ نونو کی تیل سے مالیش کرنی ہوتی ہے ۔۔۔ تم اب بڑے ہو رہے
ہو۔۔۔ ابھی سے مالش نہ شروع کی تو تمہاری نونو کچی رہ جاے گی۔۔۔ اور بچہ نہیں ہوگا
۔۔۔ میں نے سلیم سے حیران ہو کر پوچھا ۔۔۔۔ تو تم نے مالش شروع کر دی ہے؟ وہ بوال
ہاں تو اور کیا ۔۔۔۔ میرا تو اب پکا بھی ہونا شروع ہو گیا ہے۔۔۔ میں ناراضگی سے بوال۔۔۔
اور مجھے بتایا بھی نہیں۔۔۔ سلیم بوال۔۔۔ اب بتا تو رہا ہوں ۔۔۔۔ تم بھی شروع کر دو۔۔۔ میں
بوال۔۔۔۔ مجھے تو مالیش کرنی بی نہیں آتی ۔۔۔ سلیم بوال ۔۔۔ ٹھرو میں کر کے دیکھاتا ہوں
۔۔۔ تم ادھر رکو میں تیل لیےکرآیا۔۔۔ اور بھاگتا ہوا نیچے چال گیا ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد واپس
آیا ۔۔۔۔ اور پینٹ کی جیب سے تیل کی بوتل نکالی ۔۔۔ سلیم کا گھر ڈبل سٹوری تھا ۔۔۔ اور
ارد گرد والے قریبی گھر سنگل سٹوری ۔۔۔ اس لیے سلیم کی چھت پر کسی کی نظر نہیں
پڑ سکتی تھی ۔۔۔ بوتل نکال کر ۔۔۔ سلیم نے اپنی پینٹ اتاری ۔۔۔ اسے ننگا دیکھ کر مجھے
بڑی شرم آئی ۔۔۔ لیکن مالیش سیکھنا بھی ضروری تھا ۔۔۔ تو میں اسکو دیکھنے لگ گیا۔۔۔
سلیم کی نونو لٹک رہی تھی ۔۔۔ اس نے نونو پر تیل ڈاال ۔۔۔ اور مسلنہ شروع کیا۔۔ اسکی
نونو کھڑی ہو گئ ۔۔۔ سلیم نے فخر سے میری طرف دیکھا اور بوال ۔۔۔ جب ایسے کھٹرا
ہو جائے ۔۔۔ توہاتھ پر تیل لگا کر ۔۔۔ اس کا سوراخ بنا کر۔۔۔ اس میں نونو ایسے آگے
پیچھے کرتے ہیں ۔۔۔ یہ کہہ کر وہ اپنا ہاتھ اپنی نونو پر چالنے لگا ۔۔۔ اس کو ایسا کرتے
دیکھ کر ۔۔۔۔ میرا دل بھی مچلنا شروع ہو گیا ۔۔۔ اور میری نونو اکڑنے لگ گئی ۔۔۔ یہ
محسوس کرکے میں سلیم کو بڑے جوش سے بوال۔۔۔ اوے ۔۔۔ میرا کھڑا ہو بھی گیا ہے۔۔۔
سلیم بوال ۔۔۔ جلدی سے تیل ڈال اور مالش شروع کر دے ۔۔۔ میں نے بھی اپنی پینٹ اتاردی
۔۔۔ اور اپنی نونو دیکھی جو سخت ہوی تھی ۔۔۔ میں نے سلیم کی طرح اس پرتیل ڈاال ۔۔۔
اور ہاتھ چالنا شروع کیا ۔۔۔ یہ تھی میری زندگی کی پہلی مٹھ۔ ۔۔ جو میں مزہ لینے کی
بجائے نونو کو بڑا اور پکا کرنے کے لیے لگا رہا تھا ۔۔۔ مجھے تب پتہ بھی نہیں تھا کہ
اب یہ کبھی ناں رکنے واال سلسلہ شروع ھو گیا ہے۔۔۔ خیر اب میں دوبارہ اس گروپ کا
حصہ بن گیا ۔۔ جس میں روزانہ نونو کو پکا اور بڑا کرنے پر باتیں ہوتی تھیں ۔۔۔ اور سب
اپنے تجربے بتاتے تھے۔۔۔ وقت گزرا ۔۔۔۔ میں اور سلیم اپنی اپنی نونو پکی کرتے رہے۔۔۔
اس دوران پہلی دفع جب سلیم کی سفید گاڑھی منی نکلی ۔۔۔۔ تو اسے پہلی دفع مٹھ مارنے
کا مزا آیا ۔۔۔ اسے ظفر نے پہلے ہی منی کا بتایا ھوا تھا ۔۔۔ کہ جب سفید مادہ نکلنا شروع
4
ھو جائے ۔۔۔ سمجھ تیری نونو پکی ھو کر لن بن گئ ہے۔۔۔۔ اس لیے منی نکلتی دیکھ کر
سلیم بڑا خوش ہوا۔۔۔ اگلی صبح جلدی میرے گھر آیا ۔۔۔ بڑے جوش سے مجھے خبر دی ۔۔۔
کہ اسکی نونو اب سے لن ہے۔۔۔۔۔ سکول میں بریک ٹائم اس خوشی میں سلیم نے سارے
گروپ کو بوتلیں پالئیں۔۔۔ آخر اس گروپ میں سب سے پہلے اسکی نونو پکی ھو کر لن
بنی تھی۔۔۔ مجھ سمیت باقی سب ابھی کچی نونو والے تھے۔۔۔ شام کو سلیم کی چھت پر جا
کر میں اسکے پیچھے پڑ گیا۔۔۔۔ مجھے منی دیکھنی ہے۔۔۔ آپس میں ہمارے شرم تو ہے
کوئی نہیں تھی۔۔۔ وہ فورا تیل الیا۔۔۔ پینٹ اور انڈر ویر اتارا۔۔۔ لن کو پکڑا۔۔۔ تیل ڈاال۔۔۔ اور
شروع ھو گیا۔۔۔ اسکے اور میرے لن کا سائز برابر ہی تھا۔۔ بلکہ میرا موٹا تھوڑا زیادہ
ہی تھا۔۔۔ سلیم شروع تھا۔۔۔ آخر کار تھوڑی دیر بعد۔۔۔ وہ چھوٹنے کے قریب ہوا تو۔۔۔ منہ
سے اسکے عجیب آوازیں نکلنا شروع ہوی۔۔۔ رنگ اسکا الل ہو گیا۔۔۔۔ میں اسکی حالت
دیکھ کر ڈر گیا۔۔۔ ادھر وہ چھوٹنا شروع ہوگیا۔۔۔ اور اس کی منی کے فوارے نکلنے لگے
۔۔۔ اور اس حرامی نے اپنے لن کا رخ میری طرف کر دیا۔۔۔ جس کی وجہ سے اس کی
منی کے کچھ قطرے میرے ہاتھ پر گرے۔۔۔ اور میں نے اس کی ماں بہن ایک کرنی
شروع کر دی ۔۔۔۔ جبکہ وہ بہن چود میری حالت دیکھ کر قہقہے لگاتا رہا۔۔۔ میں غصے
سے بوال۔۔۔ یہ کیا بہن یکی کی ہے۔۔۔۔ سلیم ہنستے ہوئے بوال۔۔۔ بیٹا بڑا شوق تھا تجھے منی
نکلتی دیکھنے کا ۔۔۔ لے اب غور سے جی بھر کر دیکھ لے۔۔۔۔ میں نے جلدی سے چھت
پر لگی ٹوٹی کی طرف دوڑ لگائی اور رگڑ رگڑ کر اپنے ہاتھ دھوئے۔۔۔۔ اور سلیم کی
طرف دیکھا ۔۔۔ وہ اپنی پینٹ کی جیب میں سے ٹشو پیپر نکال کر اپنا لن صاف کر رہا
تھا۔۔۔۔ میں نے کہا بہن چود تو پورا انتظام کرکے آیا ہے۔۔۔ وہ ہنس کر بوال۔۔۔ لن رکھنا ہے
تو انتظام بھی سارے ہونے چاہے۔۔۔ میں نے سلیم سے پوچھا۔۔۔ اچھا منی نکالتے کیا بہت
درد ہوتا ہے ۔۔؟ اس نے کہا۔۔۔ نہیں بلکل بھی نہیں ہوتا۔۔۔ کیوں ۔۔۔؟ میں نے کہا۔۔ پھر تم وہ
عجیب عجیب آوازیں کیوں نکال رہے تھے؟ اورتمہارا رنگ بھی اتنا الل کیوں ھو رھا
تھا۔۔؟ سلیم بوال۔۔۔ بہن چود ۔۔۔ وہ آوازیں تو مزے کی وجہ سے نکل رہیں تھیں۔۔۔ اف
تجھے کیا بتاوں۔۔۔ جب تیرا وقت آئییگا۔۔۔ تب تجھے پتہ لگےگا۔۔۔۔ اس کے ۴،۳مہنے بعد
۔۔۔۔ دن رات کی مالش سے۔۔۔ آخر وہ دن آ ھی گیا۔۔۔۔ میں واش روم میں شاور کے نیچے
کھڑا نیم گرم پانی سے نہا رہا تھا۔۔۔۔ پانی لن پر گرنے سے آج عجیب مزہ آ رہا تھا ۔۔۔ ایسا
مزہ پہلے کبھی نہ آیا تھا۔۔۔۔ میں نے شاور فل کر دیا اور مکسر سے گرم پانی زیادہ کرنا
شروع کیا۔۔۔ ادھر تک کہ قابل برداشت رہے۔۔۔ میرا لن فل ٹائٹ ہوا کھڑا تھا۔۔۔ اس پر شاور
سے تیز اور گرم پانی گر رہا تھا۔۔۔ میں نے لن کو پکڑ کر ہالنا شروع کیا۔۔۔ اور ایک نئی
5
دنیا میں پہنچ گیا۔۔۔۔ میں جتنا ہالتا ۔۔۔ اتنا مزاہ آتا۔۔۔ آہستہ آہستہ میں اپنی سپیڈ بڑھاتا ہی
چال گیا۔۔۔ یہاں تک کے مجھے لگنے لگا ۔۔۔۔ کہ میری ساری جان میرے لن میں آ گئی
ہے۔۔۔ میری آنکھیں خود با خود مزے سے بند ہو گئیں۔۔۔ اور میرے لن نے پہلی منی کے
فوارے نکل دئے۔۔۔۔۔ اس کے بعد مجھے ایسا سکون مال۔۔۔ کہ اس کے بعد کی ساری
مٹھیں۔۔۔ وہ سکون ڈھونڈتے مارئیں لیکن وہ سرور نہیں مال ۔۔۔ خیراب میں بھی پکے لن کا
مالک بن چکا تھا۔۔۔۔ وقت گزرا میٹرک میں پہنچ کر مجھے اپنا الگ کمرہ مل چکا تھا۔۔۔
اور پڑھائی کے بہانے کمپیوٹر بھی کمرے میں آ چکا تھا۔۔۔ اب سلیم اور میں مٹھیں
مارنے کے عالوہ کمپیوٹرپر گیمزبھی کھلتے تھے۔۔۔۔ ان دنوں سلیم کا ایک نیا دوست بنا۔۔۔
جس نے سلیم کو ٹریپل ایکس مویز کا بتایا۔۔۔ اور سلیم نے مجھے۔۔۔۔۔ اس کے بعد ہمارہ
مشن شروع ھوا۔۔۔ ٹریپل ایکس مویزکی تالش کا۔۔۔ اس میں بھی کامیابی سلیم گانڈو کو
ملی۔۔۔ ایک دوپہر وہ دوڑتا ہوا ۔۔۔ میرے کمرے کے دروزے کو روندتا ہوا کمرے میں آیا
۔۔۔ میں نے پوچھا ۔۔۔ اوئے کیا ہو گیا ہے؟؟ گانڈو اتنا بھاگ کس سے رہا ہے؟ سلیم نے
ڈرامائی انداز میں جیب سے ایک سی ڈی نکالی ۔۔۔ اور۔۔۔ میری طرف اچھالی۔۔۔ جومیں
نے کیچ کی اور کہا۔۔ بہن چود پھر کوئی نیو گیم لے آیا ہے۔۔؟ سلیم نے کمرے کا دروازہ
بند کرتے کہا۔۔۔ یہ وہ گیم ہے جو ہماری زندگی بدل دیےگی۔۔۔ میں بوال ۔۔۔ ڈرامے نہ کر
اور بتا یہ کیا ہے۔۔؟ سلیم بوال۔۔۔ باتیں کم اور کام زیادہ ۔۔۔ چپ کر کے سی ڈی لگا۔۔۔۔ میں
نے سی ڈی کمپیوٹر میں ڈالی۔۔۔ اور چال دی۔۔۔ آگے کوئی فلم چلنا شروع ہوئی۔۔۔ میں بوال
اوئے گانڈو۔۔۔ یہ کونسی فلم ہے؟ سلیم بوال۔۔۔ وہی جس کے لیے تو اپنی بنڈ بھی دینے کو
تیار تھا۔۔۔۔ بلیو فلم۔۔۔۔ میں نے خوشی سے اچھل کر پوچھا ۔۔۔ واقعی ۔۔؟؟؟ سلیم اکڑ کے
بوال۔۔۔ بہن کو لن اس چیز کے۔۔۔ جس کے پیچھے سلیم ہو۔۔۔ اور وہ نہ ملے۔۔۔۔ میں نے
سکرین کی طرف دیکھتے ہوئے۔۔۔ جس پر ابھی کسی نارمل فلم جیسا سین چل رھا تھا۔۔۔
کہا۔۔ یہ تو کوئی سادہ فلم لگ رہی ہے۔۔۔۔ اس کی سکرین بلیو تو نہیں ہے۔۔۔ ( اسوقت تک
ہمارے خیال میں یہی تھا۔۔۔ کہ بلیو فلم میں سارہ کچھ ہلکی نیلی الئٹ میں ہوتا ھوگا۔۔۔
بمشکل کچھ نظر آتا ھو گا۔۔۔) سلیم بوال۔۔۔ گانڈو صبر کر لیے۔۔۔ جب وہ واال سین شروع
ھوگا سکرین بلیو ہو جائے گی۔۔۔۔ اسی وقت سکرین پر موجود گورے نے گوری کو
پکڑا۔۔۔ اور۔۔۔ کسنگ شروع کی۔۔۔۔ ہم دونوں کی بولتی بند ہو گی۔۔۔۔ کسنگ کرتے گوری
نے گورے کی جینز اتاری۔۔۔ اور۔۔۔ اس کا لن اپنے مونہہ میں لے کر چوسنے لگی۔۔۔۔ اس
فلم نے تو واقعی میری زندگی بدل کر رکھ دی تھی ۔۔۔۔ ایک تواس سے پہلے مجھے نہیں
پتہ تھا۔۔۔ کہ ایسے چوپا بھی لگواتے ہیں۔۔۔ اوپر سے دھندلی نیلی روشنی کے بجائے۔۔۔
6
بلکل صاف ۔۔۔ اور۔۔۔ روشن سکرین۔۔۔۔ اوپر سے کمرے میں چھپ کر۔۔۔ کنڈی لگا کر۔۔۔ بیڈ
پر لیٹ کر۔۔۔۔ کام ڈالنے کے بجائے۔۔۔ دن کی روشنی میں۔۔۔ کسی سڑک کےکنارے۔۔۔ گاڑی
کے ساتھ کھڑے ہو کر۔۔۔۔ چوپا لگواتا یہ گورہ۔۔۔۔۔۔ میری اور سلیم کی بولتی بلکل بند
تھی۔۔۔۔ ادھر۔۔۔ گورہ ،گوری کے کپڑے اتر چکے تھے۔۔۔۔ گورے نے جب گوری کی پھدی
چاٹنا شروع کی۔۔۔ میرے منہ سے نکال۔۔۔ اخ گندہ۔۔۔۔ کدھر منہہ ڈال رہا ہے۔۔۔۔ اس وقت
سوچا بھی نہ تھا۔۔۔۔ کہ آگے چل کر خود میں نے کتنی پھدیاں چاٹنی ہیں۔۔۔۔ ادھر گورے
نے گوری کی ٹانگیں اٹھائیں۔۔۔ اور۔۔۔ اپنا لوڑہ اسکی چوت میں ڈاال۔۔۔ إدھر۔۔۔ ہم دونوں
کے لوڑے نکل آئے۔۔۔ گورہ جتنی سپیڈ سے گوری چود رہا تھا۔۔۔ اتنی ہی سپیڈ سے
ہمارے لوڑے۔۔۔ ہمارے ہاتھوں کو چود رہے تھے۔۔۔ لیکن ہمارے خیالوں میں بس گوری
کی چوت تھی۔۔۔۔ یہ فلم دیکھنے سے ۲چیزوں کا پتہ لگا۔۔۔۔ پہلی یہ کہ۔۔۔ سیکس کے لیے
لڑکی کا بس ایک سوراخ نہیں ھوتا۔۔۔۔ پھدی کے ساتھ ساتھ گانڈ بھی ماری جاتی ہے۔۔۔
اور۔۔ چوپے بھی لگوائے جا سکتے ہیں۔۔۔۔ دوسری یہ کہ۔۔۔ صنف نازک کو دیکھنے والی
میری نظر ہی بدل گی۔۔۔۔ پہلے لڑکی۔۔۔ چاچا زاد ۔۔۔ تایا زاد ۔۔۔ یا خالہ زاد ۔۔۔ ہہن تھی۔۔۔
اورعورت۔۔۔ آنٹی۔۔۔ خالہ۔۔۔ یا۔۔۔ پھوپھو تھی۔۔۔ جبکہ اب سے میری نظر میں۔۔۔ وہ بس
مموں۔۔۔ گانڈ ۔۔۔ اور پھدی ۔۔۔ کا مجموع تھی۔۔۔ اور آج سے زندگی کا مقصد تھا۔۔۔ تو بس۔۔۔
پھدی کی تالش۔۔۔ اب خیالی چوت نہیں اصلی چاہیے تھی۔۔۔۔ میں نے سلیم کو کہا۔۔۔ بہن
چود بہت ہو گئیں مٹھیں ۔۔۔ اب یا تو پھدی ڈھونڈ کر دے۔۔۔ یا پھر اپنی بنڈ دے۔۔۔۔ سلیم
بوال۔۔۔ گانڈو حالت میری بھی ایسی ہی ہے۔۔۔ صبر کرلے ۔۔۔۔ کرتے ہیں کچھ ۔۔۔۔ لیکن کچھ
کام اتنے آسان بھی نہیں ہوتے ۔۔۔ اور ۔۔۔ اپنے وقت پر ہونے ہوتے ہیں۔۔۔ اور۔۔۔ وقت کی
اچھی بات یہ ہے کہ۔۔۔ وقت ۔۔۔۔ گزر جاتا ہے۔۔۔ ہمارا بھی گزر گیا۔۔۔۔ امی کو اپنی چکوال
والی بہن کی یاد آئی۔۔۔ اور۔۔۔ میرا آیا اچھا وقت۔۔۔ پہلے کبھی امی چکوال جانے کا
کہتی۔۔۔۔ تو میرا موڈ خراب ہو جاتا۔۔۔ کیونکہ چکوال والی خالہ سے امی کی دوستی اتنی
تھی۔۔۔ کہ امی جاتیں تھیں۔۔۔ تو جلدی واپسی نہیں ہوتی تھی۔۔۔۔ کم از کم ہفتہ پار ہو جاتا
تھا۔۔۔ اور۔۔۔ میرا ادھر دل نہیں لگتا تھا۔۔۔۔ کہ ان کا کوئی بیٹا نھیں تھا۔۔۔ اور۔۔۔ خالومسقط
ہوتے تھے۔۔۔ تو مجھے کمپنی دینے۔۔۔ یا ۔۔۔۔ باھر گھمانے واال کوئی نہیں ہوتا تھا ۔۔۔ لیکن
اس دفع ۔۔۔ امی سے بھی زیادہ ۔۔۔ چکوال جانے کے لیے میں پرجوش تھا۔۔۔۔ اس کی وجہ
یہ تھی۔۔۔ کہ ان کا بیٹا نہیں تھا۔۔۔۔ تو کیا ہوا ۔۔۔ بیٹیاں تو تھی ناں۔۔۔ اور۔۔ وہ بھی ۲عدد ۔۔۔
جن میں سے بڑی کی شادی ہوئی۔۔۔ اور شادی کے ایک سال بعد ہی ۔۔۔ اس کے شوہر کی
کار ایکسیڈنٹ میں ڈیتھ ہو گئی۔۔۔ اور وہ واپس خالہ کی طرف آ گئی۔۔۔ تو خیر۔۔۔ امی کو
7
بہت حیرانگی تھی۔۔۔ کہ میں اتنے آرام سے چکوال جانے کے لیے کیسے مان گیا ہوں۔۔۔
اب ان کو کیا پتہ ۔۔۔ کہ میں چکوال جانے کے لیے پرجوش کیوں نہ ہوتا۔۔۔ آخر ۲پھدیوں
کی قربت ملنے والی تھی۔۔۔۔ جانے کا فائنل ہوا ۔۔۔ تو سب سے پہلے۔۔۔ میں نے۔۔۔ سلیم کو
بتا کر۔۔۔ اس کی چووں میں آگ لگائی۔۔۔۔ اگلے دن شام تک ہم خالہ کے گھر پہنچ گئے ۔۔۔
ان کی بیٹیوں سے مالقات میری پہلے بھی تھی۔۔۔ لیکن پہلے میں نے ان کو اس نظر سے
نہیں دیکھا تھا۔۔۔ آج دیکھا۔۔۔ تو پتہ لگا۔۔۔ کہ یہ تودونوں کمال کی ہیں۔۔۔ لیکن جو قیامت۔۔۔۔
بڑی سعدیہ تھی ویسی۔۔۔ نادیہ ناں تھی۔۔۔ میرے سے۳سال بڑی تھی۔۔۔ اس وجہ سے۔۔۔ میں
ان کو سعدیہ باجی کہتا تھا۔۔۔ باجی سعدیہ کافی شوخ مزاج تھی۔۔۔ اور۔۔۔ تھی بڑی سیکسی
سی۔۔۔ چھتیس سائز کے ممے تھے۔۔۔ جو قمیض میں بھی باہر کو نکلے نظر آتے تھے۔۔۔
اور موٹی موٹی آنکھیں۔۔۔ پیٹ نہ ھونے کے برابر تھا۔۔۔ اور ۔۔۔ ان کی گانڈ تو کمال کی
تھی۔۔۔ بلکل گول ۔۔۔ اور ۔۔۔ باہر کو نکلی ہوئی۔۔۔ انہوں نے کپڑے بھی بڑے فٹنگ والے
پہنے تھے۔۔۔ جس سے ان کے ممے ۔۔۔ اور گانڈ ۔۔۔ بلکل نمایاں نظرآ رہی تھی۔۔۔ اور جب
وہ چلتی۔۔۔ تو پیچھے سے ہلتی ھوئی گانڈ کا نظارا ھی الگ ھوتا تھا۔۔۔ رنگ تھوڑا
گندمی۔۔۔ مگرصاف تھا ۔۔۔ اور رنگ میں کشش تھی۔۔۔ ۔ مجھے تو یہی خیال آیا۔۔۔ کہ ایک
سال کی شادی میں ان کے مرحوم شوہر نے ان کو بہت احتیات سے چودہ ہے۔۔۔ سعدیہ کو
دیکھ دیکھ میرا لوڑا بے قابو ہوا جا رہا تھا۔۔۔۔ نادیہ میرے سے ۴سال چھوٹی تھی۔۔۔
رنگ گورہ تھا۔۔۔ چہرے پر معصومیت تھی۔۔۔ موٹی تو نہیں۔۔۔ لیکن جسم تھوڑا بھرا بھرا
سا تھا ۔۔۔ قد مناسب سا تھا اور۔۔۔ ممے قمیض میں اتنے نمایاں نہیں تھے۔۔۔ اس وجہ سے
گول مٹول سی لگتی تھی۔۔۔ خالہ وغیرہ نے بہت خوشی اور چاہت سے ہمارہ استقبال کیا۔۔۔
اپنی کزنز سے دوستی میری پہلے بھی تھی۔۔۔ لیکن اب تو میں اور زیادہ گھل مل رہا تھا۔۔۔
گپیں لگا رہا تھا۔۔۔ ہنسی مزاق کر رہا تھا۔۔۔ کہ یہ فرینک ہوں گی تو بات بن جائے گی۔۔۔۔
خالہ بولی۔۔ شیراز! ہردفع تم آتے ہی دوسرے دن واپسی کا شور ڈالتے ہو۔۔۔ لیکن اس دفع
میں پہلے بتا رہی ہوں۔۔۔ میں نے کم از کم ایک ہفتے سے پہلے تم لوگوں کو نہیں جانے
دینا۔۔۔ میں شوخی سے بوال خالہ! بس ایک ہفتہ۔۔۔ میں اور امی تو ایک مہینے کا زیہن بنا
کر آئے تھے۔۔۔ خالہ بڑے جوش سے بولیں۔۔۔ ہائے خالہ صدقے۔۔۔ کاش تم واقعئ اتنے
اچھے ہو جاو کہ مہینہ رہ سکو۔۔۔ تم تو ۲دن میں ہم سے تنگ پڑ جاتے ہو۔۔۔ باجی پتہ
نہیں کتنی منتیں ترلے کر کے تمھیں منا کر الئی ہیں۔۔ یہ سن کر امی بولیں۔۔۔ نہیں اس دفع
تو یہ خود بڑی خوشی سے آیا ہے۔۔۔ خالہ حیران ہو کربولئیں ۔۔۔ یہ موجزہ کیسے ہوگیا۔۔۔
میں نے ہنس کرکہا ۔۔۔ خالہ! اب مجھے عقل آ گئی ہے۔۔۔ یہ سن کے سب ہنس پڑے۔۔
8
میں نے کہا ۔۔۔ خالہ! اصل میں۔۔۔ میں اب بڑا ہو گیا ہوں۔۔۔ خود گھوم پھر سکتا ہوں۔۔۔
چکوال کا میں نے بہت سنا ہے۔۔۔ ادھر گھومنے پھرنے کی بہت سی جگہہیں ہیں۔۔۔ آپ
بس مجھے جگہہوں کا بتاتی جانا۔۔۔ گھوم میں خودی لوں گا۔۔۔ یہ سن کر نادیہ بولی۔۔۔
ساری جگہہوں کا میں بتاوں گی۔۔۔ لیکن آپ اکیلے نہیں جاو گے۔۔۔ میں اور باجی بھی آپ
کے ساتھ جائنگے۔۔۔ امی ہمیں اکیلے جانے نہیں دیتیں۔۔۔ اور۔۔۔ ناں خود ساتھ لیکر جاتیں
ہیں۔۔۔ خالہ نادیہ کو گھور کر بولیں۔۔۔ ایک تو تمھاری شکایتیں ختم نہیں ہوتیں۔۔۔ امی
بولیں۔۔۔ کیوں ڈانٹ رہی ہو بچی کو؟ صحیح تو کہہ رہی ہے۔۔۔ شیراز ہے تو بچیاں بھی
گھول پھر لیں گی۔۔۔ سارہ دن گھر بیٹھ کر بور ہوتی ہیں۔۔۔ ویسے بھی آجکل چھٹیاں ہی
ہیں۔۔ خالہ بولیں۔۔۔ اس نے اس سال میٹرک کے امتحان دینے ہیں۔۔۔ اس کی تیاری کے لیے
التے اس کے سکول میں سمر کیمپ چل رہا ہے۔۔۔ روزانہ صبح ۴گھنٹے کے لیے انکو ب ٓ
ہیں۔۔۔ نادیہ بولی۔۔۔ ہاں تو وہ تو صبح ۶سے ۱۱ہوتا ہے۔۔۔ اس وقت تک تو باجی بھی
سوی ہوتی ھیں۔۔۔ اور شیراز بھائی بھی جلدی کدھر اٹھتے ہوں گے۔۔۔ گھومنے تو شام کو
ہی جایا کرنا ہے۔۔۔ خالہ بولی۔۔۔ اتنا دماغ پڑھائی میں لگاو تو آرام سے ڈاکڑ بن جاو۔۔۔
مجھے تو پہلے ہی انکے قریب رہنے کا بہانہ چاہیے تھا۔۔۔ میں جلدی سے بوال۔۔۔ ہاں خالہ
میں نے کونسا اتنی صبح جایا کرنا ہے۔۔۔ شام کو ہی جا یا کروں گا۔۔۔ تو ان دونوں کو بھئ
ساتھ لیے جاوں گا ۔۔ میرا بھی ساتھ بن جائے گا۔۔۔ خالہ نادیہ کو بولیں۔۔۔ اچھا دیکھتے
ہیں۔۔۔ ابھی جا کرکچن میں بہن کی مدد کرو۔۔۔ خالہ اور بھائی کے کھانے پینے کا بندوبست
کرو۔۔ نادیہ خوش ہو کر بولی۔۔۔ سب تیار ہے۔۔۔ باجی بس سالد بنا رہی ہیں۔۔۔ میں جا کر
ٹیبل سیٹ کرتی ہوں۔۔۔ خالہ کا گھر چھوٹا لیکن کافی صاف ستھرا تھا۔۔۔ اور۔۔ سجاوٹ بھی
اچھی ہوئی تھی۔۔۔ ۲بیڈ روم ود اٹیچ واش روم تھے۔۔ ٹی وی النج کے ساتھ کچن اور
ڈرائینگ روم تھا۔۔ باھر صحن تھا جس میں کافی بڑا نیم کا درخت لگا تھا۔۔ جسکی وجہ
سے صحن میں چھاوں رہتی تھی۔۔ اوپر سیڑھیوں کے ساتھ ایک کمرہ تھا۔۔ جس میں فالتو
اور پرانا سامان پڑا تھا۔۔۔ میں الونج میں بیٹھا سعدیہ کوکچن میں کام کرتا دیکھ رھا تھا۔۔۔
اس کے مموں۔۔ اور۔۔ مٹکتی گانڈ کے نطارے لیتا سوچ رہا تھا۔۔۔ کہ گھر میں ایسی کونسی
جگہہ ہو سکتی ہے جدھر میں اس جوانی کا مزہ لیے سکوں گا۔۔۔ پھر سوچا ابھی سعدیہ
کو سیٹ تو کر لوں باقی بعد میں سوچیں گے۔۔۔ رات کا کھانہ کھا کر ہم ٹی وی دیکھنا
شروع ھو گئے۔۔۔ نادیہ لوڈو لے آئی۔۔۔ میں سعدیہ اور نادیہ کھیلنے لگ پڑے۔۔۔ ۹بجے
خالہ اٹھ گئیں اور بولئیں۔۔ میں تو سونے لگی ہوں۔۔۔ صبح فجرٹائم اٹھنا ہوتا ہے۔۔۔ امی کا
مجھے پتہ تھا کہ وہ بھی فجر کے لیے اٹھتی ہیں۔۔۔۔ اس لیے وہ بھی رات جلدی سو جائیں
9
گی۔۔۔ اور وہی ہوا خالہ کے اٹھتے ہی وہ بھی اٹھ گئیں۔۔۔۔ خالہ نے سعدیہ سے پوچھا۔۔۔
بستر لگا دئے ہیں؟ وہ بولی ہاں جی۔۔۔۔ خالہ نادیہ سے بولیں۔۔۔۔ جلدی گیم ختم کرو اور آ
کر سو جاو۔۔۔ صبح تم سے اٹھا نہیں جاتا۔۔۔۔ وہ بولی ہاں جی بس میں آئی۔۔۔۔ اب امی کی
باری تھی۔۔۔ وہ بولی ۔۔۔۔ شیراز تم بھی جلدی سو جانا یہ نہ ہو ساری رات ٹی وی کے
دیھان لگے رہو۔۔۔ گرمی بھی بہت ہے۔۔۔۔ میں بوال۔۔۔ اچھا ماں جی۔۔۔ آپ دونوں ماوں کی
کالس ختم ہو گئ ہو تو ہم گیم پر دیھان دے لئیں۔۔۔ یہ سعدیہ باجی ہمیں دیہان لگا دیکھ کر
چیٹنگ کئے جا رہی ہیں۔۔۔ سعدیہ بولی۔۔۔ جھوٹے میں نے کونسی چیٹنگ کی ہے۔۔۔ میں
نے کہا۔۔۔ ابھی آپکی دو گوٹیاں اندر تھی ۔۔۔ اب ایک رہ گئی ہے ۔۔۔۔اور باہر والی گھر
کیسے پہنچ گئیں؟؟ وہ بولی ۔۔۔ میرے چھ بھی تو اتنے آئیے تھے۔۔۔ نادیہ بولی۔۔۔ ہاں سارے
آپکے ہی تو آتے ہیں۔۔۔ گیم کا نتیجہ یہ آیا کہ۔۔۔ تھوڑی دیر میں سعدیہ جیت گئ۔۔۔ میں
دوسرے نمبر پر آیا۔۔۔۔ میں بوال باجی آپ چیٹنگ سے جیتی ہو۔۔۔۔ وہ بولی تم ابھی بچے
ہو۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ چلیں آپ کی یہ غلط فہمی دور کر دیتا ہوں ۔۔۔ ایک اور گیم ہو جائے۔۔۔
انہوں نے کہا ۔۔۔ ٹھیک ہے ۔۔۔ دوسری گیم میں جیت گیا ۔۔۔ اب سعدیہ بولی ۔۔۔ تم چیٹنگ
سے جیتے ہو۔۔۔ چلو بیسٹ آف تھرئ ہو جائے۔۔۔ میں نے اوکے کہا ۔۔۔ اب نادیہ بولی ۔۔۔
میں تو سونے چلی ۔۔۔ آپ دونوں کھیلں ۔۔ میں ویسے بھی دونوں دفع ہاری ہوں ۔۔۔ ہم نے
کہا اوکے ۔۔ اور گیٹیاں سیٹ کرنی شروع کی ۔۔۔ سعدیہ بولی ۔۔۔ آج گرمی بہت ہے ۔۔۔ یہ
کہہ کر اس نے سینے پر لیا ہوا دوپٹہ اتار کے سائیڈ پر رکھ دیا ۔۔۔ اب اس کے بڑےبڑے
ممے میرے سامنے اکڑ کے کھڑے تھے۔۔ ہاف وائٹ قمیض میں بلیک بریزیر اور اس
میں قید ممے صاف نظر آ رہے تھے ۔۔۔ ایسا لگ رہا تھا ابھی قید توڑ کر باہر آ جائیں گے
۔۔۔ ہم دونوں آمنے سامنے نیچے قالین پر بیٹھے تھے ۔۔۔ درمیان میں لوڈو تھی ۔۔۔ سعدیہ
کی قمیض ڈیپ نیک والی تھی ۔۔۔ اب ہو یہ رہا تھا ۔۔۔ کہ جب سعدیہ باری کرنے یا اپنی
گوٹ چالنے جھکتی ۔۔ تو اس کی کیلویج اورہاف کپ برا ۔۔۔۔ جس نے اس کے گندمی
مموں کے نپلززتک کے حصے کو بمشکل قید کیا ہوا تھا ۔۔۔ یعنی نیپلز سے اوپر واال
سارہ ننگا حصہ ۔۔۔ سب نظر آتا تھا ۔۔ اب میں نے گیم خاک کھیلنی تھی ۔۔۔ میری نظر
مموں سے ہٹتی تو گیم پر جاتی ۔۔۔ نہ میری نظریں میرے قابو میں تھیں ۔۔۔ اور نا میرا
لوڑا ۔۔۔ انڈر وئیر نا پہنا ہوتا اور پینٹ لوز فٹ نہ ہوتی تو اب تک میرا پول کھل گیا ہونا
تھا ۔۔۔ گیم کا نتیجہ وہی ہوا جو دیھان نہ ہونے کی وجہ سے ہونا تھا ۔۔۔۔ یعنی میں بری
طرح ہار رہا تھا ۔۔۔ ایسے میں سعدیہ مجھے چڑاتے ھوے ڈبل باری کرنے لگی ۔۔۔ جو وہ
مجھے اپنے مموں میں الجھا کر۔۔۔ پہلے بھی پتہ نہیں کتنی بار کر چکی تھی ۔۔۔ لیکن اس
10
دفع مجھے پتہ لگ گیا ۔۔۔ اور میں نے شور ڈال دیا ۔۔۔ کہ ڈبل ڈبل باریاں کر رہی ہو۔۔۔
ساتھ ہی میں نے ڈبی اور دانہ اس کے ہاتھ سے چھیننے کے لیے اس کا ہاتھ پکڑا ۔۔۔ اس
نے بچانے کے لیے اپنا ہاتھ اپنے سر کے پیچھے کیا ۔۔۔
میں آگے ہوا ۔۔۔ اور ہماری آپس میں زور آزمائی شروع ہوگئی۔۔۔ دھکم پیل میں سعدیہ لیٹ
گئی ۔۔۔ اور میں لوڈو کو بچآتے سعدیہ کے اوپر گر گیا ۔۔۔ اس کے ممے میرے سینے میں
کھب گئے۔۔۔ میں نے موقع کا فائدہ اٹھایا ۔۔۔ اور اپنے لن سے سعدیہ کی پھدی پر دو تین
گھسے لگا دئے۔۔۔۔ کپڑوں کی وجہ سے سعدیہ کو تو محسوس نہ ہوا ۔۔۔ لیکن مجھے بہت
مزا آیا ۔۔۔ میرے ہونٹ سعدیہ کے ہونٹوں کے بہت قریب تھے ۔۔ ہم ایک دوسرے کی
سانسوں کو اپنے چہروں پر محسوس کر سکتے تھے۔۔۔۔ ہماری نظریں ملیں ۔۔۔ تو سعدیہ
نے جلدی سے مجھے ڈبی پکڑائی ۔۔۔ اور سائیڈ پر دھکیل دیا ۔۔۔۔ دھکے کی وجہ سے میں
لوڈو پر گرا ۔۔۔ اور ساری گیٹیاں اپنی جگہہ سے ہل گئیں ۔۔۔ یہ سب اتنی سپیڈ سے ہوا کہ
سعدیہ کو محسوس بھی نہ ہوا۔۔۔ ہم دونوں اپنی اپنی جگہہ پر واپس بیٹھ گئے۔۔۔ سعدیہ بولی
۔۔۔ اب بہت رات ہو گئی ہے سونا چاہیے ۔۔۔ ورنہ صبح امی سے بہت کالس لگے گی ۔۔۔
اور ویسے بھی گیم تومیں جیت ہی چکی تھی ۔۔۔ میری آخری گوٹ تھی ۔۔۔ اور تمھاری دو
رہتی تھیں۔۔۔ میں نے کہا ۔۔ آپ نے چیٹینگ کی تھی ۔۔ سعدیہ بولی ۔۔۔ کیا چیٹینگ کی میں
نے۔۔۔؟ میں بوال ۔۔۔ آپ نے میرا دیھان گیم سے ہٹا دیا تھا۔۔۔ وہ بولی ۔۔۔ وہ کیس طرح ۔۔۔ ؟
اب میں اسے کیا بتاتا ۔۔ کہ اپنے ممے دیکھا دیکھا کر۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ چھوڑئیں اور بتائیں
میرا روم کونسا ہے۔۔۔؟ وہ بولی ۔۔۔ بھائیی ہم غریبوں کے گھر دو ہی کمرے ہیں ۔۔۔ اور
صرف امی والے روم میں اے سی لگا ہوا ہے ۔۔۔ اس لیے سب کے بستر ادھرہی ہیں ۔۔۔
میں نے کہا ۔۔۔ آپ دو کمرں کی بات کر کے شرمندہ کر رہی ہیں ۔۔۔۔ اتنا پیارہ گھر ہے ۔۔۔
اور اس سے بھی پیارے اس میں رہنے والے لوگ ۔۔۔۔ سعدیہ نے میری طرف دیکھا اور
بولی ۔۔۔ عمر چھوٹی ہے اور باتیں بڑی بڑی ۔۔۔ میں بوال آپ جو مجھے چھوٹا بچہ سمجھ
رہی ہیں ۔۔۔ بہت جلد آپ کی یہ غلط فہمی دور کر دوں گا ۔۔۔ سعدیہ ھنس کر بولی ۔۔۔ اچھا
جی دیکھ لیتے ہیں ۔۔۔ ہم دونوں یہی باتیں کرتے خالہ کے کمرے کے داروزے پر پہنچ
گئے ۔۔۔ سعدیہ نے مجھے خاموش رہنے کا اشارہ کیا ۔۔۔ اور دروازہ کھول کر اندر داخل
ہوتے مجھے اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔ کمرے کے اندر نائٹ الئٹ کی مدہم سی
روشنی تھی ۔۔۔ سامنے ڈبل بیڈ پر امی اور خالہ سورہی تھیں ۔۔۔ بیڈ کے ساتھ نیچے قالین
پر بستر بچھا تھا ۔۔۔ جس پر نادیہ سو رہی تھی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ جگہہ خالی تھی ۔۔۔
11
میں بہت خوش ۔۔۔ اتنی قریب سونے کا تو میں نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا ۔۔۔ میں
خالی بستر کی طرف بڑھا ۔۔۔ تو سعدیہ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔۔ میں نے اس کی طرف
سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔۔ کہ کیا ہے ؟ اس نے اشارے سے پوچھا ۔۔۔ ادھر والے بستر
کی طرف کدھر جا رہے ہو ۔۔۔ اور ساتھ ہی بیڈ کی دوسری طرف اشارہ کیا ۔۔۔ جدھر ایک
اور بستر لگا تھا ۔۔۔ میں نے شرمندہ سی مسکراہٹ سے اوکے کیا ۔۔۔ اور دل میں اپنی
گانڈوقسمت کو گالیاں دیتا اس طرف چل پڑا ۔۔۔ اب بیڈ کے ایک طرف قالین پر لگے بستر
پرمیں تھا ۔۔۔ میرے والی سائیڈ پر بیڈ کے اوپر امی ۔۔۔ ان کے ساتھ خالہ ۔۔۔ اور خالہ والی
سائیڈ پر نیچے۔۔۔ قالین پر لگے بستر پر سعدیہ اور اس کے ساتھ نادیہ لیٹی تھی۔۔۔ اپنے
بستر پر لیٹ کر۔۔۔ میں نے بیڈ کے نیچے سے دوسری طرف دیکھا ۔۔۔ اور سوچا ۔۔۔ بہن
چود میری قسمت اتنی بھی گانڈو نہیں ہے۔۔۔۔ بیڈ کی دونوں سائیڈوں والی جگہیں زمین
سے اونچی تھیں ۔۔۔ اس وجہ سے مجھے بیڈ کے نیچے سے سعدیہ لیٹی صاف نظر آ رہی
تھی ۔۔۔ اس کا منہ دوسری طرف تھا ۔۔۔ اور موٹی سیکسی گانڈ میری طرف ۔۔۔ یہ نظارہ
دیکھ کر تو میری نیند ہی اڑ گئ ۔۔۔ بیڈ اور فرش کے درمیان اتنی جگہہ ہے تھی کہ میں
رینگتا ہوا سعدیہ کے پاس جا سکتا تھا۔۔۔ اب مجھے وقت گزرنے کا انتظار تھا ۔۔۔ کہ
سعدیہ گہری نیند میں چلی جائے۔۔۔۔ میرا لن آنے والے وقت کا سوچ سوچ کے فل تنا ہوا
تھا۔۔۔ کوئی ایک ڈیڑھ گھنٹہ انتظار کرنے کے بعد ۔۔۔ جب میں نے دیکھا ۔۔۔ سعدیہ کے
جسم میں کوئی حرکت نہیں ۔۔ تو میں بیڈ کے نیچے گھس گیا ۔۔۔۔ اور سعدیہ کی طرف
بہت احتیات سے ۔۔۔ بغیر کسی آواز کے ۔۔۔ رینگنا شروع کیا ۔۔۔۔ اس کے قریب پہنچ کر۔۔۔
چیک کرنے کے لیے ۔۔۔۔ پہلے تو میں نے اپنا ایک ہاتھ سعدیہ کے ہاتھ کے ساتھ ٹچ کیا ۔۔۔
میرے دل کی دھڑکن کافی تیز ہوچکی تھی۔۔۔ جب کوئی ہل جل نہ ہوئی ۔۔۔ تو میں نے
ہمت کر کے اپنا ہاتھ اس کے بازو پر رکھ دیا ۔۔۔ اس نے پھر کوئی ریسپانس نہ دیا ۔۔۔ تو
میں نے اب آہستہ آہستہ ہاتھ اس کے بازو پر پھیرنا شروع کر دیا۔۔۔ اس کے بازو کو ہلکا
ہلکا سہال رہا تھا۔۔۔ اندر سے میں فل ڈرا ہوا بھی تھا۔۔۔ کہ کہیں اٹھ کر شورہی نہ مچا دے
۔۔۔ اسی طرح کرتے ہوئے ۔۔۔ میں نے تھوڑی اور ہمت کی ۔۔۔ اور اپنی انگلی سے اس کے
ممے کو چھیڑنے لگ گیا۔۔۔ میں اس وقت کسی اور ہی دنیا میں تھا۔۔۔ زندگی میں پہلی دفع
کسی ممے کو ٹچ کر رہا تھا۔۔۔ میں انگلی کی نوک سے ہلکا سا دباتا ۔۔۔ اور چھوڑ کر
دیکھتا کوئی رسپونس تو نہیں۔۔۔ مجھے یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ میں واقعی ممے کو ٹچ
کر رہا ہوں ۔۔۔ خود کو یقین دلوانے کے لیے میں نے ممے پر انگلی کا دباو بڑھایا ۔۔۔ اور
ایک کی بجائے دو انگلیوں سے مسلسل دبانا شروع کیا۔۔۔ ابھی کچھ ہی دیر گزری تھی
12
کہ سعدیہ نے کروٹ بدلی ۔۔۔ جس کی وجہ سے میرے ٹٹے شارٹ ہو گئے ۔۔۔ کہ اٹھ گئی
ہے ۔۔۔ لیکن وہ لیٹی رہی ۔۔۔ کروٹ لینے سے اس کا منہ میری طرف ہو گیا ۔۔۔ اس کی
قمیض کا گال جو کہ کافی ڈیپ تھا تھوڑا سا کھل گیا اوراس کی کلیویج نظر آنا شروع ہو
گئی۔۔۔ میں نے دوبارہ ہمت کی ۔۔۔ اور اس کی کلیویج کو ٹچ کرنا شروع کر دیا۔۔۔ اسی
طرح کرتے میں نے ایک دو دفع اپنے پورے ہاتھ سے سعدیہ کے مموں کو دبایا۔۔۔ وہ
کوئی ریسپانس نہیں دے رہی تھی۔۔۔ ادھر میرا لن پینٹ پھاڑ کر باہر آنے کو تیار بیٹھا
تھا۔۔۔ میں نے اور ہمت کی اور اس کی قمیض کو تھوڑا سا اوپر اٹھا کر اس کے پیٹ پر
ہاتھ پھیرنا شروع کیا۔۔۔ میں بیڈ کے نیچے بلکل سیدھا لیٹا تھا ۔۔۔ ایک ہاتھ سے سعدیہ کے
جسم کو چیک کر رہا تھا ۔۔۔ اور دوسرے ہاتھ سے اپنی پنٹ کی زیپ کھول کر۔۔۔ انڈر
وئیر نیچے کر کے ۔۔۔ اپنا لن باہر نکال کر ۔۔۔ مٹھ مار رہا تھا۔۔۔ آہستہ آہستہ اس کے پیٹ
پر ہاتھ کبھی پھیرنا شروع کردیتا کبھی ڈر کے مارے رک جاتا۔۔۔ پھر اس کی ناف میں
انگلی پھیرنا شروع کر دی ۔۔۔ ابھی کچھ ہی دیر گزری ہو گی۔۔۔ جب اس نے ایک بار پھر
کروٹ بدلی ۔۔۔ اورسیدھی لیٹ گئی ۔۔۔ تھوڑی دیر تو میں مزید ہلچل کا انتطار کرتا رہا ۔۔۔
لیکن جب اندازہ ہوا کہ وہ سو رہی ہے ۔۔۔ میں نے دوبارہ ہمت کی اور اس کی شلوار کا
ناال کھولنا شروع کر دیا۔۔۔ ناال کھول کے شلوار ڈھیلی کر دی ۔۔۔ اور اس کی پھدی اور
ناف کے درمیان والے حصے پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد اپنی ایک
انگلی اس کی پھدی کی جہاں سے لکیر شروع ہو رہی تھی ۔۔۔ وہاں رکھ دی ۔۔۔ شلوار اوپر
والی سائیڈ سے تھوڑی نیچے ہونے کی وجہ سے اس کی پھدی اب ننگی ہو چکی تھی ۔۔۔
جبکہ نیچے والی سائیڈ اس کی گانڈ کے نیچے پھنسی ہوئی تھی۔۔۔ میرے دماغ پر منی
چڑھ چکی تھی ۔۔۔ اور اب میں دماغ کی بجائے ۔۔۔ لن سے سوچ رہا تھا ۔۔۔ جس وجہ سے
کافی حد تک میرا ڈر بھی ختم ہو چکا تھا۔۔۔ میں نے ہمت کر کے ہاتھ اس کی پھدی پر
رکھا۔۔۔ اپنی انگلی سعدیہ کی پھدی کی لکیر میں ڈالی اور انگلی اوپر نیچے کرنا شروع
ہوا۔۔۔ میں کبھی انگلی اوپر نیچے کرتا ۔۔۔ کبھی پھدی کو دباتا ۔۔۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی
تھی کے سوراخ کدھر ہے ۔۔۔۔ جدھر لن ڈالتے ھیں۔۔۔ ایک تو میں بیڈ کے نیچے سیدھا لیٹا
تھا۔۔۔ اور میرا ہاتھ بمشکل اس کی چوت تک پہنچ رھا تھا ۔۔۔ دوسرے سعدیہ نے ٹانگیں
جوڑی ہوئیں تھیں ۔۔۔ اس لیے میں زیادہ نیچے ہاتھ لیے جا نہیں پا رہا تھا ۔۔۔ سعدیہ کی
نرم پھدی میں انگلی چالنے کے ساتھ ساتھ میں اپنی مٹھ مار رہا تھا۔۔۔ اتنی سی جگہہ پر
میں اور کچھ تو کربھی نہیں سکتا تھا۔۔۔ سو آنکھیں بند کئے۔۔۔ سعدیہ کی پھدی میں
التے ہاتھ کو سعدیہ کی پھدی سمجھ کر موجود اپنی انگلی کو اپنا لن ۔۔۔ اور اپنے لن کو ہ ٓ
13
میں فل زوروں سے مٹھ مار رہا تھا۔۔۔ ادھر میں چھوٹنا شروع ہوا ۔۔۔ ادھر اچانک سعدیہ
نے اپنی ٹانگیں تھوڑی کھول کر میرے ہاتھ کو تھوڑا اور نیچے جانے دیا۔۔۔ جسے ہی
میری انگلی اس کی پھدی کے دانے کو لگی اور میں نے اسے دبایا۔۔۔ سعدیہ نے اپنی
ٹانگیں سختی سے آپس میں جوڑ لیں ۔۔۔ اور میرا ہاتھ اندر پھنس گیا۔۔۔ اس کا جسم اکٹرنا
شروع ھوا۔۔۔ ساتھ ہی اسکے منہ سے سسکیوں کی ہلکی سی آواز نکلی۔۔۔
میری تو گانڈ ہی پھٹ گئی ۔۔۔ میری منی نکل چکی تھی اور دماغ جاگ چکا تھا۔۔۔۔ میں
نے جلدی سے سعدیہ کی ٹانگوں سے اپنا ہاتھ کھنچ کر نکاال ۔۔۔ اور فل سپیڈ میں رینگ
کر واپس اپنے بستر پر آ گیا۔۔۔ اور دوسری طرف منہ کر کے سوتا بن گیا۔۔۔۔ اب مجھے
ڈر تھا ۔۔۔ ابھی سعدیہ اٹھے گی اور میری ٹھکائی ہو گی۔۔۔ یا وہ شور مچا کر سب کو اٹھا
کر سب بتا دے گی ۔۔۔ لیکن ایسا کچھ بھی نہ ھوا۔۔۔ میں نے کچھ دیر انتظار کے بعد۔۔۔
ڈرتے ڈرتے پیچھے مڑ کر سعدیہ کی طرف دیکھا ۔۔۔ تو وہ دوسری طرف منہ کئے
سکون سے سو رہی تھی ۔۔۔ اسے سوتا دیکھ کر میں نے سوچا۔۔۔ یا تو صبح شامت آئے
گی ۔۔۔ یا شائید اس کو پتہ نہیں لگا ۔۔۔ یہ سوچ کر میں نے دل ہی دل میں شکر ادا کیا اور
سو گیا۔۔۔ رات کو دیر سے سویا تھا ۔۔۔ اس لیے صبح کافی دیر سے آنکھ کھلی ۔۔۔ کمرے
میں ۔۔۔ میرے عالوہ کوئی بھی نہیں تھا ۔۔۔ مجھے اپنی رات کی واردات یاد آئی ۔۔۔ تو ایک
دفع پھر سے ڈر لگنا شروع ہوا۔۔۔۔ کہ اگر سعدیہ کو پتہ لگ گیا ہوا اور اس نے سب کو بتا
دیا ہوا تو میرا کیا بنے گا۔۔۔۔؟ پھر سوچا ۔۔ بیٹا اگر امی کو پتا لگ گیا ہوتا تو وہ ابھی تک
اپنے الل کے اٹھنے کا انتظار نہ کر رہی ہوتیں۔۔۔ بلکہ اس وقت تک تو جوتے مار مار
کے اپنے الل کو نیال کر چکی ہوتیں۔۔۔ اگرابھی تک سکون ہے تو اس کا مطلب کسی کو
کچھ نہیں پتہ۔۔۔ یہ سوچ کر تھوڑا حوصلہ ہوا ۔۔۔ اور میں کمرے سے باہرنکل آیا۔۔۔
سامنے امی اور خالہ بیٹھیں تھیں۔۔۔ میں نے سالم کیا اوران کے پاس بیٹھ گیا۔۔۔ خالہ نے
پیار دیا اور پوچھا۔۔ رات کو نیند صحیح آئی تھی ۔۔۔؟ فرش سخت تو نہیں لگا۔۔۔؟ میں بوال
نہیں خالہ ۔۔۔ بہت مزیے کی نیند آئی تھی ۔۔۔ اور تب ہی کچن سے سعدیہ کی اونچی آواز
آئی ۔۔۔ ویسے رات کو جو تمہارے ساتھ ہوئی ہے ۔۔۔ نیند آنی بنتی تو نہیں تھی۔۔۔ میں نے
دل میں کہا ۔۔۔ لو جی لگ گئے لوڑے ۔۔۔ یہ بہن کی لوڑی شکایت لگانے کے لیے میرے
اٹھنے کا انتظار کر رہی تھی۔۔۔ خالہ نے پوچھا۔۔ کیوں بھئی رات کوایسا کیا ہوا ہے۔۔۔؟
اس وقت تک سعدیہ کچن سے نکل کر الونج میں ہمارے قریب پہنچ چکی تھی ۔۔۔ مجھے
گھورتے ہوئے بولی ۔۔۔ ہاں بھئ خود بتا رہے ہو کہ میں بتاوں ۔۔؟ میں حقالتے ہوئے بوال
14
۔۔ ککیا ہووا ہے ؟؟ میں تو بڑے مزے سے سویا تھا ۔۔۔ سعدیہ بولی ۔۔۔ اور جو سونے سے
پہلے ہوا تھا۔۔۔ وہ تو بتاو؟ پھر میری امی کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ خالہ! آپ کا بیٹا ایک
نمبر کا للو ہے۔۔۔ رات کو اسے میں نے لوڈو میں بسٹ آف تھری ماری ہے ۔۔۔ اور یہ کہہ
رہا ہے اس کو سکون کی نیند آئی ہے۔۔۔ لوڈو کا سن کر میری جان میں جان آئی اور میں
جلدی سے بوال ۔۔۔ آپ ہو ہی چیٹر۔۔۔ دونوں گیمز چیٹنگ سے جیتی ہو۔۔۔ سعدیہ شرارت
سے بولی ۔۔۔ کہا نا تم ابھی بچے ہو۔۔۔ تب ہی خالہ نے اسے ڈانٹ کر کہا۔۔۔
کیوں اسے چڑا رہی ہو۔۔ ؟ جاو بھائیی کے لیے ناشتہ لے کر آو۔۔۔ پھر مجھے بولئیں۔۔۔
جاو شیراز ہاتھ منہ دھو کر آو۔۔۔ سعدیہ شرارتی لہجے میں بولی ۔۔۔ ہاتھ منہ چھوڑو نہا ہی
لو۔۔ گرمی کافی ہے۔۔۔ میں اچھا سا ناشتہ بناتی ہوں ۔۔۔ رات کی کمزوری دور ہو جائے
گی۔۔۔ اس کی باتیں سن کر میں جلدی سے اٹھ گیا ۔۔۔ اور امی سے کہا۔۔۔ میرے کپڑے
نکال دئیں۔۔۔ رات کو بھی آپ نے پاجامہ شرٹ نہیں دی ۔۔ اور مجھے پینٹ میں ہی سونا
پڑا۔۔۔ سعدیہ ہنس کر بولی ۔۔۔ رات کو پینٹ گندی تو نہیں کر دی خالہ کے منے نے۔۔۔؟
خالہ نے سعدیہ کو گھور کر دیکھا اور کہا ۔۔۔ جاو ناشتہ بناو۔۔ نادیہ بھی آنے والی ہو گی۔۔
امی نے کہا۔۔۔ ہاں رات کو مجھے یاد ہی نہیں رہا۔۔ ابھی تم واش روم جاو میں استری کر
کے دیتی ہوں۔۔۔ میں جلدی سے واش روم کی طرف نکل گیا۔۔۔ نہاتے ہوے بھی میں سعدیہ
کی ذو معنی باتوں کو سوچتا رہا۔۔۔ اب مجھے اندازہ ہو رہا تھا کہ سعدیہ رات کو جاگ
رہی تھی اور مزے لیتئ رہی ہے۔۔۔ اور اب اگر جانتے بوجھتے بھی خاموش ہے تو وہ
بھی مزے لینا چاھ رہی ہے۔۔۔ فریش ہو کر میں باہر نکال تو نادیہ بھی آ چکی تھی۔۔۔ ہم نے
اکٹھے ناشتہ کیا۔۔۔ ناشتے کے بعد نادیہ بولی۔۔۔ کیا پروگرام ہے گھومنے کا ؟ میں بوال
ابھی تو تم آئی ہو۔۔۔ تھوڑا آرام کر لو۔۔۔ نادیہ بولی۔۔۔ آرام تو ہوتا ہی رہتا ہے۔۔۔ آپ بتائیں
کیا ارادہ ہے؟ میں بوال میں تو تیار ہوں۔۔۔ جگہ تم نے بتانی ہے۔۔۔ نادیہ بولی ادھر ایک
جھیل ہے۔۔۔۔ وہ ہے بھی پہاڑی کے اوپراس لیے ادھر موسم بھی ٹھیک ہوتا ہے۔۔۔ ادھر
چلتے ہیں۔۔۔ میں نے کہا ٹھیک ہے۔۔۔۔ نادیہ بولی ۔۔۔ چلیں ہم تیار ھو لئیں۔۔۔ چلو باجی آپ
جلدی کرو۔۔۔ آپ بہت ٹائم لگاتی ہو۔۔۔۔ سعدیہ اداسی سے بولی۔۔۔ نہیں آپ لوگ جاو۔۔
مجھے ابھی کھانہ بھی بنانا ہے اور گھر کے کافی کام ہیں۔۔۔ مجھے سعدیہ کے اچانک
اسطرح اداس ہونے پر بہت حیرت ہوئی۔۔۔ خالہ بولیں۔۔۔ ایسا کرتے ہیں کہ ہم سب چلتے
ہیں ۔۔۔ کھانا بھی ساتھ لیے جاتے ھیں ۔۔۔ ادھر بیٹھ کر ہی کھا لئیں گے۔۔۔ تم دونوں تیارھو
تب تک میں کھانہ بنا لیتی ہوں۔۔۔ سعدیہ بولی۔۔ نہیں امی میرا دل نہیں کر رہا۔۔۔۔ میری امی
15
بولیں۔۔۔ سعدیہ بیٹا ضد نہیں کرتے ۔۔۔ چلو شاباش تیار ہو جاو۔۔۔۔ سعدیہ نے کہا ۔۔۔ خالہ
میرا واقعی دل نہیں کر رہا۔۔۔ آپ لوگ ہوآئیں۔۔۔ تب میں جو اتنی دیر سے سب سن رہا تھا
بوال۔۔۔ جائیں گے تو سب ورنہ کوئی بھی نہیں جائے گا۔۔۔ اور سعدیہ باجی ہم سب کا بہت
دل کر رہا ہے۔۔۔ نادیہ بھی بولی ۔۔۔ پلیز باجی چلو نا۔۔۔ سب کو اسطرح اداس دیکھ سعدیہ
بولی ۔۔۔ اچھا بھئی چلو چلتے ہیں۔۔۔ یہ سن کر نادیہ خوشی سے اچھل پڑی اور بولی۔۔۔
باجی یو آر دی بیسٹ۔۔۔ سعدیہ بولی۔۔ اچھا زیادہ مسکے مت لگاو چلو تیار ہونے۔۔۔۔ وہ
دونوں اپنے کمرے میں گھس گئیں ۔۔۔ اور خالہ کھانے کی تیاری کے لیے کچن میں چلی
گئیں۔۔۔ میں بھی ان کے پیچھے کچن میں آ گیا اور ان سے پوچھا۔۔۔خالہ! یہ سعدیہ باجی
اچانک اداس کیوں ہو گئیں تھیں۔۔۔؟ خالہ نے گہرا سانس لیا اور بولیں۔۔۔ بیٹا اپنے مرحوم
شوہر کو یاد کرکے۔۔۔ راحیل بہت اچھا انسان تھا اور اس سے بھی اچھا شوہر۔۔۔ سعدیہ کو
اس نے بہت خوش رکھا ہوا تھا ۔۔۔ لیکن یہ خوشی بہت کم دن کی تھی۔۔۔ شادی کے ایک
سال بعد ہی راحیل کی ایک حادثے میں موت ہو گئ۔۔۔۔ سعدیہ اس کے غم میں بلکل ہوش
کھو بیٹھی تھی۔۔۔ ۔ پہلے تووہ کہیں آتی جاتی بھی نہیں تھی۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ وہ زندگی
کی طرف واپس آئیی ہے۔۔۔ اب اتنا اداس تو نہیں ہوتی۔۔۔ لیکن جب ان جگہہوں پر جاتی
ہے ۔۔۔ جدھر راحیل کے ساتھ جاتی تھی تو اداس ہو جاتی ہے۔۔۔۔ آج بھی مجھے امید نہیں
تھی کہ وہ جانے کے لیے مان جائے گی۔۔۔۔ لیکن تم لوگوں کی خوشی کے لیے وہ مان ہی
گئ ہے۔۔۔۔ ویسے بھی دو سال کسی کا سوگ منانے کے لیے کافی ہوتے ہیں۔۔۔ میں بوال۔۔۔
تو آپ باجی کی دوبارہ شادی کیوں نہیں کر دیتیں۔۔؟ خالہ بولیں۔۔ پہلے تو وہ مانتی نہیں
تھی ۔۔۔ بہت مشکل سے اب راضی ہوئی ہے۔۔۔ ایک جگہہ بات چل رہی ہے دعا کرو بات
بن جائے۔۔۔۔ میں نے کہا۔۔۔ پریشان نہ ہوں ۔۔۔ بن جائے گی بات۔۔۔۔ خالہ بولیں ۔۔۔ میں بھی
کیا باتیں لیے کر بیٹھ گئ ہوں۔۔۔ جاو جاکر الونج میں بیٹھو ادھر گرمی میں کھڑے ہو۔۔۔۔
میں آ کر الونج میں امی کے پاس بیٹھ گیا۔۔۔ اور اسی وقت میرے فون پر بیل ہوئی ۔۔ میں
نے دیکھا تو سلیم کا نمبر تھا ۔۔۔ میں اٹھ کر صحن میں آیا اور کال ریسیو کی۔۔۔۔ سلیم
ہمیشہ کی طرح میری آواز سنتے ہی میرے پر چڑھ گیا اور بوال۔۔۔ بہن چود پھدیوں میں
جاتے ہی اپنے ابو کو بھول گیا ہے۔۔۔ کوئی خبر ہی نہیں۔۔۔ یاد رکھ یہ پھدیوں کی بہار بس
دو دن کی ہے ۔۔۔ اس کے بعد آنا تو نے میرے لن پر ہی ہے۔۔۔ پھر بوال۔۔۔ اب بول تو سہی
۔۔۔ کیا بنا ؟؟ کوئی بلی ماری ہے یا ابھی تک لن ہاتھ میں لیکر گھوم رہا ہے۔۔۔؟ میں بوال
مادر چود ۔۔۔ تو سانس لے تو میں کچھ بولوں۔۔۔ اور ساتھ ہی اس کو رات والی اپنی
کاروائی سنا دی۔۔۔ وہ بوال۔۔۔ لعنت تیری زندگی پر۔۔۔ اتنی قریب جا کر بھی مٹھ ہی ماری
16
ہے۔۔۔ میں بوال ۔۔۔ یار اور کیا کرتا اتنی جگہ ہی نہیں تھی کہ کچھ اور کر پاتا۔۔۔ اور ڈر
بھی تھا کہ سعدیہ شور نہ ڈال دے۔۔۔ یہ تو اب اندازہ ہو رہا ہے کہ وہ خود بھی تقریبا تیار
ہے۔۔۔ سلیم بوال اس کو لوڑے کی عادت رہی ہے۔۔۔ ایک دفع عادت پڑ جائے تو ختم نہیں
ہوتی۔۔۔ تو بس ہمت کر۔۔۔ تجھے کہہ رہا ہوں ۔۔۔ اس کی پھدی سے ہی تیرے لن کا افتتاح
ھونا ہے۔۔۔ میں بوال۔۔۔ چل میرا تو چکر چل ہی پڑا ہے آج نہیں تو کل میں نے لے ہی لینی
ہے ۔۔۔ تو اپنی سنا مال کچھ کے نہیں۔۔۔؟ یہ نہ ہواس دفع میرا کھاتہ تیرے سے پہلے کھل
جائے۔۔۔ سلیم بوال۔۔۔ گانڈو انسان! ایک بات یاد رکھ ۔۔۔ سیانے کہتے ہیں۔۔۔
ٹٹے جتنے بھی بڑے ہو جائیں ۔۔ رہتے لن کے نیچے ہی ہیں۔۔۔ میں نے حیرت سے
پوچھا ۔۔ کیا مطلب ۔۔؟ْ؟ تو نے لے لی ہے۔۔ ؟؟ کب ۔۔ ؟؟ کس طرح ۔۔۔ ؟؟ اور لی کس کی
ہے۔۔ ؟؟ مجھے بتایا بھی نہیں۔۔۔ سلیم بوال۔۔ اوئے سانس لے لیے۔۔۔ یہی بتانے کے لیے تو
فون کیا ہے۔۔۔ رات کو جس وقت تو سعدیہ کی چوت میں انگلی دئیے ۔۔۔ بیڈ کے نیچے لیٹا
مٹھ لگا رہا تھا۔۔۔ اس وقت میں کسی کے گھر میں ۔۔۔ کسی کے بیڈ کے اوپر۔۔۔ کسی کی
بیوی کو چود رہا تھا۔۔۔ میں نے پوچھا۔۔۔ اور یہ کسی ہے کون ۔۔؟ یہ تو بتا دے۔۔۔؟ سلیم بوال
یار وہ ابو کے دوست نہیں قریشی صاحب ۔۔۔ ان کے دبئ والے بیٹے کی بیوی کو چودا
ہے۔۔۔ میں حیران ہو کر بوال۔۔۔ اوئے وہ جس کی دو سال پہلے شادی ہوئی تھی۔۔؟ بہن چود
۔۔ وہ بندی تو بڑی فٹ تھی۔۔۔ تیرے گھر آئی تھی تب دیکھا تھا۔۔۔ یار میں نے تو اس کے
نام کی مٹھیں بھی بڑی ماری ہوئی ہیں۔۔۔ وہ تیرے سے سیٹ کس طرح ہوگئ۔۔۔ ؟ تفصیل
بتا۔۔۔ سلیم بوال۔۔۔ لمبی تفصیل ہے اور ابھی بیلنس کم ہے۔۔۔ تو واپس ائیگا تو بتاوں گا۔۔ ابھی
تو بس سعدیہ پر دیھان دے۔۔۔ اور بہن چود ۔۔۔ بلی مار کر ہی واپس آنا ۔۔ ورنہ مجھے اپنی
شکل مت دیکھانا۔۔ میں نے کہا ۔۔ اچھا استاد جی۔۔۔ تب ہی اندر سے نادیہ کی آواز آئی
بھائیی! سب تیار ہو گئے ہیں ۔۔۔ اب چلئیں ؟ دیر ہو رہی ہے۔۔۔ میں نے کہا ۔۔ اچھا دو منٹ
۔۔ آ رہا ہوں ۔۔ اور جلدی سے سلیم کو بائے بول کر اندر آ گیا ۔۔۔اندر سب واقعی تیار تھے۔۔
سعدیہ نے پیلے رنگ کا فٹنگ واال کرتا ۔۔ ساتھ میں سفید ٹائٹ پاجامہ پہنا تھا۔۔۔ کرتے
میں اسکے ممے ابھرے تھے ۔۔۔ اور گانڈ باہر نکلی ہوئی تھی۔۔۔ نادیہ نے گالبی
شلوارقمیض پہنی تھی ۔۔۔ اس کے ممے تو اتنے بڑے نہیں تھے ۔۔ ہاں گانڈ کافی بڑی
تھی۔۔ جھیل پر بہت اچھا وقت گزرا۔۔۔ کشتی میں سعدیہ میرے ساتھ بیٹھی اورمیں اس کے
نرم جسم کے مزے لیتا رہا۔۔۔ ہماری واپسی رات کو ہوئی ۔۔۔ رات کا کھانہ ہم باہر ہی کھا
آئیے تھے۔۔۔ گھر آتے تک سب بہت تھک چکے تھے۔۔۔ باقی سب تو میری نسبت اٹھے
17
بھی کافی صبح کے ہوے تھے ۔۔ اس لیے خوب نیند میں تھے۔۔۔ میں نے امی سے اپنے
نائٹ سوٹ کا پوچھا تو وہ بولیں ۔۔ خالہ کے کمرے میں پڑا ہے۔۔۔ میں کمرے میں آیا تو
دیکھا ۔۔۔ آج بیڈ کے ساتھ والی جگہ ۔۔ جدھر رات کو سعدیہ سوئی تھی ۔۔ ادھرآج نادیہ لیٹی
ہوئی تھی۔۔۔ اسے ادھر لیٹے دیکھ کر میرا موڈ خراب ہو گیا۔۔۔ کہ آج کی رات خراب ہو
گئ ۔۔۔ میں اپنے کپڑے لیکر واش روم جانے لگا تو نادیہ بولی ۔۔۔ بھائیی ادھر امی گئی
ہوئی ہیں ۔۔۔ آپ ہمارے کمرے والے واش روم میں چلے جاو۔۔۔ میں نے اچھا کہا اور
دوسرے کمرے میں آ گیا ۔۔۔ ادھر والے واش روم کے دروازے کو کھولنے لگا ۔۔۔ تو وہ
بھی الک تھا ۔۔۔ میں ادھر کمرے میں ہی بیٹھ گیا ۔۔۔ اور انتظار کرنے لگا۔۔۔ تھوڑی ہی
دیرمیں واش روم کا دروازہ کھال ۔۔۔ اور اندر سے سعدیہ نکلی۔۔۔ اس کو دیکھ کر مجھے
محسوس ہوا کہ اس کا رنگ کافی سرخ سا ہو رہا ہے ۔۔۔ لیکن میں نے اسے کچھ نہ کہا
۔۔۔ یہ سوچ کر کہ شائید میرا وہم ہے۔۔۔ اس نے کافی ڈھیلے سے کپڑے پہنے تھے۔۔۔ اسے
آتا دیکھ کر میں کھڑا ہو گیا اور بوال۔۔۔ وہ میں نے کپڑے بدلنے تھے ۔۔۔ ادھر واش روم
میں خالہ تھیں تو میں ادھر آ گیا۔۔۔ سعدیہ بولی ۔۔۔ ہاں تو کوئی بات نہیں ۔۔۔ اس واش روم
میں بدل لو۔۔۔ میں نے اچھا میں سر ہالیا اور واش روم میں داخل ہوا۔۔۔ اور وہ کمرے
سے نکل گئ ۔۔۔ واش روم میں آ کر دیکھا تو میرے ہاتھ میں صرف شرٹ تھی ۔۔۔ پاجامہ
میں خالہ کے کمرے میں ہی چھوڑ آیا تھا۔۔۔ میں دوبارہ خالہ کے کمرے کی طرف آیا۔۔۔
ابھی دروازے پر ہی تھا جب اندر سے سعدیہ کی آواز آتی سنائی دی ۔۔۔ وہ نادیہ سے کہہ
رہی تھی ۔۔۔ کہ یہ اسکی جگہ ہے ۔۔۔ وہ سائیڈ پر ہو جائے ۔۔۔ نادیہ نیند میں بولی ۔۔۔ باجی
میں سو گئ ہوں ۔۔۔ آج آپ ادھر سو جاو۔۔۔ سعدیہ بولی ۔۔۔ تو میں جاگنے کا کب کہہ رہی
ہوں ۔۔۔ ایسے ہی لیٹے لیٹے ادھر ہو جاو۔۔۔ میں کمرے میں داخل ہوا تو۔۔۔ نادیہ منہ
بسورتی اپنی رات والی جگہ پر جا رہی تھی۔۔۔ مجھے دیکھ کر سعدیہ جلدی سے بستر کی
چادر درست کرنے لگ گئی ۔۔۔ میں نے اپنا پاجامہ پکڑہ اور واپس سعدیہ کے واش روم آ
گیا۔۔۔ اندر آ کر خوشی سے چھالنگیں لگائیں ۔۔۔ صاف ظاہر تھا ۔۔۔ بندی تیار ہے اسی لیے
اپنی جگہ پرہی سو رہی ہے۔۔۔ میں نے کپڑے بدلے ۔۔۔ شیشے میں اپنی شکل دیکھ کر خود
سے کہا ۔۔۔ آج تو مزے آ جانے ہیں ۔۔۔ شیشے کے ساتھ بال بنانے واال برش پڑا تھا ۔۔ میں
نے اٹھا کرسیٹی بجاتے ہوئے۔۔۔ اپنے بالوں میں پھیرنا شروع کر دیا ۔۔۔ اچانک مجھے
اپنے ہاتھ پر چپچپاہٹ سی محسوس ہوئی ۔۔۔ میں نے برش واپس رکھا اور اپنے ہاتھ کو
دیکھا جدھر نمی سی نظرآ رہی تھی ۔۔۔ میں نے انگلیوں کو آپس میں رگڑا تو وہ چپکتی
ہوئی محسوس ہوئیں ۔۔۔ ان کو سونگھا ۔۔۔ تو ان میں سے سرسوں کے تیل سے ملتی
18
خوشبو آ رہی تھی ۔۔۔ جیسے تیل میں کچھ مکس کیا ہو۔۔۔ میں سوچ میں پڑ گیا ۔۔۔ یہ ہے کیا
اور کدھر سے لگ گیا ہے۔۔۔؟ ہاتھ دھونے لگا تو نظر ہیر برش پر گئ ۔۔۔ اس کی دستی کو
دیکھا تو وہ ایسے چمک رہی تھی جیسے اس پر تیل لگا ہو۔۔۔ اس کو اٹھا کر دیکھا ۔۔۔ تو
واقعی اس پرتیل لگا تھا۔۔۔ برش کی دستی کافی لمبی اور بلکل گول تھی۔۔۔ موٹی بھی بہت
زیادہ نہیں تھی ۔۔۔ بے خیالی میں ایک ہاتھ میں برش والی سائیڈ پکڑ کر۔۔۔ دوسری تیل لگی
دستی والی سائیڈ پر دوسرا ہاتھ پھیرا۔۔۔ تو وہ ایسے پھسلہ جسے مٹھ مارتے لن ہو۔۔۔
مجھے ایسا ھی لگا جسے میرے ہاتھ میں پالسٹک کا لن ہو۔۔۔ یہ خیال آتے ہی مجھے
سعدیہ کے واش روم سے نکلتے سرخ رنگ کی وجہ سمجھ آ گئ ۔۔۔ جس وقت میں کپڑے
بدلنے آیا اور واش روم کا دروازہ کھولنے کی کوشیش کی ۔۔۔۔ اس وقت اندر وہ اس برش
کو پالسٹک کے لن کے طور پر استعمال کر رہی ہوگی۔۔۔ اور اپنی چوت میں لیے ہوئے
ہوگی ۔۔۔ دروازے کی آواز سن کر جلدی میں باہر آ گئی ۔۔۔ اور اس کو دھونا بھول گئ ہو
گی ۔۔۔۔ یہ سوچ کر ہی میرا لن کھڑا ھوگیا۔۔۔۔ میں نے برش کی دستی کو سونگھا ۔۔۔ تو
مجھے اسکی خوشبو بہت اچھی لگی۔۔۔۔ میں تھوڑی دیر اس خوشبو کے مزے لیتا رہا ۔۔۔
پھراس برش کو اچھی طرح دھو کر۔۔۔ اسکی جگہ پر رکھ کے باہر آ گیا۔۔۔ الونج میں
کوئی بھی نہ تھا ۔۔۔ یعنی سب سونے کے لیے لیٹ چکے تھے۔۔۔ وقت گزارنے کے
لیےمیں نے تھوڑی دیر ٹی وی دیکھا ۔۔۔ میں چاہ رہا تھا سب گہری نیند میں چلے جائیں۔۔۔
جب میں کمرے میں آیا ۔۔۔ تو سب سو چکے تھے ۔۔۔ میں اپنی جگہ پرلیٹ گیا ۔۔۔ کچھ دیر
کسی ہلچل کا انتظار کیا ۔۔۔ لیکن ہر کوئی تھکاوٹ کی وجہ سے گہری نیند میں تھا۔۔۔ میں
نے بیڈ کے نیچے سے سعدیہ کی طرف دیکھا ۔۔۔ وہ بلکل سیدھی لیٹی ہوی تھی۔۔۔ میں
رینگتا ہوا اس کے قریب پہنچا۔۔۔ رات کی نسبت آج میرا ڈر بہت کم تھا۔۔۔ لیکن پھر بھی
احتیات ضروری تھی ۔۔۔ سعدیہ کو لیکر میرے اندازے غلط بھی ہو سکتے تھے۔۔۔ اس کے
قریب پہنچ کر۔۔۔ میں نے اس کے بازو پر ہاتھ پھیرا اور انتظار کیا ۔۔۔۔ جب دیکھا کہ کوئی
حرکت نہیں ۔۔۔ تو بازو کو سہالنا شروع کر دیا ۔۔۔ جب بازو مسلسل سہالنے پر بھی سعدیہ
کی طرف سے کوئی رسپونس نہیں آیا ۔۔۔ تو میں نے اپنا ہاتھ سیدھا اس کے ممے پر رکھ
دیا۔۔۔ ممے پر ہاتھ رکھتے ہی مجھے حیرت کا جھٹکا لگا۔۔۔ میں نے سعدیہ کی قمیض کے
اوپر سے ممے پر ہاتھ رکھا تھا۔۔۔ لیکن محسوس ایسے ہی ہو رہا تھا جیسے ننگے ممے
کو پکڑا ہے۔۔۔ آج سعدیہ نے سونے سے پہلے جو کپڑے پہنے تھے ۔۔۔ وہ کافی لوز فٹنگ
میں تھے۔۔۔۔ شارٹ سی کرتی اور پاجامہ تھا ۔۔۔ اور کپڑا کافی نرم سا تھا۔۔۔ لیکن ممے کے
اس طرح محسوس ہونے کی اصل وجہ ایک اور تھی ۔۔۔ جو کہ مجھے بعد میں سمجھ
19
آئی۔۔۔ سعدیہ نے برا نہیں پہنا ہوا تھا۔۔۔ اب تو بات بلکل واضع تھی ۔۔۔ کہ وہ بھی پوری
تیاری سے آئی تھی۔۔۔ میں نے فل مستی میں ممے کو دبانا شروع کر دیا۔۔۔ اور ساتھ نپل
کو بھی دبایا۔۔۔ اس کے نیپل بھی فل اکڑے ہوے تھے۔۔۔ اب میرا ڈر سعدیہ کی طرف سے
بلکل ختم ہو چکا تھا۔۔۔ میں نے اسکی لوز قمیض کے اندر ہاتھ ڈاال۔۔۔ اوراس کے ممے
دباتا گیا۔۔۔ میں پہلی بار مموں سے کھیل رہا تھا ۔۔۔ اس لیے زیادہ ہی جزباتی ہو گیا۔۔۔ اور
کچھ زیادہ ہی زور سے اس کا نپل دبا دیا۔۔۔ سعدیہ کے منہ سے سسکی نکل گئ ۔۔۔اور اس
نے اپنے ممے پر موجود میرے ہاتھ کو پکڑ لیا۔۔۔ میں نے اس کے چہرے کی طرف
دیکھا۔۔۔ وہ مجھے ہی دیکھ رہی تھی۔۔۔ میں نے اپنا ہاتھ ہٹانا چاہا ۔۔۔ اس نے اور سختی
سے پکڑ لیا ۔۔۔ مجھے چپ رہنے کا اشارہ کیا۔۔۔۔ اس نے پہلے اپنے ساتھ لیٹی نادیہ کو
دیکھا ۔۔۔ جس کا منہ دوسری طرف تھا ۔۔۔ پھر تھوڑا سا اٹھ کر بیڈ پر موجود خالہ اور امی
کو دیکھا ۔۔۔ جیسے تسلی کر رہی ہو کے وہ سو رہے ہیں ۔۔۔ اس سب کے دوران میں چپ
چاپ لیٹا اسے دیکھتا رہا۔۔۔ ذھنی طور پر میں نے خود کو اس کے حوالے کر دیا ہوا تھا
۔۔۔ کہ اب جو ہوگی دیکھی جائے گی ۔۔۔ ہر طرف سے تسلی کے بعد سعدیہ نادیہ کی
طرف کھسک گئ ۔۔۔اور مجھے اپنے پاس آنے کا اشارہ کیا۔۔۔ میں رینگتا ہوا بیڈ کے نیچے
سے نکال اور سعدیہ کے ساتھ لیٹ گیا۔۔۔ اس نے دوبارہ مجھے خاموش رہنے کا اشارہ
کیا۔۔ اور میرے کان میں بولی تمھاری آواز نہ نکلے۔۔۔ میں نے اوکے کہا ۔۔۔ تو اس نے
اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیے اور ان کو چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ کبھی نچلے ہونٹ
کو چوستی اور کبھی اوپر والے ہونٹ کو۔۔۔ پھر کبھی اپنی زبان میرے منہ میں ڈالتی ۔۔۔
تو کبھی میری زبان چوسنا شروع ہو جاتی۔۔۔۔ اس کے انداز میں ایک جنونیت سی تھی۔۔
جیسے کسی بھوکے کو دو ،تین دن بعد کھانا مال ہو۔۔۔ میں بس اسکا ساتھ دے رھا تھا۔۔۔
اسکی کمر پر ہاتھ پھیرتا نیچے آیا۔۔۔ اور اس کی گانڈ پر ہاتھ رکھا اس کی گانڈ بہت نرم
تھی ۔۔۔ میں اس کے چوتڑ دباتا رہا۔۔۔ اس کے پاجامے میں ہاتھ ڈالنے کی کوشیش کی
تواالسٹک کی وجہ سے آرام سے اندر چال گیا ۔۔۔ میں نے اس کی بغیر بالوں والی پھدی
پر ہاتھ پھیرا اور انگلی کو لکیر میں ڈاال۔۔۔۔ اور لکیر میں انگلی پھیرتا رہا۔۔۔ اس نے اپنی
ٹانگیں کھول کر میرے ہاتھ کو پکڑا اور اسے زیادہ نیچے کیا۔۔۔۔ اور پھدی کے سوراخ
میں میری انگلی ڈالی تب مجھے پتہ لگا کہ اصل جگہ تو یہ ہے۔۔۔۔ اس کی پھدی پانی سے
بھری ہوی تھی اور گرم ہوئی تھی۔۔۔ سعدیہ نے میرے ہاتھ کو پکڑا تھا ۔۔۔ کبھی وہ میری
انگلی اندر لیتی ۔۔۔ کبھی میری انگلی سے اپنی پھدی کے دانے کو چھڑتی ۔۔۔ اور کبھی
میرےہاتھ کو اپنی پھدی پر دباتی اور گول گول گھماتی۔۔۔۔ وہ مجھے سکھا رہی تھی کہ
20
پھدی سے کیسے کھیلتے ہیں۔۔۔ اس دوران وہ میرے ہونٹوں کو بھی اپنے ہونٹوں میں لیے
ہوے تھی۔۔۔۔ سعدیہ بھی فل مستی میں تھی ۔۔۔۔ اچانک اس نے کسنگ بند کی اور بیڈ کی
طرف دیکھا جدھر سکون ماحول تھا ۔۔۔ ادھر سے تسلی کر کے نادیہ کو دیکھا جو بدستور
دوسری طرف منہ کئے سو رہی تھی ۔۔۔ پھر سعدیہ نے مجھے سیدھا لٹایا اور میری شرٹ
اوپر کر کے میرے نیپلز پر زبان پھیری اور دانتوں سے کاٹا ۔۔۔ جس کا مجھے بہت مزا
آرہا تھا۔۔۔ میرا ایک ہاتھ سعدیہ کے سر پر تھا ۔۔۔ جس سے میں اس کے سر کے بالوں کو
سہال رہا تھا ۔۔۔ اور دوسرا ہاتھ سعدیہ کے ممے پر تھا ۔۔۔ میں کبھی ممے کو دبا رھا تھا
توکبھی اس کے نیپل کو اپنے انگوٹھے اور انگلی سے مروڑ رھا تھا۔۔۔
سعدیہ میرے نپلز سے ہو کر پیٹ پر کسنگ کرتے نیچے جا رہی تھی ۔۔۔ ناف پر پہنچ
کے اس نے ناف میں زبان کی نوک ڈالی ۔۔۔ سعدیہ اپنے ایک ہاتھ کے انگوٹھے اور انگلی
سے میرے نیپلز کو دبا رہی تھی ۔۔۔ جبکہ اس کا دوسرا ہاتھ میرے پاجامے کے اوپر سے
میرے لن پر پہنچ چکا تھا ۔۔۔۔ جو کے سخت ہو کر ڈنڈا بنا ہوا تھا۔۔۔ اس نے ایک دفع
پاجامے کے اوپر سے ہی میرے لن کو پکڑا ۔۔۔ اس کی موٹائی چیک کی ۔۔ پھراس پر ہاتھ
پھیرکر اس کی لمبائی چیک کی ۔۔۔۔ اورپھراپنا سراٹھا کر حیرت سے مسکراتے ہوے
مجھے دیکھا ۔۔۔۔ میں نے حیران نظروں سے اشارے میں پوچھا کیا ہوا ہے ۔۔۔؟ سعدیہ نے
سر کے اشارے سے کہا ۔۔۔۔ کچھ نہیں ۔۔۔ اور دوبارہ میرے ناف سے نیچے والے حصے
پر کسنگ شروع کر دی ۔۔۔ ادھر سے سعدیہ نے میرے پاجامے کے اوپر سے ہی میرے
لن پر کس کیا ۔۔۔ میرے ٹوپے کو دانتوں سے ہلکا سا کاٹا۔۔۔۔ اس کے بعد میرے تمبو بنے
پاجامے کو نیچے کرنے لگی ۔۔۔ تو میں نے اپنی گانڈ اٹھائی تاکہ پاجامہ آسانی سے اتر
جائے۔۔۔۔ اس نے میری ایک ٹانگ سے پاجامہ نکال دیا ۔۔۔ اورپھر میرے سیدھے کھڑے
لن کو ہاتھ میں لیکر ہالنے لگی ۔۔۔۔ تھوڑی دیرہالنے کے بعد ۔۔۔ اس نے ایک دفع پھر
میری طرف شہوت بھری نظروں سے دیکھا ۔۔۔۔ جیسے پوچھ رہی کہ تیار ہو ۔۔۔ اور ساتھ
ہی میرا ٹوپہ اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگی۔۔۔۔ وہ ٹوپے کو چوستی جاتی اور نیچلے
حصے کو ہاتھ سے اوپر نیچے ہالتی ۔۔۔ ہاتھ کو لن پر گھماتی جاتی۔۔۔ ہر چوپے پر وہ
پہلے سے زیادہ لن منہ میں لیے جاتی جا رہی تھی ۔۔۔ اور جب وہ جتنا وہ منہ میں لے
سکتی تھی لیے چکی ۔۔۔۔ تو بھرپور چوپے لگانے لگی ۔۔۔۔ اس کے چوپوں میں کچھ زیادہ
ہی جوش بھرا تھا ۔۔۔ میں کسی اور ہی جہان میں پہنچا ہوا تھا ۔۔۔۔ سعدیہ چوپے کے ساتھ
ساتھ میرے ٹٹوں پر بھی ہاتھ پھیر رہی تھی ۔۔۔۔ میرے چوپے لگآتے لگآتے سعدیہ نے اپنا
21
پاجامہ بھی نیچے کرنا شروع کیا ۔۔۔۔ چونکہ اس کی ٹانگیں میرے منہ کی طرف تھیں ۔۔۔
اس لیے جیسے ہی اس نے اپنا پاجامہ اتارنا شروع کیا ۔۔۔ تو میں جو کسی اور جہاں میں
تھا ہوش میں آیا ۔۔۔ اور اس کا پاجامہ پکڑ کر اس کی ایک ٹانگ سے نکال دیا ۔۔۔ کیونکہ
مجھے لگ رہا تھا کہ سعدیہ مجھے سکھا رہی تھی ۔۔۔ اس لیے میں بھی ویسا ہی کرنے
کی کوشیش کر رہا تھا جیسے وہ میرے ساتھ کر رہی تھی ۔۔۔۔ اس نے میرا پاجامہ میری
ایک ٹانگ سے اتارا تھا سو میں نے بھی اس کا پاجامہ ایک ہی ٹانگ سے نکاال۔۔۔ اب اس
کی ننگی ٹانگ اور چوت میرے سامنے تھی ۔۔۔۔ میں نے دوبارہ اس کی پھدی کا مساج
شروع کیا ۔۔۔ لیکن وہ اچانک سائیڈ سے اٹھی اور آ کر میرے سینے پر لیٹ گئی ۔۔۔ اور
نیچے ھوتی گئی ۔۔۔ ادھر تک کہ اس کی پھدی میرے منہ کے بلکل قریب آ گئی ۔۔۔۔
اب صاف ظاہر تھا ۔۔۔ وہ مجھ سے اپنی چوت چٹوانا چاہ رہی تھی ۔۔۔۔ اس وقت تک اس
طرح کا سین میں بیلو فلم میں بھی برداشت نہیں کر پاتا تھا اور گالیاں دے کر آگے کر دیتا
تھا ۔۔۔۔ لیکن یہ فلم نہیں حقیقت تھی ۔۔۔ اور میری سیکس کی استانی جو بغیر کسی جہیجک
کے اس وقت میرا کنوارہ لن چوس رہی تھی ۔۔۔ وہ اب بدلے میں مجھ سے بھی یہی چاہ
رہی تھی کہ میں اسکی چوت چاٹ جاوں ۔۔۔ میں نے اپنا سر اٹھایا ۔۔۔ سعدیہ کی چوت کو
سونگھا ۔۔۔ برش کی دستی سے ملتی جلتی خوشبو آئی ۔۔۔ میں نے اپنی زبان کی نوک اس
کی گیلی پھدی پر پھیری ۔۔۔ تو عجییب سی لزت آئی ۔۔۔۔ اب کی دفع میں نے اپنی پوری
زبان سعدیہ کی چوت پر نیچے سے اوپر تک پھیری ۔۔۔ مجھے اس کی پھدی بہت مزے
دار لگی ۔۔۔ اور میں فل مزے اور سپیڈ سے اس کی پھدی چاٹنے لگا۔۔۔ اپنی زبان سے
اسے چودنے لگا ۔۔۔ اس کی پھدی کو ہلکا ہلکا کاٹنے لگا ۔۔۔ چاٹتے چاٹتے میں نے اپنی
ایک انگلی بھی اس کی پھدی میں ڈال دی ۔۔۔ اور اندر باہر کرنے لگ گیا۔۔۔ سعدیہ کی
حالت بری ہونے لگی ۔۔۔ اس نے میرے لن کو منہ سے نکاال اور سیدھی میرے منہ پر
بیٹھ گئی ۔۔۔ وہ زور زور سے اپنی پھدی کو میرے منہ پر رگڑ رہی تھی اور دبا رہی تھی
۔۔۔ ایک دم مجھے لگا کہ اس کی پھدی میں پانی کا سیالب سا آ گیا ۔۔ میں نے سعدیہ کو
اپنے منہ سے اٹھانے کی کوشیش کی ۔۔۔ لیکن وہ اور زور لگا کر اپنی پھدی کو میرے
منہ پر دبا رہی تھی ۔۔۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ میرا سانس بند ہو جائے گا ۔۔۔ تب میں
نے زور لگا کر اسے اپنے چہرے سے ہٹایا ۔۔۔ وہ اٹھی تو مجھے سانس آیا ۔۔۔۔ میں نے
سعدیہ کو دیکھا تو اندھیرے میں بھی اس کے چہرے کی اللی نظر آ رہی تھی ۔۔۔۔ وہ ایک
دم پلٹی اور میرے چہرے کو چومنے لگی ۔۔۔۔ میرے منہ پر لگے اپنی پھدی کے پانی کو
22
چاٹ چاٹ کر صاف کرنے لگی ۔۔۔ جب اچھے سے چاٹ چکی ۔۔۔ تو پھر میرے کان میں
بولی ۔۔۔ تیار ہو اصل مزے کے لیئے۔۔۔؟ میں نے جلدی سے ہاں میں سرہالیا ۔۔۔ وہ جو کہ
میرے پیٹ پر بیٹھی تھی ۔۔۔ تھوڑا سا اٹھی ۔۔۔ اس نے میرے کھڑے لن کو میرے پیٹ کے
ساتھ لگا دیا ۔۔۔ اور پھر میرے پیٹ کے ساتھ لگے لن پر اپنی گیلی پھدی رگڑنی شروع
کردی ۔۔۔۔ میرا لن اس کی پھدی کے لبوں میں رگڑا جا رھا تھا ۔۔۔ اس کی چکنی پھدی کے
ہونٹ میرے لن پر پھسلتے جاتے ۔۔۔ اور میں سرور لیے رہا تھا ۔۔۔ ایسے کرتے کرتے
اچانک سعدیہ جھکی اور اپنے ہونٹ سختی سے میرے ہونٹوں پر جوڑ دئے ۔۔۔ اپنی گانڈ
اٹھائی ۔۔۔ اور میرے لن کو اپنی پھدی کے سوراخ پر رکھ کر نیچے ہونے لگی ۔۔۔ جیسے
جیسے نیچے ہوتی جاتی ۔۔۔ اتنی زور سے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں میں دباتی جاتی ۔۔۔۔
ادھر مجھے لگ رہا تھا کہ میرا لن کسی گرم تندور میں گھس رہا ہے۔۔۔۔
سعدیہ نے آدھا لن لیا ۔۔۔ اورواپس اوپر اٹھنے لگی ۔۔۔ مجھے لگا وہ میرے لن سے اترنے
لگی ہے ۔۔۔ میں نے بے صبیری سے اسے کہلوں سے پکڑکر روکا ۔۔۔ اور نیچے سے
خود جاندار جھٹکا لگا دیا ۔۔۔ اور میرا لن اپنا کنوارہ پن ختم کر کے لوڑا بن گیا ۔۔۔ اور
سعدیہ کی پھدی کھولتا ہوا پورہ اندر چال گیا ۔۔۔ سعدیہ کے منہ سے گھٹی گھٹی چیخ نکل
کر میرے منہ میں دم توڑ گئ ۔۔۔ جب پورہ اندر چال گیا تو سعدیہ اپنا سر میرے سینے پر
رکھ کرتھوڑی دیربغیر کسی حرکت بیٹھی رہی۔۔۔۔ پھر سر اٹھایا اور مجھے دیکھا ۔۔۔
مجھے اس کی آنکھوں میں غصہ نظر آیا۔۔۔ میں نے اشارے سے پوچھا کیا ہوا ۔۔۔؟ اس نے
غصے سے سر جھٹکا ۔۔۔ اور آرام آرام سے لن پر اوپر نیچے ہونے لگی ۔۔۔۔ اب اس کے
دونوں ہاتھ میرے کوہلوں پر تھے ۔۔۔ میں خود جھٹکا لگانے لگتا تو وہ مظبوطی سے
روک دیتی ۔۔۔ اورمزید غصے سے مجھے دیکھتی ۔۔۔ میں اپنے مزے میں اس کے غصے
سے بے پرواہ تھا ۔۔۔ تھوڑی دیر آرام سے کرنے کے بعد ۔۔۔ سعدیہ کو جوش چڑھا اور وہ
فل سپیڈ سے کرنے لگی ۔۔۔ کچھ دیر سپیڈ سے کرنے کے بعد وہ تھک کر اتر گئ ۔۔۔۔ اور
اپنی پھدی کے پانی میں لتھڑے میرے لن کو دوبارہ منہ میں لیکر چوسنے لگی ۔۔۔ اس دفع
سعدیہ کا چوپہ پہلے سے بھی زیادہ جاندار تھا ۔۔۔۔ تھوڑی دیر میں مجھے لگا میں
چھوٹنے واال ہوں ۔۔۔ میں نے اس کا سر اپنے لن سے ہٹانے کی کوشیش کی ۔۔۔۔ لیکن اس
نے میرا ہاتھ جہٹک دیا ۔۔۔ میں نے چھوٹتے چھوٹتے ایک اور کوشیش کی ۔۔۔ لیکن جب
سعدیہ نے دوبارہ میرا ہاتھ جہٹک دیا ۔۔۔ تو میں اس کے منہ میں ہی چھوٹ گیا ۔۔۔ اور وہ
مزے سے میری ساری منی پیتی چلی گئ ۔۔۔ مجھے اس سے اس چیز کی امید تو نہیں
23
تھی لیکن اس سے مزا بہت آیا ۔۔۔۔ سعدیہ نے چاٹ چاٹ کر اچھی طرح میرا لوڑا صاف
کیا ۔۔۔۔ فارغ ہوئے تو دماغ دوبارہ حرکت میں آئیے ۔۔۔ سعدیہ نے جلدی جلدی اپنے کپڑے
صحیح کرنے شروع کئیے ۔۔۔ اور مجھے اپنی جگہ پر واپس جانے کا اشارہ کیا ۔۔۔ میں
نے بھی جلدی سے اپنا پاجامہ پہنا ۔۔۔ اور بیڈ کے نیچے سے ہوتا ہوا ۔۔۔ اپنے بستر پر
پہنچ گیا۔۔۔۔ سعدیہ کو دیکھا تو وہ مجھے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ مجھے اپنی طرف دیکھتا دیکھ
کر وہ مسکرا دی ۔۔۔ تو میں بھی مسکرا دیا اور ساتھ ہی اسے ایک فالئنگ کس بھیجی
جس کوسعدیہ نے مسکرا کر وصول کیا اور اشارہ کیا سو جاو بہت رات ہو گئ ہے۔۔۔۔ نیند
مجھے بھی بہت آ رہی تھی تو میں بھی منہ لپیٹ کر سو گیا۔۔۔۔ پہلی چودائی کے بعد نیند
بھی بہت مزے اور سکون والی آئی۔۔۔ ساری رات خوابوں میں بھی میں سعدیہ کی لیتا
رہا۔۔۔ صبح بھی نیند میں مجھے ایسا لگے جیسے کوئی میرے چوپے لگا رہا ہے۔۔۔۔ پہلے
تو میں خواب سمجھ کر آنکھیں بند کئے لٹا رہا ۔۔۔۔ لیکن تھوڑی ہی دیر میں مجھے
محسوس ہوا کے یہ خواب نہیں ہے۔۔۔۔ میں نے جلدی سے آنکھیں کھولیں تو دیکھا ۔۔۔۔
سعدیہ فل زور و شور سے میرے ادھ کھڑے لوڑے کوچوس رہی تھی ۔۔۔ اس کا جنونی
انداز دیکھ کر میرا لوڑا فل اکڑ کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔ سعدیہ نے اسے اپنے ہاتھ میں پکڑا
اور میرے چہرے کی طرف دیکھا ۔۔۔ مسکرا کر بولی گڈ مارنگ ۔۔۔۔ بڑی جلدی اٹھ گئے
الرڈ صاحب ۔۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ آج کی مارنگ تو واقعی بہت گڈ ہے اتنی گرم بندی ۔۔۔
اتنے مزیدار طریقے سے اٹھا رہی ہو تو بندہ نیند سے کیا موت سے بھی جاگ جائے۔۔۔۔
پھر میں نے جلدی سے بیڈ کی طرف دیکھا جو کہ خالی تھا ۔۔۔ مجھے ایسے گھبرایا دیکھ
سعدیہ ہنس کر بولی ۔۔۔ پریشان مت ہو ۔۔۔ میں تمھا ری طرح بچوں والی حرکتیں نہیں
کرتی ۔۔۔ سارے انتظام کر کے ہی تمہارے بستر پر آئی ہوں ۔۔۔۔ صبح کے سات بج رہے
ہیں ۔۔۔ نادیہ سکول گئ ہے ۔۔۔ امی اور خالہ باہر صحن میں بیٹھی ناشتہ کر رہی ہیں ۔۔۔
اندر نہیں آئیں گی ۔۔۔ اور ویسے بھی میں الونج والے دروازے کا الک ۔۔۔ جو کہ اکثر
پھنس جاتا ہے ۔۔۔ پھنسا آئی ہوں ۔۔۔ کوئی بھی اندر آنے کی کوشیش کرے گا تو الک
کھولنے میں کافی شور ہوگا اور ہمیں پتہ لگ جائے گا۔۔۔ اس دوران سعدیہ کا ہاتھ مسلسل
میرے لوڑے پر اوپر نیچے ہو رہا تھا ۔۔۔ سارے انتظامات کی تفصیل سن کر میں مطمئین
ہو گیا۔۔۔ اور اسے بازوں سے پکڑ کر اپنے ساتھ گرا لیا ۔۔۔ خود اس کے اوپر آیا اور اس
کے ہونٹ چوستے ہوے کہا۔۔۔۔ اچھا باجی سیانی میں نے کونسی بچوں والی حرکت کی
ہے۔۔۔؟ ساتھ ہی اس کی شرٹ اوپر کی ۔۔۔ اور اس کے بغیر برا والے مموں کو اپنے
دونوں ہاتھوں میں پکڑ لیا ۔۔۔ وہ میرے ہاتھوں میں پورے نہیں آ رہے تھے ۔۔۔ اس کے
24
مموں کو دیکھ کر میرے دماغ پر منی چڑھ گئی ۔۔ اور میں ان پر ٹوٹ پڑا ۔۔۔ بڑے بڑے
سانولے مموں پربراون رنگ کی ٹکیاں بنی ہوئیں تھیں ۔۔۔ جن پر نپلز تن کر کھڑے
تھے۔۔۔ میں نے انہیں چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔ دانتوں سے ہلکا ہلکا کاٹنا شروع کر دیا۔۔۔
سعدیہ سرور میں ڈوبی آواز میں بولی ۔۔۔ پرسوں رات بچوں والے کام ہی تو کئے تھے ۔۔۔
اتنا رسک لے کر میرے پاس آئے ۔۔۔ اوپر اوپر سے مجھے ہاتھ پھیرے ۔۔۔ اپنی مٹھ ماری
پینٹ اور قالین گندہ کیا اور واپس بھاگ گئے۔۔۔ صبح میں نے اٹھ کر پہلے قالین صاف
کیا۔۔ اور جھیل پر جانے سے پہلے تمہاری پینٹ صاف کر کے گئ۔۔۔۔ حاالنکہ میں نے
تمھیں باتوں باتوں میں کہا بھی کہ پینٹ گندی تو نہیں کر دی ۔۔۔ لیکن تمہیں سمجھ ہی نہیں
آئی ۔۔۔ اور تم اس کو ویسے ہی واش روم میں چھوڑ آئے۔۔۔ ادھر میں اس کے ممے چوستا
ہوا اس کے پیٹ پر آگیا اور اس کی ناف کے گڑہے میں زبان ڈال دی ۔۔۔ اس نے ایک
بھرپور سسکی لی اور اس کا جسم تھرتھرا گیا ۔۔۔ میں نے اس کا پیٹ سے مموں تک کا
جسم چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔ لذت کی شدت سے وہ میرے نیچے کانپ رہی تھی۔۔۔۔ میں اس
کے ممے دبا کر بوال ۔۔۔ ہاں جی آپ تو بہت سمجھدار ہو ۔۔۔ تبہی اپنی چوت واال ہیر برش
بغیر دھوئے واش روم میں رکھ آئی تھی ۔۔۔ جس کو میں نے دھو کر رکھا تھا ۔۔۔۔ اور رات
کو میرے سے زیادہ رسک تو آپ نے لیا۔۔۔ سب کے درمیان میں سب کر لیا اور آوازیں
بھی نکالیں ۔۔۔۔ کوئی اٹھ جاتا تو لگ سمجھ جانی تھی۔۔۔ یہ کہہ کر میں نے اس کا پاجامہ
اتارا ۔۔۔ اوراس کا جسم چاٹے ہوئے اس کی پھدی پر انگلی پھیرنی شروع کر دی۔۔۔ میں
نے اس کی پھدی کے رس بھرے پانی سے ہی اپنی انگلی تر کی ۔۔۔ اور اس کی پھدی کی
لکیر کو گیال کر دیا۔۔۔ اور انگلی کی مدد سے اس کی چوت کو چودنا شروع کر دیا۔۔۔
سعدیہ کی سسکیاں کمرے میں گونجنے لگیں۔۔۔ ایک ہاتھ سے میں اس کی چوت کو دبا رہا
تھا اور دوسرے ہاتھ سے مموں کو سہال رہا تھا۔۔۔۔ وقفے وقفے سے اس کے نپلز کو اپنی
انگلی اور انگوٹھے کی مدد سے دباتا جس کی وجہ سے اس کی سسکاری نکل جاتی۔۔۔
پھر میں نے اپنی زبان اس کی چوت کے دانے پر رکھی اور اسے زبان سے چھیڑنا
شروع کر دیا۔۔۔۔ میں اسکی چوت کو مزے لیے لیے کر چاٹ رھا تھا ۔۔۔۔ اس کو زبان سے
چود رہا تھا ۔۔۔ اس سے سعدیہ مزے کی وادیوں میں داخل ہو گئی۔۔۔ اس نے اپنا ہاتھ میرے
اس سر پر رکھا اور اسے اپنی چوت کی طرف دبا دیا ۔۔۔ اور اپنی چوت کو میرے منہ پر
زور زور سے رگڑنا شروع ہو گئ ۔۔۔ اور منہ سے مزے سے بھرپور آوازیں نکالنے لگی
۔۔۔ کچھ دیر بعد ہی اس کے جسم نے اکڑنا شروع کر دیا ۔۔۔ مجھے اندازہ ہو گیا کہ اب یہ
چھوٹنے لگی ہے۔۔۔ میں نے اس کے دانے کو مسلنے کی سپیڈ تیز کر دی ۔۔۔ اور اپنے
25
ہاتھ کی انگلی اس کی چوت میں داخل کر کے تیزی سے اندر باہر کرنی شروع کر دی۔۔۔
اچانک اس نے سسکیاں لیتے ہوئے اپنی دونوں ٹانگوں کو بھینچ لیا ۔۔۔ جس سے میرا سر
اس کی رانوں کے درمیان پھنس گیا اور میں رک گیا۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد اس کی سانسیں
بحال ہوئیں تو وہ اٹھ کر بیٹھ گئی۔۔۔ اور مزے میں ڈوبی آواز میں بولی ۔۔۔ تم نے ایک ہی
رات میں اچھا سیکھ لیا ہے۔۔۔ رہی برش والی بات تو واقعی مجھ سے غلطی ہوئی تھی۔۔
اچانک دروازے کی آواز سے میں گھبرا گئ ۔۔۔ اور اس کو دھوئے بغیر رکھ آئی۔۔۔ لیکن
رسک والی بات غلط ہے ۔۔۔۔ رات کو امی اور خالہ بہت تھک گئیں ہوئیں تھیں ۔۔۔ ان کے
جسم بھی درد کر رہے تھے ۔۔۔ تو میں نے ان کونیند والی گولی ریلیکسن کھال دی تھی ۔۔۔
جس سے درد بھی دور ہوا اور ان کو جم کے نیند بھی آئی ۔۔۔ جب ان دونوں کودوائی دی
تو نادیہ نے بھی مانگ لئ ۔۔۔ تو میں نے اس کو بھی کھال دی۔۔۔۔ اس لیے مجھے پتہ تھا
کہ تھوڑے بہت شور سے یہ تینوں نہیں اٹھئیں گیں۔۔۔ اور وہ تھوڑا بہت شور بھی نا ہوتا
اگر تم جنگلی نہ بنتے ۔۔۔ اور مجھے کرنے دیتے جو میں کر رہی تھی۔۔۔۔ اتنی زور سے
جھٹکا دیا کہ سارا مزا خراب ہو گیا۔۔۔ میں نے اتنی مشکل سے اپنی چیخ روکی ۔۔۔ کوئی
کنواری لڑکی ہوتی تو بے ھوش ہی ہو جاتی ۔۔۔ اور بعد میں تمہیں ہاتھ بھی نا لگانے
دیتی۔۔۔ شکر مناو میرا ۔۔۔ میں نے برداشت بھی کیا اور تمہیں لڑکے سے مرد بھی بنا دیا۔۔
ادھر میں جو سعدیہ کے اٹھتے ہی اپنا لن اس کے ہاتھ میں پکڑا رہا تھا ۔۔۔ اس کی درد
والی بات سن کر اسے سوری کرنے لگا اور کہا ۔۔۔ مجھے اندازہ نہیں تھا آپ کو درد
ہوگا۔۔۔ آئیندہ خیال کروں گا۔۔۔ وہ بولی اٹس اوکے ۔۔ اور پھر میرے لوڑے کو ہاتھ سے
سہالتے بولی۔۔۔ ویسے تمہارا ہے ہی اتنا بڑا کہ کسی کی بھی چیخیں نکلوا دیے۔۔۔ میں
نے مستی میں ڈوبے لہجے اسے کہا۔۔۔ آپ کو پسند آیا ہے تو اس کو منہ میں لیے کر
پیار تو کر دئیں۔۔۔ اس نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور بولی۔۔۔ اچھا جی فل شوق چڑھ
گئے ہیں۔۔۔۔ اور میرے لن کے ٹوپے کو چومنا شروع کردیا۔۔۔ پھر ٹوپے کو چاٹنا شروع
کردیا۔۔۔ اس کے بعد اس نے ٹوپے کو منہ میں ڈال کر چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ اور پھر اس
نے اپنی زبان نکال کر لن کو اوپر ٹوپے سے جڑ تک پھیرنا شروع کر دی۔۔۔ وہ کسی
ماہراور شوقین کی طرح لن چوس رہی تھی ۔۔۔ اس کے بعد اس نے میرے ٹٹوں کو منہ
میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ اور اس کے بعد دوبارہ منہ کو کھوال اور جس قدر لن
منہ میں لے سکتی تھی اسے لے کر چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ تھوڑی دیر بعد اس نے منہ
سے لن باہر نکاال ۔۔۔ اور میرے ٹٹوں اور گانڈ کے درمیان والی جگہ کو چاٹنا شروع ہو
گئی ۔۔۔ اسے چاٹتے چاٹتے میری گانڈ کے سوراخ پر زبان پھیرنا شروع ہو گئ۔۔۔ میں
26
مزے سے چھوٹنے واال ہو گیا اور اسے کہا ۔۔۔۔ بس کرو اور اوپرآ کر میرا لوڑا پھدی
میں لو۔۔۔ سعدیہ بولی ۔۔۔ اب ہر بار ویسے ہی کرنا ہے کیا۔۔۔؟ اب نیو طریقے سے کرتے
ہیں۔۔۔ میں نے کہا ۔۔ جیسے آپ کہو۔۔۔ وہ بولی ۔۔۔ ڈوگی سٹائل میں کرتے ہیں۔۔۔ لیکن وعدہ
کرو زور سے نہیں کرو گے اور مجھے بھی مزے لینے دو گے۔۔۔۔ میں نے کہا پکا
وعدہ۔۔۔ یہ سن کے وہ جھک گئ۔۔۔ اس کی پھدی دوبارہ پانی سے بھر چکی تھی۔۔۔ اس نے
اپنے بازو آگے کو نکال کر تکیے پر رکھے اور گانڈ کو باہر کو نکال دیا۔۔۔ کیا مست گانڈ
تھی۔۔۔ اس کی گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے میں اس کے پیچھے آگیا۔۔۔۔ میرا لن پہلے ہی اس
کے تھوک سے لتھڑا ہوا تھا۔۔۔ اس کے گانڈ باہر کو نکالنے سے پھدی کا منہ واضح ہو
گیا۔۔۔۔ میں نے لن کا ٹوپا اس کی پھدی پر سیٹ کیا اور آہستہ آہستہ اندر ڈالتا گیا۔۔۔ میں
تھوڑا ڈالتا اور نکال لیتا آگلی دفع اور زیادہ ڈالتا اور نکال لیتا ۔۔۔ اس طرح آرام آرام سے
سارا اس کی چوت میں ڈال دیا۔۔۔۔ سعدیہ نے جب دیکھا کہ میں آرام تسلی سے کر رہا ہوں
تو اس نے اپنا آپ ڈھیال چھوڑ دیا ۔۔۔ اب اس کو بھی مزہ آنا شروع ہوگیا۔۔۔ اس کا ثبوت
اس کی مزے سے بھرپور وہ سسکیاں تھیں جن کے دوران وہ مجھے ھدایات دے رہی
تھی ۔۔۔ ہاں ایسی طرح۔۔۔ اب گھسے مارو۔۔۔۔ پورا اندر ڈالو۔۔۔۔ تیزی سے کرو۔۔۔۔ آہ آہ اہہ۔
اس کی اس طرح کی آوازیں سن کر میرا بھی جوش بڑھتا جارہا تھا۔۔۔ ایسی باتیں کرتے
کرتے سعدیہ کی آواز بے ربط ہونا شروع ہو گئی ۔۔۔ اس سے مجھے اندازہ ہو گیا کہ اب
وہ فارغ ہونے والی ہے ۔۔۔ تب میں نے اپنے ان آؤٹ کرنے کی سپیڈ بڑھا دی۔۔۔۔ آٹھ دس
گھسے لگانے کے بعد اس کا جسم فل اکڑ گیا اور اس کی پھدی سے پانی کا فوارہ چھوٹ
پڑا۔۔ میں تھوڑی دیر رک گیا اور اسے مکمل ڈسچارج ہونے دیا۔۔۔ جب وہ مکمل ڈسچارج
ہو گئی۔۔۔ تو میں نے دوبارہ ایک ردہم سے دھکے مارنے شروع کر دیے۔۔۔ تھوڑی دیر
بعد سعدیہ کہنے لگی کہ وہ دوبارہ لن چوسنا چاہتی ہے ۔۔۔ تب میں نے لن اس کی چوت
سے نکاال اور آگے آ کر اس کے منہ میں ڈال دیا۔۔۔ لن اس کی چوت سے نکلنے والے
پانی سے بھرا ہوا تھا۔۔۔ اس نے چاٹ کر سارا صاف کیا۔۔۔ اور پھر لن کو منہ میں بھر کر
چوسنے لگی۔۔۔۔ وہ لن کو حلق تک منہ میں لے جاتی۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ منہ سے باہر
نکالتی ۔۔۔ اور پھر ٹوپے کو چوستی اور زبان سے لن کی موری کے ساتھ چھیڑ چھاڑ
کرتی۔۔۔ تھوڑی دیر بعد جب کام میری برداشت سے باہر ہو گیا ۔۔۔ تو میں نے اپنا بیلو
فلموں سے حاصل شدہ تجربہ استمعال کرتے ہوے۔۔۔ اسے سیدھا لیٹا کر اس کی ٹانگیں
اٹھا کراپنے کندھوں پر رکھیں ۔۔۔ اور لن اس کی پھدی پر رکھ کربھرپور جھٹکا مارا تو
لن شڑاپ سے پھدی میں گھس گیا۔۔۔ سعدیہ کی ہائے کی آواز نکلی ۔۔۔ لیکن میں رکا نہیں
27
اور تیزی سے گھسے مارتا رہا ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد مزے میں ڈوبی سعدیہ کی سسکیاں
دوبارہ کمرے میں گونجنے لگیں ۔۔۔۔ کمرہ سعدیہ کی آہ ہ ہ ہ ۔ اوہ وہ وہ اور دھپ دھپ
دھپ کی آوازوں سے گونج رہا تھا۔۔۔۔ میں نان سٹاپ گھسے اس کی چوت میں مار رہا
تھا۔۔۔ پانچ منٹ تک لگا تار گھسے مارتے رہنے پر ایک دفعہ دوبارہ اس کا جسم اکڑنا
شروع ہو گیا۔۔۔ اور اسی وقت مجھے بھی اپنے لن پر دباؤ محسوس ہونا شروع ہو گیا۔۔۔
میں نے جاندار گھسے مارنا شروع کر دیے۔۔۔ کچھ ہی دیر میں سعدیہ کی بس ہو گئی اور
اس کی چوت نے پانی چھوڑ دیا۔۔۔۔ اس کی چوت کے پانی کے لن پر پڑتے ہی میری بھی
بس ہو گئی۔۔۔ میرے لن نے بھی اس کی چوت میں ہی فوارے مارنا شروع کر دیے۔۔۔۔ کچھ
دیر تک لن اس کی چوت کے اندر ہی پچکاریاں مارتا رہا۔۔۔ جب منی کا آخری قطرہ بھی
اس کی پھدی میں نکل گیا تو میں اس کے اوپر ہی لیٹ گیا۔۔۔۔ کچھ دیر بعد میں اٹھا اور لن
اس کی پھدی سے باہر نکاال۔۔۔۔ وہ میری اور سعدیہ کی منی سے بھرا ہوا تھا۔۔۔۔
منی دماغ سے اترتے ہی مجھے نئ ٹینشن پڑ گئ۔۔۔ میں نے سعدیہ سے کہا ۔۔۔ میں تو
آپکے اندر ڈسچارج ہو گیا ہوں۔۔۔۔ اب کیا ہوگا۔۔۔؟ اس طرح تو آپ پریگرینٹ ہو جاو گی۔۔
میری پریشانی دیکھ کر سعدیہ پاجامہ پہنتے بولی ۔۔۔۔ ہائے یہ تو میں نے سوچا ہی نہیں ۔۔
امی جب پوچھیں گی یہ کس کا بچہ ہے۔۔۔؟ تو میں ان کو کیا منہ دیکھاوں گی۔۔؟ اور ابو تو
مجھے قتل ہی کر دئیں گے۔۔۔ پلیز شیراز۔۔۔ مجھ سے شادی کر لو۔۔۔۔ میں ہکالیہ ۔۔ ہ ہ ہیں۔۔
ش شادی۔۔ میری حالت دیکھ سعدیہ قہقہ لگا کربولی۔۔۔ بدھو اس طرح صرف فلموں میں
ہوتا ہے ۔۔۔ تم پریشان مت ہو۔۔۔ مجھے پتہ مجھے کیا کرنا ہے۔۔۔۔ اس کی بات سن کر
مجھے تسلی ھو گئ اور میں نے سکون کا سانس لیا۔۔۔ مجھے اسطرح مطمئین ہوتا دیکھ
سعدیہ بولی۔۔۔ شیراز یہ تمہارہ فرسٹ ٹائم تھا۔۔۔؟ میں شرارت سے بوال نہیں دوسری دفع
پہلی دفع تو رات کو کیا تھا۔۔۔ سعدیہ بولی ایک ہی بات ہے یعنی تمہیں مرد میں نے ہی
بنایا ہے ۔۔۔ پہلے تو تم بچے تھے۔۔۔ میں بوال ۔۔۔ ابھی تو آپ سے بہت کچھ سیکھنا ہے۔۔۔ یہ
کہہ کر میں نے سعدیہ کو بانہوں میں بھر لیا اور کسنگ کرنے لگا۔۔۔ اس نے مجھے روکا
اور بولی زیادہ فری ہونے کی ضرورت نہیں۔۔۔ امی کا اب کوئی پتہ نہیں کب مجھے
جگانے آ جائیں۔۔۔ میں نے اس کو چھوڑ دیا اور بوال ہائے یعنی اب رات تک انتظار کرنا
پڑے گا۔۔۔؟ سعدیہ بولی ۔۔۔ رات تک نہیں کل صبح تک کیونکہ رات کو سب کے درمیان
کرنا بہت بڑا رسک ہے۔۔۔۔ اور روزانہ میں سب کو نیند والی گولی نہیں دے سکتی۔۔۔ یہ
سن کر میرا موڈ کافی خراب ہو گیا۔۔۔ سعدیہ نے مجھے منہ بسورتا دیکھا تو ہنس کر
28
میرے ہونٹوں پر کس کی اور اٹھ کر کمرے سے نکلتے بولی ۔۔۔۔ ویسے تمہارے لن کا
سائز اور تمھارا سٹیمنا ۔۔۔ دونوں زبردست ہیں۔۔۔ تمہاری بیوی تو سہی مزے لے گی۔۔۔ اور
میں دوبارہ لیٹ کر اپنے خیالوں میں۔۔۔ اپنی خیالی بیوی کی لینے لگ گیا۔۔۔ سو کر اٹھا تو
گیارہ سے اوپر کا وقت تھا ۔۔۔ باہر سب کی باتوں کی آوازیں آ رہی تھیں۔۔۔ میں واش روم
گھس گیا فریش ہو کر باہر آیا تو امی نے کالس لینی شروع کر دی۔۔۔ یہ کوئی وقت ہے
اٹھنے کا گھر میں نحوست پھیالئی ہے۔۔۔۔ وقت سے اٹھا کرو۔۔۔ میں نے جا کر ان کو گلے
لگایا اور بوال ۔۔۔ اچھا ماں جی آئیندہ خیال کروں گا۔۔۔ امی بولیں ۔۔۔ وہ آئیندہ نہ آئی کبھی۔۔
تبہی خالہ نے جان بخشوائ اور بولیں ۔۔۔ اچھا باجی اب بس بھی کرو۔۔۔ کہہ تو رہا ہے
خیال کرے گا۔۔ ساتھ ہی سعدیہ کو بولئیں ۔۔۔ بھائیی کے لیے ناشتہ لے آو۔۔۔ ناشتے وغیرہ
سے فارغ ہوے تو نادیہ نے گھومنے جانے کا پروگرام بنا لیا۔۔۔ امی اور خالہ بولئیں ہم تو
کہیں نہیں جا رہے تم لوگ گھوم آو اور شام سے پہلے واپس آ جانا۔۔۔ اس دن ہم تینوں ہی
چلے گئے اور وقت پر واپس آ گئے۔۔۔۔ رات کھانا کھا کر لوڈو کی بازی لگائی ۔۔
دو گیمز کے بعد ہی نادیہ سونے کے لیے اٹھ گئی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی سعدیہ بھی اٹھ
کھڑی ہوئی ۔۔۔ میں نے اسے اشارے سے روکا لیکن وہ ٹھینگا دیکھا کر نکل گئی۔۔۔ اور
میں اپنا لوڑا مسلتا اس کو دل میں گالیاں دیتا رہ گیا۔۔۔ تھوڑی دیر ٹی وی دیکھا اور پھر
کپڑے بدل کر سونے آ گیا۔۔۔ سعدیہ کے بستر کو دیکھا تو وہ مزے سے سو رہی تھی۔۔۔
میں بھی منہ لپیٹ کردوسری طرف منہ کرکے سونے کی کوشیش کرنے لگا۔۔۔ کچھ دیر
بعد ۔۔۔ مجھے اپنی کمر پر کچھ محسوس ھوا ۔۔۔ پلٹ کر دیکھا تو بیڈ کے نیچے سے نکل
کر میرے بستر تک آتی دو ننگھی ٹانگیں نظر آئیں۔۔ باقی سارا جسم بیڈ کے نیچے تھا۔۔۔
بس ٹانگیں باہر تھی اور وہ بھی ننگی۔۔۔ میں نے حیران ہو کر بیڈ کے نیچے دیکھا تو
سعدیہ شرارت سے ہنس رہی تھی۔۔۔ مجھے اپنی طرف دیکھتا دیکھ کر۔۔۔ اس نے اپنی
ٹانگیں کھولئیں ۔۔۔ اور مجھے اشارے سے اپنی پھدی کی طرف متوجہ کیا۔۔۔ میں نے
اسکی پھدی پرہاتھ پھیرا ۔۔۔ اوراس کی پنڈلیوں کو کس کر کے۔۔۔ چاٹتا ہوا ۔۔۔ اوپر جانا
شروع ہوا ۔۔۔ میں ہاتھ سے اسکی پھدی مسل رہا تھا ۔۔۔ اور اس کی ٹانگوں کو چاٹتا ہوا
پھدی کی طرف جا رہا تھا۔۔۔ پھدی پر پہنچ کر ۔۔۔ میں نے اس کے ہونٹ کھولے اور اپنی
زبان اس کی پھدی میں گھسا دی۔۔۔ اس کی پھدی کو چاٹنا شروع کیا۔۔۔۔ میں خوب مزے
سے اس کی پھدی چاٹ رہا تھا ۔۔۔ میرا ایک ہاتھ اسکی پھدی پر اور دوسرا اس کے ممے
پر تھا۔۔۔ جس کو میں خوب دبا رہا تھا اور اس کے نپلز مسل رہا تھا۔۔۔ سعدیہ مزے سے
29
کانپ رہی تھی اور اپنے پاوں سے میرے لوڑے کو پا جامے کے اوپر سے دبا رہی
تھی۔۔۔۔ میں نے پھدی کو چاٹتے چاٹتے اپنا پاجاما تھوڑا نیچے کر کے اپنا لوڑا نکال دیا۔۔۔
جس کو سعدیہ اپنے دونوں پیروں سے رگڑنا شروع ہو گئ۔۔۔ وہ پیروں سے کبھی دباتی
اور کبھی دونوں پیروں کے درمیان کر کے پیر اوپر نیچے کرتی۔۔۔ اور مجھے نیا مزاہ
دیتی۔۔۔ میں نے سعدیہ کی پھدی چاٹنے کے ساتھ اپنی انگلی سے اس کی گیلی چوت کو
چودنا شروع کیا ۔۔۔ تھوڑی دیر میں سعدیہ کا جسم اکڑا اور وہ ڈسچارج ہو گئ۔۔۔ اب میں
اپنی زانوں پر۔۔۔اسکی ٹانگوں کے درمیان آ کر اس طرح بیٹھا کہ میرے لوڑے کی ٹوپی
اسکی پھدی کو ٹچ کر رہی تھی۔۔۔ میں نے اپنے لوڑے کی ٹوپی کو اس کی پھدی کی لکیر
میں پھیرنا شروع کیا۔۔۔ جب ٹوپی اچھی طرح گیلی ہو گئ ۔۔۔ تو میں نے اپنی دو انگلیاں
سعدیہ کی پھدی میں گھسا کر اس کی پھدی کے جوس سے اچھی طرح گیلی کیئں۔۔۔ اور
باہر نکال کر سارا جوس اپنے لوڑے پر مل دیا۔۔۔۔ اس کے بعد اپنی تھوک کا گوال اپنے
لوڑے پر پھینک کر اسے سعدیہ کی پھدی کے جوس اور اپنے تھوک کے مکسر سے
اچھی طرح گیال کردیا۔۔۔۔ سعدیہ کی ٹانگیں اپنی رانوں پر رکھیں ۔۔۔
اس سے سعدیہ کی پھدی کا منہ بلکل میرے لوڑے کے سامنے آ گیا۔۔۔ لوڑے کو پھدی پر
سیٹ کر کے میں نے اندر کرنا شروع کیا۔۔۔ میرا لوڑا جو پہلے سے تیار بیٹھا تھا شڑاپ
کر کے پھدی میں گھس گیا ۔۔۔ اور میں نے مزے سے گھسے لگانے شروع کئیے۔۔۔۔
سعدیہ خود تو ساری بیڈ کے نیچے تھی اور میں اپنی زانوں پر بیٹھا تھا۔۔۔۔ میرا لوڑا
سعدیہ کی پھدی میں غوطے لگا رہا تھا۔۔۔ جبکہ میری آنکھوں کے سامنے بیڈ پر امی اور
خالہ سو رہی تھیں۔۔۔ اس وقت خالہ نے کروٹ لی ۔۔۔ اور میری پھٹ گئی ۔۔۔ کہ اٹھ ہی نہ
جائیں لیکن وہ دوسری طرف منہ کر کے سو گئیں۔۔۔ میں نے ڈر کر جلدی جلدی گھسے
لگائے اور فارغ ہونے والی بات کی۔۔ ڈسچارج ہو کر میں اپنے بستر پر لیٹ گیا اور
سعدیہ اپنے بستر پر چلی گئی۔۔۔ میں نے اسے دیکھا تو اس نے مسکرا کر مجھے فالئنگ
کس کی اور دوسری طرف منہ کر کے سو گئی اور میں بھی خوابوں کی وادی میں کھو
گیا۔۔۔ اگلی صبح دوبارہ سعدیہ کے چوپوں سے آنکھ کھلی ۔۔۔ اور ان چوپوں کا اختمام ایک
اور بھرپور سیکس سے ہوا۔۔۔ سعدیہ میری سوچ سے بھی زیادہ گرم ثابت ہو رہی تھی۔۔۔
وہ روزانہ مجھے کچھ نیا مزا دیتی اور خود بھی بھرپور مزے لیتی۔۔۔ باتوں باتوں میں
سعدیہ نے بتایا۔۔۔ کہ اس کا مرحوم شوہر سیکس کا بہت شوقین تھا ۔۔۔ وہ بیلو فلم لگا لیتا
اور سعدیہ سے کہتا ہم وہی کچھ کرئیں گے ۔۔۔ جو کچھ فلم کے سین میں ہوگا ۔۔۔ اور پھر
30
وہ سب کرتا بھی تھا۔۔۔ سعدیہ نے بتایا کہ ان دونوں نے ایک سال میں ہر طرح سے
سیکس کیا تھا۔۔۔ اور اب راحیل کا شوق گروپ سیکس واال رہ گیا تھا ۔۔۔ اگر وہ زندہ ہوتا
تو اب تک وہ بھی ہو جاتا۔۔۔ راحیل کی وجہ سے سعدیہ کو سیکس کی اتنی عادت ہو گئ
کہ اس کی موت کے بعد سعدیہ کا گزارہ مشکل ہو گیا ۔۔۔ تب اس نے ہیربرش کو چوت
میں لینا شروع کیا ۔۔۔ اور اب جب میں نے آ کر سعدیہ کو چھیڑا ۔۔۔ تو اس سے رہا نہیں
گیا ۔۔۔ اور اس نے خود کو میرے حوالے کر دیا۔۔۔۔ ہمیں چکوال آئے ہفتے سے زیادہ ہو
گیا تھا ۔۔۔ اس دوران کوئی دن اور رات خالی نہیں گیا۔۔۔ دن رات سعدیہ مجھے اور میں
اسے چودتا رہا۔۔۔ ابھی شائید ہم کچھ دن اور چکوال رہتے ۔۔۔ لیکن ہمیں واپس نکلنا پڑا۔۔
کیونکہ ایک تو پچھلے دو دن سے سلیم بار بار مجھے فون کرکے واپس بال رہا تھا۔۔ آواز
سے وہ پریشان بھی لگتا تھا ۔۔۔ لیکن میں جب وجہ پوچھتا وہ ٹال جاتا ۔۔۔ اور کہتا ۔۔۔ تو
واپس آ پھر بتاوں گا۔۔۔ دوسرے اب ابو کا بھی فون آ گیا۔۔۔ کہ اب بس کرو اور واپس آ جاو
تو ہمیں واپس آنا پڑ گیا۔۔۔ گھر واپس آ کر میں کافی اداس ہو گیا۔۔۔ اداس ہوتا بھی تو کیوں
نا۔۔ اتنے دن صبح شام پھدی کے مزے لینے کے بعد ۔۔۔ دوبارہ سونے دن اور ویران راتیں
شروع ہو رہے تھے۔۔۔۔ اگلے دن میں اپنی اداس شکل لیے کر سلیم کے پاس پہنچ گیا۔۔۔
سلیم مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوا۔۔۔ جاتے ہی گلے مال اور پھر شرارت سے مجھے پپی
دے کر بوال۔۔۔ شہزادے ابھی بھی تجھ سے تو سعدیہ کی مست خوشبو آ رہی ہے۔۔۔ میں
جل کر بوال۔۔۔ نہ یاد کروا بہن چود ۔۔۔۔ پہلے ہی دل نہیں لگ رہا۔۔۔ یہ نہ ہو میں چکوال
واپس بھاگ جاوں۔۔۔ سلیم بوال۔۔۔ ٹینشن نہیں لینی ۔۔۔ تیرا بھائیی بیٹھا ہے ۔۔۔ کر لیا ہے تیرا
بھی بندوبست۔۔۔ تب اچانک مجھے اس کی پریشان آواز کا خیال آیا اور میں بوال۔۔۔
بندوبست کی بہن کو لن دے اور بتا تیری گانڈ کیوں پھٹی ہوئی تھی۔۔۔ سلیم ہنس کر بوال۔۔۔
کچھ نہیں یار۔۔۔ اب تو آ گیا ہے سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔ میں نے کہا بتا تو سہی ہوا کیا
ہے۔۔۔ سلیم بوال۔۔۔ وہی قریشی واال چکر ہے۔۔۔ تب مجھے قریشی صاحب کی بہو یاد آئی
اور میں نے سلیم سے پوچھا ۔۔۔ تیرے کیا حاالت چل رہے ہیں۔۔۔؟ سلیم بوال ۔۔ اپنے تو دن
رات فل مزیے میں گزر رہے تھے ۔۔۔ بس آج کل ایک مسلہ بنا ہے ۔۔۔ میں نے پوچھا ۔۔۔
بتا بھی دے یہ چکر کیا ہے۔۔۔۔؟ سلیم بوال ۔۔۔ یار تجھے پتہ ہے قریشی نے اپنے دبئ والے
بیٹے کی کچھ عرصہ پہلے شادی کی تھی۔۔۔ شادی کے ایک مہینے بعد ندیم واپس دبی چال
گیا۔۔۔ اس نے اپنے سسرال والوں سے وعدہ کیا تھا کہ دو ،تین مہینے میں اپنی بیوی رابعہ
کو اپنے پاس بال لیے گا۔۔۔ لیکن اس کی گانڈو قسمت ۔۔۔۔ وہ جس کمپنی میں مالزم تھا ۔۔۔
اس کے حالت خراب ہو گئے ۔۔۔ اور انہوں نے ندیم کواور باقی مالزموں کو اپنی فیملی
31
تو تو کہہ رہا تھا میرا بھی انتظام کیا ہوا ہے۔۔۔ ادھر تو تیرے اپنے انتظام کی بہن کو لن
وڑا پڑا ہے۔۔۔ سلیم بوال ۔۔۔ بھائیی تیرے انتظام میں ہی میرا انتظام ہے ۔۔۔ بلکہ سمجھ ہم
دونوں کے لوڑوں کی قسمت اب تیرے ہاتھ میں ہے۔۔۔۔ یا تو ہاتھوں میں گھسا دیے۔۔ یا
پھدی میں گھسا دیے۔۔۔ میں نے حیرانگی سے پوچھا ۔۔۔ وہ کیسے۔۔۔؟ سلیم بوال ۔۔۔ میں
تجھے ہما کا نمبر دیتا ہوں ۔۔ تو اسے سیٹ کر کے الئین پر لیے آ ۔۔۔ ہم دونوں کا کام
سیدھا ہو جائے گا۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ بہن چود میرے لیے وہ دو بچوں کی اماں ہی رہ گئ
ہے۔۔۔ سلیم بوال پہلی بات مٹھ مارنے سے تو بہتر پھدی ہے بس نبز چلنی چاہیے اور
دوسری بات توبس ایک دفع اس کو دیکھ لیے۔۔۔ تیرا لن تجھے سالمی نہ دیے تو مجھے
کہنا میں کسی گانڈو کی نسل سے ہوں۔۔۔ میں نے قہقہہ مار کرکہا۔۔۔ ویسے انکل گانڈو
لگتے تو نہیں ۔۔۔ سلیم بوال۔۔۔ بیٹا ہما بھی دو بچوں کی ماں نہیں لگتی ۔۔۔ میں تو خود اس
کے چکر میں تھا ۔۔۔ لیکن مجھے مل رابعہ گئ۔۔۔ اس لیے ان باتوں کو چھوڑ اور ہو جا
شروع۔۔۔ اس کا شوہر بھی تین سال سے نہیں آیا۔۔۔ اس لیے اس کی پھدی میں فل آگ جل
رہی ہے۔۔۔ اور دو دن سے رابعہ بھی اس کو سمجھا رہی ہے کہ اس طرح دوستی کرکے
سیکس کرنے کا الگ ہی مزا ہے۔۔۔ ہما تقریبا تیار ہے بس اسے کوئی قابل اعتماد بندہ
چاہیے اور اس کے لیے ہم تمہارا نام دے چکے ہیں۔۔۔ تم سمجھ لو پھدی تیار ہے ۔۔۔ بس تم
نے اپنا لوڑا ڈالنا ہے ۔۔۔ اب یہ نہ ہو کہ تم یہ بھی نہ کر سکو۔۔۔ اور مجھے تمہارا لوڑا
پکڑ کر ہما کی پھدی میں ڈالنا پڑے۔۔۔۔ میں ہنس کر بوال ۔۔۔ ویسے خیال برا نہیں۔۔۔۔ سلیم
بوال ۔۔۔ باتیں کم ۔۔۔۔ کام زیادہ ۔۔۔۔ یہ نمبر مال اور شروع ہوجا۔۔۔۔ میں نے اپنا موبائیل سلیم
کو دیا ۔۔۔ اس نے ہما کا نمبر ڈائیل کر کے مجھے پکڑا دیا۔۔۔ چار پانچ بیلز کے بعد کسی
سوئ سوئ آواز نے فون اٹھایا۔۔۔ میں نے حال پوچھا تو اس نے پوچھا۔۔ آپ کون۔۔۔؟ میں
نے اپنا نام بتایا تو بولی۔۔۔ کون شیراز ۔۔۔ ؟ میں تو کسی شیراز کو نہیں جانتی۔۔۔ میں نے
کہا اسی لیے تو فون کیا ہے کہ پہچان کروا سکوں۔۔۔۔ ہما بولی ۔۔ مجھے پہچان نہیں
کرنی۔۔ میں اس وقت سو رہی ہوں۔۔۔ پلیز مجھے تنگ مت کرئیں ۔۔۔ اور فون بند ہو گیا۔۔
میں نے سلیم کی طرف یکھا۔۔۔ وہ بوال۔۔۔ یار اب تھوڑا بہت نخرہ تو بنتا ہے ۔۔۔ دوبارہ فون
کر۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ ویسے نخرے والی بات تو ٹھیک ہے ۔۔۔ لیکن یہ آواز نخرے والی ہے
نہیں تھی۔۔۔۔ سلیم بوال۔۔۔ کیا مطلب۔۔۔؟ میں نے کہا ۔۔۔ یار آواز کوئی اچھی نہیں ہے۔۔۔۔ سلیم
نے کہا۔۔۔ تو آواز کو چھوڑ اور میرے پر اعتماد رکھ اور فون مال۔۔۔ میں نے دوبارہ فون
مالیا ۔۔۔ اس دفع دوسری بیل پر ہی ہیلو کی آواز آئی۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ بات تو کر لئیں ۔۔
اچھا نہ لگا تو آئیندہ فون نہیں کروں گا۔۔۔۔ ہما بولی ۔۔۔ جی میں بتا رہی ہوں۔۔۔ مجھے اچھا
33
نہیں لگا ۔۔۔ اس لیے آپ برائے مہربانی آئیندہ فون نہ کرئیں۔۔۔ میں نے بھی ڈھیٹائی سے
کہا ۔۔۔ ابھی تو بات شروع بھی نہیں ہوئی ۔۔ اتنی جلدی آپ اچھے یا برے کا فیصلہ کسے
کر سکتی ہیں ۔۔۔ ہما گہرا سانس لیے کر بولی ۔۔۔ آپ چاہتے کیا ہیں۔۔؟ میں نے کہا ۔۔۔ بس
آپ سے دوستی۔۔۔ ہما بولی ۔۔ آپ کو پتہ ہے میں شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں ہوں۔۔؟
میں نے کہا ۔۔۔ دوستی کی ضرورت تو سب کو ہوتی ہے۔۔۔ ہما بولی میں انجان لوگوں سے
دوستی نہیں کرتی۔۔۔ میں نے کہا بات کرئیں گے تب ہی پہچان ہو گی۔۔۔ ہما بولی ۔۔۔ اس
طرح فون پر بات کرنے سے پہچان نہیں ہوتی۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ تو میں آپ کی خدمت میں
حاضر ہو جاتا ہوں ۔۔۔ آمنے سامنے بیٹھ کر بات کرنے سے صحیح جان پہچان ہو جائے
گی۔۔ ہما نے کہا ۔۔۔ کچھ زیادہ ہی سپیڈ نہیں دیکھا رہے۔۔۔ بات شروع نہیں ہوئی اور
مالقات پر بھی پہنچ گئے ہو۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ بس میں آپ سے دوستی میں دیر نہیں کرنا
چاہتا۔۔۔ ہما بولی ۔۔۔ اچھا میں سوچ کر بتاوں گی ۔۔۔ ابھی مجھے کچھ کام ہے ۔۔۔ اب دوبارہ
کال مت کرنا ۔۔۔ میں نے اوکے کہہ کر فون بند کر دیا۔۔۔ سلیم جو ساری باتیں سن رہا تھا۔۔
میرے فون کے بند ہوتے ہی اس نے رابعہ کو فون مالیا اور ساری بات بتای۔۔۔ رابعہ بولی
اچھا میں ہما سے بات کر کے مالقات کا بندوبست کرتی ہوں ۔۔۔ میری کال کا انتظار کرو۔۔
اور فون بند کر دیا۔۔۔ سلیم نے مجھے دیکھا اور بوال۔۔۔ لیے بھائیی۔۔ لگتا ہے کام بن جائے
گا ۔۔۔ تو بس اب روز رات کو اپنے گھر سے نکلنے کا جگاڑ سوچ ۔۔۔ میں نے پوچھا ۔۔
کتنے بجے آنا جانا ہوتا ہے۔۔۔ ؟ سلیم بوال ۔۔۔ رات بارہ سے دوبجے کا ذھن میں رکھ۔ ۔۔۔
میں نے کہا ۔۔ اس وقت کا مسلہ تو کوئی نہیں ۔۔۔ اس وقت تو سب گھر والے سو رہے
ہوتے ہیں ۔۔۔ بس باہر کے دروازے کی ایک چابی بنوانی پڑے گی۔۔۔ سلیم بوال ۔۔ چل پھر
وہ ابھی بنوا لئیں۔۔۔ میں نے کہا۔۔۔ بھائی ذرا صبر کر لے ۔۔۔ ابھی کونسا بالوا آ گیا ہے۔۔
سلیم بوال۔۔۔ تین دن سے صبر ہی کر رہا ہوں ۔۔۔ آج بالوا آئے نہ آئے ۔۔۔ میں نے جانا ہی
جانا ہے ۔۔۔ مجھے رابعہ کی پھدی پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ رابعہ کو چین سے نہیں
بیٹھنے دیے گی۔۔۔ اور رابعہ آج ہما کو مالقات پر راضی کر لے گی۔۔۔ ہمیں اپنی تیاری
مکمل رکھنی چاہیے۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ بات تو ٹھیک ہے۔۔۔ چل پھر بنوا لیتے ہیں چابی۔۔۔
ہم دونوں میرے گھر آئے۔۔۔ باہر والے چھوٹے دروازے کی چابی پکڑی اور جا کر
ڈوبلیکیٹ چابی بنوا الئے۔۔۔ سلیم کو اس کے گھر اتار کر میں گھر آیا۔۔۔ چابی کو چیک کیا
صحیح کام کر رہی تھی ۔۔۔ تسلی کر کے میں نے پرانی چابی الک میں لگائی ۔۔۔ اور نیو
اپنی جیب میں رکھ لی۔۔۔ شام کو سلیم کا فون آ یا ۔۔۔ میں نے پوچھا کیا خبر ہے؟ سلیم بوال
سب اچھے کی ریپورٹ ہے ۔۔۔ تیاری پکڑ لے ۔۔۔ رات کو جانا ہے۔۔۔ میں نے حیرت سے
34
پوچھا ہما مان گئی ہے۔۔؟ سلیم بوال۔۔۔ تجھے کہا تو تھا ۔۔۔ رابعہ اسے منا کر چھوڑے گی۔۔
مالقات تو طے ہے۔۔۔ باقی تیری ہمت ہے۔۔۔ کتنی جلدی تو ہما کی ٹانگیں اٹھاتا ہے۔۔ وہ آج
تیرے لوڑے سے خوش ہو گئی۔۔ تو آگے بس موجیں ہی موجیں ہیں۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ بس
استاد وہ تو میرے پر چھوڑ دے ۔۔۔ آج اس کو اپنے لوڑے کا فین کر کے ہی آونگا۔۔۔ سلیم
خوش ہو کر بوال۔۔۔ یہ ہوئی نا بات ۔۔۔ شیر لگا ہے۔۔۔ پھر جلدی سے بوال۔۔۔ چل پھرمیں زرا
چوویں صاف کر لوں ۔۔۔ رابعہ کو صاف ستھرا لوڑا پسند ہے۔۔۔ صاف ہوگا تو جم کے
چوپے لگائے گی۔۔۔ میں نے ہنس کر کہا ۔۔۔ دیہان سے ۔۔۔ زیادہ صفائی کرتے لوڑا ہی
زخمی نہ کر لینا۔۔۔ سلیم جل کر بوال ۔۔۔ بہن چود شکل اچھی نہ ہو تو بات اچھی کر لینی
چاہیے۔۔۔ میں نے کہا میری شکل تو اچھی ہے ہی ۔۔۔ باتیں اس سے بھی اچھی ہوتی ہیں۔۔
اور ہاں لوڑے کے ساتھ گانڈ کے بال بھی صاف کرلینا۔۔ وہ کیا ہے کہ مجھے گانڈ صاف
پسند ہے۔۔۔ کیا پتہ رات مجھے تیری مارنی پڑ جائے۔۔۔ یہ سن کر سلیم نے میری ماں بہن
شروع کر دی۔۔۔ اور میرا ہنس ہنس کر برا حال ہوگیا۔۔۔ سلیم بوال۔۔۔ اوکے پھر رات بارہ
بجے میرے گھر کے باہر آ کر فون کرنا میں دروازہ کھول دونگا۔۔۔ میں نے بھی اوکے
کہہ کر فون بند کر دیا۔۔۔ اب مجھے دنیا کا مشکل ترین کام کرنا تھا ۔۔ اور وہ تھا
انتظاررات بارہ بجنے کا ۔۔۔۔ رات پونے بارہ میں الونج میں آیا تو پورا گھر سنسان پڑا
تھا ۔۔۔ میں بغیر آواز کئے باہر آیا۔۔۔ باہر واال دروازہ الک تھا ۔۔۔ اور چابی غائب میں نے
اپنی چابی سے الک کھوال اور باہر نکل کے دروازہ الک کر کے سلیم کے گھر کی طرف
چل پڑا ۔۔۔ پانچ منٹ میں میں سلیم کے گھر کے باہر کھڑا اسے کال کر رہا تھا۔۔۔ اس نے
کال کاٹ دی اور دو منٹ میں دروازہ کھول دیا۔۔۔ ہم دونوں سلیم کے الن والے دروازے
سے رابعہ کے گھر داخل ہوے۔۔۔ اس دوران سلیم رابعہ کو اپنے آنے کا میسج کر چکا تھا
اس لیے رابعہ اپنے الونج کے دروازے پر کھڑی ہمارا انتظار کر رہی تھی۔۔۔ میں رابعہ
کو ایک سال بعد دیکھ رہا تھا ۔۔۔ وہ آج پہلے سے کم سیکسی لگ رہی تھی ۔۔ یا شائید اب
میں سعدیہ کو دیکھ چکا تھا اس لیے مجھے پہلے سے کم سیکسی لگ رہی تھی۔۔۔ رابعہ
ہے پیاری تھی ۔۔۔ اس کا رنگ گورا تھا ۔۔ قد درمیانہ تھا ۔۔ جسم کافی پتال تھا ۔۔ ممے بتیس
سائیز کے ہوں گے۔۔۔ گانڈ بھی زیادہ موٹی نہیں تھی۔۔۔ اس نے ہلکے سبز رنگ کی ٹی
شرٹ اور سفید پاجامہ پہنا ہوا تھا۔۔۔ ہم قریب پہنچے تو اس نے مسکرا کر سالم کیا ۔۔ اور
سلیم کی طرف ہاتھ مالنے کے لیے ہاتھ بڑھایا ۔۔۔ سلیم نے اسے پکڑا اور گلے لگا لیا اور
بوال مس یو سو مچھ ۔۔۔ رابعہ ہنس کر بولی ۔۔۔ مس یو ٹو اور ہمیں اندر الونج میں لے آئی
جدھر ہلکی آواز میں ٹی وی چل رہا تھا۔۔۔ اور صوفے پر کوئی بیٹھا ٹی وئ دیکھ رہا
35
تھا۔۔۔ اس کی بیک ہماری طرف تھی۔۔۔ رابعہ اس کے قریب جا کر تعارف کرواتے بولی۔۔۔
ہما! یہ میرا دوست ہے سلیم ۔۔۔ اور یہ اس کا دوست شیراز۔۔۔ ہما نے ہماری طرف دیکھا
اور ہلکا سا مسکرا کر کھڑی ہو گئ۔۔۔ سلیم کو سالم کر کے مجھے بغور دیکھنے لگئ۔۔
میں نے مسکرا کر ہاتھ بڑھا دیا اور بوال۔۔۔ جان پہچان کروانے کا موقع دینے کا شکریہ۔۔
امید ہے آپ مایوس نہیں ہو گی۔۔۔ ہما نے ہاتھ مالیا اور بولی لیٹس سی۔۔ آو بیٹھو۔۔ میں ہما
کے ساتھ والے سنگل صوفے پر بیٹھ گیا اور سلیم اور رابعہ ٹو سیٹر پر جڑ کر بیٹھ
گئے۔۔ ہما کا جسم تھوڑا بھرا بھرا سا تھا پیٹ تھوڑا نکال تھا۔۔۔ لیکن جسم چوڑا ہونے کی
وجہ سے باہر نکال محسوس نہیں ہوتا تھا۔۔۔ ممے چالیس سائیز کے تھے ۔۔ گانڈ بھی
بھاری تھی ۔۔۔ وہ رابعہ سے زیادہ سیکسی جسم کی مالک تھی۔۔۔ اس نے فٹنگ والی شلوار
قمیض پہنی تھی ۔۔۔ ہلکا سا میک اپ اور اچھی خوشبو لگائی ہوئی تھی۔۔۔ سلیم کا بس نہیں
چل رہا تھا کہ وہ ادھر ہی شروع ہو جائے ۔۔۔ مسلسل رابعہ کے جسم پر ہاتھ پھیر رہا تھا۔۔
رابعہ بولی ۔۔۔ میں کوئی جوس وغیرہ لیے آوں اور کچن کی طرف چلی گئ ۔۔ سلیم بوال
میں تمہاری مدد کرتا ہوں۔۔۔ اور مجھے ہما کی طرف بڑھنے کا اشارہ کر کے رابعہ کے
پیچھے چال گیا۔۔۔ ہما اس دوران سب کو نظر انداز کئے ٹی وی دیکھ رہی تھی۔۔۔
میں نے اسے متوجہ کیا اور بوال۔۔۔ ٹی وی سے زیادہ دلچسپ بندہ آپ کے پاس بیٹھا ہے
اور آپ لفٹ ہی نہیں کروا رہی۔۔۔ ہما بولی ۔۔۔ گھر بال لیا ہے ۔۔۔ پاس بیٹھی ہوں ۔۔۔ اور
کتنی لفٹ چاہیے۔۔۔؟ دلچسپی پیدا کرو۔۔ میں تمہیں دیکھ لونگی۔۔۔ میں نے اس کا نرم سا ہاتھ
پکڑ لیا اور اسے سہال کر کہا ۔۔۔ تم میری سوچ سے بڑھ کر پیاری ہو۔۔۔ تمہاری دوستی پر
تو میں ناز کرونگا۔۔۔ ہما بولی ابھی دوستی ہو تو لیے ابھی تو جان پہچان ہوئی ہے۔۔۔۔ میں
نے کہا۔۔۔ جان پہچان ہو گئ ہے دوستی بھی ہو جائے گی۔۔۔۔ پھر میں نے اس سے اس کی
پسندیدہ مویز وغیرہ کا پوچھا اور باتوں سے باتیں نکالتا گیا۔۔۔۔ اس دوران رابعہ اور سلیم
کچن سے واپس آئیے ۔۔۔ رابعہ نے مجھے جوس دیا ۔۔۔ میں نے اس کے چہرے کی طرف
دیکھا۔۔۔اس کی لپ سٹک اتر چکی تھی اور آنکہوں میں موجود الل ڈورے کچن میں ہوئی
واردات کی کہانی سنا رہے تھے۔۔۔ میں نے سلیم کی طرف مسکرا کر دیکھا تو اس نے
ہنس کر آنکھ ماری اور مجھے ہما کی طرف متوجہ کیا۔۔۔ رابعہ نے ہما کو بھی جوس دیا
اور بولی ہم اندر کمرے میں بیٹھے ہیں ۔۔۔ اگر کوئی کام ہوا تو بال لینا۔۔۔ ہما نے سر ھال
کر اچھا کیا اور رابعہ سلیم کو لیکر کمرے میں چلی گئ۔۔۔ سلیم کو جآتے دیکھ میرے
لوڑے نے دہائی دی کہ استاد کچھ میرا بھی خیال کر اور پیش رفت کر لے۔۔۔ میں نے
36
لوڑے کو تسلی دی اور ہما کی طرف دیکھا جو ابھی بھی ٹی وی دیکھ رہی تھی۔۔۔۔ میں
صوفے سے اٹھا اور اس کے پاس جاکر پنجوں کے بل فرش پربیٹھ گیا۔۔۔ پیار سے اسے
تھوڑی سے پکڑا اور اس کا چہرہ اپنی طرف موڑا اور بوال ۔۔۔۔ تمہارے لیے بہت دلچسپ
چیز ہے میرے پاس۔۔۔ ہما نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالئیں اور بولی وہ کیا۔۔۔ میں نے
کہا یہ اور ساتھ ہی اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں کے ساتھ جوڑ دئے اور اس کے ہونٹوں کو
چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ ساتھ ہی اس کے بڑے بڑے ممے دبانا شروع کر دئے۔۔۔ ہما نے
تھوڑی سی مزاحمت دیکھائی لیکن جب میں ساتھ جڑا رہا تو اس نے ساتھ دینا شروع کر
دیا۔۔۔ اس نے میرے ہونٹ چوسنے شروع کر دئیے اور میرے بالوں میں انگلیاں پھیرنی
شروع کر دئیں۔۔۔ میں اس کے بھاری وجود کو بازوں میں لیتے ہوئے۔۔ صوفے پراس کے
اوپر ہی لیٹ گیا۔۔۔۔ اس کے گال اور چہرہ چومنے لگا۔۔۔ اور وہ بھی میرا بھرپور ساتھ
دینے لگی۔۔۔ میں اس کا اوپرواال ہونٹ چوستا تو وہ میرا نچال ہونٹ چوسنے لگ جاتی۔۔۔
اور جب میں اس کے نچلے ہونٹ پہ پہنچتا تو وہ میرا اوپر واال ہونٹ چوسنے لگتی۔۔۔
ہماری سانسیں پھول چکی تھی ۔۔۔ اور ہم ایک دوسرے سے لپٹے ہوئیے تھے ۔۔۔۔ میرا لن
اس کی رانوں کے درمیان اس کی پھدی سے رگڑ کھا رہا تھا۔۔۔ میں نے اسکی قمیض
اتارنی چاہی تو ہما نے بازو اٹھا دئیے تاکہ میں آرام سے اتار سکوں۔۔۔ قمیض اتاری تو
اسکے گورے گورے ممے کالے برا میں غضب ڈھا رہے تھے۔۔۔ میں نے ان کو دونوں
ہاتھوں سے دبایا اوراس کی کیلویج کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔ میں نے ہاتھ اس کی کمر پہ
پھیرتے ہوئے اس کی برا کے ہک کھول دئیے ۔۔۔۔ اور اس کی برا کھینچ کر ایک طرف
پھینک دی۔۔۔ ہما اب بڑھ چڑھ کر میرا ساتھ دے رہی تھی اور مجھے چومے جا رہی
تھی۔۔۔ اس کے گورے مموں پر براون نیپلزاکڑے کھڑے تھے ۔۔۔ میں نے ان کو چوسنا
شروع کردیا۔۔۔ ہما کے منہ سے سسکیاں نکل رہی تھی۔۔۔۔ مجھ سے بھی اب صبر مشکل
ہو رہا تھا ۔۔۔ میں نے اس کے ننگے ممے مسلتے ہوئے ۔۔ اس کےہونٹ چوستے ہوئے۔۔
اپنے کپڑے اتارنے شروع کر دئیے۔۔۔ انڈروئیر کے عالوہ سب اتار کر میں نے ہما کی
شلوار پر ہاتھ ڈاال اور اسے اتارتے پوچھا۔۔۔ کسی بیڈ روم میں چلیں۔۔۔؟ ہما بولی ۔۔۔ دو ہی
بیڈ رومز ہیں ایک میں رابعہ وغیرہ ہیں۔۔۔ اور دوسرے میں بچے سو رہے ہیں۔۔۔ میں نے
اس کی شلوار اتار دی اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھنے کا کہا۔۔۔ وہ کھڑی ہوئی تو میں
اسے لیکر بڑے صوفے پر آگیا ۔۔۔۔ اور ادھر لیٹا دیا۔۔۔ ہما بلکل ننگی میرے سامنے لیٹی
تھی۔۔۔ میں نے اس کی ابھرے ہوئے ہونٹوں والی پھدی کو دیکھا تو اس کے موٹے گالبی
ہونٹوں پہ ہلکی ہلکی نمی تھی۔۔۔ یہ نظارہ بہت ہی دلکش تھا ۔۔۔ اسے دیکھتے ہی میرا لن
37
جھٹکے کھانے لگا ۔۔۔۔ میں نے منہ آگے بڑھایا اور اس کی ناف کے گڑہے میں زبان
ڈالتے ہوئے گول گول گہما کر چاٹنے لگا ۔۔۔ اپنے بازو اس کی گانڈ کے گرد کس لیے۔۔
ہما کے منہ سے ایک سسکی نکلی ۔۔۔ میں نے اس کی گانڈ پہ ہلکا سا تھپڑ مارا اور زبان
اس کی ناف سے پیٹ پہ پھیرتا ہوا اس کی پھدی سے زرا اوپر الیا ۔۔۔ تو اس کے جسم
نے ایک زبردست جھرجھری لی ۔۔۔ اس نے کمر اٹھا کر اپنی ناف کو میری زبان کے
سامنے کردیا تو میں نے ساتھ میں اس کے مموں کو مسلنا شروع کر دیا۔۔۔ وہ سسکنے
لگی۔۔۔ میں نے آگے بڑھ کر اس کا نپل منہ میں لیکر چوسا تو نیچے میرا لوڑا اس کی
پھدی کا مساج کرنے لگا۔۔۔ میں نے اس پر لیٹے لیٹے اپنا انڈرویر بھی اتار دیا۔۔۔ اب میرا
لن اس کی گیلی پھدی کے ہونٹوں میں رگڑ لگاتا ۔۔۔ تو ہما آنکہوں کو بند کرتے ھوے مزہ
میں اپنا سر ادھر ادھر کرتی۔۔۔ میں اسے رگڑ لگآتے ہوے اس کی گردن کو چوسنا اور
چاٹنا شروع کیا ۔۔۔۔ ہما نے زور سے سسکیاں لینی شروع کر دئیں ۔۔۔ میرا لن نیچے اس
کی پھدی کے ہونٹوں کے درمیان رگڑ کھا رہا تھا ۔۔۔۔ جس کی نمی اور گرمی مجھے لن
پہ محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔ اور اب ہما بھی نیچے سے ہل رہی تھی۔۔۔ لن رگڑتے اچانک
مجھے محسوس ہوا۔۔۔ کہ میرے لن کی ٹوپی ایک نرم گرم سے سوراخ پہ ہے۔۔۔ یہ
محسوس کرتے ہی ۔۔۔ میں نے ہما کے ہونٹوں کو زرا زور سے اپنے ہونٹوں میں بھرتے
ہوئے لن کی ٹوپی کو اس سوراخ پہ دبا دیا ۔۔۔ لن سلپ ہوتا ہوا آدھے سے زیادہ اس کی
پھدی میں اتر گیا۔۔۔ ہما کے جسم کو ایک جھٹکا لگا ۔۔۔ اور اس کے منہ سے اوئی نکال جو
میرے ہونٹوں میں ہی دب گیا۔۔۔ میں نے لن کو اور زور سے دھکیال تو پورا لن ایک گیلی
نرم اور گرم وادی میں دھنستا محسوس ہوا ۔۔۔ میں نے اس کے ہونٹ چھوڑے تو ہما نے
افففف کرتے ہوئیے مجھے ایک بازو پہ ہلکا سا مکا مارا۔۔۔ میں نے اس کی طرف دیکھا
تو اس کے چہرے پہ ہلکے سے درد کے تاثرات تھے ۔۔۔ وہ مصنوعى غصے سے بولی۔۔
آرام سے نہیں گھسا سکتے تھے۔۔ میں نے اس کی طرف دیکھا اور مسکرا کر کہا۔۔۔
سوری کنٹرول نہیں ہوا۔۔۔ ساتھ میں نے لن کو تھوڑا پیچھے کھینچا اور پھر اندر دھکیال
تو اس کے چہرے پہ درد اورمزے کے تاثرات مکس ہوئیے ۔۔۔ اس نے مجھے کمر پہ
ہلکا سا تھپڑ مارا اور بولی ۔۔۔ پہلی مالقات میں اس حد تک جانے کا تو میں نے سوچا بھی
نہیں تھا۔۔۔ مجھے تھا بس باتیں کرئیں گے۔۔۔ مجھے کیا پتہ تھا کہ تم میرے اوپر ہی چڑھ
جاؤ گے ۔۔۔ میں نے ہما کی آنکھوں میں دیکھا ۔۔۔ اس کے گورے بدن پہ نظر ڈالی اور
کہا۔۔ تم اتنی پیاری اور سیکسی ہو کہ کوئی پاگل ہی ہوگا جو ایسا چانس مس کرے گا ۔۔۔
اور اس کے ساتھ ہی اس کے ہونٹ چوسنے اور جھٹکے لگانے شروع کر دئیے۔۔۔۔ ہما
38
نے ہلکی ہلکی سسکی بھرنا شروع کر دیں ۔۔۔ اس کے ہاتھ میری کمر کو سہالنے لگ
گے۔۔۔ اس نے اپنی ٹانگیں اوپر اٹھا لیں جس سے میرا لن بہت اندر تک جانے لگا ۔۔۔
اورجب میری رانیں اس کی گوری موٹی رانوں سے ٹکراتیں ۔۔۔ تو تھپ تھپ کی سریلی
آواز گونجتی ۔۔۔ ہما گانڈ اٹھا اٹھا کر میرے جھٹکوں کا جواب دینے لگی ۔۔۔ میرا اکڑا ہوا
لن اس کی گیلی پھدی کی دیواروں میں زور زور سے اتر رہا تھا ۔۔۔ اور کمرہ ہم دونوں
کی تیزسانسوں ،سسکیوں اور گھسوں کی آواز سے گونج رہا تھا۔۔۔۔ آخر وہ لمحہ آیا کہ
مجھے لگا میرے سارے جسم کا خوب میری ٹانگون کے درمیان جمع ہو چکا ہے ۔۔۔ اور
اس احساس کے ساتھ ہی ہما نے مجھے اپنے ساتھ کس کر بھینچا ۔۔۔ اور لن کے ارد گرد
مجھے پانی کے فوارے محسوس ہوئیے ۔۔۔۔ وہ پانی محسوس کرتے ہی میرے لن کو
گدگدی سی ہوئی ۔۔۔ اور میرے لن سے بھی بے اختیار پچکاریاں نکلتی ہوئی اس کی پھدی
میں گرنے لگیں۔۔۔ یہ احساس بہت انوکھا بہت نرالہ تھا ۔۔۔ میں فارغ ہوتے ہی ہما کے اوپر
گرتا گیا ۔۔۔ اس نے بھی مجھے اپنے اوپر دبوچ لیا اور بولی ۔۔۔۔ آج تو تم نے میری تین
سال کی پیاس بجھا دئی ۔۔۔ ترس گئ تھی میں سیکس کرنے کے لیے۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔
مجھے خوشی ہے کہ میں آپکے معیار پر پورا اترا ،ہما ہنس کر بولی ۔۔۔ ویسے تمہاری
عمر دیکھ کر مجھے امید نہیں تھی کہ تم اتنا اچھا پرفارم کر سکو گے۔۔۔ تم تو کافی
تجربے کار لگ رہے ہو۔۔۔ میں نے آنکھ مارکر کہا ۔۔۔ بس آپ جیسی دوستوں سے سیکھ
رہا ہوں۔۔۔ ہم ایسے ہی ننگے لیٹے باتیں کر رہے تھے ۔۔۔ جب اچانک دروازہ کھال اور
رابعہ نے سر باہر نکاال اور پھر جلدی سے واپس اندر کر کے بولی ۔۔۔ آپ دونوں فری
ہیں تو ہم باہر آ جائیں ۔۔۔؟ ہما بولی ۔۔۔ دو منٹ روکو بتاتی ہوں۔۔ اور جلدی سے اٹھ کر
کپڑے پہننے لگی ۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ اتنی جلدی کیا ہے تھوڑا صبر کر لو۔۔ سلیم کی آواز
آئی ۔۔۔ اوے ٹائم دیکھا ہے تو نے۔۔۔؟ دو بج رہے ہیں ۔۔۔ جلدی کر کیوں مروانا ہے ۔۔۔ یہ
سن کر تو میرے بھی رنگ اڑ گئے ۔۔۔ مجھے اندازہ ہی نہیں تھا اتنا ٹائم ہو گیا ہے ۔۔۔ میں
بھی جلدی جلدی تیار ہونے لگ گیا۔۔۔ کپڑے پہن کر ہما نے آواز لگائ آ جاو۔۔۔ سلیم اور
رابعہ باہر آئیے تو رابعہ شرارت سے مسکرآتے ہوے ہما کے گلے لگ کر بولی ۔۔۔۔ ہما
کیا ہوا بڑی فریش لگ رہی ہو۔۔۔؟ ہما نے کہا ۔۔۔ شیراز باتیں ہی بہت اچھی کرتا ہے۔۔۔ سلیم
بوال ۔۔۔ ہاں جی آوازئیں اندر کمرے تک آ رہی تھیں ۔۔۔ باتوں کی ۔۔۔ رابعہ نے گھور کے
سلیم کو دیکھا تو جلدی سے مجھے بوال ۔۔۔ تم کیا کھڑے ہو چلنا نہیں ہے کیا۔۔۔؟ میں نے
کہا ۔۔۔ ہاں چلو چلئیں ۔۔۔ ہم دونوں نے جلدی سے ہما اور رابعہ سے ہاتھ مالئے اور جس
راستے سے آئیے تھے ۔۔۔ اسی سے واپس نکل گئے۔۔۔ میں گھر آیا تو ہر طرف سکون ہی
39
تھا ۔۔۔ میں جلدی سے اپنے کمرے میں گھس گیا۔۔۔ کپڑے بدلے اور بیڈ پر لیٹا ہی تھا کہ
ہما کا میسج آ گیا ۔۔۔ جس میں وہ مجھ سے گھرخیریت سے پہنچنے کا پوچھ رہی تھی ۔۔۔
میں نے کہا ہاں پہنچ بھی گیا اور تمہیں مس بھی کر رہا ہوں۔۔۔۔ اسکا جواب آیا ۔۔۔ میں بھی
مس کر رہی ہوں۔۔۔ ساتھ لکھا تھا پتہ نہیں کل رات تک کا وقت کس طرح کٹے گا ۔۔۔ کدھر
میں تمہاری دوستی سے بھاگ رہی تھی ۔۔۔ اور اب مسلسل تمہیں یاد کر رہی ہوں۔۔۔ میں
نے کہا ۔۔۔ حالت میری بھی بری ہے ۔۔۔ ابھی تک مجھے اپنے جسم سے تمہاری خوشبو آ
رہی ہے۔۔ اسی طرح کی باتیں کرکے اگلے دن ملنے کا کہہ کر ہم نے ایک دوسرے کو
بائے کہا اور سو گئے۔۔۔اگلے کئی دن ۔۔۔ بلکہ مہینے میری ،سلیم ،رابعہ اور ہما کی یہی
روٹین رہی۔۔۔ روز رات کو ہم ہما کے گھر جآتے ۔۔۔ دونوں کو چودتے اور واپس آ
جآتے۔۔۔ یہاں تک کے ندیم نے رابعہ کو دبئ بال لیا ۔۔۔ اور ہما کا شوہر بھی واپس آ گیا۔۔۔
میرا اور سلیم کا داخلہ دوسرے شہر ہو گیا۔۔۔ یونیورسٹی الئف میں بھی ہماری زندگی میں
کافی لڑکیاں آتی جاتی رہی۔۔۔ اس دوران ہی سلیم کو صدف سے محبت ہوگئ۔۔۔ جبکہ میں
آزاد پنچھی ہی رہا۔۔ میرا دل ایک دو مہینے میں بھر جاتا ۔۔۔ اور میں آگے نکل جاتا کئ
لڑکیوں کی بددعائیں لیتے زندگی کا سفر تیزی سے گزرتا رہا۔۔ پڑھائ ختم ہوی میں اور
سلیم اپنے اپنے والد کے ساتھ انکے کام میں لگ گئے۔۔ سلیم کی شادی کی بات چلی تو
اس نے گھر صدف کا بتایا۔۔ سلیم کی محبت اور شادی کی الگ ہی ایک داستان ہے۔۔ بہت
مشکلوں سے اس کی شادی صدف سے ہو ہی گئ ۔۔۔ سلیم اور صدف کی شادی پر میں نے
انکو دبئ ہنی مون کا پیکج گفٹ کیا۔۔ دونوں کی شادی کروانے کے لیے ہونے والے
پنگوں کے دوران میں نے دونوں کا بہت ساتھ دیا ۔۔۔ جسکی وجہ سے دو کام ہوے۔۔ ایک
اچھا یہ کہ صدف بھابی جو کے میری روز روز کی نیو گرل فرینڈز سے بہت تنگ تھی۔۔۔
اور سلیم کو میری بری صحبت سے بچانا چاہتی تھی۔۔۔ وہ بھی میری فین ہو گئ۔۔۔ اور
دوسرا برا کام یہ ہوا کہ میری امی کو میری فکر لگ گئ ۔۔۔ کہ کل کو میں بھی کسی
لڑکی کے عشق میں انکو ذلیل ہی نا کرا دوں۔۔۔۔ سو انہوں نے مجھے بٹھا کر اچھی طرح
تسلی کی کہ مجھے کوئی پسند ہے یا نہیں ۔۔۔ میرا انکار سن کر انہوں نے شکر کا کلمہ
پڑھا ۔۔ اور زور و شور سے میرے لیے لڑکی ڈھونڈنی شروع کر دی ۔۔۔ جس پر میں نے
سلیم کو بہت گالیاں دیئں کہ نا وہ اس طرح کے ڈرامے لگاتا اور نا میرے گھر والے
میری شادی کی جلدی ڈالتے۔۔۔ سلیم کی شادی کے تین چار مہینے بعد میری منگنی نرمین
سے ہو گئ ۔۔۔ اور آٹھ مہینے بغیر کسی مالقات والی مگنی کے بعد میری شادی ہو گئ۔۔۔
تو جناب سب کي طرح تصوراتي چوتوں کے مزیے لیتے لیتے ۔۔۔ اصلی لیکن حرام کي
40
چوتوں سے ھوتے ھوے ۔۔۔۔ ہم پہنچے اپني اصل لیکن حالل چوت پر ۔۔۔ یعنی ہو گئی
ہماری شادي ۔۔۔ شادي کی پہلي رات سلیم اور صدف بھابھی مجھے کمرے میں چھوڑنے
آئیے۔۔۔ دروازے پر سلیم نے صدف کو کہا ۔۔۔ تم اندر بھابی کے پاس جاو۔۔۔ مجھے شیراز
سے کچھ بات کرنی ہے۔۔۔ وہ اچھا جی کہہ کر شرارت سے ہنستی کمرے میں چلی گئیں۔۔
میں نے حیران ہو کر سلیم کو دیکھا جو کچھ زیادہ ہی سیریس لگ رہا تھا ۔۔۔ اور بوال۔۔۔
گانڈو اب اس وقت تجھے کونسی بات یاد آ گئ ہے۔۔؟ بکواس کر اور اپنی بیوی کو لیے کر
نکل۔۔۔۔ بہن چود اب تو میرا لوڑا درد کرنا شروع ہو گیا ہے۔۔۔ سلیم بوال ۔۔۔ جو میں کہہ رہا
ہوں دیھان سے سن ۔۔۔۔ اس بات کوکرنے کا یہی صحیح وقت ہے۔۔۔ اندر جو بیٹھی ہے۔۔۔
تیری کوئی چلتی پھرتی معشوق یا تجربےکار آنٹی نہیں ہے ۔۔۔ جس سے جآتے ہی تو نے
چوپے لگوانے ہیں ۔۔۔۔ اس کو گھوڑی بنا کے اپنا لوڑا گھسا دینا ہے۔۔۔ وہ تیری بیوی ہے۔۔
اور شرارتی شکل بنا کر بوال ۔۔۔ اور امید ہے کہ کنواری ہوگی۔۔۔ میں گالی دینے لگا تو
اس نے اشارے سے روکا ۔۔۔۔ اور بات سنجیدگی سے جاری رکھتے ہوے بوال۔۔۔ یہ ساری
زندگی تیرے ساتھ ہے ۔۔۔ تو شروعات ایسی کرنا کہ ساری زندگی اچھی گزرے۔۔ کسی
بہن چود کی باتوں میں نہیں آنا ۔۔۔ کہ بس پہلی رات بلی مارنی ہی مارنی ہے ورنہ بیوی
سر چڑھ جائے گی۔۔۔ اس کا اشارہ ہمارے باقی دوستوں کی طرف تھا ۔۔۔۔ جو صبح سے
مجھے کہہ رہے تھے ۔۔۔ کوئی کشتا کھا لے ۔۔۔ آج رات بلی ضرور مارنی ہے۔۔۔ عزت بے
عزتی کا مسلہ ہے۔۔۔ سلیم مزید بوال ۔۔۔ بس جو بھی کرنا ۔۔۔ بہت آرام سے ۔۔۔ سکون سے۔۔۔
اس کی مرضی سے ۔۔۔ اور اس کو مائی ڈئیر سمجھ کر کرنا۔۔۔۔ کسی کی استعمال شدہ
مائی سمجھ کر نہیں کرنا۔۔۔ آج ایک دفع پھر مجھے وہی آٹھویں کالس واال سلیم یاد آیا ۔۔۔
جو مجھے بچہ سمجھ کر سمجھاتا تھا۔۔۔ میں اس کی باتیں سن کر ہنس پڑا ۔۔۔ اور اس کے
گال پر پپی لیے کر بوال۔۔۔ اچھا استاد جی ۔۔۔ جیسا آپکا حکم۔۔۔ سلیم نے اپنی گال صاف کی
اور صدف کو آواز لگائی ۔۔ جلدی باہر آ جاو ۔۔۔ اس کے تو حاالت بہت خراب ہیں ۔۔۔
میرے ساتھ ہی شروع ہو رہا ہے۔۔ بھابی بولئں ۔۔ بس آ رہی ہوں ۔۔۔ اور دو منٹ میں باہر آ
گئیں اور مجھے کمرے میں دھکیل دیا۔۔ کمرے میں داخل ھوا تو کمرہ تازہ گالب اور
موتیہ کے پھولوں کی خوشبوہ سے مہک رہا تھا۔۔۔ نرمین بستر پر بیٹھي تھی۔۔۔۔ فلمي
دولہن کی طرح گھونگھٹ تو کوئی بھی نہ تھا ۔۔۔ بس ایک حسین چھرہ تھا ۔۔۔ جس پر
موجود موٹي موٹي آنکھیں تھیں ۔۔۔ جو مجھے دیکھ رہی تھیں ۔۔۔ جب میں نے ان میں
دیکھا تو وہ جھک گئیں۔۔۔ شادي سے پہلے ہماری کوئی مالقات نہیں ہوئی تھی ۔۔۔ بس فون
پر باتیں ہوتی تھیں ۔۔۔۔ ہاں تصاویر دیکھی تھیں۔۔۔ جو بہت خوبصورت ھوتیں تھیں۔۔۔ پھر
41
بھی دِل میں ایک خوف تھا ۔۔۔ کہ ساری خوبصورتی بس فلٹرز کا کمال نہ نِکل آئے۔۔۔۔ اِس
بارے میں جب بھی امی سے پوچھتا تو تسلیاں کافی ِملتیں۔۔۔۔ کہ بیٹا ساری عمر دعائیں دو
گے کہ کیا بیوی ڈھونڈ کر دی ہے۔۔۔ اب حقیقت میں دیکھا تو دل سے واقعی دعائیں
نکلئں۔۔ میری اس طرح کی فل ارینج شادی پرسب سے زیادہ خوش صدف بھابھی تھی۔۔۔
بقول ان کے میری شادی اسی طرح ہی ہو سکتی تھی ۔۔۔ اگر مالقاتیں پہلے ہو جاتیں تو
میں نے نرمین کو بھی دھوکا دے کر بھاگ جانا تھا۔۔۔ خیر بات ہو رہی تھی نرمین کی۔۔
نرمین دراز قد ۔۔۔ بال سلکی اور کمر تک لمبے۔۔۔ رنگت سفید ۔۔۔ کہ بغیر کسی میک اپ
کے بھي خوبصورت بلکے حسین لگتی۔۔۔ دیکھ کر سکون کا سانس لیا ۔۔۔ کہ بندي حقیقت
میں تصویروں سے بڑھ کے حسین ہے۔۔۔ جب میں بستر پر بیٹھا ۔۔۔ تو نرمین جو کہ پہلے
ہی سمٹی سی بیٹھی تھی ۔۔۔ اور زیادہ سمٹ گئی۔۔ اس کی حالت دیکھ کر میري ہنسي نکل
گئ۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ کیا ہوا اتنی ڈر کیوں رہي ہو ۔۔۔؟ میں وہی ہوں جس کے کان ساری
ساری رات فون پر کھاتی تھی ۔۔۔۔ اور اب تمھاری ساری ہوا ہی نکل گئ ہے۔۔۔ پریشان مت
ہو۔۔۔ نہیں تمہں کھا جاتا۔۔۔ لیکن دوسری طرف سے کوئی جواب نہیں۔۔۔ میں نے آہستگی
سے نرمین کا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ لیا ۔۔۔ اور اس کا نام پکارہ ۔۔۔۔ اور تب وہ
حسین آنکھیں اٹھیں ۔۔۔۔ اس کی آواز نکلی ۔۔۔ جی! میں نے کہا ۔۔۔ اتنی ڈر کیوں رہی ہو۔۔۔؟
وہ بولی ۔۔۔ ڈر والی بات نہیں ۔۔۔ بس ماحول ایسا ہے کہ جھجھک آ رہی ہے۔۔۔ میں بوال ۔۔۔
تو ماحول کو دوستانہ بنا لیتے ہیں ۔۔۔ یہ کہہ کر میں اٹھا ۔۔۔ اور بیڈ کی سائیڈ ٹیبل کی
داراز سے نرمین کا گفٹ نکاال۔۔۔۔ جو ایک سونے کا الکٹ سیٹ تھا۔۔۔ میں نے ال کر وہ
نرمین کو دیا اور بوال ۔۔۔ یہ تمہاری منہ دیکھائی ۔۔۔ تم میری سوچ سے بھی زیادہ پیاری
ہو۔۔۔ میں جتنا شکر کروں کم ہے۔۔۔۔ اپنی تعریف سن کر نرمین کافی حد تک ریلیکس ہو
گئ ۔۔۔ اور الکٹ کی تعریف کرتے ہوے تحفے کے لیے میرا شکریہ ادا کرنے لگی۔۔۔
ایسی طرح ہلکی پھلکی باتیں شوروع ہو گئیں ۔۔۔ نرمین بلکل نارمل ہو گئ ۔۔۔ اور تھوڑی
دیر پہلے والی اس کی جھجھک ۔۔۔۔ بلکل ختم ہو گئ ۔۔۔ تب میں نے اسے کہا ۔۔۔ ہمیں
کپٹرے وغیرہ چینج کر کے ریلیکس ہو جانا چاہے۔۔۔۔ نرمین بولی ۔۔۔ پہلے یہ بھاری دوپٹہ
اور زیورات وغیرہ تو اتار لوں۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ الو میں تمہاری مدد کرتا ہوں ۔۔۔۔ سب
سے مشکل کام وہ سینکٹرں کامن پنز اتارنا تھا ۔۔۔۔ جو اسکی بیوٹیشن نے اسکی سٹائلینگ
کے لیے دوپٹے اور سر پر لگائیں ہوئیں تھیں۔۔۔ ان سب پنز اور جیولری سے فارغ ھو کر
میں واش روم گھس گیا ۔۔۔ شیروانی اتاری ۔۔۔ آگے کے وقت کا سوچ کر اٹھتے لن کو
سہالیا ۔۔۔ کہ استاد بس تھوڑا صبر کر لے ۔۔۔ آگے موجیں ہی موجیں ہیں۔۔۔ لن کو تسلی
42
دیے کر میں نے ٹی شرٹ اور پاجامہ پہنا۔۔۔ پرفیوم لگایا اور واش روم سے کمرے میں آ
گیا۔۔۔ ادھر نرمین کو ہیوی دوپٹے اور زیورات سے آزادی مل چکی تھی ۔۔۔ میرے باھر
آتے ہی اس نے آپنی نائٹی پکڑی اور واش روم چلی گئ۔۔۔ اور میں اپنے لن کو پکڑ کے
اس کا انتظار کرنے لگ گیا۔۔۔ آخر کار انتظار ختم ہوا ۔۔۔ واش روم کا دروازہ کھال ۔۔۔ اور
نرمین کو دیکھ کر میرا منہ کھال کا کھال رہ گیا۔۔۔ الل رنگ کی پاوں تک آتی سلکي
میکسي ۔۔۔۔ جس کا گال کافي ڈیپ تھا ۔۔۔ جس میں سے نرمین کے بڑے بڑے ممے باہر
آنے کو بے تاب ہو رہے تھے۔۔۔۔ سلکیی میکسي میں نرمین کا فگر کافي واضع ہو رہا تھا-
۔۔ ۴۴سائز کے کھڑے دودھ کی طرح سفید میکسي سے ھاف باھر آتے ممے۔۔۔۔ ۲۸کی
کمر۔۔۔ پیٹ پر کوئی فالتو چربئ نہیں ۔۔۔ اور ۴۶سائز کی گانڈ۔۔۔۔ میں کچھ دیر تک بیڈ پر
بت بنا بیٹھا نرمین کو دیکھتا رھا۔۔۔ میری نظروں کی گرمی محسوس کرکے ۔۔۔ نرمین نے
آپنے مموں پر ہاتھ باندھ لیے ۔۔۔ اور تب مجھے ہوش آئی ۔۔۔ میں بیڈ سے اٹھا تو نرمین کی
نظر سیدھی میرے پاجامہ پر گئ ۔۔۔ جدھر میرا لن ساری احتیاتیں بھال کر کھڑا پاجامے کا
تمبو بنا کر نرمین کو سالمی پیش کر رھا تھا۔۔۔ میں نے بھی کہا ۔۔۔ جا استاد آج تیرا ہی دن
ہے ۔۔۔ کرلے جو کرنا ہے۔۔۔۔ ادھر نرمین کا رنگ تمبو دیکھ کر سرخ ہو رہا تھا۔۔۔۔ میں
نے جا کر نرمین کو گلے لگا لیا۔۔۔ اس کے نرم ممے میرے سینے میں دب رہے تھے ۔۔۔
تو نیچے میرا لن بھنگڑے ڈالتا نرمین کے چڈوں میں گھستا اسکی پھدی کو مل رھا تھا۔۔
میں نے آپنے ہونٹ نرمین کے ھونٹوں پر رکھے ۔۔۔ اس کے نیچلے ھونٹ کو چوسنا
شروع کیا۔۔۔ جس پر نرمین نے کوئی مزاحمت نہیں کی ۔۔۔۔ اور میرا ساتھ دینے لگی۔۔
کسنگ کرتے میں نے اپنا ایک ہاتھ نرمین کے ممے پر رکھا۔۔۔ ممہ بمشکل میرے ہاتھ
میں پورا آ رہا تھا۔۔۔ میں نے میکسي کے اوپر سے مموں کو دبانا شروع کیا۔۔۔ ممے ایسے
نرم کے جن کو دبانے سے سارے دن کی پریشانیاں اور تھکاوٹ ختم ہو جاتی۔۔۔ مموں پر
میرا ہاتھ محسوس کر کے نرمین کا جسم تھوڑا کانپا اوراس نے مجھے زور سے پکڑ
لیا۔۔۔ اور میری کمر پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا۔۔۔ جبکہ میرا دوسرا ہاتھ نرمین کی کمر
کو سہالتا ہوا ۔۔۔ اس کی موٹی گانڈ پر آ گیا ۔۔۔ اور میں نے اس کے چوتڑ دبانا شروع
کیے۔۔۔ سیلکي کپڑے کی وجہ سے ایسا محسوس ھوتا تھا ۔۔۔ جیسے بغیر کپڑوں کے جسم
پر ہاتھ پھیر رھا ہوں۔۔۔ نرمین کے ہونٹوں کا رس چوستے چوستے میں اسے بیڈ تک لے
آیا ۔۔۔ اور لیٹا کر خود اس کے ساتھ لیٹ گیا۔۔۔ میری زبان نرمین کے منہ میں گھسی تھی۔۔۔
اور ہاتھ ممے سے ہوتا نیچے نرمین کی پھدی کی طرف جا رہا تھا۔۔۔ میرا دل ایسے
دھڑک رھا تھا جیسے سینہ توڑ کے باھر آ جائے گا۔۔۔ نرمین کی تیز دھڑکن بھی مجھے
43
صاف سنائ دے رہئ تھی ۔۔۔ جس سے مجھے پتا لگ رہا تھا ۔۔۔ کہ حالت اس کی بھی
خراب تھی۔۔۔ جیسے ہئ میرے ہاتھ نے نرمین کی ناف کو کراس کیا اور پھدي کے قریب
پہنچا ۔۔۔ نرمین نے فل زور سے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔ اور مجھے کندھے سے پکڑ کر سائید
پر کرکے اٹھ کر بیٹھ گئ۔۔۔۔ میں بھی حیران ہوتا اٹھ گیا۔۔۔ نرمین کو دیکھا تو وہ اپنے
دونوں ہاتھوں سے اپنا چہرہ چھپائے ہلکی ہچکیاں لیتی رو رہی تھی۔۔۔ اس کی حالت دیکھ
کر میں پریشان ہو گیا۔۔۔ کہ اس کو کیا ہو گیا۔۔۔؟ ابھی تو مزے لیے رہی تھی۔۔۔۔ میں نے
اس کے ہاتھ اس کے چہرے سے پیچھے کیے ۔۔۔ اور پوچھا ۔۔۔ کیا ہوا ہے۔۔۔؟ لیکن نرمین
جواب دینے کی بجائے اور زیادہ رونا شروع ہوگئ۔۔۔۔ میں اور پریشان ہو گیا۔۔۔ کہ ہوا کیا
ہے ۔۔۔؟ میں پوچھوں تو جواب بھی کوئی نہ ۔۔۔ بس روئی جائے۔۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ نرمین
اگر تم سیکس نہیں کرنا چاہتی تو کوئی بات نہیں۔۔۔ ہم کچھ نہیں کرتے ۔۔۔ بس تم رونا بند
کر دو۔۔۔ لیکن اس پر کوئی اثر نہ ہوا۔۔۔ تنگ آ کر میں نے کہا۔۔۔ آگر تم نے رونا بند نہ کیا
تو میں گھر والوں کو بالنے لگا ہوں۔۔۔ تب اس نے جلدی سے کہا۔۔ نہیں کسی کو مت بالنا
میں نہیں روتی۔۔ ساتھ ہی اس نے آپنے آنسوں جلدی جلدی صاف کرنے شروع کیے۔۔ میں
نے سائیڈ ٹیبل سے پانی کا جگ اٹھایا اور گالس میں پانی ڈال کر نرمین کو دیا ۔۔۔ جو اس
نے آرام سے پکڑ لیا اور پینا شروع کر دیا۔۔۔ پانی پی لیا تو میں نے گالس واپس لے کر
سائیڈ ٹیبل پر رکھ دیا اور اسے کہا ۔۔۔ اب بتاو۔۔؟ کیا تم ذہنی طور پر سیکس کرنے کے
لیے تیار نہیں ہو۔۔۔؟ نرمین جلدی سے بولی ۔۔ یہ بات نہیں ہے۔۔۔ اور دوبارہ اس کی آواز
بھیگ گی۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ پلیز یار اب رونا مت ۔۔۔ اگر بتانا ہے تو ٹھیک ۔۔۔ نہیں بتانا
چاہتی تو بھی ٹھیک ہے۔۔۔ میں اب نہیں پوچھوں گا ۔۔۔ اور بیڈ پر لیٹ کر اپنے منہ پر بازو
رکھ لیا۔۔۔ تھوڑی دیر کمرے میں خاموشی رہی اور پھر نرمین کی آواز آئی۔۔۔ آپ غصہ تو
نہیں کروگے۔۔۔؟ میں نے کہا یار تم مسلہ تو بتاو۔۔۔ میں تمہارا شوہر ہی نہیں دوست بھئ
ہوں۔۔۔ بتاو تو سہی۔۔۔ مسلہ کیا ہے۔۔۔؟ نرمین بولی ۔۔۔ اصل میں میں بہت شرمندہ ہوں۔۔ آج
اتنی اہم رات ہے ۔۔۔ اور میں اپ کے ساتھ کچھ کر نہیں سکتی۔۔۔ یہ سن کر تومیری گانڈ
پھٹ گئ ۔۔۔۔ میں سوچ میں پڑ گیا۔۔ بہن چود چکر کیا ہے۔۔۔؟ میں نے خود کو سمبھاال اور
پوچھا ۔۔۔ وہ کیوں۔۔۔؟ کیا تم کو میں آچھا نہیں لگا۔۔۔؟ نرمین بولئ۔۔۔۔ نہیں ۔۔۔ ایسی بات نہیں
ہے۔۔۔۔ اصل میں آج صبح میری ماہواری شروع ہو گئ ہے۔۔۔ میں نے ایک دم چہرے سے
اپنا ہاتھ ہٹایا اور اٹھ کر بیٹھ گیا۔۔۔ حیرانی سے پوچھا۔۔۔ کیا کہا تم نے۔۔۔؟؟؟ مجھے ایسا لگا
کہ شائید مجھے سننے میں غلطی لگی ہے۔۔۔۔ میں نے دوبارہ دوہرایا ۔۔۔ آج تمہاری
مہواری شروع ہوئی ہے ۔۔۔؟ نرمین نے اپنا جھکا ہوا سر اور زیادہ جھکا لیا اور بولی۔۔۔
44
ہاں جی۔۔ میں کچھ دیر حیران پریشان بیٹھا رہا اور پوچھا ۔۔۔ جب میری امی وغیرہ شادی
کی تاریخ رکھنے آئے تھے تو تمہاری امی نے تم سے تمہاری ماہواری کی تاریخ نہیں
پوچھی تھی۔۔۔؟ نرمین بولی ۔۔۔ پوچھی تھی اور اس حساب سے ہی فرق رکھ کر شادی کی
تاریخ رکھی تھی۔۔۔۔ میں اور زیادہ حیران ہوا اور پوچھا ۔۔۔ تو پھر یہ کیسے ۔۔۔؟ نرمین
بولی ۔۔۔ میں نے اپنی ملنے والی ڈاکٹر سے پوچھا تھا ۔۔۔ وہ کہہ رہئی تھی کوئی پریشانی
والی بات نہیں ہے ۔۔۔ بعض دفع ٹینشن کی وجہ سے ۱۱،۱۲دن کا فرق پڑ جاتا ہے۔۔ میں
نے دل میں ڈاکٹر کو گالیاں نکالیں ۔۔۔ اور سوچا بہن چود ۔۔۔ ایدھرمیری سوہاگ رات
لوڑے لگ گئ ہے ۔۔ اور یہ کہہ رہئ ہے کوئی پریشانی کی بات نہیں۔۔۔۔ نرمین نے میری
طرف دیکھا اور بھیگی آنکہوں کے ساتھ دوبارہ سوری بولی۔۔۔ اس کی حالت دیکھ کر
مجھے اس پر ترس کے ساتھ پیار بھی بہت آیا ۔۔ میں نے اسے کندھوں سے پکڑا اور
بوال۔۔۔ میری جان تم کیوں اتنا پریشان ہو رہی ہو۔۔۔؟ اور اس طرح بار بار سوری بول کر
مجھے شرمندہ مت کرو۔۔۔ ہماری پہلی رات ہے وہ اس طرح سوری کرتے تو مت ضائع
کرو۔۔۔ میری بات سن کر نرمین نے حیرانگی سے میری طرف دیکھا اور بولی۔۔۔ آپ سچ
میں میرے پر غصہ نہیں ہو۔۔۔؟ میں بوال ۔۔۔ یہ ماہواری کو روکنا کیا تمھارے اختیار میں
ہے ؟ نرمین بولی ۔۔۔ نہیں بھال میں کسے روک سکتی ہوں۔۔۔ ؟ ہاں اگر پہلے پتہ ہوتا تو
اس کو لیٹ کرنے کی دوائی کھا سکتی تھی۔۔۔ لیکن مجھے تو اندازہ ہی نہیں تھا کہ یہ
کمبخت آج آ جائے گی۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ جب ایک چیز تمہارے اختیار میں ہی نہیں تو تم
اس کے لیے شرمندہ ہو کر مافیاں کیوں مانگ رہی ھو۔۔۔؟ نرمین بولی ۔۔۔ اصل میں امی
میری بہنیں اور دوست سب بہت پریشان تھیں ۔۔۔ کہ آپ اپنی سہاگ رات خراب ہونے پر
پتہ نہیں کیسا ردعمل دیتے ہو۔۔۔ سنا ہے اکثر آدمی تو روٹین میں ماہواری آنے پر بھی
بہت غصہ کرتے ہیں ۔۔ ہماری تو پھر سہاگ رات ہے۔۔۔ میں ہنس کر بوال ۔۔۔ وہ جاہل لوگ
ہوتے ہیں ۔۔۔ اور ویسے بھی میں اوروں سے بہت الگ ہوں۔۔۔ اور یہ تمہیں وقت کے ساتھ
پتا لگے گا۔۔ رہی سہاگ رات ۔۔۔ تو تم پریشان نہ ہو۔۔۔ ہماری ہر رات سہاگ رات ہو گی۔۔
یہ کہہ کر میں نے نرمین کو گلے سے لگا لیا ۔۔۔ اور اپنے ساتھ بستر پر لیٹا لیا۔۔ اس کے
چہرے پر آئے اس کے بال سائیڈ پر کئیے ۔۔۔ اور شرارت سے کہا ۔۔۔ ویسے مہواری
تمہاری آئی ہے میری تو نہیں۔۔۔ ہم سیکس تو کر ہی سکتے ہیں۔۔۔ نرمین حیران ہو کر
بولی ۔۔۔ وہ کیسے ۔۔۔؟ میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے مرجھائے لوڑے پر رکھا جو کہ
مہواری والی بات سننے کے بعد ساری امیدیں چھوڑ کر دم توڑ چکا تھا ۔۔۔ اور ساتھ ہی
میں نے نرمین کو دوبارہ کسنگ کرنی شروع کی ۔۔۔ اس کے ہونٹ کو چوسنا شروع کیا۔۔
45
اس کے ممے دبانا شروع کیے۔۔۔ میرے لوڑے نے خوشی سے جھٹکا مارا اور پھر کھڑا
ہونا شروع ہوا۔۔۔ نرمین کا ہاتھ اس پر ہی تھا اس نے کسنگ چھوڑ کر میرے تمبو بنے
پاجامے کو دیکھا ۔۔۔ اپنے ہاتھ کو لوڑے پر پھیرا جیسے یقین کرنا چاہ رہی ہو کہ یہ
واقعی اتنا بڑا اور سخت ہے ۔۔۔ اور جلدی سے اپنا ہاتھ پیچھے کر لیا۔۔۔ میں نے پوچھا کیا
ہوا۔۔؟ نرمین بولی ۔۔۔ کچھ نہیں ۔۔۔ میں نے دوبارہ اس کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے کر
چوسنے شروع کیے ۔۔۔ ساتھ ہی نرمین کے مموں کو دبانا شروع کیا۔۔۔ میکسی کی بیک
زپ کو کھوال ۔۔۔ اور کندھے سے پکڑ کر مموں سے نیچے کھینچا۔۔۔ میکسی کے نیچے
نرمین نے الل رنگ کا ہی بریزیر پہنا ہوا تھا۔۔۔ الل برا میں دودھ جیسے سفید ممے بہت
قیامت لگ رہے تھے۔۔۔ میں نے اس کی کیلویج پر زبان پھیری اور پھر دونوں مموں کو
اپنے دونوں ہاتھوں میں لیے کر زور سے دبایا ۔۔۔ کہ نرمین کی سسکی نکل گئ۔۔۔ میں نے
اس کا برا اتارنا چاہا تو اس نے ایک بار پھر روک دیا اور بولی۔۔۔ مجھے شرم آ رہی ہے
الئٹ بند کر دئیں۔۔ مجھے برا تو لگا کہ بند الئٹ میں ان گورے گورے مموں کو دیکھوں
گا کیسے۔۔۔ لیکن میں نے سوچا چلو پہلی رات ہے شرما رہی ہے اور بند کر کے اسں کا
برا اتار دیا۔۔۔ نرمین کے نیپلز اکڑے ہوے تھے ۔۔۔ میں نے ان کو ہونٹوں سے کاٹا اور
چوسنا شروع کیا۔۔۔ نرمین مزے سے سسک رہی تھی۔۔۔ میں نے اپنا لوڑا نکاال اور نرمین
کے ہاتھ میں دیا اور اسے کہا اس کو دباو۔۔۔۔ نرمین نے تھوڑا دبایا اور چھوڑ دیا اور
بولی۔۔۔ مجھے شرم آ رہی ہے ۔۔۔ اور میں جو اس سے چوپے لگوانے کی سوچ رہا تھا
سمجھ گیا اس سے کچھ نہیں ہونا۔۔۔ میں نے اس سے کہا ۔۔۔ کوئی بات نہیں تمھاری ابھی
طبیت نہیں ٹھیک ۔۔۔ تم آرام کرو۔۔۔ نرمین بولی ۔۔۔ آپ ناراض ہو۔۔۔؟ میں بوال۔۔۔ نہیں میں
ٹھیک ہوں ۔۔۔ چلو آرام کرئیں ۔۔۔ اور اس کا منہ دوسری طرف کر کے اسے پیچھے سے
گلے لگا لیا۔۔۔ میرا بیچارہ لوڑا نرمین کے چڈوں میں گھس کر دم توڑ گیا ۔۔ اور میں
سہاگ رات کو بغیر کچھ کئیے سو مر گیا۔۔۔
اگلی صبح نرمین کے گھر سے اس کے گھر والوں کے ساتھ اس کی ایک سہیلی بھی
ناشتا لے کر آئی۔۔۔ اس کا نام سحریش تھا ۔۔۔ اور سب اسے سحر کہتے تھے۔۔۔ جب میری
اور نرمین کئ فون پر بات ہوتی تھی ۔۔۔ تب بھی اس کا کافی ذکر سنا تھا۔۔۔ ایک سال پہلے
اس کی شادی ہوئی تھی۔۔۔ بہت سمارٹ تھی ۔۔ فل فٹنگ والے کپٹرے پہنے ہوے تھی۔۔۔۔
۴۸سائز کے ممے ۔۔۔ ۴۸کی کمر ۔۔۔ اور ۴۸کی گانڈ ہو گی۔۔۔۔ ایک تو رات کو بھی کچھ
نہیں کر سکا۔۔۔ اوپر سے اتنی سیکسی بندی سامنے بیٹھی ادائیں دیکھا رہی تھی ۔۔۔ میرا
46
لوڑا پھٹنے پر آ رہا تھا۔۔۔ میں نے نوٹ کیا۔۔ سحر نرمین سے سرگوشیوں میں کچھ
پوچھتی اور پھر میری طرف دیکھ کر شرارت سے ہنستی۔۔۔ جب کافی دیر یہ سلسلہ
جاری رہا تو مجھ سے رہا نہیں گیا۔۔۔ اور آخر میں نے پوچھ ہی لیا۔۔۔ کیا ہوا ہے بھئ۔۔؟
سحر میری طرف جھک کر سرگوشی میں بولی ۔۔۔ جیجو کچھ ہوا ہی تو نہیں۔۔۔ اور قہقہے
لگانے لگ گئ ۔۔۔ نرمین نے اسے گھور کر دیکھا تو وہ خاموش ہوئی ۔۔۔ ادھر ایک لڑکی
کے منہ سے اتنا کھال مزاق سن کر میں حقا بقا رہ گیا۔۔۔ نرمین لوگ ولیمے کی تیاری کے
لیے پارلر نکل گئے۔۔۔ اور میں سلیم کے پاس جا بیٹھا۔۔۔ سلیم نے آنکھ مار کے پوچھا ۔۔۔
سنا حرامی کتنے گول کئے ہیں۔۔۔؟ میں نے کہا۔۔۔ بہن چود سوچ رہا ہوں مٹھ ہی لگا لوں۔۔
سلیم نے حیران ہو کر پوچھا۔۔۔ کیوں۔۔۔ کیا ہوا۔۔ ؟ میں بوال۔۔۔ ہوا ہی تو نہیں۔۔۔ سلیم بوال ۔۔۔
بہن چود تیرا کیا کھڑا نہیں ہوا۔۔۔؟ ایسا کچھ مسلہ تھا تو بتا ہی دیتا۔۔۔ حکیم واقف ہے میرا۔۔
میں سڑ کے بوال ۔۔۔ گانڈو بنڈ دے کے دیکھ لے ۔۔۔ حکیم کی ضرورت ہے یا نہیں۔۔ سلیم
بوال ۔۔۔ تو بتا ناں۔۔۔ کچھ ہوا کیوں نہیں۔۔۔؟ میں نے اسے ساری بات بتائی تو وہ گانڈو ہنس
ہنس کے پاگل ہونے واال ہو گیا ۔۔۔اور مجھے اور غصہ چڑتا گیا۔۔۔ مجھے اس طرح
غصے میں دیکھ کر ۔۔۔ سلیم ایک دفع پھر سنجیدہ ہوا اور بوال ۔۔۔ شیراز ! تجھے پتہ تو
ہے اس میں بھابی کا کوئی قصور نہیں ۔۔۔ میں بوال ۔۔۔ تو میں کب کہہ رہا ہوں اس کا
قصور ہے ۔۔۔ مجھے بس یہ غصہ ہے کہ وہ بلکل بھی گرم نہیں ہے ۔۔۔ نہ خود کچھ
کرتی ہے۔۔۔۔اور نہ کرنے دیتی ہے ۔۔۔الئیٹ جالو تو شرم ۔۔۔ لوڑا ہاتھ میں پکڑاو تو شرم
آتی ہے۔۔۔ وہ مزے کدھر دے گی۔۔۔؟ سلیم بوال۔۔۔ بہن چود ۔۔۔ پہلے دن سے ہی وہ لڑکیاں
سب کچھ کرتی ہیں جنھوں نے شادی سے پہلے ہی سب کچھ کیا ہوتا ہے ۔۔۔ اس طرح کے
مزے لینے تھے ۔۔۔ تو کر لینی تھی ناں سعدیہ۔۔ ہما ۔۔ یا اپنی اور کسی سہیلی سے شادی۔۔
شکر کر ایسی لڑکی ملی ہے ۔۔۔ اس کو جیسا سکھائے گا وہی کرے گی ۔۔۔ بس تھوڑا ٹائم
نکال لے اور اس شرم کے مزے لے۔۔۔ بات تو پتے کی تھی ۔۔۔ اس لیے بیٹھ گئ میرے
موٹے دماغ میں۔۔۔ میں ہنس کے بوال ۔۔۔ ویسے سلیم ۔۔۔ بہن چود ۔۔۔ تو ہے ہر چیز میں
میرے سے آگے۔۔ سلیم بوال ۔۔۔ کتنی دفع کہوں ۔۔۔ ٹٹے جتنے مرضی بڑے ہو جائیں
رہتے۔۔۔ میں تیزی سے بوال ۔۔۔ ہاں ہاں لن کے نیچے ہی ہیں ۔۔۔ اور تو ہے ہی بہت بڑا لن۔۔
ہم لوگ اٹھے اور ولیمے کی تیاریوں میں لگ گئے۔۔۔ سلیم اور بھابی نے سالمی میں ہمیں
تھائ لینڈ میں سات دن کا ہنی مون پیکج دیا۔۔۔ بکنگ پندرہ دنوں بعد کی تھی ۔۔ سلیم میرے
کان میں بوال ۔۔۔ پندرہ دن بعد اس لیے کہ پانچ دن بعد تو گھر میں ہی کھاتہ کھول لیے ۔۔۔
اور اگلے دس دن میں بھابی کی شرم بھی ختم ہو جائے گی۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ تو مہان ہے
47
بہن چود۔۔۔ اگلے چار دن دعوتوں میں اور راتیں نرمین کو تیار کرنے میں گزرے اور تو
کچھ نہیں ہوا لیکن کسنگ اور فور پلے خوب ہوتا رہا۔۔۔ اور آ گیا وہ دن ۔۔۔ جس دن کا
مجھے انتظار تھا ۔۔۔ نرمین اپنی امی کی طرف گئی ہوئی تھی ۔۔ اس نے رات کو واپس آنا
تھا ۔۔۔ تو میں نے اسے سرپرائز دینے کا سوچا۔۔ میں نے رات کے لیے خوب تیاری کی۔۔
تازہ پھولوں کے گلدستے ۔۔۔ اور پورے کمرے میں گالب کی پتیاں بکھیریں ۔۔۔ نرمین کے
لیے بلیک رنگ کی بہت ہی سیکسی نائٹی خریدی۔۔۔ رات کو کمرے میں آئے تو نرمین
شرارت سی بولی ۔۔۔ آج کیا خاص ہے جو اتنی تیاریاں کی ہوئی ہیں۔۔۔؟ میں نےکہا ۔۔۔ آج
چھٹیاں ختم ہو رہی ہیں ۔۔۔ آج جشن ہوگا۔۔۔۔ نرمین بولی ۔۔۔ کونسی چھوٹیاں۔۔۔؟ کس کی
چھٹیاں ۔۔۔ ؟ میں نے لن پر ہاتھ رکھ کر کہا ۔۔۔ میرے منے کی چھٹیاں ۔۔۔ آج اس نے اپنی
منی کو ملنا ہے۔۔۔۔ نرمین بولی ۔۔۔ وہ کیسے ۔۔۔ ؟ میری ماہواری ابھی ختم تو نہیں ہوئی۔۔
میں نےکہا ۔۔۔ جی نہیں ختم ہو گئ ہے ۔۔۔ میں نے دن کیا گھنٹے بھی گن گن کے گزارے
ہیں ۔۔۔ نرمین بولی ۔۔۔ ہاں ۔۔۔ تو آج ساتواں دن ہے ۔۔۔ میری تو آٹھویں دن ختم ہوتی ہے۔۔
میں یہ سن کے بوال۔۔۔ کھاو قسم؟ْ؟ یہ سن کر نرمین کی ہنسی نکل گئ اور وہ بولی ۔۔ اس
میں قسم والی کیا بات ہے۔۔۔؟ میں نے کہا ۔۔۔ اچھا بتاو ناں ؟ ختم ہو گئ ہے ناں ؟ نرمین
ہنس کر بولی ۔۔۔ ہاں جی جناب ۔۔۔ بندی تیار ہے ۔۔۔ یہ سنتے ہی میرے لوڑے نے لی
انگڑائی اور میں نے نرمین کو پکڑائی اس کے لیے لی ہوئی نیو نائٹی۔۔۔ نرمین مسکرا
کر بولی ۔۔۔ اچھا جی ۔۔ تیاریاں چیک کرو ذرا۔۔۔ اور واش روم میں گھس گئ۔۔۔ میں نے
کمرے میں ہی اپنے کپڑے بدل لیے اور شارٹ سی نیکر اور شرٹ پہن لی۔۔۔ نرمین باہر
آئی۔۔۔ میں نے جیسا سوچا تھا اس سے بڑھ کر اس کو سیکسی پایا۔۔۔ نائٹی بیک لیس تھی
یعنی کمر بلکل ننگی تھی ۔۔۔ اور پیچھے سے بمشکل صرف گانڈ کو کور کر رہی تھی۔۔
سامنے سے مموں پر نپلز سے شروع ہو کر۔۔۔ نیچے بس پھدی کو کور کر رہی تھی۔۔۔
کالے رنگ کی اس نائٹی میں نرمین کا گورا جسم چمک رہا تھا۔۔۔ میں بیڈ کی سائیڈ پر
ٹانگیں لٹکا کر بیٹھا تھا ۔۔۔ میں نے اس کو اپنے پاس بالیا اور اپنی گود میں بیٹھا لیا۔۔۔ اس
کی کمر کو سہالنا شروع کیا ۔۔۔ اور ساتھ میں اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے جوڑ
دئیے۔۔۔ اس کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کیا۔۔۔ اس کے منہ میں اپنی زبان ڈالی اور اپنی
زبان کو اسکی زبان پر پھیرا۔۔۔ پھر اس کی زبان کو چوسنا شروع کیا۔۔۔۔ نرمین بھی میری
زبان کو چوس رہی تھی۔۔۔ پھر میں نے نرمین سے کہا کے بیڈ پر الٹی لیٹ جاو۔۔۔ وہ لیٹ
گئ ۔۔۔ میرے سامنے حسین ترین نظارہ تھا۔۔۔ نرمین الٹی لیٹی تھی ۔۔۔ اس کی کمر بلکل
ننگی تھی ۔۔۔ اور گانڈ باہر نکلی تھی ۔۔۔ میں اس کے ساتھ لیٹ گیا ۔۔۔ اور اس کی کمر کو
48
کس کرنا شروع کیا ۔۔۔ میں نرمین کی کمر پر کس کر رہا تھا ۔۔۔ اس کو چاٹ رہا تھا۔۔۔ میں
کمر سے شروع ہوا ۔۔۔ اور کس کرتا ہوا۔۔۔ چاٹتا ہوا ۔۔۔ اس کی گانڈ پر آ گیا۔۔۔۔ اس کے
چوتڑ وں کو اپنے دونوں ہاتھوں سے دبانا شروع کیا۔۔۔ اس کی نائٹی کو اوپر کیا۔۔۔ نیچے
اس نے کالی میچنگ باریک ڈوری والی پینٹی پہنی تھی ۔۔۔ جس نے اس کے آدھے چوتڑ
ڈھانپے ہوے تھے ۔۔۔ میں نے اس کے چوتڑوں واال کپڑا اکٹھا کیا ۔۔۔ اور اس کی گانڈ کی
لکیر میں گھسا دیا ۔۔۔ اور ننگے چوتڑوں کو چاٹنا شروع کیا ۔۔۔ ساتھ میں ان کو دباتا جاتا۔۔
نرمین کی سسکیوں کی آواز کمرے میں گونج رہی تھی۔۔۔ میں اس کے چہرے کے پاس آیا
اور اس کو بازو سے پکڑ کر سیدھا لٹایا۔۔۔ ایک دفع پھر کسنگ شروع کی ۔۔۔ اور ساتھ
میں نرمین کے ممے دبانے شروع کر دئیے ۔۔۔ مموں کو کس کرتے کرتے اس کی نائٹی
کندھوں سے اتار کر۔۔۔۔ نیچے پیٹ تک کھینچ دی۔۔۔۔ اب وہ ہاف کپ برا میں تھی ۔۔۔ میں
نے مموں کو دبآتے ہوے۔۔ مموں کے اوپر والے ننگے حصے کو چوسنا اور چاٹنا شروع
کیا۔۔۔ اس کو کروٹ میں کر کہ ۔۔۔ اس کے برا کا ہک کھوال ۔۔۔ تب نرمین بولی ۔۔۔ الئٹ بند
کر دو۔۔۔ میں نے ایک دفع منہ بنایا ۔۔ تو وہ بولی ۔۔۔۔ پلیز۔۔۔ ورنہ میں کمفرٹیبل نہیں ہوں
گی۔۔۔
میں نے الئٹ بند کی تو کمرے میں ہلکی سی دودھیا
روشنی پھیل گی۔۔۔ جیسی چاندنی رات ہو۔۔۔ نرمین نے حیران ہو کر چھت پر دیکھا جدھر
آدھے چاند کی شکل کی نائٹ الئٹ جل رہی تھی ۔۔۔ اس نے میری طرف دیکھا میں بوال۔۔
مجھے پہلے ہی پتا تھا تم کو الئٹ سے مسلہ ہوگا ۔۔۔ اس لیے میں نے انتظام کر لیا تھا۔۔
اب تم بھی خوش اور میرا بھی گزارا ہو ہی جائے گا۔۔۔ میری بات سن کر نرمین ہنس پڑی
اور بولی ۔۔۔ ٹھیک ہے جناب ۔۔۔ میں نے اس کا برا اتارا ۔۔۔ دنیا کے حسین ترین پنک کلر
کےنپلز میرے سامنے تھے۔۔۔۔ میں نے مموں کو ہاتھ میں لیا ۔۔۔ اور نپلز پر زبان پھیرنی
شروع کی ۔۔۔۔ مموں کو دبا کر نپلز کو دانتوں سے کاٹا ۔۔۔ نرمین کی سسکیاں اور تیز ہو
گئیں۔۔۔ میں نے اس کی کیلویج پر زبان پھیری اور نیچے کی طرف جانا شروع کیا ۔۔۔ اس
کی نائٹی کو نیچے کیا ۔۔۔ اور ٹانگوں سے گزار کر اتار دیا ۔۔۔ اب نرمین صرف پینٹی میں
تھی ۔۔۔ میں اس کے پیٹ کو چاٹتا ہوا اس کی ناف تک آیا ۔۔۔ اس کی ناف میں زبان
گھسائی ۔۔۔ نرمین میرے بالوں میں ہاتھ پھیر رہی تھی ۔۔۔ اورساتھ سسکتے ہوے تڑپ رہی
تھی۔۔۔ میں اس کی ناف سے نیچے آیا ۔۔۔ ناف اور پھدی کے درمیانی حصے کو چاٹا ۔۔۔
پھراور نیچے آیا ۔۔۔ اس کی پھدی اور ٹانگ کے درمیان والی جگہ پر کس کیا۔۔۔ نرمین
49
نے تڑپ کر ٹانگیں اکٹھی کر لیں ۔۔۔ میں نے مظبوطی سے اس کی ٹانگوں کو پکڑا اور
دوبارہ سیدھا کیا ۔۔۔ ساتھ ہی پینٹی کی ڈوریاں کھول کر نرمین کی پھدی کو ننگا کیا۔۔۔۔ اس
کی پھدی بلکل نرم سی اور بغیر کسی بال کے تھی ۔۔۔ پھدی کے ہونٹ آپس میں جڑے
تھے ۔۔۔ میں نے ان کو الگ کیا تو وہ بلکل گالبی تھے۔۔۔ میں نے اس کے پھدی کے
ہونٹوں پر کس کی ۔۔۔ اور نرمین ایک دفع پھر تڑپ گئ۔۔۔ پھدی میں سے بہت ہی مزیدار
خوشبو آ رہی تھی۔۔۔ میں نے اپنی انگلی کا کنارا نرمین کی پھدی میں گھسایا ۔۔۔ اسے پھدی
کے جوس سے گیال کیا ۔۔۔ اور ۔۔۔ چاٹ گیا۔۔۔ اس کا ٹیسٹ اتنا مزیدار تھا کہ مجھ سے رہا
نہیں گیا۔۔۔ اور میں نے اپنے ہونٹ نرمین کی پھدی سے جوڑ دئے۔۔۔ اور زور زور سے
چاٹنا شروع کیا۔۔۔ اپنی زبان سے اس کی پھدی کو چودنا شروع کیا۔۔۔ نرمین مزے میں
سسک رہی تھی ۔۔۔ اپنے سر کو دائیں بائیں مار رہی تھی ۔۔۔ وہ بیڈ شیٹ کو اپنی مٹھیوں
میں بھر رہی تھی۔۔۔ اس کی پھدی میں پانی کا سیالب آیا ہوا تھا ۔۔۔۔ اور میں اس کی پھدی
کا جوس پئیے جا رہا تھا۔۔۔ میں نے نرمین کے پھدی کے دانے کو اپنی زبان سے چھیڑنا
شروع کیا۔۔۔ ساتھ اپنی انگلی اس کی پھدی میں گھسائی ۔۔۔ اور آرام آرام سے اندر باہر کرنا
شروع کیا ۔۔۔۔ نرمین کا جسم اکڑنا شروع ہوا ۔۔۔ اس نے میرے سر کو پکڑ کر اپنی پھدی
کے ساتھ دبا دیا ۔۔۔ اور تھوڑی دیر میں وہ ڈسچارج ہو گئی۔۔۔ اب میں اٹھا اور اپنے کپڑے
اتارے۔۔۔ نرمین کو ٹانگوں سے پکڑ کر بیڈ کے کنارے پر کیا ۔۔۔ اور خود اس کی ٹانگوں
کے درمیان آ کر فرش پر کھڑا ہو گیا۔۔۔ نرمین ابھی تک چوپا لگانا نہیں شروع ہوئی تھی
۔۔۔ اس لیے میں انتظام کر چکا تھا۔۔۔ میں نے بیڈ کے سائیڈ ٹیبل سے لوشن نکاال ۔۔۔ اچھی
طرح سے اپنے لوڑے کو اس سے گیال کیا۔۔۔ اپنے ٹوپے کو نرمین کی پھدی کی لکیر میں
پھیرنا شروع کیا ۔۔۔ ٹوپا لوشن اور پھدی کے جوس سے گیال ہوا تھا۔۔۔ میں نے اسے پھدی
کے سوراخ پر رکھا ۔۔۔ اور آرام آرام سے اندر کرنا شروع کیا ۔۔۔ ابھی بمشکل ٹوپا اندر
گیا تھا ۔۔۔ کہ نرمین نے اپنا جسم اکڑا لیا ۔۔۔ وہ ہلکا ہلکا کانپ رہی تھی ۔۔۔ میں نے اس کے
پیٹ پر کسنگ شروع کر دی ۔۔۔ اور ٹوپی کو ہی اندر باہر کرنا شروع کیا ۔۔۔ تھوڑی دیر
میں نرمین ریلیکس ہوئی تو میں نے آہستہ آہستہ دوبارہ اپنا لوڑا اور اندر کرنا شروع کیا۔۔
اب آدھا لوڑا اندر تھا ۔۔۔ میں گھسا لگاتا ۔۔۔ اور تھوڑا تھوڑا اندر کرتا جاتا۔۔۔ نرمین اب
کافی حد تک لوڑے کی عادی ہو چکی تھی ۔۔۔ اور کافی ریلیکس ہو چکی تھی ۔۔۔ اس نے
اپنا جسم بھی بلکل ڈھیال چھوڑا ہوا تھا ۔۔۔ تب میں نے اپنی پہلی استانی سعدیہ کا سکھایا
ہوا سبق دھرایا ۔۔۔ اپنے ہونٹ نرمین کے ہونٹوں سے جوڑے ۔۔۔ اسے کسنگ کرتے کرتے
ہونٹ سختی سے اس کے ہونٹوں سے جوڑے ۔۔۔ نرمین کو کہلوں سے سختی سے پکڑ کر
50
ایک جاندار گھسا لگایا۔۔۔ میرا سارا لوڑا اس کی پھدی کو کھولتا ہوا اس کی بچے دانی کو
جا لگا۔۔۔ نرمین کی گھٹی گھٹی چیخیں نکلیں اس کا جسم اکڑ گیا ۔۔۔ اس کی آنکھوں سے
آنسو رواں تھے اور جسم کانپ رہا تھا۔۔۔ میں کچھ دیر اسی پوزیشن میں رہا۔۔ اس کو پیار
سے سہالتا رہا۔۔۔ جب نرمین کی سسکیاں کچھ کم ہوئیں تو میں نے اس سے پوچھا ۔۔۔ تم
ٹھیک ہو۔۔۔؟ نرمین نے فل غصے سے مجھے دیکھا اور بولی ۔۔۔ آپ کو کیا۔۔۔؟ آپ کرو
جو کرنا ہے۔۔۔ آپ کو تو بس آپنے مزے سے مطلب ہے۔۔۔ میں جیوں یا مروں آپ کو کیا۔۔؟
میں نے ہنس کر کہا ۔۔۔ میری جان ۔۔۔ مشکل وقت گزر گیا ۔۔۔ اب سے بس مزے ہی مزے
ہیں۔۔۔ نرمین بولی ۔۔۔ میری جان پر بنی ہے ۔۔۔ اتنی جلن ہو رہی ہے ۔۔۔ اور آپ کو مزاق
سوجھ رہے ہیں ۔۔۔ مجھے نہیں کرنے اس طرح کے درد بھرے مزے۔۔۔ نرمین کو باتوں
میں لگا کر میں اب پورے لن سے گھسے لگا رہا تھا۔۔۔ میرا لوڑا اب آرام سے اندر باہر آ
جا رہا تھا۔۔۔ کچھ دیر آرام سے کرنے کے بعد میں نے تھوڑی سپیڈ پکڑی۔۔۔ نرمین کو
چودتے ہوے میں اس سے باتیں بھی کرتا رہا ۔۔۔ اور ساتھ ساتھ اس کے جسم کو سہالتا
جاتا ۔۔۔ اور تھوڑی تھوڑی دیر بعد کسنگ بھی کرتا جاتا۔۔۔ نتیجتا وہ دوبارہ ریلیکس ہو
گئ۔۔ اور اس نے آپنی ٹانگیں کھول کر مجھے آسانی سے اپنا لوڑا اندر باہر کرنے کا
موقع دیا۔۔۔ مجھے لن پر کافی چپچپاہٹ محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔ لیکن میں نے باہر نہیں
نکاال کہ نرمین نے دوبارہ اندر نہیں لینا ۔۔۔ اور تیز تیز جھٹکے مارنے شروع کیے۔۔۔ پھر
نرمین کی ٹانگیں اٹھائیں ۔۔۔ اور گھسے مارنے شروع کیے ۔۔۔ اس کی کنواری پھدی میں
لوڑا رگڑ کھاتا اندر باہر ہوتا تو عجب سرور آتا ۔۔۔ تھوڑی دیر میں مجھے محسوس ہوا کہ
میں ڈسچارج ہونے واال ہوں۔۔۔ تو میں نے اپنی سپیڈ اور تیز کر دی ۔۔۔ اس دوران مجھے
اپنے لن پر نرمین کی پھدی کی گرفت بڑھتی محسوس ہوئی ۔۔۔ ایسا لگتا تھا جیسے وہ
کبھی کھل رہی ہے اور کبھی بند ہو رہی ہے۔۔ نرمین کی حالت بتا رہی تھی۔۔۔ کہ وہ منزل
پر پہنچ چکی ہے ۔۔۔ اور اسی وقت میں نے بھی اپنی منی نرمین کی پھدی میں چھوڑنا
شروع کردی۔۔۔
ڈسچارج ہو کر میں بیڈ پر نرمین کے ساتھ لیٹ گیا اور نرمین نے اس طرح سکون کا
سانس لیا جیسے اپنی جان چھوٹنے پر شکر کر رہی ہو۔ میں اٹھا اور واش روم گھس گیا
اور جا کر اپنے لوڑے کو جس پر میری منی اور نرمین کا خون لگا ہوا تھا صاف کیا-
میرے حساب سے ہماری پہلی چودائ بہت شاندار رہی تھی۔ میں نے باتھ ٹب میں گرم
پانی کھول کر اسے بھرنے کے لیے چھوڑا اور واپس کمرے میں آگیا۔ کمرے میں آیا تو
51
نرمین نائٹی پہن چکی تھی اور لمپ جال کر حیران ہوئی بیڈ شیٹ پر پھیلے اپنے خون کو
دیکھ رہی تھی مجھے دیکھ کر بولی دیکھیں میرا کیا حال کیا ہے آپ نے۔۔ اب آپکو سکون
مل گیا۔ میں بوال جانو پریشان مت ہو جو ہونا تھا ہو گیا اب آگے بس مزے ہی مزے ہیں۔
نرمین جل کر بولی میں نے نہیں لینے ایسے مزے اتنی جلن ہو رہی ہے۔ میں نے اسے
پکڑا اور واش روم لیے آیا اور بوال تھوڑی دیر گرم پانی والے ٹب میں لیٹو تمھاری جلن
ٹھیک ہو جائے گی۔ نرمین بولی آپکو بہت پتہ ہے میں نے ہنس کر اسکی بات کو ٹاال اور
کہا چلو جا کر لیٹو۔ نرمین نے مجھے واش روم سے نکاال اور بولی اچھا جی آپ جا کر
لیٹو میں آتی ہوں۔ میں نے آ کر بیڈ شیٹ چینج کی اور لیٹ گیا۔ تھوڑی دیر میں نرمین بھی
آ گئ میں نے پوچھا اب کیسی ہے جلن تو وہ بولی کافی فرق ہے اب۔۔ پہلے تو میرے سے
تو چال بھی نہیں جا رہا تھا۔ میں نے اس کو ساتھ لیٹا لیا اور اس کے سر کے نیچے اپنا
بازو رکھ کے اسے اپنے ساتھ لگا لیا اور پوچھا کیسا لگا۔۔ وہ بولی بہت درد ناک تجربہ
تھا۔ سنا میں نے سحر سے ہوا تھا لیکن مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اتنا خون نکلے گا اور
اتنی جلن ہو گی۔ اور سحر تو کہ رہی تھی اسے بہت مزا آیا تھا بلکے اس کو تھا کہ نعمان
اور زیادہ کرے لیکن نعمان بہت جلدی فارغ ہو گیا تھا اور ادھر مجھے تھا آپ جلدی فارغ
ہو جاو اور آپ نے اتنا ٹائم لگا دیا۔ میں نے تو شکر کیا جب آپ ڈسچارج ہوے۔ میں نے
نرمین سے پوچھا سحر اپنے شوہر نعمان سے خوش نہیں ہے کیا۔ نرمین بولی نہیں وہ تو
بہت زیادہ خوش ہے لیکن بس اسے یہی گلہ ہے کہ نومی بھائی سکس میں زیادہ پرجوش
نہیں ہیں زیادہ دیر خود پر کنٹرول نہیں کر پآتے اور ایک دفع فارغ ہو جائیں تو دو دن
قریب نہیں آتے۔ پھر مجھے بولی اب ہم بھی دو تین دن کچھ نہیں کرئیں گے نا۔۔ میں
شرارت سے بوال دو تین دن؟؟ میں تو ابھی دوبارہ چارج ہو گیا ہو ں یہ کہ کے میں نے
نرمین کے ہونٹوں پر کس کیا تو وہ جلدی سے بولی بس بس بہت نیند آ رہی ہے چلئیں
سکون سے سوئیں اب۔۔ چودائ کے بعد نیند تو مست آتی ہے سو میں نے بھی اوکے کہا۔۔
اسے جپھی ڈال کر لیٹ گیا اور مجھے پتہ بھی نا لگا اور میں سو گیا۔ اگلے دن میں سلیم
کو مال تو مجھے دیکھتے ہی اس نے نعرہ لگایا منڈے نے بلی مار لی۔۔ میں نے کہا
تجھے کیسے پتہ لگا تو وہ بوال سالیا تو نے پہلی مٹھ بھی میرے سامنے ماری تھی اور
جو تو نے پہلی پھدی لی اس کا بھی مجھے پتا ہے ۔۔ بہن چود تیری شکل دیکھ کے
مجھے نہیں پتہ لگنا تو اور کس کو لگنا ہے تو بس یہ بتا مائ سمجھ کہ چودا کہ مائ ڈئیر
سمجھ کر۔ میں ہنس کر بوال بہن چود آج تک تیری کونسی بات نہیں مانی بہت احتیاط اور
آرام سے کیا ہے سلیم بوال بلکل ٹھیک کیا اگر پہلی رات ہی بھابھی کا دل سکس سے اٹھ
52
جاتا تو ساری زندگی تو نے سعدیہ اور ہما والے مزوں کو ترسنا تھا۔ میں بوال یار دل تو
اس کا اب بھی اٹھ گیا ہے وہ تو کہتی ہے اسے بلکل مزا نہیں آیا تکلیف زیادہ ہوئی ہے۔
سلیم بوال یار پہلی پہلی دفع ایسا ہی ہوتا ہے کچھ وقت گزر لینے دے بھابھی خود آیا کرے
گی۔ میں کہا دیکھتے ہیں استاد جی کب آتا ہے وہ وقت۔۔ شام کو ہماری دعوت سحر کی
طرف تھی۔ سحر کی ذو معنی باتیں اور سکسی فگر کی وجہ سے میں اس کا پہلے بھی
دیوانہ تھا لیکن رات کو اس کے سیکس کے شوق کا سن کر تو اس کو ملنے کو میں اور
زیادہ بے تاب ہو رہا تھا۔ اب میں اس کو اپنی طرف متوجہ کرنا چاہ رہا تھا۔ دعوت کے
لیے میں بھی اچھی طرح تیار ہوا میں نے بلیک سوٹ پہنا اور نرمین نے بلیک میکسی
پہنی۔ میکسی نے اس کا سارا جسم کور کیا ہوا تھا لیکن اس کی فٹنگ ایسی تھی کے جسم
کے سارے ابھار نمایاں تھے اور گال مموں تک تھا اور نرمین کے مموں کی اٹھان اس
کی میکسی میں اور نمایاں تھی۔ میں نے اسے آنکھ ماری اور کہا آج تو قیامت لگ رہی ہو
میں تو کہتا ہو چھوڑو دعوت گھر ہی مزے کرتے ہیں۔ نرمیں نے کانوں کو ہاتھ لگایا اور
بولی آپ رکھو اپنے مزے اپنے پاس میری تو فلحال توبہ ہے اور اب چلیں وہ لوگ انتظار
کر رہے ہوں گے پہلے ہی کافی دیر ہو گئ ہے اور ہم لوگ گھر سے سحر کے گھر کی
طرف نکل پڑے۔ اس کے گھر پہنچے تو میرا لوڑا جو نرمین کو میکسی میں دیکھ کر
پہلے ہی انگڑائیاں لیے رہا تھا سحر کو دیکھ کر تو پینٹ پھاڑ کر باہر آنے واال ہو گیا۔
سحر نے گہرے نیلے رنگ کی ساڑھی پہنی ہوئی تھی -ساڑھی کا بالوز کافی شارٹ تھا
اور اس کا گال بھی کافی ڈیپ تھا۔ اس وجہ سے اس کا مموں سے نیچے سے ناف تک
پیٹ بلکل ننگا تھا اس کی چھوٹی سی کمر اور گلے سے مموں کا ابھار نمایاں تھا ساڑھی
کی فٹنگ ایسی تھی کے پورے جسم کی بناوٹ پتہ لگتی تھی اور گانڈ کچھ زیادہ ہی باہر
نکلی لگتی تھی۔ ساڑھی کا پلو ایک تو بہت باریک تھا جس میں سے سحر کا گورا رنگ
نمایاں ہو رہا تھا دوسرے وہ اتنا چوڑا نہ تھا کہ اس کے جسم کو ڈھانپ سکتا۔ اس ساڑھی
کی وجہ سے سحر اور زیادہ ہی سیکسی لگ رہی تھی۔ اس کا شوہر نومی شکل و
صورت میں اچھا خاصہ تھا اور سمارٹ لکنگ بھی تھا۔ دونوں میاں بیوی ساتھ کھڑے
اچھے لگتے تھے دونوں بہت اچھے سے ملے۔ گھر کے اندر جآتے نرمین اور نومی
تھوڑا آگے تھے ان سے پیچھے سحر تھی اور اس سے پیچھے میں سحر کی گانڈ میں
مست ہوا چل رہا تھا۔ اچانک سحر رک گئ اور جب میں اس کے قریب پہنچا تو سحر نے
مجھے پوچھا جیجو آپ کیسے ہیں میں بوال بہت اچھا ہوں۔۔ وہ شرارت سے بولی ہاں جی
وہ تو پتہ لگا ہے کہ آپ بھی اچھے ہو اور اپکی کارگردگی تو بہت ہی اچھی ہے۔ میں نے
53
کہا اچھا جی خبر پہنچ گئ ہے۔۔ سحر بولی جناب اپکی سوچ سے بھی تیز سروس ہے
ہماری۔ میں نے شرارت سے کہا تو کچھ مدد ہی کر دو۔۔ اپنی سہیلی کو بھی کچھ سمجھاو
اس کی کارکردگی کوئی خاص نہیں چل رہی۔ سحر یہ سنکر ہنس پڑی اور بولی کوئی
نہیں ہو جائے گی ٹھیک کچھ وقت دئیں اسکو۔ یہی باتیں کرتے ہم الونج میں پہنچ گئے
جدھر نرمین اور نومی ہمارا انتظار کر رہے تھے۔ ہم بیٹھ گئے اور ادھر ادھر کی باتیں
کرنے لگے نومی سے میری پہلی مالقات تھی۔۔ پہلی ہی مالقات میں بندہ اچھا لگا اور
ہماری اچھی گپ شپ رہی۔ گپ شپ کے دوران میں سحر کے سیکسی جسم سے آنکھیں
سیکتا رہا۔۔ وہ جب بھی کچھ اٹھانے کے لیے جہکتی تو لگتا اس کے ممے باہر نکل آئیں
گے۔ اس کو دیکھ دیکھ کر میرا لوڑا سخت سے سخت ہوتا جاتا تھا۔ جبکہ وہ اور نرمین
پتہ نہیں کونسے راز و نیاز میں لگی رہیں کبھی تو بہت سنجیدہ ہو جاتیں اور کبھی ہنس
ہنس کر پاگل ہو رہی ہوتیں کیونکہ وہ دونوں تھوڑے فاصلے پر بیٹھیں تھیں اس لیے یہ
پتہ نہیں لگا کہ وہ کیا باتیں کر رہی تھیں۔ کھانہ وغیرہ کھا کر ہم گھر واپس آئے تو میرا
لوڑا پھٹنے واال ہو رہا تھا اس لیے میں نے کمرے میں آتے ہی نرمین کو بانہوں میں بھر
لیا اور کسنگ شروع کر دی۔ اسے گلے لگا کر میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے
جوڑ دئے اور اپنی زبان اس کے منہ میں گھسا دی میرے دونوں ہاتھ نرمین کی گانڈ پر
تھے اور میں اس کے چوتڑوں کو دبا رہا تھا۔۔ کسنگ کرتے کرتے میں نے اسے بیڈ پر
گرایا اور کمرے کی الئٹس بند کرکے نائیٹ الئیٹ جال دی۔۔ یہ دیکھ کر نرمین مسکرا دی۔
میں نے نرمین کو کھڑا کیا اور اس کی میکسی کو اتار کراسے بیڈ پر لیٹا دیا۔۔ اس کے
اوپر لیٹ کر اسکی گردن کو چوما پھر کان کی لو منہ میں لیے کر چوسی تو نرمین کو
گدگدی سی ہوی اور اس نے سمٹنے کی کوشیش کی۔۔ میں نے اسے کندھے سے پکڑ کر
سیدھا کیا اور اس کے برا کے اوپر سے مموں کو دبآتے ہوے ان کے ننگے حصے پر
زبان پھیری۔۔ ساتھ ہاتھ کمر پر لیجا کر اس کے برا کی ہک کھول دی۔۔ برا اتار کر اس
کے مموں کو دونوں ہاتھوں میں لیے کر دبایا اور باری باری دونوں نپلز کو چوسنا شروع
کیا۔۔ نرمین مزے سے آوازیں نکال رہی تھی۔۔ میں نے اس کے مموں کو دبآتے ہوے اس
کے پیٹ پر کس کیا اور پھر ناف میں اپنی زبان گھسا دی۔ پھر ناف کے نچلے حصے کو
چاٹا تو نرمین کا جسم کانپ گیا۔۔ میں نے اس کی پینٹی بھی اتار دی۔۔ اس کی نازک سی
چوت میرے سامنے آئی تو مجھ سے رہا نہیں گیا اور میں نے اس کی ابھری ہوئی صاف
شفاف چوت کو چومنا شروع کردیا۔ پہلے اپنی زبان کی نوک کو پھدی کے لبوں کے
درمیان پھیرا۔۔ پھر لبوں کو منہ میں لیے کر چوسنا شروع کر دیا۔ نرمین میرے بالوں میں
54
انگلیاں پھیرتے ہوے سسکیاں لے رہی تھی۔۔ میں نے اپنی ایک انگلی کو اس کی پانی سے
بھری چوت میں ڈاال اور اسے اندر باہر کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گرم ہونٹوں کو اس کی
چوت پر رکھ دیا۔ زبان نکال کر اسے چاٹنا شروع ہو گیا۔ وہ سسکیاں بھرتے ہوئیے میرے
سر کو سہالنے لگی اور اپنی چوت پر میرے منہ کو دبانے لگی۔ یہ دیکھ کر میں نے اپنی
انگلی کو اس کی چوت سے باہر نکاال اور زبان کو برا ِہ راست چوت میں ڈال کر اسے
چاٹنا شروع ہو گیا۔ اس کی گرم چوت سے تازہ تازہ جوس نکل رہا تھا۔ جس کو میں اپنی
زبان کے ساتھ چاٹتے ہوئیے منہ میں جمع کر رہا تھا۔ اس کی چوت کی خوشبو بہت
شہوت انگیز تھی۔۔ اسے چاٹنے کے کچھ ہی دیر بعد میرا لن الف ہو گیا۔ اور چوت کے
اندر جانے کے لیئے دھائیاں دینے لگا۔۔ لیکن میں نے لن کو کوئی لفٹ نہیں کرائی ۔۔۔اور
چوت کو چاٹنا جاری رکھا۔ اسی دوران ایک دو دفعہ نرمین کا سارا وجود تھرایا اور پھر
اگلے ہی لمحے اس کی چوت بہنا شروع ہو گئی۔ میں اسے مزید چاٹنا چاہ رہا تھا کہ اس
نے میرے سر کو اپنی چوت سے ہٹا دیا اور ٹانگیں جوڑ لیں۔۔ میں اس کے ساتھ لیٹ کر
اسے کسنگ کرنے لگا اور وہ میرے منہ پرلگا اپنی پھدی کا جوس چاٹنے لگی۔ میں نے
اسکا چہرے کو اوپر کیا اور اور پھر اسکے لبوں کا رس پینے لگا ساتھ میں اسکے مموں
التے ہوے اسکی ران پر لے آیا اور پھدی کو مسلتا ہوا اپنے ہاتھوں سےاسکے جسم کو سہ ٓ
کے لبوں کے بیچ میں انگلی سہالئ اس بار نرمین نے مجھے نہیں روکا اور اسکی زبان
کو چوستے ہوے میں اسکے اوپر آگیا۔ اپنے لن سے اسکی پھدی کا مساج شروع کیا .وہ
مزے سے تھوڑا تڑپی۔۔ اب میں اسکے اوپر اپنے ننگے جسم کے ساتھ اسکے ننگے جسم
کو بیڈ پررگڑنے لگا۔ اپنے لن کو اسکی پھدی کے لبوں پر دبآتے ہوے اسکے مموں کو
پکڑ کر مسلنے لگا۔۔ وہ ہلنے کی کوشش کرتی لیکن میرے جسم کے بوجھ سے وہ دب
سی گئی۔ اچانک اسکی کمر نے خم لیا اور میرے نیچے لن کواپنی پھدی پر دبآتے ہوے
وہ کانپی ۔ مجھے ایسا محسوس ہوا کہ میں اپنا لن پانی پر رگڑ رھا ہوں۔۔ اسکی پھدی کی
گرمی اور گیلے پن سے مجھے بھی بے حد مزہ آنے لگا۔ میں نے اس کے اوپر لیٹے
لیٹے اس کی ٹانگوں کو کھوال اور اپنی ٹوپی جو نرمین کی پھدی کے پانی سے کافی گیلی
ہوئی تھی۔۔ اس کی پھدی کے سوراخ پرسیٹ کی۔۔ وہ میرا ارادہ سمجھ گئ اور رات کی
تکلیف کا سوچ کر اس نے اپنے جسم کو اکڑا لیا۔۔ میں نے اسے گال پر کس کیا اور بوال
نرمین میری جان وہ تکلیف بس پہلی دفع ہوتی ہے۔ ابھی انجواے کرواور خود کو ڈھیال
چھوڑ دو۔۔ میرا وعدہ ہے تم منع کرو گی تو میں رک جاوں گا۔ یہ سن کر اسے تسلی ہوئی
اور اس نے خود کو ڈھیال چھوڑ دیا۔ میں نے اس کی ایک ٹانگ اٹھائ اور آرام آرام سے
55
اپنا لن اسکی پھدی میں اتارنا شروع کیا۔ کل کی نسبت آج میرا لن بہت آسانی سے اندر
گھستا جا رہا تھا۔ نرمین میرے سینے سے لگی تھی اس کی تیز دھڑکن مجھے محسوس
ہو رہی تھی۔۔ اس کی ہلکی ہلکی سسکیاں میں سن رہا تھا۔۔ وہ میری کمر پرہاتھ پھیر رہی
تھی لیکن مجھے روک نہیں رہی تھی ادھر تک کہ میرا لن جڑ تک اندر چال گیا۔ پورا ڈال
کرمیں نے پوچھا درد تو نہیں ہوا۔۔ اس نے اشارے سے نہیں کہا تو میں نے لن کو باہر
نکاال اور پھر اندر گھسا دیا اس دفع سپیڈ کچھ زیادہ رکھی۔ جب دیکھا کہ نرمین سکون
میں ہی ہے تو میں نے مسلسل گھسے لگانے شروع کر دئے۔۔ تھوڑی دیر ایسے چودنے
کے بعد میں نے اس کی دوسری ٹانگ بھی اٹھا لی اور دونوں ٹانگیں اپنے کندھوں پر
رکھ کر نرمین کے سر کی طرف جھک گیا۔۔ اس طرح اس کی پھدی اوپر ہوئی اور میں
زیادہ آسانی سے اسے چودنے لگا۔۔ تھوڑی دیر ایسے چود کر میں نے اس کی ٹانگیں
چھوڑئیں اور اسے کروٹ میں لیٹا دیا۔۔اور خود اس کے پیچھے کروٹ میں لیٹ کر اس
کی ٹانگ اپنے کوہلے پر رکھی اور لن جو اس دوران اسکی پھدی میں ہی تھا کو اندر
باہر کرنے لگا۔۔ ساتھ ساتھ اس کے ممے دباتا اور اس کی گردن پر کس کرتا رہا۔۔ تھوڑی
دیر اسطرح چود کر میں نے اپنا لن نکاال اور سیدھا لیٹ گیا۔۔ نرمین کو اوپر بیٹھنے کو
کہا۔۔ نرمین نے ایک لمحہ میرے لن کو دیکھا تھوڑی جھجکی پھر کچھ سوچ کر اٹھی۔۔
میرے اوپر آئی لن کو پکڑ کر پھدی پر رکھا اور بیٹھتی چلی گئ۔۔ پورا لن اندر چال گیا تو
اس نے ہاتھ ہٹا لیا اور اوپر نیچے ہونے لگی۔ میرے سامنے اب دنیا کا حسین ترین نظارا
تھا۔۔ نرمین کے ہلتے ہوے بڑے بڑے ممے۔۔ میں نے ہاتھ بڑھا کر دونوں کو اپنے ہاتھوں
میں بھر لیا اور ان کو مسلنا شروع کر دیا۔ اس کے نپلز کو دبانا شروع کر دیا۔ ایک تو
پورے لن کے مسلسل گھسے ،سامنے نرمین کا چہرہ جس پر لزت اور تکلیف کے مکس
تاثرات تھے اور ہاتھوں میں نرم نرم ممے۔۔۔ میں تھوڑی ہی دیر میں میں چھوٹنے واال
ہوگیا۔۔ نرمین کی پھدی بھی پانی سے بھر گئ اور اس کے جسم کو لگنے والے جھٹکے
بتا رہے تھے کہ وہ پھر سے فارغ ہو رہی ہے۔۔ اس کے ساتھ ہی میں نے بھی اپنا پانی
اس کی چوت میں چھوڑنا شروع کردیا۔۔ ہم دونوں فارغ ہو کر ساتھ ساتھ لیٹ گئے تھوڑی
دیر میں سانس بحال ہوے تو نرمین واش روم چلی گئی۔ اپنے آپ کو صاف کرکے نائٹ
سوٹ پہن کر واپس آئی تومیں واش روم چال گیا اور اپنے لوڑے اور ٹانگوں کو صاف کر
کے نائٹ سوٹ پہن کر واپس آ کر نرمین کے ساتھ لیٹ گیا۔۔ نرمین کے سر کے نیچے اپنا
بازو رکھا اور اسے اپنے ساتھ لگا کر اس کے ماتھے پر کس کیا۔۔ اور پوچھا آج کیسا لگا۔
وہ بولی آپ بتاو آپکو کیسا لگا؟ آپ نے انجوائے کیا۔۔ میں نے کہا مجھے تو بہت مزا آیا
56
ہے آج تو تم نے ساتھ بھی دیا ہے۔۔ تمھیں درد تو نہیں ہوئی۔۔ نرمین بولی ہوئی تو ہے
لیکن قابل برداشت تھی اس لیے میں نے کچھ نہیں کہا۔۔ میں نے پوچھا مزا آیا نرمین شرما
کر بولی ہاں۔۔ میں نے کہا شکر ہے یعنی اب اجازت ہے کرنے کی؟ وہ بولی تو میں نے
منع کب کیا تھا؟ میں نے کہا کل رات کو جو کہہ رہی تھی مجھے نہیں چاہیے ایسا تکلیف
دہ مزا تو اس کا مطلب منع کرنا ہی ہے۔۔ نرمین بولی ہاں کل تو اتنی درد ہوئی تھی خون
بھی نکال تھا اس لیے کہا تھا۔۔ پھر آج جب سحر کو میں نے بتایا کہ میں نے ایسے کہا تھا
تو وہ بہت ناراض ہو رہی تھی کہہ ایسے کیوں کہہ رہی ہو۔۔ شکر کرو اتنا اچھا شوہرمال
ہے اتنا خیال کرتا ہے اور سیکس بھی اتنا اچھا کرتا ہے۔۔ نومی جیسا ملتا جس کو بس
اپنے فارغ ہونے کی جلدی ہوتی ہے تو لگ سمجھ جاتی۔۔ اس نے میری اتنی کالس لی
اور کہا جیسا آپ کہتے ہو کیا کروں۔۔ آپ کو خوش رکھوں۔۔ جو اچھا ناں بھی لگے آپکی
خوشی کے لیے کروں۔۔ میں نے کہا اب ایسی بھی بات نہیں میرے لیے تمھارا مطمئین
ہونا زیادہ ضروری ہے۔۔ میرا وعدہ ہے تمھیں ڈسچارج کروا کہ ہی اپنا سوچا کرونگا۔۔
اور یہ اچھا نہ لگنے والی کیا بات ہے۔۔ تمھیں کیا اچھا نہیں لگتا؟ نرمین گھبرا گئ اور
بولی۔۔۔ کچھ نہیں ویسے ہی کہہ رہی تھی۔ میں نے کہا میری جان میں تمھارا شوہر ہی
نہیں دوست بھی ہوں بتاو کس بارے میں کہہ رہی ہو؟ نرمین ایک لمحہ چپ ہوئی اور پھر
بولی۔۔ وہ سحر بتا رہی تھی مردوں کو اپنا چوسوانے کا بہت شوق ہوتا ہے۔۔ جیجو نے کہا
نہیں چوسنے کو۔۔ تو میں نے اسے کہا ناں شیراز نے کہا ہے اور اگر کہیں گے بھی تو
بھی میں نے یہ گندہ کام نہیں کرنا تو تب سحر بولی تھی خبردار جو منع کیا۔۔ جیسا کہے
ویسا کرنا۔۔ ابھی جس کو گندہ کام کہہ رہی ہو کل کو سب سے پہلے تم نے شروع ہی اس
کام سے ہونا ہے۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولی۔۔ آپکو پسند ہے اپنا چسوانا؟ میں نے
لمبی سانس لئ دل میں سوچا میں تو پہلے دن سے چوپے لگوانے کا سوچ رہا ہوں۔۔ پھر
اس کو دیکھ کر کہا ہاں پسند تو مجھے ہے کرنے کو کہا اس لیے نہیں کے ابھی کچھ
فرینکنس ہو جائے۔۔ لیکن تم پریشان مت ہو میں زبردستی نہیں کرونگا۔۔ جب تمھارا دل
راضی ہو جائے تب کر لینا۔۔ نرمین جلدی سے بولی اور اگر دل کبھی راضی ناں ہوا؟ میں
نے کہا تو ناں کرنا۔۔ یہ سن کرنرمین نے خوشی سے مجھے اور زور سے ساتھ لگایا اور
بولی تھینک یو۔۔ یو آر دی بیسٹ۔۔ جبکہ میں دل ہی دل میں خود کو گالیاں دے رہا تھا کہ
میں نے ایسا کیوں کہہ دیا۔۔ خود کو کنٹرول کر کے میں نے نرمین کو کس کی اور کہا
چلو اب سوئیں۔۔ اس نے بھی گڈنائیٹ کہا اور ہم اسی طرح ایک دوسرے کی بانہوں میں
سو گئے۔۔ اگلے دو تین دن اسی طرح گزر گئے اور ہمارے تھائ لینڈ جانے کا دن آ گیا۔
57
پیکنگ کرتے ہوے میں نے نرمین کی پیکنگ دیکھی وہ اپنے لیے جینز کرتے کم اور
شلوار قمیضیں زیادہ رکھ رہی تھی یہ دیکھ کر میں نے اسے کہا تم کیا تھائ لینڈ جا کر
شلوار قمیض پہن کر پھرو گی؟ ادھر بیچ پر ہیل پہن کر پھرو گی۔ نرمین بولی تو کیا بکنی
رکھوں۔۔ میں بوال ہاں ویسے بنتا تو یہی ہے۔ نرمین نے حیران ہو کر پوچھا اگر میں بکنی
پہن کر پھروں تو آپکو کوئی مسلہ نہیں ہوگا؟ میں نے شرارت سے کہا مجھے کیا مسلہ
ہونا ہے مسلہ تو ان لوگوں کو ہوگا جو تمہارا سیکسی جسم دیکھ دیکھ کر پاگل ہوں گے۔
نرمین بولی مزاق چھوڑئیں اور جو پوچھ رہی ہوں اس کا جواب دئیں آپکو کوئی اعتراض
نہیں ہوگا میرے بکنی پہننے پر؟ میں نے کہا یار تھائ لینڈ میں ہمیں کونسا کوئی جانتا ہے
سکون سے شوق پورے کرنا مجھے کوئی مسلہ نہیں ہے۔ نرمین بولی لیکن میرے پاس تو
اسی طرح کے کپڑے ہیں میں بوال کوئی مسلہ نہیں ادھر جا کر خرید لئیں گے۔ نرمین
خوش ہو کر بولی یہ ٹھیک ہے۔ سلیم اور بھابھی ہمیں ائیرپورٹ چھوڑنے ائے تھے۔ ائیر
پورٹ پہنچ کر سلیم مجھے سائیڈ پر لیے گیا اور بوال دیکھ بھائی تھائ لینڈ جا کر جتنے
مزے کر سکو کرنا اپنی آزادی کو اینجوائے کرنا جو فرینکنس تم بھابھی سے چاہتے ہو
وہ ادھر جا کر بنانی بہت آسان ہوگی اور اگر ادھر بھی کچھ نہ ہو سکا تو بیٹا سیکس کے
سب مزے بھول جانا آ کر بچے پیدا کرنا اور گھر داری کرنا۔ میں نے کہا ارادے تو
انجاوئے کرنے کے ہی ہیں آگے دیکھتے ہیں کیا بنتا ہے۔ سلیم وغیرہ ہمیں چھوڑ کر چلے
گئے۔ ہم دونوں نے فالئٹ پکڑی اور تھائ لینڈ پہنچ گئے۔ فوکٹ میں ہمارا ہوٹل کافی اچھا
تھا کمرے کی ایک دیوار پر زمین سے چھت تک کھڑکی تھی جس کے دوسری طرف
سوئمنگ پول تھا اور پول کے بعد سمندر تھا کمرے میں بیڈ پر لیٹ کر ایسا ہی لگتا تھا
جیسے سمندر کنارے لیٹے ہیں۔ کھڑکی پر شیشہ ایسا تھا کہ اندر سے باہر بلکل صاف
نظر آتا تھا لیکن باہر سے اندر کچھ نظر نہیں آتا تھا۔ کمرے کے ساتھ جو واش روم تھا
اسکی کمرے کے اندر والی دیوار شیشے کی تھی اور کمرے سے واش روم سارا نظر آتا
تھا یعنی اگر کوئی واش روم میں نہا رہا ہوتا تو دوسرا کمرے میں بیٹھ کر نہانے والے کو
نہآتے دیکھ سکتا تھا۔ نرمین ان سب چیزوں سے بہت پریشان ہو رہی تھی۔ واش روم کے
شیشے کے بعد اسے ایسا ہی لگ رہا تھا کہ سومنگ پول سے کمرے کے اندر بھی نظر
آتا ہو گا میں نے اس کو بہت تسلیاں دی سومنگ پول پر لیجا کر کھڑکی بھی دیکھائ لیکن
اس کے دل میں وہم پڑ گیا ہوا تھا جو نکل ہی نہیں رہا تھا۔ واش روم کی وجہ سے نرمین
کے کہنے پر ہوٹل کے اور کمرے بھی دیکھے لیکن سب کے واش روم اسی طرح کے
تھے مجبورا اسے اسی کمرے میں واپس آنا پڑا۔ میں نے نرمین سے کہا تمہارے ساتھ یہ
58
صحیح ہوئی ہے اب تو تمہاری شرم ختم ہو ہی جائے گی۔ اس وقت ہم روم میں بیٹھے
تھے اور باہر پول پر گوریاں بکنی پہن کر تیر رہی تھی۔ میں نے نرمیں سے کہا اس
طرح کی بکنی لینی ہے تمہارے لیے۔ نرمین بولی فراق یا سکرٹ پہنا جا سکتا ہے بیکنی
پہننے کا حوصلہ نہیں ہے میرے میں۔ میں نے کہا چلو وہ بھی ٹھیک ہے۔ تھوڑی دیر آرام
کر کے ہم تیار ہوے میں نے جینز کی نیکر اور ٹی شرٹ پہن لی جبکہ نرمین نے جینز
کی پینٹ جس میں اس کی گانڈ اپنی پوری اٹھان دیکھا رہی تھی اور شارٹ ٹی شرٹ پہن
لی جس میں اس کے ممے بہت نمایاں ہو رہے تھے اور تھوڑا تھوڑا پیٹ بھی نظر آتا تھا۔
تیار ہو کر ہم باہر گھومنے نکل گئے رات کا وقت تھا ہر طرف لوگوں کی چہل پہل تھی
شارٹ سکرٹس فراق اور نیکر میں حسینائیں پھر رہی تھی اس طرح کا ماحول دیکھ کر
نرمین کا حوصلہ بھی بڑھ رہا تھا اور اب وہ کافی اطمنان سے پھر رہی تھی۔ ہم مختلف
دوکانیں دیکھتے رہے۔۔ نرمین کو میں نے کچھ فراق ،بیکنیز اور جینز کی نیکرئیں وغیرہ
لیکر دئیں۔ زیادہ کچھ نہیں خریدا کہ پاکستان جا کر پہنا نہیں جانا۔۔ دکانیں پھرتے پھرتے
ہم ایک سیکس شاپ میں پہنچ گئے۔۔ ادھر ربڑ کی پھدیاں۔۔ مختلف رنگوں۔۔ سائیز اور
ڈیزائین کے لوڑے پڑے تھے۔۔ نرمین ان چیزوں کو حیرانگی سے دیکھ رہی تھی اور
باربار مجھے کھینچ رہی تھی۔ میں نے کہا کیا ہوا۔۔ وہ بولی۔۔ نکلیں اس دوکان سے۔۔ کیا
گندی چیزئیں پڑی ہیں۔۔ میں نے ہنس کر ربڑ کا لوڑا اٹھایا اور اس کو کہا۔۔ یار تمہارے
لیے تحفہ لینا ہے۔۔ نرمین بولی جو آپ کے پاس ہے میرے لیے وہ ہی کافی ہے۔۔ بخشئیں
مجھے اور نکلئیں ادھر سے۔۔ میں نے کہا اچھا ایک منٹ۔۔ میں اس کی ایک تصویر بنا
لوں۔۔ سلیم کو بھیجتا ہوں کہ تیرے لیے تحفہ لیا ہے۔۔ یہ کہہ کر میں نے اس ربڑ کے
لوڑے کی تصویر بنائی اور ہم باہر نکل آئیے۔۔۔ پھر گھومتے گھومتے ہم لوگ والکنگ
سٹریٹ پر چلے گئے جدھر رات جوان ہوتی ہے سب ڈسکو وغیرہ ادھر ہی تھے۔ پہلے ہم
ایک ڈیسکو میں گئے ادھر لوگوں کو ڈرنک کرتے اور جھومتے دیکھتے رہے۔ میں نے
اپنے لیے ایک بئیر لی اور نرمین کے لیے کوال ۔۔ ادھر بار ٹیبل کے ساتھ اونچے سٹول
پر ایک گوری شارٹ فراق میں بیٹھی تھی اس کے پیچھے گورا کھڑا اس کے بازو سہال
رہا تھا وہ کبھی کسنگ شروع کر دیتے کبھی میوزک پر جھومنا شروع ہو جآتے اور ساتھ
ڈرنک کئے جآتے تھے۔ تھوڑی دیر بعد دیکھا تو گورے نے گوری کو سٹول پر بیٹھے
بیٹھے پیچھے سے بانہوں میں لیا تھا وہ فراق کے اوپر سے گوری کے ممے دباتا اور
اپنی شارٹس کے اندر موجود لوڑا گوری کی گانڈ پر فراق کے اوپر سے رگڑ رہا تھا
ڈیسکو میں بہت ہلکی سی الئٹنگ تھی ہم دونوں کیونکہ انکے بلکل پیچھے بیٹھے تھے
59
اس لیے ہمیں وہ واضع نظر آ رہے تھے۔ میں نے نرمین کو کہا انکو دیکھتی رہنا یہ اب
موج میں ہیں۔۔ کچھ دیر اور گزر گئ میں دوسری گوریاں دیکھ رہا تھا جب مجھے اچانک
نرمین کی آواز آئ۔۔۔ اوہ شٹ! میں نے اسکی طرف دیکھا اور پوچھا کیا ہوا؟ اس نے
آنکھوں سے اسی کپل کی طرف اشاراہ کیا میں نے ادھر دیکھا تو گوری بار ٹیبل پر
جھکی تھی اور اسکی گانڈ سٹول سے باہر نکلی تھی گورے نے اسکی فراق اسکی گانڈ
سے تھوڑی سی اوپر کی ہوئی تھی اور اپنی شارٹ کی زیپ سے اپنا موٹا اور لمبا لوڑا
نکال کر گوری کی گانڈ میں دیا ہوا تھا اور فل موج میں اندر باہر کر رہا تھا ان کے قریب
اور لوگ بھی کھڑے تھے پر وہ ہر ایک سے بے پروا اپنی موج میں مزے کر رہے تھے
۔ ارد گرد کھڑے لوگ ایک نظر ڈال کر اپنے دیھان لگ گئے جیسے یہ ان کے لیے روز
کا کام ہو جبکہ ہم دونوں حیرت میں گم الئیو سین دیکھ رہے تھے ۔۔۔ میرا لوڑا فل کھڑا ہو
گیا تھا میں بھی نرمین کے قریب ہو گیا اور اس کو سائیڈ سے اپنے ساتھ لگا کر اس کے
بازو کو سہالنا شروع کر دِیا۔۔ اس کے ممے کو ہلکا ہلکا چھیڑنا شروع کیا اور حیرت
انگیز طور پر نرمین نے بلکل مزاحمت نہیں کی ایسے جیسے اسے بھی اچھا لگ رھا
تھا۔۔ ادھر گورا فل سپیڈ میں گوری کی گانڈ مار رہا تھا اور اس کے ممے مسل رہا تھا۔
میں نے نرمین کے ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ دئے اور دنیا سے بے خبر کسنگ شروع کر
دی ساتھ میں اس کے ممے دبانا شروع کر دئے نرمین بھی پورا ساتھ دے رہی تھی۔۔
ہماری کسنگ میں کافی شدت آ چکی تھی اسی وقت کچھ اور لوگ بھی ہمارے ٹیبل کے
قریب آ گئے ،وہ فل ٹن تھے اس لیے کچھ زیادہ ہی شور مچا رہے تھے۔ ان کی وجہ سے
ہم ہوش میں واپس آے نرمین بھی سیدھی ہو کر بیٹھ گئ۔۔ میں نے اس گورے کپل کی
طرف دیکھا تو وہ بھی جا چکا تھا۔ ہم دونوں نے اپنی ڈرنک ختم کی اور باہر آ گئے۔
گھومتے گھومتے ایک جگہ ایک لڑکی نے ہمیں روک لیا اور بولی پنگ پانگ شو۔۔ کم۔۔
سی۔۔ ویری گڈ شو فار کپل۔۔ ہم دونوں اس کے ساتھ چلے گئے اندر ایک ھال تھا جس میں
ایک سٹیج بنا تھا اور اس کے ارد گرد صوفوں پر پندرہ بیس مختلف ملکوں کے کپلز
بیٹھے تھے ۔۔ ہم بھی جا کر خالی صوفے پر بیٹھ گئے۔ تھوڑی دیر میں کافی ساری ڈانسر
لڑکیاں آئیں جنھوں نے صرف پینٹی اور برا پہنے تھے۔۔ وہ آ کر صوفوں کے ساتھ لگے
سٹیل پولز کے ساتھ چمٹ گئیں اور ڈانس شروع کر دئے۔۔۔ اب ہو یہ رہا تھا کہ میں نرمین
کے ساتھ بیٹھا تھا اور ہر تھوڑی دیر بعد مختلف ڈانسر آتیں کبھی میری گود میں بیٹھ
جاتیں اور گانڈ لوڑے پر رگڑتیں اور کبھی اپنی گانڈ میرے منہ کے آگے گھوماتیں ایسا وہ
ہر کپل کے ساتھ کر رہی تھی۔۔۔ تھوڑی دیر بعد سٹیج پر بھی لڑکیاں آنا شروع ہوئی۔ وہ
60
سٹیج پر آ کر مختلف کرتب دیکھانا شروع ہو گئ۔۔۔ ان کرتبوں کی خاص بات یہ تھی کہ یہ
سارے کرتب وہ اپنی پھدیوں سے کرتیں۔۔ کوئی پھدی سے سیگرٹ پیتی دوسری آتی تو وہ
گیس والے غبارے پھدی سے سوئ مار کر پھاڑتی اور کوئی آتی وہ زندہ چڑیا اپنی پھدی
میں گھساتی تھوڑی دیر اندر رکھ کر اسے زندہ باہر نکالتی۔۔۔ اس سب کے بعد سیکس شو
شروع ہو گیا پہلے لیزبین لڑکیاں آئیں اور ایک دوسرے سے سٹیج پر سب کے سامنے
سیکس کرنا شروع کر دیا۔۔۔ ایک دوسرے کو چومتی چاٹتی ایک دوسرے کے کپڑے
اتارتیں پھر ایک دوسرے کی پھدی چاٹتی اور پھر پالسٹک کے لن سے ایک دوسرے کو
چودتی رہیں۔۔۔ پورے ہال میں خاموشی تھی سب اپنے اپنے کپلز کے ساتھ جڑے جا رہے
تھے۔۔۔ ان کے بعد ایک لڑکا اور لڑکی سٹیج پر آۓ اور سیکس کرنا شروع کر دیا۔ ہمارے
سامنے سٹیج پر بیلو فلم چل رہی تھی نرمین حیرت سے کبھی سٹیج پر دیکھتی اور کبھی
ارد گرد بیٹھے لوگوں کو دیکھتی۔۔۔ مجھے حیرت اس بات پر تھی کہ اس نے اس ماحول
کو قبول کر لیا تھا اور اینجواۓ کر رہی تھی۔۔۔ سٹیج والی لڑکی نے لڑکے کا لوڑا چوسنا
شروع کیا تو ہمارے ساتھ بیٹھے گورے نے بھی اپنا لوڑا نکال کر اپنی بندی کو پکڑا دیا
ہم نے ان کی طرف دیکھا تو وہ دونوں مسکرا دئیے اور گوری نے مسکرآتے ہوے
گورے کا لوڑا اپنے منہ میں لیا اور زبردست چوپے لگانے شروع کر دئیے۔۔۔ ہال میں
موجود زیادہ تر کپلز گرم ہو کر اپنے دیھان لگ چکے تھے۔۔۔ یہ سب دیکھ کر میرے سے
بھی رہا نہ گیا اور میں نے بھی اپنا لوڑا نکال لیا۔۔ نرمین نے مجھے ایک نظر دیکھا اور
پھر بغیر کچھ کہے میرا لوڑا پکڑ لیا اور ساتھ اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے جوڑ دئیے۔۔
شادی سے اب تک یہ پہال موقع تھا کہ نرمین نے خود سے شروع کیا تھا اور یہ میرے
لیے بہت بڑا تحفہ تھا۔۔۔ ہم کس کر رہے تھے نرمین میری مٹھ مار رہی تھی اور میں اس
کی شرٹ کے اندر ہاتھ گھسا کر اس کے ممے مسل رہا تھا۔۔۔ تھوڑی دیر کسنگ کے بعد
میں نے اپنا منہ ہٹایا اور ایک امید سے نرمین کی طرف دیکھا۔۔۔ وہ میری نظروں کا
مطلب سمجھ گئ اس نے ایک نظر ساتھ والی گوری کو دیکھا جو مزے لے کر چوپے لگا
رہی تھی اور گورا مزے سے آنکھیں بند کیے صوفے سے ٹیک لگائے آدھا لیٹا تھا۔۔۔
نرمین نے میرے لوڑے کو دیکھا اور پھر اس پر جھک گئ اور ٹوپی پر ڈرتے ڈرتے
زبان پھیرنے لگی جیسے اس کا ذائقہ چکھ رہی ہو۔۔۔ زبان کی نوک سے میرے لوڑے کو
چاٹتی رہئ پھر اس نے ٹوپی کو چوسنا شروع کیا وہ پہلی دفع چوپا لگا رہی تھی اس لیے
جہجک رہی تھی۔۔۔ میں نے اس کو سر سے پکڑا اور اپنا لوڑا اس کے منہ میں گھسایا۔۔
زور کچھ زیادہ لگ گیا اور میرا لوڑا کچھ زیادہ اندر چال گیا جس کی وجہ سے نرمین کو
61
کھانسی شروع ہو گئ۔۔۔ ساتھ بیٹھی گوری نے اس کی حالت دیکھی اور ہنسنا شروع ہو
گئ۔۔ بولی پہلی دفع چوس رہی ہے۔۔ میں نے کہا ہاں۔۔ تو وہ بولی آرام سے کرو کیوں
اسے تنگ کر رہے ہو ابھی سیکھ رہی ہے۔۔ میں نے کہا تم اتنا اچھا چوس رہی ہو تمہیں
دیکھ کر مجھ سے کنڑول نہیں ہوا ۔۔ تم اس کو بھی سکھا دو نا۔۔ گورا جو اب تک فارغ ہو
چکا تھا بوال ہاں میری بیوی بہت اچھا چوستی ہے پھر گوری سے بوال ٹینا تم اس سیکسی
لڑکی کو سکھا دو۔۔ مجھے تو ڈرنک کی اشد ضرورت ہے میں بار میں جا رہا ہوں تم
فری ہو کر ادھر ہی آ جانا۔۔۔ گوری جس کا نام ٹینا تھا۔۔ اس نے نرمین سے پوچھا تمہارا
کیا خیال ہے اگر میں تمہیں سکھاوں تو تمہیں برا تو نہیں لگے گا۔۔۔ نرمین بولی نہیں بلکہ
مجھے خوشی ہوگی۔۔ یہ سن کر ٹینا ہمارے پاس آئ اور فرش پر میرے لوڑے کے قریب
بیٹھ گئ۔۔ میرے لوڑے کو ہاتھ میں پکڑا اور نرمین کو بولی لڑکی تمہاری قسمت بہت
اچھی ہے تمہیں لوڑا تو بہت اچھا مال ہے۔۔ پھر بولی مجھے لگتا ہے تمہیں منہ میں لینا
پسند نہیں ہے ۔۔ میری بات لکھ لو جب تمہں اس کو چوسنے کی عادت پڑ گئ تو تم سے
رہا نہیں جانا یہ کہتے ہوے میرے لوڑے پر مٹھ مارتے ہوے ٹینا نے نرمین کا سر پکڑا
اور میرا لوڑا اس کے منہ میں ڈاال۔۔ مجھے بولی تم ریلیکس ہو جاو اور جھٹکا مت دینا۔
میں نے اشارے سے اوکے کیا۔۔ اب ٹینا میرے لوڑے کو نرمین کے منہ میں اتنا ہی ڈالتی
جتنا وہ آسانی سے لے سکے ساتھ اس نے نرمین کو بتایا کہ چوپا لگآتے ہوے لوڑے پر
ہاتھ کیسے گھومآتے ہیں۔۔۔ تھوڑی دیر میں ہی میرا آدھا لوڑا نرمین کے منہ میں تھا وہ
اسے خوب زور لگا لگا کر چوس رہی تھی جبکہ ٹینا میرے لوڑے پر ہاتھ گھما گھما کر
مٹھ مارتی جاتی تھی اور میں مزے کی وادیوں میں پرواز کر رہا تھا۔۔۔ نرمین تھوڑی دیر
میں تھک گئ اور بولی میرے سے مزید نہیں ہو رہا میرا منہ تھک گیا ہے۔۔۔ ٹینا بولی تم
نے جتنا کیا ہے پہلی دفع کے حساب سے تو یہ بھی بہت ہے کوئی بات نہیں ابھی تم اپنے
منہ کو آرام دو۔۔ تم جیسا کر رہی ہو بہت جلد ایکسپرٹ ہو جاو گئ لیکن ابھی اس
خوبصورت لوڑے کو ادھورا چھوڑنا مجھے اچھا نہیں لگ رھا۔۔ تم اجازت دو تو میں اس
کو فارغ کر دوں۔۔ نرمین بولی ہاں تم کرو میں دیکھتی ہوں۔۔۔ ٹینا نے مجھے مسکرا کر
دیکھا اور بولی لڑکے تیار ہو جاو اور س کے ساتھ ہی اس نے میرے پھولے ہوئیے ٹوپے
کو اپنے منہ میں لے لیا۔ اور ایک ہلکا سا چوپا لگا کرنرمین کو بولی۔ تمہیں معلوم نہیں کہ
میں لن چوسنے اور اسے چاٹنے کی بڑی شوقین ہوں ۔ اس کے ساتھ ہی اس نے میرے لن
پر ایک بڑا سا تھوک کا گوال پھینکا اور کہنے لگی۔ دیکھو پہلے میں لن کو تھوک لگا کر
گیال کرتی ہوں اور پھر اس تھوک کو پورے لن پر پھیال دیتی ہوں اور اس کے ساتھ ہی
62
اس نے میرے لن پر پڑے تھوک کے گولے کو اپنی انگلیوں کی مدد سے پورے لن پر
التے ہوئیے بولی ایسے ۔۔۔ پھر کہنے لگی میرے اس طرح کرنے سے لن جب خوب پھی ٓ
چکنا ہو جاتا ہے تو پھر میں اس کو اپنی مٹھی میں قید کر لیتی ہوں اور پھر اسے ہلکا
ہلکا رگڑتی ہوں ۔ اتنی بات کرتے ہوئیے اس نے پہلے تو اپنی ہتھیلی پر تھوک پھینکا اور
پھر میرے لن کو اپنی گرفت میں لے لیا اور اس کے ساتھ ہی وہ میرے چکنے لن پر
ہلکی ہلکی مٹھ مارنے لگی۔ اس کے بعد اس نے ایک بار پھر میری اور نرمین کی طرف
دیکھا اور کہنے لگی۔۔ تمہیں معلوم ہے اس کے بعد میں کیا کرتی ہوں؟؟ تو اس پر نرمین
نے اس کو کوئی جواب نہ دیا اور چپ کرکے دیکھتی رہی ۔۔۔ وہ اس لیئے کہ اس وقت
نرمین بھی فل گرم تھی اور ٹینا کی ایسی گرمائیش اور لزت سے بھر پور باتوں کو
انجوائے کررہی تھی۔۔۔ دوسری طرف بات کرنے کے بعد ٹینا نے بس ایک نظر میری
طرف دیکھا اور پھر کہنے لگی۔ اس کے بعد میں اپنے گرم گرم ہونٹوں سے ٹوپے کو
چومتی ہوں۔۔ یہ کہتے ہی اس نے شہوت بھری نظروں سے میری طرف دیکھا اور پھر
سر جھکا کر میرے ٹوپے کو چومنا شروع کر دیا۔۔۔ اف اس کے نرم نرم ہونٹ جب میرے
ٹوپے کے ساتھ ٹچ ہوئیے تو اس کے لمس کی وجہ سے میں لزت بھری سسکیاں لینے لگا
ادھر وہ بڑے ہی شہوت انگیز طریقے سے میرے ٹوپے کو چومتی رہی اس کے بعد اس
نے اپنا سر اٹھایا اور کہنے لگی۔۔ تیری سسکیاں بتا رہیں ہیں کہ تجھے مزہ آ رہا ہے تو
میں نے ہاں میں سر ہال دیا اس کے بعد وہ کہنے لگی۔۔ تمہیں پتہ ہے تیرے جیسے لن کو
چومتے چومتے میں اسے اپنے منہ میں ڈال لیتی ہوں اور اس کے ساتھ ہی اس نے میرے
لن کو اپنے منہ میں ڈال لیا اور اسے آم کی طرح چوسنا شروع ہو گئی وہ کبھی تو میرے
لن کو صرف ہونٹوں کے ذریعے سے اوپر سے نیچے تک چوستی اور اپنے منہ کے
اندر تک لے جاتی اور کبھی مست ہو کر اپنی زبان باہر نکالتی اورشہوت بھرے انداز میں
لن کو چارونں طرف سے چاٹنا شروع کر دیتی۔ اس کے لن چوسنے کا اسٹائل اس قدر
شہوت انگیز تھا کہ میں برداشت نہ کر پایا اور اچانک ہی مجھے جوش چڑھ گیا اور میں
نے اس کو منہ سے پکڑا اور اس کے منہ کو چودتے ہوئیے بوال میں بس۔۔۔۔۔۔۔ میری اس
حرکت سے تجربہ کار ٹینا فورا سمجھ گئی کہ میرا پانی نکلنے واال ہے اس لیئے اس نے
میرے لن کو تیزی کے ساتھ اپنے منہ میں لے لیا اور اسے تیز تیز چوسنا شروع ہو گئی۔۔
کچھ ہی دیر بعد میرے جسم نے جھٹکے لینا شروع کر دیئے یہ دیکھ کر وہ اور تیزی کے
ساتھ چوپا لگانے لگی تیزاور تیزز اور پھر میرے لن نے پانی چھوڑنا شروع کر دیا لیکن
وہ منی کو پیتی گئی اور میرے لن کو اس وقت اپنے منہ سے باہر نکا کہ جب وہ مرجھانا
63
شروع ہو گیا۔۔ نرمین اس کو پھٹی پھٹی آنکھوں سے دیکھتی جا رہی تھی۔ ٹینا نے جب
ساری منی پی لی تو ہنس کر نرمین سے بولی۔۔ ڈارلنگ اس کا اپنا ہی ایک نشہ ہے جس
دن تم کو یہ نشہ لگ گیا تم اس کو کبھی کسی کے ساتھ شیئر نہیں کروگی۔۔۔ جب ہم فارغ
ہوے تب تک سیکس شو بھی ختم ہو چکا تھا اور سب لوگ خود کو سمبھال رہے تھے
میں نے بھی اپنے کپڑے درست کئے اور ٹینا کا شکریہ ادا کیا وہ بولی اتنی ٹیسٹی منی
پالنے پر شکریہ تمھارا بنتا ہے اوکے پھر کبھی مالقات ہو گی۔ ہم دونوں نے بھی اسے
گڈ بائے کہہ دیا اور باہر جانے لگے تب ہی ٹینا نے دوبارہ آواز دی اور ہم رک گئے وہ
ہمارے پاس آئ اور بولی کل تم لوگ کیا کر رہے ہو؟ میں نے نرمین کی طرف دیکھا
اسنے کندھے اچکا دئے تو میں نے ٹینا کو کہا ابھی تک کچھ خاص پالن نہیں کیا۔ ٹینا
بولی گریٹ بس تو پھر میرے پاس تمہارے لیے بہت خاص پالن ہے ایک بہت زبردست
جزیرہ ہے جسکا بہت کم لوگوں کو پتہ ہے ہمارے گروپ کی کل ادھر کی بکنگ ہے تم
جانا چاہو گے؟ میں نے کہا ہاں ضرور۔۔ ٹینا نے میرا موبائیل نمبر اور ہوٹل کا نام وغیرہ
پوچھا اور مجھے کہا کل دوپہر ۱۲بجے تک تیار لینا ہم تمہیں پک کر لئیں گے۔ ہم پالن
ڈن کر کے نکل آئے۔۔ رات کافی ہو چکی تھی اور بھوک بھی زوروں کی تھی ہم نے
کھانا کھایا اور ہوٹل آ گئے۔ بیڈ پر لیٹ کر میں نے نرمین سے پوچھا کیسا لگا آج کا تجربہ
وہ بولی بہت ہی الگ۔۔ یہ تو ایک الگ ہی دنیا ہے سچ پوچھو تو اس طرح سیکس کرنے
کا تجربہ بھی بہت اچھا لگا ہے۔ ہم اسی طرح باتیں کرتے کرتے سو گئے۔ صبح میری
آنکھ کھلی تو کمرے میں اندھیرا تھا اور نرمین بیڈ پر نہیں تھی شاور چلنے کی آواز آ
رہی تھی میں سمجھ گیا کہ نرمین الئٹ بند کر کے اس لیے نہا رہی ہے کہ میری نظر ناں
پڑے یہ سوچ کر میں ہنس پڑا اور جلدی سے اٹھکر الئیٹس جال دئیں واش روم کی طرف
دیکھا تو گالس وال کی دوسری طرف میری قاتل جان غضب ڈھا رہی تھی۔۔ الئٹس جلتے
ہی اپنے ننگے جسم کو اپنے ہاتھوں سے ڈھانپنے کی ناکام کوشیش کر رہی تھی جبکہ
اسے پتہ تھا کہ وہ تو اپنے ہاتھوں سے اپنے بڑے بڑے ممے بھی نہیں کور کر سکتی۔
میں نے اس کے سیکسی جسم کو دیکھ کر سیٹی بجائ اور کھڑکی طرف جا کر پردے
مکمل پچھے کر دئے۔ بابر سوئمنگ پول میں اور پول کے ارد گرد کافی لوگ بیٹھے تھے
جن کو ہم تو دیکھ سکتے تھے لیکن وہ ہمیں نہیں دیکھ سکتے تھے۔ اتنے لوگوں کو دیکھ
کر نرمین چیخ کر بولی شیراز یار پلیز کم از کم پردہ ہی آگے کر دو۔ میں نے اپنے کپڑے
اتارے اور واش روم میں اس کے پاس جا کر کہا ریلیکس یار باہر سے نظر نہیں آتا یہ
کہتے ہوے میں نے واش روم کے گالس وال سے پول کی طرف دیکھا تو ایک دفع
64
مجھے بھی ایسا ہی لگا جیسے میں ننگا ہی اتنے لوگوں کے سامنے کھڑا ہوں اور اس
فیلنگ سے میرا لوڑا اکڑنا شروع ہو گیا۔ نرمین بولی یار ان کو نظر نہیں آ رہا لیکن
مجھے تو ایسا ہی لگ رہا ہے کہ وہ سب ہمیں ہی دیکھ رہے ہیں ۔۔ میں نے کہا ہاں تو اس
احساس کے مزے لو اور شرمانے والی کیا بات ہے ان کو دیکھو زیادہ تر ننگے ہی ہیں ۔
اور بات بھی ٹھیک تھی گوریوں کی بھیگی بیکنیز نا ہونے کے برابر ہی تھی اور جو
گورے تھے ان کے لوڑے گیلی نکروں میں نمایاں ہو رہے تھے۔ نرمین کو تسلی دیکر
میں نے اس کو باہوں میں لے لیا۔۔ اوپر سے شاور کا پانی گر رہا تھا۔ میں نے اپنے ہونٹ
اس کے ہونٹوں سے ہٹائے اور اس کی گردن کو چومنا شروع کر دیا۔ کبھی اس کی گردن
کو چومتا کبھی اسے چاٹنا شروع کر دیتا۔ ساتھ ساتھ دونوں ہاتھ اس کی کمر کا مساج
کرنے میں مصروف تھے۔ اس کی گردن پر چومتے چومتے میں نے زبان سے اس کی
کان کی لو کو چھیڑنا شروع کر دیا۔ اور ایک ہاتھ اس کی کمر پھر پھیرنا جاری رکھا اور
دوسرے ہاتھ کو اس کی گانڈ کی لکیر میں گھسا دیا۔ نرمین پر بھی مستی چھانا شروع ہو
گئی اور اس نے آہستہ آہستہ میرا ساتھ دینا شروع کر دیا۔ تھوڑی دیر بعد ہی اس کے
ہونٹ میرے ہونٹوں پر تھے۔ اور بڑے مزے سے میری زبان چوس رہی تھی۔ میں نے
اسے بالکل اپنے ساتھ لپٹایا ہوا تھا۔ میرا لن اس کی رانوں اور پھدی کے درمیان پھنسا ہوا
تھا اور اس کی پھدی کو ٹکریں مار رہا تھا۔ اس سے نرمین پر الگ خواری طاری ہورہی
تھی۔ کچھ دیر زبان چوسنے کے بعد وہ میرے سامنے بیٹھ گئی اور لن کو منہ میں لے لیا۔
شاور کا پانی اس کے سر پر گر رہا تھا اور وہ مستی میں ڈوبی میرے لن کے چوپے لگا
رہی تھی۔ کبھی لن کو منہ میں لیتی تو کبھی نیچے سے ٹٹے پکڑ کر سارے کے سارے
منہ میں ڈال کر انہیں چوسنا شروع کر دیتی ۔ وہ رات کی ٹرینینگ کو پوری طرح
استعمال کر رہی تھی۔۔ اس سے میں مزے کی ایک الگ ہی دنیا میں پہنچ جاتا۔ میں نے
دیوارکے ساتھ ٹیک لگائی ہوئی تھی۔ میں نے ایک پاؤں آگے کو بڑھایا اور پاؤں کے
انگوٹھے سے اس کی چوت کو چھیڑنے لگ گیا۔ اس نے کچھ دیر ایسے ہی چلنے دیا اور
پھر کچھ دیر بعد اس نے اپنے ہاتھ سے انگوٹھے کو انگلیوں سے تھوڑا سائیڈ پر کیا اور
انگلیاں نیچے کو موڑ دیں۔ اور انگوٹھے کو پھدی میں ڈال لیا۔ اب صورتحال یہ بن گئی
کہ اوپر وہ میرا لن چوس رہی تھی اور نیچے میرے کھڑے پاؤں کے انگوٹھے پر وہ
ایسے اچھل رہی تھی جیسے نیچے لیٹے ہوئیے بندے کے لن پر جھٹکے لے رہی ہو۔ کچھ
دیر ایسے ہی چلتا رہا۔ پھر میں نے اسے کھڑا کیا۔ میں نے اس کا منہ دوسری طرف موڑا
اور اسے گھوڑی بنا دیا۔ اس نے اپنے دونوں ہاتھ شیشے کی دیوار پر رکھ لیے اور
65
کمرے کی کھڑکی کے پار کھڑے لوگوں کو پول میں نہاتا دیکھنے لگی۔ شاور کا پانی اس
کی کمر پر گر رہا تھا اور ایک الئن کی صورت اس کی گانڈ کی لکیر میں جارہا تھا اور
اس کے پہلو سے بھی نیچے بہہ رہا تھا۔ اس کی پھدی پہلے ہی گیلی تھی۔ میرا لن بھی ٹن
ٹنا کر کھڑا تھا۔ پھر بھی میں نے دو تین بار پھدی کے اوپر رگڑ کر اس کی پھدی کے
پانی سے ہی لن کو گیال کیا اور ٹوپا اس کی پھدی کے سوراخ پر رکھ کر ایک جھٹکا
مارا تو لن آدھا اس کی چوت میں گھس گیا۔ چوت کے لن میں جآتے ہی اس کے منہ سے
آہ نکل گئی۔ میں نے ٹوپی کو اندر رہنے دیا اور باقی لن باہر نکال لیا۔ اور پھر ایک
جاندار دھکا مارا اور سارا لن چوت میں اتار دیا۔ اس کی پہلے سے تیز ہائے نکلی۔ اس
نے ہاتھ بڑھا کر شاور بند کر دیا ۔ میں نے لن اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔ تھوڑی دیر
بعد اس نے بھی گانڈ ہال ہال کر میرا ساتھ دینا شروع کر دیا۔ میں جیسے ہی لن باہر کو
نکال کر اندر دھکا مارنے لگتا وہ آگے سے گانڈ کو زور سے باہر کی طرف دھکا مارتی
اور اس کی گانڈ دھپ کی آواز کے ساتھ میرے پیٹ سے آٹکراتی۔ واش روم دھپ دھپ
کی آوازوں سے گونج رہا تھا جس میں نرمین کی سسکیوں کی آوازیں بھی گونج رہی
تھیں۔ ہر جھٹکے کے ساتھ اس کی آہہہہ آہہہہ کی آوازوں میں جان پیدا ہوتی جا رہی تھی۔
اور اس کا جوش بڑھتا جا رہا تھا۔ اس کی سسکیاں اور آہیں میرے جوش میں بھی اضافہ
کر رہی تھیں۔ اورمیں بھی زور زور سے جھٹکے مار رہا تھا۔ اچانک اس کا جسم اکڑنا
شروع ہو گیا۔ اس کی سسکیاں تیز تر ہو گئیں۔۔ اس کی چوت نے میرے لن کو جکڑنا
شروع کر دیا۔ اور پھر تین چار گھسوں کے ساتھ ہی اس کی چوت نے پانی کی برسات
شروع کر دی۔ اس کی چوت کا فوارہ میرے لن کو اس کی چوت کے اندر ہی بھگو رہا
تھا۔ میں نے چند سیکنڈ رک کر اس کے فارغ ہونے کا انتظار کیا اور پھر اسی رفتار سے
اسے دوبارہ چودنے لگا۔ مسلسل گھسے مارنے کی وجہ سے میں فارغ ہونے کے قریب
پہنچ گیا تھا۔ اچانک میرے سارے جسم سے جان نکل کر میرے لن کی طرف جمع ہونا
شروع ہو گئی۔ میں نے گھسے مزید زور سے مارنا شروع کر دیے۔۔ باالخر میرے لن نے
نرمین کی چوت میں ہی پانی کی برسات شروع کر دی۔ میں نے دیوار سے ٹیک لگا لی
اور کچھ دیر بعد شاور آن کر کے میں نے اور نرمین نے اکٹھے شاور لیا اور ایک
دوسرے کے جسم کو اچھی طرح صاف کیا۔ نرمین کی جھجک اور شرم اب بلکل ختم ہو
چکی تھی۔ شاور لیکر ہم دونوں نے باتھ روب پہنے اور کمرے میں آ گئے۔ کمرے میں
آکر میں نے نرمین سے پوچھا کیا پہن رہی ہو۔ وہ بولی بتا دو جو کہتے ہو پہن لیتی ہوں۔
میں محسوس کر رہا تھا کہ نرمین بہت کانفیڈینٹ اور فرینک ہو چکی تھی اور اب مجھے
66
بھی آپ جناب کی بجائے تم کہہ کر بال رہی تھی جو کہ مجھے اچھا بھی لگ رہا تھا۔ میں
نے کہا آج سمندر پر جانا ہے تو کل جو فراق لیے تھے ان میں کوئی پہن لو۔ نرمین نے
اوکے کہا اور الئیٹ پنک رنگ کا فراق نکاال جس پر سفید اور سرخ رنگ کے پھول بنے
ہوے تھے۔ پہلے نرمین نے باتھ روب میں ہی اپنے بال سنوارے ہلکا سا میک اپ اور
الئٹ سی لپ سٹک لگائ پھر میرے سامنے ہی کمرے میں باتھ روب اتار کر مکمل ننگی
ہوئی پھر پیلے رنگ کا برا اور پینٹی پہنی جس پر چھوٹے چھوٹے دل بنے تھے۔۔ اس
کے بعد فراق پہنا۔۔ فراق کی فٹنگ بہت اچھی تھی۔ لمبائ گھٹنوں سے کافی اوپر تک تھی۔
پیٹ والی جگہ سے بلکل پیٹ کے ساتھ جڑا ہوا تھا اس وجہ سے گانڈ کافی نمایاں ہو رہی
تھی۔ بازو مکمل اور سینہ مموں تک ننگا تھا۔ نرمین کو اتنے سیکسی لباس میں دیکھ کر
میں پھر چارج ہونا شروع ہو گیا اور جا کر پیچھے سے اس کو پکڑ لیا میرا ادھ کھڑا
لوڑا اس کی گانڈ میں گھس رہا تھا۔ میرے ارادے دیکھ کر نرمین بولی تمہیں تو موقع
چاہیے فورا شروع ہو جآتے ہو میں نے کہا تم سیکسی ہی اتنی ہو کہ میرے سے رہا ہی
نہیں جاتا۔ نرمین بولی ابھی تو کیا ہے چلو تیار ہو جاو ٹینا بھی آنے والی ہوگی۔ ٹینا کا سن
کر میں نے نرمین کو چھوڑا اور اپنا باتھ روب اتار کر اپنی نیکر اور ٹی شرٹ پہن لی۔
تیار ہو کر ہم ریسٹورنٹ گئے اور ناشتہ کیا۔۔ ناشتے سے فارغ ہو کر ہم دونوں ہوٹل کی
البی میں بیٹھ گئے اور ٹینا کا انتظار کرنے لگے۔۔۔ میں نے نرمین سے پوچھا۔۔ رات کو
ٹینا نے میرا چوسا تمہیں برا تو نہیں لگا؟ نرمین بولی۔۔ برا تو نہیں لیکن عجیب ضرور
لگا۔۔ میں نے پوچھا عجیب کیوں؟ نرمین بولی۔۔ عجیب اس لیے کہ ٹینا پہلی دفعہ ملی اور
اتنی فری ہو گئ کہ اتنا سب کر گئ۔۔ چلو وہ تو گوری تھی ان میں چلتا ہوگا۔۔ تم بھی مزے
لیتے رہے۔۔ تمہارے سامنے میں ایسا کروں تو تمہیں کیسا لگے گا۔۔؟ میں نے کہا۔۔ سچ
بتاوں۔۔ مجھے اس میں کوئی مسلہ نہیں ہوگا۔۔ اگر تم چاہو تو کر لو۔۔ نرمین نے حیران ہو
کر مجھے دیکھا اور بولی۔۔ شیراز پتہ ہے کیا کہہ رہے ہو؟؟ ڈرنک تو نہیں کی ہوئی؟؟
میں نے کہا۔۔ یار میں نے کہا نا میں بہت الگ ہوں۔۔ مجھے نہیں فرق پڑتا۔۔ میں عیاشی کر
سکتا ہوں تو تم بھی جو کرنا چاہو کرو۔۔ اگر میرا پوچھو تو شاید مجھے تو تمہیں کسی
اور کے ساتھ دیکھ کر زیادہ مزا آۓ۔۔ بلکہ میرا تو یہ سوچ کے ہی لوڑا کھڑا ہو رہا ہے۔۔
نرمین نے گہری سانس لی اور مجھے ایسے دیکھا جیسے یقین ناں آیا ہو۔۔ میں نے کہا یار
تم نے پوچھا میں نے سچ بتا دیا۔۔ آگے تمہاری مرضی ہے یقین کرو یا ناں۔۔ اس سے پہلے
ہم کوئی اور بات کرتے۔۔ ٹینا آ گئ ۔۔ میرے اور نرمین کے گلے لگ کر ملی۔۔ نرمین کو
بولی آج تو تم قیامت لگ رہی ہو۔۔ گروپ کے آدمیوں کی خیر نہیں۔۔ اور ہنسنا شروع ہو
67
گئ۔۔ ہم اسی طرح باتیں کرتے ہوٹل سے باہر آ گۓ۔۔ باہر ایک وین کھڑی تھی۔۔ ٹینا ہمیں
پیچھے آنے کا کہہ کر اس میں گھس گئ۔۔ پہلے نرمین اندر گئ اور اس کے پیچھے میں۔۔
وین میں ٹوٹل دس بارہ لوگ بیٹھے تھے۔۔ سب کپلز تھے یعنی پانچ لڑکے اور پانچ
لڑکیاں۔۔ میں اور نرمین خالی سیٹوں پر بیٹھ گئے۔۔ ٹینا نے سب سے ہمارا تعارف کروایا۔۔
ٹینا کے ساتھ جو رات کو گورا مال تھا اس کا نام جیمز تھا۔۔ وہ سب ایک ساتھ آسڑیلیا سے
چھٹیاں منانے آے تھے۔۔ لڑکے اور لڑکیاں ۔۔ سب ہی بھرپور فٹ تھے۔۔ لڑکیوں میں سے
کچھ نے بیکنیز اور کچھ نے برا اور نیکریں پہن کر اوپر چھوٹی سی چادر باندھی ہوئی
تھی۔۔ سب کے آدھ ننگے جسم دیکھ کر میرے لوڑے میں جان پڑنی شروع ہو گئ۔۔ میں
نے اس کو سمجھا کر بیٹھا دیا۔۔ آدھے گھنٹے بعد وین سمندر کنارے رکی۔۔ وین سے
اترے تو میں جو لڑکیوں کے مموں سے پاگل ہو رہا تھا۔۔ ان کی گانڈ دیکھ کر تو میرے
ہوش ہی اڑ گئے۔۔ وین سے اتر کر ہم سب ایک سپیڈ بوٹ میں بیٹھ گئے۔۔ سپیڈ بوٹ کے
آدھے گھنٹے کے سفر کے بعد ہم ایک بہت ہی خوب صورت جزیرے پر پہنچ گئے۔۔
سارے سفر کے دوران سب کپلز نے خوب ہال گال مچایا ہوا تھا۔۔ جزیرہ بہت صاف ستھرا
تھا۔۔ اس کی ریت سفید اور بہت نرم سی تھی۔۔ ہمارے عالوہ ادھر اور کوئی گروپ نہیں
تھا۔۔ سب سے الگ بات جو اس بیچ پر دیکھنے میں ملی۔۔ وہ ایک بہت بڑا واٹرپروف گدا
تھا جو سمندر کے کنارے پر پڑا تھا۔۔ جب تیز لہریں آتی تو پورا گدا پانی میں ڈوب جاتا
اور لہروں کے واپس جانے پر صاف ہو جاتا۔۔
موسم بہت زبردست تھا۔۔ خاص کر ان گوروں کے لیے تو بہت ہی اچھا تھا۔۔ اس لیے ادھر
پہنچتے ہی سب اس گدے پر لمبے ہو گئے۔۔ اوپر سورج اور نیچے نرم ریت پر بہت ہی
نرم گدا ۔۔ اور اس پر جسم کو چھوتی لہریں۔۔ نرمین اپنے فراق کی وجہ سے گدے پر نہیں
جا رہی تھی۔۔ میں نے اس کو کہا تم بھی فراق اتار لو۔۔ نیچے بیکنی پہنی تو ہوی ہے اور
ادھر سب ہی بکنی میں ہیں۔۔ لیکن وہ نہیں مانی۔۔ مجبورا مجھے بھی اس کے ساتھ واک
کرنی پڑی۔۔ ہمیں واک کرتے دیکھ ٹینا آ گئ۔۔ اور بولی تم لوگ اکیلے کیوں گھوم رہے
ہو؟ میں نے اسے مسلہ بتایا تو وہ نرمین سے بولی کیوں یار بیکنی میں کیا مسلہ ہے؟؟ ہم
سب نے بھی تو پہنی ہے۔۔ آ جاو میدان میں۔۔ ابھی تم بکنی پر پریشان ہو۔۔ ہو سکتا جب ہم
واپس پہنچئیں تو ادھر سب نے بکنی بھی اتار دی ہو۔۔ یہ پرائیویٹ ساحل اسی لیے تو بک
کرویا ہے کہ ہم جو مرضی اور جیسے مرضی کر سکیں۔۔ پھر میرے لوڑے پر ہاتھ رکھ
کر شہوت سے بھرپور لہجے میں بولی میں تو اس مزے دار لوڑے کو سب کے سامنے
68
چوسنے والی ہوں۔۔ تم بھی کسی گورے کو دیکھ لو جس سے تم نے سیکس کرنا ہے۔۔ پھر
آنکھ مار کر بولی۔۔ ویسے جیمز کی تم پر نظر ہے۔۔۔ نرمین کے تو رنگ ہی اڑ گئے اور
وہ میرے پیچھے پڑ گئ کہ واپس چلو۔۔ ٹینا کو پتا لگا تو وہ بولی کیا بچوں والی بات کر
رہی ہو۔۔ اس میں پریشانی کیا ہے ۔۔۔ تم پارٹنر نہیں بدلنا چاہتی تو کوئی زبردستی تو نہیں
ہے۔۔ یہ تو ہر کسی کی مرضی کی بات ہے۔۔۔ ابھی چلو ادھر سب کے پاس۔۔ ٹینا کی بات
سن کر نرمین کو کچھ تسلی ہوئی۔۔ اور ہم واپس گدے کی طرف چل پڑے۔۔ ادھر پہنچے
تو جیسا ٹینا نے بتایا تھا وہی حاالت تھے۔۔ تقریبا سب گوریوں نے برا اتار دئے ہوے
تھے۔۔ کچھ نے تو پینٹی بھی اتاری ہوئی تھی۔۔ اور مکمل ننگی لیٹی دھوپ سیک رہی
تھیں۔۔ گورے گوریاں سب مکس لیٹے تھے۔۔ کسی کا سر کسی کی ٹانگ پر۔۔ کسی کی
ٹانگ کسی اور کے پیٹ پر تھے۔۔ لیکن کسی کو کوئی پروا نہیں تھی۔۔ سب دھوپ سیک
رہے تھے۔۔ میں نے نرمین کو دیکھا ۔۔ اس نے بھی اپنا فراق اتارا اور ہم بھی سب کے
ساتھ لیٹ گئے۔۔ دھوپ میں اتنا مزا آیا کہ تھوڑی دیر میں میری آنکھ لگ گئ۔۔ کچھ دیر
میں مجھے اپنے لوڑے پر کسی کی گریپ محسوس ہوئی۔۔ میں نے آنکھیں کھولیں تو
دیکھا ٹینا میرے قریب مکمل ننگی لیٹی تھی۔۔ اور جیمز اس کی پھدی چاٹ رہا تھا۔۔ اور
ٹینا نے میری نیکر میں ہاتھ ڈال کر میرا لوڑا پکڑا ہوا تھا۔۔ جیمز کا لوڑا کوئی اور لڑکی
چوس رہی تھی۔۔ میں نے تھوڑا اٹھ کر دیکھا تو ہر طرف یہی سین تھا۔۔ کوئی پھدی چاٹ
رہا تھا۔۔ تو لڑکی کسی دوسرے کا لوڑا چوس رہی تھی۔۔ لڑکی کسی کا لوڑا چوس رہی
تھی اور کوئی دوسرا لڑکا اس کو چود رہا تھا۔۔ گروپ سیکس عروج پر تھا۔۔ یہ سب دیکھ
کر میرا لوڑا فل جوبن پر کھڑا ہو گیا۔۔ میرے لوڑے کو اکڑتا دیکھ کر ٹینا نے میری
طرف دیکھا۔۔ اور بولی۔۔ اٹھ گئے۔۔ اپنی گرل فرینڈ کو بھی اٹھا دو۔۔ یا تم لوگ بس سونے
آۓ ہو۔۔۔ اور تب مجھے نرمین یاد آئ جو میرے پہلو میں سو رہی تھی۔۔ اور بہت ہی
سیکسی لگ رہی تھی۔۔ میں نے نرمین کی پینٹی کے اوپر سے اس کی پھدی پر دانتوں
سے کاٹا اور ہاتھ سے دبایا۔۔ اس دوران ٹینا میری نیکر کو ٹانگ سے اوپر کر کے نیکر
کے پہنچے سے میرے لوڑے کو نکال چکی تھی اور ٹوپی کو چوس رہی تھی۔۔ جبکہ
جیمز ٹینا کی پھدی چاٹ رہا تھا۔۔ میں نے نرمین کی پینٹی تھوڑی سائیڈ پر کی اور اسکی
پھدی اور ٹانگ کے درمیان اپنی زبان پھیری۔۔ اور ہاتھ اس کے ممے پر رکھ کر اسے
دبانا شروع کیا۔۔ نرمین کی آنکھ کھل گئ۔۔ اور وہ ڈر گئ۔۔ اس نے ارد گرد سب کو سیکس
کرتے دیکھا۔۔ پھر مجھے دیکھا۔۔ اور نارمل ہو گئ۔۔۔ ٹینا نے میری نیکر اتار دی اور میں
بلکل ننگا ہو گیا۔۔ ٹینا نے میرے ٹٹوں کو چاٹنا شروع کیا۔۔ ٹٹوں سے وہ نیچے آئ۔۔ ٹٹوں
69
اور میری گانڈ کے درمیان والی جگہ کو چاٹا۔۔ اور پھر میری گانڈ کے سوراخ پر زبان
پھیرنے لگی۔۔ پہلی دفعہ کسی نے گانڈ چاٹی تھی۔۔ افف میرے منہ سے تو سسکی نکل
گئ۔۔ ساتھ ساتھ وہ میری مٹھ مار رہی تھی۔۔ ادھر میں نے نرمین کی پینٹی اتار دی ۔۔ اس
نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔۔ میں نے اپنی زبان اس کی پھدی میں گھسا دی۔۔ اور اسے
چاٹنے لگا۔۔ نرمین کی پھدی بہت پانی چھوڑ رہی تھی۔۔ اور جسم اس کا تڑپ رہا تھا۔۔ اور
وہ مزے میں ڈوبی آوازیں نکال رہی تھی۔۔ اس کا مطلب وہ بھی خوب مزے لے رہی
تھی۔۔ پھدی چاٹتے چاٹتے میں نے نرمین کی طرف دیکھا ۔۔۔ تو وہ کسی گوری کے منہ
میں اپنا منہ گھسا چکی تھی۔۔۔ اور گوری نرمین کے ممے دبا رہی تھی۔۔ اور اس گوری
کو ایک اور گورا چود رہا تھا۔۔اس طرح بلکل کھلے ساحل پر۔۔ سیکس کرتے ہوے جب
جسم پر سمندر کی لہریں لگتیں۔۔ تو مزا دوباال ہو جاتا۔۔ نرمین کی پھدی چاٹتے چاٹتے میں
نے اپنی انگلی اس کی پھدی میں گھسا دی ۔۔ اور اس کو انگلی سے چودنا شروع کر دیا۔۔
اتنے شہوت انگیز ماحول کا اثر تھا۔۔ نرمین ڈسچارج ہونا شروع ہو گئ۔۔ ادھر ٹینا میرے
لوڑے پر چڑھی اچھل رہی تھی۔۔ اور ساتھ کسی گورے کا لوڑا چوس رہی تھی۔۔۔ میں نے
اسے اپنے لوڑے سے اتارا اور اس کو نرمین کے اوپر بٹھا دیا۔۔۔ اب نرمین اور ٹینا کی
پھدیاں ساتھ ساتھ جڑی ہوئی تھی۔۔ میں نے اپنا لوڑا دونوں کے درمیان گھسا دیا۔۔ میرا لن
دونوں کی پھدیوں کے ہونٹوں میں اندر باہر ہو رہا تھا۔۔ اور ہم تینوں ہواوں میں اڑ رہے
تھے۔۔ اس وقت جیمز اپنا لوڑا لیے کر نرمین پاس آیا۔۔ اور لوڑا اس کے منہ کے آگے
لہرایا۔۔ وہ نرمین سے چوپا لگوانا چاہ رہا تھا۔۔ نرمین نے اپنا منہ دوسری طرف کر لیا۔۔
ٹینا بولی۔۔ جیمز وہ نہیں کرنا چاہتی۔۔ جیمز بوال اوکے اور دوسری گوری کے پاس چال
گیا۔۔ ٹینا اٹھی اور نرمین کو بولی۔۔۔ کیا میں تمھاری پھدی چاٹ لوں؟ نرمین نے مجھے
دیکھا۔۔ میں نے کہا۔۔ تمھاری مرضی ہے۔۔ اس نے ٹینا کو دیکھا اور بولی یہ میرا نیو
تجربہ ہے۔۔۔ کیا جا سکتا ہے۔۔ اور ٹینا اس کی پھدی پر جھک گئ۔۔ اور نرمین نے میرے
لوڑے کو منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔۔ میں نے نرمین کے ممے دبانا شروع کر
دئیے۔۔ اسی طرح ہم مختلف پوزیشنز میں سیکس کرتے رہے۔۔ اور فارغ ہوتے رہے۔۔
ماحول میں اتنی زیادہ شہوت بھر چکی تھی۔۔ کہ جو بھی ڈسچارج ہوتا۔۔ وہ بھی دوبارہ
چارج ہو کر شروع ہو جاتا۔۔ ہم شام تک اسی ساحل پر رہے۔۔ جب سب تھک کر چور ہو
گئے تو واپس نکل پڑے۔۔ جب ہم واپس ہوٹل پہنچے اور وین سے اترے تو ٹینا اور جیمز
ہمیں بائے کہنے نیچے اتر آۓ۔۔ میں اور ٹینا گلے ملے میں نے کہا۔۔ یار یہ مزا ہم ساری
زندگی نہیں بھول سکئیں گے۔۔ تمہارا بہت شکریہ۔۔ ٹینا بولی تم لوگ آسٹریلیا آ جاو۔۔ روز
70
یہ مزہ کرئیں گے۔۔ اور مجھے بھی تمھارا مزیدار لوڑا چوسنے کا موقع مل جائے گا۔۔
میں ہنس کر کہا۔۔ پھر تو ہمیں آنا ہی پڑےگا۔۔ جیمز نرمین کو بوال سیکسی لڑکی تم نے
مجھے لفٹ ہی نہیں کروائ۔۔ اب کم از کم گلے لگ کر بائے تو کہ دو۔۔ نرمین نے مسکرا
کر کہا۔۔ ہاں یہ میں کر سکتی ہوں اور اس کے گلے لگ گئ۔۔ جیمز ہنس کر بوال واو۔۔
میں اسی میں خوش ہوں۔۔ کل ہم واپس جا رہے ہیں۔۔ نہ جا رہے ہوتے تو شاید میری
قسمت کھل ہی جاتی۔۔ نرمین شرارت سے بولی۔۔ ہاں ویسے ہو بھی سکتا ہے۔۔ جیمز نے
ٹینا کو دیکھا اور بوال میری سیٹ آگے کرواو۔۔ میں واپس نہیں جا رہا۔۔ نرمین جلدی سے
بولی۔۔ نہیں بابا میں مزاق کر رہی تھی۔۔ تم کل ٹائم پر ائیرپورٹ پہنچ جانا۔۔ یہ سن کر سب
قہقہ لگا کر ہنس پڑے۔۔ سب نے ایک دوسرے کو بائے کہا اور ہم اندر اپنے کمرے میں آ
گئے۔۔ کمرے میں آ کر نرمین بولی۔۔ یار بہت بھوک لگ رہی ہے۔۔ کچھ کمرے میں ہی
مگوا لو۔۔ اب باہر جانے کی ہمت تو نہیں ہے۔۔ میں نے کہا ہاں یہ تو ہے۔۔ اور فون پر روم
سروس سے کھانا مگوا لیا۔۔ پورے جسم پر ریت محسوس ہو رہی تھی۔۔ میں نے کھانا
مگوایا اور خود واش روم میں شاور لینے گھس گیا۔۔نرمین نے بھی چبتی ریت سے تنگ آ
کر۔۔ فراق اتارا اور پھر بکنی اتاری اور ننگی صوفے پر بیٹھ کر موبائیل پر مصروف ہو
گئ۔۔وہ واش روم فری ہونے کا انتظار کر رہی تھی۔۔ میں نے کہا بھی کہ ساتھ نہا لو۔۔ وہ
بولی ۔۔ نہیں جی تمہارا کیا پتہ پھر پکڑ کر شروع ہو جاو۔۔ اور اس وقت میرا بلکل موڈ
نہیں ہے۔۔ میں نے کہا موڈ بنتے کونسا ٹائم لگتا ہے۔۔ آگے سے نرمین نے منہ چڑا دیا۔۔
شاور لیکر میں فریش ہوگیا۔۔ باتھ روب لپیٹا اور کمرے میں آ گیا۔۔ میرے آتے ہی نرمین
واش روم میں گھس گئ اور میں اسے شاور لیتے دیکھنے لگا۔۔ اس کے سیکسی جسم پر
پانی پڑتا دیکھ میرا لوڑا پھر کھڑا ہو گیا۔۔ میں نے باتھ روب سامنے سے کھوال اور لوڑا
ہاتھ میں پکڑ کر نرمین کو آواز دی اور کہا۔۔۔ یہ دیکھو تمہیں نہاتا دیکھ اس کا موڈ تو بن
بھی گیا ہے۔۔ نرمین بولی۔۔ اسی لیے میں ساتھ نہیں نہا رہی تھی۔۔ یہ تو ہر وقت ہی تیار
رہتا ہے۔۔ اسی وقت دروزے پر دستک ہوئی۔۔ میں تمبو بنے باتھ روب کے ساتھ دروازے
کی طرف گیا تو نرمین ہنسنا شروع ہو گئ۔۔ دروازہ کھوال تو ویٹرس کھانا لے کر کھڑی
تھی۔۔ میں سائیڈ پر ہوا تو وہ اندر آ گئ۔۔ کھانا رکھ کر مڑی۔۔ واپس جاتے اس نے نرمین
کو شاور لیتے دیکھا۔۔ پھر میری طرف دیکھا اور اس کی نظر سیدھی تمبو پر گئ۔۔ وہ
مسکرا کر باہر نکل گئ۔۔ نرمین بولی۔۔ تمہیں تو بلکل بھی شرم نہیں آتی۔۔ اپنے ساتھ
مجھے بھی بے شرم بنا دیا ہے۔۔ میں نے کہا باتیں نہ کرو اور جلدی باہر آو کھانا ٹھنڈا ہو
رہا ہے۔۔ نرمین نے بھی باتھ روب پہنا اور باہر آ گئ۔۔ ہم نے کھانا کھایا اور باتیں کرنے
71
لگے۔۔ میں نے اس سے آج کے ٹرپ کا پوچھا کہ کیسا لگا؟ نرمین نے گہری سانس لی
اور بولی۔۔ بہت ہی انوکھا تجربہ تھا۔۔ مجھے تو ابھی تک خواب لگ رہا ہے۔۔ میں نے
کہا۔۔ ہاں ایسا ہی ہے۔۔ لیکن مجھے تو بہت مزا آیا۔۔ نرمین نے کہا۔۔ مزا تو مجھے بھی آیا
ہے۔۔ اتنے لوگوں کے درمیان۔۔ ان کے ساتھ سیکس کرنا۔۔ مزا تو تھا۔۔ میں نے کہا تم نے
کب کسی اور سے سیکس کیا ہے۔۔ نرمین بولی کسی لڑکے سے نہیں لیکن ٹینا اور
دوسری گوری کے ساتھ تو کیا ہی تھا نا۔۔ میں نے پوچھا ویسے جیمز یا کسی اور گورے
کا لن لینے کا دل نہیں کیا تمہارا؟ نرمین نے میرے بازو پر تھپڑ مارا اور بولی۔۔ کیسے
کر لیتے ہو اسی باتیں۔۔ میرے شوہر ہو۔۔ لوگ تو ایسا سوچتے بھی نہیں اور تم کرنے سے
بھی باز نہیں آتے۔۔ میں نے کہا لوگ منافق ہوتے ہیں۔۔ جھوٹے غیرت مند بنتے ہیں۔۔ دل
سب کا کرتا ہے مانتا کوئی نہیں۔۔ میرا مسلہ ہے کہ میں کہہ دیتا ہوں۔۔ نرمین بولی ہممم
شاید ایسا ہی ہو۔۔ میں نے دوبارہ پوچھا۔۔ بتاو ناں دل نہیں کیا کسی اور کا لینے کو؟ نرمین
بولی ہاں دل تو کر رہا تھا۔۔ لیکن مجھے ڈر تھا گورے لوگ ہیں کوئی بیماری ہی نہ لگ
جائے۔۔ اس لیے کنٹرول کر لیا۔۔ میں نے جلدی سے کہا۔۔ یعنی کوئی اپنا جان پہچان کا
دیسی کپل ہو تو تمہیں اعتراض نہیں ہوگا۔۔ نرمین ہنس کر بولی۔۔ ساتھ ہی اپنا دماغ چالنا
شروع ہو جاتے ہو۔۔ میں نے کب کہا اپنے کسی سے اعتراض نہیں ہوگا۔۔ میں نے تو بس
آج کا کہا ہے۔۔ ماحول ایسا تھا کہ دل کر گیا۔۔ ورنہ میں اس طرح کرنے کا سوچوں بھی
نہ۔۔ میں نے کہا یہ بھی صحیح ہے۔۔ تھوڑی دیر ادھر ادھر کی باتیں کر کے میں نے کہا۔۔
مجھے تو بہت نیند آ رہی ہے میں سونے لگا ہوں۔۔ نرمین بولی اوکے۔۔ تم سو جاو ۔۔ میں
کچھ دیر پاکستان بات کر لوں پھر سوتی ہوں۔۔ میں نے اوکے کہا۔۔ اپنا باتھ روب اتارا اور
ننگا ہی بستر میں گھس گیا۔۔ نرمین بولی آج ایسے سونا ہے؟ میں نے کہا ہاں۔۔ تم بھی
ٹرائے کرنا مزا آتا ہے۔۔ آزادی محسوس ہوتی ہے۔۔ نرمین نے مسکرا کر سر ہال دیا۔۔اور
بولی تم اور تمہارے تجربے۔۔ میں نے آنکھ ماری اور لیٹ گیا۔۔ تھکاوٹ بہت تھی اس لیے
پتہ بھی نہ چال اور میں سو گیا۔۔ نیند میں ایک دفعہ آنکھ کھلی۔۔ دیکھا نرمین ابھی تک
صوفے پر بیٹھی تھی۔۔ اور فون پر بات کر رہی تھی۔۔ نیند میں بس مجھے اتنی بات سمجھ
آئ وہ کسی سے کہہ رہی تھی۔۔ تم اور تمہارے جیجو۔۔ بلکل ایک سے ہو۔۔ تم دونوں کی
شادی ہونی چاہیے تھی۔۔اب تم نے جو فرمائیش ڈال دی ہے۔۔ مجھے تو شیراز کو کہتے
بھی شرم آئے گی۔۔ اتنی بات سن کر میں دوبارہ گھری نیند میں چال گیا۔۔ پتہ نہیں میں کتنی
دیر سوتا رہا۔۔ آنکھ کھلی تو کمرے میں کھڑکی کے پردے کی سائیڈ سے دن کی روشنی آ
رہی تھی۔۔ میں نے ساتھ لیٹی نرمین کو دیکھا ۔۔ وہ ابھی بھی سو رہی تھی۔۔ اس کا منہ
72
دوسری طرف تھا۔۔ تقریبا الٹی لیٹی تھی۔۔ ایک ٹانگ سیدھی تھی جبکہ دوسری اس نے
فولڈ کر کے اپنے پیٹ سے لگائ ہوئی تھی۔۔ اس کی کمر لحاف سے باہر تھی اور ننگی
تھی۔۔ میں نے لحاف اٹھا کر دیکھا تو نرمین مکمل ننگی سوئ ہوئی تھی۔۔ ٹانگ فولڈ ہونے
کی وجہ سے اس کی گانڈ کا سوراخ اور پھدی کے ہونٹ نظر آ رہے تھے۔۔میں نے کچھ
دیر یہ نظارہ دیکھا اور پھر رینگ کر اس کی گانڈ کے قریب ہو گیا۔۔ اس کے چوتڑ پر
کس کیا۔۔ اپنی زبان کی نوک اس کی گانڈ کے سوراخ پر گھومائ۔۔ پھر اس کو چاٹتا ہوا
اس کی پھدی تک گیا۔۔ اور پھر چاٹتا ہوا واپس گانڈ تک آیا۔۔ اس کے نرم سے چوتڑ کو
اپنے ہاتھ سے کھوال اور اس کی گانڈ چاٹنے لگ گیا۔۔ میرا سر نرمین کی ٹانگوں میں تھا۔۔
پاوں نرمین کے سر کی طرف۔۔ میرا الف کھڑا لوڑا نرمین کی گردن کی بیک کا مساج کر
رہا تھا۔۔ میں مزے سے نرمین کی گانڈ چاٹ رہا تھا اور ساتھ اس کی پھدی کے ہونٹوں
میں انگلی گھسا رہا تھا۔۔ نرمین کی بھی آنکھ کھل گئ۔۔ اسی طرح لیٹے لیٹے وہ سسک
رہی تھی۔۔ اس نے اپنی گردن پر میرا لوڑا محسوس کیا اور سیدھی لیٹ گئ۔۔ اس سے
میرا لوڑا اس کی تھوڑی پر جا لگا۔۔ نرمین نے ایک ادا سے میرے لوڑے کو پکڑا اور
منہ میں لے لیا۔۔ میرے منہ سے سسکاری نکل گئ۔۔ میں نے نرمین کی ٹانگیں کھولیں اور
اس کی پھدی کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔ نرمین جتنی شدت سے میرا لوڑا چوستی میں اتنے
جوش سے اس کی پھدی چاٹتا۔۔ پھدی کے ساتھ میں انگوٹھے سے اس کی گانڈ کے
سوراخ کا مساج بھی کرتا جاتا۔۔ اس کی پھدی کو زبان سے چودتا جاتا۔۔ جبکہ نرمینن
کبھی میری ٹوپی کو دانتوں سے ہلکا ہلکا کاٹتی کبھی چوسنا شروع کر دیتی۔۔ کبھی
صرف ٹوپی کو چوستی تو کبھی پورا منہ میں لے لیتی۔۔ پھر میرے ٹٹوں کو چوستی اور
لن کی مٹھ مارتی۔۔ کمرے میں ہماری سسکیوں اور چاٹنے کی آوازیں الگ ہی ماحول بنا
رہی تھیں۔۔کچھ دیر ہم ایسی طرح ایک دوسرے کو چاٹتے رہے یہاں تک کہ نرمین کی
پھدی نے پانی چھوڑ دیا اور وہ ڈسچارج ہو گئ۔۔ میں اٹھا اور اس کی ٹانگوں کے درمیان
آ گیا۔۔ اس کی ٹانگیں اٹھائیں۔۔اپنا لوڑا پکڑا اور ٹوپی اس کی گیلی چوت کے ہونٹوں میں
پھیرنے لگا۔۔ میں اندر نہیں گھسا رہا تھا بس اس کی چوت کے لبوں پر رگڑ رہا تھا۔۔
نرمین شہوت سے پاگل ہو رہی تھی۔۔ رگڑتے رگڑتے میں پھدی کے سوراخ پر آیا اور
اچانک گھسا لگا دیا۔۔ اور ایک ہی گھسے میں سارا لن اس کی پھدی میں اتار دیا۔۔ نرمین
نے افف کیا۔۔ اس کے چہرے پر تکلیف کے اثرات ابھرے اور اگلے ہی لمحے وہ ایک
لذت بھری مسکراہٹ میں بدل گئے۔۔ایسے جیسے پا لینے کا سکون ہوتا ہے۔۔ میں نے
گھسے مسلسل لگانے شروع کر دئیے۔۔ ساتھ ساتھ میں اس کے ممے دباتا جاتا۔۔ تھوڑی
73
دیر بعد نرمین بولی۔۔ ٹانگیں نیچے کر دو میں تھک گئ ہوں۔۔ میں نے اس کی ٹانگوں کو
چھوڑا اور بیڈ سے نیچے اترا۔۔ اور کھڑکی کے پاس جا کر پردے پیچھے ہٹا دئیے۔۔
کمرے میں روشنی بھر گئ۔۔ اور پول کی رونق بھی نظر آنا شروع ہو گئی۔۔ میں بیڈ کے
قریب آیا اور نرمین کی طرف ہاتھ بڑھایا۔۔ اس نے میرا ہاتھ پکڑ لیا تو میں اس کو لیکر
پول والی کھڑکی کے پاس آ گیا۔۔ اپنی ایک ٹانگ ٹیبل پر رکھی اور نرمین کو زمین پر
بٹھا کر ۔۔۔ اپنا لوڑا جو کہ اسکی پھدی کے پانی میں بھیگا ہوا تھا ۔۔ اس کے منہ میں گھسا
دیا۔۔ جب اس نے اپنی پھدی کا پانی میرے لوڑے سے چاٹ لیا ۔۔ تو میں نے جھک کر اپنا
منہ اس کے منہ سے جوڑ دیا اور اس کے منہ سے اس کی پھدی واال مزیدار پانی چاٹ
کر صاف کر دیا۔۔ اور دوبارہ اپنا لوڑا اس کے منہ میں گھسا دیا۔۔ تھوڑی دیر نرمین کے
منہ کو چود کر۔۔ میں صوفے پر بیٹھ گیا۔۔ اور نرمین کو اپنے لوڑے پر بیٹھنے کا کہا۔۔ وہ
مزے سے لوڑے پر چڑھ گئ اور اس کو اندر لیکر بیٹھ گئ۔۔ اور پھر اوپر نیچے ہونے
لگی۔۔ کمرے میں دھپ دھپ کی آوازیں گونج رہی تھیں۔۔۔ اندر یہ شہوت بھرا ماحول۔۔۔
سسکیوں کی آوازیں۔۔۔ اور بھرپور چدائی۔۔ کھڑکی کے پار لوگوں کی موجودگی۔۔۔ نرمین
کا جسم اکڑنا شروع ہوا اور مجھے اپنے لوڑے پر اسکی پھدی کی گرفت بڑھتی محسوس
ہوئی۔۔ میں جو پہلے ہی چھوٹنے کے قریب تھا۔۔یہ محسوس کر کے اس کے ساتھ ہی
ڈسچارج ہونا شروع ہو گیا۔۔ ڈسچارج ہو کر ہم کچھ دیر اسی طرح صوفے پر بیٹھے
رہے۔۔ پھر نرمین اٹھی اور واش روم میں گھس گئ۔۔ میں نے گھومنے کے لیے نیٹ پر
جگہیں دیکھنی شروع کر دئیں۔۔ نرمین شاور لیکر نیکلی تو میں شاور لینے چال گیا۔۔
اس دوران نرمین تیار ہوتی رہی۔۔ میں شاور لے کر نکال تو نرمین نے جینز کی شارٹ
سی نیکر اور ساتھ فل فٹنگ والی ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی۔۔ اب وہ پرانی نرمین نہیں تھی
جو ہر وقت شرماتی رہتی تھی۔۔ یہ والی نرمین اب لوگوں کے درمیان بکنی میں پھر لیتی
تھی۔۔ گروپ میں سیکس کر لیتی تھی۔۔ کمرے میں ننگی پھرتی تھی۔۔ اور سیکس کو
انجوائے کرتی تھی۔۔ میں اب والی نرمین سے بہت خوش تھا۔۔ ہم تیار ہو کر نیچے گئے
ناشتا کیا اور ہوٹل سے باہر نکل گئے۔۔ آج ہمارا پروگرام سمندر پر واٹر سپورٹس کا تھا۔۔
ساحل پر پہنچ کر ہم نے مختلف سپورٹس کا پیکج لیا۔۔ اس میں سپیڈ بوٹ ،بنانا بوٹ ،واٹر
سکوٹر کے ساتھ سکوبا ڈائیو اور پیرا ٹروپنگ وغیرہ شامل تھے۔۔ سارا دن اسی طرح
گزر گیا۔۔ آج تو ہمارے جسم تھکاوٹ سے دکھ رہے تھے۔۔ نرمین بولی۔۔ آج تو کمرے میں
جا کر میجھے دبانا ہے۔۔ میں نے کہا بندہ حاظر۔۔ تم دبانے کا کہہ رہی ہو میں پورا مساج
74
کر دونگا۔۔ نرمین بولی۔۔ زیادہ خوش نہ ہو۔۔ آج کچھ نہیں کرنا۔۔ میں نے ہنس کر کہا میں
نے کب کہا کچھ کرنا ہے۔۔ میں نے تو مساج کی بات کی ہے۔۔ اگلے پروگرام تو تم خود
بنا رہی ہو۔۔ ہم آپس میں باتیں کر رہے تھے۔۔ ٹیکسی والے تھائ بندے نے مساج کا لفظ
سنا تو وہ پوچھنے لگا۔۔ مساج؟ گڈ مساج۔۔؟ تب مجھے یاد آیا کہ تھائی لینڈ تو مساج کے
لیے مشہور ہی بہت ہے۔۔ اور ہر بندے نے کہا تھا مساج ضرور کروا کر آنا۔۔ مساج کرنے
والی لڑکیاں سیکس بہت زبردست کرتی ہیں۔۔ میں کیوں کہ پہلے دن سے زبردست
ایڈوینچر والے سیکس کر رہا تھا ۔۔۔ اس لیے مجھے مساج کا یاد ہی نہیں رہا تھا۔۔ اب
ٹیکسی والے کی مہربانی سے مجھے یاد آگیا۔۔ میں نے نرمین سے پوچھا کروانا ہے۔۔ اس
نے کہا چلو دیکھ لیتے ہیں۔۔ میں نے ٹیکسی والے کو اوکے کر دیا۔۔ وہ ہمیں ایک بہت
صاف ستھرے مساج سینٹر لیے گیا۔۔ اندر گئے تو بہت مسحور کن خوشبوئیں پھیلی ہوئی
تھی۔۔ کاونٹر پر بہت سیکسی لڑکیاں کھڑی تھیں۔۔ ہم پاس پہنچے تو بہت اچھے سے ویلکم
کہا اور پوچھا کپل مساج؟ میں نے کہا ہاں۔۔ اس نے پوچھا آپ دونوں لڑکیوں سے کروانا
چاہتے ہو یا ایک لڑکا اور ایک لڑکی چاہیے۔۔ میں نے نرمین سے پوچھا۔۔ لڑکے سے
کروانا ہے؟ اس نے کہا نہیں جی۔۔ تم کروا لو لڑکے سے۔۔ میں نے کاونٹر والی سے کہا
نہیں دونوں لڑکیاں ہی چاہیے۔۔ اس نے اپنے ساتھ والی لڑکی کو کہا کہ ان کو لڑکیاں
دیکھا دو۔۔ وہ ہمیں ایک ہال میں لے گئی۔۔ ادھرپچیس تیس لڑکیوں کو تین الگ الگ گرپس
میں بٹھایا ہوا تھا۔۔ ایک گروپ میں کالے برا اور پینٹی والی لڑکیاں تھی۔۔ دوسرے میں
سرخ برا اور پینٹی والی لڑکیاں تھی۔۔ تیسرے میں پیلے برا اور پینٹی والی لڑکیاں تھی۔۔
جو ہمیں ادھر لیے کر گئی تھی۔۔ اس نے ہمیں بتایا کہ ان تینوں کی الگ الگ قیمت ہے۔۔
آپ کو جو پسند ہیں آپ بتائیں وہ آپکا مساج کرئیں گی۔۔ تینوں گروپس کا فرق صاف نظر آ
رہا تھا۔۔ کالے برا والی کم عمر اور بہت سمارٹ سی تھیں۔۔ قیمت بھی انکی زیادہ تھی۔۔ ہم
نے اسی گروپ میں سے دو لڑکیاں پسند کر لئیں۔۔ لڑکیوں کے ممے اور گانڈیں بہت ہی
زبردست تھیں۔۔ یہ دونوں ازبکستان سے تھیں۔۔ جسم گورے بلکہ گالبی سے تھے۔۔ انگلیش
پوری پوری جانتی تھیں۔۔ ایک کا نام روزی اور دوسری کا نام بیکی تھا۔۔ کاونٹر پر آئے
پیمنٹ کرنے تو ادھر کھڑی لڑکی نے ہماری پسند کی ہوئی لڑکیوں کے میڈیکل فٹنس
سرٹیفیکیٹ دیکھائے۔۔ جس کا مطلب یہ تھا کہ ان لڑکیوں کو کوئی بیماری نہیں ہے اور
ان سے سیکس میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔۔ پھر بیکی اور روزی ہمیں ایک کمرے میں لے
گئیں۔۔ کمرہ کافی بڑا تھا۔۔ کمرے میں ایک کنگ سائیز بیڈ تھا۔۔ اور ایک طرف صوفہ پڑا
تھا۔۔ اس کمرے کے بھی ساتھ والے واش روم کی دیوار شیشے کی تھی۔۔ اندر بہت بڑا
75
باتھ ٹب۔۔ بلکے اسے چھوٹا سوئیمنگ پول کہنا بہتر تھا۔۔ اور چھت پر سارا شیشہ لگا تھا۔۔
جس میں پورہ کمرا نظر آتا تھا۔۔ بیکی نے مجھے اور نرمین کو تولیے دیے کہ کپڑے
اتار کر تولے لپیٹ لئیں۔۔ جبکہ روزی واش روم چلی گئی اور ٹب میں پانی بھرنا شروع
کر دیا۔۔ پانی کھول کر وہ واپس کمرے میں آ گئی۔۔ اتنی دیر میں ۔۔ میں کپڑے اتار کر
تولیہ لپیٹ چکا تھا۔۔ جبکہ نرمین اتار رہی تھی۔۔ اور بیکی اس کی مدد کپڑے اتارنے میں
کر رہی تھی۔۔ روزی میرے پاس آئی اور میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے بیڈ پر لے آئی۔۔ مجھے
بیڈ پر بیٹھا کر وہ میرے پیچھے بیٹھ گئی ۔۔ اور اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے کندھے
دبانے لگی۔۔ روزی کو دیکھ کر لگتا نہیں تھا کہ اس میں اتنی جان ہو گی جتنی جان سے
وہ میرے کندھے دبا رہی تھی۔۔ کندھے سے وہ بازوں پر آئی اور بازو دبانے لگی۔۔ بیڈ
کی دوسری طرف بیکی نرمین کے کندھے اور بازو دبا رہی تھی۔۔ بازو اور کندھے اتنے
اچھے دبائے کہ ساری تھکن ہی اتر گئی۔۔ بازو دبانے کے ساتھ روزی اور بیکی نے
میرے اور نرمین کی سٹریچنگ بھی کی۔۔ پھر ان دونوں نے ہم دونوں کو بیڈ پر الٹا لیٹا
دیا۔۔ روزی میری گانڈ پر اور بیکی نرمین کی گانڈ پر بیٹھ گئی۔۔ ان دونوں نے ہماری کمر
سے تولیے ہٹا کر گانڈ تک نیچے کر دئیے۔۔ اور کمر کو دبانے لگئیں۔۔ پھر ان دونوں نے
بہت ہی پیاری خوشبو واال مساج آئیل ہم دونوں کی کمر پر ڈاال اور مساج کرنا شروع کیا۔۔
وہ بہت مہارت سے مساج کر رہیں تھی۔۔ جسم کے اوپر والے حصے کا آئیل مساج کر
کے وہ دونوں ہماری ٹانگوں کو دبانے لگئیں۔۔ اور پھر آئیل مساج کرنے لگیں۔۔ پاوں کی
انگلیوں سے لیکر گانڈ تک ان دونوں نے ہم دونوں کو خوب دبایا اور تیل لگا کر مساج
کیا۔۔ پھر انہوں نے ہم دونوں کے تولیے ہماری گانڈ سے بھی ہٹا دئیے۔۔ اور روزی میرے
اور بیکی نرمین کے چوتڑ دبانے لگی۔۔ تیل لگا کر ہماری گانڈوں کو خوب مسال۔۔ روزی
نے میری گانڈ کے سوراخ کو بھی تیل لگا کر اپنی انگلیوں سے مسال۔۔ اور میرا رواں
رواں مزے میں ڈوب گیا۔۔ میرا لوڑا الف ہو گیا۔۔ اس مساج سے میرا سارا جسم بلکل ہلکا
پھلکا محسوس ہو رہا تھا۔۔ بیک کا مساج ختم کر کے انھوں نے ہمیں سیدھا لیٹنے کو کہا۔۔
اور دوبارہ تولیے سے ہمارے جسم ڈھانپ دئیے۔۔ میرا تولیہ تو لوڑے والی جگہہ سے
تمبو بنا رہا تھا۔۔ نرمین نے تمبو بنا دیکھا تو ہنس پڑی۔۔ اس دوران باتھ ٹب میں پانی بھر
چکا تھا۔۔ بیکی واش روم میں گئی اور پانی بند کر آئی۔۔ سیدھا لیٹے تو روزی میرے پیٹ
پر بیٹھ گئی اور بیکی نرمین کے پیٹ پر بیٹھ گئی۔۔۔ تولیے کو پیٹ سے نیچے کر دیا۔۔
نرمین کے ممے ننگے ہو گئے۔۔
76
دونوں نے ہماری گردن اور سینے پر تیل ڈاال اور مساج کرنا شروع ہو گئیں۔۔ بیکی
نرمین کے مموں کو تیل سے تر کر کے خوب دبا رہی تھی۔۔ اس کے نیپلز کو دبا
رہی تھی۔۔ جس سے نرمین سسک پڑی۔۔ نرمین کے ممے دبتے اور سسکی سن کر
میرا لوڑا پھٹنے واال ہو گیا۔۔ روزی نے تولیے کے اوپر سے میرے لوڑے کو پکڑ
کر میرے پیٹ کے ساتھ لگایا اور اس کے اوپر بیٹھ گئی۔۔ اور میرے سینے پر تیل
ملنے لگی۔۔ وہ پیٹ سے گردن تک آتی تو لوڑے سے وزن اٹھاتی اور جب گردن
سے واپس پیٹ پر آتی تو لوڑے پر وزن بڑھا دیتی۔۔ جس سے میرا لوڑا اس کی
گانڈ میں دب جاتا۔۔ ادھر بیکی بہت مہارت سے نرمین کے بڑے بڑے ممے مسل
رہی تھی۔۔ اور نرمین آنکھیں بند کئے سسکیاں لیتی رہی۔۔ روزی میرے کوہلوں پر
بیٹھ گئی اور میرے لوڑے سے تولیہ ہٹا دیا۔۔ وہ مجھے تڑپا رہی تھی۔۔ میرے لوڑے
کے ارد گرد ہاتھ پھیر رہی تھی۔۔ لوڑے کو ٹچ بھی نہیں کر رہی تھی۔۔ اور میرے
چہرے پر بےچینی دیکھ کر ہنس رہی تھی۔۔ میری ٹانگوں ہر بیٹھ کر میرے کوہلوں
اور لوڑے کے قریب والی جگہ پر تیل کی مالیش کر رہی تھی۔۔ دوسری طرف
بیکی اسی طرح نرمین کو تڑپا رہی تھی۔۔ وہ اس کی چوت کو ٹچ کئے بغیر اس کے
ارد گرد والے حصے کی مالیش کر رہی تھی۔۔ روزی میرے پیروں کے پاس بیٹھی
تھی ۔۔ اب ادھر بیٹھ کر جب وہ میرے کوہلوں پر مالیش کرتی تو تقریبا لیٹ ہی
جاتی۔۔ اور اپنا منہ میرے لوڑے کے بلکل قریب التی۔۔ جان بوجھ کر گہرا سانس
چھوڑتی جو میرے لوڑے پر پڑتا اور میرا لوڑا جھٹکے لینے لگتا۔۔ ایسا کرتے
کرتے ایک دم روزی نے بغیر ہاتھ لگائے۔۔ میرے لوڑے کو منہ میں لے لیا۔۔ اور
میں جو تڑپ رہا تھا ایک دم سکون میں ڈوب گیا اور گہرا سانس چھوڑا۔۔ تو روزی
زور سے ہنسنے لگی۔۔ آخر اس نے میرے لوڑے کو پکڑ لیا اور ٹوپی پر تھوک
پھینک کر اپنے ہاتھوں سے سارے لوڑے پر پھیال دیا۔۔ اب وہ زور زور سے میرا
لوڑا چوس رہی تھی اور ساتھ ساتھ اپنا ہاتھ لوڑے پر گھماتی تھی۔۔ دوسری طرف
بیکی نے بھی نرمین کی پھدی میں اپنی زبان گھسائی ہوئی تھی۔۔ وہ اس کو چاٹ
رہی تھی۔۔ اس کے پھدی کے ہونٹوں کو اپنی منہ کے ہونٹوں میں لیے کر دباتی تھی
اور چوستی تھی۔۔ نرمین مزے سے آوازیں نکال رہی تھی۔۔ میں نے ہاتھ بڑھا کر
نرمین کے ممے کو دبانا شروع کیا۔۔ نرمین نے میری طرف دیکھا اور مسکرائی۔۔
میں نرمین کے قریب ہوا اور اپنے ہونٹ نرمین کے ہونٹوں میں گھسا دئیے۔۔ بیکی
نرمین کی پھدی چاٹ رہی تھی۔۔ روزی میرا لوڑا چوس رہی تھی۔۔ میں اور نرمین
77
اپنی اپنی زبانوں سے ایک دوسرے کے منہ چود رہے تھے۔۔ بیکی کی مہارت کے
سامنے نرمین ہار گئی اور اس کا جسم جھٹکے کھانے لگا اور وہ ڈسچارج ہو گئی۔۔
نرمین کو ڈسچارج کروا کر بیکی بھی میری طرف آ گئی۔۔ روزی لوڑا چوس رہی
تھی تو بیکی نے میرے ٹٹے چوسنے شروع کر دئیے۔۔ ٹٹوں کے ساتھ وہ نیچے
میری گانڈ کو اپنی زبان سے چودنے لگی۔۔ جبکہ نرمین میرے نیپلز کو اپنے دانتوں
سے کاٹتے ہوے چوسنے لگی۔۔ اور میں نرمین کے ممے دبا رہا تھا۔۔ پھر روزی
نے میرا لوڑا اپنے منہ سے نکاال اور بیکی کے منہ میں ڈال دیا۔۔ اب بیکی زور و
شور سے میرا لوڑا چوسنے لگی۔۔ ان تینوں کی گرمی میرے جسم میں اتری تو
میرا سارا خون میرے لوڑے میں جمع ہوا اور میں بیکی کے منہ میں منی چھوڑنے
لگا۔۔ بیکی نے کچھ اپنے منہ میں لئی اور باقی اپنے گلے اور برا پر پھینک لی۔۔
میں ڈسچارج ہوا تو روزی واش روم میں چلی گئی۔۔ واش روم میں جا کر اس نے
ٹب میں شاور جیل ڈالی اور خوب جھاگ بنا دیا۔۔ بیکی نے مجھے اور نرمین کو
اٹھایا اور لیے کر واش روم آگئ۔۔۔ واش روم میں آ کر بیکی اور روزی نے اپنے
برا اور پینٹی اتارئیں اور روزی ہمیں لیکر باتھ ٹب میں بیٹھ گئی۔۔ جبکہ بیکی نے
شاور چال کر اپنا جسم ادھر سے صاف کیا جس پر میری منی گری ہوئی تھی۔۔ اپنا
آپ صاف کر کے بیکی بھی ٹب میں آ گئی۔۔ پانی بہت مزے کا نیم گرم تھا۔۔ بیٹھ کر
بہت سکون ہوا۔۔باتھ ٹب میں بیٹھ کر ان دونوں نے ٹب میں موجود جھاگ ہمارے
جسم پر ملنا شروع کیا اور رگڑ رگڑ کر صاف کرنے لگئیں۔۔ نرمین بلکل سامنے
بیٹھی تھی۔۔ میں نے اپنی پاوں کی انگلیوں سے اس کی پھدی کو چھیڑنا شروع کر
دیا۔۔ اور اس نے اپنے پاوں سے میرے لوڑے کو۔۔ بیکی میری کمر رگڑ کر میرے
آگے آئی اور میری گود میں بیٹھ گئی۔۔ میرا لوڑا جو فلحال مرجھایا ہوا تھا۔۔ اس پر
اپنی پھدی رگڑنے لگی اور ساتھ ساتھ میرے سینے کو رگڑ کر صاف کرنے لگئی۔۔
جبکہ روزی نرمین کی گود میں بیٹھ گئی۔۔ اور نرمین کی مموں کو مسلنے لگی وہ
نرمین کے نیپلز دباتی اور نرمین کی مزے سے بھری آوازیں نکل جاتیں۔۔ ہم کافی
دیر اس نیم گرم پانی میں بیٹھے رہے ۔۔ اس دوران بیکی اور روزی نے ہمارا جسم
رگڑ کر رکھ دیا۔۔ پھر بیکی نے مجھے شاور کرویا اور روزی نے نرمین کا جسم
دھالیا ۔۔۔ اور پھر وہ دونوں ہم دونوں کو لے کر ایک پھر بیڈ پر آ گئیں۔۔ ہم دونوں
کو سیدھا لٹایا اور بیکی میرے پاوں کی انگیاں چوسنا شروع ہو گئی۔۔۔ جبکہ روزی
جسکی گانڈ میرے منہ کے قریب تھی ۔۔ وہ نرمین کے کے پاؤں کی انگلیاں چوسنے
78
لگی۔۔ میں نے روزی کی گانڈ پر کس کیا اور پھر اپنی زبان اس کی پھدی میں گھسا
دی۔۔ اور اس کو چاٹنا شروع کیا۔۔ بیکی کے انگلیاں چاٹنے سے میرا لوڑا ایک بار
پھر تن گیا۔۔روزی نرمین کے پاؤں چوسنے کے بعد اس کی ٹانگوں کو چاٹتے
چاٹتے اس کی پھدی پر پہنچ گئی اور اس کو چاٹنے لگی۔۔ نرمین نے بیکی کی گانڈ
اپنی طرف کی اور اس کی پھدی چاٹنے لگی۔۔ بیکی نے میرا لوڑا اپنے منہ میں لیا
اور چوسنے لگی۔۔ میں نے چھت والے شیشے سے دیکھا تو کیا حسین نظارہ تھا۔۔
ہم چارونں بیڈ پر ایک دائیرے میں لیٹے تھے۔۔ میرا منہ روزی کی پھدی کے قریب
تھا۔۔ روزی نرمین کی پھدی چاٹ رہی تھی۔۔ نرمین بیکی کی پھدی چاٹ رہی تھی۔۔
اور بیکی میرا لوڑا چوس رہی تھی۔۔ بیکی بہت ہی کمال چوستی تھی۔۔ وہ پورا لوڑا
منہ میں لے لیتی تھی۔۔ تھوڑی دیر لوڑا چوسوا کر میں بیڈ سے اٹھا اور جا کر
صوفے پر بیٹھ گیا۔۔ تینوں نے میری طرف دیکھا تو میں نے بیکی اور روزی کو
کہا وہ نرمین کے ساتھ کرئیں میں ادھر سے بیٹھ کر دیکھونگا۔۔ نرمین بولی یہ کیا
بات ہوئی؟ میں نے شہوت سے چور لہجے میں کہا میں اپنی بیوی کو کسی اور کے
ساتھ سیکس کرتے دیکھنا چاہتا ہوں۔۔ آدمی نہ سہی عورت کے ساتھ ہی سہی۔۔ اور
بیکی اور روزی کو شروع کرنے کا کہا۔۔ بیکی نے نرمین کو لٹایا اور خود اس کے
منہ پر بیٹھ گئی۔۔ اپنی پھدی نرمین کے منہ پر رگڑنے لگی۔۔ روزی نرمین کی
ٹانگوں میں بیٹھی اور نرمین کی پھدی چاٹنے لگی۔۔ تھوڑی ہی دیر میں نرمین
پرجوشی سے بیکی کی چوت چاٹنے لگی۔۔ وہ اپنی زبان سے اسکی چوت کو چود
رہی تھی۔۔ ساتھ ساتھ اپنی انگلی گھسا رہی تھی۔۔ بیکی اس کے منہ پر بیٹھی مچل
رہی تھی اور اپنے مموں کو مسل رہی تھی۔۔ اسی وقت روزی جو نرمین کی چوت
چاٹ رہی تھی۔۔ اس نے اپنی گانڈ بیکی کی طرف کی۔۔ بیکی اس کی گانڈ پر جھک
گئی اور اس کو چاٹنے لگی۔۔ کمرے میں تینوں کی سسکیاں اور چاٹے کی آوازیں
گونج رہی تھی۔۔ بیکی نرمین کے منہ سے اٹھی اور میری طرف آئی۔۔ اس کے ہاتھ
میں کنڈوم تھا۔۔ اس نے کنڈوم پیکیٹ میں سے نکال کر اپنے منہ میں ڈاال۔۔ اور
میرے لوڑے پر جھک گئی۔۔ اس نے چوپہ لگاتے ہوے میرے لوڑے پر کنڈوم چڑھا
دیا۔۔ کنڈوم چڑھا کر وہ میرے لوڑے پر بیٹھ گی اور اس کو اپنی پھدی میں لے لیا۔۔
پھدی میں لیکر وہ اوپر نیچے ہونے لگی۔۔ اس وقت وہ مجھے اپنی پھدی سے چود
رہی تھی۔۔ تب ہی روزی بھی میری طرف آ گئی۔۔ مجھے صوفے پر لیٹا کر۔۔ میرے
منہ پر بیٹھنے لگی۔۔ میں نے نرمین کی طرف دیکھا۔۔ وہ مسکرا کر بولی اب
79
دیکھنے کی میری باری۔۔ میں نے کہا ضرور۔۔ اور روزی کی پھدی میں منہ گھسا
دیا۔۔ یہ سوچ کر کہ میری بیوی مجھے دوسری کڑکیوں کے ساتھ سیکس کرتا دیکھ
رہی ہے۔۔ میرا جوش کچھ زیادہ ہی بھڑ گیا۔۔ میں دونوں کو بھرپور طریقے سے
چودنے لگا۔۔ بیکی کو اپنے لوڑے سے اور روزی کو اپنی زبان سے۔۔ تھوڑی دیر
بیکی کو چود کر میں نے اس کو ہٹایا اور روزی کو بال لیا۔۔ اب روزی لوڑے پر
تھی اور بیکی میرے منہ پر۔۔ میں فل زورں سے روزی کی پھدی چود رہا تھا اور
وہ بھی ساتھ دے رہی تھی۔۔ کمرہ تھپ تھپ کی آوازوں سے گونج رہا تھا۔۔ پھر
روزی میرے لوڑے سے اٹھی اس نے بیکی کو بھی میرے منہ سے اٹھا دیا۔۔
مجھے گھوڑا بنایا اور میری گانڈ کھول کر سوراخ کو چاٹنے لگی۔۔ جبکہ بیکی
میرے نیچے گھس کر میرا لوڑا چوسنے لگی۔۔ روزی اپنی زبان سے میری گانڈ
چود رہی تھی۔۔ زبان کے ساتھ وہ اپنی انگلی میرے گانڈ کے سوراخ پر پھیرتی جس
سے اور زیادہ مزہ آتا۔۔ اتنے میں نرمین بیڈ سے اتر کر ہمارے پاس آئی۔۔ اس نے
روزی کو ہٹایا اور مجھے سیدھا کیا۔۔ اور اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے جوڑ کر
چوسنے لگی۔۔ وہ شہوت سے پاگل ہو رہی تھی۔۔ نرمینن نے اپنی پھدی روزی کے
آگے کئی۔۔ روزی اسے چاٹنے لگی۔۔ نرمین کبھی میری زبان چوستی تو کبھی اپنی
زبان میرے منہ میں گھسا دیتی۔۔ میں اس کے مموں کو مسل رہا تھا۔۔ بیکی میرے
لوڑے کے ساتھ میرے ٹٹے بھی چوس رہی تھی۔۔ روزی نرمین کی پھدی اپنی زبان
سے چود رہی تھی۔۔ نرمین نے بیکی کو پیچھے کیا اور میرے لوڑے سے کنڈوم
اتار کر پھینک دیا۔۔ خود گھوڑی بن گئی اور مجھے بولی۔۔ اپنی پوری جان لگا کر
مجھے چود دو۔۔ میں اس کے پیچھے آیا۔۔ روزی نے میرا لوڑا پکڑا اس کو چوسا
اور پھر اسے نرمین کی پھدی کے سوراخ پر رکھ دیا۔۔ سوراخ پر آتے ہی اس سے
پہلے کہ میں کچھ کرتا۔۔ نرمین نے زور سے اپنی پھدی میرے لوڑے پر دبا دی اور
پورا لوڑا اندر لے کر تیز تیز آگے پیچھے ہونے لگی۔۔ بیکی نرمین کے منہ کے
سامنے ٹانگیں کھول کر لیٹ گئی۔۔ نرمین اسکی پھدی چاٹنے لگی۔۔ روزی ہر
تھوڑی دیر بعد میرا لوڑا نرمین کی پھدی سے نکالتی اور اس کو چوس کر اس پر
سے نرمین کی پھدی کا پانی چاٹ جاتی۔۔ میں نرمین کو گھوڑی بنا کر چود رہا تھا
اور ساتھ ساتھ اس کے ممے مسل رہا تھا۔۔ نرمین میرے جھٹکے سہہ سہہ کر تھک
گئ اور اس کی پھدی نے پانی کی برسات کر دی۔۔ وہ ڈسچارج ہوئی تو میں سیدھا
کھڑا ہو گیا۔۔ بیکی میرا لوڑا چوسنے لگی۔۔ روزی میرے ٹٹوں کو چوسنے لگی اور
80
نرمین کبھی مجھے کس کرتی اور کبھی میرے نیپلز کو چوستی اور کاٹتی جاتی۔۔
مجھے لگا کہ میں چھوٹنے لگا ہوں۔۔ تو بیکی اور روزی میرے لوڑے کے آگے
منہ کھول کر بیٹھ گئیں۔۔ روزی زور زور سے میری مٹھ مارنے لگی۔۔ نرمین بہت
دلچسپی سے ان دونوں کو دیکھنے لگی۔۔ تھوڑی ہی دیر میں میرے لوڑے نے منی
چھوڑنی شروع کی۔۔ جس کو بیکی اور روزی نے اپنے چہروں اور جسم پر وصول
کیا۔۔۔ میری منی نکلنی بند ہوئی تو روزی میرے لوڑے کو چوسنے لگی۔۔ اس نے
میرے لوڑے کو اچھے سے چوس کر صاف کیا۔۔ جب میں فارغ ہو گیا تو وہ دونوں
اٹھیں۔۔ ہم دونوں کو ہمارے کپڑے ال کر دئیے۔۔ اور خود واش روم جا کر اپنے جسم
صاف کرنے لگئیں۔۔ میں نے اور نرمین نے ایک دوسرے کو دیکھا اور ہنس پڑے۔۔
نرمین بولی یہ مزے کا کام تھا۔۔ میں نے کپڑے پہنتے کہا۔۔ ہاں مجھے بھی بہت مزا
آیا ہے۔۔ نرمین بولی اسطرح دو یا تین سے کر کے مزوں کی عادت ڈال رہے ہو۔۔
پاکستان جا کر کیا کرو گے۔۔ یہ نہ ہو تمھارا دل میرے سے بھر ہی جائے۔۔ میں نے
اس کے ہونٹوں کو چوما اور کہا۔۔ جانو اس طرح کے مزے کبھی کبھی کے لیے
ہوتے ہیں۔۔ اصل مزہ تو تمہارے ساتھ ہی ہے۔۔ جب اسطرح کے مزے کا دل کرے
گا تو وہ انتظام بھی ہو جایا کرے گا۔۔ نرمین نے حیرانگی سے پوچھا وہ کیسے۔۔
میں نے آنکھ مار کر کہا۔۔ شکر خورے کو شکر مل ہی جاتی ہے۔۔ ہمیں بھی کوئی
نہ کوئی ساتھ دینے والی مل ہی جائے گی۔۔ اس دوران ہم کپڑے پہن چکے تھے اور
بیکی اور روزی بھی تیار ہو چکی تھیں۔۔ میں اور نرمین ان دونوں سے کافی خوش
تھے۔۔ اس لیے ہم نے ان کو کچھ پیسے ٹپ کے طور پر دئیے۔۔ وہ دونوں بہت
خوش ہوئیں اور ہمیں دروازے تک چھوڑ آئیں۔۔ ہم مساج پارلر سے باہر آئے ٹیکسی
پکڑی اور ہوٹل آ گئے۔۔ ہوٹل پہنچ کر ہم دونوں ریسٹورینٹ میں گئے۔۔ کھانا کھایا
اور کمرے میں آ گئے۔۔ کپڑے وغیرہ تبدیل کئے اور بیڈ پر آ گئے۔۔ ایک تو بھاگ
دوڑ واال دن ۔۔ اس کے بعد زبردست مساج اور پھر پلنگ توڑ سیکس کے بعد بہت
عمدہ نیند آ رہی تھی۔۔ بستر پر لیٹتے ہی نیند آ گئی اور ہم دونوں سو گئے۔۔ اب
کیونکہ واپسی بھی قریب تھی۔۔ اس لیے اگلے دن گھومنے کے ساتھ شاپنگ کا ارادہ
بھی تھا۔۔ شاپنگ کرتے ہوے میں نے محسوس کیا کہ نرمین کچھ کہنا چاہتی ہے
لیکن پھر چپ ہو جاتی ہے۔۔ میں نے اس سے پوچھا۔۔ کیا بات ہے تم کچھ کہنا چاہ
رہی ہو؟ نرمین بولی۔۔ نہیں کچھ نہیں۔۔ میں نے کہا۔۔ یار میرا نہیں خیال اب ہم میں
کوئی جھجک ہے تم کیوں پریشان ہو بتاو جو مسلہ ہے۔۔ نرمین نے پریشانی سے
81
مجھے دیکھا اور بولی۔۔ یہ جو سحر ہے ناں یہ مجھے بہت پریشان کرتی ہے۔۔ ہے
بھی میری اتنی پیاری دوست کہ میں اس کو منع بھی نہیں کر سکتی۔۔ میں نے
پوچھا ہوا کیا ہے۔۔ کس بات سے منع کرنا ہے؟ نرمین بولی اس نے میرے سے ایک
فرمائیش کی ہے۔۔ مجھ سے کچھ منگوا رہی ہے۔۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کیسے
لیکر جاوں۔۔ تب مجھے اس رات نیند میں سنی باتیں یاد آئیں۔۔ یعنی اس رات نرمین
سحر سے بات کر رہی تھی اور کسی فرمائیش کی بات کر رہی تھی۔۔ میں کیونکہ
نیند میں تھا اس لیے مجھے اگلے دن یاد نہیں رہا۔۔ اب نرمین نے ذکر کیا تو مجھے
یاد آیا۔۔ میں نے نرمین سے کہا یار پریشانی کیا ہے۔۔ میں نے تمھیں پیسے دئیے تو
ہیں۔۔ کم ہیں تو اور لے لو۔۔ میں نے اپنا بٹواہ نکال کر اس کو دے دیا اور کہا۔۔
تمھیں مانگتے شرم آ رہی ہے تو خود نکال لو۔۔ جو اس نے مانگا ہے لیکر جاو۔۔
چاہے جتنا بھی مہنگا ہے۔۔ نرمین ناراضگی سے بولی پیسوں کا مسلہ نہیں ہے۔۔ وہ
اس دن تم نے ربڑ کے لن کی تصویر بنائی تھی ناں سلیم کو بھجنے کے لیے۔۔ میں
نےکہا ہاں۔۔ نرمین بولی وہ میں نے سحر کو تنگ کرنے کے لیے اس کو بھج دی۔۔
اور مزاق سے کہا بتاو تمہارے لیے لے آوں۔۔ تو وہ سیریس ہو گئی ہے اور کہہ
رہی ہے کہ لیے کر آنا۔۔ میں نے اس کو اتنا منع کیا ہے لیکن وہ مانتی ہی نہیں۔۔
کہتی ہے تم خود شیراز سے پوری ہو جاتی ہو۔۔ میرا نومی سے گزارا نہیں ہوتا۔۔ تم
میرے لیے اتنا بھی نہیں کر سکتی۔۔ میں نے کہا میں شیراز کو کسے کہوں۔۔ تو
سحر بولی تمہیں اگر شرم آتی ہے تو میں خود جیجو سے کہہ دیتی ہوں۔۔ تب میں
نے اسے کہا اچھا میں کچھ کرتی ہوں۔۔ پھر نرمین رونے واال منہ بنا کر بولی اب
میں کیا کروں۔۔ ساری بات سن کر مجھے سحر کی فرمائیش پر حیرانگی بھی ہوئی
اور ہنسی بھی آئی۔۔ مجھے ہنستا دیکھ کر نرمین نے غصے سے منہ پھال لیا۔۔ اس
کا خراب موڈ دیکھ کر میں نے خود پر کنٹرول کیا اور بوال۔۔ یار وہ ربڑ کا لن
خریدینے کا تو کوئی مسلہ نہیں ابھی خرید لیتے ہیں۔۔ مسلہ اس کو پاکستان لے کر
جانے کا ہے۔۔ ادھر ائیرپورٹ سے باھر نہیں نکلنا۔۔ کسٹم والوں نے ضبت کر لینا
ہے کیونکہ ایسی چیز لے کر جانا جرم ہے۔۔ ہو سکتا ہے ہمیں پکڑ بھی لئیں۔۔ نرمین
بولی تو پھر اب کیا کروں۔۔ وہ تو بات سمجھتی ہی نہیں۔۔ میں نے شرارت سے کہا۔۔
میں سمجھاوں اس کو۔۔ نرمین نے غصے سے کہا جی نہیں۔۔ کوئی ضرورت نہیں۔۔
میرا مسلہ ہے میں دیکھتی ہوں کیا کرنا ہے۔۔ میں نے کہا اچھا ناراض کیوں ہوتی
ہو ۔۔سوچتا ہوں کچھ۔۔۔ ہم باتیں کرتے ساتھ ساتھ شاپنگ کرتے رہے۔۔ گھر والوں اور
82
دوستوں کے تحفے وغیرہ خریدے۔۔ پھرتے پھرتے ہم اسی دکان پر پہنچ گئے جدھر
وہ سیکس والے کھلونے بکتے تھے۔۔ میں نے نرمین کو کہا تم دوسری جگہوں سے
اپنی شاپنگ کرو میں آتا ہوں۔۔۔ نرمین نے اوکے کہا اور آگے چلی گئی اور میں
سیکس شاپ میں گھس گیا۔۔ اندر ایک بنگالی سیلزمین تھا۔۔ میں نے اس سے کہا۔۔
یار کوئی طریقہ بتاو ربڑ کا لوڑا پاکستان لیے کر جانا ہے۔۔ بنگالی بوال اگر تو کسٹم
میں کوئی جان پہچان ہے تب ہی جا سکتا ہے۔۔ میں نے کہا یار اب اس طرح کی
چیز کے لیے تو جان پہچان والے کو نہیں کہہ سکتا ناں۔۔ وہ بوال پھر تو بہت مشکل
ہے۔۔ پھر بوال ایک طریقہ ہے۔۔۔ میں نے پوچھا وہ کیا؟ وہ بوال۔۔ اسطرح کا بنا بنایا
لن تو نہیں جا سکتا۔۔ مگر میرے پاس ایسا سامان ہے جس سے تم اپنے گھر پہنچ
کر خود ربڑ کا لوڑا بنا سکتے ہو۔۔ میں نے حیران ہو کر پوچھا وہ کس طرح؟
بنگالی کاونٹر کے نیچے گھسا اور ایک بکس نکال الیا۔۔ اس نے بکس کھوال۔۔ اور
بکس کے اندر سے دو پیکٹ نکال کر دیکھائے ۔۔ جن میں سے ایک میں سفید اور
دوسرے میں پیلے رنگ کا پاوڈر بھرا تھا اور بوال۔۔ اس پیلے پاوڈر کو کسی
پالسٹک کے جگ میں ڈال لینا پھر اس میں پانی مکس کر نا ہے۔۔ اتنا مکس کرنا کہ
یہ پسٹ سا بن جائے۔۔ یا کہہ لو کہ گندھے ہوے آٹے کی طرح بن جائے۔۔ پھر اپنا
لوڑا سخت کر کے اس میں گھسا دینا۔۔ پانچ منٹ بغیر ہلے جلے لوڑا اکڑا کر اندر
رکھنا ہے۔۔ یہ نہ ہو کہ تم مزے لینے کے چکر میں اس کو پھدی سمجھ کر لوڑا
اندر باہر کرنا شروع کر دو۔۔ میں نے کہا اچھا آگے بتاو۔۔ بنگالی بوال پانچ منٹ میں
یہ پیسٹ خشک ہو کر سخت ہو جائے گا۔۔ تم لوڑا باہر نکالو گے تو جگ میں
تمہارے لوڑے کا سانچہ بنا رہ جائے گا۔۔ پھر بنگالی نے بکس میں سے ایک بوتل
نکالی جس میں کوئی محلول سا تھا۔۔ اور بوال اب اس محلول میں یہ سفید پاوڈر
مکس کرنا۔۔ پھر بکس میں موجود مختلف رنگین پاوڈر دکھائے اور بوال ان میں
سے جو رنگ پسند ہے وہ بھی ڈال لینا۔۔ اور مکس کرنا۔۔ لیکن یاد رہے اس والے
پاوڈر کو پیسٹ نہیں بنانا بلکہ تھوڑا پتال رکھنا۔۔ مکس کر کے اس کو جگ میں
موجود سانچے میں ڈال دینا ہے۔۔ بہت آرام آرام سے ڈالنا اور تھوڑا تھوڑا ڈال کر
ہالتے رہنا۔۔ تا کہ سانچے میں ہوا نہ رہ جائے۔۔ ورنہ مضبوطی نہیں آئے گی۔۔
سانچے کو بھر کر اس کو دس بارہ گھنٹے خشک ہونے دینا ہے۔۔ بارہ گھنٹے بعد
جگ کو کاٹ لینا۔۔ اور سانچے کو ہتھوڑی سے توڑ لینا۔۔ اندر سے ہو بہو تمہارے
لن جیسا۔۔ اتنا ہی لمبا اور موٹا ربڑ کا لن نکلے گا۔۔ پھر بنگالی نے بکس میں سے
83
ایک اور محلول کی بوتل نکالی۔۔ یہ بوتل پہلے والی سے کافی چھوٹی تھی۔۔ اس
کے ساتھ اس نے ایک فوم نکاال جیسے بف ہو۔۔ اور بوال یہ چھوٹے والی بوتل واال
محلول اس بف پر لگا کر اس ربڑ کے لوڑے پر مارنا ہے۔۔ اس سے لوڑے پر لگا
ایکسٹرا میٹیریل بھی صاف ہو جائے گا اور لوڑا مضبوط اور چمکدار بن جائے گا۔۔
میں نے ساری باتیں اچھے سے ذہن نشین کر لئیں پھر بنگالی سے بوال۔۔ ان چیزیں
کی وجہ سے کسٹم والے تو تنگ نہیں کرئیں گے۔۔ بنگالی بوال وہ کیوں تنگ کرئیں
گے۔۔ یہ تو عام سی چیز ہے۔۔ لوگ اس سے اپنی پسند کی چیزیں بناتے ہیں۔۔ یہ تو
تمہیں پتہ ہے کہ اس سے تم نے کیا بنانا ہے۔۔ کسٹم والوں کو تھوڑی پتہ ہے کہ تم
نے لوڑا بنانا ہے۔۔ بنگالی کی بات سن کر میں ہنس پڑا اور بوال یار بات تو واقعی
سچ ہے۔۔ میں نے وہ بکس خریدا اور باہر نکل آیا۔۔ نرمین کے پاس پہنچا تو وہ
میرے ہاتھ میں بکس دیکھ کر بولی یہ کیا آرڈر پر بنوا رہے تھے جو اتنا وقت لگ
گیا۔۔ میں ہنس کر بوال یہی سمجھ لو۔۔ وہ بولی خرید لیا ہے؟ میں نے کہا ہاں۔۔
تمہاری دوست کی فرمائیش تھی۔۔ پوری تو کرنی ہے۔۔ نرمین بولی تو ائیرپورٹ پر
کیا کرئیں گے؟ میں شرارت سے بوال۔۔ تم اپنے سامان میں رکھ لینا کسٹم والے
پوچھیں تو کہنا میرا شوہر مجھے پورا نہیں کر پاتا اس لیے الئی ہو۔۔ بہت بھئ ہوا
تو کسٹم آفیسر کو چمی دے دینا وہ جانے دیگا۔۔ نرمین جو بہت سنجیدگی سے سب
سن رہی تھی۔۔ میری بات سن کر میرے بازو پر تھپڑ مار کر بولی۔۔ مزاق مت کرو۔۔
بتاو ناں کیا کرئیں گے۔۔ میں نے کہا بس تم فکر نہ کرو کچھ نہیں ہوتا۔۔ اب شاپنگ
ختم کرو بہت بھوک لگ رہی ہے۔۔ چل کر کھانا کھائیں اور پھر کمرے میں چلئیں۔۔
اور ہم واپس چل پڑے۔۔ راستے میں کھانا کھایا اور ہوٹل آ گئے۔۔ کمرے میں آتے
ہی نرمین پیچھے پڑ گئی اور بولی۔۔ بتاو تو یہ جائگا کس طرح؟؟ میں نے بکس
کھول کر اس کے سامنے کر دیا۔۔ اس نے اندر موجود سامان دیکھا اور حیرانگی
سے بولی۔۔ یہ کیا ہے؟ جو لینے گئے تھے وہ نہیں لیا؟؟ میں نے مزہ لیتے پوچھا۔۔
کیا لینے گیا تھا؟ نرمین نے گھور کر مجھے دیکھا اور بولی۔۔ بتاو ناں۔۔ نہیں خریدا؟
میں نے اس کو ساری بات بتائی۔۔ وہ بولی کیا کمال آئیڈیا نکاال ہے۔۔ میں نے کہا۔۔
آخر تمہاری پیاری دوست کی فرمائیش ہے۔۔ پوری تو کرنی بنتی ہے ناں۔۔ نرمین
نے ہنس کر مجھے دیکھا اور بولی۔۔ تھینک یو۔۔ یو آر دی بیسٹ ہزبینڈ۔۔ میں نے
اس کو کمر سے پکڑ کر اپنے ساتھ لگایا اور کہا۔۔ میری جان تمہارے لیے کچھ
بھی۔۔ اور ساتھ ہی اس کے ہونٹوں کا رس چوسنے لگا۔۔ اس رات بھی ہم نے جم کر
84
سیکس کیا۔۔ آگلے دو دن اسی طرح شاپنگ وغیرہ میں گزر گئے اور اس سے
تیسرے دن ہم لوگ واپس پاکستان آ گئے۔۔دل میں چور تھا اس لیے ائیرپورٹ پر جب
تک سامان کلیئر نہیں ہو گیا۔۔ ایک ڈر سا لگا رہا۔۔ سامان لیکر باہر نکلے تب جا کر
سکون کا سانس لیا۔۔ ائیرپورٹ سلیم اور صدف بھابھی ہی آئے۔۔ سلیم مال اور بوال
جتنا تو خوش ہے لگتا تھائی لینڈ کافی راس آیا ہے۔۔ میں نے کہا۔۔ یار تو سہی کہتا
تھا۔۔ جو فرینکنس ہماری تھائی لینڈ جا کر ان سات دنوں میں ہو گئی ہے۔۔ پاکستان
رہتے سات سالوں میں بھی نہیں ہونی تھی۔۔ سلیم آنکھ مار کر بوال یعنی فل مزے۔۔
میں نے کہا تیری سوچ سے بھی زیادہ۔۔ سلیم بوال یعنی تھائی لینڈ کا ٹور مارنا
چاہئیے۔۔ میں نے کہا۔۔ الزمی جا۔۔ سلیم بوال چل تو کچھ دن نکال لیے پھر چارونں
اکٹھے چلئں گے۔۔ میں نے کہا۔۔ خیال برا نہیں ہے۔۔ بناتے ہیں کوئی پروگرام۔۔ اسی
طرح ادھر ادھر کی باتیں کرتے ہم گھر پہنچ گئے۔۔ امی نے بہت خوشی اور جوش
سے ہمیں ویلکم کیا۔۔ سلیم اور بھابی کو بھی کھانے پر روک لیا۔۔ تھوڑی دیر میں
ابو بھی آ گئے تو سب نے مل کر کھانا کھایا۔۔ خوب گپ شپ رہی۔۔ سلیم اور بھابی
چلے گئے تو ابو بولے۔۔ برخودار شادی گئی مک اور ہنی مون بھی ہو گیا۔۔ اب کل
سے دفتر شروع۔۔ میں نے بھی پوری فرماں برداری کا مظاہرہ کیا اور کہا۔۔ جو آپکا
حکم ابا حضور۔۔ میرا انداز دیکھ کر سب قہقہے لگا کر ہنسے۔۔ امی ابو کے پاس
بیٹھ کر ہم کمرے میں آ گئے۔۔ نرمین کو سحر کا فون آ گیا اور وہ اس کو ساری
رپورٹ دینے لگی۔۔ میں واش روم چال گیا۔۔ واپس آیا تو نرمین فون سے فارغ ہو
چکی تھی۔۔ میں نے کہا ہاں جی سہیلی زیادہ ہی اداس لگ رہی ہے۔۔ نرمین بولی
اداس سے زیادہ اپنے گفٹس کے لیے پاگل ہو رہی ہے۔۔ میں نے شرارت سے کہا
لیکن گفٹ تو ابھی تیار بھی نہیں ہے۔۔ نرمین بولی تمہیں کیا لگتا ہے۔۔ ہم ہر وقت
اسی قسم کی باتیں کرتی ہیں؟ وہ دوسرے گفٹس کا پوچھ رہی تھی۔۔ میں نے کہا اچھا
جی۔۔ یعنی اس سپیشل گفٹ کی سحر کو کوئی جلدی نہیں؟ نرمین بولی ہاں نہیں ہے۔۔
میں نے کہا اوکے پھر جب اس کو جلدی ہو گئی تب ہی بنائیں گے۔۔ نرمین جلدی
سے بولی ارے نہیں یار دو اس کو اور کام ختم کرو۔۔ کل اس نے کھانے پر بوالیا
ہے سب کچھ ایک ساتھ دینا ہے۔۔ میں نے کہا کل۔۔ اتنی جلدی کیوں۔۔ دو چار دن بعد
چلے جائیں گے۔۔ نرمین بولی خود اپنے دوست کو ائیرپورٹ بال لیا اور مجھے
کہتے ہو دو چار دن بعد مل لینا۔۔ میں نے نرمین کو تنگ کرتے کہا۔۔ ارے بھائیی
میں ملنے سے کب منع کر رہا ہوں۔۔ کہو تو ابھی چکر لگا آتے ہیں۔۔ میں تو گفٹس
85
کا کہہ رہا ہوں کہ بعد میں دیے دئیں گے۔۔ نرمین نے برا سا منہ بنایا اور بولی یہ
کیا بات ہوئی۔۔ جب جانا ہے تو دے آتے ہیں۔۔ میں نے مسکرا کر کہا۔۔ پھر کہو نہ
سحر کو انتظار ہے۔۔ نرمین بولی۔۔ اچھا یار ہاں اس کمینی کو آگ لگی ہے۔۔ کہہ
رہی ہے لیکر آنا۔۔ اب کرو اس کا جو کرنا ہے۔۔ میں نے کہا کرنا تو تم نے ہے۔۔
نرمین حیران ہو کر بولی۔۔ میں نے بھال وہ کیسے؟ میں نے اپنے لوڑے کی طرف
اشارہ کر کے کہا ۔۔ اس کو تیار کرو گی تو ہی اس جیسا دوسرا تیار ہوگا۔۔ میں نے
شرارت سے کہا۔۔ ویسے ربڑ کا کرنا کیا ہے۔۔ یہ واال اصل ہی دے دیتے ہیں اس
کو بھی۔۔ نرمین نے گھوری ڈالی اور بولی۔۔ اچھا مزاق ہے۔۔ میں نے کہا یار اس
میں کیا مسلہ ہے؟ دوست کی مدد ہی کرنی ہے۔۔ نرمین بولی شٹ اپ اور اب چلو وہ
بناو ناں۔۔ میں نے کہا یار ادھر ٹینا ،روزی اور بیکی کے ساتھ تو تم نے شیئر کر لیا
تھا۔۔ ادھر اپنی سہیلی کے ساتھ نہیں کر رہی۔۔ نرمین چڑ کر بولی ان کی اور بات
تھی۔۔ وہ خود بھی کرنا چاہ رہی تھیں۔۔ سحر ایسی نہیں ہے۔۔ میں نے کہا ایک بار
پوچھ لو شاید مان جائے۔۔ نرمین بولی اچھا اب اتنا فری ہونے کی ضرورت نہیں۔۔
چلو وہ سامان نکالو۔۔ میں نے گہرا سانس لیا اور بات کو فلحال ختم کر دیا۔۔ مجھے
تھا میں نے زیادہ کہا تو غصہ ہی نہ کر جائے۔۔اندازہ مجھے ہو گیا تھا کہ تھوڑی
محنت کی تو کام بن جائےگا۔۔ پھر نرمین کو کہا۔۔ اچھا جاو کچن سے پالسٹک کے
دو جگ لے آو۔۔ ایک میں پانی اور دوسرا خالی النا۔۔ اور ساتھ سٹور سے کٹر بھی
لیے آنا۔۔ نرمین چیزیں لینے چلی گئی۔۔ اور میں نے بکس نکال کر چیزیں سیٹ
کرنی شروع کر دئیں۔۔ اپنے کپڑے اتار دئے۔۔ صرف انڈر وئیر پہنے رکھا۔۔ نرمین
جگ وغیرہ لیکر آئی مجھے انڈروئیر میں دیکھ کر ایک دفعہ رک گئی اور حیران
ہوئی۔۔ پھر ایسے سر ہالیا جیسے سمجھ آ گئی ہو۔۔ میں نے جگ پکڑا اور اس کو
ٹیبل پر رکھا۔۔ یہ سوچ کر کے میں اپنے لوڑے کی کاپی سحر کے لیے بنا رہا ہوں۔۔
مجھے شہوت چڑھ رہی تھی اور میرا لوڑا کھڑا ہو رہا تھا۔۔ میں نے نرمین کو کہا۔۔
اب میں پوڈر مکس کرنے لگا ہوں۔۔ پھر مجھے اپنا کھڑا لوڑا اس میں رکھنا ہے۔۔
چلو شروع ہو جاو۔۔ یہ نہ ہو سب کچھ تیار ہو جائے اور لوڑا کھڑا نہ ہو۔۔ سب
ضائع ہو جائےگا۔۔ نرمین میرے پاس بیٹھی۔۔ میری ٹانگ پر ہاتھ پھیرتے ہوے
لوڑے پر الئی۔۔ اس کو پکڑ کر دبایا۔۔ اس کو کھڑا دیکھا تو ہنس کر بولی۔۔ یہ کبھی
ہو سکتا ہے کہ یہ کھڑا نہ ہو۔۔ اس کو تو بہانہ چاہیے ہوتا ہے۔۔ ابھی سوچ آتی ہے
اور جناب تیار کھڑے ہوتے ہیں۔۔ میں نے نرمین کو بانہوں میں بھر کر۔۔ اس کے
86
ہونٹ چومے اور کہا تمھارے جیسی سیکس بوم پاس بیٹھی ہو تو نومی کا بھی کھڑا
ہو جائے۔۔ نرمین نے حیران ہو کر پوچھا۔۔ تمھیں کس نے کہا اس کا کھڑا نہیں
ہوتا؟؟ میں نے کہا۔۔ کھڑا ہوتا تو سحر یہ ربڑ کا کیوں بنواتی؟ نرمین بولی۔۔ یار
کھڑا تو ہوتا ہے۔۔ وہ سیکس بھی کرتا ہے۔۔ لیکن ٹائم نہیں لگا پاتا۔۔ ابھی شروع ہوتا
ہی ہے کہ ڈسچارج ہو جاتا ہے۔۔ اگر کبھی کچھ زیادہ ایکسائیٹڈ ہو تو اندر کرنے
سے پہلے ہی فارغ ہو جاتا ہے۔۔ میں نے کہا۔۔ تمہیں بڑا پتہ ہے۔۔ نرمین بولی ہاں تو
سحر بتاتی ہے ناں۔۔ میں نے سر ہال کر اچھا کہا اور پیلے پاوڈر واال پیکٹ کھوال۔۔
نرمین نے میری ٹانگ کے ساتھ سے انڈروئیر میں ہاتھ ڈاال ہوا تھا اور میرے
لوڑے کو ہال رہی تھی۔۔ میں نے پوڈر جگ میں ڈاال۔۔ اندر پانی موجود تھا۔۔ میں نے
کھڑا ہو کر مکس کرنا شروع کر دیا۔۔ میں کھڑا ہوا تو نرمین نے انڈروئیر کی سائیڈ
سے لوڑا نکاال اور منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیا۔۔ میں میٹیریل کو مکس کر
رہا تھا اور نرمین میرا لوڑا چوس رہی تھی۔۔ مکس کرتے کرتے پہلے پیسٹ سا بنا
اور زیادہ مکس کیا تو وہ میٹیریل گاڑھا ہونا شروع ہو گیا۔۔ تھوڑی ہی دیر میں وہ
گندھے ہوے آٹے کی طرح سخت ہونا شروع ہو گیا۔۔ میں نے نرمین کو کہا۔۔ میرا
انڈر وئیر اتار دو۔۔ یہ بس تیار ہونے واال ہے۔۔ نرمین نے جلدی سے میرا انڈروئیر
اتار دئیا۔۔ اتنے میں وہ میٹیریل تیار ہو چکا تھا۔۔ میں نے اپنا لوڑا پکڑا جو لوہے کی
طرح سخت ہو رہا تھا۔۔ اور اس پر موجود رگئیں پھولی ہوئی تھی۔۔ اور اس کو جگ
میں موجود میٹیریل میں گھسا دیا۔۔ وہ کافی نرم سا تھا۔۔ اور میرا لوڑا اس میں دھنس
گیا تھا۔۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے میرا لوڑا جکڑا گیا ہے۔۔ بنگالی سہی کہہ رہا تھا ۔۔
اس میں ڈال کر مزاہ آ رہا تھا ۔۔ اور دل کر رہا تھا اندر باہر کرنا شروع کر دوں۔۔
میں نے خود کو بڑی مشکل سے روکا۔۔ نرمین جو ابھی تک نیچے بیٹھی تھی۔۔
میرے لوڑے کو اندر جاتا دیکھ کر کھڑی ہوئی۔۔ اور میرے ساتھ لگ گئی۔۔ میرے
نیپلز کو چوسنا شروع ہو گئی۔۔ وہ کبھی زبان پھیرتی اور کبھی دانتوں سے کاٹتی۔۔
میں نے ایک ہاتھ میں جگ پکڑا تھا۔۔ دوسرے ہاتھ کو نرمین کے بالوں میں پھیرنے
لگا۔۔ میں نےنرمین کو بالوں سے پکڑ ا ۔۔ اور اس کا منہ اٹھایا اور اپنے ہونٹ اس
کے ہونٹوں سے جوڑ دئیے۔۔ میں نے اس کی زبان کو چوسنا شروع کیا۔۔ پھر اس کا
نیچال ہونٹ چوسنا شروع کر دیا۔۔ نرمین بھی میرا بھرپور ساتھ دے رہئی تھی۔۔ وہ
بھی کبھی میرے ہونٹ چوستی تو کبھی میری زبان کو چوستی۔۔ ساتھ ساتھ نرمین
اپنے ہاتھوں کے ناخنوں سے میری کمر کو سہال رہی تھی۔۔ میرے منہ سے
87
سسکیاں نکل رہی تھی۔۔ میں نے اپنا ہاتھ نرمین کی قمیض میں گھسا دیا اور نرمین
کے ممے دبانے شروع کر دئیے۔۔ برا کو اٹھا کر اس کے ممے کو آزاد کیا اور نیپل
کو مسلنا شروع کر دیا۔۔ اس دوران مجھے محسوس ہوا کہ میرے لوڑے پر موجود
گرفت کافی نرم ہو گئی ہے۔۔ میں نے نرمین کو پیچھے کیا اور اپنے لوڑے کو
تھوڑا سا باہر کھنچا۔۔ لوڑا بہت آرام سے باہر آ گیا۔۔ اب وہ نرم سا میٹیریل کافی
سخت سا محسوس ہو رہا تھا۔۔ میں نے اپنا لوڑا سارا نکال لیا۔۔ اور انگلی سے اس
میٹیریل کو دبا کر دیکھا۔۔ وہ کافی سخت ہو گیا ہوا تھا۔۔ جگ میں ایک سرنگ سی
بنی ہوئی تھی۔۔ میرے لوڑے کا سانچہ تیار ہو چکا تھا۔۔ میں نے جگ کو نیچے
رکھا اور نرمین کو پکڑ لیا۔۔ نرمین بولی وہ اندر دوسرا پاوڈر تو ڈال دو۔۔ میں نے
کہا۔۔ ابھی اس سانچے کو خشک ہونے دو۔۔ تھوڑی ہوا لگنے دو۔۔ ساتھ ہی نرمین کی
قمیض پکڑ کر اوپر اٹھائی اور اتار دی۔۔ اس کے برا کی ہک کھولی اور برا بھی
اتار دیا۔۔ اس کے نرم نرم مموں کو منہ میں بھر کر چوسنے لگا۔۔ اس کے نیپلز کو
چوسنا شروع کر دیا۔۔ مموں کو چوستے چوستے میں نرمین کو بیڈ پر لیے گیا اور
لیٹا دیا۔۔ بیڈ پر لیٹا کر میں نے نرمین کی شلوار بھی اتار دی۔۔ اب وہ مکمل ننگی بیڈ
پر لیٹی تھی۔۔ تھائی لینڈ جانے سے پہلے نرمین اس کمرے میں الئیٹ میں ننگی بھی
نہیں ہوتی تھی۔۔ اور اب اس کو کوئی پروا نہیں تھی۔۔ میں اس کی ٹانگوں کے
درمیان بیٹھ گیا اور اس کی چوت کے ارد گرد والے حصے کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔
نرمین نے دونوں ہاتھوں سے میرے سر کو پکڑا ہوا تھا۔۔ میرے بالوں میں انگلیاں
پھیر رہی تھی۔۔ ساتھ آنکھیں بند کئے آہیں بھر رہی تھی۔۔ جب میں نرمین کی چوت
کے قریبی حصے کو چاٹتا رہا تو نرمین نے میرے سر کو پکڑا اور میرے منہ کو
اٹھا کر اپنی چوت کے منہ پر رکھ دیا اور اوپر سے دبانے لگی۔۔ میں نے اپنی زبان
نکالی اور اس کی چوت کو چاٹنے لگا۔۔ اس کی چوت فل گیلی ہو رہی تھی۔۔ چوت
کا رس چوت میں سے نکل کر بہہ رہا تھا۔۔ اور گانڈ کو بھی گیال کر رہا تھا۔۔میں
اس رس کو چاٹ چاٹ کر صاف کر رہا تھا۔۔ میں نے اپنے ہاتھ کا انگوٹھا نرمین
کی گانڈ کے سوراخ پر رکھا جو چوت کے رس سے بھیگا ہوا تھا۔۔ اور اپنے
انگوٹھے سے اس کو گانڈ کے سوراخ کا مساج شروع کر دیا۔۔ میں اپنا انگوٹھا گانڈ
میں گھسا بھی رہا تھا۔۔ جس سے نرمین تڑپ جاتی۔۔میں نے نرمین کی چوت کے
دانے کو زبان سے چھیڑنا شروع کیا تو نرمین کی ٹانگیں اکڑ گئیں۔۔ میں نے اس
کو چوسا تو نرمین کے جسم میں جھٹکے لگنے شروع ہو گئے۔۔اور وہ آہ آہ کر کے
88
آوازیں نکالنے لگی۔۔اب وہ میرے سر کو اپنی چوت سے پیچھے کر رہی تھی جبکہ
میں زور لگا کر چوت کو چاٹ رہا تھا۔۔ نرمین فارغ ہو چکی تھی۔۔ میں اس کی
ٹانگوں سے اٹھا اور جا کر اس کے ساتھ لیٹ گیا۔۔ اور کسنگ شروع کر دی۔۔
میرے ہونٹوں اور منہ پر نرمین کی پھدی کا رس لگا تھا۔۔ نرمین اس کو چاٹ چاٹ
کر صاف کرنے لگی۔۔ جب میرا منہ صاف ہو گیا تو میں کھڑا ہو گیا۔۔ نرمین کا ہاتھ
پکڑ کر اس کو اٹھایا اور اپنا لوڑا اس کے منہ کے آگے لہرایا۔۔ نرمین نے لوڑے
کو جڑ سے پکڑا اور اس پر تھوک پھنکا اور اپنے ہاتھ سے سارے لوڑے پر پھال
دیا۔۔ پھر ٹوپی کو منہ میں لے کر مٹھ مارنے لگی۔۔ وہ ٹوپی کو چوستی اور باقی
لوڑے پر ہاتھ گھوما گھوما کر اوپر نیچے کرتی۔۔میں مزے میں ڈوب رہا تھا۔۔ نرمین
نے ٹوپی کے ساتھ باقی جتنا لوڑا منہ میں لیے سکتی تھی۔۔ لیا اور چوسنے لگی۔۔
وہ جوش میں آ کر زیادہ سے زیادہ منہ میں لیتی۔۔ جب لوڑا ہلک میں جا لگا تو وہ
کھانسنے لگتی اور پھر دوبارہ کوشیش کرتی۔۔ اس کا اتنا جوش دیکھ کر میرا
کنڑول ختم ہو رہا تھا اور مجھے لگا میں چھوٹ جاونگا۔۔ میں نے نرمین کے منہ
سے لوڑا نکاال اور اس کو کھڑا کر کے اس کے ممے چوسنے لگا۔۔ تھوڑی دیر
ممے چوسے اور پھر اس کو گھوڑی بنا دیا۔۔ اپنا لوڑا نرمین کی چوت پر رکھا اور
زور لگایا۔۔ میرا لوڑا اس کی چوت کو کھولتا ہوا جڑ تک اندر چال گیا۔۔ میں نے
لوڑے کو واپس کھنچا۔۔ بس ٹوپی اندر رہنے دی اور دوبارہ اندر دھکیل دیا۔۔ ایک
دو گھسے آرام سے مار کر میں نے سپیڈ پکڑ لی اور زور زور سے نرمین کو
چودنے لگا۔۔کمرے میں تھپ تھپ کے ساتھ نرمین کی آہوں کی آواز سماں باندھ
رہی تھی۔۔ اور میرے جوش میں اضافہ ہو رہا تھا۔۔ کچھ دیر اس طرح چود کر میں
نے اپنا لوڑا نکاال اور نرمین کو کھڑا کیا۔۔ خود بیڈ پر سیدھا لیٹا اور نرمین کو اوپر
بیٹھنے کو کہا۔۔ وہ میری طرف منہ کر کے بیٹھنے لگی تو میں نے روک دیا اور
نرمین کو دوسری طرف منہ کر کے بیٹھنے کو کہا۔۔اب نرمین کی کمر میری طرف
تھی اور وہ میرے لوڑے پر اوپر نیچے ہو رہی تھی۔۔میں نے اس کے چوتڑوں کے
نیچے ہاتھ رکھے تھے اور اس کو اوپر نیچے ہونے میں مدد کر رہا تھا۔۔ اس دوران
میں اپنا لوڑا اس کی چوت کے اندر باہر آتا جاتا دیکھ رہا تھا۔۔میں نے بھی جوش
سے جھٹکے لگانے شروع کر دئیے۔۔ تھوڑی دیر میں نرمین تھک گئی۔۔ اور بولی۔۔
اب تم اوپر آو۔۔ میں نے اس کو بیڈ پر لٹایا اور اس کی ٹانگیں اٹھا کر لوڑا اس کی
پھدی کے قریب لے کر گیا۔۔ نرمین نے لوڑے کو پکڑ کر اپنی پھدی کے سوراخ پر
89
رکھا اور بولی کرو۔۔ میں نے دہکا لگایا اور لوڑا غڑپ سے اندر گھس گیا۔۔ میں
نرمین کی ٹانگیں اٹھا کر اسے چودنے لگا۔۔ آج نرمین بھی بہت جوش دکھا رہی
تھی۔۔ اور بہت آوازیں نکال رہی تھی۔۔ تھوڑی دیر میں مجھے لگا میں چھوٹنے واال
ہوں تو میں نے جھٹکے اور تیز کر دئیے۔۔جب میں ڈسچارج ہونے لگا تو لوڑا باہر
نکاال اور نرمین کے پیٹ پر پچکاریاں مارنے لگا۔۔ فارغ ہو کر میں نرمین کے ساتھ
لیٹ گیا۔۔ نرمین بولی ایک تو تم شروع ہو جاو تو ختم ہونے پر ہی نہیں آتے۔۔ میری
بس ہو جاتی ہے تمھیں فارغ کرواتے۔۔ میں نے مسکرا کر اس کو دیکھا اور ایک
کس کی۔۔ نرمین اٹھی اور واش روم میں گھس گئی۔۔ میں بیڈ پر لیٹا رہا۔۔ نرمین اپنا
آپ صاف کر کے اور نائیٹ سوٹ پہن کر باہر آئی۔۔ تو میں واش روم گھس گیا۔۔
لوڑے کو دھویا اور اپنا نائیٹ سوٹ پہن کر باہر کمرے میں آ گیا۔۔ باہر کمرے میں
آیا تو نرمین سانچے والے جگ کو ہاتھ میں لیکر بیٹھی تھی۔۔ میں بھی جا کر اس
کے ساتھ بیٹھ گیا۔۔ سفید پاوڈر واال پیکٹ پکڑا اور مختلف رنگوں والے پیکٹ نرمین
کی طرف کئے۔۔ اور کہا دیکھو کونسے رنگ کا بنانا ہے۔۔ نرمین بولی۔۔ تمہارے
والے کی کاپی ہے تو رنگ بھی وہی ہونا چاہیے۔۔ میں نے کہا بات تو پتے کی ہے۔۔
نرمین نے میرے لوڑے کے رنگ سے ملتا جلتا رنگ نکاال اور مجھے دیا کہ یہ
ڈالو۔۔ میں نے پہلے سفید پاوڈر کا پیکٹ کھوال اور اس کو خالی جگ میں ڈال دیا۔۔
پھر نرمین سے رنگ واال پیکٹ پکڑا اور وہ بھی سفید پاوڈر کے ساتھ شامل کر
دیا۔۔ دونوں پاوڈز کو مکس کرکے۔۔ محلول مالنا شروع کیا اور ساتھ ساتھ مکس
کرتا رہا۔۔ جب یہ محلول مکس ہو گیا تو وہ تھوڑا گاڑھا سا محلول بن گیا۔۔ اب اس
کو سانچے میں ڈالنا شروع کیا۔۔ جیسا کہ بنگالی نے کہا تھا اس چیز کو ذہن میں
رکھتے ہوے ۔۔ بہت آرام آرام سے تحہ در تحہ ڈالتا۔۔ اور اسے ہالتا رہا تاکہ وہ
صحہی سے سانچے میں بیٹھ جائے ۔۔ اور اندر کوئی ہوا نہ رہ جائے۔۔ جب سانچہ
بھر گیا۔۔ تو اس کو سائیڈ پر رکھ دیا۔۔ نرمین جو بہت دیھان سے سب دیکھ رہی
تھی۔۔ بولی اب کتنے وقت میں تیار ہوگا۔۔ میں نے شرارت سے پوچھا۔۔ کیوں دل کر
رہا ہے چوت میں لینے کا؟ نرمین بولی مجھے کیا ضرورت۔۔ میرے پاس اصلی جو
ہے۔۔ میرے لیے وہ ہی کافی ہے۔۔ میں نے کہا وہ تو ہے اور ہر وقت حاضر ہے۔۔
پھر میں نے کہا۔۔ بنگالی نے بارہ گھنٹے کا کہا تھا۔۔ اب اس کو چھوڑ دو کل
دیکھتے ہیں کیا بنتا ہے۔۔ نرمین نے سر ہال کر اوکے کہا۔۔ میں نے کہا چلو اب
سوئیں۔۔ نرمین نے کہا ہاں اب تو بہت نیند آ رہی ہے۔۔ میں نے کہا ہاں جی اب تو
90
سپیشل تحفہ بھی تیار ہو گیا ہے۔۔ اب تمھیں بھی سکون کی نیند آئے گی۔۔ نرمین نے
منہ چڑھایا اور بیڈ پر لیٹ گئی۔۔ میں بھی جا کر ساتھ لیٹ گیا۔۔ اور تھوڑی ہی دیر
میں سو گیا۔۔ اگلے دن صبح میں آفس چال گیا۔۔ کافی دن بعد گیا تھا اس لیے کافی کام
اکٹھا ہوا تھا۔۔ سارا دن کافی مصروف گزرا۔۔ شام کو گھر واپس آیا۔۔ نرمین سب کے
لیے چائے لے آئی۔۔ سب نے ساتھ ملکر چائے پی۔۔ تھوڑی دیر امی ابو کے ساتھ
بیٹھے اور پھر کمرے میں آ گئے۔۔ میں نے نرمین سے پوچھا چیک کیا تھا جگ
کو۔۔ وہ بولی نہیں مجھے تھا تم ہی چیک کرو گے۔۔میں نے کہا الو پھر دیکھیں کیا
بنا ہے۔۔ نرمین جگ اٹھا الئی۔۔ میں نے سانچے میں جو میٹیریل بھرا تھا اس کو
انگلی سے دبا کر دیکھا۔۔ وہ خشک ہو گیا ہوا تھا۔۔ میں نے کٹر سے جگ کو کاٹا
اندر سے سانچہ نکال۔۔ وہ کافی سخت تھا۔۔ میں نے توڑے بغیر نکالنا چاہا کہ سانچہ
پھر کام آ جائے گا۔۔ لیکن وہ نہیں نکل رہا تھا۔۔ تب میں نے اس کو توڑا۔۔ سانچہ ٹوٹا
تو میں اور نرمین حیران رہ گئے۔۔ وہ بلکل پرفیکٹ لوڑا تھا۔۔میٹیریل پتہ نہیں کیا
تھا۔۔ لیکن بلکل اصلی لن کی طرح محسوس ہوتا تھا۔۔ میں نے بکس میں سے
چھوٹی محلول والی بوتل نکالی۔۔ اس کو بف والے فوم پر لگایا اور لوڑے پر مارنا
شروع کیا۔۔ جیسے جیسے میں اس کو صاف کر رہا تھا۔۔ میری اور نرمین کی
آنکھیں حیرت سے کھلتی جا رہی تھیں۔۔ کیونکہ اس کی چمک اور رنگ بلکل
میرے لوڑے جیسی ہو گئی تھی۔۔ اور سب سے حیرت انگیز بات یہ تھی کہ اس کے
اوپر میرے لن والی رگئیں تک چھپی ہوئی تھیں۔۔ مجھے ایسا ہی محسوس ہو رہا تھا
جیسے میں اپنی مٹھ مار رہا ہوں۔۔ میں نے نرمین کو دیا اور کہا۔۔ چیک کرو ۔۔
نرمین نے پکڑا اور حیرت سے بولی۔۔ یار یہ واال تو اس دوکان میں مجود ریڈی میڈ
سے بھی اچھا بنا ہے۔۔ میں نے کہا ۔۔ زرا استمعال کر کے تو دیکھو۔۔ ہے تو لچکدار
اور مظبوط۔۔ تم چیک کرو چوت میں سہی جاتا ہے۔۔ نرمین بولی۔۔ میں نہیں کرتی
چیک۔۔ جس نے منگوایا ہے وہ خودی بتا دیگی کہ سہی ہے یا نہیں۔۔ میں نے کہا
اچھا ہاتھ میں پکڑ کر کیسا لگ رہا ہے۔۔ نرمین بولی ایسے ہی جیسے اصلی ہے۔۔
میں نے کہا۔۔ چلو سحر خوش ہو جائے گی۔۔ اب پتہ نہیں اتنا سائیز اس کو پسند بھی
آتا ہے کہ نہیں۔۔ نرمین قہقہ لگا کر بولی ۔۔ اس سے بڑا تو پھر گدھے کا ہی ہو سکتا
ہے۔۔ اس کی بات سن کر میری بھی ہنسی نکل گئی۔۔ نرمین بولی۔۔ اچھا میں تیار ہو
لوں پھر جانا بھی ہے۔۔ میں نے کہا ہاں میرے بھی کپڑے نکال دینا۔۔ نرمین اپنی
تیاری میں لگ گئی اور میں ٹی وی دیکھنے لگ گیا۔۔ نرمین کی تیاری ختم ہونے
91
پر آئی تو میں نے اپنی تیاری شروع کی۔۔ میں نے آج سفید ٹی شرٹ اور بلیو جینز
پہنی تھی۔۔ جبکہ نرمین نے بہت زبردست فٹنگ والی میرون رنگ کی شارٹ قمیض
اور سفید پاجامہ پہنا تھا۔۔ قمیض کے چاک اتنےاونچے تھے کہ سائیڈوں سے پیٹ
نظر آتا تھا۔۔ جبکہ فٹنگ کی وجہ سے مموں کی پوری شیپ نظر آتی تھی۔۔ قمیض
کے چاکوں سے نرمین کی گانڈ کی سائیڈ غضب ڈھا رہی تھی۔۔ کندھوں تک آتے
گولڈن اور بھورے بال کھلے ہوے تھے۔۔ میں نے اس کو دیکھا اور دیکھتا ہی رہ
گیا۔۔ پھر شرارت سے بوال۔۔ آج تو نومی نے اپنے کپڑوں میں ہی فارغ ہو جانا ہے۔۔
نرمین نے نہ سمجھنے کے انداز میں پوچھا۔۔ کیا مطلب؟ وہ کیوں؟ میں نے ہنس کر
کہا۔۔ اتنا سیکسی جسم دیکھ کر اور کیا ہونا ہے۔۔ نرمین بولی ایک تو تم اور تمہاری
باتیں۔۔ پتہ نہیں کدھر سے سوچتے ہو۔۔ میں نے کہا سوچنا کیا ہے۔۔ تمہیں دیکھ کر
خودی آ جاتی ہیں۔۔ نرمین نے گفٹس والے پیکٹ اٹھائے اور بولی اچھا تو چلیں اب۔۔
وہ لوگ انتظار کر رہے ہوں گے۔۔ پھر مجھے غور سے دیکھ کر بولی۔۔ویسے
تیاری تو تمہاری بھی بڑی ہے۔۔ بڑے ہنڈسم لگ رہے ہو۔۔۔ میں نے کہا ۔۔ اب
تمہارے ساتھ چلتا اچھا تو لگنا چاہیے۔۔ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ ڈرائیور کے ساتھ جا
رہی ہو۔۔ ہم باتیں کرتے باہر پورچ میں آئے اور گاڑی میں بیٹھ گئے۔۔ میں نے گاڑی
باہر نکالی اور نرمین سے پوچھا۔۔ سحر کو جس تحفے کا زیادہ انتظار ہے وہ رکھ
لیا ہے ناں؟ نرمین بولی۔۔ ہاں رکھ لیا ہے۔۔ تمہیں بڑی فکر ہو رہی ہے۔۔ میں نے
کہا۔۔ لو اپنے لوڑے کی کاپی دے رہا ہوں۔۔ یہ سوچ کر ہی میرا تو بار بار کھڑا ہو
رہا ہے۔۔ ہم ایسی طرح باتیں کرتے سحر کے گھر پہنچ گئے۔۔ اس کے گھر پہنچے
تو سحر اور نومی ہمیں ویلکم کرنے پورچ میں آ گئے۔۔ اور میں اس قاتل حسینہ کو
دیکھتا ہی رہ گیا۔۔ گولڈن رنگ کی شارٹ بالوز نما گہرے گلے والی شرٹ جو ناف
سے اوپر تھی۔۔ اور گلے سے اس کی کیلویج نظر آ رہی تھی۔۔ اس کے اوپر گہرے
نیلے رنگ کا کوٹ تھا۔۔ کوٹ گانڈ سے اوپر کمر تک تھا۔۔ نیچے اسی رنگ کا
پالزو سٹائیل کا پاجامہ۔۔ جس کی سائیڈوں پر پاوں سے پنڈلیوں تک چاک تھا۔۔
پاجامہ ناف سے کافی نیچے تھا اس لیے پیٹ سارا ننگا تھا۔۔ اور گانڈ بہت نمایاں
تھی۔۔ نومی نے ڈریس پینٹ اور شرٹ پہنی ہوئی تھی۔۔ ہم لوگ ایک دوسرے سے
ملے اور اندر چلے گئے۔۔ سحر اور نومی ہمیشہ کی طرح بہت جوش سے ملے۔۔
الونج میں بیٹھے تو سحر بولی۔۔ جیجو کیسا لگا تھائی لینڈ؟ میں نے کہا مجھے تو
بہت مزاہ آیا۔۔ اچھی جگہ ہے۔۔ سحر بولی۔۔ میں نے تو نومی کو اتنی دفع کہا ہے
92
چلتے ہیں لیکن یہ مانتے ہی نہیں۔۔ اب آپ ہی کچھ سمجھا دئیں۔۔ میں نے نومی کی
طرف دیکھا تو وہ بوال ہر سال کہیں ناں کہیں چلے جاتے ہیں۔۔ تھائی لینڈ کا سوچا
ہے ایک دو بار لیکن جا نہیں سکے۔۔ اب بناتے ہیں پوگرام۔۔ میں نے کہا ہاں جانے
والی جگہ ہے۔۔ نرمین شرارت سے بولی ۔۔۔ ہاں جی آدمیوں کے لیے تو کچھ زیادہ
ہی اچھی جگہ ہے۔۔ جتنا چاہے انجوائے کر سکتے ہیں۔۔ میں نے کہا۔۔ جگہ تو
عورتوں کے لیے بھی اتنی ہی اچھی ہے۔۔ لیکن اب کسی کا اپنا دل انجاوئے کرنے
کا نہ ہو تو کیا کرئیں۔۔ سحر بولی۔۔ یعنی پھر خوب انجوائے کیا ہے؟ میں نے کہا۔۔
کوشیش تو پوری کی ہے کہ خود بھی کروں اور اس کو بھی کرواوں۔۔ اب یہ تو آپ
اس سے پوچھیں انجوائے کیا ہے کہ نہیں۔۔ سحر نرمین کو سر سے پاوں تک گھور
کر بولی نہیں جیجو اپ کی صحبت کا اثر نظر آ رہا ہے۔۔ نکھر گئی ہے یہ تو۔۔
باتیں کرتے ایک دو دفع میں نے نومی کو نوٹ کیا کہ وہ مسلسل نرمین کو دیکھ رہا
تھا۔۔ اس کی آنکھوں میں شہوت بھری ہوئی تھی۔۔ وہ بچارہ کرتا بھی کیا۔۔نرمین
بیٹھی بھی سامنے صوفے پر تھی۔۔ وہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھی تھی۔۔ شارٹ
قمیض کی وجہ سے سائیڈ سے اس کی گانڈ کچھ زیادہ ہی نمایاں ہو رہی تھی۔۔ اور
بیٹھنے سے اس کی فٹنگ والی قمیض اور زیادہ ٹائیٹ ہو گئی تھی۔۔ جس وجہ سے
اس کے بڑے بڑے ممے بھی کافی قیامت ڈھا رہے تھے۔۔ اس صورتیحال میں نومی
کا نرمین کو دیکھنا بنتا تھا۔۔ نومی اگر نرمین کو تاڑ رہا تھا تو میں بھی آپنی آنکھیں
سحر کے گرم جسم سے سیک رہا تھا۔۔ وہ صوفے پر بیٹھی تھوڑا سا بھی جہکتی
تو اس کے آدھے ممے نظر آتے تھے۔۔ پاجامے کے چاک سے اس کی نرم و مالئم
پنڈلیاں بھی غضب لگتی تھیں۔۔ تھوڑی دیر باتیں کر کے ہم لوگ کھانا کھانے بیٹھ
گئے۔۔ کھانا کافی پرتکلف تھا اور بنا بھی بہت اچھا تھا۔۔ کھانا کھا کر ہم دوبارہ
الونج میں آ گئے۔۔ نرمین اور سحر بیڈ روم میں چلی گئی۔۔ میں اور نومی ادھر ہی
بیٹھ کر باتیں کرتے رہے۔۔ ہم کاروباری باتیں کرتے رہے۔۔ نرمین وغیرہ کے جانے
کے بعد نومی نے پوچھا۔۔ یار سنا ہے تھائی لینڈ میں عیاشی بہت ہے۔۔ میں نے کہا۔۔
وہ تو انسان جدھر چاہے کر ہی سکتا ہے۔۔ ہاں ادھر آسانی کافی زیادہ ہے۔۔ سب
کچھ کھلم کھال ہے۔۔ نومی بوال ہاں ایسا ہی سنا ہے۔۔ اچھا تو مساج وغیرہ کروایا؟
میں نے کہا ہاں بہت اعلی قسم کے مساج کروائے۔۔ نومی اور میری اتنی زیادہ
فرینک نیس نہیں تھی اس لیے وہ جہجک کر بات کر رہا تھا۔۔ اس نے پوچھا تو سنا
ہے ادھر بیچ وغیرہ بہت اچھے ہیں۔۔ میں نے کہا۔۔ ہاں بہت زبردست ہیں۔۔ تم لوگوں
93
کو تصویریں بھیجتے تو رہے تھے۔۔ دیکھی نہیں؟ نومی بوال ہاں تھوڑی بہت سحر
نے دیکھائی تھی۔۔ میں نے جیب سے موبائیل نکاال اور بیچ والی تصویریں نکال کر
اسے دیا اور کہا یہ دیکھو۔۔ اس نے موبائیل پکڑا اور تصویریں دیکھنے لگا۔۔ میں
موبائیل اسے پکڑا کر واپس اپنی جگہ پر آ کر بیٹھ گیا۔۔ ادھر سے مجھے موبائیل
سکرین تھوڑی تھوڑی نظر آتی تھی۔۔پہلے بس سمندر اور پہاڑوں کی تصویریں
تھی۔۔ اس کے بعد میری اور نرمین کی تصویریں تھی۔۔ سمندر اور میرے والی
تصویریں وہ جلدی سے آگے کر دیتا۔۔ جبکہ نرمین کی تصویر پر وہ رک سا جاتا۔۔
نرمین نے ان تصویروں میں جینز کی شارٹ سی نیکر اور اوپر باریک سی ٹی
شرٹ پہنی تھی۔۔ جو گیلی ہو کر اس کے جسم سے اور زیادہ چپک گئی ہوئی تھی۔۔
اور نرمین کا برا اور اس میں قید ممے بھی نظر آ رہے تھے۔۔ ایسا ہی لگ رہا تھا
جیسے شرٹ نہیں پہنی ہوئی۔۔ تصویریں دیکھ کر نومی کی حالت کافی پتلی ہو رہی
تھی۔۔ اس کا ثبوت اس کی بے مقصد باتیں تھی۔۔ جو وہ میری توجہ موبائیل سے
ہٹانے کے لیے کر رہا تھا۔۔ میں بھی اسے تصویریں دیکھنے کا پورا موقع دے رہا
تھا۔۔ نومی بوال یار جگہ تو واقعی بہت زبردست ہے دیکھنے والی ہے۔۔ لیکن ساتھ
اور دوست بھی ہوں تو زیادہ مزہ آئے۔۔ مجھےپہلے پتہ ہوتا تو ہم دونوں بھی تم
لوگوں کے ساتھ ہی چلے جاتے۔۔ پھر بڑے افسردہ لہجے میں بوال۔۔ بہت اچھا موقع
ضائع ہو گیا۔۔ میں نے کہا۔۔ کوئی نہیں ہم پھر اکٹھے ساتھ چلے جائیں گے۔۔ نومی
نے گہرا سانس لیا اور موبائیل مجھے واپس پکڑا دیا۔۔ ابھی اس نے بیکنی والی
تصویریں نہیں دیکھی تھی۔۔ اگر دیکھ لیتا تو مجھے یقین تھا ادھر بیٹھے بیٹھے ہی
ڈسچارج ہو جاتا۔۔ ہم اسی طرح باتیں کرتے ریے جب نرمین اور سحر بھی آ
گئیں۔۔اور سب قہوہ پینے لگے۔۔ سحر بولی جیجو بہت ہی اچھے تحفے الئے ہیں آپ
لوگ۔۔ پھر ذومعنی لہجے میں ہنس کر بولی۔۔۔ سب کچھ بہت ہی اچھا ہے۔۔ میں نے
کہا۔۔ آپ کو پسند آ گئے۔۔ ہماری محنت وصول ہو گئی۔۔ اب جب آپ استمال کرئیں تو
بتانا کوالیٹی صحی بھی ہے کہ نہیں۔۔ نرمین نے گھور کر مجھے دیکھا۔۔ جبکہ سحر
بڑے اطمنان سے بولی۔۔ بظاہر تو کوالیٹی بھی اچھی لگ رہی ہے۔۔ استعمال میں
بھی اچھا ہوگا۔۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ میرا اور نرمین کا سائیز ایک جیسا
ہے اس لیے مجھے سائیز کا مسلہ نہیں ہوگا۔۔ میں نے مزاہ لیتے ہوے کہا۔۔ پھر بھی
استمال کر کے بتانا۔۔ نرمین سے رہا نہیں گیا بولی۔۔ تم نے فیڈبیک لے کر کرنا کیا
ہے؟ اب جو ہے جیسا بھی ہے استمال کرے۔۔ اب کونسا ہم نے واپس یا تبدل کرنے
94
تھائی لینڈ جانا ہے۔۔ میں نے کہا ۔۔ پھر بھی پتہ تو لگے کہ کوالیٹی صحی بھی ہے
کہ نہیں۔۔ سحر بولی ہاں میں بتاوں گئی آپ کو۔۔ اچھا میں نرمین سے بھی کہہ رہی
تھی ۔۔۔ اور اب آپ سے بھی کہہ رہی ہوں ۔۔ کہ آپ لوگوں کی شادی کی ٹریٹ
ہماری طرف سے رہتی ہے۔۔میں اور نومی سوچ رہے ہیں کہ دو تین دن کے لیے
آپ لوگوں کو مری لے جائیں۔۔ اب آپ بتا دئیں کب جا سکتے ہیں؟ میں نے نرمین
کی طرف دیکھا۔۔ اس نے کندھے اچکا دئیے اور کہا آپ جانو اور آپ کی سالی۔۔
میں نے سحر کو کہا اچھا۔۔ ابھی توتھائی لینڈ سے آئے ہیں۔۔ کیوں ابو سے جوتے
پڑوانے ہیں۔۔ کچھ دنوں تک بناتے ہیں پروگرام۔۔ سحر بولی چلئیں ٹھیک ہے ہمیں
انتظار رہے گا۔۔ ہم کچھ دیر بیٹھے اور پھر گھر واپس نکل آئے۔۔ واپسی کے
راستے میں نرمین بولی۔۔ تمہیں بڑی فکر ہو رہی ہے کوالیٹی کی۔۔ میں نے ہنس کر
کہا تو کیوں نہ ہو۔۔ اتنی محنت کی ہے پتہ تو لگے رزلٹ کیسا ہے۔۔ اب دیکھو کب
استمعال کرتی ہے اور بتاتی ہے۔۔ نرمین نے مجھے شرارت سے دیکھا۔۔ اور بولی
تمہیں لگتا ہے اس نے ابھی تک استمال نہیں کیا ہوگا؟؟ میں نے حیرانگی سے
نرمین کو دیکھا اور پوچھا۔۔ تو کیا وہ چیک کر چکی ہے؟ نرمین ہنس کر بولی
ہمارے ان کے گھر جاتے ہی وہ پیچھے پڑ گئی تھی کہ دو مجھے۔۔ وہ تو میرے
کہنے پر اس نے کھانے تک کا انتظار کیا تھا۔۔ کھانا کھا کر ہم اس کے بیڈ روم میں
گئے۔۔ اس کمینی نے اور کسی گفٹ کو دیکھا تک نہیں۔۔ دلڈو پکڑ کر بیٹھ گئی۔۔ یہ
سن کر میرا لوڑا اکڑ گیا۔۔ اور میں نے جلدی سے پوچھا۔۔ پھر۔۔ اس کو پسند آیا؟
نرمین بولی۔۔ تمھاری سوچ سے زیادہ پسند آیا ہے۔۔ میں نے کہا مجھے تفصیل سے
بتاو کیا کہتی ہے اور کس طرح استمعال کیا اس نے۔۔ نرمین بولی دیھان سے گاڑی
چالو۔۔ تمہارے لیے اتنی تفصیل کافی ہے کہ اس نے میرے سامنے استمعال کر لیا
تھا۔۔ اس کو سکون مل گیا تھا۔۔ سائیز اس کو بہت پسند آیا ہے۔۔ میں نے گہرا سانس
لیا اور پوچھا۔۔ اس کو بتایا ہے کہ میرے لن کی کاپی ہے؟ نرمین بولی میرا کیا
دماغ خراب ہے جو بتاوں۔۔ اس کا کیا پتہ کل کو کہے اب کاپی نہیں اصلی چاہیے۔۔
میں نے شرارت سے کہا۔۔ یہ تو اچھی بات ہے ناں۔۔ نرمین گھور کر بولی۔۔ ہاں بہت
اچھی بات ہے۔۔ اپنا دماغ ذرا درست رکھو۔۔ میں نے بات کو تھوڑا چینج کیا اور
بوال۔۔ آج نومی کا دماغ بہت خراب ہوا ہے۔۔ آج رات کو اس نے پوری جان لگا کر
تمہاری سہیلی کو چودنا ہے۔۔ نرمین نے حیرت سے پوچھا وہ کیوں؟ تمہیں ایسا
کیوں لگا؟ میں نے نرمین کو دیکھا اور بوال۔۔ تمہاری وجہ سے۔۔ نرمین نے کہا میں
95
نے کیا کیا ہے؟؟ میں نے کہا۔۔ تمہیں محسوس نہیں ہوا وہ تمہیں کس طرح دیکھ رہا
تھا؟ اس کا تو بس نہیں چل رہا تھا۔۔ ادھر صوفے پر ہی تمہیں چود دیتا۔۔ نرمین نے
مجھے دیکھا اور بولی بہت ہی بدتمیز ہو۔۔ کس طرح کی باتیں کرتے ہو۔۔ میں نے
کہا بدتمیزی والی کیا بات ہے۔۔ میں تو حقیقت بتا رہا ہوں۔۔ تم نے اس کی آنکھوں
میں اپنے لیے شہوت نہیں دیکھی؟ نرمین بولی نہیں میں نے توجہ نہیں دی۔۔ پھر
مجھ سے پوچھا۔۔ اگر تم کو لگ رہا تھا کہ وہ مجھے اس طرح دیکھ رہا ہے۔۔ تو
تمہیں غصہ نہیں آیا؟ میں نے کہا۔۔ مجھے کیوں غصہ آنا ہے بھال۔۔ مجھے تو اس
کی حالت دیکھ کر مزہ آ رہا تھا۔۔ اور خوشی ہو رہی تھی کہ میری بیوی اتنی
سیکسی ہے کہ اسے دیکھ کر لوگوں کی ہوا ٹائیٹ ہو جاتی ہے۔۔ نرمین نے گہری
سانس لی اور بولی۔۔ تم اور تمہارے فلسفے میری سمجھ سے باہر ہیں۔۔ ہم باتیں
کرتے گھر پہنچ چکے تھے۔۔ کمرے میں آ کر میں نے کپڑے تبدیل کئے اور بیڈ پر
لیٹ گیا۔۔ جبکہ نرمین اپنا میک اپ وغیرہ صاف کر رہی تھی۔۔ مجھے کافی شدید
نیند آ رہی تھی اس لیے مجھے پتہ بھی نہیں لگا اور میں نرمین کا انتظار کرتے
کرتے سو گیا۔۔ اگلی صبح روٹین کے مطابق میں آفس چال گیا۔۔ سارا دن مصروفیت
میں گزرا۔۔ گھر واپسی بھی لیٹ ہی ہوئی۔۔ گھر آ کر کھانا کھایا اور نرمین کو لیے
کر ڈرائیو پر نکل گیا۔۔ نرمین نے پوچھا۔۔ آج بہت سنجیدہ ہوئے ہو خیر تو ہے؟ میں
نے کہا ۔۔ کیوں میں نے کیا سنجیدہ بات کر دی ہے؟ نرمین ہنس کر بولی ۔۔ نہیں آج
کوئی رومینٹک بات نہیں کی اس وجہ سے پوچھ رہی ہوں۔۔ لگتا ہے دل بھر گیا
ہے۔۔ میں نے شرارت سے کہا۔۔ تم ایسی ہو کہ دل بھر جائے؟ ابھی تو شروعات
ہے۔۔ نرمین بولی۔۔ اچھا جی۔۔ چلو دیکھتے ہیں کب تک دل نہیں بھرتا۔۔ پھر ایک دم
بولی۔۔ ویسے تم بڑی پہنچی ہوئی چیز ہو۔۔ میں نے حیران ہو کر پوچھا۔۔ وہ کیوں۔۔؟
نرمین بولی۔۔ آج سحر سے بات ہو رہی تھی۔۔ بہت خوش تھی۔۔ میں نے شرارت سے
پوچھا۔۔ میرے پالسٹک کے لن کو لے کر خوش تھی؟ نرمین بولی نہیں جناب اپنے
میاں کے اصل لن کو لیے کر خوش تھی۔۔ میں نے کہا کیا مطلب؟ نرمین بولی
تمہارے والی بات پوری ہوئی ہے۔۔ بقول سحر نومی رات کو کچھ زیادہ ہی جوش
میں تھا۔۔ اس نے سحر سے ویسا ہی سیکس کیا۔۔ جیسا سحر کو شوق ہے۔۔ سحر بتا
رہی تھی۔۔ نومی کا اس طرح کا جوش شادی کے پہلے مہینے میں تھا۔۔ میں نے
نرمین کو دیکھا اور کہا ۔۔ دیکھا تمھارے سیکسی جسم کا کمال۔۔ وہ جس طرح تمہیں
دیکھ رہا تھا مجھے پہلے ہی لگ رہا تھا۔۔ آج سحر کی خیر نہیں ہے۔۔ نرمین بولی۔۔
96
ویسے مجھے نومی سے امید نہیں تھی کہ وہ مجھے اس نظر سے دیکھے گا۔۔ اس
کی اپنی بیوی اتنی ہاٹ ہے۔۔ اس سے وہ پوری کی نہیں جاتی اور وہ میرے پر نظر
رکھ کہ بیٹھا ہے۔۔ میں نے ہنس کر کہا۔۔ تمہیں سحر کا اتنا خیال رہتا ہے۔۔ لگا لیا
کرو دو چار دن بعد اس کے گھر چکر۔۔ نومی کو جوش دالنے کہ لیے۔۔ نرمین قہقہ
لگا کر بولی سوچ میں بھی یہی رہی تھی۔۔ باتیں کرتے ہم واپس گھر آئے۔۔ کمرے
میں آ کر میں نے نرمین کو پکڑ لیا۔۔ نومی اور سحر کا سن کر آج مجھے بھی خوب
جوش چڑھا تھا۔۔ میں نے بھی خوب جم کر چدائی کی۔۔ اس رات نرمین کو تین دفع
فارغ کر کے سویا۔۔ اگلے دن میں دفتر بیٹھا تھا۔۔ جب میرے موبائیل پر کوئی میسج
آیا۔۔ میں فارغ تھا اس لیے اسی وقت چیک کر لیا۔۔ کوئی انجان نمبر تھا۔۔ حال وغیرہ
پوچھا تھا۔۔ میں نے پوچھا آپ کون؟ جواب آیا۔۔ واہ جیجو۔۔ اس کا مطلب نمبر بھی
سیو نہیں کیا ہوا۔۔ مجھے فورا سمجھ آ گئی کہ سحر ہے۔۔ میں نے کہا۔۔ آپ نے دیا
کب تھا جو سیو کرتا۔۔؟ سحر بولی آپ نے مانگا کب تھا؟ میں نے کہا یہ بھی بات
ہے۔۔ اور سناو سب خیر ہے؟ آج میری یاد کیسے آ گئی؟ سحر بولی۔۔ آپ بھولے کب
ہیں جو یاد آتے۔۔ آپ تو ہر وقت یادوں میں رہتے ہیں۔۔ میں نے کہا ۔۔ یہ تو آپ کی
زراہ نوازی ہے کہ یاد رکھتی ہو۔۔ بس یاد ہونی اچھے الفاظ میں چاہیے۔۔ سحر کا
جواب آیا۔۔ آپ کو بھال برے الفاظ میں یاد کون کم ظرف کر سکتا ہے۔۔ آپ کی تو
بیوی بھی آپکی اتنی تعریفیں کرتی ہے کہ سن کر حسد ہونی شروع ہو جاتی ہے۔۔
میں نے پوچھا۔۔ واقعی؟؟ میرے منہ پر تو اس نے کبھی تعریف نہیں کی۔۔ کس بات
کی تعریف کرتی ہے؟ اور آپ کو کس بات پر حسد ہوتی ہے ؟؟ سحر بولی۔۔ یہ
پوچھیں کس بات کی تعریف نہیں کرتی۔۔ آپ کی بیوی تو اپکے اٹھنے بیٹھنے
کھانے پینے سونے جاگنے کی تعریف کرتی ہے۔۔ حسد مجھے آپ کی پرفارمنس کا
سن کر ہوتی ہے۔۔ نرمین کہتی ہے آپ بیڈ میں بہت اچھے ہو۔۔ آپکا سٹیمنا اور سائیز
سن کر تو آہیں نکل جاتی ہیں۔۔ اتنا کھال میسج پڑھ کر میں حیران رہ گیا۔۔ میں نے
بھی سحر کو الئین پر النے کا سوچا اور اس سے پوچھا۔۔ آپ کے لیے جو تحفہ آیا
ہے اس کی پرفارمنس کیسی ہے؟ سحر بولی بہت زبردست۔۔ خاص کر اس کا سائیز
بہت ہی اچھا ہے۔۔ میں نے کہا سائیز تو اچھا ہوگا۔۔ آپ کے لیے خاص طور پر
اپنے ہاتھوں سے تیار کیا تھا۔۔ سحر کا میسج آیا۔۔ کیا مطلب خود تیار کیا ہے؟ کس
نے تیار کیا اور کس طرح؟ میں نے کہا۔۔ بات لمبی ہے۔۔ اگر فری ہو تو فون پر بات
کر لئیں؟ میسج پر لکھتے بہت وقت لگ جاتا ہے۔۔ تھوڑی دیر میں سحر کا فون آ
97
گیا۔۔ میں نے ریسیو کی۔۔ سحر بولی۔۔ ہاں جی اب بتائیں۔۔ میں نے سحر کو ساری
تفصیل بتائی۔۔ سحر بلکل چپ چاپ سنتی رہی۔۔ جب میں سب بتا چکا۔۔ وہ تب بھی نہ
بولی۔۔ میں نے ہیلو ہیلو کیا تو وہ بولی۔۔ وہ ڈلڈو آپ نے خود بنایا ہے؟؟ اور وہ آپ
کے اپنے ڈِک کی کاپی ہے؟؟ میں نے کہا۔۔ ہاں۔۔ کیوں یقین نہیں آ رہا؟ سحر بولی۔۔
نہیں مجھے حیرت ہے کہ اتنی بڑی بات مجھے نرمین نے کیوں نہیں بتائی۔۔ میں
اور زیادہ فرینک ہونے کے لیے آپ سے تم پر آ گیا اور بوال۔۔ تمہیں تو پتہ ہی ہے۔۔
وہ تھوڑی شرمیلی ہے۔۔سحر بولی۔۔ بس اسی معاملے میں شرمائی ہے۔۔ وہ بھی
زندگی میں پہلی دفع۔۔ میں نے کہا۔۔ اچھا اب تم اس کو مت بتا دینا کہ میں نے تمہیں
بتا دیا ہے۔۔ سحر بولی۔۔ نہیں بتاتی۔۔ پھر اداس ہو کر بولی لیکن اب تو میں اس سے
بہت ہی زیادہ حسد کر رہی ہوں۔۔ کتنی خوش قسمت ہے وہ کمینی۔۔ میں نے پوچھا۔۔
مجھے نرمین نے تھوڑا بہت نومی کے متلق بتایا ہے۔۔ وہ کیا بلکل بھی سیکس نہیں
کر پاتا؟ سحر بولی نہیں ایسا نہیں ہے۔۔ سیکس تو وہ بہت اچھا کرتا ہے۔۔ اورل تو
خاص کر کمال کر دیتا ہے۔۔ لیکن باقی کچھ زیادہ نہیں کر پاتا۔۔ اس لیے زیادہ تر
مجھے اورل دے کر ڈسچارج کرواتا ہے۔۔ میں نے پوچھا ۔۔ اس نے کسی حکیم
وغیرہ سے مشورہ نہیں کیا۔۔ سحر گہرا سانس لیے کر بولی۔۔ کیا بتاوں بہت کچھ
استمعال کیا ہے۔۔ سٹیمنا کبھی کبھی ٹھیک ہو جاتا ہے۔۔ لیکن سائیز کا بھی مسلہ
ہے۔۔ میں نے پوچھا۔۔ کیا بہت چھوٹا ہے؟ سحر بولی۔۔ چھوٹا؟؟ آپ والے ڈلڈو سے
آدھا ہے۔۔ اس لیے تو مجھے ڈلڈو کا زیادہ مزاہ آیا ہے۔۔ اس کو استعمال کرکے پہلی
دفع صحیح میں اورگیزم آیا ہے۔۔ میں نے شرارت سے کہا۔۔ دیکھ لو کاپی کا اتنا مزہ
ہے تو اصل کیا کرے گا۔۔۔ سحر حسرت سے بولی۔۔ ہائے یہی تو میں سوچ سوچ
پاگل ہو رہی ہوں۔۔ میں نے اپنا آخری پتا پھینکنے کا فیصلہ کیا اور کہا۔۔ سوچنے
والی کیا بات ہے۔۔ چیک کر لو۔۔ سحر شاید میرے سے اس طرح کی بات کی توقع
نہیں کر رہی تھی۔۔ وہ بلکل خاموش ہو گئی۔۔ میں نے ہیلو ہیلو کہا تو بولی۔۔ جی سن
رہی ہوں۔۔ میں نے کہا۔۔ کیا ہوا چپ کیوں لگ گئی ہے۔۔ سحر بات بدلتے بولی۔۔ وہ
آپ نے بتایا نہیں مری جانے کا کیا پوگرام ہے۔۔ میں نے گہرا سانس لیا۔۔ اور کہا تم
نرمین سے پروگرام بنا لو۔۔ ویک اینڈ پر نکل چلتے ہیں۔۔ سحر بولی۔۔ اوکے پھر میں
نرمین اور نومی سے پروگرام فائینل کر لیتی ہوں۔۔ میں نے کہا اوکے۔۔ سحر نے
بائے کہہ کر فون بند کر دیا۔۔ سحر جیسی بولڈ بندی کا ایسا ٹھنڈا ردعمل میں نے
سوچا بھی نہیں تھا۔۔ لگ ایسا ہی رہا تھا کہ میری بات اس کو بہت بری لگی ہے۔۔
98
ہوئی ہے۔۔ میں نے گھبرا کر پوچھا۔۔ کونسی بات ۔۔؟ نرمین نے حیرت سے مجھے
دیکھا اور بولی۔۔ مری جانے کی بات اور کونسی بات۔۔ میں نے سکون کا سانس لیا
اور پوچھا۔۔ پھر کیا کہا تم نے ۔۔؟ نرمین بولی۔۔ میں نے اسے کہا ہے کہ اگر شیراز
اور نومی کو کوئی مسلہ نہیں تو ٹھیک ہے ۔۔ اس ویک اینڈ پر چلتے ہیں۔۔ اس نے
کہا۔۔میں نے جیجو سے تو پوچھ لیا ہے۔۔ تم بھی کہہ رہی ہو کوئی مسلہ نہیں۔۔ تو
بس اب میں نومی سے پوچھ کر تمھیں فائینل بتاتی ہوں۔۔ پھر نرمین مجھ سے
مخاطب ہوئی۔۔ تو اب وہ نومی سے پوچھ کر ہمیں بتا دیے گی۔۔ تم نے ابو سے
اجازت نہیں لینی۔۔؟ میں نے کہا۔۔ ابو نے منع تو نہیں کرنا۔۔ ان کو بھی پتہ ہے کہ
شادی کے شروع کے دنوں میں ایسے گھومنا پھرنا لگا ہی رہتا ہے۔۔ میں پھر بھی
ایک دو دنوں میں ان کو بتا دونگا۔۔ نرمین کی باتوں سے یہ تو واضع تھا کہ سحر
نے میرے سے بات کرنے کے بعد نرمین سے بات کی تھی۔۔ لیکن اس نے نرمین
کو ہماری ڈلڈو والی باتوں کا نہیں بتایا۔۔ اور مری کا پروگرام بنانے کا مطلب ہے
کہ وہ اتنی کوئی خاص ناراض بھی نہیں ہے۔۔ اب مجھے انتظار تھا کہ میری سحر
سے کب دوبارہ بات ہو۔۔ تب ہی اس کے ردِعمل کا پتہ چل سکتا تھا۔۔ تھوڑی دیر
واک کر کے ہم اپنے کمرے میں آ گئے۔۔ کپڑے تبدیل کر کے سونے کے لیے لیٹ
گئے۔۔ اگلے ایک دو دن روٹین کے گزرے۔۔ سحر نے کوئی رابطہ نہیں کیا اور ناں
ہی مری جانے کے متعلق کچھ بتایا۔۔ تیسرے دن ابو نے مجھ سمیت دفتر کے سارے
سٹاف کو بالیا ہوا تھا ۔۔ اور دفتر میں ایک ضروری میٹنگ چل رہی تھی۔۔ جب
سحر کا میسج آیا۔۔ میں نے موبائیل سائیلینٹ پر کیا اور میسج پڑھا جس میں لکھا
تھا۔۔ آپ ابھی بھی اپنی بات پر قائم ہیں۔۔؟ میں نے جواب دیا۔۔ ویسے تو میں اپنی
کہی ہر بات پر قائم رہتا ہوں۔۔ تم کس بات کا پوچھ رہی ہو؟ تھوڑی دیر میں پھر
میسج آیا۔۔ نقلی کی بجائے اصلی کی آزمائیش والی بات کا پوچھ رہی ہوں۔۔ میں نے
میسج پڑھا اور دل ہی دل میں گالیاں نکالئیں کہ ظالم نے کس برے وقت میں میسج
کیا ہے ۔۔ نہ تو کھل کر میسج کر سکتا ہوں اور نہ ہی فون پر بات کر سکتا ہوں۔۔
اور ابا جی بھی مسلسل مجھے گھور رہے تھے۔۔ میں نے مختصر سا جواب بھیج
دیا۔۔ ہر طرح کی آزمائیش کے لیے بندہ حاضر ہے۔۔ امید ہے ہر آزمائیش میں پورا
اترے گا۔۔ سحر کا جواب ایک سمائیلی کے ساتھ آیا ۔۔ یہ تو وقت بتائیگا کہ پورا
اترتا ہے کہ آدھا۔۔ میں نے بھی سمائیلی کے ساتھ لیکھ کر کہا۔۔ ایک دفع اترنے دو۔۔
پورا ہی اترے گا۔۔۔ ابو کا موڈ دیکھتے ہوئے میں نے ساتھ ہی دوسرا میسج کر دیا
100
کہ تھوڑی دیر تک بات کرتا ہوں۔۔ اور موبائیل جیب میں رکھ کر پوری توجہ کام
کی طرف کر دی۔۔ یہ اور بات تھی کہ بظاہر توجہ کمرے میں چل رہی میٹنگ کی
طرف تھی۔۔ لیکن دیھان میرا سارا سحر سے ہونے والی میٹنگ کی طرف تھا۔۔ سحر
نے گرین سگنل دے دیا تھا۔۔ اب سوچنا یہ تھا کہ کرنا کب اور کس طرح ہے۔۔
میٹنگ ختم ہوئی تو میں جلدی سے اپنے کمرے میں آ گیا۔۔ سحر کو میسج کیا۔۔ کیا
ہم بات کر سکتے ہیں؟ سحر کی کال آ گئی۔۔ میں نے ریسیو کی اور بوال۔۔ پھر کب
آزمائیش کا موقع دے رہی ہو۔۔؟ وہ بولی ۔۔ آپ کو بہت جلدی ہے۔۔ دیکھ لینا کہیں
عین وقت پر آپ کا گھوڑا دھوکہ نہ دے جائے۔۔ میں نے جواب دیا۔۔ فکر نہ کرو۔۔
اس کے بھروسے بہت میدان مارے ہیں۔۔ کبھی دھوکہ نہیں دے گا۔۔ تم بس میدان
بتاو کدھر آزمانا ہے؟ سحر بولی۔۔ مری جانا تو ہے ادھر ہی دیکھ لینگے۔۔ میں نے
کہا۔۔ نرمین اور نومی کا کیا کرنا ہے۔۔؟ سحر شرارت سے بولی۔۔ تو ان دونوں کو
بھی ساتھ مال لیتے ہیں۔۔ مجھے پتہ تھا کہ سحر نے مزاق میں بات کی ہے۔۔ لیکن
میں نے اس بات کو استعمال کرنے کا سوچا اور اپنے لہجے میں شدید حیرت پیدا
کرتے ہوے پوچھا۔۔ نومی مان جائے گا اگر میں اس کے سامنے تمھاری لوں؟ اب
تک ہماری جتنی بات ہوئی تھی سب ذو معنی تھی۔۔ میرے اس طرح کھل کر بات
کرنے پر ایک دفع سحر ہڑبڑا گئی اور بولی۔۔ ککیا مطلب۔۔؟؟ اگلے ہی لمحے
سمبھل کر بولی۔۔ نومی کی چھوڑو تم اپنی بتاو۔۔ اگر نرمین تمھارے سامنے نومی
کو دے تو تمھیں کوئی مسلہ نہیں ہوگا۔۔؟ میں نے اس کی بات ختم ہوتے ہی پر
اعتماد انداز میں کہا۔۔ ہاں تو مجھے کیوں اعتراض ہونا ہے۔۔ نرمین کی زندگی ہے
۔۔ اس کا فیصلہ ہے۔۔ جس سے مرضی کرے۔۔ سحر اس بات کی توقع بلکل بھی نہیں
کر رہی تھی۔۔ وہ چپ کی چپ رہ گئی۔۔ تھوڑی دیر بعد بولی۔۔ تمھیں پتہ ہے تم کیا
کہہ رہے ہو۔۔ میں نے کہا۔۔ یار جب ہم دونوں اپنی مرضی سے ایک دوسرے کو
چودنے کا پروگرام بنا سکتے ہیں۔۔ تو نرمین اور نومی بھی کر لئیں۔۔ مجھے تو کو
اعتراض نہیں۔۔ تمھیں ہے کوئی اعتراض؟ سحر گہرا سانس لیے کر بولی۔۔ نہیں
مجھے بھی کوئی نہیں۔۔ اب میں نے قدم اور بڑھایا اور سحر کو کہا۔۔ تم شاید میری
باتوں کو مزاق سمجھ رہی ہو۔۔ نرمین سے پوچھ لینا۔۔ میں نے تو اس کو تھائی لینڈ
میں بھی کہا تھا۔۔ کہ تم جو کرنا چاہو۔۔ جس سے کرنا چاہو کر لو۔۔ مجھے کوئی
اعتراض نہیں۔۔ بلکہ مجھے تو اسے کسی اور کے ساتھ سیکس کرتے دیکھ کر مزاہ
آئیگا۔۔ تم نومی کا سوچو ۔۔ وہ برداشت کر لیے گا کہ میں اس کی بیوی کو اس کے
101
سامنے چودوں۔۔۔؟ جدھر تک نرمین کے ساتھ کرنے کی بات ہے۔۔ تو نومی کی
نظروں میں نرمین کی بھوک میں نے دیکھی ہے۔۔ سحر بولی۔۔ ہاں نرمین کے ساتھ
کرنے کے لیے تو نومی فورا مان جائے گا۔۔ ہاں مجھے تمھارے ساتھ شئیر کرنا
اس کے لیے مشکل ہوگا۔۔اور نرمین بھی بہت مشکل ہے کہ اس بات پر راضی ہو۔۔
پھر کچھ سوچ کر بولی۔۔ ہم ان دونوں کی ٹنشین لے کیوں رہے ہیں۔۔؟ ہم ان کو
بتاتے ہی نہیں۔۔ موقع دیکھ کر اپنا انجوائے کرتے ہیں۔۔ میں نے کہا۔۔ نہیں۔۔ ہم ان کو
بتاتے نہیں۔۔ لیکن ماحول ایسا بناتے ہیں کہ وہ خود اس میں شامل ہو جائیں۔۔ سحر
بولی۔۔ وہ کیسے۔۔؟ میں نے کہا۔۔ تم کیسے کو چھوڑو۔۔ تم اپنا بتاو۔۔ تم میرے اور
نرمین کے سامنے نومی سے سیکس کر لوگی۔۔؟ سحر سوچتے ہوے بولی۔۔ نومی
کو کیا کہونگی؟ میں نے کہا۔۔ نومی کے مسلے کو دو منٹ بھول جاو۔۔ بس اپنا بتاو۔۔
تم کر لوگی۔۔؟ سحر بولی۔۔ نرمین سے تو میرا کوئی پردہ ہے نہیں۔۔ اس کے سامنے
تو میں ننگی گھومتی ہوں۔۔ ڈلڈو بھی استعمال کر لیتی ہوں۔۔ اور تمھارے سامنے۔۔۔
ہاں کوئی مسلہ نہیں میں کر لونگی۔۔ میں نے خوش ہو کر کہا۔۔ اوکے ۔۔ تو اب ہم
چارونں کو کسی طرح ایک رات۔۔ ایک کمرے میں گزارنی ہے۔۔ تم نومی کو اپنی
اداوں سے بہکاوگی اور سیکس کروگی۔۔ میں نرمین کو کروں گا۔۔ جب ہم چارونں
شروع ہو جائیں گے۔۔ تو ایک دوسرے سے ساری شرم ختم۔۔ سحر کچھ سوچ کر
بولی۔۔ زبردست آئیڈیا ہے۔۔ اور تم جو کہہ رہے ہو ناں ایک رات ایک کمرے میں
گزارنے کی۔۔ تو اس کے لیے مری سب سے زبردست جگہ ہے۔۔ میں نے پوچھا۔۔
وہ کیسے۔۔؟ ادھر تو ہوٹل میں الگ کمرے ہونگے۔۔ سحر بولی۔۔ کس نے کہا ہم ہوٹل
میں رہیں گے۔۔؟ نومی کا ادھر اپنا سٹوڈیو اپارٹمینٹ ہے۔۔۔ میں نے کہا۔۔ زبردست
پھر تو کام سمجھو بن ہی گیا۔۔ بس جیسا میں کہہ رہا ہوں ۔۔ اگر تم میرا ساتھ دو تو
سمجھو وہ دونوں بھی ساتھ ہوں گے۔۔ سحر بولی۔۔ اوکے میں تمھارے ساتھ ہوں۔۔
پالن ہم بنا چکے تھے اس کو آپس میں تھوڑا اور زیادہ ڈسکس کیا اور فائینل کر
دیا۔۔ میں نے سحر کو ان دو دنوں میں نومی سے سیکس کرنے سے بھی منع کر
دیا۔۔ اور اس کو کہا مزاق مزاق میں نومی کو کہے اب مری جا کر چاروں اکٹھے
کرئیں گے۔۔ اس طرح کے مزاق کرنے سے اس کا ذہن بھی تھوڑا بن جائیگا۔۔ سب
کچھ فائینل کر کے میں نے جلدی جلدی اپنا کام سمیٹا اور گھر نکل گیا۔۔ امی اور
نرمین الونج میں ٹی وی دیکھ رہیں تھیں۔۔ میں بھی ساتھ بیٹھ گیا۔۔ امی نے پوچھا۔۔
خیریت آج جلدی آ گئے ہو۔۔؟ میں نے بہانہ بنایا اور کہا۔۔ بس تھوڑا سر درد تھا تو
102
میں نے کہا جا کر آرام کر لوں۔۔ امی نے کہا۔۔ تو جاو جا کر آرام کرو۔۔ ادھر کیوں
بیٹھ گئے ہو۔۔ میں نے کہا۔۔ ہاں جی کرتا ہوں۔۔ پھر نرمین کو کہا۔۔ یار چائے تو پال
دو۔۔ نرمین بولی اوکے۔۔ کمرے میں چل کر آرام کرو۔۔ میں ادھر ہی لیے کر آتی
ہوں۔۔ میں اٹھ کر کمرے میں آگیا۔۔ ابھی سحر سے بس پروگرام فائینل ہوا تھا اور
مجھے سوچ کر ہی فل گرمی چڑھ گئی ہوئی تھی۔۔ جب سے یہ باتیں ہوئی تھیں۔۔
میرا لوڑا اکڑا کھڑا تھا۔۔ میں کمرے میں آ کر بھی اسی بارے میں سوچتا رہا کہ
کیسے کرنا ہے۔۔ نرمین چائے کے ساتھ میڈیسن بھی لیے آئی۔۔ میں نے میڈیسن
کھائی اور چائے پیتے ہوے نرمین سے پوچھا۔۔ پھر کیا پروگرام بنایا ہے تمھاری
سہیلی نے۔۔؟ اس ویک اینڈ پر جانا ہے یا نہیں۔۔؟ دو دن رہ گئے ہیں میں اس حساب
سے ابو سے بات کروں۔۔ نرمین بولی۔۔ ہاں ہوئی تھی میری بات۔۔ وہ کہہ رہی ہے
اس ویک اینڈ کا فائینل ہے۔۔ تم ابو کو بتا دو۔۔ میں نے کہا۔۔ اوکے۔۔ سحر سے پوچھ
لو ہوٹل بکنگ وغیرہ کروا لی ہے یا نہیں۔۔؟ اگر نہیں کروائی تو میرے ایک دوست
کا ہوٹل ہے۔۔ میں اس کو کہہ دیتا ہوں۔۔ نرمین بولی۔۔ نہیں۔۔ ادھر نومی کا اپارٹمینٹ
ہے۔۔ ادھر ہی رہنا ہے۔۔ میں نے کہا۔۔ چلو یہ تو اچھا ہے۔۔ پھر تو مسلہ ہی نہیں جس
وقت مرضی نکل جائیں۔۔ پھر میں نے یہ چیک کرنے کے لیے کہ نرمین کو پتہ ہے
کہ اپارٹمینٹ اسٹوڈیو ہے پوچھا۔۔ تم نے دیکھا ہوا ہے اپارٹمینٹ۔۔؟ کیسا ہے۔۔؟ رومز
وغیرہ ٹھیک ہیں۔۔؟ نرمین بولی۔۔ میں نے کیسے دیکھنا تھا۔۔؟ اچھا ہوگا۔۔ سحر کا پتہ
تو ہے گھر کی سیٹینگ وغیرہ پر بہت توجہ دیتی ہے۔۔ تو اپارٹمینٹ کے رومز بھی
اس نے اچھے ہی سیٹ کئے ہونگے۔۔ میں نے کہا۔۔ ہاں یہ تو ہے۔۔ دل میں سوچا۔۔
یعنی نرمین کو نہیں پتہ کہ وہ اسٹوڈیو اپارٹمینٹ ہے۔۔ میں نے نرمین کو اپنے قریب
کیا اور اس کے ہونٹ چوم کر شہوت بھرے لہجے میں کہا۔۔ پھر اپنی دوست اور
اس کے شوہر کی موجودگی میں سیکس کروگی تو کیسا لگےگا۔۔؟ نرمین بولی۔۔ اس
میں کونسی بات ہے۔۔ وہ الگ کمرے میں ہی ہوں گے۔۔ میں نے شرارت سے کہا۔۔
تو ان کو کہتے ہیں ایک کمرے میں اکٹھے سیکس کر لیتے ہیں۔۔ نرمین مجھے
گھور کر بولی۔۔ اکٹھے کیسے کر لیتے ہیں۔۔؟ میں نے کہا۔۔ جیسے تھائی لینڈ میں
گروپ سیکس کیا تھا۔۔ اس وقت تم نے بھی تو بہت انجوائے کیا تھا۔۔ تو اِدھر بھی
کر لتے ہیں۔۔ نرمین بولی۔۔ ادھر سارے گورے تھے۔۔ ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا
تھا۔۔ سحر اور نومی بھال کیسے مانئیں گے۔۔؟ میں نے کہا۔۔ اگر وہ مان جائیں تو
تمہیں تو کوئی مسلہ نہیں ہے۔۔؟ نرمین بولی۔۔ کیوں مسلہ نہیں ہے۔۔ پہلی بات تو یہ
103
کہ وہ نہیں مانئیں گے۔۔ اگر بلفرض محال وہ مان بھی گئے۔۔ تو میں تو کبھی بھی نہ
مانوں۔۔ میں نے کہا۔۔ یعنی گوروں کے سامنے کر سکتی ہو۔۔ اپنی سہیلی کے
سامنے نہیں کر سکتی۔۔؟ نرمین بولی۔۔ ادھر تو ماحول ایسا تھا کہ ہو گیا۔۔ دوسرے
ادھر ہمیں کون جانتا تھا جو میں پریشان ہوتی۔۔ رہی سہیلی والی بات تو سحر سے
شرم نہیں نومی سے تو ہے ناں۔۔ میں نے کچھ سوچ کر کہا۔۔ اچھا اگر ایک ہی کمرہ
ہو۔۔ اور اندھیرا ہو۔۔ اس میں تو کوئی مسلہ نہیں ناں۔۔؟ باتوں کے ساتھ ساتھ میں
نرمین کو اپنے ساتھ لگا کر کبھی اس کی کمر پر ہاتھ پھیر تا۔۔ تو کبھی اس کے
بازو سہالتا اور بازو سہالتے ہوے ۔۔ سائیڈ سے اس کے ممے کو ہلکا ہلکا چھیڑتا
جاتا۔۔ میں اس کو موڈ میں ال کر اس سے اپنے مطلب کی بات نکلوانا چاہتا تھا۔۔ تاکہ
بعد میں اس بات کو استعمال کر سکوں۔۔ نرمین کچھ دیر سوچ کر بولی۔۔ ہاں ایک
اندھیرے کمرے میں تو کوئی مسلہ نہیں ہے۔۔ میں نے جوش سے کہا۔۔ ہاں سوچو۔۔
تم ،میں ،سحر اور نومی ایک کمرے میں گروپ سیکس کرئیں۔۔ کیسی فیلنگ آتی
ہے۔۔ یہ کہتے ہوئے میں نے اپنا ہاتھ نرمین کی رانوں پر پھیرتے ہوئے۔۔ اس کی
شلوار کے اوپر سے اس کی پھدی کو چھیڑا۔۔ نرمین نے کچھ کہنے کی بجائے
اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دئیے۔۔ اور میرے نیچلے ہونٹ کو چوسنے لگی۔۔
اس کا مطلب تھا نرمین یہ سوچ کر گرم ہو چکی تھی۔۔ وہ ایک اندھیرے کمرے میں
گروپ سیسکس کرنے پر رضامند تھی۔۔ میں نے باقی بات ۔۔ یعنی کمرے کی الئیٹس
جالنا اور پارٹنر چینج کرنے والی بات ۔۔ کسی اور وقت پر کرنے کے لیے چھوڑ
دی ۔۔ اور اس کا بھرپور ساتھ دیتے ہوے۔۔ اس کا اوپر واال ہونٹ چوسا۔۔ ساتھ ہی
اپنی انگلی اس کی پھدی کی لکیر میں گھسائی۔۔ نرمین کے ہونٹوں کو چوس کر میں
نے اس کی گردن کو چاٹا۔۔ نرمین کے منہ سے سسکی نکل گئی۔۔ میں نے نرمین
کی قمیض اتاری اور اس کے گورے گورے بھاری مموں کو اپنے ہاتھوں میں بھر
لیا۔۔ اس کی کیلویج کو چاٹا۔۔ اور ساتھ میں مموں کو دبایا۔۔ پھر اس کے برا کو تھوڑا
نیچے کر کہ اس کا نپل ننگا کیا۔۔ اپنی زبان اس کے نیپل پر پھیری۔۔ دوسرا ہاتھ اس
کی ننگی کمر پر ہاتھ پھیرا۔۔ اور اس کے نیپل کو چوسنا شروع کر دیا۔۔ نرمین
آنکھیں بند کئے میرے بالوں میں انگلیاں پھیر رہی تھی۔۔ میں نے اس کی کمر پر
ہاتھ پھیرتے ہوے اس کے برا کا ہک کھول دیا۔۔ اور برا اتار کر پھینک دیا۔۔ اب
نرمین صرف شلوار میں تھی اور اس کا اوپر واال جسم ننگا تھا۔۔ میں کبھی اس کے
مموں کو دباتا تو کبھی اس کی گردن کو چاٹتا۔۔ پھر اس کے منہ میں اپنی زبان گھسا
104
کر اس کے منہ کو اپنی زبان سے چودتا۔۔ تو کبھی اس کی زبان اپنے منہ میں لیے
کر اس کو چوستا۔۔ نرمین نے بےچین ہو کر میری شرٹ کے بٹن کھولے اور اپنا
منہ میرے نیپل پر رکھ دیا۔۔ اور میرے نیپل کو چوسنا شروع کر دیا۔۔ وہ باری باری
دونوں نیپلز پر جاتی۔۔ نیپلز چوستے ہوئے اس نے میری شرٹ اتار دی۔۔ وہ میرے
نیپلز کو جوش سے کاٹ رہی تھی۔۔ اور میں اس درد بھرے مزے سے سسک رہا
تھا۔۔ میری سسکی کی آواز سن کر نرمین اور زیادہ پرجوش ہو رہی تھی۔۔ اس نے
میری گردن کو چومنا اور چاٹنا شروع کر دیا۔۔ میں اس کے ممے دبا رہا تھا۔۔ اور
اس کے نیپل کو اپنی انگلی اور انگوٹھے میں لیکر مسل رہا تھا۔۔ میں نے نرمین کو
بیڈ پر سیدھا لیٹا دیا۔۔ اور خود اس کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیا۔۔ میں نے اس کے
دونوں ممے اپنے دونوں ہاتھوں میں لیے کر دبائے۔۔۔ اور ساتھ ہی اس کے پیٹ کو
چومتے ہوے اس کی ناف تک آیا۔۔ ناف کے سوراخ میں زبان پھیر کر اور نیچے
آیا۔۔ اس کی شلوار کو نیچے کر کے اس کی ٹانگوں سے نکال دیا۔۔ نرمین کی
الجواب پھدی میرے سامنے تھی۔۔ میں نے اس کی پھدی کے جوڑے ہوے لبوں کو
چوما۔۔ پھر دونوں لبوں کو اپنے منہ میں لیے کر چوسا۔۔ نرمین نے اپنی گانڈ اوپر
میرے منہ کی طرف اٹھائی اور اوپر سے میرے سر کو اپنی پھدی پر دبایا۔۔ وہ اوپر
نیچے سے زور لگا کر اپنی پھدی میرے منہ پر رگڑ رہئی تھی۔۔ میں نے پھدی کے
لب اپنی انگلیوں سے کھولے اور اپنی زبان کی نوک سے اس کے دانے کو چھیڑا۔۔
نرمین ایک دم تڑپ گئی۔۔ کچھ دیر دانے کو چھیڑ کر میں نے اس کی رسیلی پھدی
کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔ اس کی پھدی پانی چھوڑتی جاتی اور میں اس کو چاٹتا
جاتا۔۔ کچھ پانی میں چاٹ جاتا اور کچھ بہہ کر اس کی گانڈ کے سوراخ کو گیال کرتا
ہوا نیچے بیڈ پر گر کر اس میں جذب ہوجاتا۔۔۔ پھدی کو چاٹتے چاٹتے میں نے اپنی
ایک انگلی بھی اس کی پھدی کے سوراخ کے اندر گھسا دی۔۔ جبکہ اپنے انگوٹھے
سے اس کی گانڈ کے سوراخ کو۔۔ جوکہ پھدی کے پانی سے گیال ہوا تھا۔۔ مسلتا
جاتا۔۔ میں اس کی پھدی کو زبان سے چاٹتے ہوے۔۔ پھدی کو انگلی اور گانڈ کو
انگوٹھے سے چود رہا تھا۔۔ اور دوسرے ہاتھ سے اس کے دونوں ممے باری باری
دبا رہا تھا۔۔ نرمین ایک ساتھ اتنے حملوں سے تڑپ اٹھی۔۔ اس کے منہ سے
سسکیاں نکل رہی تھیں۔۔ وہ بستر پر مچل رہی تھی اور بستر کی چادر کو اپنی
مٹھیوں میں دبا رہی تھی۔۔ میں نے سر اٹھا کر اس کی حالت دیکھی اور شہوت سے
بھر پور لہجے میں کہا۔۔ سوچو میری بجائے سحر تمھاری پھدی چاٹ رہی ہے ۔۔
105
اور تم نومی کا لوڑا چوس رہی ہو ۔۔ اور میں سحر کو چود رہا ہوں ۔۔ ہم چاروں
گروپ سیکس کر رہے ہیں۔۔ میری شہوت بھری باتیں سن کر نرمین اور جنونی ہو
گئی۔۔ اس نے میرا سر پکڑ کر نیچے کیا۔۔ اور میرا منہ اپنی گرم رسیلی پھدی سے
جوڑ دیا۔۔ تھوڑی ہی دیر میں اس کی ہمت جواب دیے گئی اور اس کی ٹانگیں اکڑ
گئیں۔۔ اس کی پھدی میں پانی کا سیالب آ گیا۔۔ اس کی سسکیوں کی آواز اتنی اونچی
ہو گئی۔۔ کہ میں گھبرا گیا اور مجھے اس کے منہ پر ہاتھ رکھنا پڑ گیا کہ آواز کہیں
کمرے سے باہر نہ چلی جائے۔۔ نرمین کا پورہ جسم کانپتے ہوے جھٹکے کھا رہا
تھا۔۔ وہ فارغ ہوئی اور اٹھ کر بیڈ سے اتر گئی۔۔ مجھے سیدھا لیٹا کر میری بیلٹ
کھولنے لگی۔۔ اس کی اتنی جنونی حالت پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔۔ میری بیلٹ
کھول کر اس نے پینٹ کا بٹن کھوال اور پینٹ اتار دی۔۔ میرا انڈروئیر اتارنے کی
بجائے۔۔ اس نے میری ٹانگ کے ساتھ والی جگہ سے انڈرویر میں ہاتھ گھسا کر
میرا لوڑا نکاال اور چوسنے لگی۔۔ چوسنے کے ساتھ وہ ٹوپی کو دانتوں سے کاٹنے
لگی۔۔ وہ دانت کاٹتی پھر منہ میں لیے کر چوپا لگاتی اور زور لگا کر چوستی۔۔ میں
نے زبردستی اپنا لوڑا اس کے منہ سے نکاال اور جلدی سے اپنا انڈروئیر اتارا۔۔
انڈروئیر ابھی میری ٹانگوں میں تھا کہ نرمین نے میرا لوڑا دوبارہ پکڑ کر چوسنا
شروع کر دیا۔۔ وہ بہت سپیڈ اور جوش سے چوپے لگا رہی تھی۔۔ اور ساتھ ساتھ
لوڑے پر گھما گھما کر مٹھ مار رہی تھی۔۔ میری حالت خراب ہو رہی تھی۔۔ مجھے
لگا میں چھوٹ جاونگا۔۔ تب میں نے نرمین کو ہٹایا اورکھڑا ہو گیا۔۔ نرمین کو بھی
کھڑا کیا اور گلے لگا کر اس کے ہونٹ چوسنے شروع کر دئیے۔۔ تھوڑی دیر
کھڑے ہو کر کسنگ کی۔۔ پھر میں بیڈ کے کنارے پر ٹانگیں لٹکا کر بیٹھ گیا۔۔ میرا
لوڑا سیدھا کھڑا تھا۔۔ میں نے نرمین کو اس پر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔۔ نرمین نے ایک
ہاتھ میرے کندھے پر رکھا۔۔ دوسرے ہاتھ سے میرے لوڑے کو پکڑا اور اس کے
اوپر آ گئی۔۔ لوڑے کو پھدی کے سوراخ پر رکھا ۔۔۔ اور نیچے ہو کر لوڑا اندر
لینے لگی۔۔ اس نے ایک ہی جہٹکے میں سارا لوڑا اندر لیا اور سپیڈ سے اوپر
نیچے ہونے لگی۔۔ میں نے اس کے چڈوں کے نیچے ہاتھ رکھ لیے اور اوپر نیچے
ہونے میں اس کی مدد کرنے لگا۔۔ نرمین کے ہاتھ میری کمر پر اوپر ،نیچے ،
دائیں ،بائیں گھوم رہے تھے۔۔ مجھے اپنی کمر پر اس کے چبھتے ناخن محسوس
ہو رہے تھے۔۔ تھوڑی دیر میں وہ اٹھک بیٹھک کر کے تھک گئی۔۔ اور لوڑے سے
اتر گئی۔۔ میں کھڑا ہوا اور نرمین کو پکڑ کر گھوڑی بنا دیا۔۔ اس کے پیچھے آیا۔۔
106
اپنا لوڑا اس کے چوتڑوں پر پھیرا۔۔ پھر اپنا ٹوپا نرمین کی گانڈ کے سوراخ پر
رگڑا۔۔ اور پھر نیچے لیجا کر اس کی پھدی میں گھسا دیا۔۔ میں نے نرمین کو کہلوں
سے پکڑا تھا اور زور زور سے اس کی پھدی میں گھسے لگا رہا تھا۔۔ نرمین بھی
میرا پورا ساتھ دے رہی تھی۔۔ کمرہ نرمین کی آہوں اور تھپ تھپ کی آوازوں سے
گونج رہا تھا۔۔ اتنی پرجوش چدائی کا اختتام قریب تھا۔۔ نرمین بھی چھوٹنے والی
تھی۔۔ میں نے اپنے آخری جھٹکے پوری جان سے مارے جب مجھے لن پر پھدی
کا دباو بڑھتا محسوس ہوا۔۔ ادھر نرمین چھوٹنا شروع ہوئی ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی
میں نے بھی اس کی پھدی میں پچکاریاں مارنی شروع کر دئیں۔۔ ہم دونوں تیز تیز
سانس لیے رہے تھے۔۔ فارغ ہو کر میں بیڈ پر گر گیا اور گہرے سانس لینے لگا۔۔
نرمین بھی میرے ساتھ ہی ڈھیر ہو گئی۔۔ کچھ دیر میں ہم دونوں کی حالت بہتر ہوئی
تو ہم نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔۔ اور ہنس پڑے۔۔ میں نے کہا۔۔
آج تو بڑا جوش چڑھا ہوا تھا۔۔ نرمین بولی تم باتیں ہی ایسی کر رہے تھے۔۔ میں نے
کہا۔۔ دیکھ لو ابھی بس سوچا ہے تو اتنا انجوائے کیا ہے۔۔ جب ساتھ کرئیں گے تو
کتنا مزاہ آئے گا۔۔ نرمین میری بات کا مطلب سمجھتے ہوئے بولی۔۔ ہاں سوچنے
اور خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں۔۔ میں نے پوچھا ۔۔ کیا مطلب۔۔؟ نرمین
بولی۔۔ سوچ کا کیا ہے۔۔ جو مرضی سوچ لو۔۔ لیکن یہ بات سوچ تک ہی رہے تو
اچھا ہے۔۔ میں سحر سے اپنی دوستی خراب نہیں کرنا چاہتی۔۔ اس لیے میں اس سے
کوئی ایسی بات نہیں کرنے لگی۔۔ اور ناں ہی مجھے نومی سے سیکس کرنے کا
کوئی شوق ہے۔۔ یہ کہہ کر نرمین اٹھی اپنے کپڑے پکڑے اور واش روم میں گھس
گئی۔۔ نرمین اپنی طرف سے بات ختم کر گئی کہ اسے کوئی دلچسپی نہیں۔۔ لیکن آج
جتنی اس نے گرم جوشی دیکھائی تھی وہ میرے لیے کافی تھی۔۔ اتنا تو مجھے
اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ اوپر اوپر سے نہ نہ کرتی ہے۔۔ لیکن اندر سے سب کرنے کا
دل اس کا اپنا بھی ہوتا ہے۔۔ اب مجھے انتظار تھا ویک اینڈ کا۔۔ ادھر جا کر ہی
اصل صورتیحال کا پتہ لگنا تھا۔۔ اگلی صبح دفتر جا کر مجھے سحر کی کال کا
انتظار تھا۔۔ دوپہر کے قریب اس کی کال آئی۔۔ میں نے پوچھا کیا حاالت ہیں۔۔؟ نومی
کو کہا کہ مری جا کر ایک ساتھ کرئیں گے۔۔ سحر بولی۔۔ ہاں کل اس کو میں نے
بتایا کہ ہم نے پروگرام فائینل کر دیا ہے۔۔ تو اس نے پوچھا۔۔ شیراز اور نرمین کو
ہمارے ساتھ اپارٹمینٹ میں رہنے سے مسلہ تو نہیں ہوگا۔۔ میں نے کہہ دیا۔۔ کہ نہیں
107
ان کو کیا مسلہ ہونا ہے۔۔ تو نومی بوال۔۔ یار مسلہ تو ہو گا۔۔ ان کی نیو نیو شادی
ہوئی ہے۔۔ اسٹوڈیو اپارٹمینٹ میں ہمارے سامنے کچھ کر بھی نہیں سکئیں گے۔۔
سحر کہتی تب میں نے کہہ دیا۔۔ تو کوئی بات نہیں ہم سب ایک ساتھ کر لئیں گے۔۔
نومی یہ سن کر میری شکل دیکھنے لگ گیا اور بوال۔۔ دماغ ٹھیک ہے ناں۔۔؟ کیسی
عجیب باتیں کر رہی ہو۔۔ سحر کہتی میں نے بھی کہا۔۔ اس میں عجیب کیا ہے۔۔ الگ
الگ بھی تو کرتے ہیں۔۔ ایک کمرے میں کر لئیں گے تو کیا ہو جائگا۔۔؟ نومی بوال۔۔
شرم بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔۔ تمہیں شرم نہیں آئے گی ان کے سامنے سیکس
کرتے ہوے۔۔ سحر کہتی میں نے کہا۔۔ مجھے چھوڑو اپنا بتاو۔۔ نرمین تمہارے
سامنے شیراز کے ساتھ سیکس کرے تو تمہیں کیسا لگے گا۔۔؟ اور جھوٹ مت
بولنا۔۔ جو حقیقت ہے وہ بتاو۔۔ تمہیں نرمین کا جسم سیکسی نہیں لگتا۔۔؟ سحر کہتی۔۔
میرے منہ سے ایسی باتیں سن کر تو نومی چپ ہی ہو گیا۔۔ کچھ دیر عجیب نظروں
سے مجھے دیکھتا رہا اور پھر بوال۔۔ میں اگر کہوں نرمین مجھے بہت سیکسی
لگتی ہے تو تمہیں برا نہیں لگے گا۔۔؟ تمہاری سہیلی ہے وہ۔۔ سحر کہتی میں نے
کہا۔۔ نہیں مجھے کیوں برا لگنا ہے۔۔ تم بتاو اگر موقع ملے۔۔ تم اس کے سامنے
موجھے چودو گے۔۔؟ کہتی میرے منہ سے اتنی کھلی باتیں سن کر نومی تو پاگل ہی
ہو گیا ہے۔۔ وہ اتنا گرم ہو گیا اور مجھے پکڑ کر سیکس کرنے لگا۔۔ میں نے اس
کو منع کر دیا کہ اب مری جا کر ہی کرئیں گے۔۔ سحر کہتی نومی نے پوچھا اگر
مری میں موقع نہ مال تو۔۔ کہتی میں نے کہا۔۔ موقع ڈھونڈنے سے ملتا ہے۔۔ جب
شیراز اور نرمین سو جائیں گے ہم تب کرئیں گے۔۔ سحر کہتی نومی تومیرے
پیچھے ہی پڑ گیا۔۔ کہتا ہے کل صبح ہی نکلو مری کے لیے۔۔ وہ تو رات کو ہی تم
دونوں کو نکلنے کا کہنے کے لیے فون کرنے لگا تھا۔۔ اسے میں نے بہت مشکل
سے روکا کہ جیسے فائینل کیا ہے ویسے ہی ٹھیک ہے ۔۔ پھر سحرمجھ سے
نرمین کا پوچھنے لگی۔۔ میں نے اس کو بتایا کہ وہ سن کر کیسے پرجوش ہو گئی
تھی۔۔ سحر بولی یعنی اتنا مشکل بھی نہیں ان دونوں کو ساتھ شامل کرنا۔۔ میں نے
کہا۔۔ ہاں بس تھوڑا نہ نہ کرئیں گے اس کے بعد سیٹ ہو جائیں گے ۔۔ پھر میں نے
سحر سے کہا۔۔ بس تم ابھی نرمین سے مت کہنا کہ اپارٹمینٹ اسٹوڈیو ہے۔۔ وہ خود
ادھر جا کر دیکھے وہ ہی ٹھیک ہے۔۔ سحر بولی ۔۔ اچھا کیا مجھے منع کر دیا ہے۔۔
میں ابھی اس کی طرف ہی جا رہی تھی۔۔ ایویں منہ سے نکل جانا تھا۔۔ میں نے
پوچھا۔۔ تم نرمین کے پاس جا رہی ہو۔۔؟ خیریت۔۔؟ سحر بولی۔۔ ہاں کچھ شاپنگ
108
کرنی ہےتو وہ کہہ رہی تھی اسے بھی ساتھ لیے جاوں۔۔ میں نے شرارت سے کہا۔۔
اچھی سیکسی سی شاپنگ کرنا اپنے لیے بھی اور نرمین کے لیے بھی۔۔ اور جب
اپنی پیکنگ کرو تو نائیٹ سوٹ پاجامہ وغیرہ مت رکھانا۔۔ کوئی سیکسی سی نائیٹی
رکھنا۔۔ تم نے میرے ہوش اڑانے ہیں اور نرمین نے نومی کے۔۔ سحر بولی ۔۔
تمہارے ہوش کا تو پتہ نہیں ۔۔ نومی کے تو ہوش پہلے ہی اڑے رہتے ہیں۔۔ مجھے
تو بس یہ فکر ہے۔۔ وہ میرے ساتھ تو کچھ کر نہیں پاتا ادھر کیا کرےگا۔۔ میں نے
قہقہ لگا کر پوچھا۔۔ کچھ ناں کچھ کر ہی لیے گا ناں۔۔؟ یہ نہ ہو کہ کہیں اپنی گانڈ
مجھے پیش کر دے کہ میری بھی مار لو۔۔ اور مجھے تم دونوں کی پھدیوں کے
ساتھ اس کی گانڈ بھی مارنی پڑ جائے۔۔ سحر بولی۔۔ نہیں چاٹتا تو بہت کمال ہے۔۔
اور کچھ کرے یا نہ اس کا کچھ کہہ نہیں سکتی۔۔ اور مجھے شک ہے کہ نومی کو
گانڈ میں کیڑا ہے۔۔ مجھے اکثر اپنی گانڈ میں انگلی ڈالنے کو کہتا ہے۔۔ میں نے
کہا۔۔ چلو یعنی میں گانڈ مارنے کا بھی ذہن بنا لوں۔۔ سحر بولی۔۔ ویسے ماری ہے
کبھی کسی کی گانڈ۔۔؟ میں نے کہا۔۔ نہیں مجھے گانڈ میں کبھی دلچسپی نہیں ہوئی۔۔
پھر سحر سے پوچھا۔۔ کیوں تمہیں گانڈ میں لینے کا شوق ہے۔۔؟ سحر بولی ۔۔ کبھی
لیا نہیں۔۔ میں نے کہا۔۔ چلو وقت آنے دو پھر دیکھتے ہیں کیا کچھ کرنا ہے۔۔ سحر
بولی ہاں یہ تو ہے۔۔ چلو میں چلوں۔۔ دیر ہو رہی ہے نرمین بھی انتظار کر رہی ہو
گی۔۔ میں نے بھی اوکے کہا اور فون بند کر دیا۔۔ کام میں دل نہیں لگ رہا تھا اور
وقت بھی نہیں گزر رہا تھا۔۔ اگر آج بھی دفتر سے جلدی نکل جاتا تو ابو سے کالس
لگنی تھی۔۔ اس لیے مجبورا بیٹھا رہا۔۔ شام کو گھر پہنچا۔۔ امی ابو کے ساتھ چائے
پی اور گپ شپ کے دوران ان کو بتا دیا کہ کل مری جا رہے ہیں ۔۔ انھوں نے
کوئی اعتراض نہیں کیا اور اپنا خیال رکھنے کی تاکید کی ۔۔ رات کا کھانا کھا کر
کمرے میں آیا تو نرمین پیکنگ کر رہی تھی ۔۔ مجھ سے میرے کپڑوں کا پوچھا۔۔
میں نے بتا دیا کونسے رکھنے ہیں۔۔ میں نے اس کی پیکنگ دیکھی۔۔ اس نے اپنی
بھی جینز اور کرتیاں ہی رکھی ہوئی تھیں۔۔ نائیٹ سوٹ کے کیے پاجامہ اور شرٹس
تھیں۔۔ میں نے وہ نکال کر سائیڈ پر کر دئیں۔۔ وہ حیران ہو کر بولی یہ کیوں نکال
رہے ہو؟ میں نے شرارت سے کہا۔۔ یہ ادھر پہننے کا موقع نہیں ملے گا۔۔ ہم ننگے
سویا کرئیں گے۔۔ نرمین بولی۔۔ اب اتنی بھی بات نہیں۔۔ سونے کو ننگے سو بھی
جائیں۔۔ پھر بھی جینز وغیرہ کے ساتھ لیٹا تو نہیں جاتا ناں۔۔ میں کونسی شلوار
قمیضیں رکھ رہی ہوں جو جینز اتار کر وہ پہن لوں گی۔۔ کچھ نہ کچھ ہلکہ پھلکہ تو
109
ہو۔۔ جو پہن کر اپارٹمینٹ میں گھوم پھر سکوں۔۔ میں نے اس کی سیکسی سی نائیٹی
نکالی۔۔ اور ایک نیکر ٹی شرٹ جو وہ رات کو پہن کر سوتی تھی۔۔ میں نے کہا۔۔ یہ
رکھ لو۔۔ وہ پھر منہ بنا کر بولی۔۔ اب ادھر نومی کے سامنے میں یہ پہن کر پھروں
گی۔۔؟ میں نے کہا۔۔ یار اس کے سامنے نہیں کمرے میں تو پہن ہی سکتی ہو۔۔
کمرے سے باہر جانا تو جینز پہننا۔۔ نرمین نے منہ بسورا اور میرے نکالے کپڑے
رکھ لیے۔۔ میں نے نومی کو فون مالیا۔۔ اس نے ریسیو کیا۔۔ حال وغیرہ پوچھ کر
میں نے پوچھا ۔۔ کیا پروگرام ہے کل کس وقت نکلنا ہے۔۔؟ نومی بوال۔۔ صبح زرا
جلدی ہی نکل چلتے ہیں۔۔ وقت پر پہنچ جائیں گے تو اچھا ہے۔۔ میں نے کہا۔۔ اور
تمہاری صبح جلدی کتنے بجے ہوتی ہے۔۔؟ نومی ہنس کر بوال ۔۔ یار یہی کوئی دس
گیارہ بجے تک ۔۔ میں نے کہا بہترین ہے۔۔ ہم لوگ بارہ بجے تک تیار رہیں گے۔۔
اور ہم دونوں قہقہ مار کر ہنس پڑے۔۔ نومی نے پوچھا۔۔ اچھا تم لوگ کدھر ملو
گے۔۔؟ میں نے کہا۔۔ کیا الگ الگ گاڑیوں میں جانا ہے۔۔؟ نومی بوال۔۔ جیسے تم
لوگوں کو آسانی ہو۔۔ پیچھے سے سحر کی آواز آئی۔۔ نہیں یار ایک میں ہی چلتے
ہیں۔۔ الگ الگ سفر کرنے کا کیا مزاہ ۔۔ میں نے بھی نومی کو کہا۔۔ ہاں یار ایک
میں ہی اچھا ہے۔۔ شغل رہے گا۔۔ نومی نے کہا۔۔ اوکے پھر تم آ رہے ہو میری
طرف یا میں آوں تم لوگوں کو لینے۔۔؟ میں نے کہا۔۔ اوکے ہم آ جائیں گے تم لوگوں
کو پک کرنے۔۔ سارا پروگرام فائینل کر کے میں نے فون بند کر دیا۔۔ اور نرمین کو
بھی پروگرام کا بتا دیا۔۔ نرمین پیکنگ وغیرہ میں مصروف تھی تو میں ٹی وی لگا
کر لیٹ گیا۔۔ اور ٹی وی دیکھتے دیکھتے ہی سو گیا۔۔ صبح کافی دیر سے آنکھ
کھلی۔۔ میں نے نرمین کو جگایا کہ تیار ہو جاو کافی دیر ہو گئی ہوئی ہے۔۔ پہلے
نرمین واش روم گئی اور فریش ہو کر کمرے میں آئی اور تیار ہونے لگی۔۔ اس کے
تھوڑی دیر بعد میں اپنے کپڑے پکڑ کر واش روم گھس گیا۔۔ نہاتے ہوے میں نے
اچھی طرح جسم کی صفائی کی۔۔ نہا دھو کر فریش ہو کر نکال تو نرمین بھی تیار
تھی۔۔ بلکل ہلکہ پھلکہ میک اپ تھا۔۔ اس نے میرون شارٹ کرتا ۔۔ جو اس کی گانڈ
سے تھوڑا نیچے تک آتا تھا۔۔ اور بیلو ٹائیٹ فٹنگ والی جینز پہنی تھی۔۔ جینز کی
فٹنگ میں اس کی باہر نکلی ہوئی گانڈ ،رانیں اور پنڈلیاں بہت سیکسی لگ رہی
تھیں۔۔ جینز کے نیچے اس نے النگ شوز پہنے تھے۔۔ گھر سے نکلتے ہمیں بارہ
بج گئے۔۔ سحر وغیرہ کو پک کرتے اور نکلتے ایک بج گیا۔۔ سحر بھی پورے
ہتھیاروں سے لیس ہو کر نکلی تھی۔۔ اس نے وائیٹ فٹنگ والی ٹی شرٹ پہنی تھی۔۔
110
جس میں سے اس کے کندھے بازو تک ننگے تھے۔۔ شرٹ کے نیچے پنک کلر کا
ہاف کپ برا بھی نظر آ رہا تھا۔۔ کندھوں سے برا کی سٹریپس نظر آ رہی تھی۔۔ جو
بہت ہی سیکسی لگ رہی تھیں۔۔ نیچے اس نے شارٹ لینھ الئیٹ بلیو جینز پہنی
تھی۔۔ جسکی فٹنگ کافی ٹائیٹ تھی اور لمبائی پنڈلیوں تک تھی۔۔ اس کو دیکھ کر
میرا لوڑا ٹائیٹ ہو گیا۔۔ نرمین اور سحر پیچھے بیٹھ گئیں۔۔ نومی میرے ساتھ اگلی
سیٹ پر بیٹھ گیا۔۔ راستے میں اچھی گپ شپ رہی۔۔ ہم مختلف جگہوں پر رکتے بھی
رہے اور ایک دوسرے کو چھیڑتے اور ہنستے کھیلتے سفر گزر گیا۔۔ ویسے بھی
جب اتنی گرم پھدیاں ساتھ ہوں تو سفر اچھا ہی گزرتا ہے۔۔ ہم رات کو مری پہنچے۔۔
تھوڑی دیر گھوم پھر کر کھانا کھایا اور پھر کافی لیٹ اپارٹمینٹ میں پہنچے۔۔
اپارٹمینٹ ایک جدید بلڈنگ میں دسویں منزل پر تھا۔۔ اندر داخل ہوئے تو عام سٹوڈیو
اپارٹمینٹ کی نسبت کافی کشادہ تھا۔۔ بڑے سے ہال میں ایک سائیڈ پر کنگ سائیز
بیڈ تھا۔۔ اس کے ساتھ تھوڑی جگہ چھوڑ کر سٹنگ تھی۔۔ جس میں بہت عمدہ
صوفے لگے تھے۔۔ اس کے سامنے دیوار پر کافی بڑی ایل سی ڈی لگی تھی جس
کے نیچے میز پر کافی خوبصورت ڈیکوریشن پیسزز پڑے تھے۔۔ سیٹنگ کی سائیڈ
پر اوپن امریکن طرز کا کچن بنا ہوا تھا۔۔ سیٹنگ کے دوسری سائیڈ پر پوری دیوار
پردے سے ڈھکی ہوئی تھی۔۔ اس کو ہٹایا تو بہت بڑی کھڑکی تھی۔۔ کھڑکی میں ہی
شیشے کا دروازہ تھا۔۔ جو بالکونی میں کھلتا تھا۔۔ بالکونی میں ایک میز اور چار
کرسیاں پڑی تھیں۔۔ لیکن بالکونی کے باہر کچھ نظر نہیں آیا۔۔ گھپ اندھیرا تھا۔۔
نومی نے بتایا کہ کیونکہ اس سائیڈ پر کوئی آبادی نہیں ہے ۔۔ نیچے کافی گھنا جنگل
ہے اور جنگل کے پار کافی اونچے پہاڑ ہیں ۔۔ اس لیے رات کے وقت کوئی چیز
نظر نہیں آتی۔۔ لیکن صبح کے وقت بہت حسین نظارہ ہوتا ہے۔۔ پورے ہال میں بس
تین دروازے نظر آ رہے تھے۔۔ ایک جس سے ہم داخل ہوے تھے۔۔ ایک واش روم
کا دروازہ۔۔ واش روم بھی بہت بڑا تھا۔۔ اس میں جہازی سائیز باتھ ٹب بھی لگا ہوا
تھا۔۔ اور تیسرا دروازہ سٹور پلس ڈریسنگ روم کا تھا۔۔ جس کی دیواروں پر سامان
وغیرہ رکھنے کے لیے فرش سے چھت تک بڑی بڑی الماریاں بنی ہوئیں تھیں۔۔
اور ایک سائیڈ پر شیشہ لگا تھا اور ڈریسنگ ٹیبل بنا ہوا تھا۔۔ پورے اپارٹمنٹ کی
دیواروں پر بہت خوبصورت مصوری کی تصویریں تھیں۔۔ اور بہت شاندار
ڈیکوریشن ہوئی تھی۔۔ پورے فرش پر کافی موٹا کالین تھا۔۔ جس میں پاوں دھنس
سے جاتے تھے۔۔ ہم جب اپارٹمینٹ میں داخل ہوئے تو نرمین پہلی نظر ڈالتے ہی
111
بولی۔۔ زبردست سحر تم نے تو بہت شاندار سیٹ کیا ہے۔۔ اور کافی بڑا اپارٹمینٹ
ہے۔۔ پھر جب اسے پتہ لگا جو ہے وہ یہ سامنے ہی ہے۔۔ یعنی کو الگ بیڈ روم نہیں
ہے تو وہ ہنس کر بولی۔۔ بس اتنا ہی ہے۔۔ ؟میں تو سمجھی تھی۔۔ سیٹنگ ایرہ اتنا بڑا
ہے۔۔ اور حیران ہو رہی تھی کہ تم نے سیٹنگ میں ہی بیڈ کیوں رکھا ہوا ہے۔۔ اب
پتہ لگہ کہ یہ تو ہے ای اتنا۔۔ سحر بولی۔۔ ہاں اسٹوڈیو اپارٹمینٹ ہے ناں۔۔ تم کیا
کمفرٹیبل نہیں ہو اس میں رہنے میں۔۔؟ ہم کوئی ہوٹل دیکھ لیتے ہیں۔۔ نرمین بولی۔۔
نہیں یار اس میں کیا مسلہ ہے۔۔ ؟ اتنا اچھا تو ہے۔۔ ادھر ہی رہتے ہیں۔۔ کیوں
شیراز۔۔؟ میں نے کہا۔۔ ہاں مجھے تو کوئی مسلہ نہیں ہے۔۔ نومی بوال۔۔ اوکے
زبردست پھر میں میٹرس نکالتا ہو۔۔ یہ کہہ کر وہ سٹور سے ڈبل میٹرس نکال الیا
اور بیڈ کے ساتھ نیچے قالین پر سیٹ کر دیا۔۔ سحر کمبل وغیرہ لیے آئی۔۔ اور بستر
سیٹ کر دیا۔۔ جیسا کہ میں نے اور سحر نے پالن کیا ہوا تھا۔۔ میں بوال۔۔ اوکے میں
اور نومی نیچے سو جاتے ہیں۔۔ آپ لڑکیاں بیڈ پر سو جاو۔۔ سحر کسی اور کے
بولنے سے پہلے جلدی سے بولی۔۔ نہیں بھئ مجھے تو اپنے میاں کے بغیر نیند نہیں
آتی۔۔ میں اور نومی نیچے سوئیں گے۔۔ آپ دونوں بیڈ پر سو جاو۔۔ نرمین نے سحر
کو گھورا تو سحر بولی۔۔ تمہیں کیا مسلہ ہے۔۔ گھر میں جیجو کے ساتھ ایک بیڈ پر
نہیں سوتی۔۔؟ ادھر کیا مسلہ ہے۔۔ پھر شرارت سے بولی پریشان نہ ہو۔۔ جو مرضی
کرو۔۔ میں اور نومی آنکھیں بند کر لئیں گے۔۔ اور جب ہم دونوں کچھ کرئیں تم آپ
دونوں اپنی آنکھیں بند کر لینا۔۔ میں نے کہا۔۔ اور اگر ہم چارونں اکٹھے شروع ہو
گئے۔۔؟ سحر قہقہ مار کر بولی تو الئیٹس بند کر لئیں گے۔۔ اس پر سب نے قہقہے
مارے۔۔ نرمین سحر کو گھور کر بولی۔۔ شرم تو قریب سے بھی نہیں گزری ناں۔۔
سحر بولی۔۔ یار ایک تو تم دادی اماں مت بنا کرو ۔۔ اس میں کونسی شرم والی بات
ہے۔۔ ہم چارونں شادی شدہ ہیں۔۔ چارونں کو پتہ ہے سیکس کے بارے میں۔۔ ہمارے
ساتھ کونسے کوئی بچے ہیں جن سے چھپانہ ہے۔۔ نرمین نے ماتھے پر ہاتھ مارا
اور بولی۔۔ ہو گئی شروع۔۔ پھر سحر کا ہاتھ پکڑ کر بولی۔۔ چلو ڈریسنگ میں کپڑے
وغیرہ تو تبدیل کر لئیں۔۔ کہ وہ بھی ادھر ہی کرنے ہیں۔۔؟ نومی کے منہ سے نکال۔۔
ویسے خیال برا نہیں ہے۔۔ جیسے ہی اسے احساس ہوا کہ وہ کیا بول گیا ہے۔۔ گھبرا
کر بوال۔۔ میرا مطلب ہے۔۔ میں اور شیراز آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔۔ سحر بولی۔۔ نہیں
جی آپ لوگ آنکھیں کھلی رکھو۔۔ ہم ڈریسنگ میں چلے جاتے ہیں۔۔ میں نے کہا۔۔
جیسے آپ لوگوں کی مرضی ۔۔ پھر نرمین سے کہا ۔۔ یار میرا نائیٹ سوٹ تو نکال
112
دو ۔۔ نرمین نے مجھے گھور کر دیکھا اور بولی ۔۔ کیوں اب کیا ہوا۔۔؟ تم تو کہہ
رہے تھے ادھر نائیٹ سوٹ کی ضرورت ہی نہیں پڑنی ۔۔ میرے نکلوا دئیے ۔۔ اب
اپنا کیوں مانگ رہے ہو ۔۔ سو جاو بغیر کپڑوں کے ۔۔ میں نے ہنس کر کہا ۔۔ مجھے
کوئی مسلہ نہیں ہے ۔۔ میں تو اتار دونگا کپڑے ۔۔ نرمین بولی ۔۔ ایک تو تم اور سحر
دونوں کا کچھ پتہ نہیں کچھ بھی کر جاتے ہو۔۔ دیتی ہوں کپڑے۔۔ سحر ہنس کر بولی
۔۔ نرمین تم کیا نائیٹ سوٹ نہیں الئی ۔۔؟ کوئی بات نہیں میرے واال پہن لو ۔۔ اگر
تمہیں اعتراض نہ ہو ۔۔ نرمین نے حیرت سے کہا ۔۔ تمہارے کپڑے پہننے میں
مجھے بھال کیا اعتراض ہونا ہے۔۔؟ سحر بولی۔۔ نہیں یار ۔۔ اصل میں میں سونے
کے لیے بس نیکر اور ٹی شرٹس الئی ہوں۔۔ میں رات کو وہی پہنتی ہوں۔۔ نرمین
بولی۔۔ بہت اچھے۔۔ نیکر اور ٹی شرٹ ہی تو میں بھی الئی ہوں۔۔ سحر نے کہا۔۔ تو
پھر مسلہ کیا ہے۔۔؟ پہنتی کیوں نہیں۔۔؟ نرمین نے حیرت سے سحر کو دیکھا کہ وہ
ایسے آرام سے کہہ رہی ہے۔۔ جیسے نومی کے سامنے کوئی مسلہ ہی نہیں۔۔ نومی
اٹھا اور واش روم چال گیا۔۔ اس کو جاتے دیکھ کر سحر نے نرمین کو سمجھاتے
ہوئے کہا۔۔ یار کیا ہو گیا ہے۔۔ اب کیوں سب کو مشکل میں ڈال رہی ہو۔۔ کچھ نہیں
ہوتا۔۔ میں بھی تو شیراز کے سامنے پہن رہی ہوں۔۔ تھائی لینڈ میں تم نے گوروں
کے سامنے پہن لیا۔۔ ادھر کیا مسلہ ہے۔۔ اب اگر تم ایسے کرو گی تو نومی بھی
محسوس کرے گا کہ تم لوگوں کو ایسے مشکل میں ڈال دیا ہے۔۔ نرمین نے میری
طرف دیکھا جیسے مشورہ مانگ رہی ہو۔۔ میں نے کہا۔۔ یار غلطی میری ہے۔۔ میں
نے تمارا پاجامہ سومان سے نکلوا دیا تھا۔۔ لیکن اب میری غلطی کی سزا نومی کو
تو نہ دو۔۔ وہ واقعی شرمندہ ہو گا۔۔ نرمین نے گہرا سانس لیا اور سحر کو لیے کر
ڈریسنگ میں چلی گئی۔۔ جا کر واپس آئی اور میرا نائیٹ سوٹ جو کہ شارٹ سی
نیکر اور شرٹ تھی۔۔ دیکر چلی گئی۔۔ میں نے ہال میں ہی اپنے کپڑے تبدیل کئے
اور صوفے پر بیٹھ گیا۔۔ نومی واش روم سے آیا تو وہ بھی چینج کر چکا تھا۔۔ وہ
فریج کی طرف گیا اور بئیر کے ٹن نکال الیا۔۔ مجھے پوچھا۔۔ میں نے مسکرا کر
ہاتھ بڑھا کر پکڑ لیا۔۔ نومی بھی مسکرا دیا۔۔ ہم دونوں بیٹھ کر پینے لگے۔۔ نومی نے
کہا۔۔ شیراز یار مائینڈ مت کرنا۔۔ غلطی میری اور سحر کی ہے۔۔ ہمیں بتانا چاہیے
تھا کہ اپارٹمینٹ میں ایک ہی کمرہ ہے۔۔ یا ہوٹل بک کرنا چاہیے تھا۔۔ ہماری وجہ
سے بیچاری نرمین کو پریشانی ہو رہی ہے۔۔ میں نے ہنس کر کہا۔۔ یار پریشانی کی
کیا بات ہے۔۔ لڑکیاں ایسے ہی کرتی ہیں۔۔ تمہارے اپارٹمینٹ میں چار کمرے ہوتے
113
یا تم نے ہوٹل بھی بک کروایا ہوتا تو بھی انھوں نے کوئی نہ کوئی بات نکال ہی
لینی تھی۔۔ اس لیے سکون مارو۔۔ ابھی ٹھیک ہو جائیں گی۔۔ ہم دونوں باتیں کر رہے
تھے جب پہلے سحر کمرے میں آگ لگانے آئی۔۔ افف قیامت لگ رہی تھی ۔۔ سفید
باریک اور شارٹ ٹی شرٹ۔۔ جس کی لمبائی اس کے مموں سے تھوڑا نیچے تک
تھی۔۔ وہ ہلکا سا ہاتھ اٹھاتی تو اس کا برا شرٹ کے نیچے سے نظر آتا تھا۔۔ پیٹ
سارا ننگا تھا۔۔ باریک اتنی کہ نیچے پہنا پیلے رنگ کا ہاف کپ برا اور اس میں
موجود گورے ممے بھی نظر آ رہے تھے۔۔ نیچے شارٹ سی پیلے رنگ کی نیکر۔۔
جس کی لمبائی بس پھدی سے دو ،تین انچ نیچے تک تھی۔۔ اس میں اس کی گانڈ
پھنسی ہوئی تھی۔۔ اس کی بھری بھری رانیں۔۔ لمبی سفید بے داغ ٹانگیں دیکھ کر
میرا منہ کھال کا کھال رہ گیا۔۔ بے اختیار ہاتھ لوڑے پر چال گیا جو کہ فل اکڑا ہوا
تھا۔۔ میں بھی مشکل میں ہی پڑ گیا۔۔ میری نیکر بھی اتنی چھوٹی تھی کہ کھڑا لوڑا
ٹانگ کے ساتھ لگایا تو ٹوپی نیکر سے باہر آ گئی۔۔ اسے باہر نکتا دیکھ میں نے
گھبرا کر نومی کی طرف دیکھا۔۔ جو بیٹھا تو میرے سامنے صوفے پر تھا لیکن
تھوڑا سائیڈ پر تھا۔۔ اس لیے اسے میرا لوڑا نظر نہیں آ سکتا تھا۔۔ لیکن اب یہ بات
تو پکی تھی۔۔ فلحال میں کسی کام کے لیے کھڑا نہیں ہو سکتا تھا۔۔ ورنہ نومی کو
سب نظر آ جانا تھا۔۔سحر کی ڈریسنگ دیکھ کر نومی بھی دیکھتا ہی رہ گیا۔۔ اور
بوال۔۔ یہ کب خریدا۔۔ سحر پرسکون انداز میں بولی۔۔ کل جب شاپنگ پر گئی تھی۔۔
کیوں اچھا نہیں ہے کیا۔۔؟ نومی بوال نہیں بہت اچھا ہے۔۔ سحر آ کر میرے بلکل
سامنے اور نومی کے ساتھ بیٹھ گئی۔۔ میں نے اپنی ٹانگیں تھوڑی کھولئیں تو اس کو
میری نیکر کی سائیڈ سے لوڑے کی ٹوپی نکلی نظر آئی۔۔ میں نے نیکر تھوڑی اور
اوپر کھینچی جس سے ٹوپی سے نیچے شافٹ بھی تھوڑی سی باہر آ گئی۔۔ سحر اس
کو دیکھ کر دیکھتی ہی رہ گئی۔۔ اس کا بدلتا رنگ صاف محسوس ہو رہا تھا۔۔ اسی
وقت ڈریسنگ کا دروازہ دوبارہ کھوال۔۔ اور کمرہ جو پہلے گرم ہوا تھا۔۔ آگ بن گیا۔۔
نرمین بہت اطمنان سے اندر آئی۔۔ اس نے بھی سحر جیسی نیکر اور شرٹ پہنی
تھی۔۔ سحر کا برا اور نیکر پیلے تھے۔۔ نرمین کا برا اور نیکر پینک تھے۔۔ دونوں
ہی ایک سے بڑھ کر سیکسی جسم کی مالک تھیں۔۔
سحر بولی۔۔ ہم دونوں نے ایک ساتھ شاپنگ کی تھی۔۔ میں نے نرمین کو دیکھتے
ہوے کہا۔۔ بہت ہی شاندار شاپنگ کی ہے۔۔ نرمین مسکراتی ہوئی میرے پاس آ کر
114
بیٹھ گئی۔۔ اس کو قریب آتا دیکھ کر میں نے اپنی نیکر نیچے کھینچ دی اور لوڑے
کو نیکر کے اندر کر لیا۔۔ جو بمشکل اندر پورا آ رہا تھا۔۔ نومی کی حالت پتلی ہوئی
تھی۔۔ وہ مسلسل نرمین کے جسم سے آنکھیں سیک رہا تھا۔۔ وہ مجھے اور سحر کو
تو جیسے بھول ہی گیا ہوا تھا۔۔ میں نے سحر کو آنکھ سے اشارہ کیا کہ نومی کو
دیکھو۔۔ اس نے نومی کو دیکھا اور ہنس پڑی۔۔ نومی کو بھی محسوس ہو گیا کہ وہ
نرمین کو تاڑتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔۔ اس نے شرمندگی سے نظرئیں گھما لئیں۔۔ میں
نے ماحول کو تھوڑا اور دوستانہ بنانے کے لیے اِدھر ادھر کی باتیں شروع کر
دئیں۔۔ کچھ ہی دیر میں سب ایک دوسرے کی موجودگی سے ریلیکس ہو گئے۔۔ جس
کا ثبوت نرمین کا آرام سے اپارٹمنٹ میں گھومنا پھرنا تھا۔۔ نومی نے کافی کی
فرمائیش کی تھی تو نرمین ہی بنانے گئی تھی۔۔ اب سب کی جہجک وغیرہ ختم ہو
گئی ہوئی تھی۔۔ ایک دوسرے کے جسم سے واقفیت ہو چکی تھی۔۔ اس لیے چوری
چوری دیکھنے واال سلسلہ بھی ختم ہو گیا ہوا تھا۔۔ اور میرا لوڑا بھی سکون میں آ
گیا ہوا تھا۔۔ ایسے میں سحر بولی۔۔ یار مجھے تو بہت نیند آ رہی ہے اب سونا
چاہیے۔۔ میں نے کہا۔۔ ہاں یار مجھے بھی کافی تھکاوٹ ہو رہی ہے۔۔ سحر جا کر
نیچے بیچھے میٹرس پر لیٹ گئی۔۔ میں اس کے اوپر سے گزر کر بیڈ پر چال گیا۔۔
نومی نے نرمین سے کہا۔۔ تم بھی بیڈ پر چلی جاو۔۔ میں الئیٹس بند کر دونگا تو
اندھیرے میں مشکل ہو گی۔۔ نرمین نے اوکے کہا اور بیڈ میں آ گئی۔۔ نومی نے
الئیٹس آف کر دئیں۔۔ اور نیچے سحر کے ساتھ لیٹ گیا۔۔ اپارٹمینٹ میں کافی اندھیرا
ہو گیا تھا۔۔ بس باہر کی ہلکی سی الئیٹ آ رہی تھی جس میں بمشکل نظر آ رہا تھا۔۔
لیکن تھوڑی دیر بعد جب آنکھیں عادی ہو گئیں تو کافی حد تک نظر آنا شروع ہو
گیا تھا۔۔ اب میرے اور سحر کے پالن کا اگال مرحلہ شروع ہونا تھا۔۔ تھوڑی دیر ہم
نے نرمین اور نومی کے سونے کا انتظار کیا۔۔ تھکاوٹ کی وجہ سے تھوڑی ہی
دیر میں نومی ہلکے ہلکے خراٹے لینے لگا اور تب میں نرمین کے قریب ہوا۔۔ اس
نے دوسری طرف منہ کیا ہوا تھا۔۔ میں نے اس کو پیچھے سے گلے لگا لیا۔۔ اور
اپنا اکڑا ہوا لوڑا اس کی نیکر کے اوپر سے ہی اس کی گانڈ پر رگڑنے لگا۔۔ ساتھ
میں نے اس کے ننگے پیٹ پر ہاتھ پھیرنا شروع کیا۔۔ اس کی ناف میں انگلی
گھمائی اور پھر پیٹ پر ہاتھ پھیرتا ہوا اس کے مموں پر آ گیا۔۔ برا کے اوپر سے ہی
اس کے مموں پر ہاتھ پھیرا۔۔ مموں کو ہلکا ہلکا دباتے ہوئے میں نے نرمین کے
کان کی لو کو منہ میں لیے کر چوسا۔۔ نرمین کے جسم میں حرکت ہوئی۔۔ میں نے
115
اس کی گردن کی بیک پر ِکس کیا اور اس کو چاٹنا شروع کیا۔۔ اس دوران میں
شرٹ اور برا کے اندر ہاتھ ڈال کر اس کے ممے کو دباتا رہا۔۔ نرمین نے میری
طرف منہ کر لیا۔۔ اور سحر وغیرہ کی طرف اشارہ کیا۔۔ نومی کے خراٹے گونج
رہے تھے۔۔ میں نے اشارے سے کہا کہ وہ سو رہے ہیں اور اس سے پہلے کہ
نرمین کچھ اور کہتی۔۔ میں نے اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دہئے اور اس کا
نیچال ہونٹ چوسنا شروع کر دیا۔۔ اور ساتھ میں اس کی نیکر اوپر کر کے اس کے
چوتڑ دبانے شروع کر دئیے۔۔ نرمین بھی اب میرا ساتھ دینے لگی تھی۔۔ اور میرے
ہونٹ کو چوس کر میری گردن چاٹتے ہوے نیچے آئی۔۔ میری شرٹ کو اٹھایا اور
میرے نیپل کو چوسنے لگی۔۔ وہ اپنے دانتوں میں نیپل لیے کر اس کو ہلکا ہلکا
کاٹتی جاتی تھی۔۔ تب میں نے ہلکی ہلکی سسکیاں لینی شروع کئیں۔۔ نرمین کو پتہ
تھا کہ وہ جب میرے نیپل کو کاٹتی ہے میرے منہ سے اسی طرح کی آوازئیں نکلتی
ہیں۔۔ لیکن آج یہ سسکیاں تھوڑی اونچی تھیں۔۔ اور سحر کے کیے اشارہ تھا کہ
نرمین تیار ہو گئی ہے۔۔ اب سحر نومی پر اپنے جلوے دیکھانے شروع کر دے۔۔
میں نے نرمین کو پکڑا اور سیدھا لیٹا دیا۔۔ اور اس کے اوپر آ کر دوبارہ کسنگ
شروع کر دی۔۔ ساتھ ہی اس کی شرٹ اور برا اتار دی۔۔ اب میں اس کے مموں کو
دبا رہا تھا اور اس کے نیپلز کو مسل رہا تھا۔۔ اس کے ہونٹ چوستے ہوئے میں
نیچے آیا۔۔ اس کی تھوڑی کو چوسا اور پھر گردن کو چاٹتا اور چومتا ہوا اس کے
سینے پر آ گیا۔۔ اس کے دونوں ممے اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑے اور باری باری
اس کے دونوں نیپل چوسنے شروع کر دئیے۔۔ میں اس کے ممے کو دباتا اور نیپل
کو چوستا۔۔ نرمین کی سسکیاں کمرے میں گونج رہی تھیں۔۔ وہ بھول چکی تھی کہ
ہمارے عالوہ سحر اور نومی بھی اسی کمرے میں ہمارے سے دو ،تین فٹ دور
لیٹے ہیں۔۔ میں نے اس کے نیپلز کو اچھی طرح چوسنے کے بعد اس کی کیلویج کو
چاٹا اور اس کو چاٹتا ہوا اس کے پیٹ پر آ گیا۔۔ آج میں نرمین کو فل گرم کرنا چاہ
رہا تھا۔۔ سیکس میں ہمیشہ بہت اچھا کرتا تھا۔۔ لیکن آج سحر کی موجودگی میں کچھ
زیادہ ہی پرجوش ہو رہا تھا۔۔ نرمین کے جسم کے ایک ایک حصے کو تسلی سے
چوم اور چاٹ رہا تھا۔۔ نرمین کی ناف میں زبان گھمائی اور ساتھ ہی اس کی پھدی
کو نیکر کے اوپر سے دبایا۔۔ ناف کے نیچلے حصے کو چوما اور نرمین کی نیکر
بھی اتار دی۔۔ اب نرمین بلکل ننگی تھی۔۔ میں نے اس کی پھدی کو دباتے ہوے اس
کی رانوں کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔ اسی وقت مجھے پیچھے سے سحر کی ہلکی سی
116
سسکی سنائی دی۔۔ اب اس نے مجھے سگنل دیا تھا کہ نومی بھی جوبن پر ہے۔۔ میں
نے نرمین کو ٹانگوں سے پکڑا اور گھوما کر بیڈ کے کنارے پر لیے آیا۔۔ خود اس
کی ٹانگوں کے درمیان بیڈ سے نیچے اتر کر میڑس پر دو رانوں بیٹھ گیا۔۔ اور اس
کی پھدی اور ٹانگ کے درمیانی حصے کو چاٹنے لگا۔۔ نرمین کی پھدی فل گیلی
ہوئی تھی اور پانی کی خوشبو سے مہک رہی تھی۔۔ بیڈ سے نیچے اترتے میں دیکھ
چکا تھا کہ سحر ہمارے بیڈ کی طرف سر کئیے سیدھی لیٹی تھی ۔۔ وہ بلکل ننگی
تھی اور نومی اس کی پھدی چاٹ رہا تھا۔۔ میں جب نرمین کی پھدی چاٹنے میڑس
پر بیٹھا تو میرا لوڑا سحر کے منہ سے بمشکل ایک فٹ دور رہ گیا تھا۔۔ میں نے
نرمین کی پھدی پر زبان پھیری اور نیچے مجھے اپنے لوڑے پر سحر کا ہاتھ
محسوس ہوا۔۔ وہ نیکر کے اوپر سے ہی میرے لوڑے کو دبا رہی تھی۔۔ میں نے
نرمین کی پھدی چاٹنا شروع کی اور سحر نے میری نیکر اتار کر لوڑا منہ میں لے
لیا۔۔ اب ہو یہ رہا تھا کہ ۔۔ نرمین بیڈ کے کنارے پر گھٹنے اٹھا کر سیدھی لیٹی
تھی۔۔ میں اس کی ٹانگوں کے درمیان اپنا منہ ڈالے نیچے میٹرس پر دو رانوں بیٹھا
تھا۔۔ میرے قریب ہی سحر لیٹی میرا لوڑا چوس رہی تھی۔۔ اور سحر کی پھدی نومی
چاٹ رہا تھا۔۔ پورے کمرے میں آہیں اور سسکیاں گونج رہی تھیں اور شہوت سے
بھرپور ماحول بنا ہوا تھا۔۔ سحر میرے لوڑے کو ایسے چوس رہی تھی جیسے
صدیوں کی پیاس بجھا رہی ہو۔۔ اور میں اتنے ہی جوش سے نرمین کو اپنی زبان
سے چود رہا تھا۔۔ اچانک سحر نے میرا لوڑا منہ سے نکاال اور مجھے ہالیا۔۔ میں
نے نرمین کی پھدی سے منہ اٹھایا اور اپنی انگلی گھسا کر سحر کی طرف دیکھا۔۔
اس نے اشارے سے مجھے نومی کی متوجہ کیا۔۔ جو سحر کی پھدی سے منہ ہٹا
کر حیرانگی سے مجھے اور سحر کو دیکھ رہا تھا۔۔ میں نے ایک ہاتھ کی انگلی
سے نرمین کو چودنا جاری رکھا ۔۔ اور دوسرے ہاتھ سے نومی کو خاموشی سے
اپنے پاس آنے کا اشارہ کیا۔۔ وہ قریب آیا تو اس کی نظر سیدھی نرمین کے ننگے
جسم سے ہوتی ہوئی اس کی رس بھری پھدی پر جم گئی۔۔ میں نے اس کو خاموش
رہنے کا اشارہ کیا اور اس کا سر پکڑ کر نرمین کی پھدی کی طرف کر دیا۔۔ اس
دوران سحر بھی تھوڑا اٹھ کر دلچسپی سے یہ سب ہوتا دیکھ رہی تھی۔۔ نومی نے
ایک نظر سحر پر ڈالی۔۔ سحر نے مسکرا کر آنکھ ماری اور اشارہ کیا کہ ہو جاو
شروع۔۔ سحر کا اشارہ ملتے ہی نومی نے اپنا منہ نرمین کی پھدی پر رکھ دیا۔۔ میں
نے نرمین کی پھدی میں سے اپنی انگلی نکالی اور نومی نے اس میں اپنی زبان
117
گھسا دی۔۔ میں تھوڑا پیچھے ہو کر نومی کو اپنی بیوی کی پھدی چاٹتے دیکھنے
لگا۔۔ اففف کیا کمال کا نظارہ تھا۔۔ سحر بھی اٹھ کر میرے قریب آ گئی۔۔ اس کا ہاتھ
میرے لوڑے پر تھا جبکہ نظرئیں اپنے شوہر پر جو اس کی سہیلی کی پھدی زورو
شور سے چاٹ رہا تھا۔۔ ادھر نرمین اس سب سے بے خبر مزے سے سسکیاں بھر
رہی تھی۔۔ اس کو پتہ ہی نہ تھا کہ اس وقت اس کی سہیلی کا شوہر اس کی پھدی
چاٹ رہا ہے ۔۔ جبکہ اس کی سہیلی اس کے شوہر کے لوڑے سے کھیل رہی ہے۔۔
میں نے سحر کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کیا اور ساتھ ہی اس کے ممے دبانے
شروع کئیے۔۔ اسی وقت نرمین کافی اونچی آواز میں کراہی۔۔ مجھے اندازہ ہو گیا وہ
فارغ ہونے والی ہے۔۔ ادھر نرمین کی پھدی نے سیالب چھوڑا ادھر سحر نے
کمرے کی الئیٹس جال دئیں۔۔ نرمین گھبرا کر اٹھ گئی۔۔ اس نے سامنے دیکھا جدھر
میں اور سحر ایک ساتھ جڑے ننگے اس کو دیکھ رہے تھے۔۔ اس نے مجھے
حیرت سے دیکھا اور پھر دوسرے ہی لمحے اپنی ٹانگوں کے درمیان دیکھا۔۔ جدھر
نومی بیٹھا اس کی پھدی کا رس چاٹ رہا تھا۔۔ اس کو دیکھ کر نرمین کے منہ سے
چیخ نکل گئی۔۔ میں جلدی سے اس کے قریب گیا اور اس کو بانہوں میں لیے کر
کہا۔۔ کچھ نہیں ہوا میری جان۔۔ انجوائے کرو۔۔ ساتھ ہی سحر کو اشارہ کیا۔۔ وہ بھی
نرمین کے پاس آ گئی اور اس کے ممے دباتے ہوے شہوت سے بھرے انداز میں
ہنسی۔۔ اور بولی۔۔ کیا ہوا میری جان۔۔ ابھی تو اتنے مزے لیے رہی تھی۔۔ اب گھبرا
میں تو جادو ہے ۔۔ تمہیں مزاہ نہیں آیا۔۔ ساتھ کیوں گئی ہو ۔۔؟ میرے شوہر کی زبان
ہی اس نے نرمین کے ہونٹ چوسنے شروع کر دئیے ۔۔ سحر بیڈ پر آنے کے لیے
کھڑی ہوئی تو میں نے پہلی دفع روشنی میں اس کا ننگا جسم دیکھا۔۔ وہ ہر طرح
سے قابل تعریف تھی۔۔ گورا بے داغ جسم۔۔ گول کھڑے ہوے ممے جن پر پنک
رنگ کے نیپلز اور پنک رنگ کی گول چھوٹی سی ٹیکی بنی ہوئی تھی۔۔ پیٹ بلکل
ساتھ لگا ہوا تھا۔۔ ناف میں سوراخ نہیں تھا بلکہ بھری ہوئی تھی۔۔ اس کے کہلوں کی
ہڈی چوڑی تھی اس وجہ سے اس کا جسم ناشپتی کی طرح گانڈ سے چوڑا ہو رہا
تھا۔۔ پھدی بلکل صاف تھی اور گوشت سے بھری ہوئی تھی۔۔ اس کی رانیں بھی
بھری بھری تھیں۔۔ سحر کے سیکسی جسم کا معائینہ کر کہ میں نرمین کو بانہوں
میں لیے کر اس کے بالوں میں انگیاں پھیرتے ہوے ان دونوں کو ایک دوسرے کے
ہونٹ چوستے دیکھنے لگا۔۔ اتنے میں نومی بھی کھڑا ہو گیا۔۔ میری نظر اس کے
لوڑے پر گئی۔۔ اس کا پانچ ،چھ انچ لمبا اور باریک سا لوڑا ادھ کھڑا تھا۔۔ مجھے
118
بہت حیرت ہوئی ۔۔ اتنے شہوت بھرے ماحول میں جدھر میرا لوڑا اکڑ کر لوہے کا
راڈ بنا تھا۔۔ نومی کا لوڑا مرجھایا ہوا تھا۔۔ مجھے لگا شاید وہ فارغ ہو گیا ہوا ہے۔۔
نومی نے ہم تینوں کو دیکھا اور پھر سحر جو کہ بیڈ پر گھوڑی بنی نرمین کے
ہونٹ چوس رہی تھی۔۔ کی گانڈ میں اپنا منہ گھسا دیا اور اس کی گانڈ چاٹنے لگا۔۔
میں نے نرمین کو ہٹایا اور نرمین اور سحر کے منہ کے قریب اپنا لوڑا کر دیا۔۔
سحر نے میرے لوڑے کو پکڑا اور نرمین کو بولی۔۔ یار پلیز آج مجھے جیجو کے
لوڑے سے مزے لینے دو۔۔ نرمین جو سحر کی کسنگ کی وجہ سے ایک دفعہ پھر
چارج ہو چکی تھی۔۔ مسکرا کر بولی۔۔ آج تک ہر چیز مل بانٹ کر استعمال کی ہے
چلو یہ بھی سہیی۔۔ تم اپنے جیجو کے لوڑے کو نہیں جانتی یہ ہم دونوں کے لیے
کافی ہے۔۔ پھر نومی کو دیکھ کر بولی ۔۔ اور بونس میں میرے جیجو کا لوڑا بھی تو
موجود ہے۔۔ سحر ہنس کر بولی۔۔ مجھے کوئی اعتراض نہیں۔۔ اپنے جیجو کا لوڑا تم
جتنا مرضی استعمال کرو۔۔ نرمین شرارت سے بولی۔۔ اس لوڑے پر اعتراض کرنا
بنتا بھی نہیں۔۔ یہ سن کر ہم تینوں کا قہقہ نکل گیا جبکہ نومی اپنے دیھان سحر کی
گانڈ چاٹتا رہا۔۔ میں نے اپنے لوڑے کو پکڑ کر کہا۔۔ تم دونوں کی جگتیں ختم ہو
گئی ہوں تو اس کا بھی کچھ کر لو۔۔ سحر بولی اس کی اکڑ تو آج میں توڑوں گی۔۔
ساتھ ہی اس نے میرے لوڑے پر تھوک کا گولہ پھنکا اور اپنے ہاتھ سے پورے
لوڑے پر پھیال دیا۔۔ تھوڑی دیر لوڑے پر ہاتھ گھماتی رہی پھر لوڑے کو منہ میں
لیے کر ٹوپی کو چوسنے لگی۔۔ اس نے پورے زور سے میرے لوڑے کو منہ میں
دبایا ہوا تھا اور جوش سے چوس رہی تھی۔۔ وہ چوپا لگاتی اور ساتھ ہی ہاتھ لوڑے
کی شافٹ پر گھوماتی۔۔ اس نے ایک دو دفع پورا لوڑا منہ میں لینے کی کوشیش کی
لیکن اس کو غوطہ لگا اور اس کا کھانس کھانس کر برا حال ہو گیا۔۔ میں اس دوران
نرمین کے ممے چوس رہا تھا۔۔ نرمین سحر کی حالت دیکھ کر بولی۔۔ آرام سے
کرو۔۔ تمہیں جس سائیز کی عادت ہے اس میں اور اس میں بہت فرق ہے۔۔ سحر
ہنس کر بولی۔۔ یہ بات تو ہے۔۔ میرا تو منہ ہی تھک گیا ہے۔۔ جیجو کا موٹا بھی تو
اتنا ہے۔۔ پھر اس نے نرمین کو اپنی طرف کھینچا اور میرے لوڑے کو نرمین کے
منہ میں گھسا کر بولی۔۔ زرا مجھے بھی دیکھاو تم کس طرح میرے جیجو کا لوڑا
چوستی ہو۔۔ نرمین نے مسکرا کر کہا۔۔ لو دیکھو ۔۔ اور پہلے ٹوپی کو چوسا پھر اس
پر دانتوں سے کاٹنے لگی۔۔ میرے منہ سے آہ نکل گئی۔۔ سحر جلدی سے بولی۔۔
ہائے تم کتنا ظلم کرتی ہو اتنے پیارے لوڑے پر۔۔ نرمین نے لوڑا منہ سے نکاال اور
119
اس پر ھاتھ گھناتے ہوئے بولی۔۔ تمھارے جیجو کو ظلم کروا کر مزاہ بھی تو آتا
ہے۔۔ زراہ اس کے نیپلز پر دانت کاٹ کر دیکھو۔۔ سحر نے میری طرف دیکھا میں
نے ہاں میں اشارہ کیا تو اس نے اپنے ہونٹ میرے نیپلز پر رکھ دئیے۔۔ اور ان کو
چوسنے لگی۔۔ میں نے سحر کو کہا۔۔ زرا زور سے کاٹو۔۔ سحر نے ڈرتے ڈرتے
اور زور لگایا۔۔ جس پر میں نے مزے میں ڈوبی سسکی لئی۔۔ نومی سحر کی گانڈ
چھوڑ کر آگے آیا اور اپنے نیم کھڑے لوڑے کو پکڑ کر بوال۔۔ یار کوئی اس کو
بھی لفٹ کروا دو۔۔ سحر نے مڑ کر دیکھا اور بولی۔۔ اس کو کھڑا کرنے کا طریقہ
مجھے ہی پتہ ہے۔۔ ادھر آو میرے پاس۔۔ نومی نے ایک نظر نرمین پر ڈالی جیسے
چاہ رہا ہو کہ وہ کچھ کرے۔۔ لیکن نرمین پوری توجہ سے میرے لوڑے کو چوس
رہی تھی۔۔ سحر نے نومی کی نظروں کا مطلب سمجھتے ہوے کہا۔۔ اس کے مزے
بھی لیے لینا۔۔ ابھی میرے پاس تو آو۔۔یہ کہہ کر سحر نے نومی کو پکڑا اور اس
کے ہونٹ چوسنے لگی اور ساتھ اس کے نیم جان لوڑے کو ہالنے لگی۔۔ میں نے
نرمین کو ہٹایا اور بیڈ پر سیدھا لیٹ گیا۔۔ سحر کو کھینچ کر اپنے منہ پر بٹھا لیا۔۔
اور اس کی رس بھری پھدی چاٹنے لگا۔۔ اس کی پھدی کے لب آپس میں جڑے ہوے
تھے۔۔ نومی کے لوڑے نے ان پر کوئی فرق نہیں ڈاال تھا۔۔ میں نے اس کے گالبی
لب ہٹائے اور اس کی پھدی کو چاٹنے لگا۔۔ سحر کی پھدی سے بہت مزیدار مہک آ
رہی تھی۔۔ میں اس کو جتنا چاٹتا مجھے اتنا ہی زیادہ مزاہ آتا۔۔ سحر میرے منہ پر
بیٹھ کر اپنی پھدی چٹواتے ہوے نومی کا نیم جان لوڑا چوسنے لگی۔۔ جبکہ نرمین
جو کہ میرا لوڑا چوس رہی تھی۔۔ اس نے لوڑا منہ سے نکاال اور میرے اوپر آ
گئی۔۔ اپنی پھدی کا سوراخ میرے لوڑے پر سیٹ کیا اور اسے اندر لیتے ہوے
نیچے بیٹھنے لگی۔۔ نومی پوری دلچسپی سے نرمین کو اپنی پھدی میں لوڑا لیتے
دیکھ رہا تھا۔۔ نرمین نے میرا لوڑا لیا اور اوپر نیچے ہونے لگی۔۔ میں سحر کو
زبان سے چودنے کے ساتھ ساتھ انگلی سے بھی چود رہا تھا۔۔ کچھ دیر ہم اسی
پوزیشن میں رہے۔۔ پھر میں نے سحر کو اٹھایا اور نرمین کو بھی اپنے لوڑے سے
اتارا۔۔ اتنے میں نومی کا لوڑا بھی کھڑا ہو گیا تھا۔۔ میں نے سحر کو پکڑ کر بیڈ
کے کنارے پر اس طرح لیٹایا کہ اس کی ٹانگیں نیچے لٹک گئیں۔۔ میں اس کی
ٹانگوں کے درمیان آیا اور اپنا لوڑا پکڑ کر اس کی پھدی کے لبوں پر رگڑنے لگا۔۔
میں نے اپنے لوڑے کی ٹوپی سحر کی پھدی کی لکیر میں گھسائی اور اس کو اوپر
نیچے رگڑنے لگا۔۔ سحر مزے سے سسکیاں لینے لگی۔۔ مجھے دیکھ کر نومی کو
120
بھی جوش آیا اور وہ جلدی سے نرمین کے پاس آیا۔۔ اس نے نرمین کو سحر کے
ساتھ اسی پوزیشن میں لیٹایا۔۔ نرمین ایک دفع ہچکچائی تو سحر نے اس کا ہاتھ پکڑ
لیا اور اس کو حوصلہ دیا۔۔ نرمین بھی لیٹ گئی اور نومی اس کی ٹانگوں کے
درمیان آیا۔۔ اس کا لن اب کھڑا تھا اور کافی بہتر لگ رہا تھا۔۔ اس نے میری نقل
کرتے ہوے اپنے لوڑے کو پکڑا اور نرمین کی پھدی کی لکیر میں پھیرا۔۔ اس نے
ایک سے دوسری دفع اپنے لوڑے کو اوپر نیچے کیا اور ساتھ ہی اس کا جسم اکڑ
گیا ۔۔ اور اس کے منہ سے سسکیاں نکلیں جن کے ساتھ ہی اس کے لوڑے نے
پچکاریاں مارنی شروع کر دئیں۔۔ وہ منہ سے آوازیں نکالتا پیچھے ہٹا اور میڑس پر
ڈھیر ہو گیا۔۔ میں حیرانگی سے اس کو دیکھنے لگا گیا۔۔ سحر نے مجھے ہال کر
اپنی طرف متوجہ کیا اور اشارے سے بولی کہ نومی کو اس کے حال پر چھوڑ دو۔۔
ادھر نرمین جو اپنی پھدی میں نومی کا لن لینے کے لیے تیار لیٹی تھی۔۔ وہ بھی
حیران ہوتی اٹھ بیٹھی۔۔ سحر نے اس کو اپنے پاس کھینچ لیا اور اس کے ہونٹ
چوسنے لگی اور ساتھ اس کے ممے دبانے لگی۔۔میں نے لوڑے کو سحر کی پھدی
پر سیٹ کیا اور بھرپور جھٹکا لگا کر اندر گھسا دیا۔۔ مجھے تھا شادی شدہ بندی
ہے۔۔ آرام سے پورہ لیے لے گی۔۔ لیکن اس کی پھدی تو ایسے جیسے بلکل کنواری
تھی۔۔ مجھے اپنے لوڑے پر اس کی پھدی کھلتی محسوس ہوئی۔۔ سحر اتنے اچانک
حملے کے لیے تیار نہیں تھی۔۔ اس کی پھدی کھلی تو اس کے منہ سے کافی بلند
چیخ نکل گئی۔۔ جس کو سن کر ہم سب کی پھٹ گئی۔۔ نرمین نے سحر کے چہرے
کو ہاتھوں میں لیا اور گھبرا کر بولی۔۔ سحر میری جان کیا ہوا۔۔؟ تم ٹھیک تو ہو۔۔؟
نومی بھی بھاگ کر آ گیا۔۔ میں جدھر تھا ادھر ہی رک گیا۔۔ سحر کی آنکھوں سے
آنسو رواں تھے۔۔ وہ پھدی پر ہاتھ رکھ کر روئے جا رہی تھی اور اس کا جسم کانپ
رہا تھا۔۔ نومی بھی اس کے چہرے کے قریب بیٹھ گیا اور اس کے بالوں میں ہاتھ
پھیر کر بوال۔۔ کیا ہوا میری جان۔۔؟ تھوڑی دیر بعد سحر بولی۔۔ بہت جلن ہو رہی
ہے۔۔ ایسے جیسے اندر گوشت پھٹ گیا ہے۔۔ نومی نے غصے سے میری طرف
دیکھا اور بوال۔۔ یار ایسے جانوروں کی طرح بھی کوئی کرتا ہے۔۔؟ آرام سے نہیں
کر سکتے۔۔؟ میں حیران پریشان کھڑا رہا۔۔ میں ہلکہ سا ہلتا تو سحر رونا شروع ہو
جاتی۔۔ اس کی پھدی بھی خشک ہو گئی ہوئی تھی جس وجہ سے اس کو تکلیف
زیادہ ہو رہی تھی۔۔ میں نے نرمین کو پاس بالیا اور اس کے کان میں بوال۔۔ یار تم
نومی کو اپنے دیہان لگاو اور مجھے سحر کے ساتھ سیکس کرنے دو ۔۔ تا کہ اس
121
کی پھدی گیلی ہو اور میرا لوڑا نکلے۔۔ نہیں تو اس کو بہت درد ہو گی۔۔ نرمین بات
سمجھ گئی اور نومی کے پاس چلی گئی۔۔ نومی حیرانگی سے اسے دیکھنے لگا۔۔
نرمیں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اس کو لیے کر نیچے میٹرس پر چلی گئی۔۔ میں
سحر کے اوپر جھکا اور اس کے ہونٹوں کو چوسنے لگا۔۔ ساتھ میں نے اس کے
بازوں کو سہالتے ہوے اس کے مموں کو دبانا شروع کر دیا۔۔ ہونٹوں کو چوس کر
میں نے سحر کی گردن کو چاٹا اور اس کے کان کی لو کو چوسنے لگا۔۔ نرمین
کے جسم نے جہرجری لی اور اس کے منہ سے سسکی نکل گئی۔۔ میں نے اس کے
نیپل کو منہ میں لیا اور چوسنے لگا۔۔ مجھے اپنے لوڑے پر پھدی کی گریپ ڈھیلی
ہوتی محسوس ہوئی۔۔ میں نے لوڑے کو تھوڑا سا باہر کھینچا اور پھر اندر کر دیا۔۔
سحر کے چہرے پر تکلیف کے اثرات آے اور ختم ہو گئے۔۔ میں نے پھر لوڑے کو
پہلے سے زیادہ باہر کھینچا اور پھر اندر کیا۔۔ ساتھ ساتھ میں سحر کے مموں سے
کھیل رہا تھا۔۔ اس کے ہونٹ اور گردن چاٹ رہا تھا۔۔ اب اس کی پھدی نے پانی
چھوڑ دیا تھا یہ محسوس کر کے میں نے گھسے لگانے شروع کر دئیے۔۔ لیکن بہت
ہی آرام سے۔۔ تھوڑی ہی دیر میں سحر بھی ساتھ دینے لگی۔۔ اس نے اپنی ٹانگیں
کھول دئیں اور میرے ہر گھسے پر اپنی پھدی میرے لوڑے کی طرف دباتی۔۔اب
میرا لوڑا اپنی جگہ بنا چکا تھا اور آرام سے اندر باہر آ جا رہا تھا۔۔ میں نے اپنے
ہاتھ سحر کے کوہلوں پر رکھے اور اسے پورے لن سے گھسے لگانے لگا۔۔
تھوڑی ہی دیر میں سحر کا جسم اکڑنے لگا۔۔ اور مجھے اپنے لوڑے پر اس کی
پھدی کا پانی نکلتا محسوس ہوا۔۔ سحر ڈسچارج ہو رہی تھی۔۔ میں نے آخری تین
چار جاندار گھسے لگائے اور لوڑا باہر نکال لیا۔۔ سحر ڈسچارج ہو کر بیڈ پر ہی
الٹی لیٹ گئ اور لمبے لمبے سانس لینے لگی۔۔ میں نے اپنا لوڑا دیکھا۔۔ وہ سحر کی
پھدی کے خون اور پانی کے مکسر کی وجہ سے گالبی ہو رہا تھا۔۔ میں نے بیڈ کی
سائیڈ سے ٹیشو کا ڈبہ اٹھایا اور لوڑے کو صاف کیا۔۔ پھر پیچھے مڑ کر میٹرس پر
دیکھا۔۔ جدھر نرمین نومی کے منہ پر بیٹھی اپنی پھدی چٹوا رہی تھی۔۔ میں نے
ٹیشو نرمیں کو دیکھایا۔۔ اس کی آنکھیں حیرت سے کھلی کی کھلی رہ گئیں۔۔ میں
نرمین اور نومی کے پاس صوفے پر بیٹھ گیا اور اپنی بیوی کو نومی سے پھدی
چٹواتے دیکھنے لگا۔۔ نومی کا لوڑا ہلکا ہلکا کھڑا ہو رہا تھا۔۔ نومی نے نرمین کو
سائیڈ پر ہٹایا اور کھڑا ہو گیا۔۔ اپنے لوڑے کو ہاتھ میں لیکر ہیالنے لگا۔۔ پھر نرمین
کے قریب آ کر اس نے اپنا آدھ کھڑا لوڑا اس کے منہ کے آگے کیا۔۔ نرمین نے آرام
122
سے اس کو منہ میں لیا اور چوسنے لگی۔۔ نومی کا لوڑا کیونکہ میرے لوڑے سے
بہت چھوٹا بھی تھا ۔۔ اور پتال بھی زیادہ تھا۔۔ اس لیے وہ بہت آسانی سے نومی کا
پورہ لوڑا منہ میں لے رہی تھی اور چوپا بھی بہت زبردست لگا رہی تھی۔۔ تھوڑی
ہی دیر میں نومی نے نرمین کو چوپا لگانے سے منع کر دیا اور بستر پر سیدھا لیٹ
گیا۔۔ نرمین کو اپنے اوپر آنے کو کہا۔۔ نرمین اس کے اوپر آئی اس کے لوڑے کو
پکڑ کر اس پر بیٹھ گئی۔۔ ایک جھٹکے میں نومی کا لوڑا نرمین کی پھدی میں
غائیب ہو گیا۔۔ نرمین اس کے اوپر بیٹھ کر اوپر نیچے ہونے لگی۔۔ اپنی بیوی کو
نومی سے چدتا دیکھ میں اور گرم ہو رہا تھا۔۔ میں صوفے سے اٹھا اور اپنا لوڑا
نرمین کے منہ میں گھسا دیا۔۔ نیچے نومی نرمین کی پھدی کو چود رہا تھا۔۔ اوپر
میں نرمین کے منہ کو چود رہا تھا۔۔ سحر بیڈ پر لیٹی ہم تینوں کو بہت دلچسپی سے
دیکھ رہی تھی۔۔ ابھی نومی کو لن گھسائے بمشکل ایک منٹ ہی ہوا تھا ۔۔۔ کہ وہ
ایک دفع پھر جھٹکے کھا کر نرمین کی پھدی میں فارغ ہو گیا۔۔ اب تک وہ تینوں دو
سے تین دفع فارغ ہو چکے تھے۔۔ صرف ایک میں ہی تھا جو ایک بار بھی فارغ
نہیں ہوا تھا۔۔ نومی کو فارغ ہوتا دیکھ کر سحر نے گہرا سانس لیا اور بیڈ سے اتر
کر لڑکھڑاتی ہوئ واش روم میں چلی گئی۔۔ میں نے نرمین کو نومی کے اوپر سے
اٹھایا اور بستر پر سیدھا لیٹا دیا۔۔ مسلسل کھڑا رہنے سے میرا لوڑا اب درد کر رہا
تھا۔۔ اب میں بس فارغ ہونا چاہتا تھا۔۔ میں نے نرمین کی ٹانگیں اٹھائیں اور اس کی
پھدی میں لوڑا گھسا دیا۔۔ پھدی نومی کی منی اور نرمین کے پانی سے بھری ہوئی
تھی۔۔ میرا لوڑا سلپ ہوا اندر باہر ہوتا تھا اور رگڑ کم لگتی تھی۔۔ میں نے لوڑا
نکاال اس کو ٹیشو سے صاف کیا۔۔ نرمین بھی سمجھ گئی اور اپنی پھدی کو صاف
کرنے لگی۔۔ پھدی تھوڑی خشک ہوئی تو میں نے دوبارہ لوڑا اندر گھسا دیا۔۔ اس
دفع لوڑا اندر گیا تو مجھے رگڑ محسوس ہوئی اور نرمین کی بھی سسکی نکل
گئی۔۔ میں نے بھی پورے زور سے گھسے لگانے شروع کر دئیے۔۔ کچھ دیر ٹانگیں
اٹھا کر چودا پھر اس کو سیدھا لیٹا کر اس کے اوپر لیٹ کر اسے چودنے لگا۔۔ اتنی
دیر میں سحر واش روم سے نکلی اور صوفے پر نومی کے ساتھ آ کر بیٹھ گئی۔۔
اور دونوں صوفے پر بیٹھ کر ہمیں سیکس کرتے دیکھنے لگے۔۔ سحر کو قریب
بیٹھا دیکھ کر میرا جوش اور زیادہ بڑھ گیا۔۔ میں نرمین کے اوپر سے اٹھا اور اس
کے پیچھے آ گیا۔۔ اس پوزیشن میں سحر میرا لوڑا نرمین کی کو گھوڑی بنا کر اس
پھدی میں گھستا اور نکلتا دیکھ سکتی تھی۔۔ اور میں اس کو دیکھانا چاہتا تھا۔۔ میں
123
نے نرمین کی پھدی پر لوڑا رگڑا اور اندر گھسا دیا۔۔ اس کو کہلوں سے پکڑا اور
پوری جان سے گھسے لگانے لگا۔۔ سحر مجھے پوری دلچسی سے نرمین کو چودتا
دیکھ رہی تھی۔۔ اس احساس سے میں بہت گرم ہو رہا تھا۔۔ کچھ ہی دیر میں مجھے
اپنے لوڑے پر نرمین کی پھدی کی گریپ محسوس ہونا شروع ہوئی۔۔ وہ ڈسچارج
ہونے والی تھی۔۔ یہ محسوس کرتے ہی مجھے بھی لگا کہ میں بھی فارغ ہونے واال
ہوں۔۔ میں نے اپنے آخری پانچ ،چھ گھسے پوری جان سے لگائے اور نرمین کی
پھدی میں فارغ ہو گیا۔۔ فارغ ہو کر میں میٹرس پر لیٹ گیا اور لمبے لمبے سانس
لینے لگا۔۔ سحر بولی۔۔ شکر ہے تم بھی فارغ ہوئے مجھے تو لگ رہا تھا کہ تم
کبھی بھی فارغ نہیں ہو گے۔۔ نومی بوال۔۔ یار کیا کھاتے ہو۔۔؟ اتنا سٹیمنا۔۔ میں ان کی
باتیں سن کر مسکرا دیا اور بوال ۔۔ یار بہت تھکن ہو گئی ہے میرا خیال ہے اب
سونا چاہیے۔۔ نرمین بولی۔۔ ہاں بہتر ہے سو جائیں ورنہ شیراز کا کوئی پتہ نہیں
دوبارہ شروع ہو جائے۔۔ اور میں تم لوگوں کو بتا رہی ہوں۔۔ دوسری دفع اس کا ٹائم
پہلی دفع سے ڈبل ہو جاتا ہے۔۔ اس لیے ہماری بہتری ایسی میں ہے کہ ہم جلدی
سے سو جائیں۔۔ ہم چاروں اکٹھے ہی سونے لیٹ گئے۔۔ میرے ایک طرف سحر لیٹی
تھی۔۔ دوسری طرف نرمین اور نرمین کے ساتھ نومی لیٹ گیا۔۔ اور ہم چاروں ننگے
ہی سو گئے۔۔ ایک تو سفر کی تھکاوٹ اس کے بعد زبردست چودائی۔۔ ہم چاروں
کافی زیادہ تھک چکے تھے۔۔ اس لیے ٹھیک ٹھاک نیند آئی۔۔ اگلے دن دوپہر کے
وقت ہوش آئی۔۔ اب اپارٹمینٹ میں کسی کو کسی سے کوئی شرم نہیں تھی۔۔ میں نے
نیکر پہنی تھی۔۔ لڑکیوں نے برا اور نیکریں پہنی تھی صرف ایک نومی تھا جس
نے پاجامہ اور شرٹ پہنی ہوئی تھی۔۔ سب ایسی حلیے میں اپنی اپنی تیاریوں میں
لگے تھے۔۔ بھوک بھی بہت لگ رہی تھی۔۔ سب تیار ہوے اور کپڑے وغیرہ پہن کر
باہر نکل گئے۔۔ کھانا وغیرہ کھایا اور گھومتے پھرتے رہے۔۔ رات کو کھانا کھا کر
ہم لوگ واپس اپارٹمینٹ آئے۔۔ اور اپارٹمینٹ میں آتے ہی ہم نے کپڑے وغیرہ تبدیل
کئے ۔۔ میں جا کر بیڈ پر لیٹ گیا۔۔ نومی صوفے پر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگ
گیا۔۔ اتنے میں لڑکیاں بھی کپڑے چینج کر کے نیکر شرٹس پہن کر آ گئیں ۔۔ سحر
نے نومی کو ٹی وی دیکھتے ہوئے دیکھا تو غصے سے بولی ۔۔ یار نومی پلیز
ادھر تو یہ سیاسی شو لگا کر بور مت کرو۔۔ نومی بوال ۔۔ تو کیا لگاوں۔۔؟ پھر خود
ہی جلدی سے بوال۔۔ اوکے میں سیاسی شو بند کرتا ہوں اگرتم اپنا سیکس شو دیکھاو
تو۔۔ سحر بولی۔۔ کیا مطلب۔۔؟ نومی بوال۔۔ تم اور شیراز سیکس کرو میں نے دیکھنا
124
ہے۔۔ سحر نے ہنس کر کہا۔۔ آئیڈیا تو اچھا ہے۔۔ میں اور شیراز سیکس کرئیں تم
دیکھو گے۔۔ نرمین کیا کرے گی۔۔؟ نومی بوال اوہ بھابھی کو تو میں بھول ہی گیا
تھا۔۔ اوکے تم تینوں کرو میں دیکھونگا۔۔ نرمین بولی۔۔ نہیں بھئ میں تو بہت تھکی
ہوئی ہوں۔۔ میں بھی آج بس دیکھو گی۔۔ ادھر میں مزے سے آنکھیں بند کئے لیٹا ان
سب کی باتیں سن رہا تھا۔۔ اور آنے والے وقت کا سوچ کر میرا لوڑا کھڑا ہو رہا
تھا۔۔ سحر میرے پاس بیڈ پر بیٹھی تھی جبکہ نرمین صوفے پر نومی کے پاس
بیٹھی تھی۔۔ سحر نے میری طرف دیکھا اور ہنس کر بولی۔۔ تم لوگ سیکس شو کے
انتظار میں بیٹھے ہو اور ادھر شو کا ہیرو سویا پڑا ہے۔۔ نرمین شوخی سے بولی۔۔
زرا ہاتھ تو لگا کر دیکھو۔۔ اتنی گرم حسینہ کا ہاتھ لگے اور شیراز سویا رہے ہو ہی
نہیں سکتا۔۔ سحر نے کہا۔۔ اچھا تو دیکھ لیتے ہیں۔۔ یہ کہہ کر اس نے نیکر کے اوپر
سے میرے لوڑے پر ہاتھ پھیرا لوڑا پہلے ہی ادھ کھڑا تھا۔۔ ہاتھ لگتے ہی تن گیا
اور نیکر میں تنبو بن گیا۔۔ سحر ہنس کر بولی۔۔ واہ بھئ یہ تو واقعی ہر دم تیار ہے۔۔
ساتھ ہے اس نے نیکر کے اوپر سے لوڑے کو دبانا شروع کر دیا۔۔ پھر میرے پاس
لیٹ گئی۔۔ اس کا چہرہ میرے لوڑے کے قریب تھا جبکہ ٹانگیں میرے چہرے کے
قریب۔۔ اس نے نیکر کے پائنچے سے اندر ہاتھ ڈاال اور میرے لوڑے کو پائنچے
والی سائیڈ سے باہر نکال کر اس کو شافٹ سے پکڑ کر اوپر نیچے کرنے لگی۔۔
ہاتھ اوپر نیچے کرتے کرتے اس نے لوڑے کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لیا اور
چوسنے لگی۔۔ نومی اور نرمین سامنے صوفے پر بیٹھے ہمیں دیکھ رہے تھے۔۔
ادھر میں نے سحر کے پاوں کو پکڑا اور اس کے پاوں کے انگوٹھے کو چوسنا
شروع کر دیا۔۔ سحر میرا لوڑا چوس رہی تھی اور میں اسی جوش سے اس کا
انگوٹھا چوس رہا تھا۔۔ سحر نے سسکیاں بھرتے ہوئے میری نیکر کو نیچے کیا اور
اتار دیا۔۔ نیکر اتار کر اس نے میرے ٹٹوں کو منہ میں لیا اور چوسنا شروع کر دیا۔۔
ٹٹوں سے ہو کر وہ اور نیچے ہوئی اور میری گانڈ اور لوڑے کے درمیان والے
حصے کو چاٹنے لگی۔۔ میں نے سحر کی نیکر اتاری اور اس کی ابھری ہوئی
پھدی کو دبایا۔۔ پھر اس میں انگلی ڈال کر اندر باھر کی۔۔ میری انگلی اس کی پھدی
کے جوس میں تر تھی۔۔ میں نے اس کو اپنے منہ میں ڈاال اور چوس لیا۔۔ ساتھ ہی
میں نے اپنا منہ سحر کی پھدی سے جوڑ دیا اور اس کو اپنی زبان سے چودنے
لگا۔۔ اس کے دانے کو چوسنے لگا۔۔ دوسری طرف سحر میرے لوڑے سے کھیل
رہی تھی۔۔ میں نے اس کو سیدھا لیٹایا اور اس کے اوپر الٹا لیٹ گیا۔۔ اب میرا منہ
125
سحر کی پھدی پر تھا اور سحر کا منہ میرے لوڑے پر۔۔ ہم دونوں پورے جوش سے
ایک دوسرے کو چوس اور چاٹ رہے تھے۔۔ میں جتنا زیادہ جوش دیکھاتا سحر اس
سے بڑھ کر جوش دیکھاتی۔۔ وہ میرے ٹٹوں کو چوستے ہوے میری گانڈ کو دبا رہی
تھی۔۔ میرے چڈوں کو پکڑ کر کھولتی اور گانڈ کے سوراخ کو اپنی انگلی سے
چھیڑتی۔۔ پہلے مجھے عجیب لگا مگر پھر بہت مزا آنے لگا۔۔ سحر میرے ٹٹوں کو
چوس کر نیچے والے حصے کو چاٹتے ہوے گانڈ کے سوراخ پر آئی اور اس کو
چاٹنے لگی۔۔ میں مزے سے تڑپ رہا تھا۔۔ میں نے بھی سحر کی پھدی کے لبوں کو
منہ میں بھرا اور چوسنا شروع کر دیا۔۔ اس کی پھدی سے پانی نکل نکل کر اس کی
گانڈ کے سوراخ کو بھگو رہا تھا۔۔ میں نے اس کے گیلے سوراخ کو اپنے انگوٹھے
سے مسلنہ شروع کر دیا۔۔ کمرہ ہم دونوں کی سسکیوں سے گونج رہا تھا۔۔ نرمین
اور نومی پوری توجہ سے ہمیں دیکھ رہے تھے۔۔ میں سحر کے اوپر سے اٹھا اور
اس کے چہرے کی طرف آیا۔۔ اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لیے کر چوسنے
لگا۔۔ ساتھ اس کی شرٹ اور برا اتار دی۔۔۔ اس کے نرم اور سفید ممے جن پر پنک
رنگ کے نیپلز اکڑ کر کھڑے تھے بہت ہی حسین نظارہ دیکھا رہے تھے۔۔ میں نے
اس کے مموں کو دبایا اور نیپلز کو زور سے چوسا۔۔ تھوڑی دیر ان کو چوسنے
کے بعد میں نے سحر کو الٹا کیا اور گھوڑی بنا دیا۔۔ اس کی موٹی گانڈ کے
چوتڑوں کو کھول کر اس کی گانڈ کے سوراخ کو اپنی زبان سے چاٹنے لگا۔۔ سحر
نے اپنا سر بیڈ پر رکھ دیا تھا۔۔ اور اپنی گانڈ کو جتنا باھر نکال سکتی تھی نکال کر
میرے منہ پر زور سے رگڑ رہی تھی۔۔ میں اس کی گانڈ کو چاٹتے ہوے اس کی
پھدی میں انگی بھی اندر باہر کر رہا تھا۔۔ مجھے اس کی گانڈ کو چاٹتے تھوڑا ہی
وقت ہوا کہ سحر کا جسم اکڑنا شروع ہو گیا اور تھوڑی ہی دیر میں اس نے چھوٹنا
شروع کر دیا۔۔ اس کے جسم کے جھٹکے روکے تو میں سیدھا ہوا اور اپنے ہاتھ پر
تھوک کا گوال پھینک کر اپنے لوڑے پر ملنے لگا۔۔ اسی وقت نومی جلدی سے
میرے پاس آیا اور بوال۔۔ آرام سے ڈالنا۔۔ یہ کہ کر اس نے میرا لوڑا پکڑا اور اپنی
بیوی کی چوت کے سوراخ پر رکھ دیا۔۔ میں نے دھکا لگایا اور میرا لوڑا سحر کی
پھدی کی پوری گہرائی ناپتا اندر گھس گیا۔۔ سحر کے منہ سے ہلکی سی چیخ نکلی۔۔
نومی جلدی سے اس کے چہرے کے پاس ہوا اور اس کے گال کو چوم کر اس کے
بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگا۔۔ میں نے پوری جان سے گھسے مارنے شروع کر
دئیے۔۔ میرے جاندار دھکوں اور سحر کی سسکیوں سے کمرے کا ماحول گرم ہو
126
رہا تھا۔۔ نومی کچھ دیر اس طرح دیکھتا رہا اور پھر اچانک اپنے ٹراوزر کے اوپر
سے ہی اپنے لوڑے کو پکڑ کر باتھ روم کی طرف بھاگ گیا۔۔ وہ ہمیں سیکس
کرتے دیکھ کر ہی فارغ ہو گیا تھا۔۔ اس کو اسطرح بھاگتے دیکھ کر نرمین کی
ہنسی نکل گئی۔۔ تھوڑی دیر سحر کو اسطرح چودنے کے بعد میں نے سحر کو
سیدھا کیا اور اس کی ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھوں پر رکھ کر اسے چودنے لگا۔۔
میرے بھرپور جھٹکوں کے سامنے اس نے جلد ہی ہار مان لی اور ایک دفع پھر
اس کا جسم جھٹکے کھا کر فارغ ہونے لگا۔۔ مجھے اپنے لوڑے پر اس کی پھدی
کھلتی بند ہوتی محسوس ہو رہی تھی۔۔ میں نے کچھ وقت اس کے فارغ ہونے کا کیا
اور دوبارہ سے اپنی مشین سٹارٹ کر کے اس کو فل جان لگا کر چودنے لگا۔۔ اس
کی سسکیاں اور نرمین کی ہوس بھری نظریں مجھے اور گرم کر رہی تھی۔۔ سحر
کے فارغ ہونے کے کچھ دیر بعد میرے لوڑے نے بھی اس کی پھدی میں برسات
شروع کر دی۔۔ میں اس کے اوپر ہی گر گیا۔۔ سحر نے مجھے بانہوں میں لیکر میرا
چہراہ چومنا شروع کر دیا۔۔ اس کے انداز میں ایک الگ ہی پیار تھا۔۔ تب نومی
بوال۔۔ یار شیراز تم کھاتے کیا ہو اتنا سٹیمنا کیسے بنایا ہے۔۔؟ میں نے ہنس کر اس
کو دیکھا اور کہا۔۔ پھر کبھی بتاوں گا ابھی تو بہت ہی عمدہ نیند آ رہی ہے۔۔ نرمین
اور سحر نے بھی تائید کی۔۔ میں بیڈ پر ہی سیدھا ہو گیا۔۔ میرے ایک طرف سحر
لیٹ گئی اور دوسری طرف نرمین۔۔ اور ہم کچھ ہی دیر میں سو گئے۔۔ اگلے دن
ہماری واپسی تھی سو ہم اٹھے تیار ہوے اور واپس نکل آئے۔۔ اب ہماری دوستی
ایک دوسرے ہی لیول پر پہنچ چکی تھی۔۔ میں اور نرمین جب بھی سحر کے گھر
جاتے۔۔ میں سحر کو چودتا اور نومی نرمین کو چودنے کی کوشیش ہی کرتا۔۔ کبھی
اندر ڈال لیتا اور دو چار گھسے لگا لیتا جبکہ زیادہ تر اندر ڈالنے سے پہلے ہی
فارغ ہو جاتا اور نرمین کی گرمی بھی مجھے ہی نکالنی پڑتی۔۔ اور اس سب میں
میں کافی خوش تھا کہ مجھے دو دو پھدیاں ایک ساتھ ملتیں تھیں۔۔
127