Professional Documents
Culture Documents
Quran Main Uraton Ka Tazkira
Quran Main Uraton Ka Tazkira
جناب حوا
زوجہ حضرت نوح عليہ السالم
زوجہ حضرت لوط
زوجہ حضرت ابراہيم
ابراہيم و نمرود کا مباحثہ
حضرت ابراہيم و اسماعيل اور تعمير کعبہ
امتحان ميں کاميابی کے بعد امامت کا ملن
حضرت زليخا )اور يوسف(
زوجہ حضرت ايوب
آسيہ زوجہ فرعون
دختر جناب شعيب
موسی
ٰ تزويج
حضرت مريم
ازواج نبی اعظم
حضرت فاطمۃ الزہراء
قرآن مجيد ميں بعض خواتين کا تذکره
حافظ رياض حسين نجفی
http://urdulibrary.org, http://kitaben.ifastnet.com, http://kutub.250free.com
جناب حوا
ابو البشر حضرت آدم عليہ السالم کی زوجہ محترمہ،ام البشر جناب حوا ،آدم عليہ السالم کی)تخليق سے( بچی ہوئی مٹی
ق ِم ْنھَا َزوْ ُجھَا۔ "اور اس کا جوڑا اسی کی جنس سے پيدا کيا۔" سے پيدا ہوئيں۔جيسا کہ ارشاد رب العزت ہےَ :و َخلَ َ
)نساءَ (١:و ِم ْن آيَاتِہ أَ ْن َخلَ َ
ق لَ ُک ْم ﱢم ْن أَنفُ ِس ُک ْم أَ ْز َواجًا لِتَ ْس ُکنُوْ ا إِلَ ْيہَا۔ "اس کی نشانيوں ميں سے ايک نشانی يہ ہے کہ اس نے
َ ُ َ
تمہارا جوڑا تمہيں سے پيدا کيا تاکہ تمہيں اس سے سکون حاصل ہو۔" )رومَ (٢١:وﷲ َج َع َل لَ ُک ْم ﱢم ْن أنف ِس ُک ْم أ ْز َواجًا۔ "ﷲ
نے تمہارے لئے تمہاری جنس سے بيوياں بنائيں۔" )نحل (٧٢:تمہاری ہی مٹی سے پيدا ہونے والی عورت تمہاری طرح
کی انسان ہے ،جب ماں باپ ايک ہيں تو پھر خيالی اور وہمی امتياز و افتخار کيوں؟ اکثر آيات ميں آدم اور حوا اکٹھے
مذکور ہوئے ہيں ،پريشانی کے اسباب کے تذکره ميں بھی دونوں کا ذکر باہم ہوا ہے۔دو آيات ميں صرف آدم کا ذکر کر
Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
کے واضح کيا گيا ہے کہ اے انسان کسی معاملہ ميں حوا کو مورد الزام نہ ٹھہرانا ،وه تو شريک سفر اور شريک زوج
تھی۔ َولَقَ ْد ع َِہ ْدنَا إِ ٰلی آ َد َم ِم ْن قَ ْب ُل فَنَ ِس َی َولَ ْم ن َِج ْد لَہ ع َْز ًما۔ "اور ہم نے پہلے ہی آدم سے عہد لے ليا تھا ليکن وه اس ميں پر
ک ع َٰلی َش َج َرة ْال ُخ ْل ِد َو ُم ْل ٍ
ک ﱠال يَب ْٰلی۔ "ابليس نے کہا اے آدم! کيا ميں تمہيں اس عزم نہ رہے۔" )طہ (١١۵:قَا َل يَاآ َد ُم ہَلْ أَ ُدلﱡ َ
ہميشگی کے درخت اور الزوال سلطنت کے بارے ميں نہ بتاؤں۔ )طہٰ (١٢۵:آپ لوگوں نے مالحظہ کيا کہ ان آيات ميں
حضرت حوا شريک نہيں ہيں اور تمام امور کی نسبت حضرت آدم ہی کی طرف ہے۔
Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
زوجہ حضرت لوط
حضرت لوط ،حضرت ابراہيم کے بھتيجے تھے ان کی قوم سب کے سامنے کھلم کھال برائی ميں مشغول رہتی۔ لواطت ان کا
محبوب مشغلہ تھا۔ پتھروں کی بارش سے انہيں تباه کر ديا گيا۔حضرت لوط۔کی زوجہ بھی تباه ہونے والوں ميں سے تھی
جيسا کہ ارشاد رب العزت ہے :
اب ُ َ
ُون النﱢ َسا ِء بَلْ أ ْنتُ ْم قَوْ ٌم تَجْ ہَلوْ نَ فَ َما َکانَ َج َو َ ْ َ
ْصرُوْ نَ أئِنﱠ ُک ْم لَتَأ تُوْ نَ ال ﱢر َجا َل َش ْہ َوة ﱢم ْن د ِ َ
احشَۃ َوأ ْنتُ ْم تُب ِ َولُوْ طًا إِ ْذ قَا َل لِقَوْ ِمہ أَتَأْتُوْ نَ ْالفَ ِ
قَوْ ِمہ إِالﱠ أَ ْن قَالُوْ ا أَ ْخ ِرجُوْ ا آ َل لُوْ ٍط ﱢم ْن قَرْ يَتِ ُک ْم إِنﱠہُ ْم أُنَاسٌ يﱠتَطَہﱠرُوْ نَ فَأ َ ْن َج ْينَاهُ َوأَ ْہلَہ إِالﱠ ا ْم َرأَتَہ قَدﱠرْ نَاہَا ِمنَ ْالغَابِ ِر ْينَ َوأَ ْمطَرْ نَا َعلَي ِْہ ْم
ط ُر ْال ُم ْن َذ ِر ْينَ
ﱠمطَرًا فَ َسا َء َم َ
"اور لوط کو ياد کرو جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا تم آنکھيں رکھتے ہوئے بدکاری کا ارتکاب کر رہے ہو کيا تم لوگ
شہوت کی وجہ سے مردوں سے تعلق پيدا کر رہے ہو اور عورتوں کو چھوڑے جا رہے ہو در حقيقت تم بالکل جاہل لوگ ہو۔
تو ان کی قوم کا کوئی جواب نہ تھا سوائے اس کے کہ لوط کے خاندان کو اپنی بستی سے باہر نکال دو کہ يہ لوگ بہت پاک
باز بن رہے ہيں تو لوط اور ان کے خاندان والوں کو بھی )زوجہ کے عالوه( نجات دے دی اس )زوجہ( کو ہم نے پيچھے ره
جانے والوں ميں قرار ديا تھا اور ہم نے ان پر عجيب قسم کی بارش کر دی کہ جس سے ان لوگوں کو ڈرايا گيا تھا ان
پر)پتھروں( کی بارش بہت بری طرح برسی۔ " )نمل ۵۴ ،تا (۵۵حضرت لوط کی زوجہ خيانت کار نکلی اور عذاب ميں
مبتال ہوئی جيسا کہ حضرت نوح۔کی زوجہ کا حا ل ہوا جيسا کہ ارشاد رب العزت ہے۔
ح ﱠواِ ْم َرأَة لُوْ ٍط ب ﷲ َمثَالً لﱢلﱠ ِذ ْينَ َکفَرُوا ا ْم َرأَة نُوْ ٍ ض َر َ
َ
"خدا نے کفر اختيار کرنے والوں کيلئے زوجہ نوح اور زوجہ لوط کی مثال دی ہے۔" )تحريم (١٠:زوجہ نوح کی طرح
زوجہ لوط بھی ہالک ہو گئی۔
Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
اور ابراہيم کيلئے سالمتی بن جا۔" )انبياء (69-68:
Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
ک ْال ُم َحر ِﱠم َربﱠنَا ِليُ ِق ْي ُموا الص َﱠالة فَاجْ َعلْ أَ ْف ِئدَة ﱢمنَ النﱠ ِ
اس تَ ْہ ِویْ إِلَي ِْہ ْم َوارْ ُز ْقہُ ْم نت ِم ْن ُذ ﱢريﱠ ِت ْی ِب َوا ٍد َغي ِْر ِذیْ زَرْ ٍ
ع ِع ْن َد بَ ْي ِت َ َربﱠنَا إِنﱢ ْی أَ ْس َک ُ
ت لَ َعلﱠہُ ْم يَ ْش ُکرُوْ نَ ۔
ﱢمنَ الثﱠ َم َرا ِ
"اے ہمارے پروردگار! ميں اپنی اوالد ميں سے بعض کو تيرے محترم گھر کے قريب بے آب و گيا ه وادی ميں چھوڑ رہا
ہوں تاکہ وه يہاں نماز قائم کريں اور )اے ﷲ(تو لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف موڑ دے اور انہيں پھلوں کا رزق عطا
فرما تاکہ وه تيرے شکر گزار بندے بن جائيں۔" ) ابراہيم (٣٧:اب اس گرم تپتی ہوئی زمين پر صرف دو انسان موجود ہيں
ايک عورت اور دوسرا چھوٹا سا بچہ ،ماں اور بيٹے کو پياس لگی۔ ماں صفا اور مروه پہاڑوں کے درميان پانی کی تالش
صفَا َو ْال َمرْ َوة ِم ْن َش َعائِ ِر ﷲ "بے شک صفا اور مروه دونوں ميں بھاگ دوڑ کر رہی ہيں ارشاد رب العزت ہوتا ہے۔ إِ ﱠن ال ﱠ
پہاڑياں ﷲ کی نشانيوں ميں سے ہيں۔" )بقره (١۵٨:ادھر اسماعيل رو رہے ہيں ايﮍياں رگﮍ رہے ہيں خدا نے پانی کا چشمہ
جاری کر ديا ہاجره تھکی ہوئی آئيں پانی ديکھا تو خوش ہو گئيں ارد گرد مٹی رکھ دی اور کہا زم زم )رک جا رک جا( تو
لی َم ْن تَ ِکلُنِ ْی مجھے کس چشمہ کا نام زم زم پﮍ گيا۔ جب حضرت ابراہيم جانے لگے تو بے چاری عورت نے صرف اتنا کہا۔ اِ ٰ
کے سپرد کر کے جا رہے ہو۔ ابراہيم۔نے کہا ﷲ۔يہ سن کر ہاجره مطمئن ہو گئيں۔ عورت کا خلوص اور ماں کی مامتا اس
بات کی موجب بنی کہ جب وه پانی کی تالش ميں کبھی صفا اور کبھی مروه کی طرف جاتی تو ﷲ کو يہ کام اتنا پسند آيا کہ
اس نے صفا و مروه کے درميان سات چکروں کو حج کا واجب رکن قرار ديا۔ پانی مال اور جب اس پر ہر طرف سے بند
باندھا تو زم زم کہاليا ،حج کے موقع پر يہاں سے پانی لينا مستحب ہے اس پانی سے منہ اور بدن دھونا بھی مستحب ہے۔ آج
پوری دنيا ميں آب زم زم تبرک کے طور پر پہنچ کر گواہی دے رہا ہے کہ جناب ہاجره نے خدا و رسول کی جو اطاعت کی
اس کے صدقے ميں ہاجره کی پيروی کس قدر ضروری ہے۔ پھر آب زم زم کو يہ قدر و منزلت اور عظمت اس بی بی
)عورت( کی وجہ سے نصيب ہوئی۔ ابراہيم۔کا کام قابل احترام ہے ليکن زوجہ کا احترام بھی ہميشہ ہميشہ باقی رہے گا۔
Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
شک ظالموں کو فالح نہيں مال کرتی اور اس عورت نے يوسف کا اراده کر ليا اور يوسف بھی اس کا اراده کر ليتے اگر وه
اپنے رب کے برہان نہ ديکھ چکے ہوتے۔ اس طرح ہوا ،تاکہ ہم ان سے بدی اور بے حيائی کو دور رکھيں کيونکہ يوسف
ہمارے برگزيده بندوں ميں سے تھے۔ث دونوں آگے نکلنے کی کوشش ميں دروازے کی طرف دوڑ پﮍے اور اس عورت نے
يوسف کا کرتا پيچھے سے پھاڑ ديا اتنے ميں دونوں نے اس عورت کے شوہر کو دروازے پر موجود پايا۔ عورت کہنے لگی
جو شخص تيری بيوی کے ساتھ برا اراده کرے اس کی سزا کيا ہو سکتی ہے سوائے اس کے کہ اسے قيد ميں ڈاال جائے يا
دردناک عذاب ديا جائے۔ يوسف نے کہا يہی عورت مجھے اپنے اراده سے پھسالنا چاہتی تھی اور اس عورت کے خاندان
کے کسی فرد نے گواہی دی کہ اگر يوسف کا کرتا آگے سے پھٹا ہے تو يہ سچی ہے اور يوسف جھوٹا اور اگر اس کا کرتا
پيچھے سے پھٹا ہے تو يہ جھوٹی ہے اور يوسف سچا ہے جب اس نے ديکھا تو کرتا تو پيچھے سے پھٹا ہوا ہے تواس )کے
شوہر ( نے کہا بے شک يہ تو تمہاری فريب کاری ہے بتحقيق تم عورتوں کی فريب کاری تو بہت بھاری ہوتی ہے۔" )يوسف:
٢٣تا ( ٢٨يہ بہت بﮍا واقعہ تھا ايک طرف بے چارا اور زر خريد غالم ہے جبکہ دوسری طرف بادشاه کی بيوی۔ چہ می
گوئياں ہوئيں۔تو شاه مصر کی زوجہ نے محفل سجائی عورتوں کو دعوت ميں باليا اور ميوا جات رکھ ديئے گئے پھر ان
سے کہا گيا کہ چھری کانٹے ہاتھ ميں لے لو۔ دعوت ِ خورد و نوش شروع ہوئی ،ادھر سے پھل کٹنا شروع ہوئے اُدھر سے
حسن يوسف سے اس قدر حواس باختہ ہو گئيں کہ بہت سی عورتوں نے اپنے ہاتھ کی ِ يوسف کو بال ليا گيا۔ وه عورتيں
حسن يوسف! ارشاد رب العزت ہے : ِ انگلياں کاٹ ليں۔واه رے
ت إِلَي ِْہ ﱠنت ِب َم ْک ِر ِہ ﱠن أَرْ َسلَ ْ ض َال ٍل ﱡم ِبي ٍْن فَلَ ﱠما َس ِم َع ْ ی ف
َ َ ِ ْ َ ا ہ ا ر َ نَ ل اﱠ نِ إ اً ّ ب ح
ُ اَ ہَ ف َ
غ َ
ش ْ
د َ ق ہ س
ِ ْ
ف ﱠ ن َنْ ع ا َ ہ َا تَ ف ُ
د او ر ُ ت
َ ِ ِ َ ِ ْز
ي ز ع ْ
ال ُ
ت َ أ ر َوقَا َل ِن ْس َوة ِفی ْال َم ِد ْينَۃ ا ْم َ
اش ِ ِ َما ہَ َذا بَ َشرًا إِ ْن ﱠ ْ َ ﱠ َ َ
اخرُجْ َعلَي ِْہ ﱠن فَلَ ﱠما َرأ ْينَہ أ ْکبَرْ نَہ َوقَط ْعنَ أ ْي ِديَہُ ﱠن َوقُلنَ َح َ ت ْ احدَة ﱢم ْنہُ ﱠن ِس ﱢک ْينًا ﱠوقَالَ ِ َت ُک ﱠل َو ِ َت لَہُ ﱠن ُمتﱠ َکأ ً وﱠآت ْ َوأَ ْعتَد ْ
ص َم َولَئِ ْن لﱠ ْم يَ ْف َعلْ َما آ ُمرُه لَيُ ْس َجن ﱠَن َولَيَ ُکونًا ﱢمنَ ت فَ َذلِ ُک ﱠن الﱠ ِذیْ لُ ْمتُنﱠنِ ْی فِ ْي ِہ َولَقَ ْد َرا َو ْدتﱡہ ع َْن نﱠ ْف ِسہ فَا ْستَ ْع َ ک َک ِر ْي ٌم قَالَ ْہَ َذا إِالﱠ َملَ ٌ
ی ِم ﱠما يَ ْد ُعوْ نَنِ ْی إِلَ ْي ِہ۔ الصﱠا ِغ ِر ْينَ قَا َل َربﱢ السﱢجْ نُ أَ َحبﱡ إِلَ ﱠ
"شہر کی عورتوں نے کہنا شروع کر ديا کہ عزيز مصر کی بيوی اپنے غالم کو اس کے اراده سے پھسالنا چاہتی ہے اس
کی محبت اس کے دل کی گہرائيوں ميں اثر کر چکی ہے ہم تو اسے يقينا ً صريح گمراہی ميں ديکھ رہے ہيں پس اس نے جب
عورتوں کی مکارانہ باتيں سنيں تو انہيں بال بھيجا اور ان کيلئے مسنديں تيار کيں اور ان ميں سے ہر ايک کے ہاتھ ميں
چھری دے دی )کہ پھل کاٹيں( پھر اس نے يوسف سے کہا ان کے سامنے سے گزرو۔ پس جب عورتوں نے انہيں ديکھا تو
انہيں بﮍا حسين پايا اور وه اپنے ہاتھ کاٹ بيٹھيں اور کہے اٹھيں سبحان ﷲ يہ بشر نہيں ہو سکتا يہ تو کوئی معزز فرشتہ ہے!
اس نے کہا يہ وہی ہے جس کے بارے ميں تم مجھے طعنے ديتی تھيں اور بے شک ميں نے اس کو اپنے اراده سے
پھسالنے کی کوشش کی تھی مگر اس نے اپنی عصمت قائم رکھی اور اگر يہ ميرا حکم نہ مانے گا تو ضرور قيد کر ديا
جائے گا اور خوار بھی ہو گا۔ يوسف نے کہا:اے ميرے رب! مجھے اس چيز سے قيد زياده پسند ہے جس کی طرف يہ
عورتيں دعوت دے رہی ہيں۔" )يوسف ٣٠تا (٣٣يوسف قيد ميں ڈال دئے گئے اور وہاں انہوں نے دو قيديوں کے خواب کی
تعبير بيان کی اس کی خبر عزيز مصر کو ہو گئی پھر بادشاه کے خواب کی تعبير بھی بتائی جو ملک و ملت کيلئے مفيد تھی
تب بادشاه نے يوسف کو قيد خانے سے بال بھيجا جب قاصد يوسف کے پاس آيا تو کہا :
ﱠ
ک فَاسْأ َ ْلہ َما بَا ُل النﱢ ْس َوة الﱠتِ ْی قَط ْعنَ أ ْي ِديَہُ ﱠن إِ ﱠن َرب ْﱢی بِ َک ْي ِد ِہ ﱠن َعلِ ْي ٌم قَا َل َما
َ ک ا ْئتُوْ نِ ْی بِہ فَلَ ﱠما َجا َء هُ ال ﱠر ُسوْ ُل قَا َل ارْ ِج ْع إِ ٰلی َربﱢ َ َوقَا َل ْال َملِ ُ
ق أَنَا َرا َو ْدتﱡہ ع َْن ص ْال َح ﱡ ت ْال َع ِزي ِْز ْاآلنَ َحصْ َح َ ت ا ْم َرأَ ُ اش ِ ﱠ ِ َما َعلِ ْمنَا َعلَ ْي ِہ ِم ْن سُوْ ٍء قَالَ ِ َطبُ ُک ﱠن إِ ْذ َرا َو ْد ﱡت ﱠن يُوسُفَ ع َْن نﱠ ْف ِسہ قُ ْلنَ َح َ خ ْ
ب َوأَ ﱠن ﷲ الَيَ ْہ ِدیْ َک ْي َد ا ْلخَائِنِ ْينَ ک لِيَ ْعلَ َم أَنﱢ ْی لَ ْم أَ ُخ ْنہُ ِب ْال َغ ْي ِ ٰ
نﱠ ْف ِسہ َوإِنﱠہ لَ ِمنَ الصﱠا ِدقِ ْينَ ذلِ َ
"اور بادشاه نے کہا يوسف کو ميرے پاس الؤ پھر جب قاصد يوسف کے پاس آيا تو انہوں نے کہا اپنے مالک کے پاس واپس
جا اور اس سے پوچھ کہ ان عورتوں کا مسئلہ کيا تھا جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے تھے ميرا رب تو ان کی مکاريوں سے
خوب واقف ہے۔ بادشاه نے عورتوں سے پوچھا اس وقت تمہارا کيا حال تھا جب تم نے يوسف کو اپنے ارادے سے پھسالنے
کی کوشش کی تھی؟ سب عورتوں نے کہا ہم نے يوسف ميں کوئی برائی نہيں ديکھی۔)اس موقع پر( عزيز کی بيوی نے کہا
اب حق کھل کر سامنے آگيا ہے ميں نے يوسف کو اس کی مرضی کے خالف پھسالنے کی کوشش کی تھی اور يوسف يقينا ً
سچوں ميں سے ہيں )يوسف نے کہا(ايسا ميں نے اس لئے کيا تاکہ وه جان لے کہ ميں نے عزيز مصر کی عدم موجودگی ميں
اس کے ساتھ کوئی خيانت نہيں کی اور ﷲ خيانت کاروں کے مکر و فريب کو کاميابی سے ہمکنار نہيں کرتا۔" )يوسف ۵٠:تا
(۵٢بہرحال حضرت يوسف بادشاه کے بالنے پر فورا نہيں گئے بلکہ اپنی برأت کے اثبات کے بعد با عزت و عظمت اور
عصمت کے ساتھ بادشاه کے ہاں گئے۔ عورتوں کے مکر سے محفوظ رہے عصمت پر کوئی دھبہ نہيں لگنے ديا اسی طرح
بھائيوں کی ريشہ دانياں نا کار ہو گئيں اور يوسف عزت و عظمت کی بلنديوں تک پہنچے۔ وہی بھائی تھے ،انہوں نے
معذرت کی۔ ماں و باپ خوش ہوئے اور سجده شکر بجا الئے ﷲ کا فرمان ثابت رہا کہ تو ميرا بن جا ميں تيرا بن جاؤں گا۔
Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ مردوں ميں بھی اچھے برے موجود ہيں اور يہی حال عورتوں کا بھی ہے۔ يوسف کے بھائی غلط
نکلے ،عورتيں مکار ثابت ہوئيں لہذا مرد بحيثيت مرد عورتوں سے ممتاز نہيں ہے۔ بلکہ عورت و مرد ميں معيار تفاضل
ٰ
تقوی ہے جو تقوی رکھتا ہو گا خواه مرد ہو يا عورت ،وه ﷲ کا بنده اور مومن ہو گا اور جو تقوی سے خالی ہے خواه مرد ہو
يا عورت ،ظاہری طور پر انسان ہو گا ليکن حقيقت ميں حيوان ہو گا۔
Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
آيات قرآن کی حدود ميں رہتے ہوئے ذکر کريں گے۔ ارشاد رب العزت ہے :
ْ
ْک َو َجا ِعلُوهُ ِمنَ ال ُمرْ َسلِ ْينَ ۔ ت َعلَ ْي ِہ فَأ َ ْلقِ ْي ِہ فِی ْاليَ ﱢم َوالَتَخَافِ ْی َو َالتَحْ َزنِ ْی إِنﱠا َرا ﱡدوْ هُ إِلَي ِ ض ِع ْي ِہ فَإِ َذا ِخ ْف ِ َوأَوْ َح ْينَا إِ ٰلی أُ ﱢم ُموْ َس ٰی أَ ْن أَرْ ِ
موسی کی طرف وحی بھيجی کہ ان کو دودھ پاللو اور جب اس کے بارے ميں خوف محسوس کرو تو اسے ٰ " ہم نے مادر
دريا ميں ڈال دو اور بالکل رنج و خوف نہ کرنا کريں ہم اسے تمہاری طرف پلٹا نے والے ہيں اور اسے پيغمبروں ميں شامل
کرنے والے ہيں۔
ُ ْ ْ ٰ ْ َ ُ
ت بِہ عَنْ ص َر ْ َ
ص ْي ِہ فبَ ُ ُ ْ ْ َ َ ْ ُ َ ْ
ارغا إِن کادَت لت ْب ِدیْ بِہ لوْ الأن ﱠربَطنَا عَلی قلبِہَا لِتَکوْ نَ ِمنَ ال ُمؤ ِمنِ ْينَ َوقالت ِألختِہ ق ﱢَ َ ُ َ ْ َ ْ ً َوأَصْ بَ َح فُؤَا ُد أ ﱢم ُمو َس ٰی ف ِ
َ
ُ ٰ
َاصحُوْ نَ فَ َر َد ْدنَاهُ إِلی أ ﱢمہ ت يﱠ ْکفُلُوْ نَہ لَ ُک ْم َوہُ ْم لَہ ن ِت ہَلْ أَ ُدلﱡ ُک ْم ع َٰلی أَہ ِْل بَ ْي ٍ اض َع ِم ْن قَ ْب ُل فَقَالَ ْ ب ﱠوہُ ْم َاليَ ْش ُعرُوْ نَ َو َح ﱠر ْمنَا َعلَ ْي ِہ ْال َم َر ِ ُجنُ ٍ
ْ َ
ق وﱠل ِک ﱠن أکثَ َرہُ ْم الَيَ ْعلَ ُموْ نَ ٰ َ
َک ْی تَقَ ﱠر َع ْينُہَا َوالَتَحْ ز َْن َولِتَ ْعلَ َم أ ﱠن َو ْع َد ﷲ َح ﱞ
موسی کا دل بے قرار ہو گيا قريب تھا کہ راز کو فاش کر ديتی اگر ہم نے اس کے دل کو مضبوط نہ کيا ہوتا کہ ٰ "ادھر مادر
موسی نے ان کی بہن )کلثوم(سے کہا کہ اس کے پيچھے پيچھے چلی جا ٰ وه يقين رکھنے والوں ميں سے ہو جائے۔ اور مادر
موسی پر دودھ پالنے واليوں کے ٰ موسی کو )دور سے( ديکھتی رہی کہ دشمنوں کو اس کام پتہ نہ چل جائے اور ہم نے ٰ تو وه
موسی کی بہن نے کہا کہ ميں تمہيں ايسے گھرانے کا پتہ دوں جو اس بچے کو ٰ دودھ کو پہلے سے حرام قرار ديا تھا چنانچہ
تمہارے لئے پاليں اور وه اس کے خير خواه بھی ہوں۔ " )قصص١٠:تا (١۴موسی ٰ کے پيدا ہوتے ہی دايہ نے چاہا کہ
حکومت کو خبر کر دوں کہ بچے کے نور کی چمک سے اس بچہ کی محبت پيدا ہو گئی دايہ نکلی تو حکومتی افراد گھر
موسی کو تندور ميں ڈال ديا۔ حکومتی افراد کے جانے کے بعد بچے کے رونے کی آواز آئی ديکھا ٰ ميں داخل ہوئے ماں نے
کہ آتش تندور سالمتی او برد بن چکی تھی صندوق بنايا گيا بہن ساتھ چلی ماں نے آخری بار دودھ پال کر نيل کی موجوں کے
سپرد کر ديا۔ فرعون اور اسکی ملکہ دريا کے کنارے محل ميں موجود دريا کا نظاره کر رہے ہيں صندوق نظر آيا تو حکم
موسی کی نجات کے ليے صندوق کا ڈھکنا کھوال گياملکہ نے بچہ ديکھا ٰ ہوا کہ فوراً جائيں اور صندوق لے کر آئيں۔ حضرت
تو اس کی محبت نے دل ميں گھرکر ليا۔
ک الَتَ ْقتُلُوْ هُ ع َٰسی أَ ْن يﱠ ْنفَ َعنَا أَوْ نَتﱠ ِخ َذه َولَدًا ﱠوہُ ْم الَيَ ْش ُعرُوْ نَ ۔ ت ا ْم َرأَة ِفرْ عَوْ نَ قُرﱠة َع ْي ٍن لﱢ ْی َولَ َ َوقَالَ ِ
"اور فرعون کی زوجہ نے کہا يہ بچہ تو ميری اور تيری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اسے قتل نہ کرو ممکن ہے کہ يہ ہمارے
ليے مفيد ثابت ہو ہم اسے بيٹا بنا ليں اور وه )انجام سے (بے خبر تھے۔ " )قصص (٩:ﷲ کی عجيب قدرت ہے کہ آسمان و
زمين کے لشکروں سے کسی قوم کو نيست و نابود کر دے يا خود مستکبرين کے ہاتھوں برباد ی کاسامان ظہور پذير ہو۔
موسی
ٰ سی غلبہ و اقتدار، موسی کی دايہ قبطی دريا سے نکالنے والے ،متعلقين فرعون ڈھکنا کھولنے واال فرعون اور پھر مو ٰ ٰ
جوان ہو گئے ،بازار ميں دو آدميوں کو لﮍا ئی کرتے ديکھا ايک کے مدد طلب کرنے پر دوسرے کو جان ليوا مکا مارا ،اب
مخفيانہ طور پر مصر کو چھوڑ کر چلے۔
اس يَ ْسقُوْ نَ َو َو َج َد ِم ْن ُدوْ نِ ِہ ُم ُ
َولَ ﱠما تَ َو ﱠجہَ تِ ْلقَا َء َم ْديَنَ قَا َل َع َس ٰی َرب ْﱢی أَ ْن يﱠ ْہ ِديَنِ ْی َس َوا َء ال ﱠسبِي ِْل َولَ ﱠما َو َر َد َما َء َم ْديَنَ َو َج َد َعلَ ْي ِہ أ ﱠمۃ ﱢم ْن النﱠ ِ
قی لَہُ َما ثُ ﱠم تَ َولﱠی إِ ٰلی الظﱢ ﱢل فَقَا َل َربﱢ إِنﱢی لِ َما َطبُ ُک َما قَالَتَا َالنَ ْسقِ ْی َح ٰتّی يُصْ ِد َر ال ﱢرعَا ُء َوأَبُوْ نَا َش ْي ٌخ َکبِ ْي ٌر فَ َس ٰ َان قَا َل َما خ ْ ا ْم َرأَتَي ِْن تَ ُذوْ د ِ
ک أَجْ َر َما َسقَيْتَ لَنَا فَلَ ﱠما َجائَہ َوقَصﱠ َعلَ ْي ِہ ک لِيَجْ ِزيَ َ ت إِ ﱠن أَبِ ْی يَ ْد ُعوْ َ ی ِم ْن َخي ٍْر فَقِي ٌر فَ َجائَ ْتہُ إِحْ دَاہُ َما تَ ْم ِش ْی َعلَی ا ْستِحْ يَا ٍء قَالَ ْ أَنز َْلتَ إِلَ ﱠ
ﱠ ْ
َف نَ َجوْ تَ ِمنَ القَوْ ِم الظالِ ِم ْينَ ۔ ص قَا َل َالتَخ ْ ص َ ْالقَ َ
موسی نے مدين کا رخ کيا اور کہا کہ اب پروردگار مجھے سيدھے راستے کی ہدايت فرمائے گا اور جب وه مدين ٰ "اور جب
کے کنويں پر پہنچے تو انہوں نے ديکھا کہ لوگوں کی ايک جماعت اپنے جانوروں کو پانی پال رہی ہے اور ديکھا کہ ان کے
موسی نے کہا کہ آپ دونوں کا کيا مسئلہ ہے؟ وه دونوں بوليں جب تک ٰ عالوه دو عورتيں اپنے جانور ليے ہوئے کھﮍی ہيں
يہ چرواہے اپنے جانوروں کو پانی پال کرواپس نہ چلے جائيں ہم پانی نہيں پال سکتيں اور ہمارے والد بﮍی عمر کے بوڑھے
موسی نے ان کے جانوروں کو پانی پال يا پھر سايہ کی طرف ہٹ گئے اور کہا کہ پالنے والے جو چيزيں تو مجھ پر ٰ ہيں۔
موسی کے پاس آئی کہنے ٰ نازل کرتا ہے ميں اس کا محتاج ہوں پھر ان دونوں لﮍکيوں ميں سے ايک حيا کے ساتھ چلتی ہوئی
موسی
ٰ لگی ميرے والد تم کو بال رہے ہيں تاکہ تم نے جو ہمارے جانوروں کو پانی پال يا ہے تمہيں کو اس کی اجرت ديں جب
ا ن کے پاس آئے اور اپنا سارا قصہ انہيں سنا يا تو وه کہنے لگے خو ف نہ کرو تم اب ظالموں سے نجات پا چکے ہو۔"
)قصص ٢٢:تا ( ٢۵
Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
قرآن مجيد ميں بعض خواتين کا تذکره
موسی
ٰ تزويج
ْ َ
ی ہَاتَي ِْن عَلی أ ْن تَأ ُج َرنِی ث َکلنِ َی ٰ ک إِحْ دَی ا ْبنَتَ ﱠ ُ َ ُ َ ْ ْ
ت ا ْستَأ ِجرْ هُ إِ ﱠن َخ ْي َر َم ِن ا ْستَأ َجرْ تَ القَ ِویﱡ ْاأل ِميْنُ قَا َل إِنﱢی أ ِر ْي ُد أ ْن أ ْن ِک َح َ ْ َ
ت إِحْ دَاہُ َما يَاأبَ ِ قَالَ ْ
َ َ ْ
ک أيﱠ َما األ َجلي ِْن َ ک بَ ْينِ ْی َوبَ ْينَ َ ٰ َ
صالِ ِح ْينَ قا َل ذلِ َ ک َست َِج ُدنِ ْی إِن شَا َء ﷲ ِمنَ ال ﱠ ْ َ ﱠ ُ َ ْ َ
ک َو َما أ ِر ْي ُد أن أشق َعل ْي َ ُ ْ ْ َ ْ
ج فإِن أت َم ْمتَ َعشرًا ف ِمن ِعن ِد َ ْ َ ْ َ ِح َج ٍ
ی َوﷲ ع َٰلی َما نَقُوْ ُل َو ِک ْي ٌل ﱠ َ ل ع
َ انَ وَ ْ
د ُ
ع َ ال َ ف ُ
ْت ضيقَ َ
"ان دونوں ميں سے ايک لﮍکی نے کہا اے ابا اسے نوکر رکھ ليں کيونکہ جيسے آپ نوکر رکھنا ہو تو ان سب سے بہتر وه
ہے جو طاقت ور ،امانت دار ہو شعيب نے کہا ميں چاہتا ہوں کہ اپنی ان دو بيٹيوں ميں ايک کا نکاح اس شرط پر تمہارے
ساتھ کروں کہ تم آٹھ سال ميری نوکری کرو اور اگر تم دس سال پورے کرو تو يہ تمہاری مرضی ہے اور ميں تمہيں تکليف
گے۔موسی نے کہا يہ ميرے اور آپ کے درميان وعده ہے ميں ان دونوں ٰ نہ دوں گا انشا ء ﷲ تم مجھے صالحين ميں سے پاؤ
ميں سے جو بھی مدت پوری کروں مجھ سے کوئی زيادتی نہ ہو اور يہ جو کچھ ہم يہ کہہ رہے ہيں اس پر ﷲ ضامن ہے۔"
)قصص٢۶:تا(٢٨
ْ َ ْ ُ ﱢ ﱠ ُ ﱢ
ب الطوْ ِر نَارًا قا َل ِأل ْہلِہ ا ْمکثوْ ا إِن ْی آنَسْت نَارًا ل َعل ْی آتِ ْيک ْم ﱢمنہَا بِ َخبَ ٍر أوْ َجذ َوة ِمنَ ُ ُ َ َ ﱡ َس ِم ْن َجانِ ِ َ َ
ضی ُموْ َسی األ َج َل َو َسا َر بِأ ْہلِہ آن َ ْ فَلَ ﱠما قَ ٰ
وسی ِإنﱢ ْی أَنَا ﷲ َربﱡ ْال َعالَ ِم ْينَ َاط ِئی ْال َوا ِد ْاألَ ْي َم ِن ِفی ْالبُ ْق َعۃ ْال ُمبَا َر َکۃ ِمنَ ال ﱠش َج َرة أَ ْن يﱠا ُم ٰ ار لَ َعلﱠ ُک ْم تَصْ طَلُونَ فَلَ ﱠما أَتَاہَا نُو ِدی ِم ْن ش ِ النﱠ ِ
َ ٰ َ
ک فِ ْی َج ْيبِ َ
ک ُ ُ
ک ِمنَ ْاآل ِمنِ ْينَ ا ْسلکْ يَ َد َ َف إِنﱠ َ ان وﱠلی ُم ْد ِبرًا ﱠولَ ْم يُ َعقﱢبْ يَا ُموْ ٰسی أ ْق ِبلْ َو َالتَخ ْ ّ ک فَلَ ﱠما َرآہَا تَ ْہت ﱡَز َکأنﱠہَا َج ﱞ صا َ ق َع َ َوأَ ْن أل ِ
ْ َ
ضا َء ِم ْن َغي ِْر سُوْ ٍء۔ ت َْخرُجْ بَ ْي َ
موسی نے مدت پوری کی اور وه اپنے اہل کو ليکر چل ديے تو کوه طور کی طرف سے ايک آگ دکھائی دی وه ٰ "پھر جب
اپنے اہل سے کہنے لگے ٹھہرو ميں نے ايک آگ ديکھی ہے شائد وہاں سے کوئی خبر الؤں يا آگ کا انگاره لے کر آؤں تاکہ
موسی ميں ہی ٰ موسی وہاں پہنچے تو وادی کے دائيں کنارے ايک مبارک مقام ميں درخت سے ندا آئی اے ٰ تم تاپ سکو جب
موسی نے عصا کوسانپ کی طرح حرکت کرتے ديکھا ٰ عالمين کا پر ورد گار ﷲ ہوں۔ اور اپنا عصا پھينک ديجيے پھر جب
موسی آگے آيئے اور خوف نہ کيجيے يقينا ً آپ محفوظ ٰ تو پيٹھ پھير کر پلٹے اور پيچھے مﮍ کر بھی نہ ديکھا ہم نے کہا اے
موسی اپنا ہاتھ گريبان ميں ڈل ديجيے وه بغير کسی عيب کے چمکدار ہو کر نکلے گا۔" )قصص ٢٩ :تا (٣٢حضرت ٰ ہيں اے
موسی کے واقعہ کا عجيب منظر ہے۔ايک طرف ماں کی مامتا پھر بہن کی جفا کشی اور بھائی کے صندوق کے ساتھ چل کر ٰ
موسی
ٰ اپنی محبت کا ثبوت۔ آسيہ کا اخالص اور نور کی چمک سے اس کے دل کی روشنی پھر مصيبت ميں مبتال حضرت
کو ان کی نيکی۔بے چاروں کی مدد سے اب شفيق و مہرباں بزرگ سے مالقات۔ جس نے ان کے کام سے خوش ہو کر داماد
موسی جيسے بيٹے اور داماد کی طرح آٹھ دس سال سکون سے رہے۔ قدم قدم عورت وسيلہ سکون و ٰ بنا ليا۔ جہاں حضرت
ت عورت کا۔ ) (١١ملکۂسبا حضرت سليمان کی حکومت عظيم تھی چرند موسی بن رہی ہے۔ کيا کہنا عظم ِ ٰ راحت حضرت
پرند حيوانات جن وغيره انکے تابع ،جب سفر کر تے ہوا کے دوش پر سوار سائيباں کے طور پر پرندے باال سر ہوتے تاکہ
دھوپ سے بچ جائيں ،جگہ خالی ديکھی معلوم ہوا کہ ہد ہد نہيں ہے۔ ناراضگی کا اظہار کيا ہد ہد نے حاضری کے بعد ملکہ
سبا کی حکومت کا تذکره کيا۔ ارشا د رب العزت۔
س ِم ْن ُدوْ ِن ﷲ۔ ِ م
ْ ﱠ
ش ل ل
ِ نَ وْدُ ج
ُ ْ
س َ ي ا ہ م
َ َ ََ وَْ ق و ا ہ ﱡ
ت ْ
د ج
َ و
َ م
ٌ ي َظ
ِ ع شٌ رْ ع
َ َی ٍء ﱠولَہَا ت ِم ْن ُک ﱢل ش ْ ت ا ْم َرأَة تَ ْملِ ُکہُ ْم َوأُوْ تِيَ ْ إِنﱢ ْی َو َج ْد ﱡ
" ميں نے ايک عورت ديکھی جو ان پر حکمران ہے اسکے پاس ہر قسم کی نعمت موجود ہے اور اسکاايک عظيم الشان
تخت ہے ميں نے ديکھا کہ وه اور اسکی قوم ﷲ کو چھوڑ کر سورج کو سجده کرتے ہيں۔ " )نمل ٢٢ :تا (٢٣حضرت
ی َو ْأتُوْ نِ ْی ﱠحي ِْم أَالﱠ تَ ْعلُوْ ا َعلَ ﱠان الر ِ سليمان نے خط ديا کہ وہاں ڈال آئے۔ خط کا مضمو ن إِنﱠہ ِم ْن ُسلَ ْي َمانَ َوإِنﱠہ ِباِس ِْم ﷲ الرﱠحْ َم ِ
Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
ُم ْس ِل ِم ْينَ ۔ )ملکہ نے کہا دربار لگاؤ ميری طرف ايک محترم خط آيا ہے يہ سليمان کی جانب سے ہے اور وه يہ ہے( خدا کے
رحمان و رحيم کے نام سے شروع۔ تم ميرے مقابلہ ميں بﮍائی مت کرو اور فرماں بردار ہو کر ميرے پاس چلے آؤ۔ )نمل:
٣٠تا (٣١امراء و وزراء سے مشوره کيا۔ عام طور پر بادشاه جب کسی شہر ميں داخل ہوتے ہيں تو معزز لوگ بھی ذليل ہو
جاتے ہيں۔ طے ہوا کہ ہديہ بھيج کر ديکھا جائے کہ کيا صورت حال ہے۔ حضرت سليمان نے ہديہ قبول نہيں کيا۔ فرمايا کون
ہے۔ جو تخت بلقيس کو الئے۔ عفريت )جو جن تھا(کہنے لگا ميں حاضر۔ ليکن ايک وزير آصف بن برخيا تھا عرض کرنے
لگا۔ پلک جھپکنے ميں پيش کر سکتا ہوں پھر ديکھا کہ تخت سامنے موجود ہے۔ جب ملکہ بھی آ گئی۔ تو اسے محل کی
طرف باليا گيا۔ ارشاد رب العزت :
ْ ار ْي َر قَالَ ْ
ت َربﱢ إِنﱢ ْی ظَلَ ْم ُ
ت نَف ِس ْی قِ ْي َل لَہَا ا ْد ُخلِی الصﱠرْ َح فَلَ ﱠما َرأَ ْتہُ َح ِسبَ ْتہُ لجﱠۃ ﱠو َک َشفَ ْ
ت ع َْن َساقَ ْيہَا قَا َل إِنﱠہ َ
صرْ ٌح ُم َم ﱠر ٌد ﱢم ْن قَ َو ِ ُ
ت َم َع ُسلَ ْي َمانَ ِ ٰ ّ ِ َربﱢ ْال َعالَ ِم ْينَ .
َوأَ ْسلَ ْم ُ
"ملکہ سے کہا گيا محل ميں داخل ہو جائيے۔ جب سامنے محل کو ديکھا تو خيال کيا کہ وہاں گہرا پانی ہے اور اس نے اپنی
پنڈلياں کھول ديں۔ سليمان نے کہا يہ شيشہ سے مرصع محل ہے۔ ملکہ نے کہا۔ پروردگار ميں نے اپنے نفس پر ظلم کيا اور
اب ميں سليمان کے ساتھ رب العالمين پر ايمان التی ہوں۔" )نمل (۴۴:جب تک يہ عورت سورج پرست تھی۔ کافره مشرکہ
سزا کی مستوجب جب ايمان الئی۔ صالح عمل بجا الئی تو بارگاه رب العزت ميں معزز و مکرم ٹھہری۔ اصل مسئلہ ارتباط بہ
خدا ہے اور يہاں مرد و عورت ميں مسابقت ہے پس جو بازی لے جائے۔
حضرت مريم
ماں نے نذر مانی خيال تھا بيٹا ہو گا مگر حضرت مريم کی والدت ہوئی۔ ﷲ نے بيٹی کو بھی خدمت بيت المقدس کے لئے
ک۔ "ميں نے اس لﮍکی کا نام مريم رکھا۔ ميں اسے شيطان مردود سے تيری پناه قبول کر ليا۔ َوإِنﱢ ْی َس ﱠم ْيتُہَا َمرْ يَ َم َوإِنﱢ ْی أُ ِعي ُذہَا بِ َ
ميں ديتی ہوں۔ )آل عمران (٣۶:پھر بﮍی ہو گئيں۔ خدا کی طرف سے ميوے آتے۔ ذکريا پوچھتے۔ بتاتيں۔ من عندﷲ۔ ﷲ کی
ہيں۔حتی کہ جوان ہو گئيں۔ ارشاد رب العزت ہے: ٰ طرف سے
ِ ْی ﱢ ن إ ْ
ت َ ل ا َ ق ا ً ّ َ َ ﱠ َ َ ْ َ ْ رَْ َ
ِ أہلِہَا َمکانا ش ِقيا فاتخذت ِمن دوْ نِ ِہ ْم ِح َجابًا فأ َسلنَا إِليہَا رُوْ َحنَا فت َمث َل لہَا بَشرًا َس ِوي ُ ْ ْ َ َ ﱠ َ ً ّ َرْ ً َ ْ َ ن ْ م تْ َ
ذ َ ب َ ت ْ
ن ا َ
ذ َو ْاذ ُکرْ ِفی ِ ِ َ َ َ ِ
إ م ي رْ م ب َا ت ک ْ
ال
ت أَنّی يَ ُکوْ نُ لِ ْی ُغ َال ٌم َولَ ْم يَ ْم َس ْسنِی بَ َش ٌر ﱠولَ ْم اَ ٰ ﱢک ِألَہَ َ ک إِ ْن ُک ْنتَ تَقِيًّا قَا َل إِنﱠ َما أَنَا َرسُوْ ُل َرب ِ
ک ُغ َال ًما َز ِکيًّا قَالَ ْ ب لَ ِ ان ِم ْن َ أَ ُعوْ ُذ ِبالرﱠحْ َم ِ
َ
صيّا فَأ َجائَہَا ً ْ َ
ضيّا فَ َح َملتہُ فَانتَبَذت بِہ َم َکانًا قَ ِ ْ َ ً ْ َ
اس َو َرحْ َمۃ ﱢمنا َو َکانَ أ ْمرًا َمق ِ ﱠ ﱠ ﱢ
ی ہَي ٌﱢن َولِنَجْ َعلہ آيَۃ للن ِ َ َ
ﱡک ہُ َو َعل ﱠ ک قَا َل َرب ِ ک بَ ِغيًّا قَا َل َک ٰذلِ ِ ُ
َک َس ِريًّا َوہُ ﱢزیْ ِ ت َحْ ت ﱡک ب
َ َ َ َ ِ ر ل ع ج دْ َ ق ی ِ ْ ن َ
ز َحْ ت ﱠ ال َ أ ا ہ
َِ ت َحْ ت ْ
ن م
َ ِ ا ہ َا
د َا نَ ف اً ّ ي س ْ
ن
ﱠ ِ م ًا ي ْ
س َ ن ت ُ ْ
ن ُ
ک و
َ َ َاذ َ ہ ل ْ
ب َ ق ت ﱡ م
َ ِ ْ ِی نَ ت ْ
ي َ ل ا ي ْ
ت َ ل اَ ق ۃ َ ل ْ
خ ﱠ ن ال ع ْ
ذ ج ی ٰ
ل إ َاضُ خ مْال َ
ِ ِ ِ
صوْ ًما ان َ ت لِلرﱠحْ َم ِ َر أ َحدًا فَقُوْ لِی إِنﱢ ْی نَ َذرْ ُ َ ْ
ْک ُرطَبًا َجنِيًّا فَ ُکلِ ْی َوا ْش َر ِب ْی َوقَرﱢی َع ْينًا فَإِ ﱠما تَ َر ِينَ ِمنَ البَش ِ ْ
ع النﱠ ْخلَۃ تُ َساقِط َعلَي ِ ْ إِلَي ِ
ْک ِب ِجذ ِ
ک بَ ِغيّاً ُ ْ
ک ا ْم َرأ َسوْ ٍء ﱠو َما َکانَت أ ﱡم ِ َ َ
ت َش ْيئا ف ِريّا يَاأختَ ہَارُوْ نَ َما َکانَ أبُوْ ِ ْ ُ ً َ ً فَلَ ْن أُ َکل َم اليَوْ َم إِن ِسيّا فأتَت بِہ قوْ َمہَا تَحْ ِملہ قالوْ ا يَا َمرْ يَ ُم لق ْد ِجئ ِ
ْ َ َ ُ َ ُ َ ْ َ َ ً ْ ْ ﱢ
ت َاب َو َج َعلَ ِن ْی نَ ِبيًّا ﱠو َج َعلَ ِن ْی ُمبَا َر ًکا أَ ْينَ َما ُک ْن ُ ص ِبيًّا قَا َل إِنﱢ ْی َع ْب ُد ﷲ آتَا ِن َی ْال ِکت َ ت إِلَ ْي ِہ قَالُوْ ا َک ْيفَ نُ َکلﱢ ُم َم ْن َکانَ ِفی ْال َم ْہ ِد َ فَأَشَا َر ْ
ث َحيًّا . ُ
وت َويَوْ َم أ ْب َع ُ َ
ت َويَوْ َم أ ُم ُ ی يَوْ َم ُولِ ْد ُ ْ
ت َحيًّا َوبَ ًّرا بِ َوالِ َدتِ ْی َولَ ْم يَجْ َعلنِ ْی َجبﱠارًا َشقِيًّا َوال ﱠس َال ُم َعلَ ﱠ صانِ ْی بِالص َﱠالة َوال ﱠز َکاة َما ُد ْم ُ َوأَوْ َ
") اے محمد( اس کتاب ميں مريم کا ذکر کيجئے۔ جب وه اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر مشرق کی جانب گئی تھيں۔ يوں
انہوں نے ان سے پرده اختيار کيا تھا۔ تب ہم نے ان کی طرف اپنا فرشتہ بھيجا۔ پس وه ان کے سامنے مکمل انسان کی شکل
ميں ظاہر ہوا۔ مريم نے کہا۔ اگر تو پرہيز گار ہے تو ميں تجھ سے رحمان کی پناه مانگتی ہوں۔ اس نے کہا ميں تو بس آپ
کے پروردگار کا پيغام رساں ہوں۔ تاکہ آپ کو پاکيزه بيٹا دوں۔ مريم نے کہا۔ ميرے ہاں بيٹا کيسے ہو گا۔ مجھے تو کسی بشر
نے چھوا تک نہيں۔ اور ميں کوئی بدکردار بھی نہيں ہوں۔ فرشتے نے کہا۔ اسی طرح ہو گا۔ آپ کے پروردگار نے فرمايا ہے
کہ يہ تو ميرے لئے آسان ہے اور يہ اس لئے ہے کہ ہم اس لﮍکے کو لوگوں کے لئے نشانی قرار ديں۔ اور وه ہماری طرف
سے رحمت ثابت ہو اور يہ کام طے شده تھا اور مريم اس بچہ سے حاملہ ہو گئيں اور وه اسے ليکر دور چلی گئيں۔ پھر
زچگی کا درد انہيں کھجور کے تنے کی طرف لے آيا۔ کہنے لگيں۔ اے کاش ميں اس سے پہلے مر گئی ہوتی اور صفحہ
فراموشی ميں کھو چکی ہوتی۔ فرشتے نے مريم کے پيروں کے نيچے سے آواز دی غم نہ کيجئے آپ کے پروردگار نے آپ
کے قدموں ميں ايک چشمہ جاری کيا ہے اور کھجور کے تنے کو ہالئيں تو آپ پر تازه کھجوريں گريں گی۔ پس آپ کھائيں
پئيں اور آنکھيں ٹھنڈی کريں اور اگر کوئی آدمی نظر آئے تو کہہ ديں۔ ميں نے رحمان کی نذر مانی ہے۔ اس لئے آج ميں
کسی آدمی سے بات نہيں کروں گی۔ پھر وه اس بچے کو اٹھا کر اپنی قوم کے پاس لے آئيں۔ لوگوں نے کہا اے مريم۔ تو نے
غضب کی حرکت کی۔ اے ہارون کی بہن۔ نہ تيرا باپ برا آدمی تھا اور نہ ہی تيری ماں بدکردار تھی۔ "پس مريم نے بچے
کی طرف اشاره کيا۔ لوگ کہنے لگے ہم اس کيسے بات کريں۔ جو بچہ ابھی گہواره ميں ہے۔ بچے نے کہا ميں ﷲ کا بنده
ہوں۔ اس نے مجھے کتاب دی ہے۔ اور مجھے نبی بنايا ہے اور ميں جہاں بھی ہوں مجھے بابرکت بنايا ہے۔۔ اور زندگی بھر
Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
زکوة کی پابندی کا حکم ديا ہے اور اپنی والده کے ساتھ بہتر سلوک کرنے واال قرار ديا ہے اور اس نے مجھے نماز اور ٰ
سرکش اور شقی نہيں بنايا۔ اور سالم ہو مجھ پر جس روز ميں پيدا ہوا جس روز ميں وفات پاؤں گا اور جس روز دوباره زنده
کر کے اٹھايا جاؤں گا۔" )مريم ١۶:تا (٣٣حضرت مريم خدا کی خاص کنيز۔بيت المقدس ميں ہر وقت رہائش۔ ﷲ کی طرف
سے جنت کے کھانے و ميوے۔ برگزيده مخلوق۔ بہت بﮍے امتحان ميں کامياب ہوئی۔ ٣گھنٹہ يا ٣دن کے بچے نے اپنی
نبوت اپنی کتاب اور اپنے بابرکت ہونے کی خبر دے کر کے اپنی والده ماجده کی عصمت کی گواہی دی اور بتايا مجھے
والده ماجده سے بہترين سلوک کا حکم مال ہے۔ پھر مريم کے پاؤں کے نيچے چشمہ جاری ہوا۔ خشک درخت سے تر و تازه
کھجوريں۔يہ ﷲ کی طرف سے اظہار ہے کہ جو ميرا بن جائے خواه عورت ہو يا مرد۔ ميں اس کا بن جاتا ہوں ،عزت کی
محافظت ميرا کام ،اشکاالت کے جوابات ميری طرف سے اور وه سب کو ايسے برگزيده لوگوں )مرد ہو يا عورت(کے
سامنے جھکا ديتا ہے۔تو ميرے سامنے جھک جا۔دنيا تيرے سامنے سرنگوں ہو گی۔ حضرت مريم کی تعريف و ثناء ارشاد
رب العزت ہے:
ﱢک َوا ْس ُج ِدیْ َوارْ َک ِع ْی َم َع ُ ْ َ ْ ٰ
اک عَلی نِ َسا ِء ال َعال ِم ْينَ يَا َمرْ يَ ُم اقنتِ ْی لِ َرب ِ َ
ک َواصْ طفَ ِ َ
اک َوطہﱠ َر ِ ت ْال َمالَئِ َکۃ يَا َمرْ يَ ُم إِ ﱠن ﷲ اصْ طفَ ِ
َ َوإِ ْذ قَالَ ِ
الرﱠا ِک ِع ْينَ
"اور )وه وقت ياد کرو( جب فرشتوں نے کہا اے مريم۔ ﷲ نے تمہيں برگزيده کيا ہے اور تمہيں پاکيزه بنايا ہے اور تمہيں دنيا
کی تمام عورتوں سے برگزيده کيا ہے اے مريم اپنے رب کی اطاعت کرو اور سجده کرتی رہو اور رکوع کرنے والوں کے
ساتھ رکوع کرتی رہو۔" )آل عمران ۴٢:۔(۴٣
ُک بِ َکلِ َمۃ ﱢم ْنہُ ا ْس ُمہُ ْال َم ِس ْي ُح ِعي َسی ابْنُ َمرْ يَ َم َو ِج ْيہًا فِی ال ﱡد ْنيَا َو ْاآل ِخ َرة َو ِمنَ ْال ُمقَ ﱠربِ ْينَ َويُ َکل ُمﱢ ت ْال َمالَئِ َکۃ يَا َمرْ يَ ُم إِ ﱠن ﷲ يُبَ ﱢشر ِ إِ ْذ قَالَ ِ
ضی أَ ْمرًا ق َما يَشَا ُء إِ َذا قَ ٰ ک ﷲ يَ ْخلُ ُ ت َربﱢ أَ ٰنّ ْی يَ ُکوْ نُ لِ ْی َولَ ٌد ﱠولَ ْم يَ ْم َس ْسنِ ْی بَ َش ٌر قَا َل َک ٰذلِ ِ اس فِی ْال َم ْہ ِد َو َک ْہ ًال ﱠو ِمنَ الصﱠالِ ِح ْينَ قَالَ ْ النﱠ َ
نج ْي َل۔
اإل َِاب َو ْال ِح ْک َمۃ َوالتﱠوْ َراة َو ْ ِ
فَإِنﱠ َما يَقُوْ ُل لَہ ُک ْن فَيَ ُکوْ نُ َويُ َعلﱢ ُمہُ ْال ِکت َ
عيسی ابن مريم ٰ " جب فرشتوں نے کہا اے مريم۔ ﷲ تجھے اپنی طرف سے ايک کلمے کی بشارت ديتا ہے جس کا نام مسيح
ہو گا وه دنيا و آخرت ميں آبرو مند ہو گا اور مقرب لوگوں ميں سے ہو گا اور وه لوگوں سے گہواره ميں گفتگو کرے گا اور
صالحين ميں سے ہو گا۔ مريم نے کہا۔ پروردگار! ميرے ہاں لﮍکا کس طرح ہو گا مجھے تو کسی شخص نے ہاتھ تک نہيں
لگايا۔ فرمايا ايسا ہی ہو گا۔ ﷲ جو چاہتا ہے خلق فرماتا ہے۔ جب وه کسی امر کا اراده کر ليتا ہے تو اس سے کہتا ہے۔ ہو جا
تو وه ہو جاتا ہے۔ اور )ﷲ( اسے کتاب و حکمت اور توريت و انجيل کی تعليم دے گا۔" )آل عمران ۴۵:۔ (۴٨ﷲ حضرت
مريم کو طاہره ،منتخب ہو اور پاکيزه ہونے کی سند کے ساتھ عالمين کی عورتوں کی سردار قرار دے رہا ہے۔ کلمۃ ﷲ۔ روح
ﷲ کی ماں اعجاز خدا کا مرکز۔ طہارة و پاکيزگی کا مرقع ايسے ان لوگوں کی ﷲ تعريف کرتا ہے مرد ہو يا عورت۔ "عورت
بھی خدا کی معزز مخلوق ہے۔"
ض ْعفَي ِْنف لَہَا ْال َع َذابُ ِ ضا َع ْ احشَۃ ﱡمبَيﱢنَۃ يﱡ َ ت ِم ْن ُک ﱠن ِبفَ ِ َظ ْي ًما يَا ِن َسا َء النﱠ ِب ﱢی َم ْن يﱠأْ ِت ِم ْن ُک ﱠن أَجْ رًا ع ِ َوال ﱠدا َر ْاآل ِخ َرة فَإِ ﱠن ﷲ أَ َع ﱠد ِل ْل ُمحْ ِسنَا ِ
ٰ
َ َ
صالِ ًحا نﱡ ْؤتِہَا أجْ َرہَا َم ﱠرتَي ِْن َوأ ْعتَ ْدنَا لَہَا ِر ْزقًا َک ِر ْي ًما يَانِ َسا َء النﱠ ِب ﱢی لَ ْستُ ﱠن ّ
ت ِم ْن ُک ﱠن ِ ِ َو َرسُولِہ َوتَ ْع َملْ َ ک َعلَی ﷲ يَ ِس ْيرًا َو َم ْن يﱠ ْقنُ ْ َو َکانَ ٰذلِ َ
ط َم َع الﱠ ِذیْ فِ ْی قَ ْلبِہ َم َرضٌ ﱠوقُ ْلنَ قَوْ ًال ﱠم ْعرُوْ فًا َوقَرْ نَ فِ ْی بُيُوْ تِ ُک ﱠن َو َالتَبَرﱠجْ نَ تَبَرﱡ َج ض ْعنَ بِ ْالقَوْ ِل فَيَ َْکأ َ َح ٍد ﱢمنَ النﱢ َسا ِء إِنَ اتﱠقَ ْيتُ ﱠن فَ َالت َْخ َ
ْال َج ِاہ ِليﱠۃ ْاألُوْ ٰلی َوأَ ِقمْنَ الص َﱠالة َوآ ِت ْينَ ال ﱠز َکاة َوأَ ِط ْعنَ ﷲ َو َرسُولَہ۔
"اے نبی اپنی ازواج سے کہہ ديجئے۔ اگر تم دنياوی زندگی اور اس کی آسائش کی خواہاں ہو تو آؤ ميں تمہيں کچھ مال دے
کرشائستہ طريقہ سے رخصت کر دوں۔ ليکن اگر تم ﷲ اور اس کے رسول اور منزل آخرت کی خواہاں ہو تو تم ميں سے جو
نيکی کرنے والی ہيں ان کے لئے ﷲ نے اجر عظيم مہيا کر رکھا ہے۔ اے نبی کی بيويو۔ تم ميں سے جو کوئی صريح بے
حيائی کی مرتکب ہو جائے اسے دگنا عذاب ديا جائيگا اور يہ بات ﷲ کے لئے آسان ہے اور تم ميں سے جو ﷲ اور رسول
کی اطاعت کرے گی اور نيک عمل انجام دے گی اسے ہم اس کا دگنا ثواب ديں گے اور ہم نے اس کے لئے عزت کا رزق
تقوی رکھتی ہو تو )غيروں کے ساتھ( نرم ٰ مہيا کر رکھا ہے۔ اے نبی کی بيويو۔ تم دوسری عورتوں کی طرح نہيں ہو۔ اگر تم
لہجہ ميں باتيں نہ کرنا کہ کہيں وه شخص اللچ ميں نہ پﮍ جائے جس کے دل ميں بيماری ہے اور معمول کے مطابق باتيں کيا
کرو۔اور اپنے گھر ميں جم کر بيٹھی رہو اور قديم جاہليت کے طريقت سے اپنے آپ کو نماياں نہ کرتی پھرو۔ نيز نماز قائم
زکوة ديا کرو اور ﷲ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ " )احزاب ٢٨:تا ( ٣٣ان آيات ميں بعض چيزوں سے کرو اور ٰ
روکا گيا اور بعض کا حکم ديا گيا تاکہ غلط روی سے عورت بچ جائے اور فضائل و کماالت سے اپنے آپ کو آراستہ و
پيراستہ کرے۔ اس ميں کاميابی و کامرانی کا راستہ ہے۔ قرآن مجيد نے ازواج نبی ميں سے دو کا تذکره کيا ہے چنانچہ اپنی
طرف سے تبصره کے بجائے آيات اور ان کا ترجمہ پيش کيا جاتا ہے۔ ارشاد رب العزت۔
ْ ُ ُ َ ﱠ
ض ﷲ لَک ْم ت َِحلۃ أ ْي َمانِک ْم َوﷲ َموْ الک ْم َوہُ َو ال َعلِ ْي ُم
َ ُ ک َوﷲ َغفُوْ ٌر َر ِح ْي ٌم قَ ْد فَ َر َ اج َ ضاة أَ ْز َو ِ ک تَ ْبتَ ِغ ْی َمرْ َ يَاأَيﱡہَا النﱠبِ ﱡی لِ َم تُ َح ﱢر ُم َما أَ َح ﱠل ﷲ لَ َ
ْض فَلَ ﱠما نَبﱠأَہَا ِبہ قَالَ ْ ْضہ َوأَ ْع َر َ ت ِبہ َوأَ ْ اجہ َح ِد ْيثًا فَلَ ﱠما نَبﱠأ َ ْ
ْض أَ ْز َو ِ ٰ
ت ض َع ْنم بَع ٍ ظہَ َرهُ ﷲ َعلَ ْي ِہ َع ﱠرفَ بَع َ ْال َح ِک ْي ُم َوإِ ْذ أَ َس ﱠر النﱠ ِب ﱡی إِلی بَع ِ
َت قُلُوْ بُ ُک َما َوإِ ْن تَظَاہَ َرا َعلَ ْي ِہ فَإِ ﱠن ﷲ ہُ َو َموْ الَهُ َو ِجب ِْر ْي ُل َو َ
صالِ ُح صغ ْ ک ہَ َذا قَا َل نَبﱠأَنِ ْی ْال َعلِ ْي ُم ْال َخبِ ْي ُر إِ ْن تَتُوْ بَا إِلَی ﷲ فَقَ ْد َ َم ْن أَ ْنبَأ َ َ
تت عَابِدَا ٍ ت تَا ِئبَا ٍ ت قَا ِنتَا ٍت ُم ْؤ ِمنَا ٍک ظَ ِہ ْي ٌر ع َٰسی َربﱡہ إِ ْن طَلﱠقَ ُک ﱠن أَ ْن يﱡ ْب ِدلَہ أَ ْز َواجًا َخ ْيرًا ﱢم ْن ُک ﱠن ُم ْسلِ َما ٍ ْال ُم ْؤ ِم ِن ْينَ َو ْال َمالَ ِئ َکۃ بَ ْع َد ٰذ ِل َ
ت وﱠأَ ْب َکارًا۔ت ثَيﱢبَا ٍ َسائِ َحا ٍ
"اے نبی ! تم کيوں اس چيز کو حرام کرتے ہو جو ﷲ نے تمہارے لئے حالل کی ہے۔)کيا اس لئے( کہ تم اپنی بيويوں کی
خوشی چاہتے ہو۔ ﷲ معاف کرنے واال رحم فرمانے واال ہے۔ ﷲ نے تم لوگوں کے لئے اپنی قسموں سے نکلنے کا طريقہ
مولی اور وہی عليم و حکيم ہے۔ )ترجمہ آيات از تفہيم القرآن موالنا مودودی ( )اور يہ معاملہ بھی ٰ مقرر کر ديا ہے۔ ﷲ تمہارا
قابل توجہ ہے کہ( نبی نے ايک بات اپنی ايک بيوی سے راز ميں کہی تھی۔ پھر جب اس بيوی نے )کسی اور ( وه راز ظاہر
کر ديا اور ﷲ نے نبی کو اس )افشاء راز( کی اطالع ديدی۔ تو نبی نے اس پر کسی حد تک )اس بيوی کو( خبردار کيا اور
کسی حد تک اس سے در گزر کيا۔ پھر جب نبی نے اسے )افشاء راز کی( يہ بات بتائی تو اس نے پوچھا آپ کو اس کی کس
نے خبر دی۔ نبی نے کہا۔ مجھے اس نے خبر دی جو سب کچھ جانتا ہے اور خوب باخبر ہے۔ اگر تم دونوں ﷲ سے توبہ
کرتی ہو )تو يہ تمہارے لئے بہتر ہے( کيونکہ تمہارے دل سيدھی راه سے ہٹ گئے ہيں اور اگر نبی کے مقابلہ ميں تم نے
مولی ہے اور اس کے بعد جبرائيل اور تمام صالح اہل ايمان اور سب مالئکہ ٰ باہم جتھہ بندی کی تو جان رکھو کہ ﷲ اس کا
اس کے ساتھی اور مددگار ہيں۔ بعيد نہيں کہ اگر نبی تم سب بيويوں کو طالق دے دے۔ تو ﷲ اسے ايسی بيوياں تمہارے بدلے
ميں عطا فرما دے۔ جو تم سے بہتر ہوں ،سچی مسلمان ،باايمان ،اطاعت گزار ،توبہ گزار ،عبادت گزار اور روزه دار۔
خواه شوہر ديده ہوں يا باکره۔ جناب موالنا مودودی کے ترجمہ سے واضح ہو رہا ہے )اور باقی تراجم بھی اسی طرح ہی
الکبری )زوجۂ رسول اعظم ( واقعا ً ايک تاريخ ساز ٰ ہيں( کہ حال پتال ہے کچھ اچھا نہيں۔ خدا خير کرے۔ )(١۴جناب خديجۃ
خاتون جس نے گھر ميں بيٹھ کر تجارت کی۔ مختلف ديار اور امصار ميں پھيلی ہوئی تجارت کو سنبھالے رکھا۔ سب سے
زياده مالدار۔ ليکن عرب شہزادوں ،قبائلی سرداروں اور رؤساء کے پيغام ہائے عقد کو ٹھکرا کر رسول اعظم سے ازدواج
کيا اور عورت کی عظمت کو چار چاند لگا دئيے۔ عورت کھلونا نہيں۔ عورت عظمت ہے۔ عورت شرافت ہے۔ عورت جانتی
ہے کہ ميرا شوہر کون ہو سکتا ہے۔ سب کو ٹھکرا ديا کسی کی خوبصورتی ،مالدار ہونا سامنے نہيں رکھا بلکہ نور الہی کو
پسند کر کے ﷲ و رسول کی خوشنودی کو ترجيح دی۔ واه رے تيری عظمت اے خديجہ! خويلد کے اس معزز ترين خاندان
کی فرد۔ جو تين پشتوں کے بعد چوتھی ميں رسول اعظم سے مل جاتا ہے۔ تزويج سے قبل طاہره و سيدۀ قريش کے لقب سے
پکاری جاتی تھی۔
قال زبير کانت تدعی فی الجاھليہ طاہره استيعاب برحاشيہ اصابہ جلد ۴ص ٢٧٩کانت تدعی فی الجاھليۃ بالطاہره و کان قيل ٰ
لہا السيده قريش۔
Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
)سيرت حلبيہ جلد ،١ص (١٨٧حضور مدنی زندگی ميں اکثر خديجہ کا ذکر کرتے رہتے اور فرماتے تھے۔ :رزقنی ا
اوالدھا و حرمنی اوالد النساء۔ خدا نے خديجہ سے مجھے اوالد عطا کی جب کہ اور عورتوں سے نہيں ہوئی ،کبھی ارشاد
فرماتے :آمنت اذا کفرالناس و صدقتنی اذکذبنی الناس۔ )اصابہ جلد ۴ص (٢٨٣وه مجھ پر تب ايمان الئيں جب کہ لوگ منکر
تھے اور انہوں نے ميری اس وقت تصديق کی جب لوگ مجھے جھٹالتے تھے۔ تربيتی انداز ميں قرآن مجيد کی آيات) جن
ميں امہات المومنين ازواج نبی کو بعض چيزوں سے منع اور بعض کا حکم ديا گيا ہے( مدينہ ميں نازل ہوئی ہيں۔ حضرت
خديجہ اس قدر تربيت يافتہ۔ سليقہ شعار۔ خدا و رسول کے فرامين پر عمل پيرا۔ رسول اعظم کے اشاروں و کنايوں کو
سمجھنے والی۔ رسول اعظم کی قلبی راز دار۔ کہ ان کے زمانہ ميں ايسے احکام کی ضرورت ہی محسوس نہيں ہوئی۔ وه
خود عاملہ صالحہ مومنہ کاملہ تھيں۔ تاريخ عالم ميں برگزيده و عظيم خواتين گزری ہيں ليکن رسول اعظم )صلی ﷲ عليہ و
اعلی خدمات اور عظيم قربانيوں کے عنوان سے( چار عورتيں ہی پوری ٰ آلہ وسلم ( کے معيار )بہترين عادات و خصائل۔
اتريں۔ قال رسول ﷲ صلی ﷲ عليہ و آلہ وسلم خير نساء العالمين اربع۔ مريم بنت عمران و ابنۃ مزاح ،امراة فرعون و خديجہ
بنت خويلد و فاطمہ بنت محمد۔ )استيعاب بر حاشيہ اصابہ۔ جلد (٣٨۴ ،۴نوٹ :مريم بنت عمران ،اينہ مزا ،زوجہ فرعون،
خديجہ بنت خويلد ،فاطمہ بنت محمد يہ پانچ خواتين ہوتی ہيں جبکہ حديث مين چار بتائی گئی ہيں۔ ) (١۵امہات المومنين ميں
سے زينب بنت جحش جناب زينب کے ساتھ حضور کی تزويج بﮍا مشکل اور حساس مسئلہ ہے ﷲ کے حکم ہی نے اس
مسئلہ کو انتہا تک پہنچايا ،يہ تزويج ﷲ کی طرف سے ہوئی۔ جناب زينب فرمايا کرتی تھيں :ميرے جيسا کون ہے سب کی
شادياں رسول اعظم کے ساتھ ان کی خواہش يا والدين کی طرف سے ہوئيں اور ميری تزويج براه راست خدا کی طرف سے
ہے۔ جناب زينب حضور کی پھوپھی زاده ،خاندان بنی ہاشم کی چشم و چراغ۔ ليکن حضور نے خود ان کی تزويج اپنے آزاد
متبنی )منہ بولے بيٹے ( زيد بن حارث کے ساتھ کی۔ کافی دير مال پ رہا ليکن اختالف بھی رہا۔ ٰ کرده غالم اور پھر جس کو
باآلخر انہوں نے طالق دے دی تو ﷲ کا حکم ہوا کہ حضور شادی کر ليں۔ اب مشکل درپيش ہے۔ ١۔ متبنی۔)منہ بولے بيٹے(
کی زوجہ سے شادی کا فيصلہ ٢۔ آزاد کرده غالم کی مطلقہ سے شادی وه بھی حضور کی۔ ليکن ﷲ کا اراده حکم بن کر آيا
اور خدا کی طرف سے شادی ہو گئی۔ ارشاد رب العزت ہے:
اس َوﷲ أَ َح ﱡ
ق ک َما ﷲ ُم ْب ِد ْي ِہ َوت َْخشَی النﱠ َ ق ﷲ َوتُ ْخفِ ْی فِ ْی نَ ْف ِس َ َ ِ ﱠ ت ا و ک
َ َوإِ ْذ تَقُوْ ُل لِلﱠ ِذیْ أَ ْن َع َم ﷲ َعلَ ْي ِہ َوأَ ْن َع ْمتَ َعلَ ْي ِہ أَ ْم ِسکْ َعلَ ْي َ
ک َزوْ َج
َ
ضوْ ا ِمنہُ ﱠن َوطرًا َو َکانَ ْ َ َ
اج أ ْد ِعيَائِ ِہ ْم إِذا قَ َ ْ َ ْ
ضی َز ْي ٌد ﱢم ْنہَا َوطَرًا َز ﱠوجْ نَا َکہَا لِ َک ْی الَيَ ُکوْ نَ َعلی ال ُم ْؤ ِمنِينَ َح َر ٌج فِ ْی أز َو ِ
َ أَ ْن ت َْخشَاهُ فَلَ ﱠما قَ ٰ
ض ﷲ لَہ ُسنﱠۃ ﷲ ِفی الﱠ ِذ ْينَ َخلَوْ ا ِم ْن قَ ْب ُل َو َکانَ أَ ْم ُر ﷲ قَ َدرًا ﱠم ْق ُدوْ رًا۔ أَ ْم ُر ﷲ َم ْفعُوْ ًال َما َکانَ َعلَی النﱠ ِب ﱢی ِم ْن َح َر ٍ
ج ِف ْي َما فَ َر َ
"اور )اے رسول ياد کريں وه وقت( جب آپ اس شخص سے جس پر ﷲ نے اور آپ نے احسان کيا تھا کہہ رہے تھے۔ اپنی
زوجہ کو نہ چھوڑو اور ﷲ سے ڈرو۔ اور وه بات آپ اپنے دل ميں چھپائے ہوئے تھے جسے ﷲ ظاہر کرنا چاہتا ہے اور آپ
لوگوں سے ڈر رہے تھے حاالنکہ ﷲ زياده حقدار ہے کہ آپ اس سے ڈريں۔ پھر جب زيد نے اس )خاتون( سے اپنی حاجت
پوری کر لی۔ تو ہم نے اس خاتون کا نکاح آپ سے کر ديا تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بيٹوں کی بيويوں )سے شادی
کرنے( کے بارے ميں کوئی حرج نہ رہے۔ جب کہ وه ان سے اپنی حاجت پوری کر چکے ہوں اور ﷲ کا حکم نافذ ہو کر
رہے گا۔"نبی کے لئے اس )عمل کے انجام دينے ميں( کوئی مضائقہ نہيں جو ﷲ نے اس کے لئے مقرر کيا ہے۔ جو )انبياء(
پہلے گذر چکے ہيں ان کے لئے بھی ﷲ کی سنت يہی رہی ہے۔ اور ﷲ کا حکم حقيقی انداز سے طے شده ہوتا ہے۔" )سوره
احزاب آيت ٣٧۔ (٣٨اس ميں کوئی شک نہيں کہ کائنات کی عظيم شخصيت اور سب سے برتر اور معزز شخصيت حضور
کی ذات ہے۔ بعد از خدا توئی قصہ مختصر حضور کی محبت کا تقاضا۔ ان کے متعلقين سے پيار اور ان کی عزت کرنا ہے۔
ل ٰہذا ازواج نبی عزت و عظمت کی مالک ہيں۔ ﷲ نے ان کودو خصوصيات عطا کی ہيں۔ ١۔ ازواج نبی۔ مومنين کی مائيں ہيں۔
َوأَ ْز َواجُہ أُ ﱠمہَاتُہُ ْم۔) سوره احزاب آيت ٢ (۶۔ نبی کی ازواج سے اگرچہ طالق ہو جائے کسی کو شادی کا حق نہيں۔ َو َالأَ ْن
تَ ْن ِکحُوْ ا أَ ْز َوا َجہ ِم ْنم بَ ْع ِده أَبَدًا۔ سوره احزاب آيت ۵٣اور ان کی ازواج سے ان کے بعد کبھی بھی نکاح نہ کرو۔ ليکن اس ميں
کوئی شک نہيں کہ کچھ بے اعتدالی اور حد سے تجاوز ان سے بھی ہوا ہے حکم تھا کہ گھر ميں جم کر بيٹھی رہو۔ َو ْاذ ُکرْ نَ
ت ﷲ َو ْال ِح ْک َمۃ إِ ﱠن ﷲ َکانَ لَ ِط ْيفًا َخ ِب ْيرًا۔ "اور ﷲ کی ان آيات اور حکمت کو ياد رکھو جن کی تمہارے َما يُ ْت ٰلی ِف ْی بُيُوْ ِت ُک ﱠن ِم ْن آيَا ِ
گھروں ميں تالوت ہوتی ہے۔ ﷲ يقينا باريک بين خوب باخبر ہے۔" )احزاب۔ (٣۴ليکن گھر سے باہر جانا ہوا حوأب کے کتوں ً
نے بھونکتے ہوئے متوجہ کيا ،پھر جنگ جمل کی کمان ،نبی اعظم کے خالف جتھہ بندی۔ سازش ،ﷲ کی طرف سے دل
صالِ ُح ْال ُم ْؤ ِمنِ ْينَ َو ْال َمالَئِ َکۃ َت قُلُوْ بُ ُک َما َوإِ ْن تَظَاہَ َرا َعلَ ْي ِہ فَإِ ﱠن ﷲ ہُ َو َموْ الَهُ َو ِجب ِْر ْي ُل َو َ
صغ ْٹيﮍھے ہونے کا تذکره۔ إِ ْن تَتُوْ بَا إِلَی ﷲ فَقَ ْد َ
ک ظَ ِہ ْي ٌر )سوره تحريم (۴ :ﷲ کی طرف سے دھمکی آميز فرمان ،تم کو طالق بھی ہو سکتی ہے اور تم سے بہتر بَ ْع َد ٰذلِ َ
ازواج مل سکتی ہيں۔اس سے واضح ہوتا ہے کہ عورت بﮍے گھر ميں رہنے کے باوجود عورت ہی رہتی ہے۔ بﮍے گھر ميں
آنے سے حقيقی عظمت پيدا نہيں ہوتی۔ ليکن باين ہمہ ازواج نبی انتہائی قابل عزت ،قابل تکريم ہيں کوئی ايسا کلمہ نہ کہا
Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
جائے جو عظمت کے منافی ہو۔ خداوند عالم نے ايک طرف ازواج کی طرف سے رسول اعظم کے خالف سازش۔ دل کا
ٹيﮍھا ہونے کا تذکره کيا ہے دوسری طرف نوح و لوط کی بيويوں کی مخالفت اور کفر کا ذکر کيا نيز زوجۂ فرعون کی
عيسی کی تکريم و ثناء کر کے واضح کيا ہے کہ صرف کسی نبی کی زوجہ ہو نا کافی نہيں اصل ميں ٰ عظمت اور مادر
ديکھنا يہ ہو گا کہ فرامين خداوندی پر کس قدر عمل ہوا۔ ارتباط بہ خدا کس قدر ہے نبی کی اطاعت کا پيمانہ کيا ہے۔ مثبت
پہلو رکھنے والی زوجہ انتہائی عظيم۔ منفی پہلو رکھنے والی زوجہ اپنی سزا کی مستحق۔
بجا التے۔ بيٹی کی عظمت کی دليل بيٹی کی اہميت کا اندازه اس سے لگائيے کہ خدا نے رسول اعظم )صلی ﷲ عليہ و آلہ
وسلم (کو بيٹی ہی دی۔ صرف ايک بيٹی۔ ليکن وه اس عظمت کی مالک کہ جب تشريف التيں تورسول اعظم )صلی ﷲ عليہ و
بی َحقﱠہ۔ "قريبی رشتہ داروں کو ت َذا ْالقُرْ ٰ
آلہ وسلم ( بنفس نفيس تعظيم کے ليے کھﮍے ہو جاتے۔ جب ارشاد رب العزت ہوا :وآ ِ
انکا حق ديا کرو۔" )بنی اسرائيل (٢۶:تب رسول اعظم )صلی ﷲ عليہ وا ٓلہ وسلم (نے جناب فاطمہ الزہرا کو فدک دے ديا۔
الدر المنثور جلد ۴ص ٣٢٠روايت حضرت ابن عباس۔ اسی طرح ارشاد رب العزت ہے :قُلْ الَأَسْأَلُ ُک ْم َعلَ ْي ِہ أَجْ رًا إِالﱠ ْال َم َو ﱠدة فِی
ْالقُرْ بَی "کہہ ديجيے کہ ميں اس تبليغ پر کوئی اجر نہيں مانگتا سوائے اپنے قريب ترين رشتہ داروں کی محبت کے۔" ) سورۀ
س ب َع ْن ُک ْم الرﱢجْ َ شوری ( ٢٣ :اس آيت ميں بھی قربت کا محور جناب سيده ہيں۔ مزيد ارشاد رب العزت ہے :إِنﱠ َما ي ُِر ْي ُد ﷲ لِي ُْذ ِہ َ ٰ
ت َويُطَہﱢ َر ُک ْم تَط ِہ ْيرًا۔ "اے اہل بيت ﷲ کا اراده بس يہی ہے کہ ہر طرح کی ناپاکی کو آپ سے دور رکھے اور آپ کو ْ أَ ْہ َل ْالبَ ْي ِ
ايسا پاکيزه رکھے جيسے پاکيزه رکھنے کا حق ہے۔ ") سوره ٔاحزاب ( ٣٣ :آيت تطہير کا محور بھی جناب سيده دختر رسول
اعظم )صلی ﷲ عليہ و آلہ وسلم (ہيں چنانچہ وقت تعارف کہا گيا ہے ہم فاطمۃ وابوھا وبعلھا وبنوھا يعنی مرکز تعارف بيٹی
ہی بن رہی ہے۔ عورت) بيٹی( کا مقام سيده زينب بنت علی کيوں نہ ايک اور بيٹی کا ذکر بھی کر ديا جائے جس نے باپ کے
زانو پر بيٹھے ہوئے پوچھا تھا بابا آپ کو ہم سے محبت ہے۔ حضرت نے فرمايا تھا جی ہاں عرض کی يہ ہو سکتا ہے کہ ﷲ
ت
سے محبت بھی ہو اور بيٹی سے محبت بھی ہو پھر خود کہا ہاں۔ ﷲ سے محبت۔ بيٹی اور اوالد پر شفقت ہے۔ کيا کہنا عظم ِ
ثانی زہرا ء۔ کيا شان ہے دختر مرتضی کی جس نے اپنے خطبات سے اسالم کو زنده و پائنده بنا ديا۔ حق کو روز روشن کی
طرح پوری دنيا کے سامنے واضح کيا کہ حسين۔باغی نہيں نواسہ ٔرسول )صلی ﷲ عليہ و آلہ وسلم (ہے بہرحال تم بيٹی يعنی
عورت کو کم درجہ کی مخلوق نہ سمجھو مرد کے کام کی تکميل عورت ہی کرتی ہے عورت و مرد کا کوئی فرق نہيں ہے۔
تقوی اور ارتباط بہ خدا ہے۔ عورت …زوجہ شادی اور تزويج فطرت کی تکميل ہے۔ حديث ميں ہے کہ ٰ معيار ِتفاضل صرف
شادی کے بغير مرد کا دين آدھا ہے تزويج سے اسکے دين کی تکميل ہو گی۔ بعض روايات ميں غير شادی شده مرد کو بد
ترين کہا گيا ہے ارشاد ہوتا ہے۔ شرا ء کم عزابکم تم ميں سے بد ترين افراد غير شادی شده ہيں۔)تفسير مجمع البيان ( شادی ہی
سے اجتماعيت کا تصور پيد ا ہوتا ہے اس وقت انسان خود سے ہٹ کر سوچنے کاسلسلہ شروع کرتا ہے۔قرآن مجيد نے دعا
اجنَا َو ُذ ﱢريﱠاتِنَا قُرﱠة أَ ْعي ٍُن "پروردگار ہماری ازواج اور ہماری کی تلقين کی ہے اے انسان يہ دعا طلب کياکر َ :ربﱠنَا ہَبْ لَنَا ِم ْن أَ ْز َو ِ
ُ ْ َ ْ ْ َ
اوال دسے ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک عطا فرما۔" )سوره فرقان (٧۴ :ارشاد رب العزت ہےَ :وأن ِکحُوْ ا األيَامٰ ی ِمنک ْم َوالصﱠالِ ِح ْينَ
اس ٌع َع ِل ْي ٌم "تم ميں سے جو لوگ بے نکاح ہوں۔ اور تمہارے ِم ْن ِعبَا ِد ُک ْم َوإِ َما ِئ ُک ْم إِ ْن يﱠ ُکوْ نُوْ ا فُقَ َرا َء يُ ْغ ِن ِہ ُم ﷲ ِم ْن فَضْ لِہ َوﷲ َو ِ
غالموں کنيزوں ميں سے جو صالح ہوں ان کے نکاح کر دو اگر وه نادار ہوں تو ﷲ اپنے فضل سے انہيں غنی کر د ے گا
اور ﷲ بﮍا وسعت واال علم واال ہے۔" )سوره نور (٣٢:انسانيت کی بقا کے ليے سلسلہ تناسل کا جاری رہنا ضروری ہے
سلسلہ تناسل کے ليے عورت اسکا الزمی جز و ہے۔انسانيت کی بقا ء مرد و عورت دونوں کی مرہون منت ہے مرد کی طرح
عورت بھی اہميت رکھتی ہے۔عورت کا وجود الزمی اور ضروری ہے۔ اس ليے حکم دياگياکہ بے نکاح لوگوں کے نکاح
کرو يعنی ايسے اسباب مہيا کرو کہ ان کی شادی ہو سکے نکاح کے اسباب وسائل مہيا کرو تا کہ صالح مرد اور صالحہ
عورتوں کے مالپ سے انسانيت کی بقاء ہو۔ بہرحال اسالم نے بہترين توازن پيدا کيا اور ايسا نظام ديا جس ميں ان دونوں کی
عزت ،عظمت اور اہميت ظاہر رہے۔ خطبہ طلب زوجہ بھی )شادی کرنے کی خواہش کا اظہار(مرد کی طرف سے ہے برات
مرد کی طرف سے ہے ليکن برأت کے آنے سے نکاح کا صيغہ عورت کی طرف سے ہو گا۔گويا عورت برات کا استقبال کر
رہی ہے۔ ايجاب عورت کی طرف سے ہو رہا ہے۔ اب اس عزت و احترام کے ساتھ عورت کا ور ود مرد کے گھر ميں ہوتا
ہے تاکہ عورت )زوجہ ( کی اہميت واضح ہو جائے۔ مرد سمجھے کہ کسی نے اپنے جگر کا ٹکﮍا اس کے پاس امانت کے
طور پر رکھوايا ہے۔ اسی ليے تو اس لﮍکی کا باپ يہ کہہ رہا ہوتا ہے کہ ميری امانت آپ کے حوالے ہے۔
٭٭٭
Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com