Professional Documents
Culture Documents
109 - محبت کے بعد
109 - محبت کے بعد
قسط_نمبر_01
#محبت_کے_بعد_سٹوری_نمبر_02
#محبت_کے_بعد_سٹوری_نمبر_04
باز آ جاؤ شاہ ۔۔۔اور بلیو مویز دیکھنا کم کر دو۔۔۔۔۔
میں پاکستانی لڑکی ہوں کوئی گوری نہیں۔۔۔۔۔۔تو
میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے مزاق میں کہا
۔۔۔۔ یو نو ۔۔۔آج کل تو پاکستانی لڑکیاں بھی منہ میں
ڈالنا شروع ہو گئیں ہیں۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔
مجھے پتہ ہے اور تمہاری اطالع کے لیئے عرض
یہ ہے کہ ہمارے کالج کی کچھ لڑکیا ں بھی
کام کرتی ہیں ۔۔۔۔لیکن میں ایسا ہر گز نہیں کروں
طرف سے مایوس ہو کر اس گی۔۔۔چنانچہ
میں نے اس سے کہا کہ اچھا ا گر تم مجھے
اپنی منہ میں نہیں ڈالنے دو گی ۔۔۔ تو پھر
ہاتھ ڈالنے دو ناں۔۔۔۔۔۔۔ میری شلوار میں تو
بات سن کر اس نے کچھ دیر سوچا پھر۔اُٹھ کر
ایک نظر امجد لوگوں کی طرف دیکھا اور پھر وہاں
سے مطمئن ہو کر اس نے دوبارہ۔۔ میری طرف
دیکھا ۔۔۔۔اور عجیب سے لہجے میں بولی۔۔۔یو بلیک
میلر۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ اپنی دونوں
۔۔۔۔اور خود ٹانگوں کو کھول کر کھڑی ہوگئی
اپنی آنکھیں بند کر کےبولی۔۔۔ اب خوش۔۔ ۔۔۔ یہ دیکھ
ہوئے کر اور میں نے اس کی طرف دیکھتے
آگے بڑھا دیا۔۔۔س نے االسٹک اپنے ہاتھ کو
پہنا ہوا تھا ۔۔۔ چنانچہ میں نے بڑے آرام سے
اس کی شلوار میں ہاتھ ڈال دیا ۔۔واؤؤ۔ عذرا کی
پھدی کافی موٹی اور ابھری ہوئی تھی۔ اور اسوقت
بہت گیلی ہو رہی تھی۔۔۔۔۔ میں نے اپنی انگلیوں سے
اسے چھو کر دیکھا تو میری انگلیاں اس کی نرم
نرم ۔۔۔اور بہت ہی گرم پھدی میں کُھب سی گئیں
میری انگلیوں نے اس کی پھدی کے اوپر ہلکے
ہلکے بالوں کو بھی محسوس کیا پھر میں اپنی
انگلیوں کو تھوڑا نیچے لے گیا۔۔پانی اس کی پھدی
سے نکل کر نیچے کی طرف بہہ رہا تھا۔۔۔۔ اس کی
میں نے چوت کا گیال پن ۔۔۔۔محسوس کرتے ہوئے
پھدی انگلیوں سے اس کی ابھری ہوئی اپنی
کو ٹٹول کر دیکھا تو اس کی چوت کے دونوں
لب آپس میں ملے ہوئے تھے ۔اور ان لبوں کے
سے ۔۔ چوت کا لیس دار پانی درمیان والی لکیر
بہہ رہا تھا ۔۔مجموعی طور پر اس کی پھدی بہت
گیلی اور تپی ہوئی تھی۔۔۔ میں نے اس پر ہاتھ
پھیرتے ہوئے کہا۔۔۔ تم میرے اس کو گرم کہہ رہی تھی
۔۔۔ لیکن خود تمہاری ۔۔۔۔یہ تو تندور بنی ہوئی
ہے۔۔۔اور پھر اس کے ساتھ ہی میں نے اس کے
پھولے ہوئے دانے کو رگڑنا شروع کر دیا۔جیسے
ہی میں نے اس کے دانے کی رگڑائی شروع
کی اس نے مست ہو کر اپنی آنکھیں کھولیں اور
آہ بھری ۔۔۔ میری طرف دیکھ کر ایک شہوت بھری
اس وقت اس کی آنکھوں میں بہت زیادہ شہوت اُمنڈ
رہی تھی۔۔ ادھر اس کے دانے کی رگڑائی سے ۔۔ میری
انگلیاں اس کی چوت کے پانی سے گیلی ہو رہیں
تھیں لیکن میں نے اپنی رگڑائی جاری رکھی۔ادھر
عذرا میرے اس عمل سے پہلے ہی ہلکی ہلکی
لیکن ۔۔۔ دل کش سسکیاں لے رہی تھی۔۔اور پھر جب
میں نے اس کی چوت کی رگڑائی تیز کر دی۔۔ تو ۔۔
کچھ ہی دیر بعد وہ گہرے گہرے سانس لینے
لگی۔۔۔اور پھر اچانک ہی اس نے اپنی پھدی پر
رکھے میرے ہاتھ کو پکڑ لیا اور ۔۔۔ میری
طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ لو یو جان۔۔۔ پھر
گہری گہری سانسوں میں اس نے خود ہی
رگڑنا ہاتھ کو پکڑ کر میرے پھدی پر دھرے
کے بعد شروع کر دیا ۔۔اور پھر ۔۔چند ہی سکینڈ
۔۔عذرا کا جسم ایک دم اکڑا۔۔۔۔۔۔اور اس نے
لینے شروع کر دیئے۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ عذرا چھوٹ جھٹکے
کی رہی تھی ۔اور اس کے چھوٹنے سے ۔۔۔۔۔اس
لیس دار پانی سے میرا چوت سے نکلنے والے
ہاتھ بھر گیا۔۔۔۔۔ اس پر میں نے اس سے بڑی حسرت
سے کہا ۔۔ کیا ہی اچھا ہوتا ۔۔اگر انگلیوں کی
جگہ میرا ۔۔۔۔ یہ ۔موٹا تازہ لن ۔تمہاری اس شاندار
پر رگڑ کھاتا ۔۔۔تو چڑھے ہوئے سانسوں چوت
میری کے بیچ وہ کہنے لگی ۔۔۔ایسے نہ کہو
جان۔۔۔ میں تم کو بھی مزہ دوں گی ۔۔۔ پھر اس نے
میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔اور ُمٹھ
مارنے لگی۔۔۔ اس پر میں نے کہا ۔۔۔ نہیں ہاتھ سے
نہیں۔۔۔۔ مجھے اپنے لن کو وہاں رگڑنے دو۔۔۔ میری
بات سن کر اس نے کچھ دیر سوچا ۔۔۔۔ پھر فیصلہ کن
انداز میں کہنے لگی ۔ٹھیک ہے کل ہم ایسا ہی کریں
گے۔۔ پھر بولی۔۔۔ سنو کل یہ دونوں نہیں ہوں گے ۔۔تم
نے بھی ایسا ظاہر کرنا ہے کہ تم بھی کل نہیں
آؤ گے ۔۔۔ لیکن تم نے آنا ہے۔۔۔اور کل میں تمہارے
ساتھ ملوں گی ۔۔۔۔۔۔ لیکن میری ایک شرط ہو گی ۔۔۔۔تو
میں نے اس سے پوچھا کہ کون سی شرط تو وہ کہنے
لگی۔۔۔مین تمہارے ساتھ سب کروں گی۔۔۔۔ لیکن تم
نے اپنے اس کو ۔۔۔ میرے اندر نہیں ڈالنا ہو
میں تم کو اوپر اوپر سے ہی کرنے گا۔۔۔۔۔۔۔میں
دوں گی۔۔پھر میری طرف دیکھتے ہوئے آنکھیں
نکال کر بولی ۔۔۔ بات سمجھ میں آئی ۔۔۔تم نے جسٹ
مجھے اوپر اوپر سے کرنا ہو گا۔۔۔ اس کی بات
سن کر میں نے اثبات میں سر ہال دیا اور پھر اس
سے پوچھا کل انہوں نے کیوں نہیں آنا ؟ تو وہ
فیملی میں کہنے لگی اصل میں کل نبیلہ کی
کوئی فنگشن ہے جہاں پر اس کا جانا بہت
ضروری ہے۔۔ اتنا کہہ کر اس نے میری طرف دیکھا
اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ سنو۔۔۔ اس بات کا اپنے دوست
کہا وہ سے تزکرہ نہ کرنا ۔۔تو میں نے اس سے
کیوں ؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ کندھے اچکا کر بولی۔۔۔۔۔۔
بس ایویں ہی ۔۔۔پروگرام طے کر نے کے بعد ۔۔۔ پھر
ہم دونوں ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگے۔وہ اگال
دن میں نے کس طرح گزارا ۔۔یہ میں ہی جانتا ہوں
۔۔دن تو کسی نہ گزر گیا لیکن شام کے بعد واال
ٹائم گزر ہی نہیں رہا تھا ۔۔آخر مر مر کے وہ ٹائم
بھی گزرگیا۔۔۔ اور میں عذرا کی طرف۔۔۔ جانے کے
لیئے تیار ہو گیا۔۔وہ رات بڑی کالی تھی ۔۔ اور
اس کالی رات میں عذرا کے گھر کی طرف جاتے
میرا دل کیوں بار بار ہوئے پتہ نہیں کیوں
دھک دھک کر رہا تھا ۔۔۔ اس کے باوجود کہ اس قسم
کی میری یہ پہلی واردات نہ تھی پھر بھی میرے
من میں ایک عجیب سی بے چینی نے ڈیرے ڈالے
ہوئے تھے۔۔۔ خیر میں نے ان وسواس کی
نہ کرتے ہوئے عذرا کے گھر کی دیوار پرواہ
پھالنگی ۔۔۔اور بڑی آہستگی سے نیچے کودا۔۔۔
رات کالی ہونے کی وجہ سے کچھ سجھائی
نہیں دے رہا تھا ۔۔۔ اور میں اندھیرے میں
آنکھیں پھاڑ پھاڑ کے ادھر ادھر دیکھ رہا
مجھے کہیں بھی نظر نہ آرہی تھا۔۔۔۔لیکن عذرا
تھی۔۔ ۔۔ چنانچہ میں دبے پاؤں چلتا ہوا ۔۔۔ اس
ٹوٹی ہوئی چارپائی کی طرف گیا کہ جہاں پر روز
چارپائی ہم دونوں بیٹھا کرتے تھے۔۔۔ لیکن وہ
بھی خالی پڑی تھی۔۔۔ پھر میں نے ایک چکر
اس تنگ گلی عذرا کے گھر کی پچھلے بنی
کا لگایا جہاں امجد اور نبیلہ بیٹھا یا گیلری
کرتے تھے لیکن بے سود۔۔۔۔۔۔۔عذرا کا پوار بیک
یارڈ سائیں سائیں ۔۔۔کر رہا تھا۔یہ دیکھ کر ۔۔ میں ڈر
ہو سا گیا ۔۔۔اور یہ سوچ سوچ کر پریشان
نے لگا ۔۔ ۔۔۔کہ پتہ نہیں عذرا کہاں رہ گئی ؟
خیر ہو سہی ۔۔۔ ہر طرف سناٹے اور ہُو کا عالم
تھا۔۔۔ ۔۔۔۔ میں نے ایک بار پھر آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر
ادھر ادھر دیکھا۔۔۔۔ کہیں کچھ دکھائی نہ دیا۔۔۔
چنانچہ اب مجھے اس سناٹے سے وحشت
سی ہونے لگی تھی۔۔۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی
ایک انجانا سا خوف میرے سر پر سوار ہو نے
لگا اور پتہ نہیں کیوں ۔۔۔مجھے خطرے کا
احساس ہونے لگا۔۔۔۔ اور پھر اسی خوف کے عالم
میں پتہ نہیں کیوں مجھے شیدے کی یاد آ گئی۔۔۔
نہیں چل گیا؟؟؟۔۔۔ کہیں نہ کہیں اس کو پتہ تو
کہیں کوئی گڑ بڑ ضرور تھی جو عذرا نہیں آئی
تھی۔۔۔پر گڑبڑ کیا تھی؟؟ ۔۔۔ میری سمجھ میں نہیں آ
رہا تھا۔۔۔ کہیں عذرا کے گھر والوں کو۔۔۔۔۔ اتنا خیال
ہڈی میں آنے کی دیر تھی کہ میری ریڑھ کی
ایک سنسناہٹ سی دوڑ گئی اور میرا ماتھا
بھیگ گیا۔۔۔ ڈر اور ایک انجانے پسینے سے
میں ۔۔۔۔ میں نے ادھر ادھر دیکھا خوف کے عالم
اور پھر دل ہی دل میں طے کر لیا کہ اس پہلے
کچھ ہو جائے ۔۔۔ یہاں سے نکال جائے۔۔۔۔۔۔ کہ
بو کو
خطرے کی ُ کہ میری چھٹی حس مسلسل
میں عذرا سوچ کر سونگھ رہی تھی۔۔ یہ
کے گھر کی چار دیواری کی طرف گیا اور دیوار
سے پہلے ۔۔۔۔ایک دفعہ پھر ہاتھ رکھنے پر
بڑی گہری نظروں سے اس کے بیک یارڈ پر نظر
دوڑائی ۔۔۔۔۔ کچھ نظر نہ آیا ۔۔۔ چنانچہ میں نے
مایوس ہو کر دیوار پر ہاتھ رکھا اور ۔۔۔ابھی میں
پھالنگنے ہی لگا تھا ۔۔۔ کہ ان کی دیوار کو
اچانک دھریک کے درخت کی اوٹ سے مجھ پر
ایک سائے نے چھالنگ لگائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہ جمپ
لگا کر۔۔۔۔۔۔بڑی پھرتی کے ساتھ۔۔۔۔ میری دونوں
نیچے ٹانگوں کے ساتھ لپٹ گیا۔۔میں نے بدک کر
میرا دل اچھل زمیں کی طرف دیکھا ۔۔ ۔۔۔۔اور
کر حلق میں آ گیا ۔۔۔۔ میری ریڑھ کی ہڈی میں
گئی۔۔۔ اور عذرا کی ایک سنسناہٹ سی پھیل
دیوار پر رکھے ہوئے میرے دونوں ہاتھ شل
مجھ میں جان ختم کے باعث ہو گئے ۔۔۔ خوف
ہونے لگی۔۔۔ اور میں یہ سوچنے لگا کہ اب کیا
کروں؟؟؟۔۔۔ ابھی میں یہ سوچ ہی رہا تھا کہ۔۔۔۔
اس سائے نے میری دونوں ٹانگوں پر اپنی
گرفت مضبوط کی اور۔۔۔۔ مجھے ۔۔۔۔۔۔۔ نیچے کی
طرف کھینچنا شروع کر دیا۔۔۔مجھ پر ایک ایسی
افتاد آن پڑی تھی کہ جس کی وجہ سے میری
سمجھ میں یہ نہیں آ رہا تھا کہ میں اس نا
سے اپنی جان کو کیسے چھڑاؤں ؟ ۔۔۔ پر گہانی
جان چھڑاتا کیسے؟؟؟؟؟۔۔۔۔کہ انجانے خوف کی
وجہ سے میرے ہاتھ پاؤں شل ہو رہے
تھے۔اور ٹانگوں میں بھی جان ختم ہوتی نظر آ رہی
تھی ۔لیکن پھر بھی میں نے اپنے اندر کی تمام
پھر سے ہمت کو جمع کیا اور ۔۔۔اور ایک بار
دیوار پھالنگنے کی کوشش کی لیکن ۔۔۔ ۔۔ بے
بھی سایہ سود۔۔۔ کیونکہ دوسری طرف وہ
کسی جونک کی طرح مجھ سے چمٹا ہوا تھا
۔جس کی وجہ سے میری دیوار پھالنگنے کی
ہو رہی کوشش مسلسل ناکامی سے ہم کنار
تھی یہ وہ وقت تھا کہ جب میری ساری
دلیری اور چاالکی ہوا ہو چکی تھی ۔۔اور میں
اس مصیبت کے آگے ۔۔۔ بے بسی کی تصویر بنا
لٹکا ہوا عذرا کے گھر کی دیوار کے ساتھ
تھا ۔۔ ۔ ۔۔۔۔ جب اس سائے نے محسوس کر لیا
میں اس کے آگے پوری طرح سے کہ اب
بے بس ہو گیا ہوں ۔۔تو اس نے فائینل راؤنڈ
کھیلنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔ اور وہ یہ کہ اب
مجھے نے اپنی پوری طاقت لگا کر اس
نیچے کی طرف جھٹکا دیا ۔ادھر چونکہ میں
سہی اس حملے کے لیئے تیار تھا اور پہلے
اس لیئے جیسے تیسے میں نے اس کا یہ حملہ
ناکام بنا دیا ۔۔ اور کسی نہ کسی طرح دیوار کے ساتھ
لٹکا رہا۔۔۔۔۔۔اپنے حملے کو ناکام ہوتے دیکھ کر ۔۔۔۔
اس سائے پر غضب طاری ہو گیا اور اس نے
کھینچنے کے لیئے جنونیوں کی مجھے نیچے
طرح جھٹکے پہ جھٹکے مارنے شروع کر
دیئے۔۔کچھ دیر تک تو میں نے اس کے جھٹکوں کر
برداشت کرتا رہا لیکن کب تک؟ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اس لیئے
میں اس کے جھٹکوں کی زیادہ دیر تک مزاحمت
جب اس نے اپنی پوری نہ کر سکا ۔۔۔ چنانچہ
طاقت لگا کر مجھے اپنی طرف کھینچا تو اس
کے یوں کھینچنے کی وجہ سے باآلخر میں ۔۔۔
مردہ چھپکلی کی طرح دھڑام سے نیچے جا گرا
۔۔ جیسے ہی میں نیچے گرا وہ سایہ ۔۔۔۔ کُود کر
میری چھاتی پر سوار ہو گیا ۔۔۔اور میرے اوپر
مجھ پر تھپڑوں کی بارش ہی وہ چڑھتے
کرتے ہوئے بوال۔۔۔۔۔ اوہ سوری۔۔۔بوال نہیں بلکہ۔۔۔
بولی۔۔۔ (جب وہ سایہ میرے اوپر سوار ہوا تو
اندازہ ہو گیا تھا مجھے اس وقت اس بات کا
کہ مجھ پر سوار ہونے والی شخصیت ۔۔۔کوئی مرد
نہیں بلکہ ایک خاتون کی ہے) جو اس وقت
مجھے تھپڑ مارنے کی میری چھاتی پر سوار
گرتے ہی لیکن چونکہ کوشش کر رہی تھی
میں نے اضطرابی طور پر اپنے دونوں ہاتھ منہ
کوشش کے پر رکھ لیئے تھے اس لیئے
باوجود ۔۔۔ اس کا ایک بھی تھپڑ میرے منہ پر نہ
لگ سکا تھا۔۔لیکن پھر بھی وہ مجھے تھپڑ
مارتی رہی ۔۔۔ اور تھپڑ مارنے کے ساتھ ساتھ
اس کے منہ سے گندی گالیا ں بھی نکل رہیں تھیں
اور وہ کہہ رہی تھی حرام کے پلے ۔مادر چود ۔ ۔
میں تم کو چھوڑوں گی نہیں ۔تم کیا میرے گھر میں
زنا کرنے آئے تھے؟ ۔۔ ۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر
میں نے پہلی دفعہ اپنا منہ کھوال اور کہنے لگا
ایسی کوئی بات نہیں ہے جی۔۔ میں تو۔بس۔۔ یہاں آ
کر میں ُرک گیا ۔۔۔ اور پھر سوچنے لگا ۔۔۔ کہ اس
سے کیا بہانہ لگاؤں کہ میں یہاں کیا کرنے آیا
تھا ؟ ۔۔فوری طور پر مجھے کوئی جواب نہیں
سوجھ رہا تھا ۔۔۔ مجھے ُچپ دیکھ کر اس نے ایک
بار پھر سے مجھے تھپڑ مارنے کی کوشش کرتے
حرامی ۔۔۔کہ ہوئے جارحانہ لہجے میں کہا ۔۔۔ بول
تو یہاں کیا کرنے آیا تھا ؟ نمازیں پڑھنے آیا
تھا ؟۔یا اپنی اس یار سے ملنے آیا تھا؟؟ ۔اس کی
بات سن کر میں پھر سے منمناتے ہوئے
بوال۔۔۔آپ غلط سمجھ رہیں ہیں جی۔۔۔۔ میرا یہ کہنا
تھا کہ وہ خون خوار لہجے میں بولی ۔۔جھوٹ
بولنے کا کوئی فائدہ نہیں مسٹر ۔۔۔ تمھاری یار
نے میرے سامنے سب کچھ بَک دیا ہے اس کی
بات سن کر میں نے حیران ہونے کی کی ایکٹنگ
میری کرتے ہوئے کہا۔۔۔ کیسی یار جی۔۔؟؟؟؟؟؟
کوئی یار۔۔ شار نہیں ہے۔۔۔ تو وہ کہنے
لگی۔۔۔ٹھیک ہے اگر تم اپنی یار سے ملنے نہیں
آئے تو پھر یقینا ً تم ہمارے گھر میں چوری
کرنے آئے ہو گے ۔۔ تب تو مجھے پولیس کو
فون کرنا پڑے گا ۔۔۔
ہے،
#محبت_کے_بعد_سٹوری_نمبر_06
#محبت_کے_بعد_سٹوری_نمبر_08
اچھا میں خود کو بہت دن کہ دوسرے
محسوس ٹھیک تک کافی حد بلکہ
شام کرنے لگا۔۔۔یہ تیسرے دن کی بات ہے
کا وقت تھا اور میں آنٹی اور انکل ۔۔۔۔۔
میں بیٹھے ۔۔۔۔ امجد کے روم ڈرائینگ
کہ ا ندازے لگا رہے تھے بارے میں
امجد پر طور نبیلہ کو لے کر امکانی
کہاں جا سکتا ہے؟ کون سا ایسا رشتے دار
دے سکتا تھا ۔۔یا ان ہے کہ جو ان کو پناہ
رکھ سکتا تھا۔۔۔ ۔۔۔۔ یہاں اپنے پاس کو
کہ۔۔۔انکل گیا بھول بتانا میں ایک بات
ہوا تھا نے میرا گھر سے نکلنا منع کیا
شیدے اور جانے کیوں بقول ان کے کہ
یقین پورا والوں کو اس کے گھر
سے بھگا گھر امجد اور نبیلہ کو تھا کہ
ہے ہاتھ پورا پورا میں میرا نے
کے جان میری وہ لیئے ۔۔۔۔ اسی
وجہ اسی ہوئے تھے ۔۔۔اور بنے دشمن
گھر میرے نے ابو کے سے امجد
دیا کروا شفٹ سے وہاں والوں کو
لوگوں شیدے ان کے بقول تھا کہ
لیڈیز کو ہماری کر گھر آ ہمارے نے
اب میں آنٹی کو تھا ۔۔۔۔۔ کرنا عزت بے
کیا بتاتا کہ شیدا میری جان کا بیری کیوں
میں اسلیئے ۔۔۔اس سلسلہ ہے ہوا بنا
میرے خود ہی ۔۔۔۔۔میں چپ ہی رہا۔۔۔۔۔۔ آنٹی
ہمارے ایک عزیز والوں کو۔۔جو کہ گھر
ٹھہرے ہوئے تھے۔۔۔۔ میری خیریت کے گھر
دوسری کی خبر دیتی رہتی تھیں ۔۔۔۔ اور
مجھے نے بھی طرف میرے گھر والوں
کے ہاں آنے سے منع کیا ان عزیزوں
میں امجد کے گھر لیئے تھا ۔۔اس ہوا
یہی سب سے میں رہتا تھا۔۔۔۔ کہ فی الوقت
آنٹی طرف محفوظ جگہ تھی ۔۔۔ دوسری
وجود میرا بھی لوگوں کے لیئے
سے طرح اور ایک فائدہ مند کافی
تھا ۔۔۔ کیونکہ سہار ا بھی کا ان میں
میل گھر میں انکل کے جانے کے بعد
تھا ۔۔۔ ہاں ہوتا ہی میں پرسن صرف
تھا کہ آنٹی اور انکل امجد تو میں کہہ رہا
کے امکانی جگہ جانے کے بارے میں
ان کے اندازے لگا رہے تھے کہ اچانک
زور زور بڑی دروازہ کا گھر
کا گیا ۔۔۔۔۔۔ دروزے ہو شروع بجنا سے
کر سن طرح کھٹکنے کی آواز اس
کا رنگ اُڑ گیا ۔۔۔اور کے چہرے آنٹی
کی سے انکل بڑی پریشانی نے انہوں
کافی طرف دیکھا۔۔۔۔۔( جو خود بھی شکل سے
ہکالتے لگ رہے تھے)۔۔۔ ۔۔۔۔ اور پریشان
ہوئے بولیں۔۔۔۔۔۔ امجد کے ابو۔۔۔۔ مجھے تو
رہی کی بو محسوس ہو خطرے کسی
کا اس انداز سے دروازے ہے۔۔۔۔ کیونکہ
ہم خطرے سے خالی نہیں تھا ۔۔ ابھی بجنا
کہ تھے رہے ہی باتیں کر یہ
بہن چھوٹی سے سب کی امجد
آئی۔۔ میں کمرے ہوئی دوڑتی مینا
تو دیکھا کی طرف اس نے میں
سانس چڑھی اور چہرہ فق کا اس
انکل ہی ہوئی تھی اس نے آتے ساتھ
کہنے لگی۔۔۔۔ ابو۔۔۔ باہر کی طرف دیکھا اور
نام سنتے ہی کا پولیس کھڑی ہے۔۔۔پولیس
مارا ہتھڑ پر دو آنٹی نے اپنے سینے
سے انکل خوف ذدہ نظروں بڑی ۔۔۔اور
ہو بولی۔اب کیا کی طرف دیکھتے ہوئے
لے کر اُٹھا پولیس ہمیں کیا گا۔۔؟؟؟
طرف میری پھر جائے گی ۔۔۔ ؟؟؟
امجد لگی۔۔۔۔ کہنے ہوئے کرتے اشارہ
پولیس ہمیں بھی کی طرح اس کے ابو
بولیں ۔۔۔۔ ہوئے روتے مارے گی۔۔پھر
میرے پولیس ابو ۔۔کیا کے امجد
بچیوں کو جوان میری ساتھ ساتھ
جائے گی ؟؟؟؟؟۔ لے کر اُٹھا بھی
مینا طرف ۔ ۔دوسری مینا طرف ۔دوسری
سن کر خود کا پولیس کے منہ سے
ہو گئی بہت پتلی بھی حالت میری
خوار مجھے خون تھی ۔اور جانے کیوں
مار ہوئی پڑی سے واڑائچ کے ہاتھ
ہی۔۔۔۔۔۔۔۔ یاد آ گئی تھی ۔۔۔۔اس مار کے یاد آتے
جھرجھری بدن میں ایک سارے میرے
کانپنا میں ہلکے ہلکے دوڑ گئی۔۔اور سی
آنٹی نے تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ پھر ہو گیا شروع
روتے کو کر دیا ۔۔۔۔اور آنٹی رونا شروع
ہو گئی بھی رونا شروع دیکھ کر مینا
آنٹی روتے ہوئے کہہ رہی تھی تھی۔۔۔۔ادھر
کچھ پلیزززززززززززز کہ۔۔۔ امجد کے ابو
ہے رہا لگ ڈر کرو۔۔۔ مجھے بہت
چاہتی ۔۔۔۔۔۔ آنٹی جانا تھانے نہیں ۔ میں
جھڑکتے ان نے انکل بات سن کر کی
مجھے کہا۔۔۔۔۔ اپنا منہ بند کرو اور ہوئے
ابھی انہوں نے کچھ سوچنے دو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سے ایک کرخت باہر اتنا ہی کہا تھا ۔۔۔ کہ
سنائی دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دروازہ سی آواز
طرح بری سنتے ہی کھولو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آواز
نے انکل کی طرف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور آنٹی خوف ذدہ
انکل نے آنٹی کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اتنے میں
سے دروازہ زور بڑی ایک بار پھر
سنائی سے ایک آواز پھر۔۔۔ باہر کھٹکا اور
ہی سنتے آواز کو دی۔۔۔۔۔۔۔۔ اس
آ میں میرا دل اچھل کر حلق
گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اورررررررررررررررر
#محبت_کے_بعد_سٹوری_نمبر_09
اپنے کو ۔۔اور اس کے اکڑے ہوئے نپلز
منہ میں لے کر انہیں ۔۔۔ باری باری چوسنے
منہ میرے اپنی چھاتیوں کو لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور
بھرے مزے شہوت کر وہ میں دیکھ
سے کراہنے لگی۔۔اوہ۔۔۔۔اوہ۔۔۔۔۔۔۔اس کی چھاتیوں
اچانک میں نے اپنا چوستے ہوئے کو
ہاتھ اس کی شلوار کے اندر ڈال کر ایک
کیا چیک کو کی پھدی اس
بری پھدی تو۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔اوہ۔۔۔۔۔اوہ۔۔ اس کی
ہوئی تھی بھیگی سے پانی طرح
کی تک اس کچھ دیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ میں
انگلیوں اپنی میں کی لکیر چوت
ساتھ میرے وہ رہا۔۔۔اور پھیرتا کو
میری لگی ۔۔ ڈارلنگ کہنے ہوئے چپکتے
طرح میں ۔۔۔۔ اس کی لکیر چوت
بہت سے مجھے پھیرنے انگلیاں تمہاری
چڑھ اور گرمی بھی رہا ہے لگ اچھا
میں نے دیر بعد کچھ رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر
سے لکیر کی پھدی کی اس
ہٹایا۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اور کو انگلیوں اپنی
کی پھدی کے اس کو ہاتھ اپنے
لے گیا۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔تو حصے کی طرف اوپری
سکن نرم کی کی پھدی اس
موجود کو کافی سارے بالوں پر
کافی کہ تھا رہا لگ پایا۔۔ ایسا
کی چوت نے اپنی اس سے دنوں
اب میں نے چنانچہ کی تھی نہیں شیو
ہوئے چوستے کو نپلز کے اس
بالوں میں کے بڑھے ہوئے اس کی چوت
انگلیاں پھیر نا شروع کر دیں ۔۔۔ جس بھی
سے وہ مست سے مست ۔۔۔تر وجہ کی
آہیں گئی۔۔۔۔اور۔۔ سیکسی چلی ہو تی
۔۔۔ بار بار ۔۔۔۔اپنی پھدی ہوئے بھرتے
ٹچ ساتھ میرے والے حصے کو
۔۔۔ یہ لگی کرنے کوشش کی کرنے
آ گیا ۔۔اور دیکھ کر میں بھی جوش میں
پر میں نے اس کے ایک نپل پھر
اس سے کہا۔۔۔۔۔۔۔ ہوئے کاٹتے دانت
میری بات سن لو گی؟ اندر میرا عذرا
نظروں سے بڑی گرسنہ نے کر اس
طرف دیکھا اور ۔۔۔ کہنے لگی۔۔۔ چوت میری
موجودگی کی پانی اتنے سارے میں
پوچھ سے مجھ تم بھی میں
کو لن رہے ہو کہ میں تمہارے اس
گی ۔۔۔۔۔ لوں
ُ اندر کے چوت اپنی
؟
#محبت_کے_بعد_سٹوری_نمبر_10
ہر طرف گہرا سناٹا تھا۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ اور پھر میں نے
دیکھا کہ مہرو باجی اپنی شلوار نیچے کر کے
زمین پر بیٹھ گئیں ہیں اور کوشش کے
مجھے ان کی پیشاب والی جگہ باوجود بھی
نظر نہ آئی تو میں مایوس ہو گیا ۔۔۔لیکن
اپنی نظروں کو وہاں سے نہیں ہٹایا۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسی
سیٹی کی ہوئی اثنا میں ۔۔۔۔ سناٹے کو چیرتی
میں گونجی ۔۔۔۔۔اور یہ ایک دل کش سی آواز فضا
کہ بے اختیار کی آواز اتنی دل کش تھی سیٹی
۔۔۔ میرے منہ ایک سسکی سی نکل گئی اور میں ۔۔۔
بدستور مہرو باجی کی دونوں ٹانگوں کے
بیچ میں آس بھری نظروں سے دیکھتا رہا۔۔۔۔۔۔۔اور
ساتھ ہی مہرو باجی کی آواز پھر سیٹی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کی چوت سے پیشاب نکلنے کی مخصوص
آواز سنائی دی۔۔۔۔ اور پھر کافی دیر تک ان کی
چوت کے جھرنے سے پانی نکلنے کی آوازیں
آتی رہی ۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ شرررررررر۔۔۔۔۔۔۔۔ کی وہ
مدھم ہوتی گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ دیر بعد آوازیں
۔۔۔ ہوتے ہوتے ان کی چوت سے پیشاب نکلنے
ہی مہرو باجی کی آواز آنی بند ہو گئی ۔۔واقعی
پیشاب آیا ہوا تھا ۔۔ ادھر کو بہت زیادہ
جیسے ہی ان کی چوت سے پیشاب نکلنے کی
آواز آنی بند ہوئی تو ۔۔۔۔ میں نے بے ساختہ
ہی ان سے کہہ دیا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باجی پیشاب ختم ہو
گیا ہے اب چلیں ۔۔۔ میری بات سن کر وہ اوپر
اُٹھیں ۔۔۔اور اپنی شلوار اوپر کر کے پہلے کی
چل پڑیں۔۔آگے جا طرح میرے ساتھ لگ کر
کر میں نے شرارتا ً باجی سے کہا۔۔ باجی وہ
سیٹی کی آواز کیسی تھی؟ تو وہ میرا ہاتھ
کہنے لگیں ۔۔۔ بد تمیز۔۔۔ایسی باتیں پکڑے پکڑے
نہیں کرتے۔۔۔ اور جب میں نے دیکھا کہ باجی
کے لہجے میں غصہ نہیں ۔۔۔ تو میں شیر ہو گیا
لگا پلیزززززززززز ان سے کہنے اور دوبارہ
بظاہر وہ زچ ہو کر ناں باجی۔۔۔تو ۔۔۔ بتائیں
عذرا سے پوچھنی تھی کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔یہ بات
۔۔۔ جو کہ تمہارے دل کی جانی ہے تو ان کے
لگا تھا کہ ہی جواب میں۔۔۔ میں کچھ کہنے
وہ مجھ سے الگ ہوتے ہوئے اچانک
ہیں ۔۔ بولی۔۔۔۔اب ُچپ ۔۔۔کہ ہم نزدیک آ گئے
اس کے بعد ہم بس کے قریب پہنچ کر انتظار
کرنے لگے۔۔اور پھر کچھ دیر بعد کنڈکٹر نے
سواریاں بس میں بیٹھ جائیں اعالن کیا ۔۔۔ کہ
۔۔۔ہم لوگ چلنے لگے ہیں ۔۔۔ پھر جیسے ہی
بیٹھے ۔۔۔ اس کے بس کی میں جا کر ہم
تھوڑی دیر بعد بس چل پڑی ۔۔۔بس چلنے کے کچھ
دیر بعد مہرو باجی مجھ سے مخاطب ہو کر
کہنے لگیں ۔۔ ہاں تو جناب شاہ صاحب آپ کیا
فرما رہے تھے ؟ تو میں نے معصوم بنتے
ہوئے ان سے کہا ۔۔۔ باجی وہ سیٹی کی آواز کیسی
تھی؟ میری بات سن کر وہ سرخ ہو گئیں ۔۔۔۔اور
پھر میری آنکھوں میں آنکھوں ڈال کر کہنے لگیں
۔۔۔یہ سیٹی کہ آواز وہیں سے آ رہی تھی کہ جس
طرف بے شرم آدمی تم دیدے پھاڑ پھاڑ کر دیکھ
رہے تھے۔۔۔ مہرو باجی کا اتنا بولڈ جواب سن
نہ آیا کر فوری طور پر میری سمجھ میں کچھ
ہوئے۔۔۔۔ آئیں اور میں ان کی طرف دیکھتے
بائیں شائیں کرتا ہوا اپنی بغلیں جھانکنے لگا۔۔۔
مجھے اس حال میں دیکھ کر وہ خاصی
جب کافی دیر تک میں محظوظ ہوئیں ۔۔۔ پھر
مجھے چھیڑتے ہوئے کچھ نہ بوال تو وہ
کہنے لگیں ۔۔۔ویسے اس بارے میں تم نے کبھی
اپنی فرینڈ عذرا سے نہیں پوچھا؟ تو اس پر
میں سر جھکا کر بوال۔۔۔ وہ جی اس کے ساتھ
کبھی اس بات کا موقع نہیں مال ۔۔میری بات سن
سر کو ہوئے میرے جھکے کر انہوں نے
اوپر اُٹھایا اور کہنے لگیں۔۔ لیکن امجد نے جو
تمہارے سکول آف تھاٹ ۔۔۔ کے بارے میں مجھے
بتایا تھا کیا وہ غلط تھا؟ تو میں نے ان کی طرف
الجھے ہوئے لہجے میں کہا کہ آپ دیکھ کر
کس سکول آف تھاٹ کی بات کر رہیں ہیں؟ تو
میری بات سن کر انہوں نے میری آنکھوں میں
جھانکتے ہوئے کہا ۔۔۔ وہی ون ٹو تھری واال
سکول آف تھاٹ ۔۔۔۔۔ مہرو باجی کے منہ سے
والی بات سن کر میں ہکا بکا رہ ون ٹو تھری
گیا ۔۔۔۔۔۔ اور ان سے کہنے لگا۔۔۔۔ یہ ۔۔۔ بات آپ کو
کس نے بتائی۔۔؟ تو وہ بڑی بے نیازی کے ساتھ
کہنے لگیں ارے بدھو ۔۔۔۔ بتایا تو تھا کہ
تمہارا دوست ہر بات مجھ سے شئیر کرتا تھا
مجھے یاد آ گیا کہ ۔۔۔۔۔۔۔ ان کے جواب سے
لڑکیوں جب بھی دوستوں کے جھرمٹ میں
ہوتی تھی ۔۔۔ تو کے بارے میں ہماری ڈسکشن
میرا ایک لڑکیوں کے بارے میں ہی ہمیشہ
مؤقف ہوا کرتا تھا اور میں ان سے ہی
ایک ہی بات بار بار کہا کرتا تھا کہ ۔۔۔۔ ۔۔۔ یاد
رکھو دوستو ۔۔۔۔ خاص کر کنواری لڑکی کے ساتھ
کہانی کبھی لمبی نہ لگانا ۔۔۔۔ ورنہ تم عشق
جب وہ پر میں پھنس جاؤ گے ۔۔۔۔۔ تو اس
پوچھا کرتے تھے کہ ۔۔۔ تو پھر کیا مجھ سے
کرنا چاہیئے ؟ تو میں آگے سے جواب دیا کرتا
تھا کہ جب کڑی پھنس جائے تو اس سے پہلے
کوئی روال ہو جائے ۔۔۔فوراً ون ٹو تھری کہ
کیا کرو۔۔۔تا کہ بعد میں کوئی پچھتاوا نہ رہے (
یہاں ون ٹو تھری سے مراد لڑکی کو چودنا ہے) ظاہر
اکثر دوست میرے بیٹھے ہوئے ہے وہاں
اس فارمولے سے متفق نہیں ہوا کرتے
تھے۔۔۔ ان کے خیال میں لڑکی کے ساتھ عشق
کرنے اور ڈیٹ مارنے کا اپنا ہی مزہ ہوتا
ہے۔۔۔۔ عشق کرنے اور ڈیٹ مارنے پر مجھے
کوئی اعتراض نہیں ہوا کرتا تھا ۔۔۔ لیکن لڑکی
کے ساتھ لمبی لگانے کے میں سخت خالف
تھا ۔۔۔۔ کیونکہ میرے تجربے کے مطابق ۔۔۔جب بھی
لڑکے لڑکی نے لمبی لگائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رزلٹ اچھا
نہیں نکال ۔۔۔۔ اور اس دوران یا تو ان کے گھر
والوں کو پتہ چل گیا ۔۔۔ یا پھر ۔۔۔۔ ان سے امجد
جیسی حماقت ہو گئی۔۔۔ اور اس حماقت سے بہتر
نہیں ۔۔ون ٹو تھری کر لیا جائے۔۔کہ لڑکی کو
پھنسانے کا اصل مقصد تو یہی ہوتا ہے نا۔۔یہ
ہے کہ۔۔۔۔مہرو باجی کے منہ سے ون ٹو حقیقت
تھری کا سن کر میں تو حیران رہ گیا اور اسی
میں ان سے کہنے لگا۔۔ ۔۔ ۔۔۔۔ حیرانی کے عالم
باجی !!!!!۔۔ امجد اس قسم کی باتیں بھی آپ
سے شئیر کرتا رہا ہے؟ تو وہ ہنس کر کہنے
لگی۔۔۔ میں نے تو تم کو پہلے بھی بتایا تھا کہ
امجد مجھ سے بڑی آسانی کے ساتھ ہر وہ بات
عام بھی شئیر کر لیا کرتا تھا کہ جو بات
بھائی اپنی بہن کے ساتھ کرنا تو درکنار
سوچنا بھی گناہ سمجھتا ہے۔۔۔ پھر کہنی لگیں۔۔۔
تم لوگ اپنی محفلوں میں جو باتیں ۔۔۔۔ اپنی
معشوقوں کے قصے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔ جو کچھ بھی
ڈسکس کیا کرتے تھے گھر آکر وہ ساری باتیں
امجد مجھ سے شئیر کیا کرتا تھا۔۔۔ مہرو باجی کی
بات سن کر میں حیرت سے ان کی طرف دیکھے
جا رہا تھا۔۔۔ تب انہوں نے اپنا منہ میرے بلکل
نزدیک کیا ۔۔۔۔اور ایک بار پھر میری آنکھوں میں
آنکھیں ڈال کر کہنے لگیں ۔۔۔تمہارے سارے دوستوں
میں ۔۔۔ مجھے تمہارا سکول آف تھاٹ سب سے
اچھا لگا ہے۔۔۔۔۔ مہرو باجی نے جس انداز
سے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ۔۔۔اور
بڑے ہی نپے تلے انداز میں یہ لفظ ادا کیئے
کیا ہوا لہجہ ۔۔۔۔۔ان کے تھے۔۔۔ ان کا ادا
کہنے کا انداز مجھے کچھ کہہ رہا تھا۔۔۔۔اور جو
کچھ کہہ رہا تھا ۔۔۔۔۔ وہ میں خوب سمجھ رہا
تک تھا بلکہ میں تو ان کی بات کی تہہ
پہنچ گیا تھا ۔۔۔۔ ادھر میرے چہرے کی رنگت
میری آنکھوں کی چمک سے انٹیلی جنٹ اور
مہرو باجی بھی سمجھ گئی تھی کہ مجھ تک ان
سے کا پیغام پہنچ گیا ہے ۔۔اسی لیئے وہ مجھ
کھڑکی سے باہر بات کرتے ہی یہ
دیکھنے لگی۔۔۔جیسے ہی مہرو باجی نے اپنا منہ
کھڑکی کی طرف کیا ۔۔۔۔اسی وقت میں آگے بڑھا
۔۔۔اور باجی سے مخاطب ہو کر بوال۔۔ ۔۔۔۔اگر اجازت
ہو تو میں آپ کا ہاتھ پکڑ سکتا ہوں ؟ تو وہ
کھڑکی سے باہر دیکھتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔کیوں۔۔
میرے ہاتھ میں ایسی کیا بات ہے کہ تم اسے
پکڑنا چاہتے ہو؟ تو میں نے ان کو جواب دیتے
ہوئے کہا کہ میں تو بس آپ کا ہاتھ پکڑ کر آپ کا
شکریہ ادا کر نا چاہتا ہوں اور پھر ان کو جواب
سنے بغیر ہی میں نے ان کا ہاتھ اپنے ہاتھ
میں پکڑ لیا اور ۔۔۔۔ اسے سہالنے لگا جبکہ اس
اپنا ہاتھ دوران۔۔۔۔ وہ میرے ہاتھوں میں
بڑی بے نیازی کے ساتھ کھڑکی سے دیئے۔۔۔
باہر دیکھتی رہی۔۔
#محبت_کے_بعد_سٹوری_قسط_نمبر_12
اس کے بعد اچانک اس نے اپنی تینوں انگلیوں کو
بڑی بے دردی کےساتھ میری چوت میں گھسا
دیا۔۔۔جس کی وجہ سے مجھے درد محسوس ہوا
۔۔۔اور میں آؤچ۔۔۔ کر کے بولی ۔۔۔ آہستہ گشتی درد ہو
رہا ہے تو وہ میرے گال پر دانت کاٹتے ہوئے
کہنے لگی۔۔ میں یہی بتانا چاہ رہی تھی کہ
تمہاری پھدی میں میری انگلیوں کی بجائے جب
تم کو ایک لمبا سا لن اندر جائے گا تو
درد نہیں مزہ محسوس ہو گا۔۔۔۔۔۔پھر اس کے بعد
اس نے بڑی بے رحمی کے ساتھ دوبارہ اپنی
تینوں انگلیوں کو میری چوت میں گھسا دیا ۔۔۔ تو
اس پر میں تڑپ کر بولی۔۔۔۔۔۔فری پلیز ایسے نہ کرو
مجھے سچ مچ درد ہو رہا ہے ایسے تو میری
چوت پھٹ جائے گی میری بات سن کر وہ
لہجے میں کہنے لگی۔۔۔ پھٹتی ہے بڑے سفاک
تو پھٹ جائے لیکن میں اسے نہیں چھوڑوں گی
وہ اپنی انگلیوں کو مزید میری چوت ۔۔۔پھر
میں گھماتے ہوئے بولی۔۔۔ہاں ایک شرط پر چھوڑ
تو ہوں۔۔۔ تو میں نے کہا کیسی شرط؟ سکتی
وہ کہنے گی۔۔۔ پہلے یہ کہہ کہ مجھے لن
چاہیئے تو میں نے اس کی طرف دیکھتے
ہوئے کہا ۔۔ کہ فری قسم سے مجھے لن چاہیئے ۔۔۔
میری بات سن کر وہ بولی ۔۔۔۔ گڈ۔۔۔ اب بول میری
پھدی لن مانگتی ہے تو میں نے بھی اس کی
طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ہاں میری پھدی لن
مانگتی ہے پھر وہ کہنے لگی۔۔۔۔۔بول آج رات کو
میں لن لوں گی ۔۔۔اس کی بات سن کر میں نے کہا
۔۔۔پلیزززززز۔۔ فری لیکن اس نے میری بات کو
سنا ان سنا کرتے ہوئے۔۔۔ میری پھدی پر اپنی
بڑھا دیا ۔۔۔اور کہنے انگلیوں کا دباؤ کچھ مزید
لگی بول ورنہ میں اپنی چاروں انگلیوں تیری
چوت میں ڈال کر اسے چیر پھاڑ دوں گی ۔۔۔۔اور
دباؤ ساتھ ہی اس نے میری پھدی پر اپنے
کو کچھ اور بڑھا دیا۔۔ جس کی وجہ سے
مجھے اپنی چوت کے چرنے کا شدید اندیشہ پیدا
ہو گیا۔۔۔اور میں نے جلدی سے کہہ دیا۔۔۔۔۔۔۔
اوکے۔۔میں آج رات کو لن لوں گی۔۔۔میری بات سن
کر اس نے اپنے منہ کو میرے کان کے قریب کیا
اور بڑے مست بھرے انداز میں کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پکا ناں۔۔۔ تو میں نے جواب دیتے ہوئے کہا پکا
یار ۔۔۔۔اب پلیزززز۔۔۔میری چوت کی جان چھوڑ
۔۔۔تو اس پر اس نے میری چوت سے اپنی دو
انگلیوں کو نکال دیا جبکہ باقی دو انگلیوں کو
میری چوت میں ہی رہنے دیا اور بولی۔۔۔۔میرے
اپنی پھدی کو چرنے سے بچا لیا ہے ہاتھوں
۔۔پھر بولی ۔۔۔ اب بول ۔۔۔۔ میں اپنی پھدی میں لن
وہ کسی کا بھی ہو ۔۔تو میں چاہے لوں گی
نے اس کے جملے کو دھراتے ہوئے کہا ہاں
۔۔۔۔ اپنی پھدی میں آج رات کو میں ہاں۔۔۔
لن لوں گی چاہے وہ کسی کا بھی ہو۔۔۔۔ میری
وہ کہنے لگی۔۔۔ شاباش ۔۔۔۔اور مزید بات سن کر
کہہ۔۔۔ کہ میں دروازے کے ہول سے اندر آنے
لن کو لے کر خوب انجوائے کروں گی۔۔۔ والے
تو میں نے کہا۔۔یار میں نے کہہ تو دیا ہے۔۔۔
تو وہ غراتے ہوئے بولی جیسا تم سے کہا
جا رہا ہے ویسے کہہ ورنہ۔۔۔۔اور مجبوراً میں
کہنے لگی۔۔۔۔۔ میں دروازے کے سوراخ سے اندر
اندر لے کر انجوائے آنے والے لن کو پورا
اور اسے کروں گی ۔۔پیچھے سے وہ بولی۔۔۔۔
اپنے منہ میں لے کر چوسوں گی بھی۔۔۔۔تو میں
ہاں میں اسے اپنے منہ میں نے کہہ دیا۔۔۔کہ
لے کر چوسوں گی بھی۔۔۔میری بات سن کر اس
نے میری شلوار سے اپنا ہاتھ نکاال اور کہنے
لگی اتنی سی بات تھی اور تم ویسے ہی نخرے
کر رہی تھی ۔۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔۔ یہ
اتنی سی بات نہیں ہے یار ۔۔۔میری بات سن کر
اس نے میری طرف دیکھ کر آنکھیں نکالیں ۔۔۔۔اور
پھر وہی بات ۔۔ اور پھر جیسے ہی کہنے لگی
اس نے اپنے ہاتھ کو میری شلوار کی طرف کیا
۔۔۔تو میں نے گھبرا کر اس سے کہا ۔۔۔ سوری
سوری ۔۔۔ اور وہ میری طرف دیکھ کر ہنستے ہوئے
کہنے لگی۔۔۔ التوں کے بھوت باتوں سے نہیں
مانتے۔۔۔ پھر وہ میرے نزدیک ہوئی ۔۔اور میرے
ہونٹ چاٹ کر بولی ۔۔ مائی ڈئیر ۔۔جو کچھ ابھی
میں نے تمہارے ساتھ کیا اس کے لیئے سوری
لیکن میرے خیال میں اس کے سوا اور کوئی
میں نے بھی اس نہ تھا۔۔۔ تو جوابا ً چارہ بھی
کے ہونٹوں کو چوما اور کہنے لگی سوری کس
یہی چاہ بات کا ۔۔۔۔کہ اندر سے میرا بھی دل
رہا تھا ۔۔۔ بس ایک انجانی سے رکاوٹ تھی جو تم
نے تھوڑی سختی کر کے دور کر دی ۔۔ پھر میں
نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے تھوڑا سیریس
ہو کر کہا۔۔۔ لیکن یار مجھے ۔۔ یہ سب کچھ عجیب
سا لگ رہا ہے اگر بھائی کو پتہ چل گیا تو؟؟؟؟؟؟
ہاتھ دبا کر بولی کچھ نہیں اس پر وہ میرا
ہو گا ۔۔۔۔ اور تمہارے بھائی کو تو پتہ چلنے
کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ۔۔۔۔۔اس کے بعد ہم
دونوں ادھر ادھر کی باتیں کرتے ہوئے بھائی
کے آنے کا انتظار کرنے لگیں ۔۔
۔۔۔
#محبت_کے_بعد_سٹوری_قسط_نمبر_13
پوری داستان سنانے کے بعد مہرو باجی نے
میری طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔اب بتاؤ کہ
میری اس بات پرکہ اس واردات کا بھائی کو پتہ
نہیں چال ٹھیک تھی یا غلط؟ تو میں نے ان کی
طرف دیکھتے ہوئے ایک گہرا سانس لیا اور
کہنے لگا۔۔۔۔ آپ ٹھیک کہہ رہی تھیں باجی ۔۔۔۔۔ جو
طریقہ آپ لوگوں نے امجد کے ساتھ سیکس
کرنے کا اپنایا تھا ۔۔۔اس طریقے سے امجد تو
کیا کسی کو بھی پتہ چلنے کا سوال ہی نہیں
پیدا ہوتا ۔۔پھر میں نے ان کی طرف دیکھتے
ہوئے ان سے کہا کہ باجی میں آپ سے ایک بات
پوچھ سکتا ہوں؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ضرور
پوچھو۔۔۔ تو اس پر میں نے ان سے کہا ۔۔ کہ
کیا اس کے بعد پھر کبھی ایسا چانس نہیں بنا؟ تو
وہ نفی میں سر ہال تے ہوئے کہنے لگیں ۔۔نہیں
یار۔۔۔ میرے چاہنے کے باوجود بھی پھر کبھی ایسا
چانس نہیں بن سکا ۔۔۔۔ اسی دوران ان کی نظریں
میرے اکڑے ہوئے لن پر پڑیں تو وہ اس کی
طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں۔۔ بڑے عرصے
کے بعد اب چانس مال ہے تو دیکھ لو کہ میں
اس سے کس طرح بھر پور فائدہ اُٹھا رہی
ہوں ۔۔اس کے ساتھ ہی وہ اپنی سیٹ سے تھوڑا
اور انہوں نے ایک بار پھر بس اوپر اُٹھیں
نظر ڈالی ایک گہری کے مسافروں پر ایک
وہ میرے لن اور پھر ادھر سے مطمئن ہو کر
پر جھکی اور اپنے منہ سے کافی سارا تھوک
اس پر پھینکا اور پھر اس تھوک کو میرے سارے
لن پر ملتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔ میرا خیال ہے
فارغ کر ہی دینا چاہیئے۔۔۔ کہ اب تم کو بھی
جب میرا سارا لن ان کے تھوک سے اچھی
طرح چکنا ہو گیا تو ۔۔۔۔انہوں نے ایک نظر مجھے
دیکھا ۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔۔چھوٹنے کے لیئے تیار ہو
جاؤ۔۔۔۔اور پھر میرے لن پر تیز تیز ہاتھ چالنے
لگیں۔۔۔۔۔۔میں جو ان کی باتوں سے پہلے ہی حد
درجہ گرم ہو چکا تھا۔ان کے تیز تیز ہاتھ چالنے
سے اپنی منزل کے بلکل نزدیک پہنچ گیا اور ۔۔۔ پھر
کچھ ہی دیر میں ان سے بوال۔۔۔ مہرو جی۔۔۔میں
بس فارغ ہونے واال ہوں میری بات سن کر
انہوں نے ایک مست نظر مجھ پر ڈالی اور پھر
میرے لن پر ہوئے وہ نظر ڈالتے ادھر ادھر
جھک گئی اور میرے ٹوپے کی سیدھ میں اپنا
منہ کھول کر تیز تیز ُمٹھ مارنے لگی۔۔۔ پھر اس کے
چند ہی سیکنڈز کے بعد ۔۔۔ میرا سارا جسم اکڑا
میرے لن سے ایک تیز ہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اچانک
سی نکلی۔۔۔ جو کہ مہرو باجی کے دھار پچکاری
غلط ہونے کی وجہ سے۔۔۔ان کے منہ کا زاویہ
میں جانے کی بجائے سیدھی ان کے گالوں منہ
پر جا گری ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر جلدی سے انہوں نے
اپنے منہ کا زاویہ درست کیا ۔۔۔۔ جس کی وجہ
سے اگلے ہی لمحے میرے لن سے نکلنے
ان کے کھلے دوسری پچکاری ۔۔۔ سیدھا والی
ہوئے منہ کے اندر جا گری جسے انہوں نے ۔۔۔۔۔
نہ صرف اسے ۔۔۔۔۔۔۔ بلکہ اس کے بعد بھی نکلنے
والی ساری منی کو اپنے منہ میں لےکر ایک بڑا
سا گھونٹ بھر لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔اور جب لن سے منی گرنا
بند ہو گئی تو انہوں نے بڑے فاتحانہ انداز میں
میری طرف دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔اعل ٰی بہت اعل ٰی
ٹیسٹ ہے تیری منی کا ۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ُمٹھ
جاری رکھی ۔۔۔۔ کچھ سیکنڈ بعد جب میں مرنا
پوری طرح ڈسچارج ہو گیا ۔۔۔تو وہ دوبارہ سے
اور اپنے منہ سے میرے ٹوپے پر جھکیں
باہر نکال کر میرے ٹوپے کے آس پاس زبان
لگی ہوئی منی کو چاٹنے لگی۔۔ ۔۔۔اس کے بعد
رومال انہوں نے اپنے پرس سے ایک بڑا سا
نکال کر اس سے میرے لن کو اچھی طرح صاف کیا
۔۔۔۔۔اورپھر مجھے اپنے لن کو واپس پینٹ میں
ڈالنے کا اشارہ کر کے خود بس کی سیٹ سے
ٹیک لگ کر بولیں ۔۔اوکے یار مجھے تو نیند آ گئی
ہے۔۔۔۔۔اور اپنا منہ کھڑکی کی طرف کر کے سونے
لگیں ۔۔۔ ۔۔ان کو سوتے دیکھ کر میں بھی سیدھا ہو
کر سیٹ پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔اور پھر جانے کس وقت
میں نیند کی وادیوں میں کھو گیا ۔۔۔ اس کے بعد
میری آنکھ اس وقت کھلی کہ جب بس ایک جھٹکے
کے ساتھ اپنے سٹینڈ پر رکی تھی بس کے رکتے
اس میں موجود سواریں کی ہڑنگ بونگ مچ ہی
گئی۔۔۔ اس لیئے میں چپ کر کے اپنی سیٹ پر بیٹھا
رہا اور اس دوران بس میں موجود شور شرابے کی
مہرو باجی کی بھی آنکھ کھل گئی وجہ سے
تھی۔۔لیکن میری طرح وہ بھی بس میں موجود
سواریوں کے اترنے کا انتظار کرنے لگیں۔۔۔ ۔جب
ایک ایک کر کے ساری سواریاں بس سے نیچے
اتر گئیں تو ہم لوگ بھی اُٹھ کھڑے ہوئے۔۔۔ اور
بس سے نیچے اترتے ہی میں نے آنٹی سے
کہ آنٹی جی یہاں سے آپ کا گاؤں کتنی پوچھا
دور ہے؟ تو وہ میرے سوال کا جواب دیتے
ہوئے کہنے لگیں ابھی کہاں بیٹا ۔۔ابھی تو ہم
یہاں سے ایک لوکل بس میں بیٹھیں گے اور پھر وہ
بس ہمیں گاؤں کے پاس والے ایک قصبے میں
اتارے گی پھر اس قصبے سے ہم ٹانگے پر بیٹھ
کر اپنے گاؤں پہنچیں گے۔ یہ کہتے ہوئے انہوں
نے مجھے سامان اٹھانے کا اشارہ کیا اور ہم
لوگ اس اڈے کے ایک طرف بنے لوکل بس سٹینڈ
کی طرف چل پڑے چونکہ یہ بہت صبع کا وقت
تھا اس لیئے لوکل بس میں زیادہ سواریاں نہ
ہونے کی وجہ سے ہم لوگوں کو آسانی کے
ساتھ سیٹیں مل گئیں۔۔ راستہ میں کوئی خاص بات
نہ ہوئی جو کہ قاب ِل ذکر ہو ہاں جب ہم لوگ بس
ٹانگے کا سے اتر کر گاؤں جانے کے لیئے
انتظار کر رہے تھے تو اچانک ہی مینا نے
میری طرف اشارہ کرتے ہوئے آنٹی سے کہا کہ
گاؤں والوں کو ہم نے بھائی (میرے) کے متعلق
کیا بتانا ہے کہ یہ کون ہے ؟ مینا کی بات سن کر
آنٹی اور مہرو ایک دم سے چونک گئیں اور پھر
ایک طرف کھڑی ہو کر کہنے لگی کہ واقعی مینا
ٹھیک کہہ رہی ہے گاؤں کے لوگوں نے خواہ
مخواہ اس کے بارے میں سواالت کرنے ہیں۔۔۔ پھر
کچھ دیر کی بحث و مباحث کے بعد ان میں یہ طے
پایا کہ تائی اماں اور ان کے خاوند کو سچ بتا دیں
ماما وہ گے تو ایک بار پھر مینا کہنے لگی
باقی عزیز رشتے تو ٹھیک مگر یہ بتاؤ کہ
میں ہم لوگ بھائی کے بارے داروں کو
کیا بتائیں گے؟ تو اس پر مہرو باجی نے شرارت
بھری نظروں سے مینا کی طرف دیکھتے ہوئے
کہا کہ کہہ دیں گے کہ یہ مینا کا ہونے واال
ہمارے منگیتر ہے جو گاؤں دیکھنے کے لیئے
ساتھ آ گیا ہے ۔میں نے دیکھا کہ مہرو باجی کی
بات سن کر مینا کا چہرہ ایک دم سے الل ہو
گیا تھا اور اس نے بڑی عجیب نظروں سے
میری طرف دیکھا اور پھر مہرو باجی سے کہنے
لگی باجی پلیزززززز ۔۔۔ کوئی اور بات کریں ۔۔۔ ادھر
مہرو نے تو یہ بات مزاق میں کی تھیں لیکن
جانے کیوں ۔۔۔آنٹی کو یہ آئیڈیا بہت پسند آیا اور وہ
مہرو کی بات کی تائید کرتے ہوئے بولی۔۔۔کہ
مہرو ٹھیک کہہ رہی ہے اور ویسے بھی اگر کوئی
ہم سے پوچھے گا تو بتائیں گے نا ۔۔۔اس پر مینا
نے احتجاج کے لیئے اپنا منہ کھوال ہی تھا کہ
آنٹی کہنے لگیں ۔۔ چپ کر اتنی سی بات کرنے
سے وہ کون سا تیرا سچ ُمچ کا منگیتر بن
جائے گا؟ آنٹی کی بات سن کر مینا ایک دم چپ
ہو گئی ۔اتنے میں ان کے گاؤں کی طرف سے
ایک ٹانگہ آتا ہو ا دکھائی دیا۔۔ ٹانگے والے
ٹانگے کو آنٹی لوگوں کو پہچان کر نے
ہمارے پاس ال کھڑا کیا ۔۔۔۔اور ہم ٹانگے پر
بیٹھ کر گاؤں کی طرف چل پڑے – ان کے گاؤں
کے راستے میں ہر طرف ہریالی پھیلی ہوئی تھی
– اینٹوں والی سڑک (جسے ہم سولنگ کہتے ہیں)
پر ٹانگہ بڑے ردھم سے چل رہا تھا اور اس
دوارن آنٹی اس ٹانگے والے سے گاؤں کے حاالت
کے بارے میں پوچھ رہیں تھیں ۔۔جبکہ میں بڑے
غور سے آس پاس کے ماحول کا جائزہ لے رہا
تھا۔۔۔ کوئی پیس پچیس منٹ کی مسافت کے بعد ہم
لوگ گاؤں میں پہنچ گئے یہ ایک سو دو سو
گھروں پر مشتمل چھوٹا سا گاؤں تھا جن کے
مکینوں کا انحصار زرعی پیداوار پر تھا اس
زمانے میں ان کے گاؤں کے چند ہی گھر پکے
جبکہ اکثر یت کچے گھرانوں پر مشتمل تھی
ٹانگے سے اتر کر ہم لوگ سڑک کے دائیں ہاتھ
پر ایک پتلی سی گلی میں داخل ہو گئے اور
تھوڑا آگے چلنے کے بعد گلی کے ٹکر پر ان کے
تایا کا گھر تھا جو کہ پکی اینٹوں سے بنا ہوا
کے باہر ایک پرانا سا تھا۔۔ ان کے گھر
دروازہ لگا ہوا تھا جس کا ایک پٹ اس وقت کھال
ہوا تھا ۔۔۔ وہاں پہنچ کر آنٹی اور اس کی دونوں
بیٹیاں بنا کھٹکھٹائے ۔۔۔گھر کے اندر داخل ہو
گئیں ۔۔
#محبت_کے_بعد_سٹوری_قسط_نمبر_14
میری چھاتیوں کے چوسنے کا انداز ان کو بڑا
مارے مزے کے خوش آ رہا تھا ۔ اسی لیئے
مہرو باجی کے منہ سے ہلکی ہلکی کراہیں نکل
رہیں تھی ۔۔اور وہ میرے بالوں میں انگلیاں پھیرتے
ہوئے کہہ رہیں تھی۔۔۔۔ تم بہت سیکسی ہو جان۔۔۔ ا ُ ف
ف ف ۔۔۔کس قدر مستی سے میری چوچیوں کو
کہنے لگیں ۔۔۔۔جس مستی چوس رہے ہو۔۔۔پھر
سے تم میرے بریسٹ کو چوس رہے ہو نا۔۔۔۔اسی
مستی سے مجھے چودنا بھی ہے۔۔۔اور اسی
مستی سے میری پھدی کا بھرکس بھی نکالنا
ہے۔۔۔۔اور کبھی شہوت زدہ آواز میں کہتی۔۔۔۔ بولو۔۔
میری پھدی کا بھرکس نکالو گے نا؟؟؟؟؟۔۔۔ تو میں
ان کی چھاتیوں سے منہ ہٹا کر کہتا ۔۔۔ میں زرا
ممے چوسنے سے فارغ ہو جاؤں ۔۔۔۔ پھر آپ کی
پھدی کی طرف بھی آتا ہوں۔۔۔۔ ان کے ممے چوستے
چوستے اچانک ہی میرے لن میں ایک زور دار
اینٹھن پیدا ہوئی اور مجھے ایسا لگا کہ جیسے
میں نے ۔۔۔۔میرا لن پھٹنے واال ہو اسی لیئے
ان کی چھاتیوں سے منہ ہٹا کر کہا۔۔۔ باجی میرے
چوسو گی نا؟ تو وہ میرے لن کی طرف لن کو
دیکھتے ہوئے سیکسی آواز میں بولی ۔۔۔ میرے
ہوو لن چوسنے سے تم جلدی فارغ تو نہیں
گے نا؟ تو میں نے نفی میں سر ہالتے ہوئے کہا
باجی میں آپ کو چودائی کا ۔۔۔ فکر نہیں کرو
پورا مزہ دوں گا ۔۔۔ تو وہ میری طرف
دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔پکی بات ہے نا
آپ آ زما ۔۔تو میں نے سر ہال کر کہا۔۔۔۔بے شک
کر دیکھ لیں۔۔۔۔۔میری اس بات پر وہ میرے
اکڑے ہوئے لن کی طرف غضب کی عجب
میں تب تو نگاہ سے دیکھتے ہوئے بولی
تمہارے اس موٹے بانس کو ضرور اپنے منہ
اسے اپنے تھوک سے پہلے تو میں لے کر
گیال کروں گی ۔۔اور پھر اس کی چکنا کرنے کے
بعد میں۔۔۔۔۔۔۔ اس کا بہت اچھا چوپا لگاؤں گی ۔
#محبت_کے_بعد_سٹوری_قسط_نمبر_15
آنٹی کی شاندار گانڈ میں۔۔۔ میری بجائے ایک اور
لڑکے کا لن گھسا ہوا تھا۔
#محبت_کے_بعد_سٹوری_قسط_نمبر_16
ت
حاجا ِ میں سو کر اُٹھا اور اگلے دن
بغرض واک
ِ ہو کر فارغ ضروریہ سے
کھیتوں کی طرف چال گیا۔۔ ۔ اور ایک لمبی واک
تو پہنچا کے قریب ڈیرہ لے کر واپس
کو ہاتھ میں ٹرے پکڑے ہوئے میں نے رضو
دیکھا ہوئے پلنگ کی طرف جاتے اپنے
ناشتے لیئے میرے یقینا ً ۔۔۔۔۔ ٹرے میں
ہو گا ۔ ۔ اور وہ خراماں رکھا کا سامان
رہی تھی میرے پلنگ کی طرف بڑھ خراماں
فٹنگ کپڑے اس وقت اس نے بڑے ٹائیٹ
پہنے ہوئے تھے جو کہ بعد میں معلوم ہوا کہ
مینا نے دیئے تھے ۔۔اور کپڑے اس کو یہ
رضو کا جسم مینا سے کافی بھارا تھا چونکہ
۔۔۔اس لیئے چلتے ہوئے خاص کر ایک تو اس
نمایاں ہو رہی ہی بڑی گانڈ کی موٹی
کہ اس دوسری اہم بات یہ تھی تھی اور
گانڈ میں پھنسی ہوئی تھی۔۔ ۔۔۔جس کی قمیض
کی وجہ سے اس کی گانڈ کے دونوں پٹ
بڑے ہی نمایاں نظر آ رہے تھے۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رضو
کی خوب صورت گانڈ کو دیکھ کر نیچے سے
اچھی لن سر اُٹھا کر بوال ۔۔۔۔سالے میرا
مل رہی تھی ۔۔۔ لیکن تم نے بھلی اس کی پھدی
ہی اسے چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔ لن صاحب کی ایسے
یہ بات سن کر میں نے اس سے کہا ۔۔۔۔ بھائی
نے ہزار دفعہ آپ کو میں صاحب
ہے ۔۔کہ میں کسی کو بلیک میل نہیں سمجھایا
دو نے رضو کی کر سکتا ۔۔۔ تب لن صاحب
گانڈ کی طرف ہوئی پہاڑیوں میں پھنسی
پُر ہوس نظروں سے دیکھتے ہی بڑی
نہ سہی ۔۔۔۔ برضا سے ہوئے کہا۔۔۔۔بلیک میلنگ
کر مائل طرف اپنی اس کو و رغبت
لن کی اس بات پر خوب لو۔۔۔۔ سو میں نے
پر ایک دیا ۔۔۔۔ اور اس طرح رضو دھیان
بار پھر میری نیت خراب ہو گئی۔۔۔
#محبت_کے_بعد_سٹوری_قسط_نمبر_17
وہاں سے میں آپ کو لے کر کچہری لے
کی سب جاؤں گا جہاں پر اس نے آپ
بندوبست کیا ہوا ضمانت قبل از گرفتاری کا
ہے۔ چوہدری کی بات سن کر اچانک ہی آنٹی
لڑکا اور لڑکی مل اب جبکہ کہنے لگیں کہ
پڑی کیا ضرورت پھر ہمیں ہیں ۔۔۔۔تو گئے
ہے کہ ہم ضمانت قبل از گرفتاری کراتے پھریں
؟ ؟ تو اس پر چوہدری کہنے لگا۔۔۔۔ وہ اس
لیئے کہ آپ تینوں ایف آئی آر میں نامزد ملزمان
آنٹی کو کیس کی ہیں اس کے بعد چوہدری
ت حال سے آگاہ کرتے ہوئے بوال ۔۔۔۔کہ اب
صور ِ
میں تم کو کیا بتاؤں صائقہ بیگم کہ لڑکی کے
خوف ناک ہوتا کا کیس کس قدر اغواء
ہے ۔۔۔ ایسے کیس میں جس جس نے ان کو پناہ
ہوتی ہے۔۔۔جس کے گھر میں یہ ٹھہرے دی
ہوتے ہیں ۔۔۔ اور جس نے بھی ان کے ساتھ
ہے وہ سب کے کسی قسم کی مدد کی ہوتی
میں آتے کے زمرے سب سہولت کار
کی قانون ہے کہ تو پتہ ہیں اور تم کو
ملزم نظر میں سہولت کار بھی اتنا ہی بڑا
اصل ملزم ۔۔۔۔۔پھر ہوتا ہے جتنا کہ خود
ہماری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا اور تم
کہ تم لوگوں کو تو ایف آئی لوگ یہ مت بھولو
۔۔۔۔ کا معاون بنایا گیا آر میں اغواء کندہ
چوہدری کی بات سن کر آنٹی نے شیدے کے
گھر والواں کو جی بھر کے کوسنے اور
کہ جن کی وجہ سے ہم لوگ بدعائیں دیں
ہو گئے۔۔۔ ۔۔۔آنٹی کی خواہ مخواہ ذلیل و خوار
بددعائیں سن کر چوہدری خاصہ محضوظ ہوا
چارپائی سے اُٹھ اور پھر یہ کہتے ہوئے
کھڑا ہوا کہ ۔۔ اب تم لوگ جلدی سے تیار ہو
جاؤ ۔۔۔ پھر وہ اپنی بیگم کی طرف متوجہ ہوا
ان اور اسے کہنے لگا کہ بھلیئے لوکے
لوگوں کے ساتھ ساتھ تم بھی جانے کی تیاری
کر لو کیونکہ مصیبت کی اس گھڑی میں ۔۔۔۔۔ہم
ان کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ۔۔پھر کہنے لگا
ویسے بھی چونکہ میرا بھائی باؤ ٹائپ کہ
اس کا کبھی تھانے ہے اور کا بندہ
اپنی ..کچہری سے واسطہ نہیں پڑا ۔۔۔پھر
ہوئے تائی اماں سے طرف اشارہ کرتے
ہو کہ تم تو جانتی ہی کہنے لگا کہ اور
تو ساری زندگی ہی تھانے کچہری میں اپنی
گزری ہے اس لیئے ان لوگوں کے ساتھ جا کر
اس کیس کو اب میں ہینڈل کروں گا۔ اتنی بات
چوہدری یہ کہتے ہوئے باہر کے بعد کر نے
ہم نے شام کو کہ چال گیا کہ چھیتی کرو
نکل جانا ہے..اس وقت دن کے آٹھ ساڑھے
کہ جب ہماری بس بجے کا ٹائم ہو گا آٹھ
پیر ودھائی بس سٹینڈ پر پہنچی ۔۔۔ جہاں امجد کے
موجود تھے چنانچہ ابا پہلے سے ہی
نیچے اترتے ہی وہ ہمیں اپنے ایک دوست
لوگوں نے گئے جہاں پر ہم کے گھر لے
کیا ۔۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ دیر آرام ناشتہ وغیرہ
کے بعد وہ ہمیں لے کر کچہری پہنچ گئے جہاں
پر ان کے وکیل نے پہلے سے ہی ساری
12بجے تیاریاں مکمل کی ہوئیں تھیں ۔۔۔غرض کہ
تک ہم لوگوں کو ضمانت قبل از گرفتاری کا
پروا نہ مل گیا تھا ۔۔۔ جسے لے کر ہم لوگ گھر
کو واپس آ گئے۔ ۔
جاری ہے
#محبت_کے_بعد_سٹوری_لسٹ_قسط_نمبر_18
#Urdu_kahani_Part_18_last
#محبت_کے_بعد
#کا_آٹھواں_اور_آخری_حصہ
..ختم شد...