Professional Documents
Culture Documents
آخرت پر ایمان-WPS Office
آخرت پر ایمان-WPS Office
آخرت پر ایمان-WPS Office
سوال2
آخرت پر ایمان
قیامت اور آخرت پر ایمان کی اہمیت کا اندازہ قرآن مجید کے ہر پڑھنے والے کو بٓاسانی ہو جاتا ہے جب وہ یہ دیکھتا ہے کہ قرآن
حکیم کا شاید ہی کوئی صفحہ ایسا ہو جس میں آخرت کا ذکر خفی یا جلی انداز میں موجود نہ ہو .چنانچہ مصحف کے ہر صفحے پر
کسی نہ کسی اسلوب سے بعث بعد الموت‘ حشر و نشر‘ حساب@ کتاب‘ جزا و سزا اور جنت و دوزخ میں سے کسی نہ کسی کا ذکر
.الزما ً موجود ہے
سورٔہ لقمان
ی ۡال َم ِ
ص ۡی ُر ﴿’’ ﴾۱۴میری ہی طرف لوٹنا ہے ‘‘.اِلَ َّ
‘‘.پھر میری ہی طرف تم سب کو آنا ہے‘ پھر میں تم سب کو جتال دوں گا جو کچھ تم کرتے رہے تھے’’
سورۃ الفاتحہ
لغت میں لفظ آخرت کا جو مطلب پایا جاتا ہے وہ ہے بعد میں آنے والی چیز۔ شریعت کی اصطالح میں آخر سے مراد ہے کہ یہ دنیا
ایک دن ختم ہوجائے گی اور مرنے کے بعد ایک دن تمام لوگوں کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ اور ان اعمال کی بنیاد پر ان کا فیصلہ
کیا جائے گا کہ وہ حسرت کے عالم میں جھونک دئیے جائیں یا خوشی و مسرت کی جہت میں داخل ہوں۔ اس بات پر بغیر کسی شک
و شبہ کے یقین و اعمال رکھنے کو عقیدہ آخرت کہتے ہیں۔
آخر پر ایمان النے کا مفہوم یہ ہے کہ ہم ان پانچ چیزوں پر مکمل ایمان لے آئیں اور بغیر کسی شک و شبہ کے ان کو تسلیم
:کرلیں
ایک دن ہللا تعالی تمام عالم اور اس کی مخلوقات کو مٹا دے گا۔ اس دن کا نام قیامت ہے۔ )(۱
پھر وہ سب کو ایک دوسری زندگی بخشے گا اور سب لوگ ہللا کے سا منے حاضر ہونگے۔ )(۲
تمام لوگوں نے اس دنیوی زندگی میں جو کچھ کیا ہے اس کا نامہ اعمال خدا کی عدالت میں پیش ہوگا (۳
)ہللا تعالی ہر شخص کے اچھے اور برے عمل کا وزن فرمائے گا۔ اور اس کے مطابق بخشش یا سزا ملے گی )(۴
جن لوگوں کی بخشش ہوجائے گی وہ جنت میں جائیں گے۔ اور جن کو سزا دی جائے گی وہ دوزخ میں جائیں گے5
ت انسانی تقاضہ کرتی ہے کہ ہم جو نیک کام کرتے ہیں یا برے کاموں سے بچتے ہیں ان کا صلہ بھی ضرور ملنا چاہئے۔ اب یہ فطر ِ
چاہے وہ جیسے بھی اور جس صورت میں ہو۔ اسی انسانی فطرت کو م ِدنظر رکھتے ہوئے دنیا کے واحد مکمل دین نے آخرت کا
واضح ترین نقشہ پیش کیا اور انسانی تقاضوں کی تسکین کے لئے جنت اور جہنم بنایا اور ان کا نظریہ پیش کیا
:سرو ِر کائنات حضرت محمد صلی ہللا علیہ وسلم کا ارشاد ہے
خدا کی قسم دنیا آخرت کے مقابلے میں ایسی ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنی اس انگلی کو سمندر میں ڈالے اور اور پھر دیکھے
کہ وہ کتنا پانی لے کر لوٹا ہے
ہمیشہ کے لئے مٹ جانے کا ڈر انسان کو بزدل بنادیتا ہے۔ مگر دل میں جب یہ یقین موجود ہو کہ دنیوی زندگی ناپائیدار ہے اور
اخروی زندگی دائمی ہے تو یہ احساس انسان کو بہادر بنادیتا ہے اور وہ ہللا کی راہ میں اپنی جان قربان کرنے سے بھی نہیں کتراتا
صبروتحمل )(۲
عقیدہ آخرت پر ایمان سے انسان کے دل میں صبروتحمل پیدا ہوتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ حق کی خاطر جو بھی تکلیف برداشت کی
جائے گی اس کا صلہ آخرت میں ضرور ملے گا۔ لہذا آخرت پر نظر رکھتے ہوئے وہ ہر مصیبت کی گھڑی میں صبروتحمل کا
مظاہرہ کرتا ہے
جو شخص آخرت پر یقین رکھتا ہے وہ جانتا ہے کہ اس کے تمام اعمال اس کے نامہ اعمال میں محفوظ کرلئے جاتے ہیں اور آخرت
میں اس کے اعمال کا حساب@ لیا جائے گا۔ یہ احساس اسے نیکی کی طرف مائل کرتا ہے
عقیدہ آخرت انسان کے دل میں یہ احساس پیدا کرتا ہے کہ آخرت کی زندگی دائمی زندگی ہے جو بعدالموت شروع ہوتی ہے۔ یہ
احساس اسے ہللا کی راہ میں مال خرچ کرنے کی ترغیب کرتا ہے تاکہ اس کی اخروی زندگی سنور جائے
اگر معاشرے@ کے تمام لوگ عقیدہ آخرت پر پختہ یقین رکھتے ہوں تو اس سے معاشرے میں ایک اچھی فضا قائم ہوتی ہے اور ایک
پاکیزہ معاشرہ@ وجود میں آتا ہے
ایسے افراد پر مشتمل معاشرہ جو عقیدہ آخرت کے ماننے والے ہوں برائیوں سے پاک ہوتا ہے۔ آخرت پر ایمان رکھنے سے لوگوں
میںیہ احساس پیدا ہوتا ہے کہ وہ جو برائیاں کر رہے ہیں اس کی سزا انہیں آخرت میں ملیں گی۔ چنانچہ وہ برائیوں سے کنارہ کشی
اختیار کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔
عقیدہ آخرت پر یقین رکھنے سے مسلمانوں میں باہمی اخوت و مساوات پیدا ہوتی ہے۔ عقیدہ آخرت ان میں یہ احساس اجاگر کرتا ہے
کہ تمام انسان ہللا کی نظر میں برابر ہیں۔ بہتر صرف وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار اور متقی ہے
حروف آخر
ِ
عقیدہ آخرت اسالم کا وہ بنیادی عقیدہ ہے جس پر ایمان الکر انسان دنیاوآخرت میں رضائے الہی کے مطابق زندگی بسر کرسکتا ہے
ت الہی کا حصول ہو۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اس عقیدہ کو بنیاد بنا کر اپنی زندگی اور ایک ایسا کردار تشکیل کرتا ہے جس سے اسے قرب ِ
روز آخرت جنت کے مستحق ٹہریں۔ ہللا تعالی کبھی وعدہ خالفی نہیں فرماتا اور ہللا کا وعدہ ہے کہ
ِ :کا ہر فعل تشکیل دیں تاکہ
بے شک نیک لوگ بہشت میں ہوں گے اور بے شک گناہ گار دوزخ میں