Professional Documents
Culture Documents
Tibbi Tehqeeqat (Weekly 39) 27 Sep 2021 2021-03 October 2021 - Issue 144 - Vol 5
Tibbi Tehqeeqat (Weekly 39) 27 Sep 2021 2021-03 October 2021 - Issue 144 - Vol 5
ویکلیوار5
ویکلی ہفتہ
ہفتہ
تفصیل
تحقیقات | 2 جلد ، ۵شمارہ ۲۷ | ۱۴۴ستمبر ۲۰۲۱۔ ۳اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
www.alqalam786.blogspot.com
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ایک اور چینی ویکسین بچوں کے لیے محفوظ قرار
ویب ڈیسک
بیجنگ :چینی کمپنی کین سائنو کی کووڈ 19کی ایک خوراک والی ویکسین بچوں کے
لیے محفوظ قرار دی گئی ہے ،تحقیق کے مطابق ویکسین کی کم مقدار سے بھی بچوں
میں بالغ افراد سے زیادہ تعداد میں اینٹی باڈیز بن گئیں۔
بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق چینی کمپنی کین سائنو کی ایک خوراک والی کووڈ 19
ویکسین کو کم مقدار میں بچوں کو دینا محفوظ اور بیماری سے بچاؤ کے لیے مدافعتی
ردعمل کو متحرک کرتا ہے۔
چین میں ہونے والی اس تحقیق میں 6سے 17سال کی عمر کے بچوں کو بالغ افراد کے
مقابلے میں ویکسین کی کم خوراک کا استعمال کروایا گیا تھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ بہت کم بچوں میں ویکسی نیشن کے بعد بخار اور سر درد کی
عالمات ظاہر ہوئیں جن کی شدت لیول 2تھی۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی خوراک کی کم مقدار سے بھی بچوں میں
بالغ افراد سے زیادہ تعداد میں اینٹی باڈیز بن گئیں۔ اس تحقیق میں 150بچوں اور 300بالغ
افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
نتائج میں علم ہوا کہ ویکسین کی کم مقدار والی ایک خوراک سے ہی بچوں میں ویکسی
نیشن کے 56دن بعد بالغ افراد کے مقابللے میں زیادہ طاقتور اینٹی باڈی ردعمل پیدا ہوا۔
مگر فی الحال یہ واضح نہیں کہ ویکسین سے بچوں کو کووڈ 19کے خالف کس حد تک
تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
تحقیقات | 3 جلد ، ۵شمارہ ۲۷ | ۱۴۴ستمبر ۲۰۲۱۔ ۳اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
کین سائنو کو ابھی تک چین میں بچوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری نہیں دی گئی
بلکہ سائنو ویک اور سائنو فارم کو 3سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو استعمال
کرانے کی اجازت دی گئی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/cansino-vaccine-for-kids/
کووڈ ویکسی نیشن کے بعد مضر اثرات ظاہر نہ ہونے کے حوالے سے
اہم تحقیق
ویب ڈیسک
حال ہی امریکا میں ہونے والی تحقیق میں کہا گیا کہ ویکسی نیشن کے بعد کسی قسم کا
مضر اثر نظر نہ آئے تو کچھ لوگوں کو لگ سکتا ہے کہ ویکسین کام نہیں کررہی مگر یہ
تصور غلط ہے۔
جونز ہوپکنز میڈیسین کی اس تحقیق میں تصدیق کی گئی کہ فائزر /بائیو این ٹیک اور
موڈرنا ویکسینز کے استعمال سے بیماری سے بچاؤ کے لیے ٹھوس اینٹی باڈی ردعمل پیدا
ہوتا ہے چاہے لوگوں میں مضر اثرات ظاہر ہوں یا نہ ہوں۔ماہرین نے وضاحت کرتے
ہوئے بتایا کہ اب تک یہ معلوم نہیں تھا کہ فائزر یا موڈرنا کی ویکسی نیشن کے بعد
عالمات ظاہر نہ ہونے کا مطلب یہ تو نہیں کہ اینٹی باڈی ردعمل زیادہ طاقتور نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسی وجہ سے ہم نے اپنے اسپتال کے عملے میں دستیاب گروپ پر
تحقیق کا فیصلہ کیا تاکہ اس حوالے سے جانچ پڑتال کی جاسکے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ
ویکسی نیشن کرانے والے 99.9فیصد افراد میں اینٹی باڈیز بن گئیں چاہے مضر اثرات کا
سامنا ہوا یا نہیں۔
تحقیقات | 4 جلد ، ۵شمارہ ۲۷ | ۱۴۴ستمبر ۲۰۲۱۔ ۳اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اس تحقیق میں 954طبی ورکرز کو شامل کیا گیا تھا جن کو فائزر یا موڈرنا ویکسین
استعمال کرائی گئی تھی جبکہ کچھ پہلے کووڈ 19کا شکار بھی رہ چکے تھے۔ محققین نے
ان افراد کو ہدایت کی تھی کہ وہ ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراک کے بعد ظاہر ہونے
والے مضر اثرات کو رپورٹ کریں۔
زیادہ تر میں یہ مضر اثرات معمولی تھے جن میں انجیکشن کے مقام پر تکلیف ،سر درد
اور معمولی تھکاوٹ قابل ذکر تھے جبکہ کچھ کو بخار ،ٹھنڈ لگنے اور زیادہ تھکاوٹ کا
بھی سامنا ہوا۔
صرف 5فیصد افراد نے ویکسین کی پہی خوراک کے بعد مضر اثرات کو رپورٹ کیا
جبکہ 43فیصد نے دوسری خوراک کے بعد مضر اثرات کے تجربے کو رپورٹ کیا۔
تحقیق کے مطابق موڈرنا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں کلینکلی عالمات کی شرح
پہلی یا دوسری خوراک کے موقع پر فائزر کے مقابلے میں زیادہ نمایاں تھیں۔
ماہرین نے دریافت کیا کہ مضر اثرات کا سامنا ہوا یا نہیں مگر 954میں سے 953میں
ویکسین کی دوسری خوراک کے بعد آئی جی جی اینٹی باڈیز بن گئیں۔ جس ایک فرد میں
ایسا نہیں ہوا اس کی وجہ مدافعتی نظام دبانے والی ادویات تھیں۔
کچھ افراد میں آئی جی جی اینٹی باڈیز کی شرح دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی۔
ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ مضر اثرات کا باعث بننے والے کچھ عناصر قابل ذکر تھے
جیسے خاتون ہونا 60 ،سال سے کم عمر ،موڈرنا ویکسین کا استعمال یا پہلے سے کووڈ
19کا سامنا ہونا۔
ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسی نیشن کے بعد عالمات ظاہر ہوں یا نہ
ہوں ،بیماری کے خالف ٹھوس تحفظ ملتا ہے ،جس سے لوگوں کے ان خدشات کو کم
کرنے میں مدد ملے گی کہ اثرات ظاہر نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ویکسینز زیادہ مؤثر
نہیں ہیں
https://urdu.arynews.tv/covid-19-vaccination-side-effects/
ہاتھ پاؤں کا سن ہونا معمولی بات سی بات ہے اکثر ایسا ٹشوز یا خون کی نالیوں پر دباؤ
پڑنے کی وجہ سے ہوتا ہے ،بعض اوقات ہاتھ پیر غلط انداز میں بیٹھنے کے باعث بھی
سن ہوجاتے ہیں یا کبھی کبھی ایسا نروز پر دباؤ پڑنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ان وجوہات کے باعث ہاتھ پیروں کا سن ہونا عام سی بات ہے لیکن کیا ٓاپ جانتے ہیں یہ
کیفیت کسی بیماری جیسے ذیابیطس یا وٹامن کی کمی کے باعث بھی ہوتی ہے۔
ہاتھ اور پاؤں سن ہونے کی وجوہات
شوگر
ذیابیطس سے چھوٹی اور باریک خون کی نالیوں کو نقصان پہنچتا ہے جو ہاتھ اور پاؤں
سن ہونے کی وجہ بنتی ہے ،ایسے میں ہاتھ پاؤں کی صالحیت کا کم ہونے کا خطرہ بھی
بڑھ جاتا ہے کیونکہ اس طرح آپ گر بھی سکتے ہیں۔
وٹامن کی کمی
ہاتھ پاؤں سن ہونے کی شکایت زیادہ تر عمر رسیدہ لوگوں کو ہوتی ہے یا پھر ان افراد کو
اس کیفیت سے گزرنا پڑتا ہے جو کھانے میں سبزی تناول کرتے ہیں کیونکہ ایسے افراد
خون کی کمی کا شکار ہوتے ہیں اور ان کے جسم میں وٹامن بی 12کی کمی واقع ہوجاتی
ہے۔ وٹامن بی 12کی کمی انیمیا اور نروز کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔
چوٹ لگ جانا
ہاتھ یا پیر کی انگلیوں میں چوٹ لگنے سے بھی نروز کو نقصان پہنچتا ہے ،اس کے عالوہ
ہوتی ہے ’vibration‘ ،جو لوگ ہر وقت ایسے اوزار استعمال کرتے ہیں جن میں لرزش
ان کے نروز کو نقصان پہنچتا ہے ہاتھ پیر سن ہوجاتے ہیں۔
اسٹاف رپورٹر
پير 27 ستمبر 2021
پاکستان میں ہر ایک گھنٹے میں 46اموات دل کے امراض کی وجہ سے ہورہی ہیں،
.ماہرین طب
ماہر امراض دل پروفیسر محمد اسحاق کا کہنا تھا کہ طبی تحقیق کسی بھی پاکستانی
حکومت کی ترجیح نہیں رہی ،لیکن اب وقت ٓا گیا ہے کہ حکومت نہ صرف اس شعبے کے
لیے مزید فنڈز فراہم کرے بلکہ مقامی فارما انڈسٹری کے حوالے سے بھی قانون سازی
کرکے طبی تحقیق کے لیے نجی شعبے سے فنڈز فراہم کرائے پاکستان میں ٓاج تک کی
تحقیقات | 8 جلد ، ۵شمارہ ۲۷ | ۱۴۴ستمبر ۲۰۲۱۔ ۳اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
جانے والی زیادہ تر طبی تحقیق ڈاکٹروں اور پروفیسروں کی ذاتی کاوش کا نتیجہ ہے
پاکستان میں زیادہ تر ڈاکٹر بیرون ملک کی جانے والی تحقیق کے نتائج پر بھروسہ کرتے
ہوئے عالج تجویز کرتے ہیں جبکہ پاکستانی عوام کی نہ صرف جسمانی ساخت ،وزن اور
قد یورپی عوام سے مختلف ہے بلکہ یہاں کی ٓاب و ہوا اور رہن سہن بھی ان ممالک سے
بہت مختلف ہے۔
پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کے صدر پروفیسر صولت صدیق نے کہا کہ کہ پاکستان میں ہر
دوسرا شخص ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہے خاص طور پر پاکستان کے شہری عالقوں کی
خواتین موٹاپے اور بلند فشار خون کی وجہ سے امراض قلب کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام میں پائے جانے والے امراض اور ان کے عالج کے لیے
مقامی طور پر تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کی ٓابادی میں بڑھتے ہوئے امراض
کی وجوہات کا سدباب کیا جاسکے اور ان کے لیے عالج کے ساتھ بہتر طرز زندگی
گزارنے کی گائیڈ الئنز جاری کی جاسکیں۔
پاکستان جرنل ٓاف میڈیکل سائنسز کے چیف ایڈیٹر شوکت علی جاوید نے کہاکہ اس ایوارڈ
اور گرانٹ کا مقصد پاکستان میں طبی تحقیق کا فروغ اور نوجوان ڈاکٹروں کو تحقیق کی
جانب راغب کرنا ہے
https://www.express.pk/story/2229244/1/
ویب ڈیسک
پير 27 ستمبر2021
امریکی سائنسدانوں نے خردسوئیوں واال ایک اسٹیکر بنایا ہے جسے جلد پر لگا کر
ویکسینیشن کا عمل انجام دیا جاسکتا ہے۔ فوٹو :یونیورسٹی ٓاف نارتھ کیروالئنا ،چیپل ہل
نارتھ کیرولینا :دو امریکی جامعات نے سوئی لگوانے سے خوفزدہ افراد کےلیے ویکسین
سے بھرا ہوا پیوند تیار کیا ہے جو ابتدائی ٓازمائش میں سوئی والی ویکسین سے بہتر اور
مؤثر ثابت ہوا ہے۔
اسٹینفرڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی ٓاف نارتھ کیروالئنا چیپل ِہل نے اسٹیکر نما پیوند تیار
کیا ہے جس میں بہت ساری باریک سوئیاں نصب ہیں۔ جب انہیں جلد پر چپکایا جاتا ہے تو
سوئیوں میں موجود ویکسین کی خوراک جلد کے اندر سرایت کرجاتی ہیں اور یوں ویکسین
دینے کا عمل مکمل ہوجاتا ہے۔
اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ جلد میں امنیاتی خلیات موجود ہوتے ہیں جو عموما ً ویکسین کا
ہدف ہوتے ہیں۔ یہ طریقہ روایتی طور پر ویکسین دینے سے کئی گنا بہتر ہے جس میں
عموما ً بازو میں ٹیکہ لگایا جاتا ہے۔ اس کی تفصیالت پروسیڈنگز ٓاف دی نیشنل اکیڈمی ٓاف
سائنسز میں شائع کی گئی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے مکمل طور پر تھری ڈی پرنٹر سے کاڑھا گیا ہے جس میں
ڈاک ٹکٹ کی جسامت کے پولیمر ٹکڑے پر باریک سوئیاں لگائی گئی ہیں۔ اس سے سوئی
کی تکلیف کم ہوتی ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد کو بہت تیزی سے ویکسین یا کسی اور
دوا کا ٹیکہ لگایا جاسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانے سے اس کے فوائد میں اضافہ ہو جاتا۔
جولینی کا کہنا ہے کہ ”میری روب کے ساتھ شادی کو 6سال گزر چکے ہیں۔ شادی کے
فوری بعد مجھے پتا چال کہ وہ فحش فلموں کی لت میں بری طرح مبتال ہے۔ اس انکشاف
سے ہی مجھے شدید ذہنی صدمہ الحق ہوا مگراس کے بعد میرے شب و روز بھی اسی لت
کے گرد گھومنے لگے۔میر̧ا دماغ ہمہ وقت اسی ایک معاملے پر سوچتا رہتا ،کہ آخر خود
کو اس تکلیف دہ صورتحال سے کیسے نکالوں۔ کئی طرح کے سواالت ذہن میں رہتے کہ
آیا میرا شوہر مجھ سے مطمئن بھی ہے یا نہیں ،مجھے کس طرح رہنا چاہیے ،مجھے
“کھانے میں کیا بنانا چاہیے۔
امریکی ریاست نارتھ کیروالئنا کی رہائشی جولینی کا کہنا تھا کہ ”میں اپنے شوہر کی اس
لت کی وجہ سے اس قدر ذہنی اذیت میں مبتال رہی کہ میرا وزن بڑھنا شروع ہو گیا اور
میں موٹاپے کا شکار ہونے لگی تھی۔ مجھے ایسے لگتا تھا جیسے میری پوری دنیا اسی
ایک نقطے کے گرد گھوم رہی ہو۔مجھے ایسے لگتا تھا کہ مجھ میں ہی کوئی خامی ہے،
جسے وہ فحش فلموں میں تالش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔مجھے ایسے لگتا تھا جیسے وہ
میرے ساتھ بے وفائی کر رہا ہو۔ پھر ایک روز اس نے خود میرے سامنے اپنی اس لت کا
“اعتراف کر لیا اور میں نے یہ لت چھڑانے میں اس کی مدد کرنے کا وعدہ کیا۔
جولینی نے کہا کہ”میرے شوہر کو اس لت سے مکمل نج¸ات حاص¸ل ک¸رنے میں ک¸ئی س¸ال
لگے۔اس عرصے کے دوران میں نے ہ¸¸ر ح¸¸والے س¸¸ے اس کی م¸¸دد کی۔ میں خ¸¸واتین س¸¸ے
کہوں گی کہ اگر ان کا شوہر بھی اس لت میں مبتال ہے تو سب سے پہلے اس کے س¸¸اتھ اس
موضوع پر بات کرن¸¸ا ش¸¸روع ک¸¸ریں اور اس¸¸ے چھ¸¸وڑنے کے ل¸¸یے اس کی حوص¸¸لہ اف¸¸زائی
کریں۔ “ رپورٹ کے مطابق جولینی اب ایک ادارہ چال رہی ہیں جس کا مقصد ایسی خ¸¸واتین
کی مدد کرنا ہے جن کے شوہر فحش فلموں کی لت میں مبتال ہیں۔ انہ¸وں نے اس¸ی ن¸ام س¸ے
پوڈکاسٹ بھی شروع کر رکھی ہے جہاں وہ خواتین کو اس حوالے سے مفید مشورے دی¸¸تی
https://dailypakistan.com.pk/27-Sep-2021/1346080ہیں۔
نارتھ کیروالئنا :امریکی سائنس دانوں نے مائیکرو اسکوپک نیڈلز واال ایس ا اس ٹیکر تی ار
کیا ہے جسے ویکسین دینے کے لیے جلد پر لگایا جاتا ہے۔
تفصیالت کے مطابق دو امریکی جامعات نے سوئی لگوانے سے خوف زدہ اف¸¸راد کے ل¸¸یے
ویکسین سے بھرا ہوا پیوند نما اسٹیکر تیار کر لیا ہے ،محققین کے مطابق یہ اسٹیکر ابتدائی
ٓازمائش میں سوئی والی ویکسین سے بہتر اور مؤثر ثابت ہوا ہے۔
اسٹینفرڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی ٓاف نارتھ کیروالئنا چیپل ِہل کے تیار ک¸ردہ اس¸ٹیکر میں
بہت ساری باریک سوئیاں لگی ہوئی ہیں ،جب انھیں جلد پر چپکایا جاتا ہے تو س¸¸وئیوں میں
موجود ویکسین کی ڈوز جلد کے اندر سرایت کر جاتی ہے اور یوں ویکسین دینے ک¸¸ا عم¸¸ل
مکمل ہو جاتا ہے۔
اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ جلد میں مدافعتی خلیات ہوتے ہیں جو ع¸¸ام ط¸¸ور پ¸¸ر ویکس¸¸ین ک¸¸ا
ہدف ہوتے ہیں ،اس لیے یہ طریقہ روایتی طور پر ویکس¸ین دی¸نے س¸ے ک¸ئی گن¸ا بہ¸تر ہے،
اس کی تفصیالت پروسیڈنگز ٓاف دی نیشنل اکیڈمی ٓاف سائنسز میں شائع کی گئی۔
یہ اسٹیکر مکمل طور پر تھری ڈی پرنٹر سے بنایا گیا ہے ،ڈاک ٹکٹ جتنے پولیمر ٹک¸¸ڑے
پر باریک سوئیاں لگائی گئی ہیں ،اس سے سوئی کی تکلیف کم ہوتی ہے اور ویکسین دینے
کا عمل بھی تیز تر ہو جاتا ہے۔
تحقیق کے سربراہ پروفیسر جوزف ڈی سائمن نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کی بدولت پوری
دنیا میں لوگوں کو ویکسین کی کم ،درمیانی یا زیادہ ڈوز لگائی جا سکتی ہے ،اس کے لیے
ویب ڈیسک
طبی اور غذائی ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد کہا ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانے سے
مجموعی صحت پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے ،اور اضافی وزن میں کمی النے میں بھی یہ
معاون ہے۔
ماہرین کے مطابق 20سے 80سال عمر کے 968رضاکاروں پر کی گئی تحقیق میں یہ
بات واضح طور پر سامنے ٓائی ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانے سے دماغی صالحیت،
صحت اور کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانے
سے اس کے فوائد میں اضافہ ہو جاتا ،ناشتے میں چاکلیٹ کے استعمال کے سبب انسان دن
بھر چاق و چوبند اور خوش گوار موڈ میں رہتا ہے۔
طبی و غذائی ماہرین کے مطابق چاکلیٹ کھانے سے بے شمار طبی فوائد حاصل ہوتے
ہیں ،جس میں خوشی کے ہارمونز کا ریلیز ہونا ،موڈ کا قدرتی طور پر خوش گوار ہو جانا،
اور سر درد جیسی شکایت کا فوری عالج سر فہرست ہے ،چاکلیٹ ذہنی دبأو سے نجات
دالنے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔
ویب ڈیسک
ٓاج پاکستان سمیت دنیا بھر میں سگ گزیدگی سے ہونے والی مہلک بیماری ریبیز کا
عالمی دن منایا جارہا ہے ،عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں ریبیز کے پھیالؤ
کی اہم وجوہات ویکسین کی عدم فراہمی اور حکومتی اداروں کی غفلت ہے۔
کتے کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ریبیز دنیا کی دسویں بڑی بیماری ہے جس میں
شرح اموات سب سے زیادہ ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال 56ہزار افراد ریبیز کے سبب موت
کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
ریبیز سے جاں بحق ہونے والے افراد کی بڑی تعداد افریقہ اور ایشیا سے تعلق رکھتی ہے
جس کی بنیادی وجہ ٓابادی کا تناسب اور مرض کے مہلک ہونے کے بارے میں ٓاگاہی کا
فقدان ہے۔ ایک بار یہ بیماری جڑ پکڑ لے تو ناقابل عالج بن جاتی ہے ،ریبیز کا شکار بہت
کم افراد زندہ بچ پاتے ہیں۔
ریبیز سے متعلق ایک عام تاثر یہ ہے کہ یہ محض کتے کے کاٹنے سے ہوتا ہے لیکن ایسا
نہیں بلکہ بندر ،ریچھ یا بلی کے کاٹنے سے بھی ریبیز ہوسکتا ہے تاہم کتے کے کاٹنے
سے اس کا تناسب 99فیصد ہے۔
ریبیز کا مرض الحق ہونے سے مریض میں ہائیڈرو فوبیا ہوجاتا ہے ،وہ پانی اور روشنی
سے ڈرنے لگتا ہے ،مریض پر جو گزرتی ہے وہ تو وہی جانتا ہے لیکن اسے دیکھنے
والے بھی بڑی اذیت کا شکار ہوتے ہیں۔
ایسے مریضوں کو اپنے ہی ہاتھوں تشدد سے بچانے کے لیے ٓاخری چارہ کار کے طور پر
رسیوں کے ساتھ باندھ دیا جاتا ہے۔
کتے کے کاٹنے سے ہونے والے مرض کی کئی وجوہات ہوتی ہیں ،بعض اوقات متاثرہ
شخص یا اس کے گھر والے زخم کی معمولی نوعیت کے سبب اس واقعے کو سنجیدگی
سے
ویب ڈیسک
کورونا وائرس سے یقینی طور پر بچاؤ کیلئے تاحال کوئی مستند دوا یا اس کا سو فیصد
عالج ممکن نہیں ہوسکا ہے تاہم سائنسدان اس کے تدارک کیلئے مستقل کوشاں ہیں۔
اس حوالے سے جاپانی محققین کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے مصنوعی ذہانت (اے
ٓائی) کا ایسا نظام تیار کرلیا ہے جو کورونا وائرس کا عالج کسی حد تک ممکن ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے نظام کی مدد سے بیماریوں کے لئے مطلوبہ ادویات
کے تعین کے غرض سے متعدد کیمیائی مادوں کا تیزی سے پتہ چالیا جاسکتا ہے۔
جاپانی محققین کی ٹیم کا کہنا ہے کہ مذکورہ نظام نے نئے کورونا وائرس کیلئے بھی ایک
ممکنہ دوا کا تعین کیا ہے۔ یہ اعالن کیُو ُشو یونیورسٹی کے میڈیکل انسٹی ٹیوٹ آف
زیر قیادت ایک گروپ کی جانب بائیوریگولیشن کے ممتاز پروفیسر ناکایاما کے اِچی کی ِ
سے کیا گیا ہے۔
مطلوبہ دواؤں کو دریافت کرنے کے روایتی بڑے عام طریقوں میں وقت اور کوشش درکار
ہوتی ہے کیونکہ ان میں ایک ایک کرکے بہت سے کیمیائی مادوں کے تجربات شامل ہوتے
ہیں۔
مذکورہ گروپ کا کہنا ہے کہ اُس کے مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر نے پیتھوجینک
پروٹینز اور کیمیکلز کے 25الکھ سے زیادہ ایسے امتزاج معلوم کیے جو ان کے اثرات کو
روک سکتے ہیں۔
اس کا کہنا ہے کہ یہ نظام اب فی منٹ تقریبا ً 6ہزار اقسام کے کیمیکلز تالش کر سکتا ہے
اور مطلوبہ موزوں دوا کا بتا سکتا ہے۔
گروپ کا کہنا ہے کہ اس پروگرام نے کورونا وائرس کی مطلوبہ دوا کے طور پر کالے
موتیا کی ایک گزشتہ دوا کا تعین کیا تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ خلیات کی افزائش کے ایک
تجربے نے تصدیق کی ہے کہ یہ دوا متعدی انفیکشن کو روک سکتی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/artificial-intelligence-treatment-of-corona/
دعوی ہے کہ الما اور اونٹ کے ذریعے انسانوں سے ٰ لندن :برطانوی سائنسدانوں کا
کرونا وائرس کو ختم کیا جا سکتا ہے۔
بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ الما اور
اونٹ میں بننے والی مختصر اینٹی باڈیز یعنی نینو باڈیز کرونا وائرس کے خاتمے کا سبب
بنتی ہیں۔
روزالن فرینکلن انسٹی ٹیوٹ برطانیہ کے سائنسدانوں نے ابتدائی طور پر تجربہ گاہ میں
رکھے گئے ایک الما میں کرونا وائرس داخل کیا تو الما کے جسم میں موجود ایک خاص
نینو باڈی نے وائرس کو جکڑ کر مزید پھیلنے سے روک دیا۔
الما میں سے یہ نینوباڈی الگ کی گئی اور اگلے مرحلے میں اسے ہیمسٹرز پر ٓازمایا گیا
جو وائرس سے متاثر کیے گئے تھے۔ ہیمسٹرز میں بھی اس نینو باڈی نے وہی کارکردگی
دکھائی جس کا مظاہرہ یہ الما میں کرچکی تھی۔
الما سے حاصل شدہ نینو باڈی کو اسپرے کی شکل میں براہ راست ناک کے ذریعے
پھیپھڑوں میں پہنچایا جاسکتا ہے جو اس کا سب سے بڑا فائدہ ہے۔
یہ بھی بتاتے چلیں کہ عام اینٹی باڈیز کے مقابلے میں نینو باڈیز کی جسامت بہت کم ہوتی
ہے لیکن اب تک کی تحقیق میں انہیں ایسے کئی وائرسز اور جرثوموں کے خالف بھی
مؤثر پایا گیا جن پر روایتی اینٹی باڈیز کا کوئی اثر نہیں ہوتا
حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ وہ افراد جو ڈیری مصنوعات کا زیادہ
استعمال کرتے ہیں ان میں امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ٓان الئن ریسرچ جرنل پی ایل او ایس میڈیسن کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس
تحقیق میں ماہرین نے دودھ کے استعمال اور دل کی صحت سے متعلق 18مطالعات کا
جائزہ لیا جو پچھلے 16سال کے دوران سوئیڈن ،امریکا ،برطانیہ اور ڈنمارک میں کیے
گئے تھے۔
ان تمام مطالعات میں مجموعی طور پر 47ہزار سے زائد رضا کار شریک ہوئے تھے،
جن میں سے بیشتر کی ابتدائی عمر 60سال کے لگ بھگ تھی۔
اس تجزیے سے معلوم ہوا کہ دودھ اور دودھ سے بنی غذائیں مثالً دہی ،مکھن اور پنیر
وغیرہ زیادہ استعمال کرنے والوں میں امراض قلب کی شرح خاصی کم تھی۔
یہی نہیں بلکہ اپنے روزمرہ معموالت میں سب سے زیادہ دودھ اور ڈیری مصنوعات
استعمال کرنے والوں کےلیے دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی سب سے کم دیکھا گیا۔
ان کے مقابلے میں وہ افراد جن میں ڈیری پروڈکٹس استعمال کرنے رجحان کم تھا ،ان کی
بڑی تعداد اپنی بعد کی عمر میں دل اور شریانوں کی بیماریوں میں مبتال ہوئی۔
ویب ڈیسک
امریکی ادویہ ساز کمپنی ‘فائزر’ نے کووڈ 19سے بچانے والی دوا کے ٹرائل کا آخری
مرحلہ شروع کرنے کا اعالن کردیا ہے جس پر عمل درآمد جلد ہوگا۔
دنیا میں اب تک کوروناویکسین کی کوئی دوا تیار نہیں ہوسکی ہے جو اس بیماری کا عالج
ہو جبکہ ویکسین وبا سے محفوظ رکھنے میں مدد کرتی ہے اور کافی حد تک کورونا
عالمات پر بھی قابو پانے میں مؤثر ثابت ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ کووڈ 19کی بیماری کے
عالج کی تیاری پر دنیا بھر میں کام کیا جارہا ہے۔
تحقیقات | 22 جلد ، ۵شمارہ ۲۷ | ۱۴۴ستمبر ۲۰۲۱۔ ۳اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
اسی ضمن میں ایک دوا فائزر کی جانب سے بھی تیار کی جارہی ہے ،اب فائزر نے کووڈ
19کی روک تھام کے لیے منہ کے ذریعے کھائے جانے والی اینٹی وائرل دوا کا ٹرائل
کے درمیانی و آخری مرحلے کا آغاز کرنے کا اعالن کیا ہے۔
یہ اعالن ایسے وقت میں سامنے آیا کہ جب کہ امریکا کی ہی ایک ادویہ ساز کمپنی نے
اپنی کورونا وائرس دوا کی تیاری کا کام تیز کردیا ہے۔ فائزر کا کہنا ہے کہ اس کی اینٹی
وائرل دوا PF-07321332کے اس ٹرائل میں 18سال یا اس سے زائد عمر کے 2660
ایسے صحت مند افراد کو شامل کیا جائے گا۔
یہ وہ افراد ہوں گے جو کسی ایسے گھر میں رہے جہاں کورونا مریض بھی تھا۔ آخری
آزمائش میں اس دوا کے ساتھ ریٹونویر کی کم خوراک بھی دی جائے گی ،یہ ایچ آئی وی
کے عالج کے لیے استعمال ہونے والی ایک عام دوا ہے۔
یاد رہے کہ فائزر کی جانب سے اس دوا کے ٹرائل کا پہلے مرحلے کا آغاز بیلجیئم کے
دارالحکومت برسلز میں چند ماہ پہلے ہوا تھا ،یہ دوا انسانی خلیات میں وائرس کے نقول
بنانے والے سسٹم کو بالک کرے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت کورونا ویکسین کے ذریعے وبا سے حفاظت اور دوا کی
مدد سے اس کا عالج دونوں ضروری ہے
https://urdu.arynews.tv/pfizers-big-announcement-regarding-corona-
rescue-drug/
ویب ڈیسک
منگل 28 ستمبر2021
اگر بچے اوائل عمر میں ہی کتابوں کے شوقین ہوجائیں تو بڑھاپے میں ان کا دماغ تروتازہ
اور امراض سےپاک رہ سکتا ہے۔
تل ابیب ،اسرائیل :اگرچہ اس پر خاصی تحقیق ہوچکی ہے کہ بچے کتاب کو پڑھ سکیں یا
نہیں تب بھی کتابوں کا ان دیکھا مثبت احساس ان پر حاوی رہتا ہے۔ اب اس ضمن میں
نئی تحقیق ہوئی ہے کہ اوائل عمر میں کتابوں سے شغف رکھنے والے بچوں کی دماغی
صالحیت دیگر کے مقابلے میں بڑھاپے میں بھی برقرار رہتی ہے اور وہ دماغی زوال اور
دیگر امراض کے شکار نہیں ہوتے۔
اسرائیل کی بن گوریون یونیورسٹی کی پروفیسر ایال شوارٹز ایک عرصے سے بڑھاپے ،
الزائیمر اور مطالعے کے تعلق پر غور کررہی ہیں۔ انہوں نے 65سال تک کے 8239
ایسے افراد کا جائزہ لیا جو کسی دماغی بیماری مثالً فالج ،الزائیمر اور نسیان سے محفوظ
تھے۔ ان تمام افراد کا 2011سے 2013تک جائزہ لیا گیا۔ ان میں سے جن افراد کا بچپن
شامل تھیں۔ بچپن میں جن خواتین نے کتابوں میں وقت گزارا تھا وہ بھی بڑھاپے میں دماغی
طور پر بہت مضبوط دکھائی دیں۔ ان میں فوری یادداشت ،ذخیرہ الفاظ اور برجستہ ادائیگی
کی شرح دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی۔
پروفیسر ایال اور دیگر ماہرین نے والدین کو مشورہ دیا کہ اگر بچے پڑھ نہیں سکتے تب
بھی ان کے لیے تصاویر والی کتابیں خریدی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے بچوں کے لیے
الئبریری بنانے کا بھی مشورہ دیا ہے۔
https://www.express.pk/story/2229551/9812/
خشک میوہ یعنی ڈرائی فروٹ کا استعمال نہ صرف سردیوں بلکہ 12مہینوں کے دوران
کسی بھی موسم میں کیا جا سکتا ہے ،قدرت نے خشک میوہ جات میں غذائیت کا خزانہ
خشک میوہ جات کا استعمال اگر مناسب مقدار میں کیا جائے تو یہ ہر موسم میں بہترین
مثبت نتائج دیتے ہیں۔
ہالینڈ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق اگر ہر روز ٓادھی مٹھی کے برابر خشک میوہ
جات (جن میں اخروٹ ،بادام ،کاجو ،پستہ اور مونگ پھلی وغیرہ شامل ہیں) کا استعمال کیا
جائے تو مختلف بیماریوں کے باعث جلد اموات کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے ،خشک میوہ
جات کا استعمال دل کی صحت کے لیے بہترین ہونے کے سبب ماہرین کی جانب سے بھی
ان کا استعمال ہر روز ہر موسم میں اعتدال میں رہتے ہوئے تجویز کیا جاتا ہے۔
خشک میوہ جات کا استعمال یومیہ 20گرام تک ہونا چاہیے ،ماہرین کی جانب تجویز کی
گئی مقدار اور خشک میوہ جات کی افادیت مندرجہ ذیل ہے۔
اخروٹ
ماہرین غذائیت کے مطابق پروٹین ،وٹامن ای ،منرلز ،اومیگا تھری اور فیٹی ایسڈ سے
بھرپور اخروٹ دل کی صحت کے لیے ایک بہترین غذا ہے ل ٰہذا روزانہ کی بنیاد پر 3سے
4اخروٹ استعمال کیے جا سکتے ہیں
کھجور
کشمش
انگوروں کے خشک پھل کو کشمش کہا جاتا ہے ،یہ ٓائرن ،فائبر ،پوٹاشیم اور میگنیشیم سے
بھرپور اینٹی ٓاکسیڈینٹ میوہ ہے ،ماہرین روزانہ کی بنیاد پر 5کشمش کھانے کا مشورہ
دیتے ہیں۔
https://jang.com.pk/news/990946
محفوظ اسقاط حمل کا عالمی دن یعنی ’سیف ابارشن ڈے‘ :دنیا بھر میں
اسقاط حمل سے متعلق کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے
ِ خواتین کو
28sep 2021
کئی خواتین کو لگتا ہے کہ اسقاط حمل کے دوران وہ تنہا ہوتی ہیں اور لوگ ان کے بارے
میں بُرے خیاالت رکھنے لگتے ہیں
کیا قانون میں اسقا ِط حمل کی اجازت ہونی چاہیے؟ یہ سوال دنیا بھر میں زیر بحث آتا ہے۔
امریکی ریاست ٹیکساس میں حمل کے پہلے چھ ہفتوں کے بعد اسقاط حمل پر پابندی کا
قانون رواں ماہ نافذ ہوا ہے جبکہ میکسیکو کی شمالی ریاست میں اسقاط حمل کو قانونی
حیثیت حاصل ہے۔
محفوظ اسقاط حمل کے عالمی دن ’سیف ابارشن‘ پر ہم نے پانچ خواتین سے حمل ختم
کرنے کے تجربات جاننے کی کوشش کی ہے۔ اُن کا تعلق دنیا کے مختلف حصوں سے ہے
اور انھوں نے اپنے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔
’میں اس شخص کو اپنے بچے کا والد نہیں بنانا چاہتی تھی‘
بینکاک کی سینڈرا کہتی ہیں کہ حمل کے پہلے آٹھ ہفتوں کے دوران انھوں نے اپنے جسم
میں کچھ تبدیلیاں رونما ہوتے دیکھیں۔ انھوں نے پریگنینسی ٹیسٹ کروایا تو یہ مثبت آیا۔
وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے اس وقت تک معلوم ہو چکا تھا کہ میں اس شخص کو اپنے بچے کا
والد نہیں بنانا چاہتی۔ وہ صرف سیکس کے لیے میرا دوست تھا اور مجھے اپنے کیریئر کو
آگے لے کر بڑھنا تھا۔‘
انھیں تھائی لینڈ میں تمتانگ گروپ کے بارے میں معلوم تھا جو مقامی سطح پر محفوظ
اسقاط حمل کے حوالے سے معلومات فراہم کرتا ہے۔ انھوں نے اس گروپ سے مدد مانگی۔
’مجھے ایک کلینک کا پتہ چال لیکن پروسیجر سے قبل رات کو میں پریشان تھی۔‘
کچھ عرصہ قبل تک تھائی لینڈ میں اسقاط حمل غیر قانونی تھا۔ یہ صرف ریپ یا انسیسٹ
جیسے کیسز میں قانونی تھا ،یا اگر ماں کی صحت شدید خطرے میں ہو۔ سینڈرا نے فیصلہ
وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے لگا میں تنہا ہوں اور یہ کہ سب میرے بارے میں بُرے خیاالت
رکھتے ہیں۔‘
’میں اس بارے میں اپنے سب سے اچھے دوست کو بھی نہ بتا سکی کیونکہ ہمارے کلچر
میں اسقاط حمل کے خالف سوچ عام ہے۔ ٹی وی شو میں یہ بتایا جاتا ہے کہ اسقاط حمل
کرانے والی خواتین کے پیٹ میں ایک بچہ رہتا ہے جو انھیں ساری زندگی ڈراتا ہے۔‘
جب انھیں آپریٹنگ روم بالیا گیا تو ان کی پریشانی کم ہوئی۔ ’صرف 15منٹ میں سب ختم
ہو گیا۔ کچھ دیر آرام کے بعد میں واپس کام پر چلی گئی۔‘
’میں خود کو بتاتی رہی کہ سب ٹھیک ہے مگر ایک دن سوشل میڈیا پر اسقاط حمل کے
بارے میں بُرے تبصرے پڑھے تو آبدیدہ ہو گئی۔‘
ایرن کو حاملہ ہوتے ہی جسمانی اعتبار سے معلوم ہوجاتا تھا کہ وہ حاملہ ہیں
وہ ایک مذہبی خاندان میں پلی بڑھی تھیں جہاں اسقا ِط حمل کا تصور قاب ِل قبول نہیں تھا۔
اسقاط حمل کروا کر بہت شرمندہ تھی اور میں نے اپنے دوستوں اور خاندان سے مدد ِ ’میں
نہیں مانگی۔‘
’خاص طور پر ایک حمل ساقط کروا کر مجھے نہیں لگتا تھا کہ میں دوبارہ اسقا ِط حمل
کے لیے مدد مانگ سکوں گی۔‘
ایرن کو ایک مرتبہ ہی حیض نہ آنے پر یہ معلوم ہو گیا تھا کہ وہ حاملہ ہیں۔
’میں جب بھی حاملہ ہوتی میرا جسم فوراً مختلف محسوس ہونے لگتا۔ مجھے معلوم ہو جاتا
کہ کچھ مختلف ہے۔‘
مگر اُنھیں کبھی بھی اسقا ِط حمل کے فیصلے میں مشکل نہیں پیش آئی۔
’میں ماں نہیں بننا چاہتی تھی اور میں اپنے کسی بھی تعلق میں بچے کو جنم نہیں دینا
چاہتی تھی۔‘
اُن کے مطابق ’مجھے لگتا ہے کہ اس خیال نے تولیدی حقوق کی تحریک کو بہت نقصان
پہنچایا ہے کہ ہر کسی کے لیے حمل ساقط کروانا ایک مشکل اور صدمہ انگیز فیصلہ ہوتا
ہے۔‘
اسقاط حمل کے بعد تنہائی کے احساس کو بیان کرتے ہوئے اُمید کا اظہار کرتی ہیں کہ ِ وہ
اس متعلق بدنامی ختم ہو جائے گی۔
ٰ
دعوی کیا جاتا ہے کہ ’اسقا ِط حمل ہمیشہ ہی عام رہا ہے مگر اس کے متعلق بیانیے میں
اسقاط حمل بہت کم ہوتے ہیں اور انھیں صرف آخری قدم ہونا چاہیے۔‘
ِ
وہ ایک گائناکالوجسٹ کے پاس گئیں جن کے ساتھ وہ سکول جایا کرتی تھیں اور یوں اُنھوں
نے دواؤں کے ذریعے ’باآسانی‘ اپنا حمل ختم کروا کر لیا۔
مگر بعد میں جو ہوا اس سے اُنھیں دھچکا لگا۔
’اسقا ِط حمل کے بارے میں موجود بدنامی کی وجہ سے مجھے چُپ رہنا پڑا اور اس
شرمندگی نے مجھے سماجی طور پر تنہا کر دیا۔‘
’اسقاط حمل کے بعد بے انتہا خون بہنے کے باعث میرا جی ِمتالنے لگا اور مجھے ڈر
لگنے لگا اور میں شدید روئی۔‘
اکرام جنید
ستمبر 27 2021
ماہرین نے ملک میں اس مہلک وائرس کی روک تھام کے لیے حکومت کی کارکردگی پر
اطمینان کا اظہار کیا
فائل فوٹو :شٹراسٹاک
ایسے میں جب دنیا بھر میں کووڈ ویکسین کی بوسٹر خوراک کی مانگ بڑھ رہی ہے ،ہیلتھ
سروسز اکیڈمی (ایچ ایس اے) میں منعقدہ کانفرنس کے دوران مقررین نے خبردار کیا کہ
ویکسین کا 'مکس اینڈ میچ' خطرناک ہوسکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم انہوں نے ملک میں اس مہلک وائرس کی روک تھام
کے لیے حکومت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔
اتوار کو اختتام پذیر ہونے والی تین روزہ 11ویں ساالنہ پبلک ہیلتھ کانفرنس کا بعنوان
'عصر حاضر کی ادویات ،ابھرتے ہوئے صحت عامہ کے خطرات کے لیے طبی
ٹیکنالوجیز اور ویکسینز‘ میں صحت سے متعلق چیلنجز پر قابو پانے کے لیے طبی خدمات
اور ویکسین تک رسائی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔
یہ بھی پڑھیں :کووڈ ویکسینیشن کے بعد مضر اثرات ظاہر نہ ہونے کا مطلب کیا ہوتا ہے؟
یونیورسٹی ٓاف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے شرکا کو بتایا کہ 'جہاں
ایک ہی وقت میں نوول کورونا وائرس کی نصف درجن سے زائد ویکسینز استعمال ہورہی
تھیں ،دوسری جانب ایک بحث شروع ہوگئی کہ کیا بوسٹر شاٹس لوگوں کو زیادہ تحفظ
فراہم کرتے ہیں'۔
پاؤں کے انگوٹھے کے جوڑ کی ہڈی باہر کی جانب نکلنا ایک تکلیف دہ عارضے بانین
بہت عام ہوتا ہے۔ )(bunion
یہ مسئلہ وقت کے ساتھ بتدریج بڑھتا ہے اور اس کے نتیجے میں پاؤں کے انگوٹھے کا
جوڑ بدنما ہوکر باہر کی جانب نکل جاتا ہے۔اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے
تنگ جوتے پہننا اس کا باعث بن سکتا ہے یا مسئلے کو بدتر بناسکتا ہے ،یہ جوڑوں کے
امراض کا باعث بھی ہوسکتا ہے جبکہ موروثی بھی۔
اس کی عالمات میں جوڑ پر ہڈی کا ابھار بننا ،سوجن ،جوڑ کے ارگرد سرخی ،جلد سخت
ہوجانا ،تکلیف کا ہونا اور انگوٹھے کی حرکت محدود ہوجانا قابل ذکر ہیں۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ اس مسئلے کی شدت میں کمی النے یا اس سے بچاؤ کے لیے
چند ٹوٹکے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
ٹینس بال کا استعمال
ایک بہت سادہ ورزش یعنی ٹینس بال کو فرش پر رکھ کر پیر کے ذریعے آگے پیچھے
حرکت دینا اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ عمل 3یا 5منٹ تک دونوں پیروں سے دہرائیں ،چاہے دوسرا پیر ٹھیک ہو۔ یہ پیر کو
بہت سکون پہنچانے والی ورزش ہے جس سے اضافی اکڑن بھی کم ہوتی ہے۔
تولیے کو صرف اپنے پیروں کے انگوٹھے سے اٹھانے کی کوشش کریں
ایک اور آسان ورزش بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہے ،فرش پر ایک تولیے
کو رکھیں اور اپنے انگوٹھے سے گرفت بناکر اوپر کی جانب اٹھائیں۔
اس ورزش کو 5بار دہرائیں جو کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر بھی کی جاسکتی ہے ،اس ورزش
سے پیر مضبوط بنانے کے ساتھ انگوٹھے کی لچک برقرار رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
انگوٹھے کو پھیالئیں
کرسی پر بیٹھ کر پیر کو فرش پر رکھیں اور ایڑی کو سطح پر فکس کرکے اپنے انگوٹھے
کو اٹھا کر پھیالنے کی کوشش کریں۔ ہر پیر کے ساتھ یہ ورزش 10سے 20بار کریں۔
فائزر کا کووڈ 19سے بچانے والی دوا /کے ٹرائل کا آخری مرحلہ شروع
کرنے کا اعالن
ویب ڈیسک
ستمبر 27 2021
ان کا کہنا تھا کہ اس تھراپی کے باعث مریضوں کو ہسپتال میں داخلے یا آئی سی یو میں
زیرعالج رہنے کی ضرورت نہیں ہوگی ،اس کے ساتھ ساتھ فائزر کی جانب سے ہسپتال
میں یرعالج مریضوں کے لیے عالج کے لیے بھی نوول ٹریٹمنٹ انٹرا وینوس اینٹی وائرل
پر بھی کام کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان دونوں سے ان مقامات پر مریضوں کا عالج ہوسکے گا جہاں کیسز
موجود ہوں گے۔
پی ایف 07321332براہ راست وائرل ذرات بننے کی روک تھام کرنے والی گولی ہے،
اگر وائرس اپنی نقول بنا نہیں سکے گا تو بیماری کو پھیلنے سے روکا جاسکے گا اور
نقصان نہیں ہوگا
https://www.dawnnews.tv/news/1169374/
ماں کے دود̧ھ سے کووڈ 19سے بچانے والی اینٹی باڈیز بچوں میں
منتقل ہوتی ہیں ،تحقیق
ویب ڈیسک
ستمبر 27 2021
ک¸ارلین ان س¸ات مریض¸¸وں میں ش¸امل ہیں جن س¸ے ڈاک¸¸ٹروں نے رابطہ ک¸رکے انہیں ای¸¸ک
تجربے کا حصہ بننے کا کہا۔ اس کے تحت جسم کے اندر پہلے سے موجود متاثرہ جین ک¸¸و
کرسپر ٹیکنالوجی کے تحت تبدیل شدہ جین سے بدلنا تھا۔ یہ کرس¸¸پر ک¸¸ا پہال تج¸¸ربہ بھی ہے
جس میں بینائی کو ہدف بنایا گیا ہے۔
ایمیوروسس‘¸
ِ تجربے میں شامل سات مریض ایک قسم کی جینیاتی نابینا پن ’لیبر کونجینینٹل
کے شکار تھے۔ تاہم تجربے کے بعد تمام لوگوں کی بین¸¸ائی واپس نہیں ٓائی بلکہ اس ک¸¸ا اث¸¸ر
مختلف لوگوں پر مختلف ہوا۔
اوریگون میں واقع ہیلتھ این¸¸ڈ س¸¸ائنس یونیورس¸¸ٹی کے ش¸¸عبہ بص¸¸ریات کے پروفیس¸¸ر م¸¸ارک
پینیسی نے اسے ایک طاقتور ٹیکنالوجی کہ¸¸ا ہے۔ ت¸¸اہم انہ¸¸وں نے خ¸¸بردار کی¸¸ا کہ ابھی بہت
سارے مریضوں پر ٓازم¸¸ائش ب¸¸اقی ہے جس کے بع¸¸د ہی اس جینی¸¸اتی ٹیکن¸¸الوجی کی اف¸¸ادیت
سامنے ٓاسکے گی۔ تاہم انہوں نے ابتدائی نتائج کو بہت امید افزا بیان کیا ہے۔
کارلین اس عالج سے بہت خوش ہیں کیونکہ انہیں اش¸¸یا بہت ص¸¸اف اور ش¸¸فاف دکھ¸¸ائی دے
رہی ہیں۔ ایک روز قبل انہوں نے باورچی خ¸¸انے میں چمچہ گرای¸¸ا اور اس¸¸ے دیکھ ک¸¸ر اٹھ¸¸ا
بھی لیا۔
یہ کامیاب ٓاپریشن رحمان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پشاور میں نیورو سرجن ڈاکٹر اکبر علی خان
کی قیادت میں کیا گیا۔
پشاور :رحمان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پشاور میں ڈاکٹروں نے مریض کو بے ہوش کیے بغیر
دماغ سے رسولی نکال دی۔
نیوروسرجن ڈاکٹر اکبر علی خان کی سربراہی میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے دو گھنٹے میں
مریض کے دماغ سے رسولی کو آپریشن کے ذریعے نکال دیا۔
تیس سالہ مریض کا تعلق خیبر پختونخواہ کے ضلع ماالکنڈ سے ہے اور یہ رسولی اس کے
دماغ کے اس حصے میں واقع تھی جو زبان ،بازو اور ٹانگوں کی حرکت کو کنٹرول کرتا
ہے۔
رحمان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی سرجری ہے۔
ڈاکٹر اکبر علی خان نے کہا کہ اس قسم کی سرجری کے ذریعے مریض کو دماغ کے
فنکشنل ایریاز کو کسی قسم کے خطرات سے محفوظ بنانے میں مدد ملتی ہے اور ڈاکٹروں
کو متعلقہ سرجری کرنے میں آسانی حاصل ہوتی ہے۔
اس سے پہلے کراچی کے آغا خان اسپتال اور اسالم آباد کے شفاء انٹرنیشنل اسپتال میں
مریض کو بے ہوش کیے بغیر دماغ کی رسولی کا کامیاب آپریشن کیا جاچکا ہے۔
تحقیق کے مطابق کووڈ کے ایسے مریض جن کو ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت
نہیں پڑی ،ان میں بیماری کے 6ماہ کے اندر گردوں کی انجری کا خطرہ 23فیصد تک
بڑھ گیا۔
برازیلین تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ کووڈ 19کے گردوں میں مداخلت کا میکنزم
تو ابھی معلوم نہیں اور اس کے متعدد عناصر ہوتے ہیں مگر ممکنہ طور پر وائرس
بالواسطہ طریقے سے گردوں کو ورم ،خون میں آکسیجن کی کم مقدار ،شاک ،ہائپو ٹینشن
وغیرہ سے متاثر کرتا ہو۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل فرنٹیئرز ان فزیولوجی میں شائع ہوئے
https://www.dawnnews.tv/news/1169626/
ایسٹرا زینیکا ویکسین کووڈ 19سے تحفظ فراہم کرنے کیلئے 74فیصد
تک مؤثر
ویب ڈیسک
ستمبر 30 2021
ایسٹرا زینیکا کی جانب سے جاری نتائج میں بتایا گیا کہ بیماری سے بچاؤ کی مجموعی
افادیت 74فیصد تھی مگر 65سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں یہ ویکسین تحفظ ک
لیے 83.5فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی۔
اس سے قبل مارچ 2021میں کمپنی کی جانب سے ٹرائل کے عبوری نتائج میں ویکسین
کی افادیت 79فیصد بتائی گئی تھی مگر کمپنی نے چند دن بعد گھٹا کر 76فیصد کر دی
تھی۔
اس ٹرائل میں امریکا ،چلی اور پیرو کے 26ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کو دیکھا گیا
تھا جن میں سے 17ہزار 600کو ویکسین کی 2خوراکیں ایک ماہ کے وقفے سے
استعمال کرائی گئیں جبکہ 8500کو پلیسبو استعمال کرایا گیا۔
ویکسین استعما کرنے والے افراد ممیں سے کسی میں بھی کووڈ 19سے بہت زیادہ بیمار
ہونے کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا جبکہ پلسیبو گروپ میں ایسے 8کیسز دریافت ہوئے۔
پلیسبو گروپ کے 2افراد بیماری کے باعث ہالک ہوئے جبکہ ویکسین گروپ میں کوئی
ہالکت نہیں ہوئی۔
تحقیق میں شامل جونز ہوپکنز یونیورسٹی کی ڈاکٹر اینا ڈیوربن نے بتایا کہ یہ ویکسین
بیماری کی سنگین شدت اور ہسپتال میں داخلے سے بچانے کے لیے بہت زیادہ تحفظ فراہم
کرتی ہے۔
فضائی آلودگی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بڑھانے واال اہم عنصر قرار
ویب ڈیسک
ستمبر 29 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی
فضائی آلودگی کے نتیجے میں 2019میں لگ بھگ 60الکھ بچوں کی پیدائش قبل از وقت
ہوئی جبکہ 30الکھ بچوں کا وزن بہت کم تھا۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی اور واشگنٹن یونیورسٹی کی اس مشترکہ تحقیق میں دنیا بھر میں چار
دیواری کے اندر اور کھلے مقام میں آلودگی کے اثرات کا تجزیہ کیا گیا تھا۔
امریکا میں پیدائشی نابینا افراد پر نیا تجربہ 2 ،افراد کی بینائی بحال ہو
گئی
ویب ڈیسک
اوریگون :امریکا میں پیدائشی نابینا افراد پر نیا تجربہ کیا گیا جس میں 2افراد کی ج زوی
بینائی بحال ہو گئی۔
تفص¸یالت کے مط¸¸ابق س¸ائنس دان اب پیدائش¸¸ی نابین¸ا اف¸¸راد میں جینی¸¸اتی عم¸¸ل س¸ے ج¸¸زوی
بصارت بحال کرنے کی کوششوں میں مگن ہیں ،اس سلسلے میں امریکا میں دو نابینا اف¸¸راد
نوبیل انعام یافتہ کرسپر ٹیکنالوجی ( )CRISPR technologyکی بدولت دوبارہ رنگوں کو
دیکھنے کے قابل ہو چکے ہیں۔
دونوں افراد پیدائشی طور پر نابینا تھے ،ان میں سے ایک خاتون کارلین نائٹ جینیاتی نقص
کی وجہ سے تقریبا ً نابینا تھیں ،لیکن اب کرسپر ٹیکنالوجی سے وہ میز ،دروازوں اور دیگر
ویب ڈیسک
ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسی نیشن کے بعد کووڈ 19کی سنگین شدت کا خطرہ نہ ہونے
کے برابر ہوتا ہے ،یہ تحقیق اسکاٹ لینڈ میں کی گئی تھی۔
بین االقوامی ویب سائٹ کے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کے بعد بیمار
ہونے پر سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے مگر خواتین کے مقابلے
میں مردوں میں اس کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
اسکاٹ لینڈ میں ویکسی نیشن کے بعد کووڈ 19کے خطرے کے حوالے سے قومی سطح
پر پہلی تحقیق کی گئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جزوی ویکسی نیشن کرانے والے 0.07فیصد جبکہ مکمل
ویکسی نیشن کرانے والے 0.006فیصد افراد بریک تھرو انفیکشن (ویکسی نیشن کے بعد
بیماری کے لیے استعمال ہونے والی اصطالح) کی تشخیص ہوئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دسمبر 2020سے اپریل 2021کے دوران جزوی ویکسی
نیشن کرانے والے ہر 2ہزار میں سے ایک جبکہ مکمل ویکسی نیشن کرانے والے ہر 10
ہزار میں سے ایک فرد کو بریک تھرو انفیکشن کے بعد بیماری کی سنگین شدت (اسپتال
میں داخلے یا موت) کا سامنا ہوا۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں بریک تھرو
انفیکشن کے بعد بیماری کی شدت بڑھنے کا خطرہ 25فیصد زیادہ ہوتا ہے ،بالخصوص
80سال سے زائد عمر کے مردوں میں یہ خطرہ 18سے 64سال کے مردوں کے مقابلے
میں 5گنا زیادہ ہوتا ہے۔
ایسے افراد جو پہلے سے مختلف بیماریوں کے شکار ہوں ،کووڈ سے متاثر ہونے سے 4
ہفتوں سے قبل اسپتال میں داخل ہوچکے ہوں ،زیادہ خطرے واال پیشہ ،کیئر ہوم یا غریب
عالقوں کے رہائشیوں میں بھی یہ خطرہ ویکسی نیشن کے بعد بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔
ویب ڈیسک
طبی جریدے جرنل سائنس میں شائع تحقیق میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جن
مریضوں میں پرینیلیٹڈ او اے ایس 1کام نہیں کرتا ان کو بیماری کی زیادہ سنگین عالمات
کا سامنا ہوا ہے۔
نئی تحقیق سے پتہ چال ہے کہ متاثرہ افراد میں کرونا وائرس کی شدت کم رہتی ہے جس
کی اصل وجہ ان کے جسم میں موجود او اے ایس 1نام جین کا پرینیلیٹڈ ورژن ہے جو
وائرس سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
تحقیق میں او اے ایس 1نامی ایک انزائمے کو شناخت کیا گیا جو کرونا وائرس کو شناخت
کرنے پر انٹرفیرون کے سگنلز پر ردعمل ظاہر کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹرفیرونز ایسے سگنل دینے والے پروٹینز ہوتے ہیں جو جسم کو
اس وقت ہوشیار کرتا ہے جب وہ بیکٹریا اور وائرسز کو شناخت کرتے ہیں۔
محققین نے دریافت کیا کہ جن مریضوں میں پرینیلیٹڈ او اے ایس 1کام نہیں کرتا ان کو
بیماری کی زیادہ سنگین عالمات کا سامنا ہوا ہے۔
محققین نے یہ بھی بتایا کہ او اے ایس 1کی خراب قسم سے بھی بیماری کی شدت زیادہ
رہنے کا امکان بڑھتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/how-do-some-people-cope-with-the-seriousness-
of-corona-discover-the-reasons/
سیئول :جنوبی کوریا کے ماہرین صحت نے گردے میں پتھری کے ٹیسٹ کا ایک نیا
طریقہ وضع کیا ہے جس کے تحت چاکلیٹ کے ذریعے گردے کے امراض کی کافی حد تک
درستگی سے تشخیص کی جاسکتی ہے۔
عام طور پر مختلف امراض اور جسمانی کیفیات کی تشخیص کرنے والے ٹیسٹ اگرچہ
سستے ہوتے ہیں لیکن ان سے فالتو کچرا پیدا ہوتا ہے۔
اس ضمن میں ایک چوکور چاکلیٹی اللی پاپ (ٹوٹسی رول) بنایا گیا ہے جو کسی چاکلیٹ
کی بجائے برقی سرکٹ سے بنا ہے۔ اسے چوسنے سے تھوک کے اجزا جمع ہوجاتے ہیں
جو مختلف جسمانی کیفیات سے ٓاگاہ کرتے ہیں۔
انٹرفیسس میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ ایک کم خرچ ِ اے سی ایس اپالئیڈ مٹیریئلز اینڈ
نسخہ ہے جسے بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے اور یوں ایک بار استعمال ہونے والے
شناختی سینسر کا کوڑا کم کیا جاسکتا ہے۔ گھر بیٹھے استعمال ہونے واال یہ سینسر کئی
طرح کے امراض کی تشخیص کرسکتا ہے۔
اللی پاپ نما یہ سینسر منہ میں جاتے ہیں تھوک میں موجود کیمیکل کو بھانپ لیتا ہے اور
ہارمون کی سطح کو نوٹ کرتے ہوئے خواتین میں بیضے کے اخراج یا پھر گردوں کی
بیماری کی پیشگوئی کرسکتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ان دونوں کیفیات میں لعاب میں بعض
کیمیائی اجزا معمول سے بڑھ جاتے ہیں نہیں ٹوٹسی کینڈی شناخت کرسکتی ہے۔
ت سائنس نے اس منصوبے کی فنڈنگ کی امریکن کیمیکل سوسائٹی اور کوریا کی وزار ِ
ہے۔ پروفیسر بیلی چوا اور ڈونگ ہیون لی نے مشترکہ طور پر اسے تیار کیا ہے جو کوریا
یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔
اسی ٹیم نے 2019میں بچوں کے لیے اللی پاپ نما جیلی کے اندر سینسر رکھا تھا تاکہ
بچوں میں کھانے اور چبانے کی عادت معلوم کی جاسکے۔
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) ہمارے چہرے کی جلد ہماری خوراک کے متعلق بہت کچھ بتاتی
ہے۔ اب ایک ماہر غذائیات نے چہرے کی جلد کے حوالے سے پانچ ایسی عالمات بتادی
ہیں ،جو ظاہر ہونے پر ہمیں اپنی خوراک میں تبدیلی پر غور کرنا چاہیے۔ دی سن کے
مطابق ڈاکٹر کیلی کراﺅلے اورڈاکٹر سٹیفن ہمبل نامی ان ماہرین نے بتایا ہے کہ جلد کا
خشک ہو جانا ،دانے اورکیل مہاسے نکلنا شروع ہو جانا ،چہرے پر لکیریں اور جھریاں بننا
شروع ہوجانا ،جلد کی رنگت کا چہرے کے مختلف حصوں پر مختلف ہو جانا اور جلدی
الحق ہو جانا ،یہ ایسی عالمات ہیں جن کے ظاہر ہونے پر) (Rosaceaبیماری روزیشا
لوگوں کو اپنی غذا میں تبدیلی النے کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر سٹیفن کا کہنا تھا کہ ”جلد کا خشک ہوجانا سردی کی وجہ سے بھی ہوتا ہے تاہم اس
کی ایک وجہ ناقص خوارک بھی ہوتی ہے ،لہٰ ذا آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر آپ
کی جلد خشک ہو چکی ہے تو اس کا سبب کیا ہے۔ اگر اس کی وجہ خوراک ہے تو اس کا
مطلب ہے کہ آپ کو وٹامن ڈی کی کمی الحق ہو چکی ہے ،جسے پورا کرنے کے لیے آپ
“ سپلیمنٹس کا استعمال کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر کیلی کراﺅلے چہرے پر دانے اور کیل مہاسے نکلنا خون میں خرابی کی وجہ سے
ہوتا ہے۔ وائٹ بریڈ ،پاستہ ،وائٹ رائس اور شوگر خون میں شوگر کا لیول بڑھا دیتی ہیں
جس کے نتیجے میں جسم میں انسولین کی مقدار زیادہ پیدا ہوتی ہے اور اس کی زیادتی
زیادہ پیدا ہونے کا سبب بنتی ہے اور یہی سیبم ہے جو ہمارے چہرے پر) (Sebumسیبم
ویب ڈیسک
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
دن کا غالب حصہ باہر گزارنے سے کئی نفسیاتی اور جسمانی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
ٓاسٹریلیا :کووڈ وبا کے دور میں ہم گھروں تک محسوس ہوکر رہ گئے تھے لیکن امریکہ
اور یورپ میں اب بھی رہائش کے انداز کی باعث بالخصوص پچے گھر سے باہر نہیں
نکلتے۔ اب الکھوں افراد پر ایک تحقیق سے پتا چال ہے کہ باہر جاکر چلنے پھرنے،
ورزش کرنے ،دھوپ اور ہوا سے لطف اندوز ہونے سے کئی طبی اور نفسیاتی فوائد
حاصل ہوسکتے ہیں۔
ماہرنفسیات سین کائن کہتے ہیں کہ دن کی
ِ ٓاسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی سے وابستہ
روشنی کے فوائد ہیں اور رات کی (مصنوعی)¸ روشنی سے پرہیزکرنا ہوگا۔ ان کے مطابق
مصنوعی روشنی نیند کے معموالت اور اندرونی جسمانی گھڑی پر اثرانداز ہوتی ہے۔
ویب ڈیسک
جمعـء 1 اکتوبر 2021
انسولین مزاحمت سے بلڈ شوگر بڑھ جاتی ہے اور نتیجتا ً ذیابیطس کی شدت میں بھی اضافہ
)ہوجاتا ہے
اسٹاک ہوم :سویڈن میں ٹائپ 2ذیابیطس کے ایک الکھ سے زائد مریضوں پر تحقیق سے
معلوم ہوا ہے کہ جن مریضوں میں انسولین مزاحمت زیادہ تھی ،انہیں فالج کا خطرہ بھی
دوسرے مریضوں سے زیادہ تھا۔
واضح رہے کہ انسولین مزاحمت (انسولین ریزسٹنیس) میں ہمارے جسمانی خلیے انسولین
استعمال کرکے خون میں موجود شکر (گلوکوز) جذب کرنے ،توڑنے اور توانائی بنانے
میں دشواری کا سامنا کرتے ہیں جس کی وجہ سے خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی
ہے۔
نتیجتا ً ہمارا لبلبہ (پینکریاز)¸ خون میں شکر کی زائد مقدار معمول پر النے کےلیے زیادہ
انسولین خارج کرتا ہے جس سے اس پر کام کا دباؤ بڑھ جاتا ہے اور لبلبے کی کارکردگی
متاثر ہوتی ہے۔
اس تحقیق کی تفصیالت گزشتہ دنوں ’’یورپین ایسوسی ایشن فار دی اسٹڈی ٓاف ڈائبٹیز‘‘
کی ساالنہ میٹنگ میں پیش کی گئیں جو اس سال ٓان الئن منعقد ہوئی تھی۔
کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ اسٹاک ہوم ،گوتھنبرگ یونیورسٹی اور نیشنل ڈائبٹیز رجسٹری
سویڈن کے ماہرین نے یہ مشترکہ تحقیق ڈاکٹر الگزینڈر¸ زباال کی نگرانی میں تقریبا ً سات
سال میں مکمل کی۔
اس مطالعے میں ٹائپ 2ذیابیطس کے 104,697مریضوں کی صحت کا جائزہ لیا گیا جن
کی اوسط عمر اس مطالعے کے ٓاغاز پر 63سال تھی۔
ان میں سے 46,590خواتین تھیں جبکہ 58,107مرد تھے۔ ان تمام مریضوں میں ذیابیطس
اور صحت کے حوالے سے مختلف ظاہری کیفیات و عالمات کے استعمال سے انسولین
مزاحمت معلوم کی گئی۔
مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ ذیابیطس کے جن مریضوں میں انسولین مزاحمت زیادہ
تھی ،ان پر اوسطا ً ساڑھے پانچ سال میں کم از کم ایک بار فالج کا حملہ ضرور ہوا تھا۔
محتاط تجزیئے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جن مریضوں میں انسولین مزاحمت سب سے کم
تھی ،ان میں (سب سے زیادہ انسولین مزاحمت والے مریضوں کے مقابلے میں) فالج کا
خطرہ بھی 40فیصد کم تھا۔
عام طور پر لوگ ناشتے یا اپنی روز مرہ روٹین میں کم وقت ہونے کے سبب ٓاسانی سے
بنی بنائی دستیاب ڈبل روٹی کا استعمال شروع کر دیتے ہیں جس کے صحت پر مثبت یا
ماہرین کی جانب سے تحقیق میں شامل رضاکاروں کو 2گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا،
ایک گروپ کے افراد کو سفید یعنی ریفائن ٓاٹے سے بنی وائٹ بریڈ جبکہ دوسرے گروپ
کو برأون یعنی کے مکمل غذائی اجزاء سے تیار کی گئی برأون بریڈ استعمال کروایا گیا
اور بعد ازاں دونوں گروپس کے رضاکاروں کے صحت سے متعلق ٹیسٹ کیے گئے۔
تحقیق کے نتیجے میں سامنے ٓانے والے نتائج سے معلوم ہوا کہ دونوں طرح کی ڈبل روٹی
کے فوائد صحت پر یکساں تھے البتہ برأون بریڈ کو وزن کم کرنے اور ٓانتوں کے کینسر
میں مبتال افراد کے لیے قدرے بہتر جبکہ وائٹ بریڈ کو قبض ،معدے میں درد اور نظام
ہاضمہ سے متعلق دیگر چھوٹی موٹی شکایت کا سبب پایا گیا
https://jang.com.pk/news/992858
پاکستان میں ایک بار پھر ڈینگی بخار نے سر اُٹھا لیا ہے ،ملک بھر میں اب تک ڈینگی کے
سیکڑوں کیسز سامنے ٓاچکے ہیں جن کی تعداد زیادہ تر پنجاب میں پائی جا رہی ہے،
ڈینگی پر قابو پانے کے لیے ملک بھر کے عوام کا احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری
ہے۔
ڈینگی بخار کیا ہے اور یہ کیوں ہوتا ہے ؟
ڈینگی کا نشانہ عام طور پر ایسے افراد زیادہ بنتے ہیں جن کی قوت مدافعت کمزور ہوتی
کے کاٹنے سے) (Aedes Aegyptiہے ،ڈینگی ایک مخصوص مادہ مچھر ایڈیس ایجپٹائی
ہوتا ہے۔
ڈینگی بخار کی ابتدائی اور شدید عالمات کیا ہیں؟
طبی ماہرین کے مطابق ڈینگی بخار کی چار اقسام ہیں لیکن مریض میں چاروں اقسام میں
سے ایک ہی کی عالمات ظاہر ہوتی ہیں اور ان کے ظاہر ہوتے ہی فوری طور پر ڈاکٹر
سے رجوع کرنا مرض کی شدت میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
ڈینگی کی ا بتدائی عالمات میں تیزبخار ،جسم میں شدید درد اور کمزوری کا احساس،
ٹانگوں اور جوڑوں میں درد ،سر درد ،منہ کا ذائقہ تبدیل ہونا ،چہرے کا رنگ سُرخ پڑجانا
یا پھر جسم کے بعض اعضاء کا گالبی پڑجانا اور سردی لگنا شامل ہیں۔
اس میں مریض کے جوڑوں اور پٹھوں کا درد اتنی شدت اختیار کرلیتا ہے کہ اسے اپنی
ہڈیاں ٹوٹتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں ،اسی لیے اس کو’بریک بون فیور ‘ بھی کہا جاتا ہے۔
عمومی طور پر ایک شخص میں پلیٹلیٹس کی تعداد ڈیڑھ الکھ سے ساڑھے 4الکھ فی
مائیکرو لیٹربلڈ ہوتی ہے ،موسمی بخار میں یہ کم ہو کر نوے ہزار سے ایک الکھ ہوسکتی
ہے جبکہ ڈینگی وائرس کی صورت میں پلیٹلیٹس کافی زیادہ کم ہوکر تقریبا ً 20ہزار یا اس
سے بھی کم رہ جاتے ہیں۔
:ڈینگی سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر خود پر الزم کر لیں
نہایت ضروری ہوتا ہے ورنہ شرمندگی کا باعث بننے والی یہ خشکی بالوں کو بھی لے
اُڑتی ہے۔
خشکی کو عام زبان میں سکری بھی کہا جاتا ہےِ ،جلدی ماہرین کی جانب سے خشکی
بننے کی سب سے بڑی وجہ شیمپو کا زیادہ استعمال ،شیمپو میں پائے جانے والے
کیمیکلز ،ذہنی دبأو اور ہر وقت سر کو ڈھانپ کر رکھنے کو قرار دیا جاتا ہے ،بالوں کو
صاف نہ رکھنے سے بھی سر میں ُخشکی کی افزائش ہوتی ہے۔
بالوں میں ُخشکی کی سب سے عام عالمت خارش اور بالوں میں سفید فنگس کا پایا جانا
ہے ،بعض اوقات یہ فنگس َجھڑ کر کپڑوں پر بھی گرنے لگتا ہے یا کنگھی کرنے کی
صورت میں سر سے اُکھڑتا ہے۔
خشکی کے خاتمے کے لیے مہنگے شیمپو ،ٹانک اور بیوٹی پروڈکٹس سے عالج کرنے
کے بجائے کچن کا رُخ کرنا زیادہ موزوں عالج ثابت ہوتا ہے۔
خشکی کو دور کرنے کے لیے گھر ہی میں موجود مندرجہ ذیل بتائی گئی اشیاء کا
استعمال بال جھجک کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق پیاز میں اینٹی فنگل خصوصیات پائی جاتی ہیں جو سر کی ُخشکی
جیسے فنگس کو ختم کرتی ہیں۔
پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک) معلوم انسانی تاریخ میں طویل ترین عمر پانے کا ریکارڈ
فرانسیسی خاتون جینی کالمنٹ کے پاس ہے جو 21فروری 1875ءکو فرانس کے شہر آرلز
میں پیدا ہوئی اور اسی شہر میں 4اگست 1997ءکو اس کا انتقال ہوا۔ اس طرح اس نے
122سال اور 164دن کی عمر پائی جو دنیا میں ایک ریکارڈ ہے۔ آج تک کوئی انسان اسے
زیادہ عمر نہیں پا سکا تاہم اب ماہرین نے ایک نئی تحقیق میں اس حوالے سے ایک حیران
کن انکشاف کر دیا ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق طبی جریدے رائل سوسائٹی اوپن سائنس میں
ٰ
دعوی کیا ہے کہ بتدریج انسانوں کی شائع ہونے والی اس تحقیق میں سائنسدانوں نے
عمروں میں اضافہ ہو رہا ہے اور رواں صدی کے دوران ہی لوگ 130سال کی عمر پانے
لگیں گے۔
سائنسدانوں نے فرانس کے 105سال سے زائد عمر پانے والے 10ہزار مردوخواتین پر
تحقیق کی ہے اور نتائج میں بتایا ہے کہ مردوخواتین میں 108سال کی عمر کے بعد اگال
ایک سال زندہ رہنے کا امکان بڑھ کر 50فیصد ہو گیا ہے۔ اس کے عالوہ دنیا میں 110سال
سے زائد عمر پانے والے مردوخواتین کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
دعوی بھی کیا ہے کہ رواں صدی ختم ہونے سے ٰ تحقیقاتی رپورٹ میں سائنسدانوں نے یہ
پہلے ہی مردوخواتین 130سال کی عمر پانے کا ریکارڈ بھی قائم کر لیں گے ،جو اس سے
قبل ناممکن نظر آتا تھا۔لندن بزنس سکول کے پروفیسر اینڈریو سکاٹ کا اس تحقیق پر کہنا
ہے کہ اگر واقعی انسان 122سال سے زائد عمر پانے لگتے ہیں تو یہ طبی سائنس میں
ایک بہت بڑا بریک تھرو ہو گا۔
https://dailypakistan.com.pk/01-Oct-2021/1347861
کرونا وائرس کے عالج لیے دوا تیار کر لی گئی ،کلینکل ٹرائل حوصلہ
افزا
ایک دوا ساز کمپنی ،میرک اینڈ کو نے جمعہ کو بتایا ہے کہ کرونا وائرس میں مبتال
مریضوں کے لیے اس کی تیار کردہ تجرباتی دوا کے استعمال سے اسپتالوں میں ان کے
داخلے اور اموات کی تعداد میں نصف تک کمی ہوئی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی
امریکہ اور دنیا بھر میں صحت کے حکام سے اس دوا کے باضابطہ استعمال کی اجازت
کے لیے درخواست دے گی۔
میرک کی دوا کوویڈ 19کے عالج کی پہلی دوا ہو گی جو اس عالمی وب¸¸ا کے خالف ل¸¸ڑائی
میں ممکنہ طور پر ایک ب¸¸ڑی پیش رفت ہے۔ اب ت¸¸ک کرون¸¸ا س¸¸ے بچ¸اؤ کے ل¸¸یے ویکس¸¸ین
لگ¸¸ائی ج¸¸ا رہی ہے اور اس م¸¸رض میں مبتال ہ¸¸ونے کے بع¸¸د فی الح¸¸ال اس ک¸¸ا ک¸¸وئی ش¸¸افی
عالج دستیاب نہیں ہے۔
اب تک اس سلسلے میں مریض کو جو دوائیں دی جاتی ہیں وہ اس کی عالمات کی شدت کو
کنٹرول کرنے کے لیے ہوتی ہیں ،جب کہ یہ وائرس اپنا دورانیہ مکمل ہونے کے بع¸¸د خ¸¸ود
ہی ختم ہو جاتا ہے۔
میرک اور اس کی شراکت دار کمپنی رجج بیک ب¸¸ائیو تھ¸¸راپیٹکس¸ کے ای¸¸ک اعالن میں کہ¸¸ا
گیا ہے کہ ابتدائی نتائج سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ کوویڈ 19 -کی عالمات ظاہر ہونے کے پانچ
دن کے اندر جن مریضوں پر یہ دوا استعمال کی گئی ،ان کے اسپتال میں داخلے اور اموات
کی تعداد دوا استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں تقریبا ً آدھی تھی۔
اس دوا کے تجرب¸¸ات کرون¸¸ا وائ¸¸رس میں مبتال 775ایس¸¸ے مریض¸¸وں پ¸¸ر ک¸¸یے گ¸¸ئے ج¸¸و
موٹ¸¸اپے ،ش¸¸وگر ی¸¸ا دل کے ام¸¸راض میں مبتال تھے اور مہل¸¸ک وائ¸¸رس ان کے ل¸¸یے زی¸¸ادہ
خطرے کا سبب بن سکتا تھا۔
یہ دوا جس ک¸ا ن¸ام 'مولنوپ¸یروائر' ہے ،اس¸تعمال ک¸رنے کے 30دن کے بع¸د کے نت¸ائج کے
مطابق اسپتال میں داخل ہونے یا مرنے وال¸¸وں کی تع¸¸داد 7اعش¸¸اریہ 3فی ص¸¸د تھی جب کہ
جن مریضوں کو نقلی دوا دی گ¸¸ئی تھی ان میں اس¸¸ی م¸¸دت کے دوران اس¸¸پتال میں داخ¸¸ل ی¸¸ا
مرنے والوں کی شرح 14اعشاریہ 1فی صد ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نقلی دوا استعمال ک¸¸رنے والے گ¸¸روپ میں 8ام¸¸وات ہ¸¸وئیں جب
مولنوپیروائر گروپ میں ک¸¸وئی ہالکت نہیں ہ¸¸وئی۔ م¸¸یرک ک¸¸ا کہن¸¸ا ہے کہ وہ مس¸¸تقبل میں یہ
نتائج طب سے متعلق اجالس میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
میرک ریس¸¸رچ کے ن¸¸ائب ص¸¸در ڈاک¸¸ٹر ڈین لی نے کہ¸¸ا ہے کہ اس کلنیک¸¸ل ٹرائ¸¸ل کے نت¸¸ائج
ہماری توقعات سے کہیں بڑھ کر ہیں۔ اس دوا کے استعمال سے اسپتال میں داخلے یا اموات
میں نصف کمی ہونا ایک نمایاں کامیابی ہے۔
تجرب¸¸ات کے دوران اص¸¸لی اور نقلی دوا اس¸¸تعمال ک¸¸رنے والے دون¸¸وں گروپ¸¸وں نے س¸¸ائیڈ
ایفکٹس کی نشاندہی کی۔ لیکن یہ سائیڈ ایفکٹس ان لوگوں میں بھی دیکھے گئے جنہیں یہ دوا
نہیں دی گئی تھی۔
تحقیقات | 72 جلد ، ۵شمارہ ۲۷ | ۱۴۴ستمبر ۲۰۲۱۔ ۳اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ابتدائی مطالعے کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ اس دوا س¸¸ے ان مریض¸¸وں¸ ک¸¸و فائ¸¸دہ نہیں ہ¸¸وا
جو شدید بیماری کی وجہ سے پہلے ہی اسپتال میں داخل تھے۔
امریکہ نے اس سے قبل کرونا وائرس میں مبتال مریض¸¸وں کے عالج کے ل¸¸یے ای¸¸ک این¸¸ٹی
وائرل دوا ریمڈیسویر کی منظوری دی ہے جب کہ ہنگامی استعمال کے لیے تین اینٹی باڈیز
تھراپیز کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ لیکن یہ تمام ادوی¸¸ات اس¸¸پتال میں عالج کے دوران دی
جاتی ہیں۔
https://www.urduvoa.com/a/merck-says-experimental-pill-cut-worse-
effects-of-coronavirus/6253555.htm
ویب ڈیسک
اکتوبر 01 2021
https://www.dawnnews.tv/news/1169658/
ویب ڈیسک
اکتوبر 02 2021
کورونا سے تحفظ کی ویکسین کا استعمال دسمبر 2019میں ہی شروع ہو چکا تھا—فائل
فوٹو :رائٹرز
ماہرین صحت اور سائنسدانوں کی جانب سے چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں کہ ممکنہ طور
پر سال 2021کا ’میڈیسن‘ (طب) کا نوبیل انعام کورونا سے تحفظ کی ویکسین بنانے
والے ماہرین کو دیا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق معتبر ایوارڈ دینے والی سویڈن کی سویڈش اکیڈمی
ٓاف نوبیل پرائز ٓائندہ ہفتے طب کے نوبیل انعام جیتنے والوں کا اعالن کرے گی۔
متعدد ماہرین صحت اور سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس سال نوبیل انعام کورونا ویکسین
بنانے والے افراد کو دیا جائے گا ،تاہم بعض کا ماننا ہے کہ ابھی وبا ختم نہیں ہوئی اور
ویکسین کی افادیت پر بھی دنیا متفق نہیں ،اس لیے اس بار ویکسین بنانے والوں کا انعام
نہیں دیا جائے گا۔
تحقیقات | 76 جلد ، ۵شمارہ ۲۷ | ۱۴۴ستمبر ۲۰۲۱۔ ۳اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جو ماہرین مانتے ہیں کہ کورونا ویکسین بنانے والوں کو جلدی
میں نوبیل انعام نہیں دیا جا سکتا وہ بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں اس سال نہیں تو
ٓانے والے سالوں میں کورونا سے تحفظ کی ویکسین بنانے والوں کو نوبیل پرائز دیا جائے
گا۔کئی ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ ممکنہ طور پر نوبیل پرائز کمیٹی ’ایم این ٓار اے‘
ویکسین فارمولہ بنانے والے سائنسدانوں کوانعام دے سکتی ہے۔
ایم این ٓار اے‘ ویکسین فارمولے کو پہلی بار 1961میں دریافت کیا گیا تھا اور اس سے’
کئی طرح کی ویکسینز بنا کر مختلف بیماریوں اور وبأوں کا عالج کیا جاتا رہا ہے اور
اب اسی فارمولے کے تحت فائز اور موڈرینا نے بھی ویکیسنز بنائی ہیں۔فائزر کی ’ایم این
ٓار اے‘ کے فارمولے پر بنائی گئی ویکسین کو محض دو ماہ کے اندر استعمال
کرنے کی اجازت حاصل ہوئی اور ان کی ویکسین کو اضافی ڈوز کے طور پر استعمال
کیا جا رہا ہے۔
ماہرین مانتے ہیں کہ اگرچہ کورونا سے تحفظ کی ویکسین نے تاحال وبا کو ختم کرنے
میں مدد نہیں دی لیکن اس سے کئی امیر ممالک میں حاالت معمول پر ٓاچکے ہیں اور
جہاں ویکسینیشن کا عمل تیز ہے ،وہاں معموالت زندگی بحال ہوتی جا رہی ہے۔
سویڈش اکیڈمی ٓاف نوبیل پرائز اکتوبر کے پہلے ہفتے ایوارڈز کے کامیاب افراد کے
اعالنات کرتی ہے اور جیتنے والوں کو ہر سال دسمبر میں ایوارڈز دیے جاتے ہیں۔
گزشتہ برس طب کا نوبیل انعام برطانیہ کے سائنسدان مائیکل ہوٹن اور امریکا کے ہاروی
آلٹر اور چارلز رائس کو مشترکہ طور پر دینے کا اعالن کیا تھا ،تینوں سائنسدانوں کو
'ہیپاٹائٹس سی' کا مرض دریافت کرنے پر انعام دیا گیا تھا
دیکھ بھال کے معموالت بہتر ہوئے ہیں۔ کچھ لوگوں کو یقین ہے کہ اسکن کیئر ضرورت سے زیادہ
ُ
اہم بن گیا ہے جبکہ انٹرنیٹ نے لوگوں کی ِجلد کی دیکھ بھال اور اس کی اہمیت کو اجاگر کرنے
کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔
انٹرنیٹ نے عوام کو صحت مند جلد کے لیے غذائیت اور اس طرح کے اجزاء کے انفرادی فوائد کے
بارے میں بڑے پیمانے پر نئے علم سے بھی روشناس کرایا ہے تاہم ،ایک عام جزو جو کہ ہر ِجلد کی
دیکھ بھال کرنے والے کے پاس پایا جا سکتا ہے وہ وٹامن سی ہے۔
یہ وٹامن ہماری ِج لد کو بہتر بنانے اور نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن یہاں ماہرین وٹامن سی
کے عالوہ بھی دیگر وٹامنز کو بھی ہماری ِجلد کے لیے مفید قرار دے رہے ہیں۔
آئیے ان میں سے کچھ وٹامنز پر نظر ڈالتے ہیں جنہیں آپ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور صحت
مند جلد کے لیے اپنی خوراک میں ضرور شامل کریں۔
:صحت مند جلد کے لیے یہ ضروری وٹامنز اپنی خوراک میں شامل کریں
:وٹامن اے
وٹامن اے ِج لد کے لیے ایک ضروری غذائیت ہے کیونکہ یہ کولیجن کی پیداوار کو بڑھانے ،کیراٹین
کی پیداوار کو کنٹرول کرنے اور ِجلد کو مضبوط بنانے میں مدد کرتا ہے ،یہ ِجلد کی شفا اور جلد کی
مرمت میں بھی مدد کرتا ہے۔
وٹامن اے ٓالو ،پتوں والی سبزیوں ،انڈوں ،کدو اور گاجر وغیرہ میں پایا جاتا ہے ،وٹامن اے مہاسوں،
ایکنی ،پگمنٹیشن ،باریک لکیروں اور جھریاں جیسے مسائل کے عالج میں بھی اہم کردار ادا کرتا
ہے۔
:وٹامن ای
مولنوپیراویر نامی دوا کے ساتھ ساتھ کورونا کے خالف دیگر ادویات کی تیاری میں ہونے والی پیش
رفت دنیا کے لیے امید کا باعث بن گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ’مولنوپیراویر‘ کے پہلے کلینیکل ٹرائل کے نتائج میں مثبت اثر دیکھا گیا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق مذکورہ دوا انتہائی کمزور لوگوں کو کووڈ 19کے بدترین اثرات سے بچانے کا
ایک نیا طریقہ فراہم کر سکتی ہے
https://jang.com.pk/news/993259
ویب ڈیسک
ماہرین کا کہنا کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد بلند فشار خون کے مرض شکار
ہیں اور اگر اس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مگر اچھی خبر یہ ہے کہ بلڈ پریشر کو قدرتی طور پر یہاں تک کہ ادویات کے بغیر بھی
کم کیا جاسکتا ہے کیونکہ ورزش ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں کمی النے کے لیے بہترین
ذرائع میں سے ایک ہے۔
اگر ٓاپ کا بلڈ پریشر پہلے ہی زیادہ ہے تو ورزش سے اسے کنٹرول کرنے میں مدد ملے
گی۔ یہ مت سوچیں کہ ٓاپ کو لمبی دوڑیں لگانا پڑیں گی یا جم جانا پڑے گا بلکہ ٓاپ کم
شدت کی ورزش سے ٓاغاز کرسکتے ہیں۔
ورزش کو روزانہ کا معمول بنانا دل کو مضبوط کرتا ہے اور اس عمل سے دل میں خون
پمپ کرنے کی صالحیت مزید بہتر ہوتی ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق ایک ہفتے میں 150منٹ تک معتدل ورزش جیسے چہل قدمی یا
75منٹ تک سخت ورزش جیسے دوڑنا ،بلڈ پریشر کو کم کرنے کے ساتھ دل کی صحت
کو بھی بہتر کرتا ہے۔
زیادہ ورزش سے بلڈ پریشر کی سطح کو مزید کم کیا جاسکتا ہے ،درحقیقت دن بھر میں
محض 30منٹ تک چہل قدمی کرنا بھی بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے میں مددگار ثابت
ہوسکتا ہے۔
کوئی بھی جسمانی سرگرمی جو ٓاپ کے دل اور سانسوں کی رفتار کو بڑھاتی ہے اسے
ایروبک سرگرمی کہا جاتا ہے ،اس میں گھر کے کام ،مثالً الن کا گھاس کاٹنا ،باغبانی یا
فرش کی دھالئی ،مشقت والے کھیل جیسے باسکٹ بال یا ٹینس ،سیڑھیاں چڑھنا ،چہل
قدمی ،جاگنگ ،بائیسکلنگ ،تیراکی اور رقص شامل ہیں۔
ویب ڈیسک
طبی ماہرین نے ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کے فالج سے متاثر ہونے کی وجوہات کا
پتہ لگالیا۔
کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ اسٹاک ہوم ،گوتھنبرگ یونیورسٹی اور نیشنل ڈائبٹیز رجسٹری
سویڈن کے ماہرین نے تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس کے وہ مریض جن
میں انسولین مزاحمت زیادہ ہوتی ہے انہیں فالج کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ انسولین مزاحمت (انسولین ریزسٹنیس) میں ہمارے جسمانی
خلیے انسولین استعمال کرکے خون میں موجود شکر (گلوکوز) جذب کرنے ،توڑنے اور
توانائی بنانے میں دشواری کا سامنا کرتے ہیں جس کی وجہ سے خون میں گلوکوز کی
مقدار بڑھ جاتی ہے جس کے باعث لبلبے کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ جن مریضوں میں انسولین کی مزاحمت زیادہ تھی وہ پانچ برس کے
دوران ایک مرتبہ فالج کی زد میں الزمی ہوئے جب کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے جن مریضوں¸
میں انسولین کی مزاحمت کم تھی وہ فالج کے خطرے سے چالیس فیصد محفوظ تھے۔
تحقیقات | 83 جلد ، ۵شمارہ ۲۷ | ۱۴۴ستمبر ۲۰۲۱۔ ۳اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
واضح رہے کہ ذیابیطس کو دنیا کی سب سے ہالکت خیز امراض میں بھی شمار کیا جاتا
ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2019میں ذیابیطس کی وجہ سے 15الکھ جب کہ 2012میں 22الکھ
افراد لقمہ اجل بنے تھے۔
محققین کا کہنا ہے کہ انسولین مزاحمت پر قابو پانے کےلیے وزن کم رکھنا ،صحت بخش
غذا استعمال کرنا ،روزانہ تقریبا ً 30منٹ کی جسمانی مشقت (بشمول تیزی سے چہل قدمی)
اور ڈاکٹر کی تجویز کردہ دواؤں کا پابندی سے استعمال ضروری ہے۔
https://urdu.arynews.tv/diabetes-what-increases-the-risk-of-stroke/
دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد بلند فشار خون کے مرض کا
شکار۔۔۔۔۔۔طبی ماہرین کی ہائی بلڈ پریشر مریضوں کیلئے مفید اور ٓاسان
مشورہ
04/10/2021
اسالم ٓاباد(مانیٹرنگ ڈیسک )طبی ماہرین کا کہنا کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد
بلند فشار خون کے مرض کا شکار ہیں اور اگر اس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو امراض قلب
اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔مگر اچھی خبر یہ ہے کہ بلڈ پریشر کو قدرتی طور پر یہاں
تک کہ ادویات کے بغیر بھی کم کیا جاسکتا ہے کیونکہ ورزش ہائی بلڈ پریشر کی سطح
میں کمی النے کے لیے بہترین ذرائع میں سے
ایک ہے۔اگر ٓاپ کا بلڈ پریشر پہلے ہی زیادہ ہے تو ورزش س¸¸ے اس¸¸ے کن¸¸ٹرول ک¸¸رنے میں
مدد ملے گی۔ یہ مت سوچیں کہ ٓاپ کو لمبی دوڑیں لگانا پڑیں گی ی¸ا جم جان¸ا پ¸ڑے گ¸ا بلکہ
ٓاپ کم شدت کی ورزش سے ٓاغاز کرسکتے ہیں۔ورزش¸ ک¸¸و روزانہ ک¸¸ا معم¸¸ول بنان¸¸ا دل ک¸¸و
مضبوط کرتا ہے اور اس عمل سے دل میں خون پمپ کرنے کی صالحیت مزید بہ¸¸تر ہ¸¸وتی
ہے۔ماہرین صحت کے مط¸¸ابق ای¸¸ک ہف¸¸تے میں 150منٹ ت¸¸ک معت¸¸دل ورزش جیس¸¸ے چہ¸¸ل
قدمی یا 75منٹ تک سخت ورزش جیسے دوڑنا ،بلڈ پریشر کو کم ک¸¸رنے کے س¸¸اتھ دل کی
صحت کو بھی بہتر کرتا ہے۔زیادہ ورزش سے بلڈ پریشر کی سطح کو مزید کم کی¸¸ا جاس¸¸کتا
ہے ،درحقیقت دن بھر میں محض 30منٹ تک چہل قدمی کرنا بھی بلڈ پریشر کو معمول پر
رکھ¸¸نے میں م¸¸ددگار ث¸¸ابت ہوس¸¸کتا ہے۔ک¸¸وئی بھی جس¸¸مانی س¸¸رگرمی ج¸¸و ٓاپ کے دل اور
سانسوں کی رفتار کو بڑھاتی ہے اسے ایروبک س¸¸رگرمی کہ¸¸ا جات¸¸ا ہے ،اس میں گھ¸¸ر کے
کام ،مثالً الن کا گھاس کاٹنا ،باغبانی یا فرش کی دھالئی ،مشقت والے کھیل جیس¸¸ے باس¸¸کٹ
بال یا ٹینس ،سیڑھیاں چڑھنا ،چہل قدمی ،جاگنگ ،بائیسکلنگ ،تیراکی اور رقص شامل ہیں۔
اس کے عالوہ اگر ٓاپ پہلے سے ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں تو غذا میں نمک کا استعمال
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202110-125249.html
ویب ڈیسک
اتوار 3 اکتوبر2021
سائنسدانوں کی ٹیم امریکی فوج کےلیے ایک ایسی ٹوپی تیار کرے گی جو بہت ہلکی
پھلکی اور نرم ہوگی۔
ہیوسٹن ،ٹیکساس :امریکی فوج نے ایسی ٹوپی بنانے کےلیے 28الکھ ڈالر جاری کیے
ہیں جو سوتے دوران نہ صرف فوجیوں کی دماغی کارکردگی پر نظر رکھے گی بلکہ دماغ
میں جمع ہوجانے والے فاسد مادّوں کی صفائی بھی کرے گی۔واضح رہے کہ اب تک کی
تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ جب ہم سو رہے ہوتے ہیں تو اسی دوران ایک قدرتی نظام
ہمارے دماغ کی صفائی بھی کررہا ہوتا ہے۔
ماہر ڈاکٹر نے سگریٹ نوشی کا دانتوں کیلئے ایساسنگین نقصان بتا دیا
کہ آپ فوری طور پر چھوڑنے پر غور شروع کردیں گے
کے لیے تو زہرقاتل ہوتی ہی ہے ،اب ایک ماہر ڈاکٹر نے دانتوں کے لیے بھی اس کا
سنگین نقصان بتا دیا ہے۔ دی سن کے مطابق لی شیک ڈینٹسٹ ،الس اینجلس کی ڈاکٹر مریم
ہادین نے ایک سگریٹ نوش کے دانتوں کا معائنہ کرتے ہوئے تصاویر بنا کر اپنے ٹک
کیا ڈائٹ مشروبات پینے سے واقعی وزن کم ہوتا ہے؟ ماہرین کا ایسا
انکشاف کہ پریشانی کی حد نہ رہے
کرنے میں مدد دیتے ہیں لیکن اب ایک تحقیق میں ماہرین نے اس کے برعکس ایسا انکشاف
کر دیا ہے کہ ڈائٹ مشروبات پینے والے موٹاپے کے شکار لوگ پریشان رہ جائیں گے۔ دی
سن کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈائٹ کوک ،ڈائٹ پیپسی اور دیگر ڈائٹ مشروبات
حقیقت میں وزن کم کرنے میں مدد نہیں کرتے بلکہ یہ مشروبات پینے سے الٹا وزن بڑھتا
ہے۔
چین کی ژینگ ژاﺅ یونیورسٹی کے ماہرین نے اس تحقیق میں 10الکھ لوگوں کا 20سال کا
طبی ڈیٹا حاصل کرکے اس کا تجزیہ کیا ہے اور ان کی ڈائٹ مشروبات پینے کی عادت
سے اس کا موازنہ کرکے نتائج مرتب کیے ہیں۔تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ پروفیسر کیتھلین
پیج کا کہنا ہے کہ ”مصنوعی مٹھاس کے حامل مشروبات پینے سے غالبا ً دماغ دھوکہ
کھاتے ہیں اور وہ جسم کو مسلسل بھوک کا احساس دالتے ہیں جس کے نتیجے میں لوگ
“زیادہ کھانا کھاتے اور موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں۔
https://dailypakistan-com-pk
دل ٹوٹنے کے بعد تکلیف سے نجات کے لیے مفید مشورے
تحقیقات | 88 جلد ، ۵شمارہ ۲۷ | ۱۴۴ستمبر ۲۰۲۱۔ ۳اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
Sep 28, 2021 | 18:43:PM
کنبرا(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک تحقیق میں محبت میں ناکامی کے صدمے کو دل کے لیے
ماہرین ہارٹ اٹیک جتنا خطرناک قرار دے چکے ہیں۔ اب ایک آسٹریلوی ماہر نے لوگوں
کو دل ٹوٹنے کی تکلیف سے نجات کے لیے کچھ مفید مشورے دے دیئے ہیں۔ میل آن الئن
کے مطابق آسٹریلوی شہر پرتھ کی رہائشی اس گیبی گوڈیئر نامی خاتون ماہر کا کہنا ہے
کہ بریک اپ کا وقت درحقیقت ذہن سے زہریلے خیاالت اور جذبات کو نکال باہر کرنے
،اور مثبت خیاالت کو ذہن میں بسانے کا وقت ہوتا ہے
چنانچہ لوگوں کوبریک اپ پر دل گرفتہ ہونے کی بجائے اس سے مثبت انداز میں فائدہ
اٹھانا چاہیے۔بریک اپ کے بعد دماغ کی بالکل وہی حالت ہوتی ہے جیسی کوکین کا نشہ
چھوڑنے والے شخص کی ہوتی ہے۔
لہٰ ذا جس طرح کوکین کا نشہ چھوڑنے والے شخص کو کوکین دیکھنے سے بھی گریز کرنا
چاہیے اسی طرح بریک اپ کے بعد آپ کو اپنے سابق پارٹنر کی شکل بھی نہیں دیکھنی
چاہیے اور اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس تک سے اسے بالک کر دینا چاہیے۔
گیبی کا کہنا تھا کہ پانچ ایسے کام ہیں ،جو کرنے سے بریک اپ کے صدمے سے بہت جلد
نکال جا سکتا ہے۔ ان پانچ کاموں میں ’دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ زیادہ س¸¸ے زی¸¸ادہ
وقت گزارنا ،باہر گھومنے کے لیے جانا ،سوشل میڈیا پر کم سے کم وقت گزارنا اور س¸¸ابق
پارٹنر کو سوشل میڈیا اکاﺅنٹس سے ڈیلیٹ کر دینا8،گھن¸¸ٹے کی پرس¸¸کون نین¸¸د لین¸¸ا ،ورزش
کرنا اور صحت مندانہ خوراک کھانا‘شامل ہیں۔گیبی کا کہنا تھا کہ جو ل¸¸وگ بری¸¸ک اپ کے
بعد تنہائی کی طرف جاتے ہیں ان کے لیے اس تکلیف س¸¸ے نج¸¸ات حاص¸¸ل کرن¸¸ا س¸¸ب س¸¸ے
زیادہ مشکل ہوتا ہے۔
https://dailypakistan.com.pk/28-Sep-2021/1346540
لندن :برطانیہ میں تقریبا ً 9000بچوں پر کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ
روزانہ زیادہ مقدار میں پھل اور سبزیاں کھانے والے بچے زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔
تحقیقات | 89 جلد ، ۵شمارہ ۲۷ | ۱۴۴ستمبر ۲۰۲۱۔ ۳اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
ٓان
الئن ریسرچ جرنل ’’بی ایم جے نیوٹریشن پریوینشن اینڈ ہیلتھ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع
شدہ رپورٹ کے مطابق ،ان بچوں میں پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں پڑھنے والے
بچے شامل تھے جن کا تعلق نورفوک ،برطانیہ سے ہے۔
اس تحقیق میں ’’دی نورفوک چلڈرن اینڈ ینگ پیپل ہیلتھ اینڈ ویل بینگ سروے ‘‘2017
کے عنوان سے ،نورفوک کے 50اسکولوں میں ایک بڑے سروے سے حاصل شدہ
معلومات کا تجزیہ کیا گیا۔
تجزیئے کی غرض سے پرائمری اسکول والے بچوں کی ذہنی صالحیتوں کو 60درجے
کے پیمانے پر ،جبکہ سیکنڈری اسکول میں پڑھنے والے بچوں کو 70درجے کے پیمانے
پر جانچا گیا۔
پرائمری اسکول کے بچوں میں ذہنی صالحیت کا اوسط اسکور ( 60کے پیمانے پر) ،46
جبکہ سیکنڈری اسکول کے بچوں کا اوسط اسکور 46.6نوٹ کیا گیا۔
تجزیئے سے معلوم ہوا کہ جن بچوں نے پورے دن میں پھلوں اور سبزیوں کا جتنا زیادہ
استعمال کیا تھا ،ان کی ذہنی اور جذباتی صالحیتیں نمایاں طور پر سب سے بہتر تھیں۔
واضح رہے کہ اس سروے میں اوسط وزن والے ایک پھل یا ایک سبزی کو ’’ایک حصہ‘‘
(ایک پورشن) قرار دیا گیا تھا؛ جبکہ بچوں کی روزمرہ غذائی عادات کو ایک سے پانچ
پورشن تک کے حساب سے جانچا گیا تھا۔
اسی طرح مناسب طور پر ناشتہ نہ کرنے یا دوپہر کا کھانا چھوڑ دینے والے بچوں کی
دماغی صالحیتیں بھی اوسط سے خاصی کم دیکھی گئیں۔
ویب ڈیسک
بدھ 29 ستمبر 2021
برطانوی سائنسدانوں نے کووڈ 19سے بچانے واال ناک کا اسپرے تیار کیا ہے
لندن :برطانیہ میں کووڈ 19سے بچانے واال ناک کی پھوار پر مبنی ایک اسپرے بنایا گیا
ہے جسے اب استعمال کی منظوری مل گئی ہے۔
تحقیقات | 91 جلد ، ۵شمارہ ۲۷ | ۱۴۴ستمبر ۲۰۲۱۔ ۳اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
سائنسدانوں نے اسے فوکس ویل کا نام دیا ہے جو کووڈ 19کے چنگل میں ٓاسانی سے
ٓاجانے والے افراد کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اسے بھارت میں 600تندرست ایسے طبی
کارکنان پرٓازمایا گیا ہے جو کورونا وائرسکے مریضوں کے عالج میں مدد کررہے تھے۔
ناک کے دونوں نتھنوں میں ایک ایک مرتبہ اسپرے کرنے کے بعد یہ ٓاٹھ گھنٹے تک کسی
وائرس کے حملے کو محفوظ رکھتا ہے۔
برطانوی سرجن اور اسٹارٹ اپ کے سربراہ راکیش اوپل نے اسے تیار کیا ہے۔ انہوں نے
اپنی ایجاد کو ایک سنگِ میل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ ویکسین ہی اس وبا سے
سب سے مؤثر تحفظ فراہم کرتی ہے۔ تاہم انہوں نے نیزل اسپرے کو حفاظتی لباس جیسا اہم
قرار دیا ہے۔
اسے بھارت میں طبی عملے کے 600ایسے افراد پر ٓازمایا گیا جو کورونا وبا سے متاثر
مریضوں کا عالج کررہے تھے۔ ابتدائی تجربات سے انکشاف ہوا کہ ایک اسپرے کا اثر ٓاٹھ
گھنٹوں تک رہتا ہے اور اسپرے کی افادیت 66فیصد ظاہر ہوئی یعنی 66فیصد افراد
کورونا کی وبا سے محفوظ رہے۔ واضح رہے کہ کچھ افراد کو اصل اور بعض کو پانی
بھرا اسپرے دیا گیا تھا۔
ٓاکسفورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر اینجیال رسل نے کووڈ روکنے والے ناک کے اسپرے کو
ایک ایک اہم ایجاد قرار دیا ہے۔ اگرچہ وہ اس تحقیق اور ایجاد کا حصہ نہیں رہیں لیکن
انہوں نے کہا کہ یہ اسپرے دنیا کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرسکتا ہے۔
ڈاکٹر راکیش کے مطابق اس چھوٹے سے اسپرے کو اپنے بیگ میں رکھا جاسکتا ہے اور
دن میں کئی بار استعمال کرنا بہت ٓاسان ہوجاتا ہے۔ ان کے مطابق اسپرے میں شامل
طاقتور ترین اجزا کووڈ 19وائرس کو صرف 30سیکنڈ میں تباہ کردیتے ہیں اور ناک کے
اندر کئی گھنٹے تک موجود رہتےہیں۔
https://www.express.pk/story/2230006/9812/
مطابق ملک میں کوروناویکسینشین کا سلسلہ بہتر ہے ،لوگوں کی بڑی تعداد ویکسین
لگوانے کے عمل کا حصہ بن رہی ہے۔
اس موقع پر یونیورسٹی ٓاف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ
عوام کو بوسٹر شاٹ کے حوالے سے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے ،اگر وہ بوسٹر
شاٹ لگوانا چاہیں تو اسی ویکسین کی لگوائیں جو ویکسین انہیں لگ چکی ہے ،کیوں کہ
ابھی تک کوئی ایسی تحقیق نہیں جس میں یہ بات ثابت ہو کہ بوسٹر شاٹ محفوظ ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نوزائیدہ بچوں کو ویکسین لگوانے کی بحث بھی شروع ہوچکی ہے
لیکن میرا ماننا ہے کہ ابھی تحقیق کا انتظار کرنا چاہیے جب تک کسی مطالعے میں یہ
بچوں کے لیے محفوظ نہ قرار دی جائے۔
خیال رہے کہ مذکورہ کانفرنس کے دوران 100سے زائد تحقیقی مقالے پیش کیے گئے
اور ان میں سے 65کو ہیلتھ سروسز اکیڈمی کی جانب سے اشاعت کے لیے منتخب کیا گیا
https://urdu.arynews.tv/booster-shot-how-do-i-get-2-different-corona-
vaccine-doses-for-one-person-experts-said/
ویب ڈیسک
انہوں نے بتایا کہ دار چینی کو رات میں پانی میں بھگو دیں اور صبح وہ پانی نہار منہ پی
لیا جائے تو اس سے میٹا بولزم تیز ہوگا اور کھانا جلدی ہضم ہوگا۔
عذار روحی نے بتایا کہ گریپ فروٹ اور چکوترے کا جوس ،سیب اور کھیرے کا جوس
اور کیلے اور ہیزل نٹ کا جوس مال کر پینے سے وزن میں جلد کمی ہوسکتی ہے۔
اسی طرح فلیکس سیڈز کے ساتھ ٓاڑو کا جوس بھی موٹاپا کم کرسکتا ہے ،فلیکس سیڈز میں
کینسر سے لڑنے والے اینٹی ٓاکسیڈنٹس بھی موجود ہوتے ہیں۔
عذرا روحی کا مزید کہنا تھا کہ جوسز کے استعمال کے ساتھ ساتھ جنک فوڈ کا استعمال
ختم کیا جائے اور صحت مند غذا استعمال کی جائے تو ہی اس کے فوائد حاصل ہوسکیں
گے
https://urdu.arynews.tv/fruit-juices-for-weight-loss/
لندن :طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والوں میں کرونا وائرس سے
اسپتال داخل ہونے کا خطرہ 80فی صد زائد ہے۔
تفصیالت کے مطابق آکسفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ پینے والے
افراد میں کرونا سے اسپتال داخل ہونے کا خطرہ 80فی صد تک بڑھ جاتا ہے ،یہ نتیجہ
کرونا کے 4الکھ 21ہزار مریضوں کے اعداد و شمار جمع کرنے کے بعد اخذ کیا گیا ہے۔
تھیورکس میں شائع ہونے والی اس ریسرچ اسٹڈی کے محققین نے خبردار کیا کہ تمباکو
نوشی سے پھیپھڑے پہلی ہی سو فی صد کارکردگی دکھانے سے قاصر ہوتے ہیں ،کرونا
کا وار انھیں اسپتال پہنچا سکتا ہے۔
ماہرین نے اعداد و شمار سے ثابت کیا کہ ہر سگریٹ پینے والے 14ہزار کرونا سے متاثر
افراد میں سے 51افراد کو اسپتال داخل ہونا پڑا ،یہ تعداد ہر 241افراد میں ایک بنتی ہے۔
اس طرح سگریٹ نوشی نہ کرنے والے 25ہزار کرونا مریضوں کا ڈیٹا بھی دیکھا گیا ،ان
میں سے 400مریضوں کو اسپتال داخل ہونا پڑا ،یہ تعداد ہر 600میں سے ایک بنتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دن میں 9تک سگریٹ پینے والے افراد میں کرونا سے مرنے کا
خطرہ سگریٹ نوشی نہ کرنے والوں کے مقابلے دگنا ہوتا ہے 9 ،سے 19سگریٹ روزانہ
پینے والوں میں یہ خطرہ 5گنا تک زیادہ ہوتا ہے ،جب کہ 19سے زیادہ سگریٹ روزانہ
پینے والوں میں خطرہ 6سے 10گنا تک بڑھ جاتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/smoking-and-covid-19/
کراچی :طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ہر پانچویں موت امراض قلب
کے باعث ہوتی ہے۔
امراض قلب کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقاریب کا انعقاد کیا گیا ،جس میں ماہرین
نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں ہر مرنے والے ہر پانچویں شخص کی موت ہارٹ اٹیک یا
دل کے اسٹروک کی وجہ سے ہوتی ہے۔
بچاو کیلیے طرز زندگی میں مثبت تبدیلیوں کی ضرورت پر ماہرین نے امراض قلب سے ٴ
زور دیا۔
پروفیسر محمد سعید قریشی کا کہناتھا کہ غذا اور ورزش پر توجہ دے کر ہم امراض قلب
سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
ماہرین امراض کا کہنا تھا کہ مرغن غذائیں ،ورزش نہ کرنا ،وزن اور موٹاپے کو کنٹرول
نہ کرنے سے ذیابیطس کے مریضوں¸ کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے ،شوگر کے مریض بہت
ٓاسانی سے دل کے عارضے کا شکار ہوتا ہے۔
تحقیقات | 96 جلد ، ۵شمارہ ۲۷ | ۱۴۴ستمبر ۲۰۲۱۔ ۳اکتوبر|۲۰۲۱ہفتہ وار طبی
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں ہونے والی کل اموات میں سے ایک تہائی
اموات شریانوں اور دل کی مختلف بیماریوں کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلکی پھلکی سادہ غذا اور دن میں صرف ٓادھے گھنٹے کی
ورزش کو معمول بنا کر دل کے بہت سے امراض سے بچا جا سکتا ہے۔
امراض قلب کی بنیادی وجوہات
دل کے عارضے کی ایک بڑی وجہ تمباکو نوشی ،شوگر ،بلند فشار خونٓ ،ارام پسندی ،غیر
متحرک طرز زندگی ،موٹاپا ،بسیار خوری پھلوں اور سبزیوں کا ناکافی استعمال اور
باقاعدگی کے ساتھ ورزش نہ کرنا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/581080-2/
ویب ڈیسک
حال ہی میں ایک تحقیق سے پتہ چال کہ ہر 3میں سے 1مریض کو النگ کووڈ کی ایک
عالمت کا سامنا ضرور رہتا ہے ،تحقیق برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی گئی۔
بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک تحقیق سے پتہ چال کہ کرونا وائرس سے متاثر
ہونے والے ہر 3میں سے ایک مریض کو النگ کووڈ کی کم از کم ایک عالمت کا سامنا
ہوتا ہے۔
النگ کووڈ کے حوالے سے اب تک ہونے والے تحقیقی کام میں متعدد عالمات کی نشاندہی
ہوئی ہے جو بیماری کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی لوگوں کو متاثر کررہی ہوتی ہیں۔
جلد ، ۵شمارہ ۲۷ | ۱۴۴ستمبر ۲۰۲۱۔ ۳اکتوبر |۲۰۲۱ہفتہ وار طبی تحقیقات | 97
ویکلی طِ ّبی تحقیقات
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی ،نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ ریسرچ (این آئی ایچ آر) اور
آکسفورڈ ہیلتھ بائیو میڈیکل ریسرچ سینٹر (بی آر سی) کی اس تحقیق میں النگ کووڈ کی
جانچ پڑتال کے لیے امریکا میں کووڈ کو شکست دینے والے 2الکھ 70ہزار سے زیادہ
افراد کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 37فیصد مریضوں کو بیماری کی تشخیص کے 3سے 6ماہ
بعد بھی النگ کووڈ کی کم از کم ایک عالمت کا سامنا ہورہا تھا۔
ان میں سانس کے مسائل ،نظام ہاضمہ کے مسائل ،تھکاوٹ ،درد ،ذہنی بے چینی یا ڈپریشن
سب سے عام رپورٹ کی جانے والی عالمات تھیں۔
ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے تصدیق ہوتی ہے کہ ہر عمر کے کووڈ کے مریضوں کی
بڑی تعداد کو ابتدائی بیماری کے 6ماہ بعد بھی مختلف عالمات کے باعث مشکالت کا
سامنا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایک تہائی سے زیادہ مریضوں میں 3سے 6ماہ بعد بھی النگ
کووڈ کی کم از کم ایک عالمت موجود تھی۔ بیماری کی شدت ،عمر اور جنس النگ کووڈ
کے امکانات پر اثر انداز ہونے والے عناصر ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ النگ کووڈ کی عالمات کا امکان ان مریضوں میں زیادہ ہوتا ہے جو
بیماری کے باعث ہسپتال میں زیر عالج رہے ہوں اور مردوں کے مقابلے میں خواتین میں
اس کی شرح معمولی سی زیادہ ہوتی ہے۔
لوگوں کو النگ کووڈ کی کن عالمات کا سامنا ہوسکتا ہے اس کا انحصار بھی مختلف
عناصر ہر ہوتا ہے ،مثال کے طور پر معمر افراد اور مردوں کو سانس کی مشکالت اور
دماغی مسائل کی عالمات کا زیادہ سامنا ہوتا ہے ،جبکہ جوان افراد اور خواتین کی جانب
سے سر درد ،معدے کے مسائل ،ذہنی بے چینی یا ڈپریشن کو رپورٹ کیا جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق جن افراد کو کووڈ کے باعث ہسپتال میں زیرعالج رہنا پڑتا ہے ان میں
دماغی مسائل جیسے ذہنی دھند اور تھکاوٹ کا امکان دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
اسی طرح جن افراد کو ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی ،ان میں سردرد کی
شکایت زیادہ عام ہوتی ہے۔
ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ متعدد مریضوں میں النگ کووڈ کی عالمات کی تعداد ایک سے
زیادہ ہوتی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ فلو سے صحتیاب ہونے والے مریضوں میں بھی اس طرح
کی عالمات ظاہر ہوتی ہیں یا نہیں۔
تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ فلو کے مریضوں¸ میں بھی عالمات النگ کووڈ کے کچھ
مریضوں کی طرح طویل المعیاد مدت تک برقرار رہتی ہیں ،مگر فلو کے مریضوں کی
طویل المعیاد عالمات کی شدت زیادہ نہیں ہوتی۔
https://urdu.arynews.tv/long-covid-symptoms-after-recovery/
حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق کووڈ 19کا شکار ہونا تمباکو نوشی کے عادی افراد کے
لیے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔
بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی ،برسٹل یونیورسٹی
اور ناٹنگھم یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 4الکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا
تھا جو کورونا وائرس کے شکار ہوئے تھے۔
یہ افراد جنوری سے اگست 2020کے دوران یو کے بائیو بینک اسٹڈی کا حصہ بنے تھے
اور محققین نے ان میں تمباکو نوشی اور کووڈ کی شدت کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال
کی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تمباکو نوشی کے عادی افراد اگر کووڈ 19سے متاثر ہوتے
ہیں تو ان کے اسپتال پہنچنے کا امکان 80فیصد زیادہ ہوتا ہے ،اسی طرح موت کا خطرہ
بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
اس جانچ پڑتال کے لیے ایک تیکنیک میڈلین رینڈمائزیشن کی مدد لی گئی تھی جس میں
جینیاتی اقسام کو کسی مخصوص خطرے کی شناخت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/smokers-and-covid-19/
27/09/2021
الہور (نیوز ڈیسک) بڑے حکیم دوا کی بجائے غذا سے عالج کر نے کو ترجیح دیتے تھے
انہی غذأوں میں ایک غزا دودھ میں ہلدی مال کر پینا بھی شامل تھا۔ ہلدی اپنے اندر جادوئی
خواص رکھنے واال ایک خاص تحفہ ہے اور اس کا باقاعدہ استعمال نہایت حیرت انگیز
نتائج دے سکتا ہے لیکن اگر ہلدی کو دودھ میں مال دیا جائے تو اس کے طبی فوائد بھی
کمی ٓانے کا امکان ہوتا ہے۔ہلدی ملے دودھ میں اگر دار چینی اور ادرک بھی مال دی جائے
تو یہ مشروب بلند فشار خون کو کنٹرول کرنے میں انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے۔اس حوالے
سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر ہلدی دودھ کے استعمال میں کوئی نقصان بھی نہیں۔
اگر غذا میں کیلشیئم کی مقدار کم ہو تو ہڈیاں کمزور اور بھربھری ہوجاتی ہیں جس سے
ہڈیوں کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔ہلدی مال دودھ ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں بھی
مددگار ثابت ہوسکتا ہے ،گائے کا دودھ کیلشیئم اور وٹامن ڈی سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ
دونوں ہی ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔مذکورہ باال مسائل کے
عالوہ ہلدی مال دودھ اینٹی بیکٹریل ،اینٹی وائرل اور اینٹی فنگل خصوصیات کا حامل ہوتا
ہے اور نظام ہاضمہ بہتر بنانے ،کینسر کے خطرے میں ممکنہ کمی ،امراض قلب سے
ممکنہ تحفظ ،یادداشت اور دماغی افعال میں ممکنہ بہتری اور مزاج کو خوشگوار بنانے
میں کافی فائدے مند ثابت ہوتا ہے۔
https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202109-124555.html
ویب ڈیسک
ستمبر 28 2021
ایسے افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے جن کو وہ جینز فٹ نہیں آتی
دعوی ایک ذیابیطس کانفرنس میں پیش کیےٰ جو وہ 21سال کی عمر میں پہنتے تھے۔یہ
گئے ڈیٹا میں سامنے آیا۔
برطانیہ کی نیو کیسل یونیورسٹی کے پروفیسر روئے ٹیلر نے یورپین ایسوسی ایشن فار
دی اسٹڈی آف ڈائیبیٹس کانفرنس میں یہ ڈیٹا پیش کرتے ہوئے کہا کہ 30یا 40سال کی
عمر کے بعد لوگوں کی کمر کا حجم وہی ہونا چاہیے جو 21سال کی عمر میں تھا۔
اگر 21سال کی عمر میں پہنے جانے والی جینز فٹ نہیں آتی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان
کے جسم میں چربی کا ذخیرہ بہت زیادہ ہوچکا ہے۔
ایمسٹر ڈیم (ویب ڈیسک) صبح سویرے ٹھنڈے پانی سے نہانا ایک مشکل عمل ہے لیکن
کافی لوگ اس کو عادت بنا چکے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ اس سے جسمانی صحت کو
کافی فائدہ ہوتا ہے ۔
نیدرلینڈز کی ایک تحقیق کے مطابق جوافراد ٹھنڈے پانی سے نہاتے ہیں وہ گرم پانی سے
نہانے والے افرادکے مقابلے میں بیماری کی وجہ سے اپنےٓافس یا کام سےکم چھٹی
کرتے ہیں۔
ویب ڈیسک
جمعرات 30 ستمبر 2021
کئی سال ساتھ رہنے کے نتیجے میں شوہر اور بیوی کی ذہنی و جسمانی صحت ایک
)دوسرے سے بہت ملنے لگتی ہے۔
ٹوکیو /ایمسٹرڈیم :جاپان اور ہالینڈ میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ طویل
عرصے تک ساتھ رہنے والے میاں بیوی کی صحت اور بیماریاں تک ایک دوسرے جیسی
ہوجاتی ہیں۔
اس تحقیق کےلیے ہالینڈ میں رہنے والے 28,265جبکہ جاپان کے 5,391جوڑوں کی
صحت سے متعلق معلومات کا جائزہ لیا گیا جو کئی سال کے دوران جمع کی گئی تھیں۔
ٓان الئن ریسرچ جرنل ’’ایتھروکلیروسس‘‘¸ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ طویل عرصہ ایک دوسرے کے ساتھ گزارنے والے میاں
بیوی نہ صرف اپنی عادتوں کے لحاظ سے ایک دوسرے جیسے ہوجاتے ہیں بلکہ ان کی
جسمانی ہیئت ،بلڈ پریشر اور بیماریاں بھی ایک دوسرے سے بہت ملنے جلنے لگتی ہیں۔
اب تک یہ خیال کیا جاتا ہے کہ صحت اور بیماریوں کے حوالے سے میاں بیوی صرف
اسی وقت ایک جیسے ہوتے ہیں کہ جب وہ ایک دوسرے کے قریبی رشتہ دار ہوں۔
تاہم نئی تحقیق سے بظاہر اس خیال کی نفی ہوتی ہے کیونکہ اس میں کئی جوڑے ایسے
تھے جن میں شوہر اور بیوی کی ایک دوسرے سے دور پرے کی رشتہ داری بھی نہیں
تھی لیکن لمبے عرصے تک ساتھ رہنے کے بعد ان کی بیماریاں اور صحت سے متعلق
کیفیات میں خاصی مماثلت پیدا ہوگئی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سائنسدانوں نے ناک میں ڈالے جانے والے
https://urdu.arynews.tv/coronavirus-spray-new-method/
کینسر سے بغیر عالج بھی نجات ممکن ہے ،مگر کیسے؟
ویب ڈیسک
جان لیوا مرض کینسر ماضی کی طرح العالج تو نہیں رہا مگر اس کا عالج بہت تکلیف دہ
اور طویل ہوتا ہے وہ بھی اس صورت میں کہ مرض کی تشخیص ابتدائی مراحل میں
ہوجائے ،تاہم کچھ غذائیں اس موذی مرض کے خالف اہم ترین ہتھیار کا کام کرتی ہیں۔
ہر سال 4فروری کو کینسر کے حوالے سے لوگوں کا شعور اجاگر کرنے کے لیے عالمی
دن منایا جاتا ہے تاکہ ہر ایک اس مرض کے خالف جدوجہد کرسکے جس کے اعداد و
شمار میں حالیہ برسوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا۔عالمی ادارہ صحت کے حالیہ
اعداد و شمار کے مطابق ہر 5میں سے ایک مرد اور ہر 6میں سے ایک خاتون زندگی
میں اس مرض کا شکار ہورہی ہے ،اسی طرح ہر 8میں سے ایک مرد جبکہ ہر 11میں
سے ایک خاتون کینسر کے باعث ہالک ہورہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق آج دنیا میں ہر 5میں سے ایک فرد کو زندگی میں کینسر کا سامنا ہورہا
ہے اور یہ تعداد آنے والے برسوں میں مزید بڑھ جائے گی ،یعنی 2040تک اس میں 50
فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق کچھ غذائیں ایسی ہیں جن کا استعمال
کرکے جان لیوا مرض کے خطرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلی باالخصوص چربی والی مچھلی ،اناج ،گریاں ،جڑی بوٹیاں،
مصالہ جات ،سبزیاں اور پھلوں کا استعمال کینسر کے خطرات کو کم کرنے میں انتہائی
کارٓامد ثابت ہوتا ہے۔جب کہ سرخ اور پراسیس گوشت ،چینی سے بنے میٹھے مشروبات،
شراب ،ریفائن اجناس جیسے سفید ڈبل روٹی ،سفید چاول اور بیکری کے دیگر سامان کا
استعمال ترک یا کم کرنا بھی موذی مرض کے خطرات کو کم کرتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/it-is-possible-to-get-rid-of-cancer-without-treatment/
اسمارٹ فون کا استعمال،بچوں میں ٹیومر کا خطرہ اور دیگر منفی اثرات
ستمبر 29 2021
دنیا بھرمیں بچے اسمارٹ فون مختلف مقاصد کیلئے استعمال کررہے ہیں ،ان میں بعض کو
اپنے دوستوں سے باتیں کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ،بعد اس پر ہروقت گیم کھیلتے
ہوئے پائے جاتے ہیں۔
انٹرنیٹ معلومات عامہ کا خزانہ قرار دیا جاسکتاہے اور اسمارٹ فونز کی افادیت پر بھی
مختلف رائے نہیں ہے۔ تاہم اس کا مسلسل استعمال بچوں کیلئے نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔
بچوں کے اسمارٹ فون کے استعمال سے متعلق بعض نقصان ذیل میں بیان کیے گئے ہیں۔
ٹیومر الحق ہونے کا خطرہ
اگرچہ کہ ہم اس معلومات سے آپکو ڈرانا نہیں چاہتے لیکن یہ جاننا بہتر ہوگا کہ ریسرچ میں
پایا گیا ہے کہ ان بچوں کو ٹیومر الحق ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے جوکہ اسمارٹ فون
زیادہ استعمال کرتے ہیں ۔اگرچہ کہ اس حوالے سے محدود شواہد موجود ہیں لیکن بحیثیت
والدین کسی بھی خطرے کے پیش نظر آپ اپنے بچوں کے اسمارٹ فون کے استعمال کو
محدود کرنا ضرور چاہیں گے۔
موبائل کے استعمال سے دماغ پر اثرات
ریسرچ کے مطابق انسانی دماغ الیکٹرومیگنٹک تابکاری کے حوالے سے کافی حساس
ہےتاہم ابھی اس حوالے سے مزید ریسرچ ضروری ہے کہ اس سے دماغی سرگرمی منفی
طور پر متاثر ہوتی ہے ۔ موبائل فون الیکٹرک میگنٹک لہروں کے ذریعے سے ہی اندرونی
اور بیرونی ہر قسم کا مواصالتی رابطہ کرتا ہے ۔جبکہ دماغ بھی مواصالتی بات چیت
https://www.aaj.tv/news/30268135/
دنیا میں پیدا ہونے والی خوراک کا 17فیصد حصہ ضائع ہو جاتا ہے
September 30, 2021
ویب ڈیسک
estMessengerPrintWhatsAppWeChat
اقوام متحدہ کےخوراک اور زراعت سے متعلق ادارے ،ایف اے او نےخوراک کے نقصان
اور ضیاع کو بھوک اور غذائی قلت کی ایک بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے خوراک کے
ضیاع کو روکنے کے لئے اقدامات کی اپیل کی ہے
ادارے کے ماہرین نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر کےتمام ممالک لگ بھگ آٹھ ارب
لوگوں کے لئےکافی خوراک پیدا کر رہے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود 80کروڑ لوگ ابھی
تک بھوک کا شکار ہیں اور دو ارب انسانوں کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس
سے صحت کے سنگین مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
خوراک اور زراعت کے عالمی ادارے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پیدا کی
جانے والی خوراک کا لگ بھگ ایک تہائی یا ایک ارب 30کروڑ ٹن خوراک کسی کے
پیٹ میں جانے کی بجائے آخر کار پرچون مارکیٹ میں پڑے پڑےگل سڑ جاتی ہے یا
صارفین کے کوڑے دانوں میں چلی جاتی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس نقصان کا اندازہ ساالنہ ایک ٹریلین ڈالر ہے۔
خوراک اور غذائیت کے امور سے متعلق ایف اے او کی ڈپٹی ڈائریکٹر¸ ننسی ابورٹو کا
کہنا ہے کہ خوراک کے ضیاع کے نتیجے میں پانی ،زمین ،توانائی ،مزدوری اور سرمائے
سمیت وہ تمام وسائل ضائع ہو جاتے ہیں جو اسے پیدا کرنے میں صرف ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر خوراک کے ضیاع کی روک تھام کے لئے اقدام نہ کئے گئے تو اقوام
متحدہ 2030تک بھوک کے خاتمے سے متعلق دیرپا ترقی کےاپنے ہدف کو کبھی حاصل
نہیں کر سکے گا۔
ویب ڈیسک
https://urdu.arynews.tv/causes-of-cough-easy-treatment-health-tips/
کچھ افراد جینیاتی طور پر کووڈ 19کی سنگین شدت سے محفوظ رہتے ہیں،
تحقیق
ویب ڈیسک
ستمبر 29 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی
طبی ماہرین نے کورونا وائرس سے جڑے ایک معمے کو جزوی طور پر حل کرلیا ہے کہ
آخر کچھ لوگ کووڈ 19کے حوالے سے قدرتی طور پر زیادہ کمزور کیوں ہوتے ہیں۔
درحقیقت کچھ افراد میں ایک جین کا ایسا ورژن ہوتا ہے جو کووڈ 19کی شدت کے خالف
ڈھال کا کام کرتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔طبی جریدے جرنل سائنس میں شائع تحقیق
میں وضاحت کی گئی کہ آخر کچھ افراد اس بیماری سے بہت زیادہ بیمار کیوں ہوتے ہیں