Download as doc, pdf, or txt
Download as doc, pdf, or txt
You are on page 1of 116

‫وار‬

‫ویکلیوار‪5‬‬
‫ویکلی‬ ‫ہفتہ‬
‫ہفتہ‬

‫ِط ّبی تحقیقات‬


‫‪Issue 144 – Vol.‬‬
‫‪Managing‬‬ ‫‪Editor‬‬
‫‪Sep.21 – 27 Sep. 2021‬طِ ّب‪27‬‬
‫ی تحقیقات‬ ‫ویکلی‬
‫‪Mujahid‬‬
‫شائع ہونے واال‬ ‫عثمان پبلی‪Ali‬‬
‫کیشنزالہورکے زیراہمتمام‬
‫ہفتہ وارجریدہ‬
‫‪+ 92 0333۱۴۲4576072‬‬ ‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬
‫ہے!قدرکیجئے‬ ‫ٰ‬
‫عظمی‬
‫جلد ‪،۵‬شمار‬ ‫صحت نعمت‬

‫ستمبر ‪ ۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر ‪۲۷ ۲۰۲۱‬‬

‫تحقیقات | ‪1‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫مجلہ آن الئن پڑھا جاتاہے ۔یوٹیوب کے ساتھ ساتھ‬


‫مختلف سوشل میڈیا پربھی شئیرکیاجاتاہے ۔اس کے‬ ‫مینجنگ ایڈیٹر‪:‬مجاہدعلی‬
‫عالوہ یہ پاکستان کی جامعات‪،‬تحقیقاتی ادارہ‬ ‫معاون مدیر‪ :‬حافظ زبیر‬
‫جات‪،‬معالجین حکماء ‪،‬محققین‪،‬فارماسیٹوٹیکل انڈسٹری‬ ‫ایڈیٹر ‪:‬ذاہدچوہدری‬
‫اورہرطرح کی فوڈ انڈسٹری کوبھی ای میل کیا جاتاہے‬
‫اورتارکین وطن بھی اس سے مستفید ہوتے ہیں۔اوریوں‬
‫تقریبا پورے پاکستان میں اسکی سرکولیشن کی جاتی‬
‫ہے اورآپکے کاروبار‪ ،‬پراڈکٹ ‪،‬سروسزکے فروغ‬ ‫ادارتی ممبران‬
‫کابہترین ذریعہ ہے‬

‫شعبہ تحقیق وتالیفات‬ ‫حضرت موالنا حکیم زبیراحمد‬


‫رحمت ہللا ادارہ فروغ تحقیق الہور‬
‫محمدعباس مسلم‬
‫شیخ ذیشان یوایم ٹی یونیورسٹی‪/‬‬

‫برائے اشتہارات ورابطہ یاکسی بھی‬ ‫ماہرانہ مشاورت‬


‫معلومات کے لئے‬ ‫حکیم زبیراحمد‬
‫ڈاکٹرواصف ُنور‬
‫‪Mujahid Ali 0333 457 6072‬‬ ‫ڈاکٹرمحمدعبدالرحمن‬
‫ڈاکٹرمحمدتحسین‬
‫‪meritehreer786@gmail.com‬‬ ‫ڈاکٹرروشن پیرزادہ‬
‫ڈاکٹرمحمدمشتاق‪/‬‬

‫عثمان پبلی کیشنز‬


‫جالل دین ہسپتال چوک اردوبازار‬
‫‪Phone: 042-37640094‬‬
‫‪Cell: 0303-431 6517 – 0333 409 6572‬‬
‫‪upublications@gmail.com‬‬
‫‪www.upublications.com‬‬

‫طبی تحقیقات کوپڑھنے کے لئے ویب گاہ‬


‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬

‫تفصیل‬
‫تحقیقات | ‪2‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬

‫‪www.alqalam786.blogspot.com‬‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ایک اور چینی ویکسین بچوں کے لیے محفوظ قرار‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 27 2021‬‬

‫بیجنگ‪ :‬چینی کمپنی کین سائنو کی کووڈ ‪ 19‬کی ایک خوراک والی ویکسین بچوں کے‬
‫لیے محفوظ قرار دی گئی ہے‪ ،‬تحقیق کے مطابق ویکسین کی کم مقدار سے بھی بچوں‬
‫میں بالغ افراد سے زیادہ تعداد میں اینٹی باڈیز بن گئیں۔‬
‫بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق چینی کمپنی کین سائنو کی ایک خوراک والی کووڈ ‪19‬‬
‫ویکسین کو کم مقدار میں بچوں کو دینا محفوظ اور بیماری سے بچاؤ کے لیے مدافعتی‬
‫ردعمل کو متحرک کرتا ہے۔‬
‫چین میں ہونے والی اس تحقیق میں ‪ 6‬سے ‪ 17‬سال کی عمر کے بچوں کو بالغ افراد کے‬
‫مقابلے میں ویکسین کی کم خوراک کا استعمال کروایا گیا تھا۔‬
‫نتائج سے معلوم ہوا کہ بہت کم بچوں میں ویکسی نیشن کے بعد بخار اور سر درد کی‬
‫عالمات ظاہر ہوئیں جن کی شدت لیول ‪ 2‬تھی۔‬
‫تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی خوراک کی کم مقدار سے بھی بچوں میں‬
‫بالغ افراد سے زیادہ تعداد میں اینٹی باڈیز بن گئیں۔ اس تحقیق میں ‪ 150‬بچوں اور ‪ 300‬بالغ‬
‫افراد کو شامل کیا گیا تھا۔‬
‫نتائج میں علم ہوا کہ ویکسین کی کم مقدار والی ایک خوراک سے ہی بچوں میں ویکسی‬
‫نیشن کے ‪ 56‬دن بعد بالغ افراد کے مقابللے میں زیادہ طاقتور اینٹی باڈی ردعمل پیدا ہوا۔‬
‫مگر فی الحال یہ واضح نہیں کہ ویکسین سے بچوں کو کووڈ ‪ 19‬کے خالف کس حد تک‬
‫تحفظ حاصل ہوتا ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪3‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کین سائنو کو ابھی تک چین میں بچوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری نہیں دی گئی‬
‫بلکہ سائنو ویک اور سائنو فارم کو ‪ 3‬سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو استعمال‬
‫کرانے کی اجازت دی گئی ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/cansino-vaccine-for-kids/‬‬

‫کووڈ ویکسی نیشن کے بعد مضر اثرات ظاہر نہ ہونے کے حوالے سے‬
‫اہم تحقیق‬
‫ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪  27 2021‬‬

‫حال ہی امریکا میں ہونے والی تحقیق میں کہا گیا کہ ویکسی نیشن کے بعد کسی قسم کا‬
‫مضر اثر نظر نہ آئے تو کچھ لوگوں کو لگ سکتا ہے کہ ویکسین کام نہیں کررہی مگر یہ‬
‫تصور غلط ہے۔‬
‫جونز ہوپکنز میڈیسین کی اس تحقیق میں تصدیق کی گئی کہ فائزر ‪ /‬بائیو این ٹیک اور‬
‫موڈرنا ویکسینز کے استعمال سے بیماری سے بچاؤ کے لیے ٹھوس اینٹی باڈی ردعمل پیدا‬
‫ہوتا ہے چاہے لوگوں میں مضر اثرات ظاہر ہوں یا نہ ہوں۔ماہرین نے وضاحت کرتے‬
‫ہوئے بتایا کہ اب تک یہ معلوم نہیں تھا کہ فائزر یا موڈرنا کی ویکسی نیشن کے بعد‬
‫عالمات ظاہر نہ ہونے کا مطلب یہ تو نہیں کہ اینٹی باڈی ردعمل زیادہ طاقتور نہیں۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ اسی وجہ سے ہم نے اپنے اسپتال کے عملے میں دستیاب گروپ پر‬
‫تحقیق کا فیصلہ کیا تاکہ اس حوالے سے جانچ پڑتال کی جاسکے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ‬
‫ویکسی نیشن کرانے والے ‪ 99.9‬فیصد افراد میں اینٹی باڈیز بن گئیں چاہے مضر اثرات کا‬
‫سامنا ہوا یا نہیں۔‬
‫تحقیقات | ‪4‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس تحقیق میں ‪ 954‬طبی ورکرز کو شامل کیا گیا تھا جن کو فائزر یا موڈرنا ویکسین‬
‫استعمال کرائی گئی تھی جبکہ کچھ پہلے کووڈ ‪ 19‬کا شکار بھی رہ چکے تھے۔ محققین نے‬
‫ان افراد کو ہدایت کی تھی کہ وہ ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراک کے بعد ظاہر ہونے‬
‫والے مضر اثرات کو رپورٹ کریں۔‬
‫زیادہ تر میں یہ مضر اثرات معمولی تھے جن میں انجیکشن کے مقام پر تکلیف‪ ،‬سر درد‬
‫اور معمولی تھکاوٹ قابل ذکر تھے جبکہ کچھ کو بخار‪ ،‬ٹھنڈ لگنے اور زیادہ تھکاوٹ کا‬
‫بھی سامنا ہوا۔‬
‫صرف ‪ 5‬فیصد افراد نے ویکسین کی پہی خوراک کے بعد مضر اثرات کو رپورٹ کیا‬
‫جبکہ ‪ 43‬فیصد نے دوسری خوراک کے بعد مضر اثرات کے تجربے کو رپورٹ کیا۔‬
‫تحقیق کے مطابق موڈرنا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں کلینکلی عالمات کی شرح‬
‫پہلی یا دوسری خوراک کے موقع پر فائزر کے مقابلے میں زیادہ نمایاں تھیں۔‬
‫ماہرین نے دریافت کیا کہ مضر اثرات کا سامنا ہوا یا نہیں مگر ‪ 954‬میں سے ‪ 953‬میں‬
‫ویکسین کی دوسری خوراک کے بعد آئی جی جی اینٹی باڈیز بن گئیں۔ جس ایک فرد میں‬
‫ایسا نہیں ہوا اس کی وجہ مدافعتی نظام دبانے والی ادویات تھیں۔‬
‫کچھ افراد میں آئی جی جی اینٹی باڈیز کی شرح دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی۔‬
‫ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ مضر اثرات کا باعث بننے والے کچھ عناصر قابل ذکر تھے‬
‫جیسے خاتون ہونا‪ 60 ،‬سال سے کم عمر‪ ،‬موڈرنا ویکسین کا استعمال یا پہلے سے کووڈ‬
‫‪ 19‬کا سامنا ہونا۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسی نیشن کے بعد عالمات ظاہر ہوں یا نہ‬
‫ہوں‪ ،‬بیماری کے خالف ٹھوس تحفظ ملتا ہے‪ ،‬جس سے لوگوں کے ان خدشات کو کم‬
‫کرنے میں مدد ملے گی کہ اثرات ظاہر نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ویکسینز زیادہ مؤثر‬
‫نہیں ہیں‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/covid-19-vaccination-side-effects/‬‬

‫ہاتھ پیر اکثر سُن کیوں ہوجاتے ہیں‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 27 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪5‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ہاتھ پاؤں کا سن ہونا معمولی بات سی بات ہے اکثر ایسا ٹشوز یا خون کی نالیوں پر دباؤ‬
‫پڑنے کی وجہ سے ہوتا ہے‪ ،‬بعض اوقات ہاتھ پیر غلط انداز میں بیٹھنے کے باعث بھی‬
‫سن ہوجاتے ہیں یا کبھی کبھی ایسا نروز پر دباؤ پڑنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔‬

‫ان وجوہات کے باعث ہاتھ پیروں کا سن ہونا عام سی بات ہے لیکن کیا ٓاپ جانتے ہیں یہ‬
‫کیفیت کسی بیماری جیسے ذیابیطس یا وٹامن کی کمی کے باعث بھی ہوتی ہے۔‬
‫ہاتھ اور پاؤں سن ہونے کی وجوہات‬
‫شوگر‬
‫ذیابیطس سے چھوٹی اور باریک خون کی نالیوں کو نقصان پہنچتا ہے جو ہاتھ اور پاؤں‬
‫سن ہونے کی وجہ بنتی ہے‪ ،‬ایسے میں ہاتھ پاؤں کی صالحیت کا کم ہونے کا خطرہ بھی‬
‫بڑھ جاتا ہے کیونکہ اس طرح آپ گر بھی سکتے ہیں۔‬
‫وٹامن کی کمی‬
‫ہاتھ پاؤں سن ہونے کی شکایت زیادہ تر عمر رسیدہ لوگوں کو ہوتی ہے یا پھر ان افراد کو‬
‫اس کیفیت سے گزرنا پڑتا ہے جو کھانے میں سبزی تناول کرتے ہیں کیونکہ ایسے افراد‬
‫خون کی کمی کا شکار ہوتے ہیں اور ان کے جسم میں وٹامن بی ‪ 12‬کی کمی واقع ہوجاتی‬
‫ہے۔ وٹامن بی ‪ 12‬کی کمی انیمیا اور نروز کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔‬
‫چوٹ لگ جانا‬
‫ہاتھ یا پیر کی انگلیوں میں چوٹ لگنے سے بھی نروز کو نقصان پہنچتا ہے‪ ،‬اس کے عالوہ‬
‫ہوتی ہے‪ ’vibration‘ ،‬جو لوگ ہر وقت ایسے اوزار استعمال کرتے ہیں جن میں لرزش‬
‫ان کے نروز کو نقصان پہنچتا ہے ہاتھ پیر سن ہوجاتے ہیں۔‬

‫ہاتھ اور پیر سن ہونے کی صورت میں یہ اعمال انجام دیں‬

‫تحقیقات | ‪6‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تنگ کپڑے اور جوتے پہننے سے گریز کریں‪ ،‬اگر بیٹھے بیٹھے پیر یا ٹانگ سن ہوگئی ہو‬
‫تواٹھ کر کھڑے ہو جائیں اور ٹانگ کو حرکت دیں تاکہ خون کی روانی صحیح ہو۔‬
‫کمر اور گردن کے درد سے بچنے کے لئے بھاری وزن اٹھانے میں احتیاط کریں اور جسم‬
‫کو ایک ہی انداز میں حرکت دینے سے گریز کریں۔ جو بھی کام کریں اس دوران وقفہ‬
‫ضرور لیں۔ اس کے عالوہ کسی بھی بیماری یا تکلیف کی صورت میں قریبی ڈاکٹر سے‬
‫ضرور رجوع کریں‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/hands-and-feet-often-become-numb-reasons/‬‬

‫دل کی بیماریاں اموات کی بڑی وجہ بن گئیں‬

‫اسٹاف رپورٹر‬
‫پير‪ 27  ‬ستمبر‪  2021  ‬‬

‫پاکستان میں ہر ایک گھنٹے میں ‪ 46‬اموات دل کے امراض کی وجہ سے ہورہی ہیں‪،‬‬
‫‪ .‬ماہرین طب‬

‫تحقیقات | ‪7‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کراچی‪  :‬دل کی بیماریاں پاکستان سمیت دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ بن‪ ‬‬
‫چکی ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق دل کے دورے‪،‬کارڈک اریسٹ اور دل کی دیگر‬
‫بیماریوں کی وجہ سے اموات میں خطرناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔‬
‫ماہرین طب نے ان خیاالت کااظہار پاکستان اسالمک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے زیر‬
‫اہتمام ’’الئف سیورز ڈے‘‘ کے موقع پر تربیتی ورکشاپس سے خطاب میں کیا‪ ،‬پیما الئف‬
‫سیورز پروجیکٹ کے تحت ڈاکٹروں نے‪ 40‬شہروں میں ‪ 189‬سے زائد مساجد میں عام‬
‫افراد کو بنیادی الئف سپورٹ کی تربیت فراہم کی جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی‪ ،‬یہ‬
‫سیشن پنجاب میں ‪ 84‬مساجد ‪ ،‬سندھ میں ‪ 42‬مساجد ‪ ،‬خیبر پختونخوا میں ‪ 37‬مساجد اور‬
‫آزاد کشمیر کی ‪ 5‬مساجد میں ہوئے‪ ،‬پیما ویمن ونگ نے خواتین اور طالبات کے لیے الہور‬
‫اور اسالم آباد میں ‪ 4/4‬مقامات‪ ،‬کراچی ‪ ،‬پشاور اور راوالکوٹ میں ‪ 3 ،3‬اور فیصل آباد‬
‫میں ایک مقام پر یہ سیشن منعقد کیے۔‬
‫ماہرین طب کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر ایک گھنٹے میں ‪ 46‬اموات دل کے امراض‬
‫کی وجہ سے ہورہی ہیں‪ 3 ،‬سال قبل یہ تعداد صرف ‪ 12‬تھی‪ ،‬صرف ‪ 3‬سال میں یہ تعداد‬
‫خطرناک حد تک ‪ 4‬گنا بڑھ گئی ہے‪ ،‬سی پی آر کے ذریعے بہت سی زندگیاں بچائی‬
‫جاسکتی ہیں یہ عمل متاثرہ شخص میں دل کی دھڑکن ‪ ،‬خون کی گردش اور سانس کو‬
‫برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔‬
‫ماہرین نے ان ورکشاپس میں عام لوگوں کو بنیادی الئف سپورٹ کے عملی اقدامات کی‬
‫تربیت دی‪ ،‬دل کے امراض خاص طور پر بلڈ پریشر کے حوالے سے ریسرچ کے لیے‬
‫فنڈز مہیا کیے جائیں تاکہ پاکستان کی مقامی ٓابادی میں دل کے امراض کے اسباب اور‬
‫روک تھام کے لیے حکمت عملی بنائی جاسکے‪ ،‬یہ بات ماہرین امراض قلب نے کراچی‬
‫میں پاکستان جرنل ٓاف میڈیکل سائنسز اور پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کے درمیان ہفتے کے‬
‫روز ہونے والی مفاہمتی یاداشت پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔‬
‫تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے نامور ماہرین امراض قلب کا کہنا تھا کہ مقامی‬
‫فارماسوٹیکل انڈسٹری کو بھی ریسرچ کے لیے میڈیکل اسٹوڈنٹس اور ڈاکٹروں کو فنڈز‬
‫فراہم کرنے چاہئیں تاکہ بیماریوں کے مقامی اسباب اور عالج کے حوالے سے تحقیق کی‬
‫جاسکے۔‬
‫اس موقع پر پہلے ہائپرٹینشن ریسرچ ایوارڈ جاری کرنے کے لیے پاکستان ہائپرٹنشن لیگ‬
‫اور پاکستان جرنل ٓاف میڈیکل سائنس نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے جس کے‬
‫تحت صحت کے شعبے میں تحقیق کے لیے ڈاکٹروں اور محقیقن کو ‪ 3‬الکھ روپے تک کی‬
‫گرانٹ مہیا کی جائے گی طبی تحقیق کے لیے فنڈز فارمیوو ریسرچ فارم فراہم کرے گا۔‬

‫ماہر امراض دل پروفیسر محمد اسحاق کا کہنا تھا کہ طبی تحقیق کسی بھی پاکستانی‬
‫حکومت کی ترجیح نہیں رہی‪ ،‬لیکن اب وقت ٓا گیا ہے کہ حکومت نہ صرف اس شعبے کے‬
‫لیے مزید فنڈز فراہم کرے بلکہ مقامی فارما انڈسٹری کے حوالے سے بھی قانون سازی‬
‫کرکے طبی تحقیق کے لیے نجی شعبے سے فنڈز فراہم کرائے پاکستان میں ٓاج تک کی‬
‫تحقیقات | ‪8‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫جانے والی زیادہ تر طبی تحقیق ڈاکٹروں اور پروفیسروں کی ذاتی کاوش کا نتیجہ ہے‬
‫پاکستان میں زیادہ تر ڈاکٹر بیرون ملک کی جانے والی تحقیق کے نتائج پر بھروسہ کرتے‬
‫ہوئے عالج تجویز کرتے ہیں جبکہ پاکستانی عوام کی نہ صرف جسمانی ساخت‪ ،‬وزن اور‬
‫قد یورپی عوام سے مختلف ہے بلکہ یہاں کی ٓاب و ہوا اور رہن سہن بھی ان ممالک سے‬
‫بہت مختلف ہے۔‬
‫پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کے صدر پروفیسر صولت صدیق نے کہا کہ کہ پاکستان میں ہر‬
‫دوسرا شخص ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہے خاص طور پر پاکستان کے شہری عالقوں کی‬
‫خواتین موٹاپے اور بلند فشار خون کی وجہ سے امراض قلب کا شکار ہیں۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام میں پائے جانے والے امراض اور ان کے عالج کے لیے‬
‫مقامی طور پر تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کی ٓابادی میں بڑھتے ہوئے امراض‬
‫کی وجوہات کا سدباب کیا جاسکے اور ان کے لیے عالج کے ساتھ بہتر طرز زندگی‬
‫گزارنے کی گائیڈ الئنز جاری کی جاسکیں۔‬
‫پاکستان جرنل ٓاف میڈیکل سائنسز کے چیف ایڈیٹر شوکت علی جاوید نے کہاکہ اس ایوارڈ‬
‫اور گرانٹ کا مقصد پاکستان میں طبی تحقیق کا فروغ اور نوجوان ڈاکٹروں کو تحقیق کی‬
‫جانب راغب کرنا ہے‬
‫‪https://www.express.pk/story/2229244/1/‬‬

‫انجکشن سے خوفزدہ افراد کیلیے ویکسین واال اسٹیکر تیار‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫پير‪ 27  ‬ستمبر‪2021  ‬‬

‫تحقیقات | ‪9‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫امریکی سائنسدانوں نے خردسوئیوں واال ایک اسٹیکر بنایا ہے جسے جلد پر لگا کر‬
‫ویکسینیشن کا عمل انجام دیا جاسکتا ہے۔ فوٹو‪ :‬یونیورسٹی ٓاف نارتھ کیروالئنا‪ ،‬چیپل ہل‬
‫نارتھ کیرولینا‪ :‬دو امریکی جامعات نے سوئی لگوانے سے خوفزدہ افراد کےلیے ویکسین‬
‫سے بھرا ہوا پیوند تیار کیا ہے جو ابتدائی ٓازمائش میں سوئی والی ویکسین سے بہتر اور‬
‫مؤثر ثابت ہوا ہے۔‬
‫اسٹینفرڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی ٓاف نارتھ کیروالئنا چیپل ِہل نے اسٹیکر نما پیوند تیار‬
‫کیا ہے جس میں بہت ساری باریک سوئیاں نصب ہیں۔ جب انہیں جلد پر چپکایا جاتا ہے تو‬
‫سوئیوں میں موجود ویکسین کی خوراک جلد کے اندر سرایت کرجاتی ہیں اور یوں ویکسین‬
‫دینے کا عمل مکمل ہوجاتا ہے۔‬
‫اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ جلد میں امنیاتی خلیات موجود ہوتے ہیں جو عموما ً ویکسین کا‬
‫ہدف ہوتے ہیں۔ یہ طریقہ روایتی طور پر ویکسین دینے سے کئی گنا بہتر ہے جس میں‬
‫عموما ً بازو میں ٹیکہ لگایا جاتا ہے۔ اس کی تفصیالت پروسیڈنگز ٓاف دی نیشنل اکیڈمی ٓاف‬
‫سائنسز میں شائع کی گئی ہیں۔‬
‫دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے مکمل طور پر تھری ڈی پرنٹر سے کاڑھا گیا ہے جس میں‬
‫ڈاک ٹکٹ کی جسامت کے پولیمر ٹکڑے پر باریک سوئیاں لگائی گئی ہیں۔ اس سے سوئی‬
‫کی تکلیف کم ہوتی ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد کو بہت تیزی سے ویکسین یا کسی اور‬
‫دوا کا ٹیکہ لگایا جاسکتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪10‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس ٹیکنالوجی کی بدولت پوری دنیا کے لوگوں میں ویکسین کی کم‪ ،‬درمیانی یا زیادہ’‬
‫خوراک لگائی جاسکتی ہے۔ اس کےلیے خاص مہارت کی ضرورت نہیں ہوتی اور سوئی‬
‫کا خوف بھی جاتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ خود مریض بھی اسے استعمال کرسکتا ہے‪‘،‬‬
‫پروفیسر جوزف ڈی سائمن نے کہا جو اس تحقیق کے سربراہ ہیں۔‬
‫اس ایجاد کا دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ سوئیوں کی تعداد اور خوراک کی مقدار کو کم یا زیادہ‬
‫کیا جاسکتا ہے جبکہ معمولی مقدار پر بھی وہی امنیاتی فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں‬
‫کیونکہ جلد پرموجود خلیات امنیاتی طور پر بہت سرگرم ہوتے ہیں۔ تھری ڈی پرنٹر سے‬
‫کئی اقسام کے پیوند بنا کر انہیں‪ ،‬فلو‪ ،‬خسرہ‪ ،‬کووڈ اور ہیپاٹائٹس کی ویکسین سے لیس کیا‬
‫جاسکتا ہے‬
‫‪https://www.express.pk/story/2229230/9812/‬‬

‫ناشتے میں چا کلیٹ کھائیں‪ ،‬وزن گھٹائیں‬


‫‪ September 27, 2021‬‬
‫ویب ڈیسک‪ ‬‬
‫‪FacebookTwitterPinterestMessengerPrintWhatsAppWeChat‬‬
‫‪ ‬‬

‫ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانے سے اس کے فوائد میں اضافہ ہو جاتا۔‬

‫تحقیقات | ‪11‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ناشتے میں چاکلیٹ کے استعمال کے سبب انسان دن بھر چاک و چوبند اور خوشگوار موڈ‬
‫میں رہتا ہے۔‬
‫طبی و غذائی ماہرین کے مطابق چاکلیٹ کھانے سےبے شمار طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں‬
‫جس میں خوشی کے ہارمونز کا ریلیز ہونا‪ ،‬موڈ کا قدرتی طور پر خوشگوار ہونا اور سر‬
‫درد جیسی شکایت کا فوری عالج سر فہرست ہے‪ ،‬چاکلیٹ ذہنی دبأو سے نجات دالنے‬
‫میں‪ ‬معاون ثابت ہوتی ہے۔‬
‫ماہرین کے مطابق ‪ 20‬سے ‪ 80‬عمر کے ‪ 968‬رضاکاروں پر کی گئی تحقیق میں یہ بات‬
‫واضح طور پر سامنے ٓائی ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانا دماغی صالحیت‪ ،‬صحت اور‬
‫کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے‬
‫تحقیق کے نتائج سے یہ تصدیق شدہ بات ہے‬
‫کہ ناشتے میں چاکلیٹ کا استعمال اضافی‬
‫وزن میں کمی النے میں بھی بے حد معاون‬
‫ثابت ہوتا ہے۔غذائی ماہرین کے مطابق صبح‬
‫‪ 9‬بجے سے قبل چاکلیٹ کھانے سے اس کا‬
‫صحت پر کوئی نقصان نہیں ہوتا جبکہ دن‬
‫کے درمیانے حصے میں چاکلیٹ کھانے کے‬
‫سبب یہ فوائد اور‪  ‬توانائی تو فراہم کرتی ہے‬
‫مگر اضافی کیلوریز ہونے کے سبب جسم میں ذخیرہ ہوکر چربی پیدا کرنے کا بھی سبب‬
‫بنتی ہے۔ماہرین کے مطابق چاکلیٹ کی دو اقسام ہیں‪ ،‬بلیک اور ڈارک (برأون)‪  ‬چاکلیٹ‪،‬‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ برأون چاکلیٹ دماغ میں ’سیروٹونین‘¸ نامی مادہ پیدا کرتی ہے جس‬
‫سے ذہنی دبأو سے نجات ملتی ہے‪ ،‬چاکلیٹ بے چینی اور ذہنی تنأو میں ‪70‬فیصد تک کمی‬
‫التی ہے۔‬
‫برأون چاکلیٹ دل کے امراض کی روک تھام کے لیے بھی نہایت مددگار ثابت ہوتی ہے‪،‬‬
‫اس کے استعمال سے فالج کے حملے کے خدشات میں کمی واقع ہوتی ہے‬
‫د وسری جانب بلیک چاکلیٹ انسولین کی سطح کو متوازن بناتی ہے اور قلب کے نظام کو‬
‫صحت مند اور متحرک رکھتی ہے۔‬
‫ماہرین کے مطابق بلیک چاکلیٹ صحت کو نقصان پہنچانے والے منفی کولیسٹرول میں‬
‫کمی کا سبب بنتی ہے اور مثبت کولیسٹرول کو بڑھاتی ہے‪ ،‬بلیک چاکلیٹ کا استعمال بلڈ‬
‫پریشر کو معمول پر رکھنے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔‬
‫‪https://www.humnews.pk/latest/351376/‬‬

‫شریک حیات پر کیامنفی اثرات‬


‫ِ‬ ‫فحش فلموں کے ذہنی صحت کے عالوہ‬
‫پڑتے ہیں؟ ماہر خاتون کا چشم کشا انکشاف‬

‫تحقیقات | ‪12‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪Sep 27, 2021 | 19:36:PM‬‬

‫نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) فحش فلموں کی لت میں مبتال شخص کی ذہنی و جسمانی‬


‫صحت تو اس سے شدید متاثر ہوتی ہی ہے‪ ،‬اس کے شریک حیات پر اس کے کیا منفی‬
‫اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ اس حوالے سے ایک ماہر خاتون نے چشم کشا انکشاف کر دیا ہے۔‬
‫ڈیلی سٹار کے مطابق جولینی ون نامی اس ماہر کا شوہر خود فحش فلموں کی لت میں مبتال‬
‫تھا۔ وہ خود اس تکلیف دہ تجربے سے گزری اور اب اس نے اس صورتحال سے دوچار‬
‫‪ ‬دیگر خواتین کو اس تکلیف سے نجات دالنے کا بیڑا اٹھا رکھا ہے۔‬

‫جولینی کا کہنا ہے کہ ”میری روب کے ساتھ شادی کو ‪6‬سال گزر چکے ہیں۔ شادی کے‬
‫فوری بعد مجھے پتا چال کہ وہ فحش فلموں کی لت میں بری طرح مبتال ہے۔ اس انکشاف‬
‫سے ہی مجھے شدید ذہنی صدمہ الحق ہوا مگراس کے بعد میرے شب و روز بھی اسی لت‬
‫کے گرد گھومنے لگے۔میر̧ا دماغ ہمہ وقت اسی ایک معاملے پر سوچتا رہتا‪ ،‬کہ آخر خود‬
‫کو اس تکلیف دہ صورتحال سے کیسے نکالوں۔ کئی طرح کے سواالت ذہن میں رہتے کہ‬
‫آیا میرا شوہر مجھ سے مطمئن بھی ہے یا نہیں‪ ،‬مجھے کس طرح رہنا چاہیے‪ ،‬مجھے‬
‫“کھانے میں کیا بنانا چاہیے۔‬
‫امریکی ریاست نارتھ کیروالئنا کی رہائشی جولینی کا کہنا تھا کہ ”میں اپنے شوہر کی اس‬
‫لت کی وجہ سے اس قدر ذہنی اذیت میں مبتال رہی کہ میرا وزن بڑھنا شروع ہو گیا اور‬
‫میں موٹاپے کا شکار ہونے لگی تھی۔ مجھے ایسے لگتا تھا جیسے میری پوری دنیا اسی‬
‫ایک نقطے کے گرد گھوم رہی ہو۔مجھے ایسے لگتا تھا کہ مجھ میں ہی کوئی خامی ہے‪،‬‬
‫جسے وہ فحش فلموں میں تالش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔مجھے ایسے لگتا تھا جیسے وہ‬
‫میرے ساتھ بے وفائی کر رہا ہو۔ پھر ایک روز اس نے خود میرے سامنے اپنی اس لت کا‬
‫“اعتراف کر لیا اور میں نے یہ لت چھڑانے میں اس کی مدد کرنے کا وعدہ کیا۔‬

‫جولینی نے کہا کہ”میرے شوہر کو اس لت سے مکمل نج¸ات حاص¸ل ک¸رنے میں ک¸ئی س¸ال‬
‫لگے۔اس عرصے کے دوران میں نے ہ¸¸ر ح¸¸والے س¸¸ے اس کی م¸¸دد کی۔ میں خ¸¸واتین س¸¸ے‬
‫کہوں گی کہ اگر ان کا شوہر بھی اس لت میں مبتال ہے تو سب سے پہلے اس کے س¸¸اتھ اس‬
‫موضوع پر بات کرن¸¸ا ش¸¸روع ک¸¸ریں اور اس¸¸ے چھ¸¸وڑنے کے ل¸¸یے اس کی حوص¸¸لہ اف¸¸زائی‬
‫کریں۔ “ رپورٹ کے مطابق جولینی اب ایک ادارہ چال رہی ہیں جس کا مقصد ایسی خ¸¸واتین‬
‫کی مدد کرنا ہے جن کے شوہر فحش فلموں کی لت میں مبتال ہیں۔ انہ¸وں نے اس¸ی ن¸ام س¸ے‬
‫پوڈکاسٹ بھی شروع کر رکھی ہے جہاں وہ خواتین کو اس حوالے سے مفید مشورے دی¸¸تی‬
‫‪https://dailypakistan.com.pk/27-Sep-2021/1346080‬ہیں۔‬

‫انجکشن سے خوف زدہ افراد کے لیے ویکسین اسٹیکر‬


‫تحقیقات | ‪13‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪  27 2021‬‬

‫نارتھ کیروالئنا‪ :‬امریکی سائنس دانوں نے مائیکرو اسکوپک نیڈلز واال ایس ا اس ٹیکر تی ار‬
‫کیا ہے جسے ویکسین دینے کے لیے جلد پر لگایا جاتا ہے۔‬
‫تفصیالت کے مطابق دو امریکی جامعات نے سوئی لگوانے سے خوف زدہ اف¸¸راد کے ل¸¸یے‬
‫ویکسین سے بھرا ہوا پیوند نما اسٹیکر تیار کر لیا ہے‪ ،‬محققین کے مطابق یہ اسٹیکر ابتدائی‬
‫ٓازمائش میں سوئی والی ویکسین سے بہتر اور مؤثر ثابت ہوا ہے۔‬
‫اسٹینفرڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی ٓاف نارتھ کیروالئنا چیپل ِہل کے تیار ک¸ردہ اس¸ٹیکر میں‬
‫بہت ساری باریک سوئیاں لگی ہوئی ہیں‪ ،‬جب انھیں جلد پر چپکایا جاتا ہے تو س¸¸وئیوں میں‬
‫موجود ویکسین کی ڈوز جلد کے اندر سرایت کر جاتی ہے اور یوں ویکسین دینے ک¸¸ا عم¸¸ل‬
‫مکمل ہو جاتا ہے۔‬
‫اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ جلد میں مدافعتی خلیات ہوتے ہیں جو ع¸¸ام ط¸¸ور پ¸¸ر ویکس¸¸ین ک¸¸ا‬
‫ہدف ہوتے ہیں‪ ،‬اس لیے یہ طریقہ روایتی طور پر ویکس¸ین دی¸نے س¸ے ک¸ئی گن¸ا بہ¸تر ہے‪،‬‬
‫اس کی تفصیالت پروسیڈنگز ٓاف دی نیشنل اکیڈمی ٓاف سائنسز میں شائع کی گئی۔‬
‫یہ اسٹیکر مکمل طور پر تھری ڈی پرنٹر سے بنایا گیا ہے‪ ،‬ڈاک ٹکٹ جتنے پولیمر ٹک¸¸ڑے‬
‫پر باریک سوئیاں لگائی گئی ہیں‪ ،‬اس سے سوئی کی تکلیف کم ہوتی ہے اور ویکسین دینے‬
‫کا عمل بھی تیز تر ہو جاتا ہے۔‬
‫تحقیق کے سربراہ پروفیسر جوزف ڈی سائمن نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کی بدولت پوری‬
‫دنیا میں لوگوں کو ویکسین کی کم‪ ،‬درمیانی یا زیادہ ڈوز لگائی جا سکتی ہے‪ ،‬اس کے لیے‬

‫تحقیقات | ‪14‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫خاص مہارت کی ضرورت بھی نہیں اور سوئی کے خوف کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا‪،‬‬
‫خود مریض بھی اسے استعمال کر سکتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/vaccine-sticker-afraid-of-injections/‬‬

‫کیا ناشتے میں چا کلیٹ کھانے سے وزن گھٹتا ہے؟‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 27 2021‬‬

‫طبی اور غذائی ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد کہا ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانے سے‬
‫مجموعی صحت پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے‪ ،‬اور اضافی وزن میں کمی النے میں بھی یہ‬
‫معاون ہے۔‬
‫ماہرین کے مطابق ‪ 20‬سے ‪ 80‬سال عمر کے ‪ 968‬رضاکاروں پر کی گئی تحقیق میں یہ‬
‫بات واضح طور پر سامنے ٓائی ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانے سے دماغی صالحیت‪،‬‬
‫صحت اور کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانے‬
‫سے اس کے فوائد میں اضافہ ہو جاتا‪ ،‬ناشتے میں چاکلیٹ کے استعمال کے سبب انسان دن‬
‫بھر چاق و چوبند اور خوش گوار موڈ میں رہتا ہے۔‬

‫طبی و غذائی ماہرین کے مطابق چاکلیٹ کھانے سے بے شمار طبی فوائد حاصل ہوتے‬
‫ہیں‪ ،‬جس میں خوشی کے ہارمونز کا ریلیز ہونا‪ ،‬موڈ کا قدرتی طور پر خوش گوار ہو جانا‪،‬‬
‫اور سر درد جیسی شکایت کا فوری عالج سر فہرست ہے‪ ،‬چاکلیٹ ذہنی دبأو سے نجات‬
‫دالنے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪15‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق کے نتائج سے یہ بات بھی معلوم ہوائی کہ ناشتے میں چاکلیٹ کا استعمال اضافی‬
‫وزن میں کمی النے میں بھی بے حد معاون ثابت ہوتا ہے۔‬
‫غذائی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ صبح ‪ 9‬بجے سے قبل چاکلیٹ کھانے سے اس کا‬
‫صحت پر کوئی نقصان نہیں ہوتا‪ ،‬جب کہ دن کے درمیانے حصے میں چاکلیٹ کھانے کے‬
‫سبب یہ فوائد اور توانائی تو فراہم کرتی ہے مگر اضافی کیلوریز ہونے کے سبب جسم میں‬
‫ذخیرہ ہو کر چربی پیدا کرنے کا بھی سبب بنتی ہے۔‬
‫براؤن چاکلیٹ‬
‫ماہرین کا کہنا ہے چاکلیٹ کی دو اقسام ہیں‪ ،‬بلیک اور ڈارک (برأون)‪ ،‬برأون چاکلیٹ دماغ‬
‫میں ’سیروٹونین‘¸ نامی مادہ پیدا کرتی ہے‪ ،‬جس سے ذہنی دبأو سے نجات ملتی ہے‪،‬‬
‫چاکلیٹ بے چینی اور ذہنی تنأو میں ‪ 70‬فی صد تک کمی التی ہے۔‬
‫برأون چاکلیٹ دل کے امراض کی روک تھام کے لیے بھی نہایت مددگار ثابت ہوتی ہے‪،‬‬
‫اس کے استعمال سے فالج کے حملے کے خدشات میں کمی واقع ہوتی ہے۔‬
‫بلیک چاکلیٹ‬
‫ماہرین کے مطابق بلیک چاکلیٹ انسولین کی سطح کو متوازن بناتی ہے اور قلب کے نظام‬
‫کو صحت مند اور متحرک رکھتی ہے۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ بلیک چاکلیٹ صحت کو نقصان پہنچانے والے منفی کولیسٹرول میں‬
‫کمی کا سبب بنتی ہے اور مثبت کولیسٹرول کو بڑھاتی ہے‪ ،‬بلیک چاکلیٹ کا استعمال بلڈ‬
‫پریشر کو معمول پر رکھنے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/chocolate-in-breakfast/‬‬

‫پاکستان میں ہر سال ریبیز سے ہزاروں اموات رپورٹ‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪28 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪16‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ٓاج پاکستان سمیت دنیا بھر میں سگ گزیدگی سے ہونے والی مہلک بیماری ریبیز کا‬
‫عالمی دن منایا جارہا ہے‪ ،‬عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں ریبیز کے پھیالؤ‬
‫کی اہم وجوہات ویکسین کی عدم فراہمی اور حکومتی اداروں کی غفلت ہے۔‬
‫کتے کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ریبیز دنیا کی دسویں بڑی بیماری ہے جس میں‬
‫شرح اموات سب سے زیادہ ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال ‪ 56‬ہزار افراد ریبیز کے سبب موت‬
‫کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔‬
‫ریبیز سے جاں بحق ہونے والے افراد کی بڑی تعداد افریقہ اور ایشیا سے تعلق رکھتی ہے‬
‫جس کی بنیادی وجہ ٓابادی کا تناسب اور مرض کے مہلک ہونے کے بارے میں ٓاگاہی کا‬
‫فقدان ہے۔ ایک بار یہ بیماری جڑ پکڑ لے تو ناقابل عالج بن جاتی ہے‪ ،‬ریبیز کا شکار بہت‬
‫کم افراد زندہ بچ پاتے ہیں۔‬
‫ریبیز سے متعلق ایک عام تاثر یہ ہے کہ یہ محض کتے کے کاٹنے سے ہوتا ہے لیکن ایسا‬
‫نہیں بلکہ بندر‪ ،‬ریچھ یا بلی کے کاٹنے سے بھی ریبیز ہوسکتا ہے تاہم کتے کے کاٹنے‬
‫سے اس کا تناسب ‪ 99‬فیصد ہے۔‬
‫ریبیز کا مرض الحق ہونے سے مریض میں ہائیڈرو فوبیا ہوجاتا ہے‪ ،‬وہ پانی اور روشنی‬
‫سے ڈرنے لگتا ہے‪ ،‬مریض پر جو گزرتی ہے وہ تو وہی جانتا ہے لیکن اسے دیکھنے‬
‫والے بھی بڑی اذیت کا شکار ہوتے ہیں۔‬
‫ایسے مریضوں کو اپنے ہی ہاتھوں تشدد سے بچانے کے لیے ٓاخری چارہ کار کے طور پر‬
‫رسیوں کے ساتھ باندھ دیا جاتا ہے۔‬
‫کتے کے کاٹنے سے ہونے والے مرض کی کئی وجوہات ہوتی ہیں‪ ،‬بعض اوقات متاثرہ‬
‫شخص یا اس کے گھر والے زخم کی معمولی نوعیت کے سبب اس واقعے کو سنجیدگی‬
‫سے‬

‫تحقیقات | ‪17‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫نہیں لیتے اور اس کے عالج کی طرف متوجہ ہونے کے بجائے روایتی قسم کی مرہم پٹی‬
‫یا زخم میں مرچیں بھر کر مطمئن ہوجاتے ہیں۔‬
‫جب مرض کی شدت بڑھتی ہے‪ ،‬مریض کو تیز بخار‪ ،‬کپکپی‪ ،‬جھٹکے اور رال ٹپکنا‬
‫شروع ہوتی ہے تو اس وقت عالج کی طرف متوجہ ہوتے ہیں‪ ،‬تب تک یہ مرض ال عالج‬
‫ہو چکا ہوتا ہے۔‬
‫پاکستان ریبیز کے حوالے سے خطرناک ملک‬
‫عالمی ادارہ صحت کے ریبیز کنٹرول پروگرام کے مطابق پاکستان میں ہر سال ریبیز کی‬
‫وجہ سے ‪ 2‬سے ‪ 5‬ہزار اموات ہوتی ہیں‪ ،‬تاحال اس بیماری اور اس سے ہونے والی اموات‬
‫سے متعلق معلومات کو حکومتی سطح پر جمع نہیں کیا گیا۔‬
‫عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ یہ مرض پاکستان میں نظر انداز کیا جانے واال مرض‬
‫ہے‪ ،‬باوجود اس کے کہ ملک میں کتے کے کاٹنے کے واقعات عروج پر ہیں۔‬
‫سنہ ‪ 2010‬میں پاکستان میں سگ گزیدگی کے ‪ 97‬ہزار واقعات بنیادی صحت کے مراکز‬
‫سے رپورٹ ہوئے تھے۔ نجی اسپتالوں‪ ،‬حکیموں اور روحانی عالج کے لیے جانے والے‬
‫ریبیز کا شکار افراد کی تعداد اس کے عالوہ ہے۔‬
‫ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کی زیادہ تر ٓابادی کتے کے کاٹنے کے بعد کے خطرات‬
‫سے یا تو بے خبر ہے‪ ،‬یا ایسے واقعات کے بعد درست عالج کی طرف توجہ نہیں دی‬
‫جاتی۔‬
‫عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں ریبیز کے پھیالؤ کی اہم وجوہات ویکسین کی عدم‬
‫فراہمی اور حکومتی اداروں کی غفلت کو قرار دیا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/world-rabies-day-2021/‬‬

‫مصنوعی ذہانت سے کورونا کا عالج کس طرح ممکن ہے؟ محققین کا نیا‬


‫انکشاف‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 28 2021‬‬

‫کورونا وائرس سے یقینی طور پر بچاؤ کیلئے تاحال کوئی مستند دوا یا اس کا سو فیصد‬
‫عالج ممکن نہیں ہوسکا ہے تاہم سائنسدان اس کے تدارک کیلئے مستقل کوشاں ہیں۔‬
‫اس حوالے سے جاپانی محققین کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے مصنوعی ذہانت (اے‬
‫ٓائی) کا ایسا نظام تیار کرلیا ہے جو کورونا وائرس کا عالج کسی حد تک ممکن ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪18‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ان کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے نظام کی مدد سے بیماریوں کے لئے مطلوبہ ادویات‬
‫کے تعین کے غرض سے متعدد کیمیائی مادوں کا تیزی سے پتہ چالیا جاسکتا ہے۔‬
‫جاپانی محققین کی ٹیم کا کہنا ہے کہ مذکورہ نظام نے نئے کورونا وائرس کیلئے بھی ایک‬
‫ممکنہ دوا کا تعین کیا ہے۔ یہ اعالن کیُو ُشو یونیورسٹی کے میڈیکل انسٹی ٹیوٹ آف‬
‫زیر قیادت ایک گروپ کی جانب‬ ‫بائیوریگولیشن کے ممتاز پروفیسر ناکایاما کے اِچی کی ِ‬
‫سے کیا گیا ہے۔‬

‫مطلوبہ دواؤں کو دریافت کرنے کے روایتی بڑے عام طریقوں میں وقت اور کوشش درکار‬
‫ہوتی ہے کیونکہ ان میں ایک ایک کرکے بہت سے کیمیائی مادوں کے تجربات شامل ہوتے‬
‫ہیں۔‬
‫مذکورہ گروپ کا کہنا ہے کہ اُس کے مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر نے پیتھوجینک‬
‫پروٹینز اور کیمیکلز کے ‪ 25‬الکھ سے زیادہ ایسے امتزاج معلوم کیے جو ان کے اثرات کو‬
‫روک سکتے ہیں۔‬
‫اس کا کہنا ہے کہ یہ نظام اب فی منٹ تقریبا ً ‪ 6‬ہزار اقسام کے کیمیکلز تالش کر سکتا ہے‬
‫اور مطلوبہ موزوں دوا کا بتا سکتا ہے۔‬
‫گروپ کا کہنا ہے کہ اس پروگرام نے کورونا وائرس کی مطلوبہ دوا کے طور پر کالے‬
‫موتیا کی ایک گزشتہ دوا کا تعین کیا تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ خلیات کی افزائش کے ایک‬
‫تجربے نے تصدیق کی ہے کہ یہ دوا متعدی انفیکشن کو روک سکتی ہے۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/artificial-intelligence-treatment-of-corona/‬‬

‫تحقیقات | ‪19‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اونٹ کرونا وائرس کے خاتمے میں کس طرح مددگار ہوسکتے ہیں؟‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪28 2021‬‬

‫دعوی ہے کہ الما اور اونٹ کے ذریعے انسانوں سے‬ ‫ٰ‬ ‫لندن‪ :‬برطانوی سائنسدانوں کا‬
‫کرونا وائرس کو ختم کیا جا سکتا ہے۔‬
‫بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ الما اور‬
‫اونٹ میں بننے والی مختصر اینٹی باڈیز یعنی نینو باڈیز کرونا وائرس کے خاتمے کا سبب‬
‫بنتی ہیں۔‬
‫روزالن فرینکلن انسٹی ٹیوٹ برطانیہ کے سائنسدانوں نے ابتدائی طور پر تجربہ گاہ میں‬
‫رکھے گئے ایک الما میں کرونا وائرس داخل کیا تو الما کے جسم میں موجود ایک خاص‬
‫نینو باڈی نے وائرس کو جکڑ کر مزید پھیلنے سے روک دیا۔‬
‫الما میں سے یہ نینوباڈی الگ کی گئی اور اگلے مرحلے میں اسے ہیمسٹرز پر ٓازمایا گیا‬
‫جو وائرس سے متاثر کیے گئے تھے۔ ہیمسٹرز میں بھی اس نینو باڈی نے وہی کارکردگی‬
‫دکھائی جس کا مظاہرہ یہ الما میں کرچکی تھی۔‬
‫الما سے حاصل شدہ نینو باڈی کو اسپرے کی شکل میں براہ راست ناک کے ذریعے‬
‫پھیپھڑوں میں پہنچایا جاسکتا ہے جو اس کا سب سے بڑا فائدہ ہے۔‬
‫یہ بھی بتاتے چلیں کہ عام اینٹی باڈیز کے مقابلے میں نینو باڈیز کی جسامت بہت کم ہوتی‬
‫ہے لیکن اب تک کی تحقیق میں انہیں ایسے کئی وائرسز اور جرثوموں کے خالف بھی‬
‫مؤثر پایا گیا جن پر روایتی اینٹی باڈیز کا کوئی اثر نہیں ہوتا‬

‫تحقیقات | ‪20‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/camel-antibodies-against-coronavirus/‬‬

‫ڈیری مصنوعات کے استعمال کا فائدہ سامنے ٓاگیا‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 28 2021‬‬

‫حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ وہ افراد جو ڈیری مصنوعات کا زیادہ‬
‫استعمال کرتے ہیں ان میں امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔‬
‫ٓان الئن ریسرچ جرنل پی ایل او ایس میڈیسن کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس‬
‫تحقیق میں ماہرین نے دودھ کے استعمال اور دل کی صحت سے متعلق ‪ 18‬مطالعات کا‬
‫جائزہ لیا جو پچھلے ‪ 16‬سال کے دوران سوئیڈن‪ ،‬امریکا‪ ،‬برطانیہ اور ڈنمارک میں کیے‬
‫گئے تھے۔‬
‫ان تمام مطالعات میں مجموعی طور پر ‪ 47‬ہزار سے زائد رضا کار شریک ہوئے تھے‪،‬‬
‫جن میں سے بیشتر کی ابتدائی عمر ‪ 60‬سال کے لگ بھگ تھی۔‬
‫اس تجزیے سے معلوم ہوا کہ دودھ اور دودھ سے بنی غذائیں مثالً دہی‪ ،‬مکھن اور پنیر‬
‫وغیرہ زیادہ استعمال کرنے والوں میں امراض قلب کی شرح خاصی کم تھی۔‬
‫یہی نہیں بلکہ اپنے روزمرہ معموالت میں سب سے زیادہ دودھ اور ڈیری مصنوعات‬
‫استعمال کرنے والوں کےلیے دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی سب سے کم دیکھا گیا۔‬
‫ان کے مقابلے میں وہ افراد جن میں ڈیری پروڈکٹس استعمال کرنے رجحان کم تھا‪ ،‬ان کی‬
‫بڑی تعداد اپنی بعد کی عمر میں دل اور شریانوں کی بیماریوں میں مبتال ہوئی۔‬

‫تحقیقات | ‪21‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫واضح رہے کہ طبّی ماہرین پچھلے کئی سال سے دودھ اور ڈیری مصنوعات کی کم مقدار‬
‫استعمال کرنے پر زور دیتے ٓارہے ہیں کیونکہ ان میں چکنائی کی وافر مقدار موجود ہوتی‬
‫ہے‪ ،‬البتہ دوسری کئی تحقیقات سے اس کے برخالف نتائج بھی سامنے ٓاتے رہے ہیں۔‬
‫ٓاسٹریلیا‪ ،‬امریکا‪ ،‬سوئیڈن اور چین کے ماہرین پر مشتمل اس مشترکہ پینل کی تحقیق نے‬
‫بھی صحت کے حوالے سے دودھ اور دودھ سے بنی مصنوعات کی افادیت ثابت کی ہے۔‬
‫ریسرچ پیپر کی مرکزی مصنفہ اور جارج انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ ٓاسٹریلیا کی پروفیسر‬
‫کیتھی ٹریو کا کہنا ہے کہ دل کی بیماریوں سے بچنے کے لیے دودھ پر مبنی غذاؤں کا‬
‫استعمال مکمل طور پر ترک کردینا مسئلے کا حل نہیں بلکہ اس کی سنگینی میں اضافے کا‬
‫باعث بن سکتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/dairy-products-and-heart-diseases/‬‬

‫کورونا کے عالج کی دوا‪ :‬فائزر نے بڑا اعالن کردیا‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 28 2021‬‬

‫امریکی ادویہ ساز کمپنی ‘فائزر’ نے کووڈ ‪ 19‬سے بچانے والی دوا کے ٹرائل کا آخری‬
‫مرحلہ شروع کرنے کا اعالن کردیا ہے جس پر عمل درآمد جلد ہوگا۔‬
‫دنیا میں اب تک کوروناویکسین کی کوئی دوا تیار نہیں ہوسکی ہے جو اس بیماری کا عالج‬
‫ہو جبکہ ویکسین وبا سے محفوظ رکھنے میں مدد کرتی ہے اور کافی حد تک کورونا‬
‫عالمات پر بھی قابو پانے میں مؤثر ثابت ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ کووڈ ‪ 19‬کی بیماری کے‬
‫عالج کی تیاری پر دنیا بھر میں کام کیا جارہا ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪22‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اسی ضمن میں ایک دوا فائزر کی جانب سے بھی تیار کی جارہی ہے‪ ،‬اب فائزر نے کووڈ‬
‫‪ 19‬کی روک تھام کے لیے منہ کے ذریعے کھائے جانے والی اینٹی وائرل دوا کا ٹرائل‬
‫کے درمیانی و آخری مرحلے کا آغاز کرنے کا اعالن کیا ہے۔‬
‫یہ اعالن ایسے وقت میں سامنے آیا کہ جب کہ امریکا کی ہی ایک ادویہ ساز کمپنی نے‬
‫اپنی کورونا وائرس دوا کی تیاری کا کام تیز کردیا ہے۔ فائزر کا کہنا ہے کہ اس کی اینٹی‬
‫وائرل دوا ‪ PF-07321332‬کے اس ٹرائل میں ‪ 18‬سال یا اس سے زائد عمر کے ‪2660‬‬
‫ایسے صحت مند افراد کو شامل کیا جائے گا۔‬
‫یہ وہ افراد ہوں گے جو کسی ایسے گھر میں رہے جہاں کورونا مریض بھی تھا۔ آخری‬
‫آزمائش میں اس دوا کے ساتھ ریٹونویر کی کم خوراک بھی دی جائے گی‪ ،‬یہ ایچ آئی وی‬
‫کے عالج کے لیے استعمال ہونے والی ایک عام دوا ہے۔‬
‫یاد رہے کہ فائزر کی جانب سے اس دوا کے ٹرائل کا پہلے مرحلے کا آغاز بیلجیئم کے‬
‫دارالحکومت برسلز میں چند ماہ پہلے ہوا تھا‪ ،‬یہ دوا انسانی خلیات میں وائرس کے نقول‬
‫بنانے والے سسٹم کو بالک کرے گی۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت کورونا ویکسین کے ذریعے وبا سے حفاظت اور دوا کی‬
‫مدد سے اس کا عالج دونوں‌ ضروری ہے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/pfizers-big-announcement-regarding-corona-‬‬
‫‪rescue-drug/‬‬

‫کتابوں سے بھرا گھرانہ‪ ،‬بچوں کا دماغ توانا‬

‫ویب ڈیسک‪  ‬‬
‫منگل‪ 28  ‬ستمبر‪2021  ‬‬
‫اگر بچے اوائل عمر میں ہی کتابوں کے شوقین ہوجائیں تو بڑھاپے میں ان کا دماغ تروتازہ‬
‫اور امراض سےپاک رہ سکتا ہے۔‬
‫تل ابیب‪ ،‬اسرائیل‪ :‬اگرچہ اس پر خاصی تحقیق ہوچکی ہے کہ بچے کتاب کو پڑھ سکیں یا‬
‫نہیں تب بھی کتابوں کا ان دیکھا مثبت احساس ان پر حاوی رہتا ہے۔ اب اس ضمن میں‬
‫نئی تحقیق ہوئی ہے کہ اوائل عمر میں کتابوں سے شغف رکھنے والے بچوں کی دماغی‬
‫صالحیت دیگر کے مقابلے میں بڑھاپے میں بھی برقرار رہتی ہے اور وہ دماغی زوال اور‬
‫دیگر امراض کے شکار نہیں ہوتے۔‬
‫اسرائیل کی بن گوریون یونیورسٹی‪  ‬کی پروفیسر ایال شوارٹز ایک عرصے سے بڑھاپے ‪،‬‬
‫الزائیمر اور مطالعے کے تعلق پر غور کررہی ہیں۔ انہوں نے ‪ 65‬سال تک کے ‪8239‬‬
‫ایسے افراد کا جائزہ لیا جو کسی دماغی بیماری مثالً فالج‪ ،‬الزائیمر اور نسیان سے محفوظ‬
‫تھے۔ ان تمام افراد کا ‪ 2011‬سے ‪ 2013‬تک جائزہ لیا گیا۔ ان میں سے جن افراد کا بچپن‬

‫تحقیقات | ‪23‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کتابوں کی بڑی الماری کے ساتھ گزرا تھا انہوں نے دماغی صالحیت کے کئی ٹیسٹ میں‬
‫اچھی کارکردگی دکھائی۔‬
‫اس تحقیق کا خالصہ ہے کہ بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی کتابیں رکھنے‪ ،‬ان سے کھیلنے‬
‫اور پڑھنے کا عادی بنایا جائے۔ تحقیقی سروے میں شامل افراد میں سے ‪ 55‬فیصد خواتین‬

‫شامل تھیں۔ بچپن میں جن خواتین نے کتابوں میں وقت گزارا تھا وہ بھی بڑھاپے میں دماغی‬
‫طور پر بہت مضبوط دکھائی دیں۔ ان میں فوری یادداشت‪ ،‬ذخیرہ الفاظ اور برجستہ ادائیگی‬
‫کی شرح دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی۔‬
‫پروفیسر ایال اور دیگر ماہرین نے والدین کو مشورہ دیا کہ اگر بچے پڑھ نہیں سکتے تب‬
‫بھی ان کے لیے تصاویر والی کتابیں خریدی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے بچوں کے لیے‬
‫الئبریری بنانے کا بھی مشورہ دیا ہے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2229551/9812/‬‬

‫خشک میوے کے صحت پرحیرت انگیزطبی فوائد‬


‫ستمبر ‪28 2021 ،‬‬

‫خشک میوہ یعنی ڈرائی فروٹ کا استعمال نہ صرف سردیوں بلکہ ‪ 12‬مہینوں کے دوران‬
‫کسی بھی موسم میں‪ ‬کیا جا سکتا ہے‪ ،‬قدرت نے خشک میوہ جات میں غذائیت کا خزانہ‬

‫تحقیقات | ‪24‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫چھپا رکھا ہے جس کے استعمال سے جسمانی و ذہنی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے‬
‫ہیں ۔‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق ڈرائے فروٹس میں‪ ‬غذائیت بھرپور مقدار میں پائی جاتی ہے‪ ،‬اس‬
‫میں انسانی صحت کے لیے بنیادی معدنیات اور وٹامنز کی بھی بڑی مقدار ہونے کے سبب‬

‫خشک میوہ جات کا استعمال اگر مناسب مقدار میں کیا جائے تو یہ ہر موسم میں بہترین‬
‫مثبت نتائج دیتے ہیں۔‬
‫ہالینڈ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق اگر ہر روز ٓادھی مٹھی کے برابر خشک میوہ‬
‫جات (جن میں اخروٹ‪ ،‬بادام‪ ،‬کاجو‪ ،‬پستہ اور مونگ پھلی وغیرہ شامل ہیں) کا استعمال کیا‬
‫جائے تو مختلف بیماریوں کے باعث جلد اموات کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے‪ ،‬خشک میوہ‬
‫جات کا استعمال دل کی صحت کے لیے بہترین ہونے کے سبب ماہرین کی جانب سے بھی‬
‫ان کا استعمال ہر روز ہر موسم میں اعتدال میں رہتے ہوئے تجویز کیا جاتا ہے۔‬
‫خشک میوہ جات کا استعمال یومیہ ‪ 20‬گرام تک ہونا چاہیے‪ ،‬ماہرین کی جانب تجویز کی‬
‫گئی مقدار اور خشک میوہ جات کی افادیت مندرجہ ذیل ہے۔‬
‫اخروٹ‬
‫ماہرین غذائیت کے مطابق پروٹین‪ ،‬وٹامن ای‪ ،‬منرلز‪ ،‬اومیگا تھری اور فیٹی ایسڈ سے‬
‫بھرپور اخروٹ دل کی صحت کے لیے ایک بہترین غذا ہے ل ٰہذا روزانہ کی بنیاد پر ‪ 3‬سے‬
‫‪ 4‬اخروٹ استعمال کیے جا سکتے ہیں‬
‫کھجور‬

‫تحقیقات | ‪25‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کھجور ضروری غذائی اجزاء سے بھرپور اور حیرت انگیز پھل ہے جو انسانی مجموعی‬
‫صحت کے لیے ناگزیر تصور کی جاتی ہے‪ ،‬ماہرین کی جانب سے‪  ‬روزانہ درمیانے سائز‬
‫کی ایک سے دو کھجوروں کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔‬
‫بادام‬
‫بادام خشک میوہ جات کا بادشاہ ہے‪ ،‬مونو ان سیچوریٹڈ (روغن کی ایک قسم) سے ماال مال‬
‫بادام دل‪ ،‬دماغ اور جلد کی صحت کے لیے بہترین تصور کیے جاتے ہیں‪ ،‬بادام میں موجود‬
‫وٹامن ای‪ ،‬میگنیشیم اور پوٹاشیم کی مقدار پائی جاتی ہے‪ ،‬طبی ماہرین بہترین صحت کے‬
‫حصول کے لیے ‪ 4‬سے ‪ 7‬بادام یومیہ تجویز کرتے ہیں۔‬
‫پستہ‬
‫پستے میں بادام‪ ،‬کاجو اور اخروٹ کے مقابلے کہیں زیادہ پروٹین اور کم فیٹ پایا جاتا ہے‪،‬‬
‫پستہ وٹامن ای اور کیروٹین سے بھی ماالمال ہونے کے سبب انسانی صحت کے لیے‬
‫بہترین ہے تاہم طبی ماہرین کی جانب سے یومیہ ‪ 20‬گرام سے زیادہ پستے کا استعمال‬
‫کرنے سے گریز کا مشورہ دیا جاتا ہے۔‬

‫کشمش‬
‫انگوروں کے خشک پھل کو کشمش کہا جاتا ہے‪ ،‬یہ ٓائرن‪ ،‬فائبر‪ ،‬پوٹاشیم اور میگنیشیم سے‬
‫بھرپور اینٹی ٓاکسیڈینٹ میوہ ہے‪ ،‬ماہرین روزانہ کی بنیاد پر ‪ 5‬کشمش کھانے کا مشورہ‬
‫دیتے ہیں۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/990946‬‬

‫محفوظ اسقاط حمل کا عالمی دن یعنی ’سیف ابارشن ڈے‘‪ :‬دنیا بھر میں‬
‫اسقاط حمل سے متعلق کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے‬
‫ِ‬ ‫خواتین کو‬

‫پوجا چھابڑا‬ ‫‪‬‬

‫بی بی سی‬ ‫‪‬‬

‫‪28sep 2021‬‬
‫کئی خواتین کو لگتا ہے کہ اسقاط حمل کے دوران وہ تنہا ہوتی ہیں اور لوگ ان کے بارے‬
‫میں بُرے خیاالت رکھنے لگتے ہیں‬
‫کیا قانون میں اسقا ِط حمل کی اجازت ہونی چاہیے؟ یہ سوال دنیا بھر میں زیر بحث آتا ہے۔‬
‫امریکی ریاست ٹیکساس میں حمل کے پہلے چھ ہفتوں کے بعد اسقاط حمل پر پابندی کا‬
‫قانون رواں ماہ نافذ ہوا ہے جبکہ میکسیکو کی شمالی ریاست میں اسقاط حمل کو قانونی‬
‫حیثیت حاصل ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪26‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫امریکہ میں تولیدی صحت کی تنظیم ’اپاس‘ کی سربراہ انو کمار کہتی ہیں کہ ’سچ یہ ہے‬
‫کہ اسقاط حمل تک رسائی ہمیشہ سے مشکل رہی ہے۔‘‬
‫لیکن وہ سمجھتی ہیں کہ چیزیں صحیح سمت میں جا رہی ہیں۔ ’سنہ ‪ 1994‬سے ‪ 40‬سے‬
‫اسقاط حمل سے متعلق قوانین میں نرمی اختیار کی ہے۔‘‬
‫ِ‬ ‫زیادہ ملکوں نے‬
‫لیکن اس بحث سے پیچھے کچھ ذاتی تجربات ہیں جو اکثر راز میں رہتے ہیں۔‬

‫محفوظ اسقاط حمل کے عالمی دن ’سیف ابارشن‘ پر ہم نے پانچ خواتین سے حمل ختم‬
‫کرنے کے تجربات جاننے کی کوشش کی ہے۔ اُن کا تعلق دنیا کے مختلف حصوں سے ہے‬
‫اور انھوں نے اپنے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔‬
‫’میں اس شخص کو اپنے بچے کا والد نہیں بنانا چاہتی تھی‘‬
‫بینکاک کی سینڈرا کہتی ہیں کہ حمل کے پہلے آٹھ ہفتوں کے دوران انھوں نے اپنے جسم‬
‫میں کچھ تبدیلیاں رونما ہوتے دیکھیں۔ انھوں نے پریگنینسی ٹیسٹ کروایا تو یہ مثبت آیا۔‬
‫وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے اس وقت تک معلوم ہو چکا تھا کہ میں اس شخص کو اپنے بچے کا‬
‫والد نہیں بنانا چاہتی۔ وہ صرف سیکس کے لیے میرا دوست تھا اور مجھے اپنے کیریئر کو‬
‫آگے لے کر بڑھنا تھا۔‘‬
‫انھیں تھائی لینڈ میں تمتانگ گروپ کے بارے میں معلوم تھا جو مقامی سطح پر محفوظ‬
‫اسقاط حمل کے حوالے سے معلومات فراہم کرتا ہے۔ انھوں نے اس گروپ سے مدد مانگی۔‬
‫’مجھے ایک کلینک کا پتہ چال لیکن پروسیجر سے قبل رات کو میں پریشان تھی۔‘‬
‫کچھ عرصہ قبل تک تھائی لینڈ میں اسقاط حمل غیر قانونی تھا۔ یہ صرف ریپ یا انسیسٹ‬
‫جیسے کیسز میں قانونی تھا‪ ،‬یا اگر ماں کی صحت شدید خطرے میں ہو۔ سینڈرا نے فیصلہ‬

‫تحقیقات | ‪27‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کیا کہ وہ اسقاط حمل کروائیں گی مگر مسئلہ یہ تھا کہ جب انھوں نے یہ فیصلہ کیا یعنی‬
‫سنہ ‪ 2019‬میں تو تب یہ غیر قانونی تھا۔‬
‫وہ کہتی ہیں کہ ’میں سوچ میں پڑ گئی۔ کیا میں انھیں یہ بتاؤں گی کہ مجھے جنسی ہراسانی‬
‫کا سامنا کرنا پڑا یا میں انھیں مجبور لگوں گی اگر میں یہ کہوں کہ میں مالی طور پر بچے‬
‫کو برداشت نہیں کر سکوں گی؟ میرے ذہن میں ہر طرح کے خیاالت گردش کر رہے‬
‫تھے۔‘‬
‫سینڈرا کہتی ہیں کہ اسقاط حمل کے سفر میں وہ تنہا محسوس کر رہی تھیں‬
‫اسقاط حمل کے روز انھیں سوال نامہ دیا گیا تاکہ وہ بتائیں کہ وہ کس طرح کے ذہنی تناؤ‬
‫کا شکار ہیں۔‬

‫وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے لگا میں تنہا ہوں اور یہ کہ سب میرے بارے میں بُرے خیاالت‬
‫رکھتے ہیں۔‘‬
‫’میں اس بارے میں اپنے سب سے اچھے دوست کو بھی نہ بتا سکی کیونکہ ہمارے کلچر‬
‫میں اسقاط حمل کے خالف سوچ عام ہے۔ ٹی وی شو میں یہ بتایا جاتا ہے کہ اسقاط حمل‬
‫کرانے والی خواتین کے پیٹ میں ایک بچہ رہتا ہے جو انھیں ساری زندگی ڈراتا ہے۔‘‬
‫جب انھیں آپریٹنگ روم بالیا گیا تو ان کی پریشانی کم ہوئی۔ ’صرف ‪ 15‬منٹ میں سب ختم‬
‫ہو گیا۔ کچھ دیر آرام کے بعد میں واپس کام پر چلی گئی۔‘‬
‫’میں خود کو بتاتی رہی کہ سب ٹھیک ہے مگر ایک دن سوشل میڈیا پر اسقاط حمل کے‬
‫بارے میں بُرے تبصرے پڑھے تو آبدیدہ ہو گئی۔‘‬

‫تحقیقات | ‪28‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫وہ کہتی ہیں کہ انھیں امید ہے ایک دن خواتین کو اپنے جسم پر مکمل خود مختاری حاصل‬
‫ہو جائے گی۔ ’قوانین چاہے جتنے مرضی نرم ہو گئے ہوں‪ ،‬اس بارے میں اب بھی ایک‬
‫بدنامی کا تاثر ہے جو ہمیں کنٹرول کرتا ہے۔‘‬
‫’اسقاط حمل کے بارے میں کھل کر بات ہو‪ ‬گی تو برادری مضبوط ہو‪ ‬گی‘‬
‫امریکہ میں مقیم ایرن نے پہال اسقاط حمل ‪ 28‬سال کی عمر میں کروایا تھا۔ اُنھوں نے حال‬
‫ہی میں ‪ 36‬سال کی عمر میں ایک اور ابارشن کروایا ہے۔ وہ بی بی سی کو بتاتی ہیں کہ‬
‫’مجھے لگتا تھا کہ اتنے سارے اسقا ِط حمل کروانا عام نہیں۔‘‬
‫اسقاط حمل کے بارے میں اپنے حالیہ کام کے دوران جانا ہے کہ (متعدد)‬ ‫ِ‬ ‫’مگر میں نے‬
‫اسقاط حمل انتہائی عام ہیں۔‘‬
‫ِ‬
‫مگر اُن کا ماننا ہے کہ اس کے باوجود حمل ختم کروانے کے گرد موجود بدنامی اور‬
‫شرمندگی کچھ خاص متاثر نہیں ہوئی۔‬
‫’اس کے بارے میں بات کرنا اب بھی کافی حد تک ممنوع سمجھا جاتا ہے‪ ،‬یہاں تک کہ‬
‫حتی کہ تولیدی حقوق کے لیے کام‬ ‫خود کو ترقی پسند اور لبرل کہالنے والے گروپوں اور ٰ‬
‫کرنے والے گروپوں میں بھی۔‘‬
‫وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے امید ہے کہ اس میں جلد تبدیلی آئے گی۔‘‬
‫ایرن ایک امریکی تنظیم ’شاؤٹ یور ابارشن‘ کے ساتھ مل کر تولیدی حقوق کے لیے مہم‬
‫اسقاط حمل کے تجربات کے بارے میں‬ ‫ِ‬ ‫چال رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس سے اُنھیں اپنے‬
‫زیادہ ُکھل کر بات کرنے میں مدد ملی ہے۔‬
‫’اسقاط حمل‘‬
‫ِ‬ ‫’یہ میرے لیے بڑی تبدیلی ہے۔ جب میں نے یہ کام شروع کیا تھا تب مجھے‬
‫کا لفظ بھی بلند آواز بولنے میں مشکل ہوتی تھی۔ اب مجھے اسقا ِط حمل کے بارے میں بات‬
‫کرنا بہت آسان اور نارمل لگتا ہے۔‘‬

‫تحقیقات | ‪29‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ایرن کو حاملہ ہوتے ہی جسمانی اعتبار سے معلوم ہوجاتا تھا کہ وہ حاملہ ہیں‬
‫وہ ایک مذہبی خاندان میں پلی بڑھی تھیں جہاں اسقا ِط حمل کا تصور قاب ِل قبول نہیں تھا۔‬
‫اسقاط حمل کروا کر بہت شرمندہ تھی اور میں نے اپنے دوستوں اور خاندان سے مدد‬ ‫ِ‬ ‫’میں‬
‫نہیں مانگی۔‘‬
‫’خاص طور پر ایک حمل ساقط کروا کر مجھے نہیں لگتا تھا کہ میں دوبارہ اسقا ِط حمل‬
‫کے لیے مدد مانگ سکوں گی۔‘‬
‫ایرن کو ایک مرتبہ ہی حیض نہ آنے پر یہ معلوم ہو گیا تھا کہ وہ حاملہ ہیں۔‬
‫’میں جب بھی حاملہ ہوتی میرا جسم فوراً مختلف محسوس ہونے لگتا۔ مجھے معلوم ہو جاتا‬
‫کہ کچھ مختلف ہے۔‘‬
‫مگر اُنھیں کبھی بھی اسقا ِط حمل کے فیصلے میں مشکل نہیں پیش آئی۔‬
‫’میں ماں نہیں بننا چاہتی تھی اور میں اپنے کسی بھی تعلق میں بچے کو جنم نہیں دینا‬
‫چاہتی تھی۔‘‬
‫اُن کے مطابق ’مجھے لگتا ہے کہ اس خیال نے تولیدی حقوق کی تحریک کو بہت نقصان‬
‫پہنچایا ہے کہ ہر کسی کے لیے حمل ساقط کروانا ایک مشکل اور صدمہ انگیز فیصلہ ہوتا‬
‫ہے۔‘‬
‫اسقاط حمل کے بعد تنہائی کے احساس کو بیان کرتے ہوئے اُمید کا اظہار کرتی ہیں کہ‬ ‫ِ‬ ‫وہ‬
‫اس متعلق بدنامی ختم ہو جائے گی۔‬
‫ٰ‬
‫دعوی کیا جاتا ہے کہ‬ ‫’اسقا ِط حمل ہمیشہ ہی عام رہا ہے مگر اس کے متعلق بیانیے میں‬
‫اسقاط حمل بہت کم ہوتے ہیں اور انھیں صرف آخری قدم ہونا چاہیے۔‘‬
‫ِ‬

‫تحقیقات | ‪30‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اسقاط حمل کے بارے میں بات کریں گے‪ ،‬ہماری‬ ‫ِ‬ ‫’ہم میں سے جتنے زیادہ لوگ اپنے‬
‫برادری اتنی زیادہ مضبوط ہو گی اور اس کے متعلق بدنامی ختم ہو گی۔ ہم اس میں ایک‬
‫دوسرے کی مدد کر سکتے ہیں۔‘‬
‫’شرم کے باعث میں سماجی تنہائی کی شکار ہو‪ ‬گئی‘‬
‫انڈیا سے اندو بی بی سی کو بتاتی ہیں کہ ’میں ‪ 31‬سال کی تھی اور میرا فون گم ہو گیا تھا۔‬
‫میں نیا فون لینے کے لیے گئی اور میرا جی ِمتالنے لگا۔ اس وقت میرے پارٹنر نے مجھ‬
‫سے کہا کہ مجھے حمل کا ٹیسٹ کروا لینا چاہیے۔‘‬
‫یہ ٹیسٹ مثبت آیا اور اُن کا واضح خیال تھا کہ وہ اسقاط حمل کروانا چاہتی ہیں۔‬
‫’میں بطور آرٹسٹ اپنا کریئر شروع ہی کر رہی تھی اور میرے پارٹنر بھی میرے ہم خیال‬
‫تھے۔‘‬

‫وہ ایک گائناکالوجسٹ کے پاس گئیں جن کے ساتھ وہ سکول جایا کرتی تھیں اور یوں اُنھوں‬
‫نے دواؤں کے ذریعے ’باآسانی‘ اپنا حمل ختم کروا کر لیا۔‬
‫مگر بعد میں جو ہوا اس سے اُنھیں دھچکا لگا۔‬
‫’اسقا ِط حمل کے بارے میں موجود بدنامی کی وجہ سے مجھے چُپ رہنا پڑا اور اس‬
‫شرمندگی نے مجھے سماجی طور پر تنہا کر دیا۔‘‬
‫’اسقاط حمل کے بعد بے انتہا خون بہنے کے باعث میرا جی ِمتالنے لگا اور مجھے ڈر‬
‫لگنے لگا اور میں شدید روئی۔‘‬

‫اسقاط حمل کے بعد تنہائی کا شکار ہو گئیں‬


‫ِ‬ ‫اندو کہتی ہیں کہ وہ‬

‫تحقیقات | ‪31‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ستمبر ‪ 2020‬میں میڈیا تنظیم ’انڈیا سپینڈ‘ کی رپورٹ کے مطابق اسقا ِط حمل اب بھی انڈیا‬
‫میں بدنامی سے گھرا ہوا ہے جہاں خواتین کی آواز ’بمشکل ہی کوئی تحریک پیدا کرتی‬
‫ہے۔‘‬
‫وہ کہتی ہیں‪’ :‬مجھے غصہ تھا کہ بھلے ہی ہم دونوں اس میں شریک تھے مگر مجھے اس‬
‫سے جسمانی اور ذہنی طور پر گزرنا پڑا۔ ایک سال سے بھی کم عرصے میں‪ ،‬میں اینٹی‬
‫ڈپریسنٹس (ذہنی دباؤ کم کرنے والی ادویات) پر آ گئی۔‘‬
‫وہ کہتی ہیں کہ اس سے اُن کے مستقبل کے تعلقات متاثر ہوئے اور وہ ایک طویل عرصے‬
‫تک سیکس کرنے سے ڈرنے لگیں۔ اس سے اُنھیں جذباتی سہارے کی اہمیت کا اندازہ ہوا۔‬
‫’میں اب اس بارے میں سوچوں تو مجھے لگتا ہے کہ اگر میرے پاس اسقا ِط حمل کے‬
‫متعلق بات کرنے کی گنجائش ہوتی تو چیزیں کافی مختلف ہوتیں۔‘‬

‫’اسقا ِط حمل برادری میں ایک گناہ سمجھا جاتا ہے‘‬


‫ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو کی جوسیلین نے چار ماہ قبل ہی اپنے دوسرے بچے کو‬
‫جنم دیا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ ’مجھ میں چھاتیاں پھولنے‪ ،‬بھوک کی کمی اور تھکاوٹ جیسی‬
‫عالمات ظاہر ہونے لگی تھیں۔‘‬
‫جلد ہی اُنھیں معلوم ہوا کہ وہ دوبارہ حاملہ ہو چکی ہیں اور اُنھوں نے اسقاط حمل کروانے‬
‫کا فیصلہ کر لیا۔ ’میرے بچے کی صحت وہ پہلی ترجیح تھی جس کے باعث یہ مرحلہ‬
‫شروع ہوا۔ اسقا ِط حمل کے منفی طبی نتائج کے بارے میں خوف تھا مگر میں اپنے شوہر‬
‫کی حوصلہ افزائی کے باعث اس سے ابھر پائی۔‘‬

‫‪،‬تصویر کا ذریعہ‪GETTY IMAGES‬‬

‫تحقیقات | ‪32‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪،‬‬
‫جوسیلین چار ماہ پہلے دوسرے بچے کو جنم دینے کے بعد دوبارہ حامل ہو گئیں‬
‫اُنھوں نے اپنی برادری میں کسی کے بھی اسقا ِط حمل کے بارے میں نہیں سُنا تھا۔ ’اسقا ِط‬
‫حمل یہاں بہت راز میں رکھا جاتا ہے اور اسے گناہ تصور کیا جاتا ہے۔ اگر لوگوں کو اس‬
‫بارے میں پتا چل جائے تو حمل ساقط کروانے والے کو بری نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔‘‬
‫اسقاط حمل پر راضی کرنے کے لیے قائل کرنے میں‬ ‫ِ‬ ‫جوسیلین کہتی ہیں کہ اُنھیں ڈاکٹر کو‬
‫کچھ وقت لگا۔ ’اُنھوں نے برا ِہ راست میرے فیصلے کو قبول نہیں کیا اور مجھے بہت‬
‫مشورے دیے مگر میں نے یہ کرنے کے لیے اُن کی منت کی۔‘‬
‫اُنھوں نے رازداری کی خاطر یہ کام گھر پر کروانے کا فیصلہ کیا۔‬
‫’میں ڈری ہوئی تھی کیونکہ میں نے یہ پہلے کبھی نہیں کیا تھا مگر مجھ میں ہمت تھی۔‘‬
‫وہ کہتی ہیں کہ ’نرسنگ عملے نے میری مدد کی اور یہ مکمل ہونے پر میں پرسکون‬
‫محسوس کرنے لگی۔‘‬
‫جوسیلین کہتی ہیں کہ ‪ 31‬سال کی عمر میں کروائے گئے اسقا ِط حمل کے باعث وہ مزید‬
‫آگاہ ہو گئی ہیں۔ ’اب میں ایک اور حمل سے بچنے کے لیے برتھ کنٹرول پر ہوں۔ اس‬
‫تجربے نے مجھے اعتماد دیا کہ یہ دوبارہ نہیں ہو گا۔‘‬
‫’میرا خواب ہے کہ ایک دن خواتین آزاد ہوں گی‘‬
‫میکسیکو کی ماریہ کو ڈاکٹر کے ساتھ پہلی مالقات میں ہی حقیقت کا احساس ہو گیا تھا۔‬
‫وہ اس وقت ‪ 35‬سال کی تھیں اور اسقا ِط حمل کروانا چاہتی تھیں۔ وہ اس خیال کے ساتھ پلی‬
‫’اسقاط حمل درحقیقت قتل ہے اور یہ انتہائی خطرناک ہوتا ہے اور اس میں‬ ‫ِ‬ ‫بڑھی تھیں کہ‬
‫ایسی مخلوق کا خاتمہ کر دیا جاتا ہے جو محسوس کرنا‪ ،‬بولنا اور سوچنا شروع کر چکی‬
‫ہوتی ہے۔‘‬
‫مگر یہ سب تبدیل ہونے واال تھا۔ ’اس لمحے نے سب تبدیل کر دیا۔ ڈاکٹر نے مجھے یہ‬
‫مرحلہ ایسے سمجھایا جیسے وہ میری کسی اور بیماری کا عالج بتا رہی ہوں۔‘‬
‫’اُنھوں نے مجھ سے سواالت نہیں کیے‪ ،‬مجھے ڈانٹا نہیں‪ ،‬مجھے غیر ذمہ دار نہیں قرار‬
‫اسقاط حمل سے متعلق بدنامی کے بوجھ کا احساس ہونے لگا۔‘‬ ‫ِ‬ ‫دیا۔ اس وقت مجھے‬
‫ماریہ کہتی ہیں کہ وہ اپنے خاندان سے اس بارے میں بات نہیں کر سکیں لیکن اُن کے‬
‫شریک حیات نے اُن کا ساتھ دیا‬
‫ِ‬
‫اسقاط حمل قانونی ہونے کے باوجود میکسیکو سٹی میں محفوظ اسقا ِط حمل‬ ‫ِ‬ ‫وہ کہتی ہیں کہ‬
‫تک رسائی مشکل ہے۔ نجی طور پر ایسا کروانا بہت مہنگا ہے مگر اس کے باوجود اُنھوں‬
‫نے رازداری کی خاطر نجی ادارے سے ہی اسقا ِط حمل کروایا۔‬
‫اسقاط حمل کے بارے میں علم نہیں۔ میں نہیں جانتی کہ اُن کا ر ِد‬ ‫ِ‬ ‫میرے خاندان کو میرے‬
‫عمل کیا ہوگا۔ پر مجھے یقین ہے کہ ان میں سے کچھ لوگوں کے لیے یہ دردناک ہوگا‪ ،‬سب‬
‫سے پہلے میری والدہ کے لیے۔‘‬
‫اسقاط حمل کے بارے میں اپنے خاندان سے ہونے والی ایک بحث کو یاد کرتی ہیں جب‬ ‫ِ‬ ‫وہ‬
‫‪ 14‬سال کی عمر میں اُن کی بہن حاملہ ہو گئی تھیں۔ ماریہ نے تجویز دی کہ اُنھیں اسقا ِط‬
‫تحقیقات | ‪33‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫حمل کروانا چاہیے۔ ’وہ اس بات کو سوچ کر ہی اتنا برا مان گئے تھے اور پھر میں نے اس‬
‫موضوع کو دوبارہ نہیں چھیڑا۔‘‬

‫اسقاط حمل کروایا۔ وہ کہتی‬


‫ِ‬ ‫ک حیات کی موجودگی میں‬ ‫ماریہ نے گھبراتے ہوئے اپنے شری ِ‬
‫ہیں کہ ’اس میں شاید ‪ 30‬منٹ یا اس سے کم وقت لگا ہوگا۔‘‬
‫’میرے لیے یہ یقین کرنا مشکل تھا کہ اتنے کم وقت میں وہ مسئلہ حل ہو جائے گا جسے‬
‫میں اتنا بڑا مسئلہ سمجھ رہی تھی جو میری زندگی بھر پر اثر ڈال دے گا۔‘‬
‫اب وہ ‪ 38‬سال کی ہو چکی ہیں اور وہ بچے نہیں چاہتیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’ہم (میں اور‬
‫میرے پارٹنر) نے اس قدر پیچیدہ دنیا میں ماں اور باپ کے فرائض سے آگاہی کے باعث‬
‫ایسا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‬
‫’میرا خواب ہے کہ ایک دن خواتین اپنی زندگیوں کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے‬
‫مکمل آزاد ہوں گی‪ ،‬خاص طور پر یہ کہ ہمارے جسم کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ مجھے امید‬
‫ہے کہ ایک دن یہ خواب دنیا بھر کے لیے پورا ہو گا۔‘‬

‫٭شناخت کے تحفظ کے لیے نام بدل دیے گئے ہیں۔‬


‫اضافی رپورٹنگ از ایمیری ماکومینو‬
‫‪https://www.bbc.com/urdu/world-58701518‬‬

‫ماہرین صحت کا کووڈ ویکسین کا 'مکس اینڈ میچ' کرنے پر انتباہ‬

‫اکرام جنید‬
‫ستمبر ‪27 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪34‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ماہرین نے ملک میں اس مہلک وائرس کی روک تھام کے لیے حکومت کی کارکردگی پر‬
‫اطمینان کا اظہار کیا‬
‫فائل فوٹو‪ :‬شٹراسٹاک‬
‫ایسے میں جب دنیا بھر میں کووڈ ویکسین کی بوسٹر خوراک کی مانگ بڑھ رہی ہے‪ ،‬ہیلتھ‬
‫سروسز اکیڈمی (ایچ ایس اے) میں منعقدہ کانفرنس کے دوران مقررین نے خبردار کیا کہ‬
‫ویکسین کا 'مکس اینڈ میچ' خطرناک ہوسکتا ہے۔‬
‫ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم انہوں نے ملک میں اس مہلک وائرس کی روک تھام‬
‫کے لیے حکومت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔‬
‫اتوار کو اختتام پذیر ہونے والی تین روزہ ‪11‬ویں ساالنہ پبلک ہیلتھ کانفرنس کا بعنوان‬
‫'عصر حاضر کی ادویات‪ ،‬ابھرتے ہوئے صحت عامہ کے خطرات کے لیے طبی‬
‫ٹیکنالوجیز اور ویکسینز‘ میں صحت سے متعلق چیلنجز پر قابو پانے کے لیے طبی خدمات‬
‫اور ویکسین تک رسائی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔‬
‫یہ بھی پڑھیں‪ :‬کووڈ ویکسینیشن کے بعد مضر اثرات ظاہر نہ ہونے کا مطلب کیا ہوتا ہے؟‬
‫یونیورسٹی ٓاف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے شرکا کو بتایا کہ 'جہاں‬
‫ایک ہی وقت میں نوول کورونا وائرس کی نصف درجن سے زائد ویکسینز استعمال ہورہی‬
‫تھیں‪ ،‬دوسری جانب ایک بحث شروع ہوگئی کہ کیا بوسٹر شاٹس لوگوں کو زیادہ تحفظ‬
‫فراہم کرتے ہیں'۔‬

‫تحقیقات | ‪35‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں کہوں گا کہ عوام کو اس حوالے سے بہت محتاط رہنے کی‬
‫ضرورت ہے‪ ،‬اگر وہ بوسٹر شاٹ لگوانا چاہیں تو اسی ویکسین کی لگوائیں جو ویکسین‬
‫انہیں لگ چکی ہے'۔‬
‫انہوں نے مزید کہا کہ مکس اینڈ میچ (ایک فرد کو ایک سے زائد ویکسین لگانا) خطرناک‬
‫ہوسکتا ہے کیوں کہ ابھی تک کوئی ایسی تحقیق نہیں جس میں یہ بات ثابت ہو کہ بوسٹر‬
‫شاٹ محفوظ ہے۔‬
‫ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ میں لوگوں کو تجویز دوں گا کہ مکس اینڈ میچ سے گریز‬
‫کریں‪ ،‬مزید ایک بحث یہ بھی شروع ہوگئی ہے کہ کیا نوزائیدہ بچوں کو ویکسین لگانی‬
‫چاہیے تو میں کہوں گا کہ یہ خطرناک ہوسکتی ہے‪ ،‬جب تک کسی تحقیق میں یہ بات ثابت‬
‫نہ ہوجائے کہ ویکسین نوزائیدہ بچوں کے لیے مفید ہے۔‬
‫اس ‪ 3‬روزہ کانفرنس کے دوران ‪ 100‬سے زائد تحقیقی مقالے پیش کیے گئے اور ان میں‬
‫سے ‪ 65‬کو ہیلتھ سروسز اکیڈمی کی جانب سے اشاعت کے لیے منتخب کیا گیا۔‬
‫ایچ ایس اے کے ڈین ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا کہ اکیڈمی‪ ،‬پاکستان کی پہلی یونیورسٹی‬
‫تھی جس نے پبلک ہیلتھ سروسز اور مڈوائفری میں بیچلرز آف سائنس پروگرام شروع کیا‬
‫تھا۔وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایچ ایس‬
‫اے کو او ٓائی سی کے ٓارگنائزیشن ٓاف پبلک ہیلتھ میں شامل کیا گیا ہے اور اب پاکستان‪،‬‬
‫کامسٹیک سیکریٹریٹ اسالم ٓاباد کے ساتھ کم ترقی یافتہ اسالمی ممالک میں اپنا کردار ادا‬
‫کرے گا۔‬
‫دوسری جانب گزشتہ ‪ 24‬گھنٹوں کے دوران پاکستان میں کووڈ کی تشخیص کے لیے ‪48‬‬
‫ہزار ‪ 732‬ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے ایک ہزار ‪ 757‬مثبت ٓائے جبکہ ‪ 31‬مریض انتقال‬
‫کر گئے‪ ،‬اس وقت ملک میں تشویشناک مریضوں کی تعداد ‪ 4‬ہزار ‪ 33‬ہے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169333/‬‬

‫پیروں کی عام تکلیف سے ریلیف دالنے میں مددگار ٹوٹکے‬


‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪27 2021‬‬

‫پاؤں کے انگوٹھے کے جوڑ کی ہڈی باہر کی جانب نکلنا ایک تکلیف دہ عارضے بانین‬
‫بہت عام ہوتا ہے۔ )‪(bunion‬‬
‫یہ مسئلہ وقت کے ساتھ بتدریج بڑھتا ہے اور اس کے نتیجے میں پاؤں کے انگوٹھے کا‬
‫جوڑ بدنما ہوکر باہر کی جانب نکل جاتا ہے۔اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے‬

‫تحقیقات | ‪36‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫تنگ جوتے پہننا اس کا باعث بن سکتا ہے یا مسئلے کو بدتر بناسکتا ہے‪ ،‬یہ جوڑوں کے‬
‫امراض کا باعث بھی ہوسکتا ہے جبکہ موروثی بھی۔‬
‫اس کی عالمات میں جوڑ پر ہڈی کا ابھار بننا‪ ،‬سوجن‪ ،‬جوڑ کے ارگرد سرخی‪ ،‬جلد سخت‬
‫ہوجانا‪ ،‬تکلیف کا ہونا اور انگوٹھے کی حرکت محدود ہوجانا قابل ذکر ہیں۔‬
‫مگر اچھی بات یہ ہے کہ اس مسئلے کی شدت میں کمی النے یا اس سے بچاؤ کے لیے‬
‫چند ٹوٹکے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔‬
‫ٹینس بال کا استعمال‬
‫ایک بہت سادہ ورزش یعنی ٹینس بال کو فرش پر رکھ کر پیر کے ذریعے آگے پیچھے‬
‫حرکت دینا اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫یہ عمل ‪ 3‬یا ‪ 5‬منٹ تک دونوں پیروں سے دہرائیں‪ ،‬چاہے دوسرا پیر ٹھیک ہو۔ یہ پیر کو‬
‫بہت سکون پہنچانے والی ورزش ہے جس سے اضافی اکڑن بھی کم ہوتی ہے۔‬
‫تولیے کو صرف اپنے پیروں کے انگوٹھے سے اٹھانے کی کوشش کریں‬
‫ایک اور آسان ورزش بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہے‪ ،‬فرش پر ایک تولیے‬
‫کو رکھیں اور اپنے انگوٹھے سے گرفت بناکر اوپر کی جانب اٹھائیں۔‬
‫اس ورزش کو ‪ 5‬بار دہرائیں جو کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر بھی کی جاسکتی ہے‪ ،‬اس ورزش‬
‫سے پیر مضبوط بنانے کے ساتھ انگوٹھے کی لچک برقرار رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔‬
‫انگوٹھے کو پھیالئیں‬
‫کرسی پر بیٹھ کر پیر کو فرش پر رکھیں اور ایڑی کو سطح پر فکس کرکے اپنے انگوٹھے‬
‫کو اٹھا کر پھیالنے کی کوشش کریں۔ ہر پیر کے ساتھ یہ ورزش ‪ 10‬سے ‪ 20‬بار کریں۔‬

‫تحقیقات | ‪37‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫انگوٹھے کو گھمائیں‬
‫یہ ورزش انگوٹھے کے جوڑوں کو متحرک کرنے کے ساتھ اکڑن کو کم کرتی ہے۔‬
‫اس کے لیے کسی پر بیٹھ کر پیر اوپر رکھ کر انگوٹھے کو ہاتھ میں پکڑ کر کالک وائز‬
‫‪ 20‬بار گھمائیں‪ ،‬پھر ‪ 20‬بار دوسری سمت میں گھمائیں‪ ،‬دونوں پیروں میں یہ ورزش ‪2‬‬
‫سے ‪ 3‬بار کریں۔‬
‫ایڑی اوپر اٹھائیں‬
‫کرسی پر بیٹھ کر پیر فرش پر رکھیں اور پھر ایڑی کو اوپر اٹھا اپا زیادہ دباؤ باقی حصے‬
‫پر ڈالیں۔ ‪ 5‬سیکنڈ تک رکیں اور پھر پیر کو فرش پر رکھ دیں۔ ہر پیر کے ساتھ یہ ورزش‬
‫‪ 10‬بار کریں۔‬
‫ماربل اٹھائیں‬
‫اس کے لیے آپ کو ایک ڈونگے اور ‪ 10‬سے ‪ 20‬ماربلز کی ضرورت ہوگی۔ ماربلز کو‬
‫فرش پر پھیالئیں اور ڈونگے کو ان کے قریب رکھ دیں۔‬
‫فرش پر بیٹھ کر اپن انگوٹھے سے ہر ماربل کو اٹھائیں اور ڈونگے میں ڈال دیں‪ ،‬کوشش‬
‫کریں کہ اس دوران ماربل کے ارگرد انگوٹھے کی گرفت مضبوط ہو۔‬
‫درست جوتوں کا انتخاب‬
‫مناسب فٹنگ والے جوتوں کو پہننا بھی اس مسئلے سے بچنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے‪،‬‬
‫یعنی جوتے انگوٹھے کے حصے میں زیادہ کشادہ ہوں اور ان کی ہیل زیادہ بڑی نہ ہو۔‬
‫کولڈ تھراپی‬
‫اگر پیروں میں اکثر ورم اور انگوٹھے کے جوڑوں میں تکلیف ہو تو متاثرہ حصے پر برف‬
‫سے ٹکور کرنے پر درد میں کمی الئی جاسکتی ہے۔‬
‫پانی میں ڈبوئیں‬
‫دن کے اختتام پر پیروں کو اپسم سالٹ یا نمک ملے نیم گرم پانی میں ڈبو دیں‪ ،‬جس سے‬
‫ورم اور تکلیف میں کمی النے میں مدد مل سکتی ہے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169373/‬‬

‫فائزر کا کووڈ ‪ 19‬سے بچانے والی دوا‪ /‬کے ٹرائل کا آخری مرحلہ شروع‬
‫کرنے کا اعالن‬

‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪27 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪38‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫فائزر وہ پہلی کمپنی ہے جس نے جرمنی کی بائیو این ٹیک کے ساتھ مل کر اولین کووڈ ‪19‬‬
‫ویکسین کو متعارف کرایا تھا جو بیماری کی روک تھام کے لیے ‪ 90‬فیصد سے زیادہ مؤثر‬
‫قرار دی گئی ہے۔‬
‫ً‬
‫مگر اب تک کووڈ ‪ 19‬کا کوئی مؤثر عالج دریافت نہیں ہوسکا بلکہ عموما اس کی عالمات‬
‫کا عالج کیا جاتا ہے تاکہ مرض کی شدت بڑھ نہ سکے۔‬
‫مگر بدقسمتی سے یہ طریقہ کار ہمیشہ کامیاب نہیں ہوتا اور بیماری کی شدت بڑھنے پر‬
‫موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‬
‫یہی وجہ ہے کہ کووڈ ‪ 19‬کی بیماری کے عالج کی تیاری پر دنیا بھر میں کام کیا جارہا ہے‬
‫اور ان میں سے ایک دوا فائزر کی جانب سے بھی تیار کی جارہی ہے۔‬
‫اب فائزر نے کووڈ ‪ 19‬کی روک تھام کے لیے منہ کے ذریعے کھائے جانے والی اینٹی‬
‫وائرل دوا کا ٹرائل کے درمیانی و آخری مرحلے کا آغاز کرنے کا اعالن کیا ہے۔‬
‫فائزر کی جانب سے یہ اعالن اس وقت جب امریکا ہی ایک اور کمپنی مرسک اینڈ کو اور‬
‫سوئس کمپنی روشی ہولڈنگ اے جی کی جانب سے بھی کووڈ ‪ 19‬کے عالج کے لیے پہلی‬
‫اینٹی وائرل دوا کی تیاری کا کام تیز کردیا گیا ہے۔‬
‫کے اس ٹرائل میں ‪ 18‬سال یا ‪ PF-07321332‬فائزر نے بتایا کہ اس کی اینٹی وائرل دوا‬
‫اس سے زائد عمر کے ‪ 2660‬ایسے صحت مند افراد کو شامل کیا جائے گا جو کسی ایسے‬
‫گھر میں رہ رہے ہوں گے جہاں کسی فرد میں کووڈ ‪ 19‬کی تشخیص ہوئی ہوگی۔‬
‫ٹرائل میں اس دوا کے ساتھ ریٹونویر کی کم خوراک بھی دی جائے گی‪ ،‬یہ ایچ آئی وی کے‬
‫عالج کے لیے استعمال ہونے والی ایک عام دوا ہے۔‬
‫مرسک اور اس کی شراکت دار کمپنی ریج بیک بائیو تھراپیوٹیکس نے ستمبر ‪ 2021‬کے‬
‫‪ molnupiravir‬آغاز میں بتایا تھا کہ وہ کووڈ ‪ 19‬کی روک تھام کے لیے اپنی تجرباتی دوا‬
‫کے آخری مرحلے کے ٹرائل کے لیے رضاکاروں کی خدمات حاصل کررہی ہے۔‬
‫فائزر کی جانب سے حال ہی میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنی اینٹی وائرل دوا سے کووڈ ‪ 19‬کے‬
‫ایسے مریضوں کا عالج کا ٹرائل شروع کررہی ہے جن میں بیماری کی شدت معمولی ہے‬
‫اور ہسپتال میں داخل نہیں۔‬
‫خیال رہے کہ فائزر کی جانب سے اس دوا کے ٹرائل کا پہلے مرحلے کا آغاز بیلجیئم کے‬
‫دارالحکومت برسلز میں چند ماہ پہلے ہوا تھا۔‬
‫یہ دوا وائرس کے ایک مخصوص انزائمے کو ہدف بنائے گا جو انسانی خلیات میں وائرس‬
‫کی نقول بنانے کا کام کرتا ہے۔‬
‫اس موقع پر فائزر کے چیف سائنٹیفک آفیسر اور ورلڈ وائیڈ ریسرچ‪ ،‬ڈویلپمنٹ اینڈ میڈیکل‬
‫شعبے کے صدر مائیکل ڈولسٹن نے ایک بیان میں بتایا کہ کووڈ ‪ 19‬کی وبا پر قابو پانے‬
‫کے لیے ویکسین کے ذریعے اس کی روک تھام اور وائرس کے شکار افراد کے لیے عالج‬
‫دونوں کی ضرورت ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪39‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫انہوں نے کہا کہ سارس کوو ‪ 2‬جس طرح اپنی شکل بدل رہا ہے اور عالمی سطح پر کووڈ‬
‫کے اثرات مرتب ہورہے ہیں ‪ ،‬اس کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہوتا ہے کہ ابھی اور وبا کے بعد‬
‫عالج تک رسائی بہت اہم ہے۔‬

‫ان کا کہنا تھا کہ اس تھراپی کے باعث مریضوں کو ہسپتال میں داخلے یا آئی سی یو میں‬
‫زیرعالج رہنے کی ضرورت نہیں ہوگی‪ ،‬اس کے ساتھ ساتھ فائزر کی جانب سے ہسپتال‬
‫میں یرعالج مریضوں کے لیے عالج کے لیے بھی نوول ٹریٹمنٹ انٹرا وینوس اینٹی وائرل‬
‫پر بھی کام کیا جارہا ہے۔‬
‫انہوں نے مزید کہا کہ ان دونوں سے ان مقامات پر مریضوں کا عالج ہوسکے گا جہاں کیسز‬
‫موجود ہوں گے۔‬
‫پی ایف ‪ 07321332‬براہ راست وائرل ذرات بننے کی روک تھام کرنے والی گولی ہے‪،‬‬
‫اگر وائرس اپنی نقول بنا نہیں سکے گا تو بیماری کو پھیلنے سے روکا جاسکے گا اور‬
‫نقصان نہیں ہوگا‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169374/‬‬

‫وہ عام چیز جس کا استعمال جان لیوا امراض سے بچائے‬


‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪27 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪40‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫— یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے ٓائی‬
‫دودھ اور اس سے بنی مصنوعات کا زیادہ استعمال دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا‬
‫خطرہ کم کرتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زیادہ چکنائی والی دودھ کی مصنوعات کے استعمال سے دل‬
‫کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔‬
‫جونز ہوپکنز بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ کے جارج انسٹیٹوٹ فار گلوبل ہیلتھ اور‬
‫سوئیڈن کی اپسال یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات‬
‫میں چکنائی سے موت کا خطرہ نہیں بڑھتا بلکہ امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔‬
‫اس تحقیق میں سوئیڈن کے ‪ 4‬ہزار شہریوں کے نتائج کو دیگر ممالک میں ہونے والی ‪17‬‬
‫تحقیقی رپورٹس کو مال دیا گیا تھا۔‬
‫اس سے دودھ یا اس سے بنی مصںوعات کے استعمال‪ ،‬دل کی شریانوں کے امراض اور‬
‫موت کے درمیان تعلق کے حوالے سے اب تک کے ٹھوس ترین شواہد سامنے آئے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کا استعمال دنیا بھر میں زیادہ ہوچکا‬
‫ہے اور اسی لیے صحت پر ان کے اثرات کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھنا ضروری‬
‫ہے۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ متعدد تحقیقی رپورٹس میں لوگوں کے بیان پر انحصار کیا گیا مگر ہمم‬
‫نے ڈیری مصنوعات میں پاپئے جانے والے مخصوصی فیٹی ایسڈز کے خون میں اجتماع‬
‫کی جانچ پڑتال کی گئی۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ فیٹی ایسڈز کا بہت زیادہ اجتماع دل کی شریانوں سے‬
‫جڑے امراض کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوتا ہے‪ ،‬یہ تعلق بہت دلچسپ ہے مگر اس کی‬
‫تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے پلوس میڈیسین میں شائع ہوئے۔‬
‫اس سے قبل جون ‪ 2021‬میں ریڈنگ یونیورسٹی‪ ،‬ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی اور آک لینڈ‬
‫یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں دریافت کیا گی اتھا کہ دودھ پینے کی عادت سے بلڈ‬
‫کولیسٹرول لیول کم ہوتا ہے‪ ،‬جس کے نتیجے میں امراض قلب سے تحفظ ملتا ہے۔‬
‫اس تحقیق میں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ ‪ 20‬الکھ بالغ افراد کے ڈیٹا کی‬
‫جانچ پڑتال کی گئی تھی۔‬
‫تحقیق میں جینیاتی ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے دریافت کیا گیا کہ دودھ پینے کی عادت‬
‫رکھنے والے افراد کا جسمانی وزن زیادہ ہوسکتا ہے مگر ان میں اچھے اور نقصان دہ‬
‫کولیسٹرول کی سطح میں کم ہوتی ہے جبکہ دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ‬
‫‪ 14‬فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ دودھ میں چکنائی زیادہ ہوتی ہے مگر اس سے امراض قلب‬
‫کا خطرہ نہیں بڑھتا جیسے دیگر غذاؤں سرخ گوشت سے بڑھتا ہے‬

‫تحقیقات | ‪41‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169397/‬‬

‫ماں کے دود̧ھ سے کووڈ ‪ 19‬سے بچانے والی اینٹی باڈیز بچوں میں‬
‫منتقل ہوتی ہیں‪ ،‬تحقیق‬
‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪27 2021‬‬

‫— یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی‬


‫کووڈ ‪ 19‬کا شکار ہونے والی خواتین ‪ 10‬ماہ تک اپنے دودھ کے ذریعے وائرس کو ناکارہ‬
‫بنانے والی اینٹی باڈیز بچوں تک منتقل کرتی رہتی ہیں۔‬
‫یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔‬
‫ماؤنٹ سینائی ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ماں کی جانب سے بچے کو دودھ پالنا انہیں‬
‫بیماری سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫محققین کا ماننا ہے کہ بیماری سے بننے والی اینٹی باڈیز ماں کے دودھ کے ذریعے بچے‬
‫میں منتقل ہوکر انہیں تحفظ فراہم کرتی ہے۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ یہ جاننا ضروری تھا کہ ماں کے دودھ میں اینٹی باڈیز ہوتی ہیں یا نہیں‪،‬‬
‫بیماری کے بعد کتنے عرصے تک تحفظ ملتا ہے۔‬
‫ماں کے دودھ میں موجود اینٹی باڈیز خون اور ویکسینیشن سے متحرک ہونے والی آئی‬
‫جی جی اینٹی باڈیز سے کسی حد تک مختل ہوتی ہیں۔‬
‫تحقیقات | ‪42‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یہ اینٹی باڈیز بچوں کے نظام تنفس اور آنتوں میں رہ کر وائرسز اور بیکٹریا کو جسم میں‬
‫داخل ہونے سے روکتی ہیں۔‬
‫اس سے پہلے بھی محققین نے ماں کے دودھ میں کورونا وائرس کے خالف مزاحمت‬
‫کرنے والی اینٹی باڈیز کو دریافت کیا تھا مگر یہ واضح نہیں تھا کہ وہ وائرس کو ناکارہ‬
‫بناسکتی ہیں یاا نہیں یا بیماری کے کتنے عرصے بعد تک خواتی کا جسم یہ اینٹی باڈیز‬
‫تیار کرتا ہے۔‬
‫اس کی جانچ پڑتال کے لیے محققین نے ‪ 75‬خواتین کے دودھ کے نمونوں کو اکٹھا کیا جو‬
‫کووڈ ‪ 19‬کو شکست دے چکی تھیں۔‬
‫انہوں نے دریافت کیا کہ ‪ 88‬فیصد میں آئی جی اے اینٹی باڈیز موجود تھیں اور زیادہ تر‬
‫کورونا وائرس کو ناکارہ بنانے کی صالحیت بھی رکھتی تھیں۔‬
‫مزید تحقیق سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ خواتین میں یہ اینٹی باڈیز بننے کا عمل ‪ 10‬ماہ تک‬
‫جاری رہتا ہے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ اگر خواتین بریسٹ فیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھے تو وہ بچے میں یہ‬
‫اینٹی باڈیز اس ذریعے سے منتقل کرسکتی ہیں۔‬
‫محققین نے ایک الگ تحقیق میں بچوں کو دودھ پالنے والی ایسی خواتین کو شامل کیا تھا‬
‫جن کی فائزر‪ ،‬موڈرنا یا جانسن اینڈ جانسن ویکسینز سے ویکسینیشن ہوچکی تھی۔‬
‫موڈرنا ویکسین استعمال کرنے والی تمام جبکہ فائزر ویکسین استعمال کرنے والی ‪87‬‬
‫فیصد خواتین کے دودھ میں کورونا وائرس سے متعلق آئی جی جی اینٹی باڈیز موجود تھیں‬
‫جبکہ جانسن اینڈ جانسن استعمال کرنے والی ‪ 38‬فیصد خواتین میں ان اینٹی باڈیز کو دیکھا‬
‫گیا۔‬
‫اب تحقیقی ٹیم کی جانب سے ایسٹرا زینیکا ویکسین سے ماں کے دودھ سے ہونے والے‬
‫اینٹی باڈی ردعمل کی تحقیق کی جارہی ہے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169393/‬‬

‫پیدائشی نابینا افراد میں جینیاتی عمل سے جزوی بصارت بحال‬


‫ویب ڈیسک‬
‫‪  ‬جمعـء‪ 1  ‬اکتوبر‪2021  ‬‬
‫تصویر میں کارلین اپنی جزوی بین¸ائی بح¸ال ہ¸ونے کے ب¸اعث خ¸وش دکھ¸ائی دے رہی ہیں۔‬
‫فوٹو‪ :‬بشکریہ این پی ٓار‬
‫اوریگ ون‪ :‬ام ریکہ میں دو نابین ا اف راد نوبی ل انع ام ی افتہ کرس پرٹیکنالوجی کی ب دولت اب‬
‫دوبارہ رنگوں کو دیکھنے کے قابل ہوچکے ہیں۔‬
‫دونوں افراد پیدائشی طور پر نابینا تھے اور ان میں سے ایک کارلین نائٹ اپنے ک¸¸ال س¸¸ینٹر‬
‫میں چھڑی کے سہارے سے چلتے ہوئے بھی لوگوں سے ٹکراتی رہتی تھیں۔ اپنے جینی¸¸اتی‬
‫تحقیقات | ‪43‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫نقص کی وجہ سے وہ تقریبا ً نابینا تھیں لیکن اب کرسپر ٹیکن¸¸الوجی س¸¸ے وہ م¸¸یز‪ ،‬دروازوں‬
‫اور دیگر اشیا کو پہچان سکتی ہیں اور رنگ بھی دیکھ سکتی ہیں۔‬

‫ک¸ارلین ان س¸ات مریض¸¸وں میں ش¸امل ہیں جن س¸ے ڈاک¸¸ٹروں نے رابطہ ک¸رکے انہیں ای¸¸ک‬
‫تجربے کا حصہ بننے کا کہا۔ اس کے تحت جسم کے اندر پہلے سے موجود متاثرہ جین ک¸¸و‬
‫کرسپر ٹیکنالوجی کے تحت تبدیل شدہ جین سے بدلنا تھا۔ یہ کرس¸¸پر ک¸¸ا پہال تج¸¸ربہ بھی ہے‬
‫جس میں بینائی کو ہدف بنایا گیا ہے۔‬
‫ایمیوروسس‘¸‬
‫ِ‬ ‫تجربے میں شامل سات مریض ایک قسم کی جینیاتی نابینا پن ’لیبر کونجینینٹل‬
‫کے شکار تھے۔ تاہم تجربے کے بعد تمام لوگوں کی بین¸¸ائی واپس نہیں ٓائی بلکہ اس ک¸¸ا اث¸¸ر‬
‫مختلف لوگوں پر مختلف ہوا۔‬
‫اوریگون میں واقع ہیلتھ این¸¸ڈ س¸¸ائنس یونیورس¸¸ٹی کے ش¸¸عبہ بص¸¸ریات کے پروفیس¸¸ر م¸¸ارک‬
‫پینیسی نے اسے ایک طاقتور ٹیکنالوجی کہ¸¸ا ہے۔ ت¸¸اہم انہ¸¸وں نے خ¸¸بردار کی¸¸ا کہ ابھی بہت‬
‫سارے مریضوں پر ٓازم¸¸ائش ب¸¸اقی ہے جس کے بع¸¸د ہی اس جینی¸¸اتی ٹیکن¸¸الوجی کی اف¸¸ادیت‬
‫سامنے ٓاسکے گی۔ تاہم انہوں نے ابتدائی نتائج کو بہت امید افزا بیان کیا ہے۔‬
‫کارلین اس عالج سے بہت خوش ہیں کیونکہ انہیں اش¸¸یا بہت ص¸¸اف اور ش¸¸فاف دکھ¸¸ائی دے‬
‫رہی ہیں۔ ایک روز قبل انہوں نے باورچی خ¸¸انے میں چمچہ گرای¸¸ا اور اس¸¸ے دیکھ ک¸¸ر اٹھ¸¸ا‬
‫بھی لیا۔‬

‫تحقیقات | ‪44‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫دوسرے رضاکار مائیکل کیلبرر کا حال مختلف ہے ایک ماہ بعد وہ کئی رنگوں کو دیکھنے‬
‫کے قابل ہوگئے۔ اسی طرح ایک پارٹی میں رنگ برنگی روشنیاں پہلی مرتبہ دیکھ کر بہت‬
‫مسرور بھی ہوئے ہیں۔‬
‫ڈاکٹروں نے پیدائش¸¸ی نابین¸¸ا مریض¸¸وں¸ کی ای¸¸ک ای¸¸ک ٓانکھ میں کرس¸¸پر ٹیکن¸¸الوجی ٓازم¸¸ائی۔‬
‫انہوں نے ایک بے ض¸¸رر وائ¸¸رس پ¸¸ر کرس¸¸پر جین ای¸¸ڈیٹر رکھ ک¸¸ر ان کی ک¸¸روڑوں ارب¸¸وں‬
‫کاپیاں ٓانکھ کے ریٹینا میں شامل کردیں۔‬
‫سائنسدانوں کے توق¸ع کےمط¸ابق کرس¸پر جب ریٹین¸ا کے خلی¸ات میں گھس¸ے ت¸و انہ¸وں نے‬
‫بینائی کھونے والی جینیاتی تبدیلیوں کو روکا اور خوابیدہ خلیات کو جگا کر بینائی کو بح¸¸ال‬
‫کرنا شروع کردیا۔‬
‫تجربے میں شریک افراد کی عمریں ‪ 40‬س¸ے ‪ 55‬ب¸رس کے درمی¸ان ہیں اور اس عم¸ر میں‬
‫بھی یہ کامیابی نابینا اف¸¸راد کے ل¸یے امی¸د کی ک¸رن بن س¸کتی ہے۔ اگلے م¸¸رحلے میں مزی¸¸د‬
‫رضاکاروں پر اسے ٓازمایا جائے گا‬
‫‪https://www.express.pk/story/2230862/9812/‬‬

‫گردے کے امراض سے ٓاگاہ کرنے واال چاکلیٹی اللی پاپ‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫جمعرات‪ 30  ‬ستمبر‪ 2021  ‬‬

‫تحقیقات | ‪45‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ٹوٹسی رول کی شکل کا سینسر جو منہ میں رکھتے ہی لعاب کی کیفیات نوٹ کرکے ایک‬
‫جانب تو خواتین میں بیضے کے اخراج (اوولیوشن)¸ کی خبر دیتا ہے تو دوسری جانب‬
‫گردے کی بیماریاں بھی نوٹ کرسکتا ہے۔ فوٹو‪ :‬بشکریہ اے سی ایس اپالئیڈ مٹیریئللز اینڈ‬
‫انٹرفیسس‬
‫ِ‬
‫سیئول‪،‬جنوبی کوریا‪ :‬امراض اور جسمانی کیفیات تشخیص کرنے والے ٹیسٹ اگرچہ‬
‫سستے ہوتے ہیں لیکن ان سے فالتو کچرا پیدا ہوتا ہے۔ اس ضمن میں ایک چوکور‬
‫چاکلیٹی اللی پاپ (ٹوٹسی رول) بنایا گیا ہے جو کسی چاکلیٹ کی بجائے برقی سرکٹ سے‬
‫بنا ہے۔ اسے چوسنے سے تھوک کے اجزا جمع ہوجاتے ہیں جو مختلف جسمانی کیفیات‬
‫سے ٓاگاہ کرتے ہیں۔‬
‫انٹرفیسس میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ ایک کم خرچ‬
‫ِ‬ ‫اے سی ایس اپالئیڈ مٹیریئلز اینڈ‬
‫نسخہ ہے جسے بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے اور یوں ایک بار استعمال ہونے والے‬
‫شناختی سینسر کا کوڑا کم کیا جاسکتا ہے۔ گھر بیٹھے استعمال ہونے واال یہ سینسر کئی‬
‫طرح کے امراض کی تشخیص کرسکتا ہے۔‬
‫اللی پاپ نما یہ سینسر منہ میں جاتے ہیں تھوک میں موجود کیمیکل کو بھانپ لیتا ہے اور‬
‫ہارمون کی سطح کو نوٹ کرتے ہوئے خواتین میں بیضے کے اخراج یا پھر گردوں کی‬
‫بیماری کی پیشگوئی کرسکتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ان دونوں کیفیات میں لعاب میں بعض‬
‫کیمیائی اجزا معمول سے بڑھ جاتے ہیں نہیں ٹوٹسی کینڈی شناخت کرسکتی ہے۔‬
‫ت سائنس نے اس منصوبے کی فنڈنگ کی‬ ‫امریکن کیمیکل سوسائٹی اور کوریا کی وزار ِ‬
‫ہے۔ پروفیسر بیلی چوا اور ڈونگ ہیون لی نے مشترکہ طور پر اسے تیار کیا ہے جو کوریا‬
‫یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ اسی ٹیم نے ‪ 2019‬میں بچوں کے لیے اللی پاپ نما جیلی کے‬
‫اندر سینسر رکھا تھا تاکہ بچوں میں کھانے اور چبانے کی عادت معلوم کی جاسکے۔‬
‫سب سے پہلے رول کو ہموار کیا گیا اور ان میں گڑھے بنائے گئے جن میں لعاب جمع‬
‫ہوکر ٹھہرجاتا ہے۔ اب اس میں المونیئم کی دو باریک نلکیاں داخل کرتے ہیں جس کے بعد‬
‫اس کا ایک سرکٹ سے رابطہ ہوجاتا ہے اور اسی سے بجلی بھی اندر پہنچتی ہے۔ ابتدائی‬
‫درجے میں اس نے منہ میں نمکیات اور دیگر اقسام کے کیمیکل محسوس کئے ۔ تجربہ گاہ‬
‫میں بھی اسے کئی طرح سے ٓازمایا گیا ہے۔‬
‫گردے اگر خراب ہوں تو تھوک میں خاص نمک کی مقدار‪ ،‬معمول سے تین گنا بھی بڑھ‬
‫جاتی ہے اور اسے بھی ٓالے نے شناخت کرلیا۔ اس طرح امید ہے کہ بہت جلد برقی اللی‬
‫پاپ نما طبی سینسر عام ہوجائیں گے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2230419/9812/‬‬

‫پاکستانی ڈاکٹروں نے مریض کو بیہوش کیے بغیر دماغی رسولی کا‬


‫کامیاب ٓاپریشن کردیا‬

‫تحقیقات | ‪46‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ویب ڈیسک‪ ‬‬
‫‪ ‬جمعـء‪ 1  ‬اکتوبر‪2021  ‬‬

‫یہ کامیاب ٓاپریشن رحمان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پشاور میں نیورو سرجن ڈاکٹر اکبر علی خان‬
‫کی قیادت میں کیا گیا۔‬
‫پشاور‪ :‬رحمان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پشاور میں ڈاکٹروں نے مریض کو بے ہوش کیے بغیر‬
‫دماغ سے رسولی نکال دی۔‬
‫نیوروسرجن ڈاکٹر اکبر علی خان کی سربراہی میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے دو گھنٹے میں‬
‫مریض کے دماغ سے رسولی کو آپریشن کے ذریعے نکال دیا۔‬
‫تیس سالہ مریض کا تعلق خیبر پختونخواہ کے ضلع ماالکنڈ سے ہے اور یہ رسولی اس کے‬
‫دماغ کے اس حصے میں واقع تھی جو زبان‪ ،‬بازو اور ٹانگوں کی حرکت کو کنٹرول کرتا‬
‫ہے۔‬
‫رحمان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی سرجری ہے۔‬
‫ڈاکٹر اکبر علی خان نے کہا کہ اس قسم کی سرجری کے ذریعے مریض کو دماغ کے‬
‫فنکشنل ایریاز کو کسی قسم کے خطرات سے محفوظ بنانے میں مدد ملتی ہے اور ڈاکٹروں‬
‫کو متعلقہ سرجری کرنے میں آسانی حاصل ہوتی ہے۔‬
‫اس سے پہلے کراچی کے آغا خان اسپتال اور اسالم آباد کے شفاء انٹرنیشنل اسپتال میں‬
‫مریض کو بے ہوش کیے بغیر دماغ کی رسولی کا کامیاب آپریشن کیا جاچکا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪47‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪https://www.express.pk/story/2231067/9812/‬‬

‫کووڈ ‪ 19‬سے گردوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے‪ ،‬تحقیق‬


‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪30 2021‬‬

‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی‬


‫کووڈ ‪ 19‬کے مریضوں میں گردوں کے سنگین مسائل اور دائمی امراض کا خطرہ ہوتا ہے۔‬
‫یہ بات برازیل میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔‬
‫فیڈرل یونیورسٹی آف ساؤ پاؤلو کی تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ ایس ٹو ریسیپٹر نہ صرف‬
‫کورونا وائرس کو خلیات کو متاثر اور اپنی نقول بنانے میں مدد کرتا ہے بلکہ یہ شریانوں‬
‫میں بلڈ پریشر کو ریگولیٹ کرنے والے نظام کو بھی غیر متوازن کرتا ہے۔‬
‫ایس ‪ 2‬کے حیاتیاتی افعال متاثر ہونے سے گردوں میں خون کا بہاؤ گھٹ جاتا ہے اور‬
‫گلومیرولو فلٹریشن ریٹ (جی ایف آر) میں کمی آتی ہے جس سے گردوں کی مواد کو‬
‫خارج کرنے کی صالحیت متاثر ہوتی ہے اور زہریال مواد زیادہ مقدار میں جمع ہونے لگتا‬
‫ہے۔اس سے گردوں کے افعال بھی متاثر ہوتے ہیں۔‬
‫محققین نے بتایا کہ تحقیقی رپورٹس اور جامع تجزیوں میں یہ تصدیق کی گئی ہے کہ ‪20‬‬
‫سے ‪ 40‬فیصد کووڈ مریضوں کو گردوں کی انجری کا سامنا ہوتا ہے‪ ،‬اب ڈیٹا سے ثابت‬

‫تحقیقات | ‪48‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ہوتا ہے کہ کچھ کیسز میں ریکوری سست روی سے ہوتی ہے اور کچھ کو پیچیدگیوں کے‬
‫باعث ڈائیالسز کی ضرورت ہوسکتی ہے۔‬
‫اسی تحقیقی ٹیم کی ایک اور تحقیق میں حاملہ خواتین میں کورونا وائرس اور آنول میں‬
‫ایس کے کردار کا بھی تجزیہ کیا گیا جس میں دریافت ہوا تھا کہ کووڈ سے حاملہ خواتین‬
‫میں بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے جو بچے اور ماں دونوں کے لیے جان‬
‫لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔‬
‫محققین نے بتایا کہ کووڈ ‪ 19‬کی وبا کے دوران گردوں کی شدید انجری کے کیسز میں‬
‫اضافہ تشویشناک ہے جبکہ ڈائیالسز اور گردوں کے ٹرانسپالنٹ کی شرح بھی بڑھی ہے۔‬
‫برازیل میں ‪ 2017‬سے ‪ 2019‬کے دوران گردوں کے ٹرانسپالنٹ کی تعداد اوسطا ً ‪5900‬‬
‫یا اس سے کچھ زیادہ تھی مگر کورونا کی وبا کے بعد ویٹنگ لسٹ ‪ 28‬سے ‪ 29‬ہزار تک‬
‫بڑھ گئی ۔‬
‫اس سے قبل ستمبر ‪ 2021‬کے آغاز میں جرنل آف امریکن سوسائٹی آف نیفرولوجی میں‬
‫شائع تحقیق میں دریافت ہوا تھا کہ کووڈ ‪ 19‬کی معمولی یا معتدل شدت کا سامنا کرنے‬
‫والے مارچ ‪ 2020‬سے مارچ ‪ 2021‬کے دوران ہر ‪ 10‬ہزار میں ‪ 7‬مریضوں کو ڈائیالسز‬
‫یا گردوں کے ٹرانسپالنٹ کی ضرورت پڑی۔‬

‫تحقیق کے مطابق کووڈ کے ایسے مریض جن کو ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت‬
‫نہیں پڑی‪ ،‬ان میں بیماری کے ‪ 6‬ماہ کے اندر گردوں کی انجری کا خطرہ ‪ 23‬فیصد تک‬
‫بڑھ گیا۔‬
‫برازیلین تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ کووڈ ‪ 19‬کے گردوں میں مداخلت کا میکنزم‬
‫تو ابھی معلوم نہیں اور اس کے متعدد عناصر ہوتے ہیں مگر ممکنہ طور پر وائرس‬
‫بالواسطہ طریقے سے گردوں کو ورم‪ ،‬خون میں آکسیجن کی کم مقدار‪ ،‬شاک‪ ،‬ہائپو ٹینشن‬
‫وغیرہ سے متاثر کرتا ہو۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل فرنٹیئرز ان فزیولوجی میں شائع ہوئے‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169626/‬‬

‫ایسٹرا زینیکا ویکسین کووڈ ‪ 19‬سے تحفظ فراہم کرنے کیلئے ‪ 74‬فیصد‬
‫تک مؤثر‬

‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪30 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪49‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — ایسٹرا زینیکا ویکسین کووڈ ‪ 19‬کی عالمات‬
‫والی بیماری سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے ‪ 74‬فیصد تک مؤثر ہے۔یہ بات کمپنی کے‬
‫امریکا میں ہونے والے کلینکل ٹرائل کے نتائج میں سامنے آئی۔‬

‫ایسٹرا زینیکا کی جانب سے جاری نتائج میں بتایا گیا کہ بیماری سے بچاؤ کی مجموعی‬
‫افادیت ‪ 74‬فیصد تھی مگر ‪ 65‬سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں یہ ویکسین تحفظ ک‬
‫لیے ‪ 83.5‬فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی۔‬
‫اس سے قبل مارچ ‪ 2021‬میں کمپنی کی جانب سے ٹرائل کے عبوری نتائج میں ویکسین‬
‫کی افادیت ‪ 79‬فیصد بتائی گئی تھی مگر کمپنی نے چند دن بعد گھٹا کر ‪ 76‬فیصد کر دی‬
‫تھی۔‬
‫اس ٹرائل میں امریکا‪ ،‬چلی اور پیرو کے ‪ 26‬ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کو دیکھا گیا‬
‫تھا جن میں سے ‪ 17‬ہزار ‪ 600‬کو ویکسین کی ‪ 2‬خوراکیں ایک ماہ کے وقفے سے‬
‫استعمال کرائی گئیں جبکہ ‪ 8500‬کو پلیسبو استعمال کرایا گیا۔‬
‫ویکسین استعما کرنے والے افراد ممیں سے کسی میں بھی کووڈ ‪ 19‬سے بہت زیادہ بیمار‬
‫ہونے کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا جبکہ پلسیبو گروپ میں ایسے ‪ 8‬کیسز دریافت ہوئے۔‬
‫پلیسبو گروپ کے ‪ 2‬افراد بیماری کے باعث ہالک ہوئے جبکہ ویکسین گروپ میں کوئی‬
‫ہالکت نہیں ہوئی۔‬
‫تحقیق میں شامل جونز ہوپکنز یونیورسٹی کی ڈاکٹر اینا ڈیوربن نے بتایا کہ یہ ویکسین‬
‫بیماری کی سنگین شدت اور ہسپتال میں داخلے سے بچانے کے لیے بہت زیادہ تحفظ فراہم‬
‫کرتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪50‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ٹرائل میں شامل کسی رضاکار میں بلڈ کالٹنگ کا مضر اثر سامنے نہیں آیا جو اکثر اس‬
‫ویکسین سے منسلک کیا جاتا ہے۔‬
‫جوالئی ‪ 2021‬میں ایسٹرا زینیکا نے کہا تھا کہ وہ یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے‬
‫ویکسین کی ہنگامی استعمال کی منظوری کی بجائے مکمل منظوری کی منصوبہ بندی‬
‫کررہی ہے۔‬
‫کمپنی کی جانب سے ویکسین کے بوسٹر ڈوز کے اثرات کی جانچ پڑتال بھی ایسے افراد‬
‫میں کی جارہی ہے جن کو ایسٹرا زینیکا ویکسین یا فائزر یا موڈرنا ویکسین کی ‪ 2‬خوراکیں‬
‫استعمال کرائی جاچکی ہیں۔‬
‫ایسٹرا زینیکا ویکسین کو اب تک ‪ 170‬سے زیادہ ممالک میں استعمال کی منظوری دی‬
‫جاچکی ہے مگر امریکا میں وہ ‪ 2021‬کے آخر تک درخواست جمع کرانے کا ارادہ رکھتی‬
‫ہے۔ٹرائل کے نتائج طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع ہوئے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169649/‬‬

‫بچوں کی اچھی ذہنی صحت کے لیے اس غذا کا استعمال عادت بنالیں‬


‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪30 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪51‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی‬


‫یہ تو پہلے سے معلوم ہے کہ پھلوں اور سبزیوں کو کھانا جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند‬
‫عادت ہے مگر یہ دماغ کے لیے بھی مفید ہے بالخصوص بچوں کے لیے۔‬
‫یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔‬
‫ایسٹ اینجال یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اسکول جانے والے ایسے بچے‬
‫جن کی غذا کا بڑا حصہ پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل ہوتا ہے‪ ،‬ان کی ذہنی صحت دیگر‬
‫کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہوتی ہے۔‬
‫تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ صحت کے لیے فائدہ مند غذائی اجزا پر مشتمل ناشتا‬
‫اور دوپہر کا کھانا بچوں کی جذباتی صحت کو بہتر کرتا ہے۔‬
‫اس کے مقابلے میں ناقص اشیا کا استعمال ذہن پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔‬
‫اس تحقیق میں برطانیہ کے ‪ 50‬اسکولوں کے لگ بھگ ‪ 9‬ہزار بچوں کے ڈیٹا کو اکٹھا کیا‬
‫گیا تھا جن میں سے ‪ 7570‬سیکنڈری جبکہ ‪ 1253‬بچے پرائمری اسکولوں کے طالبعلم‬
‫تھے۔‬
‫ہر بچے سے اس کی پسند کی غذا دریافت کی گئی اور عمر کے مطابق ذہنی ٹیسٹوں کا‬
‫حصہ بنایا گیا۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دن میں کچھ مقدار میں پھلوں اور سبزیاں کھانے والے بچوں‬
‫نے اس غذا سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں ‪ 1.42‬اسکور زیادہ حاصل کیے جبکہ‬
‫دن بھر میں پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال کرنے والوں میں یہ اسکور ‪ 3.73‬یونٹ‬
‫زیادہ تھا۔‬
‫تحقیقات | ‪52‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ غذا بچوں کی ذہنی صحت سے منسلک ہوتی‬
‫ہے اور بالخصوص سیکنڈری اسکول کے بچوں میں ہم نے پر غذائیت غذا یعنی پھلوں اور‬
‫سبزیوں اور اچھی ذہنی صحت کے درمیان ٹھوس تعلق دریافت کیا گیا۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ ناشتا ذہنی صحت پر سب سے زیادہ نمایاں اثرات مرتب کرتا ہے‪ ،‬جو‬
‫بچے اچھا ناشتا کرتے ہیں وہ ذہنی طور پر زیادہ بہتر ہوتے ہیں۔‬
‫اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے بی ایم آئی نیوٹریشن پریونٹیشن اینڈ ہیلتھ میں شائع ہوئے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169648/‬‬

‫فضائی آلودگی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بڑھانے واال اہم عنصر قرار‬
‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪29 2021‬‬
‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی‬
‫فضائی آلودگی کے نتیجے میں ‪ 2019‬میں لگ بھگ ‪ 60‬الکھ بچوں کی پیدائش قبل از وقت‬
‫ہوئی جبکہ ‪ 30‬الکھ بچوں کا وزن بہت کم تھا۔‬
‫یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔‬

‫کیلیفورنیا یونیورسٹی اور واشگنٹن یونیورسٹی کی اس مشترکہ تحقیق میں دنیا بھر میں چار‬
‫دیواری کے اندر اور کھلے مقام میں آلودگی کے اثرات کا تجزیہ کیا گیا تھا۔‬

‫تحقیقات | ‪53‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یہ اب تک کی سب سے جامع تحقیق ہے جس میں حمل کے دوران فضائی آلودگی سے‬
‫مرتب ہونے والے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔‬
‫شواہدد سے یہ عندیہ مال کہ فضائی آلودگی قبل از وقت پیدائش اور پیدائشی کم وزن کا‬
‫باعث بننے والی ایک اہم ترین وجہ ہے۔‬
‫قبل از وقت پیدائش کو دنیا بھر میں بچوں کی اموات کی اہم ترین وجہ مانا جاتا ہے جس‬
‫سے ہر سال ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ نومولود بچے متاثر ہوتے ہیں۔‬
‫پیدائشی کم وزن یا قبل از وقت پیدائش سے زندگی بھر ان بچوں میں سنگین پیچیدگیوں کا‬
‫خطرہ برقرار رہتا ہے۔‬
‫عالمی ادارہ صحت کے تخمینے کے مطابق دنیا کی ‪ 90‬فیصد سے زیادہ آبادی چار دیواری‬
‫کے اندر آلودہ فضا میں رہتے ہیں اور دنیا بھر میں لوگ چار دیواری کے اندر کوئلہ‪،‬‬
‫لکڑی اور گوبر کے جلنے سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی کی زد میں رہتے ہیں۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر جنوب مشرقی ایشیا اور سب صحارن افریقہ میں فضائی آلودگی‬
‫کی شرح کم از کم رکھی جائے تو عالمی سطح پر قبل از وقت پیدائش اور کم وزن کے‬
‫مسئلے پر ‪ 78‬فیصد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔‬
‫مگر محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی فضائی آلودگی کے‬
‫خطرات بڑھ رہے ہیں اور کھلی فضا میں بھی فضائی آلودگی کے نتیجے میں ‪ 2019‬میں‬
‫لگ بھگ ‪ 12‬ہزار بچوں کی قبل از وقت پیدائش ہوئی۔‬
‫قبل ازیں اسی تحقیقی ٹیم نے بچوں میں اموات اور فضائی آلودگی کے درمیان تعلق پر بھی‬
‫کام کرتے ہوئے دریافت کیا کہ اس کے باعث ‪ 2019‬میں ‪ 5‬الکھ نومولود بچوں کی اموات‬
‫ہوئیں۔‬
‫محققین نے بتایا کہ نئے‪ ،‬عالمی اور زیادہ جامع شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ فضائی آلودگی‬
‫صرف بالغ افراد میں ہی امراض کا باعث نہیں بنتی بلکہ نومولود بچوں کی اموات اور‬
‫دیگر مسائل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔‬
‫انہوں نے مزید کہا کہ تحقیق سے عندیہ مال ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے‬
‫اقدامات اور فضائی آلودگی کی شرح میں کمی سے نومولود بچوں کی صحت کو نمایاں‬
‫فائدہ ہوسکتا ہے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169551/‬‬

‫امریکا میں پیدائشی نابینا افراد پر نیا تجربہ‪ 2 ،‬افراد کی بینائی بحال ہو‬
‫گئی‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫اکتوبر ‪ 1 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪54‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اوریگون‪ :‬امریکا میں پیدائشی نابینا افراد پر نیا تجربہ کیا گیا جس میں ‪ 2‬افراد کی ج زوی‬
‫بینائی بحال ہو گئی۔‬
‫تفص¸یالت کے مط¸¸ابق س¸ائنس دان اب پیدائش¸¸ی نابین¸ا اف¸¸راد میں جینی¸¸اتی عم¸¸ل س¸ے ج¸¸زوی‬
‫بصارت بحال کرنے کی کوششوں میں مگن ہیں‪ ،‬اس سلسلے میں امریکا میں دو نابینا اف¸¸راد‬
‫نوبیل انعام یافتہ کرسپر ٹیکنالوجی (‪ )CRISPR technology‬کی بدولت دوبارہ رنگوں کو‬
‫دیکھنے کے قابل ہو چکے ہیں۔‬

‫دونوں افراد پیدائشی طور پر نابینا تھے‪ ،‬ان میں سے ایک خاتون کارلین نائٹ جینیاتی نقص‬
‫کی وجہ سے تقریبا ً نابینا تھیں‪ ،‬لیکن اب کرسپر ٹیکنالوجی سے وہ میز‪ ،‬دروازوں اور دیگر‬

‫تحقیقات | ‪55‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اش¸¸¸¸¸¸¸¸¸¸یا ک¸¸¸¸¸¸¸¸¸¸و پہچ¸¸¸¸¸¸¸¸¸¸ان س¸¸¸¸¸¸¸¸¸¸کتی ہیں اور رن¸¸¸¸¸¸¸¸¸¸گ بھی دیکھ س¸¸¸¸¸¸¸¸¸¸کتی ہیں۔‬

‫ڈاکٹروں نے کارلین سمیت ‪ 7‬مریضوں سے رابطہ کر کے انھیں ایک تجربے کا حصہ‬


‫بننے کا کہا تھا‪ ،‬تجربے کے دوران جسم کے اندر پہلے سے موجود متاثرہ جین کو کرسپر‬
‫ٹیکنالوجی کے ذریعے تبدیل شدہ جین سے بدلنا تھا۔‬
‫ڈاکٹرز کے مطابق اس تجربے میں شامل ساتوں مریض ایک قسم کی جینیاتی نابینا پن ’لیبر‬
‫ایمیوروسس‘¸ کے شکار تھے۔‬
‫ِ‬ ‫کونجینینٹل‬
‫رپورٹس کے مطابق تجربے کے بعد تمام لوگوں کی بینائی واپس نہیں ٓائی بلکہ اس کا اثر‬
‫مختلف لوگوں پر مختلف ہوا۔‬
‫اوریگون میں واقع ہیلتھ اینڈ سائنس یونیورسٹی کے شعبہ بصریات کے پروفیسر مارک‬
‫پینیسی نے اسے ایک طاقت ور ٹیکنالوجی کہا ہے‪ ،‬تاہم انھوں نے کہ ابھی بہت سارے‬
‫مریضوں پر اس کی ٓازمائش باقی ہے‪ ،‬جس کے بعد ہی اس جینیاتی ٹیکنالوجی کی افادیت‬
‫سامنے ٓا سکے گی۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی نتائج حوصلہ افزا ہیں‪ ،‬دوسری طرف کارلین اس عالج سے بہت‬
‫خوش ہیں کیوں کہ انھیں اشیا بہت صاف اور شفاف دکھائی دے رہی ہیں۔ دوسرے رضاکار‬
‫مائیکل کیلبرر بھی ایک ماہ بعد کئی رنگوں کو دیکھنے کے قابل ہو گئے ہیں‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/genetic-reversal-of-partial-vision/‬‬

‫ویکسی نیشن کے حوالے سے ایک اور تحقیق‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫اکتوبر ‪ 1 2021‬‬


‫تحقیقات | ‪56‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسی نیشن کے بعد کووڈ ‪ 19‬کی سنگین شدت کا خطرہ نہ ہونے‬
‫کے برابر ہوتا ہے‪ ،‬یہ تحقیق اسکاٹ لینڈ میں کی گئی تھی۔‬
‫بین االقوامی ویب سائٹ کے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کے بعد بیمار‬
‫ہونے پر سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے مگر خواتین کے مقابلے‬
‫میں مردوں میں اس کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫اسکاٹ لینڈ میں ویکسی نیشن کے بعد کووڈ ‪ 19‬کے خطرے کے حوالے سے قومی سطح‬
‫پر پہلی تحقیق کی گئی۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جزوی ویکسی نیشن کرانے والے ‪ 0.07‬فیصد جبکہ مکمل‬
‫ویکسی نیشن کرانے والے ‪ 0.006‬فیصد افراد بریک تھرو انفیکشن (ویکسی نیشن کے بعد‬
‫بیماری کے لیے استعمال ہونے والی اصطالح) کی تشخیص ہوئی۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دسمبر ‪ 2020‬سے اپریل ‪ 2021‬کے دوران جزوی ویکسی‬
‫نیشن کرانے والے ہر ‪ 2‬ہزار میں سے ایک جبکہ مکمل ویکسی نیشن کرانے والے ہر ‪10‬‬
‫ہزار میں سے ایک فرد کو بریک تھرو انفیکشن کے بعد بیماری کی سنگین شدت (اسپتال‬
‫میں داخلے یا موت) کا سامنا ہوا۔‬
‫تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں بریک تھرو‬
‫انفیکشن کے بعد بیماری کی شدت بڑھنے کا خطرہ ‪ 25‬فیصد زیادہ ہوتا ہے‪ ،‬بالخصوص‬
‫‪ 80‬سال سے زائد عمر کے مردوں میں یہ خطرہ ‪ 18‬سے ‪ 64‬سال کے مردوں کے مقابلے‬
‫میں ‪ 5‬گنا زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫ایسے افراد جو پہلے سے مختلف بیماریوں کے شکار ہوں‪ ،‬کووڈ سے متاثر ہونے سے ‪4‬‬
‫ہفتوں سے قبل اسپتال میں داخل ہوچکے ہوں‪ ،‬زیادہ خطرے واال پیشہ‪ ،‬کیئر ہوم یا غریب‬
‫عالقوں کے رہائشیوں میں بھی یہ خطرہ ویکسی نیشن کے بعد بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪57‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق میں زیادہ شدت والے کیسز کی اصطالح ایسے مریضوں کے لیے استعمال ہوئی جو‬
‫کووڈ ‪ 19‬ٹیسٹ مثبت آنے کے ‪ 28‬دنوں کے اندر اسپتال میں داخل ہوئے یا ہالک ہوگئے یا‬
‫اسپتال میں داخلے کی وجہ کووڈ ‪ 19‬قرار دی گئی۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسین کی ایک خوراک سے بھی اسکاٹ‬
‫لینڈ میں کرونا وائرس کی ایلفا قسم کے پھیالؤ کے دوران کووڈ سے اسپتال میں داخلے یا‬
‫موت کا خطرہ بہت کم ہوگیا تھا۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن کے بعد سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ ان افراد میں ہی زیادہ‬
‫ہوتا ہے جن میں کووڈ کی شدت زیادہ ہونے کا امکان ہوتا ہے یعنی معمر افراد یا پہلے سے‬
‫مختلف طبی امراض کے شکار افراد۔‬
‫انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ لوگ خطرے سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر‬
‫اختیار کریں اور ویکسین کی دوسری خوراک کا استعمال کریں۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/research-on-vaccination-in-scotland/‬‬

‫کچھ افراد کورونا کی سنگین شدت سے کیسے محفوظ رہتے ہیں؟‬


‫وجوہات دریافت‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 30 2021‬‬


‫سائنس دانوں نے کرونا وائرس نے زیادہ سے متاثرہ افراد کے قدرتی طور پر زیادہ‬
‫کمزور ہونے کی وجوہات کا پتہ لگالیا۔‬

‫تحقیقات | ‪58‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫طبی جریدے جرنل سائنس میں شائع تحقیق میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جن‬
‫مریضوں میں پرینیلیٹڈ او اے ایس ‪ 1‬کام نہیں کرتا ان کو بیماری کی زیادہ سنگین عالمات‬
‫کا سامنا ہوا ہے۔‬
‫نئی تحقیق سے پتہ چال ہے کہ متاثرہ افراد میں کرونا وائرس کی شدت کم رہتی ہے جس‬
‫کی اصل وجہ ان کے جسم میں موجود او اے ایس ‪ 1‬نام جین کا پرینیلیٹڈ ورژن ہے جو‬
‫وائرس سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔‬
‫تحقیق میں او اے ایس ‪ 1‬نامی ایک انزائمے کو شناخت کیا گیا جو کرونا وائرس کو شناخت‬
‫کرنے پر انٹرفیرون کے سگنلز پر ردعمل ظاہر کرتا ہے۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹرفیرونز ایسے سگنل دینے والے پروٹینز ہوتے ہیں جو جسم کو‬
‫اس وقت ہوشیار کرتا ہے جب وہ بیکٹریا اور وائرسز کو شناخت کرتے ہیں۔‬
‫محققین نے دریافت کیا کہ جن مریضوں میں پرینیلیٹڈ او اے ایس ‪ 1‬کام نہیں کرتا ان کو‬
‫بیماری کی زیادہ سنگین عالمات کا سامنا ہوا ہے۔‬
‫محققین نے یہ بھی بتایا کہ او اے ایس ‪ 1‬کی خراب قسم سے بھی بیماری کی شدت زیادہ‬
‫رہنے کا امکان بڑھتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/how-do-some-people-cope-with-the-seriousness-‬‬
‫‪of-corona-discover-the-reasons/‬‬

‫امراض کی تشخیص کرنے والی حیرت انگیز چاکلیٹ‬


‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫اکتوبر ‪ 1 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪59‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫سیئول ‪ :‬جنوبی کوریا کے ماہرین صحت نے گردے میں پتھری کے ٹیسٹ کا ایک نیا‬
‫طریقہ وضع کیا ہے جس کے تحت چاکلیٹ کے ذریعے گردے کے امراض کی کافی حد تک‬
‫درستگی سے تشخیص کی جاسکتی ہے۔‬
‫عام طور پر مختلف امراض اور جسمانی کیفیات کی تشخیص کرنے والے ٹیسٹ اگرچہ‬
‫سستے ہوتے ہیں لیکن ان سے فالتو کچرا پیدا ہوتا ہے۔‬
‫اس ضمن میں ایک چوکور چاکلیٹی اللی پاپ (ٹوٹسی رول) بنایا گیا ہے جو کسی چاکلیٹ‬
‫کی بجائے برقی سرکٹ سے بنا ہے۔ اسے چوسنے سے تھوک کے اجزا جمع ہوجاتے ہیں‬
‫جو مختلف جسمانی کیفیات سے ٓاگاہ کرتے ہیں۔‬
‫انٹرفیسس میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ ایک کم خرچ‬ ‫ِ‬ ‫اے سی ایس اپالئیڈ مٹیریئلز اینڈ‬
‫نسخہ ہے جسے بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے اور یوں ایک بار استعمال ہونے والے‬
‫شناختی سینسر کا کوڑا کم کیا جاسکتا ہے۔ گھر بیٹھے استعمال ہونے واال یہ سینسر کئی‬
‫طرح کے امراض کی تشخیص کرسکتا ہے۔‬
‫اللی پاپ نما یہ سینسر منہ میں جاتے ہیں تھوک میں موجود کیمیکل کو بھانپ لیتا ہے اور‬
‫ہارمون کی سطح کو نوٹ کرتے ہوئے خواتین میں بیضے کے اخراج یا پھر گردوں کی‬
‫بیماری کی پیشگوئی کرسکتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ان دونوں کیفیات میں لعاب میں بعض‬
‫کیمیائی اجزا معمول سے بڑھ جاتے ہیں نہیں ٹوٹسی کینڈی شناخت کرسکتی ہے۔‬
‫ت سائنس نے اس منصوبے کی فنڈنگ کی‬ ‫امریکن کیمیکل سوسائٹی اور کوریا کی وزار ِ‬
‫ہے۔ پروفیسر بیلی چوا اور ڈونگ ہیون لی نے مشترکہ طور پر اسے تیار کیا ہے جو کوریا‬
‫یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔‬
‫اسی ٹیم نے ‪ 2019‬میں بچوں کے لیے اللی پاپ نما جیلی کے اندر سینسر رکھا تھا تاکہ‬
‫بچوں میں کھانے اور چبانے کی عادت معلوم کی جاسکے۔‬

‫تحقیقات | ‪60‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سب سے پہلے رول کو ہموار کیا گیا اور ان میں گڑھے بنائے گئے جن میں لعاب جمع‬
‫ہوکر ٹھہرجاتا ہے۔ اب اس میں المونیئم کی دو باریک نلکیاں داخل کرتے ہیں جس کے بعد‬
‫اس کا ایک سرکٹ سے رابطہ ہوجاتا ہے اور اسی سے بجلی بھی اندر پہنچتی ہے۔ ابتدائی‬
‫درجے میں اس نے منہ میں نمکیات اور دیگر اقسام کے کیمیکل محسوس کئے۔ تجربہ گاہ‬
‫میں بھی اسے کئی طرح سے ٓازمایا گیا ہے۔‬
‫گردے اگر خراب ہوں تو تھوک میں خاص نمک کی مقدار‪ ،‬معمول سے تین گنا بھی بڑھ‬
‫جاتی ہے اور اسے بھی ٓالے نے شناخت کرلیا۔ اس طرح امید ہے کہ بہت جلد برقی اللی‬
‫پاپ نما طبی سینسر عام ہوجائیں گے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/kidney-disease-test-amazing-chocolate/‬‬

‫چہرے پر ظاہر ہونے والی وہ ‪ 5‬عالمات جن کے بعد خوراک تبدیل‬


‫کرلینی چاہیے‬
‫‪Sep 23, 2021 | 18:53:PM‬‬

‫نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) ہمارے چہرے کی جلد ہماری خوراک کے متعلق بہت کچھ بتاتی‬
‫ہے۔ اب ایک ماہر غذائیات نے چہرے کی جلد کے حوالے سے پانچ ایسی عالمات بتادی‬
‫ہیں‪ ،‬جو ظاہر ہونے پر ہمیں اپنی خوراک میں تبدیلی پر غور کرنا چاہیے۔ دی سن کے‬
‫مطابق ڈاکٹر کیلی کراﺅلے اورڈاکٹر سٹیفن ہمبل نامی ان ماہرین نے بتایا ہے کہ جلد کا‬
‫خشک ہو جانا‪ ،‬دانے اورکیل مہاسے نکلنا شروع ہو جانا‪ ،‬چہرے پر لکیریں اور جھریاں بننا‬
‫شروع ہوجانا‪ ،‬جلد کی رنگت کا چہرے کے مختلف حصوں پر مختلف ہو جانا اور جلدی‬
‫الحق ہو جانا‪ ،‬یہ ایسی عالمات ہیں جن کے ظاہر ہونے پر)‪ (Rosacea‬بیماری روزیشا‬
‫‪ ‬لوگوں کو اپنی غذا میں تبدیلی النے کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔‬
‫ڈاکٹر سٹیفن کا کہنا تھا کہ ”جلد کا خشک ہوجانا سردی کی وجہ سے بھی ہوتا ہے تاہم اس‬
‫کی ایک وجہ ناقص خوارک بھی ہوتی ہے‪ ،‬لہٰ ذا آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر آپ‬
‫کی جلد خشک ہو چکی ہے تو اس کا سبب کیا ہے۔ اگر اس کی وجہ خوراک ہے تو اس کا‬
‫مطلب ہے کہ آپ کو وٹامن ڈی کی کمی الحق ہو چکی ہے‪ ،‬جسے پورا کرنے کے لیے آپ‬
‫‪“ ‬سپلیمنٹس کا استعمال کر سکتے ہیں۔‬
‫ڈاکٹر کیلی کراﺅلے چہرے پر دانے اور کیل مہاسے نکلنا خون میں خرابی کی وجہ سے‬
‫ہوتا ہے۔ وائٹ بریڈ‪ ،‬پاستہ‪ ،‬وائٹ رائس اور شوگر خون میں شوگر کا لیول بڑھا دیتی ہیں‬
‫جس کے نتیجے میں جسم میں انسولین کی مقدار زیادہ پیدا ہوتی ہے اور اس کی زیادتی‬
‫زیادہ پیدا ہونے کا سبب بنتی ہے اور یہی سیبم ہے جو ہمارے چہرے پر)‪ (Sebum‬سیبم‬

‫تحقیقات | ‪61‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫دانوں اور کیل مہاسوں کی وجہ بنتا ہے۔زنک‪ ،‬وٹامن اے اور ای کی حامل اشیاءان سے‬
‫چھٹکارہ دال سکتی ہیں۔‬
‫‪https://dailypakistan.com.pk/23-Sep-2021/1344432‬‬

‫دھوپ سینکنے اور ہوا خوری کے مزید طبی فوائد دریافت‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫ہفتہ‪ 2  ‬اکتوبر‪ 2021  ‬‬

‫دن کا غالب حصہ باہر گزارنے سے کئی نفسیاتی اور جسمانی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔‬
‫ٓاسٹریلیا‪ :‬کووڈ وبا کے دور میں ہم گھروں تک محسوس ہوکر رہ گئے تھے لیکن امریکہ‬
‫اور یورپ میں اب بھی رہائش کے انداز کی باعث بالخصوص پچے گھر سے باہر نہیں‬
‫نکلتے۔ اب الکھوں افراد پر ایک تحقیق سے پتا چال ہے کہ باہر جاکر چلنے پھرنے‪،‬‬
‫ورزش کرنے ‪ ،‬دھوپ اور ہوا سے لطف اندوز ہونے سے کئی طبی اور نفسیاتی فوائد‬
‫حاصل ہوسکتے ہیں۔‬
‫ماہرنفسیات سین کائن کہتے ہیں کہ دن کی‬
‫ِ‬ ‫ٓاسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی سے وابستہ‬
‫روشنی کے فوائد ہیں اور رات کی (مصنوعی)¸ روشنی سے پرہیزکرنا ہوگا۔ ان کے مطابق‬
‫مصنوعی روشنی نیند کے معموالت اور اندرونی جسمانی گھڑی پر اثرانداز ہوتی ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪62‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس ضمن میں انہوں نے برطانوی بایوبینک سے چار الکھ مردوزن کا ڈیٹا لیا ہے۔ ان میں‬
‫کھانے پینے‪ ،‬نیند‪ ،‬ورزش اور باہر جانے جیسی عادات سمیت وسیع معلومات جمع کی گئ‬
‫تھیں۔‪  ‬پھر صحت اور بیماریوں کے بارے میں پوچھا گیا۔ لوگوں سے سواالت کئے گئے‬
‫موسم گرما اور سرما میں باہر کچھ وقت گزارتے ہیں یا نہیں۔‬
‫ِ‬ ‫کہ وہ‬
‫برطانوی بالغان نے کہا کہ وہ روزانہ ڈھائی گھنٹے دن کی روشنی میں گزارتےہیں۔ جبکہ‬
‫انتہائی صبح بیدار ہونے والے افراد نے کہا ہے کہ وہ رات جاگنے والوں کی نسبت قدرے‬
‫زیادہ وقت دھوپ اور دن کی روشنی میں صرف کرتےہیں۔‬
‫خالصہ یہ ہے کہ قدرتی روشنی‪ ،‬دھوپ اور ہوا میں رہنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ اس‬
‫سے نیند اچھی ہوتی ہے‪ ،‬موڈ بہتر رہتا ہے اور ڈپریشن میں کمی ہوتی ہے۔ جب ٓاپ‬
‫دیرسے بیدار ہوتے ہیں تو رات کا دورانیہ بڑھتا ہے۔ اس کی مصنوعی روشنی میں‬
‫میالٹونِن ہارمون پر اثر ڈالتی ہے اور ہارمون کی افزائش نصف رہ جاتی ہے۔ اس سے نیند‬
‫اور طبیعیت متاثر ہوتی ہے۔‬
‫ماہرین کا خیال ہے کہ قدرتی روشنی میں رہنے کا ایک گھنٹہ بڑھانے سے پوری زندگی‬
‫میں ڈپریشن کا خدشہ کم ہوجاتا ہے اور خوشی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے مزاج اچھا ہوتا‬
‫ہے اور نیند گہری ٓاتی ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ دھوپ اور ہوا خوری کو باقاعدہ معمول‬
‫بنایا جائے‬
‫‪https://www.express.pk/story/2231236/9812/‬‬

‫ذیابیطس میں ’انسولین مزاحمت‘ سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے‪،‬‬


‫تحقیق‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫جمعـء‪ 1  ‬اکتوبر‪ 2021  ‬‬

‫انسولین مزاحمت سے بلڈ شوگر بڑھ جاتی ہے اور نتیجتا ً ذیابیطس کی شدت میں بھی اضافہ‬
‫)ہوجاتا ہے‬
‫اسٹاک ہوم‪ :‬سویڈن میں ٹائپ ‪ 2‬ذیابیطس کے ایک الکھ سے زائد مریضوں پر تحقیق سے‬
‫معلوم ہوا ہے کہ جن مریضوں میں انسولین مزاحمت زیادہ تھی‪ ،‬انہیں فالج کا خطرہ بھی‬
‫دوسرے مریضوں سے زیادہ تھا۔‬
‫واضح رہے کہ انسولین مزاحمت (انسولین ریزسٹنیس) میں ہمارے جسمانی خلیے انسولین‬
‫استعمال کرکے خون میں موجود شکر (گلوکوز) جذب کرنے‪ ،‬توڑنے اور توانائی بنانے‬
‫میں دشواری کا سامنا کرتے ہیں جس کی وجہ سے خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی‬
‫ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪63‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫نتیجتا ً ہمارا لبلبہ (پینکریاز)¸ خون میں شکر کی زائد مقدار معمول پر النے کےلیے زیادہ‬
‫انسولین خارج کرتا ہے جس سے اس پر کام کا دباؤ بڑھ جاتا ہے اور لبلبے کی کارکردگی‬
‫متاثر ہوتی ہے۔‬
‫اس تحقیق کی تفصیالت گزشتہ دنوں ’’یورپین ایسوسی ایشن فار دی اسٹڈی ٓاف ڈائبٹیز‘‘‬
‫کی‪ ‬ساالنہ میٹنگ‪ ‬میں پیش کی گئیں جو اس سال ٓان الئن منعقد ہوئی تھی۔‬
‫کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ اسٹاک ہوم‪ ،‬گوتھنبرگ یونیورسٹی اور نیشنل ڈائبٹیز رجسٹری‬
‫سویڈن کے ماہرین نے یہ مشترکہ تحقیق ڈاکٹر الگزینڈر¸ زباال کی نگرانی میں تقریبا ً سات‬
‫سال میں مکمل کی۔‬
‫اس مطالعے میں ٹائپ ‪ 2‬ذیابیطس کے ‪ 104,697‬مریضوں کی صحت کا جائزہ لیا گیا جن‬
‫کی اوسط عمر اس مطالعے کے ٓاغاز پر ‪ 63‬سال تھی۔‬
‫ان میں سے ‪ 46,590‬خواتین تھیں جبکہ ‪ 58,107‬مرد تھے۔ ان تمام مریضوں میں ذیابیطس‬
‫اور صحت کے حوالے سے مختلف ظاہری کیفیات و عالمات کے استعمال سے انسولین‬
‫مزاحمت معلوم کی گئی۔‬
‫مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ ذیابیطس کے جن مریضوں میں انسولین مزاحمت زیادہ‬
‫تھی‪ ،‬ان پر اوسطا ً ساڑھے پانچ سال میں کم از کم ایک بار فالج کا حملہ ضرور ہوا تھا۔‬
‫محتاط تجزیئے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جن مریضوں میں انسولین مزاحمت سب سے کم‬
‫تھی‪ ،‬ان میں (سب سے زیادہ انسولین مزاحمت والے مریضوں کے مقابلے میں) فالج کا‬
‫خطرہ بھی ‪ 40‬فیصد کم تھا۔‬

‫تحقیقات | ‪64‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫بتاتے چلیں کہ ذیابیطس کو دنیا کی سب سے ہالکت خیز بیماریوں میں بھی شمار کیا جاتا‬
‫ہے۔‬
‫عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق‪ ،‬ذیابیطس کی وجہ سے ‪ 2019‬میں تقریبا ً ‪15‬‬
‫الکھ اموات ہوئیں جبکہ خون میں شکر (گلوکوز)¸ کی زیادتی ‪ 2012‬میں ‪ 22‬الکھ اموات کی‬
‫وجہ بنی۔‬
‫انسولین مزاحمت ان دونوں کیفیات پر برا ِہ راست اثر انداز ہوتی ہے لہذا اس پر قابو پانا بھی‬
‫بہت اہم ہے۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ انسولین مزاحمت پر قابو پانے کےلیے وزن کم رکھنا‪ ،‬صحت بخش‬
‫غذا استعمال کرنا‪ ،‬روزانہ تقریبا ً ‪ 30‬منٹ کی جسمانی مشقت (بشمول تیزی سے چہل قدمی)‬
‫اور ڈاکٹر کی تجویز کردہ دواؤں کا پابندی سے استعمال ضروری ہے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2231142/9812/‬‬

‫ڈبل روٹی کا استعمال صحت کیلئے کتنا نقصان دہ ہے؟‬

‫اکتوبر ‪02 2021 ،‬‬

‫عام طور پر لوگ ناشتے یا اپنی روز مرہ روٹین میں کم وقت ہونے کے سبب ٓاسانی سے‬
‫بنی بنائی دستیاب ڈبل روٹی کا استعمال شروع کر دیتے ہیں جس کے صحت پر مثبت یا‬

‫تحقیقات | ‪65‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫منفی اثرات سے متعلق جاننا بے حد ضروری ہے۔طبی ماہرین کے مطابق عام عوام‬
‫میں‪ ‬ایک یہ بھی تاثر پایا جاتا ہے کہ ڈبل روٹی مریضوں‪ ‬کے کھانے کے لیے بہترین اور‬
‫نرم غذا ہے جبکہ یہ تاثر نہایت غلط ہے۔‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسٹارچ اور کاربوہائیڈریٹس کی‬
‫زیادتی ہونے کے سبب ڈبل روٹی کا استعمال معدے اور نظام ہاضمہ کے لیے نہایت نقصان‬
‫ثابت ہوتا ہے‪ ،‬ڈبل روٹی میں فائبر اور گندم میں‪ ‬پائے جانے والی غذائیت نہ ہونے کے‬
‫برابر ہوتی ہے جس کے نتیجے میں انسان متعدد بیماریوں میں‪ ‬گ ِھر سکتا ہے۔‬
‫اسرائیل میں وائٹ بریڈ یعنی کہ عام دستیاب ڈبل روٹی پر کی جانے والی ایک تحقیق‬
‫میں‪ ‬یہ بات سامنے ٓائی ہے کہ وائٹ بریڈ کے استعمال سے معدے اور ٓانتوں سے متعلق‬
‫متعدد شکایات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس میں‪  ‬قبض کی شکایت سر فہر ست ہے۔‬
‫اس تحقیق میں وائٹ اور برأون بریڈ کے درمیان موازنہ بھی کیا گیا کہ وائٹ اور برأون‬
‫بریڈ میں سے کون سی بریڈ صحت کے لیے زیادہ بہتر اور نقصان دہ ہے۔‬

‫ماہرین کی جانب سے تحقیق میں شامل رضاکاروں کو ‪ 2‬گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا‪،‬‬
‫ایک گروپ کے افراد کو سفید یعنی ریفائن ٓاٹے سے بنی وائٹ بریڈ جبکہ دوسرے گروپ‬
‫کو برأون یعنی کے مکمل غذائی اجزاء سے تیار کی گئی برأون بریڈ استعمال کروایا گیا‬
‫اور بعد ازاں دونوں گروپس کے رضاکاروں کے صحت سے متعلق ٹیسٹ کیے گئے۔‬
‫تحقیق کے نتیجے میں سامنے ٓانے والے نتائج سے معلوم ہوا کہ دونوں طرح کی ڈبل روٹی‬
‫کے فوائد صحت پر یکساں تھے البتہ برأون بریڈ کو وزن کم کرنے اور ٓانتوں کے کینسر‬
‫میں مبتال افراد کے لیے قدرے بہتر جبکہ وائٹ بریڈ کو قبض‪ ،‬معدے میں درد اور نظام‬
‫ہاضمہ سے متعلق دیگر چھوٹی موٹی شکایت کا سبب پایا گیا‬
‫‪https://jang.com.pk/news/992858‬‬

‫ڈینگی سے بچأو اور فوری عالج کیسے ممکن بنایا جائے؟‬

‫اکتوبر ‪01 2021 ،‬‬

‫پاکستان میں ایک بار پھر ڈینگی بخار نے سر اُٹھا لیا ہے‪ ،‬ملک بھر میں اب تک ڈینگی کے‬
‫سیکڑوں‪  ‬کیسز سامنے ٓاچکے ہیں جن کی تعداد زیادہ تر پنجاب میں پائی جا رہی ہے‪،‬‬
‫ڈینگی پر قابو پانے کے لیے ملک بھر کے عوام کا احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری‬
‫ہے۔‬
‫ڈینگی بخار کیا ہے اور یہ کیوں ہوتا ہے ؟‬

‫تحقیقات | ‪66‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫طبی ماہرین کے مطابق ڈینگی بخار بظاہر تو ایک معمولی سا مگر سنگین بخار ہوتا ہے‬
‫جو چند ہی روز میں خطرناک صورتحال اختیار کرلیتا ہے اور موت کا سبب بھی بن سکتا‬
‫ہے۔‬

‫ڈینگی کا نشانہ عام طور پر ایسے افراد زیادہ بنتے ہیں جن کی قوت مدافعت کمزور ہوتی‬
‫کے کاٹنے سے)‪ (Aedes Aegypti‬ہے‪ ،‬ڈینگی ایک مخصوص مادہ مچھر ایڈیس ایجپٹائی‬
‫ہوتا ہے۔‬
‫ڈینگی بخار کی ابتدائی اور شدید عالمات کیا ہیں؟‬
‫طبی ماہرین کے مطابق ڈینگی بخار کی چار اقسام ہیں لیکن مریض میں چاروں اقسام میں‬
‫سے ایک ہی کی عالمات ظاہر ہوتی ہیں اور ان کے ظاہر ہوتے ہی فوری طور پر ڈاکٹر‬
‫سے رجوع کرنا مرض کی شدت میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔‬
‫ڈینگی کی ا بتدائی عالمات میں تیزبخار‪ ،‬جسم میں شدید درد اور کمزوری کا احساس‪،‬‬
‫ٹانگوں اور جوڑوں میں درد‪ ،‬سر درد‪ ،‬منہ کا ذائقہ تبدیل ہونا‪ ،‬چہرے کا رنگ سُرخ پڑجانا‬
‫یا پھر جسم کے بعض اعضاء کا گالبی پڑجانا اور سردی لگنا شامل ہیں۔‬
‫اس میں مریض کے جوڑوں اور پٹھوں کا درد اتنی شدت اختیار کرلیتا ہے کہ اسے اپنی‬
‫ہڈیاں ٹوٹتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں‪ ،‬اسی لیے اس کو’بریک بون فیور ‘ بھی کہا جاتا ہے۔‬
‫عمومی طور پر ایک شخص میں پلیٹلیٹس کی تعداد ڈیڑھ الکھ سے ساڑھے ‪ 4‬الکھ فی‬
‫مائیکرو لیٹربلڈ ہوتی ہے‪ ،‬موسمی بخار میں یہ کم ہو کر نوے ہزار سے ایک الکھ ہوسکتی‬
‫ہے جبکہ ڈینگی وائرس کی صورت میں پلیٹلیٹس کافی زیادہ کم ہوکر تقریبا ً ‪20‬ہزار یا اس‬
‫سے بھی کم رہ جاتے ہیں۔‬
‫‪:‬ڈینگی سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر خود پر الزم کر لیں‬

‫تحقیقات | ‪67‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کے مطابق ڈینگی سے ہونے والی اموات دنیا بھر میں ہونے )‪ (WHO‬عالمی ادارہ صحت‬
‫والی اموات کا ‪ 4‬فیصد ہیں اور احتیاط کے ذریعے ہی اس مرض سے بچنا ممکن بنایا جا‬
‫سکتا ہے۔‬
‫ڈبلیو ایچ او کی جانب سے احتیاطی تدابیر سے متعلق جاری کی گئی رپورٹس کے مطابق‬
‫ڈینگی کے مچھر صاف پانی میں رہنا پسند کرتے ہیں اور طلوع ٓافتاب اور غروب ٓافتاب‬
‫حتی کے گھروں‬ ‫کے وقت زیادہ نمودار ہوتے ہیں‪ ،‬لہٰ ذا گھر میں کھانے پینے کی تمام اشیاء ٰ‬
‫میں موجود پینے کے پانی کے برتن بھی ڈھانپ کر رکھیں۔‬
‫ڈینگی مچھر کے حملے سے بچنے کے لیے سب سے ضروری ہے کہ اس کی افزائش‬
‫نسل کو روکا جائے‪ ،‬اس کے لیے ضروری ہے کہ گھروں میں صفائی ستھرائی کا خاص‬
‫خیال رکھیں‪ٓ ،‬اس پاس موجود گڑھوں کو مکمل طور پر پاٹ دیا جائے تاکہ ان میں پانی‬
‫جمع نہ ہو۔‬
‫گھروں میں استعمال ہونے والی ٹنکیوں کو اچھی طرح صاف کیا جائے اور اس بات کا‬
‫خیال رکھا جائے کہ پانی اسٹور کرنے والے برتن صبح و شام صاف کیے جائیں‪ ،‬اس کے‬
‫عالوہ گملوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں اور پودوں پر مچھر مار ادویات کا اسپرے تواتر‬
‫سے کرتے رہیں۔‬
‫گھر میں موجود جڑی بوٹی ہرمل کی دھونی دینے سے ہر قسم کے کیڑے مکوڑے ‪،‬‬
‫مچھر‪ ،‬الل بیگ اور چھپکلی وغیرہ ختم ہوجاتے ہیں‪ ،‬عالوہ ازیں اگر ہرمل کا سبز پودا‬
‫کمرے میں رکھا جائے تو پھر مچھر کمرے میں داخل نہیں ہوتے۔‬
‫اگر جسم کے کھلے حصوں پر کڑوا تیل لگایا جائے تو مچھر کاٹنے سے پہلے ہی مرجاتا‬
‫ہے‪ ،‬اس کے عالوہ جسم کے کھلے حصوں پر اینٹی موسکیٹوز لوشن وغیرہ لگانا بھی‬
‫ٹھیک رہتا ہے۔‬
‫عالج فوراً‪ ‬کیسے ممکن بنایا جائے ؟‬
‫طبی ماہرین ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کے لیے صبح و شام پپیتے کے پتوں کا جوس پینا‬
‫بے حد مفید قرار دیتے ہیں‪ ،‬ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیم گرم پانی میں شہد مال کر دن میں‬
‫تین بار پینے سے بھی ڈینگی بخار پر قابو پایا جاسکتا ہے۔‬
‫اس بیماری کا کوئی واضح عالج موجود نہیں لہٰ ذا ڈاکٹرز عالمات کو کم کرنے کے لیے‬
‫‪ ‬ادویات تجویز کرتے ہیں۔‬
‫معمولی عالمات کی صورت میں محض پین کلرز بھی کارٓامد ثابت ہوتی ہیں‪ ،‬مزید یہ کہ‬
‫اس بیماری کی صورت میں ایسپرین قطعا ً استعمال نہیں کرنی چاہئے کیوں کہ اس سے‬
‫خون بہنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں‬
‫‪https://jang.com.pk/news/992356‬‬

‫یموں‪ ،‬لہسن‪ ،‬سوڈے سے خشکی کا عالج ممکن‬

‫تحقیقات | ‪68‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ستمبر ‪30 2021 ،‬‬
‫بالوں کی جڑوں میں‪ ‬پائی جانے والی خشکی مرد و خواتین دونوں میں عام ہے‪ ،‬اس کا‬
‫کوئی موسم نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک ِجلدی بیماری کی طرح حملہ ٓاور ہوتی ہے جس کا عالج‬

‫نہایت ضروری ہوتا ہے ورنہ شرمندگی کا باعث بننے والی یہ خشکی بالوں کو بھی لے‬
‫اُڑتی ہے۔‬
‫خشکی کو عام زبان میں سکری بھی کہا جاتا ہے‪ِ ،‬جلدی ماہرین کی جانب سے خشکی‬
‫بننے کی سب سے بڑی وجہ شیمپو کا زیادہ استعمال‪ ،‬شیمپو میں پائے جانے والے‬
‫کیمیکلز‪ ،‬ذہنی دبأو اور ہر وقت سر کو ڈھانپ کر رکھنے کو قرار دیا جاتا ہے‪ ،‬بالوں کو‬
‫صاف نہ رکھنے سے بھی سر میں ُخشکی کی افزائش ہوتی ہے۔‬
‫بالوں میں ُخشکی کی سب سے عام عالمت خارش اور بالوں میں سفید فنگس کا پایا جانا‬
‫ہے‪ ،‬بعض اوقات یہ فنگس َجھڑ کر کپڑوں پر بھی گرنے لگتا ہے یا کنگھی کرنے کی‬
‫صورت میں سر سے اُکھڑتا ہے۔‬
‫خشکی کے خاتمے کے لیے مہنگے شیمپو‪ ،‬ٹانک اور بیوٹی پروڈکٹس سے عالج کرنے‬
‫کے بجائے کچن کا رُخ کرنا زیادہ موزوں عالج ثابت ہوتا ہے۔‬
‫خشکی کو دور کرنے کے لیے گھر ہی میں‪ ‬موجود مندرجہ ذیل بتائی گئی‪ ‬اشیاء کا‬
‫استعمال بال جھجک کیا جا سکتا ہے۔‬
‫ماہرین کے مطابق پیاز میں اینٹی فنگل خصوصیات پائی جاتی ہیں جو سر کی ُخشکی‬
‫جیسے فنگس کو ختم کرتی ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪69‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫پیاز کے استعمال کے لیے سب سے پہلے پیاز‪  ‬کا رس نکال لیں اور پھر اُس رس کو سر‬
‫کے اُس حصے پر لگالیں جہاں ُخشکی اور فنگس کے ذرات موجود ہیں‪ ،‬اِس نسخے سے‬
‫جلد ہی ُخشکی سے نجات ِمل جائے گی۔‬
‫لیموں میں قُدرتی طور پر ِسٹرک ایسڈ پایا جاتا ہے جو سر سے ُخشکی کے ذرّات کو‬
‫نکالنے میں مدد کرتا ہے۔‬
‫ُخشکی سے نجات پانے کے لیے روئی کو لیموں کے رس میں بھگوئیں اور سر کی ِجلد پر‬
‫جہاں جہاں ُخشکی ہے وہاں لگائیں اِس نسخے سے ُخشکی ختم ہونے میں مدد ملے گی۔‬
‫لہسن میں اینٹی فنگل‪ ،‬اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی بائیوٹیک کی خصوصیات پائی جاتی ہیں‪،‬‬
‫لہسن کے ذریعے سر سے ُخشکی ختم کرنے کے لیے لہسن کو پیس لیں اور اِس کا پیسٹ‬
‫بنا کر سر کی ِجلد پر لگالیں‪ُ ،‬کچھ دیر بعد سر دھولیں‪ُ ،‬خشکی سے نجات حاصل کرنے کا‬
‫یہ ایک بہترین ٓازمودہ نسخہ ہے۔‬
‫ناریل کا تیل سر کی ُخشکی ختم کرنے کا ایک موثر عالج ہے‪ ،‬ناریل کے تیل سے ُخشکی‬
‫ختم کرنے کے لیے اس کے تیل کی حسب ضرورت مقدار لے کر ہلکا گرم کریں اور پھر‬
‫اِس میں لیموں کا رس ِمال لیں‪ ،‬اِس کے بعد اِس تیل کو اپنے سر کی ِجلد پر لگائیں اور‬
‫تھوڑی دیر مساج کریں‪ ،‬یہ عمل سر کی ُخشکی ختم کرنے میں مفید ہے۔‬
‫نیم میں قُدرتی طور پر اینٹی بیکٹیریل خصوصیات موجود ہوتی ہیں اور اِس کا تیل سر سے‬
‫ُخشکی ختم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے‪ ،‬نیم کے تیل سے مساج کرنے کے نتیجے‬
‫میں ُخشکی سے چھٹکارا ِمل جاتاہے۔‬
‫کھانے کا سوڈا‪ ،‬یعنی میٹھا سوڈا ہر گھر کے باورچی خانے کا اہم جزو ہوتا ہے‪ ،‬اِس میں‬
‫موجود اینٹی فنگس خصوصیات سر کی ِجلد سے ُخشکی ختم کرنے میں اور سر کی ِجلد پر‬
‫قُدرتی تیل پیدا کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔‬
‫اِس کا طریقہ استعمال یہ ہے کہ پہلے بالوں کو گیال کرلیں اور سر کی جلد پر کھانے کا‬
‫سوڈا لگائیں‪ ،‬اِس کے بعد انگلیوں¸ کے پوروں کی مدد سے رگڑیں اور ُکچھ دیر کے لیے‬
‫چھوڑ دیں۔‬
‫بعد ازاں سر کو صرف پانی سے دھولیں۔‬
‫انڈے کی زردی میں اینٹی ڈینڈرف‪  ‬خصوصیت موجود ہوتی ہیں‪ ،‬انڈ ے کی زردی سر کی‬
‫جلد پر لگانے سے خارش بھی ختم ہوتی ہے اور اِس کے عالوہ ُخشکی سے بھی نجات‬
‫ملتی ہے۔‬
‫ایلو ویرا وٹامنز‪ ،‬پروٹین اور معدنیات کی خصوصیات سے ماال مال ہے اور اِس میں اینٹی‬
‫فنگل اور اینٹی بیکٹیریل کی خصوصیات بھی ہوتی ہیں‪ ،‬ایلو ویرا کی مدد سے سر کی‬
‫ُخشکی ختم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ُخشکی والے حصوں پر ایلو ویرا جیل لگالیں اور‬
‫ُکچھ دیر کے لیے چھوڑ دیں‪ ،‬پھر سر کو دھولیں‪ ،‬اِس سے ُخشکی ختم ہوجائے گی۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/991832‬‬

‫تحقیقات | ‪70‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫انسانوں کی عمریں بڑھنے لگیں‪ ،‬رواں صدی میں لوگوں کی عمر ‪100‬‬
‫ٰ‬
‫دعوی‬ ‫سال سے کتنی زیادہ ہوسکتی ہے؟ ماہرین کا دلچسپ‬
‫‪Oct 01, 2021 | 18:48:PM‬‬

‫‪  ‬‬

‫پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک) معلوم انسانی تاریخ میں طویل ترین عمر پانے کا ریکارڈ‬
‫فرانسیسی خاتون جینی کالمنٹ کے پاس ہے جو ‪21‬فروری ‪1875‬ءکو فرانس کے شہر آرلز‬
‫میں پیدا ہوئی اور اسی شہر میں ‪4‬اگست ‪1997‬ءکو اس کا انتقال ہوا۔ اس طرح اس نے‬
‫‪122‬سال اور ‪164‬دن کی عمر پائی جو دنیا میں ایک ریکارڈ ہے۔ آج تک کوئی انسان اسے‬
‫زیادہ عمر نہیں پا سکا تاہم اب ماہرین نے ایک نئی تحقیق میں اس حوالے سے ایک حیران‬
‫کن انکشاف کر دیا ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق طبی جریدے رائل سوسائٹی اوپن سائنس میں‬
‫ٰ‬
‫دعوی کیا ہے کہ بتدریج انسانوں کی‬ ‫شائع ہونے والی اس تحقیق میں سائنسدانوں نے‬
‫عمروں میں اضافہ ہو رہا ہے اور رواں صدی کے دوران ہی لوگ ‪130‬سال کی عمر پانے‬
‫لگیں گے۔‬
‫سائنسدانوں نے فرانس کے ‪105‬سال سے زائد عمر پانے والے ‪10‬ہزار مردوخواتین پر‪ ‬‬
‫تحقیق کی ہے اور نتائج میں بتایا ہے کہ مردوخواتین میں ‪108‬سال کی عمر کے بعد اگال‬
‫ایک سال زندہ رہنے کا امکان بڑھ کر ‪50‬فیصد ہو گیا ہے۔ اس کے عالوہ دنیا میں ‪110‬سال‬
‫سے زائد عمر پانے والے مردوخواتین کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔‬
‫دعوی بھی کیا ہے کہ رواں صدی ختم ہونے سے‬ ‫ٰ‬ ‫تحقیقاتی رپورٹ میں سائنسدانوں نے یہ‬
‫پہلے ہی مردوخواتین ‪130‬سال کی عمر پانے کا ریکارڈ بھی قائم کر لیں گے‪ ،‬جو اس سے‬
‫قبل ناممکن نظر آتا تھا۔لندن بزنس سکول کے پروفیسر اینڈریو سکاٹ کا اس تحقیق پر کہنا‬
‫ہے کہ اگر واقعی انسان ‪122‬سال سے زائد عمر پانے لگتے ہیں تو یہ طبی سائنس میں‬
‫‪ ‬ایک بہت بڑا بریک تھرو ہو گا۔‬
‫‪https://dailypakistan.com.pk/01-Oct-2021/1347861‬‬

‫کرونا وائرس کے عالج لیے دوا تیار کر لی گئی‪ ،‬کلینکل ٹرائل حوصلہ‬
‫افزا‬

‫ستمبر ‪28 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪71‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫میرک اینڈ کو کی کرونا وائرس میں مبتال مریضوں کے لیے تیار کردہ پہلی دوا جس کے‬
‫کلینکل ٹرائل حوصلہ افزا ہیں۔‬

‫ایک دوا ساز کمپنی‪ ،‬میرک اینڈ کو نے جمعہ کو بتایا ہے کہ کرونا وائرس میں مبتال‬
‫مریضوں کے لیے اس کی تیار کردہ تجرباتی دوا کے استعمال سے اسپتالوں میں ان کے‬
‫داخلے اور اموات کی تعداد میں نصف تک کمی ہوئی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی‬
‫امریکہ اور دنیا بھر میں صحت کے حکام سے اس دوا کے باضابطہ استعمال کی اجازت‬
‫کے لیے درخواست دے گی۔‬
‫میرک کی دوا کوویڈ ‪ 19‬کے عالج کی پہلی دوا ہو گی جو اس عالمی وب¸¸ا کے خالف ل¸¸ڑائی‬
‫میں ممکنہ طور پر ایک ب¸¸ڑی پیش رفت ہے۔ اب ت¸¸ک کرون¸¸ا س¸¸ے بچ¸اؤ کے ل¸¸یے ویکس¸¸ین‬
‫لگ¸¸ائی ج¸¸ا رہی ہے اور اس م¸¸رض میں مبتال ہ¸¸ونے کے بع¸¸د فی الح¸¸ال اس ک¸¸ا ک¸¸وئی ش¸¸افی‬
‫عالج دستیاب نہیں ہے۔‬
‫اب تک اس سلسلے میں مریض کو جو دوائیں دی جاتی ہیں وہ اس کی عالمات کی شدت کو‬
‫کنٹرول کرنے کے لیے ہوتی ہیں‪ ،‬جب کہ یہ وائرس اپنا دورانیہ مکمل ہونے کے بع¸¸د خ¸¸ود‬
‫ہی ختم ہو جاتا ہے۔‬
‫میرک اور اس کی شراکت دار کمپنی رجج بیک ب¸¸ائیو تھ¸¸راپیٹکس¸ کے ای¸¸ک اعالن میں کہ¸¸ا‬
‫گیا ہے کہ ابتدائی نتائج سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ کوویڈ‪ 19 -‬کی عالمات ظاہر ہونے کے پانچ‬
‫دن کے اندر جن مریضوں پر یہ دوا استعمال کی گئی‪ ،‬ان کے اسپتال میں داخلے اور اموات‬
‫کی تعداد دوا استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں تقریبا ً آدھی تھی۔‬
‫اس دوا کے تجرب¸¸ات کرون¸¸ا وائ¸¸رس میں مبتال ‪ 775‬ایس¸¸ے مریض¸¸وں پ¸¸ر ک¸¸یے گ¸¸ئے ج¸¸و‬
‫موٹ¸¸اپے‪ ،‬ش¸¸وگر ی¸¸ا دل کے ام¸¸راض میں مبتال تھے اور مہل¸¸ک وائ¸¸رس ان کے ل¸¸یے زی¸¸ادہ‬
‫خطرے کا سبب بن سکتا تھا۔‬
‫یہ دوا جس ک¸ا ن¸ام 'مولنوپ¸یروائر' ہے‪ ،‬اس¸تعمال ک¸رنے کے ‪ 30‬دن کے بع¸د کے نت¸ائج کے‬
‫مطابق اسپتال میں داخل ہونے یا مرنے وال¸¸وں کی تع¸¸داد ‪ 7‬اعش¸¸اریہ ‪ 3‬فی ص¸¸د تھی جب کہ‬
‫جن مریضوں کو نقلی دوا دی گ¸¸ئی تھی ان میں اس¸¸ی م¸¸دت کے دوران اس¸¸پتال میں داخ¸¸ل ی¸¸ا‬
‫مرنے والوں کی شرح ‪ 14‬اعشاریہ ‪ 1‬فی صد ریکارڈ کی گئی۔‬
‫رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نقلی دوا استعمال ک¸¸رنے والے گ¸¸روپ میں ‪ 8‬ام¸¸وات ہ¸¸وئیں جب‬
‫مولنوپیروائر گروپ میں ک¸¸وئی ہالکت نہیں ہ¸¸وئی۔ م¸¸یرک ک¸¸ا کہن¸¸ا ہے کہ وہ مس¸¸تقبل میں یہ‬
‫نتائج طب سے متعلق اجالس میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔‬
‫میرک ریس¸¸رچ کے ن¸¸ائب ص¸¸در ڈاک¸¸ٹر ڈین لی نے کہ¸¸ا ہے کہ اس کلنیک¸¸ل ٹرائ¸¸ل کے نت¸¸ائج‬
‫ہماری توقعات سے کہیں بڑھ کر ہیں۔ اس دوا کے استعمال سے اسپتال میں داخلے یا اموات‬
‫میں نصف کمی ہونا ایک نمایاں کامیابی ہے۔‬
‫تجرب¸¸ات کے دوران اص¸¸لی اور نقلی دوا اس¸¸تعمال ک¸¸رنے والے دون¸¸وں گروپ¸¸وں نے س¸¸ائیڈ‬
‫ایفکٹس کی نشاندہی کی۔ لیکن یہ سائیڈ ایفکٹس ان لوگوں میں بھی دیکھے گئے جنہیں یہ دوا‬
‫نہیں دی گئی تھی۔‬
‫تحقیقات | ‪72‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ابتدائی مطالعے کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ اس دوا س¸¸ے ان مریض¸¸وں¸ ک¸¸و فائ¸¸دہ نہیں ہ¸¸وا‬
‫جو شدید بیماری کی وجہ سے پہلے ہی اسپتال میں داخل تھے۔‬
‫امریکہ نے اس سے قبل کرونا وائرس میں مبتال مریض¸¸وں کے عالج کے ل¸¸یے ای¸¸ک این¸¸ٹی‬
‫وائرل دوا ریمڈیسویر کی منظوری دی ہے جب کہ ہنگامی استعمال کے لیے تین اینٹی باڈیز‬
‫تھراپیز کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ لیکن یہ تمام ادوی¸¸ات اس¸¸پتال میں عالج کے دوران دی‬
‫جاتی ہیں۔‬
‫‪https://www.urduvoa.com/a/merck-says-experimental-pill-cut-worse-‬‬
‫‪effects-of-coronavirus/6253555.htm‬‬

‫ویکسینیشن کے بعد کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ نہ ہونے کے برابر‬


‫ہوتا ہے‪ ،‬تحقیق‬

‫ویب ڈیسک‬
‫اکتوبر ‪01 2021‬‬

‫— یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی‬


‫کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کے بعد بیمار ہونے پر سنگین پیچیدگیوں کا‬
‫خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے مگر خواتین کے مقابلے میں مردوں میں اس کا امکان‬
‫زیادہ ہوتا ہے۔یہ بات اسکاٹ لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔‬

‫تحقیقات | ‪73‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یونیورسٹی کی جانب سے اسکاٹ لینڈ میں ویکسنیشن کے بعد کووڈ ‪Strathclyde 19‬‬
‫کے خطرے کے حوالے سے قومی سطح پر پہلی تحقیق کی گئی۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جزوی ویکسینیشن کرانے والے ‪ 0.07‬فیصد جبکہ مکمل‬
‫ویکسینیشن کرانے والے ‪ 0.006‬فیصد افراد بریک تھرو انفیکشن (ویکسینیشن کے بعد‬
‫بیماری کے لیے استعمال ہونے والی اصطالح) کی تشخیص ہوئی۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دسمبر ‪ 2020‬سے اپریل ‪ 2021‬کے دوران جزوی‬
‫ویکسینیشن کرانے والے ہر ‪ 2‬ہزار میں سے ایک جبکہ مکمل ویکسینیشن کرانے والے‬
‫ہر ‪ 10‬ہزار میں سے ایک فرد کو بریک تھرو انفیکشن کے بعد بیماری کی سنگین شدت‬
‫(ہسپتال میں داخلے یا موت) کا سامنا ہوا۔‬
‫تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں بریک تھرو‬
‫انفیکشن کے بعد بیماری کی شدت بڑھنے کا خطرہ ‪ 25‬فیصد زیادہ ہوتا ہے‪ ،‬بالخصوص‬
‫‪ 80‬سال سے زائد عمر کے مردوں میں یہ خطرہ ‪ 18‬سے ‪ 64‬سال کے مردوں کے‬
‫مقابلے میں ‪ 5‬گنا زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫ایسے افراد جو پہلے سے مختلف بیماریوں کے شکار ہوں‪ ،‬کووڈ سے متاثر ہونے سے ‪4‬‬
‫ہفتوں سے قبل ہسپتال میں داخل ہوچکے ہوں‪ ،‬زیادہ خطرے واال پیشہ‪ ،‬کیئر ہوم یا غریب‬
‫عالقوں کے رہائشیوں میں بھی یہ خطرہ ویکسینیشن کے بعد بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔‬
‫تحقیق میں زیادہ شدت والے کیسز کی اصطالح ایسے مریضوں کے لیے استعمال ہوئی‬
‫جو کووڈ ‪ 19‬ٹیسٹ مثبت آنے کے ‪ 28‬دنوں کے اندر ہسپتال میں داخل ہوئے یا ہالک‬
‫ہوگئے یا ہسپتال میں داخلے کی وجہ کووڈ ‪ 19‬قرار دی گئی۔‬
‫محققین نے بتایا کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسین کی ایک خوراک سے بھی‬
‫اسکاٹ میں کورونا کی ایلفا قسم کے پھیالؤ کے دوران کووڈ سے ہسپتال میں داخلے یا‬
‫موت کا خطرہ بہت کم ہوگئی تھی۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ مگر ویکسنیشن کے بعد سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ ان افراد میں ہی‬
‫زیادہ ہوتا ہے جن میں کووڈ کی شدت زیادہ ہونے کا امکان ہوتا ہے یعنی معمر افراد یا‬
‫پہلے سے مختلف طبی امراض کے شکار افراد۔‬
‫انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ لوگ خطرے سے بچاؤ کے لیے احتیاطی‬
‫تدابیر اختیار کریں اور ویکسین کی دوسری خوراک کا استعمال کریں۔‬
‫اسکاٹ لینڈ میں ویکسینیشن پروگرام ‪ 8‬دسمبر ‪ 2020‬کو شروع ہوا اور وہااں فائزر‪/‬بائیو‬
‫این ٹیک اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز کا استعمال ہوا۔تحقیق کے مطابق جن ‪ 25‬الکھ ‪70‬‬
‫ہزار افراد نے ویکسین کی ایک خوراک استعمال کی ان میں سے محض ‪ 883‬کووڈ کے‬
‫باعث ہسپتال میں داخل ہوئے اور ‪ 541‬کا انتقال ہوا۔‬
‫اسی طرح ویکسینیشن مکمل کرانے والے لگ بھگ ‪ 7‬الکھ افراد میں سے محض ‪ 39‬کو‬
‫بیماری کی سنگین شدت کا سامنا ہوا۔تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ویکسینیشن سے‬
‫قبل کووڈ ‪ 19‬سے متاثر ہونے والے افراد میں ویکسین کے استعمال کے بعد بیماری کی‬

‫تحقیقات | ‪74‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫زیادہ شدت کا خطرہ مزید کم ہو جاتا ہے۔محققین نے بتایا کہ اس حوالے سے تحقیق جاری‬
‫رہے گی اور اس میں بوسٹر ڈوز کے اثرات کی جانچ پڑتال بھی کی جائے گی۔‬
‫تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی النسیٹ ریسیپٹری میڈیسین میں شائع ہوئے‬

‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169658/‬‬

‫کورونا سے تحفظ کی گولی کے حوصلہ افزا نتائج‬


‫ویب ڈیسک‬
‫اکتوبر ‪01 2021‬‬

‫دوائی کے استعمال کی اجازت کے لیے درخواست دائر کی جائے گی—فوٹو‪ :‬رائٹرز‬


‫دو امریکی کمپنیوں کی جانب سے کورونا سے تحفظ کے لیے بنائی گئی منہ کے ذریعے‬
‫دی جانے والی دوا کے ابتدائی نتائج حوصلہ کن ٓائے ہیں‪ ،‬جن سے معلوم ہوتا ہے کہ‬
‫دوائی مریضوں میں موت کے خطرات کو ‪ 50‬فیصد تک کم کردیتی ہے۔‬
‫امریکی کمپنی مرک اینڈ کو انکارپوریشن نے بتایا ہے کہ اس کی کووڈ ‪ 19‬کے عالج‬
‫کے لیے تجرباتی دوا مولنیوپیراویر‪ /‬کے استعمال سے مریض کے ہسپتال داخل ہونے یا‬
‫موت کے خطرے کو ‪ 50‬فیصد تک کم کرتی ہے۔‬
‫کمپنی کی جانب سے اس تجرباتی دوا کے کلینکل ٹرائل کے عبوری نتائج یکم اکتوبر کو‬
‫جاری کیے گئے۔‬
‫مرک اور اس کی شراکت دار کمپنی ریجبیک بیک بائیو تھراپیوٹیکس‪ /‬امریکا میں اس دوا‬
‫کے لیے ہنگامی استعمال کی منظوری جلد از جلد حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی‬
‫ہیں۔‬
‫اسی طرح دنیا بھر میں ریگولیٹری‪ /‬اداروں کے پاس بھی درخواستیں جمع کرائی جائیں‬
‫گی‪ ،‬مثبت نتائج کے باعث ٹرائل کے تیسرے مرحلے کو جلد روک دیا گیا ہے۔‬
‫مرک کے چیف ایگزیکٹیو‪ /‬رابرٹ ڈیوس نے بتایا کہ اس پیشرفت سے دنیا بھر میں کووڈ‬
‫کی وبا کے حوالے سے ڈائیالگ میں تبدیلی آئے گی۔‬
‫اگر اس دوا کو منظوری ملی تو یہ کووڈ ‪ 19‬کے عالج کے لیے منہ کے ذریعے کھائی‬
‫جانے والی دنیا کی پہلی اینٹی وائرل دوا ہوگی۔‬
‫اس ٹرائل میں ‪ 775‬مریضوں کو شامل کیا گیا تھا اور نتائج میں دریافت کیا گیا کہ پلیسبو‬
‫گروپ میں ‪ 8‬ہالکتیں ہوئیں جبکہ دوا استعمال کرنے والے گروپ کا کوئی مریض ہالک‬
‫نہیں ہوا۔‬
‫ٹرائل کے لیے دنیا بھر سے کووڈ ‪ 19‬کی معمولی سے معتدل شدت کا سامنا کرنے والے‬
‫ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی عالمات کو ‪ 5‬دن سے زیادہ وقت نہیں ہوا تھا۔‬
‫ان مریضوں کو ‪ 5‬دن تک ہر ‪ 12‬گھنٹے بعد دوا استعمال کرائی گئی۔‬

‫تحقیقات | ‪75‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یہ دوا کورونا کی تمام اقسام کے خالف مؤثر ثابت ہوئی ہے اور مریضوں میں اس کے‬
‫مضر اثرات معمولی رہے۔‬
‫ریج بیک کے سی ای او وینڈی ہولمین نے کہا کہ کووڈ کے مریضوں کا اینٹی وائرل‬
‫عالج گھر پر ہوسکے گا۔‬
‫مرک ‪ 2021‬کے آخر تک اس دوا کے ایک کروڑ کورسز تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے‬
‫جن میں سے ‪ 17‬الکھ امریکی حکومت کو فروخت کیے جائیں گے۔‬
‫کمپنی کی جانب سے دنیا بھر کی حکومتوں سے اس طرح کے معاہدے کیے جائیں گے‬
‫اور قیمت کا تعین ملک کی آمدنی کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا جبکہ امریکا کو ‪700‬‬
‫ڈالر فی کورس دوا فراہم کی جائے گی۔‬
‫خیال رہے کہ اب تک کووڈ ‪ 19‬کا کوئی مؤثر عالج دریافت نہیں ہوسکا بلکہ عموما ً اس‬
‫کی عالمات کا عالج کیا جاتا ہے تاکہ مرض کی شدت بڑھ نہ سکے۔‬
‫مگر بدقسمتی سے یہ طریقہ کار ہمیشہ کامیاب نہیں ہوتا اور بیماری کی شدت بڑھنے پر‬
‫موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‬
‫یہی وجہ ہے کہ کووڈ ‪ 19‬کی بیماری کے عالج کی تیاری پر دنیا بھر میں کام کیا جارہا‬
‫ہے اور ان میں سے ایک دوا فائزر کی جانب سے بھی تیار کی جارہی ہے۔‬
‫اسی طرح سوئس کمپنی روشی ہولڈنگ اے جی کی جانب سے بھی کووڈ ‪ 19‬کے عالج‬
‫کے لیے اینٹی وائرل دوا کی تیاری کا کام تیز کردیا گیا ہے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169711/‬‬

‫طب کا نوبیل انعام کورونا ویکسین بنانے والوں کو ملنے کا امکان‬

‫ویب ڈیسک‬
‫اکتوبر ‪02 2021‬‬
‫کورونا سے تحفظ کی ویکسین کا استعمال دسمبر ‪ 2019‬میں ہی شروع ہو چکا تھا—فائل‬
‫فوٹو‪ :‬رائٹرز‬
‫ماہرین صحت اور سائنسدانوں کی جانب سے چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں کہ ممکنہ طور‬
‫پر سال ‪ 2021‬کا ’میڈیسن‘ (طب) کا نوبیل انعام کورونا سے تحفظ کی ویکسین بنانے‬
‫والے ماہرین کو دیا جا سکتا ہے۔‬
‫خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق معتبر ایوارڈ دینے والی سویڈن کی سویڈش اکیڈمی‬
‫ٓاف نوبیل پرائز ٓائندہ ہفتے طب کے نوبیل انعام جیتنے والوں کا اعالن کرے گی۔‬
‫متعدد ماہرین صحت اور سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس سال نوبیل انعام کورونا ویکسین‬
‫بنانے والے افراد کو دیا جائے گا‪ ،‬تاہم بعض کا ماننا ہے کہ ابھی وبا ختم نہیں ہوئی اور‬
‫ویکسین کی افادیت پر بھی دنیا متفق نہیں‪ ،‬اس لیے اس بار ویکسین بنانے والوں کا انعام‬
‫نہیں دیا جائے گا۔‬
‫تحقیقات | ‪76‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫رپورٹ میں بتایا گیا کہ جو ماہرین مانتے ہیں کہ کورونا ویکسین بنانے والوں کو جلدی‬
‫میں نوبیل انعام نہیں دیا جا سکتا وہ بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں اس سال نہیں تو‬
‫ٓانے والے سالوں میں کورونا سے تحفظ کی ویکسین بنانے والوں کو نوبیل پرائز دیا جائے‬
‫گا۔کئی ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ ممکنہ طور پر نوبیل پرائز کمیٹی ’ایم این ٓار اے‘‬
‫ویکسین فارمولہ بنانے والے سائنسدانوں کوانعام دے سکتی ہے۔‬
‫ایم این ٓار اے‘ ویکسین فارمولے کو پہلی بار ‪ 1961‬میں دریافت کیا گیا تھا اور اس سے’‬
‫کئی طرح کی ویکسینز بنا کر مختلف بیماریوں اور وبأوں کا عالج کیا جاتا رہا ہے اور‬
‫اب اسی فارمولے کے تحت فائز اور موڈرینا نے بھی ویکیسنز بنائی ہیں۔فائزر کی ’ایم این‬
‫ٓار اے‘ کے فارمولے پر بنائی گئی ویکسین کو محض دو ماہ کے اندر استعمال‬

‫کرنے کی اجازت حاصل ہوئی اور ان کی ویکسین کو اضافی ڈوز کے طور پر استعمال‬
‫کیا جا رہا ہے۔‬
‫ماہرین مانتے ہیں کہ اگرچہ کورونا سے تحفظ کی ویکسین نے تاحال وبا کو ختم کرنے‬
‫میں مدد نہیں دی لیکن اس سے کئی امیر ممالک میں حاالت معمول پر ٓاچکے ہیں اور‬
‫جہاں ویکسینیشن کا عمل تیز ہے‪ ،‬وہاں معموالت زندگی بحال ہوتی جا رہی ہے۔‬
‫سویڈش اکیڈمی ٓاف نوبیل پرائز اکتوبر کے پہلے ہفتے ایوارڈز کے کامیاب افراد کے‬
‫اعالنات کرتی ہے اور جیتنے والوں کو ہر سال دسمبر میں ایوارڈز دیے جاتے ہیں۔‬
‫گزشتہ برس طب کا نوبیل انعام برطانیہ کے سائنسدان مائیکل ہوٹن اور امریکا کے ہاروی‬
‫آلٹر اور چارلز رائس کو مشترکہ طور پر دینے کا اعالن کیا تھا‪ ،‬تینوں سائنسدانوں کو‬
‫'ہیپاٹائٹس سی' کا مرض دریافت کرنے پر انعام دیا گیا تھا‬

‫تحقیقات | ‪77‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169767/‬‬

‫صحت مند ِجلد کیلئے ضروری وٹامنز کونسے ہیں؟‬

‫اکتوبر ‪03 2021 ،‬‬


‫ُ‬
‫ہر انسان چاہتا ہے کہ اس کی ِجلد صحت مند ہو اور اس دور میں ِجلد کی دیکھ بھال سے محبت‬
‫دن بدن بڑھتی جا رہی ہے‪ ،‬پیشہ ورانہ مدد سے لے کر گھریلو عالج تک‪ِ ،‬جلد کی‬

‫دیکھ بھال کے معموالت بہتر ہوئے ہیں۔ کچھ لوگوں کو یقین ہے کہ اسکن کیئر ضرورت سے زیادہ‬
‫ُ‬
‫اہم بن گیا ہے جبکہ انٹرنیٹ نے لوگوں کی ِجلد کی دیکھ بھال اور اس کی اہمیت کو اجاگر کرنے‬
‫کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪78‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫انٹرنیٹ نے عوام کو صحت مند جلد کے لیے غذائیت اور اس طرح کے اجزاء کے انفرادی فوائد کے‬
‫بارے میں بڑے پیمانے پر نئے علم سے بھی روشناس کرایا ہے تاہم‪ ،‬ایک عام جزو جو کہ ہر ِجلد کی‬
‫دیکھ بھال کرنے والے کے پاس پایا جا سکتا ہے وہ وٹامن سی ہے۔‬
‫یہ وٹامن ہماری ِج لد کو بہتر بنانے اور نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن یہاں ماہرین وٹامن سی‬
‫‪ ‬کے عالوہ بھی دیگر وٹامنز کو بھی ہماری ِجلد کے لیے مفید قرار دے رہے ہیں۔‬
‫آئیے ان میں سے کچھ وٹامنز پر نظر ڈالتے ہیں جنہیں آپ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور صحت‬
‫مند جلد کے لیے اپنی خوراک میں ضرور شامل کریں۔‬
‫‪:‬صحت مند جلد کے لیے یہ ضروری وٹامنز اپنی خوراک میں شامل کریں‬

‫‪:‬وٹامن اے‬
‫وٹامن اے ِج لد کے لیے ایک ضروری غذائیت ہے کیونکہ یہ کولیجن کی پیداوار کو بڑھانے‪ ،‬کیراٹین‬
‫کی پیداوار کو کنٹرول کرنے اور ِجلد کو مضبوط بنانے میں مدد کرتا ہے‪ ،‬یہ ِجلد کی شفا اور جلد کی‬
‫مرمت میں بھی مدد کرتا ہے۔‬
‫وٹامن اے ٓالو‪ ،‬پتوں والی سبزیوں‪ ،‬انڈوں‪ ،‬کدو اور گاجر وغیرہ میں پایا جاتا ہے‪ ،‬وٹامن اے مہاسوں‪،‬‬
‫ایکنی‪ ،‬پگمنٹیشن ‪ ،‬باریک لکیروں اور جھریاں جیسے مسائل کے عالج میں بھی اہم کردار ادا کرتا‬
‫ہے۔‬
‫‪:‬وٹامن ای‬

‫تحقیقات | ‪79‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫وٹامن ای ایک طاقتور اینٹی آکسیڈینٹ ہے جو ِجلد پر سورج کے مضر اثرات کو کم کرنے میں مدد‬
‫کرتا ہے‪ ،‬یہ ِج لد کی سوزش کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ جھریوں کی ظاہری شکل کو کم‬
‫کرنے میں بھی مدد کرتا ہے جس سے آپ کی ِجلد جوان محسوس ہوتی ہے۔‬
‫گری دار میوے اور بیج (بادام ‪ ،‬اخروٹ اور سورج مکھی کے بیج) وٹامن ای کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہیں‬
‫جسے آپ اپنی خوراک میں شامل کر سکتے ہیں‪ ،‬وٹامن ای کو ِجلد پر کریم‪ ،‬لوشن اور سیرم کی شکل‬
‫‪  ‬میں بھی لگایا جا سکتا ہے۔‬
‫‪: ‬وٹامن بی کمپلیکس‬
‫وٹامن بی کمپلیکس‪ ،‬وٹامن بی کی مختلف شکلوں کا ایک گروپ ہے (وٹامن بی ‪ ،3-‬وٹامن بی ‪،5-‬‬
‫وٹامن بی ‪ 6-‬وغیرہ) جو آپ کی ِج لد‪ ،‬بالوں اور یہاں تک کہ ناخن کی مجموعی صحت میں مدد اور‬
‫بہتری التا ہے۔ یہ جسم کو ضروری فیٹی ایسڈ کو موثر انداز میں استعمال کرنے میں مدد کرتا ہے۔‬
‫وٹامن بی کمپلیکس گوشت‪ ،‬انڈوں‪ ،‬مچھلی‪ ،‬جھینگے‪ ،‬گری دار میووں اور بیجوں میں پایا جاتا ہے‪،‬‬
‫بی کمپلیکس وٹامنز عام طور پر تجویز کردہ وٹامن سپلیمنٹس میں سے ایک ہیں۔‬
‫‪ K:‬وٹامن‬
‫زخموں اور جہاں سرجری کی گئی ہے ان کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتا ہے‪ ،‬چند مطالعات ‪ K‬وٹامن‬
‫آنکھوں کے سیاہ حلقوں کے عالج میں وٹامن کے کی اہمیت کا مشورہ دیتے ہیں۔‬
‫دیگر اجزاء اور عالج کے ساتھ مل کر ایک خاص حد تک مسلسل نشانات‪ ،‬داغ اور سیاہ ‪ K‬وٹامن‬
‫دھبوں کے عالج میں بھی مدد کرتا ہے‪ ،‬یہ قدرتی طور پر پالک‪ ،‬سبز پھلیوں‪ ،‬گوبھی وغیرہ میں پایا‬
‫جاتا ہے۔‬
‫‪:‬وٹامن ڈی‬
‫وٹامن ڈی آپ کی ِج لد اور بالوں کی صحت میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے‪ ،‬یہ قدرتی غذائی ذرائع‬
‫جیسے سالمن‪ ،‬ٹونا مچھلی اور دیگر اناج میں پایا جاتا ہے‪  ،‬دن میں ‪ 10‬سے ‪ 15‬منٹ تک اپنی جلد کو‬
‫سورج کے سامنے رکھ کر وٹامن ڈی کی مناسب مقدار بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔‬
‫‪https://jang.com.pk/news/993262‬‬

‫کورونا وائرس کے عالج میں بڑی پیش رفت کا امکان‬


‫اکتوبر ‪03 2021 ،‬‬
‫عالمی وباء کورونا وائرس کے عالج میں بڑی پیش رفت کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪80‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫غیر ملکی میڈیا کے مطابق طبی ماہرین نے ویکیسن کے بعد کورونا کے خالف اینٹی وائرل دوا کے‬
‫کلینیکل ٹرائل میں بھی کامیابی حاصل کرلی ہے۔‬

‫مولنوپیراویر نامی دوا کے ساتھ ساتھ کورونا کے خالف دیگر ادویات کی تیاری میں ہونے والی پیش‬
‫رفت دنیا کے لیے امید کا باعث بن گئی ہے۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ’مولنوپیراویر‘ کے پہلے کلینیکل ٹرائل کے نتائج میں مثبت اثر دیکھا گیا ہے۔‬
‫خبر ایجنسی کے مطابق مذکورہ دوا انتہائی کمزور لوگوں کو کووڈ ‪ 19‬کے بدترین اثرات سے بچانے کا‬
‫ایک نیا طریقہ فراہم کر سکتی ہے‬
‫‪https://jang.com.pk/news/993259‬‬

‫ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے مفید اور آسان مشورہ‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫اکتوبر ‪ 4 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪81‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ماہرین کا کہنا کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد بلند فشار خون کے مرض شکار‬
‫ہیں اور اگر اس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔‬
‫مگر اچھی خبر یہ ہے کہ بلڈ پریشر کو قدرتی طور پر یہاں تک کہ ادویات کے بغیر بھی‬
‫کم کیا جاسکتا ہے کیونکہ ورزش ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں کمی النے کے لیے بہترین‬
‫ذرائع میں سے ایک ہے۔‬
‫اگر ٓاپ کا بلڈ پریشر پہلے ہی زیادہ ہے تو ورزش سے اسے کنٹرول کرنے میں مدد ملے‬
‫گی۔ یہ مت سوچیں کہ ٓاپ کو لمبی دوڑیں لگانا پڑیں گی یا جم جانا پڑے گا بلکہ ٓاپ کم‬
‫شدت کی ورزش سے ٓاغاز کرسکتے ہیں۔‬
‫ورزش کو روزانہ کا معمول بنانا دل کو مضبوط کرتا ہے اور اس عمل سے دل میں خون‬
‫پمپ کرنے کی صالحیت مزید بہتر ہوتی ہے۔‬
‫ماہرین صحت کے مطابق ایک ہفتے میں ‪ 150‬منٹ تک معتدل ورزش جیسے چہل قدمی یا‬
‫‪ 75‬منٹ تک سخت ورزش جیسے دوڑنا‪ ،‬بلڈ پریشر کو کم کرنے کے ساتھ دل کی صحت‬
‫کو بھی بہتر کرتا ہے۔‬
‫زیادہ ورزش سے بلڈ پریشر کی سطح کو مزید کم کیا جاسکتا ہے‪ ،‬درحقیقت دن بھر میں‬
‫محض ‪ 30‬منٹ تک چہل قدمی کرنا بھی بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے میں مددگار ثابت‬
‫ہوسکتا ہے۔‬
‫کوئی بھی جسمانی سرگرمی جو ٓاپ کے دل اور سانسوں کی رفتار کو بڑھاتی ہے اسے‬
‫ایروبک سرگرمی کہا جاتا ہے‪ ،‬اس میں گھر کے کام‪ ،‬مثالً الن کا گھاس کاٹنا‪ ،‬باغبانی یا‬
‫فرش کی دھالئی‪ ،‬مشقت والے کھیل جیسے باسکٹ بال یا ٹینس‪ ،‬سیڑھیاں چڑھنا‪ ،‬چہل‬
‫قدمی‪ ،‬جاگنگ‪ ،‬بائیسکلنگ‪ ،‬تیراکی اور رقص شامل ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪82‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس کے عالوہ اگر آپ پہلے سے ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں تو غذا میں نمک کا استعمال‬
‫کم کردینا چاہیے جبکہ بازار کے کھانوں کی جگہ گھر کے پکے کھانوں کو ترجیح دینی‬
‫چاہیے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/high-blood-pressure-exercise-health-benifits/‬‬

‫ذیابیطس‪ ‌:‬فالج کا خطرہ کس صورت میں بڑھ جاتا ہے؟‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫اکتوبر ‪ 4 2021‬‬

‫طبی ماہرین نے ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کے فالج سے متاثر ہونے کی وجوہات کا‬
‫پتہ لگالیا۔‬
‫کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ اسٹاک ہوم‪ ،‬گوتھنبرگ یونیورسٹی اور نیشنل ڈائبٹیز رجسٹری‬
‫سویڈن کے ماہرین نے تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس کے وہ مریض جن‬
‫میں انسولین مزاحمت زیادہ ہوتی ہے انہیں فالج کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ انسولین مزاحمت (انسولین ریزسٹنیس) میں ہمارے جسمانی‬
‫خلیے انسولین استعمال کرکے خون میں موجود شکر (گلوکوز) جذب کرنے‪ ،‬توڑنے اور‬
‫توانائی بنانے میں دشواری کا سامنا کرتے ہیں جس کی وجہ سے خون میں گلوکوز کی‬
‫مقدار بڑھ جاتی ہے جس کے باعث لبلبے کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔‬
‫تحقیق میں معلوم ہوا کہ جن مریضوں میں انسولین کی مزاحمت زیادہ تھی وہ پانچ برس کے‬
‫دوران ایک مرتبہ فالج کی زد میں الزمی ہوئے جب کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے جن مریضوں¸‬
‫میں انسولین کی مزاحمت کم تھی وہ فالج کے خطرے سے چالیس فیصد محفوظ تھے۔‬
‫تحقیقات | ‪83‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫واضح رہے کہ ذیابیطس کو دنیا کی سب سے ہالکت خیز امراض میں بھی شمار کیا جاتا‬
‫ہے۔‬
‫رپورٹ کے مطابق ‪ 2019‬میں ذیابیطس کی وجہ سے ‪ 15‬الکھ جب کہ ‪ 2012‬میں ‪ 22‬الکھ‬
‫افراد لقمہ اجل بنے تھے۔‬
‫محققین کا کہنا ہے کہ انسولین مزاحمت پر قابو پانے کےلیے وزن کم رکھنا‪ ،‬صحت بخش‬
‫غذا استعمال کرنا‪ ،‬روزانہ تقریبا ً ‪ 30‬منٹ کی جسمانی مشقت (بشمول تیزی سے چہل قدمی)‬
‫اور ڈاکٹر کی تجویز کردہ دواؤں کا پابندی سے استعمال ضروری ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/diabetes-what-increases-the-risk-of-stroke/‬‬

‫دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد بلند فشار خون کے مرض کا‬
‫شکار۔۔۔۔۔۔طبی ماہرین کی ہائی بلڈ پریشر مریضوں کیلئے مفید اور ٓاسان‬
‫مشورہ‬
‫‪04/10/2021‬‬

‫اسالم ٓاباد(مانیٹرنگ ڈیسک )طبی ماہرین کا کہنا کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد‬
‫بلند فشار خون کے مرض کا شکار ہیں اور اگر اس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو امراض قلب‬
‫اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔مگر اچھی خبر یہ ہے کہ بلڈ پریشر کو قدرتی طور پر یہاں‬
‫تک کہ ادویات کے بغیر بھی کم کیا جاسکتا ہے کیونکہ ورزش ہائی بلڈ پریشر کی سطح‬
‫میں کمی النے کے لیے بہترین ذرائع میں سے‬
‫ایک ہے۔اگر ٓاپ کا بلڈ پریشر پہلے ہی زیادہ ہے تو ورزش س¸¸ے اس¸¸ے کن¸¸ٹرول ک¸¸رنے میں‬
‫مدد ملے گی۔ یہ مت سوچیں کہ ٓاپ کو لمبی دوڑیں لگانا پڑیں گی ی¸ا جم جان¸ا پ¸ڑے گ¸ا بلکہ‬
‫ٓاپ کم شدت کی ورزش سے ٓاغاز کرسکتے ہیں۔ورزش¸ ک¸¸و روزانہ ک¸¸ا معم¸¸ول بنان¸¸ا دل ک¸¸و‬
‫مضبوط کرتا ہے اور اس عمل سے دل میں خون پمپ کرنے کی صالحیت مزید بہ¸¸تر ہ¸¸وتی‬
‫ہے۔ماہرین صحت کے مط¸¸ابق ای¸¸ک ہف¸¸تے میں ‪ 150‬منٹ ت¸¸ک معت¸¸دل ورزش جیس¸¸ے چہ¸¸ل‬
‫قدمی یا ‪ 75‬منٹ تک سخت ورزش جیسے دوڑنا‪ ،‬بلڈ پریشر کو کم ک¸¸رنے کے س¸¸اتھ دل کی‬
‫صحت کو بھی بہتر کرتا ہے۔زیادہ ورزش سے بلڈ پریشر کی سطح کو مزید کم کی¸¸ا جاس¸¸کتا‬
‫ہے‪ ،‬درحقیقت دن بھر میں محض ‪ 30‬منٹ تک چہل قدمی کرنا بھی بلڈ پریشر کو معمول پر‬
‫رکھ¸¸نے میں م¸¸ددگار ث¸¸ابت ہوس¸¸کتا ہے۔ک¸¸وئی بھی جس¸¸مانی س¸¸رگرمی ج¸¸و ٓاپ کے دل اور‬
‫سانسوں کی رفتار کو بڑھاتی ہے اسے ایروبک س¸¸رگرمی کہ¸¸ا جات¸¸ا ہے‪ ،‬اس میں گھ¸¸ر کے‬
‫کام‪ ،‬مثالً الن کا گھاس کاٹنا‪ ،‬باغبانی یا فرش کی دھالئی‪ ،‬مشقت والے کھیل جیس¸¸ے باس¸¸کٹ‬
‫بال یا ٹینس‪ ،‬سیڑھیاں چڑھنا‪ ،‬چہل قدمی‪ ،‬جاگنگ‪ ،‬بائیسکلنگ‪ ،‬تیراکی اور رقص شامل ہیں۔‬
‫اس کے عالوہ اگر ٓاپ پہلے سے ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں تو غذا میں نمک کا استعمال‬

‫تحقیقات | ‪84‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کم کردینا چاہیے جبکہ بازار کے کھانوں کی جگہ گھ¸ر کے پکے کھ¸انوں ک¸و ت¸رجیح دی¸¸نی‬
‫چاہیے‬

‫‪https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202110-125249.html‬‬

‫نیند کے دوران دماغ کی صفائی کرنے والی ٹوپی‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬
‫اتوار‪ 3  ‬اکتوبر‪2021  ‬‬

‫سائنسدانوں کی ٹیم امریکی فوج کےلیے ایک ایسی ٹوپی تیار کرے گی جو بہت ہلکی‬
‫پھلکی اور نرم ہوگی۔‬
‫ہیوسٹن‪ ،‬ٹیکساس‪ :‬امریکی فوج نے ایسی ٹوپی بنانے کےلیے ‪ 28‬الکھ ڈالر جاری کیے‬
‫ہیں جو سوتے دوران نہ صرف فوجیوں کی دماغی کارکردگی پر نظر رکھے گی بلکہ دماغ‬
‫میں جمع ہوجانے والے فاسد مادّوں کی صفائی بھی کرے گی۔واضح رہے کہ اب تک کی‬
‫تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ جب ہم سو رہے ہوتے ہیں تو اسی دوران ایک قدرتی نظام‬
‫ہمارے دماغ کی صفائی بھی کررہا ہوتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪85‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اسی تحقیق کو مزید ٓاگے بڑھانے اور میدا ِن جنگ میں امریکی فوجیوں کی دماغی صحت‬
‫بہتر رکھنے کےلیے پنٹاگون نے ہیوسٹن‪ ،‬ٹیکساس میں واقع رائس یونیورسٹی کے‬
‫سائنسدانوں کو خصوصی ذمہ داری دی ہے۔‬
‫ٓاج ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ میگنیٹک ریزونینس امیجنگ (ایم ٓار ٓائی) مشینوں کے ذریعے‬
‫نہ صرف دماغ کے اندرونی حصوں کا عکس حاصل کیا جاسکتا ہے بلکہ ان ہی مشینوں‬
‫کی مقناطیسی طاقت سے دماغ کی صفائی بھی ممکن ہے۔‬
‫البتہ ایم ٓار ٓائی مشینیں بہت بھاری بھرکم ہوتی ہیں جو بہت زیادہ توانائی استعمال کرتی ہیں۔‬
‫اسی لیے انہیں ایک سے دوسری جگہ پہنچانے اور نصب کرنے میں شدید مشکالت کا‬
‫سامنا کرنا پڑتا ہے۔‬
‫رائس یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ٹیم امریکی فوج کےلیے ایک ایسی ٹوپی تیار کرے‬
‫گی جو بہت ہلکی پھلکی اور نرم ہوگی۔‬
‫اگرچہ یہ کوئی ایم ٓار ٓائی مشین تو نہیں ہوگی لیکن پھر بھی یہ دماغ میں برقی مقناطیسی‬
‫میدان پر نظر رکھتے ہوئے اس میں تبدیلیاں بھی السکے گی جو دماغ سے فاسد ما ّدوں کی‬
‫صفائی میں مددگار ہوں گی۔‬
‫یہ ٹوپی‪ ،‬جسے ’’نیورو ماڈیولیشن ڈیوائس‘‘ بھی کہا جاتا ہے‪ ،‬بیک وقت کئی ٹیکنالوجیز‬
‫استعمال کرے گی جن میں ای ای جی‪ٓ ،‬ار ای جی‪ ،‬او ایس جی‪ ،‬ٹی سی ڈی‪ ،‬ٹی ای ایس اور‬
‫ایل ٓائی ایف یو پی شامل ہیں۔‬
‫ان سب کے عالوہ‪ ،‬یہ ٹوپی مصنوعی ذہانت سے بھی استفادہ کرے گی اور دماغ کی‬
‫ت‬
‫اندرونی کیفیات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری اور خودکار طور پر موزوں ترین حکم ِ‬
‫عملی اختیار کرے گی۔‬
‫اس حوالے سے رائس یونیورسٹی کی پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ یہ ٹوپی فوجیوں کے‬
‫عالوہ عام مریضوں کےلیے بھی مفید ثابت ہوگی؛ جس کی بدولت ان میں سوتے دوران‬
‫اعصابی و دماغی بیماریوں کا عالج کیا جاسکے گا‬
‫‪https://www.express.pk/story/2231469/9812/‬‬

‫میں کورونا سے بھی خطرناک وبا پھیلے گی ‘ ٹائم ٹریول کے ‪2061‬‬


‫دعویدار کے پریشان کن دعووں نے تہلکہ مچادیا‬

‫‪Oct 01, 2021 | 18:50:PM‬‬


‫نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) وقت میں آگے یا پیچھے کی طرف سفر (ٹائم ٹریولنگ)کے‬
‫متعلق بھی دو آراءپائی جاتی ہیں۔ کچھ لوگ اس کے حق میں دالئل دیتے ہیں تاہم اکثریت کا‬
‫کہنا ہے کہ ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔ بہرحال گاہے بگاہے ٹائم ٹریول کرنے کے دعویدار‬
‫سامنے آتے رہتے ہیںا ور حیران کن دعوے کرتے رہتے ہیں۔ اب ایسا ہی ایک اور ٹائم‬

‫تحقیقات | ‪86‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ٹریولر سامنے آ گیا ہے۔ دی سن کے مطابق اس آدمی کا نام ایری یورمنی ہے جس نے ایک‬
‫ٰ‬
‫دعوی کیا ہے۔‬ ‫ٹک ٹاک ویڈیو میں وقت میں آگے کی طرف ‪2714‬ءتک سفر کرنے کا‬
‫دعوی بھی کیا ہے کہ ٹائم ٹریولنگ کرتے ہوئے‬ ‫ٰ‬ ‫ایری یورمنی نے ویڈیو میں یہ تشویشناک‬
‫جب وہ ‪2061‬ءمیں پہنچا تو اس سال کورونا وائرس کی طرح کی ایک خوفناک وباءنے دنیا‬
‫کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آج سے ‪40‬سال بعد آنے والی یہ وباءکورونا وائرس کی نسبت‬
‫کہیں زیادہ تباہ کن تھی۔ اس میں شرح اموات ‪30‬فیصد سے زائد تھی‪ ،‬جو ماضی میں آج‬
‫تک آنے والی تمام وباﺅں سے کہیں زیادہ ہے۔‬
‫یہ وباءانسانوں کے بنائے ہوئے ایک مصنوعی وائر س کے ذریعے پھیلی تھی۔ ویڈیو میں‬
‫یہ آدمی کچھ اور دعوے بھی کرتا ہے۔ وہ بتاتا ہے کہ ‪2029‬ءسے دنیا میں ایک نیا قانون‬
‫الگو ہو گا جس کے تحت ہر پانچ سال بعد ایک ہفتہ ایسا رکھا جائے گا کہ اس ہفتے کے‬
‫دوران ہر چیز جائز اور قانونی ہو گی۔‬
‫اس شخص نے یہ بھی کہا ہے کہ ٹائی ٹینک کا ڈوبنا کوئی حادثہ نہیں تھا بلکہ اس جہاز‪ ‬‬
‫کو منصوبہ بندی کے تحت غرق آب کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد لوگوں کو تکلیف پہنچانا تھا۔‬
‫جہاز کے کچھ وی آئی پی مسافر اور کپتان ’دی اولمپک‘نامی¸ ایک جہاز کے ذریعے ٹائی‬
‫ٹینک سے فرار ہو گئے تھے‪ ،‬جس کے بعد اسے ڈبو دیا گیا۔‪2029‬ءسے امریکہ میں ہر‬
‫طرح کی شراب پا بندی عائد کر دی جائے گی۔ ایری نے اپنی ایک ویڈیو میں اپنے‬
‫‪4‬فالوورز کو بھی دعوت دی ہے کہ وہ بھی اس کے ساتھ ٹائم ٹریول کر سکتے ہیں۔ایری‬
‫نے اپنی اس ویڈیو میں کہا ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ میں جھوٹ بولتا ہوں۔ میں چار‬
‫لوگوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ میرے ساتھ ٹائم ٹریول کریں۔ یہ لوگ واپس آ کر میری‬
‫پر ٹائم ‪@aesthetictimewarper‬سچائی کی گواہی دیں گے۔یہ شخص ٹک ٹاک اکاﺅنٹ‬
‫ٹریولنگ کے متعلق ویڈیوز پوسٹ کرتا رہتا ہے۔‬
‫‪ ‬‬
‫?‪https://dailypakistan-com-pk.translate.goog/01-Oct-2021/1347863‬‬

‫ماہر ڈاکٹر نے سگریٹ نوشی کا دانتوں کیلئے ایساسنگین نقصان بتا دیا‬
‫کہ آپ فوری طور پر چھوڑنے پر غور شروع کردیں گے‬

‫‪Sep 29, 2021 | 19:43:PM‬‬


‫‪  ‬‬ ‫لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) سگریٹ نوشی پھیپھڑوں‪ ،‬دل اور دیگر اعضاءکی صحت‪ ‬‬

‫کے لیے تو زہرقاتل ہوتی ہی ہے‪ ،‬اب ایک ماہر ڈاکٹر نے دانتوں کے لیے بھی اس کا‬
‫سنگین نقصان بتا دیا ہے۔ دی سن کے مطابق لی شیک ڈینٹسٹ‪ ،‬الس اینجلس کی ڈاکٹر مریم‬
‫ہادین نے ایک سگریٹ نوش کے دانتوں کا معائنہ کرتے ہوئے تصاویر بنا کر اپنے ٹک‬

‫تحقیقات | ‪87‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ٹاک اکاﺅنٹ پر ایک ویڈیو میں لوگوں کو دکھائی ہیں اور انہیں اس بری لت سے متنبہ کیا‬
‫ہے۔‬
‫رپورٹ کے مطابق ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس مریض کے دانتوں کے‬
‫اوپری اور اندرونی حصے لگ بھگ سیاہ ہو چکے ہوتے ہیں‪ ،‬جبکہ سامنے سے دانت‬
‫قدرے صاف ہوتے ہیں۔ ویڈیو میں ڈاکٹر مریم بتاتی ہے کہ لوگ برش کرتے ہوئے دانتوں‬
‫کے اوپری اور پیچھے کے حصوں کو نظرانداز کرتے ہیں‪ ،‬جنہیں سگریٹ نوشی کی لت‬
‫سیاہ کر ڈالتی ہے اور دانت گلنے سڑنے لگتے ہیں‬
‫ڈاکٹر مریم کا کہنا تھا کہ ”دن میں دو بار برش کرنے سے دانت پر میل کچیل کو جمنے‬
‫سے روکا جا سکتا ہے لیکن سگریٹ نوش لوگوں کے لیے ممکن نہیں ہوتا کہ وہ ہر‬
‫حتی کہ سیاہ ہوجانا یقینی ہوتا‬
‫سگریٹ کے بعد برش کریں‪ ،‬لہٰ ذا ان کے دانتوں کا پیال اور ٰ‬
‫ہے جس کے بعد دانت سڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔ سگریٹ نوشی دانتوں کے لیے ہی نہیں‬
‫بلکہ مسوڑھوں کے لیے بھی بہت خطرناک ثابت ہوتی ہے‬
‫‪https://dailypakistan-com-pk.translate‬‬

‫کیا ڈائٹ مشروبات پینے سے واقعی وزن کم ہوتا ہے؟ ماہرین کا ایسا‬
‫انکشاف کہ پریشانی کی حد نہ رہے‬

‫‪Sep 30, 2021 | 18:58:PM‬‬


‫بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) ڈائٹ مشروبات کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ موٹاپے کو کم‬

‫کرنے میں مدد دیتے ہیں لیکن اب ایک تحقیق میں ماہرین نے اس کے برعکس ایسا انکشاف‬
‫کر دیا ہے کہ ڈائٹ مشروبات پینے والے موٹاپے کے شکار لوگ پریشان رہ جائیں گے۔ دی‬
‫سن کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈائٹ کوک‪ ،‬ڈائٹ پیپسی اور دیگر ڈائٹ مشروبات‬
‫حقیقت میں وزن کم کرنے میں مدد نہیں کرتے بلکہ یہ مشروبات پینے سے الٹا وزن بڑھتا‬
‫ہے۔‬
‫چین کی ژینگ ژاﺅ یونیورسٹی کے ماہرین نے اس تحقیق میں ‪10‬الکھ لوگوں کا ‪20‬سال کا‬
‫طبی ڈیٹا حاصل کرکے اس کا تجزیہ کیا ہے اور ان کی ڈائٹ مشروبات پینے کی عادت‬
‫سے اس کا موازنہ کرکے نتائج مرتب کیے ہیں۔تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ پروفیسر کیتھلین‬
‫پیج کا کہنا ہے کہ ”مصنوعی مٹھاس کے حامل مشروبات پینے سے غالبا ً دماغ دھوکہ‬
‫کھاتے ہیں اور وہ جسم کو مسلسل بھوک کا احساس دالتے ہیں جس کے نتیجے میں لوگ‬
‫“زیادہ کھانا کھاتے اور موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں۔‬
‫‪https://dailypakistan-com-pk‬‬
‫دل ٹوٹنے کے بعد تکلیف سے نجات کے لیے مفید مشورے‬
‫تحقیقات | ‪88‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪Sep 28, 2021 | 18:43:PM‬‬

‫کنبرا(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک تحقیق میں محبت میں ناکامی کے صدمے کو دل کے لیے‬
‫ماہرین ہارٹ اٹیک جتنا خطرناک قرار دے چکے ہیں۔ اب ایک آسٹریلوی ماہر نے لوگوں‬
‫کو دل ٹوٹنے کی تکلیف سے نجات کے لیے کچھ مفید مشورے دے دیئے ہیں۔ میل آن الئن‬
‫کے مطابق آسٹریلوی شہر پرتھ کی رہائشی اس گیبی گوڈیئر نامی خاتون ماہر کا کہنا ہے‬
‫کہ بریک اپ کا وقت درحقیقت ذہن سے زہریلے خیاالت اور جذبات کو نکال باہر کرنے‬
‫‪،‬اور مثبت خیاالت کو ذہن میں بسانے کا وقت ہوتا ہے‬
‫چنانچہ لوگوں کوبریک اپ پر دل گرفتہ ہونے کی بجائے اس سے مثبت انداز میں فائدہ‬
‫اٹھانا چاہیے۔بریک اپ کے بعد دماغ کی بالکل وہی حالت ہوتی ہے جیسی کوکین کا نشہ‬
‫چھوڑنے والے شخص کی ہوتی ہے۔‬
‫لہٰ ذا جس طرح کوکین کا نشہ چھوڑنے والے شخص کو کوکین دیکھنے سے بھی گریز کرنا‬
‫چاہیے اسی طرح بریک اپ کے بعد آپ کو اپنے سابق پارٹنر کی شکل بھی نہیں دیکھنی‬
‫چاہیے اور اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس تک سے اسے بالک کر دینا چاہیے۔‬

‫گیبی کا کہنا تھا کہ پانچ ایسے کام ہیں‪ ،‬جو کرنے سے بریک اپ کے صدمے سے بہت جلد‬
‫نکال جا سکتا ہے۔ ان پانچ کاموں میں ’دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ زیادہ س¸¸ے زی¸¸ادہ‬
‫وقت گزارنا‪ ،‬باہر گھومنے کے لیے جانا‪ ،‬سوشل میڈیا پر کم سے کم وقت گزارنا اور س¸¸ابق‬
‫پارٹنر کو سوشل میڈیا اکاﺅنٹس سے ڈیلیٹ کر دینا‪8،‬گھن¸¸ٹے کی پرس¸¸کون نین¸¸د لین¸¸ا‪ ،‬ورزش‬
‫کرنا اور صحت مندانہ خوراک کھانا‘شامل ہیں۔گیبی کا کہنا تھا کہ جو ل¸¸وگ بری¸¸ک اپ کے‬
‫بعد تنہائی کی طرف جاتے ہیں ان کے لیے اس تکلیف س¸¸ے نج¸¸ات حاص¸¸ل کرن¸¸ا س¸¸ب س¸¸ے‬
‫زیادہ مشکل ہوتا ہے۔‬
‫‪https://dailypakistan.com.pk/28-Sep-2021/1346540‬‬

‫پھلوں اور سبزیوں سے بچوں کا دماغ مضبوط ہوتا ہے‪ ،‬تحقیق‬


‫ویب ڈیسک‪  ‬‬
‫منگل‪ 28  ‬ستمبر‪2021  ‬‬
‫دن میں پھلوں اور سبزیوں کا جتنا زیادہ استعمال کرنے والے بچوں کی ذہنی صالحیتیں‬
‫سب سے بہتر تھیں۔‬

‫لندن‪ :‬برطانیہ میں تقریبا ً ‪ 9000‬بچوں پر کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ‬
‫روزانہ زیادہ مقدار میں پھل اور سبزیاں کھانے والے بچے زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔‬
‫تحقیقات | ‪89‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫ٓان‬
‫الئن ریسرچ جرنل ’’بی ایم جے نیوٹریشن پریوینشن اینڈ ہیلتھ‘‘ کے‪ ‬تازہ شمارے‪ ‬میں شائع‬
‫شدہ رپورٹ کے مطابق‪ ،‬ان بچوں میں پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں پڑھنے والے‬
‫بچے شامل تھے جن کا تعلق نورفوک‪ ،‬برطانیہ سے ہے۔‬
‫اس تحقیق میں ’’دی نورفوک چلڈرن اینڈ ینگ پیپل ہیلتھ اینڈ ویل بینگ سروے ‪‘‘2017‬‬
‫کے عنوان سے‪ ،‬نورفوک کے ‪ 50‬اسکولوں میں ایک بڑے سروے سے حاصل شدہ‬
‫معلومات کا تجزیہ کیا گیا۔‬
‫تجزیئے کی غرض سے پرائمری اسکول والے بچوں کی ذہنی صالحیتوں کو ‪ 60‬درجے‬
‫کے پیمانے پر‪ ،‬جبکہ سیکنڈری اسکول میں پڑھنے والے بچوں کو ‪ 70‬درجے کے پیمانے‬
‫پر جانچا گیا۔‬
‫پرائمری اسکول کے بچوں میں ذہنی صالحیت کا اوسط اسکور (‪ 60‬کے پیمانے پر) ‪،46‬‬
‫جبکہ سیکنڈری اسکول کے بچوں کا اوسط اسکور ‪ 46.6‬نوٹ کیا گیا۔‬
‫تجزیئے سے معلوم ہوا کہ جن بچوں نے پورے دن میں پھلوں اور سبزیوں کا جتنا زیادہ‬
‫استعمال کیا تھا‪ ،‬ان کی ذہنی اور جذباتی صالحیتیں نمایاں طور پر سب سے بہتر تھیں۔‬
‫واضح رہے کہ اس سروے میں اوسط وزن والے ایک پھل یا ایک سبزی کو ’’ایک حصہ‘‘‬
‫(ایک پورشن) قرار دیا گیا تھا؛ جبکہ بچوں کی روزمرہ غذائی عادات کو ایک سے پانچ‬
‫پورشن تک کے حساب سے جانچا گیا تھا۔‬
‫اسی طرح مناسب طور پر ناشتہ نہ کرنے یا دوپہر کا کھانا چھوڑ دینے والے بچوں کی‬
‫دماغی صالحیتیں بھی اوسط سے خاصی کم دیکھی گئیں۔‬

‫تحقیقات | ‪90‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ایک اور حیرت انگیز انکشاف یہ بھی ہوا کہ جو بچے سارا دن چست اور توانا رہنے‬
‫کےلیے ناشتے میں انرجی ڈرنکس کا روزانہ استعمال کرتے تھے‪ ،‬ان کی ذہنی صالحیت‬
‫بھی اوسط سے بہت کم رہی۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ بچپن کے معموالت اور صالحیتوں کے اثرات پوری زندگی ہمارے‬
‫ساتھ رہتے ہیں بلکہ ٓاگے چل کر وہ اور زیادہ نمایاں بھی ہوجاتے ہیں۔‬
‫اسی لیے ضروری ہے کہ بچپن اور لڑکپن میں کھانے پینے کے عالوہ دوسرے معموالت‬
‫کو بھی عوامی صحت سے متعلق حکومتی پالیسیوں کا حصہ بنایا جائے تاکہ ٓانے والے‬
‫نسلوں کی بہتر ذہنی و جسمانی صحت کی ضمانت دی جاسکے۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2229873/9812/‬‬

‫کورونا وائرس سے بچانے واال ناک کا اسپرے تیار‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫بدھ‪ 29  ‬ستمبر‪ 2021  ‬‬

‫برطانوی سائنسدانوں نے کووڈ ‪ 19‬سے بچانے واال ناک کا اسپرے تیار کیا ہے‬
‫لندن‪ :‬برطانیہ میں کووڈ ‪ 19‬سے بچانے واال ناک کی پھوار پر مبنی ایک اسپرے بنایا گیا‪ ‬‬
‫ہے جسے اب استعمال کی منظوری مل گئی ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪91‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سائنسدانوں نے اسے فوکس ویل کا نام دیا ہے جو کووڈ ‪ 19‬کے چنگل میں ٓاسانی سے‬
‫ٓاجانے والے افراد کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اسے بھارت میں ‪ 600‬تندرست ایسے طبی‬
‫کارکنان پرٓازمایا گیا ہے جو کورونا وائرسکے مریضوں کے عالج میں مدد کررہے تھے۔‬
‫ناک کے دونوں نتھنوں میں ایک ایک مرتبہ اسپرے کرنے کے بعد یہ ٓاٹھ گھنٹے تک کسی‬
‫وائرس کے حملے کو محفوظ رکھتا ہے۔‬
‫برطانوی سرجن اور اسٹارٹ اپ کے سربراہ راکیش اوپل نے اسے تیار کیا ہے۔ انہوں نے‬
‫اپنی ایجاد کو ایک سنگِ میل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ ویکسین ہی اس وبا سے‬
‫سب سے مؤثر تحفظ فراہم کرتی ہے۔ تاہم انہوں نے نیزل اسپرے کو حفاظتی لباس جیسا اہم‬
‫قرار دیا ہے۔‬
‫اسے بھارت میں طبی عملے کے ‪ 600‬ایسے افراد پر ٓازمایا گیا جو کورونا وبا سے متاثر‬
‫مریضوں کا عالج کررہے تھے۔ ابتدائی تجربات سے انکشاف ہوا کہ ایک اسپرے کا اثر ٓاٹھ‬
‫گھنٹوں تک رہتا ہے اور اسپرے کی افادیت ‪ 66‬فیصد ظاہر ہوئی یعنی ‪ 66‬فیصد افراد‬
‫کورونا کی وبا سے محفوظ رہے۔ واضح رہے کہ کچھ افراد کو اصل اور بعض کو پانی‬
‫بھرا اسپرے دیا گیا تھا۔‬
‫ٓاکسفورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر اینجیال رسل نے کووڈ روکنے والے ناک کے اسپرے کو‬
‫ایک ایک اہم ایجاد قرار دیا ہے۔ اگرچہ وہ اس تحقیق اور ایجاد کا حصہ نہیں رہیں لیکن‬
‫انہوں نے کہا کہ یہ اسپرے دنیا کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرسکتا ہے۔‬
‫ڈاکٹر راکیش کے مطابق اس چھوٹے سے اسپرے کو اپنے بیگ میں رکھا جاسکتا ہے اور‬
‫دن میں کئی بار استعمال کرنا بہت ٓاسان ہوجاتا ہے۔ ان کے مطابق اسپرے میں شامل‬
‫طاقتور ترین اجزا کووڈ ‪ 19‬وائرس کو صرف ‪ 30‬سیکنڈ میں تباہ کردیتے ہیں اور ناک کے‬
‫اندر کئی گھنٹے تک موجود رہتےہیں۔‬
‫‪https://www.express.pk/story/2230006/9812/‬‬

‫بوسٹر شاٹ‪ :‬ایک شخص کا ‪ 2‬مختلف کورونا ویکسین کی خوراکیں لینا‬


‫کیسا؟ ماہرین نے بتا دیا‬
‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪28 2021‬‬


‫طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ بوسٹر ش اٹ اس ی کورون ا ویکس ین ک ا لیں ج و آپ پہلے لگ وا‬
‫چکے ہیں۔ کووڈ ویکسین کا مکس اینڈ میچ کرن ا (ای ک ف رد ک و ای ک س ے زائ د ویکس ین‬
‫لگانا) خطرناک ہوسکتا ہے۔‬
‫تفصیالت کے مطابق ہیلتھ سروسز اکیڈمی (ایچ ایس اے) میں منعقدہ کانفرنس کے دوران‬
‫مقررین نے متنبہ کیا کہ ویکسین کا ‘مکس اینڈ میچ’ خطرے کا سبب بن سکتا ہے۔ ان کے‬

‫تحقیقات | ‪92‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫مطابق ملک میں کوروناویکسینشین کا سلسلہ بہتر ہے‪ ،‬لوگوں کی بڑی تعداد ویکسین‬
‫لگوانے کے عمل کا حصہ بن رہی ہے۔‬
‫اس موقع پر یونیورسٹی ٓاف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ‬
‫عوام کو بوسٹر شاٹ کے حوالے سے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے‪ ،‬اگر وہ بوسٹر‬
‫شاٹ لگوانا چاہیں تو اسی ویکسین کی لگوائیں جو ویکسین انہیں لگ چکی ہے‪ ،‬کیوں کہ‬
‫ابھی تک کوئی ایسی تحقیق نہیں جس میں یہ بات ثابت ہو کہ بوسٹر شاٹ محفوظ ہے۔‬
‫انہوں نے مزید بتایا کہ نوزائیدہ بچوں کو ویکسین لگوانے کی بحث بھی شروع ہوچکی ہے‬
‫لیکن میرا ماننا ہے کہ ابھی تحقیق کا انتظار کرنا چاہیے جب تک کسی مطالعے میں یہ‬
‫بچوں کے لیے محفوظ نہ قرار دی جائے۔‬
‫خیال رہے کہ مذکورہ کانفرنس کے دوران ‪ 100‬سے زائد تحقیقی مقالے پیش کیے گئے‬
‫اور ان میں سے ‪ 65‬کو ہیلتھ سروسز اکیڈمی کی جانب سے اشاعت کے لیے منتخب کیا گیا‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/booster-shot-how-do-i-get-2-different-corona-‬‬
‫‪vaccine-doses-for-one-person-experts-said/‬‬

‫مختلف مشروبات کے ذریعے وزن میں کمی ممکن‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪28 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪93‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫وزن کم کرنے کے لیے طویل وقت‪ ،‬محنت اور مستقل مزاجی درکار ہے‪ ،‬ماہرین کے‬
‫مطابق روزمرہ غذا میں باقاعدہ کھانے کی جگہ پھلوں کے جوسز استعمال کیے جائیں تو‬
‫نمایاں فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔‬
‫ماہر غذائیات عذرا روحی نے‪ ‬اے ٓار وائی نیوز‪ ‬کے مارننگ شو‪ ‬باخبر سویرا‪ ‬میں گفتگو‬
‫کرتے ہوئے کہا کہ مختلف پھلوں کے جوسز پینا اشتہا کو کم کرتا ہے جس سے کھانے کی‬
‫مقدار میں کمی ہوتی ہے۔‬

‫انہوں نے بتایا کہ دار چینی کو رات میں پانی میں بھگو دیں اور صبح وہ پانی نہار منہ پی‬
‫لیا جائے تو اس سے میٹا بولزم تیز ہوگا اور کھانا جلدی ہضم ہوگا۔‬
‫عذار روحی نے بتایا کہ گریپ فروٹ اور چکوترے کا جوس‪ ،‬سیب اور کھیرے کا جوس‬
‫اور کیلے اور ہیزل نٹ کا جوس مال کر پینے سے وزن میں جلد کمی ہوسکتی ہے۔‬
‫اسی طرح فلیکس سیڈز کے ساتھ ٓاڑو کا جوس بھی موٹاپا کم کرسکتا ہے‪ ،‬فلیکس سیڈز میں‬
‫کینسر سے لڑنے والے اینٹی ٓاکسیڈنٹس بھی موجود ہوتے ہیں۔‬
‫عذرا روحی کا مزید کہنا تھا کہ جوسز کے استعمال کے ساتھ ساتھ جنک فوڈ کا استعمال‬
‫ختم کیا جائے اور صحت مند غذا استعمال کی جائے تو ہی اس کے فوائد حاصل ہوسکیں‬
‫گے‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/fruit-juices-for-weight-loss/‬‬

‫کرونا وائرس‪ :‬سگریٹ پینے والوں کے لیے بری خبر‬

‫تحقیقات | ‪94‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 28 2021‬‬

‫لندن‪ :‬طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والوں میں کرونا وائرس سے‬
‫اسپتال داخل ہونے کا خطرہ ‪ 80‬فی صد زائد ہے۔‬
‫تفصیالت کے مطابق آکسفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ پینے والے‬
‫افراد میں کرونا سے اسپتال داخل ہونے کا خطرہ ‪ 80‬فی صد تک بڑھ جاتا ہے‪ ،‬یہ نتیجہ‬
‫کرونا کے ‪ 4‬الکھ ‪ 21‬ہزار مریضوں کے اعداد و شمار جمع کرنے کے بعد اخذ کیا گیا ہے۔‬
‫تھیورکس میں شائع ہونے والی اس ریسرچ اسٹڈی کے محققین نے خبردار کیا کہ تمباکو‬
‫نوشی سے پھیپھڑے پہلی ہی سو فی صد کارکردگی دکھانے سے قاصر ہوتے ہیں‪ ،‬کرونا‬
‫کا وار انھیں اسپتال پہنچا سکتا ہے۔‬
‫ماہرین نے اعداد و شمار سے ثابت کیا کہ ہر سگریٹ پینے والے ‪ 14‬ہزار کرونا سے متاثر‬
‫افراد میں سے ‪ 51‬افراد کو اسپتال داخل ہونا پڑا‪ ،‬یہ تعداد ہر ‪ 241‬افراد میں ایک بنتی ہے۔‬
‫اس طرح سگریٹ نوشی نہ کرنے والے ‪ 25‬ہزار کرونا مریضوں کا ڈیٹا بھی دیکھا گیا‪ ،‬ان‬
‫میں سے ‪ 400‬مریضوں کو اسپتال داخل ہونا پڑا‪ ،‬یہ تعداد ہر ‪ 600‬میں سے ایک بنتی ہے۔‬

‫تحقیق میں بتایا گیا کہ دن میں ‪ 9‬تک سگریٹ پینے والے افراد میں کرونا سے مرنے کا‬
‫خطرہ سگریٹ نوشی نہ کرنے والوں کے مقابلے دگنا ہوتا ہے‪ 9 ،‬سے ‪ 19‬سگریٹ روزانہ‬
‫پینے والوں میں یہ خطرہ ‪5‬گنا تک زیادہ ہوتا ہے‪ ،‬جب کہ ‪ 19‬سے زیادہ سگریٹ روزانہ‬
‫پینے والوں میں خطرہ ‪ 6‬سے ‪ 10‬گنا تک بڑھ جاتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪95‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ٹھیک ایک برس قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ اس بات کے کافی ثبوت موجود ہیں کہ‬
‫تمباکو نوشی پھیپھڑوں کی صحت پر منفی اثر ڈالتی ہے‪ ،‬انفیکشن کے خالف جسم کے‬
‫ردعمل کو روکتی ہے ‪ ،‬اور قوت مدافعت کو دبا دیتی ہے۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/smoking-and-covid-19/‬‬

‫پاکستان میں ہونے والی ہر پانچویں موت کی وجہ امراض قلب‬


‫‪  ‬انور خان‬
‫ستمبر ‪28 2021‬‬

‫کراچی‪ :‬طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ہر پانچویں موت امراض قلب‬
‫کے باعث ہوتی ہے۔‬
‫امراض قلب کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقاریب کا انعقاد کیا گیا‪ ،‬جس میں ماہرین‬
‫نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں ہر مرنے والے ہر پانچویں شخص کی موت ہارٹ اٹیک یا‬
‫دل کے اسٹروک کی وجہ سے ہوتی ہے۔‬
‫بچاو کیلیے طرز زندگی میں مثبت تبدیلیوں کی ضرورت پر‬ ‫ماہرین نے امراض قلب سے ٴ‬
‫زور دیا۔‬
‫پروفیسر محمد سعید قریشی کا کہناتھا کہ غذا اور ورزش پر توجہ دے کر ہم امراض قلب‬
‫سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔‬
‫ماہرین امراض کا کہنا تھا کہ مرغن غذائیں‪ ،‬ورزش نہ کرنا‪ ،‬وزن اور موٹاپے کو کنٹرول‬
‫نہ کرنے سے ذیابیطس کے مریضوں¸ کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے‪ ،‬شوگر کے مریض بہت‬
‫ٓاسانی سے دل کے عارضے کا شکار ہوتا ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪96‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں ہونے والی کل اموات میں سے ایک تہائی‬
‫اموات شریانوں اور دل کی مختلف بیماریوں کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔‬
‫طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلکی پھلکی سادہ غذا اور دن میں صرف ٓادھے گھنٹے کی‬
‫ورزش کو معمول بنا کر دل کے بہت سے امراض سے بچا جا سکتا ہے۔‬
‫امراض قلب کی بنیادی وجوہات‬
‫دل کے عارضے کی ایک بڑی وجہ تمباکو نوشی‪ ،‬شوگر‪ ،‬بلند فشار خون‪ٓ ،‬ارام پسندی‪ ،‬غیر‬
‫متحرک طرز زندگی‪ ،‬موٹاپا‪ ،‬بسیار خوری پھلوں اور سبزیوں کا ناکافی استعمال اور‬
‫باقاعدگی کے ساتھ ورزش نہ کرنا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/581080-2/‬‬

‫ہر ‪ 3‬میں سے ‪ 1‬مریض کو النگ کووڈ کی عالمت کا سامنا‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪29 2021‬‬

‫حال ہی میں ایک تحقیق سے پتہ چال کہ ہر ‪ 3‬میں سے ‪ 1‬مریض کو النگ کووڈ کی ایک‬
‫عالمت کا سامنا ضرور رہتا ہے‪ ،‬تحقیق برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی گئی۔‬
‫بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک تحقیق سے پتہ چال کہ کرونا وائرس سے متاثر‬
‫ہونے والے ہر ‪ 3‬میں سے ایک مریض کو النگ کووڈ کی کم از کم ایک عالمت کا سامنا‬
‫ہوتا ہے۔‬
‫النگ کووڈ کے حوالے سے اب تک ہونے والے تحقیقی کام میں متعدد عالمات کی نشاندہی‬
‫ہوئی ہے جو بیماری کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی لوگوں کو متاثر کررہی ہوتی ہیں۔‬
‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر ‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی تحقیقات | ‪97‬‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی‪ ،‬نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ ریسرچ (این آئی ایچ آر) اور‬
‫آکسفورڈ ہیلتھ بائیو میڈیکل ریسرچ سینٹر (بی آر سی) کی اس تحقیق میں النگ کووڈ کی‬
‫جانچ پڑتال کے لیے امریکا میں کووڈ کو شکست دینے والے ‪ 2‬الکھ ‪ 70‬ہزار سے زیادہ‬
‫افراد کا جائزہ لیا گیا۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ‪ 37‬فیصد مریضوں کو بیماری کی تشخیص کے ‪ 3‬سے ‪ 6‬ماہ‬
‫بعد بھی النگ کووڈ کی کم از کم ایک عالمت کا سامنا ہورہا تھا۔‬
‫ان میں سانس کے مسائل‪ ،‬نظام ہاضمہ کے مسائل‪ ،‬تھکاوٹ‪ ،‬درد‪ ،‬ذہنی بے چینی یا ڈپریشن‬
‫سب سے عام رپورٹ کی جانے والی عالمات تھیں۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے تصدیق ہوتی ہے کہ ہر عمر کے کووڈ کے مریضوں کی‬
‫بڑی تعداد کو ابتدائی بیماری کے ‪ 6‬ماہ بعد بھی مختلف عالمات کے باعث مشکالت کا‬
‫سامنا ہوتا ہے۔‬
‫انہوں نے مزید بتایا کہ ایک تہائی سے زیادہ مریضوں میں ‪ 3‬سے ‪ 6‬ماہ بعد بھی النگ‬
‫کووڈ کی کم از کم ایک عالمت موجود تھی۔ بیماری کی شدت‪ ،‬عمر اور جنس النگ کووڈ‬
‫کے امکانات پر اثر انداز ہونے والے عناصر ہیں۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ النگ کووڈ کی عالمات کا امکان ان مریضوں میں زیادہ ہوتا ہے جو‬
‫بیماری کے باعث ہسپتال میں زیر عالج رہے ہوں اور مردوں کے مقابلے میں خواتین میں‬
‫اس کی شرح معمولی سی زیادہ ہوتی ہے۔‬
‫لوگوں کو النگ کووڈ کی کن عالمات کا سامنا ہوسکتا ہے اس کا انحصار بھی مختلف‬
‫عناصر ہر ہوتا ہے‪ ،‬مثال کے طور پر معمر افراد اور مردوں کو سانس کی مشکالت اور‬
‫دماغی مسائل کی عالمات کا زیادہ سامنا ہوتا ہے‪ ،‬جبکہ جوان افراد اور خواتین کی جانب‬
‫سے سر درد‪ ،‬معدے کے مسائل‪ ،‬ذہنی بے چینی یا ڈپریشن کو رپورٹ کیا جاتا ہے۔‬
‫تحقیق کے مطابق جن افراد کو کووڈ کے باعث ہسپتال میں زیرعالج رہنا پڑتا ہے ان میں‬
‫دماغی مسائل جیسے ذہنی دھند اور تھکاوٹ کا امکان دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫اسی طرح جن افراد کو ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی‪ ،‬ان میں سردرد کی‬
‫شکایت زیادہ عام ہوتی ہے۔‬
‫ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ متعدد مریضوں میں النگ کووڈ کی عالمات کی تعداد ایک سے‬
‫زیادہ ہوتی ہے۔‬
‫تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ فلو سے صحتیاب ہونے والے مریضوں میں بھی اس طرح‬
‫کی عالمات ظاہر ہوتی ہیں یا نہیں۔‬
‫تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ فلو کے مریضوں¸ میں بھی عالمات النگ کووڈ کے کچھ‬
‫مریضوں کی طرح طویل المعیاد مدت تک برقرار رہتی ہیں‪ ،‬مگر فلو کے مریضوں کی‬
‫طویل المعیاد عالمات کی شدت زیادہ نہیں ہوتی۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/long-covid-symptoms-after-recovery/‬‬

‫تحقیقات | ‪98‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کرونا وائرس‪ :‬سگریٹ نوشی کے عادی افراد خطرے میں‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 29 2021‬‬

‫حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق کووڈ ‪ 19‬کا شکار ہونا تمباکو نوشی کے عادی افراد کے‬
‫لیے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔‬

‫بین االقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی‪ ،‬برسٹل یونیورسٹی‬
‫اور ناٹنگھم یونیورسٹی کی اس تحقیق میں ‪ 4‬الکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا‬
‫تھا جو کورونا وائرس کے شکار ہوئے تھے۔‬
‫یہ افراد جنوری سے اگست ‪ 2020‬کے دوران یو کے بائیو بینک اسٹڈی کا حصہ بنے تھے‬
‫اور محققین نے ان میں تمباکو نوشی اور کووڈ کی شدت کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال‬
‫کی۔‬
‫تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تمباکو نوشی کے عادی افراد اگر کووڈ ‪ 19‬سے متاثر ہوتے‬
‫ہیں تو ان کے اسپتال پہنچنے کا امکان ‪ 80‬فیصد زیادہ ہوتا ہے‪ ،‬اسی طرح موت کا خطرہ‬
‫بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔‬
‫اس جانچ پڑتال کے لیے ایک تیکنیک میڈلین رینڈمائزیشن کی مدد لی گئی تھی جس میں‬
‫جینیاتی اقسام کو کسی مخصوص خطرے کی شناخت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪99‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اس تحقیق میں اس تیکنیک کو یہ جاننے کے لیے استعمال کیا گیا کہ تمباکو نوشی کے‬
‫عادی افراد میں کووڈ کے اثرات کیسے ہوسکتے ہیں۔‬
‫اس سے قبل تمباکو نوشی اور کووڈ ‪ 19‬کے درمیان تعلق کے حوالے سے تحقیقی کام ہوا‬
‫تھا مگر وہ مشاہداتی تھا تو واضح تعلق ثابت نہیں ہوسکا تھا۔‬
‫مگر مشاہداتی اور جینیاتی ڈیٹا کے امتزاج پر مبنی اپنی طرز کی پہلی تحقیق تھی جس سے‬
‫ان شواہد کو تقویت ملی ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں کووڈ کی شدت سنگین‬
‫ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔‬
‫ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے یہ ٹھوس عندیہ ملتا ہے کہ تمباکو نوشی کووڈ کی سنگین‬
‫شدت کا خطرہ بڑھانے واال عنصر ہے‪ ،‬بالکل اسی طرح جیسے تمباکو نوشی کو امراض‬
‫قلب‪ ،‬کینسر کی مختلف اقسام اور دیگر امراض سے منسلک کیا جاتا ہے۔‬
‫تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ تمباکو نوشی سے کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ ‪45‬‬
‫فیصد تک بڑھ جاتا ہے اور بہت زیادہ تمباکو نوشی کے نتیجے میں یہ خطرہ ‪ 100‬فیصد‬
‫سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔‬
‫ماہرین کا کہنا تھا کہ کچھ رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ تمباکو نوشی سے کووڈ ‪ 19‬سے‬
‫کسی قسم کا تحفظ مل سکتا ہے‪ ،‬تاہم اس شعبے میں زیادہ گہرائی میں جاکر کام نہیں ہوا‪،‬‬
‫ہمارے نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ تمباکو نوش افراد میں کووڈ ‪ 19‬کی عالمات زیادہ‬
‫ہوسکتی ہیں۔‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/smokers-and-covid-19/‬‬

‫دودھ میں ہلدی مال کر پیئں‪ ،‬نئے سرے سے زندگی کا ٓاغاز‬


‫کریں‪ ،‬دیسی حکمیوں کا ایسا نسخہ جو ٓاپ میں‪ ‬دوبارہ جان ڈال‬
‫دے‬

‫‪27/09/2021‬‬

‫الہور (نیوز ڈیسک) بڑے حکیم دوا کی بجائے غذا سے عالج کر نے کو ترجیح دیتے تھے‬
‫انہی غذأوں میں ایک غزا دودھ میں ہلدی مال کر پینا بھی شامل تھا۔ ہلدی اپنے اندر جادوئی‬
‫خواص رکھنے واال ایک خاص تحفہ ہے اور اس کا باقاعدہ استعمال نہایت حیرت انگیز‬
‫نتائج دے سکتا ہے لیکن اگر ہلدی کو دودھ میں مال دیا جائے تو اس کے طبی فوائد بھی‬

‫تحقیقات | ‪100‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫دگنے ہوجاتے ہیں۔ایک چمچہ ہلدی میں ‪ 24‬کیلوریز‪ ،‬چکنائی‪ ،‬فائبراور پروٹین پایا جاتا‬
‫ہے۔ اس میں معدنیات اور فوالد بھی پائی‬
‫جاتی ہے اور یہ طاقتور اینٹی ٓاکسیڈنٹس سے بھرپور ہے۔ہلدی ملے دودھ کا استعمال تو‬
‫صدیوں سے برصغیر میں ہورہا ہے اور اب مغربی ممالک میں بھی اسے مقبولیت حاصل‬
‫ہورہی ہے۔دودھ میں ہلدی شامل کرنے سے زرد رنگ کا مشروب بنتا ہے جو ورم کش‬
‫اجزا پر مشتمل ہوتا ہے اور دائمی ورم دائمی امراض بشمول کینسر‪ ،‬میٹابولک سینڈروم‪،‬‬
‫الزائمر اور امراض قلب میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ادرک‪،‬‬
‫چینی اور ہلدی ورم کش خصوصیات سے لیس ہوتے ہیں‪ ،‬جس سے جوڑوں کی تکلیف میں‬

‫کمی ٓانے کا امکان ہوتا ہے۔ہلدی ملے دودھ میں اگر دار چینی اور ادرک بھی مال دی جائے‬
‫تو یہ مشروب بلند فشار خون کو کنٹرول کرنے میں انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے۔اس حوالے‬
‫سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر ہلدی دودھ کے استعمال میں کوئی نقصان بھی نہیں۔‬
‫اگر غذا میں کیلشیئم کی مقدار کم ہو تو ہڈیاں کمزور اور بھربھری ہوجاتی ہیں جس سے‬
‫ہڈیوں کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔ہلدی مال دودھ ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں بھی‬
‫مددگار ثابت ہوسکتا ہے‪ ،‬گائے کا دودھ کیلشیئم اور وٹامن ڈی سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ‬
‫دونوں ہی ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔مذکورہ باال مسائل کے‬
‫عالوہ ہلدی مال دودھ اینٹی بیکٹریل‪ ،‬اینٹی وائرل اور اینٹی فنگل خصوصیات کا حامل ہوتا‬
‫ہے اور نظام ہاضمہ بہتر بنانے‪ ،‬کینسر کے خطرے میں ممکنہ کمی‪ ،‬امراض قلب سے‬
‫ممکنہ تحفظ‪ ،‬یادداشت اور دماغی افعال میں ممکنہ بہتری اور مزاج کو خوشگوار بنانے‬
‫میں کافی فائدے مند ثابت ہوتا ہے۔‬
‫‪https://dailyausaf.com/science-and-health/news-202109-124555.html‬‬

‫تحقیقات | ‪101‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ ظاہر کرنے والی اس نشانی کو جانتے ہیں؟‬

‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪28 2021‬‬

‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی‬

‫ایسے افراد میں ذیابیطس ٹائپ ‪ 2‬کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے جن کو وہ جینز فٹ نہیں آتی‬
‫دعوی ایک ذیابیطس کانفرنس میں پیش کیے‬‫ٰ‬ ‫جو وہ ‪ 21‬سال کی عمر میں پہنتے تھے۔یہ‬
‫گئے ڈیٹا میں سامنے آیا۔‬
‫برطانیہ کی نیو کیسل یونیورسٹی کے پروفیسر روئے ٹیلر نے یورپین ایسوسی ایشن فار‬
‫دی اسٹڈی آف ڈائیبیٹس کانفرنس میں یہ ڈیٹا پیش کرتے ہوئے کہا کہ ‪ 30‬یا ‪ 40‬سال کی‬
‫عمر کے بعد لوگوں کی کمر کا حجم وہی ہونا چاہیے جو ‪ 21‬سال کی عمر میں تھا۔‬
‫اگر ‪ 21‬سال کی عمر میں پہنے جانے والی جینز فٹ نہیں آتی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان‬
‫کے جسم میں چربی کا ذخیرہ بہت زیادہ ہوچکا ہے۔‬

‫تحقیقات | ‪102‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫یہ ڈیٹا ایک چھوٹی تحقیق سے اکٹھا کیا گیا تھا جس میں دریافت کیا گیا کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو‬
‫کے ایسے مریض جن کا جسمانی وزن معمول پر ہوتا ہے وہ اس کو کم کرکے بیماری سے‬
‫نجات پا سکتے ہیں۔‬
‫پروفیر روئے ٹیلر نے بتایا کہ تحقیق میں شامل ‪ 12‬میں سے ‪ 8‬افراد نے اپنے جسمانی‬
‫وزن کا ‪ 10‬سے ‪ 15‬فیصد حصہ کم کرکے ذیابیطس سے نجات پالی۔‬
‫تحقیق میں شامل افراد کا جسمانی وزن زیادہ نہیں بلکہ نارمل تھا‪ ،‬مگر جسمانی وزن میں‬
‫کمی الکر وہ جگر اور لبلبے میں چربی کی سطح کم کرنے میں کامیاب ہوئے‪ ،‬جس سے‬
‫انسولین بنانے والے خلیات کی سرگرمیاں 'بحال' ہوجاتی ہیں۔‬
‫پروفیسر روئے ٹیلر نے کہا کہ ماہرین کا خیال ہے کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کی تشخیص نارمل‬
‫وزن کے حامل افراد میں کسی مختلف وجہ سے ہوتی ہے‪ ،‬اسی وجہ سے ان کو ادویات‬
‫کے استعمال سے قبل جسمانی وزن میں کمی النے کا مشورہ نہیں دیا جاتا۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ ہم نے ثابت کیا کہ نارمل وزن کے حامل افراد اگر جسمانی وزن ‪ 10‬سے‬
‫‪ 15‬فیصد کم کرلیں تو یہ قوی امکان ہے کہ وہ ذیابیطس سے بھی نجات پالیں گے۔‬
‫تحقیق میں شامل افراد کو ‪ 2‬ہفتے تک کم کیلوریز والی لیکوئیڈ ڈائت استعمال کرائی گئی‬
‫اور ایک دن میں مجموعی طور پر سوپ اور شیک کے ذریعے ‪ 800‬کیلوریز جزوبدن‬
‫بنائی گئیں۔‬
‫اس کے بعد ‪ 4‬سے ‪ 6‬ہفتے تک ان افراد کو نئے وزن کو برقرار رکھنے کے لیے معاونت‬
‫فراہم کی گئی۔‬
‫پروگرام کے ‪ 3‬مراحل کو اس وقت تک جاری رکھا گیا جب تک ان کا جسمانی وزن ‪10‬‬
‫سے ‪ 15‬فیصد کم نہیں ہوگیا۔‬
‫جسمانی وزن میں کمی کے بعد ‪ 12‬میں سے ‪ 8‬افراد کے جگر میں چربی کی مقدار میں‬
‫کمی کو دریافت کیا گیا اور ذیابیطس ٹائپ ٹو سے نجات کا راستہ کھل گیا‪ ،‬یعنی ان کا بلڈ‬
‫شوگر لیول کنٹرول میں آگیا اور انہیں مزید ادویات کی ضرورت نہیں رہی۔‬
‫پروفیسر روئے ٹیلر نے بتایا کہ ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ذیابیطس موٹاپے کی‬
‫وجہ سے نہیں بکہ اپنا جسم زیادہ وزنی ہونے کے باعث شکار کرتا ہے‪ ،‬کیونکہ جگر اور‬
‫لبلبے میں چربی کی مقدار بہت زیادہ ہوجاتی ہے‪ ،‬جسمانی وزن چاہے جو بھی ہو۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ جگر میں اضافی چربی انسوین کو معمول کے مطابق کام نہیں کرنے‬
‫دیتی‪ ،‬جبکہ لبلے میں یہ چربی بٹیا خلیات کو انسوین بنانے سے روکتی ہے۔‬
‫انہوں نے مزید کہا کہ یہ اصول ذہن میں بٹھا لیں کہ کمر کا سائز عمر بڑھنے کے ساتھ‬
‫وہی رہنا چاہیے جو ‪ 21‬سال کی عمر میں تھا۔‬
‫۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ جگر میں اضافی چربی انسوین کو معمول کے مطابق کام نہیں کرنے‬
‫دیتی‪ ،‬جبکہ لبلے میں یہ چربی بٹیا خلیات کو انسوین بنانے سے روکتی ہے۔‬
‫انہوں نے مزید کہا کہ یہ اصول ذہن میں بٹھا لیں کہ کمر کا سائز عمر بڑھنے کے ساتھ‬
‫وہی رہنا چاہیے جو ‪ 21‬سال کی عمر میں تھا‬
‫تحقیقات | ‪103‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169468/‬‬

‫سونف والے دودھ کے حیرت انگیز فوائد‬


‫ستمبر ‪29 2021 ،‬‬

‫سونف والے دودھ کے حیرت انگیز فوائد‬


‫جڑی بوٹی میں شمار کی جانے والی سونف کے استعمال سے انسانی مجموعی صحت‬
‫سمیت خوبصورتی پر بھی بے شمار فوائد مرتب ہوتے ہیں جبکہ اس کا استعمال اگر دودھ‬
‫میں پکا کر کیا جائے تو اس کی افادیت اور دودھ کی غذائیت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔‬
‫سونف تقریبا ً ہر گھر میں موجود ہوتی ہے مگر اس کا صحیح استعمال کرنا بہت کم لوگ‬
‫جانتے ہیں‪ ،‬سونف کو کھانوں سمیت چائے یا قہوے میں استعمال کیا جاتا ہے‪ ،‬دونوں طرح‬
‫سے ہی اس کا استعمال سانسوں کو تازہ دم اور ہاضمے کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے‬
‫مگر اس کا دودھ کے ساتھ استعمال کرنے کے نتیجے میں صحت پر بے شمار مثبت اثرات‬
‫مرتب ہوتے ہیں‪ ،‬سونف واال دودھ میٹا بالزم کا نظام بہتر اور جسم سے مضر صحت مواد‬
‫کا اخراج ممکن بنا کر مجموعی صحت پر اثر انداز ہوتا ہے۔‬
‫پنیر کھانے کے صحت پر حیرت انگیز اثرات‬
‫گرمیوں کا پھل جامن کھانا کیوں ضروری ہے؟‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق مارکیٹ میں با ٓاسانی دستیاب سونف کا دودھ کے ساتھ استعمال‬
‫کرنے سے جہاں صحت پر بے شمار مثبت اثرات ٓاتے ہیں وہیں اِن کے استعمال سے‬
‫خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔‬
‫دعوی کیا جاتا ہے کہ سونف اور دودھ کا استعمال معدے اور‬ ‫ٰ‬ ‫غذائی ماہرین کی جانب سے‬
‫جگر کی گرمی اور تیزابیت کم کرتا ہے‪ ،‬جلد صاف شفاف‪ ،‬ایکنی‪ ،‬کیل‪ ،‬مہاسوں سے پاک‬
‫بناتا ہے اور رنگت بھی نکھارتا ہے‪ ،‬دودھ اور سونف میں وافر مقدار میں قدرتی اجزا‬
‫ہونے کے سبب اِن کے استعمال سے صحت پر کسی بھی قسم کا کوئی منفی اثر نہیں پڑتا ۔‬
‫نہار منہ گرم پانی پینے کے جسم پر حیرت انگیز اثرات‬
‫السی کا استعمال خواتین کیلئے حیرت انگیز فوائد کا حامل‬
‫دودھ اور سونف کا استعمال کرنے کے نتیجے میں صحت پر ٓانے والے مثبت اثرات میں‬
‫‪:‬سے چند مندرجہ ذیل ہیں‬
‫دودھ میں بھرپور غذائی اجزاء جیسے کہ معدنیات‪ ،‬روغن اور وٹامنز پائے جاتے ہیں‪ ،‬اس‬
‫لیے دودھ کو مکمل غذا بھی کہا جاتا ہے‪ ،‬دودھ کے ایک گالس میں اگر ایک چمچ سونف‬
‫ڈال کر روزانہ کی بنیاد پر استعمال کر لیا جائے تو اس کی افادیت بڑھ جاتی ہے اور کئی‬
‫طرح کی بیماریوں سے نجات بھی حاصل ہوتی ہے۔‬
‫تحقیقات | ‪104‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬
‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫سونف والے دودھ میں ٓائرن‪ ،‬پوٹاشیم‪ ،‬کیلشیم ‪ ،‬میگنیشیم اور فاسفورس بڑی مقدار میں‬
‫موجود ہوتا ہے‪ ،‬یہی وجہ ہے کہ اس کے پینے سے کیلشیم کی کمی تیزی سے دور ہوتی‬
‫ہے‪ ،‬ہڈیاں مضبوط‪ ،‬ہر وقت کی تھکان اور سستی دور‪ ،‬اعصابی اور پٹھوں کی کمزوری کا‬
‫بھی خاتمہ ہوتا ہے۔‬
‫رنگ نکھارنے کیلئے سونف اور االئچی کا استعمال مفید ہے‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق دودھ اور سونف کااستعمال دماغی سرگرمیوں کو بہتر بناتا ہے‪،‬‬
‫اس کا استعمال اسکول‪ ،‬کالج اور یونیورسٹی جانے والے طلبہ کے لیے نہایت مفید ہے‪،‬‬
‫اس دودھ کے استعمال سے بچوں میں دماغی کمزوری کا خاتمہ اور یادداشت میں اضافہ‬
‫ہوتا ہے‪ٓ ،‬انکھوں کی بینائی صاف رہتی ہے۔‬
‫دودھ میں سونف پکا کر چھوٹے بچوں کو پالنے کے نتیجے میں پیٹ میں درد اور گیس‬
‫کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔‬
‫سونف واال دودھ خوبصورتی میں اضافے کا بھی سبب بنتا ہے‪ ،‬اس کے استعمال سے جلد‬
‫تروتازہ اور جوان رہتی ہے‪ ،‬رنگت میں نکھار اور قدرتی اللگی ٓاتی ہے۔‬
‫دودھ اور سونف دونوں ہی میں اینٹی ٓاکسیڈینٹس اور اینٹی ایجنگ خصوصیات پائے جانے‬
‫کے سبب جسم میں مدافعتی نظام بھی مضبوط ہوتا ہے۔‬
‫غذائی ماہرین کے مطابق سونف واال دودھ پینے کے نتیجے میں جگر کے ورم میں کمی‬
‫ٓاتی ہے‪ ،‬گرمی اور لو سے بچأو ممکن ہوتا ہے‪ ،‬یہ گردوں کے انفیکشن کا بہترین عالج‬
‫بھی ہے۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دن میں ایک گالس سونف والے دودھ کا استعمال کر لیا جائے تو‬
‫ذہنی تنأو میں کمی ٓاتی ہے‪ ،‬بلڈ پریشر اور شوگر بھی متوازن رہتا ہے‪ ،‬پرسکون نیند میں‬
‫‪ https://jang.com.pk/news/991382‬اضافہ ہوتا ہے اور بے خوابی کا خاتمہ ہوتا ہے۔‬

‫ٹھنڈے پانی سے نہانے والے افراد ٓافس کی کم چھٹیاں کرتے ہیں‪:‬‬


‫تحقیق‬
‫‪Sep 29, 2021 | 12:59:PM‬‬

‫ایمسٹر ڈیم (ویب ڈیسک) صبح سویرے ٹھنڈے پانی سے نہانا ایک مشکل عمل ہے ‪ ‬لیکن‬
‫کافی لوگ اس کو عادت بنا چکے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ اس سے جسمانی صحت کو‬
‫کافی فائدہ ہوتا ہے ۔‬
‫نیدرلینڈز کی ایک تحقیق کے مطابق جوافراد ٹھنڈے پانی سے نہاتے ہیں وہ گرم پانی سے‬
‫نہانے والے افرادکے مقابلے میں بیماری کی وجہ سے ‪ ‬اپنےٓافس یا کام ‪ ‬سےکم چھٹی‬
‫کرتے ہیں۔‬

‫تحقیقات | ‪105‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫تحقیق کے دوران ‪ 3‬ہزار سے زائد افراد کو ‪4‬گروپوں میں تقسیم کیا گیا اور انہیں ہر روز‬
‫گرم پانی سے نہانے کو کہا گیا لیکن اس میں سے ایک گروپ کو ٓاخر میں ‪ 30‬سیکنڈز‪،‬‬
‫دوسرے کو ‪ 60‬سیکنڈز اور تیسرے کو ‪ 90‬سیکنڈز ‪ ‬ٹھنڈے پانی سے نہانے کا کہا گیا ‪ ‬اور‬
‫انہیں بوال گیا کہ وہ ایک مہینے یہ عمل جاری رکھیں۔‬
‫ماہ بعد معلوم ہوا کہ جس گروپ کے افراد ‪ ‬ٹھنڈے پانی سے نہائے تھے انہوں نےاپنے ‪3‬‬
‫ٓافس یا کام سے ‪29‬فیصد کم بیماری کی چھٹیاں لیں۔ٹھنڈے پانی سے نہانےکی وجہ سے‬
‫لوگ بیمار نہیں ہوئے یہ واضح نہیں ہے ‪ ‬لیکن کچھ تحقیقات سے ‪ ‬معلوم ہوا کہ ٹھنڈے پانی‬
‫سے نہانے ‪ ‬سے انسان کے مدافعتی نظام میں بہتری ٓاتی ہے۔‬
‫جمہوریہ چیک کی ایک تحقیق کے مطابق جب نوجوان ایتھلیٹس کو ‪ 6‬ہفتے تک ہفتے میں‪3‬‬
‫بار ٹھنڈے پانی سے نہانے کو کہا گیا ‪ ‬تو اس وجہ سے ان کے مدافعتی نظام میں اضافہ ہوا۔‬
‫اس کے عالوہ کچھ نتائج سے یہ ‪ ‬بھی معلوم ہوا کہ ‪ ‬ٹھنڈے پانی سے نہانے سےآپ کو‬
‫وزن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ ‪ ‬ذہنی صحت کے فوائد بھی حاصل کیے‬
‫جاسکتے ہیں۔‬
‫ٹھنڈے پانی سے نہانے کے جہاں فوائد نظر ٓارہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اس سے نقصانات‬
‫بھی ‪ ‬ہوسکتے ہیں‪ ،‬جسم پر ایک دم سے ‪ ‬ٹھنڈا پانی گرنا دل کے مریضوں کیلئے‬
‫خطرےکا باعث بن سکتا ہے اور انہیں ہارٹ اٹیک بھی ہوسکتا ہے‬
‫‪https://dailypakistan.com.pk/29-Sep-2021/1346943‬‬

‫میاں بیوی کی بیماریاں بھی ایک جیسی ہوتی ہیں‪ ،‬تحقیق‬

‫‪ ‬ویب ڈیسک‬
‫جمعرات‪ 30  ‬ستمبر‪ 2021  ‬‬

‫تحقیقات | ‪106‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫کئی سال ساتھ رہنے کے نتیجے میں شوہر اور بیوی کی ذہنی و جسمانی صحت ایک‬
‫)دوسرے سے بہت ملنے لگتی ہے۔‬
‫ٹوکیو ‪ /‬ایمسٹرڈیم‪ :‬جاپان اور ہالینڈ میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ طویل‬
‫عرصے تک ساتھ رہنے والے میاں بیوی کی صحت اور بیماریاں تک ایک دوسرے جیسی‬
‫ہوجاتی ہیں۔‬
‫اس تحقیق کےلیے ہالینڈ میں رہنے والے ‪ 28,265‬جبکہ جاپان کے ‪ 5,391‬جوڑوں کی‬
‫صحت سے متعلق معلومات کا جائزہ لیا گیا جو کئی سال کے دوران جمع کی گئی تھیں۔‬
‫ٓان الئن ریسرچ جرنل ’’ایتھروکلیروسس‘‘¸ کے‪ ‬تازہ شمارے‪ ‬میں شائع ہونے والی اس‬
‫تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ طویل عرصہ ایک دوسرے کے ساتھ گزارنے والے میاں‬
‫بیوی نہ صرف اپنی عادتوں کے لحاظ سے ایک دوسرے جیسے ہوجاتے ہیں بلکہ ان کی‬
‫جسمانی ہیئت‪ ،‬بلڈ پریشر اور بیماریاں بھی ایک دوسرے سے بہت ملنے جلنے لگتی ہیں۔‬
‫اب تک یہ خیال کیا جاتا ہے کہ صحت اور بیماریوں کے حوالے سے میاں بیوی صرف‬
‫اسی وقت ایک جیسے ہوتے ہیں کہ جب وہ ایک دوسرے کے قریبی رشتہ دار ہوں۔‬
‫تاہم نئی تحقیق سے بظاہر اس خیال کی نفی ہوتی ہے کیونکہ اس میں کئی جوڑے ایسے‬
‫تھے جن میں شوہر اور بیوی کی ایک دوسرے سے دور پرے کی رشتہ داری بھی نہیں‬
‫تھی لیکن لمبے عرصے تک ساتھ رہنے کے بعد ان کی بیماریاں اور صحت سے متعلق‬
‫کیفیات میں خاصی مماثلت پیدا ہوگئی تھی۔‬

‫تحقیقات | ‪107‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ شاید اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ شوہر اور بیوی (اپنی خوشی سے یا‬
‫حاالت کی مجبوری کے تحت) ایک دوسرے جیسی عادت اور مزاج اختیار کرلیتے ہیں۔‬
‫اس کے نتیجے میں ان کی ذہنی و جسمانی صحت سے تعلق رکھنے والی کیفیات تک ٓاپس‬
‫میں بہت ملنے لگتی ہیں۔‬
‫اس تحقیق کا اصل نکتہ یہ ہے کہ بیوی اور شوہر کی زندگی ایک دوسرے کے ساتھ بے‬
‫حد مضبوطی سے بندھی ہوتی ہے لہذا صحت بہتر بنانے سے متعلق کوششوں میں ان‬
‫دونوں کا ایک ساتھ شریک ہونا ضروری ہے ورنہ صرف ایک کی سخت کوشش بھی شاید‬
‫کوئی خاص فائدہ نہ پہنچا سکے‬
‫‪https://www.express.pk/story/2230313/9812/‬‬

‫کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ایک اور نیا طریقہ دریافت‬


‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪30 2021‬‬


‫لندن ‪ :‬یوں تو کورونا وائرس سے محفوظ رہنے اور اس کے عالج کیلئے دنیا بھر میں‬
‫کوئی نہ کوئی تحقیق یا ٹوٹکے بتائے جارہے ہیں ایک ایسی ہی تحقیق میں وائرس سے‬
‫بچنے کیلئے ایک اور نیا طریقہ سامنے آیا ہے۔‬
‫برطانیہ میں کورونا وائرس سے بچانے واال اسپرے تیار کر لیا گیا ہے جسے ناک میں ڈاال‬
‫جائے گا۔‬

‫غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سائنسدانوں نے ناک میں ڈالے جانے والے‬

‫تحقیقات | ‪108‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اسپرے کو فوکس ویل کا نام دیا ہے جو کورونا وائرس کے چنگل میں ٓاسانی سے ٓاجانے‬
‫والے افراد کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔‬
‫اس اسپرے کو بھارت میں ‪ 600‬تندرست ایسے طبی کارکنان پر ٓازمایا گیا ہے جو کورونا‬
‫وائرس کے مریضوں کے عالج میں مدد کر رہے تھے۔ ناک کے دونوں نتھنوں میں ایک‬
‫مرتبہ اسپرے کرنے کے بعد یہ ‪ 8‬گھنٹے تک کسی وائرس کے حملے کو محفوظ رکھتا‬
‫ہے۔‬
‫اسپرے کو تیار کرنے والے برطانوی سرجن اور اسٹارٹ اپ کے سربراہ راکیش اوپل نے‬
‫اپنی ایجاد کو ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ویکسین ہی اس وبا سے سب‬
‫سے مؤثر تحفظ فراہم کرتی ہے تاہم انہوں نے اس ناک کے اسپرے کو حفاظتی لباس جیسا‬
‫اہم قرار دیا ہے۔‬
‫ابتدائی تجربات سے انکشاف ہوا کہ ایک اسپرے کا اثر ‪ 8‬گھنٹوں تک رہتا ہے اور اسپرے‬
‫کی افادیت ‪ 66‬فیصد ظاہر ہوئی یعنی ‪ 66‬فیصد افراد کورونا کی وبا سے محفوظ رہے۔‬
‫ٓاکسفورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر اینجیال رسل نے کورونا وائرس روکنے والے ناک کے‬
‫اسپرے کو ایک اہم ایجاد قرار دیا۔ اگرچہ وہ اس تحقیق اور ایجاد کا حصہ نہیں رہیں لیکن‬
‫انہوں نے کہا کہ یہ اسپرے دنیا کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرسکتا ہے۔‬
‫ڈاکٹر راکیش کے مطابق اس چھوٹے سے اسپرے کو اپنے بیگ میں رکھا جاسکتا ہے اور‬
‫دن میں کئی بار استعمال کرنا بہت ٓاسان ہوجاتا ہے۔ ان کے مطابق اسپرے میں شامل‬
‫طاقتور ترین اجزا کورونا وائرس کو صرف ‪ 30‬سیکنڈ میں تباہ کر دیتے ہیں اور ناک کے‬
‫اندر کئی گھنٹے تک موجود رہتے ہیں‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/coronavirus-spray-new-method/‬‬
‫کینسر سے بغیر عالج بھی نجات ممکن ہے‪ ،‬مگر کیسے؟‬
‫‪ ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪ 30 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪109‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫جان لیوا مرض کینسر ماضی کی طرح العالج تو نہیں رہا مگر اس کا عالج بہت تکلیف دہ‬
‫اور طویل ہوتا ہے وہ بھی اس صورت میں کہ مرض کی تشخیص ابتدائی مراحل میں‬
‫ہوجائے‪ ،‬تاہم کچھ غذائیں اس موذی مرض کے خالف اہم ترین ہتھیار کا کام کرتی ہیں۔‬
‫ہر سال ‪ 4‬فروری کو کینسر کے حوالے سے لوگوں کا شعور اجاگر کرنے کے لیے عالمی‬
‫دن منایا جاتا ہے تاکہ ہر ایک اس مرض کے خالف جدوجہد کرسکے جس کے اعداد و‬
‫شمار میں حالیہ برسوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا۔عالمی ادارہ صحت کے حالیہ‬
‫اعداد و شمار کے مطابق ہر ‪ 5‬میں سے ایک مرد اور ہر ‪ 6‬میں سے ایک خاتون زندگی‬
‫میں اس مرض کا شکار ہورہی ہے‪ ،‬اسی طرح ہر ‪ 8‬میں سے ایک مرد جبکہ ہر ‪ 11‬میں‬
‫سے ایک خاتون کینسر کے باعث ہالک ہورہی ہے۔‬
‫رپورٹ کے مطابق آج دنیا میں ہر ‪ 5‬میں سے ایک فرد کو زندگی میں کینسر کا سامنا ہورہا‬
‫ہے اور یہ تعداد آنے والے برسوں میں مزید بڑھ جائے گی‪ ،‬یعنی ‪ 2040‬تک اس میں ‪50‬‬
‫فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق کچھ غذائیں ایسی ہیں جن کا استعمال‬
‫کرکے جان لیوا مرض کے خطرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔‬
‫ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلی باالخصوص چربی والی مچھلی‪ ،‬اناج‪ ،‬گریاں‪ ،‬جڑی بوٹیاں‪،‬‬
‫مصالہ جات‪ ،‬سبزیاں اور پھلوں کا استعمال کینسر کے خطرات کو کم کرنے میں انتہائی‬
‫کارٓامد ثابت ہوتا ہے۔جب کہ سرخ اور پراسیس گوشت‪ ،‬چینی سے بنے میٹھے مشروبات‪،‬‬
‫شراب‪ ،‬ریفائن اجناس جیسے سفید ڈبل روٹی‪ ،‬سفید چاول اور بیکری کے دیگر سامان کا‬
‫استعمال ترک یا کم کرنا بھی موذی مرض کے خطرات کو کم کرتا ہے۔‬
‫‪https://urdu.arynews.tv/it-is-possible-to-get-rid-of-cancer-without-treatment/‬‬

‫اسمارٹ فون کا استعمال‪،‬بچوں میں ٹیومر کا خطرہ اور دیگر منفی اثرات‬
‫ستمبر ‪29 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪110‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫دنیا بھرمیں بچے اسمارٹ فون مختلف مقاصد کیلئے استعمال کررہے ہیں ‪،‬ان میں بعض کو‬
‫اپنے دوستوں سے باتیں کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ‪ ،‬بعد اس پر ہروقت گیم کھیلتے‬
‫ہوئے پائے جاتے ہیں۔‬
‫انٹرنیٹ معلومات عامہ کا خزانہ قرار دیا جاسکتاہے اور اسمارٹ فونز کی افادیت پر بھی‬
‫مختلف رائے نہیں ہے۔ تاہم اس کا مسلسل استعمال بچوں کیلئے نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔‬
‫بچوں کے اسمارٹ فون کے استعمال سے متعلق بعض نقصان ذیل میں بیان کیے گئے ہیں۔‬
‫ٹیومر الحق ہونے کا خطرہ‬
‫اگرچہ کہ ہم اس معلومات سے آپکو ڈرانا نہیں چاہتے لیکن یہ جاننا بہتر ہوگا کہ ریسرچ میں‬
‫پایا گیا ہے کہ ان بچوں کو ٹیومر الحق ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے جوکہ اسمارٹ فون‬
‫زیادہ استعمال کرتے ہیں ۔اگرچہ کہ اس حوالے سے محدود شواہد موجود ہیں لیکن بحیثیت‬
‫والدین کسی بھی خطرے کے پیش نظر آپ اپنے بچوں کے اسمارٹ فون کے استعمال کو‬
‫محدود کرنا ضرور چاہیں گے۔‬
‫موبائل کے استعمال سے دماغ پر اثرات‬
‫ریسرچ کے مطابق انسانی دماغ الیکٹرومیگنٹک تابکاری کے حوالے سے کافی حساس‬
‫ہےتاہم ابھی اس حوالے سے مزید ریسرچ ضروری ہے کہ اس سے دماغی سرگرمی منفی‬
‫طور پر متاثر ہوتی ہے ۔ موبائل فون الیکٹرک میگنٹک لہروں کے ذریعے سے ہی اندرونی‬
‫اور بیرونی ہر قسم کا مواصالتی رابطہ کرتا ہے ۔جبکہ دماغ بھی مواصالتی بات چیت‬

‫تحقیقات | ‪111‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کیلئے الیکٹرک امپلسز پر انحصار کرتا ہے ‪ ،‬لہذا موبائل فون کی الیکٹرو میگنیٹک لہروں‬
‫سے اس کے متاثر ہونے کا خدشہ موجود ہے۔‬
‫تاہم یہ پہلے بیان کیا جاچکا ہے کہ ابھی اس پر مزید ریسرچ کیا جانا ضروری ہے کہ‬
‫تابکاری کے دماغ پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔ لہذا ضروری ہے کہ والدین بچوں کے اسمارٹ‬
‫فون کا استعمال صرف چند پروگرامز اور گیموں تک ہی محدود کریں۔‬
‫تعلیم پر منفی اثرات‬
‫بچوں میں اسمارٹ فون کے استمال میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے اور اب بچے گھر کے‬
‫عالوہ اسکول میں بھی گیم کھیلتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔ حتی کہ اسکول میں اپنی کالسوں‬
‫میں بھی بچے اسمارٹ فون پر گیم کھیلنے کیلئے استعمال کرنا شروع ہوگئے ہیں اور کئی‬
‫مرتبہ انکے اہم مضامین بھی چھوٹ رہے ہیں۔ جس سے انکی نصابی سرگرمیاں متاثر‬
‫‪ ،‬ہورہی ہیں‬
‫اسمارٹ فون کا نصاب سے متعلق غلط استعمال‬
‫اسمارٹ فون کے استعمال سے بچے نہ صرف اپنی نصابی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں بلکہ‬
‫اسکا غلط استعمال ہونے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ اسمارٹ فون اندر‬
‫کیلکولیٹرسمیت ایسے کئی تعلیمی ٹولز ہوتے ہیں جن کا امتحان اور کالسوں میں استعمال‬
‫ممنوع ہوسکتا ہے لیکن امکان ہے کہ بچے اسمارٹ فون کی بدولت اسکول کے اس اصول‬
‫کی خالف ورزی کریں۔ اسہی طرح اسمارٹ فون سے طالبعلموں میں پیغاموں کا تبادلہ اور‬
‫امتحانات میں نقل کا مشاہدہ بھی کیا گیا ہے۔‬
‫اسمارٹ فون میں نامناسب تصاویر سے واسطہ پڑنا‬
‫اسمارٹ فون کے ذریعے سے بچوں کا واسطہ نامناسب تحریری مواد‪ ،‬تصاویر اور پیغامات‬
‫سے بھی پڑہ سکتا ہے اور یہ مواد بچے کی پوری زندگی پر اثر ڈال سکتا ہے‬
‫۔‬
‫‪Source: parenting.firstcry.com‬‬

‫‪https://www.aaj.tv/news/30268135/‬‬

‫دنیا میں پیدا ہونے والی خوراک کا ‪ 17‬فیصد حصہ ضائع ہو جاتا ہے‬
‫‪ September 30, 2021‬‬

‫ویب ڈیسک‪ ‬‬
‫‪estMessengerPrintWhatsAppWeChat‬‬

‫تحقیقات | ‪112‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬

‫اقوام متحدہ کےخوراک اور زراعت سے متعلق ادارے‪ ،‬ایف اے او نےخوراک کے نقصان‬
‫اور ضیاع کو بھوک اور غذائی قلت کی ایک بڑی وجہ ‪ ‬قرار دیتے ہوئے خوراک کے‬
‫ضیاع کو ‪ ‬روکنے کے لئے اقدامات کی اپیل کی ہے‬
‫ادارے کے ماہرین نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر کےتمام ‪ ‬ممالک لگ بھگ آٹھ ارب‬
‫لوگوں کے لئےکافی خوراک پیدا کر رہے ہیں۔ ‪ ‬لیکن اس کے باوجود ‪ 80‬کروڑ لوگ ابھی‬
‫تک بھوک کا شکار ہیں اور دو ارب انسانوں کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس‬
‫سے صحت کے سنگین مسائل جنم لے سکتے ہیں۔‬
‫خوراک اور زراعت کے عالمی ادارے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پیدا کی‬
‫جانے والی خوراک کا لگ بھگ ایک تہائی یا ایک ارب ‪ 30‬کروڑ ٹن خوراک کسی کے‬
‫پیٹ میں جانے کی بجائے آخر کار پرچون مارکیٹ میں پڑے پڑےگل سڑ جاتی ہے یا‬
‫صارفین کے کوڑے دانوں میں چلی جاتی ہے۔‬
‫اقوام متحدہ کے مطابق اس نقصان کا اندازہ ساالنہ ایک ٹریلین ڈالر ہے۔‬
‫خوراک اور غذائیت کے امور سے متعلق ایف اے او کی ڈپٹی ڈائریکٹر¸ ننسی ابورٹو کا‬
‫کہنا ہے کہ خوراک کے ضیاع کے نتیجے میں پانی‪ ،‬زمین‪ ،‬توانائی‪ ،‬مزدوری اور سرمائے‬
‫سمیت وہ تمام وسائل ضائع ہو جاتے ہیں جو اسے پیدا کرنے میں صرف ہوتے ہیں۔‬
‫ان کا کہنا ہے کہ اگر خوراک کے ضیاع کی روک تھام کے لئے اقدام نہ کئے گئے تو اقوام‬
‫متحدہ‪ 2030‬تک بھوک کے خاتمے سے متعلق دیرپا ترقی کےاپنے ہدف کو کبھی حاصل‬
‫نہیں کر سکے گا۔‬

‫تحقیقات | ‪113‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫انہوں‪  ‬نے مزید کہا ہے کہ غذائی قلت کے باعث ایک جانب الکھوں بچے مختلف بیماریوں‬
‫کا شکار ہو جاتے ہیں اور موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں تو دوسری طرف ہر تین میں‬
‫سے ایک بالغ شخص موٹاپے کا شکار ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ غذائیت کی کمی کا ایک اور‬
‫سبب غیر صحت بخش خوراک اور ضروری وٹامنز اور معدنیات کی غذا میں کمی ہے۔‬
‫ابورٹو کا کہنا ہے کہ صحت بخش خوراک کی زیادہ قیمت ہونے کے سبب دنیا کے ہر‬
‫براعظم‪ ،‬عالقے اور ممالک میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد اسے خریدنے کی استطاعت‬
‫نہیں رکھتی۔ اور کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران یہ صورت حال مزید سنگین ہو‬
‫گئی ہے۔ صحت بخش خوراک کے بغیر ہم کبھی بھی بھوک اور غذائیت میں کمی کے‬
‫مسئلے پر قابو نہیں پا سکتے۔‬
‫خوراک اور زراعت کے عالمی ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ‪ 2019‬کے‬
‫دوران دنیا بھر میں پیدا ہونے والی خوراک کا ‪ 14‬فی صد حصہ کھیتوں کھلیانوں سے لے‬
‫کر اسے فروخت کے مراکز تک پہنچانے کے عمل کے دوران ضائع ہو گیا تھا۔ جب کہ‬
‫اس سال کے اعداد و شمار کے مطابق دستیاب خوراک کا اندازاً ‪ 17‬فی صد حصہ ضائع ہو‬
‫گیا۔‬
‫‪https://www.humnews.pk/latest/352079/‬‬
‫کھانسی کی وجوہات اور اس کا آسان حکیمی عالج‬

‫‪  ‬ویب ڈیسک‬

‫ستمبر ‪29 2021‬‬

‫تحقیقات | ‪114‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫کھانسی جسم سے نکلنے والی ایک ایسی آواز ہے جو پھیپھڑوں‪ ،‬بڑی سانس کی نالیوں‪،‬‬
‫اور گلے میں جمع ہونے والے مواد یاگلے میں خراش کا باعث بننے والے مواد کو فطری‬
‫انداز سے صاف کرتی ہے۔‬
‫کھانسی پھیپھڑوں اور سانس کی نالیوں کو صاف کرنے کیلئے جسم کا قدرتی طریقہ ہے‬
‫اور یہ پھیپھڑوں میں ہوا کے عالوہ دیگر مواد کو داخل ہونے سے روکتی ہے‪ ،‬کھانسی کو‬
‫اس حوالے سے اپنا کام کرنے دینا چاہیئے۔‬
‫اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں حکیم شاہ نذیر نے کھانسی‬
‫اور اس کی وجوہات کے بارے میں ناظرین کو آگاہ کیا۔‬
‫انہوں نے بتایا کہ کھانسی کی آواز سے ہی پتہ چل جاتا ہے کہ یہ گیلی‪ ،‬خشک‪ ،‬یا بری آواز‬
‫والی کھانسی ہے‪ ،‬اس سے یہ بھی بتایا جا سکتا ہے کہ یہ کتنے عرصے تک رہے گی۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ کھانسی کی مختلف اقسام ہوتی ہیں جس میں نزلہ اور کھانسی ساتھ ہوتے‬
‫ہیں دوسری صورت میں کھانسی کے دوران سانس بھی پھولتا ہے‪ ،‬اس کے عالوہ جو وہ‬
‫کھانسی جو موسم کی تبدیلی کی وجہ سے ہوتی ہے اس میں نزلہ سر میں جم جاتا ہے۔‬
‫حکیم شاہ نذیر نے کھانسی کے عالج کا آسان نسخہ بتاتے ہوئے کہا کہ جوشاندہ ٹائپ کا‬
‫قہوہ اس کیلئے بے حد مفید ہے اس کیلئے بانسہ کے پتے اور تخم ختمی ان کے سفوف کے‬
‫آدھے آدھے چمچ سواکپ پانی میں جوش دے کر پیئیں گے تو بہت افاقہ ہوگا۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ ایسی کھانسی جس کا دورانیہ ‪ 2‬ہفتے سے کم ہو شدید نوعیت کی کھانسی‬
‫خیال کی جاتی ہے اور‪ 4‬ہفتے سے زیادہ دیر تک رہنے والی کھانسی پرانی کھانسی کہالتی‬
‫ہے جس کیلئے اپنے ڈاکٹر یا حکیم سے فوری رابطہ کریں‬

‫‪https://urdu.arynews.tv/causes-of-cough-easy-treatment-health-tips/‬‬

‫کچھ افراد جینیاتی طور پر کووڈ ‪ 19‬کی سنگین شدت سے محفوظ رہتے ہیں‪،‬‬
‫تحقیق‬

‫ویب ڈیسک‬
‫ستمبر ‪29 2021‬‬
‫یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی‬
‫طبی ماہرین نے کورونا وائرس سے جڑے ایک معمے کو جزوی طور پر حل کرلیا ہے کہ‬
‫آخر کچھ لوگ کووڈ ‪ 19‬کے حوالے سے قدرتی طور پر زیادہ کمزور کیوں ہوتے ہیں۔‬
‫درحقیقت کچھ افراد میں ایک جین کا ایسا ورژن ہوتا ہے جو کووڈ ‪ 19‬کی شدت کے خالف‬
‫ڈھال کا کام کرتا ہے۔‬
‫یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔طبی جریدے جرنل سائنس میں شائع تحقیق‬
‫میں وضاحت کی گئی کہ آخر کچھ افراد اس بیماری سے بہت زیادہ بیمار کیوں ہوتے ہیں‬

‫تحقیقات | ‪115‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬


‫ویکلی طِ ّبی تحقیقات‬
‫اور کچھ کا قدرتی دفاع بہتر کام کیوں کرتا ہے۔خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے‬
‫پھیالؤ کے ساتھ یہ واضح ہوگیا تھا کہ کووڈ ‪ 19‬سے بیمار ہونے پر کچھ افراد کو سنگین‬
‫عالمات کا سامنا ہوتا ہے جبکہ کچھ میں عالمات بھی ظاہر نہیں ہوتیں۔‬
‫تحقیق میں بتایا گیا کہ ان لوگوں میں‬
‫بیماری کی شدت معمولی رہنے کا‬
‫امکان زیادہ ہوتا ہے جس میں او اے‬
‫ایس ‪ 1‬نامی جین کا پرینیلیٹڈ نامی‬
‫تحفظ فراہم کرنے واال ورژن زیادہ‬
‫فعال ہوتا ہے۔تحقیق کے لیے‬
‫مدافعتی نظام کے ایسے ممکنہ‬
‫انزائمے حاسل کرکے جینز کی‬
‫اسکریننگ کی گئی تھی جو ممکنہ‬
‫طور پر جسم کو کسی بیماری کے‬
‫حملے سے الرٹ کرتے ہیں۔‬
‫انٹرفیرونز ایسے سگنل دینے والے‬
‫پروٹینز ہوتے ہیں جو جسم کو اس‬
‫وقت ہوشیار کرتا ہے جب وہ بیکٹریا اور وائرسز کو شناخت کرتے ہیں۔‬
‫تحقیق میں او اے ایس ‪ 1‬نامی ایک انزائمے کو شناخت کیا گیا جو کورونا وائرس کو‬
‫شناخت کرنے پر انٹرفیرون کے سگنلز پر ردعمل ظاہر کرتا ہے۔‬
‫اس سے قبل تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا تھا کہ او اے ایس ‪ 1‬ایک پرینل گروپ کو‬
‫استعمال کرکے جھلیوں سے منسلک ہوجاتا ہے‪ ،‬اس طرح وہ کورونا وائرس کو نقول بنانے‬
‫سے روکنے کا سگنل دیتا ہے۔‬
‫اس تحقیق میں ماہرین نے کووڈ ‪ 19‬کی مختلف اقسام کی عالمات کا سامنا کرنے والے‬
‫‪ 500‬مریضوں کے خلیات کی جانچ پڑتال کی۔‬
‫ماہرین نے دریافت کیا کہ جن مریضوں میں پرینیلیٹڈ او اے ایس ‪ 1‬کام نہیں کرتا ان کو‬
‫بیماری کی زیادہ سنگین عالمات کا سامنا ہوا ہے۔‬
‫کچھ افراد کی پیدائش اس انزائمے کے بغیر کیسے ہوتی ہے یہ بھی ایک معمہ ہے مگر اس‬
‫تحقیقی ٹیم کے کام سے کووڈ ‪ 19‬اور دیگر امراض کے خالف کام کرنے والی ویکسینز‬
‫کی تیاری میں مدد مل سکے گی۔‬
‫گالسگو یونیورسٹی کے سینٹر فار وائرس ریسرچ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ممکنہ‬
‫طور پر اسی انزائمے کی وجہ سے کورونا وائرس کی وبا کے دوران متعدد افراد کو‬
‫بیماری کے خالف قدرتی تحفظ مال۔‬
‫محققین نے یہ بھی بتایا کہ او اے ایس ‪ 1‬کی خراب قسم سے بھی بیماری کی شدت زیادہ‬
‫رہنے کا امکان بڑھتا ہے‬
‫‪https://www.dawnnews.tv/news/1169560/‬‬
‫تحقیقات | ‪116‬‬ ‫جلد ‪، ۵‬شمارہ ‪ ۲۷ | ۱۴۴‬ستمبر ‪۲۰۲۱‬۔ ‪ ۳‬اکتوبر‪|۲۰۲۱‬ہفتہ وار طبی‬

You might also like