Bahar e Tareeqat

You might also like

Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 4

‫بہا ِر طریقت‬

‫(صلی ہللا علیہ وسلم)‬ ‫در‬

‫ن حقیقت‬
‫لسا ِ‬
‫‪:‬ترجمہ‬

‫ب حق) دوست کے کہنے پر لکھ‬ ‫تراب) اپنے ایک (طال ِ‬


‫ٓ‬ ‫ابن‬
‫یہ مختصر کتاب َمیں (فاق ِ‬
‫ن حقیقت (صلی هللا عليه وسلم) کو واضح کرنا ہے جو‬
‫رہا ہوں جس کا مقصد اس زبا ِ‬
‫احدیت کے حجاب میں ازل سے مستور تھی پھر چاہا اس نے کہ میں پہچانا‬
‫جاؤں سو ظاہر کیا حق )خود یعنی ذات( سے حق)خود یعنی صفات( کو پھر ڈاال اوپر م کا‬
‫ث نبوی صلی هللا عليه وسلم( پس‬ ‫حمٰ ن َو اَنَا اَح َ‬
‫مد )احادی ِ‬ ‫پردہ اور کہلوایا ‪ :‬اَنَا ِ‬
‫م َرا ُۃ ال َّر ٘‬
‫پہچان لیا جس نے اس راز کو‪ ،‬پہنچایا گیا وہ صدیقین کے گروہ میں اور وہی‬
‫مومن صادق ہے اور وسیلہ نجات کا‬
‫ِ?‬

‫مسائل حقیقت درج ہیں جو اولیأ‬


‫ِ‬ ‫یعنی اس کتاب میں وہ اہم احکا ِم طریقت اور‬
‫مثل شمع تجلیاتِ حق سے منور ہیں‬
‫ِ‬ ‫کرام کے قلوب میں‬
‫فیض حق اور اس کی راہ کھول دی‬ ‫ِ‬ ‫ب کامل ضرور پائے گا اس کتاب سے‬ ‫طال ِ‬
‫زیر نگاہ رکھتے ہوئے را ِہ حق پرچلنا‬ ‫جائے گی مگر صدق کے ساتھ‪ ،‬ان مسائل کو ِ‬
‫موسی (علیہ اسالم) کی مانند ہے مگر منافق سوائے خسارے کے کچھ‬ ‫ٰ‬ ‫گویا عصائے‬
‫نہیں پاسکتا کیونکہ نہیں پاسکتا وہ مگر ہدایت اور کردیا گیا ہے اندھا اور بہرا‬
‫اہل ظاہر (یعنی ظاہری شریعت والوں)! قسم اس ذات کی جس نے پتھر کو پھاڑ کر‬ ‫اے ِ‬
‫اس میں سے سبزہ اگایا اور جس نے اک ذرّے (بیج) میں سے درخت اگایا یہ وہ را ِہ‬
‫ت احمدی ہے جس کا تعلق رسول ہللا (صلی ہللا علیہ وسلم) کی‬ ‫حقیقی اور شریع ِ‬
‫ذات سے ہے پس چن لیے گئے وہ کہ جنہوں نے طلب پائ رسول ہللا (صلی ہللا علیہ‬

‫سو یہی وہ راہ ہے‬ ‫وسلم) سے اور مل گئے حق سے اور چھوڑ دیا ظاہر (یعنی فنا) َ‬
‫ث صحیح سے‬ ‫ت حق کہالتی ہے جو احادی ِ‬ ‫صدق کہتے ہیں اور یہ راہ ہی شریع ِ‬
‫ثابت ہے جس کے لیے میں ایک علیحدہ سے کتاب تحریر کی ہے‬
‫اسکی کنجی(‬ ‫(کرنا)‬ ‫سوال‬ ‫اور‬ ‫علم اک خزانہ ہے‬ ‫نے ‪:‬‬ ‫علیہ اسالم‬ ‫فرمایا امام علی‬
‫اس کتاب میں نے وہ اہم سواالت درج کیے ہیں‬
‫منازل معرفت کے متعلق میں نے‬‫ِ‬ ‫جو را ِہ عشق ‪ ،‬شرعِ حقیقت اور‬
‫پوچھے اور مجھ سے کیے گئے اور اس کتاب کا نام بہا ِر طریقت در‬
‫لسان حقیقت رکھا کیونکہ یہ وہ حقیقی طریق ہے جو‬‫ِ‬
‫ر اکرم (صلی ہللا علیہ وسلم) سے جاری ہوا اور پہنچا قل ِ‬
‫ب احمد سے اصحابِ‬ ‫پیغمب ِ‬
‫صفأ (رضی ہللا عنہما) تک یہاں تک کہ وہ واصل ہوگئے حق سے‬

‫‪ :‬سوال ‪۱‬‬
‫‪:‬میں نے پوچھا اک بزرگ سے کہ‬
‫یَا شیخ! کیا درو ِد پاک بغیر وضو کے پڑھنا روا ہے ؟‬

‫‪:‬انہوں نے فرمایا‬
‫اے سوال کرنے والے! جو شخص پاک پانی میں غوطہ زن ہوتا ہے اس‬
‫کے بدن پر آلودگی باقی نہیں رہتی اسی طرح درو ِد پاک نور و تطہیر کا‬
‫دریا ہے جو اس میں غوطہ لگاتا ہے اس کا باطن خودبخود پاک ہو جاتا ہے ۔‬

‫‪ :‬سوال ‪۲‬‬
‫‪:‬کِیا سوال ہم سے کسی نے کہ‬
‫دت القلب سے اپنے خالق کو پکارتے ہیں تَو وہ جواب کیوں‬
‫تراب!جب ہم ش ّ‬
‫ٓ‬ ‫ابن‬
‫ِ‬ ‫یَا فاق‬
‫نہیں دیتا ؟‬

‫‪:‬تَو کہا میں نے کہ‬


‫پکارنے کے لیے زبان کا پاک ہونا الزم ہے‬

‫وہ شخص میری بات ناسمجھتے ہوئے کہنے لگا‪:‬‬


‫میں خاموش رہتا ہوں اور فضول گوئ سے بھی پرہیز کیے ہوئے ہوں !‬

‫‪:‬میں نے پھر کہا‬


‫اے طالب! میں نے تیری اس ظاہری زبان کو نہیں بلکہ‬
‫لسان القلب کو مخاطب کیا ہے‬
‫جس طرح ظاہری زبان ہے اسی طرح تیرے قلب کی بھی زبان ہے‬
‫ب کو پکار وہ ساتویں آسمان‬
‫اس کو پاک رکھ اور پھر اپنے ر ّ‬

‫کہے گا‬ ‫سے بھی لَبَّیک? یَا عَب ِ‬


‫دی‬
‫ہمارے بڑے ہم سے مخفی نہیں وہ تَو ہر لمحہ ہمیں دیکھتے‪ ،‬سنتے اور پہچانتے بھی ہیں‪ ،‬ہم ہی اپنی (‬
‫نفرتوں اور خطاؤں سے بہت آگے گزر گئے ہیں اور پیچھے نہیں دیکھتے‬

‫) اے راہی! وہ تجھ سے نہیں بلکہ تو ان سے مخفی ہے‬

‫‪:‬سوال ‪۳‬‬
‫‪:‬پوچھا طالب نے کہ‬
‫اَنا کیا ہے ؟‬

‫‪:‬کہا ہم نے کہ‬
‫ر عرش‬ ‫اَنا خالق اور طائ ِ‬
‫ر سلطانی کے درمیان ساتویں آسماں کے اوپر س ِ‬
‫اک حجابِ اکبر ہے‬
‫ٰ‬
‫صغری ہیں تجھ پر‬ ‫اَنا کا مقام تیری پشت پر ہے جس کے ستّر ہزار حجاباتِ‬
‫جب تو اس حجابات کو چاک کرتے ہوئے عرش تک پہنچے گا تَو اس‬ ‫مگر‬

‫(آتشِ‬‫حجابِ اکبر سے آگے جانے کے لیے اپنی ہستی و وجود کو مٹانا ہوگا‬
‫ذکر سے) ‪ ،‬اس مقام پر فنا پیچھے رہ جاتا ہے اور بقا بقا سے مل جاتا ہے‬

‫‪:‬سوال ‪۴‬‬
‫‪:‬پوچھا مجھ سے سوال کرنے والے نے کہ‬
‫دنیا کیا ہے ؟‬

‫‪:‬میں نے کہا‬
‫ہللا کے سوا ہر شے دنیا ہے‬

‫‪:‬سوال ‪۵‬‬
‫‪:‬پوچھا میں نے اک بزرگ سے کہ‬

‫‪:‬کہا انہوں نے‬


‫!اے پوچھنے والے‬

‫‪:‬سوال ‪۶‬‬

You might also like