Da Mini Safar by Romana Shah Complete

You might also like

Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 417

‫‪1‬‬

‫دہ مینی سفر‬


‫ل‬‫ق‬
‫از م رومانہ شاہ‬

‫م‬
‫کمل ناول‬
‫ح‬
‫نفرت سے شروع ہونے والی محبت کی ق یقی الزوال داستان‬
‫جوالئی کی تینی دوپہر میں وہ سب سقتد یون یفارم پر محتلف رنگوں کے د ھبے لگانے راولیتڈی کے‬
‫انک کالج کے گراؤنڈ میں بھاگ رہیں بھیں ان سب کے ہابھوں میں نائی کی یونلیں بھیں‪ ،‬جن‬
‫کے ڈھکن کسی نامعلوم مفام پر بھیتکبے جا جکے بھے۔ سب لڑک یوں نے انک ہابھ میں یونل اور‬
‫دوشرے ہابھ میں رنگ ابھا ر ک ھے بھے وہ سب نہ اس لیبے کر رہی بھیں کیونکہ آج ان کے‬
‫سیتکڈ ایئر کے پری متڈنکل کے تیئرز ختم ہونے بھے‪ ،‬اس روز کالج می انکا آخری دن بھا۔ عمومی‬
‫ع‬ ‫ت‬ ‫ل‬‫نع‬
‫طور پر ننجاب میں تیئرز کے لیبے ا نبے می ادرے کے الوہ کوئی دوشرے ادارہ بیئر تیتا ہے‪،‬‬
‫س‬
‫لتکن نہ لڑکتاں جوش قسمت بھیں انکا انتا ہی کالج سبیئر تیتا بھا اس لیبے نہ ا نبے کالج کا آخری‬
‫دن ناد گار نتانے میں مصروف بھیں۔ ان تمام لڑک یوں میں انک ایسی لڑک یوں بھی بھی جس نے‬
‫رنگ کو نائی والی یونل میں ہی ڈال کر جوس ن تانا ہوا بھا۔ اور دوشرے ہابھ سے لڑک یوں کو نکڑ نکڑ‬
‫کر رنگ ان کے اوپر انڈھتل رہی بھی لتکن اسکاانتا یون یفارم بھی بچ پہیں سکا بھا۔ اس نے نظر‬
‫‪2‬‬

‫انک لڑکی پر رکھی ہوئی بھی اب وہ آہستہ آہستہ قدم ابھا کر ننچھے سے وارات کرنے اسی لڑک یوں‬
‫کی جانب پڑھ رہی بھی ا نبے مطلونہ مفام نک پہنچ کر اس کے چہرے پر سیطائی مسکراہٹ‬
‫ابھری جس سے اس کے بچو کی طرح بھولے گال مزند بھول گبے۔ اس نے ہابھ آگے پڑھا کر‬
‫ت‬
‫شا مبے کمر کیبے یتھی لڑکی کا کالر نکڑ کر یونل کا شارا نائی اندر انڈھتل کر زور سے قہقہ لگانا جس‬
‫سے اس کے دویوں گالوں پر پڑنے والے ڈمتل اور بھی گہرے ہونے۔ شا مبے تیتھا وجود شکبے‬
‫میں آ گتا‪ .‬وہ ایسی ہی بھی شرارئی‪ ،‬جلتلی سی جب اس کے مڑ کر دنکھا اس کے شا مبے وہ‬
‫متاسب قدوقامت ‪،‬چھوئی سی تیسائی‪ ،‬ننچرل پراؤن نال یوئی میں قتد‪ ،‬سقتد و گالئی رنگت‪ ،‬پڑی‬
‫ن‬
‫پڑی ہئزل الن بٹ پراؤن آ کھیں کی دراز نلکیں م یکا رہی بھی۔ وہ واقعی ہی بح یون قیتلے کی جونصورئی‬
‫کا متہ یولتا ن یوت بھی۔ شا مبے تیتھے وجود جیسے ہی ابھ کر کھڑا ہوا‪ ،‬اس نے انک اور زوردار قہقہہ‬
‫لگا کر دوڑ لگادی‪.‬‬
‫یوندہ تم پہیں بچو گی مئرے ہابھوں سے" نہ ماپرہ بھی یوندہ کی تیسٹ فرنتڈ جو انک ننجائی جاندان‬
‫ن‬
‫کی جسبتہ بھی۔ ستاہ گہری آ کھیں‪ ،‬سقتد رنگت‪ ،‬ستاہ نالوں کی جوئی نتانے اس نے یوندہ کے ننچھے‬
‫دوڑ لگا دی نفرنتا تیس مبٹ انک دوشرے کے ننچھے بھا گبے کے نعد یوندہ گھی یوں پر ہابھ ر ک ھے‬
‫چھکی‪ ،‬انک نظر گھڑی پر ڈال کر انک زوردار آواز نکالی‪.‬‬
‫اوہ یئری" کتھی کتھی اشکی نایوں کی وجہ سے نلکل بھی پہیں لگانا بھا کہ اسکا آنائی عالقہ ناجوڑ‬
‫ابجیسی ہے‪ .‬ایسا ہونا بھی بھا کیونکہ وہ جب انک شال کی بھی اس وقت وہ ا نبے والدین کے‬
‫‪3‬‬

‫ہمراہ راولیتڈی کے انک یوش عالقے میں آئی بھی اور بھر کتھی مڑ کر پہیں دنکھا ا نبے اجداد کی‬
‫زمین کو‪ ،‬اب وہ بجلی کی یئزی سے ستدھی ہوئی‬
‫ڈرامے نہ کرو جلدی سے بھاگوں مچھے ندلہ لیتا ہے" ماپرہ نے اسے رکتا دنکھ کر انتا ہابھ روک لتا‬
‫ب ھا‬
‫ماپرہ تمہیں نتہ ہے نا آج سنچرڈے ہے اور ایو جود لیبے پہیں آنے یو دپر ہو یو وہ پریسان ہونے ہیں‬
‫یونے تین کالج میں ہی بج جکے ہیں مچھے" وہ جلدی سے ماپرہ فرنب آئی‬
‫جلدی سے لو انتا ندلہ مچھے دپر ہوگی ہے" وہ ماپرہ کے شا مبے کھڑی ہو گنی‬
‫ا یسے کیسے لے لوں" ماپرہ نے اسے گھورا‬
‫ت‬
‫نار تم بھی یو بھاگ بھوڑی رہی بھی آرام سے یتھی بھی یو میں نے نائی ڈاال بھا اب میں کھڑی‬
‫ہوں تم بھی ڈال لو" سیسے کی طرح صاف دل رکھبے والی یوندہ جان اتمان ختل نے ماپرہ کے‬
‫ن‬
‫شا مبے شر چھکا لتا‪ .‬ماپرہ کی آ کھیں بھر آ تیں اس نے آگے ہو کر اس سے ختھی ڈال لی‪ .‬دویوں‬
‫پہیں جاہنی بھیں انک دوشرے سے جدا ہونا ک یوں انکا بجین کا شابھ بھا دویو آگے یون یورسنی میں‬
‫بھی انک شابھ ہی انڈمیشن لیبے کا ارداہ رکھتیں بھی لتکن بھر بھی کچھ دیوں کے لیبے ہی سہی وہ‬
‫جدا یو ہو ہی رہیں بھیں‪ .‬اور و یسے بھی مسیقتل کا کسے نتہ ہونا ہے کتا نصبب ہو‪ .‬دویوں تم‬
‫ک‬ ‫گ‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫ب‬ ‫ت‬ ‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ن‬
‫ک‬ ‫ن‬
‫آ یں بے ا ک دوشرے سے جدا ہو یں‪ .‬ھر دویوں ناقی لڑ یوں سے لبے یں‪ .‬یوندہ الس کی‬ ‫ی‬
‫سی‪.‬آر بھی اس لیبے اس کے شابھ سب کے ہی ا چھے نعلفات بھے لتکن وہ انک مجلص اور‬
‫‪4‬‬

‫معصوم سی لڑکی بھی چھوئی چھوئی نایوں پر رونے د نبے والی‪ ،‬سب کے شابھ مسکرانے‬
‫والی‪ ،‬سب کے راز رکھبے والی اس لیبے سب ہی کے شابھ اننی ایسی شخصبت کی وجہ سے اشکے‬
‫ا چھے نعلفات بھے‬
‫سب سے الوداعی مالقات کر کے وہ ا نبے نتگ کی طرف آئی اور پڑی سی پراؤن جادر نکال کر‬
‫اس نے ا نبے شر پر اوڑھی‪ ،‬اب دویوں نے کالج سے ا نبے قدم ناہر کی جانب پڑھانے شروع‬
‫کیبے‬
‫"اچھا یون یورسنی کا کتا کرنا ہے" ماپرہ نے اشکے شابھ جلبے ہونے اسیفسار کتا‬
‫کتا کرنا ہے ابھی یو قلجال دعا کرئی ہے کے پری متڈنکل میں ا چھے مارکس آ تیں" اس نے ہیسبے‬
‫ہونے کہا‬
‫میں نے اس کے نعد کا یوچھا ہے اک یو تمہاری انتا یو لبے کی جو عادت ہے اسکا میں کتا کروں"‬
‫ماپرہ نے متہ نتا کر کہا اور قدموں کی رقتار یئز کر لی‬

‫روکو۔۔۔ روکو۔۔۔ دنکھو قاؤنڈیشن یون یورسنی ہی سہی رہے گی‪ ،‬ڈاکئر آف فئزنؤبھریسٹ کے لیبے ایو‬
‫پ‬
‫نے بھی پہی کہا ہے یو اور کتا نتاؤ‪..‬؟ " یوندہ بھی یئز قدموں سے اس نک ہنحبے ہونے یولی بھر‬
‫دویوں نے ا نبے قدموں کی رقتار سست پہیں کی‪ ،‬یوندہ کو یو گھر پہنچ کر ہی پرنک لگی‬
‫‪5‬‬

‫وہ پڑی جادر کو شل یقے سے ا نبے گرد اوڑھے گھر کے اندر داجل ہوئی شا مبے کھڑی زرمبتہ نتگم‬
‫خنہوں نے الن بٹ گرین کلر کی کام والی قم یض کے شابھ سقتد شلوار اور سقتد ڈو نتہ شر پر‬
‫شل یقے سے رکھا ہوا بھا تینی کا جلتہ دنکھ کر دویوں ہابھ متہ پر رکھ کر تمشکل اننی خنخ روکی اور بھاگ‬
‫کر اشکے فرنب آ تیں‪ ،‬اس نے جود کو سہی سے ڈھانپ رکھا بھا لتکن بھر بھی بجامہ نظر آ رہا بھا‬
‫رنگین ہوا‬
‫"نہ کتا جلتہ نتا رکھا ہے نہ کتا کرئی رہی ہو تم" زرمبتہ نتگم نے اسے نازو سے نکڑ کر انک چھ یکا دنا‬
‫امی کچھ پہیں کتا نہ یس رنگ ہیں جو مئری سہتل یوں نے بھیتکبے ہیں" اس نے ا نبے دویوں‬
‫ہابھوں سے جادر کو ہتا کر جود کو ماں کے شا مبے تمایش کے لیبے تیش کتا ماں نے یو دل ہی‬
‫بھام لتا‬
‫"زری اب اگر وہ گھر آہی ہے یو اسے کمرے میں جانے دو" مئر اقضل صاجب کی آواز گوبجی‬
‫جن نے یوندہ کو ماں سے جان چھو نبے کا پروانہ دنا‬
‫"شکرنہ ایو" یوندہ نہ کہبے ہونے بھاگ کر شڑھتا ع یور کر گنی‬
‫نہ نہ شر د جئژاولې‬
‫(آپ نے اسے شر پر خڑھا رکھا ہے) زری نتگم اکر صوقے پر تیتھبے ہونے کہا‬
‫صوقے پر پہلے سے ہی ا نکے شوہر تیتھے ہونے بھے‪ .‬مئر اقضل جان سقتد شلوار قم یض پہبے‬
‫صوقے پر تیتھے اختار پڑھ رہے بھے وہ متیسڑی آف ڈ نفیس میں سئرواپزر بھے‪ ،‬گھر کے شرپراہ‬
‫‪6‬‬

‫ہونے کی ختی بت سے اپہوں نے گھر پر یورا اجیتار جاصل بھا لتکن وہ اننی ن یوی اور بچوں کی‬
‫رانے کتھی نظرانداز پہیں کرنے بھے‪ .‬روزانہ ا نبے بچوں کو شکول کالج لے کر جانا اور وایس النا‬
‫انکی زمہ داریوں میں شامل بھا ہقبے کو صرف یوند کالج جائی بھی ناقی سب کی چھنی ہوئی بھی اس‬
‫لیبے وہ اسے کالج ڈراپ کر د نبے بھے وایس وہ جود آ جائی بھی ماپرہ کے ہمراہ‪.‬‬
‫"بجی ہے اشکے الڈ ہم پہیں ابھاتیں گے یو کون ابھانے گا؟ وہ نتا کر گنی بھی ل بٹ ہو جانے‬
‫گی آج" اپہوں نے اختار نتد کر کے شانتڈ پر رکھ کر کہا‬
‫آپ اسکا جلتہ دنکھ لیبے یو بھر یوچھنی آپ سے میں زری نتگم نہ نات صرف دل ہی دل میں کہہ‬
‫شکیں‬
‫کھانا لگا دو" جان صاجب کی آواز نے ختاالت میں جلل ڈاال وہ اچھا کہہ کر ابھیں اور کچن کی‬
‫جانب پڑھ گتیں‬

‫کھانا کھانے کے نعد گھر کے سب ہی لوگ جوش گی یوں میں مصروف بھے‪ .‬مئر اقضل جان کے‬
‫شات بچے بھے جار نتیتاں اور تین تیبے‪ ،‬یوندہ جان سب سے پڑی اور الڈلی بھی اشکی نات جان‬
‫صاجب سم بت سب کو مانتا ہوئی بھی‪ ،‬یوندہ کے نعد یور جان جو کی قسٹ ایئر کی طلتہ بھی‪ ،‬رجب‬
‫ب‬ ‫ل‬ ‫ع‬‫ی‬ ‫ل‬‫ط‬
‫میئرک‪ ،‬زاہدہللا یویں‪ ،‬زن بب اور نتاءہللا خڑواں بھے اور شایویں کے م ھے‪ ،‬عمارہ جو ھی‬
‫ب‬
‫چماعت میں بھی‪ ،‬ختکہ نتاءہللا قوت گونائی سے مچروم بھا‬
‫‪7‬‬

‫مئر اقضل جان ا نکزائی اور زرمبتہ گل کی شادی پہت چھوئی عمر میں روانات کے مطایق کر دی‬
‫گنی بھی‪ ،‬شادی کے وقت جان صاجب کی عمر بجیس ختکہ زرمبتہ نتگم کی عمر نتدرہ پرس بھی‪ .‬کم‬
‫عمری کی وجہ سے وہ سسرال کے جاالت کا مفانلہ پہیں کر شکیں اور اکئر وہ تیشئر رونے ہونے‬
‫ہی جان صاجب کو ملتیں یوندہ کی نتدایش کے انک شال نعد جان صاجب سے مزند نتگم کے‬
‫آیسو پرداست نہ ہو شکے اور ا نبے شابھ راولیتڈی لے آنے‪ .‬اس کے نعد سے نہ بح یون جاندان‬
‫ننجاب کے لوگوں میں آ یسا اور بچوں نے پہاں کے رنگ ہی انتانے‪ .‬ابھارہ شال میں وہ صرف دو‬
‫نار ہی گبے بھے گاؤں‪ ،‬پہلی نار والد کے ان یفال کر اور دوشری نار والدہ کے ان یفال پر‪ ،‬لتکن‬
‫ختازہ ہونے ہی لوٹ آنے بھے‪ ،‬ختکہ ا نکے بچے کتھی بھی پہیں گبے‬
‫کھانا کھانے کے نعد سب ہی جوش گی یوں میں مصرف بھے‪ ،‬جان صاجب کے مونانل کی رنگ‬
‫ہوئی اپہوں نے تمئر دنکھا اور چہرے پر انک مسکراہٹ ابھری‪ ،‬اپہوں قورا کال انتڈ کی‬

‫"شالم لتکم" شالم کرنے ہی ا نکے چہرے کی مسکراہٹ اور بھی گہری ہوئی‬
‫"بخئر را علے" (کیسے ہو) گھر کے تمام افراد جاموش ہو کر انکی طرف م یوجہ ہو جکے بھے‬
‫"ایساءہللا صرور تم قکر ہی نہ کرو"‬
‫ل‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ط‬‫نتگ م‬
‫"اگلے ہقبے" سب لوگ بجسس کا سکار بھے صرف زری م ین یں اور کی سی م کراہٹ‬
‫س‬ ‫ھ‬ ‫م‬
‫ا نکے چہرے پر بھی تمودار ہوئی‬
‫‪8‬‬

‫نہ یو پہت جلدی ہے"‬


‫ہاں‪ ....‬ہاں بچے بھی"‬
‫س‬
‫"بھتک ہے تم نے کہہ دنا یو مچھو میں نے کر دنا"‬
‫جدانے نامان" مونانل کان سے ہتا کر انک نظر بچو کی طرف دنکھا‬
‫"ایو کون بھا آپ یو پہت ہی جوش لگ رہے ہیں" یوندہ قون ن تد ہونے ہی والد صاجب سے‬
‫مجاطب ہوئی‬
‫تم سب کے لیبے انک اچھی جئر ہے مئرے بچو" جان صاجب آگے کو چھکے‪ ،‬وہ ا یسے جوش بھے‬
‫جیسے کوئی الپری نکل آئی ہو‬
‫مئرے بجین کا دوست‪ ،‬مئرا کزن جو صوائی میں رہتا ہے اشکے پڑے تیبے کی شادی ہے" جان‬
‫صاجب نے جوسی سے جئر ستائی لتکن بچوں کے متہ اپر گبے نہ کوئی جوسی کی جئر ہے‬
‫وہ مچھے پہت نار نال حکا ہے‪ ،‬جونکہ شادی دو ہقبے دور ہے اور مچھے اننی چھیتاں آقس سے پہیں‬
‫ملیں گی اس لبے تم سب کو بھنج رہا ہوں" جان صاجب نے اگے چھک کر ئی وی کا رتموٹ‬
‫ابھا کر اسے آن کتا‪ .‬سب بچو کے چہرے کھل ا بھے لتکن انک چہرہ بھا جس پر صرف غصے کے‬
‫آنار بھے‬
‫ھ‬ ‫ب‬
‫ایو آپ ہمیں ک یوں یں گے" یوندہ نے شرخ ہونے ہرے سے ناپ سے شوال کتا‬
‫چ‬ ‫ج‬‫ن‬
‫ب‬
‫‪9‬‬

‫بچے ھنحبے سے مطلب ہے کہ چھوڑ کر آؤ گا تم سب کو کل کی مئری چھنی ہے تم لوگ ن تاری‬


‫نکڑو" رتموٹ ہابھ میں نکڑے اپہوں نے جکم نامہ ستانا‬
‫ایو ہم کیسے جا شکبے ہیں" اس نے ہابھ میں نکڑے کشن کو شانتڈ پر غصے سے بھی یکا‬
‫مئرے بچے جانا پڑے گا اشکے پہلے تیبے کی شادی ہے اور وہ سب رستہ دارو سے محتلف شا نتدہ‬
‫ہے اسی لبے تمہاری ماں بھی راضی ہے وہاں جانے کو" جان صاجب نے انکساف کتا‬
‫امی آپ راضی ہیں؟" یوندہ نے ماں کو گھورا‬
‫ہاں بچے اب پہت شال ہونے ناراصگی کو نہ کتھی وہاں سے کوئی آنا نہ ہی ہم گبے ہمیں‬
‫جانے میں پہل کر د ننی جا ہبے جاندان سے متہ موڑنے والے ہم لوگ بھے" زری نتگم کی یو‬
‫ن‬
‫یو لبے ہونے آ کھیں تم ہو گتیں کتھی نا وایس جانے کا وعدہ ا نبے شوہر سے لیبے والی وہ ہی‬
‫بھیں‪.‬‬
‫آپ سب لوگ جاتیں میں کہیں پہیں جا رہی آج مئرے تیئرز ختم ہونے ہیں میں آرام کروں‬
‫گی" یوندہ بھی انتا ق یضلہ ستا کر ابھ کھڑی ہوئی‬
‫"انک نار ا نبے ناپ کے چہرے کی جوسی پر نظر ڈال کر متہ ب ھئر کر جانا" رجب نے پہلی نار‬
‫گقتگو میں حصہ لتا یوندہ کے قدم وہی رک گبے ک یونکہ گھر میں وہ دو ہی بھے جو انک دوشرے کے‬
‫ہر معا ملے میں شابھ کھڑے ہونے بھے یوندہ اور اشکے ایو جان‬
‫‪10‬‬

‫یوی ایو کا بھی جق ہے ا نبے پہن بھان یوں سے مل کر جوش ہونے کا‪ ،‬جب ہم سب پہن بھائی‬
‫مل تیتھبے ہیں یو ایو کے چہرے پر مسکراہٹ ہوئی ہے لتکن ا نکے دل میں بھی نادیں ہجکولے‬
‫لینی ہیں ا نبے گھر والوں کی" رجب کہہ کر یئزی سے سئڑھتاں ع یور کر گتا ک یونکہ وہ جانتا بھا‬
‫یوندہ کو مح یور کرنا کسی بھی نات کے لیبے اس گھر کی شان کے جالف ہے‬
‫ایو نے شاری زندگی ہمارے لیبے انتا اصل چھوڑے رکھا اب ہماری ناری ہے ا نکے اصل کی طرف‬
‫انکو لے جاتیں" یور نے تیت ھے تیت ھے ہی صدا نلتد کی جان صاجب اور زری نتگم یس جپ ہو کر نہ‬
‫م یظر دنکھ رہے بھے وہ دنکھ رہے بھے ا نکے بچے کیبے پڑے ہو گبے کہ انک دوشرے کو سمچھتا‬
‫رہے ہیں‪ ،‬ا نکے ا نبے شالوں کی رناضت ران یگاں پہیں گنی بھی ا نکے سب بچے دل کے ا چھے‬
‫ایسان ین گبے بھے‪ .‬ختد نا نبے وہ نت ننی کھڑی رہی‪ ،‬بھر آہستہ سے قدم ابھا کر ناپ کے ناس‬
‫ت‬
‫جا یتھی اور انتا ہابھ ا نکے آگے کتا‪ ،‬جان صاجب جپ شادھے دنکھ رہے بھے یوندہ نے آنکھوں‬
‫سے ہابھ پر کچھ رکھبے کا اشارہ کتا‪ ،‬والد صاجب نے بھی آنکھوں کے ہی اشارے سے یوچھا کتا‬
‫جا ہ ب ے‬
‫"والٹ دیں شادی پر جانے کے لیبے کئڑے پہیں ہیں" اب اشکے چہرے پر وہ کچھ دپر پہلے‬
‫واال غصہ کنی پہیں بھا صرف بچو والی شرارئی مسکراہٹ بھی‬
‫یوی‪ .......‬وہ جو تم نے بچھلے ہقبے لیبے بھے انکا کتا" اس سے پہلے جان صاجب کوئی جواب‬
‫د نبے یور نے چملہ کر دنا‬
‫‪11‬‬

‫یوی بچے تم پر زپردسنی پہیں ہے اگر تم پہیں جانا جاہنی" جان صاجب نے نتار سے اسے دنکھبے‬
‫ہونے کہا‬
‫ایو ک یوں مچھے بھی صوائی دنکھتا ہے نہ سب جاتیں یو میں ک یوں نہ جاؤں" وہ ننچھے ہو کے صوقے‬
‫ت‬
‫پر ی ت ھ ی‬
‫یوندہ‪ " ....‬جان صاجب اشکی طرف مڑے‬
‫ن‬
‫ایو میں دل سے جانا جاہنی ہوں‪ ،‬وہاں صوائی مچھے نال رہا ہے" ا سبے آ کھیں نتد کر کے چہرے پر‬
‫جونصورت مسکراہٹ بھتالنے صوائی کو مجسوس کتا‬
‫جوش رہو بچے" مئر اقضل جان جوش بھے اب انکی دلی جواہش یوری ہو جانے گی وہ ا نبے بچو کو‬
‫ا نکے اصل سے جوڑ شکیں گے‬
‫ابھو لڑک یوں جو شامان رکھتا ہے رکھ لو" زری نتگم نے دویوں نتی یوں سے کہا‬
‫امی شانتگ‪...‬؟ " یوندہ کی تیسائی پر نل پڑھ گبے‬
‫کوئی شانتگ کا ناتم ہے نہ" زری نتگم نے گ ھڑی دنکھ کر کہا‬
‫تم اگر ا نبے یو لبے کی رقتار کم کر لو نا یو ہمارے کام ناتم سے ہو جانا کریں" یور جو مونانل میں‬
‫مصروف بھی آہستہ سے یولی‬
‫ن‬
‫‪12‬‬

‫ایو د کھیں اسے کتا کہہ رہی ہے" اس نے ناپ کو معصوم بچوں کی طرح دنکھا جب وہ ا یسے کرئی‬
‫اشکے گال اور بھی بھول جانے جان صاجب نے یور کو اشارہ کتا اسے یو اپر نک پہیں ہوا‪ .‬وہ‬
‫کتدھے احکا کر نتکتگ کرنے جلی گنی‪.‬‬
‫صنح تماز کی ادانتگی کے نعد سفر صوائی کا آعاز کر دنا گتا ک یونکہ جان صاجب کو آج وایس بھی آنا‬
‫ل‬
‫بھا اسی لبے ا صنح روانگی کا ارادہ نتانا گتا بھا‪ .‬گاڑی میں زری نتگم سم بت سب شو رہے بھے‬
‫ن‬
‫صرف جان صاجب ہی بھے جو آ کھیں کھلی رکھبے ہونے ڈران یونگ کر رہے بھے تین گھی یوں کے‬
‫سفر کے نعد وہ صوائی میں داجل ہو جکے را سبے میں سب نے اننی تیتد یوری کر لی بھی اور ب ھریور‬
‫رنفریسمبٹ بھی کی بھی نہ یو اس جاندان کا اصول بھا سفر پڑا ہو نا چھونا جوب ابچوانے کرنے‬
‫سب ہی اننی جوش گی یوں میں میں مصروف بھے کہ گاڑی انک چھتکے سے روکی شا مبے کا م یظر‬
‫دنکھ کر سب کو ہی شانپ شونگ گتا‪ .‬بھنی بھنی آنکھوں سے سیسے کے ناہر دنکھبے لگے‪ .‬شا مبے‬
‫انک کالی پراڈو کھڑی بھی اور اشکے ننچھے محتلف گاڑناں‬
‫ایو پہیں‪ ....‬پہیں نکلتا ناہر آپ" جان صاجب گاڑی کے دروازے کا الک کھو لبے لگے بھے‬
‫کے یوندہ نے اگلی سبٹ پر چھک کر ناپ کو کتدھے سے نکڑ لتا سب لوگ ہی گ ھئرا جکے بھے‬
‫زری نے تینی کو دنکھا‬
‫امی‪ !!...‬ایو سے کہیں نا گاڑی وایس موڑیں" یوندہ کی آنکھوں میں النجا بھی زری نتگم نے شوہر‬
‫کو دنکھا وہ بھی یو جان بھا اور جان کب متہ ب ھئرنے والوں میں سے ہونے ہیں کسی جگہ سے‬
‫‪13‬‬

‫ن بٹ دنکھا کر وایس آنا انکی شان کے جالف ہونا ہے اور اب یو ا نکے شابھ انکی عزتیں بھیں جس‬
‫کو ننچ شڑک روکا گتا بھا جان صاجب نے انک چھتکے سے دروازہ کھوال اور ناہر نکل گبے جیسے ہی‬
‫ناہر نکلے قاپرنگ شروع ہو گنی سب نے ا نبے کایوں پر ہابھ رکھ کرشر چھکا لیبے‬
‫ا‪ ....‬اب نہ لوگ شات بچوں کے ناپ کو عئرت کے نام پر قتل کریں گے" یوندہ نے شر ابھا‬
‫کر رجب کو دنکھا اس وقت وہی پڑا مرد بھا گاڑی والوں کے لیبے‬
‫میں جانا ہوں" رجب کا انتا کہتا بھا کہ پہن و بھان یوں نے اسے دیوچ کر رونا شروع کر دنا‬
‫ناہر دنکھو ہمارا ناپ مشکل میں ہے میں نغئرت ین کر پہاں تیتھا رہوں" اس نے ا نبے کتدھے‬
‫سے چھوئی پہن عمارہ کا ہابھ چھتک کر دروازہ کھو لبے کے لیبے ہابھ پڑھا ہی بھا کہ نتاءہللا پر نظر‬
‫پڑی وہ معصوم کچھ یول یو پہیں نا رہا بھا یس دویوں ہابھوں کو اشکے شا مبے جوڑ کر اسے روک رہا‬
‫بھا‪ .‬رجب اشکے دویوں ہابھوں کو ا نبے ہابھوں میں لے کر ما بھے پر یوسہ د نبے کو آگے چ ھکا ہی‬
‫بھا کہ دوشری طرف کا دروازہ کھول کر یوندہ گاڑی سے ننچے اپر گنی وہ جو تیتک فراک میں‪،‬‬
‫نالوں کا جوڑا نتانے دو نبے کو کونے سے شر پر ر ک ھے ناپ کی طرف پڑھبے لگی‪ .‬اشکے گاڑی سے‬
‫اپرنے ہی قاپرنگ کی آوازیں بھم گتیں‪ ،‬قاپرنگ کرنے والے تمام افراد ہی نے شر چھکا لتا اور‬
‫انتا رخ دوشری جانب کر دنا وہ دوڑ کر ناپ سے لبٹ گنی‬
‫ایو‪ .....‬ایو آپ بھتک یو ہیں نا‪ .....‬ایو یولیں نا" کتھی وہ ناپ کے چہرے کو چھوئی یو کتھی‬
‫کتدھوں پر ناگلوں کی طرح ہابھ ب ھئر رہی بھی‬
‫‪14‬‬

‫بچے بھتک ہے تمہارا ناپ" اجانک سے آنے والی آواز سے یوندہ کے ہابھ روک گبے اس نے‬
‫ن‬
‫شرخ آ کھیں سے اس شخص پر نظر ڈالی وہ سقتد قم یض شلوار کے اوپر ستاہ ویسٹ کوٹ‪ ،‬شر پر‬
‫نگڑی شجانے مسکرا رہا بھا ننچھے کھڑی گاڑی کی فرنٹ سبٹ سے اپر کر آنے بھے لتکن ڈرانیونگ‬
‫سبٹ پر ابھی بھی کوئی پراچمان بھا‬
‫آپ کی ہمت کیسے ہوئی مئرے ایو پر قاپرنگ کرنے کی" یوندہ نے غصے سے شا مبے کھڑے‬
‫پزرگ ایسان کو دھکا دنا جون یو وہ بھی نتھایوں کا ہی بھی اسے ناپ کو دنکھ کر کچھ دپر پہلے واال‬
‫شارا واقع بھول گتا ناد بھا یو صرف نہ کہ اشکے ایو کو روکا گتا بھا یوندہ کے ہابھ اور آواز انک نار بھر‬
‫نلتد ہونے کو بھے ہی کہ اشکے ایو نے اسے روک لتا‪ .‬اور شا مبے کھڑے ایسان کو گلے سے لگا لتا‬
‫دویوں اس والہانہ انداز میں گلے ملے جیسے بجین کے بچھڑے لوگ ملبے ہیں اور وہ دویوں بھی یو‬
‫بجین کے ہی جگری نار بھے لتکن جوائی میں بچ ھڑے بھے اور اب پڑھانے میں مل رہے بھے‬
‫"مئرے نار‪ ،‬مئرے نتارے‪ ،‬مئرے جگر آخر کو تم لوٹ آنے" وہ تم آنکھوں سے گلے لگے یولے‬
‫جا رہے بھے‬
‫ہاں‪ ....‬ہاں‪ ....‬ہاں‪ ....‬میں لوٹ آنا تمہارا نار لوٹ آنا ہے" مئر اقضل جان نے بجیتار جان کے‬
‫چہرے کو ا نبے ہابھوں میں لیبے ہونے کہا‬
‫‪15‬‬

‫مئرا نار مئرے نالنے پر آ ہی گتا" دویوں نے انک دوشرے کے ہابھوں کو بھاما ہوا بھا اور‬
‫معصوم بچو کی طرح روڈ پر کھڑے راز و نتاز کر رہے بھے آج انکو پرواہ پہیں بھی کہ وہ کون ہیں‬
‫یس پرشوں نعد مالپ کی جوسی بھی‪ .‬یوندہ جاموسی سے چہرے پر مسکراہٹ شجانے تم آنکھوں‬
‫ن‬
‫سب دنکھ رہی بھی‪ .‬تیس بجیس مبٹ نعد دویوں کو ہوش آ ہی گتا ارد گرد دنکھ کر آ کھیں صاف‬
‫کیں بجیتار جان نے یوندہ کے شر پر نتار سے ہابھ بھئرا اور بھر مئر اقضل جان انکی قتملی‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ج‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ع سمس‬
‫چ‬
‫ل یں دا ل ہونے‪ ،‬آگے ھے پرویوکول‬ ‫م‬ ‫یورے شان و شوکت سے صوائی کے القے‬
‫میں گاڑناں گارڈز ایسا لگ رہا بھا سہر سے جیسے کوئی اعلی شخصتات نے صوائی میں قدم رکھا ہو‪.‬‬
‫بچوں کی جوسی دندئی بھی وہ یو بھولے پہیں سما رہے بھے اننی گاڑناں اننی قاپرنگ وہ بھی ا نکے‬
‫لیبے اسیقتال ایسا ہے یو آگے سب کتا ہو گا وایس جا کر اپہوں نے ا نبے دوسیوں کو بھی یو‬
‫روداد ستائی بھی‬
‫"صوائی یوندہ جان ا نکزئی آ جکی ہے تمہاری جونصورت ہواؤں میں شایس لیبے کے لیبے جوش آمدند‬
‫کہو مچھے" یوندہ نے شر گاڑی کے سیسے سے ناہر نکال کر ہوا میں گہرا شایس لتا ہابھ ہوا میں لہرانا‬
‫ننچھے اسے گاڑی کے ہارن کی آواز آئی یوندہ نے ا یسے مجسوس کتا جیسے کسی نے ہارن نکال کر‬
‫ہابھ میں رکھ کر لتا ہے اوہ اسے یوری شدت سے دنا رہا ہے کہ رو کبے کا نام ہی پہیں لے رہا‬
‫ا سبے انک نظر ننچھے دنکھا مگر ننچ ھے وہی گارڈز کی گاڑناں بھیں اور آگے وہی کالی پراڈو بھی جس‬
‫میں بجیتار جان شوار بھے اس نے جلدی سے چہرہ سیسے سے اندر کر کے شر ننچ ھے سبٹ کے‬
‫‪16‬‬

‫شابھ نتک لتا گہری شوچ میں گم ہو گنی کتا شچ میں نہ لوگ ا نبے ہی ا چھے ہیں؟ کتا اشکی شوچ‬
‫اس گاؤں کے لوگوں کے لیبے علط بھی؟ اسے دنتا چہاں کی شوجوں نے آن گ ھئرا بھا‪.‬‬

‫‪°°°°°°°°°°°°°°°°‬‬
‫بح یون ولہ کے شا مبے آکر دو گاڑناں روکیں ناقی تمام پر ہچرے کے ناہر ہی روک گتیں بھیں‪.‬‬
‫بح یون ولہ انک پہت پڑی جونلی بھی چہاں انک وقت میں مچمد اکئر جان اور انکی زوجہ چم تلہ جاتم‬
‫انکذائی کا جاندان آناد ہوا کرنا بھا اکئر جان کی یو اوالدوں بھیں قاسم جان‪ ،‬وجاہت جان‪ ،‬قدہللا‬
‫جان‪ ،‬رچمت ہللا جان‪ ،‬زاہدہ گل‪ ،‬رجب جان‪ ،‬فئروز جان‪ ،‬بح بب ہللا اور سب سے چھوئی تینی زہرہ‬
‫گل بھیں سب کی شادناں ہو جکیں بھیں سب ہی بح یون ولہ کے مکین بھے اور انکی اوالدیں بھی‬
‫ا نبے اہل و اجوال کے شابھ وہی کی متکن بھیں زاہدہ گل شادی کے نعد مردان ختکہ زہرہ گل‬
‫صوائی میں ہی مکین بھیں‪ .‬بح یون ولہ میں کتھی کسی کو اننی زندگی اننی مرضی سے گزارنے کی‬
‫اجازت پہیں ملی بھی‪ ،‬وہاں کے مکین شایس بھی اکئر جان سے یو چھے نغئر پہیں لے شکبے بھے‪.‬‬
‫اکئر جان نے ہللا کے کرم سے انک شو انک شال کی درز عمر نائی جس میں ا نکے بچے ا نکے‬
‫شا مبے ہی یوڑھے ہوگے‪ ،‬بح یون رواجوں کے مطایق والدین کیبے ہی یوڑھے ہو کر جارنائی پر ہی‬
‫ک یوں نہ ہوں بھر بھی اوالد ق یضلہ پہیں کر شکنی‪ ،‬اپہوں نے اننی زندگی میں ا نبے بچوں میں ن یوارہ‬
‫بھی پہیں کتا بھا لتکن وصبت کر دی بھی جو ا نکے ان یفال کے نعد ہی انکی اوالد کو ملنی بھی‪.‬‬
‫‪17‬‬

‫بح یون ولہ میں اکئر جان کے بچے ان پڑھ بھے لتکن کچھ یویوں نے گاؤں کے فرننی شکول میں‬
‫ن‬
‫علتم جاصل کی بھی کچھ سعور نتدار ہو رہا بھا لتکن خرات بھر بھی پہیں بھی دادا کے شا مبے‬
‫کھڑے ہونے کی‬
‫قاسم جان جو گھر کے پڑے تیبے بھے انکو جدا نے یو بچے د نبے جار نتی تاں اور نابچ تیبے بھے‬
‫ان سے چھونے وجاہت جان ختکی کوئی اوالد پہیں بھی اور نہ نات بح یون ولہ کے مکی یوں کے‬
‫لیبے قانل یسکین بھی کہ اور کسی وجود کا اصاقہ پہیں ہوا بھا‬
‫وجاہت جان سے چھونے قدہللا جان بھے جن کے چھ تیبے بھے اور ان سے چھونے رچمت ہللا وہ‬
‫صرف انک تینی شاہ گل کے ناپ بھے‪ .‬رچمت ہللا کے نعد زاہدہ گل بھیں جو نتاہ کر مردان جا‬
‫جکیں بھیں اور ا نکے بھی دو تیبے اور انک تینی بھی ان سے چھونے رجب جان بھے ختکے جار تیبے‬
‫اور انک تینی بھی‬
‫رجب جان سے چھونے فئروز جان کا انک ہی تیتا بھا بجیتار جان‬
‫فئروز جان سے چھونے بح بب ہللا انکو جدا نے نابچ تی یوں سے یوازا بھا‪.‬سئر اقضل روح ہللا‪ ،‬ق یض‬
‫ہللا‪ ،‬سعتد جان اور سب سے چھونے تیبے مئر اقضل جان نہ سب بح یون ولہ کےقتدی بھے سب‬
‫سے چھوئی تینی زہرہ گل کی انک ہی اوالد بھی اورنگزنب جان وہ بح یون ولہ کے مکین یو پہیں‬
‫بھے لتکن اشکے فرنب ہی آناد بھے‪ ،‬زہرہ گل کو بح یون ولہ میں پہت اہم بت دی جائی بھی وہ اکئر‬
‫اکئر جان سے ناراض ہو جانا کرتیں بھیں اور وہ انکو متانے ا نکے کمرے نک آ جانا کرنے بھے اور‬
‫‪18‬‬

‫نہ یو ا نکے فچر کے لیبے کاقی بھا گھر کی چھوئی ہونے کی وجہ سے سب کی الڈلی یو سب کی‬
‫بھیں‪ ،‬شادی کے نعد انکو اور اہم بت جاصل ہو گی بھی ک یونکہ شادی کے چھبے ماہ ہی وہ ن یوہ ہو‬
‫جکی بھیں اس لیبے انکا تیتا نانا کی جان بھا اور نانا نے اننی سب سے پرہئز گار یوئی رچمت ہللا کی‬
‫اکلوئی تینی کی شادی اورنگزنب جان یوسفزئی سے کر دی بھی‪.‬‬
‫بح یون ولہ میں چہاں دادا کی نات سے دوشری نات کرنا مشکل بھا وہی وہاں پر دادا کا انک یونا‬
‫نعاعی بھی بھا جو بح یون ولہ کے تمام اصولوں کے جالف بھا لتکن کتھی یول پہیں شکتا بھا‪ ،‬ڈرنا‬
‫پہیں بھا‪ ،‬وہ اجئرام میں پہیں یولتا بھا لتکن جب بح یون ولہ جیسے قتد جانے میں مرادن ذاہدہ گل‬
‫چ‬‫ن‬ ‫ن‬
‫ش‬
‫کے گھر سے انک آزاد ھی کو اس کے لیبے نتاہ کر النا گتا‪ ،‬یو اس وقت سے ہی ا کے ذہن میں‬
‫نعاوت نلبے لگی بھی‪ ،‬لتکن جب انک نتھی کلی نے اس قتد جانے میں آنکھ کھولی‪ ،‬بھر وہ انک‬
‫شال سے زنادہ جود کو پہیں روک سکا اور انک نارنک رات میں اننی شولہ ن یوی زرمبتہ گل اور انک‬
‫چ‬
‫شالہ تینی یوندہ کے شابھ قتد جانے سے کوچ کر گتا نہ بھا ھیتیس شالہ مئر اقضل جان ا نکزائی‬
‫کی زندگی کا نتا آعاز‪...‬‬
‫اسے ڈر بھا کہ اشکو ڈھونڈ لتا جانے گا اس لیبے وہ ایسی جگہ جانا جاہتا بھا چہاں اسے ڈھونڈا نہ جا‬
‫ل‬ ‫ع‬‫ی‬ ‫ل‬‫ط‬
‫شکے اس لیبے وہ دور می میں نبے ا نبے انک دوست رناست شاہ کے ناس راولیتڈی آنا بھا‬
‫رناست شاہ کے والدہ جانے مانے ناخر بھے اپر و رشوخ والے‪ ،‬رناست شاہ نے اشکی پہت مدد‬
‫کی‪ ،‬راولیتڈی میں اسے شرکاری مالزمت مل گنی اور اس نے پہاں انک ننی دنتا یسا لی‪ ،‬ننچ ھے مڑ‬
‫‪19‬‬

‫کر پہیں دنکھا کون زندہ رہا اور کون مر گتا لتکن وہ ان ابھارہ شالوں میں صرف دو نار صوائی گتا وہ‬
‫بھی چ ھپ کر صرف ا نبے ماں اور ناپ کے ان یفال پر‪ ،‬لتکن آج اس نے اننی یسل کے شابھ‬
‫ا نبے آناؤ اجداد کی زمین پر رکھ دنا بھا‪ ،‬بح یون ولہ کے شا مبے کھڑی گاڑی سے وہ لوگ اپرے بھے‬
‫جن کے لیبے نہ ننی دنتا بھی‪ ،‬وہ ننجاب میں نلے پڑھے نتھان کم ننجائی زنادہ بھے بح یون ولہ کی‬
‫دنتا ندل جکی بھی سہر والوں کے گمان میں بھی پہیں بھا کہ انتا ندالؤ آنا ہو گا بح یون ولہ میں‬
‫رواتینی یسیون قتملتاں آناد پہیں بھی آزاد ختال اور نارمل زندگی گزارنے والے لوگ بھے اب وہاں‬
‫کے مکین‪ ،‬مئر اقضل نے آسمان کی طرف دنکھا انکی آنکھوں میں آیسو بھر آنے‪،‬‬
‫تین جواتین اور انک جوان شالہ لڑکی ہلکے رنگ کے کئڑے‪ ،‬شر پر ڈو نتہ شل یقے سے ر ک ھے چہرے‬
‫پر مسکراہٹ شجانے شا مبے سے تمودار ہوتیں شابھ میں جودہ شالہ بجی بھی بھی اس نے‬
‫جونصورت وان بٹ فراک پہبے ہونے‪ ،‬ستالر گلے میں ننچھے سے آگے ل یکانے ہونے نلکل پری لگ‬
‫رہی بھی‪ .‬جواتین نے آگے پڑھ کے آ تیں اور ناری ناری زرمبتہ گل اور بچوں سے ملیں جواتین‬
‫کے ملبے کا عمل جاری بھا کہ سئر اقضل جان ا نکزائی مئر اقضل کے پڑے بھائی سقتد کرتم کلر‬
‫کی قم یض شلوار پہبے آنے دویوں بھان یوں نے ختد نا نبے انک دوشرے کو دنکھا "الال" بھر بجلی کی‬
‫رقتار سے انک دوشرے کو گلے سے لگا لتا مئر اقضل جان پڑے بھائی سے بچوں کی طرح ختکے‬
‫ہونے بھے آیسو بھے جو روک ہی پہیں رہے بھے رجب نے اننی دویو پہیوں کے کتدھوں پر نازو‬
‫‪20‬‬

‫رکھ کر اپہیں ا نبے فرنب کر لتا ناپ کو دنکھ کر وہ سب بھی رو رہے بھے نفرنتا تیس مبٹ نک‬
‫مالپ ہونا رہا انک دوشرے کا جال اجوال درناقت کر ہی رہے بھے کہ‬
‫"جوش آمدند" سہر والوں کو ا نبے ننچھے انک آواز ستائی دی سب نے ننچھے مڑ کر دنکھا شا مبے بجیتار‬
‫جان کے جلیبے واال ایسان سقتد قم یض شلوار کے اوپر ستاہ ویسٹ کوٹ‪ ،‬شر پر نگڑی شجانے‬
‫مسکرا رہا بھا لتکن اشکے کتدھے پر پراؤن شال بھی‬
‫اورنگزنب الال‪ !!......‬مئر اقضل صاجب نے اسکا نام نکار کر پہنجانتا جاہا‬
‫اس نے آگے پڑھ کر مئر اقضل کو گلے سے لگا لتا بچے کھڑے دنکھ رہے بھے وہ یو اس ان یطار‬
‫میں بھے کہ ابھی کوئی یوڑھا آنے گا اور انکو مار ڈالے گا لتکن پہاں یو ماجول ہی اور بھا‬
‫"پہادر جان الؤ‪ "....‬اورنگزنب جان یوسفزئی نے ا نبے مالزم پہادر جان کو کچھ النے کا اشارہ کتا‬
‫بچے سہم گبے کچھ ہی لمچوں نعد پہادر جان ختد مالزموں کے ہمراہ گتارہ نکرے بھامے تمودار ہوا‬
‫نکروں پر سہر والوں نے ہابھ ب ھئروا کر صدقہ دنا گتا یوندہ اور اشکی پہیوں نے آنکھوں پر ہابھ رکھ کر‬
‫ناپ کی نازوں نکڑ لیں‬
‫اورنگزنب جان نے مئر اقضل جان کے شا مبے مسکرانے ہونے نازو بھتالنے "اننی زمین ا نبے‬
‫وطن میں جوش آمدند" اور زور سے گلے لگا لتا‬
‫دہ کلی دے" (آپ شرننچ ین گبے) مئر اقضل نے ننچھے ہو کر ہیسبے ہونے تم آنکھوں سے انکو‬
‫دنکھا اور بھر سے گلے لگا لتا اورنگزنب جان مئر اقضل جان سے عمر میں پڑے بھے ابھوں سے‬
‫‪21‬‬

‫مئر اقضل جان کے ما بھے پر یوسہ دنا اور انکی کمر پر ہابھ رکھ کر بح یون ولہ کے اندر کا رخ کتا اور‬
‫ناقی سب بھی ا نکے ننچھے ہو لیبے اندر جا کر سب کو ا نکے کمرے دنکھانے گبے نفرنتا انک گھیبے‬
‫نعد سب نازہ دم ہو کر کھانے کے لیبے موجود بھے رواننی بح یون قتملی کی طرح کھانے کا ان یطام‬
‫زمین پر جونصورت قالین بچھا کر لتا گتا بھا سہر والوں کو الگ الگ آرام دہ گول نکیبے کمر کے ننچھے‬
‫رکھ کر تیتھا گتا بھریور یوازہ کی گنی انکی‪ ،‬کھانے کے نعد سب جوش گی یوں میں مصروف ہو گبے‬
‫سہر سے آنے بچے بح یون ولہ میں موجود بچوں کے شابھ گھل مل گبے رجب‪ ،‬یوندہ اور یور پڑوں‬
‫کے شابھ ہی تیتھے بھے‬
‫بجیتار جان‪ !!......‬پڑے سے ہال میں پڑے صوقے پر پراچمان اورنگزنب جان نے نکارا‬
‫جی الال" وہ جو نایوں میں مصروف بھے جلدی سے آگے ہو کر یولے‬
‫م یصور جان تمہارے شابھ گتا بھا" اپہوں نے ا نبے پڑے تیبے کے نارے میں درناقت کتا پہلی‬
‫نار نہ نام اس مخفل میں نکارا گتا بھا اس سے پہلے ستھی نام لیبے گے بھے اور مہمایوں سے‬
‫مالقات بھی ہو جکی بھی‬
‫الال وہ سہر جال گتا ہے کل پرشوں نک لونے گا" اپہوں نے پہانت ادب سے نتانا ان سب کے‬
‫درمتان جو ادب بھا وہ دنکھاوے کا پہیں بھا وہ دل سے انک دوشرے کو ادب کرنے بھے‬
‫اورنگزنب زنب جان نے شر کو ختیش دی‬
‫‪22‬‬

‫مچھے اجازت دیں" مئر اقضل جان کہبے ہونے کھڑے ہونے بجیتار جان نے پہلے ہی سب کو‬
‫آ گاہ کر دنا بھا کہ مئر اقضل کی آج ہی وایسی ہو گی اور بھر شادی سے ختد روز قتل آ تیں گے‬
‫لتکن ا نبے اہل جانہ کو پہاں چھوڑ کر جاتیں گے‬
‫اورنگزنب جان بھی ا بھے ا نکے فرنب آنے ا نکے کتدے پر ہابھ رکا‬
‫بچوں کی قکر نہ کرنا نہ ا نبے گھر میں ہیں اور تمہاری امانت ہیں اس عالقے کے شر ننچ کے‬
‫ناس" اپہوں نے آرام سے مسکرانے چہرے سے کہا مئر اقضل جان نے ا نکے ہابھ کو کتدھے‬
‫سے ہتا کر ا نبے ہابھوں میں لتا‬
‫الال مچھے نفین ہے" اور بھائی کے گلے لگ گبے راونگی سے پہلے اپہوں نے ا نبے بچوں کو سمچھانا‬
‫کے انکو ڈرنا پہیں ہے نہ انکا انتا گھر ہے اور آنے ہونے ن یوی کو محتاط رہبے کی ناکتد بھی کی انکو‬
‫گاؤں کے ناہر نک چھوڑنے بجیتار جان جود آنے بجیتار جان اور مئر اقضل جان گاڑی کی بچھلی‬
‫سبٹ پر پراچمان بھے‬
‫کتا شوچ رہے ہوں" مئر اقضل کو شوجوں میں گم ناکر اپہوں نے یوچھا‬
‫شوچ رہا ہوں سب کیتا ندل گتا ہے" اپہوں نے انک نظر بجیتار جان پر ڈالی‬
‫پہت کچھ پہیں سب کچھ ندل گتا ہے" اپہوں نے ا نبے دا ہبے ہابھ کو نا ہبے ہابھ پر رکھ کر‬
‫زراسی ختیش دی‬
‫‪23‬‬

‫آعا جان کا ان یفال تمہارے جانے کے نفرنتا ڈپڑھ شال نعد ہو گتا بھا اشکے نعد سب کو بجات کا‬
‫راستہ نظر آگتا اور سب نے راہ فرار اجیتار کر ل تا اور محتلف عالقوں کی طرف نکل گبے قاسم الال‪،‬‬
‫رچمت الال‪ ،‬اور زہرہ گل کا ان یفال ہو گتا" اپہوں نے کھڑکی سے ناہر دنکھبے ہونے پری جئر دی‬
‫ن‬
‫مئر اقضل جان نے آ کھیں منچ لیں‬
‫ناقی سب شادی پر آ تیں گے یو تم مالقات کر لیتا‪ .‬اپہوں نے مئر اقضل کے کتدھے کو‬
‫بھیتھتانا‬
‫میں انک نات جانتا جاہ رہا بھا" مئر اقضل نے بجیتار جان کو دنکھبے ہونے کہا‬
‫ن‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫ہ‬
‫ک‬ ‫ض‬‫ق‬ ‫ب‬
‫مم‪ !!.......‬اپہوں نے کچھ مچھبے ہونے شر کو خ تیش دی وہ آج ھی مئر ا ل کی آ ھیں‬ ‫م‬

‫پڑھ شکبے بھے‬


‫آعا جان کے تی یوں کے ہونے ہونے انکا یواسہ کیسے شر ننچ ین گتا اسی کسمکش میں ہے نا تمہارا‬
‫ذہن" اپہوں نے مسکرانے ہونے کہا‬
‫دراصل اورنگزنب الال یو آعا جان کی نتماری میں ان کے اور زنادہ فرنب ہو گبے بھے اور ان یفال‬
‫کے وقت بھی وہی بھے آعا جان کے ناس‪ ،‬آعا جان نے نتکہ ا نکے شر پر رکھ دنا" وہ ناہر دنکھبے‬
‫ہونے آرام سے نتا رہے بھے‬
‫"یس بھر سب نے انکو شرننچ مان ل تا جئر کسی نے نفاصا بھی پہیں کتا شرننچ نبے کا خنہوں نے‬
‫بح یون ولہ چھوڑنا بھا وہ جلے گبے میں اور سئر اقضل الال‪ ،‬اورنگزنب الال کے ننچھے کھڑے ہو گبے‬
‫‪24‬‬

‫و یسے بھی ہم پرشکون زندگی گزارنا جا ہبے بھے الال ا چھے ق یضلے کرنے ہیں ہم دویوں سے یو چھے نغئر‬
‫کوئی ق یضلہ پہیں کرنے اور گھر کی عوریوں کی بھی رانے لیبے ہیں اس لیبے سب پرشکون جل‬
‫رہا ہے اور ہم سب جوش ہیں امتد ہے تمہیں بھی اعئراض پہیں ہو گا کوئی" اپہوں نے مئر‬
‫اقضل کی طرف دنکھ کر آہستگی سے کہا‬
‫پہیں‪ .......‬نلکل بھی پہیں مچھے کوئی اعئراض پہیں ہے تم لوگ جوش ہو یو میں بھی جوش‬
‫م‬
‫ہوں" مئر اقضل جان نے مسکرانے ہونے انکو طمین کرنے ہونے کہا دویوں کے چہرے پر‬
‫مسکراہٹ بھتل گنی گاؤں کا راستہ ختم ہو کر سہر جانے والی روڈ آ جکی بھی مئر اقضل جان‬
‫نے گاڑی سے اپر کر بجیتار جان کو الوداع کہا اور اننی گاڑی میں شوار ہو کر سہر کی جانب نکل‬
‫پڑے‬

‫‪°°°°°°°°°°°°°°°°°‬‬
‫بح یون ولہ میں رات کا اندھئرا چھا حکا بھا سب ہی دن بھر کی بھکاوٹ کا سکار بھے اسی لیبے آرام‬
‫کرنے کو ا نبے کمروں میں جلے گبے‪ .‬یوندہ کو پر یسے کے شابھ انک کمرے میں رہتا بھا ک یونکہ نہ‬
‫درجواست پر یسے نے کی بھی کون پر یسے؟ بح یون ولہ کی سب سے الڈلی اور جلتلی لڑکی نلکل یوندہ‬
‫ہی کی طرح کی‪.‬‬
‫‪25‬‬

‫یوندہ نالوں کا ڈھتال شا جوڑا نتانے ن تک کلر کے نانٹ ڈرس میں جاموش‪ ،‬شوجوں میں گم نتڈ پر‬
‫ت‬
‫دراز بھی پر یسے نے آکر زور سے نتڈ پر چھالنگ لگائی وہ ہڑپڑا کر ابھ یتھی‬
‫ڈرو پہیں کچھ پہیں ہوا" پر یسے نے نتڈ پر پڑا کشن ا نبے ہابھ میں لتا‬
‫اوہ‪ ...‬میں ڈری یو پہیں ہوں" اس نے ا نبے آپ کو کم یوز کتا‬
‫اچھا چھوڑو نہ نتاؤ کن شوجوں میں گم بھی تم" پر یسے نے انک اور کشن ابھا کر گود میں رکھا‬
‫دور کا پہیں یس اس گھر کو شوچ رہی بھی" وہ ستدھے ہونے ہونے آرام سے یولی‬
‫اس گھر کا کتا شوچ رہی بھی مچھے نتاؤ میں تمہاری شوجوں کو یسکین فراہم کرئی ہوں" اس نے‬
‫انک کشن ابھا کر یوندہ کو بھی دنا کہ وہ بھی رنلتکس ہو کر تیتھے یوندہ نے بھی کشن بھام کر گود‬
‫میں رکھ لتا‬
‫لوگوں کا شوچ رہی بھی پہاں کے" اس نے مسکرا کر کہا‬
‫لوگوں سے مطلب" اس نے اپرو احکا کر یوچھا "ا چھے ہیں نا پرے؟" اشکے ما بھے پر مزند نل‬
‫پڑے‬
‫پہیں‪ "!!........‬اس نے انل لہچے میں کہا‬
‫یو بھر" پر یسے کے ما بھے کے نل کچھ کم ہونے‬
‫پہاں کون کون رہتا ہے آیس میں کتا رستہ داری ہے انک دوشرے سے" وہ کہبے کہبے رکی‬
‫"ہاں یس پہی سب شوچ رہی بھی" چہرے پر تمشکل مسکراہٹ لے کر آئی‬
‫‪26‬‬

‫میں نتائی ہوں سب کا" اس نے یوندہ کا ہابھ بھاما‬


‫دنکھوں پہاں جو سب پڑے نانا جان ہیں شر اقضل جان ا نکزائی‪ ،‬جو کہ تمہارے ایو کے بھائی اور‬
‫داجی" یوندہ نے اپرو کو ختیش دی پر یسے سمچھ گنی کہ اسے داجی لفظ کا مطلب سمچھ پہیں آنا‬
‫س‬
‫"داجی ہم ا نبے انا کو کہبے ہیں" یوندہ نے ھبے والے انداز یں شر النا‬
‫ہ‬ ‫م‬ ‫مچ‬
‫مچ‬‫س‬
‫ی‬
‫داجی ماموں اور بھوبھو کے تیبے ہیں تمہارے ایو کے یں؟؟" پر یسے نے نضد ق جاہی کے‬
‫ھ‬
‫اسکا یولتا ران یگاں یو پہیں جا رہا یوندہ نے جلدی سے انتات میں شر ہالنا‬
‫اور بجیتار کاکا تمہارے ایو کے چجازاد ہیں‪ ..‬نہ بھی کلیئر ہو گتا نا" پر یسے نے بھر نضدیق جاہی‬
‫یوندہ نے بھی قورا نضدیق کی‬
‫بح یون ولہ جو ہے وہ پہلے انتا پڑا پہیں بھا جس حصے میں نانا جان اور کاکا رہبے ہیں وہ ہی حصہ‬
‫بھا یس نہ جو ہمارا یورشن ہے نہ مئرے دادا کا بھا جو بح یون ولہ میں شامل کر انک چ ھت نتا دی‬
‫گنی" پر یسے نے اپرو احکانے یوندہ نے انتات میں شر ہال کر نضدیق کی‬
‫نانا جان کے ماشاءہللا سے یو بچے ہیں آبھ تیبے اور انک تینی جن کی شادی ہو جکی ہے تی یوں میں‬
‫سقی ہللا بھائی کی شادی ہوئی ہے اور ا نکے بھی نابچ بچے ہیں دو نتیتاں اور تین تیبے‪ ،‬یواب جان‬
‫الال کی متگنی ہوئی ہے وہ بھی یستد کی‪ "،‬پر یسے نے آنکھ دنا کر کہا یوندہ بھی جوش ہوئی پہاں کے‬
‫جاالت وہ پہیں بھے جو اس نے کتھی شوچے بھے‬
‫صالح الدین الال‪ ،‬اشالم آناد ہونے ہی‬
‫‪27‬‬

‫بجیتار کاکا کے صرف دو تیبے ہیں یوراب الال خ تکی شادی ہے اور زرعاب الال چھونے بھائی ہیں"‬
‫ت‬
‫پر یسے نے کشن اننی گود سے ننچے رکھبے ہونے نتڈ کی یست سے شر کو ن یکا‪ ،‬یوندہ ہ یوز یتھی رہی‬
‫اب آئی ہے ہماری قتملی کی ناری یو پریسیسز یو میں ہوں پہاں کی اور مچھے پر یسے جان یوسفزئی‬
‫کہبے ہیں پڑی پہن ہیں نتلم انکی شادی ہو جکی اور دو سہزاناں ہیں انکی افرا اور یورے‪ ،‬سب سے‬
‫چھوئی پہن شدرہ گل جس نے صنح تمہارا اسیقتال کتا ہوگا" وہ زور سے ہیسی یوندہ نے بھی ہیسبے‬
‫ہونے شر کو خ تیش دی‬
‫"پہت نتاری ہے نار وہ یو آنے ہی مئرا ہابھ بھام لتا بھا اور ابھی نک مئرے شابھ رہی" یوندہ‬
‫کے چہرے پر ڈھئروں نتار امڈ آنا‬
‫ت‬
‫شکر ہے تم بھی سہی سے یولی اور ہیسی" پر یسے انک چھتکے سے ستدھی ہو اشکے شا مبے یتھی‬
‫"مئری طرح زنادہ ہی یوال کرو" پر یسے زور سے ہیسی‬
‫ن‬
‫میں شاری رات اسی سیتڈ میں یول شکنی ہوں یولتا مئرا یستدندہ مشعلہ ہے" پر یسے نے آ کھیں نتد‬
‫کر کے چہرے پر ڈھئروں مسکراہتیں النے ہونے انگڑائی لی‬
‫اگر تم ا نبے یو لبے کی سیتڈ کم کرو‪ ،‬کیتا یولنی ہو تم‪ ،‬اقف تمہاری ناتیں" اجانک سے یوندہ کے‬
‫ذہن میں ماضی کی آوازیں آنے لگیں‪ ،‬ماپرہ اسے ہمیشہ زنادہ یو لبے پر یوکنی ہے‬
‫"تمہیں کتا نتہ میں کیتا یولنی ہوں اور سب کیتا نتگ ہیں" یوندہ دل ہی دل میں شوچ رہی بھی‬
‫جب پر یسے نے اشکو نکار کر اشکی شوجوں میں جلل ڈاال یو اس نے شر چھ تک دنا‬
‫‪28‬‬

‫یس ا نبے ہی لوگ رہبے ہیں پہاں" یوندہ نے سنحتدگی سے یوچھا‬


‫مئرے بھائی بھی یو ہیں نا چماد بھائی جو ئی ایس سی کر رہے ہیں آعا اشجاق جان یون یورسنی سے‬
‫ادھر ہی صوائی میں ہے" پر یسے نے کتدھے احکا کر نعارف ختم کتا‬
‫رکو رکو‪ " .....‬یوندہ ہابھ سے کشن ننچے رکھ رہی بھی جب پر یسے کے اس انداز پر جو نکبے ہونے اسے‬
‫گھورا جانے اب کتا جئر دے گی‬
‫مئرا انک اور بھائی بھی ہے" پر یسے کر نتانے پر یوندہ نے انک گہرا شایس جارج کتا جو روکا ہوا بھا‬
‫یونہ تم نے ڈرا دنا مچھے لگا نتہ پہیں کتا ہو گتا ہو گا" یوندہ نے یئزاری سے کہا‬
‫ہانے ہللا نار انک بھائی رہ گتا بھا‪،.‬وہ بھی سب سے اہم نتانا یو تیتا ہے نا" پر یسے نے متہ نتانے‬
‫ہونے کہا‬
‫جیسے ڈرا کر نتا رہی ہو ویسا ہی بھائی بھی ہو گا" اس نے دل میں شوجا مگر ل یوں پر مسکراہٹ‬
‫شجانے ا یسے طاہر کتا جیسے سیبے کو نےناب ہے‬
‫"سئز وادیوں کا سہزادہ‪ ،‬دلوں پر جکومت کرنے والے‪ ،‬جلنی دھڑک یوں کو مفضد د نبے والے‬
‫مئرے نتارے الال" پر یسے نے مسکرانے چہرے سے کہا یوندہ تیتد سے یوچھل آنکھوں سے تمشکل‬
‫مسکرا رہی بھی پر یسے کا ا نبے الال کی شان میں بھول گرانا شن رہی بھی ک یونکہ وہ اس معصوم‬
‫لڑکی کا دل پہیں یوڑ شکنی بھی‬
‫‪29‬‬

‫م یصور جان یوسفزئی" پر یسے مغرور سے انداز میں ا نبے الال کا نام نکارئی ہوئی نتڈ سے ننچے اپر کر‬
‫م‬
‫نابھ روم جلی گنی یوندہ جو نات کمل سمچھ کر ل تیبے کے لیبے ننچے ہونے والی بھی نام شن کر رکی‬
‫"م یصور جان تمہارے شابھ گتا بھا" داجی کے الفاطوں کی نازگست سنی اور بھر انک دم سے‬
‫ہارن کی آوازیں آنے لگیں وہی ہارن جو سیسے سے چہرہ ناہر نکا لبے پر کوئی بجا رہا بھا‬
‫ن‬
‫اشکی آ کھیں مزند گھل گتیں‬

‫‪°°°°°°°°°°°°°°°°°‬‬

‫بح یون ولہ میں شادی کی نتارناں عروج پر بھیں نلوسہ گل اہلتہ سئر اقضل‪ ،‬زروسہ گل اہلتہ‬
‫بجیتار جان نہ دویوں پہتیں بھیں اور شابھ میں شاہ گل اہلتہ اورنگزنب جان سب مل کر پری‬
‫کی جئزی زرمبتہ گل اور یوندہ کو دنکھا رہیں بھیں‪ .‬کل کی یسبت آج یوندہ بھی زنادہ گل مل گنی‬
‫بھی وہ بھی و ققے و ققے سے اننی رانے کااظہار کر بھی ک یونکہ زنادہ دپر جپ رہبے سے اسے جکر جو‬
‫آنے بھے و یسے بھی کل کا دن اس نے جاموسی کی نظر کر دنا بھا اب وہ اشاروں کی زنان میں‬
‫ماں کو ناد دہائی کرا رہی بھی کہ اسے بھی نازار جانا ہے ک یونکہ جانے ہونے مئر اقضل زری کو‬
‫ناکتد کر کھ گبے بھے کے بچو کو خرنداری کرا دے اب یوندہ کے یو مزے بھے وہ گھل کر شانتگ‬
‫کرنے والی بھی اشکے ایو کی اجازت جو مل گنی بھی‬
‫‪30‬‬

‫ادے‪ “!!.......‬چماد نے آکر ماں کو نکارا شاہ گل کو سب بچے ہی ادے کہبے بھے‬
‫"ہم نے رات کے لیبے ان یطام کر دنا ہے کچھ مہمان آرے ہیں ہم انکو لیبے جا رہے ہیں" گھر‬
‫کے افراد کے لبے رات کو م یوزنکل نانٹ کا اہتمام کتا گتا بھا جس کے اس نے ان یطامات کا‬
‫آکر نتانا‪.‬‬
‫ادے‪ .....‬الال آج یو پہیں آ تیں گے نا" زرعاب نے م یصور کی وایسی کا یوچھ کر اطمیتان کرنا‬
‫جاہا ک یونکہ اشکی موجودگی میں وہ صرف متالد ہی پڑھ شکبے بھے یوندہ کا ہابھ کئڑوں پر رکا جانے‬
‫ک یوں وہ اس سے جوف کھا رہی بھی‬
‫نا مڑہ وہ مہتدی کو آنے گا" اپہوں نے کئڑے ابھا کر یوندہ کو د نبے‪ ،‬الفاظ شن کر یوندہ کی جان‬
‫میں جان آئی اور کئڑے بھام لیبے لڑکے دویوں ناہر نکل گبے اور جواتین ا نبے ہی کام مصروف‬
‫سی ہوگتیں کچھ ہی دپر میں پر یسے نے آکر دھاوا یول دنا‬
‫مچھے ناد یو پہیں کتا جا رہا بھا" اس نے آکر نتگ صوقے پر بھیتک کر ماں کے ناس آکر تیتھ گنی‬
‫تم اننی جلدی" نلوسہ گل نے اسے دنکھبے ہونے جئرانگی سے یوچھا‬
‫الال لے کر آنے ہیں" اس نار یوندہ کے شابھ سب کے ہی ہابھ رک گبے بھے اور نظریں بھی‬
‫م یصور النا ہے تمہیں‪..‬؟؟" ماں نے یوری گردن موڑ کر اسے دنکھا‬
‫"وہ یو سہر گتا ہوا بھا" شاہ گل کے ما بھے پر نل پڑے م یصور جان کالج لیبے کیسے جال گتا‬
‫یوچھا پہیں تم نے اس سے" زروسہ گل نے آگے ہو کر یوچھا‬
‫‪31‬‬

‫جاجی مچھے اننی جان ن تاری ہے پہلے ہی مشکل سے شایس آرہی بھی کہ اب الال کو کوئی جئز پری‬
‫لگ جانے گی اور میں نغئر گردن کے گھر جاؤں گی" سب جواتین ہیس دیں لتکن انک ایسان‬
‫ن‬
‫کی آ کھیں ناہر آنے یو نے ناب بھیں‪ ،‬کس کی؟ یوندہ جان ا نکزائی‬
‫اب کدھر ہے الال تمہارا" شاہ گل نے آگے چھک کر کئڑے ابھانے ہونے یوچھا‬
‫ادے مچھے پہیں نتہ شاند سہر لوٹ گبے ہوں" اس نے نےنتازی سے کتدھے احکانے‬
‫ہاں وہ م یصور جان ہے کچھ بھی کر شکتا ہے" زروسہ گل نے آہستگی سے کہا‬
‫ادے‪ !!......‬ادے‪ !!. .....‬نہ کتا ہے نہ شوٹ مئرا ہے میں نے کہا بھی بھا آپ سے نہ مچھے‬
‫جا ہبے آپ دلہن کے لیبے کچھ اور رکھ دیں زروسہ جاجی نے مچھے دے دنا بھا ادھر دیں نہ پہیں‬
‫رکھتا پہاں" وہ آگے چھکبے ہونے شا مبے پڑا یستہ کلر کا شوٹ ابھانے لگی ادے نے اشکے ہابھ پر‬
‫انک خ بت رستد کی‬
‫ہ یو مڑا‪ ........‬نہ دلہن کے ہیں سب‪ ،‬تم کو پہیں ملے گا جو اس بجی کا ہے‪ ،‬وہ یس اب اسی‬
‫کا ہے‪ ،‬ابھو پہاں سے" شاہ گل نے اسے گھورنے ہونے کہا‬
‫ادے‪ !!.....‬اس نے معصوموں واال متہ ن تانا یوندہ کو نلکل ا نبے جیسی لگی وہ بھی یو نلکل ا یسے‬
‫ہی ناپ سے فرمایسیں کرئی ہے‬
‫متہ ستدھا کرو تم اور لے لیتا انک کی جگہ دو" زروسہ گل نے پر یسے کو کہا "چماد نا زرعاب‬
‫تمہیں لے جاتیں گے نازار‬
‫‪32‬‬

‫جاجی آج ہی" ا سبے چمکنی آنکھوں سے دنکھا‬


‫ہاں آج ہی" زروسہ گل نے اشکی نانتد میں شر ہال دنا‬
‫زرمبتہ گل جو کب سے یس جپ بھی دنکھ رہی بھیں ا نکے چہرے پر بھی مسکراہٹ ابھری‪ ،‬انکا‬
‫دل نہ شوچ کر پرشکون ہو گتا کہ اب کوئی بھی کلی بح یون ولہ میں پہیں مسلی جائی سب کو‬
‫م‬
‫کمل بھول تیبے کی اجازت ہے پہاں‬

‫یوندہ اور یور نے بھی جانا ہے نازار" زرمبتہ گل نے پہلی نار کچھ کہا بھا وہ بھی آہستگی سے‬
‫سب نے اشکے چہرے پر مسکرانے ہونے نظریں ڈالیں جیسے سب جوش ہونے ہیں کہ وہ انتا‬
‫رہی ہے اس جگہ کے لوگوں کو‪ ,‬نفین کر رہی ہے سب پر‬
‫ابھو ہم کمرے میں جلبے ہیں" پر یسے نے یوندہ کو نازو سے نکڑ کر کھڑا کتا اور شابھ لے کر اندر‬
‫جانے ہونے یولی "چماد الال سے کہتا مچھے جلدی جانا ہے" وہ م یصور کو صرف الال کہنی بھی‪ ،‬ناقی‬
‫سب کے نام کے شابھ الال کا اصاقہ کرئی بھی‬

‫‪°°°°°°°°°°°°°°°°°°°‬‬

‫ھ‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫ک م ت‬


‫یوندہ اور پر یسے مرے یں ھی شان گ کی لسٹ نتانے یں صروف یں‬
‫‪33‬‬

‫"شکر کرو میں جلدی آگنی ورنہ تمہاری کینی شانتگ ادھوری ہی جائی بھی تم نے یو متہ سے کچھ‬
‫ھ‬ ‫چ‬
‫یولتا پہیں بھا‪ ،‬یوال کرو نا نار" پر یسے نے یوندہ کے نازو کو نکڑ کر ہلکا شا ھوڑا یوندہ م کرا کر شر‬
‫س‬ ‫چ‬‫ن‬
‫ہالنا‬
‫تمہیں نتہ ہے میں یو جئران ہی رہ گنی جب الال کو کالج کے ناہر کھڑا دنکھا" پر یسے اسے ا نبے‬
‫اجساشات کاقی اچھی انکیتگ کر کے نتانے لگی‬
‫"ک یوں اس میں جئرانگی والی کتا نات ہے‪ ،‬بھائی ہی یو ہے تمہارا" یوندہ نے نے نتاز انداز میں‬
‫کتدھے احکانے‬
‫میں داجی سے صنح فرماتیش کر کے گنی بھی نا جلدی آنے کی انک ہی یو تیسٹ بھا‪ ،‬نفیتا انکو‬
‫داجی نے ہی کہا ہو گا‪ ،‬وہ داجی کی کوئی نات پہیں نا لبے" اس نے پڑے نتار سے بھائی اور‬
‫ناپ کا نتار نتان کتا‬
‫لتکن‪ !!.......‬وہ یو لبے یو لبے رکی " داجی کو یو نتہ ہے الال پہیں جانے بھر نہ یو ممکن ہی پہیں‬
‫ہے داجی نے الال کو بھجا ہو" وہ ہابھ دان یوں کے درمتان دنا کر شوخبے لگی‬
‫تم جاننی پہیں ہو نا الال کو وہ کتھی بھی کالج پہیں آنے مچھے لیبے نہ ہی کتھی شکول آنے بھے"‬
‫جسب عادت اس نے کشن ابھا کر گود میں رکھا‬
‫ک یوں‪ "!!.......‬یوندہ کو بجسس ہوا‬
‫‪34‬‬

‫انکو پہیں یستد کالج کے ناہر آکر ان یطار کرنا وہ کہبے ہیں انکو پہیں یستد اچھلنی کودئی لڑکتاں اور‬
‫ن‬
‫کالج کا یو تمہیں نتہ ہی ہو گا" اس نے معصوم انداز میں آ کھیں م یکاتیں‬
‫ہاہاہاہا‪ .......‬بھر ایسا کرو تم ا نبے الال کے لیبے انار کلی کا رستہ لیبے جانا‪ ،‬ک یوں وہ واجد لڑکی ہے‬
‫جو ستل ہو جکی ہوگی اب نک" یوندہ نے انک ختکہ چھوڑا دویوں نے قہقہہ لگانا‬
‫اچھا جپ کرو الال کی گاڑی کی کئزز مئرے ناس ہیں کہیں لیبے ہی نا آجاتیں" پر یسے نے مشکل‬
‫سے ہیسی کیئرول کرنے ہونے کہا‬
‫نتہ پہیں کئزز ک یوں مچھے بھما دیں آج" پر یسے جود ہی یولے جا رہی بھے یوندہ کی یو ہیسی نتد پہیں‬
‫ہو رہی بھی اجانک ناہر سے کچھ گرنے کی آواز آئی اور یوندہ یو ہیستا ہی بھول گنی اسے لگا کوئی‬
‫آگتا ہے اب اشکی جئر پہیں پر یسے بھی سہم گنی کچھ دپر ان یطار کتا‪ ،‬لتکن دوشری کوئی آواز پہیں‬
‫م‬
‫سنی آرام سے قدم ابھائی ہوئی دروازے کی طرف گنی ناہر دنکھا کوئی پہیں بھا وہ طمین سی‬
‫وایس نلنی‬
‫کون بھا" یوندہ نے سنحتدگی سے یوچھا‬
‫کوئی پہیں ہے ناہر یو‪ ..........‬شاند سم تا ہو" وہ وایس آکر نتڈ پر تیتھ گنی‬
‫اگر اس نے کچھ شن لتا ہوا یو" وہ جوفزدہ سی لگ رہی بھی‬
‫شن بھی لتا یو کچھ پہیں ہونا وہ کسی کو کچھ پہیں نتانے گا" پر یسے نے انتا پرس ابھا کر اس‬
‫میں چھا نکبے ہونے کہا‬
‫‪35‬‬

‫ہانے ہللا گونگہ ہے کتا" اس نے اقسوس سے کہا یو پر یسے ہی ہیسی چھوٹ گنی‬
‫س‬
‫"ہاں نہ ہی مچھو‪ .......‬اب جلو ابھو ہم ل بٹ ہو جاتیں گے چماد الال گاڑی میں ان یطار کر رہے‬
‫ہیں ہمارا" اس نے پرس کتدھے پر لگا کر سیسے سے ننچے چھا نکبے ہونے کہا اور الماری سے دو‬
‫پڑی جادریں نکال کر انک یوندہ کو بھمائی اور دوشری جود اوڑھ کر دویوں ابھیں‪ ،‬کمرے سے ناہر‬
‫نکل گتیں آدھے گھیبے کے نعد وہ جاروں یوندہ یور پر یسے اور چماد صوائی کی انک شانتگ مال میں‬
‫کھڑے بھے‪ ،‬پر یسے کویو معلوم بھا کون سی جئز کہا سے لینی ہے اس لیبے اس نے یوندہ اور یور‬
‫م‬
‫کو پہلے خرنداری کرنے کو کہا اور انکی مدد کرئی رہی نفرنتا انک گھیبے میں دویوں کی شانتگ کمل ہو‬
‫جکی بھی اب پر یسے ا نبے لبے خرنداری کرنے میں مصروف ہو گنی ک یونکہ اسے کسی جاص جئز کی‬
‫م‬
‫صرورت پہیں بھی کیونکہ اس کی شانتگ یو پہلے سے ہی کمل بھی اس لیبے اس نے صرف‬
‫انک شوٹ لیبے پر ہی اک یفا کتا‪ ،‬چماد نےزار شا کھڑا دنکھتا رہا دل ہی دل میں جود کو کوس بھی رہا‬
‫بھا ک یوں اسے جواتین کے شابھ نازار بھنجا جانا ہے یور اور پر یسے شانتگ نتگ لے کر ناہر نکلبے‬
‫لگی کی یوندہ کو انک ڈمی کے ناس کھڑا دنکھ کر اشکی طرف آکر رکیں‬
‫یوندہ کتا نہ تمہیں یستد ہے" پر یسے نے اسے اس طرح کھونے ہونے دنکھ کر نتار سے یوچھا‬
‫ہاں مچھے یو سہی لگی ا نبے بھائی سے یوچھ لو" یوندہ کی اس نات پر پر یسے کچھ جونکی نہ کتا یول‬
‫رہی ہے‬
‫س‬
‫‪36‬‬

‫ب‬ ‫پ‬ ‫مچ‬


‫یوندہ میں ھی ہیں" پر یسے کو لگا اس نے کچھ علط شن لتا ہے چماد اور یور ھی جئران کھڑے‬
‫بھے‬
‫مطلب نہ کہ تمہارے الال کے لیبے لڑکی یستد کی ہے" وہ آنکھ دنا کر ننچھے مڑنے ہونے مسکرائی‬
‫مچ‬‫س‬
‫پر یسے نے نا ھی سے شر کو ختیش دی‬
‫نار دنکھو نلکل ستل لڑکی ہے اچھلنی کودئی یو نلکل بھی پہیں ہے" یوندہ کا انک قہقہہ نلتد ہوا‬
‫پر یسے اشکے نازو پر خ بت رستد کرنے ہونے ہیس دی ننچھے کھڑے دویوں میں سے چماد کو نات‬
‫زرا دپر سے سمچھ آئی‪ ،‬مگر آ جکی بھی‪ ،‬لتکن یور ابجان کھڑی انکو دنکھ کر مسکرا رہی بھی چماد کی یو‬
‫ہیسی شاری گاڑی میں پہیں رکی وہ نار نار ڈمی کو یوندہ کے شا مبے بھابھی کہتا یوندہ کو یو م یصور کا‬
‫مذاق اڑانے کے لیبے ناریئر مل گتا بھا‪.‬‬
‫بح یون ولہ میں سب ہیسبے ہونے داجل ہونے داجی کا شا مبے نا کر سب نے ہیسی سم بٹ لی‬
‫سب ا نبے ا نبے کمروں میں جلے گبے‬
‫"ہیسبے رہو مئرے بچوں‪ ،‬تم لوگوں کے جوسیوں کے دن ہیں" داجی کی آواز پر کمرے میں جانے‬
‫والوں کے قدم رکے اور سب کے ہی چہروں پر مسکراہٹ بھتل گنی‬
‫دنکھو یوی سب کیبے ا چھے ہیں‪ ،‬پہاں تم و یسے ہی ڈر رہی بھی" یور نے یوندہ کو نازو سے بھام کے‬
‫اسے کان میں شرگوسی کی یوندہ نے بھی مسکرا کر انتات میں شر ہالنا اور دویوں آہستہ سے‬
‫سئڑھتاں خڑھ کر اوپر کو جلی گتیں‬
‫‪37‬‬

‫‪°°°°°°°°°°°°°°°°°‬‬
‫رات کی نارنکی نے ہر سے کو اننی لی بٹ میں لے رکھا بھا۔ بح یون ولہ روسنی میں جگمگا رہا بھا‪.‬‬
‫م یوزنکل نانٹ کے ان یطامات ناہر الن میں ہی کیبے گبے بھے‪ .‬جونصورت درناں بچھا کر زمین پر‬
‫تیتھبے کا کا نتدویست کتا گتا بھا پزرگ حصرات کے لیبے غقب میں صوقے قطاروں میں لگانے‬
‫گبے بھے گاؤں کے کچھ فرننی افراد بھی مدعو بھے جواتین کو اندر رہبے کی حصوضی ہدانات جاری‬
‫کی گنی بھیں آج کی رات کا اہتمام چماد اور زرعاب کی طرف سے بھا یوراب جان کے لیبے اس‬
‫م‬
‫لیبے شارے ان یطامات اپہوں نے دن میں ہی کمل کر لبے بھے کھانے کے پرنکلف ان یطام کے‬
‫شابھ صوائی سہر کے لوکل گلوکاروں کو بھی مدعوں کتا گتا‪ .‬رات کی نارنکی میں مخفل ا نبے عروج‬
‫کو پہنچ کر اجیتام پزپر ہوئی مہمایوں کو کھانے کے نعد رحصت کر دنا گتا لتکن نہ یو صرف آقیسل‬
‫موسیقی کی مخفل بھی جو گھر کی پہلی شادی کے موقع پر جاندان کا وقار نلتد رکھبے کے لیبے‬
‫بھان یوں کی طرف سے شجائی گنی بھی اب ناری بھی ان آقیسل مخفل کی جو سب کزپز نے مل‬
‫کر شجائی بھی‪ ،‬پزرگ حصرات اندر جا جکے بھے اور سب لڑکتاں اور جواتین ناہر پہنچ جکیں بھیں اگر‬
‫کوئی اس آقیسل میں پہیں بھا‪ ،‬وہ بھا م یصور جان یوسفزئی اور اب اس ن تگ نارئی کی مخفل میں یو‬
‫اشکے آنے کے دور دور نک کوئی امکانات پہیں بھے اس لیبے سب بھر یور نتار تیتھے بھے‪ ،‬اننی‬
‫اننی آواز کے جو ہر دنکھا رہے بھے‪ ،‬سب کزپز اکتھے ہو کر د لہے کو شا مبے تیتھانے سعل لگانے‬
‫‪38‬‬

‫میں مصروف بھے‪ ،‬شادی کو صراف انک ہقتہ رہ گتا بھا اور آج سے انکو اجازت بھی ہلہ گلہ‬
‫کرنے کی‪ ،‬نہ شراشر انک گھرنلو نفرنب لگ رہی بھی‪ ،‬اس نفرنب کو صرف پہادر جان کی آواز‬
‫نے جار جاند لگانے بھے ک یونکہ پہادر جان انک اچھا گانتک بھا کتھی کتھی اسے گاؤں کی شادیوں‬
‫میں بھی اس کام کے لیبے مدعو کتا جانا بھا سب ہی کے چہرے مسکرا رہے بھے یوندہ جو ڈارک‬
‫نلو شلک کی شرٹ اور ہم رنگ جوڑی دار بجامہ زنب ین کبے الن بٹ گولڈن اور ڈارک نلو ڈو نتہ‬
‫انک طرف کتدھے پر کھول کر ڈالے‪ ،‬نفاست سے متک اپ کیبے‪ ،‬کھلے نالوں کی درمتان سے‬
‫مانگ نکال کر دویوں طرف تیئز لگانے‪ ،‬کایوں میں پڑے پڑے چھمکے پہبے جو اس پر جوب چچ‬
‫ت‬
‫بھی رہے بھے وہاں یتھی روسی یوں کو مات دے رہی بھی پہادر جان اننی آواز کے جوہر دنکھانے‬
‫میں مصروف بھا‪ ،‬اسی دوران کچھ لوگ اننی ہی جوش گی یوں میں مصروف بھے‬
‫پر یسے‪ "!!......‬پر یسے کو کسی نے نکارا وہ جو الن بٹ گولڈن فراک پہبے نالوں کو نفاست سے‬
‫ت‬
‫جوڑے میں قتد کیبے متک اپ کے نام پر صرف گلوس لگانے یتھی بھی اس نے ادھر ادھر‬
‫دنکھا کوئی پہیں بھا وہ بھر سے گانے میں مگن ہو گنی‬
‫پر یسے‪ !!........‬اسے دونارہ لگا اسے کسی نے نکارا ہے لتکن اسے نظر کوئی پہیں آنا‬
‫پریسسسسے‪ !!.........‬اب کی نار آواز زور سے آئی وہ جونکی ک یونکہ وہ آواز پہنجان جکی بھی‪ ،‬گ ھئرانے‬
‫ن‬
‫دل سے شوچ رہی بھی آقت کس طرف ہوگی ک یونکہ نہ تیسری آواز بھی وہ آ یں یں گما نا رہی‬
‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫بھی لتکن اسے ہمت کر کے آواز والی سمت کا نعین کرنا بھا اور آواز نلکل اشکے دا ہبے طرف سے‬
‫‪39‬‬

‫آئی بھی جسے کچھ اور لوگوں نے بھی ستا بھا سب ہی ادھر م یوجہ ہونے پر یسے نے کچھ افراد کی‬
‫نظروں کا رخ ادھر نا کر ا نبے داہنی طرف دنکھا شا مبے اشکے الال کھڑے بھے نابچ قٹ چھ ابچ قد‪،‬‬
‫ن‬
‫بھوری تیتد سے یوچھل آ کھیں‪ ،‬مغرور کھڑی ناک‪ ،‬ستاہ نال کسادہ جونصورت تیسائی پر نکھرے‬
‫ہونے‪ ،‬سقتد قم یض شلوار پہبے نازو کہی یوں نک قولڈ کیبے م یصور جان یوسفزئی پر یسے کے شا مبے‬
‫کھڑا بھا وہ دور سے ہی اسے اشارے کر رہا بھا لتکن جوف کی ماری وہ سمچھ پہیں شکی وہ کتا یول‬
‫رہا ہے وہ یس دل میں نہ ہی شوچ رہی بھی الال اسے اندر جانے کا یولیں گے "کتا وہ اب ا نبے‬
‫پ‬
‫کزپز کے شابھ بھی پہیں تیتھ شکنی؟" وہ متہ پڑپڑانے ہونے اشکے ناس ہنجی اور شر چھکانے‬
‫کھڑی ہو گنی اوپر پہیں دنکھ شکنی بھی ک یونکہ اس نے یو گلوس لگانا ہوا بھا اور الال شا مبے کھڑے‬
‫بھے پر یسے شر چھکانے کھڑی ہی بھی کہ پہادر جان کی آواز نلتد ہوئی‬
‫"دا شوکئ ئی زما نہ زڑہ کی چجئ کا جی شری سئ‬
‫سیگار دی جو لگ یور عواڑی سیگار ستا ناپڑہ‬

‫م یصور جان کی نظریں یو پر یسے کے یسست سے ابھبے ہی اشکی ناہنی جانب تیتھے ایسان پر رک‬
‫گنی‪ ،‬اشکی نظروں نے یوندہ جان کو ا نبے حضار میں قتد کتا ہوا بھا‬

‫د جشن د معتار او د مفدار نتمانہ نہ وی‬


‫‪40‬‬

‫وہللا جی ما نہ سئڑے کی نہ سمار ستا ناپڑہ‬

‫وہ کتھی اشکے کایوں کے چھومبے چھمکے کو دنکھتا یو کتھی اشکی لمنی نلکوں پر اسکا دل بھمبے لگا‪ ،‬وہ‬
‫جاہ کر بھی اشکے چہرے سے نگاہیں پہیں ہتا نا رہا بھا‬
‫اسقتدنار جو م یصور کا ماموں زاد بھا اس نے اشارہ کتا کہ وہ بھی آجانے لتکن م یصور ہوش جواس‬
‫کی دنتا سے نے جئر انک چہرے میں کھونا ہوا بھا‬
‫م یصور‪ !!...........‬اسقتد نار نے ہابھوں کو متہ کے گرد رکھ کر انک زور دار آواز نلتد کی‬
‫م یصوررررررر‪ "!!.........‬م یصور یو ہوش میں پہیں آنا لتکن پر یسے آواز پر جکی بھی اس نے انک‬
‫نظر الال کے چہرے پر ڈال کر اسے نازو سے نکڑ کر ہالنا‬
‫الال‪ ...‬اسقتد الال نارے وئی درنا‬
‫الال‪..‬اسقتدنار الال نال رہا ہے‬

‫ہا‪ .......‬ہاں" م یصور ہوش کی دنتا میں وایس آنا لتکن نظریں وہی کھوئی ہوتیں بھیں‬
‫الال اسقتدنار نال رہا ہے" پر یسے نے انک نار بھر اشکو نازوں سے نکڑ کر کہا م یصور نے اسقتدنار کی‬
‫طرف دنکھا‬
‫ہاں‪ " ......‬م یصور نے دور سے ہی یوچھا‬
‫‪41‬‬

‫" راسہ کبتہ ما شرا"‬


‫آؤ پہاں تیتھو ہمارے شابھ" اسقتد نار نے اسے مخفل جواین کرنے کا کہا جس پر م یصور نے‬
‫ہابھ ہال کر انکار کا اشارہ کرنے ہونے نلوسہ سے گاڑی کی جائی النے کو کہا‬
‫م یصور آ جا پہیں بچھے گتاہ ہونا" اشکے انک اور کزن نے آواز لگائی جس پر سب ہیس د نبے‬
‫اس وقت م یصور کو ہم سب مراسی لگ رہے ہوں گے" اسقتدنار نے بھی لقمہ دنا جس پر سب‬
‫کھلکھال کر ہیسے‪ ،‬لتکن سہر سے آئی اس لڑکی کی مسکراہٹ عانب ہوگنی‪ ،‬بح یون ولہ کے لوگ‬
‫تمشکل مسکرا رہے بھے ک یونکہ وہ م یصور کے غصے سے واقف بھے‬
‫ہاں نلکل نہ مراسیوں والے کام تم لوگ ہی کرو شوٹ کرنا ہے تم لوگوں پر" نلوسہ نے جانتاں‬
‫ال کر دیں م یصور کہہ کر جا حکا بھا ختکہ یوندہ کے ما بھے پر کنی نل پڑے‬
‫کتا مطلب ہے مراسی؟؟ نتڈی سے پہاں مراسی آنے ہیں ہم؟؟" وہ غصے سے یول رہی بھی‬
‫نلوسہ نے آکر اشکے ہابھ کو بھاما‪ ،‬م یصور کے قدم رکے‬
‫یوندہ نار جانے دو الال نے تمہیں پہیں کہا‪ ،‬وہ یو نہ سب انکو" وہ آہستہ آہستہ سے یو لبے لگی‬
‫"کتا مطلب انکو پہاں ہم بھی تیتھے ہیں نا اور وہ تمہارا ڈیول الال ہماری یوجین کر کے گتا ہے"‬
‫یوندہ کہہ کر ابھ کھڑی ہوئی‬
‫"وہ سمچھتا کتا ہے جود کو؟" سب نے یوندہ کی طرف دنکھا‬
‫‪42‬‬

‫سیو کزن ان تا موڈ خراب نا کرو پہاں تمہیں م یصور کی ایسی نایوں سے لطف اندوز ہونا پڑے گا"‬
‫یواب جان نے یوندہ کو رو کبے ہونے کہا جس پر نلوسہ نے معصوم سی سکل نتائی یو یوندہ وایس‬
‫تیتھ گنی‪ ،‬یواب جان م یصور کا کزن اور بجین کا واجد دوست ہونے کے شابھ اسکا رازداں بھی‬
‫بھا‪ ،‬وہ م یصور سے پہت محتلف بھا عادات میں لتکن اسکا جگری نار بھا‪ ،‬وہ م یصور کے کہے نغئر‬
‫بھی سمچھ جانا کرنا بھا کہ کوئی نات ہے‪ ،‬کنی لمچوں سے کھڑا م یصور جان بھی آگے پڑھ گتا اور‬
‫مخفل میں دونارہ سے جان ڈل گنی‪ ،‬اس پررویق مخفل کا اجیتام رات گبے ہوا‬

‫م‬
‫داجی ہماری طرف یو شاری نتاری کمل ہیں‪ ،‬رہی نات چہئز کی یو آج شام نک پہنچ جانے گا بھر‬
‫ہللا ہللا جئر صال ۔۔۔۔" کرن کے والد نے اننی طرف سے یوری یوری یسلی داجی اور ہچرے میں‬
‫تیتھے تمام لوگوں کے شا مبے رکھی تینی کے والد جو بھے کوئی کوناہی پہیں پرنتا جا ہبے بھے‬
‫"اغطم جان تم جوامچواہ پریسان ہورہے ہو‪ ،‬بجی کسی عئر کے گھر یو پہیں جا رہی" بجیتار جان نے‬
‫اعلی طرقی کا مطاہرہ کرنے ہونے کہا‬
‫"مئری انک ہی بجی ہے اس کے لیبے پہیں کروں گا یو کس کے لیبے کروں گا‪ ،‬اس معا ملے‬
‫میں داجی بھی مئرے شابھ ہیں" اغطم جان نے داجی سے نانتد جاہی‬
‫‪43‬‬

‫ہاں بجیتار جان اس معا ملے میں‪ ،‬میں شو ق یضد اشکے شابھ ہوں‪ ،‬پہلی نات اس نے اننی بجی‬
‫کے لیبے شوجا‪ ،‬اشکی یستد نا یستد کا ختال کتا‪ ،‬جو ہمارے عالقے کی روانت پہیں رہی کتھی‪،‬‬
‫ہمیں اسکا اجئرام کرنا جا ہبے اور دوشری اور اہم نات جس کی شادی ہے‪ ،‬وہ لڑکی ہے ب ھئڑ نا نکری‬
‫پہیں‪ ،‬اس لیبے اشکے بھی کچھ ارمان ہوں گے جو بحتی بت مرد ہمیں اس نارے میں نات کرنے‬
‫ہونے شرم آئی ہے‪ ،‬جاؤ اغطم جان جو دل کرنا ہے کرو اور ہمیشہ کی طرح آج بھی وہی نات‬
‫کہوں گا اگر کوئی تمہاری نا تمہاری تینی کی کسی جواہش کے درمتان کوئی آنا گولی مارنے کا جق تم‬
‫رکھبے ہو" داجی کہہ کر مسکرانے ہونے ابھ کھڑے ہونے اغطم جان کے لیبے نازوں کو کھوال اور‬
‫اسے سیبے سے لگا کر جوصلہ د نبے ہونے رحصت کتا‬
‫نہ سب داجی اس لیبے کر رہے بھے ک یونکہ اغطم جان بھا یو ا نکے دور نار کا رستہ دار لتکن اشکے‬
‫قیتلے کی شوچ بح یون والہ والوں کی آزاد شوچ سے نکسر محتلف بھی‪ ،‬داجی کا ا نکے قیتلے میں بھی‬
‫پہت اپر و رشوخ بھا‪ ،‬لتکن اس قیتلے کے لوگوں کے دلوں میں عداوتیں نلنی بھیں‪ ،‬داجی نے‬
‫کتھی ناکو موقع پہیں دنا بھا کہ وہ انکا کھل کر اظہار کر شکیں‪ ،‬لتکن اغطم جان کا ک یونکہ بجین‬
‫سے آنا جانا بھا بح یون والہ میں‪ ،‬اشلیبے وہ بھی اسی آزاد شوچ کا جامل بھا‬

‫ہانے ڈیئر کزن" یوندہ اننی ہی دھن میں جا رہی بھی جب کسی نے اسے نکارا‬
‫‪44‬‬

‫ہتلو کزن‪.......‬کہتا یو ا یسے جا ہبے نا‪،‬تم بھی کزن ہو؟ مطلب یوچھتا جا ہبے" دویوں نے زور دار‬
‫قہقہہ لگانا قہقہے کی آواز گاڑی میں سے اپرنے والے انک شخص کے کایوں میں پڑی اشکے ما بھے‬
‫پر کنی نل تمانا ہونے‬
‫ہاں ہاں میں بھی تمہارا کزن ہوں‪ ،‬تمہارے نانا کا تیتا‪ ،‬صالح الدین" اس نے انتا نعارف کروانا‬
‫اچھا ہمیں آنے ہونے کنی دن ہو گبے تمہیں دنکھا پہیں نا اس لیبے" یوندہ نے وصاجت دی‬
‫"میں رات کو ہی آنا ہوں اشالم آناد سے‪ ،‬تم نے مچھے پہیں دنکھا لتکن میں نے تمہیں رات میں‬
‫ہی دنکھ لتا بھا" وہ یو لبے ہونے جلبے لگا شابھ میں یوندہ کو بھی واک کی دعوت ہابھ کے اشارے‬
‫سے دی‪ ،‬وہ بھی اشکے شابھ جلبے لگی‬
‫اچھا یو اشالم آناد میں کتا کرنے ہو؟؟" یوندہ نے نایوں کا شلسلہ جاری رکھا اور اشکے شابھ قدم مال‬
‫کر جلبے لگی‬
‫میں وہاں اتم‪ .‬ایس‪ .‬سی کر رہا ہوں" نایوں کا شلسلہ جاری بھا لتکن ننچھے کھڑے م یصور جان‬
‫نے متھتاں ننچ لیں‪ ،‬انک زور دار مکا گاڑی کو مارنے ہونے لمبے لمبے ڈگ بھرنا ہوا اندر داجل ہو‬
‫گتا‪ ،‬اندر موجود تمام لوگوں کو شانپ شونگ گتا ک یونکہ وہ جا نبے بھے کہ آج کسی نے خ یگاری کو‬
‫بھونک ماری ہے اور نہ اب کسی پڑے طوقان کی طرف لے کر جانے گی‬
‫‪45‬‬

‫گھر میں جاروں طرف روسیتاں ہی روسیتاں بھیں‪ ،‬ا یسے ہی گھر کی مکی یوں کے دل بھی روشن‬
‫بھے لتکن کسی کا دل آگ سے روشن بھا‪ ،‬ہر طرف جوسیوں کے ڈھئرے بھے لتکن اسکا دل‬
‫شلگ رہا بھا ا یسے میں بح یون ولہ کے الن میں آج بھر م یوزنکل نانٹ کا ان یطام بھا ک یونکہ آج مئر‬
‫اقضل سم بت شارے جاندان والے بھی ا نبے کام دھتدے چھوڑ کر بح یون ولہ میں چمع ہو جکے‬
‫بھے اور نہ شاند ان سب کی زندگ یوں کی پہلی اکتھے انک جونصورت رات بھی‪ ،‬سب پڑے اننی‬
‫جوش گی یوں میں مصروف بھے لتکن یوجوان نارئی سے قدرے قاصلے پر‪ ،‬ک یونکہ وہ جا نبے بھے انکی‬
‫اوالد جس قدر بھی آزاد ہو جانے لتکن ا نبے پزرگوں کے شا مبے وہ سہی سے ابچوانے پہیں کر‬
‫شکیں گے‪ ،‬سب ہی جاندان کے لوگ موجود بھے لتکن اگر کوئی موجود پہیں بھا وہ اس بح یون ولہ‬
‫کا ولی اجد بھا م یصور جان یوسفزئی‪ ،‬سب جا نبے بھے وہ ایسی جگہوں پر جانے کو یستد پہیں کرنا‬
‫ایسی لبے اشکو کسی نے کہا بھی پہیں بھا کہ وہ انکو جواین کرے‪ ،‬سب کو ہی لگتا بھا وہ اس‬
‫شور سے بحبے کے لیبے کنی روڈ پر گاڑی دوڑا رہا ہو گا لتکن وہ اس گتدرن تگ میں نا موجود ہونے‬
‫ہونے بھی موجود بھا‪ ،‬وہ ا نبے کمرے کی کھڑکی میں کھڑا پردے کو انک ہابھ میں دیوچے‪ ،‬شگرنٹ‬
‫کے دھونے میں متہ نظر آنا مشکل بھا‪ ،‬لتکن ما بھے پر ڈھئروں نل نظر صرور آ رہے بھے وہ انک‬
‫ہی ایسان کو نکتکی ناندھے دنکھ رہا بھا شاند آج اسکا دل بھا ان یوں میں تیتھبے کا بھا‪ ،‬اس نے ہابھ‬
‫سے پردے کو چھوڑ دنا اور لمبے لمبے ڈگ بھرنا ہوا اسی گتدرن تگ میں آن کھڑا ہوا‪ ،‬سب ہی اننی‬
‫نایوں میں مصروف بھے کسی نے بھی دھتان پہیں دنا کہ ا نکے شر پر کون آ پہنجا ہے‪ ،‬لتکن جن‬
‫‪46‬‬

‫کے دل ڈرے ہونے ہوں نا وہ ا نبے اردگرد کا ختال صرور رکھبے ہیں‪ ،‬پر یسے نے انک ہی نظر میں‬
‫ان جگمگائی روسی یوں کے چھرمٹ میں ا نبے الال کو پہنجان لتا بھا‬
‫ت‬
‫ال‪ .......‬الال آ تیں ہیں" پر یسے نے لرزئی ہوئی آواز میں ناس یتھی یوندہ کو کہا‬
‫ت‬
‫یو‪...‬؟" وہ جو وان بٹ فرق میں نالوں کا ہلکا شا جوڑا ن تانے یتھی بھی اس نے اپرو اور کتدھوں کو‬
‫ک‬
‫احکانا‪ ،‬اسکا چہرہ ہر قسم کے متک اپ سے ہاک بھا‪ ،‬لتکن پر بھی کای کو ھینچ رہا بھا اننی جانب‬
‫تم‪ ....‬تمہیں کچھ کہتا ہی قصول ہے" پر یسے اشکے ناس سے جلدی سے ابھ کر چماد کے ناس‬
‫گنی‬
‫ی‬ ‫خت‬
‫الال" اس نے چماد کو کتدھوں سے ھچھوڑنے ہونے م صور کی طرف اشارہ کتا‪ ،‬چماد نے قورا‬
‫گانے نتد کبے‪ ،‬شور بھمبے ہی سب کی نظریں م یصور پر گتیں‪ ،‬انکو لگانا بھا دن کو جس طوقان کا‬
‫عتدنہ آنا بھا اب وہ ہی طوقان جود جل کر آ حکا ہے‪،‬‬
‫کتا ہوا ہے؟" گانے کی آواز نتد ہونے ہی یوندہ نے یوچھا‪ ،‬کسی سے کوئی جواب نا ناکر نلٹ کر‬
‫دنکھا‪ ،‬حکا جوند روسی یوں میں اسے صرف کوئی ک ھڑا نظر آنا وہ اس شخص کو پہنجان پہیں نائی بھی‬
‫وہ کون ہے‬
‫اوے‪ .....‬چماد لگاؤں گانے‪ ،‬ہم نتڈی سے پہاں سینچو تیبے بھوڑی نا آنے ہیں لگاؤ گانے" وہ‬
‫اننی ہی دھن میں اب یول رہی بھی‬
‫‪47‬‬

‫م یصور کے چہرے کے ناپرات کوئی پہیں دنکھ نا رہا بھا‪ ،‬م یصور کو ا نبے کتدھے پر کسی کا ہابھ‬
‫مجسوس ہوا اس نے نلٹ کر دنکھا‬
‫بچے کوئی کام بھا یو مچھے نتانے" داجی م یصور پر نظر پڑنے ہی ابھ کر آ گبے وہ جا نبے بھے اب‬
‫ان بچو کی جئر پہیں ہے اس لیبے م یصور کو وہ ا نبے شابھ لے جانا جا ہبے بھے‬
‫داجی وہ اپراہتم مچھے کالز کر رہا ہے زمین والے مستلہ پر نات کرئی ہے اس نے"‬
‫بچے نہ نات صنح تم نے مچھے نتائی بھی اپراہتم سے بھی نات ہو جکی ہے‪ ،‬اور وہ زمین بھی ہماری‬
‫ملک بت ہے اب لتکن اب اپراہتم تمہیں ک یوں اس مستلے کے لیبے کال کر رہا ہے" داجی نے‬
‫اننی تیسائی پر ہابھ ب ھئرا‬
‫"قون مال کر دو میں نات کرنا ہوں" اپہوں نے جکم صادر کتا‬
‫پہیں‪ ....‬پہیں داجی یس وہ متارک ناد ہی دے رہا بھا میں نے وصول کر لی آنکی جگہ" اس سے‬
‫جب کوئی نات نا ین نائی یو اس نے جو متہ میں آنا یول دنا اب وہ اسی کے گلے پڑ گتا بھا‪،‬‬
‫میں جلتا ہوں‪ ،‬آپ کو بھی ڈسئرب کر دنا" م یصور نے جانے کے لیبے قدم ابھانے‬
‫م یصور بچے" داجی کی آواز اسے ا نبے ننچھے ستائی دی‬
‫جی‪ " ..‬وہ نلتا‬
‫‪48‬‬

‫نہ سب تمہارے پہن بھائی ہیں‪ ،‬تیتھ جاؤ ان کے شابھ بھی‪ ،‬بھر جانے کتھی ایسا موقع مئری‬
‫زندگی میں آنے نا پہیں میں تم سب لوگوں کو انک شابھ دنکھتا جاہتا ہوں" داجی نے ا نبے دل‬
‫کا جال تیبے کے شا مبے رکھ دنا‬
‫داجی کیسی ناتیں کر رہے ہیں‪ ،‬ہللا آنکو لمنی زندگی دے" م یصور نے ناپ کو سیبے سے لگا لتا‬
‫تیتھ جاؤ ان کے شابھ جاکر" داجی نے النجانتہ انداز میں اسے دنکھا‬
‫آنکا جکم شر آنکھوں پر داجی" شاند نہ صرف داجی کی ہی پہیں م یصور کی بھی دل کی نات بھی‬
‫ایسی لبے اسے ما نبے میں وقت پہیں لگا‬
‫بچے‪"......‬وہ جانے لگا ننچے سے بھر آواز آئی اس نے نلٹ کر دنکھا‬
‫"زرا کیئرول کرنا بچوں کر کچھ بھی پہیں کہتا" داجی نے انگلی کے اشارے سے نتبتہ کی وہ شر‬
‫انتات میں ہالنا ہوا انک نار بھر سے یوجوان نارئی کے شر پر موجود بھا‪ ،‬وہ آہستہ آہستہ جلبے ہونے‬
‫زمین پر پڑے انک کشن پر آن تیتھا‪ ،‬وہاں موجود ہر شخص کو لگا وہ جواب دنکھ رہا ہے‬
‫پر یسے مچھے ختکی کانتا نہ میں کتا دنکھ رہا ہوں" چماد نے ناقاعدہ نازوں آگے کر کے پہن سے‬
‫ختکی ک یوائی‬
‫تم سب ابچوانے کرو میں کسی کو بھی کچھ پہیں کہہ رہا" م یصور نے پہانت ہی فراخ دلی کا‬
‫مطاہرہ کتا‬
‫‪49‬‬

‫تم کہبے بھی یو کسے پرواہ بھی" یوندہ نے آہستہ سے کہا لتکن سیبے والے شن جکے بھے‪ ،‬سب کی‬
‫نظریں کتھی یوندہ پر جاتیں اور کتھی م یصور کی طرف‪ ،‬م یصور نے نظریں ابھا کر دنکھا وہ جو شا مبے‬
‫ت‬
‫شادہ سے لتاس میں یتھی بھی سہم سی گنی‪ ،‬اس نے پہلی نار اس کو ا نبے شا مبے دنکھا بھا‪،‬‬
‫م یصور نے نظریں ب ھئر لیں‬
‫ابچوانے کریں سب" وہ کہہ کر ا نبے مونانل میں لگ گتا‪ ،‬وہاں موجود ہر شخص کو لگ رہا بھا‬
‫شا مبے تیتھا شخص م یصور جان دا ڈیول پہیں ہے‪ ،‬لتکن اسکا جکم بھا س لبے سب ابچوانے کر‬
‫رہے بھے‬
‫تم پہاں ک یوں آنے ہو؟ یواب جان جو سئر اقضل جان اشکے ناس آکر تیتھا‬
‫ک یوں میں پہاں پہیں آ شکتا؟" م یصور نے مونانل سے شر ابھانے نغئر ہی جواب دنا‬
‫آ شکے ہو‪ ...‬لتکن تم کو ایسی جگہیں کانتیں ہیں نا اس لیبے یوچھا" یواب نے آنکھ دنا کر چہرے‬
‫پر سیطائی مسکراہٹ شجانے یوچھا‬
‫ہو گتا" م یصور نے نگاہیں مونانل سے ہتا کر یواب جان پر گاڑھیں‬
‫ہاں ہو گتا اب نہ نتا مستلہ کتا ہے‪ ،‬کوئی نات ہے یو نتا" اب وہ ستدھا مدعے پر آحکا بھا‪ ،‬ک یونکہ‬
‫وہ م یصور کا چہرہ پڑھبے کا ہئر رکھتا بھا‬
‫کوئی مستلہ پہیں ہے‪ ،‬داجی نے جکم دنا ہے کہ وہ یورے جاندان کو انک شابھ دنکھتا جا ہبے‬
‫ہیں‪ ،‬اور اب نتہ پہیں نہ مئری جوش قسمنی ہے نا ندقسمنی کہ میں ان سب کے جاندان کا حصہ‬
‫‪50‬‬

‫ہوں" اس نے ہابھ کے اشارے سے شا مبے آین کرنے لڑکوں کے طرف اشارہ کتا جس پر‬
‫یواب اننی ہیسی پہیں روک سکا‬
‫جل یو جال جا ہمیں و یسے بھی نگرائی کی صرورت پہیں ہے" یواب نے اسے جانے کا اشارہ دنا‪،‬‬
‫لتکن وہ وہاں سے ہال نک پہیں جس پر یواب بھتھکا‬
‫سب لڑکے آین کر رہے بھے لڑکتاں صرف ہونتگ کر رہیں بھیں اور نالتاں بجا رہیں بھی‪ ،‬سقی‬
‫ہللا نے مانک ا نبے ہابھ میں بھام کرقوالی شروع کر دی‬
‫مخفل میں نار نار اپہیں پر نظر گنی‬
‫ُ‬
‫ہم نے بجائی الکھ مگر بھر ادھر گنی‬

‫وہاں پر سقی ہللا کی نتگم بھی موجودہ بھی جس کی نظر اس نے نہ چملے کیبے بھے‪،‬ردا نے یو متہ‬
‫ہابھوں میں چھتا لتا سب نے ہی ہونتگ کی‪ ،‬لتکن اس مخفل میں کوئی اور بھی ایسا بھا جس کی‬
‫نظر انک ایسان پر ہی نکی ہوئی بھی اور اننی زندگی میں وہ پہلی نار اس قسم کی مخفل کا حصہ بھا وہ‬
‫بھی صرف ایسی کی وجہ سے‪ ،‬سب ہونتگ کر رہے بھے سقی ہللا سے مانک صالح الدین نے‬
‫کھینجا اور اگلی الیئز اس نے اننی شرنلی آواز میں گتگتاتیں‬
‫م‬ ‫ُ‬
‫ان کی نگاہ یں کوئی جادو صرور ہے‬
‫گ‬ ‫ُ‬ ‫ج‬ ‫ُ‬
‫ن‬
‫جس پر پڑی اسی کے گر ک اپر نی‬
‫‪51‬‬

‫اس نے نغئر کسی شرم کے ناقاعدہ یوندہ کو دنکھبے ہونے ا نبے گانا گتگتانا‪ ،‬جس پر سب نے‬
‫اسے اشکے گانے اور یستد کی جوب داد دی‪ ،‬یوندہ بھی مسکرا دی‪،‬م یصور نے اننی متھ تاں تینچ لیں‪،‬‬
‫ما بھے پر ڈھئروں نل‪ ،‬سعلہ اگلنی نظریں‪ ،‬وہ انک چھتکے سے ابھا‪ ،‬کچھ کہے نغئر ہی یئز رقتاری سے‬
‫وہاں سے نکل گتا‬
‫"آج اگر تم پہاں نا ہوئی مچھ پر انک قتل واجب بھا" لتکن جانے جانے یوندہ کے ناس سے‬
‫گزرنے ہونے وہ کہہ کر گتا بھا‪ ،‬یوندہ کی کمر بھی‪،‬وہ دنکھ پہیں نائی بھی کہ کس نے کسے کہا‬
‫ہے ا یسے‪ ،‬اس نے بھوک نگال قتل کے نام پر اشکی سنی گم ہو گنی‪ ،‬لتکن بھر کسی نے آکر‬
‫اسے کچھ کہا یو وہ وہ مسکرا کر پر یسے کے ناس جلی گنی‪ ،‬رات انک بچے کے فرنب م یوزنکل‬
‫نانٹ جا کر ا نبے اجیتام کو پہنچ گنی‬
‫مہمایوں کے لیبے سئر اقضل کا یورش مح یص کتا گتا بھا‪ ،‬ناقی سب ا نبے ا نبے کمروں میں جا کے‬
‫شو جکے بھے گھر کے انک کمرے میں کوئی بھا جو انک گھیبے میں ‪ 20‬شگرنٹ بھونک حکا بھا‪،‬‬
‫تیتد اشکی آنکھوں سے کوشوں دور بھی‪ ،‬اگر کچھ بھا اشکی آنکھوں میں یو وہ ہئزل الن بٹ پراؤن‬
‫آنکھوں کا عکس بھا‪ ،‬شوجیں اسے بھکا رہیں بھیں‪ ،‬وہ نا وہ م یظر بھول ہا رہا بھا صالح الدین کا‬
‫یوندہ کو دنکھتا اور نا ہی شوچ نا رہا بھا عح بب و عرنب ک یق بت میں وہ دھوانے کے ابھبے بھتکو میں‬
‫‪52‬‬

‫اسکا عکس نتانا اور متا د ن تا‪ ،‬آخر کار وہ بھک کر یوچھل وجود لبے نتڈ پر آن گرا کروتیں ند لبے ند لبے‬
‫جانے رات کے کس پہر اشکو تیتد نے اننی آعوش میں لے لتا بھا‬

‫رات کی بھکاوٹ کے ناوجود کسی کو بھی آرام کا موقع پہیں مال بھا سب ہی صنح سے ا نبے‬
‫کاموں میں مصروف بھے لڑکتاں نا سبے وعئرہ سے قارغ ہو کے رات کی نتاری میں جت گتیں‬
‫یوندہ ا نبے والدہ سے ملبے کے نعد جو رات کو ہی پہنچے بھے اور اس واقت وہ بجیتار جان کے یورشن‬
‫میں تیتھے بجیتار جان اور نکے تیبے یوراب جان سے گقتگو میں میں مگن بھے‪ ،‬بجی تار جان کی‬
‫اہلتہ ہلکے ن تلے رنگ کی قم یض شلور کے شابھ کسی دوشرے شوٹ کا دو نتہ شر پر اوڑھے کچن‬
‫سے ابھی ناہر آ تیں شا مبے سے یوندہ کو جانے دنکھ کر اسے نکارا‬
‫یوندہ‪" ....‬‬
‫جی چجی جان" یوندہ جو تیتک فراک اور وان بٹ ناجامہ پہبے اور شابھ ہم رنگ دو نتہ اوڑھے نالوں کو‬
‫ڈھتلی سی یوئی میں قتد کیبے یئز رقتاری سے جا رہی بھی اننی سیتڈ کم کی اور نلٹ کر دنکھا‬
‫بچے ادھر آؤں" اپہوں نے اسے ناس آنے کا اشارہ کتا‬
‫جی" وہ یئز قدموں سے فرنب آئی ک یونکہ اسے جلدی بھی نلوسہ اسکا کب سے ان یطار کر رہی بھی‪.‬‬
‫زروسہ نایو کے ہابھوں میں گیتدے کے بھولوں سے بھرا یوکرا بھا‪ ،‬یوندہ بھول دنکھ کر ہی چہک‬
‫اب ھی‬
‫‪53‬‬

‫"چجی جان دا جو ډپرہ ښایستہ دہ "‬


‫(چجی نہ کیبے جونصورت ہیں) اس نے بھولوں میں ہابھ ڈاال‬
‫تمہیں بھول یستد ہیں" اپہوں نے یوندہ کے چہرے کو بھولوں کی طرح کھلتا دنکھ کر شوال کتا‬
‫جی مچھے پہت یستد ہیں‪ ،‬بھول‪ ،‬پرندے اور خرگوش آنکو نتہ ہے مئرے ناس پہت سے ہیں گھر‬
‫پر‪ ،‬یس ابھی ایو سے اپہی کی جئر لیبے گنی بھی" یوندہ کی نایوں کا تیتڈورہ ناکس کھل گتا ہانے ہللا‬
‫میں بھول ہی گنی ادھر پر یسے مئرا ان یطار کر رہی ہے" لتکن اگلے ہی لمچے اسے ناد آنا کہ پر یسے‬
‫اسکا کاقی دپر سے ان یطار کر رہی ہے‪ ،‬اس نے ا نبے ما بھے پر ہابھ مارا اور بھا گبے لگی ہی بھی کہ‬
‫زروسہ نایوں نے اسے انک نار بھر نکارا‬
‫یوندہ‪" ....‬‬
‫جی چجی‪ ،‬مچھے معاف کرنا چجی جان میں نے آنکو بھی اننی ہی نایوں میں لگا لتا" اور انک نار بھر‬
‫اسے ا نکے فرنب آئی‬

‫کوئی نات پہیں بچے‪ ،‬نہ بھول لو اور گچرے وعئرہ نتانے کے لیبے ہیں پر یسے اور نتلم نے ما نگے‬
‫بھے" اپہوں نے بھولوں سے بھری یوکری اشکی جانب پڑھائی‪ ،‬یوندہ نے یوکری بھام کر بھر سے‬
‫یئز قدموں سے جلبے لگی‪ ،‬زروسہ نایو ما بھے پر ہابھ مارئی ہوئی چہرے پر مسکراہٹ شجانے وایس اندر‬
‫‪54‬‬

‫جلی گتیں‪ ،‬دروازے سے ناہر نکلبے ہی یوندہ کی سیتڈ میں اصاقہ ہو گتا وہ اننی ہی دھن میں جلبے‬
‫جلبے بھا گبے لگی‪ ،‬اور بھا گبے ہونے اجانک سے اشکی نکر کسی سے ہوئی پہلے یو وہ سمچھ ہی نا شکی‬
‫اس کے شابھ ہوا کتا ہے‪ ،‬اسے لگا وہ کسی دیوار میں جاکر لگی ہے‪ ،‬ہابھوں میں موجود بھول ہوا‬
‫میں نکھر کر وایس اس کے اوپر گر رہے بھے‪ ،‬اور وہ شا مبے کھڑے شخص کی شرٹ کو سیبے‬
‫ن‬
‫سے متھ یوں میں تینچے آ کھیں زور سے نتد کیبے‪ ،‬جانے وہ کون سے طوقان کے نل جانے کا‬
‫م‬
‫ان یطار کر رہی بھی‪ ،‬ڈو نتہ ڈھلک کر اشکی نازو پر گرا ہوا بھا‪ ،‬یوندہ کو کمل نفین بھا کہ اشکی نکر‬
‫کسی پہاڑ سے ہوئی ہے‪ ،‬اسکا شر گھوم رہا بھا شا مبے صرف اندھئرا چھانا ہوا بھا اگر کچھ نظر آ رہا بھا‬
‫یو وہ صرف نارے بھے‪ ،‬لتکن شا مبے پہاڑ تما شخص بھا‪ ...‬کون‪..‬؟؟ م یصور جان‬
‫کنی پہر ا یسے ہی شرکبے کے نعد م یصور بھی ہوش کی دنتا میں وایس آحکا بھا جو وہ یوندہ کو ا نبے‬
‫شا مبے ا نبے انتا فرنب دنکھ کر کھو حکا بھا م یصور نے اسکا نازوں پر پڑا دو نتہ اشکے کتدھوں پر ڈھال‬
‫یو یوندہ کو بھی ہوش آنا یو اس نے اننی انک آنکھ کو ہلکا شا کھول کر دنکھا‪ ،‬اشکے شا مبے وہ نلتک‬
‫شلوار قم یض میں جس کی نازو کہی یوں نک قولڈ کی ہوتیں ہوتیں‪ ،‬ما بھے پر نکھرے نال تیتد سے‬
‫ن‬
‫بھری آ کھیں شاند وہ ابھی شو کر ابھا بھا‪ ،‬شا مبے کھڑے شخص کو دنکھ کر اشکی شایس رو کبے لگی‬
‫لتکن اس نے نضدیق کرنے کے لیبے دوشری آنکھ کو ہلکا شا کھول کر دنکھا شا مبے کا م یظر‬
‫نلکل پہلے جیسا بھا یوندہ نے بھوک نگال م یصور نہ م یظر دنکھ رہا بھا‪ ،‬م یظر اسے کاقی لطف دے رہا‬
‫بھا اشکے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ ابھری‬
‫‪55‬‬

‫لوگ نتڈی سے پہاں سینچو تیبے یو پہیں آنے بھے بھر اب کتا ہوا ہے" اس نے یوندہ کو نت‬
‫نبے دنکھ کر‪ ،‬دویوں نازوں سے نکڑ کر جود سے دور کتا‬
‫میں ک یوں ن یو گی سینچو؟ وہ ستدھی ہو کر کھڑی ہوئی دو نتہ کتدھوں سے بھتک کر رہی بھی‪ ،‬اسے‬
‫کوئی بھی ایسا نفطہ پہیں مل رہا بھا جس پر وہ اننی نظریں نکائی‪ ،‬م یصور جان سے نکرانے کے نعد‬
‫اشکے جسم کے شابھ اسکا دل اور روح سب کانپ رہے بھے‪ ،‬اشکی پرسیتلنی ہی ایسی بھی رعب‬
‫دار یوندہ جان کی ناتیں کرئی زنان لڑکھڑا رہی بھی‪ ،‬اس کے پرق یوم کی جوسیو یوندہ دور کھڑے بھی‬
‫مجسوس کر رہی بھی اس نے نظریں ابھا کر دنکھا‪ ،‬م یصور کو لگا دنتا چہاں کی معصوم بت ان دو‬
‫آنکھوں میں اپر آئی ہے‪ ،‬اشکے شا مبے وہ چہرہ اسے م یصور جان سے انک عام ایسان نتا رہا بھا‪ ،‬بھگی‬
‫نلکیں‪ ،‬لرزنے لب ہابھوں کی انگل یوں کو خنجائی وہ اس کے شا مبے امنجان نبے کھڑی بھی‪ ،‬لتکن‬
‫وہ م یصور جان بھا کتھی نا ہارنے واال‪ ،‬جو آج نک کتھی پہیں ہارا وہ اس دو دن کے جذنے سے‬
‫کیسے ہار شکتا بھا‬
‫ستا ہے مئرے لیبے لڑکی یستد کی ہے تم نے؟" اس نے دو قدم آگے پڑھبے ہو شوال کتا‬
‫یوندہ کے جسم میں انک شرد لہر دوڑ گنی‪ ،‬زنان الفاظ ادا کرنے سے انکاری بھے‪ ،‬وہ جو انک لمچے‬
‫میں دس ناتیں کرئی بھی وہ زنان کو ناال لگانے م یصور کے شا مبے کھڑی بھی‪ ،‬اس کے زہن میں‬
‫وہ سب ناتیں گھوم رہیں بھی جو پر یسے نے اسے نتاتیں بھی جس کی وجہ سے وہ ا نبے الال سے‬
‫ڈرئی بھی‬
‫‪56‬‬

‫یولو بھی اب‪ ،‬کیسی ہے لڑکی؟ تمہیں یو سہی سے نتہ ہے مئرے لیبے کیسی لڑکی ہوئی جا ہبے" وہ‬
‫دو قدم اور فرنب ہوا‬
‫نہ‪ ......‬پہی‪ .....‬پہیں یو" یوندہ نے ا نبے لرزنے ہون یوں سے انکار کتا‬
‫کتا پہیں یو؟" دویوں ہابھ ننچھے ناندھے وہ انک قدم مزند آگے پڑھانا اور اپرو احکا کر یوچھا‬
‫ایسا کچھ پہیں ہے" یوندہ کی کاتینی آواز م یصور کو مزہ دے رہی بھی‪.‬‬
‫کیسا‪.....‬؟" اب کی نار اس نے قدم آگے پہیں پڑھانے ہابھ ہ یوز ننچھے ناندھے ہونے وہ آگے‬
‫کو چھکا‬
‫میں نے کوئی لڑکی یستد پہیں کی تمہارے لیبے" اس نے تمشکل الفاظ جوڑ کر چملہ ادا کتا‬
‫تم اب مکر رہی ہو‪ ،‬تمہیں نتہ ہے میں کیتا جوش بھا‪ ،‬مچھے یو لڑکی کا نام بھی پہت یستد آنا‬
‫بھا‪ .......‬انار کلی" م یصور نے کنی جال میں دنکھ کر کہا یو یوندہ کو اشکی ذہنی جالت پر شک ہوا‪،‬‬
‫لتکن کچھ دپر نعد وہ سمچھ گنی اس دن کمرے کے ناہر کون آنا بھا‪ ،‬وہ کچھ یو لبے ہی لگی بھی‬
‫کہ م یصور یول پڑا‬
‫تم مئری جوسیوں کی دسمن ہو" م یصور نے آہستہ سے یوندہ کے کان کے فرنب جاکر شرگوسی کی‬
‫س‬
‫جس سے یوندہ ڈر کر انک قدم ننچھے ہوئی‪ ،‬اس کا لہجہ انتا پراشرار بھا یوندہ کو وہ ڈرا گتا‪ ،‬وہ ہمی‬
‫ہوئی اشکی آنکھوں میں دنکھ رہی بھی‪ ،‬جس پر م یصور نے اپرو احکا کر دوشری جانب دنکھ کر اس‬
‫م یظر سے نتاہ جاہی‪،‬‬
‫‪57‬‬

‫مچھے جانا ہے پر یسے مئرا ان یطار کر رہی ہے" اس نے شانتڈ سے نکل کر جانا جاہا‬
‫پہت جلدی نہ نات ناد پہیں آئی مخئرمہ آنکو" وہ اشکے شا مبے ہابھ سیبے پر ناندھے کھڑا بھا‪ ،‬یوندہ جو‬
‫اشکی جانب پہیں دنکھ نا رہی بھی اس نات پر نظریں ابھا کر دنکھا‬
‫ا یسے کتا دنکھ رہی ہو؟ م یصور نے ما بھے پر نل ڈا لبے ہونے یوچھا‬
‫ن‬
‫"پر یسے دو نار پہاں دنکھ کر جا جکی ہے" م یصور کی نات شن کر یوندہ کی ابھی آ کھیں اور بھتل‬
‫گتیں‬
‫ت‬
‫آپ ہی ہوش میں کھو یتھی ہیں مچھے انتا فرنب دنکھ کر میں ا نبے یورے ہوش جواس میں کھڑا‬
‫ہوں" م یصور کی نات پر یوندہ کو لگا اس پر کسی نے بھتڈا نائی ڈال دنا ہے اشکی روح پرواز‬
‫کرنے والی ہے‬
‫ہتیں مچھے جانا ہے" یوندہ ا نبے جواس میں وایس آئی یو انک نار بھر اس نے جانے کی کوسش‬
‫کی‬
‫ب‬ ‫مچ‬‫س‬
‫ی‬ ‫ک‬‫ن‬
‫تم نی کتا ہو جود کو" یوندہ شانتڈ سے ل کر جا رہی ھی جب م صور نے اسے نکارا یوندہ کے‬ ‫ھ‬

‫قدم روک گبے م یصور ا لبے ناؤں ہی دو قدم ننچ ھے ہو کر یوندہ کے شا مبے کھڑا ہوا‪.‬‬
‫مچ‬‫س‬
‫مچھے ڈشکس کرنا نتدکر دو ھی" م صور نے جانے کتا شوچ کر نہ نات کہہ ڈالی‬
‫ی‬

‫دماغ بھتک ہے تمہارا" یوندہ نے غصب ڈھائی آنکھوں سے م یصور کو دنکھا‪ ،‬انک یو پہلے ہی وہ‬
‫اشکی ناتیں چ ھپ پر سنی بھیں اور اب انک الزام بھی اشکے شر لگا رہا ہے‬
‫‪58‬‬

‫مئرا دماغ بھی بھتک ہے اور سمچھ بھی‪ ،‬اسی لبے کہہ رہا ہوں میں تمہارا مستلہ پہیں ہوں ا نبے‬
‫کام سے کام رکھوں" م یصور اس کے شا مبے گردن‪ .‬میں شرنا ڈالے اکڑ کر کھڑا ہوا‬
‫مچھے تم جیسے مستلے ہونے بھی پہیں ہیں نہ نات سمچھ لینی جا ہبے تمہیں" یوندہ نے بھی ہابھ‬
‫سیبے پر ناندھے اور ین کر اشکے شا مبے کھڑی ہوئی‬
‫ہاں سہی کہا مچھ جیسے مستلے عام ایسایوں کو ہونے بھی پہیں ہیں" م یصور کے چہرے پر انک‬
‫زچمی مسکراہٹ ابھری‬
‫لتکن عام ایسایوں سے صرور مستلے ہونے ہیں تمہیں" یوندہ کے چہرے پر انک قابجانہ مسکراہٹ‬
‫ابھری جس سے م یصور کے چہرے کا رنگ اڑ گتا‪ ،‬وہ کتھی نا الچھبے واال اس لڑکی کی نایوں میں‬
‫جوسی سے الچھ رہا بھا لتکن اسے اننی آشائی سے پہیں ہارنا بھا وہ م یصور جان یوسفزئی بھا بح یون ولہ‬
‫کا ولی عہد‪ ،‬سب کے لیبے جوف کی عالمت‪ ،‬وہ پہیں ہار شکتا وہ بھی اس لڑکی کے شا مبے جس‬
‫نے کچھ دیوں نعد وایس جلے جانا ہے‪ ،‬اس نے ا نبے آپ کو نارمل کرنے کی کوسش کی‪ ،‬جود‬
‫کو یوندہ کے حضار سے ناہر ال کر م یصور جان کے جول میں قتد کتا جس کے لیبے نہ پہت ہی‬
‫پڑی نات بھی کہ انک لڑکی اشکے شا مبے ننی کھڑی ہے اشکے چہرے کا رنگ دنکھبے دنکھبے شرخ‬
‫ن‬
‫ہونا گتا اور آ کھیں یوندہ پر گاڑھیں جو سعلہ پرشا رہیں بھیں‪ ،‬قدم یوندہ کی جانب پڑھبے لگے‪ ،‬وہ‬
‫م یصور کو اس جالت میں دنکھ کر سہم گنی‪ ،‬کچھ دپر پہلے والی نےناک یوندہ کہیں پہیں بھی‪،‬‬
‫دو نبے کے دویوں کونے ہابھوں میں جکڑے وہ انک انک قدم ننچھے ہیبے لگی م یصور کے قدم آگے‬
‫‪59‬‬

‫پڑھ رہے بھے اور اس کے قدم ننچھے جا رہے بھے‪ ،‬لتکن وہ مزند ننچ ھے نا جا شکی ک یونکہ وہ دیوار کے‬
‫شابھ لگ جکی بھے‪ ،‬م یصور کے قدم ہ یوز آگے پڑھ رہے بھے‪ ،‬م یصور کو اننی طرف آنا دنکھ کر اس‬
‫ن‬
‫نے اننی آ کھیں نتد کر لیں‬
‫ن‬
‫ابھی یو پہت زنان جل رہی بھی‪ ،‬اور اب زنان کے شابھ آ کھیں بھی نتد ہیں" م یصور نے انک‬
‫قدم کے قاصلے پر کھڑا ہو کر طئز کا یئر جالنا‪ ،‬وہ جو کب سے شایس روکے کھڑی بھی آہستہ سے‬
‫دویوں آنکھوں کو کھول کر دنکھا اسے جود سے قاصلے پر ناکر اشکی روکی شایس بجال ہوئی‬
‫مئرے شا مبے سے ہتیں" دنتا چہاں کی طاقتیں اکتھی کر کے اس نے الفاظ کر پرن بب دنا‬
‫نا ہ یوں یو" م یصور نے آگے چھک کر کہا‬
‫میں نے شور مجا د ن تا ہے" یوندہ نے بھوک نگال‬
‫مجاؤ‪ ....‬مجاؤ شور مچھے کتا دنکھ رہی ہو" م یصور نےجوف کھڑا اس سے کہہ رہا بھا‪ ،‬وہ اس کے‬
‫شا مبے نے یس بھی اشکے چہرے پر کنی رنگ آ اور جا رہے بھے وہ کہاں بھیس گنی بھی‪،‬‬
‫کہاں گم ہو گنی ڈیئر کزن" م یصور اس قدرے پزدنک ہوا اب اگر یوندہ خرکت کرئی یو وہ اشکے شابھ‬
‫صرور لگنی‬
‫ن‬
‫د کھیں کوئی آجا جانے گا" یوندہ نے عاخزانہ انداز میں کہا‬
‫آنے دو" لتکن وہ اس کے شا مبے ڈھ بٹ نتا کھڑا بھا جسے کوئی پروانہ پہیں بھی نا اننی نا ہی ا نبے‬
‫شا مبے کھڑے اس معصوم فرسبے کی‬
‫‪60‬‬

‫کوئی دنکھ لے گا ہمیں ا یسے" یوندہ نے انک نار بھر النجا کی‬
‫ن‬
‫دنکھ لیبے دو" وہ یس سے مس پہیں ہوا‪ ،‬یوندہ کی آ کھیں ب ھٹ کر ناہر آنے کو نتار بھیں‬
‫ہ یو مئرے شا مبے سے" یوند میں جانے کہاں سے اننی طاقت آئی اس نے م یصور کو دویوں‬
‫ہابھوں سے ننچھے دھکا دے کر بھا گبے لگی‪ ،‬م یصور اس چملے کے لبے نتار پہیں بھا لتکن اس‬
‫سے پہلے یوندہ اس سے دور بھاگنی وہ سیتھل گتا اور اسے کالئی سے بھام کر دونارہ ا نبے شا مبے ال‬
‫کھڑا کتا‬

‫واؤرہ جو‪ ،‬مونږه داسے اوګوری نا‪....‬شرہ څہ نہ اوسی۔"‬


‫(شن یو لو‪ ،‬ہمیں ا یسے دنکھ کر کتا ہو گا تم‪ ......‬ہارے شابھ) اس نے تمہارے شابھ پر زور‬
‫دے کر انک انگلی کے اشارے سے کہا‪ ،‬یوندہ صیط کیبے کھڑی بھی‪ ،‬اس سے پہلے وہ کچھ یولنی‬
‫م یصور نے اشکے متہ پر ہابھ رکھ دنا‬
‫"اول نہ شور شروع سی"‬
‫(پہلے یو شور مچے گا) وہ دھتمے لہچے میں یوال‬
‫"نتا نہ ق یضلہ اوسی"‬
‫(بھر ق یضلہ ہوگا) ق یضلے کے لفظ پر یوندہ اشکی طرف دنکھا متہ پر ہابھ کی وجہ سے وہ کچھ یول‬
‫پہیں نائی‬
‫‪61‬‬

‫نتا نہ نکاح اوسی زما ناشرہ نہ زور"‬


‫(بھر نکاح ہو جانے گا مئرا زپردسنی تم سے) م یصور کے الفاظ سیشہ ین کر اسے کایوں میں اپر‬
‫رہے بھے‬
‫او نتا نہ و ن تلےسی سہر نہ راعلی جیتکنی ډپرہ یئزہ دہ‬
‫(اور بھر کہا جانے گا سہر سے آئی لڑکی یو پہت یئز نکلی) م یصور کی زنان پہیں روک رہی بھی یوندہ‬
‫ن‬
‫کی آ کھیں پرس پڑیں‪ ،‬آیسو م یصور کے ہابھ پر گرا‪ ،‬وہ جو ادھر ادھر شر گمانے ہونے یول رہا بھا‬
‫انک لمچے کو روکا‪ ،‬یوندہ کی طرف دنکھا اب اسکا شامتا اشکی قا نل بھتگی نلکوں سے بھا اشکی زنان‬
‫جاموش ہو گنی اسے ا نبے ہابھ کے ننچے ہون یوں میں کتکنی مجسوس ہو رہی بھی اور پہاں م یصور‬
‫جان نگل رہا بھا کہ یوندہ نے انک اور زوردار چ ھتکے سے اسے ننچھے کتا اور بھاگ گنی‬
‫"ناگل ایسان" بھا گبے اس نے ننچھے مڑ کر پہیں دنکھا کہ وہ ا نبے ناؤں کی نانتل وہی چھوڑ آئی‬
‫ہے‬
‫س‬
‫اگلی نار اگر مئرے نارے میں نات کرئی ہو یو ڈنکتیشن لے لیتا مچھ سے ھی"‬
‫مچ‬

‫معصوم لڑکی ا یسے بھی کوئی ڈرنا ہے‪ ،‬میں یو پہت پہادر سمچھ رہا بھا" اس نے ننچے چھک کر‬
‫نانتل ابھائی اور انک قہقہہ لگانا یوندہ کو ا نبے ننچھے قہقہے کی آواز آئی‪ ،‬شاند نہ م یصور جان کا پہال‬
‫قہقہہ بھا جو بح یون ولہ کے درو دیوار نے بھی ستا بھا‪.‬‬
‫‪62‬‬

‫شادی کے ناقاعدہ قتکشئز کا آعاز ہو گتا بھا‪ ،‬بح یون ولہ کے درو دیوار ‪ ،‬یئڑ یودے بھی قتیسی النتیس‬
‫سے جگمگا رہے بھے‪ .‬مہتدی کے قتکشن کے لیبے بھی بح یون ولہ کے بچھلے حصے کو پڑی نفاست‬
‫اور شاندار طر نقے سے شجانا گتا بھا‪ .‬ڈنکوریشن کے لیبے اشالم آناد سے ایونٹ نلئرز کو نالنا گتا بھا‬
‫شابھ ہی شابھ لتڈپز ویئرس اور موی متکرز بھی ہایئر کی گنی بھیں‪ ،‬شادی کسی صورت بھی شاہی‬
‫شادی سے کم پہیں لگ رہی بھی‪ ،‬لتڈپز اور جیتیس کے درمتان نارتیشن بھا‪ .‬یوراب جان کو پہلے‬
‫جواتین نے مہتدی لگانہ بھی اس کے نعد مردوں والے حصے میں لے جانا بھا‪ ،‬نہ کوئی رسم‬
‫پہیں بھی وہاں کے لوگوں کی لتکن لڑکوں کے کہبے پر اجازت دے دی گنی بھی‪ ،‬یوراب جان کو‬
‫جواتین والے حصے میں مہتدی کی رسم کے لبے النا گتا‪ ،‬وہ وہاں پہیں آنا جاہتا بھا لتکن زپردسنی‬
‫کر کے اب وہ سینج پر پرنل کرئی جس کے گلے گولڈن کام ہوا بھا شابھ سقتد ناجامہ اور ناؤں میں‬
‫کھسے پہبے شر چھکانے تیتھا بھا‪،‬‬
‫ہر جئز سے جونصورئی‪ ،‬م یفراد نت اور عمدگی چھلک رہی بھی گاؤں والے یو جئران بھے‪ ،‬ک یونکہ نہ‬
‫سب اپہوں نے ا نبے عالقے میں نا آج نک دنکھا بھا نا ستا بھا سب لوگ کرن کی قسمت پر‬
‫رشک کر رہے بھے‪ ،‬ہر لڑکی کی جواہش بھی کہ یورے گاؤں میں سے فرشودہ رسموں کا جاتمہ کر‬
‫کے نبے اطوار انتا لیبے جاتیں‬
‫سب لڑک یوں اور جواتین نے یوراب کو مہتدی لگائی گاؤں کی کچھ جواتین نے لگائی اور کچھ رسم‬
‫کرنا جاہنی بھیں‪ ،‬اس دوران کوئی گھر کا بھی مرد جواتین کے حصے میں پہیں آنا‪،‬‬
‫‪63‬‬

‫لتڈپز میں مہتدی کی رسم کے نعد یوراب جان اب لڑکوں کے جوالے بھا‪ ،‬مردوں میں مہتدی کی‬
‫رسم زور و شور سے جاری بھی‪ ،‬گھر کے لڑکوں اور یوراب کے نفرنتا ستھی دوسیوں نے بھر یور‬
‫طر نقے سے شرکت کی بھی اور ہال گال کرنے میں مصروف بھے‪ ،‬سب کزپز پہلی نار ا یسے اکتھے‬
‫ہونے بھے اور شونے پر شوہاگہ انکو آج کسی قسم کی کوئی روک یوک پہیں بھی وہ جو جاہے کر‬
‫شکبے بھے‪ ،‬صرف انک م یصور ہی بھا جو ان یطام ہی دنکھ رہا بھا نہ م یصور کی کہ محبت بھی جو شادی‬
‫کو جار جاند لگ گبے بھی اور لوگ عش عش کر ا بھے بھے‪،‬‬
‫مہتدی کی رسم میں پزرگ حصرات صرف مح یوری کے بخت تیتھے بھے لتکن ان سے زنادہ پرداست‬
‫نا ہوا سب ابھ کر ہچرے میں جلے گبے اور کھانا لگانے کا آرڈر دے دنا اب زنانے میں کھانا‬
‫کھل حکا بھا سب جواتین کھانا کھا کر گھروں کو جا رہیں بھیں‪ ،‬گھر کی جواتین بھی کھانے سے‬
‫قارغ ہو کر وہی گقتگو کے لیبے تیتھ گنی بھیں‪ ،‬آج وہ سب کزپز مل کر ابچوانے پہیں کر شکبے‬
‫بھے ک یونکہ آج کی سب لڑکوں کے دوست بھی آنے ہونے بھے یو لڑک یوں کو اجازت پہیں بھی‬
‫کہ وہ وہاں جاتیں پہلی دو راتیں اسی لیبے کسی کو پہیں نالنا گتا بھا کہ لڑکتاں بھی ابچوانے کر‬
‫لیں‪،‬‬

‫یوراب جان کے دوسیوں نے ناقاعدہ ڈایس استارٹ کر دنا بھا جوب شور مجا ہوا بھا کہ انک لڑکے‬
‫نے دور سے یسانہ لے کر انڈا بھی یکا اس چملے کے لیبے یوراب کے عالوہ بھی کسی کو جئر پہیں‬
‫‪64‬‬

‫بھی اس لیبے سب نے انک شابھ مڑ کر دنکھا وہ وہاں کھڑا اکتال ہی قہقہے لگا رہا بھا‪ ،‬کیونکہ وہ سہر‬
‫سے گتا ہوا بھا اس لبے اس رسم سے وہ اکتال ہی واقف بھا اس لیبے شارے ان یطام کے شابھ‬
‫گتا بھا‪ ،‬وہ لڑکا ابھی ہیس ہی رہا بھا کہ ننچھے اسے اس پر کسی نے انک انڈے سے وار کتا اس‬
‫وار کے لیبے وہ بھی نتار پہیں بھا اشکی ہیسی بھی رک گنی اس نے جوپہی ننچھے مڑ کر دنکھا وہاں‬
‫م یصور جان کھڑا بھا اور م یصور کے مزاج سے وہ اچھی طرح واقف بھا کنی نل یو اسے نہ شوخبے‬
‫میں لگے کے وہ جواب دنکھ رہا ہے کہ شچ میں م یصور نے ا یسے کتا ہے جب وہ نفین کر نے‬
‫ننچے چھکا‬
‫مچھے کتا دنکھ رہے ہو چملہ کرو" م یصور نے اسے چھکتا دنکھ کر سب کو کہا‪ ،‬سب م یصور کو د نکھے‬
‫جا رہے بھے‪ ،‬سب لڑکوں کو یو ستد مل گنی بھی بھر اپہوں نے پہیں دنکھا وہ کتا کس کو مار‬
‫رہے ہیں سب نے مل کر رات کو شچ میں سعل سے بھریور نتا دنا بھا‪.‬‬
‫م یصور لڑکوں کو چھوڑ کر ہچرے میں جا رہا بھا کہ داجی شا مبے سے آنے دنکھائی د نبے وہ یئز‬
‫قدموں سے انکی جانب پڑھا‬
‫داجی کہا جا رہے ہیں‪ ،‬کوئی کام ہے یو مچھے ن تاتیں" م یصور داجی کے ناس جاکر رکا‬
‫بچے تمہاری ادے سے کچھ کام ہے" داجی نے اسے ا نبے جانے کا مفضد نتانا‪ ،‬اورنگ زنب‬
‫جان ان مردوں میں سے پہیں بھے جن کو اگر کوئی کام ہو یو وہ عورت کو ہی ناس نالتیں‪ ،‬اگر‬
‫اپہیں اننی شرنک ختات سے کام ہو یو وہ جود ہی شاہ گل کے ناس جلے جانے نا کہ شاہ گل کو‬
‫‪65‬‬

‫نالنے ا نبے ناس‪ ،‬نلکہ پر یسے کے کمرے میں بھی وہ جود ہی جانے بھے‪ ،‬پر یسے شرمتدہ ہو کر کہا‬
‫کرئی بھی "داجی مچھے نال لتا ہونا" اس پر وہ اشکے شر پر ہابھ رکھ کر کہبے "اکئر ناپ کو بھی تینی کو‬
‫نتانے رہتا جا ہبے کہ انکو بھی اشکی صرورت ہے ہر وقت تینی کو ہی ناپ اور بھائی کی صرورت‬
‫پہیں ہوئی"‬
‫داجی میں ادے کو نال النا ہوں" م یصور نے انکو جانے سے رو کبے ہونے کہا‬
‫پہیں بچے نالنا پہیں ہے‪ ،‬جواتین کی نایوں میں جلل پہیں ڈالتا" داجی نے زور سے قہقہہ لگانا‬
‫جس پر م یصور بھی ہیس دنا‬
‫یس اس سے جا کر یوچھ آؤ کل انک قانل اشکو دی بھی مچھے مل پہیں رہی" اپہوں نے انتا مدعا‬
‫ن ت ان ا‬
‫اچھا آپ جلیں میں یوچھ کر آنا ہوں" م یصور نے انکا ہابھ ا نبے ہابھ سے بھیتھتا کر اپہیں کمرے‬
‫میں جانے کا کہا‪.‬‬
‫بچے ماں تمہاری زنانے میں ہے تم رہبے دو میں جال جانا ہوں" داجی کو نتہ بھا م یصور کتھی وہاں‬
‫پہیں جانا یستد کرے گا‪ ،‬اس لیبے اپہوں نے اسے جود ہی روک دنا‬
‫داجی آپ جاتیں میں نال النا ہوں" م یصور نے اننی نات پر زور دنا داجی نے انک نار ا نبے شا مبے‬
‫کھڑے کڑنل جوان کو نعور دنکھا‪ ،‬اور بھر کچھ پہیں یولے م یصور انکو وایس بھنج کر جود زنانے کے‬
‫طرف جال گتا‪.‬‬
‫‪66‬‬

‫زنانے میں داجل ہونے سے پہلے وہ انک لمچے کو روکا روک اس نے ا نبے کالر درست کبے‪،‬‬
‫کئڑوں کو بجانے ک یوں چھاڑا گال کھ یگارنا ہوا اندر داجل ہوا‬
‫درو سے ہی اسے شاہ گل نظر آ گنی بھی لخطہ وہ ادھر ادھر د نکھے ن تا ہی ا نکے فرنب جانے لگا شاہ‬
‫گل نے بھی اسے دنکھ لتا بھا انکی زنان بھی روک جکی بھی ایسا پہلی نار ہوا م یصور جان ایسی‬
‫مخفل میں آنا ہو چہاں جواتین ہوں جاہے وہ اشکے گھر کی ہی ک یوں نا ہوں‪ ،‬شاہ گل تیبے کو آنے‬
‫دنکھ کر جود کرسی سے ابھ کر اشکی جانب پڑھیں‪ ،‬دل میں الجول وال قوۃ اال ناہلل کا ورد کر رہیں‬
‫بھیں‬
‫وہ وان بٹ شلوار شوٹ پر ویسٹ کوٹ میں مل یوس نازوں کو ہمیشہ کی طرح کہی یوں نک قولڈ کیبے‬
‫نازو میں ریسٹ واچ پہلے جس کی چمک اشکی آنکھوں کی چمک سے مساپہت رکھنی بھی‪ ،‬وہ ہمیشہ‬
‫سے پڑھ کر جارمتگ لگ رہا بھا‪ ،‬چہرے پر نکھری سنحتدگی نے اسے مزند دلکش نتا دنا بھا‬
‫بچے جئر یو ہے نا؟ داجی کہاں ہیں تمہارے؟ "شاہ گل کو انتا یو نفین بھا کچھ ہو بھی جانے یو‬
‫اورنگزنب جان یو پہاں آ شکبے ہیں م یصور پہیں آ شکتا اس لیبے اپہیں نے پہلے ہی شوہر کا یوچھا‬
‫سب جئر ہے ادے" اس نے ان کے فرنب آکر مح یصر شا جواب دنا‬
‫داجی کہاں ہیں" اپہوں نے انتا شوال دہرانا‬
‫‪67‬‬

‫ادے‪ ،‬داجی ا نبے کمرے میں ہیں‪ ،‬آپ یو ا یسے گ ھئرا رہیں ہیں جیسے آپ کا تیتا پہیں کوئی جن‬
‫کھڑا ہو آپ کے شا مبے اور مدد کے لبے ا نبے شوہر کی صرورت پڑ رہی ہے آنکو" م یصور نے‬
‫مصیوعی حفگی سے کہا‬
‫مئرا تیتا اب کتھی کتھار ایسایوں میں آنے یو ڈر یو جانے گی نا ماں" شاہ گل نے م یصور کے‬
‫ہابھوں کو ا نبے ہابھوں میں لتا‪ ،‬م یصور نے ماں کو مسکرانے ہونے گھورا‪ ،‬شاہ گل وہ واجد‬
‫شخصبت بھیں جس نے م یصور مسکرا کر نات کرنا بھا اور داجی وہ واجد ہسنی جس سے م یصور‬
‫دھتمی آواز میں دنتا کی ہر نات کہہ دنا کرنا بھا‪ ،‬ناقی شارا بح یون ولہ اشکی روعب دار آواز اور ما بھے‬
‫پر پڑے نل کی زد میں رہتا بھا‪ ،‬سب ہی اس سے اسی لبے ڈرنے بھے نہ داجی کی ہی دی ہوئی‬
‫آزادی بھی کہ وہ اب ڈیول ین حکا بھا بح یون ولہ کے لیبے‪.‬‬
‫داجی نے کل آنکو کوئی قانل دی بھی؟" اس نے ماں سے درناقت کتا‬
‫ہاں دی بھی" اپہوں نے دو نبے کو کتدھوں سے درست کتا‬
‫وہ انکو جا ہبے اب" م یصور نے ادھر ادھر دنکھبے ہونے کہا جیسے نظریں کسی کی نالش میں ہوں‬
‫"پہلے نتانے نا وہ کب سے ان یطار کر رہے ہوں گے‪ ،‬جلو میں دے کر آؤں" شاہ گل نے کہہ‬
‫کر قدم مارکی سے پہر کی جانب پڑھا د نبے‬
‫شاہ گل‪ ....‬شاہ گل‪ ..‬رکیں آپ مچھے نتا دیں کہاں ہے آنکو جانے کی صرورت پہیں ہے میں‬
‫انکو دے دوں گا" م یصور نے ا نکے ناس آکر انکو روکا‬
‫‪68‬‬

‫بچے بچھے پہیں ملیں گی" اپہوں نے اننی جادر درست کرنے ہونے کہا‬
‫شاہ گل اب ایسی بھی کوئی نات پہیں ہے‪ ،‬آپ نتاتیں‪ ........‬آنکا تیتا سب کر شکتا ہے"‬
‫م یصور نے مصیوعی حفگی دنکھائی‬
‫کمرے میں‪ ،‬مئری والی الماری کے تیسرے والے جانے میں جو الکر ہے اس میں الل رنگ کی‬
‫قانل ہے‪ ،‬لتکن سیو تین الل رنگ کی قانلیں ہیں وہ جس پر سئز سی ننی لگی ہو گی نا وہ ہے‪،‬‬
‫ن‬
‫تمہارے داجی کے کام کی قانل" اپہوں نے م یعلقہ قانل کی یساندہی کی یو م یصور کی آ کھیں‬
‫کھلیں‬
‫شاہ گل میں یو ابھی آپ کی الماری پر ہی بھیسا ہوا ہوں‪ ،‬پہلے یو آپ مچھے آکر نہ نتاتیں کہ‬
‫کمرے میں آنکی کون سی اور داجی کی کون سی الماری ہے" م یصور نے نےزارگی سے شایس‬
‫جارج کی‬
‫ہ یو مچھے جود ہی جانا پڑے گا" شاہ گل نہ کہہ کر ابھی دو قدم ہی آگے پڑھیں بھیں‪ ،‬م یصور کا‬
‫قون بجا‬
‫داجی کی کال ہے" اس نے ماں کو جانا دنکھ کر نکارا‬
‫جی داجی‪ ،‬یس شاہ گل آرہی ہیں" اس نے ماں کو دنکھ کر کہا‬
‫مچھے پہیں سمچھ آ رہی اپہوں نے کچھ نتانا یو ہے لتکن" م یصور نے آہستگی سے کہا‬
‫جی پہئر" اس نے کہہ کر ماں کو اشارہ کتا‬
‫‪69‬‬

‫شاہ گل داجی سے نات کریں" اس نے ماں کو ناپ سے نات کرنے کو نکارا‪ ،‬شاہ گل نے آکر‬
‫قون اشکے ہابھ سے لے کر کان سے لگانا‬
‫م یصور ماں کو قون دنے کر جود جاندان کی انک یوڑھی جایون کے ناس جاکر رکا‪ ،‬وہ شاند رسبے میں‬
‫اشکی نائی لگتیں بھیں‬
‫بخئر را علے" م یصور نے ننچے چھک کر ان سے نتار لتا اور ناس رکھی کرسی پر تیتھ گتا‬
‫ناشو څنګه ناست"‬
‫(آپ کیسی ہیں آپ) م یصور نے ا نکے ہابھ کو ہ یوز نکڑا ہوا بھا‬
‫زہ ښه تم"‬
‫(میں نلکل بھتک ہوں) اپہوں نے م یصور کے متہ کو ا نبے ہابھوں کے نتالے میں لتا‬
‫سقتد قم یض کے شابھ سقتد پرے گ ھئر والی شلوار پہبے شر پر سقتد دو نتہ اوڑھے اور انک شال‬
‫ت‬
‫کتدھے پر ڈالے‪ ،‬آرام دہ صوقے پر ناؤں اوپر کبے یتھی بھیں‪ ،‬وہ یوڑھی جایون رسبے میں شاہ‬
‫گل کی جالہ لگتیں بھی‪ ،‬جو شوات سے آ تیں بھیں‪ ،‬انکو بجین سے ہی م یصور سے شاہ گل کا پہال‬
‫تیتا ہونے کی وجہ سے پہت نتار بھا انکی اننی انک ہی تینی بھی جو امرنکہ میں رہایش نذپر بھیں‬
‫اس لیبے وہ م یصور کو ا نبے شگے یواشوں سے زنادہ جاہتیں بھیں‪ ،‬وہ سقتد شر والی جایون پہانت‬
‫جاذب شخصبت کی مالک بھیں‪ ،‬انکا م یصور سے الڈ کرنا ہر کوئی جانتا بھا شوانے انک ایسان کہ‬
‫اور وہ اب ننچ ھے کھڑی نہ سب ماخرا دنکھ رہی بھی‬
‫‪70‬‬

‫کیبے کمزور ہو گبے ہوں‪ ،‬کھانے تیبے پہیں ہو کتا؟" اپہوں نے نتار سے اشکے نالوں میں ہابھ‬
‫ب ھئرا‬
‫لوگوں کا جون تیتا ہے نا" کسی کے دل سے آواز آئی بھی‬
‫ن‬
‫کہاں اماں‪ ......‬ہتا کتا یو ہوں د کھیں" م یصور نے ا نکے ہابھ گالوں سے ہتا کر ا نبے ہابھوں‬
‫میں لیبے ہونے یوسہ دنا‬
‫مئری نظر سے دنکھو‪ ،‬پہلے مونے نازے نتھان بھے‪ ،‬اور اب سہری نایوں ین گبے ہو" اپہوں نے‬
‫متہ بھال کر کہا‬
‫نتہ پہیں ان لوگوں کو سہری لوگوں کو ہر نات میں ک یوں النا ہونا ہے" کسی کا دل ابھر ابھر کر‬
‫نتان جاری کر رہا بھا لتکن وہ یول پہیں شکنی بھی دن والے واقع کے نعد‪ ،‬ورنہ دو جار ناتیں یو‬
‫وہ اب نک سہر والوں کے جق میں یول ہی جکی ہوئی‬
‫آپ کو نتہ ہے دو شال نعد آ تیں ہیں آپ" م یصور نے موصوع گقتگو ندلتا جاہا جس میں وہ‬
‫کامتاب رہابھا‬
‫یس بچے امرنکہ جلی گنی بھی‪ ،‬ارقعان نے پہیں چھوڑا بچھلی نار وعدہ لے کر گتا بھا کہ نائی اگلی‬
‫نار شابھ لے کر جاؤں گا یو اس نار آنا یو انکار پہیں کتا میں نے" ا نبے اکلونے یواسے کا نتانے‬
‫ہونے ا نکے چہرے پر انک جونصورت مسکراہٹ بھتل گنی‬
‫‪71‬‬

‫شارا دن بجہ مئرے آگے ننچ ھے بھرنا بھا‪ ،‬کوئی کام پہیں کتا اس نے ان چھے مہی یوں میں‪ ،‬نائی نا‬
‫ہو گنی اشکو یو جیسے خزانہ ہی مل گتا بھا" وہ ا نبے امرنکہ جانے کی دوراد ستانے ہونے متہ پر‬
‫ہابھ رکھ کر ہیس دیں‪ ،‬انکو مسکرانا دنکھ کر م یصور کے چہرے پر بھی مسکراہٹ بھتل گنی‪،‬‬
‫نہ پہلی نار بھی جب یوندہ نے اسے مسکرانے ہونے دنکھا بھا‪ ،‬ہیسبے ہونے اماں کی نظر ننچھے‬
‫کھڑی یوندہ پر پڑی‬
‫آجاؤ بچے وہاں ک یوں کھڑی ہو" اماں نے اسے دور کھڑا دنکھ کر نکارا‪ ،‬م یصور نے اننی ہیسی سم بٹ‬
‫کر نظریں چھکا لیں وہ پہیں جانتا بھا اماں کسے آنے کا کہہ رہی ہیں‪ ،‬وہ بھی آہستہ سے قدم‬
‫ابھائی ا نکے ناس آئی‪ ،‬م یصور کی چھکی نظریں کچھ ستکتڈ کو ننچے گھاس کے انک حصے پر ہی چم‬
‫ن‬
‫گتیں‪ ،‬اس ے آ کھیں نتد کر لیں‪ ،‬ک یونکہ وہ نتا د نکھے ہی پہنجان حکا بھا اس کے ناس کون کھڑا‬
‫ہے‪ ،‬اشکی وہ جوسیو‪ ،‬وہ‪ ، ..........‬وہ کیسے بھول شکتا بھا‪ ،‬وہ یو ابھی دن کو ہی یو اشکے ا نبے‬
‫فرنب بھی اور ابھی بھر سے‪.............‬‬
‫ن‬
‫م یصور نے آ کھیں کھولیں‪ ،‬وہ ا نبے دل کو پہیں روک نانا اور نظریں ابھا کر اشکی جانب دنکھا‪ ،‬وہ‬
‫ک‬
‫ن تلے اور گالئی م تیتیشن والے لہتگے میں‪ ،‬کھلے نالوں کے شابھ بھولوں کا زیور تیبے ہلکا شا متک‬
‫کیبے پہت جونصورت لگ رہی بھی‪ ،‬اشکی جونصورئی م یصور جان کے لیبے امنجان ننی ہوئی بھی‪ ،‬وہ یو‬
‫کتھی ایسا پہیں بھا‪ ،‬اسے یو فرق پہیں پڑنا بھا بھر آج کیوں؟ وہ نتدوقوں سے کھتلبے واال اشکے‬
‫چھمکے پر دل ہار تیتھا بھا‬
‫‪72‬‬

‫بچے نہ مئرا پڑا ہی نتارا بجہ ہے اس لیبے اشکو تمہاری جگہ پر تیتھا دنا" اپہوں نے پہت نتار سے‬
‫اسکا کا ہابھ بھاما‪ ،‬یوندہ صرف مسکرا ہی شکی اس نے انک نظر بھی م یصور کو پہیں دنکھا‪ ،‬م یصور‬
‫کی نظریں اشکے چہرے سے ہٹ کر اشکے ہابھوں پر نکی بھیں جو اماں نے بھاما ہوا بھا‬
‫الال آپ کا مونانل‪ ،‬شاہ گل نے دنا ہے" پر یسے نے مونانل اشکے شا مبے لہرانا یو وہ ہوش کی دنتا‬
‫میں لوٹ کر آنا‬
‫اماں مچھے داجی سے کام ہے مچھے جلتا ہوں" مونانل بھام کر وہ ابھ کھڑا ہوا‬
‫اب تم نے مچھے نظر پہیں آنا" اماں نے اس کے ایسایوں سے دور رہبے پر جوٹ کی‬
‫پہیں مئری نتاری اماں جب نک آپ پہاں ہیں‪ ،‬مچھے ا نبے اردگرد ہی ناتیں گی" اس نے یوندہ کی‬
‫طرف دنکھ کر کہا‪ ،‬اماں کے شر پر یوسہ دے کر وہ وہاں سے مسکرانا ہوا جال گتا‬
‫مئرا نتارا بجہ" اس مسکراہٹ کے ننچ ھے کیتا زہر ہے آپ کو کتا نتہ" یوندہ نے م یصور کو جانا دنکھ‬
‫کر اماں کو دعاتیں د نبے ہونے دنکھا اس نے دل میں شوجا بھا‬
‫آپ مچھے نتا رہی بھیں شوات کے نارے میں" یوندہ نے کرسی پر تیتھبے ہو بھر نات کا آعاز کتا‬
‫چہاں وہ چھوڑ کر گنی بھی‪ ،‬اماں نے بھی اننی نا ختم ہونے والی نفصتالت نتانا شروع کر دیں‪،‬‬
‫‪73‬‬

‫رات کی نارنکی ا نبے عروج پر بھی‪ ،‬نارنکی کی شکونت میں جلل پرقی قمقموں کی روسنی ڈال رہی‬
‫بھی جس سے یورا بح یون والہ کا الن شجا ہوا بھا ہر طرف جاموسی کا راج بھا ا یسے میں وہ نلتک‬
‫قم یض کے شابھ نلتک نان بٹ پہبے دو نتہ انک طرف کتدھے پر ڈالے‪ ،‬کھلے نالوں میں آرام سے‬
‫سئڑھتاں اپرئی ہوئی ہال کے دروازے سے ناہر آئی اور آرام سے قدم رکھنی الن کی ایئریس نک آکر‬
‫رکی‪ ،‬ہابھ میں موجود مونانل کو دنکھ کر چہرے پر مسکراہٹ بھتل گنی‪ ،‬اس نے مونانل پر انک‬
‫تمئر ڈانل کر کے مونانل کان سے لگا لتا‪ ،‬تمئر مونانل میں پہلے سے سیو بھا‬
‫ابھا لو قون نار" وہ جلے ناؤں کی نلی کی طرح انک ناؤں زمین پر رکھنی اور دوشرا اوپر کرئی اور ب ھر‬
‫دوشرا رکھنی زمین پر اور پہال ابھا لینی گونا اشکو نے نائی سے دوشری جانب سے کال اتیتڈ کرنے‬
‫کا ان یطار بھا‬
‫اقفف اب ابھا بھی لو میں السٹ ناتم کر رہی ہوں‪ ،‬ا نبے دن مچھ سے نات نا ہونے پر کیسے‬
‫ق‬
‫گھوڑے کدھے ننچ کر شونا جا رہا ہے اور مچھے و یسے ہی جوش ہمی بھی کے پہلی رنگ پر کال نک‬
‫کر لی جانے گی" وہ متہ میں ہی پڑپڑا رہی بھی‬
‫دقع ہو نا ابھاؤ" اب پہیں کروں گی تم ا یسے ہی‪ " ......‬وہ کہہ کر وایس اندر جانے لگی جب‬
‫مونانل پر رنگ ہوئی‬
‫‪74‬‬

‫ہتلو‪ ........‬پہیں ابھتا بھا نا ابھی بھی‪ ،‬مچھے لگا مئری اکلوئی سہتلی مئرے عم میں کنی یسے پر‬
‫ہی نا لگ گنی ہو اور ادھر تم شو مر رہی بھی وہ بھی گھوڑے گدھے ننچ کر" یوندہ نے کال نک‬
‫کرنے ہی گوال ناری شروع کر دی بھی جب کے دوشری جانب جاموسی بھی‬
‫اب یولتا بھی ہے کہ رات کو صرف میں ہی نفرپر کروں گی" دوشری جانب جاموسی ناکر یوندہ نے‬
‫غصے سے کہا‬
‫تم جپ کرو گی یو میں کچھ یولوں گی نا‪ ،‬رات کے ڈپڑھ بچے کسی شرنف ایسان کو قون کر کے‪،‬‬
‫شونا ہوا ابھا کر آپ اس سے نہ امتد یو پہیں کر شکبے کہ وہ آپ سے رومتیتک ناتیں کرے‪،‬‬
‫مچھے ہوش میں یو آنے دو نار" دوشری جانب سے بھی انتا ہی لم تا جواب دنا گتا‬
‫اوکے مس ماپرہ آپ ہوش میں آ تیں میں نتد کر رہی ہوں کال" یوندہ نے قون کان سے ہتانے‬
‫ہونے کہا‬
‫اچھ‪ ......‬اچھا‪ .....‬اچھا نا نتد پہیں کرنا‪ ،‬انک یو ا نبے دیوں نعد نات کر رہی ہوں اور بچرے‬
‫دنکھوں زرا" دوشری جانب سے بھی شکوہ کتا گتا‬
‫قون پہیں بھا نا‪ ،‬ایو ہی کل رات کو آنے‪ ،‬کل وہ کہیں جلے گبے بھے‪ ،‬اس لیبے ابھی مال مونانل‬
‫یو کر دی کال" یوندہ نے پہانت عاخزی سے کہا‬
‫"لتکن ایو کہہ رہے بھے اب وہ مچھے لے کر دیں گے مونانل بھر ہر نل کی ریورٹ انکو مل جانے‬
‫گی متڈم" یوندہ نے کہہ کر انک قہقہہ لگانا‪ ،‬قہقہہ کی آواز جاموسی میں گھر کے اندر نک گنی بھی‪،‬‬
‫‪75‬‬

‫وہ جو نان بٹ ڈرس میں سئڑھ یوں سے ننچے آ رہا بھا جونکا‪ ،‬ادھر ادھر دنکھا‪ ،‬جب اشکی نظر ناہر کے‬
‫کھلے دروازے پر گنی یو وہ نت ھے نت ھے قدم ابھانا ہوا ناہر کی جانب پڑھا‬
‫ہاں پہاں سب بھتک ہے" یوندہ نے ا نبے کھلے نالوں کی انک لٹ کو اننی انگلی پر لی بٹ رہی‬
‫ب ھی‬
‫ہاں ہاں پہت ہی مزا آرہا ہے" لٹ کو نل د ننی اور بھر کھول د ننی‬
‫نتہ ہے پہاں پر سب لوگ ہی پہت ا چھے ہیں‪ ،‬جیسے میں نے شوجا بھا و یسے نلکل بھی پہیں‬
‫ہیں‪ ،‬پہت نتار اور عزت کرنے ہیں" اس نے نالوں کو سم تیبے ہونے انک ہابھ سے کتدھے‬
‫سے آگے کرنے ہونے کسی نات پر زور سے قہقہہ لگانا اس نات سے نے جئر کہ اس کے ننچھے‬
‫کوئی کھڑا اسے شن رہا ہے وہ یس اننی ہی دھن میں یولی جا رہی بھی‬
‫ماپرہ قسم سے اب کچھ رنلتکس قتل کر رہی ہوں‪ ،‬ا نبے دیوں سے میں کھل کر یول ہی پہیں‬
‫شکی‪ ،‬سہر کی لڑکتاں یو زنادہ پہیں یول تیں نا" اس نے متہ نتا کر آنکھوں کو گول گول گھمانا‬
‫"شکر ہللا کا یو لبے کا موقع یو مال" اس نےا نک اور قلک سگاف قہقہ لگانا‬
‫تمہیں نتہ ہے پہاں سب نا عورت کو پہت عزت د نبے ہیں‪ ،‬پہلے جیسا کچھ بھی پہیں رہا" وہ‬
‫ا نبے ناس لگے بھول کو انگل یوں سے چھونے ہونے سنحتدہ انداز میں گقتگو کرنے لگی‬
‫ہاں نالکل سہی کہہ رہی ہو‪ ،‬وقت سب ندل د ن تا ہے‪ ،‬اور وقت نے سب کچھ ندل دنا‬
‫شوانے‪ "......‬وہ کہبے کہبے رکی‬
‫‪76‬‬

‫شوانے اس انک جاہل ایسان کے‪ ،‬وہ ویسا ہی جاہل ہے‪ ،‬جود کو اورنگزنب جان پہیں ختگئز جان‬
‫کی اوال سمچھ تا ہے‪ ،‬ہر کسی کو ڈرا کے رکھا ہوا ہے‪ ،‬دنکھتا ا یسے ہے جیسے ابھی کھا جانے گا" یوندہ‬
‫انک ہی شایس میں یولے جا رہی بھی‪ ،‬پرنک اسے اس وقت لگی جب یئرو کے شابھ نلی نے انتا‬
‫شر لگانا وہ ننچے چھکی اور نلی کے نال سہالنے لگی شابھ شابھ دوشری جانب سے کی جانے والی‬
‫نایوں پر شر بھی ہال رہی بھی‬
‫پہیں نا تمہیں پہیں نتہ اسکا‪ ،‬سب گھر والے اس سے ڈرنے ہیں‪ ،‬اشکی پہن کا یوشایس شوکھ‬
‫جانا ہے اسے دنکھ کر‪ ،‬لتکن وہ سئر کی طرح یورے بح یون ولہ میں دندانا بھرنا ہے‪ ،‬اور چھالوے‬
‫کی طرح ہر جگہ سے نکل آنا ہے‪ ،‬ہر جئز کو اننی ملک بت سمچھتا ہے ایسان یو یس پہاں اس کے‬
‫جکم کے نانتد ہیں" یوندہ کو پرنک پہیں لگ رہا بھا لتکن ننچھے کھڑا ایسان اننی اننی نغرنفیں شن کر‬
‫مسکرانے نغئر نا رہ سکا‬
‫ہاں ہاں یس ایسا ہی شڑنل شا ہے یس دعا ہے مئرا شامتا نا ہو اس سے آج دن کو بھی" اس‬
‫نے کہبے کہبے چھرچھری لی‬
‫کچھ پہیں وایس آکر نتاؤ گی" اس نے نلی کو انک ہابھ سے اوپر کر کے اس کے شر پر نتار کتا‬
‫نار نتہ ہے کتا‪ ،‬ایسا ڈیول ہے وہ‪ ،‬کہ اسے دنکھ کے پہاں کر لڑکے بھی ڈر جانے ہیں" اس‬
‫نے متہ نتانے ہونے کہا‬
‫‪77‬‬

‫پہیں پہیں ڈراوئی سکل یو پہیں ہے وہ یو‪"........‬وہ ابھی کچھ یول رہی بھی کہ اسے ا نبے‬
‫شا مبے دو ناؤں نظر آنے نلی اشکے ہابھ سے نکل کر بھاگ گنی‪ ،‬اس نے آہستہ سے نظریں ناؤں‬
‫سے اوپر کیں کچھ ہی ستکتڈ میں وہ نہ یو اندازہ کر جکی بھی کہ وہ کوئی مرد ہے نگاہوں کا زاونہ‬
‫ت‬
‫اوپر کرنے ہونے جب اشکی نظریں چہرے پر پڑیں یو وہ چہاں ناؤں کے نل یتھی بھی وہی‬
‫شاکت ہو گنی‬

‫شا مبے اور کوئی پہیں م یصور جان کھڑا بھا‪ ،‬اشکو ا نبے دل کی دھڑکن یئز ہوئی مجسوس ہوئی جود کو‬
‫کم یوز کر کے کھڑا ہونے کے عالوہ اس کے ناس اور کوئی راستہ پہیں بھا‪ ،‬اسکا روا روا دعا گو بھا‬
‫کہ شا مبے کھڑے شخص نے کچھ نا ستا ہو‪ ،‬لتکن کوئی پہیں جانتا بھا وہ کب سے کھڑا بھا اور کتا‬
‫کتا شن حکا بھا‪ ،‬شاری دنتا کی طاقتیں ا نبے اندر چمع کر کے وہ اشکے شا مبے کھڑی ہوئی‪ ،‬اسکا دل‬
‫ڈوب رہا بھا جانے وہ ناگل ایسان رات کے اس اندھئرے میں کتا کر گزرے وہ یو دن کے‬
‫اجالے میں بھی کچھ بھی کنی بھی کرنے کا عادی بھا‬
‫م‬
‫"نات کمل کرو" م یصور نے کہا‪ ،‬وہ پہیں سمچھ شکی اشکی نات یوندہ کے چہرے پر کنی رنگ آکر‬
‫گزر گبے‬
‫م‬ ‫ب م‬
‫ناتیں ادھوری پہیں چھوڑنے جو نات کر رہی ھی وہ ل کرو" صور نے اسے ا ک ا ک فظ‬
‫ل‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ک‬

‫آرام سے کہا‬
‫‪78‬‬

‫ف‪ ....‬قون ن تد ہو گتا ہے" اس نے قون جود ہی م یصور کے شا مبے کاٹ کر کہا‬
‫م‬
‫جلو بھتک ہے بھر نات مئرے شا مبے کمل کرو" وہ اشکے شا مبے ہابھ سیبے پر ناندھ کر کھڑا ہو‬
‫گ تا‬
‫ک‪ ....‬کک‪ ..‬کون سی نات؟" یوندہ نے جئرانگی سے یوچھا‬
‫وہی نات جو تم ابھی قون پر کسی سے کہہ رہی بھی" وہ ہ یوز کھڑا رہا‬
‫میں یو کچھ پہیں کہہ رہی بھی‪ ،‬و یسے بھی وہ ہماری اننی نات بھی تمہیں ک یوں نتاؤں" یوندہ نے‬
‫ا نبے نالوں کو چھ یکا دے کر ننچ ھے کتا‬
‫لڑکی اننی نات وہ ہوئی ہے جس میں اننی نات ہو کسی تیسرے نتدے کی پہیں" م یصور نے اننی‬
‫سہادت کی انگلی سے اشکو ما بھے سے ننچ ھے کتا‬
‫اننی ہی ناتیں بھی" وہ کہہ کر ناؤں ننخ کر جانے لگی‪ ،‬م یصور اشکے شا مبے آ کر رکا‬
‫مئری سکل ڈراوئی پہیں ہے یو بھر کیسی ہے؟" م یصور نے اشکے شا مبے آنے ہی شوال داعا‬
‫مچھ‪ ....‬مچھے پہیں نتہ‪ ،‬ہتیں مچھے جانا ہے" وہ شانتڈ سے ہو کر نکل کر جانا جاہنی بھی لتکن نے‬
‫کار وہ پہیں جا نائی ک یونکہ م یصور نے اسکا راستہ روک لتا بھا‬
‫نا ہ یوں یو؟" ا سبے ڈھیتائی کی اننہا کی‪،‬‬
‫یوندہ نے غصے سے دنکھا لتکن کچھ یول پہیں نائی لتکن رات کے اس پہت وہ کوئی کھتل کھلبے‬
‫کی یوزیشن میں پہیں بھی وہ بھی اس ایسان کے شابھ‬
‫‪79‬‬

‫میں نے شور مجا د ن تا ہے ہ یو" اس نے زور سے کہہ کر اسے نازوں سے شانتڈ پر کرنا جاہا‬
‫دن کو بھی شور ہی کرنا جاہ رہی بھی کچھ ہوا بھا؟“ یوندہ نے نگاہیں ابھا کر اسے دنکھا‪ ،‬جیسے کنی‬
‫شوال ہوں ان میں‬
‫ن‬
‫کیسا ہوں میں‪ ....‬نتاؤ" م یصور نے اشکی موئی موئی تیتد سے چمار آلودہ غصے سے بھری آ کھیں‬
‫ا نبے اوپر گڑی دنکھ کر اشکے کان کے ناس جاکر آہستہ سے شرگوسی کی‪ ،‬یوندہ بھوڑا ننچ ھے ہنی‪ ،‬وہ‬
‫صرف ا نبے ہابھوں کی انگلتاں خنجا رہی بھی‪ ،‬اس وقت وہ اس سے زنادہ کچھ کر بھی پہیں شکنی‬
‫ب ھی‬
‫پہلے بھی کہا بھا مئرے نارے میں یو لبے سے پہلے مچھ سے ڈکتیشن لے لتا کرو‪ ،‬اب جاؤ اندر‬
‫پہت دپر ہو گنی ہے" م یصور نے کہہ کر اسکا راستہ چھوڑ دنا‪ ،‬یوندہ کو لگا جیسے اسے آزادی کا‬
‫پروانہ مل گتا ہو وہ انک لمچے کی بھی ناجئر کیبے نغئر وہاں سے بھاگ گنی‪ ،‬ننچھے رہ جانے والے کو‬
‫انک گہری شوچ میں ڈیونا چھوڑ کر‪،‬‬
‫"کتا وہ واقعی ہی اس قدر طالم ایسان ہے"‬

‫صنح کے شورج نے اننی آب و ناب سے خڑنے ہونے سب کو نہ‪ .‬یوند ستائی کہ وہ جس دن کا‬
‫ان یطار کر رہے بھے وہ آخر کو آن پہنجا بھا‪ ،‬آج یوراب جان اور کرن کا نکاح بھا‪ ،‬یوراب جان اتمان‬
‫ختل کی نارات جائی بھی کرن اغطم کے گھر‪ ،‬یوراب کرن کو اننی زوخ بت میں ق یول کرنے جا رہا‬
‫‪80‬‬

‫بھا‪ ،‬سب کے لیبے ہی جوسی کا دن بھا بح یون ولہ سے پہلی نار نارات ا نبے دھوم دھام سے جائی‬
‫بھی اس سے پہلے سقی ہللا کی بھی شادی ہوئی لتکن کچھ جاندان کے اختالقات کی وجہ سے‬
‫شادگی سے نکاح ہی ہوا بھا‪ ،‬لتکن آج سب کچھ دھوم دھام سے ہو رہا بھا‪ ،‬قاپرنگ کی آوازیں‬
‫رو کبے کا نام پہیں لے رہیں بھیں‪ ،‬داجی نے سب لڑکوں کو نصنخت کر دی بھی جو بھی سعل‬
‫متال کرنا ہو وہ ا نبے گھر کریں وہاں جاکر انک جد نک رسمیں کریں‪ ،‬ک یونکہ داجی کو نتہ بھا ہر کوئی‬
‫وہاں پر صرف ا نکے رسم رواج کو ہی ن یقتد کا یسانہ نتانا جاہتا ہے‬

‫پ‬
‫‪ ،‬نارات اغطم جان کے گھر جا ہنجی بھی‪ ،‬مردوں اور جواتین کے لبے الگ الگ ان یطام کبے گبے‬
‫بھے‪ ،‬نکاح بخئر و عاق بت ہو حکا بھا کرن اغطم بح یون ولہ کا حصہ ین گنی بھی سب نے اسے‬
‫جوب نتار کتا‪ ،‬وہاں موجود ہر انک اشکی قسمت پر رشک کر رہا بھا‪ ،‬سب لڑکتاں جوشگوار ماجول میں‬
‫کرن کے ناس تیتھیں گتیں لگا رہیں بھیں‪ ،‬کرن پہانت جسین لگ رہی بھی اس نے ڈارک‬
‫گرین‪ ،‬گولڈن کام واال بھاری جوڑا پہبے‪ ،‬گلے میں شونے کا پرا شا ہار جس پر ڈارک گرین موئی‬
‫خڑے بھے‪ ،‬انک ہ ہابھ میں شونے کی نارہ جوڑناں دوشرے ہابھ میں شونے کے کتگن پہبے ہلکا‬
‫شا‪ .‬متک اپ کیبے پہاڑوں کی سہزادی لگ رہی بھی‪ ،‬کمرے کے دروازے پر دستک ہوئی‪ ،‬داجی‬
‫کے اندر قدم رکھبے ہی سب لڑکتاں ابھ کر کھڑی ہو گتیں‪ ،‬کرن بھی ان کے شابھ ابھ کھڑی‬
‫ہوئی‬
‫‪81‬‬

‫تیتھوں بچے تیتھو" داجی نے اشکے شر پر ہابھ رکھا‬


‫داجی آپ نے ک یوں زچمت کی مچھے جکم کتا ہونا" کرن داجی کے آنے سے شرمتدگی مجسوس کر‬
‫رہی بھی‬
‫بچے پر یسے کے ناس بھی اکئر میں جود ہی جانا ہوں‪ ،‬نتی یوں کے ناس جانے سے ناپ کی عزت‬
‫کم پہیں ہوئی نلکہ نتی یوں کا مان پڑھتا ہے اور وہ اس درندہ صقت معاشرے میں جود کو ایسان‬
‫نصور کرتیں ہیں" داجی نے وہاں موجود ہر انک شخص کی طرف دنکھبے ہونے کہا‪ ،‬سب نے ا نبے‬
‫شر ننچے کر لیبے‪ ،‬وہاں موجود ہر شخص اورنگزنب جان کے رعب میں بھا ک یونکہ وہ ا نبے گاؤں‬
‫کے شابھ شابھ اس گاؤں کے بھی شرپراہ یسلتم کیبے جانے بھے اور ان کے آگے کوئی یول‬
‫پہیں شکتا بھا ورنہ کس کی ہمت بھی گاؤں میں لڑکی کی شادی پر انتا ہلہ گلہ کرے‪ ،‬نہ گاؤں‬
‫یو فرشودہ رسموں رواج کی آماحگاہ بھی‪ ،‬اور داجی کے نعد اگر پہاں کسی کی جکمرائی بھی یو وہ‪ ،‬مراد‬
‫جان ا نکزائی بھا‪ ،‬جس کے ہونے ہونے وہاں ہر کوئی انک فرشودہ نطام میں رہبے کا نانتد بھا‬
‫بچے ہم تمہیں پہاں سے پہو پہیں تینی نتا کر بح یون ولہ لے کر جا رہے ہیں‪ ،‬اب سے وہی تمہارا‬
‫گھر ہے‪ ،‬ہللا تمہیں جوش ر ک ھے" داجی کہہ کر اشکے شر نہ ہابھ رکھ کے کھڑے ہونے‬
‫شاہ گل آپ بجی کو ناہر التیں جو بھی رسمیں کرئی ہیں کریں" وہ کہہ کر ناہر نکل گبے ا نکے‬
‫شابھ موجود کرن کے کچھ رستہ دار بھی ناہر نکل گبے‪.‬‬
‫‪82‬‬

‫شاہ گل نے درا اور پر یسے سے کہہ کر کرن کو سینج نک لے کر آ تیں‪ ،‬چہاں کرن پراعتماد اندز‬
‫ت‬
‫میں نظریں چھکانے یتھی بھی‪ ،‬داجی کی نایوں کے نعد وہ پہت جوش بھی یوراب جان سے کتھی‬
‫اشکی نات یو پہیں ہوئی بھی لتکن اشکے گھر والوں کے رو نبے سے وہ پرشکون بھی کہ اسے انک‬
‫مصیوط ہمشفر کی ہمراہی نصبب ہوئی ہے‪ ،‬وہ ناپ کے گھر جینی ناہمت بھی آگے زندگی میں اور‬
‫زنادہ پر اعتماد تیبے جارہی بھی‪ ،‬عورتیں کرن کے ناس آکر کر تیتھ رہیں بھیں‪ ،‬یوراب اور کرن کو‬
‫الگ الگ تیتھانا گتا بھا‪ ،‬سب گھر کی جواتین کی نصوپریں بھی پر یسے نتا رہی بھی‪ ،‬کچھ ہی دپر میں‬
‫م‬
‫کھانے کا ان یطام کمل ہونے کی اطالع دی گنی‪ ،‬جو کے بح یون قیتلے کی رسم کے پرجالف جا کر‬
‫لڑکی والوں کی طرف سے کیبے گے بھے‪ ،‬سب لوگ کھانے کے طرف پڑھ گبے‪ ،‬پر یسے ردا اور نتلم‬
‫نے کرن کے شابھ سینج پر تیتھ کر جوب مزے سے کھانا ابچوانے کتا‪ ،‬کھانا کھانے کے نعد‬
‫رحصنی کرائی گنی‪ ،‬رحصنی میں کرن سم بت سب ہی رو رہے بھے وہ ین ماں کے بجی بھی اس‬
‫لیبے سب اسکا دکھ سمچھ رہے بھے‪ ،‬شاہ گل نے اسے ا نبے سیبے سے لگا کر اسے یسلی دی‪،‬‬
‫پر یسے جلدی سے آگے پڑھی‪ ،‬کرن کو نکڑ کر گاڑی کی طرف لے گنی‪ ،‬کرن کو گاڑی میں تیتھا‬
‫ت‬
‫کر اس نے دروازہ نتد کر دنا صود پہیں یتھی‪ ،‬کچھ لوگ یو سمچھ گبے بھے کتا جکر ہے لتکن کچھ‬
‫اسے ابجان نظروں سے دنکھ رہے بھے اور ناقی بچے ہونے لوگ جن میں مرد حصرات کی نعداد‬
‫زنادہ بھی انکو کچھ جاص پہیں مجسوس ہوا‪ ،‬ا نکے لبے نارمل سی نات بھی‪ ،‬کہ لڑکی کی رحصنی ہوئی‬
‫‪83‬‬

‫اور اسے گاڑی میں تیتھا کر گھر لے گبے‪ ،‬کون شابھ جانا ہے کسی کو پراہ پہیں بھی‪ ،‬یوراب‬
‫کہاں ہے" سئر اقضل نے یوچھا‬
‫کاکا وہ آگے جا حکا ہے دوسیوں کے شابھ" اسقتدنار نے جواب دنا‬
‫کتا مطلب سب پڑے نہ کھڑے ہیں وہ دوسیوں کے شابھ جال گتا" بجیتار جان نے گرجدار آواز‬
‫میں کہا‬
‫کاکا وہ‪ " ........‬ابھی اسقتدنار کچھ یولتا بجیتار جان نے اسے یوکا‬
‫نہ جس کی تینی لے کر جا رہا ہے‪ ،‬اس سے دو یول یو لبے سے اشکی شان نا گ ھٹ جائی‪ ،‬نتلم کی‬
‫شادی بھول گتا ہے‪ ،‬کیسے گاڑی کے اندر نک نصنخت کرنا رہا بھا لڑکے کو اور جود کیسے اب نکل‬
‫پڑا ہے" یو لبے بجیتار جان کا چہرہ شرخ ہوحکا بھا‪ ،‬لتکن آواز دھتمی بھی‬
‫تم قکر نا کرو بجیتار‪ ،‬میں اسے وایس نالنا ہوں" سئر اقضل نے آگے آکر مونانل خ بب سے نکاال‬
‫کتا ایسو ہے پہاں؟ م یصور جو کب سے ان تی یوں کودنکھ رہا بھا ان کے ناس آکر یوال‬
‫یوراب‪" .......‬اسقتدنار نے انتا ہی کہا‬
‫یوراب الال کو داجی نے آگے بھنجا ہے‪ ،‬مچھے پہیں نتہ ک یوں پر داجی نے کہا بھا انکو‪ ،‬شاند پہاں‬
‫روکتا ان کے لیبے متاسب پہیں بھا‪ ،‬اور وہ اغطم کاکا سے اندر ہی مل لیبے بھے" م یصور نے کہہ‬
‫م‬
‫کر سئر اقضل کے کتدھے پر ہابھ رکھا یو وہ کچھ ین ظر آنے‪ ،‬صور یں جانتا بھا اس نے‬
‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫ط‬

‫سب ک یوں کہا ہے لتکن وہ کہہ حکا بھا اب یو‪ ،‬وہ جاروں بھی جلبے ہونے اغطم جان کے ناس‬
‫اجازت کے لیبے گبے‪ ،‬اغطم جان داجی اور مئرا اقضل کچھ نات کر رہے بھے‪ ،‬داجی اور مئر‬
‫‪84‬‬

‫اقضل اکتھے ہی نظر آنے بھے ہر جگہ وہ آج کل مئر اقضل کو سب رستہ داروں سے ملوا رہے‬
‫بھے‪ ،‬اجازت لیبے ہی اندر سے جواتین کو بھی ناللتا گتا‪ ،‬سب اننی اننی گاڑیوں کی جانب پڑھ‬
‫گبے‪،‬‬
‫الال آپ نے یوراب کو آگے بھنجا ہے‪ ،‬اسے زرا رو کبے صدقہ کے نعد اندر جانا" بجیتار جان نے کہا‬
‫ک یونکہ انکو انکی ن یوی نے صدقے والی نات کہی ہوئی بھی‪ ،‬انکی نات پر م یصور نے ہونٹ تینچے‪،‬‬
‫اسے سمچھ پہیں آرہا بھا کہ اب کیسے سمتھالے نات کو‪،‬‬
‫میں نے یو‪ .......‬داجی کی نات ابھی متہ میں ہی بھی م یصور جلدی سے ا نکے فرنب آنا‬
‫داجی سب الال کا یوچھ رہے ہیں‪ ،‬آپ نے انکو سب سے آگے ک یوں بھنجا" اشکے کہبے پر سب‬
‫نے اشکی طرف دنکھا‪ ،‬اس نے کہہ کر سعلہ پرشائی آنکھو سے پر یسے کو گھورا‪ ،‬ناقی سب نے یو‬
‫غصے سے دنکھا کہ اس نے داجی کی نات کاٹ کر نات کی لتکن داجی نے جئرانگی سے اسے‬
‫دنکھا کہ نہ کتا کہہ رہا ہے ا نکے یو فرسیوں کو بھی جئر پہیں ہے‪ ،‬ا نکے چہرے کے ناپرات صاف‬
‫یوچھ رہے بھے " تیبے اب کتا مئرے شر ڈال رہے ہو" اس وقت وہاں سب ہی انک دوشرے‬
‫کو بجا رہے بھے لتکن نتہ کسی کو پہیں بھا اندر نات کتا ہے‪ ،‬نہ یو بح یون والہ کا رواج ین حکا بھا‬
‫ہر علط کام‪ ،‬اور ایسا کام جس کی کوئی دلتل نا ہو داجی کے حصے میں بچے ڈال د نبے‪ ،‬اور وہ‬
‫بچوسی ق یول بھی کر لیبے بھے‬
‫‪85‬‬

‫بچے مچھے جو متاسب لگا کتا" داجی جئرانگی اور پریسائی کی ملی جلی ک یق بت میں صرف انتا ہی کہہ‬
‫شکے‪ ،‬م یصور نے نظریں چھکا لیں‪ ،‬اس نے گاڑی کا انک دروازہ کھوال داجی اندر تیتھے‪ ،‬شاہ گل‬
‫اندر پہلے ہی موجود بھیں م یصور نے ڈران یونگ سبٹ سمتھالی‪ ،‬ناقی سب بھی گاڑیوں میں شوار ہوکر‬
‫گھر کو روانہ ہونے‪،‬‬

‫ست رقتار سے بھولوں سے شجی گاڑی شڑک پر اننی مئزل کی جانب پڑھ رہی بھی‪ ،‬دن کا اجاال‬
‫شام میں ڈھل حکا بھا اور شام رات میں ڈھلبے کو نے ناب بھی‪ ،‬گاڑی کجی شڑک سے نکل کر‬
‫اب نکی شڑک سے ہوئی ہوئی سمسی خ تل میں دجل ہو جکی بھی شارے را سبے میں صرف گاڑی‬
‫میں سسکیوں کی آواز گوبحنی رہی بھی‪ ،‬کرن گھونگ ھٹ نکالے اننی ہابھ کی انگل یوں کو مروڑنے‬
‫ہونے یس رونے جارہی بھی اسکا دل پہت پری طرح سے دکھا بھا‪ ،‬کچھ لمچے پہلے اننی قسمت پر‬
‫رشک کرنے والی کرن اب اننی قسمت پر اقسردہ بھی‪ ،‬وہ دل ہی دل میں شوچ رہی بھی ابھی‬
‫کچھ دپر پہلے سب کیسے اس پر نتار بچھاور کر رہے بھے اور کچھ دپر نعد کیسے اشکو اکتلے ڈران یور کے‬
‫شابھ بھنج دنا‪ ،‬کسی نے اشکے شابھ آنے کی ذچمت نک پہیں کی‪ ،‬کسی نے نہ نک پہیں شوجا‬
‫میں اکتلی کیسے جاؤں گی‪ ،‬ذہن میں پہت سے ختال آ رہے بھے ہر نتا آنے واال ختال اس کو اور‬
‫ن‬
‫اقسردہ کر د ن تا‪ ،‬کرن نے انتا شر ننچھے کر کے سبٹ سے نتک کر آ کھیں موند لیں‬
‫‪86‬‬

‫مسسز یوراب جان‪ " .........‬اجانک آنے والی آواز سے وہ گ ھئرا گنی‪ ،‬ا نبے فرنب سے کسی مرد‬
‫کی آواز شن کر وہ ا نبے شر کو پہیں ابھا شکی جسم نے جان ہونا مجسوس ہوا‪،‬‬
‫کب نک رونے کا ارادہ رکھتیں ہیں" دوشری جانب سے کبے گبے اس عح بب شوال نے اسے‬
‫شدند غصہ دالنا‪ ،‬وہ نے جان ہونے جسم سے نا کوئی خرکت کر نائی اور نا ہی یو لبے کے لیبے زنان‬
‫نے اسکا شابھ دنا‬
‫ن‬
‫د کھیں اب گھر کے فرنب تینچ جکے ہیں اب آنکو پہیں رونا جا ہبے" دوشری طرف سے کی جانے‬
‫والی ناتیں اسے نے نکی لگ رہیں بھیں‬
‫یس بھی کریں" دوشری جانب سے اس قدر ن تار سے کہبے پر اشکی آنکھوں سے آیسو نکل کر‬
‫گالوں سے پہہ گبے‪ ،‬اسے دل کے کسی کونے میں نہ اجساس ہوا کہ کاش نہ اسکا شوہر اسے‬
‫کہتا لتکن وہ یو گاڑی میں انک ابجان ڈران یور کے شابھ بھی اس نات نے اسے مزند دکھی کر دنا‬
‫لتکن وہ ہمت کرئی ہوئی یولی‬
‫تمہیں کتا مستلہ ہے ا نبے کام سے کام رکھو" پہلی نار اس لڑکی کے متہ سے نکلبے والے الفاظ‬
‫ہی ا نبے زہر آلودہ بھے کہ گاڑی میں موجود شخص کچھ یول ہی پہیں نانا اشکے ذہن میں ڈھئر‬
‫ختال آکے گزر گبے‪ ،‬لتکن اس نے ہمت پہیں ہاری انک نار بھر مجاطب ہوا‬
‫‪87‬‬

‫رو یو ا یسے رہی ہیں جیسے ہم آنکو ابھا کر لے آنے ہیں‪ ،‬جار نتدوں میں نکاح کرکے‪ ،‬عزت سے‬
‫ت‬
‫لے کر جا رہے ہیں‪ ،‬انتا رونا تیتا یو پہیں ہے آپ کا" وہ پہلے ئی جلی یتھی بھی عزت سے‬
‫نکاح والی نات پر جل بچھ گنی‪،‬‬
‫عزت سے نکاح‪ ".............‬وہ کہبے رکی آیسوؤں کا سم تدر اندر انارنے ہونے‪ ،‬اس ناپ کی الڈلی‬
‫کی آنکھوں کے شا مبے کچھ دپر پہلے والے شارے م یظر گزرے‬
‫عزت سے نکاح کرکے جانے کس کے شابھ ناندھ دنا گتا ہے‪ ،‬اور اس سے زنادہ عزت یو دنکھو‬
‫اکتلے ڈران یور کے شابھ بھنج دنا" وہ طئزنہ ہیسی‬
‫کس سے ناندھ دنا ہے سے مطلب؟؟ مسز یورات جان آپ کے ہستیتڈ پہت ہیتڈسم ہیں‪ ،‬آپ‬
‫کو اگر رونے سے فرست ملے یو انک نظر اننی داہنی جانب تیتھے شوہر پر بھی ڈال لیں‪ ،‬جو بچ ھلے دو‬
‫گھیبے سے آنکی شوں شوں ہی شن رہا ہے" یوراب نے نتکھے لہچے میں کہا‪ ،‬اسے کرن کی نات‬
‫ن‬
‫ناگوار گزری بھی‪ ،‬کرن کی آ کھیں ب ھٹ کر ناہر آنے کو ن تار بھیں‪ ،‬اس نے جلدی سے انتا‬
‫گھتگٹ ابھا کر دنکھا‪ ،‬اشکی داہنی جانب تیتھا شام کے ہلکے سے اندھرے میں سقتد قم یض شلوار‬
‫کے شابھ ویسٹ کوٹ پہبے نگڑی انار کر سبٹ ر ک ھے ہونے وہ وچہی مرد مسکرا رہا بھا‪ ،‬کرن کی‬
‫نظریں وہی چم گنی‪ ،‬یوراب بھی پہلی نار اسے ا نبے شا مبے دنکھ کر نگاہیں ہتانا بھول گتا‪ ،‬گاڑی‬
‫کو ہلکی سی پرنک لگی یو دویوں کو ہوش آنا‪ ،‬کرن نے آگے تیتھے ڈران یور کو دنکھ کر ا نبے ہونٹ‬
‫کانے اور شر چھکا لتا‬
‫‪88‬‬

‫میں آج کہیں سے بھی ڈران یور پہیں لگ رہا نا آنکو؟" یوراب نے مسکرانے ہونے یوچھا‪ ،‬کرن نے‬
‫شرمتدگی سے نقی میں شر ہالنا‬
‫اور رونا ہے کہ یس؟" اس کے عخب سے شوال پرکرن نے اسے معصوم بت سے بھرے انداز‬
‫میں دنکھا‬
‫ن‬
‫د کھیں مچھے پہیں نتہ کرن کا‪ ،‬نا میں کرن کو جانتا ہوں‪ ،‬کرن صرف انک نام بھا جو مچھے سے خڑا‬
‫ہوا بھا اس سے زنادہ کچھ پہیں" یوراب کی ناتیں کرن کے جسم سے جان نکا لبے کے لیبے کاقی‬
‫س‬
‫بھیں‪ ،‬اس کے ذہن کو نے بجاسہ شوجو نے گ ھئر لتا‪ ،‬اس کے شوخبے مچھے کی صالخ بت بھی‬
‫جواب دے جکی بھی‪ ،‬وہ یس اسے معصوم بت سے دنکھ رہی بھی آنکھوں میں نائی ناہر آنے کو‬
‫نےناب بھا‬
‫میں نہ بھی پہیں جانتا کرن روئی ہے‪ ،‬اور کی تا روئی ہے کن نایوں پر روئی ہے" وہ کہبے کہبے اس‬
‫کی جانب رخ کر کے تیتھا اس کے پرف ہابھوں کو ا نبے ہابھوں میں لتا‬
‫کرن نے جو کرنا بھا کر لتا‪ ،‬لتکن مسز یوراب جان اتمان ختل آج کے نعد کتھی پہیں روتیں گی"‬
‫کرن نے نے نفینی سے اسے دنکھا‬
‫میں نے دو گھیبے ا نبے سے خڑے اس رسبے کو صرف اس لبے رونے دنا ک یونکہ اس کے دل‬
‫میں کوئی درد نا رہے وہ پہلی اور آخری نار مئرے شا مبے رو دے" یوراب کے ہابھوں کی گرقت‬
‫کو اس نے ا نبے ہابھوں ہر مصیوط ہونے مجسوس کتا‬
‫‪89‬‬

‫پرامس کریں مچھ سے" یوراب کے کہبے پر کرن نے شر انتات میں ہالنا‬
‫ا یسے پہیں متہ سے یولیں" یوراب کی آنکھوں میں چمک اپری‬
‫پرامس‪ " .....‬کرن نے تم آواز میں کہا‬
‫ڈتیس النتک مائی گرل" یوراب نے اسے ناک کو چھوا‬
‫اچھا اب آیسو نلکل صاف کریں‪ ،‬بح یون والہ از وتیتگ قار یو‪ ،‬آنکو پہلی نار ہمارے گھر انتا ہابھ بھام‬
‫کر لے جانا جاہتا بھا" کرن نے انک نار بھر نے نفینی سے اسے دنکھا‪،‬‬
‫ن‬
‫ا یسے د کھیں گی یو گھر پہیں لے کر جاؤں گا" کرن نے اسے نعور دنکھا‪،‬‬
‫بھاگا کر لے جاؤں گا" کرن مسکرا دی اور انتا شر سبٹ کی یست پر نتکبے لگی‬
‫پہیں وہاں پہیں‪ ...‬اشکی جگہ نہ ہے" یوراب نے اسکا شر بھام کر ا نبے شابھ لگا لتا‪ ،‬کرن نے‬
‫م‬
‫آج پہلی نار جاند کو ا یسے دنکھا بھا یو اسے وہ کمل لگا و یسے ہر نار دنکھبے پر اسے جاند میں داغ ہی‬
‫نظر آنا بھا‬

‫ڈھلنی شام میں انک اور گاڑی بھی شڑک پر دوڑئی ہوئی اننی مئزل کی جانب گامزن بھی‪ ،‬وہ‬
‫گاڑی بھی بح یون والہ کہ شرپراہ کی‪ ،‬م یصور سیسے میں نار نار ننچھے تیتھے داجی کو دنکھ رہا بھا جن کا‬
‫چہرہ ہر قسم کے ناپرات سے جالی بھا‪ ،‬وہ ہلکی بھلکی گقتگو شاہ گل سے کر رہے بھے‬
‫‪90‬‬

‫داجی‪ " ....‬م یصور نے سیسے میں دنکھ کر نکارا‬


‫جی مئرے بچے" داجی نے ا نبے ہی مودنانہ انداز میں جواب دنا جیسے نکارا گتا بھا‬
‫مچھے کچھ بھی پہیں نتہ کہ یوراب وہاں سے جلدی ک یوں نکال" م یصور نے کہہ کر شا مبے دنکھتا‬
‫شروع کر دنا‪ ،‬داجی نے انک نظر ا نبے تیبے پر ڈالی‬
‫یوراب کہا گتا ہے‪ ،‬گھر گتا بھی ہے نا پہیں" شاہ گل نے پریسائی سے کہا‬
‫گھر ہی گتا ہے نتہ کروا لتا ہے‪ ،‬دلہن والی گاڑی میں" م یصور نے آخری نات زرا دھتمے سے کہی‬
‫میں پہیں جانتا اس نلین میں کون کون ہے‪ ،‬لتکن نہ جو آنکی نظر میں معصوم بچے ہیں نا‪ ،‬نہ‬
‫سب انکا کتا دھرا ہے" وہ جانتا بھا داجی کی نظروں میں شوال بھا‪ ،‬لتکن وہ نہ بھی جان تا بھا وہ‬
‫اس سے کتھی کچھ پہیں یوچھیں گے‪،‬‬
‫بچے ہیں کوئی نات پہیں و یسے بھی وہ متاں ن یوی ہیں ناعمر شابھ رہتا ہے‪ ،‬ابھی شابھ جلے گبے‬
‫یو کتا ہوا" م یصور کی نات پر داجی یولے‪ ،‬وہ جا نبے بھے م یصور کا قہر گھر کے جوشگوار ماجول کو‬
‫خراب بھی کر شکتا بھا‬
‫سب پہیں ہوں گے اس میں شامل" داجی کی نات پر شاہ گل نے بھی معاملہ بھتڈا کرنا جاہا‬
‫سب پہیں ہیں شاند لتکن آنکی الڈلی تینی نک سب شامل بھے‪ ،‬اب آپ اندازک لگا لیں وہ شامل‬
‫بھی یو کون رھ گتا ننچ ھے؟ م یصور نے شوالتہ نظروں سے سیسے میں ماں کو دنکھا‪ ،‬شاہ گل بھی‬
‫جئران بھیں پر یسے یو م یصور کے ڈر سے کتھی کسی نالن کا حصہ پہیں تینی آج کیسے‬
‫‪91‬‬

‫تمہیں کیسے نتہ؟ اپہوں نے جئرانگی سے یوچھا‬


‫ادے‪ ......‬جب وہاں سب نے یوراب یوراب کی رٹ لگائی ہوئی بھی نا یو آپ اس وقت اس‬
‫ن‬ ‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ن‬
‫م‬ ‫ت‬
‫کے چہرے کے ناپرات د یں‪ ،‬اگر انک مبٹ ھی اور یں نا یولتا وہ وہاں رو د نی‬
‫یو اب کتا وہ پہیں رو رہی ہو گی؟" داجی کی نات پر م یصور نے ماں سے نظریں ہتا کر ناپ کو‬
‫مچ‬‫س‬
‫دنکھا اور نا ھی کا اشارہ کتا‬
‫تم جو اس پر اننی آنکھوں سے سعلے پرشا کر آنے ہو اس سے کتا وہ ہیس رہی ہو گی‪ ،‬م یصور جان‬
‫میں تمہارا ناپ ہوں تم پہیں" م یصور نے انک گہری شایس خرج کی اور بھراس کے نعد گاڑی‬
‫میں گھر پہنچے نک جاموسی کا ڈپرا ہی رہا‬

‫دوشری جانب کرن اور یوراب بح یون ولہ پہنچ جکے بھے‪ ،‬وہاں ا نکے اسیقتال کی بھریور نتارناں کی‬
‫پ‬
‫گتیں بھیں لتکن اسیقتال کتا پہیں گتا بھا‪ ،‬ان دویوں کو بح یون ولہ ہنحبے ہی نتانا گتا کہ لتڈی‬
‫قویوگرافر انکا ان یطار کر رہی ہے دویوں کا انک جونصورت کتل شوٹ ہچرے کے الن میں کتا گتا‪،‬‬
‫شوٹ ختم ہونے ہی ناقی گھر والے بھی وہاں پہنچ گبے‪ ،‬کرن اور یوراب کا جونصورت بح یون ولہ‬
‫میں اسیقتال کتا گتا بح یون ولہ کی راہ داری کو شرخ گالب کی تی یوں اور دیوں سے شجانا گتا بھا‪،‬‬
‫تمام رسموں کے نعد کرن کو اشکے کمرے میں ردا اور پر یسے لے گتیں بھیں‪ ،‬ردا نے نلوسہ نایو‬
‫سے کہہ کر سب لڑک یوں کو روک لتا بھا‪ ،‬دلہن کے کمرے میں جانے ہی سب نے جوب ہلہ‬
‫‪92‬‬

‫گلہ کتا‪ ،‬لڑکے اور لڑک یوں کا ختد گایوں پر مفانلہ بھی ہوا لتکن بھکن کے ناعث سب جلدی‬
‫شونے جلے گبے‬

‫بح یون ولہ پر انک جونصورت صنح اپری بھی‪ ،‬جب وہ شرخ شوٹ پہبے جس پر ہلکا گولڈن کام ہوا‬
‫بھا متک اپ سے نےنتاز چہرہ لبے سیسے کے شا مبے کھڑی ا نبے نال نتا رہی بھی‬
‫زندگی کی ننی صنح متارک ہو" اجانک سے آنے والی آواز پر اس نے جونک کر دنکھا‪ ،‬یوراب چہرے‬
‫پر مسکراہٹ شجانے اسے ہی دنکھ رہا بھا‬
‫گ‬‫م کت‬
‫صنح بخئر" اس نے نالوں یں ھی کرنے ہونے چہرے پر م کراہٹ شجانے کہا‬
‫س‬
‫ت‬
‫ا یسے کتا دنکھ رہے ہیں؟" کاقی دپر یوراب کو ا نبے جانب دنکھبے ہونے آخر وہ یوچھ ہی یتھی‬
‫دنکھ رہا ہوں آج کی صنح کینی جونصورت ہے" وہ ا نبے نالوں میں ہابھ مارنا ہوا ابھ تیتھا‪ ،‬شا مبے‬
‫کھڑی معصوم سی لڑکی شرما گنی بھی‪ ،‬یوراب اسے شرمانا دنکھ کر‪ ،‬آہستہ سےا شکے فرنب آنا‪ ،‬ا نبے‬
‫دویوں ہابھوں کو سیبے پر ناندھ کر ڈریستگ تیتل سے کتدھا ن یکا کر اشکے شا مبے کھڑا ہوا‪ ،‬وہ شرمائی‬
‫ہوئی اسے ا نبے دل میں اپرئی ہوئی مجسوس ہو رہی بھی‬
‫ننچے کتا دنکھ رہی ہیں؟" اس نے کرن کو مسلسل ننچے دنکھبے ہو دنکھ کر کہا‬
‫کچھ شوچ رہی ہوں" کرن نے اننی ہابھوں کی انگل یوں کو خنجانا‬
‫‪93‬‬

‫اور وہ کتا" یوراب نے ننچ ھے پڑے صوقے کو آگے کھینجا اور اس پر تیتھ گتا‬
‫شوچ رہی ہوں آپ پہت ا چھے ہیں" کرن کے چہرے پر جونصورت مسکراہٹ ابھر‬
‫ہاہاہاہا ہاہاہاہا" یوراب نے انک اوبجا قہقہ لگانا‪ ،‬کرن نے اسے شر ابھا کر دنکھا‪ ،‬اشکے چہرے سے‬
‫مسکراہٹ عانب ہو گنی‬
‫ن‬
‫اچھا اچھا آپ ا یسے یو نا د کھیں مچھے" یوراب نے دویوں ہابھ ہوا میں نلتد کیبے‬
‫اور نہ نتاتیں نہ ختال آپ کو صنح ہی صنح ک یوں آنا" یوراب نے انگلی سے اشکی بھوڑی اوپر کی‬
‫اسکا چہرہ ا نبے شا مبے کتا‬
‫میں نے ستا ہوا بھا‪ ".......‬ابھی وہ کچھ کہہ ہی رہی بھی کہ مونانل پر رنگ ہوئی‪ ،‬اس نے ابھ‬
‫کر دنکھا بھابھی کالتگ لکھا آرہا بھا‬
‫ہتلو جی بھابھی‪ " .....‬یوراب نے قون کال سے لگانا‬
‫جی یس ہم آرہے ہیں‪ ......‬اوکے اوکے" یوراب نے مح یصر نات کر کے قون رکھ دنا‬
‫کون بھا" کرن نے قون نتد ہونے ہی یوچھا وہ ڈر گنی بھی کہ اننی صنح کس کا قون ہے‪ ،‬کہاں‬
‫جانے کی نات ہو رہی ہے‬
‫ردا بھابھی بھیں‪ ،‬آنکی دیوارئی جیتھائی جو بھی تینی ہیں‪ ،‬آپ کے لیبے ستکرٹ کال بھی‪ ،‬سب‬
‫آنے والے ہیں اس لیبے اب نتار ہو کر ننچے آجاتیں" اس نے ہابھ سے قون رکھا‬
‫اس میں ستکرٹ کتا ہے" کرن نے جئرانگی سے کہا‪ ،‬یوراب نے کتدھے احکا د نبے‬
‫‪94‬‬

‫جلیں ابھ جاتیں جلدی سے" کرن نے ا نبے نالوں کو کنچر میں قتد کیبے‬
‫جو جکم" وہ کہہ کر کھڑا ہوا اور جلدی سے فرش ہونے میں جال گتا‬

‫بح یون ولہ میں اسنہار انگئز جوسیو بھتلی ہوئی بھی‪ ،‬سب ہی جواتین کچن میں مصروف نظر آ رہی‬
‫بھیں‪ ،‬بح یون ولہ کا نہ ازل سے رواج بھا کہ گھرنلو کام جواتین جود شر ابجام دنا کرتیں بھیں‪ ،‬اگر‬
‫کوئی دعوت وعئرہ ہوئی یو سب انک ہی کچن میں چمع ہو جاتیں آج بھی ہمیشہ کی طرف نا سبے‬
‫کے اہتمام کے لیبے زروسہ گل‪ ،‬نلوسہ گل‪ ،‬ردا اور یوندہ کچن میں محتلف لوازمات نتار کر رہیں‬
‫بھیں ختکہ شاہ گل ڈاتیتگ تیتل پر پڑے پرین دنکھ رہیں بھیں‪ ،‬ناہر ہال میں تیتھے مرد حصرات‬
‫کسی ستاسی موصوع پر گقتگو کرنے میں مشعول بھی‪ ،‬ختکہ مہمان جواتین بھی انک طرف تیتھیں‬
‫جاولوں کی چھانٹ کر رہیں بھیں اور کچھ محتلف قسم کی مصیوعات کی نتاری میں مصروف‬
‫بھیں‪،‬‬
‫ادے ‪ .........‬ادے‪" ......‬پر یسے نے کچن کے ناہر سے ہی شاہ گل کو آوازیں دیں‬
‫نہ ہللا جئر" شاہ گل دو نتہ بھتک کرئی ہوئی ابھیں‪ ،‬سب نے ننچھے مڑ کے دنکھا‬
‫اد‪.....‬ادے الال کے ویسٹ کوٹ پہیں مل رہی" پر یسے کے کہبے پر شاہ گل نے دل پر ہابھ رکھا‬
‫اور کرسی پر ڈھے گتیں‪ ،‬ناقی سب نے بھی انک لمنی شایس جارج کتا‬
‫پری تم نے جان نکال دی بھی ہم سب کی" نلوسہ گل کہبے ہونے ا نبے کام میں لگ گتیں‬
‫‪95‬‬

‫ادے نتاتیں نا الال پہت غصے ہیں" پر یسے ا نبے دو نبے کے کونے کو نکڑے ڈری ہوئی یول رہی‬
‫ب ھی‬
‫بچے مرجان کو یوال بھا اسئری کر کے ر ک ھے اس سے یوچھو" شاہ گل نے تیتل پر پڑی کیتلی سے‬
‫جاے کپ میں انڈھتلی‬
‫مرجان ئی‪ .....‬مرجان ئی" پر یسے نکارنے ہونے کچن سے ناہر نکل گنی‬
‫پر یسے‪ " .....‬مرجان کو شابھ لیبے پر یسے کو کچن کے ناہر سے گزرنے دنکھ کر نلوسہ نے اسے‬
‫نکارا‬
‫جی جاجی" وہ رکی اور کچن میں آئی چہرے پر پہلے سے کم مگر پریسائی کے آنار تماناں بھے‬
‫م یصور کہیں جا رہا ہے اس وقت؟" نلوسہ نے کام سے ہابھ روک کر ننچھے مڑ کے یوچھا‬
‫جاجی نتاری یو سہر والی ہے اب نتہ پہیں" پر یسے کے متہ سے سہر کا لفظ شن کر سب کے‬
‫شابھ یوندہ کے ہابھ بھی رکے‪ ،‬شاہ گل کو اندازہ بھا کہ وہ کل والے معا ملے کی وجہ سے جا رہا‬
‫ہے‬
‫لتکن پہیں آج الال سہر یو پہیں جا شکبے" اس نے شوخبے کے انداز میں ہون یوں پر ہابھ رکھا‪ ،‬یوندہ‬
‫انتا کام دونارہ کرنے لگی‪ ،‬ناقی سب پر یسے کی طرف م یوجہ بھیں‬
‫‪96‬‬

‫م یصور سے کہو شاہ گل نال رہی ہیں" نلوسہ گل نے م یصور کو شاہ گل کا جوالہ دے کر نالنا‪،‬‬
‫شاہ گل نے اجانک سے نلوسہ گل کو دنکھا‪ ،‬جس پر وہ مسکرا دی‪ ،‬لتکن شاہ گل تمشکل ہی‬
‫چہرے پر مسکراہٹ ال شکیں‪ ،‬ک یونکہ انکا دل ا نبے تیبے کی جاموسی سے ڈر رہا بھا‬
‫مرجان گل بح یون ولہ کی پرائی یوکرائی بھی‪ ،‬اس نے اننی شاری عمر اسی گھر میں گزار دی بھی‬
‫سب کے کام کرنے کرنے‪ ،‬گھر والوں نے اسے بھی انک فرد کی طرح ہی ہمیشہ سمچھا بھا‪،‬‬
‫لتکن اب وہ صرف م یصور کے کام ہی کرتیں بھیں کیونکہ ناقی سب ا نبے کام جود کرنے بھے‬
‫کچھ لوگ انکی عمر کا لجاظ کر کے ا نکے کام بھی کر د نبے بھے‪ ،‬لتکن م یصور کے لیبے وہ گھر کے‬
‫کسی کونے میں بھی ہوں پہنچ جائی بھیں‬
‫نہ ہے تمہاری ویسٹ کوٹ" مرجان نے کمرے کا جال دنکھبے ہونے م یصور پر انک نگاہ ڈالی‬
‫شاند وہ پہلی نار اشکے کمرے کو انتا نکھرا ہوا دنکھ رہیں بھیں‪ ،‬م یصور نے کچھ یولے نغئر ہی ان‬
‫کے ہابھ سے ویسٹ کوٹ لے کر پہتا‪ ،‬اور نتگ کی زپ نتد کرنے لگا‪ ،‬مرجان کمرے میں‬
‫نکھری جئزیں ابھا کر جگہ پر رکھبے ہونے کتھی انک نظر اس پر بھی ڈال لیتیں‬
‫مئرے بچے گھر میں انتا اچھا ماجول ہے‪ ،‬تم ک یوں غصے میں ہو" مرجان سے رہا پہیں گتا یو یوچھ‬
‫لتا‪ ،‬وہ اکئر م یصور سے ناتیں کرلتیں بھیں اور اس سے یوچھ بھی لیتیں بھیں‪ ،‬م یصور انکو اننی ماں‬
‫کی طرح سمچھتا بھا‬
‫مرجان ئی کچ‪ " ....‬م یصور کے الفاظ ابھی متہ میں ہی بھے کہ پر یسے نے اسے نکارا‬
‫‪97‬‬

‫الال‪ ........‬ادے نال رہی ہیں" وہ کہہ کر جانے کے لیبے نلنی‬


‫ادھر‪ ......‬ادھر آؤ‪ ،‬شاہ گل کو نتا کہ آئی ہو نا نہ سب" م یصور نے کمرے کی طرف اشارہ‬
‫کرنے ہونے پرسے سے یوچھا‬
‫وہ الال جاجی نے یوچھا یو‪ "...........‬پر یسے نے مح یصر کہہ کر متہ نتد کر لتا‬
‫بجی کو کتا کہہ کر رہے ہو" مرجان گل جلبے ہونے ا نکے ناس آ تیں‬
‫جاؤ بچے انتا کام کرو" پر یسے کو یو جیسے زندگی کا پروانہ مل گتا ہو وہ مرجان کا اشارہ نانے ہی‬
‫بھاگ گنی‬
‫جاؤ ماں کی نات سیو" مرجان نے م یصور کے کتدھے پر ہابھ رکھ کر کہا‬
‫انک یو مئرے گھر کی عورتیں اموستل نلتک متل کرنے کی ماہر ہیں" وہ کہہ کر شر چھکتا ہوا‬
‫کمرے سے ناہر نکل گتا‪ ،‬وہ جانتا بھا اب اسے اموستل کتا جانے گا‬
‫جاجی آپ نے نالنا؟" ختد لمچوں نعد ہی م یصور بجیتار جان کے یورشن میں کچن کے دروازے میں‬
‫کھڑا بھا‪ ،‬یوندہ کے ہابھ سے تماپر چھوٹ کر گر گتا‪ ،‬کل شارا دن اس نے یوندہ کو پہیں دنکھا بھا‬
‫اس کے اندازے کے مطایق وہ نارات کے شابھ بھی پہیں گنی بھی‪ ،‬لتکن اب بھی وہ اشکے‬
‫شا مبے یست کیبے کھڑی بھی‪ ،‬اس نے جان یوچھ کر نلوسہ کو مجاطب کتا‪ ،‬ک یونکہ وہ جانتا بھا‬
‫اشکی جاجی نے ماں کا نام لے کر اسے نالوا بھنجا بھا‪ ،‬نلوسہ گل نے نلیبے ہونے مسکرا کر دنکھا‬
‫ماشاءہللا مئرا بجہ یو سہزادہ لگ رہا ہے" اس نے م یصور کی نالتیں لیں‪،‬‬
‫‪98‬‬

‫جانے ملے گی جاجی ل بٹ ہو رہا ہوں" م یصور نتھے نتھے قدم ابھانا اشکے ناس آنا‪،‬‬
‫وہ یو مل جانے گی لتکن مئرا بجہ جا کہاں رہا ہے؟ نلوسہ جانے کا مگ تیتل پر ستدھا کرنے‬
‫ہونے یولی‬
‫مئرے ختال سے اطالع پہاں نک پہنچ جکی ہے اسی لبے آپ نے مچھے طلب کتا ہے" م یصور‬
‫نے کرسی پر تیتھبے ہو کہا اس کے رو ک ھے جواب پر نلوسہ گل کی مسکراہٹ عانب ہو گنی‪ ،‬یوندہ‬
‫نے انک شرد آہ بھری "اس کو صرف لوگوں سے دل یوڑنے آنے ہیں" اس نے انتا شر چھ یکا‬
‫اور زمین پر چھک کر تماپر ابھانا‬
‫آج سہر جانے کی کوئی جاص وجہ؟" اب نلوسہ گل نے بھی دویوک یوچھا‬
‫نارات ہو‪ ،‬گنی لڑکی ہم لے آنے ہیں‪ ،‬اب دلہا اور دلہن جانے‪ ،‬جاہے ولتمہ کریں نا ہنی مون‬
‫ہمارا کتا کام" م یصور نے نے رجی سے کہا‬
‫م یصور‪ "!!........‬شاہ گل نے دنے غصے میں اسے آواز دی‪ ،‬م یصور جانے کا کپ رکھ کر ابھ‬
‫کھڑا ہوا‬
‫بچے نہ کتا طرنقہ ہے تم ا نبے بھائی کی جوسی ادھوری چھوڑ کر جاؤ گے" گقتگو میں پہلی نار زروسہ‬
‫گل نے بھی حصہ لتا‪ ،‬یوندہ جو ن بٹ موڑے کھڑی بھی ‪ ،‬اس کو آگ لگ گنی بھی‬
‫جاجی مئرا جلے جانا پہئر رہے گا" م یصور نے مونانل نکال کر دنکھا‬
‫‪99‬‬

‫الال کتا نات ہے" ردا نے بھی اب نات میں حصہ لیتا م تاسب سمچھا وہ جاننی بھی م یصور اسے‬
‫پہن سمچھتا ہے اور اشکی کوئی نات بھی پہیں نالتا‬
‫بھابھی مئرے پہاں رہبے سے لوگوں کو مستلے ہو رہے ہیں" م یصور نے جان یوچھ کر یوندہ کو‬
‫دنکھبے ہو کہا‬
‫آئی" یوندہ کی آواز پر سب نے اسے مڑ کر دنکھا‪ ،‬ردا بھاگ کر اشکے ناس گنی‪ ،‬اس کے ہابھ سے‬
‫پہت جون نکل رہا بھا‬
‫اقفف انتا کٹ لگ گتا ہے جلو میں مرہم لگا د ننی ہوں" درا اسے کہہ کر ا نبے شابھ کچن سے‬
‫ناہر لے گنی‪ ،‬یوندہ م یصور کے شا مبے سے گزی بھی لتکن اس نے نظریں ابھا کر اسے جانے‬
‫ہونے پہیں دنکھا اگر وہ اسے دنکھ لیتا یو جود کتھی نا جا نانا‬
‫"تمہارے پہاں رہبے سے کس کو مستلہ ہے" شاہ گل نے اپرو احکا کر یوچھا‪ ،‬م یصور نے شاہ‬
‫گل کو دنکھا‬
‫اچھا چھوڑو یس تم پہیں جا رہے کہیں بھی‪ ،‬جوسی کا ماجول ہے اب میں رو دوں گی" نلوسہ گل‬
‫اسے نتار سے کہبے ہونے اشکے سیبے سے آ لگتیں بھیں‪ ،‬م یصور نے انک گہرا شایس لتا‪،‬‬
‫مچھے نتہ بھا اموستل نلتک متلتگ کا" م یصور نے کہہ کر انک گئرا شایس جارج کتا‬
‫‪100‬‬

‫صنح کا شورج خڑھ حکا بھا بح یون ولہ میں بجیتار جان کے یورشن میں نا سبے کے لیبے زمین پر‬
‫ان یطام کتا گتا بھا انک طرف جواتین جب کی دوشری طرف مرد حصرات کے لیبے‪ ،‬سب انک‬
‫دوشرے کے فرننی رستہ دار بھے اس لیبے کوئی کسی سے پردہ پہیں کر رہا بھا‪ ،‬جواتین ناسبے ال کر‬
‫رکھ رہیں بھیں‪ ،‬م یصور یو اماں کے ناس تیتھا انکا ہابھ بھامے ناتیں کر رہا بھا‪ ،‬ختکہ دنگر مرد‬
‫حصرات صوقوں ہر پراچمان بھے‪،‬‬
‫ماشاءہللا‪ ،‬نظر نا لگے" اماں کی نظر اجانک سئڑھیوں سے اپرنے نبے شادی شادہ جوڑے پر پڑی‬
‫بھیں‪ ،‬شرخ لتاس میں کرن شر پر دو نتہ اوڈھے شرمتلی سی پری لگ رہی بھی‪ ،‬ختکہ یوراب‬
‫سقتد قم یض شلوار میں اشکو ا نبے پہلو میں جال کر النا ہوا انک فرشودہ رسموں پر الت مار رہا بھا‪،‬‬
‫ُ‬
‫م یصور نے موڑ کر دویوں کو دنکھا‪ ،‬اجانک اشکی نظر کچن سے آئی یوندہ پر پڑی اس نے اسے‬
‫جسرت سے دنکھا بھا یوندہ جانے کی پرے رکھ کر جا جکی بھی لتکن م یصور کی نظریں وہی رک گنی‬
‫بھیں چہاں وہ م یظر سے عانب ہوئی بھی‪ ،‬کرن نے آکر سب کو شالم کتا اور اور کچن میں شاس‬
‫کو شالم کرنے جلی گنی یوراب آکر مردوں کے شابھ تیتھ گتا‬
‫السالم علتکم" کرن نے آہستہ سے شالم کتا‪ ،‬سب نے مڑ کر اسے دنکھا‬
‫بچے تم ک یونکہ ادھر آ گنی" نلوسہ گل نے مسکرانے ہونے یوچھا‬
‫صنح کا شالم کرنے‪ " ......‬کرن نے شر چھکا کر کہا‪ ،‬نلوسہ گل نے آکر اسے گلے سے لگانا‪،‬‬
‫کرن ناقی سب سے بھی مل کر شاہ گل کے فرنب‬
‫‪101‬‬

‫رکھی کرسی پر تیتھ گنی‬


‫ب‬
‫بچے میں ابھی ردا کو ھنحبے ہی لگی بھی تمہیں نالنے" نلوسہ گل نے پرے پر یسے کو د نبے‬
‫ہونے کہا‬
‫ہماری تینی سمچھ یوچھ والی ہے پہت" شاہ گل نے معنی جئز انداز می کہا جس پر کرن مسکرا‬
‫دی‪ ،‬شا مبے کھڑی ردا اسی کو دنکھ رہی بھی اس نے بھی مڑ کر ردا کو یسکرانہ انداز میں دنکھا اور‬
‫دویوں ہی مسکرا دیں‪ ،‬ک یونکہ ردا نے ہی کرن کو کال کر کے نالنا بھا‪ ،‬شاہ گل ابھ کر ناہر‬
‫جانے لگیں اور شابھ میں کرن کو بھی لے گتیں ننچھے گھر کی تمام جواتین بھی کچن سے ناہر‬
‫آ تیں‪ ،‬سب نا سبے کے لیبے تیتھ جکے بھے‪ ،‬سب نے مل کر بھریور انداز میں ناستہ کتا اور شابھ‬
‫ہلکی بھلکی گقتگو بھی جاری رہی‬

‫ت‬
‫نا سبے سب یوجوان نارئی یتھی گتین لگا رہی بھی‪ ،‬وہ سب ہی کل والی نات کو ڈشکس کر رہے‬
‫بھے‪ ،‬اور جئران بھی بھے م یصور نے ک یوں نات کو سمتھاال اور اب نک جاموش ک یوں ہے‪ ،‬ک یونکہ‬
‫پر یسے سب کو نتا جکی بھی سب کچھ‬
‫"مچھے لگتا ہے وہ شادی کے ختم ہونے کا ان یطار کر رہا ہے اس کے نعد وہ ہم سب کو گول تاں‬
‫مار دے گا" اسقتد نار کے کہبے پر سب نے اسے دنکھا جیسے وہ سہی کہہ رہا ہو‬
‫‪102‬‬

‫ہو شکتا ہے ہمیں آج ولتمہ کے کھانے میں زہر ڈال کے دے دے" یواب جان نے کہا یو‬
‫سب کو اشکی نات بھی شچ ہی لگی‬
‫ہو شکتا ہے ہم زہر کھا جکے ہوں‪ ،‬صنح کا ناستہ بھی یو کتا ہے نا" رجب نے کہا یو سب نے‬
‫ا نبے گلے پر ہابھ رکھا‬
‫نار کسی ناتیں کر رہے ہیں آپ سب‪ ،‬وہ ایسا ک یوں کرے گا؟‪ ،‬غصے واال ہے اسکا نہ مطلب یو‬
‫پہیں کہ قا نل بھی ہے" یوندہ نے سب کی نے نکی ناتیں شن کر انتا حصہ بھی ڈاال‪ ،‬ناہر سے‬
‫کوئی گزرا بھا جس کے کایوں میں یوندہ کی آواز پڑی بھی‪ ،‬وہ جونک کر رکا اشکے چہرے پر‬
‫مسکراہٹ بھتل گنی‪ ،‬وہ اسے ڈقتڈ کر رہی بھی‬
‫قا نل ہیں پہیں اب ین صرور جانے گے" پر یسے نے آہستہ سی آواز میں نظریں چھکا کر کہا‬
‫اقفف ہو‪ .....‬کیسی ناتیں کر رہی ہو بھائی ہے تمہارا وہ ایسا کچھ پہیں کرے گا" یوندہ نے اشکے‬
‫ہابھوں پر انتا ہابھ رکھا‬
‫کچھ پہیں کریں گے‪..‬؟؟" پر یسے نےشوالتہ نظریں یوندہ پر ڈالیں‬
‫وہ جیسے کل مچھے گھور کر گزرے بھے نا مچھے یو لگ رہا بھا گھر آؤں گی یو وہ مئرے فئر گھود کر‬
‫کھڑے ہوں گے‪ ،‬یس مچھے اس میں لتیتا ہو گا" پر یسے نے اشکے ہابھ کو ا نبے ہابھوں میں بھاما‬
‫یوندہ نے ہیسی چھتانے کے لبے متہ پر ہابھ رکھ لتا‬
‫‪103‬‬

‫وہ سب کو ہی ا یسے دنکھتا ہے" یوندہ نے ہیسی دنا کر کہا اور کچھ ناد آنے پر چھرچھری لی‪ ،‬ناہر‬
‫کھڑے م یصور جان کی مسکراہٹ گہری ہوئی‬
‫اچھا سیو‪ ...‬اس نے کچھ بھی کہا نا یو مئرا کہہ د ن تا‪ ،‬و یسے بھی سب میں نے نالن کتا بھا نا‪،‬‬
‫نارات بھی مس کی میں نے اس جکر میں " یوندہ نے پرا شا متہ نتا کر کہا‪،‬‬
‫مچھے نتہ بھا سیو وانٹ نہ تمہارا ہی کام ہے" م یصور متہ میں ہی پڑپڑا کر ہیس رہا بھا‬
‫تم پہاں کھڑے اکتلے کیوں ہیس رہے ہو؟ " یوراب نے اشکے متہ کے شا مبے ہابھ لہرانا‬
‫کچھ پہیں‪ ،‬کچھ پہیں" وہ چھیتا‬
‫آر یو آل رنٹ تم اور ہیسی" یوراب نے جئرانگی سے یوچھا‬
‫کچھ پہیں الال ہیس بھی پہیں شکتا" م یصور نے اشکے کتدھے پر ہابھ رکھ کر یسلی د نبے ہونے‬
‫کہا‪ ،‬شا مبے سے کرن کو آنا دنکھ کر یوراب کی یوجہ اشکی جانب متذول کرائی‪ ،‬یوراب نے کرن کو‬
‫فرنب آنے دنکھا اور دویوں میں مسکراہٹ کا نتادلہ ہوا بھر دویوں اندر جلے گبے‬
‫تم پہت پہادر ین رہی ہو" صالح الدین نے یوندہ کو سئر کے ننچرے میں ہابھ ڈا لبے دنکھ کر‬
‫روکتا جاہا‪ ،‬م یصور کے کان صالح الدین کی آواز پر کھڑے ہونے‪ ،‬مسکراہٹ عانب ہو گنی‬
‫وہ ایسا ہے نا‪ ،‬کہ ہم کل نتڈی جلے جاتیں گے" یوندہ کے کہبے پر سب نے زور کا قہقہہ لگانا‪،‬‬
‫م یصور کے چہرے پر نلخ مسکراہٹ ابھری‪ ،‬وہ لمبے لمبے ڈگ بھرنا ہوا وہاں سے جال گتا‬
‫‪104‬‬

‫کرن اور یوارب کی طرف کسی نے یوجہ پہیں دی بھی سب اننی اننی موت کی نالنگ میں‬
‫مصروف بھے‬
‫اخ‪ ..‬اخ‪ ...‬اخ" یوارب نے گال گ یگارا سب نے اسے موڑ کر دنکھا‪ ،‬صوقے ہر اننی اہلتہ کے‬
‫ہمراہ تیتھا وہ پرقتکٹ اور جوپرو مرد لگ رہا بھا‪ ،‬سب نے انکو دنکھ کر ہونتگ کی‬
‫مئرے و لتمے کے نعد مرنا تم لوگ" اس نے کہہ کر قہہقہ لگانا‬
‫پہیں اب شاند بخت ہو جانے" یواب نے یوندہ کو دنکھ کر آنکھ ماری‬
‫وہ تم لوگو کو بجہ لگتا ہے کتا‪ ،‬وہ تم سب کا ناپ ناہر کھڑا شن حکا ہے سب" یوراب کے متہ‬
‫کھ‬
‫میں آنے الفاظ وایس جلے گبے سب کے لکھلبے چہرے دنکھ کر‬
‫م‬
‫سب سیو‪ ،‬یوراب جان انتڈ مسزز یوارب جان‪ " .....‬اشکی نات کمل ہونے سے پہلے ہی سب‬
‫نے شور ڈال دنا کوئی ستیتاں بجا رہا بھا اور کوئی مسز یوارب جان کے الفاظ دہرا رہا بھا‪ ،‬یوراب‬
‫نے بھی مسکرا کر شر چھتک دنا‪ ،‬کرن کے یو ہابھ ناؤں بھول گبے‬
‫اب شن بھی لو" کوئی شن ہی پہیں رہا بھا اسے اسے چھڑنے میں مصرف ہو گبے‬
‫تم لوگوں کی بھابھی کچھ کہتا جاہنی ہے تم سب سے" بھابھی کا لفظ شن کر کچھ لوگ جپ‬
‫ہونے کرن نے یوراب کی طرف دنکھا‪ ،‬اس نے کرن کے ہابھوں پر ہابھ رکھ کر آنکھوں سے‬
‫اشارہ کتا‬
‫‪105‬‬

‫وہ‪ ....‬وہ جو کچھ کل آپ لوگوں نے ہمارے لبے کتا اس کا پہت شکرنہ‪ ،‬میں اجسان متد ہوں‬
‫آپ سب کی" کرن نے ا نبے پرف ہابھوں پر شوہر کے ہابھوں کو گرم لمس ناکر آہستہ آہستہ‬
‫کہا‬
‫بھابھی آپ ہمارے گھر کا فرد ہیں‪ ،‬اور پہاں پر ان یوں کی جوسی اور شکون سے پڑھ کر ہمارے‬
‫لبے کچھ پہیں ہے" یواب جان نے کہا یو سب نے اشکی نانتد کی‬
‫یس بھابھی اگر ہم الال کے ہابھوں جام سہادت یوش کر گبے یو ہمارے لبے ختم وعئرہ پڑھنی‬
‫رہتا" چماد نے آنکھ دنا کر کہا یو کمرے میں انک زوردار قہہقہ نلتد ہوا‪ ،‬سب ہی کچھ دپر کے لبے‬
‫م یصور کا جوف بھول کر اننی نایوں میں مگن ہو گبے‬

‫بح یون ولہ میں انک نار بھر سے رویق لگ جکی بھی‪ ،‬بح یون ولہ کو پہت جونصورئی سے شجانا گتا‬
‫بھا‪ ،‬آج یوراب کا ولتمہ بھا اس لجاظ سے بح یون ولہ کے الن اور اسے ملخقہ ہچرے کے کو انک‬
‫پڑے الن میں نتدنل کر کے مارکی لگائی بھی و لتمے کے قتکشن کی شاری ارننچمبٹ سہر کے انک‬
‫ایونٹ نلیئر کو دی گنی بھی خنہوں نے جونصورئی سے بح یون ولہ کو انک ہال میں ندل دنا بھا‪ ،‬ہر‬
‫طرف پرنل اور سقتد رنگ نظر آرہا بھا‪ ،‬مارکی میں لکڑی کے گول مئز ر ک ھے ہونے بھے ختکی لکڑی‬
‫پہانت اعلی معتار کی بھی‪ ،‬اور پہانت اعلی اور جونصورت ڈپزاین بھا مئز کے اوپر مئز ہوش کی‬
‫صرورت مجسوس پہیں ہو رہی بھی‪ ،‬مئزوں کے شابھ کرستاں بھی رکھی گنی بھیں لتکن صوقوں کا‬
‫‪106‬‬

‫ان یطام بھی بھا‪ ،‬مردوں اور عوریوں کا علنجدہ ان یطام بھا‪ ،‬گو کہ بح یون ولہ میں آج یورا گاؤں‬
‫سمانے کا ان یطام کتا گتا بھا‪ ،‬سہر سے لتڈپز ویئرس بھی نالئی گنی بھیں‪ ،‬دلہن دلہا کے لیبے‬
‫شاندار سقتد صوقے پر انک طرف کر انک پرنل چمکدار کئڑا ڈال ہوا بھا‪ ،‬و لتمے کا وقت دن انک بچے‬
‫کا بھا مہمایوں کی آمد جاری بھی‪ ،‬گھر کے اندر شاہ گل سب کو ڈانٹ رہی بھیں کہ ناہر کے‬
‫لوگ آ جکے ہیں اور گھر کے ابھی نک نتار ہو رہے ہیں‪ ،‬ن یوتیشن سب کو ن تار کر کے جا رہی بھی‬
‫جب شاہ گل نے اسے بھی روک لتا بھا ک یونکہ وہ شاری شادی میں ا نکے شابھ رہی بھی‪ ،‬اب وہ‬
‫اسے ا یسے پہیں جانے دے شکتیں بھیں‪ ،‬سب لڑکتاں نتار ہوکر آ جکی بھیں‪ ،‬سب ہی جونصورئی‬
‫میں اننی متال آپ لگ رہیں بھیں‪ ،‬اور سب لڑکے بھری تیس کے شابھ گرین نائی لگانے ہئرو‬
‫لگ رہے بھے‪ ،‬آج سہی مع یوں میں بح یون ولہ میں جوسیوں اور جونصورئی کی پہار آئی ہو بھی‪،‬‬
‫گاؤں کی تمام جواتین مدعو بھیں اس لیبے لڑکوں کو اجازت پہیں بھی وہاں آنے کی‪ ،‬لڑکتاں‬
‫انک گروپ نتانے کھڑی بھیں جب یوارب کرن کا ہابھ بھامے مارکی میں داجل ہوا‪ ،‬کرن النٹ‬
‫نتگ اور گولڈن گاؤن پہبے‪ ،‬نالوں کو انک طرف کرل کے ڈالے النٹ سی خ یولری اور متک اپ‬
‫کیبے ا نبے مچرم کے شابھ پر اعتماد جال جلبے نظر لگ جانے کی جد نک جونصورت لگ رہی بھی‪،‬‬
‫یوراب نے بھری تیس کے شابھ الن بٹ تیتک نائی پہبے انک ہابھ سے کرن کو بھامے اور‬
‫دوشرے ہابھ دوہرا کر کے کمر پر ر ک ھے مسکرانے چہرے سے اندر آنا بھا سب نے انک دوشرے‬
‫کو کہیتاں ماری لڑک یوں نے جوب ہونتگ کی جس کی آواز مردانے میں بھی گنی بھی‪ ،‬اور سب‬
‫‪107‬‬

‫مردوں نے انک دوشرے کو دنکھا‪ ،‬جاندان کے لڑکے بھی کچھ شرمتدہ ہونے لتکن جو شرمتدہ‬
‫پہیں ہوا بھا وہ ابھا بھا اور ابھ کر الل ہونے چہرے سعلہ پرشائی آنکھوں سے جواتین کے یورشن‬
‫میں آنا‪ ،‬اسکا آنا ہی کاقی بھا اشکے انک بھی لفظ یو لبے سے پہلے ہی جاموسی چ ھا گنی لڑک یوں کی یو‬
‫شایس شوکھ گنی‪ ،‬پر یسے نے دو قدم ننچھے ہو کر یوندہ کو بھاما‪ ،‬شوات سے آنے والی کزپز یو ادھر‬
‫ادھر ہو گتیں‪ ،‬نتلم اور ردا بھی ا نبے بچوں میں لگ گتیں‪ ،‬یوندہ اور پر یسے رہ گتیں بھی یوندہ نے‬
‫پر یسے کو پریسان دنکھ کر نلٹ کر دنکھا شا مبے م یصور جان کھڑا بھا‪ ،‬وہ جو کل اشکی وجہ سے‬
‫نارات پر پہیں گنی بھی اب اشکے شا مبے نلتک گھی یوں نک آنے فراک جس کےدا ہبے کتدھے پر‬
‫انک گولڈن کلر کا بھول بھا اور چھونے چھونے مزند بھول نازوؤں پر بھے لتکن ناقی فراک‬
‫سم تل بھا‪ ،‬فراج کے شابھ جوڑی بجامہ‪ ،‬اور مہرون دو نتہ جس پر گولڈن کام بھا زنب ین کبے‪،‬‬
‫ہابھوں میں مہرون گولڈن کتگن‪ ،‬کایوں میں منحتگ پڑے چھمکے پہبے‪ ،‬سموکی آیئز‪ ،‬اور مہرون‬
‫لیسیتک لگانے نالوں کو سی بٹ کر کے کھال چھوڑا وہ م یصور جان کی دل کی دن تا التانے کو نتار‬
‫اشکے شا مبے کھڑی بھی‪ ،‬م یصور کی یو دل کی دنتا ہی ندل گنی بھی‪ ،‬وہ بھول حکا بھا کہ وہ غصہ‬
‫کرنے آنا ہے‪ ،‬وہ بھول حکا بھا وہ م یصور جان بھا رعب اور غصے کی عالمت‪ ،‬اسے دنکھ کہ یو‬
‫سب رک جانے ہیں لتکن آج وہ کسی کو دنکھ کر رک گتا بھا‪ ،‬م یصور جان اشکی آنکھوں میں دنکھ‬
‫رہا بھا لتکن وہاں اسے صرف ا نبے لبے ڈر جوف اور نفرت نظر آئی بھی وہ انک لمجہ بھی وہاں اور‬
‫پہیں رک نانا بھا‪ ،‬اور وہاں سے جال گتا‪ ،‬اشکے جانے کے نعد یوندہ بھی ردا کے ناس جاکر کھڑی ہو‬
‫‪108‬‬

‫گنی‪ ،‬ردا نے بھی آج ڈارک گرین النگ فراک جس پر نتک اور پراؤن دندہ زنب کام ہوا بھا‪ ،‬فراک‬
‫کی لم تائی کی وجہ سے اس کے ناؤں نظر پہیں آرہے بھے‪ ،‬نالوں کی درمتان سے مانگ نکال کر‬
‫جوڑا نتانا ہوا بھا اور شابھ ہلکی خ یولری اور ہلکا متک اپ اسے پہاڑوں کی ملکہ نتا رہے بھے‪ ،‬وہ یوندہ‬
‫کے شابھ نایوں میں مصروف بھیں‪ ،‬جب ردا کی نظر سقی ہللا پر پڑی‪ ،‬وہ کسی کام سے جواتین‬
‫کے یورشن میں آنا بھا‬
‫یوندہ انک مبٹ میں آئی" ردا نے یوندہ کے کتدھے کو بھ یکا اور یئز قدموں سے جلی انتا دو نتہ‬
‫پ‬
‫سمتھالنی ہوئی سقی ہللا کہ ناس ہنجی‬
‫اہم اہم" اس نے ا نبے گلے پر ہابھ رکھ کر آواز نکالی‪ ،‬سقی ہللا پہیں شن نانا اس نے نلٹ کر‬
‫پہیں دنکھا‪،‬‬
‫اہم‪ ،‬اہم‪ ،‬اہم" دوشری نار اس نے قدرے زور سے آواز نکالی یو سقی ہللا م یوجہ ہوا اور نلٹ کر‬
‫دنکھا‬
‫جان صاجب مانا آج آپ ہئرو لگ رہے ہیں لتکن آپ کی ہئرون ادھر ہے‪ ،‬اشکو بھی دنکھ لیں"‬
‫ن‬
‫ردا نے آ کھیں م یکا کر کہا‪ ،‬سقی ہللا مسکرانے نغئر نا رہ سکا‬
‫میں اننی ہئرون کو دنکھ حکا ہوں پہلے ہی" اس نے نال ہابھوں سے سبٹ کیبے‬
‫کب اور کہاں دنکھا؟؟" ردا کی مسکراہٹ عانب ہوئی‬
‫م‬
‫‪109‬‬

‫جب آپ بچوں کے شابھ بھی یو میں نے اننی کمل دنتا کو دنکھ لتا بھا" سقی ہللا نء چہرے پر‬
‫مسکراہٹ شجانے چمکنی آنکھوں سے کہا‪ ،‬ردا کا چہرہ کھل ابھا‬
‫ن‬
‫کیبے پرے ہیں نا آپ‪ ،‬مئری نغرنف بھی پہیں کی‪ ،‬د کھیں کیتا کچھ پہتا ہے آج اور‬
‫آپ‪ " .........‬اس نے ناراصگی کا اظہار کتا‬

‫پہاں ہی کر دوں؟ بھر کہو گی اننی سی کوئی نغرنف ہوئی ہے‪ ،‬نہ کیسے کی ہے نغرنف‪ ،‬اس لیبے‬
‫انک لمنی نفرپر کروں گا نا کمرے میں" سقی ہللا نے آنکھ مار کر مسکرانے ہونے شرارت کی‪ ،‬ردا‬
‫نے اشکی نازوں پر مکا مارا‪ ،‬اس نے جان یوچھ کر زور سے ہانے کتا سب نے اسے مڑ کر دنکھا‪،‬‬
‫ردا شرمتدہ ہوئی‪ ،‬سقی ہللا وہاں سے نکل گتا درا نے ننچھے دنکھا کوئی پہیں بھا‪ ،‬ردا مسکرا کر آگے‬
‫پڑھ گنی‬
‫و لتمے کی پر لطف دعوت کا آعاز کر دنا گتا بھا‬
‫کئ قسم کے کھانے شالد کے شابھ شابھ رواننی ڈسئز بھی موجود بھیں جن میں شر قہرست ک یوا‬
‫بھا‪ ،‬ک یوا صوائی کی انک مشہور ڈش ہے جو شادی نتاہ کے موقع پر جاص طور پر نتائی جائی ہے‪،‬‬
‫اس کی نتاری میں پہت وقت اور محبت درکار ہوئی ہے‪ ،‬نہ گوست‪ ،‬دیسی گھی‪ ،‬اور جسک مضالجہ‬
‫جات سے ننی ڈش ہوئی ہے جسے رات بھر منی کے پرن یوں میں نکانا اور منی کے پرن یوں میں ہی‬
‫کھانا بھی جانا ہے‪ ،‬منی کی دنگ سے نکال کر اسے منی کی چھوئی نلی یو میں ڈال کر رکھ دنا جانا‬
‫‪110‬‬

‫ہے‪ ،‬اس کو کھانے کا عمل بھی دلجسپ ہونا ہے‪ ،‬یوے کی ننی دوئی کے چھونے چھونے‬
‫نکرے کر کے اسے ک یوا گوست کی گریوی کے شابھ مکس کر کے کھانا جانا ہے جسے جوری کہبے‬
‫ہیں‪ ،‬یوراب جان کے و لتمے میں بھی ک یوا گوست کا پر نکلف ان یطام بھا سب ا نبے تیسٹ کے‬
‫مطایق جوری نتا کر نا شادہ طر نقے سے ہی کھا رہے بھے‪ ،‬کھانے کے نعد شو نٹ ڈیسز کا بھی‬
‫اہتمام بھا جس میں زردہ نالؤ اور جلوہ‪ ،‬ک ھئر اور رواننی ڈیسز شامل بھیں‪ ،‬اور شابھ میں یساوری‬
‫قہوے کا بھی ان یطام بھا‪ ،‬سب لوگ کھانے سے لطف اندوز ہو رہے بھے گھر کا ہر فرد گہری‬
‫نگاہ ر ک ھے ہونے بھا کہ کسی کو کسی قسم کی کوئی کمی نا ہو‪ ،‬گھر کی تمام جواتین بھی کھانا کھانے‬
‫کے لیبے تیتھیں ہویں بھیں ک یونکہ آج ا نکے حصے کا کام کرنے کے لیبے ویئرس موجود بھیں‪،‬‬
‫سب لڑکتاں جوش گی یوں لگانے ہونے کھانا بھی کھا رہیں بھیں‪ ،‬یوندہ نے اننی نل بٹ سے کھانا‬
‫آدھا کر کے انک صاف نل بٹ میں ڈاال‬
‫کہاں جا رہی ہو" یوندہ کو ا نبے ناس سے ا بھے دنکھ کر نتلم نے یوچھا‬
‫ابھی آئی" وہ نل بٹ لبے کہہ کر جلی گنی‪ ،‬م یصور جو کب سے اسی کو دنکھ رہا بھا‪ ،‬جو سب کے‬
‫آگے سے ڈشز پرائی کر رہی بھی جو اچھی ہو گی وہ بھی وہی کھانے گی‪ ،‬اسے مارکی کی غقنی جانب‬
‫سے ناہر جانا دنکھ کر وہ جئران ہوا بھا‪ ،‬وہ بھی یئز قدموں سے اشکے ننچھے ل یکا‪ ،‬م یصور نے زرا سی‬
‫مارکی ہتا کر دنکھا وہ کہیں پہیں بھی‪ ،‬وہ بھی ناہر اشکے ننچھے نکل گتا ختد قدموں کے قاصلے پر‬
‫م یصور کو کچھ آوازیں ستائی دیں‪ ،‬اس نے ا نبے قدموں کی رقتار سست کر دی‬
‫‪111‬‬

‫دنکھو میں آپ کے لیبے کتا لے کر آئی ہوں‪ ،‬جلو شاناش کھا لو‪ ،‬صنح سے بھوکے ہو گے نا‪،‬‬
‫ہانے میں صدقے" یوندہ کی آواز اور ا یسے میتیں کرنے پر م یصور کے ما بھے پر نل پڑے‬
‫مئری جان ہو نا کھا لو نا‪ ،‬شجی میں نے بھی ابھی نک کچھ پہیں کھانا‪ ،‬آپ کھاؤ گے بھر میں بھی‬
‫کھاؤ گی نا" م یصور کی پرداست کی جد جواب دے گنی بھی‪ ،‬اس نے شوچ لتا بھا وہاں جو بھی ہو‬
‫گا اسے گولی مار دے گا‪ ،‬م یصور غصے سے آگ نگولہ ہونے ہونے یئز رقتا ر سے ہچرے کے‬
‫طرف گتا‪ ،‬شا مبے کے م یظر نے اسے جئران کر دنا بھا‬
‫ت‬
‫یوندہ گھی یوں کو دہرا کیبے یتھی‪ ،‬دو نتہ انک طرف بھیتکتا ہوا بھا ہابھ میں ک یوا گوست کی نل بٹ‬
‫لبے طوطوں کے کھانا کھالنے کی ناکام کوسش کرنے ہونے انکی میتیں کر رہی بھی‪ ،‬م یصور کو‬
‫وہ آسمان سے اپرا ہوا کوئی فرستہ معلوم ہوئی‪ ،‬جس کو جود سے زنادہ ان جایوروں کی پرواہ بھی‪ ،‬وہ‬
‫یو اسے سہر سے آئی انک آزاد خ تال لڑکی سمچھتا بھا‪ ،‬لتکن اسکا نہ روپ اسے ناگل کر رہا بھا وہ یو‬
‫پہاڑوں کی سہزادی معلوم ہو رہی بھی دنتا سے نے نتاز اننی دن تا میں مگن‪ ،‬فچر اور عرور اس زمین‬
‫ت‬
‫پر یتھی لڑکی میں یو نظر ہی پہیں آنا بھا اسے‪ ،‬وہ اس کی طرف کھحتا جال جا رہا بھا‪ ،‬اس نے‬
‫مسکرانے ہونے قدم اشکی طرف پڑھانے‪ ،‬لتکن کچھ دپر پہلے واال غصہ اور نفرت اشکی آنکھوں‬
‫میں ناد آنے پر قدم روک لیبے‬
‫آج مچھے سہر جلے جانا جا ہبے بھا" وہ کہہ پر رکا پہیں اور جال گتا‪ ،‬جاکر اس نے انک ویئرس کو بھنجا‬
‫جو روئی لے کر آئی بھی طوطوں کے لیبے اس نے یوندہ کو دی یوندہ نے طوطوں کو کھال کر وایس‬
‫‪112‬‬

‫مارکی میں آ گنی‪ ،‬م یصور اسے وایس آنا دنکھ کر وہاں سے جال گتا ک یونکہ وہ اب اس کے لیبے‬
‫امنجان ین رہی بھی‪ ،‬اس کابچ سی لڑکی نے انک نتھر کو نگال دنا بھا‪ .‬بھریور دعوت کے نعد قویو‬
‫شوٹ اور متارک ناد کے شلسلہ کا آعاز ہوا‪ ،‬سب نے جوب نصوپریں ن یواتیں بھیں‪ ،‬مہمایوں کے‬
‫جانے کا شلسلہ بھی شروع ہو گتا بھا‪ ،‬داجی سب کا شکرنہ ادا کر کے انکو رحصت کر رہے‬
‫بھے‪ ،‬یوراب جان کے و لتمے کی انک دعوت سہر میں بھی رکھی گنی بھی‪ ،‬چہاں پر سہر کی نامور‬
‫شخصتات کو مدعو کتا گتا‪ ،‬بح یون ولہ کی دعوت کے نعد گھر کے تمام مرد سہر جلے گبے بھے‬
‫جواتین نے گھر میں کچھ کام وعئرہ د نکھے شادی میں آنے رستہ داروں کو بجانف د نبے‪ ،‬اور بھر‬
‫شادی پر آنے مہمایوں نے انتا رجت سفر وایسی کے لیبے ناندھتا شروع کر دنا‬

‫دو ہقبے دور دراز سے آنے والے گلوکاروں نے موسیقی کی دھن پر جوب ناچ گانا کتا‪ ،‬مسلسل‬
‫تین جار دن شادی کی نفرنتات جاری رہبے کے نعد رات سب کچھ اجیتام نذپر ہو حکا بھا‪ ،‬اب‬
‫سب لوگ اننی بھکن انار کر بح یون ولہ میں بجیتار جان کے یورشن میں شادی ڈشکس کر رہے‬
‫بھے‪ ،‬رجت سفر ناندھے لوگ ابھی مئزل کی جانب نکلے پہیں بھے لتکن نتار بھے‬
‫جان کچھ دن اور رک جانے‪ ،‬ابھی یو سہی سے گپ بھی پہیں لگی" سئراقضل جان نے ا ن بے‬
‫چھونے بھائی کو سہر جانے کی نات کرنے ستا یو دکھی ہو گے‪ ،‬ا نبے شالوں نعد مالقات ہوئی وہ‬
‫بھی شادی کی ہلے گلے میں ہی دن گزر گبے‬
‫‪113‬‬

‫الال صرو روک جانا‪ ،‬مئرا آقس ہے وہاں‪ ،‬رکتا مشکل ہے‪ ،‬آپ سب لوگ جکر لگانا نا" مئر اقضل‬
‫نے بھائی کو دکھی دنکھ کر انتا مستلہ نتانا‬
‫بچوں کو چھوڑ جاؤ بھر‪ ،‬پہاں رہیں کچھ دن ہمارے شابھ بھی" سئر اقضل نے اب انک اور‬
‫فرمایش کی‬
‫الال بچے اگر رہتا جا ہبے ہیں‪ ،‬مچھے کوئی اعئراض پہیں ہے" مئر اقضل نے مسکرا کر بھائی کا مان‬
‫رکھا‬
‫یوندہ بچے‪ ،‬تمہارے کاکا کہہ رہے ہیں تم لوگ کچھ دن اور پہاں رک جاؤ" مئر اقضل نے دور‬
‫ت‬
‫یتھی یوندہ سے یوچھا‬
‫ایو مچھے جانا ہے آپ کے شابھ" یوندہ نے دور سے ہی دو یوک جواب دنا‪ ،‬جس پر سئر اقضل کچھ‬
‫شرمتدہ ہونے‪ ،‬مئر اقضل داجی کو اند آنا دنکھ کر کھڑے ہونے‪ ،‬ناقی سب بھی اجئرام میں‬
‫کھڑے ہو گے‪ ،‬سئر اقضل نے داجی کو جگہ دی‬
‫کتا نات ہے کون جانا جاہتا ہے پہاں سے" داجی نے ہال میں ر ک ھے پڑے صوقے پر تیتھبے‬
‫ہونے یوچھا‬
‫میں جان سے کہہ رہا بھا کچھ دن اور رک جانے‪ ،‬شادی میں دیوں کا نتہ ہی پہیں جال‪ ،‬اسکا‬
‫مستلہ ہے یو کہہ رہا ہوں بچوں کو چھوڑ جانے" سئراقضل نے اننی نات دہرائی‬
‫‪114‬‬

‫ہاں سہی کہبے ہیں الال نہ تم بچوں کو چھوڑ جاؤ انکا مستلہ پہیں ہے یو" داجی بجیتار جان اور م یصور‬
‫کو اندر داجل ہونا دنکھ کر ہابھ سے اپہیں تیتھبے کا اشارہ کرنے ہونے کہا‬
‫مچھے کوئی مستلہ پہیں ہے الال اگر بچے ر کبے ہیں یو" مئر اقضل نے بھی اننی نات دہرای‬
‫یوندہ بچے" داجی نے نکارا‪ ،‬یوندہ‪ ،‬یور‪ ،‬پر یسے‪ ،‬کرن کے شابھ نایوں میں مگن بھیں‪ ،‬وہ ناستہ کر‬
‫کے وہی تیتھ گنی بھیں‬
‫یوندہ‪ "!.....‬مئر اقضل نے زرا زور سے نکارا یور نے یوندہ کو کہنی ماری‪ ،‬م یصور کے چہرے پر‬
‫مسکراہٹ ابھری " کیتا یولنی ہے نہ" دل میں انک شوچ ابھری جس کی چمک چہرے پر بھی‬
‫ب ھی‬
‫ج‪ ..‬جی ایو" یوندہ انک دم سے ابھی اور ناپ کے شا مبے ا کر کھڑی ہوئی‬
‫بچے الال نے آنکو نکارا ہے" جان نے داجی کی طرف اشارہ کتا‬
‫ایو میں نے ستا پہیں" وہ نظریں چھکانے آہستہ سے یولی‬
‫کوئی نات پہیں بچے‪ ،‬اب نہ نتاؤ آپ پہاں ک یوں پہیں رہتا جاہنی" داجی نے اندر آنے ہونے‬
‫اشکے الفاظ شن لیبے بھے اس لیبے اب ابھوں نے نہ انک شوال اشکے آگے رکھا‪ ،‬م یصور کے ما بھے‬
‫پر نل پڑے‪ ،‬یوندہ نے ناری پری سب کے چہرے د نکھے‬
‫داجی مچھے انڈمیشن لیتا ہے آگے‪ ،‬اور مئرے طوطے بھی وہاں کسی کے ناس ہیں‪ ،‬اس لیبے مچھے‬
‫جانا ہے" یوندہ نے انک نظر م یصور پر ڈال کر کہا‬
‫‪115‬‬

‫یوندہ بچے انک دو ہق یوں کی ہی نات ہے‪ ،‬زنادہ پہیں وہاں میں دنکھ لوں گا" مئراقضل جان نے‬
‫ن‬
‫آرام سے کہا‪ ،‬لتکن اپہوں نے آ کھیں اشارہ کر رہیں بھیں کہ اب اور پہیں یولتا‪ ،‬ک یونکہ وہ‬
‫جا نبے بھے یوندہ جپ پہیں کرے گی‬
‫بھتک ہے ایو میں اور یور رک جانے ہیں" یوندہ نے انتا اور پہن کے ر کبے کا کہہ کر ناپ کے‬
‫ناس آکر تیتھ گنی‪ ،‬اس نات کو وہاں تیت ھے سب نے یوٹ کتا ک یونکہ بح یون ولہ میں جینی بھی‬
‫آزادی ہو نتیتاں کتھی بھی ناپ کے مفانل آکر پہیں تیتھیں بھی‪ ،‬یوندہ نے جب سب کو اننی‬
‫جانب م یوجہ دنکھا یو یور کو نا جانے کا نتانے کہہ کر وہاں سے جلی گنی‪،‬‬

‫یوندہ جیسے ہی داجی کے یورشن میں داجل ہوئی چہاں وہ قتام نذپر بھی پر یسے اشکی کا ان یطار کر رہی‬
‫ب ھی‬
‫کہاں بھی تم کب سے تمہارا ہی ان یطار کر رہی بھی" پر یسے ابھ کر اشکے ناس آئی‬
‫ک یوں جئرنت" یوندہ نے نے نتاز انداز میں یوچھا‬
‫تم جا رہی ہو؟" پر یسے اداس ہوئی‬
‫پہیں" یوندہ نے صوقے پر گرنے ہونے مح یصر جواب دنا‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ی‬‫ھ‬ ‫چ‬ ‫ھ‬ ‫چ‬
‫تم رک رہی ہو؟" پر یسے نے اسے فرنب آکر ھوڑا‪ ،‬یوندہ نی‪ ،‬وہ جئرا گی سے پر یسے کو د کھ‬
‫چ‬‫ن‬
‫رہی بھی‬
‫ت‬
‫‪116‬‬

‫یولوں بھی پہیں جا رہی نا تم" پر یسے یوندہ کے شابھ آکر یتھی آج یو وہ بھولے پہیں سما رہی‬
‫بھی‪ ،‬ک یونکہ یوندہ سے اشکی پہت اچھی دوسنی ہو جکی بھی اب وہ پہیں جاہنی بھی یوندہ پہاں سے‬
‫جانے وہ اکئر اسے کہنی بھی کیتا اچھا ہو اگر تم ہمیشہ کے لیبے پہاں آ جاؤ اس نات پر یوندہ‬
‫صرف مسکرا د ننی بھی‬
‫ہاں نانا پہیں جا رہی نا میں اور نا ہی یور" یوندہ نے اشکے گالوں کو چھو کر کہا‬

‫جلو ابھو بھر جلیں " پر یسے نے یوندہ کو نازو سے نکڑ کر کھینجا‬
‫کہاں پر؟" یوندہ نے جئران ہو کر یوچھا‬
‫ڈران یونگ کی پرنتکس کرئی بھی‪ ،‬پہلے دل پہیں کر رہا بھا اب شوچ رہی ہو تمہارے شابھ کروں"‬
‫پر یسے نے یوندہ کو دویوں ہابھوں سے نکڑ کر کھینجا‬
‫ڈران یونگ آئی ہے تمہیں " پر یسے نے یوندہ کے شابھ یورچ میں جانے ہونے اس سے یوچھا‬
‫" آئی ہے‪ ،‬لتکن زنادہ اچھی ڈران یور پہیں ہوں میں" یوندہ نے ہیسبے نالوں کو جوڑے میں قتد کتا‬
‫اوہ" یوندہ کے قدم رکے‬
‫کتا ہوا ہے" پر یسے اشکے ناپرات دنکھ کر ڈر گنی‬
‫نار وہ یور کو نتانا ہی پہیں کہ ہم پہیں جا رہے وہ اننی نتکتگ نا کرے" اشکی نات شن کر پرسے‬
‫نے گہرا شایس جارج کتا‬
‫‪117‬‬

‫ڈرا دنا بھا تم نے‪ ،‬میں یور کو نتا کر آئی ہوں‪ ،‬اور ادے کو بھی ن تا دوں کہ ہم گئرج میں ہیں"‬
‫پر یسے کہہ کر جلی گنی‬
‫یوندہ‪" ....‬پر یسے نے جانے ہونے نکارا‬
‫کئز وہاں دنکھو کسی گاڑی کی ہیں نا اندر سے الئی پڑیں گی" پر یسے نے یورچ کے را سبے میں نبے‬
‫انک ستیتڈ کی طرف اشارہ کرنے ہو کہا اور جلی گنی‪ ،‬یوندہ نے ستی تڈ پر دنکھا‪ ،‬تین گاڑیوں کی‬
‫جانتاں رکھی بھیں‪ ،‬یوندہ نے ہابھ پڑھا کر انک چھوئی سی جین والی جائی ابھا لی‪ ،‬وہاں موجود سب‬
‫ت‬ ‫ن‬
‫گاڑیوں میں لگا کر د کھی آخرکار انک کار کا دروازہ کھل گتا‪ ،‬یوندہ اشکے اندر یتھی گنی گاڑی استارٹ‬
‫کر کے یورچ میں ہی اس نے انک جکر لگانا‪ ،‬وہ گاڑی جالنا جاننی بھی لتکن اس نے کتھی‬
‫ڈران یونگ پہیں کی بھی اننی مصروقتات کی نتا پر آج وہ کھل کر گاڑی جال رہی بھی‪ ،‬شا مبے سے‬
‫پہادر جان نے اسے اشارہ کر کے ر کبے کو کہا‪ ،‬یوندہ کچھ سمچھ پہیں شکی بھی‪ ،‬اس نے دونارہ‬
‫اشارہ کتا‪ ،‬اب کی نار یوندہ نے گاڑی روک کر سیشہ ننچے کر کے شر ناہر نکال پر یوچھا‪ ،‬پہادر‬
‫جان نے گاڑی ر کبے دنکھ کر شکھ کا شایس لتا‪ ،‬اور جلتا ہوا یوندہ کے فرنب آرہا بھا‪ ،‬یوندہ نے شر‬
‫پر دو نتہ بھتک کرنا جاہا اسکا ناؤں پرنک سے ہٹ گتا‪ ،‬اور گاڑی نے قایو ہو کر دیوار میں جا لگی‬
‫🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵‬
‫ن‬
‫‪118‬‬

‫‪ ،‬یوندہ نے اننی آ کھیں نتد کر لیں‪ ،‬پر یسے اندر سے ناہر آنے ہونے نہ سب م یظر دنکھ جکی بھی‬
‫وہ یو چہاں بھی وہی تیتھ گنی‪ ،‬ک یونکہ وہ دنکھ جکی بھی گاڑی کو‪ ,‬اسے انتا دل نتد ہونا مجسوس ہوا‪،‬‬
‫پہادر جان بھاگ کر اندر جال گتا اسے بھی اننی جان عزپز بھی‬
‫جا‪ .......‬جا‪ ....‬جان‪ ...‬وہ‪ ...‬وہ" پہادر جان بھولے شایس کے شابھ اندر داجل ہوا چہاں تمام‬
‫مرد حصرات تیتھے بھے اب ا نکے شابھ لڑکے بھی تیتھے بھے‬
‫کتا نات ہے پہادر جان؟" داجی جو سب کو کوئی قصہ ستانے میں مصروف بھے پہادر جان کی‬
‫ایسی جالت دنکھ کر پریسان ہونے‪ ،‬ناقی سب بھی اشکی طرف ہی م یوجہ ہونے‬
‫الال کی گاڑی‪ " .....‬پہادر جان کہتا ہوا رکا‬
‫کتا ہوا ہے گاڑی کو" م یصور نے غصے سے یوچھا‪ ،‬ک یونکہ پہادر جان نے داجی کی نات کاٹ کر‬
‫آکر نہ سب کتا بھا‬
‫مار دی ہے دیوار میں" اس نے نتا کر شر چھکا لتا‬
‫کس نے ماری ہے؟ مئری گاڑی میں کون تیتھا ہے" م یصور یئز قدموں سے جلتا ہوا اشکے فرنب‬
‫آکر عرانا‬
‫الال میں دنکھتا ہوں آپ غصہ نا کریں‪ ،‬نفیتا وہ آنکی گاڑی پہیں ہوگی‪ ،‬اس میں کوئی کیسے تیتھا ہو‬
‫گا ہم سب یو پہاں ہیں" چماد نے م یصور کے ناس آکر کہا‪ ،‬اس وقت جاندان کے سب پڑے‬
‫وہاں موجود بھے‪ ،‬کوئی ندمزگی پہیں جا ہبے بھی کسی کو بھی‪ ،‬یواب جان‪ ،‬اسقتدنار‪ ،‬اور صالح الدین‬
‫‪119‬‬

‫پہلے ہی ناہر نکل گبے بھے‪ ،‬م یصور نے چماد کو غصے سے دنکھبے ہونے ناہر نکل گتا‪ ،‬ہال میں‬
‫موجود ناقی سب پریسان ہو گے‪ ،‬داجی نے سب کو یسلی دی کہ بچے دنکھ لیں گے‪ ،‬کوئی پڑی‬
‫نات پہیں ہے‪ ،‬لتکن دل انکا م یصور کہ وجہ سے پریسان بھا‬
‫م یصور یئز قدموں سے جلتا ہوا ناہر آنا‪ ،‬یورچ میں سب نے چھمکتا لگانا ہوا‪ ،‬سب ہی قہقہے لگا کر‬
‫ت‬
‫ہیس رہے بھے‪ ،‬پر یسے چہاں بھی وہی یتھی بھی‬
‫کتا ہو رہا ہے پہاں" م یصور نے آکر غصے سے بھرے لہچے میں کہا‪ ،‬سب نے موڑ کر دنکھا‪ ،‬یوندہ‬
‫نے انک گہری شایس جارج کی‬
‫م یصور نار ہم اندر جل کر نات کرنے ہیں کچھ پہیں ہوا" یواب نے اشکے کتدھے پر ہابھ رکھ کر‬
‫اندر جلبے کو کہا‬
‫نہ دنکھ رہے ہو؟ م یصور نے گاڑی کی طرف اشارہ کتا‬
‫نظر آ رہا ہے نا تمہیں‪ ،‬نہ مئری گاڑی ہے‪ ،‬جو دیوار سے آر نار ہو جکی ہے تم کہہ رہے ہو کچھ‬
‫پہیں ہوا" م یصور اننی گاڑی کو دنکھ کر پرداست کھو حکا بھا نہ وہی گاڑی بھی جس میں آج نک‬
‫داجی اور شاہ گل کے عالوہ کسی کے تیتھبے کی ہمت پہیں ہوئی‪ ،‬آج وہی گاڑی دیوار میں لگی‬
‫ن‬
‫ہوئی بھی یوندہ کی موئی آ کھیں‪ ،‬مزند بھتل گتیں‪ ،‬آج بھر ا سبے سہد کی مکھ یوں کے چھبے میں‬
‫ہابھ ڈال دنا بھا‬
‫‪120‬‬

‫م یصور کامڈاؤن نار" یواب جان نے انک نار بھر اسے نارمل رہبے کو کہا‪ ،‬وہ پہیں جاہتا بھا م یصور‬
‫کے غصے کا یسانہ وہ معصوم لڑکی نبے‬
‫کام ڈاؤن؟ م یصور نے قہر پرشانے والے لہچے میں اشکی طرف دنکھا‬
‫نہ کس کا کام ہے؟ اس نے سعلہ پرشائی نگاہوں سے سب کی طرف دنکھا‪ ،‬کوئی بھی زمہ‬
‫داری لیبے کو نتار پہیں بھا‪ ،‬لتکن سہر سے آئی اس معصوم مہمان کو بھی اشکے آگے پہیں کر‬
‫شکبے بھے‪،‬‬
‫ن‬
‫الال مچھ سے ہوا ہے" صالح الدین نے آ کھیں نتد کر کے کہہ دنا‪ ،‬سب نے مڑ کے اسے دنکھا‪،‬‬
‫یوندہ یو رو د نبے کو بھی‪ ،‬لتکن شاکت ہو گنی‪،‬‬
‫واہ‪ !!....‬محبت یو دنکھو" م یصور نے طئز کتا‪ ،‬کوئی بھی سمچھ پہیں سکا سب نے م یصور کو دنکھا‬
‫گاڑی تم نے ماری ہے‪ ،‬جون انکا نکل رہا ہے" م یصور یوندہ کے ما بھے پر ہلکی سی لگی جوٹ کی‬
‫طرف ہابھ سے اشارہ کرکے کہبے ہونے لمبے لمبے ڈگ بھرنا ہوا جال گتا بھا‪ ،‬سب کی نظروں نے‬
‫دور نک اسکا نعاقب کتا‪ ،‬م یصور اننی آشائی سے کیسے جال گتا‪.‬‬
‫جلو اب مسکرا دو" صالح الدین نے یوندہ سے کہا‪ ،‬م یصور کو جانا دنکھ کر پر یسے بھی آجکی بھی‪ ،‬جلو‬
‫اب سب اندر‪ ،‬اور اندر کسی کو کچھ نتہ پہیں جلتا جا ہبے‪ ،‬سمچھ گبے" چماد نے سب کو سمچ ھا کر‬
‫اندر جانے کا کہا‪،‬‬
‫یوندہ ایو جا رہے ہیں آ جاؤ" یور نے آکر کہا یو سب انکو رحصت کرنے جلے گبے‪،‬‬
‫‪121‬‬

‫کچھ ہی دپر نعد سب مہمان جا جکے بھے‪ ،‬ننچھے رہ جانے والوں میں‪ ،‬نتڈی سے یوندہ‪ ،‬یور‪ ،‬رجب اور‬
‫شوات سے اسقتد نار بھے‬

‫بح یون ولہ میں آج صج کچھ دپر سے ہوئی بھی یوجوان نارئی کی‪ ،‬ناقی یو سب صنح ہی صنح ابھ کر‬
‫ا نبے کاموں میں لگ گبے بھے‪ ،‬داجی ہچرے میں بھے‪ ،‬شادی کی متارکتاد کے لیبے لوگوں کا‬
‫نانتا نتدھا ہوا بھا‪ ،‬بجیتار جان اور سئر اقضل آج کنی دیوں نعد زمی یوں کا جکر لگانے گبے بھے‪،‬‬
‫م یصور کی صنح بھی جلدی ہی ہو گنی بھی لتکن وہ گھر پر موجود پہیں بھا‪ ،‬جواتین ا نبے کاموں میں‬
‫مصرف بھیں‪ ،‬سب انک انک کر کے اب ابھ کر آ رہے بھے نا سبے کے لیبے‪ ،‬آج موسم کاقی‬
‫جوشگوار بھا‪ ،‬رات میں ہلکی سی بھوار پڑی بھی جس سے بح یون ولہ کے درخ یوں کو ننی نازگی آ گی‬
‫بھی‪ ،‬یوراب جان ناستہ کر ناہر الن آن تیتھا ب ھا ختکہ کرن نلوسہ گل کے شابھ نایوں میں‬
‫مصروف بھی‬
‫آپ کی جانے" کرن نے جانے کا کپ یوراب کے آگے کتا‪ ،‬وہ مونانل میں مصرف بھا‪ ،‬اجانک‬
‫سے آنے والی آواز پر اس نے مڑ کر دنکھا‪ ،‬مسکرانے ہونے کرن سے ہابھ سے کپ بھام لتا‬
‫آپ کو کیسے نتہ مچھے جانے کی طلب ہو رہی بھی" اس نے کپ کو ل یوں سے لگانے ہونے‬
‫شوال کتا‬
‫‪122‬‬

‫مچھے پہیں نتہ ہو گا یو اور کس کو ہو گا" کرن نے بھی مسکرا کر جواب دنا‪ ،‬وہ اشکے معصومانہ‬
‫جواب پر مسکرا دنا‬
‫موسم کاقی اچھا ہو گتا" کرن نے ارد گرد درخ یوں پر انک نظر ڈالی‬
‫کس کا یوچھ رہی ہیں؟ مئرے دل کا‪ ،‬نا ناہر کا" اس نے پہانت سنحتدہ انداز میں کہا بھا‪ ،‬کرن‬
‫شرما کر رہ گنی‬
‫میں نے ستا بھا نتھان رومتیتک پہیں ہونے" کرن نے اننی کالئی میں موجود کتگن گھمانے‪،‬‬
‫یوراب نے اسے نعور دنکھا‬
‫ایسا کس نے کہہ دنا آنکو" ہابھ سے جانے کا کپ مئز پر رکھا‬
‫یس میں نے ستا ہے نا ایسا" کرن ہ یوز ا نبے کتگن سے کھتل رہی بھی‬
‫ایسا پہیں ہونا نتگم" یوارب نے پہت نتار سے کہا‪ ،‬جس پر کرن نے اسے نظریں ابھا کر دنکھا‬
‫اچھا شاند ہونا ہو ہر انک کی اننی ننچر ہوئی ہے نا‪ ،‬لتکن ہم نتھان ہونے کے شابھ نتڈی یواپز بھی‬
‫ہیں‪ ،‬اور نتڈی یواپز ا نبے عسق میں کوناہی پہیں پر نبے" یوراب نے اسے آنکھ مار کر کہا‪ ،‬کرن‬
‫بھی ہیس دی‪ ،‬اس نے کرن کو پہلے ہی ن تا دنا بھا کہ وہ سب اشالم آناد میں پڑھبے رہے ہیں ‪،‬‬
‫اور راولیتڈی میں رہبے بھے‪ ،‬وہ دویوں مسکرا رہے بھے‪ ،‬جب گاڑی گ بٹ سے اندر داجل ہوئی‪،‬‬
‫م یصور گاڑی سے ناہر نکال‪ ،‬ان دویوں کو وہاں دنکھ کر وہ بھی وہاں آ گتا‪ ،‬کرن اسے دنکھ کھڑی‬
‫ہوئی اور شالم کتا‬
‫تیتھیں نلئز بھابھی آپ" م یصور اسے کھڑا ہونے دنکھ کر کہا‬
‫‪123‬‬

‫میں یس اندر جارہی بھی" کرن نے ا نبے ڈو نبے کو درست کرنے ہونے شر چھکا لتا‬
‫اندر جا کر کتا کریں گی‪ ،‬پہاں پر ہی تیتھیں آپ" م یصور جود بھی کرسی آگے کر کے تیتھ گتا‪،‬‬
‫ت‬
‫کرن بھی اشکے شا مبے یتھی‬
‫ہو گنی گاڑی بھتک" یوارب نے گاڑی کی طرف دنکھ کر کہا جس پر م یصور نے صرف شر کو‬
‫ختیش دی‪ ،‬ک یونکہ وہ نات پہیں کرنا جاہتا بھا اس موصوع پر‬
‫نلئز مئرے شابھ قارمل نا ہوا کریں‪ ،‬میں آپ کا بھائی ہوں‪ ،‬آپ اس گھر میں کوئی مستلہ پہیں‬
‫ہوگا ایساءہللا‪ ،‬جدا نا جواستہ اگر کچھ بھی ہونا ہے آپ کا بھائی پہاں موجود ہے" م یصور نے یوراب‬
‫کی طرف دنکھبے ہونے کرن سے کہا‪ ،‬یوراب نے گہری شایس جارج کی‪ ،‬بھا یو وہ م یصور سے عمر‬
‫میں پڑا لتکن م یصور م یصور بھا جکومت کرنے والہ کوئی پڑا ہو نا بھر چھونا سب پر جکومت صرف‬
‫م یصور کی بھی‪،‬‬
‫میں جلتا ہوں داجی نال رہے بھے" م یصور ابھا اور کئڑے چھاڑنا ہو جال گتا‬
‫ا نبے ا چھے یو ہیں‪ ،‬الال آپ لوگوں نے و یسے ہی جالد نتا رکھا ہے" کرن نے م یصور کو جانا دنکھ کر‬
‫کہا‪ ،‬یوراب صرف نے شر کو جیش دی‪ ،‬وہ دل‪ .‬میں کہہ رہا بھا "پہت پہیں پہت زنادہ ا چھے‬
‫ہیں لگ تمہیں نتہ جانے گا"‪ ،‬اس نے بھتڈی جانے کا کپ ہی ابھا کر ل یوں سے لگا لتا‬
‫ت‬
‫‪124‬‬

‫یوراب الال آ گبے ہیں وہ ہمارا شابھ دیں گے" یوجوان نارئی بجیتار جان کے یورشن میں یتھی سئر‬
‫ستانے کی نالنتگ کر رہی بھی‪ ،‬پر یسے اور یوندہ صوقے پر ختکہ‪ ،‬زرعاب‪ ،‬چماد اور صالح الدین ‪،‬‬
‫زمین پر تیتھے بھے‪ ،‬اسقتدنار یو انک یورے صوقے پر لیتا ہوا بھا‪ ،‬جب یوارب اور کرن کو الن سے‬
‫اندر آنا دنکھ کر چماد نے کہا‪ ،‬جس پر سب نے زور سے ستیتاں بجاتیں‬
‫اب کتا نلیتگ ہو رہی ہے؟" یوارب انکی آوازیں شن کے ا نکے ناس آ گتا‪ ،‬کرن کپ رکھبے کچن‬
‫میں جلی گنی‬
‫الال ہم سب پہیں‪ .........‬ل تکن نہ لڑکتاں ناہر گھومبے جانا جاہنی ہیں" زرعاب نے لڑک یوں کے‬
‫طرف اشارہ کر کے کہا جس پر پر یسے نے اسے کشن مارا‬
‫میں داجی کے ناس اجازت لیبے پہیں جاؤ گا" یوارب نے ہابھ کھڑے کر د نبے‬
‫پرپڑا‪ ...‬ین ین‪"...............‬زرعاب نے کشن پر ڈھول بجانا جس کی عح بب سی دھن کی آواز‬
‫ناقاعدہ متہ سے نکالی‪ ،‬یوراب نے اشکی جانب دنکھا‬
‫شاہ گل زندہ ناد داجی سے اجازت مل جکی ہے" سب نے نک زنان ہو کر کہا‬
‫یو اب کتا ایسو ہے جاؤ مزے کرو" یوراب نے مونانل نکال کر نے نتازی سے کہا‬
‫داجی کا انک عدد تیتا بھی موجود ہے پہاں" صالح نے نے بھی دھتمی آواز میں کہہ کر گقتگو میں‬
‫انتا حصہ ڈاال‬
‫‪125‬‬

‫پہیں نار بھر میں کچھ پہیں کر شکتا شوری" یوارب نے انک نار بھر سے ہابھ ابھا لبے‬
‫نار داجی کا انک عدد اور بھی تیتا پہاں موجود ہے‪ ،‬کیتا مزہ آنا تم لوگ مچھ سے بھی انتا ہی‬
‫ڈرنے" چماد نے ہیسبے ہونے کشن گود میں رکھا‬
‫جیتا رعب تمہارا بھائی دس ایسایوں پر انک مبٹ میں چھاڑنا د ن تا ہے نا‪ ،‬نڈی یو ا نبے نتدے انک‬
‫شال میں بھی پہیں ڈرا شکتا‪ ،‬اس لیبے نتدے کا یئر ین جا" اسقتدنار نے کہہ کر اکے شر میں‬
‫انک خ بت رستد کی‪ ،‬سب کا قہہ نلتد ہوا‬
‫اوکے نار اگر پہیں کچھ کر شکبے یو رہبے" شارے معا ملے میں یوندہ پہلی نار یولی بھی‪ ،‬وہ پہیں‬
‫جاننی بھی اشکے دل میں کل والے واقعہ کا غصہ ہے نا ڈر‪ ،‬سب نے یوندہ کو دنکھا‪ ،‬سب ہی‬
‫سمچھ گبے بھے وہ کل والے وا قعے سے ابھی نک ناہر پہیں نکل شکی‬
‫اوکے اوکے م یصور سے نات کر لیبے ہیں" یوارب کے کہبے پر سب نے اسے موڑ کر دنکھا‪،‬‬
‫یوراب ابھ کر جال گتا‪ ،‬اس انک دوشرے کو دنکھ رہے بھے‪ ،‬یوراب بھوڑی دپر میں وایس آ گتا‪،‬‬
‫سب نے اسے شوالتہ نظروں سے دنکھا‬
‫ان یطار کرو ابھی بھوڑا" وہ وایس صوقے پر تیتھ کر سیسے سے ناہر دنکھبے لگا‪ ،‬اشکی نظروں کا رخ‬
‫دنکھ کر ناقی سب بھی ناہر کا می یظر دنکھبے لگے‪ ،‬ناہر الن میں م یصور اور یواب جان تیت ھے ناتیں کر‬
‫رہے بھے‪ ،‬کرن ان کے فرنب جا رہی بھی‪ ،‬م یصور کی کرن پر نظر پڑنے ہی وہ ابھ کر کھڑا ہوا‪،‬‬
‫مح یورا یواب جان کو بھی کھڑا ہونا پڑا‬
‫‪126‬‬

‫بھابھی کوئی کام بھا آنکو؟؟ " م یصور اسے یوں اجانک ا نبے ناس کھڑا دنکھ کر جئران ہوا‬
‫الال وہ میں اور جان ہم‪ " ........‬کرن کہبے کہبے رکی اسکا جلق جسک ہو حکا بھا وہ مسلسل ا نبے‬
‫ہابھوں کی انگل یوں کو خنخ رہی بھی‪ ،‬م یصور نے اسے انتا پریسان دنکھ کر یواب کو دنکھا‬
‫انکو سفارسی ن تا کر بھنجا ہے نا سب نے" م یصور کے کہبے پر کرن نے انک دم اشکی طرف دنکھا‬
‫وہ مسکرا رہا بھا‬
‫الال مسکرا رہے ہیں" پر یسے نے زور سے کہا‬
‫ن‬
‫ہماری آ کھیں ہیں ہمیں نظر آ رہا ہے" زرعاب نے ا نبے کایوں پر ہابھ رکھبے ہونے کہا‬
‫بھابھی وایس آ رہی ہیں" چماد نے ان دویوں کو انک دوشرے کو گھورنے ہونے دنکھا یو زور سے‬
‫کہا‪ ،‬سب ستدھے ہو کر تیتھ گبے‪ ،‬کرن اندر ہال میں آئی یو سب کی می یظر نظریں اشکی جانب‬
‫مرکوز بھیں‪ ،‬کرن جاموسی سے آکر تیتھ گنی‪ ،‬یوراب نے اسے شوالتہ نظروں سے دنکھبے ہونے شر‬
‫ہال کر یوچھا‬
‫جان وہ الال کہہ رہے ہیں کہ‪ " ..............‬وہ انتا کہہ کر جاموش ہو گنی‬
‫کہ‪ ..‬کہ‪ ...‬کہ‪ "....‬سب نک زنان ہو کر یوچھبے لگے‬
‫کہ اجازت ہے‪ ،‬جا شکبے ہو" کرن نے زور سے کہا‪ ،‬یوجوان نارئی کی یو جوسی کی اننہا پہیں بھی وہ‬
‫سب انک دوشرے سے گلے مل رہے بھے پر یسے اور یوندہ یو کرن کے اوپر ہی گر گتیں‬
‫‪127‬‬

‫مزے کی انک نات یو سنی ہی پہیں آپ لوگوں نے" کرن کے کہبے پر سب انک نار بھر سے‬
‫اشکی طرف م یوجہ ہونے‬
‫میں نے الال سے کہا کہ وہ بھی ہمارے شابھ جلیں" اس کے الفاظ ہتھوڑوں کی طرح سب کی‬
‫سماع یوں سے نکرانے‪ ،‬سب اسے شوالتہ نظروں سے دنکھ رہے بھے‬
‫الال نے کہا وہ اننی پہن کی نات پہیں ناک شکبے‪ ،‬اس لیبے وہ بھی جلیں گے شابھ" اس نے‬
‫پرجوش انداز میں نتانا سب کی ہیسی رک گنی‪ ،‬جوستاں ماند پڑ گنی‪ ،‬سب کرن کو گھورنے لگے‬
‫اوکے‪ ،‬اوکے جانے دو شابھ پہیں کچھ کہتا میں اور کرن بھی شابھ جلیں گے‪ ،‬ہم سمتھا لیں‬
‫گے اسے‪ ،‬سب نتار ہو جاؤ‪ ،‬صرف آدھا گھبتہ ہے تم سب کے ناس" یوراب جان کہہ کر گھڑی‬
‫کی طرف دنکھتا ہوا جال گتا کرن بھی اشکے ننچھے ابھ گنی‪ ،‬ناقی سب مردہ قدموں سے ابھ گبے نتار‬
‫ہونے لو‪.‬‬

‫جوشگوار موسم میں بح یون ولہ کی یوجوان نارئی نے صرورت کی ختد استاء‪ ،‬اور کھانا جو ردا نے جلدی‬
‫سے نتانا بھا رکھ کر گاڑیوں میں شوار ہونے‪ ،‬یوراب‪ ،‬کرن‪ ،‬زرعاب‪ ،‬اسقتدنار‪ ،‬اور یواب جان انک‬
‫گاڑی میں ختکہ م یصور چماد گاڑی میں آگے اور پر یسے‪ ،‬یوندہ اور رجب انک گاڑی میں بھے‪ ،‬را سبے‬
‫میں جانے ہونے ہی نہ طے ہوا کہ "رائی گھاٹ" جانا ہے م یصور کو بھی کال کر کے یوراب‬
‫نے نتا دنا بھا کہ وہاں پر پہنچ جانے‪ ،‬نہ اب ہم جس روڈ پر جا رہے ہیں‪ ،‬تیشکلی نہ مردان روڈ‬
‫‪128‬‬

‫ہے لتکن اب جب ہم آگے سے مڑ کر ننچے کو جاتیں گے وہ سیوکلی روڈ ہو گی جو انک گاؤں‬


‫سے ہوئی ہوئی رائی گھاٹ نک جانے گی‪ ،‬اس گاؤں کویوگرام کہبے ہیں" چماد نے یوندہ اور پر یسے‬
‫کو اشکے نارے میں نتانا‪ ،‬وہ دویوں پہت دلجسنی لے کر دنکھ رہیں بھیں‪ ،‬شابھ شابھ را سبے میں‬
‫نظر آنے والی محتلف جئزوں کے نارے میں بھی شواالت کر رہیں بھیں جو چماد انکو نتا رہا بھا‬
‫نہ ہے وہ گاؤں‪ ،‬اشکے ننچھے پہاڑی پر رائی گھاٹ ہے" م یصور نے گاؤں پہنچ کر ناہر کی طرف‬
‫اشارہ کر کے جوئی دنکھانا جاہی‪ ،‬ان دویوں کو کچھ جاص نظر یو پہیں آنا لتکن بھر بھی اپہوں نے‬
‫شر ہال دنا‪ ،‬م یصور کے اس جوشگوار روپ کو دنکھ کر کوئی بھی اشکی نات سے دوشری نات پہیں‬
‫کر رہا بھا اس کی پہن اور بھائی کو اشکی نہ نتدنلی پہت اچھی لگ رہی بھی‪ ،‬کچھ ہی دپر میں سب‬
‫رائی گھاٹ کے گ بٹ پر موجود بھے‪ ،‬م یصور لوگ پہلے پہنچ جکے بھے‪ ،‬ختکہ یوارب کی گاڑی ابھی‬
‫نک پہیں آئی بھی‪ ،‬پر یسے اور یوندہ گاڑی میں ہی نفاب کرکے تیتھیں بھیں‪ ،‬چماد اور م یصور‬
‫گاڑی سے ناہر کھڑے بھے‪ ،‬م یصور کو اشکے جا نبے واال کوئی مل گتا بھا وہ یو اس سے نایوں میں‬
‫پ‬
‫مصرف ہو گتا‪ ،‬نفرنتا آدھے گھیبے نعد یوراب کی گاڑی بھی وہاں آن ہنجی بھی‪ ،‬سب گاڑیوں سے‬
‫اپرے‪ ،‬سب انک جگہ اکھبے ہونے اور اندر جانے کی راہ لی‪ ،‬پہاڑی پر خڑھبے کتلے نتھروں کی‬
‫سئڑھتاں نتائی ہوتیں بھیں‪ ،‬لڑکے یو جلدی جلدی سئڑھتاں بھالنگ رہے بھے جب کہ لڑکتاں‬
‫آہستہ آہستہ گرنے پڑنے خڑھ رہیں بھیں‪،‬دویوں لڑک یوں کے شابھ کرن اور یوراب بھی بھے‪،‬‬
‫جب کہ م یصور سب سے ننچھے آہستہ آہستہ جل رہا بھا‪ ،‬کھتڈرات میں دا جلے کے شابھ انک پڑا یورڈ‬
‫نفصت ل‬
‫‪129‬‬

‫ک‬
‫لگا ہوا بھا‪ ،‬جس پر رائی گھاٹ کی ناربخ اور محتلف حصوں کی ل ھی ہوئی ہے‪ ،‬لڑکتاں وہاں‬
‫رک گتیں‪ ،‬اپہوں نے وہاں کھڑے ہوکر آرام سے سب پڑھا‪ ،‬لڑکے یو جانے پہلے کینی نار پہاں‬
‫آ جکے بھے اس لیبے وہ ا نبے نصوپر نتانے اور زرعاب ناقاعدہ والگ نتا رہا بھا‪،‬‬
‫یوندہ ڈو یو یو رائی گھاٹ کے کھتڈرات صلع صوائی کے سب سے پرانے کھتڈرات ہیں" صالح‬
‫الدین نے یوندہ نے شابھ آکر کھڑے ہونے ہونے اسے نتانا‪ ،‬یوندہ نے نقی میں شر ہالنا‪،‬‬
‫یو اب میں ن تا رہا ہوں نا‪ ،‬اب یو نتہ جل گتا نا" اس نے یوندہ کی طرف ناقاعدہ مڑ کر دنکھا‪ ،‬جس‬
‫پر یوندہ نے انتات میں شر ہال دنا‬
‫نہ کھتڈرات کسی دور میں دنتا کی جدند پرین یون یورسنی بھی۔ اور آج نہ گتدھارا پہزنب میں دنتا کے‬
‫سب سے پڑے کھتڈرات ہیں"اس نے یوندہ اور پر یسے کے شابھ جلبے ہونے اپہیں انک انک‬
‫جئز کے نارے میں نتانا شروع کتا‬
‫اشکو رائی گھاٹ ک یو کہبے ہیں‪ ،‬مجل یو پہیں ب ھا نہ‪ ،‬بھر رائی کا اس سے کتا نعلق؟" یوندہ وہاں‬
‫کے مرکزی سیونا کو نعور دنکھ رہی بھی‬
‫نہ یون یورسنی کے شابھ ندھ مت کی قدتم عتادت گاہ بھی بھی‪ ،‬نہ جو سیونے دنکھ رہی ہونا نہ انکی‬
‫عتادت کرنے بھے" اس نے مزند چھونے چھونے سیویوں کی طرف اشارہ کرنے ہو کہا‬
‫میں نے پڑھا بھا اشکے نارے میں یو ماہرین رانے کے مطایق اس حطے میں تین سہزادے رہبے‬
‫بھے‪ ،‬جن میں سے نگرام نے یساور سہر ‪ ،‬سیتا رام نے یوئی سہر اور یوگرام نے رائی گھاٹ کی تیتاد‬
‫‪130‬‬

‫رکھی بھی‪ ،‬یوگرام گاؤں اسی کے نام سے ہے چہاں سے ابھی گزر کے آنے ہو گے آپ لوگ"‬
‫صالح الدین نے ان دویوں کی دلجسنی دنکھ کر اپہیں مزند چھوئی چھوئی جئزوں سے آ گاہ گتا‬
‫یون یورسنی اور عتادت گاہ کے جا تمے کے نعد پہاں یوگرام کے راجہ اور رائی جن کے ناس‬
‫"پہی" کا بخت بھا اپہوں نے پہاں جکومت کی بھی‪ ،‬اسکا رفتہ مشہور بخت پہی کے کھتڈرات‬
‫سے بھی دوگتا پڑا ہے‪ ،‬اور رائی کا پہاں سے زنادہ لگاؤ بھا‪ ،‬وہ ناہر جو انک پڑا اوبجا نتھر دنکھا ہے نا‬
‫اس پر رائی تیتھ کر لوگوں کے مسانل سے آ گاہی جاصل کرئی بھی اور اب اسی کی نام پر رائی‬
‫گھاٹ مشہور ہے۔ نعنی رائی کے رہبے کی جگہ‪ ،‬نہ رائی ناربخ میں پہت رچم دل ‪ ،‬مددگار اور قدرت‬
‫سے محبت کرنے والی بھی" اب وہ عتادت گاہ سے نکل کر ناہر اجاطے میں کھڑے پڑے نتھر‬
‫نک آ رہے بھے‪ ،‬م یصور ناہر ہی تیتھا بھا اشکی نظر ان تی یوں پر پڑی‪ ،‬اشکے چہرے پر کنی رنگ‬
‫آنے اور گزر گبے وہ انک چھتکے سے ابھا اور ناہر نکل گتا‪ ،‬یوراب کرن کو بھی بچوں کی طرح انک‬
‫انک جئز کا نتا رہا بھا لتکن شابھ میں نظر م یصور پر بھی بھی‪ ،‬ان تین کو ناہر جانا دنکھ کر وہ بھی‬
‫ناہر آ گتا بھا‪ ،‬ناہر آنے ہی اسے وہ تی یوں وایس آنے نظر آنے وہ کچھ یولے نغئر ہی کرن کے‬
‫ناس جال گتا‪ ،‬صالح الدین ان دویوں کو یون یورسنی اپرنا دنکھا رہا بھا‪ ،‬جو چھونے سیویوں کے شابھ‬
‫النعداد کمرے نبے ہونے ہیں‪ ،‬ان پر چ ھت پہیں ہے‬
‫نہ پڑے استادوں کے کمرے ہیں‪ ،‬ان کے شابھ کنی طالب علموں کے کمرے ہیں" وہ دویوں‬
‫کمروں اندر جلی گتیں‬
‫‪131‬‬

‫تم لوگوں نے اگر جاپزہ لے لتا ہو یو ہم دوشرے حصے میں جلیں" صالح الدین نے اندر چھانک‬
‫کر کہا‪ ،‬وہ دویوں جلدی سے ناہر نکل آ تیں‬
‫دوشرا حصہ بھی جلدی سے دنکھ لیبے ہیں بھر نکلتا بھی ہے ہمیں" وہ قون کان سے لگانے‬
‫آگے جلبے لگا اور وہ دویوں اشکے ننچھے ننچھے دوشرے حصے میں جلی گتیں‪،‬‬
‫اس حصے میں ستگ پراسی کے طال یعلم ا نبے کام کرنے بھے‪ ،‬ستگ پراسی کتلے نتھر بخت پہی‬
‫سے اون یوں پر الد کر النے جانے بھے‪ ،‬ان نت ھروں سے گوتم ندھ کی مورن تاں نتائی جاتیں اور بھر‬
‫وہ دنتا کے محتلف عالقوں میں بھنج دی جائی بھیں" دوشرے حصے میں داجل ہونے ہی وہ جلبے‬
‫جلبے نتا رہا بھا‬
‫نہ شابھ میں زپرزمین انک کمرہ ہے جو شاند قتمنی جئزیں نا دولت رکھبے کتلبے ہوا ہو گا" وہ ہابھ‬
‫کے اشاروں سے نتا رہا بھا‬
‫اس کمرے کے شابھ جوکتدار کا کمرہ ہے‪،‬‬
‫اور نہ پڑے اجاطے میں انک نتھر سے شات آسمایوں اور شات زمی یوں کے ختال کو پراشا گتا‬
‫ہے" اس نے ہابھوں کو چھاڑا اور گہرا شایس جارج کتا‬
‫ہو گتا‪ ....‬تم لوگوں کا رائی گھاٹ کا سفر؟ صالح الدین نے مسکرا کر شڑھتاں ننچے اپرے ہوا‬
‫یوچھا‪ ،‬پر یسے اور یوندہ نے پرجوش انداز میں شر ہالنا‪ ،‬صالح الدین مسکرا دنا‪ ،‬دور وہاں کوئی ان تی یوں‬
‫کو جوش دنکھ کر انتا ہابھ گاڑی پر مار حکا بھا‪،‬‬
‫‪132‬‬

‫لڑکے سب گاڑی کے ناس ختائی بچھا کر کھانے تیبے کا ان یطام کبے تیتھے بھے‪ ،‬کرن اور یوراب‬
‫بھی پہنچ جکے بھے‪ ،‬اور اب وہ تی یوں بھی آکر تیتھ گبے‪ ،‬لتکن م یصور گاڑی میں تیتھ گتا‪ ،‬ناقی سب‬
‫نے تیتھ کر مزے سے کھانا کھانا‪ ،‬لتکن م یصور سب کے کہبے پر بھی گاڑی سے پہیں نکال نا ہی‬
‫کچھ کھانا‪ ،‬کھانا کھا کر سب دونارہ گاڑیوں میں تیتھ گبے‪ ،‬لڑکوں نے کہا بھا کہ اگر جانا ہے یو‬
‫کسی اچھی جگہ جاتیں‪ ،‬اب اپہوں نے ایسی روکھی شوکھی جگہ پر پہیں جانا‪ ،‬اس لیبے کتڈل ڈتم کا‬
‫نالن نتا بھا اور سب نے ہامی بھر لی بھی‬
‫🇰🇵‬
‫کچھ ہی دپر نعد وہ لوگ کتڈل ڈتم پر موجود بھے‪ ،‬م یصور کا موڈ دنکھ کر چماد نے انکو را سبے میں‬
‫کچھ پہیں نتانا بھا نا ہی اپہوں نے یوچھا بھا بھا رائی گھاٹ سے کتڈل ڈتم کا سفر جاموسی میں‬
‫کٹ رہا بھا‪ ،‬دوشری گاڑی میں یوراب نے کرن کو پہت کچھ نتانے ہونے النا بھا‪ ،‬سب لوگ‬
‫پہنچ کر گاڑیوں سے اپر رہے بھے دن کے فرنتا دو کا وقت بھا اس لیبے رش نا ہونے کے پراپر‬
‫بھا‪،‬‬
‫غصہ کرنے سے کچھ پہیں ہو گا‪ ،‬اشکے شابھ تم پہیں جلو گے‪ ،‬کوئی اور یو جلے گا ہی نا" یواب‬
‫نے م یصور کے کتدھے پر ہابھ رکھ کر کہا اور آگے پڑھ گتا‪ ،‬م یصور نے ا نبے جئڑوں کو جوڑ کر‬
‫ڈھئروں غصہ اندر کتا‪ ،‬اور جلبے لگا‪ ،‬صالح الدین قون پر نات کر رہا بھا‪ ،‬ناقی سب ا نبے مزے کر‬
‫رہے بھے یوندہ اور پر یسے انک جگہ کھڑی نائی کو دنکھ کر جوش ہو رہیں بھیں‪ ،‬دن کی سنہری‬
‫‪133‬‬

‫دھوپ یوندہ کے چہرے پر پڑنے ہونے اس کو جازب نظر ن تانا رہی بھی‪ ،‬م یصور نے دور سے‬
‫اسے دنکھا‪ ،‬ہر گزرنے نل کے شابھ وہ اسے ا نبے دل میں اپرئی ہوئی مجسوس کررہا بھا‪ ،‬وہ مونانل‬
‫خ بب میں رکھ کر ا نکے فرنب آن کھڑا ہوا‪،‬‬
‫اس ڈتم کی انفارمیشن ہے پر یسے" م یصور کی آواز اجانک ا نبے غقب سے آنے پر پر یسے ڈر گنی‬
‫نہ‪ ...‬پہیں الال‪ ،‬یس ان تا نتہ ہے نہ ریسی تلی کم تل بٹ ہوا ہے" پرسے نے آہستہ سے کہا‬
‫ا نبے سہر کے نارے میں یو نتہ ہونا جا ہبے تمہیں" وہ مزند آگے ہو کر کھڑا ہو‬
‫نہ جو کتڈل ڈتم ہے نا نہ صوائی کی ڈسئرکٹ میں آنا یو صرور ہے لتکن نہ ن یور کے روڈ پر واقع‬
‫ہے" م یصور نے شن گالسسز انار کر ہابھ میں رکھبے ہونے نتانا‬
‫کتڈل ڈتم‪ ،‬انڈس اور قانل دو درناؤں کے ملبے سے نتا ہے‪ ،‬اور جس جگہ پر نہ دویوں درنا ملبے ہیں‬
‫وہاں انک شانتڈ پر سقتد نائی ہے اور دوشری طرف منی کے رنگ کا نائی ہے اس جگہ کو انک‬
‫کہبے ہیں" اس نےدور انک طرف اشارہ کرنے نتانا‬
‫سمچھ آئی؟؟" اس نے اپرو احکا کر یوچھا‬
‫انتا پہت ہے تم لوگوں کے لیبے‪ ،‬میں چماد کو بھنج رہا ہوں کسنی میں تیتھ جانا اس کے شابھ"‬
‫م یصور کہہ کر شن گالسسز لگانا ہوا وایس جال گتا‪ ،‬یواب جان نے اسے را سبے میں ہی نکڑا کر‬
‫اشکے شابھ جلبے لگا‪،‬‬
‫‪134‬‬

‫ایسایوں والی خرکتیں کرنے ہونے کیبے ا چھے لگبے ہو تم" یواب کے کہبے پر م یصور نے اسے گھور‬
‫دنکھا جس پر وہ ہیس دنا‪ ،‬جانے ہونے یواب نے چماد سے کہہ دنا بھا م یصور کے کہبے پر کہ وہ‬
‫انکو کسنی میں بھی تیتھا دے‪ ،‬کرن اور یوراب کسنی کی سئر کر کے انک طرف جاموش جگہ پر‬
‫تیتھے ناتیں کر رہے بھے‪ ،‬یوندہ اور پرسے کو دنکھ کر انکو بھی ا نبے ناس نال لتا‪ ،‬کرن اور اور یوراب‬
‫کو کسی نے بھی ڈسئرب پہیں کتا بھا اب اپہوں نے جود ہی انکو ناس نال کر تیتھانا‬
‫کرکٹ کھتلیں؟ یوندہ نے شا مبے پڑی نال دنکھ کر کہا‪ ،‬پر یسے نے صاف انکار کر دنا‪ ،‬کرن نے‬
‫یوراب کو دنکھا‪ ،‬یوراب نے اشارے سے یوچھا کتا وہ کھتلتا جاہنی ہے‪ ،‬کرن کے انتات میں شر‬
‫ہالنے پر یوراب ابھا کر کھڑا ہوا‪ ،‬قون کر کے ناقی سب کو بھی نال لتا‪ ،‬یواب کو صرف میسج کتا‬
‫ک یونکہ وہ م یصور کے شابھ بھا‪،‬‬
‫شورج اننی آب و ناب سے خڑھا ہوا بھا اور وہ سب اسی شورج کے شانے میں انک سیسان آیسار‬
‫کے ناس ماہر کھالڑیوں کی طرح کرکٹ کھتل رہے بھے کچھ دیون نک سب نے ہی وایس لوٹ‬
‫جانا بھا اس لیبے آج کا دن بھر یور طر نقے سے سب کزپز ابچوانے کر رہے بھے لتکن م یصور جان‬
‫کی نگرائی میں ہی‪ ،‬وہ دور گاڑی میں تیت ھا سب دنکھ رہا بھا‪ ،‬وہ دور بھا‪ ،‬اس لیبے سب کو لگا وہ‬
‫اپہیں نا دنکھ رہا ہے اور نا ہی شن رہا ہے اس لبے سب کو آزادی ملی ہوئی بھی سب نے اننی‬
‫ہی موجیں نتاتیں ہوتیں بھی انک نار نال جس کے ہابھ میں آ گتا یس پر تین جار اورز کے نعد‬
‫‪135‬‬

‫بھک کر ہی وہ وایس کر رہا بھا لڑک یوں کی یو و یسے ہی ناری پہیں آ رہی بھی لتکن جس کا ڈر بھا‬
‫وہ ہو گتا بھا م یصور ا نکے شر پر آن کھڑا ہوا بھا سب کو شانپ ہی شونگ گتا‬
‫جلو اب یس کرو سب" م یصور نے انک ہی آواز دی چماد جو چھکے لگا رہا بھا نال بھیتک کر ستدھا ہو‬
‫گتا یوندہ کا ارد گرد سب کو شاکت دنکھ کر نارہ ہائی ہوا‬
‫کتا یس کریں مئری ناری پہیں آئی ابھی" وہ نال ابھا کر ستدھی کھڑی ہوئی‬
‫لوگ آرہے ہیں اب ادھر شام ہوجکی ہے" م یصور نے دھتمے لہچے میں کہا سب نے انک نظر یو‬
‫اسے مڑ کر دنکھا کہ اننی آہستہ آواز وہ بھی م یصور جان یوسفزئی کی‬

‫پ‬
‫"مچھے پہاں کوئی پہیں جانتا" یوندہ نال گھستیبے ہونے کر اشکے ناس ہنجی جس کی وجہ سے زمین پر‬
‫الین ین گنی سب کو یو ایسا لگا انڈنا ناکستان کا ناڈر کراس کر گتا ہے اب نتاہی ہو گی‬
‫جی آنکو پہیں جا نبے لتکن مچھے" وہ ادر گرد انک نظر ڈا لبے ہونے یوال ک یونکہ اسے ا نبے انتا فرنب‬
‫ناکر وہ کچھ بھی یول پہیں نا رہا بھا نا ہی دنکھ نا رہا بھا‬
‫م‬
‫یو جان لیبے دبجیبے" اشکی نات کمل ہونے سے پہلے ہی یوندہ یول پڑی‬
‫ہم بھی یو جانتا ہی جا ہبے ہیں آپ کو" اس نے نظریں ابھا کر ان گھنی نلکوں سے چھانکنی‬
‫آنکھوں میں دنکھا‬
‫‪136‬‬

‫"یو ستیبے میں انک ناگل‪ ،‬صدی‪ ،‬اناپرست کسی کی پرواہ نا کرنے والی لڑکی ہوں‪ ،‬مچھے کسی کے‬
‫کچھ بھی یو لبے سے انتا شا" ا نبے انگو بھے اور سہادت کی انگلی کے درمتان قاصلہ کر کے ن تانے‬
‫لگی "انتا شا بھی فرق پہیں پڑنا" وہ اشکی آنکھوں میں دنکھ کر یول رہی بھی اسے یو لگ رہا بھا وہ‬
‫کوئی عزل ستا رہی ہے اور یس ستائی رہے اور زندگی کی شام پہی ہو جانے یواب جان کو جو م یصور‬
‫کی جالت سے قدرے واقف بھا ا سبے فرنب آکر م یصور کے کتدھے پر زور سے ہابھ رکھا ناکہ وہ‬
‫ہوش کی دنتا میں وایس آ جانے اس سے پہلے کے کسی کو کوئی شک ہو‬
‫"یوندہ واقعی شام ہونے والی ہے" یواب کے الفاظ سیبے ہی یوندہ نے نے اسے گھورا یواب نے‬
‫ہابھ ابھانے "اچھا اچھا سیو یو سہی"‬
‫ایسا کرنے ہیں سب کو انک انک ناری ملے گی جس کو بھی ابھی نک پہیں ملی‪ ،‬جو آوٹ ہو گتا‬
‫وہ ہار جانے گا اور جو نا ہارا وہ خ بت جانے گا" اس نے آرام آرام سے کہا یوندہ نے ننچھے موڑ کر‬
‫سب کو دنکھا وہ سب یو نت نبے کھڑے بھے وہ یو اس ان یطار میں بھے ابھی یوندہ کو زمین میں‬
‫ن‬
‫گھڑنا ہوا د کھیں گے‬
‫بھتک ہے نا" یواب نے اور دھئرے لہچے میں یوندہ سے کہا یوندہ نے انتات میں شر ہال کر نال‬
‫ابھا کر وکٹ کے آگے کھڑی ہو گنی کوئی بھی م یصور کی ہامی کے نغئر نال ابھانے کی ہمت‬
‫پہیں کر نا رہا بھا یواب نے آہستہ سے قدم ابھانا جاہا م یصور نے اشکے کتدھے پر ہابھ رکھ کر جود‬
‫‪137‬‬

‫آگے پڑھ کر نال ابھائی‪ ،‬اور اتی یوں سے ننی وکٹ نک آنا‪ ،‬اب وہ دویوں انکشن میں بھے صرف‬
‫انک نال نے کسی کی ہار اور کسی کی خ بت کی یوند ستائی بھی‬
‫م یصور جان نے نال یوندہ کی جانب اچھال دی‪ ،‬یوندہ جو بھر یور چھکا مارنے کی نتاری میں کھڑی‬
‫بھی نال کو زور سے شاٹ لگائی‪ ،‬نال تمشکل اڑ کر شا مبے گنی چہاں م یصور کھڑا بھا اس نے‬
‫آگے پڑھ کر نال کو بھام لتا اور م یصور جان خ بت حکا بھا یوندہ جان کی ہار کا اعالن ہوا لتکن‬
‫جب اس نے یوندہ کا انارا ہوا چہرہ دنکھا نال ہابھ سے بھیتک دی‪ ،‬دوشری طرف یوندہ نے بھی‬
‫پ‬
‫ہابھ سے نال بھیتک کر یئز قدموں سے گاڑی کی جانب پڑھبے لگی لتکن گاڑی نک ہنحبے سے پہلے‬
‫اسے م یصور جان کو ع یور کرنا بھا ک یونکہ گاڑی کو جانے والے را سبے پر وہ کھڑا بھا یئزی سے جلنی‬
‫ہوئی وہ م یصور کے فرنب سے گزر کر رکی اور ا لبے قدموں ہی وایس ہوئی‪ ،‬نلکل اشکے شا مبے رکی‬
‫انک نات نتانا بھول گنی بھی‪ ،‬میں اننی ہار کو بھی خ بت ما نبے والی شر بھری لڑکی ہوں" اس‬
‫نے چہرے پر مسکراہٹ شجانے فچرنہ انداز میں کہہ کر کتدھے احکانے اور یئز قدموں سے آگے‬
‫پڑھ گنی ہاں تم خ بت گنی ہو" م یصور نے نلٹ کر اسے دنکھبے ہونے کہا‬
‫یواب جان نے سب کو جلبے کا اشارہ کتا سب ہی نے انتا شامان یئزی سے سمی تا اور گاڑی کی‬
‫جانب پڑھ گبے م یصور بھی ا نکے ننچھے آہستگی سے جلبے لگا شام ڈھل رہی بھی اور ڈونتا شورج‬
‫جاندئی رات کے آنے کا نتہ دے رہا بھا‪،‬‬
‫‪138‬‬

‫بح یون ولہ میں جوشگوار دن گزر رہے بھے سب ہی جوب ابچوانے کر رہے بھے سب کی زندگی کے‬
‫نادگار دن نانت ہونے بھے‪ ،‬لتکن دن گزرنے گزرنے‪ ،‬گزر ہی گبے بھے‪ ،‬اب سب لوگ ہی‬
‫وایس جا رہے بھے ہاستل والے بھی اور مہمان بھی‪ ،‬م یصور انک ہقتہ پہلے ہی دوشرے گاؤں‬
‫اننی زمی یوں پر گتا بھا‪ ،‬وہ ابھی نک پہیں لوٹ کر آنا بھا‪ ،‬اور اس شارے وقت کو یوجوان نارئی‬
‫نے رچمت سمچھ کر گزارا بھا‪ ،‬آج بھی وہ سب الن میں تیت ھے نارئی ک یو کر رہے بھے الن میں‬
‫کرسیوں سے انک پڑا داپرہ نتانا ہوا بھا جس پر لڑکتاں پراچمان بھیں‪ ،‬اسقتد نار گتار سیتھا لبے تیتھا‬
‫بھا‪ ،‬ناقی سب گانا گانے کے شابھ نارئی ک یو بھی کر رہے بھے‪ ،‬نارئی ک یو کی اسنہار انگرپز جوسیو‬
‫نے یورے بح یون ولہ کو مہکا دنا بھا‬
‫چماد اب دے بھی دو‪ ،‬ک یوں پرشا رہے ہو" ردا نے ا نبے دیوار سے کہا جس پر سب نے ہاں‬
‫ہاں کہتا شرع کر دنا‬
‫آپ لوگ پہلے اسقتدنار کی آواز پرداست کریں‪ ،‬اپرجی لو ہوگی بھر آنکو ہمارے ہابھوں میں کیتا زانقہ‬
‫ہے نتہ جلے گا" یواب نے سنخ کے شابھ گوست لگانے ہونے کہا سب ہی ہیس پڑے‬
‫آ جا یو بجا لے‪ ،‬مئرے آواز پر یو سب پہاں تیت ھے ہیں تمہاری آواز کے نعد سب کو کمروں میں جا‬
‫جا کر نہ نارئی ک یو د ن تا پڑے گا" اسقتدنار نے متہ نتا کر دھواں ابھنی سنچوں کی طرف اشارہ کتا‬
‫‪139‬‬

‫نار تم لوگ دے رہے ہو نا پہیں میں جا رہی ہوں‪ ،‬مئرے بچے کمرے میں اکتلے ہیں" ردا نے‬
‫جونتاں پہن کر جانے کی دھمکی دی یو چماد بھاگتا ہوا نل بٹ لے کر اشکے ناس آنا‬
‫شکرنہ‪ ،‬و یسے بچوں کے ناس ا نکے انا جان موجود ہیں" چماد کے ہابھ سے نل بٹ نکڑنے ہو ردا نے‬
‫آہستہ سے کہا‪ ،‬جس پر چماد شر کھجا کر جال گتا‪ ،‬سب ہی کرستاں فرنب کر کے نل بٹ میں موجود‬
‫نارئی ک یو پر یوٹ پڑے‪ ،‬نائی کیو کا پہال راؤنڈ ختم ہونے کے نعد سب ہی انتاکشئری کھتلبے لگے‪،‬‬
‫نارئی ک یو کرنے کی اب ناری یوراب جان نے ا نبے زمے لی شابھ گتم میں بھی نارتیستی بٹ کر‬
‫رہا بھا‪ ،‬سنجیں نتار ہوئی دنکھ کر کرن نے جالی نلٹ یوراب کے شا مبے رکھبے ہونے آنکھ ماری‪،‬‬
‫یوراب ہیس دنا‪ ،‬رات نے بح یون والہ کو یوری طرح سے ڈھانپ لتا بھا‪ ،‬اس رات کے شانے میں‬
‫بح یون والہ کے مکین اننی زندگی جی رہے بھے‪ ،‬لتکن کچھ اداسی کے شابھ ک یوں سب نے ہی‬
‫کل لوٹ جانا بھا ا نبے گھویسلوں میں‬

‫جوالئی کو اجیتام فرنب بھا‪ ،‬یوندہ کو صوائی سے آنے کاقی دن گزر جکے بھے‪ ،‬کتھی کتھی اسے‬
‫صوائی پہت ناد آنا بھا‪ ،‬جب سب مل کر تیتھبے یو پہروں صوائی اور وہاں کے لوگ انکا موصوع‬
‫گقتگو رہبے‪ ،‬ماپرہ کو بھی اس نے نفصتل سے شاری ناتیں نتاتیں‪ ،‬لتکن ان نایوں میں م یصور‬
‫کہیں پہیں بھا‪ ،‬انکی نادوں میں انک جونصورت ناد کا اصاقہ ہو گتا بھا‪ ،‬صوائی کی پرائی اور نلخ‬
‫‪140‬‬

‫نادیں کنی دور جا یسی بھیں اور اب اشکے اوپر جونصورت اور جوشگوار نادوں نے انتا ڈپرہ ڈال لتا بھا‪،‬‬
‫لتکن یوندہ کنی نلخ نادیں شابھ الئی بھی جو یس انک ایسان سے ہی خڑی ہوتیں بھیں‪ ،‬یوندہ سب‬
‫ت‬
‫کے شابھ جب یتھنی یو صوائی کی جوشگوار ناتیں دہرائی لتکن ا نبے کمرے میں جب وہ ننہا ہوئی‬
‫ن‬
‫م یصور کی نلخ ناتیں اور سعلہ آ کھیں اشکی نظروں کے شا مبے گھوم جاتیں‪ ،‬وہ جاہ کر بھی اس‬
‫ت‬
‫ایسان سے چھ یکارا جاصل پہیں کر نارہی بھی‪ ،‬آج بھی وہ ننہا یتھی مونانل پر کچھ شرچ کر رہی‬
‫بھی‪ ،‬صوائی سے آنے کے کچھ دیوں نعد ہی اس کو مونانل ایو نے لے کر دنا بھا‪ ،‬اب وہ‬
‫یون یورسنی کے نارے میں معلومات اس پر آشائی سے دنکھ شکنی بھی‪ ،‬شرچ کرنے ہونے اشکی‬
‫نظر انک ہسیورنکل نلیس پر پڑی اشکی نظروں کے شا مبے‪ ،‬رائی گھاٹ گھوم گتا‪ ،‬اسے صوائی‬
‫شدت سے ناد آرہا بھا‪ ،‬زندگی میں پہلی نار اشکے دل میں جواہش ابھری کاش وہ بھی صوائی میں‬
‫رہنی ہوئی‪ ،‬وہ اننی شوجوں میں ہی گم بھی اسے کمرے کے ناہر سے آنے والے شور کی آواز‬
‫سے ماضی سے جال میں لوئی‪ ،‬مونانل نتڈ پر بھیتک کر انک چھتکے سے وہ نتڈ سے اپری نغئر‬
‫پ‬
‫جویوں کے ہی ناہر بھاگی‪ ،‬جال میں ہنجی‪ ،‬شا مبے مئراقضل جان شر کو ہابھوں میں بھامے‬
‫پریسان تیت ھے بھے ختکہ زرمبتہ گل رو رہیں بھیں‪ ،‬یوندہ کے ننچ ھے رجب‪ ،‬یور اور ناقی سب بھی‬
‫کھڑے بھے‬
‫امی کتا ہوا ہے؟ یوندہ نے ننچے تیتھ کر ماں کے ہابھ کو نکڑا‬
‫امی یولیں نا نلئز" یوندہ نے ماں کو ہالنا‪،‬‬
‫‪141‬‬

‫ایو‪ "!............‬رجب ناپ کے ناس آکر رکا‬


‫سقی ہللا پہیں رہا" جان صاجب نے ڈھئروں آیسو اندر انارنے ہونے کہا‬
‫ایو کتا کہہ رہے ہیں‪ "......‬رجب ننچے تیتھا ا نکے ناس‪ ،‬یوندہ بھی بھاک کر ا نکے ناس آئی‬
‫کتا ہوا ہے رجب الال کو" رجب نے جئرانگی سے ناپ کر دنکھا‪ ،‬سب ہی جئران کھڑے بھے ابھی‬
‫کچھ دن پہلے ہی یو سقی ہللا انکو گھر چھوڑنے آنا بھا اور اب نہ جئر‬
‫ایو ایسا پہیں ہو گا آنکو کسی نے علط نتانا ہے" یور ناپ کے شابھ لبٹ گنی‪ ،‬یور کے لیبے وہ‬
‫پہت اہم ہو گتا بھا‪ ،‬جیبے دن یور صوائی میں رہی سقی ہللا نے ا نبے بچوں کے شابھ اسکا بھی‬
‫ختال رکھا‪ ،‬وہ اسے تینی کہا کرنا بھا یور بھی اس سے پہت مایوس ہو گنی بھی‪ ،‬ناقی سب بچے بھی‬
‫رو رہے بھے‪،‬‬
‫ایو الال کو ہوا کتا ہے" رجب نے جود کو سمتھلبے ہونے یوچھا‬
‫بجیتار کا قون آنا بھا‪ ،‬سقی ہللا کسی نلڈنگ سے ننچے گرا ہے اور گرنے ہی" مئر اقضل جان کہبے‬
‫کہبے جاموش ہو گبے‪،‬انکی آنکھ سے انک آیسو نتک گتا‪ ،‬نتکتا بھی ک یوں نا ا نکے بھائی کا سب سے‬
‫پڑا اورجوان تیتا نابچ بچوں کا ناپ دنتا کو چھوڑ گتا بھا‪ ،‬بح یون ولہ جیسے وہ کچھ دن پہلے جوسیوں میں‬
‫ڈونا چھوڑ کر آنے بھے ماتم کدہ ین گتا بھا‬
‫زرمبتہ گل ابھو ہمیں ابھی نکلتا ہے" جان نے اننی نتگم سے کہا جس پر وہ شر ہال کر اندر جلی‬
‫گتیں کچھ شامان رکھبے‬
‫‪142‬‬

‫ایو ہم بھی جاتیں گے" رجب نے کھڑے ہونے ہونے کہا‬


‫پہیں تیتا ہمیں ابھی نکلتا ہے گاڑی چھوئی ہے سب پہیں جا شکبے اس لیبے‪ ،‬تمہارا گھر میں رہتا‬
‫صروری ہے‪ ،‬میں جب وایس آؤں گا بھر تمہیں وہاں جانا ہو گا" جان نے تیبے کو کتدھے پر‬
‫ہابھ رکھ کر کہا یوندہ کو انتا ناپ آج یوڑھا لگا بھا‪ ،‬سب کو اداس چھوڑ کر مئر اقضل اور زرمبتہ گل‬
‫دویوں ہی صوائی کی طرف نکل پڑے‪ ،‬دل میں شوچ لبے ختد دن پہلے صوائی کی طرف کیبے‬
‫جانے واال سفر کیتا جوشگوار بھا اور آج کیسا شوگ میں ڈونا ہوا ہے‪.‬‬

‫مئر اقضل اننی اہلتہ کے شابھ بح یون ولہ پہنچے‪ ،‬وہاں لوگوں کا چمع غقئر بھا‪ ،‬مئر اقضل ہچرے‬
‫کی جانب پڑھ گبے زرمبتہ گل بح یون ولہ کے اندر جلی گتیں چہاں سقی ہللا کی م بت رکھی بھی‪،‬‬
‫ت‬
‫زروسہ نایو ا نبے جوان تیبے کی م بت پر دیوانہ وار رو رہیں بھیں ختکہ ردا جاموش یتھی چہرہ دنکھ رہی‬
‫ت‬
‫بھی‪ ،‬اشکی آنکھ سے نا انک آیسو ن یکا نا ہی متہ اسے انک آواز نکلی وہ اب مورئی ننی یتھی بھی‪،‬‬
‫زرمبتہ گل نے آگے پڑھ کر زروسہ نایو سے مل کر جوب روتیں‪ ،‬ا نکے شابھ شاہ گل بھی تیتھیں‬
‫اپہیں سمتھال رہیں بھیں‪ ،‬ردا کو دنکھ کر یو انکا کلنجہ متہ کو آ رہا بھا کیسے وہ اسے ہیستا چھوڑ کر‬
‫ت‬
‫گتیں بھیں اور اب کیسے پرف کا نکڑا نبے یتھی ہے‪ ،‬زرمبتہ گل نے م بت کے متہ سے بھوڑا‬
‫شا کئڑا ہتا کر دنکھا‪ ،‬انکی آنکھوں کے شا مبے وہی ختد دن پہلے واال مسکرانا چہرہ گھوم گتا‪ ،‬جب وہ‬
‫‪143‬‬

‫ا نکے گھر بچوں کو چھوڑنے آنا بھا‪ ،‬نلوسہ نایو نے زرمبتہ کو دنکھ کر آگے آ تیں اور ان سے گلے مل‬
‫کر جوب روتیں‬
‫زری ہمیں جوستاں راس پہیں آ تیں" نلوسہ زری کے گلے لگی رونے جا رہیں بھیں‬
‫بھابھی جوصلہ کریں‪ ،‬ہمیں جوصلہ کرنا ہوگا‪ ،‬ہم جوصلہ پہیں کریں گے یو ان معصوموں کو کون‬
‫د نکھے گا" زری نے جارنائی کے ناس تین چھونے بچوں کی طرف اشارہ کتا جن کی عمریں شات‬
‫ن‬
‫سے دس شال کے درمتان بھیں‪ ،‬پر یسے اور نتلم کتھی مہمان کو د یں اور ھی م بت کے‬
‫ت‬ ‫ک‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫ناس آکر تیتھ جاتیں زری سب کو جوصلہ دے رہیں بھیں‪ ،‬ا نبے میں مئراقضل‪ ،‬بجیتار جان‪ ،‬یواب‬
‫جان‪ ،‬م یصور جان اور صالح الدین اندر داجل ہونے ختازہ ابھانے کے لیبے‬
‫امی اجازت ہے؟ " یواب جان آکر ماں کے ناس تیتھا‪ ،‬زروسہ نایو نے تیبے کو سیبے سے لگا لتا‬
‫مئرے بچے‪ ".........‬وہ یواب جان کو سیبے سے لگانے ا یسے رو رہیں بھیں کہ دنکھبے والی ہر‬
‫آنکھ چھلک پڑی‬
‫بھابھی جازت دیں" ماں کو جود سے الگ کر کے اب وہ ردا کے قدموں میں آن تیتھا بھا‬
‫بھابھی‪ " ......‬ردا سے کوئی جواب نا ملبے پرا سبے اسے دونارہ نکارا‬
‫بھابھی‪ ........،‬بھابھی الال کچھ یوچھ رہے ہیں" چماد بھی ناس آکر تیتھا‬
‫میں انکار کروں یو چھوڑ جاتیں گے جان کو؟ ردا نے جالی نظروں سے چماد کو دنکھا‪ ،‬چماد نے شر‬
‫چھتک دنا‪ ،‬ردا ابھ کر سقی ہللا کے ناس آئی‬
‫‪144‬‬

‫جان نےوقائی کر گبے ہیں آپ" اس نے سقتد جادر سے اسکا متہ کور کر دنا‪ ،‬بھر سیبے والوں‬
‫نے جوان ن یوہ کے متہ سے ختد الفاظ سبے‬
‫جدا کے سئرد جان‪ ،‬مئرے مح یوب‪ ،‬مئری روح کے شابھی" ردا نے ا نبے بچوں کو سیبے سے لگانا‬
‫اور م بت سے ننچ ھے ہو گنی‪،‬‬
‫رونا پہیں ہے آپ کے نانا کو پہیں یستد بھا رونا ہمارا" ردا نے اننی نتی یوں کے شر پر نتار کتا‪،‬‬
‫وہاں موجود ہر شخص پڑپ کر رہ گتا اسکا ضئر دنکھ کر‪ ،‬ہر کوئی اشکی جاموسی کے ننچھے کی ازنت‬
‫سمچھتا بھا لتکن وہ ا نبے شوہر سے محبت میں کبے گے عہد کو وقا کر رہی بھی‪ ،‬سقی ہللا ہمیشہ کہا‬
‫کرنا بھا "جا ہبے جو بھی ہو جانے درا کی آنکھوں میں آیسو اشکے جان کو پرداست پہیں ہیں"‬
‫ختازہ کے نعد کچھ مہمان رک گبے بھے اور کچھ جلے گبے بھے‪ ،‬بح یون ولہ شوگ میں ڈونا ہوا بھا‪،‬‬
‫وہاں کا سب سے پڑا تیتا‪ ،‬جس کو سب ناپ کی طرح عزت و اجئرام د نبے بھے اپہیں اکتال چھوڑ‬
‫کر م یو منی نلے جا شونا بھا‪ ،‬ہر کوئی عمگین اور اداس بھا‪ ،‬وقت گزر ہی پہیں رہا بھا‪ ،‬وقت یو جیسے‬
‫سقی ہللا کے شابھ ہی جلتا بھا اب کتھی پہیں جلے گا‪ ،‬وقت انتا شا گزرا بھا کہ آج انک ہقتہ ہو‬
‫گتا بھا سقی ہللا کے ان یفال کو‪ ،‬سب ہی ا نبے گھروں کو جلے گبے بھے اور اب مئر اقضل اور‬
‫زرمبتہ گل نے بھی سب کو اداس چھوڑ کر انتا رجت سفر ناندھ لتا بھا‪ ،‬بح یون ولہ سے نکل کر‬
‫نفرنتا کچھ ہی دپر میں وہ نتڈی جانے والی شڑک نک پہنچے ہی بھے کہ انکی گاڑی نے ہجکولے‬
‫کھانے شروع کر د نبے‪ ،‬سیسان شڑک پر انکو کچھ بھی نظر پہیں آ رہا بھا‪ ،‬اس سے پہلے کہ وہ‬
‫پ‬
‫‪145‬‬

‫کہیں ہنحبے گاڑی نتد ہو گنی‪ ،‬ابھی وہ گاڑی جک ہی کر رہے بھے کہ ا نکے قون کی گھینی بجی‪،‬‬
‫کال بجیتار جان کی بھی اپہوں یوچھبے کے لیبے کال کی بھی کہ کہاں پہنچے ہیں‪ ،‬مئر اقضل جان‬
‫نے انکو نتانا کہ انکی گاڑی خراب ہو جکی ہے‪ ،‬اور وہاں کوئی مدد کو بھی موجود پہیں ہے‪ ،‬بجیتار‬
‫نے اپہیں یسلی دی کہ پہت جلدی انکی مدد کو آ رہے ہیں‪ ،‬بھوڑی ہی دپر میں م یصور جو سہر‬
‫جانے کو نکال بھا ان نک پہنچ حکا بھا اور اب وہ اننی گاڑی پہادر جان کے جوالے کر کے م یصور‬
‫جان کے شابھ سہر کی جانب نکل پڑے بھے‬

‫رات کا اندھئرا چھانا ہوا بھا‪ ،‬جسے جاند اننی چمک سے کم کرنے کی کوسش کر رہا بھا‪ ،‬ہر عمارت‬
‫کی تیتاں جل جکی بھیں‪ ،‬شڑکوں کے گرد بھی تمام تیتاں روشن بھیں‪ ،‬گھر میں ہر طرف جاموسی‬
‫بھی‪ ،‬مئر اقضل اور زری نتگم صوائی سے بھکے آنے بھے اس لیبے کھانا کھا کر جلدی ہی شو گبے‬
‫بھے‪ ،‬گھر کے ناقی سب لوگ بھی اداس بھے اس لیبے ا نبے کمروں میں جلے گبے بھے‪ ،‬ناہر سے‬
‫ک یوں کے بھو کبے کی آوازیں ستائی دے رہیں بھی جو ماجول کو اور بھی ندمزہ کر رہیں بھیں اور وہ‬
‫ت‬
‫ان سب سے نے جئر ا نبے کمرے میں یتھی مونانل میں مصروف بھی‪ ،‬کمرے کی کھڑکی کے‬
‫آگے پردے بھے لتکن چھن کر جاند کی روسنی اشکے چہرے پر پڑ رہی بھی‪ ،‬اس نے کچھ شوخبے‬
‫ن‬
‫کے لبے انتا شر اوپر ابھا کر آ کھیں ختد لمچوں کے لیبے نتد کتیں‪ ،‬جانے وہ کتا شوختا جاہ رہی‬
‫‪146‬‬

‫بھی‪ ،‬اسے اور یو کچھ ناد پہیں آنا لتکن صوائی میں م یصور سے ہونے والی آخری مالقات نے اشکے‬
‫ذہن کو جکڑ لتا‬
‫جب صنح کی سنہری دھوپ میں یوندہ اور پر یسے ہچرے میں نگے ناؤں گھوم رہیں بھی‪ ،‬ہچرے‬
‫میں آنے کی اجازت گھر کی جواتین کو پہیں بھی‪ ،‬پر یسے اس نات سے اچھی طرح واقف بھی‬
‫بھی‪ ،‬یوندہ کے اشرار پر وہ پہاں پرندوں کو دنکھبے آگنی بھی‪،‬‬
‫یوندہ اگر تم نے ابچوانے کر لتا ہو یو ہم الن میں جلبے ہیں" پر یسے نے یوندہ کو گھاس پر تیتھے‬
‫ہونے دنکھا یو اشکے فرنب آئی‬
‫دنکھو نا نار نہ کیبے ا چھے لگ رہے ہیں" وہ مزے سے جو نٹ مار کر پرندوں والے ننچرے کے‬
‫ناس تیتھ گنی‬
‫ہاں ہاں پہت نتارے ہیں اب جلو" پر یسے اشکے شر پر کھڑی بھی‬
‫گھر میں کوئی موجود پہیں بھا کس کو نتہ جلے گا ہم پہاں آنے بھے‪ ،‬تم بھی تیتھ جاؤ" اس نے‬
‫پر یسے کا نازو بھام کر اسے تیتھانا جاہا‪ ،‬پر یسے نا جا ہبے ہونے بھی تیتھ گنی‪ ،‬ننچ ھے سے مسلسل‬
‫کبے کے بھو کبے کی آوازیں آ رہیں بھیں جو یوندہ کو ناگوار مجسوس ہو رہیں بھیں‬
‫اقففففف نار‪....‬نہ کتا ک یوں انتا بھونک رہا ہے" یوندہ نے کبے کے ننچر کی طرف دنکھبے ہونے‬
‫کہا‬
‫کتا نا کہو اسے" پر یسے نے یوندہ کے متہ سے کبے کا لفظ شن کر اسے یوکا‬
‫ن‬
‫‪147‬‬

‫ہیں‪ " ........‬یوندہ نے پر یسے کو یوری آ کھیں کھول کر دنکھا‪،‬‬


‫سمتھا نام ہے اسکا‪ ،‬سب اسے سمتھا ہی کہبے ہیں" پر یسے نے مسکرا کر سمتھا کو دنکھبے ہونے‬
‫کہا‬
‫اوہ‪ ....‬یو ختاب مخئرم سمتھا صاجب کی شان میں گستاجی کی معاقی ملے گی مچھے؟ " یوندہ نے‬
‫ن‬
‫ابھ کر سمتھا کے ناس آکر کھڑے ہونے ہونے آ کھیں م یکا م یکا کر یوچھا‬
‫مزاق پہیں اڑاؤ نہ مئرے الال کا سمتھا ہے‪ ،‬الال کی جان ہے اس میں" پر یسے نے ننچرے کے‬
‫جالی سے اندر ہابھ کر کے سمتھا کے اوپر ب ھئرا‪ ،‬سمتھا اجانک جاموش ہو گتا‬
‫ہاں انکی جان ک یوں میں ہی ہو شکنی ہے" یوندہ متہ میں پڑپڑائی‬
‫تم نے کچھ کہا" پر یسے سمچھ پہیں شکی یو دونارہ یوچھا‬
‫پہیں میں نے کتا کہتا ہے کچھ پہیں" یوندہ نے مسکرانے ہو کہا‬
‫نتہ ہے جب الال اسے النے بھے نہ پہت چھونا بھا‪ ،‬شاند چھ ماہ کا‪ ،‬الال نے اسے پہت محبت اور‬
‫محبت سے ناال ہے‪ ،‬اب یو نہ سب کا سمتھا ین گتا ہے‪ ،‬کوئی اسے سمتھا کے عالوہ کچھ پہیں‬
‫ت‬
‫نکار شکتا ورنہ الال‪ " ..........‬پر یسے ناؤں کے نل یتھی سمتھا سے نتار کرنے ہونے آہستہ آہستہ‬
‫اسے نتانے لگی‬
‫مئرا دل کرنا ہے تمہارے الال کو گولی مار دوں" یوندہ ابجانے میں زور سے یول گنی‪ ،‬اب کی نار آواز‬
‫پر یسے نے شن لی بھی ا سبے انک دم سے یوندہ کو دنکھا‪ ،‬پر یسے کا چہرہ شرخ ہو گتا بھا‪،‬‬
‫‪148‬‬

‫مار یو آپ جکی ہیں" اس سے پہلے پر یسے کچھ یولنی اسے ا نبے غقب سے آواز ستائی دی‬
‫ال‪...‬الال آپ‪ ،‬وہ میں‪ ....‬الال وہ" پر یسے کو سمچھ پہیں آرہی بھی وہ اب کتا کرے‪ ،‬اس کے متہ‬
‫سے الفاظ ہی پہیں نکل رہے بھے‬
‫پر یسے کو پہاں میں لے کر آئی بھی اشکی علطی پہیں ہے" یوندہ نے ا نبے جسک ہونے جلق‬
‫سے پر یسے کا دقاع کرنا جاہا‬
‫نتانے کی صرورت پہیں ہے‪ ،‬مچھے اندازہ ہے پہاں جو بھی ا لبے کام آج کل ہو رہے ہیں ا نکے‬
‫ننچھے کون ہونا ہے" م یصور نے سیبے پر ہابھ ناندھے‬
‫اس نات کا کتا مطلب ہے" یوندہ نے شرخ ہونے چہرے سے یوچھا‬
‫مطلب پہت آشان ہے مخئرمہ‪ ،‬پہاں پر سب کو ہر جئز کی آزادی ہے لتکن آپ جیسی آزادی‬
‫پہیں ہے" م یصور ابجانے میں پہت نلخ نات متہ سے نکال دی بھی‪ ،‬جانے کس کا غصہ کس‬
‫پر نکل رہا بھا‬

‫ی‬ ‫ش‬ ‫ل‬ ‫ن‬


‫م‬
‫الال" پر یسے نات کی جی کو مجسوس کرنے ہونے آہستہ سے صرف انتا ہی کہہ کی‪ ،‬صور نے‬
‫اسے گھورا‪ ،‬وہ وہاں انک مبٹ بھی پہیں رک شکی بھاک کر اندر جلی گنی‬
‫‪149‬‬

‫آپ نتانا یستد کریں گے مچھے کس قسم کی آزادی جاصل ہے" یوندہ بھی اشکے شا مبے سیبے پر ہابھ‬
‫ناندھ کر کھڑی ہو گنی‬
‫پہاں پر لوگ نایستدندہ نتدوں گولتاں پہیں مارنے پرداست کرنے ہیں" اس نے شن گالسسز‬
‫انار کر قم یض کے شابھ لگاتیں‪ ،‬وہ جانتا بھا اس نے علط نات کہی ہے‪ ،‬لتکن اس نے معاقی‬
‫کے بجانے نات کور کرنے کو پرجی دی‬
‫بھر یو پہت شکرنہ تمہارا‪ ،‬اگر اننی کریسی نا ہوئی مچھے یو قتل ہونے کنی روز ہو جکے ہونے" یوندہ‬
‫کہہ کر رکی پہیں بھی‬
‫ن‬
‫م یصور کو کراس کرنے ہی یوندہ نے اننی آ کھیں کھول لیں‪ ،‬اشکے چہرے پر یسیبے کی یوندیں‬
‫بھیں‪ ،‬اس نے گہری شایس جارج کی‪ ،‬شابھ شوئی ہوئی یور کو دنکھا جو مزے سے جواب خرگوش‬
‫کے مزے لے رہی بھی‪ ،‬بھر اننی ناہنی جانب پڑے نائی کے جگ کو دنکھا جو جالی بھا‪ ،‬اسے‬
‫شدند نتاس مجسوس ہو رہی بھی گلے میں کا نبے ختھبے ہونے مجسوس ہونے لگے اس نے ہابھ گلے‬
‫پر ب ھئرا‪ ،‬جگ کو ہابھ میں بھام کر نتڈ سے ننچے اپری‪ ،‬صوقے پر پڑے دو نبے کو چھک کر ابھانا‬
‫اور کمرے سے ناہر نکل گنی‪ ،‬سئڑھتاں اپر کر کچن کی جانب آئی‪ ،‬وہاں مونانل کی نارچ کی‬
‫روسنی بھتلی ہوئی بھی‪ ،‬یوندہ کے قدم رک گبے‪ ،‬لتکن جوصلہ کر کے اس نے ا نبے قدم اندھئرے‬
‫میں ہی آگے پڑھانے‪ ،‬کچن کے دروازے میں جاکر اسے ایسا مجسوس ہوا کہ وہاں کوئی موجود‬
‫ہے‪ ،‬اشکی شایس جلق میں ہی انک گتیں‪ ،‬گال پہلے سے ہی جسک بھا اب شایس لیتا بھی مجال‬
‫‪150‬‬

‫ہو گتا‪ ،‬اب وہ ا یسے وایس بھاگ کر بھی پہیں جا شکنی بھی‪ ،‬اس نے گہرا شایس جارج کتا‪،‬‬
‫ن‬
‫آ کھیں نتد کر کے کچھ پڑھ کر جود پر بھونکا‪ ،‬اور یئز قدموں سے اندر جا کر کچن الن بٹ آن کر دی‬
‫الن بٹ آن ہونے ہی شا مبے کے م یظر نے اسے جونکا دنا‪ ،‬شا مبے واقعی کوئی موجود بھا‪ ،‬شا مبے تیتھا‬
‫س‬
‫شخص انک چھتکے سے ابھ کر کھڑا ہوا‪ ،‬پہلے سے ڈری ہمی یوندہ جان ا نبے شا مبے اسے دنکھ کر‬
‫نے جوش ہونے کے فرنب بھی‪ ،‬پہت دپر وہ اننی آنکھوں کو نفین دالئی رہی شا مبے والے م یظر‬
‫پر‪ ،‬نفین آنے کے نعد بھی اشکے متہ سے الفاظ پہیں نکل رہے بھے‬
‫وہ میں نائی تیبے آنا بھا" شا مبے کھڑے ایسان نے اننی صفائی تیش کی‪ ،‬یوندہ نے ا نبے متہ پر‬
‫ہابھ بھئرا‪ ،‬گہرا شایس جارج کتا‪ ،‬وہ یو اشکے ختال سے ہی جوفزدہ بھی اسے شا مبے دنکھ کر یو اشکو‬
‫انتا جسم ہوا میں مجسوس ہونے لگا‬
‫ت‪ ....‬تم پہاں کیسے" یوندہ نے ہمت کر کے یوچھا‬
‫رات کو کاکا نے روک ل تا بھا" وہ گالس مئز پر رکھ کے اشکے ناس آنا‬
‫اوکے" وہ مح یصر شا جواب دے کر نائی کے نغئر ہی وایس نلٹ گنی‪ ،‬کچن کے دروازے سے‬
‫ابھی ناہر نکلی ہی بھی م یصور اشکے شا مبے آگتا‬
‫نہ کتا ندتمئزی ہے؟" یوندہ کے ہابھ سے جگ گرنے گرنے بجا‬
‫کچھ کہتا بھا" م یصور نے ننچے دنکھبے ہونے انتا ہابھ نالوں میں ب ھئرا‬
‫یو نہ کون شا طرنقہ ہے نات کرنے کا" اس نے ا نبے جوب پر قایو نا کر م یصور کو گھورا‬
‫‪151‬‬

‫اور کتا پہلے درجواست لکھ کر ئی اتم سے اپرو کروا کر تمہیں بھنحتا؟ بھر نات کرنا" اشکے ما بھے پر‬
‫نل پڑے‬
‫نہ دھویس جاکر کسی اور کو دنکھانا م یصور جان میں تمہارے گھر میں پہیں کھڑی" یوندہ اشکے‬
‫شا مبے ین کر کھڑی ہو گنی‬
‫اوہ‪ .....‬یو آپ مئرے گھر میں ڈرئی بھیں‪ ،‬ا نبے گھر میں پہیں ڈرتیں" م یصور نے ہیسبے ہونے‬
‫سیبے پر ہابھ ناندھے‬
‫پہیں میں تمہارے گھر میں بھی تم سے ڈرئی پہیں بھی‪ ،‬لتکن‪ "........‬اس نے کہبے ہونے‬
‫رک کر گہرا شایس لتا‪ ،‬م یصور نے اپرو احکا کر لتکن کا کے نعد کی نات جانتا جاہی‬
‫مئرا ناپ ا نبے لوگوں میں ابھارہ شال نعد لوٹ کر گتا بھا‪ ،‬اور تم جیسے ند دماغ ایسان کی وجہ سے‬
‫میں وہاں کوئی تماسہ پہیں کرنا جاہنی بھی جس سے مئرے ایو کر شرمتدگی ہوئی" یوندہ نے‬
‫دویوک انداز میں اشکی آنکھوں میں دنکھبے ہونے سب کہہ دنا‪ ،‬م یصور نظریں خرا کر رہ گتا‪،‬‬
‫شوری‪ ........‬آئی اتم انکسڑتملی شوری" یوندہ شانتڈ سے نکل کر جانے لگی جب م یصور کی آواز پر‬
‫اشکے ناؤں زبخئر ہونے‪،‬‬
‫م یصور جان کتھی کسی سے معذرت پہیں کرنا" وہ دو قدم ننچھے ہو کر اسے شا مبے کھڑا ہوا‬
‫مچھے یو ناد بھی پہیں کتھی نہ الفاظ میں نے کسی اور سے کہے ہوں‪ ،‬لتکن یوندہ جان تم سے کہہ‬
‫رہا ہوں" وہ آنکھوں میں دنتا بھر کی اداسی لیبے اشکے شا مبے معاقی کا طل یگار نتا کھڑا بھا‬
‫‪152‬‬

‫کس جئز کے لیبے شوری" اس نے اپرو احکا کر اشکو دنکھا‬


‫السٹ متیتگ ہماری کچھ اچھی پہیں رہی بھی‪ ،‬بھر ہماری نات ہی پہیں ہو شکی‪ ،‬مئرے الفاظ‬
‫واقعی نلخ بھے" م یصور نے اشکے روشن چہرے پر اننی اداس نگاہیں ڈا لبے ہونے اقسردگی سے کہا‪،‬‬
‫یوندہ کے چہرے پر انک نلخ مسکراہٹ ابھری جس نے م یصور کے دل کو اندر نک جال کر رکھ دنا‪،‬‬
‫ایس اوکے" یوندہ نے مسکرا کر کہا‬
‫مطلب" م یصور کو اس سے اس نات کی یوقع پہیں بھی کہ وہ ا نبے گھر میں کھڑے ہوکے اننی‬
‫آشائی سے ایس اوکے کہہ دے گی اس لیبے اس نے دونارہ یوچھا‬
‫مطلب نہ کہ ہمارے ہاں نایستدندہ نتدوں کو زلتل پہیں کرنے معاف کر د نبے ہیں" وہ اسکا‬
‫آخری مالقات میں کتا گتا طئز بھولوں کی بھالی میں رکھ کر اس کے متہ پر مار گنی‪ ،‬اشکے لہچے سے‬
‫ن‬
‫زنادہ اشکی لمنی نلکو سے چھانکنی بھوری آنکھوں میں طئز بھا‪ ،‬م یصور نے آ کھیں منچ لیں‪ ،‬آج انک‬
‫نار بھر اسے اس نے انتا پرا امئریشن اس پر چھوڑا بھا‪ ،‬وہ کتھی کچھ علط نا کرنے واال‪ ،‬یوندہ جان‬
‫کو شا مبے ناکر سب کچھ علط کر جانا بھا‪ ،‬اور بھر اس پر پہروں بچھتانا بھا‪،‬‬

‫دوپہر کا وقت بھا‪ ،‬اگست کا مہبتہ جل رہا بھا جس کی وجہ سے گرمی پہت بھی لتکن رات کتھی‬
‫ت‬
‫کتھی بھتڈی ہو جائی بھی‪ ،‬یوندہ گھر کے یورچ میں یتھی ا نبے طوطوں کے شابھ کھتل رہی بھی‬
‫آحکل وہ قارغ ہی ہوئی بھی‪ ،‬یون یورسنی میں انڈمیشن تیسٹ دے جکی بھی یس دو جار دن میں‬
‫‪153‬‬

‫رپزلٹ بھی آ جانا بھا‪ ،‬رپزلٹ کے ان یطار میں اسکا شارا وقت ا نبے طوطوں کے شابھ ہی گزرا کرنا‬
‫بھا‪ ،‬اشکے ناس دو جونصورت طوطے بھے‪ ،‬اس نے انک کا نام روین اور دوشرے کا نام نتال رکھا‬
‫ہوا بھا ابھی بھی وہ اپہی کے شابھ ناتیں کر رہی بھی جب مئراقضل نے اسے آواز دی‬
‫بچے صوائی سے پر یسے کا قون ہے" ایو کی آواز پر یوندہ ابھ کر اندر جلی گنی‪ ،‬پر یسے اسے مئر اقضل‬
‫کے ہی تمئر پر کال کرئی بھی‪ ،‬اسے پہیں نتہ بھا یوندہ نے مونانل لے لتا ہے‪ ،‬آج پہت دیوں‬
‫نعد یوندہ سے اشکی نات ہو رہی بھی وہ پر یسے کو انتا تمئر د نبے کا ارادہ رکھنی بھی‪ ،‬یوندہ مونانل لے‬
‫کر ا نبے کمرے میں جلی گنی چہاں اس نے پر یسے کو ا نبے انڈمیشن کے نارے میں بھی نتانا‪ ،‬اور‬
‫ڈھئروں ناتیں کرنے کے نعد کال ختم کرکے یوندہ نے ماپرہ کو کال کر لی اور اس نے رات‬
‫میں ہونے والی م یصور سے گقتگو کے نارے میں سب نتانا نہ پہلی نار بھی جب یوندہ کھل کر‬
‫م یصور کے نارے میں ماپرہ کو نتا رہی بھی‪ ،‬ماپرہ سے بھوڑی ہی دپر نات کی اور قون نتد کر کے‬
‫شانتڈ پر رکھا‪ ،‬اور نتڈ پر ل بٹ گنی‪ ،‬اشکے چہرے پر بھکن کے اشرار واصح بھے‪ ،‬م یصور کا زکر اسے‬
‫بھکا د ن تا بھا‪ ،‬م یصور کے نارے میں گقتگو کرنا اشکے لبے ایسا بھا جیسے وہ کہی دور تیبے صچرا میں‬
‫نگے ناؤں جل رہی ہو اور وہ اس صچرا سے بھاگ جانا جاہنی بھی جلد از جلد‪ ،‬لتکن کتھی کتھی کچھ‬
‫جئزیں اور کچھ لوگوں سے چھ یکارہ پہیں عمر بھر کا شابھ مال کرنا ہے‬
‫‪154‬‬

‫بح یون ولہ میں گرم دوپہر میں کتھی شورج انتا شانہ کرنا اور کتھی نادل‪ ،‬شورج اور نادلوں کی آنکھ‬
‫مچولی یو بح یون ولہ کے ناہر ہورہی بھی ل تکن بح یون والہ کے اندر سقی ہللا کی موت کے نعد سے عم‬
‫کے نادل اور پرشات کا ڈپرہ بھا‪ ،‬ہر کوئی اداس بھا‪ ،‬زروسہ نایو نے تیبے کے کمرے کی طرف جانا‬
‫ہی چھوڑ دنا بھا سئر اقضل رات دپر نک ہچرے میں تیتھے رہبے‪ ،‬اور ردا ا نبے بچوں کو لبے کمرے‬
‫ت‬
‫میں ہی یتھی رہنی بھوک نتاس سے یو جیسے ان لوگوں کا واسطہ ہی پہیں رہا بھا‪ ،‬بچوں کے ا نبے‬
‫ا نبے بھکایوں پر وایس جلے جانے کے نعد یو بح یون والہ اور بھی اداسی میں ڈوب گتا بھا‪ ،‬ردا جود‬
‫کو نارمل کرنے کی بھریور کوسش کر رہی بھی‪ ،‬جو صیط اس نے سقی ہللا کی م بت پر دنکھانا بھا‬
‫وہ اب یوٹ رہا بھا ہر گزرنا دن اشکو نہ اجساس دالنا بھا اشکی روح کا شابھی اب پہیں رہا‪ ،‬ہمیشہ‬
‫ت‬
‫اشکے آگے کھڑے ہونے واال منی نلے جا شونا ہے‪ ،‬وہ کنی کنی پہر انک ہی یوز میں یتھی رہنی‪،‬‬
‫جب اسے کوئی بجہ نکارانا یو وہ ڈر سی جائی‪ ،‬شارا وقت وہ ا نبے بچوں کو کمرے میں رکھنی اننی‬
‫آنکھوں کے شا مبے‪،‬‬
‫ماما‪ ..........‬ماما" آج بھی وہ جانے کا مگ ل بے‪ ،‬شادہ شا سقتد کرنہ بجامہ پہبے‪ ،‬نالوں کا رف جوڑا‬
‫نتانے کھڑکی میں کھڑی اننی شوجوں میں گم بھی‪ ،‬جب اشکے پڑے تیبے قاسم نے اسے آکر نکارا‬
‫ما‪ ........‬ما" ماں کا کوئی ردعمل نا ناکر اس نے زور سے آواز دی‪ ،‬ردا کے ہابھ سے جانے کا‬
‫مگ گر گتا‪ ،‬بچے ڈر کے ننچھے ہو گبے‪ ،‬شات ماہ کی نانلہ نے رونا شروع کر دنا‪ ،‬ردا جالی آنکھوں‬
‫‪155‬‬

‫سے اسے نغئر کسی ناپر کے دنکھ رہی بھی‪ ،‬کچھ لمچے دنکھبے کے نعد ردا نے پڑھ کر اسے گود میں‬
‫لتا‪ ،‬اور نتار سے جپ کروانے لگی‬
‫درا تم اشکو جپ ک یوں پہیں کراوئی نہ مئری تیتد خراب کرئی ہے" نانلہ کو جپ کروانے اشکے‬
‫ن‬
‫کایوں میں ماضی کی انک آواز آئی یو اشکی آ کھیں دھتدال گتیں‬
‫ت‬
‫آنکی بھی تینی ہے آپ جپ کروا لیں" وہ صوقے پر یتھی‪ ،‬دو شالہ عادل سے کھتل رہی بھی‬
‫نار نہ یو ختیتگ ہے نا‪ ،‬جب تم شو رہی ہوئی ہو میں بھی یو جپ کرونا ہوں نا اب تمہاری ناری‬
‫ہے" سقی ہللا نے آنکھوں سے نازو ہتا کر زرا شا ابھ کر ردا کو کہا اور نازو دونارہ رکھ کے شو گتا‪،‬‬
‫درا نے عادل کو زمین پر تیتھا کر‪ ،‬نانلہ کی طرف پڑھی جو ابھی صرف جار ہی ماہ کی بھی‬
‫اور ہاں تمہاری تیتد نا خراب ہو اس لیبے میں بچوں کو ناہر لے جانا ہوں" سقی ہللا نے اب کی نار‬
‫نازو آنکھوں پر ر ک ھے ہونے ہی کہا‬
‫اب آپ کتا جاہ رہے ہیں میں اسے ناہر لے جاؤ" ردا نانلہ کو گود میں ابھانے سقی ہللا کی طرف‬
‫ت‬
‫کمر موڑ کر یتھی بھی اس نے ناقاعدہ ننچھے مڑ کر یوچھا‬
‫سمچھدار ہے ن یوی مئری" سقی ہللا نے آنکھوں سے نازوں ہتا کر آسے آنکھ ماری‬
‫میں کہیں پہیں لے کر جا رہی‪ ،‬نہ سب آپ کے الڈ ہیں‪ ،‬ہر وقت گود میں ابھا کر رکھبے ہیں‬
‫بجی کی عادتیں خراب کر رکھیں ہیں‪ ،‬ابھیں اور سیتھالیں اشکو" ماں ناپ کی نایوں شن کر نانلہ‬
‫بھی جاموش ہو جکی بھی‬
‫‪156‬‬

‫کتا ہے‪...‬؟ کتھی تمہیں مئرے نغئر بھی نہ بچے سیتھلبے پڑھ شکبے ہیں‪ ،‬اس وقت کتا کرو گی‪،‬‬
‫ابھی سے پرنکیس کرو" سقی ہللا کروٹ ندلی‬
‫ت‬
‫ک یوں آپ کے نغئر کیوں سیتھالوں میں‪ ،‬ردا دویوں ناؤں اوپر کر یتھی‬
‫ک یونکہ کچھ ایسی جگہیں بھی ہوئی ہیں چہاں ایسان کو اکتلے جانا ہونا ہے" سقی ہللا نے تیتد میں‬
‫ڈوئی آواز میں کہا‬
‫جان صاجب کوئی ایسی جگہ پہیں ہے چہاں آپ مئرے نغئر جاتیں" ردا نانلہ کو شال کر نتڈ پر‬
‫چھوڑنے ہونے پڑے نتار اور مان سے ا نبے جان کو دنکھبے ہونے کہہ کر ن تڈ سے ننچے اپرنے‬
‫لگی اسکا ناؤں ا نبے ہی دو نبے میں الچھا‪ ،‬اسے خ یکا لگا وہ گرئی گرئی بجی‪ ،‬چھ یکا اسے ختاالت کی‬
‫دنتا سے ناہر لے آنا بھا‪ ،‬کمرے میں موجود بچوں کو دنکھ کر اشکی آنکھوں سے آیسو جاری ہو گے‪،‬‬
‫ت‬
‫کچھ دن پہلے وہ کیسے شکون سے یتھی ہوئی بھی‪ ،‬ک یونکہ اسے نفین بھا سب کچھ کرنے واال موجود‬
‫ہے اور آج‪،‬‬
‫ماما" وہ شوجوں میں گم بھی‪ ،‬جب قاسم نے اسے انک نار بھر نکارا‬
‫ہ‬
‫ہم‪ ...‬ممم" ردا نے چھبپ کر یوچھا‬
‫ہم ناہر جاتیں کھتلبے؟ جستہ‪ ،‬یورے اور افرا سب کھتل رہے ہیں" قاسم نے معصوم بت سے‬
‫یوچھا‬
‫پہیں کہیں بھی پہیں جانا" ردا نے گود میں شوی نانلہ کے نالوں میں ہابھ ب ھئرا‬
‫‪157‬‬

‫ماما نلئز" قاسم نے صد کی‬


‫تیتا پہیں جانا‪ ،‬پہیں کر شکنی آنکھوں سے اوچھل تم لوگوں کو" ردا نے نتار سے تیبے کے گالوں‬
‫کو چھوا‬
‫ماما جان کتا ہو گا اگر بھوڑی دپر آنکھوں سے اوچھل ہونے ہم یو" قاسم نے رونے کے انداز میں‬
‫ماں سے کہا‬
‫تمہارے نانا کو بھی کتا بھا بھوڑی دپر آنکھوں سے اوچھل‪ ،‬م بت ملی بھی مچھے انکی" ردا نے گہرا‬
‫شایس لے کر نانلہ کو نتڈ کر لیتانا‪ ،‬قاسم جو ناراض ہوکر نتڈ پر ہی تیتھ گتا بھا‪ ،‬ردا تینی کو لی تا کر‬
‫ت‬
‫اسے ناس آکر یتھی‬
‫نلے ستیشن سے کھتلیں" درا نے قاسم کے آگے مسکرا کر ہابھ بھتالنا‬
‫نٹ وہ یو میں صرف نانا کے شابھ کھتلتا بھا" قاسم نے معصوم بت سے ماں کو دنکھا‪ ،‬ردا کی‬
‫ن‬
‫آ کھیں آیسوؤں سے بھر گتیں‪ ،‬اشکی زنان نہ پہیں کہہ شکی کہ اب نانا بھی میں ہی ہوں‪،‬‬
‫آپ ا یسے ناراض ہوگے یو نانا بھی ناراض ہوں گے‪ ،‬آپ کو نتہ ہے نا نانا ہمیں دنکھبے ہیں ہر‬
‫وقت" ردا نے تیبے کو سیبے سے لگانا‪ ،‬وہ پہیں جاہنی بھی شوہر کے نام پر جو اشکے چہرے پر‬
‫ناپرات ہیں‪ ،‬وہ اسکا تیتا د نکھے‪ ،‬ا سبے ا نبے دیوں میں انک دن بھی ایسا پہیں گزرا جس دن بچوں‬
‫سے ناپ کی نات نا کی ہو‪ ،‬ک یونکہ اننی چھوئی عمروں میں جن بچوں کے ناپ ان یفال کرنے ہیں‬
‫بھر ا نکے لبے ناپ اور والد انک صرف لفظ ین کر رہ جانے ہیں‪ ،‬لتکن ردا جاہنی بھی اشکے بچے‬
‫‪158‬‬

‫ا نبے ناپ کی شخصبت کو ناد رکھیں‪ ،‬کیونکہ ا نکے ناپ کی شخصبت بھی یو ایسی ہی بھی‪ ،‬ناد رکھی‬
‫جانے والی‪ ،‬کتھی نا بھو لبے والی‪ ،‬پرنفین اور پر اعتماد شخص‪ ،‬جس کی ندولت ردا اننی مصیوط اور‬
‫پہار ہوگی کہ پہاڑ جیسا دکھ بھی سہہ گنی‪ ،‬جانے ک یوں‪ ...‬درا کو پہت امتد رہنی بھی کہ سقی ہللا‬
‫اسے کتھی ننہا پہیں چھوڑے گا‪ ،‬سقی ہللا نے یو اسے ہابھ کا چھالہ نتا کر رکھا ہوا بھا‪ ،‬زمانے کی‬
‫گرم ہوا کو یو ردا سقی ہللا کا نام ا نبے نام کے شابھ خڑنے ہی بھول گنی بھی‪ ،‬سقی ہللا نے ہمیشہ‬
‫اسے سہزادی نتا کر رکھا ‪ ،‬لتکن درا سیتڈرنال نانت ہوئی شادی کے شات شال نعد ہی اشکی زندگی‬
‫میں نارہ بج جکے گبے اور وہ جالی ہابھ رہ گنی‪ ،‬لتکن اس کے نابچ امانتیں بھیں سقی ہللا کی جن‬
‫کے لیبے اسے جیتا بھا‪ ،‬اور اب وہ جی بھی رہی بھی مگر مردہ دل کے شابھ‬

‫ستمئر کا اجیتام فرنب بھا‪ ،‬اشالم آناد کے موسم میں کاقی جد نک جوشگواری آجکی بھی‪ ،‬گھڑی‬
‫دوپہر کے شوا تین بجا رہی بھی‪ ،‬یوندہ وان بٹ شرٹ جس کے اوپر مہرون اور نلتک کام بھا‪ ،‬مہرون‬
‫شلوار پہبے گلے میں سقتد دو نتہ ڈالے نالوں کا ڈھتال شاجوڑا نتانے ہابھ میں نائی کا گالس لبے‬
‫کمرے میں داجل ہوئی‪ ،‬نائی کا گالس شانتڈ تیتل پر رکھا‪ ،‬ہابھ دو نبے کے نلو سے صاف کر کے‬
‫انتا مونانل ابھانا‪ ،‬شکرین پر کوئی الک موجود پہیں بھا اس نے شواپ کر کتا‪ ،‬شکرین پر انک‬
‫انتان تمئر جگمگا رہا‬
‫‪159‬‬

‫نہ کون ہے" اشکے ما بھے پر نل پڑے‪ ،‬ختد نا نبے اس نے تمئر دنکھ کر کچھ شوجا‪ ،‬بھر کتیتکٹ‬
‫لیسٹ کھول کر ماپرہ کا تمئر مالنا‪ ،‬تین نلوں کے نعد کال اتیتڈ کر لی گنی‬
‫ہتلو‪ "...........‬یوندہ نے ناؤں ن تڈ کے اوپر کیبے‬
‫ہاں ہتلو" دوشری طرف سے تیتد میں ڈوئی آواز ابھری‬
‫اوے ابھی نک شوئی پڑی ہے" اس نے نائی کا گونٹ بھر کر گالس وایس رکھ رکھبے ہونے‬
‫ما بھے پر نل ڈالے‬
‫رات دپر سے وایسی ہوئی‪ ،‬بھر تیتد بھی پہیں آئی گھر آکر‪ ،‬جب تیتد آئی یو کچھ زنادہ ہی آگنی" ماپرہ‬
‫نے ا نبے رات کو شادی سے ل بٹ گھر آنے کی روداد ستائی‬
‫اچھا کسی ہو؟ کل کدھر بھی‪ ،‬نصوپروں پر کمبٹ بھی یستہ" وہ بھی یوندہ کی ہی دوست بھی انک‬
‫ہی شایس میں کنی شوال یوچھ گنی‪ ،‬شابھ ہی اننی نصوپروں کا بھی یوچھ ل تا بھا جو اس نے شادی‬
‫ب‬
‫پر جانے ہونے اسے ھنجی بھیں‬
‫ت‬
‫قاین شاین" گلے میں موجود دو نتہ نتڈ پر بھیتک کر وہ رنلتکس ہوکر یتھی‬
‫کل یو میں‪" .........‬یوندہ کی نات ابھی متہ میں بھی مونانل پر ن بپ ہوئی‪ ،‬اس نے کان سے‬
‫ہتا کر مونانل دنکھا‪ ،‬انک نار بھر اشکے ما بھے پر نل پڑے‬
‫کتا ہوا‪ ،‬جاموش ک یوں ہو گنی؟" مونانل سے ماپرہ کی آواز آئی اس نے مونانل کان سے لگانا‬
‫‪160‬‬

‫نار کچھ دیوں سے انک ن یو تمئر سے کال آرہی ہے‪ ،‬نٹ میں روم میں پہیں ہوئی نک ہی پہیں کر‬
‫شکنی‪ ،‬اب شوچ رہی ہوں نالک ہی کر دوں‪ ،‬بھنی نتدہ پہیں نک کر رہا کال یو نار نار ک یوں کر‬
‫م‬
‫رہے ہو" یوندہ نے انک ہی شایس میں نات کمل کی‬
‫ہو شکتا ہے کوئی انتا ہو‪ ،‬نا یون یورسنی سے بھی ہو شکنی ہے تم نے قارم پر بھی یو نہ ہی تمئر لکھوانا‬
‫بھا" ماپرہ کی نات یوندہ کے کچھ نلے پڑی یو اس نے شر ہالنا‬
‫اچھا چھوڑو جو بھی ہے" اس نے نکتہ ابھا کر گود میں رکھا‬
‫کل یون یورسنی کی لسٹ لگے گی تم جاؤ گی؟" اس نے نالوں میں ہابھ ب ھئرا‬
‫ہاں جلوں گی نا مالقات بھی ہو جانے گی" ماپرہ کی نات پر یوندہ کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری‬
‫اوکے میں بھر ایو کے شابھ آؤں گی بھر شابھ جلیں گے" نالوں کا جو ڈھتال جوڑا نتا ہوا بھا وہ‬
‫بھی کھول دنا‪،‬‬
‫شادی کا ستاؤ کیسی رہی‪ ،‬نصوپروں میں یو جسبتہ لگ رہی بھی" ننچ ھے ہوکر نتڈ سے ن تک لگانے‬
‫ہونے یوندہ نے انک اور گقتگو کا موصوع ڈھونڈا اب کنی گھیبے ا یسے ہی شادی ڈشکس ہوئی بھی‬
‫کس نے کتا پہتا بھا‪ ،‬ان دویوں کو یو نہ بھی ڈشکس کرنا ہونا بھا قالں نے نہ ک یوں پہتا بھا اور‬
‫قالں کو نالنا ہی ک یوں بھا شادی پر‪ ،‬ان دویوں کی دوسنی بھی ہی ایسی نٹ ک ھٹ سی‪ ،‬ناتیں کرنا‬
‫یو کنی پہل یو لبے رہی رہتا‪ ،‬وہ دو جسم یو صرور مگر انک جان کی ماند‪،‬‬
‫‪161‬‬

‫بح یون والہ کے الن میں شاہ گل‪ ،‬نلوسہ نایو‪ ،‬زروسہ نایو‪ ،‬ردا‪ ،‬کرن اور پر یسے سب مل کر شادہ‬
‫سے گھرنلو جلبے میں شام کی جانے ئی رہے بھے‪ ،‬اننی زنادہ جوسیوں کے نعد‪ ،‬پہاڑ جیسا عم دنکھ‬
‫کر بح یون ولہ میں اب زندگی پہال ہوا شروع ہو گنی بھی‪ ،‬سب ا نبے ا نبے کام میں مگن ہو گے‪،‬‬
‫لڑکے یون یورسنی سے وایس آکر اب زنادہ وقت گھر پر ہی گزارنے صالح الدین السالم آناد جا حکا‬
‫بھا‪ ،‬جب کہ م یصور بھی جانے کی نتاری میں بھا‬
‫پر یسے مچھے نتلم کا قون مال کر دے" شاہ گل جانے کا مگ مئز پر رکھ کر ننچھے ہوتیں‬
‫ن‬ ‫ت‬
‫ادے ابھی‪....‬؟" پر یسے جو ننچے گھاس پر یتھی مگ کے شابھ متہ لگانے آ کھیں ابھا کر یوچھا‬
‫جانے ئی لو بھر مال د ن تا مڑا" شاہ گل اشکے انداز سے سمچھ گتیں اسکا موڈ پہیں ہے‬
‫شاہ گل سب جئر ہے نا؟ زروسہ نایو رازداری سے آگے ہوتیں‬
‫ہاں ہاں سب جئر ہے‪ ،‬ہم گھر کے لوگ کاموں میں لگے رہے سقی ہللا کے لیبے کچھ زنادہ‬
‫پہیں پڑھ نانے" سقی ہللا کے نام پر زروسہ نایو کچھ ننچھے ہوتیں‪ ،‬ردا نے گہری شایس لی سب‬
‫کے ہی چہرے اپر گبے‬
‫و یسے یو ہللا کا شکر ہے‪ ،‬اس نتک روح کے لیبے پہت پڑھائی ہوئی ہے‪ ،‬لتکن اب ہم گھر کی‬
‫م‬
‫عورتیں کچھ ختم وعئرہ پڑھیں گی‪ ،‬اس لیبے نتلم کو نال رہی ہوں" شاہ گل کی نات ل ہوئی‬
‫م‬ ‫ک‬

‫سب نے انتات میں شر ہالنا‬


‫‪162‬‬

‫پہت اچھا ختال ہے شاہ گل" ردا نے شارے ماجول کی اقسردگی کو دور کرنے کے لیبے مسکرا‬
‫کر کہا‪ ،‬کرن نے اسے نعور دنکھا وہ کینی ہمت والی ہے‪ ،‬یوراب کچھ دیوں کے لیبے ہی سہر گتا‬
‫بھا وہ کیتا روئی بھی‬
‫مئری پہادر بجی" شاہ گل نے فرنب کر کے اسکا مابھا جوما‬
‫پہادر بجی کے بھائی کو بھی نتار کر لتا کریں شاہ گل" ننچھے سے آنے والی آواز نے سب کو جونکا‬
‫دنا‪ ،‬نہ آواز کتھی اپہوں نے ا نبے جوشگوار انداز میں یو پہیں سنی بھی‬
‫الال آپ ختلس ہو رہے ہیں" پر یسے نے بھائی کو جوشگوار موڈ میں دنکھ کر شرارت کی‬
‫بھائی پہیوں کو جوش دنکھ کر ختلس پہیں جوش ہونے ہیں" م یصور نے ا نکے فرنب آکر ہابھ سے‬
‫سفری نتگ رکھا‬
‫آپ بھی جا رہے ہیں الال؟" ردا نے جالی نظریں ابھا کر اسے دنکھا‬
‫جانا صروری ہے نا‪ ،‬میں جلدی آ جاؤں گا" م یصور نے اشکے شر پر ہابھ رکھا‬
‫ہم ان یطار کریں گے" ردا مسکرا دی‪ ،‬اشکے لبے انتا کاقی بھا اشکی نات کا مان رکھا جانا ہے‪ ،‬م یصور‬
‫شاہ گل کے آگے چھکا ان سے نتار لے کر زروسہ نایوں سے مال‪ ،‬زروسہ نایو نے بھی اسے پہت‬
‫دپر گلے سے لگائی رکھا‪ ،‬انکی آنکھوں میں آیسوؤں آگے لتکن اس وقت رونا پہیں جاہتیں بھی‪ ،‬جوان‬
‫تیبے کی اجانک موت نے اپہیں پہت کمزور کر دنا بھا لتکن وہ ناہمت جایون بھیں‪ ،‬م یصور ناقی‬
‫سب سے بھی مل کر نتگ ہابھ میں لیبے گاڑی کی طرف پڑھ گتا‪ ،‬سب نے اسے اننی دعاؤں‬
‫‪163‬‬

‫کے حضار میں رحصت کتا‪ ،‬اور الن میں تیتھبے کے بجانے سب نے بح یون والہ کے اندر کی راہ‬
‫لی‬

‫رات کا اندھئرا چھا رہا بھا‪ ،‬شردیوں کا آعاز ہونے ہی واال بھا اس لیبے رات بھی جلد ہی چھانے‬
‫لگنی بھی‪ ،‬اندھئرا ہر جئز کو اننی لی بٹ میں لے رہا بھا‪ ،‬جاروں طرف مغرب کی اذاتیں گوبج رہیں‬
‫بھیں‪ ،‬اس نے سقتد شوٹ پر ویسٹ کوٹ پہبے نالوں کو نفاست سے سبٹ کیبے انک نظر‬
‫کالئی کی گھڑی پر ڈا لبے ہونے گاڑی شانتڈ پر کھڑی کر کے ننچے اپرا‪ ،‬جانے کون سی طاقت‬
‫ک‬
‫بھی‪ ،‬جو اسے اننی طرف ھینچ رہی بھی‪ ،‬وہ آہستہ آہستہ قدم ابھانے ہونے آگے پڑھ گتا اور اشکے‬
‫قدم مسجد کے آگے جاکر رکے‪ ،‬انک نظر اس نے آسمان پر ڈالی اور اندر داجل ہو گتا‪ ،‬مسجد کے‬
‫گ‬
‫اندر گہما ہمی دنکھ کر م یصور ا نبے اندر شکون اپرنا ہوا مجسوس کرنے لگا‪ ،‬وصو کر کے تماز ادا کی‪ ،‬وہ‬
‫جسے جلدی اشالم آناد پہنحتانا بھا وہ شکون سے تماز ادا کرنے لگا‪ ،‬تماز ادا کرنے کے نعد ہابھ دعا‬
‫کے لیبے نلتد کیبے لتکن کچھ ناد آنے پر بھر گود میں گرا کر ارد گرد دنکھبے لگا‪ ،‬کچھ نل یوں ہی‬
‫شرک گے بھر وہ ابھ کر مسجد سے ناہر نکال‪ ،‬اور گاڑی ستارٹ کرکے شڑک پر دوڑا دی‪ ،‬گاڑی‬
‫کی رقتا انک شو تیس کو چھو رہی بھی‪ ،‬م یصور ننجاب میں داجل ہو حکا بھا اور اشکی آنکھوں کے‬
‫آگے سے شاین یورڈ گزرا جس پر راولیتڈی اور اشالم آناد کے راسیوں کا نتانا بھا‪ ،‬اشکو ناد آنا کہ‬
‫‪164‬‬

‫بچھلی نار اس نے اشالم آناد پہیں راولیتڈی کی شڑک پر گاڑی موڑ دی بھی‪ ،‬دل کے اندر سے‬
‫انک جواہش ابھری کاش آج بھی وہ نتڈی جا شکے‪ ،‬کاش وہ انک نظر اسے دنکھ شکے لتکن نہ‬
‫ممکن پہیں بھا‪ ،‬بچھے دل سے اس نے گاڑی اشالم آناد کی طرف موڑ دی‪ ،‬اشالم آناد یورا‬
‫اندھئرے میں ڈوب حکا بھا‪ ،‬لتکن عماریوں کی روسی یوں اسے جونصورت نتا رہیں بھی‪ ،‬م یصور اننی‬
‫روسی یوں کے درمتان بھی ا نبے اندر اندھئرا مجسوس کر رہا بھا‪ ،‬لتکن اشکے ناس روسنی کی وجہ موجود‬
‫بھی‪ ،‬گو وہ اس سے دور بھی‪ ،‬لتکن وہ اس کے اندر بھی‪ ،‬وہ اس سے ناالں بھی ل تکن وہ اشکی‬
‫مسکراہٹ کی وجہ بھی‪ ،‬اس نے ہابھ پڑھا کر ڈیش یوڈ سے انک ڈنتا نکالی‪ ،‬انک ہابھ اسیئرنگ پر‬
‫ر ک ھے دوشرے ہابھ سے ڈنتا کو کھوال‪ ،‬اس میں وہی نانتل موجود بھی جو م یصور اور یوندہ کی‬
‫پہلی مالقات کی گواہ بھی‪ ،‬جس کا م یصور کے ناس ہونا اس نات کا ن یوت بھا کہ دو لوگ اب دو‬
‫پہیں رہے نلکہ‪.....‬‬
‫تم سے سے م یصوب جئزیں مچھے شکون د ن تیں ہیں سیو وان بٹ" اس نے ڈئی گود میں رکھ کر‬
‫ن‬
‫نانتل ہابھ میں لی‪ ،‬انک نظر اس پر ڈالی اشکی آ کھیں چمک ابھیں اندازہ لگانا مشکل بھا‪ ،‬اشالم‬
‫آناد کی روسی یوں کی چمک زنادہ ہے نا م یصور جان کی آنکھوں کی‪ ،‬وہ شا مبے دنکھ کر ڈران یو کر رہا بھا‬
‫شابھ انک نظر ہابھ میں موجود نانتل پر بھی ڈالتا‪ ،‬کچھ نل ا یسے ہی شرک گبے م یصور کے کایوں‬
‫میں مونانل کی رنگ کی آواز پڑی‪ ،‬اس نے نانتل کو چھ یکا دے کر ننچے لتکبے حصے کو بھی ہابھ‬
‫میں لتا‪ ،‬مونانل پر جاور جان کا نام جگمگا رہا بھا‪،‬جاور جان م یصور کا دوشرا ہابھ بھا‪ ،‬جب م یصور‬
‫‪165‬‬

‫گاؤں میں موجود پہیں ہونا بھا‪ ،‬اشکے شارے کام جاور جان کے سئرد ہونے‪ ،‬گاؤں کی انک انک‬
‫جئر م یصور نک پہنچ جائی‪ ،‬جاور جان کے گھر میں انک ن یوی اور تین شالہ تینی بھیں جن کی دنکھ‬
‫بھال م یصور نے ا نبے ذمے لی ہوئی بھی‪ ،‬اس میں کوئی شک پہیں جاور بھا انک وقادار مالزم‬
‫ایسان بھا‪،‬‬
‫بخئر را علے" م یصور نے قون ابھا کر کان سے لگانا‬
‫ہاں‪ ......‬کتا کہتا ہے وہ" م یصور نے کسی کے نارے میں اس سے درناقت کرنا جاہا‬
‫م یصور جان کسی سے پہیں ڈرنا" اشکے کے ما بھے پر نل پڑے‬
‫م‬
‫پہیں ماننی یو ابھا الؤں اسے" م یصور نے اننی نات کمل کر کے مونانل کو شابھ سبٹ پر‬
‫پ‬
‫بھیتک دنا‪ ،‬گاڑی کی سیتڈ پڑھا دی‪ ،‬ہاستل ہنحبے میں بھوڑا ہی رستہ ناقی بھا اور م یصور کی گاڑی‬
‫کی سیتڈ انک شو تیس کو چھونے لگی‬

‫راولیتڈی سہر میں صنح کا شورج ا نبے آب و ناب سے خڑھا‪ ،‬آج سب دیوں کی یسبت کچھ زنادہ‬
‫ہی گرمی بھی‪ ،‬یوندہ ا نبے کمرے میں متہ پر نکتہ ر ک ھے مزے سے شو رہی بھی‪ ،‬جب زرمبتہ ن تگم‬
‫شادہ سے گھرنلو جلبے میں کھڑکیوں کے آگے سے پردے ہتا کر اسے آوازیں دیں‬
‫یوندہ‪ .......‬یوندہ" وہ نکھرے کمرے کو سم تیبے ہونے اسے آوازیں دے رہیں بھیں‬
‫‪166‬‬

‫یوندہ ابھ جاؤ" اپہوں نے انک نظر اس پر ڈالی‪ ،‬یوندہ کروٹ لے کر دونارہ شو گنی‬
‫یوندہ تمہارے ایو آگے ہیں جانا پہیں ہے تم نے" اپہوں نے کمرے سے ناہر نکلبے ہونے یوندہ‬
‫کو دونارہ ناد کرانا وہ یو یس سے مس بھی پہیں ہوئی‪ ،‬زری نتگم یئز قدموں سے اس کے ن تڈ کے‬
‫ناس آ تیں‬
‫یوندہ تمہارے ایو نے وایس آقس بھی جانا ہے‪ ،‬تم نے یون یورسنی جانا ہے یو ابھو" زری نتگم نے‬
‫اشکے متہ سے نکتہ ہتا کر غصے سے کہا‪ ،‬یوندہ‬
‫نے تیتد میں ہی متہ سے نال ننچھے کیبے‬
‫میں جان صاجب کو کہنی ہوں وہ وایس جلے جاتیں تمہیں دا جلے کے لیبے پہیں جانا" دا جلے کے‬
‫ت‬ ‫ن‬
‫نام پر یوندہ کی آ کھیں کھلی وہ قورا ابھ کر یتھی‪ ،‬اس نے ماں کو دنکھا جو غصے میں کھڑی بھیں‬
‫جلدی ننچے آؤ‪ ،‬مچھے دونارہ نا آنا پڑے" زری نتگم کہہ کر کمرے سے نکل گتیں‪ ،‬یوندہ جلدی سے‬
‫نتڈ سے ابھ کر فریش ہونے واش روم میں جلی گنی‬
‫ننچے الؤبج میں مئر اقضل جان اور زرمبتہ گل دویوں جانے ئی رہے بھے‪ ،‬اس وقت گھر میں اور‬
‫کوئی موجود پہیں ہونا بھا سب شکول جانے‪ ،‬یوندہ کے کالج ختم ہونے کے نعد اب وہ ماں تینی‬
‫ہی ہوتیں بھیں‪ ،‬لتکن آج جان صاف آقس سے چھنی لے کر آنے بھے یوندہ کی انڈمیشن کی‬
‫لسٹ دنکھبے جانا بھا‪ ،‬یوندہ بھی ہلکے ن تلے رنگ کی قمض شلوار پہلے جس کے ناڈر اور ناتینچو پر ڈزانتگ‬
‫‪167‬‬

‫بھی پہبے‪ ،‬نالوں کی اوبجی یوئی نتانے‪ ،‬انک ہابھ میں مونانل اور دوشرے میں قانل بھامے وہ یئز‬
‫یئز شڑھتاں اپرنے ہونے الؤبج میں آئی‬
‫ایو جلیں دپر ہو رہی ہے" اس نے اندر آنے ہی گھڑی کو دنکھا‬
‫بچے ناستہ یو کر لو" جان صاجب نے اختار پڑھبے ہونے اوپر دنکھا‬
‫پہیں نا دپر ہو جانے گی" اس نے اننی کمر پر ہابھ رکھا‬
‫بچے گاڑی شروس کے لیبے کھڑی کر کے آنا ہوں‪ ،‬ابھی کچھ دپر و نٹ کرو" جان صاجب نے‬
‫مصروف سے انداز میں کہا‪ ،‬یوندہ نے ماں کو دنکھا‪،‬‬
‫جلو جاؤ ناستہ نتار ہے کچن میں رکھا ہے" زری نتگم نے یوندہ پر یوجہ د نبے نغئر ہی کہا‪ ،‬وہ ناؤں ننخ‬
‫کر ناہر نکل گنی‪،‬‬
‫انتا دو نتہ سمتھلبے ہونے وہ کچن میں داجل ہوئی‪ ،‬ڈاتیتگ تیتل پر مونانل اور قانل رکھ کر کرسی‬
‫ک‬
‫ھینچ کر تیتھبے ہونے ناستہ شروع کتا‪ ،‬ناستہ کرنے ہونے انک ہابھ سے مونانل بھی دنکھ رہی‬
‫بھی‪ ،‬ہابھ جکبے ہونے کی وجہ سے وہ ہابھ کی چھوئی انگلی سے تمشکل جال رہی بھی‪ ،‬مونانل جالنے‬
‫ہونے اشکی شکرین پر انک تمئر جگمگانا‪ ،‬یوندہ کو ناد آ حکا بھا نہ وہی تمئر ہے جس سے بچھلے کنی‬
‫روز سے کال آئی رہی ہے‪ ،‬اسے ماپرہ کی نات ناد آئی‬
‫ہو شکتا ہے یون یورسنی سے کال ہو اس نے قورا کال انتڈ کرلی‬
‫ہتلو‪ ".....‬شا مبے مئز پر ر ک ھے جانے کے کپ کو ا نبے فرنب کتا‬
‫السالم علتکم" دوشری طرف سے تیتد میں ڈوئی آواز ابھری‪ ،‬یوندہ کے ما بھے پر نل پڑے‬
‫‪168‬‬

‫واعلتکم اشالم‪ ،‬شوری لتکن میں نے آپ کو پہنجانا پہیں" اس نے ہ یوز ما بھے پر نل ڈالے‬
‫ہونے کہا‬
‫قاؤنڈیشن یون یورسنی میں جو لسٹ لگ رہی ہے ڈاکئر آف فئزنؤبھریسٹ کے لیبے جاہے اس میں‬
‫تمہارا نام ہو نا پہیں‪ ،‬تم وہاں انڈمشن پہیں لو گی" دوشری جانب سے نغئر کسی ختل چخت کے‬
‫مدعا نتان کر دنا گتا‬
‫ایسکیوز می" یوندہ کے ما بھے پر نل اور گہرے ہونے چہرے پر غصہ آ حکا بھا‬
‫ایسکیوزڈ یو" دوشری جانب سے آواز میں وہی چمار بھا‬
‫تم ہو کون‪ ،‬مچھے کیسے جا نبے ہو اور تمہیں کیسے نتہ میں یون یورسنی جا رہی ہوں" یوندہ نے ہابھ سے‬
‫ُ‬
‫یوالہ ننچے چھوڑ کر ادھر ادھر دنکھا‬
‫مئری چھوڑیں‪ ،‬یس آپ پہیں لے رہی انڈمشن" اب کی نار اس نے دھتمے لہچے میں کہا‬
‫او ہتلو تم ہو کون‪ ،‬جو مچھے نتا رہے ہو مچھے کتا کرنا ہے اور کتا پہیں" وہ نے دانت تیس کر‬
‫غصے سے یولی‬
‫ہوپ شو مئری نات نلے پڑ گنی ہوگی" دوشری طرف کی آواز میں بھی غصہ واصح ستائی دنا‬
‫‪169‬‬

‫اوے ناگل واگل یو پہیں ہو گے‪ ،‬شونے ہونے یول رہے ہو؟ پہلے تمئر دنکھو جس پر کال کی‬
‫س‬
‫ہے‪ ،‬میں تمہاری شویو مویو پہیں ہوں مچ ھے‪ ،‬جلو تمئر دنکھو اب‪ ،‬اور رکھو قون ناگل ایسان" یوندہ‬
‫نے انک شایس میں پہت سی ناتیں غصے میں یول دیں‬
‫تمئر دنکھا ہوا ہے" اس نے مح یصر جواب دنا‬
‫بھر اننی عیتک کا تمئر بھی دنکھو" یوندہ خڑ کر یولی‬
‫مئرے ختال سے مئری نات دماغ میں ڈل گنی ہے" اب کی نار اس کا لہجا شخت بھا‬
‫ماں صدقے جانے‪ ،‬ماں فرنان جانے‪ ،‬لوگوں کی لڑک یوں کے دماعوں میں نات ڈا لبے سے پہلے‬
‫ا نبے دماغ میں نہ نات ڈالو کہ تمہیں ڈاکئر کی پہیں" یوندہ یو لبے یو لبے ابھ کھڑی ہوئی‬
‫"ڈنڈے کی صرورت ہے" اس نے مئز پر زور سے ہابھ مارا‬
‫ہاں پہیں صروت مچھے ڈاکئر کی‪ ،‬اسی لیبے اس یون یورسنی میں داجلہ لیبے سے پرہئز کرنا" دوشری‬
‫ن‬
‫طرف کے ڈھ بٹ ین پر یوندہ کی آ کھیں کھلی رہ گتیں‪ ،‬اشکے چہرے پر جوف کے آنار واصح بھے وہ‬
‫ڈر رہی بھی‪ ،‬اس نے ا نبے دو نبے کے کونے کو متھی میں جکڑا‪ ،‬اس کے گلے میں کچھ ڈونتا ہوا‬
‫نظر آنا‬
‫س‬
‫آپ کون نات کر رہے ہیں" یوندہ نے ہمی سی آواز میں یوچھا‬
‫م یصور جان عرض کر رہا ہوں" دوشری طرف سے کہہ کر کال کاٹ دی گنی یوندہ کرسی پر ڈھے‬
‫سی گنی‪ ،‬اس کا مونانل واال ہابھ کرسی سے ننچے لتک گتا‬
‫‪170‬‬

‫کتا اب نہ ایسان ہم پر پہاں بھی جکومت کرے گا" یوندہ نے ڈو نبے لہچے میں ستاٹ چہرے‬
‫سے کہا‪ ،‬مونانل اشکے ہابھ سے چھوٹ گتا‪ ،‬اشکے مونانل کی شکرین پر انک لمنی دراڑ پڑ گنی نلکل‬
‫ویسی ہی جیسی اشکے دل میں م یصور جان کے لیبے پڑی بھی‬

‫ب‬ ‫ش‬ ‫ہ‬ ‫گ پ‬


‫دو بچے کے فرنب وہ لسٹ دنکھ کر ھر جی‪ ،‬ا کی ق بت عح بب ھی‪ ،‬لسٹ یں اسکا نام‬
‫م‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ن‬
‫جو بھے تمئر پر آنا بھا‪ ،‬وہ جاہ کر بھی جوش پہیں ہو نا رہی بھی‪ ،‬اسکا ذہن کسمکش کا سکار بھا‪،‬‬
‫مسیقتل کے مسنجاؤں کی دنتا میں قدم رکھبے سے پہلے ہی اشکے قدم لڑکھڑا رہے بھے‪ ،‬وہ کمرے‬
‫ت‬
‫میں یتھی نالوں کا اوبجا جوڑا نتانے‪ ،‬نا ہبے ہابھ کو گردن کے ننچ ھے ر ک ھے گردن کو اوپر ننچے کرکے‬
‫جود کو رنلکس کرنے کی کوسش کر رہی بھی‪،‬‬
‫ت‬
‫کتا ہوا ہے‪ ،‬پریسان لگ رہی ہو" یور جو ابھی کالج سے آئی بھی اشکے شا مبے نتڈ پر یتھی‬
‫ک‬‫ن‬
‫پہیں کچھ پہیں‪ ،‬و یسے ہی یس" یوندہ نے اوپر دنکھ کر آ یں نتد کر کے گہرا شایس لتا‬
‫ھ‬
‫یوی تمہارے متہ پر صاف صاف لکھا ہے کوئی نات ہے‪ ،‬ورنہ تم مچھے گھر کے گ بٹ نہ ہی رسیو‬
‫کرئی اور نتائی کے لسٹ میں تمہارا نام آنا ہے اور تم مغرور ہونے والی ہو" اس نے مسکرا کر یوندہ‬
‫کے گھیبے پر انتا ہابھ رکھا‬
‫یولو بھی اب" یور نے ما بھے پر نل ڈال کر متہ نتانا‬
‫ت‬
‫یور‪ "............‬وہ آگے ہو کر یتھی‬
‫ہ‬
‫‪171‬‬

‫ممم" یور ہ یوز و یسے ہی بھی‬


‫یور نار مچھے قاؤنڈیشن یون یورسنی میں انڈمشن یو مل گتا ہے لتکن میں سیور پہیں ہوں" یوندہ نے‬
‫ک‬‫ن‬
‫د ھی شا متہ نتانا‬
‫مطلب؟" یور نے اپرو احکانے‬
‫مطلب میں کہیں اور انڈمش لے لینی ہوں" یوندہ نے اسکا ہابھ ا نبے ہابھ میں نکڑا‬
‫کہیں اور کہاں" یور نے اننی یوئی کھول کر جوڑا نتانے لگی‬
‫پہی پزدنک کسی کالج میں" یور کے ہابھوں سے نال چ ھٹ گبے اس نے یوندہ کو گھورا‬
‫اب مچھے نہ نتاؤ تمہاری اس شوچ پر تمہیں کینی یویوں کی شالمی دوں؟ مئرے ختال میں تمہیں‬
‫ہی یوپ کے اندر ڈال کر شالمی دے دیں‪ ،‬ہ یو‪ ........‬قصول میں ہی‪ " .... ......‬یور کہہ کر‬
‫ا نبے دو نبے کا نلو چھوڑوانے ہونے اس کے ناس سے انک چھتکے سے ابھی‬
‫نار یور اب ایسی بھی کوئی علط نات پہیں کر دی" اس نے یور کو دنکھ کر کہا جو ڈرسیتگ تی تل‬
‫کے آگے گھڑی جوڑا نتا رہی بھی‬
‫یوندہ جان مچھے لگتا ہے جب میں اننی سی بھی" یور یئزی سے نلٹ کر نتڈ نک آئی اور اننی‬
‫سہادت کی انگلی اور انگو بھے کے درمتان قاصلہ کرکے نتانا‬
‫‪172‬‬

‫اننی سی اس وقت سے شن رہی ہوں تم ڈاکئر ن یو گی‪ ،‬یوندہ جان ملک کو شرو کریں گی‪ ،‬اور وقت‬
‫آنے پر یوندہ جان صاجتہ کی شوچ جک کرو زرا" اشکے چہرے پر غصے کے ناپرات واصح بھے اس‬
‫نے ہابھ یوندہ کے شا مبے لہرا کر چھتک د نبے‪،‬‬
‫جئر اننی سی یو تم کتھی بھی پہیں بھی‪ ،‬جس دن تم نتدا ہوئی بھی اس دن بھی پہیں" یوندہ نے‬
‫متہ نتا کر سہادت کی انگلی اور انگو بھے سے اشارہ کر کے یور کی نفل کرنے ہونے کہا‬
‫ن‬
‫اقفففف یوندہ اقفففف تم سے نات کرنا قصول ہے" یور کہہ کر ناؤں نحنی ہوئی کمرے سے ناہر‬
‫جلی گنی‪ ،‬یوندہ نے شر نتڈ کی یست سے ن تک کر انک گہرا شایس لتا‪،‬‬
‫ت‬
‫ک یوں نار کیوں مئرے شابھ ہی ک یوں ہو رہا ہے" وہ آگے ہوکر یتھی آنکھوں میں آگے‪ ،‬وہ دکھی‬
‫ت‬
‫سی یتھی شوجوں میں گم بھی جب اسکا مونانل بجا‪ ،‬ابجان تمئر دنکھ کر یوندہ نے کال کاٹ دی‪،‬‬
‫دونارہ بھر کال آنے پر اس نے کال انتڈ کر کے مونانل کان سے لگانا‬
‫ہتلو‪ " .........‬اس نے یئزارنت سے کہا‬
‫کسی ہو؟" دوشری جانب سے مح یصر شوال کتا گتا لتکن یوندہ آواز پہنجان جکی بھی‬
‫تم‪ ......‬تم بھر سے‪ .....‬نار نلئز اب قصول نات نا کرنا کوئی" اشکے لہچے سے یئزارنت نتک رہی‬
‫بھی‪ ،‬دوشری جانب سے ایسی آواز آئی جیسے کوئی طئزنہ ہیسا ہو‬
‫اور نہ تمئر‪ " ..............‬اس نے مونانل کان سے ہتا کر دنکھا وہ واقعی صنح واال تمئر پہیں بھا‬
‫‪173‬‬

‫ہاں نہ مئرا دوشر تمئر ہے‪ ،‬صنح والے سے کرنے پر جایسز کم بھے کال نک ہونے کے" اس‬
‫کتلکولیتڈ جواب پر یوندہ نے اپرو احکانے‬
‫اور میں بھی قصول نایوں پر ناتم ویسٹ کرنے کا عادی پہیں ہوں" یوندہ جان یئزارگی کی اننہا پر‬
‫بھی وہ اشکی لفظوں کے شابھ متہ سے زنان ناہر نکالے انتا شر گھما رہی بھی‬
‫و یسے تمہیں متارک ہو دنکھا میں نے ناپ قان یو میں ہو تم‪ ،‬جئر ہمیں اس سے کتا‪ ،‬لسٹ بھنج رہا‬
‫ہوں‪ ،‬نہ وہ ایسیتی یوتیشن ہیں چہاں تم انڈمسشن لے شکنی ہو‪ ،‬اور ہاں‪ .........‬میں اننی نات‬
‫دوہرانے کا عادی پہیں ہوں" یوندہ کچھ یو لبے ہی والی بھی کہ دوشری طرف سے کال کاٹ‬
‫ت‬
‫دی گنی‪ ،‬وہ جئرانگی اور پریسائی کی ملی جلی ک یق بت میں ستاٹ چہرے سے یتھی بھی‪ ،‬اشکے ذہن‬
‫میں انک شوچ آ رہی بھی اور انک جا رہی بھی‬
‫میں ک یوں اشکی کی نایوں میں آرہی ہوں‪ ،‬مچھے یو ا نبے جواب یورے کرنے ہیں نا‪ ،‬وہ کچھ بھی‬
‫م‬
‫پہیں کر شکتا‪ ،‬لتکن‪ ...............‬لتکن مئرا دل ک یوں طمین پہیں ہو رہا‪..........‬‬
‫لتکن‪ ........‬میں ک یوں اشکی نات مان لیتا جاہنی ہوں ‪ .........‬نا ہللا مدد کریں مئری‪......‬‬
‫اقفففف ہللا" اس نے آیسوؤں سے بھری آنکھوں سے ا نبے مونانل کو دنکھا‪،‬‬
‫صوائی تم کتھی بھی یوندہ جان کے لیبے ا چھے نانت پہیں ہونے" ہابھ سے مونانل دورر بھیتک‬
‫دنا‪ ،‬اور انتا متہ گھی یوں میں دے کر رونے لگی‪ ،‬ک یوں انک قون کال نے‪ ،‬انک آواز نے اشکے‬
‫قدم ا نبے جوایوں کی طرف پڑھبے سے روک د نبے بھے‪ ،‬ک یوں وہ ہر جئز چھوڑ کر انک اس ایسان‬
‫‪174‬‬

‫کی نات ما نبے پر مح یور ہو رہی بھی‪ ،‬ک یونکہ وہ انک آواز پر ا نبے زندگی بھر کے جواب فرنان کرنا‬
‫جاہ ن ی ب ھ ی‬

‫سہر اقتدار میں شام ڈھل کر رات میں نتدنل ہو رہی بھی‪ ،‬ستمئر کا آعاز بھا اس لیبے رات میں‬
‫موسم بھی جوشگوار ہو جانا بھا‪ ،‬اشالم آناد جیسے سہر میں شام ڈھلبے ہی یو سماں ناندھتا ہے‪،‬‬
‫روسی یوں اور رنگوں سے یورا سہر ہی پہا جانا کرنا ہے‪ ،‬اور ا یسے میں بھی اگر موسم بھی مواقق ہو یو‬
‫لوگ گھروں میں رہتا یستد پہیں کرنے‪ ،‬م یصور اور صالح الدین اشالم آناد کی انک یون یورسنی میں‬
‫پڑھ رہے بھے‪ ،‬ختکہ یواب جان شال پہلے ہی یون یورسنی ختم کرکے صوائی لوٹ حکا بھا لتکن وہ‬
‫کسی کام کے شلسلے میں اشالم آناد آنا ہوا بھا‪ ،‬ا یسے میں انک ہونل میں م یصور اور یواب‬
‫جان تیتھے کھانا کھانے کے نعد جانے ئی رہے بھے‪،‬‬
‫م یصور‪ "!!....‬یواب جو رف سے جلبے میں گرے ئی شرٹ کے شابھ شارٹ پہبے تیتھا بھا جانے‬
‫کے مگ کو مئز پر رکھبے ہونے م یصور کو نکارا‪ ،‬م یصور جو نلتک التیتگ والی ئی شرٹ کے شابھ‬
‫نلتک پراؤزر نبے ناہر کے نطاروں میں گم بھا‬
‫ک‬‫ن‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫ہم‬
‫م" اس نے غئر د ھے ہی جواب دنا‬
‫‪175‬‬

‫مچھے تم کچھ ندلے ندلے سے لگ رہے ہو" یواب جان نے اشکے دنکھ کر جانے کا گھونٹ بھرا‪،‬‬
‫م یصور نے ہیس کر اسے دنکھا‬
‫ہیس ک یوں رہا ہے‪ ،‬میں نے کون شا لط یقہ ستا دنا ہے" یواب جان نے ن یور خڑھا کر کہا‬
‫اور کتا کروں‪ ،‬یو نتا دے" م یصور جان ستدھا ہوکر تیتھا جانے کے کپ کے کتارے پر ہابھ‬
‫ب ھئرنے لگا‬
‫مئری نات کا جواب دے" وہ آگے ہوکر تیتھا‬
‫کتا جواب دوں" م یصور بھی آگے چھک کر تیت ھا‬
‫نہ نتدنلی کیسی ہے م یصور جان یوسفزئی کے اندر" اس نے م یصور کے چہرے کے شا مبے انگل یوں‬
‫سے داپرہ نتانا‬
‫ناشکرے لوگ ہو و یسے کسی جال میں بھی جوش پہیں ہو" اس نے ننچھے ہو کر کرسی سے نتک‬
‫لگائی‬
‫پہلے ننچھے پڑے رہبے بھے‪ ،‬کہ سہی سے پہیو کتا کروں اور اب اگر پرائی کر رہا ہوں یو نہ بھی‬
‫مستلہ ہے تمہیں" اس نے آگے ہوکر جانے گا مگ ابھانا اور بھر ننچھے ہر تیتھا‬
‫پہت شکرنہ آنکا لتکن آپ نہ سب ہماری محبت میں بھوڑی نا کر رہے ہیں" یواب جان انک نار‬
‫بھر آگے کو چھکا‪ ،‬م یصور کی آنکھوں میں دنکھبے ہونے یوال‪ ،‬م یصور نے اپرو احکانے‬
‫‪176‬‬

‫جل اب شچ نتا کتا کرنا بھر رہا ہے اشالم آناد میں" یواب نے چہرے پر مسکراہٹ شجانے اسے‬
‫آنکھ دنا کر کہا‪ ،‬م یصور نے اسے گھورا‬
‫ن‬
‫آ کھیں نا دنکھا اور نتا کہ اشالم آناد‪ " ......‬یواب جان ابھی نات دہرا ہی رہا بھا م یصور یول پڑا‬
‫مچ‬‫س‬
‫نتڈی‪ "....‬م یصور نے مح یصر جواب دنا‪ ،‬یواب جان نے نا ھی سے گردن ہالئی‬
‫اشالم آناد پہیں نتڈی میں ہے سب" م یصور جان نے پہانت ڈھتائی سے نغئر کسی شرم کے‬
‫اسے نتانا‪ ،‬یواب جان کی آنکھوں کے شابھ متہ بھی کھال رہ گتا‪ ،‬م یصور جان نے اس پر کوئی یوجہ‬
‫نا دی اور بھر جانے کا مگ ابھا کر ناہر کے نطارے میں گم ہو گتا‬
‫دنکھا مچھے پہلے ہی شک بھا‪ ،‬نہ جو یو ان تا پرداست کا مطاہرہ کر رہا بھا نا شاری شادی میں‪ ،‬واہ‬
‫مئرے نار واہ" یواب نے ہابھ پر ہابھ مارا‪ ،‬اور ہیسا جیسے اشکے ہابھ خزانے کا شرا لگ گتا ہو‬
‫اور کتا گل کھالنے ہیں تم نے ابھی نک؟" یواب نے اننی دھن میں شوال بھی یکا‪ ،‬م یصور نے‬
‫اسے عح بب نظروں سے گھورا‬
‫ُ‬
‫پہیں مئرا مطلب بھا‪ ،‬ادھر کتا جاالت ہیں‪ ،‬ک یونکہ اس دن یو" یواب جان سئریس ہوا‪ ،‬اور ڈتم پر‬
‫ہونے والی نات کا شارہ دے کر یوندہ کا یوچھا‬
‫وہاں‪" ........‬م یصور ہیسا‪ ،‬یواب جان نے اسے عح بب نظروں سے دنکھا‬
‫وہاں نہ جاالت ہیں کہ مچھ سے ملبے کے نعد اشکے دل میں صرف انک ہی جئز ہے" م یصور نے‬
‫گہرا شایس لے کر کہا‬
‫‪177‬‬

‫وہ کتا" یواب جان جوش ہوا کہ شاند یوندہ کے دل میں بھی اشکے لبے جذنات ہیں‬
‫مئرے قتل کی جواہش" م یصور نے کتدھے احکا د نبے‪ ،‬یواب جان کا زوردار قہقہ نلتد ہوا‬
‫مطلب کہ‪ ".........‬اشکی ہیسی رک ہی پہیں رہی بھی‪ ،‬م یصور یس اسے د نکھے جا رہا بھا‬
‫مطلب‪ ......‬اوہ اقففف" اس نے مئز پر ہابھ مارا‬
‫اچھا یس پہت ہو گتا‪ ،‬نتد کر ڈرامے" م یصور انتا مونانل اور گاڑی کی جانتاں لے کر ابھ کھڑا ہوا‬
‫اوہ بھائی مطلب‪ .....‬کہ تم نے جو پرداست کرنے کی متال قاتم کی ہے اسکا بھی کوئی اپر‬
‫پہیں ہوا" م یصور کو جانا دنکھ کر یواب جان اس نک بھاگ کر پہنجا‪ ،‬م یصور نے اسے غصے سے‬
‫گھورا‪ ،‬دویوں ہونل سے ناہر نکل گبے‪،‬‬
‫بھوڑی واک ہو جانے" یواب جان نے م یصور کے ن یور دنکھ کر موسم کے اچھا ہونے کا قاندہ‬
‫ابھانا‪ ،‬م یصور بھی انتات میں شر ہال کر اسے شابھ ہو گتا‬
‫پہت اچھی لگنی ہے کتا" م یصور کو جال میں دنکھبے‪ ،‬دنکھ کر یواب جان سے رہا پہیں گتا‬
‫اچھی‪ "..........‬م یصور طئزنہ ہیسا‬
‫اس لڑکی نے مئری زات کا عرور یوڑ دنا‪ ،‬میں چھک گتا اشکے شا مبے" م یصور نے شا مبے پڑے‬
‫نتھر کو بھوکر ماری‬
‫‪178‬‬

‫اوہ یو انک لڑکی کی وجہ سے بح یون ولہ کے ولی اجد م یصور جان یوسفزئی نے اننی زات کی شکست‬
‫ہی یسلتم کر لی" یواب جان نے چھر چھری لی‪ ،‬م یصور جان اسے دنکھ کر ہیسا‪ ،‬دنکھ یو وہ یواب‬
‫جان کی طرف رہا بھا لتکن ہیسا شاند جود پر بھا‬
‫اب یئری وہ ڈپرہ ابچ کی مسجد کدھر گنی‪ ،‬م یصور جان جو ہم جیسوں کو ایسان بھی سمچھتا گوارا‬
‫پہیں کرنا بھا‪ ،‬انک لڑکی کے آگے ہی ڈھئر ہو گتا‪ ،‬سنجان ہللا‪ ،‬سنجان ہللا" یواب جان نے مسکرا‬
‫کر طئز کے یئر بھیتکبے ہونے نالتاں بجاتیں‪ ،‬م یصور جان اشکی ناتیں جاموسی سے شن رہا بھا‪ ،‬اسکا‬
‫چہرہ ہر قسم کے ناپرات سے جالی بھا‬
‫عرور پرور‪ ،‬انا کا مالک م یصور جان" یواب جان نے طئزنہ ہیسبے ہونے کہہ کر نقی میں شر کو‬
‫ختیش دے کر گہرا شایس جارج کتا‬
‫تمہیں نتہ ہے‪ ،‬نہ جو انگو ہوئی ہے نا نہ پہت ہی عح بب جئز ہے" م یصور نے پراؤزر کے ناکٹ‬
‫میں دویوں ہابھ ڈا لبے ہونے رقتار اور بھی سسست کر دی‬
‫انتی یوڈ اور انگو دنکھبے کو یو پہت ہی جارمتگ وڈز ہیں‪ ،‬لتکن ا نکے جول میں رہبے واال شخص پہت‬
‫ننہا ہونا ہے" اس نے انک ہابھ سے ما بھے پر نکھرے نال ننچھے کیبے‬
‫ایسان کو اننی زات کا بھرم رکھبے کے لبے ا نبے دل و دماغ سے ہر قسم کی جواہسات کو مار کر‬
‫اننی ذات کو کھڑا رکھبے کتلبے پہت محبت کرنا پڑئی ہے" وہ جال میں دنکھبے ہونے آہستہ آہستہ قدم‬
‫ابھانے یول رہا بھا‬
‫‪179‬‬

‫ایسان کسی کو نہ پہیں ن تا شکتا کہ مئرا دل بھٹ رہا ہے‪ ،‬رو پہیں شکتا کتھی چ ھپ کے بھی‬
‫ک یونکہ انک آیسو نکلبے پر بھی مفانل اشکی اننی ہی زات آ جائی ہے" م یصور جال میں دنکھ کر یولے‬
‫جا رہا بھا اور یواب اسے جاموسی سے شن رہا بھا اسے آج پہلی نار اجساس ہوا بھا اسکا نار اندر سے‬
‫کیسے جالی ہے‬
‫میں نے جس پہیں ہوں‪ ،‬لتکن میں ان یوں کے لیبے ہی اجینی ین حکا ہوں‪ ،‬وہ مئری عئر موجودگی‬
‫میں جوش رہبے ہیں" اس نے مسکرا کر شا مبے پڑے انک اور نتھر کو بھکر ماری‪ ،‬یواب جان نے‬
‫اشکے اندر پہت کچھ یونتا ہوا مجسوس کتا‬
‫لتکن کتا تمہیں مئرے آنکھوں میں اداستاں‪ ،‬ننہانتاں نظر پہیں آ تیں" وہ یواب جان کی جانب‬
‫مڑا‬
‫کتا ان آنکھوں میں تمہیں شکستہ محبت کی کرختاں پہیں دنکھائی د ن تیں" م یصور نے ہابھوں کو‬
‫یواب کے شا مبے ہوا میں لہرا کر گرا دنا‬
‫لتکن اننی زات کا عرور قاتم رکھبے کے لیبے قتمت حکائی پڑئی ہے‪ ،‬اور میں اسے ہارکر قتمت حکا رہا‬
‫ہوں" م یصور نے آسمان کی طرف دنکھ کر گہرا شایس لتا‬
‫سب بھتک ہو جانے گا‪ ،‬جیسا تم شوچ رہے ہو ایسا کچھ پہیں ہوگا" یواب جان نے اشکے‬
‫کتدھے کو بھیتھتانا‬
‫ن‬
‫میں نے اشکی آنکھوں میں ا نبے لبے‪" ....‬م یصور نے کہبے ہونے آ یں نچ یں‬
‫ل‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬
‫‪180‬‬

‫جلو وایس جلبے ہیں" م یصور کہہ کر یواب کو چھوڑ کر وایس بھاگ گتا بھا‪ ،‬یواب جان گہرا شایس‬
‫جارج کر کے رات کی اس نارنکی میں اشکے ننچھے بھاگ گتا‪.‬‬

‫سہر راولیتڈی کے یورش عالقے میں چہاں زندگی صرف گھروں کے ناہر جلبے والی التیس میں ہی‬
‫نظر آئی بھی‪ ،‬ا یسے میں وہ ڈارک نلو شادہ سی شرٹ‪ ،‬وان بٹ پراؤزر پہبے‪ ،،‬نالوں کی جوئی کیبے شال‬
‫کو کتدھوں پر اوڑھے گھر کے یئرس پر کھڑی گم سم گھروں پر جلبے والی تیتاں دنکھ رہی بھی‪ ،‬وہ‬
‫اب نک انڈمیشن کہاں لیتا ہے کی کسمکش سے ناہر پہیں آشکی بھی‪ ،‬اسکا دل صوائی سے انک‬
‫نار بھر سے می یفر ہو حکا بھا‪ ،‬اشکے دل و دماغ میں ہر وقت انک ہی نات گھومنی رہنی "صوائی تم‬
‫کتھی بھی مئرے لیبے ا چھے نانت پہیں ہونے" اشکی شاری زندگی ڈسئرب ہوکر رہ گنی‪ ،‬چہاں‬
‫اشکے دل میں انک طرف صوائی کے لیبے دونارہ لگ رہی بھی وہی کوئی بھا جو اشکے دل سے‬
‫ابجانے میں گرہ کھول رہا بھا‪ ،‬لتکن اب اس نے شوچ لتا بھا وہ ا نبے گھر نات کرے گی سب‬
‫کو نتا دے گی‪ ،‬وہ کسی کے دناؤ میں آکر کتھی بھی اننی زندگی کا ق یضلہ پہیں کرنا جا ہبے گی‪ ،‬وہ‬
‫وہی کرے گی جو اسکا دل جاہے گا‪ ،‬کسی کی ناتیں اشکی زندگی کا رخ پہیں موڑ شکتیں‪ ،‬شاری‬
‫زندگی اس نے صرف وہی کتا ہے جو اشکے دل نے جاہا ہے‪ ،‬اب اشکے دل کا ق یضلہ انک آواز پر‬
‫‪181‬‬

‫ڈگمگا پہیں شکتا‪ ،‬لتکن اس نے ا نبے قدم پہیں ڈگمگانے د نبے‪ ،‬اس نے انک گہرا شایس جارج‬
‫کتا اور یئز قدموں سے کمرے سے ہوئی ہوئی سئڑھتاں اپرنے لگی‬
‫یوی آؤ میں تمہیں ہی نالنے آ رہی بھی کھانا لگ گتا ہے" یور اسے سئڑھتاں اپرنا دنکھ کر کہا اور‬
‫وایس کچن میں جلی گنی‪ ،‬یوندہ آہستہ سے جلنی ہوئی کچن میں جلی گنی اب وہ ق یضلہ کر جکی بھی‬
‫وہ سب کو نتادے گی‬
‫کچن میں کھانے کی اسنہار انگئز جوسیو بھتلی ہوئی بھی‪ ،‬گھر کے تمام افراد تیتھے کھانا کھا رہے بھے‪،‬‬
‫شابھ ہلکی بھلکی گقتگو بھی جاری بھی‬
‫یوندہ‪ ".........‬یوندہ کی عانب دماعی دنکھ کر زری نتگم نے اسے نکارا‬
‫یوندہ‪ ".................‬پہلی آواز پر یوندہ پر کوئی اپر پہیں ہوا اس لیبے زری نتگم نے اسے دونارہ‬
‫نکارا‬
‫ج‪ ....‬جی امی" یوندہ نے چھبپ کر یوچھا‪ ،‬اسکا ہابھ لگبے سے نائی کا گالس مئز پر گر گتا‪ ،‬یوندہ‬
‫قورا ابھ کر کھڑی ہوئی‬
‫بچے کوئی نات پہیں کھانا چھوڑ کر پہیں ابھتا تیتھو" مئر اقضل جان نے اسے تیتھبے کا اشارہ‬
‫کتا‪ ،‬یوندہ شر چھکانے تیتھ گنی‬
‫بچے کل نتار رہتا یون یورسنی میں ڈاکومتیس چمع کروا آ تیں گے" مئر اقضل جان نے نائی گالس‬
‫میں انڈھتلبے ہونے اس سے کہا‬
‫‪182‬‬

‫ایو وہ‪ " .......‬وہ کہبے کہبے رکی‬


‫مئر اقضل نے نائی کا گالس متہ سے لگانے شر کو خ تیش دی‬
‫ایو مچھے قاؤنڈیشن یون یورسنی میں انڈمیشن پہیں لی تا" یوندہ نے شر چھکا کر آہستہ سے کہہ دنا‬
‫یوی بھر دورا پڑ گتا ہے‪ ،‬ک یوں قصول ناتیں کر رہی ہو" اس سے پہلے مئر اقضل کچھ یو لبے یور‬
‫ب ھٹ پڑی‪ ،‬جان نے تینی کو ہابھ سے جپ رہبے کا اشارہ کتا‬
‫بھتک ہے بچے کوئی اور یون یورسنی دنکھ لو‪ ،‬نا متڈنکل کالج دنکھ لو جو تمہیں شوٹ کرے" مئر‬
‫اقضل کاقی دیوں سے تینی کی نےجینی یوٹ کر رہے بھے اس لیبے دھتمے انداز میں اپہوں نے‬
‫یوندہ سے کہا‬
‫ایو‪ " ......‬یوندہ نے ناپ کو دنکھ کر نکارا‬
‫جی" جان نے پہت سفقت سے تینی کی طرف دنکھا‬
‫مچھے کسی گرلز کالج میں انڈمیشن لے دیں" یوندہ نے کہہ کر شر چھکا لتا‬
‫س‬
‫نہ بھی ارشاد فرما دیں کہ نحتکیس کتا ہوں گے گرلز کالج میں آپ کے" یور سے مزند جاموش‬
‫پہیں رہا گتا اس نے کاٹ دار لہچے سے انک وار کتا‪ ،‬سب نے یوندہ کو دنکھا‪ ،‬مئر اقضل جو رومال‬
‫سے متہ یوبچھ رہے بھے ا نکے ہابھ بھی وہی رک گبے‬
‫شان یکالوجی" یوندہ نے مح یصر جواب دنا‬
‫‪183‬‬

‫بچے لتکن تمہیں یو متڈنکل کرنا بھا نا‪ ،‬اب کتا؟ ک یوں ارادہ ندل لتا‪ ،‬کوئی مستلہ ہے یو مچ ھے نتاؤ"‬
‫جان نے رومال سے متہ یوبچھ کر اسے مئز پر رکھا‬
‫پہیں ایو کوئی مستلہ پہیں ہے" وہ جو پہت بختہ ارادے سے آئی بھی کہ آج سب نتا دے گی‬
‫اشکے الفاظ کنی کھو گبے بھے‪ ،‬وہ اس انک آواز کے حضار میں ا نبے تمام الفاظ نے مفضد ہونے‬
‫دنکھ رہی بھی‪ ،‬وہ جو کتھی کسی دوشرے کے شا مبے نےیس پہیں ہوئی بھی آج ا نبے ہی آگے‬
‫نے یس کھڑی بھی‪ ،‬اشکی زنان م یصور کے جالف کچھ بھی یو لبے کے لیبے اسکا شابھ پہیں دے‬
‫رہی بھی‪ ،‬نہ م یصور جان کا جوف بھا نا‪.............‬‬
‫مچھے شان یکالوجسٹ تیتا ہے‪ ،‬لوگوں کے نارے میں جانتا ہے انکو سمچھ تا ہے مچھے" اس نے انک‬
‫گہرا شایس جارج کتا‪ ،‬اور نائی جگ سے گالس میں انڈنال‬
‫اقفففف یوندہ اقفففف‪،‬ک یوں تمہاری ناتیں نے مفضد ہوتیں ہیں" زری نتگم کو یو دھخکا لگا کہ انکی‬
‫تینی ڈاکئر پہیں ین رہی اپہیں یو یس انک نہ ہی دکھ بھا‪ ،‬ناقی انکی سمچھ میں پہیں آنا بھا کہ وہ‬
‫کتا پڑھتا جاہ رہی ہے‪ ،‬جان نے زری نتگم کو دنکھا وہ یو غصے سے ابھ کر جلی گتیں‬
‫بچے اتم ئی ئی ایس کر کے شانتکیئرسٹ ین جانا" جان کہہ کر ابھ کھڑے ہونے‬
‫ایو کس کالج میں انڈمیشن لوں میں" ناپ کو جانا دنکھ کر یوندہ نے یوچھا‪ ،‬مئر اقضل نے گہرا‬
‫شایس جارج کتا‪ ،‬ا نکے گلے میں کچھ ڈونا ما بھے پر ڈھئروں نل تمودار ہونے‬
‫‪184‬‬

‫بچے جو کالج تمہیں متاسب لگے نتا دوں میں قارم لے آؤں گا اسکا" وہ کہہ کر کھڑے پہیں‬
‫ہونے‪ ،‬ک یونکہ انکا اننی تینی کے لیبے دنکھا جانے واال پہال جواب یوٹ رہا بھا‪ ،‬یوندہ بھی ہابھ یوبچھ کر‬
‫تیتل سے ابھ کر جلی گنی اشکے دل و دماغ میں الگ الگ ختگ جل رہی بھی لتکن اسکا وجود‬
‫سہی سمت کا ق یضلہ کرنے سے قاصر بھا‪ ،‬اسکا دل انک آواز میں بھیس حکا بھا‪ ،‬وہ شاری زندگی‬
‫صوائی سے النعلق رہبے والی وایس وہی لوٹ رہی بھی‪ ،‬وہ ننجاب کی نتھائی صوائی کے پہاڑوں سے‬
‫ت‬
‫دل لگا یتھی بھی‬

‫ستمئر جاصا جوشگوار بھا‪ ،‬بح یون ولہ کے لوگوں میں زندگی لوٹ جکی بھی‪ ،‬سب اننی اننی جگہ اداس‬
‫ہونے بھے لتکن انک شابھ جب بھی ہونے اداسی کو فرنب پہیں آنے د نبے بھے‪ ،‬م یصور کسی‬
‫کو یستد کرنا ہے کی جئر یواب جان کے زر نعے بح یون ولہ نک پہنچ جکی‪ ،‬لتکن نہ نات انک معمہ بھا‬
‫کس کو‪ ،‬ک یونکہ یواب جان صاف مکر حکا بھا کہ اسے لڑکی کا پہیں نتہ‪ ،‬سب ہی جوش بھے ل تکن‬
‫جئران بھی بھے کہ نہ معچزہ کیسے ہو گتا‪ ،‬کسی نے م یصور سے قون پر کوئی بھی نات پہیں کی‬
‫م‬
‫بھی‪ ،‬سب کو م یصور کے آنے کا ان یطار بھا‪ ،‬داجی کی طرف سے اس معا ملے پر کمل جاموسی‬
‫بھی‪ ،‬شاہ گل بھی کچھ پہیں نتا رہیں بھیں‪ ،‬کرن‪ ،‬پر یسے اور ردا کو یو گقتگو کا موصوع مل گتا‬
‫بھا‪ ،‬ہر جگہ تی یوں شر جوڑ کر کھڑی نظر آ تیں‪ ،‬جئر نتلم نک بھی پہنچ گنی بھی اس نے جاص ناکتد‬
‫‪185‬‬

‫کی بھی جیسے ہی م یصور کے بح یون والہ آنے کا کچھ نتہ جلے اسے قورا اطالع دی جانے‪ ،‬اور آخر‬
‫آج وہ دن آ ہی گتا بھا م یصور بح یون ولہ آ رہا بھا نہ زندگی میں پہلی نار بھا جب یوجوان نارئی م یصور‬
‫کی وایسی پر جوش بھی‪ ،‬آج گھر میں سب م یصور کی یستد کا ن تا بھا‪ ،‬اور الن میں انک پڑا مئز لگا کر‬
‫رات کے کھانے کا ان یطام کتا گتا بھا‪ ،‬سب لوگ الن میں موجود بھے‪ ،‬داجی کے آنےحکا ان یطار‬
‫کر رہے بھے م یصور بھی ابھی نک پہیں پہنجا بھا‪ ،‬داجی کو الن میں آنا دنکھ کر سب کھڑے‬
‫ہونے‬
‫بخئر را علے" پہادر جان نے آگے ہوکر داجی کے لیبے کرسی ننچھے کی‪ ،‬داجی نے سب کو تیتھبے کا‬
‫اشارہ کتا‪ ،‬جوشگوار ماجول میں ہلکی بھلکی گقتگو کے شابھ کھانا کھانا جا رہا بھا‪ ،‬کہ گاڑی گ بٹ سے‬
‫اندر داجل ہوئی‪ ،‬سب نے گ بٹ کی سمت مسکرانے چہروں سے دنکھا‪ ،‬گاڑی سے بح یون والہ کے‬
‫جواں شالہ ولی عہد کو سقتد لتاس پر ویسٹ کوٹ پہبے‪ ،‬نالوں کو نفاست سے سبٹ کیبے ہابھ‬
‫میں چمکدار گھڑی پہبے دنکھ کر سب نے آنکھوں ہی آنکھوں میں انک دوشرے کو اشارہ کتا‬
‫بخئر را علے" م یصور یئز قدموں سے گھڑی کو دنکھ کر سب کے فرنب پہنجا‬
‫پرنفک زنادہ بھی اس لیبے ل بٹ ہو گتا" اس نے کسی کی پرواہ کبے بخئر ہی داجی کو صفائی تیش‬
‫کی اور کھانے کے لیبے رومال گود میں بھتالنا‬
‫بچے جلدی نکلتا جا ہبے بھا نا تمہیں" داجی نے نائی کا گالس متہ سے لگانا‬
‫‪186‬‬

‫داجی را سبے میں انک کام کرنا بھا وہاں ناتم لگ گتا" وہ نے نتازی سے یوال‪ ،‬داجی کی جانب‬
‫سے کوئی جواب نا ناکر اس نے صرف نظریں ابھا کر دنکھا‪ ،‬یوجوان نارئی اسی کی طرف م یوجہ بھی‪،‬‬
‫لتکن اس نے سب کو انک انک کر کے دنکھا یو سب نے کھانے پر دھتان دنا‪ ،‬کھانا کھانے کے‬
‫نعد سب وہی الن میں تیتھ گبے‪ ،‬الن میں کھانے کے مئز سے کچھ قاصلے پر لکڑیوں سے آگ جال‬
‫کر سب لوگ اس کے گرد تیتھے بھے‪ ،‬داجی‪ ،‬سئر اقضل‪ ،‬بجی تار جان اور یوراب اندر جلے گبے بھے‬
‫ختکہ ناقی گھر کے تمام افراد الن میں موجود بھے‪ ،‬م یصور کھانا کھانے کے نعد کسی سی کال پر‬
‫نات کرنے کے لیبے الن کے انک طرف جال گتا بھا‪ ،‬و یسے بھی اسے کتا پرواہ بھی کوئی کتا کر‬
‫رہا ہے اس نے یو و یسے بھی اب کمرے میں ہی جانا بھا‪ ،‬سب اننی جوش گی یوں میں مصروف‬
‫بھے جب م یصور ا نکے ناس سے گزرا‪ ،‬سب نے اسے عور سے دنکھا‪ ،‬م یصور رکا‪ ،‬رک کر وایس نلتا‬
‫اور ان کے ناس آکر کھڑا ہوا‪،‬‬
‫کتا مستلہ ہے؟" وہ مونانل کو ہابھ میں بھامے اس پر کچھ دنکھ رہا بھا‪ ،‬سب جاموش ہو گبے‪ ،‬وہ‬
‫جو سب کاقی دپر سے م یصور کا جاپزہ لے رہے بھے‪ ،‬اب ا نکے امنجان کا وقت آن پہنجا بھا‪،‬‬
‫شوال مشکل یو پہیں بھا‪ ،‬لتکن جواب کوئی دے بھی پہیں شکتا بھا‬
‫یولوں بھی اب کس جئز کی اجازت جا نبے" م یصور نے نظریں اوپر کیں‬
‫نا کوئی نتا کارنامہ کرکے تیتھے ہو سب" اب م یصور نے ناقاعدہ شر ابھا کر اپہیں دنکھا‪ ،‬سب‬
‫نے نظریں چھکا لیں‪،‬‬
‫‪187‬‬

‫ہم آہ بھی کرنے ہیں ہو جانے ہیں ندنام‬


‫وہ قتل بھی کرنے ہیں یو خرجا پہیں ہونا"‬
‫یواب جان نے چہرے پر شرارئی مسکراہٹ شجانے ننچھے سے آکر اشکے کتدھے کو بھیتھتانا اور‬
‫شا مبے تیتھ کر اسے آنکھ ماری‪ ،‬م یصور کے ما بھے پر نل پڑے اس نے آپرو احکا کر شر کو نقی‬
‫میں ہالنا‪ ،‬جیسے اس کے نلے کچھ پہیں پڑا‬
‫جکر کتا ہے؟" اس نے انک ہابھ سے مونانل خ بب میں رکھا اور دوشرا نالوں میں ب ھئرا‬
‫تم نتاؤ مئرے بچے کتا جکر ہے" اب کی نار شاہ گل نے شوال کتا بھا‪ ،‬جو یوجوان نارئی کے‬
‫اشرار پر وہاں تیتھیں بھیں‬
‫کتا جکر ہے‪ ،‬سے مطلب‪ ،‬کتا نالنگ کر رہے ہیں آپ سب" م یصور نے سب کی طرف انگلی‬
‫سے اشارہ کتا‬
‫ہم کتا نالنگ کریں گے‪ ،‬ہم یو تمہیں کچھ نتانا جا ہبے ہیں" یواب جان نے دویوں ہابھوں سے‬
‫نالوں کو سبٹ کرنے ہونے زور دار آواز میں کہا‬
‫کتا‪.........‬؟؟" م یصور نے کمر پر ہابھ رکھا‬
‫ہللا بجانے مرض عسق سے دل کو‬
‫سیبے ہیں کہ نہ عارضہ اچھا پہیں ہونا" یواب جان ہیسبے ہونے کہہ کر ابھا اور اشکے ناس آنا‪،‬‬
‫سب نے انک زوردار قہقہہ لگانا‪ ،‬م یصور یواب جان کو دنکھ رہا بھا‬
‫‪188‬‬

‫جاور آنا ہے‪ ،‬میں دنکھتا ہوں" یواب جان سنحتدہ انداز میں کہہ کر جال گتا‪ ،‬م یصور جئران و پریسان‬
‫کھڑا کتھی یواب جان کو جانا ہوا دنکھ رہا بھا اور کتھی سب کو ہیستا ہوا‪ ،‬وہاں ہو کتا رہا بھا سب‬
‫کچھ م یصور جان کی سمچھ سے ناہر بھا‬
‫اچھا یس پہت ہو گتا ڈرامہ اب نتاؤ کتا جکر ہے" م یصور نے غصے سے کہا‪ ،‬سب کے مسکرانے‬
‫لب انک دم جاموش ہو گبے‪ ،‬م یصور کچھ یو لبے ہی واال بھا سکا مونانل بجا‪ ،‬وہ کسی کو آنے کا کہہ‬
‫کر وہاں سے جال گتا‬
‫اووہ ہو نار کتا کر دنا ہے الال نے یو ہمیں کچھ نتانا ہی پہیں" پر یسے نے روئی سکل نتائی‬
‫تم یو ا یسے کہہ رہی ہو جیسے ہم یوچھبے یو الال انک مبٹ بھی دپر نا کرنے اور ہمیں سب نتا د نبے"‬
‫زرعاب نے بھی خ بب سے مونانل نکاال‪ ،‬شاہ گل زروسہ اور نلوسہ گل بھی ابھ کر اندر جلیں‬
‫گتیں‪.‬‬
‫تم یو یولو ہی نا" چماد نے غصے سے زرعاب سے کہا‬
‫اس وقت انک لفظ پہیں یوال کیسے جپ رہا اور اب انک مبٹ میں زنان کھل گنی" چماد نے‬
‫نایوں نایوں میں انک مکا بھی دے مارا اسے‬
‫دنکھو کوئی نات بھی ک یفرم پہیں ہے‪ ،‬ہو شکتا ہے یواب الال نے ہم سے مزاق کتا ہو‪ ،‬اور تم‬
‫لوگ شوچ لو اگر اس نات میں شجائی نا ہوئی یو بھر" زرعاب نے سب کو دنکھا‬
‫‪189‬‬

‫یو تیئر یو ہو از م یصور جان یوسفزئی" وہ کتدھے احکا کر کہتا ہوا ابھ کر جال گتا‪ ،‬ننچھے رہ جانے‬
‫والے سب لوگوں نے ا نبے ابجام کا شوچ کر چھرچھرناں لیں اور انک انک کر کے سب لوگ‬
‫ہی ا نبے کمروں میں جلے گبے‪ ،‬آج کا انک اور لم تا‪ ،‬اور بھکا د نبے واال بجسس سے بھریور دن کا‬
‫اجیتام نغئر گتھی شلچے ہی ہو گتا بھا‬

‫ستمئر کے اجیتام میں ہی راولیتڈی کے محتلف کالچز میں دا جلے نتد ہونا شروع ہو گبے گے بھے‪،‬‬
‫اور اب اک یوپر میں ناقاعدہ کالشز کا آعاز بھی ہو گتا بھا‪ ،‬ا یسے میں آج صنح سے ہی یوندہ اور مئر‬
‫اقضل جان نکلے ہونے بھے لتکن ہر طرف سے یوندہ کو مایوسی ہی ہو رہی بھی اب اشکے ناس‬
‫کوئی آیشن پہیں رہا بھا نا وہ انتا انک شال زا نع کر دے نا بھر قاؤنڈیشن یون یورسنی ہی جواین کر‬
‫لے‪ ،‬وہ نہ دویوں کام کر شکنی بھی لتکن اسکا دل اجازت ہی پہیں دے رہا بھا نعاوت کی‪ ،‬وہ‬
‫بھک جکی بھی اب اس کے لیبے وہ جاالت بھے انک طرف کھائی انک طرف ک یواں‪ ،‬وہ الن بٹ‬
‫نتک اور گرین کیئراس والی شرٹ‪ ،‬گرین پراؤزر پہبے نالوں کو یوئی میں قتد کر کے شر پر دو نتہ‬
‫ت‬
‫اوڑھے گاڑی میں یتھی اننی انگلتاں خنجا رہی بھی کہ مئر اقضل نے آکر گاڑی کا دروازہ کھول‬
‫کر اسے جوس کا گالس بھامانا جاہا‪ ،‬لتکن وہ اننی ہی شوجوں میں گم بھی اس نے دھ تان ہی‬
‫پہیں دنا‬
‫یوندہ بچے" جان نے گاڑی میں تیتھ کر دروازہ نتد کر کے اسے نکارا‬
‫‪190‬‬

‫ج‪ ...‬جی ایو" وہ انک دم سے ڈر گئ‬


‫بچے نہ جوس ن یو‪ ،‬اور پریسان نا ہو ہللا پہئر کرے گا" جان نے اس کے ہابھ میں گالس بھما کر‬
‫اسے یسلی د ن تا جاہی‪ ،‬یوندہ نے شر انتات میں ہال کر گالس بھام لتا‪ ،‬مئرا ااقضل نے گاڑی‬
‫شڑک پر دوڑا دی‬
‫یوندہ کھڑکی سے ناہر دنکھبے ہونے اننی شوجوں میں گم بھی کہ کھائی کا اننجاب کرے نا ک یویں کا‪،‬‬
‫اگر تم قاؤنڈیشن یون یورسنی جا کر ک یویں کا اننجاب کرئی ہو یو کتا‪ ،‬تمہارا دل تمہارے شابھ رہے‬
‫گا؟" یوندہ کے کایوں میں انک آواز آئی‪ ،‬وہی لہجہ وہی آواز جس نے اسے کسمکش میں ڈاال ہوا بھا‬
‫اسے وہ کیسے بھول شکنی بھی‪ ،‬اس نے ادھر ادھر دنکھا‪ ،‬گاڑی میں اشکے ایو کے عالوہ کوئی‬
‫پہیں بھا‬
‫کھائی کا اننجاب کرو اور اس شال انڈمیشن نا لو‪ ،‬ک یونکہ کیویں میں ایسان گر جانے یو بچ پہیں شکتا‬
‫لتکن اگر کھائی میں گرے یو اس کے جایسز ہونے ہیں بحبے کے" یوندہ کا دل اسے دالنل دے‬
‫رہا بھا اور کسی جد نک وہ م یفق بھی ہو جکی بھی‬
‫بچے اب نہ اس عالقے کا آخری کالج بجا ہے پہاں بھی نتہ کر لیبے ہیں" مئر اقضل جان نے‬
‫گاڑی انک کالج کے شا مبے کھڑی کر کے ننچے اپر گبے کالج کے گ بٹ پر پہنچ کر اپہوں نے‬
‫کچھ معلومات جاصل کیں اور وہی سے یوندہ کو آنے کا اشارہ بھی کتا‪ ،‬یوندہ بھی گاڑی سے اپر‬
‫کر ناپ کی طرف پڑھ گنی اور دویوں کالج کے اندر جلے گبے‪ ،‬اور بھر نفرنتا انک گھیبے نعد دنکھبے‬
‫‪191‬‬

‫والوں نے یوندہ جان کو کالج سے مسکرانا ہوا ناہر آنا دنکھا‪ ،‬یوندہ کا انڈمیشن ئی ایس شان یکالوجی‬
‫م‬
‫میں جار شال کے لیبے ہو گتا بھا‪ ،‬وہ طمین نظر آ رہی بھی‪ ،‬انک آواز کے ننچھے وہ ا نبے جواب کو‬
‫م‬
‫ناؤں نلے کجل کر بھی جاضی طمین بھی لتکن نے جئر بھی‪........‬‬

‫بح یون ولہ میں شریوں کا آعاز بھی ہو حکا بھا‪ ،‬ہر کوئی کام ختم کر کے الن میں تیت ھا دنکھائی د ن تا‪،‬‬
‫اس وقت بھی گھر کی سب جواتین اور یوجوان نارئی دن کا کھانا کھا کر الن میں تیت ھے قہوہ ئی رہے‬
‫بھے‪ ،‬داجی اور گھر کے مرد حصرات نے صنح ہی انک ننجانت بھکتائی بھی‪ ،‬کاقی بھکن کے ناعث‬
‫آرام کر رہے بھے‪،‬‬
‫ش ن‬
‫بخئر را علے" م یصور گرے پراؤزر شرٹ مل یوس نکھرے نالوں کے شابھ آنا‪ ،‬ا کی آ یں نتا ر یں‬
‫ہ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫بھیں وہ ابھی شو کر ابھا ہے‬

‫ک‬
‫بخئر را علے" یوارب نے اور ناقی سب نے بھی اسے جواب دنا م یصور سیول ھینچ کر اس پر تیتھا‬
‫م‬
‫رات کو نات ادھوری رہ گنی بھی‪ ،‬کمل کریں؟" م یصور نے سیول کھنچ کر یوجوان نارئی کے‬
‫شا مبے رکھا‬
‫مچھے شکین نعد میں کرنا‪ ،‬جلدی یولو" م یصور نے زرعاب کو اننی طرف دنکھانا ناکر اسے کہا‬
‫‪192‬‬

‫کچھ پہیں ہے الال و یسے ہی ہم سب کی اننی نات بھی انک" چماد کے ذہن میں زرعاب کے‬
‫رات والے چملے آنے اس نے نات ختم کرنا جاہی‬
‫ایسی کتا نات ہے جو مچھے پہیں نتائی جا شکنی؟ م یصور نے قہوے کا کپ ابھانا‬
‫عسق و معسوقی کی ناتیں تمہیں پہیں سمچھ آ تیں نا اس لبے بچے تمہیں پہیں نتانا جاہ رہے"‬
‫یوراب کی آواز ابھری م یصور کے متہ کی طرف جانا قہوے واال ہابھ رکا‬
‫مطلب‪ .......‬کون کر رہا ہے نہ سب پہاں" م یصور نے سعلہ پرشائی نظروں سے شا مبے تیتھے‬
‫ہر انک ایسان کو دنکھا‬
‫الال وہ‪ " ........‬صالح الدین انتا ہی کہہ سکا‪ ،‬لڑکتاں یو کچھ یول ہی پہیں ناتیں‬
‫کتا الال؟ نتاؤ مچھے کتا کرنے بھر رہے ہو تم سب" م یصور نے گرجدار آواز میں کہا‬
‫پہاں کوئی پہیں کر رہا" یوارب جان نے اشکی یوجہ اننی طرف کی‬
‫بھر‪ " ........‬م یصور نے یوارب کو دنکھا‬
‫تم جو سہر میں عسق و محبت کرنے بھر رہے ہو اشکی نات ہو رہی ہے" یوراب جان کے کہبے‬
‫ن‬
‫ہی سب نے ا نبے شر بچے چھکا لبے‪ ،‬آ کھیں منچ لیں‪ ،‬کرن نے یوراب کے ہابھ پر انتا ہابھ رکھا‪،‬‬
‫م یصور ن تالہ ل یوں کے شابھ لگانے شکبے میں آ گتا‪،‬‬
‫یولو‪ ......‬نہ سب تم سے محبت کرنے ہیں جوش ہیں تمہارے لیبے‪ ،‬جانتا جا ہبے ہیں کون ہے‬
‫وہ" یوراب نے کرن کے ہابھ پر انتا ہابھ رکھ کر اسے یسلی د نبے ہونے م یصور سے کہا‬
‫‪193‬‬

‫یواب کہاں ہے" اس نے ن تالہ ل یوں سے ہتا کر یواب کا یوچھا‬


‫نہ ہمارے شوال کا جواب پہیں ہے" یوارب آگے ہو کر تیتھا‬
‫جس نے نہ اطالع پہنجائی ہے اس سےنام بھی یوچھ لیتا جا ہبے بھا‪ ،‬مئرا ان یطار ک یوں کتا جا رہا‬
‫م‬
‫بھا مچھے کھن کیوں لگانے جا رہے ہیں" م یصور نے قہوہ ئی کر کپ مئز پر رکھا‬
‫اسے بھی پہیں نتہ نا اس لبے تم سے یوچھ رہے ہیں" یوراب کرسی پر ننچ ھے ہوا‬
‫اسے پہیں نتہ" م یصور نے آپرو احکاتیں‪ ،‬یوراب نے شر کو نقی میں ختیش دی‬
‫ک یوں پہیں نتہ اسے‪ ،‬میں نے یو اسے جود نتانا بھا نا‪ ،‬خ یگاری بھتک دی آگ بھی لگا د ن تا ناگل"‬
‫م یصور نے دویوں ہابھوں سے نال سبٹ کبے‪ ،‬سب م یصور کا ندلہ ہوا رونہ دنکھ کر جئران بھے‪،‬‬
‫و یسے یو چھوئی سی نات پربھی وہ آگ نگولہ ہو جانا کرنا بھا اور آج کیتاپر شکون ہے‪،‬‬
‫پہادر جان‪ "!!........‬م یصور نے پہادر جان کو الن میں آنا دنکھ کر نکارا‬
‫جی الال" وہ کتدھے پر رومال بھتک کرنا ہوا یئز قدموں سے اشکے ناس پہنجا‬
‫یواب کو بھنچو ادھر" م یصور نے مونانل کو دنکھبے ہونے اسے جکم دنا‬
‫یواب الال یو ابھی نکلے ہیں ناہر" اس نے یواب کے ناہر جانے کی اطالع دی‪ ،‬م یصور نے ہون یوں‬
‫کو تینچ کر شر کو ختیش دی‬
‫الال آنکو داجی نال رہے ہیں" پہادر کہہ کر جال گتا‬
‫اطالع وہاں نک پہنجا دی گنی ہے" م یصور کہہ کر کھڑا ہوا‬
‫‪194‬‬

‫م یصور‪ "!!.....‬شاہ گل نے م یصور کو جانا دنکھ کر اسے نکارا‬


‫جی ادے" م یصور وایس نلتا‬
‫نہ ہم سب پہاں نام سیبے اور نصوپر دنکھبے کے لیبے تیتھے ہیں" شاہ گل نے سب کی طرف‬
‫اشارہ کتا سب کے چہرے کھلکھال ا بھے‬
‫نام‪".........‬م یصور کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری‬
‫م یصور جان کہ دل پر پہلی نار کوئی جکومت کرنے لگا ہے ادے" م یصور نے ماں کو دنکھبے‬
‫ہونے نےناک انداز میں کہا‪ ،‬سب نے اسے دنکھا پر یسے نے آنکھوں ہی آنکھوں میں بھائی کی‬
‫ڈھئروں نظر اناری‬
‫وہ م یصور جان کو پہت‪ .....‬پہت‪ ..........‬پہت پری لگنی ہے لتکن میں اس سے عسق کرنا‬
‫ہوں‪ ،‬وہ پہاں یس گنی ہے" م یصور نے ا نبے دل پر مسکرا کر ہابھ رکھا‪ ،‬سب نکتکی ناندھ کر‬
‫اسے دنکھ رہے بھے‪،‬‬
‫ن‬ ‫ُ‬
‫یوندہ‪ .........‬یوندہ جان اتمان ختل کہبے ہیں اسے" م یصور نے آ کھیں نتد کر کے اسکا نام لتا‬
‫جیسے اس نے اسے ا نبے ناس مجسوس کتا ہو‪ ،‬سب نے نالتاں بجائی شروع کر دیں‪ ،‬صالح‬
‫الدین نے بھی مردہ ہابھوں سے نالتاں بجاتیں‪ ،‬ک یونکہ وہ جانتا بھا ننچھے اسے ہی ہونا ہوگا‬
‫شاہ گل ابھ کر م یصور کے ناس آ تیں اسکا مابھا جوما‪ ،‬م یصور گہرا شایس لیتا ہوا اندر داجی کی طرف‬
‫جال گتا‪ ،‬شاہ گل نے آسمان کی طرف ہابھ نلتد کبے اور رب کا شکر ادا کتا کہ انکو جس جئز کا ڈر‬
‫‪195‬‬

‫بھا وہ ختم ہو گتا ا نکے تیبے کو بھی محبت نے آن گ ھئرا‪ ،‬اس نے عورت کو اننی انا کا مستلہ‬
‫پہیں نتانا نلکہ دل کی ملکہ نتانا ہے‬

‫بح یون ولہ کے اندر کا ماجول بھی بجسس سے بھریور بھا سب کے کان داجی کے کمرے کے‬
‫طرف بھے چہاں م یصور کو نالنا گتا بھا‪ ،‬کوئی پہیں جانتا بھا داجی کتا ق یضلہ کریں گے‪ ،‬لتکن‬
‫اطمیتان بھا کہ داجی کو کوئی اعئراض پہیں ہوگا مئر اقضل جان کی تینی کو پہو نتانے میں وہ‬
‫و یسے بھی جاندان کے انک ہونے کے پہت پڑے داعی بھے اب نہ موقع مل رہا ہے وہ صا نع‬
‫پہیں کریں گے‬
‫داجی آپ نے نالنا" م یصور دروازہ کھول کر آہستہ قدموں سے اندر داجل ہوا‪ ،‬داجی نتڈ کی یست‬
‫سے نتک لگانے کتاب پڑھ رہے بھے‪،‬‬
‫مچھے لگ رہا ہے مئرا تیتا پڑا ہو گتا ہے" اپہوں نے کتاب نتد کر کے تیبے کی وجاہت کو فچرنہ‬
‫نظروں سے دنکھا‪ ،‬م یصور جو ہابھ ناندھ کر کھڑا بھا ہونٹ کے ننچے ہونٹ دنا کر‪ ،‬مسکرا کر شر کو‬
‫انتات میں ہالنا‬
‫کچھ اطالعات آ رہی ہیں سہر سے زرا ان پر روسنی ڈالتا یستد کرے گا مئرا تیتا؟" اپہوں نے اسے‬
‫شوالتہ نظروں سے دنکھا‪ ،‬م یصور نے شر کو مزند چھکا لتا‬
‫‪196‬‬

‫بچے جو تم نے کرنا بھا وہ یو تم کر آنے ہو اب شر چھکانے کا قاندہ؟ داجی نتڈ پر ستدھے ہوکر‬
‫تیتھے‪ ،‬م یصور ہ یوز ننچے دنکھ رہا بھا‪،‬‬
‫ئی آ مین انتڈ انکسبٹ انٹ ڈ نٹ یو آر ان لو" داجی نے گرج دار آواز میں کہا‪ ،‬م یصور کے ذہن و‬
‫گمان میں بھی پہیں بھا اشکے داجی اس سے اس لہچے میں ایسی نات کریں گے‪ ،‬اس نے نگاہیں‬
‫ابھا کر دنکھا‬
‫سہر میں پہی زنان یو لبے ہو نا تم لوگ؟ داجی نے آپرو احکا کر یوچھا‪ ،‬م یصور شرم تدہ لگ رہا بھا وہ‬
‫اس لیبے شرمتدہ پہیں بھا‪ ،‬کہ اس نے محبت کر لی وہ اس لیبے شرمتدہ بھا کہ زندگی میں پہلی‬
‫نار کوئی نات اس کے نتانے سے پہلے اشکے داجی کو نتہ جل گنی‬
‫داجی وہ‪ " ..........‬م یصور نے شر ابھانا‬
‫کتا داجی‪ ....‬تم نے اب نک انک لڑکی کو نغئر کسی رسبے کے جود سے میسلک رکھا ہوا ہے م یصور‬
‫جان یوسفزئی ایسا کیسے کر شکتا ہے؟ داجی ابھ کر کھڑے ہونے تم جا ہبے ہو ہمارے گھر کی‬
‫عوریوں کی عزت ہو‪ ،‬یو بھر تم کسی کی تینی کے شابھ کیسے‪ "................‬داجی نے شر‬
‫چھ یکا‬
‫م یصور ہم نے فرشودہ رشومات چھوڑیں ہیں عئرت پہیں" داجی نے اشکے کتدھے کو بھتھتانا‬
‫کل مچھے اشکے ماں ناپ سے ملتا ہے" وہ وایس جاکر نتڈ پر تیتھے‬
‫داجی اننی جلدی کتا ہے؟" م یصور نے دھتمے لہچے میں کہا‬
‫‪197‬‬

‫بچے کتا دو جار بچوں کے نعد ملتا جا ہبے ہمیں؟ اپہوں نے عیتک لگانے ہونے م یصور کو دنکھا‬
‫داجی آپ ایسا ک یوں شوچ رہے ہیں‪ ،‬میں ک یوں کروں گا ایسا کچھ" م یصور ا نکے فرنب آنا‬
‫ک یونکہ تم م یصور جان یوسفزئی ہو اور تم کچھ بھی کر شکبے ہو" داجی نے آہستہ سے یول کر کتاب‬
‫دونارہ کھول لی‬
‫داجی‪............‬‬
‫آنکو مچھ پر نفین ہونا جا ہبے میں ایسا کچھ بھی پہیں کر شکتا" م یصورنے اپہیں معنی جئز نظروں‬
‫سے دنکھا‬
‫م یصور جان نفین کی نات مچھ سے نا کرو‪ ،‬تمہاری جگہ کوئی اور ہونا یو اس وقت اشکی بح یون ولہ‬
‫س‬
‫میں کوئی جگہ نا ہوئی‪ ،‬لتکن پہاں نات تمہاری بھی‪ ،‬اب اسے تم مئری مح یوری مچھو نا مئری‬
‫پرداست‪ ".....‬داجی نے کتاب کا ورق نلتا‬
‫یو بھر آپ نے یوچھا پہیں کون ہے‪ ،‬کہاں سے نعلق ہے اسکا" م یصور نتڈ پر ا نکے ناؤں کی‬
‫طرف تیتھا‪ ،‬اورنگزنب جان کو آج تیتا کچھ ندال ہو لگا‬
‫تمہیں یستد ہے نا بچے یو بھر ان سب شوالوں کی اہم بت پہیں رہنی" داجی نے کتاب نتد کر‬
‫کے تیبے کو دنکھا‬
‫میں نے سئر اقضل الال سے کہہ دنا ہے‪ ،‬کل ہم مئر اقضل کی طرف جلیں گے" داجی نے‬
‫مسکرانے ہونے کتاب کھول لی‬
‫‪198‬‬

‫داجی آنکو‪" ..............‬م یصور نے جئرانگی سے ناپ کو دنکھا‬


‫بچے میں تمہارا ناپ ہو نہ بھول جانے ہو تم" داجی نے آگے ہو کر م یصور کے کتدھے پر ہابھ‬
‫رکھا‬
‫اب جاؤ‪ ........‬تمہیں سہر کے لیبے نکلتا ہو گا" داجی نے اسے جانے کا اشارہ کتا م یصور ابھ‬
‫کر جال گتا داجی کے چہرے پر مسکراہٹ بھتل گنی اور ل یوں پر ڈھئروں شکر کہ رب نے ا نکے‬
‫تیبے کو غفل دے دی ہے‬

‫رات کا وقت بھا شردیوں کا بھی آعاز ہو رہا بھا اس لیبے سب کھانا کھا کر ا نبے کمروں میں جلے‬
‫گبے بھے‪ ،‬زرمبتہ گل کچن سم بٹ کر ہلکے ن تلے رنگ کا لتلن کا شو پہبے کمرے میں دودھ کا‬
‫گالس لے کر آ تیں اور مئراقضل کے ناس ر ک ھے شانتڈ تیتل پر رکھا‪ ،‬اور الماری کی طرف پڑھ گتیں‬
‫سئر اقضل الال کا قون آنا بھا آج‪ ،‬دوپہر نک پہنچ جاتیں گے‪ ،‬انکی جدمت میں کسی بھی جئز کی کمی‬
‫پہیں رہنی جا ہبے" مئر اقضل جان ناک پر عیتک لگانے مونانل میں کچھ دنکھ رہے بھے‬
‫جی اچھا‪ ،‬میں نے شارا ان یطام کر دنا ہے‪ ،‬میتھا بھی ین گتا ہے صنح نک اچھا بھتڈا ہو جانے گا"‬
‫زری نے الماری سے نکڑے نکال کے اسکا انک نٹ نتد کتا‪ ،‬اور دوشرا نتد کرئی ہوئی جان کے‬
‫ناس آئی‬
‫ت‬
‫کسی وجہ سے آ رہے ہیں نا و یسے ہی" زرمبتہ گل نتڈ پر یتھی‬
‫‪199‬‬

‫چہاں نک مئرا اندازہ ہے یوندہ کے لیبے آ رہے ہیں الال" جان نے عیتک انار کر شانتڈ تیتل پر‬
‫رکھی‬
‫مچھے انک دو نار الال کی نایوں سے لگا ہے‪ ،‬ہو شکتا ہے مئرا اندازہ علط بھی ہو" اپہوں نے دودھ کا‬
‫گاس ابھا کر متہ سے لگانا‬
‫جان اب مچھے پہیں نتہ اس نات پر کیسے درعمل کا اظہار کروں‪ ،‬انک طرف وہ زندگی ہے جو ہم‬
‫نے وہاں گزاری ہے اور انک طرف وہ ہے جو ہم اب وہاں دنکھ کر آ تیں ہیں‪ ،‬پر‪ " .......‬وہ‬
‫کہبے کہبے رکی‬
‫زری پریسان نا ہو‪ ،‬ہم اننی بجی کی مرضی کے نغئر کوئی بھی قدم پہیں ابھاتیں گے‪ ،‬میں نے‬
‫زندگی کے قتمنی شال ان یوں کی دوری ا نبے بچوں کے لیبے سہی ہے‪ ،‬اب بھی میں ا نبے بچوں کے‬
‫شابھ کھڑا ہوں" جان کہبے کہبے جاموش ہونے اور زری کا ہابھ ا نبے ہابھ میں لتا‬
‫ہمارے بچوں کی زندگی کا نہ سب سے قتمنی وقت ہے جب اپہوں نے اننی زندگی کے ق یضلے لیبے‬
‫ہیں جاہے وہ کوئی بھی معاملہ ہو ہمیں ان کے شابھ کھڑا ہونا ہے ق یضلہ انکا ہونا جا ہبے‪ ،‬اور رہی‬
‫نات شادی کی یو ہمیشہ بچوں کی چھوئی چھوئی نایوں کو کتھی نظر انداز پہیں کتا یو نہ نات بھی‬
‫پہیں کریں گے ہم‪ ،‬وہ چہاں جاہیں جو جاہیں وہی ہو گا‪ ،‬ہم ا نکے شابھ ہیں" مئر اقضل نے‬
‫مسکرا کر زری کا ہابھ بھیتھتانا‪ ،‬زری بھی مسکرا دی‪ ،‬اور اشکے چہرے پر بھی شکون چھا گتا‪،‬‬
‫مئراقضل ہمیشہ ہی زری کو ا یسے ہی سمچھانے بھے‪ ،‬کہ وہ آشائی سے سمچھ جاتیں بھیں عمروں‬
‫‪200‬‬

‫کے پہت زنادہ فرق کے ناوجود کتھی بھی انکو مشکالت تیش پہیں آ تیں‪ ،‬وہ زری کی ہر نات ہر‬
‫صد مسکرانے ہونے مان جانے بھے‪ ،‬نفول زری کے جان آپ نے مچھے نگاڑ رکھا ہے‪ ،‬اور جان‬
‫اس نات پر زور کا قہقہہ لگا دنا کرنے بھے‬

‫دوپہر کا وقت بھا‪ ،‬نتڈی میں رات یو بھتڈی ہو جائی بھی لتکن دھوپ میں زنادی دپر پہیں کھڑا رہا‬
‫جانا بھا اور اب یو انک گھبتہ ہونے کو آنا بھا وہ سب دھوپ میں کھڑے مہمایوں کا ان یطار کر‬
‫رہے بھے‪ ،‬نتاءہللا اور زن بب یو بھک کر اندر جلے گبے ناقی سب بھی گرمی گرمی نکار رہے بھے‬
‫میں الال کو کال کرنا ہوں" مئراقضل نے خ بب سے مونانل نکاال ہی بھا ہارن کی آواز اشکے کایوں‬
‫میں پڑی‪ ،‬اپہوں نے مونانل وایس خ بب میں رکھ کر دروازہ کھو لبے کے لیبے پڑھ گبے‪ ،‬جان‬
‫گ بٹ کھول کر ناہر نکلے ناہر انک ہی گاڑی کھڑی نظر آئی جس سے پہادر جان نکل کر ناہر کھڑا‬
‫بھا‪ ،‬جان جئران ہونے ک یوں وہ یو اندازہ لگانے تیتھے بھے تین جار سے زنادہ گاڑیوں کا‪ ،‬اسی وجہ‬
‫سے اپہوں نے ہمسایوں سے بھی گاڑی ا نکے گھر کے شا مبے کھڑی کرنے کی اجازت پہلے ہی‬
‫لے لی بھی‪ ،‬آج کے دن مئراقضل جان پہت جوش لگ رہے بھے وہ یئز قدموں سے جلبے ہونے‬
‫گاڑی نک پہنچے ا نکے ننچھے رجب اور ذاہدہللا بھی مسکرانے ہونے آنے‪ ،‬سئراقضل بھائی کو پہنجان‬
‫کر ننچے اپرے‪ ،‬پہادر جان نے آگے کا دروازہ کھوال داجی بھی ننچے اپرے‪ ،‬داجی نے اپر کر ننچھے‬
‫‪201‬‬

‫کا دروازہ کھوال یو شاہ گل ننچے اپری‪ ،‬شاہ گل کے ننچھے پر یسے بھی گاڑی سے اپری‪ ،‬مئراقضل‬
‫سب کو دنکھ کر جئران بھے‪ ،‬گاؤں میں پہت فچر کی نات ہوئی ہے ننجانت کے شرپراہ کا ا نکے‬
‫گھر آنا اور پہاں یو دو گاؤں اور مح تلف چھونے چھونے دپہایوں کا شرپراہ اننی اہلتہ اور تینی کے‬
‫شابھ ا نکے گھر آنا بھا‪ ،‬مئراقضل دوڑ کر ا نبے بھان یوں کے نعل گئر ہونے شاہ گل اور پر یسے کے‬
‫شر پر دالسہ دے کر اپہیں گھر کے اندر لے گے‪ ،‬وہ ا نبے شابھ متھان یوں کے یوکرے‪ ،‬بجانف‬
‫اور بھولوں سے بھری چھوئی یوکرناں‪ ،‬پہادر جان کو شارا شامان اندر النے کا جکم دنا‪ ،‬اندر جاکر سب‬
‫انک دوشرے سے ملے‪ ،‬ڈرانتگ روم میں تیتھ کر ہلکی بھلکی گقتگو کا آعاز ہوا‪ ،‬یوندہ اور یور نے‬
‫پہلے نائی اور بھر جانے الکر رکھی وہ لوگ نارہ بچے کے فرنب پہنچے بھے کھانے کا وقت فرنب ہی‬
‫بھا بھر بھی جانے کے شابھ پہت زنادہ لوازمات کا اختمام کتا گتا بھا‪ ،‬یوندہ نے جانے ڈال کر‬
‫سب کو لیش کی‪ ،‬شاہ گل نے اسے ا نبے ناس ہی نتھا ل تا‪ ،‬شاہ گل یو اشکے صدقے واری جا‬
‫رہیں بھیں ک یونکہ وہ ا نکے تیبے کی یستد بھی‪ ،‬وہ وہی معصوم چہرہ بھا‪ ،‬جو نتھر کو موم کر آنا بھا‪،‬‬
‫اب وہ اس معصوم چہرے کے ننچھے ا نبے تیبے کا عکس دنکھ شکتیں بھیں‪ ،‬کچھ دپر سب گقتگو‬
‫کرنے رہے اس کے نعد کھانا لگا دنا گتا گاؤں والوں نے اور سہر والوں نے جود سئر ہو کھانا کھانا‬
‫اور اب دونارہ سے گقتگو کا آعاز ہو حکا بھا‪ ،‬شو نٹ ڈشز کے شابھ قہوہ بھی شرو کتا گتا بھا‬
‫مہمایوں کو‪ ،‬بح یون ولہ سے آنے لوگوں کی جاطر داری میں کوئی کمی پہیں رہی بھی‬
‫‪202‬‬

‫جان اب جس مفضد سے ہم پہاں آنے ہیں‪ ،‬اس پر نات کرنے ہیں" داجی صوقے پر سہی‬
‫ہوکر تیتھے‬
‫الال جکم کریں" مئراقضل جان نے پہت انتان بت سے کہا‬
‫آج ہم تم سے کچھ ما نگبے آنے ہیں‪ ،‬امتد ہے تم مچھے مایوس پہیں کرو گے" داجی نے مسکرا کر‬
‫کہا‬
‫الال آپ جکم کریں جان بھی جاصر ہے آپ کے لیبے" مئراقضل نے دل پر ہابھ رکھ کر عاخزانہ‬
‫انداز میں کہا‬
‫آج میں اور شاہ گل تمہارے ناس ا نبے پڑے تیبے م یصور جان یوسفزئی کے لیبے تمہاری تینی یوندہ‬
‫کا ہابھ ما نگبے آنے ہیں" داجی نے مسکرا کر فچر سے ا نبے تیبے کی جواہش کو ا نبے الفاظ میں‬
‫ڈھال کر ا نکے شا مبے رکھا‪ ،‬بح یون ولہ کے لوگوں کے چہرے پر مسکراہٹ بھی‪ ،‬ل تکن مئراقضل اور‬
‫زری کا چہرہ ہر قسم کے ناپرات سے جالی بھا‪ ،‬ناہر کچھ گرنے کے آواز آئی‪ ،‬شاند ناہر کوئی اور‬
‫بھی داجی کی نات شن حکا بھا‪ ،‬زری نتگم ابھ کر ناہر گتیں‪ ،‬ڈرانتگ روم کے دروازے کے ناہر‬
‫یوندہ نت ننی کھڑی بھی‪ ،‬اشکے ناؤں میں جانے گا مگ یونا پڑا بھا‪،‬‬
‫کتا ہوا یوندہ؟" ماں نے اس کے ناس آکر نازو سے نکڑا‬
‫‪203‬‬

‫امی ایسا پہیں ہونا جا ہبے" یوندہ شر نقی میں ہالئی ہوئی وہاں سے بھاگ گنی‪ ،‬زری کے چہرے‬
‫کے ناپرات ندلے‪ ،‬انکو پہلی نار اننی تینی سے جوف مجسوس ہوا‪ ،‬آہستہ سے قدم ابھائی ہوئی‬
‫ڈرانتگ روم میں داجل ہوئی سب نے اسے مڑ کر دنکھا‬
‫زری کتا ہوا بھا ناہر" مئراقضل نے اسے یوچھا‬
‫ت‬
‫ب‪ ......‬نلی بھی‪ ،‬گلدان یوڑا ہے اشکی آواز بھی" وہ کہہ کر شاہ گل کے ناس آن یتھی‪،‬‬
‫یو بھر تم دویوں کی کتا رانے ہے؟" سئر اقضل نے بھائی سے یوچھا‬
‫الال م یصور انتا بجہ ہے‪ ،‬دنکھا بھاال ہوا ہے‪ ،‬ہماری جوش قسمنی ہوگی اگر انک نتا نعلق بھی ہمارے‬
‫درمتان تیتا ہے یو لتکن‪ " ............‬وہ کہبے ہونے رکے‬
‫لتکن کتا جان" سئرا اقضل نے سنح تدہ انداز میں کہا‪ ،‬داجی نے ا نکے ہابھ پر ہابھ رکھا‬
‫یولو جان کھل کر یولو‪ ،‬تمہارا جق ہے اننی رانے د ن تا" داجی نے مئراقضل کو دنکھبے ہونے سئر‬
‫اقضل کا ہابھ بھیتھتانا‬
‫مئری زندگی آپ لوگوں کے شا مبے ہے‪ ،‬میں نعاعی کہالنا‪ ،‬ا نبے ماں ناپ کو مردہ جالت میں‬
‫صرف دنکھ سکا‪ ،‬اننی زمین‪ ،‬اننی منی چھوڑی صرف اننی بجی کے لیبے کہ اسے کوئی نکل یف نہ ہو‬
‫وہ اننی مرضی سے زندگی جیبے‪ ،‬اور اب نہ اشکی زندگی کا انتا پڑا ق یضلہ میں اشکی مرضی کے نغئر‬
‫پہیں کر شکتا الال‪ ،‬مئری مح یوری ہے نہ" مئراقضل نے شر چھکانے تمام پر آداب کو ملچوظ جاطر‬
‫م‬ ‫ک‬‫م‬
‫رکھبے ہونے اننی نات ل کی‬
‫‪204‬‬

‫تم بھتک کہہ رہے ہو جان ہمیں بھی کوئی ایسا ق یضلہ پہیں جانے جو یوندہ تینی کی مرضی کے‬
‫جالف ہو‪ ،‬ہم اننی زندگی گزار جکے ہیں اب بچوں کی زندگتاں ہیں اور ق یضلے بھی ا نکے ہی ہونے‬
‫جاہتیں" داجی نے مسکرا کر کہا‪،‬‬
‫ہم یوندہ کو پہاں نال کر یوچھ لیبے ہیں" شاہ گل نے بھی گقتگو میں حصہ لتا‪ ،‬مئراقضل اور زری‬
‫نے انک دوشرے کو دنکھا‪ ،‬زری نے مئراقضل کی طرف دنکھبے ہونے نقی میں شر ہالنا‪،‬‬
‫مئراقضل کے ما بھے پر یسیبے کی ختد یوندیں تمودار ہوتیں اپہوں نے متہ پر ہابھ ب ھئرا‬
‫جاؤ زری یوندہ کو نال الؤ" مئر اقضل کے کہبے پر زری نتگم کو دھخکا لگا‪ ،‬اپہوں نے جان کو عور سے‬
‫دنکھا جان نے انتات میں شر کو ختیش دی وہ ابھ کر جلی گتیں‬
‫ن‬
‫میں نے اننی زندگی کے ابھارہ شال ان یوں کی جدائی د کھی‪ ،‬اب اگر نہ رستہ ہونا ہے یو مچھ سے‬
‫زنادہ جوسی کسی کو پہیں ہو گی" مئراقضل نے کہہ کر گہرا شایس جارج کتا‬
‫سب ہلکی بھلکی گقتگو کر رہے بھے جب زری یوندہ کو لے کر اندر داجل ہوتیں‪ ،‬مئر اقضل نے‬
‫کھڑے ہوکر تینی کے ناس گبے اشکے کتدھے پر ہابھ رکھ کر اسے صوقے نک لے کر آنے اور‬
‫اشکو تیتھا کر جود بھی شابھ تیتھے‬
‫یوندہ بچے‪ ،‬ہمیں تم سے انک نات یوچھنی ہے‪ ،‬آرام سے یسلی سے جواب د ن تا‪ ،‬تم جو بھی جواب‬
‫دو گی تمہارے ایو کے شر آنکھوں پر ہو گا" جان نے تینی کے شر پر ہابھ رکھ کر اسے یسلی دی‬
‫‪205‬‬

‫تمہارے داجی م یصور جان کے لیبے تمہارا ہابھ ما نگبے آنے ہیں" زری نے تینی کے ہابھوں کو ا نبے‬
‫ہابھ میں لتا وہ انداز پہیں لگا نارہی بھی پرف زنادہ بھتڈی ہوئی ہے نا یوندہ کے ہابھ‪ ،‬یوندہ نے‬
‫آیسوؤں سے بھری نگاہیں ماں کی طرف کیں‪ ،‬ہر انک کی نظر یوندہ پر بھی‬
‫شاہ گل بجی کو اندر لے جاتیں آرام سے یوچھ لیتا‪ ،‬کوئی اننی جلدی پہیں ہے" داجی نے یوندہ‬
‫کی جالت دنکھ کر شاہ گل کو اشارہ کتا‪،‬‬
‫جاؤ بچے" مئراقضل نے یوندہ کے شر پر ہابھ رکھا‪ ،‬یوندہ کاتینی نانگوں سے ابھ کر جلی گنی‪ ،‬زری‬
‫اور شاہ گل بھی اشکے ننچھے جلیں گتیں‬
‫کتا ہوا" یوندہ زور سے دروازہ کھول کر اندر داجل ہوئی‪ ،‬پر یسے اور یور دویوں ڈر گتیں ‪ ،‬یوندہ آگ نگولہ‬
‫ت‬
‫ہوئی صوقے پر یتھی‪،‬‬
‫تمہارا بھائی سمچھانا کتا ہے جود کو ہر کسی پر جکومت کرے گا‪ ،‬جب جاہا‪ ،‬چہاں جاہا متہ ابھا کر‬
‫پ‬
‫ہنچ جانے گا" اس نے پر یسے کو شا مبے دنکھ کر اس پر اننی زنان کے جوہر دنکھانے‬
‫ت‬
‫یوی ہوا کتا ہے نہ یو نتاؤ؟" یور ن تڈ سے ابھ کر یوندہ کے ناس آکر یتھی‪ ،‬اسکا ہابھ ا نبے ہابھوں‬
‫میں لتا‬
‫ہ یو‪ .......‬اس نے یور کو بھی چھڑک دنا‬
‫اشکو کتا لگتا ہے وہ رستہ بھچے گا اور میں مان جاؤں گی؟" یوندہ نے آپرو احکا کر سعلہ پرشائی‬
‫آنکھوں سے پر یسے کو دنکھا‬
‫‪206‬‬

‫بھول ہے اشکی‪ ،‬وہ اور لوگ ہوں گے جو اس سے ڈرنے ہیں اور اس کی نات ما نبے ہیں‪ ،‬میں‬
‫یوندہ جان ہوں‪ ،‬مئرے پزدنک اشکی اہم بت شلف میں رکھی کتاب جینی بھی پہیں ہے" اس‬
‫نے شا مبے رکھی کتایوں کی طرف اشارہ کتا‬
‫اب تم یوجین کر رہی ہو مئرے بھائی کی" پر یسے نے اشکی آنکھوں میں دنکھ کر کہا‬
‫یوجین‪ .........‬یوجین کر رہی ہوں میں؟" یوندہ نے انگلی سے اشارہ اننی طرف کتا‬
‫تمہیں نتہ بھی ہے یوجین ہوئی کتا ہے‪ ،‬کہبے کسے ہیں یوجین" یوندہ نے گلے سے دو نتہ انار کر‬
‫صوقے پر بھی یکا‬
‫ن‬ ‫ھ‬ ‫چ‬
‫یوندی کتا ہو گتا ہے ہوش کرو" یور نے یوندہ کو چھوڑا‬
‫جب بھری مخفل میں آپ سے دنتا کے سب سے قانل نفرت ایسان کے شابھ رستہ جوڑنے کا‬
‫م‬
‫کہا جانے‪ ،‬اسے کہبے ہیں یوجین" اس نے یور کی نات کو نظرانداز کر کے اننی نات کمل کی‬
‫یس یوندہ پہت ہوا اب انک اور لفظ پہیں سیو گی میں" پر یسے غصے سے کھڑی ہوئی‬
‫پر یسے یو لبے دو اسے" ان تی یوں کے کایوں میں آواز آئی اپہوں نے نلٹ کر دنکھا‪ ،‬دروازے میں‬
‫شاہ گل اور زری کھڑی بھیں‬
‫ادے آپ کب آ تیں‪ ،‬اندر آ تیں" یور قورا شاہ گل کی طرف لتکی‬
‫جب بح یون ولہ کے جایسین کی شان نتان ہو رہی بھی یس اسی وقت آئی" شاہ گل نے یوندہ کی‬
‫طرف پرچھی نظروں سے دنکھا‬
‫‪207‬‬

‫نہ ناگل ہے‪ ،‬نتہ پہیں کتا کتا یولنی رہنی ہےآپ اندر آ تیں" یور نے یوندہ کے رونے کو کور‬
‫کرنے کے لبے شاہ گل کے شا مبے مسکرا کر اسے ناگل کہہ دنا‪ ،‬جس پر یوندہ نے اسے گھورا‪،‬‬
‫زری یو جیسے وہاں موجود ہی پہیں بھیں وہ نت ننی انک ہابھ سے دروازہ بھامے اور دوشرے سے‬
‫شر نکڑے گرنے کے فرنب بھیں‪،‬‬
‫مئرے ناس الفاظ پہیں ہیں کچھ بھی کہبے کو‪ ،‬ہاں انتا صرور کہوں گی م یصور جان جیسا بھی ہے‬
‫قانل نفرت ایسان پہیں ہے" شاہ گل نے یوندہ کے فرنب آکر کہا‬
‫ادے‪ ".......‬اس نے شر چھکا لتا‬
‫ہاں" شاہ گل نے بھی اننی نایوں کے ناجود شخت رونہ پہیں انتانا پڑے دل کا مطاہرہ کتا‪ ،‬وہ‬
‫ایسا کرئی بھی ک یوں نا ا نکے مفانل اور کوئی پہیں بح یون ولہ کے جایسین کا عسق بھا‬
‫میں آپ کی پہت عزت کرئی ہوں‪ ،‬پہت اجئرام ہے آنکا مئرے دل میں" یوندہ شر چھکانے‬
‫یول رہی بھی شاہ گل اشکے چہرے کو دنکھ رہیں بھیں‬
‫آپ مچھے پہت اچھی لگنی ہیں‪ ،‬پہت نتار کرئی ہوں آپ سے‪ ،‬لتکن‪ " .........‬وہ کہبے کہبے رکی‬
‫لتکن کتا‪ .........‬یولو بچے جو بھی ہے" شاہ گل نے اشکے کتدھے پر ہابھ رکھا‬
‫میں پہیں کرشکنی اس رسبے کے لیبے ہاں‪ ،‬وہ آپ کا تیتا ہے لتکن مچھے پہیں یستد وہ وہلل" یوندہ‬
‫نے کہہ کر شر چھ تک دنا‬
‫‪208‬‬

‫آپ اس کام کے لیبے دونارہ پہاں نا یسرنف لے کر آنا مہرنائی ہوگی" اس سے پہلے شاہ گل کچھ‬
‫ن‬ ‫م‬
‫یولنی یوندہ نے اننی نات کمل کی اور ناؤں نحنی ہوئی واش روم میں جلی گنی‪ ،‬یور نے ماں کو بھاما‪،‬‬
‫شاہ گل اور پر یسے نظریں چھکانے کمرے سے ناہر جلی گتیں‪ ،‬یور نے ماں کو نتڈ پر تیتھا کر نائی‬
‫نالنا‬
‫جان جلیں؟" شاہ گل نے آکر اورنگزنب جان سے کہا‬
‫ہاں جلبے ہیں‪ ،‬بجی نے کتا کہا" داجی نے پرجوش انداز میں یوچھا‪ ،‬اپہوں نے یو شا مبے رکھی‬
‫متھائی بھی کھول کر رکھی بھی‬
‫اس نے صاف انکار کر دنا ہے‪ ،‬اب ہمیں پہاں سے جلتا جا ہبے" شاہ گل نے پری جادر اوڑھی‬
‫شاہ گل کتا کہہ رہی ہو‪ ،‬اور نہ نات کرنے کا کون شا طرنقہ ہے ہم مرد پہاں کھڑے ہیں اور‬
‫تمہیں جانے کی جلدی ہے" داجی نے غصے سے شاہ گل کو دنکھا‬
‫جان اور زلتل ہونے کی ہمت پہیں ہی ان یوڑھی ہڈیوں میں" اپہوں نے جادر کو شر سے بھتک‬
‫ک تا‬
‫بھابھی کیسی ناتیں کر رہی ہیں آپ‪ ،‬آپ ہماری ماں کی جگہ ہیں آپ سے کوئی کیسے اسی نات‬
‫کر شکتا ہے" مئر اقضل ا نکے فرنب آنے‬
‫الال ہم اجازت جاہیں گے" شاہ گل نے انکی نات کو نظرانداز کتا‬
‫‪209‬‬

‫آپ لوگ رکیں میں ابھی زری سے یوچھتا ہوں‪ ،‬ہمت کیسے ہوئی کسی کی آپ سے ایسا ویسا کچھ‬
‫بھی کہبے کی" مئر اقضل کہہ کر غصے میں جلے گبے‪ ،‬شاہ گل نے شاری نفصتل سئراقضل اور‬
‫اورنگزنب جان کو نتائی‬
‫مئرا اقضل گھر کی سئڑھتاں غصے میں خڑھ رہے بھے کہ شا مبے سے زرمبتہ گل اور یور آئی نظر‬
‫ن‬
‫آ تیں وہ وہی رک گبے‪ ،‬انکی آ کھیں سعلے پرشا رہیں بھیں‬
‫نہ میں کتا شن رہا ہوں زری" زری کی یو نانگیں کا تیبے لگی جان کو آج سے پہلے اس نے انتا‬
‫غصے میں کتھی پہیں دنکھا بھا اس سے غصے سے یو کتا اوبجی آواز میں بھی نات کرنے کا‬
‫شوال ہی نتدا پہیں ہونا بھا‪ ،‬لتکن آج سب علط ہو رہا بھا‪ ،‬وہ ا نبے آپ کو بح یون ولہ کی جاردیواری‬
‫میں قتد مجسوس کر رہی بھی الفاظ اشکے متہ میں ہی دم یوڑ رہے بھے‬
‫ایو وہ یوندہ نے‪ " ................‬یور یئز قدموں سے ناپ کے ناس آئی‬
‫مچھے کچھ پہیں سیتا‪ ،‬مئری عزت کا ختال کرنا کتا تم لوگوں کی زمہ داری پہیں بھی" جان غصے‬
‫سے کہہ کر سئڑھتاں وایس اپر کر ڈرانتگ روم کی طرف جلے گبے ‪ ،‬ا نکے ننچھے یور اور زری بھی‬
‫آہستہ سے جلی گتیں‪ ،‬ڈرانتگ روم کا م یظر دنکھ کر مئر اقضل جان کے ھوش اوڑھ گبے‬

‫دوشری طرف اشالم آناد کے انک ہاستل میں وہ ا نبے کمرے میں گرے ئی شرٹ کے شابھ‬
‫ُ‬
‫نلتک راؤزر پہبے نکھرے نالوں کے شابھ جلے ناؤں کی نلی کی طرح ادھر سے ادھر گست کر رہا‬
‫‪210‬‬

‫بھا‪ ،‬اسے داجی کی طرف سے کال کا ان یطار بھا‪ ،‬آج وہ یون یورسنی بھی پہیں گتا بھا‪ ،‬صرف جواب‬
‫کا می یظر بھا جو داجی مئر اقضل کے گھر لیبے گبے بھے‪ ،‬وہ جوش بھا شاند‪ ،‬نا پہت جوش بھا‪ ،‬اشکے‬
‫چہرے سے اندازہ لگانا مشکل بھا‪ ،‬لتکن آج کچھ الگ صرور بھا‪ ،‬وہ کھڑی کے فرنب آکے شام کو‬
‫ڈھلبے ہونے دنکھبے لگا‪ ،‬سیسے کے اس نار ہونل کی جانب نگاہ جانے پر اشکی آنکھوں کے شا مبے‬
‫انک م یظر آنا‪ ،‬چہاں انک بھری تیس میں ملیوس لڑکا گاڑی روک کر ناہر نکال‪ ،‬اور یئز قدموں سے‬
‫گاڑی کے دوشری طرف کا دروازہ کھول کر ہابھ آگے پڑھا دنا‪ ،‬اور کسی نے وہ ہابھ بھاما‪ ،‬دنکھبے‬
‫ہی دنکھبے گاڑی سے انک جسین لڑکی نلتک فراک پہبے ناہر نکلی‪ ،‬م یصور کے چہرے پر مسکراہٹ‬
‫بھتل گنی‪ ،‬اس نے نصور میں جود کو یوندہ کے شابھ وہاں دنکھا‪،‬‬
‫انک دن ایسا ہو گا سیو وان بٹ" اس نے کہہ کر ہیسبے ہونے آنکھوں پر ہابھ رکھ دنا‪ ،‬وہ اننی‬
‫ختالوں کی دنتا می مگن بھا جب اشکے کایوں میں قون کی نل کی آواز آئی م یصور نے دوڑ کر نتا‬
‫د نکھے ہی کال اتیتڈ کر لی‬
‫بخئر را علے داجی" م یصور بھولے شایس سے‪ ،‬شرخ ہونے گالوں‪ ،‬مسکرانے چہرے سے صرف‬
‫جواب سیتا جاہتا بھا‬
‫جاور نات کر رہا ہوں الال" دوشری طرف کی آواز سے م یصور کے ما بھے پر نل پڑے‪،‬‬
‫ہاں یولو" اس نے یئزارنت سے کہا‬
‫‪211‬‬

‫الال وپزہ نکلبے میں ڈپڑھ نا دو ماہ کا وقت درکار ہے‪ ،‬ناقی سب معاملہ سبٹ ہے‪ ،‬ملک چھوڑنے‬
‫کے لیبے نفرنتا تین ماہ کا ان یطار کرنا ہو گا" م یصور گردن کی یست پر ہابھ ر ک ھے دوشری طرف کی‬
‫نات یوجہ سے شن رہا بھا‪،‬‬
‫انتا وقت ک یوں لگ رہا ہے‪ ،‬ملک چھوڑنے کے لبے انک دن کا وقت بھی کاقی ہونا ہے" م یصور‬
‫کھڑکی کے ناس رکھی کرسی پر تیتھا‬
‫ہونے کو یو انک دن میں ہو جانے‪ ،‬الال ہم سیف کھتل رہے ہیں‪ ،‬ناہر جانے والوں میں ہمارا‬
‫نام پہیں ہو گا" م یصور نے انک گہرا شایس جارج کتا‬
‫بھتک ہے جیسا پہئر لگے کرو‪ ،‬مچھے آ گاہ رکھتا‪ ،‬اگلے ہقبے میں جکر لگاؤ گا" م یصور نے اننی نات‬
‫م‬
‫کمل کر کے قون رکھ دنا‬
‫داجی نے ابھی نک کال ک یوں پہیں کی‪ ،‬کتا وہ مئرا ضئر آزما رہے ہیں" م یصور نے مونانل کی‬
‫شکرین پر انگوبھا ب ھئرا‬
‫داجی‪ " ...........‬وہ مسکرانا بھا‬
‫داجی آپ کا جایسین اس لڑکی کے معا ملے میں پہت کمزور ہے" اس نے کانتکٹ لسٹ کھولی‬
‫اور داجی کا تمئر مالنا‪ ،‬دوشری طرف سے کوئی جواب پہیں موصول ہو رہا بھا‪ ،‬م یصور نے دوشری‪،‬‬
‫تیسری نار کال کی کوئی جواب پہیں مل رہا بھا‪ ،‬اس نے مونانل نتڈ پر دور سے ہی بھیتک دنا‪،‬‬
‫‪212‬‬

‫ڈرانتگ روم کا م یظر پہلے سے نلکل محتلف بھا‪ ،‬اب وہاں صرف مئراقضل زری اور یور کھڑے‬
‫بھے‪ ،‬اورنگزنب جان‪ ،‬شاہ گل اور سئر اقضل جان‪ ،‬مئراقضل کے وہاں سے جانے شابھ ہی‬
‫ڈرانتگ روم کے ناہر والے دروازے سے نکل گبے بھے‪ ،‬مئر اقضل کو نہ سب دنکھ کر پہت‬
‫دنکھ ہوا کہ اسے اشکے ان یوں نے صفائی کا انک موقع نک پہیں دنا بھا اور ا یسے اسے چھوڑ کر جلے‬
‫گبے وہ جود کو پہت نے یس مجسوس کر رہے بھے لتکن اپہیں یوندہ پر پہت غصہ بھی بھا اپہوں‬
‫نے اشکی نہ پرن بت یو پہیں کی بھی کہ گھر آنے مہمایوں کو رشوا کرے‪ ،‬وہ اس وقت یوندہ سے‬
‫نات پہیں کرنا جا ہبے بھے‪ ،‬شدند غصے کے ناعث وہ ڈرانتگ روم میں ہی پہل رہے بھے‪ ،‬زری‬
‫اور یور انک طرف دروازے میں شر چھکانے ک ھڑی بھیں‪ ،‬جان ادھر ادھر جکر کاٹ رہے بھے‬
‫اپہیں کہی بھی شکون پہیں آرہا بھا‬
‫جان‪ " ..............‬زری نے دھتمے لہچے میں نکارا‬
‫جاؤ پہاں سے مچھے اکتال چھوڑ دو" جان نے نتا د نکھے ہی اپہیں جانے کا کہا‬
‫جان مئری نات یو‪" ...........‬‬
‫م‬
‫زرمبتہ گل میں نے کہا جاؤ پہاں سے‪ ،‬ستائی پہیں دنا" زری کی نات کمل ہونے سے پہلے ہی‬
‫مئراقضل نے اسے گرجدار آواز میں جانے کا کہا‪ ،‬انکو نہ امتد پہیں بھی کہ وہ کتھی اس سے‬
‫اننی اوبجی آواز میں نات کریں گے‪ ،‬تیس شال کے شابھ میں پہلی نار ایسا ہوا بھا‪ ،‬زری کی‬
‫گ‬ ‫ج‬ ‫چ‬‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ب‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ب‬ ‫ت‬ ‫گ‬ ‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ن‬
‫ت‬
‫آ یں ھ گ یں‪ ،‬وہ ھر وہاں رکی یں‪ ،‬یور ھی ا کے ھے لی نی‪،‬‬
‫‪213‬‬

‫امی آپ بھتک ہیں" یور نے ڈرانتگ روم سے ناہر نکل کر ماں سے یوچھا‬
‫ہاں بچے میں بھتک ہوں" زری نے بھگی آنکھوں‪ ،‬تم لہچے سے ہون یوں پر تمشکل مسکراہٹ ال کر‬
‫تینی کو یسلی دی‬
‫امی‪ " ...............‬یور نے ماں کو نے یسی سے دنکھا‬
‫کہا نا بھتک ہوں‪ ،‬تمہارے ایو غصے میں ہیں نا اس لیبے ایسا پرناؤ کر رہے ہیں‪ ،‬ورنہ تم انکو جاننی‬
‫ہو وہ ہم میں سے کسی پر غصہ پہیں ہونے" اپہوں نے یور کے گالوں کو نتار سے چھورا‬
‫اب جب انکا غصہ بھتڈا ہوگا یو میں بھی پہیں یولوں گی" زری نے پہت مان سے کہا اسے ا نبے‬
‫جان پر پہت بھروسہ بھا کہ وہ اسے متا لے گا‪ ،‬یور کے چہرے پر مسکراہٹ بھتل گنی‬
‫جاؤ یوندہ کو دنکھو‪ ،‬میں کچن دنکھ لوں" زری کہہ کر کچن کے بجانے ا نبے کمرے میں جلی‬
‫گتیں‪ ،‬یور نے اپہیں کچن کے بجانے کمرے میں جانا دنکھ کر گہری شایس جارج کی‬
‫اقفف یوندہ اقففف تمہارا ہم کتا کریں گے" وہ کہنی ہوئی یئز قدموں سے سئڑھتاں خڑھبے لگی‬
‫ناہللا اس یوندہ کو غفل دے جانے نہ ک یوں ماں ناپ کو رشوا کرنے نے نلی ہے" وہ پڑپڑانے‬
‫ہونے سئڑھتاں خڑھ کر کمرے کی طرف پڑھی‪ ،‬دروازہ کھو لبے پر ا نبے شا مبے کا م یظر دنکھ کر‬
‫اسے انتا وجود نےجان ہونا مجسوس ہوا‬
‫‪214‬‬

‫سب جئر ہو گی ایساءہللا" اس نے دویوں ہابھ نالوں میں ب ھئرے‪ ،‬بھر کسی ختال کے آنے پر‬
‫اس نے انک اور تمئر ڈانتل کتا‪،‬‬
‫الال بخئر را علے" دوشری جانب سے دوشری نل پر ہی کال ابھا لی گنی‬
‫داجی کدھر ہیں پہادر جان" م یصور نے آہستہ سی آواز میں دیوار پر ہابھ رکھبے ہونے یوچھا‬
‫میں داجی کے شابھ ہی ہوں الال‪ ،‬ہم لوگ راولیتڈی سے وایس جا رہے ہیں‪ ،‬گاڑی میں گیس‬
‫بھروانے کو رکے ہیں" پہادر جان نے م یصور کے ڈر سے انک ہی شایس میں شاری نات ستا‬
‫دی‬
‫داجی کو قون دو" م یصور نے جکم ستانا‪،‬‬
‫ن‬
‫داجی‪ ........‬الال کا قون ہے اشالم آناد سے" پہار جان جکم کی کم تل کرنے کو مونانل داجی‬
‫کے ناس لے کر آنا جوستاٹ چہرے کے شابھ گاڑی کی تیسنچر سبٹ پر تیتھے بھے‬
‫بخئر را علے بچے" داجی نے اس کے ہابھ سے قون بھام کر کان سے لگانا‬
‫داجی آپ لوگ وایس آگے‪ ،‬میں آپ کے قون کا ان یطار کر رہا بھا" م یصور نے ادھر ادھر کی‬
‫نایوں کے بجانے ہمیشہ کی طرف مدعے کی نات کی‪،‬‬
‫بچے اپہوں نے ہمیں کچھ جاص جواب پہیں دنا" داجی نے نات گول کر کے م یصور کے آگے‬
‫رکھی‬
‫کچھ جاص جواب کا کتا مطلب ہے" م یصور نے کمر پر ہابھ رکھ کر اپرو احکا کر یوچھا‬
‫بچے گاؤں آؤ گے گے نفصتلی نات کریں گے" داجی م یصور کے غصے اور ناگل ین سے واقف‬
‫‪215‬‬

‫بھے اس لبے اپہوں نے اسے کچھ پہیں نتانا‬


‫داجی آپ مچھے کچھ جاص جواب کا مطلب ابھی ہی نتا دیں گاؤں یو آگلے ہقبے آؤں گا" م یصور‬
‫کھڑکی کے شا مبے اشکے سیسے پر ہابھ رکھ کر کھڑا ہوا‪،‬‬
‫کتا اپہوں نے ہاں پہیں کی؟ وقت مانگا ہے ابھی" داجی کو جاموش نا کر م یصور نے جوف ہی‬
‫شوال کتا‬
‫بچے اپہوں نے انکار کر دنا ہے" داجی نے کہہ کر قون رکھ دنا‬
‫ہتلو‪ ..........‬داجی‪ ،‬ہتلو‪ ".............‬اس نے مونانل کان سے ہتا کر دنکھا‪ ،‬کال کٹ جکی‬
‫بھی‪ ،‬م یصور نے مونانل نتڈ پر بھیتک دنا‪ ،‬اشکو انتا شایس نتد ہونا مجسوس ہوا‪ ،‬اس نے دویوں‬
‫ہابھوں سے نال متھ یوں میں جکڑ کر انتا شر دیوار سے نتک دنا‪ ،‬ختد نا نبے وہ نے جس و خرکت‬
‫کھڑا رہا‪ ،‬وہ یو م یصور جان بھا اسے کیسے کوئی انکار کر شکتا ہے‪ ،‬وہ کیسے ربحتکٹ ہو شکتا ہے‪ ،‬وہ یو‬
‫دلوں پر جکومت کرنے کا ہئر رکھتا بھا‪ ،‬اننی شوجوں میں گم اس نے ناس رکھی کرسی کو نانگ مار‬
‫ی‬‫ھ‬ ‫ک‬
‫کر نتڈ سے نتڈ سبٹ دویوں متھ یوں میں دنا کر نجی‪ ،‬شانتڈ لتمپ نکتہ گبے سے نچے گرا‪ ،‬کچھ ہی‬
‫ن‬ ‫ل‬

‫دپر میں کمرے کا نفشہ ندل حکا بھا ہر جئز زمین پر نکھری ہوئی بھی‪ ،‬م یصور کا غصہ بھتڈا ہو ہی‬
‫پہیں رہا بھا وہ دروازے کو نانگیں مار رہا بھا‪ ،‬ہاستل کے شارے سیوڈتیس اور وارڈن اشکے کمرے‬
‫کا دروازہ بجا رہے بھے‪ ،‬وہاں کھڑے انک لڑکے نے کال کر کے صالح الدین کو نال لتا بھا اور‬
‫‪216‬‬

‫واڈن کا ئی اے کمرے کی ڈونلی ک بٹ جائی لے کر آنا بھا‪ ،‬وہ دروازہ کھو لبے کی کوسش کر‬
‫رہے بھے‪ ،‬دروازہ کھول کر دو سیوڈتیس کمرے میں داجل ہونے وہ م یصور کے دوست ہی بھے‬
‫ہاستل کےناقی تمام سیوڈتیس کو ا نبے ا نبے کمروں میں جانے کی ہدانت کر کے وارڈن جود بھی‬
‫م یصور کے کمرے میں داجل ہو گبے‪ ،‬سب لوگ ہی اسے اس جالت میں دنکھ کر جئران بھے وہ‬
‫ش‬
‫یو ہاستل کا سب سے لچھا ہوا سیوڈنٹ بھا‪ ،‬اس سے اس قسم کے رونے کی یوقع پہیں کی گنی‬
‫بھی‪ ،‬دویوں لڑکے جئزوں سے بحبے ہونے‪ ،‬م یصور نک پہنچے‪ ،‬اشکو دویوں نازوں سے نکڑ کر قایو‬
‫کرنے کی کوسش کی‪ ،‬م یصور نے دویوں ہابھوں سے ا نبے نالوں کو متھ یوں میں جکڑا ہوا بھا‪،‬‬
‫ب‬
‫م یصور‪.......‬م یصور‪ ........‬کتا کر رہے ہو" انک لڑکے نے اسے ا نبے شابھ ھینحبے کی کوسش‬
‫کی‬
‫م یصور تیتا‪ ،‬ہوش کرو" وارڈن بھی اشکے فرنب آنے‪ ،‬اس یوڑھا آدمی نے اس جوان لڑکے کو‬
‫بھامانا جاہا‪ ،‬جیسے ہی وارڈن نے م یصور کے شر کو دویوں ہابھوں میں بھاما م یصور کا زرد ہونا چہرہ‪،‬‬
‫نے جان ہونا وجود ان کے شا مبے چھول کر زمین پر گرنے لگا دویوں لڑکوں نے جلدی سے اسے‬
‫مصیوطی سے نکڑ کر نتڈ پر لیتانا‪ ،‬صالح الدین بھی پہنچ حکا بھا‬
‫‪217‬‬

‫امی‪ ".................‬یور نے زور سے خنخ ماری‪ ،‬رجب جو گھر کے مین گ بٹ سے اندر داجل ہوا‬
‫بھا‪ ،‬وہ بھاگا‪ ،‬یور یئز قدموں سے کمرے کے اندر داجل ہوئی‪ ،‬شا مبے یوندہ فرش پر نے جان پڑی‬
‫بھی‪ ،‬یور نے اشکو زور سے ہالنا‪،‬‬
‫یوی‪ ......‬یوی کتا ہوا ہے تمہیں" یور نے ناگلوں کی طرح اشکو ہالنے ہونے اسکا شر اننی گود‬
‫میں رکھا‪ ،‬اسکا وجود پرف ن تا ہوا بھا‪ ،‬رجب کو بھاگتا دنکھ کر زری بھی اشکے ننچھے بھاگی‪،‬‬
‫پ‬
‫ایو‪ ...........‬ایو جلدی آ تیں" یور زور سے جال رہی بھی‪ ،‬آواز ڈرانتگ روم نک ہنجی‪ ،‬جان بھی آواز‬
‫کے نعاقب میں بھاگے‪ ،‬رجب اور زری کمرے میں پہنچے یوندہ کو ا یسے دنکھ کر زری کی جالت‬
‫س‬
‫خراب ہونے لگی‪ ،‬رجب نے پہن کو گود میں ابھانا‪ ،‬نتا شوچے مچھے وہ اسے لے کر سئڑھ یوں‬
‫ع یور کرنا ہوا‪ ،‬مین گ بٹ کی طرف پڑھا‪ ،‬جان کو نہ سب دنکھ کر چھ یکا لگا‪ ،‬انکی زندگی بھر کی کمائی‬
‫کیسے لٹ رہی بھی‪ ،‬اور وہ ا نبے ہی غصے میں بھے‬

‫الال‪ .......‬الال‪ "......‬صالح الدین جیئز کی تی بٹ پر نل یو شرٹ اور ختکٹ پہبے‪ ،‬دوڑانا ہوا نتڈ کے‬
‫فرنب پہنجا‬
‫الال‪ ..........‬کتا ہوا ہے اپہیں‪ ،‬کمرے کی نہ کتا جالت ہے" اس نے کمرے میں نکھرے‬
‫شامان کی طرف اشارہ کتا‬
‫‪218‬‬

‫کال دا ڈاکئر" وہ انک نانگ نتڈ پر موڑ کر ر ک ھے اور دوشری زمین پر ر ک ھے ہونے م یصور کے متہ کو‬
‫بھیتھتا رہا بھا‬
‫ن‬
‫الال جدا کا واسطہ ہے آ کھیں کھولیں" صالح الدین نے اشکے متہ کو دویوں ہابھوں کے نتالے‬
‫میں لتا‬
‫صالح الدین ننچھے ہو ڈاکئر صاجب کو دنکھبے دو" م یصور کے نے ہوش ہونے ہی ڈاکئر کو کال کر‬
‫دی بھی‪ ،‬اور اب وہ پہنچ جکے بھے‪ ،‬صالح الدین ننچھے ہوا‪،‬‬

‫زری کتا ہوا ہے یوندہ کو" زری اور یور کو رجب کے ننچھے جانا دنکھ کر اپہوں نے یوچھا‬
‫مچھ‪ ....‬مچھے پہیں نتہ‪ ،‬میں" زری کے متہ سے الفاظ پہیں نکل رہے بھے‪ ،‬سب بچے سہم گبے‬
‫بھے‪ ،‬یور زن بب کو ماں کا خ تال رکھبے کا کہہ کر رجب کے شابھ ناہر جلی گنی جان بھی ا نکے‬
‫ننچھے بھاگے‪ ،‬یوندہ کو گاڑی میں ڈال کر دس مبٹ میں ہسیتال می یفل کر دنا گتا‪ ،‬ہسیتال پہنچ‬
‫کر یوندہ کو گاڑی سے نکال کر سینچر پر ڈال کر اندر لے جا رہے بھے اسکا دو نتہ زمین پر انک‬
‫طرف سے لگ رہا بھا مئراقضل نے آگے ہو کے اشکے دو نبے کو وایس اشکے اوپر ڈاال‪،‬‬
‫مئری بجی ا نبے ایو کو ان تا کمزور نا کرو‪ ،‬ایو سے نائی کرو‪ ،‬تمہارے ایو تم جیبے پہادر پہیں ہیں‪ ،‬وہ دنتا‬
‫سے لڑ جاتیں گے تمہارے لیبے یس تم بھتک ہو جاؤ بچے" مئر اقضل جان تینی کے ما بھے پر‬
‫ن‬
‫ہابھ ر ک ھے انتا متہ اشکے کان کے ناس کبے النجاتیں کر رہے بھے‪ ،‬آ کھیں آیسوؤں سے بھری ہوئی‬
‫‪219‬‬

‫بھیں‪ ،‬جس تینی کو اپہوں نے کتھی گرم ہوا پہیں لگبے دی بھی اسکا پرف وجود ا نکے شا مبے بھا‪،‬‬
‫آج وہ اندازہ پہیں لگا نا رہے بھے وہ دنتا کے نے یس پرین بھائی بھے نا ناپ‪ ،‬یوندہ کو اندر لے‬
‫گبے اشکے شابھ کسی کو اندر جانے کی اجازت پہیں دی گنی‪،‬‬

‫دوشری جانب اشالم آناد کے ہاستل کے کمرے میں انا کو نت نے جان یشئر پر پڑا بھا‪ ،‬اسے‬
‫دنتا کا کوئی ہوش پہیں بھا‪ ،‬وہ ہاری ہوئی نازی بھی خ بت نتا مشقت خ بت لیبے واال ہار رہا بھا‪.‬‬
‫انکو کسی جئز کا شدند شاک لگا ہے‪ ،‬ان کو پرین ہمرج بھی ہو شکتا بھا" کچھ ہی دپر نعد ڈاکئر نے‬
‫جئر ستائی صالح الدین کے ناؤں کے ننچے سے زمین نکل گنی‪ ،‬اس نے انک ہابھ متہ پر اور‬
‫دوشرے ہابھ سے اننی گردن کی یست کو بھام کر گہرا شایس لتا‬
‫ایسی جالت میں‪ ،‬میں انکو کوئی دوا لکھ کر پہیں دے شکتا‪ ،‬آپ مزند وقت صا نع نا کریں انکو‬
‫ہسیتال لے جاتیں" ڈاکئر نے بچھے چہرے سے بچوپز ا نکے شا مبے رکھی‪ ،‬صالح الدین ڈاکئر کو دھکا‬
‫د نبے ہونے م یصور کے ناس گتا‬
‫ن‬
‫الال‪ ..........‬الال نار ابھیں" صالح الدین نے آیسوؤں سے بھری آ کھیں اور تم لہچے میں م یصور‬
‫جان کو گود میں ابھانے کی کوسش کی ناکہ ہسیتال می یفل کر شکے‪ ،‬کہاں م یصور جان اور کہاں‬
‫صالح الدین‪ ،‬وہ اسے گود میں پہیں ابھا سکا‪ ،‬ہاستل کے ڈاکئر نے کال کر کے سینچر متگوانا‪،‬‬
‫نفرنتا آدھے گھیبے میں م یصور جان کا وجود مسی یوں میں جکڑا ہواہسیتال کے یشئر پر بھا‪،‬‬
‫‪220‬‬

‫ت‬
‫یور انک طرف کرسی پر یتھی درود ناک کا ورد کر رہی بھی‪ ،‬مئراقضل راہداری میں ہابھ ننچھے ناندھے‬
‫پہل رہے بھے ختکہ رجب دیوار سے نتک لگانے اننی ہی شوجوں میں گم بھا‪ ،‬دو گھیبے کے طونل‬
‫ان یطار کے نعد ڈاکئر نے آکر نتانا کہ یوندہ کہ ایسی جالت شدند زہنی دناؤ کہ وجہ سے ہوئی ہے‬
‫اب کسی ہے مئری بجی" مئر اقضل نے امتد بھری نظروں سے ڈاکئر کو دنکھا‬
‫پہلے سے پہت پہئر ہے‪ ،‬اب انکو ہر قسم کے ذہنی دناؤ سے دور رکھیں‪ ،‬اب اگر ایسا ہوا یو شاند‬
‫دنتا کا ڈاکئر بھی کچھ پہیں کر شکے گا" ڈاکئر نے مئراقضل کا کتدھا بھیتھتانا‬
‫میں مل شکتا ہوں اس سے" جان کے چہرے کے رنگ اڑے ہونے بھے‬
‫ابھی پہیں‪ ،‬پہلے ہم اپہیں واڈ میں سقٹ کر لیں بھر آپ مل شکبے ہیں" ڈاکئر کہہ کر جال گتا‪،‬‬
‫یور آکر ناپ کے سیبے سے لگ گنی‪ ،‬رجب نے گھر کال کر کے نتا دنا‬

‫صالح الدین اور اشکے دوست ہسیتال کی راہداری میں پہل رہے بھے‪ ،‬صالح الدین نے انتا‬
‫مونانل نار نار کال آنے کی وجہ سے نکال کر شانلی بٹ کر دنا‪ ،‬م یصور کے دوست بھی اسے آکے‬
‫یسلی دے رہے بھے لتکن وہ چھونے بچے کی طرح نتا آواز کے رو رہا بھا‪،‬‬
‫ڈاکئر‪" ....................‬دو گھیبے کے نا ختم ہونے والے ان یطار کے نعد ڈاکئر کو اتمرجیسی روم‬
‫سے ناہر آنا دنکھ کر صالح الدین اور اشکے دوست ڈاکئر ک یظرف ل تکے‬
‫‪221‬‬

‫مئرے بھائی کی طی یغت کسی ہے؟" اسکا رنگ اڑا ہوا بھا‬
‫آپ وقت پر انکو ہسیتال لے آنے‪ ،‬الچمد ہلل اب انکی جالت پہلے سے پہت پہئر ہے‪ ،‬اگلے‬
‫اڑنالیس گھیبے انکو انڈراوپزرویشن رکھیں گے" ڈاکئر کے الفاط شن کر صالح کے ہون یوں پر ہلکی سی‬
‫مسکراہٹ ابھری‬
‫کتا میں الال سے مل شکتا ہوں" اس کی نے جینی پڑھ رہی بھی‬
‫ابھی پہیں" ڈاکئر صالح الدین کے کتدھے پر ہابھ کر کہہ کر جال گتا‪ ،‬صالح الدین ننچھے کھڑے‬
‫لڑکے کے گلے لگ گتا‪ ،‬اس نے کال کر کے ہاستل کے وارڈن کو بھی م یصور کی طی یغت سے‬
‫آ گاہ کرنے ہونے جدا کا شکر ادا کرنے مسجد کی جانب پڑھ گتا‬

‫ایو نہ سب کتا ہو رہا ہے‪ ،‬ہمارے گھر میں یو کتھی ایسا پہیں ہوا" یور ناپ کے سیبے سے لگی تم‬
‫آواز میں یولی‬
‫بچے ہللا آزمانا ہے نا ا نبے نتدوں کو‪ ،‬شکر ادا کرنے کا وقت ہے ہللا نے ہماری دعاتیں رد پہیں‬
‫کیں‪ ،‬ہمیں نےمراد پہیں لونانا" اپہوں نے تینی کے شر پر ہابھ ب ھئرا‬
‫یوندہ سہی کہنی ہے بھی ہمیں صوائی راس پہیں آنا" یور نے کہہ کر ناپ کو دنکھا‪ ،‬ناپ کے‬
‫چہرے کا فرب زنادہ دپر پہیں دنکھ نائی اور نظریں ب ھئر لیں‪ ،‬رجب نے دور سے ناپ کو آواز‬
‫‪222‬‬

‫دے کر نال‪ ،‬مئراقضل ابھ کر جلے گبے‪ ،‬یور جالی آنکھوں سے کمرے کے دروازے کو دنکھ رہی‬
‫بھی چہاں یوندہ بھی‬
‫ن‬
‫یوی تم ہمیں ہمیشہ ہارا د ننی ہو" یور نے کہہ کر انتا شر دیوار سے نک کر آ کھیں موند لیں‬

‫الال اب کیسی طی یغت ہے" صالح الدین م یصور کے ما بھے پر ہابھ ر ک ھے کھڑا بھا‪ ،‬م یصور نے‬
‫آنکھوں اور شر سے اشارہ کر کے نتانا کہ وہ پہئر ہے اور دوشری طرف دنکھبے لگا‬
‫الال کتا ہوا بھا‪ ،‬مچھے جیسے ہی نتہ جال قورا ہسیتال پہنجا" وہ م یصور کی انا کا بھرم رکھبے کے لیبے اشکے‬
‫شا مبے کھڑا چھوٹ یول رہا بھا‬
‫ئی ئی ڈاؤن ہو گتا بھا شاند" م یصور نے دوشری طرف دنکھبے ہو کہا‬
‫ہاں ڈاکئر نے بھی پہی نتانا ہے ئی ئی پہت زنادہ لو بھا آنکا" صالح الدین نے کہبے ہونے انتا‬
‫مونانل خ بب سے نکاال ہو‪ ،‬اس پر پہت زنادہ کالز آ تیں ہوتیں بھیں‪ ،‬بحیون ولہ کا ایسا کوئی‬
‫مکین پہیں بھا جس کا نام مس کالز میں موجود نا ہو‪ ،‬صالح الدین نے چہرے پر ہابھ بھئرا‪ ،‬وہ‬
‫تمئر ڈانل کر ہی رہا بھا کہ "زرعاب کالتگ" اشکی شکرین جگمگانے لگا‬
‫بخئر را علے" اس نے مونانل کان سے لگانا‬
‫کہا بھے تم ہم سب کیتا پریسان ہو رہے ہیں‪ ،‬الال بھی کال رسیو پہیں کر رہے اور تم بھی‪،‬‬
‫ہاستل والے بھی ہمیں کچھ پہیں نتا رہے" دوشری طرف سے زرعاب نے اس پرخڑھائی کی‬
‫‪223‬‬

‫آرام سے کتا ہو گتا ہے‪ ،‬مئرا تیسٹ بھا مونانل شانتلبٹ پر بھا‪ ،‬اور الال‪ " ...........‬وہ کہبے کہبے‬
‫رکا‬
‫الال کے مونانل کی شکرین خراب ہے‪ ،‬میں ابھی الال کے روم میں آنا ہوں یو الال نے ن تانا" صالح‬
‫الدین نے مبٹ کے دشویں حصے میں جو چھوٹ ین سکا نتا کر ستا دنا‬
‫اب بھی تم کال نا ابھانے یو داجی اشالم آناد آ رہے بھے" زرعاب نے اسے اطالع دی‬
‫ن‬
‫ہم بھتک ہیں داجی سے کہو وہ نا آ تیں" اس نے آ کھیں نتد کر کے گردن کی یست پر ہابھ رکھا‬
‫لو داجی سے جود کہہ لو" اس نے نات داجی پر ڈال دی‪ ،‬صالح الدین نے بھی مونانل م یصور کی‬
‫طرف پڑھا دنا وہ جانتا بھا اسکا چھوٹ داجی نکڑ لیں گے‬
‫الال‪ ........‬داجی" اس نے م یصور کو عاخزی سے دنکھا‪ ،‬اشکی آنکھوں میں شاری چہاں کی النجاتیں‬
‫بھیں‪،‬‬
‫بخئر را علے" م یصور نے قون لے کر کان سے لگانا‬
‫ہم بھتک ہیں" اس نے گہرا شایس لتا‬
‫ابھی کسی کام سے ناہر جا رہے ہیں‪ ،‬آکر آپ سے نات کرنا ہوں" اس نے انک اور چھوٹ گھڑا‬
‫جی پہئر" م یصور نے کہہ کر قون رکھ دنا‬
‫ص‬ ‫ک‬‫ن‬
‫مچھے آرام کرنا ہے" اس نے شر دوشری طرف کر کے آ یں نتد کر یں‪ ،‬الح الدین اسے‬
‫ل‬ ‫ھ‬
‫دنکھبے ہونے گہری شایس لے کر کمرے سے ناہر جال گتا‬
‫‪224‬‬

‫دو دن کا وقت پر لگا کر اڑھ گتا‪ ،‬م یصور جان کو ہسیتال سے چھنی مل گنی‪ ،‬صالح الدین اسے‬
‫صوائی لے کر جانا جاہتا بھا لتکن م یصور پہیں گتا وہ ہاستل آ گتا بھا‪ ،‬ان دو دیوں میں اس نے‬
‫دونارہ کسی سے قون پر نات پہیں کی بھی لتکن صالح الدین کو ہی سب کال کر رہے بھے‪،‬‬
‫بح یون ولہ میں ابھی نک کسی کو اشالم آناد میں کتا گزرا ہے جئر پہیں ہوئی بھی‪ ،‬م یصور کے‬
‫دوست اور جا نبے والے ہاستل کے کمرے میں آکر اشکی عتادت کر رہے بھے‪ ،‬صالح الدین‬
‫ا نبے کمرے میں پہیں گتا بھا وہ بھی م یصور کے کمرے میں جاموسی سے شارا دن انک صوقے‬
‫پر تیتھا رہتا بھا‪،‬‬
‫اب تم جاؤ آرام کرو میں بھتک ہوں" م یصور نے صالح الدین کو جانے کا کہا‬
‫الال میں آنکو ا یسے چھوڑ کر پہیں جا شکتا" اس نے مونانل سے نظریں ہتانے نغئر ہی کہا‪ ،‬اوپر‬
‫دنکھتا یو م یصور کی سعلہ آنکھوں کا شامتا نا کر نانا‬
‫کہا نا بھتک ہوں‪ ،‬تم بھی بھک گبے ہو گے‪ ،‬نتمار ہو گبے یو مچھ سے امتد نا رکھتا کہ میں کچھ‬
‫ن‬
‫کروں گا تمہارا لبے" م یصور نے آ کھیں موندے شر نتڈ کی یست سے لگانے‪ ،‬پرشکون انداز میں کہا‬
‫الال‪ " ..........‬صالح الدین نے اقسوس سے اسے دنکھ کر شرد آہ بھری‪ ،‬م یصور نے انک آنکھ‬
‫کھول کر دنکھا‬
‫ب‬
‫‪225‬‬

‫م‬ ‫ج‬‫ن‬ ‫ھ‬


‫میں پہاں جاموسی سے تیتھا ہوں‪ ،‬اگر آپ مچھے کمرے سے یں گے یو یں کمرے کے ناہر‬
‫کرسی رکھ کر تیتھ جاؤ گا" صالح الدین کی اس نات پر م یصور نے دویوں ہابھ سیبے پر ناندھے اور‬
‫شرد آہ بھری‪ ،‬صالح الدین نے اسے عور سے دنکھا‪ ،‬اشکے چہرے پر مسکراہٹ ابھری‪ ،‬وہ بھی‬
‫م یصور کو آرام کرنا دنکھ کر صوقے پر ننچ ھے ہو کر آرام سے تیتھ گتا‬

‫یوندہ بھی ہسیتال سے گھر آ گنی بھی‪ ،‬ل تکن اشکی طی یغت سیتھل پہیں رہی بھی‪ ،‬ہسیتال میں‬
‫بھی وہ دونارہ نےہوش ہو گنی بھی‪ ،‬ہسیتال سے آنے کے نعد اسکا بجار پہیں اپر رہا بھا‪ ،‬تیشن‪،‬‬
‫ک‬‫ن‬
‫اقسردگی اشکے اغضاب پر چھا جکی بھی وہ ہر وقت کھوئی کھوئی سی دیواروں کو د نی ر نی‪ ،‬کوئی‬
‫ہ‬ ‫ھ‬

‫اسے نکارنا یو وہ ڈر جائی‪ ،‬وہ انک ہی شایس میں شو ناتیں کرنے والی کی زنان جاموش ہو جکی‬
‫بھی‪ ،‬وہ جو سب اسے زنادہ یو لبے پر یو کبے بھے‪ ،‬اب اشکی آواز کے لیبے پرس رہے بھے‪ ،‬یوندہ جان‬
‫اتمان ختل کی زندگی ندل گنی بھی‪ ،‬انک آواز اسے ہر وقت ا نبے حضار میں لیبے رکھنی بھی‪ ،‬جانے‬
‫اس آواز کا‬
‫یوی ابھ جاؤ جانے ئی لو" یور نے جانے کا مگ ال کر شانتڈ تیتل پر رکھا‪ ،‬یوندہ نے شرخ متہ‬
‫ت‬
‫کم تل سے ناہر نکال‪ ،‬نال متہ سے ننچھے کیبے‪ ،‬اور ابھ کر یتھی‬
‫‪226‬‬

‫طی یغت پہئر لگ رہی ہے اب کچھ" یور نے تیتل سے کپ ابھا کر اشکے ہابھ میں بھمانا‪ ،‬یوندہ‬
‫نے انتات میں شر ہالنا‬
‫ایو آ گبے؟ “ یوندہ نے شانتڈ تیتل پر ر ک ھے ا نبے ق یورٹ جیس اور جاکلتیس دنکھ کر یوچھا‬
‫پہیں‪ ..........‬آنے والے ہوں گے" یور نے جانے کا سپ لتا‬
‫نہ کون لے کر آنا ہے" یوندہ نے جانے کا مگ ہون یوں سے لگانا‬
‫رجب النا بھا‪ ،‬تم شو رہی بھی وہ پہی چھوڑ گتا" اس نے مگ کے کتاروں پر ہابھوں کے یورے‬
‫ب ھئرنے ہونے یوندہ کو دنکھا‬
‫مئرے نتگ میں رکھ دو کالج لے کر جاؤں گی" یوندہ نے انک ہابھ سے شانتگ نتگ ابھا کر یور‬
‫کو دنا‬
‫تم کالج جاؤ گی اس جالت میں" اس نے یوندہ کو نعور دنکھا‬
‫کتا ہوا ہے مئری جالت کو بھتک یو ہوں" یوندہ نے دویوں ہابھوں سے نال ننچھے کیبے‬
‫ماشاءہللا مئری تینی بھتک ہے" مئراقضل کمرے میں داجل ہونے‬
‫ایو‪ " ............‬یوندہ نے شر پر دو نتہ اوڑھا‬
‫کیسا مجسوس کر رہی ہو اب؟" جان صوقے پر تیتھے‬
‫پہت پہئر ایو" یوندہ نے مسکرا کر کہا‬
‫‪227‬‬

‫کمرے سے ناہر نکال کرو بچے‪ ،‬جود کر ہر جئز کی تیشن سے آزاد کرو‪ ،‬تمہارے ایو ابھی زندہ ہیں‬
‫تمہاری مرضی کے نغئر کچھ بھی پہیں ہو گا" جان ابھ کر تینی کے ناس آنے‬
‫ا نبے ایو پر بھروسہ رکھو‪ ،‬تمہارے ہر ق یضلے میں تمہارے شابھ ہیں" اپہوں نے تینی کے شر پر‬
‫سفقت سے ہابھ ب ھئرا‬
‫ایو‪ " ................‬یوندہ کی آنکھوں سے آیسو گرا‬
‫یس بچے وقت گزر گتا‪ ،‬تم اننی صخت پر یوجہ دو" اپہوں نے تینی کے شر پر یوسہ دنا‬
‫ایو مئری وجہ سے آنکی اننی‪ " ..........‬جان نے یوندہ کی نات کائی‬
‫بچے ابھارہ شال پہلے میں سب کو الوداع کہہ حکا ہوں ‪ ،‬اب اگر وہ رسبے جدا ہو رہے ہیں یو کوئی‬
‫مستلہ پہیں ہے" جان نے کہہ کر یوندہ کے شر پر دونارہ ہابھ رکھا‪ ،‬یوندہ کو ا نکے ہابھ میں واصح‬
‫لرزش مجسوس ہوئی‪ ،‬یوندہ نے شرد آہ بھری‪ ،‬مئر اقضل کہہ کر کمرے سے جلے گبے‪ ،‬یوندہ نے‬
‫انک نار بھر ا نبے آپ کو کم تل میں لبٹ لتا اور جود کو شوجوں کے سئرد کر دنا‬

‫وقت کا پہتہ سست رقتاری سے ہی سہی لتکن جل رہا بھا‪ ،‬اور جلبے جلبے ا نبے شابھ دو مہی یوں کا‬
‫وقت لے گتا‪ ،‬شردناں ا نبے اجیتام کے فرنب بھیں‪ ،‬پہاڑوں کی طرح دلوں پر بھی پرف چم جکی‬
‫بھی‪ ،‬اور وہ شرد ہو گے بھے‪ ،‬رستہ داری کو مزند مصیوط کرنے کی جواہش ہر کسی کے دل میں‬
‫ہی دم یوڑ گنی بھی‪ ،‬صوائی اور راولیتڈی کے لوگوں کے درمتان اس کے نعد سے کوئی رانطہ‬
‫‪228‬‬

‫پہیں ہوا بھا‪ ،‬مئراقضل نے دو مرنتہ بح یون ولہ کال کی بھی ل تکن پہادر جان نے پہانہ نتا کر‬
‫کال نتد کر دی‪ ،‬مئراقضل سمچھ گبے اس کے نعد ابھوں نے کال پہیں کی‪ ،‬جاموش رہتا‬
‫متاسب سمچھا‪ ،‬ہر کوئی اننی زندگی میں مصروف ہو حکا بھا‪ ،‬یوندہ کا کالج شروع ہو گتا بھا‪ ،‬اور اس‬
‫نے جود کو مصروف کر لتا بھا‪ ،‬اشکی زندگی معمول پر جل رہی بھی لتکن اداس سی‪ ........‬لتکن‬
‫کوئی بھا جس کی زندگی نا معمول پر آرہی بھی نا ہی صخت پہئر ہو رہی بھی‪ ،‬وہ کسی پر طاہر یو پہیں‬
‫ہونے د ن تا بھا لتکن اشکے اندر انک آالؤ دہک رہا بھا شکستہ محبت کا‪ ،‬نک طرقہ محبت اسے مار رہی‬
‫بھی‪ ،‬وہ کہبے ہیں نا‬

‫س‬
‫انا زادوں کو عسق ہو جانے‪ ،‬یو مچھو‬
‫اپہیں عسق پہیں شزا ہوئی ہے‬
‫"رومانہ شاہ"‬

‫م یصور جان یوسفزئی کو بھی شزا ہو جکی بھی‪ ،‬انک نگاہ نے اشکے دل کا قاقلہ پہینہیتبتہ لوٹ لتا‬
‫بھا‪ ،‬اب وہ قا قلے والوں کو رک رک کر دنکھا بھا‪ ،‬لتکن سب اننی دھن میں مگن جل رہے بھے‪،‬‬
‫کوئی اشکو نلٹ کر دنکھ پہیں رہا بھا وہ کس ہال میں ہے‪ ،‬وہ اننی انا کا نت قاتم رکھبے کے لیبے‬
‫جود پر مصیوط ہونے کا جول خڑھانے‪ ،‬زندگی کے پہبے کو جال رہا بھا لتکن اس دو ماہ کے طول وقت‬
‫‪229‬‬

‫بھ م یصور کو نہ نات ا چھے سے سمچھا دی بھی‪ ،‬وہ پہت کمزور ہے یوندہ کے نارے میں‪ ،‬بح یون ولہ‬
‫میں اب یو کوئی کرن اور یوراب کی شادی کی ونڈیو بھی پہیں دنکھتا بھا‪ ،‬ک یونکہ کوئی پہیں جاہتا‬
‫بھا م یصور کو نکل یف ہو‪ ،‬نا شاند وہ جود بھی پہیں کسی کو ناد کرنا جا ہبے بھے‪ ،‬م یصور کی یون یورسنی‬
‫بھی ختم ہونے والی بھی اور سہر سے اسکا آنا جانا بھی شاند کم ہونے واال بھا‪ ،‬م یصور بح یون ولہ‬
‫چھیتاں گزرانے پہت کم جانا بھا و یسے یو ہر ونک انتڈ پر وہ وایس آنا بھا‪ ،‬لتکن اگر بح یون ولہ جانا‬
‫بھی یو ا نبے کمرے سے ناہر پہیں نکلتا بھا‪ ،‬سب پریسان بھے اشکی اس جالت سے‪ ،‬کسی نے‬
‫بھی اسے یوندہ کے رونے کی اسے جئر پہیں ہونے دی بھی ورنہ اس کے غصے سے سب واقف‬
‫بھے‪ ،‬شاہ گل نے کنی نار داجی سے کہا کہ انک نار بھر انکو مئراقضل کے گھر جانا جا ہبے ا نبے‬
‫تیبے کی جاطر انکا تیتا ا نکے شا مبے ختم ہو رہا ہے‪ ،‬داجی نے نہ کہہ کر انکار کر دنا کہ ہم عزت دار‬
‫لوگ ہیں انک ہی نار اننی نے عزئی پرداست کرنے کا جوصلہ رکھبے ہیں‪ ،‬وپ پرم دل داجی شخت‬
‫ہونے جا رہے بھے‪ ،‬انکو لگبے لگا بھا سب نے انکی پرمی کا ناجاپز قاندہ ابھانا ہے‪ ،‬اب اپہیں کسی‬
‫کی بھی پرواہ پہیں بھی‪ ،‬نا رسیوں کی نا ہی تیبے کی‪..........‬‬

‫خ یوری کا اجیتام فرنب بھا دوپہر کی کڑی دھوپ میں وہ ہمیشہ کی طرح سقتد قم یض شلوار کے‬
‫اوپر ویسٹ کوٹ پہلے نالوں کو نفاست سے سبٹ کبے‪ ،‬وہ گاڑی جال رہا بھا‪ ،‬اج بھر وہ صوائی‬
‫‪230‬‬

‫سے لوٹ کر آنا اور اسی مفام پر گای روک دی بھی چہاں سے اشالم آناد اور راولیتڈی کے را سبے‬
‫الگ ہونے بھے‪ ،‬ڈیش یورڈ کھول کر اس میں سے وہی نانتل والی ڈئی کو نکال کر دنکھا وہ نہ‬
‫ق یضلہ پہیں کر نا رہا بھا اس سے یوندہ سے ملتا جا ہبے نا پہیں‪ ،‬نانتل کو دئی سے نکال کر اس‬
‫نے ہابھ میں لتا‪ ،‬اس کے شا مبے وہ شارے نل قلم کی طرح گھومبے لگے جب جب اسکا یوندہ‬
‫سے شامتا ہوا بھا‪ ،‬اسے انتا آپ قصوروار لگ رہا بھا‪ ،‬اسکا دل نار نار اسے کہتا بھا "وہ معصوم لڑکی‬
‫بھی شخت رویوں کی عادی پہیں بھی‪ ،‬تمہارا شخت رونہ اسے تم سے دور لے گتا‪ ،‬وہ جو تمہارے‬
‫کہبے پر یون یورسنی کے بجانے کالج جا شکنی ہے وہ زنادہ دپر تم سے ناراض پہیں رہے گی‪ ،‬اب‬
‫بھی کچھ پہیں نگڑا جاؤ اس سے نات کرو معاقی مانگ کت اسکا ہابھ بھام لو" اب کی نار اسے‬
‫دل کی نات سیبے میں انک لمجہ بھی پہیں لگا بھا‪ ،‬دماغ کی سیبے واال آج دل کی سیبے پر مح یور بھا‪،‬‬
‫اس نے انک لمجہ صا نع کبے نغئر گاڑی ستارٹ کر کے راولیتڈی کی طرف موڑ دی‪ ،‬اسکا دل ڈر رہا‬
‫بھا لتکن جوش بھی بھا کہ وہ آج کیبے دیوں نعد اشکو د نک ھے گا‪ ،‬گھڑی صنح کے شاڑھے گتارہ بجا‬
‫رہی بھی‪ ،‬اس نے گاڑی یوندہ کے کالج کی طرف موڑ دی‪ ،‬وہ یوندہ سے دور صرور بھا لتکن اس‬
‫کے نل نل کی جئر رکھتا انتا فرض سمچھتا بھا‪ ،‬یونے نارہ بچے کے فرنب وہ کالج کے گ بٹ کے‬
‫شا مبے کھڑا بھا‬
‫چھنی کیبے بچے ہو گی" اس نے ہارن بجا کر جوکتدار سے چھنی کا وقت یوچھا‬
‫‪231‬‬

‫شاڑھے نارہ بچے" جوکتدار نے دور سے ہی جواب دنا‪ ،‬م یصور نے گھڑی کو دنکھا‪ ،‬ابھی چھنی ہونے‬
‫میں وقت بھا اس نے کالج کے گ بٹ سے قدرے قاصلے پر گاڑی نارک کر دی‪ ،‬اور ہابھ میں‬
‫ن‬
‫نانتل بھامے سبٹ کی یست سے شر نتک کر آ کھیں موند لیں‪ ،‬نفرنتا آدھے گھیبے نعد وہ شن‬
‫گالشزز لگانے گاڑی سے اپرا اور گ بٹ کے شا مبے جاکر کھڑا ہو گتا‪ ،‬چھنی کا وقت فرنب بھا اشکی‬
‫دھڑکتیں نےپرن بب ہو رہیں بھیں‪ ،‬اور آخر وہ وقت آن پہنجا بھا‪ ،‬جب گالج کا گ بٹ کھل گتا اور‬
‫لڑکتاں ناہر آنے لگ گتیں‪ ،‬اب اس کے لیبے سب سے پڑا امنجان اننی لڑک یوں میں سے یوندہ کو‬
‫پہنجانا بھا‪ ،‬وہ اسے الکھوں کے مچموعے میں سے بھی پہنجان شکتا بھا‪ ،‬لتکن ابھی نک وہاں سے‬
‫ایسی کوئی لڑکی بھی پہیں نکلی بھی‪ ،‬جس وہ کہہ شکتا کہ نہ یوندہ ہے‪ ،‬آدھے گھیبے کا مزند وقے‬
‫گزر گتا‪ ،‬لتکن اس نے اسے گ بٹ سے ناہر آنے پہیں دنکھا‪ ،‬اس کی جوسی مایوسی میں ندل رہی‬
‫بھی اسے ایسا لگا آج وہ کالج ہی پہیں آئی ہو گی‪ ،‬اس نے آسمان کی طرف دنکھ کر انک گہرا‬
‫شایس لتا جیسے اس نے رب سے النجا کی ہو‬
‫ایسکیوزمی‪ !!.‬زرا راستہ دبحبے گا" اشکی نظر ابھی آسمان سے ہنی پہیں بھی کہ اشکے کایوں میں‬
‫آواز آئی‪ ،‬اس نے انک ہی چھتکے سے نلٹ کر دنکھا‪ ،‬پڑی سی سقتد جادر میں لیتا انک وجود نفاب‬
‫ن‬
‫سے چھانکنی ہئزل پراؤن آ کھیں‪،‬اس نے گالشزز اناریں اسے نفین کرنے میں وقت لگ گتا‪،‬‬
‫جدا نے اشکی اننی جلدی شن لی ہے‪ ،‬وہ کب سے جس کے ان یطار میں بھا وہ اشکے ناس شر‬
‫چھکانے کھڑی بھی‪ ،‬رب اسے اسی کے ناس لے آنا بھا‪،‬‬
‫‪232‬‬

‫زرا شا راستہ د نبے کے لیبے کیتا وقت درکار ہے تمہیں مشئر" یوندہ نے ا نبے انداز میں شر ابھا کر‬
‫غصے سے کہا‪ ،‬ا نبے شا مبے اسے دنلھ کر وہ جونکی‬
‫آپ کے لیبے یو شاری زندگی جاصر ہے" م یصور کے چہرے پر عح بب سی جوسی بھی جیسے اسے‬
‫کوئی قتمنی خزانہ مل گتا ہو‬
‫تم‪ " ..................‬یوندہ نے اسے غصے سے دنکھا‪ ،‬م یصور ڈھ تائی سے مسکرا رہا بھا‬
‫ُ‬
‫ک یوں آنے ہو پہاں" اس نے ادھر ادھر دنکھا‬
‫تم سے نات کرئی بھی" م یصور نے گالشزز بھی ادھر ادھر دنکھبے ہونے کہا‬
‫جو نات ہوئی بھی ہو گنی بھی‪ ،‬اب جاؤ اور دونارہ کتھی مت آنا" یوندہ نے دانت جوڑ کر شرخ‬
‫ہونے چہرے سے کہا‬
‫میں اننی نات کہے یئر پہیں جاؤں گا" م یصور نے دوشری طرف دنکھ کر کہا‪ ،‬وہ اشکی آنکھوں‬
‫میں پہیں دنکھ نا رہا بھا‬
‫میں نے کہا نا کچھ پہیں سیتا" اس نے جانے کے لیبے راستہ دنکھا‬
‫میں نے بھی کہہ دنا ہے" م یصور ہ یوز ا یسے ہی کھڑا رہا‪ ،‬یوندہ کو اشکی زہینی جالت پر شک ہوا‬
‫جلدی یولو‪ " ........‬اس نے نے یسی سے کہا وہ جامنی بھی‪ ،‬وہ کیتا صدی اور ہتدھرم ہے اننی‬
‫نات م یوا کہ ہی چھوڑے گا‬
‫یئری دلگی کے صدقے‬
‫‪233‬‬

‫یئری ستگدلی کے فرنان‬


‫پہاں روڑ کے ننچو ننچ میں تمہارا مساعرہ سیبے یو کھڑی ہوئی پہیں ہوں‪ ،‬کام کی کوئی نات ہے یو‬
‫کرو" یوندہ نے اس پر آگ پرشائی‪ ،‬جس سے م یصور کء چہرے پر مسکراہٹ ابھری‬
‫مخئرمہ آپ روڈ کے ننچوننچ مئرا دل ہابھ میں لیبے کھڑی ہیں اور اس کے دم مچھ سے یوچھ رہی ہیں‬
‫کتا نہ متاسب نات ہے" اس نے گالسسز چہرے پر لگانے‬
‫دماغ بھتک ہے تمہارا؟“ یوندہ نے نا بھے پر نل ڈالے‬
‫ئی کر یو پہیں آنے ہو" اس نے آگے ہو کچھ شونگھبے کی کوسش کی لتکن وہ اشکے پرق یوم کو ہی‬
‫مجسوس کر نائی اور جلدی سے ننچھے ہو گنی‬
‫میں پہیں تیتا" اس نے متہ نتانا‬
‫ن‬
‫تم کچھ بھی کر شکبے ہو" اس نے آ کھیں گما کر گہرا شایس لتا‪ ،‬م یصور کے چہرے پر انک پربھر‬
‫سے مسکراہٹ ابھری‬
‫میں پہت ندتمئز‪ ،‬اجالق ندمزاج‪ ،‬صدی اور پرا ایسان ہوں لتکن تم محبت کرنا ہوں" م یصور نے‬
‫مسکراہٹ سم بٹ کر اشکی آنکھوں میں دنکھ کر کہا‬
‫تمہارے نغئر رہتا اب مئرے یس میں پہیں رہا" م یصور نے اس سے النجا کی‪ ،‬یوندہ نے اشکی‬
‫آنکھوں میں دنکھا‪ ،‬اسے اشکے جذنات سے جوف مجسوس ہوا‪،‬‬
‫‪234‬‬

‫تم جو کہیو گی جیسا کہو گی میں کر لوں گا‪ ،‬یس جود کو مچھ سے دور نا کرنا کتھی" سب پر جکومت‬
‫کرنے واال م یصور جان یوسفزئی روڈ پر کھڑے ہوکر اس سے اشکی محبت کی بھتک مانگ رہا بھا‪،‬‬
‫ن‬
‫یوندہ کی آ کھیں بھتگ گنی‪ ،‬لتکن اسے مصیوط ہونا بھا اگر وہ اب ہار جائی یو شاہد وہ ہمیشہ کے‬
‫لیبے م یصور جان کی مجکوم ین جائی‬
‫اچھا اور کچھ" اس نے ڈھئروں آیسو اندر انار کر مصیوط لہچے سے یوچھا‬
‫تم مایو گی نا مئری نات" م یصور نے اسے پہت امتد سے دنکھا‬
‫پہیں‪" ...........‬یوندہ کے انک لفظ پر م یصور کے ناؤں کے ننچے سے زمین نکل گنی‪ ،‬اس نے‬
‫اسے مایوسی سے دنکھا‬
‫اور اب دونارہ مئرے شا مبے کتھی مت آنا" یوندہ کہہ کر رکی پہیں بھی وہ بھاگ گنی‪ ،‬اور روڈ کے‬
‫درمتان میں کھڑا بح یون ولہ کا جایسین وہی زمین یوس ہو گتا‪ ،‬وہ کاقی دپر وہی نے جس و خرکت‬
‫کھڑا رہا‪ ،‬آنے جانے لوگ اس سے نکرانے رہے لتکن اسے کوئی ہوش پہیں بھا‪ ،‬لتکن کچھ دپر‬
‫نعد وہ انتا وجود گھستیبے ہونے گاڑی نک آنا اور گاڑی میں تیتھ کر اس نے گاڑی شڑک پر دورا‬
‫دی‪ ،‬گاڑی کی سیتڈ یئز ہونے ہونے انک شو تیس کو چھونے لگی‪ ،‬وہ اننی ہی دھن میں گاڑی‬
‫جلتا رہا‪ ،‬ا سبے آج کا دن کیسے گزارا بھا‪ ،‬اسے اننی زات نےوقغت سی لگبے لگی‪ ،‬وہ شارا دن نہ ہی‬
‫شوختا رہا اس نے اننی یوری زندگی کس جئز پر عرور کرنے گزار دی انک لڑکی کو یو وہ جاصل پہیں‬
‫کر سکا بھا‪ ،‬اپہی شوجوں میں دوپہر سے شام کا وقت ہو حکا بھا عروب آقتاب کا وقت ان پہنجا بھا‬
‫‪235‬‬

‫ہر طرف سے اشکے کایوں میں اذایوں کی آوازیں گوبج رہی بھیں‪ ،‬اسے وہ آوازیں کایوں سے ا نبے‬
‫دل میں اپرئی مجسوس ہو رہیں بھیں‪ ،‬اس ایسا مجسوس ہو رہا ہے رب سے نکار رہا ہے وہ جیسے‬
‫کیسی گم شدہ بچے کا ماں ڈھونڈنے نکلنی ہے یو گلی گلی صدا لگائی ہے شاند کسی آ‪1‬از پر اسکا‬
‫اسے اسکا بجہ مل جانے اسے و یسے ہی ہر طرف سے صداتیں آ رہیں بھیں‪ ،‬اس نے گاڑی انک‬
‫جگہ مسجد کے آگے کھڑی کر کے ننچے اپر آگتا‪ ،‬وہ پہیں جانتا بھا وہ کہا جا رہا ہے جس طرف اشکے‬
‫قدم اھ رہے بھے وہ بھی جل رہا بھا‪ ،‬اس نے جود ہو ہواؤں کے سئرد کر دنا بھا چہاں اسے وہ‬
‫لے جاتیں‬
‫تیتا اس طرف جاؤ وصو کرو" اسے گم سم دنکھ کر انک پزرگ نے اشکی نازو سے نکڑ کر کہا‪ ،‬اس‬
‫نے بھی اسے طرف ا نبے قدم مور د نبے‪ ،‬وصو کر کے اسے نے خ بب سے رومال نکال کر شر پر‬
‫م‬
‫ناندھا‪ ،‬اور سست قدموں سے جلتا ہوا انک صف کے ننچ میں جاکر کھڑا ہو گتا‪ ،‬تماز کمل کر کے‬
‫وہ وہی تیتھ گتا اور جالی نظروں سے مسجد کے در و دیوار کو دنکھبے لگا‪ ،‬آج بھر اسے ا نبے اندر شکون‬
‫اپرنا مجسوس ہو رہا بھا لتکن وہ نے جین بھا اشکی نظروں میں اصظراب بھا‪ ،‬جو آوازیں اسے پہاں‬
‫ک‬
‫نک ھینچ لتیں بھیں اب اشکی نازو گست اسے کنی بھی ستائی پہیں دے رہیں بھیں‪ ،‬تمازی‬
‫تماز پڑھ کر جلے گبے بھے ہر طرف ستانا بھا نلکل ویسا ہی جیسا اس کے اندر بھا‪ ،‬آخر کو بھک کر‬
‫ابھا اور ناہر جانے کے لیبے مڑا اسے ا نبے ننچھے وہی پزرگ کھڑے نظر آنے خنہوں نے اسے وصو‬
‫کرنے کا کہا بھا‬
‫‪236‬‬

‫"جب ایسان دنتا کے مضانب اور پریسان یوں سے بھک ہار کر تیتھ جانا ہے یو ہللا کی رچمت نکارئی‬
‫ہے"‬
‫َّ َْ‬ ‫َ َ َْ ُ‬
‫ال نق یظوا من رچمة اَّللَّ ۚ‬
‫"کہ اے نتدے ! ہللا کی رچمت سے مایوس نہ ہونا"‬
‫اپہوں نے م یصور کے کتدھے پر ہابھ رکھ کر مسکرانے ہونے اسے آنت کا پرچمہ نتانا اور جلے‬
‫گبے‪ ،‬م یصور کنی نا نبے نے جس و خرکت کھڑا رہا‪ ،‬افر ہھر مردہ قدموں سے مسجد کے صچن میں آنا‬
‫ک یوں‪ " ...........‬اس نے آسمان کی طرف دنکھا‬
‫میں یو آنکی نکار پر کتھی پہیں آنا‪ ،‬بھر بھی ک یوں نکارنے ہیں آپ مچھے" وہ ہ یوز آسمان کی طرف‬
‫دنکھ رہا بھا‬
‫تیتا ہللا ا نبے نتدوں سے سب سے زنادہ محبت کرنا ہے" اس نے فرنب سے انک شخص ا نبے‬
‫چھونے سے بچے کو سمچھانا ہوا لے جا رہا بھا‪ ،‬م یصور نے اپہیں دنکھا‬
‫اگر مجلصی کا کوئی نتمانہ نتانا جانے یو اس میں سب سے اوپر ہللا کی رچمت اور محبت ہو گی" وہ‬
‫شخص بچے کا ہابھ بھامے اس کے ناس سے گزر گتا‬
‫ا نبے نتدے کے لیبے‪ ،‬جو نتدے کی نافرمائی پر بھی اس کے لیبے بھابھیں مارنے سم تدر کی مانتد‬
‫ہوئی ہے" وہ اس سے آگے جلے گبے اور آواز دھتمی ہو گنی‪ ،‬لتکن م یصور کو اس کے ک یوں کا‬
‫جواب بھی ہللا نے اسے ستکتڈ کے دشویں حصے میں دے دنا بھا‪ ،‬اسے ندامت مچوس ہو رہی بھی‬
‫‪237‬‬

‫کہ اننی جلدی سیبے والے رب کے در پر وہ کتھی پہلے ک یوں پہیں آنا بھا‪ ،‬وہ کیوں عاقل نتا رہا‪،‬‬
‫آج اسے مجسوس ہو رہا بھا کہ شچ میں اشکی زات کو شکست ہو گنی ہے‪ ،‬اسکا عرور یوٹ حکا ہے‬
‫اور وہ ا نبے ہی قدموں میں آکر گرا ہے‬

‫راولیتڈی سہر میں گھڑی رات کے شوا یو بجا رہی بھی‪ ،‬ا یسے میں وہ الن بٹ نلو قم یض شلوار کے‬
‫اوپر ختکٹ پہبے کتدھوں پر شال اورھے نالوں کا ڈھتال شا جوڑا نتانے یئرس میں کھڑی گھروں پر‬
‫جلبے والی انکا دوکا روسی یوں کو دنکھ رہی بھی‪ ،‬اسے زہین میں دن والی م یصور سے ہونے والی‬
‫ن‬
‫مالقات کسی قلم کی طرح سے جل رہی بھی‪ ،‬اشکی آنکھوں کے شا مبے سے م یصور کی آ یں ہٹ‬
‫ھ‬ ‫ک‬

‫ہی پہیں رہیں بھیں‪ ،‬کتھی وہ بح یون ولہ وال م یصور جس کی آنکھوں سے ہمیشہ ع یض و غصب‬
‫چھلکانا بھا اور دوشری طرف وہ النجاتیں جو وہ آج دنکھ کر آ رہی بھی‪ ،‬یوندہ کو گھین مجسوس ہو رہی‬
‫بھی‪ ،‬اس نے انتا ہابھ اننی گردن پر ب ھئرا‪ ،‬وہ مجسوس کر نا رہی بھی کہ وہ ڈوب رہی بھی‪ ،‬جانے‬
‫کہاں لتکن وہ ڈوب رہی بھی‬

‫لتکن‪ !!.......‬داجی کو یو نتہ ہے الال پہیں جانے بھر نہ یو ممکن ہی پہیں ہے داجی نے الال کو‬
‫بھجا ہو" اشکے کایوں میں پر یسے کی آواز گوبجی‬
‫‪238‬‬

‫تم جاننی پہیں ہو نا الال کو وہ کتھی بھی کالج پہیں آنے مچھے لیبے نہ ہی کتھی شکول آنے بھے"‬
‫یوندہ کو جاروں طرف پر یسے کی آوازیں آ رہیں بھیں‪ ،‬وہ جاہ کر بھی ان آوازوں سے ننچھا پہیں چھڑا‬
‫شکنی بھی‪،‬‬
‫انکو پہیں یستد کالج کے ناہر آکر ان یطار کرنا وہ کہبے ہیں انکو پہیں یستد اچھلنی کودئی لڑکتاں اور‬
‫کالج کا یو تمہیں نتہ ہی ہو گا" یوندہ نے دویوں ہابھ ا نبے کایوں پر رکھ لیبے‪ ،‬لتکن کتھی کتھی‬
‫کان نتد کرنے کا کوئی قاندہ پہیں ہونا جاص طور پر نب جب آوازیں دل میں شر آبھا رہیں ہوں‪،‬‬
‫اے ہللا مچھ پر رچم کر مدد فرما مئری" یوندہ نے کہہ کر کایوں سے ہابھ ہتانے‪ ،‬اسکا شایس بھول‬
‫حکا بھا وہ شا مبے لگی گرل کے سہارے سے کھڑی ہوئی‪ ،‬اور گہرے شایس لینی رہی کچھ دپر میں‬
‫اسکا شایس بجال ہو گتا اور وہ پہئر مجسوس کرنے لگی‪ ،‬اب وہ آہستہ آہستہ سے قدم ابھانے‬
‫ہونے کمرے میں داجل ہوئی یئرس کا دروازہ آرام سے نتد کر کے واش روم میں جلی گنی‪،‬‬
‫بھوڑی ہی دپر نعد وہ ناہر انتا دو نتہ تماز لکے لبے سبٹ کر نبے ہونے ناہر نکلی‪ ،‬صوقے پر پڑی‬
‫جانے نامز ابھا کر اس نے‪ ،‬نفل کی ن بت ناندھی ک یونکہ وہ عسا‪ ٧‬پہلے ہی ادا کر جکی بھی اب یو‬
‫صرف رب سے مالقات کے لیبے اس کے حصور کھڑی بھی‪ ،‬وہ انتا شکون رب سے وایس مانگ‬
‫لیتا جاہنی بھی‪ ،‬وہ‪ ،‬وہ یوندہ وایس جاہنی بھی جو صوائی جانے اے پہلے ہوا کرئی بھی‪ ،‬وہ رب سے‬
‫میتیں کرن جاہنی بھی کہ صوائی کو اشکی زندگی سے نکال دے‪ ،‬لتکن رب کی زات پہئرین ق یضلہ‬
‫‪239‬‬

‫کرنے والی ہے‪ ،‬اور وہ ن تدے کو اکئر وہ پہیں جو نتدا مانگتا نلکل‪2‬وہ غطا کر ہے ا نبے المجدود‬
‫خزانے سے جو اشکے نتدے کے لیبے پہئر پہیں پہئرین ہونا ہے‬

‫بح یون ولہ میں زندگی معمول کے مطایق جل رہی بھی‪ ،‬لتکن سب کچھ ھسب معمول پہیں بھا‪ ،‬ہر‬
‫کوئی اننی زندگی میں مصروف بھا‪ ،‬لتکن م یصور کا بھی سمشئر ختم ہق گتا بھا اور وہ بح یون ولہ وایس‬
‫جال گتا بھا‪ ،‬اب وہ شارا دن صواتیتکی شڑکوں پر گاڑی دوڑانا رہتا بھا‪ ،‬نا گھر آ کر شو جانا بھا‪ ،‬نا‬
‫اشکے آنے کی کسی کو جئر ہوئی نا جانے کی‪ ،‬اگر وہ گھر میں بھی ہونا یو بھی وہ گم سم روجوں کی‬
‫طرح انک جگہ تیتھا رہتا بھا‪ ،‬داجی نے یو انتا دل شخت کر لتا بھا لتکن شاہ گل اسے دنکھ کر ہر‬
‫وقت کڑئی رہتیں بھیں‪ ،‬زوسہ اور نلوسہ گل دویوں شاہ گل سے کہنی کہ م یصور بھر کہیں نتمار‬
‫ہی نایئڑ جانے اس کے لیبے لچھ کریں‪ ،‬کرن بھی یوراب کے سے نار نار کہنی کہ م یصور کے لیبے‬
‫کچھ کریں‪ ،‬لتکن یوراب نے اسے شحنی سے م یع کر دنا بھا‪ ،‬کہ اس معا ملے میں وہ نا یولے‪ ،‬پر یسے‬
‫اور ناقی ل|ے یو میسور کے فرنب بھی پہیں بھتکبے بھے‪ ،‬لتکن ردق کتھی کتھی م یصور کے‬
‫شابھ تیتھ کر جانے ئی لہنی بھی‪ ،‬یواب جان بھی مصرف رہتا بھا‪ ،‬پہت کم وقت وہ م یصور کو‬
‫دے نانا بھا‪ ،‬قور جب کتھی اس کے ناس وقت ہو م یصور پہیں ملتا بھا‪ ،‬سب ہی انک دوشرے‬
‫سے اس معا ملے پر نات کرنا جا ہبے بھے لتکن جاموش بھے انک طرف م یصور کی زندگی اشکی محبت‬
‫‪240‬‬

‫بھی اور دوشری طرف شاہ گل اور داجی کی عزت‪ ،‬دویوں ہی نازک معا ملے بھے‪ ،‬جن پر کوئی بھی‬
‫لب کسائی پہیں کرنا جاہتا بھا‬

‫راولیتڈی کے یوش عالقے میں موجود گھر میں بھی آنا طوقان اب بھم گتا بھا‪ ،‬کچھ عرصے پہلے‬
‫آنے والی نتدنلی جو صوائی سے نعلفات بجال ہونے کی وجہ سے آئی بھی وہ بھی اب پہلے کی طرح‬
‫ہو گنی بھی کوئی صوائی کا زکر پہیں کرنا بھا‪ ،‬سب اننی زندگ یوں میں جوش بھے‪ ،‬زندگی کی رونفیں‬
‫بجال ہو رہیں بھیں‪ ،‬لتکن بح یون ولہ کے انک مکین کی طرح پہاں کے بھی انک مکین کی زندگی‬
‫نارمل پہیں بھی‪ ،‬لتکن وہ کوسش کر رہی بھی اننی زندگی کو پرنک پر النے کی‪ ،‬یوندہ کی ندلی‬
‫جالت سے سب واقف بھے‪ ،‬اسی لبے سب اب اسکا زنادہ ختال رکھبے بھے‪ ،‬ہر وقت اس کے‬
‫ض‬ ‫ق‬ ‫س‬
‫شابھ رہتا اسے جوش رکھبے کی کوسش کرنا سب اننی زمہ داری ھبے گے ھے‪ ،‬مئرا ل اور‬
‫ب‬ ‫ل‬ ‫مچ‬
‫ض‬‫ق‬ ‫ھ‬ ‫ب‬ ‫ہ‬ ‫ف‬‫ن‬ ‫گ‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫ط‬‫گ ب م‬
‫زرمبتہ ل ھی ین ہونے گے ھے کہ ا کے ھر کی رو یں لوٹ ر یں یں‪ ،‬مئرا ل اور‬
‫زرمبتہ گل میں بھی صلح ہو گنی بھی‪ ،‬وہ انک نار اپہیں مردان بھی لے کر گبے‪ ،‬لتکن زری نے‬
‫کہہ دنا بھا اب وہ پہیں جاتیں گی‪ ،‬ہت جئز کی انک قتمت ہوئی ہے اور وہ دویوں کو ا نبے بچوں‬
‫کی جوسیوں کی قتمت ا نبے رسبے چھوڑ کر ادا کرنے آنے بھے اور اب بھی ادا کرنے کے لیبے وہ‬
‫رب سے ہمت مانگ رہے بھے‬
‫‪241‬‬

‫بح یون ولہ میں زندگی معمول کے مطایق جل رہی بھی‪ ،‬لتکن سب کچھ جسب معمول پہیں بھا‪ ،‬ہر‬
‫کوئی اننی زندگی میں مصروف بھا‪ ،‬م یصور کا بھی سمشئر ختم ہو گتا بھا اور وہ بح یون ولہ وایس آ گتا‬
‫بھا‪ ،‬اب وہ شارا دن صوائی کی شڑکوں پر گاڑی دوڑانا رہتا بھا‪ ،‬نا گھر آ کر شو جانا بھا‪ ،‬نا اشکے آنے‬
‫ُ‬
‫کی کسی کو جئر ہوئی نا جانے کی‪ ،‬اگر وہ گھر میں بھی ہونا یو بھی وہ گم م روجوں کی طرح انک‬
‫س‬

‫جگہ تیتھا رہتا بھا‪ ،‬داجی نے یو انتا دل شخت کر لتا بھا لتکن شاہ گل اسے دنکھ کر ہر وقت کڑئی‬
‫رہتیں بھیں‪ ،‬زوسہ اور نلوسہ گل دویوں شاہ گل سے کہنی کہ م یصور بھر کہیں نتمار ہی ناپڑ‬
‫جانے اس کے لیبے کچھ کریں‪ ،‬کرن بھی یوراب کے سے نار نار کہنی کہ م یصور کے لیبے کچھ‬
‫کریں‪ ،‬لتکن یوراب نے اسے شحنی سے م یع کر دنا بھا‪ ،‬کہ اس معا ملے میں وہ نا یولے‪ ،‬پر یسے اور‬
‫ناقی سب یو م یصور کے فرنب بھی پہیں بھتکبے بھے‪ ،‬لتکن ردا کتھی کتھی م یصور کے شابھ تیتھ‬
‫کر جانے ئی لینی بھی‪ ،‬یواب جان بھی مصرف رہتا بھا‪ ،‬پہت کم وقت وہ م یصور کو دے نانا بھا‪،‬‬
‫اور جب کتھی اس کے ناس وقت ہو م یصور پہیں ملتا بھا‪ ،‬سب ہی انک دوشرے سے اس‬
‫معا ملے پر نات کرنا جا ہبے بھے لتکن جاموش بھے انک طرف م یصور کی زندگی اشکی محبت بھی اور‬
‫دوشری طرف شاہ گل اور داجی کی عزت‪ ،‬دویوں ہی نازک معا ملے بھے‪ ،‬جن پر کوئی بھی لب‬
‫کسائی پہیں کرنا جاہتا بھا‪ ،‬نا ہی م یصور کو کچھ نتا شکتا بھا‬
‫‪242‬‬

‫راولیتڈی کے یوش عالقے میں موجود گھر میں آنا طوقان بھی اب بھم گتا بھا‪ ،‬کچھ عرصے پہلے‬
‫آنے والی نتدنلی جو صوائی سے نعلفات بجال ہونے کی وجہ سے آئی بھی وہ بھی اب پہلے کی طرح‬
‫ہو گنی بھی کوئی صوائی کا زکر پہیں کرنا بھا‪ ،‬سب اننی زندگ یوں میں جوش بھے‪ ،‬زندگی کی رونفیں‬
‫بجال ہو رہیں بھیں‪ ،‬لتکن بح یون ولہ کے انک مکین کی طرح پہاں کے بھی انک مکین کی زندگی‬
‫نارمل پہیں بھی‪ ،‬لتکن وہ کوسش کر رہی بھی اننی زندگی کو پرنک پر النے کی‪ ،‬یوندہ کی ندلی‬
‫جالت سے سب واقف بھے‪ ،‬اسی لبے سب اسکا زنادہ ختال رکھبے بھے‪ ،‬ہر وقت اس کے شابھ‬
‫ض‬‫ق‬ ‫س‬
‫رہتا اسے جوش رکھبے کی کوسش کرنا سب اننی زمہ داری ھبے گے بھے‪ ،‬مئرا ل اور زرمبتہ‬
‫ل‬ ‫مچ‬
‫م‬
‫گل بھی طمین ہونے لگے بھے کہ ا نکے گھر کی رونفیں لوٹ رہیں بھیں‪ ،‬مئراقضل اور زرمبتہ‬
‫گل میں بھی صلح ہو گنی بھی‪ ،‬وہ انک نار اپہیں مردان بھی لے کر گبے‪ ،‬لتکن زری نے کہہ دنا‬
‫بھا اب وہ پہیں جاتیں گی‪ ،‬ہر جئز کی انک قتمت ہوئی ہے اور وہ دویوں بھی ا نبے بچوں کی‬
‫جوسیوں کی قتمت ا نبے رسبے چھوڑ کر ادا کرنے آنے بھے اور اب بھی ادا کرنے کے لیبے وہ‬
‫رب سے ہمت مانگ رہے بھے‬
‫‪243‬‬

‫وقت پہت سست رقتاری سے گزر رہا بھا‪ ،‬معلوم ا یسے ہونا بھا کہ صدناں گزر گتیں لتکن انک‬
‫دن بھی مشکل سے کیتا بھا‪ ،‬نادیں‪ ،‬شوجیں‪ ،‬نلحتاں سب نے اسے جکڑ لتا بھا‪ ،‬اب یو نا وہ مسجد‬
‫میں ملتا بھا نا روڈ پر گاڑی دوڑانا ہوا‪ ،‬لتکن آج وہ کچھ سسنی مجسوس کر رہا بھا اس لبے الن میں‬
‫ہی عساء کی تماز ادا کر رہا بھا‪ ،‬تیبے کو ا یسے کھلے عام تماز ادا کرنے ہونے اورنگزنب جان اور شاہ‬
‫گل پہلی نار دنکھ رہے بھے‪ ،‬وہ دویوں ہی اس وقت کمرے کی کھڑکی میں کھڑے فچر مجسوس کر‬
‫رہے بھے لتکن انک دوشرے سے نظریں خرا کر‪ ،‬راولیتڈی سے آنے کے نعد شاہ گل یس نہ‬
‫ہی شوختیں رہتیں کاش وہ اس دن پرداست کر جاتیں یو آج انکا تیتا اس جال میں نا ہونا‪ ،‬م یصور‬
‫کے لمبے لمبے شجدے دنکھ کر انکا دل جلق میں آرہا بھا‪ ،‬اور ذہن میں انک ہی ختال‪ ،‬جانے اب‬
‫شجدے سے ا بھے گا نا پہیں‪ ،‬انکا تیتا ا نکے شا مبے ہار رہا بھا‪ ،‬وقت نے دویوں ناپ تیبے کو اننی‬
‫جکی میں تیس دنا بھا‪ ،‬وہ جو عرور کا نتکر بھا‪ ،‬اب وہ شجدے میں ہی کنی پہر گزار د ن تا بھا‪ ،‬اور اسکا‬
‫ناپ جس نے شاری زندگی عرور پہیں کتا‪ ،‬اب وہ نتا رہے بھے کہ وہ کون ہیں‪ ،‬زندگی نے ان‬
‫دویوں کو انک دوشرے کے لیبے نک دم ندل دنا بھا‪ ،‬نا وہ م یصور سے زنادہ نات کرنے اور نا‬
‫م یصور ان سے آنکھ مال نانا بھا‪،‬‬
‫جان‪ "!............‬شاہ گل نے عاخزی سے داجی کی طرف دنکھا‬
‫ا نبے تیبے سے کہو مرد نبے" داجی نے اپہیں ہابھ کے اشارے سے روکا‪ ،‬اور کہہ کر جلے گبے‪،‬‬
‫ک‬‫پ ن‬
‫شاہ گل کاقی دپر ا ہیں د یں ر یں‪،‬‬
‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ھ‬
‫‪244‬‬

‫ک یوں دل پر نتھر رکھ لتا ہے آپ نے" اپہوں نے دل میں شوجا لتکن وہ متہ سے کچھ بھی یول نا‬
‫ناتیں اور وایس نظریں ننچے الن کی طرف کر لیں‪ ،‬الن میں م یصور دعا کے لیبے ہابھ ابھانے‬
‫آسمان کی طرف دنکھ رہا‪ ،‬وہ جو ا نبے شارے ق یضلے جود کرنے کا عادی بھا آج ق یضلے کے لیبے‬
‫م‬
‫اس نے بھی رب کی طرف ہی دنکھا بھا‪ ،‬وہ دعا کمل کر کے وہیں جانے تماز پر گھی یوں کے گرد‬
‫نازوں جانل کر کے تیتھ گتا‪ ،‬وہ کنی پہر ا یسے ہی گم سم جال میں دنکھتا رہا‬
‫ادھر ا یسے ک یوں تیتھے ہیں مولوی صاجب" یواب نے اسے ایسا تیتھا دنکھ کر دور سے ہی کہا اور‬
‫وہی اشکے ناس گھاس پر تیتھ گتا‪ ،‬م یصور نے بھتکی سی مسکراہٹ اشکی طرف اچھالی‬
‫واہ پڑی نات ہے‪ ،‬آج تم نے مئرے طئز کو کچھ جاص اہم بت پہیں دی اور اوپر سے مسکرا‬
‫رہے ہو‪ ،‬آج شورج کہاں سے نکال ہے" اس نے ادھر ادھر اندھئرے میں شورج ڈھونڈنے کی‬
‫کوسش کی‬
‫اب الچھبے کی ہمت ہی پہیں رہی اس لیبے ہار مان لیتا ہوں" وہ جالی نظروں سے جال میں دنکھبے‬
‫ہونے یوال‬
‫م یصور نہ سب کتا کر رہے ہو‪ ،‬اننی جالت دنکھو" اس نے م یصور کے کتدھے پر ہابھ کر اشکے‬
‫چہرے کو دنکھا‬
‫میں‪ ......‬میں کر رہا ہوں؟" م یصور نے اپرو احکا کر اننی طرف اشارہ کتا‬
‫میں پہیں کر رہا وہ مچھے مار رہی ہے اور میں مرر رہا ہوں" م یصور نے کہہ کر شر چ ھتک دنا‬
‫‪245‬‬

‫ہللا کتھی ایسان کو اشکی طاقت سے زنادہ نکل یف پہیں د ن تا" یواب نے اشکے ہابھوں پر ہابھ رکھا‬
‫اشکی نگاہوں کی ناکئزگی نے مچھے جکڑ لتا ہے‪ ،‬اور میں روز پروز ا نبے آپ سے آزادی کے لیبے‬
‫ختگ کرنا ہوا شجدے میں جا گرنا ہوں" م یصور نے شرخ آنکھوں سے شر ابھا کر یوب کو دنک ھا‪،‬‬
‫یواب کا دل ڈر گتا‪ ،‬وہ انک قلعے کی مانتد شخص اشکے شا مبے کیسے گر رہا بھا‪ ،‬اسے اننی نے یسی‬
‫پر پہت غصہ آنا کہ وہ کیسا دوست بھا جو جاہ کر بھی اس ایسان کے لبے کچھ پہیں کر نا رہا بھا‬
‫جو اشکے ا چھے اور پرے وقت کا شابھی بھا‪،‬‬
‫م یصور جاور آنا بھا" یواب نے موصوع ندلتا جاہا‬
‫کچھ وقت نک اس قصے کو ہمیں ا نبے نک رکھتا ہے اس کے نعد دنکھبے ہیں" م یصور نے کہہ کر‬
‫جانے تماز پہہ کی اوراسے ہابھ میں ابھا کر جونتاں پہن کر جال گتا‪ ،‬یواب جان نے اندر نک اسے‬
‫جانا دنکھا اور انک شرد آہ بھر کر وہ بھی اندر جال گتا‪،‬‬

‫بح یون ولہ میں نبے دن کا شورج ا نبے شابھ انک ننی شوچ اور ن تا موصوع گقتگو لے کر طلوع ہوا‪،‬‬
‫جسب معمول سب ہی ا نبے کاموں میں مصروف بھے‪ ،‬یوجوان نارئی کالج یون یورسیئز جلی گنی بھی‪،‬‬
‫م یصور کی یون یورسنی ختم ہو گنی بھی ختکہ صالح الدین ایوار کو پہیں گتا بھا اشالم آناد لتکن آج وہ‬
‫جانے کا ارادہ رکھتا بھا‪ ،‬وہ جیئز کی تی بٹ‪ ،‬اور نلو‪ ،‬نلتک‪ ،‬اور وان بٹ التیتگ والی وول کی‬
‫م‬
‫‪246‬‬

‫شویئر جس کے گلے سے نلو شرٹ کے کالر نظر آرہے بھے پہبے ہونے اننی شارہ نتاری کمل کر‬
‫کے سئر اقضل کے ناس آکر تیتھا‬
‫کس ناتم نکلو گبے" سئر اقضل سقتد قم یض شلوار کے اوپر ختکٹ اور اشکے اوپر جادر اوڑھے‬
‫ہچرے میں تیتھےاختار پڑھبے ہونے عارضی شا یوچھا‬
‫ابھی بھوڑی دپر میں نکلوں گا" وہ دویوں ہابھوں کی انگلتاں ناہم جوڑے شر چھکانے تیتھا بھا‬
‫بچے جلدی نکال کرو‪ ,‬شردی ہے شام جلدی پڑئی ہے اب" اپہوں نے اختار سے شر ابھا کر ناک‬
‫پر عیتک نکانے اسے نتبتہ کی‬
‫جی پہئر" اس نے مح یصر شا جواب دنا‪ ،‬سئر اقضل نے تیبے کے اس مح یصر جواب پر اسے شر‬
‫چھکانے تیتھا دنکھ کر عیتک انار کر نعور اسے دنکھا‬
‫کچھ کہتا ہے؟" وہ ستدھے ہو کر تیت ھے‪ ،‬صالح الدین جاموش رہا‬
‫بچے کوئی نات ہے یو یولو‪ ،‬کوئی مستلہ ہے‪ ،‬تیسے جا ہبے" جان نے جود ہی ہر ممکتہ وجہ یوچھی‪ ،‬وہ‬
‫ا نبے بچوں کی ہر عم اور پریسان ا نکے شابھ کھڑے ہونا جا ہبے بھے‪ ،‬صالح الدین بھر بھی جاموش‬
‫رہا‬
‫صالح الدین جان شر ابھاؤ اور یولو کتا نات ہے" اپہوں نے غصے سے کہا صالح الدین نے شر‬
‫ابھا کر دنکھا‪ ،‬اشکی آنکھوں میں جوف بھا‬
‫ایو‪ "........‬وہ دھتمی آواز میں انتا ہی کہہ سکا‪ ،‬جان نے شر انتات میں شر ہالنا‬
‫م‬
‫‪247‬‬

‫وہ‪........‬میں‪ .........‬شادی" وہ کہبے کہبے رکا‪ ،‬اور انک نظر ناپ کو دنکھا جو اسکا چملہ کمل‬
‫ہونے کے ان یطار میں بھے‪،‬‬
‫میں شادی کرنا جاہتا ہوں" اس نے انک شایس میں کہہ کر شر چھ تک دنا‪ ،‬جان کچھ دپر‬
‫جاموش رہے‬
‫اننی ماں سے کہو نہ نات" اپہوں نے دونارہ عیتک لگانا جاہی‬
‫اپہوں نے کہا ہے آپ سے کہوں" اس نے دویوں ہابھوں کی انگل یوں کو ناہم مالنا‬
‫مچھ سے کتا کہوں؟ سئراقضل جان نے عیتک متہ کے فرنب کی اور اسے عور سے دنکھا‬
‫میں لڑکی ڈھونڈوں گا کتا اب" جان نے کہہ کر شر کو نقی میں ختیش دی‬
‫ایو وہ‪.............‬لڑکی" صالح الدین کی آواز ن تد ہوئی‪ ،‬جان نے عیتک کے اوپر سے ہی اسے‬
‫دنکھا‬
‫م یصور کی وجہ سے ہم کم رشوا ہونے ہیں جو اب تم بھی نہ تماشا لگواؤ گے ہم سے" وہ ہ یوز‬
‫عیتک کے اوپر سے دنکھ رہے بھے‬
‫ایو انک نار اگر آپ مئرے لیبے‪ ،‬نلئز ایو" صالح الدین ناپ کے ناس جا تیتھا‬
‫صالح الدین تم لوگوں کو ہم نے اس لیبے سہر بھنجا ہے کہ تم لوگ نہ سب کرو‪ ،‬ہمارے گھر‬
‫میں بحتاں موجود ہیں‪ ،‬ہم ا نکے ہونے ہونے کیسے ناہر نکل جاتیں رسبے لیبے" جان نے عیتک‬
‫انار کر ستدھے ہوکر تیتھے‬
‫‪248‬‬

‫ایو وہ گھر کی ہی ہے‪ ،‬آپ" اس نے ننچے دنکھبے ہونے دھتمے لہچے میں کہا‬
‫کون ہے" جان کے چہرے کے ناپرات ندلے‬
‫یوندہ‪ " ..........‬صالح الدین نے تم بھوڑا‪ ،‬سئراقضل کا چہرہ شرخ ہو گتا‪ ،‬صالح الدین کہہ کر‬
‫جاموش تیتھا رہا‪ ،‬جان بھی کاقی دپر جاموش رہے‪ ،‬بح یون ولہ کا رواج پہیں بھے بچوں پر غصہ‬
‫کرنا‪ ،‬اور وہ سقی ہللا کے موت کے نعد سے ا ن بے تی یوں کے لیبے پہت جساس ہو گبے بھے‪ ،‬وہ‬
‫انک ستکتڈ کے لیبے بھی اننی آنکھوں کمسے اوچھل پہیں ہونے د نبے بھے‪ ،‬صالح کا انک شال‬
‫سہر میں رہ گتا بھا اس لیبے اپہوں نے دل پر نتھر رکھا ہوا بھا‬
‫صالح الدین آج یو تم نے نہ نات کر دی ہے‪ ،‬اب میں تمہارے متہ سے کتھی نہ نات نا‬
‫س‬
‫سیوں‪ ،‬مچھے" جان کا لہجہ یئز بھا‪ ،‬صالح الدین ہ یوز شر چھکانے تیتھا رہا‬
‫تمہیں نتہ ہے‪ ،‬اس لڑکی نے بھابھی کی کینی نے ادئی کی ہے‪ ،‬وہ جس عورت سے‪ ،‬میں سقتد‬
‫شر واال ایسان شر ابھا کر نات پہیں کرشکتا‪ ،‬اس نے اپہیں گھر سے جانے کا کہہ دنا" جان‬
‫نے اختار پہہ کر کے رکھا‬
‫ایو وہ آپ کے بھائی کی تینی ہے" صالح الدین نے انکی آنکھوں میں دنکھا‬
‫کون شا بھائی؟ اپہوں نے جارنائی سے نانگیں ننچے کیں‬
‫وہ بھائی جو ہم سے شارے رسبے ختم کر کے جال گتا بھا؟ جان جادر سیتھا لبے ہونے کھڑے‬
‫ہونے‬
‫‪249‬‬

‫ہم نے بھر اسے سیبے سے لگانا جاہا‪ ،‬اس کے گھر گبے اسے عزت دی‪ ،‬اس نے کتا کتا‬
‫ہمارے شابھ" وہ صالح الدین کی طرف موڑے‬
‫اورنگزنب جان جانے مچھ سے عمر میں چھونا ہے مئرا سگا بھائی بھی پہیں ہے بھوبھی زاد ہے‪،‬‬
‫لتکن میں نے ہمیشہ اسے ناپ کی طرح عزت اور ا نبے شگے بھان یوں سے زنادہ نتار دنا ہے"‬
‫اپہوں نے صالح الدین کو دویوں نازو سے نکڑ کر کھڑا کتا‬
‫مئرے لیبے بح یون ولہ کے لوگوں کی عزت اہم بت رکھنی ہے پہاں سے بھاگے ہونے لوگوں سے‬
‫مئرا کوئی نعلق پہیں ہے" جان تیبے کی نازو بھیتھتا کر جلے گبے‪ ،‬صالح الدین نے متھتاں اور‬
‫لب تینچ کر جارنائی کو زوردار ناؤں مار کر وہاں سے جال گتا‬

‫راولیتڈی میں شردیوں کی آخری نارسیں ہو رہیں بھیں ہر طرف جل بھل بھی‪ ،‬نارشوں سے‬
‫شردی کی شدت میں اصاقہ ہو گتا بھا‪ ،‬وہ پراؤن اون کے فراک کے اوپر گرم شال ر ک ھے ہیئر‬
‫ت‬
‫کے آگے سب کے شابھ یتھی مونگ بھلتاں کھا رہی بھی‪،‬‬
‫ایو‪ " .........‬وہ دھتمے سے یولی‬
‫جی" جان جو ئی وی دنکھ رے بھے تینی کے نکارنے پر ئی وی کی آواز ہلکی کرنے لگے‬
‫کتا ہم صوائی جا شکبے ہیں" اس نے مونگ بھلی متہ میں ڈالی لتکن ناقی سب کے ہابھ رک گبے‪،‬‬
‫‪250‬‬

‫صوائی ک یوں جانا ہے‪ ،‬کہیں اور جلبے ہیں بچے" جان ئی وی وہ نتد کر کے تینی کی طرف م یوجہ‬
‫ہونے‬
‫ایو مچھے بح یون ولہ جانا ہے" یوندہ نے انک اور تم بھی یکا‪ ،‬جس کی وجہ سے سب نے اسے مڑ کر‬
‫دنکھا‬
‫یو‪ " .............‬زرمبتہ گل کے متہ میں ہی نات رہ گنی جان نے اپہیں اشارہ کتا‬
‫بچے وہاں جاکر کتا کرنا ہے‪ ،‬جو ہو گتا‪ ،‬وہ اننی آشائی سے شاند جل نا ہو شکے‪ ،‬بحیون ولہ کے‬
‫دروازے ہم پر انک نار بھر سے نتد ہو گبے ہیں" جان نے ننچے بچھی کارنٹ پر انگلتاں بھئریں‬
‫ایو ہم انک نار پرائی یو کر شکبے ہیں نا" وہ ناپ کے فرنب ہوئی‬
‫یوندہ اب تم نے جا کر کتا کرنا ہے وہاں‪ ،‬اب کتا رہ گتا ہے ناقی کرنے کو" یور نے غصے سے‬
‫کہا‬
‫یور‪ " ...........‬رجب نے یور کو غصے سے نکارا‬
‫ن‬
‫ہاں یس مچھے ہی جپ کروا لو" وہ کہہ کر ناؤں نحنی ہوئی وہاں سے جلی گنی‬
‫ایو‪ " .......‬یوندہ نے ناپ کو دنکھا‬
‫بچے اگر مئری نات ہوئی یو جال جانا‪ ،‬مگر میں اننی تینی کو وہاں پہیں لے کر جا شکتا‪ ،‬جب کے‬
‫مچھے نتہ ہے وہاں کتا شلوک ہو گا ہمارے شابھ" جان زمین سے ابھ کر صوقے پر تیتھے‬
‫‪251‬‬

‫ایو کتا شلوک کریں گے‪ ،‬ہم ا نکے ا نبے ہیں‪ ،‬جون ہیں انکا اور انتا جون کوئی اننی آشائی سے پہیں‬
‫ت‬
‫پہا شکتا" یوندہ ا نکے ناس صوقے پر یتھی‬
‫وہ ہمیں قتل بھوڑی کریں گے" وہ مسکرانے‬
‫ایو جو بھی کریں گے‪ ،‬جو میں نے کتا شاند وہ نا کریں" یوندہ نے ناپ کے ہابھ پر ہابھ رکھا‪،‬‬
‫مئراقضل جاموش رہے‬
‫ایو‪ ..........‬میں صرف ادے سے معاقی مانگتا جاہنی ہوں‪ ،‬وہ معاف کریں نا پہیں‪ ،‬یس مچھے‬
‫ا نبے گھر آئی انک پزرگ جایون کی نےعزئی کرنے کا نا جق بھا نا ہی پرن بت" اشکی آنکھوں کے‬
‫کتارے بھتگ گبے اور اشکی آواز کتکتائی‪ ،‬جان نے تینی کو دنکھا‬
‫ایو نلئز م یع مت کرنا‪ ........،‬نلئز ایو" اس نے ناپ کے ہابھ کو ا نبے ہابھوں میں بھام کر النجا‬
‫کی‬
‫اچھا بچے رو پہیں" اپہوں نے بھی تینی کے ہابھ بھام لیبے‬
‫نارسیں بھم جاتیں یو ہم جلیں گے" اپہوں نے تینی کے آیسو یوبچھبے‪ ،‬یوندہ نے مسکرا کر اپہیں‬
‫دنکھا اور ناپ کے سیبے سے لگ گنی‪ ،‬وہ ایسی ہی بھی ہر کوئی اشکی نات مان جانا بھا‪ ،‬جیسے وہ‬
‫ا نبے دل کی نات مان کر بح یون ولہ کے لیبے دونارہ رجت سفر ناندھ رہی بھی‬
‫‪252‬‬

‫چہر صوائی میں اندھئرے نے شام کو ڈھانپ لتا بھا‪ ،‬م یصور کا کچھ بھی نتہ پہیں بھا وہ کہاں‬
‫ہے‪ ،‬کھانے پر بھی م یصور کا ان یطار کتا گتا لتکن نے شود رہا‪ ،‬گھڑی کی شونتاں دس بجا رہیں‬
‫بھیں م یصور کا ابھی نک نا قون آن ہوا بھا نا ہی وہ گھر آنا بھا‪ ،‬اب سب کو شچ میں پریسائی‬
‫ہونے لگی بھی وہ کہاں جا شکتا ہے‪ ،‬یوندہ سے رسبے کے انکار کے نعد سے وہ کاقی پریسان یو رہتا‬
‫بھا‪ ،‬لتکن اسے کوئی بھی ا نبے کمزور غضاب کا پہیں سمچھتا بھا کہ وہ انک لڑکی لے لبے ا نبے‬
‫گھر والوں کا ازنت دے‪ ،‬لتکن اس کے دل کی جالت کوئی پہیں سمچھ شکتا بھا‪ ،‬داجی نے‬
‫یواب جان کو نالنا بھا کیونکہ وہ م یصور کا واجد دوست بھا جو ممکتہ طور پر نہ نتا شکتا بھا م یصور‬
‫کہاں ہے‬
‫داجی میں شام کو ہی سہر سے آنا ہوں‪ ،‬مئری نات پہیں ہوئی دو دن سے م یصور سے" یواب جان‬
‫ہابھ ناندھے داجی کے شا مبے کھڑا بھا‪ ،‬انک وہ ہی یو بھا جو م یصور کے دل ہی جالت سے کے‬
‫شابھ اشکی زہنی جالت سے بھی واقف بھا‪،‬‬
‫بچے مچھے امتد ہے تم مچھے سے کچھ چھتا پہیں رہے ہو گے" داجی نے کتاب نتد کر کے مئز پر‬
‫رکھی‬
‫پہیں داجی‪ ،‬مئرے ناس نتانے کو شچ میں کچھ پہیں ہے‪ ،‬لتکن‪ " .........‬وہ کہبے ہونے رکا‬
‫لتکن کتا" داجی نے اسے جابحنی نظروں سے دنکھا‬
‫‪253‬‬

‫نفین سے پہیں کہہ شکتا لتکن‪ ،‬مچھے شاند نتہ ہے م یصور کہاں ہوگا‪ ،‬ل تکن وہ م یصور جان ہے‬
‫کب کہاں ہوگا کوئی پہیں جان شکتا" اس نے نظر چھکا آہستہ سے آخری الفاظ ادا کبے‬
‫یواب جان م یصور کا نتہ مچھے جا ہبے‪ ،‬صنح ہونے سے پہلے اشکو گھر ہونا جا ہبے سمچھ گبے" وہ کہہ‬
‫کر ابھ کر جلے گبے‪ ،‬یواب جان وہی کھڑا رہ گتا‪ ،‬وہ پہیں جانتا بھا م یصور کو کیسے ڈھونڈے گا‬
‫لتکن اب اسے ڈھونڈنا بھا اسے ہر جال میں‪ ،‬دل میں عح بب سی نے جینی بھی بھی ا نبے دوست‬
‫کی نکل یف پر‪،‬‬
‫یواب جان بح یون ولہ سے نکل کر ہر اس جگہ پر جا رہا بھا چہاں وہ اور م یصور جانے بھے لتکن‬
‫م یصور کا کہی کچھ نتہ پہیں جل سکا بھا‪ ،‬اب یواب جان جالی ہابھ گھر بھی پہیں جا شکتا بھا‪،‬‬
‫اس نے نے مفضد گاڑی روڈ پر دوڑانا شروع کر دی‪ ،‬گھڑی رات کا انک بجا رہی بھی وہ کسی‬
‫دوست کو بھی کال پہیں کر شکتا بھا‪ ،‬ک یونکہ سب ا نبے گھروں کو لوٹ گبے بھے‪ ،‬اور جو وہاں‬
‫رہبے بھے وہ کتھی شچ نا نتانے‪ ،‬اس لیبے یواب جان نے سہر کی راہ لی شاند م یصور ہاستل جال گتا‬
‫ہو‪ ،‬یواب جان پریسائی میں کتھی اسیئرنگ پر ہابھ مار رہا بھا کتھی ا نبے نالوں میں معاملہ اشکی‬
‫شوچ سے زنادہ گھمیئر ہو حکا بھا‪ ،‬گاؤں سے سہر کی طرف آنے والی شڑک پر اسے انک گاڑی‬
‫نظر آئی وہ ا نبے دھتان میں آگے پڑھ گتا‪ ،‬لتکن کچھ اجساس ہونے پر وہ گاڑی ریورس کرنا ہوا‬
‫ک‬‫ت ن ن‬
‫وایس آنا‪ ،‬گاڑی کی ہتڈ النتیس آن کر کے شا مبے کھڑی گاڑی کی مئر ل بٹ د یں‪ ،‬وہ مئر‬
‫ت‬ ‫ھ‬
‫نل بٹ پہنجان حکا بھا اشکے جسم میں انک شرد لہر دوڑ گنی‪ ،‬رات کے اندھئرے میں گاڑی کھلے‬
‫‪254‬‬

‫دروازوں کے شابھ ننچ شڑک کے کھڑی ہے‪ ،‬گاڑی جالنے واال کہیں پہیں ہے‪ ،‬یواب جان نغئر‬
‫س‬
‫شوچے مچ ھے یئز رقتاری سے ا نبے گاڑی سے اپرا‪،‬‬
‫م یصور‪ " ..........‬اس نے دور سے ہی نکارا‬
‫م یصور تم بھتک ہو" وہ یئز قدموں سے آگے آنے ہونے نکارنے لگا‬
‫م یصور کہاں ہو تم" وہ نغئر جوف کے آگے آکر گاڑی کے اندر دنکھ رہا بھا‪ ،‬اسے ڈر پہیں بھا کسی‬
‫کی جال بھی ہو شکنی ہے‪ ،‬جلبے ہونے اسے گاڑی کے فرنٹ شانتڈ پر آہٹ مجسوس ہوئی‪ ،‬اس‬
‫نے آہستہ سے آگے چھانک کر دنکھا‪ ،‬اور یو کچھ جاص نظر پہیں آنا لتکن گھڑی کی چمک دنکھائی‬
‫دی‪ ،‬یواب نے گہرا شایس جارج کتا‪ ،‬وہ گھڑی بھی تینجان حکا بھا وہ وہی گھڑی بھی جو م یصور کی‬
‫نازو میں ہمیشہ ہوئی بھی‪ ،‬اشکی آنکھوں کی طرح اشکی گھڑی بھی چمکنی بھی‪ ،‬وہ آرام سے آگے آنا‬
‫اور چھک کر زمین پر تیتھ گتا‪،‬‬
‫نہ کہاں تیت ھے ہو نار" یواب نے شا مبے دنکھبے ہونے آرام سے یوچھا غصہ یو اسے پہت بھا‪ ،‬شوجا‬
‫بھا اب مال یو اسکا گرن تان نکڑ کر یوچھوں گا نہ کتا طرنقہ ہے‪ ،‬لتکن م یصور جان یوسفزئی بح یون ولہ‬
‫کا جایسین کو رات کے اندھئرے میں ا یسے دنکھ کر اسکا انتا دل بھی کانپ گتا بھا‪ ،‬غصہ کرنا یو‬
‫وہ بھول ہی گتا‬
‫پہاں اسے پہلی نار دنکھا بھا" م یصور جو گھی یوں کو سیبے سے لگانے دویوں نازو کو گھی یوں کے گرد‬
‫لیبے تیتھا بھا آہستہ سے یوال‪ ،‬یواب جان کو اشکی ذہنی جالت پر شک ہوا‪ ،‬اس نے اسے نعور مڑ‬
‫‪255‬‬

‫کر دنکھا‪ ،‬اسے م یصور کی نات نے نکی لگی‪ ،‬وہ وہی جگہ بھی چہاں یوراب کی شادی پر نتڈی سے‬
‫آنے والوں کا بجیتار جان نے اسیقتال کتا بھا‬
‫نتہ ہے کہاں کہاں پہیں ڈھونڈا تمہیں" اس نے م یصور کی نات کو نظرانداز کرنے ہونے جالی‬
‫نظروں سے اسے شا مبے دنکھبے ہونے دنکھ کر کہا‬
‫میں کہی پہیں ہوں‪ ،‬م یصور جان کہیں راہا ہی پہیں اب" م یصور نے شرخ ہوئی آنکھوں سے‬
‫یواب کو عاخزی سے دنکھا‬
‫کتا ہو گتا ہے تمہیں نار‪ ،‬تم م یصور جان ہو‪ ،‬تم جس گاؤں کی روڈ پر الواریوں کی طرح تیتھے ہو‪ ،‬تم‬
‫اس کے شرپراہ ہو" اس نے م یصور کی نازو پر زور سے ہابھ رکھ کر دناؤ ڈاال‬
‫م یصور جان ہو تم‪ ،‬وہ م یصور جان جو ا نبے کئڑوں پر انک شلوٹ بھی پرداست پہیں کرنا" یواب‬
‫جان نے اننی آواز کو یئز کتا‬
‫کہیں نظر آنا ہے وہ م یصور تمہیں اب" م یصور نے ما بھے پر نکھرے نال‪ ،‬جالی آنکھوں سے اشکی‬
‫طرف دنکھ کر یوچھا‪ ،‬یواب کو کتھی م یصور کی شدت یستد رونے سے جوف پہیں آنا بھا لتکن آج‬
‫اسے م یصور کی عاخزی ڈرا گنی بھی‬
‫م یصور نار تم نے اننی کتا جالت نتا رکھی ہے؟" اس نے گہری شایس جارج کرنے ہونے یوچھا‬
‫میں نے پہیں کی ایسی جالت‪ ،‬وہ کر گنی ہے" اس نے چہرے پر مسکراہٹ شجا کر اس‬
‫دسمن جان کا زکر کتا‬
‫‪256‬‬

‫نار وہ اننی اہم کب سے ہو گی مئرے بھائی تمہارے لیبے کہ تم ا یسے‪ " .....‬وہ کہبے کہبے رک گتا‬
‫اس کے الفاظ اسکا شابھ پہیں دے رہے بھے‬
‫اہم‪ ".......‬وہ ہیسا‬
‫ن‬
‫میں جود پہیں جانتا وہ کب مئرے دل سے مئری روح میں اپر گنی" م یصور نے آ کھیں نتد کر‬
‫کے اسے ا نبے ناس مجسوس کتا‬
‫م یصور‪" .........‬یواب جان نے اسے آہستہ سے نکارا‬
‫نتہ ہے کتا میں چھوٹ پہیں یولتا بھا‪ ،‬مگر اسے بجانے کے لبے میں کنی نار چھوٹ یول گتا" وہ‬
‫شا مبے دنکھبے ہونے یو لبے لگا‬
‫میں کم گو بھا‪ ،‬مگر اسے دنکھبے کے لبے میں نے مفضد اس سے ناتیں کرنا بھا" اشکے ل یوں پر‬
‫مسکراہٹ بھتل گنی‬
‫میں وقت کا نانتد بھا‪ ،‬لتکن اشکے چہرے پر انک مسکراہٹ کے لیبے میں نالوجہ گھر میں وقت‬
‫صا نع کرنا بھا" وہ ہ یوز شا مبے دنکھ رہا بھا‬
‫غصے کا یو پہت یئز بھا نا میں ‪ ،‬مگر اشکی انک چھلک مئرا شارا غصہ انار د ننی بھی‪ ،‬اس نے ا نبے‬
‫ہابھوں گھی یوں کے گرد سے ہتانا‪ ،‬یواب جان جاموسی سے یس اسے ہی دنکھ رہا بھا‬
‫میں لوگوں سے دور رہبے واال ایسان‪ ،‬اس کے فرب کو پرستا ہوں" اس نے جالی آنکھوں سے‬
‫یواب کو دنکھا‬
‫‪257‬‬

‫میں کسی کی انک نا سیبے واال شخص بھا نار‪،‬‬


‫مگر وہ انک نار آہستگی سے مئرا نام نکار دے یو میں جان بھی دے شکتا ہوں" وہ مسکرانا بھا‪،‬‬
‫اشکی آنکھوں کی تمی واصح ہوئی‬
‫میں اننہا کا صدی اور ہٹ دھرم ایسان بھا‪ ،‬مگر اشکی جاطر اننی ذات ہی یس یست ڈال دی میں‬
‫نے" وہ یول رہا بھا‪ ،‬اور یواب جان سب رہا بھا ک یونکہ بچھلے کچھ عرصے سے یواب جان نے اسے‬
‫پہیں ستا بھا‬
‫وہ مئرے روم روم میں یس جکی ہے‪ ،‬میں اشکے نغئر شایس بھی پہیں لے نانا اب" م یصور نے‬
‫کہہ کر جالی نظروں سے یواب کی طرف دونارہ دنکھا‪ ،‬اشکی آنکھ سے انک آیسو نتک کتا‪ ،‬یواب جان‬
‫کو لگا آیسو م یصور کی آنکھوں سے پہیں‪ ،‬اشکے دل سے جون گرا ہے‬
‫چ‬
‫م یصور ہوش کر نار" اس نے م یصور کو دویوں کتدھوں سے نکڑ کر ھنچھوڑا‬
‫ہوش کھونے میں جو مزہ ہے وہ ہوش آنے میں کہاں ہے" م یصور نے مسکرا کر اسے دنکھا‪،‬‬
‫یواب جان شرد آہ بھر کر رہ گتا‬
‫جلو گھر جلبے ہیں سب ان یطار کر رہے ہوں گے" م یصور کہہ کر کئڑے چھاڑ کر ابھ کھڑا ہوا‪ ،‬وہ‬
‫م‬
‫ہمیشہ سے ہی اننی نات کہبے کا عادی بھی آج بھی اشکی نات کمل ہو گنی بھی‪ ،‬یواب جان بھی‬
‫اس کے شابھ ابھا وہ جانتا بھا م یصور کو کتھی بھی کچھ کہبے کا قاندہ پہیں ہوا‪ ،‬اس لیبے وہ اب‬
‫بھی جاموش اشکے ننچھے ہو گتا‪،‬‬
‫‪258‬‬

‫روکو میں اننی گاڑی الک کر لوں" یواب جان کہبے ہونے اننی گاڑی کی طرف پڑھا‬
‫میں جال جاؤں گا" م یصور نے نتا ننچ ھے د نکھے کہا‬
‫نکواس پہیں" یواب نے بھی نتا د نکھے اوبجی آواز میں کہا‪ ،‬جس پر م یصور اننی گاڑی کا بچھال‬
‫دروازہ کھول کر تیتھ گتا‪ ،‬آدھے گھیبے کی ڈران یو کے نعد وہ دویوں بح یون ولہ میں بھے‪ ،‬یواب‬
‫جان م یصور کو اشکے کمرے میں لے گتا‪ ،‬اس نے م یصور کو تیتد کی گولی کھال کو شونے کو کہا‬
‫وہ جانتا بھا‪ ،‬گولی کے نغئر اسے شکون کی تیتد پہیں آنے گی‪ ،‬م یصور جلد ہی تیتد کی وادی میں‬
‫جال گتا‪ ،‬یواب جان اشکے ناس ہی تیتھ گتا‪ ،‬ک یونکہ صنح کے جار بج جکے بھے‪ ،‬داجی جلد ہی تماز فچر‬
‫کی ادانتگی کے لیبے ابھبے والے بھے‪ ،‬اب اسے انکو نتا کر ہی جانا بھا‬

‫بح یون ولہ پر بھی آج کنی دیوں نعد نادلوں نے پرستا نتد کتا بھا‪ ،‬دھوپ کی وجہ سے آج موسم‬
‫پہت جوشگوار بھا ہر جئز دھلی ہوئی اور صاف نظر آرہی بھی‪ ،‬دوپہر کے انک بچے م یصور رف سے‬
‫جلبے میں‪ ،‬ما بھے پر نکھرے نال اور بھکا ہوا آکر الن میں تیتھ کر آسمان پر انکا دوکا اڑنے والے‬
‫پرندوں کو دنکھ رہا بھا‪ ،‬پہادر جان نے ال کر دوپہر کا کھانا وہی اشکے ناس لگانا شروع کر دنا‪ ،‬م یصور‬
‫اسے دنکھ یو حکا بھا لتکن نظرانداز کر کے مونانل میں مصرف ہو گتا‪ ،‬کچھ ہی دپر نعد شاہ گل اور‬
‫پر یسے بھی وہی آ گنی‬
‫‪259‬‬

‫چماد کس ناتم کا کہہ کر گتا ہے" چماد پر یسے کو کالج سے گھر چھوڑ کر جود کہیں جال گتا‪ ،‬اس‬
‫لیبے شاہ گل نے پر یسے سے یوچھا‬
‫ادے‪ ،‬دوسیوں کے شابھ کھانا کھانے گبے ہیں یس نہ ہی نتانا" وہ دویوں تی تل کے فرنب‬
‫ن‬ ‫ی‬ ‫گ‬ ‫ہ‬ ‫پ‬
‫جی‪ ،‬شاہ ل نے م صور کو د کھا‬‫ن‬
‫اس لڑکے کے دوسیوں سے پہت نتگ ہوں میں‪ ،‬گھر میں نتہ پہیں ان بچوں کو آرام ک یوں‬
‫ت‬ ‫ک‬
‫پہیں لگتا" شاہ گل کرسی ھینچ کر تیتھیں‪ ،‬پر یسے بھی ا نکے شابھ یتھی اور شالد کی نل بٹ اننی‬
‫ک‬
‫طرف ھینچ لی‬
‫م یصور‪ " ..............‬شاہ گل نے اسے نکارا‪ ،‬م یصور نے مونانل سے شر ابھا کر انکو دنکھا‬
‫بچے رزق کو ان یطار پہیں کروانے" اپہوں نے شا مبے پڑے کھانے کے طرف اشارہ کتا‬
‫ادے بھوک پہیں ہے" اس نے کہہ کر دونارہ مونانل میں دنکھتا شروع کر دنا‬
‫رات کے شونے تم ابھی ا بھے ہو‪ ،‬اور تمہیں ابھی بھی بھوک پہیں ہے" شاہ گل نے دروازے‬
‫داجی کو دروازے سے نکلتا دنکھا وہ کھانا کھانے الن میں ہی آ رہے بھے‬
‫تمہارے داجی نے رات کو بھی کھانے پر تمہارا ان یطار کتا بھا‪ ،‬اب اپہیں ان یطار پہیں کرانا بچے‪،‬‬
‫وہ آ رہے ہیں‪ ،‬ابھ کے ادھر آؤ" شاہ گل تیبے اور ناپ کے درمتان شرد مہری سے بچوئی واقف‬
‫بھیں‪ ،‬اور اسے کم کرنے کی ہر ممکن کوسش کرئی رہنی بھیں‪ ،‬م یصور ماں کی نات شن کر‬
‫‪260‬‬

‫مردہ قدموں سے ا نکے شابھ آ کر تیتھا‪ ،‬م یصور نے ناپ کو فرنب آنا دنکھا یو آبھ کر ا نکے لبے‬
‫ک‬
‫کرسی ھینچ کر ننچھے کی‪ ،‬جب وہ تیتھے یو م یصور بھی تیتھ گتا‬
‫چماد کس دورے پر ہے آج" اپہوں نے تیتھبے شابھ ہی اشکی عئر موجودگی مجسوس کی‬
‫دوسیوں کے شابھ کھانا کھانے گتا ہے" شاہ گل نے نل بٹ ا نکے آگے رکھبے ہونے نتانا‬
‫اسے قون کر کے نتا د ن تا‪ ،‬کہ رات کو زنادہ دپر ناہر نا رہے‪ ،‬نتمار ہو جانے گا‪ ،‬شردی ہے"‬
‫اپہوں نے م یصور کو دنکھ کر کہا‪ ،‬م یصور کا نلٹ کی طرف پڑھتا ہابھ انک لمھے کو رکا‪ ،‬وہ جانتا بھا‬
‫ناکتد چماد کو پہیں اسے کی گنی ہے‪ ،‬اشکے گلے میں کچھ ڈونا‪ ،‬اس نے نلٹ ا نبے آگے کی زندگی‬
‫کے کس موڑ پر وہ آگتا بھا‪ ،‬وہ ا نبے اس ناپ سے کئرانے لگا بھا جس کو شایس لیبے سے بھی‬
‫پہلے نتانا کرنا بھا اور ناپ کا جال یو دنکھو انتا نےیس بھا تیبے کو نصخت کے لیبے بھی دوشروں‬
‫کا سہارا درکار بھا‪ ،‬لتکن دویوں ہی اننی زات کا بھرم رکھبے کی ہر ممکن کوسش کر رہے بھے‪.‬‬
‫بخئر را علے" زرعاب نے آکر شالم کتا‬
‫بخئر را علے" سب نے ہی اسے جواب دنا‬
‫آؤ بچے کھانا کھاؤ" شاہ گل نے اسے کھانے کی دعوت دی‬
‫نا ادے‪ .......‬چماد سے کام بھا" وہ مدعے کی نات پر آنا‬
‫‪261‬‬

‫وہ دوسیوں کے شابھ کہیں گتا ہے" شاہ گل نے اسے ہابھوں اور آنکھوں سے انک نار بھر‬
‫کھانے کے لیبے تیتھبے کا اشارہ کتا‪ ،‬زرعاب بھی مزند ضئر پہیں کر نانا اور تیتھ گتا‪ ،‬شاہ گل نے‬
‫اشکے آگے نل بٹ رکھی‪،‬‬
‫بجیتار وایس آگتا ہے" داجی نے نائی کا گالس تیتل رکھا‬
‫زمی یوں پر گبے ہیں" زرعاب نے شالد کی نل بٹ ابھا‬
‫وایس آنا یو اسے مئری طرف بھنحتا" داجی نے کہہ کر دعا کے لبے ہابھ ابھا لیبے‬
‫جی بھتک ہے‪ "،‬وہ کہہ کر دونارہ کھانے میں مشعول ہو گتا‪ ،‬شارے وقت میں م یصور نےزار شا‬
‫تیتھا آرام آرام سے کھانا کھانا رہا‪ ،‬وہ داجی سے پہلے کھانا ختم پہیں کر شکتا بھا‪ ،‬اگر ختم کر لیتا یو‬
‫اسے وہاں سے ابھتا پڑنا‪ ،‬اور داجی سے پہلے وہ ابھ پہیں شکتا بھا‪ ،‬ورنہ اسکا نے مفضد وہاں‬
‫تیتھبے کا دل پہیں بھا‪ ،‬داجی کھانا ختم کر کے ابھ گبے‪ ،‬م یصور شر چھکانے تیتھا رہا‪ ،‬داجی کے‬
‫م یظر سے عانب ہونے ہی وہ بھی ابھا اور گئرج کی طرف جال گتا‪ ،‬شاہ گل نے اسے ڈھتال جلبے‬
‫ہونے دنکھ کر شرد آہ بھری‪ ،‬زرعاب اور پر یسے دویوں نے اپہیں پرچھی نظروں سے دنکھ کر ا نبے‬
‫کھانے میں مصرف ہوگے‪ ،‬شاہ گل بھی پہادر جان سے الن کی صفائی کرنے کا کہہ کر جلیں‬
‫گتیں‬
‫‪262‬‬

‫دوشری طرف نتڈی کا موسم بھی کاقی اچھا ہونا جا رہا بھا‪ ،‬پہار کی آمد آمد بھی‪ ،‬اس لیبے بھول‬
‫کھلبے کو نتار بھے‪ ،‬خرند پرند چہک رہے بھے‪ ،‬یوندہ بھی سی گرین شوٹ جس پر نتک کام بھا پہبے‬
‫ت‬
‫ا نبے طوطوں کے ناس یتھی اپہیں دانا کھالنے ہونے شوجوں میں گم بھی‪ ،‬کہ کل وہ کتا‬
‫کرے گی‪ ،‬کل کا دن اس کے لیبے پہت شخت بھا‪ ،‬ک یونکہ کالج سے آنے پر مئراقضل نے‬
‫اسے نتانا بھا کل وہ بح یون ولہ جاتیں گے‪ ،‬اب وہ اس کسمکش میں بھی کہ وہ کتا کہے گی کیسے‬
‫معاقی ما نگے گی‪ ،‬اشکے والدین کی پرن بت پر اس کی وجہ سے انگلتاں ابھیں گی‪ ،‬لتکن اس نے‬
‫ق یضلہ کر لتا بھا وہ بح یون ولہ جانے گی انک آخری نار ہی سہی لتکن وہ جانے گی‪ ،‬وہ انک‬
‫کوسش کرنا جاہنی بھی‪ ،‬اس کوسش کو کرنے کے لبے اسے بح یون ولہ کے کنہرے میں‬
‫کھڑے ہونا ہی بھا‪ ،‬یوندہ نے طوطے کو ہابھ میں نکڑ کر ا نبے گال سے لگا کر اشکے شر پر نتار کتا‬
‫اور دونارہ اسے ننچرے میں نتد کر کے کئڑے چھاڑئی ہوئی وہاں سے ابھ کر کمرے میں صنح کے‬
‫لیبے نتاری کرنے جلی گنی‪ ،‬کل انک شخت آزمایش بھی اس کے لیبے‪ ،‬وہ اس لیبے پہیں ڈر‬
‫رہی بھی کے اسے کچھ کہا جانے گا اسکا دل صرف اس لیبے ڈر رہا بھا کہ اگر اشکے ایو کو کچھ کہا‬
‫گتا یو وہ جاموش پہیں رہ نانے گی‪ ،‬معامالت اور زنادہ خراب ہو جاتیں گے‪ ،‬لتکن ہر ختال کو‬
‫یس یست ڈال کر وہ نتار بھی‪،‬‬
‫رات آنکھوں میں ہی کاٹ کر وہ نتک اور کرتم کلر کا اون کا گاؤن پہبے شر پر پڑی سقتد جادر‬
‫کھ‬ ‫ض‬ ‫ق‬ ‫ب‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫م ت‬
‫ر ک ھے بح یون ولہ کے ناہر گاڑی یں ھی ھی‪ ،‬مئر ا ل جان ہارن دے کر گ بٹ لبے کا‬
‫‪263‬‬

‫ان یطار کر رہے بھے‪ ،‬دروازے پر موجود جوکتدار نے اننی شاری گاڑیوں پر نظر ڈالی‪ ،‬سب ہی گھر‬
‫بھے ناہر کوئی اور بھا ہارن بھی جانا پہنجانا پہیں لگا‪ ،‬وہ ابھ کر چھونے گ بٹ سے ناہر گتا‪ ،‬مئرا‬
‫قضل کو دنکھ کر اس نے پہت گرم جوسی سے اسیقتال کتا‪،‬‬
‫جان مچھے نتہ پہیں بھا‪ ،‬آپ آنے والے ہیں‪ ،‬میں گ بٹ کھولتا ہوں" جوکتدار اندر کی طرف مڑا‬
‫دالور جان" مئر اقضل نے اسے نکارا‬
‫پہلے اندر سے یوچھ آؤ" وہ فرنب آنا‬
‫جان کیسی نات کرنے ہیں آپ‪ ،‬نہ آپ کا انتا گھر ہے" اس نے ننچے چھک کر دل پر ہابھ رکھا‬
‫پہیں تم اندر نتاؤ ہمارا‪ ،‬اگر اپہوں نے کہا یو گ بٹ کھول د ن تا ورنہ ہمیں آکر نتا د ن تا" جان نے‬
‫اسے دنکھ کر سمچھانے والے انداز میں کہا‪ ،‬وہ شر ہالنا ہوا اندر جال گتا‪ ،‬یوندہ اور مئراقضل کی دلوں‬
‫کی دھڑکتیں یئز ہو رہیں بھیں‪ ،‬وہ پہیں جا نبے بھے اندر سے کتا جواب آنے گا لتکن انکو لگ رہا‬
‫بھا کہ اپہیں وایس جانا پڑے گا اندر اپہیں داجل پہیں ہونے دنا جانے گا‪ ،‬دویوں اپہیں‬
‫شوجوں میں گم بھے کہ شا مبے سے بح یون ولہ کا پڑا گ بٹ دالور نے کھول دنا‪ ،‬یوندہ ناپ کی طرف‬
‫دنکھ کر مسکرائی‪ ،‬مئراقضل جان نے گاڑی ستارٹ کر کے گ بٹ سے اندر کی‪ ،‬مئرا قضل جان‬
‫اور یوندہ جان گاڑی سے اپرے‪ ،‬پہلے کی طرح انکا کوئی پرجوش اسیقتال پہیں کتا گتا بھا‪ ،‬صرف‬
‫ہچرے کی طرف سے پہادر جان آنا دنکھائی دنا‪ ،‬وہ دویوں اشکی طرف م یوجہ ہونے اس نے آکر‬
‫شالم کتا اور مئر اقضل کو ہچرے کی طرف جانے کا کہہ دنا‪ ،‬اپہوں نے یوندہ کو دنکھا‪ ،‬یوندہ کے‬
‫‪264‬‬

‫گلے میں کچھ ڈونا‪ ،‬ہچرے میں یو مہمایوں کی جگہ ہوئی ہے کتا وہ بھی اب صرف بح یون ولہ کے‬
‫لیبے مہمان بھے‪،‬‬
‫یوندہ بچے تم اندر جاؤ" جان یوندہ کو اندر جانے کا کہہ کر جود بچھے دل سے ہچرے کی طرف جلے‬
‫گبے‪ ،‬یوندہ نے انک بھریور نگاہ بح یون ولہ پر ڈالی‪ ،‬وقت نے کیسا ناشا نلتا بھا کتھی ا نکے اسیقتال‬
‫کے لیبے کیبے لوگ بھے اور آج وہ نبے ننہا وہاں کھڑی ہے‪ ،‬وہ ق یضلہ پہیں کر نا رہی بھی کہ‬
‫کس کے یورشن میں جانے‪ ،‬ا نبے نانا سئراقضل جان کے‪ ،‬نا بھر جس کام کے لبے آئی ہے‬
‫ستدھی اپہی کے گھر جانے‪ ،‬وہ اننی شوجوں میں ہی گم وہاں کھڑی بھی‪.‬‬

‫دوشری طرف مئر اقضل ہچرے میں داجل ہونے‪ ،‬سئراقضل اور داجی اندر ہی تیت ھے ننی خرندی‬
‫جانے والی زمی یوں پر نات کر رہے بھے‬
‫بخئر را علے" اپہوں نے آہستہ سے کہا‪ ،‬داجی اور سئر اقضل نے مڑ کر دنکھا‪ ،‬داجی اننی جادر سمیبے‬
‫ہونے مسکرانے چہرے سے ابھ کھڑے ہونے‪ ،‬سئراقضل نے انکو نعور دنکھا‬
‫آؤں جان‪ .......‬بخئر را علے" داجی نے ا نکے لیبے نازوں کھولے‪ ،‬مئراقضل یئز قدموں سے انکی‬
‫طرف پڑھے اور نعل گئر ہونے‬
‫بخئر را علے" سئر اقضل بھی مرچھانے چہرے سے مئراقضل کی طرف پڑھے‬
‫‪265‬‬

‫تیتھو‪ ،‬تیتھو‪ "...............‬داجی نے ہابھ سے شا مبے والی جارنائی کی طرف اشارہ کتا‪ ،‬مئراقضل‬
‫کو کچھ جوصلہ ہوا‪ ،‬داجی ہساش یساش بھے ل تکن سئر اقضل کچھ کچھے کچھے سے بھے‬
‫اور ستاؤ گھر میں سب کیسے ہیں" داجی نے ناؤں اوپر کیبے‬
‫الچمدہلل الال سب شکر ہللا کا کرم ہے" جان نے دویوں ہابھ ا نکے شا مبے لہرانے‬
‫ہللا جئر ہی ر ک ھے" داجی نے بھی مح یصر جواب دنا‪ ،‬اور نایوں میں مصروف ہو گبے‬

‫یوندہ ابھی بھی گھر کے اندر داجل پہیں ہوئی بھی وہ وہیں نت ننی کھڑی بھی‬
‫پہاں ک یوں کھڑی ہو اندر آؤ" مرجان نے شا مبے اسے آکر کہا‪ ،‬یوندہ ڈر گنی‪ ،‬وہ اننی کھوئی ہوئی بھی‬
‫اس نے اپہیں ا نبے شا مبے سے آنا ہوا بھی پہیں دنکھا‬
‫وہ میں‪ ".............‬اس نے اننی انگلتاں خنجاتیں‬
‫آؤ بچے اندر آؤ" اپہوں نے اسے ا نبے شابھ لگانا‪ ،‬اور وہ جلنی ہوئی ا نکے شابھ اندر جانے لگی‬
‫اننی دور سے سفر کر کے آئی ہو‪ ،‬بھک گنی ہو گی‪ ،‬کب سے کھڑی ہو ادھر" وہ آہستہ آہستہ‬
‫ناتیں کرئی اشکو ا نبے شابھ اندر لے گتیں‪ ،‬یوندہ کو بح یون ولہ میں اب سہر سے آئی لڑکی پہیں‬
‫م یصور کی محبت کے طور پر جانا جانا بھا‪ ،‬م یصور مرجان کے لیبے پہت اہم بھا‪ ،‬اس لیبے وہ یوندہ‬
‫کو ا نبے نتار سے وہاں سے اندر لے کر گتیں‪ ،‬م یصور کی جالت ان سے بھی چھنی پہیں بھی‪،‬‬
‫‪266‬‬

‫ا نکے دل میں یوندہ کو دنکھ کر انک ختال آنا شاند اسے م یصور پر رچم آ گتا ہو‪ ،‬وہ یوندہ کو صوقے پر‬
‫تیتھا کر جسرت سے اسکا چہرہ دنکھ کر وہاں سے جلیں گتیں‬

‫اس وقت بح یون ولہ میں جاموسی کا راج بھا اورنگزنب جان کے یورشن میں مرجان‪ ،‬شاہ گل جو‬
‫تماز پڑھ رہیں بھی اور م یصور جان موجود بھے‪ ،‬اس نے ما بھے پر نکھرے نالوں سے کم تل سے متہ‬
‫ناہر نکال‪ ،‬کمرے میں اندھئرا چھانا ہوا بھا‪ ،‬شانتڈ تیتل سے مونانل ابھا کر دنکھبے ہونے متہ پر ہابھ‬
‫ب ھئرا‪ ،‬مونانل اس نے شانتڈ تیتل پر وایس رکھا‪ ،‬اور کم تل ہتا کر نتڈ سے ننچے اپرا‪ ،‬ناؤں میں‬
‫جونے پہن کر نابھ روم کی طرف جانے ہونے اشلی نظر سیسے پر پڑی‪ ،‬اس نے دویوں ہابھ‬
‫ا نبے نالوں میں ب ھئرے‪ ،‬اشکے چہرے پر السعوری طور پر مسکراہٹ ابھری‪ ،‬آج پہت عرصے نعد‬
‫بح یون ولہ کا جایسین مسکرانا بھا‪ ،‬اس نے ا نبے دل پر ہابھ رکھا‪ ،‬اشکے چہرے کی مسکراہٹ مزند‬
‫گہری ہوئی وہ شر چھتک کر نابھ روم میں جال گتا‬

‫ہچرے میں وہ تی یوں گ یوں میں مصروف بھے‪ ،‬جب بجیتار جان اندر داجل ہونے‬
‫بخئر را علے مئرے نار" بجیتار جان اندر داجل ہونے ہونے انک مبٹ کو رکے‪ ،‬سب کے چہرے‬
‫م‬
‫کے ناپرات د نکھے‪ ،‬کچھ ین ہونے یو اندر آنے‬
‫م‬ ‫ط‬
‫‪267‬‬

‫بخئر را علے" مئراقضل بھی گرم جوسی سے ابھ کر ا نکے بجل گئر ہونے‪ ,‬وہ وہی جارنائی پر‬
‫مئراقضل کے شابھ تیتھ گبے‪،‬‬
‫بچے‪ ،‬زری سب کیسے ہیں" بجیتار جان نے مئراقضل کے گھیبے پر ہابھ رکھ کر ناقی سب کی‬
‫جئرنت درناقت کی‬
‫ہللا کا کرم سب بھتک" جان نے جوش اجالقی سے جواب دنا‪ ،‬پہادر جان کچھ کاعذات لے کر‬
‫اندر داجل ہوا‪ ،‬اور شا مبے تیتل پر رکھ کر‪ ،‬قہوے والے کپ ابھا کر جال گتا‬
‫م‬
‫الال کاعذی کاروائی بھی کمل ہو گنی ہے‪ ،‬شاری زمیتیں ہمارے نام ہو گتیں ہیں" بجیتار جان‬
‫نے تیتل سے کاعذات ابھا کر ا نبے گھی یوں پر ر ک ھے‬
‫ب‬ ‫ج‬ ‫ھ‬ ‫چ‬‫ن‬ ‫ن‬
‫وہاں لی طرف انک پرانہ شا مکان ہے‪ ،‬اس کے مالک کا نتہ لے یو اس کی ھی نات کروں‬
‫گا" اپہوں نے انک انک ورق نلتا‪ ،‬اورنگزنب جان اور سئراقضل کو یو انکی ناتیں سمچھ آ رہیں بھیں‬
‫لتکن مئراقضل یس ا نکے چہرے ہی دنکھ رہے بھے‬
‫ہاں سہی کتا‪ ،‬گھر اگر ہماری زمی یوں کے شابھ ہے یو ڈنل قتمت دے کر بھی خرند لیتا"‬
‫سئراقضل نے اننی رانے دی‪ ،‬داجی نے بھی انکی ہاں میں ہاں مالئی‬
‫ہم نے اغطم جان کے گاؤں میں کچھ ننی زمی تیں خرندی ہیں‪ ،‬ابھی وہی سے آ رہا ہوں" بجیتار‬
‫جان نے مئراقضل کے چہرے کے ناپرات دنکھ کر اپہیں آ گاہ کتا‪ ،‬جان نے انتات میں شر ہالنا‬
‫مئر اقضل‪ " ..........‬داجی نے نکارا‬
‫‪268‬‬

‫وہاں کچھ اور بھی زمیتیں ہیں‪ ،‬اگر تم دلجسنی ر ک ھے ہو یو دنکھ لو" داجی نے جادر درست کی‬
‫الال میں‪ " ............‬وہ کہبے کہبے رکے‬
‫ہاں تم‪ ،‬ک یوں تم ہمارا حصہ پہیں ہو کتا‪ ،‬ہم سب نے جگہ لی ہے تم بھی لے لو" داجی نے‬
‫کمر کے ننچھے ر ک ھے نکبے پر کہنی رکھ کے ن تک لگائی‬
‫کہہ یو آپ سہی رہے ہیں‪ ،‬اننی زمین پر بھی انک چ ھت یو اننی ہوئی ہی جا ہبے" مئراقضل نے‬
‫کچھ شوچ کر جواب دنا‬
‫اگر تمہیں تیسوں کا مستلہ ہے یو‪ ،‬تمہاری امانت ہمارے ناس ہے‪ ،‬پہلے بھی میں تمہارے جوالے‬
‫کرنا جاہتا بھا تم نے انکار کتا‪ ،‬جب جاہو تم لے شکبے ہو وہ تمہاری ہے" داجی نے جانتداد میں‬
‫سے ا نکے حصے کی طرف اشارہ کتا‪ ،‬وہ کنی نار پہلے بھی اپہیں د ن تا جا ہبے بھے لتکن مئراقضل نے‬
‫لیبے سے انکار کر دنا بھا‪ ،‬اور داجی کے اشرار پر اپہوں نے کہا بھا کہ وہ ا نبے ناس رکھ لیں زندگی‬
‫میں جب بھی انکو صرورت پڑی وہ مانگ لیں گے‬
‫اگر اس کے عالوہ بھی جا ہبے ہو یو ہم ہیں‪ ،‬تم زمین دنکھ لو تم نے یس جگہ یستد کرئی ہے"‬
‫داجی کی اس آفر پر مئراقضل کچھ الچھ گبے وہ کس وجہ سے پہاں آنے بھے اور کتا ہو رہا ہے‬
‫ان کے شابھ‪ ،‬سب کے دل کیبے کسادہ بھے ا نکے لیبے‬
‫‪269‬‬

‫الال بھر میں ابھی جانا جاہوں گا‪ ،‬مچھے رات کو ہی وایس بھی جانا ہے" جان نے اپہیں انکار کرنا‬
‫متاسب پہیں سمچھا‪ ،‬مئراقضل کو انکی نات علط پہیں لگی ہو شکتا ہے وہ انک نار بھر سے انکو‬
‫جود سے جوڑے کی کوسش کر رہے ہوں‪،‬‬
‫جلو بھر کھانا کھا کر بجیتار جان کے شابھ نکل جانا" داجی نے مسکرا کر کہا اور آنکھوں ہی آنکھوں‬
‫میں بجیتار جان کو بھی اشارہ کتا‪ ،‬بجیتار جان کے چہرے کے ناپرات ندلے‪ ،‬لتکن اپہوں نے‬
‫دل پر ہابھ کر کر شر کو ختیش دی‪ ،‬اور انک نظر مئراقضل پر ڈال کر گہرا شایس جارج کرنے‬
‫ہونے وہاں سے ابھ کر جلے گبے‬

‫بح یون ولہ کے اندر کے ماجول میں ستانا چھانا ہوا بھا‪ ،‬اور جوشگوار ہونے کی امتد بھی پہیں بھی‪،‬‬
‫ت‬
‫وہ صوقے پر شر چھکانے یتھی اننی انگلتاں خنجا رہی بھی‪ ،‬اسے ایسا مجسوس کوئی اشکے شر پر آکر‬
‫کھڑا ہوا‪ ،‬اس نے شر اوپر کر کے دنکھا‬
‫تم‪ "..........‬پر یسے اس پر خنجی بھی‬
‫تم‪...........‬پہاں ک یوں آئی ہو" وہ کالج کے یون یفارم میں اشکے شا مبے کھڑی بھی‪ ،‬اشکے ننچھے‬
‫چماد بھی آکر رکا‬
‫تمہیں آنے کس نے دنا" اس نے انتا نتگ صوقے پر بھی یکا‪ ،‬یوندہ جاموسی سے شر چھکانے‬
‫ت‬
‫یتھی رہی‬
‫‪270‬‬

‫پر یسے‪ .........‬پر یسے تم آرام سے" چماد نے اسے یوکا‬


‫کتا آرام سے الال‪ ،‬اس نے آرام سے نات کی بھی ہم سے" وہ سعلہ پرشائی آنکھوں سے چماد کی‬
‫طرف مڑی‬
‫جلو بھتک ہے یولو تم بھی‪ ،‬تم میں اور اس میں کتا فرق رہ جانے گا" چماد نے کتدھے احکا کر‬
‫ہوا میں ہابھ لہرانے‬
‫پر یسے‪ " .............‬شاہ گل ونلوٹ کے مہروں شوٹ پر سقتد گرم جادر تماز کے لیبے اوڑھے‬
‫سئڑھ یوں سے اپریں‬
‫جاؤ کئڑے ندلو‪ ،‬تماز کا وقت نکل رہا ہے" وہ آہستہ سے سئڑھتاں اپرئی ہوتیں‪ ،‬اشکے فرنب آ تیں‬
‫ُ‬
‫السالم علتکم" یوندہ ابھ کر کھڑی ہوئی‬
‫واعلتکم السالم" شاہ گل نے مسکرا کر جواب دنا‬
‫کیسی ہو بچے؟" اپہوں نے یوندہ سے یوچھبے ہونے پر یسے کو جانے کا اشارہ کتا‬
‫میں بھتک ہوں‪ ،‬آپ کیسی ہیں" یوندہ آگے پڑھ کر ا نکے گلے لگی‪ ،‬شاہ گل نے پڑے صرف کا‬
‫ن‬
‫مطاہرہ کتا‪ ،‬اور اسے مسکرا کر سیبے سے لگانا‪ ،‬پر یسے ناؤں نحنی ہوئی وہاں سے جلی گنی‪ ،‬چماد بھی‬
‫اشکے ننچھے جل پڑا‪ ،‬اب نہ کون جانے کہ وہ سب بھول گتیں بھیں نا تیبے کی محبت میں سب‬
‫کرنے پرمح یور بھیں‬
‫‪271‬‬

‫بچے میں تماز پڑھ رہی بھی اس لیبے تمہیں ان یطار کرنا پڑا" اپہوں نے یوندہ کو صوقے پر تیتھبے کا‬
‫اشارہ کتا اور جود شا مبے والے صوقے پر تیتھ گتیں‬
‫کوئی نات پہیں" یوندہ نے مسکرا کر دھتمے لہچے میں کہا‬
‫زری اور بچے کیسے ہیں‪ ،‬وہ ک یوں پہیں آنے" اپہوں نے اننی جادر شر سے کھولی‬
‫سب بھتک ہیں" اس نے مح یصر جواب دنا‬
‫نتڈی میں بھی شردی کچھ کم ہوئی" وہ یوندہ کی ہجکجاہٹ دنکھ کر جود ہی ادھر ادھر کی ناتیں‬
‫کرنے لگیں‪ ،‬یوندہ بھی دھتمے دھتمے لہچے میں انکو جواب دے رہی بھی‬
‫ل‬ ‫چ‬
‫ھ‬ ‫ھچ‬
‫ادے وہ میں آپ سے" وہ کبے ہونے کچھ یو لبے گی‬
‫شاہ گل کھانا لگ گتا ہے" مرجان نے آکر نتانا‪ ،‬شاہ گل نے انتات میں شر ہالنا‬
‫جلو آ جاؤ بچے کھانے کا وقت ہو گتا ہے" شاہ گل ابھیں شابھ یوندہ کے لیبے نازو بھتالنا‪ ،‬وہ بھی‬
‫ا نکے شابھ ابھ کر جلبے لگی‪ ،‬وہ دویوں کھانے کے لیبے مئز پر تیتھیں‪ ،‬شاہ گل نے ادھر ادھر‬
‫دنکھا‬
‫پر یسے اور چماد سے کہو کھانے کے لیبے آ تیں" مرجان کے ناس کھڑی انک اور عورت جو بح یون‬
‫والہ میں کام کرئی بھی بھرئی سے وہاں سے جلی گنی اور کچھ ہی دپر نعد وہ دویوں ڈھ تلے سے جلبے‬
‫ہونے کرستاں گھسبٹ کر وہاں تیتھے کھانا کھا رہے بھے‪ ،‬کھانے سے قارغ ہو کر یوندہ اور شاہ‬
‫گل انک نار بھر گقتگو کے لیبے صوقے پر پراچمان بھیں‪ ،‬پر یسے تیسٹ کی نتاری کا پہانہ نتا کر‬
‫‪272‬‬

‫وہاں سے جلی گنی‪ ،‬مئر اقضل بھی اندر آنے بھے اور شاہ گل سے مل کر یوندہ کو کہیں جانے‬
‫کا کہہ کر وایس جلے گبے‬
‫ت‬
‫ادے مچھے معاف کر دیں‪ ،‬مچھے وہ سب آپ کو پہیں کہتا جاہے بھا" یوندہ ا نکے فرنب ہوکر یتھی‬
‫اور ا نکے ہابھ بھامے‪ ،‬وہ چھیتیں ک یونکہ وہ ا یسے اجانک یوندہ کے ا یسے معاقی ما نگبے کے لیبے نتار‬
‫پہیں بھیں‪ ،‬وہ جاموش رہیں‬
‫کوئی نات پہیں بچے‪ ،‬اگر تمہیں اننی علطی کا اجساس ہے یو نہ پہت پڑی نات ہے" شاہ گل‬
‫نے اشکے ہابھوں کے ننچے سے ہابھ نکال کر اشکے ہابھوں کے اوپر رکھا‬
‫ادے میں پہت شرمتدہ ہوں" اشکی آنکھوں سے آیسو گرا‬
‫رو پہیں‪ ،‬اگر تم رو گی یو میں حفا ہو جاؤں گی" اپہوں نے یوندہ کی طرف دنکھا‬
‫بچے علطتاں کرنے رہبے ہیں‪ ،‬پڑوں کا کام ہونا ہے انکو معاف کر دیں" وہ مسکرانے ہونے‬
‫ت‬
‫یولیں‪ ،‬یوندہ ہ یوز شر چھکانے یتھی رہی‬
‫مئری بجی اداس اچھی پہیں لگنی" اپہوں نے دویوں ہابھوں سے اسکا چہرہ اوپر گتا‬
‫نتیتاں ماؤں کو روئی ہوئی اچھی پہیں لگتیں" شاہ گل نے اسے ا نبے سیبے سے لگا لتا‪ ،‬یوندہ کے‬
‫آیسو جاری ہو گے‬
‫یس بچے یس" وہ اسے جپ کروا رہیں بھیں‬
‫‪273‬‬

‫مچھے اننی رانے کا اظہار کا جق بھا آنکی یوجین کرنے کا پہیں" یوندہ کے کہبے پر شاہ گل کے‬
‫ما بھے پر نل پڑے‬
‫یس بچے جو گزر گتا‪ ،‬اسے بھول جاؤ" اپہوں نے یوندہ کے آیسوؤں یوبچھے‪ ،‬اسے یسلی دی‪ ،‬مرجان‬
‫نے نائی الکر دنا شاہ گل نے اشکے ہابھ سے لے کر یوندہ کو دنا‬
‫مرجان کسی کو بھنج کر کرن سے شادی کی نصوپریں متگواتیں‪ ،‬یوندہ کو دنکھاؤں" شاہ گل نے‬
‫ماجول ند لبے کے لبے نصوپروں کا سہارا لتا‬
‫کچھ ہی دپر نعد نلوسہ گل اور کرن دویوں التم لیبے آ تیں‪ ،‬یوندہ ابھ کر دویوں سے ملی‪ ،‬بھر کرن‬
‫نے یوندہ کو انک انک نصوپر دنکھائی دویوں ہی جوشگوار ماجول میں نصوپریں دنکھ رہیں بھیں شابھ‬
‫میں یوندہ شاہ گل اور نلوسہ گل سے ناتیں بھی کر رہیں بھی‪ ،‬یوندہ کا قون بچھا‪ ،‬اس نے تمئر‬
‫دنکھا گھر سے کال آ رہی بھی‬
‫ہتلو‪ " .......‬اس نے کال اتیتڈ‬
‫ہتلو‪ ........‬امی‪ "......‬اسے آواز پہیں آرہی بھی‬
‫یوندہ پہاں شگتلز کا مستلہ ہے‪ ،‬تم وہاں جا کر نات کرو" کرن نے اسے آہستہ سے کہا‪ ،‬یوندہ‬
‫اسے دنکھبے ہونے شر ہال کر وہاں سے ابھ گنی‪ ،‬ننچ ھے وہ تی یوں اننی نایوں میں مصرف ہوگتیں‪،‬‬
‫یوندہ قون پر ناتیں کرنے ہونے آہستہ سے شڑھ یوں کے ناس آکر رکی‬
‫جی جی امی سب بھتک ہے" وہ ماں کو یسلتاں دے رہی بھی‬
‫‪274‬‬

‫سب پہت نتار سے ملے ہیں" اس نے ہمیشہ کی طرح نالوں کی انک لڑی کو انگلی پر لتیتا‬
‫ہاں‪" ........‬‬
‫ایو کنی گبے ہیں آ تیں گے یو ہم پہاں سے نکلیں گے" اس نے انک نار بھر نالوں کو انگلی پر‬
‫لی بٹ کر شر اوپر کتا‬
‫نت‪ " ..............‬اشکی نظر اجانک شڑھ یوں کے اوپر گنی‪ ،‬ہابھوں کے شابھ شابھ اشکی زنان‬
‫اور نظریں بھی رک گتیں‬

‫بجیتار جان اور مئر اقضل زمی یوں پر پہنچ جکے بھے‪ ،‬پہلے بجیتار جان نے مئراقضل کو اننی زمیتیں‬
‫دنکھائی‪ ،‬اور اب وہ انکو ناقی شابھ والی زمین دنکھا رہے بھے‪ ،‬مئراقضل کو انک جگہ پہت یستد آئی‪،‬‬
‫اپہوں نے وہ جگہ خرندئی جاہی‪ ،‬بجیتار جان نے شاری زمہ داری ا نبے شر لے لی اب وہ وہی بھر‬
‫رہے بھے‬
‫ُ‬
‫مئراقضل تم سے انک نات کرئی ہے" جان کو ادھر ادھر کا جاپزہ لیتا د کھ کر بجیتار جان نے‬
‫ن‬

‫اپہیں روک کر کہا‬


‫ہاں‪ ................‬ہاں‪ ...........‬یولو" جان نے ننچھے مڑ کر دنکھا‪ ،‬بجیتار جان کے چہرے کے‬
‫ناپرات ندلے دنکھ کر ا نکے ما بھے پر نل پڑے‬
‫‪275‬‬

‫نار تمہارے گھر میں جو بھی ہوا‪ ،‬پہت ہی پرا ہوا" اپہوں نے ما بھے کو کھجانا‬
‫اب تم بھال کر پہاں آنے ہو‪ ،‬تم نے پڑے صرف کا مطاہرہ کتا ہے" اپہوں نے مئراقضل‬
‫کے کتدھے پر ہابھ رکھا‬
‫بجی بھی اس سے علطی ہو گنی‪ ،‬پہاں کسی کے دل میں کچھ بھی پہیں ہے‪ ،‬اور اب تم نے‬
‫پہاں آکر‪ .........‬اگر کچھ علط بھا یو وہ بھی بھتک کر دنا ہے" وہ ا نکے کتدھے پر ہابھ ر ک ھے‬
‫آہستہ آہستہ یول رہے بھے‪،‬‬
‫بجیتار جو بھی کہتا ہے کھل کر کہو" جان کو انکی نایوں سے بجسس ہوا‬

‫نار میں پہیں جانتا کہ مچھے کہتا جا ہبے نا پہیں لتکن میں تمہارا دوست ہوں اس لیبے تمہیں صرو‬
‫کہوں گا" بجیتار جان نے ان کے کتدھے سے ہابھ ہتانا‬
‫کہو میں شن رہا ہوں" جان نے ا نبے ہون یوں کے گرد انگلتاں بھریں‬
‫جاندان سے الگ ہوکر زندگی پہیں گزرئی" اپہوں نے مئراقضل کی طرف دنکھ کر کہا‪ ،‬مئراقضل‬
‫نے انتات میں شر ہالنا‬
‫تم پہت شال ہم سے کٹ کر رہے ہو‪ ،‬اب ہللا کے کرم سے ہم انک ہونے ہیں" اپہوں نے‬
‫گہرا شایس جارج کتا‬
‫شکر الچمد ہللا" جان نے بھی شکر کا کلمہ ادا کتا‬
‫‪276‬‬

‫ہم بھر سے یو نبے یو نبے بچے ہیں" اپہوں نے انک اور گہرا شایس جارج کتا جیسے اندر سے ناہر‬
‫آنے والی نات کو ناہر النا ا نکے لیبے مشکل ہے‪ ،‬مئراقضل نے شر کو ختیش دی‬
‫ان رسیوں کو اور مصیوط کرنا ہوگا ہمیں‪ ،‬ورنہ نہ ا یسے مزند نازک جاالت سے پہیں گزر شکیں‬
‫گے" اپہوں نے مئراقضل کی نازو بھیتھتائی‬
‫س‬
‫میں سمچھا پہیں کچھ" جان نے نا ھی سے متہ پر ہابھ ب ھئرا‬
‫مچ‬

‫بح یون ولہ میں یوندہ نت ننی سئڑھ یوں کے ناس کھڑی بھی‪ ،‬اسکا دل وہاں سے بھاگ جانے کو‬
‫جاہ رہا بھا لتکن اشکے قدم اسکا شابھ پہیں دے رہے بھے‪ ،‬وہ جب نتڈی سے نکلی بھی اس وقت‬
‫سے یس اس کے دل نے انک ہی دعا کی بھی م یصور جان سے اشک شامتا نا ہو‪ ،‬اور پہاں آکر‬
‫اسے لگا بھا وہ سہر ہے ا س لبے رنلکس ہو گنی بھی لتکن اب م یصور جان اشکے شا مبے کھڑا بھا‪،‬‬
‫وہ بھی جئران بھا کہ وہ ا نبے شا مبے کسے دنکھ رہا ہے‪ ،‬وہ اننی آنکھوں پر نفین پہیں کر نا رہا بھا‪،‬‬
‫وہ دو سئڑھتاں ننچے اپرا‪ ،‬یوندہ کو ان تا دل ن تد ہونا مجسوس ہوا‪ ،‬م یصور نے چ ھت کی طرف دنکھا گو کہ‬
‫وہ جدا کو دنکھ رہا ہو‪ ،‬یوندہ کے گلے میں کچھ ڈونا‪ ،‬م یصور کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری‪ ،‬وہ انک‬
‫‪277‬‬

‫سئڑھی اور ننچے اپرا‪ ،‬اشکے دل میں جسین ختاالت نے ڈپرا لگانا‪ ،‬اس نے انک قدم اور آگے پڑھانا‪،‬‬
‫کرن کی نظر ان دویوں پر پڑی اس نے ادے کو اشارہ کتا‪ ،‬شاہ گل بھی ابھ کر یوندہ سے‬
‫بھوڑی دور کھڑی ہوتیں‪ ،‬م یصور کے پڑھبے قدموں کے شابھ اشکی مسکراہٹ بھی گہری ہو رہی‬
‫بھی‪ ،‬جیسے جیسے وہ فرنب آنا دنکھائی دے رہا بھا یوندہ کو ا نبے اوپر آسمان گرنا دنکھائی د نبے لگا‪،‬‬
‫انک سئڑھی کے قاصلے پر وہ آکر رکا‪ ،‬یوندہ نے نظریں چھکا لیں‪ ،‬م یصور کو سمچھ پہیں آرہا بھا وہ کتا‬
‫کرے‪ ،‬اسے ا نبے شا مبے کھڑا دنکھ کر یوندہ نے نظریں ابھا کر م یصور کو دنکھا‪ ،‬م یصور کے شا مبے‬
‫یوندہ سے ہوئی کالج کے ناہر آخری مالقات میں وہ سعلہ پرشائی نظریں کسی قلم کی طرح چھا گتیں‬
‫اور اب دونارہ مئرے شا مبے کتھی مت آنا" ماضی سے انک آواز اشکے کایوں میں گوبجی اشکے‬
‫چہرے سے مسکراہٹ عانب ہو کر اشکے ما بھے پر نل پڑے‪ ،‬اس نے پہت شارے آیسو ا نبے‬
‫اندر انار کر ماں کو دنکھا‪ ،‬جو پرام تد آنکھوں سے تیبے کو دنکھ رہیں بھیں‪،‬‬
‫تم مایو گی نا مئری نات"‬
‫پہیں‪ " ........‬ماضی سے انک اور آواز اشکے کایوں میں گوبجی‪ ،‬بھر اس سے مزند وہاں رکا پہیں‬
‫گتا وہ یئز قدم ابھانا ہوا‪ ،‬دروازے سے ناہر جال گتا‬

‫اعیتار پڑھتا ہے اور بھی محبت کا‬


‫جب وہ اجینی ین کر ناس سے گزرنے ہیں‬
‫‪278‬‬

‫اسے یوں اختی یوں کی طرح جانا دنکھ کر یوندہ کے ناؤں کے ننچے سے زمین نکل گنی اشکے کے‬
‫جسم میں انک شرد لہر دوڑی‪ ،‬اس نے سئڑھ یوں پر لگی گرل کو بھام لتا‪ ،‬کرن نے آگے پڑھ کر‬
‫اسے نکڑا‪ ،‬شاہ گل بھی جئران بھیں م یصور اسے کیسے جال گتا‪،‬‬
‫میں بھتک ہوں بھابھی" یوندہ ستدھی ہو کھڑی ہوئی‪ ،‬کرن نے اسے مسکرا کر دنکھا‪،‬‬
‫میں زروسہ کاکی سے مل کر آئی ہوں" وہ مردہ قدموں سے جلنی ہوئی دروازے سے ناہر نکل‬
‫گنی‪ ،‬شاہ گل نے گہرا شایس لے کر ہابھ ہوا میں لہرانے ہونے وایس صوقے کی طرف پڑھیں‬
‫نلوسہ اور کرن کو تیتھبے کا اشارہ کتا‪ ،‬وہ تی یوں ہی جئران بھیں کہ پہاں ہوا کتا ہے‪ ،‬یوندہ‬
‫سئراقضل جان کے یورش میں گنی‪ ،‬زروسہ گل سے ملی‪ ،‬سقی ہللا کی موت کا اقسوس کر کہ کچھ‬
‫ت‬
‫دپر اپہیں کے ناس یتھی رہی‪ ،‬اور بھر ابھ کر ردا کے کمرے میں جلی گنی‪ ،‬ردا اور بچوں سے مل‬
‫کر وہ پہت جوش ہوئی اور انتا دل ہلکا ہونا مجسوس کرنے لگی‪ ،‬شام کے شانے ڈھلبے لگے مئرا‬
‫اقضل بھی زمی یوں سے لوٹ آنے بھے یوندہ اور وہ سب لوگوں سے مل کر وایسی کے لیبے نتار‬
‫ہونے لگے وہ دویوں ناپ تینی غصر پڑھ کر بح یون ولہ سے نکل پڑے‪ ،‬یوندہ اور مئراقضل جان‬
‫بح یون ولہ ا نبے دل کا یوچھ ہلکا کرنے آنے بھے لتکن مزند یوچھ لبے روانہ ہونے بھے‬
‫‪279‬‬

‫شام کے شانے گہرے ہو رہے بھے‪ ،‬ہوا میں ختکی بھی پڑھ رہی بھی‪ ،‬گاڑی یئز رقتاری سے‬
‫شڑک پر دوڑ رہی بھی‪ ،‬وہ کہنی کھڑکی میں رکھ کر ہابھ پر انتا گال ن تکے گم سم شا مبے سے گزرنے‬
‫والی گاڑیوں کو دنکھ رہی بھی‪ ،‬گاڑی میں تیتھ کر نا اس نے کوئی نات کہ نا ہی مئر اقضل نے‬
‫دویوں کے درمتان جاموسی کہ لمنی دیوار بھی اور دویوں ہی اننی شوجوں میں گم انک دوشرے کی‬
‫جاموسی کو یوٹ ہی پہیں کر نانے‪ ،‬شام ڈھل رہی بھی اور انکی گاڑی کی رقتار بھی کم ہونے‬
‫لگی‪ ،‬جان اندھئرے میں ہتڈ التیس کے شابھ گاڑی جال رہے بھے‪ ،‬بھتڈ کاقی زنادہ ہو گنی بھی‪،‬‬
‫جلنی گاڑی میں کھلے سیسے میں اور بھی زنادہ وہ مجسوس کر رہی بھی ل تکن وہ سیشہ ن تد پہیں کر‬
‫شکنی بھی اسے گھین مجسوس ہو رہی بھی‪ ،‬گاڑی شگتل پر رکی انکی گاڑی کے پراپر میں انک اور‬
‫گاڑی کھڑی ہوئی‪ ،‬اس میں پہت اوبجا م یوزک لگا بھا‪ ،‬انک نظر اس گاڑی پر ڈال کر یوندہ نے‬
‫بھی اننی گاڑی میں موجود جاموش کے راج کو شکست د نبے کے لیبے رنڈیو آن کر لتا‪ ،‬کنی جئریں‬
‫لگی ہوئی بھیں اور کنی کوئی ناک شو‪ ،‬وہ تین دنا کر جیتل ندلنی رہی‪ ،‬انک جیتل پر م یوزنکل شو لگا‬
‫بھا چہاں لڑکی اگلے لگانے جانے والے گانے کے نارے میں نتا رہی بھی‪ ،‬یوندہ نے ہابھ ننچھے‬
‫ن‬
‫کتا‪ ،‬اور شر کو سبٹ کی یست سے نتک کر آ کھیں موند لیں‪ ،‬کچھ دپر م یوزک کے نعد گلوکار‬
‫ا نبے آواز کے شر نک ھئر رہابھا‪ ،‬آواز یو نصرت قنح علی جان کی معلوم ہوئی بھی‪ ،‬اس نے شر کو زرا‬
‫پ‬ ‫ن‬
‫سی ختیش دی شابھ ہی گانے کا آعاز بھی ہو گتا‪ ،‬وہ آ یں موندے یون ولہ نچ کی ھی‬
‫ب‬ ‫ج‬ ‫ہ‬ ‫ح‬‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬
‫‪280‬‬

‫رسبے میں عئر مل گبے نا رات ہو گنی‬


‫ُ‬
‫ان کے لبےکوئی نہ کوئی نات ہو گنی‬

‫اس ا نبے شا مبے م یصور سئڑھ یوں پر کھڑا دنکھائی دے رہا بھا‪ ،‬اور بھر وہ آہستہ آہستہ اشکی طرف‬
‫پڑھ رہا بھا‪ ،‬اشکے چہرے پر مسکراہٹ دنکھ کر یوندہ کے چہرے پر بھی مسکراہ ابھری‬

‫ُ‬
‫ان کی طرف سے پرک ُمالقات ہو گنی‬
‫ہم جس سے ڈر رہے بھے وہی نات ہو گنی‬

‫ن‬
‫وہ یوندہ کے فرنب آکر رکا یوندہ نے اشکی آنکھوں میں دنکھا اشکی آ کھیں پہلے کی طرح چمک پہیں‬
‫رہیں بھیں اشکی آنکھوں میں وجست‪ ،‬پڑپ‪ ،‬ناراصگی‪ ،‬شکستہ محبت کی کرخ تاں واصح نظر آرہیں‬
‫بھیں‪ ،‬یوندہ کو انتا دل ڈونتا ہوا مجسوس ہوا‪ ،‬اس نے ا نبے دل پر ہابھ رکھا‪ ،‬م یصور یئز قدموں سے‬
‫ن‬
‫جال گتا بھا‪ ،‬یوندہ نے انک دم آ کھیں کھولیں‪ ،‬وہ دن والے بح یون ولہ کے م یظر سے ناہر آجکی‬
‫بھی لتکن اشکی زات وہی رہ گنی بھی سئڑھ یوں کے ناس‪ ،‬اس نے ناہر سیسے میں دنکھا‪ ،‬اشکی‬
‫ب‬ ‫ت‬ ‫ک‬‫ن‬ ‫ش‬ ‫ھ‬ ‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ن‬
‫آ یں شرخ یں‪ ،‬ا کے آ ھوں کے کونے م ھے‪،‬‬
‫ُ‬
‫‪281‬‬

‫آنے ہیں وہ مرنض محبت کو دنکھ کر‬


‫آیسو نتا رہے ہیں کوئی نات ہو گنی‬

‫ن‬
‫شا مبے سیسسے میں دنکھبے ہونے‪ ،‬اسے م یصور کی وجست زدہ آ کھیں ناد آ تیں‪ ،‬اشکی داتیں آنکھ‬
‫ن‬
‫سے انک آیسو نکل کر گال پر پہہ گتا‪ ،‬اس نے دویوں آ کھیں نتد کر کے ڈھئر شارے آیسو اندر‬
‫ن‬
‫انارے لتکن پہت شارے آیسو گالوں پر پہہ گبے‪ ،‬اس نے آ کھیں کھول کر کھڑی سے ناہر‬
‫دنکھا‪ ،‬وہ رو بھی پہیں شکنی بھی‪ ،‬اس کے شابھ اشکے ایو موجود بھے‪ ،‬لتکن وہ ا نبے رونے کی وجہ‬
‫بھی یو پہیں جاننی بھی انک اور نےجین آیسو آنکھ سے روانہ ہوا‪ ،‬اس نے دویوں ہابھوں سے‬
‫ن‬
‫گال صاف کیبے ہابھوں کی یست سے ناہر دنکھبے ہونے آ کھیں رگڑیں‬

‫آی ُسو بھ ّمےیوآنکھوں میں نہ نات ہو گنی‬


‫ُ‬
‫منجانے جیسے کھل گبے پرشات ہو گنی‬

‫اس نے جلدی سے آگے ہو کر رنڈیو نتد کر دنا‪ ،‬وہ اس سے زنادہ پرداست پہیں کر شکنی بھی‪،‬‬
‫مئراقضل نے اسے دنکھا‬
‫کتا ہوا بچے" وہ گاڑی میں پہلی نار یولے بھے‬
‫‪282‬‬

‫کچھ پہیں" اس نے مح یصر جواب دنا‪ ،‬اپہوں نے اشکی آواز بھاری سی مجسوس کی مئراقضل نے‬
‫اور دونارہ اسے مڑ کر دنکھا‬
‫سیشہ نتد کر دو بھتڈ لگ جانے گی" اپہوں نے اسے ہدانت کی‪ ،‬یوندہ نے ہدانت پر عمل کرنے‬
‫ہونے سیشہ نتد کر کے گہرا شایس لتا اور شر کو انک نار بھر سبٹ کی یست سے نتک کر جود کو‬
‫شوجوں کے جوالے کر دنا‬

‫اگلے دن شام کا وقت بھا‪ ،‬جب مئراقضل ئی وی الؤبج میں تیتھے اختار پڑھ رہے بھے‪ ،‬رات کو‬
‫بھی وہ ل بٹ پہنچے بھے اور صنح بھی جلدی جلے گبے بھے‪ ،‬زرمبتہ گل کی ان سے سہی سے نات‬
‫پہیں ہوئی بھی‪ ،‬وہ شارا دن نے جین رہی‪ ،‬اپہوں نے زری کو نہ نتا دنا بھا کہ وہاں سب بھتک‬
‫ہو گتا ہے‪ ،‬لتکن زری کو وہ کچھ پریسان لگے بھے اس لیبے وہ اب جانے لے کر آئی بھی ان‬
‫سے نات کرنے‪ ،‬وہ جانے شا مبے مئز پر رکھ کر جود بھی تیتھ گنی‬
‫جان جانے بھتڈی ہو رہی ہے" زری نے اختار کی شانتڈ سے چھانک کر دنکھا‬
‫اوہ‪ ،.....‬مئرا دھتان ہی پہیں گتا" اپہوں نے اختار متہ کے آگے سے ہتانا‬
‫آپ کا دھتان کدھر ہے" زری نے مسکرا کر نات کا آعاز کتا‬
‫زری اب میں یوڑھا ہو گتا ہوں‪ ،‬اب کہا جانے گا مئرا دھتان" اپہوں نے اختار پہہ کی‬
‫‪283‬‬

‫آپ جب جوان بھے اس وقت بھی مچھے کتھی آپ کے دھتان کنی جانے کی قکر پہیں ہوئی جان‬
‫ت‬
‫صاجب" اس نے ہیسبے ہونے کہا اور ننچھے ہوکر یتھی‪ ،‬جان نے انکی نات دھتان سے شن کر‬
‫اختار مئز پر رکھا اور ہیسبے لگے‬
‫آپ مچھے پریسان لگ رہے ہیں" زری سے مزند ضئر پہیں ہوا‬
‫ہاں بھوڑا شا ہوں یو" اپہوں نے جانے کا کپ ابھانا‪ ،‬وہ زری سے کچھ بھی پہیں چھا شکبے بھے‬
‫اس لیبے اشکو نتادنا‬
‫آپ مچھے نتادیں کتا مستلہ ہے؟" زری آگے کو چھکی‪ ،‬جان نے جانے کی جسکی لی‬
‫آپ مچھے رات کو ہی پریسان لگ رہے بھے" اس نے اقسرہ سی سکل نتائی‪ ،‬جان نے جانے کی‬
‫انک اور جسکی لی‬
‫اب نتاتیں" زری نے ا نکے گھیبے پر ہابھ رکھا‬
‫میں نے صوائی میں زمین لی ہے" اپہوں نے انتا شا نتانا‪ ،‬زری نے انتات میں شر کو ختیش‬
‫دی‬
‫جب میں اور بجیتار جان زمی یوں پر گبے یو وہاں‪ ...........‬جان کی آنکھوں کے شا مبے کل کا وہ‬
‫م یظر چھا گتا‬
‫‪284‬‬

‫م یصور جان کے لیبے رستہ سے انکار کرنا علط بھا" بجیتار جان نے دویوک کہا‪ ،‬مئراقضل کے ما بھے‬
‫پر نل پڑے‬
‫لتکن وہ غصے کا یئز ہے‪ ،‬اسکا مزاج بھی بھوڑا‪"..........‬ابھوں نے نات ادھوری چھوڑی‬
‫اس لیبے بجی کے انکار کی وجہ سمچھ آئی ہے" اپہوں نے جان کے چہرے کی طرف دنکھ کر کہا‪،‬‬
‫وہ زمین کو گھور رہے بھے‬
‫لتکن‪ " .............‬وہ کہبے کہبے رکے‬
‫لتکن کتا بجیتار‪ ،‬کھل کر یولو" مئراقضل نے انکی طرف دنکھا‬
‫بح یون ولہ والے انک نار بھر تمہاری طرف رستہ داری کا ہابھ پڑھانا جا ہبے ہیں" بجیتار جان نے تم‬
‫گرانا‪ ،‬مئراقضل جئران ہونے‪ ،‬ان کے ناس کوئی جواب پہیں بھا‪ ،‬وہ بھنی بھنی آنکھوں سے انکو‬
‫دنکھ رہے بھے‬
‫اورنگزنب الال نے صالح الدین کی جواہش تمہارے شا مبے رکھبے کا مچھے کہا ہے" اپہوں نے مئر‬
‫اقضل کے کتدھے پر ہابھ رکھا‬
‫مئراقضل اس رسبے میں مچھے کوئی پرائی نظر پہیں آئی" اپہوں نے مئراقضل کو دویوں نازوں سے‬
‫بھاما‬
‫‪285‬‬

‫تمہاری بجی اگر صوائی نا بح یون ولہ پہیں آنا جاہنی یو ہم لوگوں کو اس پر بھی کوئی اعئراض پہیں‬
‫ہے‪ ،‬بجہ اشالم آناد میں رہتا ہے اسے بھی وہاں رکھ لے گا‪ ،‬ہمارے لبے بچوں کی جوسی اہم‬
‫ہے" بجیتار جان نے مسکرا کر مئراقضل کی طرف دنکھا‪ ،‬ا نکے ما بھے پر یسبتہ آحکا بھا‬
‫بجیتار‪ " .............‬وہ صرف انتا ہی کہہ نانے‬
‫کچھ نا یولو اس نارے میں شوچ لو" بجیتار جان نے انکی دویوں نازوں بھیتھتاتیں‪ ،‬جان نے‬
‫انتات میں شر ہالنا‬
‫اب جلبے ہیں‪ ،‬تمہیں سہر کے لیبے بھی نکلتا ہے" بجیتار جان نے مئراقضل کی کمر پر ہابھ رکھا‬
‫دویوں آہستہ آہستہ قدم ابھانے گاڑی کی طرف پڑھے‪،‬‬

‫صوائی کا م یظر چھتا یو کچھ دپر دویوں جاموش رہے‪ ،‬آخر کسی کو یو جاموسی یوڑئی ہی بھی یو زری‬
‫نے ہی انتدا کی‬
‫اگر آپ مچھ سے یوچھبے ہیں یو‪ ،‬مچھے م یصور کے لیبے بھی اعئراض پہیں بھا‪ ،‬اور اب اس کے‬
‫لیبے بھی پہیں ہے" زری نے دو یوک نات کی‬
‫زری نات ہم دویوں کی پہیں ہے یوندہ کی یستد کی ہے" اپہوں نے نتالہ مئز پر رکھا‬
‫‪286‬‬

‫اورنگزنب الال جب پہلے آنے بھے‪ ،‬مچھے اس وقت بھی لگ رہا بھا کہ شراقضل الال صالح الدین‬
‫کے لیبے آ رہے ہیں‪ ،‬ک یونکہ وہ نایوں میں مچھے کنی نار اشارہ دے جکے بھے" اپہوں نے نانگ پر‬
‫نانگ رکھی اور صوقے کی یست سے ن تک لگائی‬
‫م یصور والی نات مئرے لیبے بھی جئران کن بھی" اپہوں نے دویوں ہابھو کو ناہم مالنا‬
‫جان اب کتا کرنا ہے" زری نے قکر متدی سے یوچھا‬
‫وہ ہی جو پہلے کتا ہے‪ ،‬جو مئری بجی کا ق یضلہ ہو گا وہی مئرا ہوگا" جان نے مصیوط لہچے میں کہا‪،‬‬
‫زری کے ما بھے پر نل پڑے‬
‫آپ کی تینی کا ق یضلہ ہم آج نک بھکت رہے ہیں جان صاجب" اس نے یئز لہچے میں کہا‬
‫میں اننی تینی کا ق یضلہ آگے بھی بھکت لوں گا آپ قکر نا کریں" اپہوں نے کہہ کر اختار ابھانا‪،‬‬
‫زری انکو دنکھ کر رہ گنی‪ ،‬زری نے کپ ابھانا اور کھڑی ہوئی‬
‫ن‬
‫آپ انک نار یوندہ سے یوچھ لیں" مئراقضل نے اختار میں دنکھبےہونے کہا‪ ،‬زری ناؤں نحنی ہوئی‬
‫وہاں سے جلی گنی‬

‫جائی شریوں کی شام میں وہ اوربج اور سی گرین پرنتڈ قم یض شلوار پہبے نالوں کا اوبجا جوڑا نتانے‬
‫ت‬
‫انتا دو نتہ گود میں ر ک ھے ننچرے کے شا مبے یتھی آیسو پہا رہی بھی ک یونکہ ننچرے میں انک ہی‬
‫ت‬
‫‪287‬‬

‫طوطا بھا دوشرا مر گتا بھا‪ ،‬وہ صنح سے وہی یتھی رو رہی بھی‪ ،‬وہ شاند کل اشکے صوائی جانے ہی‬
‫مر گتا بھا‪ ،‬گھر والوں نے یوجہ ہی پہیں دی اس نے بھی وایس آکر پہیں دنکھا بھا‪ ،‬اور صنح‬
‫دنکھبے پر اسکا طوطا مردہ مال بھا‪ ،‬اس نے راجب سے کہا بھا کہ وہ اسے لے جانے اور کہیں دفن‬
‫کر دے‪ ،‬کچھ دپر پہلے رجب اسے لے گتا بھا‪ ،‬اب ننچرے میں انک ہی طوطا بھا جس نے پہت‬
‫شور مجانا ہوا بھا‬
‫یوند‪ " .........‬زری نے آکر اسے نکارا‬
‫یوندہ‪ "...................‬یوندہ نے کوئی جواب نا دنا یو زری کو دونارہ نکارنا پڑا‬
‫چج جی امی‪ " ........‬یوندہ ستیتائی‬
‫جانے نتا دو مچھے" و یسے یو زری جانے جود ن تائی بھیں لتکن یوندہ کو ننچرے کے ناس سے‬
‫ابھانے کے لیبے اسے کہا‬
‫ن‬
‫اچھا‪ " ............‬رو رو کر اب یوندہ کی آ کھیں جسک ہو گتیں بھیں اب وہ کچھ ہلکا مجسوس کر‬
‫رہی بھی اسی لبے جلدی مان گنی بھی‬
‫کمرے میں لے آنا" زری کہہ کر جلی گنی‪ ،‬یوندہ نے جالی آنکھوں سے اپہیں جانا دنکھا‪ ،‬بھر پہت‬
‫دپر ننچرے کو دنکھ کر کچھ شوخنی رہی‪ ،‬گود سے دو نتہ ابھا کر گلے میں ڈاال‪ ،‬اور ننچرے کا دروازہ‬
‫کھول کر دوشرا طوطا نکاال اسے ہابھوں کے نتالے میں لیبے مین گ بٹ کے ناس آئی‪ ،‬اسے ا نبے‬
‫‪288‬‬

‫متہ کے فرنب کر کے گال سے لگانا اشکے شر پر نتار کر کے اسے ہوا میں اچھا دنا‪ ،‬طوطا اڑنا ہوا‬
‫گ بٹ کے ناہر لگے درجت پر تیتھ گتا‬
‫جاؤ ا نبے لبے نتا شابھی ڈھونڈ لو‪ ،‬اکلے جیتا مشکل ہے" اشکے چہرے پر نلخ سی مسکراہٹ اب ھری‪،‬‬
‫انک آیسو گال پر پہہ گتا‪ ،‬وہ جود بھی پہیں جاننی بھی‪ ،‬کہ وہ کتا کہہ رہی ہے‪ ،‬شاند اشکے دل کی‬
‫آواز بھی‪ ،‬وہ انک گہرا شایس جارج کرنے ہونے اندر کی طرف مڑی اور مردہ قدموں سے اندر کی‬
‫جانب پڑھی‪ ،‬دو نتہ درست کر کے کچن کا رخ کتا‪ ،‬نفرنتا دس مبٹ نعد وہ پرے میں جانے کے‬
‫دو مگ لبے ماں کے کمرے میں داجل ہوئی‬
‫امی جانے‪ " ....‬اس نے دھتمی آواز میں کہا‬
‫ادھر شانتڈ پر رکھ دو میں تین لگا لوں" زری آنکھوں پر عیتک لگانے جان کبے کف کا یونا تین‬
‫لگا رہی بھی‬
‫ایو کہاں ہیں" یوندہ نے پرے شانتڈ تیتل پر رکھی اور جانے کے لیبے مڑی‬
‫کسی کا قون آنا بھا ناہر گبے ہیں" زری نے مصرف سے انداز میں کہا‪ ،‬وہ دویوں کپ رکھ کر‬
‫جانے لگی‬
‫یوندہ‪ " .......‬زری نے نکارا‬
‫جی‪ "......‬اس نے نلٹ کر دنکھا‬
‫‪289‬‬

‫تیتھو کچھ نات کرئی ہے" اپہوں نے قم یض شانتڈ پر رکھی‪ ،‬یوندہ کے ما بھے پر نل پڑے‪ ،‬لتکن وہ‬
‫وہی ن تڈ پر تیتھ گنی‪ ،‬زری نے جانے کی پرے اشکے آگے رکھی انک مگ یوندہ کو بھمانا اور‬
‫دوشرے سے جود گھونٹ بھرا‪ ،‬وہ شوچ رہی بھی کتا نات ہو گی‪ ،‬ک یونکہ اس نے صنح نا سبے پر‬
‫بح یون ولہ کی شاری رداد ماں کو ستا دی بھی لتکن م یصور کا رونہ اس نے پہیں ن تانا بھا‪ ،‬ماں کے‬
‫یو چھے پر اس نے کہا اس نے م یصور کو دنکھا ہی پہیں‪ ،‬شاند گھر پہیں بھا‬
‫تمہارے ایو‪ "...........‬وہ کہبے کہبے رکیں‪ ،‬جانے کا گھونٹ بھرا‪ ،‬یوندہ کے ما بھے کے نل اور‬
‫گہرے ہونے‬
‫تمہارے ایو بح یون ولہ سے انک اور ن یعام لے کر آنے ہیں" زری نے نتالہ پرے میں رکھ کر‬
‫ن‬
‫عیتک اناری‪ ،‬یوندہ نے آ کھیں شکئڑ کر دنکھا‬
‫کتا‪ " ..........‬اسے متہ سے انک لفظ نکل سکا‬
‫ن‬
‫تمہارے لیبے صالح الدین کا رستہ" یوندہ کی آ کھیں کھل گتیں‪ ،‬اسکا شایس گلے میں انکا‪ ،‬وہ کچھ‬
‫دپر جاموش رہی‪ ،‬نظریں جانے پر مرکوز کر دیں‬
‫یوندہ یولو کچھ" اپہوں نے مڑ کر شانتڈ تیتل پر عیتک رکھی‬
‫امی‪ ..........‬ان لوگوں کے شابھ مستلہ کتا ہے" یوندہ نے کپ پرے میں رکھا‪ ،‬زری نے اسے‬
‫عور سے دنکھا‬
‫‪290‬‬

‫کتا میں دنتا کی آخری لڑکی ہوں؟ نا ا نکے ہاں لڑکے پہت زنادہ اور قال یو ہیں جو ہر مہیبے انک نتا‬
‫رستہ آنا ہے" یوندہ کے گال شرخ بھے وہ شدند غصے میں بھی‬
‫اب تمہیں اس لڑکے میں کتا مستلہ لگ رہا ہے؟" زری نے اپرو احکا کر یوچھا‬
‫جلو م یصور پہیں بھا تمہارے مزاج کا" زری نے کہا‪ ،‬یوندہ کی آنکھوں کے شا مبے کل واال م یظر‬
‫گھوم گتا‪،‬‬
‫اشکی یو تم پہت نغرنفیں کرئی بھی‪ ،‬اور اگر تم سہر میں رہتا جاہو یو پہاں ہی ر ک ھے گا تمہیں" زری‬
‫نے اشکے ہابھوں پر انتا ہابھ رکھا‪ ،‬انکو کمرے کے دروازے میں کوئی شانہ مجسوس ہوا اپہوں نے‬
‫اسے انتا وہم سمچھ کر شر چھ یکا‬
‫امی میں ابھی پہت مشکل سے نارمل ہو رہی ہوں‪ ،‬اور میں اس سب کے لیبے ابھی نتار پہیں‬
‫ہوں" یوندہ سے اور کوئی پہانہ پہیں ین نانا‬
‫ابھی نتار پہیں ہو یو؟ کون شا وہ تمہیں ابھی ابھا کر لے جا رہے ہیں" وہ بھی ماں یو یوندہ کی ہی‬
‫بھیں‪ ،‬اشکو اشکی انداز میں جواب دنا‬
‫مچھے کچھ سمچھ پہیں آرہا مئرا دل پہیں مانتا" اس نے ماں کو نے یسی سے دنکھا‬
‫بچے ہم یوڑھے ہو رہے ہیں‪ ،‬تم اکتلی پہیں ہو‪ ،‬مئری اور بھی نتیتاں ہیں تمہیں شاری زندگی ہم‬
‫نے ناس یو پہیں نتھا کر رکھتا نا" زری نے اشکے ہابھ پر دناؤ ڈاال‬
‫امی‪ " ........‬اس نے دھتمے لہچے میں کہا‬
‫‪291‬‬

‫انک نار تمہارا ناپ شرمتدہ ہو حکا ہے اب کتا دونارہ بھر سے ہو‪ .....‬نہ جاہنی ہو تم؟" اپہوں‬
‫نے اپر احکانے‪ ،‬یوندہ پر انک شوالتہ نگاہ ڈالی‪ ،‬یوندہ کچھ یو لبے ہی والی بھی کہ مئراقضل کمرے‬
‫میں داجل ہونے زری نے اپہیں دنکھا‪ ،‬یوندہ نے بھی نلٹ کر ناپ کو دنکھا‪ ،‬اپہوں نے شر سے‬
‫یوئی انار کر مئز پر رکھی‬
‫نائی نالؤ بچے" اپہوں نے گھڑی کھو لبے ہونے یوندہ سے کہا‪ ،‬یوندہ جو کب سے وہاں سے ابھ جانا‬
‫جاہنی بھی‪ ،‬انک لمچے کی بھی ناجئر کے نغئر وہاں سے جلی گنی‪ ،‬جان نے انک نگاہ زری پر ڈالی جو‬
‫ت‬
‫دونارہ سے قتمض ہابھ میں لیبے یتھی بھی اور گہرا شایس جارج کتا‬
‫ایو نائی‪ " .....‬یوندہ نے ناپ کو نائی کا گالس بھمانا‪ ،‬اور ماں پر نگاہ ڈالے نغئر ہی کمرے سے‬
‫ناہر نکل گنی‪ ،‬جان صوقے پر تیتھے خ بب سے مونانل نکال کر تمئر ڈانتل کر کے مونانل کان‬
‫سے لگالتا‬
‫بخئر را علے الال" مئراقضل نے مسکرا کر کہا‪ ،‬زری نے انک نظر ابھا کر دنکھا اور بھر ا نبے کاموں‬
‫میں مصرف ہو گنی‬
‫الچمد ہلل سب بھتک" دوشری طرف سے جئرنت یوچھی گنی بھی جس کے جواب میں اپہوں نے‬
‫مسکرا کر جواب دنا‪ ،‬کچھ دپر ادھر ادھر کی ناتیں کرنے نعد جان مدعے پر آنے‬
‫الال‪ ،‬بجیتار نے انک نات کی بھی مچھ سے" اپہوں نے انگلی سے صوقے کو کھرجا‪ ،‬زری نے انک‬
‫نار بھر ان پر نگاہ ڈالی‪،‬‬
‫ع‬
‫‪292‬‬

‫وہ‪ ........‬الال صالح الدین کے رسبے کی نات‪ .....‬یوندہ کے لیبے" شاند دوشری طرف سے ال لمی‬
‫کا اظہار کتا گتا بھا اسی لیبے مئراقضل نے یوری نات نتائی‪ ،‬دوشری طرف جاموسی چھا گنی‬
‫الال آپ مئرے پڑے بھائی ہیں‪ ،‬مچھے عزپز ہیں پہت‪ ،‬لتکن مئری بجی جوش پہیں ہے یو‬
‫ن‬ ‫م‬ ‫ن‬
‫معذرت جاہتا ہوں" جان نے آ کھیں نتد کر کے تمشکل نات کمل کی‪ ،‬زری کی آ کھیں ناہر آنے‬
‫کو نے ناب بھیں اس نے جان کو گھورا‪،‬‬
‫ہتلو‪ ..........‬ہتلو‪ " .......‬جان نے مونانل کان سے ہتا کر دنکھا‪ ،‬دوشری طرف سے کال‬
‫کاٹ دی گنی بھی نتا کچھ یولے ہی‪ ،‬زری نے جان کو غصے سے دنکھا انک چھتکے سے قم یض نتڈ‬
‫پر بھیتک کر جونتاں پہنی اور کمرے سے ناہر جلی گنی‪ ،‬جان نے انکو جانا دنکھ کر شرد آہ بھری‬
‫اور جود کو انک ننی خ تگ کے لیبے نتار کرنے لگے‬

‫رات کا وقت بھا ہر طرف ستانا چھانا ہوا بھا‪ ،‬زری کچن سے قارغ ہو کر ہابھ میں دودھ کا گالس‬
‫ہ‬ ‫پ‬
‫لیبے کمرے میں داجل ہوئی‪ ،‬یئز قدموں سے جلنی ہوئی جان کے فرنب جی انک ظر مئرا ل‬
‫ض‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫پر ڈال کر دودھ کا گالس زور سے شانتڈ تیتل پر رکھا‪ ،‬جان نے مونانل سے نظر ابھا کر کر زری‬
‫ت‬
‫کو دنکھا‪ ،‬زری نظرانداز کرکے نتڈ کے دوشری طرف جا کر یتھی‪ ،‬وہ ہمیشہ ا یسے ہی کرئی بھی ا نبے‬
‫‪293‬‬

‫غصے اور ناراصگی کا اظہار عالنتہ طور پر کرئی بھی‪ ،‬جان کاقی دپر اننی طرف مڑی زری کی کمر کو‬
‫دنکھبے رہے‬
‫کس نات کا غصہ ہے؟ جان نے ناک سے عیتک اناری‪ ،‬زری نے جونتاں انار کر ناؤں اوپر‬
‫کیبے‬
‫اب نتا دیں کس جئز پر غصہ ہیں" جان نے دونارہ پڑی سفقت سے یوچھا‬
‫آپ نے جو کرنا بھا کر لتا‪ ،‬مئری کوئی اہم بت ہے آنکی زندگی میں؟" زری نے نلٹ کر کہا‬
‫اب کتا کتا ہے میں نے" جان سنحتدہ ہونے‬
‫آپ کو صالح الدین کے لیبے انکار پہیں کرنا جا ہبے بھا‪ ،‬کل اپہوں نے نات کی‪ ،‬آج آپ نے‬
‫اکتلے ہی ق یضلہ کتا اور‪ " ............‬زری کہبے کہبے رکیں‪،‬‬
‫میں نے اکتلے ق یضلہ پہیں کتا‪ ،‬جو یوندہ کا ق یضلہ بھا وہ ہی کتا ہے" جان نے ہابھ سے عیتک‬
‫شانتڈ تیتل پر رکھی‬
‫یوندہ اننی پڑی پہیں ہے‪ ،‬اور نا ہم ا نبے آزاد ختال لوگ ہیں جو شارے اجیتارات نتی یوں کو دے‬
‫دیں‪ ،‬میں نات کرئی وہ مان جائی" زری اب ناقاعدہ انکی طرف مڑی‬
‫تم بجی کو اموستل کر رہی بھی‪ ،‬اس پر دناؤ ڈال رہی بھی‪ ،‬نہ کام تم مزند نا کرو اسی لبے میں‬
‫نے جلد از جلد جواب دے دنا ہے" جان نے دویوں ہابھ ا نبے متہ پر ب ھئرے‬
‫‪294‬‬

‫جان ہم کب نک یوندہ کے علط ق یضلوں پر جپ رہیں گے‪ ،‬اور اشکی ڈھال نتیں گے" اپہوں‬
‫نے جان کے ہابھ پر ہابھ رکھ کر شوالتہ نظروں سے دنکھا‬
‫ہم دویوں ا نبے بچوں کو روانات کی بھ بت خڑھبے سے بجانے کے لیبے پہاں آنے بھے‪ ،‬شاند تم‬
‫بھول گنی ہو لتکن میں پہیں بھوال" اپہوں نے نکتہ درست کتا‬
‫اب اس نات پر بخث پہیں ہوئی جا ہیبے‪ ،‬نات ختم ہو جکی ہے" اپہوں نے کم تل کھول کر اوڑھا‬
‫الن بٹ آف کر دو" اپہوں نے آنکھوں پر نازو رکھ کر گ نات ہی ختم کر دی‪ ،‬زری پہت دپر‬
‫ب‬ ‫ب‬ ‫ک‬ ‫ش‬ ‫پ‬ ‫ت‬ ‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫پہ ن‬
‫ھ‬ ‫ہ‬
‫ا یں د نی رہی‪ ،‬کن کچھ کر یں نی ھی اس لیبے ا یں الن بٹ آف کی اور ا نبے آپ کو‬
‫شوجوں سے نکال کر تیتد کے جوالے کرنے لگیں‬

‫رات کے آخری پہر وہ ڈھتلی سے گرے ئی شرٹ اور پراؤزر پہبے‪ ،‬ہابھوں کو گرل پر ر ک ھے یئرس‬
‫میں کھڑا اننی شوجوں میں گم بھا‪ ،‬زمین پر ناؤں کے ناس نکھرے شگرنٹ اس نات کی گواہی‬
‫بھے کہ وہ آج کسی نتیشن میں ہے‪ ،‬اس لیبے وہ راہ فرار کے لیبے شگرن یوں کا سہارا لے رہا ہے‪،‬‬
‫ا سبے شر کو اوپر کتا‪ ،‬ما بھے پر نکھرے نالوں میں ہابھ ب ھئر کر‪ ،‬وہی ہابھ اس نے گردن کی‬
‫یست پر رکھ کر گہرا شایس جارج کتا‪ ،‬ایسا معلوم ہونا بھا اسے دنتا بھر کی شوجوں نے گ ھئر رکھا ہے‬
‫‪295‬‬

‫لتکن اس کے دل و دماغ پر صرف انک ہی ناد رقص کر رہی بھی‪ ،‬وہ بھی یوندہ جان کی ناد‪ ،‬اشکی‬
‫آنکھوں کے شا مبے سے کل کا وہ م یظر الکھ چھتکبے کے ناوجود پہیں ہٹ رہا بھا‪ ،‬وہ انک لمچے میں‬
‫کسی بھی نات کا تینجہ اجذ کر کے ن تانے واال ایسان کل سے اس نات پر بھیسا ہوا بھا کہ کتا‬
‫اس نے وہاں سے جاکر بھتک کتا بھا نا پہیں‪ ،‬دل و دماغ میں انک ختگ چھڑی ہوئی بھی‪ ،‬دماغ‬
‫کہتا بھا بھتک کتا‪ ،‬جب کے دل کہتا بھا وہ پرے شا مبے بھی ہابھ بھام کر مانا لیبے اسے‪ ،‬وہ اس‬
‫ختگ میں جود کو پہت نے یس مجسوس کر رہا بھا‪ ،‬اس نے دویوں ہابھ میں نالوں کو جکڑ لتا‪ ،‬کچھ‬
‫راجت نا ملبے پر اس نے خ بب سے شگرنٹ کا نتکٹ نکال کر اس سے انک شگرنٹ لی اور اشکو‬
‫شلگا کر انک کش لگانا دھواں متہ سے ناہر نکال‪ ،‬اسے ا نبے شا مبے ابھبے دھونے کے ان‬
‫بھتھکوں میں بھی یوندہ کا عکس دنکھائی دے رہا بھ‪ ،‬اس نے دویوں ہابھ سے دھوتیں کو ادھر‬
‫ُ‬
‫ادھر بھتال کر عکس متانا جاہا لتکن ناکام رہا‪ ،‬اس نے ہابھ سے شگرنٹ وہی بھیتک کر بھکے‬
‫ہارے ایسان کی مانتد انتا رخ کمرے کی جانب کر لتا‬

‫بح یون ولہ میں آج کا شورج انک نبے موصوع کے شابھ طلوع ہوا بھا‪ ،‬بجیتار جان ہچرے میں‬
‫تیتھے زمین کے کاعذات کی جابچ پڑنال کر رہے بھے ‪ ،‬جب سئر اقضل ا نکے شر پر آن کھڑے‬
‫ہونے‬
‫‪296‬‬

‫نہ کتا خرکت کی ہے تم نے" سئراقضل کا چہرہ شرخ بھا انکی آنکھوں میں جون اپرا ہوا بھا‪ ،‬لتکن‬
‫وہ کیئرول کر رہے بھے‬
‫کی‪ ......‬کتا خرکت الال" بجی تار جان ابھ کر کھڑے ہونے‬
‫تم نے مئراقضل سے نات کی بھی" اپہوں نے دانت تیس کر کہا‬
‫کس شلسلے میں الال" وہ سمچھ یو جکے بھے لتکن ابجان ین رہے بھے‬
‫صالح الدین کے شلسلے" انکا لہجہ یئز بھا‬
‫جی‪" ........‬بجیتار جان نے مح یصر جواب دنا‬
‫تم نے نہ سب کس کی اجازت سے کتا ہے" سئر اقضل دھاڑے‪ ،‬بجیتار جان جاموش کھڑے‬
‫رہے‬
‫تم میں عئرت شرم نام کی کوئی جئز پہیں بجی کتا" اپہوں نے انک نار بھر سے یئز لہچے میں کہا‪،‬‬
‫بجیتار جان نے نظریں اوپر کیں‬
‫اب ک یوں جپ ہو‪ ،‬مچھے نہ نتاؤ تمہیں انتا سب کرنے ہونے انک نار بھی نہ ختال پہیں آنا تم‬
‫یوچھ لو مچھ سے" سئراقضل نے اپہیں جاموش ناکر آواز قدرے ہلکی کی‬
‫الال‪ " .............‬وہ کہبے کہبے رکے‬
‫کتا الال‪ .........‬ہاں‪ .........‬کتا الال‪ ........‬تمہیں اس وقت الال ناد پہیں آنا" سئر اقضل کا لہجہ‬
‫انک نار بھر یئز ہوا‪ ،‬جون یو وہ آخر کو اکئر جان کا ہی بھا جو جوش مارے نغئر رہ پہیں شکتا بھا‪ ،‬اور‬
‫‪297‬‬

‫اس جوش کی آواز ہچرے سے ناہر نک سنی گنی بھی‪ ،‬اورنگزنب جان کے کان کھڑے ہونے‬
‫آج سے پہلے ایسا کتھی پہیں ہوا بھا کہ کوئی بح یون ولہ میں اوبجی آواز سے نات کرے یو آج ایسا‬
‫ک یوں‪ ،‬وہ یئز قدموں سے جلبے ہونے ہچرے کی طرف پڑھے‪ ،‬م یصور جان جو ا نبے یئرس میں کھڑا‬
‫داجی کو یئزی سے ہچرے کی طرف جانا دنکھ رہا بھا‪ ،‬اسے بھی کچھ آنار ا چھے پہیں لگے وہ بھی‬
‫یئرس سے کمرے کی طرف جانے کے لیبے مڑا اسکا مونانل بجا اس نے خ بب سے نکال کر دنکھا‪،‬‬
‫جاور کا تمئر جگمگا رہا بھا‬
‫بخئر را علے" دوشری طرف سے آواز ابھری‬
‫بخئر را علے" م یصور نے بھی جواب دنا لتکن اشکی نظریں سیسے سے ناہر ہچرے کی طرف جانے‬
‫والے را سبے پر ہی بھیں‬
‫م‬
‫الال سب ان یطامات کمل ہیں‪ ،‬آپ کے جکم کا ان یطار ہے‪ ،‬نتکٹ نک ہو حکا آپ جب کہیں گے‬
‫م‬
‫ک یفرم کروا لیں گے سیتیں‪ ،‬اور نکاح کی بھی نتاری کمل ہے" جاور نے انک ہی شایس میں‬
‫شاری نات نتائی‪ ،‬م یصور کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری‬
‫پہئرین‪ " ...........‬م یصور نے سیسے میں دنکھ کر ا نبے نال سبٹ کیبے‬
‫میں تمہیں نتاؤں گا آگے کتا کرنا ہے" اس نے کہہ کر قون نتد کرنے ہونے کمرے سے نکل‬
‫گ تا‬
‫‪298‬‬

‫دوشری طرف ہچرے میں ماجول اسی طرح گرم بھا‪ ،‬پہلی نار بھائی انک دوشرے سے انک لہچے‬
‫میں نات کر رہے بھے‬
‫الال جو بھی بھا میں نے آنکو سب نتا دنا ہے‪ ،‬مچھے اورنگزنب الال نے جکم دنا بھا نہ سب کرنے‬
‫کا" بجیتار جان نے صیط کا مطاہر کرنے ہونے دھتمے لہچے میں اننی نات دھرائی‬
‫انتا قصور تم اورنگزنب پر مت ڈالو‪ ،‬مئراقضل تمہارا دوست ہے تم نے صرف اشکی اس جونلی میں‬
‫جگہ ننی رہے اس لیبے نہ سب کتا ہے" سئراقضل نے طئز کتا‬
‫الال اگر وہ مئرا دوست ہے یو آنکا بھائی ہے وہ‪ ،‬سگا بھائی الال" اپہوں نے شگے بھائی پر زور دنا‪،‬‬
‫سئراقضل نے شرد آہ بھر کر شر کو نقی میں ختیش دی‬
‫بجیتار سہی کہہ رہا ہے الال" داجی جو دویوں کی ناتیں شن رہے بھے آخر کار ہچرے میں داجل‬
‫ہونے‬
‫نہ بجہ پہیں ہے‪ ،‬جو تم اشکی بھی طرقداری کرنے ہونے نات ا نبے اوپر لو گے" سئراقضل نے‬
‫اورنگزنب جان کو دنکھبے ہونے کہا‪ ،‬وہ ہمیشہ بچوں کی ہر علطی چھتا لتا کرنے بھے‬
‫الال میں ایسا ک یوں کروں گا" داجی اننی جادر درست کرنے ہونے آگے پڑھے‪ ،‬وہ دویوں انکو دنکھ‬
‫رہے بھے‬
‫میں نے آپ کی اور صالح الدین کی ناتیں شن لیں بھیں‪ ،‬بچوں کی جوسیوں کو پڑوں کی اناؤں‬
‫کی بھ بت پہیں خڑھتا جا ہبے" اپہوں نے کہبے ہونے سئراقضل کے کتدھے پر ہابھ رکھا‬
‫‪299‬‬

‫ہمارے اندر کوئی انا کوئی عرور پہیں ہے‪ ،‬ہم نے اسے کھلے دل سے گلے سے لگانا بھا"‬
‫سئراقضل نے ا نبے کتدھے سے انکا ہابھ ہتانا‬

‫الال میں نے پہت سی نایوں کے شابھ کچھ اور بھی ستا بھا" اورنگزنب جان کے کہبے پر‬
‫سئراقضل نے انکو دنکھا‬
‫"میں نے ہمیشہ اسے ناپ کی طرح عزت اور ا نبے شگے بھان یوں سے زنادہ نتار دنا ہے" اپہوں‬
‫نے سئراقضل کے الفاظ اپہی کے شا مبے دوہرانے‬
‫اس نات کے نعد الال مچھے لگا مئرا انتا یو جق بچوں پر ہے کہ ان کے لیبے کوئی ق یضلہ کرو" اپہیں‬
‫نے سئراقضل کی آنکھوں میں انتان بت سے دنکھ کر کہا‬
‫مئرے بھائی بچے تمہارے ہی ہیں ان پر تمہارا یورا جق ہے‪ ،‬لتکن نہ سب‪ " ..........‬وہ کہبے‬
‫ہونے رکے‬
‫الال ہم انتا انک بجہ کھو جکے ہیں" اپہوں نے اقسردگی سے سقی ہللا کی موت کا ذکر کتا‬
‫م یصور کی جالت کسی سے چھنی ہوئی پہیں ہے" م یصور کے نام پر ا نکے چہرے کا کرب دنکھ کر‬
‫سئراقضل بھی پڑپ گبے‪ ،‬دروازے کے ناہر کھڑے بح یون ولہ کے جایسین کے ما بھے پر بھی‬
‫نل پڑے وہ ابھی نک پہیں سمچھ نانا بھا کس نارے میں نات ہو رہی ہے‬
‫‪300‬‬

‫الال اب صالح الدین کی جوسی اگر اسی میں ہے یو ہمیں بھی جوش ہو جانا جا ہبے" داجی نے‬
‫سئراقضل کے کتدھے پر ہابھ رکھا‬
‫اور م یصور جان‪ " .........‬سئراقضل نے دایستہ یوچھا‬
‫م یصور جان کچھ بھی پہیں‪ ،‬یوندہ م یصور جان کے لیبے واصح الفاظ میں انکار کر جکی ہے" اپہوں‬
‫نے شر ابھا کر کہا داجی کے گلے میں کچھ ڈونتا ہوا واصح دنکھائی دنا‬
‫آپ صالح الدین کے لیبے یوندہ کو مانگ شکبے ہیں" داجی نے مصیوط لہچے میں کہا‪ ،‬ناہر کھڑے‬
‫م یصور جان کمزور پڑا اس نے گرنے ہونے دیوار کو بھام لتا‪ ،‬وہ شوچ بھی پہیں شکتا بھا اسکا انتا‬
‫سق یق ناپ اس قدر ستگدل نکلے گا‪ ،‬وہ دیوار نکڑے لڑکھڑانے قدموں سے آہستہ آہستہ جلبے ہونے‬
‫یئز قدم پڑھانے لگا‪ ،‬ادے انتا نآ ہوا میں مجسوس ہوا اور اس نے انتا رخ گئرج کی طرف کر لتا‬
‫مئراقضل کا قون آنا بھا‪ ،‬اس نے صالح الدین کے لیبے بھی متا کر دنا ہے" سئراقضل کے الفاظ‬
‫بجیتار جان اور اورنگزنب جان پر تم ین کر گے‪ ،‬داجی گہرا شایس لیبے ہونے جارنائی پر تیتھ گبے‬

‫رات کا کاقی گہری ہوجکی بھی داجی کھانا کانے کے نعد واک کرنے ناہر آنے بھر اندر پہیں جا‬
‫شکے کیونکہ انکا م یصور جو انکی ہدانت کے مطایق رات دس بچے کے نعد ناہر کتھی پہیں رہتا بھا‬
‫‪301‬‬

‫آج گھر پہیں لونا بھا‪ ،‬گھڑی شاڑھے نارہ بجا رہی بھی اور وہ اب نک پہیں لونا بھا آج کل وہ‬
‫م یصور کی جالت سے بچوئی واقف بھے رسبے سے انکار کے نعد م یصور نے ا نبے آپ کو نکل یف د ن تا‬
‫معمول نتا لتا بھا داجی کسی سے کچھ نا کہبے لتکن ا نبے جگر کے نکرے کی اس جالت سے بچوئی‬
‫واقف بھے لتکن کچھ کر پہیں شکبے بھے اگر کرنے یو وہی فرشودہ رشومات جن کو وہ پرشوں پہلے‬
‫جئر آناد کہہ جکے بھے وہی دہرائی پڑتیں ل تکن آج ابھوں نے ق یضلہ کر لتا بھا وہ کھل کر م یصور‬
‫ن‬
‫سے نات کریں گے‪ ،‬کنی گھیبے انکی آ کھیں می یظر رہیں‪ ،‬آخر کار رات کے انک بچے انکی آنکھوں‬
‫کو فرار آ ہی گتا‪ ،‬م یصور کی گاڑی دروازے سے اندر داجل ہوئی دنکھ کر اشکی نظر جب داجی پر‬
‫پڑی یو بجلی کی یئزی سے گاڑی کا دروازہ کھول کر داجی کے ناس پہنجا‬
‫داجی‪ !!......‬داجی‪ .....‬آپ بھتک یو ہیں نا" م یصور نے آکر اپہوں کتدھوں سے بھاما وہ اجانک‬
‫سے ہی نے جد قکر متد ہو گتا‪ ،‬اور دن والی شاری گقتگو بھول گتا‬
‫تمہیں ا نبے داجی کا ختال ہے؟" داجی نے شوال کے اوپر شوال کتا م یصور جو داجی کو کتدھوں‬
‫سے نکڑے کھڑا بھا اشکی شوالتہ نظرنہ قورا داجی کے چہرے پر پڑیں‬
‫آپ کو ایسا ک یوں لگتا ہے کہ مچھے آنکا ختال پہیں ہے" اس کے ہابھ شرک کر داجی کی ہابھ‬
‫نک آنے‬
‫ک یونکہ مئرے بچے تمہیں انتا ختال پہیں ہے‪ ،‬تم جا نبے ہو تم میں مئری جان یسنی ہے" داجی‬
‫نے ا نبے ہابھوں کو اشکے ہابھوں سے آزاد کروا کر اشکے چہرے کو بھاما‬
‫‪302‬‬

‫داجی‪ !!.......‬اس نے ا نکے ہابھوں کو ا نبے چہرے سے ہتا کر انک نار بھر ا نبے ہابھوں میں‬
‫بھاما‬
‫"آج میں آپ سے کچھ ما نگبے آنا ہوں‪ ،‬مچھے د ن تگے نا" اشکی آنکھوں میں چمک بھی اور ل یوں پر‬
‫مسکراہٹ‬
‫مئرے بچے سب کچھ تمہارا ہی یو ہے تمہیں کچھ ما نگبے کی کتا صرورت ہے" داجی نے پہانت‬
‫سفقت سے تیبے کو نتانا کہ وہ کون ہے اسکا مفام کتا ہے‬
‫سب کچھ پہیں جا ہبے" وہ گھبے لہچے میں یو لبے ہونے رکا‬
‫ن‬
‫"یس صرف وہ جا ہبے" وہ آ کھیں نتد کر کے ا یسے یوال جیسے کوئی صح یقہ پڑھا ہو‬
‫م یصور‪ !!........‬داجی نے اشکے ہابھ چھتک د نبے‬
‫تم جا نبے ہو تم کتا کہہ رہے ہو‪ ،‬تمہارے کہبے پر میں انک نار ا نکے در سے نامراد لوٹ کر آنا بھا‬
‫اب کتھی پہیں‪ ،‬کتھی بھی پہیں‪ ،‬اس در کا رخ اورنگزنب جان یوسفزئی کتھی پہیں کرے گا"‬
‫داجی کی آواز نلتد ہوئی جارہی بھی اور اشکے چہرے کی مسکراہٹ عانب‬
‫داجی میں نے پہلی نار آپ سے کچھ مانگا ہے" اشکی آواز اننی آہستہ ہو گنی کہ تمشکل داجی نک‬
‫پ‬
‫ہی ہنجی‬
‫اس سے پہلے بھی تمہارے کہبے پر ہی تمہاری ماں نے کہا بھا نا مئراقضل کے گھر جانے کا یو‬
‫انک نار مان لی بھی" داجی نے ا نبے کتدھوں پر شال درست کی جو ننچے کو شرک رہی بھی‬
‫‪303‬‬

‫ناقی گاؤں‪ ،‬سہر‪ ،‬کسی دوشرے ملک کہیں بھی جانے کا کہو میں جاؤں گا لتکن م یصور جان‬
‫وہاں جانے کا نا کہوں مئرے بچے" داجی نے اشکے ہابھوں کو بھا مبے ہونے کہا م یصور نے شر‬
‫چھکا دنا‪ ،‬وہ آج بھی ناپ کے شا مبے پہیں کھڑا ہو شکتا بھا نے شک وہ غصے میں بھا وہ ق یضلہ‬
‫بھی کر حکا بھا‪ ،‬اپہوں نے اننی بح یون روانات بھال کر ننی زندگی کا آعاز کتا بھا‪ ،‬لتکن بھر بھی وہ‬
‫اننی پہذنب پہیں بھول شکبے بھے چہاں پزرگ یشئر مرگ پر ہی ک یوں نہ ہوں ق یضلے ا نکے ہی‬
‫مانے جانے بھے اور پہاں یو اشکے داجی سہی شالمت اشکے شا مبے نغئر سہارے کے کھڑے بھے‬
‫م یصور آنکھوں میں کنی جواب یو نبے کے نعد انکی کرخ تاں لیبے مردہ قدموں سے ہچرے سے ناہر‬
‫نکلبے ہونے آسمان کو دنکھا اشکی نظروں کے شا مبے کچھ دپر پہلے واال م یظر چھا گتا جب اس نے‬
‫گھر آنے سے پہلے یوندہ کو کال کی بھی‬
‫ُ‬
‫السالم علتکم" کالی اندھئری رات میں وہ گاڑی کی یونٹ پر تیتھا آہستگی سے یوال‬
‫ع‬
‫وا لتکم السالم" دوشری جانب سے جالف یوقع قون ابھا لتا گتا بھا‬
‫کیسی ہو؟؟" اس نے ا نبے انگو بھے سے اننی انگلتاں دنانے ہونے یوچھا‬
‫بھتک ہوں" دوشری طرف سے مح یصر جواب آنا اور دویوں طرف جاموسی چ ھا گنی‪.‬‬
‫کوئی کام بھا؟؟" شات مبٹ جاموسی کی نظر کرنے کے نعد جب یوندہ سے مزند پرداست نا ہوا‬
‫یو اس نے جاموسی یوڑ دی‬
‫نتہ پہیں" اب کی نار م یصور نے مح یصر جواب دنا‬
‫‪304‬‬

‫کال نتد کر دوں" م یصور کی جاموسی جانے ک یوں آج اسکا دل بھی کاٹ رہی بھی‬
‫پہیں‪ "!!...........‬م یصور نے گہرا شایس لے کر کہا‬
‫بھر‪..‬؟؟" یوندہ کی گھنی ہوئی آواز آئی‬
‫یس کال جلبے دو" اشکی آواز میں پڑپ واصح ستائی دی‬
‫اچھا" وہ صرف انتا ہی یول شکی‬
‫کتا میں تمہیں بھی نےجس لگتا ہوں؟" انک لمنی جاموسی کے نعد اشکی آیسوؤں میں ڈئی آواز‬
‫ابھری‬
‫میں نے ایسا کتھی پہیں کہا" وہ ا نبے نے جین دل سے اشکے دل کو فرار د نبے کی کوسش‬
‫میں بھی‬
‫ن‬
‫کہتا یو اور بھی کوئی پہیں ہے‪ ،‬سب شوخبے ہیں ایسا مئرے نارے میں" اس نے آ کھیں منچ کر‬
‫انک نلخ حق یقت سے اسے آ گاہ کتا‬
‫ہ‬
‫ممم‪ .........‬شاند" یوندہ ختد لفظوں کے عالوہ کچھ بھی پہیں یول شکی ک یونکہ ان سب میں وہ‬
‫شر قہرست بھی‬
‫مچھے اجساس ہونا ہے ہر جئز کا‪ ،‬ہر ایسان کا‪ ،‬جیتا کسی جساس ایسان کو ہونا ہے مچھے بھی‬
‫ہے" وہ ننچ ھے چھک کر اننی نازو کو موڑ کر شر کے ننچے رکھبے ہونے یونٹ پر ل بٹ گتا‬
‫‪305‬‬

‫یس میں ہمیشہ سے ہی اننی زات کا بھرم رکھبے واال ایسان ہوں‪ ،‬اس نات پر کتھی شرمتدگی پہیں‬
‫ہوئی مچھے" وہ آہستہ آہستہ یو لبے ہونے رکا‬
‫" میں لوگوں کی میتیں پہیں کرنانا کتھی‪ ،‬لتکن یوندہ جان تمہاری محبت میں گھیبے نتک حکا ہوں‪،‬‬
‫مبت کر رہا ہوں‪ ،‬چھک حکا ہوں لتکن تمہارے شابھ کھڑا ہونا جاہتا ہوں" م یصور کی آواز میں‬
‫اسے کچھ ڈو نبے کا اجساس ہوا زات کا عرور یونتا دنتا کا سب سے نکل یف دہ عمل ہونا ہے‬
‫ک یونکہ نہ ہماری روح کو بچوڑ کر انک ننی روح ڈا لبے کا عمل ہونا ہے اور اشکی زات کا عرور یوٹ‬
‫کر ناش ناش ہو حکا بھا‬
‫مئرے اس رونے کی وجہ سے بھی کتھی مئرے ا نبے مچھے اجینی پہیں لگے‪ ،‬لتکن تم‪ ........‬تم‬
‫نے مچھے نتانا کہ سب کچھ کیتا اجینی ہے مئرے لیبے" وہ کھلے آسمان کے ننچے دراز بھا اور اسی‬
‫کو نکے جا رہا بھا‬
‫"مچھے یو اننی ہی زات جود کو ہی اجینی سی معلوم ہوئی ہے‪ ،‬جیسے میں یو جود کو جانتا ہی پہیں"‬
‫نازو شر کے ننچے سے نکال کر ہوا میں نلتد کتا‬
‫تم مچھ سے یوچھو گی پہیں میں ایسا ک یوں ہوا؟" وہ آج یوندہ کو سب کچھ نتا د ن تا جاہتا بھا‬
‫پہیں‪ ".......‬دوشری جانب سے مح یصر سی گتھی ہوئی آواز آئی‬
‫لتکن میں نتانا جاہتا ہوں" اس نے انک گہری شایس لی‬
‫اچھا‪ " .......‬دوشری جانب سے بھر بھی جواب مح یصر ہی آنا بھا‬
‫‪306‬‬

‫نہ یو سب کو نتہ ہے نا ہمارے اجداد نے کیسی زندگی گزاری ہے‪ ،‬اور اب ہمارے گھر میں ہر‬
‫قسم کی آزادی دی جا جکی ہے‪ ،‬ہمارے والدین ہمیں وہ زندگی پہیں د ن تا جا ہبے جو اپہوں نے‬
‫گزاری بھی کتھی" وہ کہبے کہبے رکا ا سبے گلے میں کچھ ڈونتا ہوا مجسوس کتا‬
‫بح یون ولہ میں غصہ کرنا پرا پہیں نلکہ گتاہ کیئرہ سمچھا جانا ہے‪ ،‬کسی کو کسی سے پہیں ڈرنا‬
‫سب آزاد ہیں" وہ جال میں دنکھبے ہونے یول رہا بھا‬
‫اب ا یسے میں کوئی کسی سے نا ڈرنا ہو ہمارے بچوں کو مادر ندر آزادی پہیں مل جائی بھی؟‪ ،‬میں‬
‫زرا جاموش ط یع بت کا ایسان بھا مچھے مجسوس ہوا سب مچھ سے بھوڑا کئرانے ہیں‪ ،‬یو میں سب کو‬
‫بھوڑا کیئرول کتا ورنہ ہم کسی اور ڈاپرنکشن میں جلے جانے‪ ،‬میں ا نبے ناپ کا جایسین ہوں اگر‬
‫مئرا انتا بھی رعب نا ہونا یو تم نتاؤ مئرے ق یضلے کون مانے گا؟ میں کیسے سب کا اکتھا کر کے‬
‫رکھ شکوں گا؟" اشکی آواز میں فچر بھا کوئی ندامت کوئی شرمتدگی پہیں بھی‬
‫ن‬ ‫مچ‬‫س‬
‫تم مچھے مغرور گھم تڈی ایسان ھنی ہو‪ ،‬ل تکن میں تمہیں فین کیسے دالؤں میں پہیں ہوں میں‬
‫صرف کم گو ہوں‪ ،‬ننہائی یستد ہوں‪ ،‬ل تکن اب نہ ننہائی مچھے کاٹ رہی ہے" وہ یو لبے یو لبے انک‬
‫نار بھر جاموش ہوا‪ ،‬گہرا شایس لے کر دونارہ گونا ہوا‬
‫"کتھی کسی کے آگے نا رونے واال م یصور جان یوسفزئی‪ ،‬تمہارے شا مبے‪ ،‬تمہارے لیبے رو رہا ہے‬
‫یوندہ جان اتمان ختل" اس نے ڈوننی ہوئی آواز میں کہہ کر قون نتد کر دنا‪ ،‬اسے لگا اسے شایس‬
‫پہیں آرہا‪ ،‬اس نے ا نبے دل پر ہابھ رگڑا‪ ،‬ابھ کر تیتھا اور مونانل کو دنکھ کر ہابھ سے مونانل دور‬
‫‪307‬‬

‫بھیتک دنا‪ ،‬گاڑی کے یونٹ سے ننچے اپر کر انک ہابھ دل پر اور دوشرے ہابھ سے گردن کو‬
‫ُ‬
‫ننچھے سے نکڑے‪ ،‬بھولے شایس کے شابھ ادھر ادھر جکر کا نبے لگا‪ ،‬وہ گھنی آواز میں رو رہا بھا‬
‫اور بھر وہ رونے رونے ننچ شڑک پر گھی یوں کے نل تیتھتا جال گتا‪ ،‬دویوں ہابھوں کو گھی یوں پر‬
‫ر ک ھے ننچے چھکے وہ بھوٹ بھوٹ کر رو رہا بھا اور بھر انک زوردار خنخ ہوا میں نلتد ہوئی اس نے جود‬
‫کو ننچ شڑک کے گرا ل تا وہ آج سب کچھ ختم کرنے کے در نہ بھا‬

‫"محبت کینی عح بب سے ہے نا‪ ،‬کیتا جونصورت اجساس ہے نا" وہ شڑک کے ننچ لیبے ہونے پہنی‬
‫آنکھوں سے چہرے پر مسکراہٹ شجانے آسمان کو دنکھبے ہونے شرگوستاں کرنے لگا‬
‫"محبت کینی عح بب جئز ہے نا جس نے انک گدی یسین کو شڑک یسین نتانا ہوا ہے" وہ ہیسا‪،‬‬
‫انک آیسو کتینی سے ہونا ہوا کنی نالوں میں اپر گتا وہ سمسال مجلہ کے مسیقتل کے ق یضلے‬
‫کرنے واال اننی محبت کے ق یضلے پر رو رہا بھا‬
‫ب‬ ‫مچ‬‫س‬
‫پ‬ ‫لک‬‫ن‬ ‫پ‬ ‫پ‬ ‫پ‬
‫"تم ھنی ہو نا میں مغرور ایسان ہوں‪ ،‬ہیں‪ ......‬ہیں‪ ......‬ہیں‪ ....‬ل ھی ہیں ہوں‬
‫مغرور‪ ،‬اس دنتا میں اگر م یصور جان کچھ ہے یو وہ صرف یوندہ جان تمہارا عاشق ہے اور کچھ پہیں‬
‫ہوں میں" وہ زمین پر لیتا جود سے ہی ناتیں کرنا ہوا نلکل ناگل لگ رہا بھا کوئی ہوش و جواس واال‬
‫ُ‬
‫ایسان نہ سب کتھی پہیں کر شکتا چماد سہی کہتا بھا اس سہری لڑکی نے اس کی سمچھ یوچھبے کی‬
‫‪308‬‬

‫صالخ بت چھین لی ہے‪ ،‬وہ دنتا سے عاقل اننی ہی دنتا میں مگن آسمان پر اشکی نصوپریں نتا رہا بھا‬
‫اور اس عمل سے زنادہ یسکین اس کے لبے اور کہیں پہیں بھی‬
‫"دنکھوں یو سہی ہمارا آسمان انک ہی ہے" ستدھے ہابھ کی سہادت کی انگلی سے آسمان پر‬
‫"یوندہ م یصور جان یوسفزئی" لکھبے ہونے وہ مسکرانے لگا اور ا یسے وہ ننچھے دو گھی یوں سے نار نار کر‬
‫رہا بھا‪ ،‬جب وہ ہوش کی دنتا میں وایس آنا ہابھ چہرےکی طرف ال کر آیسو صاف کر کے ابھ کر‬
‫تیتھا اور آہستہ سے کھڑا ہو کر گاڑی کی جانب پڑھبے لگا‪ ،‬گاڑی کا دروازہ کھلبے ہی اشکی نظر دور‬
‫کسی روشن ہوئی جئز پر پڑی اب وہ مردہ قدموں سے اشکی جانب پڑھبے لگا کچھ ہی قاصلے سے‬
‫اسے اندازہ ہو گتا بھا کہ وہ کتا ہے اس نے اننی خ بب ن یول کر دنکھا یو معلوم ہوا وہ اسکا انتا‬
‫مونانل ہے جو کچھ دپر پہلے ا سبے بھی یکا بھا دھتدالئی ہوئی آنکھوں سے وہ دنکھ پہیں نانا کہ کس‬
‫ن‬
‫کی کال آ رہی ہے اس نے ننچے چھک کر مونانل ہابھ میں لتا آ کھیں بھاڑ کر دنکھبے لگا انک نار یو‬
‫اسے نفین پہیں آنا اننی ہی آنکھوں پر‪ ،‬انک ہابھ میں مونانل نکر کر اس نے دوشرے ہابھ سے‬
‫آنکھوں کو رگڑا اور دونارہ مونانل کو دنکھا شا مبے وہی لکھا بھا‬

‫‪Calls, Snow white 83‬‬


‫‪309‬‬

‫اجانک اشکے چہرے کے ناپرات ندل گبے وہ پریسان لگبے لگا رنڈانل کرنے ہی لگا بھا کہ اجانک‬
‫مونانل دونارہ بچھا‬
‫ہتل‪ ......‬ہتلو‪ ......‬تم بھتک ہو نا یوندہ" اشکے انک جواب پر اشکی شایسیں انکی بھیں‬
‫"شادی کرو گے مچھ سے" دوشری جانب سے نغئر ختل و چخت شوال داغ دنا گتا‪ ،‬م یصور شایس‬
‫لینی بھول گتا‬
‫ک‪ .....‬کککککک‪.......‬کتا کہا" دنتا کے تمام الفاظ ختم ہو جکے بھے‬
‫وہی جو تم نے ستا" یوندہ نے کوئی اپہام پہیں چھوڑا‬
‫ہا‪.....‬ہاں کروں گا" وہ لڑکھڑائی زنان سے ختد الفاظ ہی ادا کر نانا‬
‫بھتک ہے بھنج دو گھر والوں کو ا نبے" کہہ کر یوندہ نے کال نتد کر دی‪ ،‬ختد مبٹ لگے م یصور‬
‫کو ہوش میں آنے کے لیبے‪ ،‬ہوش میں آنے ہی اس نے کال رنکارڈنگ دونارہ سنی وہ یوندہ کی‬
‫آواز نار نار سیبے کو اشکی کال رنکارڈ کتا کرنا بھا جب اسے نضدیق ہوئی وہ جوسی سے گاڑی کی‬
‫جانب دوڑا‪ ،‬گاڑی میں تیتھ کر زون کی آواز سے گاڑی شڑک پر دوڑا دی‬

‫دوشری جانب نتڈی کے یوش عالقے کے انک مکان میں وہ رات والی نات کو ناد کر کے انک‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫ت‬
‫چھتکے سے ابھ ھی‪ ،‬نال ہرے سے ھے کرنے ہونے اس نے لدی سے مونا ل ابھا کر‬
‫ج‬ ‫چ‬‫ن‬ ‫چ‬
‫کال مالئی‬
‫‪310‬‬

‫ہتلو ماپرہ" دھتمی سی آواز میں اس نے اسے نکارا‬


‫ہاں میں بھتک‪ ،‬تم ستاؤں" نالوں میں ہابھ بھرئی وہ کوئی چھلی معلوم ہوئی بھی‬
‫ن‬
‫گھر آ شکنی ہو؟ اس نے نا ہبے ہابھ سے آ کھیں ملبے ہونے یوچھا‬
‫م‬
‫یو بھر بھتک ہے آؤ ابھی‪ ......‬ہاں‪ .......‬ہاں ابھی" اس نے جلدی جلدی نات کمل کر کے‬
‫مونانل شانتڈ پر رکھا‪ ،‬نالوں کو کنچر میں قتد کرکے واش روم میں فریش ہونے جلی گنی‪ ،‬نابج‬
‫مبٹ نعد ہی وہ نازہ دم ہو کر ڈو نبے کے نلو سے ہابھ صاف کرئی ہوئی کمرے میں داجل ہوئی‬
‫پ‬
‫ہی بھی کہ مونانل کی رنگ ہوئی وہ یئز قدم پڑھانے ہونے نتڈ کے ناس ہنجی چہاں کچھ دپر پہلے‬
‫وہ مونانل رکھ کر گنی بھی مونانل ہابھ میں ابھا کر انک مبٹ کے لیبے وہ جونکی تمئر ابجانہ پہیں‬
‫بھا ختد نا نبے کچھ شوخبے کے نعد اس نے کال اتیتڈ کر ہی لی‬
‫چ‬
‫ھ‬ ‫ھچ‬
‫ہتلو‪ "........‬یوندہ کبے ہونے یولی‬
‫کیسی ہو؟؟" دوشری جانب سے چمار آلودہ آواز ابھری‬
‫میں قاین شاین ہوں" وہ ا نبے آپ کو قدرے نارمل کرنے ہونے یو لبے لگی ک یونکہ وہ جاننی بھی‬
‫رات میں اس کے کیبے گبے افرار کے نارے میں نات کرنے کتلبے ہی کال کی گنی ہے‬
‫نہ یو ہللا کا پہت کرم ہے کہ تم قاین اور شاین دویوں ہی ہو" م یصور کی آواز میں جوسی کے‬
‫شابھ انک نکل یف بھی مجسوس کی اس نے‬
‫تمہاری طی یغت بھتک ہے؟" یوندہ سے ضئر پہیں ہو اس نے یوچھ ہی ڈاال‬
‫‪311‬‬

‫ہاں الچمد ہللا میں نلکل بھتک ہوں" اس نے اسے یسلی د نبے ہونے کہا‬
‫اچھا‪ ......‬تمہاری آواز سے لگا کہ تمہاری طی یغت بھتک پہیں ہے" وہ آرام سے نتڈ پر تیتھبے‬
‫ہونے یولی‬
‫یو آپ انک ہی رات میں آواز کا فرق بھی کرنے لگیں ہیں" وہ اسے نتگ کر رہا بھا‬
‫کامن سیسس کی نات ہے جب ایسان اننی بھاری بھکرم آواز میں یولتا ہے نا یو اشکو قلو ہونا ہے نا‬
‫بھر وہ شو کر ابھا ہونا ہے" وہ نے لگام یولے جا رہی بھی اور دوشری جانب یو کوئی سفا ناب‬
‫ہونے کے لیبے صح یقے کی طرح سب رہا بھا‬
‫م‬
‫"لتکن مئرے ختال سے آج رات یو تم شونے پہیں ہو گے" یوندہ کی نات ابھی کمل پہیں‬
‫ہوئی بھی کہ دوشری جانب سے زوردار قہقہ لگا وہ جاموش ہوئی اس لگا کچھ زنادہ ہی یول گنی ہے‬
‫وہ آج‬
‫"ہاہاہا‪ .......‬نارا کیتا جا نبے لگی ہو تم م یصور جان کو‪ ......‬پہت پہت پہت جوسی ہو رہی ہے‬
‫تمہارے متہ سے ا نبے لبے شن کر" وہ ہ آہستگی سے یو لبے لگا‬
‫م‬
‫اور دوشری نات؟" یوندہ نے ا نبے ناس کوئی جواب نا ناکر اننی ادھوری نات کمل کرنا جاہی‬
‫کون سی دوشری نات؟" م یصور کو نات سمچھ پہیں آئی‬
‫طی یغت والی" یوندہ نے دانت جوڑ کر کہا‬
‫‪312‬‬

‫تمہاری شوئی ابھی نک وہی انکی ہوئی ہے" م یصور کی آواز سے اشکی جوسی کا اندازہ بچوئی لگانا جا‬
‫شک تا ب ھا‬
‫اور جب نک پہیں نتاؤ گے وہی انکی رہے گی" اس نے بھی انک لمجہ زا نع کبے نغئر جواب دنا‬
‫نلکل‪ ...........‬آپ کے ڈھ بٹ ہونے میں مچھے کوئی شک پہیں ہے" م یصور نے انک اور‬
‫زوردار قہقہ لگا کر کہا‬
‫ا نبے نارے میں کتا ختال ہے جان صاجب؟؟“ یوندہ جل کر یولی‬
‫مئرا یو مانتا بھا ہے ہمت مرداں‪ ،‬مدد جدا" انک سغر کا سہارا لے کر اس نے اننی ڈھتائی نتان کی‬
‫غفائی ُروح جب نتدار ہوئی ہے جوایوں میں‪ ،‬وہ واال معاملہ ہے تمہارے شابھ" اننی یو لبے کی‬
‫عادت سے مح یور یوندہ نے انک آدھا سغر ہوا میں ہی کہہ دنا بھا‬
‫مئرا آسمان تم ہو" م یصور نے پرم اور دل مو لیبے والے لہچے میں کہا‬
‫اچھا یو ابھی اسی آسمان کو ڈھ بٹ کہہ رہبے بھے نا‪ ،‬مچھے یو تم سے نات ہی پہیں کرئی جا ہبے"‬
‫یوندہ نے متہ بھال لتا بھا اشکے مونے گال مزند بھولے لگ رہے بھے‬
‫سیو‪ ........‬سب کر لیتا یس مچھ سے ناراض ہو کر نات کرنا کتھی نا چھوڑنا" اشکی آواز میں تمی‬
‫ابھر آئی بھی‬
‫تمہاری طی یغت؟؟“ یوندہ نات ند لبے ہونے انک نار بھر اسی موصوع پر نلینی‬
‫‪313‬‬

‫ہاہاہاہا‪ ....‬مطلب کے بجسش پہیں ملے گی" وہ ا نبے آپ میں ہی جوش بھا آج‪ ،‬ورنہ م یصور جان‬
‫کہاں ہیسبے والے میں سے بھا‪ ،‬رونے ہونے ہیستا یو نصور سے ناہر کی نات بھی‬
‫نا‪ " .......‬اس نے مح یصر جواب دنا‬
‫بھوڑی سی طی یغت ناشاز ہے" اس نے یوندہ کو یسلی د ن تا جاہی‬
‫بھوڑی سی کینی؟" اس نے مزند جانتا جاہا‬
‫بجار‪ ،‬قلو اور ناڈی تین" م یصور نے انگل یوں پر گن کر نتانا‬
‫بجار کیتا" یوندہ کے لیبے نات سے نات نکالتا کہاں مشکل بھا‪ ،‬م یصور کو انک لمچے کو لگا کہ وہ‬
‫کسی ننچر کے شا مبے تیتھا ہوا ہے‬
‫انک شو تین بھا" اس نے کہہ کر ہونٹ ننچ لیبے‬
‫بھا سے مطلب؟ یوندہ نے انک اور شوال کتا جس پر م یصور نے شر ابھا کر چ ھت کو دنکھا گو‬
‫کہ وہ آسمان کر دنکھ کر اوپر والے سے کچھ یوچھ رہا ہوں‬
‫میں داجی سے نات کروں گا آج" م یصور نے نات ند لبے میں ہی عیتمت جائی‬
‫ن‬
‫یو تم نے ابھی نک نات پہیں کی" یوندہ کو اشکی اسے ناجئر پر جئرانگی ہوئی م یصور نے آ کھیں اور‬
‫ب‬
‫ہونٹ دویوں ھینچ لیبے‬
‫رات دپر سے گھر آنا یو‪ "........‬وہ کہبے کہبے رکا وہ اسے پہیں نتا شکتا بھا کہ اسے انکار ہو حکا‬
‫ہے اب کی نار وہ رد کر دی گنی ہے‬
‫‪314‬‬

‫تم قکر نا کرنا میں ابھی بھوڑی دپر میں داجی سے نات کرو گا‪ ،‬نہ وعدہ رہا اب یوندہ جان اتمان‬
‫ختل م یصور جان یوسفزئی کی امانت ہے" م یصور نے چہرے پر مسکراہٹ شجانے اشکے کان میں‬
‫شرگوسی کی‪ ،‬ل تکن یوندہ کے ناس ہمیشہ کی طرح محبت بھرے لفظوں کا کوئی جواب پہیں بھا‬
‫بھتک ہے تم کر لو نات‪ ،‬کہیں ایسا نا ہو یوندہ جان انتا ارادہ ہی نا ندل لے" یوندہ کے چہرے‬
‫پرانک شرارئی ہیسی ابھری‬
‫ہاہاہا‪ ........‬اب ایسا کتھی بھی پہیں ہو شکتا‪ ،‬اب کسی بھی مائی کے الل میں اننی ہمت پہیں‬
‫یوندہ کو م یصور سے دور کرے" وہ ہیسبے ہونے یول رہا بھا جب کہ یوندہ کی ہیسی عانب ہو جکی‬
‫بھی وہ شوجوں میں گم ہو جکی بھی کتا اس نے بھتک کتا نا پہیں شا مبے دروازے سے ماپرہ کو‬
‫اندر داجل ہونا دنکھ کر کان کے شابھ مونانل لگانے اشکے چہرے پر مسکراہٹ ابھری‬
‫"ہم یو صرف آنکی اجازت کے می یظر بھے جاتم اب ہمیں وہ بھی مل گنی" وہ مونانل کی دوشری‬
‫جانب سے یولے جا رہا بھا یوندہ نتڈ سے ننچے اپر کر ماپرہ سے گلے ملبے ہونے اسے دو مبٹ کا‬
‫اشارہ کتا‬
‫"اور م یصور جان نار نار اجازت پہیں لیتا" اب کی نار م یصور نے ا نبے گھم تڈی انداز میں شرارت‬
‫کی جس کا اندازہ یوندہ کو بچوئی ہو حکا بھا‬
‫مچھے کال نتد کرئی ہے‪ ،‬مئری دوست آئی ہے" یوندہ نے اجازت جاہی م یصور نے گھڑی دنکھ کر‬
‫دویوں ہون یوں کو ناہم جوڑا‬
‫‪315‬‬

‫جاتم‪ !!........‬م یصور نے اسے دھئرے سے نکارا جس پر یوندہ نے کوئی جواب پہیں دنا‬
‫دل یو و یسے بھی تمہارے ناس ہے‪ ،‬جان صاجب نکار کر اس قانل پہیں چھوڑا کہ اب انک لمجہ‬
‫م‬
‫بھی تمہارے نغئر کاٹ شکوں" اننی نات کمل ہونے ہی م یصور نے انک لمچے کا ان یطار کیبے نغئر‬
‫ہی کال کاٹ دی یوندہ نے مونانل کان سے ہتا کر انک نظر اس پر ڈا لبے ہونے گم سم‬
‫ت‬
‫سی نتڈ پر یتھی‪ ،‬ماپرہ نے آگے چھک کر اسے گھورنے ہونے آپرو کو اوپر ننچے کر کے معاملہ‬
‫ن‬
‫درناقت کرنے کی کوسش کی یوندہ نے آ کھیں زور سے نتد کرنے ہونے دانت جوڑے‬
‫اب یولو بھی کتا نات ہے؟ اور کال کس کی بھی؟" ماپرہ ا نبے مونانل کو ہابھ میں لیبے ہونے‬
‫ننچھے ہوکر نتڈ پر دراز ہوئی‪ ،‬یوندہ نے اوپر ہونے ہونے انک نانگ نتڈ کے اوپر رکھی اور دوشری ننچے‬
‫ہی ل تکی رہی‬
‫کال آئی بھی" یوندہ نے آہستگی سے ننچے دنکھبے ہونے کہا‬
‫کس کی" ماپرہ نے مونانل میں مگن نےنتاز انداز میں یوچھا‬
‫جان صاجب کی" یوندہ کا شر چھک کر آواز مزند آہستہ ہو گنی‬
‫عمران جان" ماپرہ انک چھتکے سے آگے ہوئی اور متہ کھلے بھنی آنکھوں سے دنکھبے لگی‬
‫ایسان کتھی یو سئریس ہو جانا ہے" اس نے ماپرہ کے گھیبے پر جار انگلتاں زور سے رستد کیں‬
‫نفول تمہارے سئریس یو مرنض ہونے ہیں" وہ زور سے ہیسی یوندہ نے اسے گھورا‬
‫‪316‬‬

‫"نہ نتاؤ کون سے جان کی کال آئی بھی‪ ،‬عمران جان پہیں یو بھر کتا اجشن جان‪ ،‬قواد جان نا‬
‫فئروز جان ان سب میں سے کون سے والے کی آئی بھی" اس نے سب نام انگل یوں پر گن کر‬
‫ہیسبے ہونے شرارت کی‬
‫اوکے تم کر لو مذاق" وہ متہ بھال کر وہاں سے ابھبے لگی ماپرہ نے چھبٹ کر اشکو نازو سے بھام‬
‫ل تا‬
‫کوئی مستلہ ہو گتا ہے کتا" ماپرہ نے اسکا نازو نکڑے سنحتدگی سے یوچھا‪ ،‬وہ ماپرہ کی طرف دنکھبے‬
‫لگی‬
‫ک‬
‫تم جاموش اور سنحتدہ ہو مطلب واقع کوئی پڑی نات ہوئی ہے" ماپرہ نے اشکو نازو سے ھینچ کر‬
‫نتڈ پر تیتھانا‬
‫"نتاؤ کس کی کال آئی بھی یوندہ" اس نے اشکی دویوں نازوں کو کہی یوں نے بھا مبے ہونے یوچھا‬
‫م یصور جان کی" یوندہ نے شر چھ تک دنا‬
‫ہاہاہاہا‪ ".......‬ماپرہ نے قہقہہ لگانا‪ ،‬یوندہ نے شر ابھا کر عاخزی سے اسے دنکھا ماپرہ کی ہیسی‬
‫عانب ہو گنی‬
‫پڑا ہی کوئی مسیفل مزاج ن تدہ ہے" ماپرہ نے ہیسی رو کبے ہونے کہا‬
‫"اب کتا کہہ رہا بھا" ماپرہ کے یوچھبے پر اس نے رات والے شارے قصے کی روداد اسے س تا ڈالی‬
‫ماپرہ کھلے متہ سے ہقہ نقہ اسے دنکھبے لگی‬
‫‪317‬‬

‫ماپرہ‪ "...........‬یوندہ نے اسے ہوش میں النے کی کوسش کی "ماپرہ‪ ..........‬ماتیئرہ ہ‬


‫ح‪ "..........‬اس نے انک زور سے آواز دی‬
‫ہاں‪.....‬ہاں‪ ......‬مچ ھے آہستہ بھی آواز آجائی ہے" اس نے زرا سمتھلبے ہونے کہا‪ ،‬یوندہ‬
‫ک‬‫ن‬
‫معصوم بت سے اسے د نی رہی‪ ،‬جیسے کوئی لزم اس ان یطار یں ہو کہ وہ پری ہو جانے گا نا‬
‫م‬ ‫م‬ ‫ھ‬

‫اسے شزا ہو گی اور اگر شزا ہوئی یو کینی ہو گی‬


‫کتا تم اسے یستد کرنے لگی ہو؟" ماپرہ نے اشکی آنکھوں میں دنکھا‬
‫پہیں‪ .......‬مچھے ایسا پہیں لگا" اس نے مح یصر جواب دنا‬
‫یو جایسز ہیں یستد کر لو گی" ماپرہ نے آنکھ دنا کر کہا‬
‫اگر اشکی محبت‪ ،‬مچھے اسی کی محبت میں میتال نا کر شکے یو کسی محبت ہوئی اشکی؟" یوندہ نے آپرو‬
‫احکا کر ماپرہ کو دنکھا‬
‫یوندہ‪ ............‬مئرے سے یوچھو یو تم نے بھتک کتا ہے‪ ،‬اس نے کچھ شوچ کر یوندہ کے‬
‫ہابھوں کو بھاما‬
‫وہ تم سے محبت پہیں‪ ..........‬عسق کرنا ہے‪ ،‬اشکے جذنے شچے ہیں‪ ،‬وہ تمہیں جوش ر ک ھے گا"‬
‫ماپرہ اشکے ہابھوں کو سہالنے ہونے یول رہی بھی‬
‫‪318‬‬

‫مچھے مسیقتل کا پہیں نتہ ماپرہ لتکن رات کو اشکی نایوں نے مئرا دل جکڑ لتا بھا‪ ،‬مچھے لگا اسے‬
‫کچھ ہو جانے گا‪ ،‬مچھے لگا مئرا انک افرار اشکی جان بجا شکتا ہے اس لیبے کر دنا" وہ شر چھکانے‬
‫ہابھوں کو رگڑنے ہونے آہستگی سے یول رہی بھی‬
‫مئری جان تمہارا ق یضلہ درست ہے" اس نے یوندہ کے گالوں کو نتار سے چھوا‪ ،‬یوندہ مسکرا دی‬
‫ہم نتھان ہیں‪ ،‬تم جاننی ہو نا ہمارے ہاں لڑک یوں کی شادناں جلدی ہو جاتیں ہیں اور میں یو ہوں‬
‫بھی سب سے پڑی تینی‪ ،‬میں اس حق یقت سے بچوئی واقف ہوں کہ ڈگری کے دوران ہی مئرا‬
‫م‬
‫رستہ پہہ ہو جانے گا اور ڈگری کمل ہونے ہی شادی‪ ،‬م یصور نا سہی کوئی اور سہی‪ ،‬لتکن نہ ہی‬
‫ہو گا" اس نے انک نظر ماپرہ پر ڈالی جو اشکے ہابھوں کو بھامے اشکی ناتیں شن رہی بھی‬
‫شادی کے نعد ہر لڑکی جوش رہتا جاہنی ہے‪ ،‬م یصور کا دل دکھا کر میں شاند کتھی جوش پہیں رہ‬
‫شکوں گی‪ ،‬اس لیبے مئرے دل نے کہا کوئی اور ک یوں‪ ،‬م یصور ہی ک یوں پہیں" اشکے چہرے پر‬
‫انک مسکراہٹ ابھری جس سے اشکے گالوں پر ڈمتل مزند گہرے ہونے‪ ،‬وہ ماپرہ سے زنادہ جود‬
‫م‬
‫کو ہی طمین کر رہی بھی‬
‫ن‬
‫تمہیں اننی سمچھداری کی ناتیں بھی آ تیں ہیں؟" ماپرہ نے شرارت بھری آ کھیں سے یوچھا‪ ،‬یوندہ‬
‫نے اشکی نازو پر زور سے مکا مارا‬
‫اچھا سب چھوڑو نہ نتاؤ گھر نات کرے گا نا صرف تم سے ہی ناتیں کرے گا" ماپرہ نے اپرو‬
‫احکا کر کہا‬
‫‪319‬‬

‫وہ آج ہی گھر پر نات کرے گا" اشکے چہرے پر انک ابجائی سی مسکراہٹ ابھری یوندہ کو جوش‬
‫دنکھ کر ماپرہ کا چہرہ بھی چمک ابھا اس نے آگے ہوکر یوندہ کو گلے سے لگا لتا "ہللا تمہیں جوش‬
‫ر ک ھے"‬
‫دوشری جانب رات کے افرار کے نعد م یصور کا یس پہیں جل رہا بھا کہ وہ نارات لے کر یوندہ‬
‫کے دروازے پر جال جانے‪ ،‬لتکن نارات سے پہلے اسے انک ختگ خ بت ختینی بھی‪ ،‬وہ بھی داجی‬
‫کے شابھ ختگ وہ نکتہ سیبے پر رکھ کر دویوں ہابھوں میں قتد کبے‪ ،‬ل یو پر مسکراہٹ شجانے‪،‬‬
‫ن‬
‫آ کھیں موندے‪ ،‬ا نبے کمرے میں شر نتڈ کی یست سے ن تکے لیتا ہوا بھا‪ ،‬اشکے کمرے کے‬
‫دروازے پر دستک ہوئی اور شابھ ہی دروازہ کھول کر داجی بھاری قدموں سے جلبے ہونے اشکے‬
‫ناس آ کر نتڈ کے فرنب ر ک ھے صوقے پر تیتھ گبے‪ ،‬م یصور اننی جوایوں کی دن تا کی سئر کر رہا بھا‬

‫پہلے یو اس نے انتا وہم سمچھا مگر جب ا نبے ہابھ پر کسی کے بھاری اور گرم ہابھ کا لمس مجسوس‬
‫ن‬
‫کتا یو اس نے اننی آ کھیں کھولیں‬

‫"داجی"‪ ..........‬آپ" وہ ستدھا ہو کر تیتھا‬

‫"داجی آپ پہاں اس وقت سب جئرنت ہے نہ" م یصور نے جئرت سے انتا شوال دونارہ دہرانا‬
‫‪320‬‬

‫مئرا جایسین آج ہچرے میں پہیں آنا یو اس لیبے داجی جود ہی آ گبے" داجی نے نتار سے اشکے‬
‫ہابھ پر انتا ہابھ ب ھئرا‬
‫کوئی کام بھا یو مچھے نال لتا ہونا" م یصور نے ا نکے ہابھوں پر اانتا ہابھ رکھبے ہونے کہا‬
‫شاہ گل نے نتانا کہ تمہاری طی یغت خراب ہے‪ ،‬کتا ہوا مئرے بچے" داجی نے قکر متدی سے‬
‫یوچھا‬
‫کچھ زنادہ پہیں داجی معمولی شا بجار ہے ادے نے دوا دی ہے بھتک ہوں اب" م یصور نے‬
‫ا نبے ہابھ داجی کے ہابھوں سے ننچھے ہتا کر نظریں ب ھئر کر کہا‬
‫مئرے بچے تمہارا جسم ابھی بھی نپ رہا ہے اور تم کہبے ہو کہ بھتک ہوں" داجی نے آگے ہوکر‬
‫اسکا مابھا چھوا‬
‫داجی نہ مئرے اندر لگی آگ ہے جو ناہر آ رہی ہے" اس نے ڈوئی ہوئی آواز میں کہا‪ ،‬اشکے دل‬
‫کے نے سمار تیسیں ابھیں زندگی میں پہلی نار وہ داجی سے متہ ب ھئر کر نات کر رہا بھا‪ ،‬وہ جو‬
‫کتھی جود پہیں چھکا بھا وہ ا نبے ناپ کو چھکبے کا کہہ رہا بھا‬
‫م یصور جان"‪ ......‬اپہوں نے انک شخت لہچے میں اسے نکارا اور کھڑے ہونے‬
‫نہ مئرے یس میں پہیں ہے" وہ نظریں چھکانے زپر لب پڑپڑانا لتکن داجی شن جکے بھے‬
‫تم اب مئرے شا مبے کھڑے ہو گبے اس سہر سے آئی انک لڑکی کے لیبے" داجی کہبے ہونے‬
‫متہ ب ھئر گبے‬
‫‪321‬‬

‫داجی میں ایسا کرنے کا شوچ بھی پہیں شکتا‪ ،‬آپ کے انک چملے پر مئری جان فرنان" وہ کہبے‬
‫ہونے ا نبے ناپ کے ہابھ جومبے لگا "لتکن‪ "..........‬وہ بھم گتا‬
‫لتکن کتا‪ ..........‬ل تکن کتا م یصور جان" داجی نے اسے کتدھوں سے بھام کر اوپر کتا‪ ،‬شاند وہ‬
‫جو چھکا ہوا ہے وہ روک بھی جانے‬
‫میں پہیں رھ شکتا اشکے نغئر" م یصور نے ہ یوز چھکے ہونے مصیوط لہچے میں کہا‬
‫م یصور مئرے بچے"‪ ......‬داجی کی آواز تم ہو جکی بھی وہ مزند اننی نات جاری نا رکھ شکے یو‬
‫جاموش ہو گبے‬
‫ن‬
‫داجی مچھے وہ جا ہبے" اشکی آ کھیں بھی بھگ جکی بھیں جب وہ لڑکھڑانے لہچے میں یوال بھا‪ ،‬داجی یو‬
‫یس اشکی نہ جالت دنکھ کر رھ گے‪ ،‬کہاں وہ انکا مصیوط‪ ،‬ہر اجساس سے عاری تیتا اور کہا نہ‬
‫ا نکے شا مبے کھڑا یوجوان‬
‫"یولیں نا داجی‪ ............‬دیں گے نا‪ .........‬نتاتیں نا داجی دیں گے نا" وہ النجاتیں کر رہا بھا‬
‫اسکا لہجہ ایسا بھا جیسے ابھوں نے انکار کر دنا یو وہ ناؤں بھی پڑھ شکتا ہے‬
‫اننی یستد ہے یو جاؤ ابھا کر لے آؤ اسے‪ "،‬داجی نے اننی جالت سیتھلبے ہونے اشکے کتدھے کو‬
‫بھیتھتا کر کہا‬
‫ابھا کر لے آؤں؟؟؟" اس نے عح بب سی نظریں شا مبے کھڑے ننجانت کے شرپراہ پر ڈالیں‬
‫ہاں‪ ،.......‬کوئی م یصور جان کو کچھ پہیں کہہ شکتا" داجی نے شر ابھا کر مصیوط لہچے میں کہا‬
‫‪322‬‬

‫وہ کوئی جئز پہیں ہے‪ .......‬میں اسے ابھا کر لے آؤں‪ ،‬وہ انک جینی جاگنی عورت ہے‪ ،‬اور‬
‫عورت ملک بت کے پہیں عزت کے حضار میں جیتا یستد کرئی ہے" وہ کہہ کر انکی طرف سے متہ‬
‫ب ھئر گتا‪ ،‬داجی سمچھ جکے سے وہ کینی نلخ نات کر جکے ہیں‬
‫بچے چھوڑو نہ محبت کے جکر اننی گدی سیتھالو ہچرے میں تیتھا کرو" اننی بچ ھلی نات کا اپر زانل‬
‫کرنے کے لیبے اپہوں نے م یصور کے کتدھے پر پرمی سے ہابھ رکھ کر بھیتھتانا‬
‫مئرے بچے اگر تم ولی جان کی تینی سے شادی کر لو گے یو تمہاری نگڑی اور مصیوط ہو جانے‬
‫گی" داجی نے انتا ہابھ اشکے کتدھے پر زور سے دنانا‬
‫"اشکی انک جادر نہ‪ ......‬ایسی ہزاروں نگڑناں فرنان میں وعدہ کر حکا ہوں اس سے" م یصور کہہ‬
‫کر کمرے نے ناہر جال گتا‪ ،‬وہ جو کتھی ناپ کے شا مبے اوبجی آواز میں یو کتا کتھی ستدھا کھڑا‬
‫پہیں ہوا بھا‪ ،‬آج متہ بھئر کر جا حکا بھا‬
‫"مئرا پہاڑ جیسا تیتا وہ لڑکی رپزہ رپزہ کر گنی" داجی نے زپر لب کہا اور آہستہ آہستہ قدم ابھانے‬
‫م یصور کے کمرے کو نعاوت کے حضار میں چھوڑ کر جلے گبے‪.‬‬

‫یوندہ کالج سے گھر آئی اور کھانا کھا کر ا نبے کمرے میں آ گنی اور اشکے نعد سے وہ ناہر پہیں گنی‬
‫بھی‪ ،‬وہ ا نبے کمرے میں کالج یون یفارم میں ہی ادھر اھر پہل رہی بھی‪ ،‬وہ سمچھ پہیں نا‬
‫‪323‬‬

‫رہی بھی کس طرح ا نبے گھر والوں کو نتانے‪ ،‬وہ انک لمچے کو رکی ا نبے متہ پر دویوں ہابھ‬
‫ب ھئرے گہرا شایس لے کر کمرے سے ناہر نکل کر سئڑھتاں اپرئی ہونے کچن کی جانب پڑھی‬
‫زری کو دنکھبے کے لیبے لتکن کچن میں کوئی بھی پہیں بھا‪ ،‬کچن سے ناہر آکر وہ الؤبج میں گنی‬
‫وہاں رجب‪ ،‬زن بب‪ ،‬اور یور تیتھے بھے‪ ،‬اب اس نے ا نبے قدم ماں کے کمرے کی جانب کیبے‪،‬‬
‫زری کمرے میں اکتلی بھیں وہ الماری سے کچھ نکال رہیں بھیں‬
‫امی‪ " ........‬یوندہ نے دھتمی آواز سے نکارا‬
‫ہ‬
‫ممم" زری نے مصروف سے انداز میں جواب دنا‬
‫ایو کہاں ہیں" اس نے کمرے میں ادھر ادھر دنکھبے ہونے یوچھا‬
‫کہیں ناہر گبے ہیں" زری ہابھ میں ختد کئرے لیبے نلتیں‬
‫وہ امی آپ م یصور جان کے لیبے ہاں کر دیں" اس نے دویوں ہابھوں کو ناہم ملبے ہونے کہا‪،‬‬
‫زری نے انک چھتکے سے اشکی طرف دنکھا‬
‫کتا اب ہم اپہیں گھر جاکر کہیں ہماری تینی کو اب غفل آ گنی ہے‪ ،‬اب دونارہ سے کھلبے ہیں‬
‫دونارہ آپ رستہ لے کر آ تیں" زری نے یوندہ کو گھورنے ہونے رک رک کر کہا‬
‫امی مچھے پہیں نتہ کچھ" وہ شر چھکانے کھڑی رہی‪ ،‬ماں کی طرف سے کوئی جواب نا ناکر اس‬
‫نے نظریں ابھا کر دنکھا‪ ،‬زری اسے گھور رہیں بھیں‬
‫ن‬
‫‪324‬‬

‫امی جو مرضی ہے کریں‪ ،‬میں یس نہ ہی نتانے آئی بھی" وہ کہبے ہونے ناؤں نحنی ہوئی وہاں‬
‫سے جلی گنی‪ ،‬زری اسے جانا دنکھ کر شرد آہ بھر کر رہ گنی‬

‫دوپہر کی یئز دھوپ میں م یصور کی قدم گھر سے ناہر نکلے وہ گاڑی کی طرف جانے کی بجانے‬
‫چچرے میں ا نبے شر کو ہابھوں میں جکڑے یئز یئز قدم ابھانا ادھر اھر پہلبے لگا‪ ،‬شا مبے سے پڑا‬
‫گ بٹ کھول کر گاڑی اندر آئی جس میں چماد یون یورسنی سے لوٹ کر آنا بھا الال کو ا یسے دنکھاجانے‬
‫وہ متہ ہی متہ کتا پڑا رہا بھا چماد کو اشکی ذہنی جالت پر شک ہوا وہ جلدی سے ادھر ادھر دنکھتا‬
‫ہوا دوڑ کر م یصور فرنب آکر رکا‬
‫الال‪ .......‬الال‪ ".......‬اس نے م یصور کو شر نا یئر دنکھا‬
‫ن‬ ‫ھ‬ ‫چ‬
‫الال کتا ہوا ہے" چماد نے اسے نازوں سے نکڑ کر ھوڑا‬
‫چ‬
‫الال یولیں یو سہی ہوا کتا ہے" اب اسے جوف مجسوس ہونے لگا‪ ،‬اس نے یئزی سے ادھر ادھر‬
‫دنکھا شاند کسی کو مدد کے لیبے نکارنا جاہ رہا بھا‬
‫الال‪ "...............‬م یصور کو نالوں کو ہابھوں میں جکڑے متہ میں کچھ یول پہا بھا‪ ،‬لتکن چماد‬
‫کچھ سمچھ پہیں نانا‪ ،‬اس نے اسے نےیسی سے نکارنے ہونے اوپر کھڑکی کی طرف دنکھا‬
‫‪325‬‬

‫زرعاب‪" ..............‬چماد کو اوپر کھڑکی میں کوئی نظر آنا بھا‬


‫زرعاب ننچے آؤ" اس نے دونارہ نکارا‪ ،‬زرعاب نے چماد کو یوکھالنا ہوا دنکھا کر دوڑ لگا دی‬
‫الال جلیں اندر جلبے ہیں" چماد نے اشکے ہابھوں کو نکڑا‪ ،‬م یصور نے ہ یوز نالوں کو ہابھوں میں جکڑا‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫ہوا بھا‪ ،‬م یصور نے آ کھیں کھول کر دنکھا‪ ،‬اشکی آ کھیں شرخ بھیں‪ ،‬چماد کو اشکی آنکھوں میں‬
‫وجست دنکھائی دی‬
‫الال وہ انک لڑکی ہی یو ہے" وہ مزند ضئر پہیں کر سکا اور آخر کار کہہ ہی گتا‪ ،‬صالح الدین کے‬
‫رسبے والی نات بھی بح یون ولہ میں بھتل جکی بھی‪ ،‬اس لیبے چماد بھانپ حکا بھا کہ نہ سب‬
‫ک یوں ہو رہا ہے‬
‫وہ انک لڑکی پہیں ہے نا" م یصور نے نالوں کو ہابھوں سے چھوڑا‬
‫زند‪ ......‬گی‪ .....‬ہے می‪ " ..............‬م یصور کے الفاظ متہ میں ہی بھے اور وہ چماد کے ناؤں‬
‫میں ڈھئر ہو حکا بھا‬
‫الال‪ .......‬الال‪ ".......‬چماد نے اسے بھام کر اسکا متہ بھیتھتانا‪ ،‬زرعاب بھی الن میں پہنچ حکا بھا‪،‬‬
‫ن‬
‫الال آ کھیں کھولیں" زرعاب اشکے ہابھ ملبے لگا‬
‫الال‪ ".............‬چماد ابھ کے اشکے ہابھ کے فرنب آکر اسکا ہابھ ملبے لگا‬
‫چماد گاڑی نکالو‪ " ........‬زرعاب خنجا‪ ،‬چماد ابھ کر بھاگا‪ ،‬گ بٹ سے یواب جان اندر داجل ہوا‪،‬‬
‫ا نبے شا مبے ہل جل مجی دنکھ کر وہ گاڑی کا دروازہ کھال چھوڑ کر بھاگا‪ ،‬پہادر جان کی نظر یواب‬
‫‪326‬‬

‫جان پر پڑی وہ بھی بھاگ کر ہچرے میں آنا اور بھر بح یون ولہ میں قتامت پرنا ہو گنی‪ ،‬لتکن‬
‫م یصور کو گاڑی میں ڈال کر لے گبے‪ ،‬سب لوگ شاہ گل کے ادر گرد کھڑے بھے‪ ،‬اپہوں نے‬
‫انتا دل بھاما ہوا بھا‪ ،‬یسنح پر ورد جاری بھا‪ ،‬سب مرد حصرات ا نکے ننچھے ہسیتال جلے گبے بھے‬
‫ہسیتال سے ابھی نک کوئی جئر پہیں آئی بھی‪ ،‬ہر بحبے والی قون کی گھینی بح یون ولہ کے مکی یوں‬
‫کے لیبے ا نکے کایوں میں صور بھو کبے جیسی بھی‪ ،‬سب لوگ ہی جاموسی سے تیت ھے کسی اچھی جئر‬
‫کے می یظر بھے‪ ،‬جب کرن کا مونانل بجا‬
‫جان‪ .....‬الال کی طی یغت" کرن نے قون کان سے لگانے ہی پہال شوال کتا‪،‬‬
‫جی بھتک ہے" کرن نے دوشری طرف کی نات یسلی سے سنی سب اسی کو دنکھ رہے بھے وہ‬
‫ت‬
‫قون نتد کر کے شاہ گل کے ناس آکر یتھی‬
‫ادے‪ " .......‬کرن نے ا نکے گھیبے پر ہابھ رکھا‬
‫جان کہہ رہے ہی الال کی طی یغت اب پہئر ہے" ہلکا شا مسکرائی‬
‫بچے یوراب نے جو بھی نتانا مچھے شچ ن تانا" اپہوں نے کرن کے ہابھوں کو بھاما‬
‫ادے میں نلکل شچ کہہ رہی ہوں‪ ،‬الال بھتک ہیں‪ ،‬شام نک گھر آجاتیں گے" کرن نے ا نکے‬
‫ہابھوں کو ا نبے ہابھوں میں بھاما‪ ،‬شاہ گل اشکے گلے سے لگ گتیں سب لوگوں کی انکی ہوئی‬
‫شایسیں بجال ہوتیں‪،‬‬
‫‪327‬‬

‫میں شکرانے کے نفل ادا کر لوں" شاہ گل ابھ کر اندر جلیں گتیں‪ ،‬بچھلے رہ جانے والے انک‬
‫دوشرے کو دنکھ رہے بھے کہ اب کتا ہو گا‪ ،‬اب وہ کتا کریں گے‬
‫کرن کوئی اور نات ہے یو نتاؤ" زروسہ گل نے کرن کو مجاطب کتا‬
‫پہیں کاکی‪ ،‬جان نے یس انتا ہی نتانا" کرن نے مصیوط لہچے میں جواب دنا‬
‫ہللا کا شکر ہے" زروسہ گل کہہ کر ا نبے یورشن میں جانے کے لیبے ابھیں‪ ،‬ا نکے ننچھے نلوسہ‬
‫گل بھی جلی گتیں‬
‫میں بچوں کو دنکھ لوں" درا سے جب کوئی نات نا ننی یو وہ بھی ابھ کر جلی گنی‪ ،‬کرن ابھ کر‬
‫پر یسے کے ناس گنی اور اسے گلے سے لگا لتا‪ ،‬اور بھر ا نبے بھائی کی جالت پر پر یسے کے صیط کا‬
‫نتدھن بھی یوٹ گتا‪.‬‬

‫راولیتڈی میں شام ہو جکی بھی‪ ،‬سب ہی الؤبج میں تینچے ئی وہ دنکھ رہے بھے‪ ،‬لتکن یوندہ شادہ‬
‫سے جلبے میں نغئر شویئر اور شال کے ا نبے کمرے میں پہل رہی بھی‪ ،‬آج اسکا دل پریسان‬
‫بھا‪ ،‬صنح م یصور سے اور اشکے نعد امی سے نات کرنے کے نعد اسے لگ رہا بھا کہ شاند اس نے‬
‫کچھ علط کر دنا ہے‪ ،‬اسکا دل ڈوب رہا بھا اسے بح یون ولہ کی کچھ جئر پہیں بھی کہ وہاں آج دن‬
‫میں کتا گزر گتا ہے اس لیبے اسے انتا دل ڈو نبے کی وجہ انتا ق یضلہ لگ رہا بھا‪ ،‬اس نے کنی نار‬
‫م یصور کو کال کرنے کے لیبے قون ابھا لتکن وہ کتا شوچے گا ک یوں کی کال اس شوچ کی وجہ‬
‫‪328‬‬

‫سے اس نے قون پہیں کتا‪ ،‬اب وہ صرف کمرے میں جکر کا نبے کے عالوہ کچھ پہیں کر شکنی‬
‫بھی‪.‬‬
‫دوشری طرف بح یون ولہ میں بھی جکر کانے جارہے بھے‪ ،‬یوراب جان غصے سے الل ہوا ادھر‬
‫ادھر جکر کاٹ رہا بھا‪ ،‬چماد‪ ،‬زرعاب‪ ،‬پر یسے‪ ،‬یوراب‪ ،‬کرن اور ردا بھی وہی کھڑی بھیں‪ ،‬صالح‬
‫الدین کو اطالع ملبے ہی وہ بھی بح یون ولہ پہنچ حکا بھا‪ ،‬اور اس نے آنے شابھ اگل دنا بھا کہ‬
‫م یصور اس سے پہلے اشالم آناد میں بھی نےہوش ہو حکا ہے‪ ،‬اور اب سب غصے میں بھے‬
‫یوراب کا غصہ آسمان کو چھو رہا بھا‬
‫ڈاکئر کہہ رہا بھا کہ پہلی نار ایسا پہیں ہوا پہلے بھی ہو حکا ہے‪ ،‬ہم پہیں مان رہے بھے" یوراب‬
‫جان نے صالح الدین کو غصے سے گھورا‬
‫جان‪" ..........‬کرن نے صالح الدین کی جالت دنکھ کر یوراب کو نکارا‬
‫اگر پہلے ہوا ہے یو اس میں صالح الدین کی علطی پہیں ہے نا" کرن نے آہستہ سے کہا یوراب‬
‫نے سعلہ پرشائی نظریں اس پر ڈالیں‪ ،‬کرن جاموش ہو گنی‬
‫الال‪ ........‬اگر نہ ہمیں نتا بھی د ن تا ہم نے کون شا یئر مار لیتا بھا‪ ،‬وہ ابھی مار لیبے ہیں" اب‬
‫زرعاب کو بھی غصہ آگتا بھا ک یونکہ ا نبے نتدوں کے شا مبے یوراب نے اننی ن یوی کی نےعزئی کی‬
‫بھی‪ ،‬یوراب نے زرعاب کو دنکھا‬
‫‪329‬‬

‫سہی کہہ رہا ہوں‪ ،‬وہ ڈاکئر بھے سب سمچھ گبے‪ ،‬آپ کی قتمنی رانے کے نغئر بھی اب اس‬
‫ننجارے پر غصہ کس لیبے نکال رہے ہیں" زرعاب نے صالح الدین کے کتدھے پر ہابھ رکھا‬
‫ہاں وہ سمچھ گبے ڈاکئروں پر وہی نازل ہوئی ہے نا" یوراب نے صالح الدین کو اپرو احکا کر دنکھا‬
‫ستیس آف چچمبٹ بھی کوئی جئز ہوئی ہے" وہ کہہ کر صالح کے کتدھے پر ہابھ ر ک ھے اسے‬
‫جال کی طرف کے گتا‬
‫یس کر دیں اب سب‪ ،‬جب آپ لوگ اور کچھ پہیں کر شکبے یو انک دوشرے کے گرن تان نکڑنا‬
‫شروع کر دیں" پر یسے کہنی ہوئی جال میں جاکر صوقے پر ڈھے گنی‪ ،‬سب نے اسے جانا دنکھا‪،‬‬
‫کرن نے یوراب کو دنکھ کر شرد آہ بھری اور وہاں سے جلی گنی‪ ،‬ردا اور یواب جان وہاں جاموسی‬
‫ت‬
‫سے کھڑے رہے اور جامسی سے ہی ردا پر یسے کے ناس جاکر یتھی اور یواب جان ناہر نکل گتا‬
‫بھا‪ ،‬جب سے اسے صالح الدین کا نتہ جال بھا کہ وہ یوندہ کے لیبے کتا شوچ رکھتا ہے‪ ،‬اس کے‬
‫نعد سے یوراب جان اس سے کھجا کھجا رہبے لگا بھا‬
‫بچے ڈاکئر نے کتا کہا ہے کس نات پر بخث ہو رہی بھی" شاہ گل نے آکر یوراب کو مجاطب کتا‬
‫ن‬
‫ا نکے ہابھ میں یسنح بھی اور انکی آ کھیں روی ہوئی معلوم ہو رہیں بھیں‬
‫ادے‪ " ......‬یوراب انکی طرف مڑا‬
‫شچ تیتانا" اپہوں نے شر کو ختیش دی‬
‫‪330‬‬

‫ادے وہ ڈاکئر نے کہا ہے‪ ......‬کہ نہ سب پہلی نار پہیں ہوا اس سے پہلے بھی ہو حکا ہے"‬
‫یوراب نے شر چ ھکا کر اپہیں آہستہ سے نتانا‬
‫صالح الدین نے ابھی نتانا ہے کہ اشالم آناد میں ایسا ہوا بھا" اس نے انک پرچھی نگاہ صالح‬
‫الدین پر ڈالی شاہ گل نے بھی اسے دنکھا‬
‫اب م یصور کو کسی بھی قسم کی پریسائی سے دور رکھتا ہے ورنہ‪ "...........‬وہ کہبے کہبے رکا‬
‫ورنہ‪ " ............‬شاہ گل کی آنکھ سے انک آیسو گرا‬
‫اشکی جان بجانا مشکل ہو شکتا ہے" اس نے کہہ کر شاہ گل کو ا نبے شابھ لگا لتا‪ ،‬شاہ گل‬
‫کی آنکھوں سے آیسو جاری ہو گبے‬
‫بھابھی کتا ہم سقی ہللا الال کی طرح‪ " ..........‬پر یسے نات ادھوری چھوڑ کر درا کے گلے لگ گنی‬
‫پر یسے ا یسے پہیں کہبے‪ ،‬الال بھتک ہو جاتیں گے" درا نے اسے یسلی دی‪ ،‬پر یسے کی نات پر اسکا‬
‫دل کٹ کر رہ گتا بھا لتکن وہ ہمیشہ کی طرح پڑی بھی اور اسے ہی ضئر کرنا بھا‬

‫م یصور ا نبے کمرے میں آرام کر رہا بھا‪ ،‬جب شاہ گل اشکے کمرے میں آ تیں‪ ،‬یوراب کی ناتیں‬
‫سیبے کے نعد م یصور کو ا یسے یشئر پر پڑا دنکھ کر پہلے واال م یصور جان انکی نظروں کے شا مبے گھوم‬
‫گتا‪ ،‬وہ اسے ناس نتڈ کر تیتھ گتیں‬
‫‪331‬‬

‫مئرے بچے" اپہوں نے اشکے ہابھ پر ہابھ رکھا‬


‫ماں فرنان ہو جانے تم پر" اشکے ما بھے پر یوسہ دنا‪ ،‬انکا آیسو م یصور کے چہرے پر گرا‪ ،‬اس نے‬
‫ن‬
‫آ کھیں کھول کر دنکھا‬
‫ادے‪ " .........‬اس کی آواز اننی دھتمی بھی کہ تمشکل شن شکیں‬
‫جی مئرے بچے" وہ اشکے فرنب ہوتیں‬
‫میں بھتک ہوں" اس نے چہرے پر تمشکل مسکراہٹ شجائی‬
‫تمہاری روح کے زچم ماں کو نظر آ رہے ہیں مئرے بچے" اپہوں نے اشکے ہابھ کو ہ یوز بھاما ہوا‬
‫ب ھا‬
‫تمہاری ماں پہت کمزور ہے‪ ،‬انتا طلم نا کرو" شاہ گل کی آنکھوں سے آیسو جاری ہو گبے‪ ،‬م یصور‬
‫تمشکل ابھ کر تیتھا‪،‬‬
‫ادے میں نلکل بھتک ہوں" اس نے ماں کے آیسو صاف کر کے مسکرانے ہونے ا نکے ما بھے‬
‫پر یوسہ دنا‬
‫میں تماز پڑھ لوں" وہ کہہ کر نتڈ سے ننچے اپرا اور نابھ روم میں وصو کرنے جال گتا‪ ،‬شاہ گل کی‬
‫ن‬
‫آ کھیں پہت دپر نتد دروازے کو نکنی رہیں‪ ،‬لتکن وہ کچھ پہیں کر ناتیں‪ ،‬اور گہرا شایس جارج‬
‫کرئی ہوتیں دھتمے قدموں سے کمرے سے ناہر جلی گتیں‬
‫‪332‬‬

‫رات کا ستانا چھانا ہوا بھا‪ ،‬کمرے میں لتمپ کی روسنی اندھئرے میں چجل ڈال رہی بھی‪ ،‬یوندہ‬
‫ا نبے کمرے میں نتڈ کی یست سے نتک لگانے ہابھوں کو سیبے پر ناندھے آنکھوں موندے ہونے‬
‫ن‬
‫بھی‪ ،‬کسی شوچ کے آنے پر اس نے آ کھیں کھولی شانتڈ تیتل سے مونانل ابھا کر دنکھا‪ ،‬شکرین‬
‫پر کال اور میسچز موجود بھے لتکن م یصور کی طرف سے انک بھی پہیں بھا‪ ،‬اس نے ا نبے چہرے‬
‫پر ہابھ ب ھئرا‪ ،‬کتا م یصور اسے اگ یور کرنے لگا ہے؟ اس کے ذہن میں انک شوچ نے پہرا دنا‪،‬‬
‫ن‬
‫یوندہ نے آ کھیں نتد کر کے گہرا شایس جارج کرکے مونانل شانتڈ پر رکھ دنا اور دونارہ نتڈ کی یست‬
‫سے شر نتک لتا اور شابھ شوئی یور کو دنکھبے لگی‪ ،‬اس نے دل میں یور سے جسد مجسوس کتا‪ ،‬کینی‬
‫جوش نصبب ہے کیبے مزے سے شو رہی ہے انک وہ ہے جو دن تا بھر کے عم اننی چھولی میں‬
‫سمیبے ہے‪ ،‬اس نے یور کے چہرے سے نظر ہتا کر اوپر دنکھا گو وہ جدا کو دنکھ رہی ہو‪ ،‬اور ن تڈ‬
‫ب‬
‫سے ننچے اپر کر وصو کرنے نابھ روم میں جلی گنی‪ ،‬اب وہ مجسوس کر رہی بھی جدا کی ھنجی ہوئی‬
‫ت‬
‫نعمت کو بھکرانے سے وہ جدا کو ناراض کر یتھی ہے‪ ،‬جدا نے اشکو اسی کی طلب میں لگا دنا‬
‫ہے‪ ،‬اور اب وہ جدا کے ناس جارہی بھی اسے ما نگبے‪..‬‬
‫‪333‬‬

‫بح یون ولہ میں صنح کا شورج ہمیشہ کی طرح انک نبے موصوع کے شابھ طلوع ہوا ہر کوئی م یصور‬
‫کی نتماری پر نات کر رہا بھا لتکن سب کے دل ڈر رہے بھے‪ ،‬وہ اب کسی کی بھی جدائی کے‬
‫م‬
‫نچمل پہیں بھے‪ ،‬م یصور کے کمرے میں سب جانے بھے لتکن زنادہ نات پہیں کرنے بھے‪،‬‬
‫ن‬
‫ان سے نات کی بھی پہیں جائی بھی اشکی آ کھیں پرائی جونل یوں کی طرح جالی بھی جن سے‬
‫ت‬
‫وجست نتکنی بھی جوف مجسوس کرنے بھے سب‪ ،‬شاہ گل آکر یتھی رہتیں بھیں‪ ،‬م یصور ان سے‬
‫ناتیں کرنا بھا‪ ،‬لتکن وہ ماں بھیں مجسوس کرتیں نہ انکا تیتا پہیں نلکل اشکے اندر کا جالی ین یول‬
‫رہا ہے‪ ،‬اور وہ اشکے شا مبے مصیوط ننی رہتیں لتکن کمرے سے ناہر آکر بھوٹ بھوٹ کر رو‬
‫د ن تیں آج بھی جب وہ الن میں دھوپ میں اکتلی تیتھیں رو رہیں بھیں ردا نہ سب کھڑکی سے‬
‫دنکھ رہی بھی‬
‫بھابھی کتا ہم سقی ہللا الال کی طرح‪" ..........‬‬
‫ردا کے کایوں میں پر یسے کے الفاظ گو بچے‬
‫پہیں پہیں ایسا پہیں ہو گا" وہ جود سے ناتیں کرنے ہونے پردے کو متھی میں جکڑ لتا‪ ،‬بھر وہ‬
‫وہاں مزند پہیں رک شکی وہ انتا دو نتہ بھتک کرنے ہونے کمرے سے ناہر نکلی اور ستدھی داجی‬
‫کے یورشن میں جلی گنی‬
‫داجی کہا ہیں‪ ،‬مچھے ملتا ہے" اس نے اندر داجل ہونے ہی مرجان سے داجی کا یوچھا‬
‫جئر ہے بچے؟" مرجان یئز قدموں سے اشکے فرنب آ تیں‬
‫‪334‬‬

‫داجی ا نبے کمرے میں ہیں؟" ردا نے مرجان کی نات کو نظرانداز کرنے ہونے داجی کے‬
‫کمرے کی طرف اشارہ کرنے ہونے قدم پڑھا د نبے‬
‫ہچرے میں ہیں" مرجان نے اشکو یوکھالنا ہوا دنکھا یو قورا نتانا‪ ،‬ردا نے ا نبے قدموں کا رخ ناہر کی‬
‫طرف کر دنا‪ ،‬وہ یئز قدموں سے ہچرے کی طرف پڑھبے لگی‪ ،‬کوئی بھی عورت ا یسے ہچرے میں‬
‫پہیں جائی بھی‪ ،‬پہادر جان اسے ا یسے آنا دنکھ کر پہلے ہی اشکے آگے آ گتا‪،‬‬
‫ئی ئی جئر ہے؟" پہادر جان نے مرجان کا شوال دہرانا‬
‫داجی سے ملتا ہے" ردا نے انتا دو نتہ درست کرنے ہونے کہا‬
‫ئی ئی میں داجی کو اطالع د ن تا ہوں‪ ،‬آپ ہچرے میں پہیں جا شکتیں‪ ،‬آپ اندر جاتیں" پہادر‬
‫جان کہتا ہوا ہچرے کی طرف جال گتا‪ ،‬ردا وہاں سے انک قدم بھی ننچھے پہیں ہوئی‪ ،‬انک مبٹ‬
‫میں اسے داجی ا نبے شا مبے سے آنے ہونے دنکھائی د نبے داجی کے چہرے کا رنگ بھی ندال ہوا‬
‫ب ھا‬
‫بچے سب جئر ہے پہاں کیسے"؟ داجی نے جادر کا کونہ ہابھ میں نکڑے دور سے شوال کتا‬
‫داجی اور ان یطار کتا یو جو بھوڑی پہت جئر ہے وہ بھی پہیں ہو گی" داجی ردا کے فرنب پہنچے یو‬
‫ا سبے جواب دنا‬
‫س‬
‫بچے میں کچھ سمچھا پہیں‪ ،‬بچے یو بھتک ہیں نا" داجی نے نا ھی کا ناپر دے کر انک اور شوال‬
‫مچ‬

‫یوچھا‬
‫‪335‬‬

‫داجی‪ ..............‬ہم میں سے کوئی انک پہیں ہم سب اس نکل یف کا سکار ہیں" ردا نے شر‬
‫چھکا کر کہبے ہونے الن کی طرف قدم پڑھانے‬
‫ادے کو دنکھ رہے ہیں" اس نے داجی کو دنکھا‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫نا نہ الال کے ناس یتھی رہتیں ہیں نا ا یسے رہتیں ہیں" اس نے ا نبے شا مبے گم سم یتھی شاہ‬
‫گل کو دنکھ کر کہا‬
‫پر یسے کو لگتا ہے مئرے جان کی طرح اشکے الال بھی ن یوقائی کریں گے" ردا نے مصیوط لہچے میں‬
‫سقی ہللا کا ذکر کتا‪ ،‬اشکے مصیوط لہچے میں بھی لڑکھڑاہٹ بھی‪ ،‬داجی نے اشکی ایسی نات پر اسے‬
‫عور سے دنکھا انکا دل کانپ گتا‬
‫مچھے ادے اور امی کی جالت میں کچھ جاص فرق مجسوس پہیں ہونا‪ ،‬امی کا تیتا مر گتا اور ادے‬
‫کا تیتا ا نکے شا مبے مر رہا ہے" اس نے ننچے دنکھبے ہونے ہابھوں کو ناہم مالنا‪ ،‬اشکی ما بھے پر‬
‫یسبتہ بھا‪ ،‬وہ کانپ رہی بھی‪ ،‬لتکن اسے ہمت کرئی بھی ک یونکہ وہ سقی ہللا کی پہادر ن یوہ بھی‬
‫نلکہ ایسا کہیں یو زنادہ پہئر ہے‪ ،‬بح یون ولہ کے جایسین کا مقئرہ بح یون ولہ میں ین گتا ہے‪ ،‬اور‬
‫اس پر فرشودہ رشومات کا پرچم لہرا دنا گتا ہے" ردا نے گہرا شایس لتا داجی اسے دنکھ کر رہ گبے‬
‫وہ کیسے اور کتا یول رہی ہے‬
‫‪336‬‬

‫داجی نہ وہ بح یون ولہ ہے چہاں پر میں نے پہلی نار کھل کر شایس لتا بھا‪ ،‬لتکن اب پہاں دم‬
‫گ ھٹ رہا ہے لوگوں کا" اس نے داجی کو دنکھا اشکی آنکھوں سے انک آیسو پہہ گتا داجی نے اننی‬
‫نظریں ب ھئر لیں‬
‫ن‬
‫جان جانے ہونے مئری زندگی کے سب رنگ لے گبے" شوہر کے ذکر پر اشکی آ کھیں بھتگ‬
‫گنی‬
‫میں زندہ ہونے ہونے بھی کہیں پہیں ہوں داجی" اس نے انک نار بھر داجی کو دنکھا‬
‫ت‬
‫م یصور الال بھی مچھے کہیں پہیں نظر آنے" اس نے داجی کو دنکھبے ہونے کہا‪ ،‬داجی شا مبے یتھی‬
‫شاہ گل کو دنکھ رہے بھے‬
‫جو کچھ رنگ اور جوستاں بح یون ولہ میں بجی ہیں نا م یصور الال کے شابھ وہ بھی جائی ہوئی نظر آرہیں‬
‫ہیں" ا سبے اننی نظریں داجی سے ہتا کر شاہ گل پر مرکوز کتیں‬
‫داجی میں نے شاند اس گھر میں کتھی کسی کچھ پہیں مانگا" وہ داجی کے آگے کھڑی ہوئی شاہ‬
‫گل کی طرف اشکی کمر بھی‬
‫ک یوں پہاں کتھی کچھ مانگتا ہی پہیں پڑا‪ ،‬جان‪ "................‬اس نے گردن اوپر کر کے‬
‫آسمان کی طرف دنکھا‬
‫جان ہونے وہ بھی پہی کرنے" اس نے داجی کے شا مبے ہابھ جوڑے‬
‫ہم میں سے کوئی بھی انک اور الش د نبے کاطرف پہیں رکھا" داجی نے ردا کو عور سے دنکھا‬
‫‪337‬‬

‫نہ کتا کر رہی ہو بچے" اپہوں نے ردا کے ہابھ بھام لیبے‬


‫مچھے شرمتدہ مت کرو" وہ ہ یوز اشکے ہابھوں کو بھامے ہونے بھے‬
‫داجی انکو سقی ہللا کی جوائی کا واسطہ جس میں وہ جلے گبے" ردا کی نات پر داجی درا کے ہابھ‬
‫چھوڑ کر ننچھے ہونے اور لڑکھڑا گبے ا نکے کتدھے سے جادر ننچے گر گنی‬

‫جاؤ بچے جو تم لوگوں کی جوسی ہے وہ کر لو‪ ،‬میں ہمیشہ کی طرح آج بھی ا نبے بچوں کے شابھ‬
‫ہوں" اپہوں نے ردا کے شر پر ہابھ رکھا‪ ،‬ردا کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری‬
‫شکرنہ دراجی" وہ آیسو یوچھنی ہوئی وہاں سے جلی گنی‪ ،‬اورنگزنب جان بھی بھکے ہونے سے‬
‫ہچرے کی طرف جلے گبے‪ ،‬ردا یئز قدموں سے شاہ گل کے ناس گنی‬
‫ادے‪ " .........‬اس نے مسکرا کر دنکھا‬
‫گ‬ ‫ن‬ ‫ی‬‫س‬‫ی‬ ‫پ‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫ہ‬
‫ی‬
‫م‪ "........‬ا ہوں نے نح پڑھبے ہونے مح صر جواب دے کر اسے د کھا‪ ،‬شاہ ل ردا کو‬ ‫م‬

‫مسکرانا دنکھ کر جئران ہوگتیں‪ ،‬کیونکہ سقی ہللا کی موت کے نعد اسے کتھی بھی کسی نے جوش‬
‫یو کتا مسکرانا ہوا بھی پہیں دنکھا بھا‪ ،‬شاہ گل کے چہرے پر السعوری طور پر مسکراہٹ ابھری‬
‫آج مئری بجی جوش لگ رہی ہے" اپہوں نے ردا کا ہابھ بھام کر اسے ناس تیتھانا‬
‫‪338‬‬

‫ادے میں واقعی جوش ہوں‪ ،‬شچ میں" ردا نے ا نکے ہابھ بھامے‬
‫ایسی کون سے نات پر جس نے مئری بجی کو انتا جوش کر دنا" شاہ گل نے انتان بت سے یوچھا‬
‫ادے میں‪ ......‬میں نے داجی سے ا نبے بھائی کی زندگی مانگ لی ہے" اس نے انکی آنکھوں میں‬
‫مچ‬‫س‬
‫دنکھ کر کہا‪ ،‬شاہ گل نے نا ھی میں گردن کو ختیش دی‬
‫ادے ہم راولیتڈی جاتیں گے‪ ،‬الال کی دلہن لیبے‪ ،‬داجی نے مان گبے ہیں" وہ جوسی سے کہہ کر‬
‫شاہ گل کے گلے لگ گنی‪ ،‬شاہ گل جئران و پریسان بھیں‬
‫شچ‪ .......‬شچ کہہ رہی ہو مئری بجی" اپہوں نے جئرانگی سے یوچھا اور نفین آنے پر ردا کو شابھ‬
‫ب‬
‫ھینچ لتا‪،‬‬
‫نلکل شچ ادے" ردا ا نکے ستاھ سے ننچھے ہوئی‬
‫م یصور کو نتاتیں" شاہ گل نے جوسی سے کہا‬
‫ادے شرپراپز دیں گے ہم اپہیں" درا نے ا نکے ہابھ بھامے‪ ،‬شاہ گل کو نات سمچھ پہیں آئی‬
‫مچ‬‫س‬
‫ن‬
‫اپہوں نے اسے نا ھی سے د کھا‬
‫مئرا مطلب ہے‪ ،‬ابھی پہیں سب کچھ نات نکی ہو جانے پر نتاتیں گے الال کو" ردا نے ا نکے‬
‫ہابھوں پر دناؤ ڈا لبے ہونے آنکھ دنا کر کہا‬
‫مئرا بجہ نتمار ہے" شاہ گل نے ناراصگی سے کہا‬
‫ادے بھتک ہو جاتیں گے" اس نے انک نار بھر شاہ گل کو گلے سے لگا لتا‬
‫‪339‬‬

‫کب کا کہا ہے جان نے" شاہ گل نے ردا کو شابھ لگانے ہونے ہی یوچھا‬
‫اپہوں نے اس نارے میں کچھ پہیں کہا‪ ،‬وہ کہہ رہے ہیں ہماری جوسی میں وہ جوش ہیں اور‬
‫ہمارے شابھ ہیں" ردا نے اننی نازوؤں کا حضار ا نکے گرد اور مصیوط کتا‬
‫ادے ہم کل جلبے ہیں نا" اس نے شاہ گل کا چہرہ دنکھا‬
‫تم بھی جلو گی؟" شاہ گل نے جئرانگی سے کہا‬
‫کتا آپ گھر کی سب سے پڑی پہو کو چھوڑ کے جانا کا اردہ رکھنی ہیں" ردا نے شرارت کی‪ ،‬آج وہ‬
‫واقعی جوش لگ رہی بھی سقی ہللا کی موت کے نعد اشکے چہرے پر آج پہلی نار رنگ د نکھے جا‬
‫شکبے بھے‬
‫ایسا شوجا بھی پہیں جا شکتا" شاہ گل نے زور سے قہقہہ لگانا‪ ،‬آج بح یون ولہ کے رنگ وایس‬
‫آرہے بھے‬

‫راولیتڈی میں یوندہ کالج سے لوئی اس نے کمرے میں آنے شابھ انتا مونانل دنکھا جس پر کوئی‬
‫کال کوئی میسج پہیں بھا وہ اداس ہو گنی‪ ،‬اس نے مونانل نتڈ پر رکھ دنا اور جود ہابھوں کو نتڈ پر‬
‫نتک کر ننچ ھے ہو گنی‪ ،‬اشکے چہرے پر بھکن کے آنار واصح بھے‪ ،‬وہ کچھ ہی دن میں بھک گنی‬
‫بھی اس کے ذہن میں انک شوچ ابھری "وہ بھی یو ہے نا جو ا نبے عرصے نک ان یطار کرنا رہا اور‬
‫‪340‬‬

‫میں ہوں کہ‪ "............‬اس سے آگے وہ شوچ پہیں شکی اور شر چھتکنی ہوئی کھڑی ہوئی‪،‬‬
‫اس نے انتا رخ الماری کی طرف کتا ہی بھا کہ اشکے کایوں میں ڈور نل کی آواز گوبجی اس نے‬
‫عئرارادی طور پر ا نبے ناؤں کا رخ کمرے سے ناہر کر دنا ختد ہی مبٹ نعد وہ مین گ بٹ کھول‬
‫ن‬
‫رہی بھی‪ ،‬گ بٹ کھو لبے ہی اشکی آ کھیں بھنی کی بھنی رہ گتیں بھیں‬
‫ادے‪ " ........ ........‬وہ انتا متہ نتد کرنا بھول گنی‬
‫ک یوں ہم پہیں آ شکبے" شاہ گل نے مسکرا کر شوال کتا‬
‫ن‪ .........‬نہ‪ ........‬پہیں ک یوں پہیں اندر آ تیں" یوندہ نے یوکھالنے ہونے انکو راستہ دنا‪ ،‬شاہ‬
‫گل کے ننچھے ردا‪ ،‬کرن اور یوراب جان اندر داجل ہونے‪ ،‬یوندہ شاہ گل کے گلے لگ گنی‬
‫دوشری طرف بح یون ولہ میں آج جاموسی کا راج بھا کوئی پہیں جانتا بھا سب کہاں گبے ہونے‬
‫ہیں‪ ،‬داجی نے بھی جاموش اجیتار کی ہوئی بھی‪ ،‬م یصور شارا دن ا نبے کمرے اکتلے ہی گزرا بھا‪،‬‬
‫روزانہ شاہ گل اسے کھانا کھالنے آ تیں بھیں آج انکی جگہ مرجان آ تیں بھیں‪ ،‬م یصور کے یوچھبے‬
‫پر اس نے نتانا کہ اشکو کچھ پہیں نتہ سب کہاں گبے ہیں‪ ،‬اب م یصور کو لگ رہا بھا کہ شاند‬
‫شاہ گل کی طی یغت خراب ہے اور اسے نتانا پہیں جا رہا اسی سعبے کے بخت م یصور کمرے سے‬
‫غصر کی تماز پڑھ کر ناہر آنا بھا‪ ،‬اس نے شارا گھر چھان مارا لتکن اسے کوئی پہیں مال وہ وہی ہال‬
‫م‬ ‫ک‬‫ن‬
‫میں صوقے پر آ یں موند کر ل بٹ گتا اور ان طار کرنے لگا‪ ،‬غرب کی اذان کے شابھ وہ ابھا‬
‫ی‬ ‫ھ‬
‫وہی ہال میں اس نے تماز ادا کی اور ا نبے قدم زروسہ گل کے یورشن کی طرف موڑے ک یونکہ‬
‫مرجان نے اسے نتانا بھا کہ پر یسے وہاں ہے‪ ،‬سئر اقضل کے یورشن میں پہنچ کر اس نے پر یسے‬
‫‪341‬‬

‫کو نکارا‬
‫جی الال‪ " ............‬پر یسے یئز یئز سئڑھتاں اپرئی ہوئی آئی‬
‫ادے کہاں ہیں؟" اس نے چھو نبے ہی شوال یوچھا‬
‫چ‬
‫الال میں کالج سے جب آئی بھی یو وہ گھر پہیں بھیں" پر یسے نے کبے ہونے کہا‬
‫ھ‬ ‫ھچ‬

‫اچھا مچھے جانے نتا کر دو" وہ کہہ کر الن میں جال گتا‪ ،‬الن میں قدم رکھبے ہی اسے ا نبے شا مبے‬
‫زرعاب‪ ،‬یواب اور چماد تیتھے نظر آنے اس نے انکو ہیستا دنکھ کر انکی طرف قدم پڑھا د نبے‬
‫الال ادھر آ جاتیں" م یصور کو آنا دنکھ کر چماد نے کرسی سے کھڑے ہوکر اسے جگہ دی‪ ،‬م یصور‬
‫بھی ڈھتلے قدموں سے جلتا ہوا کرسی پر ڈھئر ہوا‬
‫س‬
‫آج جئر ہے" یواب جان نے اسے تیتھبے دنکھ کر آپرو احکا کر دنکھا‪ ،‬م یصور نے اسے نا ھی سے‬
‫مچ‬

‫دنکھا‬
‫مطلب یئرا ایسایوں میں کتا کام" یواب جان نے انک خ یکلہ چھوڑا‪ ،‬زرعاب اور چماد کے دانت‬
‫بھی ناہر آ گبے‬
‫ادے کو دنکھبے آنا بھا‪ ،‬آج صنح سے نظر پہیں آ تیں" وہ کرسی پر بھتک ہوکر تیتھا‬
‫‪342‬‬

‫اچھا‪ ........‬ردا بھابھی بھی پہیں ہیں گھر" یواب نے مونانل خ بب سے نکا لبے ہونے اطالع‬
‫دی‪ ،‬زرعاب اور چماد نے اسے نعور دنکھا‪ ،‬وہ جو کمرے سے ناہر پہیں نکلنی آج گھر میں ہی پہیں‬
‫ہے‬
‫یوراب الال اور کرن بھابھی بھی پہیں ہیں" زرعاب نے بھی نتانا انتا فرض سمچھا‪ ،‬سب نے انک‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫مچ‬‫س‬
‫دوشرے کو نا ھی سے دنکھ کر آ کھوں ہی آ کھوں میں اشارہ کتا‬
‫نہ آئی ہے لڑکی نہ ہمیں جئر دے گی" یواب جان نے پر یسے کو جانے النا دنکھ کر اشکی طرف‬
‫اشارہ کتا‪ ،‬پر یسے مسکرائی‬
‫پر یسے سب کہاں گبے ہیں؟" یواب جان کے یوچھبے پر پر یسے کچھ یو لبے ہی والی بھی کہ انکو‬
‫پر یسے کے ننچ ھے شاہ گل آ تیں دنکھائی دیں‪ ،‬وہ پہت جوش لگ رہیں بھیں‬
‫ادے کہاں بھیں آپ" م یصور نے انکو فرنب آنا دنکھ کر یوچھا‬
‫نتائی ہوں شایس یو لیبے دو" شاہ گل نے بھولے شایس سے کہا‪ ،‬م یصور نے ہٹ کر تیتھبے کی‬
‫جگہ دی‪ ،‬اپہوں نے م یصور کا مابھا جوم کر اسے گلے لگانا م یصور جئران ہوا شاہ گل تیتھبے کے‬
‫لیبے چھکیں‪ ،‬یوراب ہابھ میں متھائی کا یوکرا ابھانے الن میں آنا اشکے ننچھے کرن اور ردا بھی بھیں‬
‫نہ کتا جل رہا ہے" یواب جان سے ضئر پہیں ہوا‬
‫یوراب نے متھائی کا یوکرا تیتل پر رکھ کر م یصور کو گلے لگا لتا‬
‫متارک ہو مئرے بھائی" م یصور جئران ہو گتا پہلے ادے اور اب یوراب جان‬
‫‪343‬‬

‫کوئی کچھ نتانے گا بھی‪ ،‬نہ کس جئز کی جوسی متائی جا رہی ہے" م یصور کے ضئر کا نتمانہ لئرپز‬
‫ہ و گ تا‬
‫الال‪ " .........‬ردا اشکے شا مبے آئی‬
‫نہ آنکی خ بت کی جوسی ہے‪ ،‬آنکی محبت کو قنح نصبب ہوئی" وہ مسکرائی‪ ،‬م یصور کے ما بھے پر نل‬
‫ن‬
‫پڑے اس نے آ کھیں شکئڑ کر ردا کو دنکھا‬
‫اس چمعے کو نکاح ہے تمہارا یوندہ کے شابھ" یوراب جان کے کہبے ہی م یصور کو چھ یکا لگا‪ ،‬وہ لڑکھڑا‬
‫کر ننچھے ہوا اس نے کرسی کو بھاما‪ ،‬وہاں کھڑے سب لوگ ہی جئران ہو گیبے نہ سب کتا ہوا‬
‫ہے‪ ،‬شاہ گل ابھیں اپہیں نے متھائی کا یوکرا کھول کر انک نکڑا ابھانا اور م یصور کے متہ کی‬
‫ج‬
‫طرف پڑھا دنا‪ ،‬م یصور نے متھائی کھی وہ نفین پہیں کر نا رہا بھا‪ ،‬لتکن ناقی سب سمچھ جکے بھے ‪،‬‬
‫اپہیں نے ہمیشہ کی طرح ہونتگ شروع کر دی اور م یصور کے شابھ ختک گبے م یصور کو ہوش‬
‫آنا یو اس نے ہابھوں سے سب کو روکا‬
‫ادے‪ " .........‬وہ شاہ گل کے فرنب گتا‬
‫داجی‪ "..............‬اس نے شوالتہ نظروں سے ماں کو دنکھا‬
‫جو مئرے جایسین کی جوسی ہے وہی اشکے داجی کی بھی جوسی ہے" م یصور کو ا نبے ننچھے آواز‬
‫ستائی دی اس نے نلٹ کر دنکھا‪ ،‬ننچھے داجی کھڑے مسکرا رہے بھے‪ ،‬م یصور بھاگ کر ا نکے گلے‬
‫لگ گتا‪ ،‬سب نے انک نار بھر ہونتگ شروع کر دی ردا نے آسمان کو دنکھا دور آسمایوں میں‬
‫‪344‬‬

‫اسے کوئی مسکرانا ہوا دنکھائی دنا اس نے ہابھ پڑھا کر ا نبے آیسو یوبچھبے اور شاہ گل کا کتدھا‬
‫بھام لتا‬

‫دوپہر کے وقت یوندہ یور اور ماپرہ تی یوں کمرے میں تیتھیں نکاح کی نتاریوں پر گقتگو کر رہیں بھیں‬
‫اور اب تین گھیبے کا وقت ہونے کو آنا اب نک یور اور ماہرہ نے ق یضلہ پہیں کتا بھا کہ وہ کتا‬
‫پہن رہیں ہیں‪ ،‬اب اپہوں نے ل بپ ناپ آگے رکھا ہوا بھا اور محتلف ڈپزاین کے نت نبے‬
‫مل یوشات کو دنکھ کر دل جوش کر رہیں بھیں‬
‫ماہرہ نہ واال بھتک لگ رہا ہے مچھے تمہارے لیبے" یوندہ نے شکرین پر ہابھ رکھ کر ماپرہ کو م یوجہ‬
‫کتا‪ ،‬ماپرہ نے نعور دنکھ کر نقی میں شر کو ختیش دی‪ ،‬یوندہ نے اس دنکھ کر گہری شایس لی‬
‫شکرول کرو زرا اسے" یور نے ماپرہ کے ہابھ پر ہابھ مارا‬
‫ہاں نہ بھتک لگ رہا ہے کچھ" یور نے انک اور ڈریس کا جاپزہ لیبے ہونے شر کو اوپر ننچے کتا‬
‫نہ زنادہ النگ پہیں ہے" ماپرہ نے یور کو دنکھا‪ ،‬یوندہ نے ان دویوں کو نعور دنکھ کر متہ پر ہابھ رکھا‬
‫تمہیں کتا ہوا ہے؟" یور نے یوندہ کو ا یسے دنکھبے ہونے دنکھا یو یوچھا‬
‫میں شوچ رہی ہوں نکاح مئرا ہے نا تم دویوں کا" اس نے دویوں پر انک شرشری نظر ڈالی‬
‫نکاح یو تمہارا ہی ہے‪ ،‬لتکن‪ " ..........‬ماپرہ کہبے کہبے رکی‬
‫‪345‬‬

‫لتکن‪ "........‬یوندہ نے اپرو احکا کر یوچھا‬


‫مچ‬‫س‬
‫لتکن جایسز ہمارے ہیں نا" اس نے آنکھ دنا کر کہا یوندہ نے نا ھی سے اسے دنکھا‬
‫ارے ناگل تم یو بھس گنی ہونا اب تم اچھی لگو نا پہیں فرق پہیں پڑے گا‪ ،‬ہمیں جسین لگتا‬
‫ہے نا‪ ،‬ناکہ ہمیں بھی نکاح کی یوق یق ملے" ماپرہ نے یور کے ہابھ پر نالی ماری دویوں نے زوردار‬
‫قہقہہ لگانا‬
‫پہت ہی کوئی نےشرم عورتیں ہو تم دویوں" یوندہ نے شر چھ یکا‬
‫اقفف ہمیں کئڑے دنکھ کر جوش ہونے دو و یسے بھی تمہارے یو وہاں سے آ تیں گے نا" ماپرہ‬
‫نے انکھ دنا کر شرارت کی‬
‫ندھ چمغرات دو میں آڈر ڈل یور مئرے ختال سے یو پہیں ہو گا اس لیبے نازار کا رخ کرو دویوں"‬
‫یوندہ نے نتڈ سے اپرنے ہونے اطالع دی‬
‫ہاں و یسے نہ یو ختال ہی پہیں آنا یور ہمیں" ماپرہ نے یور کو دنکھا‬
‫اب‪ " ...........‬یور نے دان یوں کے درمتان انگلی رکھی‬
‫کل جلیں گے بھر نازار ہی" ماپرہ نے گود میں رکھا ل بپ ناپ نتد کتا اور یوندہ کی طرف مڑی‬
‫و یسے یوندہ‪" .........‬ماپرہ نے اسے مجاطب کتا‬
‫ب‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫ت‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫ہ‬
‫مم" وہ جو صوقے پر ھی ناجن پراش رہی ھی اس نے مح یصر جواب دنا‬
‫ش‬
‫‪346‬‬

‫پ‬ ‫لچ‬
‫تم نکاح سے پہلے ہی کچھ زنادہ سنحتدہ اور ھی ہوئی لڑکی ہیں ین گنی" اس نے اپرو احکا کر‬
‫ن‬
‫یوچھا‪ ،‬یوندہ کے ما بھے پر دو نل تمودار ہونے اس نے آ کھیں شکئڑ کر ماپرہ کو دنکھا‬
‫جینی اشکی زنان جلنی ہے اور دانت نکلبے ہیں نا نہ سب اس نے آگر م یصور الال کے شا مبے کتا نا‬
‫یو‪ " .......‬یور نے گردن پر نگلی سے اشارہ کتا‬
‫اشکو پرنکیس کرنے دیں" یور نے انتا جوڑا ڈھ تال کتا‪ ،‬یوندہ اشکی نایوں پر اپرو احکانے شر ہال رہی‬
‫بھی‪،‬‬
‫ن‬
‫شجی یوندہ‪ " ...... ....‬ماپرہ نے آ کھیں بھا کر یوندہ کو دنکھا‬
‫کر ہی نا دے وہ" یوندہ کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری‪ ،‬اشکے لہچے میں اعتماد بھا اعیتار بھا وہ تیتا‬
‫صچرا اب اسے چھاؤں لگبے لگا بھا‬

‫بح یون ولہ میں بح یون ولہ کے جایسین کے نکاح کی نتاری جوش و خروش سے جاری بھیں‪ ،‬ہر‬
‫کوئی کام میں پڑھ خڑھ کر حصہ لے رہا بھا لڑکتاں یو صرف یس اننی ہی ن تاری میں لگیں بھیں‬
‫م‬
‫سب کی شانتگ کمل ہو جکی بھی سب نے ہی بھاری کام والے جوڑے شلتکٹ کیبے بھے یس‬
‫انک ردا ہی جس نے ہلکا شوٹ لتا بھا وہ بح یون ولہ میں ہونے والی ن تاریوں کو دنکھ کر اداس ہو‬
‫‪347‬‬

‫جائی بھی اور پرانے وقت کو شوخنی بھی جب اس نے یوراب کی شادی کے لبے شاری نتارناں‬
‫سقی ہللا کے شابھ مل کر کنی بھیں وہ ہر لمجہ م یصور اور یوندہ کے لیبے دعاتیں کرئی کہ جدا انکی‬
‫جوڑی کو ہمیشہ شالمت ر ک ھے‪ ،‬اس جوڑی کو انک کرنے میں ردا کا ہی کردار بھا لتکن وہ اداس‬
‫رہنی بھی‪ ،‬ا نبے ادھورے ین پر‬

‫یوراب نے کرن کو شاری شانتگ جود کروائی بھیں نہ انکا پہال قتکشن شابھ بھا اس لیبے سب‬
‫منحتگ ہی لتا بھا‬

‫پر یسے اور نتلم اکتھے ہی نازار گتیں بھیں اور دیوں نے اننی شانتگ کی بھی جب کے یوندہ کا جوڑا‬
‫م یصور کے زمے لگا دنا گتا بھا اور اس کام میں اشکی مدد کسی نے بھی پہیں کی بھی‪ ،‬م یصور‬
‫ت‬
‫نے یوندہ کو پہت نار کالز کیں لتکن یوندہ نے انک کال بھی پہیں ابھائی‪ ،‬وہ متہ بھالنے یتھی‬
‫بھی‪ ،‬جس دن بح یون ولہ سے اس کے گھر رستہ ما نگبے سب گبے بھے اس دن یوندہ نے جود ہی‬
‫اسے کنی دیوں نعد کال کی بھی لتکن م یصور کے جواب نا د نبے پر وہ ڈر گنی بھی اور نار نار کال‬
‫کرئی رہی لتکن م یصور مونانل کمرے میں رکھ کر شاہ گل کو ڈھونڈنا رہا اس لیبے اشکی کال اتیتڈ‬
‫پہیں کر سکا اور جب کمرے میں آکر یوندہ سے نات کرنا جاہی یو یوندہ نے کال اتیتڈ پہیں کی‬
‫‪348‬‬

‫اس وقت سے اب نک م یصور صرف ری ڈانتل ہی کر رہا بھا‪ ،‬اور اب شارا دن کی محبت کے نعد‬
‫وہ انک شوٹ شلتکٹ کر کے ہال میں صوقے پر ڈھئر بھا‬
‫بچے تم لسٹ نتا کے دو نا کہ جس کو بھی تم نالنا جا ہبے ہو وہ رہ نا جانے" داجی آکر م یصور کے‬
‫شا مبے صوقے پر تیتھے‬
‫م‬
‫اب دو دن رہ گبے ہیں‪ ،‬کام جلدی کمل کرو" داجی کو دنکھ کر م یصور ستدھا ہوکر تیتھا‬
‫داجی میں نے یواب کو نتا دنا بھا نالنے والے لوگوں کا" اس نے بھکے سے انداز میں ہابھ متہ پر‬
‫ب ھئرا‬
‫ناقی وہ دنکھ لے گا جس کو بھی نالنا ہوا" اس نے اس نے گردن کو ننچ ھے کتا‬
‫بچے جاؤ رسٹ کرو‪ ،‬بھکے ہونے لگ رہے ہو‪ ،‬ط یع بت ہی نا نگڑ جانے" داجی نے تیتل پر پڑے‬
‫کارڈز ہابھ میں لیبے‬
‫جی اچھا" م یصور کہہ کر ابھا اور جال گبے وہ آج انتا بھکا ہوا بھا کہ وہ جس جئز کے لیبے شارا دن‬
‫بھکا بھا وہ بھی ابھائی بھول گتا اور ناؤں گھستیبے ہونے سئڑھتاں خڑھبے لگا‬

‫پہت سی دعاتیں‪ ،‬میتیں‪ ،‬آیسوؤں‪ ،‬شجدے‪ ،‬لڑان یوں کے نعد آخر کار وہ دن آہی گتا بھا جس کے‬
‫لیبے سب نتارناں ہو رہیں بھیں‬
‫‪349‬‬

‫رجب جلدی بھول لگاؤ ا نبے کام ہیں اور ابھی مہمان آنے ہو نگے" زری نے رجب کو سئڑھی پر‬
‫خڑھے آرام سے کام کرنے دنکھا یو اسے ناد دھتائی کرائی‬
‫پہلے اسے ہسیتال لے لے کر بھاگتا رہا‪ ،‬اور اب شاری کام بھی مئرے شر ڈال د نبے مئری‬
‫ناری میں نہ لڑکی کہیں نظر بھی پہیں آنے گی" رجب خڑ کر متہ میں پڑپڑانا‬
‫ابھی تم جو نہ ناتیں کر رہے ہو نا انک آیسوؤں بھی اشکی رحصنی پر نکال نا یو بھر میں تمہیں نتاؤں‬
‫گی" زری کو آواز یو پہیں آئی بھی رجب کی لتکن اندازہ ہو گتا بھا اسی لبے اسے اموستل کر کے‬
‫وہ جلی گتیں‬
‫رجب تم ابھی نک اوپر ہی خڑھے ہونے ہو یوندہ کو نارلر سے بھی لے کر آنا ہے" یور نے آکر‬
‫اطالع دی رجب نے اسے مڑ کر دنکھا‬
‫تمہیں اگر اننی ڈ ن تیتگ تیتیتگ سے ناتم مل جانے یو تم بھی کچھ کر لو‪ ،‬میں اسے لے آنا ہوں"‬
‫رجب نے سئڑھی سے ننچے چھالنگ لگائی‬
‫ایو و یسے بھی اموستل ہیں آج‪ ،‬میں انکو نتائی ہوں تم مچھے ڈانٹ رہے ہو" یور نے متہ بھال کر‬
‫ا نبے دو نبے کا نلو ہابھ میں لتا‪ ،‬رجب نے مڑ کر نعور پہن کو دنکھا‬
‫اب کوئی کام کہتا تم مچھے" رجب کہہ کر گاڑی کی جانتاں ابھا کر دروازے سے ناہر نکل گتا‪،‬‬
‫یور نے انک زوردار قہقہہ لگا کر اندر بھاگ گنی‬
‫‪350‬‬

‫راولیتڈی کی طرح بح یون ولہ میں بھی ہل جل مجی ہوئی بھی‪ ،‬سب ہی اننی نتاریوں میں مصروف‬
‫بھے‪ ،‬پر یسے اور چماد رات کو ہی یوندہ کا جوڑا اور جئزیں نتڈی دے کر آنے بھے اور داجی نے صنح‬
‫گتارہ بچے روانگی کا جکم نامہ جاری کر دنا بھا‪ ،‬گتارہ بحبے میں دس مبٹ رہبے بھے سب ہی آہستہ‬
‫آہستہ اورنگزنب جان کے یورشن میں چمع ہونا شروع ہو گبے بھے‪ ،‬مرجان نے اننی نگرائی میں‬
‫متھانتاں اور بجانف گاڑی میں رکھوا رہیں بھیں‪ ،‬کسی قسم کی کوئی کمی پہیں چھوڑی گنی‪ ،‬سب‬
‫انک دوشرے کی نتاری کی نغرنفیں کر رہے بھے جب م یصور کو سئڑھ یوں سے اپرنا دنکھ کر سب‬
‫کی نظریں وہی چم گتیں‪ ،‬وہ سقتد کاین کی شلوار قم یض کے اوپر ویسٹ کوٹ پہبے اور شر پر‬
‫نگڑی پہبے سئز وادیوں کا سہزادہ معلوم ہو رہا بھا‪ ،‬سب نے ہی آنکھوں ہی آنکھوں میں اشکی نظر‬
‫اناری سئڑھ یوں سے ننچے اپر کر وہ چھک کر اورنگزنب جان کو مال اوراشکے نعد اس نے انتا شر‬
‫ن‬
‫ماں کے آگے چھکا دنا ا نبے جوان کو ا یسے ا نبے شا مبے دنکھ کر ماں کی آ کھیں چھلکے نغئر نا رہ‬
‫شکیں‪ ،‬داجی نے ا نکے ہابھ میں یویوں کی انک گڈی دی شاہ گل نے تیبے کے شر سے ب ھئر کر‬
‫گھر کی مالزمہ کے ہابھ میں نکڑا کر م یصور پر کچھ پڑھ کر بھونکا اور اسکا مابھا جوم لتا‬
‫الال دعا کریں" اورنگزنب جان نے سئراقضل کو دعا جئر کر نے کا کہا‪ ،‬سب نے ا نبے ہابھ دعا‬
‫کے لیبے ابھانے‪ ،‬سئراقضل نے دعا کی جس پر سب نے آمین کہہ کر ہابھ متہ پر ب ھئرے‬
‫سب سفر کی دعا پڑھو بچوں" بجیتار جان نے سب کو ناکتد کی‪ ،‬سب ہی دعاتیں پڑھ کر گاڑیوں‬
‫میں شوار ہونے لگے‪ ،‬جوکتدار نے گ بٹ کھوال‪ ،‬م یصور جان کا مونانل بجا‪ ،‬م یصور نے مونانل خ بب‬
‫‪351‬‬

‫سے نکال کر دنکھا شکرین پر جاور کا تمئر جگما رہا بھا‪ ،‬اس نے کال کا دی‪ ،‬جاور آج صنح سے اسے‬
‫کالز کر رہ بھا لتکن م یصور نے انک کال بھی اتیتڈ پہیں کی بھی‬
‫یسم ہللا کرو" داجی نے پہادر جان کو گاڑی جالنے کا اشارہ کتا‪ ،‬پہادر جان نے گاڑی گ بٹ‬
‫سے ناہر نکالی‪ ،‬اس کے ننچ ھے ناقی گاڑی بھی نکلیں‪ ،‬سب ہی اننی اننی گاڑیوں میں شوار بھے‪،‬‬
‫تمام گاڑناں جیسے ہی بح یون ولہ کے گ بٹ سے ناہر نکلیں‪ ،‬داجی کی گاڑی کے شا مبے کسی نے‬
‫گاڑی روک کر ان کا راستہ نالک کر دنا‪ ،‬ننچھے آنے والی تمام گاڑناں بھی رک گتیں‪،‬‬
‫داجی ہمیں گ ھئر لتا گتا ہے" پہادر جان نے سیسے میں دنکھ کر ننچھے کا جاپزہ لیبے ہونے داجی کو‬
‫اطالع دی‪ ،‬داجی گاڑی سے ننچے اپرے‪ ،‬اور ا نکے شابھ سب مرد بھی گاڑیوں سے ننچے اپر گبے‬

‫دوشری طرف یوندہ نارلر سے جیسے ہی گھر آئی شارے گھر والے گ بٹ پر کھڑے بھے‪ ،‬رجب نے‬
‫گاڑی کا دروازہ کھوال ماپرہ نے یوندہ کو گاڑی سے ناہر نکاال جیسے ہی وہ کار سے اپری مئراقضل‬
‫نے آگے بھڑ کر اشکو بھام لتا‪ ،‬یوندہ یئرٹ گئرین کلر کے فراک جس پر شلور اور گولڈن کام بھا‪،‬‬
‫اس کے شابھ منحتگ کی خ یولری پہلے اور نفاست سے کیبے ہونے متک اپ کے شابھ نظر لگ‬
‫جانے کی جد نک جشن لگ رہی بھی زری کی آنکھوں میں تینی کو دلہن نتا دنکھ کر آیسو آ گبے یور‬
‫نے ماں کو نازوں میں جکڑ لتا رجب اور مئر اقضل اسے نکڑ کر اندر لے گبے‪ ،‬مہمان آنا شروع ہو‬
‫گبے بھے یس ان یطار بھا یو صوائی سے آنے والے لوگوں کا‬
‫‪352‬‬

‫بح یون ولہ کے تمام مرد گاڑیوں سے ننچے کھڑے جاالت کا جاپزہ لے رہے بھے کہ دوشری طرف‬
‫انک مرد سقتد شلوار قم یض اوپر ویسٹ کوٹ پہبے شر پر نکڑنای گلے میں جادر ڈالے گاڑی سے‬
‫اپرا‪ ،‬اس کے چہرے پر غصے کے اپرات تمانا بھے‪ ،‬داجی نے اسے دنکھا ا نکے ما بھے پر نل پڑے‪،‬‬
‫سئر اقضل اور بجیتار بھی ا نکے شابھ کمر پر ہابھ ناندھ کر کھڑے ہونے‬
‫ولی جان نہ کتا طرنقہ ہے‪ ،‬تم ہمارے عالقے میں آ کر نہ سب کیسے کر شکبے بھے‪ ،‬تم جا نبے‬
‫پہیں ہم کون ہیں" داجی نے اسے فرنب آنا دنکھا یو اس گستاجی کی وجہ یوچھی‬
‫بخئر را علے اورنگزنب جان" والی جان نے دور سے ہی ا نبے ما بھے پر ہابھ رکھا‬
‫مچھے اسکا جواب جا ہبے جو تم نے کتا ہے" داجی نے اشکی نات کو نظر انداز کر کے انتا شوال‬
‫دہرانا‬
‫ہم تیتھ کر نات کرنے ہیں" ولی جان ا نکے شا مبے ہابھ ناندھ کر کھڑا ہوا‬
‫تم نے آکر ننجان بت کے شرپراہ کو اشکے اہل جانہ کے شابھ گھئرا ہے اور اب تم ہم سے تیتھ کر‬
‫نات کرنے کا کہہ رہے ہو" سئر اقضل جان انک قدم آگے پڑھے‬
‫سئراقضل جان‪.........‬میں نے یو صرف گہرا ہے تمہارے گھر والوں کو" ولی جان کمر پر ہابھ‬
‫ناندھے آگے کو چھکے‬
‫‪353‬‬

‫ننجان بت کے شرپراہ کے جایسین نے مئری عزت پر ہابھ ڈاال ہے" ولی جان انکی آنکھوں میں‬
‫ن‬
‫آ کھیں ڈالے دانت تیس کر یوال‪ ،‬سب چہاں کھڑے بھے وہی کھڑے رہ گبے ‪ ،‬داجی نے شر‬
‫اوپر کتا‪ ،‬ناقی سب نے مڑ کر م یصور کو دنکھا ک یونکہ اس سے کچھ بھی امتد کی جا شکنی بھی‪،‬‬
‫جاور قون پہیں ابھا رہا" یواب جان آہستہ سے قدم ابھانا ہوا م یصور کے فرنب آنا‪ ،‬م یصور کے‬
‫ما بھے پر نل پڑے‬
‫نہ کتا نکواس کر رہے ہو" بجیتار جان نے ولی جان کا گرن تان نکڑا‬
‫یوراب جان نے جواتین والی گاڑیوں کا رخ بح یون ولہ کی طرف کروانا شروع کتا‬
‫بجیتار جان میں پہاں ق یضلے کے لیبے آنا ہوں‪ ،‬نے عزئی لے لبے پہیں" ولی جان نے انک ہابھ‬
‫بجیتار جان کے ہابھوں پر رکھا‬
‫نہ مئری شراقت ہے کہ میں زنان سے نات کر رہا ہوں" اس نے انتا کالر بجیتار جان سے آزاد‬
‫کروانا‬
‫ولی جان آگر نہ نات چھوئی نکلی یو بھر " داجی نے کمر پر ہابھ ناندھے اور گردن کو اکڑا کر کہا‬
‫میں ہر شزا بھگیبے کے لیبے نتار ہوں" ولی جان بھی اپہیں کے انداز میں گونا ہوا‬
‫لتکن اورنگزنب جان نہ نات اگر شچ نکلی یو؟" والی جان نے آپرو احکا کر کہا‬
‫میں ہر جئز کی شرپراہی تمہارے قدموں میں رکھ دوں گا" داجی ہ یوز ا یسے ہی کھڑے بھے‬
‫‪354‬‬

‫تمہاری شرپراہی چھوڑنے سے مئری عزت وایس آ جانے گی کتا؟" ولی جان نے انکی آنکھوں میں‬
‫دنکھا‬
‫بھتک ہے بھر جو تم کہو گے وہ ہو گا" داجی نے گہرا شایس لتا‪ ،‬سئراقضل نے اورنگزنب جان‬
‫کی کمر پر ہابھ ب ھئرا کر اپہیں یسلی دی‪ ،‬یواب جان اور م یصور کسی سے قون پر مصرف بھے‪،‬‬
‫یوراب جان اور چماد داجی کے ننچ ھے ہی کھڑے بھے ختکہ زرعاب اور صالح الدین کو اندر جواتین‬
‫کے ناس ر کبے کا کہا گتا بھا‬
‫میں ا نبے شابھ کچھ لوگ بھی لے کر آنا ہوں انکی موجودگی میں ق یضلہ ہوگا" ولی جان نے ا نبے‬
‫ننچھے کھڑی گاڑیوں کی طرف اشارہ کتا‪ ،‬بجیتار جان نے مڑ کر اورنگزنب جان کو دنکھا‬
‫ہمیں م یظور ہے" داجی نے کمر پر ہابھ ناندھے گہرا شایس لتا‬
‫جلو اندر تیتھ کر نات کرنے ہیں" ولی جان گاڑیوں میں تیتھے افراد کو اشارہ کرنے اورنگزنب جان‬
‫کے کتدھے پر ہابھ رکھا‬
‫پہیں‪ " .........‬داجی نے دو یوک جواب دنا‬
‫اگر تم نے نات خرگے میں کرئی ہوئی یو خرگہ نالنے‪ ،‬یوں ننچ شڑک کے گ ھئرا ڈال کر الزام‬
‫پراسی نا کرنے" داجی مصیوط لہچے میں گونا ہونے‪ ،‬والی جان کے چہرے کے رنگ اڑے اس‬
‫کے ننچھے کھڑے لوگوں نے انک دوشرے کو دنکھا‬
‫‪355‬‬

‫اورنگزنب جان ہم عزت دار لوگ ہیں‪ ،‬اور آنکو بھی جا نبے ہیں اسی لیبے آنکی پہت عزت کرنے‬
‫ہیں‪ ،‬نات بجی کی ہے غصے پر قایو رکھیں" والی جان کے شابھ آنے افراد میں سے انک نے‬
‫آگے پڑھ کر معاملہ سیتھا لبے کی کوسش کی‬
‫غصے پر قایو ہی کتا ہوا ہے‪ ،‬ورنہ‪ " .............‬سئر اقضل نے آگے ہونے ہونے جواب دنا‪،‬‬
‫داجی نے ا نکے سیبے پر ہابھ رکھ کر اپہیں ننچھے کر دنا‪ ،‬سب نے مڑ کر سئر اقضل کودنکھا‬
‫ہم بھی بح یوں کے معا ملے شات پردوں میں تم تانے والے لوگ ہیں‪ ،‬لتکن ولی جان نے خرگے‬
‫میں تیتھبے والی نا نات کی ہے نا خرکت" اورنگزنب جان نے انکی آنکھوں میں دنکھ کر کہا‬
‫م یصور‪ " ............‬داجی نے گردن اکڑا کر اسے نکارا‪ ،‬وہ جو کان سے قون لگانے کھڑا بھا انک‬
‫دم مڑا‬
‫م یصوررررررر" داجی کی آواز یئز ہوئی‬
‫جاور کو کال کرنے رہتا‪ ،‬ہو شکتا ہے مل جانے تمئر" م یصور یواب جان کے کتدھے کو ب ھیتھتانا‬
‫ہوا داجی کی طرف پڑھا‬
‫جی داجی" م یصور ہابھ ناندھ کر ا نکے آگے کھڑا بھا‬
‫م یصور جو نات کرنا شچ کرنا‪ ،‬تم ا نبے ناپ کو جا نبے ہو" داجی نے م یصور کو د نک ھے نتا ہی کہا‬
‫م یصور نے انتات میں شر کو ختیش دی‬
‫نہ جو نات والی جان کہہ رہا ہے" اپہوں نے لڑکی کو نظرانداز کرکے نات شروع کی‬
‫‪356‬‬

‫کتا اس نات سے تمہارا نعلق ہے نا پہیں" داجی ہ یوز ولی جان کو دنکھ رہے بھے‬
‫داجی وہ‪ " ........‬م یصور نے نات شروع کی‬
‫م یصور ہاں نا نا" اورنگزنب جان نے دو یوک شوال کتا‬
‫ہاں‪ " .............‬م یصور کے انک لفظ نے بح یون ولہ والوں پر آسمان گرا دنا‪ ،‬سب نے مڑ کر‬
‫م یصور جان کو دنکھا‪ ،‬ولی جان کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری‬
‫ھ‬ ‫چ‬
‫م یصور کتا نکواس کر رہے ہو" سئر اقضل نے م یصور کو نازو سے نکڑ کر ھوڑا‪ ،‬داجی کے لے‬
‫گ‬ ‫چ‬‫ن‬
‫میں کچھ ڈونا ا نکے قدم لڑ کھڑا گبے‬
‫داجی مئری نات ستیں" م یصور ناپ کے فرنب ہوا‪ ،‬داجی نے اسے ہابھ کے اشارے سے دور‬
‫رہبے کا کہا‬
‫تمہارا ق یضلہ خرگہ کرے گا" اورنگزنب جان کہہ کر اندر جلے گبے ا نکے ننچھے سب لوگ بھی جلبے‬
‫لگے‪ ،‬کچھ ہی دپر نعد سب لوگ ہچرے میں چمع بھے‪ ،‬داجی نے خرگے کی شرپراہی سے معذرت‬
‫کر لی بھی‪ ،‬اور انکی جگہ والی جان کے شابھ آنے انک قانل بھروسہ شخص کو خرگے کے ق یضلے‬
‫کا اجیتار شونتا گتا‪ ،‬ہللا کا نام لے کر خرگے کا آعاز کر دنا گتا‬
‫ولی جان خرگہ پہلے اننی نات کہبے کا اجیتار تمہیں د ن تا ہے" سہتاز جان جو کے خرگے کی شرپراہی‬
‫کر رہے بھے اپہوں نے والی جان کو اشارہ کتا‬
‫بھ‬
‫‪357‬‬

‫ی‬
‫میں اننی نات پہلے بھی نتا حکا ہوں‪ ،‬وہی دہرانا ہوں‪ ،‬مئری جی جو کہ مئرے مرجوم بھائی کی‬
‫ن‬
‫امانت ہے مئرے ناس اسے‪ ،‬اورنگزنب جان کے تیبے م یصور جان نے اسے ورعال کر ا نبے شابھ‬
‫فرار کرانا ہے" ولی جان نے شر چھتک دنا‬
‫میں اس سے زنادہ یو لبے کی ہمت پہیں رکھتا" اس نے شر چھکانے ہونے آہستہ سے کہا‪ ،‬سب‬
‫ن‬
‫نے پہلے اسے بھر م یصور کو نلٹ کر دنکھا‪ ،‬م یصور کی آ کھیں انگارہ ننی ہوتیں بھی‪ ،‬وہ ولی جان کو‬
‫کھا جانے والی نظروں سے دنکھ رہا بھا‬
‫کتا نکواس کر رہے ہو‪ ،‬انک بھی اور نکواس نکلی تمہارے متہ سے یو نا میں خرگے کا لجاظ کروں‬
‫گا نا تمہاری عمر کا" یوراب ولی جان کی طرف دھاڑا‪ ،‬بجیتار جان نے اسے جلدی سے قایو کتا‬
‫بجیتار جان ا نبے تیبے کو سمتھالو" ولی جان کے شابھ آنے افراد میں سے انک نے ہابھ سے اشارہ‬
‫ک تا‬
‫ولی جان اننی نات نانت کرو‪ ،‬ا یسے یو کوئی بھی الزام لگا شکتا ہے" سئر اقضل نے سب کی یوجہ‬
‫اننی طرف کی‬
‫نتی یوں والے کتھی بھی اننی گھیتا نات پہیں کرنے" ولی جان نے شر ابھا کر کہا‬
‫اس سے یوچھیں کتا نہ دو ہقبے پہلے مئرے گھر کے روز جکر پہیں لگانا رہا" والی جان نے م یصور‬
‫کی طرف اشارہ کتا‬
‫‪358‬‬

‫اس نات کی گواہی مئرے شابھ آنے لوگ فرآن پر ہابھ رکھ کر بھی دیں گے" والی جان کی‬
‫نات پر داجی نے نظریں ابھا کر تیبے کو امتد سے دنکھا‬
‫یولوں م یصور جان" سہتاز جان نے م یصور کی طرف اشارہ کتا‬
‫نہ شچ ہے" م یصور نے شر ابھا کر نتا کسی جوف کے آج کا دوشرا تم گرانا‪ ،‬داجی نے متھتاں‬
‫تینچ لیں اور شر چھکا ل تا‬
‫م یصور جان جود بھی اعئراف کر حکا ہے کہ اس معا ملے سے اسکا نعلق ہے" خرگے میں موجود‬
‫انک فرد نے م یصور کے اعئراف کی طرف اشارہ کتا‪ ،‬سہتاز جان نے انتات میں شر ہالنا‬
‫ولی جان آنکا تیتا رمئز جان کدھر ہے‪ ،‬م یصور اس سے ملبے بھی آپ کے گھر جا شکتا ہے‪ ،‬صروری‬
‫پہیں وہ وہاں‪ " .........‬یوراب جان نے دایستہ نات ادھری چھوڑ دی‬
‫مئرا تیتا سہر میں ہونا ہے‪ ،‬اسے اس معا ملے کا علم پہیں‪ ،‬اگر ہو جانا یو صرف جون خرانا ہی بھا‬
‫اسکا تینجہ" والی جان نے یوراب کی آنکھوں میں دنکھ کر کہا‪ ،‬یوراب کے چہرے پر طئزنہ‬
‫مسکراہٹ ابھری‬

‫راولیتڈی میں مہمایوں کو آنے پہت دپر ہو جکی بھی‪ ،‬سب مئراقضل سے شوال کر رہے بھے‪،‬‬
‫اور مئراقضل نار نار صوائی قون کر رہے بھے لتکن وہاں سے کوئی جواب پہیں مل رہابھا‪ ،‬اب یو‬
‫گھر آنے مہمایوں کو کھانا بھی کھال دنا گتا بھا لتکن صوائی سے آنے والوں کی کچھ جئر پہیں بھی‪،‬‬
‫‪359‬‬

‫یوندہ کھڑکی میں کھڑی ا نبے ناپ کی پریسائی بھی سمچھ رہی بھی اور مہمایوں کے ہلبے ہون یوں کا‬
‫مطلب بھی‪ ،‬انتا وقت گزر جانے کے نعد بھی اس کے دل میں انک امتد بھی کہ وہ آنے گا‬
‫اسے ا نبے نام کرنے‬
‫ہاہاہا‪ "........‬وہ اننی ہی شوجوں میں گم بھی جب اشکے کایوں میں م یصور جان کی ہیسی کی آواز‬
‫گوبجی‬
‫اب ایسا کتھی بھی پہیں ہو شکتا‪ ،‬اب کسی بھی مائی کے الل میں اننی ہمت پہیں یوندہ کو‬
‫ن‬
‫م یصور سے دور کرے" ماضی سے آنے والی آوازوں پر یوندہ نے اننی آ کھیں منچ لیں‬
‫"ہم یو صرف آنکی اجازت کے می یظر بھے جاتم اب ہمیں وہ بھی مل گنی" اشکی آنکھ سے انک‬
‫آیسو ن یکا جو اسکا گال پر کر کتا‬
‫"اور م یصور جان نار نار اجازت پہیں لیتا" یوندہ نے پردے کو متھی میں جکڑا‪ ،‬ماپرہ نے آکر اشکے‬
‫کتدھے پر ہابھ رکھا‬
‫وہ آنے گا نا" یوندہ نے ماپرہ کو امتد بھری نظروں سے دنکھا‪ ،‬ماپرہ کو لگا اگر وہ انکار کر گی یو اشکی‬
‫شایسیں نتد ہو جاتیں گی‬
‫ہاں وہ صرور آنے گا" ماپرہ نے تمشکل جواب دے کر یوندہ کو گلے سے لگا لتا‬

‫ولی جان کتا تم نے مزند کچھ کہتا ہے" سہتاز جان نے ولی جان کو اننی طرف م یوجہ کتا‬
‫‪360‬‬

‫پہیں‪ " ......‬اس نے مح یصر جواب دنا‬


‫م یصور جان اب خرگہ تمہیں اجیتار د ن تا ہے تم اننی نات کہو" شرپراہ نے م یصور کو اجیتار دنا‪،‬‬
‫یوراب نے م یصور کو دنکھا‬
‫پہاں پر ابھی کچھ دپر پہلے کہا گتا میں نے اعئراف کتا‪ ،‬میں نے کوئی اعئراف پہیں کتا جینی‬
‫نات یوچھی گنی انتا جواب دنا" م یصور نے سہتاز جان کی آنکھوں میں دنکھ کر کہا‬
‫اس نات کا کتا مطلب ہے" شرپراہ نے اسیفسار کتا‬
‫ی‬‫ھ‬ ‫ن ب‬
‫مطلب نہ کہ اس معا ملے سے مئرا نعلق صرور ہے لتکن مئرا ا کی نجی سے سے کوئی ق‬
‫ل‬‫ع‬‫ن‬

‫پہیں ہے" م یصور نے ولی جان کی طرف اشارہ کی بح یون ولہ والوں نے م یصور کو امتد بھری‬
‫نظروں سے دنکھا‬
‫کھل کر کہو جو نات بھی ہے" سہتاز جان نے م یصور کو نفصتل سے شاری نات نتانے کا کہا‬
‫م یصور نے ناپ کی طرف دنکھا اور اشکی آنکھوں کے شا مبے یوراب جان کی شادی کے کچھ دن‬
‫نعد کا م یظر چ ھا گتا‬
‫الال‪ ............‬ناہر انک لڑکی آئی ہے‪ ،‬داجی سے ملبے کا کہہ رہی ہے" م یصور صوقے پر تیتھا ئی‬
‫وی دنکھ رہا بھا جب پہادر جان نے آکر اطالع دی‬
‫ابھی یو میں ناہر سے آنا ہوں کوئی بھی پہیں بھا" م یصور نے اشکی طرف دنکھا‬
‫ت‬
‫‪361‬‬

‫الال وہ کاقی دپر کی آئی ہے‪ ،‬مہمان جانے میں یتھی ہے داجی کے ان یطار میں" اس نے آہستہ‬
‫ن ت ان ا‬
‫داجی کدھر ہیں" م یصور نے جیتل جینج کتا‬
‫مچھے کچھ نتہ پہیں ہے انکا‪ ،‬کاقی دپر ہو گنی اسے اس لیبے آپ کو نتانے آنا ہوں" اس نے‬
‫ا نبے کتدھے پر رومال درست کتا‬
‫جلو دنکھتا ہوں" م یصور نے رتموٹ رکھا اور اس کے شابھ جل دنا‪ ،‬کچھ ہی دپر نعد م یصور مہمان‬
‫جانے میں بھا‬
‫اشالم لتکم" وہ ننچھے ہابھ ناندھے شر چھکا کر کھڑا ہوا‬
‫واعلتکم السالم" شا مبے جود کو جادر میں لتیبے انک لڑکی اس کی آواز پر ڈر کر ابھ کھڑی ہوئی‬
‫داجی سے کتا کام ہے" م یصور بھوڑا ننچھے ہوا مح یصر شوال کتا‬
‫مچھے اپہیں سے کام ہے‪ ،‬آپ انکو نال کے لے آ تیں" لڑکی نے شر چھکانے ڈوننی آواز میں کہا‪،‬‬
‫م یصور نے اپرو احکا کر اسے عور سے دنکھا‬
‫دنکھو لڑکی داجی پہیں ہیں اسی لیبے میں آنا ہوں‪ ،‬ورنہ مچھے شوق پہیں ہے وقت پرناد کرنے کا‬
‫انتا" م یصور نے گردن اوپر کر کے یئز آواز میں کہا‬
‫ن‬
‫‪362‬‬

‫کوئی شوالی ننجان بت کے در پر آنے اسے آپ ا یسے رشوا کرنے ہیں" اس نے آ کھیں ابھا کر دنکھا‬
‫اشکی شرخ آنکھوں سے آیسو کی لڑی جاری ہو گنی‪ ،‬م یصور زنادہ دپر اسے چہرے کی طرف پہیں‬
‫دنکھ سکا اور نظریں ب ھئر گتا‬
‫دنکھو تم نتا پہیں رہی مستلہ کتا ہے" م یصور نے کچھ دپر کی جاموسی کے نعد تمشکل خ تد الفاظ‬
‫ادا کبے‬
‫میں داجی کا ہی تیتا ہوں‪ ،‬تم مچھ پر بھرسہ کر کے انتا مستلہ نتاؤ‪ ،‬میں وعدہ کرنا ہوں جو بھی ہو‬
‫سکا میں کروں گا" م یصور اشکے فرنب گتا‪ ،‬لڑکی نے ا نبے قدم ننچھے کرنے شروع کر د نبے‬
‫تم مئری پہن جیسی ہوں‪ ،‬اگر تمہیں مچھ سے نات کرنے میں کوئی مستلہ ہے یو میں اننی والدہ‬
‫کو نالنا ہوں ان کو نتا دو" م یصور کو جانے ک یوں اس لڑکی پر پرس آ رہا بھا‪ ،‬اس نے ا نبے قدم‬
‫ناہر کی طرف موڑ د نبے‬
‫الال‪ " ...............‬م یصور کو ا نبے ننچھے انک آیسوؤں میں ڈوئی آواز ستائی دی‪ ،‬اشکے ناؤں زبخئر‬
‫ہونے‬
‫میں پہت مشکل میں ہوں‪ ،‬پہن کہا ہے یو مئری زندگی بجا لیں" وہ شر چھکانے آہستہ سے یولی‬
‫م یصور نے انک چھتکے سے مڑ کر اسے دنکھا‬
‫جو بھی ہے نتاؤ میں مدد کرو گا تمہاری" م یصور نے نعور اسے دنکھا‬
‫‪363‬‬

‫پہلے تیتھو اور نہ نائی ن یو" م یصور نے وہاں ر ک ھے جگ سے نائی گالس میں انڈنل کر اس کے ناس‬
‫کرسی پر رکھا اور وایس اننی جگہ پر آکر کھڑا ہوا‪ ،‬لڑکی نے گالس ابھا کر شارا نائی انک ہی شایس‬
‫میں ئی لتا‬
‫اور‪ " ........‬م یصور نےاسے شوالتہ نظروں سے دنکھبے ہونے اور نائی کا یوچھا‪ ،‬لڑکی نے ہابھ‬
‫ہون یوں کے اوپر ب ھئرنے ہونے نقی میں شر کو ختیش دی‬
‫اب نتاؤ شاری نات" م یصور دور رکھی کرسی پر تیتھا‬
‫مئرا نام شرمین ہے‪ ،‬ولی جان مئرا چجا ہے‪ ،‬ولی جان کو جا نبے ہیں آپ؟" اس نے شر ابھا کر‬
‫م یصور کو دنکھا‪ ،‬م یصور نے انتات میں شر ہالنا‬
‫مئری چجی مئری شادی ا نبے دور کے انک رستہ دار سے کروانا جاہنی ہے‪ ،‬جو مچھ سے عمر میں‬
‫ن‬
‫بجاس شال پڑا ہے" شرمین نے نے یسی سے م یصور کو دنکھا‪ ،‬م یصور کی آ کھیں ب ھٹ کر ناہر آ‬
‫گتیں‬
‫وہ ایسا ک یوں کر رہی ہیں" اسے جاموش ناکر م یصور نے شوال کتا‬
‫تیسے کے لیبے‪ ،‬وہ چجا کو متہ مانگی رقم دے رہا ہے" وہ آہستہ سے یو لبے ہونے ا نبے ہابھ رگڑ رہی‬
‫ب ھی‬
‫تمہارا اس دنتا میں اور کوئی رستہ دار جا نبے واال" م یصور نے شوالتہ نظروں سے اسے دنکھا‪ ،‬اس‬
‫نے نقی میں شر ہالنا‬
‫‪364‬‬

‫بھر تم کتا جاہنی ہو‪ ،‬کتا کرنا ہے‪ ،‬کوئی جگہ ذہن میں ہے" وہ آگے کو چھکا‬
‫مچھے پہیں نتہ کچھ‪ ،‬یس مئری پڑوشن نے داجی کا نتانا بھا کہ وہ مئری مدد کر شکبے ہیں‪ ،‬اننی‬
‫م‬
‫دوست کے گھر کا کہہ کر آ تیں ہوں" اس نے نات کمل کر کے شر چھتک دنا‬
‫جئرنت نہ سب" وہ دویوں جاموش تیت ھے بھے جب یواب جان اندر داجل ہوا‪ ،‬شرمین سمٹ کر‬
‫ت‬
‫یتھی‪،‬‬
‫کچھ پہیں تم جاؤ" م یصور نے اسے جانے کا اشارہ کتا‬
‫م یصور‪ " ..........‬اس نے م یصور کو جابحنی نظروں سے دنکھا‪ ،‬م یصور نے اسے گھورا‪،‬‬
‫کتا آپ مئری مدد کر شکبے ہیں" یواب جان کمرے سے نکل رہا بھا جب شرمین نے کہا‪،‬‬
‫معاملہ نتہ ہو یو شاند کچھ کر شکوں" وہ رکا اور نلٹ کر کہا‪ ،‬شرمین نے وہی شاری نات اسے‬
‫ستائی اب وہ تی یوں ہی جاموش تیت ھے بھے‬
‫کوئی ایسا ایسان جس کا تمہیں لگتا ہے کہ تمہاری مدد کر شکتا ہے" یواب جان آگے چھک کر‬
‫تیتھا‪ ،‬م یصور نے بھی شرمین کو دنکھا‪ ،‬وہ ہون یوں کو بھینچے اپہیں دویوں کو دنکھ رہی بھی‬
‫رمئز‪ " .............‬شرمین نے کچھ شوچ کر انک نام لتا‬
‫وہ کون ہے؟ م یصور نے جلدی سے یوچھا‬
‫مئرا چجا زاد ہے‪ ،‬مچھ سے شادی کرنا جاہتا بھا‪ ،‬لتکن‪ " .............‬وہ کہبے کہبے رکی‬
‫دنکھو جو بھی نات ہے ن تاؤ" یواب جان نے اسے جاموش ناکر یو لبے کا کہا‬
‫‪365‬‬

‫پہلے چجی مئری شادی ا نبے انک معذور بھینچے سے کرنا جاہتیں بھیں‪ ،‬رمئز کو نتہ جال یو اس نے‬
‫ہ یگامہ کتا‪ ،‬اور چجی سے کہا کہ وہ شادی کرے گا مچھ سے" کہبے کہبے شرمین کے گلے میں کچھ‬
‫ڈونا‬
‫یس نہ نات سینی بھی یو‪ ،‬چجی نے اس سے زنادہ ہ یگامہ کتا اور اسے گھر سے نکال دنا‪ ،‬ناکہ مچھ‬
‫سے دور ہو جانے" اشکی آنکھوں سے آیسوؤں کی انک لڑی جاری ہوئی‬
‫رمئز سہر جال گتا‪ ،‬اور کوئی رانطہ پہیں کتا‪ ،‬چجی کا بھینجا مر گتا اور میں بچ گنی‬
‫چجی دو ہقبے پہلے شادی پر گتیں وہاں انکو نہ کوئی نتا رستہ دار مل گتا ہے" اس نے گہرا شایس‬
‫جارج کتا‬
‫رمئز سے را نطے کا کوئی زرنعہ" یواب جان نے شوال کتا‪ ،‬شرمین نے اننی متھی کھلی‪ ،‬اس میں‬
‫انک چھونا شا کاعذ کا نکڑا بھا‪ ،‬اس نے ناس رکھی کرسی پر رکھ دنا‪ ،‬م یصور ابھ کر کھڑا ہوا‬
‫اب تم گھر جاؤ اور نے قکر ہو جاؤ‪ ،‬اس یوڑھے کو مارنا بھی پڑا یو مستلہ پہیں ہے مار دیں گے"‬
‫م یصور نے کمر پر ہابھ ناندھے‪ ،‬یواب جان نے اسے نعور دنکھ کر گہرا شایس لتا‪ ،‬شرمین ابھ کرنتا‬
‫کچھ یولے ہی جلی گنی‬
‫جئرنت ہے نا؟ یواب جان نے کھڑے ہوکر اشکے کتدھے پر ہابھ رکھا‪ ،‬م یصور نے اسے مڑ کر‬
‫دنکھا‬
‫‪366‬‬

‫پہیں مئرا مطلب ہے‪ ،‬اس لڑکی کے لیبے قتل کرنے کو نتار ہو اس لیبے‪ " ..............‬یواب‬
‫جان نے آنکھ دناکر کہا‬
‫الال کہہ کر گنی ہے وہ مچھے" م یصور کہہ کر غصے سے ناہر نکال اور ہچرے کی طرف پڑھا ہچرے‬
‫ت‬
‫میں اشکی نظر شا مبے یتھی پر یسے اور یوندہ پر پڑی جو سمتھا کے ننچرے کے ناس تیتھیں بھیں‬
‫ماضی کا م یظر چھ تا یو سب ہکہ نکہ تیت ھے م یصور کو دنکھ رہے بھے‪ ،‬م یصور نے سہتاز جان کو دنکھا‬
‫اس بجی نے مچھے بھائی کہا بھا‪ ،‬میں نے بھان یوں کی طرح اشکی زندگی بجانے کے لیبے جو کر شکتا‬
‫بھا کتا ہے‪ ،‬اور اس کے لیبے نا میں ا نبے گھر والوں کے شا مبے اور نا ہی ننجانت کے شا مبے‬
‫شرمتدہ ہوں" م یصور نے گردن اکڑا کر پہلے داجی کو دنکھا اور بھر سہتاز جان کو‬
‫تم نے کتا‪ ،‬کتا ہے‪ ،‬لڑکی کہاں ہے" سہتاز جان نے مزند معلومات جانتا جاہیں‬
‫رمئز سے نکاح کرا کر میں ان دویوں کو دننی ب ھنج حکا ہوں" م یصو ہ یوز فچرنہ انداز میں یوال‬
‫تم نے اور کچھ کہتا ہے" سہتاز جان نے یوچ ھا‬
‫پہیں‪ " ........‬اس نے مح یصر جواب دنا‬
‫اب جینی ناتیں تم نے کیں ہیں‪ ،‬نانت کرو" ننجان بت کے شرپراہ نال م یصور کے کوٹ میں‬
‫بھیتکی دی‬
‫‪367‬‬

‫میں نانت کر شکتا ہوں‪ ،‬لتکن‪ " .........‬وہ کہبے کہبے رکا‪ ،‬سب لوگوں نے اسے مڑ کر دنکھا داجی‬
‫نے متھتاں تینچ لیں انکو نتہ بھا انکا تیتا کچھ نا کچھ صرور کرےگا‬
‫جاور مئرا نتدہ ہے‪ ،‬مئری عئر موجودگی میں وہی نہ معاملہ دنکھ رہا بھا‪ ،‬اس کے ناس شاری‬
‫معلومات ہیں‪ ،‬اب اس سے مئرا رانطہ پہیں ہو رہا‪ ،‬مچھے وقت جا ہبے میں نانت کر دوں گا" اس‬
‫نے گردن اکڑا کر کہا‬
‫کیتا وقت جا ہبے‪ ،‬انک شال نا دو شال" ولی جان کے شابھ آنے انک شخص نے چہرے پر‬
‫شرارئی مسکراہٹ شجانے شوال کتا‬
‫نہ خرگہ ہے آپ کی نفربح کی جگہ پہیں ہے" م یصور نے انک لمجہ صا نع کیبے نغئر جواب دنا‪ ،‬جس‬
‫سے انکی ہیسی عانب ہوئی‬
‫نتاؤ م یصور جان کی تا وقت جا ہبے ہو نات کو نانت کرنے کے لیبے" سہتاز جان نے سب کی یوجہ‬
‫اننی طرف کی‬
‫ہمیں صرف جاور سے را نطے کا ان یطار کرنا ہے" م یصور نے دو یوک جواب دنا‬
‫اگر رانطہ نا ہوا بھر؟" شرپراہ نے انک اور شوال داعا‬
‫مچھے امتد ہے ہو گا" م یصور نے شا مبے دنکھبے ہونے جواب دنا‬
‫خرگہ تمہیں انک گھیبے کا وقت دے شکتا ہے‪ ،‬وہ بھی صرف تمہارے ناپ کی وجہ سے" م یصور‬
‫نے داجی پر انک نظر ڈالی‬
‫‪368‬‬

‫انک گھیبے میں جو کر شکبے ہو کرو‪ ،‬اس وقت نک ہم پہادر جان اور یواب جان سے حفایق جانتا‬
‫م‬
‫جا ہبے ہیں" سہتاز جان نے انتا ق یضلہ ستانا کچھ لوگ طمین بھے لتکن کچھ لوگوں کو ق یضلہ ناگوار‬
‫گزرا‬
‫یواب جان اور پہادر جان کو نالنا گتا‪ ،‬اور ناری ناری ان سے یوچھتا شروع کتا‬

‫دوشری طرف راولیتڈی میں سب مایوس ہو جکے بھے‪ ،‬مہمان وایس جا رہے بھے مئر اقضل ان‬
‫سے معذرت کر کے اندر داجل ہونے‪ ،‬رجب اور زری راہداری میں کھڑے سب دنکھ رہے بھے‬
‫جان‪ " ..............‬زری مردہ قدموں سے انکی طرف پڑھی‪ ،‬اپہوں نے نے یسی سے ن یوی کو‬
‫دنکھا‬
‫رجب ایو کے لیبے نائی لے کر آؤ" زری نے رجب کو کہا‪ ،‬رجب یئز قدموں سے کچن کی طرف‬
‫پڑھا‬
‫زری اور مئر اقضل آہستہ آہستہ قدم پڑھانے ہونے جال میں ر ک ھے صوقوں پر تیتھے‬
‫میں بھتک ہوں‪ ،‬یوندہ کو دنکھوں" مئراقضل نے زری کے ہابھوں پر انتا ہابھ رکھا‬
‫کتا نہ اپہوں نے ہم سے ندلہ لتا ہے؟" زری نے جان کی آنکھوں میں دنکھا‬
‫میں کچھ شوچ پہیں نا رہا زری مچھے اکتال چھوڑ دو" اپہوں نے شر چھکانے ہونے آہستہ آواز میں‬
‫کہا‪ ،‬زری آرام سے وہاں سے ابھ گنی اور ناہر جلی گنی‪ ،‬جال سے ناہر آکر وہ نہ ق یضلہ پہیں کر نا‬
‫‪369‬‬

‫رہی بھی کہ وہ ا نبے کمرے میں جانے نا یوندہ کے ناس‪ ،‬ختد نا نبے شوخبے کے نعد اس نے‬
‫سئڑھتاں خڑھتا شروع کر دتیں‪ ،‬وہ مصیوط انداز میں یوندہ کے کمرے میں داجل ہوتیں‪ ،‬یوندہ کو‬
‫ایسی جالت میں دنکھ کر وہ جئران رہ گنی‬
‫یوندہ ڈریستگ تیتل کے شا مبے گھر کے کئڑوں میں کھڑی انتا متک اپ صاف کر رہی بھی‪ ،‬یور‬
‫اور ماپرہ نتڈ پر تیتھے یس اسے د نکھے جا رہیں بھیں‬
‫امی آپ‪ " ........‬یوندہ ماں کو دنکھ کر مسکرائی‬
‫آ جاتیں‪ "......‬اس نے دونارہ متک اپ صاف کرنا شروع کر دنا‪ ،‬زری نے یور اور ماپرہ کو دنکھا‪،‬‬
‫ب‬
‫ان دویوں نے ہونٹ ھینچ کر نقی میں شر ہالنا زری اندر آ کر صوقے پر تیتھ گنی‬
‫امی پریسان ک یوں ہیں" یوندہ نے انک شرشری نگاہ اس پر ڈالی‬
‫کتا پہیں ہونا جا ہبے" زری نے دویوں ہابھوں کو ناہم مالنا‬
‫ت‬
‫پہیں‪ " .........‬یوندہ نے مح یصر جواب دنا‪ ،‬زری نے اسے نعور دنکھا‪ ،‬انک ہی دن نے انکی یتھی‬
‫کو کیتا پڑا کر گتا بھا‬
‫یوندہ شاند تمہیں سمچھ پہیں آئی کہ تمہارے شابھ کتا ہوا ہے‪ ،‬تمہاری نارات‪ "...........‬وہ کہبے‬
‫کہبے رک گتیں‬
‫ت‬ ‫ی‬‫ت‬
‫امی میں بجی یو پہیں ہوں نا" وہ ماں کے قدموں میں آکر ھی‬
‫‪370‬‬

‫مچھے سمچھ آ رہا ہے سب‪ ،‬نارات‪ .....‬کون سی نارات امی‪ .........‬ہم سے ندلہ ل تا گتا اننی‬
‫نےعزئی کا" یوندہ نے ماں کے ہابھوں کو بھاما‪ ،‬زری نے اسے نعور دنکھا‬
‫مئری علطی کی شزا مئرے ماں ناپ کو دی گنی‪ ،‬انک نتد کمرے میں کہے گبے مئرے ختد نلخ‬
‫الفاظ کا جواب بھرے مچمے میں نتا کچھ یولے دنا گتا ہے امی" یوندہ کے ہابھوں کے شابھ اشکی‬
‫آواز بھی کاننی‬
‫لتکن‪ ..........‬جئر‪ "..........‬اس نے ڈھئروں آیسو اندر انارے‬
‫وہ عورت کو عزت د نبے کی نات کرنے والے لوگ‪ ،‬کسی کی تینی کو نے عزت کر کے اب‬
‫قون نتد کیبے تیتھے ہیں" اس نے انتا شر ماں کی گود میں رکھا‬
‫ہم نے جو کتا بھا اس سے کنی زنادہ بھگت لتا ہے‪ ،‬میں انتا انضاف ہللا پر چھوڑئی ہوں" اس کی‬
‫آنکھوں سے انک آیسو ن یکا‪ ،‬زری کے اشکے نالوں میں ہابھ ب ھئرا‬
‫امی ہم ان سے مفانلہ پہیں کر شکبے" یوندہ نے شر ابھا کر ماں کو دنکھا‪ ،‬اور دویوں ہابھوں سے‬
‫آیسو یوبچھے‬
‫یور رجب کے شابھ جا کر ماپرہ کو گھر چھوڑ آؤ دپر ہو گنی ہے" وہ ماں کے فرنب سے ابھی اور‬
‫نابھ روم میں جلی گنی‪ ،‬وہ آج انتا دکھ کسی کو بھی پہیں نتانا جاہنی بھی وہ اس ایسان کے لبے‬
‫کسی کے گلے لگ کر پہیں رونا جاہنی بھی‬
‫‪371‬‬

‫بح یون ولہ میں ہونے والے خرگے میں یواب جان اور پہادر جان سے سب شاری نات یوچھی‬
‫گنی ان دویوں نے شاری نات نتا دی اس کے نعد خرگے میں موجود لوگوں نے ان سے شواالت‬
‫کیبے اس شارے یوچھ گچھ میں ڈھائی گھیبے کا وقت گزر گتا لتکن جاور کا اب نک کچھ بھی نتہ‬
‫پہیں جال بھا‬
‫م یصور جان انک کی جگہ ڈھائی گھیبے کا وقت گزر گتا ہے‪ ،‬اب کچھ کہبے کو ہے تمہارے ناس"‬
‫سہتاز جان نے م یصور سے شوال کتا جو ا نبے مونانل میں مصروف بھا‬
‫پہیں‪ " ...........‬اس نے مونانل خ بب میں رکھبے ہونے مح یصر جواب دنا‬
‫مطلب کے تم ہمیں اس وقت سے نے وقوف نتا رہے ہو؟" شرپراہ نے جابحنی نظروں نے‬
‫م یصور کو دنکھا‬
‫آپ جو بھی سمچھ تا جا ہبے ہیں وہ سمچھ لیں" م یصور نے نغئر کسی ختل چخت کے جواب دنا سب‬
‫نے اسے مڑ کر دنکھا‪ ،‬یوراب جان نے شرد آہ بھری‬
‫مچھے لگتا ہے خرگہ تمہادا وقت صا نع کر رہا ہے" م یصور کے رونے کو دنکھ کر سہتاز جان نے طئز‬
‫کتا‪ ،‬م یصور جاموش تیتھا رہا‬
‫اورنگزنب جان ق یضلہ تمہارے تیبے کے جالف جا رہا ہے" سہتاز جان نے اورنگزنب جان کو دنکھا‬
‫داجی نے انتات میں شر کو ختیش دی‬
‫ق یضلے کا وقت آن پہنجا ہے" سہتاز جان ستدھے ہوکر تیتھے‬
‫‪372‬‬

‫میں اس ق یضلے پر پہنجا ہوں کہ‪" .....‬‬


‫رکو‪ "...........‬ولی جان نے انکی نات کائی سب نے اپہیں دنکھا‬
‫مئری اور اورنگزنب جان کی نہ نات پہہ ہوئی بھی کہ اگر قضلہ اشکے تیبے کے جالف آنا یو جو میں‬
‫کہوں گا وہ ق یضلہ ہو گا" ولی جان کی نات پر سب نے اسے نعور دنکھا کیسے وہ ہوستاری سے‬
‫داجی کی کہی نات کا قاندہ ابھا رہا بھا‪ ،‬سب نے ہی اورنگزنب جان کو دنکھا‪ ،‬م یصور نے مت ھتاں‬
‫ب‬
‫ھینچ لیں‬
‫ہاں نہ سہی کہہ رہا ہے" داجی نے م یصور کو دنکھبے ہونے کہا‬
‫داجی‪ " ..........‬م یصور نے زپر لب نکارا‬
‫جس گھر کی انک لڑکی کی عزت پر نات آ جانے‪ ،‬یو وہاں موجود دوشری لڑک یوں کی عزت جود بچود‬
‫خراب ہو جائی ہے" والی جان نے نات شروع کی سب نے اننی یوجہ دونارہ ولی جان کی طرف‬
‫مرکوز کی‬
‫مئری اننی بھی انک تینی ہے" وہ آہستہ سے یوال‬
‫م یصور بھی انتا ہی بجہ ہے‪ ،‬علطتاں بچوں سے ہی ہوتیں ہیں" اس نے شر ابھا کر م یصور کو‬
‫دنکھا‪ ،‬م یصور اسے کھا جانے والی نظروں سے دنکھ رہا بھا‬
‫‪373‬‬

‫اب مئرا ق یضلہ نہ ہے کہ م یصور کو مئری تینی سے نکاح کرنا ہو گا آج ہی ناکہ اس معا ملے کو‬
‫پہی ختم کتا جا شکے" ولی جان نے سب پر تم گرانا‪ ،‬یوراب جان ڈھاڑا اشکی طرف‪ ،‬سئراقضل نے‬
‫اشکو ہابھ سے نکڑ کر وایس تیتھا‪ ،‬م یصور کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری‬
‫نہ کام تم داجی سے پہیں کروا شکے اب ا یسے کرواؤ گے ہاں" م یصور کی آنکھوں میں جون اپرا‬
‫تم مئرے ناپ کے ننچھے پڑے رہے ناکہ تمہاری تینی بح یون ولہ کی پہو ین شکے‪ ،‬اور اس کام کو‬
‫ابجام د نبے کے لبے تم نہ سب کرو گے" م یصور نے چہرے پر طئزنہ مسکراہٹ شجانے گولہ‬
‫ناری شروع کی داجی اسے دنکھ کر رہ گبے‬
‫م یصور جان اننی جد مت بھولو" ولی جان دھاڑا‬
‫م یصور جان تم صرف الزام پراسی کر رہے ہو‪ ،‬کم از کم ا نبے ناپ کی عزت کا ختال کر لو"‬
‫خرگے میں تیتھے انک فرد نے م یصور کو جئردار کتا‬
‫ناپ کی عزت کا ہی ختال ہے جو پہاں تیتھا ہوں اور شن بھی رہا ہوں" م یصور کا لہجہ یئز ب ھا‬
‫نہ تم ہماری اور خرگے کی نےعزئی کر رہے ہو" سہتاز جان نے م یصور کو یوکا‬
‫نےعزئی مئری کی جا رہی ہے انتا گھیتا الزام لگا کر" اس نے شرپراہ کو اسی کے لہچے میں جواب‬
‫دن ا‬
‫اگر نہ الزام ہے یو تم نانت ک یوں پہیں کر رہے" اب کی نار ولی جان نے اننی نات کہی‬
‫پہیں نانت کر نا رہا اسی کا یو تم قاندہ ابھا رہے ہو" م یصور نے اشکی آنکھوں میں دنکھ کر کہا‬
‫‪374‬‬

‫میں انتا ق یضلہ خرگہ کو نتا حکا ہو‪ ،‬اورنگزنب جان اننی زنان سے پہیں بھر شکتا" ولی جان نے اننی‬
‫جادر کا کونہ ا نبے کتدھے پر ہابھ سے ڈاال‬
‫میں ایسا کچھ بھی پہیں کر رہا" م یصور ابھ کر کھڑا ہوا‪ ،‬اس کے شابھ یواب‪ ،‬یوراب بجیتار اور سئر‬
‫اقضل بھی کھڑے ہو گبے‪ ،‬ولی جان نے اورنگزنب جان کی طرف دنکھا وہ شا مبے دنکھ رہے بھے‬
‫م یصور تیتھ جاؤ" داجی نے نتا د نک ھے ہی کہا‪ ،‬م یصور نے انک چھتکے سے ناپ کو دنکھا‪ ،‬م یصور کے‬
‫ننچھے کھڑے لوگوں نے بھی داجی کو جئرانگی سے دنکھا‬
‫داجی‪ " ..........‬م یصور کے ہونٹ بھڑبھڑانے‬
‫میں نے کہا تیتھ جاؤ" داجی کا لہجہ یئز ہوا‬
‫داجی لتکن‪ " .............‬م یصور نے نے یسی سے کہا‪ ،‬اورنگزنب جان نے انک یئز نظر تیبے پر‬
‫ڈالی‪ ،‬سئر اقضل کچھ کہبے کے لیبے آگے پڑھے داجی نے اپہیں ہابھ کے اشارے سے جاموش‬
‫رہبے کا کہا‪ ،‬م یصور نے ا نبے ننچھے کھڑے لوگوں کی طرف دنکھا‪ ،‬اشکی آنکھوں میں النجا بھی‪ ،‬اس‬
‫وقت وہ انک ہی کام کر شکتا بھا نا محبت کی الج رکھ کر خرگہ چھوڑ د ن تا نا ناپ کی عزت کی الج‬
‫رکھ کر تیتھ جانا اور بھر اس نے وہی کتا جو اس معاشرے میں مرد کرنا ہے‪ ،‬وہ مردہ قدم ابھانا‬
‫ہوا جارنائی کی طرف پڑھا اور وہی تیتھ گتا‬
‫‪375‬‬

‫سہتاز جان ق یضلہ ستاؤ" داجی نے ہابھ سے اشارہ کتا‪ ،‬بح یون ولہ والے بھی سب جاموسی سے‬
‫تیتھ گبے‪ ،‬ولی جان کے شابھ آنے لوگوں میں سے انک شخص سہتاز جان کے فرنب آنا اور ا نکے‬
‫کان میں کچھ کہا سہتاز جان نے انتات میں شر ہال کر م یصور کو دنکھا‬
‫ہللا کا نام لے کر میں خرگے کا ق یضلہ آپ سب کے شا مبے رکھتا ہو" سہتاز جان نے ا نبے‬
‫دویوں ہابھ ناہم مالنے‬
‫اس خرگے میں دویوں طرف سے الزامات لگانے گبے‪ ،‬اور دویوں فرنفین کو اننی نات نانت‬
‫کرنے کا موقع دنا گتا‪ ،‬م یصور جان یوسفزئی کو نفرنتا تین گھیبے کا وقت مال لتکن وہ کچھ نانت پہیں‬
‫کر شکے‪ ،‬اور مسلسل خرگے کی یوجین کرنے رہے‪ ،‬اور دوشری طرف ولی جان نے جو نات کی‬
‫اس کے گواہ بھی موجود ہیں‪ ،‬اور اورنگزنب جان نے ق یضلے کا اجیتار بھی ولی جان کو دے رکھا‬
‫ہے‪ ،‬اس لیبے ولی جان کی جواہش کے مطایق نہ خرگہ م یصور جان یوسفزئی کا نکاح ولی جان کی‬
‫تینی سے کرنے کا ق یضلہ کرنا ہے" سہتاز جان نے ق یضلہ ستا کر گہرا شایس لتا‪ ،‬م یصور نے‬
‫جارنائی کی جادر کو متھ یوں میں جکڑ لتا‬
‫اور‪ .............‬نکاح تیس یولہ شونا‪ ،‬نابچ انکڑ زمین اور انک کروڑ رونے جق مہر کے شابھ اب‬
‫سے انک گھیبے کے اندر کرنے کا جکم ہے" سہتاز جان کے الفاظ بح یون ولہ والوں پر تم ین کر‬
‫گر رہے بھے‪ ،‬سئر اقضل جان پہت پرداست کیبے تیتھے بھے‪،‬‬
‫‪376‬‬

‫ولی جان اگر تمہیں تیسے جا ہبے یو تم و یسے ہی مانگ شکبے ہو" یوراب نے ولی جان کو مجاطب کر‬
‫کے اننی پڑھاس نکالی‪ ،‬ولی جان نے سعلہ پرشائی نظریں اس پر ڈالیں‬
‫جینی جئزوں کا مطالتہ تم اننی تینی کے عوض کر رہے ہو‪ ،‬انتا سب یو ہم ا نبے تیبے کے شر سے‬
‫وار کے بھیتک دیں" بجیتار جان کی نات نے جلنی پر نتل کا کام کتا‪ ،‬ولی جان ااشکی طرف‬
‫دھاڑا‪ ،‬فرنب تیتھے لوگوں نے اشکو نکڑ لتا‪ ،‬بح یون ولہ کے لوگوں کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری‪،‬‬
‫داجی جاموش تیتھے سب دنکھ رہے بھے‬
‫اورنگزنب جان کتا تمہارے جاندان کو خرگے اور اشکے ق یضلے کا مطلب پہیں نتہ" سہتاز جان ابھ‬
‫کر کھڑے ہونے‬
‫ولی جان اننی تینی لے آؤ‪ ،‬ہمیں خرگہ کا ق یضلہ م یظور ہے" داجی بھی کمر پر ہابھ ناندھ کر ابھ‬
‫کھڑے ہونے‪ ،‬سب نے ناری ناری انک نظر اورنگزنب جان پر ڈالی‪ ،‬م یصور نے نے یسی سے‬
‫ناپ کی طرف دنکھا‬
‫م‬
‫بجیتار جان نکاح کی نتاری کمل کرو" اورنگزنب جان بجیتار جان کو جکم د نبے ہونے ہچرے سے‬
‫جلے گبے‪ ،‬بح یون ولہ والے بھی ہچرے سے نکل کر الن میں انک جگہ پر چمع بھے‪ ،‬وہ سب ہی‬
‫ولی جان کی جال سمچھ رہے بھے اور اس مستلے سے نکلبے کی کوسش کر رہے بھے‪ ،‬لتکن خرگہ‬
‫انتا ق یضلہ ستا حکا بھا م یصور کو فرنان کرنے کا‪ ،‬م یصور نار نار جاور کو قون مال رہا بھا لتکن اسکا قون‬
‫مسلسل نتد جا رہا بھا‬
‫ت‬
‫‪377‬‬

‫مغرب کا وقت آن پہنجا بھا یوندہ تماز ادا کرکے دعا کے لیبے ہابھ ابھانے یتھی بھی‪ ،‬اشکے ہابھ‬
‫لرز رہے بھے‪ ،‬ہونٹ کتکتا رہے بھے اشکی آنکھوں سے نائی گر رہا بھا‪ ،‬وہ شکون جاہنی بھی‪ ،‬وہ‬
‫ا نبے لیبے جود ق یضلے کر کر کے بھک جکی بھی آج وہ انتا آپ رب کو شونپ د ن تا جاہنی بھی‪ ،‬جود‬
‫سئردگی پہت مشکل امر ہونا ہے‪ ،‬لتکن اس معا ملے میں انتا آپ کس کے سئرد کرنا ہے نہ‬
‫اہم بت رکھتا ہے آگے جب رب کی ذات ہو یو نہ ق یضلہ آشان ہو جانا ہے‪ ،‬اس کے لیبے بھی ہو‬
‫گتا بھا‪ ،‬اس نے انتا آپ وقت کے سئرد کر دنا بھا وقت اسے چہاں بھی لے جانے‪ ،‬وہ بھوٹ‬
‫بھوٹ کر رو رہی بھی‬
‫میں لوگوں کی میتیں پہیں کرنانا کتھی" رونے ہونے یوندہ کے کایوں میں آواز آئی‬
‫لتکن یوندہ جان تمہاری محبت میں گھیبے نتک حکا ہوں‪ ،‬مبت کر رہا ہوں" دوشری نار آواز آنے پر‬
‫یوندہ نے آیسوؤں سے پر چہرہ ہابھوں میں چھتا لتا‬
‫میں چھک حکا ہوں لتکن تمہارے شابھ کھڑا ہونا جاہتا ہوں" ماضی سے انک اور آواز آئی وہ‬
‫سسک سسک کر رونے لگی‬
‫ال‪ ........‬الل‪ .......‬ہللا آ جاتیں مئری مدد کو" وہ متہ کو ہابھوں میں چھتانے گھبے لہچے میں‬
‫یو لبے لگی‬
‫میں یو آپ سے آنکی محبت مانگی بھی‪ ،‬کسی ایسان کی پہیں بھر ایسا ک یوں کر دنا آپ نے" اس‬
‫نے ہابھوں سے شر ابھا کر اوپر دنکھا‬
‫‪378‬‬

‫مچھ سے نہ سب وایس لے لیں نلئز" وہ شرخ آنکھوں سے آسمان دنکھ رہی بھی‬
‫مچھے صرف اننی رصا دے کر انک نار بھر کھڑا کر دیں" اس نے ہابھ چہرے پر ب ھئرے اور شر‬
‫شجدے میں رکھ دنا‪ ،‬کنی پہر وہ شجدے میں ہی رہی اور اسے وہی تیتد نے اننی آعوش میں لے‬
‫ل تا‬

‫مغرب سے عساء کا وقت ہونے کو آنا بھا‪ ،‬سب مرد ہچرے کے صچن میں کھڑے ناتیں کر‬
‫رہے بھے‪ ،‬خرگے کا ق یضلہ ما نبے کے عالوہ اب ا نکے ناس اور کوئی جارہ پہیں بھا‪ ،‬م یصور ا نبے‬
‫ناپ کی نے اعیتائی سے پہت دکھی بھا‪ ،‬وہ انک طرف مونانل ہابھ میں نکڑے جاموش کھڑا سب‬
‫دنکھ رہا بھا‪ ،‬آج وہ بھی ہار مان حکا بھا‬
‫ُ‬
‫جان صاجب" اشکے کایوں میں یوندہ کی آواز آئی‪ ،‬م یصور نے ادھر ادھر ناگلوں کی طرح دنکھا لتکن‬
‫وہاں کوئی پہیں بھا‬
‫سیو وان بٹ‪ " ........‬م یصور نے آسمان کو دنکھ کر نکارا‪ ،‬دوشری طرف کوئی شجدے میں شونا ہوا‬
‫ُ‬
‫ابھا بھا اس نے ادھر ادھر یئز نظروں سے دنک ھا‪ ،‬وہاں جاموسی کے شوا کچھ پہیں بھا‪ ،‬یوندہ نے‬
‫ت‬
‫ابھ کر جانے تماز پہہ کر کے صقے پر رکھی‪ ،‬آہستہ آہستہ قدم ابھانے ہونے نتڈ پر آکر یتھی اور‬
‫کمرے میں جلبے واال واجد لمپ بھی آف کر دنا‬
‫‪379‬‬

‫رات کی نارنکی پڑھ رہی بھی‪ ،‬م یصور ہ یوز آسمان کو دنکھ رہا بھا نہ وہی آسمان بھا جس پر وہ اسکا‬
‫نفش نتانا کرنا بھا‪ ،‬اج بھی وہی آسمان بھا لتکن اشکے نفش سے جالی بھا‪ ،‬م یصور نے خ بب سے‬
‫مونانل نکل کر اب کی نار جاور کا پہیں نلکہ یوندہ کا تمئر مالنا لتکن اسکا تمئر آف جا رہا بھا‪ ،‬وہ کنی‬
‫دیوں سے صرف ری ڈانتل ہی کر رہا بھا‪ ،‬اور آج یو اشکو نفین بھا اس سب کے نعد یو کتھی بھی‬
‫وہ اشکی کال اتیتڈ پہیں کرے گی لتکن دوشری جانب سے یو تمئر ہی نتد کر دنا گتا بھا‬
‫پہت نکل یف دی ہے تمہیں میں نے" اس نے مونانل وایس خ بب میں ڈا لبے ہونے گہرا‬
‫شایس جارج کتا‪ ،‬شا مبے اشکی نظر ولی جان کی تینی پر پڑی جو شرخ لتاس کے اوپر سقتد پڑج‬
‫جادر اوڑھے بح یون ولہ کے مین گ بٹ سے دو جواتین کے شابھ اندر داجل ہو رہی بھی‪ ،‬م یصور نے‬
‫اسے دنکھ کر نظریں ب ھئر لیں‪ ،‬بجیتار نے پہادر جان کو اشارہ کتا‪ ،‬وہ بھاگ کر اندر جال گتا‪ ،‬ولی‬
‫جان کی تینی گ بٹ سے بھوڑا آگے آکر رک گنی ولی جان تینی کو دنکھ کر اشکی جانب پڑھا‪ ،‬داجی‬
‫کے یورشن سے مرجان ناہر آ تیں‪ ,‬وہ انتا رش دنکھ کر جئران رھ گتیں‪ ،‬وہ جادر میں متہ چھتانے‬
‫ولی جان کی تینی کے فرنب آ تیں اور اسے شابھ لے کر اندر جلی گتیں‪ ،‬پہادر جان کو اندر سے‬
‫وایس ناہر پہیں آنے دنا گتا بھا شاہ گل نے اس سے شاری نات درناقت کر لی بھی اب بح یون‬
‫ولہ کی جواتین شکبے ہی جالت میں تیتھیں بھیں‬
‫شاہ گل‪ " ..........‬مرجان نے ا نبے شابھ آنے مہمایوں کی طرف اشارہ کتا‪ ،‬شاہ گل ابھ‬
‫کھڑی ہوتیں‬
‫‪380‬‬

‫آؤ تینی تیتھو" شاہ گل نے اسے ہابھ سے اشارہ کتا‪ ،‬سب نے اپہیں جئرانگی سے دنکھا‪ ،‬ولی جان‬
‫کی تینی ا نبے دویوں ہابھوں کو ناہم مالنے اپہیں رگڑ رہی بھی اسکا چہرہ نتا رہا بھا وہ جوفزدہ ہے‪ ،‬وہ‬
‫اننی جگہ سے پہیں ہلی‪ ،‬شاہ گل نے مرجان کو اشارہ کتا وہ اسے کتدھے سے نکڑ کر صوقے‬
‫ت‬
‫کے فرنب لے کر آ تیں‪ ،‬وہ صوقے پر یتھی‪ ،‬شاہ گل اشکے کتدھے پر ہابھ رکھ کر کچھ یو لبے ہی‬
‫لگی بھیں کہ ا نکے نظر زرعاب پر پڑی وہ اندر آ رہا بھا‪ ،‬اس نے آگر نلوسہ گل کے کان میں کچھ‬
‫کہا اور جال گتا‪ ،‬زروسہ گل نے سب لڑک یوں کو اندر بھنج دنا اور جود بھی ا نکے ننچھے جلی گتیں‪ ،‬اب‬
‫ت‬
‫ہال میں شاہ گل‪ ،‬زروسہ گل مرجان‪ ،‬ولی جان کی تینی سم بت دو اور لڑکتاں متہ ڈ ھکے یتھی‬
‫بھیں‬
‫بجیتار جان کے شابھ ولی جان اندر داجل ہونے‪ ،‬ولی جان نے اننی تینی کے شر پر ہابھ بھئرا‪،‬‬
‫لڑکی نے شرخ آنکھوں ابھا کر ناپ کو نےیسی سے دنکھا وہ نظریں خرا پر ننچھے ہو گتا‬
‫یسم ہللا کرو" ولی جان نے کہہ کر بجیتار جان کو راستہ دنا‬
‫ولی جان شوچ لو‪ ،‬اشکے ندلے کچھ اور بھی تم ہم سے مانگ شکبے ہو‪ ،‬انتا ق یضلہ وایس لے لو"‬
‫بجیتار جان نے آخری کوسش کی‪ ،‬شاہ گل نے بھی ولی جان کو دنکھا‬
‫مرد انک نار ہی ق یضلہ کرنا ہے‪ ،‬اور میں ق یضلہ کر حکا ہوں" ولی جان نے گردن اکڑا کر کمر پر‬
‫ہابھ ناندھے‪ ،‬شاہ گل نے نقی میں شر کو ختیش دی‬
‫‪381‬‬

‫ارم ولی ولد ولی جان کتا آپ کو م یصور جان ولد اورنگزنب جان سے نلعوض تیس یولہ شونا‪ ،‬نابچ انکڑ‬
‫زمین اور انک کروڑ رونے جق مہر نہ نکاح ق یول ہے" بجیتار جان نے وہاں موجود سب پر تم‬
‫بھیتکے‪ ،‬جو وہاں موجود پہیں بھی وہ سب دروازے کی اوٹ سے دنکھ بھی رہیں بھیں اور شن بھی‬
‫رہیں بھیں‪ ،‬سب نے ا نبے متہ پر ہابھ ر ک ھے‪ ،‬ارم جاموش رہی‪ ،‬اشکی گ ھئراہٹ واصح بھی اسکا یورا‬
‫وجود کانپ رہا بھا‪ ،‬ولی جان نے آگے پر کر اشکے شر پر ہابھ رکھ کر بجیتار جان کو اشارہ کتا‬
‫ارم ولی ولد ولی جان کتا آپ کو م یصور جان ولد اورنگزنب جان سے نلعوض تیس یولہ شونا‪ ،‬نابچ انکڑ‬
‫زمین اور انک کروڑ رونے جق مہر نہ نکاح ق یول ہے" بجیتار جان نے ا نبے الفاظ دہرانے‬
‫قب‪ ................‬قب‪ .....‬ق یول ہے" ارم کے متہ سے تمشکل انک لفظ نکال‬
‫ق یول ہے‪ " .........‬بجیتار جان نے دونارہ یوچھا‬
‫ق یول ہے" ارم نے گہرا شایس لتا‬
‫بچے ق یوم ہے" بجیتار جان نے تیسری نار ا نبے الفاظ دہرانے‬
‫ن‬
‫ق یول ہے" ولی جان کے چہرے پر قابجانہ مسکراہٹ ابھری‪ ،‬بجیتار جان نے آ کھیں نتد کر لیں‪،‬‬
‫ارم کو تیسری نار ق یول کرنے میں مشکل تیش پہیں آئی ک یونکہ جو ہونا بھا وہ ہو حکا بھا اب اشکے‬
‫ہونٹ نا بھی ہلبے یو بھی‪ ،‬وہ ہو حکا بھا‪ ،‬بجیتار جان نے کاعذات دسنخط کے لیبے ارم کے آگے کر‬
‫د نبے‪ ،‬اس نے کا تیبے ہابھوں سے دسنخط کر کے ین بھیتک دنا‪ ،‬بجیتار جان نے کاعذ سمیبے اور‬
‫دروازے سے ناہر نکل گبے‬
‫‪382‬‬

‫بح یون ولہ میں گہرا ستانا چھانا ہوا بھا‪ ،‬بجیتار جان گھر سے نکل کر الن ع یور کرنے ہونے ہچرے‬
‫میں داجل ہونے‪ ،‬وہاں سب لوگ ہی اننی نایوں میں مشعول بھے‪ ،‬م یصور جاموش تیتھا یس ا نبے‬
‫ناپ کو دنکھ رہا بھا‪ ،‬اشکی کہی ہر نات پر آمین کہبے واال ناپ آج کیسے اس اکی زندگی چھین رہا بھا‪،‬‬
‫ناپ کو دنکھبے دنکھبے اشکی آنکھوں کے کتارے بھتگ گبے‪ ،‬اب وہ رو دنا کرنا بھا‪ ،‬اور آج یو وہ ہارا‬
‫تیتھا بھا‪ ،‬م یصور کو ا یسے تیتھا دنکھ کر یواب نے اشکے کتدھے پر ہابھ رکھا‪ ،‬اس نے گہرا شایس‬
‫جارج کتا‪ ،‬بجیتار جان کاعذات کے شابھ اندر داجل ہونے م یصور نے اپہیں امتد سے دنکھا‪ ،‬ا نکے‬
‫چہرے کے ناپرات نتا رہے بھے کہ ختم ہو حکا ہے سب‪ ،‬اپہوں نے نقی میں شر کو خ تیش‬
‫دی‪ ،‬م یصور نے دویوں نازو کھول کر جارنائی پر ر ک ھے اور شر چھکا ل تا‪ ،‬یواب نے ابھ کر بجیتار جان‬
‫کو جگہ دی اور جود خ بب سے مونانل نکلتا ہوا ہچرے سے ناہر جال گتا‬
‫شروع کرو" داجی نے بجیتار جان کو ہابھ سے اشارہ کتا‪ ،‬بجیتار جان نے شر ہالنا‪ ،‬م یصور نے‬
‫آخری نار ناپ کو امتد بھری نظروں سے دنکھا‪ ،‬اپہوں نے نظریں ب ھئر لیں‬
‫م یصور جان یوسفزئی ولد اورنگزنب جان یوسفزئی آپ کو ارم ولی ولد ولی جان نلعوض‬
‫تیس یولہ شونا‪ ،‬نابچ انکڑ زمین اور انک کروڑ رونے جق مہر ا نبے نکاح میں ق یول ہے"‬
‫‪383‬‬

‫کہیں ایسا نا ہو یوندہ جان انتا ارادہ ہی نا ندل لے" م یصور کے کایوں میں ماضی سے انک آواز آئی‪،‬‬
‫اشکے گلے میں کچھ ڈونا‬
‫اب ایسا کتھی بھی پہیں ہو شکتا‪ ،‬اب کسی بھی مائی کے الل میں اننی ہمت پہیں یوندہ کو‬
‫م یصور سے دور کرے" ا نبے کہے الفاظ ہی م یصور کے کایوں پر ہتھوڑے کی طرح لگ رہے‬
‫ن‬
‫بھے‪ ،‬اس نے آ کھیں مینچ لیں‪ ،‬یوراب نے اشکے کتدھے پر ہابھ رکھا‬
‫م یصور ہمت کرو" اس نے م یصور کے فرنب ہو کر کہا‬
‫م یصور جان یوسفزئی ولد اورنگزنب جان یوسفزئی آپ کو ارم ولی ولد ولی جان نلعوض‬
‫تیس یولہ شونا‪ ،‬نابچ انکڑ زمین اور انک کروڑ رونے جق مہر ا نبے نکاح میں ق یول ہے" بجیتار جان‬
‫ن‬
‫نے ا نبے الفاظ دہرانے‪ ،‬م یصور نے ہمت کرنے کے لیبے آ کھیں نتد کیں‬
‫"اے نتدے ! ہللا کی رچمت سے مایوس نہ ہونا" اشکی آنکھوں کے شا مبے مسجد کا وہ لمجہ قلم کی‬
‫طرح جل گتا‪ ،‬جب اسے پزگ ملے بھے‪ ،‬م یصور نے قورا آنکھوں کھول کر اوپر دنکھا جیسے وہ رب‬
‫کو دنکھ رہا ہو‪ ،‬سب اسے ہی دنکھ رہے بھے وہ کتا کر رہا ہے‪،‬‬
‫م یصور جواب دو" داجی نے یئز لہچے میں کہا‬
‫م یصور جان یوسفزئی ولد اورنگزنب جان یوسفزئی آپ کو ارم ولی ولد ولی جان نلعوض‬
‫تیس یولہ شونا‪ ،‬نابچ انکڑ زمین اور انک کروڑ رونے جق مہر ا نبے نکاح میں ق یول ہے" بجیتار جان‬
‫نے انک نار بھر کوسش کی‪ ،‬م یصور نے گہرا شایس لتا اور کچھ کہبے کو متہ کھوال‬
‫‪384‬‬

‫نہ تم سب کو جود نتاؤ" یواب جان مونانل ہابھ میں ابھانے اندر داجل ہوا‪ ،‬سب نے اسے مڑ کر‬
‫دنکھا‬
‫ہمارا رب نا جق ق یضلے پہیں کرنا" یواب جان نے کہہ کر مونانل سہتاز جان کی طرف پڑھا دنا‪،‬‬
‫سب یسویش کا سکار بھے کہ معاملہ کتا ہے‪ ،‬مونانل پر جاور کی ونڈیو کال بھی‪ ،‬اس نے انک‬
‫انک لفظ وہی دہرانا جو م یصور نے نتانا بھا‪ ،‬م یصور کے چہرے پر شکون چھانے لگا‪ ،‬بح یون ولہ والو‬
‫کو اننی خ بت دنکھائی دے رہی بھی‪ ،‬رب نے ا نکے ضئر کا بھل ا نکے پہت فرنب کر دنا بھا‪ ،‬ولی‬
‫جان کے چہرے کے رنگ اڑ گبے‪ ،‬وہ ا نبے کالر سہی کرنا ہوا سہتاز جان کے ناس آنا‪ ،‬اشکے شابھ‬
‫آنے سب لوگ بھی اسے ننچھے ابھ کھڑے ہونے‬
‫تم‪ ........‬تم م یصور جان کے نتدے ہو اس لبے اشکی طرف داری کرو گے" ولی جان نے‬
‫بھولے شایس سے کہا‬
‫کیبے تیسو میں نکے ہو تم‪ ،‬صنح سے تم کہیں پہیں بھے اب کیسے آ گبے ہاں" ولی جان کو جو سمچھ‬
‫آرہا بھا وہ یول رہا بھا‪ ،‬اشکے شابھ آنے لوگ بھی اشکی نات کی نانتد کر رہے بھے‬
‫م یصور الال کے لیبے مئری جان بھی فرنان ہے‪ ،‬نہ ننحبے اور خرندنے کا رواج تمہارے ہاں ہے ولی‬
‫جان‪ ،‬ہم عزت دار لوگ ہیں‪ ،‬اننی بھی عزت بجانے ہیں اور نےعئریوں کی بھی" جاور نے بھی‬
‫ولی جان کو اسی کی زنان میں جواب دنا‪ ،‬ولی جان کےچہرے کا رنگ اڑا‪ ،‬م یصور کے چہرے پر‬
‫‪385‬‬

‫مسکراہٹ ابھری‪ ،‬اس نے انک نار بھر سے آسمان کو دنکھا بھا‪ ،‬گونا آسمان واال اب اسکا دوست‬
‫ین حکا بھا‬
‫جاور جو بھی نات ہے‪ ،‬کھل کر ن تاؤ" سئراقضل جان آگے پڑھے‬
‫کاکا میں جو جانتا بھا انک انک لفظ نتا حکا ہوں" جاور نے سئراقضل کی نات کا جواب دنا‬
‫یو اس سے تم نے کتا نانت کتا ہے؟" ولی جان کے شابھ آنے افراد میں سے انک نےجادر‬
‫درست کرنے ہونے شوال داعا‬
‫الال کدھر ہیں؟" جاور نے اشکی نات کو نظر انداز کر کے م یصور کا یوچھا‬
‫تمہارا الال بھی ہمیں صنح سے نےوقوف نتا رہا ہے اور اب تم بھی آ گے" ولی جان نے طیش میں‬
‫آکر کہا‬
‫کتا نانت کرنا ہے" جاور نے مونانل فرنب کتا‬
‫چ‬ ‫ن‬ ‫ی‬‫ھ‬ ‫ب‬
‫مئری نجی کہاں ہے‪ ،‬ک یونکہ اس کواس نے عانب کتا ہے" ولی جان نے ا ل پر ھی نظر‬
‫م یصور پر ڈالی‬
‫ک‬ ‫ت‬ ‫ک‬ ‫ی‬‫ھ‬ ‫ب‬
‫ھ‬
‫ولی جان میں شارے مستلے میں نہ ہی شوچ رہا بھا کہ تم نے نجی کی آڑ میں جو ل ھتال‬
‫ت‬ ‫پ‬ ‫ک‬ ‫ی‬‫ھ‬ ‫ب‬
‫ی‬ ‫ت‬
‫ہے اس میں نجی یو ہے ہی ہیں ہیں‪ ،‬م یو نی دے رہے ہو" یوراب جان نانگ پر نانگ‬
‫رکھ کر ننچھے ہوا‬
‫نکواس نتد کرو" ولی جان کا چہرہ شرخ ہوا‬
‫‪386‬‬

‫جد میں رہو" سئراقضل ولی جان کے آگے ہونے‬


‫الال‪ " ...........‬جاور نے سب کو نظرانداز کر کے م یصور کو مجاطب کتا‬
‫ہاں‪ "...........‬م یصور نے شا مبے دنکھبے ہونے مح یصر جواب دنا‬
‫الال صنح سے آنکو قون کر رہا بھا آپ نے پہیں ابھانا" جاور نے م یصور سے نات کی‬
‫رمئز سے رانطہ پہیں ہو رہا بھا‪ ،‬میں آپ کی اجازت کے نغئر ہی دننی آ گتا ہوں" جاور کی نات پر‬
‫م یصور کے ما بھے پر نل پڑے سب لوگ جاموسی سے اشکی نات شن رہے بھے‬
‫پروگریس کتا ہے؟" م یصور ابھ کر کھڑا ہوا‬
‫الال رمئز اور اشکی ن یوی مئرے شابھ ہیں" جاور نے ولی جان کے ارادوں پر نائی ب ھئرا م یصور کے‬
‫چہرے پر مسکراہٹ ابھری‬
‫اچھا اچھا‪ .........‬گڈ" م یصور نے کمر پر ہابھ ناندھے‬
‫پہاں خرگہ لگا ہے‪ ،‬ان دویوں کو بھی دنکھاؤ" م یصور نے پرچھی نظر ولی جان پر ڈالی داجی م یصور‬
‫کو دنکھ کر رہ گبے‪ ،‬جاور نے کمرہ رمئز اور شرمین پر لگانا‪ ،‬بحیون ولہ والوں کی قنح کا اعالن ہو گتا‬
‫بھا سب کے چہرے کھل ا بھے‬
‫جاور نے جو بھی کہا ہے درست ہے‪ ،‬م یصور الال کے ہم شکر گزار ہیں کہ اپہوں نے ہماری مدد‬
‫کی" رمئز نے شرمین کے ہابھ پر ہابھ رکھ کر شر ابھا کر کہا‬
‫مئری پہن جوش ہے نا" م یصور نے آگے ہو کر یوچھا‪ ،‬شرمین نے شر انتات میں ہالنا‬
‫‪387‬‬

‫جاور میں تم سے نعد میں نات کرنا ہوں" م یصور کہہ کر جارنائی پر تیتھا‬
‫مچھے امتد ہے میں نے خرگے کا وقت صا نع پہیں کتا" م یصور نے سہتاز جان کو دنکھ کر انتا‬
‫دامن چھاڑا‬
‫ولی جان اب تم کچھ کہو گے" سہتاز جان کاقی دپر نعد یولے بھے‪ ،‬ولی جان کے چہرے کا رنگ‬
‫اڑا ہفا بھا وہ جاموش شر چھکانے تیتھا رہا‬
‫ولی جان تم نے نا صرف ننجانت کی نےعزئی کی ہے نلکہ ا نبے شابھ النے افراد کی بھی یوجین‬
‫کی ہے‪ ،‬اور اس کے شابھ شابھ تم نے اورنگزنب جان کے جاندان کو پہت نکل یف دی ہے"‬
‫سہتاز جان غصے سے الل ہونے ولی جان کی شرزیش کر رہے بھے‬
‫تم نے ہم سب کا پہت وقت صا نع کردنا ہے" اپہوں نے جارنائی سے ناؤں ننچے کیبے‬
‫اورنگزنب جان اس خرگہ کا شرپراہ ہونے کی ختی بت سے میں ولی جان کے ق یضلے کا اجیتار‬
‫تمہیں د ن تا ہوں" سہتاز جان نے ناؤں میں جون تاں پہتیں‪ ،‬بح یون ولہ والے سب جاموش بھے وہ‬
‫جا نبے بھے نازی خ بت جکے ہیں ولی جان جن لوگوں کو انکی نےعزئی کرنے النا بھا وہ سب اشکی‬
‫جالف ہو گبے بھے ولی جان اکتال رہ گتا بھا‬
‫میں اب یوڑھا ہو حکا ہوں‪ ،‬اور آج میں نے ا نبے تیبے کو پڑا ہونے دنکھا ہے" داجی نے م یصور پر‬
‫انک نظر ڈالی‬
‫‪388‬‬

‫م یصور جان یوسفزئی نے نانت کتا کہ وہ معاملہ قہم ہے‪ ،‬اس میں صالخ بت ہے کہ نہ ہر جئز‬
‫جوش اشلوئی سے سمتھال شکے‪ ،‬اشکو عورت کی عزت کی حفاطت کرنا آئی ہے" داجی م یصور کو‬
‫دنکھ کر مسکرانے ہونے یول رہے بھے‬
‫میں اورنگزنب جان یوسفزئی آپ سب مغززین کی موجودگی میں ا نبے تمام پر اجیتارات ا نبے تیبے‬
‫م یصور جان یوسفزئی کے سئرد کرنا ہوں" داجی کے الفاظ پر م یصور نے جونک کر داجی کو دنکھا‬
‫آج سے م یصور جان مئرا جایسین پہیں نلکہ پہاں کا اس خرگے کا شرپراہ ہے" داجی نے مسکرا‬
‫کرفچر سے اعالن کتا‪ ،‬بح یون ولہ والوں کی جوسی دندئی بھے‪ ،‬م یصور ہکہ نکہ تیتھا بھا‪ ،‬سئر اقضل نے‬
‫آگے پڑھ کر اسے سیبے سے لگا لتا‬
‫میں اس خرگے کے ق یضلے کا اجیتار بھی م یصور کو د ن تا ہوں" بجیتار جان م یصور کے گلے لگے‪،‬‬
‫سب ہی آگے پڑھ کر م یصور کو متارکتاد دے رہے بھے‪ ،‬م یصور ابھی نک نفین پہیں کر نانا بھا‪،‬‬
‫وہ آہستہ آہستہ سے قدم ابھانا ہوا داجی کے فرنب آنا انکا ہابھ بھام کر اس پر یوسہ دنا داجی نے‬
‫اسے گلے سے لگا لتا‪ ،‬ولی جان سب سے نظریں خرا کر ہچرے سے نکلبے کی کوسش میں بھا‪،‬‬
‫زرعاب نے اشکو نازو سے نکڑ لتا‪،‬‬
‫م یصور ق یضلہ کرو" سہتاز جان نے م یصور کو مجاطب کتا‪ ،‬م یصور اورنگزنب جان کے شابھ ہی تیتھ‬
‫گ تا‬
‫‪389‬‬

‫ولی جان نے ہمارا پہت وقت پرناد کتا ہے‪ ،‬اور نہ سب اس نے تیسوں کے لیبے کتا ہے"‬
‫م یصور نانگ پر نانگ چمانے شرپراہ کی ختی بت سے پہال ق یضلہ ستا رہا بھا‬
‫اب میں مزند وقت پرناد پہیں کروں گا آپ سب کا‪ ،‬مئرا مح یصر ق یضلہ نہ ہے کہ ولی جان نے‬
‫جینی رقم اور جئزیں ابھی کچھ دپر پہلے جق مہر میں رکھبے کا مطالتہ کتا بھا اس سے دگنی رقم اور جئز‬
‫اسے مئرے نام کرئی ہوں گی" سب نے م یصور کے اس شخت ق یضلے پر اسے نلٹ کر دنکھا‪،‬‬
‫بح یون ولہ والو کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری ولی جان کے ناؤں کے ننچے سے زمین نکل گنی‬
‫آسمان اشکے شر پر آن گرا بھا‬
‫جونکہ نکاح انک گھیبے کے اندر کرنے کا ق یضلہ بھا اس لبے ولی جان ہرجانہ بھی انک بھی انک‬
‫گھیبے میں ادا کرے گا" داجی نے م یصور کو دنکھا‬
‫نصورت دنگر اسے ہماری زمی یوں پر اس وقت نک کام کرنا ہو گا جب نک نہ رقم ادا پہیں ہو‬
‫جائی" ولی جان نے سعلہ پرشائی نظریں م یصور پر ڈالیں‬
‫نہ ق یضلہ میں نے پہت سی نایوں کو نظرانداز کر کے کتا ہے ورنہ نہ ایسان التا ل یکانے جانے‬
‫کے قانل ہے" م یصور نے انک پرچھی نگاہ اس پر ڈالی م یصور جان تا بھا کس کو کیسے جوٹ د ننی‬
‫ہے اس لیبے اس نے تیشہ جو کے ولی جان کی کمزوری بھی اسی کا انک وار کر کے اسے جاروں‬
‫جانے خ بت کر دنا بھا‬
‫کسی کو کچھ کہتا ہے" اس نے شرشری سی نگاہ سب پر ڈالی‬
‫‪390‬‬

‫ہم آپ کے ق یضلے سے م یفق ہیں" ولی جان کے شابھ آنے افراد میں سے انک نے آواز نلتد کی‬
‫ناقی سب نے اشکی نانتد کی‬
‫م یصور جان ولی جان کی تینی‪ " ................‬سہتاز نے جان یوچھ کر نات ادھوری چھوڑ دی‬
‫وہ بجی نا لغ ہے اسے انتا ق یضلہ جود کرنے کا اجیتار ہے‪ ،‬ہم اشکے نارے میں کوئی ق یضلہ پہیں‬
‫کریں گے" م یصور نے داجی کو دنکھ کر مسکرانا‪ ،‬اورنگزنب جان بھی انتا عکس دنکھ کر مسکرا‬
‫د ن بے‬
‫الال‪ " .........‬م یصور نے یوراب کو اشارہ کتا ناکہ وہ گھر جاکر ارم کی رانے لے کر آنے‪ ،‬یوراب‬
‫شر ہال کر ابھ کھڑا ہوا دروازے سے ناہر نکل گتا‪ ،‬اشکے ننچھے زرعاب بھی ناہر نکل گتا‪ ،‬ہچرے‬
‫میں سب ہی اننی نایوں میں مشعول ہو گبے‪ ،‬کچھ لوگ ولی جان کو مالمت کر رہے بھے‪ ،‬اور کچھ‬
‫اشکے ق یضلے پر ن یصرہ کر رہے بھے‪ ،‬کچھ ہی دپر نعد یوراب اندر داجل ہوا سب کی نظریں اشکی کا‬
‫ان یطار کر رہی بھیں اشکے ننچھے زرعاب بھی بھا‬
‫م یصور ادے کہنی ہیں وہ بجی پہت جوفزدہ ہے" اس نے آگے پڑھبے ہونے نتانا‪ ،‬م یصور نے شر‬
‫کو ہلکی سی ختیش دی‬
‫اسے نتانا گتا ہے کہ اسکا نکاح پہیں ہوا‪ ،‬وہ ا نبے ناپ کے شابھ جانے کے لیبے کسی صورت‬
‫بھی راضی پہیں ہے" یوراب نے انک پرچھی نگاہ والی جان پر ڈالی‪ ،‬م یصور نے گہرا شایس جارج‬
‫کرنے ہونے متہ پر ہابھ ب ھئرا‪ ،‬کچھ پہر جاموسی کی نظر ہو گبے‬
‫‪391‬‬

‫م یصور مئرے ناس انک بچوپز ہے" یوراب نے زرعاب کو دنکھا‬


‫جی الال‪" .......‬م یصور نے مح یصر جواب دنا‬
‫میں ا نبے بھائی زرعاب جان اتمان ختل کے لیبے ولی جان کی تینی کا رستہ مانگتا ہوں اس خرگے‬
‫سے" یوراب کے الفاط پر سب نے اسے نلٹ کر دنکھا‪ ،‬زرعاب کی آنکھوں کے شا مبے ارم کی‬
‫ت‬ ‫س‬
‫وہی جالت آ گنی جب وہ گھر گتا بھا ماں کو کچھ کہبے وہ کیسے ہمی ہوئی یتھی بھی‪ ،‬م یصور نے‬
‫زرعاب کو دنکھا‪ ،‬زرعاب نے انتات میں شر ہالنا‪ ،‬م یصور نے دوشری نگاہ بجیتار جان پر ڈالی وہ‬
‫زرعاب کو دنکھ رہے بھے‪ ،‬زرعاب نے ناپ کو آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارہ کتا‪ ،‬بجیتار جان نے‬
‫م یصور کو دنکھ کر انتات میں شر ہال دنا‬
‫لڑکی کی رانے بھی اہم بت رکھنی ہے" م یصور نے ولی جان پر نگاہ ڈالی‬
‫ادے نے اس سے یوچھا ہے‪ ،‬اسے کوئی اعئراض پہیں ہے" یوراب نے زرعاب کی طرف دنکھا‬
‫اشکے چہرے پر مسکراہٹ ابھری‬
‫یسم ہللا کرو بھر" بجیتار جان نے دویوں ہابھوں سے جوسی سے اشارہ کتا‪ ،‬سب ہی اس ق یضلے‬
‫سے جوش لگ رہے بھے‪ ،‬بح یون ولہ کی روانات کے مطایق آج بھر انک عورت کو عزت ُرنتہ اور‬
‫اسکا وقار وایس کتا جا رہا بھا‪ ،‬سئر اقضل جان نکاح کے کاعذات لے کر ہچرے سے ناہر جلے‬
‫گبے‪ ،‬ولی جان شر چھکانے تیتھا رہا اس کے ناس اب نہ اجیتار بھی پہیں رہا بھا کہ وہ اننی تینی‬
‫کی زندگی کے ا نبے اہم ق یضلے میں اننی رانے دے شکے‪ ،‬وہ تینی جس کا وہ شودا کر رہا بھا آج وہ‬
‫‪392‬‬

‫نااجیتار ہونے جا رہی بھی‪ ،‬وہ بح یون ولہ کی عزت تیبے جا رہی بھی اسے مجی یوں کی امین تیتا بھا‪،‬‬
‫سئر اقضل جان کچھ ہی دپر میں مسکرانے چہرے کے شابھ اندر داجل ہونے‪ ،‬اور زرعاب جو‬
‫بجیتار جان اور یوراب کے شابھ تیتھا بھا اشکے شا مبے اکر تیتھے‪ ،‬نکاح کی کاروائی شروع کی گنی ختد‬
‫ہی لمجات میں زرعاب نے اننی زندگی ارم کے نام کر کے اسے ارم ولی جان سے ارم زرعاب جان‬
‫نتا دنا بھا‪ ،‬سب نے ناری ناری زرعاب کو متارک ناد دی‪ ،‬خرگہ پرجاست ہو گتا بھا آج کا دن‬
‫م یصور جان یوسفزئی کے نام پہیں زرعاب جان اتمان ختل کے نام ہوا بھا‬

‫بح یون ولہ میں چہاں زرعاب کی شادی کی جوسی بھی سب کو وہی م یصور اور یوندہ کا نکاح نا ہونے‬
‫پر سب ہی اقسردہ بھے‪ ،‬سب ہی مل کر راولی تڈی قون کرنے کی کوسش کر رہے بھے لتکن ہر‬
‫طرف سے انکو نا امتدی کا شامتا کرنا پڑ رہا بھا‪ ،‬اورنگزنب جان رایوں رات ہی راولیتڈی جانا جا ہبے‬
‫بھے لتکن سئراقضل نے اپہیں نہ کہہ کر روک دنا کہ صنح نک شاند انکا غصہ بھی بھتڈا ہو جانے‬
‫گا یو وہ انکی نات بچمل سے سبے گے‪ ،‬اس نات پر سب م یفق بھے اس لیبے سب نے صنح‬
‫جلدی ابھ کر راولیتڈی جانے کا ق یضلہ کتا اور آرام کرنے ا نبے کمروں میں جلے گبے‪ ،‬سب ہی‬
‫بھکے ہونے بھے کسی نے زرعاب کو ن تگ بھی پہیں کتا بھا‪،‬‬
‫ت‬
‫‪393‬‬

‫کمرے میں جاموسی کا راج بھا جب زرعاب دروازہ کھول کر اندر داجل ہوا‪ ،‬شا مبے صوقے پر یتھی‬
‫ارم قورا سے ابھ کھڑی ہوئی‬
‫رنلتکس‪ " ........‬زرعاب کے قدم وہی چم گبے‬
‫تیتھ جاتیں‪ .........‬تیتھ جاتیں" اس نے دویوں ہابھوں سے اشارہ کتا‪ ،‬ارم شر چھکانے مجسمے‬
‫تیبے تیتھ گنی‪ ،‬زرعاب آہستہ سے جلتا ہوا اشکے شا مبے نتڈ پر تیتھ گتا‪ ،‬نتڈ اور صوقے کے درمتان‬
‫کاقی قاصلہ ہونے کے ناوجود بھی زرعاب سے ارم کی گ ھئراہٹ چ ھپ پہیں شکی بھی‬
‫ت‬ ‫ق‬‫کم‬‫ن‬
‫ن‬ ‫ج‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ی‬‫ت‬
‫اگر آپ ا ل یں یو یں ناہر ال جانا ہوں" اس نے ارم کے کا تیبے وجود کو د کھا‪ ،‬وہ‬
‫کچھ بھی پہیں یول شکی‪ ،‬وہ ا نبے دویوں ہابھوں کو ناہم مسل رہی بھی‪ ،‬زرعاب اسے دنکھبے‬
‫ہونے شوچ رہا بھا کہ نکاح جیسے بھی ہوا ہے اب وہ اشکی زمہ داری ہے اور اس وقت میں ارم‬
‫کو سب سے زنادہ اشکی صرورت ہے‪ ،‬وہ اسے آج اگر اکتال چھوڑ گتا یو شاری زندگی شابھ رہ کر بھی‬
‫بھرنائی پہیں کر نانے گا‬
‫ارم‪ "................‬اس نے پہت انتان بت سے اسکا نام نکارا‪ ،‬وہ نظریں ابھا کر اشکو د نکھے نتا نا‬
‫رہ شکی‪ ،‬لتکن اس نے قورا نظریں چھکا لیں‪ ،‬زرعاب کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری‬
‫آپ کو پہاں کسی سے کوئی حظرہ پہیں ہے‪ ،‬پہاں سب آپ کے ا نبے ہیں" اس نے انک نار‬
‫بھر اسے نارمل کرنے کی کوسش کی‪،‬‬
‫‪394‬‬

‫نہ گھر اور نہ کمرہ اب آنکا ہے‪ ،‬مچھے آپ ہر قدم پر ا نبے شابھ ناتیں گی‪ ،‬جوش رہبے کی کوسش‬
‫کر نبے گا" اسے جو سمچھ آ رہا بھا اس نے ارم کو جوصلہ د نبے کے لیبے کہہ دنا‪ ،‬لتکن وہ جاموش‬
‫رہی‪ ،‬ارم کی جاموسی زرعاب کو کاٹ رہی بھی‬
‫کتا آپ اس نکاح سے جوش پہیں ہیں" اس نے شر چھکانے انک مشکل شوال یوچھا‪ ،‬ارم کا‬
‫جواب نا ناکر اس نے شر ابھا کر اسے دنکھا‬
‫ن‬
‫مچھے لگ رہا‪ ،‬میں آپ پر مسلط کر دی گنی ہوں" ارم نے آ کھیں نتد کر لیں اشکی آنکھوں سے‬
‫ڈھئروں آیسو پہہ گبے‪،‬‬
‫مچھے بھی ایسا ہی لگتا ہے" زرعاب کی نات پر ارم نے انک چھتکے سے شر ابھا کر اسے دنکھا اور‬
‫ہونٹ مینچ لیبے‬
‫کہ میں آپ پر مسلط کر دنا گتا ہوں" زرعاب نے معصوم بت سے کہا‬
‫ایسا پہیں ہے" ارم نے شر چھکا لتا‬
‫جو کچھ مئرے شابھ ہونے جا رہا بھا اس سے یو پہئر ہے نہ" اس نے ا نبے ہابھوں کی انگلتاں‬
‫خنجاتیں‬
‫یو آپ مچھے بھوڑا ق یول کر رہی ہیں" زرعاب نے محبت سے شرارت کی‪ ،‬ارم ہ یوز شر چھکانے‬
‫ت‬ ‫ی‬‫ت‬
‫ھی رہی‬
‫‪395‬‬

‫میں نے اننی مرضی سے آپ سے نکاح کتا ہے‪ ،‬مچھے پہلی نظر میں ہی آپ اچھی لگ گتیں‬
‫بھیں" زرعاب نے ارم پر تم بھی یکا‪ ،‬ارم نے نظریں ابھا کر اسے دنکھا‬
‫اس وقت جاالت ا یسے بھے میں کچھ پہیں کر شکتا بھا" اس نے اننی نازو پر موجود گھڑی پر ہابھ‬
‫ب ھئرا‬
‫میں اننی اچھی یو پہیں ہوں" ارم نے اسے دنکھ کر کہا‪ ،‬جانے اشکے لہچے میں کتا کتا بھا‬
‫میں بھی پہیں ہوں نا اسی لبے آپ اچھی لگی ہیں" اس نے شرارت سے آنکھ دنا کر کہا‪ ،‬ا نکے‬
‫کمرے میں انک قہقہہ گوبجا‪ ،‬جوسیوں نے انک یوند ستائی ل تکن کوئی بھا جس کا کمرہ اندھئرے اور‬
‫شوگ میں ڈونا ہوا بھا‪ ،‬وہ خ بت لیتا چ ھت کو دنکھا رہا اشکی آنکھوں کے کتارے بھتگے اشکی نے‬
‫یسی کا اعالن کر رہے بھے‪ ،‬اس نے مونانل شانتڈ تیتل سے ابھانا اور اشکی شکرین پر پہت دپر‬
‫ہابھ بھئرنا بھا وہ جانتا بھا رنڈانتل کا اب کوئی قاندہ پہیں ہو گا‪ ،‬لتکن انک ختال کے آنے پر‬
‫اس نے یوندہ کا تمئر ڈانتل کتا‪ ،‬اسکا تمئر نتد بھا م یصور نے مایوسی سے مونانل شانتڈ تیتل پر‬
‫وایس رکھا اننی آنکھوں کے کتاروں کو انگل یوں کے یوروں سے صاف کر کے ابھ تیتھا‪ ،‬آج وہ بھک‬
‫گتا ہے‪ ،‬ہار اشکے دروازے پر دستک د ننی رہی بھی لتکن وہ ڈنا رہا بھا لتکن اب ہار رہا بھا‪ ،‬وہ نتڈ‬
‫سے ننچے اپرا ناؤں میں جونے پہبے اور دل کا شکون جاصل کرنے کے لیبے وہ رب سے ملبے ابھ‬
‫کھڑا ہوا‬
‫‪396‬‬

‫صنح کا شورج راولیتڈی میں کسی ننی امتد کے نغئر ہی طلوع ہو گتا بھا‪ ،‬ہر انک کی نہ ہی جواہش‬
‫بھی کی رات کا اجیتام نا ہو لتکن نہ یو قدرت کا قایون ہے ہر رات کے نعد صنح‪ ،‬ہر اندھئرے‬
‫کے نعد اجاال اور ہر مشکل کے شابھ آشائی ہے‪ ،‬مئر اقضل جان دفئر جانے کے لیبے نتار تیتھے‬
‫نا سبے کا ان یطار کر رہے بھے‪ ،‬جب یوندہ ہابھ میں کچھ شامان لیبے کچن میں داجل ہوئی‪ ،‬یوندہ کے‬
‫ا یسے اجانک اور اننی صنح آنے پر مئراقضل جان اس سے نظریں بھی پہیں خرا شکے اور مصیوط لہچے‬
‫میں اسے جوش آمدند کہا‬
‫صنح بخئر بچے‪ .......‬آج اننی جلدی کیسے آنکھ کھل گنی" مئراقضل جان نے نے نکا شوال کتا‬
‫ک یونکہ ا نکے ناس یو چھے کو اور کچھ پہیں بھا وہ جود کو نارمل طاہر کر رہے بھے‪،‬‬
‫فچر پڑھبے کے نعد آنکھ ہی پہیں لگی" یوندہ بھی اپہیں کی تینی بھی اس نے بھی مئراقضل کا ہی‬
‫مصیوط لہجا انتانا‪ ،‬اور ہابھ سے شامان ڈاتیتگ تیتل پر رکھا‪ ،‬زری نے انک نظر تینی پر ڈالی اور ناستہ‬
‫مئراقضل کے شا مبے رکھا‬
‫یوندہ تمہیں بھی ناستہ دے دوں" وہ یوندہ کے فرنب آ تیں‬
‫امی یس جانے ن یو گی" اس نے ماں کو دنکھا‪ ،‬مئراقضل دویوں کودنکھ رہے بھے‬
‫ایو‪ " ..........‬یوندہ ناپ کی طرف م یوجہ ہوئی‬
‫نہ شامان آج ہی وایس بھنچوا دبحبے گا" یوندہ نے صوائی سے آنے کئڑوں اور دنگر استاء کی طرف‬
‫‪397‬‬

‫اشارہ کتا‬
‫بچے ناہر بھیتکو انکو‪ ،‬بھنج رہا ہو اب نہ وایس" مئر اقضل جان نے غصے سے کہا‬
‫ناہر بھیتکبے اسے انکو کتا اپر ہو گا؟" اس نے ناپ کو شوالتہ نظروں سے دنکھا‬
‫انکو نہ شامان وایس ملتا جا ہبے ناکہ وہ جان لیں‪ ،‬وہ سب مل کر بھی ہمیں پہیں یوڑ نانے" یوندہ‬
‫نے ڈ نبے لہچے میں ناپ کی طرف دنکھ کر کہا‪،‬‬
‫یوندہ‪ " ............‬زری نے اسے نکارا‬
‫نہ شامان تم جود ا نکے متہ پر مار کر آؤ گی" زری نے اشکے آگے جانے اور پرنڈ رکھی‪ ،‬یوندہ نے ماں‬
‫کو نعور دنکھا‪ ،‬مئراقضل بھی جو نکے‬
‫ہاں مئری بجی‪ ،‬ہمیشہ تمہارے ایو نے تمہیں ہر کام کرنے کی آزادی دی ہے لتکن تمہاری ماں‬
‫تمہیں جکم د ننی ہے جاؤ نہ شامان انکو دے کر آؤ ناکہ وہ اننی تینی کے لیبے اسے سیتھال کر‬
‫رکھیں" زری نے یوندہ کے ہابھ پر انتا ہابھ مصیوطی سے رکھا ا نکے لہچے میں پہت کچھ بھا‬
‫زری‪ " ............‬مئراقضل نے نکارا‬
‫جان‪ .............‬اسے لے کر جاتیں گے آپ" زری دویوک لہچے میں کہہ کر ابھ کر جلی گنی‪،‬‬
‫یوندہ نے ناپ کی طرف دنکھا‪ ،‬مئراقضل جان نے انتات میں شر ہالنا‪ ،‬یوندہ کے گلے میں کچھ ڈونا‬
‫لتکن وہ انک نار بھر سے انک ننی ختگ کے لیبے نتار بھی‬
‫‪398‬‬

‫صوائی میں گھڑی صنح کے یونے دس بجا رہی بھی‪ ،‬تمام مرد حصرات ہچرے میں تیتھے راولی تڈی‬
‫جاکر نات کرنے کا البجہ عمل پہہ کر رہے بھے اور بح یون ولہ کے ناہر مئراقضل جان یوندہ کی‬
‫ڈھارس نتدھا رہے بھے‪ ،‬اسے ان جاالت سے ڈٹ کر مفانلہ کرنے کا سیق دے رہے بھے‪،‬‬
‫یوندہ نے ہمت کی اور گاڑی کا دروازہ کھول کر ننچے اپری‪ ،‬ننچھے کا دروازہ کھول کر شامان ہابھ‬
‫میں لیبے بح یون ولہ کی ڈور نتل بجائی‪ ،‬جوکتدار نے دروازہ کھوال اور وہ یوندہ کو دنکھ کر جونک گتا‪،‬‬
‫بح یون ولہ کے جاالت کسی سے چھبے پہیں بھے اور نا ہی م یصور اور یوندہ کے نکاح کی جئر‬
‫ہ یو شا مبے سے" یوندہ نے نغئر کسی تمح تد کے دالور کو ہیبے کا کہا‪ ،‬جوکتدار شا مبےسے ہٹ گتا‪،‬‬
‫یوندہ ہابھ میں شامان ابھانے یئز قدموں سے اندر داجل ہوئی‪ ،‬اورنگزنب جان کے یورشن کے‬
‫شا مبے جاکر اشکے قدم رک گبے‪ ،‬کرن اور ردا الن میں کھڑی ناتیں کر رہیں بھیں‪ ،‬یوندہ نے انکو‬
‫نظرانداز کرنے ہونے گہرا شایس جارج کتا اور ہمت کر کے اندر جلی گنی ردا اور کرن بھی اشکے‬
‫ت‬
‫ننچھے گتیں‪ ،‬شاہ گل صوقے پر پڑی جادر اوڑھے نتار یتھی بھیں‪ ،‬یوندہ انکو دنکھ کر رکی‪ ،‬شاہ گل‬
‫کی نظر یوندہ پر پڑی انکو اننی آنکھوں کا دھوکہ معلوم ہوا‪ ،‬اپہوں نے عور سے دنکھا‪،‬‬
‫بچے تم پہاں‪ ،‬آؤ‪ .........‬آؤ‪ " ...‬وہ ابھ کر یوندہ کے فرنب آنے لگیں‬
‫‪399‬‬

‫نہ شامان د نبے آئی بھی" اس نے شامان کو دنکھا‪ ،‬شاہ گل کے گلے میں کچھ ڈونا ابھری‬
‫شامان بھی دنکھ لیبے ہیں‪ ،‬تم تیتھوں یو سہی" اپہوں نے صوقے کی طرف اشارہ کتا‬
‫آپ کے شابھ تیتھوں" یوندہ نے اپرو احکا کر طئزنہ یوچھا‬
‫بچے کل جو بھی ہوا‪ " .............‬شاہ گل اشکے دو قدم اور فرنب ہوتیں‬
‫اوہ ہمارے گھر کون یسرنف النا ہے" یوندہ کے کایوں میں کسی کی آواز گوبجی‪ ،‬وہ اس آواز سے‬
‫اب ابجان پہیں رہی بھی‪ ،‬اس نے نلٹ کر دنکھا‪ ،‬م یصور سئڑھتاں ننچے اپر رہا بھا‬
‫جب تم سے ہمت پہیں ہوئی ہمارے گھر آنے کی یو شوجا میں جکر لگا آؤ" یوندہ چہرے پر طئزنہ‬
‫مسکراہٹ شجانے اشکی طرف مڑی‪ ،‬ا نبے شا مبے اسے دنکھ کر م یصور کا چہرہ کھل ابھا وہ بھول‬
‫گتا بھا کہ اس وقت کتا جاالت ہیں‪ ،‬یوندہ ک یوں آئی ہے‬
‫آپ ہم سے ملبے آ تیں ہیں رشک آ رہا ہے ا نبے نصبب پر" م یصور دو قدم فرنب آنا‬
‫تمہیں رشک آنا تیتا یو پہیں ہے" یوندہ نے اپرو احکا کر کہا‪ ،‬زرعاب اور ارم شاہ گل کو شالم‬
‫کرنے کے لیبے اندر داجل ہونے‬
‫ب‬ ‫مچ‬‫پ س‬
‫ل‬ ‫ک‬‫ن‬ ‫ہ‬
‫آپ ہیں ھیں گی‪ ،‬جئر م ا ھی نتڈی کے لیبے ہی لبے گے بھے" اس نے ا نبے نالوں میں‬
‫ہابھ بھئرا‬
‫واؤؤؤ‪ " ........‬یوندہ نے گول شا متہ نتانا‪ ،‬سب کو ہی یوندہ کے آنے کی جئر ہو گنی بھی سب‬
‫ہی انک انک کر کے داجی کے یورشن میں آ رہے بھے‬
‫‪400‬‬

‫ا نبے ا چھے نصبب کس کے ہونے ہیں نار دنکھو یو سہی تم نتڈی آرہے بھے نتڈی والے جل کر‬
‫جود تمہارے ناس آ گے" یوندہ نے مسکرانے چہرے سے طئز کی پرشات کی‬
‫نہ لو‪ " .......‬اس نے ہابھ سے شامان م یصور کی طرف اچھال دنا‪،‬‬
‫نہ پر یسے کو اشکی شادی پر د ن تا" م یصور نے تمشکل شامان بھاما‪ ،‬شاہ گل نے متہ پر ہابھ رکھ لتا‪،‬‬
‫زرعاب نے ارم کے کان میں کچھ کہا‪ ،‬ردا اور کرن نے انک دوشرے کو دنکھا‪ ،‬م یصور کھلے متہ‬
‫سے یوندہ کو دنکھ رہا بھا‬
‫تم کچھ بھی پہیں جاننی" م یصور کے چہرے سے مسکراہٹ عانب ہوئی‬
‫میں اس سے زنادہ کچھ جانتا بھی پہیں جاہوں گی م یصور جان" یوندہ نے مصیوط لہچے میں کہہ کر‬
‫شاہ گل کی طرف پڑھی‬
‫دنتا کا سب سے قانل نفرت ایسان آپ جاننی ہیں نا کون ہے" وہ شاہ گل کے شا مبے آکر رکی‬
‫آپ کا تیتا ہے" اس نے انک ہابھ سے م یصور کی طرف اشارہ کتا‬
‫میں سہی بھی‪ ،‬میں نے سہی کہا بھا‪ ،‬میں نے سہی کتا بھا" یوندہ کا لہجہ بھر آنا‪ ،‬اشکی آنکھ سے‬
‫انک آیسو ن یکا‬
‫بچے‪ " ........‬شاہ گل نے یوندہ کے کتدھے پر ہابھ رکھا‬
‫نا کہیں مچھے اننی تینی‪ ،‬نہ کھڑے ہیں آپ کے بچے آنکا جاندان" اس نے سب کی طرف ہابھ‬
‫سے اشارہ کتا‬
‫‪401‬‬

‫یوندہ پہت ہوا‪ ،‬تم مچھے جو بھی کہو گی میں سیو گا‪ ،‬لتکن مئری ماں کے شابھ تم اس لہچے نات‬
‫پہیں کر شکنی" م یصور یئزی سے یوندہ کے آگے آنا‪ ،‬شاہ گل نے م یصور کو نقی میں شر ہالنا‬
‫اوہ‪.......‬ماں‪ .......‬عزت" یوندہ نے ہابھ چھاڑے‬
‫عزت صرف اس بح یون ولہ میں یسبے والے لوگوں کی ہی ہے" اس نے ہابھ سے اشارہ کتا‬
‫س‬
‫نا دنتا میں اور لوگوں کو بھی آپ ایسان کیستڈر کرنے ہیں اور نہ ھبے یں ا کی ھی عزت‬
‫ب‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫مچ‬

‫ہے" یوندہ م یصور کے شا مبے ین کر کھڑی ہوئی‬


‫میں جانتا ہوں‪ ،‬میں نے تمہیں اور تمہارے گھر والوں کو نکل یف" وہ آہستہ سی آواز میں یوال اس‬
‫م‬
‫سے پہلے اشکی نات کمل ہوئی یوندہ یول پڑی‬
‫پہیں پہیں مچھے اور مئرے گھر والوں کو چھوڑیں‪ ،‬آپ کی اور آ نکے گھر والوں کی نات ہو رہی‬
‫ہے نا‪ ،‬ناعزت لوگوں کی" یوندہ نے کہہ کر گہرا شایس لتا‬
‫یو میں جانتا نہ جاہوں گی میں نے پہلی نار رستہ النے پر بھی تمہاری ماں سے اسی لہچے میں نات‬
‫کی بھی‪ ،‬بھر ک یوں تم نے نےعئریوں کی طرح دونارہ رستہ بھنجا" اس نے اپرو احکا کر م یصور پر‬
‫ن‬
‫تم بھی یکا‪ ،‬م یصور کی آ کھیں کھل گنی اس نے ماں کو دنکھا‪ ،‬شاہ گل نے شر چھکا لتا‪ ،‬وہ جس‬
‫نات کو آج نک م یصور سے چھتائی آ تیں بھیں وہ م یصور کے شا مبے آ جکی بھی‪،‬‬
‫ادے کتا ایسا کچھ ہوا بھا جو مچھے پہیں نتہ" اس نے ماں کو شوالتہ نظروں سے دنکھا‬
‫بچے‪ " .......‬شاہ گل نے م یصور کو دنکھا‬
‫‪402‬‬

‫الال‪ ..........‬یوندہ نے صرف آپ کے جالف ناتیں کی بھیں" پر یسے سئڑھتاں اپرنے ہونے یولی‬
‫اس نے ادے کو کچھ پہیں کہا بھا‪ ،‬لتکن نہ ادے سے معاقی مانگ جکی ہے‪ ،‬وہ نات کب کی‬
‫ختم ہو جکی ہے" وہ م یصور کے فرنب آکر رکی‬
‫نہ یس صرف آنکو غصہ دال رہی ہے" اس نے یوندہ کی طرف اشارہ کتا‬
‫تم سب ہی انک جیسے ہو‪ ،‬تمہارے لیبے بخقہ چھوڑے جا رہی ہوں‪ ،‬اننی شادی پر صرور پہیتا" یوندہ‬
‫ن‬
‫پر یسے کی طرف انک طئزنہ مسکراہٹ اچھالنی ہوئی آ کھیں نتد کر کے وایس مڑی‬
‫یوندہ‪ " .............‬پر یسے نے اسے نکارا‪ ،‬م یصور نے گہرا شایس لتا‪ ،‬اسے اننی زندگی ہابھوں سے‬
‫ن‬
‫نکلنی ہوئی مجسوس ہوئی‪ ،‬یوندہ نے آ کھیں کھولیں‪ ،‬اور مردہ قدموں سے ا نبے ارمان ا نبے ہی ناؤں‬
‫نلے کجلنی ہوئی جلبے لگی‪ ،‬ردا نے انک نگاہ اس کے زرد چہرے پر ڈالی‪ ،‬اسکا دل کانپ گتا‪ ،‬اس‬
‫نے کیبے جین کیبے بھے انکو مالنے کے لیبے سب ران یگاں گبے‪ ،‬ارم نے زرعاب کی نازو کو نکڑا‪،‬‬
‫زرعاب نے اسے دنکھا‪ ،‬ارم نے زرعاب کے چہرے کو دنکھ کر پہت شاری ہمت چمع کی اور‬
‫یوندہ کے شا مبے آکر کھڑی ہو گنی‪ ،‬یوندہ جونک گنی‪ ،‬اور اسے جابحنی نظروں سے دنکھبے لگی‬
‫میں ارم‪ " .........‬اس نے ہمت کر کے انتا نعارف کروانا‬
‫ہاں ہو گی یو" اس نے اپرو احکا کر شوالتہ نظروں سے ارم کو دنکھا‬
‫میں تمہیں پہیں جاننی ہ یو مئرے شا مبے سے" یوندہ نے اشکی شانتڈ سے نکلبے کی کوسش کی‬
‫میں بھی تمہیں پہیں جاننی‪ ،‬جساب پراپر نا" ارم دونار اشکے آگے آئی‬
‫‪403‬‬

‫نہ جیبے لوگ پہاں کھڑے ہیں میں انکو بھی پہیں جاننی" ارم نے سب کی طرف ہابھ سے اشارہ‬
‫کتا اشکی نات پر یوندہ کے ما بھے پر نل پڑے‬
‫لتکن تمہارے پرعکس میں نہ کہنی ہوں نہ سب پہت ا چھے لوگ ہیں انکو عورت کی عزت کرنا آنا‬
‫ہے" ارم نے یوندہ کی آنکھوں میں دنکھ کر کہا‪ ،‬یوندہ کے چہرے پر نلخ مسکراہٹ ابھری‬
‫ہو گتا یس اب میں جاؤں" یوندہ نے اپرو احکا کر ہابھ سے اشارہ کتا‬
‫نہ جو ایسان کھڑا ہے نہ مئرا شوہر ہے میں اسے بھی پہیں جاننی" ارم نے زرعاب کی طرف‬
‫اشارہ کتا‪ ،‬یوندہ نے پہلے اسے بھر زرعاب کو جئرانگی سے دنکھا‬
‫اس ایسان نے نغئر مچھے جانے مئرے لیبے اننی زندگی کی فرنائی دے دی" ارم کی آنکھوں چھلکبے‬
‫کو نتار بھیں‪ ،‬اشکے لب کانپ رہے بھے‬
‫اور آج جو ایسان تمہارا مچرم نتا کھڑا ہے نا اشکو صرف مئری پہن کی عزت اور زندگی بجانے کے شزا‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫مل رہی ہے" ارم کی آ کھیں پرس پڑی یوندہ کا متہ اور آ کھیں دویوں کھل جکیں بھیں‬
‫بح یون ولہ نے فرشودہ رشومات چھوڑی ہیں ہم ناہر والے اب بھی اسی میں جیبے ہیں" اس نے‬
‫یوندہ کے ہابھ بھامے‬
‫کل تمہارا نکاح پہیں ہو سکا ک یونکہ کل نہ ایسان کسی کی زندگی بجانے کے شزا بھگت رہا بھا" ارم‬
‫نے یوندہ کے ہابھ اوپر کیبے‬
‫نکاح یو بھر بھی ہو شکتا ہے کسی کی زندگی وایس پہیں آ شکنی نا" ارم کا لہجہ کانپ رہا بھا‬
‫‪404‬‬

‫جود کو اور الال کو اس شزا سے آزاد کر دو" اس نے چھلکنی آنکھوں سے یوندہ کو امتد سے دنکھا‪،‬‬
‫زرعاب نے آکر ارم کو کتدھوں سے بھاما‪ ،‬ردا اور کرن بھی ا نکے ناس آکر رکیں‪ ،‬یوندہ نے ان‬
‫دویوں کی طرف دنکھا ردا اور کرن نے انتات میں شر ہالنا‪ ،‬یوندہ نے انک چھتکے سے ننچھے مڑ کر‬
‫دنکھا اسے م یصور کہیں نظر پہیں آنا اشکے گلے میں کچھ ڈونا اسے انتا دل نتد ہونا ہوا مجسوس ہوا‪،‬‬
‫اس نے مایوس ہوکر شر چھکانا اسے ا نبے شا مبے گھی یوں کے نل تیتھا ہوا وہ عرور کا نتکر نظر آنا‪،‬‬
‫ن‬
‫وہ آ کھیں چھ یکانا بھول گنی‪ ،‬اشکی شایس بھمبے لگیں‬
‫نہ ماشرہ وادہ کبے" م یصور ہابھ میں انگوبھی بھامے یوندہ کے جواب کا می یظر بھا‪ ،‬یوندہ نے انتا‬
‫داہتا ہابھ ہون یوں پر رکھ دنا‪ ،‬شاہ گل نے آکر اسے کتدھے سے بھاما‪،‬‬
‫بچے مچھے نتہ یو پہیں ہے نہ کتا کہہ رہا ہے لتکن کچھ اچھا کہہ رہا ہے" شاہ گل نے یوندہ کو‬
‫دنکھا‪ ،‬یوندہ ہیس پڑی اشکی آنکھوں سے آیسو جاری ہو گے‬
‫آ‪ " ........‬اس نے کہہ کر ہابھ آگے پڑھا دنا‪ ,‬م یصور نے ہابھ آگے پڑھا کر اشکے ہابھ میں‬
‫انگوبھی پہتا کر اسے ا نبے نام کر لتا‪ ،‬سب نے مل کر نالتاں بجاتیں‬
‫مئری ن یوی یو پہت ذہین ہے" زرعاب نے ارم کو مسکرا کر کہا ارم نے شرما کر شر چھکا لتا‬

‫شاہ گل یوندہ اور م یصور کو گلے سے لگانے دعاتیں دے رہیں بھیں‪ ،‬ردا اور کرن بھی شاہ گل‬
‫کے فرنب آکر کھڑی ہوئی م یصور ننچھے ہتا شاہ گل نے ردا اور کرن کو گلے سے لگا لتا‪ ،‬سب ہی‬
‫‪405‬‬

‫پہت جوش بھے شاہ گل کی نظر ارم پر پڑی وہ جسرت سے ان سب کو دنکھ رہی بھی‪ ،‬اپہوں‬
‫نے اسے شر کے اشارے سے ناس نالنا‪ ،‬ردا اور کرن نے نازو کھول کر ارم کو ا نبے شابھ گلے‬
‫لگا لتا‪ ،‬بح یون ولہ میں انک نار بھر سے جوستاں دستک دے رہیں بھیں‪ ،‬داجی‪ ،‬سئراقضل‪ ،‬بجیتار‬
‫جان اور یوراب مئراقضل کے شابھ اندر داجل ہونے‪ ،‬انکو دنکھ کر زرعاب کی نالتاں بجانے ہابھ‬
‫رک گبے‪ ،‬وہاں کھڑے سب لوگ ہی مئراقضل کے ردعمل کا ان یطار کر رہے بھے‬
‫الال نے مچھے سب نتا دنا ہے" مئراقضل نے یوندہ کو دنکھ کر کہا‪ ،‬جب یوندہ بح یون ولہ میں آئی‬
‫بھی یو دالور جان نے پہادر جان کو مئراقضل کے آنے کی جئر دی بھی اور پہادر جان نے‬
‫ہچرے میں جاکر اطالع دی اور بھر اورنگزنب جان انکو جود ناہر لیبے آنے بھے‪ ،‬مئراقضل جان اندر‬
‫پہیں جانا جا ہبے بھے لتکن اورنگزنب جان کے مح یور کرنے پر وہ اندر آنے بھر سب نے مل کر‬
‫م‬
‫کل کا شارا واقعہ انکو ستا کر طمین کردنا بھا‪ ،‬دلوں سے کدورتیں دور ہو گتیں بھیں‪ ،‬سب کے‬
‫دل انک دوشرے کے لیبے صاف بھے‬
‫جان‪ " .............‬شاہ گل نے اورنگزنب جان کو مجاطب کتا‬
‫آج ہی بچوں کا نکاح کر د نبے ہیں" شاہ گل نے تیبے کے دل کی نات کی‪ ،‬م یصور کے چہرے‬
‫پر مسکراہٹ ابھری اس نے یوندہ کو دنکھ کر آنکھ ماری یوندہ نے شرما کر شر چھکا لتا‬
‫مچھے کوئی اعئراض پہیں ہے‪ ،‬مئراقضل کو اگر کوئی ‪ " .........‬داجی نے مئراقضل کی طرف‬
‫اشارہ کتا‬
‫‪406‬‬

‫الال‪ "...........‬مئراقضل نے تینی کو دنکھا‬


‫مچھے کتا اعئراض ہو شکتا ہے‪،‬لتکن‪ " .........‬وہ کہبے رک سب نے اسے نے جینی سے دنکھا‬
‫زری اور بچے پہاں پہیں ہیں‪ ،‬ا نکے نغئر‪ ......‬سب کیسے‪ ".....‬وہ رک رک کر یول رہے بھے‪،‬‬
‫سب ہی جاموش ہو گبے‪ ،‬م یصور کا چہرہ اپر گتا‬
‫میں جا کر سب کو ادھر ہی لے آنا ہوں" یوراب نے آگے پڑھ کر اننی جدمات تیش کیں‬
‫نہ سہی رہے گا" بجی تار جان کو بھی تیبے کی بچوپز یستد آئی بھی‪ ،‬سب کے چہرے دونارہ سے‬
‫کھل ا بھے بھے‬
‫بچے بھر تم ابھی نکلو‪ ،‬شام سے پہلے وایسی ہو جانے" ادے نے یوراب جان کے کتدھے کو‬
‫بھیتھتانا‬
‫کاکا آپ اپہیں کال کر کے نتا دیں وہ نتار رہیں" یوراب نے نکلبے سے پہلے مئراقضل کو کہا‪،‬‬
‫اپہوں نے انتات میں شر ہالنا‪ ،‬سب لوگ اننی اننی نتاریوں میں مصرف ہو گبے‪ ،‬پر یسے یوندہ کو‬
‫ا نبے شابھ کمرے میں لے گنی‪ ،‬ردا نے کال کر کے ن یوتیشن کو نال لتا بھا‪ ،‬بح یون ولہ میں جشن‬
‫کا سماں بھا‪ ،‬مرد حصرات ناہر کے کاموں میں مصرف بھے‪ ،‬ڈنکوریشن اور کھانے کا ان یطام ہمیشہ‬
‫م یصور کتا کرنا بھا سب کے لیبے‪ ،‬لتکن آج سب کو مل کر م یصور کے لیبے کرنا بھا‪ ،‬جونکہ نکاح‬
‫کی نفرنب بح یون ولہ میں ہی بھی اس لیبے پہلے سے زنادہ لوگوں کو مدعو کتا گتا بھا‪،‬‬
‫نابچ گھیبے کا وقت پر لگا کر اڑ گتا‪ ،‬راولیتڈی والے صوائی پہنچ جکے بھے‪ ،‬مئراقضل نے زری کو‬
‫‪407‬‬

‫شاری نات سمچھا دی بھی‪ ،‬زری پہت دپر نعد نارمل ہوئی بھی‪ ،‬لتکن اب سب کچھ بھتک بھا‪،‬‬
‫سب نتاؤ ستگھار میں لگے ہونے بھے‪ ،‬اور آخر کار وہ وقت آن پہنجا بھا جس کا سب کو ان یطار بھا‪،‬‬
‫م یصور اور ناقی تمام مرد حصرات ہچرے میں چمع بھے‪ ،‬یوندہ کل والے لتاس میں دلہن نبے‬
‫ت‬
‫مئراقضل کے یورشن میں یتھی بھی سب جواتین اشکے ادر گرد چمع بھیں‪ ،‬بجیتار جان نکاح کے‬
‫کاعذات لے کر اندر آنے‪ ،‬سب جواتین سمٹ کر تیتھیں‪،‬‬
‫اجازت ہے" بجیتار جان نے زرمبتہ گل سے اجازت جاہی زری نے شر انتات میں ہال کر جواب‬
‫دنا‪ ،‬بحتاپر جان یوندہ کے فرنب رکھی کرسی پر پراچمان ہونے‬
‫یوندہ جان ولد مئراقضل جان اتمان ختل آپ کو م یصور جان ولد اورنگزنب جان یوسفزئی سے‬
‫نلعوض ‪ 20‬الکھ جق مہر نہ نکاح ق یول ہے" بجیتار جان نے نظریں ابھا کر یوندہ کو دنکھا‬
‫ق یول ہے" یوندہ کے کتکتانے ہون یوں سے نکال‪ ،‬سب کے چہروں پر مسکراہٹ نکھر گنی‬
‫آنکو نہ نکاح ق یول ہے" بجیتار جان نے مح یصرا یوندہ کی رصامتدی یوچھی‬
‫ق یول ہے" یوندہ کے گلے میں کچھ ڈونا‬
‫ق یول ہے" بجیتار جان نے تیسری مرنتہ ا نبے الفاظ دہرانے‬
‫ق یول ہے" یوندہ جان نے تیسری نار افرار کر کے انتا آپ م یصور جان یوسفزئی کے نام کر دنا بھا‪،‬‬
‫سب کے چہرے کھل ا بھے‬
‫‪408‬‬

‫پہاں دسنخط کرو" اپہوں نے کاعذ یوندہ کے آگے کتا‪،‬‬


‫پہاں بھی" اپہوں نے کاعذ نلتا‪ ،‬یوندہ کا تیبے ہابھوں سے ین کاعذ پر گھسبٹ رہی بھی‬
‫پہاں بھی" اپہوں نے انک اور جگہ ہابھ رکھا‬
‫متارک ہو بچے" بجیتار جان نے یوندہ کے شر پر ہابھ رکھ کر ناہر جلے گبے‪ .‬سب ہی انک‬
‫دوشرے کو متارکتاد دے رہے بھے‪،‬‬
‫ن‬
‫مئری تینی" شاہ گل نے یوندہ کا مابھا جوم کر اسے ا نبے شابھ لگا لتا‪ ،‬زری کی آ کھیں آیسوؤں‬
‫سے بھری بھی ردا ا نکے ناس گنی‬
‫جاجی‪ ....‬متارک ہو" ردا نے ا نکے آیسو یوبچھے‪ ،‬کرن ارم‪ ،‬اور یور آیس میں ناتیں کر رہیں بھیں‬
‫ختکہ پر یسے اور نتلم یوندہ کے شابھ ختکی ہوتیں بھیں‬
‫دوشری طرف بجیتار جان نکاح کے کاعذات لے کر ہچرے میں داجل ہونے‪ ،‬یواب جان نے‬
‫م یصور کو کہنی ماری م یصور نے جونک کراسے دنکھا‪ ،‬اور اشکی نظروں کا نعقب کرنے ہونے بجیتار‬
‫جان پر نظر گنی‪ ،‬اپہیں دنکھ کر م یصور ستدھا ہو کر تیتھا‪ ،‬بجیتار جان م یصور کے شا مبے کرسی رکھ‬
‫کر تیتھے‬
‫الال اجازت ہے" بجیتار جان نے اورنگزنب جان کی طرف دنکھا‪ ،‬اپہوں نے انتات میں شر ہالنا‬
‫م یصور جان ولد اورنگزنب جان یوسفزئی آپ کو یوندہ جان ولد مئراقضل جان اتمان ختل سے نلعوض‬
‫‪ 20‬الکھ رونے جق مہر نہ نکاح ق یول ہے" بجی تار جان نے م یصور کو دنکھا‬
‫‪409‬‬

‫ق یول ہے" م یصور نے انک لمچے کی ناجئر پہیں کی جواب د نبے کے لیبے‬
‫ق یول ہے" بجیتار جان کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری‬
‫ق یول ہے" م یصور نے بھی مسکرا کر جواب دنا وہاں تیتھے سب کے چہرے کھل ا بھے‬
‫م یصور جان ق یول ہے" بجیتار جان نے انک مرنتہ بھر جانتا جاہا‬
‫جی ہاں ق یول ہے" م یصور نے تیسری مرنتہ افرار کر کے یوندہ کا شابھ زندگی بھر کے لیبے قیول‬
‫کر لتا بھا‪ ،‬کہاں وہ دن جب وہ انک اجینی کی ختی بت سے اس سے نکرائی بھی اور کہاں آج کا‬
‫دن جب وہ اشکی نادم آخر کی شابھ بھی‪ ،‬ہچرے میں سب انک دوشرے کو متارکتاد د نبے میں‬
‫مصرف بھے‪ ،‬م یصور ابھ کر ناپ کے فرنب آنا‪ ،‬اورنگزنب جان نے انک بھریور نظر تیبے پر ڈال کر‬
‫اسے گلے لگا لتا‪،‬‬
‫آپ نے یو فرنان کر دنا بھا مچھے" م یصور نے آخر کا ناپ سے شکوہ کر ہی دنا بھا‬
‫کتھی یو انتا ناپ تیبے کا موقع مچھے بھی دنا کرو" اورنگزنب جان نے انک خ یکلہ چھوڑا دویوں ناپ‬
‫تیبے نے قہقہہ لگانا‪ ،‬اورنگزنب جان کی جوسی ا نکے چہرے پر واصح بھی‪ ،‬م یصور ننچھے مڑ کر‬
‫مئراقضل جان کے گلے لگا‬
‫جوش رہو‪ ،‬رب تمہارے را سبے آشان کرے" مئراقضل جان نے اسے گلے سے لگا کر ڈھئروں‬
‫دعاتیں دیں‪ ،‬بح یون ولہ میں سب ہی پہت جوش بھے‪ ،‬وہاں آنے مہمایوں کو کھانے کے لیبے‬
‫‪410‬‬

‫لے کر جا رہے بھے‪ ،‬بح یون ولہ پر جاند یوری جوین سے چمک رہا بھا‪ ،‬نلکل و یسے ہی جیسے دو لوگوں‬
‫کے چہرے‬

‫یوندہ اور م یصور کا نکاح جئر و عاق بت سے بحیون ولہ میں ہو حکا بھا‪ ،‬لتکن رحصنی کے لیبے یوندہ کی‬
‫ن م‬
‫علتم کمل ہونے کا نعد کے وقت کا نعین کتا گتا بھا‪ ،‬مئراقضل جان ا نبے آقس کی وجہ سے‬
‫راولیتڈی جلے گبے بھے لتکن ناقی سب کو پہلے کی طرح روک لتا گتا بھا‪ ،‬یوراب نے انکو راولی تڈی‬
‫پہنجانے کی زمہ داری ا نبے شر لے لی بھی‪ ،‬بح یون ولہ میں سب کے چہرے دمک رہے بھے‪ ،‬اور‬
‫بح یون ولہ کا آسمان بھی پرسبے کو نتار بھا‪ ،‬گونا وہ بھی اس محبت کی قنح پر کھل کر پرستا جاہ رہا‬
‫ہو‪ ،‬یوندہ کرتم اور رنڈ کلر کی شادہ سی شرٹ پراؤزر پہبے شر پر رنڈ دو نتہ لیبے ہچرے میں سمتھا‬
‫کے ننچرے کے ناس کھڑی پرانہ وقت ناد کر رہی بھی‪ ،‬جب م یصور نے اسے مجاطب کتا‬
‫سیو وان بٹ‪ " ..........‬م یصور کے نکارنے پر اشکے چہرے پر مسکراہٹ ابھری‪ ،‬یوندہ نے نلٹ کر‬
‫دنکھا م یصور ہابھ میں جانے کے دو مگ لیبے کھڑا بھا‪ ،‬یوندہ اسے دنکھ کر مسکرائی‪ ،‬م یصور نے انک‬
‫مگ آگے گتا جسے یوندہ نے ہابھ پڑھا کر بھام لتا‬
‫آج یو پہاں کھڑے ہونے پر غصہ پہیں کریں گے" یوندہ نے م یصور کو دنکھ کر اسے پرائی نات‬
‫ناد کرائی‪ ،‬م یصور نے ا نبے دانت جوڑ لبے‬
‫وہ اس دن‪" ........‬م یصور نے زنان ہون یوں پر مار کر نات کا آعاز کتا‬
‫‪411‬‬

‫اسی دن اس شارے مستلے کا آعاز ہوا بھا" اس نے انک بھریور نظر یوندہ پر ڈالی‬
‫و یسے بھی میں تم سے‪ ،‬تمہاری ان آنکھوں سے" اس نے اشکی آنکھوں میں دنکھا‬
‫بھاگ جانا جاہتا بھا مچھے پہیں سمچھ آنا" وہ شرمتدہ لگ رہا بھا‬
‫میں نے نتڈی تم سے معذرت کر لی بھی‪ ،‬لتکن تم نے مئری کوئی جاص عزت پہیں کی بھی"‬
‫م یصور شرمتدہ کے آنار ختم کرنے کے لیبے مسکرانا‬
‫ہاہاہاہا ہا" یوندہ متہ پر ہابھ رکھ کر ہیس دی‪ ،‬م یصور اسے دنکھتا رہ گتا‬
‫مئری وجہ سے تمہیں جو بھی نکل یف ہوئی اس کے لیبے" م یصور کے الفاظ متہ میں ہی بھے یوندہ‬
‫نے آگے پڑھ کر اشکے متہ پر ہابھ رکھ دنا‬
‫وہ وقت گزر حکا ہے‪ ،‬اسے دہرانے کا قاندہ پہیں" اس نے م یصور کے متہ سے ہابھ ہتا کر‬
‫جانے کا مگ ننچے رکھا‬
‫اس وقت کو دنکھو جس میں ہم شابھ ہیں" یوندہ نے اسکا ہابھ بھاما‬
‫تم نے کوئی نات سنی ہوئی یو ہے پہیں نا‪ ،‬بچھلے دیوں کینی کالز کتیں‪ ،‬انک بھی تم نے اتیتڈ‬
‫پہیں کی کینی علط نات ہے نا" م یصور نے اشکے ہابھ پر انتا دوشرا ہابھ رکھ کر متہ نتا کر شکوہ کتا‬
‫اچھا ایسا کرنے ہیں بچھلے دیوں جو آپ ن تک کام کرنے رہے ہیں وہ ڈشکس کرنے ہیں" یوندہ‬
‫نے اپرو احکا کر اشکی طرف دنکھا‬
‫پہیں پہیں یس بھتک ہے" م یصور مسکرا دنا بھا اشکی معصوم سی دھمکی پر‬
‫‪412‬‬

‫اچھا نہ نتاؤ کتا کتا‪ ،‬کتا ا نبے دن" م یصور وہی گھاس پر تیتھ گتا‬
‫جئر سے بھوڑی بھوڑی شاعرہ ین گنی ہوں" یوندہ بھی وہی اشکے ناس تیتھ گنی‬
‫شجی نات ہے" م یصور نے اسے عور سے دنکھا یوندہ نے شر کو انتات میں ہال کر جانے کا مگ‬
‫ابھا کر ہون یوں سے لگا لتا‬
‫ارشاد کریں بھر" م یصور کی آنکھوں میں چمک بھی‬
‫ن‬
‫نتہ پہیں سہی ہے بھی نا پہیں" یوندہ نے آ کھیں م یکا کر متہ نتانا‬
‫جیسی بھی ہوگی اچھی ہو گی" اس نے یوندہ کو مسکرا کر یسلی دی‬

‫"حق یقت میں یسلتم کرنا یو پہت دور کی نات ہے جان‬


‫ہم یو یئرے جوایوں میں بھی کوئ دوشرا پرداست پہیں کر شکبے"‬

‫ن‬
‫یوندہ نے اشکی آنکھوں میں دنکھ کر ستانا‪ ،‬م یصور کا چہرہ کھل ابھا‪ ،‬آج اشکی آ کھیں بھی اشکی‬
‫گھڑی کی طرح چمک رہیں بھیں‬

‫"مئری تیتدوں سے جواب نک چھین لبے‬


‫شارا قصور یئری محبت کا ہے"‬
‫‪413‬‬

‫یوندہ نے انک اور سغر اشکو دنکھبے ہونے ستانا‬

‫اور مئری تیتدوں کا کتا" م یصور نے اشکی آنکھوں میں دنکھ کر شوال کتا‬
‫اس سے پہلے یوندہ کچھ جواب د ننی‪ ،‬نارش کی ختد یوندیں اس پر پڑیں‪ ،‬یوندہ نے مسکرا کر آسمان‬
‫کی طرف دنکھا‪ ،‬اور ہابھ بھتال لیبے‪ ،‬م یصور اسے بچوں کی طرح جوش ہونا دنکھ کر شاکت ہو حکا بھا‪،‬‬
‫ختد ہی لمچوں میں آسمان کھل کر پرسبے لگا یوندہ م یصور کو ہابھ سے نکڑ کر ہچرے کے درمتان‬
‫لے آئی‪،‬‬
‫مچھے نارش پہیں یستد" م یصور ہوش میں آنے شابھ یوال‬
‫تمہیں یو میں بھی یستد پہیں بھی‪ ،‬اب ہوں نا نارش بھی آ جانے گی" یوندہ نے اسے دنکھ کر‬
‫ا نبے متہ پر ہابھ ب ھئرا‪ ،‬م یصور زور سے ہیسے لگا اس نے دویوں ہابھ ا نبے نالوں میں ب ھئرے‪،‬‬
‫ختیبے زمین پر کھڑے وہ دو لوگ جوش بھے آسمان بھی انتا ہی جوش بھا ان پر شانہ کیبے ہونے‬
‫اور کھل کر پرس رہا بھا‪ ،‬یوندہ اور م یصور پہت دپر نارش میں بھگبے رہے‪ ،‬اپہوں نے دلوں و جاں‬
‫سے انک دوشرے کا شابھ ق یول کتا بھا‪ ،‬کتھی م یصور کا شابھ یوندہ کے لیبے تیتا صچرا بھا لتکن‬
‫آج وہ دویوں تیبے صچرا سے بھولوں بھرے گلشن میں پہنچ جکے بھے‬
‫‪414‬‬

‫وقت پر لگا کر اڑ گتا بھا‪ ،‬یوراب اور کرن کے گھر میں انک نتھی کلی نے آنکھ کھولی بھی‪ ،‬جس‬
‫کا نام مرتم رکھا گتا بھا‪ ،‬ردا بھی اب بچوں کو آزادی سے کھتلبے د نبے لگی بھی‪ ،‬اور کوسش کرئی‬
‫س‬
‫بھی جود بھی جوش رہے‪ ،‬زرعاب اور ارم بھی اب انک دوشرے کو ھبے گے ھے‪ ،‬ارم سب‬
‫ب‬ ‫ل‬ ‫مچ‬

‫کے شابھ گھل مل گنی بھی‪ ،‬راولیتڈی والوں کی وایسی کا دن بھی آ گتا بھا اور ان کے جانے‬
‫سے پہلے رات کو نارئی ک یو نارئی رکھی گنی بھی‪ ،‬م یصور کے سئرد بھا آج کی نارئی کا ان یطام‪ ،‬اس‬
‫م‬ ‫ک‬‫س‬ ‫ک‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫لی کت نگ‬
‫بے وہ ا ال ہی ا ھی کے ناس ھڑا بھا ناقی یوجوان نارئی داپرے کی ل یں کرستاں لگانے‬
‫آگ کے گرد تیتھے نکوں پر ہابھ صاف کر رہے بھے‪ ،‬ہر نار نل بٹ جالی ہونے پر اور اور کی آوازیں‬
‫لگائی جاتیں‪ ،‬اور م یصور ویئر کی طرح ا نکے آگے مزند نکے تیش کرنا‪ ،‬اب کی نار نل بٹ جالی ہونے‬
‫پر یوندہ نل بٹ لے کر ابھ کھڑی ہوئی‪ ،‬اور آہستہ سے جلنی ہوئی م یصور کے فرنب جاکر کھڑی ہوئی‬
‫جان‪ ".......‬یوندہ نے کنی لمچے اشکے چہرے کو دنکھبے کے نعد دھتمے سے نکارا‬
‫ہ‬
‫ممم" م یصور نے سنچوں سے گوست انارنے ہونے جواب دنا‬
‫آپ کا شکرنہ" اشکے چہرے پر انک اتمول سی مسکراہٹ بھی‬
‫شکرنہ‪ !!.......‬اس نے یوندہ کو جئرانگی سے دنکھبے ہونے یوچھا‬
‫ہ‬
‫ہم‪ ....‬ممم‪ " .....‬یوندہ نے شر چھکا کر اسے انتات میں ہالنا‬
‫‪415‬‬

‫شکرنہ کس نات کا نتگم" م یصور نے گوست کا انک چھونا نکرا ا نبے متہ میں ڈا لبے ہونے شوال‬
‫ک تا‬
‫اننی اہم بت د نبے کا اننی زندگی میں" یوندہ نے آہستہ سے انگلتاں خنجانے ہونے کہا‬
‫م‬
‫یو یو وٹ‪ ،‬عورت جو ہوئی ہے نا‪ ،‬وہ مرد کو کمل کرئی ہے" م یصور سنچوں پر جلبے ہابھ روک کر‬
‫یوندہ کی طرف م یوجہ ہوا‬
‫اور مرد وہ ہونا ہے جو صرورت کے وقت عورت کے شابھ ہو‪ ،‬ہر وقت دم چھلہ یو اور پہت سے‬
‫لوگ بھی ین جانا کرنے ہیں" م یصور نے اشکی آنکھوں میں دنکھ کر انک انک لفظ مسکرانے‬
‫چہرے سے کہا‬
‫م یصور جان سے خڑے رسبے پہت اہم اور مصیوط ہیں اس کی زوخ بت رکھبے والی کو یو پہت زنادہ‬
‫اہم اور مصیوط ہونا ہے نا" اس نے انتا شر یوندہ کے شر سے نتک لتا‬
‫شکرنہ‪ " ......‬یوندہ نے نظریں چھکانے انک نار بھر ا نبے الفاظ دہراے‪ ،‬م یصور نے ہ یوز شر ن تکے‬
‫چہرے کا نظریں ابھا کر دنکھا‬
‫اننی محبت کے لیبے" اب کی نار یوندہ نے بھی نظریں ابھا کر مصیوط لہچے میں کہا‬
‫نگلی محبت کا شکرنہ کب ادا ہوا کرنا ہے" م یصور کے چہرے پر معنی جئز مسکراہٹ ابھری وہ‬
‫یوندہ کو دنکھ کر رہ گتا‬
‫ن‬
‫‪416‬‬

‫ش‬ ‫ھ‬ ‫ک‬


‫تم جو اننی دپر مچھے اننی محبت سے د نی رہی ہو کتا اس انتان بت اس محبت کا کرنہ ادا کر شکتا‬
‫ہوں میں" م یصور نے یوندہ کی جوری نکڑ لی بھی یوندہ کے چہرے پر بھی مسکراہٹ بھتل گنی‬
‫اس نے شر کو نقی میں ختیش دی‪ ،‬دور تیتھے سب اپہیں کو دنکھ کر جوش ہو رہے بھےاور انکی‬
‫آنے والی زندگی کے لیبے دعا گو بھے‪ ،‬آسمان پر نارے تمتما رہے بھے اور وہ انکی زندگی میں آنے‬
‫والی جوسیوں کی یوند ستا رہے بھے‬

‫ختم شد‬

‫جب ایسان کسی سے نتار کرنا ہے نا اور وہ شخص ہمیں پہیں ملتا یو ہم اننی ذات کو کھونا ہوا‬
‫مجسوس کرنے ہیں اور بھر ہم جدا کو ڈھونڈنا شروع کر د نبے ہیں اور جب جدا ہمیں ا نبے شا مبے‬
‫چھکتا ہوا دنکھتا سسکتا ہوا دنکھتا ہے نا یو وہ انتا جوش ہونا ہے کہ وہ جود ہماری طرف آنا ہے اس‬
‫ایسان کو لے کر جس کو نانے کے لبے ہم نے اننی ذات کھوئی ہوئی ہے‪ ،‬محبت دل یوڑے اور‬
‫چھیبے پہیں جانے قنح کیبے جانے ہیں نتدے اور رب کی محبت میں فرق ہی نہ ہے کی نتدے‬
‫کی محبت ایسان کی سب سے پڑی کمزوری ین جائی ہے اور رب کی محبت ایسان کی سب سے‬
‫پڑی طاقت‪ ،‬لتکن ان دویوں مجی یوں میں نعلق پہت بختہ ہے جب ایسان نتدے سے محبت کرنا‬
‫ہے یو اسے رب مل جانا ہے اور جب رب سے خڑنا ہے یو اشکے نتدے‪ ،‬رب کی زات بھی ا یسے‬
‫‪417‬‬

‫ہی پہیں مل جائی رناضت کرئی پڑئی ہے‪ ،‬دل کو مارنا پڑنا ہے جود کو رولتا پڑنا ہے بھر جاکر کہیں‬
‫رب کی طرف دنکھبے پر رب نظر آنا ہے من کی آنکھ سے‪ .‬من کو صاف کرنا پڑنا ہے نفریوں‬
‫کدوریوں سے ناک‪ ،‬گھر ہمیشہ پڑے پزرگ نتانے ہیں‪ ،‬لتکن گھر کو اشکے یوجوان جوڑ کر رکھبے ہیں‪،‬‬
‫پزرگ اوالد کو جوان کر کے چھوڑ د نبے ہیں نہ ان کی زمہ داری ہوئی ہے کہ وہ آناؤ اجداد کی‬
‫ورانت کو کیسے سمتھا لبے ہیں‪ ،‬گھر کو جوڑے رکھبے کے لیبے ہر انک کا حصہ صروری ہے‪ ،‬اگر‬
‫انک بھی فرق اننی زمہ داری سے الپرواہی پرنے گا یو رسیوں کی ڈور کمزور ہو جانے گی‪ ،‬اگر‬
‫ایسان دل میں نہ نات ر ک ھے کی اس نے مئرے شابھ نہ کتا بھا یو میں ک یوں اس کے لیبے کچھ‬
‫کروں‪ ،‬یو ا یسے پہیں ہو گا‪ ،‬دل پڑا کرنا پڑنا ہے‪ ،‬طرف پڑا کرنا پڑنا ہے‪ ،‬عمروں کے پڑھبے سے‬
‫کتھی طرف پہیں پڑنا‪ ،‬عورت کو اسکا مفام د ن تا ہونا ہے‪ ،‬عورت اننی ذات میں انک مصیوط ادارہ‬
‫ہے‪ ،‬وہ اکتلی کنی مردوں سے مفانلہ کر شکنی ہے لتکن جب اس سے کوئی مرد خڑ جانا ہے یو‬
‫وہ کمزور ہو جائی ہے اشکی طاقت مرد کی زنان میں ہوئی ہے‪ ،‬مرد کا شابھ اور ختد مصیوط الفاظ‬
‫اسے دنتا کا مفانلہ کرنے کے لیبے نتار کرنے ہیں‪ ،‬بح یون ولہ کے یوجوان یوجوایوں اور مردوں اور‬
‫عوریوں نے اننی کہائی سے نہ نانت کتا کہ اکتھے جوشجال زندگی گزارنے کے لیبے کچھ اصول‬
‫ہونے ہیں جن پر عمل کر کے ایسان فرشودہ رشومات کو چھوڑ دے یو بھی اچھی زندگی گزار شکتا‬
‫ہے‬
‫ختم شد‬

You might also like