Professional Documents
Culture Documents
Da Mini Safar by Romana Shah Complete
Da Mini Safar by Romana Shah Complete
Da Mini Safar by Romana Shah Complete
م
کمل ناول
ح
نفرت سے شروع ہونے والی محبت کی ق یقی الزوال داستان
جوالئی کی تینی دوپہر میں وہ سب سقتد یون یفارم پر محتلف رنگوں کے د ھبے لگانے راولیتڈی کے
انک کالج کے گراؤنڈ میں بھاگ رہیں بھیں ان سب کے ہابھوں میں نائی کی یونلیں بھیں ،جن
کے ڈھکن کسی نامعلوم مفام پر بھیتکبے جا جکے بھے۔ سب لڑک یوں نے انک ہابھ میں یونل اور
دوشرے ہابھ میں رنگ ابھا ر ک ھے بھے وہ سب نہ اس لیبے کر رہی بھیں کیونکہ آج ان کے
سیتکڈ ایئر کے پری متڈنکل کے تیئرز ختم ہونے بھے ،اس روز کالج می انکا آخری دن بھا۔ عمومی
ع ت لنع
طور پر ننجاب میں تیئرز کے لیبے ا نبے می ادرے کے الوہ کوئی دوشرے ادارہ بیئر تیتا ہے،
س
لتکن نہ لڑکتاں جوش قسمت بھیں انکا انتا ہی کالج سبیئر تیتا بھا اس لیبے نہ ا نبے کالج کا آخری
دن ناد گار نتانے میں مصروف بھیں۔ ان تمام لڑک یوں میں انک ایسی لڑک یوں بھی بھی جس نے
رنگ کو نائی والی یونل میں ہی ڈال کر جوس ن تانا ہوا بھا۔ اور دوشرے ہابھ سے لڑک یوں کو نکڑ نکڑ
کر رنگ ان کے اوپر انڈھتل رہی بھی لتکن اسکاانتا یون یفارم بھی بچ پہیں سکا بھا۔ اس نے نظر
2
انک لڑکی پر رکھی ہوئی بھی اب وہ آہستہ آہستہ قدم ابھا کر ننچھے سے وارات کرنے اسی لڑک یوں
کی جانب پڑھ رہی بھی ا نبے مطلونہ مفام نک پہنچ کر اس کے چہرے پر سیطائی مسکراہٹ
ابھری جس سے اس کے بچو کی طرح بھولے گال مزند بھول گبے۔ اس نے ہابھ آگے پڑھا کر
ت
شا مبے کمر کیبے یتھی لڑکی کا کالر نکڑ کر یونل کا شارا نائی اندر انڈھتل کر زور سے قہقہ لگانا جس
سے اس کے دویوں گالوں پر پڑنے والے ڈمتل اور بھی گہرے ہونے۔ شا مبے تیتھا وجود شکبے
میں آ گتا .وہ ایسی ہی بھی شرارئی ،جلتلی سی جب اس کے مڑ کر دنکھا اس کے شا مبے وہ
متاسب قدوقامت ،چھوئی سی تیسائی ،ننچرل پراؤن نال یوئی میں قتد ،سقتد و گالئی رنگت ،پڑی
ن
پڑی ہئزل الن بٹ پراؤن آ کھیں کی دراز نلکیں م یکا رہی بھی۔ وہ واقعی ہی بح یون قیتلے کی جونصورئی
کا متہ یولتا ن یوت بھی۔ شا مبے تیتھے وجود جیسے ہی ابھ کر کھڑا ہوا ،اس نے انک اور زوردار قہقہہ
لگا کر دوڑ لگادی.
یوندہ تم پہیں بچو گی مئرے ہابھوں سے" نہ ماپرہ بھی یوندہ کی تیسٹ فرنتڈ جو انک ننجائی جاندان
ن
کی جسبتہ بھی۔ ستاہ گہری آ کھیں ،سقتد رنگت ،ستاہ نالوں کی جوئی نتانے اس نے یوندہ کے ننچھے
دوڑ لگا دی نفرنتا تیس مبٹ انک دوشرے کے ننچھے بھا گبے کے نعد یوندہ گھی یوں پر ہابھ ر ک ھے
چھکی ،انک نظر گھڑی پر ڈال کر انک زوردار آواز نکالی.
اوہ یئری" کتھی کتھی اشکی نایوں کی وجہ سے نلکل بھی پہیں لگانا بھا کہ اسکا آنائی عالقہ ناجوڑ
ابجیسی ہے .ایسا ہونا بھی بھا کیونکہ وہ جب انک شال کی بھی اس وقت وہ ا نبے والدین کے
3
ہمراہ راولیتڈی کے انک یوش عالقے میں آئی بھی اور بھر کتھی مڑ کر پہیں دنکھا ا نبے اجداد کی
زمین کو ،اب وہ بجلی کی یئزی سے ستدھی ہوئی
ڈرامے نہ کرو جلدی سے بھاگوں مچھے ندلہ لیتا ہے" ماپرہ نے اسے رکتا دنکھ کر انتا ہابھ روک لتا
ب ھا
ماپرہ تمہیں نتہ ہے نا آج سنچرڈے ہے اور ایو جود لیبے پہیں آنے یو دپر ہو یو وہ پریسان ہونے ہیں
یونے تین کالج میں ہی بج جکے ہیں مچھے" وہ جلدی سے ماپرہ فرنب آئی
جلدی سے لو انتا ندلہ مچھے دپر ہوگی ہے" وہ ماپرہ کے شا مبے کھڑی ہو گنی
ا یسے کیسے لے لوں" ماپرہ نے اسے گھورا
ت
نار تم بھی یو بھاگ بھوڑی رہی بھی آرام سے یتھی بھی یو میں نے نائی ڈاال بھا اب میں کھڑی
ہوں تم بھی ڈال لو" سیسے کی طرح صاف دل رکھبے والی یوندہ جان اتمان ختل نے ماپرہ کے
ن
شا مبے شر چھکا لتا .ماپرہ کی آ کھیں بھر آ تیں اس نے آگے ہو کر اس سے ختھی ڈال لی .دویوں
پہیں جاہنی بھیں انک دوشرے سے جدا ہونا ک یوں انکا بجین کا شابھ بھا دویو آگے یون یورسنی میں
بھی انک شابھ ہی انڈمیشن لیبے کا ارداہ رکھتیں بھی لتکن بھر بھی کچھ دیوں کے لیبے ہی سہی وہ
جدا یو ہو ہی رہیں بھیں .اور و یسے بھی مسیقتل کا کسے نتہ ہونا ہے کتا نصبب ہو .دویوں تم
ک گ ل م ب ت ل ھ کن
ک ن
آ یں بے ا ک دوشرے سے جدا ہو یں .ھر دویوں ناقی لڑ یوں سے لبے یں .یوندہ الس کی ی
سی.آر بھی اس لیبے اس کے شابھ سب کے ہی ا چھے نعلفات بھے لتکن وہ انک مجلص اور
4
معصوم سی لڑکی بھی چھوئی چھوئی نایوں پر رونے د نبے والی ،سب کے شابھ مسکرانے
والی ،سب کے راز رکھبے والی اس لیبے سب ہی کے شابھ اننی ایسی شخصبت کی وجہ سے اشکے
ا چھے نعلفات بھے
سب سے الوداعی مالقات کر کے وہ ا نبے نتگ کی طرف آئی اور پڑی سی پراؤن جادر نکال کر
اس نے ا نبے شر پر اوڑھی ،اب دویوں نے کالج سے ا نبے قدم ناہر کی جانب پڑھانے شروع
کیبے
"اچھا یون یورسنی کا کتا کرنا ہے" ماپرہ نے اشکے شابھ جلبے ہونے اسیفسار کتا
کتا کرنا ہے ابھی یو قلجال دعا کرئی ہے کے پری متڈنکل میں ا چھے مارکس آ تیں" اس نے ہیسبے
ہونے کہا
میں نے اس کے نعد کا یوچھا ہے اک یو تمہاری انتا یو لبے کی جو عادت ہے اسکا میں کتا کروں"
ماپرہ نے متہ نتا کر کہا اور قدموں کی رقتار یئز کر لی
روکو۔۔۔ روکو۔۔۔ دنکھو قاؤنڈیشن یون یورسنی ہی سہی رہے گی ،ڈاکئر آف فئزنؤبھریسٹ کے لیبے ایو
پ
نے بھی پہی کہا ہے یو اور کتا نتاؤ..؟ " یوندہ بھی یئز قدموں سے اس نک ہنحبے ہونے یولی بھر
دویوں نے ا نبے قدموں کی رقتار سست پہیں کی ،یوندہ کو یو گھر پہنچ کر ہی پرنک لگی
5
وہ پڑی جادر کو شل یقے سے ا نبے گرد اوڑھے گھر کے اندر داجل ہوئی شا مبے کھڑی زرمبتہ نتگم
خنہوں نے الن بٹ گرین کلر کی کام والی قم یض کے شابھ سقتد شلوار اور سقتد ڈو نتہ شر پر
شل یقے سے رکھا ہوا بھا تینی کا جلتہ دنکھ کر دویوں ہابھ متہ پر رکھ کر تمشکل اننی خنخ روکی اور بھاگ
کر اشکے فرنب آ تیں ،اس نے جود کو سہی سے ڈھانپ رکھا بھا لتکن بھر بھی بجامہ نظر آ رہا بھا
رنگین ہوا
"نہ کتا جلتہ نتا رکھا ہے نہ کتا کرئی رہی ہو تم" زرمبتہ نتگم نے اسے نازو سے نکڑ کر انک چھ یکا دنا
امی کچھ پہیں کتا نہ یس رنگ ہیں جو مئری سہتل یوں نے بھیتکبے ہیں" اس نے ا نبے دویوں
ہابھوں سے جادر کو ہتا کر جود کو ماں کے شا مبے تمایش کے لیبے تیش کتا ماں نے یو دل ہی
بھام لتا
"زری اب اگر وہ گھر آہی ہے یو اسے کمرے میں جانے دو" مئر اقضل صاجب کی آواز گوبجی
جن نے یوندہ کو ماں سے جان چھو نبے کا پروانہ دنا
"شکرنہ ایو" یوندہ نہ کہبے ہونے بھاگ کر شڑھتا ع یور کر گنی
نہ نہ شر د جئژاولې
(آپ نے اسے شر پر خڑھا رکھا ہے) زری نتگم اکر صوقے پر تیتھبے ہونے کہا
صوقے پر پہلے سے ہی ا نکے شوہر تیتھے ہونے بھے .مئر اقضل جان سقتد شلوار قم یض پہبے
صوقے پر تیتھے اختار پڑھ رہے بھے وہ متیسڑی آف ڈ نفیس میں سئرواپزر بھے ،گھر کے شرپراہ
6
ہونے کی ختی بت سے اپہوں نے گھر پر یورا اجیتار جاصل بھا لتکن وہ اننی ن یوی اور بچوں کی
رانے کتھی نظرانداز پہیں کرنے بھے .روزانہ ا نبے بچوں کو شکول کالج لے کر جانا اور وایس النا
انکی زمہ داریوں میں شامل بھا ہقبے کو صرف یوند کالج جائی بھی ناقی سب کی چھنی ہوئی بھی اس
لیبے وہ اسے کالج ڈراپ کر د نبے بھے وایس وہ جود آ جائی بھی ماپرہ کے ہمراہ.
"بجی ہے اشکے الڈ ہم پہیں ابھاتیں گے یو کون ابھانے گا؟ وہ نتا کر گنی بھی ل بٹ ہو جانے
گی آج" اپہوں نے اختار نتد کر کے شانتڈ پر رکھ کر کہا
آپ اسکا جلتہ دنکھ لیبے یو بھر یوچھنی آپ سے میں زری نتگم نہ نات صرف دل ہی دل میں کہہ
شکیں
کھانا لگا دو" جان صاجب کی آواز نے ختاالت میں جلل ڈاال وہ اچھا کہہ کر ابھیں اور کچن کی
جانب پڑھ گتیں
کھانا کھانے کے نعد گھر کے سب ہی لوگ جوش گی یوں میں مصروف بھے .مئر اقضل جان کے
شات بچے بھے جار نتیتاں اور تین تیبے ،یوندہ جان سب سے پڑی اور الڈلی بھی اشکی نات جان
صاجب سم بت سب کو مانتا ہوئی بھی ،یوندہ کے نعد یور جان جو کی قسٹ ایئر کی طلتہ بھی ،رجب
ب ل عی لط
میئرک ،زاہدہللا یویں ،زن بب اور نتاءہللا خڑواں بھے اور شایویں کے م ھے ،عمارہ جو ھی
ب
چماعت میں بھی ،ختکہ نتاءہللا قوت گونائی سے مچروم بھا
7
مئر اقضل جان ا نکزائی اور زرمبتہ گل کی شادی پہت چھوئی عمر میں روانات کے مطایق کر دی
گنی بھی ،شادی کے وقت جان صاجب کی عمر بجیس ختکہ زرمبتہ نتگم کی عمر نتدرہ پرس بھی .کم
عمری کی وجہ سے وہ سسرال کے جاالت کا مفانلہ پہیں کر شکیں اور اکئر وہ تیشئر رونے ہونے
ہی جان صاجب کو ملتیں یوندہ کی نتدایش کے انک شال نعد جان صاجب سے مزند نتگم کے
آیسو پرداست نہ ہو شکے اور ا نبے شابھ راولیتڈی لے آنے .اس کے نعد سے نہ بح یون جاندان
ننجاب کے لوگوں میں آ یسا اور بچوں نے پہاں کے رنگ ہی انتانے .ابھارہ شال میں وہ صرف دو
نار ہی گبے بھے گاؤں ،پہلی نار والد کے ان یفال کر اور دوشری نار والدہ کے ان یفال پر ،لتکن
ختازہ ہونے ہی لوٹ آنے بھے ،ختکہ ا نکے بچے کتھی بھی پہیں گبے
کھانا کھانے کے نعد سب ہی جوش گی یوں میں مصرف بھے ،جان صاجب کے مونانل کی رنگ
ہوئی اپہوں نے تمئر دنکھا اور چہرے پر انک مسکراہٹ ابھری ،اپہوں قورا کال انتڈ کی
"شالم لتکم" شالم کرنے ہی ا نکے چہرے کی مسکراہٹ اور بھی گہری ہوئی
"بخئر را علے" (کیسے ہو) گھر کے تمام افراد جاموش ہو کر انکی طرف م یوجہ ہو جکے بھے
"ایساءہللا صرور تم قکر ہی نہ کرو"
ل ہ ب طنتگ م
"اگلے ہقبے" سب لوگ بجسس کا سکار بھے صرف زری م ین یں اور کی سی م کراہٹ
س ھ م
ا نکے چہرے پر بھی تمودار ہوئی
8
یوی ایو کا بھی جق ہے ا نبے پہن بھان یوں سے مل کر جوش ہونے کا ،جب ہم سب پہن بھائی
مل تیتھبے ہیں یو ایو کے چہرے پر مسکراہٹ ہوئی ہے لتکن ا نکے دل میں بھی نادیں ہجکولے
لینی ہیں ا نبے گھر والوں کی" رجب کہہ کر یئزی سے سئڑھتاں ع یور کر گتا ک یونکہ وہ جانتا بھا
یوندہ کو مح یور کرنا کسی بھی نات کے لیبے اس گھر کی شان کے جالف ہے
ایو نے شاری زندگی ہمارے لیبے انتا اصل چھوڑے رکھا اب ہماری ناری ہے ا نکے اصل کی طرف
انکو لے جاتیں" یور نے تیت ھے تیت ھے ہی صدا نلتد کی جان صاجب اور زری نتگم یس جپ ہو کر نہ
م یظر دنکھ رہے بھے وہ دنکھ رہے بھے ا نکے بچے کیبے پڑے ہو گبے کہ انک دوشرے کو سمچھتا
رہے ہیں ،ا نکے ا نبے شالوں کی رناضت ران یگاں پہیں گنی بھی ا نکے سب بچے دل کے ا چھے
ایسان ین گبے بھے .ختد نا نبے وہ نت ننی کھڑی رہی ،بھر آہستہ سے قدم ابھا کر ناپ کے ناس
ت
جا یتھی اور انتا ہابھ ا نکے آگے کتا ،جان صاجب جپ شادھے دنکھ رہے بھے یوندہ نے آنکھوں
سے ہابھ پر کچھ رکھبے کا اشارہ کتا ،والد صاجب نے بھی آنکھوں کے ہی اشارے سے یوچھا کتا
جا ہ ب ے
"والٹ دیں شادی پر جانے کے لیبے کئڑے پہیں ہیں" اب اشکے چہرے پر وہ کچھ دپر پہلے
واال غصہ کنی پہیں بھا صرف بچو والی شرارئی مسکراہٹ بھی
یوی .......وہ جو تم نے بچھلے ہقبے لیبے بھے انکا کتا" اس سے پہلے جان صاجب کوئی جواب
د نبے یور نے چملہ کر دنا
11
یوی بچے تم پر زپردسنی پہیں ہے اگر تم پہیں جانا جاہنی" جان صاجب نے نتار سے اسے دنکھبے
ہونے کہا
ایو ک یوں مچھے بھی صوائی دنکھتا ہے نہ سب جاتیں یو میں ک یوں نہ جاؤں" وہ ننچھے ہو کے صوقے
ت
پر ی ت ھ ی
یوندہ " ....جان صاجب اشکی طرف مڑے
ن
ایو میں دل سے جانا جاہنی ہوں ،وہاں صوائی مچھے نال رہا ہے" ا سبے آ کھیں نتد کر کے چہرے پر
جونصورت مسکراہٹ بھتالنے صوائی کو مجسوس کتا
جوش رہو بچے" مئر اقضل جان جوش بھے اب انکی دلی جواہش یوری ہو جانے گی وہ ا نبے بچو کو
ا نکے اصل سے جوڑ شکیں گے
ابھو لڑک یوں جو شامان رکھتا ہے رکھ لو" زری نتگم نے دویوں نتی یوں سے کہا
امی شانتگ...؟ " یوندہ کی تیسائی پر نل پڑھ گبے
کوئی شانتگ کا ناتم ہے نہ" زری نتگم نے گ ھڑی دنکھ کر کہا
تم اگر ا نبے یو لبے کی رقتار کم کر لو نا یو ہمارے کام ناتم سے ہو جانا کریں" یور جو مونانل میں
مصروف بھی آہستہ سے یولی
ن
12
ایو د کھیں اسے کتا کہہ رہی ہے" اس نے ناپ کو معصوم بچوں کی طرح دنکھا جب وہ ا یسے کرئی
اشکے گال اور بھی بھول جانے جان صاجب نے یور کو اشارہ کتا اسے یو اپر نک پہیں ہوا .وہ
کتدھے احکا کر نتکتگ کرنے جلی گنی.
صنح تماز کی ادانتگی کے نعد سفر صوائی کا آعاز کر دنا گتا ک یونکہ جان صاجب کو آج وایس بھی آنا
ل
بھا اسی لبے ا صنح روانگی کا ارادہ نتانا گتا بھا .گاڑی میں زری نتگم سم بت سب شو رہے بھے
ن
صرف جان صاجب ہی بھے جو آ کھیں کھلی رکھبے ہونے ڈران یونگ کر رہے بھے تین گھی یوں کے
سفر کے نعد وہ صوائی میں داجل ہو جکے را سبے میں سب نے اننی تیتد یوری کر لی بھی اور ب ھریور
رنفریسمبٹ بھی کی بھی نہ یو اس جاندان کا اصول بھا سفر پڑا ہو نا چھونا جوب ابچوانے کرنے
سب ہی اننی جوش گی یوں میں میں مصروف بھے کہ گاڑی انک چھتکے سے روکی شا مبے کا م یظر
دنکھ کر سب کو ہی شانپ شونگ گتا .بھنی بھنی آنکھوں سے سیسے کے ناہر دنکھبے لگے .شا مبے
انک کالی پراڈو کھڑی بھی اور اشکے ننچھے محتلف گاڑناں
ایو پہیں ....پہیں نکلتا ناہر آپ" جان صاجب گاڑی کے دروازے کا الک کھو لبے لگے بھے
کے یوندہ نے اگلی سبٹ پر چھک کر ناپ کو کتدھے سے نکڑ لتا سب لوگ ہی گ ھئرا جکے بھے
زری نے تینی کو دنکھا
امی !!...ایو سے کہیں نا گاڑی وایس موڑیں" یوندہ کی آنکھوں میں النجا بھی زری نتگم نے شوہر
کو دنکھا وہ بھی یو جان بھا اور جان کب متہ ب ھئرنے والوں میں سے ہونے ہیں کسی جگہ سے
13
ن بٹ دنکھا کر وایس آنا انکی شان کے جالف ہونا ہے اور اب یو ا نکے شابھ انکی عزتیں بھیں جس
کو ننچ شڑک روکا گتا بھا جان صاجب نے انک چھتکے سے دروازہ کھوال اور ناہر نکل گبے جیسے ہی
ناہر نکلے قاپرنگ شروع ہو گنی سب نے ا نبے کایوں پر ہابھ رکھ کرشر چھکا لیبے
ا ....اب نہ لوگ شات بچوں کے ناپ کو عئرت کے نام پر قتل کریں گے" یوندہ نے شر ابھا
کر رجب کو دنکھا اس وقت وہی پڑا مرد بھا گاڑی والوں کے لیبے
میں جانا ہوں" رجب کا انتا کہتا بھا کہ پہن و بھان یوں نے اسے دیوچ کر رونا شروع کر دنا
ناہر دنکھو ہمارا ناپ مشکل میں ہے میں نغئرت ین کر پہاں تیتھا رہوں" اس نے ا نبے کتدھے
سے چھوئی پہن عمارہ کا ہابھ چھتک کر دروازہ کھو لبے کے لیبے ہابھ پڑھا ہی بھا کہ نتاءہللا پر نظر
پڑی وہ معصوم کچھ یول یو پہیں نا رہا بھا یس دویوں ہابھوں کو اشکے شا مبے جوڑ کر اسے روک رہا
بھا .رجب اشکے دویوں ہابھوں کو ا نبے ہابھوں میں لے کر ما بھے پر یوسہ د نبے کو آگے چ ھکا ہی
بھا کہ دوشری طرف کا دروازہ کھول کر یوندہ گاڑی سے ننچے اپر گنی وہ جو تیتک فراک میں،
نالوں کا جوڑا نتانے دو نبے کو کونے سے شر پر ر ک ھے ناپ کی طرف پڑھبے لگی .اشکے گاڑی سے
اپرنے ہی قاپرنگ کی آوازیں بھم گتیں ،قاپرنگ کرنے والے تمام افراد ہی نے شر چھکا لتا اور
انتا رخ دوشری جانب کر دنا وہ دوڑ کر ناپ سے لبٹ گنی
ایو .....ایو آپ بھتک یو ہیں نا .....ایو یولیں نا" کتھی وہ ناپ کے چہرے کو چھوئی یو کتھی
کتدھوں پر ناگلوں کی طرح ہابھ ب ھئر رہی بھی
14
بچے بھتک ہے تمہارا ناپ" اجانک سے آنے والی آواز سے یوندہ کے ہابھ روک گبے اس نے
ن
شرخ آ کھیں سے اس شخص پر نظر ڈالی وہ سقتد قم یض شلوار کے اوپر ستاہ ویسٹ کوٹ ،شر پر
نگڑی شجانے مسکرا رہا بھا ننچھے کھڑی گاڑی کی فرنٹ سبٹ سے اپر کر آنے بھے لتکن ڈرانیونگ
سبٹ پر ابھی بھی کوئی پراچمان بھا
آپ کی ہمت کیسے ہوئی مئرے ایو پر قاپرنگ کرنے کی" یوندہ نے غصے سے شا مبے کھڑے
پزرگ ایسان کو دھکا دنا جون یو وہ بھی نتھایوں کا ہی بھی اسے ناپ کو دنکھ کر کچھ دپر پہلے واال
شارا واقع بھول گتا ناد بھا یو صرف نہ کہ اشکے ایو کو روکا گتا بھا یوندہ کے ہابھ اور آواز انک نار بھر
نلتد ہونے کو بھے ہی کہ اشکے ایو نے اسے روک لتا .اور شا مبے کھڑے ایسان کو گلے سے لگا لتا
دویوں اس والہانہ انداز میں گلے ملے جیسے بجین کے بچھڑے لوگ ملبے ہیں اور وہ دویوں بھی یو
بجین کے ہی جگری نار بھے لتکن جوائی میں بچ ھڑے بھے اور اب پڑھانے میں مل رہے بھے
"مئرے نار ،مئرے نتارے ،مئرے جگر آخر کو تم لوٹ آنے" وہ تم آنکھوں سے گلے لگے یولے
جا رہے بھے
ہاں ....ہاں ....ہاں ....میں لوٹ آنا تمہارا نار لوٹ آنا ہے" مئر اقضل جان نے بجیتار جان کے
چہرے کو ا نبے ہابھوں میں لیبے ہونے کہا
15
مئرا نار مئرے نالنے پر آ ہی گتا" دویوں نے انک دوشرے کے ہابھوں کو بھاما ہوا بھا اور
معصوم بچو کی طرح روڈ پر کھڑے راز و نتاز کر رہے بھے آج انکو پرواہ پہیں بھی کہ وہ کون ہیں
یس پرشوں نعد مالپ کی جوسی بھی .یوندہ جاموسی سے چہرے پر مسکراہٹ شجانے تم آنکھوں
ن
سب دنکھ رہی بھی .تیس بجیس مبٹ نعد دویوں کو ہوش آ ہی گتا ارد گرد دنکھ کر آ کھیں صاف
کیں بجیتار جان نے یوندہ کے شر پر نتار سے ہابھ بھئرا اور بھر مئر اقضل جان انکی قتملی
ن ن ج ت ھ کع سمس
چ
ل یں دا ل ہونے ،آگے ھے پرویوکول م یورے شان و شوکت سے صوائی کے القے
میں گاڑناں گارڈز ایسا لگ رہا بھا سہر سے جیسے کوئی اعلی شخصتات نے صوائی میں قدم رکھا ہو.
بچوں کی جوسی دندئی بھی وہ یو بھولے پہیں سما رہے بھے اننی گاڑناں اننی قاپرنگ وہ بھی ا نکے
لیبے اسیقتال ایسا ہے یو آگے سب کتا ہو گا وایس جا کر اپہوں نے ا نبے دوسیوں کو بھی یو
روداد ستائی بھی
"صوائی یوندہ جان ا نکزئی آ جکی ہے تمہاری جونصورت ہواؤں میں شایس لیبے کے لیبے جوش آمدند
کہو مچھے" یوندہ نے شر گاڑی کے سیسے سے ناہر نکال کر ہوا میں گہرا شایس لتا ہابھ ہوا میں لہرانا
ننچھے اسے گاڑی کے ہارن کی آواز آئی یوندہ نے ا یسے مجسوس کتا جیسے کسی نے ہارن نکال کر
ہابھ میں رکھ کر لتا ہے اوہ اسے یوری شدت سے دنا رہا ہے کہ رو کبے کا نام ہی پہیں لے رہا
ا سبے انک نظر ننچھے دنکھا مگر ننچ ھے وہی گارڈز کی گاڑناں بھیں اور آگے وہی کالی پراڈو بھی جس
میں بجیتار جان شوار بھے اس نے جلدی سے چہرہ سیسے سے اندر کر کے شر ننچ ھے سبٹ کے
16
شابھ نتک لتا گہری شوچ میں گم ہو گنی کتا شچ میں نہ لوگ ا نبے ہی ا چھے ہیں؟ کتا اشکی شوچ
اس گاؤں کے لوگوں کے لیبے علط بھی؟ اسے دنتا چہاں کی شوجوں نے آن گ ھئرا بھا.
°°°°°°°°°°°°°°°°
بح یون ولہ کے شا مبے آکر دو گاڑناں روکیں ناقی تمام پر ہچرے کے ناہر ہی روک گتیں بھیں.
بح یون ولہ انک پہت پڑی جونلی بھی چہاں انک وقت میں مچمد اکئر جان اور انکی زوجہ چم تلہ جاتم
انکذائی کا جاندان آناد ہوا کرنا بھا اکئر جان کی یو اوالدوں بھیں قاسم جان ،وجاہت جان ،قدہللا
جان ،رچمت ہللا جان ،زاہدہ گل ،رجب جان ،فئروز جان ،بح بب ہللا اور سب سے چھوئی تینی زہرہ
گل بھیں سب کی شادناں ہو جکیں بھیں سب ہی بح یون ولہ کے مکین بھے اور انکی اوالدیں بھی
ا نبے اہل و اجوال کے شابھ وہی کی متکن بھیں زاہدہ گل شادی کے نعد مردان ختکہ زہرہ گل
صوائی میں ہی مکین بھیں .بح یون ولہ میں کتھی کسی کو اننی زندگی اننی مرضی سے گزارنے کی
اجازت پہیں ملی بھی ،وہاں کے مکین شایس بھی اکئر جان سے یو چھے نغئر پہیں لے شکبے بھے.
اکئر جان نے ہللا کے کرم سے انک شو انک شال کی درز عمر نائی جس میں ا نکے بچے ا نکے
شا مبے ہی یوڑھے ہوگے ،بح یون رواجوں کے مطایق والدین کیبے ہی یوڑھے ہو کر جارنائی پر ہی
ک یوں نہ ہوں بھر بھی اوالد ق یضلہ پہیں کر شکنی ،اپہوں نے اننی زندگی میں ا نبے بچوں میں ن یوارہ
بھی پہیں کتا بھا لتکن وصبت کر دی بھی جو ا نکے ان یفال کے نعد ہی انکی اوالد کو ملنی بھی.
17
بح یون ولہ میں اکئر جان کے بچے ان پڑھ بھے لتکن کچھ یویوں نے گاؤں کے فرننی شکول میں
ن
علتم جاصل کی بھی کچھ سعور نتدار ہو رہا بھا لتکن خرات بھر بھی پہیں بھی دادا کے شا مبے
کھڑے ہونے کی
قاسم جان جو گھر کے پڑے تیبے بھے انکو جدا نے یو بچے د نبے جار نتی تاں اور نابچ تیبے بھے
ان سے چھونے وجاہت جان ختکی کوئی اوالد پہیں بھی اور نہ نات بح یون ولہ کے مکی یوں کے
لیبے قانل یسکین بھی کہ اور کسی وجود کا اصاقہ پہیں ہوا بھا
وجاہت جان سے چھونے قدہللا جان بھے جن کے چھ تیبے بھے اور ان سے چھونے رچمت ہللا وہ
صرف انک تینی شاہ گل کے ناپ بھے .رچمت ہللا کے نعد زاہدہ گل بھیں جو نتاہ کر مردان جا
جکیں بھیں اور ا نکے بھی دو تیبے اور انک تینی بھی ان سے چھونے رجب جان بھے ختکے جار تیبے
اور انک تینی بھی
رجب جان سے چھونے فئروز جان کا انک ہی تیتا بھا بجیتار جان
فئروز جان سے چھونے بح بب ہللا انکو جدا نے نابچ تی یوں سے یوازا بھا.سئر اقضل روح ہللا ،ق یض
ہللا ،سعتد جان اور سب سے چھونے تیبے مئر اقضل جان نہ سب بح یون ولہ کےقتدی بھے سب
سے چھوئی تینی زہرہ گل کی انک ہی اوالد بھی اورنگزنب جان وہ بح یون ولہ کے مکین یو پہیں
بھے لتکن اشکے فرنب ہی آناد بھے ،زہرہ گل کو بح یون ولہ میں پہت اہم بت دی جائی بھی وہ اکئر
اکئر جان سے ناراض ہو جانا کرتیں بھیں اور وہ انکو متانے ا نکے کمرے نک آ جانا کرنے بھے اور
18
نہ یو ا نکے فچر کے لیبے کاقی بھا گھر کی چھوئی ہونے کی وجہ سے سب کی الڈلی یو سب کی
بھیں ،شادی کے نعد انکو اور اہم بت جاصل ہو گی بھی ک یونکہ شادی کے چھبے ماہ ہی وہ ن یوہ ہو
جکی بھیں اس لیبے انکا تیتا نانا کی جان بھا اور نانا نے اننی سب سے پرہئز گار یوئی رچمت ہللا کی
اکلوئی تینی کی شادی اورنگزنب جان یوسفزئی سے کر دی بھی.
بح یون ولہ میں چہاں دادا کی نات سے دوشری نات کرنا مشکل بھا وہی وہاں پر دادا کا انک یونا
نعاعی بھی بھا جو بح یون ولہ کے تمام اصولوں کے جالف بھا لتکن کتھی یول پہیں شکتا بھا ،ڈرنا
پہیں بھا ،وہ اجئرام میں پہیں یولتا بھا لتکن جب بح یون ولہ جیسے قتد جانے میں مرادن ذاہدہ گل
چن ن
ش
کے گھر سے انک آزاد ھی کو اس کے لیبے نتاہ کر النا گتا ،یو اس وقت سے ہی ا کے ذہن میں
نعاوت نلبے لگی بھی ،لتکن جب انک نتھی کلی نے اس قتد جانے میں آنکھ کھولی ،بھر وہ انک
شال سے زنادہ جود کو پہیں روک سکا اور انک نارنک رات میں اننی شولہ ن یوی زرمبتہ گل اور انک
چ
شالہ تینی یوندہ کے شابھ قتد جانے سے کوچ کر گتا نہ بھا ھیتیس شالہ مئر اقضل جان ا نکزائی
کی زندگی کا نتا آعاز...
اسے ڈر بھا کہ اشکو ڈھونڈ لتا جانے گا اس لیبے وہ ایسی جگہ جانا جاہتا بھا چہاں اسے ڈھونڈا نہ جا
ل عی لط
شکے اس لیبے وہ دور می میں نبے ا نبے انک دوست رناست شاہ کے ناس راولیتڈی آنا بھا
رناست شاہ کے والدہ جانے مانے ناخر بھے اپر و رشوخ والے ،رناست شاہ نے اشکی پہت مدد
کی ،راولیتڈی میں اسے شرکاری مالزمت مل گنی اور اس نے پہاں انک ننی دنتا یسا لی ،ننچ ھے مڑ
19
کر پہیں دنکھا کون زندہ رہا اور کون مر گتا لتکن وہ ان ابھارہ شالوں میں صرف دو نار صوائی گتا وہ
بھی چ ھپ کر صرف ا نبے ماں اور ناپ کے ان یفال پر ،لتکن آج اس نے اننی یسل کے شابھ
ا نبے آناؤ اجداد کی زمین پر رکھ دنا بھا ،بح یون ولہ کے شا مبے کھڑی گاڑی سے وہ لوگ اپرے بھے
جن کے لیبے نہ ننی دنتا بھی ،وہ ننجاب میں نلے پڑھے نتھان کم ننجائی زنادہ بھے بح یون ولہ کی
دنتا ندل جکی بھی سہر والوں کے گمان میں بھی پہیں بھا کہ انتا ندالؤ آنا ہو گا بح یون ولہ میں
رواتینی یسیون قتملتاں آناد پہیں بھی آزاد ختال اور نارمل زندگی گزارنے والے لوگ بھے اب وہاں
کے مکین ،مئر اقضل نے آسمان کی طرف دنکھا انکی آنکھوں میں آیسو بھر آنے،
تین جواتین اور انک جوان شالہ لڑکی ہلکے رنگ کے کئڑے ،شر پر ڈو نتہ شل یقے سے ر ک ھے چہرے
پر مسکراہٹ شجانے شا مبے سے تمودار ہوتیں شابھ میں جودہ شالہ بجی بھی بھی اس نے
جونصورت وان بٹ فراک پہبے ہونے ،ستالر گلے میں ننچھے سے آگے ل یکانے ہونے نلکل پری لگ
رہی بھی .جواتین نے آگے پڑھ کے آ تیں اور ناری ناری زرمبتہ گل اور بچوں سے ملیں جواتین
کے ملبے کا عمل جاری بھا کہ سئر اقضل جان ا نکزائی مئر اقضل کے پڑے بھائی سقتد کرتم کلر
کی قم یض شلوار پہبے آنے دویوں بھان یوں نے ختد نا نبے انک دوشرے کو دنکھا "الال" بھر بجلی کی
رقتار سے انک دوشرے کو گلے سے لگا لتا مئر اقضل جان پڑے بھائی سے بچوں کی طرح ختکے
ہونے بھے آیسو بھے جو روک ہی پہیں رہے بھے رجب نے اننی دویو پہیوں کے کتدھوں پر نازو
20
رکھ کر اپہیں ا نبے فرنب کر لتا ناپ کو دنکھ کر وہ سب بھی رو رہے بھے نفرنتا تیس مبٹ نک
مالپ ہونا رہا انک دوشرے کا جال اجوال درناقت کر ہی رہے بھے کہ
"جوش آمدند" سہر والوں کو ا نبے ننچھے انک آواز ستائی دی سب نے ننچھے مڑ کر دنکھا شا مبے بجیتار
جان کے جلیبے واال ایسان سقتد قم یض شلوار کے اوپر ستاہ ویسٹ کوٹ ،شر پر نگڑی شجانے
مسکرا رہا بھا لتکن اشکے کتدھے پر پراؤن شال بھی
اورنگزنب الال !!......مئر اقضل صاجب نے اسکا نام نکار کر پہنجانتا جاہا
اس نے آگے پڑھ کر مئر اقضل کو گلے سے لگا لتا بچے کھڑے دنکھ رہے بھے وہ یو اس ان یطار
میں بھے کہ ابھی کوئی یوڑھا آنے گا اور انکو مار ڈالے گا لتکن پہاں یو ماجول ہی اور بھا
"پہادر جان الؤ "....اورنگزنب جان یوسفزئی نے ا نبے مالزم پہادر جان کو کچھ النے کا اشارہ کتا
بچے سہم گبے کچھ ہی لمچوں نعد پہادر جان ختد مالزموں کے ہمراہ گتارہ نکرے بھامے تمودار ہوا
نکروں پر سہر والوں نے ہابھ ب ھئروا کر صدقہ دنا گتا یوندہ اور اشکی پہیوں نے آنکھوں پر ہابھ رکھ کر
ناپ کی نازوں نکڑ لیں
اورنگزنب جان نے مئر اقضل جان کے شا مبے مسکرانے ہونے نازو بھتالنے "اننی زمین ا نبے
وطن میں جوش آمدند" اور زور سے گلے لگا لتا
دہ کلی دے" (آپ شرننچ ین گبے) مئر اقضل نے ننچھے ہو کر ہیسبے ہونے تم آنکھوں سے انکو
دنکھا اور بھر سے گلے لگا لتا اورنگزنب جان مئر اقضل جان سے عمر میں پڑے بھے ابھوں سے
21
مئر اقضل جان کے ما بھے پر یوسہ دنا اور انکی کمر پر ہابھ رکھ کر بح یون ولہ کے اندر کا رخ کتا اور
ناقی سب بھی ا نکے ننچھے ہو لیبے اندر جا کر سب کو ا نکے کمرے دنکھانے گبے نفرنتا انک گھیبے
نعد سب نازہ دم ہو کر کھانے کے لیبے موجود بھے رواننی بح یون قتملی کی طرح کھانے کا ان یطام
زمین پر جونصورت قالین بچھا کر لتا گتا بھا سہر والوں کو الگ الگ آرام دہ گول نکیبے کمر کے ننچھے
رکھ کر تیتھا گتا بھریور یوازہ کی گنی انکی ،کھانے کے نعد سب جوش گی یوں میں مصروف ہو گبے
سہر سے آنے بچے بح یون ولہ میں موجود بچوں کے شابھ گھل مل گبے رجب ،یوندہ اور یور پڑوں
کے شابھ ہی تیتھے بھے
بجیتار جان !!......پڑے سے ہال میں پڑے صوقے پر پراچمان اورنگزنب جان نے نکارا
جی الال" وہ جو نایوں میں مصروف بھے جلدی سے آگے ہو کر یولے
م یصور جان تمہارے شابھ گتا بھا" اپہوں نے ا نبے پڑے تیبے کے نارے میں درناقت کتا پہلی
نار نہ نام اس مخفل میں نکارا گتا بھا اس سے پہلے ستھی نام لیبے گے بھے اور مہمایوں سے
مالقات بھی ہو جکی بھی
الال وہ سہر جال گتا ہے کل پرشوں نک لونے گا" اپہوں نے پہانت ادب سے نتانا ان سب کے
درمتان جو ادب بھا وہ دنکھاوے کا پہیں بھا وہ دل سے انک دوشرے کو ادب کرنے بھے
اورنگزنب زنب جان نے شر کو ختیش دی
22
مچھے اجازت دیں" مئر اقضل جان کہبے ہونے کھڑے ہونے بجیتار جان نے پہلے ہی سب کو
آ گاہ کر دنا بھا کہ مئر اقضل کی آج ہی وایسی ہو گی اور بھر شادی سے ختد روز قتل آ تیں گے
لتکن ا نبے اہل جانہ کو پہاں چھوڑ کر جاتیں گے
اورنگزنب جان بھی ا بھے ا نکے فرنب آنے ا نکے کتدے پر ہابھ رکا
بچوں کی قکر نہ کرنا نہ ا نبے گھر میں ہیں اور تمہاری امانت ہیں اس عالقے کے شر ننچ کے
ناس" اپہوں نے آرام سے مسکرانے چہرے سے کہا مئر اقضل جان نے ا نکے ہابھ کو کتدھے
سے ہتا کر ا نبے ہابھوں میں لتا
الال مچھے نفین ہے" اور بھائی کے گلے لگ گبے راونگی سے پہلے اپہوں نے ا نبے بچوں کو سمچھانا
کے انکو ڈرنا پہیں ہے نہ انکا انتا گھر ہے اور آنے ہونے ن یوی کو محتاط رہبے کی ناکتد بھی کی انکو
گاؤں کے ناہر نک چھوڑنے بجیتار جان جود آنے بجیتار جان اور مئر اقضل جان گاڑی کی بچھلی
سبٹ پر پراچمان بھے
کتا شوچ رہے ہوں" مئر اقضل کو شوجوں میں گم ناکر اپہوں نے یوچھا
شوچ رہا ہوں سب کیتا ندل گتا ہے" اپہوں نے انک نظر بجیتار جان پر ڈالی
پہت کچھ پہیں سب کچھ ندل گتا ہے" اپہوں نے ا نبے دا ہبے ہابھ کو نا ہبے ہابھ پر رکھ کر
زراسی ختیش دی
23
آعا جان کا ان یفال تمہارے جانے کے نفرنتا ڈپڑھ شال نعد ہو گتا بھا اشکے نعد سب کو بجات کا
راستہ نظر آگتا اور سب نے راہ فرار اجیتار کر ل تا اور محتلف عالقوں کی طرف نکل گبے قاسم الال،
رچمت الال ،اور زہرہ گل کا ان یفال ہو گتا" اپہوں نے کھڑکی سے ناہر دنکھبے ہونے پری جئر دی
ن
مئر اقضل جان نے آ کھیں منچ لیں
ناقی سب شادی پر آ تیں گے یو تم مالقات کر لیتا .اپہوں نے مئر اقضل کے کتدھے کو
بھیتھتانا
میں انک نات جانتا جاہ رہا بھا" مئر اقضل نے بجیتار جان کو دنکھبے ہونے کہا
ن س م م ہ
ک ضق ب
مم !!.......اپہوں نے کچھ مچھبے ہونے شر کو خ تیش دی وہ آج ھی مئر ا ل کی آ ھیں م
و یسے بھی ہم پرشکون زندگی گزارنا جا ہبے بھے الال ا چھے ق یضلے کرنے ہیں ہم دویوں سے یو چھے نغئر
کوئی ق یضلہ پہیں کرنے اور گھر کی عوریوں کی بھی رانے لیبے ہیں اس لیبے سب پرشکون جل
رہا ہے اور ہم سب جوش ہیں امتد ہے تمہیں بھی اعئراض پہیں ہو گا کوئی" اپہوں نے مئر
اقضل کی طرف دنکھ کر آہستگی سے کہا
پہیں .......نلکل بھی پہیں مچھے کوئی اعئراض پہیں ہے تم لوگ جوش ہو یو میں بھی جوش
م
ہوں" مئر اقضل جان نے مسکرانے ہونے انکو طمین کرنے ہونے کہا دویوں کے چہرے پر
مسکراہٹ بھتل گنی گاؤں کا راستہ ختم ہو کر سہر جانے والی روڈ آ جکی بھی مئر اقضل جان
نے گاڑی سے اپر کر بجیتار جان کو الوداع کہا اور اننی گاڑی میں شوار ہو کر سہر کی جانب نکل
پڑے
°°°°°°°°°°°°°°°°°
بح یون ولہ میں رات کا اندھئرا چھا حکا بھا سب ہی دن بھر کی بھکاوٹ کا سکار بھے اسی لیبے آرام
کرنے کو ا نبے کمروں میں جلے گبے .یوندہ کو پر یسے کے شابھ انک کمرے میں رہتا بھا ک یونکہ نہ
درجواست پر یسے نے کی بھی کون پر یسے؟ بح یون ولہ کی سب سے الڈلی اور جلتلی لڑکی نلکل یوندہ
ہی کی طرح کی.
25
یوندہ نالوں کا ڈھتال شا جوڑا نتانے ن تک کلر کے نانٹ ڈرس میں جاموش ،شوجوں میں گم نتڈ پر
ت
دراز بھی پر یسے نے آکر زور سے نتڈ پر چھالنگ لگائی وہ ہڑپڑا کر ابھ یتھی
ڈرو پہیں کچھ پہیں ہوا" پر یسے نے نتڈ پر پڑا کشن ا نبے ہابھ میں لتا
اوہ ...میں ڈری یو پہیں ہوں" اس نے ا نبے آپ کو کم یوز کتا
اچھا چھوڑو نہ نتاؤ کن شوجوں میں گم بھی تم" پر یسے نے انک اور کشن ابھا کر گود میں رکھا
دور کا پہیں یس اس گھر کو شوچ رہی بھی" وہ ستدھے ہونے ہونے آرام سے یولی
اس گھر کا کتا شوچ رہی بھی مچھے نتاؤ میں تمہاری شوجوں کو یسکین فراہم کرئی ہوں" اس نے
انک کشن ابھا کر یوندہ کو بھی دنا کہ وہ بھی رنلتکس ہو کر تیتھے یوندہ نے بھی کشن بھام کر گود
میں رکھ لتا
لوگوں کا شوچ رہی بھی پہاں کے" اس نے مسکرا کر کہا
لوگوں سے مطلب" اس نے اپرو احکا کر یوچھا "ا چھے ہیں نا پرے؟" اشکے ما بھے پر مزند نل
پڑے
پہیں "!!........اس نے انل لہچے میں کہا
یو بھر" پر یسے کے ما بھے کے نل کچھ کم ہونے
پہاں کون کون رہتا ہے آیس میں کتا رستہ داری ہے انک دوشرے سے" وہ کہبے کہبے رکی
"ہاں یس پہی سب شوچ رہی بھی" چہرے پر تمشکل مسکراہٹ لے کر آئی
26
بجیتار کاکا کے صرف دو تیبے ہیں یوراب الال خ تکی شادی ہے اور زرعاب الال چھونے بھائی ہیں"
ت
پر یسے نے کشن اننی گود سے ننچے رکھبے ہونے نتڈ کی یست سے شر کو ن یکا ،یوندہ ہ یوز یتھی رہی
اب آئی ہے ہماری قتملی کی ناری یو پریسیسز یو میں ہوں پہاں کی اور مچھے پر یسے جان یوسفزئی
کہبے ہیں پڑی پہن ہیں نتلم انکی شادی ہو جکی اور دو سہزاناں ہیں انکی افرا اور یورے ،سب سے
چھوئی پہن شدرہ گل جس نے صنح تمہارا اسیقتال کتا ہوگا" وہ زور سے ہیسی یوندہ نے بھی ہیسبے
ہونے شر کو خ تیش دی
"پہت نتاری ہے نار وہ یو آنے ہی مئرا ہابھ بھام لتا بھا اور ابھی نک مئرے شابھ رہی" یوندہ
کے چہرے پر ڈھئروں نتار امڈ آنا
ت
شکر ہے تم بھی سہی سے یولی اور ہیسی" پر یسے انک چھتکے سے ستدھی ہو اشکے شا مبے یتھی
"مئری طرح زنادہ ہی یوال کرو" پر یسے زور سے ہیسی
ن
میں شاری رات اسی سیتڈ میں یول شکنی ہوں یولتا مئرا یستدندہ مشعلہ ہے" پر یسے نے آ کھیں نتد
کر کے چہرے پر ڈھئروں مسکراہتیں النے ہونے انگڑائی لی
اگر تم ا نبے یو لبے کی سیتڈ کم کرو ،کیتا یولنی ہو تم ،اقف تمہاری ناتیں" اجانک سے یوندہ کے
ذہن میں ماضی کی آوازیں آنے لگیں ،ماپرہ اسے ہمیشہ زنادہ یو لبے پر یوکنی ہے
"تمہیں کتا نتہ میں کیتا یولنی ہوں اور سب کیتا نتگ ہیں" یوندہ دل ہی دل میں شوچ رہی بھی
جب پر یسے نے اشکو نکار کر اشکی شوجوں میں جلل ڈاال یو اس نے شر چھ تک دنا
28
م یصور جان یوسفزئی" پر یسے مغرور سے انداز میں ا نبے الال کا نام نکارئی ہوئی نتڈ سے ننچے اپر کر
م
نابھ روم جلی گنی یوندہ جو نات کمل سمچھ کر ل تیبے کے لیبے ننچے ہونے والی بھی نام شن کر رکی
"م یصور جان تمہارے شابھ گتا بھا" داجی کے الفاطوں کی نازگست سنی اور بھر انک دم سے
ہارن کی آوازیں آنے لگیں وہی ہارن جو سیسے سے چہرہ ناہر نکا لبے پر کوئی بجا رہا بھا
ن
اشکی آ کھیں مزند گھل گتیں
°°°°°°°°°°°°°°°°°
بح یون ولہ میں شادی کی نتارناں عروج پر بھیں نلوسہ گل اہلتہ سئر اقضل ،زروسہ گل اہلتہ
بجیتار جان نہ دویوں پہتیں بھیں اور شابھ میں شاہ گل اہلتہ اورنگزنب جان سب مل کر پری
کی جئزی زرمبتہ گل اور یوندہ کو دنکھا رہیں بھیں .کل کی یسبت آج یوندہ بھی زنادہ گل مل گنی
بھی وہ بھی و ققے و ققے سے اننی رانے کااظہار کر بھی ک یونکہ زنادہ دپر جپ رہبے سے اسے جکر جو
آنے بھے و یسے بھی کل کا دن اس نے جاموسی کی نظر کر دنا بھا اب وہ اشاروں کی زنان میں
ماں کو ناد دہائی کرا رہی بھی کہ اسے بھی نازار جانا ہے ک یونکہ جانے ہونے مئر اقضل زری کو
ناکتد کر کھ گبے بھے کے بچو کو خرنداری کرا دے اب یوندہ کے یو مزے بھے وہ گھل کر شانتگ
کرنے والی بھی اشکے ایو کی اجازت جو مل گنی بھی
30
ادے “!!.......چماد نے آکر ماں کو نکارا شاہ گل کو سب بچے ہی ادے کہبے بھے
"ہم نے رات کے لیبے ان یطام کر دنا ہے کچھ مہمان آرے ہیں ہم انکو لیبے جا رہے ہیں" گھر
کے افراد کے لبے رات کو م یوزنکل نانٹ کا اہتمام کتا گتا بھا جس کے اس نے ان یطامات کا
آکر نتانا.
ادے .....الال آج یو پہیں آ تیں گے نا" زرعاب نے م یصور کی وایسی کا یوچھ کر اطمیتان کرنا
جاہا ک یونکہ اشکی موجودگی میں وہ صرف متالد ہی پڑھ شکبے بھے یوندہ کا ہابھ کئڑوں پر رکا جانے
ک یوں وہ اس سے جوف کھا رہی بھی
نا مڑہ وہ مہتدی کو آنے گا" اپہوں نے کئڑے ابھا کر یوندہ کو د نبے ،الفاظ شن کر یوندہ کی جان
میں جان آئی اور کئڑے بھام لیبے لڑکے دویوں ناہر نکل گبے اور جواتین ا نبے ہی کام مصروف
سی ہوگتیں کچھ ہی دپر میں پر یسے نے آکر دھاوا یول دنا
مچھے ناد یو پہیں کتا جا رہا بھا" اس نے آکر نتگ صوقے پر بھیتک کر ماں کے ناس آکر تیتھ گنی
تم اننی جلدی" نلوسہ گل نے اسے دنکھبے ہونے جئرانگی سے یوچھا
الال لے کر آنے ہیں" اس نار یوندہ کے شابھ سب کے ہی ہابھ رک گبے بھے اور نظریں بھی
م یصور النا ہے تمہیں..؟؟" ماں نے یوری گردن موڑ کر اسے دنکھا
"وہ یو سہر گتا ہوا بھا" شاہ گل کے ما بھے پر نل پڑے م یصور جان کالج لیبے کیسے جال گتا
یوچھا پہیں تم نے اس سے" زروسہ گل نے آگے ہو کر یوچھا
31
جاجی مچھے اننی جان ن تاری ہے پہلے ہی مشکل سے شایس آرہی بھی کہ اب الال کو کوئی جئز پری
لگ جانے گی اور میں نغئر گردن کے گھر جاؤں گی" سب جواتین ہیس دیں لتکن انک ایسان
ن
کی آ کھیں ناہر آنے یو نے ناب بھیں ،کس کی؟ یوندہ جان ا نکزائی
اب کدھر ہے الال تمہارا" شاہ گل نے آگے چھک کر کئڑے ابھانے ہونے یوچھا
ادے مچھے پہیں نتہ شاند سہر لوٹ گبے ہوں" اس نے نےنتازی سے کتدھے احکانے
ہاں وہ م یصور جان ہے کچھ بھی کر شکتا ہے" زروسہ گل نے آہستگی سے کہا
ادے !!......ادے !!. .....نہ کتا ہے نہ شوٹ مئرا ہے میں نے کہا بھی بھا آپ سے نہ مچھے
جا ہبے آپ دلہن کے لیبے کچھ اور رکھ دیں زروسہ جاجی نے مچھے دے دنا بھا ادھر دیں نہ پہیں
رکھتا پہاں" وہ آگے چھکبے ہونے شا مبے پڑا یستہ کلر کا شوٹ ابھانے لگی ادے نے اشکے ہابھ پر
انک خ بت رستد کی
ہ یو مڑا ........نہ دلہن کے ہیں سب ،تم کو پہیں ملے گا جو اس بجی کا ہے ،وہ یس اب اسی
کا ہے ،ابھو پہاں سے" شاہ گل نے اسے گھورنے ہونے کہا
ادے !!.....اس نے معصوموں واال متہ ن تانا یوندہ کو نلکل ا نبے جیسی لگی وہ بھی یو نلکل ا یسے
ہی ناپ سے فرمایسیں کرئی ہے
متہ ستدھا کرو تم اور لے لیتا انک کی جگہ دو" زروسہ گل نے پر یسے کو کہا "چماد نا زرعاب
تمہیں لے جاتیں گے نازار
32
یوندہ اور یور نے بھی جانا ہے نازار" زرمبتہ گل نے پہلی نار کچھ کہا بھا وہ بھی آہستگی سے
سب نے اشکے چہرے پر مسکرانے ہونے نظریں ڈالیں جیسے سب جوش ہونے ہیں کہ وہ انتا
رہی ہے اس جگہ کے لوگوں کو ,نفین کر رہی ہے سب پر
ابھو ہم کمرے میں جلبے ہیں" پر یسے نے یوندہ کو نازو سے نکڑ کر کھڑا کتا اور شابھ لے کر اندر
جانے ہونے یولی "چماد الال سے کہتا مچھے جلدی جانا ہے" وہ م یصور کو صرف الال کہنی بھی ،ناقی
سب کے نام کے شابھ الال کا اصاقہ کرئی بھی
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
"شکر کرو میں جلدی آگنی ورنہ تمہاری کینی شانتگ ادھوری ہی جائی بھی تم نے یو متہ سے کچھ
ھ چ
یولتا پہیں بھا ،یوال کرو نا نار" پر یسے نے یوندہ کے نازو کو نکڑ کر ہلکا شا ھوڑا یوندہ م کرا کر شر
س چن
ہالنا
تمہیں نتہ ہے میں یو جئران ہی رہ گنی جب الال کو کالج کے ناہر کھڑا دنکھا" پر یسے اسے ا نبے
اجساشات کاقی اچھی انکیتگ کر کے نتانے لگی
"ک یوں اس میں جئرانگی والی کتا نات ہے ،بھائی ہی یو ہے تمہارا" یوندہ نے نے نتاز انداز میں
کتدھے احکانے
میں داجی سے صنح فرماتیش کر کے گنی بھی نا جلدی آنے کی انک ہی یو تیسٹ بھا ،نفیتا انکو
داجی نے ہی کہا ہو گا ،وہ داجی کی کوئی نات پہیں نا لبے" اس نے پڑے نتار سے بھائی اور
ناپ کا نتار نتان کتا
لتکن !!.......وہ یو لبے یو لبے رکی " داجی کو یو نتہ ہے الال پہیں جانے بھر نہ یو ممکن ہی پہیں
ہے داجی نے الال کو بھجا ہو" وہ ہابھ دان یوں کے درمتان دنا کر شوخبے لگی
تم جاننی پہیں ہو نا الال کو وہ کتھی بھی کالج پہیں آنے مچھے لیبے نہ ہی کتھی شکول آنے بھے"
جسب عادت اس نے کشن ابھا کر گود میں رکھا
ک یوں "!!.......یوندہ کو بجسس ہوا
34
انکو پہیں یستد کالج کے ناہر آکر ان یطار کرنا وہ کہبے ہیں انکو پہیں یستد اچھلنی کودئی لڑکتاں اور
ن
کالج کا یو تمہیں نتہ ہی ہو گا" اس نے معصوم انداز میں آ کھیں م یکاتیں
ہاہاہاہا .......بھر ایسا کرو تم ا نبے الال کے لیبے انار کلی کا رستہ لیبے جانا ،ک یوں وہ واجد لڑکی ہے
جو ستل ہو جکی ہوگی اب نک" یوندہ نے انک ختکہ چھوڑا دویوں نے قہقہہ لگانا
اچھا جپ کرو الال کی گاڑی کی کئزز مئرے ناس ہیں کہیں لیبے ہی نا آجاتیں" پر یسے نے مشکل
سے ہیسی کیئرول کرنے ہونے کہا
نتہ پہیں کئزز ک یوں مچھے بھما دیں آج" پر یسے جود ہی یولے جا رہی بھے یوندہ کی یو ہیسی نتد پہیں
ہو رہی بھی اجانک ناہر سے کچھ گرنے کی آواز آئی اور یوندہ یو ہیستا ہی بھول گنی اسے لگا کوئی
آگتا ہے اب اشکی جئر پہیں پر یسے بھی سہم گنی کچھ دپر ان یطار کتا ،لتکن دوشری کوئی آواز پہیں
م
سنی آرام سے قدم ابھائی ہوئی دروازے کی طرف گنی ناہر دنکھا کوئی پہیں بھا وہ طمین سی
وایس نلنی
کون بھا" یوندہ نے سنحتدگی سے یوچھا
کوئی پہیں ہے ناہر یو ..........شاند سم تا ہو" وہ وایس آکر نتڈ پر تیتھ گنی
اگر اس نے کچھ شن لتا ہوا یو" وہ جوفزدہ سی لگ رہی بھی
شن بھی لتا یو کچھ پہیں ہونا وہ کسی کو کچھ پہیں نتانے گا" پر یسے نے انتا پرس ابھا کر اس
میں چھا نکبے ہونے کہا
35
ہانے ہللا گونگہ ہے کتا" اس نے اقسوس سے کہا یو پر یسے ہی ہیسی چھوٹ گنی
س
"ہاں نہ ہی مچھو .......اب جلو ابھو ہم ل بٹ ہو جاتیں گے چماد الال گاڑی میں ان یطار کر رہے
ہیں ہمارا" اس نے پرس کتدھے پر لگا کر سیسے سے ننچے چھا نکبے ہونے کہا اور الماری سے دو
پڑی جادریں نکال کر انک یوندہ کو بھمائی اور دوشری جود اوڑھ کر دویوں ابھیں ،کمرے سے ناہر
نکل گتیں آدھے گھیبے کے نعد وہ جاروں یوندہ یور پر یسے اور چماد صوائی کی انک شانتگ مال میں
کھڑے بھے ،پر یسے کویو معلوم بھا کون سی جئز کہا سے لینی ہے اس لیبے اس نے یوندہ اور یور
م
کو پہلے خرنداری کرنے کو کہا اور انکی مدد کرئی رہی نفرنتا انک گھیبے میں دویوں کی شانتگ کمل ہو
جکی بھی اب پر یسے ا نبے لبے خرنداری کرنے میں مصروف ہو گنی ک یونکہ اسے کسی جاص جئز کی
م
صرورت پہیں بھی کیونکہ اس کی شانتگ یو پہلے سے ہی کمل بھی اس لیبے اس نے صرف
انک شوٹ لیبے پر ہی اک یفا کتا ،چماد نےزار شا کھڑا دنکھتا رہا دل ہی دل میں جود کو کوس بھی رہا
بھا ک یوں اسے جواتین کے شابھ نازار بھنجا جانا ہے یور اور پر یسے شانتگ نتگ لے کر ناہر نکلبے
لگی کی یوندہ کو انک ڈمی کے ناس کھڑا دنکھ کر اشکی طرف آکر رکیں
یوندہ کتا نہ تمہیں یستد ہے" پر یسے نے اسے اس طرح کھونے ہونے دنکھ کر نتار سے یوچھا
ہاں مچھے یو سہی لگی ا نبے بھائی سے یوچھ لو" یوندہ کی اس نات پر پر یسے کچھ جونکی نہ کتا یول
رہی ہے
س
36
°°°°°°°°°°°°°°°°°
رات کی نارنکی نے ہر سے کو اننی لی بٹ میں لے رکھا بھا۔ بح یون ولہ روسنی میں جگمگا رہا بھا.
م یوزنکل نانٹ کے ان یطامات ناہر الن میں ہی کیبے گبے بھے .جونصورت درناں بچھا کر زمین پر
تیتھبے کا کا نتدویست کتا گتا بھا پزرگ حصرات کے لیبے غقب میں صوقے قطاروں میں لگانے
گبے بھے گاؤں کے کچھ فرننی افراد بھی مدعو بھے جواتین کو اندر رہبے کی حصوضی ہدانات جاری
کی گنی بھیں آج کی رات کا اہتمام چماد اور زرعاب کی طرف سے بھا یوراب جان کے لیبے اس
م
لیبے شارے ان یطامات اپہوں نے دن میں ہی کمل کر لبے بھے کھانے کے پرنکلف ان یطام کے
شابھ صوائی سہر کے لوکل گلوکاروں کو بھی مدعوں کتا گتا .رات کی نارنکی میں مخفل ا نبے عروج
کو پہنچ کر اجیتام پزپر ہوئی مہمایوں کو کھانے کے نعد رحصت کر دنا گتا لتکن نہ یو صرف آقیسل
موسیقی کی مخفل بھی جو گھر کی پہلی شادی کے موقع پر جاندان کا وقار نلتد رکھبے کے لیبے
بھان یوں کی طرف سے شجائی گنی بھی اب ناری بھی ان آقیسل مخفل کی جو سب کزپز نے مل
کر شجائی بھی ،پزرگ حصرات اندر جا جکے بھے اور سب لڑکتاں اور جواتین ناہر پہنچ جکیں بھیں اگر
کوئی اس آقیسل میں پہیں بھا ،وہ بھا م یصور جان یوسفزئی اور اب اس ن تگ نارئی کی مخفل میں یو
اشکے آنے کے دور دور نک کوئی امکانات پہیں بھے اس لیبے سب بھر یور نتار تیتھے بھے ،اننی
اننی آواز کے جو ہر دنکھا رہے بھے ،سب کزپز اکتھے ہو کر د لہے کو شا مبے تیتھانے سعل لگانے
38
میں مصروف بھے ،شادی کو صراف انک ہقتہ رہ گتا بھا اور آج سے انکو اجازت بھی ہلہ گلہ
کرنے کی ،نہ شراشر انک گھرنلو نفرنب لگ رہی بھی ،اس نفرنب کو صرف پہادر جان کی آواز
نے جار جاند لگانے بھے ک یونکہ پہادر جان انک اچھا گانتک بھا کتھی کتھی اسے گاؤں کی شادیوں
میں بھی اس کام کے لیبے مدعو کتا جانا بھا سب ہی کے چہرے مسکرا رہے بھے یوندہ جو ڈارک
نلو شلک کی شرٹ اور ہم رنگ جوڑی دار بجامہ زنب ین کبے الن بٹ گولڈن اور ڈارک نلو ڈو نتہ
انک طرف کتدھے پر کھول کر ڈالے ،نفاست سے متک اپ کیبے ،کھلے نالوں کی درمتان سے
مانگ نکال کر دویوں طرف تیئز لگانے ،کایوں میں پڑے پڑے چھمکے پہبے جو اس پر جوب چچ
ت
بھی رہے بھے وہاں یتھی روسی یوں کو مات دے رہی بھی پہادر جان اننی آواز کے جوہر دنکھانے
میں مصروف بھا ،اسی دوران کچھ لوگ اننی ہی جوش گی یوں میں مصروف بھے
پر یسے "!!......پر یسے کو کسی نے نکارا وہ جو الن بٹ گولڈن فراک پہبے نالوں کو نفاست سے
ت
جوڑے میں قتد کیبے متک اپ کے نام پر صرف گلوس لگانے یتھی بھی اس نے ادھر ادھر
دنکھا کوئی پہیں بھا وہ بھر سے گانے میں مگن ہو گنی
پر یسے !!........اسے دونارہ لگا اسے کسی نے نکارا ہے لتکن اسے نظر کوئی پہیں آنا
پریسسسسے !!.........اب کی نار آواز زور سے آئی وہ جونکی ک یونکہ وہ آواز پہنجان جکی بھی ،گ ھئرانے
ن
دل سے شوچ رہی بھی آقت کس طرف ہوگی ک یونکہ نہ تیسری آواز بھی وہ آ یں یں گما نا رہی
ہ پ ھ ک
بھی لتکن اسے ہمت کر کے آواز والی سمت کا نعین کرنا بھا اور آواز نلکل اشکے دا ہبے طرف سے
39
آئی بھی جسے کچھ اور لوگوں نے بھی ستا بھا سب ہی ادھر م یوجہ ہونے پر یسے نے کچھ افراد کی
نظروں کا رخ ادھر نا کر ا نبے داہنی طرف دنکھا شا مبے اشکے الال کھڑے بھے نابچ قٹ چھ ابچ قد،
ن
بھوری تیتد سے یوچھل آ کھیں ،مغرور کھڑی ناک ،ستاہ نال کسادہ جونصورت تیسائی پر نکھرے
ہونے ،سقتد قم یض شلوار پہبے نازو کہی یوں نک قولڈ کیبے م یصور جان یوسفزئی پر یسے کے شا مبے
کھڑا بھا وہ دور سے ہی اسے اشارے کر رہا بھا لتکن جوف کی ماری وہ سمچھ پہیں شکی وہ کتا یول
رہا ہے وہ یس دل میں نہ ہی شوچ رہی بھی الال اسے اندر جانے کا یولیں گے "کتا وہ اب ا نبے
پ
کزپز کے شابھ بھی پہیں تیتھ شکنی؟" وہ متہ پڑپڑانے ہونے اشکے ناس ہنجی اور شر چھکانے
کھڑی ہو گنی اوپر پہیں دنکھ شکنی بھی ک یونکہ اس نے یو گلوس لگانا ہوا بھا اور الال شا مبے کھڑے
بھے پر یسے شر چھکانے کھڑی ہی بھی کہ پہادر جان کی آواز نلتد ہوئی
"دا شوکئ ئی زما نہ زڑہ کی چجئ کا جی شری سئ
سیگار دی جو لگ یور عواڑی سیگار ستا ناپڑہ
م یصور جان کی نظریں یو پر یسے کے یسست سے ابھبے ہی اشکی ناہنی جانب تیتھے ایسان پر رک
گنی ،اشکی نظروں نے یوندہ جان کو ا نبے حضار میں قتد کتا ہوا بھا
وہ کتھی اشکے کایوں کے چھومبے چھمکے کو دنکھتا یو کتھی اشکی لمنی نلکوں پر اسکا دل بھمبے لگا ،وہ
جاہ کر بھی اشکے چہرے سے نگاہیں پہیں ہتا نا رہا بھا
اسقتدنار جو م یصور کا ماموں زاد بھا اس نے اشارہ کتا کہ وہ بھی آجانے لتکن م یصور ہوش جواس
کی دنتا سے نے جئر انک چہرے میں کھونا ہوا بھا
م یصور !!...........اسقتد نار نے ہابھوں کو متہ کے گرد رکھ کر انک زور دار آواز نلتد کی
م یصوررررررر "!!.........م یصور یو ہوش میں پہیں آنا لتکن پر یسے آواز پر جکی بھی اس نے انک
نظر الال کے چہرے پر ڈال کر اسے نازو سے نکڑ کر ہالنا
الال ...اسقتد الال نارے وئی درنا
الال..اسقتدنار الال نال رہا ہے
ہا .......ہاں" م یصور ہوش کی دنتا میں وایس آنا لتکن نظریں وہی کھوئی ہوتیں بھیں
الال اسقتدنار نال رہا ہے" پر یسے نے انک نار بھر اشکو نازوں سے نکڑ کر کہا م یصور نے اسقتدنار کی
طرف دنکھا
ہاں " ......م یصور نے دور سے ہی یوچھا
41
سیو کزن ان تا موڈ خراب نا کرو پہاں تمہیں م یصور کی ایسی نایوں سے لطف اندوز ہونا پڑے گا"
یواب جان نے یوندہ کو رو کبے ہونے کہا جس پر نلوسہ نے معصوم سی سکل نتائی یو یوندہ وایس
تیتھ گنی ،یواب جان م یصور کا کزن اور بجین کا واجد دوست ہونے کے شابھ اسکا رازداں بھی
بھا ،وہ م یصور سے پہت محتلف بھا عادات میں لتکن اسکا جگری نار بھا ،وہ م یصور کے کہے نغئر
بھی سمچھ جانا کرنا بھا کہ کوئی نات ہے ،کنی لمچوں سے کھڑا م یصور جان بھی آگے پڑھ گتا اور
مخفل میں دونارہ سے جان ڈل گنی ،اس پررویق مخفل کا اجیتام رات گبے ہوا
م
داجی ہماری طرف یو شاری نتاری کمل ہیں ،رہی نات چہئز کی یو آج شام نک پہنچ جانے گا بھر
ہللا ہللا جئر صال ۔۔۔۔" کرن کے والد نے اننی طرف سے یوری یوری یسلی داجی اور ہچرے میں
تیتھے تمام لوگوں کے شا مبے رکھی تینی کے والد جو بھے کوئی کوناہی پہیں پرنتا جا ہبے بھے
"اغطم جان تم جوامچواہ پریسان ہورہے ہو ،بجی کسی عئر کے گھر یو پہیں جا رہی" بجیتار جان نے
اعلی طرقی کا مطاہرہ کرنے ہونے کہا
"مئری انک ہی بجی ہے اس کے لیبے پہیں کروں گا یو کس کے لیبے کروں گا ،اس معا ملے
میں داجی بھی مئرے شابھ ہیں" اغطم جان نے داجی سے نانتد جاہی
43
ہاں بجیتار جان اس معا ملے میں ،میں شو ق یضد اشکے شابھ ہوں ،پہلی نات اس نے اننی بجی
کے لیبے شوجا ،اشکی یستد نا یستد کا ختال کتا ،جو ہمارے عالقے کی روانت پہیں رہی کتھی،
ہمیں اسکا اجئرام کرنا جا ہبے اور دوشری اور اہم نات جس کی شادی ہے ،وہ لڑکی ہے ب ھئڑ نا نکری
پہیں ،اس لیبے اشکے بھی کچھ ارمان ہوں گے جو بحتی بت مرد ہمیں اس نارے میں نات کرنے
ہونے شرم آئی ہے ،جاؤ اغطم جان جو دل کرنا ہے کرو اور ہمیشہ کی طرح آج بھی وہی نات
کہوں گا اگر کوئی تمہاری نا تمہاری تینی کی کسی جواہش کے درمتان کوئی آنا گولی مارنے کا جق تم
رکھبے ہو" داجی کہہ کر مسکرانے ہونے ابھ کھڑے ہونے اغطم جان کے لیبے نازوں کو کھوال اور
اسے سیبے سے لگا کر جوصلہ د نبے ہونے رحصت کتا
نہ سب داجی اس لیبے کر رہے بھے ک یونکہ اغطم جان بھا یو ا نکے دور نار کا رستہ دار لتکن اشکے
قیتلے کی شوچ بح یون والہ والوں کی آزاد شوچ سے نکسر محتلف بھی ،داجی کا ا نکے قیتلے میں بھی
پہت اپر و رشوخ بھا ،لتکن اس قیتلے کے لوگوں کے دلوں میں عداوتیں نلنی بھیں ،داجی نے
کتھی ناکو موقع پہیں دنا بھا کہ وہ انکا کھل کر اظہار کر شکیں ،لتکن اغطم جان کا ک یونکہ بجین
سے آنا جانا بھا بح یون والہ میں ،اشلیبے وہ بھی اسی آزاد شوچ کا جامل بھا
ہانے ڈیئر کزن" یوندہ اننی ہی دھن میں جا رہی بھی جب کسی نے اسے نکارا
44
ہتلو کزن.......کہتا یو ا یسے جا ہبے نا،تم بھی کزن ہو؟ مطلب یوچھتا جا ہبے" دویوں نے زور دار
قہقہہ لگانا قہقہے کی آواز گاڑی میں سے اپرنے والے انک شخص کے کایوں میں پڑی اشکے ما بھے
پر کنی نل تمانا ہونے
ہاں ہاں میں بھی تمہارا کزن ہوں ،تمہارے نانا کا تیتا ،صالح الدین" اس نے انتا نعارف کروانا
اچھا ہمیں آنے ہونے کنی دن ہو گبے تمہیں دنکھا پہیں نا اس لیبے" یوندہ نے وصاجت دی
"میں رات کو ہی آنا ہوں اشالم آناد سے ،تم نے مچھے پہیں دنکھا لتکن میں نے تمہیں رات میں
ہی دنکھ لتا بھا" وہ یو لبے ہونے جلبے لگا شابھ میں یوندہ کو بھی واک کی دعوت ہابھ کے اشارے
سے دی ،وہ بھی اشکے شابھ جلبے لگی
اچھا یو اشالم آناد میں کتا کرنے ہو؟؟" یوندہ نے نایوں کا شلسلہ جاری رکھا اور اشکے شابھ قدم مال
کر جلبے لگی
میں وہاں اتم .ایس .سی کر رہا ہوں" نایوں کا شلسلہ جاری بھا لتکن ننچھے کھڑے م یصور جان
نے متھتاں ننچ لیں ،انک زور دار مکا گاڑی کو مارنے ہونے لمبے لمبے ڈگ بھرنا ہوا اندر داجل ہو
گتا ،اندر موجود تمام لوگوں کو شانپ شونگ گتا ک یونکہ وہ جا نبے بھے کہ آج کسی نے خ یگاری کو
بھونک ماری ہے اور نہ اب کسی پڑے طوقان کی طرف لے کر جانے گی
45
گھر میں جاروں طرف روسیتاں ہی روسیتاں بھیں ،ا یسے ہی گھر کی مکی یوں کے دل بھی روشن
بھے لتکن کسی کا دل آگ سے روشن بھا ،ہر طرف جوسیوں کے ڈھئرے بھے لتکن اسکا دل
شلگ رہا بھا ا یسے میں بح یون ولہ کے الن میں آج بھر م یوزنکل نانٹ کا ان یطام بھا ک یونکہ آج مئر
اقضل سم بت شارے جاندان والے بھی ا نبے کام دھتدے چھوڑ کر بح یون ولہ میں چمع ہو جکے
بھے اور نہ شاند ان سب کی زندگ یوں کی پہلی اکتھے انک جونصورت رات بھی ،سب پڑے اننی
جوش گی یوں میں مصروف بھے لتکن یوجوان نارئی سے قدرے قاصلے پر ،ک یونکہ وہ جا نبے بھے انکی
اوالد جس قدر بھی آزاد ہو جانے لتکن ا نبے پزرگوں کے شا مبے وہ سہی سے ابچوانے پہیں کر
شکیں گے ،سب ہی جاندان کے لوگ موجود بھے لتکن اگر کوئی موجود پہیں بھا وہ اس بح یون ولہ
کا ولی اجد بھا م یصور جان یوسفزئی ،سب جا نبے بھے وہ ایسی جگہوں پر جانے کو یستد پہیں کرنا
ایسی لبے اشکو کسی نے کہا بھی پہیں بھا کہ وہ انکو جواین کرے ،سب کو ہی لگتا بھا وہ اس
شور سے بحبے کے لیبے کنی روڈ پر گاڑی دوڑا رہا ہو گا لتکن وہ اس گتدرن تگ میں نا موجود ہونے
ہونے بھی موجود بھا ،وہ ا نبے کمرے کی کھڑکی میں کھڑا پردے کو انک ہابھ میں دیوچے ،شگرنٹ
کے دھونے میں متہ نظر آنا مشکل بھا ،لتکن ما بھے پر ڈھئروں نل نظر صرور آ رہے بھے وہ انک
ہی ایسان کو نکتکی ناندھے دنکھ رہا بھا شاند آج اسکا دل بھا ان یوں میں تیتھبے کا بھا ،اس نے ہابھ
سے پردے کو چھوڑ دنا اور لمبے لمبے ڈگ بھرنا ہوا اسی گتدرن تگ میں آن کھڑا ہوا ،سب ہی اننی
نایوں میں مصروف بھے کسی نے بھی دھتان پہیں دنا کہ ا نکے شر پر کون آ پہنجا ہے ،لتکن جن
46
کے دل ڈرے ہونے ہوں نا وہ ا نبے اردگرد کا ختال صرور رکھبے ہیں ،پر یسے نے انک ہی نظر میں
ان جگمگائی روسی یوں کے چھرمٹ میں ا نبے الال کو پہنجان لتا بھا
ت
ال .......الال آ تیں ہیں" پر یسے نے لرزئی ہوئی آواز میں ناس یتھی یوندہ کو کہا
ت
یو...؟" وہ جو وان بٹ فرق میں نالوں کا ہلکا شا جوڑا ن تانے یتھی بھی اس نے اپرو اور کتدھوں کو
ک
احکانا ،اسکا چہرہ ہر قسم کے متک اپ سے ہاک بھا ،لتکن پر بھی کای کو ھینچ رہا بھا اننی جانب
تم ....تمہیں کچھ کہتا ہی قصول ہے" پر یسے اشکے ناس سے جلدی سے ابھ کر چماد کے ناس
گنی
ی خت
الال" اس نے چماد کو کتدھوں سے ھچھوڑنے ہونے م صور کی طرف اشارہ کتا ،چماد نے قورا
گانے نتد کبے ،شور بھمبے ہی سب کی نظریں م یصور پر گتیں ،انکو لگانا بھا دن کو جس طوقان کا
عتدنہ آنا بھا اب وہ ہی طوقان جود جل کر آ حکا ہے،
کتا ہوا ہے؟" گانے کی آواز نتد ہونے ہی یوندہ نے یوچھا ،کسی سے کوئی جواب نا ناکر نلٹ کر
دنکھا ،حکا جوند روسی یوں میں اسے صرف کوئی ک ھڑا نظر آنا وہ اس شخص کو پہنجان پہیں نائی بھی
وہ کون ہے
اوے .....چماد لگاؤں گانے ،ہم نتڈی سے پہاں سینچو تیبے بھوڑی نا آنے ہیں لگاؤ گانے" وہ
اننی ہی دھن میں اب یول رہی بھی
47
م یصور کے چہرے کے ناپرات کوئی پہیں دنکھ نا رہا بھا ،م یصور کو ا نبے کتدھے پر کسی کا ہابھ
مجسوس ہوا اس نے نلٹ کر دنکھا
بچے کوئی کام بھا یو مچھے نتانے" داجی م یصور پر نظر پڑنے ہی ابھ کر آ گبے وہ جا نبے بھے اب
ان بچو کی جئر پہیں ہے اس لیبے م یصور کو وہ ا نبے شابھ لے جانا جا ہبے بھے
داجی وہ اپراہتم مچھے کالز کر رہا ہے زمین والے مستلہ پر نات کرئی ہے اس نے"
بچے نہ نات صنح تم نے مچھے نتائی بھی اپراہتم سے بھی نات ہو جکی ہے ،اور وہ زمین بھی ہماری
ملک بت ہے اب لتکن اب اپراہتم تمہیں ک یوں اس مستلے کے لیبے کال کر رہا ہے" داجی نے
اننی تیسائی پر ہابھ ب ھئرا
"قون مال کر دو میں نات کرنا ہوں" اپہوں نے جکم صادر کتا
پہیں ....پہیں داجی یس وہ متارک ناد ہی دے رہا بھا میں نے وصول کر لی آنکی جگہ" اس سے
جب کوئی نات نا ین نائی یو اس نے جو متہ میں آنا یول دنا اب وہ اسی کے گلے پڑ گتا بھا،
میں جلتا ہوں ،آپ کو بھی ڈسئرب کر دنا" م یصور نے جانے کے لیبے قدم ابھانے
م یصور بچے" داجی کی آواز اسے ا نبے ننچھے ستائی دی
جی " ..وہ نلتا
48
نہ سب تمہارے پہن بھائی ہیں ،تیتھ جاؤ ان کے شابھ بھی ،بھر جانے کتھی ایسا موقع مئری
زندگی میں آنے نا پہیں میں تم سب لوگوں کو انک شابھ دنکھتا جاہتا ہوں" داجی نے ا نبے دل
کا جال تیبے کے شا مبے رکھ دنا
داجی کیسی ناتیں کر رہے ہیں ،ہللا آنکو لمنی زندگی دے" م یصور نے ناپ کو سیبے سے لگا لتا
تیتھ جاؤ ان کے شابھ جاکر" داجی نے النجانتہ انداز میں اسے دنکھا
آنکا جکم شر آنکھوں پر داجی" شاند نہ صرف داجی کی ہی پہیں م یصور کی بھی دل کی نات بھی
ایسی لبے اسے ما نبے میں وقت پہیں لگا
بچے"......وہ جانے لگا ننچے سے بھر آواز آئی اس نے نلٹ کر دنکھا
"زرا کیئرول کرنا بچوں کر کچھ بھی پہیں کہتا" داجی نے انگلی کے اشارے سے نتبتہ کی وہ شر
انتات میں ہالنا ہوا انک نار بھر سے یوجوان نارئی کے شر پر موجود بھا ،وہ آہستہ آہستہ جلبے ہونے
زمین پر پڑے انک کشن پر آن تیتھا ،وہاں موجود ہر شخص کو لگا وہ جواب دنکھ رہا ہے
پر یسے مچھے ختکی کانتا نہ میں کتا دنکھ رہا ہوں" چماد نے ناقاعدہ نازوں آگے کر کے پہن سے
ختکی ک یوائی
تم سب ابچوانے کرو میں کسی کو بھی کچھ پہیں کہہ رہا" م یصور نے پہانت ہی فراخ دلی کا
مطاہرہ کتا
49
تم کہبے بھی یو کسے پرواہ بھی" یوندہ نے آہستہ سے کہا لتکن سیبے والے شن جکے بھے ،سب کی
نظریں کتھی یوندہ پر جاتیں اور کتھی م یصور کی طرف ،م یصور نے نظریں ابھا کر دنکھا وہ جو شا مبے
ت
شادہ سے لتاس میں یتھی بھی سہم سی گنی ،اس نے پہلی نار اس کو ا نبے شا مبے دنکھا بھا،
م یصور نے نظریں ب ھئر لیں
ابچوانے کریں سب" وہ کہہ کر ا نبے مونانل میں لگ گتا ،وہاں موجود ہر شخص کو لگ رہا بھا
شا مبے تیتھا شخص م یصور جان دا ڈیول پہیں ہے ،لتکن اسکا جکم بھا س لبے سب ابچوانے کر
رہے بھے
تم پہاں ک یوں آنے ہو؟ یواب جان جو سئر اقضل جان اشکے ناس آکر تیتھا
ک یوں میں پہاں پہیں آ شکتا؟" م یصور نے مونانل سے شر ابھانے نغئر ہی جواب دنا
آ شکے ہو ...لتکن تم کو ایسی جگہیں کانتیں ہیں نا اس لیبے یوچھا" یواب نے آنکھ دنا کر چہرے
پر سیطائی مسکراہٹ شجانے یوچھا
ہو گتا" م یصور نے نگاہیں مونانل سے ہتا کر یواب جان پر گاڑھیں
ہاں ہو گتا اب نہ نتا مستلہ کتا ہے ،کوئی نات ہے یو نتا" اب وہ ستدھا مدعے پر آحکا بھا ،ک یونکہ
وہ م یصور کا چہرہ پڑھبے کا ہئر رکھتا بھا
کوئی مستلہ پہیں ہے ،داجی نے جکم دنا ہے کہ وہ یورے جاندان کو انک شابھ دنکھتا جا ہبے
ہیں ،اور اب نتہ پہیں نہ مئری جوش قسمنی ہے نا ندقسمنی کہ میں ان سب کے جاندان کا حصہ
50
ہوں" اس نے ہابھ کے اشارے سے شا مبے آین کرنے لڑکوں کے طرف اشارہ کتا جس پر
یواب اننی ہیسی پہیں روک سکا
جل یو جال جا ہمیں و یسے بھی نگرائی کی صرورت پہیں ہے" یواب نے اسے جانے کا اشارہ دنا،
لتکن وہ وہاں سے ہال نک پہیں جس پر یواب بھتھکا
سب لڑکے آین کر رہے بھے لڑکتاں صرف ہونتگ کر رہیں بھیں اور نالتاں بجا رہیں بھی ،سقی
ہللا نے مانک ا نبے ہابھ میں بھام کرقوالی شروع کر دی
مخفل میں نار نار اپہیں پر نظر گنی
ُ
ہم نے بجائی الکھ مگر بھر ادھر گنی
وہاں پر سقی ہللا کی نتگم بھی موجودہ بھی جس کی نظر اس نے نہ چملے کیبے بھے،ردا نے یو متہ
ہابھوں میں چھتا لتا سب نے ہی ہونتگ کی ،لتکن اس مخفل میں کوئی اور بھی ایسا بھا جس کی
نظر انک ایسان پر ہی نکی ہوئی بھی اور اننی زندگی میں وہ پہلی نار اس قسم کی مخفل کا حصہ بھا وہ
بھی صرف ایسی کی وجہ سے ،سب ہونتگ کر رہے بھے سقی ہللا سے مانک صالح الدین نے
کھینجا اور اگلی الیئز اس نے اننی شرنلی آواز میں گتگتاتیں
م ُ
ان کی نگاہ یں کوئی جادو صرور ہے
گ ُ ج ُ
ن
جس پر پڑی اسی کے گر ک اپر نی
51
اس نے نغئر کسی شرم کے ناقاعدہ یوندہ کو دنکھبے ہونے ا نبے گانا گتگتانا ،جس پر سب نے
اسے اشکے گانے اور یستد کی جوب داد دی ،یوندہ بھی مسکرا دی،م یصور نے اننی متھ تاں تینچ لیں،
ما بھے پر ڈھئروں نل ،سعلہ اگلنی نظریں ،وہ انک چھتکے سے ابھا ،کچھ کہے نغئر ہی یئز رقتاری سے
وہاں سے نکل گتا
"آج اگر تم پہاں نا ہوئی مچھ پر انک قتل واجب بھا" لتکن جانے جانے یوندہ کے ناس سے
گزرنے ہونے وہ کہہ کر گتا بھا ،یوندہ کی کمر بھی،وہ دنکھ پہیں نائی بھی کہ کس نے کسے کہا
ہے ا یسے ،اس نے بھوک نگال قتل کے نام پر اشکی سنی گم ہو گنی ،لتکن بھر کسی نے آکر
اسے کچھ کہا یو وہ وہ مسکرا کر پر یسے کے ناس جلی گنی ،رات انک بچے کے فرنب م یوزنکل
نانٹ جا کر ا نبے اجیتام کو پہنچ گنی
مہمایوں کے لیبے سئر اقضل کا یورش مح یص کتا گتا بھا ،ناقی سب ا نبے ا نبے کمروں میں جا کے
شو جکے بھے گھر کے انک کمرے میں کوئی بھا جو انک گھیبے میں 20شگرنٹ بھونک حکا بھا،
تیتد اشکی آنکھوں سے کوشوں دور بھی ،اگر کچھ بھا اشکی آنکھوں میں یو وہ ہئزل الن بٹ پراؤن
آنکھوں کا عکس بھا ،شوجیں اسے بھکا رہیں بھیں ،وہ نا وہ م یظر بھول ہا رہا بھا صالح الدین کا
یوندہ کو دنکھتا اور نا ہی شوچ نا رہا بھا عح بب و عرنب ک یق بت میں وہ دھوانے کے ابھبے بھتکو میں
52
اسکا عکس نتانا اور متا د ن تا ،آخر کار وہ بھک کر یوچھل وجود لبے نتڈ پر آن گرا کروتیں ند لبے ند لبے
جانے رات کے کس پہر اشکو تیتد نے اننی آعوش میں لے لتا بھا
رات کی بھکاوٹ کے ناوجود کسی کو بھی آرام کا موقع پہیں مال بھا سب ہی صنح سے ا نبے
کاموں میں مصروف بھے لڑکتاں نا سبے وعئرہ سے قارغ ہو کے رات کی نتاری میں جت گتیں
یوندہ ا نبے والدہ سے ملبے کے نعد جو رات کو ہی پہنچے بھے اور اس واقت وہ بجیتار جان کے یورشن
میں تیتھے بجیتار جان اور نکے تیبے یوراب جان سے گقتگو میں میں مگن بھے ،بجی تار جان کی
اہلتہ ہلکے ن تلے رنگ کی قم یض شلور کے شابھ کسی دوشرے شوٹ کا دو نتہ شر پر اوڑھے کچن
سے ابھی ناہر آ تیں شا مبے سے یوندہ کو جانے دنکھ کر اسے نکارا
یوندہ" ....
جی چجی جان" یوندہ جو تیتک فراک اور وان بٹ ناجامہ پہبے اور شابھ ہم رنگ دو نتہ اوڑھے نالوں کو
ڈھتلی سی یوئی میں قتد کیبے یئز رقتاری سے جا رہی بھی اننی سیتڈ کم کی اور نلٹ کر دنکھا
بچے ادھر آؤں" اپہوں نے اسے ناس آنے کا اشارہ کتا
جی" وہ یئز قدموں سے فرنب آئی ک یونکہ اسے جلدی بھی نلوسہ اسکا کب سے ان یطار کر رہی بھی.
زروسہ نایو کے ہابھوں میں گیتدے کے بھولوں سے بھرا یوکرا بھا ،یوندہ بھول دنکھ کر ہی چہک
اب ھی
53
کوئی نات پہیں بچے ،نہ بھول لو اور گچرے وعئرہ نتانے کے لیبے ہیں پر یسے اور نتلم نے ما نگے
بھے" اپہوں نے بھولوں سے بھری یوکری اشکی جانب پڑھائی ،یوندہ نے یوکری بھام کر بھر سے
یئز قدموں سے جلبے لگی ،زروسہ نایو ما بھے پر ہابھ مارئی ہوئی چہرے پر مسکراہٹ شجانے وایس اندر
54
جلی گتیں ،دروازے سے ناہر نکلبے ہی یوندہ کی سیتڈ میں اصاقہ ہو گتا وہ اننی ہی دھن میں جلبے
جلبے بھا گبے لگی ،اور بھا گبے ہونے اجانک سے اشکی نکر کسی سے ہوئی پہلے یو وہ سمچھ ہی نا شکی
اس کے شابھ ہوا کتا ہے ،اسے لگا وہ کسی دیوار میں جاکر لگی ہے ،ہابھوں میں موجود بھول ہوا
میں نکھر کر وایس اس کے اوپر گر رہے بھے ،اور وہ شا مبے کھڑے شخص کی شرٹ کو سیبے
ن
سے متھ یوں میں تینچے آ کھیں زور سے نتد کیبے ،جانے وہ کون سے طوقان کے نل جانے کا
م
ان یطار کر رہی بھی ،ڈو نتہ ڈھلک کر اشکی نازو پر گرا ہوا بھا ،یوندہ کو کمل نفین بھا کہ اشکی نکر
کسی پہاڑ سے ہوئی ہے ،اسکا شر گھوم رہا بھا شا مبے صرف اندھئرا چھانا ہوا بھا اگر کچھ نظر آ رہا بھا
یو وہ صرف نارے بھے ،لتکن شا مبے پہاڑ تما شخص بھا ...کون..؟؟ م یصور جان
کنی پہر ا یسے ہی شرکبے کے نعد م یصور بھی ہوش کی دنتا میں وایس آحکا بھا جو وہ یوندہ کو ا نبے
شا مبے ا نبے انتا فرنب دنکھ کر کھو حکا بھا م یصور نے اسکا نازوں پر پڑا دو نتہ اشکے کتدھوں پر ڈھال
یو یوندہ کو بھی ہوش آنا یو اس نے اننی انک آنکھ کو ہلکا شا کھول کر دنکھا ،اشکے شا مبے وہ نلتک
شلوار قم یض میں جس کی نازو کہی یوں نک قولڈ کی ہوتیں ہوتیں ،ما بھے پر نکھرے نال تیتد سے
ن
بھری آ کھیں شاند وہ ابھی شو کر ابھا بھا ،شا مبے کھڑے شخص کو دنکھ کر اشکی شایس رو کبے لگی
لتکن اس نے نضدیق کرنے کے لیبے دوشری آنکھ کو ہلکا شا کھول کر دنکھا شا مبے کا م یظر
نلکل پہلے جیسا بھا یوندہ نے بھوک نگال م یصور نہ م یظر دنکھ رہا بھا ،م یظر اسے کاقی لطف دے رہا
بھا اشکے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ ابھری
55
لوگ نتڈی سے پہاں سینچو تیبے یو پہیں آنے بھے بھر اب کتا ہوا ہے" اس نے یوندہ کو نت
نبے دنکھ کر ،دویوں نازوں سے نکڑ کر جود سے دور کتا
میں ک یوں ن یو گی سینچو؟ وہ ستدھی ہو کر کھڑی ہوئی دو نتہ کتدھوں سے بھتک کر رہی بھی ،اسے
کوئی بھی ایسا نفطہ پہیں مل رہا بھا جس پر وہ اننی نظریں نکائی ،م یصور جان سے نکرانے کے نعد
اشکے جسم کے شابھ اسکا دل اور روح سب کانپ رہے بھے ،اشکی پرسیتلنی ہی ایسی بھی رعب
دار یوندہ جان کی ناتیں کرئی زنان لڑکھڑا رہی بھی ،اس کے پرق یوم کی جوسیو یوندہ دور کھڑے بھی
مجسوس کر رہی بھی اس نے نظریں ابھا کر دنکھا ،م یصور کو لگا دنتا چہاں کی معصوم بت ان دو
آنکھوں میں اپر آئی ہے ،اشکے شا مبے وہ چہرہ اسے م یصور جان سے انک عام ایسان نتا رہا بھا ،بھگی
نلکیں ،لرزنے لب ہابھوں کی انگل یوں کو خنجائی وہ اس کے شا مبے امنجان نبے کھڑی بھی ،لتکن
وہ م یصور جان بھا کتھی نا ہارنے واال ،جو آج نک کتھی پہیں ہارا وہ اس دو دن کے جذنے سے
کیسے ہار شکتا بھا
ستا ہے مئرے لیبے لڑکی یستد کی ہے تم نے؟" اس نے دو قدم آگے پڑھبے ہو شوال کتا
یوندہ کے جسم میں انک شرد لہر دوڑ گنی ،زنان الفاظ ادا کرنے سے انکاری بھے ،وہ جو انک لمچے
میں دس ناتیں کرئی بھی وہ زنان کو ناال لگانے م یصور کے شا مبے کھڑی بھی ،اس کے زہن میں
وہ سب ناتیں گھوم رہیں بھی جو پر یسے نے اسے نتاتیں بھی جس کی وجہ سے وہ ا نبے الال سے
ڈرئی بھی
56
یولو بھی اب ،کیسی ہے لڑکی؟ تمہیں یو سہی سے نتہ ہے مئرے لیبے کیسی لڑکی ہوئی جا ہبے" وہ
دو قدم اور فرنب ہوا
نہ ......پہی .....پہیں یو" یوندہ نے ا نبے لرزنے ہون یوں سے انکار کتا
کتا پہیں یو؟" دویوں ہابھ ننچھے ناندھے وہ انک قدم مزند آگے پڑھانا اور اپرو احکا کر یوچھا
ایسا کچھ پہیں ہے" یوندہ کی کاتینی آواز م یصور کو مزہ دے رہی بھی.
کیسا.....؟" اب کی نار اس نے قدم آگے پہیں پڑھانے ہابھ ہ یوز ننچھے ناندھے ہونے وہ آگے
کو چھکا
میں نے کوئی لڑکی یستد پہیں کی تمہارے لیبے" اس نے تمشکل الفاظ جوڑ کر چملہ ادا کتا
تم اب مکر رہی ہو ،تمہیں نتہ ہے میں کیتا جوش بھا ،مچھے یو لڑکی کا نام بھی پہت یستد آنا
بھا .......انار کلی" م یصور نے کنی جال میں دنکھ کر کہا یو یوندہ کو اشکی ذہنی جالت پر شک ہوا،
لتکن کچھ دپر نعد وہ سمچھ گنی اس دن کمرے کے ناہر کون آنا بھا ،وہ کچھ یو لبے ہی لگی بھی
کہ م یصور یول پڑا
تم مئری جوسیوں کی دسمن ہو" م یصور نے آہستہ سے یوندہ کے کان کے فرنب جاکر شرگوسی کی
س
جس سے یوندہ ڈر کر انک قدم ننچھے ہوئی ،اس کا لہجہ انتا پراشرار بھا یوندہ کو وہ ڈرا گتا ،وہ ہمی
ہوئی اشکی آنکھوں میں دنکھ رہی بھی ،جس پر م یصور نے اپرو احکا کر دوشری جانب دنکھ کر اس
م یظر سے نتاہ جاہی،
57
مچھے جانا ہے پر یسے مئرا ان یطار کر رہی ہے" اس نے شانتڈ سے نکل کر جانا جاہا
پہت جلدی نہ نات ناد پہیں آئی مخئرمہ آنکو" وہ اشکے شا مبے ہابھ سیبے پر ناندھے کھڑا بھا ،یوندہ جو
اشکی جانب پہیں دنکھ نا رہی بھی اس نات پر نظریں ابھا کر دنکھا
ا یسے کتا دنکھ رہی ہو؟ م یصور نے ما بھے پر نل ڈا لبے ہونے یوچھا
ن
"پر یسے دو نار پہاں دنکھ کر جا جکی ہے" م یصور کی نات شن کر یوندہ کی ابھی آ کھیں اور بھتل
گتیں
ت
آپ ہی ہوش میں کھو یتھی ہیں مچھے انتا فرنب دنکھ کر میں ا نبے یورے ہوش جواس میں کھڑا
ہوں" م یصور کی نات پر یوندہ کو لگا اس پر کسی نے بھتڈا نائی ڈال دنا ہے اشکی روح پرواز
کرنے والی ہے
ہتیں مچھے جانا ہے" یوندہ ا نبے جواس میں وایس آئی یو انک نار بھر اس نے جانے کی کوسش
کی
ب مچس
ی کن
تم نی کتا ہو جود کو" یوندہ شانتڈ سے ل کر جا رہی ھی جب م صور نے اسے نکارا یوندہ کے ھ
قدم روک گبے م یصور ا لبے ناؤں ہی دو قدم ننچ ھے ہو کر یوندہ کے شا مبے کھڑا ہوا.
مچس
مچھے ڈشکس کرنا نتدکر دو ھی" م صور نے جانے کتا شوچ کر نہ نات کہہ ڈالی
ی
دماغ بھتک ہے تمہارا" یوندہ نے غصب ڈھائی آنکھوں سے م یصور کو دنکھا ،انک یو پہلے ہی وہ
اشکی ناتیں چ ھپ پر سنی بھیں اور اب انک الزام بھی اشکے شر لگا رہا ہے
58
مئرا دماغ بھی بھتک ہے اور سمچھ بھی ،اسی لبے کہہ رہا ہوں میں تمہارا مستلہ پہیں ہوں ا نبے
کام سے کام رکھوں" م یصور اس کے شا مبے گردن .میں شرنا ڈالے اکڑ کر کھڑا ہوا
مچھے تم جیسے مستلے ہونے بھی پہیں ہیں نہ نات سمچھ لینی جا ہبے تمہیں" یوندہ نے بھی ہابھ
سیبے پر ناندھے اور ین کر اشکے شا مبے کھڑی ہوئی
ہاں سہی کہا مچھ جیسے مستلے عام ایسایوں کو ہونے بھی پہیں ہیں" م یصور کے چہرے پر انک
زچمی مسکراہٹ ابھری
لتکن عام ایسایوں سے صرور مستلے ہونے ہیں تمہیں" یوندہ کے چہرے پر انک قابجانہ مسکراہٹ
ابھری جس سے م یصور کے چہرے کا رنگ اڑ گتا ،وہ کتھی نا الچھبے واال اس لڑکی کی نایوں میں
جوسی سے الچھ رہا بھا لتکن اسے اننی آشائی سے پہیں ہارنا بھا وہ م یصور جان یوسفزئی بھا بح یون ولہ
کا ولی عہد ،سب کے لیبے جوف کی عالمت ،وہ پہیں ہار شکتا وہ بھی اس لڑکی کے شا مبے جس
نے کچھ دیوں نعد وایس جلے جانا ہے ،اس نے ا نبے آپ کو نارمل کرنے کی کوسش کی ،جود
کو یوندہ کے حضار سے ناہر ال کر م یصور جان کے جول میں قتد کتا جس کے لیبے نہ پہت ہی
پڑی نات بھی کہ انک لڑکی اشکے شا مبے ننی کھڑی ہے اشکے چہرے کا رنگ دنکھبے دنکھبے شرخ
ن
ہونا گتا اور آ کھیں یوندہ پر گاڑھیں جو سعلہ پرشا رہیں بھیں ،قدم یوندہ کی جانب پڑھبے لگے ،وہ
م یصور کو اس جالت میں دنکھ کر سہم گنی ،کچھ دپر پہلے والی نےناک یوندہ کہیں پہیں بھی،
دو نبے کے دویوں کونے ہابھوں میں جکڑے وہ انک انک قدم ننچھے ہیبے لگی م یصور کے قدم آگے
59
پڑھ رہے بھے اور اس کے قدم ننچھے جا رہے بھے ،لتکن وہ مزند ننچ ھے نا جا شکی ک یونکہ وہ دیوار کے
شابھ لگ جکی بھے ،م یصور کے قدم ہ یوز آگے پڑھ رہے بھے ،م یصور کو اننی طرف آنا دنکھ کر اس
ن
نے اننی آ کھیں نتد کر لیں
ن
ابھی یو پہت زنان جل رہی بھی ،اور اب زنان کے شابھ آ کھیں بھی نتد ہیں" م یصور نے انک
قدم کے قاصلے پر کھڑا ہو کر طئز کا یئر جالنا ،وہ جو کب سے شایس روکے کھڑی بھی آہستہ سے
دویوں آنکھوں کو کھول کر دنکھا اسے جود سے قاصلے پر ناکر اشکی روکی شایس بجال ہوئی
مئرے شا مبے سے ہتیں" دنتا چہاں کی طاقتیں اکتھی کر کے اس نے الفاظ کر پرن بب دنا
نا ہ یوں یو" م یصور نے آگے چھک کر کہا
میں نے شور مجا د ن تا ہے" یوندہ نے بھوک نگال
مجاؤ ....مجاؤ شور مچھے کتا دنکھ رہی ہو" م یصور نےجوف کھڑا اس سے کہہ رہا بھا ،وہ اس کے
شا مبے نے یس بھی اشکے چہرے پر کنی رنگ آ اور جا رہے بھے وہ کہاں بھیس گنی بھی،
کہاں گم ہو گنی ڈیئر کزن" م یصور اس قدرے پزدنک ہوا اب اگر یوندہ خرکت کرئی یو وہ اشکے شابھ
صرور لگنی
ن
د کھیں کوئی آجا جانے گا" یوندہ نے عاخزانہ انداز میں کہا
آنے دو" لتکن وہ اس کے شا مبے ڈھ بٹ نتا کھڑا بھا جسے کوئی پروانہ پہیں بھی نا اننی نا ہی ا نبے
شا مبے کھڑے اس معصوم فرسبے کی
60
کوئی دنکھ لے گا ہمیں ا یسے" یوندہ نے انک نار بھر النجا کی
ن
دنکھ لیبے دو" وہ یس سے مس پہیں ہوا ،یوندہ کی آ کھیں ب ھٹ کر ناہر آنے کو نتار بھیں
ہ یو مئرے شا مبے سے" یوند میں جانے کہاں سے اننی طاقت آئی اس نے م یصور کو دویوں
ہابھوں سے ننچھے دھکا دے کر بھا گبے لگی ،م یصور اس چملے کے لبے نتار پہیں بھا لتکن اس
سے پہلے یوندہ اس سے دور بھاگنی وہ سیتھل گتا اور اسے کالئی سے بھام کر دونارہ ا نبے شا مبے ال
کھڑا کتا
معصوم لڑکی ا یسے بھی کوئی ڈرنا ہے ،میں یو پہت پہادر سمچھ رہا بھا" اس نے ننچے چھک کر
نانتل ابھائی اور انک قہقہہ لگانا یوندہ کو ا نبے ننچھے قہقہے کی آواز آئی ،شاند نہ م یصور جان کا پہال
قہقہہ بھا جو بح یون ولہ کے درو دیوار نے بھی ستا بھا.
62
شادی کے ناقاعدہ قتکشئز کا آعاز ہو گتا بھا ،بح یون ولہ کے درو دیوار ،یئڑ یودے بھی قتیسی النتیس
سے جگمگا رہے بھے .مہتدی کے قتکشن کے لیبے بھی بح یون ولہ کے بچھلے حصے کو پڑی نفاست
اور شاندار طر نقے سے شجانا گتا بھا .ڈنکوریشن کے لیبے اشالم آناد سے ایونٹ نلئرز کو نالنا گتا بھا
شابھ ہی شابھ لتڈپز ویئرس اور موی متکرز بھی ہایئر کی گنی بھیں ،شادی کسی صورت بھی شاہی
شادی سے کم پہیں لگ رہی بھی ،لتڈپز اور جیتیس کے درمتان نارتیشن بھا .یوراب جان کو پہلے
جواتین نے مہتدی لگانہ بھی اس کے نعد مردوں والے حصے میں لے جانا بھا ،نہ کوئی رسم
پہیں بھی وہاں کے لوگوں کی لتکن لڑکوں کے کہبے پر اجازت دے دی گنی بھی ،یوراب جان کو
جواتین والے حصے میں مہتدی کی رسم کے لبے النا گتا ،وہ وہاں پہیں آنا جاہتا بھا لتکن زپردسنی
کر کے اب وہ سینج پر پرنل کرئی جس کے گلے گولڈن کام ہوا بھا شابھ سقتد ناجامہ اور ناؤں میں
کھسے پہبے شر چھکانے تیتھا بھا،
ہر جئز سے جونصورئی ،م یفراد نت اور عمدگی چھلک رہی بھی گاؤں والے یو جئران بھے ،ک یونکہ نہ
سب اپہوں نے ا نبے عالقے میں نا آج نک دنکھا بھا نا ستا بھا سب لوگ کرن کی قسمت پر
رشک کر رہے بھے ،ہر لڑکی کی جواہش بھی کہ یورے گاؤں میں سے فرشودہ رسموں کا جاتمہ کر
کے نبے اطوار انتا لیبے جاتیں
سب لڑک یوں اور جواتین نے یوراب کو مہتدی لگائی گاؤں کی کچھ جواتین نے لگائی اور کچھ رسم
کرنا جاہنی بھیں ،اس دوران کوئی گھر کا بھی مرد جواتین کے حصے میں پہیں آنا،
63
لتڈپز میں مہتدی کی رسم کے نعد یوراب جان اب لڑکوں کے جوالے بھا ،مردوں میں مہتدی کی
رسم زور و شور سے جاری بھی ،گھر کے لڑکوں اور یوراب کے نفرنتا ستھی دوسیوں نے بھر یور
طر نقے سے شرکت کی بھی اور ہال گال کرنے میں مصروف بھے ،سب کزپز پہلی نار ا یسے اکتھے
ہونے بھے اور شونے پر شوہاگہ انکو آج کسی قسم کی کوئی روک یوک پہیں بھی وہ جو جاہے کر
شکبے بھے ،صرف انک م یصور ہی بھا جو ان یطام ہی دنکھ رہا بھا نہ م یصور کی کہ محبت بھی جو شادی
کو جار جاند لگ گبے بھی اور لوگ عش عش کر ا بھے بھے،
مہتدی کی رسم میں پزرگ حصرات صرف مح یوری کے بخت تیتھے بھے لتکن ان سے زنادہ پرداست
نا ہوا سب ابھ کر ہچرے میں جلے گبے اور کھانا لگانے کا آرڈر دے دنا اب زنانے میں کھانا
کھل حکا بھا سب جواتین کھانا کھا کر گھروں کو جا رہیں بھیں ،گھر کی جواتین بھی کھانے سے
قارغ ہو کر وہی گقتگو کے لیبے تیتھ گنی بھیں ،آج وہ سب کزپز مل کر ابچوانے پہیں کر شکبے
بھے ک یونکہ آج کی سب لڑکوں کے دوست بھی آنے ہونے بھے یو لڑک یوں کو اجازت پہیں بھی
کہ وہ وہاں جاتیں پہلی دو راتیں اسی لیبے کسی کو پہیں نالنا گتا بھا کہ لڑکتاں بھی ابچوانے کر
لیں،
یوراب جان کے دوسیوں نے ناقاعدہ ڈایس استارٹ کر دنا بھا جوب شور مجا ہوا بھا کہ انک لڑکے
نے دور سے یسانہ لے کر انڈا بھی یکا اس چملے کے لیبے یوراب کے عالوہ بھی کسی کو جئر پہیں
64
بھی اس لیبے سب نے انک شابھ مڑ کر دنکھا وہ وہاں کھڑا اکتال ہی قہقہے لگا رہا بھا ،کیونکہ وہ سہر
سے گتا ہوا بھا اس لبے اس رسم سے وہ اکتال ہی واقف بھا اس لیبے شارے ان یطام کے شابھ
گتا بھا ،وہ لڑکا ابھی ہیس ہی رہا بھا کہ ننچھے اسے اس پر کسی نے انک انڈے سے وار کتا اس
وار کے لیبے وہ بھی نتار پہیں بھا اشکی ہیسی بھی رک گنی اس نے جوپہی ننچھے مڑ کر دنکھا وہاں
م یصور جان کھڑا بھا اور م یصور کے مزاج سے وہ اچھی طرح واقف بھا کنی نل یو اسے نہ شوخبے
میں لگے کے وہ جواب دنکھ رہا ہے کہ شچ میں م یصور نے ا یسے کتا ہے جب وہ نفین کر نے
ننچے چھکا
مچھے کتا دنکھ رہے ہو چملہ کرو" م یصور نے اسے چھکتا دنکھ کر سب کو کہا ،سب م یصور کو د نکھے
جا رہے بھے ،سب لڑکوں کو یو ستد مل گنی بھی بھر اپہوں نے پہیں دنکھا وہ کتا کس کو مار
رہے ہیں سب نے مل کر رات کو شچ میں سعل سے بھریور نتا دنا بھا.
م یصور لڑکوں کو چھوڑ کر ہچرے میں جا رہا بھا کہ داجی شا مبے سے آنے دنکھائی د نبے وہ یئز
قدموں سے انکی جانب پڑھا
داجی کہا جا رہے ہیں ،کوئی کام ہے یو مچھے ن تاتیں" م یصور داجی کے ناس جاکر رکا
بچے تمہاری ادے سے کچھ کام ہے" داجی نے اسے ا نبے جانے کا مفضد نتانا ،اورنگ زنب
جان ان مردوں میں سے پہیں بھے جن کو اگر کوئی کام ہو یو وہ عورت کو ہی ناس نالتیں ،اگر
اپہیں اننی شرنک ختات سے کام ہو یو وہ جود ہی شاہ گل کے ناس جلے جانے نا کہ شاہ گل کو
65
نالنے ا نبے ناس ،نلکہ پر یسے کے کمرے میں بھی وہ جود ہی جانے بھے ،پر یسے شرمتدہ ہو کر کہا
کرئی بھی "داجی مچھے نال لتا ہونا" اس پر وہ اشکے شر پر ہابھ رکھ کر کہبے "اکئر ناپ کو بھی تینی کو
نتانے رہتا جا ہبے کہ انکو بھی اشکی صرورت ہے ہر وقت تینی کو ہی ناپ اور بھائی کی صرورت
پہیں ہوئی"
داجی میں ادے کو نال النا ہوں" م یصور نے انکو جانے سے رو کبے ہونے کہا
پہیں بچے نالنا پہیں ہے ،جواتین کی نایوں میں جلل پہیں ڈالتا" داجی نے زور سے قہقہہ لگانا
جس پر م یصور بھی ہیس دنا
یس اس سے جا کر یوچھ آؤ کل انک قانل اشکو دی بھی مچھے مل پہیں رہی" اپہوں نے انتا مدعا
ن ت ان ا
اچھا آپ جلیں میں یوچھ کر آنا ہوں" م یصور نے انکا ہابھ ا نبے ہابھ سے بھیتھتا کر اپہیں کمرے
میں جانے کا کہا.
بچے ماں تمہاری زنانے میں ہے تم رہبے دو میں جال جانا ہوں" داجی کو نتہ بھا م یصور کتھی وہاں
پہیں جانا یستد کرے گا ،اس لیبے اپہوں نے اسے جود ہی روک دنا
داجی آپ جاتیں میں نال النا ہوں" م یصور نے اننی نات پر زور دنا داجی نے انک نار ا نبے شا مبے
کھڑے کڑنل جوان کو نعور دنکھا ،اور بھر کچھ پہیں یولے م یصور انکو وایس بھنج کر جود زنانے کے
طرف جال گتا.
66
زنانے میں داجل ہونے سے پہلے وہ انک لمچے کو روکا روک اس نے ا نبے کالر درست کبے،
کئڑوں کو بجانے ک یوں چھاڑا گال کھ یگارنا ہوا اندر داجل ہوا
درو سے ہی اسے شاہ گل نظر آ گنی بھی لخطہ وہ ادھر ادھر د نکھے ن تا ہی ا نکے فرنب جانے لگا شاہ
گل نے بھی اسے دنکھ لتا بھا انکی زنان بھی روک جکی بھی ایسا پہلی نار ہوا م یصور جان ایسی
مخفل میں آنا ہو چہاں جواتین ہوں جاہے وہ اشکے گھر کی ہی ک یوں نا ہوں ،شاہ گل تیبے کو آنے
دنکھ کر جود کرسی سے ابھ کر اشکی جانب پڑھیں ،دل میں الجول وال قوۃ اال ناہلل کا ورد کر رہیں
بھیں
وہ وان بٹ شلوار شوٹ پر ویسٹ کوٹ میں مل یوس نازوں کو ہمیشہ کی طرح کہی یوں نک قولڈ کیبے
نازو میں ریسٹ واچ پہلے جس کی چمک اشکی آنکھوں کی چمک سے مساپہت رکھنی بھی ،وہ ہمیشہ
سے پڑھ کر جارمتگ لگ رہا بھا ،چہرے پر نکھری سنحتدگی نے اسے مزند دلکش نتا دنا بھا
بچے جئر یو ہے نا؟ داجی کہاں ہیں تمہارے؟ "شاہ گل کو انتا یو نفین بھا کچھ ہو بھی جانے یو
اورنگزنب جان یو پہاں آ شکبے ہیں م یصور پہیں آ شکتا اس لیبے اپہیں نے پہلے ہی شوہر کا یوچھا
سب جئر ہے ادے" اس نے ان کے فرنب آکر مح یصر شا جواب دنا
داجی کہاں ہیں" اپہوں نے انتا شوال دہرانا
67
ادے ،داجی ا نبے کمرے میں ہیں ،آپ یو ا یسے گ ھئرا رہیں ہیں جیسے آپ کا تیتا پہیں کوئی جن
کھڑا ہو آپ کے شا مبے اور مدد کے لبے ا نبے شوہر کی صرورت پڑ رہی ہے آنکو" م یصور نے
مصیوعی حفگی سے کہا
مئرا تیتا اب کتھی کتھار ایسایوں میں آنے یو ڈر یو جانے گی نا ماں" شاہ گل نے م یصور کے
ہابھوں کو ا نبے ہابھوں میں لتا ،م یصور نے ماں کو مسکرانے ہونے گھورا ،شاہ گل وہ واجد
شخصبت بھیں جس نے م یصور مسکرا کر نات کرنا بھا اور داجی وہ واجد ہسنی جس سے م یصور
دھتمی آواز میں دنتا کی ہر نات کہہ دنا کرنا بھا ،ناقی شارا بح یون ولہ اشکی روعب دار آواز اور ما بھے
پر پڑے نل کی زد میں رہتا بھا ،سب ہی اس سے اسی لبے ڈرنے بھے نہ داجی کی ہی دی ہوئی
آزادی بھی کہ وہ اب ڈیول ین حکا بھا بح یون ولہ کے لیبے.
داجی نے کل آنکو کوئی قانل دی بھی؟" اس نے ماں سے درناقت کتا
ہاں دی بھی" اپہوں نے دو نبے کو کتدھوں سے درست کتا
وہ انکو جا ہبے اب" م یصور نے ادھر ادھر دنکھبے ہونے کہا جیسے نظریں کسی کی نالش میں ہوں
"پہلے نتانے نا وہ کب سے ان یطار کر رہے ہوں گے ،جلو میں دے کر آؤں" شاہ گل نے کہہ
کر قدم مارکی سے پہر کی جانب پڑھا د نبے
شاہ گل ....شاہ گل ..رکیں آپ مچھے نتا دیں کہاں ہے آنکو جانے کی صرورت پہیں ہے میں
انکو دے دوں گا" م یصور نے ا نکے ناس آکر انکو روکا
68
بچے بچھے پہیں ملیں گی" اپہوں نے اننی جادر درست کرنے ہونے کہا
شاہ گل اب ایسی بھی کوئی نات پہیں ہے ،آپ نتاتیں ........آنکا تیتا سب کر شکتا ہے"
م یصور نے مصیوعی حفگی دنکھائی
کمرے میں ،مئری والی الماری کے تیسرے والے جانے میں جو الکر ہے اس میں الل رنگ کی
قانل ہے ،لتکن سیو تین الل رنگ کی قانلیں ہیں وہ جس پر سئز سی ننی لگی ہو گی نا وہ ہے،
ن
تمہارے داجی کے کام کی قانل" اپہوں نے م یعلقہ قانل کی یساندہی کی یو م یصور کی آ کھیں
کھلیں
شاہ گل میں یو ابھی آپ کی الماری پر ہی بھیسا ہوا ہوں ،پہلے یو آپ مچھے آکر نہ نتاتیں کہ
کمرے میں آنکی کون سی اور داجی کی کون سی الماری ہے" م یصور نے نےزارگی سے شایس
جارج کی
ہ یو مچھے جود ہی جانا پڑے گا" شاہ گل نہ کہہ کر ابھی دو قدم ہی آگے پڑھیں بھیں ،م یصور کا
قون بجا
داجی کی کال ہے" اس نے ماں کو جانا دنکھ کر نکارا
جی داجی ،یس شاہ گل آرہی ہیں" اس نے ماں کو دنکھ کر کہا
مچھے پہیں سمچھ آ رہی اپہوں نے کچھ نتانا یو ہے لتکن" م یصور نے آہستگی سے کہا
جی پہئر" اس نے کہہ کر ماں کو اشارہ کتا
69
شاہ گل داجی سے نات کریں" اس نے ماں کو ناپ سے نات کرنے کو نکارا ،شاہ گل نے آکر
قون اشکے ہابھ سے لے کر کان سے لگانا
م یصور ماں کو قون دنے کر جود جاندان کی انک یوڑھی جایون کے ناس جاکر رکا ،وہ شاند رسبے میں
اشکی نائی لگتیں بھیں
بخئر را علے" م یصور نے ننچے چھک کر ان سے نتار لتا اور ناس رکھی کرسی پر تیتھ گتا
ناشو څنګه ناست"
(آپ کیسی ہیں آپ) م یصور نے ا نکے ہابھ کو ہ یوز نکڑا ہوا بھا
زہ ښه تم"
(میں نلکل بھتک ہوں) اپہوں نے م یصور کے متہ کو ا نبے ہابھوں کے نتالے میں لتا
سقتد قم یض کے شابھ سقتد پرے گ ھئر والی شلوار پہبے شر پر سقتد دو نتہ اوڑھے اور انک شال
ت
کتدھے پر ڈالے ،آرام دہ صوقے پر ناؤں اوپر کبے یتھی بھیں ،وہ یوڑھی جایون رسبے میں شاہ
گل کی جالہ لگتیں بھی ،جو شوات سے آ تیں بھیں ،انکو بجین سے ہی م یصور سے شاہ گل کا پہال
تیتا ہونے کی وجہ سے پہت نتار بھا انکی اننی انک ہی تینی بھی جو امرنکہ میں رہایش نذپر بھیں
اس لیبے وہ م یصور کو ا نبے شگے یواشوں سے زنادہ جاہتیں بھیں ،وہ سقتد شر والی جایون پہانت
جاذب شخصبت کی مالک بھیں ،انکا م یصور سے الڈ کرنا ہر کوئی جانتا بھا شوانے انک ایسان کہ
اور وہ اب ننچ ھے کھڑی نہ سب ماخرا دنکھ رہی بھی
70
کیبے کمزور ہو گبے ہوں ،کھانے تیبے پہیں ہو کتا؟" اپہوں نے نتار سے اشکے نالوں میں ہابھ
ب ھئرا
لوگوں کا جون تیتا ہے نا" کسی کے دل سے آواز آئی بھی
ن
کہاں اماں ......ہتا کتا یو ہوں د کھیں" م یصور نے ا نکے ہابھ گالوں سے ہتا کر ا نبے ہابھوں
میں لیبے ہونے یوسہ دنا
مئری نظر سے دنکھو ،پہلے مونے نازے نتھان بھے ،اور اب سہری نایوں ین گبے ہو" اپہوں نے
متہ بھال کر کہا
نتہ پہیں ان لوگوں کو سہری لوگوں کو ہر نات میں ک یوں النا ہونا ہے" کسی کا دل ابھر ابھر کر
نتان جاری کر رہا بھا لتکن وہ یول پہیں شکنی بھی دن والے واقع کے نعد ،ورنہ دو جار ناتیں یو
وہ اب نک سہر والوں کے جق میں یول ہی جکی ہوئی
آپ کو نتہ ہے دو شال نعد آ تیں ہیں آپ" م یصور نے موصوع گقتگو ندلتا جاہا جس میں وہ
کامتاب رہابھا
یس بچے امرنکہ جلی گنی بھی ،ارقعان نے پہیں چھوڑا بچھلی نار وعدہ لے کر گتا بھا کہ نائی اگلی
نار شابھ لے کر جاؤں گا یو اس نار آنا یو انکار پہیں کتا میں نے" ا نبے اکلونے یواسے کا نتانے
ہونے ا نکے چہرے پر انک جونصورت مسکراہٹ بھتل گنی
71
شارا دن بجہ مئرے آگے ننچ ھے بھرنا بھا ،کوئی کام پہیں کتا اس نے ان چھے مہی یوں میں ،نائی نا
ہو گنی اشکو یو جیسے خزانہ ہی مل گتا بھا" وہ ا نبے امرنکہ جانے کی دوراد ستانے ہونے متہ پر
ہابھ رکھ کر ہیس دیں ،انکو مسکرانا دنکھ کر م یصور کے چہرے پر بھی مسکراہٹ بھتل گنی،
نہ پہلی نار بھی جب یوندہ نے اسے مسکرانے ہونے دنکھا بھا ،ہیسبے ہونے اماں کی نظر ننچھے
کھڑی یوندہ پر پڑی
آجاؤ بچے وہاں ک یوں کھڑی ہو" اماں نے اسے دور کھڑا دنکھ کر نکارا ،م یصور نے اننی ہیسی سم بٹ
کر نظریں چھکا لیں وہ پہیں جانتا بھا اماں کسے آنے کا کہہ رہی ہیں ،وہ بھی آہستہ سے قدم
ابھائی ا نکے ناس آئی ،م یصور کی چھکی نظریں کچھ ستکتڈ کو ننچے گھاس کے انک حصے پر ہی چم
ن
گتیں ،اس ے آ کھیں نتد کر لیں ،ک یونکہ وہ نتا د نکھے ہی پہنجان حکا بھا اس کے ناس کون کھڑا
ہے ،اشکی وہ جوسیو ،وہ ، ..........وہ کیسے بھول شکتا بھا ،وہ یو ابھی دن کو ہی یو اشکے ا نبے
فرنب بھی اور ابھی بھر سے.............
ن
م یصور نے آ کھیں کھولیں ،وہ ا نبے دل کو پہیں روک نانا اور نظریں ابھا کر اشکی جانب دنکھا ،وہ
ک
ن تلے اور گالئی م تیتیشن والے لہتگے میں ،کھلے نالوں کے شابھ بھولوں کا زیور تیبے ہلکا شا متک
کیبے پہت جونصورت لگ رہی بھی ،اشکی جونصورئی م یصور جان کے لیبے امنجان ننی ہوئی بھی ،وہ یو
کتھی ایسا پہیں بھا ،اسے یو فرق پہیں پڑنا بھا بھر آج کیوں؟ وہ نتدوقوں سے کھتلبے واال اشکے
چھمکے پر دل ہار تیتھا بھا
72
بچے نہ مئرا پڑا ہی نتارا بجہ ہے اس لیبے اشکو تمہاری جگہ پر تیتھا دنا" اپہوں نے پہت نتار سے
اسکا کا ہابھ بھاما ،یوندہ صرف مسکرا ہی شکی اس نے انک نظر بھی م یصور کو پہیں دنکھا ،م یصور
کی نظریں اشکے چہرے سے ہٹ کر اشکے ہابھوں پر نکی بھیں جو اماں نے بھاما ہوا بھا
الال آپ کا مونانل ،شاہ گل نے دنا ہے" پر یسے نے مونانل اشکے شا مبے لہرانا یو وہ ہوش کی دنتا
میں لوٹ کر آنا
اماں مچھے داجی سے کام ہے مچھے جلتا ہوں" مونانل بھام کر وہ ابھ کھڑا ہوا
اب تم نے مچھے نظر پہیں آنا" اماں نے اس کے ایسایوں سے دور رہبے پر جوٹ کی
پہیں مئری نتاری اماں جب نک آپ پہاں ہیں ،مچھے ا نبے اردگرد ہی ناتیں گی" اس نے یوندہ کی
طرف دنکھ کر کہا ،اماں کے شر پر یوسہ دے کر وہ وہاں سے مسکرانا ہوا جال گتا
مئرا نتارا بجہ" اس مسکراہٹ کے ننچ ھے کیتا زہر ہے آپ کو کتا نتہ" یوندہ نے م یصور کو جانا دنکھ
کر اماں کو دعاتیں د نبے ہونے دنکھا اس نے دل میں شوجا بھا
آپ مچھے نتا رہی بھیں شوات کے نارے میں" یوندہ نے کرسی پر تیتھبے ہو بھر نات کا آعاز کتا
چہاں وہ چھوڑ کر گنی بھی ،اماں نے بھی اننی نا ختم ہونے والی نفصتالت نتانا شروع کر دیں،
73
رات کی نارنکی ا نبے عروج پر بھی ،نارنکی کی شکونت میں جلل پرقی قمقموں کی روسنی ڈال رہی
بھی جس سے یورا بح یون والہ کا الن شجا ہوا بھا ہر طرف جاموسی کا راج بھا ا یسے میں وہ نلتک
قم یض کے شابھ نلتک نان بٹ پہبے دو نتہ انک طرف کتدھے پر ڈالے ،کھلے نالوں میں آرام سے
سئڑھتاں اپرئی ہوئی ہال کے دروازے سے ناہر آئی اور آرام سے قدم رکھنی الن کی ایئریس نک آکر
رکی ،ہابھ میں موجود مونانل کو دنکھ کر چہرے پر مسکراہٹ بھتل گنی ،اس نے مونانل پر انک
تمئر ڈانل کر کے مونانل کان سے لگا لتا ،تمئر مونانل میں پہلے سے سیو بھا
ابھا لو قون نار" وہ جلے ناؤں کی نلی کی طرح انک ناؤں زمین پر رکھنی اور دوشرا اوپر کرئی اور ب ھر
دوشرا رکھنی زمین پر اور پہال ابھا لینی گونا اشکو نے نائی سے دوشری جانب سے کال اتیتڈ کرنے
کا ان یطار بھا
اقفف اب ابھا بھی لو میں السٹ ناتم کر رہی ہوں ،ا نبے دن مچھ سے نات نا ہونے پر کیسے
ق
گھوڑے کدھے ننچ کر شونا جا رہا ہے اور مچھے و یسے ہی جوش ہمی بھی کے پہلی رنگ پر کال نک
کر لی جانے گی" وہ متہ میں ہی پڑپڑا رہی بھی
دقع ہو نا ابھاؤ" اب پہیں کروں گی تم ا یسے ہی " ......وہ کہہ کر وایس اندر جانے لگی جب
مونانل پر رنگ ہوئی
74
ہتلو ........پہیں ابھتا بھا نا ابھی بھی ،مچھے لگا مئری اکلوئی سہتلی مئرے عم میں کنی یسے پر
ہی نا لگ گنی ہو اور ادھر تم شو مر رہی بھی وہ بھی گھوڑے گدھے ننچ کر" یوندہ نے کال نک
کرنے ہی گوال ناری شروع کر دی بھی جب کے دوشری جانب جاموسی بھی
اب یولتا بھی ہے کہ رات کو صرف میں ہی نفرپر کروں گی" دوشری جانب جاموسی ناکر یوندہ نے
غصے سے کہا
تم جپ کرو گی یو میں کچھ یولوں گی نا ،رات کے ڈپڑھ بچے کسی شرنف ایسان کو قون کر کے،
شونا ہوا ابھا کر آپ اس سے نہ امتد یو پہیں کر شکبے کہ وہ آپ سے رومتیتک ناتیں کرے،
مچھے ہوش میں یو آنے دو نار" دوشری جانب سے بھی انتا ہی لم تا جواب دنا گتا
اوکے مس ماپرہ آپ ہوش میں آ تیں میں نتد کر رہی ہوں کال" یوندہ نے قون کان سے ہتانے
ہونے کہا
اچھ ......اچھا .....اچھا نا نتد پہیں کرنا ،انک یو ا نبے دیوں نعد نات کر رہی ہوں اور بچرے
دنکھوں زرا" دوشری جانب سے بھی شکوہ کتا گتا
قون پہیں بھا نا ،ایو ہی کل رات کو آنے ،کل وہ کہیں جلے گبے بھے ،اس لیبے ابھی مال مونانل
یو کر دی کال" یوندہ نے پہانت عاخزی سے کہا
"لتکن ایو کہہ رہے بھے اب وہ مچھے لے کر دیں گے مونانل بھر ہر نل کی ریورٹ انکو مل جانے
گی متڈم" یوندہ نے کہہ کر انک قہقہہ لگانا ،قہقہہ کی آواز جاموسی میں گھر کے اندر نک گنی بھی،
75
وہ جو نان بٹ ڈرس میں سئڑھ یوں سے ننچے آ رہا بھا جونکا ،ادھر ادھر دنکھا ،جب اشکی نظر ناہر کے
کھلے دروازے پر گنی یو وہ نت ھے نت ھے قدم ابھانا ہوا ناہر کی جانب پڑھا
ہاں پہاں سب بھتک ہے" یوندہ نے ا نبے کھلے نالوں کی انک لٹ کو اننی انگلی پر لی بٹ رہی
ب ھی
ہاں ہاں پہت ہی مزا آرہا ہے" لٹ کو نل د ننی اور بھر کھول د ننی
نتہ ہے پہاں پر سب لوگ ہی پہت ا چھے ہیں ،جیسے میں نے شوجا بھا و یسے نلکل بھی پہیں
ہیں ،پہت نتار اور عزت کرنے ہیں" اس نے نالوں کو سم تیبے ہونے انک ہابھ سے کتدھے
سے آگے کرنے ہونے کسی نات پر زور سے قہقہہ لگانا اس نات سے نے جئر کہ اس کے ننچھے
کوئی کھڑا اسے شن رہا ہے وہ یس اننی ہی دھن میں یولی جا رہی بھی
ماپرہ قسم سے اب کچھ رنلتکس قتل کر رہی ہوں ،ا نبے دیوں سے میں کھل کر یول ہی پہیں
شکی ،سہر کی لڑکتاں یو زنادہ پہیں یول تیں نا" اس نے متہ نتا کر آنکھوں کو گول گول گھمانا
"شکر ہللا کا یو لبے کا موقع یو مال" اس نےا نک اور قلک سگاف قہقہ لگانا
تمہیں نتہ ہے پہاں سب نا عورت کو پہت عزت د نبے ہیں ،پہلے جیسا کچھ بھی پہیں رہا" وہ
ا نبے ناس لگے بھول کو انگل یوں سے چھونے ہونے سنحتدہ انداز میں گقتگو کرنے لگی
ہاں نالکل سہی کہہ رہی ہو ،وقت سب ندل د ن تا ہے ،اور وقت نے سب کچھ ندل دنا
شوانے "......وہ کہبے کہبے رکی
76
شوانے اس انک جاہل ایسان کے ،وہ ویسا ہی جاہل ہے ،جود کو اورنگزنب جان پہیں ختگئز جان
کی اوال سمچھ تا ہے ،ہر کسی کو ڈرا کے رکھا ہوا ہے ،دنکھتا ا یسے ہے جیسے ابھی کھا جانے گا" یوندہ
انک ہی شایس میں یولے جا رہی بھی ،پرنک اسے اس وقت لگی جب یئرو کے شابھ نلی نے انتا
شر لگانا وہ ننچے چھکی اور نلی کے نال سہالنے لگی شابھ شابھ دوشری جانب سے کی جانے والی
نایوں پر شر بھی ہال رہی بھی
پہیں نا تمہیں پہیں نتہ اسکا ،سب گھر والے اس سے ڈرنے ہیں ،اشکی پہن کا یوشایس شوکھ
جانا ہے اسے دنکھ کر ،لتکن وہ سئر کی طرح یورے بح یون ولہ میں دندانا بھرنا ہے ،اور چھالوے
کی طرح ہر جگہ سے نکل آنا ہے ،ہر جئز کو اننی ملک بت سمچھتا ہے ایسان یو یس پہاں اس کے
جکم کے نانتد ہیں" یوندہ کو پرنک پہیں لگ رہا بھا لتکن ننچھے کھڑا ایسان اننی اننی نغرنفیں شن کر
مسکرانے نغئر نا رہ سکا
ہاں ہاں یس ایسا ہی شڑنل شا ہے یس دعا ہے مئرا شامتا نا ہو اس سے آج دن کو بھی" اس
نے کہبے کہبے چھرچھری لی
کچھ پہیں وایس آکر نتاؤ گی" اس نے نلی کو انک ہابھ سے اوپر کر کے اس کے شر پر نتار کتا
نار نتہ ہے کتا ،ایسا ڈیول ہے وہ ،کہ اسے دنکھ کے پہاں کر لڑکے بھی ڈر جانے ہیں" اس
نے متہ نتانے ہونے کہا
77
پہیں پہیں ڈراوئی سکل یو پہیں ہے وہ یو"........وہ ابھی کچھ یول رہی بھی کہ اسے ا نبے
شا مبے دو ناؤں نظر آنے نلی اشکے ہابھ سے نکل کر بھاگ گنی ،اس نے آہستہ سے نظریں ناؤں
سے اوپر کیں کچھ ہی ستکتڈ میں وہ نہ یو اندازہ کر جکی بھی کہ وہ کوئی مرد ہے نگاہوں کا زاونہ
ت
اوپر کرنے ہونے جب اشکی نظریں چہرے پر پڑیں یو وہ چہاں ناؤں کے نل یتھی بھی وہی
شاکت ہو گنی
شا مبے اور کوئی پہیں م یصور جان کھڑا بھا ،اشکو ا نبے دل کی دھڑکن یئز ہوئی مجسوس ہوئی جود کو
کم یوز کر کے کھڑا ہونے کے عالوہ اس کے ناس اور کوئی راستہ پہیں بھا ،اسکا روا روا دعا گو بھا
کہ شا مبے کھڑے شخص نے کچھ نا ستا ہو ،لتکن کوئی پہیں جانتا بھا وہ کب سے کھڑا بھا اور کتا
کتا شن حکا بھا ،شاری دنتا کی طاقتیں ا نبے اندر چمع کر کے وہ اشکے شا مبے کھڑی ہوئی ،اسکا دل
ڈوب رہا بھا جانے وہ ناگل ایسان رات کے اس اندھئرے میں کتا کر گزرے وہ یو دن کے
اجالے میں بھی کچھ بھی کنی بھی کرنے کا عادی بھا
م
"نات کمل کرو" م یصور نے کہا ،وہ پہیں سمچھ شکی اشکی نات یوندہ کے چہرے پر کنی رنگ آکر
گزر گبے
م ب م
ناتیں ادھوری پہیں چھوڑنے جو نات کر رہی ھی وہ ل کرو" صور نے اسے ا ک ا ک فظ
ل ن ن ی م ک
آرام سے کہا
78
ف ....قون ن تد ہو گتا ہے" اس نے قون جود ہی م یصور کے شا مبے کاٹ کر کہا
م
جلو بھتک ہے بھر نات مئرے شا مبے کمل کرو" وہ اشکے شا مبے ہابھ سیبے پر ناندھ کر کھڑا ہو
گ تا
ک ....کک ..کون سی نات؟" یوندہ نے جئرانگی سے یوچھا
وہی نات جو تم ابھی قون پر کسی سے کہہ رہی بھی" وہ ہ یوز کھڑا رہا
میں یو کچھ پہیں کہہ رہی بھی ،و یسے بھی وہ ہماری اننی نات بھی تمہیں ک یوں نتاؤں" یوندہ نے
ا نبے نالوں کو چھ یکا دے کر ننچ ھے کتا
لڑکی اننی نات وہ ہوئی ہے جس میں اننی نات ہو کسی تیسرے نتدے کی پہیں" م یصور نے اننی
سہادت کی انگلی سے اشکو ما بھے سے ننچ ھے کتا
اننی ہی ناتیں بھی" وہ کہہ کر ناؤں ننخ کر جانے لگی ،م یصور اشکے شا مبے آ کر رکا
مئری سکل ڈراوئی پہیں ہے یو بھر کیسی ہے؟" م یصور نے اشکے شا مبے آنے ہی شوال داعا
مچھ ....مچھے پہیں نتہ ،ہتیں مچھے جانا ہے" وہ شانتڈ سے ہو کر نکل کر جانا جاہنی بھی لتکن نے
کار وہ پہیں جا نائی ک یونکہ م یصور نے اسکا راستہ روک لتا بھا
نا ہ یوں یو؟" ا سبے ڈھیتائی کی اننہا کی،
یوندہ نے غصے سے دنکھا لتکن کچھ یول پہیں نائی لتکن رات کے اس پہت وہ کوئی کھتل کھلبے
کی یوزیشن میں پہیں بھی وہ بھی اس ایسان کے شابھ
79
میں نے شور مجا د ن تا ہے ہ یو" اس نے زور سے کہہ کر اسے نازوں سے شانتڈ پر کرنا جاہا
دن کو بھی شور ہی کرنا جاہ رہی بھی کچھ ہوا بھا؟“ یوندہ نے نگاہیں ابھا کر اسے دنکھا ،جیسے کنی
شوال ہوں ان میں
ن
کیسا ہوں میں ....نتاؤ" م یصور نے اشکی موئی موئی تیتد سے چمار آلودہ غصے سے بھری آ کھیں
ا نبے اوپر گڑی دنکھ کر اشکے کان کے ناس جاکر آہستہ سے شرگوسی کی ،یوندہ بھوڑا ننچ ھے ہنی ،وہ
صرف ا نبے ہابھوں کی انگلتاں خنجا رہی بھی ،اس وقت وہ اس سے زنادہ کچھ کر بھی پہیں شکنی
ب ھی
پہلے بھی کہا بھا مئرے نارے میں یو لبے سے پہلے مچھ سے ڈکتیشن لے لتا کرو ،اب جاؤ اندر
پہت دپر ہو گنی ہے" م یصور نے کہہ کر اسکا راستہ چھوڑ دنا ،یوندہ کو لگا جیسے اسے آزادی کا
پروانہ مل گتا ہو وہ انک لمچے کی بھی ناجئر کیبے نغئر وہاں سے بھاگ گنی ،ننچھے رہ جانے والے کو
انک گہری شوچ میں ڈیونا چھوڑ کر،
"کتا وہ واقعی ہی اس قدر طالم ایسان ہے"
صنح کے شورج نے اننی آب و ناب سے خڑنے ہونے سب کو نہ .یوند ستائی کہ وہ جس دن کا
ان یطار کر رہے بھے وہ آخر کو آن پہنجا بھا ،آج یوراب جان اور کرن کا نکاح بھا ،یوراب جان اتمان
ختل کی نارات جائی بھی کرن اغطم کے گھر ،یوراب کرن کو اننی زوخ بت میں ق یول کرنے جا رہا
80
بھا ،سب کے لیبے ہی جوسی کا دن بھا بح یون ولہ سے پہلی نار نارات ا نبے دھوم دھام سے جائی
بھی اس سے پہلے سقی ہللا کی بھی شادی ہوئی لتکن کچھ جاندان کے اختالقات کی وجہ سے
شادگی سے نکاح ہی ہوا بھا ،لتکن آج سب کچھ دھوم دھام سے ہو رہا بھا ،قاپرنگ کی آوازیں
رو کبے کا نام پہیں لے رہیں بھیں ،داجی نے سب لڑکوں کو نصنخت کر دی بھی جو بھی سعل
متال کرنا ہو وہ ا نبے گھر کریں وہاں جاکر انک جد نک رسمیں کریں ،ک یونکہ داجی کو نتہ بھا ہر کوئی
وہاں پر صرف ا نکے رسم رواج کو ہی ن یقتد کا یسانہ نتانا جاہتا ہے
پ
،نارات اغطم جان کے گھر جا ہنجی بھی ،مردوں اور جواتین کے لبے الگ الگ ان یطام کبے گبے
بھے ،نکاح بخئر و عاق بت ہو حکا بھا کرن اغطم بح یون ولہ کا حصہ ین گنی بھی سب نے اسے
جوب نتار کتا ،وہاں موجود ہر انک اشکی قسمت پر رشک کر رہا بھا ،سب لڑکتاں جوشگوار ماجول میں
کرن کے ناس تیتھیں گتیں لگا رہیں بھیں ،کرن پہانت جسین لگ رہی بھی اس نے ڈارک
گرین ،گولڈن کام واال بھاری جوڑا پہبے ،گلے میں شونے کا پرا شا ہار جس پر ڈارک گرین موئی
خڑے بھے ،انک ہ ہابھ میں شونے کی نارہ جوڑناں دوشرے ہابھ میں شونے کے کتگن پہبے ہلکا
شا .متک اپ کیبے پہاڑوں کی سہزادی لگ رہی بھی ،کمرے کے دروازے پر دستک ہوئی ،داجی
کے اندر قدم رکھبے ہی سب لڑکتاں ابھ کر کھڑی ہو گتیں ،کرن بھی ان کے شابھ ابھ کھڑی
ہوئی
81
شاہ گل نے درا اور پر یسے سے کہہ کر کرن کو سینج نک لے کر آ تیں ،چہاں کرن پراعتماد اندز
ت
میں نظریں چھکانے یتھی بھی ،داجی کی نایوں کے نعد وہ پہت جوش بھی یوراب جان سے کتھی
اشکی نات یو پہیں ہوئی بھی لتکن اشکے گھر والوں کے رو نبے سے وہ پرشکون بھی کہ اسے انک
مصیوط ہمشفر کی ہمراہی نصبب ہوئی ہے ،وہ ناپ کے گھر جینی ناہمت بھی آگے زندگی میں اور
زنادہ پر اعتماد تیبے جارہی بھی ،عورتیں کرن کے ناس آکر کر تیتھ رہیں بھیں ،یوراب اور کرن کو
الگ الگ تیتھانا گتا بھا ،سب گھر کی جواتین کی نصوپریں بھی پر یسے نتا رہی بھی ،کچھ ہی دپر میں
م
کھانے کا ان یطام کمل ہونے کی اطالع دی گنی ،جو کے بح یون قیتلے کی رسم کے پرجالف جا کر
لڑکی والوں کی طرف سے کیبے گے بھے ،سب لوگ کھانے کے طرف پڑھ گبے ،پر یسے ردا اور نتلم
نے کرن کے شابھ سینج پر تیتھ کر جوب مزے سے کھانا ابچوانے کتا ،کھانا کھانے کے نعد
رحصنی کرائی گنی ،رحصنی میں کرن سم بت سب ہی رو رہے بھے وہ ین ماں کے بجی بھی اس
لیبے سب اسکا دکھ سمچھ رہے بھے ،شاہ گل نے اسے ا نبے سیبے سے لگا کر اسے یسلی دی،
پر یسے جلدی سے آگے پڑھی ،کرن کو نکڑ کر گاڑی کی طرف لے گنی ،کرن کو گاڑی میں تیتھا
ت
کر اس نے دروازہ نتد کر دنا صود پہیں یتھی ،کچھ لوگ یو سمچھ گبے بھے کتا جکر ہے لتکن کچھ
اسے ابجان نظروں سے دنکھ رہے بھے اور ناقی بچے ہونے لوگ جن میں مرد حصرات کی نعداد
زنادہ بھی انکو کچھ جاص پہیں مجسوس ہوا ،ا نکے لبے نارمل سی نات بھی ،کہ لڑکی کی رحصنی ہوئی
83
اور اسے گاڑی میں تیتھا کر گھر لے گبے ،کون شابھ جانا ہے کسی کو پراہ پہیں بھی ،یوراب
کہاں ہے" سئر اقضل نے یوچھا
کاکا وہ آگے جا حکا ہے دوسیوں کے شابھ" اسقتدنار نے جواب دنا
کتا مطلب سب پڑے نہ کھڑے ہیں وہ دوسیوں کے شابھ جال گتا" بجیتار جان نے گرجدار آواز
میں کہا
کاکا وہ " ........ابھی اسقتدنار کچھ یولتا بجیتار جان نے اسے یوکا
نہ جس کی تینی لے کر جا رہا ہے ،اس سے دو یول یو لبے سے اشکی شان نا گ ھٹ جائی ،نتلم کی
شادی بھول گتا ہے ،کیسے گاڑی کے اندر نک نصنخت کرنا رہا بھا لڑکے کو اور جود کیسے اب نکل
پڑا ہے" یو لبے بجیتار جان کا چہرہ شرخ ہوحکا بھا ،لتکن آواز دھتمی بھی
تم قکر نا کرو بجیتار ،میں اسے وایس نالنا ہوں" سئر اقضل نے آگے آکر مونانل خ بب سے نکاال
کتا ایسو ہے پہاں؟ م یصور جو کب سے ان تی یوں کودنکھ رہا بھا ان کے ناس آکر یوال
یوراب" .......اسقتدنار نے انتا ہی کہا
یوراب الال کو داجی نے آگے بھنجا ہے ،مچھے پہیں نتہ ک یوں پر داجی نے کہا بھا انکو ،شاند پہاں
روکتا ان کے لیبے متاسب پہیں بھا ،اور وہ اغطم کاکا سے اندر ہی مل لیبے بھے" م یصور نے کہہ
م
کر سئر اقضل کے کتدھے پر ہابھ رکھا یو وہ کچھ ین ظر آنے ،صور یں جانتا بھا اس نے
ہ پ ی م ن م ط
سب ک یوں کہا ہے لتکن وہ کہہ حکا بھا اب یو ،وہ جاروں بھی جلبے ہونے اغطم جان کے ناس
اجازت کے لیبے گبے ،اغطم جان داجی اور مئرا اقضل کچھ نات کر رہے بھے ،داجی اور مئر
84
اقضل اکتھے ہی نظر آنے بھے ہر جگہ وہ آج کل مئر اقضل کو سب رستہ داروں سے ملوا رہے
بھے ،اجازت لیبے ہی اندر سے جواتین کو بھی ناللتا گتا ،سب اننی اننی گاڑیوں کی جانب پڑھ
گبے،
الال آپ نے یوراب کو آگے بھنجا ہے ،اسے زرا رو کبے صدقہ کے نعد اندر جانا" بجیتار جان نے کہا
ک یونکہ انکو انکی ن یوی نے صدقے والی نات کہی ہوئی بھی ،انکی نات پر م یصور نے ہونٹ تینچے،
اسے سمچھ پہیں آرہا بھا کہ اب کیسے سمتھالے نات کو،
میں نے یو .......داجی کی نات ابھی متہ میں ہی بھی م یصور جلدی سے ا نکے فرنب آنا
داجی سب الال کا یوچھ رہے ہیں ،آپ نے انکو سب سے آگے ک یوں بھنجا" اشکے کہبے پر سب
نے اشکی طرف دنکھا ،اس نے کہہ کر سعلہ پرشائی آنکھو سے پر یسے کو گھورا ،ناقی سب نے یو
غصے سے دنکھا کہ اس نے داجی کی نات کاٹ کر نات کی لتکن داجی نے جئرانگی سے اسے
دنکھا کہ نہ کتا کہہ رہا ہے ا نکے یو فرسیوں کو بھی جئر پہیں ہے ،ا نکے چہرے کے ناپرات صاف
یوچھ رہے بھے " تیبے اب کتا مئرے شر ڈال رہے ہو" اس وقت وہاں سب ہی انک دوشرے
کو بجا رہے بھے لتکن نتہ کسی کو پہیں بھا اندر نات کتا ہے ،نہ یو بح یون والہ کا رواج ین حکا بھا
ہر علط کام ،اور ایسا کام جس کی کوئی دلتل نا ہو داجی کے حصے میں بچے ڈال د نبے ،اور وہ
بچوسی ق یول بھی کر لیبے بھے
85
بچے مچھے جو متاسب لگا کتا" داجی جئرانگی اور پریسائی کی ملی جلی ک یق بت میں صرف انتا ہی کہہ
شکے ،م یصور نے نظریں چھکا لیں ،اس نے گاڑی کا انک دروازہ کھوال داجی اندر تیتھے ،شاہ گل
اندر پہلے ہی موجود بھیں م یصور نے ڈران یونگ سبٹ سمتھالی ،ناقی سب بھی گاڑیوں میں شوار ہوکر
گھر کو روانہ ہونے،
ست رقتار سے بھولوں سے شجی گاڑی شڑک پر اننی مئزل کی جانب پڑھ رہی بھی ،دن کا اجاال
شام میں ڈھل حکا بھا اور شام رات میں ڈھلبے کو نے ناب بھی ،گاڑی کجی شڑک سے نکل کر
اب نکی شڑک سے ہوئی ہوئی سمسی خ تل میں دجل ہو جکی بھی شارے را سبے میں صرف گاڑی
میں سسکیوں کی آواز گوبحنی رہی بھی ،کرن گھونگ ھٹ نکالے اننی ہابھ کی انگل یوں کو مروڑنے
ہونے یس رونے جارہی بھی اسکا دل پہت پری طرح سے دکھا بھا ،کچھ لمچے پہلے اننی قسمت پر
رشک کرنے والی کرن اب اننی قسمت پر اقسردہ بھی ،وہ دل ہی دل میں شوچ رہی بھی ابھی
کچھ دپر پہلے سب کیسے اس پر نتار بچھاور کر رہے بھے اور کچھ دپر نعد کیسے اشکو اکتلے ڈران یور کے
شابھ بھنج دنا ،کسی نے اشکے شابھ آنے کی ذچمت نک پہیں کی ،کسی نے نہ نک پہیں شوجا
میں اکتلی کیسے جاؤں گی ،ذہن میں پہت سے ختال آ رہے بھے ہر نتا آنے واال ختال اس کو اور
ن
اقسردہ کر د ن تا ،کرن نے انتا شر ننچھے کر کے سبٹ سے نتک کر آ کھیں موند لیں
86
مسسز یوراب جان " .........اجانک آنے والی آواز سے وہ گ ھئرا گنی ،ا نبے فرنب سے کسی مرد
کی آواز شن کر وہ ا نبے شر کو پہیں ابھا شکی جسم نے جان ہونا مجسوس ہوا،
کب نک رونے کا ارادہ رکھتیں ہیں" دوشری جانب سے کبے گبے اس عح بب شوال نے اسے
شدند غصہ دالنا ،وہ نے جان ہونے جسم سے نا کوئی خرکت کر نائی اور نا ہی یو لبے کے لیبے زنان
نے اسکا شابھ دنا
ن
د کھیں اب گھر کے فرنب تینچ جکے ہیں اب آنکو پہیں رونا جا ہبے" دوشری طرف سے کی جانے
والی ناتیں اسے نے نکی لگ رہیں بھیں
یس بھی کریں" دوشری جانب سے اس قدر ن تار سے کہبے پر اشکی آنکھوں سے آیسو نکل کر
گالوں سے پہہ گبے ،اسے دل کے کسی کونے میں نہ اجساس ہوا کہ کاش نہ اسکا شوہر اسے
کہتا لتکن وہ یو گاڑی میں انک ابجان ڈران یور کے شابھ بھی اس نات نے اسے مزند دکھی کر دنا
لتکن وہ ہمت کرئی ہوئی یولی
تمہیں کتا مستلہ ہے ا نبے کام سے کام رکھو" پہلی نار اس لڑکی کے متہ سے نکلبے والے الفاظ
ہی ا نبے زہر آلودہ بھے کہ گاڑی میں موجود شخص کچھ یول ہی پہیں نانا اشکے ذہن میں ڈھئر
ختال آکے گزر گبے ،لتکن اس نے ہمت پہیں ہاری انک نار بھر مجاطب ہوا
87
رو یو ا یسے رہی ہیں جیسے ہم آنکو ابھا کر لے آنے ہیں ،جار نتدوں میں نکاح کرکے ،عزت سے
ت
لے کر جا رہے ہیں ،انتا رونا تیتا یو پہیں ہے آپ کا" وہ پہلے ئی جلی یتھی بھی عزت سے
نکاح والی نات پر جل بچھ گنی،
عزت سے نکاح ".............وہ کہبے رکی آیسوؤں کا سم تدر اندر انارنے ہونے ،اس ناپ کی الڈلی
کی آنکھوں کے شا مبے کچھ دپر پہلے والے شارے م یظر گزرے
عزت سے نکاح کرکے جانے کس کے شابھ ناندھ دنا گتا ہے ،اور اس سے زنادہ عزت یو دنکھو
اکتلے ڈران یور کے شابھ بھنج دنا" وہ طئزنہ ہیسی
کس سے ناندھ دنا ہے سے مطلب؟؟ مسز یورات جان آپ کے ہستیتڈ پہت ہیتڈسم ہیں ،آپ
کو اگر رونے سے فرست ملے یو انک نظر اننی داہنی جانب تیتھے شوہر پر بھی ڈال لیں ،جو بچ ھلے دو
گھیبے سے آنکی شوں شوں ہی شن رہا ہے" یوراب نے نتکھے لہچے میں کہا ،اسے کرن کی نات
ن
ناگوار گزری بھی ،کرن کی آ کھیں ب ھٹ کر ناہر آنے کو ن تار بھیں ،اس نے جلدی سے انتا
گھتگٹ ابھا کر دنکھا ،اشکی داہنی جانب تیتھا شام کے ہلکے سے اندھرے میں سقتد قم یض شلوار
کے شابھ ویسٹ کوٹ پہبے نگڑی انار کر سبٹ ر ک ھے ہونے وہ وچہی مرد مسکرا رہا بھا ،کرن کی
نظریں وہی چم گنی ،یوراب بھی پہلی نار اسے ا نبے شا مبے دنکھ کر نگاہیں ہتانا بھول گتا ،گاڑی
کو ہلکی سی پرنک لگی یو دویوں کو ہوش آنا ،کرن نے آگے تیتھے ڈران یور کو دنکھ کر ا نبے ہونٹ
کانے اور شر چھکا لتا
88
میں آج کہیں سے بھی ڈران یور پہیں لگ رہا نا آنکو؟" یوراب نے مسکرانے ہونے یوچھا ،کرن نے
شرمتدگی سے نقی میں شر ہالنا
اور رونا ہے کہ یس؟" اس کے عخب سے شوال پرکرن نے اسے معصوم بت سے بھرے انداز
میں دنکھا
ن
د کھیں مچھے پہیں نتہ کرن کا ،نا میں کرن کو جانتا ہوں ،کرن صرف انک نام بھا جو مچھے سے خڑا
ہوا بھا اس سے زنادہ کچھ پہیں" یوراب کی ناتیں کرن کے جسم سے جان نکا لبے کے لیبے کاقی
س
بھیں ،اس کے ذہن کو نے بجاسہ شوجو نے گ ھئر لتا ،اس کے شوخبے مچھے کی صالخ بت بھی
جواب دے جکی بھی ،وہ یس اسے معصوم بت سے دنکھ رہی بھی آنکھوں میں نائی ناہر آنے کو
نےناب بھا
میں نہ بھی پہیں جانتا کرن روئی ہے ،اور کی تا روئی ہے کن نایوں پر روئی ہے" وہ کہبے کہبے اس
کی جانب رخ کر کے تیتھا اس کے پرف ہابھوں کو ا نبے ہابھوں میں لتا
کرن نے جو کرنا بھا کر لتا ،لتکن مسز یوراب جان اتمان ختل آج کے نعد کتھی پہیں روتیں گی"
کرن نے نے نفینی سے اسے دنکھا
میں نے دو گھیبے ا نبے سے خڑے اس رسبے کو صرف اس لبے رونے دنا ک یونکہ اس کے دل
میں کوئی درد نا رہے وہ پہلی اور آخری نار مئرے شا مبے رو دے" یوراب کے ہابھوں کی گرقت
کو اس نے ا نبے ہابھوں ہر مصیوط ہونے مجسوس کتا
89
پرامس کریں مچھ سے" یوراب کے کہبے پر کرن نے شر انتات میں ہالنا
ا یسے پہیں متہ سے یولیں" یوراب کی آنکھوں میں چمک اپری
پرامس " .....کرن نے تم آواز میں کہا
ڈتیس النتک مائی گرل" یوراب نے اسے ناک کو چھوا
اچھا اب آیسو نلکل صاف کریں ،بح یون والہ از وتیتگ قار یو ،آنکو پہلی نار ہمارے گھر انتا ہابھ بھام
کر لے جانا جاہتا بھا" کرن نے انک نار بھر نے نفینی سے اسے دنکھا،
ن
ا یسے د کھیں گی یو گھر پہیں لے کر جاؤں گا" کرن نے اسے نعور دنکھا،
بھاگا کر لے جاؤں گا" کرن مسکرا دی اور انتا شر سبٹ کی یست پر نتکبے لگی
پہیں وہاں پہیں ...اشکی جگہ نہ ہے" یوراب نے اسکا شر بھام کر ا نبے شابھ لگا لتا ،کرن نے
م
آج پہلی نار جاند کو ا یسے دنکھا بھا یو اسے وہ کمل لگا و یسے ہر نار دنکھبے پر اسے جاند میں داغ ہی
نظر آنا بھا
ڈھلنی شام میں انک اور گاڑی بھی شڑک پر دوڑئی ہوئی اننی مئزل کی جانب گامزن بھی ،وہ
گاڑی بھی بح یون والہ کہ شرپراہ کی ،م یصور سیسے میں نار نار ننچھے تیتھے داجی کو دنکھ رہا بھا جن کا
چہرہ ہر قسم کے ناپرات سے جالی بھا ،وہ ہلکی بھلکی گقتگو شاہ گل سے کر رہے بھے
90
دوشری جانب کرن اور یوراب بح یون ولہ پہنچ جکے بھے ،وہاں ا نکے اسیقتال کی بھریور نتارناں کی
پ
گتیں بھیں لتکن اسیقتال کتا پہیں گتا بھا ،ان دویوں کو بح یون ولہ ہنحبے ہی نتانا گتا کہ لتڈی
قویوگرافر انکا ان یطار کر رہی ہے دویوں کا انک جونصورت کتل شوٹ ہچرے کے الن میں کتا گتا،
شوٹ ختم ہونے ہی ناقی گھر والے بھی وہاں پہنچ گبے ،کرن اور یوراب کا جونصورت بح یون ولہ
میں اسیقتال کتا گتا بح یون ولہ کی راہ داری کو شرخ گالب کی تی یوں اور دیوں سے شجانا گتا بھا،
تمام رسموں کے نعد کرن کو اشکے کمرے میں ردا اور پر یسے لے گتیں بھیں ،ردا نے نلوسہ نایو
سے کہہ کر سب لڑک یوں کو روک لتا بھا ،دلہن کے کمرے میں جانے ہی سب نے جوب ہلہ
92
گلہ کتا ،لڑکے اور لڑک یوں کا ختد گایوں پر مفانلہ بھی ہوا لتکن بھکن کے ناعث سب جلدی
شونے جلے گبے
بح یون ولہ پر انک جونصورت صنح اپری بھی ،جب وہ شرخ شوٹ پہبے جس پر ہلکا گولڈن کام ہوا
بھا متک اپ سے نےنتاز چہرہ لبے سیسے کے شا مبے کھڑی ا نبے نال نتا رہی بھی
زندگی کی ننی صنح متارک ہو" اجانک سے آنے والی آواز پر اس نے جونک کر دنکھا ،یوراب چہرے
پر مسکراہٹ شجانے اسے ہی دنکھ رہا بھا
گم کت
صنح بخئر" اس نے نالوں یں ھی کرنے ہونے چہرے پر م کراہٹ شجانے کہا
س
ت
ا یسے کتا دنکھ رہے ہیں؟" کاقی دپر یوراب کو ا نبے جانب دنکھبے ہونے آخر وہ یوچھ ہی یتھی
دنکھ رہا ہوں آج کی صنح کینی جونصورت ہے" وہ ا نبے نالوں میں ہابھ مارنا ہوا ابھ تیتھا ،شا مبے
کھڑی معصوم سی لڑکی شرما گنی بھی ،یوراب اسے شرمانا دنکھ کر ،آہستہ سےا شکے فرنب آنا ،ا نبے
دویوں ہابھوں کو سیبے پر ناندھ کر ڈریستگ تیتل سے کتدھا ن یکا کر اشکے شا مبے کھڑا ہوا ،وہ شرمائی
ہوئی اسے ا نبے دل میں اپرئی ہوئی مجسوس ہو رہی بھی
ننچے کتا دنکھ رہی ہیں؟" اس نے کرن کو مسلسل ننچے دنکھبے ہو دنکھ کر کہا
کچھ شوچ رہی ہوں" کرن نے اننی ہابھوں کی انگل یوں کو خنجانا
93
اور وہ کتا" یوراب نے ننچ ھے پڑے صوقے کو آگے کھینجا اور اس پر تیتھ گتا
شوچ رہی ہوں آپ پہت ا چھے ہیں" کرن کے چہرے پر جونصورت مسکراہٹ ابھر
ہاہاہاہا ہاہاہاہا" یوراب نے انک اوبجا قہقہ لگانا ،کرن نے اسے شر ابھا کر دنکھا ،اشکے چہرے سے
مسکراہٹ عانب ہو گنی
ن
اچھا اچھا آپ ا یسے یو نا د کھیں مچھے" یوراب نے دویوں ہابھ ہوا میں نلتد کیبے
اور نہ نتاتیں نہ ختال آپ کو صنح ہی صنح ک یوں آنا" یوراب نے انگلی سے اشکی بھوڑی اوپر کی
اسکا چہرہ ا نبے شا مبے کتا
میں نے ستا ہوا بھا ".......ابھی وہ کچھ کہہ ہی رہی بھی کہ مونانل پر رنگ ہوئی ،اس نے ابھ
کر دنکھا بھابھی کالتگ لکھا آرہا بھا
ہتلو جی بھابھی " .....یوراب نے قون کال سے لگانا
جی یس ہم آرہے ہیں ......اوکے اوکے" یوراب نے مح یصر نات کر کے قون رکھ دنا
کون بھا" کرن نے قون نتد ہونے ہی یوچھا وہ ڈر گنی بھی کہ اننی صنح کس کا قون ہے ،کہاں
جانے کی نات ہو رہی ہے
ردا بھابھی بھیں ،آنکی دیوارئی جیتھائی جو بھی تینی ہیں ،آپ کے لیبے ستکرٹ کال بھی ،سب
آنے والے ہیں اس لیبے اب نتار ہو کر ننچے آجاتیں" اس نے ہابھ سے قون رکھا
اس میں ستکرٹ کتا ہے" کرن نے جئرانگی سے کہا ،یوراب نے کتدھے احکا د نبے
94
جلیں ابھ جاتیں جلدی سے" کرن نے ا نبے نالوں کو کنچر میں قتد کیبے
جو جکم" وہ کہہ کر کھڑا ہوا اور جلدی سے فرش ہونے میں جال گتا
بح یون ولہ میں اسنہار انگئز جوسیو بھتلی ہوئی بھی ،سب ہی جواتین کچن میں مصروف نظر آ رہی
بھیں ،بح یون ولہ کا نہ ازل سے رواج بھا کہ گھرنلو کام جواتین جود شر ابجام دنا کرتیں بھیں ،اگر
کوئی دعوت وعئرہ ہوئی یو سب انک ہی کچن میں چمع ہو جاتیں آج بھی ہمیشہ کی طرف نا سبے
کے اہتمام کے لیبے زروسہ گل ،نلوسہ گل ،ردا اور یوندہ کچن میں محتلف لوازمات نتار کر رہیں
بھیں ختکہ شاہ گل ڈاتیتگ تیتل پر پڑے پرین دنکھ رہیں بھیں ،ناہر ہال میں تیتھے مرد حصرات
کسی ستاسی موصوع پر گقتگو کرنے میں مشعول بھی ،ختکہ مہمان جواتین بھی انک طرف تیتھیں
جاولوں کی چھانٹ کر رہیں بھیں اور کچھ محتلف قسم کی مصیوعات کی نتاری میں مصروف
بھیں،
ادے .........ادے" ......پر یسے نے کچن کے ناہر سے ہی شاہ گل کو آوازیں دیں
نہ ہللا جئر" شاہ گل دو نتہ بھتک کرئی ہوئی ابھیں ،سب نے ننچھے مڑ کے دنکھا
اد.....ادے الال کے ویسٹ کوٹ پہیں مل رہی" پر یسے کے کہبے پر شاہ گل نے دل پر ہابھ رکھا
اور کرسی پر ڈھے گتیں ،ناقی سب نے بھی انک لمنی شایس جارج کتا
پری تم نے جان نکال دی بھی ہم سب کی" نلوسہ گل کہبے ہونے ا نبے کام میں لگ گتیں
95
ادے نتاتیں نا الال پہت غصے ہیں" پر یسے ا نبے دو نبے کے کونے کو نکڑے ڈری ہوئی یول رہی
ب ھی
بچے مرجان کو یوال بھا اسئری کر کے ر ک ھے اس سے یوچھو" شاہ گل نے تیتل پر پڑی کیتلی سے
جاے کپ میں انڈھتلی
مرجان ئی .....مرجان ئی" پر یسے نکارنے ہونے کچن سے ناہر نکل گنی
پر یسے " .....مرجان کو شابھ لیبے پر یسے کو کچن کے ناہر سے گزرنے دنکھ کر نلوسہ نے اسے
نکارا
جی جاجی" وہ رکی اور کچن میں آئی چہرے پر پہلے سے کم مگر پریسائی کے آنار تماناں بھے
م یصور کہیں جا رہا ہے اس وقت؟" نلوسہ نے کام سے ہابھ روک کر ننچھے مڑ کے یوچھا
جاجی نتاری یو سہر والی ہے اب نتہ پہیں" پر یسے کے متہ سے سہر کا لفظ شن کر سب کے
شابھ یوندہ کے ہابھ بھی رکے ،شاہ گل کو اندازہ بھا کہ وہ کل والے معا ملے کی وجہ سے جا رہا
ہے
لتکن پہیں آج الال سہر یو پہیں جا شکبے" اس نے شوخبے کے انداز میں ہون یوں پر ہابھ رکھا ،یوندہ
انتا کام دونارہ کرنے لگی ،ناقی سب پر یسے کی طرف م یوجہ بھیں
96
م یصور سے کہو شاہ گل نال رہی ہیں" نلوسہ گل نے م یصور کو شاہ گل کا جوالہ دے کر نالنا،
شاہ گل نے اجانک سے نلوسہ گل کو دنکھا ،جس پر وہ مسکرا دی ،لتکن شاہ گل تمشکل ہی
چہرے پر مسکراہٹ ال شکیں ،ک یونکہ انکا دل ا نبے تیبے کی جاموسی سے ڈر رہا بھا
مرجان گل بح یون ولہ کی پرائی یوکرائی بھی ،اس نے اننی شاری عمر اسی گھر میں گزار دی بھی
سب کے کام کرنے کرنے ،گھر والوں نے اسے بھی انک فرد کی طرح ہی ہمیشہ سمچھا بھا،
لتکن اب وہ صرف م یصور کے کام ہی کرتیں بھیں کیونکہ ناقی سب ا نبے کام جود کرنے بھے
کچھ لوگ انکی عمر کا لجاظ کر کے ا نکے کام بھی کر د نبے بھے ،لتکن م یصور کے لیبے وہ گھر کے
کسی کونے میں بھی ہوں پہنچ جائی بھیں
نہ ہے تمہاری ویسٹ کوٹ" مرجان نے کمرے کا جال دنکھبے ہونے م یصور پر انک نگاہ ڈالی
شاند وہ پہلی نار اشکے کمرے کو انتا نکھرا ہوا دنکھ رہیں بھیں ،م یصور نے کچھ یولے نغئر ہی ان
کے ہابھ سے ویسٹ کوٹ لے کر پہتا ،اور نتگ کی زپ نتد کرنے لگا ،مرجان کمرے میں
نکھری جئزیں ابھا کر جگہ پر رکھبے ہونے کتھی انک نظر اس پر بھی ڈال لیتیں
مئرے بچے گھر میں انتا اچھا ماجول ہے ،تم ک یوں غصے میں ہو" مرجان سے رہا پہیں گتا یو یوچھ
لتا ،وہ اکئر م یصور سے ناتیں کرلتیں بھیں اور اس سے یوچھ بھی لیتیں بھیں ،م یصور انکو اننی ماں
کی طرح سمچھتا بھا
مرجان ئی کچ " ....م یصور کے الفاظ ابھی متہ میں ہی بھے کہ پر یسے نے اسے نکارا
97
جانے ملے گی جاجی ل بٹ ہو رہا ہوں" م یصور نتھے نتھے قدم ابھانا اشکے ناس آنا،
وہ یو مل جانے گی لتکن مئرا بجہ جا کہاں رہا ہے؟ نلوسہ جانے کا مگ تیتل پر ستدھا کرنے
ہونے یولی
مئرے ختال سے اطالع پہاں نک پہنچ جکی ہے اسی لبے آپ نے مچھے طلب کتا ہے" م یصور
نے کرسی پر تیتھبے ہو کہا اس کے رو ک ھے جواب پر نلوسہ گل کی مسکراہٹ عانب ہو گنی ،یوندہ
نے انک شرد آہ بھری "اس کو صرف لوگوں سے دل یوڑنے آنے ہیں" اس نے انتا شر چھ یکا
اور زمین پر چھک کر تماپر ابھانا
آج سہر جانے کی کوئی جاص وجہ؟" اب نلوسہ گل نے بھی دویوک یوچھا
نارات ہو ،گنی لڑکی ہم لے آنے ہیں ،اب دلہا اور دلہن جانے ،جاہے ولتمہ کریں نا ہنی مون
ہمارا کتا کام" م یصور نے نے رجی سے کہا
م یصور "!!........شاہ گل نے دنے غصے میں اسے آواز دی ،م یصور جانے کا کپ رکھ کر ابھ
کھڑا ہوا
بچے نہ کتا طرنقہ ہے تم ا نبے بھائی کی جوسی ادھوری چھوڑ کر جاؤ گے" گقتگو میں پہلی نار زروسہ
گل نے بھی حصہ لتا ،یوندہ جو ن بٹ موڑے کھڑی بھی ،اس کو آگ لگ گنی بھی
جاجی مئرا جلے جانا پہئر رہے گا" م یصور نے مونانل نکال کر دنکھا
99
الال کتا نات ہے" ردا نے بھی اب نات میں حصہ لیتا م تاسب سمچھا وہ جاننی بھی م یصور اسے
پہن سمچھتا ہے اور اشکی کوئی نات بھی پہیں نالتا
بھابھی مئرے پہاں رہبے سے لوگوں کو مستلے ہو رہے ہیں" م یصور نے جان یوچھ کر یوندہ کو
دنکھبے ہو کہا
آئی" یوندہ کی آواز پر سب نے اسے مڑ کر دنکھا ،ردا بھاگ کر اشکے ناس گنی ،اس کے ہابھ سے
پہت جون نکل رہا بھا
اقفف انتا کٹ لگ گتا ہے جلو میں مرہم لگا د ننی ہوں" درا اسے کہہ کر ا نبے شابھ کچن سے
ناہر لے گنی ،یوندہ م یصور کے شا مبے سے گزی بھی لتکن اس نے نظریں ابھا کر اسے جانے
ہونے پہیں دنکھا اگر وہ اسے دنکھ لیتا یو جود کتھی نا جا نانا
"تمہارے پہاں رہبے سے کس کو مستلہ ہے" شاہ گل نے اپرو احکا کر یوچھا ،م یصور نے شاہ
گل کو دنکھا
اچھا چھوڑو یس تم پہیں جا رہے کہیں بھی ،جوسی کا ماجول ہے اب میں رو دوں گی" نلوسہ گل
اسے نتار سے کہبے ہونے اشکے سیبے سے آ لگتیں بھیں ،م یصور نے انک گہرا شایس لتا،
مچھے نتہ بھا اموستل نلتک متلتگ کا" م یصور نے کہہ کر انک گئرا شایس جارج کتا
100
صنح کا شورج خڑھ حکا بھا بح یون ولہ میں بجیتار جان کے یورشن میں نا سبے کے لیبے زمین پر
ان یطام کتا گتا بھا انک طرف جواتین جب کی دوشری طرف مرد حصرات کے لیبے ،سب انک
دوشرے کے فرننی رستہ دار بھے اس لیبے کوئی کسی سے پردہ پہیں کر رہا بھا ،جواتین ناسبے ال کر
رکھ رہیں بھیں ،م یصور یو اماں کے ناس تیتھا انکا ہابھ بھامے ناتیں کر رہا بھا ،ختکہ دنگر مرد
حصرات صوقوں ہر پراچمان بھے،
ماشاءہللا ،نظر نا لگے" اماں کی نظر اجانک سئڑھیوں سے اپرنے نبے شادی شادہ جوڑے پر پڑی
بھیں ،شرخ لتاس میں کرن شر پر دو نتہ اوڈھے شرمتلی سی پری لگ رہی بھی ،ختکہ یوراب
سقتد قم یض شلوار میں اشکو ا نبے پہلو میں جال کر النا ہوا انک فرشودہ رسموں پر الت مار رہا بھا،
ُ
م یصور نے موڑ کر دویوں کو دنکھا ،اجانک اشکی نظر کچن سے آئی یوندہ پر پڑی اس نے اسے
جسرت سے دنکھا بھا یوندہ جانے کی پرے رکھ کر جا جکی بھی لتکن م یصور کی نظریں وہی رک گنی
بھیں چہاں وہ م یظر سے عانب ہوئی بھی ،کرن نے آکر سب کو شالم کتا اور اور کچن میں شاس
کو شالم کرنے جلی گنی یوراب آکر مردوں کے شابھ تیتھ گتا
السالم علتکم" کرن نے آہستہ سے شالم کتا ،سب نے مڑ کر اسے دنکھا
بچے تم ک یونکہ ادھر آ گنی" نلوسہ گل نے مسکرانے ہونے یوچھا
صنح کا شالم کرنے " ......کرن نے شر چھکا کر کہا ،نلوسہ گل نے آکر اسے گلے سے لگانا،
کرن ناقی سب سے بھی مل کر شاہ گل کے فرنب
101
ت
نا سبے سب یوجوان نارئی یتھی گتین لگا رہی بھی ،وہ سب ہی کل والی نات کو ڈشکس کر رہے
بھے ،اور جئران بھی بھے م یصور نے ک یوں نات کو سمتھاال اور اب نک جاموش ک یوں ہے ،ک یونکہ
پر یسے سب کو نتا جکی بھی سب کچھ
"مچھے لگتا ہے وہ شادی کے ختم ہونے کا ان یطار کر رہا ہے اس کے نعد وہ ہم سب کو گول تاں
مار دے گا" اسقتد نار کے کہبے پر سب نے اسے دنکھا جیسے وہ سہی کہہ رہا ہو
102
ہو شکتا ہے ہمیں آج ولتمہ کے کھانے میں زہر ڈال کے دے دے" یواب جان نے کہا یو
سب کو اشکی نات بھی شچ ہی لگی
ہو شکتا ہے ہم زہر کھا جکے ہوں ،صنح کا ناستہ بھی یو کتا ہے نا" رجب نے کہا یو سب نے
ا نبے گلے پر ہابھ رکھا
نار کسی ناتیں کر رہے ہیں آپ سب ،وہ ایسا ک یوں کرے گا؟ ،غصے واال ہے اسکا نہ مطلب یو
پہیں کہ قا نل بھی ہے" یوندہ نے سب کی نے نکی ناتیں شن کر انتا حصہ بھی ڈاال ،ناہر سے
کوئی گزرا بھا جس کے کایوں میں یوندہ کی آواز پڑی بھی ،وہ جونک کر رکا اشکے چہرے پر
مسکراہٹ بھتل گنی ،وہ اسے ڈقتڈ کر رہی بھی
قا نل ہیں پہیں اب ین صرور جانے گے" پر یسے نے آہستہ سی آواز میں نظریں چھکا کر کہا
اقفف ہو .....کیسی ناتیں کر رہی ہو بھائی ہے تمہارا وہ ایسا کچھ پہیں کرے گا" یوندہ نے اشکے
ہابھوں پر انتا ہابھ رکھا
کچھ پہیں کریں گے..؟؟" پر یسے نےشوالتہ نظریں یوندہ پر ڈالیں
وہ جیسے کل مچھے گھور کر گزرے بھے نا مچھے یو لگ رہا بھا گھر آؤں گی یو وہ مئرے فئر گھود کر
کھڑے ہوں گے ،یس مچھے اس میں لتیتا ہو گا" پر یسے نے اشکے ہابھ کو ا نبے ہابھوں میں بھاما
یوندہ نے ہیسی چھتانے کے لبے متہ پر ہابھ رکھ لتا
103
وہ سب کو ہی ا یسے دنکھتا ہے" یوندہ نے ہیسی دنا کر کہا اور کچھ ناد آنے پر چھرچھری لی ،ناہر
کھڑے م یصور جان کی مسکراہٹ گہری ہوئی
اچھا سیو ...اس نے کچھ بھی کہا نا یو مئرا کہہ د ن تا ،و یسے بھی سب میں نے نالن کتا بھا نا،
نارات بھی مس کی میں نے اس جکر میں " یوندہ نے پرا شا متہ نتا کر کہا،
مچھے نتہ بھا سیو وانٹ نہ تمہارا ہی کام ہے" م یصور متہ میں ہی پڑپڑا کر ہیس رہا بھا
تم پہاں کھڑے اکتلے کیوں ہیس رہے ہو؟ " یوراب نے اشکے متہ کے شا مبے ہابھ لہرانا
کچھ پہیں ،کچھ پہیں" وہ چھیتا
آر یو آل رنٹ تم اور ہیسی" یوراب نے جئرانگی سے یوچھا
کچھ پہیں الال ہیس بھی پہیں شکتا" م یصور نے اشکے کتدھے پر ہابھ رکھ کر یسلی د نبے ہونے
کہا ،شا مبے سے کرن کو آنا دنکھ کر یوراب کی یوجہ اشکی جانب متذول کرائی ،یوراب نے کرن کو
فرنب آنے دنکھا اور دویوں میں مسکراہٹ کا نتادلہ ہوا بھر دویوں اندر جلے گبے
تم پہت پہادر ین رہی ہو" صالح الدین نے یوندہ کو سئر کے ننچرے میں ہابھ ڈا لبے دنکھ کر
روکتا جاہا ،م یصور کے کان صالح الدین کی آواز پر کھڑے ہونے ،مسکراہٹ عانب ہو گنی
وہ ایسا ہے نا ،کہ ہم کل نتڈی جلے جاتیں گے" یوندہ کے کہبے پر سب نے زور کا قہقہہ لگانا،
م یصور کے چہرے پر نلخ مسکراہٹ ابھری ،وہ لمبے لمبے ڈگ بھرنا ہوا وہاں سے جال گتا
104
کرن اور یوارب کی طرف کسی نے یوجہ پہیں دی بھی سب اننی اننی موت کی نالنگ میں
مصروف بھے
اخ ..اخ ...اخ" یوارب نے گال گ یگارا سب نے اسے موڑ کر دنکھا ،صوقے ہر اننی اہلتہ کے
ہمراہ تیتھا وہ پرقتکٹ اور جوپرو مرد لگ رہا بھا ،سب نے انکو دنکھ کر ہونتگ کی
مئرے و لتمے کے نعد مرنا تم لوگ" اس نے کہہ کر قہہقہ لگانا
پہیں اب شاند بخت ہو جانے" یواب نے یوندہ کو دنکھ کر آنکھ ماری
وہ تم لوگو کو بجہ لگتا ہے کتا ،وہ تم سب کا ناپ ناہر کھڑا شن حکا ہے سب" یوراب کے متہ
کھ
میں آنے الفاظ وایس جلے گبے سب کے لکھلبے چہرے دنکھ کر
م
سب سیو ،یوراب جان انتڈ مسزز یوارب جان " .....اشکی نات کمل ہونے سے پہلے ہی سب
نے شور ڈال دنا کوئی ستیتاں بجا رہا بھا اور کوئی مسز یوارب جان کے الفاظ دہرا رہا بھا ،یوراب
نے بھی مسکرا کر شر چھتک دنا ،کرن کے یو ہابھ ناؤں بھول گبے
اب شن بھی لو" کوئی شن ہی پہیں رہا بھا اسے اسے چھڑنے میں مصرف ہو گبے
تم لوگوں کی بھابھی کچھ کہتا جاہنی ہے تم سب سے" بھابھی کا لفظ شن کر کچھ لوگ جپ
ہونے کرن نے یوراب کی طرف دنکھا ،اس نے کرن کے ہابھوں پر ہابھ رکھ کر آنکھوں سے
اشارہ کتا
105
وہ ....وہ جو کچھ کل آپ لوگوں نے ہمارے لبے کتا اس کا پہت شکرنہ ،میں اجسان متد ہوں
آپ سب کی" کرن نے ا نبے پرف ہابھوں پر شوہر کے ہابھوں کو گرم لمس ناکر آہستہ آہستہ
کہا
بھابھی آپ ہمارے گھر کا فرد ہیں ،اور پہاں پر ان یوں کی جوسی اور شکون سے پڑھ کر ہمارے
لبے کچھ پہیں ہے" یواب جان نے کہا یو سب نے اشکی نانتد کی
یس بھابھی اگر ہم الال کے ہابھوں جام سہادت یوش کر گبے یو ہمارے لبے ختم وعئرہ پڑھنی
رہتا" چماد نے آنکھ دنا کر کہا یو کمرے میں انک زوردار قہہقہ نلتد ہوا ،سب ہی کچھ دپر کے لبے
م یصور کا جوف بھول کر اننی نایوں میں مگن ہو گبے
بح یون ولہ میں انک نار بھر سے رویق لگ جکی بھی ،بح یون ولہ کو پہت جونصورئی سے شجانا گتا
بھا ،آج یوراب کا ولتمہ بھا اس لجاظ سے بح یون ولہ کے الن اور اسے ملخقہ ہچرے کے کو انک
پڑے الن میں نتدنل کر کے مارکی لگائی بھی و لتمے کے قتکشن کی شاری ارننچمبٹ سہر کے انک
ایونٹ نلیئر کو دی گنی بھی خنہوں نے جونصورئی سے بح یون ولہ کو انک ہال میں ندل دنا بھا ،ہر
طرف پرنل اور سقتد رنگ نظر آرہا بھا ،مارکی میں لکڑی کے گول مئز ر ک ھے ہونے بھے ختکی لکڑی
پہانت اعلی معتار کی بھی ،اور پہانت اعلی اور جونصورت ڈپزاین بھا مئز کے اوپر مئز ہوش کی
صرورت مجسوس پہیں ہو رہی بھی ،مئزوں کے شابھ کرستاں بھی رکھی گنی بھیں لتکن صوقوں کا
106
ان یطام بھی بھا ،مردوں اور عوریوں کا علنجدہ ان یطام بھا ،گو کہ بح یون ولہ میں آج یورا گاؤں
سمانے کا ان یطام کتا گتا بھا ،سہر سے لتڈپز ویئرس بھی نالئی گنی بھیں ،دلہن دلہا کے لیبے
شاندار سقتد صوقے پر انک طرف کر انک پرنل چمکدار کئڑا ڈال ہوا بھا ،و لتمے کا وقت دن انک بچے
کا بھا مہمایوں کی آمد جاری بھی ،گھر کے اندر شاہ گل سب کو ڈانٹ رہی بھیں کہ ناہر کے
لوگ آ جکے ہیں اور گھر کے ابھی نک نتار ہو رہے ہیں ،ن یوتیشن سب کو ن تار کر کے جا رہی بھی
جب شاہ گل نے اسے بھی روک لتا بھا ک یونکہ وہ شاری شادی میں ا نکے شابھ رہی بھی ،اب وہ
اسے ا یسے پہیں جانے دے شکتیں بھیں ،سب لڑکتاں نتار ہوکر آ جکی بھیں ،سب ہی جونصورئی
میں اننی متال آپ لگ رہیں بھیں ،اور سب لڑکے بھری تیس کے شابھ گرین نائی لگانے ہئرو
لگ رہے بھے ،آج سہی مع یوں میں بح یون ولہ میں جوسیوں اور جونصورئی کی پہار آئی ہو بھی،
گاؤں کی تمام جواتین مدعو بھیں اس لیبے لڑکوں کو اجازت پہیں بھی وہاں آنے کی ،لڑکتاں
انک گروپ نتانے کھڑی بھیں جب یوارب کرن کا ہابھ بھامے مارکی میں داجل ہوا ،کرن النٹ
نتگ اور گولڈن گاؤن پہبے ،نالوں کو انک طرف کرل کے ڈالے النٹ سی خ یولری اور متک اپ
کیبے ا نبے مچرم کے شابھ پر اعتماد جال جلبے نظر لگ جانے کی جد نک جونصورت لگ رہی بھی،
یوراب نے بھری تیس کے شابھ الن بٹ تیتک نائی پہبے انک ہابھ سے کرن کو بھامے اور
دوشرے ہابھ دوہرا کر کے کمر پر ر ک ھے مسکرانے چہرے سے اندر آنا بھا سب نے انک دوشرے
کو کہیتاں ماری لڑک یوں نے جوب ہونتگ کی جس کی آواز مردانے میں بھی گنی بھی ،اور سب
107
مردوں نے انک دوشرے کو دنکھا ،جاندان کے لڑکے بھی کچھ شرمتدہ ہونے لتکن جو شرمتدہ
پہیں ہوا بھا وہ ابھا بھا اور ابھ کر الل ہونے چہرے سعلہ پرشائی آنکھوں سے جواتین کے یورشن
میں آنا ،اسکا آنا ہی کاقی بھا اشکے انک بھی لفظ یو لبے سے پہلے ہی جاموسی چ ھا گنی لڑک یوں کی یو
شایس شوکھ گنی ،پر یسے نے دو قدم ننچھے ہو کر یوندہ کو بھاما ،شوات سے آنے والی کزپز یو ادھر
ادھر ہو گتیں ،نتلم اور ردا بھی ا نبے بچوں میں لگ گتیں ،یوندہ اور پر یسے رہ گتیں بھی یوندہ نے
پر یسے کو پریسان دنکھ کر نلٹ کر دنکھا شا مبے م یصور جان کھڑا بھا ،وہ جو کل اشکی وجہ سے
نارات پر پہیں گنی بھی اب اشکے شا مبے نلتک گھی یوں نک آنے فراک جس کےدا ہبے کتدھے پر
انک گولڈن کلر کا بھول بھا اور چھونے چھونے مزند بھول نازوؤں پر بھے لتکن ناقی فراک
سم تل بھا ،فراج کے شابھ جوڑی بجامہ ،اور مہرون دو نتہ جس پر گولڈن کام بھا زنب ین کبے،
ہابھوں میں مہرون گولڈن کتگن ،کایوں میں منحتگ پڑے چھمکے پہبے ،سموکی آیئز ،اور مہرون
لیسیتک لگانے نالوں کو سی بٹ کر کے کھال چھوڑا وہ م یصور جان کی دل کی دن تا التانے کو نتار
اشکے شا مبے کھڑی بھی ،م یصور کی یو دل کی دنتا ہی ندل گنی بھی ،وہ بھول حکا بھا کہ وہ غصہ
کرنے آنا ہے ،وہ بھول حکا بھا وہ م یصور جان بھا رعب اور غصے کی عالمت ،اسے دنکھ کہ یو
سب رک جانے ہیں لتکن آج وہ کسی کو دنکھ کر رک گتا بھا ،م یصور جان اشکی آنکھوں میں دنکھ
رہا بھا لتکن وہاں اسے صرف ا نبے لبے ڈر جوف اور نفرت نظر آئی بھی وہ انک لمجہ بھی وہاں اور
پہیں رک نانا بھا ،اور وہاں سے جال گتا ،اشکے جانے کے نعد یوندہ بھی ردا کے ناس جاکر کھڑی ہو
108
گنی ،ردا نے بھی آج ڈارک گرین النگ فراک جس پر نتک اور پراؤن دندہ زنب کام ہوا بھا ،فراک
کی لم تائی کی وجہ سے اس کے ناؤں نظر پہیں آرہے بھے ،نالوں کی درمتان سے مانگ نکال کر
جوڑا نتانا ہوا بھا اور شابھ ہلکی خ یولری اور ہلکا متک اپ اسے پہاڑوں کی ملکہ نتا رہے بھے ،وہ یوندہ
کے شابھ نایوں میں مصروف بھیں ،جب ردا کی نظر سقی ہللا پر پڑی ،وہ کسی کام سے جواتین
کے یورشن میں آنا بھا
یوندہ انک مبٹ میں آئی" ردا نے یوندہ کے کتدھے کو بھ یکا اور یئز قدموں سے جلی انتا دو نتہ
پ
سمتھالنی ہوئی سقی ہللا کہ ناس ہنجی
اہم اہم" اس نے ا نبے گلے پر ہابھ رکھ کر آواز نکالی ،سقی ہللا پہیں شن نانا اس نے نلٹ کر
پہیں دنکھا،
اہم ،اہم ،اہم" دوشری نار اس نے قدرے زور سے آواز نکالی یو سقی ہللا م یوجہ ہوا اور نلٹ کر
دنکھا
جان صاجب مانا آج آپ ہئرو لگ رہے ہیں لتکن آپ کی ہئرون ادھر ہے ،اشکو بھی دنکھ لیں"
ن
ردا نے آ کھیں م یکا کر کہا ،سقی ہللا مسکرانے نغئر نا رہ سکا
میں اننی ہئرون کو دنکھ حکا ہوں پہلے ہی" اس نے نال ہابھوں سے سبٹ کیبے
کب اور کہاں دنکھا؟؟" ردا کی مسکراہٹ عانب ہوئی
م
109
جب آپ بچوں کے شابھ بھی یو میں نے اننی کمل دنتا کو دنکھ لتا بھا" سقی ہللا نء چہرے پر
مسکراہٹ شجانے چمکنی آنکھوں سے کہا ،ردا کا چہرہ کھل ابھا
ن
کیبے پرے ہیں نا آپ ،مئری نغرنف بھی پہیں کی ،د کھیں کیتا کچھ پہتا ہے آج اور
آپ " .........اس نے ناراصگی کا اظہار کتا
پہاں ہی کر دوں؟ بھر کہو گی اننی سی کوئی نغرنف ہوئی ہے ،نہ کیسے کی ہے نغرنف ،اس لیبے
انک لمنی نفرپر کروں گا نا کمرے میں" سقی ہللا نے آنکھ مار کر مسکرانے ہونے شرارت کی ،ردا
نے اشکی نازوں پر مکا مارا ،اس نے جان یوچھ کر زور سے ہانے کتا سب نے اسے مڑ کر دنکھا،
ردا شرمتدہ ہوئی ،سقی ہللا وہاں سے نکل گتا درا نے ننچھے دنکھا کوئی پہیں بھا ،ردا مسکرا کر آگے
پڑھ گنی
و لتمے کی پر لطف دعوت کا آعاز کر دنا گتا بھا
کئ قسم کے کھانے شالد کے شابھ شابھ رواننی ڈسئز بھی موجود بھیں جن میں شر قہرست ک یوا
بھا ،ک یوا صوائی کی انک مشہور ڈش ہے جو شادی نتاہ کے موقع پر جاص طور پر نتائی جائی ہے،
اس کی نتاری میں پہت وقت اور محبت درکار ہوئی ہے ،نہ گوست ،دیسی گھی ،اور جسک مضالجہ
جات سے ننی ڈش ہوئی ہے جسے رات بھر منی کے پرن یوں میں نکانا اور منی کے پرن یوں میں ہی
کھانا بھی جانا ہے ،منی کی دنگ سے نکال کر اسے منی کی چھوئی نلی یو میں ڈال کر رکھ دنا جانا
110
ہے ،اس کو کھانے کا عمل بھی دلجسپ ہونا ہے ،یوے کی ننی دوئی کے چھونے چھونے
نکرے کر کے اسے ک یوا گوست کی گریوی کے شابھ مکس کر کے کھانا جانا ہے جسے جوری کہبے
ہیں ،یوراب جان کے و لتمے میں بھی ک یوا گوست کا پر نکلف ان یطام بھا سب ا نبے تیسٹ کے
مطایق جوری نتا کر نا شادہ طر نقے سے ہی کھا رہے بھے ،کھانے کے نعد شو نٹ ڈیسز کا بھی
اہتمام بھا جس میں زردہ نالؤ اور جلوہ ،ک ھئر اور رواننی ڈیسز شامل بھیں ،اور شابھ میں یساوری
قہوے کا بھی ان یطام بھا ،سب لوگ کھانے سے لطف اندوز ہو رہے بھے گھر کا ہر فرد گہری
نگاہ ر ک ھے ہونے بھا کہ کسی کو کسی قسم کی کوئی کمی نا ہو ،گھر کی تمام جواتین بھی کھانا کھانے
کے لیبے تیتھیں ہویں بھیں ک یونکہ آج ا نکے حصے کا کام کرنے کے لیبے ویئرس موجود بھیں،
سب لڑکتاں جوش گی یوں لگانے ہونے کھانا بھی کھا رہیں بھیں ،یوندہ نے اننی نل بٹ سے کھانا
آدھا کر کے انک صاف نل بٹ میں ڈاال
کہاں جا رہی ہو" یوندہ کو ا نبے ناس سے ا بھے دنکھ کر نتلم نے یوچھا
ابھی آئی" وہ نل بٹ لبے کہہ کر جلی گنی ،م یصور جو کب سے اسی کو دنکھ رہا بھا ،جو سب کے
آگے سے ڈشز پرائی کر رہی بھی جو اچھی ہو گی وہ بھی وہی کھانے گی ،اسے مارکی کی غقنی جانب
سے ناہر جانا دنکھ کر وہ جئران ہوا بھا ،وہ بھی یئز قدموں سے اشکے ننچھے ل یکا ،م یصور نے زرا سی
مارکی ہتا کر دنکھا وہ کہیں پہیں بھی ،وہ بھی ناہر اشکے ننچھے نکل گتا ختد قدموں کے قاصلے پر
م یصور کو کچھ آوازیں ستائی دیں ،اس نے ا نبے قدموں کی رقتار سست کر دی
111
دنکھو میں آپ کے لیبے کتا لے کر آئی ہوں ،جلو شاناش کھا لو ،صنح سے بھوکے ہو گے نا،
ہانے میں صدقے" یوندہ کی آواز اور ا یسے میتیں کرنے پر م یصور کے ما بھے پر نل پڑے
مئری جان ہو نا کھا لو نا ،شجی میں نے بھی ابھی نک کچھ پہیں کھانا ،آپ کھاؤ گے بھر میں بھی
کھاؤ گی نا" م یصور کی پرداست کی جد جواب دے گنی بھی ،اس نے شوچ لتا بھا وہاں جو بھی ہو
گا اسے گولی مار دے گا ،م یصور غصے سے آگ نگولہ ہونے ہونے یئز رقتا ر سے ہچرے کے
طرف گتا ،شا مبے کے م یظر نے اسے جئران کر دنا بھا
ت
یوندہ گھی یوں کو دہرا کیبے یتھی ،دو نتہ انک طرف بھیتکتا ہوا بھا ہابھ میں ک یوا گوست کی نل بٹ
لبے طوطوں کے کھانا کھالنے کی ناکام کوسش کرنے ہونے انکی میتیں کر رہی بھی ،م یصور کو
وہ آسمان سے اپرا ہوا کوئی فرستہ معلوم ہوئی ،جس کو جود سے زنادہ ان جایوروں کی پرواہ بھی ،وہ
یو اسے سہر سے آئی انک آزاد خ تال لڑکی سمچھتا بھا ،لتکن اسکا نہ روپ اسے ناگل کر رہا بھا وہ یو
پہاڑوں کی سہزادی معلوم ہو رہی بھی دنتا سے نے نتاز اننی دن تا میں مگن ،فچر اور عرور اس زمین
ت
پر یتھی لڑکی میں یو نظر ہی پہیں آنا بھا اسے ،وہ اس کی طرف کھحتا جال جا رہا بھا ،اس نے
مسکرانے ہونے قدم اشکی طرف پڑھانے ،لتکن کچھ دپر پہلے واال غصہ اور نفرت اشکی آنکھوں
میں ناد آنے پر قدم روک لیبے
آج مچھے سہر جلے جانا جا ہبے بھا" وہ کہہ پر رکا پہیں اور جال گتا ،جاکر اس نے انک ویئرس کو بھنجا
جو روئی لے کر آئی بھی طوطوں کے لیبے اس نے یوندہ کو دی یوندہ نے طوطوں کو کھال کر وایس
112
مارکی میں آ گنی ،م یصور اسے وایس آنا دنکھ کر وہاں سے جال گتا ک یونکہ وہ اب اس کے لیبے
امنجان ین رہی بھی ،اس کابچ سی لڑکی نے انک نتھر کو نگال دنا بھا .بھریور دعوت کے نعد قویو
شوٹ اور متارک ناد کے شلسلہ کا آعاز ہوا ،سب نے جوب نصوپریں ن یواتیں بھیں ،مہمایوں کے
جانے کا شلسلہ بھی شروع ہو گتا بھا ،داجی سب کا شکرنہ ادا کر کے انکو رحصت کر رہے
بھے ،یوراب جان کے و لتمے کی انک دعوت سہر میں بھی رکھی گنی بھی ،چہاں پر سہر کی نامور
شخصتات کو مدعو کتا گتا ،بح یون ولہ کی دعوت کے نعد گھر کے تمام مرد سہر جلے گبے بھے
جواتین نے گھر میں کچھ کام وعئرہ د نکھے شادی میں آنے رستہ داروں کو بجانف د نبے ،اور بھر
شادی پر آنے مہمایوں نے انتا رجت سفر وایسی کے لیبے ناندھتا شروع کر دنا
دو ہقبے دور دراز سے آنے والے گلوکاروں نے موسیقی کی دھن پر جوب ناچ گانا کتا ،مسلسل
تین جار دن شادی کی نفرنتات جاری رہبے کے نعد رات سب کچھ اجیتام نذپر ہو حکا بھا ،اب
سب لوگ اننی بھکن انار کر بح یون ولہ میں بجیتار جان کے یورشن میں شادی ڈشکس کر رہے
بھے ،رجت سفر ناندھے لوگ ابھی مئزل کی جانب نکلے پہیں بھے لتکن نتار بھے
جان کچھ دن اور رک جانے ،ابھی یو سہی سے گپ بھی پہیں لگی" سئراقضل جان نے ا ن بے
چھونے بھائی کو سہر جانے کی نات کرنے ستا یو دکھی ہو گے ،ا نبے شالوں نعد مالقات ہوئی وہ
بھی شادی کی ہلے گلے میں ہی دن گزر گبے
113
الال صرو روک جانا ،مئرا آقس ہے وہاں ،رکتا مشکل ہے ،آپ سب لوگ جکر لگانا نا" مئر اقضل
نے بھائی کو دکھی دنکھ کر انتا مستلہ نتانا
بچوں کو چھوڑ جاؤ بھر ،پہاں رہیں کچھ دن ہمارے شابھ بھی" سئر اقضل نے اب انک اور
فرمایش کی
الال بچے اگر رہتا جا ہبے ہیں ،مچھے کوئی اعئراض پہیں ہے" مئر اقضل نے مسکرا کر بھائی کا مان
رکھا
یوندہ بچے ،تمہارے کاکا کہہ رہے ہیں تم لوگ کچھ دن اور پہاں رک جاؤ" مئر اقضل نے دور
ت
یتھی یوندہ سے یوچھا
ایو مچھے جانا ہے آپ کے شابھ" یوندہ نے دور سے ہی دو یوک جواب دنا ،جس پر سئر اقضل کچھ
شرمتدہ ہونے ،مئر اقضل داجی کو اند آنا دنکھ کر کھڑے ہونے ،ناقی سب بھی اجئرام میں
کھڑے ہو گے ،سئر اقضل نے داجی کو جگہ دی
کتا نات ہے کون جانا جاہتا ہے پہاں سے" داجی نے ہال میں ر ک ھے پڑے صوقے پر تیتھبے
ہونے یوچھا
میں جان سے کہہ رہا بھا کچھ دن اور رک جانے ،شادی میں دیوں کا نتہ ہی پہیں جال ،اسکا
مستلہ ہے یو کہہ رہا ہوں بچوں کو چھوڑ جانے" سئراقضل نے اننی نات دہرائی
114
ہاں سہی کہبے ہیں الال نہ تم بچوں کو چھوڑ جاؤ انکا مستلہ پہیں ہے یو" داجی بجیتار جان اور م یصور
کو اندر داجل ہونا دنکھ کر ہابھ سے اپہیں تیتھبے کا اشارہ کرنے ہونے کہا
مچھے کوئی مستلہ پہیں ہے الال اگر بچے ر کبے ہیں یو" مئر اقضل نے بھی اننی نات دہرای
یوندہ بچے" داجی نے نکارا ،یوندہ ،یور ،پر یسے ،کرن کے شابھ نایوں میں مگن بھیں ،وہ ناستہ کر
کے وہی تیتھ گنی بھیں
یوندہ "!.....مئر اقضل نے زرا زور سے نکارا یور نے یوندہ کو کہنی ماری ،م یصور کے چہرے پر
مسکراہٹ ابھری " کیتا یولنی ہے نہ" دل میں انک شوچ ابھری جس کی چمک چہرے پر بھی
ب ھی
ج ..جی ایو" یوندہ انک دم سے ابھی اور ناپ کے شا مبے ا کر کھڑی ہوئی
بچے الال نے آنکو نکارا ہے" جان نے داجی کی طرف اشارہ کتا
ایو میں نے ستا پہیں" وہ نظریں چھکانے آہستہ سے یولی
کوئی نات پہیں بچے ،اب نہ نتاؤ آپ پہاں ک یوں پہیں رہتا جاہنی" داجی نے اندر آنے ہونے
اشکے الفاظ شن لیبے بھے اس لیبے اب ابھوں نے نہ انک شوال اشکے آگے رکھا ،م یصور کے ما بھے
پر نل پڑے ،یوندہ نے ناری پری سب کے چہرے د نکھے
داجی مچھے انڈمیشن لیتا ہے آگے ،اور مئرے طوطے بھی وہاں کسی کے ناس ہیں ،اس لیبے مچھے
جانا ہے" یوندہ نے انک نظر م یصور پر ڈال کر کہا
115
یوندہ بچے انک دو ہق یوں کی ہی نات ہے ،زنادہ پہیں وہاں میں دنکھ لوں گا" مئراقضل جان نے
ن
آرام سے کہا ،لتکن اپہوں نے آ کھیں اشارہ کر رہیں بھیں کہ اب اور پہیں یولتا ،ک یونکہ وہ
جا نبے بھے یوندہ جپ پہیں کرے گی
بھتک ہے ایو میں اور یور رک جانے ہیں" یوندہ نے انتا اور پہن کے ر کبے کا کہہ کر ناپ کے
ناس آکر تیتھ گنی ،اس نات کو وہاں تیت ھے سب نے یوٹ کتا ک یونکہ بح یون ولہ میں جینی بھی
آزادی ہو نتیتاں کتھی بھی ناپ کے مفانل آکر پہیں تیتھیں بھی ،یوندہ نے جب سب کو اننی
جانب م یوجہ دنکھا یو یور کو نا جانے کا نتانے کہہ کر وہاں سے جلی گنی،
یوندہ جیسے ہی داجی کے یورشن میں داجل ہوئی چہاں وہ قتام نذپر بھی پر یسے اشکی کا ان یطار کر رہی
ب ھی
کہاں بھی تم کب سے تمہارا ہی ان یطار کر رہی بھی" پر یسے ابھ کر اشکے ناس آئی
ک یوں جئرنت" یوندہ نے نے نتاز انداز میں یوچھا
تم جا رہی ہو؟" پر یسے اداس ہوئی
پہیں" یوندہ نے صوقے پر گرنے ہونے مح یصر جواب دنا
ن ن یھ چ ھ چ
تم رک رہی ہو؟" پر یسے نے اسے فرنب آکر ھوڑا ،یوندہ نی ،وہ جئرا گی سے پر یسے کو د کھ
چن
رہی بھی
ت
116
یولوں بھی پہیں جا رہی نا تم" پر یسے یوندہ کے شابھ آکر یتھی آج یو وہ بھولے پہیں سما رہی
بھی ،ک یونکہ یوندہ سے اشکی پہت اچھی دوسنی ہو جکی بھی اب وہ پہیں جاہنی بھی یوندہ پہاں سے
جانے وہ اکئر اسے کہنی بھی کیتا اچھا ہو اگر تم ہمیشہ کے لیبے پہاں آ جاؤ اس نات پر یوندہ
صرف مسکرا د ننی بھی
ہاں نانا پہیں جا رہی نا میں اور نا ہی یور" یوندہ نے اشکے گالوں کو چھو کر کہا
جلو ابھو بھر جلیں " پر یسے نے یوندہ کو نازو سے نکڑ کر کھینجا
کہاں پر؟" یوندہ نے جئران ہو کر یوچھا
ڈران یونگ کی پرنتکس کرئی بھی ،پہلے دل پہیں کر رہا بھا اب شوچ رہی ہو تمہارے شابھ کروں"
پر یسے نے یوندہ کو دویوں ہابھوں سے نکڑ کر کھینجا
ڈران یونگ آئی ہے تمہیں " پر یسے نے یوندہ کے شابھ یورچ میں جانے ہونے اس سے یوچھا
" آئی ہے ،لتکن زنادہ اچھی ڈران یور پہیں ہوں میں" یوندہ نے ہیسبے نالوں کو جوڑے میں قتد کتا
اوہ" یوندہ کے قدم رکے
کتا ہوا ہے" پر یسے اشکے ناپرات دنکھ کر ڈر گنی
نار وہ یور کو نتانا ہی پہیں کہ ہم پہیں جا رہے وہ اننی نتکتگ نا کرے" اشکی نات شن کر پرسے
نے گہرا شایس جارج کتا
117
ڈرا دنا بھا تم نے ،میں یور کو نتا کر آئی ہوں ،اور ادے کو بھی ن تا دوں کہ ہم گئرج میں ہیں"
پر یسے کہہ کر جلی گنی
یوندہ" ....پر یسے نے جانے ہونے نکارا
کئز وہاں دنکھو کسی گاڑی کی ہیں نا اندر سے الئی پڑیں گی" پر یسے نے یورچ کے را سبے میں نبے
انک ستیتڈ کی طرف اشارہ کرنے ہو کہا اور جلی گنی ،یوندہ نے ستی تڈ پر دنکھا ،تین گاڑیوں کی
جانتاں رکھی بھیں ،یوندہ نے ہابھ پڑھا کر انک چھوئی سی جین والی جائی ابھا لی ،وہاں موجود سب
ت ن
گاڑیوں میں لگا کر د کھی آخرکار انک کار کا دروازہ کھل گتا ،یوندہ اشکے اندر یتھی گنی گاڑی استارٹ
کر کے یورچ میں ہی اس نے انک جکر لگانا ،وہ گاڑی جالنا جاننی بھی لتکن اس نے کتھی
ڈران یونگ پہیں کی بھی اننی مصروقتات کی نتا پر آج وہ کھل کر گاڑی جال رہی بھی ،شا مبے سے
پہادر جان نے اسے اشارہ کر کے ر کبے کو کہا ،یوندہ کچھ سمچھ پہیں شکی بھی ،اس نے دونارہ
اشارہ کتا ،اب کی نار یوندہ نے گاڑی روک کر سیشہ ننچے کر کے شر ناہر نکال پر یوچھا ،پہادر
جان نے گاڑی ر کبے دنکھ کر شکھ کا شایس لتا ،اور جلتا ہوا یوندہ کے فرنب آرہا بھا ،یوندہ نے شر
پر دو نتہ بھتک کرنا جاہا اسکا ناؤں پرنک سے ہٹ گتا ،اور گاڑی نے قایو ہو کر دیوار میں جا لگی
🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵
ن
118
،یوندہ نے اننی آ کھیں نتد کر لیں ،پر یسے اندر سے ناہر آنے ہونے نہ سب م یظر دنکھ جکی بھی
وہ یو چہاں بھی وہی تیتھ گنی ،ک یونکہ وہ دنکھ جکی بھی گاڑی کو ,اسے انتا دل نتد ہونا مجسوس ہوا،
پہادر جان بھاگ کر اندر جال گتا اسے بھی اننی جان عزپز بھی
جا .......جا ....جان ...وہ ...وہ" پہادر جان بھولے شایس کے شابھ اندر داجل ہوا چہاں تمام
مرد حصرات تیتھے بھے اب ا نکے شابھ لڑکے بھی تیتھے بھے
کتا نات ہے پہادر جان؟" داجی جو سب کو کوئی قصہ ستانے میں مصروف بھے پہادر جان کی
ایسی جالت دنکھ کر پریسان ہونے ،ناقی سب بھی اشکی طرف ہی م یوجہ ہونے
الال کی گاڑی " .....پہادر جان کہتا ہوا رکا
کتا ہوا ہے گاڑی کو" م یصور نے غصے سے یوچھا ،ک یونکہ پہادر جان نے داجی کی نات کاٹ کر
آکر نہ سب کتا بھا
مار دی ہے دیوار میں" اس نے نتا کر شر چھکا لتا
کس نے ماری ہے؟ مئری گاڑی میں کون تیتھا ہے" م یصور یئز قدموں سے جلتا ہوا اشکے فرنب
آکر عرانا
الال میں دنکھتا ہوں آپ غصہ نا کریں ،نفیتا وہ آنکی گاڑی پہیں ہوگی ،اس میں کوئی کیسے تیتھا ہو
گا ہم سب یو پہاں ہیں" چماد نے م یصور کے ناس آکر کہا ،اس وقت جاندان کے سب پڑے
وہاں موجود بھے ،کوئی ندمزگی پہیں جا ہبے بھی کسی کو بھی ،یواب جان ،اسقتدنار ،اور صالح الدین
119
پہلے ہی ناہر نکل گبے بھے ،م یصور نے چماد کو غصے سے دنکھبے ہونے ناہر نکل گتا ،ہال میں
موجود ناقی سب پریسان ہو گے ،داجی نے سب کو یسلی دی کہ بچے دنکھ لیں گے ،کوئی پڑی
نات پہیں ہے ،لتکن دل انکا م یصور کہ وجہ سے پریسان بھا
م یصور یئز قدموں سے جلتا ہوا ناہر آنا ،یورچ میں سب نے چھمکتا لگانا ہوا ،سب ہی قہقہے لگا کر
ت
ہیس رہے بھے ،پر یسے چہاں بھی وہی یتھی بھی
کتا ہو رہا ہے پہاں" م یصور نے آکر غصے سے بھرے لہچے میں کہا ،سب نے موڑ کر دنکھا ،یوندہ
نے انک گہری شایس جارج کی
م یصور نار ہم اندر جل کر نات کرنے ہیں کچھ پہیں ہوا" یواب نے اشکے کتدھے پر ہابھ رکھ کر
اندر جلبے کو کہا
نہ دنکھ رہے ہو؟ م یصور نے گاڑی کی طرف اشارہ کتا
نظر آ رہا ہے نا تمہیں ،نہ مئری گاڑی ہے ،جو دیوار سے آر نار ہو جکی ہے تم کہہ رہے ہو کچھ
پہیں ہوا" م یصور اننی گاڑی کو دنکھ کر پرداست کھو حکا بھا نہ وہی گاڑی بھی جس میں آج نک
داجی اور شاہ گل کے عالوہ کسی کے تیتھبے کی ہمت پہیں ہوئی ،آج وہی گاڑی دیوار میں لگی
ن
ہوئی بھی یوندہ کی موئی آ کھیں ،مزند بھتل گتیں ،آج بھر ا سبے سہد کی مکھ یوں کے چھبے میں
ہابھ ڈال دنا بھا
120
م یصور کامڈاؤن نار" یواب جان نے انک نار بھر اسے نارمل رہبے کو کہا ،وہ پہیں جاہتا بھا م یصور
کے غصے کا یسانہ وہ معصوم لڑکی نبے
کام ڈاؤن؟ م یصور نے قہر پرشانے والے لہچے میں اشکی طرف دنکھا
نہ کس کا کام ہے؟ اس نے سعلہ پرشائی نگاہوں سے سب کی طرف دنکھا ،کوئی بھی زمہ
داری لیبے کو نتار پہیں بھا ،لتکن سہر سے آئی اس معصوم مہمان کو بھی اشکے آگے پہیں کر
شکبے بھے،
ن
الال مچھ سے ہوا ہے" صالح الدین نے آ کھیں نتد کر کے کہہ دنا ،سب نے مڑ کے اسے دنکھا،
یوندہ یو رو د نبے کو بھی ،لتکن شاکت ہو گنی،
واہ !!....محبت یو دنکھو" م یصور نے طئز کتا ،کوئی بھی سمچھ پہیں سکا سب نے م یصور کو دنکھا
گاڑی تم نے ماری ہے ،جون انکا نکل رہا ہے" م یصور یوندہ کے ما بھے پر ہلکی سی لگی جوٹ کی
طرف ہابھ سے اشارہ کرکے کہبے ہونے لمبے لمبے ڈگ بھرنا ہوا جال گتا بھا ،سب کی نظروں نے
دور نک اسکا نعاقب کتا ،م یصور اننی آشائی سے کیسے جال گتا.
جلو اب مسکرا دو" صالح الدین نے یوندہ سے کہا ،م یصور کو جانا دنکھ کر پر یسے بھی آجکی بھی ،جلو
اب سب اندر ،اور اندر کسی کو کچھ نتہ پہیں جلتا جا ہبے ،سمچھ گبے" چماد نے سب کو سمچ ھا کر
اندر جانے کا کہا،
یوندہ ایو جا رہے ہیں آ جاؤ" یور نے آکر کہا یو سب انکو رحصت کرنے جلے گبے،
121
کچھ ہی دپر نعد سب مہمان جا جکے بھے ،ننچھے رہ جانے والوں میں ،نتڈی سے یوندہ ،یور ،رجب اور
شوات سے اسقتد نار بھے
بح یون ولہ میں آج صج کچھ دپر سے ہوئی بھی یوجوان نارئی کی ،ناقی یو سب صنح ہی صنح ابھ کر
ا نبے کاموں میں لگ گبے بھے ،داجی ہچرے میں بھے ،شادی کی متارکتاد کے لیبے لوگوں کا
نانتا نتدھا ہوا بھا ،بجیتار جان اور سئر اقضل آج کنی دیوں نعد زمی یوں کا جکر لگانے گبے بھے،
م یصور کی صنح بھی جلدی ہی ہو گنی بھی لتکن وہ گھر پر موجود پہیں بھا ،جواتین ا نبے کاموں میں
مصرف بھیں ،سب انک انک کر کے اب ابھ کر آ رہے بھے نا سبے کے لیبے ،آج موسم کاقی
جوشگوار بھا ،رات میں ہلکی سی بھوار پڑی بھی جس سے بح یون ولہ کے درخ یوں کو ننی نازگی آ گی
بھی ،یوراب جان ناستہ کر ناہر الن آن تیتھا ب ھا ختکہ کرن نلوسہ گل کے شابھ نایوں میں
مصروف بھی
آپ کی جانے" کرن نے جانے کا کپ یوراب کے آگے کتا ،وہ مونانل میں مصرف بھا ،اجانک
سے آنے والی آواز پر اس نے مڑ کر دنکھا ،مسکرانے ہونے کرن سے ہابھ سے کپ بھام لتا
آپ کو کیسے نتہ مچھے جانے کی طلب ہو رہی بھی" اس نے کپ کو ل یوں سے لگانے ہونے
شوال کتا
122
مچھے پہیں نتہ ہو گا یو اور کس کو ہو گا" کرن نے بھی مسکرا کر جواب دنا ،وہ اشکے معصومانہ
جواب پر مسکرا دنا
موسم کاقی اچھا ہو گتا" کرن نے ارد گرد درخ یوں پر انک نظر ڈالی
کس کا یوچھ رہی ہیں؟ مئرے دل کا ،نا ناہر کا" اس نے پہانت سنحتدہ انداز میں کہا بھا ،کرن
شرما کر رہ گنی
میں نے ستا بھا نتھان رومتیتک پہیں ہونے" کرن نے اننی کالئی میں موجود کتگن گھمانے،
یوراب نے اسے نعور دنکھا
ایسا کس نے کہہ دنا آنکو" ہابھ سے جانے کا کپ مئز پر رکھا
یس میں نے ستا ہے نا ایسا" کرن ہ یوز ا نبے کتگن سے کھتل رہی بھی
ایسا پہیں ہونا نتگم" یوارب نے پہت نتار سے کہا ،جس پر کرن نے اسے نظریں ابھا کر دنکھا
اچھا شاند ہونا ہو ہر انک کی اننی ننچر ہوئی ہے نا ،لتکن ہم نتھان ہونے کے شابھ نتڈی یواپز بھی
ہیں ،اور نتڈی یواپز ا نبے عسق میں کوناہی پہیں پر نبے" یوراب نے اسے آنکھ مار کر کہا ،کرن
بھی ہیس دی ،اس نے کرن کو پہلے ہی ن تا دنا بھا کہ وہ سب اشالم آناد میں پڑھبے رہے ہیں ،
اور راولیتڈی میں رہبے بھے ،وہ دویوں مسکرا رہے بھے ،جب گاڑی گ بٹ سے اندر داجل ہوئی،
م یصور گاڑی سے ناہر نکال ،ان دویوں کو وہاں دنکھ کر وہ بھی وہاں آ گتا ،کرن اسے دنکھ کھڑی
ہوئی اور شالم کتا
تیتھیں نلئز بھابھی آپ" م یصور اسے کھڑا ہونے دنکھ کر کہا
123
میں یس اندر جارہی بھی" کرن نے ا نبے ڈو نبے کو درست کرنے ہونے شر چھکا لتا
اندر جا کر کتا کریں گی ،پہاں پر ہی تیتھیں آپ" م یصور جود بھی کرسی آگے کر کے تیتھ گتا،
ت
کرن بھی اشکے شا مبے یتھی
ہو گنی گاڑی بھتک" یوارب نے گاڑی کی طرف دنکھ کر کہا جس پر م یصور نے صرف شر کو
ختیش دی ،ک یونکہ وہ نات پہیں کرنا جاہتا بھا اس موصوع پر
نلئز مئرے شابھ قارمل نا ہوا کریں ،میں آپ کا بھائی ہوں ،آپ اس گھر میں کوئی مستلہ پہیں
ہوگا ایساءہللا ،جدا نا جواستہ اگر کچھ بھی ہونا ہے آپ کا بھائی پہاں موجود ہے" م یصور نے یوراب
کی طرف دنکھبے ہونے کرن سے کہا ،یوراب نے گہری شایس جارج کی ،بھا یو وہ م یصور سے عمر
میں پڑا لتکن م یصور م یصور بھا جکومت کرنے والہ کوئی پڑا ہو نا بھر چھونا سب پر جکومت صرف
م یصور کی بھی،
میں جلتا ہوں داجی نال رہے بھے" م یصور ابھا اور کئڑے چھاڑنا ہو جال گتا
ا نبے ا چھے یو ہیں ،الال آپ لوگوں نے و یسے ہی جالد نتا رکھا ہے" کرن نے م یصور کو جانا دنکھ کر
کہا ،یوراب صرف نے شر کو جیش دی ،وہ دل .میں کہہ رہا بھا "پہت پہیں پہت زنادہ ا چھے
ہیں لگ تمہیں نتہ جانے گا" ،اس نے بھتڈی جانے کا کپ ہی ابھا کر ل یوں سے لگا لتا
ت
124
یوراب الال آ گبے ہیں وہ ہمارا شابھ دیں گے" یوجوان نارئی بجیتار جان کے یورشن میں یتھی سئر
ستانے کی نالنتگ کر رہی بھی ،پر یسے اور یوندہ صوقے پر ختکہ ،زرعاب ،چماد اور صالح الدین ،
زمین پر تیتھے بھے ،اسقتدنار یو انک یورے صوقے پر لیتا ہوا بھا ،جب یوارب اور کرن کو الن سے
اندر آنا دنکھ کر چماد نے کہا ،جس پر سب نے زور سے ستیتاں بجاتیں
اب کتا نلیتگ ہو رہی ہے؟" یوارب انکی آوازیں شن کے ا نکے ناس آ گتا ،کرن کپ رکھبے کچن
میں جلی گنی
الال ہم سب پہیں .........ل تکن نہ لڑکتاں ناہر گھومبے جانا جاہنی ہیں" زرعاب نے لڑک یوں کے
طرف اشارہ کر کے کہا جس پر پر یسے نے اسے کشن مارا
میں داجی کے ناس اجازت لیبے پہیں جاؤ گا" یوارب نے ہابھ کھڑے کر د نبے
پرپڑا ...ین ین"...............زرعاب نے کشن پر ڈھول بجانا جس کی عح بب سی دھن کی آواز
ناقاعدہ متہ سے نکالی ،یوراب نے اشکی جانب دنکھا
شاہ گل زندہ ناد داجی سے اجازت مل جکی ہے" سب نے نک زنان ہو کر کہا
یو اب کتا ایسو ہے جاؤ مزے کرو" یوراب نے مونانل نکال کر نے نتازی سے کہا
داجی کا انک عدد تیتا بھی موجود ہے پہاں" صالح نے نے بھی دھتمی آواز میں کہہ کر گقتگو میں
انتا حصہ ڈاال
125
پہیں نار بھر میں کچھ پہیں کر شکتا شوری" یوارب نے انک نار بھر سے ہابھ ابھا لبے
نار داجی کا انک عدد اور بھی تیتا پہاں موجود ہے ،کیتا مزہ آنا تم لوگ مچھ سے بھی انتا ہی
ڈرنے" چماد نے ہیسبے ہونے کشن گود میں رکھا
جیتا رعب تمہارا بھائی دس ایسایوں پر انک مبٹ میں چھاڑنا د ن تا ہے نا ،نڈی یو ا نبے نتدے انک
شال میں بھی پہیں ڈرا شکتا ،اس لیبے نتدے کا یئر ین جا" اسقتدنار نے کہہ کر اکے شر میں
انک خ بت رستد کی ،سب کا قہہ نلتد ہوا
اوکے نار اگر پہیں کچھ کر شکبے یو رہبے" شارے معا ملے میں یوندہ پہلی نار یولی بھی ،وہ پہیں
جاننی بھی اشکے دل میں کل والے واقعہ کا غصہ ہے نا ڈر ،سب نے یوندہ کو دنکھا ،سب ہی
سمچھ گبے بھے وہ کل والے وا قعے سے ابھی نک ناہر پہیں نکل شکی
اوکے اوکے م یصور سے نات کر لیبے ہیں" یوارب کے کہبے پر سب نے اسے موڑ کر دنکھا،
یوراب ابھ کر جال گتا ،اس انک دوشرے کو دنکھ رہے بھے ،یوراب بھوڑی دپر میں وایس آ گتا،
سب نے اسے شوالتہ نظروں سے دنکھا
ان یطار کرو ابھی بھوڑا" وہ وایس صوقے پر تیتھ کر سیسے سے ناہر دنکھبے لگا ،اشکی نظروں کا رخ
دنکھ کر ناقی سب بھی ناہر کا می یظر دنکھبے لگے ،ناہر الن میں م یصور اور یواب جان تیت ھے ناتیں کر
رہے بھے ،کرن ان کے فرنب جا رہی بھی ،م یصور کی کرن پر نظر پڑنے ہی وہ ابھ کر کھڑا ہوا،
مح یورا یواب جان کو بھی کھڑا ہونا پڑا
126
بھابھی کوئی کام بھا آنکو؟؟ " م یصور اسے یوں اجانک ا نبے ناس کھڑا دنکھ کر جئران ہوا
الال وہ میں اور جان ہم " ........کرن کہبے کہبے رکی اسکا جلق جسک ہو حکا بھا وہ مسلسل ا نبے
ہابھوں کی انگل یوں کو خنخ رہی بھی ،م یصور نے اسے انتا پریسان دنکھ کر یواب کو دنکھا
انکو سفارسی ن تا کر بھنجا ہے نا سب نے" م یصور کے کہبے پر کرن نے انک دم اشکی طرف دنکھا
وہ مسکرا رہا بھا
الال مسکرا رہے ہیں" پر یسے نے زور سے کہا
ن
ہماری آ کھیں ہیں ہمیں نظر آ رہا ہے" زرعاب نے ا نبے کایوں پر ہابھ رکھبے ہونے کہا
بھابھی وایس آ رہی ہیں" چماد نے ان دویوں کو انک دوشرے کو گھورنے ہونے دنکھا یو زور سے
کہا ،سب ستدھے ہو کر تیتھ گبے ،کرن اندر ہال میں آئی یو سب کی می یظر نظریں اشکی جانب
مرکوز بھیں ،کرن جاموسی سے آکر تیتھ گنی ،یوراب نے اسے شوالتہ نظروں سے دنکھبے ہونے شر
ہال کر یوچھا
جان وہ الال کہہ رہے ہیں کہ " ..............وہ انتا کہہ کر جاموش ہو گنی
کہ ..کہ ...کہ "....سب نک زنان ہو کر یوچھبے لگے
کہ اجازت ہے ،جا شکبے ہو" کرن نے زور سے کہا ،یوجوان نارئی کی یو جوسی کی اننہا پہیں بھی وہ
سب انک دوشرے سے گلے مل رہے بھے پر یسے اور یوندہ یو کرن کے اوپر ہی گر گتیں
127
مزے کی انک نات یو سنی ہی پہیں آپ لوگوں نے" کرن کے کہبے پر سب انک نار بھر سے
اشکی طرف م یوجہ ہونے
میں نے الال سے کہا کہ وہ بھی ہمارے شابھ جلیں" اس کے الفاظ ہتھوڑوں کی طرح سب کی
سماع یوں سے نکرانے ،سب اسے شوالتہ نظروں سے دنکھ رہے بھے
الال نے کہا وہ اننی پہن کی نات پہیں ناک شکبے ،اس لیبے وہ بھی جلیں گے شابھ" اس نے
پرجوش انداز میں نتانا سب کی ہیسی رک گنی ،جوستاں ماند پڑ گنی ،سب کرن کو گھورنے لگے
اوکے ،اوکے جانے دو شابھ پہیں کچھ کہتا میں اور کرن بھی شابھ جلیں گے ،ہم سمتھا لیں
گے اسے ،سب نتار ہو جاؤ ،صرف آدھا گھبتہ ہے تم سب کے ناس" یوراب جان کہہ کر گھڑی
کی طرف دنکھتا ہوا جال گتا کرن بھی اشکے ننچھے ابھ گنی ،ناقی سب مردہ قدموں سے ابھ گبے نتار
ہونے لو.
جوشگوار موسم میں بح یون ولہ کی یوجوان نارئی نے صرورت کی ختد استاء ،اور کھانا جو ردا نے جلدی
سے نتانا بھا رکھ کر گاڑیوں میں شوار ہونے ،یوراب ،کرن ،زرعاب ،اسقتدنار ،اور یواب جان انک
گاڑی میں ختکہ م یصور چماد گاڑی میں آگے اور پر یسے ،یوندہ اور رجب انک گاڑی میں بھے ،را سبے
میں جانے ہونے ہی نہ طے ہوا کہ "رائی گھاٹ" جانا ہے م یصور کو بھی کال کر کے یوراب
نے نتا دنا بھا کہ وہاں پر پہنچ جانے ،نہ اب ہم جس روڈ پر جا رہے ہیں ،تیشکلی نہ مردان روڈ
128
ک
لگا ہوا بھا ،جس پر رائی گھاٹ کی ناربخ اور محتلف حصوں کی ل ھی ہوئی ہے ،لڑکتاں وہاں
رک گتیں ،اپہوں نے وہاں کھڑے ہوکر آرام سے سب پڑھا ،لڑکے یو جانے پہلے کینی نار پہاں
آ جکے بھے اس لیبے وہ ا نبے نصوپر نتانے اور زرعاب ناقاعدہ والگ نتا رہا بھا،
یوندہ ڈو یو یو رائی گھاٹ کے کھتڈرات صلع صوائی کے سب سے پرانے کھتڈرات ہیں" صالح
الدین نے یوندہ نے شابھ آکر کھڑے ہونے ہونے اسے نتانا ،یوندہ نے نقی میں شر ہالنا،
یو اب میں ن تا رہا ہوں نا ،اب یو نتہ جل گتا نا" اس نے یوندہ کی طرف ناقاعدہ مڑ کر دنکھا ،جس
پر یوندہ نے انتات میں شر ہال دنا
نہ کھتڈرات کسی دور میں دنتا کی جدند پرین یون یورسنی بھی۔ اور آج نہ گتدھارا پہزنب میں دنتا کے
سب سے پڑے کھتڈرات ہیں"اس نے یوندہ اور پر یسے کے شابھ جلبے ہونے اپہیں انک انک
جئز کے نارے میں نتانا شروع کتا
اشکو رائی گھاٹ ک یو کہبے ہیں ،مجل یو پہیں ب ھا نہ ،بھر رائی کا اس سے کتا نعلق؟" یوندہ وہاں
کے مرکزی سیونا کو نعور دنکھ رہی بھی
نہ یون یورسنی کے شابھ ندھ مت کی قدتم عتادت گاہ بھی بھی ،نہ جو سیونے دنکھ رہی ہونا نہ انکی
عتادت کرنے بھے" اس نے مزند چھونے چھونے سیویوں کی طرف اشارہ کرنے ہو کہا
میں نے پڑھا بھا اشکے نارے میں یو ماہرین رانے کے مطایق اس حطے میں تین سہزادے رہبے
بھے ،جن میں سے نگرام نے یساور سہر ،سیتا رام نے یوئی سہر اور یوگرام نے رائی گھاٹ کی تیتاد
130
رکھی بھی ،یوگرام گاؤں اسی کے نام سے ہے چہاں سے ابھی گزر کے آنے ہو گے آپ لوگ"
صالح الدین نے ان دویوں کی دلجسنی دنکھ کر اپہیں مزند چھوئی چھوئی جئزوں سے آ گاہ گتا
یون یورسنی اور عتادت گاہ کے جا تمے کے نعد پہاں یوگرام کے راجہ اور رائی جن کے ناس
"پہی" کا بخت بھا اپہوں نے پہاں جکومت کی بھی ،اسکا رفتہ مشہور بخت پہی کے کھتڈرات
سے بھی دوگتا پڑا ہے ،اور رائی کا پہاں سے زنادہ لگاؤ بھا ،وہ ناہر جو انک پڑا اوبجا نتھر دنکھا ہے نا
اس پر رائی تیتھ کر لوگوں کے مسانل سے آ گاہی جاصل کرئی بھی اور اب اسی کی نام پر رائی
گھاٹ مشہور ہے۔ نعنی رائی کے رہبے کی جگہ ،نہ رائی ناربخ میں پہت رچم دل ،مددگار اور قدرت
سے محبت کرنے والی بھی" اب وہ عتادت گاہ سے نکل کر ناہر اجاطے میں کھڑے پڑے نتھر
نک آ رہے بھے ،م یصور ناہر ہی تیتھا بھا اشکی نظر ان تی یوں پر پڑی ،اشکے چہرے پر کنی رنگ
آنے اور گزر گبے وہ انک چھتکے سے ابھا اور ناہر نکل گتا ،یوراب کرن کو بھی بچوں کی طرح انک
انک جئز کا نتا رہا بھا لتکن شابھ میں نظر م یصور پر بھی بھی ،ان تین کو ناہر جانا دنکھ کر وہ بھی
ناہر آ گتا بھا ،ناہر آنے ہی اسے وہ تی یوں وایس آنے نظر آنے وہ کچھ یولے نغئر ہی کرن کے
ناس جال گتا ،صالح الدین ان دویوں کو یون یورسنی اپرنا دنکھا رہا بھا ،جو چھونے سیویوں کے شابھ
النعداد کمرے نبے ہونے ہیں ،ان پر چ ھت پہیں ہے
نہ پڑے استادوں کے کمرے ہیں ،ان کے شابھ کنی طالب علموں کے کمرے ہیں" وہ دویوں
کمروں اندر جلی گتیں
131
تم لوگوں نے اگر جاپزہ لے لتا ہو یو ہم دوشرے حصے میں جلیں" صالح الدین نے اندر چھانک
کر کہا ،وہ دویوں جلدی سے ناہر نکل آ تیں
دوشرا حصہ بھی جلدی سے دنکھ لیبے ہیں بھر نکلتا بھی ہے ہمیں" وہ قون کان سے لگانے
آگے جلبے لگا اور وہ دویوں اشکے ننچھے ننچھے دوشرے حصے میں جلی گتیں،
اس حصے میں ستگ پراسی کے طال یعلم ا نبے کام کرنے بھے ،ستگ پراسی کتلے نتھر بخت پہی
سے اون یوں پر الد کر النے جانے بھے ،ان نت ھروں سے گوتم ندھ کی مورن تاں نتائی جاتیں اور بھر
وہ دنتا کے محتلف عالقوں میں بھنج دی جائی بھیں" دوشرے حصے میں داجل ہونے ہی وہ جلبے
جلبے نتا رہا بھا
نہ شابھ میں زپرزمین انک کمرہ ہے جو شاند قتمنی جئزیں نا دولت رکھبے کتلبے ہوا ہو گا" وہ ہابھ
کے اشاروں سے نتا رہا بھا
اس کمرے کے شابھ جوکتدار کا کمرہ ہے،
اور نہ پڑے اجاطے میں انک نتھر سے شات آسمایوں اور شات زمی یوں کے ختال کو پراشا گتا
ہے" اس نے ہابھوں کو چھاڑا اور گہرا شایس جارج کتا
ہو گتا ....تم لوگوں کا رائی گھاٹ کا سفر؟ صالح الدین نے مسکرا کر شڑھتاں ننچے اپرے ہوا
یوچھا ،پر یسے اور یوندہ نے پرجوش انداز میں شر ہالنا ،صالح الدین مسکرا دنا ،دور وہاں کوئی ان تی یوں
کو جوش دنکھ کر انتا ہابھ گاڑی پر مار حکا بھا،
132
لڑکے سب گاڑی کے ناس ختائی بچھا کر کھانے تیبے کا ان یطام کبے تیتھے بھے ،کرن اور یوراب
بھی پہنچ جکے بھے ،اور اب وہ تی یوں بھی آکر تیتھ گبے ،لتکن م یصور گاڑی میں تیتھ گتا ،ناقی سب
نے تیتھ کر مزے سے کھانا کھانا ،لتکن م یصور سب کے کہبے پر بھی گاڑی سے پہیں نکال نا ہی
کچھ کھانا ،کھانا کھا کر سب دونارہ گاڑیوں میں تیتھ گبے ،لڑکوں نے کہا بھا کہ اگر جانا ہے یو
کسی اچھی جگہ جاتیں ،اب اپہوں نے ایسی روکھی شوکھی جگہ پر پہیں جانا ،اس لیبے کتڈل ڈتم کا
نالن نتا بھا اور سب نے ہامی بھر لی بھی
🇰🇵
کچھ ہی دپر نعد وہ لوگ کتڈل ڈتم پر موجود بھے ،م یصور کا موڈ دنکھ کر چماد نے انکو را سبے میں
کچھ پہیں نتانا بھا نا ہی اپہوں نے یوچھا بھا بھا رائی گھاٹ سے کتڈل ڈتم کا سفر جاموسی میں
کٹ رہا بھا ،دوشری گاڑی میں یوراب نے کرن کو پہت کچھ نتانے ہونے النا بھا ،سب لوگ
پہنچ کر گاڑیوں سے اپر رہے بھے دن کے فرنتا دو کا وقت بھا اس لیبے رش نا ہونے کے پراپر
بھا،
غصہ کرنے سے کچھ پہیں ہو گا ،اشکے شابھ تم پہیں جلو گے ،کوئی اور یو جلے گا ہی نا" یواب
نے م یصور کے کتدھے پر ہابھ رکھ کر کہا اور آگے پڑھ گتا ،م یصور نے ا نبے جئڑوں کو جوڑ کر
ڈھئروں غصہ اندر کتا ،اور جلبے لگا ،صالح الدین قون پر نات کر رہا بھا ،ناقی سب ا نبے مزے کر
رہے بھے یوندہ اور پر یسے انک جگہ کھڑی نائی کو دنکھ کر جوش ہو رہیں بھیں ،دن کی سنہری
133
دھوپ یوندہ کے چہرے پر پڑنے ہونے اس کو جازب نظر ن تانا رہی بھی ،م یصور نے دور سے
اسے دنکھا ،ہر گزرنے نل کے شابھ وہ اسے ا نبے دل میں اپرئی ہوئی مجسوس کررہا بھا ،وہ مونانل
خ بب میں رکھ کر ا نکے فرنب آن کھڑا ہوا،
اس ڈتم کی انفارمیشن ہے پر یسے" م یصور کی آواز اجانک ا نبے غقب سے آنے پر پر یسے ڈر گنی
نہ ...پہیں الال ،یس ان تا نتہ ہے نہ ریسی تلی کم تل بٹ ہوا ہے" پرسے نے آہستہ سے کہا
ا نبے سہر کے نارے میں یو نتہ ہونا جا ہبے تمہیں" وہ مزند آگے ہو کر کھڑا ہو
نہ جو کتڈل ڈتم ہے نا نہ صوائی کی ڈسئرکٹ میں آنا یو صرور ہے لتکن نہ ن یور کے روڈ پر واقع
ہے" م یصور نے شن گالسسز انار کر ہابھ میں رکھبے ہونے نتانا
کتڈل ڈتم ،انڈس اور قانل دو درناؤں کے ملبے سے نتا ہے ،اور جس جگہ پر نہ دویوں درنا ملبے ہیں
وہاں انک شانتڈ پر سقتد نائی ہے اور دوشری طرف منی کے رنگ کا نائی ہے اس جگہ کو انک
کہبے ہیں" اس نےدور انک طرف اشارہ کرنے نتانا
سمچھ آئی؟؟" اس نے اپرو احکا کر یوچھا
انتا پہت ہے تم لوگوں کے لیبے ،میں چماد کو بھنج رہا ہوں کسنی میں تیتھ جانا اس کے شابھ"
م یصور کہہ کر شن گالسسز لگانا ہوا وایس جال گتا ،یواب جان نے اسے را سبے میں ہی نکڑا کر
اشکے شابھ جلبے لگا،
134
ایسایوں والی خرکتیں کرنے ہونے کیبے ا چھے لگبے ہو تم" یواب کے کہبے پر م یصور نے اسے گھور
دنکھا جس پر وہ ہیس دنا ،جانے ہونے یواب نے چماد سے کہہ دنا بھا م یصور کے کہبے پر کہ وہ
انکو کسنی میں بھی تیتھا دے ،کرن اور یوراب کسنی کی سئر کر کے انک طرف جاموش جگہ پر
تیتھے ناتیں کر رہے بھے ،یوندہ اور پرسے کو دنکھ کر انکو بھی ا نبے ناس نال لتا ،کرن اور اور یوراب
کو کسی نے بھی ڈسئرب پہیں کتا بھا اب اپہوں نے جود ہی انکو ناس نال کر تیتھانا
کرکٹ کھتلیں؟ یوندہ نے شا مبے پڑی نال دنکھ کر کہا ،پر یسے نے صاف انکار کر دنا ،کرن نے
یوراب کو دنکھا ،یوراب نے اشارے سے یوچھا کتا وہ کھتلتا جاہنی ہے ،کرن کے انتات میں شر
ہالنے پر یوراب ابھا کر کھڑا ہوا ،قون کر کے ناقی سب کو بھی نال لتا ،یواب کو صرف میسج کتا
ک یونکہ وہ م یصور کے شابھ بھا،
شورج اننی آب و ناب سے خڑھا ہوا بھا اور وہ سب اسی شورج کے شانے میں انک سیسان آیسار
کے ناس ماہر کھالڑیوں کی طرح کرکٹ کھتل رہے بھے کچھ دیون نک سب نے ہی وایس لوٹ
جانا بھا اس لیبے آج کا دن بھر یور طر نقے سے سب کزپز ابچوانے کر رہے بھے لتکن م یصور جان
کی نگرائی میں ہی ،وہ دور گاڑی میں تیت ھا سب دنکھ رہا بھا ،وہ دور بھا ،اس لیبے سب کو لگا وہ
اپہیں نا دنکھ رہا ہے اور نا ہی شن رہا ہے اس لبے سب کو آزادی ملی ہوئی بھی سب نے اننی
ہی موجیں نتاتیں ہوتیں بھی انک نار نال جس کے ہابھ میں آ گتا یس پر تین جار اورز کے نعد
135
بھک کر ہی وہ وایس کر رہا بھا لڑک یوں کی یو و یسے ہی ناری پہیں آ رہی بھی لتکن جس کا ڈر بھا
وہ ہو گتا بھا م یصور ا نکے شر پر آن کھڑا ہوا بھا سب کو شانپ ہی شونگ گتا
جلو اب یس کرو سب" م یصور نے انک ہی آواز دی چماد جو چھکے لگا رہا بھا نال بھیتک کر ستدھا ہو
گتا یوندہ کا ارد گرد سب کو شاکت دنکھ کر نارہ ہائی ہوا
کتا یس کریں مئری ناری پہیں آئی ابھی" وہ نال ابھا کر ستدھی کھڑی ہوئی
لوگ آرہے ہیں اب ادھر شام ہوجکی ہے" م یصور نے دھتمے لہچے میں کہا سب نے انک نظر یو
اسے مڑ کر دنکھا کہ اننی آہستہ آواز وہ بھی م یصور جان یوسفزئی کی
پ
"مچھے پہاں کوئی پہیں جانتا" یوندہ نال گھستیبے ہونے کر اشکے ناس ہنجی جس کی وجہ سے زمین پر
الین ین گنی سب کو یو ایسا لگا انڈنا ناکستان کا ناڈر کراس کر گتا ہے اب نتاہی ہو گی
جی آنکو پہیں جا نبے لتکن مچھے" وہ ادر گرد انک نظر ڈا لبے ہونے یوال ک یونکہ اسے ا نبے انتا فرنب
ناکر وہ کچھ بھی یول پہیں نا رہا بھا نا ہی دنکھ نا رہا بھا
م
یو جان لیبے دبجیبے" اشکی نات کمل ہونے سے پہلے ہی یوندہ یول پڑی
ہم بھی یو جانتا ہی جا ہبے ہیں آپ کو" اس نے نظریں ابھا کر ان گھنی نلکوں سے چھانکنی
آنکھوں میں دنکھا
136
"یو ستیبے میں انک ناگل ،صدی ،اناپرست کسی کی پرواہ نا کرنے والی لڑکی ہوں ،مچھے کسی کے
کچھ بھی یو لبے سے انتا شا" ا نبے انگو بھے اور سہادت کی انگلی کے درمتان قاصلہ کر کے ن تانے
لگی "انتا شا بھی فرق پہیں پڑنا" وہ اشکی آنکھوں میں دنکھ کر یول رہی بھی اسے یو لگ رہا بھا وہ
کوئی عزل ستا رہی ہے اور یس ستائی رہے اور زندگی کی شام پہی ہو جانے یواب جان کو جو م یصور
کی جالت سے قدرے واقف بھا ا سبے فرنب آکر م یصور کے کتدھے پر زور سے ہابھ رکھا ناکہ وہ
ہوش کی دنتا میں وایس آ جانے اس سے پہلے کے کسی کو کوئی شک ہو
"یوندہ واقعی شام ہونے والی ہے" یواب کے الفاظ سیبے ہی یوندہ نے نے اسے گھورا یواب نے
ہابھ ابھانے "اچھا اچھا سیو یو سہی"
ایسا کرنے ہیں سب کو انک انک ناری ملے گی جس کو بھی ابھی نک پہیں ملی ،جو آوٹ ہو گتا
وہ ہار جانے گا اور جو نا ہارا وہ خ بت جانے گا" اس نے آرام آرام سے کہا یوندہ نے ننچھے موڑ کر
سب کو دنکھا وہ سب یو نت نبے کھڑے بھے وہ یو اس ان یطار میں بھے ابھی یوندہ کو زمین میں
ن
گھڑنا ہوا د کھیں گے
بھتک ہے نا" یواب نے اور دھئرے لہچے میں یوندہ سے کہا یوندہ نے انتات میں شر ہال کر نال
ابھا کر وکٹ کے آگے کھڑی ہو گنی کوئی بھی م یصور کی ہامی کے نغئر نال ابھانے کی ہمت
پہیں کر نا رہا بھا یواب نے آہستہ سے قدم ابھانا جاہا م یصور نے اشکے کتدھے پر ہابھ رکھ کر جود
137
آگے پڑھ کر نال ابھائی ،اور اتی یوں سے ننی وکٹ نک آنا ،اب وہ دویوں انکشن میں بھے صرف
انک نال نے کسی کی ہار اور کسی کی خ بت کی یوند ستائی بھی
م یصور جان نے نال یوندہ کی جانب اچھال دی ،یوندہ جو بھر یور چھکا مارنے کی نتاری میں کھڑی
بھی نال کو زور سے شاٹ لگائی ،نال تمشکل اڑ کر شا مبے گنی چہاں م یصور کھڑا بھا اس نے
آگے پڑھ کر نال کو بھام لتا اور م یصور جان خ بت حکا بھا یوندہ جان کی ہار کا اعالن ہوا لتکن
جب اس نے یوندہ کا انارا ہوا چہرہ دنکھا نال ہابھ سے بھیتک دی ،دوشری طرف یوندہ نے بھی
پ
ہابھ سے نال بھیتک کر یئز قدموں سے گاڑی کی جانب پڑھبے لگی لتکن گاڑی نک ہنحبے سے پہلے
اسے م یصور جان کو ع یور کرنا بھا ک یونکہ گاڑی کو جانے والے را سبے پر وہ کھڑا بھا یئزی سے جلنی
ہوئی وہ م یصور کے فرنب سے گزر کر رکی اور ا لبے قدموں ہی وایس ہوئی ،نلکل اشکے شا مبے رکی
انک نات نتانا بھول گنی بھی ،میں اننی ہار کو بھی خ بت ما نبے والی شر بھری لڑکی ہوں" اس
نے چہرے پر مسکراہٹ شجانے فچرنہ انداز میں کہہ کر کتدھے احکانے اور یئز قدموں سے آگے
پڑھ گنی ہاں تم خ بت گنی ہو" م یصور نے نلٹ کر اسے دنکھبے ہونے کہا
یواب جان نے سب کو جلبے کا اشارہ کتا سب ہی نے انتا شامان یئزی سے سمی تا اور گاڑی کی
جانب پڑھ گبے م یصور بھی ا نکے ننچھے آہستگی سے جلبے لگا شام ڈھل رہی بھی اور ڈونتا شورج
جاندئی رات کے آنے کا نتہ دے رہا بھا،
138
بح یون ولہ میں جوشگوار دن گزر رہے بھے سب ہی جوب ابچوانے کر رہے بھے سب کی زندگی کے
نادگار دن نانت ہونے بھے ،لتکن دن گزرنے گزرنے ،گزر ہی گبے بھے ،اب سب لوگ ہی
وایس جا رہے بھے ہاستل والے بھی اور مہمان بھی ،م یصور انک ہقتہ پہلے ہی دوشرے گاؤں
اننی زمی یوں پر گتا بھا ،وہ ابھی نک پہیں لوٹ کر آنا بھا ،اور اس شارے وقت کو یوجوان نارئی
نے رچمت سمچھ کر گزارا بھا ،آج بھی وہ سب الن میں تیت ھے نارئی ک یو کر رہے بھے الن میں
کرسیوں سے انک پڑا داپرہ نتانا ہوا بھا جس پر لڑکتاں پراچمان بھیں ،اسقتد نار گتار سیتھا لبے تیتھا
بھا ،ناقی سب گانا گانے کے شابھ نارئی ک یو بھی کر رہے بھے ،نارئی ک یو کی اسنہار انگرپز جوسیو
نے یورے بح یون ولہ کو مہکا دنا بھا
چماد اب دے بھی دو ،ک یوں پرشا رہے ہو" ردا نے ا نبے دیوار سے کہا جس پر سب نے ہاں
ہاں کہتا شرع کر دنا
آپ لوگ پہلے اسقتدنار کی آواز پرداست کریں ،اپرجی لو ہوگی بھر آنکو ہمارے ہابھوں میں کیتا زانقہ
ہے نتہ جلے گا" یواب نے سنخ کے شابھ گوست لگانے ہونے کہا سب ہی ہیس پڑے
آ جا یو بجا لے ،مئرے آواز پر یو سب پہاں تیت ھے ہیں تمہاری آواز کے نعد سب کو کمروں میں جا
جا کر نہ نارئی ک یو د ن تا پڑے گا" اسقتدنار نے متہ نتا کر دھواں ابھنی سنچوں کی طرف اشارہ کتا
139
نار تم لوگ دے رہے ہو نا پہیں میں جا رہی ہوں ،مئرے بچے کمرے میں اکتلے ہیں" ردا نے
جونتاں پہن کر جانے کی دھمکی دی یو چماد بھاگتا ہوا نل بٹ لے کر اشکے ناس آنا
شکرنہ ،و یسے بچوں کے ناس ا نکے انا جان موجود ہیں" چماد کے ہابھ سے نل بٹ نکڑنے ہو ردا نے
آہستہ سے کہا ،جس پر چماد شر کھجا کر جال گتا ،سب ہی کرستاں فرنب کر کے نل بٹ میں موجود
نارئی ک یو پر یوٹ پڑے ،نائی کیو کا پہال راؤنڈ ختم ہونے کے نعد سب ہی انتاکشئری کھتلبے لگے،
نارئی ک یو کرنے کی اب ناری یوراب جان نے ا نبے زمے لی شابھ گتم میں بھی نارتیستی بٹ کر
رہا بھا ،سنجیں نتار ہوئی دنکھ کر کرن نے جالی نلٹ یوراب کے شا مبے رکھبے ہونے آنکھ ماری،
یوراب ہیس دنا ،رات نے بح یون والہ کو یوری طرح سے ڈھانپ لتا بھا ،اس رات کے شانے میں
بح یون والہ کے مکین اننی زندگی جی رہے بھے ،لتکن کچھ اداسی کے شابھ ک یوں سب نے ہی
کل لوٹ جانا بھا ا نبے گھویسلوں میں
جوالئی کو اجیتام فرنب بھا ،یوندہ کو صوائی سے آنے کاقی دن گزر جکے بھے ،کتھی کتھی اسے
صوائی پہت ناد آنا بھا ،جب سب مل کر تیتھبے یو پہروں صوائی اور وہاں کے لوگ انکا موصوع
گقتگو رہبے ،ماپرہ کو بھی اس نے نفصتل سے شاری ناتیں نتاتیں ،لتکن ان نایوں میں م یصور
کہیں پہیں بھا ،انکی نادوں میں انک جونصورت ناد کا اصاقہ ہو گتا بھا ،صوائی کی پرائی اور نلخ
140
نادیں کنی دور جا یسی بھیں اور اب اشکے اوپر جونصورت اور جوشگوار نادوں نے انتا ڈپرہ ڈال لتا بھا،
لتکن یوندہ کنی نلخ نادیں شابھ الئی بھی جو یس انک ایسان سے ہی خڑی ہوتیں بھیں ،یوندہ سب
ت
کے شابھ جب یتھنی یو صوائی کی جوشگوار ناتیں دہرائی لتکن ا نبے کمرے میں جب وہ ننہا ہوئی
ن
م یصور کی نلخ ناتیں اور سعلہ آ کھیں اشکی نظروں کے شا مبے گھوم جاتیں ،وہ جاہ کر بھی اس
ت
ایسان سے چھ یکارا جاصل پہیں کر نارہی بھی ،آج بھی وہ ننہا یتھی مونانل پر کچھ شرچ کر رہی
بھی ،صوائی سے آنے کے کچھ دیوں نعد ہی اس کو مونانل ایو نے لے کر دنا بھا ،اب وہ
یون یورسنی کے نارے میں معلومات اس پر آشائی سے دنکھ شکنی بھی ،شرچ کرنے ہونے اشکی
نظر انک ہسیورنکل نلیس پر پڑی اشکی نظروں کے شا مبے ،رائی گھاٹ گھوم گتا ،اسے صوائی
شدت سے ناد آرہا بھا ،زندگی میں پہلی نار اشکے دل میں جواہش ابھری کاش وہ بھی صوائی میں
رہنی ہوئی ،وہ اننی شوجوں میں ہی گم بھی اسے کمرے کے ناہر سے آنے والے شور کی آواز
سے ماضی سے جال میں لوئی ،مونانل نتڈ پر بھیتک کر انک چھتکے سے وہ نتڈ سے اپری نغئر
پ
جویوں کے ہی ناہر بھاگی ،جال میں ہنجی ،شا مبے مئراقضل جان شر کو ہابھوں میں بھامے
پریسان تیت ھے بھے ختکہ زرمبتہ گل رو رہیں بھیں ،یوندہ کے ننچ ھے رجب ،یور اور ناقی سب بھی
کھڑے بھے
امی کتا ہوا ہے؟ یوندہ نے ننچے تیتھ کر ماں کے ہابھ کو نکڑا
امی یولیں نا نلئز" یوندہ نے ماں کو ہالنا،
141
مئر اقضل اننی اہلتہ کے شابھ بح یون ولہ پہنچے ،وہاں لوگوں کا چمع غقئر بھا ،مئر اقضل ہچرے
کی جانب پڑھ گبے زرمبتہ گل بح یون ولہ کے اندر جلی گتیں چہاں سقی ہللا کی م بت رکھی بھی،
ت
زروسہ نایو ا نبے جوان تیبے کی م بت پر دیوانہ وار رو رہیں بھیں ختکہ ردا جاموش یتھی چہرہ دنکھ رہی
ت
بھی ،اشکی آنکھ سے نا انک آیسو ن یکا نا ہی متہ اسے انک آواز نکلی وہ اب مورئی ننی یتھی بھی،
زرمبتہ گل نے آگے پڑھ کر زروسہ نایو سے مل کر جوب روتیں ،ا نکے شابھ شاہ گل بھی تیتھیں
اپہیں سمتھال رہیں بھیں ،ردا کو دنکھ کر یو انکا کلنجہ متہ کو آ رہا بھا کیسے وہ اسے ہیستا چھوڑ کر
ت
گتیں بھیں اور اب کیسے پرف کا نکڑا نبے یتھی ہے ،زرمبتہ گل نے م بت کے متہ سے بھوڑا
شا کئڑا ہتا کر دنکھا ،انکی آنکھوں کے شا مبے وہی ختد دن پہلے واال مسکرانا چہرہ گھوم گتا ،جب وہ
143
ا نکے گھر بچوں کو چھوڑنے آنا بھا ،نلوسہ نایو نے زرمبتہ کو دنکھ کر آگے آ تیں اور ان سے گلے مل
کر جوب روتیں
زری ہمیں جوستاں راس پہیں آ تیں" نلوسہ زری کے گلے لگی رونے جا رہیں بھیں
بھابھی جوصلہ کریں ،ہمیں جوصلہ کرنا ہوگا ،ہم جوصلہ پہیں کریں گے یو ان معصوموں کو کون
د نکھے گا" زری نے جارنائی کے ناس تین چھونے بچوں کی طرف اشارہ کتا جن کی عمریں شات
ن
سے دس شال کے درمتان بھیں ،پر یسے اور نتلم کتھی مہمان کو د یں اور ھی م بت کے
ت ک ت ھ ک
ناس آکر تیتھ جاتیں زری سب کو جوصلہ دے رہیں بھیں ،ا نبے میں مئراقضل ،بجیتار جان ،یواب
جان ،م یصور جان اور صالح الدین اندر داجل ہونے ختازہ ابھانے کے لیبے
امی اجازت ہے؟ " یواب جان آکر ماں کے ناس تیتھا ،زروسہ نایو نے تیبے کو سیبے سے لگا لتا
مئرے بچے ".........وہ یواب جان کو سیبے سے لگانے ا یسے رو رہیں بھیں کہ دنکھبے والی ہر
آنکھ چھلک پڑی
بھابھی جازت دیں" ماں کو جود سے الگ کر کے اب وہ ردا کے قدموں میں آن تیتھا بھا
بھابھی " ......ردا سے کوئی جواب نا ملبے پرا سبے اسے دونارہ نکارا
بھابھی ........،بھابھی الال کچھ یوچھ رہے ہیں" چماد بھی ناس آکر تیتھا
میں انکار کروں یو چھوڑ جاتیں گے جان کو؟ ردا نے جالی نظروں سے چماد کو دنکھا ،چماد نے شر
چھتک دنا ،ردا ابھ کر سقی ہللا کے ناس آئی
144
جان نےوقائی کر گبے ہیں آپ" اس نے سقتد جادر سے اسکا متہ کور کر دنا ،بھر سیبے والوں
نے جوان ن یوہ کے متہ سے ختد الفاظ سبے
جدا کے سئرد جان ،مئرے مح یوب ،مئری روح کے شابھی" ردا نے ا نبے بچوں کو سیبے سے لگانا
اور م بت سے ننچ ھے ہو گنی،
رونا پہیں ہے آپ کے نانا کو پہیں یستد بھا رونا ہمارا" ردا نے اننی نتی یوں کے شر پر نتار کتا،
وہاں موجود ہر شخص پڑپ کر رہ گتا اسکا ضئر دنکھ کر ،ہر کوئی اشکی جاموسی کے ننچھے کی ازنت
سمچھتا بھا لتکن وہ ا نبے شوہر سے محبت میں کبے گے عہد کو وقا کر رہی بھی ،سقی ہللا ہمیشہ کہا
کرنا بھا "جا ہبے جو بھی ہو جانے درا کی آنکھوں میں آیسو اشکے جان کو پرداست پہیں ہیں"
ختازہ کے نعد کچھ مہمان رک گبے بھے اور کچھ جلے گبے بھے ،بح یون ولہ شوگ میں ڈونا ہوا بھا،
وہاں کا سب سے پڑا تیتا ،جس کو سب ناپ کی طرح عزت و اجئرام د نبے بھے اپہیں اکتال چھوڑ
کر م یو منی نلے جا شونا بھا ،ہر کوئی عمگین اور اداس بھا ،وقت گزر ہی پہیں رہا بھا ،وقت یو جیسے
سقی ہللا کے شابھ ہی جلتا بھا اب کتھی پہیں جلے گا ،وقت انتا شا گزرا بھا کہ آج انک ہقتہ ہو
گتا بھا سقی ہللا کے ان یفال کو ،سب ہی ا نبے گھروں کو جلے گبے بھے اور اب مئر اقضل اور
زرمبتہ گل نے بھی سب کو اداس چھوڑ کر انتا رجت سفر ناندھ لتا بھا ،بح یون ولہ سے نکل کر
نفرنتا کچھ ہی دپر میں وہ نتڈی جانے والی شڑک نک پہنچے ہی بھے کہ انکی گاڑی نے ہجکولے
کھانے شروع کر د نبے ،سیسان شڑک پر انکو کچھ بھی نظر پہیں آ رہا بھا ،اس سے پہلے کہ وہ
پ
145
کہیں ہنحبے گاڑی نتد ہو گنی ،ابھی وہ گاڑی جک ہی کر رہے بھے کہ ا نکے قون کی گھینی بجی،
کال بجیتار جان کی بھی اپہوں یوچھبے کے لیبے کال کی بھی کہ کہاں پہنچے ہیں ،مئر اقضل جان
نے انکو نتانا کہ انکی گاڑی خراب ہو جکی ہے ،اور وہاں کوئی مدد کو بھی موجود پہیں ہے ،بجیتار
نے اپہیں یسلی دی کہ پہت جلدی انکی مدد کو آ رہے ہیں ،بھوڑی ہی دپر میں م یصور جو سہر
جانے کو نکال بھا ان نک پہنچ حکا بھا اور اب وہ اننی گاڑی پہادر جان کے جوالے کر کے م یصور
جان کے شابھ سہر کی جانب نکل پڑے بھے
رات کا اندھئرا چھانا ہوا بھا ،جسے جاند اننی چمک سے کم کرنے کی کوسش کر رہا بھا ،ہر عمارت
کی تیتاں جل جکی بھیں ،شڑکوں کے گرد بھی تمام تیتاں روشن بھیں ،گھر میں ہر طرف جاموسی
بھی ،مئر اقضل اور زری نتگم صوائی سے بھکے آنے بھے اس لیبے کھانا کھا کر جلدی ہی شو گبے
بھے ،گھر کے ناقی سب لوگ بھی اداس بھے اس لیبے ا نبے کمروں میں جلے گبے بھے ،ناہر سے
ک یوں کے بھو کبے کی آوازیں ستائی دے رہیں بھی جو ماجول کو اور بھی ندمزہ کر رہیں بھیں اور وہ
ت
ان سب سے نے جئر ا نبے کمرے میں یتھی مونانل میں مصروف بھی ،کمرے کی کھڑکی کے
آگے پردے بھے لتکن چھن کر جاند کی روسنی اشکے چہرے پر پڑ رہی بھی ،اس نے کچھ شوخبے
ن
کے لبے انتا شر اوپر ابھا کر آ کھیں ختد لمچوں کے لیبے نتد کتیں ،جانے وہ کتا شوختا جاہ رہی
146
بھی ،اسے اور یو کچھ ناد پہیں آنا لتکن صوائی میں م یصور سے ہونے والی آخری مالقات نے اشکے
ذہن کو جکڑ لتا
جب صنح کی سنہری دھوپ میں یوندہ اور پر یسے ہچرے میں نگے ناؤں گھوم رہیں بھی ،ہچرے
میں آنے کی اجازت گھر کی جواتین کو پہیں بھی ،پر یسے اس نات سے اچھی طرح واقف بھی
بھی ،یوندہ کے اشرار پر وہ پہاں پرندوں کو دنکھبے آگنی بھی،
یوندہ اگر تم نے ابچوانے کر لتا ہو یو ہم الن میں جلبے ہیں" پر یسے نے یوندہ کو گھاس پر تیتھے
ہونے دنکھا یو اشکے فرنب آئی
دنکھو نا نار نہ کیبے ا چھے لگ رہے ہیں" وہ مزے سے جو نٹ مار کر پرندوں والے ننچرے کے
ناس تیتھ گنی
ہاں ہاں پہت نتارے ہیں اب جلو" پر یسے اشکے شر پر کھڑی بھی
گھر میں کوئی موجود پہیں بھا کس کو نتہ جلے گا ہم پہاں آنے بھے ،تم بھی تیتھ جاؤ" اس نے
پر یسے کا نازو بھام کر اسے تیتھانا جاہا ،پر یسے نا جا ہبے ہونے بھی تیتھ گنی ،ننچ ھے سے مسلسل
کبے کے بھو کبے کی آوازیں آ رہیں بھیں جو یوندہ کو ناگوار مجسوس ہو رہیں بھیں
اقففففف نار....نہ کتا ک یوں انتا بھونک رہا ہے" یوندہ نے کبے کے ننچر کی طرف دنکھبے ہونے
کہا
کتا نا کہو اسے" پر یسے نے یوندہ کے متہ سے کبے کا لفظ شن کر اسے یوکا
ن
147
مار یو آپ جکی ہیں" اس سے پہلے پر یسے کچھ یولنی اسے ا نبے غقب سے آواز ستائی دی
ال...الال آپ ،وہ میں ....الال وہ" پر یسے کو سمچھ پہیں آرہی بھی وہ اب کتا کرے ،اس کے متہ
سے الفاظ ہی پہیں نکل رہے بھے
پر یسے کو پہاں میں لے کر آئی بھی اشکی علطی پہیں ہے" یوندہ نے ا نبے جسک ہونے جلق
سے پر یسے کا دقاع کرنا جاہا
نتانے کی صرورت پہیں ہے ،مچھے اندازہ ہے پہاں جو بھی ا لبے کام آج کل ہو رہے ہیں ا نکے
ننچھے کون ہونا ہے" م یصور نے سیبے پر ہابھ ناندھے
اس نات کا کتا مطلب ہے" یوندہ نے شرخ ہونے چہرے سے یوچھا
مطلب پہت آشان ہے مخئرمہ ،پہاں پر سب کو ہر جئز کی آزادی ہے لتکن آپ جیسی آزادی
پہیں ہے" م یصور ابجانے میں پہت نلخ نات متہ سے نکال دی بھی ،جانے کس کا غصہ کس
پر نکل رہا بھا
آپ نتانا یستد کریں گے مچھے کس قسم کی آزادی جاصل ہے" یوندہ بھی اشکے شا مبے سیبے پر ہابھ
ناندھ کر کھڑی ہو گنی
پہاں پر لوگ نایستدندہ نتدوں گولتاں پہیں مارنے پرداست کرنے ہیں" اس نے شن گالسسز
انار کر قم یض کے شابھ لگاتیں ،وہ جانتا بھا اس نے علط نات کہی ہے ،لتکن اس نے معاقی
کے بجانے نات کور کرنے کو پرجی دی
بھر یو پہت شکرنہ تمہارا ،اگر اننی کریسی نا ہوئی مچھے یو قتل ہونے کنی روز ہو جکے ہونے" یوندہ
کہہ کر رکی پہیں بھی
ن
م یصور کو کراس کرنے ہی یوندہ نے اننی آ کھیں کھول لیں ،اشکے چہرے پر یسیبے کی یوندیں
بھیں ،اس نے گہری شایس جارج کی ،شابھ شوئی ہوئی یور کو دنکھا جو مزے سے جواب خرگوش
کے مزے لے رہی بھی ،بھر اننی ناہنی جانب پڑے نائی کے جگ کو دنکھا جو جالی بھا ،اسے
شدند نتاس مجسوس ہو رہی بھی گلے میں کا نبے ختھبے ہونے مجسوس ہونے لگے اس نے ہابھ گلے
پر ب ھئرا ،جگ کو ہابھ میں بھام کر نتڈ سے ننچے اپری ،صوقے پر پڑے دو نبے کو چھک کر ابھانا
اور کمرے سے ناہر نکل گنی ،سئڑھتاں اپر کر کچن کی جانب آئی ،وہاں مونانل کی نارچ کی
روسنی بھتلی ہوئی بھی ،یوندہ کے قدم رک گبے ،لتکن جوصلہ کر کے اس نے ا نبے قدم اندھئرے
میں ہی آگے پڑھانے ،کچن کے دروازے میں جاکر اسے ایسا مجسوس ہوا کہ وہاں کوئی موجود
ہے ،اشکی شایس جلق میں ہی انک گتیں ،گال پہلے سے ہی جسک بھا اب شایس لیتا بھی مجال
150
ہو گتا ،اب وہ ا یسے وایس بھاگ کر بھی پہیں جا شکنی بھی ،اس نے گہرا شایس جارج کتا،
ن
آ کھیں نتد کر کے کچھ پڑھ کر جود پر بھونکا ،اور یئز قدموں سے اندر جا کر کچن الن بٹ آن کر دی
الن بٹ آن ہونے ہی شا مبے کے م یظر نے اسے جونکا دنا ،شا مبے واقعی کوئی موجود بھا ،شا مبے تیتھا
س
شخص انک چھتکے سے ابھ کر کھڑا ہوا ،پہلے سے ڈری ہمی یوندہ جان ا نبے شا مبے اسے دنکھ کر
نے جوش ہونے کے فرنب بھی ،پہت دپر وہ اننی آنکھوں کو نفین دالئی رہی شا مبے والے م یظر
پر ،نفین آنے کے نعد بھی اشکے متہ سے الفاظ پہیں نکل رہے بھے
وہ میں نائی تیبے آنا بھا" شا مبے کھڑے ایسان نے اننی صفائی تیش کی ،یوندہ نے ا نبے متہ پر
ہابھ بھئرا ،گہرا شایس جارج کتا ،وہ یو اشکے ختال سے ہی جوفزدہ بھی اسے شا مبے دنکھ کر یو اشکو
انتا جسم ہوا میں مجسوس ہونے لگا
ت ....تم پہاں کیسے" یوندہ نے ہمت کر کے یوچھا
رات کو کاکا نے روک ل تا بھا" وہ گالس مئز پر رکھ کے اشکے ناس آنا
اوکے" وہ مح یصر شا جواب دے کر نائی کے نغئر ہی وایس نلٹ گنی ،کچن کے دروازے سے
ابھی ناہر نکلی ہی بھی م یصور اشکے شا مبے آگتا
نہ کتا ندتمئزی ہے؟" یوندہ کے ہابھ سے جگ گرنے گرنے بجا
کچھ کہتا بھا" م یصور نے ننچے دنکھبے ہونے انتا ہابھ نالوں میں ب ھئرا
یو نہ کون شا طرنقہ ہے نات کرنے کا" اس نے ا نبے جوب پر قایو نا کر م یصور کو گھورا
151
اور کتا پہلے درجواست لکھ کر ئی اتم سے اپرو کروا کر تمہیں بھنحتا؟ بھر نات کرنا" اشکے ما بھے پر
نل پڑے
نہ دھویس جاکر کسی اور کو دنکھانا م یصور جان میں تمہارے گھر میں پہیں کھڑی" یوندہ اشکے
شا مبے ین کر کھڑی ہو گنی
اوہ .....یو آپ مئرے گھر میں ڈرئی بھیں ،ا نبے گھر میں پہیں ڈرتیں" م یصور نے ہیسبے ہونے
سیبے پر ہابھ ناندھے
پہیں میں تمہارے گھر میں بھی تم سے ڈرئی پہیں بھی ،لتکن "........اس نے کہبے ہونے
رک کر گہرا شایس لتا ،م یصور نے اپرو احکا کر لتکن کا کے نعد کی نات جانتا جاہی
مئرا ناپ ا نبے لوگوں میں ابھارہ شال نعد لوٹ کر گتا بھا ،اور تم جیسے ند دماغ ایسان کی وجہ سے
میں وہاں کوئی تماسہ پہیں کرنا جاہنی بھی جس سے مئرے ایو کر شرمتدگی ہوئی" یوندہ نے
دویوک انداز میں اشکی آنکھوں میں دنکھبے ہونے سب کہہ دنا ،م یصور نظریں خرا کر رہ گتا،
شوری ........آئی اتم انکسڑتملی شوری" یوندہ شانتڈ سے نکل کر جانے لگی جب م یصور کی آواز پر
اشکے ناؤں زبخئر ہونے،
م یصور جان کتھی کسی سے معذرت پہیں کرنا" وہ دو قدم ننچھے ہو کر اسے شا مبے کھڑا ہوا
مچھے یو ناد بھی پہیں کتھی نہ الفاظ میں نے کسی اور سے کہے ہوں ،لتکن یوندہ جان تم سے کہہ
رہا ہوں" وہ آنکھوں میں دنتا بھر کی اداسی لیبے اشکے شا مبے معاقی کا طل یگار نتا کھڑا بھا
152
دوپہر کا وقت بھا ،اگست کا مہبتہ جل رہا بھا جس کی وجہ سے گرمی پہت بھی لتکن رات کتھی
ت
کتھی بھتڈی ہو جائی بھی ،یوندہ گھر کے یورچ میں یتھی ا نبے طوطوں کے شابھ کھتل رہی بھی
آحکل وہ قارغ ہی ہوئی بھی ،یون یورسنی میں انڈمیشن تیسٹ دے جکی بھی یس دو جار دن میں
153
رپزلٹ بھی آ جانا بھا ،رپزلٹ کے ان یطار میں اسکا شارا وقت ا نبے طوطوں کے شابھ ہی گزرا کرنا
بھا ،اشکے ناس دو جونصورت طوطے بھے ،اس نے انک کا نام روین اور دوشرے کا نام نتال رکھا
ہوا بھا ابھی بھی وہ اپہی کے شابھ ناتیں کر رہی بھی جب مئراقضل نے اسے آواز دی
بچے صوائی سے پر یسے کا قون ہے" ایو کی آواز پر یوندہ ابھ کر اندر جلی گنی ،پر یسے اسے مئر اقضل
کے ہی تمئر پر کال کرئی بھی ،اسے پہیں نتہ بھا یوندہ نے مونانل لے لتا ہے ،آج پہت دیوں
نعد یوندہ سے اشکی نات ہو رہی بھی وہ پر یسے کو انتا تمئر د نبے کا ارادہ رکھنی بھی ،یوندہ مونانل لے
کر ا نبے کمرے میں جلی گنی چہاں اس نے پر یسے کو ا نبے انڈمیشن کے نارے میں بھی نتانا ،اور
ڈھئروں ناتیں کرنے کے نعد کال ختم کرکے یوندہ نے ماپرہ کو کال کر لی اور اس نے رات
میں ہونے والی م یصور سے گقتگو کے نارے میں سب نتانا نہ پہلی نار بھی جب یوندہ کھل کر
م یصور کے نارے میں ماپرہ کو نتا رہی بھی ،ماپرہ سے بھوڑی ہی دپر نات کی اور قون نتد کر کے
شانتڈ پر رکھا ،اور نتڈ پر ل بٹ گنی ،اشکے چہرے پر بھکن کے اشرار واصح بھے ،م یصور کا زکر اسے
بھکا د ن تا بھا ،م یصور کے نارے میں گقتگو کرنا اشکے لبے ایسا بھا جیسے وہ کہی دور تیبے صچرا میں
نگے ناؤں جل رہی ہو اور وہ اس صچرا سے بھاگ جانا جاہنی بھی جلد از جلد ،لتکن کتھی کتھی کچھ
جئزیں اور کچھ لوگوں سے چھ یکارہ پہیں عمر بھر کا شابھ مال کرنا ہے
154
بح یون ولہ میں گرم دوپہر میں کتھی شورج انتا شانہ کرنا اور کتھی نادل ،شورج اور نادلوں کی آنکھ
مچولی یو بح یون ولہ کے ناہر ہورہی بھی ل تکن بح یون والہ کے اندر سقی ہللا کی موت کے نعد سے عم
کے نادل اور پرشات کا ڈپرہ بھا ،ہر کوئی اداس بھا ،زروسہ نایو نے تیبے کے کمرے کی طرف جانا
ہی چھوڑ دنا بھا سئر اقضل رات دپر نک ہچرے میں تیتھے رہبے ،اور ردا ا نبے بچوں کو لبے کمرے
ت
میں ہی یتھی رہنی بھوک نتاس سے یو جیسے ان لوگوں کا واسطہ ہی پہیں رہا بھا ،بچوں کے ا نبے
ا نبے بھکایوں پر وایس جلے جانے کے نعد یو بح یون والہ اور بھی اداسی میں ڈوب گتا بھا ،ردا جود
کو نارمل کرنے کی بھریور کوسش کر رہی بھی ،جو صیط اس نے سقی ہللا کی م بت پر دنکھانا بھا
وہ اب یوٹ رہا بھا ہر گزرنا دن اشکو نہ اجساس دالنا بھا اشکی روح کا شابھی اب پہیں رہا ،ہمیشہ
ت
اشکے آگے کھڑے ہونے واال منی نلے جا شونا ہے ،وہ کنی کنی پہر انک ہی یوز میں یتھی رہنی،
جب اسے کوئی بجہ نکارانا یو وہ ڈر سی جائی ،شارا وقت وہ ا نبے بچوں کو کمرے میں رکھنی اننی
آنکھوں کے شا مبے،
ماما ..........ماما" آج بھی وہ جانے کا مگ ل بے ،شادہ شا سقتد کرنہ بجامہ پہبے ،نالوں کا رف جوڑا
نتانے کھڑکی میں کھڑی اننی شوجوں میں گم بھی ،جب اشکے پڑے تیبے قاسم نے اسے آکر نکارا
ما ........ما" ماں کا کوئی ردعمل نا ناکر اس نے زور سے آواز دی ،ردا کے ہابھ سے جانے کا
مگ گر گتا ،بچے ڈر کے ننچھے ہو گبے ،شات ماہ کی نانلہ نے رونا شروع کر دنا ،ردا جالی آنکھوں
155
سے اسے نغئر کسی ناپر کے دنکھ رہی بھی ،کچھ لمچے دنکھبے کے نعد ردا نے پڑھ کر اسے گود میں
لتا ،اور نتار سے جپ کروانے لگی
درا تم اشکو جپ ک یوں پہیں کراوئی نہ مئری تیتد خراب کرئی ہے" نانلہ کو جپ کروانے اشکے
ن
کایوں میں ماضی کی انک آواز آئی یو اشکی آ کھیں دھتدال گتیں
ت
آنکی بھی تینی ہے آپ جپ کروا لیں" وہ صوقے پر یتھی ،دو شالہ عادل سے کھتل رہی بھی
نار نہ یو ختیتگ ہے نا ،جب تم شو رہی ہوئی ہو میں بھی یو جپ کرونا ہوں نا اب تمہاری ناری
ہے" سقی ہللا نے آنکھوں سے نازو ہتا کر زرا شا ابھ کر ردا کو کہا اور نازو دونارہ رکھ کے شو گتا،
درا نے عادل کو زمین پر تیتھا کر ،نانلہ کی طرف پڑھی جو ابھی صرف جار ہی ماہ کی بھی
اور ہاں تمہاری تیتد نا خراب ہو اس لیبے میں بچوں کو ناہر لے جانا ہوں" سقی ہللا نے اب کی نار
نازو آنکھوں پر ر ک ھے ہونے ہی کہا
اب آپ کتا جاہ رہے ہیں میں اسے ناہر لے جاؤ" ردا نانلہ کو گود میں ابھانے سقی ہللا کی طرف
ت
کمر موڑ کر یتھی بھی اس نے ناقاعدہ ننچھے مڑ کر یوچھا
سمچھدار ہے ن یوی مئری" سقی ہللا نے آنکھوں سے نازوں ہتا کر آسے آنکھ ماری
میں کہیں پہیں لے کر جا رہی ،نہ سب آپ کے الڈ ہیں ،ہر وقت گود میں ابھا کر رکھبے ہیں
بجی کی عادتیں خراب کر رکھیں ہیں ،ابھیں اور سیتھالیں اشکو" ماں ناپ کی نایوں شن کر نانلہ
بھی جاموش ہو جکی بھی
156
کتا ہے...؟ کتھی تمہیں مئرے نغئر بھی نہ بچے سیتھلبے پڑھ شکبے ہیں ،اس وقت کتا کرو گی،
ابھی سے پرنکیس کرو" سقی ہللا کروٹ ندلی
ت
ک یوں آپ کے نغئر کیوں سیتھالوں میں ،ردا دویوں ناؤں اوپر کر یتھی
ک یونکہ کچھ ایسی جگہیں بھی ہوئی ہیں چہاں ایسان کو اکتلے جانا ہونا ہے" سقی ہللا نے تیتد میں
ڈوئی آواز میں کہا
جان صاجب کوئی ایسی جگہ پہیں ہے چہاں آپ مئرے نغئر جاتیں" ردا نانلہ کو شال کر نتڈ پر
چھوڑنے ہونے پڑے نتار اور مان سے ا نبے جان کو دنکھبے ہونے کہہ کر ن تڈ سے ننچے اپرنے
لگی اسکا ناؤں ا نبے ہی دو نبے میں الچھا ،اسے خ یکا لگا وہ گرئی گرئی بجی ،چھ یکا اسے ختاالت کی
دنتا سے ناہر لے آنا بھا ،کمرے میں موجود بچوں کو دنکھ کر اشکی آنکھوں سے آیسو جاری ہو گے،
ت
کچھ دن پہلے وہ کیسے شکون سے یتھی ہوئی بھی ،ک یونکہ اسے نفین بھا سب کچھ کرنے واال موجود
ہے اور آج،
ماما" وہ شوجوں میں گم بھی ،جب قاسم نے اسے انک نار بھر نکارا
ہ
ہم ...ممم" ردا نے چھبپ کر یوچھا
ہم ناہر جاتیں کھتلبے؟ جستہ ،یورے اور افرا سب کھتل رہے ہیں" قاسم نے معصوم بت سے
یوچھا
پہیں کہیں بھی پہیں جانا" ردا نے گود میں شوی نانلہ کے نالوں میں ہابھ ب ھئرا
157
ا نبے ناپ کی شخصبت کو ناد رکھیں ،کیونکہ ا نکے ناپ کی شخصبت بھی یو ایسی ہی بھی ،ناد رکھی
جانے والی ،کتھی نا بھو لبے والی ،پرنفین اور پر اعتماد شخص ،جس کی ندولت ردا اننی مصیوط اور
پہار ہوگی کہ پہاڑ جیسا دکھ بھی سہہ گنی ،جانے ک یوں ...درا کو پہت امتد رہنی بھی کہ سقی ہللا
اسے کتھی ننہا پہیں چھوڑے گا ،سقی ہللا نے یو اسے ہابھ کا چھالہ نتا کر رکھا ہوا بھا ،زمانے کی
گرم ہوا کو یو ردا سقی ہللا کا نام ا نبے نام کے شابھ خڑنے ہی بھول گنی بھی ،سقی ہللا نے ہمیشہ
اسے سہزادی نتا کر رکھا ،لتکن درا سیتڈرنال نانت ہوئی شادی کے شات شال نعد ہی اشکی زندگی
میں نارہ بج جکے گبے اور وہ جالی ہابھ رہ گنی ،لتکن اس کے نابچ امانتیں بھیں سقی ہللا کی جن
کے لیبے اسے جیتا بھا ،اور اب وہ جی بھی رہی بھی مگر مردہ دل کے شابھ
ستمئر کا اجیتام فرنب بھا ،اشالم آناد کے موسم میں کاقی جد نک جوشگواری آجکی بھی ،گھڑی
دوپہر کے شوا تین بجا رہی بھی ،یوندہ وان بٹ شرٹ جس کے اوپر مہرون اور نلتک کام بھا ،مہرون
شلوار پہبے گلے میں سقتد دو نتہ ڈالے نالوں کا ڈھتال شاجوڑا نتانے ہابھ میں نائی کا گالس لبے
کمرے میں داجل ہوئی ،نائی کا گالس شانتڈ تیتل پر رکھا ،ہابھ دو نبے کے نلو سے صاف کر کے
انتا مونانل ابھانا ،شکرین پر کوئی الک موجود پہیں بھا اس نے شواپ کر کتا ،شکرین پر انک
انتان تمئر جگمگا رہا
159
نہ کون ہے" اشکے ما بھے پر نل پڑے ،ختد نا نبے اس نے تمئر دنکھ کر کچھ شوجا ،بھر کتیتکٹ
لیسٹ کھول کر ماپرہ کا تمئر مالنا ،تین نلوں کے نعد کال اتیتڈ کر لی گنی
ہتلو "...........یوندہ نے ناؤں ن تڈ کے اوپر کیبے
ہاں ہتلو" دوشری طرف سے تیتد میں ڈوئی آواز ابھری
اوے ابھی نک شوئی پڑی ہے" اس نے نائی کا گونٹ بھر کر گالس وایس رکھ رکھبے ہونے
ما بھے پر نل ڈالے
رات دپر سے وایسی ہوئی ،بھر تیتد بھی پہیں آئی گھر آکر ،جب تیتد آئی یو کچھ زنادہ ہی آگنی" ماپرہ
نے ا نبے رات کو شادی سے ل بٹ گھر آنے کی روداد ستائی
اچھا کسی ہو؟ کل کدھر بھی ،نصوپروں پر کمبٹ بھی یستہ" وہ بھی یوندہ کی ہی دوست بھی انک
ہی شایس میں کنی شوال یوچھ گنی ،شابھ ہی اننی نصوپروں کا بھی یوچھ ل تا بھا جو اس نے شادی
ب
پر جانے ہونے اسے ھنجی بھیں
ت
قاین شاین" گلے میں موجود دو نتہ نتڈ پر بھیتک کر وہ رنلتکس ہوکر یتھی
کل یو میں" .........یوندہ کی نات ابھی متہ میں بھی مونانل پر ن بپ ہوئی ،اس نے کان سے
ہتا کر مونانل دنکھا ،انک نار بھر اشکے ما بھے پر نل پڑے
کتا ہوا ،جاموش ک یوں ہو گنی؟" مونانل سے ماپرہ کی آواز آئی اس نے مونانل کان سے لگانا
160
نار کچھ دیوں سے انک ن یو تمئر سے کال آرہی ہے ،نٹ میں روم میں پہیں ہوئی نک ہی پہیں کر
شکنی ،اب شوچ رہی ہوں نالک ہی کر دوں ،بھنی نتدہ پہیں نک کر رہا کال یو نار نار ک یوں کر
م
رہے ہو" یوندہ نے انک ہی شایس میں نات کمل کی
ہو شکتا ہے کوئی انتا ہو ،نا یون یورسنی سے بھی ہو شکنی ہے تم نے قارم پر بھی یو نہ ہی تمئر لکھوانا
بھا" ماپرہ کی نات یوندہ کے کچھ نلے پڑی یو اس نے شر ہالنا
اچھا چھوڑو جو بھی ہے" اس نے نکتہ ابھا کر گود میں رکھا
کل یون یورسنی کی لسٹ لگے گی تم جاؤ گی؟" اس نے نالوں میں ہابھ ب ھئرا
ہاں جلوں گی نا مالقات بھی ہو جانے گی" ماپرہ کی نات پر یوندہ کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری
اوکے میں بھر ایو کے شابھ آؤں گی بھر شابھ جلیں گے" نالوں کا جو ڈھتال جوڑا نتا ہوا بھا وہ
بھی کھول دنا،
شادی کا ستاؤ کیسی رہی ،نصوپروں میں یو جسبتہ لگ رہی بھی" ننچ ھے ہوکر نتڈ سے ن تک لگانے
ہونے یوندہ نے انک اور گقتگو کا موصوع ڈھونڈا اب کنی گھیبے ا یسے ہی شادی ڈشکس ہوئی بھی
کس نے کتا پہتا بھا ،ان دویوں کو یو نہ بھی ڈشکس کرنا ہونا بھا قالں نے نہ ک یوں پہتا بھا اور
قالں کو نالنا ہی ک یوں بھا شادی پر ،ان دویوں کی دوسنی بھی ہی ایسی نٹ ک ھٹ سی ،ناتیں کرنا
یو کنی پہل یو لبے رہی رہتا ،وہ دو جسم یو صرور مگر انک جان کی ماند،
161
بح یون والہ کے الن میں شاہ گل ،نلوسہ نایو ،زروسہ نایو ،ردا ،کرن اور پر یسے سب مل کر شادہ
سے گھرنلو جلبے میں شام کی جانے ئی رہے بھے ،اننی زنادہ جوسیوں کے نعد ،پہاڑ جیسا عم دنکھ
کر بح یون ولہ میں اب زندگی پہال ہوا شروع ہو گنی بھی ،سب ا نبے ا نبے کام میں مگن ہو گے،
لڑکے یون یورسنی سے وایس آکر اب زنادہ وقت گھر پر ہی گزارنے صالح الدین السالم آناد جا حکا
بھا ،جب کہ م یصور بھی جانے کی نتاری میں بھا
پر یسے مچھے نتلم کا قون مال کر دے" شاہ گل جانے کا مگ مئز پر رکھ کر ننچھے ہوتیں
ن ت
ادے ابھی....؟" پر یسے جو ننچے گھاس پر یتھی مگ کے شابھ متہ لگانے آ کھیں ابھا کر یوچھا
جانے ئی لو بھر مال د ن تا مڑا" شاہ گل اشکے انداز سے سمچھ گتیں اسکا موڈ پہیں ہے
شاہ گل سب جئر ہے نا؟ زروسہ نایو رازداری سے آگے ہوتیں
ہاں ہاں سب جئر ہے ،ہم گھر کے لوگ کاموں میں لگے رہے سقی ہللا کے لیبے کچھ زنادہ
پہیں پڑھ نانے" سقی ہللا کے نام پر زروسہ نایو کچھ ننچھے ہوتیں ،ردا نے گہری شایس لی سب
کے ہی چہرے اپر گبے
و یسے یو ہللا کا شکر ہے ،اس نتک روح کے لیبے پہت پڑھائی ہوئی ہے ،لتکن اب ہم گھر کی
م
عورتیں کچھ ختم وعئرہ پڑھیں گی ،اس لیبے نتلم کو نال رہی ہوں" شاہ گل کی نات ل ہوئی
م ک
پہت اچھا ختال ہے شاہ گل" ردا نے شارے ماجول کی اقسردگی کو دور کرنے کے لیبے مسکرا
کر کہا ،کرن نے اسے نعور دنکھا وہ کینی ہمت والی ہے ،یوراب کچھ دیوں کے لیبے ہی سہر گتا
بھا وہ کیتا روئی بھی
مئری پہادر بجی" شاہ گل نے فرنب کر کے اسکا مابھا جوما
پہادر بجی کے بھائی کو بھی نتار کر لتا کریں شاہ گل" ننچھے سے آنے والی آواز نے سب کو جونکا
دنا ،نہ آواز کتھی اپہوں نے ا نبے جوشگوار انداز میں یو پہیں سنی بھی
الال آپ ختلس ہو رہے ہیں" پر یسے نے بھائی کو جوشگوار موڈ میں دنکھ کر شرارت کی
بھائی پہیوں کو جوش دنکھ کر ختلس پہیں جوش ہونے ہیں" م یصور نے ا نکے فرنب آکر ہابھ سے
سفری نتگ رکھا
آپ بھی جا رہے ہیں الال؟" ردا نے جالی نظریں ابھا کر اسے دنکھا
جانا صروری ہے نا ،میں جلدی آ جاؤں گا" م یصور نے اشکے شر پر ہابھ رکھا
ہم ان یطار کریں گے" ردا مسکرا دی ،اشکے لبے انتا کاقی بھا اشکی نات کا مان رکھا جانا ہے ،م یصور
شاہ گل کے آگے چھکا ان سے نتار لے کر زروسہ نایوں سے مال ،زروسہ نایو نے بھی اسے پہت
دپر گلے سے لگائی رکھا ،انکی آنکھوں میں آیسوؤں آگے لتکن اس وقت رونا پہیں جاہتیں بھی ،جوان
تیبے کی اجانک موت نے اپہیں پہت کمزور کر دنا بھا لتکن وہ ناہمت جایون بھیں ،م یصور ناقی
سب سے بھی مل کر نتگ ہابھ میں لیبے گاڑی کی طرف پڑھ گتا ،سب نے اسے اننی دعاؤں
163
کے حضار میں رحصت کتا ،اور الن میں تیتھبے کے بجانے سب نے بح یون والہ کے اندر کی راہ
لی
رات کا اندھئرا چھا رہا بھا ،شردیوں کا آعاز ہونے ہی واال بھا اس لیبے رات بھی جلد ہی چھانے
لگنی بھی ،اندھئرا ہر جئز کو اننی لی بٹ میں لے رہا بھا ،جاروں طرف مغرب کی اذاتیں گوبج رہیں
بھیں ،اس نے سقتد شوٹ پر ویسٹ کوٹ پہبے نالوں کو نفاست سے سبٹ کیبے انک نظر
کالئی کی گھڑی پر ڈا لبے ہونے گاڑی شانتڈ پر کھڑی کر کے ننچے اپرا ،جانے کون سی طاقت
ک
بھی ،جو اسے اننی طرف ھینچ رہی بھی ،وہ آہستہ آہستہ قدم ابھانے ہونے آگے پڑھ گتا اور اشکے
قدم مسجد کے آگے جاکر رکے ،انک نظر اس نے آسمان پر ڈالی اور اندر داجل ہو گتا ،مسجد کے
گ
اندر گہما ہمی دنکھ کر م یصور ا نبے اندر شکون اپرنا ہوا مجسوس کرنے لگا ،وصو کر کے تماز ادا کی ،وہ
جسے جلدی اشالم آناد پہنحتانا بھا وہ شکون سے تماز ادا کرنے لگا ،تماز ادا کرنے کے نعد ہابھ دعا
کے لیبے نلتد کیبے لتکن کچھ ناد آنے پر بھر گود میں گرا کر ارد گرد دنکھبے لگا ،کچھ نل یوں ہی
شرک گے بھر وہ ابھ کر مسجد سے ناہر نکال ،اور گاڑی ستارٹ کرکے شڑک پر دوڑا دی ،گاڑی
کی رقتا انک شو تیس کو چھو رہی بھی ،م یصور ننجاب میں داجل ہو حکا بھا اور اشکی آنکھوں کے
آگے سے شاین یورڈ گزرا جس پر راولیتڈی اور اشالم آناد کے راسیوں کا نتانا بھا ،اشکو ناد آنا کہ
164
بچھلی نار اس نے اشالم آناد پہیں راولیتڈی کی شڑک پر گاڑی موڑ دی بھی ،دل کے اندر سے
انک جواہش ابھری کاش آج بھی وہ نتڈی جا شکے ،کاش وہ انک نظر اسے دنکھ شکے لتکن نہ
ممکن پہیں بھا ،بچھے دل سے اس نے گاڑی اشالم آناد کی طرف موڑ دی ،اشالم آناد یورا
اندھئرے میں ڈوب حکا بھا ،لتکن عماریوں کی روسی یوں اسے جونصورت نتا رہیں بھی ،م یصور اننی
روسی یوں کے درمتان بھی ا نبے اندر اندھئرا مجسوس کر رہا بھا ،لتکن اشکے ناس روسنی کی وجہ موجود
بھی ،گو وہ اس سے دور بھی ،لتکن وہ اس کے اندر بھی ،وہ اس سے ناالں بھی ل تکن وہ اشکی
مسکراہٹ کی وجہ بھی ،اس نے ہابھ پڑھا کر ڈیش یوڈ سے انک ڈنتا نکالی ،انک ہابھ اسیئرنگ پر
ر ک ھے دوشرے ہابھ سے ڈنتا کو کھوال ،اس میں وہی نانتل موجود بھی جو م یصور اور یوندہ کی
پہلی مالقات کی گواہ بھی ،جس کا م یصور کے ناس ہونا اس نات کا ن یوت بھا کہ دو لوگ اب دو
پہیں رہے نلکہ.....
تم سے سے م یصوب جئزیں مچھے شکون د ن تیں ہیں سیو وان بٹ" اس نے ڈئی گود میں رکھ کر
ن
نانتل ہابھ میں لی ،انک نظر اس پر ڈالی اشکی آ کھیں چمک ابھیں اندازہ لگانا مشکل بھا ،اشالم
آناد کی روسی یوں کی چمک زنادہ ہے نا م یصور جان کی آنکھوں کی ،وہ شا مبے دنکھ کر ڈران یو کر رہا بھا
شابھ انک نظر ہابھ میں موجود نانتل پر بھی ڈالتا ،کچھ نل ا یسے ہی شرک گبے م یصور کے کایوں
میں مونانل کی رنگ کی آواز پڑی ،اس نے نانتل کو چھ یکا دے کر ننچے لتکبے حصے کو بھی ہابھ
میں لتا ،مونانل پر جاور جان کا نام جگمگا رہا بھا،جاور جان م یصور کا دوشرا ہابھ بھا ،جب م یصور
165
گاؤں میں موجود پہیں ہونا بھا ،اشکے شارے کام جاور جان کے سئرد ہونے ،گاؤں کی انک انک
جئر م یصور نک پہنچ جائی ،جاور جان کے گھر میں انک ن یوی اور تین شالہ تینی بھیں جن کی دنکھ
بھال م یصور نے ا نبے ذمے لی ہوئی بھی ،اس میں کوئی شک پہیں جاور بھا انک وقادار مالزم
ایسان بھا،
بخئر را علے" م یصور نے قون ابھا کر کان سے لگانا
ہاں ......کتا کہتا ہے وہ" م یصور نے کسی کے نارے میں اس سے درناقت کرنا جاہا
م یصور جان کسی سے پہیں ڈرنا" اشکے کے ما بھے پر نل پڑے
م
پہیں ماننی یو ابھا الؤں اسے" م یصور نے اننی نات کمل کر کے مونانل کو شابھ سبٹ پر
پ
بھیتک دنا ،گاڑی کی سیتڈ پڑھا دی ،ہاستل ہنحبے میں بھوڑا ہی رستہ ناقی بھا اور م یصور کی گاڑی
کی سیتڈ انک شو تیس کو چھونے لگی
راولیتڈی سہر میں صنح کا شورج ا نبے آب و ناب سے خڑھا ،آج سب دیوں کی یسبت کچھ زنادہ
ہی گرمی بھی ،یوندہ ا نبے کمرے میں متہ پر نکتہ ر ک ھے مزے سے شو رہی بھی ،جب زرمبتہ ن تگم
شادہ سے گھرنلو جلبے میں کھڑکیوں کے آگے سے پردے ہتا کر اسے آوازیں دیں
یوندہ .......یوندہ" وہ نکھرے کمرے کو سم تیبے ہونے اسے آوازیں دے رہیں بھیں
166
یوندہ ابھ جاؤ" اپہوں نے انک نظر اس پر ڈالی ،یوندہ کروٹ لے کر دونارہ شو گنی
یوندہ تمہارے ایو آگے ہیں جانا پہیں ہے تم نے" اپہوں نے کمرے سے ناہر نکلبے ہونے یوندہ
کو دونارہ ناد کرانا وہ یو یس سے مس بھی پہیں ہوئی ،زری نتگم یئز قدموں سے اس کے ن تڈ کے
ناس آ تیں
یوندہ تمہارے ایو نے وایس آقس بھی جانا ہے ،تم نے یون یورسنی جانا ہے یو ابھو" زری نتگم نے
اشکے متہ سے نکتہ ہتا کر غصے سے کہا ،یوندہ
نے تیتد میں ہی متہ سے نال ننچھے کیبے
میں جان صاجب کو کہنی ہوں وہ وایس جلے جاتیں تمہیں دا جلے کے لیبے پہیں جانا" دا جلے کے
ت ن
نام پر یوندہ کی آ کھیں کھلی وہ قورا ابھ کر یتھی ،اس نے ماں کو دنکھا جو غصے میں کھڑی بھیں
جلدی ننچے آؤ ،مچھے دونارہ نا آنا پڑے" زری نتگم کہہ کر کمرے سے نکل گتیں ،یوندہ جلدی سے
نتڈ سے ابھ کر فریش ہونے واش روم میں جلی گنی
ننچے الؤبج میں مئر اقضل جان اور زرمبتہ گل دویوں جانے ئی رہے بھے ،اس وقت گھر میں اور
کوئی موجود پہیں ہونا بھا سب شکول جانے ،یوندہ کے کالج ختم ہونے کے نعد اب وہ ماں تینی
ہی ہوتیں بھیں ،لتکن آج جان صاف آقس سے چھنی لے کر آنے بھے یوندہ کی انڈمیشن کی
لسٹ دنکھبے جانا بھا ،یوندہ بھی ہلکے ن تلے رنگ کی قمض شلوار پہلے جس کے ناڈر اور ناتینچو پر ڈزانتگ
167
بھی پہبے ،نالوں کی اوبجی یوئی نتانے ،انک ہابھ میں مونانل اور دوشرے میں قانل بھامے وہ یئز
یئز شڑھتاں اپرنے ہونے الؤبج میں آئی
ایو جلیں دپر ہو رہی ہے" اس نے اندر آنے ہی گھڑی کو دنکھا
بچے ناستہ یو کر لو" جان صاجب نے اختار پڑھبے ہونے اوپر دنکھا
پہیں نا دپر ہو جانے گی" اس نے اننی کمر پر ہابھ رکھا
بچے گاڑی شروس کے لیبے کھڑی کر کے آنا ہوں ،ابھی کچھ دپر و نٹ کرو" جان صاجب نے
مصروف سے انداز میں کہا ،یوندہ نے ماں کو دنکھا،
جلو جاؤ ناستہ نتار ہے کچن میں رکھا ہے" زری نتگم نے یوندہ پر یوجہ د نبے نغئر ہی کہا ،وہ ناؤں ننخ
کر ناہر نکل گنی،
انتا دو نتہ سمتھلبے ہونے وہ کچن میں داجل ہوئی ،ڈاتیتگ تیتل پر مونانل اور قانل رکھ کر کرسی
ک
ھینچ کر تیتھبے ہونے ناستہ شروع کتا ،ناستہ کرنے ہونے انک ہابھ سے مونانل بھی دنکھ رہی
بھی ،ہابھ جکبے ہونے کی وجہ سے وہ ہابھ کی چھوئی انگلی سے تمشکل جال رہی بھی ،مونانل جالنے
ہونے اشکی شکرین پر انک تمئر جگمگانا ،یوندہ کو ناد آ حکا بھا نہ وہی تمئر ہے جس سے بچھلے کنی
روز سے کال آئی رہی ہے ،اسے ماپرہ کی نات ناد آئی
ہو شکتا ہے یون یورسنی سے کال ہو اس نے قورا کال انتڈ کرلی
ہتلو ".....شا مبے مئز پر ر ک ھے جانے کے کپ کو ا نبے فرنب کتا
السالم علتکم" دوشری طرف سے تیتد میں ڈوئی آواز ابھری ،یوندہ کے ما بھے پر نل پڑے
168
واعلتکم اشالم ،شوری لتکن میں نے آپ کو پہنجانا پہیں" اس نے ہ یوز ما بھے پر نل ڈالے
ہونے کہا
قاؤنڈیشن یون یورسنی میں جو لسٹ لگ رہی ہے ڈاکئر آف فئزنؤبھریسٹ کے لیبے جاہے اس میں
تمہارا نام ہو نا پہیں ،تم وہاں انڈمشن پہیں لو گی" دوشری جانب سے نغئر کسی ختل چخت کے
مدعا نتان کر دنا گتا
ایسکیوز می" یوندہ کے ما بھے پر نل اور گہرے ہونے چہرے پر غصہ آ حکا بھا
ایسکیوزڈ یو" دوشری جانب سے آواز میں وہی چمار بھا
تم ہو کون ،مچھے کیسے جا نبے ہو اور تمہیں کیسے نتہ میں یون یورسنی جا رہی ہوں" یوندہ نے ہابھ سے
ُ
یوالہ ننچے چھوڑ کر ادھر ادھر دنکھا
مئری چھوڑیں ،یس آپ پہیں لے رہی انڈمشن" اب کی نار اس نے دھتمے لہچے میں کہا
او ہتلو تم ہو کون ،جو مچھے نتا رہے ہو مچھے کتا کرنا ہے اور کتا پہیں" وہ نے دانت تیس کر
غصے سے یولی
ہوپ شو مئری نات نلے پڑ گنی ہوگی" دوشری طرف کی آواز میں بھی غصہ واصح ستائی دنا
169
اوے ناگل واگل یو پہیں ہو گے ،شونے ہونے یول رہے ہو؟ پہلے تمئر دنکھو جس پر کال کی
س
ہے ،میں تمہاری شویو مویو پہیں ہوں مچ ھے ،جلو تمئر دنکھو اب ،اور رکھو قون ناگل ایسان" یوندہ
نے انک شایس میں پہت سی ناتیں غصے میں یول دیں
تمئر دنکھا ہوا ہے" اس نے مح یصر جواب دنا
بھر اننی عیتک کا تمئر بھی دنکھو" یوندہ خڑ کر یولی
مئرے ختال سے مئری نات دماغ میں ڈل گنی ہے" اب کی نار اس کا لہجا شخت بھا
ماں صدقے جانے ،ماں فرنان جانے ،لوگوں کی لڑک یوں کے دماعوں میں نات ڈا لبے سے پہلے
ا نبے دماغ میں نہ نات ڈالو کہ تمہیں ڈاکئر کی پہیں" یوندہ یو لبے یو لبے ابھ کھڑی ہوئی
"ڈنڈے کی صرورت ہے" اس نے مئز پر زور سے ہابھ مارا
ہاں پہیں صروت مچھے ڈاکئر کی ،اسی لیبے اس یون یورسنی میں داجلہ لیبے سے پرہئز کرنا" دوشری
ن
طرف کے ڈھ بٹ ین پر یوندہ کی آ کھیں کھلی رہ گتیں ،اشکے چہرے پر جوف کے آنار واصح بھے وہ
ڈر رہی بھی ،اس نے ا نبے دو نبے کے کونے کو متھی میں جکڑا ،اس کے گلے میں کچھ ڈونتا ہوا
نظر آنا
س
آپ کون نات کر رہے ہیں" یوندہ نے ہمی سی آواز میں یوچھا
م یصور جان عرض کر رہا ہوں" دوشری طرف سے کہہ کر کال کاٹ دی گنی یوندہ کرسی پر ڈھے
سی گنی ،اس کا مونانل واال ہابھ کرسی سے ننچے لتک گتا
170
کتا اب نہ ایسان ہم پر پہاں بھی جکومت کرے گا" یوندہ نے ڈو نبے لہچے میں ستاٹ چہرے
سے کہا ،مونانل اشکے ہابھ سے چھوٹ گتا ،اشکے مونانل کی شکرین پر انک لمنی دراڑ پڑ گنی نلکل
ویسی ہی جیسی اشکے دل میں م یصور جان کے لیبے پڑی بھی
اننی سی اس وقت سے شن رہی ہوں تم ڈاکئر ن یو گی ،یوندہ جان ملک کو شرو کریں گی ،اور وقت
آنے پر یوندہ جان صاجتہ کی شوچ جک کرو زرا" اشکے چہرے پر غصے کے ناپرات واصح بھے اس
نے ہابھ یوندہ کے شا مبے لہرا کر چھتک د نبے،
جئر اننی سی یو تم کتھی بھی پہیں بھی ،جس دن تم نتدا ہوئی بھی اس دن بھی پہیں" یوندہ نے
متہ نتا کر سہادت کی انگلی اور انگو بھے سے اشارہ کر کے یور کی نفل کرنے ہونے کہا
ن
اقفففف یوندہ اقفففف تم سے نات کرنا قصول ہے" یور کہہ کر ناؤں نحنی ہوئی کمرے سے ناہر
جلی گنی ،یوندہ نے شر نتڈ کی یست سے ن تک کر انک گہرا شایس لتا،
ت
ک یوں نار کیوں مئرے شابھ ہی ک یوں ہو رہا ہے" وہ آگے ہوکر یتھی آنکھوں میں آگے ،وہ دکھی
ت
سی یتھی شوجوں میں گم بھی جب اسکا مونانل بجا ،ابجان تمئر دنکھ کر یوندہ نے کال کاٹ دی،
دونارہ بھر کال آنے پر اس نے کال انتڈ کر کے مونانل کان سے لگانا
ہتلو " .........اس نے یئزارنت سے کہا
کسی ہو؟" دوشری جانب سے مح یصر شوال کتا گتا لتکن یوندہ آواز پہنجان جکی بھی
تم ......تم بھر سے .....نار نلئز اب قصول نات نا کرنا کوئی" اشکے لہچے سے یئزارنت نتک رہی
بھی ،دوشری جانب سے ایسی آواز آئی جیسے کوئی طئزنہ ہیسا ہو
اور نہ تمئر " ..............اس نے مونانل کان سے ہتا کر دنکھا وہ واقعی صنح واال تمئر پہیں بھا
173
ہاں نہ مئرا دوشر تمئر ہے ،صنح والے سے کرنے پر جایسز کم بھے کال نک ہونے کے" اس
کتلکولیتڈ جواب پر یوندہ نے اپرو احکانے
اور میں بھی قصول نایوں پر ناتم ویسٹ کرنے کا عادی پہیں ہوں" یوندہ جان یئزارگی کی اننہا پر
بھی وہ اشکی لفظوں کے شابھ متہ سے زنان ناہر نکالے انتا شر گھما رہی بھی
و یسے تمہیں متارک ہو دنکھا میں نے ناپ قان یو میں ہو تم ،جئر ہمیں اس سے کتا ،لسٹ بھنج رہا
ہوں ،نہ وہ ایسیتی یوتیشن ہیں چہاں تم انڈمسشن لے شکنی ہو ،اور ہاں .........میں اننی نات
دوہرانے کا عادی پہیں ہوں" یوندہ کچھ یو لبے ہی والی بھی کہ دوشری طرف سے کال کاٹ
ت
دی گنی ،وہ جئرانگی اور پریسائی کی ملی جلی ک یق بت میں ستاٹ چہرے سے یتھی بھی ،اشکے ذہن
میں انک شوچ آ رہی بھی اور انک جا رہی بھی
میں ک یوں اشکی کی نایوں میں آرہی ہوں ،مچھے یو ا نبے جواب یورے کرنے ہیں نا ،وہ کچھ بھی
م
پہیں کر شکتا ،لتکن ...............لتکن مئرا دل ک یوں طمین پہیں ہو رہا..........
لتکن ........میں ک یوں اشکی نات مان لیتا جاہنی ہوں .........نا ہللا مدد کریں مئری......
اقفففف ہللا" اس نے آیسوؤں سے بھری آنکھوں سے ا نبے مونانل کو دنکھا،
صوائی تم کتھی بھی یوندہ جان کے لیبے ا چھے نانت پہیں ہونے" ہابھ سے مونانل دورر بھیتک
دنا ،اور انتا متہ گھی یوں میں دے کر رونے لگی ،ک یوں انک قون کال نے ،انک آواز نے اشکے
قدم ا نبے جوایوں کی طرف پڑھبے سے روک د نبے بھے ،ک یوں وہ ہر جئز چھوڑ کر انک اس ایسان
174
کی نات ما نبے پر مح یور ہو رہی بھی ،ک یونکہ وہ انک آواز پر ا نبے زندگی بھر کے جواب فرنان کرنا
جاہ ن ی ب ھ ی
سہر اقتدار میں شام ڈھل کر رات میں نتدنل ہو رہی بھی ،ستمئر کا آعاز بھا اس لیبے رات میں
موسم بھی جوشگوار ہو جانا بھا ،اشالم آناد جیسے سہر میں شام ڈھلبے ہی یو سماں ناندھتا ہے،
روسی یوں اور رنگوں سے یورا سہر ہی پہا جانا کرنا ہے ،اور ا یسے میں بھی اگر موسم بھی مواقق ہو یو
لوگ گھروں میں رہتا یستد پہیں کرنے ،م یصور اور صالح الدین اشالم آناد کی انک یون یورسنی میں
پڑھ رہے بھے ،ختکہ یواب جان شال پہلے ہی یون یورسنی ختم کرکے صوائی لوٹ حکا بھا لتکن وہ
کسی کام کے شلسلے میں اشالم آناد آنا ہوا بھا ،ا یسے میں انک ہونل میں م یصور اور یواب
جان تیتھے کھانا کھانے کے نعد جانے ئی رہے بھے،
م یصور "!!....یواب جو رف سے جلبے میں گرے ئی شرٹ کے شابھ شارٹ پہبے تیتھا بھا جانے
کے مگ کو مئز پر رکھبے ہونے م یصور کو نکارا ،م یصور جو نلتک التیتگ والی ئی شرٹ کے شابھ
نلتک پراؤزر نبے ناہر کے نطاروں میں گم بھا
کن ن م م ہم
م" اس نے غئر د ھے ہی جواب دنا
175
مچھے تم کچھ ندلے ندلے سے لگ رہے ہو" یواب جان نے اشکے دنکھ کر جانے کا گھونٹ بھرا،
م یصور نے ہیس کر اسے دنکھا
ہیس ک یوں رہا ہے ،میں نے کون شا لط یقہ ستا دنا ہے" یواب جان نے ن یور خڑھا کر کہا
اور کتا کروں ،یو نتا دے" م یصور جان ستدھا ہوکر تیتھا جانے کے کپ کے کتارے پر ہابھ
ب ھئرنے لگا
مئری نات کا جواب دے" وہ آگے ہوکر تیتھا
کتا جواب دوں" م یصور بھی آگے چھک کر تیت ھا
نہ نتدنلی کیسی ہے م یصور جان یوسفزئی کے اندر" اس نے م یصور کے چہرے کے شا مبے انگل یوں
سے داپرہ نتانا
ناشکرے لوگ ہو و یسے کسی جال میں بھی جوش پہیں ہو" اس نے ننچھے ہو کر کرسی سے نتک
لگائی
پہلے ننچھے پڑے رہبے بھے ،کہ سہی سے پہیو کتا کروں اور اب اگر پرائی کر رہا ہوں یو نہ بھی
مستلہ ہے تمہیں" اس نے آگے ہوکر جانے گا مگ ابھانا اور بھر ننچھے ہر تیتھا
پہت شکرنہ آنکا لتکن آپ نہ سب ہماری محبت میں بھوڑی نا کر رہے ہیں" یواب جان انک نار
بھر آگے کو چھکا ،م یصور کی آنکھوں میں دنکھبے ہونے یوال ،م یصور نے اپرو احکانے
176
جل اب شچ نتا کتا کرنا بھر رہا ہے اشالم آناد میں" یواب نے چہرے پر مسکراہٹ شجانے اسے
آنکھ دنا کر کہا ،م یصور نے اسے گھورا
ن
آ کھیں نا دنکھا اور نتا کہ اشالم آناد " ......یواب جان ابھی نات دہرا ہی رہا بھا م یصور یول پڑا
مچس
نتڈی "....م یصور نے مح یصر جواب دنا ،یواب جان نے نا ھی سے گردن ہالئی
اشالم آناد پہیں نتڈی میں ہے سب" م یصور جان نے پہانت ڈھتائی سے نغئر کسی شرم کے
اسے نتانا ،یواب جان کی آنکھوں کے شابھ متہ بھی کھال رہ گتا ،م یصور جان نے اس پر کوئی یوجہ
نا دی اور بھر جانے کا مگ ابھا کر ناہر کے نطارے میں گم ہو گتا
دنکھا مچھے پہلے ہی شک بھا ،نہ جو یو ان تا پرداست کا مطاہرہ کر رہا بھا نا شاری شادی میں ،واہ
مئرے نار واہ" یواب نے ہابھ پر ہابھ مارا ،اور ہیسا جیسے اشکے ہابھ خزانے کا شرا لگ گتا ہو
اور کتا گل کھالنے ہیں تم نے ابھی نک؟" یواب نے اننی دھن میں شوال بھی یکا ،م یصور نے
اسے عح بب نظروں سے گھورا
ُ
پہیں مئرا مطلب بھا ،ادھر کتا جاالت ہیں ،ک یونکہ اس دن یو" یواب جان سئریس ہوا ،اور ڈتم پر
ہونے والی نات کا شارہ دے کر یوندہ کا یوچھا
وہاں" ........م یصور ہیسا ،یواب جان نے اسے عح بب نظروں سے دنکھا
وہاں نہ جاالت ہیں کہ مچھ سے ملبے کے نعد اشکے دل میں صرف انک ہی جئز ہے" م یصور نے
گہرا شایس لے کر کہا
177
وہ کتا" یواب جان جوش ہوا کہ شاند یوندہ کے دل میں بھی اشکے لبے جذنات ہیں
مئرے قتل کی جواہش" م یصور نے کتدھے احکا د نبے ،یواب جان کا زوردار قہقہ نلتد ہوا
مطلب کہ ".........اشکی ہیسی رک ہی پہیں رہی بھی ،م یصور یس اسے د نکھے جا رہا بھا
مطلب ......اوہ اقففف" اس نے مئز پر ہابھ مارا
اچھا یس پہت ہو گتا ،نتد کر ڈرامے" م یصور انتا مونانل اور گاڑی کی جانتاں لے کر ابھ کھڑا ہوا
اوہ بھائی مطلب .....کہ تم نے جو پرداست کرنے کی متال قاتم کی ہے اسکا بھی کوئی اپر
پہیں ہوا" م یصور کو جانا دنکھ کر یواب جان اس نک بھاگ کر پہنجا ،م یصور نے اسے غصے سے
گھورا ،دویوں ہونل سے ناہر نکل گبے،
بھوڑی واک ہو جانے" یواب جان نے م یصور کے ن یور دنکھ کر موسم کے اچھا ہونے کا قاندہ
ابھانا ،م یصور بھی انتات میں شر ہال کر اسے شابھ ہو گتا
پہت اچھی لگنی ہے کتا" م یصور کو جال میں دنکھبے ،دنکھ کر یواب جان سے رہا پہیں گتا
اچھی "..........م یصور طئزنہ ہیسا
اس لڑکی نے مئری زات کا عرور یوڑ دنا ،میں چھک گتا اشکے شا مبے" م یصور نے شا مبے پڑے
نتھر کو بھوکر ماری
178
اوہ یو انک لڑکی کی وجہ سے بح یون ولہ کے ولی اجد م یصور جان یوسفزئی نے اننی زات کی شکست
ہی یسلتم کر لی" یواب جان نے چھر چھری لی ،م یصور جان اسے دنکھ کر ہیسا ،دنکھ یو وہ یواب
جان کی طرف رہا بھا لتکن ہیسا شاند جود پر بھا
اب یئری وہ ڈپرہ ابچ کی مسجد کدھر گنی ،م یصور جان جو ہم جیسوں کو ایسان بھی سمچھتا گوارا
پہیں کرنا بھا ،انک لڑکی کے آگے ہی ڈھئر ہو گتا ،سنجان ہللا ،سنجان ہللا" یواب جان نے مسکرا
کر طئز کے یئر بھیتکبے ہونے نالتاں بجاتیں ،م یصور جان اشکی ناتیں جاموسی سے شن رہا بھا ،اسکا
چہرہ ہر قسم کے ناپرات سے جالی بھا
عرور پرور ،انا کا مالک م یصور جان" یواب جان نے طئزنہ ہیسبے ہونے کہہ کر نقی میں شر کو
ختیش دے کر گہرا شایس جارج کتا
تمہیں نتہ ہے ،نہ جو انگو ہوئی ہے نا نہ پہت ہی عح بب جئز ہے" م یصور نے پراؤزر کے ناکٹ
میں دویوں ہابھ ڈا لبے ہونے رقتار اور بھی سسست کر دی
انتی یوڈ اور انگو دنکھبے کو یو پہت ہی جارمتگ وڈز ہیں ،لتکن ا نکے جول میں رہبے واال شخص پہت
ننہا ہونا ہے" اس نے انک ہابھ سے ما بھے پر نکھرے نال ننچھے کیبے
ایسان کو اننی زات کا بھرم رکھبے کے لبے ا نبے دل و دماغ سے ہر قسم کی جواہسات کو مار کر
اننی ذات کو کھڑا رکھبے کتلبے پہت محبت کرنا پڑئی ہے" وہ جال میں دنکھبے ہونے آہستہ آہستہ قدم
ابھانے یول رہا بھا
179
ایسان کسی کو نہ پہیں ن تا شکتا کہ مئرا دل بھٹ رہا ہے ،رو پہیں شکتا کتھی چ ھپ کے بھی
ک یونکہ انک آیسو نکلبے پر بھی مفانل اشکی اننی ہی زات آ جائی ہے" م یصور جال میں دنکھ کر یولے
جا رہا بھا اور یواب اسے جاموسی سے شن رہا بھا اسے آج پہلی نار اجساس ہوا بھا اسکا نار اندر سے
کیسے جالی ہے
میں نے جس پہیں ہوں ،لتکن میں ان یوں کے لیبے ہی اجینی ین حکا ہوں ،وہ مئری عئر موجودگی
میں جوش رہبے ہیں" اس نے مسکرا کر شا مبے پڑے انک اور نتھر کو بھکر ماری ،یواب جان نے
اشکے اندر پہت کچھ یونتا ہوا مجسوس کتا
لتکن کتا تمہیں مئرے آنکھوں میں اداستاں ،ننہانتاں نظر پہیں آ تیں" وہ یواب جان کی جانب
مڑا
کتا ان آنکھوں میں تمہیں شکستہ محبت کی کرختاں پہیں دنکھائی د ن تیں" م یصور نے ہابھوں کو
یواب کے شا مبے ہوا میں لہرا کر گرا دنا
لتکن اننی زات کا عرور قاتم رکھبے کے لیبے قتمت حکائی پڑئی ہے ،اور میں اسے ہارکر قتمت حکا رہا
ہوں" م یصور نے آسمان کی طرف دنکھ کر گہرا شایس لتا
سب بھتک ہو جانے گا ،جیسا تم شوچ رہے ہو ایسا کچھ پہیں ہوگا" یواب جان نے اشکے
کتدھے کو بھیتھتانا
ن
میں نے اشکی آنکھوں میں ا نبے لبے" ....م یصور نے کہبے ہونے آ یں نچ یں
ل م ھ ک
180
جلو وایس جلبے ہیں" م یصور کہہ کر یواب کو چھوڑ کر وایس بھاگ گتا بھا ،یواب جان گہرا شایس
جارج کر کے رات کی اس نارنکی میں اشکے ننچھے بھاگ گتا.
سہر راولیتڈی کے یورش عالقے میں چہاں زندگی صرف گھروں کے ناہر جلبے والی التیس میں ہی
نظر آئی بھی ،ا یسے میں وہ ڈارک نلو شادہ سی شرٹ ،وان بٹ پراؤزر پہبے ،،نالوں کی جوئی کیبے شال
کو کتدھوں پر اوڑھے گھر کے یئرس پر کھڑی گم سم گھروں پر جلبے والی تیتاں دنکھ رہی بھی ،وہ
اب نک انڈمیشن کہاں لیتا ہے کی کسمکش سے ناہر پہیں آشکی بھی ،اسکا دل صوائی سے انک
نار بھر سے می یفر ہو حکا بھا ،اشکے دل و دماغ میں ہر وقت انک ہی نات گھومنی رہنی "صوائی تم
کتھی بھی مئرے لیبے ا چھے نانت پہیں ہونے" اشکی شاری زندگی ڈسئرب ہوکر رہ گنی ،چہاں
اشکے دل میں انک طرف صوائی کے لیبے دونارہ لگ رہی بھی وہی کوئی بھا جو اشکے دل سے
ابجانے میں گرہ کھول رہا بھا ،لتکن اب اس نے شوچ لتا بھا وہ ا نبے گھر نات کرے گی سب
کو نتا دے گی ،وہ کسی کے دناؤ میں آکر کتھی بھی اننی زندگی کا ق یضلہ پہیں کرنا جا ہبے گی ،وہ
وہی کرے گی جو اسکا دل جاہے گا ،کسی کی ناتیں اشکی زندگی کا رخ پہیں موڑ شکتیں ،شاری
زندگی اس نے صرف وہی کتا ہے جو اشکے دل نے جاہا ہے ،اب اشکے دل کا ق یضلہ انک آواز پر
181
ڈگمگا پہیں شکتا ،لتکن اس نے ا نبے قدم پہیں ڈگمگانے د نبے ،اس نے انک گہرا شایس جارج
کتا اور یئز قدموں سے کمرے سے ہوئی ہوئی سئڑھتاں اپرنے لگی
یوی آؤ میں تمہیں ہی نالنے آ رہی بھی کھانا لگ گتا ہے" یور اسے سئڑھتاں اپرنا دنکھ کر کہا اور
وایس کچن میں جلی گنی ،یوندہ آہستہ سے جلنی ہوئی کچن میں جلی گنی اب وہ ق یضلہ کر جکی بھی
وہ سب کو نتادے گی
کچن میں کھانے کی اسنہار انگئز جوسیو بھتلی ہوئی بھی ،گھر کے تمام افراد تیتھے کھانا کھا رہے بھے،
شابھ ہلکی بھلکی گقتگو بھی جاری بھی
یوندہ ".........یوندہ کی عانب دماعی دنکھ کر زری نتگم نے اسے نکارا
یوندہ ".................پہلی آواز پر یوندہ پر کوئی اپر پہیں ہوا اس لیبے زری نتگم نے اسے دونارہ
نکارا
ج ....جی امی" یوندہ نے چھبپ کر یوچھا ،اسکا ہابھ لگبے سے نائی کا گالس مئز پر گر گتا ،یوندہ
قورا ابھ کر کھڑی ہوئی
بچے کوئی نات پہیں کھانا چھوڑ کر پہیں ابھتا تیتھو" مئر اقضل جان نے اسے تیتھبے کا اشارہ
کتا ،یوندہ شر چھکانے تیتھ گنی
بچے کل نتار رہتا یون یورسنی میں ڈاکومتیس چمع کروا آ تیں گے" مئر اقضل جان نے نائی گالس
میں انڈھتلبے ہونے اس سے کہا
182
بچے لتکن تمہیں یو متڈنکل کرنا بھا نا ،اب کتا؟ ک یوں ارادہ ندل لتا ،کوئی مستلہ ہے یو مچ ھے نتاؤ"
جان نے رومال سے متہ یوبچھ کر اسے مئز پر رکھا
پہیں ایو کوئی مستلہ پہیں ہے" وہ جو پہت بختہ ارادے سے آئی بھی کہ آج سب نتا دے گی
اشکے الفاظ کنی کھو گبے بھے ،وہ اس انک آواز کے حضار میں ا نبے تمام الفاظ نے مفضد ہونے
دنکھ رہی بھی ،وہ جو کتھی کسی دوشرے کے شا مبے نےیس پہیں ہوئی بھی آج ا نبے ہی آگے
نے یس کھڑی بھی ،اشکی زنان م یصور کے جالف کچھ بھی یو لبے کے لیبے اسکا شابھ پہیں دے
رہی بھی ،نہ م یصور جان کا جوف بھا نا.............
مچھے شان یکالوجسٹ تیتا ہے ،لوگوں کے نارے میں جانتا ہے انکو سمچھ تا ہے مچھے" اس نے انک
گہرا شایس جارج کتا ،اور نائی جگ سے گالس میں انڈنال
اقفففف یوندہ اقفففف،ک یوں تمہاری ناتیں نے مفضد ہوتیں ہیں" زری نتگم کو یو دھخکا لگا کہ انکی
تینی ڈاکئر پہیں ین رہی اپہیں یو یس انک نہ ہی دکھ بھا ،ناقی انکی سمچھ میں پہیں آنا بھا کہ وہ
کتا پڑھتا جاہ رہی ہے ،جان نے زری نتگم کو دنکھا وہ یو غصے سے ابھ کر جلی گتیں
بچے اتم ئی ئی ایس کر کے شانتکیئرسٹ ین جانا" جان کہہ کر ابھ کھڑے ہونے
ایو کس کالج میں انڈمیشن لوں میں" ناپ کو جانا دنکھ کر یوندہ نے یوچھا ،مئر اقضل نے گہرا
شایس جارج کتا ،ا نکے گلے میں کچھ ڈونا ما بھے پر ڈھئروں نل تمودار ہونے
184
بچے جو کالج تمہیں متاسب لگے نتا دوں میں قارم لے آؤں گا اسکا" وہ کہہ کر کھڑے پہیں
ہونے ،ک یونکہ انکا اننی تینی کے لیبے دنکھا جانے واال پہال جواب یوٹ رہا بھا ،یوندہ بھی ہابھ یوبچھ کر
تیتل سے ابھ کر جلی گنی اشکے دل و دماغ میں الگ الگ ختگ جل رہی بھی لتکن اسکا وجود
سہی سمت کا ق یضلہ کرنے سے قاصر بھا ،اسکا دل انک آواز میں بھیس حکا بھا ،وہ شاری زندگی
صوائی سے النعلق رہبے والی وایس وہی لوٹ رہی بھی ،وہ ننجاب کی نتھائی صوائی کے پہاڑوں سے
ت
دل لگا یتھی بھی
ستمئر جاصا جوشگوار بھا ،بح یون ولہ کے لوگوں میں زندگی لوٹ جکی بھی ،سب اننی اننی جگہ اداس
ہونے بھے لتکن انک شابھ جب بھی ہونے اداسی کو فرنب پہیں آنے د نبے بھے ،م یصور کسی
کو یستد کرنا ہے کی جئر یواب جان کے زر نعے بح یون ولہ نک پہنچ جکی ،لتکن نہ نات انک معمہ بھا
کس کو ،ک یونکہ یواب جان صاف مکر حکا بھا کہ اسے لڑکی کا پہیں نتہ ،سب ہی جوش بھے ل تکن
جئران بھی بھے کہ نہ معچزہ کیسے ہو گتا ،کسی نے م یصور سے قون پر کوئی بھی نات پہیں کی
م
بھی ،سب کو م یصور کے آنے کا ان یطار بھا ،داجی کی طرف سے اس معا ملے پر کمل جاموسی
بھی ،شاہ گل بھی کچھ پہیں نتا رہیں بھیں ،کرن ،پر یسے اور ردا کو یو گقتگو کا موصوع مل گتا
بھا ،ہر جگہ تی یوں شر جوڑ کر کھڑی نظر آ تیں ،جئر نتلم نک بھی پہنچ گنی بھی اس نے جاص ناکتد
185
کی بھی جیسے ہی م یصور کے بح یون والہ آنے کا کچھ نتہ جلے اسے قورا اطالع دی جانے ،اور آخر
آج وہ دن آ ہی گتا بھا م یصور بح یون ولہ آ رہا بھا نہ زندگی میں پہلی نار بھا جب یوجوان نارئی م یصور
کی وایسی پر جوش بھی ،آج گھر میں سب م یصور کی یستد کا ن تا بھا ،اور الن میں انک پڑا مئز لگا کر
رات کے کھانے کا ان یطام کتا گتا بھا ،سب لوگ الن میں موجود بھے ،داجی کے آنےحکا ان یطار
کر رہے بھے م یصور بھی ابھی نک پہیں پہنجا بھا ،داجی کو الن میں آنا دنکھ کر سب کھڑے
ہونے
بخئر را علے" پہادر جان نے آگے ہوکر داجی کے لیبے کرسی ننچھے کی ،داجی نے سب کو تیتھبے کا
اشارہ کتا ،جوشگوار ماجول میں ہلکی بھلکی گقتگو کے شابھ کھانا کھانا جا رہا بھا ،کہ گاڑی گ بٹ سے
اندر داجل ہوئی ،سب نے گ بٹ کی سمت مسکرانے چہروں سے دنکھا ،گاڑی سے بح یون والہ کے
جواں شالہ ولی عہد کو سقتد لتاس پر ویسٹ کوٹ پہبے ،نالوں کو نفاست سے سبٹ کیبے ہابھ
میں چمکدار گھڑی پہبے دنکھ کر سب نے آنکھوں ہی آنکھوں میں انک دوشرے کو اشارہ کتا
بخئر را علے" م یصور یئز قدموں سے گھڑی کو دنکھ کر سب کے فرنب پہنجا
پرنفک زنادہ بھی اس لیبے ل بٹ ہو گتا" اس نے کسی کی پرواہ کبے بخئر ہی داجی کو صفائی تیش
کی اور کھانے کے لیبے رومال گود میں بھتالنا
بچے جلدی نکلتا جا ہبے بھا نا تمہیں" داجی نے نائی کا گالس متہ سے لگانا
186
داجی را سبے میں انک کام کرنا بھا وہاں ناتم لگ گتا" وہ نے نتازی سے یوال ،داجی کی جانب
سے کوئی جواب نا ناکر اس نے صرف نظریں ابھا کر دنکھا ،یوجوان نارئی اسی کی طرف م یوجہ بھی،
لتکن اس نے سب کو انک انک کر کے دنکھا یو سب نے کھانے پر دھتان دنا ،کھانا کھانے کے
نعد سب وہی الن میں تیتھ گبے ،الن میں کھانے کے مئز سے کچھ قاصلے پر لکڑیوں سے آگ جال
کر سب لوگ اس کے گرد تیتھے بھے ،داجی ،سئر اقضل ،بجی تار جان اور یوراب اندر جلے گبے بھے
ختکہ ناقی گھر کے تمام افراد الن میں موجود بھے ،م یصور کھانا کھانے کے نعد کسی سی کال پر
نات کرنے کے لیبے الن کے انک طرف جال گتا بھا ،و یسے بھی اسے کتا پرواہ بھی کوئی کتا کر
رہا ہے اس نے یو و یسے بھی اب کمرے میں ہی جانا بھا ،سب اننی جوش گی یوں میں مصروف
بھے جب م یصور ا نکے ناس سے گزرا ،سب نے اسے عور سے دنکھا ،م یصور رکا ،رک کر وایس نلتا
اور ان کے ناس آکر کھڑا ہوا،
کتا مستلہ ہے؟" وہ مونانل کو ہابھ میں بھامے اس پر کچھ دنکھ رہا بھا ،سب جاموش ہو گبے ،وہ
جو سب کاقی دپر سے م یصور کا جاپزہ لے رہے بھے ،اب ا نکے امنجان کا وقت آن پہنجا بھا،
شوال مشکل یو پہیں بھا ،لتکن جواب کوئی دے بھی پہیں شکتا بھا
یولوں بھی اب کس جئز کی اجازت جا نبے" م یصور نے نظریں اوپر کیں
نا کوئی نتا کارنامہ کرکے تیتھے ہو سب" اب م یصور نے ناقاعدہ شر ابھا کر اپہیں دنکھا ،سب
نے نظریں چھکا لیں،
187
جاور آنا ہے ،میں دنکھتا ہوں" یواب جان سنحتدہ انداز میں کہہ کر جال گتا ،م یصور جئران و پریسان
کھڑا کتھی یواب جان کو جانا ہوا دنکھ رہا بھا اور کتھی سب کو ہیستا ہوا ،وہاں ہو کتا رہا بھا سب
کچھ م یصور جان کی سمچھ سے ناہر بھا
اچھا یس پہت ہو گتا ڈرامہ اب نتاؤ کتا جکر ہے" م یصور نے غصے سے کہا ،سب کے مسکرانے
لب انک دم جاموش ہو گبے ،م یصور کچھ یو لبے ہی واال بھا سکا مونانل بجا ،وہ کسی کو آنے کا کہہ
کر وہاں سے جال گتا
اووہ ہو نار کتا کر دنا ہے الال نے یو ہمیں کچھ نتانا ہی پہیں" پر یسے نے روئی سکل نتائی
تم یو ا یسے کہہ رہی ہو جیسے ہم یوچھبے یو الال انک مبٹ بھی دپر نا کرنے اور ہمیں سب نتا د نبے"
زرعاب نے بھی خ بب سے مونانل نکاال ،شاہ گل زروسہ اور نلوسہ گل بھی ابھ کر اندر جلیں
گتیں.
تم یو یولو ہی نا" چماد نے غصے سے زرعاب سے کہا
اس وقت انک لفظ پہیں یوال کیسے جپ رہا اور اب انک مبٹ میں زنان کھل گنی" چماد نے
نایوں نایوں میں انک مکا بھی دے مارا اسے
دنکھو کوئی نات بھی ک یفرم پہیں ہے ،ہو شکتا ہے یواب الال نے ہم سے مزاق کتا ہو ،اور تم
لوگ شوچ لو اگر اس نات میں شجائی نا ہوئی یو بھر" زرعاب نے سب کو دنکھا
189
یو تیئر یو ہو از م یصور جان یوسفزئی" وہ کتدھے احکا کر کہتا ہوا ابھ کر جال گتا ،ننچھے رہ جانے
والے سب لوگوں نے ا نبے ابجام کا شوچ کر چھرچھرناں لیں اور انک انک کر کے سب لوگ
ہی ا نبے کمروں میں جلے گبے ،آج کا انک اور لم تا ،اور بھکا د نبے واال بجسس سے بھریور دن کا
اجیتام نغئر گتھی شلچے ہی ہو گتا بھا
ستمئر کے اجیتام میں ہی راولیتڈی کے محتلف کالچز میں دا جلے نتد ہونا شروع ہو گبے گے بھے،
اور اب اک یوپر میں ناقاعدہ کالشز کا آعاز بھی ہو گتا بھا ،ا یسے میں آج صنح سے ہی یوندہ اور مئر
اقضل جان نکلے ہونے بھے لتکن ہر طرف سے یوندہ کو مایوسی ہی ہو رہی بھی اب اشکے ناس
کوئی آیشن پہیں رہا بھا نا وہ انتا انک شال زا نع کر دے نا بھر قاؤنڈیشن یون یورسنی ہی جواین کر
لے ،وہ نہ دویوں کام کر شکنی بھی لتکن اسکا دل اجازت ہی پہیں دے رہا بھا نعاوت کی ،وہ
بھک جکی بھی اب اس کے لیبے وہ جاالت بھے انک طرف کھائی انک طرف ک یواں ،وہ الن بٹ
نتک اور گرین کیئراس والی شرٹ ،گرین پراؤزر پہبے نالوں کو یوئی میں قتد کر کے شر پر دو نتہ
ت
اوڑھے گاڑی میں یتھی اننی انگلتاں خنجا رہی بھی کہ مئر اقضل نے آکر گاڑی کا دروازہ کھول
کر اسے جوس کا گالس بھامانا جاہا ،لتکن وہ اننی ہی شوجوں میں گم بھی اس نے دھ تان ہی
پہیں دنا
یوندہ بچے" جان نے گاڑی میں تیتھ کر دروازہ نتد کر کے اسے نکارا
190
والوں نے یوندہ جان کو کالج سے مسکرانا ہوا ناہر آنا دنکھا ،یوندہ کا انڈمیشن ئی ایس شان یکالوجی
م
میں جار شال کے لیبے ہو گتا بھا ،وہ طمین نظر آ رہی بھی ،انک آواز کے ننچھے وہ ا نبے جواب کو
م
ناؤں نلے کجل کر بھی جاضی طمین بھی لتکن نے جئر بھی........
بح یون ولہ میں شریوں کا آعاز بھی ہو حکا بھا ،ہر کوئی کام ختم کر کے الن میں تیت ھا دنکھائی د ن تا،
اس وقت بھی گھر کی سب جواتین اور یوجوان نارئی دن کا کھانا کھا کر الن میں تیت ھے قہوہ ئی رہے
بھے ،داجی اور گھر کے مرد حصرات نے صنح ہی انک ننجانت بھکتائی بھی ،کاقی بھکن کے ناعث
آرام کر رہے بھے،
ش ن
بخئر را علے" م یصور گرے پراؤزر شرٹ مل یوس نکھرے نالوں کے شابھ آنا ،ا کی آ یں نتا ر یں
ہ ھ ک
ک
بخئر را علے" یوارب نے اور ناقی سب نے بھی اسے جواب دنا م یصور سیول ھینچ کر اس پر تیتھا
م
رات کو نات ادھوری رہ گنی بھی ،کمل کریں؟" م یصور نے سیول کھنچ کر یوجوان نارئی کے
شا مبے رکھا
مچھے شکین نعد میں کرنا ،جلدی یولو" م یصور نے زرعاب کو اننی طرف دنکھانا ناکر اسے کہا
192
کچھ پہیں ہے الال و یسے ہی ہم سب کی اننی نات بھی انک" چماد کے ذہن میں زرعاب کے
رات والے چملے آنے اس نے نات ختم کرنا جاہی
ایسی کتا نات ہے جو مچھے پہیں نتائی جا شکنی؟ م یصور نے قہوے کا کپ ابھانا
عسق و معسوقی کی ناتیں تمہیں پہیں سمچھ آ تیں نا اس لبے بچے تمہیں پہیں نتانا جاہ رہے"
یوراب کی آواز ابھری م یصور کے متہ کی طرف جانا قہوے واال ہابھ رکا
مطلب .......کون کر رہا ہے نہ سب پہاں" م یصور نے سعلہ پرشائی نظروں سے شا مبے تیتھے
ہر انک ایسان کو دنکھا
الال وہ " ........صالح الدین انتا ہی کہہ سکا ،لڑکتاں یو کچھ یول ہی پہیں ناتیں
کتا الال؟ نتاؤ مچھے کتا کرنے بھر رہے ہو تم سب" م یصور نے گرجدار آواز میں کہا
پہاں کوئی پہیں کر رہا" یوارب جان نے اشکی یوجہ اننی طرف کی
بھر " ........م یصور نے یوارب کو دنکھا
تم جو سہر میں عسق و محبت کرنے بھر رہے ہو اشکی نات ہو رہی ہے" یوراب جان کے کہبے
ن
ہی سب نے ا نبے شر بچے چھکا لبے ،آ کھیں منچ لیں ،کرن نے یوراب کے ہابھ پر انتا ہابھ رکھا،
م یصور ن تالہ ل یوں کے شابھ لگانے شکبے میں آ گتا،
یولو ......نہ سب تم سے محبت کرنے ہیں جوش ہیں تمہارے لیبے ،جانتا جا ہبے ہیں کون ہے
وہ" یوراب نے کرن کے ہابھ پر انتا ہابھ رکھ کر اسے یسلی د نبے ہونے م یصور سے کہا
193
بھا وہ ختم ہو گتا ا نکے تیبے کو بھی محبت نے آن گ ھئرا ،اس نے عورت کو اننی انا کا مستلہ
پہیں نتانا نلکہ دل کی ملکہ نتانا ہے
بح یون ولہ کے اندر کا ماجول بھی بجسس سے بھریور بھا سب کے کان داجی کے کمرے کے
طرف بھے چہاں م یصور کو نالنا گتا بھا ،کوئی پہیں جانتا بھا داجی کتا ق یضلہ کریں گے ،لتکن
اطمیتان بھا کہ داجی کو کوئی اعئراض پہیں ہوگا مئر اقضل جان کی تینی کو پہو نتانے میں وہ
و یسے بھی جاندان کے انک ہونے کے پہت پڑے داعی بھے اب نہ موقع مل رہا ہے وہ صا نع
پہیں کریں گے
داجی آپ نے نالنا" م یصور دروازہ کھول کر آہستہ قدموں سے اندر داجل ہوا ،داجی نتڈ کی یست
سے نتک لگانے کتاب پڑھ رہے بھے،
مچھے لگ رہا ہے مئرا تیتا پڑا ہو گتا ہے" اپہوں نے کتاب نتد کر کے تیبے کی وجاہت کو فچرنہ
نظروں سے دنکھا ،م یصور جو ہابھ ناندھ کر کھڑا بھا ہونٹ کے ننچے ہونٹ دنا کر ،مسکرا کر شر کو
انتات میں ہالنا
کچھ اطالعات آ رہی ہیں سہر سے زرا ان پر روسنی ڈالتا یستد کرے گا مئرا تیتا؟" اپہوں نے اسے
شوالتہ نظروں سے دنکھا ،م یصور نے شر کو مزند چھکا لتا
196
بچے جو تم نے کرنا بھا وہ یو تم کر آنے ہو اب شر چھکانے کا قاندہ؟ داجی نتڈ پر ستدھے ہوکر
تیتھے ،م یصور ہ یوز ننچے دنکھ رہا بھا،
ئی آ مین انتڈ انکسبٹ انٹ ڈ نٹ یو آر ان لو" داجی نے گرج دار آواز میں کہا ،م یصور کے ذہن و
گمان میں بھی پہیں بھا اشکے داجی اس سے اس لہچے میں ایسی نات کریں گے ،اس نے نگاہیں
ابھا کر دنکھا
سہر میں پہی زنان یو لبے ہو نا تم لوگ؟ داجی نے آپرو احکا کر یوچھا ،م یصور شرم تدہ لگ رہا بھا وہ
اس لیبے شرمتدہ پہیں بھا ،کہ اس نے محبت کر لی وہ اس لیبے شرمتدہ بھا کہ زندگی میں پہلی
نار کوئی نات اس کے نتانے سے پہلے اشکے داجی کو نتہ جل گنی
داجی وہ " ..........م یصور نے شر ابھانا
کتا داجی ....تم نے اب نک انک لڑکی کو نغئر کسی رسبے کے جود سے میسلک رکھا ہوا ہے م یصور
جان یوسفزئی ایسا کیسے کر شکتا ہے؟ داجی ابھ کر کھڑے ہونے تم جا ہبے ہو ہمارے گھر کی
عوریوں کی عزت ہو ،یو بھر تم کسی کی تینی کے شابھ کیسے "................داجی نے شر
چھ یکا
م یصور ہم نے فرشودہ رشومات چھوڑیں ہیں عئرت پہیں" داجی نے اشکے کتدھے کو بھتھتانا
کل مچھے اشکے ماں ناپ سے ملتا ہے" وہ وایس جاکر نتڈ پر تیتھے
داجی اننی جلدی کتا ہے؟" م یصور نے دھتمے لہچے میں کہا
197
بچے کتا دو جار بچوں کے نعد ملتا جا ہبے ہمیں؟ اپہوں نے عیتک لگانے ہونے م یصور کو دنکھا
داجی آپ ایسا ک یوں شوچ رہے ہیں ،میں ک یوں کروں گا ایسا کچھ" م یصور ا نکے فرنب آنا
ک یونکہ تم م یصور جان یوسفزئی ہو اور تم کچھ بھی کر شکبے ہو" داجی نے آہستہ سے یول کر کتاب
دونارہ کھول لی
داجی............
آنکو مچھ پر نفین ہونا جا ہبے میں ایسا کچھ بھی پہیں کر شکتا" م یصورنے اپہیں معنی جئز نظروں
سے دنکھا
م یصور جان نفین کی نات مچھ سے نا کرو ،تمہاری جگہ کوئی اور ہونا یو اس وقت اشکی بح یون ولہ
س
میں کوئی جگہ نا ہوئی ،لتکن پہاں نات تمہاری بھی ،اب اسے تم مئری مح یوری مچھو نا مئری
پرداست ".....داجی نے کتاب کا ورق نلتا
یو بھر آپ نے یوچھا پہیں کون ہے ،کہاں سے نعلق ہے اسکا" م یصور نتڈ پر ا نکے ناؤں کی
طرف تیتھا ،اورنگزنب جان کو آج تیتا کچھ ندال ہو لگا
تمہیں یستد ہے نا بچے یو بھر ان سب شوالوں کی اہم بت پہیں رہنی" داجی نے کتاب نتد کر
کے تیبے کو دنکھا
میں نے سئر اقضل الال سے کہہ دنا ہے ،کل ہم مئر اقضل کی طرف جلیں گے" داجی نے
مسکرانے ہونے کتاب کھول لی
198
رات کا وقت بھا شردیوں کا بھی آعاز ہو رہا بھا اس لیبے سب کھانا کھا کر ا نبے کمروں میں جلے
گبے بھے ،زرمبتہ گل کچن سم بٹ کر ہلکے ن تلے رنگ کا لتلن کا شو پہبے کمرے میں دودھ کا
گالس لے کر آ تیں اور مئراقضل کے ناس ر ک ھے شانتڈ تیتل پر رکھا ،اور الماری کی طرف پڑھ گتیں
سئر اقضل الال کا قون آنا بھا آج ،دوپہر نک پہنچ جاتیں گے ،انکی جدمت میں کسی بھی جئز کی کمی
پہیں رہنی جا ہبے" مئر اقضل جان ناک پر عیتک لگانے مونانل میں کچھ دنکھ رہے بھے
جی اچھا ،میں نے شارا ان یطام کر دنا ہے ،میتھا بھی ین گتا ہے صنح نک اچھا بھتڈا ہو جانے گا"
زری نے الماری سے نکڑے نکال کے اسکا انک نٹ نتد کتا ،اور دوشرا نتد کرئی ہوئی جان کے
ناس آئی
ت
کسی وجہ سے آ رہے ہیں نا و یسے ہی" زرمبتہ گل نتڈ پر یتھی
199
چہاں نک مئرا اندازہ ہے یوندہ کے لیبے آ رہے ہیں الال" جان نے عیتک انار کر شانتڈ تیتل پر
رکھی
مچھے انک دو نار الال کی نایوں سے لگا ہے ،ہو شکتا ہے مئرا اندازہ علط بھی ہو" اپہوں نے دودھ کا
گاس ابھا کر متہ سے لگانا
جان اب مچھے پہیں نتہ اس نات پر کیسے درعمل کا اظہار کروں ،انک طرف وہ زندگی ہے جو ہم
نے وہاں گزاری ہے اور انک طرف وہ ہے جو ہم اب وہاں دنکھ کر آ تیں ہیں ،پر " .......وہ
کہبے کہبے رکی
زری پریسان نا ہو ،ہم اننی بجی کی مرضی کے نغئر کوئی بھی قدم پہیں ابھاتیں گے ،میں نے
زندگی کے قتمنی شال ان یوں کی دوری ا نبے بچوں کے لیبے سہی ہے ،اب بھی میں ا نبے بچوں کے
شابھ کھڑا ہوں" جان کہبے کہبے جاموش ہونے اور زری کا ہابھ ا نبے ہابھ میں لتا
ہمارے بچوں کی زندگی کا نہ سب سے قتمنی وقت ہے جب اپہوں نے اننی زندگی کے ق یضلے لیبے
ہیں جاہے وہ کوئی بھی معاملہ ہو ہمیں ان کے شابھ کھڑا ہونا ہے ق یضلہ انکا ہونا جا ہبے ،اور رہی
نات شادی کی یو ہمیشہ بچوں کی چھوئی چھوئی نایوں کو کتھی نظر انداز پہیں کتا یو نہ نات بھی
پہیں کریں گے ہم ،وہ چہاں جاہیں جو جاہیں وہی ہو گا ،ہم ا نکے شابھ ہیں" مئر اقضل نے
مسکرا کر زری کا ہابھ بھیتھتانا ،زری بھی مسکرا دی ،اور اشکے چہرے پر بھی شکون چھا گتا،
مئراقضل ہمیشہ ہی زری کو ا یسے ہی سمچھانے بھے ،کہ وہ آشائی سے سمچھ جاتیں بھیں عمروں
200
کے پہت زنادہ فرق کے ناوجود کتھی بھی انکو مشکالت تیش پہیں آ تیں ،وہ زری کی ہر نات ہر
صد مسکرانے ہونے مان جانے بھے ،نفول زری کے جان آپ نے مچھے نگاڑ رکھا ہے ،اور جان
اس نات پر زور کا قہقہہ لگا دنا کرنے بھے
دوپہر کا وقت بھا ،نتڈی میں رات یو بھتڈی ہو جائی بھی لتکن دھوپ میں زنادی دپر پہیں کھڑا رہا
جانا بھا اور اب یو انک گھبتہ ہونے کو آنا بھا وہ سب دھوپ میں کھڑے مہمایوں کا ان یطار کر
رہے بھے ،نتاءہللا اور زن بب یو بھک کر اندر جلے گبے ناقی سب بھی گرمی گرمی نکار رہے بھے
میں الال کو کال کرنا ہوں" مئراقضل نے خ بب سے مونانل نکاال ہی بھا ہارن کی آواز اشکے کایوں
میں پڑی ،اپہوں نے مونانل وایس خ بب میں رکھ کر دروازہ کھو لبے کے لیبے پڑھ گبے ،جان
گ بٹ کھول کر ناہر نکلے ناہر انک ہی گاڑی کھڑی نظر آئی جس سے پہادر جان نکل کر ناہر کھڑا
بھا ،جان جئران ہونے ک یوں وہ یو اندازہ لگانے تیتھے بھے تین جار سے زنادہ گاڑیوں کا ،اسی وجہ
سے اپہوں نے ہمسایوں سے بھی گاڑی ا نکے گھر کے شا مبے کھڑی کرنے کی اجازت پہلے ہی
لے لی بھی ،آج کے دن مئراقضل جان پہت جوش لگ رہے بھے وہ یئز قدموں سے جلبے ہونے
گاڑی نک پہنچے ا نکے ننچھے رجب اور ذاہدہللا بھی مسکرانے ہونے آنے ،سئراقضل بھائی کو پہنجان
کر ننچے اپرے ،پہادر جان نے آگے کا دروازہ کھوال داجی بھی ننچے اپرے ،داجی نے اپر کر ننچھے
201
کا دروازہ کھوال یو شاہ گل ننچے اپری ،شاہ گل کے ننچھے پر یسے بھی گاڑی سے اپری ،مئراقضل
سب کو دنکھ کر جئران بھے ،گاؤں میں پہت فچر کی نات ہوئی ہے ننجانت کے شرپراہ کا ا نکے
گھر آنا اور پہاں یو دو گاؤں اور مح تلف چھونے چھونے دپہایوں کا شرپراہ اننی اہلتہ اور تینی کے
شابھ ا نکے گھر آنا بھا ،مئراقضل دوڑ کر ا نبے بھان یوں کے نعل گئر ہونے شاہ گل اور پر یسے کے
شر پر دالسہ دے کر اپہیں گھر کے اندر لے گے ،وہ ا نبے شابھ متھان یوں کے یوکرے ،بجانف
اور بھولوں سے بھری چھوئی یوکرناں ،پہادر جان کو شارا شامان اندر النے کا جکم دنا ،اندر جاکر سب
انک دوشرے سے ملے ،ڈرانتگ روم میں تیتھ کر ہلکی بھلکی گقتگو کا آعاز ہوا ،یوندہ اور یور نے
پہلے نائی اور بھر جانے الکر رکھی وہ لوگ نارہ بچے کے فرنب پہنچے بھے کھانے کا وقت فرنب ہی
بھا بھر بھی جانے کے شابھ پہت زنادہ لوازمات کا اختمام کتا گتا بھا ،یوندہ نے جانے ڈال کر
سب کو لیش کی ،شاہ گل نے اسے ا نبے ناس ہی نتھا ل تا ،شاہ گل یو اشکے صدقے واری جا
رہیں بھیں ک یونکہ وہ ا نکے تیبے کی یستد بھی ،وہ وہی معصوم چہرہ بھا ،جو نتھر کو موم کر آنا بھا،
اب وہ اس معصوم چہرے کے ننچھے ا نبے تیبے کا عکس دنکھ شکتیں بھیں ،کچھ دپر سب گقتگو
کرنے رہے اس کے نعد کھانا لگا دنا گتا گاؤں والوں نے اور سہر والوں نے جود سئر ہو کھانا کھانا
اور اب دونارہ سے گقتگو کا آعاز ہو حکا بھا ،شو نٹ ڈشز کے شابھ قہوہ بھی شرو کتا گتا بھا
مہمایوں کو ،بح یون ولہ سے آنے لوگوں کی جاطر داری میں کوئی کمی پہیں رہی بھی
202
جان اب جس مفضد سے ہم پہاں آنے ہیں ،اس پر نات کرنے ہیں" داجی صوقے پر سہی
ہوکر تیتھے
الال جکم کریں" مئراقضل جان نے پہت انتان بت سے کہا
آج ہم تم سے کچھ ما نگبے آنے ہیں ،امتد ہے تم مچھے مایوس پہیں کرو گے" داجی نے مسکرا کر
کہا
الال آپ جکم کریں جان بھی جاصر ہے آپ کے لیبے" مئراقضل نے دل پر ہابھ رکھ کر عاخزانہ
انداز میں کہا
آج میں اور شاہ گل تمہارے ناس ا نبے پڑے تیبے م یصور جان یوسفزئی کے لیبے تمہاری تینی یوندہ
کا ہابھ ما نگبے آنے ہیں" داجی نے مسکرا کر فچر سے ا نبے تیبے کی جواہش کو ا نبے الفاظ میں
ڈھال کر ا نکے شا مبے رکھا ،بح یون ولہ کے لوگوں کے چہرے پر مسکراہٹ بھی ،ل تکن مئراقضل اور
زری کا چہرہ ہر قسم کے ناپرات سے جالی بھا ،ناہر کچھ گرنے کے آواز آئی ،شاند ناہر کوئی اور
بھی داجی کی نات شن حکا بھا ،زری نتگم ابھ کر ناہر گتیں ،ڈرانتگ روم کے دروازے کے ناہر
یوندہ نت ننی کھڑی بھی ،اشکے ناؤں میں جانے گا مگ یونا پڑا بھا،
کتا ہوا یوندہ؟" ماں نے اس کے ناس آکر نازو سے نکڑا
203
امی ایسا پہیں ہونا جا ہبے" یوندہ شر نقی میں ہالئی ہوئی وہاں سے بھاگ گنی ،زری کے چہرے
کے ناپرات ندلے ،انکو پہلی نار اننی تینی سے جوف مجسوس ہوا ،آہستہ سے قدم ابھائی ہوئی
ڈرانتگ روم میں داجل ہوئی سب نے اسے مڑ کر دنکھا
زری کتا ہوا بھا ناہر" مئراقضل نے اسے یوچھا
ت
ب ......نلی بھی ،گلدان یوڑا ہے اشکی آواز بھی" وہ کہہ کر شاہ گل کے ناس آن یتھی،
یو بھر تم دویوں کی کتا رانے ہے؟" سئر اقضل نے بھائی سے یوچھا
الال م یصور انتا بجہ ہے ،دنکھا بھاال ہوا ہے ،ہماری جوش قسمنی ہوگی اگر انک نتا نعلق بھی ہمارے
درمتان تیتا ہے یو لتکن " ............وہ کہبے ہونے رکے
لتکن کتا جان" سئرا اقضل نے سنح تدہ انداز میں کہا ،داجی نے ا نکے ہابھ پر ہابھ رکھا
یولو جان کھل کر یولو ،تمہارا جق ہے اننی رانے د ن تا" داجی نے مئراقضل کو دنکھبے ہونے سئر
اقضل کا ہابھ بھیتھتانا
مئری زندگی آپ لوگوں کے شا مبے ہے ،میں نعاعی کہالنا ،ا نبے ماں ناپ کو مردہ جالت میں
صرف دنکھ سکا ،اننی زمین ،اننی منی چھوڑی صرف اننی بجی کے لیبے کہ اسے کوئی نکل یف نہ ہو
وہ اننی مرضی سے زندگی جیبے ،اور اب نہ اشکی زندگی کا انتا پڑا ق یضلہ میں اشکی مرضی کے نغئر
پہیں کر شکتا الال ،مئری مح یوری ہے نہ" مئراقضل نے شر چھکانے تمام پر آداب کو ملچوظ جاطر
م کم
رکھبے ہونے اننی نات ل کی
204
تم بھتک کہہ رہے ہو جان ہمیں بھی کوئی ایسا ق یضلہ پہیں جانے جو یوندہ تینی کی مرضی کے
جالف ہو ،ہم اننی زندگی گزار جکے ہیں اب بچوں کی زندگتاں ہیں اور ق یضلے بھی ا نکے ہی ہونے
جاہتیں" داجی نے مسکرا کر کہا،
ہم یوندہ کو پہاں نال کر یوچھ لیبے ہیں" شاہ گل نے بھی گقتگو میں حصہ لتا ،مئراقضل اور زری
نے انک دوشرے کو دنکھا ،زری نے مئراقضل کی طرف دنکھبے ہونے نقی میں شر ہالنا،
مئراقضل کے ما بھے پر یسیبے کی ختد یوندیں تمودار ہوتیں اپہوں نے متہ پر ہابھ ب ھئرا
جاؤ زری یوندہ کو نال الؤ" مئر اقضل کے کہبے پر زری نتگم کو دھخکا لگا ،اپہوں نے جان کو عور سے
دنکھا جان نے انتات میں شر کو ختیش دی وہ ابھ کر جلی گتیں
ن
میں نے اننی زندگی کے ابھارہ شال ان یوں کی جدائی د کھی ،اب اگر نہ رستہ ہونا ہے یو مچھ سے
زنادہ جوسی کسی کو پہیں ہو گی" مئراقضل نے کہہ کر گہرا شایس جارج کتا
سب ہلکی بھلکی گقتگو کر رہے بھے جب زری یوندہ کو لے کر اندر داجل ہوتیں ،مئر اقضل نے
کھڑے ہوکر تینی کے ناس گبے اشکے کتدھے پر ہابھ رکھ کر اسے صوقے نک لے کر آنے اور
اشکو تیتھا کر جود بھی شابھ تیتھے
یوندہ بچے ،ہمیں تم سے انک نات یوچھنی ہے ،آرام سے یسلی سے جواب د ن تا ،تم جو بھی جواب
دو گی تمہارے ایو کے شر آنکھوں پر ہو گا" جان نے تینی کے شر پر ہابھ رکھ کر اسے یسلی دی
205
تمہارے داجی م یصور جان کے لیبے تمہارا ہابھ ما نگبے آنے ہیں" زری نے تینی کے ہابھوں کو ا نبے
ہابھ میں لتا وہ انداز پہیں لگا نارہی بھی پرف زنادہ بھتڈی ہوئی ہے نا یوندہ کے ہابھ ،یوندہ نے
آیسوؤں سے بھری نگاہیں ماں کی طرف کیں ،ہر انک کی نظر یوندہ پر بھی
شاہ گل بجی کو اندر لے جاتیں آرام سے یوچھ لیتا ،کوئی اننی جلدی پہیں ہے" داجی نے یوندہ
کی جالت دنکھ کر شاہ گل کو اشارہ کتا،
جاؤ بچے" مئراقضل نے یوندہ کے شر پر ہابھ رکھا ،یوندہ کاتینی نانگوں سے ابھ کر جلی گنی ،زری
اور شاہ گل بھی اشکے ننچھے جلیں گتیں
کتا ہوا" یوندہ زور سے دروازہ کھول کر اندر داجل ہوئی ،پر یسے اور یور دویوں ڈر گتیں ،یوندہ آگ نگولہ
ت
ہوئی صوقے پر یتھی،
تمہارا بھائی سمچھانا کتا ہے جود کو ہر کسی پر جکومت کرے گا ،جب جاہا ،چہاں جاہا متہ ابھا کر
پ
ہنچ جانے گا" اس نے پر یسے کو شا مبے دنکھ کر اس پر اننی زنان کے جوہر دنکھانے
ت
یوی ہوا کتا ہے نہ یو نتاؤ؟" یور ن تڈ سے ابھ کر یوندہ کے ناس آکر یتھی ،اسکا ہابھ ا نبے ہابھوں
میں لتا
ہ یو .......اس نے یور کو بھی چھڑک دنا
اشکو کتا لگتا ہے وہ رستہ بھچے گا اور میں مان جاؤں گی؟" یوندہ نے آپرو احکا کر سعلہ پرشائی
آنکھوں سے پر یسے کو دنکھا
206
بھول ہے اشکی ،وہ اور لوگ ہوں گے جو اس سے ڈرنے ہیں اور اس کی نات ما نبے ہیں ،میں
یوندہ جان ہوں ،مئرے پزدنک اشکی اہم بت شلف میں رکھی کتاب جینی بھی پہیں ہے" اس
نے شا مبے رکھی کتایوں کی طرف اشارہ کتا
اب تم یوجین کر رہی ہو مئرے بھائی کی" پر یسے نے اشکی آنکھوں میں دنکھ کر کہا
یوجین .........یوجین کر رہی ہوں میں؟" یوندہ نے انگلی سے اشارہ اننی طرف کتا
تمہیں نتہ بھی ہے یوجین ہوئی کتا ہے ،کہبے کسے ہیں یوجین" یوندہ نے گلے سے دو نتہ انار کر
صوقے پر بھی یکا
ن ھ چ
یوندی کتا ہو گتا ہے ہوش کرو" یور نے یوندہ کو چھوڑا
جب بھری مخفل میں آپ سے دنتا کے سب سے قانل نفرت ایسان کے شابھ رستہ جوڑنے کا
م
کہا جانے ،اسے کہبے ہیں یوجین" اس نے یور کی نات کو نظرانداز کر کے اننی نات کمل کی
یس یوندہ پہت ہوا اب انک اور لفظ پہیں سیو گی میں" پر یسے غصے سے کھڑی ہوئی
پر یسے یو لبے دو اسے" ان تی یوں کے کایوں میں آواز آئی اپہوں نے نلٹ کر دنکھا ،دروازے میں
شاہ گل اور زری کھڑی بھیں
ادے آپ کب آ تیں ،اندر آ تیں" یور قورا شاہ گل کی طرف لتکی
جب بح یون ولہ کے جایسین کی شان نتان ہو رہی بھی یس اسی وقت آئی" شاہ گل نے یوندہ کی
طرف پرچھی نظروں سے دنکھا
207
نہ ناگل ہے ،نتہ پہیں کتا کتا یولنی رہنی ہےآپ اندر آ تیں" یور نے یوندہ کے رونے کو کور
کرنے کے لبے شاہ گل کے شا مبے مسکرا کر اسے ناگل کہہ دنا ،جس پر یوندہ نے اسے گھورا،
زری یو جیسے وہاں موجود ہی پہیں بھیں وہ نت ننی انک ہابھ سے دروازہ بھامے اور دوشرے سے
شر نکڑے گرنے کے فرنب بھیں،
مئرے ناس الفاظ پہیں ہیں کچھ بھی کہبے کو ،ہاں انتا صرور کہوں گی م یصور جان جیسا بھی ہے
قانل نفرت ایسان پہیں ہے" شاہ گل نے یوندہ کے فرنب آکر کہا
ادے ".......اس نے شر چھکا لتا
ہاں" شاہ گل نے بھی اننی نایوں کے ناجود شخت رونہ پہیں انتانا پڑے دل کا مطاہرہ کتا ،وہ
ایسا کرئی بھی ک یوں نا ا نکے مفانل اور کوئی پہیں بح یون ولہ کے جایسین کا عسق بھا
میں آپ کی پہت عزت کرئی ہوں ،پہت اجئرام ہے آنکا مئرے دل میں" یوندہ شر چھکانے
یول رہی بھی شاہ گل اشکے چہرے کو دنکھ رہیں بھیں
آپ مچھے پہت اچھی لگنی ہیں ،پہت نتار کرئی ہوں آپ سے ،لتکن " .........وہ کہبے کہبے رکی
لتکن کتا .........یولو بچے جو بھی ہے" شاہ گل نے اشکے کتدھے پر ہابھ رکھا
میں پہیں کرشکنی اس رسبے کے لیبے ہاں ،وہ آپ کا تیتا ہے لتکن مچھے پہیں یستد وہ وہلل" یوندہ
نے کہہ کر شر چھ تک دنا
208
آپ اس کام کے لیبے دونارہ پہاں نا یسرنف لے کر آنا مہرنائی ہوگی" اس سے پہلے شاہ گل کچھ
ن م
یولنی یوندہ نے اننی نات کمل کی اور ناؤں نحنی ہوئی واش روم میں جلی گنی ،یور نے ماں کو بھاما،
شاہ گل اور پر یسے نظریں چھکانے کمرے سے ناہر جلی گتیں ،یور نے ماں کو نتڈ پر تیتھا کر نائی
نالنا
جان جلیں؟" شاہ گل نے آکر اورنگزنب جان سے کہا
ہاں جلبے ہیں ،بجی نے کتا کہا" داجی نے پرجوش انداز میں یوچھا ،اپہوں نے یو شا مبے رکھی
متھائی بھی کھول کر رکھی بھی
اس نے صاف انکار کر دنا ہے ،اب ہمیں پہاں سے جلتا جا ہبے" شاہ گل نے پری جادر اوڑھی
شاہ گل کتا کہہ رہی ہو ،اور نہ نات کرنے کا کون شا طرنقہ ہے ہم مرد پہاں کھڑے ہیں اور
تمہیں جانے کی جلدی ہے" داجی نے غصے سے شاہ گل کو دنکھا
جان اور زلتل ہونے کی ہمت پہیں ہی ان یوڑھی ہڈیوں میں" اپہوں نے جادر کو شر سے بھتک
ک تا
بھابھی کیسی ناتیں کر رہی ہیں آپ ،آپ ہماری ماں کی جگہ ہیں آپ سے کوئی کیسے اسی نات
کر شکتا ہے" مئر اقضل ا نکے فرنب آنے
الال ہم اجازت جاہیں گے" شاہ گل نے انکی نات کو نظرانداز کتا
209
آپ لوگ رکیں میں ابھی زری سے یوچھتا ہوں ،ہمت کیسے ہوئی کسی کی آپ سے ایسا ویسا کچھ
بھی کہبے کی" مئر اقضل کہہ کر غصے میں جلے گبے ،شاہ گل نے شاری نفصتل سئراقضل اور
اورنگزنب جان کو نتائی
مئرا اقضل گھر کی سئڑھتاں غصے میں خڑھ رہے بھے کہ شا مبے سے زرمبتہ گل اور یور آئی نظر
ن
آ تیں وہ وہی رک گبے ،انکی آ کھیں سعلے پرشا رہیں بھیں
نہ میں کتا شن رہا ہوں زری" زری کی یو نانگیں کا تیبے لگی جان کو آج سے پہلے اس نے انتا
غصے میں کتھی پہیں دنکھا بھا اس سے غصے سے یو کتا اوبجی آواز میں بھی نات کرنے کا
شوال ہی نتدا پہیں ہونا بھا ،لتکن آج سب علط ہو رہا بھا ،وہ ا نبے آپ کو بح یون ولہ کی جاردیواری
میں قتد مجسوس کر رہی بھی الفاظ اشکے متہ میں ہی دم یوڑ رہے بھے
ایو وہ یوندہ نے " ................یور یئز قدموں سے ناپ کے ناس آئی
مچھے کچھ پہیں سیتا ،مئری عزت کا ختال کرنا کتا تم لوگوں کی زمہ داری پہیں بھی" جان غصے
سے کہہ کر سئڑھتاں وایس اپر کر ڈرانتگ روم کی طرف جلے گبے ،ا نکے ننچھے یور اور زری بھی
آہستہ سے جلی گتیں ،ڈرانتگ روم کا م یظر دنکھ کر مئر اقضل جان کے ھوش اوڑھ گبے
دوشری طرف اشالم آناد کے انک ہاستل میں وہ ا نبے کمرے میں گرے ئی شرٹ کے شابھ
ُ
نلتک راؤزر پہبے نکھرے نالوں کے شابھ جلے ناؤں کی نلی کی طرح ادھر سے ادھر گست کر رہا
210
بھا ،اسے داجی کی طرف سے کال کا ان یطار بھا ،آج وہ یون یورسنی بھی پہیں گتا بھا ،صرف جواب
کا می یظر بھا جو داجی مئر اقضل کے گھر لیبے گبے بھے ،وہ جوش بھا شاند ،نا پہت جوش بھا ،اشکے
چہرے سے اندازہ لگانا مشکل بھا ،لتکن آج کچھ الگ صرور بھا ،وہ کھڑی کے فرنب آکے شام کو
ڈھلبے ہونے دنکھبے لگا ،سیسے کے اس نار ہونل کی جانب نگاہ جانے پر اشکی آنکھوں کے شا مبے
انک م یظر آنا ،چہاں انک بھری تیس میں ملیوس لڑکا گاڑی روک کر ناہر نکال ،اور یئز قدموں سے
گاڑی کے دوشری طرف کا دروازہ کھول کر ہابھ آگے پڑھا دنا ،اور کسی نے وہ ہابھ بھاما ،دنکھبے
ہی دنکھبے گاڑی سے انک جسین لڑکی نلتک فراک پہبے ناہر نکلی ،م یصور کے چہرے پر مسکراہٹ
بھتل گنی ،اس نے نصور میں جود کو یوندہ کے شابھ وہاں دنکھا،
انک دن ایسا ہو گا سیو وان بٹ" اس نے کہہ کر ہیسبے ہونے آنکھوں پر ہابھ رکھ دنا ،وہ اننی
ختالوں کی دنتا می مگن بھا جب اشکے کایوں میں قون کی نل کی آواز آئی م یصور نے دوڑ کر نتا
د نکھے ہی کال اتیتڈ کر لی
بخئر را علے داجی" م یصور بھولے شایس سے ،شرخ ہونے گالوں ،مسکرانے چہرے سے صرف
جواب سیتا جاہتا بھا
جاور نات کر رہا ہوں الال" دوشری طرف کی آواز سے م یصور کے ما بھے پر نل پڑے،
ہاں یولو" اس نے یئزارنت سے کہا
211
الال وپزہ نکلبے میں ڈپڑھ نا دو ماہ کا وقت درکار ہے ،ناقی سب معاملہ سبٹ ہے ،ملک چھوڑنے
کے لیبے نفرنتا تین ماہ کا ان یطار کرنا ہو گا" م یصور گردن کی یست پر ہابھ ر ک ھے دوشری طرف کی
نات یوجہ سے شن رہا بھا،
انتا وقت ک یوں لگ رہا ہے ،ملک چھوڑنے کے لبے انک دن کا وقت بھی کاقی ہونا ہے" م یصور
کھڑکی کے ناس رکھی کرسی پر تیتھا
ہونے کو یو انک دن میں ہو جانے ،الال ہم سیف کھتل رہے ہیں ،ناہر جانے والوں میں ہمارا
نام پہیں ہو گا" م یصور نے انک گہرا شایس جارج کتا
بھتک ہے جیسا پہئر لگے کرو ،مچھے آ گاہ رکھتا ،اگلے ہقبے میں جکر لگاؤ گا" م یصور نے اننی نات
م
کمل کر کے قون رکھ دنا
داجی نے ابھی نک کال ک یوں پہیں کی ،کتا وہ مئرا ضئر آزما رہے ہیں" م یصور نے مونانل کی
شکرین پر انگوبھا ب ھئرا
داجی " ...........وہ مسکرانا بھا
داجی آپ کا جایسین اس لڑکی کے معا ملے میں پہت کمزور ہے" اس نے کانتکٹ لسٹ کھولی
اور داجی کا تمئر مالنا ،دوشری طرف سے کوئی جواب پہیں موصول ہو رہا بھا ،م یصور نے دوشری،
تیسری نار کال کی کوئی جواب پہیں مل رہا بھا ،اس نے مونانل نتڈ پر دور سے ہی بھیتک دنا،
212
ڈرانتگ روم کا م یظر پہلے سے نلکل محتلف بھا ،اب وہاں صرف مئراقضل زری اور یور کھڑے
بھے ،اورنگزنب جان ،شاہ گل اور سئر اقضل جان ،مئراقضل کے وہاں سے جانے شابھ ہی
ڈرانتگ روم کے ناہر والے دروازے سے نکل گبے بھے ،مئر اقضل کو نہ سب دنکھ کر پہت
دنکھ ہوا کہ اسے اشکے ان یوں نے صفائی کا انک موقع نک پہیں دنا بھا اور ا یسے اسے چھوڑ کر جلے
گبے وہ جود کو پہت نے یس مجسوس کر رہے بھے لتکن اپہیں یوندہ پر پہت غصہ بھی بھا اپہوں
نے اشکی نہ پرن بت یو پہیں کی بھی کہ گھر آنے مہمایوں کو رشوا کرے ،وہ اس وقت یوندہ سے
نات پہیں کرنا جا ہبے بھے ،شدند غصے کے ناعث وہ ڈرانتگ روم میں ہی پہل رہے بھے ،زری
اور یور انک طرف دروازے میں شر چھکانے ک ھڑی بھیں ،جان ادھر ادھر جکر کاٹ رہے بھے
اپہیں کہی بھی شکون پہیں آرہا بھا
جان " ..............زری نے دھتمے لہچے میں نکارا
جاؤ پہاں سے مچھے اکتال چھوڑ دو" جان نے نتا د نکھے ہی اپہیں جانے کا کہا
جان مئری نات یو" ...........
م
زرمبتہ گل میں نے کہا جاؤ پہاں سے ،ستائی پہیں دنا" زری کی نات کمل ہونے سے پہلے ہی
مئراقضل نے اسے گرجدار آواز میں جانے کا کہا ،انکو نہ امتد پہیں بھی کہ وہ کتھی اس سے
اننی اوبجی آواز میں نات کریں گے ،تیس شال کے شابھ میں پہلی نار ایسا ہوا بھا ،زری کی
گ ج چن ن ش ب ہ پ ب ت گ ب ھ کن
ت
آ یں ھ گ یں ،وہ ھر وہاں رکی یں ،یور ھی ا کے ھے لی نی،
213
امی آپ بھتک ہیں" یور نے ڈرانتگ روم سے ناہر نکل کر ماں سے یوچھا
ہاں بچے میں بھتک ہوں" زری نے بھگی آنکھوں ،تم لہچے سے ہون یوں پر تمشکل مسکراہٹ ال کر
تینی کو یسلی دی
امی " ...............یور نے ماں کو نے یسی سے دنکھا
کہا نا بھتک ہوں ،تمہارے ایو غصے میں ہیں نا اس لیبے ایسا پرناؤ کر رہے ہیں ،ورنہ تم انکو جاننی
ہو وہ ہم میں سے کسی پر غصہ پہیں ہونے" اپہوں نے یور کے گالوں کو نتار سے چھورا
اب جب انکا غصہ بھتڈا ہوگا یو میں بھی پہیں یولوں گی" زری نے پہت مان سے کہا اسے ا نبے
جان پر پہت بھروسہ بھا کہ وہ اسے متا لے گا ،یور کے چہرے پر مسکراہٹ بھتل گنی
جاؤ یوندہ کو دنکھو ،میں کچن دنکھ لوں" زری کہہ کر کچن کے بجانے ا نبے کمرے میں جلی
گتیں ،یور نے اپہیں کچن کے بجانے کمرے میں جانا دنکھ کر گہری شایس جارج کی
اقفف یوندہ اقففف تمہارا ہم کتا کریں گے" وہ کہنی ہوئی یئز قدموں سے سئڑھتاں خڑھبے لگی
ناہللا اس یوندہ کو غفل دے جانے نہ ک یوں ماں ناپ کو رشوا کرنے نے نلی ہے" وہ پڑپڑانے
ہونے سئڑھتاں خڑھ کر کمرے کی طرف پڑھی ،دروازہ کھو لبے پر ا نبے شا مبے کا م یظر دنکھ کر
اسے انتا وجود نےجان ہونا مجسوس ہوا
214
سب جئر ہو گی ایساءہللا" اس نے دویوں ہابھ نالوں میں ب ھئرے ،بھر کسی ختال کے آنے پر
اس نے انک اور تمئر ڈانتل کتا،
الال بخئر را علے" دوشری جانب سے دوشری نل پر ہی کال ابھا لی گنی
داجی کدھر ہیں پہادر جان" م یصور نے آہستہ سی آواز میں دیوار پر ہابھ رکھبے ہونے یوچھا
میں داجی کے شابھ ہی ہوں الال ،ہم لوگ راولیتڈی سے وایس جا رہے ہیں ،گاڑی میں گیس
بھروانے کو رکے ہیں" پہادر جان نے م یصور کے ڈر سے انک ہی شایس میں شاری نات ستا
دی
داجی کو قون دو" م یصور نے جکم ستانا،
ن
داجی ........الال کا قون ہے اشالم آناد سے" پہار جان جکم کی کم تل کرنے کو مونانل داجی
کے ناس لے کر آنا جوستاٹ چہرے کے شابھ گاڑی کی تیسنچر سبٹ پر تیتھے بھے
بخئر را علے بچے" داجی نے اس کے ہابھ سے قون بھام کر کان سے لگانا
داجی آپ لوگ وایس آگے ،میں آپ کے قون کا ان یطار کر رہا بھا" م یصور نے ادھر ادھر کی
نایوں کے بجانے ہمیشہ کی طرف مدعے کی نات کی،
بچے اپہوں نے ہمیں کچھ جاص جواب پہیں دنا" داجی نے نات گول کر کے م یصور کے آگے
رکھی
کچھ جاص جواب کا کتا مطلب ہے" م یصور نے کمر پر ہابھ رکھ کر اپرو احکا کر یوچھا
بچے گاؤں آؤ گے گے نفصتلی نات کریں گے" داجی م یصور کے غصے اور ناگل ین سے واقف
215
دپر میں کمرے کا نفشہ ندل حکا بھا ہر جئز زمین پر نکھری ہوئی بھی ،م یصور کا غصہ بھتڈا ہو ہی
پہیں رہا بھا وہ دروازے کو نانگیں مار رہا بھا ،ہاستل کے شارے سیوڈتیس اور وارڈن اشکے کمرے
کا دروازہ بجا رہے بھے ،وہاں کھڑے انک لڑکے نے کال کر کے صالح الدین کو نال لتا بھا اور
216
واڈن کا ئی اے کمرے کی ڈونلی ک بٹ جائی لے کر آنا بھا ،وہ دروازہ کھو لبے کی کوسش کر
رہے بھے ،دروازہ کھول کر دو سیوڈتیس کمرے میں داجل ہونے وہ م یصور کے دوست ہی بھے
ہاستل کےناقی تمام سیوڈتیس کو ا نبے ا نبے کمروں میں جانے کی ہدانت کر کے وارڈن جود بھی
م یصور کے کمرے میں داجل ہو گبے ،سب لوگ ہی اسے اس جالت میں دنکھ کر جئران بھے وہ
ش
یو ہاستل کا سب سے لچھا ہوا سیوڈنٹ بھا ،اس سے اس قسم کے رونے کی یوقع پہیں کی گنی
بھی ،دویوں لڑکے جئزوں سے بحبے ہونے ،م یصور نک پہنچے ،اشکو دویوں نازوں سے نکڑ کر قایو
کرنے کی کوسش کی ،م یصور نے دویوں ہابھوں سے ا نبے نالوں کو متھ یوں میں جکڑا ہوا بھا،
ب
م یصور.......م یصور ........کتا کر رہے ہو" انک لڑکے نے اسے ا نبے شابھ ھینحبے کی کوسش
کی
م یصور تیتا ،ہوش کرو" وارڈن بھی اشکے فرنب آنے ،اس یوڑھا آدمی نے اس جوان لڑکے کو
بھامانا جاہا ،جیسے ہی وارڈن نے م یصور کے شر کو دویوں ہابھوں میں بھاما م یصور کا زرد ہونا چہرہ،
نے جان ہونا وجود ان کے شا مبے چھول کر زمین پر گرنے لگا دویوں لڑکوں نے جلدی سے اسے
مصیوطی سے نکڑ کر نتڈ پر لیتانا ،صالح الدین بھی پہنچ حکا بھا
217
امی ".................یور نے زور سے خنخ ماری ،رجب جو گھر کے مین گ بٹ سے اندر داجل ہوا
بھا ،وہ بھاگا ،یور یئز قدموں سے کمرے کے اندر داجل ہوئی ،شا مبے یوندہ فرش پر نے جان پڑی
بھی ،یور نے اشکو زور سے ہالنا،
یوی ......یوی کتا ہوا ہے تمہیں" یور نے ناگلوں کی طرح اشکو ہالنے ہونے اسکا شر اننی گود
میں رکھا ،اسکا وجود پرف ن تا ہوا بھا ،رجب کو بھاگتا دنکھ کر زری بھی اشکے ننچھے بھاگی،
پ
ایو ...........ایو جلدی آ تیں" یور زور سے جال رہی بھی ،آواز ڈرانتگ روم نک ہنجی ،جان بھی آواز
کے نعاقب میں بھاگے ،رجب اور زری کمرے میں پہنچے یوندہ کو ا یسے دنکھ کر زری کی جالت
س
خراب ہونے لگی ،رجب نے پہن کو گود میں ابھانا ،نتا شوچے مچھے وہ اسے لے کر سئڑھ یوں
ع یور کرنا ہوا ،مین گ بٹ کی طرف پڑھا ،جان کو نہ سب دنکھ کر چھ یکا لگا ،انکی زندگی بھر کی کمائی
کیسے لٹ رہی بھی ،اور وہ ا نبے ہی غصے میں بھے
الال .......الال "......صالح الدین جیئز کی تی بٹ پر نل یو شرٹ اور ختکٹ پہبے ،دوڑانا ہوا نتڈ کے
فرنب پہنجا
الال ..........کتا ہوا ہے اپہیں ،کمرے کی نہ کتا جالت ہے" اس نے کمرے میں نکھرے
شامان کی طرف اشارہ کتا
218
کال دا ڈاکئر" وہ انک نانگ نتڈ پر موڑ کر ر ک ھے اور دوشری زمین پر ر ک ھے ہونے م یصور کے متہ کو
بھیتھتا رہا بھا
ن
الال جدا کا واسطہ ہے آ کھیں کھولیں" صالح الدین نے اشکے متہ کو دویوں ہابھوں کے نتالے
میں لتا
صالح الدین ننچھے ہو ڈاکئر صاجب کو دنکھبے دو" م یصور کے نے ہوش ہونے ہی ڈاکئر کو کال کر
دی بھی ،اور اب وہ پہنچ جکے بھے ،صالح الدین ننچھے ہوا،
زری کتا ہوا ہے یوندہ کو" زری اور یور کو رجب کے ننچھے جانا دنکھ کر اپہوں نے یوچھا
مچھ ....مچھے پہیں نتہ ،میں" زری کے متہ سے الفاظ پہیں نکل رہے بھے ،سب بچے سہم گبے
بھے ،یور زن بب کو ماں کا خ تال رکھبے کا کہہ کر رجب کے شابھ ناہر جلی گنی جان بھی ا نکے
ننچھے بھاگے ،یوندہ کو گاڑی میں ڈال کر دس مبٹ میں ہسیتال می یفل کر دنا گتا ،ہسیتال پہنچ
کر یوندہ کو گاڑی سے نکال کر سینچر پر ڈال کر اندر لے جا رہے بھے اسکا دو نتہ زمین پر انک
طرف سے لگ رہا بھا مئراقضل نے آگے ہو کے اشکے دو نبے کو وایس اشکے اوپر ڈاال،
مئری بجی ا نبے ایو کو ان تا کمزور نا کرو ،ایو سے نائی کرو ،تمہارے ایو تم جیبے پہادر پہیں ہیں ،وہ دنتا
سے لڑ جاتیں گے تمہارے لیبے یس تم بھتک ہو جاؤ بچے" مئر اقضل جان تینی کے ما بھے پر
ن
ہابھ ر ک ھے انتا متہ اشکے کان کے ناس کبے النجاتیں کر رہے بھے ،آ کھیں آیسوؤں سے بھری ہوئی
219
بھیں ،جس تینی کو اپہوں نے کتھی گرم ہوا پہیں لگبے دی بھی اسکا پرف وجود ا نکے شا مبے بھا،
آج وہ اندازہ پہیں لگا نا رہے بھے وہ دنتا کے نے یس پرین بھائی بھے نا ناپ ،یوندہ کو اندر لے
گبے اشکے شابھ کسی کو اندر جانے کی اجازت پہیں دی گنی،
دوشری جانب اشالم آناد کے ہاستل کے کمرے میں انا کو نت نے جان یشئر پر پڑا بھا ،اسے
دنتا کا کوئی ہوش پہیں بھا ،وہ ہاری ہوئی نازی بھی خ بت نتا مشقت خ بت لیبے واال ہار رہا بھا.
انکو کسی جئز کا شدند شاک لگا ہے ،ان کو پرین ہمرج بھی ہو شکتا بھا" کچھ ہی دپر نعد ڈاکئر نے
جئر ستائی صالح الدین کے ناؤں کے ننچے سے زمین نکل گنی ،اس نے انک ہابھ متہ پر اور
دوشرے ہابھ سے اننی گردن کی یست کو بھام کر گہرا شایس لتا
ایسی جالت میں ،میں انکو کوئی دوا لکھ کر پہیں دے شکتا ،آپ مزند وقت صا نع نا کریں انکو
ہسیتال لے جاتیں" ڈاکئر نے بچھے چہرے سے بچوپز ا نکے شا مبے رکھی ،صالح الدین ڈاکئر کو دھکا
د نبے ہونے م یصور کے ناس گتا
ن
الال ..........الال نار ابھیں" صالح الدین نے آیسوؤں سے بھری آ کھیں اور تم لہچے میں م یصور
جان کو گود میں ابھانے کی کوسش کی ناکہ ہسیتال می یفل کر شکے ،کہاں م یصور جان اور کہاں
صالح الدین ،وہ اسے گود میں پہیں ابھا سکا ،ہاستل کے ڈاکئر نے کال کر کے سینچر متگوانا،
نفرنتا آدھے گھیبے میں م یصور جان کا وجود مسی یوں میں جکڑا ہواہسیتال کے یشئر پر بھا،
220
ت
یور انک طرف کرسی پر یتھی درود ناک کا ورد کر رہی بھی ،مئراقضل راہداری میں ہابھ ننچھے ناندھے
پہل رہے بھے ختکہ رجب دیوار سے نتک لگانے اننی ہی شوجوں میں گم بھا ،دو گھیبے کے طونل
ان یطار کے نعد ڈاکئر نے آکر نتانا کہ یوندہ کہ ایسی جالت شدند زہنی دناؤ کہ وجہ سے ہوئی ہے
اب کسی ہے مئری بجی" مئر اقضل نے امتد بھری نظروں سے ڈاکئر کو دنکھا
پہلے سے پہت پہئر ہے ،اب انکو ہر قسم کے ذہنی دناؤ سے دور رکھیں ،اب اگر ایسا ہوا یو شاند
دنتا کا ڈاکئر بھی کچھ پہیں کر شکے گا" ڈاکئر نے مئراقضل کا کتدھا بھیتھتانا
میں مل شکتا ہوں اس سے" جان کے چہرے کے رنگ اڑے ہونے بھے
ابھی پہیں ،پہلے ہم اپہیں واڈ میں سقٹ کر لیں بھر آپ مل شکبے ہیں" ڈاکئر کہہ کر جال گتا،
یور آکر ناپ کے سیبے سے لگ گنی ،رجب نے گھر کال کر کے نتا دنا
صالح الدین اور اشکے دوست ہسیتال کی راہداری میں پہل رہے بھے ،صالح الدین نے انتا
مونانل نار نار کال آنے کی وجہ سے نکال کر شانلی بٹ کر دنا ،م یصور کے دوست بھی اسے آکے
یسلی دے رہے بھے لتکن وہ چھونے بچے کی طرح نتا آواز کے رو رہا بھا،
ڈاکئر" ....................دو گھیبے کے نا ختم ہونے والے ان یطار کے نعد ڈاکئر کو اتمرجیسی روم
سے ناہر آنا دنکھ کر صالح الدین اور اشکے دوست ڈاکئر ک یظرف ل تکے
221
مئرے بھائی کی طی یغت کسی ہے؟" اسکا رنگ اڑا ہوا بھا
آپ وقت پر انکو ہسیتال لے آنے ،الچمد ہلل اب انکی جالت پہلے سے پہت پہئر ہے ،اگلے
اڑنالیس گھیبے انکو انڈراوپزرویشن رکھیں گے" ڈاکئر کے الفاط شن کر صالح کے ہون یوں پر ہلکی سی
مسکراہٹ ابھری
کتا میں الال سے مل شکتا ہوں" اس کی نے جینی پڑھ رہی بھی
ابھی پہیں" ڈاکئر صالح الدین کے کتدھے پر ہابھ کر کہہ کر جال گتا ،صالح الدین ننچھے کھڑے
لڑکے کے گلے لگ گتا ،اس نے کال کر کے ہاستل کے وارڈن کو بھی م یصور کی طی یغت سے
آ گاہ کرنے ہونے جدا کا شکر ادا کرنے مسجد کی جانب پڑھ گتا
ایو نہ سب کتا ہو رہا ہے ،ہمارے گھر میں یو کتھی ایسا پہیں ہوا" یور ناپ کے سیبے سے لگی تم
آواز میں یولی
بچے ہللا آزمانا ہے نا ا نبے نتدوں کو ،شکر ادا کرنے کا وقت ہے ہللا نے ہماری دعاتیں رد پہیں
کیں ،ہمیں نےمراد پہیں لونانا" اپہوں نے تینی کے شر پر ہابھ ب ھئرا
یوندہ سہی کہنی ہے بھی ہمیں صوائی راس پہیں آنا" یور نے کہہ کر ناپ کو دنکھا ،ناپ کے
چہرے کا فرب زنادہ دپر پہیں دنکھ نائی اور نظریں ب ھئر لیں ،رجب نے دور سے ناپ کو آواز
222
دے کر نال ،مئراقضل ابھ کر جلے گبے ،یور جالی آنکھوں سے کمرے کے دروازے کو دنکھ رہی
بھی چہاں یوندہ بھی
ن
یوی تم ہمیں ہمیشہ ہارا د ننی ہو" یور نے کہہ کر انتا شر دیوار سے نک کر آ کھیں موند لیں
الال اب کیسی طی یغت ہے" صالح الدین م یصور کے ما بھے پر ہابھ ر ک ھے کھڑا بھا ،م یصور نے
آنکھوں اور شر سے اشارہ کر کے نتانا کہ وہ پہئر ہے اور دوشری طرف دنکھبے لگا
الال کتا ہوا بھا ،مچھے جیسے ہی نتہ جال قورا ہسیتال پہنجا" وہ م یصور کی انا کا بھرم رکھبے کے لیبے اشکے
شا مبے کھڑا چھوٹ یول رہا بھا
ئی ئی ڈاؤن ہو گتا بھا شاند" م یصور نے دوشری طرف دنکھبے ہو کہا
ہاں ڈاکئر نے بھی پہی نتانا ہے ئی ئی پہت زنادہ لو بھا آنکا" صالح الدین نے کہبے ہونے انتا
مونانل خ بب سے نکاال ہو ،اس پر پہت زنادہ کالز آ تیں ہوتیں بھیں ،بحیون ولہ کا ایسا کوئی
مکین پہیں بھا جس کا نام مس کالز میں موجود نا ہو ،صالح الدین نے چہرے پر ہابھ بھئرا ،وہ
تمئر ڈانل کر ہی رہا بھا کہ "زرعاب کالتگ" اشکی شکرین جگمگانے لگا
بخئر را علے" اس نے مونانل کان سے لگانا
کہا بھے تم ہم سب کیتا پریسان ہو رہے ہیں ،الال بھی کال رسیو پہیں کر رہے اور تم بھی،
ہاستل والے بھی ہمیں کچھ پہیں نتا رہے" دوشری طرف سے زرعاب نے اس پرخڑھائی کی
223
آرام سے کتا ہو گتا ہے ،مئرا تیسٹ بھا مونانل شانتلبٹ پر بھا ،اور الال " ...........وہ کہبے کہبے
رکا
الال کے مونانل کی شکرین خراب ہے ،میں ابھی الال کے روم میں آنا ہوں یو الال نے ن تانا" صالح
الدین نے مبٹ کے دشویں حصے میں جو چھوٹ ین سکا نتا کر ستا دنا
اب بھی تم کال نا ابھانے یو داجی اشالم آناد آ رہے بھے" زرعاب نے اسے اطالع دی
ن
ہم بھتک ہیں داجی سے کہو وہ نا آ تیں" اس نے آ کھیں نتد کر کے گردن کی یست پر ہابھ رکھا
لو داجی سے جود کہہ لو" اس نے نات داجی پر ڈال دی ،صالح الدین نے بھی مونانل م یصور کی
طرف پڑھا دنا وہ جانتا بھا اسکا چھوٹ داجی نکڑ لیں گے
الال ........داجی" اس نے م یصور کو عاخزی سے دنکھا ،اشکی آنکھوں میں شاری چہاں کی النجاتیں
بھیں،
بخئر را علے" م یصور نے قون لے کر کان سے لگانا
ہم بھتک ہیں" اس نے گہرا شایس لتا
ابھی کسی کام سے ناہر جا رہے ہیں ،آکر آپ سے نات کرنا ہوں" اس نے انک اور چھوٹ گھڑا
جی پہئر" م یصور نے کہہ کر قون رکھ دنا
ص کن
مچھے آرام کرنا ہے" اس نے شر دوشری طرف کر کے آ یں نتد کر یں ،الح الدین اسے
ل ھ
دنکھبے ہونے گہری شایس لے کر کمرے سے ناہر جال گتا
224
دو دن کا وقت پر لگا کر اڑھ گتا ،م یصور جان کو ہسیتال سے چھنی مل گنی ،صالح الدین اسے
صوائی لے کر جانا جاہتا بھا لتکن م یصور پہیں گتا وہ ہاستل آ گتا بھا ،ان دو دیوں میں اس نے
دونارہ کسی سے قون پر نات پہیں کی بھی لتکن صالح الدین کو ہی سب کال کر رہے بھے،
بح یون ولہ میں ابھی نک کسی کو اشالم آناد میں کتا گزرا ہے جئر پہیں ہوئی بھی ،م یصور کے
دوست اور جا نبے والے ہاستل کے کمرے میں آکر اشکی عتادت کر رہے بھے ،صالح الدین
ا نبے کمرے میں پہیں گتا بھا وہ بھی م یصور کے کمرے میں جاموسی سے شارا دن انک صوقے
پر تیتھا رہتا بھا،
اب تم جاؤ آرام کرو میں بھتک ہوں" م یصور نے صالح الدین کو جانے کا کہا
الال میں آنکو ا یسے چھوڑ کر پہیں جا شکتا" اس نے مونانل سے نظریں ہتانے نغئر ہی کہا ،اوپر
دنکھتا یو م یصور کی سعلہ آنکھوں کا شامتا نا کر نانا
کہا نا بھتک ہوں ،تم بھی بھک گبے ہو گے ،نتمار ہو گبے یو مچھ سے امتد نا رکھتا کہ میں کچھ
ن
کروں گا تمہارا لبے" م یصور نے آ کھیں موندے شر نتڈ کی یست سے لگانے ،پرشکون انداز میں کہا
الال " ..........صالح الدین نے اقسوس سے اسے دنکھ کر شرد آہ بھری ،م یصور نے انک آنکھ
کھول کر دنکھا
ب
225
یوندہ بھی ہسیتال سے گھر آ گنی بھی ،ل تکن اشکی طی یغت سیتھل پہیں رہی بھی ،ہسیتال میں
بھی وہ دونارہ نےہوش ہو گنی بھی ،ہسیتال سے آنے کے نعد اسکا بجار پہیں اپر رہا بھا ،تیشن،
کن
اقسردگی اشکے اغضاب پر چھا جکی بھی وہ ہر وقت کھوئی کھوئی سی دیواروں کو د نی ر نی ،کوئی
ہ ھ
اسے نکارنا یو وہ ڈر جائی ،وہ انک ہی شایس میں شو ناتیں کرنے والی کی زنان جاموش ہو جکی
بھی ،وہ جو سب اسے زنادہ یو لبے پر یو کبے بھے ،اب اشکی آواز کے لیبے پرس رہے بھے ،یوندہ جان
اتمان ختل کی زندگی ندل گنی بھی ،انک آواز اسے ہر وقت ا نبے حضار میں لیبے رکھنی بھی ،جانے
اس آواز کا
یوی ابھ جاؤ جانے ئی لو" یور نے جانے کا مگ ال کر شانتڈ تیتل پر رکھا ،یوندہ نے شرخ متہ
ت
کم تل سے ناہر نکال ،نال متہ سے ننچھے کیبے ،اور ابھ کر یتھی
226
طی یغت پہئر لگ رہی ہے اب کچھ" یور نے تیتل سے کپ ابھا کر اشکے ہابھ میں بھمانا ،یوندہ
نے انتات میں شر ہالنا
ایو آ گبے؟ “ یوندہ نے شانتڈ تیتل پر ر ک ھے ا نبے ق یورٹ جیس اور جاکلتیس دنکھ کر یوچھا
پہیں ..........آنے والے ہوں گے" یور نے جانے کا سپ لتا
نہ کون لے کر آنا ہے" یوندہ نے جانے کا مگ ہون یوں سے لگانا
رجب النا بھا ،تم شو رہی بھی وہ پہی چھوڑ گتا" اس نے مگ کے کتاروں پر ہابھوں کے یورے
ب ھئرنے ہونے یوندہ کو دنکھا
مئرے نتگ میں رکھ دو کالج لے کر جاؤں گی" یوندہ نے انک ہابھ سے شانتگ نتگ ابھا کر یور
کو دنا
تم کالج جاؤ گی اس جالت میں" اس نے یوندہ کو نعور دنکھا
کتا ہوا ہے مئری جالت کو بھتک یو ہوں" یوندہ نے دویوں ہابھوں سے نال ننچھے کیبے
ماشاءہللا مئری تینی بھتک ہے" مئراقضل کمرے میں داجل ہونے
ایو " ............یوندہ نے شر پر دو نتہ اوڑھا
کیسا مجسوس کر رہی ہو اب؟" جان صوقے پر تیتھے
پہت پہئر ایو" یوندہ نے مسکرا کر کہا
227
کمرے سے ناہر نکال کرو بچے ،جود کر ہر جئز کی تیشن سے آزاد کرو ،تمہارے ایو ابھی زندہ ہیں
تمہاری مرضی کے نغئر کچھ بھی پہیں ہو گا" جان ابھ کر تینی کے ناس آنے
ا نبے ایو پر بھروسہ رکھو ،تمہارے ہر ق یضلے میں تمہارے شابھ ہیں" اپہوں نے تینی کے شر پر
سفقت سے ہابھ ب ھئرا
ایو " ................یوندہ کی آنکھوں سے آیسو گرا
یس بچے وقت گزر گتا ،تم اننی صخت پر یوجہ دو" اپہوں نے تینی کے شر پر یوسہ دنا
ایو مئری وجہ سے آنکی اننی " ..........جان نے یوندہ کی نات کائی
بچے ابھارہ شال پہلے میں سب کو الوداع کہہ حکا ہوں ،اب اگر وہ رسبے جدا ہو رہے ہیں یو کوئی
مستلہ پہیں ہے" جان نے کہہ کر یوندہ کے شر پر دونارہ ہابھ رکھا ،یوندہ کو ا نکے ہابھ میں واصح
لرزش مجسوس ہوئی ،یوندہ نے شرد آہ بھری ،مئر اقضل کہہ کر کمرے سے جلے گبے ،یوندہ نے
انک نار بھر ا نبے آپ کو کم تل میں لبٹ لتا اور جود کو شوجوں کے سئرد کر دنا
وقت کا پہتہ سست رقتاری سے ہی سہی لتکن جل رہا بھا ،اور جلبے جلبے ا نبے شابھ دو مہی یوں کا
وقت لے گتا ،شردناں ا نبے اجیتام کے فرنب بھیں ،پہاڑوں کی طرح دلوں پر بھی پرف چم جکی
بھی ،اور وہ شرد ہو گے بھے ،رستہ داری کو مزند مصیوط کرنے کی جواہش ہر کسی کے دل میں
ہی دم یوڑ گنی بھی ،صوائی اور راولیتڈی کے لوگوں کے درمتان اس کے نعد سے کوئی رانطہ
228
پہیں ہوا بھا ،مئراقضل نے دو مرنتہ بح یون ولہ کال کی بھی ل تکن پہادر جان نے پہانہ نتا کر
کال نتد کر دی ،مئراقضل سمچھ گبے اس کے نعد ابھوں نے کال پہیں کی ،جاموش رہتا
متاسب سمچھا ،ہر کوئی اننی زندگی میں مصروف ہو حکا بھا ،یوندہ کا کالج شروع ہو گتا بھا ،اور اس
نے جود کو مصروف کر لتا بھا ،اشکی زندگی معمول پر جل رہی بھی لتکن اداس سی ........لتکن
کوئی بھا جس کی زندگی نا معمول پر آرہی بھی نا ہی صخت پہئر ہو رہی بھی ،وہ کسی پر طاہر یو پہیں
ہونے د ن تا بھا لتکن اشکے اندر انک آالؤ دہک رہا بھا شکستہ محبت کا ،نک طرقہ محبت اسے مار رہی
بھی ،وہ کہبے ہیں نا
س
انا زادوں کو عسق ہو جانے ،یو مچھو
اپہیں عسق پہیں شزا ہوئی ہے
"رومانہ شاہ"
م یصور جان یوسفزئی کو بھی شزا ہو جکی بھی ،انک نگاہ نے اشکے دل کا قاقلہ پہینہیتبتہ لوٹ لتا
بھا ،اب وہ قا قلے والوں کو رک رک کر دنکھا بھا ،لتکن سب اننی دھن میں مگن جل رہے بھے،
کوئی اشکو نلٹ کر دنکھ پہیں رہا بھا وہ کس ہال میں ہے ،وہ اننی انا کا نت قاتم رکھبے کے لیبے
جود پر مصیوط ہونے کا جول خڑھانے ،زندگی کے پہبے کو جال رہا بھا لتکن اس دو ماہ کے طول وقت
229
بھ م یصور کو نہ نات ا چھے سے سمچھا دی بھی ،وہ پہت کمزور ہے یوندہ کے نارے میں ،بح یون ولہ
میں اب یو کوئی کرن اور یوراب کی شادی کی ونڈیو بھی پہیں دنکھتا بھا ،ک یونکہ کوئی پہیں جاہتا
بھا م یصور کو نکل یف ہو ،نا شاند وہ جود بھی پہیں کسی کو ناد کرنا جا ہبے بھے ،م یصور کی یون یورسنی
بھی ختم ہونے والی بھی اور سہر سے اسکا آنا جانا بھی شاند کم ہونے واال بھا ،م یصور بح یون ولہ
چھیتاں گزرانے پہت کم جانا بھا و یسے یو ہر ونک انتڈ پر وہ وایس آنا بھا ،لتکن اگر بح یون ولہ جانا
بھی یو ا نبے کمرے سے ناہر پہیں نکلتا بھا ،سب پریسان بھے اشکی اس جالت سے ،کسی نے
بھی اسے یوندہ کے رونے کی اسے جئر پہیں ہونے دی بھی ورنہ اس کے غصے سے سب واقف
بھے ،شاہ گل نے کنی نار داجی سے کہا کہ انک نار بھر انکو مئراقضل کے گھر جانا جا ہبے ا نبے
تیبے کی جاطر انکا تیتا ا نکے شا مبے ختم ہو رہا ہے ،داجی نے نہ کہہ کر انکار کر دنا کہ ہم عزت دار
لوگ ہیں انک ہی نار اننی نے عزئی پرداست کرنے کا جوصلہ رکھبے ہیں ،وپ پرم دل داجی شخت
ہونے جا رہے بھے ،انکو لگبے لگا بھا سب نے انکی پرمی کا ناجاپز قاندہ ابھانا ہے ،اب اپہیں کسی
کی بھی پرواہ پہیں بھی ،نا رسیوں کی نا ہی تیبے کی..........
خ یوری کا اجیتام فرنب بھا دوپہر کی کڑی دھوپ میں وہ ہمیشہ کی طرح سقتد قم یض شلوار کے
اوپر ویسٹ کوٹ پہلے نالوں کو نفاست سے سبٹ کبے ،وہ گاڑی جال رہا بھا ،اج بھر وہ صوائی
230
سے لوٹ کر آنا اور اسی مفام پر گای روک دی بھی چہاں سے اشالم آناد اور راولیتڈی کے را سبے
الگ ہونے بھے ،ڈیش یورڈ کھول کر اس میں سے وہی نانتل والی ڈئی کو نکال کر دنکھا وہ نہ
ق یضلہ پہیں کر نا رہا بھا اس سے یوندہ سے ملتا جا ہبے نا پہیں ،نانتل کو دئی سے نکال کر اس
نے ہابھ میں لتا ،اس کے شا مبے وہ شارے نل قلم کی طرح گھومبے لگے جب جب اسکا یوندہ
سے شامتا ہوا بھا ،اسے انتا آپ قصوروار لگ رہا بھا ،اسکا دل نار نار اسے کہتا بھا "وہ معصوم لڑکی
بھی شخت رویوں کی عادی پہیں بھی ،تمہارا شخت رونہ اسے تم سے دور لے گتا ،وہ جو تمہارے
کہبے پر یون یورسنی کے بجانے کالج جا شکنی ہے وہ زنادہ دپر تم سے ناراض پہیں رہے گی ،اب
بھی کچھ پہیں نگڑا جاؤ اس سے نات کرو معاقی مانگ کت اسکا ہابھ بھام لو" اب کی نار اسے
دل کی نات سیبے میں انک لمجہ بھی پہیں لگا بھا ،دماغ کی سیبے واال آج دل کی سیبے پر مح یور بھا،
اس نے انک لمجہ صا نع کبے نغئر گاڑی ستارٹ کر کے راولیتڈی کی طرف موڑ دی ،اسکا دل ڈر رہا
بھا لتکن جوش بھی بھا کہ وہ آج کیبے دیوں نعد اشکو د نک ھے گا ،گھڑی صنح کے شاڑھے گتارہ بجا
رہی بھی ،اس نے گاڑی یوندہ کے کالج کی طرف موڑ دی ،وہ یوندہ سے دور صرور بھا لتکن اس
کے نل نل کی جئر رکھتا انتا فرض سمچھتا بھا ،یونے نارہ بچے کے فرنب وہ کالج کے گ بٹ کے
شا مبے کھڑا بھا
چھنی کیبے بچے ہو گی" اس نے ہارن بجا کر جوکتدار سے چھنی کا وقت یوچھا
231
شاڑھے نارہ بچے" جوکتدار نے دور سے ہی جواب دنا ،م یصور نے گھڑی کو دنکھا ،ابھی چھنی ہونے
میں وقت بھا اس نے کالج کے گ بٹ سے قدرے قاصلے پر گاڑی نارک کر دی ،اور ہابھ میں
ن
نانتل بھامے سبٹ کی یست سے شر نتک کر آ کھیں موند لیں ،نفرنتا آدھے گھیبے نعد وہ شن
گالشزز لگانے گاڑی سے اپرا اور گ بٹ کے شا مبے جاکر کھڑا ہو گتا ،چھنی کا وقت فرنب بھا اشکی
دھڑکتیں نےپرن بب ہو رہیں بھیں ،اور آخر وہ وقت آن پہنجا بھا ،جب گالج کا گ بٹ کھل گتا اور
لڑکتاں ناہر آنے لگ گتیں ،اب اس کے لیبے سب سے پڑا امنجان اننی لڑک یوں میں سے یوندہ کو
پہنجانا بھا ،وہ اسے الکھوں کے مچموعے میں سے بھی پہنجان شکتا بھا ،لتکن ابھی نک وہاں سے
ایسی کوئی لڑکی بھی پہیں نکلی بھی ،جس وہ کہہ شکتا کہ نہ یوندہ ہے ،آدھے گھیبے کا مزند وقے
گزر گتا ،لتکن اس نے اسے گ بٹ سے ناہر آنے پہیں دنکھا ،اس کی جوسی مایوسی میں ندل رہی
بھی اسے ایسا لگا آج وہ کالج ہی پہیں آئی ہو گی ،اس نے آسمان کی طرف دنکھ کر انک گہرا
شایس لتا جیسے اس نے رب سے النجا کی ہو
ایسکیوزمی !!.زرا راستہ دبحبے گا" اشکی نظر ابھی آسمان سے ہنی پہیں بھی کہ اشکے کایوں میں
آواز آئی ،اس نے انک ہی چھتکے سے نلٹ کر دنکھا ،پڑی سی سقتد جادر میں لیتا انک وجود نفاب
ن
سے چھانکنی ہئزل پراؤن آ کھیں،اس نے گالشزز اناریں اسے نفین کرنے میں وقت لگ گتا،
جدا نے اشکی اننی جلدی شن لی ہے ،وہ کب سے جس کے ان یطار میں بھا وہ اشکے ناس شر
چھکانے کھڑی بھی ،رب اسے اسی کے ناس لے آنا بھا،
232
زرا شا راستہ د نبے کے لیبے کیتا وقت درکار ہے تمہیں مشئر" یوندہ نے ا نبے انداز میں شر ابھا کر
غصے سے کہا ،ا نبے شا مبے اسے دنلھ کر وہ جونکی
آپ کے لیبے یو شاری زندگی جاصر ہے" م یصور کے چہرے پر عح بب سی جوسی بھی جیسے اسے
کوئی قتمنی خزانہ مل گتا ہو
تم " ..................یوندہ نے اسے غصے سے دنکھا ،م یصور ڈھ تائی سے مسکرا رہا بھا
ُ
ک یوں آنے ہو پہاں" اس نے ادھر ادھر دنکھا
تم سے نات کرئی بھی" م یصور نے گالشزز بھی ادھر ادھر دنکھبے ہونے کہا
جو نات ہوئی بھی ہو گنی بھی ،اب جاؤ اور دونارہ کتھی مت آنا" یوندہ نے دانت جوڑ کر شرخ
ہونے چہرے سے کہا
میں اننی نات کہے یئر پہیں جاؤں گا" م یصور نے دوشری طرف دنکھ کر کہا ،وہ اشکی آنکھوں
میں پہیں دنکھ نا رہا بھا
میں نے کہا نا کچھ پہیں سیتا" اس نے جانے کے لیبے راستہ دنکھا
میں نے بھی کہہ دنا ہے" م یصور ہ یوز ا یسے ہی کھڑا رہا ،یوندہ کو اشکی زہینی جالت پر شک ہوا
جلدی یولو " ........اس نے نے یسی سے کہا وہ جامنی بھی ،وہ کیتا صدی اور ہتدھرم ہے اننی
نات م یوا کہ ہی چھوڑے گا
یئری دلگی کے صدقے
233
تم جو کہیو گی جیسا کہو گی میں کر لوں گا ،یس جود کو مچھ سے دور نا کرنا کتھی" سب پر جکومت
کرنے واال م یصور جان یوسفزئی روڈ پر کھڑے ہوکر اس سے اشکی محبت کی بھتک مانگ رہا بھا،
ن
یوندہ کی آ کھیں بھتگ گنی ،لتکن اسے مصیوط ہونا بھا اگر وہ اب ہار جائی یو شاہد وہ ہمیشہ کے
لیبے م یصور جان کی مجکوم ین جائی
اچھا اور کچھ" اس نے ڈھئروں آیسو اندر انار کر مصیوط لہچے سے یوچھا
تم مایو گی نا مئری نات" م یصور نے اسے پہت امتد سے دنکھا
پہیں" ...........یوندہ کے انک لفظ پر م یصور کے ناؤں کے ننچے سے زمین نکل گنی ،اس نے
اسے مایوسی سے دنکھا
اور اب دونارہ مئرے شا مبے کتھی مت آنا" یوندہ کہہ کر رکی پہیں بھی وہ بھاگ گنی ،اور روڈ کے
درمتان میں کھڑا بح یون ولہ کا جایسین وہی زمین یوس ہو گتا ،وہ کاقی دپر وہی نے جس و خرکت
کھڑا رہا ،آنے جانے لوگ اس سے نکرانے رہے لتکن اسے کوئی ہوش پہیں بھا ،لتکن کچھ دپر
نعد وہ انتا وجود گھستیبے ہونے گاڑی نک آنا اور گاڑی میں تیتھ کر اس نے گاڑی شڑک پر دورا
دی ،گاڑی کی سیتڈ یئز ہونے ہونے انک شو تیس کو چھونے لگی ،وہ اننی ہی دھن میں گاڑی
جلتا رہا ،ا سبے آج کا دن کیسے گزارا بھا ،اسے اننی زات نےوقغت سی لگبے لگی ،وہ شارا دن نہ ہی
شوختا رہا اس نے اننی یوری زندگی کس جئز پر عرور کرنے گزار دی انک لڑکی کو یو وہ جاصل پہیں
کر سکا بھا ،اپہی شوجوں میں دوپہر سے شام کا وقت ہو حکا بھا عروب آقتاب کا وقت ان پہنجا بھا
235
ہر طرف سے اشکے کایوں میں اذایوں کی آوازیں گوبج رہی بھیں ،اسے وہ آوازیں کایوں سے ا نبے
دل میں اپرئی مجسوس ہو رہیں بھیں ،اس ایسا مجسوس ہو رہا ہے رب سے نکار رہا ہے وہ جیسے
کیسی گم شدہ بچے کا ماں ڈھونڈنے نکلنی ہے یو گلی گلی صدا لگائی ہے شاند کسی آ1از پر اسکا
اسے اسکا بجہ مل جانے اسے و یسے ہی ہر طرف سے صداتیں آ رہیں بھیں ،اس نے گاڑی انک
جگہ مسجد کے آگے کھڑی کر کے ننچے اپر آگتا ،وہ پہیں جانتا بھا وہ کہا جا رہا ہے جس طرف اشکے
قدم اھ رہے بھے وہ بھی جل رہا بھا ،اس نے جود ہو ہواؤں کے سئرد کر دنا بھا چہاں اسے وہ
لے جاتیں
تیتا اس طرف جاؤ وصو کرو" اسے گم سم دنکھ کر انک پزرگ نے اشکی نازو سے نکڑ کر کہا ،اس
نے بھی اسے طرف ا نبے قدم مور د نبے ،وصو کر کے اسے نے خ بب سے رومال نکال کر شر پر
م
ناندھا ،اور سست قدموں سے جلتا ہوا انک صف کے ننچ میں جاکر کھڑا ہو گتا ،تماز کمل کر کے
وہ وہی تیتھ گتا اور جالی نظروں سے مسجد کے در و دیوار کو دنکھبے لگا ،آج بھر اسے ا نبے اندر شکون
اپرنا مجسوس ہو رہا بھا لتکن وہ نے جین بھا اشکی نظروں میں اصظراب بھا ،جو آوازیں اسے پہاں
ک
نک ھینچ لتیں بھیں اب اشکی نازو گست اسے کنی بھی ستائی پہیں دے رہیں بھیں ،تمازی
تماز پڑھ کر جلے گبے بھے ہر طرف ستانا بھا نلکل ویسا ہی جیسا اس کے اندر بھا ،آخر کو بھک کر
ابھا اور ناہر جانے کے لیبے مڑا اسے ا نبے ننچھے وہی پزرگ کھڑے نظر آنے خنہوں نے اسے وصو
کرنے کا کہا بھا
236
"جب ایسان دنتا کے مضانب اور پریسان یوں سے بھک ہار کر تیتھ جانا ہے یو ہللا کی رچمت نکارئی
ہے"
َّ َْ َ َ َْ ُ
ال نق یظوا من رچمة اَّللَّ ۚ
"کہ اے نتدے ! ہللا کی رچمت سے مایوس نہ ہونا"
اپہوں نے م یصور کے کتدھے پر ہابھ رکھ کر مسکرانے ہونے اسے آنت کا پرچمہ نتانا اور جلے
گبے ،م یصور کنی نا نبے نے جس و خرکت کھڑا رہا ،افر ہھر مردہ قدموں سے مسجد کے صچن میں آنا
ک یوں " ...........اس نے آسمان کی طرف دنکھا
میں یو آنکی نکار پر کتھی پہیں آنا ،بھر بھی ک یوں نکارنے ہیں آپ مچھے" وہ ہ یوز آسمان کی طرف
دنکھ رہا بھا
تیتا ہللا ا نبے نتدوں سے سب سے زنادہ محبت کرنا ہے" اس نے فرنب سے انک شخص ا نبے
چھونے سے بچے کو سمچھانا ہوا لے جا رہا بھا ،م یصور نے اپہیں دنکھا
اگر مجلصی کا کوئی نتمانہ نتانا جانے یو اس میں سب سے اوپر ہللا کی رچمت اور محبت ہو گی" وہ
شخص بچے کا ہابھ بھامے اس کے ناس سے گزر گتا
ا نبے نتدے کے لیبے ،جو نتدے کی نافرمائی پر بھی اس کے لیبے بھابھیں مارنے سم تدر کی مانتد
ہوئی ہے" وہ اس سے آگے جلے گبے اور آواز دھتمی ہو گنی ،لتکن م یصور کو اس کے ک یوں کا
جواب بھی ہللا نے اسے ستکتڈ کے دشویں حصے میں دے دنا بھا ،اسے ندامت مچوس ہو رہی بھی
237
کہ اننی جلدی سیبے والے رب کے در پر وہ کتھی پہلے ک یوں پہیں آنا بھا ،وہ کیوں عاقل نتا رہا،
آج اسے مجسوس ہو رہا بھا کہ شچ میں اشکی زات کو شکست ہو گنی ہے ،اسکا عرور یوٹ حکا ہے
اور وہ ا نبے ہی قدموں میں آکر گرا ہے
راولیتڈی سہر میں گھڑی رات کے شوا یو بجا رہی بھی ،ا یسے میں وہ الن بٹ نلو قم یض شلوار کے
اوپر ختکٹ پہبے کتدھوں پر شال اورھے نالوں کا ڈھتال شا جوڑا نتانے یئرس میں کھڑی گھروں پر
جلبے والی انکا دوکا روسی یوں کو دنکھ رہی بھی ،اسے زہین میں دن والی م یصور سے ہونے والی
ن
مالقات کسی قلم کی طرح سے جل رہی بھی ،اشکی آنکھوں کے شا مبے سے م یصور کی آ یں ہٹ
ھ ک
ہی پہیں رہیں بھیں ،کتھی وہ بح یون ولہ وال م یصور جس کی آنکھوں سے ہمیشہ ع یض و غصب
چھلکانا بھا اور دوشری طرف وہ النجاتیں جو وہ آج دنکھ کر آ رہی بھی ،یوندہ کو گھین مجسوس ہو رہی
بھی ،اس نے انتا ہابھ اننی گردن پر ب ھئرا ،وہ مجسوس کر نا رہی بھی کہ وہ ڈوب رہی بھی ،جانے
کہاں لتکن وہ ڈوب رہی بھی
لتکن !!.......داجی کو یو نتہ ہے الال پہیں جانے بھر نہ یو ممکن ہی پہیں ہے داجی نے الال کو
بھجا ہو" اشکے کایوں میں پر یسے کی آواز گوبجی
238
تم جاننی پہیں ہو نا الال کو وہ کتھی بھی کالج پہیں آنے مچھے لیبے نہ ہی کتھی شکول آنے بھے"
یوندہ کو جاروں طرف پر یسے کی آوازیں آ رہیں بھیں ،وہ جاہ کر بھی ان آوازوں سے ننچھا پہیں چھڑا
شکنی بھی،
انکو پہیں یستد کالج کے ناہر آکر ان یطار کرنا وہ کہبے ہیں انکو پہیں یستد اچھلنی کودئی لڑکتاں اور
کالج کا یو تمہیں نتہ ہی ہو گا" یوندہ نے دویوں ہابھ ا نبے کایوں پر رکھ لیبے ،لتکن کتھی کتھی
کان نتد کرنے کا کوئی قاندہ پہیں ہونا جاص طور پر نب جب آوازیں دل میں شر آبھا رہیں ہوں،
اے ہللا مچھ پر رچم کر مدد فرما مئری" یوندہ نے کہہ کر کایوں سے ہابھ ہتانے ،اسکا شایس بھول
حکا بھا وہ شا مبے لگی گرل کے سہارے سے کھڑی ہوئی ،اور گہرے شایس لینی رہی کچھ دپر میں
اسکا شایس بجال ہو گتا اور وہ پہئر مجسوس کرنے لگی ،اب وہ آہستہ آہستہ سے قدم ابھانے
ہونے کمرے میں داجل ہوئی یئرس کا دروازہ آرام سے نتد کر کے واش روم میں جلی گنی،
بھوڑی ہی دپر نعد وہ ناہر انتا دو نتہ تماز لکے لبے سبٹ کر نبے ہونے ناہر نکلی ،صوقے پر پڑی
جانے نامز ابھا کر اس نے ،نفل کی ن بت ناندھی ک یونکہ وہ عسا ٧پہلے ہی ادا کر جکی بھی اب یو
صرف رب سے مالقات کے لیبے اس کے حصور کھڑی بھی ،وہ انتا شکون رب سے وایس مانگ
لیتا جاہنی بھی ،وہ ،وہ یوندہ وایس جاہنی بھی جو صوائی جانے اے پہلے ہوا کرئی بھی ،وہ رب سے
میتیں کرن جاہنی بھی کہ صوائی کو اشکی زندگی سے نکال دے ،لتکن رب کی زات پہئرین ق یضلہ
239
کرنے والی ہے ،اور وہ ن تدے کو اکئر وہ پہیں جو نتدا مانگتا نلکل2وہ غطا کر ہے ا نبے المجدود
خزانے سے جو اشکے نتدے کے لیبے پہئر پہیں پہئرین ہونا ہے
بح یون ولہ میں زندگی معمول کے مطایق جل رہی بھی ،لتکن سب کچھ ھسب معمول پہیں بھا ،ہر
کوئی اننی زندگی میں مصروف بھا ،لتکن م یصور کا بھی سمشئر ختم ہق گتا بھا اور وہ بح یون ولہ وایس
جال گتا بھا ،اب وہ شارا دن صواتیتکی شڑکوں پر گاڑی دوڑانا رہتا بھا ،نا گھر آ کر شو جانا بھا ،نا
اشکے آنے کی کسی کو جئر ہوئی نا جانے کی ،اگر وہ گھر میں بھی ہونا یو بھی وہ گم سم روجوں کی
طرح انک جگہ تیتھا رہتا بھا ،داجی نے یو انتا دل شخت کر لتا بھا لتکن شاہ گل اسے دنکھ کر ہر
وقت کڑئی رہتیں بھیں ،زوسہ اور نلوسہ گل دویوں شاہ گل سے کہنی کہ م یصور بھر کہیں نتمار
ہی نایئڑ جانے اس کے لیبے لچھ کریں ،کرن بھی یوراب کے سے نار نار کہنی کہ م یصور کے لیبے
کچھ کریں ،لتکن یوراب نے اسے شحنی سے م یع کر دنا بھا ،کہ اس معا ملے میں وہ نا یولے ،پر یسے
اور ناقی ل|ے یو میسور کے فرنب بھی پہیں بھتکبے بھے ،لتکن ردق کتھی کتھی م یصور کے
شابھ تیتھ کر جانے ئی لہنی بھی ،یواب جان بھی مصرف رہتا بھا ،پہت کم وقت وہ م یصور کو
دے نانا بھا ،قور جب کتھی اس کے ناس وقت ہو م یصور پہیں ملتا بھا ،سب ہی انک دوشرے
سے اس معا ملے پر نات کرنا جا ہبے بھے لتکن جاموش بھے انک طرف م یصور کی زندگی اشکی محبت
240
بھی اور دوشری طرف شاہ گل اور داجی کی عزت ،دویوں ہی نازک معا ملے بھے ،جن پر کوئی بھی
لب کسائی پہیں کرنا جاہتا بھا
راولیتڈی کے یوش عالقے میں موجود گھر میں بھی آنا طوقان اب بھم گتا بھا ،کچھ عرصے پہلے
آنے والی نتدنلی جو صوائی سے نعلفات بجال ہونے کی وجہ سے آئی بھی وہ بھی اب پہلے کی طرح
ہو گنی بھی کوئی صوائی کا زکر پہیں کرنا بھا ،سب اننی زندگ یوں میں جوش بھے ،زندگی کی رونفیں
بجال ہو رہیں بھیں ،لتکن بح یون ولہ کے انک مکین کی طرح پہاں کے بھی انک مکین کی زندگی
نارمل پہیں بھی ،لتکن وہ کوسش کر رہی بھی اننی زندگی کو پرنک پر النے کی ،یوندہ کی ندلی
جالت سے سب واقف بھے ،اسی لبے سب اب اسکا زنادہ ختال رکھبے بھے ،ہر وقت اس کے
ض ق س
شابھ رہتا اسے جوش رکھبے کی کوسش کرنا سب اننی زمہ داری ھبے گے ھے ،مئرا ل اور
ب ل مچ
ضق ھ ب ہ فن گ ن ب ل م طگ ب م
زرمبتہ ل ھی ین ہونے گے ھے کہ ا کے ھر کی رو یں لوٹ ر یں یں ،مئرا ل اور
زرمبتہ گل میں بھی صلح ہو گنی بھی ،وہ انک نار اپہیں مردان بھی لے کر گبے ،لتکن زری نے
کہہ دنا بھا اب وہ پہیں جاتیں گی ،ہت جئز کی انک قتمت ہوئی ہے اور وہ دویوں کو ا نبے بچوں
کی جوسیوں کی قتمت ا نبے رسبے چھوڑ کر ادا کرنے آنے بھے اور اب بھی ادا کرنے کے لیبے وہ
رب سے ہمت مانگ رہے بھے
241
بح یون ولہ میں زندگی معمول کے مطایق جل رہی بھی ،لتکن سب کچھ جسب معمول پہیں بھا ،ہر
کوئی اننی زندگی میں مصروف بھا ،م یصور کا بھی سمشئر ختم ہو گتا بھا اور وہ بح یون ولہ وایس آ گتا
بھا ،اب وہ شارا دن صوائی کی شڑکوں پر گاڑی دوڑانا رہتا بھا ،نا گھر آ کر شو جانا بھا ،نا اشکے آنے
ُ
کی کسی کو جئر ہوئی نا جانے کی ،اگر وہ گھر میں بھی ہونا یو بھی وہ گم م روجوں کی طرح انک
س
جگہ تیتھا رہتا بھا ،داجی نے یو انتا دل شخت کر لتا بھا لتکن شاہ گل اسے دنکھ کر ہر وقت کڑئی
رہتیں بھیں ،زوسہ اور نلوسہ گل دویوں شاہ گل سے کہنی کہ م یصور بھر کہیں نتمار ہی ناپڑ
جانے اس کے لیبے کچھ کریں ،کرن بھی یوراب کے سے نار نار کہنی کہ م یصور کے لیبے کچھ
کریں ،لتکن یوراب نے اسے شحنی سے م یع کر دنا بھا ،کہ اس معا ملے میں وہ نا یولے ،پر یسے اور
ناقی سب یو م یصور کے فرنب بھی پہیں بھتکبے بھے ،لتکن ردا کتھی کتھی م یصور کے شابھ تیتھ
کر جانے ئی لینی بھی ،یواب جان بھی مصرف رہتا بھا ،پہت کم وقت وہ م یصور کو دے نانا بھا،
اور جب کتھی اس کے ناس وقت ہو م یصور پہیں ملتا بھا ،سب ہی انک دوشرے سے اس
معا ملے پر نات کرنا جا ہبے بھے لتکن جاموش بھے انک طرف م یصور کی زندگی اشکی محبت بھی اور
دوشری طرف شاہ گل اور داجی کی عزت ،دویوں ہی نازک معا ملے بھے ،جن پر کوئی بھی لب
کسائی پہیں کرنا جاہتا بھا ،نا ہی م یصور کو کچھ نتا شکتا بھا
242
راولیتڈی کے یوش عالقے میں موجود گھر میں آنا طوقان بھی اب بھم گتا بھا ،کچھ عرصے پہلے
آنے والی نتدنلی جو صوائی سے نعلفات بجال ہونے کی وجہ سے آئی بھی وہ بھی اب پہلے کی طرح
ہو گنی بھی کوئی صوائی کا زکر پہیں کرنا بھا ،سب اننی زندگ یوں میں جوش بھے ،زندگی کی رونفیں
بجال ہو رہیں بھیں ،لتکن بح یون ولہ کے انک مکین کی طرح پہاں کے بھی انک مکین کی زندگی
نارمل پہیں بھی ،لتکن وہ کوسش کر رہی بھی اننی زندگی کو پرنک پر النے کی ،یوندہ کی ندلی
جالت سے سب واقف بھے ،اسی لبے سب اسکا زنادہ ختال رکھبے بھے ،ہر وقت اس کے شابھ
ضق س
رہتا اسے جوش رکھبے کی کوسش کرنا سب اننی زمہ داری ھبے گے بھے ،مئرا ل اور زرمبتہ
ل مچ
م
گل بھی طمین ہونے لگے بھے کہ ا نکے گھر کی رونفیں لوٹ رہیں بھیں ،مئراقضل اور زرمبتہ
گل میں بھی صلح ہو گنی بھی ،وہ انک نار اپہیں مردان بھی لے کر گبے ،لتکن زری نے کہہ دنا
بھا اب وہ پہیں جاتیں گی ،ہر جئز کی انک قتمت ہوئی ہے اور وہ دویوں بھی ا نبے بچوں کی
جوسیوں کی قتمت ا نبے رسبے چھوڑ کر ادا کرنے آنے بھے اور اب بھی ادا کرنے کے لیبے وہ
رب سے ہمت مانگ رہے بھے
243
وقت پہت سست رقتاری سے گزر رہا بھا ،معلوم ا یسے ہونا بھا کہ صدناں گزر گتیں لتکن انک
دن بھی مشکل سے کیتا بھا ،نادیں ،شوجیں ،نلحتاں سب نے اسے جکڑ لتا بھا ،اب یو نا وہ مسجد
میں ملتا بھا نا روڈ پر گاڑی دوڑانا ہوا ،لتکن آج وہ کچھ سسنی مجسوس کر رہا بھا اس لبے الن میں
ہی عساء کی تماز ادا کر رہا بھا ،تیبے کو ا یسے کھلے عام تماز ادا کرنے ہونے اورنگزنب جان اور شاہ
گل پہلی نار دنکھ رہے بھے ،وہ دویوں ہی اس وقت کمرے کی کھڑکی میں کھڑے فچر مجسوس کر
رہے بھے لتکن انک دوشرے سے نظریں خرا کر ،راولیتڈی سے آنے کے نعد شاہ گل یس نہ
ہی شوختیں رہتیں کاش وہ اس دن پرداست کر جاتیں یو آج انکا تیتا اس جال میں نا ہونا ،م یصور
کے لمبے لمبے شجدے دنکھ کر انکا دل جلق میں آرہا بھا ،اور ذہن میں انک ہی ختال ،جانے اب
شجدے سے ا بھے گا نا پہیں ،انکا تیتا ا نکے شا مبے ہار رہا بھا ،وقت نے دویوں ناپ تیبے کو اننی
جکی میں تیس دنا بھا ،وہ جو عرور کا نتکر بھا ،اب وہ شجدے میں ہی کنی پہر گزار د ن تا بھا ،اور اسکا
ناپ جس نے شاری زندگی عرور پہیں کتا ،اب وہ نتا رہے بھے کہ وہ کون ہیں ،زندگی نے ان
دویوں کو انک دوشرے کے لیبے نک دم ندل دنا بھا ،نا وہ م یصور سے زنادہ نات کرنے اور نا
م یصور ان سے آنکھ مال نانا بھا،
جان "!............شاہ گل نے عاخزی سے داجی کی طرف دنکھا
ا نبے تیبے سے کہو مرد نبے" داجی نے اپہیں ہابھ کے اشارے سے روکا ،اور کہہ کر جلے گبے،
کپ ن
شاہ گل کاقی دپر ا ہیں د یں ر یں،
ہ ت ھ
244
ک یوں دل پر نتھر رکھ لتا ہے آپ نے" اپہوں نے دل میں شوجا لتکن وہ متہ سے کچھ بھی یول نا
ناتیں اور وایس نظریں ننچے الن کی طرف کر لیں ،الن میں م یصور دعا کے لیبے ہابھ ابھانے
آسمان کی طرف دنکھ رہا ،وہ جو ا نبے شارے ق یضلے جود کرنے کا عادی بھا آج ق یضلے کے لیبے
م
اس نے بھی رب کی طرف ہی دنکھا بھا ،وہ دعا کمل کر کے وہیں جانے تماز پر گھی یوں کے گرد
نازوں جانل کر کے تیتھ گتا ،وہ کنی پہر ا یسے ہی گم سم جال میں دنکھتا رہا
ادھر ا یسے ک یوں تیتھے ہیں مولوی صاجب" یواب نے اسے ایسا تیتھا دنکھ کر دور سے ہی کہا اور
وہی اشکے ناس گھاس پر تیتھ گتا ،م یصور نے بھتکی سی مسکراہٹ اشکی طرف اچھالی
واہ پڑی نات ہے ،آج تم نے مئرے طئز کو کچھ جاص اہم بت پہیں دی اور اوپر سے مسکرا
رہے ہو ،آج شورج کہاں سے نکال ہے" اس نے ادھر ادھر اندھئرے میں شورج ڈھونڈنے کی
کوسش کی
اب الچھبے کی ہمت ہی پہیں رہی اس لیبے ہار مان لیتا ہوں" وہ جالی نظروں سے جال میں دنکھبے
ہونے یوال
م یصور نہ سب کتا کر رہے ہو ،اننی جالت دنکھو" اس نے م یصور کے کتدھے پر ہابھ کر اشکے
چہرے کو دنکھا
میں ......میں کر رہا ہوں؟" م یصور نے اپرو احکا کر اننی طرف اشارہ کتا
میں پہیں کر رہا وہ مچھے مار رہی ہے اور میں مرر رہا ہوں" م یصور نے کہہ کر شر چ ھتک دنا
245
ہللا کتھی ایسان کو اشکی طاقت سے زنادہ نکل یف پہیں د ن تا" یواب نے اشکے ہابھوں پر ہابھ رکھا
اشکی نگاہوں کی ناکئزگی نے مچھے جکڑ لتا ہے ،اور میں روز پروز ا نبے آپ سے آزادی کے لیبے
ختگ کرنا ہوا شجدے میں جا گرنا ہوں" م یصور نے شرخ آنکھوں سے شر ابھا کر یوب کو دنک ھا،
یواب کا دل ڈر گتا ،وہ انک قلعے کی مانتد شخص اشکے شا مبے کیسے گر رہا بھا ،اسے اننی نے یسی
پر پہت غصہ آنا کہ وہ کیسا دوست بھا جو جاہ کر بھی اس ایسان کے لبے کچھ پہیں کر نا رہا بھا
جو اشکے ا چھے اور پرے وقت کا شابھی بھا،
م یصور جاور آنا بھا" یواب نے موصوع ندلتا جاہا
کچھ وقت نک اس قصے کو ہمیں ا نبے نک رکھتا ہے اس کے نعد دنکھبے ہیں" م یصور نے کہہ کر
جانے تماز پہہ کی اوراسے ہابھ میں ابھا کر جونتاں پہن کر جال گتا ،یواب جان نے اندر نک اسے
جانا دنکھا اور انک شرد آہ بھر کر وہ بھی اندر جال گتا،
بح یون ولہ میں نبے دن کا شورج ا نبے شابھ انک ننی شوچ اور ن تا موصوع گقتگو لے کر طلوع ہوا،
جسب معمول سب ہی ا نبے کاموں میں مصروف بھے ،یوجوان نارئی کالج یون یورسیئز جلی گنی بھی،
م یصور کی یون یورسنی ختم ہو گنی بھی ختکہ صالح الدین ایوار کو پہیں گتا بھا اشالم آناد لتکن آج وہ
جانے کا ارادہ رکھتا بھا ،وہ جیئز کی تی بٹ ،اور نلو ،نلتک ،اور وان بٹ التیتگ والی وول کی
م
246
شویئر جس کے گلے سے نلو شرٹ کے کالر نظر آرہے بھے پہبے ہونے اننی شارہ نتاری کمل کر
کے سئر اقضل کے ناس آکر تیتھا
کس ناتم نکلو گبے" سئر اقضل سقتد قم یض شلوار کے اوپر ختکٹ اور اشکے اوپر جادر اوڑھے
ہچرے میں تیتھےاختار پڑھبے ہونے عارضی شا یوچھا
ابھی بھوڑی دپر میں نکلوں گا" وہ دویوں ہابھوں کی انگلتاں ناہم جوڑے شر چھکانے تیتھا بھا
بچے جلدی نکال کرو ,شردی ہے شام جلدی پڑئی ہے اب" اپہوں نے اختار سے شر ابھا کر ناک
پر عیتک نکانے اسے نتبتہ کی
جی پہئر" اس نے مح یصر شا جواب دنا ،سئر اقضل نے تیبے کے اس مح یصر جواب پر اسے شر
چھکانے تیتھا دنکھ کر عیتک انار کر نعور اسے دنکھا
کچھ کہتا ہے؟" وہ ستدھے ہو کر تیت ھے ،صالح الدین جاموش رہا
بچے کوئی نات ہے یو یولو ،کوئی مستلہ ہے ،تیسے جا ہبے" جان نے جود ہی ہر ممکتہ وجہ یوچھی ،وہ
ا نبے بچوں کی ہر عم اور پریسان ا نکے شابھ کھڑے ہونا جا ہبے بھے ،صالح الدین بھر بھی جاموش
رہا
صالح الدین جان شر ابھاؤ اور یولو کتا نات ہے" اپہوں نے غصے سے کہا صالح الدین نے شر
ابھا کر دنکھا ،اشکی آنکھوں میں جوف بھا
ایو "........وہ دھتمی آواز میں انتا ہی کہہ سکا ،جان نے شر انتات میں شر ہالنا
م
247
وہ........میں .........شادی" وہ کہبے کہبے رکا ،اور انک نظر ناپ کو دنکھا جو اسکا چملہ کمل
ہونے کے ان یطار میں بھے،
میں شادی کرنا جاہتا ہوں" اس نے انک شایس میں کہہ کر شر چھ تک دنا ،جان کچھ دپر
جاموش رہے
اننی ماں سے کہو نہ نات" اپہوں نے دونارہ عیتک لگانا جاہی
اپہوں نے کہا ہے آپ سے کہوں" اس نے دویوں ہابھوں کی انگل یوں کو ناہم مالنا
مچھ سے کتا کہوں؟ سئراقضل جان نے عیتک متہ کے فرنب کی اور اسے عور سے دنکھا
میں لڑکی ڈھونڈوں گا کتا اب" جان نے کہہ کر شر کو نقی میں ختیش دی
ایو وہ.............لڑکی" صالح الدین کی آواز ن تد ہوئی ،جان نے عیتک کے اوپر سے ہی اسے
دنکھا
م یصور کی وجہ سے ہم کم رشوا ہونے ہیں جو اب تم بھی نہ تماشا لگواؤ گے ہم سے" وہ ہ یوز
عیتک کے اوپر سے دنکھ رہے بھے
ایو انک نار اگر آپ مئرے لیبے ،نلئز ایو" صالح الدین ناپ کے ناس جا تیتھا
صالح الدین تم لوگوں کو ہم نے اس لیبے سہر بھنجا ہے کہ تم لوگ نہ سب کرو ،ہمارے گھر
میں بحتاں موجود ہیں ،ہم ا نکے ہونے ہونے کیسے ناہر نکل جاتیں رسبے لیبے" جان نے عیتک
انار کر ستدھے ہوکر تیتھے
248
ایو وہ گھر کی ہی ہے ،آپ" اس نے ننچے دنکھبے ہونے دھتمے لہچے میں کہا
کون ہے" جان کے چہرے کے ناپرات ندلے
یوندہ " ..........صالح الدین نے تم بھوڑا ،سئراقضل کا چہرہ شرخ ہو گتا ،صالح الدین کہہ کر
جاموش تیتھا رہا ،جان بھی کاقی دپر جاموش رہے ،بح یون ولہ کا رواج پہیں بھے بچوں پر غصہ
کرنا ،اور وہ سقی ہللا کے موت کے نعد سے ا ن بے تی یوں کے لیبے پہت جساس ہو گبے بھے ،وہ
انک ستکتڈ کے لیبے بھی اننی آنکھوں کمسے اوچھل پہیں ہونے د نبے بھے ،صالح کا انک شال
سہر میں رہ گتا بھا اس لیبے اپہوں نے دل پر نتھر رکھا ہوا بھا
صالح الدین آج یو تم نے نہ نات کر دی ہے ،اب میں تمہارے متہ سے کتھی نہ نات نا
س
سیوں ،مچھے" جان کا لہجہ یئز بھا ،صالح الدین ہ یوز شر چھکانے تیتھا رہا
تمہیں نتہ ہے ،اس لڑکی نے بھابھی کی کینی نے ادئی کی ہے ،وہ جس عورت سے ،میں سقتد
شر واال ایسان شر ابھا کر نات پہیں کرشکتا ،اس نے اپہیں گھر سے جانے کا کہہ دنا" جان
نے اختار پہہ کر کے رکھا
ایو وہ آپ کے بھائی کی تینی ہے" صالح الدین نے انکی آنکھوں میں دنکھا
کون شا بھائی؟ اپہوں نے جارنائی سے نانگیں ننچے کیں
وہ بھائی جو ہم سے شارے رسبے ختم کر کے جال گتا بھا؟ جان جادر سیتھا لبے ہونے کھڑے
ہونے
249
ہم نے بھر اسے سیبے سے لگانا جاہا ،اس کے گھر گبے اسے عزت دی ،اس نے کتا کتا
ہمارے شابھ" وہ صالح الدین کی طرف موڑے
اورنگزنب جان جانے مچھ سے عمر میں چھونا ہے مئرا سگا بھائی بھی پہیں ہے بھوبھی زاد ہے،
لتکن میں نے ہمیشہ اسے ناپ کی طرح عزت اور ا نبے شگے بھان یوں سے زنادہ نتار دنا ہے"
اپہوں نے صالح الدین کو دویوں نازو سے نکڑ کر کھڑا کتا
مئرے لیبے بح یون ولہ کے لوگوں کی عزت اہم بت رکھنی ہے پہاں سے بھاگے ہونے لوگوں سے
مئرا کوئی نعلق پہیں ہے" جان تیبے کی نازو بھیتھتا کر جلے گبے ،صالح الدین نے متھتاں اور
لب تینچ کر جارنائی کو زوردار ناؤں مار کر وہاں سے جال گتا
راولیتڈی میں شردیوں کی آخری نارسیں ہو رہیں بھیں ہر طرف جل بھل بھی ،نارشوں سے
شردی کی شدت میں اصاقہ ہو گتا بھا ،وہ پراؤن اون کے فراک کے اوپر گرم شال ر ک ھے ہیئر
ت
کے آگے سب کے شابھ یتھی مونگ بھلتاں کھا رہی بھی،
ایو " .........وہ دھتمے سے یولی
جی" جان جو ئی وی دنکھ رے بھے تینی کے نکارنے پر ئی وی کی آواز ہلکی کرنے لگے
کتا ہم صوائی جا شکبے ہیں" اس نے مونگ بھلی متہ میں ڈالی لتکن ناقی سب کے ہابھ رک گبے،
250
صوائی ک یوں جانا ہے ،کہیں اور جلبے ہیں بچے" جان ئی وی وہ نتد کر کے تینی کی طرف م یوجہ
ہونے
ایو مچھے بح یون ولہ جانا ہے" یوندہ نے انک اور تم بھی یکا ،جس کی وجہ سے سب نے اسے مڑ کر
دنکھا
یو " .............زرمبتہ گل کے متہ میں ہی نات رہ گنی جان نے اپہیں اشارہ کتا
بچے وہاں جاکر کتا کرنا ہے ،جو ہو گتا ،وہ اننی آشائی سے شاند جل نا ہو شکے ،بحیون ولہ کے
دروازے ہم پر انک نار بھر سے نتد ہو گبے ہیں" جان نے ننچے بچھی کارنٹ پر انگلتاں بھئریں
ایو ہم انک نار پرائی یو کر شکبے ہیں نا" وہ ناپ کے فرنب ہوئی
یوندہ اب تم نے جا کر کتا کرنا ہے وہاں ،اب کتا رہ گتا ہے ناقی کرنے کو" یور نے غصے سے
کہا
یور " ...........رجب نے یور کو غصے سے نکارا
ن
ہاں یس مچھے ہی جپ کروا لو" وہ کہہ کر ناؤں نحنی ہوئی وہاں سے جلی گنی
ایو " .......یوندہ نے ناپ کو دنکھا
بچے اگر مئری نات ہوئی یو جال جانا ،مگر میں اننی تینی کو وہاں پہیں لے کر جا شکتا ،جب کے
مچھے نتہ ہے وہاں کتا شلوک ہو گا ہمارے شابھ" جان زمین سے ابھ کر صوقے پر تیتھے
251
ایو کتا شلوک کریں گے ،ہم ا نکے ا نبے ہیں ،جون ہیں انکا اور انتا جون کوئی اننی آشائی سے پہیں
ت
پہا شکتا" یوندہ ا نکے ناس صوقے پر یتھی
وہ ہمیں قتل بھوڑی کریں گے" وہ مسکرانے
ایو جو بھی کریں گے ،جو میں نے کتا شاند وہ نا کریں" یوندہ نے ناپ کے ہابھ پر ہابھ رکھا،
مئراقضل جاموش رہے
ایو ..........میں صرف ادے سے معاقی مانگتا جاہنی ہوں ،وہ معاف کریں نا پہیں ،یس مچھے
ا نبے گھر آئی انک پزرگ جایون کی نےعزئی کرنے کا نا جق بھا نا ہی پرن بت" اشکی آنکھوں کے
کتارے بھتگ گبے اور اشکی آواز کتکتائی ،جان نے تینی کو دنکھا
ایو نلئز م یع مت کرنا ........،نلئز ایو" اس نے ناپ کے ہابھ کو ا نبے ہابھوں میں بھام کر النجا
کی
اچھا بچے رو پہیں" اپہوں نے بھی تینی کے ہابھ بھام لیبے
نارسیں بھم جاتیں یو ہم جلیں گے" اپہوں نے تینی کے آیسو یوبچھبے ،یوندہ نے مسکرا کر اپہیں
دنکھا اور ناپ کے سیبے سے لگ گنی ،وہ ایسی ہی بھی ہر کوئی اشکی نات مان جانا بھا ،جیسے وہ
ا نبے دل کی نات مان کر بح یون ولہ کے لیبے دونارہ رجت سفر ناندھ رہی بھی
252
چہر صوائی میں اندھئرے نے شام کو ڈھانپ لتا بھا ،م یصور کا کچھ بھی نتہ پہیں بھا وہ کہاں
ہے ،کھانے پر بھی م یصور کا ان یطار کتا گتا لتکن نے شود رہا ،گھڑی کی شونتاں دس بجا رہیں
بھیں م یصور کا ابھی نک نا قون آن ہوا بھا نا ہی وہ گھر آنا بھا ،اب سب کو شچ میں پریسائی
ہونے لگی بھی وہ کہاں جا شکتا ہے ،یوندہ سے رسبے کے انکار کے نعد سے وہ کاقی پریسان یو رہتا
بھا ،لتکن اسے کوئی بھی ا نبے کمزور غضاب کا پہیں سمچھتا بھا کہ وہ انک لڑکی لے لبے ا نبے
گھر والوں کا ازنت دے ،لتکن اس کے دل کی جالت کوئی پہیں سمچھ شکتا بھا ،داجی نے
یواب جان کو نالنا بھا کیونکہ وہ م یصور کا واجد دوست بھا جو ممکتہ طور پر نہ نتا شکتا بھا م یصور
کہاں ہے
داجی میں شام کو ہی سہر سے آنا ہوں ،مئری نات پہیں ہوئی دو دن سے م یصور سے" یواب جان
ہابھ ناندھے داجی کے شا مبے کھڑا بھا ،انک وہ ہی یو بھا جو م یصور کے دل ہی جالت سے کے
شابھ اشکی زہنی جالت سے بھی واقف بھا،
بچے مچھے امتد ہے تم مچھے سے کچھ چھتا پہیں رہے ہو گے" داجی نے کتاب نتد کر کے مئز پر
رکھی
پہیں داجی ،مئرے ناس نتانے کو شچ میں کچھ پہیں ہے ،لتکن " .........وہ کہبے ہونے رکا
لتکن کتا" داجی نے اسے جابحنی نظروں سے دنکھا
253
نفین سے پہیں کہہ شکتا لتکن ،مچھے شاند نتہ ہے م یصور کہاں ہوگا ،ل تکن وہ م یصور جان ہے
کب کہاں ہوگا کوئی پہیں جان شکتا" اس نے نظر چھکا آہستہ سے آخری الفاظ ادا کبے
یواب جان م یصور کا نتہ مچھے جا ہبے ،صنح ہونے سے پہلے اشکو گھر ہونا جا ہبے سمچھ گبے" وہ کہہ
کر ابھ کر جلے گبے ،یواب جان وہی کھڑا رہ گتا ،وہ پہیں جانتا بھا م یصور کو کیسے ڈھونڈے گا
لتکن اب اسے ڈھونڈنا بھا اسے ہر جال میں ،دل میں عح بب سی نے جینی بھی بھی ا نبے دوست
کی نکل یف پر،
یواب جان بح یون ولہ سے نکل کر ہر اس جگہ پر جا رہا بھا چہاں وہ اور م یصور جانے بھے لتکن
م یصور کا کہی کچھ نتہ پہیں جل سکا بھا ،اب یواب جان جالی ہابھ گھر بھی پہیں جا شکتا بھا،
اس نے نے مفضد گاڑی روڈ پر دوڑانا شروع کر دی ،گھڑی رات کا انک بجا رہی بھی وہ کسی
دوست کو بھی کال پہیں کر شکتا بھا ،ک یونکہ سب ا نبے گھروں کو لوٹ گبے بھے ،اور جو وہاں
رہبے بھے وہ کتھی شچ نا نتانے ،اس لیبے یواب جان نے سہر کی راہ لی شاند م یصور ہاستل جال گتا
ہو ،یواب جان پریسائی میں کتھی اسیئرنگ پر ہابھ مار رہا بھا کتھی ا نبے نالوں میں معاملہ اشکی
شوچ سے زنادہ گھمیئر ہو حکا بھا ،گاؤں سے سہر کی طرف آنے والی شڑک پر اسے انک گاڑی
نظر آئی وہ ا نبے دھتان میں آگے پڑھ گتا ،لتکن کچھ اجساس ہونے پر وہ گاڑی ریورس کرنا ہوا
کت ن ن
وایس آنا ،گاڑی کی ہتڈ النتیس آن کر کے شا مبے کھڑی گاڑی کی مئر ل بٹ د یں ،وہ مئر
ت ھ
نل بٹ پہنجان حکا بھا اشکے جسم میں انک شرد لہر دوڑ گنی ،رات کے اندھئرے میں گاڑی کھلے
254
دروازوں کے شابھ ننچ شڑک کے کھڑی ہے ،گاڑی جالنے واال کہیں پہیں ہے ،یواب جان نغئر
س
شوچے مچ ھے یئز رقتاری سے ا نبے گاڑی سے اپرا،
م یصور " ..........اس نے دور سے ہی نکارا
م یصور تم بھتک ہو" وہ یئز قدموں سے آگے آنے ہونے نکارنے لگا
م یصور کہاں ہو تم" وہ نغئر جوف کے آگے آکر گاڑی کے اندر دنکھ رہا بھا ،اسے ڈر پہیں بھا کسی
کی جال بھی ہو شکنی ہے ،جلبے ہونے اسے گاڑی کے فرنٹ شانتڈ پر آہٹ مجسوس ہوئی ،اس
نے آہستہ سے آگے چھانک کر دنکھا ،اور یو کچھ جاص نظر پہیں آنا لتکن گھڑی کی چمک دنکھائی
دی ،یواب نے گہرا شایس جارج کتا ،وہ گھڑی بھی تینجان حکا بھا وہ وہی گھڑی بھی جو م یصور کی
نازو میں ہمیشہ ہوئی بھی ،اشکی آنکھوں کی طرح اشکی گھڑی بھی چمکنی بھی ،وہ آرام سے آگے آنا
اور چھک کر زمین پر تیتھ گتا،
نہ کہاں تیت ھے ہو نار" یواب نے شا مبے دنکھبے ہونے آرام سے یوچھا غصہ یو اسے پہت بھا ،شوجا
بھا اب مال یو اسکا گرن تان نکڑ کر یوچھوں گا نہ کتا طرنقہ ہے ،لتکن م یصور جان یوسفزئی بح یون ولہ
کا جایسین کو رات کے اندھئرے میں ا یسے دنکھ کر اسکا انتا دل بھی کانپ گتا بھا ،غصہ کرنا یو
وہ بھول ہی گتا
پہاں اسے پہلی نار دنکھا بھا" م یصور جو گھی یوں کو سیبے سے لگانے دویوں نازو کو گھی یوں کے گرد
لیبے تیتھا بھا آہستہ سے یوال ،یواب جان کو اشکی ذہنی جالت پر شک ہوا ،اس نے اسے نعور مڑ
255
کر دنکھا ،اسے م یصور کی نات نے نکی لگی ،وہ وہی جگہ بھی چہاں یوراب کی شادی پر نتڈی سے
آنے والوں کا بجیتار جان نے اسیقتال کتا بھا
نتہ ہے کہاں کہاں پہیں ڈھونڈا تمہیں" اس نے م یصور کی نات کو نظرانداز کرنے ہونے جالی
نظروں سے اسے شا مبے دنکھبے ہونے دنکھ کر کہا
میں کہی پہیں ہوں ،م یصور جان کہیں راہا ہی پہیں اب" م یصور نے شرخ ہوئی آنکھوں سے
یواب کو عاخزی سے دنکھا
کتا ہو گتا ہے تمہیں نار ،تم م یصور جان ہو ،تم جس گاؤں کی روڈ پر الواریوں کی طرح تیتھے ہو ،تم
اس کے شرپراہ ہو" اس نے م یصور کی نازو پر زور سے ہابھ رکھ کر دناؤ ڈاال
م یصور جان ہو تم ،وہ م یصور جان جو ا نبے کئڑوں پر انک شلوٹ بھی پرداست پہیں کرنا" یواب
جان نے اننی آواز کو یئز کتا
کہیں نظر آنا ہے وہ م یصور تمہیں اب" م یصور نے ما بھے پر نکھرے نال ،جالی آنکھوں سے اشکی
طرف دنکھ کر یوچھا ،یواب کو کتھی م یصور کی شدت یستد رونے سے جوف پہیں آنا بھا لتکن آج
اسے م یصور کی عاخزی ڈرا گنی بھی
م یصور نار تم نے اننی کتا جالت نتا رکھی ہے؟" اس نے گہری شایس جارج کرنے ہونے یوچھا
میں نے پہیں کی ایسی جالت ،وہ کر گنی ہے" اس نے چہرے پر مسکراہٹ شجا کر اس
دسمن جان کا زکر کتا
256
نار وہ اننی اہم کب سے ہو گی مئرے بھائی تمہارے لیبے کہ تم ا یسے " .....وہ کہبے کہبے رک گتا
اس کے الفاظ اسکا شابھ پہیں دے رہے بھے
اہم ".......وہ ہیسا
ن
میں جود پہیں جانتا وہ کب مئرے دل سے مئری روح میں اپر گنی" م یصور نے آ کھیں نتد کر
کے اسے ا نبے ناس مجسوس کتا
م یصور" .........یواب جان نے اسے آہستہ سے نکارا
نتہ ہے کتا میں چھوٹ پہیں یولتا بھا ،مگر اسے بجانے کے لبے میں کنی نار چھوٹ یول گتا" وہ
شا مبے دنکھبے ہونے یو لبے لگا
میں کم گو بھا ،مگر اسے دنکھبے کے لبے میں نے مفضد اس سے ناتیں کرنا بھا" اشکے ل یوں پر
مسکراہٹ بھتل گنی
میں وقت کا نانتد بھا ،لتکن اشکے چہرے پر انک مسکراہٹ کے لیبے میں نالوجہ گھر میں وقت
صا نع کرنا بھا" وہ ہ یوز شا مبے دنکھ رہا بھا
غصے کا یو پہت یئز بھا نا میں ،مگر اشکی انک چھلک مئرا شارا غصہ انار د ننی بھی ،اس نے ا نبے
ہابھوں گھی یوں کے گرد سے ہتانا ،یواب جان جاموسی سے یس اسے ہی دنکھ رہا بھا
میں لوگوں سے دور رہبے واال ایسان ،اس کے فرب کو پرستا ہوں" اس نے جالی آنکھوں سے
یواب کو دنکھا
257
روکو میں اننی گاڑی الک کر لوں" یواب جان کہبے ہونے اننی گاڑی کی طرف پڑھا
میں جال جاؤں گا" م یصور نے نتا ننچ ھے د نکھے کہا
نکواس پہیں" یواب نے بھی نتا د نکھے اوبجی آواز میں کہا ،جس پر م یصور اننی گاڑی کا بچھال
دروازہ کھول کر تیتھ گتا ،آدھے گھیبے کی ڈران یو کے نعد وہ دویوں بح یون ولہ میں بھے ،یواب
جان م یصور کو اشکے کمرے میں لے گتا ،اس نے م یصور کو تیتد کی گولی کھال کو شونے کو کہا
وہ جانتا بھا ،گولی کے نغئر اسے شکون کی تیتد پہیں آنے گی ،م یصور جلد ہی تیتد کی وادی میں
جال گتا ،یواب جان اشکے ناس ہی تیتھ گتا ،ک یونکہ صنح کے جار بج جکے بھے ،داجی جلد ہی تماز فچر
کی ادانتگی کے لیبے ابھبے والے بھے ،اب اسے انکو نتا کر ہی جانا بھا
بح یون ولہ پر بھی آج کنی دیوں نعد نادلوں نے پرستا نتد کتا بھا ،دھوپ کی وجہ سے آج موسم
پہت جوشگوار بھا ہر جئز دھلی ہوئی اور صاف نظر آرہی بھی ،دوپہر کے انک بچے م یصور رف سے
جلبے میں ،ما بھے پر نکھرے نال اور بھکا ہوا آکر الن میں تیتھ کر آسمان پر انکا دوکا اڑنے والے
پرندوں کو دنکھ رہا بھا ،پہادر جان نے ال کر دوپہر کا کھانا وہی اشکے ناس لگانا شروع کر دنا ،م یصور
اسے دنکھ یو حکا بھا لتکن نظرانداز کر کے مونانل میں مصرف ہو گتا ،کچھ ہی دپر نعد شاہ گل اور
پر یسے بھی وہی آ گنی
259
چماد کس ناتم کا کہہ کر گتا ہے" چماد پر یسے کو کالج سے گھر چھوڑ کر جود کہیں جال گتا ،اس
لیبے شاہ گل نے پر یسے سے یوچھا
ادے ،دوسیوں کے شابھ کھانا کھانے گبے ہیں یس نہ ہی نتانا" وہ دویوں تی تل کے فرنب
ن ی گ ہ پ
جی ،شاہ ل نے م صور کو د کھان
اس لڑکے کے دوسیوں سے پہت نتگ ہوں میں ،گھر میں نتہ پہیں ان بچوں کو آرام ک یوں
ت ک
پہیں لگتا" شاہ گل کرسی ھینچ کر تیتھیں ،پر یسے بھی ا نکے شابھ یتھی اور شالد کی نل بٹ اننی
ک
طرف ھینچ لی
م یصور " ..............شاہ گل نے اسے نکارا ،م یصور نے مونانل سے شر ابھا کر انکو دنکھا
بچے رزق کو ان یطار پہیں کروانے" اپہوں نے شا مبے پڑے کھانے کے طرف اشارہ کتا
ادے بھوک پہیں ہے" اس نے کہہ کر دونارہ مونانل میں دنکھتا شروع کر دنا
رات کے شونے تم ابھی ا بھے ہو ،اور تمہیں ابھی بھی بھوک پہیں ہے" شاہ گل نے دروازے
داجی کو دروازے سے نکلتا دنکھا وہ کھانا کھانے الن میں ہی آ رہے بھے
تمہارے داجی نے رات کو بھی کھانے پر تمہارا ان یطار کتا بھا ،اب اپہیں ان یطار پہیں کرانا بچے،
وہ آ رہے ہیں ،ابھ کے ادھر آؤ" شاہ گل تیبے اور ناپ کے درمتان شرد مہری سے بچوئی واقف
بھیں ،اور اسے کم کرنے کی ہر ممکن کوسش کرئی رہنی بھیں ،م یصور ماں کی نات شن کر
260
مردہ قدموں سے ا نکے شابھ آ کر تیتھا ،م یصور نے ناپ کو فرنب آنا دنکھا یو آبھ کر ا نکے لبے
ک
کرسی ھینچ کر ننچھے کی ،جب وہ تیتھے یو م یصور بھی تیتھ گتا
چماد کس دورے پر ہے آج" اپہوں نے تیتھبے شابھ ہی اشکی عئر موجودگی مجسوس کی
دوسیوں کے شابھ کھانا کھانے گتا ہے" شاہ گل نے نل بٹ ا نکے آگے رکھبے ہونے نتانا
اسے قون کر کے نتا د ن تا ،کہ رات کو زنادہ دپر ناہر نا رہے ،نتمار ہو جانے گا ،شردی ہے"
اپہوں نے م یصور کو دنکھ کر کہا ،م یصور کا نلٹ کی طرف پڑھتا ہابھ انک لمھے کو رکا ،وہ جانتا بھا
ناکتد چماد کو پہیں اسے کی گنی ہے ،اشکے گلے میں کچھ ڈونا ،اس نے نلٹ ا نبے آگے کی زندگی
کے کس موڑ پر وہ آگتا بھا ،وہ ا نبے اس ناپ سے کئرانے لگا بھا جس کو شایس لیبے سے بھی
پہلے نتانا کرنا بھا اور ناپ کا جال یو دنکھو انتا نےیس بھا تیبے کو نصخت کے لیبے بھی دوشروں
کا سہارا درکار بھا ،لتکن دویوں ہی اننی زات کا بھرم رکھبے کی ہر ممکن کوسش کر رہے بھے.
بخئر را علے" زرعاب نے آکر شالم کتا
بخئر را علے" سب نے ہی اسے جواب دنا
آؤ بچے کھانا کھاؤ" شاہ گل نے اسے کھانے کی دعوت دی
نا ادے .......چماد سے کام بھا" وہ مدعے کی نات پر آنا
261
وہ دوسیوں کے شابھ کہیں گتا ہے" شاہ گل نے اسے ہابھوں اور آنکھوں سے انک نار بھر
کھانے کے لیبے تیتھبے کا اشارہ کتا ،زرعاب بھی مزند ضئر پہیں کر نانا اور تیتھ گتا ،شاہ گل نے
اشکے آگے نل بٹ رکھی،
بجیتار وایس آگتا ہے" داجی نے نائی کا گالس تیتل رکھا
زمی یوں پر گبے ہیں" زرعاب نے شالد کی نل بٹ ابھا
وایس آنا یو اسے مئری طرف بھنحتا" داجی نے کہہ کر دعا کے لبے ہابھ ابھا لیبے
جی بھتک ہے "،وہ کہہ کر دونارہ کھانے میں مشعول ہو گتا ،شارے وقت میں م یصور نےزار شا
تیتھا آرام آرام سے کھانا کھانا رہا ،وہ داجی سے پہلے کھانا ختم پہیں کر شکتا بھا ،اگر ختم کر لیتا یو
اسے وہاں سے ابھتا پڑنا ،اور داجی سے پہلے وہ ابھ پہیں شکتا بھا ،ورنہ اسکا نے مفضد وہاں
تیتھبے کا دل پہیں بھا ،داجی کھانا ختم کر کے ابھ گبے ،م یصور شر چھکانے تیتھا رہا ،داجی کے
م یظر سے عانب ہونے ہی وہ بھی ابھا اور گئرج کی طرف جال گتا ،شاہ گل نے اسے ڈھتال جلبے
ہونے دنکھ کر شرد آہ بھری ،زرعاب اور پر یسے دویوں نے اپہیں پرچھی نظروں سے دنکھ کر ا نبے
کھانے میں مصرف ہوگے ،شاہ گل بھی پہادر جان سے الن کی صفائی کرنے کا کہہ کر جلیں
گتیں
262
دوشری طرف نتڈی کا موسم بھی کاقی اچھا ہونا جا رہا بھا ،پہار کی آمد آمد بھی ،اس لیبے بھول
کھلبے کو نتار بھے ،خرند پرند چہک رہے بھے ،یوندہ بھی سی گرین شوٹ جس پر نتک کام بھا پہبے
ت
ا نبے طوطوں کے ناس یتھی اپہیں دانا کھالنے ہونے شوجوں میں گم بھی ،کہ کل وہ کتا
کرے گی ،کل کا دن اس کے لیبے پہت شخت بھا ،ک یونکہ کالج سے آنے پر مئراقضل نے
اسے نتانا بھا کل وہ بح یون ولہ جاتیں گے ،اب وہ اس کسمکش میں بھی کہ وہ کتا کہے گی کیسے
معاقی ما نگے گی ،اشکے والدین کی پرن بت پر اس کی وجہ سے انگلتاں ابھیں گی ،لتکن اس نے
ق یضلہ کر لتا بھا وہ بح یون ولہ جانے گی انک آخری نار ہی سہی لتکن وہ جانے گی ،وہ انک
کوسش کرنا جاہنی بھی ،اس کوسش کو کرنے کے لبے اسے بح یون ولہ کے کنہرے میں
کھڑے ہونا ہی بھا ،یوندہ نے طوطے کو ہابھ میں نکڑ کر ا نبے گال سے لگا کر اشکے شر پر نتار کتا
اور دونارہ اسے ننچرے میں نتد کر کے کئڑے چھاڑئی ہوئی وہاں سے ابھ کر کمرے میں صنح کے
لیبے نتاری کرنے جلی گنی ،کل انک شخت آزمایش بھی اس کے لیبے ،وہ اس لیبے پہیں ڈر
رہی بھی کے اسے کچھ کہا جانے گا اسکا دل صرف اس لیبے ڈر رہا بھا کہ اگر اشکے ایو کو کچھ کہا
گتا یو وہ جاموش پہیں رہ نانے گی ،معامالت اور زنادہ خراب ہو جاتیں گے ،لتکن ہر ختال کو
یس یست ڈال کر وہ نتار بھی،
رات آنکھوں میں ہی کاٹ کر وہ نتک اور کرتم کلر کا اون کا گاؤن پہبے شر پر پڑی سقتد جادر
کھ ض ق ب ت یم ت
ر ک ھے بح یون ولہ کے ناہر گاڑی یں ھی ھی ،مئر ا ل جان ہارن دے کر گ بٹ لبے کا
263
ان یطار کر رہے بھے ،دروازے پر موجود جوکتدار نے اننی شاری گاڑیوں پر نظر ڈالی ،سب ہی گھر
بھے ناہر کوئی اور بھا ہارن بھی جانا پہنجانا پہیں لگا ،وہ ابھ کر چھونے گ بٹ سے ناہر گتا ،مئرا
قضل کو دنکھ کر اس نے پہت گرم جوسی سے اسیقتال کتا،
جان مچھے نتہ پہیں بھا ،آپ آنے والے ہیں ،میں گ بٹ کھولتا ہوں" جوکتدار اندر کی طرف مڑا
دالور جان" مئر اقضل نے اسے نکارا
پہلے اندر سے یوچھ آؤ" وہ فرنب آنا
جان کیسی نات کرنے ہیں آپ ،نہ آپ کا انتا گھر ہے" اس نے ننچے چھک کر دل پر ہابھ رکھا
پہیں تم اندر نتاؤ ہمارا ،اگر اپہوں نے کہا یو گ بٹ کھول د ن تا ورنہ ہمیں آکر نتا د ن تا" جان نے
اسے دنکھ کر سمچھانے والے انداز میں کہا ،وہ شر ہالنا ہوا اندر جال گتا ،یوندہ اور مئراقضل کی دلوں
کی دھڑکتیں یئز ہو رہیں بھیں ،وہ پہیں جا نبے بھے اندر سے کتا جواب آنے گا لتکن انکو لگ رہا
بھا کہ اپہیں وایس جانا پڑے گا اندر اپہیں داجل پہیں ہونے دنا جانے گا ،دویوں اپہیں
شوجوں میں گم بھے کہ شا مبے سے بح یون ولہ کا پڑا گ بٹ دالور نے کھول دنا ،یوندہ ناپ کی طرف
دنکھ کر مسکرائی ،مئراقضل جان نے گاڑی ستارٹ کر کے گ بٹ سے اندر کی ،مئرا قضل جان
اور یوندہ جان گاڑی سے اپرے ،پہلے کی طرح انکا کوئی پرجوش اسیقتال پہیں کتا گتا بھا ،صرف
ہچرے کی طرف سے پہادر جان آنا دنکھائی دنا ،وہ دویوں اشکی طرف م یوجہ ہونے اس نے آکر
شالم کتا اور مئر اقضل کو ہچرے کی طرف جانے کا کہہ دنا ،اپہوں نے یوندہ کو دنکھا ،یوندہ کے
264
گلے میں کچھ ڈونا ،ہچرے میں یو مہمایوں کی جگہ ہوئی ہے کتا وہ بھی اب صرف بح یون ولہ کے
لیبے مہمان بھے،
یوندہ بچے تم اندر جاؤ" جان یوندہ کو اندر جانے کا کہہ کر جود بچھے دل سے ہچرے کی طرف جلے
گبے ،یوندہ نے انک بھریور نگاہ بح یون ولہ پر ڈالی ،وقت نے کیسا ناشا نلتا بھا کتھی ا نکے اسیقتال
کے لیبے کیبے لوگ بھے اور آج وہ نبے ننہا وہاں کھڑی ہے ،وہ ق یضلہ پہیں کر نا رہی بھی کہ
کس کے یورشن میں جانے ،ا نبے نانا سئراقضل جان کے ،نا بھر جس کام کے لبے آئی ہے
ستدھی اپہی کے گھر جانے ،وہ اننی شوجوں میں ہی گم وہاں کھڑی بھی.
دوشری طرف مئر اقضل ہچرے میں داجل ہونے ،سئراقضل اور داجی اندر ہی تیت ھے ننی خرندی
جانے والی زمی یوں پر نات کر رہے بھے
بخئر را علے" اپہوں نے آہستہ سے کہا ،داجی اور سئر اقضل نے مڑ کر دنکھا ،داجی اننی جادر سمیبے
ہونے مسکرانے چہرے سے ابھ کھڑے ہونے ،سئراقضل نے انکو نعور دنکھا
آؤں جان .......بخئر را علے" داجی نے ا نکے لیبے نازوں کھولے ،مئراقضل یئز قدموں سے انکی
طرف پڑھے اور نعل گئر ہونے
بخئر را علے" سئر اقضل بھی مرچھانے چہرے سے مئراقضل کی طرف پڑھے
265
تیتھو ،تیتھو "...............داجی نے ہابھ سے شا مبے والی جارنائی کی طرف اشارہ کتا ،مئراقضل
کو کچھ جوصلہ ہوا ،داجی ہساش یساش بھے ل تکن سئر اقضل کچھ کچھے کچھے سے بھے
اور ستاؤ گھر میں سب کیسے ہیں" داجی نے ناؤں اوپر کیبے
الچمدہلل الال سب شکر ہللا کا کرم ہے" جان نے دویوں ہابھ ا نکے شا مبے لہرانے
ہللا جئر ہی ر ک ھے" داجی نے بھی مح یصر جواب دنا ،اور نایوں میں مصروف ہو گبے
یوندہ ابھی بھی گھر کے اندر داجل پہیں ہوئی بھی وہ وہیں نت ننی کھڑی بھی
پہاں ک یوں کھڑی ہو اندر آؤ" مرجان نے شا مبے اسے آکر کہا ،یوندہ ڈر گنی ،وہ اننی کھوئی ہوئی بھی
اس نے اپہیں ا نبے شا مبے سے آنا ہوا بھی پہیں دنکھا
وہ میں ".............اس نے اننی انگلتاں خنجاتیں
آؤ بچے اندر آؤ" اپہوں نے اسے ا نبے شابھ لگانا ،اور وہ جلنی ہوئی ا نکے شابھ اندر جانے لگی
اننی دور سے سفر کر کے آئی ہو ،بھک گنی ہو گی ،کب سے کھڑی ہو ادھر" وہ آہستہ آہستہ
ناتیں کرئی اشکو ا نبے شابھ اندر لے گتیں ،یوندہ کو بح یون ولہ میں اب سہر سے آئی لڑکی پہیں
م یصور کی محبت کے طور پر جانا جانا بھا ،م یصور مرجان کے لیبے پہت اہم بھا ،اس لیبے وہ یوندہ
کو ا نبے نتار سے وہاں سے اندر لے کر گتیں ،م یصور کی جالت ان سے بھی چھنی پہیں بھی،
266
ا نکے دل میں یوندہ کو دنکھ کر انک ختال آنا شاند اسے م یصور پر رچم آ گتا ہو ،وہ یوندہ کو صوقے پر
تیتھا کر جسرت سے اسکا چہرہ دنکھ کر وہاں سے جلیں گتیں
اس وقت بح یون ولہ میں جاموسی کا راج بھا اورنگزنب جان کے یورشن میں مرجان ،شاہ گل جو
تماز پڑھ رہیں بھی اور م یصور جان موجود بھے ،اس نے ما بھے پر نکھرے نالوں سے کم تل سے متہ
ناہر نکال ،کمرے میں اندھئرا چھانا ہوا بھا ،شانتڈ تیتل سے مونانل ابھا کر دنکھبے ہونے متہ پر ہابھ
ب ھئرا ،مونانل اس نے شانتڈ تیتل پر وایس رکھا ،اور کم تل ہتا کر نتڈ سے ننچے اپرا ،ناؤں میں
جونے پہن کر نابھ روم کی طرف جانے ہونے اشلی نظر سیسے پر پڑی ،اس نے دویوں ہابھ
ا نبے نالوں میں ب ھئرے ،اشکے چہرے پر السعوری طور پر مسکراہٹ ابھری ،آج پہت عرصے نعد
بح یون ولہ کا جایسین مسکرانا بھا ،اس نے ا نبے دل پر ہابھ رکھا ،اشکے چہرے کی مسکراہٹ مزند
گہری ہوئی وہ شر چھتک کر نابھ روم میں جال گتا
ہچرے میں وہ تی یوں گ یوں میں مصروف بھے ،جب بجیتار جان اندر داجل ہونے
بخئر را علے مئرے نار" بجیتار جان اندر داجل ہونے ہونے انک مبٹ کو رکے ،سب کے چہرے
م
کے ناپرات د نکھے ،کچھ ین ہونے یو اندر آنے
م ط
267
بخئر را علے" مئراقضل بھی گرم جوسی سے ابھ کر ا نکے بجل گئر ہونے ,وہ وہی جارنائی پر
مئراقضل کے شابھ تیتھ گبے،
بچے ،زری سب کیسے ہیں" بجیتار جان نے مئراقضل کے گھیبے پر ہابھ رکھ کر ناقی سب کی
جئرنت درناقت کی
ہللا کا کرم سب بھتک" جان نے جوش اجالقی سے جواب دنا ،پہادر جان کچھ کاعذات لے کر
اندر داجل ہوا ،اور شا مبے تیتل پر رکھ کر ،قہوے والے کپ ابھا کر جال گتا
م
الال کاعذی کاروائی بھی کمل ہو گنی ہے ،شاری زمیتیں ہمارے نام ہو گتیں ہیں" بجیتار جان
نے تیتل سے کاعذات ابھا کر ا نبے گھی یوں پر ر ک ھے
ب ج ھ چن ن
وہاں لی طرف انک پرانہ شا مکان ہے ،اس کے مالک کا نتہ لے یو اس کی ھی نات کروں
گا" اپہوں نے انک انک ورق نلتا ،اورنگزنب جان اور سئراقضل کو یو انکی ناتیں سمچھ آ رہیں بھیں
لتکن مئراقضل یس ا نکے چہرے ہی دنکھ رہے بھے
ہاں سہی کتا ،گھر اگر ہماری زمی یوں کے شابھ ہے یو ڈنل قتمت دے کر بھی خرند لیتا"
سئراقضل نے اننی رانے دی ،داجی نے بھی انکی ہاں میں ہاں مالئی
ہم نے اغطم جان کے گاؤں میں کچھ ننی زمی تیں خرندی ہیں ،ابھی وہی سے آ رہا ہوں" بجیتار
جان نے مئراقضل کے چہرے کے ناپرات دنکھ کر اپہیں آ گاہ کتا ،جان نے انتات میں شر ہالنا
مئر اقضل " ..........داجی نے نکارا
268
وہاں کچھ اور بھی زمیتیں ہیں ،اگر تم دلجسنی ر ک ھے ہو یو دنکھ لو" داجی نے جادر درست کی
الال میں " ............وہ کہبے کہبے رکے
ہاں تم ،ک یوں تم ہمارا حصہ پہیں ہو کتا ،ہم سب نے جگہ لی ہے تم بھی لے لو" داجی نے
کمر کے ننچھے ر ک ھے نکبے پر کہنی رکھ کے ن تک لگائی
کہہ یو آپ سہی رہے ہیں ،اننی زمین پر بھی انک چ ھت یو اننی ہوئی ہی جا ہبے" مئراقضل نے
کچھ شوچ کر جواب دنا
اگر تمہیں تیسوں کا مستلہ ہے یو ،تمہاری امانت ہمارے ناس ہے ،پہلے بھی میں تمہارے جوالے
کرنا جاہتا بھا تم نے انکار کتا ،جب جاہو تم لے شکبے ہو وہ تمہاری ہے" داجی نے جانتداد میں
سے ا نکے حصے کی طرف اشارہ کتا ،وہ کنی نار پہلے بھی اپہیں د ن تا جا ہبے بھے لتکن مئراقضل نے
لیبے سے انکار کر دنا بھا ،اور داجی کے اشرار پر اپہوں نے کہا بھا کہ وہ ا نبے ناس رکھ لیں زندگی
میں جب بھی انکو صرورت پڑی وہ مانگ لیں گے
اگر اس کے عالوہ بھی جا ہبے ہو یو ہم ہیں ،تم زمین دنکھ لو تم نے یس جگہ یستد کرئی ہے"
داجی کی اس آفر پر مئراقضل کچھ الچھ گبے وہ کس وجہ سے پہاں آنے بھے اور کتا ہو رہا ہے
ان کے شابھ ،سب کے دل کیبے کسادہ بھے ا نکے لیبے
269
الال بھر میں ابھی جانا جاہوں گا ،مچھے رات کو ہی وایس بھی جانا ہے" جان نے اپہیں انکار کرنا
متاسب پہیں سمچھا ،مئراقضل کو انکی نات علط پہیں لگی ہو شکتا ہے وہ انک نار بھر سے انکو
جود سے جوڑے کی کوسش کر رہے ہوں،
جلو بھر کھانا کھا کر بجیتار جان کے شابھ نکل جانا" داجی نے مسکرا کر کہا اور آنکھوں ہی آنکھوں
میں بجیتار جان کو بھی اشارہ کتا ،بجیتار جان کے چہرے کے ناپرات ندلے ،لتکن اپہوں نے
دل پر ہابھ کر کر شر کو ختیش دی ،اور انک نظر مئراقضل پر ڈال کر گہرا شایس جارج کرنے
ہونے وہاں سے ابھ کر جلے گبے
بح یون ولہ کے اندر کے ماجول میں ستانا چھانا ہوا بھا ،اور جوشگوار ہونے کی امتد بھی پہیں بھی،
ت
وہ صوقے پر شر چھکانے یتھی اننی انگلتاں خنجا رہی بھی ،اسے ایسا مجسوس کوئی اشکے شر پر آکر
کھڑا ہوا ،اس نے شر اوپر کر کے دنکھا
تم "..........پر یسے اس پر خنجی بھی
تم...........پہاں ک یوں آئی ہو" وہ کالج کے یون یفارم میں اشکے شا مبے کھڑی بھی ،اشکے ننچھے
چماد بھی آکر رکا
تمہیں آنے کس نے دنا" اس نے انتا نتگ صوقے پر بھی یکا ،یوندہ جاموسی سے شر چھکانے
ت
یتھی رہی
270
بچے میں تماز پڑھ رہی بھی اس لیبے تمہیں ان یطار کرنا پڑا" اپہوں نے یوندہ کو صوقے پر تیتھبے کا
اشارہ کتا اور جود شا مبے والے صوقے پر تیتھ گتیں
کوئی نات پہیں" یوندہ نے مسکرا کر دھتمے لہچے میں کہا
زری اور بچے کیسے ہیں ،وہ ک یوں پہیں آنے" اپہوں نے اننی جادر شر سے کھولی
سب بھتک ہیں" اس نے مح یصر جواب دنا
نتڈی میں بھی شردی کچھ کم ہوئی" وہ یوندہ کی ہجکجاہٹ دنکھ کر جود ہی ادھر ادھر کی ناتیں
کرنے لگیں ،یوندہ بھی دھتمے دھتمے لہچے میں انکو جواب دے رہی بھی
ل چ
ھ ھچ
ادے وہ میں آپ سے" وہ کبے ہونے کچھ یو لبے گی
شاہ گل کھانا لگ گتا ہے" مرجان نے آکر نتانا ،شاہ گل نے انتات میں شر ہالنا
جلو آ جاؤ بچے کھانے کا وقت ہو گتا ہے" شاہ گل ابھیں شابھ یوندہ کے لیبے نازو بھتالنا ،وہ بھی
ا نکے شابھ ابھ کر جلبے لگی ،وہ دویوں کھانے کے لیبے مئز پر تیتھیں ،شاہ گل نے ادھر ادھر
دنکھا
پر یسے اور چماد سے کہو کھانے کے لیبے آ تیں" مرجان کے ناس کھڑی انک اور عورت جو بح یون
والہ میں کام کرئی بھی بھرئی سے وہاں سے جلی گنی اور کچھ ہی دپر نعد وہ دویوں ڈھ تلے سے جلبے
ہونے کرستاں گھسبٹ کر وہاں تیتھے کھانا کھا رہے بھے ،کھانے سے قارغ ہو کر یوندہ اور شاہ
گل انک نار بھر گقتگو کے لیبے صوقے پر پراچمان بھیں ،پر یسے تیسٹ کی نتاری کا پہانہ نتا کر
272
وہاں سے جلی گنی ،مئر اقضل بھی اندر آنے بھے اور شاہ گل سے مل کر یوندہ کو کہیں جانے
کا کہہ کر وایس جلے گبے
ت
ادے مچھے معاف کر دیں ،مچھے وہ سب آپ کو پہیں کہتا جاہے بھا" یوندہ ا نکے فرنب ہوکر یتھی
اور ا نکے ہابھ بھامے ،وہ چھیتیں ک یونکہ وہ ا یسے اجانک یوندہ کے ا یسے معاقی ما نگبے کے لیبے نتار
پہیں بھیں ،وہ جاموش رہیں
کوئی نات پہیں بچے ،اگر تمہیں اننی علطی کا اجساس ہے یو نہ پہت پڑی نات ہے" شاہ گل
نے اشکے ہابھوں کے ننچے سے ہابھ نکال کر اشکے ہابھوں کے اوپر رکھا
ادے میں پہت شرمتدہ ہوں" اشکی آنکھوں سے آیسو گرا
رو پہیں ،اگر تم رو گی یو میں حفا ہو جاؤں گی" اپہوں نے یوندہ کی طرف دنکھا
بچے علطتاں کرنے رہبے ہیں ،پڑوں کا کام ہونا ہے انکو معاف کر دیں" وہ مسکرانے ہونے
ت
یولیں ،یوندہ ہ یوز شر چھکانے یتھی رہی
مئری بجی اداس اچھی پہیں لگنی" اپہوں نے دویوں ہابھوں سے اسکا چہرہ اوپر گتا
نتیتاں ماؤں کو روئی ہوئی اچھی پہیں لگتیں" شاہ گل نے اسے ا نبے سیبے سے لگا لتا ،یوندہ کے
آیسو جاری ہو گے
یس بچے یس" وہ اسے جپ کروا رہیں بھیں
273
مچھے اننی رانے کا اظہار کا جق بھا آنکی یوجین کرنے کا پہیں" یوندہ کے کہبے پر شاہ گل کے
ما بھے پر نل پڑے
یس بچے جو گزر گتا ،اسے بھول جاؤ" اپہوں نے یوندہ کے آیسوؤں یوبچھے ،اسے یسلی دی ،مرجان
نے نائی الکر دنا شاہ گل نے اشکے ہابھ سے لے کر یوندہ کو دنا
مرجان کسی کو بھنج کر کرن سے شادی کی نصوپریں متگواتیں ،یوندہ کو دنکھاؤں" شاہ گل نے
ماجول ند لبے کے لبے نصوپروں کا سہارا لتا
کچھ ہی دپر نعد نلوسہ گل اور کرن دویوں التم لیبے آ تیں ،یوندہ ابھ کر دویوں سے ملی ،بھر کرن
نے یوندہ کو انک انک نصوپر دنکھائی دویوں ہی جوشگوار ماجول میں نصوپریں دنکھ رہیں بھیں شابھ
میں یوندہ شاہ گل اور نلوسہ گل سے ناتیں بھی کر رہیں بھی ،یوندہ کا قون بچھا ،اس نے تمئر
دنکھا گھر سے کال آ رہی بھی
ہتلو " .......اس نے کال اتیتڈ
ہتلو ........امی "......اسے آواز پہیں آرہی بھی
یوندہ پہاں شگتلز کا مستلہ ہے ،تم وہاں جا کر نات کرو" کرن نے اسے آہستہ سے کہا ،یوندہ
اسے دنکھبے ہونے شر ہال کر وہاں سے ابھ گنی ،ننچ ھے وہ تی یوں اننی نایوں میں مصرف ہوگتیں،
یوندہ قون پر ناتیں کرنے ہونے آہستہ سے شڑھ یوں کے ناس آکر رکی
جی جی امی سب بھتک ہے" وہ ماں کو یسلتاں دے رہی بھی
274
سب پہت نتار سے ملے ہیں" اس نے ہمیشہ کی طرح نالوں کی انک لڑی کو انگلی پر لتیتا
ہاں" ........
ایو کنی گبے ہیں آ تیں گے یو ہم پہاں سے نکلیں گے" اس نے انک نار بھر نالوں کو انگلی پر
لی بٹ کر شر اوپر کتا
نت " ..............اشکی نظر اجانک شڑھ یوں کے اوپر گنی ،ہابھوں کے شابھ شابھ اشکی زنان
اور نظریں بھی رک گتیں
بجیتار جان اور مئر اقضل زمی یوں پر پہنچ جکے بھے ،پہلے بجیتار جان نے مئراقضل کو اننی زمیتیں
دنکھائی ،اور اب وہ انکو ناقی شابھ والی زمین دنکھا رہے بھے ،مئراقضل کو انک جگہ پہت یستد آئی،
اپہوں نے وہ جگہ خرندئی جاہی ،بجیتار جان نے شاری زمہ داری ا نبے شر لے لی اب وہ وہی بھر
رہے بھے
ُ
مئراقضل تم سے انک نات کرئی ہے" جان کو ادھر ادھر کا جاپزہ لیتا د کھ کر بجیتار جان نے
ن
نار تمہارے گھر میں جو بھی ہوا ،پہت ہی پرا ہوا" اپہوں نے ما بھے کو کھجانا
اب تم بھال کر پہاں آنے ہو ،تم نے پڑے صرف کا مطاہرہ کتا ہے" اپہوں نے مئراقضل
کے کتدھے پر ہابھ رکھا
بجی بھی اس سے علطی ہو گنی ،پہاں کسی کے دل میں کچھ بھی پہیں ہے ،اور اب تم نے
پہاں آکر .........اگر کچھ علط بھا یو وہ بھی بھتک کر دنا ہے" وہ ا نکے کتدھے پر ہابھ ر ک ھے
آہستہ آہستہ یول رہے بھے،
بجیتار جو بھی کہتا ہے کھل کر کہو" جان کو انکی نایوں سے بجسس ہوا
نار میں پہیں جانتا کہ مچھے کہتا جا ہبے نا پہیں لتکن میں تمہارا دوست ہوں اس لیبے تمہیں صرو
کہوں گا" بجیتار جان نے ان کے کتدھے سے ہابھ ہتانا
کہو میں شن رہا ہوں" جان نے ا نبے ہون یوں کے گرد انگلتاں بھریں
جاندان سے الگ ہوکر زندگی پہیں گزرئی" اپہوں نے مئراقضل کی طرف دنکھ کر کہا ،مئراقضل
نے انتات میں شر ہالنا
تم پہت شال ہم سے کٹ کر رہے ہو ،اب ہللا کے کرم سے ہم انک ہونے ہیں" اپہوں نے
گہرا شایس جارج کتا
شکر الچمد ہللا" جان نے بھی شکر کا کلمہ ادا کتا
276
ہم بھر سے یو نبے یو نبے بچے ہیں" اپہوں نے انک اور گہرا شایس جارج کتا جیسے اندر سے ناہر
آنے والی نات کو ناہر النا ا نکے لیبے مشکل ہے ،مئراقضل نے شر کو ختیش دی
ان رسیوں کو اور مصیوط کرنا ہوگا ہمیں ،ورنہ نہ ا یسے مزند نازک جاالت سے پہیں گزر شکیں
گے" اپہوں نے مئراقضل کی نازو بھیتھتائی
س
میں سمچھا پہیں کچھ" جان نے نا ھی سے متہ پر ہابھ ب ھئرا
مچ
بح یون ولہ میں یوندہ نت ننی سئڑھ یوں کے ناس کھڑی بھی ،اسکا دل وہاں سے بھاگ جانے کو
جاہ رہا بھا لتکن اشکے قدم اسکا شابھ پہیں دے رہے بھے ،وہ جب نتڈی سے نکلی بھی اس وقت
سے یس اس کے دل نے انک ہی دعا کی بھی م یصور جان سے اشک شامتا نا ہو ،اور پہاں آکر
اسے لگا بھا وہ سہر ہے ا س لبے رنلکس ہو گنی بھی لتکن اب م یصور جان اشکے شا مبے کھڑا بھا،
وہ بھی جئران بھا کہ وہ ا نبے شا مبے کسے دنکھ رہا ہے ،وہ اننی آنکھوں پر نفین پہیں کر نا رہا بھا،
وہ دو سئڑھتاں ننچے اپرا ،یوندہ کو ان تا دل ن تد ہونا مجسوس ہوا ،م یصور نے چ ھت کی طرف دنکھا گو کہ
وہ جدا کو دنکھ رہا ہو ،یوندہ کے گلے میں کچھ ڈونا ،م یصور کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری ،وہ انک
277
سئڑھی اور ننچے اپرا ،اشکے دل میں جسین ختاالت نے ڈپرا لگانا ،اس نے انک قدم اور آگے پڑھانا،
کرن کی نظر ان دویوں پر پڑی اس نے ادے کو اشارہ کتا ،شاہ گل بھی ابھ کر یوندہ سے
بھوڑی دور کھڑی ہوتیں ،م یصور کے پڑھبے قدموں کے شابھ اشکی مسکراہٹ بھی گہری ہو رہی
بھی ،جیسے جیسے وہ فرنب آنا دنکھائی دے رہا بھا یوندہ کو ا نبے اوپر آسمان گرنا دنکھائی د نبے لگا،
انک سئڑھی کے قاصلے پر وہ آکر رکا ،یوندہ نے نظریں چھکا لیں ،م یصور کو سمچھ پہیں آرہا بھا وہ کتا
کرے ،اسے ا نبے شا مبے کھڑا دنکھ کر یوندہ نے نظریں ابھا کر م یصور کو دنکھا ،م یصور کے شا مبے
یوندہ سے ہوئی کالج کے ناہر آخری مالقات میں وہ سعلہ پرشائی نظریں کسی قلم کی طرح چھا گتیں
اور اب دونارہ مئرے شا مبے کتھی مت آنا" ماضی سے انک آواز اشکے کایوں میں گوبجی اشکے
چہرے سے مسکراہٹ عانب ہو کر اشکے ما بھے پر نل پڑے ،اس نے پہت شارے آیسو ا نبے
اندر انار کر ماں کو دنکھا ،جو پرام تد آنکھوں سے تیبے کو دنکھ رہیں بھیں،
تم مایو گی نا مئری نات"
پہیں " ........ماضی سے انک اور آواز اشکے کایوں میں گوبجی ،بھر اس سے مزند وہاں رکا پہیں
گتا وہ یئز قدم ابھانا ہوا ،دروازے سے ناہر جال گتا
اسے یوں اختی یوں کی طرح جانا دنکھ کر یوندہ کے ناؤں کے ننچے سے زمین نکل گنی اشکے کے
جسم میں انک شرد لہر دوڑی ،اس نے سئڑھ یوں پر لگی گرل کو بھام لتا ،کرن نے آگے پڑھ کر
اسے نکڑا ،شاہ گل بھی جئران بھیں م یصور اسے کیسے جال گتا،
میں بھتک ہوں بھابھی" یوندہ ستدھی ہو کھڑی ہوئی ،کرن نے اسے مسکرا کر دنکھا،
میں زروسہ کاکی سے مل کر آئی ہوں" وہ مردہ قدموں سے جلنی ہوئی دروازے سے ناہر نکل
گنی ،شاہ گل نے گہرا شایس لے کر ہابھ ہوا میں لہرانے ہونے وایس صوقے کی طرف پڑھیں
نلوسہ اور کرن کو تیتھبے کا اشارہ کتا ،وہ تی یوں ہی جئران بھیں کہ پہاں ہوا کتا ہے ،یوندہ
سئراقضل جان کے یورش میں گنی ،زروسہ گل سے ملی ،سقی ہللا کی موت کا اقسوس کر کہ کچھ
ت
دپر اپہیں کے ناس یتھی رہی ،اور بھر ابھ کر ردا کے کمرے میں جلی گنی ،ردا اور بچوں سے مل
کر وہ پہت جوش ہوئی اور انتا دل ہلکا ہونا مجسوس کرنے لگی ،شام کے شانے ڈھلبے لگے مئرا
اقضل بھی زمی یوں سے لوٹ آنے بھے یوندہ اور وہ سب لوگوں سے مل کر وایسی کے لیبے نتار
ہونے لگے وہ دویوں ناپ تینی غصر پڑھ کر بح یون ولہ سے نکل پڑے ،یوندہ اور مئراقضل جان
بح یون ولہ ا نبے دل کا یوچھ ہلکا کرنے آنے بھے لتکن مزند یوچھ لبے روانہ ہونے بھے
279
شام کے شانے گہرے ہو رہے بھے ،ہوا میں ختکی بھی پڑھ رہی بھی ،گاڑی یئز رقتاری سے
شڑک پر دوڑ رہی بھی ،وہ کہنی کھڑکی میں رکھ کر ہابھ پر انتا گال ن تکے گم سم شا مبے سے گزرنے
والی گاڑیوں کو دنکھ رہی بھی ،گاڑی میں تیتھ کر نا اس نے کوئی نات کہ نا ہی مئر اقضل نے
دویوں کے درمتان جاموسی کہ لمنی دیوار بھی اور دویوں ہی اننی شوجوں میں گم انک دوشرے کی
جاموسی کو یوٹ ہی پہیں کر نانے ،شام ڈھل رہی بھی اور انکی گاڑی کی رقتار بھی کم ہونے
لگی ،جان اندھئرے میں ہتڈ التیس کے شابھ گاڑی جال رہے بھے ،بھتڈ کاقی زنادہ ہو گنی بھی،
جلنی گاڑی میں کھلے سیسے میں اور بھی زنادہ وہ مجسوس کر رہی بھی ل تکن وہ سیشہ ن تد پہیں کر
شکنی بھی اسے گھین مجسوس ہو رہی بھی ،گاڑی شگتل پر رکی انکی گاڑی کے پراپر میں انک اور
گاڑی کھڑی ہوئی ،اس میں پہت اوبجا م یوزک لگا بھا ،انک نظر اس گاڑی پر ڈال کر یوندہ نے
بھی اننی گاڑی میں موجود جاموش کے راج کو شکست د نبے کے لیبے رنڈیو آن کر لتا ،کنی جئریں
لگی ہوئی بھیں اور کنی کوئی ناک شو ،وہ تین دنا کر جیتل ندلنی رہی ،انک جیتل پر م یوزنکل شو لگا
بھا چہاں لڑکی اگلے لگانے جانے والے گانے کے نارے میں نتا رہی بھی ،یوندہ نے ہابھ ننچھے
ن
کتا ،اور شر کو سبٹ کی یست سے نتک کر آ کھیں موند لیں ،کچھ دپر م یوزک کے نعد گلوکار
ا نبے آواز کے شر نک ھئر رہابھا ،آواز یو نصرت قنح علی جان کی معلوم ہوئی بھی ،اس نے شر کو زرا
پ ن
سی ختیش دی شابھ ہی گانے کا آعاز بھی ہو گتا ،وہ آ یں موندے یون ولہ نچ کی ھی
ب ج ہ حب ھ ک
280
اس ا نبے شا مبے م یصور سئڑھ یوں پر کھڑا دنکھائی دے رہا بھا ،اور بھر وہ آہستہ آہستہ اشکی طرف
پڑھ رہا بھا ،اشکے چہرے پر مسکراہٹ دنکھ کر یوندہ کے چہرے پر بھی مسکراہ ابھری
ُ
ان کی طرف سے پرک ُمالقات ہو گنی
ہم جس سے ڈر رہے بھے وہی نات ہو گنی
ن
وہ یوندہ کے فرنب آکر رکا یوندہ نے اشکی آنکھوں میں دنکھا اشکی آ کھیں پہلے کی طرح چمک پہیں
رہیں بھیں اشکی آنکھوں میں وجست ،پڑپ ،ناراصگی ،شکستہ محبت کی کرخ تاں واصح نظر آرہیں
بھیں ،یوندہ کو انتا دل ڈونتا ہوا مجسوس ہوا ،اس نے ا نبے دل پر ہابھ رکھا ،م یصور یئز قدموں سے
ن
جال گتا بھا ،یوندہ نے انک دم آ کھیں کھولیں ،وہ دن والے بح یون ولہ کے م یظر سے ناہر آجکی
بھی لتکن اشکی زات وہی رہ گنی بھی سئڑھ یوں کے ناس ،اس نے ناہر سیسے میں دنکھا ،اشکی
ب ت کن ش ھ ب ھ کن
آ یں شرخ یں ،ا کے آ ھوں کے کونے م ھے،
ُ
281
ن
شا مبے سیسسے میں دنکھبے ہونے ،اسے م یصور کی وجست زدہ آ کھیں ناد آ تیں ،اشکی داتیں آنکھ
ن
سے انک آیسو نکل کر گال پر پہہ گتا ،اس نے دویوں آ کھیں نتد کر کے ڈھئر شارے آیسو اندر
ن
انارے لتکن پہت شارے آیسو گالوں پر پہہ گبے ،اس نے آ کھیں کھول کر کھڑی سے ناہر
دنکھا ،وہ رو بھی پہیں شکنی بھی ،اس کے شابھ اشکے ایو موجود بھے ،لتکن وہ ا نبے رونے کی وجہ
بھی یو پہیں جاننی بھی انک اور نےجین آیسو آنکھ سے روانہ ہوا ،اس نے دویوں ہابھوں سے
ن
گال صاف کیبے ہابھوں کی یست سے ناہر دنکھبے ہونے آ کھیں رگڑیں
اس نے جلدی سے آگے ہو کر رنڈیو نتد کر دنا ،وہ اس سے زنادہ پرداست پہیں کر شکنی بھی،
مئراقضل نے اسے دنکھا
کتا ہوا بچے" وہ گاڑی میں پہلی نار یولے بھے
282
کچھ پہیں" اس نے مح یصر جواب دنا ،اپہوں نے اشکی آواز بھاری سی مجسوس کی مئراقضل نے
اور دونارہ اسے مڑ کر دنکھا
سیشہ نتد کر دو بھتڈ لگ جانے گی" اپہوں نے اسے ہدانت کی ،یوندہ نے ہدانت پر عمل کرنے
ہونے سیشہ نتد کر کے گہرا شایس لتا اور شر کو انک نار بھر سبٹ کی یست سے نتک کر جود کو
شوجوں کے جوالے کر دنا
اگلے دن شام کا وقت بھا ،جب مئراقضل ئی وی الؤبج میں تیتھے اختار پڑھ رہے بھے ،رات کو
بھی وہ ل بٹ پہنچے بھے اور صنح بھی جلدی جلے گبے بھے ،زرمبتہ گل کی ان سے سہی سے نات
پہیں ہوئی بھی ،وہ شارا دن نے جین رہی ،اپہوں نے زری کو نہ نتا دنا بھا کہ وہاں سب بھتک
ہو گتا ہے ،لتکن زری کو وہ کچھ پریسان لگے بھے اس لیبے وہ اب جانے لے کر آئی بھی ان
سے نات کرنے ،وہ جانے شا مبے مئز پر رکھ کر جود بھی تیتھ گنی
جان جانے بھتڈی ہو رہی ہے" زری نے اختار کی شانتڈ سے چھانک کر دنکھا
اوہ ،.....مئرا دھتان ہی پہیں گتا" اپہوں نے اختار متہ کے آگے سے ہتانا
آپ کا دھتان کدھر ہے" زری نے مسکرا کر نات کا آعاز کتا
زری اب میں یوڑھا ہو گتا ہوں ،اب کہا جانے گا مئرا دھتان" اپہوں نے اختار پہہ کی
283
آپ جب جوان بھے اس وقت بھی مچھے کتھی آپ کے دھتان کنی جانے کی قکر پہیں ہوئی جان
ت
صاجب" اس نے ہیسبے ہونے کہا اور ننچھے ہوکر یتھی ،جان نے انکی نات دھتان سے شن کر
اختار مئز پر رکھا اور ہیسبے لگے
آپ مچھے پریسان لگ رہے ہیں" زری سے مزند ضئر پہیں ہوا
ہاں بھوڑا شا ہوں یو" اپہوں نے جانے کا کپ ابھانا ،وہ زری سے کچھ بھی پہیں چھا شکبے بھے
اس لیبے اشکو نتادنا
آپ مچھے نتادیں کتا مستلہ ہے؟" زری آگے کو چھکی ،جان نے جانے کی جسکی لی
آپ مچھے رات کو ہی پریسان لگ رہے بھے" اس نے اقسرہ سی سکل نتائی ،جان نے جانے کی
انک اور جسکی لی
اب نتاتیں" زری نے ا نکے گھیبے پر ہابھ رکھا
میں نے صوائی میں زمین لی ہے" اپہوں نے انتا شا نتانا ،زری نے انتات میں شر کو ختیش
دی
جب میں اور بجیتار جان زمی یوں پر گبے یو وہاں ...........جان کی آنکھوں کے شا مبے کل کا وہ
م یظر چھا گتا
284
م یصور جان کے لیبے رستہ سے انکار کرنا علط بھا" بجیتار جان نے دویوک کہا ،مئراقضل کے ما بھے
پر نل پڑے
لتکن وہ غصے کا یئز ہے ،اسکا مزاج بھی بھوڑا"..........ابھوں نے نات ادھوری چھوڑی
اس لیبے بجی کے انکار کی وجہ سمچھ آئی ہے" اپہوں نے جان کے چہرے کی طرف دنکھ کر کہا،
وہ زمین کو گھور رہے بھے
لتکن " .............وہ کہبے کہبے رکے
لتکن کتا بجیتار ،کھل کر یولو" مئراقضل نے انکی طرف دنکھا
بح یون ولہ والے انک نار بھر تمہاری طرف رستہ داری کا ہابھ پڑھانا جا ہبے ہیں" بجیتار جان نے تم
گرانا ،مئراقضل جئران ہونے ،ان کے ناس کوئی جواب پہیں بھا ،وہ بھنی بھنی آنکھوں سے انکو
دنکھ رہے بھے
اورنگزنب الال نے صالح الدین کی جواہش تمہارے شا مبے رکھبے کا مچھے کہا ہے" اپہوں نے مئر
اقضل کے کتدھے پر ہابھ رکھا
مئراقضل اس رسبے میں مچھے کوئی پرائی نظر پہیں آئی" اپہوں نے مئراقضل کو دویوں نازوں سے
بھاما
285
تمہاری بجی اگر صوائی نا بح یون ولہ پہیں آنا جاہنی یو ہم لوگوں کو اس پر بھی کوئی اعئراض پہیں
ہے ،بجہ اشالم آناد میں رہتا ہے اسے بھی وہاں رکھ لے گا ،ہمارے لبے بچوں کی جوسی اہم
ہے" بجیتار جان نے مسکرا کر مئراقضل کی طرف دنکھا ،ا نکے ما بھے پر یسبتہ آحکا بھا
بجیتار " .............وہ صرف انتا ہی کہہ نانے
کچھ نا یولو اس نارے میں شوچ لو" بجیتار جان نے انکی دویوں نازوں بھیتھتاتیں ،جان نے
انتات میں شر ہالنا
اب جلبے ہیں ،تمہیں سہر کے لیبے بھی نکلتا ہے" بجیتار جان نے مئراقضل کی کمر پر ہابھ رکھا
دویوں آہستہ آہستہ قدم ابھانے گاڑی کی طرف پڑھے،
صوائی کا م یظر چھتا یو کچھ دپر دویوں جاموش رہے ،آخر کسی کو یو جاموسی یوڑئی ہی بھی یو زری
نے ہی انتدا کی
اگر آپ مچھ سے یوچھبے ہیں یو ،مچھے م یصور کے لیبے بھی اعئراض پہیں بھا ،اور اب اس کے
لیبے بھی پہیں ہے" زری نے دو یوک نات کی
زری نات ہم دویوں کی پہیں ہے یوندہ کی یستد کی ہے" اپہوں نے نتالہ مئز پر رکھا
286
اورنگزنب الال جب پہلے آنے بھے ،مچھے اس وقت بھی لگ رہا بھا کہ شراقضل الال صالح الدین
کے لیبے آ رہے ہیں ،ک یونکہ وہ نایوں میں مچھے کنی نار اشارہ دے جکے بھے" اپہوں نے نانگ پر
نانگ رکھی اور صوقے کی یست سے ن تک لگائی
م یصور والی نات مئرے لیبے بھی جئران کن بھی" اپہوں نے دویوں ہابھو کو ناہم مالنا
جان اب کتا کرنا ہے" زری نے قکر متدی سے یوچھا
وہ ہی جو پہلے کتا ہے ،جو مئری بجی کا ق یضلہ ہو گا وہی مئرا ہوگا" جان نے مصیوط لہچے میں کہا،
زری کے ما بھے پر نل پڑے
آپ کی تینی کا ق یضلہ ہم آج نک بھکت رہے ہیں جان صاجب" اس نے یئز لہچے میں کہا
میں اننی تینی کا ق یضلہ آگے بھی بھکت لوں گا آپ قکر نا کریں" اپہوں نے کہہ کر اختار ابھانا،
زری انکو دنکھ کر رہ گنی ،زری نے کپ ابھانا اور کھڑی ہوئی
ن
آپ انک نار یوندہ سے یوچھ لیں" مئراقضل نے اختار میں دنکھبےہونے کہا ،زری ناؤں نحنی ہوئی
وہاں سے جلی گنی
جائی شریوں کی شام میں وہ اوربج اور سی گرین پرنتڈ قم یض شلوار پہبے نالوں کا اوبجا جوڑا نتانے
ت
انتا دو نتہ گود میں ر ک ھے ننچرے کے شا مبے یتھی آیسو پہا رہی بھی ک یونکہ ننچرے میں انک ہی
ت
287
طوطا بھا دوشرا مر گتا بھا ،وہ صنح سے وہی یتھی رو رہی بھی ،وہ شاند کل اشکے صوائی جانے ہی
مر گتا بھا ،گھر والوں نے یوجہ ہی پہیں دی اس نے بھی وایس آکر پہیں دنکھا بھا ،اور صنح
دنکھبے پر اسکا طوطا مردہ مال بھا ،اس نے راجب سے کہا بھا کہ وہ اسے لے جانے اور کہیں دفن
کر دے ،کچھ دپر پہلے رجب اسے لے گتا بھا ،اب ننچرے میں انک ہی طوطا بھا جس نے پہت
شور مجانا ہوا بھا
یوند " .........زری نے آکر اسے نکارا
یوندہ "...................یوندہ نے کوئی جواب نا دنا یو زری کو دونارہ نکارنا پڑا
چج جی امی " ........یوندہ ستیتائی
جانے نتا دو مچھے" و یسے یو زری جانے جود ن تائی بھیں لتکن یوندہ کو ننچرے کے ناس سے
ابھانے کے لیبے اسے کہا
ن
اچھا " ............رو رو کر اب یوندہ کی آ کھیں جسک ہو گتیں بھیں اب وہ کچھ ہلکا مجسوس کر
رہی بھی اسی لبے جلدی مان گنی بھی
کمرے میں لے آنا" زری کہہ کر جلی گنی ،یوندہ نے جالی آنکھوں سے اپہیں جانا دنکھا ،بھر پہت
دپر ننچرے کو دنکھ کر کچھ شوخنی رہی ،گود سے دو نتہ ابھا کر گلے میں ڈاال ،اور ننچرے کا دروازہ
کھول کر دوشرا طوطا نکاال اسے ہابھوں کے نتالے میں لیبے مین گ بٹ کے ناس آئی ،اسے ا نبے
288
متہ کے فرنب کر کے گال سے لگانا اشکے شر پر نتار کر کے اسے ہوا میں اچھا دنا ،طوطا اڑنا ہوا
گ بٹ کے ناہر لگے درجت پر تیتھ گتا
جاؤ ا نبے لبے نتا شابھی ڈھونڈ لو ،اکلے جیتا مشکل ہے" اشکے چہرے پر نلخ سی مسکراہٹ اب ھری،
انک آیسو گال پر پہہ گتا ،وہ جود بھی پہیں جاننی بھی ،کہ وہ کتا کہہ رہی ہے ،شاند اشکے دل کی
آواز بھی ،وہ انک گہرا شایس جارج کرنے ہونے اندر کی طرف مڑی اور مردہ قدموں سے اندر کی
جانب پڑھی ،دو نتہ درست کر کے کچن کا رخ کتا ،نفرنتا دس مبٹ نعد وہ پرے میں جانے کے
دو مگ لبے ماں کے کمرے میں داجل ہوئی
امی جانے " ....اس نے دھتمی آواز میں کہا
ادھر شانتڈ پر رکھ دو میں تین لگا لوں" زری آنکھوں پر عیتک لگانے جان کبے کف کا یونا تین
لگا رہی بھی
ایو کہاں ہیں" یوندہ نے پرے شانتڈ تیتل پر رکھی اور جانے کے لیبے مڑی
کسی کا قون آنا بھا ناہر گبے ہیں" زری نے مصرف سے انداز میں کہا ،وہ دویوں کپ رکھ کر
جانے لگی
یوندہ " .......زری نے نکارا
جی "......اس نے نلٹ کر دنکھا
289
تیتھو کچھ نات کرئی ہے" اپہوں نے قم یض شانتڈ پر رکھی ،یوندہ کے ما بھے پر نل پڑے ،لتکن وہ
وہی ن تڈ پر تیتھ گنی ،زری نے جانے کی پرے اشکے آگے رکھی انک مگ یوندہ کو بھمانا اور
دوشرے سے جود گھونٹ بھرا ،وہ شوچ رہی بھی کتا نات ہو گی ،ک یونکہ اس نے صنح نا سبے پر
بح یون ولہ کی شاری رداد ماں کو ستا دی بھی لتکن م یصور کا رونہ اس نے پہیں ن تانا بھا ،ماں کے
یو چھے پر اس نے کہا اس نے م یصور کو دنکھا ہی پہیں ،شاند گھر پہیں بھا
تمہارے ایو "...........وہ کہبے کہبے رکیں ،جانے کا گھونٹ بھرا ،یوندہ کے ما بھے کے نل اور
گہرے ہونے
تمہارے ایو بح یون ولہ سے انک اور ن یعام لے کر آنے ہیں" زری نے نتالہ پرے میں رکھ کر
ن
عیتک اناری ،یوندہ نے آ کھیں شکئڑ کر دنکھا
کتا " ..........اسے متہ سے انک لفظ نکل سکا
ن
تمہارے لیبے صالح الدین کا رستہ" یوندہ کی آ کھیں کھل گتیں ،اسکا شایس گلے میں انکا ،وہ کچھ
دپر جاموش رہی ،نظریں جانے پر مرکوز کر دیں
یوندہ یولو کچھ" اپہوں نے مڑ کر شانتڈ تیتل پر عیتک رکھی
امی ..........ان لوگوں کے شابھ مستلہ کتا ہے" یوندہ نے کپ پرے میں رکھا ،زری نے اسے
عور سے دنکھا
290
کتا میں دنتا کی آخری لڑکی ہوں؟ نا ا نکے ہاں لڑکے پہت زنادہ اور قال یو ہیں جو ہر مہیبے انک نتا
رستہ آنا ہے" یوندہ کے گال شرخ بھے وہ شدند غصے میں بھی
اب تمہیں اس لڑکے میں کتا مستلہ لگ رہا ہے؟" زری نے اپرو احکا کر یوچھا
جلو م یصور پہیں بھا تمہارے مزاج کا" زری نے کہا ،یوندہ کی آنکھوں کے شا مبے کل واال م یظر
گھوم گتا،
اشکی یو تم پہت نغرنفیں کرئی بھی ،اور اگر تم سہر میں رہتا جاہو یو پہاں ہی ر ک ھے گا تمہیں" زری
نے اشکے ہابھوں پر انتا ہابھ رکھا ،انکو کمرے کے دروازے میں کوئی شانہ مجسوس ہوا اپہوں نے
اسے انتا وہم سمچھ کر شر چھ یکا
امی میں ابھی پہت مشکل سے نارمل ہو رہی ہوں ،اور میں اس سب کے لیبے ابھی نتار پہیں
ہوں" یوندہ سے اور کوئی پہانہ پہیں ین نانا
ابھی نتار پہیں ہو یو؟ کون شا وہ تمہیں ابھی ابھا کر لے جا رہے ہیں" وہ بھی ماں یو یوندہ کی ہی
بھیں ،اشکو اشکی انداز میں جواب دنا
مچھے کچھ سمچھ پہیں آرہا مئرا دل پہیں مانتا" اس نے ماں کو نے یسی سے دنکھا
بچے ہم یوڑھے ہو رہے ہیں ،تم اکتلی پہیں ہو ،مئری اور بھی نتیتاں ہیں تمہیں شاری زندگی ہم
نے ناس یو پہیں نتھا کر رکھتا نا" زری نے اشکے ہابھ پر دناؤ ڈاال
امی " ........اس نے دھتمے لہچے میں کہا
291
انک نار تمہارا ناپ شرمتدہ ہو حکا ہے اب کتا دونارہ بھر سے ہو .....نہ جاہنی ہو تم؟" اپہوں
نے اپر احکانے ،یوندہ پر انک شوالتہ نگاہ ڈالی ،یوندہ کچھ یو لبے ہی والی بھی کہ مئراقضل کمرے
میں داجل ہونے زری نے اپہیں دنکھا ،یوندہ نے بھی نلٹ کر ناپ کو دنکھا ،اپہوں نے شر سے
یوئی انار کر مئز پر رکھی
نائی نالؤ بچے" اپہوں نے گھڑی کھو لبے ہونے یوندہ سے کہا ،یوندہ جو کب سے وہاں سے ابھ جانا
جاہنی بھی ،انک لمچے کی بھی ناجئر کے نغئر وہاں سے جلی گنی ،جان نے انک نگاہ زری پر ڈالی جو
ت
دونارہ سے قتمض ہابھ میں لیبے یتھی بھی اور گہرا شایس جارج کتا
ایو نائی " .....یوندہ نے ناپ کو نائی کا گالس بھمانا ،اور ماں پر نگاہ ڈالے نغئر ہی کمرے سے
ناہر نکل گنی ،جان صوقے پر تیتھے خ بب سے مونانل نکال کر تمئر ڈانتل کر کے مونانل کان
سے لگالتا
بخئر را علے الال" مئراقضل نے مسکرا کر کہا ،زری نے انک نظر ابھا کر دنکھا اور بھر ا نبے کاموں
میں مصرف ہو گنی
الچمد ہلل سب بھتک" دوشری طرف سے جئرنت یوچھی گنی بھی جس کے جواب میں اپہوں نے
مسکرا کر جواب دنا ،کچھ دپر ادھر ادھر کی ناتیں کرنے نعد جان مدعے پر آنے
الال ،بجیتار نے انک نات کی بھی مچھ سے" اپہوں نے انگلی سے صوقے کو کھرجا ،زری نے انک
نار بھر ان پر نگاہ ڈالی،
ع
292
وہ ........الال صالح الدین کے رسبے کی نات .....یوندہ کے لیبے" شاند دوشری طرف سے ال لمی
کا اظہار کتا گتا بھا اسی لیبے مئراقضل نے یوری نات نتائی ،دوشری طرف جاموسی چھا گنی
الال آپ مئرے پڑے بھائی ہیں ،مچھے عزپز ہیں پہت ،لتکن مئری بجی جوش پہیں ہے یو
ن م ن
معذرت جاہتا ہوں" جان نے آ کھیں نتد کر کے تمشکل نات کمل کی ،زری کی آ کھیں ناہر آنے
کو نے ناب بھیں اس نے جان کو گھورا،
ہتلو ..........ہتلو " .......جان نے مونانل کان سے ہتا کر دنکھا ،دوشری طرف سے کال
کاٹ دی گنی بھی نتا کچھ یولے ہی ،زری نے جان کو غصے سے دنکھا انک چھتکے سے قم یض نتڈ
پر بھیتک کر جونتاں پہنی اور کمرے سے ناہر جلی گنی ،جان نے انکو جانا دنکھ کر شرد آہ بھری
اور جود کو انک ننی خ تگ کے لیبے نتار کرنے لگے
رات کا وقت بھا ہر طرف ستانا چھانا ہوا بھا ،زری کچن سے قارغ ہو کر ہابھ میں دودھ کا گالس
ہ پ
لیبے کمرے میں داجل ہوئی ،یئز قدموں سے جلنی ہوئی جان کے فرنب جی انک ظر مئرا ل
ض ق ن ن
پر ڈال کر دودھ کا گالس زور سے شانتڈ تیتل پر رکھا ،جان نے مونانل سے نظر ابھا کر کر زری
ت
کو دنکھا ،زری نظرانداز کرکے نتڈ کے دوشری طرف جا کر یتھی ،وہ ہمیشہ ا یسے ہی کرئی بھی ا نبے
293
غصے اور ناراصگی کا اظہار عالنتہ طور پر کرئی بھی ،جان کاقی دپر اننی طرف مڑی زری کی کمر کو
دنکھبے رہے
کس نات کا غصہ ہے؟ جان نے ناک سے عیتک اناری ،زری نے جونتاں انار کر ناؤں اوپر
کیبے
اب نتا دیں کس جئز پر غصہ ہیں" جان نے دونارہ پڑی سفقت سے یوچھا
آپ نے جو کرنا بھا کر لتا ،مئری کوئی اہم بت ہے آنکی زندگی میں؟" زری نے نلٹ کر کہا
اب کتا کتا ہے میں نے" جان سنحتدہ ہونے
آپ کو صالح الدین کے لیبے انکار پہیں کرنا جا ہبے بھا ،کل اپہوں نے نات کی ،آج آپ نے
اکتلے ہی ق یضلہ کتا اور " ............زری کہبے کہبے رکیں،
میں نے اکتلے ق یضلہ پہیں کتا ،جو یوندہ کا ق یضلہ بھا وہ ہی کتا ہے" جان نے ہابھ سے عیتک
شانتڈ تیتل پر رکھی
یوندہ اننی پڑی پہیں ہے ،اور نا ہم ا نبے آزاد ختال لوگ ہیں جو شارے اجیتارات نتی یوں کو دے
دیں ،میں نات کرئی وہ مان جائی" زری اب ناقاعدہ انکی طرف مڑی
تم بجی کو اموستل کر رہی بھی ،اس پر دناؤ ڈال رہی بھی ،نہ کام تم مزند نا کرو اسی لبے میں
نے جلد از جلد جواب دے دنا ہے" جان نے دویوں ہابھ ا نبے متہ پر ب ھئرے
294
جان ہم کب نک یوندہ کے علط ق یضلوں پر جپ رہیں گے ،اور اشکی ڈھال نتیں گے" اپہوں
نے جان کے ہابھ پر ہابھ رکھ کر شوالتہ نظروں سے دنکھا
ہم دویوں ا نبے بچوں کو روانات کی بھ بت خڑھبے سے بجانے کے لیبے پہاں آنے بھے ،شاند تم
بھول گنی ہو لتکن میں پہیں بھوال" اپہوں نے نکتہ درست کتا
اب اس نات پر بخث پہیں ہوئی جا ہیبے ،نات ختم ہو جکی ہے" اپہوں نے کم تل کھول کر اوڑھا
الن بٹ آف کر دو" اپہوں نے آنکھوں پر نازو رکھ کر گ نات ہی ختم کر دی ،زری پہت دپر
ب ب ک ش پ ت ل ھ کپہ ن
ھ ہ
ا یں د نی رہی ،کن کچھ کر یں نی ھی اس لیبے ا یں الن بٹ آف کی اور ا نبے آپ کو
شوجوں سے نکال کر تیتد کے جوالے کرنے لگیں
رات کے آخری پہر وہ ڈھتلی سے گرے ئی شرٹ اور پراؤزر پہبے ،ہابھوں کو گرل پر ر ک ھے یئرس
میں کھڑا اننی شوجوں میں گم بھا ،زمین پر ناؤں کے ناس نکھرے شگرنٹ اس نات کی گواہی
بھے کہ وہ آج کسی نتیشن میں ہے ،اس لیبے وہ راہ فرار کے لیبے شگرن یوں کا سہارا لے رہا ہے،
ا سبے شر کو اوپر کتا ،ما بھے پر نکھرے نالوں میں ہابھ ب ھئر کر ،وہی ہابھ اس نے گردن کی
یست پر رکھ کر گہرا شایس جارج کتا ،ایسا معلوم ہونا بھا اسے دنتا بھر کی شوجوں نے گ ھئر رکھا ہے
295
لتکن اس کے دل و دماغ پر صرف انک ہی ناد رقص کر رہی بھی ،وہ بھی یوندہ جان کی ناد ،اشکی
آنکھوں کے شا مبے سے کل کا وہ م یظر الکھ چھتکبے کے ناوجود پہیں ہٹ رہا بھا ،وہ انک لمچے میں
کسی بھی نات کا تینجہ اجذ کر کے ن تانے واال ایسان کل سے اس نات پر بھیسا ہوا بھا کہ کتا
اس نے وہاں سے جاکر بھتک کتا بھا نا پہیں ،دل و دماغ میں انک ختگ چھڑی ہوئی بھی ،دماغ
کہتا بھا بھتک کتا ،جب کے دل کہتا بھا وہ پرے شا مبے بھی ہابھ بھام کر مانا لیبے اسے ،وہ اس
ختگ میں جود کو پہت نے یس مجسوس کر رہا بھا ،اس نے دویوں ہابھ میں نالوں کو جکڑ لتا ،کچھ
راجت نا ملبے پر اس نے خ بب سے شگرنٹ کا نتکٹ نکال کر اس سے انک شگرنٹ لی اور اشکو
شلگا کر انک کش لگانا دھواں متہ سے ناہر نکال ،اسے ا نبے شا مبے ابھبے دھونے کے ان
بھتھکوں میں بھی یوندہ کا عکس دنکھائی دے رہا بھ ،اس نے دویوں ہابھ سے دھوتیں کو ادھر
ُ
ادھر بھتال کر عکس متانا جاہا لتکن ناکام رہا ،اس نے ہابھ سے شگرنٹ وہی بھیتک کر بھکے
ہارے ایسان کی مانتد انتا رخ کمرے کی جانب کر لتا
بح یون ولہ میں آج کا شورج انک نبے موصوع کے شابھ طلوع ہوا بھا ،بجیتار جان ہچرے میں
تیتھے زمین کے کاعذات کی جابچ پڑنال کر رہے بھے ،جب سئر اقضل ا نکے شر پر آن کھڑے
ہونے
296
نہ کتا خرکت کی ہے تم نے" سئراقضل کا چہرہ شرخ بھا انکی آنکھوں میں جون اپرا ہوا بھا ،لتکن
وہ کیئرول کر رہے بھے
کی ......کتا خرکت الال" بجی تار جان ابھ کر کھڑے ہونے
تم نے مئراقضل سے نات کی بھی" اپہوں نے دانت تیس کر کہا
کس شلسلے میں الال" وہ سمچھ یو جکے بھے لتکن ابجان ین رہے بھے
صالح الدین کے شلسلے" انکا لہجہ یئز بھا
جی" ........بجیتار جان نے مح یصر جواب دنا
تم نے نہ سب کس کی اجازت سے کتا ہے" سئر اقضل دھاڑے ،بجیتار جان جاموش کھڑے
رہے
تم میں عئرت شرم نام کی کوئی جئز پہیں بجی کتا" اپہوں نے انک نار بھر سے یئز لہچے میں کہا،
بجیتار جان نے نظریں اوپر کیں
اب ک یوں جپ ہو ،مچھے نہ نتاؤ تمہیں انتا سب کرنے ہونے انک نار بھی نہ ختال پہیں آنا تم
یوچھ لو مچھ سے" سئراقضل نے اپہیں جاموش ناکر آواز قدرے ہلکی کی
الال " .............وہ کہبے کہبے رکے
کتا الال .........ہاں .........کتا الال ........تمہیں اس وقت الال ناد پہیں آنا" سئر اقضل کا لہجہ
انک نار بھر یئز ہوا ،جون یو وہ آخر کو اکئر جان کا ہی بھا جو جوش مارے نغئر رہ پہیں شکتا بھا ،اور
297
اس جوش کی آواز ہچرے سے ناہر نک سنی گنی بھی ،اورنگزنب جان کے کان کھڑے ہونے
آج سے پہلے ایسا کتھی پہیں ہوا بھا کہ کوئی بح یون ولہ میں اوبجی آواز سے نات کرے یو آج ایسا
ک یوں ،وہ یئز قدموں سے جلبے ہونے ہچرے کی طرف پڑھے ،م یصور جان جو ا نبے یئرس میں کھڑا
داجی کو یئزی سے ہچرے کی طرف جانا دنکھ رہا بھا ،اسے بھی کچھ آنار ا چھے پہیں لگے وہ بھی
یئرس سے کمرے کی طرف جانے کے لیبے مڑا اسکا مونانل بجا اس نے خ بب سے نکال کر دنکھا،
جاور کا تمئر جگمگا رہا بھا
بخئر را علے" دوشری طرف سے آواز ابھری
بخئر را علے" م یصور نے بھی جواب دنا لتکن اشکی نظریں سیسے سے ناہر ہچرے کی طرف جانے
والے را سبے پر ہی بھیں
م
الال سب ان یطامات کمل ہیں ،آپ کے جکم کا ان یطار ہے ،نتکٹ نک ہو حکا آپ جب کہیں گے
م
ک یفرم کروا لیں گے سیتیں ،اور نکاح کی بھی نتاری کمل ہے" جاور نے انک ہی شایس میں
شاری نات نتائی ،م یصور کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری
پہئرین " ...........م یصور نے سیسے میں دنکھ کر ا نبے نال سبٹ کیبے
میں تمہیں نتاؤں گا آگے کتا کرنا ہے" اس نے کہہ کر قون نتد کرنے ہونے کمرے سے نکل
گ تا
298
دوشری طرف ہچرے میں ماجول اسی طرح گرم بھا ،پہلی نار بھائی انک دوشرے سے انک لہچے
میں نات کر رہے بھے
الال جو بھی بھا میں نے آنکو سب نتا دنا ہے ،مچھے اورنگزنب الال نے جکم دنا بھا نہ سب کرنے
کا" بجیتار جان نے صیط کا مطاہر کرنے ہونے دھتمے لہچے میں اننی نات دھرائی
انتا قصور تم اورنگزنب پر مت ڈالو ،مئراقضل تمہارا دوست ہے تم نے صرف اشکی اس جونلی میں
جگہ ننی رہے اس لیبے نہ سب کتا ہے" سئراقضل نے طئز کتا
الال اگر وہ مئرا دوست ہے یو آنکا بھائی ہے وہ ،سگا بھائی الال" اپہوں نے شگے بھائی پر زور دنا،
سئراقضل نے شرد آہ بھر کر شر کو نقی میں ختیش دی
بجیتار سہی کہہ رہا ہے الال" داجی جو دویوں کی ناتیں شن رہے بھے آخر کار ہچرے میں داجل
ہونے
نہ بجہ پہیں ہے ،جو تم اشکی بھی طرقداری کرنے ہونے نات ا نبے اوپر لو گے" سئراقضل نے
اورنگزنب جان کو دنکھبے ہونے کہا ،وہ ہمیشہ بچوں کی ہر علطی چھتا لتا کرنے بھے
الال میں ایسا ک یوں کروں گا" داجی اننی جادر درست کرنے ہونے آگے پڑھے ،وہ دویوں انکو دنکھ
رہے بھے
میں نے آپ کی اور صالح الدین کی ناتیں شن لیں بھیں ،بچوں کی جوسیوں کو پڑوں کی اناؤں
کی بھ بت پہیں خڑھتا جا ہبے" اپہوں نے کہبے ہونے سئراقضل کے کتدھے پر ہابھ رکھا
299
ہمارے اندر کوئی انا کوئی عرور پہیں ہے ،ہم نے اسے کھلے دل سے گلے سے لگانا بھا"
سئراقضل نے ا نبے کتدھے سے انکا ہابھ ہتانا
الال میں نے پہت سی نایوں کے شابھ کچھ اور بھی ستا بھا" اورنگزنب جان کے کہبے پر
سئراقضل نے انکو دنکھا
"میں نے ہمیشہ اسے ناپ کی طرح عزت اور ا نبے شگے بھان یوں سے زنادہ نتار دنا ہے" اپہوں
نے سئراقضل کے الفاظ اپہی کے شا مبے دوہرانے
اس نات کے نعد الال مچھے لگا مئرا انتا یو جق بچوں پر ہے کہ ان کے لیبے کوئی ق یضلہ کرو" اپہیں
نے سئراقضل کی آنکھوں میں انتان بت سے دنکھ کر کہا
مئرے بھائی بچے تمہارے ہی ہیں ان پر تمہارا یورا جق ہے ،لتکن نہ سب " ..........وہ کہبے
ہونے رکے
الال ہم انتا انک بجہ کھو جکے ہیں" اپہوں نے اقسردگی سے سقی ہللا کی موت کا ذکر کتا
م یصور کی جالت کسی سے چھنی ہوئی پہیں ہے" م یصور کے نام پر ا نکے چہرے کا کرب دنکھ کر
سئراقضل بھی پڑپ گبے ،دروازے کے ناہر کھڑے بح یون ولہ کے جایسین کے ما بھے پر بھی
نل پڑے وہ ابھی نک پہیں سمچھ نانا بھا کس نارے میں نات ہو رہی ہے
300
الال اب صالح الدین کی جوسی اگر اسی میں ہے یو ہمیں بھی جوش ہو جانا جا ہبے" داجی نے
سئراقضل کے کتدھے پر ہابھ رکھا
اور م یصور جان " .........سئراقضل نے دایستہ یوچھا
م یصور جان کچھ بھی پہیں ،یوندہ م یصور جان کے لیبے واصح الفاظ میں انکار کر جکی ہے" اپہوں
نے شر ابھا کر کہا داجی کے گلے میں کچھ ڈونتا ہوا واصح دنکھائی دنا
آپ صالح الدین کے لیبے یوندہ کو مانگ شکبے ہیں" داجی نے مصیوط لہچے میں کہا ،ناہر کھڑے
م یصور جان کمزور پڑا اس نے گرنے ہونے دیوار کو بھام لتا ،وہ شوچ بھی پہیں شکتا بھا اسکا انتا
سق یق ناپ اس قدر ستگدل نکلے گا ،وہ دیوار نکڑے لڑکھڑانے قدموں سے آہستہ آہستہ جلبے ہونے
یئز قدم پڑھانے لگا ،ادے انتا نآ ہوا میں مجسوس ہوا اور اس نے انتا رخ گئرج کی طرف کر لتا
مئراقضل کا قون آنا بھا ،اس نے صالح الدین کے لیبے بھی متا کر دنا ہے" سئراقضل کے الفاظ
بجیتار جان اور اورنگزنب جان پر تم ین کر گے ،داجی گہرا شایس لیبے ہونے جارنائی پر تیتھ گبے
رات کا کاقی گہری ہوجکی بھی داجی کھانا کانے کے نعد واک کرنے ناہر آنے بھر اندر پہیں جا
شکے کیونکہ انکا م یصور جو انکی ہدانت کے مطایق رات دس بچے کے نعد ناہر کتھی پہیں رہتا بھا
301
آج گھر پہیں لونا بھا ،گھڑی شاڑھے نارہ بجا رہی بھی اور وہ اب نک پہیں لونا بھا آج کل وہ
م یصور کی جالت سے بچوئی واقف بھے رسبے سے انکار کے نعد م یصور نے ا نبے آپ کو نکل یف د ن تا
معمول نتا لتا بھا داجی کسی سے کچھ نا کہبے لتکن ا نبے جگر کے نکرے کی اس جالت سے بچوئی
واقف بھے لتکن کچھ کر پہیں شکبے بھے اگر کرنے یو وہی فرشودہ رشومات جن کو وہ پرشوں پہلے
جئر آناد کہہ جکے بھے وہی دہرائی پڑتیں ل تکن آج ابھوں نے ق یضلہ کر لتا بھا وہ کھل کر م یصور
ن
سے نات کریں گے ،کنی گھیبے انکی آ کھیں می یظر رہیں ،آخر کار رات کے انک بچے انکی آنکھوں
کو فرار آ ہی گتا ،م یصور کی گاڑی دروازے سے اندر داجل ہوئی دنکھ کر اشکی نظر جب داجی پر
پڑی یو بجلی کی یئزی سے گاڑی کا دروازہ کھول کر داجی کے ناس پہنجا
داجی !!......داجی .....آپ بھتک یو ہیں نا" م یصور نے آکر اپہوں کتدھوں سے بھاما وہ اجانک
سے ہی نے جد قکر متد ہو گتا ،اور دن والی شاری گقتگو بھول گتا
تمہیں ا نبے داجی کا ختال ہے؟" داجی نے شوال کے اوپر شوال کتا م یصور جو داجی کو کتدھوں
سے نکڑے کھڑا بھا اشکی شوالتہ نظرنہ قورا داجی کے چہرے پر پڑیں
آپ کو ایسا ک یوں لگتا ہے کہ مچھے آنکا ختال پہیں ہے" اس کے ہابھ شرک کر داجی کی ہابھ
نک آنے
ک یونکہ مئرے بچے تمہیں انتا ختال پہیں ہے ،تم جا نبے ہو تم میں مئری جان یسنی ہے" داجی
نے ا نبے ہابھوں کو اشکے ہابھوں سے آزاد کروا کر اشکے چہرے کو بھاما
302
داجی !!.......اس نے ا نکے ہابھوں کو ا نبے چہرے سے ہتا کر انک نار بھر ا نبے ہابھوں میں
بھاما
"آج میں آپ سے کچھ ما نگبے آنا ہوں ،مچھے د ن تگے نا" اشکی آنکھوں میں چمک بھی اور ل یوں پر
مسکراہٹ
مئرے بچے سب کچھ تمہارا ہی یو ہے تمہیں کچھ ما نگبے کی کتا صرورت ہے" داجی نے پہانت
سفقت سے تیبے کو نتانا کہ وہ کون ہے اسکا مفام کتا ہے
سب کچھ پہیں جا ہبے" وہ گھبے لہچے میں یو لبے ہونے رکا
ن
"یس صرف وہ جا ہبے" وہ آ کھیں نتد کر کے ا یسے یوال جیسے کوئی صح یقہ پڑھا ہو
م یصور !!........داجی نے اشکے ہابھ چھتک د نبے
تم جا نبے ہو تم کتا کہہ رہے ہو ،تمہارے کہبے پر میں انک نار ا نکے در سے نامراد لوٹ کر آنا بھا
اب کتھی پہیں ،کتھی بھی پہیں ،اس در کا رخ اورنگزنب جان یوسفزئی کتھی پہیں کرے گا"
داجی کی آواز نلتد ہوئی جارہی بھی اور اشکے چہرے کی مسکراہٹ عانب
داجی میں نے پہلی نار آپ سے کچھ مانگا ہے" اشکی آواز اننی آہستہ ہو گنی کہ تمشکل داجی نک
پ
ہی ہنجی
اس سے پہلے بھی تمہارے کہبے پر ہی تمہاری ماں نے کہا بھا نا مئراقضل کے گھر جانے کا یو
انک نار مان لی بھی" داجی نے ا نبے کتدھوں پر شال درست کی جو ننچے کو شرک رہی بھی
303
ناقی گاؤں ،سہر ،کسی دوشرے ملک کہیں بھی جانے کا کہو میں جاؤں گا لتکن م یصور جان
وہاں جانے کا نا کہوں مئرے بچے" داجی نے اشکے ہابھوں کو بھا مبے ہونے کہا م یصور نے شر
چھکا دنا ،وہ آج بھی ناپ کے شا مبے پہیں کھڑا ہو شکتا بھا نے شک وہ غصے میں بھا وہ ق یضلہ
بھی کر حکا بھا ،اپہوں نے اننی بح یون روانات بھال کر ننی زندگی کا آعاز کتا بھا ،لتکن بھر بھی وہ
اننی پہذنب پہیں بھول شکبے بھے چہاں پزرگ یشئر مرگ پر ہی ک یوں نہ ہوں ق یضلے ا نکے ہی
مانے جانے بھے اور پہاں یو اشکے داجی سہی شالمت اشکے شا مبے نغئر سہارے کے کھڑے بھے
م یصور آنکھوں میں کنی جواب یو نبے کے نعد انکی کرخ تاں لیبے مردہ قدموں سے ہچرے سے ناہر
نکلبے ہونے آسمان کو دنکھا اشکی نظروں کے شا مبے کچھ دپر پہلے واال م یظر چھا گتا جب اس نے
گھر آنے سے پہلے یوندہ کو کال کی بھی
ُ
السالم علتکم" کالی اندھئری رات میں وہ گاڑی کی یونٹ پر تیتھا آہستگی سے یوال
ع
وا لتکم السالم" دوشری جانب سے جالف یوقع قون ابھا لتا گتا بھا
کیسی ہو؟؟" اس نے ا نبے انگو بھے سے اننی انگلتاں دنانے ہونے یوچھا
بھتک ہوں" دوشری طرف سے مح یصر جواب آنا اور دویوں طرف جاموسی چ ھا گنی.
کوئی کام بھا؟؟" شات مبٹ جاموسی کی نظر کرنے کے نعد جب یوندہ سے مزند پرداست نا ہوا
یو اس نے جاموسی یوڑ دی
نتہ پہیں" اب کی نار م یصور نے مح یصر جواب دنا
304
کال نتد کر دوں" م یصور کی جاموسی جانے ک یوں آج اسکا دل بھی کاٹ رہی بھی
پہیں "!!...........م یصور نے گہرا شایس لے کر کہا
بھر..؟؟" یوندہ کی گھنی ہوئی آواز آئی
یس کال جلبے دو" اشکی آواز میں پڑپ واصح ستائی دی
اچھا" وہ صرف انتا ہی یول شکی
کتا میں تمہیں بھی نےجس لگتا ہوں؟" انک لمنی جاموسی کے نعد اشکی آیسوؤں میں ڈئی آواز
ابھری
میں نے ایسا کتھی پہیں کہا" وہ ا نبے نے جین دل سے اشکے دل کو فرار د نبے کی کوسش
میں بھی
ن
کہتا یو اور بھی کوئی پہیں ہے ،سب شوخبے ہیں ایسا مئرے نارے میں" اس نے آ کھیں منچ کر
انک نلخ حق یقت سے اسے آ گاہ کتا
ہ
ممم .........شاند" یوندہ ختد لفظوں کے عالوہ کچھ بھی پہیں یول شکی ک یونکہ ان سب میں وہ
شر قہرست بھی
مچھے اجساس ہونا ہے ہر جئز کا ،ہر ایسان کا ،جیتا کسی جساس ایسان کو ہونا ہے مچھے بھی
ہے" وہ ننچ ھے چھک کر اننی نازو کو موڑ کر شر کے ننچے رکھبے ہونے یونٹ پر ل بٹ گتا
305
یس میں ہمیشہ سے ہی اننی زات کا بھرم رکھبے واال ایسان ہوں ،اس نات پر کتھی شرمتدگی پہیں
ہوئی مچھے" وہ آہستہ آہستہ یو لبے ہونے رکا
" میں لوگوں کی میتیں پہیں کرنانا کتھی ،لتکن یوندہ جان تمہاری محبت میں گھیبے نتک حکا ہوں،
مبت کر رہا ہوں ،چھک حکا ہوں لتکن تمہارے شابھ کھڑا ہونا جاہتا ہوں" م یصور کی آواز میں
اسے کچھ ڈو نبے کا اجساس ہوا زات کا عرور یونتا دنتا کا سب سے نکل یف دہ عمل ہونا ہے
ک یونکہ نہ ہماری روح کو بچوڑ کر انک ننی روح ڈا لبے کا عمل ہونا ہے اور اشکی زات کا عرور یوٹ
کر ناش ناش ہو حکا بھا
مئرے اس رونے کی وجہ سے بھی کتھی مئرے ا نبے مچھے اجینی پہیں لگے ،لتکن تم ........تم
نے مچھے نتانا کہ سب کچھ کیتا اجینی ہے مئرے لیبے" وہ کھلے آسمان کے ننچے دراز بھا اور اسی
کو نکے جا رہا بھا
"مچھے یو اننی ہی زات جود کو ہی اجینی سی معلوم ہوئی ہے ،جیسے میں یو جود کو جانتا ہی پہیں"
نازو شر کے ننچے سے نکال کر ہوا میں نلتد کتا
تم مچھ سے یوچھو گی پہیں میں ایسا ک یوں ہوا؟" وہ آج یوندہ کو سب کچھ نتا د ن تا جاہتا بھا
پہیں ".......دوشری جانب سے مح یصر سی گتھی ہوئی آواز آئی
لتکن میں نتانا جاہتا ہوں" اس نے انک گہری شایس لی
اچھا " .......دوشری جانب سے بھر بھی جواب مح یصر ہی آنا بھا
306
نہ یو سب کو نتہ ہے نا ہمارے اجداد نے کیسی زندگی گزاری ہے ،اور اب ہمارے گھر میں ہر
قسم کی آزادی دی جا جکی ہے ،ہمارے والدین ہمیں وہ زندگی پہیں د ن تا جا ہبے جو اپہوں نے
گزاری بھی کتھی" وہ کہبے کہبے رکا ا سبے گلے میں کچھ ڈونتا ہوا مجسوس کتا
بح یون ولہ میں غصہ کرنا پرا پہیں نلکہ گتاہ کیئرہ سمچھا جانا ہے ،کسی کو کسی سے پہیں ڈرنا
سب آزاد ہیں" وہ جال میں دنکھبے ہونے یول رہا بھا
اب ا یسے میں کوئی کسی سے نا ڈرنا ہو ہمارے بچوں کو مادر ندر آزادی پہیں مل جائی بھی؟ ،میں
زرا جاموش ط یع بت کا ایسان بھا مچھے مجسوس ہوا سب مچھ سے بھوڑا کئرانے ہیں ،یو میں سب کو
بھوڑا کیئرول کتا ورنہ ہم کسی اور ڈاپرنکشن میں جلے جانے ،میں ا نبے ناپ کا جایسین ہوں اگر
مئرا انتا بھی رعب نا ہونا یو تم نتاؤ مئرے ق یضلے کون مانے گا؟ میں کیسے سب کا اکتھا کر کے
رکھ شکوں گا؟" اشکی آواز میں فچر بھا کوئی ندامت کوئی شرمتدگی پہیں بھی
ن مچس
تم مچھے مغرور گھم تڈی ایسان ھنی ہو ،ل تکن میں تمہیں فین کیسے دالؤں میں پہیں ہوں میں
صرف کم گو ہوں ،ننہائی یستد ہوں ،ل تکن اب نہ ننہائی مچھے کاٹ رہی ہے" وہ یو لبے یو لبے انک
نار بھر جاموش ہوا ،گہرا شایس لے کر دونارہ گونا ہوا
"کتھی کسی کے آگے نا رونے واال م یصور جان یوسفزئی ،تمہارے شا مبے ،تمہارے لیبے رو رہا ہے
یوندہ جان اتمان ختل" اس نے ڈوننی ہوئی آواز میں کہہ کر قون نتد کر دنا ،اسے لگا اسے شایس
پہیں آرہا ،اس نے ا نبے دل پر ہابھ رگڑا ،ابھ کر تیتھا اور مونانل کو دنکھ کر ہابھ سے مونانل دور
307
بھیتک دنا ،گاڑی کے یونٹ سے ننچے اپر کر انک ہابھ دل پر اور دوشرے ہابھ سے گردن کو
ُ
ننچھے سے نکڑے ،بھولے شایس کے شابھ ادھر ادھر جکر کا نبے لگا ،وہ گھنی آواز میں رو رہا بھا
اور بھر وہ رونے رونے ننچ شڑک پر گھی یوں کے نل تیتھتا جال گتا ،دویوں ہابھوں کو گھی یوں پر
ر ک ھے ننچے چھکے وہ بھوٹ بھوٹ کر رو رہا بھا اور بھر انک زوردار خنخ ہوا میں نلتد ہوئی اس نے جود
کو ننچ شڑک کے گرا ل تا وہ آج سب کچھ ختم کرنے کے در نہ بھا
"محبت کینی عح بب سے ہے نا ،کیتا جونصورت اجساس ہے نا" وہ شڑک کے ننچ لیبے ہونے پہنی
آنکھوں سے چہرے پر مسکراہٹ شجانے آسمان کو دنکھبے ہونے شرگوستاں کرنے لگا
"محبت کینی عح بب جئز ہے نا جس نے انک گدی یسین کو شڑک یسین نتانا ہوا ہے" وہ ہیسا،
انک آیسو کتینی سے ہونا ہوا کنی نالوں میں اپر گتا وہ سمسال مجلہ کے مسیقتل کے ق یضلے
کرنے واال اننی محبت کے ق یضلے پر رو رہا بھا
ب مچس
پ لکن پ پ پ
"تم ھنی ہو نا میں مغرور ایسان ہوں ،ہیں ......ہیں ......ہیں ....ل ھی ہیں ہوں
مغرور ،اس دنتا میں اگر م یصور جان کچھ ہے یو وہ صرف یوندہ جان تمہارا عاشق ہے اور کچھ پہیں
ہوں میں" وہ زمین پر لیتا جود سے ہی ناتیں کرنا ہوا نلکل ناگل لگ رہا بھا کوئی ہوش و جواس واال
ُ
ایسان نہ سب کتھی پہیں کر شکتا چماد سہی کہتا بھا اس سہری لڑکی نے اس کی سمچھ یوچھبے کی
308
صالخ بت چھین لی ہے ،وہ دنتا سے عاقل اننی ہی دنتا میں مگن آسمان پر اشکی نصوپریں نتا رہا بھا
اور اس عمل سے زنادہ یسکین اس کے لبے اور کہیں پہیں بھی
"دنکھوں یو سہی ہمارا آسمان انک ہی ہے" ستدھے ہابھ کی سہادت کی انگلی سے آسمان پر
"یوندہ م یصور جان یوسفزئی" لکھبے ہونے وہ مسکرانے لگا اور ا یسے وہ ننچھے دو گھی یوں سے نار نار کر
رہا بھا ،جب وہ ہوش کی دنتا میں وایس آنا ہابھ چہرےکی طرف ال کر آیسو صاف کر کے ابھ کر
تیتھا اور آہستہ سے کھڑا ہو کر گاڑی کی جانب پڑھبے لگا ،گاڑی کا دروازہ کھلبے ہی اشکی نظر دور
کسی روشن ہوئی جئز پر پڑی اب وہ مردہ قدموں سے اشکی جانب پڑھبے لگا کچھ ہی قاصلے سے
اسے اندازہ ہو گتا بھا کہ وہ کتا ہے اس نے اننی خ بب ن یول کر دنکھا یو معلوم ہوا وہ اسکا انتا
مونانل ہے جو کچھ دپر پہلے ا سبے بھی یکا بھا دھتدالئی ہوئی آنکھوں سے وہ دنکھ پہیں نانا کہ کس
ن
کی کال آ رہی ہے اس نے ننچے چھک کر مونانل ہابھ میں لتا آ کھیں بھاڑ کر دنکھبے لگا انک نار یو
اسے نفین پہیں آنا اننی ہی آنکھوں پر ،انک ہابھ میں مونانل نکر کر اس نے دوشرے ہابھ سے
آنکھوں کو رگڑا اور دونارہ مونانل کو دنکھا شا مبے وہی لکھا بھا
اجانک اشکے چہرے کے ناپرات ندل گبے وہ پریسان لگبے لگا رنڈانل کرنے ہی لگا بھا کہ اجانک
مونانل دونارہ بچھا
ہتل ......ہتلو ......تم بھتک ہو نا یوندہ" اشکے انک جواب پر اشکی شایسیں انکی بھیں
"شادی کرو گے مچھ سے" دوشری جانب سے نغئر ختل و چخت شوال داغ دنا گتا ،م یصور شایس
لینی بھول گتا
ک .....کککککک.......کتا کہا" دنتا کے تمام الفاظ ختم ہو جکے بھے
وہی جو تم نے ستا" یوندہ نے کوئی اپہام پہیں چھوڑا
ہا.....ہاں کروں گا" وہ لڑکھڑائی زنان سے ختد الفاظ ہی ادا کر نانا
بھتک ہے بھنج دو گھر والوں کو ا نبے" کہہ کر یوندہ نے کال نتد کر دی ،ختد مبٹ لگے م یصور
کو ہوش میں آنے کے لیبے ،ہوش میں آنے ہی اس نے کال رنکارڈنگ دونارہ سنی وہ یوندہ کی
آواز نار نار سیبے کو اشکی کال رنکارڈ کتا کرنا بھا جب اسے نضدیق ہوئی وہ جوسی سے گاڑی کی
جانب دوڑا ،گاڑی میں تیتھ کر زون کی آواز سے گاڑی شڑک پر دوڑا دی
دوشری جانب نتڈی کے یوش عالقے کے انک مکان میں وہ رات والی نات کو ناد کر کے انک
ن ن ت یت
چھتکے سے ابھ ھی ،نال ہرے سے ھے کرنے ہونے اس نے لدی سے مونا ل ابھا کر
ج چن چ
کال مالئی
310
ہاں الچمد ہللا میں نلکل بھتک ہوں" اس نے اسے یسلی د نبے ہونے کہا
اچھا ......تمہاری آواز سے لگا کہ تمہاری طی یغت بھتک پہیں ہے" وہ آرام سے نتڈ پر تیتھبے
ہونے یولی
یو آپ انک ہی رات میں آواز کا فرق بھی کرنے لگیں ہیں" وہ اسے نتگ کر رہا بھا
کامن سیسس کی نات ہے جب ایسان اننی بھاری بھکرم آواز میں یولتا ہے نا یو اشکو قلو ہونا ہے نا
بھر وہ شو کر ابھا ہونا ہے" وہ نے لگام یولے جا رہی بھی اور دوشری جانب یو کوئی سفا ناب
ہونے کے لیبے صح یقے کی طرح سب رہا بھا
م
"لتکن مئرے ختال سے آج رات یو تم شونے پہیں ہو گے" یوندہ کی نات ابھی کمل پہیں
ہوئی بھی کہ دوشری جانب سے زوردار قہقہ لگا وہ جاموش ہوئی اس لگا کچھ زنادہ ہی یول گنی ہے
وہ آج
"ہاہاہا .......نارا کیتا جا نبے لگی ہو تم م یصور جان کو ......پہت پہت پہت جوسی ہو رہی ہے
تمہارے متہ سے ا نبے لبے شن کر" وہ ہ آہستگی سے یو لبے لگا
م
اور دوشری نات؟" یوندہ نے ا نبے ناس کوئی جواب نا ناکر اننی ادھوری نات کمل کرنا جاہی
کون سی دوشری نات؟" م یصور کو نات سمچھ پہیں آئی
طی یغت والی" یوندہ نے دانت جوڑ کر کہا
312
تمہاری شوئی ابھی نک وہی انکی ہوئی ہے" م یصور کی آواز سے اشکی جوسی کا اندازہ بچوئی لگانا جا
شک تا ب ھا
اور جب نک پہیں نتاؤ گے وہی انکی رہے گی" اس نے بھی انک لمجہ زا نع کبے نغئر جواب دنا
نلکل ...........آپ کے ڈھ بٹ ہونے میں مچھے کوئی شک پہیں ہے" م یصور نے انک اور
زوردار قہقہ لگا کر کہا
ا نبے نارے میں کتا ختال ہے جان صاجب؟؟“ یوندہ جل کر یولی
مئرا یو مانتا بھا ہے ہمت مرداں ،مدد جدا" انک سغر کا سہارا لے کر اس نے اننی ڈھتائی نتان کی
غفائی ُروح جب نتدار ہوئی ہے جوایوں میں ،وہ واال معاملہ ہے تمہارے شابھ" اننی یو لبے کی
عادت سے مح یور یوندہ نے انک آدھا سغر ہوا میں ہی کہہ دنا بھا
مئرا آسمان تم ہو" م یصور نے پرم اور دل مو لیبے والے لہچے میں کہا
اچھا یو ابھی اسی آسمان کو ڈھ بٹ کہہ رہبے بھے نا ،مچھے یو تم سے نات ہی پہیں کرئی جا ہبے"
یوندہ نے متہ بھال لتا بھا اشکے مونے گال مزند بھولے لگ رہے بھے
سیو ........سب کر لیتا یس مچھ سے ناراض ہو کر نات کرنا کتھی نا چھوڑنا" اشکی آواز میں تمی
ابھر آئی بھی
تمہاری طی یغت؟؟“ یوندہ نات ند لبے ہونے انک نار بھر اسی موصوع پر نلینی
313
ہاہاہاہا ....مطلب کے بجسش پہیں ملے گی" وہ ا نبے آپ میں ہی جوش بھا آج ،ورنہ م یصور جان
کہاں ہیسبے والے میں سے بھا ،رونے ہونے ہیستا یو نصور سے ناہر کی نات بھی
نا " .......اس نے مح یصر جواب دنا
بھوڑی سی طی یغت ناشاز ہے" اس نے یوندہ کو یسلی د ن تا جاہی
بھوڑی سی کینی؟" اس نے مزند جانتا جاہا
بجار ،قلو اور ناڈی تین" م یصور نے انگل یوں پر گن کر نتانا
بجار کیتا" یوندہ کے لیبے نات سے نات نکالتا کہاں مشکل بھا ،م یصور کو انک لمچے کو لگا کہ وہ
کسی ننچر کے شا مبے تیتھا ہوا ہے
انک شو تین بھا" اس نے کہہ کر ہونٹ ننچ لیبے
بھا سے مطلب؟ یوندہ نے انک اور شوال کتا جس پر م یصور نے شر ابھا کر چ ھت کو دنکھا گو
کہ وہ آسمان کر دنکھ کر اوپر والے سے کچھ یوچھ رہا ہوں
میں داجی سے نات کروں گا آج" م یصور نے نات ند لبے میں ہی عیتمت جائی
ن
یو تم نے ابھی نک نات پہیں کی" یوندہ کو اشکی اسے ناجئر پر جئرانگی ہوئی م یصور نے آ کھیں اور
ب
ہونٹ دویوں ھینچ لیبے
رات دپر سے گھر آنا یو "........وہ کہبے کہبے رکا وہ اسے پہیں نتا شکتا بھا کہ اسے انکار ہو حکا
ہے اب کی نار وہ رد کر دی گنی ہے
314
تم قکر نا کرنا میں ابھی بھوڑی دپر میں داجی سے نات کرو گا ،نہ وعدہ رہا اب یوندہ جان اتمان
ختل م یصور جان یوسفزئی کی امانت ہے" م یصور نے چہرے پر مسکراہٹ شجانے اشکے کان میں
شرگوسی کی ،ل تکن یوندہ کے ناس ہمیشہ کی طرح محبت بھرے لفظوں کا کوئی جواب پہیں بھا
بھتک ہے تم کر لو نات ،کہیں ایسا نا ہو یوندہ جان انتا ارادہ ہی نا ندل لے" یوندہ کے چہرے
پرانک شرارئی ہیسی ابھری
ہاہاہا ........اب ایسا کتھی بھی پہیں ہو شکتا ،اب کسی بھی مائی کے الل میں اننی ہمت پہیں
یوندہ کو م یصور سے دور کرے" وہ ہیسبے ہونے یول رہا بھا جب کہ یوندہ کی ہیسی عانب ہو جکی
بھی وہ شوجوں میں گم ہو جکی بھی کتا اس نے بھتک کتا نا پہیں شا مبے دروازے سے ماپرہ کو
اندر داجل ہونا دنکھ کر کان کے شابھ مونانل لگانے اشکے چہرے پر مسکراہٹ ابھری
"ہم یو صرف آنکی اجازت کے می یظر بھے جاتم اب ہمیں وہ بھی مل گنی" وہ مونانل کی دوشری
جانب سے یولے جا رہا بھا یوندہ نتڈ سے ننچے اپر کر ماپرہ سے گلے ملبے ہونے اسے دو مبٹ کا
اشارہ کتا
"اور م یصور جان نار نار اجازت پہیں لیتا" اب کی نار م یصور نے ا نبے گھم تڈی انداز میں شرارت
کی جس کا اندازہ یوندہ کو بچوئی ہو حکا بھا
مچھے کال نتد کرئی ہے ،مئری دوست آئی ہے" یوندہ نے اجازت جاہی م یصور نے گھڑی دنکھ کر
دویوں ہون یوں کو ناہم جوڑا
315
جاتم !!........م یصور نے اسے دھئرے سے نکارا جس پر یوندہ نے کوئی جواب پہیں دنا
دل یو و یسے بھی تمہارے ناس ہے ،جان صاجب نکار کر اس قانل پہیں چھوڑا کہ اب انک لمجہ
م
بھی تمہارے نغئر کاٹ شکوں" اننی نات کمل ہونے ہی م یصور نے انک لمچے کا ان یطار کیبے نغئر
ہی کال کاٹ دی یوندہ نے مونانل کان سے ہتا کر انک نظر اس پر ڈا لبے ہونے گم سم
ت
سی نتڈ پر یتھی ،ماپرہ نے آگے چھک کر اسے گھورنے ہونے آپرو کو اوپر ننچے کر کے معاملہ
ن
درناقت کرنے کی کوسش کی یوندہ نے آ کھیں زور سے نتد کرنے ہونے دانت جوڑے
اب یولو بھی کتا نات ہے؟ اور کال کس کی بھی؟" ماپرہ ا نبے مونانل کو ہابھ میں لیبے ہونے
ننچھے ہوکر نتڈ پر دراز ہوئی ،یوندہ نے اوپر ہونے ہونے انک نانگ نتڈ کے اوپر رکھی اور دوشری ننچے
ہی ل تکی رہی
کال آئی بھی" یوندہ نے آہستگی سے ننچے دنکھبے ہونے کہا
کس کی" ماپرہ نے مونانل میں مگن نےنتاز انداز میں یوچھا
جان صاجب کی" یوندہ کا شر چھک کر آواز مزند آہستہ ہو گنی
عمران جان" ماپرہ انک چھتکے سے آگے ہوئی اور متہ کھلے بھنی آنکھوں سے دنکھبے لگی
ایسان کتھی یو سئریس ہو جانا ہے" اس نے ماپرہ کے گھیبے پر جار انگلتاں زور سے رستد کیں
نفول تمہارے سئریس یو مرنض ہونے ہیں" وہ زور سے ہیسی یوندہ نے اسے گھورا
316
"نہ نتاؤ کون سے جان کی کال آئی بھی ،عمران جان پہیں یو بھر کتا اجشن جان ،قواد جان نا
فئروز جان ان سب میں سے کون سے والے کی آئی بھی" اس نے سب نام انگل یوں پر گن کر
ہیسبے ہونے شرارت کی
اوکے تم کر لو مذاق" وہ متہ بھال کر وہاں سے ابھبے لگی ماپرہ نے چھبٹ کر اشکو نازو سے بھام
ل تا
کوئی مستلہ ہو گتا ہے کتا" ماپرہ نے اسکا نازو نکڑے سنحتدگی سے یوچھا ،وہ ماپرہ کی طرف دنکھبے
لگی
ک
تم جاموش اور سنحتدہ ہو مطلب واقع کوئی پڑی نات ہوئی ہے" ماپرہ نے اشکو نازو سے ھینچ کر
نتڈ پر تیتھانا
"نتاؤ کس کی کال آئی بھی یوندہ" اس نے اشکی دویوں نازوں کو کہی یوں نے بھا مبے ہونے یوچھا
م یصور جان کی" یوندہ نے شر چھ تک دنا
ہاہاہاہا ".......ماپرہ نے قہقہہ لگانا ،یوندہ نے شر ابھا کر عاخزی سے اسے دنکھا ماپرہ کی ہیسی
عانب ہو گنی
پڑا ہی کوئی مسیفل مزاج ن تدہ ہے" ماپرہ نے ہیسی رو کبے ہونے کہا
"اب کتا کہہ رہا بھا" ماپرہ کے یوچھبے پر اس نے رات والے شارے قصے کی روداد اسے س تا ڈالی
ماپرہ کھلے متہ سے ہقہ نقہ اسے دنکھبے لگی
317
مچھے مسیقتل کا پہیں نتہ ماپرہ لتکن رات کو اشکی نایوں نے مئرا دل جکڑ لتا بھا ،مچھے لگا اسے
کچھ ہو جانے گا ،مچھے لگا مئرا انک افرار اشکی جان بجا شکتا ہے اس لیبے کر دنا" وہ شر چھکانے
ہابھوں کو رگڑنے ہونے آہستگی سے یول رہی بھی
مئری جان تمہارا ق یضلہ درست ہے" اس نے یوندہ کے گالوں کو نتار سے چھوا ،یوندہ مسکرا دی
ہم نتھان ہیں ،تم جاننی ہو نا ہمارے ہاں لڑک یوں کی شادناں جلدی ہو جاتیں ہیں اور میں یو ہوں
بھی سب سے پڑی تینی ،میں اس حق یقت سے بچوئی واقف ہوں کہ ڈگری کے دوران ہی مئرا
م
رستہ پہہ ہو جانے گا اور ڈگری کمل ہونے ہی شادی ،م یصور نا سہی کوئی اور سہی ،لتکن نہ ہی
ہو گا" اس نے انک نظر ماپرہ پر ڈالی جو اشکے ہابھوں کو بھامے اشکی ناتیں شن رہی بھی
شادی کے نعد ہر لڑکی جوش رہتا جاہنی ہے ،م یصور کا دل دکھا کر میں شاند کتھی جوش پہیں رہ
شکوں گی ،اس لیبے مئرے دل نے کہا کوئی اور ک یوں ،م یصور ہی ک یوں پہیں" اشکے چہرے پر
انک مسکراہٹ ابھری جس سے اشکے گالوں پر ڈمتل مزند گہرے ہونے ،وہ ماپرہ سے زنادہ جود
م
کو ہی طمین کر رہی بھی
ن
تمہیں اننی سمچھداری کی ناتیں بھی آ تیں ہیں؟" ماپرہ نے شرارت بھری آ کھیں سے یوچھا ،یوندہ
نے اشکی نازو پر زور سے مکا مارا
اچھا سب چھوڑو نہ نتاؤ گھر نات کرے گا نا صرف تم سے ہی ناتیں کرے گا" ماپرہ نے اپرو
احکا کر کہا
319
وہ آج ہی گھر پر نات کرے گا" اشکے چہرے پر انک ابجائی سی مسکراہٹ ابھری یوندہ کو جوش
دنکھ کر ماپرہ کا چہرہ بھی چمک ابھا اس نے آگے ہوکر یوندہ کو گلے سے لگا لتا "ہللا تمہیں جوش
ر ک ھے"
دوشری جانب رات کے افرار کے نعد م یصور کا یس پہیں جل رہا بھا کہ وہ نارات لے کر یوندہ
کے دروازے پر جال جانے ،لتکن نارات سے پہلے اسے انک ختگ خ بت ختینی بھی ،وہ بھی داجی
کے شابھ ختگ وہ نکتہ سیبے پر رکھ کر دویوں ہابھوں میں قتد کبے ،ل یو پر مسکراہٹ شجانے،
ن
آ کھیں موندے ،ا نبے کمرے میں شر نتڈ کی یست سے ن تکے لیتا ہوا بھا ،اشکے کمرے کے
دروازے پر دستک ہوئی اور شابھ ہی دروازہ کھول کر داجی بھاری قدموں سے جلبے ہونے اشکے
ناس آ کر نتڈ کے فرنب ر ک ھے صوقے پر تیتھ گبے ،م یصور اننی جوایوں کی دن تا کی سئر کر رہا بھا
پہلے یو اس نے انتا وہم سمچھا مگر جب ا نبے ہابھ پر کسی کے بھاری اور گرم ہابھ کا لمس مجسوس
ن
کتا یو اس نے اننی آ کھیں کھولیں
"داجی آپ پہاں اس وقت سب جئرنت ہے نہ" م یصور نے جئرت سے انتا شوال دونارہ دہرانا
320
مئرا جایسین آج ہچرے میں پہیں آنا یو اس لیبے داجی جود ہی آ گبے" داجی نے نتار سے اشکے
ہابھ پر انتا ہابھ ب ھئرا
کوئی کام بھا یو مچھے نال لتا ہونا" م یصور نے ا نکے ہابھوں پر اانتا ہابھ رکھبے ہونے کہا
شاہ گل نے نتانا کہ تمہاری طی یغت خراب ہے ،کتا ہوا مئرے بچے" داجی نے قکر متدی سے
یوچھا
کچھ زنادہ پہیں داجی معمولی شا بجار ہے ادے نے دوا دی ہے بھتک ہوں اب" م یصور نے
ا نبے ہابھ داجی کے ہابھوں سے ننچھے ہتا کر نظریں ب ھئر کر کہا
مئرے بچے تمہارا جسم ابھی بھی نپ رہا ہے اور تم کہبے ہو کہ بھتک ہوں" داجی نے آگے ہوکر
اسکا مابھا چھوا
داجی نہ مئرے اندر لگی آگ ہے جو ناہر آ رہی ہے" اس نے ڈوئی ہوئی آواز میں کہا ،اشکے دل
کے نے سمار تیسیں ابھیں زندگی میں پہلی نار وہ داجی سے متہ ب ھئر کر نات کر رہا بھا ،وہ جو
کتھی جود پہیں چھکا بھا وہ ا نبے ناپ کو چھکبے کا کہہ رہا بھا
م یصور جان" ......اپہوں نے انک شخت لہچے میں اسے نکارا اور کھڑے ہونے
نہ مئرے یس میں پہیں ہے" وہ نظریں چھکانے زپر لب پڑپڑانا لتکن داجی شن جکے بھے
تم اب مئرے شا مبے کھڑے ہو گبے اس سہر سے آئی انک لڑکی کے لیبے" داجی کہبے ہونے
متہ ب ھئر گبے
321
داجی میں ایسا کرنے کا شوچ بھی پہیں شکتا ،آپ کے انک چملے پر مئری جان فرنان" وہ کہبے
ہونے ا نبے ناپ کے ہابھ جومبے لگا "لتکن "..........وہ بھم گتا
لتکن کتا ..........ل تکن کتا م یصور جان" داجی نے اسے کتدھوں سے بھام کر اوپر کتا ،شاند وہ
جو چھکا ہوا ہے وہ روک بھی جانے
میں پہیں رھ شکتا اشکے نغئر" م یصور نے ہ یوز چھکے ہونے مصیوط لہچے میں کہا
م یصور مئرے بچے" ......داجی کی آواز تم ہو جکی بھی وہ مزند اننی نات جاری نا رکھ شکے یو
جاموش ہو گبے
ن
داجی مچھے وہ جا ہبے" اشکی آ کھیں بھی بھگ جکی بھیں جب وہ لڑکھڑانے لہچے میں یوال بھا ،داجی یو
یس اشکی نہ جالت دنکھ کر رھ گے ،کہاں وہ انکا مصیوط ،ہر اجساس سے عاری تیتا اور کہا نہ
ا نکے شا مبے کھڑا یوجوان
"یولیں نا داجی ............دیں گے نا .........نتاتیں نا داجی دیں گے نا" وہ النجاتیں کر رہا بھا
اسکا لہجہ ایسا بھا جیسے ابھوں نے انکار کر دنا یو وہ ناؤں بھی پڑھ شکتا ہے
اننی یستد ہے یو جاؤ ابھا کر لے آؤ اسے "،داجی نے اننی جالت سیتھلبے ہونے اشکے کتدھے کو
بھیتھتا کر کہا
ابھا کر لے آؤں؟؟؟" اس نے عح بب سی نظریں شا مبے کھڑے ننجانت کے شرپراہ پر ڈالیں
ہاں ،.......کوئی م یصور جان کو کچھ پہیں کہہ شکتا" داجی نے شر ابھا کر مصیوط لہچے میں کہا
322
وہ کوئی جئز پہیں ہے .......میں اسے ابھا کر لے آؤں ،وہ انک جینی جاگنی عورت ہے ،اور
عورت ملک بت کے پہیں عزت کے حضار میں جیتا یستد کرئی ہے" وہ کہہ کر انکی طرف سے متہ
ب ھئر گتا ،داجی سمچھ جکے سے وہ کینی نلخ نات کر جکے ہیں
بچے چھوڑو نہ محبت کے جکر اننی گدی سیتھالو ہچرے میں تیتھا کرو" اننی بچ ھلی نات کا اپر زانل
کرنے کے لیبے اپہوں نے م یصور کے کتدھے پر پرمی سے ہابھ رکھ کر بھیتھتانا
مئرے بچے اگر تم ولی جان کی تینی سے شادی کر لو گے یو تمہاری نگڑی اور مصیوط ہو جانے
گی" داجی نے انتا ہابھ اشکے کتدھے پر زور سے دنانا
"اشکی انک جادر نہ ......ایسی ہزاروں نگڑناں فرنان میں وعدہ کر حکا ہوں اس سے" م یصور کہہ
کر کمرے نے ناہر جال گتا ،وہ جو کتھی ناپ کے شا مبے اوبجی آواز میں یو کتا کتھی ستدھا کھڑا
پہیں ہوا بھا ،آج متہ بھئر کر جا حکا بھا
"مئرا پہاڑ جیسا تیتا وہ لڑکی رپزہ رپزہ کر گنی" داجی نے زپر لب کہا اور آہستہ آہستہ قدم ابھانے
م یصور کے کمرے کو نعاوت کے حضار میں چھوڑ کر جلے گبے.
یوندہ کالج سے گھر آئی اور کھانا کھا کر ا نبے کمرے میں آ گنی اور اشکے نعد سے وہ ناہر پہیں گنی
بھی ،وہ ا نبے کمرے میں کالج یون یفارم میں ہی ادھر اھر پہل رہی بھی ،وہ سمچھ پہیں نا
323
رہی بھی کس طرح ا نبے گھر والوں کو نتانے ،وہ انک لمچے کو رکی ا نبے متہ پر دویوں ہابھ
ب ھئرے گہرا شایس لے کر کمرے سے ناہر نکل کر سئڑھتاں اپرئی ہونے کچن کی جانب پڑھی
زری کو دنکھبے کے لیبے لتکن کچن میں کوئی بھی پہیں بھا ،کچن سے ناہر آکر وہ الؤبج میں گنی
وہاں رجب ،زن بب ،اور یور تیتھے بھے ،اب اس نے ا نبے قدم ماں کے کمرے کی جانب کیبے،
زری کمرے میں اکتلی بھیں وہ الماری سے کچھ نکال رہیں بھیں
امی " ........یوندہ نے دھتمی آواز سے نکارا
ہ
ممم" زری نے مصروف سے انداز میں جواب دنا
ایو کہاں ہیں" اس نے کمرے میں ادھر ادھر دنکھبے ہونے یوچھا
کہیں ناہر گبے ہیں" زری ہابھ میں ختد کئرے لیبے نلتیں
وہ امی آپ م یصور جان کے لیبے ہاں کر دیں" اس نے دویوں ہابھوں کو ناہم ملبے ہونے کہا،
زری نے انک چھتکے سے اشکی طرف دنکھا
کتا اب ہم اپہیں گھر جاکر کہیں ہماری تینی کو اب غفل آ گنی ہے ،اب دونارہ سے کھلبے ہیں
دونارہ آپ رستہ لے کر آ تیں" زری نے یوندہ کو گھورنے ہونے رک رک کر کہا
امی مچھے پہیں نتہ کچھ" وہ شر چھکانے کھڑی رہی ،ماں کی طرف سے کوئی جواب نا ناکر اس
نے نظریں ابھا کر دنکھا ،زری اسے گھور رہیں بھیں
ن
324
امی جو مرضی ہے کریں ،میں یس نہ ہی نتانے آئی بھی" وہ کہبے ہونے ناؤں نحنی ہوئی وہاں
سے جلی گنی ،زری اسے جانا دنکھ کر شرد آہ بھر کر رہ گنی
دوپہر کی یئز دھوپ میں م یصور کی قدم گھر سے ناہر نکلے وہ گاڑی کی طرف جانے کی بجانے
چچرے میں ا نبے شر کو ہابھوں میں جکڑے یئز یئز قدم ابھانا ادھر اھر پہلبے لگا ،شا مبے سے پڑا
گ بٹ کھول کر گاڑی اندر آئی جس میں چماد یون یورسنی سے لوٹ کر آنا بھا الال کو ا یسے دنکھاجانے
وہ متہ ہی متہ کتا پڑا رہا بھا چماد کو اشکی ذہنی جالت پر شک ہوا وہ جلدی سے ادھر ادھر دنکھتا
ہوا دوڑ کر م یصور فرنب آکر رکا
الال .......الال ".......اس نے م یصور کو شر نا یئر دنکھا
ن ھ چ
الال کتا ہوا ہے" چماد نے اسے نازوں سے نکڑ کر ھوڑا
چ
الال یولیں یو سہی ہوا کتا ہے" اب اسے جوف مجسوس ہونے لگا ،اس نے یئزی سے ادھر ادھر
دنکھا شاند کسی کو مدد کے لیبے نکارنا جاہ رہا بھا
الال "...............م یصور کو نالوں کو ہابھوں میں جکڑے متہ میں کچھ یول پہا بھا ،لتکن چماد
کچھ سمچھ پہیں نانا ،اس نے اسے نےیسی سے نکارنے ہونے اوپر کھڑکی کی طرف دنکھا
325
جان پر پڑی وہ بھی بھاگ کر ہچرے میں آنا اور بھر بح یون ولہ میں قتامت پرنا ہو گنی ،لتکن
م یصور کو گاڑی میں ڈال کر لے گبے ،سب لوگ شاہ گل کے ادر گرد کھڑے بھے ،اپہوں نے
انتا دل بھاما ہوا بھا ،یسنح پر ورد جاری بھا ،سب مرد حصرات ا نکے ننچھے ہسیتال جلے گبے بھے
ہسیتال سے ابھی نک کوئی جئر پہیں آئی بھی ،ہر بحبے والی قون کی گھینی بح یون ولہ کے مکی یوں
کے لیبے ا نکے کایوں میں صور بھو کبے جیسی بھی ،سب لوگ ہی جاموسی سے تیت ھے کسی اچھی جئر
کے می یظر بھے ،جب کرن کا مونانل بجا
جان .....الال کی طی یغت" کرن نے قون کان سے لگانے ہی پہال شوال کتا،
جی بھتک ہے" کرن نے دوشری طرف کی نات یسلی سے سنی سب اسی کو دنکھ رہے بھے وہ
ت
قون نتد کر کے شاہ گل کے ناس آکر یتھی
ادے " .......کرن نے ا نکے گھیبے پر ہابھ رکھا
جان کہہ رہے ہی الال کی طی یغت اب پہئر ہے" ہلکا شا مسکرائی
بچے یوراب نے جو بھی نتانا مچھے شچ ن تانا" اپہوں نے کرن کے ہابھوں کو بھاما
ادے میں نلکل شچ کہہ رہی ہوں ،الال بھتک ہیں ،شام نک گھر آجاتیں گے" کرن نے ا نکے
ہابھوں کو ا نبے ہابھوں میں بھاما ،شاہ گل اشکے گلے سے لگ گتیں سب لوگوں کی انکی ہوئی
شایسیں بجال ہوتیں،
327
میں شکرانے کے نفل ادا کر لوں" شاہ گل ابھ کر اندر جلیں گتیں ،بچھلے رہ جانے والے انک
دوشرے کو دنکھ رہے بھے کہ اب کتا ہو گا ،اب وہ کتا کریں گے
کرن کوئی اور نات ہے یو نتاؤ" زروسہ گل نے کرن کو مجاطب کتا
پہیں کاکی ،جان نے یس انتا ہی نتانا" کرن نے مصیوط لہچے میں جواب دنا
ہللا کا شکر ہے" زروسہ گل کہہ کر ا نبے یورشن میں جانے کے لیبے ابھیں ،ا نکے ننچھے نلوسہ
گل بھی جلی گتیں
میں بچوں کو دنکھ لوں" درا سے جب کوئی نات نا ننی یو وہ بھی ابھ کر جلی گنی ،کرن ابھ کر
پر یسے کے ناس گنی اور اسے گلے سے لگا لتا ،اور بھر ا نبے بھائی کی جالت پر پر یسے کے صیط کا
نتدھن بھی یوٹ گتا.
راولیتڈی میں شام ہو جکی بھی ،سب ہی الؤبج میں تینچے ئی وہ دنکھ رہے بھے ،لتکن یوندہ شادہ
سے جلبے میں نغئر شویئر اور شال کے ا نبے کمرے میں پہل رہی بھی ،آج اسکا دل پریسان
بھا ،صنح م یصور سے اور اشکے نعد امی سے نات کرنے کے نعد اسے لگ رہا بھا کہ شاند اس نے
کچھ علط کر دنا ہے ،اسکا دل ڈوب رہا بھا اسے بح یون ولہ کی کچھ جئر پہیں بھی کہ وہاں آج دن
میں کتا گزر گتا ہے اس لیبے اسے انتا دل ڈو نبے کی وجہ انتا ق یضلہ لگ رہا بھا ،اس نے کنی نار
م یصور کو کال کرنے کے لیبے قون ابھا لتکن وہ کتا شوچے گا ک یوں کی کال اس شوچ کی وجہ
328
سے اس نے قون پہیں کتا ،اب وہ صرف کمرے میں جکر کا نبے کے عالوہ کچھ پہیں کر شکنی
بھی.
دوشری طرف بح یون ولہ میں بھی جکر کانے جارہے بھے ،یوراب جان غصے سے الل ہوا ادھر
ادھر جکر کاٹ رہا بھا ،چماد ،زرعاب ،پر یسے ،یوراب ،کرن اور ردا بھی وہی کھڑی بھیں ،صالح
الدین کو اطالع ملبے ہی وہ بھی بح یون ولہ پہنچ حکا بھا ،اور اس نے آنے شابھ اگل دنا بھا کہ
م یصور اس سے پہلے اشالم آناد میں بھی نےہوش ہو حکا ہے ،اور اب سب غصے میں بھے
یوراب کا غصہ آسمان کو چھو رہا بھا
ڈاکئر کہہ رہا بھا کہ پہلی نار ایسا پہیں ہوا پہلے بھی ہو حکا ہے ،ہم پہیں مان رہے بھے" یوراب
جان نے صالح الدین کو غصے سے گھورا
جان" ..........کرن نے صالح الدین کی جالت دنکھ کر یوراب کو نکارا
اگر پہلے ہوا ہے یو اس میں صالح الدین کی علطی پہیں ہے نا" کرن نے آہستہ سے کہا یوراب
نے سعلہ پرشائی نظریں اس پر ڈالیں ،کرن جاموش ہو گنی
الال ........اگر نہ ہمیں نتا بھی د ن تا ہم نے کون شا یئر مار لیتا بھا ،وہ ابھی مار لیبے ہیں" اب
زرعاب کو بھی غصہ آگتا بھا ک یونکہ ا نبے نتدوں کے شا مبے یوراب نے اننی ن یوی کی نےعزئی کی
بھی ،یوراب نے زرعاب کو دنکھا
329
سہی کہہ رہا ہوں ،وہ ڈاکئر بھے سب سمچھ گبے ،آپ کی قتمنی رانے کے نغئر بھی اب اس
ننجارے پر غصہ کس لیبے نکال رہے ہیں" زرعاب نے صالح الدین کے کتدھے پر ہابھ رکھا
ہاں وہ سمچھ گبے ڈاکئروں پر وہی نازل ہوئی ہے نا" یوراب نے صالح الدین کو اپرو احکا کر دنکھا
ستیس آف چچمبٹ بھی کوئی جئز ہوئی ہے" وہ کہہ کر صالح کے کتدھے پر ہابھ ر ک ھے اسے
جال کی طرف کے گتا
یس کر دیں اب سب ،جب آپ لوگ اور کچھ پہیں کر شکبے یو انک دوشرے کے گرن تان نکڑنا
شروع کر دیں" پر یسے کہنی ہوئی جال میں جاکر صوقے پر ڈھے گنی ،سب نے اسے جانا دنکھا،
کرن نے یوراب کو دنکھ کر شرد آہ بھری اور وہاں سے جلی گنی ،ردا اور یواب جان وہاں جاموسی
ت
سے کھڑے رہے اور جامسی سے ہی ردا پر یسے کے ناس جاکر یتھی اور یواب جان ناہر نکل گتا
بھا ،جب سے اسے صالح الدین کا نتہ جال بھا کہ وہ یوندہ کے لیبے کتا شوچ رکھتا ہے ،اس کے
نعد سے یوراب جان اس سے کھجا کھجا رہبے لگا بھا
بچے ڈاکئر نے کتا کہا ہے کس نات پر بخث ہو رہی بھی" شاہ گل نے آکر یوراب کو مجاطب کتا
ن
ا نکے ہابھ میں یسنح بھی اور انکی آ کھیں روی ہوئی معلوم ہو رہیں بھیں
ادے " ......یوراب انکی طرف مڑا
شچ تیتانا" اپہوں نے شر کو ختیش دی
330
ادے وہ ڈاکئر نے کہا ہے ......کہ نہ سب پہلی نار پہیں ہوا اس سے پہلے بھی ہو حکا ہے"
یوراب نے شر چ ھکا کر اپہیں آہستہ سے نتانا
صالح الدین نے ابھی نتانا ہے کہ اشالم آناد میں ایسا ہوا بھا" اس نے انک پرچھی نگاہ صالح
الدین پر ڈالی شاہ گل نے بھی اسے دنکھا
اب م یصور کو کسی بھی قسم کی پریسائی سے دور رکھتا ہے ورنہ "...........وہ کہبے کہبے رکا
ورنہ " ............شاہ گل کی آنکھ سے انک آیسو گرا
اشکی جان بجانا مشکل ہو شکتا ہے" اس نے کہہ کر شاہ گل کو ا نبے شابھ لگا لتا ،شاہ گل
کی آنکھوں سے آیسو جاری ہو گبے
بھابھی کتا ہم سقی ہللا الال کی طرح " ..........پر یسے نات ادھوری چھوڑ کر درا کے گلے لگ گنی
پر یسے ا یسے پہیں کہبے ،الال بھتک ہو جاتیں گے" درا نے اسے یسلی دی ،پر یسے کی نات پر اسکا
دل کٹ کر رہ گتا بھا لتکن وہ ہمیشہ کی طرح پڑی بھی اور اسے ہی ضئر کرنا بھا
م یصور ا نبے کمرے میں آرام کر رہا بھا ،جب شاہ گل اشکے کمرے میں آ تیں ،یوراب کی ناتیں
سیبے کے نعد م یصور کو ا یسے یشئر پر پڑا دنکھ کر پہلے واال م یصور جان انکی نظروں کے شا مبے گھوم
گتا ،وہ اسے ناس نتڈ کر تیتھ گتیں
331
رات کا ستانا چھانا ہوا بھا ،کمرے میں لتمپ کی روسنی اندھئرے میں چجل ڈال رہی بھی ،یوندہ
ا نبے کمرے میں نتڈ کی یست سے نتک لگانے ہابھوں کو سیبے پر ناندھے آنکھوں موندے ہونے
ن
بھی ،کسی شوچ کے آنے پر اس نے آ کھیں کھولی شانتڈ تیتل سے مونانل ابھا کر دنکھا ،شکرین
پر کال اور میسچز موجود بھے لتکن م یصور کی طرف سے انک بھی پہیں بھا ،اس نے ا نبے چہرے
پر ہابھ ب ھئرا ،کتا م یصور اسے اگ یور کرنے لگا ہے؟ اس کے ذہن میں انک شوچ نے پہرا دنا،
ن
یوندہ نے آ کھیں نتد کر کے گہرا شایس جارج کرکے مونانل شانتڈ پر رکھ دنا اور دونارہ نتڈ کی یست
سے شر نتک لتا اور شابھ شوئی یور کو دنکھبے لگی ،اس نے دل میں یور سے جسد مجسوس کتا ،کینی
جوش نصبب ہے کیبے مزے سے شو رہی ہے انک وہ ہے جو دن تا بھر کے عم اننی چھولی میں
سمیبے ہے ،اس نے یور کے چہرے سے نظر ہتا کر اوپر دنکھا گو وہ جدا کو دنکھ رہی ہو ،اور ن تڈ
ب
سے ننچے اپر کر وصو کرنے نابھ روم میں جلی گنی ،اب وہ مجسوس کر رہی بھی جدا کی ھنجی ہوئی
ت
نعمت کو بھکرانے سے وہ جدا کو ناراض کر یتھی ہے ،جدا نے اشکو اسی کی طلب میں لگا دنا
ہے ،اور اب وہ جدا کے ناس جارہی بھی اسے ما نگبے..
333
بح یون ولہ میں صنح کا شورج ہمیشہ کی طرح انک نبے موصوع کے شابھ طلوع ہوا ہر کوئی م یصور
کی نتماری پر نات کر رہا بھا لتکن سب کے دل ڈر رہے بھے ،وہ اب کسی کی بھی جدائی کے
م
نچمل پہیں بھے ،م یصور کے کمرے میں سب جانے بھے لتکن زنادہ نات پہیں کرنے بھے،
ن
ان سے نات کی بھی پہیں جائی بھی اشکی آ کھیں پرائی جونل یوں کی طرح جالی بھی جن سے
ت
وجست نتکنی بھی جوف مجسوس کرنے بھے سب ،شاہ گل آکر یتھی رہتیں بھیں ،م یصور ان سے
ناتیں کرنا بھا ،لتکن وہ ماں بھیں مجسوس کرتیں نہ انکا تیتا پہیں نلکل اشکے اندر کا جالی ین یول
رہا ہے ،اور وہ اشکے شا مبے مصیوط ننی رہتیں لتکن کمرے سے ناہر آکر بھوٹ بھوٹ کر رو
د ن تیں آج بھی جب وہ الن میں دھوپ میں اکتلی تیتھیں رو رہیں بھیں ردا نہ سب کھڑکی سے
دنکھ رہی بھی
بھابھی کتا ہم سقی ہللا الال کی طرح" ..........
ردا کے کایوں میں پر یسے کے الفاظ گو بچے
پہیں پہیں ایسا پہیں ہو گا" وہ جود سے ناتیں کرنے ہونے پردے کو متھی میں جکڑ لتا ،بھر وہ
وہاں مزند پہیں رک شکی وہ انتا دو نتہ بھتک کرنے ہونے کمرے سے ناہر نکلی اور ستدھی داجی
کے یورشن میں جلی گنی
داجی کہا ہیں ،مچھے ملتا ہے" اس نے اندر داجل ہونے ہی مرجان سے داجی کا یوچھا
جئر ہے بچے؟" مرجان یئز قدموں سے اشکے فرنب آ تیں
334
داجی ا نبے کمرے میں ہیں؟" ردا نے مرجان کی نات کو نظرانداز کرنے ہونے داجی کے
کمرے کی طرف اشارہ کرنے ہونے قدم پڑھا د نبے
ہچرے میں ہیں" مرجان نے اشکو یوکھالنا ہوا دنکھا یو قورا نتانا ،ردا نے ا نبے قدموں کا رخ ناہر کی
طرف کر دنا ،وہ یئز قدموں سے ہچرے کی طرف پڑھبے لگی ،کوئی بھی عورت ا یسے ہچرے میں
پہیں جائی بھی ،پہادر جان اسے ا یسے آنا دنکھ کر پہلے ہی اشکے آگے آ گتا،
ئی ئی جئر ہے؟" پہادر جان نے مرجان کا شوال دہرانا
داجی سے ملتا ہے" ردا نے انتا دو نتہ درست کرنے ہونے کہا
ئی ئی میں داجی کو اطالع د ن تا ہوں ،آپ ہچرے میں پہیں جا شکتیں ،آپ اندر جاتیں" پہادر
جان کہتا ہوا ہچرے کی طرف جال گتا ،ردا وہاں سے انک قدم بھی ننچھے پہیں ہوئی ،انک مبٹ
میں اسے داجی ا نبے شا مبے سے آنے ہونے دنکھائی د نبے داجی کے چہرے کا رنگ بھی ندال ہوا
ب ھا
بچے سب جئر ہے پہاں کیسے"؟ داجی نے جادر کا کونہ ہابھ میں نکڑے دور سے شوال کتا
داجی اور ان یطار کتا یو جو بھوڑی پہت جئر ہے وہ بھی پہیں ہو گی" داجی ردا کے فرنب پہنچے یو
ا سبے جواب دنا
س
بچے میں کچھ سمچھا پہیں ،بچے یو بھتک ہیں نا" داجی نے نا ھی کا ناپر دے کر انک اور شوال
مچ
یوچھا
335
داجی ..............ہم میں سے کوئی انک پہیں ہم سب اس نکل یف کا سکار ہیں" ردا نے شر
چھکا کر کہبے ہونے الن کی طرف قدم پڑھانے
ادے کو دنکھ رہے ہیں" اس نے داجی کو دنکھا
ت ت
نا نہ الال کے ناس یتھی رہتیں ہیں نا ا یسے رہتیں ہیں" اس نے ا نبے شا مبے گم سم یتھی شاہ
گل کو دنکھ کر کہا
پر یسے کو لگتا ہے مئرے جان کی طرح اشکے الال بھی ن یوقائی کریں گے" ردا نے مصیوط لہچے میں
سقی ہللا کا ذکر کتا ،اشکے مصیوط لہچے میں بھی لڑکھڑاہٹ بھی ،داجی نے اشکی ایسی نات پر اسے
عور سے دنکھا انکا دل کانپ گتا
مچھے ادے اور امی کی جالت میں کچھ جاص فرق مجسوس پہیں ہونا ،امی کا تیتا مر گتا اور ادے
کا تیتا ا نکے شا مبے مر رہا ہے" اس نے ننچے دنکھبے ہونے ہابھوں کو ناہم مالنا ،اشکی ما بھے پر
یسبتہ بھا ،وہ کانپ رہی بھی ،لتکن اسے ہمت کرئی بھی ک یونکہ وہ سقی ہللا کی پہادر ن یوہ بھی
نلکہ ایسا کہیں یو زنادہ پہئر ہے ،بح یون ولہ کے جایسین کا مقئرہ بح یون ولہ میں ین گتا ہے ،اور
اس پر فرشودہ رشومات کا پرچم لہرا دنا گتا ہے" ردا نے گہرا شایس لتا داجی اسے دنکھ کر رہ گبے
وہ کیسے اور کتا یول رہی ہے
336
داجی نہ وہ بح یون ولہ ہے چہاں پر میں نے پہلی نار کھل کر شایس لتا بھا ،لتکن اب پہاں دم
گ ھٹ رہا ہے لوگوں کا" اس نے داجی کو دنکھا اشکی آنکھوں سے انک آیسو پہہ گتا داجی نے اننی
نظریں ب ھئر لیں
ن
جان جانے ہونے مئری زندگی کے سب رنگ لے گبے" شوہر کے ذکر پر اشکی آ کھیں بھتگ
گنی
میں زندہ ہونے ہونے بھی کہیں پہیں ہوں داجی" اس نے انک نار بھر داجی کو دنکھا
ت
م یصور الال بھی مچھے کہیں پہیں نظر آنے" اس نے داجی کو دنکھبے ہونے کہا ،داجی شا مبے یتھی
شاہ گل کو دنکھ رہے بھے
جو کچھ رنگ اور جوستاں بح یون ولہ میں بجی ہیں نا م یصور الال کے شابھ وہ بھی جائی ہوئی نظر آرہیں
ہیں" ا سبے اننی نظریں داجی سے ہتا کر شاہ گل پر مرکوز کتیں
داجی میں نے شاند اس گھر میں کتھی کسی کچھ پہیں مانگا" وہ داجی کے آگے کھڑی ہوئی شاہ
گل کی طرف اشکی کمر بھی
ک یوں پہاں کتھی کچھ مانگتا ہی پہیں پڑا ،جان "................اس نے گردن اوپر کر کے
آسمان کی طرف دنکھا
جان ہونے وہ بھی پہی کرنے" اس نے داجی کے شا مبے ہابھ جوڑے
ہم میں سے کوئی بھی انک اور الش د نبے کاطرف پہیں رکھا" داجی نے ردا کو عور سے دنکھا
337
جاؤ بچے جو تم لوگوں کی جوسی ہے وہ کر لو ،میں ہمیشہ کی طرح آج بھی ا نبے بچوں کے شابھ
ہوں" اپہوں نے ردا کے شر پر ہابھ رکھا ،ردا کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری
شکرنہ دراجی" وہ آیسو یوچھنی ہوئی وہاں سے جلی گنی ،اورنگزنب جان بھی بھکے ہونے سے
ہچرے کی طرف جلے گبے ،ردا یئز قدموں سے شاہ گل کے ناس گنی
ادے " .........اس نے مسکرا کر دنکھا
گ ن یسی پ م م ہ
ی
م "........ا ہوں نے نح پڑھبے ہونے مح صر جواب دے کر اسے د کھا ،شاہ ل ردا کو م
مسکرانا دنکھ کر جئران ہوگتیں ،کیونکہ سقی ہللا کی موت کے نعد اسے کتھی بھی کسی نے جوش
یو کتا مسکرانا ہوا بھی پہیں دنکھا بھا ،شاہ گل کے چہرے پر السعوری طور پر مسکراہٹ ابھری
آج مئری بجی جوش لگ رہی ہے" اپہوں نے ردا کا ہابھ بھام کر اسے ناس تیتھانا
338
ادے میں واقعی جوش ہوں ،شچ میں" ردا نے ا نکے ہابھ بھامے
ایسی کون سے نات پر جس نے مئری بجی کو انتا جوش کر دنا" شاہ گل نے انتان بت سے یوچھا
ادے میں ......میں نے داجی سے ا نبے بھائی کی زندگی مانگ لی ہے" اس نے انکی آنکھوں میں
مچس
دنکھ کر کہا ،شاہ گل نے نا ھی میں گردن کو ختیش دی
ادے ہم راولیتڈی جاتیں گے ،الال کی دلہن لیبے ،داجی نے مان گبے ہیں" وہ جوسی سے کہہ کر
شاہ گل کے گلے لگ گنی ،شاہ گل جئران و پریسان بھیں
شچ .......شچ کہہ رہی ہو مئری بجی" اپہوں نے جئرانگی سے یوچھا اور نفین آنے پر ردا کو شابھ
ب
ھینچ لتا،
نلکل شچ ادے" ردا ا نکے ستاھ سے ننچھے ہوئی
م یصور کو نتاتیں" شاہ گل نے جوسی سے کہا
ادے شرپراپز دیں گے ہم اپہیں" درا نے ا نکے ہابھ بھامے ،شاہ گل کو نات سمچھ پہیں آئی
مچس
ن
اپہوں نے اسے نا ھی سے د کھا
مئرا مطلب ہے ،ابھی پہیں سب کچھ نات نکی ہو جانے پر نتاتیں گے الال کو" ردا نے ا نکے
ہابھوں پر دناؤ ڈا لبے ہونے آنکھ دنا کر کہا
مئرا بجہ نتمار ہے" شاہ گل نے ناراصگی سے کہا
ادے بھتک ہو جاتیں گے" اس نے انک نار بھر شاہ گل کو گلے سے لگا لتا
339
کب کا کہا ہے جان نے" شاہ گل نے ردا کو شابھ لگانے ہونے ہی یوچھا
اپہوں نے اس نارے میں کچھ پہیں کہا ،وہ کہہ رہے ہیں ہماری جوسی میں وہ جوش ہیں اور
ہمارے شابھ ہیں" ردا نے اننی نازوؤں کا حضار ا نکے گرد اور مصیوط کتا
ادے ہم کل جلبے ہیں نا" اس نے شاہ گل کا چہرہ دنکھا
تم بھی جلو گی؟" شاہ گل نے جئرانگی سے کہا
کتا آپ گھر کی سب سے پڑی پہو کو چھوڑ کے جانا کا اردہ رکھنی ہیں" ردا نے شرارت کی ،آج وہ
واقعی جوش لگ رہی بھی سقی ہللا کی موت کے نعد اشکے چہرے پر آج پہلی نار رنگ د نکھے جا
شکبے بھے
ایسا شوجا بھی پہیں جا شکتا" شاہ گل نے زور سے قہقہہ لگانا ،آج بح یون ولہ کے رنگ وایس
آرہے بھے
راولیتڈی میں یوندہ کالج سے لوئی اس نے کمرے میں آنے شابھ انتا مونانل دنکھا جس پر کوئی
کال کوئی میسج پہیں بھا وہ اداس ہو گنی ،اس نے مونانل نتڈ پر رکھ دنا اور جود ہابھوں کو نتڈ پر
نتک کر ننچ ھے ہو گنی ،اشکے چہرے پر بھکن کے آنار واصح بھے ،وہ کچھ ہی دن میں بھک گنی
بھی اس کے ذہن میں انک شوچ ابھری "وہ بھی یو ہے نا جو ا نبے عرصے نک ان یطار کرنا رہا اور
340
میں ہوں کہ "............اس سے آگے وہ شوچ پہیں شکی اور شر چھتکنی ہوئی کھڑی ہوئی،
اس نے انتا رخ الماری کی طرف کتا ہی بھا کہ اشکے کایوں میں ڈور نل کی آواز گوبجی اس نے
عئرارادی طور پر ا نبے ناؤں کا رخ کمرے سے ناہر کر دنا ختد ہی مبٹ نعد وہ مین گ بٹ کھول
ن
رہی بھی ،گ بٹ کھو لبے ہی اشکی آ کھیں بھنی کی بھنی رہ گتیں بھیں
ادے " ........ ........وہ انتا متہ نتد کرنا بھول گنی
ک یوں ہم پہیں آ شکبے" شاہ گل نے مسکرا کر شوال کتا
ن .........نہ ........پہیں ک یوں پہیں اندر آ تیں" یوندہ نے یوکھالنے ہونے انکو راستہ دنا ،شاہ
گل کے ننچھے ردا ،کرن اور یوراب جان اندر داجل ہونے ،یوندہ شاہ گل کے گلے لگ گنی
دوشری طرف بح یون ولہ میں آج جاموسی کا راج بھا کوئی پہیں جانتا بھا سب کہاں گبے ہونے
ہیں ،داجی نے بھی جاموش اجیتار کی ہوئی بھی ،م یصور شارا دن ا نبے کمرے اکتلے ہی گزرا بھا،
روزانہ شاہ گل اسے کھانا کھالنے آ تیں بھیں آج انکی جگہ مرجان آ تیں بھیں ،م یصور کے یوچھبے
پر اس نے نتانا کہ اشکو کچھ پہیں نتہ سب کہاں گبے ہیں ،اب م یصور کو لگ رہا بھا کہ شاند
شاہ گل کی طی یغت خراب ہے اور اسے نتانا پہیں جا رہا اسی سعبے کے بخت م یصور کمرے سے
غصر کی تماز پڑھ کر ناہر آنا بھا ،اس نے شارا گھر چھان مارا لتکن اسے کوئی پہیں مال وہ وہی ہال
م کن
میں صوقے پر آ یں موند کر ل بٹ گتا اور ان طار کرنے لگا ،غرب کی اذان کے شابھ وہ ابھا
ی ھ
وہی ہال میں اس نے تماز ادا کی اور ا نبے قدم زروسہ گل کے یورشن کی طرف موڑے ک یونکہ
مرجان نے اسے نتانا بھا کہ پر یسے وہاں ہے ،سئر اقضل کے یورشن میں پہنچ کر اس نے پر یسے
341
کو نکارا
جی الال " ............پر یسے یئز یئز سئڑھتاں اپرئی ہوئی آئی
ادے کہاں ہیں؟" اس نے چھو نبے ہی شوال یوچھا
چ
الال میں کالج سے جب آئی بھی یو وہ گھر پہیں بھیں" پر یسے نے کبے ہونے کہا
ھ ھچ
اچھا مچھے جانے نتا کر دو" وہ کہہ کر الن میں جال گتا ،الن میں قدم رکھبے ہی اسے ا نبے شا مبے
زرعاب ،یواب اور چماد تیتھے نظر آنے اس نے انکو ہیستا دنکھ کر انکی طرف قدم پڑھا د نبے
الال ادھر آ جاتیں" م یصور کو آنا دنکھ کر چماد نے کرسی سے کھڑے ہوکر اسے جگہ دی ،م یصور
بھی ڈھتلے قدموں سے جلتا ہوا کرسی پر ڈھئر ہوا
س
آج جئر ہے" یواب جان نے اسے تیتھبے دنکھ کر آپرو احکا کر دنکھا ،م یصور نے اسے نا ھی سے
مچ
دنکھا
مطلب یئرا ایسایوں میں کتا کام" یواب جان نے انک خ یکلہ چھوڑا ،زرعاب اور چماد کے دانت
بھی ناہر آ گبے
ادے کو دنکھبے آنا بھا ،آج صنح سے نظر پہیں آ تیں" وہ کرسی پر بھتک ہوکر تیتھا
342
اچھا ........ردا بھابھی بھی پہیں ہیں گھر" یواب نے مونانل خ بب سے نکا لبے ہونے اطالع
دی ،زرعاب اور چماد نے اسے نعور دنکھا ،وہ جو کمرے سے ناہر پہیں نکلنی آج گھر میں ہی پہیں
ہے
یوراب الال اور کرن بھابھی بھی پہیں ہیں" زرعاب نے بھی نتانا انتا فرض سمچھا ،سب نے انک
ن ن مچس
دوشرے کو نا ھی سے دنکھ کر آ کھوں ہی آ کھوں میں اشارہ کتا
نہ آئی ہے لڑکی نہ ہمیں جئر دے گی" یواب جان نے پر یسے کو جانے النا دنکھ کر اشکی طرف
اشارہ کتا ،پر یسے مسکرائی
پر یسے سب کہاں گبے ہیں؟" یواب جان کے یوچھبے پر پر یسے کچھ یو لبے ہی والی بھی کہ انکو
پر یسے کے ننچ ھے شاہ گل آ تیں دنکھائی دیں ،وہ پہت جوش لگ رہیں بھیں
ادے کہاں بھیں آپ" م یصور نے انکو فرنب آنا دنکھ کر یوچھا
نتائی ہوں شایس یو لیبے دو" شاہ گل نے بھولے شایس سے کہا ،م یصور نے ہٹ کر تیتھبے کی
جگہ دی ،اپہوں نے م یصور کا مابھا جوم کر اسے گلے لگانا م یصور جئران ہوا شاہ گل تیتھبے کے
لیبے چھکیں ،یوراب ہابھ میں متھائی کا یوکرا ابھانے الن میں آنا اشکے ننچھے کرن اور ردا بھی بھیں
نہ کتا جل رہا ہے" یواب جان سے ضئر پہیں ہوا
یوراب نے متھائی کا یوکرا تیتل پر رکھ کر م یصور کو گلے لگا لتا
متارک ہو مئرے بھائی" م یصور جئران ہو گتا پہلے ادے اور اب یوراب جان
343
کوئی کچھ نتانے گا بھی ،نہ کس جئز کی جوسی متائی جا رہی ہے" م یصور کے ضئر کا نتمانہ لئرپز
ہ و گ تا
الال " .........ردا اشکے شا مبے آئی
نہ آنکی خ بت کی جوسی ہے ،آنکی محبت کو قنح نصبب ہوئی" وہ مسکرائی ،م یصور کے ما بھے پر نل
ن
پڑے اس نے آ کھیں شکئڑ کر ردا کو دنکھا
اس چمعے کو نکاح ہے تمہارا یوندہ کے شابھ" یوراب جان کے کہبے ہی م یصور کو چھ یکا لگا ،وہ لڑکھڑا
کر ننچھے ہوا اس نے کرسی کو بھاما ،وہاں کھڑے سب لوگ ہی جئران ہو گیبے نہ سب کتا ہوا
ہے ،شاہ گل ابھیں اپہیں نے متھائی کا یوکرا کھول کر انک نکڑا ابھانا اور م یصور کے متہ کی
ج
طرف پڑھا دنا ،م یصور نے متھائی کھی وہ نفین پہیں کر نا رہا بھا ،لتکن ناقی سب سمچھ جکے بھے ،
اپہیں نے ہمیشہ کی طرح ہونتگ شروع کر دی اور م یصور کے شابھ ختک گبے م یصور کو ہوش
آنا یو اس نے ہابھوں سے سب کو روکا
ادے " .........وہ شاہ گل کے فرنب گتا
داجی "..............اس نے شوالتہ نظروں سے ماں کو دنکھا
جو مئرے جایسین کی جوسی ہے وہی اشکے داجی کی بھی جوسی ہے" م یصور کو ا نبے ننچھے آواز
ستائی دی اس نے نلٹ کر دنکھا ،ننچھے داجی کھڑے مسکرا رہے بھے ،م یصور بھاگ کر ا نکے گلے
لگ گتا ،سب نے انک نار بھر ہونتگ شروع کر دی ردا نے آسمان کو دنکھا دور آسمایوں میں
344
اسے کوئی مسکرانا ہوا دنکھائی دنا اس نے ہابھ پڑھا کر ا نبے آیسو یوبچھبے اور شاہ گل کا کتدھا
بھام لتا
دوپہر کے وقت یوندہ یور اور ماپرہ تی یوں کمرے میں تیتھیں نکاح کی نتاریوں پر گقتگو کر رہیں بھیں
اور اب تین گھیبے کا وقت ہونے کو آنا اب نک یور اور ماہرہ نے ق یضلہ پہیں کتا بھا کہ وہ کتا
پہن رہیں ہیں ،اب اپہوں نے ل بپ ناپ آگے رکھا ہوا بھا اور محتلف ڈپزاین کے نت نبے
مل یوشات کو دنکھ کر دل جوش کر رہیں بھیں
ماہرہ نہ واال بھتک لگ رہا ہے مچھے تمہارے لیبے" یوندہ نے شکرین پر ہابھ رکھ کر ماپرہ کو م یوجہ
کتا ،ماپرہ نے نعور دنکھ کر نقی میں شر کو ختیش دی ،یوندہ نے اس دنکھ کر گہری شایس لی
شکرول کرو زرا اسے" یور نے ماپرہ کے ہابھ پر ہابھ مارا
ہاں نہ بھتک لگ رہا ہے کچھ" یور نے انک اور ڈریس کا جاپزہ لیبے ہونے شر کو اوپر ننچے کتا
نہ زنادہ النگ پہیں ہے" ماپرہ نے یور کو دنکھا ،یوندہ نے ان دویوں کو نعور دنکھ کر متہ پر ہابھ رکھا
تمہیں کتا ہوا ہے؟" یور نے یوندہ کو ا یسے دنکھبے ہونے دنکھا یو یوچھا
میں شوچ رہی ہوں نکاح مئرا ہے نا تم دویوں کا" اس نے دویوں پر انک شرشری نظر ڈالی
نکاح یو تمہارا ہی ہے ،لتکن " ..........ماپرہ کہبے کہبے رکی
345
پ لچ
تم نکاح سے پہلے ہی کچھ زنادہ سنحتدہ اور ھی ہوئی لڑکی ہیں ین گنی" اس نے اپرو احکا کر
ن
یوچھا ،یوندہ کے ما بھے پر دو نل تمودار ہونے اس نے آ کھیں شکئڑ کر ماپرہ کو دنکھا
جینی اشکی زنان جلنی ہے اور دانت نکلبے ہیں نا نہ سب اس نے آگر م یصور الال کے شا مبے کتا نا
یو " .......یور نے گردن پر نگلی سے اشارہ کتا
اشکو پرنکیس کرنے دیں" یور نے انتا جوڑا ڈھ تال کتا ،یوندہ اشکی نایوں پر اپرو احکانے شر ہال رہی
بھی،
ن
شجی یوندہ " ...... ....ماپرہ نے آ کھیں بھا کر یوندہ کو دنکھا
کر ہی نا دے وہ" یوندہ کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری ،اشکے لہچے میں اعتماد بھا اعیتار بھا وہ تیتا
صچرا اب اسے چھاؤں لگبے لگا بھا
بح یون ولہ میں بح یون ولہ کے جایسین کے نکاح کی نتاری جوش و خروش سے جاری بھیں ،ہر
کوئی کام میں پڑھ خڑھ کر حصہ لے رہا بھا لڑکتاں یو صرف یس اننی ہی ن تاری میں لگیں بھیں
م
سب کی شانتگ کمل ہو جکی بھی سب نے ہی بھاری کام والے جوڑے شلتکٹ کیبے بھے یس
انک ردا ہی جس نے ہلکا شوٹ لتا بھا وہ بح یون ولہ میں ہونے والی ن تاریوں کو دنکھ کر اداس ہو
347
جائی بھی اور پرانے وقت کو شوخنی بھی جب اس نے یوراب کی شادی کے لبے شاری نتارناں
سقی ہللا کے شابھ مل کر کنی بھیں وہ ہر لمجہ م یصور اور یوندہ کے لیبے دعاتیں کرئی کہ جدا انکی
جوڑی کو ہمیشہ شالمت ر ک ھے ،اس جوڑی کو انک کرنے میں ردا کا ہی کردار بھا لتکن وہ اداس
رہنی بھی ،ا نبے ادھورے ین پر
یوراب نے کرن کو شاری شانتگ جود کروائی بھیں نہ انکا پہال قتکشن شابھ بھا اس لیبے سب
منحتگ ہی لتا بھا
پر یسے اور نتلم اکتھے ہی نازار گتیں بھیں اور دیوں نے اننی شانتگ کی بھی جب کے یوندہ کا جوڑا
م یصور کے زمے لگا دنا گتا بھا اور اس کام میں اشکی مدد کسی نے بھی پہیں کی بھی ،م یصور
ت
نے یوندہ کو پہت نار کالز کیں لتکن یوندہ نے انک کال بھی پہیں ابھائی ،وہ متہ بھالنے یتھی
بھی ،جس دن بح یون ولہ سے اس کے گھر رستہ ما نگبے سب گبے بھے اس دن یوندہ نے جود ہی
اسے کنی دیوں نعد کال کی بھی لتکن م یصور کے جواب نا د نبے پر وہ ڈر گنی بھی اور نار نار کال
کرئی رہی لتکن م یصور مونانل کمرے میں رکھ کر شاہ گل کو ڈھونڈنا رہا اس لیبے اشکی کال اتیتڈ
پہیں کر سکا اور جب کمرے میں آکر یوندہ سے نات کرنا جاہی یو یوندہ نے کال اتیتڈ پہیں کی
348
اس وقت سے اب نک م یصور صرف ری ڈانتل ہی کر رہا بھا ،اور اب شارا دن کی محبت کے نعد
وہ انک شوٹ شلتکٹ کر کے ہال میں صوقے پر ڈھئر بھا
بچے تم لسٹ نتا کے دو نا کہ جس کو بھی تم نالنا جا ہبے ہو وہ رہ نا جانے" داجی آکر م یصور کے
شا مبے صوقے پر تیتھے
م
اب دو دن رہ گبے ہیں ،کام جلدی کمل کرو" داجی کو دنکھ کر م یصور ستدھا ہوکر تیتھا
داجی میں نے یواب کو نتا دنا بھا نالنے والے لوگوں کا" اس نے بھکے سے انداز میں ہابھ متہ پر
ب ھئرا
ناقی وہ دنکھ لے گا جس کو بھی نالنا ہوا" اس نے اس نے گردن کو ننچ ھے کتا
بچے جاؤ رسٹ کرو ،بھکے ہونے لگ رہے ہو ،ط یع بت ہی نا نگڑ جانے" داجی نے تیتل پر پڑے
کارڈز ہابھ میں لیبے
جی اچھا" م یصور کہہ کر ابھا اور جال گبے وہ آج انتا بھکا ہوا بھا کہ وہ جس جئز کے لیبے شارا دن
بھکا بھا وہ بھی ابھائی بھول گتا اور ناؤں گھستیبے ہونے سئڑھتاں خڑھبے لگا
پہت سی دعاتیں ،میتیں ،آیسوؤں ،شجدے ،لڑان یوں کے نعد آخر کار وہ دن آہی گتا بھا جس کے
لیبے سب نتارناں ہو رہیں بھیں
349
رجب جلدی بھول لگاؤ ا نبے کام ہیں اور ابھی مہمان آنے ہو نگے" زری نے رجب کو سئڑھی پر
خڑھے آرام سے کام کرنے دنکھا یو اسے ناد دھتائی کرائی
پہلے اسے ہسیتال لے لے کر بھاگتا رہا ،اور اب شاری کام بھی مئرے شر ڈال د نبے مئری
ناری میں نہ لڑکی کہیں نظر بھی پہیں آنے گی" رجب خڑ کر متہ میں پڑپڑانا
ابھی تم جو نہ ناتیں کر رہے ہو نا انک آیسوؤں بھی اشکی رحصنی پر نکال نا یو بھر میں تمہیں نتاؤں
گی" زری کو آواز یو پہیں آئی بھی رجب کی لتکن اندازہ ہو گتا بھا اسی لبے اسے اموستل کر کے
وہ جلی گتیں
رجب تم ابھی نک اوپر ہی خڑھے ہونے ہو یوندہ کو نارلر سے بھی لے کر آنا ہے" یور نے آکر
اطالع دی رجب نے اسے مڑ کر دنکھا
تمہیں اگر اننی ڈ ن تیتگ تیتیتگ سے ناتم مل جانے یو تم بھی کچھ کر لو ،میں اسے لے آنا ہوں"
رجب نے سئڑھی سے ننچے چھالنگ لگائی
ایو و یسے بھی اموستل ہیں آج ،میں انکو نتائی ہوں تم مچھے ڈانٹ رہے ہو" یور نے متہ بھال کر
ا نبے دو نبے کا نلو ہابھ میں لتا ،رجب نے مڑ کر نعور پہن کو دنکھا
اب کوئی کام کہتا تم مچھے" رجب کہہ کر گاڑی کی جانتاں ابھا کر دروازے سے ناہر نکل گتا،
یور نے انک زوردار قہقہہ لگا کر اندر بھاگ گنی
350
راولیتڈی کی طرح بح یون ولہ میں بھی ہل جل مجی ہوئی بھی ،سب ہی اننی نتاریوں میں مصروف
بھے ،پر یسے اور چماد رات کو ہی یوندہ کا جوڑا اور جئزیں نتڈی دے کر آنے بھے اور داجی نے صنح
گتارہ بچے روانگی کا جکم نامہ جاری کر دنا بھا ،گتارہ بحبے میں دس مبٹ رہبے بھے سب ہی آہستہ
آہستہ اورنگزنب جان کے یورشن میں چمع ہونا شروع ہو گبے بھے ،مرجان نے اننی نگرائی میں
متھانتاں اور بجانف گاڑی میں رکھوا رہیں بھیں ،کسی قسم کی کوئی کمی پہیں چھوڑی گنی ،سب
انک دوشرے کی نتاری کی نغرنفیں کر رہے بھے جب م یصور کو سئڑھ یوں سے اپرنا دنکھ کر سب
کی نظریں وہی چم گتیں ،وہ سقتد کاین کی شلوار قم یض کے اوپر ویسٹ کوٹ پہبے اور شر پر
نگڑی پہبے سئز وادیوں کا سہزادہ معلوم ہو رہا بھا ،سب نے ہی آنکھوں ہی آنکھوں میں اشکی نظر
اناری سئڑھ یوں سے ننچے اپر کر وہ چھک کر اورنگزنب جان کو مال اوراشکے نعد اس نے انتا شر
ن
ماں کے آگے چھکا دنا ا نبے جوان کو ا یسے ا نبے شا مبے دنکھ کر ماں کی آ کھیں چھلکے نغئر نا رہ
شکیں ،داجی نے ا نکے ہابھ میں یویوں کی انک گڈی دی شاہ گل نے تیبے کے شر سے ب ھئر کر
گھر کی مالزمہ کے ہابھ میں نکڑا کر م یصور پر کچھ پڑھ کر بھونکا اور اسکا مابھا جوم لتا
الال دعا کریں" اورنگزنب جان نے سئراقضل کو دعا جئر کر نے کا کہا ،سب نے ا نبے ہابھ دعا
کے لیبے ابھانے ،سئراقضل نے دعا کی جس پر سب نے آمین کہہ کر ہابھ متہ پر ب ھئرے
سب سفر کی دعا پڑھو بچوں" بجیتار جان نے سب کو ناکتد کی ،سب ہی دعاتیں پڑھ کر گاڑیوں
میں شوار ہونے لگے ،جوکتدار نے گ بٹ کھوال ،م یصور جان کا مونانل بجا ،م یصور نے مونانل خ بب
351
سے نکال کر دنکھا شکرین پر جاور کا تمئر جگما رہا بھا ،اس نے کال کا دی ،جاور آج صنح سے اسے
کالز کر رہ بھا لتکن م یصور نے انک کال بھی اتیتڈ پہیں کی بھی
یسم ہللا کرو" داجی نے پہادر جان کو گاڑی جالنے کا اشارہ کتا ،پہادر جان نے گاڑی گ بٹ
سے ناہر نکالی ،اس کے ننچ ھے ناقی گاڑی بھی نکلیں ،سب ہی اننی اننی گاڑیوں میں شوار بھے،
تمام گاڑناں جیسے ہی بح یون ولہ کے گ بٹ سے ناہر نکلیں ،داجی کی گاڑی کے شا مبے کسی نے
گاڑی روک کر ان کا راستہ نالک کر دنا ،ننچھے آنے والی تمام گاڑناں بھی رک گتیں،
داجی ہمیں گ ھئر لتا گتا ہے" پہادر جان نے سیسے میں دنکھ کر ننچھے کا جاپزہ لیبے ہونے داجی کو
اطالع دی ،داجی گاڑی سے ننچے اپرے ،اور ا نکے شابھ سب مرد بھی گاڑیوں سے ننچے اپر گبے
دوشری طرف یوندہ نارلر سے جیسے ہی گھر آئی شارے گھر والے گ بٹ پر کھڑے بھے ،رجب نے
گاڑی کا دروازہ کھوال ماپرہ نے یوندہ کو گاڑی سے ناہر نکاال جیسے ہی وہ کار سے اپری مئراقضل
نے آگے بھڑ کر اشکو بھام لتا ،یوندہ یئرٹ گئرین کلر کے فراک جس پر شلور اور گولڈن کام بھا،
اس کے شابھ منحتگ کی خ یولری پہلے اور نفاست سے کیبے ہونے متک اپ کے شابھ نظر لگ
جانے کی جد نک جشن لگ رہی بھی زری کی آنکھوں میں تینی کو دلہن نتا دنکھ کر آیسو آ گبے یور
نے ماں کو نازوں میں جکڑ لتا رجب اور مئر اقضل اسے نکڑ کر اندر لے گبے ،مہمان آنا شروع ہو
گبے بھے یس ان یطار بھا یو صوائی سے آنے والے لوگوں کا
352
بح یون ولہ کے تمام مرد گاڑیوں سے ننچے کھڑے جاالت کا جاپزہ لے رہے بھے کہ دوشری طرف
انک مرد سقتد شلوار قم یض اوپر ویسٹ کوٹ پہبے شر پر نکڑنای گلے میں جادر ڈالے گاڑی سے
اپرا ،اس کے چہرے پر غصے کے اپرات تمانا بھے ،داجی نے اسے دنکھا ا نکے ما بھے پر نل پڑے،
سئر اقضل اور بجیتار بھی ا نکے شابھ کمر پر ہابھ ناندھ کر کھڑے ہونے
ولی جان نہ کتا طرنقہ ہے ،تم ہمارے عالقے میں آ کر نہ سب کیسے کر شکبے بھے ،تم جا نبے
پہیں ہم کون ہیں" داجی نے اسے فرنب آنا دنکھا یو اس گستاجی کی وجہ یوچھی
بخئر را علے اورنگزنب جان" والی جان نے دور سے ہی ا نبے ما بھے پر ہابھ رکھا
مچھے اسکا جواب جا ہبے جو تم نے کتا ہے" داجی نے اشکی نات کو نظر انداز کر کے انتا شوال
دہرانا
ہم تیتھ کر نات کرنے ہیں" ولی جان ا نکے شا مبے ہابھ ناندھ کر کھڑا ہوا
تم نے آکر ننجان بت کے شرپراہ کو اشکے اہل جانہ کے شابھ گھئرا ہے اور اب تم ہم سے تیتھ کر
نات کرنے کا کہہ رہے ہو" سئر اقضل جان انک قدم آگے پڑھے
سئراقضل جان.........میں نے یو صرف گہرا ہے تمہارے گھر والوں کو" ولی جان کمر پر ہابھ
ناندھے آگے کو چھکے
353
ننجان بت کے شرپراہ کے جایسین نے مئری عزت پر ہابھ ڈاال ہے" ولی جان انکی آنکھوں میں
ن
آ کھیں ڈالے دانت تیس کر یوال ،سب چہاں کھڑے بھے وہی کھڑے رہ گبے ،داجی نے شر
اوپر کتا ،ناقی سب نے مڑ کر م یصور کو دنکھا ک یونکہ اس سے کچھ بھی امتد کی جا شکنی بھی،
جاور قون پہیں ابھا رہا" یواب جان آہستہ سے قدم ابھانا ہوا م یصور کے فرنب آنا ،م یصور کے
ما بھے پر نل پڑے
نہ کتا نکواس کر رہے ہو" بجیتار جان نے ولی جان کا گرن تان نکڑا
یوراب جان نے جواتین والی گاڑیوں کا رخ بح یون ولہ کی طرف کروانا شروع کتا
بجیتار جان میں پہاں ق یضلے کے لیبے آنا ہوں ،نے عزئی لے لبے پہیں" ولی جان نے انک ہابھ
بجیتار جان کے ہابھوں پر رکھا
نہ مئری شراقت ہے کہ میں زنان سے نات کر رہا ہوں" اس نے انتا کالر بجیتار جان سے آزاد
کروانا
ولی جان آگر نہ نات چھوئی نکلی یو بھر " داجی نے کمر پر ہابھ ناندھے اور گردن کو اکڑا کر کہا
میں ہر شزا بھگیبے کے لیبے نتار ہوں" ولی جان بھی اپہیں کے انداز میں گونا ہوا
لتکن اورنگزنب جان نہ نات اگر شچ نکلی یو؟" والی جان نے آپرو احکا کر کہا
میں ہر جئز کی شرپراہی تمہارے قدموں میں رکھ دوں گا" داجی ہ یوز ا یسے ہی کھڑے بھے
354
تمہاری شرپراہی چھوڑنے سے مئری عزت وایس آ جانے گی کتا؟" ولی جان نے انکی آنکھوں میں
دنکھا
بھتک ہے بھر جو تم کہو گے وہ ہو گا" داجی نے گہرا شایس لتا ،سئراقضل نے اورنگزنب جان
کی کمر پر ہابھ ب ھئرا کر اپہیں یسلی دی ،یواب جان اور م یصور کسی سے قون پر مصرف بھے،
یوراب جان اور چماد داجی کے ننچ ھے ہی کھڑے بھے ختکہ زرعاب اور صالح الدین کو اندر جواتین
کے ناس ر کبے کا کہا گتا بھا
میں ا نبے شابھ کچھ لوگ بھی لے کر آنا ہوں انکی موجودگی میں ق یضلہ ہوگا" ولی جان نے ا نبے
ننچھے کھڑی گاڑیوں کی طرف اشارہ کتا ،بجیتار جان نے مڑ کر اورنگزنب جان کو دنکھا
ہمیں م یظور ہے" داجی نے کمر پر ہابھ ناندھے گہرا شایس لتا
جلو اندر تیتھ کر نات کرنے ہیں" ولی جان گاڑیوں میں تیتھے افراد کو اشارہ کرنے اورنگزنب جان
کے کتدھے پر ہابھ رکھا
پہیں " .........داجی نے دو یوک جواب دنا
اگر تم نے نات خرگے میں کرئی ہوئی یو خرگہ نالنے ،یوں ننچ شڑک کے گ ھئرا ڈال کر الزام
پراسی نا کرنے" داجی مصیوط لہچے میں گونا ہونے ،والی جان کے چہرے کے رنگ اڑے اس
کے ننچھے کھڑے لوگوں نے انک دوشرے کو دنکھا
355
اورنگزنب جان ہم عزت دار لوگ ہیں ،اور آنکو بھی جا نبے ہیں اسی لیبے آنکی پہت عزت کرنے
ہیں ،نات بجی کی ہے غصے پر قایو رکھیں" والی جان کے شابھ آنے افراد میں سے انک نے
آگے پڑھ کر معاملہ سیتھا لبے کی کوسش کی
غصے پر قایو ہی کتا ہوا ہے ،ورنہ " .............سئر اقضل نے آگے ہونے ہونے جواب دنا،
داجی نے ا نکے سیبے پر ہابھ رکھ کر اپہیں ننچھے کر دنا ،سب نے مڑ کر سئر اقضل کودنکھا
ہم بھی بح یوں کے معا ملے شات پردوں میں تم تانے والے لوگ ہیں ،لتکن ولی جان نے خرگے
میں تیتھبے والی نا نات کی ہے نا خرکت" اورنگزنب جان نے انکی آنکھوں میں دنکھ کر کہا
م یصور " ............داجی نے گردن اکڑا کر اسے نکارا ،وہ جو کان سے قون لگانے کھڑا بھا انک
دم مڑا
م یصوررررررر" داجی کی آواز یئز ہوئی
جاور کو کال کرنے رہتا ،ہو شکتا ہے مل جانے تمئر" م یصور یواب جان کے کتدھے کو ب ھیتھتانا
ہوا داجی کی طرف پڑھا
جی داجی" م یصور ہابھ ناندھ کر ا نکے آگے کھڑا بھا
م یصور جو نات کرنا شچ کرنا ،تم ا نبے ناپ کو جا نبے ہو" داجی نے م یصور کو د نک ھے نتا ہی کہا
م یصور نے انتات میں شر کو ختیش دی
نہ جو نات والی جان کہہ رہا ہے" اپہوں نے لڑکی کو نظرانداز کرکے نات شروع کی
356
کتا اس نات سے تمہارا نعلق ہے نا پہیں" داجی ہ یوز ولی جان کو دنکھ رہے بھے
داجی وہ " ........م یصور نے نات شروع کی
م یصور ہاں نا نا" اورنگزنب جان نے دو یوک شوال کتا
ہاں " .............م یصور کے انک لفظ نے بح یون ولہ والوں پر آسمان گرا دنا ،سب نے مڑ کر
م یصور جان کو دنکھا ،ولی جان کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری
ھ چ
م یصور کتا نکواس کر رہے ہو" سئر اقضل نے م یصور کو نازو سے نکڑ کر ھوڑا ،داجی کے لے
گ چن
میں کچھ ڈونا ا نکے قدم لڑ کھڑا گبے
داجی مئری نات ستیں" م یصور ناپ کے فرنب ہوا ،داجی نے اسے ہابھ کے اشارے سے دور
رہبے کا کہا
تمہارا ق یضلہ خرگہ کرے گا" اورنگزنب جان کہہ کر اندر جلے گبے ا نکے ننچھے سب لوگ بھی جلبے
لگے ،کچھ ہی دپر نعد سب لوگ ہچرے میں چمع بھے ،داجی نے خرگے کی شرپراہی سے معذرت
کر لی بھی ،اور انکی جگہ والی جان کے شابھ آنے انک قانل بھروسہ شخص کو خرگے کے ق یضلے
کا اجیتار شونتا گتا ،ہللا کا نام لے کر خرگے کا آعاز کر دنا گتا
ولی جان خرگہ پہلے اننی نات کہبے کا اجیتار تمہیں د ن تا ہے" سہتاز جان جو کے خرگے کی شرپراہی
کر رہے بھے اپہوں نے والی جان کو اشارہ کتا
بھ
357
ی
میں اننی نات پہلے بھی نتا حکا ہوں ،وہی دہرانا ہوں ،مئری جی جو کہ مئرے مرجوم بھائی کی
ن
امانت ہے مئرے ناس اسے ،اورنگزنب جان کے تیبے م یصور جان نے اسے ورعال کر ا نبے شابھ
فرار کرانا ہے" ولی جان نے شر چھتک دنا
میں اس سے زنادہ یو لبے کی ہمت پہیں رکھتا" اس نے شر چھکانے ہونے آہستہ سے کہا ،سب
ن
نے پہلے اسے بھر م یصور کو نلٹ کر دنکھا ،م یصور کی آ کھیں انگارہ ننی ہوتیں بھی ،وہ ولی جان کو
کھا جانے والی نظروں سے دنکھ رہا بھا
کتا نکواس کر رہے ہو ،انک بھی اور نکواس نکلی تمہارے متہ سے یو نا میں خرگے کا لجاظ کروں
گا نا تمہاری عمر کا" یوراب ولی جان کی طرف دھاڑا ،بجیتار جان نے اسے جلدی سے قایو کتا
بجیتار جان ا نبے تیبے کو سمتھالو" ولی جان کے شابھ آنے افراد میں سے انک نے ہابھ سے اشارہ
ک تا
ولی جان اننی نات نانت کرو ،ا یسے یو کوئی بھی الزام لگا شکتا ہے" سئر اقضل نے سب کی یوجہ
اننی طرف کی
نتی یوں والے کتھی بھی اننی گھیتا نات پہیں کرنے" ولی جان نے شر ابھا کر کہا
اس سے یوچھیں کتا نہ دو ہقبے پہلے مئرے گھر کے روز جکر پہیں لگانا رہا" والی جان نے م یصور
کی طرف اشارہ کتا
358
اس نات کی گواہی مئرے شابھ آنے لوگ فرآن پر ہابھ رکھ کر بھی دیں گے" والی جان کی
نات پر داجی نے نظریں ابھا کر تیبے کو امتد سے دنکھا
یولوں م یصور جان" سہتاز جان نے م یصور کی طرف اشارہ کتا
نہ شچ ہے" م یصور نے شر ابھا کر نتا کسی جوف کے آج کا دوشرا تم گرانا ،داجی نے متھتاں
تینچ لیں اور شر چھکا ل تا
م یصور جان جود بھی اعئراف کر حکا ہے کہ اس معا ملے سے اسکا نعلق ہے" خرگے میں موجود
انک فرد نے م یصور کے اعئراف کی طرف اشارہ کتا ،سہتاز جان نے انتات میں شر ہالنا
ولی جان آنکا تیتا رمئز جان کدھر ہے ،م یصور اس سے ملبے بھی آپ کے گھر جا شکتا ہے ،صروری
پہیں وہ وہاں " .........یوراب جان نے دایستہ نات ادھری چھوڑ دی
مئرا تیتا سہر میں ہونا ہے ،اسے اس معا ملے کا علم پہیں ،اگر ہو جانا یو صرف جون خرانا ہی بھا
اسکا تینجہ" والی جان نے یوراب کی آنکھوں میں دنکھ کر کہا ،یوراب کے چہرے پر طئزنہ
مسکراہٹ ابھری
راولیتڈی میں مہمایوں کو آنے پہت دپر ہو جکی بھی ،سب مئراقضل سے شوال کر رہے بھے،
اور مئراقضل نار نار صوائی قون کر رہے بھے لتکن وہاں سے کوئی جواب پہیں مل رہابھا ،اب یو
گھر آنے مہمایوں کو کھانا بھی کھال دنا گتا بھا لتکن صوائی سے آنے والوں کی کچھ جئر پہیں بھی،
359
یوندہ کھڑکی میں کھڑی ا نبے ناپ کی پریسائی بھی سمچھ رہی بھی اور مہمایوں کے ہلبے ہون یوں کا
مطلب بھی ،انتا وقت گزر جانے کے نعد بھی اس کے دل میں انک امتد بھی کہ وہ آنے گا
اسے ا نبے نام کرنے
ہاہاہا "........وہ اننی ہی شوجوں میں گم بھی جب اشکے کایوں میں م یصور جان کی ہیسی کی آواز
گوبجی
اب ایسا کتھی بھی پہیں ہو شکتا ،اب کسی بھی مائی کے الل میں اننی ہمت پہیں یوندہ کو
ن
م یصور سے دور کرے" ماضی سے آنے والی آوازوں پر یوندہ نے اننی آ کھیں منچ لیں
"ہم یو صرف آنکی اجازت کے می یظر بھے جاتم اب ہمیں وہ بھی مل گنی" اشکی آنکھ سے انک
آیسو ن یکا جو اسکا گال پر کر کتا
"اور م یصور جان نار نار اجازت پہیں لیتا" یوندہ نے پردے کو متھی میں جکڑا ،ماپرہ نے آکر اشکے
کتدھے پر ہابھ رکھا
وہ آنے گا نا" یوندہ نے ماپرہ کو امتد بھری نظروں سے دنکھا ،ماپرہ کو لگا اگر وہ انکار کر گی یو اشکی
شایسیں نتد ہو جاتیں گی
ہاں وہ صرور آنے گا" ماپرہ نے تمشکل جواب دے کر یوندہ کو گلے سے لگا لتا
ولی جان کتا تم نے مزند کچھ کہتا ہے" سہتاز جان نے ولی جان کو اننی طرف م یوجہ کتا
360
پہیں ہے" م یصور نے ولی جان کی طرف اشارہ کی بح یون ولہ والوں نے م یصور کو امتد بھری
نظروں سے دنکھا
کھل کر کہو جو نات بھی ہے" سہتاز جان نے م یصور کو نفصتل سے شاری نات نتانے کا کہا
م یصور نے ناپ کی طرف دنکھا اور اشکی آنکھوں کے شا مبے یوراب جان کی شادی کے کچھ دن
نعد کا م یظر چ ھا گتا
الال ............ناہر انک لڑکی آئی ہے ،داجی سے ملبے کا کہہ رہی ہے" م یصور صوقے پر تیتھا ئی
وی دنکھ رہا بھا جب پہادر جان نے آکر اطالع دی
ابھی یو میں ناہر سے آنا ہوں کوئی بھی پہیں بھا" م یصور نے اشکی طرف دنکھا
ت
361
الال وہ کاقی دپر کی آئی ہے ،مہمان جانے میں یتھی ہے داجی کے ان یطار میں" اس نے آہستہ
ن ت ان ا
داجی کدھر ہیں" م یصور نے جیتل جینج کتا
مچھے کچھ نتہ پہیں ہے انکا ،کاقی دپر ہو گنی اسے اس لیبے آپ کو نتانے آنا ہوں" اس نے
ا نبے کتدھے پر رومال درست کتا
جلو دنکھتا ہوں" م یصور نے رتموٹ رکھا اور اس کے شابھ جل دنا ،کچھ ہی دپر نعد م یصور مہمان
جانے میں بھا
اشالم لتکم" وہ ننچھے ہابھ ناندھے شر چھکا کر کھڑا ہوا
واعلتکم السالم" شا مبے جود کو جادر میں لتیبے انک لڑکی اس کی آواز پر ڈر کر ابھ کھڑی ہوئی
داجی سے کتا کام ہے" م یصور بھوڑا ننچھے ہوا مح یصر شوال کتا
مچھے اپہیں سے کام ہے ،آپ انکو نال کے لے آ تیں" لڑکی نے شر چھکانے ڈوننی آواز میں کہا،
م یصور نے اپرو احکا کر اسے عور سے دنکھا
دنکھو لڑکی داجی پہیں ہیں اسی لیبے میں آنا ہوں ،ورنہ مچھے شوق پہیں ہے وقت پرناد کرنے کا
انتا" م یصور نے گردن اوپر کر کے یئز آواز میں کہا
ن
362
کوئی شوالی ننجان بت کے در پر آنے اسے آپ ا یسے رشوا کرنے ہیں" اس نے آ کھیں ابھا کر دنکھا
اشکی شرخ آنکھوں سے آیسو کی لڑی جاری ہو گنی ،م یصور زنادہ دپر اسے چہرے کی طرف پہیں
دنکھ سکا اور نظریں ب ھئر گتا
دنکھو تم نتا پہیں رہی مستلہ کتا ہے" م یصور نے کچھ دپر کی جاموسی کے نعد تمشکل خ تد الفاظ
ادا کبے
میں داجی کا ہی تیتا ہوں ،تم مچھ پر بھرسہ کر کے انتا مستلہ نتاؤ ،میں وعدہ کرنا ہوں جو بھی ہو
سکا میں کروں گا" م یصور اشکے فرنب گتا ،لڑکی نے ا نبے قدم ننچھے کرنے شروع کر د نبے
تم مئری پہن جیسی ہوں ،اگر تمہیں مچھ سے نات کرنے میں کوئی مستلہ ہے یو میں اننی والدہ
کو نالنا ہوں ان کو نتا دو" م یصور کو جانے ک یوں اس لڑکی پر پرس آ رہا بھا ،اس نے ا نبے قدم
ناہر کی طرف موڑ د نبے
الال " ...............م یصور کو ا نبے ننچھے انک آیسوؤں میں ڈوئی آواز ستائی دی ،اشکے ناؤں زبخئر
ہونے
میں پہت مشکل میں ہوں ،پہن کہا ہے یو مئری زندگی بجا لیں" وہ شر چھکانے آہستہ سے یولی
م یصور نے انک چھتکے سے مڑ کر اسے دنکھا
جو بھی ہے نتاؤ میں مدد کرو گا تمہاری" م یصور نے نعور اسے دنکھا
363
پہلے تیتھو اور نہ نائی ن یو" م یصور نے وہاں ر ک ھے جگ سے نائی گالس میں انڈنل کر اس کے ناس
کرسی پر رکھا اور وایس اننی جگہ پر آکر کھڑا ہوا ،لڑکی نے گالس ابھا کر شارا نائی انک ہی شایس
میں ئی لتا
اور " ........م یصور نےاسے شوالتہ نظروں سے دنکھبے ہونے اور نائی کا یوچھا ،لڑکی نے ہابھ
ہون یوں کے اوپر ب ھئرنے ہونے نقی میں شر کو ختیش دی
اب نتاؤ شاری نات" م یصور دور رکھی کرسی پر تیتھا
مئرا نام شرمین ہے ،ولی جان مئرا چجا ہے ،ولی جان کو جا نبے ہیں آپ؟" اس نے شر ابھا کر
م یصور کو دنکھا ،م یصور نے انتات میں شر ہالنا
مئری چجی مئری شادی ا نبے دور کے انک رستہ دار سے کروانا جاہنی ہے ،جو مچھ سے عمر میں
ن
بجاس شال پڑا ہے" شرمین نے نے یسی سے م یصور کو دنکھا ،م یصور کی آ کھیں ب ھٹ کر ناہر آ
گتیں
وہ ایسا ک یوں کر رہی ہیں" اسے جاموش ناکر م یصور نے شوال کتا
تیسے کے لیبے ،وہ چجا کو متہ مانگی رقم دے رہا ہے" وہ آہستہ سے یو لبے ہونے ا نبے ہابھ رگڑ رہی
ب ھی
تمہارا اس دنتا میں اور کوئی رستہ دار جا نبے واال" م یصور نے شوالتہ نظروں سے اسے دنکھا ،اس
نے نقی میں شر ہالنا
364
بھر تم کتا جاہنی ہو ،کتا کرنا ہے ،کوئی جگہ ذہن میں ہے" وہ آگے کو چھکا
مچھے پہیں نتہ کچھ ،یس مئری پڑوشن نے داجی کا نتانا بھا کہ وہ مئری مدد کر شکبے ہیں ،اننی
م
دوست کے گھر کا کہہ کر آ تیں ہوں" اس نے نات کمل کر کے شر چھتک دنا
جئرنت نہ سب" وہ دویوں جاموش تیت ھے بھے جب یواب جان اندر داجل ہوا ،شرمین سمٹ کر
ت
یتھی،
کچھ پہیں تم جاؤ" م یصور نے اسے جانے کا اشارہ کتا
م یصور " ..........اس نے م یصور کو جابحنی نظروں سے دنکھا ،م یصور نے اسے گھورا،
کتا آپ مئری مدد کر شکبے ہیں" یواب جان کمرے سے نکل رہا بھا جب شرمین نے کہا،
معاملہ نتہ ہو یو شاند کچھ کر شکوں" وہ رکا اور نلٹ کر کہا ،شرمین نے وہی شاری نات اسے
ستائی اب وہ تی یوں ہی جاموش تیت ھے بھے
کوئی ایسا ایسان جس کا تمہیں لگتا ہے کہ تمہاری مدد کر شکتا ہے" یواب جان آگے چھک کر
تیتھا ،م یصور نے بھی شرمین کو دنکھا ،وہ ہون یوں کو بھینچے اپہیں دویوں کو دنکھ رہی بھی
رمئز " .............شرمین نے کچھ شوچ کر انک نام لتا
وہ کون ہے؟ م یصور نے جلدی سے یوچھا
مئرا چجا زاد ہے ،مچھ سے شادی کرنا جاہتا بھا ،لتکن " .............وہ کہبے کہبے رکی
دنکھو جو بھی نات ہے ن تاؤ" یواب جان نے اسے جاموش ناکر یو لبے کا کہا
365
پہلے چجی مئری شادی ا نبے انک معذور بھینچے سے کرنا جاہتیں بھیں ،رمئز کو نتہ جال یو اس نے
ہ یگامہ کتا ،اور چجی سے کہا کہ وہ شادی کرے گا مچھ سے" کہبے کہبے شرمین کے گلے میں کچھ
ڈونا
یس نہ نات سینی بھی یو ،چجی نے اس سے زنادہ ہ یگامہ کتا اور اسے گھر سے نکال دنا ،ناکہ مچھ
سے دور ہو جانے" اشکی آنکھوں سے آیسوؤں کی انک لڑی جاری ہوئی
رمئز سہر جال گتا ،اور کوئی رانطہ پہیں کتا ،چجی کا بھینجا مر گتا اور میں بچ گنی
چجی دو ہقبے پہلے شادی پر گتیں وہاں انکو نہ کوئی نتا رستہ دار مل گتا ہے" اس نے گہرا شایس
جارج کتا
رمئز سے را نطے کا کوئی زرنعہ" یواب جان نے شوال کتا ،شرمین نے اننی متھی کھلی ،اس میں
انک چھونا شا کاعذ کا نکڑا بھا ،اس نے ناس رکھی کرسی پر رکھ دنا ،م یصور ابھ کر کھڑا ہوا
اب تم گھر جاؤ اور نے قکر ہو جاؤ ،اس یوڑھے کو مارنا بھی پڑا یو مستلہ پہیں ہے مار دیں گے"
م یصور نے کمر پر ہابھ ناندھے ،یواب جان نے اسے نعور دنکھ کر گہرا شایس لتا ،شرمین ابھ کرنتا
کچھ یولے ہی جلی گنی
جئرنت ہے نا؟ یواب جان نے کھڑے ہوکر اشکے کتدھے پر ہابھ رکھا ،م یصور نے اسے مڑ کر
دنکھا
366
پہیں مئرا مطلب ہے ،اس لڑکی کے لیبے قتل کرنے کو نتار ہو اس لیبے " ..............یواب
جان نے آنکھ دناکر کہا
الال کہہ کر گنی ہے وہ مچھے" م یصور کہہ کر غصے سے ناہر نکال اور ہچرے کی طرف پڑھا ہچرے
ت
میں اشکی نظر شا مبے یتھی پر یسے اور یوندہ پر پڑی جو سمتھا کے ننچرے کے ناس تیتھیں بھیں
ماضی کا م یظر چھ تا یو سب ہکہ نکہ تیت ھے م یصور کو دنکھ رہے بھے ،م یصور نے سہتاز جان کو دنکھا
اس بجی نے مچھے بھائی کہا بھا ،میں نے بھان یوں کی طرح اشکی زندگی بجانے کے لیبے جو کر شکتا
بھا کتا ہے ،اور اس کے لیبے نا میں ا نبے گھر والوں کے شا مبے اور نا ہی ننجانت کے شا مبے
شرمتدہ ہوں" م یصور نے گردن اکڑا کر پہلے داجی کو دنکھا اور بھر سہتاز جان کو
تم نے کتا ،کتا ہے ،لڑکی کہاں ہے" سہتاز جان نے مزند معلومات جانتا جاہیں
رمئز سے نکاح کرا کر میں ان دویوں کو دننی ب ھنج حکا ہوں" م یصو ہ یوز فچرنہ انداز میں یوال
تم نے اور کچھ کہتا ہے" سہتاز جان نے یوچ ھا
پہیں " ........اس نے مح یصر جواب دنا
اب جینی ناتیں تم نے کیں ہیں ،نانت کرو" ننجان بت کے شرپراہ نال م یصور کے کوٹ میں
بھیتکی دی
367
میں نانت کر شکتا ہوں ،لتکن " .........وہ کہبے کہبے رکا ،سب لوگوں نے اسے مڑ کر دنکھا داجی
نے متھتاں تینچ لیں انکو نتہ بھا انکا تیتا کچھ نا کچھ صرور کرےگا
جاور مئرا نتدہ ہے ،مئری عئر موجودگی میں وہی نہ معاملہ دنکھ رہا بھا ،اس کے ناس شاری
معلومات ہیں ،اب اس سے مئرا رانطہ پہیں ہو رہا ،مچھے وقت جا ہبے میں نانت کر دوں گا" اس
نے گردن اکڑا کر کہا
کیتا وقت جا ہبے ،انک شال نا دو شال" ولی جان کے شابھ آنے انک شخص نے چہرے پر
شرارئی مسکراہٹ شجانے شوال کتا
نہ خرگہ ہے آپ کی نفربح کی جگہ پہیں ہے" م یصور نے انک لمجہ صا نع کیبے نغئر جواب دنا ،جس
سے انکی ہیسی عانب ہوئی
نتاؤ م یصور جان کی تا وقت جا ہبے ہو نات کو نانت کرنے کے لیبے" سہتاز جان نے سب کی یوجہ
اننی طرف کی
ہمیں صرف جاور سے را نطے کا ان یطار کرنا ہے" م یصور نے دو یوک جواب دنا
اگر رانطہ نا ہوا بھر؟" شرپراہ نے انک اور شوال داعا
مچھے امتد ہے ہو گا" م یصور نے شا مبے دنکھبے ہونے جواب دنا
خرگہ تمہیں انک گھیبے کا وقت دے شکتا ہے ،وہ بھی صرف تمہارے ناپ کی وجہ سے" م یصور
نے داجی پر انک نظر ڈالی
368
انک گھیبے میں جو کر شکبے ہو کرو ،اس وقت نک ہم پہادر جان اور یواب جان سے حفایق جانتا
م
جا ہبے ہیں" سہتاز جان نے انتا ق یضلہ ستانا کچھ لوگ طمین بھے لتکن کچھ لوگوں کو ق یضلہ ناگوار
گزرا
یواب جان اور پہادر جان کو نالنا گتا ،اور ناری ناری ان سے یوچھتا شروع کتا
دوشری طرف راولیتڈی میں سب مایوس ہو جکے بھے ،مہمان وایس جا رہے بھے مئر اقضل ان
سے معذرت کر کے اندر داجل ہونے ،رجب اور زری راہداری میں کھڑے سب دنکھ رہے بھے
جان " ..............زری مردہ قدموں سے انکی طرف پڑھی ،اپہوں نے نے یسی سے ن یوی کو
دنکھا
رجب ایو کے لیبے نائی لے کر آؤ" زری نے رجب کو کہا ،رجب یئز قدموں سے کچن کی طرف
پڑھا
زری اور مئر اقضل آہستہ آہستہ قدم پڑھانے ہونے جال میں ر ک ھے صوقوں پر تیتھے
میں بھتک ہوں ،یوندہ کو دنکھوں" مئراقضل نے زری کے ہابھوں پر انتا ہابھ رکھا
کتا نہ اپہوں نے ہم سے ندلہ لتا ہے؟" زری نے جان کی آنکھوں میں دنکھا
میں کچھ شوچ پہیں نا رہا زری مچھے اکتال چھوڑ دو" اپہوں نے شر چھکانے ہونے آہستہ آواز میں
کہا ،زری آرام سے وہاں سے ابھ گنی اور ناہر جلی گنی ،جال سے ناہر آکر وہ نہ ق یضلہ پہیں کر نا
369
رہی بھی کہ وہ ا نبے کمرے میں جانے نا یوندہ کے ناس ،ختد نا نبے شوخبے کے نعد اس نے
سئڑھتاں خڑھتا شروع کر دتیں ،وہ مصیوط انداز میں یوندہ کے کمرے میں داجل ہوتیں ،یوندہ کو
ایسی جالت میں دنکھ کر وہ جئران رہ گنی
یوندہ ڈریستگ تیتل کے شا مبے گھر کے کئڑوں میں کھڑی انتا متک اپ صاف کر رہی بھی ،یور
اور ماپرہ نتڈ پر تیتھے یس اسے د نکھے جا رہیں بھیں
امی آپ " ........یوندہ ماں کو دنکھ کر مسکرائی
آ جاتیں "......اس نے دونارہ متک اپ صاف کرنا شروع کر دنا ،زری نے یور اور ماپرہ کو دنکھا،
ب
ان دویوں نے ہونٹ ھینچ کر نقی میں شر ہالنا زری اندر آ کر صوقے پر تیتھ گنی
امی پریسان ک یوں ہیں" یوندہ نے انک شرشری نگاہ اس پر ڈالی
کتا پہیں ہونا جا ہبے" زری نے دویوں ہابھوں کو ناہم مالنا
ت
پہیں " .........یوندہ نے مح یصر جواب دنا ،زری نے اسے نعور دنکھا ،انک ہی دن نے انکی یتھی
کو کیتا پڑا کر گتا بھا
یوندہ شاند تمہیں سمچھ پہیں آئی کہ تمہارے شابھ کتا ہوا ہے ،تمہاری نارات "...........وہ کہبے
کہبے رک گتیں
ت یت
امی میں بجی یو پہیں ہوں نا" وہ ماں کے قدموں میں آکر ھی
370
مچھے سمچھ آ رہا ہے سب ،نارات .....کون سی نارات امی .........ہم سے ندلہ ل تا گتا اننی
نےعزئی کا" یوندہ نے ماں کے ہابھوں کو بھاما ،زری نے اسے نعور دنکھا
مئری علطی کی شزا مئرے ماں ناپ کو دی گنی ،انک نتد کمرے میں کہے گبے مئرے ختد نلخ
الفاظ کا جواب بھرے مچمے میں نتا کچھ یولے دنا گتا ہے امی" یوندہ کے ہابھوں کے شابھ اشکی
آواز بھی کاننی
لتکن ..........جئر "..........اس نے ڈھئروں آیسو اندر انارے
وہ عورت کو عزت د نبے کی نات کرنے والے لوگ ،کسی کی تینی کو نے عزت کر کے اب
قون نتد کیبے تیتھے ہیں" اس نے انتا شر ماں کی گود میں رکھا
ہم نے جو کتا بھا اس سے کنی زنادہ بھگت لتا ہے ،میں انتا انضاف ہللا پر چھوڑئی ہوں" اس کی
آنکھوں سے انک آیسو ن یکا ،زری کے اشکے نالوں میں ہابھ ب ھئرا
امی ہم ان سے مفانلہ پہیں کر شکبے" یوندہ نے شر ابھا کر ماں کو دنکھا ،اور دویوں ہابھوں سے
آیسو یوبچھے
یور رجب کے شابھ جا کر ماپرہ کو گھر چھوڑ آؤ دپر ہو گنی ہے" وہ ماں کے فرنب سے ابھی اور
نابھ روم میں جلی گنی ،وہ آج انتا دکھ کسی کو بھی پہیں نتانا جاہنی بھی وہ اس ایسان کے لبے
کسی کے گلے لگ کر پہیں رونا جاہنی بھی
371
بح یون ولہ میں ہونے والے خرگے میں یواب جان اور پہادر جان سے سب شاری نات یوچھی
گنی ان دویوں نے شاری نات نتا دی اس کے نعد خرگے میں موجود لوگوں نے ان سے شواالت
کیبے اس شارے یوچھ گچھ میں ڈھائی گھیبے کا وقت گزر گتا لتکن جاور کا اب نک کچھ بھی نتہ
پہیں جال بھا
م یصور جان انک کی جگہ ڈھائی گھیبے کا وقت گزر گتا ہے ،اب کچھ کہبے کو ہے تمہارے ناس"
سہتاز جان نے م یصور سے شوال کتا جو ا نبے مونانل میں مصروف بھا
پہیں " ...........اس نے مونانل خ بب میں رکھبے ہونے مح یصر جواب دنا
مطلب کے تم ہمیں اس وقت سے نے وقوف نتا رہے ہو؟" شرپراہ نے جابحنی نظروں نے
م یصور کو دنکھا
آپ جو بھی سمچھ تا جا ہبے ہیں وہ سمچھ لیں" م یصور نے نغئر کسی ختل چخت کے جواب دنا سب
نے اسے مڑ کر دنکھا ،یوراب جان نے شرد آہ بھری
مچھے لگتا ہے خرگہ تمہادا وقت صا نع کر رہا ہے" م یصور کے رونے کو دنکھ کر سہتاز جان نے طئز
کتا ،م یصور جاموش تیتھا رہا
اورنگزنب جان ق یضلہ تمہارے تیبے کے جالف جا رہا ہے" سہتاز جان نے اورنگزنب جان کو دنکھا
داجی نے انتات میں شر کو ختیش دی
ق یضلے کا وقت آن پہنجا ہے" سہتاز جان ستدھے ہوکر تیتھے
372
اب مئرا ق یضلہ نہ ہے کہ م یصور کو مئری تینی سے نکاح کرنا ہو گا آج ہی ناکہ اس معا ملے کو
پہی ختم کتا جا شکے" ولی جان نے سب پر تم گرانا ،یوراب جان ڈھاڑا اشکی طرف ،سئراقضل نے
اشکو ہابھ سے نکڑ کر وایس تیتھا ،م یصور کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری
نہ کام تم داجی سے پہیں کروا شکے اب ا یسے کرواؤ گے ہاں" م یصور کی آنکھوں میں جون اپرا
تم مئرے ناپ کے ننچھے پڑے رہے ناکہ تمہاری تینی بح یون ولہ کی پہو ین شکے ،اور اس کام کو
ابجام د نبے کے لبے تم نہ سب کرو گے" م یصور نے چہرے پر طئزنہ مسکراہٹ شجانے گولہ
ناری شروع کی داجی اسے دنکھ کر رہ گبے
م یصور جان اننی جد مت بھولو" ولی جان دھاڑا
م یصور جان تم صرف الزام پراسی کر رہے ہو ،کم از کم ا نبے ناپ کی عزت کا ختال کر لو"
خرگے میں تیتھے انک فرد نے م یصور کو جئردار کتا
ناپ کی عزت کا ہی ختال ہے جو پہاں تیتھا ہوں اور شن بھی رہا ہوں" م یصور کا لہجہ یئز ب ھا
نہ تم ہماری اور خرگے کی نےعزئی کر رہے ہو" سہتاز جان نے م یصور کو یوکا
نےعزئی مئری کی جا رہی ہے انتا گھیتا الزام لگا کر" اس نے شرپراہ کو اسی کے لہچے میں جواب
دن ا
اگر نہ الزام ہے یو تم نانت ک یوں پہیں کر رہے" اب کی نار ولی جان نے اننی نات کہی
پہیں نانت کر نا رہا اسی کا یو تم قاندہ ابھا رہے ہو" م یصور نے اشکی آنکھوں میں دنکھ کر کہا
374
میں انتا ق یضلہ خرگہ کو نتا حکا ہو ،اورنگزنب جان اننی زنان سے پہیں بھر شکتا" ولی جان نے اننی
جادر کا کونہ ا نبے کتدھے پر ہابھ سے ڈاال
میں ایسا کچھ بھی پہیں کر رہا" م یصور ابھ کر کھڑا ہوا ،اس کے شابھ یواب ،یوراب بجیتار اور سئر
اقضل بھی کھڑے ہو گبے ،ولی جان نے اورنگزنب جان کی طرف دنکھا وہ شا مبے دنکھ رہے بھے
م یصور تیتھ جاؤ" داجی نے نتا د نک ھے ہی کہا ،م یصور نے انک چھتکے سے ناپ کو دنکھا ،م یصور کے
ننچھے کھڑے لوگوں نے بھی داجی کو جئرانگی سے دنکھا
داجی " ..........م یصور کے ہونٹ بھڑبھڑانے
میں نے کہا تیتھ جاؤ" داجی کا لہجہ یئز ہوا
داجی لتکن " .............م یصور نے نے یسی سے کہا ،اورنگزنب جان نے انک یئز نظر تیبے پر
ڈالی ،سئر اقضل کچھ کہبے کے لیبے آگے پڑھے داجی نے اپہیں ہابھ کے اشارے سے جاموش
رہبے کا کہا ،م یصور نے ا نبے ننچھے کھڑے لوگوں کی طرف دنکھا ،اشکی آنکھوں میں النجا بھی ،اس
وقت وہ انک ہی کام کر شکتا بھا نا محبت کی الج رکھ کر خرگہ چھوڑ د ن تا نا ناپ کی عزت کی الج
رکھ کر تیتھ جانا اور بھر اس نے وہی کتا جو اس معاشرے میں مرد کرنا ہے ،وہ مردہ قدم ابھانا
ہوا جارنائی کی طرف پڑھا اور وہی تیتھ گتا
375
سہتاز جان ق یضلہ ستاؤ" داجی نے ہابھ سے اشارہ کتا ،بح یون ولہ والے بھی سب جاموسی سے
تیتھ گبے ،ولی جان کے شابھ آنے لوگوں میں سے انک شخص سہتاز جان کے فرنب آنا اور ا نکے
کان میں کچھ کہا سہتاز جان نے انتات میں شر ہال کر م یصور کو دنکھا
ہللا کا نام لے کر میں خرگے کا ق یضلہ آپ سب کے شا مبے رکھتا ہو" سہتاز جان نے ا نبے
دویوں ہابھ ناہم مالنے
اس خرگے میں دویوں طرف سے الزامات لگانے گبے ،اور دویوں فرنفین کو اننی نات نانت
کرنے کا موقع دنا گتا ،م یصور جان یوسفزئی کو نفرنتا تین گھیبے کا وقت مال لتکن وہ کچھ نانت پہیں
کر شکے ،اور مسلسل خرگے کی یوجین کرنے رہے ،اور دوشری طرف ولی جان نے جو نات کی
اس کے گواہ بھی موجود ہیں ،اور اورنگزنب جان نے ق یضلے کا اجیتار بھی ولی جان کو دے رکھا
ہے ،اس لیبے ولی جان کی جواہش کے مطایق نہ خرگہ م یصور جان یوسفزئی کا نکاح ولی جان کی
تینی سے کرنے کا ق یضلہ کرنا ہے" سہتاز جان نے ق یضلہ ستا کر گہرا شایس لتا ،م یصور نے
جارنائی کی جادر کو متھ یوں میں جکڑ لتا
اور .............نکاح تیس یولہ شونا ،نابچ انکڑ زمین اور انک کروڑ رونے جق مہر کے شابھ اب
سے انک گھیبے کے اندر کرنے کا جکم ہے" سہتاز جان کے الفاظ بح یون ولہ والوں پر تم ین کر
گر رہے بھے ،سئر اقضل جان پہت پرداست کیبے تیتھے بھے،
376
ولی جان اگر تمہیں تیسے جا ہبے یو تم و یسے ہی مانگ شکبے ہو" یوراب نے ولی جان کو مجاطب کر
کے اننی پڑھاس نکالی ،ولی جان نے سعلہ پرشائی نظریں اس پر ڈالیں
جینی جئزوں کا مطالتہ تم اننی تینی کے عوض کر رہے ہو ،انتا سب یو ہم ا نبے تیبے کے شر سے
وار کے بھیتک دیں" بجیتار جان کی نات نے جلنی پر نتل کا کام کتا ،ولی جان ااشکی طرف
دھاڑا ،فرنب تیتھے لوگوں نے اشکو نکڑ لتا ،بح یون ولہ کے لوگوں کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری،
داجی جاموش تیتھے سب دنکھ رہے بھے
اورنگزنب جان کتا تمہارے جاندان کو خرگے اور اشکے ق یضلے کا مطلب پہیں نتہ" سہتاز جان ابھ
کر کھڑے ہونے
ولی جان اننی تینی لے آؤ ،ہمیں خرگہ کا ق یضلہ م یظور ہے" داجی بھی کمر پر ہابھ ناندھ کر ابھ
کھڑے ہونے ،سب نے ناری ناری انک نظر اورنگزنب جان پر ڈالی ،م یصور نے نے یسی سے
ناپ کی طرف دنکھا
م
بجیتار جان نکاح کی نتاری کمل کرو" اورنگزنب جان بجیتار جان کو جکم د نبے ہونے ہچرے سے
جلے گبے ،بح یون ولہ والے بھی ہچرے سے نکل کر الن میں انک جگہ پر چمع بھے ،وہ سب ہی
ولی جان کی جال سمچھ رہے بھے اور اس مستلے سے نکلبے کی کوسش کر رہے بھے ،لتکن خرگہ
انتا ق یضلہ ستا حکا بھا م یصور کو فرنان کرنے کا ،م یصور نار نار جاور کو قون مال رہا بھا لتکن اسکا قون
مسلسل نتد جا رہا بھا
ت
377
مغرب کا وقت آن پہنجا بھا یوندہ تماز ادا کرکے دعا کے لیبے ہابھ ابھانے یتھی بھی ،اشکے ہابھ
لرز رہے بھے ،ہونٹ کتکتا رہے بھے اشکی آنکھوں سے نائی گر رہا بھا ،وہ شکون جاہنی بھی ،وہ
ا نبے لیبے جود ق یضلے کر کر کے بھک جکی بھی آج وہ انتا آپ رب کو شونپ د ن تا جاہنی بھی ،جود
سئردگی پہت مشکل امر ہونا ہے ،لتکن اس معا ملے میں انتا آپ کس کے سئرد کرنا ہے نہ
اہم بت رکھتا ہے آگے جب رب کی ذات ہو یو نہ ق یضلہ آشان ہو جانا ہے ،اس کے لیبے بھی ہو
گتا بھا ،اس نے انتا آپ وقت کے سئرد کر دنا بھا وقت اسے چہاں بھی لے جانے ،وہ بھوٹ
بھوٹ کر رو رہی بھی
میں لوگوں کی میتیں پہیں کرنانا کتھی" رونے ہونے یوندہ کے کایوں میں آواز آئی
لتکن یوندہ جان تمہاری محبت میں گھیبے نتک حکا ہوں ،مبت کر رہا ہوں" دوشری نار آواز آنے پر
یوندہ نے آیسوؤں سے پر چہرہ ہابھوں میں چھتا لتا
میں چھک حکا ہوں لتکن تمہارے شابھ کھڑا ہونا جاہتا ہوں" ماضی سے انک اور آواز آئی وہ
سسک سسک کر رونے لگی
ال ........الل .......ہللا آ جاتیں مئری مدد کو" وہ متہ کو ہابھوں میں چھتانے گھبے لہچے میں
یو لبے لگی
میں یو آپ سے آنکی محبت مانگی بھی ،کسی ایسان کی پہیں بھر ایسا ک یوں کر دنا آپ نے" اس
نے ہابھوں سے شر ابھا کر اوپر دنکھا
378
مچھ سے نہ سب وایس لے لیں نلئز" وہ شرخ آنکھوں سے آسمان دنکھ رہی بھی
مچھے صرف اننی رصا دے کر انک نار بھر کھڑا کر دیں" اس نے ہابھ چہرے پر ب ھئرے اور شر
شجدے میں رکھ دنا ،کنی پہر وہ شجدے میں ہی رہی اور اسے وہی تیتد نے اننی آعوش میں لے
ل تا
مغرب سے عساء کا وقت ہونے کو آنا بھا ،سب مرد ہچرے کے صچن میں کھڑے ناتیں کر
رہے بھے ،خرگے کا ق یضلہ ما نبے کے عالوہ اب ا نکے ناس اور کوئی جارہ پہیں بھا ،م یصور ا نبے
ناپ کی نے اعیتائی سے پہت دکھی بھا ،وہ انک طرف مونانل ہابھ میں نکڑے جاموش کھڑا سب
دنکھ رہا بھا ،آج وہ بھی ہار مان حکا بھا
ُ
جان صاجب" اشکے کایوں میں یوندہ کی آواز آئی ،م یصور نے ادھر ادھر ناگلوں کی طرح دنکھا لتکن
وہاں کوئی پہیں بھا
سیو وان بٹ " ........م یصور نے آسمان کو دنکھ کر نکارا ،دوشری طرف کوئی شجدے میں شونا ہوا
ُ
ابھا بھا اس نے ادھر ادھر یئز نظروں سے دنک ھا ،وہاں جاموسی کے شوا کچھ پہیں بھا ،یوندہ نے
ت
ابھ کر جانے تماز پہہ کر کے صقے پر رکھی ،آہستہ آہستہ قدم ابھانے ہونے نتڈ پر آکر یتھی اور
کمرے میں جلبے واال واجد لمپ بھی آف کر دنا
379
رات کی نارنکی پڑھ رہی بھی ،م یصور ہ یوز آسمان کو دنکھ رہا بھا نہ وہی آسمان بھا جس پر وہ اسکا
نفش نتانا کرنا بھا ،اج بھی وہی آسمان بھا لتکن اشکے نفش سے جالی بھا ،م یصور نے خ بب سے
مونانل نکل کر اب کی نار جاور کا پہیں نلکہ یوندہ کا تمئر مالنا لتکن اسکا تمئر آف جا رہا بھا ،وہ کنی
دیوں سے صرف ری ڈانتل ہی کر رہا بھا ،اور آج یو اشکو نفین بھا اس سب کے نعد یو کتھی بھی
وہ اشکی کال اتیتڈ پہیں کرے گی لتکن دوشری جانب سے یو تمئر ہی نتد کر دنا گتا بھا
پہت نکل یف دی ہے تمہیں میں نے" اس نے مونانل وایس خ بب میں ڈا لبے ہونے گہرا
شایس جارج کتا ،شا مبے اشکی نظر ولی جان کی تینی پر پڑی جو شرخ لتاس کے اوپر سقتد پڑج
جادر اوڑھے بح یون ولہ کے مین گ بٹ سے دو جواتین کے شابھ اندر داجل ہو رہی بھی ،م یصور نے
اسے دنکھ کر نظریں ب ھئر لیں ،بجیتار نے پہادر جان کو اشارہ کتا ،وہ بھاگ کر اندر جال گتا ،ولی
جان کی تینی گ بٹ سے بھوڑا آگے آکر رک گنی ولی جان تینی کو دنکھ کر اشکی جانب پڑھا ،داجی
کے یورشن سے مرجان ناہر آ تیں ,وہ انتا رش دنکھ کر جئران رھ گتیں ،وہ جادر میں متہ چھتانے
ولی جان کی تینی کے فرنب آ تیں اور اسے شابھ لے کر اندر جلی گتیں ،پہادر جان کو اندر سے
وایس ناہر پہیں آنے دنا گتا بھا شاہ گل نے اس سے شاری نات درناقت کر لی بھی اب بح یون
ولہ کی جواتین شکبے ہی جالت میں تیتھیں بھیں
شاہ گل " ..........مرجان نے ا نبے شابھ آنے مہمایوں کی طرف اشارہ کتا ،شاہ گل ابھ
کھڑی ہوتیں
380
آؤ تینی تیتھو" شاہ گل نے اسے ہابھ سے اشارہ کتا ،سب نے اپہیں جئرانگی سے دنکھا ،ولی جان
کی تینی ا نبے دویوں ہابھوں کو ناہم مالنے اپہیں رگڑ رہی بھی اسکا چہرہ نتا رہا بھا وہ جوفزدہ ہے ،وہ
اننی جگہ سے پہیں ہلی ،شاہ گل نے مرجان کو اشارہ کتا وہ اسے کتدھے سے نکڑ کر صوقے
ت
کے فرنب لے کر آ تیں ،وہ صوقے پر یتھی ،شاہ گل اشکے کتدھے پر ہابھ رکھ کر کچھ یو لبے ہی
لگی بھیں کہ ا نکے نظر زرعاب پر پڑی وہ اندر آ رہا بھا ،اس نے آگر نلوسہ گل کے کان میں کچھ
کہا اور جال گتا ،زروسہ گل نے سب لڑک یوں کو اندر بھنج دنا اور جود بھی ا نکے ننچھے جلی گتیں ،اب
ت
ہال میں شاہ گل ،زروسہ گل مرجان ،ولی جان کی تینی سم بت دو اور لڑکتاں متہ ڈ ھکے یتھی
بھیں
بجیتار جان کے شابھ ولی جان اندر داجل ہونے ،ولی جان نے اننی تینی کے شر پر ہابھ بھئرا،
لڑکی نے شرخ آنکھوں ابھا کر ناپ کو نےیسی سے دنکھا وہ نظریں خرا پر ننچھے ہو گتا
یسم ہللا کرو" ولی جان نے کہہ کر بجیتار جان کو راستہ دنا
ولی جان شوچ لو ،اشکے ندلے کچھ اور بھی تم ہم سے مانگ شکبے ہو ،انتا ق یضلہ وایس لے لو"
بجیتار جان نے آخری کوسش کی ،شاہ گل نے بھی ولی جان کو دنکھا
مرد انک نار ہی ق یضلہ کرنا ہے ،اور میں ق یضلہ کر حکا ہوں" ولی جان نے گردن اکڑا کر کمر پر
ہابھ ناندھے ،شاہ گل نے نقی میں شر کو ختیش دی
381
ارم ولی ولد ولی جان کتا آپ کو م یصور جان ولد اورنگزنب جان سے نلعوض تیس یولہ شونا ،نابچ انکڑ
زمین اور انک کروڑ رونے جق مہر نہ نکاح ق یول ہے" بجیتار جان نے وہاں موجود سب پر تم
بھیتکے ،جو وہاں موجود پہیں بھی وہ سب دروازے کی اوٹ سے دنکھ بھی رہیں بھیں اور شن بھی
رہیں بھیں ،سب نے ا نبے متہ پر ہابھ ر ک ھے ،ارم جاموش رہی ،اشکی گ ھئراہٹ واصح بھی اسکا یورا
وجود کانپ رہا بھا ،ولی جان نے آگے پر کر اشکے شر پر ہابھ رکھ کر بجیتار جان کو اشارہ کتا
ارم ولی ولد ولی جان کتا آپ کو م یصور جان ولد اورنگزنب جان سے نلعوض تیس یولہ شونا ،نابچ انکڑ
زمین اور انک کروڑ رونے جق مہر نہ نکاح ق یول ہے" بجیتار جان نے ا نبے الفاظ دہرانے
قب ................قب .....ق یول ہے" ارم کے متہ سے تمشکل انک لفظ نکال
ق یول ہے " .........بجیتار جان نے دونارہ یوچھا
ق یول ہے" ارم نے گہرا شایس لتا
بچے ق یوم ہے" بجیتار جان نے تیسری نار ا نبے الفاظ دہرانے
ن
ق یول ہے" ولی جان کے چہرے پر قابجانہ مسکراہٹ ابھری ،بجیتار جان نے آ کھیں نتد کر لیں،
ارم کو تیسری نار ق یول کرنے میں مشکل تیش پہیں آئی ک یونکہ جو ہونا بھا وہ ہو حکا بھا اب اشکے
ہونٹ نا بھی ہلبے یو بھی ،وہ ہو حکا بھا ،بجیتار جان نے کاعذات دسنخط کے لیبے ارم کے آگے کر
د نبے ،اس نے کا تیبے ہابھوں سے دسنخط کر کے ین بھیتک دنا ،بجیتار جان نے کاعذ سمیبے اور
دروازے سے ناہر نکل گبے
382
بح یون ولہ میں گہرا ستانا چھانا ہوا بھا ،بجیتار جان گھر سے نکل کر الن ع یور کرنے ہونے ہچرے
میں داجل ہونے ،وہاں سب لوگ ہی اننی نایوں میں مشعول بھے ،م یصور جاموش تیتھا یس ا نبے
ناپ کو دنکھ رہا بھا ،اشکی کہی ہر نات پر آمین کہبے واال ناپ آج کیسے اس اکی زندگی چھین رہا بھا،
ناپ کو دنکھبے دنکھبے اشکی آنکھوں کے کتارے بھتگ گبے ،اب وہ رو دنا کرنا بھا ،اور آج یو وہ ہارا
تیتھا بھا ،م یصور کو ا یسے تیتھا دنکھ کر یواب نے اشکے کتدھے پر ہابھ رکھا ،اس نے گہرا شایس
جارج کتا ،بجیتار جان کاعذات کے شابھ اندر داجل ہونے م یصور نے اپہیں امتد سے دنکھا ،ا نکے
چہرے کے ناپرات نتا رہے بھے کہ ختم ہو حکا ہے سب ،اپہوں نے نقی میں شر کو خ تیش
دی ،م یصور نے دویوں نازو کھول کر جارنائی پر ر ک ھے اور شر چھکا ل تا ،یواب نے ابھ کر بجیتار جان
کو جگہ دی اور جود خ بب سے مونانل نکلتا ہوا ہچرے سے ناہر جال گتا
شروع کرو" داجی نے بجیتار جان کو ہابھ سے اشارہ کتا ،بجیتار جان نے شر ہالنا ،م یصور نے
آخری نار ناپ کو امتد بھری نظروں سے دنکھا ،اپہوں نے نظریں ب ھئر لیں
م یصور جان یوسفزئی ولد اورنگزنب جان یوسفزئی آپ کو ارم ولی ولد ولی جان نلعوض
تیس یولہ شونا ،نابچ انکڑ زمین اور انک کروڑ رونے جق مہر ا نبے نکاح میں ق یول ہے"
383
کہیں ایسا نا ہو یوندہ جان انتا ارادہ ہی نا ندل لے" م یصور کے کایوں میں ماضی سے انک آواز آئی،
اشکے گلے میں کچھ ڈونا
اب ایسا کتھی بھی پہیں ہو شکتا ،اب کسی بھی مائی کے الل میں اننی ہمت پہیں یوندہ کو
م یصور سے دور کرے" ا نبے کہے الفاظ ہی م یصور کے کایوں پر ہتھوڑے کی طرح لگ رہے
ن
بھے ،اس نے آ کھیں مینچ لیں ،یوراب نے اشکے کتدھے پر ہابھ رکھا
م یصور ہمت کرو" اس نے م یصور کے فرنب ہو کر کہا
م یصور جان یوسفزئی ولد اورنگزنب جان یوسفزئی آپ کو ارم ولی ولد ولی جان نلعوض
تیس یولہ شونا ،نابچ انکڑ زمین اور انک کروڑ رونے جق مہر ا نبے نکاح میں ق یول ہے" بجیتار جان
ن
نے ا نبے الفاظ دہرانے ،م یصور نے ہمت کرنے کے لیبے آ کھیں نتد کیں
"اے نتدے ! ہللا کی رچمت سے مایوس نہ ہونا" اشکی آنکھوں کے شا مبے مسجد کا وہ لمجہ قلم کی
طرح جل گتا ،جب اسے پزگ ملے بھے ،م یصور نے قورا آنکھوں کھول کر اوپر دنکھا جیسے وہ رب
کو دنکھ رہا ہو ،سب اسے ہی دنکھ رہے بھے وہ کتا کر رہا ہے،
م یصور جواب دو" داجی نے یئز لہچے میں کہا
م یصور جان یوسفزئی ولد اورنگزنب جان یوسفزئی آپ کو ارم ولی ولد ولی جان نلعوض
تیس یولہ شونا ،نابچ انکڑ زمین اور انک کروڑ رونے جق مہر ا نبے نکاح میں ق یول ہے" بجیتار جان
نے انک نار بھر کوسش کی ،م یصور نے گہرا شایس لتا اور کچھ کہبے کو متہ کھوال
384
نہ تم سب کو جود نتاؤ" یواب جان مونانل ہابھ میں ابھانے اندر داجل ہوا ،سب نے اسے مڑ کر
دنکھا
ہمارا رب نا جق ق یضلے پہیں کرنا" یواب جان نے کہہ کر مونانل سہتاز جان کی طرف پڑھا دنا،
سب یسویش کا سکار بھے کہ معاملہ کتا ہے ،مونانل پر جاور کی ونڈیو کال بھی ،اس نے انک
انک لفظ وہی دہرانا جو م یصور نے نتانا بھا ،م یصور کے چہرے پر شکون چھانے لگا ،بح یون ولہ والو
کو اننی خ بت دنکھائی دے رہی بھی ،رب نے ا نکے ضئر کا بھل ا نکے پہت فرنب کر دنا بھا ،ولی
جان کے چہرے کے رنگ اڑ گبے ،وہ ا نبے کالر سہی کرنا ہوا سہتاز جان کے ناس آنا ،اشکے شابھ
آنے سب لوگ بھی اسے ننچھے ابھ کھڑے ہونے
تم ........تم م یصور جان کے نتدے ہو اس لبے اشکی طرف داری کرو گے" ولی جان نے
بھولے شایس سے کہا
کیبے تیسو میں نکے ہو تم ،صنح سے تم کہیں پہیں بھے اب کیسے آ گبے ہاں" ولی جان کو جو سمچھ
آرہا بھا وہ یول رہا بھا ،اشکے شابھ آنے لوگ بھی اشکی نات کی نانتد کر رہے بھے
م یصور الال کے لیبے مئری جان بھی فرنان ہے ،نہ ننحبے اور خرندنے کا رواج تمہارے ہاں ہے ولی
جان ،ہم عزت دار لوگ ہیں ،اننی بھی عزت بجانے ہیں اور نےعئریوں کی بھی" جاور نے بھی
ولی جان کو اسی کی زنان میں جواب دنا ،ولی جان کےچہرے کا رنگ اڑا ،م یصور کے چہرے پر
385
مسکراہٹ ابھری ،اس نے انک نار بھر سے آسمان کو دنکھا بھا ،گونا آسمان واال اب اسکا دوست
ین حکا بھا
جاور جو بھی نات ہے ،کھل کر ن تاؤ" سئراقضل جان آگے پڑھے
کاکا میں جو جانتا بھا انک انک لفظ نتا حکا ہوں" جاور نے سئراقضل کی نات کا جواب دنا
یو اس سے تم نے کتا نانت کتا ہے؟" ولی جان کے شابھ آنے افراد میں سے انک نےجادر
درست کرنے ہونے شوال داعا
الال کدھر ہیں؟" جاور نے اشکی نات کو نظر انداز کر کے م یصور کا یوچھا
تمہارا الال بھی ہمیں صنح سے نےوقوف نتا رہا ہے اور اب تم بھی آ گے" ولی جان نے طیش میں
آکر کہا
کتا نانت کرنا ہے" جاور نے مونانل فرنب کتا
چ ن یھ ب
مئری نجی کہاں ہے ،ک یونکہ اس کواس نے عانب کتا ہے" ولی جان نے ا ل پر ھی نظر
م یصور پر ڈالی
ک ت ک یھ ب
ھ
ولی جان میں شارے مستلے میں نہ ہی شوچ رہا بھا کہ تم نے نجی کی آڑ میں جو ل ھتال
ت پ ک یھ ب
ی ت
ہے اس میں نجی یو ہے ہی ہیں ہیں ،م یو نی دے رہے ہو" یوراب جان نانگ پر نانگ
رکھ کر ننچھے ہوا
نکواس نتد کرو" ولی جان کا چہرہ شرخ ہوا
386
جاور میں تم سے نعد میں نات کرنا ہوں" م یصور کہہ کر جارنائی پر تیتھا
مچھے امتد ہے میں نے خرگے کا وقت صا نع پہیں کتا" م یصور نے سہتاز جان کو دنکھ کر انتا
دامن چھاڑا
ولی جان اب تم کچھ کہو گے" سہتاز جان کاقی دپر نعد یولے بھے ،ولی جان کے چہرے کا رنگ
اڑا ہفا بھا وہ جاموش شر چھکانے تیتھا رہا
ولی جان تم نے نا صرف ننجانت کی نےعزئی کی ہے نلکہ ا نبے شابھ النے افراد کی بھی یوجین
کی ہے ،اور اس کے شابھ شابھ تم نے اورنگزنب جان کے جاندان کو پہت نکل یف دی ہے"
سہتاز جان غصے سے الل ہونے ولی جان کی شرزیش کر رہے بھے
تم نے ہم سب کا پہت وقت صا نع کردنا ہے" اپہوں نے جارنائی سے ناؤں ننچے کیبے
اورنگزنب جان اس خرگہ کا شرپراہ ہونے کی ختی بت سے میں ولی جان کے ق یضلے کا اجیتار
تمہیں د ن تا ہوں" سہتاز جان نے ناؤں میں جون تاں پہتیں ،بح یون ولہ والے سب جاموش بھے وہ
جا نبے بھے نازی خ بت جکے ہیں ولی جان جن لوگوں کو انکی نےعزئی کرنے النا بھا وہ سب اشکی
جالف ہو گبے بھے ولی جان اکتال رہ گتا بھا
میں اب یوڑھا ہو حکا ہوں ،اور آج میں نے ا نبے تیبے کو پڑا ہونے دنکھا ہے" داجی نے م یصور پر
انک نظر ڈالی
388
م یصور جان یوسفزئی نے نانت کتا کہ وہ معاملہ قہم ہے ،اس میں صالخ بت ہے کہ نہ ہر جئز
جوش اشلوئی سے سمتھال شکے ،اشکو عورت کی عزت کی حفاطت کرنا آئی ہے" داجی م یصور کو
دنکھ کر مسکرانے ہونے یول رہے بھے
میں اورنگزنب جان یوسفزئی آپ سب مغززین کی موجودگی میں ا نبے تمام پر اجیتارات ا نبے تیبے
م یصور جان یوسفزئی کے سئرد کرنا ہوں" داجی کے الفاظ پر م یصور نے جونک کر داجی کو دنکھا
آج سے م یصور جان مئرا جایسین پہیں نلکہ پہاں کا اس خرگے کا شرپراہ ہے" داجی نے مسکرا
کرفچر سے اعالن کتا ،بح یون ولہ والوں کی جوسی دندئی بھے ،م یصور ہکہ نکہ تیتھا بھا ،سئر اقضل نے
آگے پڑھ کر اسے سیبے سے لگا لتا
میں اس خرگے کے ق یضلے کا اجیتار بھی م یصور کو د ن تا ہوں" بجیتار جان م یصور کے گلے لگے،
سب ہی آگے پڑھ کر م یصور کو متارکتاد دے رہے بھے ،م یصور ابھی نک نفین پہیں کر نانا بھا،
وہ آہستہ آہستہ سے قدم ابھانا ہوا داجی کے فرنب آنا انکا ہابھ بھام کر اس پر یوسہ دنا داجی نے
اسے گلے سے لگا لتا ،ولی جان سب سے نظریں خرا کر ہچرے سے نکلبے کی کوسش میں بھا،
زرعاب نے اشکو نازو سے نکڑ لتا،
م یصور ق یضلہ کرو" سہتاز جان نے م یصور کو مجاطب کتا ،م یصور اورنگزنب جان کے شابھ ہی تیتھ
گ تا
389
ولی جان نے ہمارا پہت وقت پرناد کتا ہے ،اور نہ سب اس نے تیسوں کے لیبے کتا ہے"
م یصور نانگ پر نانگ چمانے شرپراہ کی ختی بت سے پہال ق یضلہ ستا رہا بھا
اب میں مزند وقت پرناد پہیں کروں گا آپ سب کا ،مئرا مح یصر ق یضلہ نہ ہے کہ ولی جان نے
جینی رقم اور جئزیں ابھی کچھ دپر پہلے جق مہر میں رکھبے کا مطالتہ کتا بھا اس سے دگنی رقم اور جئز
اسے مئرے نام کرئی ہوں گی" سب نے م یصور کے اس شخت ق یضلے پر اسے نلٹ کر دنکھا،
بح یون ولہ والو کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری ولی جان کے ناؤں کے ننچے سے زمین نکل گنی
آسمان اشکے شر پر آن گرا بھا
جونکہ نکاح انک گھیبے کے اندر کرنے کا ق یضلہ بھا اس لبے ولی جان ہرجانہ بھی انک بھی انک
گھیبے میں ادا کرے گا" داجی نے م یصور کو دنکھا
نصورت دنگر اسے ہماری زمی یوں پر اس وقت نک کام کرنا ہو گا جب نک نہ رقم ادا پہیں ہو
جائی" ولی جان نے سعلہ پرشائی نظریں م یصور پر ڈالیں
نہ ق یضلہ میں نے پہت سی نایوں کو نظرانداز کر کے کتا ہے ورنہ نہ ایسان التا ل یکانے جانے
کے قانل ہے" م یصور نے انک پرچھی نگاہ اس پر ڈالی م یصور جان تا بھا کس کو کیسے جوٹ د ننی
ہے اس لیبے اس نے تیشہ جو کے ولی جان کی کمزوری بھی اسی کا انک وار کر کے اسے جاروں
جانے خ بت کر دنا بھا
کسی کو کچھ کہتا ہے" اس نے شرشری سی نگاہ سب پر ڈالی
390
ہم آپ کے ق یضلے سے م یفق ہیں" ولی جان کے شابھ آنے افراد میں سے انک نے آواز نلتد کی
ناقی سب نے اشکی نانتد کی
م یصور جان ولی جان کی تینی " ................سہتاز نے جان یوچھ کر نات ادھوری چھوڑ دی
وہ بجی نا لغ ہے اسے انتا ق یضلہ جود کرنے کا اجیتار ہے ،ہم اشکے نارے میں کوئی ق یضلہ پہیں
کریں گے" م یصور نے داجی کو دنکھ کر مسکرانا ،اورنگزنب جان بھی انتا عکس دنکھ کر مسکرا
د ن بے
الال " .........م یصور نے یوراب کو اشارہ کتا ناکہ وہ گھر جاکر ارم کی رانے لے کر آنے ،یوراب
شر ہال کر ابھ کھڑا ہوا دروازے سے ناہر نکل گتا ،اشکے ننچھے زرعاب بھی ناہر نکل گتا ،ہچرے
میں سب ہی اننی نایوں میں مشعول ہو گبے ،کچھ لوگ ولی جان کو مالمت کر رہے بھے ،اور کچھ
اشکے ق یضلے پر ن یصرہ کر رہے بھے ،کچھ ہی دپر نعد یوراب اندر داجل ہوا سب کی نظریں اشکی کا
ان یطار کر رہی بھیں اشکے ننچھے زرعاب بھی بھا
م یصور ادے کہنی ہیں وہ بجی پہت جوفزدہ ہے" اس نے آگے پڑھبے ہونے نتانا ،م یصور نے شر
کو ہلکی سی ختیش دی
اسے نتانا گتا ہے کہ اسکا نکاح پہیں ہوا ،وہ ا نبے ناپ کے شابھ جانے کے لیبے کسی صورت
بھی راضی پہیں ہے" یوراب نے انک پرچھی نگاہ والی جان پر ڈالی ،م یصور نے گہرا شایس جارج
کرنے ہونے متہ پر ہابھ ب ھئرا ،کچھ پہر جاموسی کی نظر ہو گبے
391
نااجیتار ہونے جا رہی بھی ،وہ بح یون ولہ کی عزت تیبے جا رہی بھی اسے مجی یوں کی امین تیتا بھا،
سئر اقضل جان کچھ ہی دپر میں مسکرانے چہرے کے شابھ اندر داجل ہونے ،اور زرعاب جو
بجیتار جان اور یوراب کے شابھ تیتھا بھا اشکے شا مبے اکر تیتھے ،نکاح کی کاروائی شروع کی گنی ختد
ہی لمجات میں زرعاب نے اننی زندگی ارم کے نام کر کے اسے ارم ولی جان سے ارم زرعاب جان
نتا دنا بھا ،سب نے ناری ناری زرعاب کو متارک ناد دی ،خرگہ پرجاست ہو گتا بھا آج کا دن
م یصور جان یوسفزئی کے نام پہیں زرعاب جان اتمان ختل کے نام ہوا بھا
بح یون ولہ میں چہاں زرعاب کی شادی کی جوسی بھی سب کو وہی م یصور اور یوندہ کا نکاح نا ہونے
پر سب ہی اقسردہ بھے ،سب ہی مل کر راولی تڈی قون کرنے کی کوسش کر رہے بھے لتکن ہر
طرف سے انکو نا امتدی کا شامتا کرنا پڑ رہا بھا ،اورنگزنب جان رایوں رات ہی راولیتڈی جانا جا ہبے
بھے لتکن سئراقضل نے اپہیں نہ کہہ کر روک دنا کہ صنح نک شاند انکا غصہ بھی بھتڈا ہو جانے
گا یو وہ انکی نات بچمل سے سبے گے ،اس نات پر سب م یفق بھے اس لیبے سب نے صنح
جلدی ابھ کر راولیتڈی جانے کا ق یضلہ کتا اور آرام کرنے ا نبے کمروں میں جلے گبے ،سب ہی
بھکے ہونے بھے کسی نے زرعاب کو ن تگ بھی پہیں کتا بھا،
ت
393
کمرے میں جاموسی کا راج بھا جب زرعاب دروازہ کھول کر اندر داجل ہوا ،شا مبے صوقے پر یتھی
ارم قورا سے ابھ کھڑی ہوئی
رنلتکس " ........زرعاب کے قدم وہی چم گبے
تیتھ جاتیں .........تیتھ جاتیں" اس نے دویوں ہابھوں سے اشارہ کتا ،ارم شر چھکانے مجسمے
تیبے تیتھ گنی ،زرعاب آہستہ سے جلتا ہوا اشکے شا مبے نتڈ پر تیتھ گتا ،نتڈ اور صوقے کے درمتان
کاقی قاصلہ ہونے کے ناوجود بھی زرعاب سے ارم کی گ ھئراہٹ چ ھپ پہیں شکی بھی
ت قکمن
ن ج م ہ یت
اگر آپ ا ل یں یو یں ناہر ال جانا ہوں" اس نے ارم کے کا تیبے وجود کو د کھا ،وہ
کچھ بھی پہیں یول شکی ،وہ ا نبے دویوں ہابھوں کو ناہم مسل رہی بھی ،زرعاب اسے دنکھبے
ہونے شوچ رہا بھا کہ نکاح جیسے بھی ہوا ہے اب وہ اشکی زمہ داری ہے اور اس وقت میں ارم
کو سب سے زنادہ اشکی صرورت ہے ،وہ اسے آج اگر اکتال چھوڑ گتا یو شاری زندگی شابھ رہ کر بھی
بھرنائی پہیں کر نانے گا
ارم "................اس نے پہت انتان بت سے اسکا نام نکارا ،وہ نظریں ابھا کر اشکو د نکھے نتا نا
رہ شکی ،لتکن اس نے قورا نظریں چھکا لیں ،زرعاب کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری
آپ کو پہاں کسی سے کوئی حظرہ پہیں ہے ،پہاں سب آپ کے ا نبے ہیں" اس نے انک نار
بھر اسے نارمل کرنے کی کوسش کی،
394
نہ گھر اور نہ کمرہ اب آنکا ہے ،مچھے آپ ہر قدم پر ا نبے شابھ ناتیں گی ،جوش رہبے کی کوسش
کر نبے گا" اسے جو سمچھ آ رہا بھا اس نے ارم کو جوصلہ د نبے کے لیبے کہہ دنا ،لتکن وہ جاموش
رہی ،ارم کی جاموسی زرعاب کو کاٹ رہی بھی
کتا آپ اس نکاح سے جوش پہیں ہیں" اس نے شر چھکانے انک مشکل شوال یوچھا ،ارم کا
جواب نا ناکر اس نے شر ابھا کر اسے دنکھا
ن
مچھے لگ رہا ،میں آپ پر مسلط کر دی گنی ہوں" ارم نے آ کھیں نتد کر لیں اشکی آنکھوں سے
ڈھئروں آیسو پہہ گبے،
مچھے بھی ایسا ہی لگتا ہے" زرعاب کی نات پر ارم نے انک چھتکے سے شر ابھا کر اسے دنکھا اور
ہونٹ مینچ لیبے
کہ میں آپ پر مسلط کر دنا گتا ہوں" زرعاب نے معصوم بت سے کہا
ایسا پہیں ہے" ارم نے شر چھکا لتا
جو کچھ مئرے شابھ ہونے جا رہا بھا اس سے یو پہئر ہے نہ" اس نے ا نبے ہابھوں کی انگلتاں
خنجاتیں
یو آپ مچھے بھوڑا ق یول کر رہی ہیں" زرعاب نے محبت سے شرارت کی ،ارم ہ یوز شر چھکانے
ت یت
ھی رہی
395
میں نے اننی مرضی سے آپ سے نکاح کتا ہے ،مچھے پہلی نظر میں ہی آپ اچھی لگ گتیں
بھیں" زرعاب نے ارم پر تم بھی یکا ،ارم نے نظریں ابھا کر اسے دنکھا
اس وقت جاالت ا یسے بھے میں کچھ پہیں کر شکتا بھا" اس نے اننی نازو پر موجود گھڑی پر ہابھ
ب ھئرا
میں اننی اچھی یو پہیں ہوں" ارم نے اسے دنکھ کر کہا ،جانے اشکے لہچے میں کتا کتا بھا
میں بھی پہیں ہوں نا اسی لبے آپ اچھی لگی ہیں" اس نے شرارت سے آنکھ دنا کر کہا ،ا نکے
کمرے میں انک قہقہہ گوبجا ،جوسیوں نے انک یوند ستائی ل تکن کوئی بھا جس کا کمرہ اندھئرے اور
شوگ میں ڈونا ہوا بھا ،وہ خ بت لیتا چ ھت کو دنکھا رہا اشکی آنکھوں کے کتارے بھتگے اشکی نے
یسی کا اعالن کر رہے بھے ،اس نے مونانل شانتڈ تیتل سے ابھانا اور اشکی شکرین پر پہت دپر
ہابھ بھئرنا بھا وہ جانتا بھا رنڈانتل کا اب کوئی قاندہ پہیں ہو گا ،لتکن انک ختال کے آنے پر
اس نے یوندہ کا تمئر ڈانتل کتا ،اسکا تمئر نتد بھا م یصور نے مایوسی سے مونانل شانتڈ تیتل پر
وایس رکھا اننی آنکھوں کے کتاروں کو انگل یوں کے یوروں سے صاف کر کے ابھ تیتھا ،آج وہ بھک
گتا ہے ،ہار اشکے دروازے پر دستک د ننی رہی بھی لتکن وہ ڈنا رہا بھا لتکن اب ہار رہا بھا ،وہ نتڈ
سے ننچے اپرا ناؤں میں جونے پہبے اور دل کا شکون جاصل کرنے کے لیبے وہ رب سے ملبے ابھ
کھڑا ہوا
396
صنح کا شورج راولیتڈی میں کسی ننی امتد کے نغئر ہی طلوع ہو گتا بھا ،ہر انک کی نہ ہی جواہش
بھی کی رات کا اجیتام نا ہو لتکن نہ یو قدرت کا قایون ہے ہر رات کے نعد صنح ،ہر اندھئرے
کے نعد اجاال اور ہر مشکل کے شابھ آشائی ہے ،مئر اقضل جان دفئر جانے کے لیبے نتار تیتھے
نا سبے کا ان یطار کر رہے بھے ،جب یوندہ ہابھ میں کچھ شامان لیبے کچن میں داجل ہوئی ،یوندہ کے
ا یسے اجانک اور اننی صنح آنے پر مئراقضل جان اس سے نظریں بھی پہیں خرا شکے اور مصیوط لہچے
میں اسے جوش آمدند کہا
صنح بخئر بچے .......آج اننی جلدی کیسے آنکھ کھل گنی" مئراقضل جان نے نے نکا شوال کتا
ک یونکہ ا نکے ناس یو چھے کو اور کچھ پہیں بھا وہ جود کو نارمل طاہر کر رہے بھے،
فچر پڑھبے کے نعد آنکھ ہی پہیں لگی" یوندہ بھی اپہیں کی تینی بھی اس نے بھی مئراقضل کا ہی
مصیوط لہجا انتانا ،اور ہابھ سے شامان ڈاتیتگ تیتل پر رکھا ،زری نے انک نظر تینی پر ڈالی اور ناستہ
مئراقضل کے شا مبے رکھا
یوندہ تمہیں بھی ناستہ دے دوں" وہ یوندہ کے فرنب آ تیں
امی یس جانے ن یو گی" اس نے ماں کو دنکھا ،مئراقضل دویوں کودنکھ رہے بھے
ایو " ..........یوندہ ناپ کی طرف م یوجہ ہوئی
نہ شامان آج ہی وایس بھنچوا دبحبے گا" یوندہ نے صوائی سے آنے کئڑوں اور دنگر استاء کی طرف
397
اشارہ کتا
بچے ناہر بھیتکو انکو ،بھنج رہا ہو اب نہ وایس" مئر اقضل جان نے غصے سے کہا
ناہر بھیتکبے اسے انکو کتا اپر ہو گا؟" اس نے ناپ کو شوالتہ نظروں سے دنکھا
انکو نہ شامان وایس ملتا جا ہبے ناکہ وہ جان لیں ،وہ سب مل کر بھی ہمیں پہیں یوڑ نانے" یوندہ
نے ڈ نبے لہچے میں ناپ کی طرف دنکھ کر کہا،
یوندہ " ............زری نے اسے نکارا
نہ شامان تم جود ا نکے متہ پر مار کر آؤ گی" زری نے اشکے آگے جانے اور پرنڈ رکھی ،یوندہ نے ماں
کو نعور دنکھا ،مئراقضل بھی جو نکے
ہاں مئری بجی ،ہمیشہ تمہارے ایو نے تمہیں ہر کام کرنے کی آزادی دی ہے لتکن تمہاری ماں
تمہیں جکم د ننی ہے جاؤ نہ شامان انکو دے کر آؤ ناکہ وہ اننی تینی کے لیبے اسے سیتھال کر
رکھیں" زری نے یوندہ کے ہابھ پر انتا ہابھ مصیوطی سے رکھا ا نکے لہچے میں پہت کچھ بھا
زری " ............مئراقضل نے نکارا
جان .............اسے لے کر جاتیں گے آپ" زری دویوک لہچے میں کہہ کر ابھ کر جلی گنی،
یوندہ نے ناپ کی طرف دنکھا ،مئراقضل جان نے انتات میں شر ہالنا ،یوندہ کے گلے میں کچھ ڈونا
لتکن وہ انک نار بھر سے انک ننی ختگ کے لیبے نتار بھی
398
صوائی میں گھڑی صنح کے یونے دس بجا رہی بھی ،تمام مرد حصرات ہچرے میں تیتھے راولی تڈی
جاکر نات کرنے کا البجہ عمل پہہ کر رہے بھے اور بح یون ولہ کے ناہر مئراقضل جان یوندہ کی
ڈھارس نتدھا رہے بھے ،اسے ان جاالت سے ڈٹ کر مفانلہ کرنے کا سیق دے رہے بھے،
یوندہ نے ہمت کی اور گاڑی کا دروازہ کھول کر ننچے اپری ،ننچھے کا دروازہ کھول کر شامان ہابھ
میں لیبے بح یون ولہ کی ڈور نتل بجائی ،جوکتدار نے دروازہ کھوال اور وہ یوندہ کو دنکھ کر جونک گتا،
بح یون ولہ کے جاالت کسی سے چھبے پہیں بھے اور نا ہی م یصور اور یوندہ کے نکاح کی جئر
ہ یو شا مبے سے" یوندہ نے نغئر کسی تمح تد کے دالور کو ہیبے کا کہا ،جوکتدار شا مبےسے ہٹ گتا،
یوندہ ہابھ میں شامان ابھانے یئز قدموں سے اندر داجل ہوئی ،اورنگزنب جان کے یورشن کے
شا مبے جاکر اشکے قدم رک گبے ،کرن اور ردا الن میں کھڑی ناتیں کر رہیں بھیں ،یوندہ نے انکو
نظرانداز کرنے ہونے گہرا شایس جارج کتا اور ہمت کر کے اندر جلی گنی ردا اور کرن بھی اشکے
ت
ننچھے گتیں ،شاہ گل صوقے پر پڑی جادر اوڑھے نتار یتھی بھیں ،یوندہ انکو دنکھ کر رکی ،شاہ گل
کی نظر یوندہ پر پڑی انکو اننی آنکھوں کا دھوکہ معلوم ہوا ،اپہوں نے عور سے دنکھا،
بچے تم پہاں ،آؤ .........آؤ " ...وہ ابھ کر یوندہ کے فرنب آنے لگیں
399
نہ شامان د نبے آئی بھی" اس نے شامان کو دنکھا ،شاہ گل کے گلے میں کچھ ڈونا ابھری
شامان بھی دنکھ لیبے ہیں ،تم تیتھوں یو سہی" اپہوں نے صوقے کی طرف اشارہ کتا
آپ کے شابھ تیتھوں" یوندہ نے اپرو احکا کر طئزنہ یوچھا
بچے کل جو بھی ہوا " .............شاہ گل اشکے دو قدم اور فرنب ہوتیں
اوہ ہمارے گھر کون یسرنف النا ہے" یوندہ کے کایوں میں کسی کی آواز گوبجی ،وہ اس آواز سے
اب ابجان پہیں رہی بھی ،اس نے نلٹ کر دنکھا ،م یصور سئڑھتاں ننچے اپر رہا بھا
جب تم سے ہمت پہیں ہوئی ہمارے گھر آنے کی یو شوجا میں جکر لگا آؤ" یوندہ چہرے پر طئزنہ
مسکراہٹ شجانے اشکی طرف مڑی ،ا نبے شا مبے اسے دنکھ کر م یصور کا چہرہ کھل ابھا وہ بھول
گتا بھا کہ اس وقت کتا جاالت ہیں ،یوندہ ک یوں آئی ہے
آپ ہم سے ملبے آ تیں ہیں رشک آ رہا ہے ا نبے نصبب پر" م یصور دو قدم فرنب آنا
تمہیں رشک آنا تیتا یو پہیں ہے" یوندہ نے اپرو احکا کر کہا ،زرعاب اور ارم شاہ گل کو شالم
کرنے کے لیبے اندر داجل ہونے
ب مچپ س
ل کن ہ
آپ ہیں ھیں گی ،جئر م ا ھی نتڈی کے لیبے ہی لبے گے بھے" اس نے ا نبے نالوں میں
ہابھ بھئرا
واؤؤؤ " ........یوندہ نے گول شا متہ نتانا ،سب کو ہی یوندہ کے آنے کی جئر ہو گنی بھی سب
ہی انک انک کر کے داجی کے یورشن میں آ رہے بھے
400
ا نبے ا چھے نصبب کس کے ہونے ہیں نار دنکھو یو سہی تم نتڈی آرہے بھے نتڈی والے جل کر
جود تمہارے ناس آ گے" یوندہ نے مسکرانے چہرے سے طئز کی پرشات کی
نہ لو " .......اس نے ہابھ سے شامان م یصور کی طرف اچھال دنا،
نہ پر یسے کو اشکی شادی پر د ن تا" م یصور نے تمشکل شامان بھاما ،شاہ گل نے متہ پر ہابھ رکھ لتا،
زرعاب نے ارم کے کان میں کچھ کہا ،ردا اور کرن نے انک دوشرے کو دنکھا ،م یصور کھلے متہ
سے یوندہ کو دنکھ رہا بھا
تم کچھ بھی پہیں جاننی" م یصور کے چہرے سے مسکراہٹ عانب ہوئی
میں اس سے زنادہ کچھ جانتا بھی پہیں جاہوں گی م یصور جان" یوندہ نے مصیوط لہچے میں کہہ کر
شاہ گل کی طرف پڑھی
دنتا کا سب سے قانل نفرت ایسان آپ جاننی ہیں نا کون ہے" وہ شاہ گل کے شا مبے آکر رکی
آپ کا تیتا ہے" اس نے انک ہابھ سے م یصور کی طرف اشارہ کتا
میں سہی بھی ،میں نے سہی کہا بھا ،میں نے سہی کتا بھا" یوندہ کا لہجہ بھر آنا ،اشکی آنکھ سے
انک آیسو ن یکا
بچے " ........شاہ گل نے یوندہ کے کتدھے پر ہابھ رکھا
نا کہیں مچھے اننی تینی ،نہ کھڑے ہیں آپ کے بچے آنکا جاندان" اس نے سب کی طرف ہابھ
سے اشارہ کتا
401
یوندہ پہت ہوا ،تم مچھے جو بھی کہو گی میں سیو گا ،لتکن مئری ماں کے شابھ تم اس لہچے نات
پہیں کر شکنی" م یصور یئزی سے یوندہ کے آگے آنا ،شاہ گل نے م یصور کو نقی میں شر ہالنا
اوہ.......ماں .......عزت" یوندہ نے ہابھ چھاڑے
عزت صرف اس بح یون ولہ میں یسبے والے لوگوں کی ہی ہے" اس نے ہابھ سے اشارہ کتا
س
نا دنتا میں اور لوگوں کو بھی آپ ایسان کیستڈر کرنے ہیں اور نہ ھبے یں ا کی ھی عزت
ب ن ہ مچ
الال ..........یوندہ نے صرف آپ کے جالف ناتیں کی بھیں" پر یسے سئڑھتاں اپرنے ہونے یولی
اس نے ادے کو کچھ پہیں کہا بھا ،لتکن نہ ادے سے معاقی مانگ جکی ہے ،وہ نات کب کی
ختم ہو جکی ہے" وہ م یصور کے فرنب آکر رکی
نہ یس صرف آنکو غصہ دال رہی ہے" اس نے یوندہ کی طرف اشارہ کتا
تم سب ہی انک جیسے ہو ،تمہارے لیبے بخقہ چھوڑے جا رہی ہوں ،اننی شادی پر صرور پہیتا" یوندہ
ن
پر یسے کی طرف انک طئزنہ مسکراہٹ اچھالنی ہوئی آ کھیں نتد کر کے وایس مڑی
یوندہ " .............پر یسے نے اسے نکارا ،م یصور نے گہرا شایس لتا ،اسے اننی زندگی ہابھوں سے
ن
نکلنی ہوئی مجسوس ہوئی ،یوندہ نے آ کھیں کھولیں ،اور مردہ قدموں سے ا نبے ارمان ا نبے ہی ناؤں
نلے کجلنی ہوئی جلبے لگی ،ردا نے انک نگاہ اس کے زرد چہرے پر ڈالی ،اسکا دل کانپ گتا ،اس
نے کیبے جین کیبے بھے انکو مالنے کے لیبے سب ران یگاں گبے ،ارم نے زرعاب کی نازو کو نکڑا،
زرعاب نے اسے دنکھا ،ارم نے زرعاب کے چہرے کو دنکھ کر پہت شاری ہمت چمع کی اور
یوندہ کے شا مبے آکر کھڑی ہو گنی ،یوندہ جونک گنی ،اور اسے جابحنی نظروں سے دنکھبے لگی
میں ارم " .........اس نے ہمت کر کے انتا نعارف کروانا
ہاں ہو گی یو" اس نے اپرو احکا کر شوالتہ نظروں سے ارم کو دنکھا
میں تمہیں پہیں جاننی ہ یو مئرے شا مبے سے" یوندہ نے اشکی شانتڈ سے نکلبے کی کوسش کی
میں بھی تمہیں پہیں جاننی ،جساب پراپر نا" ارم دونار اشکے آگے آئی
403
نہ جیبے لوگ پہاں کھڑے ہیں میں انکو بھی پہیں جاننی" ارم نے سب کی طرف ہابھ سے اشارہ
کتا اشکی نات پر یوندہ کے ما بھے پر نل پڑے
لتکن تمہارے پرعکس میں نہ کہنی ہوں نہ سب پہت ا چھے لوگ ہیں انکو عورت کی عزت کرنا آنا
ہے" ارم نے یوندہ کی آنکھوں میں دنکھ کر کہا ،یوندہ کے چہرے پر نلخ مسکراہٹ ابھری
ہو گتا یس اب میں جاؤں" یوندہ نے اپرو احکا کر ہابھ سے اشارہ کتا
نہ جو ایسان کھڑا ہے نہ مئرا شوہر ہے میں اسے بھی پہیں جاننی" ارم نے زرعاب کی طرف
اشارہ کتا ،یوندہ نے پہلے اسے بھر زرعاب کو جئرانگی سے دنکھا
اس ایسان نے نغئر مچھے جانے مئرے لیبے اننی زندگی کی فرنائی دے دی" ارم کی آنکھوں چھلکبے
کو نتار بھیں ،اشکے لب کانپ رہے بھے
اور آج جو ایسان تمہارا مچرم نتا کھڑا ہے نا اشکو صرف مئری پہن کی عزت اور زندگی بجانے کے شزا
ن ن
مل رہی ہے" ارم کی آ کھیں پرس پڑی یوندہ کا متہ اور آ کھیں دویوں کھل جکیں بھیں
بح یون ولہ نے فرشودہ رشومات چھوڑی ہیں ہم ناہر والے اب بھی اسی میں جیبے ہیں" اس نے
یوندہ کے ہابھ بھامے
کل تمہارا نکاح پہیں ہو سکا ک یونکہ کل نہ ایسان کسی کی زندگی بجانے کے شزا بھگت رہا بھا" ارم
نے یوندہ کے ہابھ اوپر کیبے
نکاح یو بھر بھی ہو شکتا ہے کسی کی زندگی وایس پہیں آ شکنی نا" ارم کا لہجہ کانپ رہا بھا
404
جود کو اور الال کو اس شزا سے آزاد کر دو" اس نے چھلکنی آنکھوں سے یوندہ کو امتد سے دنکھا،
زرعاب نے آکر ارم کو کتدھوں سے بھاما ،ردا اور کرن بھی ا نکے ناس آکر رکیں ،یوندہ نے ان
دویوں کی طرف دنکھا ردا اور کرن نے انتات میں شر ہالنا ،یوندہ نے انک چھتکے سے ننچھے مڑ کر
دنکھا اسے م یصور کہیں نظر پہیں آنا اشکے گلے میں کچھ ڈونا اسے انتا دل نتد ہونا ہوا مجسوس ہوا،
اس نے مایوس ہوکر شر چھکانا اسے ا نبے شا مبے گھی یوں کے نل تیتھا ہوا وہ عرور کا نتکر نظر آنا،
ن
وہ آ کھیں چھ یکانا بھول گنی ،اشکی شایس بھمبے لگیں
نہ ماشرہ وادہ کبے" م یصور ہابھ میں انگوبھی بھامے یوندہ کے جواب کا می یظر بھا ،یوندہ نے انتا
داہتا ہابھ ہون یوں پر رکھ دنا ،شاہ گل نے آکر اسے کتدھے سے بھاما،
بچے مچھے نتہ یو پہیں ہے نہ کتا کہہ رہا ہے لتکن کچھ اچھا کہہ رہا ہے" شاہ گل نے یوندہ کو
دنکھا ،یوندہ ہیس پڑی اشکی آنکھوں سے آیسو جاری ہو گے
آ " ........اس نے کہہ کر ہابھ آگے پڑھا دنا ,م یصور نے ہابھ آگے پڑھا کر اشکے ہابھ میں
انگوبھی پہتا کر اسے ا نبے نام کر لتا ،سب نے مل کر نالتاں بجاتیں
مئری ن یوی یو پہت ذہین ہے" زرعاب نے ارم کو مسکرا کر کہا ارم نے شرما کر شر چھکا لتا
شاہ گل یوندہ اور م یصور کو گلے سے لگانے دعاتیں دے رہیں بھیں ،ردا اور کرن بھی شاہ گل
کے فرنب آکر کھڑی ہوئی م یصور ننچھے ہتا شاہ گل نے ردا اور کرن کو گلے سے لگا لتا ،سب ہی
405
پہت جوش بھے شاہ گل کی نظر ارم پر پڑی وہ جسرت سے ان سب کو دنکھ رہی بھی ،اپہوں
نے اسے شر کے اشارے سے ناس نالنا ،ردا اور کرن نے نازو کھول کر ارم کو ا نبے شابھ گلے
لگا لتا ،بح یون ولہ میں انک نار بھر سے جوستاں دستک دے رہیں بھیں ،داجی ،سئراقضل ،بجیتار
جان اور یوراب مئراقضل کے شابھ اندر داجل ہونے ،انکو دنکھ کر زرعاب کی نالتاں بجانے ہابھ
رک گبے ،وہاں کھڑے سب لوگ ہی مئراقضل کے ردعمل کا ان یطار کر رہے بھے
الال نے مچھے سب نتا دنا ہے" مئراقضل نے یوندہ کو دنکھ کر کہا ،جب یوندہ بح یون ولہ میں آئی
بھی یو دالور جان نے پہادر جان کو مئراقضل کے آنے کی جئر دی بھی اور پہادر جان نے
ہچرے میں جاکر اطالع دی اور بھر اورنگزنب جان انکو جود ناہر لیبے آنے بھے ،مئراقضل جان اندر
پہیں جانا جا ہبے بھے لتکن اورنگزنب جان کے مح یور کرنے پر وہ اندر آنے بھر سب نے مل کر
م
کل کا شارا واقعہ انکو ستا کر طمین کردنا بھا ،دلوں سے کدورتیں دور ہو گتیں بھیں ،سب کے
دل انک دوشرے کے لیبے صاف بھے
جان " .............شاہ گل نے اورنگزنب جان کو مجاطب کتا
آج ہی بچوں کا نکاح کر د نبے ہیں" شاہ گل نے تیبے کے دل کی نات کی ،م یصور کے چہرے
پر مسکراہٹ ابھری اس نے یوندہ کو دنکھ کر آنکھ ماری یوندہ نے شرما کر شر چھکا لتا
مچھے کوئی اعئراض پہیں ہے ،مئراقضل کو اگر کوئی " .........داجی نے مئراقضل کی طرف
اشارہ کتا
406
شاری نات سمچھا دی بھی ،زری پہت دپر نعد نارمل ہوئی بھی ،لتکن اب سب کچھ بھتک بھا،
سب نتاؤ ستگھار میں لگے ہونے بھے ،اور آخر کار وہ وقت آن پہنجا بھا جس کا سب کو ان یطار بھا،
م یصور اور ناقی تمام مرد حصرات ہچرے میں چمع بھے ،یوندہ کل والے لتاس میں دلہن نبے
ت
مئراقضل کے یورشن میں یتھی بھی سب جواتین اشکے ادر گرد چمع بھیں ،بجیتار جان نکاح کے
کاعذات لے کر اندر آنے ،سب جواتین سمٹ کر تیتھیں،
اجازت ہے" بجیتار جان نے زرمبتہ گل سے اجازت جاہی زری نے شر انتات میں ہال کر جواب
دنا ،بحتاپر جان یوندہ کے فرنب رکھی کرسی پر پراچمان ہونے
یوندہ جان ولد مئراقضل جان اتمان ختل آپ کو م یصور جان ولد اورنگزنب جان یوسفزئی سے
نلعوض 20الکھ جق مہر نہ نکاح ق یول ہے" بجیتار جان نے نظریں ابھا کر یوندہ کو دنکھا
ق یول ہے" یوندہ کے کتکتانے ہون یوں سے نکال ،سب کے چہروں پر مسکراہٹ نکھر گنی
آنکو نہ نکاح ق یول ہے" بجیتار جان نے مح یصرا یوندہ کی رصامتدی یوچھی
ق یول ہے" یوندہ کے گلے میں کچھ ڈونا
ق یول ہے" بجیتار جان نے تیسری مرنتہ ا نبے الفاظ دہرانے
ق یول ہے" یوندہ جان نے تیسری نار افرار کر کے انتا آپ م یصور جان یوسفزئی کے نام کر دنا بھا،
سب کے چہرے کھل ا بھے
408
ق یول ہے" م یصور نے انک لمچے کی ناجئر پہیں کی جواب د نبے کے لیبے
ق یول ہے" بجیتار جان کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری
ق یول ہے" م یصور نے بھی مسکرا کر جواب دنا وہاں تیتھے سب کے چہرے کھل ا بھے
م یصور جان ق یول ہے" بجیتار جان نے انک مرنتہ بھر جانتا جاہا
جی ہاں ق یول ہے" م یصور نے تیسری مرنتہ افرار کر کے یوندہ کا شابھ زندگی بھر کے لیبے قیول
کر لتا بھا ،کہاں وہ دن جب وہ انک اجینی کی ختی بت سے اس سے نکرائی بھی اور کہاں آج کا
دن جب وہ اشکی نادم آخر کی شابھ بھی ،ہچرے میں سب انک دوشرے کو متارکتاد د نبے میں
مصرف بھے ،م یصور ابھ کر ناپ کے فرنب آنا ،اورنگزنب جان نے انک بھریور نظر تیبے پر ڈال کر
اسے گلے لگا لتا،
آپ نے یو فرنان کر دنا بھا مچھے" م یصور نے آخر کا ناپ سے شکوہ کر ہی دنا بھا
کتھی یو انتا ناپ تیبے کا موقع مچھے بھی دنا کرو" اورنگزنب جان نے انک خ یکلہ چھوڑا دویوں ناپ
تیبے نے قہقہہ لگانا ،اورنگزنب جان کی جوسی ا نکے چہرے پر واصح بھی ،م یصور ننچھے مڑ کر
مئراقضل جان کے گلے لگا
جوش رہو ،رب تمہارے را سبے آشان کرے" مئراقضل جان نے اسے گلے سے لگا کر ڈھئروں
دعاتیں دیں ،بح یون ولہ میں سب ہی پہت جوش بھے ،وہاں آنے مہمایوں کو کھانے کے لیبے
410
لے کر جا رہے بھے ،بح یون ولہ پر جاند یوری جوین سے چمک رہا بھا ،نلکل و یسے ہی جیسے دو لوگوں
کے چہرے
یوندہ اور م یصور کا نکاح جئر و عاق بت سے بحیون ولہ میں ہو حکا بھا ،لتکن رحصنی کے لیبے یوندہ کی
ن م
علتم کمل ہونے کا نعد کے وقت کا نعین کتا گتا بھا ،مئراقضل جان ا نبے آقس کی وجہ سے
راولیتڈی جلے گبے بھے لتکن ناقی سب کو پہلے کی طرح روک لتا گتا بھا ،یوراب نے انکو راولی تڈی
پہنجانے کی زمہ داری ا نبے شر لے لی بھی ،بح یون ولہ میں سب کے چہرے دمک رہے بھے ،اور
بح یون ولہ کا آسمان بھی پرسبے کو نتار بھا ،گونا وہ بھی اس محبت کی قنح پر کھل کر پرستا جاہ رہا
ہو ،یوندہ کرتم اور رنڈ کلر کی شادہ سی شرٹ پراؤزر پہبے شر پر رنڈ دو نتہ لیبے ہچرے میں سمتھا
کے ننچرے کے ناس کھڑی پرانہ وقت ناد کر رہی بھی ،جب م یصور نے اسے مجاطب کتا
سیو وان بٹ " ..........م یصور کے نکارنے پر اشکے چہرے پر مسکراہٹ ابھری ،یوندہ نے نلٹ کر
دنکھا م یصور ہابھ میں جانے کے دو مگ لیبے کھڑا بھا ،یوندہ اسے دنکھ کر مسکرائی ،م یصور نے انک
مگ آگے گتا جسے یوندہ نے ہابھ پڑھا کر بھام لتا
آج یو پہاں کھڑے ہونے پر غصہ پہیں کریں گے" یوندہ نے م یصور کو دنکھ کر اسے پرائی نات
ناد کرائی ،م یصور نے ا نبے دانت جوڑ لبے
وہ اس دن" ........م یصور نے زنان ہون یوں پر مار کر نات کا آعاز کتا
411
اسی دن اس شارے مستلے کا آعاز ہوا بھا" اس نے انک بھریور نظر یوندہ پر ڈالی
و یسے بھی میں تم سے ،تمہاری ان آنکھوں سے" اس نے اشکی آنکھوں میں دنکھا
بھاگ جانا جاہتا بھا مچھے پہیں سمچھ آنا" وہ شرمتدہ لگ رہا بھا
میں نے نتڈی تم سے معذرت کر لی بھی ،لتکن تم نے مئری کوئی جاص عزت پہیں کی بھی"
م یصور شرمتدہ کے آنار ختم کرنے کے لیبے مسکرانا
ہاہاہاہا ہا" یوندہ متہ پر ہابھ رکھ کر ہیس دی ،م یصور اسے دنکھتا رہ گتا
مئری وجہ سے تمہیں جو بھی نکل یف ہوئی اس کے لیبے" م یصور کے الفاظ متہ میں ہی بھے یوندہ
نے آگے پڑھ کر اشکے متہ پر ہابھ رکھ دنا
وہ وقت گزر حکا ہے ،اسے دہرانے کا قاندہ پہیں" اس نے م یصور کے متہ سے ہابھ ہتا کر
جانے کا مگ ننچے رکھا
اس وقت کو دنکھو جس میں ہم شابھ ہیں" یوندہ نے اسکا ہابھ بھاما
تم نے کوئی نات سنی ہوئی یو ہے پہیں نا ،بچھلے دیوں کینی کالز کتیں ،انک بھی تم نے اتیتڈ
پہیں کی کینی علط نات ہے نا" م یصور نے اشکے ہابھ پر انتا دوشرا ہابھ رکھ کر متہ نتا کر شکوہ کتا
اچھا ایسا کرنے ہیں بچھلے دیوں جو آپ ن تک کام کرنے رہے ہیں وہ ڈشکس کرنے ہیں" یوندہ
نے اپرو احکا کر اشکی طرف دنکھا
پہیں پہیں یس بھتک ہے" م یصور مسکرا دنا بھا اشکی معصوم سی دھمکی پر
412
اچھا نہ نتاؤ کتا کتا ،کتا ا نبے دن" م یصور وہی گھاس پر تیتھ گتا
جئر سے بھوڑی بھوڑی شاعرہ ین گنی ہوں" یوندہ بھی وہی اشکے ناس تیتھ گنی
شجی نات ہے" م یصور نے اسے عور سے دنکھا یوندہ نے شر کو انتات میں ہال کر جانے کا مگ
ابھا کر ہون یوں سے لگا لتا
ارشاد کریں بھر" م یصور کی آنکھوں میں چمک بھی
ن
نتہ پہیں سہی ہے بھی نا پہیں" یوندہ نے آ کھیں م یکا کر متہ نتانا
جیسی بھی ہوگی اچھی ہو گی" اس نے یوندہ کو مسکرا کر یسلی دی
ن
یوندہ نے اشکی آنکھوں میں دنکھ کر ستانا ،م یصور کا چہرہ کھل ابھا ،آج اشکی آ کھیں بھی اشکی
گھڑی کی طرح چمک رہیں بھیں
اور مئری تیتدوں کا کتا" م یصور نے اشکی آنکھوں میں دنکھ کر شوال کتا
اس سے پہلے یوندہ کچھ جواب د ننی ،نارش کی ختد یوندیں اس پر پڑیں ،یوندہ نے مسکرا کر آسمان
کی طرف دنکھا ،اور ہابھ بھتال لیبے ،م یصور اسے بچوں کی طرح جوش ہونا دنکھ کر شاکت ہو حکا بھا،
ختد ہی لمچوں میں آسمان کھل کر پرسبے لگا یوندہ م یصور کو ہابھ سے نکڑ کر ہچرے کے درمتان
لے آئی،
مچھے نارش پہیں یستد" م یصور ہوش میں آنے شابھ یوال
تمہیں یو میں بھی یستد پہیں بھی ،اب ہوں نا نارش بھی آ جانے گی" یوندہ نے اسے دنکھ کر
ا نبے متہ پر ہابھ ب ھئرا ،م یصور زور سے ہیسے لگا اس نے دویوں ہابھ ا نبے نالوں میں ب ھئرے،
ختیبے زمین پر کھڑے وہ دو لوگ جوش بھے آسمان بھی انتا ہی جوش بھا ان پر شانہ کیبے ہونے
اور کھل کر پرس رہا بھا ،یوندہ اور م یصور پہت دپر نارش میں بھگبے رہے ،اپہوں نے دلوں و جاں
سے انک دوشرے کا شابھ ق یول کتا بھا ،کتھی م یصور کا شابھ یوندہ کے لیبے تیتا صچرا بھا لتکن
آج وہ دویوں تیبے صچرا سے بھولوں بھرے گلشن میں پہنچ جکے بھے
414
وقت پر لگا کر اڑ گتا بھا ،یوراب اور کرن کے گھر میں انک نتھی کلی نے آنکھ کھولی بھی ،جس
کا نام مرتم رکھا گتا بھا ،ردا بھی اب بچوں کو آزادی سے کھتلبے د نبے لگی بھی ،اور کوسش کرئی
س
بھی جود بھی جوش رہے ،زرعاب اور ارم بھی اب انک دوشرے کو ھبے گے ھے ،ارم سب
ب ل مچ
کے شابھ گھل مل گنی بھی ،راولیتڈی والوں کی وایسی کا دن بھی آ گتا بھا اور ان کے جانے
سے پہلے رات کو نارئی ک یو نارئی رکھی گنی بھی ،م یصور کے سئرد بھا آج کی نارئی کا ان یطام ،اس
م کس ک ت یلی کت نگ
بے وہ ا ال ہی ا ھی کے ناس ھڑا بھا ناقی یوجوان نارئی داپرے کی ل یں کرستاں لگانے
آگ کے گرد تیتھے نکوں پر ہابھ صاف کر رہے بھے ،ہر نار نل بٹ جالی ہونے پر اور اور کی آوازیں
لگائی جاتیں ،اور م یصور ویئر کی طرح ا نکے آگے مزند نکے تیش کرنا ،اب کی نار نل بٹ جالی ہونے
پر یوندہ نل بٹ لے کر ابھ کھڑی ہوئی ،اور آہستہ سے جلنی ہوئی م یصور کے فرنب جاکر کھڑی ہوئی
جان ".......یوندہ نے کنی لمچے اشکے چہرے کو دنکھبے کے نعد دھتمے سے نکارا
ہ
ممم" م یصور نے سنچوں سے گوست انارنے ہونے جواب دنا
آپ کا شکرنہ" اشکے چہرے پر انک اتمول سی مسکراہٹ بھی
شکرنہ !!.......اس نے یوندہ کو جئرانگی سے دنکھبے ہونے یوچھا
ہ
ہم ....ممم " .....یوندہ نے شر چھکا کر اسے انتات میں ہالنا
415
شکرنہ کس نات کا نتگم" م یصور نے گوست کا انک چھونا نکرا ا نبے متہ میں ڈا لبے ہونے شوال
ک تا
اننی اہم بت د نبے کا اننی زندگی میں" یوندہ نے آہستہ سے انگلتاں خنجانے ہونے کہا
م
یو یو وٹ ،عورت جو ہوئی ہے نا ،وہ مرد کو کمل کرئی ہے" م یصور سنچوں پر جلبے ہابھ روک کر
یوندہ کی طرف م یوجہ ہوا
اور مرد وہ ہونا ہے جو صرورت کے وقت عورت کے شابھ ہو ،ہر وقت دم چھلہ یو اور پہت سے
لوگ بھی ین جانا کرنے ہیں" م یصور نے اشکی آنکھوں میں دنکھ کر انک انک لفظ مسکرانے
چہرے سے کہا
م یصور جان سے خڑے رسبے پہت اہم اور مصیوط ہیں اس کی زوخ بت رکھبے والی کو یو پہت زنادہ
اہم اور مصیوط ہونا ہے نا" اس نے انتا شر یوندہ کے شر سے نتک لتا
شکرنہ " ......یوندہ نے نظریں چھکانے انک نار بھر ا نبے الفاظ دہراے ،م یصور نے ہ یوز شر ن تکے
چہرے کا نظریں ابھا کر دنکھا
اننی محبت کے لیبے" اب کی نار یوندہ نے بھی نظریں ابھا کر مصیوط لہچے میں کہا
نگلی محبت کا شکرنہ کب ادا ہوا کرنا ہے" م یصور کے چہرے پر معنی جئز مسکراہٹ ابھری وہ
یوندہ کو دنکھ کر رہ گتا
ن
416
ختم شد
جب ایسان کسی سے نتار کرنا ہے نا اور وہ شخص ہمیں پہیں ملتا یو ہم اننی ذات کو کھونا ہوا
مجسوس کرنے ہیں اور بھر ہم جدا کو ڈھونڈنا شروع کر د نبے ہیں اور جب جدا ہمیں ا نبے شا مبے
چھکتا ہوا دنکھتا سسکتا ہوا دنکھتا ہے نا یو وہ انتا جوش ہونا ہے کہ وہ جود ہماری طرف آنا ہے اس
ایسان کو لے کر جس کو نانے کے لبے ہم نے اننی ذات کھوئی ہوئی ہے ،محبت دل یوڑے اور
چھیبے پہیں جانے قنح کیبے جانے ہیں نتدے اور رب کی محبت میں فرق ہی نہ ہے کی نتدے
کی محبت ایسان کی سب سے پڑی کمزوری ین جائی ہے اور رب کی محبت ایسان کی سب سے
پڑی طاقت ،لتکن ان دویوں مجی یوں میں نعلق پہت بختہ ہے جب ایسان نتدے سے محبت کرنا
ہے یو اسے رب مل جانا ہے اور جب رب سے خڑنا ہے یو اشکے نتدے ،رب کی زات بھی ا یسے
417
ہی پہیں مل جائی رناضت کرئی پڑئی ہے ،دل کو مارنا پڑنا ہے جود کو رولتا پڑنا ہے بھر جاکر کہیں
رب کی طرف دنکھبے پر رب نظر آنا ہے من کی آنکھ سے .من کو صاف کرنا پڑنا ہے نفریوں
کدوریوں سے ناک ،گھر ہمیشہ پڑے پزرگ نتانے ہیں ،لتکن گھر کو اشکے یوجوان جوڑ کر رکھبے ہیں،
پزرگ اوالد کو جوان کر کے چھوڑ د نبے ہیں نہ ان کی زمہ داری ہوئی ہے کہ وہ آناؤ اجداد کی
ورانت کو کیسے سمتھا لبے ہیں ،گھر کو جوڑے رکھبے کے لیبے ہر انک کا حصہ صروری ہے ،اگر
انک بھی فرق اننی زمہ داری سے الپرواہی پرنے گا یو رسیوں کی ڈور کمزور ہو جانے گی ،اگر
ایسان دل میں نہ نات ر ک ھے کی اس نے مئرے شابھ نہ کتا بھا یو میں ک یوں اس کے لیبے کچھ
کروں ،یو ا یسے پہیں ہو گا ،دل پڑا کرنا پڑنا ہے ،طرف پڑا کرنا پڑنا ہے ،عمروں کے پڑھبے سے
کتھی طرف پہیں پڑنا ،عورت کو اسکا مفام د ن تا ہونا ہے ،عورت اننی ذات میں انک مصیوط ادارہ
ہے ،وہ اکتلی کنی مردوں سے مفانلہ کر شکنی ہے لتکن جب اس سے کوئی مرد خڑ جانا ہے یو
وہ کمزور ہو جائی ہے اشکی طاقت مرد کی زنان میں ہوئی ہے ،مرد کا شابھ اور ختد مصیوط الفاظ
اسے دنتا کا مفانلہ کرنے کے لیبے نتار کرنے ہیں ،بح یون ولہ کے یوجوان یوجوایوں اور مردوں اور
عوریوں نے اننی کہائی سے نہ نانت کتا کہ اکتھے جوشجال زندگی گزارنے کے لیبے کچھ اصول
ہونے ہیں جن پر عمل کر کے ایسان فرشودہ رشومات کو چھوڑ دے یو بھی اچھی زندگی گزار شکتا
ہے
ختم شد