الابریز

You might also like

Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 3

‫االبریز‬

‫بسم هللا الرحمن الرحيم الحمد هلل رب العالمين والصالة والسالم على نبينا محمد خاتم األنبياء وسيد المرسلين‬

‫وعلى آله وصحبه أجمعين امابعد‪.‬‬

‫ٓاج ایک تحریر دیکھی جس نے ٓاج سے تقریبا ً ‪ 50‬سال پیچھے دھکیل دیا۔وہ دلپذیر دور ٓانکھوں کے‬

‫سامنے تخیل میں گھوم گیا۔وہ کچھ یوں تھا کہ ہمارے ایک انتہائی عالم بزرگ تھے قبلہ حضور میاں جی‬

‫محمد اعظم ہاشمی صاحب قدس سرہ العزیز۔ میاں جی ؒ پورے خاندان کے ساتھ ہمارے ہاں جلوہ افروز‬

‫رہے ہیں کافی عرصہ یہ اوکاڑہ شہر کی بات ہے۔ بندہ ٔ ناچیز پر انکی بڑی کرم فرمائی رہی ہے۔قدیم‬

‫علمٔا کے علم کے وارث تھے۔ انکے پاس علمی خزانہ تھا جو اصل عربی کتب پر مشتمل تھا جو بعد‬

‫ازاں ماموں جان ضیٔا الحق ہاشمی سروری قادری قدس سرہ العزیز نے فروکت کردیا تھا۔صندوقوں مین‬

‫کتب تھیں اور میاں جی کسی کو ہاتھ نہیں لگانے دیتے تھے۔ لیکن مامون جان کبھی کوئی کتاب نکال کر‬

‫پڑھتے تھے۔اور چونکہ قبلہ ابا جی قدس سرہ العزیز اور ماموں جان ہم مشرب تھے اس لئے دونوں‬

‫گھنٹوں تک ایک کتاب پر بحث کیا کرتے تھے ہم اس وقت بچے تھے لیکن علمی اور ادبی ماحول ہونے‬

‫کے ناتے ہر وقت علم کی دھن سوار رہتی تھی۔یہ وہ سب سے پہلی کتاب تھی جو علم تصوف پر مبنی‬

‫تھے جو اس وقت سے لیکر ٓاج تک ہمیشہ مشعل راہ رہی ہے۔اور مدتوں بعد ازاں اس پر درس دئیے ہیں‬

‫الحمد ہلل۔ وہ کتاب تھی االبریز جو سیدی محدث اکبر سید مبارک سلجماسی ؒ کی جو ملفوظات ہیں دسیدی‬

‫مرشدی حضرت عبدالعزیز دباغ قدس سرہ العزیز و رحمۃ ہللا علیہ ۔ٓاپ پیدائشی ولی ہللا تھے۔ اور امی‬

‫ملفوظات ہیں علم لدنی کا عظیم شاہکار ہیں۔ وہللا ٓاج تک اس جیسی کوئی کتاب نظر‬
‫تھے لیکن جو یہ ٖ‬
‫سے نہیں گذری۔سری علوم کاخزانہ عظیم۔بحر بے کراں ہے۔ غیبی علوم کا خزانہ اور فضل ٰالہی اور‬

‫کرم مصطفےﷺ کا عظیم سمندر۔اگر کسی کو وہ سمجھ ٓاجائے تو اقلیم کی دولت ہاتھ ٓاجائے۔‬

‫اس لئے ٓاج کی تھریر دیکھ کر یہ سب کچھ یاد ٓایا وہ تحریر مالحظہ کریں‪:‬‬
‫انداز بیاں … سردار احمد قادری‬
‫اس وقت تک میں نے دو ہی ایسے قبرستان دیکھے ہیں جو حیران کن حد تک بڑے ہیں۔ ایک تو’’نجف‬
‫اشرف‘‘ کا قبرستان ہے۔ یہ شہر کے مضافات{ سے شروع ہوتا ہے اور کئی میل تک سڑک کے ساتھ‬
‫ساتھ نظر ٓاتا رہتا ہے۔ لگتا ے کہ ختم ہی نہیں ہوگا۔ دوسرا{ ’’فاس‘‘ شہر کا قبرستان ہے جو قدیم{ شہر‬
‫کے ارد گرد حصار بنائے ہوئے ہے۔ یوں تو اس میں الکھوں قبریں ہوں گی لیکن کہتے ہیں کہ تقریبا ً‬
‫ایک ہزار اولیاء ہللا‪ ،‬بڑے نامور محدثین مفسرین اور اپنے اپنے دور کی بہت بڑی علمی شخصیات دفن‬
‫ہیں‪ ،‬ان شخصیات کے حوالے سے کئی کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں۔ فاس شہر کے ارد گرد قدیم{ دیوار‬
‫ہے جس کے کئی تاریخی{ دروازے ہیں عموما ً ہمارا قیام{ زیادہ تر ’’باب الجلود‘‘ کے قریب واقع ہوٹلوں‬
‫میں سے کسی ایک ہوٹل میں ہوتا ہے۔ اس دفعہ میں ڈاکٹر عزیز ادریسی{ کا مہمان تھا وہ مجھے اپنے‬
‫ہمراہ شیخ عبدالعزیز دباغ رحمۃ ہللا علیہ کے مزار پر انوار{ کی حاضری{ کیلئے لے گئے۔ یہ قبرستان‬
‫کے اس حصے میں ہے جس کے قربب ’’باب الفتوح‘‘ ہے۔ باب الفتوح اس جگہ پر واقع ہے جہاں بڑے‬
‫بڑے گودام ہیں غلہ‪ ،‬مصالحہ جات اور دیگر اجناس کی دکانیں ہیں اس عالقے میں جائیں تو ہر طرف‬
‫دارچینی‪ ،‬زیرہ‪ ،‬ادرک اور سونف{ کی بھینی بھینی خوشبو{ ٓاپ کا پیچھا کرتی رہتی ہے۔ قبرستان ایک‬
‫ٹیلے پرواقع ہے۔ سیڑھیاں چڑھ کر اوپر جانا پڑتا ہے اور پھر مسلسل بلندی پرجانا پڑتا ہے ‪ٓ ،‬اگے چل‬
‫کر ایک مختصر{ سے کمرے کے اندر سیدنا عبدالعزیز{ دباغ اپنے مرید خاص شیخ احمد مبارک‬
‫السلجماسی کے ساتھ مدفون ہیں۔ اپنے میزبان شیخ عزیز ادریس کے ہمراہ سیدنا عبدالعزیز الدباغ کے‬
‫مزار کے احاطے کے قریب نیچے دیکھا تو نوجوان بچے قطار{ اندر قطار کھڑے ہیں‪ ،‬بچیاں کمرے کے‬
‫اندر ایک کونے میں دیوار کی طرف مونہہ کئے باپردہ بیٹھی ہیں یہ وہ طلباء وطالبات{ تھے جو شیخ‬
‫عزیز ادریس سے روحانی{ تربیت حاصل کررہے ہیں ہمارے ہاں برصغیر{ پاک و ہند میں روحانیت اور‬
‫روحانی{ علوم کے ساتھ لوگوں نے یہ ظلم کیا ہے کہ اسے کاروبار بنالیا ہے اب اال ماشاء ہللا پیری‬
‫مریدی ایک نفع بخش کاروبار بن گیاہے اور یہ کام کسی اور نے نہیں اکثر مفاد پرست اور جاہل پیروں‬
‫نے کیا ہے اور عوام الناس کے مذہبی{ جذبات سے کھیال ہے‪ ،‬انہیں روحانی{ دنیا اور روحانیت{ کے نام پر‬
‫لوٹا ہے اورلوٹ{ رہے ہیں لیکن ان کی ہوس زر ختم ہونے میں نہیں ٓارہی۔ لوگوں کے حاالت تو کیا‬
‫بدلنے تھے اکثر ان بڑے بڑے نام نہاد پیروں کے اپنے مالی حاالت خوب بدلے ہیں۔ اقبال نے اسی طرف{‬
‫اشارہ کیا تھا۔‬
‫ہم کو تو میسر نہیں مٹی کا دیا بھی‬
‫گھر پیر کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن‬
‫خیر یہ تو پاکستان ہندوستان کے نقلی اور جھوٹے پیروں کی کہانی ہے۔ ’’المغرب‘‘ یعنی مراکش میں‬
‫تیرہ صدیوں سے امام حسن رضی ہللا عنہ کا خاندان برسراقتدار ہے ان بادشاہوں نے اور علماء و مشائخ‬
‫نے ایک کام ضرور{ کیا ہے کہ’’المغرب‘‘ کے لوگوں کو قرٓان و سنت کی روشنی میں روحانیت{ کی‬
‫حقیقت اوراصلیت سے روشناس کرادیا{ ہے۔ یوں سمجھئے کہ انہوں نے روحانیت کو ایک عمل میں ڈھل‬
‫جانے واال علم ایک ’’سائنس‘‘ بنا دیا ہے ٓاپ اس سائنسی{ طریق کار پر عمل کیجئے اور روحانی دنیا‬
‫میں پہنچ جائیے۔ المغرب میں روحانیت{ کی اساس کتاب و سنت کے بعد تین کتابیں ہیں جو روحانی{ دنیا‬
‫میں قدم رکھنے والے لوگ ضرور{ اپنے ساتھ رکھتے ہیں اور ان سے استعفادہ کرتے ہیں۔‬
‫حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کی سیرت طیبہ سے ٓاگاہی حاصل کرنے کے لئے قاضی عیاض‬
‫المصطفے‘‘ اہل المغرب کے لئے ایک اعزاز ہے۔ قاضی عیاض‬ ‫ٰ‬ ‫مالکی کی ’’الشفاء تبعریف{ حقوق‬
‫’’مراکش‘‘ شہر میں مدفون ہیں۔ یہ سیرت طیبہ کی محبت و عقیدت میں ڈوب کر لکھی گئی کتاب ہے۔‬
‫روحانی{ دنیا کے اسرار و رموز جاننے کے لئے وہ لوگ سیدنا{ عبدالعزیز{ دباغ رحمۃ ہللا علیہ کی’’‬
‫االبریز من کالم سیدی{ عبدالعزیز‘‘ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ جو شیخ احمد بن مبارک نے شیخ عبدالعزیز‬
‫اعلی مقام حاصل‬
‫ٰ‬ ‫دباغ کے ملفوظات کی بنیاد پر لکھی ہے۔ ’’المغرب‘‘ کے لوگ روحانی دنیا میں‬
‫کرنے کے لئے رحمۃ اللعالمین سیدنا محمد الرسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم پر کثرت سے درود{ پاک‬
‫پڑھنا ضروری{ اور الزمی سمجھتے ہیں۔ اس کے لئے وہ ’’مراکش‘‘ میں ہی مدفون امام محمدبن‬
‫اسماعیل کی کتاب’’دالئل الخیرات‘‘ کو اپنے گھروں میں رکھتے ہیں اور ہر صبح اس کا مخصوص‬
‫حصہ پڑھتے ہیں۔ امام محمدبن اسماعیل نے ہر دن کے حوالے سے علیحدہ علیحدہ درود{ پاک کا ایک‬
‫منفرد انداز متعارف{ کرایا ہے۔ امام محمدبن اسماعیل نے خود بتایا کہ وہ ایک دفعہ ایک دیہات کےقریب‬
‫سے گزرے‪ ،‬پیاس لگی تو کنویں کے قریب پہنچے کہ پانی پیئں لیکن نہ اس پر رسی تھی نہ کوئی{ بالٹی۔‬
‫اسی سوچ میں تھا کہ ایک بچی ٓائی اس نے کچھ پڑھا اورکنویں کا پانی اوپر سطح پر ٓاگیا۔ بچی نے خود‬
‫بھی اپنے گھڑے میں پانی بھرا اور مجھے بھی پالیا۔ میں نے پوچھا{ بیٹی تم نے کیا پڑھا ’’ اس نے بتایا‬
‫کریم پر درود پڑھتی ہوں اور پانی خود بخود اوپر ٓاجاتا ہے وہیں پر امام محمد‬‫ؐ‬ ‫کہ میں ہمیشہ اپنے نبی‬
‫بن اسماعیل نے نیت کی کہ وہ ایسی کتاب لکھیں گے جس میں منفرد انداز میں درود{ پاک ہوں گے اور‬
‫ہر دن کے لئے ایک علیحدہ باب ہوگا۔ المغرب کے لوگ شیخ ابو الحسن شاذلی کی دعا’’حزب البحر‘‘ کا‬
‫ورد بھی کرتے ہیں۔ یہ دعا انہوں نے بحری جہاز کے طوفان میں پھنس جانے کے وقت پڑھی تھی اور‬
‫طوفان تھم گیا تھا۔ یہ تینوں کتابیں ’’الشفاء‘‘ ’’االبریز‘‘ اور ’’دالئل الخیرات‘‘ ہر اس شخص کے لئے‬
‫مشعل راہ ہیں جو روحانی{ دنیا میں قدم رکھنا چاہتا ہے۔ ماضی میں پاک و ہند کے علماء و مشائخ ان‬
‫کتابوں کو اپنے پاس رکھتے تھے اور ان سے استعفادہ کرتے تھے۔ جب سے روحانیت{ ایک مقدس‬
‫رہنمائی سے مال و دولت بٹورنے کے کاروبار{ میں تبدیل ہوئی ہے نہ نام نہاد روحانی رہنمائوں کو ان کا‬
‫کچھ پتہ ہے اور نہ ہی عوام الناس کو اس کا کچھ علم ہے ‪ ،‬اقبال نے کہا تھا‬
‫قم باذن ہللا جو کہہ سکتے تھے وہ رخصت ہوئے‬
‫خانقاہوں میں مجاور{ رہ گئے یا گور کن‬
‫بحمد ہلل حضور علیہ الصلوۃ و السالم کا فیض اب بھی جاری ہے اور ابھی بھی چند ایسے روشن چراغ‬
‫ٓاپ کی تعلیمات کے‬ ‫جگمگا رہے ہیں جو نبی کریم علیہ الصلوۃ و السالم کی سنت مطہرہ اور ؐ‬
‫مطابق’’الطریقۃ المحمدیہ‘‘ کی پیروی{ میں عوام الناس کے لئے رشد و ہدایت کا پیغام دے رہے ہیں۔ شیخ‬
‫عزیز ادریس نے شیخ احمد دباغ سے فیض حاصل کرکے ’’فاس‘‘ میں نوجوان طلبا ء و طالبات میں‬
‫روحانی{ تعلیمات کی فراہمی کا جو کام شروع کیا تھا اسی کے اثرات اب نظر ٓارہے ہیں۔ میں نے دیکھا‬
‫کہ بچے اور بچیاں بڑے با ادب بہت با احترام اور خشو ع و خضوع سے سیدنا عبدالعزیز دباغ کے‬
‫مزار کے پہلو میں بیٹھے ٓانکھیں بند کئےقران مجید کی ٓایات تالوت کر رہے ہیں۔ ٓاقا علیہ الصلوۃ و‬
‫السالم کی بارگاہ اقدس میں درود{ و سالم کا نذرانہ{ پیش کررہے ہیں اور پھر کمرے میں مکمل خاموشی{‬
‫چھا گئی۔ مکمل سکوت‪ ،‬ایک طویل سناٹا اور پھر ٓاہستہ ٓاہستہ کسی کی ہچکیاں سنائی دینے لگیں کسی‬
‫کی ٓانکھوں سے ٹپ ٹپ ٓانسو گر رہے تھے۔ کوئی ٹھنڈی ٓاہیں بھر رہا تھا۔ کوئی چہرہ چھپائے رو رہا‬
‫تھا ان کی روحانی دنیا میں رسائی ہوگئی{ تھی وہ ان دیکھی دنیا میں پہنچ گئے تھے اور اس ان دیکھی‬
‫دنیا کا مشاہدہ کررہے تھے اور پھر ان میں سے کچھ بچوں اور بچیوں نے شیخ ادریس کے کہنے‬
‫پراپنے اپنے تجربات اور مشاہدات بیان کرنا شروع{ کر دیئے ان کی گفتگو سے ’’مشاہدہ باطنی‘‘ کے‬
‫رموز و اسرار سے پردہ اٹھ رہا تھا حقیقت بے نقاب ہو رہی تھی۔‬

You might also like