Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 313

‫رب سے جڑنے کا سفر‬

‫قسط‪#1‬‬

‫آج فاطمہ کافی عرصے بعد اس سے ماللات ہوئی تھی۔۔وہ بہت‬


‫حسرت اور رشک بھری آنکھوں سے لرة العٌن کی طرف دٌکھ رہی تھی۔۔‬
‫لرةالعٌن اٌک معمولی صورت کی لڑکی تھی مگر کوئی خاص کشش تھی اسکے چہرے پر اسکی آنکھوں کے گرد‬
‫حلموں مٌں۔۔جو اسے بالٌوں سے ممتاز کرتی تھی۔۔‬
‫کتنی ہی دٌر فاطمہ لرة العٌن کی باتٌں اٌسے ہی ساکت ہو کر سنتی رہی۔۔‬

‫"تمھٌں اٌسے کٌسے جواب مل جاتے ہٌں لرت؟؟"‬

‫وہ بہت حٌرانی اور رشک کے ساتھ اسکی طرف کھسکتے ہوئے بولی تھی۔۔۔‬

‫فاطمہ۔۔جب انسان ہللا کی طرف دل مٌں ہداٌت کی تڑپ لے کر آتا ہے ناں‪،‬اسکی کتاب کو تھام لٌتا ہے‪ ،‬اسکی اٌک اٌک "‬
‫بات پر سچا ٌمٌن کرکے اطاعت کرتا جاتا ہے پھر اسکی زندگی مٌں اٌسے ہی معجزات روز رو نما ہوتے ہٌں‪،‬پھر وہ‬
‫"عرش پر مستوی رب اپنی آٌات کے زرٌعے اپنے اس بندے کو تسلٌاں دٌتا ہے‪،‬سکھاتا ہے سمجھاتا ہے سنبھالتا ہے‬

‫لرة العٌن محبت بھرے لہجے مٌں اسے بتا رہی تھی کہ آنکھوں مٌں نمی سی تٌرنے لگی۔۔‬
‫فاطمہ کے رونگھٹے گوٌا کھڑے ہورہے تھے اسکی باتوں کو سن کر۔۔اسکے جسم مٌں اٌک لہر سی دوڑ گئی‬
‫تھی۔۔اسے پل کے لٌے اٌسے لگا جٌسے لرة العٌن کی آنکھوں کے گرد بنے حلمے اسکی اسکے رب سے محبت کی‬
‫عالمت تھے۔ ہاں وہ بھی تو کبھی کسی انسان کی محبت مٌں اٌسے ہی اپنی آنکھٌں کالی کرتی رہی تھی مگر اب ٹھوکر‬
‫لگنے کے بعد اسے احساس ہوا تھا کہ دنٌا کا ہر رشتہ فانی ہے‪ ،‬خصوصا حرام تعلمات۔۔جو انسان کے اندر کے سکون‬
‫کو برباد کردٌتے اسے اپنے آپ سے اور رب سے دور کر دٌتے ہٌں۔۔ مگر اب وہ سنبھلنا چاہتی تھی۔۔‬
‫لرت مٌں اٌسا کٌا کروں کہ ہللا مجھ سے بھی اٌسی ہی محبت کرٌں؟ مٌں بھی اسکی محبت محسوس کرکے آنسو بہاإں‪" ،‬‬

‫"مجھے بھی وہ ہر لمحہ تھامٌں اور اپنی آٌات کے زرٌعے جواب دٌں؟؟؟‬

‫فاطمہ کے لہجے کی تڑپ اور آنکھوں کی نمی نے لرة العٌن کے اٌمان مٌں مزٌد اضافہ کردٌا تھا وہ دل ہی دل مٌں‬
‫فاطمہ سے محبت محسوس کرنے لگی تھی ۔۔ٌہی تو تھی ہللا کی خاطر محبت۔۔اسکی محبت پانے کی خاطر محبت۔۔‬
‫لرة العٌن مسکراتے ہوئے پٌار بھرے لہجے مٌں اسکے ہاتھ کو تھامتے ہوئے کہنے لگی۔۔‬

‫فاطمہ تمھٌں پتہ ہے ٌہ ہداٌت واحد اٌسی چٌز ہے جسکے لٌے جب تک تم تڑپ نہٌں دکھاو گے وہ نہٌں ملے گی۔۔تم "‬
‫ہللا کے آگے سجدوں مٌں گڑگڑاو کہ ہللا مجھے ہداٌت دے دٌں‪،‬مجھے اپنی محبت کے لٌے چن لٌں ۔۔ہللا کو دکھاإ اپنی‬
‫تڑپ۔۔‬
‫تمھٌں پتہ ہے ہللا لرآن مٌں کٌا کہتے ہٌں؟؟۔‬
‫کہ‬

‫"وہ ہداٌت دٌتا ہے اپنی طرف جو اسکی طرف رجوع کرے"‬

‫)الشوری ‪(13:‬‬

‫تم رجوع تو کرو‪ ،‬وہ تو منتظر ہے تمھارا‪،‬تم اٌک لدم بڑھاو گی وہ کتنے لدم تمھاری طرف آئے گا۔۔وہ تو بندے کی توبہ‬
‫کا انتظار کرتا رہتا ہے۔۔فاطمہ۔۔وہ مالک ہے ہم غالم۔۔کٌا دنٌا کا کوئی مالک اپنے غالم سے اٌسی محبت کرتا ہے جبکہ‬
‫اسکا غالم مالک کا دٌا کھائے اور پھر اسی سے دھوکہ کرے؟ ٌہ ہمارا رب ہے فاطمہ۔۔وہ ہم جٌسے بےوفا غالموں کا‬
‫*"بھی منتظر ہےمگر لدم تمھٌں ہی بڑھانا ہوگا‬

‫فاطمہ حٌرت سے اسکی طرف دٌکھنے لگی۔۔اس نے والعی کبھی نہٌں سوچا تھا کہ ہللا ۔۔وہ تو اسکی غالم تھی جسکے‬
‫احسانات پر وہ جی رہ ی تھی۔۔مگر بدلے مٌں وہ کٌا کررہی تھی؟؟نمازٌں کٌسی تھٌں اسکی۔کبھی دل کٌا تو پڑھ لٌں نہ کٌا‬
‫تو چھوڑ دٌں سب سے ہلکا اس نے لٌا ہی نماز کو تو تھا۔۔۔نماز چھوڑنا تواسکے لٌے کتنا آسان تھا بازار جانا ہو‪ ،‬کسی‬
‫شادی پر جانا ہو کسی کے گھر جانا ہو‬
‫تھوڑی سی تھکاوٹ ہو‪،‬موڈ خراب ہو‪،‬پسندٌدہ ڈرامے کی لسطوں مٌں محو۔۔سب سے پہلے نماز ہی تو چھوڑنے کا خٌال‬
‫آتا تھا۔آج اسے احساس ہو رہا تھا کہ کٌوں ان سب حاالت مٌں وہ کھانا پٌنا‪،‬سونا ٌا اچھے کپڑے پہننا نہٌں چھوڑتی‬
‫تھی۔۔کٌا والعی اسکے نزدٌک اسکے مالک کا ٌہی ممام تھا۔۔سب سے کم۔۔پھر اگر پڑھتی بھی تو بس دوچار ٹکڑٌں‬
‫مارتی تھی کبھی سوچا بھی نہٌں تھا کہ ہللا کے سامنے کھڑی ہو کر وہ پڑھ کٌا رہی ہے۔۔‬
‫شرمندگی سےاسکا دل ڈوبتا جا رہا تھا۔۔۔۔‬
‫وہ کٌسے پلٹے اب۔۔کس منہ سے جائے اسکے پاس ۔کہ جسکی تھالی مٌں کھا کر وہ چھٌد کرتی رہی ہے۔۔۔‬
‫وہ اس جٌسی نافرمان غالم سے کٌسے محبت کر سکتا تھا۔‬
‫اسکے آنسو ٹپ ٹپ بہنے لگے تھے ۔۔۔۔‬
‫قسط نمبر‪2‬‬

‫فاطمہ کے بہتے ہوئے آنسو دٌکھ کر لرة العٌن محبت سے آگے بڑھی اور گلے سے لگا لٌا۔۔گلے لگتے ہی فاطمہ نے‬
‫ہچکٌوں سے رونا شروع کردٌا۔۔‬
‫لرة العٌن ہلکی سے مسکراہٹ کے ساتھ اسے گلے سے لگائے کتنی ہی دٌر تک خاموشی سے اسکی کمر کو سہالتی‬
‫رہی۔۔‬
‫لرة العٌن بھی اسی رستے سے گزر کر آئی تھی وہ سمجھ سکتی تھی کہ فاطمہ کس کرب سے گزر رہی ہے۔۔بعض‬
‫اولات انسان کو والعی ہی کوئی اٌسا شخص چاہٌے ہوتا ہے جو اسکے اندر کے اٹھتے ہوئے شور کو خاموش بہتے‬
‫ہوئے آنسوإں سے سمجھ جائے۔۔اٌسے لوگ سے مٌسر ہوں وہ بہت خوشمسمت ہوتا ہے۔۔‬
‫لرة العٌن جانتی تھی کہ فاطمہ کو ولت چاہٌے اس لٌے وہ خاموش رہی ٌہاں تک کہ فاطمہ نے روتے ہوئے پوچھا‬

‫لرت کٌا ہللا مجھے معاف کردٌں گے؟؟ مٌں نے اتنے بڑے بڑے گناہ کٌے ہٌں مٌں نے اپنی ساری زندگی اسکی "‬
‫نافرمانی مٌں گزار دی ہے مجھے اپنا کوئی اٌسا نٌکی کا کام ٌاد نہٌں جس کی لبولٌت کا مجھے ٌمٌن ہو۔۔وہ کٌسے معاف‬
‫"کرٌں گے مجھے؟؟‬

‫فاطمہ کے لہجے کی ندامت دٌکھ کر لرة العٌن نے اسے خود سے جدا کٌا۔۔اور اسکا روتا ہوا گالبی چہرہ اپنے دونوں‬
‫ہاتھوں مٌں تھامتے ہوئے کہنے لگی‬

‫ہللا کٌسے معاف نہٌں کرٌں گے چندا؟؟ وہ بہت غفور رحٌم ہے۔۔انسان جب اپنے دل مٌں سچی ندامت لے کر اسکے "‬
‫حضور توبہ کرتا ہے ناں۔۔اپنے گناہوں کا اعتراف کرکے اس سے معافی مانگتا ہے اس گناہ والی زندگی کو چھوڑ دٌتا‬
‫"ہے تو ہللا خود بڑھ کر اسے تھامتے ہٌں‬

‫"مگر لرت مٌرے گناہ کوئی چھوٹے گناہ تو نہٌں ہٌں نا"‬

‫فاطمہ اس بات کی مزٌد ٌمٌن دہانی چاہتی تھی کہ ہللا اسے کٌسے والعی معاف کرٌں گے۔۔‬

‫" اچھا رکو مٌں تمھٌں کچھ دکھاتی ہوں"‬

‫لرة العٌن جانتی تھی کہ فاطمہ کو کٌسے ٌمٌن دالٌاجا سکتا ہے وہ اٹھ کر اپنی الماری کی طرف گئی اور اس مٌں سے‬
‫اپنا لرآن نکالنے لگی۔۔‬
‫وہ سفٌد نفٌس اور خوبصورت جلد واال لرآن تھا جسکو دٌکھ کر ہی محسوس ہورہا تھا جٌسے اسکی بہت محبت سے‬
‫حفاظت کی گئی ہے۔۔‬
‫فاطمہ ٹکٹکی باندھے اس "لرآن" کو دٌکھے جا رہی تھی۔۔وہ ٌاد کرنے کی اٌک ناکام کوشش کرنے لگی کہ اس نے‬
‫آخری بار لرآن کب پڑھا تھا۔۔‬

‫"فاطمہ تم مجھ سے پوچھ رہی تھی نا کہ مجھے کٌسے ٌہ کتاب مٌرے سوالوں کے جواب دٌتی ہے۔۔ٌہ دٌکھو"‬
‫لرة العٌن نے لرآن کھوال اور فاطمہ کے سامنے کردی۔۔‬

‫"لو تمھارے پہلے سوال کا جواب ۔۔"‬

‫"لرت مٌرا وضو نہٌں ہے۔۔"‬

‫فاطمہ شرمندہ ہوئی۔۔‬

‫"کوئی بات نہٌں تم اٌسے ہی دٌکھ لو چندا مٌں نے پکڑا ہوا ہے"‬

‫لرة العٌن نے مسکراتے ہوئے نرمی سے کہا۔۔‬


‫فاطمہ نے بہت سے "دٌندار" لوگ دٌکھے تھے۔۔ وہ ہمٌشہ انکے بارے مٌں اٌک بدگمانی کا شکار رہی تھی کہ ٌہ لوگ‬
‫بس خود کو ہی بڑا نٌک سمجھتے ہٌں۔۔مگر آج اسے اٌسے محسوس ہورہا تھا جٌسے وہ اسکی بدگمانی نہٌں تھی بلکہ‬
‫اپنی دٌن سے دوری کی ندامت تھی جسکی وجہ سے وہ دٌندار لوگوں کا سامنا کرنے سے کتراتی تھی۔۔والعی کچھ باتوں‬
‫کو سمجھنے کے لٌے ولت درکار ہوتا ہے۔۔کچھ حمٌمتٌں ولت سے پہلے آشکار ہوجائٌں تو شاٌد اپنی لٌمت کھو دٌں۔۔کچھ‬
‫جذبات کی حمٌمت بھی اٌسی ہی ہوتی ہے۔۔انکی اصلٌت اٌک ولت کے بعد پتہ چلتی ہے۔۔‬
‫وہ اب بھی شرمندہ سی تھی۔۔۔‬

‫"تو کٌا والعی مجھے بھی جواب دے گی ٌہ کتاب۔۔کٌا مٌں والعی اس الئك ہوں؟؟"‬

‫فاطمہ انھی سوچوں مٌں گم تھی کہ اسکی نظرٌں لرآن پاک کے کھلے صفحے پر جا کر ٹھٹک گئٌں۔۔۔۔۔‬

‫قسط نمبر ‪3‬‬

‫فاطمہ اٌک امٌر گھرانے سے تعلك رکھتی تھی اٌسا گھرانہ جہاں بس ظاہری اور رسمی اسالم تھا کہ دل کٌا تو کوئی‬
‫نماز روزہ کرلٌا دل کٌا تو چھوڑ دٌا۔۔کوئی فوتگی ہوئی تو دو تٌن دن لران پڑھا اور پھر بند کرکے رٌشمی غالفوں مٌں‬
‫اونچی شٌلف پر رکھ دٌا جاتا کوئی فضٌلت والے اٌام آتے تو ادھر ادھر سے جو کوئی بتاتا کوئی وظائف ٌا نوافل وہ‬
‫اہتمام سے پڑھے جاتے ٌہ جانے بغٌر کہ انکی کوئی حمٌمت بھی تھی ٌا نہٌں۔۔‬
‫انکی فٌملی چھوٹی سی تھی۔۔دو بھائی تھے ان مٌں سے بڑا بھائی حٌدر ڈاکٹر تھا ملک کے مشہور و معروف ہاسپٹل مٌں‬
‫سرجن تھا جبکہ دوسرا بھائی سٌف ٹٌن اٌج سے ہی بے راہ روی کا شکار ہوگٌا تھا والد نے ملک کی بہترٌن اور مہنگی‬
‫ٌونٌورسٹی مٌں اسکا داخلہ کرواٌا تھا مگر صاحبزادے وہاں پڑھائی کے عالوہ بالی ہر کام کرنے جاتے تھے۔۔فاطمہ ان‬
‫دونوں بھائٌوں سے چھوٹی تھی جو کہ ٌونٌورسٹی مٌں بی اٌس کی سٹوڈنٹ تھی۔۔پڑھائی مٌں اچھی تھی مگر ہر اٌک‬
‫کے ساتھ جلدی گھلتی ملتی نہ تھی۔۔جو اسکے ٹٌسٹ کا ہوتا اسکے ساتھ اسکی فورا بن جاتی تھی۔۔‬
‫لرة العٌن اور فاطمہ دونوں کالس فٌلوز تھے۔۔لرة العٌن اٌک اٌسے خاندان سے تعلك رکھتی تھی جہاں دن رات اٌک‬
‫کرکے محنت کی کمائی سے بچوں کو پڑھاٌا لکھاٌا جاتا تھا۔۔لرة العٌن بہت محنتی لڑکی تھی اس نے اٌف اٌس سی کے‬
‫بعد لرآن سٌکھنے مٌں دو سال لگائے تھے اور مدرسے سے فارغ ہونے کے بعد ٌونٌورسٹی مٌں اٌڈمٌشن لٌا تھا ۔فاطمہ‬
‫نے کبھی بھی خود لرة العٌن سے علٌک سلٌک نہٌں کی تھی مگر لرة العٌن ہمٌشہ اپنی تمام کالس فٌلوز سے بہت‬
‫اچھے اخالق سے مال کرتی تھی وہ واحد اس کالس مٌں لڑکی تھی جو مکمل پردے مٌں آتی تھی۔۔مکمل سٌاہ‬
‫عباٌا۔۔اسکے پردے مٌں اسکی آنکھوں کے سوا کچھ نظر نہ آتا تھا۔۔اور آنکھٌں بھی وہ جو حٌا سے بھری ہوئی اکثر‬
‫جھکی ہی رہتی تھٌں۔۔اسکے پردے پر اکثر کالس فٌلوز اسکا مذاق بھی بناتی تھٌں کچھ نے تو اسکا نام بھی "کاال کوا"‬
‫رکھا ہوا تھا مگر وہ ہمٌشہ ہی اٌسی باتوں کو سمائل کر کے اگنور کردٌتی تھی۔۔کٌونکہ وہ جانتی تھی اسے اسکے رب‬
‫نے ٌونٌک بناٌا ہے تو وہ احساس کمتری کا شکار ہو کر اس دٌن کی نعمت کی ناشکری نہٌں کر سکتی تھی۔۔فاطمہ نے‬
‫کبھی اسکی طرف دھٌان نہٌں دٌا تھا۔۔۔مگر اب حاالت نے اٌسی کروٹ لی تھی کہ فاطمہ کو لرة العٌن کے پاس آنا پڑا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫فاطمہ کی نظرٌں لران پر جمی مسلسل پھٌلتی جا رہی تھٌں۔۔۔‬
‫اسے اٌسے لگ رہا تھا جٌسے کسی نے اسکا دل مٹھی مٌں لٌا اور پھر مٹھی کو زور سے بھٌنچ لٌا ہو۔۔۔وہ اپنی ہی‬
‫جگہ سن ہو کر رہ گئی تھی۔۔۔والعی اسکے ابھی تھوڑی دٌر پہلے کٌے ہوئے سوالوں کا جواب اس کے سامنے موجود‬
‫تھا۔۔‬
‫اٌسا کٌسے ہو سکتا تھا؟ اس نے تو کبھی لرآن کو اٌسا نہٌں سمجھا تھا۔۔اس نے تو بچپن سے ٌہی سٌکھا تھا کہ اس لران‬
‫کو ثواب حاصل کرنے کے لٌے پڑھا جاتا ہے۔ اسکا ادب اتنا کرنا ہے اسکو اپنے پٌچھے نہٌں رکھنا۔۔آج اسے احساس ہو‬
‫رہا تھا کہ اب تک تو وہ اس "عظٌم کتاب" کی بے ادبی کرتی آئی تھی۔۔۔اب تک تو اس نے اس "کتاب" کو اپنے پٌچھے‬
‫ہی ڈالے رکھا تھا۔۔شٌطان بھی کٌسے کٌسے کھٌل کھٌلتا تھا۔۔وہ جس کتاب کے ذرٌعے جنت کا رستہ ملنا تھا اسی کو‬
‫بھلوا کر دنٌا کو جنت بنانے کے خواب لوگوں کو دکھانے مٌں مصروف تھا۔۔حتی کہ زندگی کی ان لمبی لمبی امٌدوں‬
‫نے مسلمانوں کو انکے دلوں کی پرسکون جنت سے محروم کردٌا تھا۔۔‬
‫اسکا ذہن بے انتہا الجھ چکا تھا۔۔۔وہ سمجھ نہٌں پا رہی تھی کہ آخر اسکے ساتھ کٌا ہو رہا ہے۔۔اسکے سامنے ہللا کی‬
‫روشن آٌات موجود تھٌں۔۔کٌا وہ والعی اسکے لٌے وہاں موجود تھٌں؟؟؟‬

‫اے پٌغمبر مٌری طرف سے لوگوں کو) کہہ دو کہ اے مٌرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زٌادتی کی ہے خدا ("*‬
‫کی رحمت سے ناامٌد نہ ہونا۔ خدا تو سب گناہوں کو بخش دٌتا ہے۔ (اور) وہ تو بخشنے واال مہربان ہے‬
‫اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کے فرمانبردار ہوجاإ۔اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آجائے‪ ،‬پھر تم کو مدد نہ‬
‫*"کٌے جاإگے‬

‫)سورت الزمر ‪(54-53‬‬

‫وہ جٌسے جٌسے آٌات کا ترجمہ پڑھتی جارہی تھی اسکی دھڑکن تٌز ہوتی جا رہی تھی۔۔آنکھٌں پھر سے ابلنا شروع‬
‫ہوئٌں گرم گرم آنسو اسکے چمکتے گالبی چہرے پر بہنے لگے۔۔‬

‫"لرت کٌا والعی ہللا نے مجھے جواب دٌا ہے؟"‬

‫اسکی آواز کی کپکپاہٹ لرة العٌن بخوبی محسوس کر رہی تھی۔۔‬

‫فاطمہ اگر اس نے تمھٌں اٌسے سنبھالنا نہ ہوتا تو سوچو کٌوں تمھٌں ٌہاں لے کر آئے؟؟کٌوں تم نے مجھ سے وہ سب "‬
‫کہا جو بہت کم لوگ کہنے کی ہمت کرتے ہٌں؟کٌوں لرآن کی انھی آٌات مٌں تمھارے جواب تھے؟؟ ٌہ اتفاق نہٌں ہے‬
‫"فاطمہ۔۔ٌہ سب اس پٌارے رب کی پالننگ ہے‬

‫فاطمہ کے چہرے کا رنگ فك ہو چکا تھا اس نے کبھی ہللا کے بارے مٌں اٌسا نہٌں سوچا تھا۔۔ٌا شاٌد کبھی ہللا کے‬
‫بارے مٌں کچھ سوچا ہی نہ تھا۔۔کٌا ٌہ سب والعی اسکی پالننگ تھی؟؟۔۔جن حاالت سے وہ گزر کر ٌہاں تک آئی‬
‫تھی۔۔کٌا چاہ رہے تھے ہللا اس سے؟؟‬
‫اسے اب اس سوال کا جواب چاہٌے تھا۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫لسط نمبر ‪4‬‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫بہت کچھ تھا جو اسکے اندر کچے دھاگوں کی طرح الجھتا جا رہا تھا وہ مزٌد وہاں رکنے کی پوزٌشن مٌں نہ تھی۔۔۔‬
‫اب اسے ٌہاں سے جانا تھا۔۔۔کسی اٌسی جگہ جہاں بس وہ اپنے رب کے سامنے کھل کر رو سکے‬

‫"تمھارا بہت بہت شکرٌہ لرت‪،‬تم نہٌں جانتی آج تم نے مجھے کٌا دٌا ہے۔۔مٌں تمھارا ٌہ احسان کبھی نہٌں چکا پاإں گی"‬

‫فاطمہ نے کھڑے ہوکر آنسو صاف کرتے ہوئے کہا۔۔‬


‫لرة العٌن مسکراتے ہوئے اسکے گال کو تھپکتے ہوئے پٌار سے بولی‬

‫ارے لڑکی‪ٌ ،‬ہ سب تو تمھٌں ہللا نے آج اس ولت اس جگہ دٌنا ہی تھا مجھے تو بس اس نے ذرٌعہ بناٌا ہے الحمدہلل "‬

‫"کثٌرا ہللا کا بے شمار احسان ہے ہم پر‬

‫ٌہ کٌسی لڑکی تھی۔۔کس دنٌا کی تھی کٌسی عاجزی تھی اس مٌں۔۔فاطمہ کو اسے دٌکھ کر بے انتہا رشک آرہا‬
‫تھا۔۔اسکے دل مٌں خواہش جاگی کہ مجھے بھی ہللا کی اٌسی ہی پٌاری بندی بننا ہے۔۔۔‬
‫ٌہ سوچتے ہوئے وہ بہتی آنکھوں سے مسکرا دی۔۔‬
‫اسکے بعد فاطمہ لرة العٌن سے اسکا نمبر لے کر اسکے گھر سے نکل آئی۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫فاطمہ کے جانے کے بعد لرة العٌن نے ہاتھوں مٌں پکڑے ہوئے لرآن کو سٌنے سے لگا لٌا اور مسکراتے ہوئے اپنے‬
‫کمرے کی کھلی کھڑکی کی طرف آئی۔۔۔‬
‫اسکے کمرے کی کھڑکی گھر کے بچھلی طرف خالی پالٹ مٌں کھلتی تھی جہاں اس نے گلی کے بچوں کے ساتھ مل‬
‫کر صفائی کرکے چھوٹے چھوٹے پودے اگا رکھے تھے۔۔ہلکی ہلکی گھاس بھی اگ آئی تھی وہ صبح ٌونٌورسٹی جانے‬
‫سے پہلے وہاں مٹی کا پٌالہ پانی سے بھر کر رکھ جاتی تھی تاکہ سارا دن جو بھی پرندہ اور جانور اس مٌں سے پئٌے‬
‫اسکے لٌے وہ صدلہ لکھا جاتا رہے۔۔‬
‫باہر بہت سہانا موسم تھا مغرب کا ولت ہونے ہی واال تھا۔۔تٌز ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی جس کی وجہ درخت کی ٹہنٌاں‬
‫اوپر نٌچے جھول رہی تھٌں گوٌا اپنے خالك کی تسبٌح کر رہی ہوں۔۔‬
‫اسے فورا سے وہ آٌت ٌاد آئی جس مٌں ہللا نے فرماٌا تھا‬
‫ساتوں آسمان اور زمٌن اور جو لوگ ان مٌں ہٌں سب اسی کی تسبٌح کرتے ہٌں۔ اور (مخلولات مٌں سے) کوئی چٌز "‬
‫نہٌں مگر اس کی تعرٌف کے ساتھ تسبٌح کرتی ہے۔ لٌکن تم ان کی تسبٌح کو نہٌں سمجھتے۔ بےشک وہ بردبار (اور)‬
‫"غفار ہے‬

‫)سورت االسراء ‪(44:‬‬

‫اس عرش پر مستوی رب کا کالم حك تھا سچ تھا مگر بہت کم لوگ ہی تھے جو اسکے کالم سے ہداٌت لٌتے تھے۔۔۔ٌہ‬
‫آٌت ٌاد آتے ہٌں اس نے زٌر لب تسبٌح کرنا شروع کردی۔۔‬
‫پتوں کی سرسراہٹ‪ ،‬چڑٌوں کی چہچہاہٹ اور غروب ہوتے ہوئے سورج سے سارا سماں بہت خوبصورت لگ رہا تھا۔۔‬
‫کائنات کی ہر چٌز کو دٌکھ کر اسے اپنا رب ٌاد آتا تھا اور وہ دل ہی دل مٌں اسکی بنائی ہر چھوٹی بڑی تخلٌك کو‬
‫سراہتی رہتی تھی۔۔۔‬
‫ابھی بھی وہاں کھڑے کھڑے وہ ٌہی کر رہی تھی۔۔مسکراتے ہوئے زرد ہوتے آسمان کی جانب دٌکھ رہی تھی گوٌا‬
‫آسمانوں کے پار کہٌں کسی کو محسوس کر رہی ہو۔۔‬
‫اسے فاطمہ پر بہت پٌار آرہا تھا اسے ہمٌشہ سے ان لوگوں سے بہت اپنائٌت محسوس ہوتی تھی جو اپنے رب کی طرف‬
‫پلٹ آتے ہٌں۔۔وہ اپنے رب سے محبت کرتی تھی اس لٌے اسے ہر اس انسان سے محبت تھی جو اسکے رب سے محبت‬
‫کرتا تھا۔۔فاطمہ بھی اس رستے پر لدم رکھ چکی تھی۔۔۔اسکے دل سے فاطمہ کے لٌے بہت دعائٌں نکل رہی تھٌں کہ ہللا‬
‫اسکے دل کو اپنے لٌے خاص کر دٌں‪،‬اسے اپنی طرف کھٌنچ الئٌں اسے اپنے خاص بندوں مٌں شامل کرلٌں۔۔۔‬
‫ابھی ٌہ سب سوچ ہی رہی تھی کہ دور پار سے اسے مغرب کی آذانٌں سنائی دٌں۔۔وہ فورا سے پلٹی تو اسے خٌال آٌا کہ‬
‫اسکے ہاتھوں نے ابھی بھی لرآن کو بہت مضبوطی مگر محبت سے سٌنے سے لگاٌا ہوا تھا۔۔‬
‫وہ واپس رکھنے کے لٌے الماری کی طرف بڑھ رہی تھی کہ‬
‫اس نے چلتے چلتے اٌسے ہی لرآن کھوال۔۔‬
‫تو سامنے ٌہ آٌت تھی۔۔‬

‫اور جب (وہ لوگ) اس (کتاب) کو سنتے ہٌں جو پٌغمبر (دمحمﷺ) پر نازل ہوئی تو تم دٌکھتے ہو کہ ان کی آنکھوں سے "‬
‫آنسو جاری ہو جاتے ہٌں اس لٌے کہ انہوں نے حك بات پہچان لی اور وہ (خدا کی جناب مٌں) عرض کرتے ہٌں کہ اے‬
‫"پروردگار ہم اٌمان لے آئے تو ہم کو ماننے والوں مٌں لکھ لے‬

‫)المائدہ‪(83:‬‬

‫اسکی دھڑکن فورا سے تٌز ہو گئی اور لدم وہٌں جم گئے۔۔۔آنکھٌں نم ہو گئٌں۔۔‬
‫انھی پرنم آنکھوں سے مسکرا کر اس روشن آٌت پر ہاتھ پھٌرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔اوہ فاطمہ۔۔۔۔تم کٌا جانو تمھارے‬
‫رب کو تمھارے ان بہتے آنسوإں کی کتنی لدر کرنے واال ہے۔‬
‫♡ ۔۔‬

‫قسط نمبر ‪5‬‬

‫فاطمہ شہر کے اس عاللے مٌں پہلی مرتبہ آئی تھی ٌہ وہ عاللہ تھا جہاں مڈل کالس فٌملٌز رہتی تھٌں اٌک ہی دٌوار‬
‫کے ساتھ جڑے گھروں مٌں رہنے والے آپس مٌں بھی جڑ کر رہنا جانتے تھے۔۔فاطمہ لرة العٌن کی والدہ سے ملنے کے‬
‫بعد گھر سے نکل آئی تھی۔۔گلی مٌں بچے آپس مٌں کھٌل رہے تھےاسی گلی کے کونے پر چاچا سلٌم گاڑی مٌں اسکا‬
‫انتظار کر رہے تھے۔۔‬
‫فاطمہ اپنے خٌالوں مٌں گم چلے جا رہی تھی کہ اچانک آس پاس کھٌلنے والے بچوں نے اسے سالم کٌا ۔وہ حٌرت سے‬
‫متوجہ ہوئی بچے سالم کرنے کے بعد دوبارہ سے کھٌل مٌں مصروف ہو گئے تھے۔۔۔اس نے بھی جواب دٌا تو اٌک‬
‫بچی بھاگتی ہوئی اس کے پاس آئی۔۔‬

‫"آپی آپی۔۔!! آپ باجی کی دوست ہٌں؟"‬

‫وہ ننھی سی بچی پرجوش انداز مٌں پوچھ رہی تھی۔۔‬

‫"باجی کون؟؟؟"‬

‫فاطمہ نے نٌچے جھکتے ہوئے پٌار سے اسکا گال کھٌنچتے ہوئے کہا۔۔‬

‫"عٌنی باجی۔۔آپ انکے گھر سے آرہی ہٌں نا۔۔"‬

‫بچی نے لرة العٌن کے گھر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فاطمہ کو بتاٌا۔۔‬

‫"اوہ۔۔وہ باجی۔۔جی جی مٌں ان کی دوست ہوں"‬

‫فاطمہ نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔وہ سمجھ گئی تھی کہ ٌہ بچے لرة العٌن کے پاس لرآن پڑھتے ہٌں اسی لٌے انھوں نے‬
‫اسے سالم کٌا تھا ۔۔اسے ہی نہٌں بلکہ وہ ہر آنے جانے والے کو سالم کر رہے تھے۔۔بالکل لرة العٌن کی‬
‫طرح۔۔ٌونٌورسٹی مٌں وہ بھی اٌسے ہی خود آگے بڑھ بڑھ کر سب کو سالم کرتی تھی۔۔اسکے سٹوڈنٹس بھی اسی جٌسے‬
‫تھے۔۔‬
‫بچی دوبارہ سے اپنے کھٌل مٌں مصروف ہو چکی تھی فاطمہ گلی سے نکل کر گاڑی مٌں آکر بٌٹھ گئی اور بٌٹھتے ہی‬
‫چاچا سلٌم کو سالم کٌا۔۔۔‬
‫چاچا سلٌم انکے خاندان کے بہت پرانے ڈرائٌور تھے انکی پوری فٌملی فاطمہ کے گھر مٌں سرونٹ کوارٹرز مٌں‬
‫رہتے تھے اور انکے گھر کا سارا کام کاج کرتی تھی۔۔‬

‫"وعلٌکم السالم فاطمہ بٌٹی"‬

‫چاچا سلٌم حٌرت سے فاطمہ کو جواب دٌتے ہوئے اسکی طرف دٌکھ رہے تھے کٌونکہ اسکا اٌسے سالم کرنا انکے‬
‫لٌے بالکل نٌا تھا۔۔‬

‫"خٌرٌت سے اس جگہ آئی ہو بٌٹی؟ پہلے تو کبھی نہٌں آئی؟"‬


‫"جی چاچا۔۔بس ٌہاں اٌک دوست رہتی ہے اس سے ملنے آئی تھی"‬

‫فاطمہ ٌہ کہہ کر لرة العٌن کا کاغذ پر لکھا ہوا نمبر اپنے موبائل مٌں سٌو کرنے لگی۔‬
‫چاچا سلٌم گاڑی گلٌوں سے نکال کر مٌن روڈ پر لے آئے۔۔دور دور سے مغرب کی اذانوں کی آوازٌں آرہی تھٌں۔۔‬

‫دٌکھو فاطمہ ‪،،‬مٌں تمھٌں دوبارہ کہہ رہی ہوں تم اسکے بارے سوچنا چھوڑ دو‪،‬وہ بندہ صرف ٹائم پاس کر رہا ہے "‬

‫"تمھٌں حمٌمت کٌوں نہٌں نظر آتی؟‬

‫علٌنہ اس بار کچھ غصے مٌں آگئی تھی۔۔آنا بھی چاہٌے تھا کتنے ماہ ہو گئے تھے اسے فاطمہ کو سمجھاتے سمجھاتے‬
‫کہ سفٌان سے بچ کر رہے وہ صرف اسکے ساتھ ٹائم پاس کر رہا ہے۔۔عالٌہ کوئی خاص مذہبی خاندان سے تعلك نہٌں‬
‫رکھتی تھی مگر اسکا کردار بہت مضبوط تھا اسے اپنے لمٹس کا بخوبی اندازہ تھا اسے اپنے والدٌن کی عزت کا بھی‬
‫خٌال تھا کہ اگر اسکے والدٌن اتنی محنت اور امٌدوں سے اسے اس مہنگی ٌونٌورسٹی مٌں پڑھا رہے ہٌں تو اسے بدلے‬
‫مٌں انکو دھوکہ نہٌں دٌنا‪،‬اسے اپنے نفس کے لٌے اپنوں کو اذٌت نہٌں دٌنی‪،‬اگرچہ فتنہ ہر طرف تھا ٌونٌورسٹی کا‬
‫ماحول بے حٌائی سے بھرپور تھا ہر طرف لڑکے لڑکٌاں کپل کی صورت مٌں نظر آتے تھے اٌسا لگتا تھا وہاں پڑھائی‬
‫سے زٌادہ اٌسی دوستٌاں اہم تھٌں۔۔‬
‫علٌنہ فاطمہ سے دو سال بڑی تھی اسکی تربٌت بھی اٌسی ہوئی تھی کہ وہ سمجھدار تھی وہ مزٌد فاطمہ کی اذٌت کو‬
‫نہٌں دٌکھ پارہی تھی۔آج بھی ٌونٌورسٹی کے الن مٌں بٌٹھی وہ اسے سمجھا رہی تھی۔‬

‫مٌں کٌا کروں علٌنہ۔!! مٌں خود بھی تھک چکی ہوں‪،‬مجھے اٌسے لگتا ہے جٌسے مجھے کسی چٌز نے اندر سے "‬

‫"جکڑ لٌا اس اذٌت نے مجھے بے چٌن کرکے رکھا ہوا ہے‬

‫ہمٌشہ کی طرح فاطمہ آج بھی رو دی تھی۔۔مگر آج وہ بہت تھکی ہوئی دکھائی دے رہی تھی۔۔علٌنہ جانتی تھی کہ وہ اس‬
‫سب سے جان چھڑانا چاہتی ہے۔۔مگر اسے رستہ نہٌں مل رہا۔۔اسے فاطمہ پر بہت ترس آرہا تھا۔۔‬

‫علٌنہ مٌں نے اسے بہت سی لڑکٌوں کے ساتھ دٌکھا ہے‪،‬مٌں جانتی ہوں وہ مٌرے ساتھ صرف ٹائم پاس کر رہا "‬
‫ہے‪،‬مٌں نے کوشش بھی کی ہے خود کو دور رکھنے کی‪،‬مٌں نے اسکا نمبر اسکا اکاونٹ سب کچھ بالک کردٌا‪،‬مگر‬
‫"مٌں اس دل کا کٌا کروں‪،‬اسکے ہاتھوں پھر سے مجبور ہو جاتی ہوں‬

‫بتاتے بتاتے فاطمہ دونوں ہاتھ چہرے پر رکھ کر رودی تھی۔۔اگرچہ اسکے والدٌن کی طرف سے اس پر کوئی اٌسی‬
‫پابندی نہ تھی مگر وہ کہتے ہٌں نا کہ جب ضمٌر زندہ ہو تو انسان کو برائی پر چٌن سے نہٌں بٌٹھنے دٌتا۔۔ہللا نے ہر‬
‫انسان کے اندر اسکی اچھائی اور برائی الھام کر رکھی ہے ٌہ بھی حمٌمٌت ہے کہ کہ انسان کا نفس برائی کی طرف‬
‫مائل ہوتا ہے لٌکن اگر وہ اسے روک نہ لگائے‪،‬اسکے اردگرد تموی کی دٌوارٌں کھڑی نہ کرے تو وہ اس برائی کے‬
‫جال مٌں پھنس جاتا ہے اور پھر اذٌت اور بےچٌنی کے سوا کچھ ہاتھ نہٌں آتا ۔۔اسکا بھی ٌہی حال تھا۔۔اس نے پہلے لدم‬
‫پر ہی خود کو روک نہ لگائی تھی۔۔وہ جانتی تھی کہ ٌہ تعلك جائز نہٌں ہے ٌہ وہ سراب ہے جو دور سے سہانا لگتا ہے‬
‫مگر پاس جانے سے ماٌوسی اور اذٌت کے سوا کچھ ہاتھ نہٌں آتا۔۔مگر پھر بھی ہر روز سفٌان سے چٌٹنگ کرنااور‬
‫اسکو اپنی پکس بھٌجنا اسکا معمول بن گٌا تھا۔۔۔سفٌان کی طرف سے ملنے والے کمنٹس اور تعرٌفٌں اسکے نفس کو‬
‫مزٌد موٹا کر دٌتی تھٌں شب روز اسکے اٌسے ہی گزر رہے تھے کہ اسکا دماغ اسی کے خٌالوں مٌں جکڑ رہتا تھا۔۔وہ‬
‫گناہوں کی گہری کھائی مٌں گرتی ہی چلی جا رہی تھی۔۔۔اٌسے جٌسے اس کھائی کی گہرائی سے اسے کوئی اپنی طرف‬
‫کھٌنچ رہا ہو مگر اسکے اندر بٌٹھا اسکا ضمٌر اسے بار بار جھنجھوڑ رہا تھا کہ گہرائی مٌں صرف رسوائی‬
‫ہے۔۔۔۔۔۔ابھی ولت ہے گرنے سے پہلے خود کو چھڑوا لو۔۔۔‬
‫قسط نمبر ‪6‬‬

‫"!السالم علٌکم لرت"‬

‫لرة العٌن ٌونٌورسٹی کے کورٌڈور کی سٌڑھی پر بٌٹھی اپنی فائل مٌں پٌجز لگا رہی تھی کہ اچانک پٌچھے سے فاطمہ‬
‫آگئی۔۔‬
‫اس نے بے بی پنک شرٹ کے ساتھ وائٹ ٹراوزر پہنا ہوا تھا۔۔اور شٌفون کا بے بی پنک دوپٹہ نفاست سے سر پر ڈاال‬
‫ہوا تھا ۔۔مگر دوپٹے کے اندر کھلے بالوں کی لٹٌں چہرے اور گردن پر آرہی تھٌں جنھٌں وہ سائڈ پر کرتے ہوئے لرة‬
‫العٌن کی طرف جھکی۔۔‬

‫" اوہ فاطمہ۔۔۔وعلٌکم السالم ورحمت ہللا بھئی کٌسی ہو؟؟ "‬

‫فاطمہ کو دٌکھ کر لرة العٌن نہاٌت گرم جوشی اور بھرپور مسکراہٹ کے ساتھ اس سے مخاطب ہوئی ۔۔فاطمہ اسکی‬
‫مسکراہٹ‪،‬اسکے سٌاہ نماب کی وجہ سے دٌکھ نہٌں پائی مگر اسکی آنکھوں مٌں چمک اور والہانہ انداز سے ملنے‬
‫والے جواب پر فاطمہ بھی مسکرادی‬

‫"مٌں ٹھٌک ہوں تم سناإ کٌسی ہو؟"‬

‫"!!مٌں بھی الحمدہلل ٹھٌک‪ ،،‬آإ آإ بٌٹھو۔۔"‬

‫لرة العٌن نے تھوڑا سا سائڈ پر سرکتے ہوئے فاطمہ کو جگہ دی اور فائل سائڈ پر رکھ کر اسکی طرف متوجہ ہوئی۔۔‬
‫فاطمہ کندھے سے اپنا بٌگ اتارتے ہوئے اسکے ساتھ بٌٹھ گئی۔۔اس دن کے بعد سے آج فاطمہ کی لرة العٌن سے‬
‫ماللات ہوئی تھی۔۔کچھ تھا اس مٌں جو فاطمہ کو اپنی طرف کھٌنچتا تھا وہ اکثر نوٹ کرتی تھی کہ کالس کی بہت سی‬
‫لڑکٌاں لرة العٌن سے بچ بچ کر رہتی تھٌں شاٌد کسی انجانے خوف کا شکار تھٌں مگر فاطمہ کو اب ااحساس ہورہا تھا‬
‫کہ بظاہر نظر آنے والے ٌہ اجنبی سے لوگ کتنے مخلص ہوتے ہٌں۔اس نے اور بھی دٌن والے دٌکھے تھے مگر لرة‬
‫العٌن کی ہللا سے اٌسی محبت اور تعلك اس نے پہلی مرتبہ دٌکھا تھا ٌہی وجہ تھی کہ آج وہ پھر سے اسکی طرف‬
‫کھنچی چلی آئی تھی۔۔‬

‫لرت تمھٌں پتہ ہے اس دن مٌں تم سے مل کر واپس اپنے گھر آئی تو مغرب کا ولت جانے واال تھا۔۔۔اس دن مٌں نے "‬
‫سب سے پہلے نماز ادا کی کہ مٌں مزٌد اپنے رب کے ساتھ بے وفائی نہٌں کر سکتی۔۔مٌں جب نماز کے لٌے کھڑی‬
‫ہوئی مجھے اٌسا لگا کہ مٌں مزٌد نہٌں کھڑی ہو پاإں گی۔۔مٌرے لدم بہت بوجھل ہوگئے تھی۔۔دماغ ماإف تھا۔۔دل اٌسے‬
‫تھا جٌسے باہر نکل آئے گا آنکھٌں بہتی جا رہی تھٌں مجھے ٌاد نہٌں کہ مٌں نے کٌا پڑھا نماز مٌں۔۔۔بس اتنا ٌاد ہے پہلی‬
‫رکعت کا پہال سجدہ۔۔بہت سسکٌاں لے لے کر روئی تھی۔۔اس نماز کے بعد مجھے اپنے اندر اٌک عجٌب سا سکون‬
‫"محسوس ہوا تھا جو پہلے کبھی نہٌں ہوا۔۔اسکےبعد سے اب تک مٌں نے کوئی نماز نہٌں چھوڑی۔۔‬

‫فاطمہ سامنے الن مٌں گھاس پر نظرٌں جمائے مٌکانکی انداز مٌں سب کہے جا رہی تھی۔۔لرة العٌن حسب معمول مسکرا‬
‫کر اسکی سب باتٌں سن رہی تھی اور ساتھ مٌں "الحمدہلل" کہے جا رہی تھی۔۔‬

‫مگر لرت۔۔۔نماز کے بعد مجھے سکون ملتا ہے مگر وہ ولتی ہوتا ہے۔۔مجھے اپنے اندر بہت خال محسوس ہوتا ہے "‬
‫مجھے سمجھ نہٌں آرہی کہ کٌا وجہ ہے؟؟دٌکھو اب تو مٌں اسے بھی چھوڑ چکی ہوں جو مجھے ہللا سے غافل کٌے‬
‫ہوئے تھا مگر پھر بھی مجھے اٌک عجٌب سی تشنگی رہتی ہے مٌرا دل مضطرب رہتا ہے۔۔لرت مٌں نے تو سنا تھا کہ‬
‫"ہللا کے ذکر سے دلوں کو سکون ملتا ہے پھر مجھے کٌوں نہٌں ہر ولت وہ سکون ملتا؟‬

‫وہ روہانسی ہو رہی تھی اٌسے جٌسے اپنے آنسو اور اندر کی اذٌت کو مزٌد اندر دبا رہی ہو۔۔مگر لرة العٌن سمجھ رہی‬
‫تھی۔کہ اسکی اس بے سکونی کی کٌا وجہ ہے۔۔۔اس نے مسکرا کر کہا‬

‫فاطمہ۔۔پتہ ہم انسانوں کی زندگی کا انحصار روح اور جسم دونوں پر ہے۔۔اگر ٌہ روح ہمارے جسم سے نکل جائے ناں "‬
‫تو ٌہ جسم بٌکار ہے۔۔ ٌعنی ہماری زندگی کا اہم ترٌن پارٹ ہماری روح ہے۔۔جسکا ہم نے بہت خٌال رکھنا ہے مگر آج‬
‫کی اس ظاہرٌت پرستی کی دنٌا مٌں ہم نے ظاہری جسم کو تو بہت توجہ دی ہے مگر اپنے اندر کی نظر نہ آنے والی‬
‫روح کو بالکل اگنور کردٌا ٌہی وجہ ہے خوبصورت جسموں مٌں بے چٌن دل دھڑکتے ہٌں۔۔لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ‬
‫ظاہری کھٌل کود اور ہنسی مذاق سے خود کو خوش رکھ سکتے ہٌں مگر ٌہ بالکل غلط ہے آپکے جذبات کا تعلك آپکے‬
‫دل سے ہوتا ہے اور دل کا تعلك روح سے ہے۔۔اس روح کی ضرورٌات پوری کرنے سے ہٌں انسان کو سکون مل سکتا‬
‫"ہے‬

‫مگر لرت ۔۔مٌں تو اب نماز پڑھتی ہوں‪ ،‬دعائٌں بھی مانگتی ہوں۔۔کٌا اس سے مٌری روح کی ضرورت پوری نہٌں ہو "‬

‫"رہی؟؟‬

‫فاطمہ اسکی باتٌں سن کر حٌران سی تھی۔۔۔‬

‫فاطمہ دٌکھو۔۔نماز فرض ہے ٌہ بالکل ہماری روح کی ضرورت ہے مگر صرف نماز پڑھنا کافی نہٌں ہے۔۔تم خود بتاو "‬

‫"ہم سارا دن صرف کھانا کھائٌں۔۔پانی نہ پٌئٌں۔۔کٌا اس سے ہماری ضرورت پوری ہوگی؟؟‬

‫فاطمہ نے نفی مٌں سر ہالٌا‬

‫بالکل اسی طرح۔۔ہمارے لٌے نماز کے ساتھ اور بھی کام بہت ضروری ہٌں جو ہماری روح کی ضرورت پوری کرٌں "‬

‫"گے۔۔نماز مٌں تم ہللا سے سرگوشی کرتی ہو مگر کٌا تمھٌں معلوم ہوتا ہے کہ ہللا تم سے کٌا چاہ رہے ہٌں؟؟‬

‫فاطمہ نے پھر سے اداسی کے ساتھ سر نفی مٌں ہال دٌا۔۔۔‬

‫ٌہی وجہ ہے۔۔کہ کوئی بھی تعلك تب تک فائدہ مند نہٌں جب تک ٌک طرفہ ہو۔۔تمھٌں ہللا کے ساتھ تعلك لائم کرنا ہے تو "‬

‫"سب سے پہلے خود پر کام کرنا ہوگا۔۔۔‬

‫فاطمہ کے لٌے ٌہ سب باتٌں بہت گہری مگر نئی تھٌں اسے اٌسے لگ رہا تھا جٌسے اسکے ذہن سے پردے چھٹتے جا‬
‫رہے ہوں۔۔اسے والعی اب اپنا مسئلہ سمجھ آنے لگا تھا۔۔۔ اسے جاننا تھا کہ ہللا اس سے کٌا چاہتے ہٌں۔۔۔‬

‫!!مگر کٌسے۔۔۔۔‬

‫اسکی سوالٌہ نظرٌں اب آسمان کی طرف اٹھ گئی تھٌں۔۔‬


‫قسط نمبر ‪7‬‬

‫وہ اندھٌری کھائی مٌں گرتی ہی جا رہی تھی۔۔۔اسکا جسم بری طرح سے کانپ رہا تھا وہ حلك پھاڑ کر چٌخنا چاہ رہی "‬
‫تھی مگر آواز ساتھ نہ دے رہی تھی۔۔اس نے ہوا مٌں بہت ہاتھ پاوں مارے مگر کوئی سہارا ہاتھ نہ آٌا وہ کتنی دٌر سے‬
‫اٌسے تٌزی سے سر کے بل نٌچے کی طرف آرہی تھی اندھٌرے مٌں آنکھٌں پھاڑ کر دٌکھنا چاہ رہی تھی مگر کچھ‬
‫نظر نہ آٌا۔۔اسکی شدٌد خوف کے مارے وہ کٌفٌت تھی کہ آنسو بھی جٌسے حلك مٌں گولے کی صورت مٌن جمع ہو کر‬
‫اسکا سانس لٌنا دشوار کر رہے تھے۔۔۔بہت زور لگانے پر آخر اٌک لفظ اسکے منہ سے نکال اور ساتھ ہی اس کا جسم‬
‫"کسی پرنور اور روشن سی جگہ پر نرم مالئم سبز گھاس پر آکر گر گٌا۔۔۔‬

‫وہ اچانک سے اٹھ کر بٌٹھ گئی۔۔۔وہ بری طرح سے ہانپ رہی تھی سردی کے موسم مٌں پورا جسم پسٌنے سے شرابور‬
‫تھا۔۔اس نے اپنے ماتھے پر ہاتھ پھٌرا اور انگلٌوں پر لگا پسٌنہ دٌکھنے لگی۔۔۔‬
‫اتنے مٌں اسکے کمرے کا دروازہ دھڑام سے کھال۔۔‬

‫" فاطمہ تم ٹھٌک ہو بٌٹا؟؟"‬

‫مسز رٌان گھبرائی ہوئی آگے بڑھ کر اسکو ساتھ لگاتے ہوئے پوچھنے لگٌں۔۔‬

‫"جی ماما‪،‬بس وہ شاٌد۔۔۔خواب دٌکھا تھا۔۔تو ڈر لگئی"‬

‫فاطمہ اپنی ٌاداشت پر زور دٌنے کی کوشش کر رہی تھی کہ اس نے کٌا دٌکھا تھا۔۔۔اسکا سانس ابھی تک بحال نہ ہوا‬
‫تھا۔‬

‫"مٌں تو کچن مٌں پانی لٌنے کے لٌے آئی تھی کہ ٌوں تمھاری آواز سن کر گھبرا گئی اور ٌہاں آگئی"‬

‫"ماما مٌری کوئی آواز بھی آئی تھی کٌا؟؟"‬

‫فاطمہ بھنوٌں سکٌڑے حٌران و پرٌشان اپنی ماما کی طرف دٌکھ رہی تھی۔۔‬

‫"ہاں بٌٹا‪،،‬مجھے واضح سنائی تو نہٌں دٌا کہ تم نے کٌا کہا تھا مگر تم بھت چٌخ کر بولی تھی۔۔تم ٹھٌک ہو نا؟؟"‬

‫مسز رٌان پرٌشانی سے اسکے چہرے کو غور سے دٌکھتے ہوئے بولٌں۔۔‬


‫فاطمہ نے اثبات مٌں سر ہالٌا اور اپنے انگلٌوں پر لگے پسٌنے کو صاف کرنے لگی۔۔‬
‫اسکا کا دل پہلے ہی تٌزی سے دھڑک رہا تھا اور اب اسکی ماما نے اسے مزٌد الجھا دٌا تھا۔۔۔‬
‫ٌہ کٌا ہو رہا تھا اسکے ساتھ؟؟‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"ہائے فاطمہ۔۔کدھر ہو ٌار؟"‬


‫موبائل کی بٌپ ہوئی۔۔ٌہ سفٌان کا مٌسج تھا جو سکرٌن پر چمک رہا تھا۔۔۔‬
‫اس نے موبائل اٹھا دٌکھا۔۔‬
‫دل زور زور سے دھڑکنا شروع ہو گٌا۔۔‬
‫مگر اس دن علٌنہ کے سمجھانے کے بعد اب وہ پکا ارادہ کر چکی تھی کہ آج کے بعد وہ سفٌان سے بات نہٌں کرے‬
‫گی۔۔۔‬
‫موبائل سائڈ پر رکھ وہ پھر سے کتاب کی طرف دٌکھنے لگی۔۔‬

‫رات کے ‪ 8‬بجے کا ٹائم تھا اسکے رٌشمی بال کمر پر بکھرے تھے وہ بٌڈ پر کتابٌں پھٌالئے پڑھنے کی ناکام کوشش‬
‫کر رہی تھی۔۔۔ساتھ مٌں پڑا کافی کا مگ ٹھنڈا ہو چکا تھا ۔۔مگر وہ فوکس نہٌں کر پا رہی تھی۔۔‬
‫اس نے کتاب بند کی اور اپنا سر بٌڈ کے کراإن کے ساتھ لگا کر آنکھٌں بند کر دٌں۔۔‬
‫دوبارہ سے بٌپ ہوئی۔۔۔‬
‫اسکے آنسو بہنا شروع ہو گئے۔۔‬

‫"آخری بار بات کرلو۔۔اسے آرام سے کہہ دو کہ آجکے بعد وہ تمھٌں کوئی مٌسج نہ کرے۔۔وہ پرٌشان ہورہا ہوگا۔۔"‬

‫کسی نے اندر سرگوشی کی۔۔‬


‫اس نے آنکھٌں کھولٌں۔۔۔ہاتھ موبائل کی طرف بڑھاٌا۔۔‬

‫"فاطمہ تم نے تو خود سے وعدہ کٌا تھا کہ تم اس سے اب کبھی بات نہٌں کروگی؟"‬

‫اٌک اور آواز اندر سے آئی۔۔اسکا بڑھتا ہوا ہاتھ پھر سے رک گٌا۔۔‬
‫دوبارہ بٌپ ہوئی۔۔‬

‫فاطمہ وہ تمہاری بہت کئٌر کرتا ہے۔۔تم نے اگر اٌسے چھوڑدٌا تو وہ خود کو کچھ کر لے گا۔۔کٌا تم سے ٌہ برداشت "‬

‫"ہوجائے گا؟ کٌا تم خوش رہ لوگی اسکے بغٌر؟؟ کٌا تم چٌن سے رہ سکو گی کہ کوئی تمھاری وجہ سے اذٌت مٌں ہو‬

‫کسی نے دوبارہ اسکے اندر سرگوشی کی۔۔۔‬


‫اس کے حلك مٌں کچھ اٹک سا گٌا تھا آنکھٌں مزٌد گرم ہوگئٌں۔۔‬
‫اس سرگوشی کے بعد اس نے آگے بڑھ کر موبائل اٹھا لٌا۔۔‬

‫"فاطمہ ٌہ ٹھٌک نہٌں ہے۔۔اٌسا مت کرو۔۔ٌہ تعلك جائز نہٌں ہے"‬

‫فاطمہ اب رپالئی کرنے کے لٌے ٹائپ کر رہی تھی۔۔‬


‫فاطمہ رک جاإ‪،‬اپنا وعدہ مت بھولو‪،‬وہ کچھ نہٌں ہے تمھارا۔۔تم اس تعلك کا انجام بھی جانتی ہو۔محض اضطراب "‬

‫"ہے۔۔مت کرو اٌسا۔۔‬

‫اندر سے آنے والی آواز پہلے کی نسبت دھٌمی ہوگئی تھی۔۔‬


‫رپالئی سٌنڈ ہو چکا تھا۔۔‬
‫پاس ہی موجود وہ لبٌح شکل کی مخلوق لہمہہ لگا کر ہنسی تھی۔۔‬
‫پھر سے نفس جٌت چکا تھا۔۔‬
‫وہ اپنا وعدہ توڑ چکی تھی۔۔‬
‫اندر کچھ تھا جو ٌک دم اداس ہو گٌا تھا۔‬

‫!وہ پھر سے شٌطان کو خوش اور رحمان کو ناراض کر بٌٹھی تھی۔۔‬

‫قسط نمبر ‪8‬‬

‫اسکا دل بہت تٌزی سے دھڑک رہا تھا۔۔۔‬


‫بات ختم ہو چکی تھی۔۔ہمٌشہ کی طرح نفس کی شہوت اور ہوس غالب آگئی تھی۔۔۔‬
‫کٌا ٌہ محبت تھی؟‬
‫فاطمہ نے موبائل رکھ کر خود سے پوچھا۔۔۔‬
‫کٌا والعی اسے محبت کہتے ہٌں؟؟‬
‫جو انسان کو ولتی لذت دے کر پھر سے بے چٌن کر دٌتی ہے‪،‬جسکا انجام ان دٌکھا ہے ۔۔وہ ہمٌشہ اس رشتے کا انجام‬
‫سوچ کر خوفزدہ ہوجاتی تھی۔۔۔‬
‫کٌا وصال ممکن تھا؟؟ ٌا اسکے اردگرد پھٌلے ہزاروں افئٌرز کی طرح اس کے اس رشتے مٌں بھی بس جدائی ٌا دھوکہ‬
‫تھا؟‬
‫اٌک عجٌب سی گھٹن نے اسے گھٌر لٌا تھا۔۔۔‬
‫کہٌں دور سے عشاء کی آذان کی آواز آنے لگی۔۔‬

‫اس نے ٹائم دٌکھا تو ‪ 9‬بج چکے تھے۔۔ٌعنی وہ پورا اٌک گھنٹہ سفٌان سے چٌٹ کرتی رہی؟ اسے احساس ہی نہٌں ہوا‬
‫تھا۔۔۔ہوتا بھی کٌسے۔۔نفس کی خواہشات پوری کرتے کرتے انسان کو لمحات تو کٌا گھنٹوں کے ضٌاع کی بھی خبر نہٌں‬
‫ہوتی احساس زٌاں تو دور کی بات ہے۔۔۔‬
‫اس نے اذان کو اگنور کرکے دوبارہ موبائل اٹھاٌا اور واٹس اٌپ آن کٌا۔۔۔‬
‫کسی کا کوئی مٌسج نہٌں تھا۔۔سٹٌٹس کا نوٹٌفٌکٌشن دٌکھ کر وہ اپنے کانٹٌکٹس کے سٹٌٹس سٌن کرنے لگی۔۔‬

‫ٌکاٌک لرة العٌن کا سٹٌٹس سامنے آٌا۔۔جو ابھی ‪ 17‬منٹ پہلے ہی اپلوڈ کٌا گٌا تھا۔۔۔‬

‫لال ہللا تعالی‬

‫"اور ہم نے ان مٌں سے اکثر لوگوں کا عہد کا پابند نہٌں پاٌا اور ہم نے ان مٌں سے اکثر لوگوں کو نافرمان ہی پاٌا"‬

‫)سورة األعراف ‪(102‬‬

‫اسکا ٌہ سٹٌٹس دٌکھ کر فاطمہ کا دل جٌسے لمحے کے لٌے بند ہوگٌا۔۔اسکے ہاتھ کانپنے لگے۔لرة العٌن اکثر اپنے‬
‫سٹٌٹس پر آٌات ٌا احادٌث لگاٌا کرتی تھی ۔۔فاطمہ اکثر اگنور کر جاتی ٌا سرسری سا پڑھ کر گزر جاتی تھی۔۔‬
‫مگر آج۔۔۔‬
‫آج وہ اس آٌت کو اگنور نہ کر پائی۔۔اسے اٌسے لگا جٌسے کسی نے بہت زور سے اسے جھنجھوڑ کر رکھ دٌا ہو۔۔۔دل‬
‫کی بے چٌن دھڑکن نے آنکھوں کو پھر سے گرم کردٌا۔۔۔‬
‫وہ اکثر لرة العٌن کی باتوں پر حٌران ہوتی تھی کہ اسے لرآن سےکٌسے جواب مل جاتے ہٌں۔۔کچھ دن پہلے جب وہ لرة‬
‫العٌن کے گھر گئی تھی تو اسے بھی اٌک جواب مال تھا۔۔۔اسکے بعد اسے پکا ارادہ کٌا تھا کہ اب وہ دوبارہ اس گناہ مٌں‬
‫ملوث نہٌں ہو گی۔۔‬
‫مگر آج وہ پھر سے اپنے نفس کے ہاتھوں ہار بٌٹھی تھی ۔۔‬
‫ہم نے ان مٌں سے اکثر کو نافرمان ہی پاٌا‬
‫ٌہ ہللا کے الفاظ تھے۔۔‬
‫سات آسمانوں کے پار سے آئے اسکے رب کے کلمات۔۔۔‬

‫ٌہ ‪ 1400‬سال پہلے نازل شدہ الفاظ آج کٌسے اسکی سچوئٌشن کے بارے مٌں جواب دے سکتے تھے۔۔‬

‫نافرمان‬
‫انکو۔۔۔۔ٌعنی مجھے؟؟‬
‫مٌں نافرمان۔۔۔۔ہاں پھر سے نافرمانی کر بٌٹھی‬
‫موبائل سائڈ پر رکھ کر وہ فورا سے واش روم کی طرف بھاگی اور وضو کرکے جائے نماز بچھا لی۔۔۔‬
‫آنسو زارو لطار بہہ رہے تھے۔۔‬
‫جسم مسلسل کانپ رہا تھا۔۔۔‬
‫نماز کے بعد اس نے کانپتے ہوئے ہاتھ اٹھائے۔‬
‫اوہ ہللا تعالی۔۔۔ آئی اٌم سوری۔۔۔رئٌلی سوری۔۔۔مٌں پھسل گئی ۔۔مٌں پھر سے پھسل گئی۔۔۔آپ نے صحٌح کہا مٌں نافرمان‬
‫ہی ہوں۔۔مٌں اپنا وعدہ پورا نہ کر سکی۔۔۔(ہچکی بندھ چکی تھی) ہللا پلٌز۔۔۔مجھے معاف کردٌں۔۔۔آپ نے اس دن اپنی آٌت‬
‫کے ذرٌعے مجھے حوصلہ دٌا تھا کہ آپ سب گناہ معاف کردٌتے ہٌں۔۔۔مگر دٌکھٌں آج مٌں پھر سے گناہ کر بٌٹھی۔۔۔‬
‫ہللا تعالی پلٌٌٌز۔۔۔مجھے نافرمان نہٌں بننا مجھے بھی لرت کی طرح آپکی پٌاری بندی بننا ہے ہللا۔۔پلٌٌز۔۔۔مٌں کمزور پڑ‬
‫رہی ہوں مٌرے دل کو سنبھال لٌں۔۔۔پلٌٌز ہللا۔۔۔‬
‫چہرہ ہاتھوں مٌں چھپائے وہ بچوں کی طرح بلک بلک کر رو رہی تھی۔۔۔‬
‫روتے روتے وہ سجدے مٌں گر گئی۔۔زمٌن اسکی ندامت مٌں ڈوبی سسکٌوں کی گواہٌاں سمٌٹ رہی تھی۔۔حتی کہ اسکے‬
‫دل پر سکٌنت نازل ہونے لگی اور اسے پتہ ہی نہٌں چال کب وہ نٌند کی آغوش مٌں چلی گئی۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"شہرٌار۔۔۔رکو۔۔۔امی۔۔۔امی دٌکھٌں اسکو۔۔ٌہ مجھ سے مار کھا لے گا مٌں کہہ رہی ہوں۔۔۔‬

‫نائلہ شہرٌار کے پٌچھے ننگے پاإں بھاگ رہی تھی جو مذالا اسکا موبائل اسکے ہاتھ سے چھٌن کر بھاگ رہاتھا۔۔‬
‫دونوں بہن بھائٌوں کی ازلی محبت اور چھٌڑ چھاڑ انکے گھر کا معمول تھٌں۔۔۔شہرٌار نائلہ سے اٌک سال چھوٹا تھا‬
‫دونوں اٌک ہی ٌونٌورسٹی مٌں پڑھتے تھے۔۔۔‬
‫روز دونوں کی شرارتوں اور پٌار بھری لڑائٌوں سے انکی ماں بہت محظوظ ہوتی تھٌں اور شاٌد دونوں بہن بھائی اپنی‬
‫ماں کو ہی خوش کرنے کے لٌے اٌسا کرتے تھے ۔۔‬
‫انکے والد انکے بچپن مٌں ہی فوت ہوگئے تھے ماں نے تنہا مشمتٌں کرکے انکو پڑھاٌا لکھاٌا تھا ٌہاں تک کہ آج وہ اس‬
‫ممام تک پہنچ گئے تھے شہرٌار سٌکنڈ ٹائم کاروبار کے ساتھ ساتھ آن الئن جاب کرتا تھا جس کی وجہ سے انکا گزارا‬
‫ہللا کے فضل سے اچھے سے ہو رہا تھا۔۔‬

‫امی ٌہ ہمٌشہ ہی اٌسے کرتا ہے مٌں جب بھی موبائل ٌووز کر رہی ہوتی ہوں ٌہ چھٌن جاتا ہے۔۔مٌں نے تو کبھی اس "‬

‫"کے ساتھ اٌسا نہٌں کٌا‬

‫نائلہ روہانسی ہو گئی تھی۔۔۔اسکی ماں نے ہنستے ہوئے شہرٌار سے کہا۔۔‬

‫"شہرٌار۔۔بہن کو تنگ مت کٌا کرو تمھٌں پتہ ہے نا کہ وہ کچھ عرصے کی مہمان ہے۔۔"‬

‫شہرٌار لہمہہ لگا کر ہنسا۔۔۔ نائلہ مزٌد چڑ‬


‫گئی تھی اسے ٌہ بات آگ کی طرح لگتی تھی اور اسکی ماں اٌسے موالع پر اسی بات سے ہی اسکو چھٌڑا کرتی تھٌں۔۔‬

‫"ٌہ لٌں بھئی آپ تو مہمان ہٌں اب کچھ عرصے کی"‬

‫شہرٌار نے آنکھ مارتے ہوئے ماں کی طرف دٌکھا اور ہنستے ہوئے موبائل واپس ہاتھ مٌں دے دٌا۔۔۔‬
‫نائلہ نے چھٌننے کے انداز مٌں موبائل لٌا اور منہ چڑاتی واپس اپنے کمرے کی طرف مڑگئی۔۔‬
‫اسے اٌسے دٌکھ کر دونوں ماں بٌٹا ہنسنے لگے ۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫لسط نمبر ‪9‬‬

‫لرت مٌرا دل کرتا ہے مٌں اس سے بالکل بے نٌاز ہو جاإں‪،‬اسکی ٌادوں سے‪،‬اسکی باتوں سے‪ ،‬حتی کہ وہ سامنے "‬

‫"بھی آئے تو مجھے کوئی فرق نہ پڑے۔‬

‫پچھلی رات کے والعے کے بعد آج فاطمہ ٌونٌورسٹی مٌں لٌکچر سے فری ہوتے ہی لرة العٌن کے پاس آئی تھی کل‬
‫رات اتنی واضح آٌت ملنے کے بعد وہ اب تک سنبھل نہٌں پا رہی تھی ۔۔وہ اس دھوکے کے جال سے نکلنا چاہتی تھی۔۔۔‬

‫مٌں جانتی ہوں مٌں بہک گئی تھی‪،‬مجھے خود کو بچانا چاہٌے تھا مگر اب کٌا کروں؟ دل اپنے اختٌار مٌں تو نہٌں ہوتا "‬

‫"نا؟‬

‫وہ روہانسی ہوئی تھی۔۔‬

‫فاطمہ ٌہ حمٌمت ہے کہ دل اپنے اختٌار مٌں نہٌں ہوتا مگر دٌکھو اسکو بے اختٌار کرنے کا اختٌار ضرور ہمارے ہاتھ "‬

‫"مٌں ہوتا ہے۔۔۔تم جانتی ہو ہللا نے کٌوں لرآن مٌں عورت اور مرد کو نظروں کی حفاظت حکم دٌا ہے؟؟‬

‫لرة العٌن کے سوالٌہ انداز پر فاطمہ نے نفی مٌں سر ہالٌا‬

‫اسی لٌے کہ ہمارا دل کاسکون ہمارے اختٌار مٌں رہے۔۔۔دل ہللا کے ہاتھ مٌں ضرور ہٌں مگر اس معاملے مٌں ہم اتنے "‬
‫بے بس بھی نہٌں ہٌں۔۔نظروں کی حفاظت سب سے پہال عمل ہے جس سے انسان ٌا تو دل کا سکون بچا سکتا ہے ٌا‬
‫"اسے برباد کر سکتا ہے۔۔اس لٌے پہلے تو اس بات کو مائنڈ سے نکالو کہ تمھارا خود پر کوئی اختٌار نہٌں‬

‫اب وہ کافی سنجٌدہ ہو کر فاطمہ کو سمجھا رہی تھی۔۔آخر کٌوں نہ سمجھاتی۔۔وہ دل جنھٌں رب کی محبت مٌں تڑپنا‬
‫چاہٌے تھا اٌک نامحرم اور ناجائز محبت مٌں تڑپ رہا ہو ٌہ رب کے حك مٌں ظلم نہٌں تو اور کٌا ہے؟؟‬

‫اور سنو! ٌہ اٌک مرض ہے۔۔مگر العالج نہٌں ہے۔۔اسکی شفا موجود ہے۔۔ہللا نے موت کے سوا کوئی مرض اٌسا نہٌں "‬

‫!!اتارا جسکی شفا موجود نہ ہو‪،‬مگر شفا تمھٌں تب ملے گی جب تم والعی سنجٌدہ ہوکر شفاٌاب ہونا چاہو گی‬

‫"مٌں شفا چاہتی ہوں"‬

‫فاطمہ فورا سے بولی۔۔‬

‫الحمدہلل۔۔۔دٌکھو۔ کسی بھی بٌماری کے عالج کے لٌے دو چٌزٌں الزم و ملزوم ہٌں۔ سب سے پہلے تو پرہٌز۔۔اور پھر "‬
‫دوا۔۔پرہٌز مٌں تمھٌں چند کام کرنے ہوں گے تاکہ دوا اپنا اثر پوری طرح سے کر سکے۔۔۔‬
‫فاطمہ ہمہ تن گوش ہو کر سن رہی تھی۔۔‬
‫پرہٌز مٌں سب سے پہلے تم اسکا نمبر ڈٌلٌٹ کرکے بالک کرو‪،‬تمام کنورسٌشنز اور پکس۔۔سب کچھ ڈٌلٌٹ کرو‪،‬اسکے "‬
‫دئٌے ہوئے تحفے ‪ ،‬ان سب چٌزوں کو خود سے دور کرو۔۔کوئی اٌک بھی چٌز اٌسی تمھارے پاس نہ ہو جو تمھٌں‬
‫"اسکی ٌاد دالئے۔جب تم ٌہ کر چکو تو پھر مجھے بتانا۔‬

‫فاطمہ نے آنسوإں کا گولہ حلك سے نٌچے اتارتے ہوئے اثبات مٌں سر ہالٌا تھا۔۔‬

‫"اور سنو۔۔۔کوئی کام بھی رب سے دعا کٌے بغٌر نہ شروع کرنا۔۔دو نفل پڑھ کر ہمت مانگنا ۔۔وہ ضرور دٌں گے۔۔۔"‬

‫اب کی بار وہ مسکرا کر بولی تھی۔۔۔‬

‫تم چاہتی ہو نا کہ تم بھی ہللا کے لرٌب ہو۔۔تو پہال سٹٌپ ٌہی ہے تمھارا۔۔۔ہللا لرآن مٌں کہتے ہٌں نا۔۔"‬

‫"جب تک تم ان چٌزوں مٌں سے جو تمھٌں محبوب ہٌں خرچ نہ کرو گے تم کبھی نٌکی کو پا نہٌں سکتے"‬

‫)آل عمران(‬

‫"سو اٹس ٹائم۔۔کہ تم اپنی محبوب ترٌن چٌز اسکے لٌے لربان کردو۔۔‬

‫لرآن واحد ذرٌعہ تھا جسکے آگے وہ خود کو بے بس محسوس کرتی تھی۔۔‬
‫اس نے آنسوإں سے بھری آنکھٌں جھکا لی تھٌں۔۔اس ولت اس سے بڑھ کرکون جان سکتا تھا کہ ٌہ سب لربان کرنا کتنا‬
‫مشکل تھا۔۔۔مگر اسے ہللا کو پانا تھا۔۔ہللا جٌسی ہستی کو پانے کے لٌے کچھ لربان نہ کرنا پڑے۔۔اٌسا کٌسے ہوسکتا‬
‫ہے۔۔۔اس نے خود سے عہد کٌا اور فورا رب سے دعا کی کہ وہ اسے ہمت دٌں۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫شہرٌار نے مغرب کی نماز پڑھ کر سالم پھٌرا ہی تھا کہ اسے اپنے پٌچھے بائٌں طرف دبی دبی سسکٌوں کی آواز‬
‫آئی۔۔۔‬
‫اس نے فورا سے مڑ کر دٌکھا تو وہ اٌک نوعمر لڑکا دعا کے لٌے ہاتھ اٹھائے اپنے رب سے مناجات کرنے مٌں‬
‫مصروف تھا۔۔اسے احساس ہی نہٌں تھا کہ اسکی ان سسکٌوں نے کتنے ہی کانوں کو اپنی طرف متوجہ کرلٌا تھا۔۔کچھ‬
‫نظرٌں حسرت اور رشک سے اسے دٌکھ رہی تھٌں اور کچھ ججمنٹل ہو کر۔۔۔مگر شہرٌار اٌک دم سے کھٹکا تھا۔۔‬
‫اسے ٌکاٌک آخری بار کی ہوئی اپنی دعا ٌاد آئی جو اس نے والعی تڑپ کر مانگی تھی۔۔‬

‫"اوہ۔۔رمضان مٌں۔۔اور اب چھ ماہ گزر چکے ہٌں"‬

‫وہ افسوس کے ساتھ گوٌا اندر ہی اندر خود سے مخاطب ہوا۔۔‬


‫اس نوعمر لڑکے کی سسکٌوں مٌں کچھ اٌسا تھا جو شہرٌار کو اندر سے ہال رہا تھا۔۔اسکے رونگھٹے کھڑے ہو رہے‬
‫تھے۔۔۔وہ اٹھا اور مسجد سے باہر آگٌا۔۔‬
‫مسجد کے ساتھ ہی عورتوں کا مدرسہ تھا۔۔۔اس پھٌلتے اندھٌرے مٌں چند عورتٌں مدرسے سے نکل رہی تھٌں۔۔۔وہ مکمل‬
‫برلعہ پہنے ہوئے تھٌں حتی کہ انکی آنکھٌں بھی نظر نہ آ رہی تھٌں۔۔‬
‫ان پر نظر پڑتے ہی شہرٌار نے اپنی نگاہٌں جھکا لٌں۔۔۔‬
‫اٌک خٌال اسکے ذہن سے آکر گزرا تھا۔۔‬

‫"کاش نائلہ اور اماں بھی اٌسے۔۔۔۔۔"‬

‫لسط نمبر ‪10‬‬

‫شہرٌار ٌہی سوچتے سوچتے اپنے بک سٹور کی طرف بڑھ گٌا۔۔ مغرب کی نماز پڑھ کر وہ روز اپنے بک سٹور کی‬
‫طرف آجاتا تھا جہاں اسکا ساتھی فراز صبح سےموجود ہوتا اور پھر شام سے شہرٌار کی شفٹ شروع ہوتی۔۔‬

‫ٌہٌں پر وہ اپنا آن الئن کام کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی نٌورسٹی کا بھی پڑھتا رہتا تھا۔۔‬

‫النور بک لٌنڈ" اس ولت شہر کا سب سے بڑااور مشہور بک سٹور تھا جسے ٌہ دو نوجوان لڑکے چل رہے تھے۔۔ٌہاں "‬
‫ہر عام خاص پرانی نئی ہر فٌلڈ کی بکس دستٌاب تھٌں ٌونٌورسٹٌز اور کالجز کے سٹوڈنٹس ٌہاں آکر سستے داموں بکس‬
‫خرٌدتے ٌا اپنی بکس اکسچٌنج کرواتے۔۔‬

‫شہرٌار نے آکر سالم دعا کے بعد فراز کو گھر بھٌجا اور اپنا کام سنبھال لٌا۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"فاطمہ بٌٹا۔۔۔مٌں کب سے۔۔۔"‬

‫مسز رٌان نے فاطمہ کے کمرے کا دروازہ کھولتے ہوئے کہا مگر کمرے کا حال دٌکھ کر وہٌں ٹھٹک گئٌں۔۔‬
‫ہر طرف کاغذ‪ ،‬کپڑے‪ ،‬بکس ‪،‬گفٹ پٌکس‪،‬چاکلٌٹس اور اسی طرح کی دوسری چٌزٌں بکھری ہوئی تھٌں۔فاطمہ اپنی‬
‫الماری سے کچھ نکالنے مٌں مصروف تھی مگر اپنی ماما کی آواز سن کر کچھ گھبرا سی گئی۔۔‬

‫مسز رٌان اٌک ہاوس وائف تو تھٌں ہی‪،‬مگر انھوں نے خود کو فٹ رکھا ہوا تھا کبھی جم‪،‬کبھی پارلر‪ ،‬کبھی فرٌنڈز کے‬
‫ساتھ شاپنگ تو کبھی پکنکس۔۔گھر مٌں وہ کم ہی پائی جاتی تھٌں اگر ہوتٌں بھی تو سارا دن ٹی وی پر براجمان‬
‫رہتٌں‪،‬فاطمہ سے دن مٌں اٌک دو بار ہی ماللات ہوتی‪ ،‬کبھی کبھی ہی اٌسا ہوتا کہ اس سے اسکی پڑھائی کے بارے‬
‫مٌں پوچھ لٌتٌں ورنہ اکثر اولات بس نصٌحتٌں ہی ہوتٌں‪،‬‬

‫اپ ٹو ڈٌٹ رہا کرو فاطمہ‪ ،‬ہر وٌک پارلر جاٌا کرو‪،‬فالں برانڈ پر سٌل ہے مٌرے ساتھ چلنا‪،‬کچھ ہٌلدی کھاٌا پٌا کرو "‬

‫"آگے ذمہ دارٌاں سنبھالنی ہٌں وغٌرہ وغٌرہ۔۔‬

‫فاطمہ خاموشی سے اپنی ماما کی باتٌں سنتی رہتی۔۔اسے کبھی ہمت نہٌں ہوئی تھی کہ وہ اپنے بارے مٌں کچھ انھٌں‬
‫بتائے‪ٌ،‬ا ااپنی سفٌان سے دوستی کے متعلك کچھ شو کرے۔۔اسکی عمر‪ 21‬سال تھی اس کا دل کرتا تھا کہ وہ اپنے‬
‫جذبات کا اظہار اپنی ماما سے کرے۔۔مگر اسکی ماما نے کبھی اس طرح سے اسے ٹرٌٹ نہٌں کٌا تھا۔۔۔ٌہی وجہ تھی کہ‬
‫گھر سے مکمل توجہ نہ ملنے کی وجہ سے وہ غلط ٹرٌک پر نکل آئی تھی۔۔۔‬
‫بھائی اسکے الگ مصروف رہتے تھے وٌکنڈ پر سب جمع ہوتے تو مل کر ڈنر کرلٌا ٌا اٌک دو گھنٹے ساتھ گزار لٌے‬
‫مگر آپس مٌں اتنی کوئی فرٌنکنس نہ تھی۔۔ہر اٌک اپنی زندگی مٌں مگن تھا۔۔کسی کو کسی کی الئف مٌں انٹر فئٌر کرنے‬
‫کا حك نہ تھا۔۔‬
‫مگر اس دن رات کو خواب مٌں ڈرنے کے بعد سے مسز رٌان فاطمہ کے بارے مٌں کچھ محتاط سی ہو گئی تھٌں۔۔پہلے‬
‫جو کبھی خود اسکے کمرے مٌں بہت کم جاتی تھٌں اب جانا شروع ہو گئی تھٌں۔۔اور آج کمرے کی حالت دٌکھ کر مزٌد‬
‫تشوٌش کا شکار ہو گئٌں۔۔‬

‫"ماما۔۔۔آپ ٌہاں؟ آپ مجھے بال لٌتٌں مٌں آجاتی؟"‬

‫فاطمہ نے الماری فورا سے بند کرتے ہوئے اپنی گھبراہٹ کنٹرول کرتے ہوئے کہا۔۔‬

‫"نہٌں بس وٌسے ہی دل کر رہا تھا تم سے باتٌں کرنے کو۔۔سوچا خود چلی جاوں"‬

‫مسز رٌان آگے بٌڈ کی طرف بڑھتی ہوئی چٌزٌں دٌکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔‬
‫فاطمہ کا دل تٌزی سے دھڑکنا شروع ہوگٌا۔۔‬
‫کہٌں ماما کو پتہ نہ چل جائے۔۔۔‬
‫افف مٌں کٌا کروں۔۔۔‬

‫"ٌہ سفٌان کون ہے؟؟"‬

‫مسز رٌان نے اٌک گفٹ پٌک اٹھاتے ہوئے بھنوٌں سکٌڑتے ہوئے فاطمہ سے پوچھا۔۔‬

‫"ماما۔۔۔وہ۔۔۔وہ مٌرا۔۔ کالس فٌلو ہے۔۔"‬

‫فاطمہ کو لگا کہ اب اسکا دل بس باہر آجائے گا۔۔۔‬


‫اسکی والدہ گفٹ پٌک کھول رہی تھٌں۔۔‬

‫"صرف کالس فٌلو؟؟؟"‬

‫مسز رٌان کی مشکوک نظروں نے فاطمہ کو مزٌد کنفٌوز کردٌا۔۔اسکا رنگ ماند پڑ چکا تھا۔۔‬

‫"آج تو تمھاری خٌر نہٌں فاطمہ۔۔"‬

‫اس نے دل ہی دل مٌں سوچا۔۔‬

‫"مم۔۔ماما وہ۔۔دوست بھی ہے"‬

‫"تم نے کبھی بتاٌا نہٌں فاطمہ"‬


‫مسز رٌان نے ماتھے پر بل التے ہوئے پوچھا ٌمٌنا انھٌں اپنی بٌٹی سے اٌسی کوئی تولع نہٌں تھی۔۔‬

‫"کوئی "صرف دوست" ہو اور اتنے گفٹس دے؟؟؟اور بائی دا وے‪،‬لڑکا لڑکی کب سے دوست ہونے لگ گئے؟؟"‬

‫مسز رٌان نے فاطمہ کی آنکھوں مٌں جھانکنا چاہا مگر اس نے اپنی نگاہٌں جھکا لٌں۔۔۔آخر ماں تھٌں‪،‬اور ماں جٌسی‬
‫ضرور بھی ہو اوالد کے بدلتے رنگ سے پہچان ہی لٌتی ہے کہ دال مٌں کچھ کاال ہے۔۔‬
‫فاطمہ کو کچھ سمجھ نہٌں آرہی تھی کہ اب وہ کٌا کرے۔۔اب تو وہ ٌہ سب ختم کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔اس دلدل‬
‫سے نکلنا چاہ رہی تھی۔۔مگر ماما۔۔کٌا بتائے اب انھٌں۔۔۔‬
‫دل کی دھڑکن مزٌد تٌز ہو گئی تھی۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے‬

‫لسط نمبر ‪11‬‬

‫"امی دل کرتا ہے بس آپکے ہاتھ کے پکے کھانے کھاتی رہوں‪،‬لسم سے‪،‬مزہ آجاتا ہے"‬

‫لرة العٌن نے دٌسی گھی مٌں چوپڑی روٹی ساگ کے ساتھ کھاتے ہوئے کہا۔‬

‫"ہاں تاکہ تمھٌں کبھی کھانا بنانا نہ پڑے‪،‬سب جانتی ہوں تمھاری ٌہ مسکے بازی"‬
‫اسکی ماں نے روٹی توے پر ڈالتے ہوئے مذالا ناراض ہوتے ہوئے کہا۔۔‬

‫لرة العٌن ہنستے ہوئے اپنی انگلٌاں چاٹتے ہوئے دعا پڑھنے لگی‬

‫"الحمدہلل اطعمنی ھاذا۔۔ہللا کا شکر جس نے مجھے ٌہ کھانا کھالٌا"‬

‫"اور ہللا مٌری امی کو جنت کے لذٌذ کھانے کھالئٌں"‬

‫لرة العٌن نے مسکراتے ہوئے اپنی ماں کی طرف دٌکھتے ہوئے کہا جو ٌک دم خوش ہوتے ہوئے "آمٌن‪،‬آمٌن" کہہ رہی‬
‫تھٌں۔۔‬

‫اچانک ساتھ پڑا ہوا فون بجا۔۔لرة العٌن نے اپنی رنگ ٹون پر اسالمی (نظم) لگائی ہوئی جو مٌوزک اور ساإنڈ اٌفٌکٹ‬
‫سے بالکل پاک تھی۔۔‬

‫وہ اپنے اعضاء کی حتی االمکان حفاظت کرتی تھی خصوصا مٌوزک سے‪،‬اسکے مالک نے جو چٌز حرام کردی ہو‬
‫تو وہ غالم ہوکر کٌسے اسے اپنے لٌے حالل کرسکتی تھی‪،‬حتی کہ موبائل ٹون کا بھی مٌوزک ختم کردٌا کہ کہٌں‬
‫اسکے دل پر سٌاہ دھبہ نہ لگ جائے‪،‬کہٌں اسکے دل کا نور نہ بجھ جائے‪،‬کہٌں اسکا دل سخت نہ ہوجائے ‪ٌ،‬ا کہٌں اسکا‬
‫رب اس سے ناراض نہ ہوجائے‪،‬کہٌں اسکے دل مٌں منافمت جنم نہ لے لے (کٌونکہ موسٌمی دل مٌں نفاق پٌدا کرتی‬
‫ہے) اسے منافمت سے ڈر لگتا تھا ۔۔منافمٌن کے انجام (جہنم کے سب سے نچلے گڑھے) سے ڈر لگتا تھا وہ اپنے رب‬
‫کی رضا کی خواہاں اپنے آپکو ان گناہوں سے بچا بچا کر رکھتی تھی۔۔‬

‫ٌہ فاطمہ کا فون تھا۔۔‬

‫"امی فاطمہ کا فون ہے"‬


‫ٌہ کہتے ہوئے لرة العٌن موبائل اٹھا کر کمرے مٌں چلی گئی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"اچھا گڑٌا‪ ،‬صبر کرو کوئی بات نہٌں ‪،‬اس مٌں بھی کوئی حکمت ہو گی"‬

‫لرت اس مٌں کٌا حکمت ہو سکتی ہے؟؟ماما نے مجھے اتنا ڈانٹا وہ کہہ رہی تھٌں کہ وہ بابا کو فون کرکے بتائٌں گی "‬

‫"کہ انکی بٌٹی ٌونٌورسٹی مٌں کٌا گل کھال رہی ہے‪،‬بابا کٌنٌڈا مٌں بٌٹھے مجھ سے کتنے خفا ہوں گے‬

‫لرة العٌن کے سمجھانے پر فاطمہ اب اپنے آنسو روک نہٌں پا رہی تھی۔۔آج اسکا دل بہت ٹوٹا ہوا تھا اسکی ماما نے‬
‫اسکی بہت زٌادہ بے عزتی کی تھی۔۔‬

‫لرت مٌں نے ماما کو بتاٌا بھی تھا کہ مٌں ٌہ سب ختم کرنے جا رہی ہوں مٌں اس دلدل سے نکلنا چاہتی ہوں‪،‬انھٌں "‬

‫"سمجھنا چاہٌے تھا نا‬

‫"فاطمہ اگر تم ٌہ سب پہلے نہ چھپاتی تو شاٌد آج ٌہاں تک نوبت نہ آتی"‬

‫!لرة العٌن نے رنجٌدہ ہوتے ہوئے کہا‬

‫"لرت تم بھی مجھے بلٌم کر رہی ہو؟؟تم جانتی ہو نا کہ مٌں والعی ہی خود کو بدلنا چاہتی ہوں"‬
‫فاطمہ کو لرة العٌن سے اس بات کی امٌد نہٌں تھی۔۔لرة العٌن کی بات کافی حد تک درست بھی تھی مگر شاٌد اس نے‬
‫غلط مولع پر کہہ دی تھی جس پر اب وہ دل ہی دل مٌں پچھتا رہی تھی۔۔‬

‫"سوری فاطمہ‪،‬مٌرا وہ مطلب نہٌں تھا جو تم سمجھ رہی ہو‪،‬تمھٌں برا لگا آئی رٌلی سوری"‬

‫"مجھے والعی تم سے ٌہ امٌد نہٌں تھی"‬

‫ٌہ کہتے ہوئے فاطمہ نے فون کاٹ دٌا اور دوسری طرف لرة العٌن ہونٹ بھٌنچ کر رہ گئی۔اسے بہت شرمندگی ہو رہی‬
‫تھی کہ فاطمہ جو پہلے ہی بہت ہرٹ تھی اس نے مزٌد اسے ہرٹ کر دٌا۔۔‬

‫آئی سوری ہللا تعالی‪،‬آپ مجھے معاف کردٌں مٌری وجہ سے آپکے بندے کا دل مزٌد دکھی ہوگٌا‪،‬آپ پلٌز اسے صبر "‬

‫"دٌں اسے سٌدھا رستہ سکھائٌں اسے اپنے لرٌب کرلٌں پلٌٌز ہللا تعالی‬

‫لرة العٌن دل ہی دل مٌں اپنے رب سے سرگوشٌاں کرنے لگ گئی۔۔‬


‫اسے معلوم تھا کہ ابھی فاطمہ جذباتی حالت مٌں ہے اسے تھوڑا ولت چاہٌے جب جذبات ٹھنڈے ہوں گے تو وہ اسے‬
‫خود منا لے گی۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫فاطمہ نے موبائل سائڈ پر پھٌنکا اور منہ پر دونوں ہاتھ رکھ کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔۔‬

‫اندر سے کسی مکروہ آواز نے سرگوشی کی‬

‫تمھارا رب تمھٌں لبول نہٌں کرنا چاہتا دٌکھو اسی لٌے تو ٌہ سب ہوا‪،‬تم تو خود کو گناہ سے بچانا چاہ رہی تھی‪،‬لرة "‬
‫العٌن نے جھوٹ کہا تھا کہ جب کوئی اسکی طرف جاتا ہے تو وہ خود آگے بڑھ کر تھامتا ہے۔۔کٌا اس نے تمھارا عٌب‬
‫"چھپاٌا؟ نہٌں نا دٌکھو ٌہاں تو سب نے تمھٌں دھتکار دٌا‬
‫فاطمہ کے آنسو ٌکاٌک رک گئے۔۔‬

‫کٌا والعی اسکے رب نے اسے لبول کرنے سے انکار کردٌا تھا؟‬

‫کٌا اس لٌے سب نے اسے چھوڑ دٌا کہ وہ بہت بری لڑکی ہے؟‬

‫مگر مٌں تو۔۔۔مٌں نے تو اپنی سب سے محبوب ترٌن چٌز لربان کرنا چاہی تھی ناں ہللا۔۔۔آپکے حکم پر عمل کرنے کے‬
‫لٌے۔۔پھر ٌہ سب کٌوں ہوا؟؟‬

‫آنسو پھر سے بہنے لگے۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫لسط نمبر ‪12‬‬

‫وہ دو دن سے وہ شدٌد بخار مٌں مبتال تھی۔۔اسکی ماما کا روٌہ اب لدرے بہتر تھا۔انھٌں احساس ہوگٌا تھا کہ اس دن‬
‫انھوں نے فاطمہ کو کچھ زٌادہ ہی ڈانٹ دٌا حاالنکہ وہ اس سب جھنجھٹ سے نکلنا چاہ رہی تھی۔۔مگر اندر کہٌں مسز‬
‫رٌان کو اپنی تربٌت مٌں کمی دکھائی دٌنے لگی تھی۔‬

‫"فاطمہ بٌٹا ٌہ سوپ پی لو کچھ انرجی آئے گی تو چل پھر سکو گی نا"‬

‫انھوں نے اسکے بالوں مٌں ہاتھ پھٌرتے ہوئے کہا‬


‫فاطمہ بٌڈ پر موٹے کمبل مٌں لپٹی بخار سے تپ رہی تھی‬
‫"ماما پلٌز‪ ،‬بالکل موڈ نہٌں ہے۔۔ابھی مٌں سونا چاہتی ہوں"‬

‫ٌہ کہتے ہی فاطمہ نے مسز رٌان کی طرف سے کروٹ بدل لی۔‬


‫جب بھی وہ اسکے کمرے مٌں آتٌں کچھ بات چٌت کرتٌں وہ ہر تھوڑی دٌر بعد ٌہی کہتی۔‬
‫وہ بہت کمزور ہورہی تھی اسکی آنکھٌں بھی سوجی ہوئی تھٌں مسز رٌان سمجھ نہٌں پارہی تھٌں کہ زٌادہ سونے کی‬
‫وجہ سے اٌسا ہے ٌا وہ روتی رہی ہے۔ وہ خاموشی سے بس دٌکھتی رہتٌں۔‬

‫"اوکے بٌٹا آپ رٌسٹ کرو کسی بھی چٌز کی ضرورت ہو مجھے بال لٌنا مٌں آج نٌچے الوئنج مٌں ہی ہوں"‬

‫ٌہ کہہ کر مسز رٌان آرام سے دروازہ بند کرتے ہوئے چلی گئٌں۔۔‬
‫انکے جانے کے بعد وہ سٌدھی ہو کر چھت کی طرف ٹکٹکی باندھ کر دٌکھنے لگی۔۔آنسوإں نے پھر سے اسکی‬
‫آنکھوں نے گرما دٌا کچھ تھا جو اسکے دل کو بے چٌن کر رہا تھا۔سفٌان کی ٌاد؟ٌا کچھ اور؟ وہ سمجھ نہٌں پارہی تھی‬
‫اس کٌفٌت مٌں اسکا سانس لٌنا محال ہو رہا تھا۔‬
‫وہ دو دن سے نہ ٌونٌورسٹی گئی تھی اور نہ ہی اس نے اپنا موبائل آن کٌا تھا۔وہ فی الحال کسی سے بھی رابطہ نہٌں‬
‫!کرنا چاہتی تھی نجانے کٌوں‬

‫رات کے آٹھ بج رہے تھے روتے روتے اسکی آنکھ لگ گئی۔۔‬


‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫آسمان سے لٹکتی وہ مضبوط رسی نٌچے فضا مٌں معلك تھی‪،‬‬


‫وہ خود اٌک گہری کھائی مٌں کھڑی تھی جسکے کنارے بہت بلند تھے اس گھپ اندھٌرے کے باوجودکھائی کے کنارے‬
‫نظر آرہے تھے۔رسی کا لٹکتا ہوا سر اسکے لد سے کچھ بلند تھا وہ بار بار اچھل کر اس کنارے کو پکڑنے کی ناکام‬
‫کوشش کر رہی تھی اسکے پاس اس کھائی سے نکلنے کا اس رسی کے سوا اور کوئی رستہ نہ تھا اسے اس وحشت‬
‫بھرے ماحول سے نکلنا تھا اسکا دل بہت گھبرا رہا تھا آس پاس جٌسےبہت ڈراإنی آوازٌں اور چمگاڈرٌں اڑ رہی تھٌں‬
‫اسے جلدازجلد خود کو بچاکر وہاں سے نکلنا تھا۔اچانک اسکی نظر پاس پڑے اٌک چمکتے ہوئے پتھر پر پڑی وہ فورا‬
‫سے اس بھاری پتھر کو مشمت سے اٹھا کر الئی اور اس پر چڑھ کر اچھل کر رسی تھام لی۔رسی کو تھامنے کے بعد‬
‫اسے اندازہ ہوا کہ اسکا دوسرا سرا بہت مضبوطی سے آسمان مٌں جما ہوا ہے۔اسے لدرے حوصلہ ہوا اور وہ اپنی‬
‫پوری طالت لگا کر رسی کے ذرٌعے اوپرجانے لگی۔۔‬
‫کچھ دٌر مٌں اسے احساس بھی نہ ہوا کہ وہ کھائی سے کب کی نکل چکی ہے اس نے نٌچے دٌکھا‪،‬مگر ٌہ کٌا‪،‬نٌچے تو‬
‫اب کچھ بھی نظر نہٌں آرہا تھا۔صرف گھپ اندھٌرا تھا۔اٌک دم سے اسکا دل ڈوبا کہ اگر رسی ہاتھ سے چھوٹ گئی تو‬
‫وہ نہٌں بچے گی۔اسکا سانس پھول چکا تھا‪،‬ہاتھوں مٌں درد کی ٹھٌسٌں اٹھ رہی تھی جسم پسٌنے مٌں شرابور تھا دھڑکن‬
‫بھی غٌرمعمولی تھی۔آس پاس وہی چمگاڈرٌں گھوم رہی تھٌں انکی آوازٌں اسے مزٌد ڈرا رہی تھٌں۔اس نے نظر اٹھا کر‬
‫اوپر آسمان کی طرف دٌکھا۔جہاں سے رسی لٹک رہی تھی۔آسمان سفٌد رنگ کا تھا۔عجٌب منظر تھا نٌچے ہر طرف‬
‫گھپ سٌاہ اندھٌرا اور اوپر سفٌد آسمان۔جٌسے جٌسے وہ زور لگا کر اوپر کی طرف کھسک رہی تھی وٌسے وٌسے‬
‫آسمان پر دو چمکدار الفاظ نمودار ہوتے جارہے تھے۔۔ابھی وہ اتنے دھندلے تھے کہ صحٌح سے پڑھے نہ جا رہے‬
‫تھے۔۔اس نے اپنی پوری طالت جمع کی اور رسی کو تھامتے ہوئے مزٌد اوپر کی طرف ہوئی۔۔الفاظ کچھ واضح ہونے‬
‫لگے تھے۔۔ٌہ شاٌد عربی کے لفظ تھے۔۔۔ٌا شاٌد لران کے‪ ،‬ان الفاظ نے پھوٹتے نور سے اسکی آنکھٌں چندھٌانے لگٌں‬
‫اس نے غور کرتے ہوئے پڑھنا چاہا لٌکن سمجھ نہٌں آٌا۔کچھ تھا ان الفاظ مٌں جو اندر سے اسکو اپنی کی طرف کھٌنچ‬
‫رہا تھا۔۔اسکا دل‪،‬اسکی روح ٌا پتہ نہٌں جو بھی تھا ۔مگر ان الفاظ کو دٌکھ دٌکھ کر اسے عجٌب سا حوصلہ محسوس‬
‫ہورہا تھا۔کٌا لکھا ہوا ہے؟ ابھی ٌہ سوچ ہی رہی تھی کہ اٌک چمگاڈر اسے آکر زور سے ٹکڑائی اور ٌکاٌک اسکی‬
‫"چٌخ نکلی۔۔اور ساتھ ہی آنکھ کھل گئی‬

‫اور وہ ٌک دم اٹھ کر بٌٹھ گئی۔فاطمہ کا سانس بہت پھوال ہوا تھا۔اوہ ٌہ خواب تھا اس کا جسم اب کافی ٹھنڈا تھا بخار اتر‬
‫چکا تھا۔اس نے گھڑی کی طرف نگاہ دوڑائی۔۔ٌہ رات کا پچھال پہر تھا۔۔ ‪ 3440‬ہو رہے تھے۔۔‬

‫"!اوہ۔۔آج پھر سے اتنا عجٌب خواب۔"‬

‫اسکا ذہن پھر سے الجھ گٌا۔۔‬

‫اس نے سائڈ ٹٌبل پر رکھا پانی پٌا اور دوبارہ بستر پر لٌٹ کر سونے کی ناکام کوشش کرنے لگی۔۔مگر نٌند ان دو‬
‫خوابوں کے کہٌں پس منظر مٌں جا چھپی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫"فاطمہ؟ اٹھو بٌٹا تمھاری کوئی فرٌنڈ آئی ہے ٌونٌورسٹی سے"‬

‫صبح کے ساڑھے گٌارہ بجے مسز رٌان نے فاطمہ کو آکر اٹھاٌا۔‬

‫فاطمہ نے آنکھٌں مسلتے ہوئے گھڑی دٌکھی تو حٌران رہ گئی۔اسے ٌاد تھا کہ صبح ‪ 5‬بجے تک وہ جاگتی رہی ہے "‬

‫!مگر اب اتنا لٌٹ اٹھی‬

‫"مجھ سے ملنے؟؟"‬

‫مسز رٌان جو اب فاطمہ کے ماتھے اور گردن پر ہاتھ لگا کر اسکا بخار دٌکھ رہی تھٌں‬

‫شکر ہے اب کافی کم ہوگٌا ہے بخار‪،‬ہاں تم سے ملنے آئی ہے‪،‬شاٌد تمھارا موبائل آف ہے کانٹٌکٹ نہ ہونے کی وجہ "‬

‫"سے وہ پرٌشان ہوکر ادھر ملنے آگئی‬

‫"جی ماما‪،‬علٌنہ ہو گی‪،‬آپ اسے ٌہاں لے آئٌں مٌں فرٌش ہو جاوں"‬

‫ٌہ کہتے ہی فاطمہ واش روم مٌں چلی گئی۔‬


‫فرٌش ہونے کے بعد وہ جب روم مٌں آئی تو سٌاہ عباٌا سکارف مٌں وہ بٌڈ پر بٌٹھی کچھ پڑھنے مٌں مصروف‬
‫تھی۔۔فاطمہ کی طرف اسکی پشت تھی۔۔‬

‫"لرت تم اور ٌہاں؟؟"‬


‫………‬

‫لسط نمبر ‪13‬‬

‫"السالم علٌکم ورحمت ہللا‪ ،‬کٌسی ہو فاطمہ؟؟ کتنی کمزور ہوگئی ہو دو دنوں مٌں؟"‬

‫فاطمہ کی آواز سنتے ہی لرة العٌن نے مڑ کر دٌکھا اور اسکی طرف لپک کر اسے گلے سے لگا لٌا۔۔‬

‫"مٌں اتنی پرٌشان ہو گئی تھی‪،‬تم نے نمبر بھی آف کر رکھا تھا‪ٌ،‬ونی سے بھی آف۔۔سب خٌرٌت ہے فاطمہ؟"‬

‫اب وہ اسے خود سے جدا کرتے ہوئے پوچھ رہی تھی۔‬


‫فاطمہ کی کچھ سمجھ مٌں نہ آٌا کہ وہ کٌا کہے۔۔‬
‫اسے کچھ شرمندگی بھی تھی کہ السٹ ٹائم اس نے لرت سے کٌسے بات کی تھی‪،‬کٌسے غصے مٌں اسکا فون کاٹ دٌا‬
‫تھا اور اسکے بعد سے فون بند رکھا تھا۔۔‬

‫"ہاں بس۔۔طبٌعت کچھ ٹھٌک نہٌں تھی۔"‬

‫فاطمہ نے نظرٌں چراتے ہوئے کہا وہ نہٌں چاہتی تھی کہ لرة العٌن کو اسکے دل مٌں اٹھنے والی شرمندگی کے جذبات‬
‫کی ہوا بھی لگے۔اسے اپنی انا بہت پٌاری تھی۔‬

‫"ادھر بٌٹھو‪،‬مجھے بتاو کٌا مسئلہ ہے؟"‬

‫لرة العٌن نے اسے بٌڈ پر بٹھاتے ہوئے خود گھٹنوں کے بل اسکے آگے بٌٹھ گئی ۔وہ اسکی آنکھوں مٌں جھانکنا چاہ‬
‫رہی تھی مگر فاطمہ مسلسل اس سے نظرٌں مالنے سے گرٌز کر رہی تھی۔۔‬
‫فاطمہ‪ ،‬ادھر دٌکھو مٌری طرف‪،‬مجھے بتاو کٌا چٌز تمھٌں ڈسٹرب کر رہی ہے اتنی؟ تم جتنا بھی مجھ سے اپنے "‬

‫"جذبات چھپانے کی کوشش کرو مجھے محسوس ہوجاتا ہے کہ کوئی تو بات ہے‬

‫اس نے فاطمہ کی ٹھوڑی کے نٌچے انگلٌاں رکھتے ہوئے اسکا چہرہ اپنی طرف کرتے ہوئے پوچھا۔‬
‫کتنے پٌارے اور انمول ہوتے ہٌں نا اٌسے لوگ‪،‬جن کا آپ سے کوئی خون کا رشتہ نہٌں ہوتا‪ ،‬مگر وہ آپکے کچھ کہے‬
‫بغٌر آپکے چہرے کے بدلتے رنگ سے‪،‬آپکی آنکھوں مٌں ٹھہری نمی سے‪،‬آپکی مسکراہٹ مٌں چھپے پھٌکے پن سے‬
‫آپکی دل کی حالت پہچان لٌتے ہٌں‪ٌ،‬ہ محبت ہی تو ہوتی ہے نا جو دل کو دل سے جوڑ دٌتی ہے‪،‬کہ سامنے والے سے‬
‫نکلنے والی وائبز آپکو بتا دٌتی ہٌں کہ کچھ تو گڑبڑ ہے۔فاطمہ خوشممست تھی کہ ہللا نے اسے اپنی اتنی پٌاری بندی دی‬
‫تھی‪،‬اٌک لمحے کے لٌے اسے ہللا پر بہت پٌار آٌا کہ بن مانگے اسے لرت جٌسی دوست دی۔اسکی آنکھوں سے آنسو‬
‫نکال اور اسے گال پر پھسل گٌا۔‬

‫"اوہ فاطمہ۔۔۔پلٌز۔کچھ تو تو بتاإ"‬

‫اسکے آنسو دٌکھتے ہی لرة العٌن نے جھٹ سے اٹھ کر اسے گلے سے لگالٌا۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"ہمم۔۔۔رسی۔۔گرنا۔۔بہت گہرے خواب ہٌں ٌہ تو فاطمہ"‬

‫"مگر مجھے ٌاد نہٌں کہ آسمان پر وہ دو چمکتے ہوئے الفاظ کٌا تھے"‬

‫فاطمہ نے لرة العٌن کو اپنا خواب سناتے ہوئے کہا۔‬

‫فاطمہ جب مٌں لران سٌکھ رہی تھی نا تب مجھے بہت شوق تھا خوابوں کی تعبٌر کا علم حاصل کرنے کا‪،‬ہمارے "‬
‫مدرسے مٌں اٌک عالم تھے مٌں ان سے اکثر اس علم کے بارے مٌں پوچھتی رہتی تھی۔۔اور الحمدہلل ان سے کافی کچھ‬
‫"سٌکھا بھی ہے‬
‫"پھر تمھٌں کٌا لگتا ہے ان خوابوں کی تعبٌر کٌا ہوگی"‬

‫"جہاں تک مجھے لگتا ہے ان مٌں تمھارے لٌے کوئی پٌغام ہے"‬

‫لرة العٌن نے فاطمہ کے استفسار کرنے پر اسے بتاٌا‬

‫"ٌعنی؟"‬

‫ٌعنی پہلے خواب مٌں تم اندھٌرے مٌں گرتی جا رہی تھی وہ اندھٌرا گناہوں اور جہالت کا ہے‪،‬اور جہاں تک مجھے ٌاد "‬
‫ہے ٌہ ولت تھا جب تم سفٌان کے ساتھ انوالو تھی‪،‬مگر ٌک دم تمھٌں محسوس ہوا کہ تم اٌک پرنور سی زمٌن پر گری‬
‫ہو‪ٌ،‬ہ اٌک اشارہ تھا کہ تمھاری اس گناہ سے جان چھوٹ جائے گی‪،‬تمھارے دل کا نور بحال ہوگا اور الحمدہلل تم نے‬
‫"سفٌان کو چھوڑ دٌا تمھٌں اس بات کا احساس بھی ہوا تم ہللا کے بھی لرٌب ہوئی‪،‬اٌسا ہی ہے نا؟‬

‫"بالکل اٌسا ہی ہے"‬

‫فاطمہ لرة العٌن کی ساری باتٌں نہاٌت غور سے اور حٌرانی سے سن رہی تھی۔‬

‫مگر اب جو رات تم نے خواب دٌکھا ہے‪،‬تم نے خود کو اٌک سٌاہ اندھٌری کھائی مٌں پاٌا ہے ٌعنی تم ابھی مکمل طور "‬

‫"پر آزاد نہٌں ہوئی‬

‫"کٌا مطلب؟"‬

‫مطلب ٌہ کہ اندھٌرا ابھی بھی اندر کہٌں موجود ہے‪ٌ،‬ہ اندھٌرا تمھٌں دوبارہ سے اس گناہ کی طرف مائل کر سکتا "‬

‫"ہے‪،‬وہ ارد گرد کی چمگاڈرٌں مختلف فتنے ہٌں جن سے خود بچانا اس کھائی مٌں بہت مشکل ہے‬

‫سچ کہوں لرت‪ ،‬مٌرا دل بہت بے چٌن ہوتا ہے سفٌان کی ٌاد سے‪ ،‬تمھارے کہنے پر مٌں نے اس دن اسکے سارے "‬
‫آثار ختم تو کر دئٌے‪،‬اپنے موبائل کو بھی بند رکھا کہ شاٌد مٌرے دل کو لرار آجائے‪،‬مگر دٌکھو مٌری کٌا حالت ہو‬
‫گئی‪،‬مٌری نمازٌں بھی چھوٹ گئٌں‪،‬مٌرے دل کی بے چٌنی مجھے کچھ کرنے نہٌں دٌتی‪،‬مٌرا دل باربار اسکی طرف‬
‫"مائل ہوتا ہے‬

‫فاطمہ کی آواز کی کپکپاہٹ واضح محسوس ہو رہی تھی‪،‬‬


‫چندا۔۔اسی لٌےتو ہللا نے تمھٌں اس خواب مٌں اس سب سے نجات کا رستہ بتاٌا ہے‪،‬جو تمھاری بے چٌنی کو سکون "‬

‫"مٌں بدل دے گا‪،‬تمھارے دل کو اس سے بے نٌاز کردے گا‬

‫لرة العٌن نے فاطمہ کا ہاتھ زور سے تھامتے ہوئے اسے کہا‪،‬وہ اسکا درد سمجھ رہی تھی اسکے ہاتھ مٌں ہوتا تو اسکی‬
‫بے چٌنی کو اسکے دل سے نکال کرپھٌنک دٌتی‪،‬مگر دل تو صرف ہللا کےہاتھ مٌں ہوتے ہٌں ناں انسان تو بس دعا‬
‫کرسکتا ہے‪،‬وہ بھی ٌہی کر رہی تھی۔‬

‫"خواب مٌں کونسا نجات کا رستہ بتاٌا ہللا نے؟"‬

‫فاطمہ نے حٌرانی سے اسکی طرف دٌکھتے ہوئے کہا۔۔‬

‫"رسی۔۔ "‬

‫لرة العٌن نے گہری سوچ مٌں بے اختٌار خود کو ٌہ کہتے ہوئے سنا۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫جاری ہے‬

‫قسط نمبر ‪14‬‬

‫شہرٌار کا موبائل بجا‪ ،‬وہ اپنا بک سٹور بند کرنے کی تٌاری کر رہا تھا۔۔ٌہ رات کے ‪ 12430‬کا ولت تھا‪ ،‬موبائل کو بجتا‬
‫دٌکھ کر اسے حٌرانی ہوئی مگر ساتھ مٌں دل بھی دھڑکا۔۔‬

‫"کٌا؟؟کب؟؟"‬

‫ٌہ اسکی بہن نائلہ کا فون تھا‪،‬اسکے خدشات درست ثابت ہوئے تھے‪ ،‬اسکی ماں کو ہارٹ اٹٌک ہوا تھا‪،‬‬

‫"مٌں بس آ رہا ہوں تم پرٌشان مت ہو‪،‬بس نکل رہا ہوں "‬

‫شہرٌار نے فون بند کرتے ہی اپنا بک سٹور بند کٌا اور فورا سے گھر کی طرف روانہ ہوا۔۔‬
‫وہ بائک بہت تٌزی سے چال رہا تھا۔۔‬

‫بٌٹا کھانا کھالے‪،‬اپنا خٌال رکھا کر جب نہٌں رہوں گی نا پھر تجھے کوئی ٌہ سب کہنے واال بھی نہٌں ہوگا‪(،‬‬

‫اماں اٌسے مت کہٌں مٌری زوجہ محترمہ تو ہوں گی نا۔لممے بنا بنا کر اپنے گورے گورے ہاتھوں سے کھالٌا کرٌں "‬
‫گی ۔‬

‫)اسکی ماں نے لہمہہ لگاٌا تھا وہ ہمٌشہ اٌسے ہی اپنی ماں کو ہنسا دٌا کرتا تھا‬

‫ماں کی آواز کانوں مٌں گونجی‪،‬آنکھوں کے سامنے کا منظر دھندال گٌا۔۔‬


‫پٌچھے سے ہارن کی آواز سے ٌک دم خود کو سنبھاال۔۔‬
‫گھر کے باہر اٌمبولٌنس کھڑی ہوئی تھی‪،‬دھڑکن مزٌد تٌز ہو گئی۔۔‬

‫"ٌاہللا خٌر"‬

‫شہرٌار دل مٌں ہی دعائٌں مانگتا ہوا بھاگ کر اٌمبولٌنس مٌں بٌٹھ گٌا‪،‬اندر پہلے سے ہی نائلہ بٌٹھی تھی‪،‬ساتھ والے‬
‫اشرف چچا نے اٌمبولٌنس بلوا دی تھی۔۔ماں بے ہوش تھی‪،‬‬
‫نائلہ شہرٌار کو دٌکھتے ہٌں اس سے لپٹ کر رونے لگی‪،‬‬
‫اسے اپنے کپڑوں کا کوئی ہوش نہٌں تھا وہ پرٌشانی مٌں اٌسے ہی نکل آئی تھی‪،‬‬
‫شہرٌار اسے چپ کرواتے ہوئے اسکا دوپٹہ اسکے سر پر اوڑھا رہا تھا۔۔ سامنے بٌٹھا ہوا اٌمبولٌنس واال جسکے ہاتھ‬
‫اسکی ماں کو آکسٌجن دٌنے مٌں مصروف تھے‪،‬مگر عجٌب نظروں سے نائلہ کو دٌکھ رہا تھا جنکو شہرٌار نے بخوبی‬
‫محسوس کر کے ناگواری کے باوجود نظرانداز کٌا تھا۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔‬

‫"کافی سٌرٌس اٹٌک تھا‪،‬شاٌد انھوں نے کوئی ٹٌنشن لی ہے‪،‬بہرحال انھٌں کچھ دن تک ٌہٌں اٌڈمٹ کرنا پڑے گا"‬

‫ڈاکٹر نے شہرٌار کو ساری صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتاٌا‪،‬‬


‫"ٹھٌک ہے کوئی مسئلہ نہٌں‪،‬مگر وہ ٹھٌک ہوجائٌں گی نا سر؟"‬

‫شہرٌار تڑپ کر بوال تھا۔‬

‫"!بٌٹے ہم بس اپنی کوشش کر سکتے ہٌں‪،‬بالی جو رب کائنات کو منظور‪،‬آپ دعائٌں کرٌں"‬

‫ڈاکٹر نے اسکے شانے کو تھپکتے ہوئے کہا‬


‫ڈاکٹر کی بات سن کر شہرٌار نے اثبات مٌں سر ہالٌا۔۔‬
‫اور ہاسپٹل سے باہر نکل کر مسجد کی طرف رخ کٌا‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"رسی؟؟اس کا کٌا مطلب ہوا بھال؟"‬

‫فاطمہ نے حٌرت سے پوچھا‬

‫تم جانتی ہو‪ ،‬ہللا نے اس کتاب "لران" کو رسی کہا ہے۔۔ٌہی ہے تمھاری رسی جو تمھٌں زمٌن کی وحشتوں سے بچا کر "‬

‫"آسمان والے سے جوڑے گی‬

‫فاطمہ کو ٌاد آٌا کہ اس نے بچپن مٌں اسالمٌات کے سلٌبس مٌں وہ آٌت پڑھی تھی جسکا ترجمہ تھا کہ "سب مل کر ہللا‬
‫کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرلے مٌں نہ پڑھو" ٌہ آٌت پٌپر مٌں لکھنے کے لٌے تو ٌاد کر لی تھی مگر‬
‫کبھی سوچنا گوارا نہٌں کٌا تھا کہ لران کو ہللا کی رسی کٌوں کہا گٌا۔شاٌد وہ سوال آج کے دن کے لٌے ہی اس ولت‬
‫نہٌں سوچا تھا۔۔‬
‫"لرت لران کو ہللا نے رسی کٌوں کہا ہے؟"‬

‫ہللا نے صرف رسی نہٌں‪،‬بلکہ "اپنی رسی" کہا ہے‪،‬تم اسے انسانوں کی بنائی ہوئی کچی رسٌوں کی طرح نہ سمجھنا ٌہ "‬
‫جس کی رسی ہے اسکی مضبوطی کا اندازہ مٌں اور تم کہاں لگا سکتے ہٌں‪،‬خٌر اس کے بارے مٌں حدٌث مٌں بتاٌا گٌا‬
‫ہے کہ "بے شک ٌہ لران اٌک رسی ہے‪،‬اسکا اٌک کنارہ ہللا کے ہاتھ مٌں ہے اور دوسرا کنارہ تمھارے ہاتھ مٌں‬
‫ہے‪،‬اسکو مضبوطی سے پکڑے رکھو کٌونکہ اسکے بعد تم ہرگز گمراہ اور ہالک نہٌں ہو سکتے(صحٌح ابن‬
‫")حبان‪122:‬‬

‫"اسکو تھامنے کے بعد انسان ڈائرٌکٹ رب سے جڑ جاتا ہے‪،‬اس سے تعلك لائم ہوجاتا ہے‬

‫"اور اگر خواب مٌں‪ ،‬مٌں وہ رسی چھوڑ دٌتی تو کھائی مٌں دوبارہ گر جاتی؟"‬

‫"بالکل‪،‬اسے مضبوطی سے نہ پکڑا جائے تو انسان پھر گمراہی کی گہری کھائٌوں مٌں گرتا چال جاتا ہے"‬

‫فاطمہ پر نئی سے نئی بات کھلتی جا رہی تھی اسے احساس ہو رہا تھا کہ اس نے پہلے کٌوں نہ لرت سے دوستی کر‬
‫لی‪،‬مگر ہر کام کا اٌک ولت ممرر ہوتا ہے‪،‬کچھ خاص لوگوں سے ملنے کا بھی‪،‬کچھ عام لوگوں سے جدائی کا بھی‪،‬اسی‬
‫طرح بعض سوالوں کا بھی‪،‬مگر ٌہ سب ولت کی لگائی ٹھوکر کے بعد سمجھ آتا ہے‪،‬شعور کو بٌدار کرنے مٌں ٌہ‬
‫ٹھوکرٌں بڑا اہم کردار ادا کرتی ہٌں‪،‬سچ ہے کہ ٌہ بڑی نعمت ہوتی ہٌں‪،‬لگنے والے کی آنکھوں کے ساتھ ساتھ عمل کے‬
‫بند دروازے بھی کھول دٌتی ہٌں۔۔انسان کر اگر خوشی سے رب کی طرف نہ آئے تو اسے ٹھوکر کھا کر مجبورا آنا پڑتا‬
‫ہے۔۔وہ بھی اب رستے پر آنے لگی تھی‪ٌ،‬ا شاٌد الٌا جا رہا تھا۔۔مگر اسے خوشی سے اپنے رب کی طرف آنا‬
‫تھا۔۔مجبوری سے نہٌں۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫قسط نمبر ‪15‬‬

‫فاطمہ اب کافی حد تک سنبھل چکی تھی۔۔ بٌمار ہونے کی وجہ سے اسے اٌک ہفتہ مزٌد ٌونٌورسٹی سے آف لٌنا‬
‫پڑا‪،‬مگر لرة العٌن سے ملنے کا ٌہ فائدہ ضرور ہوا تھا اب وہ جس بھی حال مٌں ہوتی نماز نہٌں چھوڑتی تھی‪،‬خواہ لٌٹ‬
‫کر پڑھنی پڑ جائے‪،‬لران کا بھی اٌک رکوع روازنہ ترجمے سے پڑھنا شروع کردٌا تھا۔۔مگر ابھی تک اسے سمجھ‬
‫نہٌں آرہا تھا کہ اس سے ہداٌت کٌسے لٌنی ہے۔اسے لگتا تھا کہ وہ ترجمہ محض رٌڈ کر رہی ہے اس لٌے اٌک خلش‬
‫تھی جو رہ جاتی تھی۔‬
‫وہ اکثر لٌٹے لٌٹے ہللا کے متعلك سوچ کر آنسو بہانے لگتی۔انسان جب باہر کی دنٌا سے بے زار ہو کر تھک جاتا ہے‬
‫ناں پھر اسکی روح اسے اپنے خالك کی طرف کھٌنچتی ہے‪،‬تب اندر اٌک بے چٌنی سی لگ جاتی ہے کہ انسان کسی‬
‫طرح اس رب کے لرٌب ہو جائے۔ پھر اسے کہٌں اور سکون نہٌں ملتا۔مگر بہت سے لوگ خود کو اس دھوکے کی دنٌا‬
‫سے بے زار نہٌں ہونے دٌتے‪،‬ہر ولت خود کو انٹرٹٌنمنٹ مٌں مشغول رکھتے ہٌں‪،‬اٌک سے نکلے تو دوسرے مٌں‪،‬بس‬
‫ہر چٌز مٌں شغل اور بس شغل۔کبھی شاپنگ‪،‬کبھی پارٹٌز‪،‬کبھی پکنکس تو کبھی انٹرنٌٹ پر آوارہ گردی‪،‬غرض شٌطان‬
‫نے ڈھٌروں رستے سجھا دئٌے انسان کو کہ بس کسی طرح وہ اپنے اندر کی آواز سے‪،‬روح کی بے چٌنی سے غافل ہو‬
‫کر اسکی طرف توجہ ہی نہ کرے۔۔اور اب اٌسا ہی ہورہا تھا۔۔انسان چلتی پھرتی الش بن چکا تھا‪،‬جس جسم کو مٹی مٌں‬
‫مل جانا تھا اسے سنوارنے بنانے مٌں لگا تھا‪،‬اور جس روح نے رب کے پاس جانا ہے وہ خواہ کتنی ہی گندی ہو‪،‬اسکی‬
‫پرواہ نہٌں تھی۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫آج اتنے دنوں بعد ٌونٌورسٹی گئی تھی‪،‬اس سارے عرصے مٌں اسکا موبائل آف رہا تھا۔‬

‫"کہاں غائب تھی فاطی؟"‬

‫"ٌار بندہ کانٹٌکٹ کرکے انفارم ہی کر دٌتا ہے؟"‬

‫"فاطمہ کتنی چٌنج لگ رہی ہو اور کمزور بھی‪،‬سب خٌرٌت ہے؟"‬

‫")کہٌں شادی وادی تو نہٌں کروا لی(لہمہہ"‬

‫"اعتکاف مٌں بٌٹھی تھی کٌا جو اتنی بڑی چادر لپٌٹ کر آئی ہو؟"‬

‫")نئے دوستوں (لرت کی طرف آنکھ کا اشارہ کرتے ہوئے) کا اثر ہونے لگ گٌا ہے تم پر تو (لہمہہ"‬

‫غرض کتنے ہی سوال اور کمنٹس تھے جو اسکی دوستوں اور کالس فٌلوز نے کٌے تھے۔وہ زچ ہو گئی تھی۔ بٌمار‬
‫وٌسے بھی اپنی بٌماری سے تنگ ہوتا ہے لوگوں کو مزٌد سوال کرکے اسے اذٌت نہٌں دٌنی چاہٌے‪،‬‬
‫وہ آج بڑی چادر مٌں خود کو لپٌٹ کر آئی تھی‪،‬معلوم نہٌں اندر کٌا بدل رہا تھا مگر اب اسکا دل کرتا تھا کہ وہ سب سے‬
‫چھپ سی جائے اور ٌہ اسکی پہلی کوشش تھی۔مگر دوستوں کے کمنٹس سن کر اسکی برداشت ختم ہو رہی تھی۔۔‬

‫جب مٌں نے کبھی انکی ڈرٌسنگ پر ٌا انکی فرٌنڈشپ پر بات نہٌں کی توانکی ہمت کٌسے ہوئی؟ انھٌں بھی کوئی حك "‬

‫"نہٌں پہنچتا مجھ پر اٌسے طنز کرنے کا‬

‫اس نے نہاٌت غصے مٌں لرة العٌن سے کہا جو اسے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔مگر غصہ تھا کہ کم ہونے‬
‫کا نام ہی نہٌں لے رہا تھا۔۔‬

‫"اچھا چھوڑو نا‪،‬دٌکھو تم نے ہللا کے لٌے خود کو ڈھانپا ہے نا‪،‬اب ہللا کے لٌے اگنور بھی کرو مٌری جان۔۔"‬

‫اس نے فاطمہ کے نرم گالبی ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں مٌں لے کر نرمی سے دباتے ہوئے کہا‬

‫مٌرا دل کر رہا ابھی جا کر انکا منہ توڑ دوں‪،‬سمجھتی کٌا ہٌں اپنے آپکو۔۔اس ولت پتہ نہٌں مٌں نے کٌسے ضبط کرلٌا "‬

‫"تھا‬

‫فاطمہ کا چہرہ غصے سے تلمال رہا تھا اسے حٌرت بھی تھی کہ لرة العٌن کٌسے اتنے عرصے سے ان سب کی باتٌں‬
‫برداشت کرلٌتی تھی۔‬

‫"تمھٌں غصہ نہٌں آتا انکی باتوں پر؟"‬

‫"غصہ تو نہٌں۔۔مگر دل ضرور دکھتا ہے۔۔"‬

‫"پھر تم کٌسے خاموش رہ لٌتی ہو؟"‬

‫"ہللا تھام لٌتے ہٌں نا پھر صبر کرنا آسان ہوجاتا ہے"‬

‫"کبھی کبھی مجھے تمھاری باتٌں سمجھ نہٌں آتٌں لرت"‬


‫اس نے منہ بنا کر کہا تھا‬
‫لرة العٌن ہنس پڑی‬

‫"اچھا رکو۔۔تمھٌں دکھاتی ہوں ہللا کٌسے سنبھالتے ہٌں مجھے"‬

‫اس نے اپنے بٌگ سے چھوٹا سا لران نکاال جو ہمٌشہ اسکے ساتھ ہوتا تھا۔۔فاطمہ اسے دٌکھ ٌک دم ٹھٹکی۔‬

‫"ٌہ کٌا کرنے لگی ہو؟"‬

‫"تم بہتر جانتی ہو‪،‬تمھٌں سمجھانے کا اسکے عالوہ کوئی اور طرٌمہ نظر نہٌں آتا مجھے"‬

‫لرة العٌن نے مسکرا کر کہا۔اور لران کھولنے لگی۔‬

‫"تم اسے ہر ولت اپنے ساتھ رکھتی ہو؟"‬

‫"اسکے بغٌر گزارہ نہٌں مٌرا"‬

‫فاطمہ کے سوال پر لرة العٌن نےکھلے ہوئے لران کوسٌنے سے لگاتے ہوئے کہا تھا۔۔‬

‫"اچھا چلو دٌکھتے ہٌں آج کونسی تسلی ملتی ہے مٌری دوست کے لٌے"‬

‫لرة العٌن کی اس بات پر فاطمہ کا دل اٌک دم دھڑکا تھا۔اسے ٌمٌن تھا کہ اب اسے ٌمٌنا کوئی نا کوئی جواب ملے‬
‫گا۔۔آخرکار اتنے عرصے بعد۔۔۔اسے لران سے جواب ملنا تھا۔۔اسے اچانک سے اپنے دل مٌں لران کے لٌے محبت‬
‫محسوس ہونے لگی۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"تو جناب نے ہمٌں چھوڑ کر نئے دوست بنا لٌے ہٌں؟"‬

‫سفٌان نے اچانک سے فاطمہ کے پٌچھے سے آکر اسکے کان مٌں سرگوشی کی جبکہ وہ الئبرٌری مٌں بک شٌلف کے‬
‫پاس کھڑی بک دٌکھ رہی تھی۔‬
‫اسے اچانک سے جھٹکا لگا اس نے دو لدم پٌچھے ہٹ کر مڑ کر اسے دٌکھا۔اسے بالکل امٌد نہٌں تھی کہ سفٌان سے‬
‫اسکی اٌسے ماللات ہو سکتی ہے‪،‬اب تک وہ اسے مکمل اگنور ہی کرتی آئی تھی‪،‬اس دن آخری مٌسج کرنے کے بعد‬
‫لرت العٌن کے کہنے پر سفٌان کو ہر جگہ سے بالک کردٌا تھا۔‬

‫مٌں آئندہ تم سے کوئی تعلك نہٌں رکھنا چاہتی‪،‬بہتر ہے تم اپنی زندگی جٌو اور مٌں اپنی‪،‬اور پلٌز آئندہ مجھ سے ملنے "‬
‫ٌا رابطہ کرنے کی بالکل‬

‫"کوشش مت کرنا‪،‬مجھے تم مٌں کوئی انٹرسٹ نہٌں رہا‬

‫ٌہ سفٌان کو ملنے واال فاطمہ کا آخری مٌسج تھا۔۔فاطمہ جانتی نہٌں تھی وہ کس انسان سے الجھ بٌٹھی ہے۔‬

‫"ہاں تو تم نے کہا تھا کہ تمھٌں مجھ مٌں کوئی انٹرسٹ نہٌں رہا؟؟"‬

‫سفٌان شٌطانی ہنسی ہنسا تھا۔۔فاطمہ کا دل ٌک دم تٌز دھڑکنے لگا۔۔‬

‫ٌاد رکھنا۔۔تمھارا بہت کچھ ہے مٌرے پاس۔۔بہت کچھ۔۔پکس بھی۔۔۔تمھٌں لگتا ہے کہ اتنی آسانی سے مجھ سے جان "‬

‫)چھڑوا لو گی؟؟"(لہمہہ‬

‫"سفٌان پلٌز اٌسا کچھ مت کرنا"‬

‫مجھے تم سے پوچھنے کی ضرورت نہٌں ہے مس فاطمہ رٌان‪،‬مٌں تمھٌں اٌسے چھوڑنے واال نہٌں‪،‬دوبارہ سوچ لو "‬

‫"تمھٌں ٹائم دٌتا ہوں‬


‫ٌہ کہتے ہی سفٌان مڑا اور تٌزی سے لدم اٹھاتا ہوا الئبرٌری سے نکل گٌا۔۔‬
‫فاطمہ کا وجود پسٌنے مٌں ڈوبا کانپ رہا تھا۔۔سانس پھول چکا تھا ہاتھ پاإں برف کی طرح ٹھنڈے ہو چکے تھے۔۔‬

‫وہ پردہ نہٌں کرتی تھی لٌکن عزت اسے بھی پٌاری تھی۔۔ اسکی پکس کے ساتھ کچھ بھی کٌا جا سکتا تھا۔۔‬

‫کٌا اس گناہ عظٌم کی سزا اسے ملنے والی تھی؟مگر وہ تو توبہ کر چکی تھی؟وہ تو پلٹنا چاہتی تھی پھر کٌوں اسکا‬
‫گناہگار ماضی اسکا پٌچھا نہٌں چھوڑ رہا تھا؟کٌا ہللا نے اسے معاف نہٌں کٌا تھا؟؟‬

‫اسکی آنکھوں کے سامنے اندھٌرا چھا گٌا اور وہ لڑکھڑا گئی۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔‬

‫لسط نمبر ‪16‬‬

‫شہرٌار کی امی کی طبٌعت کافی حد تک سنبھلنے لگی تھی‪،‬مگر ڈاکٹر نے ابھی بھی گھر جانے کی اجازت نہ دی‬
‫تھی۔۔انھوں نائلہ کی ٹٌنشن لی تھی‪،‬اسکے سسرال والوں نے بھاری بھرکم جہٌز کا مطالبہ کٌا تھا حاالنکہ وہ جانتے تھے‬
‫کہ اس گھر مٌں صرف اٌک شہرٌار کمانے واال ہے جسکی بدولت گھر کے اور انکی پڑھائی کے اخراجات مکمل ہو‬
‫رہے ہٌں۔‬

‫اماں مٌں کہہ رہا ہوں‪،‬آپ انکار کردٌں‪،‬جنکی بھوک مال ہو وہ کہاں کسی کی بٌٹی کو عزت دے سکتے ہٌں‪،‬ہماری بہن "‬

‫"کوئی گری پڑی چٌز تو نہٌں ہے کہ اسکے لٌے رشتوں کی کمی ہو۔‬
‫ٌہ بات شہرٌار نے ماں کو ہارٹ اٹٌک آنے سے چند دن پہلے کی تھی‪،‬کٌسے کر دٌتٌں وہ رشتہ ختم‪،‬اتنی مشکل سے‬
‫تو پڑھا لکھا گھرانہ مال تھا‪،‬مگر اب انکی ڈٌمانڈز سے اس غرٌب ماں کی پرٌشانی مٌں مزٌد اضافہ ہوگٌا تھا۔‬

‫"انکار کردٌا تو اس عمر مٌں اور کہاں سے رشتہ ڈھونڈتی پھروں گی"‬

‫"کاش نائلہ کے ابو زندہ ہوتے تو ٌہ حاالت نہ دٌکھنے پڑتے"‬

‫"نائلہ کتنی خوش ہے اگر اسے بتا دٌا تو اس معصوم کے سارے ارمان مر جائٌں گے۔۔"‬

‫کتنے ہی خٌاالت تھے جنھوں نے چند دنوں مٌں اسکی ماں کے بال سفٌد کردئٌے تھے‪،‬چہرے کی جھرٌاں بڑھا دی تھٌں‬
‫کاش کہ لوگ اٌسے مطالبہ کرتے ہوئے اپنی بچٌوں کو انکی جگہ رکھ کر بھی سوچ لٌتے‪،‬صرف دکھاوا‪،‬نمائش کے‬
‫لٌے ‪،‬کہ بہو اتنا سامان الئی ہے‪،‬اس ہوس نے پٌار بھرے رشتے کاٹ ڈالے تھے‪،‬دلوں مٌں دڑاڑٌں ڈال دی تھٌں‪،‬نئے‬
‫رشتے بننے سے پہلے ہی توڑ دئٌے تھے۔‬
‫ٌہ رشتہ بھی بننے سے پہلے ہی "ٹوٹ" گٌا تھا۔۔ٌہ خبر انکے لٌے بہت بھاری تھی‪،‬نائلہ اس دن خاموشی سے کام کرتی‬
‫رہی تھی‪،‬ماں بٌٹی کی آنکھوں کی سوجن اور سرخ ناک سے چہرے پر لکھا دکھ سہہ نہٌں پارہی تھی۔۔اکلوتی بٌٹی تھی‬
‫ٌہ رشتہ اسے بھی پسند تھا۔۔‬

‫"امی جی آپ پرٌشان نہ ہوں‪،‬شاٌد زکام ہو گٌا ہے"‬

‫"امی ہللا کی حکمت ہو گی نا‪،‬ان سے بہتر لوگ مل جائٌں گے"‬

‫سارا دن مختلف جملوں سے وہ اپنی ماں کو تسلٌاں دٌتی رہی‪،‬مگر ماں تو ماں ہوتی ہے‪،‬اوالد کا درد کہاں برداشت کر‬
‫پاتی ہے‪،‬‬
‫اور اچانک۔۔اسی رات ہارٹ اٹٌک ہوگٌا۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اچھا ہوتا اگر تم پٌدا ہونے سے پہلے ہی مر جاتی‪،‬کم ازکم ہماری ناک تو نہ کٹواتی‪،‬کٌا جواب دوں گی تمھارے باپ "‬

‫"اور بھائٌوں کو‪،‬کہ اکلوتی بٌٹی کے ٌہ کرتوت ہٌں‪،‬‬

‫مسز رٌان فاطمہ کو کوستے ہوئے کہہ رہی تھٌں۔۔‬


‫سفٌان نے فاطمہ کی پکس مختلف لڑکوں(جنھٌں اس نے کبھی دٌکھا بھی نہ ہوگا)کے ساتھ لابل اعتراض حالت مٌں‬
‫اٌڈٹنگ کرکے فاطمہ کے والدٌن اور دونوں بھائٌوں کے فٌسبک اکاونٹ پر بھٌج دی تھٌں‪،‬‬
‫وہ اٌڈٹنگ بہت مہارت سے کی گئی تھی بالکل اصل لگ رہی تھٌں۔۔نہاٌت ہی بے ہودہ اور لابل اعتراض پوز دکھائے‬
‫گئےتھے۔۔‬
‫مسز رٌان نے سفٌان کے ساتھ رٌلٌشن شپ پر پہلے ہی خوب ڈانٹا تھا مگر اب اسطرح کے حاالت۔۔‬
‫ٌہ بات انکی پوری فٌملی کے سر پر پہاڑ کی طرح گری تھی۔۔‬

‫ماما پلٌز مٌرا ٌمٌن کرٌں‪،‬مٌں نے اسے چھوڑ دٌا تھا‪،‬اسی لٌے وہ مجھ سے دشمنی نکال رہا ہے‪ٌ،‬ہ پکس اصل نہٌں "‬

‫"ہٌں‬

‫فاطمہ مسز رٌان کے گھٹنے پکڑ کر فرش پر بٌٹھی روتے ہوئے سماجت کر رہی تھی۔‬

‫مٌں کٌسے ٌمٌن کرلوں فاطمہ؟اس دن اپنی آنکھوں سے وہ گفٹس دٌکھے مٌں نے‪،‬مٌں نے تمھٌں اس لٌے تو اتنی آزادی "‬

‫"نہٌں دی تھی کہ تم ٌہ کام کرتی پھرو؟‬

‫"ماما مجھ سے غلطی ہوئی مٌں نے اس سے دوستی کی‪،‬پلٌز مجھے معاف کردٌں"‬

‫"مجھے تو تمھارے بابا کی فکر ہو رہی ہے‪،‬جٌتے جی مار ڈاال تم نے فاطمہ۔۔۔اپنے نام کا ہی کچھ پاس رکھ لٌتی"‬
‫"ماماوہ سب جھوٹ ہےمٌرا ٌمٌن کرٌں‪،‬مٌں نے تو کبھی ان لڑکوں کو دٌکھا بھی نہٌں"‬

‫وہ سسکٌوں سے رو دی تھی۔۔‬

‫مٌری نظروں سے دور ہو جاإ فاطمہ‪،‬وہ تصوٌرٌں دٌکھ کر تو مجھے خود پر گھن آرہی کہ کٌسی اوالد کو جنم دٌا "‬

‫"مٌں‬

‫مسز رٌان نے نہاٌت توہٌن آمٌز لہجے مٌں فاطمہ کے ہاتھوں کو جھٹکتے ہوئے کہا۔۔‬

‫کتنی ہی دٌر بے ٌمٌنی سے ماں کے اس لہجے کو دٌکھتی رہی۔۔۔‬

‫"جٌتے جی مار ڈاال تم نے فاطمہ"‬

‫"اپنے نام کا ہی کچھ پاس رکھ لٌتی"‬

‫"اچھا ہوتا اگر تم پٌدا ہونے سے پہلے مر جاتی"‬

‫"وہ تصوٌرٌں دٌکھ کر مجھے خود پر گھن آرہی ہے کہ کٌسی اوالد کو جنم دٌا مٌں نے"‬

‫مسز رٌان کے ٌہ الفاظ اسکے کانوں مٌں گونج رہے تھے۔۔سر مٌں درد کی اٌک شدٌد لہر دوڑی۔۔وہ لڑکھڑاتے ہوئے‬
‫کھڑی ہوئی اور تٌزی سے اپنے کمرے کی طرف بھاگی۔۔۔‬
‫اور روازہ بند کرکے اسکے ساتھ پشت لگ کر نٌچے بٌٹھ گئی۔۔چہرے کو دونوں ہاتھوں سے چھپا کر سسکٌاں لے لے‬
‫کر رونے لگی۔۔‬
‫کٌا کر دٌا سفٌان تم نے؟‬
‫مٌری زندگی برباد کر دی۔۔‬
‫کاش مٌں نے تم سے دوستی نہ کی ہوتی۔۔‬
‫کاش مٌں نے تمھٌں اپنی پکس نہ بھٌجی ہوتٌں۔۔‬
‫مٌں تمھٌں کبھی معاف نہٌں کروں گی۔۔۔‬
‫وہ روتے ہوئے خود سے کہے جا رہی تھی۔۔‬

‫"بابا‪،‬بھائی۔۔کٌسے سامنا کروں گی انکا ۔۔کٌسے بتاوں انکو کہ ٌہ سب سچ نہٌں ہے"‬

‫اسکا سردرد سے پھٹ رہا تھا۔۔‬


‫سسکٌاں پورے کمرے مٌں گونج رہی تھٌں۔۔۔‬

‫اسے اس ولت اس گناہ کی شدت کا احساس ہورہا تھا‬


‫کاش کہ وہ پہلے جان جاتی کہ ٌہ نامحرم سے دوستٌاں کرنا کتنا بڑا خسارہ ہے۔۔۔‬
‫اسکا دل کر رہا تھا کہ چٌخ چٌخ کر ہر لڑکی کو بتائے کہ وہ اتنی حمٌر نہٌں ہے کہ اٌک نامحرم سے تعرٌف کی خاطر‬
‫اسے اپنی تصوٌرٌں دے کر ٌا اس سے مل کر اپنی عزت کا جنازہ نکلواتی پھرے۔۔‬
‫کاش کہ ٌہ نازک لڑکٌاں کچی عمر کے جذباتی پن کو کنٹرول کرنا سٌکھ لٌں ورنہ ٌہ غلطٌاں انسان کی پوری زندگی‬
‫کٌسے برباد کر دٌتی ہٌں۔۔۔‬
‫کاش کہ وہ جان لٌں کہ جس مرد نےبٌوی بنانا ہوتا ہے وہ شادی سے پہلے ہوس پوری نہٌں کرتا۔۔‬
‫کاش کہ وہ جان لٌں کہ ہللا نے انھٌں کتنا لٌمتی بناٌا ہے۔۔۔صاف ستھرا پاکٌزہ۔۔سٌپ مٌں بند موتی کی طرح۔۔جو ہر اٌک‬
‫کو دکھانے کے الئك نہٌں ہوتا۔۔۔‬

‫جاری ہے‬
‫لسط نمبر ‪17‬‬

‫کٌوں کٌا مٌرے ساتھ آپ نے اٌسے‪،،‬مٌں تو توبہ کر رہی تھی نا‪،‬لرت آپکی پٌاری بندی ہے اس نے کہا تھا کہ آپ سب "‬

‫"گناہ معاف کردٌتے ہٌں‪،‬پھر اٌسا کٌوں ہوا مٌرے ساتھ ہللا؟؟‬

‫فاطمہ شدٌد جذبات مٌں چھت کی طرف دٌکھتے ہوئے کہہ رہی تھی گوٌا گھٹی گھٹی آواز مٌں چٌخ اس مالک سے کر‬
‫شکوہ کر رہی ہو‪،‬اٌک غالم۔۔مالک سے سوال کر رہا تھا۔۔آنکھوں سے سٌالب رواں تھے‪،‬حلك جٌسے بند ہو رہا‬
‫تھا‪،‬آنکھوں مٌں شدٌد جلن ہو رہی تھی۔۔‬

‫"تم کٌسے اتنا صبر کر لٌتی ہو؟"‬

‫"مجھے ہللا تھامتے ہٌں"‬

‫"مجھے کبھی کبھی تمھاری باتوں کی سمجھ نہٌں آتی لرت"‬

‫"اچھا چلو مٌں تمھٌں دکھاتی ہوں"‬

‫اچانک اسکے ذہن وہ اس دن کا سارا سٌن گھوم گٌا جب وہ اپنی کالس فٌلوز کے کمنٹس کی وجہ سے شدٌد غصے مٌں‬
‫لرة العٌن کے پاس گئی تھی۔۔‬
‫وہ جھٹکے سے اٹھی۔۔الماری کھولی‪،‬اس مٌں سے اپنا بٌگ نکاال‪،‬‬
‫بٌگ سے ساری کتابٌں نکال کر بٌڈ پر پھٌنکٌں جٌسے وہ کچھ ڈھونڈ رہی ہو‪،‬اور اچانک اسکے ہاتھ رک گئے۔۔‬
‫اس نے بہت احتٌاط سے وہ سفٌد چمکتی ہوئی جلد والی کتاب نکالی اور اسے دٌکھنے لگی۔۔‬

‫تمھٌں پتہ ہے لرت مجھے تمھارا ٌہ لران بہت پسند ہے‪،‬مٌں نے آج تک اٌسا لران نہٌں دٌکھا‪،‬جس طرح سے تم نے "‬
‫اس مٌں مختلف آٌات مٌں اپنے لٌے رٌمائنڈرز رکھے ہوئے ہٌں‪،‬آسان ترجمے کے ساتھ کلرفل آٌات‪،،‬مجھے بہت‬
‫"اٹرٌکٹ کرتا ہے ٌہ‬
‫ٌہ مٌری محبت ہے فاطمہ۔۔بہت پٌار سے سجاٌا اور اٌسے تٌار کٌا ہے اسکو‪،‬مٌری سالوں کی محنت‪،‬ہر لمحہ ساتھ "‬

‫"رکھتی ہوں‬

‫تم تب تک نٌک نہٌں بن سکتے جب تک تم اپنی محبوب ترٌن چٌز لربان نہ کر دو۔۔۔ٌہ آٌت تم نے اس دن مجھے سنائی "‬

‫"تھی نا‬

‫اس نے مسکراتے ہوئے لرت سے کہا تھا وہ ٌمٌنا مذاق کر رہی تھی۔۔مگر لرة العٌن ٌک دم سنجٌدہ ہو گئی‪،‬آنکھوں مٌں‬
‫نمی اتر آئی‪،‬چہرے کا رنگ بدل سا گٌا۔۔‬
‫کچھ دٌر کی خاموشی کے بعد۔۔‬

‫ٌہ مٌری طرف سے تمھارے لٌے فاطمہ‪،‬تم اسے رکھ لو جب بھی ٹوٹنے لگو‪،‬جب بھی دنٌا سے تھک جاو‪ ،‬جب بھی "‬

‫"ہللا کی ٌاد آئے‪،‬جب بھی کسی سوال کا جواب چاہٌے ہو اسے کھول کر پڑھ لٌنا‬

‫فاطمہ ٌکاٌک گھبرا گئی‬

‫"مٌں تو چھٌڑ رہی تھی لرت‪ٌ،‬ہ تمھاری محبوب چٌز ہے مٌں کٌسے لے سکتی ہوں؟"‬

‫تم تب تک نٌک نہٌں بن سکتے‪،‬تم تب تک بھالئی نہٌں پا سکتے۔۔تم تب تک ہللا کی محبت نہٌں پا سکتے۔۔اسکا لرب "‬

‫"نہٌں پا سکتے۔۔ جب تک تم اپنی محبوب ترٌن چٌز مٌں سے خرچ نہ کر لو‬

‫"محبوب(ہللا) کے لٌے محبوب چٌز(لران) لربان۔۔"‬

‫فاطمہ کے ذہن مٌں اس دن والی سار گفتگو گھوم گئی تھی۔۔اسی ولت ہی ٌہ سب ذہن مٌں آنا‪،‬اسی بات کا اشارہ تھا کہ‬
‫رب چاہتا تھا کہ اس سے رابطہ کٌا جائے‬
‫۔‬
‫اسکے ہاتھ ٌک دم ٹھنڈے پڑ گئے تھے‪،‬جسم مٌں اٌک لہر دوڑ گئی۔۔‬
‫مجھے اپنے سوال کا جواب چاہٌے۔۔‬
‫مجھے جواب دٌں ہللا۔۔۔‬
‫آنسو بہنے لگے۔۔‬
‫کانپتے ہاتھوں کے ساتھ درمٌان سے وہ سفٌد چمکتی جلد واال لران کھوال۔۔۔‬
‫اسکے سامنے سورت النحل کا آخری صفحہ کھال۔۔‬
‫اسکے آخر کی آٌات کلرڈ مٌں تھٌں اسکی نظر خودبخود پھسل گئی۔۔۔‬
‫ہللا کا فرمان اسکے سامنے تھا‬

‫اور اگرتم بدلہ لوتوجتنی تمہارے ساتھ زٌادتی کی گئی ہے اسی لدربدلہ لواوراگرتم صبرکرو توٌمٌناوہ صبر کرنے "‬
‫والوں کے لئے بہترہے۔اور صبرکرو اور تمھارا صبر نہٌں ہے مگرہللا تعالی کی توفٌك سے ‪ ،‬اورتم ان پرغم نہ کرو‬
‫اورنہ تمھارا ( دل) تنگ ہو اس سے جووہ چالٌں چلتے ہٌں۔ٌمٌناہللا تعالی اُن کے ساتھ ہے جواس سے ڈرگئے اوران‬
‫"لوگوں کے جونٌکی کرنے والے ہٌں۔‬

‫اسکے رونگٹھے ٌک دم کھڑے ہوگئے تھے۔۔‬


‫اسے اٌسے لگا جٌسا کسی نے اسکے پاوں تلے زمٌن کھٌنچ لی ہو‪،‬اسکا دل مٹھی مٌں بھٌنچ لٌا ہو‪،‬ٹانگوں سے جان نکال‬
‫لی ہو۔‬
‫وہ بٌڈ پر دھڑام سے بٌٹھ گئی۔۔اس مٌں کھڑے ہونے کی مزٌد سکت نہ تھی۔۔‬

‫وہ بار بار سورت النحل کی وہ آٌات پڑھتی جا رہی تھی۔۔آنسو جو تھوڑی دٌر پہلے تھمے تھے پھر سے ابل کر باہر آنا‬
‫شروع ہو گئے۔۔۔وہ آنسو جو اسکے دل کو دھو رہے تھے۔۔اب وہ آنسو اس پاک کالم کے کاغذ بھگونے لگے۔۔اسے اسکا‬
‫خٌال ہی نہ رہا۔۔‬

‫"آپ مجھے جواب دے رہے ہٌں ہللا؟؟"‬

‫اس نے ان الفاظ پر ہاتھ پھٌرتے ہوئے کہا۔۔۔ٌہ دوسری بار تھا۔اسے عرش والے کی طرف سے تھاما گٌا تھا۔۔کٌسے ہو‬
‫سکتا تھا کہ بندہ مالک سے گڑگڑا کر جواب مانگے اور وہ اسے سمجھائے نہ؟؟ دنٌا بھلے سے نہ سمجھتی ہو مگر ٌہ‬
‫عابد اور معبود کا رشتہ جب لائم ہوجاتا ہے پھر اٌسے ہی آسمان والے کی طرف سے تسلٌاں ملتی ہٌں‪،‬جھولی بھر بھر‬
‫کر محبت ملتی ہے۔۔‬
‫اسے بھی ٌمٌن نہٌں آرہا تھا۔جب اسکے اتنے پٌارے رشتے اس سے بدگمان ہوچکے تھے‪،‬اسے نفرت کی نگاہ سے دٌکھ‬
‫رہے تھے۔۔وہٌں کوئی تھا۔جس نے اسے نہٌں چھوڑا تھا۔۔جس نے اس اندھٌرے کمرے مٌں پٌار سے دالسہ دٌا تھا۔۔‬
‫اسے ٌک دم اپنے دل مٌں ہللا کی محبت محسوس ہوئی۔۔‬

‫)آپ چاہتے ہٌں نا مٌں صبر کروں ہللا ؟"(آنسو"‬

‫مٌں کروں گی۔۔مگر پلٌزز مجھے بتائٌں‪،‬کٌا ٌہ مٌرے گناہ کی سزا ہے؟؟کٌا مٌری توبہ لبول نہٌں ہوئی‪،‬مجھے جواب "‬

‫"چاہٌے‬

‫اس نے روتے ہوئے کہا اور اٌک ساتھ ہی کئی اوراق پلٹ دئٌے۔۔‬

‫ٌہاں مختلف الوام کے لصے تھے‪،‬اسے اپنے لٌے کچھ سمجھ نہ آٌا‪ ،‬مزٌد ورق الٹائے‪،‬وہاں بھی کوئی آٌت کلرڈ مٌں‬
‫موجود نہ تھی‪،‬‬

‫ہللا آپکو پتہ ہے مٌں آپکے لران سے جاہل ہوں‪،‬مٌں اس جہالت کا اعتراف کرتی ہوں‪،‬پلٌز مجھے واضح واضح سمجھا "‬

‫"دٌں ‪،‬مجھے لرت کی طرح آپکی کتاب کا علم نہٌں ہے‬

‫ندامت کے آنسو آنکھوں سے پھسل پھسل کر مصحف کے اوراق کو گٌال کر رہے تھے۔۔‬
‫ابھی وہ کہہ رہی تھی کہ‬
‫اچانک اسکی نظر مزٌد کچھ آٌات کلرڈ پر جا ٹکی۔۔‬
‫اب تو گوٌا دل پھر سے دھڑکنا بھول گٌا تھا۔۔‬
‫ٌہ سورت الفرلان تھی۔۔‬

‫مگرجس نے توبہ کی اوراٌمان الٌا اورنٌک عمل کٌے توٌہی لوگ ہٌں جن کی برائٌوں کو ہللا تعالی نٌکٌوں مٌں بدل "‬

‫"دے گااورہللا تعالی ہمٌشہ سے بے حدبخشنے واال‪ ،‬نہاٌت رحم واال ہے۔‬
‫)سورة الفرلان‪(70 :‬‬

‫اس سے مزٌد برداشت نہ کٌا گٌا اس نے جلدی سے لران بٌڈ کے کراإن پر رکھا اور سنگ مرمر کے ٹھنڈے فرش پر‬
‫سجدے مٌں گر گئی۔۔۔‬
‫کٌا وہ رب والعی اتنا لرٌب تھا؟؟ کہ ادھر زبان سے الفاظ نکلے اور ادھر سامنے اسکے سوال کا جواب موجود تھا؟؟؟‬
‫ہللا اکبر۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫جاری ہے۔۔‬

‫ام_ہرٌرہ‪#‬‬

‫لسط نمبر ‪18‬‬

‫وہ ٌونہی سجدے مٌں پڑی روتی رہی‪ ،‬اٌک ادنی سا غالم اس مالک کے آگے گڑگڑا رہا تھا سسک رہا تھا جو‬
‫"رحمان"تھا۔کٌسے نہ اس مالک کی رحمت جوش مٌں آتی؟؟‬
‫اسے اس سجدے مٌں اٌسا سکون مال کہ وہٌں سو گئی۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"السالم علٌکم"‬

‫اگلے دن وہ لدرے فرٌش اور مضبوط دل کے ساتھ کمرے سے باہر آئی۔۔‬


‫اپنے بابا اور بھائٌوں کو ماما کے ساتھ ڈائننگ ٹٌبل پر ناشتہ کرتے دٌکھ کر ٹھٹک گئی۔۔مگر خود کو سنبھال کر سالم‬
‫کٌا۔۔اسے صبر کرنے کا حکم دٌا گٌا تھا۔۔اسے تعمٌل کرنی تھی۔۔‬

‫"آپ سب کب آئے؟"‬

‫حاالنکہ وہ جانتی تھی کہ انکے آنے ممصد کٌا تھا۔۔ان سب کو اپنے کام چھوڑ کر آنے ہی تھے۔۔جب گھر کی عزت داإ‬
‫پڑ لگ جائے تو کاغذ کے ٹکڑوں کی لٌمت بہت گر جاتی ہے۔۔ٌہاں بھی عزت داو پر لگی تھی۔۔‬
‫کسی نے سالم کا جواب نہ دٌا‬
‫شاٌد اب انکی نظر مٌں وہ "سالمتی بھٌجنے" کے الئك نہ رہی تھی‬
‫بابا نے بہت نفرت کی نگاہ سے اسے دٌکھا۔۔‬
‫حٌدر تو اسے دٌکھتے ہی جھٹکے سے اٹھا ناشتہ ادھورا چھوڑ کر باہر چال گٌا۔۔‬
‫مگر چھوٹا بھائی سٌف خونخوار نظروں سے گھورتے ہوئے اسکی طرف بڑھا۔۔‬

‫"ٌہ کٌا رنگ رلٌاں مناتی پھر رہی ہو تم ؟؟ہاں۔؟"‬

‫چہرے پر زوردار تھپڑ رسٌد کٌا۔۔‬


‫وہ اس اچانک حملے کے لٌے بالکل تٌار نہ تھی۔۔ابھی وہ سنبھل ہی نہ پائی تھی اسکے بھائی نے اسے بہت زور سے‬
‫دھکا دٌا اور وہ نٌچے جا گری۔۔ پٌچھے پڑی ٹٌبل کا کونہ اسکے پٌٹ مٌں لگا اسکے منہ سے چٌخ نکلی مگر کسی نے‬
‫اسکی طرف دھٌان نہ دٌا۔۔‬
‫غصے سے گھورتے ہوئے سب اسے وہٌں پڑا چھوڑ کر اپنے کمروں کی طرف چلے گئے۔۔‬

‫"بابا کٌا آپکو بھی اپنی بٌٹی پر ٌمٌن نہٌں ہے؟"‬

‫وہ تو انکی الڈلی بٌٹی تھی منہ سے جو فرمائش نکالتی تھی پورا کٌا جاتا تھا کبھی آنکھ سے آنسو نکلنے نہ دٌا جاتا تھا۔۔‬
‫اور آج وہ اٌسے درد سے سسکتے ہوئے اپنے باپ کو پٌچھے سے پکار کر کہہ رہی تھی۔۔‬
‫مگر اسکی سسکتی آواز سن کر ان سنی کردی گئی تھی۔۔‬
‫بابا نے کمرے کا دروازے زور سے بند کردٌا ۔۔‬
‫فاطمہ ڈائننگ ہال کے فرش پر بٌٹھی بے ٌمٌنی سے دٌکھتی ہی رہی۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اسکے متعلك ٌہ باتٌں ٌونٌورسٹی مٌں پھٌل چکی تھٌں۔۔۔اسکے لٌے وہاں جا کر سب کا سامنا کرنا بہت مشکل تھا وہ‬
‫سوچ بھی نہٌں سکتی تھی کہ کوئی انسان کسی کی زندگی اس حد تک برباد کر سکتا ہے۔ وہ جب بھی سفٌان کے بارے‬
‫مٌں سوچتی اسے اس سے شدٌد نفرت محسوس ہوتی‪ٌ،‬ہ وہی انسان ہی تو تھا جس سے شادی کے خواب دٌکھے‬
‫تھے‪،‬جس سے بات کٌے بغٌر دن نہ گزرتا تھا‪،‬جس کے بغٌر گزارہ مشکل لگتا تھا۔۔اب اسے سمجھ آتا تھا کہ "ٌہ محبت‬
‫نہ تھی‪،‬محبت کب ازٌت دٌتی ہے‪،‬محبت کہاں لوگوں مٌں بدنام کرتی ہے‪،‬محبت اگر شرعی حدود مٌں ہو تو وہ تو محافظ‬
‫بن جاتی ہے" ٌہ ہوس تھی‪،‬نفس کی خواہش تھی‪،،‬کاش کہ اس نے اپنے لمحات‪،‬اپنے جذبات اٌسے ضائع نہ کٌے ہوتے۔۔‬
‫وہ اپنا سمسٹر فرٌز کروا چکی تھی‪،‬لرة العٌن کو بھی پتہ چل گٌا تھا۔۔۔ ٌہ وہی تھی جس نے فاطمہ کو ہر لمحہ لران کے‬
‫ذرٌعے تھامے رکھا تھا ورنہ فاطمہ تو کب کی خود کشی کر چکی ہوتی‪،‬‬
‫گھر والوں نے اٌک دو سالوں تک ٌونٌورسٹی جانے پر پابندی لگا دی تھی تاکہ معاملہ آٌاگٌا ہو جائے‪،‬مگر گھر سے‬
‫باہر آنے جانے پر اتنی روک ٹوک نہ تھی اس لٌے وہ اکثر لرة العٌن کے گھر چلی جاٌا کرتی تھی۔اور اسکے ساتھ مل‬
‫کر لران پڑھا کرتی تھی‪،‬مل کر پڑھے جانے والے لران کا اثر ہی اور ہوتا ہے۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اس والعہ کو دو ہفتے گزر گئے۔‬

‫لرت مٌں پراپر لران سٌکھنا چاہتی ہوں‪،‬مجھے لگتا مٌں اپنی زندگی ضائع کر رہی ہوں‪،‬مٌں گھر جاتی ہوں تو مٌرا دم "‬
‫سا گھٹنے لگتا ہے‪،‬سب کی چبھتی ہوئی نگاہٌں‪،‬بابا کی بے رخی نہٌں برداشت ہوتی‪،‬پتہ نہٌں مجھے دٌکھ کر انکے ذہن‬
‫"مٌں کٌسے کٌسے خٌاالت آتے ہوں گے ان تصاوٌر کے متعلك‬

‫وہ رو دی تھی۔۔رونا اس کا معمول بن چکا تھا۔۔روز لرة العٌن اسے دالسے دٌتی ‪،‬آٌات سے صبر کی تلمٌن کرتی۔۔مگر‬
‫انسان ہے نا۔۔تھڑدال پٌدا کٌا گٌا ہے۔۔جب تکلٌف پہنچتی ہے تو جزع فزع کرنے لگتا ہے (سورت المعارج)وہ بھی تھوڑی‬
‫دٌر پرسکون ہوتی مگر پھر سے سب ٌاد کرکے آنسو بہانے لگتی۔۔اس نےلرة العٌن کے کہنے پر اپنا نمبر بھی چٌنج کر‬
‫لٌا تھا وہ کسی سے رابطہ نہٌں کرنا چاہتی تھی‪،‬اور اس لٌے بھی کہ کہٌں سفٌان دوبارہ سے اس سے رابطہ کرکے‬
‫کوئی اور دھمکی نہ دے۔۔‬

‫اچھا تم پرٌشان مت ہو چندا‪،‬مٌں ان شاءہللا مدرسے کی ٹائمنگ پتہ کرکے تمھٌں بتاوں گی ہمم ۔۔تم تو بہت سٹرانگ ہو "‬

‫"‪،‬ہللا تم سے بہت محبت کرتے ہٌں‬


‫ہمٌشہ کی طرح لرةالعٌن نے اسے دالسہ دٌا‬

‫لرت اٌک بات بتاإ‪،‬تمھٌں کٌوں لگتا ہے وہ مجھ سے محبت کرتے ہٌں؟مٌں نے ساری زندگی اس رب کی نافرمانی "‬
‫کی‪،‬وہ محبت جو اس سے کرنی چاہٌے تھی اسے حرام رستے مٌں لگا دٌا‪،‬لدم لدم تو نالدری کی ہے مٌں نے۔۔وہ کٌوں‬
‫"محبت کرٌں گے مجھے؟‬

‫اچھا مٌں تمھٌں حدٌث سناتی ہوں‪"،‬‬

‫بڑا ثواب‪ ،‬بڑی آزمائش کے ساتھ ہے‪ ،‬بالشبہ ہللا تعالی جب کسی لوم سے محبت کرتا ہے تو ان کو کسی آزمائش مٌں ''‬
‫ڈال دٌتا ہے‪ ،‬جو اس آزمائش پر راضی ہوا (ہللا تعالی کے بارے مٌں غلط گمان نہ رکھا) تو اس کے لٌے رضا ہے اور‬
‫'' جو آزمائش پر ناراض ہو (صبر کی بجائے غلط شکوے اور گمان کٌے) تو اس کے لٌے ناراضی ہے۔‬

‫صحٌح سنن الترمذي‪ ،‬رلم‪ٔ۵۹۱ :‬۔‬

‫"دٌکھو اس حدٌث سے پتہ چلتا ہے ہللا جب کسی سے محبت کرتے ہٌں تو اسے آزمائش مٌں مبتال کردتٌے ہٌں‪،‬‬

‫مگر لرت مجھے اسکی الجک نہٌں سمجھ آئی‪،‬ہم جب کسی سے محبت کرتے ہم چاہتے کہ ہمارے محبوب کو اٌک "‬
‫کانٹا بھی نہ چبھے‪،‬اسکی اذٌت پر ہمٌں تکلٌف ہوتی ہے‪،‬مگر ٌہ ہللا کی محبت کٌسی ہے؟کہ وہ انسان کو آزمائش مٌں‬
‫"مبتال کردٌتا ہے‬

‫لرة العٌن فاطمہ کے اس معصومانہ سوال پر بے اختٌار ہنسنے لگی۔‬

‫"اچھا اب تم اٌسے تو مت ہنساکرو‪،‬پہلے ہی مجھے ڈر لگتا ہے کہ کوئی غلط سوال نہ کرلوں"‬

‫فاطمہ نے جھوٹ موٹ کا ناراض ہوتے ہوئے کہا‬


‫ارے نہٌں بھئی‪،‬دل کے اطمٌنان کے لٌے تو سوال کرناچاہٌے‪،‬حضرت ابراہٌم علٌہ السالم نے بھی تو اطمٌنان للب کے "‬
‫لٌے سوال کٌا تھا کہ ہللا آپ مردوں کو زندہ کٌسے کرٌں گے‪،‬اور ہللا نے بہت پٌارے انداز سے پرٌکٹٌکل کروا کر‬
‫"سمجھادٌا‪،‬تمھارا سوال بالکل بجا ہے‪،‬مٌں بتاتی ہوں اسکی محبت مٌں تکالٌف کے آنے کی کٌا الجک ہے‬

‫فاطمہ کو کچھ سکون ہوا کہ اس کا سوال ادب کے خالف نہ تھا‪،‬لرة العٌن کی صحبت سے اسکے اندر پازٌٹو چٌنج آرہا‬
‫تھا‪،‬وہ اپنی زبان کی حفاظت کرنے لگی تھی‪،‬جب بھی وہ سفٌان کو بددعا دٌنے لگتی لرة العٌن اسے آٌات اور احادٌث‬
‫سنا سنا کر ٹھنڈا کرتی تھی‪ٌ،‬ہ صالح دوست بھی کتنی بڑی نعمت ہوتےہٌں ناں‪،‬آپکو گرنے نہٌں دٌتے‪،‬گناہ نہٌن کرنے‬
‫دٌتے‪،‬گوٌا اس نے ابھی لران پراپر طرٌمے سے سٌکھنا شروع نہٌں کٌا تھا مگر لران کی طالب علم کی صحبت سے‬
‫لران کی خوشبو ضرور محسوس کرنے لگی تھی (حدٌث کے مطابك اچھا دوست خوشبو بٌچنے والے کی طرح ہوتا ہے‬
‫)‪،‬انسان اگر اٌسے ہللا والوں کو دوست بنالے‪،‬ان سے محبت کرے اور ان سے سٌکھنا چاہے تو کٌسے نہ وہ بھی‬
‫سدھرنے لگے ۔۔‬
‫اسالم مٌں دوستی کے متعلك اتنی زٌادہ تاکٌد بالوجہ تو نہٌں آئی تھی‪،‬حدٌث کے مطابك‬

‫آدمی اپنے دوست کے دٌن پر ہوتا ہے‪ ،‬اس لٌے تم مٌں سے ہر شخص کو ٌہ دٌکھنا چاہٌئے کہ وہ کس سے دوستی ”‬
‫)کر رہا ہے“ جامع ترمذی‪2378:‬‬

‫اتنا زٌادہ اثر ہوتا ہے دوستی کا۔۔فاطمہ کو اب سمجھ آٌا تھا۔۔مگر وہ اٌسے نٌک ساتھ کے لٌے ہللا کی بہت شکر گزار‬
‫بھی تھی۔۔‬
‫وہ سٌدھی ہوکر بٌٹھ گئی گوٌا پورے اعضاء کو جواب سننے کے لٌے متوجہ کر رہی ہو۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے‬

‫لسط_نمبر ‪#19‬‬
‫دٌکھو‪،‬جب ہم کسی سے محبت کرتے ہٌں ہم کٌا چاہتے ہٌں؟؟کہ وہ بھی ہم سے محبت کرے‪،‬وہ بھی ہمٌں ٌاد کرے‪،‬وہ "‬

‫"بار بار ہم سے بات کرے؟ اٌسے ہی ہے نا؟؟‬

‫فاطمہ نے اثبات مٌں سر ہالٌا۔۔‬

‫تو ہللا تعالی کو بھی ہم سے ٌہی مطلوب ہے کہ ہم اسے ٌاد کرٌں‪،‬ہم اس سے محبت کرٌں‪،‬ہم اسے بار بار بالئٌں‪،‬اسکے "‬
‫پاس جائٌں‪،‬مگر مسئلہ پتہ کٌا ہے؟ہم انسان اسکے پاس جاتے ہی تب ہٌں جب دنٌا ہمٌں توڑ چکی ہوتی ہے‪،‬جب ہمارے‬
‫اوپر کوئی مشکل ہوتی ہے۔۔حمٌمت مٌں وہ سب بھی ہللا کے اذن سے ہی ہوتا ہے تاکہ ہم اسکی طرف متوجہ ہوں‪،‬ورنہ‬
‫تم دٌکھو خوشی مٌں کون ہللا کو ٌاد کرتا ہے؟بلکہ ہم تو سب سے زٌادہ ناراض ہی اسے اپنی خوشی کے موالع پر‬
‫"کرتے ہٌں‪،‬سمجھ رہی ہو نا ان آزمائشوں کے آنے کا ممصد؟‬

‫فاطمہ نے اداسی مٌں سر ہالٌا۔۔‬

‫ٌعنی اگر ٌہ سب نہ ہوتا تو مٌں آج اٌسے تمھارے پاس بٌٹھ کر ہللا کی باتٌں نہ کرتی‪،‬اسکا لران نہ پڑھ رہی ہوتی۔۔ہے "‬

‫"نا؟‬

‫بالکل‪ٌ،‬ہ سب اسکی پالننگ ہے۔۔ہمارے حك مٌں کٌا ہوا اسکا کوئی اٌک فٌصلہ بھی ہمارے لٌے برا نہٌں ہوتا‪،‬ہمٌں لگتا "‬
‫ہے کہ ٌہ مٌرے ساتھ برا ہوا‪،‬مجھے ٌہ محرومی دٌکھنی پڑی‪،‬مگر اصل مٌں وہ اسکی حکمت ہوتی ہے‪،‬اسکی حکمت‬
‫"مٌں ہی ہمارے لٌے رحمت ہوتی ہے۔۔اگر ہم سمجھ جائٌں‪،‬خود کو جھکا دٌں تو زندگی بہت پرسکون ہوجاتی ہے‬

‫فاطمہ شرمندگی کے آنسو بہا رہی تھی۔۔ٌہ سب اس نے کٌوں نہٌں سوچا تھا وہ اپنے رب سے پہلے تو اٌسے کبھی نہ‬
‫جڑی تھی جٌسے اس حادثے کے بعد ۔۔‬

‫"سسسس"‬

‫ٌکاٌک اسکے منہ سے درد سے آواز نکلی اور وہ بے اختٌار اپنے پٌٹ پر ہاتھ رکھتے ہوئے جھک سی گئی۔۔‬

‫"کٌا ہوا تم ٹھٌک ہو فاطمہ"‬

‫لرة العٌن نے پرٌشان ہوتے ہوئے پوچھا‬

‫"ہمم مٌں ٹھٌک ہوں بس پٌٹ مٌں درد ہے شاٌد کھانا نہٌں کھاٌا صبح"‬
‫"اچھا مٌں تمھارے لٌے کچھ کھانے کو التی ہوں"‬

‫ٌہ کہتے ہوئے لرة العٌن کمرے سے نکل گئی۔۔‬


‫فاطمہ اسے کٌا بتاتی۔۔۔کہ اسکے پٌٹ مٌں اسے کچھ سخت سی گولی بنتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی۔۔‬
‫اس نے سر جھٹک کر اگنور کر دٌا۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"اسالم علٌکم ورحمت ہللا! بھائی ہمٌں لفظی ترجمے واال لران چاہٌے"‬

‫"وعلٌکم السالم‪،‬باجی آپ کچھ دٌر انتظار کرسکتی ہٌں؟ مٌں پتہ کرکے بتاتا ہوں"‬

‫لرة العٌن اور فاطمہ‪ ،‬النور بک سٹور ہر لران پاک خرٌدنے گئی تھٌں‪،‬فاطمہ کا مدرسے مٌں اٌڈمٌشن کنفرم ہو چکا تھا‬
‫آج وہ لرة العٌن کے ساتھ اپنا سلٌبس خرٌدنے آئی تھی۔۔‬
‫شہرٌار شام کے ولت اب سٹور پر آجاٌا کرتا تھا اسکی غٌر موجودگی نے انکا کام پٌچھے جانے لگا تھا۔۔والدہ کے‬
‫ہاسپٹل کا خرچ اٹھانے کے لٌے اٌسا کرنا اسکی مجبوری تھی۔‬

‫باجی بھائی بس آرہے ہٌں‪ ،‬وہ آپکو خود نکال دٌتے ہٌں دراصل ابھی دو دن پہلے ہی نٌو سٹاک آٌا ہے وہ کھولنے واال "‬

‫"پڑا ہوا ہے‬

‫"جی"‬

‫لرة العٌن نے مختصر جواب دٌا۔۔دونوں لڑکٌاں انتظار مٌں وہاں کھڑی تھٌں۔۔لرة العٌن مکمل سٌاہ عباٌا مٌں‪،‬جبکہ فاطمہ‬
‫ابھی چادر سے زٌادہ نہ کر پائی تھی اسکا چمکتا ہوا چہرہ ننگا تھا جس پر پرٌشانی کے آثار ظاہر تھے۔‬

‫"لرت‪،‬مٌں کر لوں گی ناں؟ مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے"‬

‫فاطمہ‪،‬لران سب سے آسان کتاب ہے تم جب سٌکھنے لگو گی تو تمھٌں لگے گا ٌہ جو تم نے ‪ 15،14‬سال اپنی پڑھائی "‬

‫"پر لگائے ہٌں ان سب کتابوں سے آسان کتاب ٌہ ہے‬

‫"ہللا کرے اٌسا ہی۔۔۔۔"‬

‫"السالم علٌکم‪،‬سوری مٌم آپکو انتظار کرنا پڑا‪،‬مٌں ابھی نکال کر التا ہوں"‬
‫ٌکاٌک شہرٌار سٹور مٌں داخل ہوا اور انتظار مٌں کھڑی دو لڑکٌوں کو دٌکھ کر کچھ شرمندہ بھی ہوا لہذا معذرت‬
‫کرتے ہوئے اندر سٹور مٌن چال گٌا۔۔‬
‫مطلوبہ لران نکال کر النے کے بعد وہ انھٌں دکھا رہا تھا۔‬
‫مگر وہ اپنی نظرٌں مسلسل جھکانے کی کوشش مٌں تھا۔۔کچھ تو تھا جسکی وجہ سے اسکا دل بار بار عباٌا مٌں چھپی‬
‫اس لڑکی کی طرف کھنچتا چال جا رہا تھا جسکی آنکھٌں تک نظر نہ آرہی تھٌں۔۔‬
‫وہ دونوں لران لے کر جا چکی تھٌں مگر شہرٌار کے خٌاالت ابھی تک انکا پٌچھا کر رہے تھے۔۔‬

‫"ٌمٌنا وہ مدرسے کی لڑکٌاں ہوں گی"‬

‫وہ منہ مٌں بڑبڑاٌا۔۔۔اور پھر سر جھٹک کر اپنے دوسرے کام نمٹانے لگا۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"تمھٌں ہوتا کٌا جا رہا ہے آخر؟؟ اور کتنا مٌرا امتحان لو گی تم؟؟"‬

‫مسز رٌان فاطمہ پر چال رہی تھٌں‪ ،‬فاطمہ نے انھٌں اپنے مدرسے مٌں اٌڈمٌشن کے متعلك بتاٌا تھا۔۔‬

‫"اگر مٌں نے تمھٌں آزادی دی ہوئی ہے اسکا مطلب ٌہ نہٌں ہے کہ تم جو چاہو کرتی پھرو"‬

‫ماما‪،‬مٌں لران ہی تو سٌکھنا چاہتی ہوں‪،‬آپ نے ٌونٌورسٹی چھڑوائی مٌں نے چھوڑ دی‪،‬مگر آپ بتائٌے اب مٌں کٌا "‬

‫"کروں فارغ رہ کر‪،‬مجھے پلٌز جانے دٌں‬

‫فاطمہ نے اپنی ماں سے سماجت کرتے ہوئے کہا‬

‫فاطمہ مٌرا دماغ مت خراب کرو مزٌد۔۔اپنے کرتوت دٌکھو پہلے‪،‬کس منہ سے تم اس پاک کتاب کو سٌکھنے جا رہی "‬

‫"ہو؟؟ ٌہ تو وہی حال ہوگٌا کہ نوسو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی؟؟‬


‫فاطمہ بے ٌمٌنی سے مسز رٌان کے اس تحمٌر آمٌز لہجے کو دٌکھتی رہ گئی۔۔‬
‫ٌعنی ماما کو ابھی تک وہ سب سچ لگتا ہے۔۔‬
‫پورا مہٌنہ اس نے لسمٌں کھا کھا کر اپنی اتنی صفائٌاں دی تھٌں شاٌد اتنی بار توبہ بھی نہ کی ہومگر ٌہ کٌسے لوگ‬
‫تھے جو اپنے خون سے زٌادہ اٌک غٌر کی باتوں پر ٌمٌن کر رہے تھے؟‬
‫اسکی آنکھوں مٌں آنسو تٌرنے لگے۔۔والعی ہللا سے زٌادہ معاف کرنے واال کوئی نہ تھا۔۔ وہ تو سچی توبہ پر اعمال‬
‫نامے سے بھی غلطٌاں مٹا دٌتے ہوں مگر ٌہ انسان۔۔۔عزت پر لگنے والے داغ کبھی مٹنے نہٌں دٌتے۔۔ولت کی گرد ان‬
‫داغوں کو ڈھانپنا بھی چاہے‪،‬مگر دنٌا بار بار ان داغوں کو نٌا کرکے انسان کو دکھاتی رہتی ہے کہ انسان اپنی اولات نہ‬
‫بھولنے پائے۔۔‬

‫"کتنی بری تھی ٌہ دنٌا"‬

‫اسکے لٌے وہاں مزٌد رکنا مشکل ہوگٌا تھا وہ منہ پر ہاتھ رکھ کر اپنی سسکٌاں روکتے ہوئے کمرے کی طرف بھاگ‬
‫گئی۔۔۔‬

‫"فاطمہ تم تو بہت سٹرانگ ہو‪"،‬‬

‫"نو سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی؟"‬

‫"تم سے تو ہللا بہت محبت کرتے ہٌں"‬

‫ماما اور لرة العٌن کی باتٌں اسکے کانوں مٌں گونج رہی تھٌں۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے۔‬

‫لسط نمبر ‪20‬‬


‫مٌرا دل کبھی کبھی کرتا ہے ہللا کہ مٌں اس دنٌا سے دور بھاگ جاإں۔۔۔ٌہ بہت عجٌب دنٌا ہے ہللا۔۔ ٌہاں ہر اٌک بس‬
‫کرنا جانتا ہے ہللا۔۔کٌوں لوگ دوسروں کے جذبات کا خٌال نہٌں رکھتے؟؟؟۔۔آپ مالک ہو کر ہم ‪ satisfy‬اپنے جذبات کو‬
‫غالموں کے جذبات کا اتنا خٌال رکھتے ہٌں کہ لران مٌں جگہ جگہ مومنوں کو صبر‪،‬توکل اور غم سے نکلنے‪ ،‬کے‬
‫طرٌمے بتاتے ہٌں مگر ہللا ٌہ آپکے غالم کٌسے ہٌں؟جو اٌک دوسرے پر کوئی ملکٌت بھی نہٌں رکھتے مگر دل اٌسے‬
‫توڑتے ہٌں کہ روح چٌخ اٹھتی ہے۔۔۔کاش کہ ہللا۔ٌہ جانتے ہوتے کہ انکے مالک نے تو ٌہ سب نہٌں سکھاٌا انھٌں۔۔۔کاش‬
‫کہ انھوں نے وہ سٌکھا ہوتا ہللا جو آپ نے سکھاٌا۔۔‬
‫الرحمان۔۔علم المران۔۔‬
‫آپکی رحمت کی سب سے بڑی نشانی۔۔‬
‫کہ آپ نے ہمٌں لران دٌا۔۔اسکو سکھاٌا۔۔‬
‫مگر ہم نے دنٌا کا ہر چھوٹا بڑا علم حاصل کٌا۔۔‬
‫نہ حاصل کٌاتو ہم غالموں نے مالک کی پہچان کا علم۔۔‬
‫نہ جانی تو مخلوق نے اپنے خالك کی لدر۔۔‬
‫دوسروں کو خود غرض کہنے واال انسان۔۔۔آپکے معاملے مٌں کتنا خودغرض نکال ہللا۔۔۔‬
‫سخت پتھروں کو کاٹنے واال اپنے دل کی سختی دٌکھنا بھول گٌا۔۔۔‬
‫ہللا کٌا والعی ہی آپکے غالموں کو آپکا وجود محسوس نہٌں ہوتا؟‬
‫کٌا کبھی انھوں نے سانس کو روک کر نہٌں دٌکھا؟کٌا کبھی انھوں نے اپنی انگلٌوں کو نہٌں دٌکھا کہ کٌسے لمحات مٌں‬
‫سوچے بغٌر چلنے لگتی ہٌں؟کٌا کبھی انھوں نے آسمان کو نہٌں دٌکھا؟کٌا کبھی انھوں نے نہٌں سوچا کہ اتنے بڑے‬
‫وجود کو وہ کٌسے اپنے دو پٌروں پر اٹھا کر چلتے پھرتے ہٌں؟‬
‫کٌا آج انسان اتنا غافل ہوگٌا ہللا کہ اسے آپکے بارے مٌں سوچنے کا ہی ولت نہ مال؟؟‬
‫جو آپکو ڈھونڈتا ہے وہ پا لٌتا ہے‪،‬جو چاہتا ہے وہ محسوس کرلٌتا ہے۔۔مٌں نے آپکو پاٌا ہللا۔۔ہر درد مٌں‪،‬اپنے ہر آنسو‬
‫مٌں‪،‬لران کی آواز پر تٌز ہوتی دھڑکن مٌں‪ ،‬مٌں نے محسوس کٌا ہللا آپکو اکٌلے مٌں گڑگڑا کر مانگی دعاوں کے سنے‬
‫جانے مٌں‪،‬مٌں نے ہر جگہ آپکا نشان پاٌا ہللا۔۔‬
‫کاش کہ غالم مالک کی طرف رہتے ولت مٌں پلٹ آئٌں ہللا۔۔۔‬
‫ورنہ لھار کی صفت تو بھول بٌٹھے ہٌں بس ٌاد ہے تو رحمان۔۔۔اعتدال مٌں جٌنا تو بالکل ہی چھوڑ دٌا ہے تٌرے بندوں‬
‫نے۔۔نظر آتی ہے تو بس اپنی خواہش ہللا۔۔دٌن مٌں بھی بس اپنی خواہش۔۔الہ تو آپکو بنانا تھا۔۔ہم اپنے نفس کو بنا بٌٹھے‬
‫ہللا۔۔‬

‫وہ سسکٌوں سے روتی ہوئی مٌکانکی انداز مٌں اپنی ڈائری پر لکھتی جا رہی تھی۔۔۔مسز رٌان کی باتوں سے فاطمہ کا‬
‫دل بہت ٹوٹ چکا تھا۔۔‬
‫اسے بہت دکھ تھا۔۔۔اپنے ماضی پر ۔۔اپنے حال پر۔۔لوگوں پر۔۔وہ لوگ جو نہ خود لران سٌکھتے تھے اور نہ سٌکھنے‬
‫دٌنا چاہتے تھے۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫آج اسکی ماں کی حالت کافی بہتر ہو رہی تھی۔۔‬

‫"امی ڈاکٹرز نے تسلی دی ہے ان شاءہللا جلد ہی آپکو ہاسپٹل سے ڈسچارج کردٌں گے"‬

‫شہرٌار اپنی ماں کا رگوں کے جال سے بھرپور‪ ،‬بڑھاپے کے بےکٌف رنگ مٌں رنگا ہاتھ پکڑ کر کر سہال رہا تھا‬

‫والعی بٌٹا اب بس ہو چکی ہے ٌہاں‪،‬پورا مہٌنہ ہوگٌا۔۔ٌہاں اردگرد کے مرٌضوں کو دٌکھتی ہوں تو حٌرت ہوتی ہے کہ "‬
‫اس جگہ سے باہر ہم کبھی اپنی صحت کی لدر نہٌں کرتے اور ٌہاں آإ تو اٌسے لگتا ہے ہر کوئی بس جی جان کی‬
‫"بازی لگا رہا ہے خود کو اس لٌد خانے سے نکالنے کے لٌے‬

‫انکی جھڑٌوں زدہ آنکھوں مٌں نمی اتر آئی تھی۔شہرٌار کو آج اپنی ماں بہت کمزور اور ضعٌف لگٌں۔۔اس اٌک مہٌنے‬
‫نے انکے چہرے کی رونك چھٌن لی تھی‬

‫"والعی ہم کہاں لدر کرتے ہٌں امی۔۔ہللا سب کو عافٌت دٌں"‬

‫"آمٌن‪،‬بٌٹا مٌری زندگی کا کچھ نہٌں پتہ بس مٌں چاہتی ہوں جلد از جلد تم دونوں کو اپنے گھر کا کر جاإں"‬

‫شہرٌار اپنی ماں کی بات سن کر ٹھٹکا۔۔۔سٌاہ عباٌا والی لڑکی کا ساٌہ اسکے دماغ مٌں اٌک لمحہ کے لہراٌا۔۔اس نے‬
‫فورا سے سر جھٹک کر کہا‬

‫"امی آپ ٹھٌک ہوجائٌں ان شاءہللا پہلے ہم مل کر نائلہ کو اسکے گھر کا کرٌں گے پھر مٌرا بھی بعد مٌں سوچ لٌں گے"‬

‫ماإں کو بن بٌاہی بٌٹٌوں کی فکرٌں ہی کھا جاتی ہٌں‪،‬نائلہ کے رشتے کی بات سے انھوں نے بھی ٹھنڈی آہ لی اور‬
‫آنکھوں کی نمی چھپاتے ہوئے کروٹ بدل لی۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ہاسپٹل سے وہ اپنی سوچوں مٌں گم نکال۔۔‬
‫دور دور سے عصر کی آذانوں کی آواز آرہی تھی۔۔‬
‫اس نے جٌب سے سگرٌٹ نکال کر سلگائی اور کنپٹی کو انگلٌوں سے مسلنے لگا۔۔‬
‫اس نے پہلے بھی عباٌا والی لڑکٌاں دٌکھی تھٌں۔۔مگر اس مٌں کٌا تھا جو اسے اسکی طرف کھٌنچے چلے جا رہا‬
‫تھا۔۔اسکی تو آنکھٌں بھی نظر نہٌں آرہی تھٌں۔۔‬

‫اس نے کش لگاتے ہوئے دھواں ہوا مٌں اڑاٌا۔۔وہ سگرٌٹ کا عادی نہٌں تھا مگر کبھی کبھی بہت پرٌشانی مٌں پی لٌا‬
‫کرتا تھا۔۔ماں کی اس حالت کے بعد اب وہ ہر تٌسرے چوتھے دن اٌک سگرٌٹ پٌنے لگا تھا۔۔اسے معلوم تھا کہ وہ ٹھٌک‬
‫نہٌں کر رہا مگر ان دنوں وہ جن الجھنوں مٌں گرفتار تھا بے چٌنی اسکے رگ و پے مٌں دوڑ رہی تھی۔۔‬
‫وہ اپنے ہی خٌالوں مٌں مسجد کے سامنے گزر گٌا۔۔۔نمازی مسجد مٌں جا رہے تھے۔اور شہرٌار۔۔مسجد سے دور چلتا گٌا‬
‫ٌہ سوچے بغٌر کہ مستمبل کے بننے والے گھر کے خواب دٌکھتے دٌکھتے اس نے عصر کی نماز ضائع کرکے اپنا اہل‬
‫و مال ہالک ہونے کی وعٌد کا ٹٌگ خود پر لگا لٌا تھا۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫آسمان پر وہ دو الفاظ چمک رہے تھے‪،‬وہ مسلسل رسی کو مضبوطی سے پکڑے اوپر جانے کی ان تھک کوشش کر "‬
‫رہی تھی‪،‬اسکے ہاتھ زخمی ہوچکے تھے‪ ،‬وہ جٌسے جٌسے اوپر جا رہی تھی اندھٌرا کم ہوتا جا رہا تھا۔۔اسے اس‬
‫"روشن آسمان تک پہنچنا تھا اور لرٌب جا کر ان الفاظ کو پڑھنا تھا۔۔کہ اچانک اٌک چمگاڈر آئی اور اس سے ٹکرائی‬

‫وہ ہڑبڑا کر اٹھ بٌٹھی۔۔فاطمہ کا جسم پسٌنے سے شرابور تھا۔رات کے تٌن بج رہے تھے۔‬

‫"ٌہ پھر سے ؟ دوسری بار ٌہی خواب کٌوں؟"‬

‫لرت نے مجھے بتاٌا تھا کہ رسی لران ہے‪،‬مگر وہ دو الفاظ کٌا ہٌں؟؟اور ٌہ چمگاڈر؟؟ ہللا مجھے سمجھ نہٌں آتی اٌسی "‬

‫"الجھی باتٌں‬

‫اس نے اداس ہوتے لہجے مٌں الجھتے ہوئے خود سے سوچا‬


‫مگر پچھلی بار کی طرح وہ آج دوبارہ نہٌں سوئی۔۔وہ اٹھی اور واش روم کی طرف وضو کرنے کے لٌے گئی۔۔‬
‫آج اس نے تہجد پڑھ کر اپنے رب کو منانا تھا کہ وہ اسکی فٌملی کا دل نرم کردٌں تاکہ وہ لران سٌکھ سکے۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے۔۔‬
‫لسط نمبر ‪21‬‬

‫"چلو فاطمہ مٌں چلتی ہوں‪،‬زندگی کا نٌا سفر مبارک ہو‪،‬اب تم پر زندگی اپنی حمٌمتوں کے راز کھولے گی ان شاءہللا"‬

‫"مجھے ڈر لگ رہا لرت‪،‬مٌں کٌسے کروں گی؟"‬

‫تم کرلوگی مٌری جان‪،‬ان شاءہللا‪ ،‬ہللا تمھٌں چن کر الئے ہٌں ٌہاں‪،‬جو اسکی کتاب سٌکھنے کے لٌے کوشش کرتا ہے "‬

‫"ہللا اسے خود سکھاتے ہٌں‬

‫فاطمہ پرٌشان تھی آج اسکا مدرسے مٌں پہال دن تھا‪،‬لرة العٌن اسے خود چھوڑنے آئی تھی‪،‬‬

‫"مجھ جٌسی لڑکی کو بھی وہ سکھائٌں گے؟"‬

‫اٌسے مت سوچا کرو لڑکی‪،‬ہللا نے سورت المٌامہ مٌں خود رسول ہللا سے فرماٌا ہے کہ اس (وحی کو) جمع کرنا اور "‬
‫پڑھانا ہمارے ذمہ ہے ٌعنی ٌہ واحد اٌسی کتاب ہے جو ہللا ہر بندے کو اسکی طلب کے مطابك خود سمجھاتے ہٌں‪،‬تم‬
‫" نے بس بہت دعائٌں کرنی ہے‪،‬محنت کرنی ہے بالی ہللا پر بھروسہ کرنا ہے۔۔ہممم؟‬

‫اس نے مسکراتے ہوئے فاطمہ کے گال پر تھپکی دی۔۔‬


‫سفٌد لباس پر نٌوی بلٌو سکارف مٌں اسکی سفٌد گالبی سکن مٌں چمک رہی تھی‪ٌ،‬ہ اس مدرسے کا ٌونٌفارم تھا‪،‬فاطمہ‬
‫آخرکار بہت دعاوں کے بعد اپنی فٌملی کو منانے مٌں کامٌاب ہو گئی تھی‪،‬آخر اس سے پہلے اس نے اپنی کتنی دنٌاوی‬
‫خواہشٌں بھی تو پوری کروائٌں تھٌں‪،‬تو دٌن کے معاملے مٌں آکر وہ کٌسے ہار مان جاتی‪،‬جبکہ دٌن سٌکھنا تو اس پر‬
‫فرض تھا۔۔بہرحال دو ہفتے کی مسلسل کوشش کے بعد آج وہ اس لران کالس مٌں موجود تھی‪،‬‬
‫لرة العٌن جا چکی تھی‪،‬فاطمہ کنفٌوز سی حالت مٌں اپنی سٌٹ پر بٌٹھ گئی‪،‬وہ اسطرح کی جگہ پر پہلی بار آئی تھی‪،‬آج‬
‫سے پہلے اسکے مدرسے اور اسکی لڑکٌوں کے متعلك عجٌب عجٌب خٌاالت تھے جٌسے وہ کسی دوسری دنٌا کی‬
‫مخلوق ہوں مگر وہاں اسے جو چٌز بہت مانوس کر رہی تھی وہ وہاں کی سٹوڈنٹس کی اپناٌت تھی‪،‬بہت مسکراتے ہوئے‬
‫اسے سالم کرکے گزر رہی تھٌں‪،‬دو تٌن نے تو بہت خوشی سے وٌلکم بھی کٌا تھا۔‬
‫مگر اٌک عجٌب سا خوف تھا جو اسے اپنے حصار مٌں لٌے ہوا تھا۔۔‬

‫"اپنے کرتوت دٌکھو‪،‬کس منہ سے ٌہ پاک کتاب سٌکھوگی"‬

‫ماما کا طعنہ اسکے کانوں مٌں بار بار گونج رہا تھا۔۔‬
‫آنکھوں مٌں نمی اتر آئی تھی ۔۔اس نے بے اختٌار گود مٌں رکھا لران شروع سے کچھ صفحات چھوڑ کے کھوال۔‬
‫ہاں جو شخص اپنا آپ ہللا کے سپرد کردےاور وہ نٌکو کار بھی ہو تو اس کا صلہ اس کے پروردگار کے پاس ہے اور "‬

‫"اٌسے لوگوں کو نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے‬

‫)البمرہ‪(112:‬‬

‫!!اوہ مٌرے ہللا‪--‬مٌں خود کو آپکے سپرد کرتی ہوں آپ سنبھالٌں مجھے‬

‫اس نے کرسی کی پشت پر سر ٹکا لٌا آنسو گال سے پھسلتے ہوئے کانوں تک چلے گئے۔۔معاشرے کی ٹھکرائی ہوئی‬
‫اس خدا کی بندی کو سکون مال بھی تو خدا کی آغوش مٌں۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"اپنے گھر مٌں آکر کتنا سکون ملتا ہے‪،‬جٌسی بھی ہو‪،‬اپنی چھت اپنی ہی ہوتی ہے"‬

‫شہرٌار کی امی کو ہاسپٹل سے ڈسچارج کر دٌا گٌا تھا‪ ،‬کمزوری کی وجہ سے شہرٌار اور نائلہ نے انھٌں سہارا دے کر‬
‫بٌڈ پر لٹاٌا تھا۔۔نائلہ اب انکی ٹانگٌں سٌدھی کرکے انکے لٌے پانی لٌنے گئی تھی جبکہ شہرٌار انھٌں دبانے لگا تھا۔‬

‫امی آپکے بغٌر تو گھر اتنا وٌران لگتا تھا‪،‬مٌں جب کپڑے وغٌرہ لٌنے آتا تھا مجھے اٌسے لگتا تھا جٌسے اسکی "‬
‫دٌواروں سے وحشت ٹپک رہی ہے‪،‬ہللا آپکا ساٌہ ہمارے سروں پر سالمت رکھٌں‪،‬ابو کے بعد اب ہم مٌں مزٌد ہمت نہٌں‬
‫"ہے کہ آپکو کچھ ہوتا دٌکھٌں‪،‬‬

‫شہرٌار نے آنکھوں مٌں اترنے والی نمی کو چھپا لٌا تھا‪،‬مگر آواز کا بھاری پن اسکی ماں نے بخوبی محسوس کٌا‬
‫تھا‪،‬آخری ماں تو ماں ہوتی ہے ناں‪،‬‬
‫انھوں نے اسے ہاتھ سے کھٌنچ کر اپنے سٌنے سے لگالٌا اور اسکا سر چومنے لگٌں۔۔شہرٌار کی آنکھوں سے آنسو نکل‬
‫کر ماں کے دوپٹے مٌں جذب ہوگٌا۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫رات کا آخری تہائی حصہ تھا‪،‬وہ جھٹکے سے اٹھی‪،‬آنکھٌں ملٌں اور نٌند سے بٌدار ہونے کی دعا پڑھتے ہوئے چہرے‬
‫پر ہاتھ ملتے ہوئے بستر سے اٹھ کھڑی ہوئی‪،‬معمول کے مطابك اسکا اپنے محبوب رب سے ماللات کا ولت تھا‪،‬وہ دبے‬
‫پاإں چلتی ہوئی گرل کا دروازہ کھولنے لگی‪،‬کنڈی کی آواز سن کر اسکی ماں بٌدار ہوئی اور آواز دے کا پوچھا‬
‫"عٌنی ہو؟"‬

‫"جی امی"‬

‫لرة العٌن کی آواز سن کر وہ مطمئن ہو کر سو گئٌں‪،‬وہ باہر آکر آسمان کو دٌکھنے لگی‪ ،‬رات کے اس پہر آسمان بہت‬
‫خوبصورت نظر آتا تھا‪،‬سٌاہ آسمان پر چکمتے ستاروں کی روشنی گوٌا مزٌد بڑھ جاتی تھی‪،‬شاٌد آسمان دنٌا پر رب کا‬
‫نزول اسے مزٌد خوبصورت بنا دٌتا تھا۔۔وہ جب بھی اوپر دٌکھتی اس حسٌن منظر مٌں کھو ہی جاتی تھی‪،‬‬

‫"ہللا آپ آگئے ہوں گے نا"‬

‫اس نے مسکرا کر پوچھا‬

‫آپ مجھے دٌکھ رہے ہٌں نا ہللا۔۔آپ ابھی مت جائٌے گا‪،‬آپکی لرت آپکے لٌے اپنا گرم بستر چھوڑ کر آئی ہے‪،‬مجھے "‬

‫"آپ سے بہت باتٌں کرنی ہٌں‪،‬‬

‫وہ بہت محبت سے آسمان کی طرف چہرہ اٹھائے کہہ رہی تھی گوٌا وہاں سے کسی جواب کی منتظر ہو‪،‬‬
‫دل مٌں سرگوشی ہوئی‪،‬‬

‫"ہاں وہ آئے ہوئے ہٌں‪،‬تمھٌں ٌوں اپنے لٌے نٌند لربان کرتے دٌکھ کر خوش ہورہے ہوں گے"‬

‫چہرے پر خوبصورت مسکراہٹ پھٌل گئی‪،‬نومبر کا مہٌنہ تھا‪،‬وہ بازو چڑھا کر ٹھنڈے پانی سے وضو کرنے لگی۔۔‬

‫نماز کے بعد وہ ہاتھ پھٌالئے ہللا رب العزت سے رو کر دعائٌں مانگنے مٌں مشغول تھی۔۔ٌہ اس کی فٌورٹ نماز تھی‬
‫اس تنہائی کے ولت وہ اپنے ہللا سے اپنا ہر دکھ درد اور خوشی شئٌر کرتی تھی۔۔جٌسے وہ اسکے سامنے موجود‬
‫ہوں‪،‬ہر چھوٹی بڑی چٌز مانگتی تھی‪،‬آج کی دعامعمول کی نسبت لمبی ہو گئی تھی۔۔وجہ کٌا تھی۔۔‬
‫آج ٌونٌورسٹی مٌں اسکی کانووکٌشن تھی‪،‬اسے آگے پڑھنے کا بہت شوق تھا‪،‬غرٌب گھرانے سے تعلك رکھنے والی وہ‬
‫لڑکی اب تک اتنی مہنگی ٌونٌورسٹی تک مکمل سکالر شپ پر پہنچی تھی‪،‬بورڈز مٌں ٹاپ کرنے والی لرت العٌن کے‬
‫لٌے آج اٌک نٌا چٌلنج تھا‪،‬اسے آگے بڑھنا تھا‪،‬آگے پڑھنا تھا‪،‬وہ نہٌں جانتی تھی کٌسے‪،‬مگر اسکا رب جانتا تھا۔۔ اس‬
‫لٌے وہ اسے منانے مٌں مشغول تھی۔۔کہ دور دور سے فجر کی اذانوں کی آواز سنائی دٌنے لگی۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫لسط نمبر ‪22‬‬


‫عصر کی نماز سے فارغ ہوا تو شہرٌار کی نظر اچانک اس نوجوان پر پڑی جسے مہٌنے لبل بہت عاجزی اور خشوع‬
‫سے دعا مانگتے دٌکھا تھا۔ آج بھی وہ نوجوان چپ چاپ ہاتھ اٹھائے خاموش آنسو بہا رہا تھا۔ شہرٌار بنا کچھ سوچے‬
‫سمجھے اس کی طرف چل دٌا۔‬

‫!!السالم علٌکم بھائی‬

‫!!وعلٌکم السالم ورحمت ہللا وبرکاتہ‬

‫معاذ نے دعا ختم کرکے آنسو پونچھے اور کھڑے ہوکر گرم جوشی سے شہرٌار کے سالم کا جواب دٌا۔‬
‫آپ کا کٌا نام ہے بھائی اور آپ کبھی کبھار ہی ادھر دکھائی دٌتے ہٌں؟‬
‫مٌرا نام معاذ ہے مٌں ٌہاں نہٌں ہوتا مگر اس عاللے مٌں مٌرا گھر ہے اس لٌے کبھی کبھار ہی ٌہاں آنے کا اتفاق ہوتا‬
‫ہے۔‬

‫"اہاں! مٌرا نام شہرٌار ہے‪ ،‬آپ سے مل کر خوشی ہوئی"‬

‫مجھے بھی اچھا لگا آپ سے مل کر‪ ،‬معذرت اب مٌں چلتا ہوں شہرٌار بھائی مجھے ذرا جلدی ہے‪ ،‬ہللا نے چاہا تو پھر "‬

‫"ملٌں گے‬

‫ٌہ کہ کر معاذ تٌز لدموں سے چلتا ہوا مسجد سے باہر نکل گٌا۔ شہرٌار چپ چاپ رشک بھری نگاہوں سے معاذ کو جاتا‬
‫دٌکھتا رہا ۔۔‬
‫اٌسے بھی نوجوان ہٌں ۔۔چہرے پر داڑھی سر پر ٹوپی شلوار ٹخنوں سے اوپر اور دعا مٌں وہ رونا‪،‬وہ تڑپ ۔ ۔ بالشبہ‬
‫اسے دٌکھ کر ہللا ٌاد آتا تھا۔۔اور اٌک مٌں ہوں کہ۔۔۔کاش مٌں اس سے دوبارہ مل سکوں۔۔‬

‫اٌک احساس ندامت نے اسکے دل کے گرد گھٌرا ڈال لٌا تھا۔۔وہ بوجھل لدموں سے مسجد سے نکل کر اپنے بک سٹور‬
‫کی جانب بڑھ گٌا۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫فاطمہ کی پہلی کالس شروع ہو چکی تھی۔۔چونکہ اس نے کورس کے درمٌان مٌں اٌڈمٌشن لٌا تھا جب لران آدھا ہونے‬
‫کو تھا‪14،‬واں پارہ سورت الحجر پڑھائی جا رہی تھی‪،‬‬

‫پہال لٌکچر تجوٌد کا تھا۔۔‬


‫مٌڈم سبٌنہ نے فاطمہ کا تعارف کروانے کے بعد تجوٌد کی اہمٌت کے موضوع پر چند اٌک باتٌں کہٌں‬

‫جٌسے ہر زبان کا اپنا اٌک لہجہ ہوتا‪،‬اسی طرح عربی زبان کا بھی اٌک لہجہ ہےاور ہمٌں حکم دٌا گٌا ہے کہ ہم لران "‬
‫کو عربوں کے لب و لہجہ مٌں پڑھٌں‪،‬اب چونکہ ہم عجمی ہٌں ہماری زبرن عربی نہٌں ہے تو ہم کٌسے اپنا لہجہ بنا‬
‫سکتے ہٌں؟‬
‫مٌڈم کے سوال پر کالس مٌں موجود طالبات نے ٌک لخت جواب دٌا‪،‬‬

‫"سٌکھ کر"‬

‫جی بالکل‪،‬جٌسے ہم انگلش بولنے کے لٌے "انگلش سپوکن کورسز" کرتے ہٌں مختلف طرٌموں سے اسکا لہجہ "‬
‫سٌکھتے ہٌں وٌسےہی عربی لہجہ بھی سٌکھنے سے آئے گا۔۔ اور لرآن کی اصل خوبصورتی اور تاثٌر عربی لہجے‬
‫مٌں ہی پتہ چلتی ہے ۔۔‬

‫‪:‬رسول ہللا ﷺ نے فرماٌا‬

‫"جو شخص لرآن خوش الحانی سے نہ پڑھے‪ ،‬وہ ہم مٌں سے نہٌں"‬

‫)ابوداإد‪(1469:‬‬

‫تو ہم نے ان شاءہللا "ہللا کی کتاب" کو وٌسے ہی پڑھنا ہے جٌسا اسے نازل کٌا گٌا۔۔ٌہ بالی ہر کتاب سے زٌادہ حك‬
‫"رکھتی ہے کہ اسکو سٌکھا جائے‬

‫"ان شاءہللا تعالی"‬

‫سب طالبات نے اکٹھے جواب دٌا۔۔‬


‫وہ حٌران تھی اس نے پہلے کبھی ٌہ حدٌث نہٌں سنی تھی۔۔اتنی بڑی بات رسول ہللا نے فرمائی؟کہ وہ ہم مٌں سے نہٌں؟؟‬
‫ہللا اکبر۔۔‬
‫اسے ٌاد تھا بچپن مٌں ماما نے لاری لگواٌا تھا جو انھٌں اٌسے لران پڑھاتے تھے جٌسے اردو کا سبك ٌاد کروا رہے‬
‫ہوں‪،‬اکثر اولات تو وہ غلطٌاں بھی نہٌں نکالتے تھے‪،‬آج اسے احساس ہو رہا تھا کہ وہ کتنا غلط لران پڑھتی رہی‬
‫ہے‪ٌ،‬ہاں تو ہر ہر حرف کی ادائٌگی کا طرٌمہ ہی الگ ہے‪،‬انکا لران سن کر لگ رہا تھا کہ والعی ٌہ لران کی تالوت‬
‫کررہے ہٌں۔۔۔‬
‫اسے افسوس ہوا کہ وہ جو اتنے اتنے لران ختم کرکے خوش ہوتی تھی فخر سے سب کو تعداد بتاتی تھی‪،‬اگر غلط‬
‫پڑھنے کی وجہ سے وہ ثواب کی بجائے گناہ کما کر بٌٹھی ہوئی تو؟؟؟‬
‫اس نے جھرجھری لٌتے ہوئے استغفار کرنا شروع کردٌا اور دل سے شکر بھی ادا کٌا کہ ہللا نے اسے مولع دٌا لران‬
‫سٌکھنے کا۔۔‬
‫اس نے سب کے ساتھ پڑھنے کی بھرپور کوشش کی وہ جانتی تھی محنت کرنا ہو گی‪،‬مگر وہ رب کے رستے پر جب‬
‫نکل آئی تو پھر ڈرنا کٌا۔۔لرت نے کہا تھا نا کہ ہللا خود سکھائٌں گے۔۔اب مٌں ہللا آپکے سپرد۔۔آپ نے سکھانا ہے‬
‫مجھے۔۔‬
‫اس نے مسکراتے ہوئے لران پر ہاتھ پھٌرتے ہوئے سوچا‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"اب تم نے ٌہ کٌا بوڑھوں کی طرح چادرٌں پہننا شروع کردی ہٌں؟؟"‬

‫ابھی وہ مدرسے گھر مٌں داخل ہی ہوئی تھی کہ ماما نے اسے دٌکھتے ہی بھڑکتے لہجے مٌں کہا۔۔‬

‫"السالم علٌکم ماما‪ ،‬مٌں بس خود کو کور کرنے کی کوشش کر رہی ہوں"‬

‫اس نے اپنے چہرے سے چادر ہٹاتے ہوئے نہاٌت تحمل سے مسکراتے ہوئے کہا۔۔‬

‫خبردار جو اپنی اس مالنی دوست کی طرح تم نے کاال ٹٌنٹ پہنا تو‪،‬مٌں خاندان مٌں مزٌد ناک نہٌں کٹوانا چاہتی "‬

‫"تمھاری وجہ سے‬

‫ماما آپ لرت کو اٌسے تو مت کہٌں‪،‬وہ اتنی اچھی مسلمان ہے اور اس مٌں کٌا برا ہے اگر کوئی دٌن پر عمل کرنے "‬

‫"کی کوشش کرے ؟‬

‫اسے انکے لرة العٌن کے متعلك اٌسی تحمٌر آمٌز الفاظ بہت برے لگے‪،‬مگر خود کو کنٹرول کرتے ہوئے کہا۔۔۔‬
‫مسز رٌان کو اب اسکی ہر چھوٹی بڑی بات پر غصہ آتا تھا۔۔ اب انکی بٌٹی انکی مرضی کی بجائے کسی اور کی‬
‫مرضی کے مطابك خود کو ڈھالنا چاہ رہی تھی‪،‬بڑائی کو جب چوٹ لگتی ہے تو غصہ تو آتا ہے۔۔‬

‫بس بس اپنے لٌکچرز اپنے پاس رکھو‪،‬مجھے زٌادہ سمجھانے کی ضرورت نہٌں ہے‪،‬پتہ ہے سب مجھے تمھارا بھی "‬

‫"اور اچھے مسلمانوں کا بھی‬

‫ٌہ کہتے ہوئے وہ پاإں پٹختی ہوئی اپنے کمرے کی طرف اوپر کو چلی گئٌں۔۔‬
‫فاطمہ کا دل کٹ کر رہ گٌا۔۔آنسو ٹپ ٹپ گرنے لگے۔۔۔وہ خاموشی سے اپنی ماں کو پٌچھے سے جاتے ہوئے دٌکھتی‬
‫رہی۔۔‬
‫اسے بے ساختہ ٌہ شعر ٌاد آگٌا‬

‫ٌہ لدم لدم مصائب ٌہ صراط کوئے جاناں"‬

‫" وہ ٌہٌں سے لوٹ جائے جسے زندگی ہو پٌاری‬

‫اس رستے سے تو اب لوٹنے کا تو سوال ہی پٌدا نہٌں ہوتا۔۔۔‬


‫اس نے آنسو پونچھے اور اپنے کمرے کی طرف چلی گئی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"کون؟؟‬

‫دروازہ پھر سے کھٹکا۔۔‬

‫"کون؟"‬

‫کوئی جواب نہ آٌا۔۔‬


‫پھر سے دستک ہوئی۔۔‬

‫"کون ہے بھئی؟"‬

‫لرة العٌن نے جھنجھال کر پوچھا۔۔‬

‫"تمھارا بھائی"‬

‫اٌک ہنستی ہوئی خوشگوار آواز آئی۔‬


‫اس نے جھٹ سے دروازہ کھوال اور خوشی سے اپنے بھائی سے لپٹ گئی۔۔‬

‫"اس بار کتنے دنوں بعد آئے ہو بھائی؟"‬


‫"کٌوں بھئی ہماری بہنا اداس ہو گئی تھی کٌا؟؟"‬

‫معاذ نے لرة العٌن کے گال پر پٌار سے تھپکی دٌتے ہوئے کہا۔۔اور پٌچھے ہو کر کھال دروازہ بند کرنے لگا۔۔‬

‫"امی‪ ،‬امی۔۔۔دٌکھٌں کون آٌا ہے؟"‬

‫اس نے مسکراتے ہوئے معاذ کی طرف دٌکھتے ہوئے کہا ۔۔‬


‫اسکی ماں سر پر دوپٹہ لٌتے ہوئے کمرے سے نکلٌں۔۔‬

‫"او ماں صدلے‪،‬مٌرا پتر آٌا ہے"‬

‫"السالم علٌکم ورحمت ہللا امی"‬

‫وعلٌکم السالم ورحمت ہللا وبرکاتہ‪،‬سدا خوش رہو‪،‬کب آئے؟پتہ ہے کتنا اداس ہو گئے تھے اس بار ہم‪،‬نہ تمھارے ابو "‬

‫"نے رابطہ کٌا نہ تم نے‬

‫باپ کا ذکر سن کر معاذ نے نظرٌں چراتے ہوئے کہا۔۔‬

‫"جی امی بس وہ۔۔اس بار کام زٌادہ تھا‪،‬تو رابطہ نہٌں کرسکے‪،‬اس لٌے مجھے اکٌلے آنا پڑا"‬

‫"ہللا خٌر و عافٌت سےرکھٌں‪،‬چل تو منہ ہاتھ دھو آ‪،‬عٌنی کھانا التی ہے"‬

‫عٌنی جا بھائی کے لٌے تازی روٹی اور سالن لے کر آ اور سن وہ فرٌج مٌں گاجر کا حلوہ پڑا ہے وہ بھی گرم کرکے "‬

‫"لٌتی آنا‬

‫لرة العٌن جو باپ کے تذکرے پراپنے بھائی کے بدلتے تاثرات بڑے غور سے دٌکھ رہی تھی‪،‬ماں کی بات پر چونک‬
‫پڑی۔۔‬

‫"جی امی‪،‬ابھی الئی"‬

‫کہتے ہوئے سوچوں مٌں گم چلی گئی۔۔‬


‫"کچھ تو بات ہے جو بھائی چھپا رہے ہٌں‪،‬ہللا خٌر رکھنا"‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے۔۔‬

‫لسط نمبر ‪22‬‬

‫عصر کی نماز سے فارغ ہوا تو شہرٌار کی نظر اچانک اس نوجوان پر پڑی جسے مہٌنے لبل بہت عاجزی اور خشوع‬
‫سے دعا مانگتے دٌکھا تھا۔ آج بھی وہ نوجوان چپ چاپ ہاتھ اٹھائے خاموش آنسو بہا رہا تھا۔ شہرٌار بنا کچھ سوچے‬
‫سمجھے اس کی طرف چل دٌا۔‬

‫!!السالم علٌکم بھائی‬

‫!!وعلٌکم السالم ورحمت ہللا وبرکاتہ‬

‫معاذ نے دعا ختم کرکے آنسو پونچھے اور کھڑے ہوکر گرم جوشی سے شہرٌار کے سالم کا جواب دٌا۔‬
‫آپ کا کٌا نام ہے بھائی اور آپ کبھی کبھار ہی ادھر دکھائی دٌتے ہٌں؟‬
‫مٌرا نام معاذ ہے مٌں ٌہاں نہٌں ہوتا مگر اس عاللے مٌں مٌرا گھر ہے اس لٌے کبھی کبھار ہی ٌہاں آنے کا اتفاق ہوتا‬
‫ہے۔‬

‫"اہاں! مٌرا نام شہرٌار ہے‪ ،‬آپ سے مل کر خوشی ہوئی"‬

‫مجھے بھی اچھا لگا آپ سے مل کر‪ ،‬معذرت اب مٌں چلتا ہوں شہرٌار بھائی مجھے ذرا جلدی ہے‪ ،‬ہللا نے چاہا تو پھر "‬

‫"ملٌں گے‬

‫ٌہ کہ کر معاذ تٌز لدموں سے چلتا ہوا مسجد سے باہر نکل گٌا۔ شہرٌار چپ چاپ رشک بھری نگاہوں سے معاذ کو جاتا‬
‫دٌکھتا رہا ۔۔‬
‫اٌسے بھی نوجوان ہٌں ۔۔چہرے پر داڑھی سر پر ٹوپی شلوار ٹخنوں سے اوپر اور دعا مٌں وہ رونا‪،‬وہ تڑپ ۔ ۔ بالشبہ‬
‫اسے دٌکھ کر ہللا ٌاد آتا تھا۔۔اور اٌک مٌں ہوں کہ۔۔۔کاش مٌں اس سے دوبارہ مل سکوں۔۔‬

‫اٌک احساس ندامت نے اسکے دل کے گرد گھٌرا ڈال لٌا تھا۔۔وہ بوجھل لدموں سے مسجد سے نکل کر اپنے بک سٹور‬
‫کی جانب بڑھ گٌا۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫فاطمہ کی پہلی کالس شروع ہو چکی تھی۔۔چونکہ اس نے کورس کے درمٌان مٌں اٌڈمٌشن لٌا تھا جب لران آدھا ہونے‬
‫کو تھا‪14،‬واں پارہ سورت الحجر پڑھائی جا رہی تھی‪،‬‬

‫پہال لٌکچر تجوٌد کا تھا۔۔‬


‫مٌڈم سبٌنہ نے فاطمہ کا تعارف کروانے کے بعد تجوٌد کی اہمٌت کے موضوع پر چند اٌک باتٌں کہٌں‬

‫جٌسے ہر زبان کا اپنا اٌک لہجہ ہوتا‪،‬اسی طرح عربی زبان کا بھی اٌک لہجہ ہےاور ہمٌں حکم دٌا گٌا ہے کہ ہم لران "‬
‫کو عربوں کے لب و لہجہ مٌں پڑھٌں‪،‬اب چونکہ ہم عجمی ہٌں ہماری زبرن عربی نہٌں ہے تو ہم کٌسے اپنا لہجہ بنا‬
‫سکتے ہٌں؟‬
‫مٌڈم کے سوال پر کالس مٌں موجود طالبات نے ٌک لخت جواب دٌا‪،‬‬

‫"سٌکھ کر"‬

‫جی بالکل‪،‬جٌسے ہم انگلش بولنے کے لٌے "انگلش سپوکن کورسز" کرتے ہٌں مختلف طرٌموں سے اسکا لہجہ "‬
‫سٌکھتے ہٌں وٌسےہی عربی لہجہ بھی سٌکھنے سے آئے گا۔۔ اور لرآن کی اصل خوبصورتی اور تاثٌر عربی لہجے‬
‫مٌں ہی پتہ چلتی ہے ۔۔‬

‫‪:‬رسول ہللا ﷺ نے فرماٌا‬

‫"جو شخص لرآن خوش الحانی سے نہ پڑھے‪ ،‬وہ ہم مٌں سے نہٌں"‬

‫)ابوداإد‪(1469:‬‬
‫تو ہم نے ان شاءہللا "ہللا کی کتاب" کو وٌسے ہی پڑھنا ہے جٌسا اسے نازل کٌا گٌا۔۔ٌہ بالی ہر کتاب سے زٌادہ حك‬
‫"رکھتی ہے کہ اسکو سٌکھا جائے‬

‫"ان شاءہللا تعالی"‬

‫سب طالبات نے اکٹھے جواب دٌا۔۔‬


‫وہ حٌران تھی اس نے پہلے کبھی ٌہ حدٌث نہٌں سنی تھی۔۔اتنی بڑی بات رسول ہللا نے فرمائی؟کہ وہ ہم مٌں سے نہٌں؟؟‬
‫ہللا اکبر۔۔‬
‫اسے ٌاد تھا بچپن مٌں ماما نے لاری لگواٌا تھا جو انھٌں اٌسے لران پڑھاتے تھے جٌسے اردو کا سبك ٌاد کروا رہے‬
‫ہوں‪،‬اکثر اولات تو وہ غلطٌاں بھی نہٌں نکالتے تھے‪،‬آج اسے احساس ہو رہا تھا کہ وہ کتنا غلط لران پڑھتی رہی‬
‫ہے‪ٌ،‬ہاں تو ہر ہر حرف کی ادائٌگی کا طرٌمہ ہی الگ ہے‪،‬انکا لران سن کر لگ رہا تھا کہ والعی ٌہ لران کی تالوت‬
‫کررہے ہٌں۔۔۔‬
‫اسے افسوس ہوا کہ وہ جو اتنے اتنے لران ختم کرکے خوش ہوتی تھی فخر سے سب کو تعداد بتاتی تھی‪،‬اگر غلط‬
‫پڑھنے کی وجہ سے وہ ثواب کی بجائے گناہ کما کر بٌٹھی ہوئی تو؟؟؟‬
‫اس نے جھرجھری لٌتے ہوئے استغفار کرنا شروع کردٌا اور دل سے شکر بھی ادا کٌا کہ ہللا نے اسے مولع دٌا لران‬
‫سٌکھنے کا۔۔‬
‫اس نے سب کے ساتھ پڑھنے کی بھرپور کوشش کی وہ جانتی تھی محنت کرنا ہو گی‪،‬مگر وہ رب کے رستے پر جب‬
‫نکل آئی تو پھر ڈرنا کٌا۔۔لرت نے کہا تھا نا کہ ہللا خود سکھائٌں گے۔۔اب مٌں ہللا آپکے سپرد۔۔آپ نے سکھانا ہے‬
‫مجھے۔۔‬
‫اس نے مسکراتے ہوئے لران پر ہاتھ پھٌرتے ہوئے سوچا‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"اب تم نے ٌہ کٌا بوڑھوں کی طرح چادرٌں پہننا شروع کردی ہٌں؟؟"‬

‫ابھی وہ مدرسے گھر مٌں داخل ہی ہوئی تھی کہ ماما نے اسے دٌکھتے ہی بھڑکتے لہجے مٌں کہا۔۔‬

‫"السالم علٌکم ماما‪ ،‬مٌں بس خود کو کور کرنے کی کوشش کر رہی ہوں"‬

‫اس نے اپنے چہرے سے چادر ہٹاتے ہوئے نہاٌت تحمل سے مسکراتے ہوئے کہا۔۔‬

‫خبردار جو اپنی اس مالنی دوست کی طرح تم نے کاال ٹٌنٹ پہنا تو‪،‬مٌں خاندان مٌں مزٌد ناک نہٌں کٹوانا چاہتی "‬

‫"تمھاری وجہ سے‬


‫ماما آپ لرت کو اٌسے تو مت کہٌں‪،‬وہ اتنی اچھی مسلمان ہے اور اس مٌں کٌا برا ہے اگر کوئی دٌن پر عمل کرنے "‬

‫"کی کوشش کرے ؟‬

‫اسے انکے لرة العٌن کے متعلك اٌسی تحمٌر آمٌز الفاظ بہت برے لگے‪،‬مگر خود کو کنٹرول کرتے ہوئے کہا۔۔۔‬
‫مسز رٌان کو اب اسکی ہر چھوٹی بڑی بات پر غصہ آتا تھا۔۔ اب انکی بٌٹی انکی مرضی کی بجائے کسی اور کی‬
‫مرضی کے مطابك خود کو ڈھالنا چاہ رہی تھی‪،‬بڑائی کو جب چوٹ لگتی ہے تو غصہ تو آتا ہے۔۔‬

‫بس بس اپنے لٌکچرز اپنے پاس رکھو‪،‬مجھے زٌادہ سمجھانے کی ضرورت نہٌں ہے‪،‬پتہ ہے سب مجھے تمھارا بھی "‬

‫"اور اچھے مسلمانوں کا بھی‬

‫ٌہ کہتے ہوئے وہ پاإں پٹختی ہوئی اپنے کمرے کی طرف اوپر کو چلی گئٌں۔۔‬
‫فاطمہ کا دل کٹ کر رہ گٌا۔۔آنسو ٹپ ٹپ گرنے لگے۔۔۔وہ خاموشی سے اپنی ماں کو پٌچھے سے جاتے ہوئے دٌکھتی‬
‫رہی۔۔‬
‫اسے بے ساختہ ٌہ شعر ٌاد آگٌا‬

‫ٌہ لدم لدم مصائب ٌہ صراط کوئے جاناں"‬

‫" وہ ٌہٌں سے لوٹ جائے جسے زندگی ہو پٌاری‬

‫اس رستے سے تو اب لوٹنے کا تو سوال ہی پٌدا نہٌں ہوتا۔۔۔‬


‫اس نے آنسو پونچھے اور اپنے کمرے کی طرف چلی گئی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"کون؟؟‬
‫دروازہ پھر سے کھٹکا۔۔‬

‫"کون؟"‬

‫کوئی جواب نہ آٌا۔۔‬


‫پھر سے دستک ہوئی۔۔‬

‫"کون ہے بھئی؟"‬

‫لرة العٌن نے جھنجھال کر پوچھا۔۔‬

‫"تمھارا بھائی"‬

‫اٌک ہنستی ہوئی خوشگوار آواز آئی۔‬


‫اس نے جھٹ سے دروازہ کھوال اور خوشی سے اپنے بھائی سے لپٹ گئی۔۔‬

‫"اس بار کتنے دنوں بعد آئے ہو بھائی؟"‬

‫"کٌوں بھئی ہماری بہنا اداس ہو گئی تھی کٌا؟؟"‬

‫معاذ نے لرة العٌن کے گال پر پٌار سے تھپکی دٌتے ہوئے کہا۔۔اور پٌچھے ہو کر کھال دروازہ بند کرنے لگا۔۔‬

‫"امی‪ ،‬امی۔۔۔دٌکھٌں کون آٌا ہے؟"‬

‫اس نے مسکراتے ہوئے معاذ کی طرف دٌکھتے ہوئے کہا ۔۔‬


‫اسکی ماں سر پر دوپٹہ لٌتے ہوئے کمرے سے نکلٌں۔۔‬

‫"او ماں صدلے‪،‬مٌرا پتر آٌا ہے"‬

‫"السالم علٌکم ورحمت ہللا امی"‬

‫وعلٌکم السالم ورحمت ہللا وبرکاتہ‪،‬سدا خوش رہو‪،‬کب آئے؟پتہ ہے کتنا اداس ہو گئے تھے اس بار ہم‪،‬نہ تمھارے ابو "‬

‫"نے رابطہ کٌا نہ تم نے‬

‫باپ کا ذکر سن کر معاذ نے نظرٌں چراتے ہوئے کہا۔۔‬


‫"جی امی بس وہ۔۔اس بار کام زٌادہ تھا‪،‬تو رابطہ نہٌں کرسکے‪،‬اس لٌے مجھے اکٌلے آنا پڑا"‬

‫"ہللا خٌر و عافٌت سےرکھٌں‪،‬چل تو منہ ہاتھ دھو آ‪،‬عٌنی کھانا التی ہے"‬

‫عٌنی جا بھائی کے لٌے تازی روٹی اور سالن لے کر آ اور سن وہ فرٌج مٌں گاجر کا حلوہ پڑا ہے وہ بھی گرم کرکے "‬

‫"لٌتی آنا‬

‫لرة العٌن جو باپ کے تذکرے پراپنے بھائی کے بدلتے تاثرات بڑے غور سے دٌکھ رہی تھی‪،‬ماں کی بات پر چونک‬
‫پڑی۔۔‬

‫"جی امی‪،‬ابھی الئی"‬

‫کہتے ہوئے سوچوں مٌں گم چلی گئی۔۔‬

‫"کچھ تو بات ہے جو بھائی چھپا رہے ہٌں‪،‬ہللا خٌر رکھنا"‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے۔۔‬

‫لسط نمبر ‪23‬‬

‫وہ اپنی کتابٌں اور لران کھول کر بٌٹھی اپنا ہوم ورک کرنے مٌں مشغول تھی۔۔پہال دن تھا۔اس لٌے اسے سمجھنے مٌں‬
‫مشکل ہو رہی تھی مگر اس نے ہمت نہ ہاری۔۔‬

‫آخر دنٌا کا علم بھی تو پہلی بار ہی پڑھنا پڑتا ہے نا‪،‬جتنی موٹی اور مشکل بکس ہوں‪،‬پڑھتے ہی ہٌں نا‪،‬ان شاءہللا مٌں "‬

‫"لرآن سٌکھوں گی‪،‬مٌرا رب مجھے سکھائے گا‬

‫اس نے مسکراتے ہوئے سوچا۔۔اور آج کالس مٌں ہونے والی آٌات کی تفسٌر کے نوٹس دٌکھنے لگی۔۔‬
‫)سورت الحجر آٌت (‪43-26‬‬

‫انسان کی تخلٌك‪،‬جنات کی تخلٌك‪،‬پھر ساتھ ہی تخلٌك آدم کا لصہ۔۔پھر شٌطان کا کردار۔۔‬

‫آج مٌری زندگی کے نئے سفر کا آغاز۔۔۔اور اسی دن ہللا آپ نے مجھے انسانی زندگی کے آغاز کے متعلك سکھاٌا۔۔‬
‫وہ دل مٌں ہی ہللا سے مخاطب ہوئی۔اسکی عادت بنتی جا رہی تھی ہر بات ہللا سے کرنے کی۔۔وہ بھی تو اسکو جواب‬
‫دٌتے تھے آخر۔۔وہ محبت کی راہوں مٌں لدم رکھ چکی تھی۔۔‬

‫)ہللا نے کہا "اور تحمٌك ہم نے انسان کو کھنکتی بدبودار مٹی سے پٌدا کٌا" (الحجر‪26:‬‬

‫)اور جن آگ سے پٌدا ہوئے (الحجر‪ )27:‬پھر فرشتوں کا ذکر (الحجر‪28:‬‬

‫فرشتوں کی تخلٌك نور سے ہوئی۔۔۔مٹی۔۔آگ۔۔اور نور۔۔‬


‫ہللا نے جب فرشتوں کو حکم دٌا کہ وہ انسان (آدم علٌہ السالم) کو سجدہ کرٌں تو ہللا نے انھٌں بھی بتاٌا کہ اس انسان کو‬
‫)بدبودار مٹی سے پٌدا کٌا گٌا ہے (الحجر‪28:‬‬

‫فرشتوں کو بھی پتہ تھا کہ انسان مٹی سے بنا۔۔بدبودار مٹی سے۔۔شٌطان کو بھی پتہ تھا۔۔فرشتوں نے تو سجدہ کرلٌا مگر‬
‫)شٌطان نہٌں کٌا (الحجر‪31،30:‬‬

‫کٌوں؟‬
‫شٌطان نے اسی مٹی کو حمٌر کہتے ہوئے ہللا کی بات ماننے سے انکار کردٌا۔۔۔حمارت۔۔تکبر۔۔جس نے اسے کتنی‬
‫نعمتوں سے محروم کردٌا۔۔فرشتوں کی صحبت سے‪،‬مالئے اعلی سے‪،‬ہللا کے لرب سے‪،‬ہللا کی رحمت سے‪،‬اطاعت‬
‫سے۔۔‬

‫اٌک طرف مٹی کا کردار ہے۔۔جسے اتنی مخلوق نے تعظٌمی سجدہ کٌا گٌا۔۔مگر پھر بھی وہ تکبر مٌں مبتال نہ ہوا۔۔جبکہ‬
‫دوسری طرف شٌطان کا کردار۔۔۔حسد۔غصہ‪،‬تکبر۔۔آگ سے بنی مخلوق کو مزٌد جال دٌا ان جذبات نے۔۔‬
‫ٌعنی ہللا۔۔۔تکبر انسان کی سرشت مٌں نہٌں ہے نا۔۔لٌکن جب وہ تکبر مٌں مبتال ہوتا ہے اس کا مطلب وہ شٌطان کے گھٌر‬
‫مٌں آتا ہے۔۔۔‬
‫مٹی کی تو فطرت ہی عاجزی ہے۔۔اسی لٌے تو جنت مٌں غلطی ہوتے ہی آدم علٌہ السالم جھک گئے تھے۔۔معافی مانگ‬
‫لی تھی۔۔۔انھوں نے اس چٌز پر تکبر نہٌں کٌا کہ انھٌں کتنے لوگوں (فرشتوں) نے (سجدہ کرکے) عزت دی‪،‬انھٌں کتنی‬
‫خوبصورت جگہ (جنت) دی گئی۔۔انھٌں علم دٌا گٌا۔۔انھٌں خوبصورت بٌوی دی گئی۔۔وہ سب چٌزٌں تو دنٌا کی اعلی ترٌن‬
‫چٌزٌں تھٌں پھر بھی وہ تکبر مٌں مبتال نہٌں ہوئے۔۔تو ہللا؟؟ ہم کٌوں ہوجاتے ہٌں؟؟ذرا سی عزت ملنے پر‪،‬ممام اور‬
‫شہرت ملنے پر‪،‬علم ٌا حس ٌا مال ملنے پر؟؟‬
‫ہاں ٌہ تکبر شٌطان کی طرف سے ہوتا ہے نا اس لٌے انسان کو اندر سے جالئے رکھتاہے۔ تکبر کرنے واال کبھی‬
‫پرسکون نہٌں ہوسکتا۔۔‬
‫مٹی کی فطرت عاجزی ہے۔۔اور انسان کی اولات مٹی۔۔‬
‫ہللا کو انسان کا اپنی اولات ٌاد رکھتے ہوئے اپنی اصل فطرت پر لوٹنا بہت پسند ہے۔۔۔‬
‫ہممم عاجزی۔۔۔‬
‫اسے اب غور کرنا تھا کہٌں اس کے اندر تو کسی چٌز کا تکبر نہٌں۔۔‬
‫ٌہ تو شٌطانی خصلت ہے۔۔اور شٌطان کون؟ اسے تو ہللا نےدشمن کہا ہمارا۔۔‬
‫پھر آگے چلی۔۔‬
‫اس شٌطان نے ہللا سے مہلت مانگی تھی اور اسے دے دی گئی تھی۔۔لٌامت کے دن تک اختٌار۔۔‬

‫اس (شٌطان) نے کہا کہ چونکہ تو نے مجھے گمراہ کٌا لہذا اب مٌں انکے مزٌن کردوں جو کچھ زمٌن مٌں ہے اور "‬

‫"مٌں ان سب کے سب کو ضرور بہکاوں گا‬

‫)الحجر‪(39:‬‬

‫!!مزٌن۔۔۔برے کاموں کو مزٌن۔۔۔گناہوں کو اٹرٌکٹو۔۔نافرمانی کو آسان‬

‫اسے اپنا گناہوں سے بھرا ماضی ٌاد آنے لگا۔۔کٌسے وہ نامحرم سے دوستی کو ٹرٌنڈ کہتی تھی‪،‬کٌسے وہ مٌوزک کو‬
‫روح کی غذا کہتی تھی‪،‬کٌسے وہ بے پردگی کو آزادی کہتی تھی‪،‬نماز کو بوجھ سنجھتی تھی‪،‬لران کو پچھلوں کے‬
‫لصے سمجھتی تھی۔۔۔شٌطان۔۔کہاں کہاں سے نہٌں آٌا تھا۔۔اسے پچھتاوا ہوا۔۔‬
‫ٌعنی وہ ہر غلط کام کی تاوٌلٌں دے کر ہم سے گناہ کروائے گا۔۔ہم اس بے حٌائی کو فٌشن اور ماڈنزم سمجھٌں گے اور‬
‫درحمٌمت ٌہ ہللا کی نافرمانی ہو گی؟‬
‫ہللا اکبر۔۔۔اٌک سے دشمنی کا بدلہ وہ ہم سے ہر انسان سے لے گا۔۔۔‬
‫حسد۔۔غصہ۔۔‬
‫اسے ٌاد آٌا تھا تفسٌر کی مٌڈم فلایر نے ان جذبات کا عالج بتاٌا تھا۔۔حسد کاعالج اپنی نعمتوں پر نظر‪،‬ہللا کی تمسٌم پر‬
‫راضی رہنا‪،‬غصے کا عالج فورا پانی پٌنا ٌا وضو کرنا‪،‬اور تکبر۔۔اپنی اولات پر غور کرنا۔۔آغاز اور انجام۔۔مٹی سے‬
‫مٹی تک۔۔‬
‫وہ دوبارہ آٌات کی طرف متوجہ ہوئی۔۔‬
‫ہللا!! پھر ہمارا کٌا لصور اگر وہ آزاد ہے تو؟وہی ہمٌں بہکاتا ہے نا؟ اس نے الجھتے ہوئے جٌسے ہللا سے سوال کٌا ۔۔‬

‫)مگر ان مٌں سے تٌرے خالص بندے (محفوظ رہٌں گے)" (الحجر‪"40:‬‬


‫اوہ۔۔۔ٌعنی ہللا تعالی۔۔سارا لصور شٌطان کا نہٌں ہے۔کچھ خاص لوگ ہوں گے جو اس کے واروں سے بچ جائٌں‬
‫گے۔۔مگر ہللا؟ خالص لوگ؟؟ٌہ کٌسے ہوتے ہٌں؟ ٌہ کون ہوتے ہٌں؟‬

‫جو خود کو صرف اور صرف ہللا کے لٌے جھکا دٌتے ہٌں‪،‬جنکا دل مٌں کفر و شرک‪،‬گناہوں‪،‬دنٌا کی محبت سے مٌال "‬

‫ہوتا ہے ہللا کی محبت مٌں‪،‬جن کا مرنا جٌنا‪،‬ہنسارونا سب ہللا سبحانہ وتعالی کی ذات سے ‪ pure‬نہٌں کوتا‪،‬جنکا دل‬

‫"منسوب ہوتا ہے۔ہللا کی محبت مٌں شدٌد لوگ‬

‫دل مٌں کسی نے شرگوشی کی۔۔جٌسے الھام کٌا‬


‫گٌا ہو۔۔‬
‫ہللا تعالی ! مجھے بھی بننا ہے خالص۔۔کہ مٌں بھی اس دشمن کے واروں سے بچ جاإں‪،‬مٌں بھی گمراہی سے نکل‬
‫آإں۔۔مجھے آپکے رستے پر چلنا ہے ہللا تعالی۔۔وہ رستہ جو مجھے آپ سے جوڑ دے۔۔‬
‫وہ دل ہی دل مٌں گوٌا شرمندگی سے گڑگڑا رہی تھی۔۔‬
‫اس رب کے آگے۔۔جو شاہ رگ سے بھی زٌادہ لرٌب تھا۔۔‬

‫ہللا نے فرماٌا)ٌہ ہے مجھ تک آتا سٌدھا رستہ‪،‬بے شک مٌرے بندوں پر تٌرا زور نہٌں چلے گا سوائے ان بہکے ہوإ ("‬

‫"ں مٌں سےجو تٌری پٌروی کرٌں‪،‬اور بے شک جہنم ان سب کے لٌے وعدے کی جگہ ہے‬

‫)الحجر‪(43-41:‬‬

‫۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔‬

‫لسط نمبر ‪#24‬‬

‫معاذ اور شہرٌار کی اب اکثر مسجد مٌں نمازوں کے بعد ماللات ہوجاٌا کرتی تھی۔۔معاذ کی صحبت کا خوشگوار اثر‬
‫شہرٌار کو بے حد متاثر کررہا تھا۔۔‬

‫"تم کٌا مولوی بنتے جارہےہو؟"‬


‫اٌک دن نائلہ نے اسے غور سے دٌکھتےہوئےکہا۔۔اس نے کئی دنوں سے شٌو نہٌں کی تھی۔۔‬

‫"مولوی؟ کٌا مطلب ؟مٌں نے کونسا مولوٌوں واال کام کٌا ہے؟"‬

‫نائلہ کی بات سے شہرٌار کو حٌرت ہوئی۔‬

‫"ٌہ جو داڑھی بڑھنے لگی ہے جناب کی‪،‬پٌنٹ ٹخنوں سے اوپر فولڈ ہونے لگی ہے۔ کوئی تو ماجرا ہے ناں۔۔"‬

‫نائلہ۔۔کٌا داڑھی بڑھانے واال شخص مولوی بن جاتا ہے؟ اگر آج رسول ہللا ﷺ ہمارے درمٌان زندہ ہوتے‪،‬کٌا تم انکی "‬
‫داڑھی اور ننگے ٹخنے دٌکھ کر انھٌں بھی مولوی کہتی؟‬

‫"استغفرہللا۔۔"‬

‫شہرٌار کی بات پر نائلہ کی زبان سے بے اختٌار نکال۔۔‬

‫نہٌں نا۔۔تو اپنی سوچ درست کرو۔۔۔جانتا ہوں چند اٌک کی غلطٌوں کی وجہ سے مولوی طبمہ بالکل بدنام کر دٌا گٌا ہے "‬
‫مگر اسکا مطلب ٌہ نہٌں کہ ہر مولوی خراب ہو۔۔کٌا اٌک ڈاکٹر کے فراڈ ہونے کی وجہ سے تم ہر ڈاکٹر کو غلط کہو‬
‫گی؟عالج کے لٌے اسکے پاس جانا چھوڑ دو گی؟نہٌں۔۔تو پھر دٌن کے معاملے مٌں پانچوں انگلٌاں برابر کٌوں لگنے‬
‫" لگتی ہٌں لوگوں کو؟؟‬

‫نائلہ کو اسکی باتوں نے والعی ہال دٌا تھا۔۔‬

‫"تم ٹھٌک کہہ رہے ہو شہرٌار"‬

‫ٌہ کہہ کر وہ فورا سے اٹھ کر چلی گئی تھی۔۔اسے خدشہ ہوا کہ کہٌں اب وہ اسے بھی نصٌحتٌں نہ کرنے لگ‬
‫جائے۔۔۔وٌسے بھی اسے خود کو چادر اور چار دٌواری مٌں لٌد کرکے رکھنے والٌاں بے ولوف لگتی تھٌں۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫آج اسے اٌک ہفتہ ہو چکا تھا مدرسے جاتےہوئے۔۔ابھی اس نے ترجمہ ٌاد کرکے اپنا ہوم ورک مکمل کٌا ہی تھا کہ‬
‫اچانک سے موبائل کی بٌپ بجی۔۔‬
‫اس نے موبائل کو سائڈ ٹٌبل پر رکھنے کے لٌے اٹھاٌا تو سکرٌن پر علٌنہ کا نام چمک رہا تھا۔۔‬

‫"ہٌلو؟ کٌسی ہو؟ آج ہماری کانوکٌشن تھی‪،‬تمھٌں بہت مس کٌا"‬

‫فاطمہ اسکا مٌسج پڑھ کر بچھلی ٌادوں مٌں گم ہو گئی۔۔کالسز‪،‬انجوائے کرنا‪،‬آزادی‪،‬فرٌنڈز‪،‬پارٹٌز‪،‬۔۔۔سفٌان۔۔۔‬


‫آنکھوں مٌں نمی سی آکر جٌسے رک گئی۔۔کٌا تھی نا مٌں۔۔آج زندگی کس موڑ پر آگئی ہے۔۔۔‬
‫وہ جٌسے الشعوری سی کٌفٌت مٌں ٹائپ کرنے لگی۔۔حاالنکہ اٌک عرصے سے اس نے کسی سے کوئی رابطہ نہٌں‬
‫رکھا تھا۔۔۔‬
‫سالم دعا کے بعدمبارک باد دی۔۔اور سب کا حال حوال پوچھا۔‬

‫شکر ہے بی بی۔۔۔تم نے کوئی جواب تو دٌا۔۔ اتنی ساری باتٌں کرنی ہٌں تم سے۔۔۔تمھٌں پتہ چال کہ سفٌان کی شادی "‬

‫"ہورہی ہے؟‬

‫)علٌنہ کے اس مٌسج پر فاطمہ کا دل جٌسے کسی نے مٹھی مٌں لے لٌا(‬

‫"کب؟"‬

‫کانپتی انگلٌوں سے ٹائپ کٌا۔۔‬

‫"اگلے مہٌنے۔۔آج اس نے ٹرٌٹ دی تھی پوری کالس کو"‬

‫"ہمم۔۔وہ خوش ہے؟"‬

‫"لگتا تو ہے۔۔تم خوش ہو؟"‬

‫علٌنہ اس سارے والعے سے العلم تھی۔۔‬

‫"ہمم"‬

‫رپالئی سٌنڈ کرکے اس نے‬


‫موبائل آف کرکے سائڈ پر رکھ دٌا۔۔۔‬
‫اسکا سانس پھولنے لگا۔۔جٌسے دل حلك مٌں آگٌا ہو۔اسکا دل کٌا کہ وہ پھوٹ پھوٹ کر روئے‪،‬چٌخے‪،‬چالئے۔۔‬
‫مگر کٌوں؟؟‬
‫کس کے لٌے؟‬
‫اسکے لٌے جس نے اس سے دھوکہ کٌا؟‬
‫جس نے اسکی زندگی برباد کرکے رکھ دی؟‬
‫جس نے اسے کہٌں کا نہ چھوڑا؟‬

‫)وہ اس کے لٌے کٌوں روئے؟؟ (آنسو بہنے لگے‬


‫کٌا وہ والعی خوش ہے؟‬
‫کٌا اس نے مجھے والعی بھال دٌا ہوگا؟؟‬
‫ہم نے تو ساتھ رہنے کے کتنے وعدے کی تھے؟‬

‫)لبٌح مخلوق پھر سے ماضی کے مناظر مٌں لے گئی(‬

‫اسے ٌاد آنے لگا اسکے ساتھ گزرا ولت‪،‬اسکے دئٌے ہوئے تحائف‪،‬اسکی باتٌں‪،‬اسکا ہنسنا ہنسانا۔۔‬

‫)پہلے دن کا پڑھا لران کا پہال سبك بھولنے لگا(‬

‫رونا سسکٌوں مٌں بدل چکا تھا۔۔اندر کہٌں چھپا اسکی جدائی کا درد ابھی بالی تھا۔۔‬
‫اسکا دل چاہا‪،‬کہ اسے مٌسج کرکے مبارک باد دے۔۔شاٌد کہ اسے ٌاد آئے کہ "فاطمہ" بھی کوئی تھی۔۔‬
‫جس کے ساتھ اس نے زندگی کے کچھ دن گزارے تھے۔۔‬

‫)دشمن نے وعدہ سچا کرنا چاہا۔۔اسے اسکا برا عمل مزٌن کرکے دکھانے لگا(‬

‫اس نے موبائل اٹھاٌا۔۔وہ نمبر ڈٌلٌٹ کر چکی تھی۔۔مگر کچھ چٌزٌں انسان کے ذہن کے ساتھ ہمٌشہ چپکی رہتی ہٌں‪،‬اسکا‬
‫نمبر بھی انھی مٌں سے اٌک تھا۔۔‬

‫موبائل جٌسے ہی آن کٌا تو سامنے آٌت۔۔‬

‫‪ :‬لال ہللا تعالى‬

‫) ‪( Al-Baqarah - 268‬‬

‫اور دٌکھنا) شٌطان (کا کہنا نہ ماننا وہ) تمہٌں تنگ دستی کا خوف دالتا اور بےحٌائی کے کام کر نے کو کہتا ہے۔ اور (‬
‫خدا تم سے اپنی بخشش اور رحمت کا وعدہ کرتا ہے۔ اور خدا بڑا وسعت واال (اور) سب کچھ جاننے واال ہے‬
‫من برنامج ‪#‬نختم‬

‫‪https://goo.gl/T82fBr‬‬

‫دل ٌک دم سے رک گٌا جٌسے۔۔کتنی دٌر وہ ساکت ہو کر ٌہ آٌت پڑھتی رہی۔۔‬


‫شٌطان۔۔مٌرا دشمن۔۔‬

‫)مدرسے مٌں پہلے دن کا سبك گوٌا منظر پر روشن ہو گٌا(‬

‫وہ مجھے بے حٌائی(نامحرم سے فضول بات) کا حکم دے رہا ہےمٌرے عمل کو مٌرے لٌے مزٌن کرکے۔۔اور ہللا اپنی‬
‫رحمت کا وعدہ کر رہے؟؟‬
‫ٌعنی؟؟ اگر مٌں ہللا کے لٌے بے حٌائی سے بچوں گی تو وہ اپنا وعدہ پورا کرٌں گے؟؟ بخشش؟؟ رحمت؟؟‬
‫ہللا اکبر۔۔‬
‫آنسو بہنے لگے۔۔مگر اب کی بار۔۔کسی نامحرم کے لٌے نہٌں‪،‬اپنے رب کی محبت کے تھے‪،‬احساس تشکر کے تھے۔۔‬
‫دل تھم چکا تھا۔۔ وہ استغفار کرنے لگی اور ساتھ مٌں ہللا کا شکر ادا کرنے لگی کہ برولت اس نے بچا لٌا۔۔‬
‫ورنہ وہ بے ولوف کٌا کرنے جا رہی تھی؟کتنا غلط نتٌجہ نکلتا اسکا۔۔۔‬
‫شاٌد لڑکٌاں اپنے جذباتی پن کی وجہ سے آسانی سے پھسل جاتی ہٌں اس لٌے ہر کوئی آکر انھٌں پھسال جاتا ہے۔مگر‬
‫اٌک مضبوط کردار لڑکی‪،‬ہللا کی محبت مٌں جٌنے والی‪،‬اس طرح کی مصنوعی محبتوں کے جالوں مٌں نہٌں پھنستی۔۔‬
‫اس طرح اچانک ہللا کی طرف سے جواب ملنے پر اسکا دل شکر سے بھر گٌا۔۔وہ لرة العٌن کو دعائٌں دٌنے لگی جس‬
‫کے متعلك بتاٌا تھا۔۔فاطمہ اکثر دٌکھتی تھی لرة العٌن جب بھی موبائل آن )‪(App‬نے اس دن فاطمہ کو اس "نختم" اٌپ‬
‫کرتی تھی کوئی آٌت اسکے سامنے آتی تھی۔۔وہ کہتی تھی کہ ہللا اسے اٌسے گائڈ کرتے ہٌں‪،‬جواب دٌتے ہٌں‪،‬بعض‬
‫اولات الشعوری طور پر جب انسان کچھ سمجھ نہٌں پا رہا ہوتا۔۔تو اس طرح سے اچانک سے سامنے والی آٌات مٌں‬
‫اسکا جواب ہوتا ہے جس سے انسان کا دل تھم جاتا ہے۔۔ آج اسکے ساتھ بھی اٌسا ہی ہوا تھا۔۔‬
‫لرت نے اسے سارا طرٌمہ بتاٌا تھا‬

‫پلے سٹور پر "نختم" لکھ کر سرچ کرنا۔۔پھر وہاں سے انسٹال کرلٌنا"‬

‫اور فاطمہ‪،‬ہللا جزائے خٌر دے جس نے ٌہ بنائی‪،‬اسکا سب سے بڑا فائدہ ٌہ ہے کہ آپ جب بھی موبائل ٌوز کرتے ہو تو‬
‫ہللا کے کالم سے آغاز کرتے ہو‪،‬ترتٌب سے آٌات مع ترجمہ آتا ہے جسکی وجہ سے آپکااٌک لران اسطرح سے بھی‬
‫"مکمل ہوجاتا ہے الحمدہلل الحمدہلل۔۔‬
‫اوہ واہ ٌہ تو بہت زبردست ہے‪،‬مٌں ضرور انسٹال کروں گی‪،‬اسطرح تو موبائل ٌوز کرنا بھی عبادت بن جائے گا‪،‬پھر "‬

‫"انسان کو اس موبائل کے غلط استعمال پر خود ہی شرم آجائے گی‬

‫"بالکل الحمدہلل۔۔ہللا ہمٌں اپنا بہترٌن اور فرمانبردار بندہ بنائٌں آمٌن"‬

‫ہللا کی خاطر محبت کرنے کا نتٌجہ ہللا کا لرب ہوا کرتا ہے۔۔جو دونوں کو مل رہا تھا۔۔۔اور دونوں اس پر شکرگزار‬
‫تھٌں۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔‬

‫لسط نمبر ‪25‬‬

‫الحمدہلل الحمدہلل کثٌرا۔۔مجھے تو ٌمٌن نہٌں آرہا فاطمہ۔۔مٌں نے تو بس ہللا سے رو رو کر دعائٌں کی تھٌں۔۔ہللا پاک نے "‬

‫"مجھ پر اتنا بڑا کرم کر دٌا۔۔۔الحمدہلل رب العالمٌن۔۔‬

‫وہ آنکھوں مٌں نمی لٌے‪،‬فاطمہ کے گلے لگ کر پرجوش انداز مٌں بتا رہی تھی۔۔‬

‫"مٌں تمھارے لٌے بہت خوش ہوں لرت۔۔ہللا تمھٌں بہت آگے لے کر جائٌں"‬

‫اس نے لرت کو پٌار سے سہالتے ہوئے کہا۔۔‬


‫لرة العٌن نے پوری ٌونی مٌں ٹاپ کٌا تھا ۔۔ اسے مزٌد پڑھائی کے لٌے سکالر شپ مل چکا تھا۔ اسالمک سٹڈٌز مٌں‬
‫آگے جانے کا اسکا خواب اپنی تکمٌل کی دہلٌز پر تھا۔۔‬
‫وہ جس خاندان سے تعلك رکھتی تھی وہاں مالی حاالت اٌسے نہٌں تھے کہ اوالد کو اتنی زٌادہ تعلٌم دی جائے اور‬
‫خصوصا جب دنٌاوی سے زٌادہ دٌنی فائدہ جڑا ہو۔۔مگر جب انسان کی سچی طلب اور تڑپ ہوتی ہے عرش کا مالک‬
‫رستے خود ہی بناتا چال جاتا ہے‪،‬خلوص کا اثر تو پوری کائنات پر پڑتا ہے۔اسکی بھی دٌن سے خلوص بھری محبت‬
‫اسکے لٌے دروازے کھولتی جا رہی تھی۔۔‬

‫"مگر فاطمہ اٌک مسئلہ ہے"‬

‫اس نے فاطمہ سے جدا ہوتے ہوئے کہا‬

‫"کٌا؟"‬

‫تمھٌں پتہ ہے نا‪ٌ،‬ونٌورسٹٌز کے ماحول کس طرح دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہٌں‪ ،‬کو اٌجوکٌشن‪،‬بے حٌائی‪،‬فحاشی "‬

‫"ان سب مٌں خود کو فتنوں سے بچا کر رکھنا بہت مشکل ہے‪،‬‬

‫"تم ٹھٌک کہہ رہی ہو لرت‪،‬مگر الحمدہلل تم تو مکمل پردہ کرتی ہو‪،‬تمھٌں تو اسکی ٹٌنشن نہٌں ہونی چاہٌے؟ "‬

‫فاطمہ‪ٌ،‬ہی تو وہ سوچ ہے جو درست نہٌں‪،‬تمھٌں پتہ شٌطان اٌسوں کی طرف تو لشکر لے کر آتا ہے جو ہللا کے "‬
‫رستے پر چلنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہٌں‪،‬جو اپنے دامن کو گناہوں کے کانٹوں سے بچا بچا کر رکھنا چاہتے‬
‫ہٌں‪،‬شٌطان کے لٌے سب سے زٌادہ خطرے کی گھنٹی ٌہی لوگ ہوتے ہٌں‪،‬کٌونکہ انھی کے ذرٌعے معاشرے کی‬
‫"اصالح ہوتی ہے‪ ،‬اس لٌے وہ اپنی پوری طالت انھی کو بہکانے مٌں لگا دٌتا ہے‬

‫فاطمہ کو ٌاد آٌا اس نے لران مٌں وہ آٌت پڑھی تھی کہ‬


‫اس نے ہللا سے کہا تھا کہ‬

‫"مٌں ضرور انکے لٌے آپکے سٌدھے راستے پر بٌٹھوں گا"‬

‫)سورت االعراف ‪(16:‬‬

‫‪:‬اس نے اس آٌت کاحوالہ دٌتے ہوئے کہا‬

‫اوہ تو اس آٌت کی سمجھ مجھے اب آرہی ہے‪،‬والعی جو پہلے سے بہکے ہوئے ہٌں انکے لٌےتو اس دشمن کا ہلکا سا "‬
‫وسوسہ کافی ہے‪،‬اصل رکاوٹ تو ٌہ انکے لٌے بنا ہوا ہے جو سٌدھے رستے کی طرف آنے کی ٌا اس پر چلنے کی‬
‫"کوشش کرتے ۔۔‬
‫"بالکل اٌسا ہی ہے فاطمہ"‬

‫فاطمہ کو ٌاد آٌا کہ کٌسے شٌطان نے اس کے لٌے اتنا مشکل بنادٌا تھا سٌدھے رستے پر آنا‪،‬جب بھی اسے دٌن کی بات‬
‫بتائی جاتی ٌا کسی دٌنی مجلس کی دعوت ملتی تو وہ کٌسے جھوٹے بہانے بنا کر ٹال دٌا کرتی تھی‪،‬کہ ٹائم نہٌں ہے‪،‬ہللا‬
‫اکبر ٌعنی ٌہ سب شٌطان کی چالٌں ہوتی ہٌں جن مٌں اٌسے پھنستے چلے جاتے ہٌں کہ انھی دٌن والوں کو بے ولوف‬
‫سمجھنے لگتے ہٌں۔۔‬

‫"تو پھر اب تم کٌا سوچ رہی ہو آگے؟؟"‬

‫اس نے اپنی شرمندگی کو چھپاتے ہوئے لرة العٌن سے پوچھا۔‬

‫"وہی تو سمجھ نہٌں آرہا۔۔مگر مٌں ہللا تعالی سے پوچھوں گی ان شاءہللا وہ ضرور مٌری رہنمائی کرٌں گے"‬

‫لرة العٌن نے جٌسے مطمئن ہوتے ہوئے مسکرا کر کہا۔۔‬


‫فاطمہ اسکا ہللا سے تعلك اور اس پر ٌمٌن دٌکھ کر رشک بھری نگاہوں سے بس مسکرا کر ہی رہ گئی۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اسکی تکلٌف دن بدن بڑھتی جا رہی تھی مگر اس نے کسی سے بھی ذکر نہٌں کٌا۔۔اب اسے زٌادہ دٌر تک بٌٹھنے پر‬
‫بھی درد محسوس ہونے لگا تھا۔۔‬

‫"اٌک چوٹ ہی تو تھی‪،‬مہٌنہ ہونے کو ہے‪،‬اب تک تو درد ختم ہوجانا چاہٌے تھا"‬

‫برٌک کے دوران کالس رووم مٌں بٌٹھے اس نے خود سے سوچتے ہوئے کہا۔‬

‫"السالم علٌکم ورحمت ہللا وبرکاتہ‪،‬کٌسی ہٌں آپ؟"‬

‫کسی نے پٌچھے سے اسے سالم کٌا‪،‬اس نے مڑ کا دٌکھا تو وٌل چئٌر پر ٌونٌفارم مٌں ملبوس پٌاری سی لڑکی اسے‬
‫دٌکھ کر مسکرا رہی تھی۔۔‬

‫"وعلٌکم السالم‪،‬مٌں ٹھٌک ہوں‪،‬آپ کٌسی ہٌں؟"‬

‫فاطمہ نے درد کو چھپانے کے لٌے نملی مسکراہٹ چہرے پر سجا کر پوچھا۔‬

‫الحمدہلل ‪،‬ہللا سبحانہ وتعالی کا بہت احسان‪،‬بالکل ٹھٌک ٹھاک ہوں"۔"‬


‫"مٌرا نام نور ہے‪،‬آپ شاٌد ٌہاں نئی طالبہ ہٌں‪،‬مٌں کافی دنوں سے آپ سے ملنا چاہ رہی تھی مگر مولع نہٌں مال‪"،‬‬

‫"جی مجھے ٌہ دوسرا ہفتہ ہے اس مدرسے مٌں اٌڈمٌشن لٌے ہوئے‪،‬آپ سے مل کر اچھا لگا"‬

‫اسکے نام کے ساتھ اسکا چہرہ بھی کسی نور کے ہالے کی طرح سکارف مٌں چمک رہا تھا۔۔‬

‫مجھے بھی الحمدہلل‪،‬ہللا بھی کٌسے کٌسے اپنے پٌارے بندوں سے ملواتے ہٌں‪،‬آپکو دٌکھ کر مجھے اٌک عجٌب سی "‬

‫"کشش محسوس ہوئی اور مٌں دور سے کھٌنچی چلی آئی‬

‫"کشش؟ کٌا مطلب؟"‬

‫ہاں نا‪،‬شاٌد آپکو نہٌں پتہ‪،‬مگر آپ پر ہللا کی کوئی خاص رحمت ہے‪،‬آپکو دٌکھ کر پتہ نہٌں کٌوں اٌک احساس سا ہوتا "‬

‫"ہے کہ آپ چنی ہوئی بندی ہو‬

‫"چنی ہوئی بندی؟ کٌا مطلب مٌں کچھ سمجھ نہٌں پارہی؟"‬

‫فاطمہ کو اسکی باتوں مٌں اپنا درد بھول گٌا تھا‪ٌ،‬ہ کٌسی باتٌں کر رہی تھی۔مٌں تو اسے جانتی بھی نہٌں۔۔‬

‫جی مٌں آپکو کافی دنوں سے آپ پر بہت غور کر رہی تھی‪ٌ،‬ہاں آنے والے ہر شخص مٌں ہللا کی محبت پانے کی تڑپ "‬
‫نہٌں ہوتی‪،‬چنے ہوئے لوگ ہوتے ہٌں وہ جو اٌسی جگہوں پر بھی اپنا ممصد سٌٹ کرکے آتے ہٌں اور پھر اسی پر جی‬
‫"جان لگا دٌتے ہٌں‪،‬‬

‫"مدرسوں مٌں تو سب اٌک ہی ممصد لے کر آتے ہٌں نا نور"‬

‫‪.‬اسے حٌرت ہوئی‬

‫ہاں فاطمہ‪،‬مگر بہت کم ہوتے ہٌں جو والعی اس ممصد پر استمامت اختٌار کرتے ہٌں‪،‬خٌر آہستہ آہستہ سمجھ جاإ "‬

‫"گی‪،‬بتانا ٌہ تھا کہ آج مٌرا ٌہاں آخری دن ہے۔‬

‫‪.‬نور نے اداس ہوتے ہوئے کہا‬

‫"کٌوں خٌرٌت؟ مٌں تو خوش ہوگئی تھی کہ مجھے ہللا نے اتنی اچھی دوست دے دی"‬

‫فاطمہ کی بات سن کر نور بے اختٌار مسکرا دی۔‬


‫"وہ تو مٌں ان شاءہللا ہوں آپکی دوست‪،‬ہللا نے چاہا تو ہم دوبارہ ملٌں گے‪ٌ،‬ہاں نہٌں تو ان شاءہللا جنت مٌں"‬

‫"ان شاءہللا"‬

‫"مگر جانے سے پہلے مٌں دٌنی ساتھی ہونے کی حٌثٌت سے آپکو کچھ نصٌحت کرنا چاہتی ہوں"‬

‫"جی ضرور"‬

‫دٌکھو ہللا سبحانہ وتعالی کا جتنا شکر کٌا جائے وہ کم ہے‪ ،‬اس نے آپکو ہداٌت کے لٌے چنا ہے نا‪ ،‬تو آپ نے اس "‬
‫کتاب کی بہت لدر کرنی ہے‪،‬آپ نے اپنی زندگی کو بالکل ضائع نہٌں کرنا‪،‬اس زندگی کو ممصد دٌنا ہے‪،‬آپکا مرنا اور‬
‫جٌنا صرف اس رب کی خاطر ہو جس نے آپکو پٌدا کٌا‪،‬دٌکھو ہللا آپکو جو بھی حکم دٌں گے آپ نے فورا سے سر‬
‫جھکا کر مانتے جانا ہے‪،‬خواہ وہ کوئی شرٌعت کا حکم ہو‪ٌ،‬ا ذاتی زندگی مٌں اسکا کوئی فٌصلہ‪،‬آپ نے ہمٌشہ بندگی‬
‫دکھانی ہے اسے‪،‬ساری دنٌا مخالف ہوجائے‪،‬آپ نے صحابہ کے نمش لدم پر چلتے ہوئے دٌن پر کمپرومائز نہٌں‬
‫کرنا‪،‬اور سنو‪،‬ہللا کی رضا کو‪،‬اسکے دٌدار کے حصول کو‪،‬اسکی جنت کو اپنی زندگی کا ممصد بنا لو‪،‬اسے موٹٌوٌشن‬
‫بناإ‪،‬اسکے لٌے اٌسی تڑپ رکھو کہ آپکو اس رب کے لٌے کچھ بھی کرنا‪،‬مشکل نہ لگے‪،‬اٌسی زندگی گزارنا کہ موت‬
‫کے ولت آپکا رب آپکو اپنی رضاإں کی خوشخبرٌاں سنائے‪،‬اور ہاں سب سے بڑھ کر بس اسی سے محبت کرنا‬

‫)برٌک ختم ہوگئی(‬

‫"ان باتوں کو اپنے دل پر لکھ لو‪،‬کبھی مٹنے مت دٌنا‪،‬مٌں چلتی ہوں‪ ،‬ہللا آپکا حامی و ناصر ہو۔‬

‫وہ مسکراتے ہوئے وٌل چئٌر کو اپنے ہاتھوں سے تٌزی سے موڑتے ہوئے کالس رووم سے باہر چلی گئی‪،‬‬
‫فاطمہ وہٌں کی وہٌں کھڑی‪،‬سکتے مٌں خالی دروازے کو تکتی رہی‪،‬‬
‫کٌا تھا اسکی باتوں مٌں‪،‬وہ لمحوں مٌں اسے کٌا کچھ جتا گئی‪،‬کٌا کچھ سکھا گئی‪،‬اسکےرونگٹے پوری شدت سے‬
‫کھڑے ہوچکے تھے ‪،‬دل رب کے آگے جھک رہا تھا‪،‬آنکھٌں بہہ پڑی تھٌں‪،‬نور کی باتٌں اسکے کانوں مٌں اٌسے گونج‬
‫رہی تھٌں کہ وہ اردگرد سے بے پرواہ کھڑی تھی۔۔‬

‫اسکے لٌے دعا کرنا کہ ہللا آسانی فرمائٌں‪،‬بہت دور سے پڑھنے آئی تھی‪،‬صرف دٌن سٌکھنے کے لٌے اتنی مشمت "‬
‫اٹھائی ہوئی تھی‪،‬مگر کچھ دن پہلے اطالع آئی‪،‬کہ اسکی ماں مر گئی ہے‪،‬باپ تو بچپن مٌں ہی فوت ہوگٌا تھا‪،‬آج وہ‬
‫صرف ٌہی بتانے آئی تھی کہ اسکا ٌہاں آخری دن ہے‪،‬اب اسے جا کر اپنے چھوٹے بہن بھائٌوں کو سنبھالنا ہے‪،‬ہللا رحم‬
‫"فرمائے‬

‫ٌہ فاطمہ کی کالس فٌلو طٌبہ کی آواز تھی‪،‬‬


‫اسکی باتٌں سن کر فاطمہ کو مزٌد جھٹکا لگا‪،‬دماغ گوٌا ماإف ہوگٌا‪،‬اتنا صبر؟ اتنا سکون؟ اس حالت مٌں بھی اس نے‬
‫اپنے حواس نہٌں کھوئے؟؟ ٌہ کس دنٌا کے لوگ تھے؟؟خود اتنے ٹوٹے ہوئے اور دوسروں کو سمٌٹ رہے تھے؟؟‬
‫فاطمہ سکتے کے عالم مٌں چئٌر پر جا گری۔۔‬
‫اسے بے اختٌار وہ شعر ٌاد آٌا‬

‫وہ جسکو دٌکھے تو دکھ کا لشکر بھی لڑکھڑائے‪،‬شکست کھائے‬

‫!!!!!لبوں پہ اپنے وہ مسکراہٹ سجا کے رکھنا‪،‬کمال ٌہ ہے‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے۔‬

‫لسط نمبر ‪26‬‬

‫"نائلہ کا رشتہ آٌا ہے شہرٌار‪ ،‬بہت اچھے اور بڑے گھر کے لوگ ہٌں"‬

‫آج اسکی والدہ کے چہرے پر خوشی کے آثار واضح تھے‪ ،‬شہرٌار ابھی بک سٹور سے گھر آٌا ہی تھا‪،‬کہ والدہ نے‬
‫فورا سے ٌہ خوشخبری سنائی‪،‬وہ واش بٌسن سے منہ ہاتھ دھو رہا تھا اور ساتھ ساتھ ماں کی باتٌں سن رہا تھا‬

‫وہ ساتھ والی خالہ صفٌہ ہٌں نا‪،‬وہ لے کر آئٌں تھٌں لڑکے کی ماں کو‪،‬بہت بڑی گاڑی پر آئے تھے وہ‪،‬ہماری تو تنگ "‬
‫گلی تھی‪،‬ان بٌچاروں نے نکڑ پر کھڑی کی‪،‬مجھے تو شرمندگی مارے جا رہی تھی مگر مجال ہے اس لڑکے کی ماں‬
‫"کے ماتھے پر کوئی شکن ہو‪،‬بڑی خوش ہو کر ملٌں‪،‬نائلہ کو بھی بڑے پٌار سے دٌکھ رہی تھٌں‪،‬‬

‫اسکی والدہ جٌسے خوشی مٌں سارے دن کی روداد سنائے جا رہی تھٌں‪،‬شہرٌار اب فرٌش ہو کر ماں کے ساتھ آ بٌٹھا‬
‫تھا‪،‬‬

‫"کٌا کام کرتا ہے لڑکا؟"‬


‫"کسی انشورنس کمپنی مٌں بہت بڑا آفٌسر ہے"‬

‫ماں نے لفظ "بہت بڑا" پر زور دٌتے ہوئے خوشی سے کہا‬

‫"اماں۔۔۔۔انشورنس کمپنی؟؟"‬

‫وہ حٌران ہوا‬

‫ہاں تو اور کٌا‪،‬ماشاءہللا کتنے الکھ کماتا ہے مہٌنے کے‪،‬ہماری نائلہ تو عٌش کرے گی‪،‬اور تو اور‪ ،‬اکلوتا بٌٹا ہے ماں "‬

‫"باپ کا‬

‫وہ جٌسے فخر سے بتانے لگٌں‬

‫"اماں۔۔کٌا وہ نماز پڑھتا ہے؟"‬

‫شہرٌار نے سنجٌدگی سے پوچھا‬

‫"لو اب بھال مٌں ٌہ پوچھتی اس کی ماں سے؟سب مسلمان ہٌں بٌٹا اب بھال ٌہ باتٌں پوچھتے ہوئے اچھا لگتا ہے بندہ ؟"‬

‫"اماں پھر آپ نے ہمٌں بچپن سے نماز پڑھنا کٌوں سکھائی؟"‬

‫"تاکہ کل تمھاری آخرت سنور جائے"‬

‫"تو کٌا اپنی بٌٹی کو بٌاہتے ولت نہٌں دٌکھٌں گی کہ وہ بندہ اپنی آخرت سنوارنے کے لٌے کٌا کر رہا ہے؟"‬

‫تو کٌسی عجٌب باتٌں کرنے لگ گٌا ہے شہرٌار‪،‬پہلے تو اٌسا نہٌں تھا تو‪ ،‬پتہ نہٌں کہاں کس کے پاس جانے لگ گٌا "‬

‫"ہے‬

‫اسکی ماں نے جھجھالتے ہوئے کہا‬

‫اماں کچھ غلط نہٌں کر رہا مٌں‪،‬آپ تسلی رکھٌں‪،‬بس گمراہی سے نکلنا چاہ رہا ہوں‪،‬بہرحال آپ اس لڑکے کے دٌن کا "‬

‫"پتہ کرٌں اس خالہ سے‪،‬اسکی جاب سے تو مٌں بالکل مطمئن نہٌں‪،‬بندہ تھوڑا کھائے حالل کھائے‬

‫اسکی ماں نے حٌرت سے منہ کھولتے ہوئے اسکی طرف دٌکھا‬


‫شہرٌار آج کا زمانہ دٌکھا ہے نا تو نے؟ لوگ دو ولت کی روٹی کو ترس رہے ہٌں‪،‬اب اگر اٌسا رشتہ مال ہے تو ان "‬

‫"حالل حرام کے چکروں مٌں کٌوں پڑنے لگ گٌا تو؟‬

‫"اماں دنٌا مٌں ان حرام کے کاغذوں کے ٹکڑوں پر عٌش کرنے والے کل اپنے رب کو کٌا منہ دکھائٌں گے؟"‬

‫شہرٌار مٌرا دماغ نہ خراب کر‪،‬تو جا ٌہاں سے‪،‬ہللا ہللا کرکے اٌک اچھے گھر کا رشتہ آٌا ہے اب تو ٹانگ مت اڑانا "‬

‫"اس مٌں‬

‫اسکی والدہ کو اچانک سے غصہ آگٌا تھا ‪،‬شہرٌار حٌران رہ گٌا کہ اسکی ماں کو آخر ہو کٌا گٌا ہے‪،‬وہ تو اٌسی نہٌں‬
‫تھٌں‪،‬کٌا مال والعی اٌسا نشہ رکھتا تھا کہ انسان کو لبر بھول جائے؟حشر کا دن اور اسکا سخت حساب بھول جائے؟‬
‫اسے وہ حدٌث ٌاد آئی جو اسے معاذ نے سنائی تھی۔جب وہ اسے بتا رہا تھا کہ کبھی کبھار وہ اپنے کسٹمرز سے کٌسے‬
‫چھپا لٌتا تھا‪،‬اس پر معاذ نے بس )‪ (Fault‬جھوٹ بول کر زٌادہ پٌسے وصول کرلٌا کرتا تھا ٌا کسی پروڈکٹ کا نمص‬
‫اٌک حدٌث سنائی جس نے شہرٌار کے رونگٹھے کھڑے کر دئٌے تھے۔۔‬

‫‪:‬نبی ﷺ نے فرماٌا‬

‫لٌامت کے دن ابن آدم کے لدم اپنے رب کے پاس سے اس ولت تک حرکت نہٌں کرٌں گے جب تک اس سے پانچ "‬
‫سوال نہ کر لئے جائٌں ۔اس کی عمر کے متعلك کہ کس کام مٌں ختم کی؟ اس کی جوانی کے متعلك کہ کس کام مٌں‬
‫"بوسٌدہ کی؟ اس کے مال کے متعلك کہ کہاں سے کماٌا؟ کہاں خرچ کٌا؟ اور جتناعلم تھا اس پر کتنا عمل کٌا؟‬

‫)سلسلة الصحٌحہ ‪(2690 #‬‬

‫کٌا جواب دو گے ہللا کو؟؟جواب دئٌے بغٌر تو اس جگہ سے ہٹ نہ سکو گے۔۔‬


‫معاذ کے ٌہ الفاظ اسکے کانوں مٌں گونجنے لگے۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫نور کی باتوں نے اسے بہت متاثر کٌا تھا‪،‬جٌسے کسی نے انگلی پکڑ کر رستہ دکھا دٌا ہو کہ وہ ہے منزل‪،‬اور ادھر تم‬
‫نے پہنچنا ہے۔۔کٌسے؟وہ لرآن سکھائے گا۔۔۔کبھی کبھی کسی کی کہی اٌک بات انسان مٌں نئی روح پھونک دٌتی ہے‪،‬اس‬
‫لٌے اچھی بات کہنے اور سننے والے بننا چاہٌے‪،‬کٌا پتہ کب کام آجائے۔۔‬
‫فاطمہ اب مکمل کوشش کرتی تھی کہ جو اسے عمل کی بات پتہ چلے وہ فورا سے اس پر عمل کرلے‪،‬فرائض کی‬
‫پابندی‪،‬نمازوں مٌں خشوع‪،‬اخاللٌات پر کام کرنا شروع کردٌا تھا۔۔ تہجد تو اسکا معمول بن گئی تھی‪،‬اس ولت وہ اپنے دل‬
‫کی ہر بات اپنے رب سے شئٌر کٌا کرتی تھی‪ ،‬چھوٹی چھوٹی سنتوں پر عمل کرنا اسکا شوق بن گٌا تھا خصوصا جب‬
‫سے اس نے ٌہ آٌت پڑھی تھی۔۔‬

‫اے پٌغمبر ! لوگوں سے ) کہہ دو کہ اگر تم ہللا سے محبت رکھتے ہو تو مٌری اتباع کرو ‪ ،‬ہللا تم سے محبت کرے ("‬

‫"گا اور تمہاری خاطر تمہارے گناہ معاف کردے گا ۔ اور ہللا بہت معاف کرنے واال ‪ ،‬بڑا مہربان ہے ۔‬

‫)سورة آل عمران ‪(31:‬‬

‫اسے ہللا کی محبت پانی تھی ہر سنت پر عمل اسی نٌت سے کرتی تھی‪،‬کہ ہللا مجھے آپکی محبت چاہٌے‪،‬دنٌا کی‬
‫محبتوں کی حمٌمت دٌکھنے کے بعد ہی انسان ہللا کی محبت کا مزہ چکھ سکتا ہے‪،‬وہ ان حمٌمتوں کو اپنی آنکھوں سے‬
‫!!دٌکھ چکی تھی۔۔‬

‫دنوں سے ہفتے‪،‬ہفتوں سے مہٌنے گزرتے جا رہے تھے‪،‬مسزرٌان نے فاطمہ کو زٌادہ نوٹس نہٌں لٌا تھا‪،‬وہ جب دٌکھتٌں‬
‫کہ بٌٹی ہر بات مانتی ہے‪،‬پہلے کی نسبت انکا زٌادہ خٌال رکھنے لگی ہے محبت اور ادب لہجے مٌں بڑھ گٌا ہے تو اس‬
‫چٌز نے انکے دل کو فاطمہ کے لٌے مزٌد نرم کردٌا تھا‪،‬مگر انبٌاء اور صحابہ کی سنت ہے کہ ہللا کے لٌے دٌن پر‬
‫چلنے والوں کے رستوں پر محبتوں سے پہلے آزمائشوں کے کانٹے ہوا کرتے ہٌں‪،‬جن پر انھٌں استمامت سے چلنا ہوتا‬
‫ہے‪،‬پھر ہی پھولوں سے زٌادہ خوبصورت اور حسٌن منزل (جنت) مال کرتی ہے‪،‬فاطمہ کی آزمائش بھی اس دن شروع‬
‫ہوئی جب اس نے سورت النور مٌں پردے کا حکم پڑھ کر عباٌا خرٌد کرگھر لے آئی تھی۔‬

‫"ماما‪،‬مٌں پردہ کرنا چاہتی ہوں‪،‬آج مٌں سورت النور مٌں ہللا کا حکم۔۔"‬

‫فاطمہ تمھارا دماغ ٹھٌک ہے؟؟ اب مزٌد کونسا پردہ رہتا ہے؟اتنی بڑی چادر مٌں تو لڑھکتی پھرتی ہو اب کٌا ٹٌنٹ مٌں "‬
‫بند ہونے کا ارادہ کرلٌا ہے؟‬
‫مسز رٌان کو اچانک غصہ آٌا تھی‪،‬انھوں نے فاطمہ کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی سخت ڈانٹ پال دی تھی‪،‬‬

‫"ماما ٌہ مکمل پردہ نہٌں ہے‪"،‬‬


‫اس نے آنسو ضبط کرتے ہوئے مکمل کوشش کے ساتھ نرم لہجے مٌں کہا‪،‬‬

‫"ہاں تو وہی پوچھ رہی ہوں اور کونسا پردہ رہتا ہے تمھارا؟؟"‬

‫انکی اونچی آواز سن کر فاطمہ کا چھوٹا بھائی اپنے کمرے سے نکل آٌا‬

‫"کٌا ہوا ماما؟"‬

‫دٌکھو اپنی بہن کے کام‪،‬اب اس نے پوری ملوانی بننا ہے‪،‬پہلے چادر پہن کر ہمٌں خاندان مٌں شرمندہ کرتی پھرتی "‬

‫"ہے‪،‬اب اسے ٹٌنٹ پہننے کا شوق لگ گٌا ہے‬

‫?‪"Are you crazy Fatima‬‬

‫‪i don't know‬کٌا تم پاگل ہوگئی ہو فاطمہ)آج تک تم نے ماما کو ٌا خاندان مٌں کسی کو دٌکھا ہے اٌسے حلٌے مٌں‪( ،‬‬

‫مت کرو‪،‬اس طرح کی فضول ‪ penic‬ماما کو مزٌد ‪ look fatima‬برلعہ؟رائٹ؟ ‪i think its‬کہ اسے کٌا کہتے ہٌں‪،‬‬

‫"کے متعلك کچھ بہتر سوچتے ہٌں‪ future ،‬ضدٌں چھوڑو‪،‬ہم مل کر تمھارے‬

‫سٌف نے خود کنٹرول کرتے ہوئے فاطمہ کو سمجھاتے ہوئے کہا‪،‬‬

‫"بھائی کٌا آپ جانتے ہٌں مٌرے فٌوچر کے لٌے بہترٌن کٌا ہے؟"‬

‫سٌف نے سوالٌہ نظروں سے اسکی طرف دٌکھا‬

‫مجھے اپنی زندگی کو ضائع نہٌں کرنا‪،‬مجھے اسے وٌسا گزارنا ہے جٌسے مجھے اور آپکو پٌدا کرنے والے رب نے "‬
‫حکم دٌا ہے‪،‬آپکو بتاإں ہمارا فٌوچر کٌا ہے؟موت۔۔۔اور اسکے بعد لٌامت کا دن‪،‬جب ہللا تعالی کو اپنے کٌے ہر ہر عمل‬
‫فضول ‪ so called‬کا حساب دٌنا ہے‪،‬مجھے ڈر لگتا ہے اپنے اس فٌوچر سے‪،‬مجھے اسکو بہترٌن بنانے کے لٌے ان‬

‫‪ it‬ضدوں کو پورا کرنا ہے‪،‬مجھے پرواہ نہٌں ہے کہ کون اس حلٌے مٌں رہا ہے‪،‬اور کون نہٌں‪،‬لوگ کٌا کہتے ہٌں‬

‫پہلے لوگوں نے کونسے اٌوارڈز دے دئٌے ہٌں؟کٌا وہ مٌری لبر مٌں جائٌں گے؟ ‪doesn't matter to me at all,‬‬
‫کٌا وہ مٌری جگہ ہللا کو جواب دٌں گے ہللا فاطمہ کو معاف کردٌں اس نے ہماری خوشی کی خاطر پردہ نہٌں کٌا‬
‫"تھا؟بتائٌے؟ کٌا آپ مٌری لبر مٌں مٌرے ساتھ لٌٹٌں گے؟‬

‫فاطمہ جذب کے عالم مٌں بولتی جا رہی تھی‬


‫سٌف کے پاس بولنے کو کچھ نہٌں تھا‪،‬‬

‫"فاطمہ تم اتنی بدتمٌز ہوگئی ہو کہ ماں کے سامنے زبان چالإ گی اب؟ٌہ سٌکھ رہی ہو تم؟"‬

‫"ماما مٌں بھٌا کی بات کا جواب دے رہی ہوں‪،‬آپکو برا لگا تو آئی اٌم رٌلی سوری۔"‬

‫فاطمہ نے اپنا لہجہ دھٌما کرتے ہوئے ماں کی طرف رخ کرکے جواب دٌا‬

‫نہٌں کرسکتی‪،‬جاإ اب ‪ Suffer‬بہرحال‪،‬آئندہ تم پردے کا نام بھی نہٌں لو گی‪،‬سمجھی تم؟مٌں تمھاری وجہ سے مزٌد"‬
‫اپنے کمرے مٌں!!!!"۔‬

‫"ماما۔۔۔۔مٌں ہللا کا حکم۔۔۔کسی کے کہنے پر نہٌں چھوڑ سکتی"‬

‫ٌہ کہتے ہوئے وہ اپنے کمرے کی طرف چلی گئی۔۔‬

‫!!سٌف اور مسز رٌان ماتھے پر شکن لٌے اٌک دوسرے کو تکتے ہی رہ گئے‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے۔۔‬

‫لسط نمبر ‪27‬‬

‫فاطمہ آنسو ضبط کرتے ہوئے کمرے مٌں داخل ہوئی اور اندھٌرے کمرے کے بند دروازے کے ساتھ ٹٌک دے کر‬
‫کھڑی کتنی ہی دٌر روتی رہی‪،‬اب کی بار دل خاموش تھا‪،‬بس آنسو روانی سے بہہ رہے تھے‪،‬وہ جان چکی تھی جنت‬
‫کی راہ آسان نہ تھی‪،‬اس لٌے وہ زبان سے کوئی شکوہ نہٌں کرنا چاہتی تھی‪،‬دل ٹوٹا تھا۔۔اسکے ٹوٹنے کا اثر آنکھوں کو‬
‫دھندالئے جا رہا تھا۔۔ٌکاٌک اسے کچھ ٌاد آٌا۔۔وہ آنسو صاف کرتے ہوئے واش روم کی طرف چلی گئی۔۔‬
‫وہ وضو کرنے کے لٌے بٌسن پر جھکی ہوئی تھی کہ اچانک اسکی نظر بٌسن مٌں جاتے پانی پر پڑی‪ ،‬پانی کا رنگ‬
‫سرخ ہو رہا تھا گوٌا کسی نے رنگ ڈاال ہو۔۔‬
‫وہ پانی کھال چھوڑے ٌک دم سے ڈر کر پٌچھے ہوئی۔۔اور حٌرت سے پھٹی آنکھوں سے پانی کو غور سے دٌکھنے‬
‫لگی۔۔‬
‫سرخ پانی بٌسن کے سوراخوں سے جا چکا تھا مگر اپنے نشان چھوڑ دئٌے تھے۔۔‬
‫اسے سمجھ نہٌں آرہا تھا کہ ٌہ رنگ پانی مٌں آٌا کہاں سے۔۔‬
‫ابھی وہ حٌرانی سے دٌکھ ہی رہی تھی کہ اچانک سے اسے لگا کہ اسے کے منہ مٌں کچھ آٌا ہے وہ فورا سے آگے‬
‫بڑھ کر بٌسن پر جھکی اور ابکائی کی۔۔‬
‫اسکا دل دھڑکنا بھول گٌا تھا‪،‬ہاتھ کانپ رہے تھے‪،‬ماتھا پسٌنے سے شرابور تھا۔۔‬
‫وہ رنگ نہٌں تھا‪،‬وہ خون تھا جو اسکے منہ سے نکال تھا۔۔اور اب خون کی الٹی۔۔۔‬
‫وہ بہت ڈر گئی تھی‪،‬کٌا اس پٌٹ کے درد کو اس نے اگنور کرکے کچھ غلط کردٌا تھا‪،،‬؟؟‬

‫!!!اسے کچھ سمجھ نہ آٌا کہ وہ کٌا کرے۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫مغرب کا ولت ہونے واال تھا‪،‬لرة العٌن کے کمرے کی کھلی کھڑکھٌوں سے آنے والے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے اور اس‬
‫مٌں ملے ان گالب اور کلٌوں کے پھولوں کی خوشبو نے کمرہ کو معطر کردٌا تھا‪،‬جو اس نے پٌچھے پالٹ مٌں لگا‬
‫رکھے تھے‪،‬وہ عصر کی نماز اور شام کے اذکار سے فارغ ہو کر پلنگ پر کاغذ اپنے سامنے بکھٌرے‪ ،‬پٌچھے ٹٌک‬
‫لگا کر بٌٹھی‪ ،‬آنکھٌں بند کرکے ہٌڈفونز پر لاری عبدالعزٌز الزہرانی کی تالوت سن رہی تھی‪،‬انکی آواز مٌں ہللا نے اٌسا‬
‫اثر رکھا تھا کہ سننے والے کا دل خشوع سے بھر جاتا تھا۔ وہ اکثر سوچتی تھی کہ ذہنی سکون کے لٌے‬
‫سننے والے اگر انھی آالت پر لرآن کی تالوت سمجھ کر سن لٌں تو ‪ songs‬سپٌکرز‪،‬بووفرز‪،‬ہٌڈ فونز پر فل والٌوم مٌں‬

‫!!انکا دل دہل جائے‪،‬رونگٹھے کھڑے ہو جائٌں‪،‬آنکھٌں بہہ پڑٌں‪،‬دل سکون سے بھر جائے‪ٌ،‬ہ اٌسا پراثر کالم ہے‬

‫اچانک اسکے کمرے کے کھلے ہوئے دروازے پر دستک ہوئی‪،‬اس نے آنکھٌں کھول کر آنسو صاف کرتے ہوئے دٌکھا‬
‫تو معاذ تھا۔۔‬
‫اسکی عادت تھی وہ گھر ہو ٌا کمرہ‪،‬اپنے آنے سے پہلے اپنی موجودگی کا احساس ضرور دالٌا کرتا تھا تاکہ اندر واال‬
‫جان لے۔۔‬
‫وہ مسکراتا ہوا اندر داخل ہوا‬
‫اسکے پرنور چہرے پر گھنی سٌاہ داڑھی سے پانی کے لطرے موتٌوں کی مانند ٹپک رہے تھے‪،‬ماتھے کے محراب‬
‫سے عجب نور پھوٹتا تھا۔۔ وہ لمٌض کی فولڈ کی ہوئی آستٌنٌں نٌچے کرتے ہوئے مسکرا کر سالم کرتے ہوئے لرة‬
‫العٌن کے پاس آکر بٌٹھ گٌا‬

‫"کتنی خوشمسمت ہو گی وہ لڑکی جسے بھٌا جٌسے نٌک شوہر ملٌں گے"‬

‫ذہن مٌں اٌک ہلکی سی جھلک آئی۔۔اس لڑکی کی۔۔مگر اس نے جھٹک دٌا‬
‫اسے اپنے جوان بھائی کو دٌکھ کر بہت رشک آتا تھا‪،‬وہ بڑے پٌار سے دٌکھتے ہوئے دل ہی دل مٌں اپنے ہللا سے نٌک‬
‫زوج کی دعا کرنے لگی۔‬
‫اج َع ۡلنَا ِل ۡل ُمت َّ ِم ٌۡنَ اِ َما ًما "‬ ‫َربَّنَا ہ َ ۡب لَنَا ِم ۡن اَ ۡز َو ِ‬
‫اجنَا َو ذُ ِ ّرٌتِنَا لُ َّرة َ ا َ ۡعٌُ ٍن َّو ۡ‬

‫ترجمہ‪:‬اے ہمارے پروردگار! تو ہمٌں ہمارے زوج اور اوالد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمٌں پرہٌزگاروں (‬

‫)کا پٌشوا بنا۔‬

‫)الفرلان‪(74:‬‬

‫"اٌسے کٌا دٌکھ رہی ہٌں جناب؟؟ زٌادہ ہی پٌارا لگ رہا ہوں کٌا؟؟"‬

‫ازلی پرکشش مسکراہٹ کے ساتھ معاذ نے اسے چھٌڑتے ہوئے کہا‬

‫")الحمدہلل رب العالمٌن (سب تعرٌفٌں ہللا کے لٌے ہٌں"‬

‫معاذ کی بے اختٌار ہنسی نکل گئی۔۔‬

‫"بے شک ۔۔تعرٌف اس رب کی جس نے "مجھے" بناٌا"‬

‫اس نے لفظ "مجھے" پر زور دے کر ہنستے ہوئے کہا‬

‫"ہوں۔۔خوش فہمٌاں لوگوں کی"‬

‫"ھاھاھاھاھا جٌلس ہوتی ہو مجھ سے؟"‬

‫"مجھ جٌسی گناہگار کی کٌا اولات؟؟"‬

‫"استغفرہللا"‬

‫وہ اس بات پر ٌک دم سنجٌدہ ہوگٌا۔۔‬

‫پتہ بھٌا‪،‬ابو کے بعد امی بہت اداس رہتی ہٌں‪،‬ہللا کے ہر فٌصلے مٌں حکمت ہوتی ہے‪،‬ہم اسکے فٌصلوں پر راضی "‬

‫"ہٌں‪،‬مگر کبھی کبھی حکمتٌں ڈھونڈنے کے باوجود بھی نظر نہٌں آتٌں‪،‬دل بس ڈگمگاتا ہی رہتا۔۔‬
‫عٌنی‪،‬ہللا پر بھروسہ رکھو‪،‬ضروری تو نہٌں کہ وہ اپنی ہر حکمت دکھائے‪،‬بعض دفعہ ہمارا اٌمان بالغٌب بھی آزماٌا "‬
‫جاتا ہے‪،‬جو نظر نہٌں آرہا اس پر بھی آنکھٌں بند کرکے اٌمان لے آنا‪،‬بنا کوئی سوال کٌے خود کو جھکا دٌنا۔۔مٌں سمجھ‬
‫سکتا ہوں امی کس کرب سے گزر رہی ہٌں‪،‬مٌں نے انھٌں چھپ چھپ کر روتے دٌکھا ہے‪،‬انھٌں کچھ تمھاری فکر بھی‬
‫"بڑھ گئی ہے اب‬

‫"مٌری؟کٌوں؟"‬

‫"تمھاری شادی کی‪،‬انھٌں ٌہ فرض اب ابو کے بغٌر پورا کرنا ہے‪،‬تو اسی کا بوجھ انھٌں تھکا رہا ہے"‬

‫معاذ کی بات سن کر لرة العٌن ٌک دم اداس ہو گئی۔آنکھٌں پھر سے نم ہو گئٌں۔اسکے ذہن مٌں اٌک مہٌنے پہلے کا سارا‬
‫منظر گھوم گٌا۔جب اسکے بھائی نے والد کی شہادت کی خبر دی تھی‪،‬وہ جنگ زدہ عاللوں مٌں امت مسلمہ کی مدد‬
‫کرنے والی اٌک تنظٌم کا رکن تھے‪،‬اپنے مسلمان بہن بھائٌوں کوکافر دشمنوں سے بچاتے بچاتے اپنی جان دے دٌنا‬
‫کسی اعزاز سے کم نہ تھا‪،‬اور ٌہ بات عٌنی اور اسکی والدہ بخوبی جانتی تھٌں‪ٌ ،‬ہ خبر سننے کے بعد کچھ لمحات کے‬
‫لٌے تو دونوں دونوں ماں بٌٹی سکتے مٌں خالی آنکھوں سے کبھی اٌک دوسرے کو دٌکھتے تو کبھی معاذکو۔۔‬

‫ہم ہللا کی رضا پر راضی ہٌں امی‪،‬اور اس سے اجر کی امٌد رکھتے ہٌں ان شاءہللا‪،‬ہللا ابو کے درجات بلند فرمائٌں "‬

‫"آمٌن‬

‫پتہ نہٌں کٌا اثر تھا‪،‬کٌا ٌمٌن تھا ان الفاظ مٌں‪،‬کہ دونوں ماں بٌٹی نے کوئی شکوہ‪،‬کوئی بات نہٌں کی‪،‬بہتے آنسوإں کے‬
‫ساتھ اٹھٌں اور وضو کرکے اپنے اپنے کمرے مٌں جائے نماز بچھاکر نفل ادا کرنے لگٌں۔۔۔‬
‫وہ ہللا کے اس حکم‬

‫ص ۡب ِر َو ال َّ‬
‫صلوةِ‬ ‫است َ ِع ٌۡنُ ۡوا ِبال َّ‬
‫َو ۡ‬

‫" اور صبراور نمازکے ذرٌعے سے مدد مانگو"‬

‫)سورة البمرة ‪(45‬‬

‫پر عمل کرتے ہوئے روتی جاتی تھٌں‪،‬نماز ادا کٌے جاتی تھٌں‪،‬نجانے کتنے نوافل انھوں نے ادرگرد سے بےخبر‬
‫روتے ہوئے ادا کٌے‪،‬معاذ جانتا تھا ٌہ ولت بہت نازک ہے‪،‬مگر وہ دل ہی دل مٌں ہللا کا شکر ادا کٌے جا رہا تھا کہ‬
‫اسکی بہن اور والدہ نے اتنی بڑی مشکل کے ولت مٌں صبر کا دامن ہاتھ سے نہٌں جانے دٌا‪،‬اسے ہللا سے اس صبر‬
‫کے بدلے بہترٌن اجر کی امٌد تھی۔۔‬

‫َر َّبن َۤا اَ ۡف ِر ۡغ َعلَ ٌۡنَا َ‬


‫ص ۡب ًرا َّو ثَبِّ ۡت ا َ ۡل َدا َمنَا َو ۡان ُ‬
‫ص ۡرنَا‬
‫"اے ہمارے رب ! ہم پر صبر انڈٌل دے اور ہمارے لدم جما دے"‬

‫)سورة البمرة ‪( 250‬‬

‫وہ روتے ہوئے دعا کرتی جا رہی تھی۔۔‬

‫ٌا ہللا ہم راضی ہٌں آپکی رضا پر‪،‬آپ ہم سے راضی ہوجائٌں‪،‬اس سخت غم کے مولع پر وہی الفاظ کہتی ہوں‪،‬جو آپکے "‬
‫پٌارے رسول ﷺ نے فرمائے‪،‬دل غمگٌن ہے‪،‬آنکھ آنسو بہاتی ہے‪،‬مگر زبان سے وہی نکالٌں گے جس سے ہمارا رب‬
‫راضی ہو‪،‬ہللا مجھے آپکی رضا چاہٌے‪ ،‬ہللا مجھے ٌمٌن ہے کہ اٌک دن آئے گا جب ہم ابو سے ملٌں گے‪،‬ہللا تعالی‪،‬پلٌز‬
‫وہ دن ہماری زندگی کا سب سے خوبصورت دن ہو‪،‬ہم اٌک دوسرے سے بہترٌن حالتوں مٌں جنت کے اعلی ممام پر‬
‫"ملٌں‪،‬ہللا ہمارے دلوں کو اپنی رضا پر راضی کردٌں‪،‬صبر انڈٌل دٌں‪،‬پلٌز ہللا تعالی۔۔صبر انڈٌل دٌں۔۔‬

‫وہ کہتی جا رہی تھی اور سسکتی جا رہی تھی‪،‬باپ کا ہنستا ہوا چہرہ آنکھوں کے سامنے آتا جا رہا تھا‪،‬دکھ تو ٌہ تھا کہ‬
‫آخری دفعہ بھی انھٌں دٌکھنے سے آنکھٌں محروم رہ گئٌں۔۔مگر وہ ہللا کی رضا مٌں سرگرداں۔۔خود کو سنبھالنے کی‬
‫مکمل کوشش کررہی تھی‪،‬ہللا کٌوں نہ صبر دٌتا اٌسے لوگوں کو‪،‬کٌوں نہ تھامتا انھٌں‪،‬جو اسکی خاطر اسکے دئٌے ہر‬
‫فٌصلے پر خود کو جھکا لٌتے ہٌں‪،‬خواہ اپنے نفس پر کتنا ہی بھاری ہو‪،‬کبھی شکوہ نہٌں کرتے‪،‬کبھی اپنے رب سے‬
‫!!ماٌوس نہٌں ہوتے‪،‬اٌسوں ہی سے تو وہ محبت کرتا ہے‪،‬اٌسوں ہی کے ساتھ تو اسکی معٌت خاص ہوتی ہے۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے۔۔‬

‫لسط نمبر ‪#28‬‬

‫"بی بی جی‪،‬بٌگم صاحبہ کہہ رہی ہٌں تٌار ہو جائٌے‪،‬شام کو حٌدر بابا کے لٌے لڑکی دٌکھنے جانا ہے"‬
‫صغراں نے فاطمہ کے کمرے مٌں داخل ہوتے ہوئے کہا‬
‫فاطمہ جو کہ سوچوں مٌں گم ۔۔اپنی کتابٌں بک شٌلف مٌں درست کررہی تھی۔۔صغراں کے اچانک آنے پر چونک پڑی‬

‫"حٌدر بھائی کے لٌے؟ٌہ بات کب شروع ہوئی؟"‬

‫فاطمہ نے حٌران ہوتے ہوئے پوچھا‬

‫"پتہ نہٌں بی بی جی‪،‬بڑی بی بی جی تو دو دن سے تٌاری کررہی ہٌں‪،‬شاٌد حٌدر بابا نے پرسوں ہی انھٌں بتاٌا ہے"‬

‫"اوہ۔۔اچھا۔۔ٹھٌک ہے"‬

‫فاطمہ نے کچھ سوچتے ہوئے کہا‬

‫"جی بی بی جی‪،‬مٌں آپکے کپڑے پرٌس کردوں شام کے لٌے؟"‬

‫"ہاں؟؟ نہٌں مٌں ان شاءہللا دٌکھتی ہوں‪،‬آپ چلی جائٌے"‬

‫"کٌسے بتاإں ماما کو‪،‬تکلٌف اب بڑھتی جا رہی تھی‪"،‬‬

‫فاطمہ نے جاتی ہوئی صغراں کو دٌکھتے ہوئے سوچا جو اب تک دروازہ بند کرکے جا چکی تھی‪،‬صغراں تب سے‬
‫مسز رٌان کے گھر کام کرتی تھی جب سے فاطمہ پٌدا ہوئی تھی‪،‬تب صغران کنواری اور جوان لڑکی تھی‪،‬اب اسکے‬
‫چھے بچےپٌدا ہو چکے تھے‪،‬وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ مسز رٌان کی کوٹھی کی پچھلی سائڈ پر بنے سرونٹ‬
‫کوارٹر مٌں رہتی تھی۔بہت اٌماندار اور خلوص والی عورت تھی۔‬

‫"السالم علٌکم ورحمت ہللا‪،‬ماما آپ نے بتاٌا ہی نہٌں حٌدر بھٌا کے متعلك؟"‬

‫"تم گھر بٌٹھو تو کچھ بتاوں‪ ،‬تمھاری تو اپنی زندگی ہے کسی اور سے کٌا لٌنا دٌنا "‬

‫فاطمہ جانے سے آدھا گھنٹہ مسز رٌان کے کمرے مٌں ڈرتے ڈرتے آئی ‪،‬وہ صبح کو ڈانٹ سن چکی تھی۔۔اس لٌے خود‬
‫کو نارمل رکھنے کی پوری کوشش کی جٌسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔۔۔مسز رٌان ڈرٌسنگ کے سامنے کھڑی اپنے بال‬
‫سٹرٌٹ کرنے مٌں مصروف تھٌں‪،‬انھوں نے فاطمہ کو ڈرٌسنگ ٹٌبل کے مرر سے ہی دٌکھتے ہوئے ہواب دٌا تھا۔۔‬

‫خٌر ‪،‬تمھارے بھائی کی پسند ہے‪،‬ڈاکٹر ہے‪،‬تمھارے بھائی کو تو وٌسے بھی ڈاکٹر چاہٌے تھی اس نے پہلے ہی کہہ "‬
‫رکھا تھا کہ مٌں خود ڈھونڈوں گا‪،‬تصوٌر دکھائی تھی حٌدر نے‪،‬پٌاری بھی ہے‪،‬آج ان شاءہللا دٌکھ آوں گی‪،‬اگلے ہفتے‬
‫"تمھارے بابا آرہے ہٌں پھر ہم سب جلد ہی فائنل کردٌں گے۔۔شاٌد لڑکی والوں کو بھی جلدی ہے۔۔‬
‫اچھا ماشاءہللا‪،‬ہللا سب بہترکرٌں‪،‬بھائی کو ڈھٌروں خوشٌاں دکھائٌں‪،‬آمٌن"۔"‬

‫مسز رٌان نے ڈائی شدہ بالوں مٌں انگلٌاں پھٌرتے ہوئے فاطمہ کی اس بات کو بالکل اگنور کرتے ہوئے پوچھا‬

‫خٌر تم آج کٌا پہن رہی ہو؟ وہ جو پچھلے وٌک ڈٌزائر سے تمھارے لٌے آوٹ فٹ منگواٌا تھا نا لٌمن کلر کا‪،‬وہ تم پر "‬

‫"سوٹ کرے گاوہ پہن لو۔۔اور سنو۔۔اچھے سے تٌار ہوکر جانا‬

‫ابھی وہ ٌہ بات کر ہی رہی تھٌں کہ اتنے مٌں مسز رٌان کا فون بجا۔۔‬
‫فاطمہ کے چہرے کا رنگ اڑ چکا تھا۔۔وہ کٌا بتانے آئی تھی اور اب کٌا نئی آزمائش اسکے سامنے کھڑی تھی۔۔‬
‫اپنی بات ختم کرتے ہی مسز رٌان فون سننے مٌں مصروف ہو گئٌں۔۔‬
‫فاطمہ اداس چہرہ لٌے انکے رووم کا دروازہ بند کرتے ہوئے نٌچے اپنے کمرے مٌں آگئی۔۔اور الماری سے اپنا نٌا عباٌا‬
‫نکال کر‬
‫ڈرٌسنگ کے شٌشے کے سامنے آکر کھڑی ہوگئی۔۔۔‬

‫"جس کےلٌے ہللا تعالی نور نہ بنائے اس کے لٌے کوئی نورنہٌں۔"‬

‫)سورة النور ‪(40‬‬

‫سورت نور کی آٌت اسکے کانوں مٌں گونجی۔۔۔نور۔۔۔۔وہ کٌسے خود کو نور سے محروم کردے؟؟وہ نور جو خود کو ہللا‬
‫کے لٌے چھپائے بغٌر نہٌں ملتا۔۔۔۔آنکھ سے آٌک آنسو نکل کر ہاتھ مٌں پکڑے نرم و مالئم سٌاہ عباٌا پر گر کر جذب‬
‫ہوگٌا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫دو ماہ سے شروع ہوئی شادی کی تٌارٌاں آج اپنے اختتام پر پہنچ چکی تھٌں‪،‬آج رات نائلہ کی رخصتی تھی‪،‬شہرٌار اس‬
‫رشتے سے بالکل خوش نہٌں تھا مگر اسکی ماں اسے کچھ بھی بولنے نہ دے رہی تھٌں‪ ،‬اگر وہ کچھ کہنے بھی لگتا تو‬
‫بس اٌک ہی جملہ کہتٌں۔‬

‫"تو نے کونسا بہن کے لٌے اچھے رشتے دکھادئٌے ہٌں جو اب تٌرے کہنے پر اس رشتے سے ہاتھ دھو بٌٹھوں؟"‬

‫ٌہ سن کر وہ سرجھکا لٌتا‪،‬درست ہی تو کہہ رہی تھٌں اماں‪ ،‬کہاں ملتے تھے آج نٌک اور شرٌف لڑکے۔۔نہ اسکا سوشل‬
‫سرکل بڑا نہ اسکی بہن دٌندار۔۔والعی کہاں سے ڈھونڈتا وہ۔۔اس لٌے خاموش ہوجاتا۔۔‬
‫"کٌسی لگ رہی ہوں شہرٌار؟"‬

‫رات کووہ کرائے کی لی سجی ہوئی گاڑی پر اسے پارلر سے لٌنے آٌا تھا۔۔پارلر کے دروازے سے نکلتی نائلہ تو کسی‬
‫اور ہی جہاں کی شہزادی لگ رہی تھی۔۔بالشبہ وہ خوبصورت تھی۔۔مگر شادی کا الگ ہی روپ ہوتا ہے۔۔اسی روپ مٌں‬
‫وہ ڈھلی معصوم اور شرمائی ہوئی سی گڑٌا لگ رہی تھی۔‬

‫"ماشاءہللا۔۔ہللا بہت خوش رکھے تمھٌں"‬

‫شہرٌار نے زبردستی مسکراتے ہوئے کہا۔۔‬

‫"تم خوش ہو نا شہرٌار؟"‬

‫"مٌرے خوش ہونے سے کٌا ہوتا ہے تم اور اماں خوش ہٌں مجھے اور کٌا چاہٌے؟"‬

‫اس نے اپنی نظرٌں جھکاتے ہوئے کہا شاٌد آنکھوں مٌں آنے والی نمی چھپانا چاہ رہا تھا۔۔‬
‫دونوں خاموشی سے گاڑی مٌں بٌٹھ کر مٌرج ہال کی طرف روانہ ہوگئے تھے۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"‬

‫"کتنی پٌاری بہو ملی ہے زنٌرہ کو‬

‫"عزٌر تو بڑا خوشمسمت نکال"‬

‫"مگر غرٌب گھر کی لڑکی ہے پتہ نہٌں زنٌرہ نے اپنے سٹٌنڈرڈ کے لوگوں مٌں کٌوں نہٌں رشتہ کٌا عزٌر کا"‬

‫زٌنرہ بڑی چاالک ہے‪،‬چھوٹے گھروں کی لڑکٌاں ذرا دب کر رہتی ہٌں ناں اس لٌے اس نے سوچ سمجھ کر ہاتھ مارا "‬

‫"ہے‬

‫شہرٌار شادی ہال مٌں مختلف عورتوں کے کمنٹس سن کر مزٌد پرٌشان سا ہورہا تھا۔۔ان سب کی نظرٌں سٹٌج پر تھٌں۔۔‬
‫جس پر نائلہ اور اسکا شوہر‪،‬عزٌر مل کر کٌک کاٹ رہے تھے۔۔‬
‫سٹٌج کے آگے بال کا طوفان تھا۔۔۔لوگ دھڑادھڑ اس نئے جوڑے کی تصاوٌر لٌنے مٌں مشغول تھے۔۔‬
‫شہرٌار کا دل کر رہا تھا وہ اٌک اٌک کا کٌمرہ اور موبائل پکڑ کر توڑ دے۔۔اسے اس لمحے انتہا کی بے بسی محسوس‬
‫ہورہی تھی۔۔وہ چاہ کر بھی کچھ نہٌں کر سکتا تھا۔۔۔ٌا شاٌد کر نہٌں پارہا تھا۔۔۔‬

‫"اماں کٌا عورت دلھن بن کر نمائش کی دکان بن جاتی ہے؟"‬


‫دل گھٹن سے بھر چکا تو بے بس ہو شہرٌار اپنی ماں سے پوچھنے لگا۔۔جو سٹٌج کے سامنے صوفے پر بٌٹھٌں اپنی‬
‫بٌٹی‬
‫اور داماد کے صدلے واری جا رہی تھٌں۔۔‬

‫"چپ کر جا‪،‬اب بندہ کٌا خوشی بھی نہ منائے؟"‬

‫اسکی ماں نے اسے جھڑکتے ہوئے کہا‬

‫"ٌہ دلھن کا بھائی ہے"‬

‫"ہٌں؟؟ ٌہ تو مولوی لگتا ہے۔۔"‬

‫"مولوی تو پردے کے بڑے سخت ہوتے ہٌں"‬

‫آج بس نام کے ہی مولوی رہ گئے ہٌں۔انکو دٌن بس مسجد مدرسوں مٌں ہی ٌاد آتا ہے ورنہ بہن کی شادی اٌسی جگہ "‬

‫"کرتا؟‬

‫باراتٌوں مٌں سے دو عورتٌں شہرٌار کے پٌچھے کچھ فاصلے پر کھڑی اسکے متعلك باتٌں کررہی تھٌں جنھٌں اس نے‬
‫سن لٌا تھا۔۔‬
‫اس لمحے اسے شدٌد دکھ ہوا تھا۔۔پٌچھے مڑے بغٌر اس نے دکھ بھری اک نظر سٹٌج پر بٌٹھی بہن اور داماد پر ڈالی‬
‫جو اب اٌک دوسرے کو ہنستے ہوئے کٌک کھالنے مٌں مصروف تھے۔۔اردگرد کھڑے لڑکے واحٌات لسم کی ہووٹنگ‬
‫اور چٌخ و پکار کر رہے تھے جٌسے اس رومانٹک سٌن سے محظوظ ہورہے ہوں۔۔۔بٌک پر لگا ہلکا مٌوزک‪،‬عورتوں‬
‫کے لگائے پرفٌومز کی خوشبو سے ماحول مہکتا جا رہا تھا۔۔ہلکی تٌز ہوتی روشنٌاں اس مخلوط فنکشن مٌں بٌٹھے ہر‬
‫مرد و عورت کے جذبات شہوت کو ابھار رہی تھٌں۔۔‬
‫ہال اندر باہر سے جگمگا رہا تھا۔۔وٌٹرز کھانا سرو کرنے مٌں مشغول تھے۔۔شہرٌا کا انر مزٌد سانس لٌنا دشوار ہوگٌا‬
‫تھا۔۔۔‬
‫وہ تٌز تٌز لدم اٹھائے باہر آگٌا۔۔باہر لدرے سکون تھا۔۔ الن مٌں آکر وہ ہال کی اوٹ مٌں بنی اٌک دٌوار کے ساتھ ٹٌک‬
‫لگاکر کھڑا ہوگٌا۔۔دھڑکن تٌز تھی۔۔آنسو گوٌا حلك مٌں پھنس چکے تھے۔۔‬
‫اس نے تارٌک آسمان کی طرف نظرٌں اٹھائٌں۔۔جہاں جھلمالتے ستارے بھی شاٌد اس سے خفا لگ رہے تھے۔۔‬

‫"اے مٌرے رب۔۔۔مجھے معاف کردٌنا۔۔آج مٌری بے غٌرتی اور بزدلی کی وجہ سے تٌرے دٌن پر نام آگٌا"‬

‫آنسو چھلک کر باہر نکل پڑے تھے ۔۔۔‬


‫اسے اس بات کا اتنا دکھ نہٌں تھا کہ اس نے کتنی مشکل سے لرض لے کر بہن کا منگا جہٌز بناٌا تھا‪،‬اسے زٌادہ‬
‫افسوس تھا تو اس بات پر۔۔۔‬
‫کہ وہ کٌوں نہٌں اسکے لٌے دٌندار لڑکا ڈھونڈ سکا۔۔‬
‫وہ کٌوں نہٌں اپنی بہن کو پردہ کروا سکا۔۔‬
‫وہ کٌوں نہٌں کچھ کر سکا جب غٌر مرد اسکے سامنے نمائش بنی بٌٹھی اسکی بہن کی تصوٌرٌں اپنے موبائلز مٌں‬
‫محفوظ کر رہے تھے۔۔کس کس اٌنگل سے لے رہے تھے ۔کس کس اٌنگل سے دٌکھٌں گے۔۔۔اسکا سر شدٌد درد سے‬
‫پھٹنے لگا ۔۔وہ مزٌد سوچ نہٌں پا رہا تھا۔۔‬
‫وہ ہال کے دروازے کی اوٹ مٌں دٌوار سے ٹٌک لگائے کھڑا آنسو بہا رہا تھا۔۔۔‬
‫اٌک مرد۔۔عورتوں کے ہاتھوں بے بس ہو چکا تھا۔۔۔‬

‫مولوی تو پردے کے بڑے سخت ہوتے ہٌں"۔۔۔"‬

‫آج بس نام کے ہی مولوی رہ گئے ہٌں‪،‬انھٌں دٌن تو بس مسجدوں اور مدرسوں مٌں ٌاد آتا ہے"۔۔"‬

‫انکی باتٌں اسکے دماغ پر ہتھوڑوں کی طرح برس رہی تھٌں۔۔‬


‫ٌکاٌک اسکی نظر الن مٌں بٌٹھی دو برلعہ دار عورتوں پر پڑی۔۔انکی پشت شہرٌار کی طرف تھی۔۔‬
‫اسکے دماغ سے اچانک سے سب غائب ہوگٌا۔۔‬

‫"کٌا ٌہ نائلہ کی شادی پر آئی ہٌں؟اگر ہاں تو ٌہ اس ولت اندر کٌوں نہٌں ہٌں؟"‬

‫اسکے ذہن مٌں سوال اٹھنے لگے۔۔‬


‫وہ دونوں خواتٌن مکمل پردے مٌں اکٹھی بٌٹھی باتٌں کررہی تھٌں۔۔‬
‫مگر جسامت کے لحاظ سے اٌک جوان لڑکی لگ رہی تھی اور دوسری کچھ عمررسٌدہ۔۔‬
‫وہ فورا سے اٹھا اور آگے بڑھا تاکہ ان سے پوچھ سکے کہ رات کے اس ولت جب سب خواتٌن اندر ہٌں وہ باہر کٌوں‬
‫بٌٹھی پٌں۔۔کہ ٌکاٌک پٌچھے سے آواز آئی۔۔‬

‫"شہرٌار بھائی‪،‬آپ تو شادی پر بال کر ہمٌں بھول ہی گئے"‬

‫آواز جانی پہچانی تھی اس نے فورا پٌچھے مڑ کر دٌکھا۔۔۔‬

‫وہ معاذ تھا۔۔۔‬


‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے‬

‫لسط نمبر ‪29‬‬

‫"اوہ بہت معذرت ٌار۔۔تم باہر کٌوں ہو؟ اندر کھانا سرو ہو رہا ہے؟"‬

‫"ہاں بس۔۔۔"‬

‫"سب خٌرٌت ہے نا؟"‬

‫شہرٌار نے معاذ کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے فکرمندی سے پوچھا۔۔‬


‫پٌچھے ہال کے اندر لڑکے لڑکٌوں کی آوازوں اور لہمہوں کا شور اٹھ رہا تھا۔۔شاٌد دودھ پالئی کی رسم ہو رہی تھی‪،‬جو‬
‫شہرٌار کی خالہ کی بٌٹی نٌلم اور اسکی بہنٌں کررہٌں تھٌں۔۔‬

‫"ہاں ہاں الحمدہلل بھائی۔۔۔کوئی پرٌشانی کی بات نہٌں ہے۔۔بس نماز پڑھ کر آٌا تھا تو ادھر ہی بٌٹھ گٌا"‬

‫معاذ نے نظرٌں چراتے ہوئے کہا‬


‫نماز کا نام سن کر شہرٌار کو شرمندگی ہوئی۔۔پتہ نہٌں کٌوں ہم اپنی خوشی کے مولعوں پر سب سے پہلے اپنے رب کو‬
‫ناراض کرتے ہٌں اور پھر امٌد کرتے ہٌں کہ ہمارا رب ہماری خوشٌاں سالمت رکھے۔۔۔آج اس نے شادی کے کاموں کی‬
‫وجہ سے اٌک نماز بھی نہٌں پڑھی تھی۔۔‬

‫"اچھا چلٌں اب چلتے ہٌں اندر۔۔"‬

‫شہرٌار نے شرمندگی چھپاتے ہوئے معاذ کا بازو کھٌنچتے ہوئے کہا۔۔‬

‫"نہٌں شہرٌار مٌں اندر نہٌں جا سکتا۔۔۔"‬

‫"کٌوں معاذ؟"‬

‫شہرٌار حٌران ہوا‬


‫بھائی بس۔۔آپکو تو پتہ ہے نا۔۔۔مٌوزک اسالم مٌں حرام ہے‪،‬اوپر سے پھر ٌہ شادٌوں کا کمبائن سسٹم۔۔جوان لڑکے "‬
‫لڑکٌاں ۔۔وہ بھی اکٹھے۔۔اور انکے لباس۔۔۔نظروں‪،‬کانوں کی حفاظت بہت مشکل ہوجاتی ہے اٌسے ماحول مٌں‪،‬پھر ان‬
‫چٌزوں کا ڈائرٌکٹ اثر روح پر پڑتا ہے اٌمان پر پڑتا ہے‪،‬نمازٌں خشوع سے خالی ہوجاتی ہٌں۔۔مجھے اپنا اٌمان بہت‬
‫"عزٌز ہے۔۔اس لٌے مٌں ان سب سے بہت دور رہنے کی کوشش کرتا ہوں‪،‬ہللا ہم سب پر رحم فرمائٌں۔۔‬

‫معاذ نے اداسی بھرے لہجے سے کہا کہ جٌسے اسے افسوس تھا اس نوجوان نسل کی اس غفلت بھری زندگی پر۔۔‬
‫بے حٌائی کے اس دور مٌں‪ٌ،‬وسف (علٌہ السالم)کی سی روش اختٌار کرنے والے‪،‬بازی جٌت جاتے ہٌں‪،‬خواہ اٌمان کی‬
‫ہو ٌا دلوں کی ٌا جنتوں کی۔۔۔‬

‫"اوہ۔۔مٌں بہت معذرت چاہتا ہوں معاذ۔۔"‬

‫شہرٌار نے شرمندگی سے نگاہٌں جھکا لٌں۔۔‬

‫ارے آپ کٌوں معذرت کررہے ہٌں شہرٌار بھائی۔۔کوئی بات نہٌں۔۔اچھے برے کا علم تو سب کو ہے نا۔۔بس شٌطان نے "‬
‫انھٌں نفسانی خواہشات مٌں مبتال کررکھا ہے۔۔انھٌں غفلت سے جگانے کی ضرورت ہے۔۔تمھٌں پتہ ہے جب مٌں پاکستان‬
‫کے ان جوانوں کو دٌکھتا ہوں نا۔۔مجھے بڑا دکھ ہوتا ہے۔۔ہللا نے ان مٌں بہت پوٹٌنشل ‪،‬بہت خٌر رکھی ہے۔۔دٌکھو جو‬
‫انسان۔۔کسی دوسرے انسان (نامحرم) کی محبت مٌں سب کچھ چھوڑ سکتا ہے‪،‬حتی کہ جان دٌنے کی حد تک جا سکتا‬
‫ہے‪،‬مال کی محبت مٌں خود کو دن رات تھکا سکتا ہے‪،‬اوالد کی محبت مٌں راتٌں جاگ سکتا ہے۔۔سوچو اگر اسکے دل‬
‫مٌں ہللا کی محبت آجائے‪،‬جنت کو پانے کا شوق لگ جائے‪،‬جہنم سے بچنے کا خوف لگ جائے‪،‬تو کٌوں نہ وہ اپنی‬
‫زندگی اپنے رب کے نام کرے گا؟ وہ اسکی محبت مٌں خود کو تھکانے‪،‬راتوں کو جگانے‪،‬حتی کہ جان دٌنے تک کو‬
‫"تٌار ہو جائے گا۔۔۔بس انکو ڈائرٌکشن دٌنے کی ضرورت ہے۔۔۔‬

‫"مگر معاذ۔۔کٌا دوسرے ہی لوگ انکو پکڑ پکڑ کر جھنجھوڑٌں گے؟"‬

‫ہاں دوسروں کو گہری نٌند سے جگانے کے لٌے پہلے تو انھی کو ہی کوشش کرنی پڑتی ہے جو خود جاگ رہے "‬

‫"!ہوں۔۔‬

‫"اور جو جاگنا نہ چاہے۔۔بار بار جگانے پر؟؟"‬

‫شہرٌار نے افسردہ لہجے مٌں پوچھا‬

‫ہمٌں پھر بھی اپنی کوشش کرتے رہنا چاہٌے۔۔البتہ۔۔ہداٌت کا معاملہ تو والعی دو طرفہ ہے۔۔انبٌاء علٌہم السالم نے بھی "‬
‫اپنا پٌغام پہنچاٌا تھا۔۔۔جنھوں نے جاگنا پسند کٌا انھوں نے غفلت کی زندگٌاں چھوڑدٌں‪،‬اپنے آپکو ہللا کی راہوں مٌں ولف‬
‫کردٌا‪،‬اپنے جسم اسکی رضا پانے مٌں گھال دئٌے۔۔۔مگر جنھوں نے جاگنے کو پسند نہ کٌا۔۔غفلت اور نفس پرستی کی‬
‫"زندگی مٌں رہنا چاہا۔۔انھٌں انبٌاء کے پٌغام‪،‬معجزوں‪،‬کتابوں تک نے فائدہ نہ دٌا۔۔۔کفار مکہ کی مثال سامنے ہے۔۔‬

‫"ٌعنی لصور وار تو پھر انسان ہی ٹھہرا۔۔"‬


‫بالکل وہی ٹھہرا۔۔۔ہللا ہر اٌک کو ہداٌت کا رستہ دکھاتے ہٌں۔۔کسی نہ کسی ذرٌعے سے۔۔اب انسان کی چوائس کا امتحان "‬

‫"ہوتا ہے۔۔وہ کٌا چووز کرتا ہے۔۔۔دنٌا اور اسکی فانی زندگی ٌا دٌن اور آخرت کی کامٌابی۔۔۔‬

‫شہرٌار کے پاس مزٌد کوئی جواب نہٌں تھا۔۔۔اس نے اثبات مٌں سر ہالٌا۔۔‬

‫"مٌں آتا ہوں"‬

‫معاذ نے شہرٌار کے پٌچھے کسی کو ہاتھ بلند کرکے اشارے سے کہا۔۔‬


‫شہرٌار نے اسکے اشارے کےتعالب مٌں پٌچھے مڑ کر دٌکھا۔۔‬
‫تو پٌچھے وہی برلعہ پہنی خاتون معاذ کی طرف متوجہ تھٌں۔۔‬

‫"ٌہ آپکے ساتھ ہٌں؟"‬

‫شہرٌار نے فورا معاذ کی طرف مڑتے ہوئے پوچھا‬

‫"جی جناب۔۔آپ بھول گئے آپ نے مجھے فٌملی کے ساتھ انوائٹ کٌا تھا؟؟"‬

‫معاذ نے مسکراتے ہوئے کہا‬

‫"اوہ۔۔ہاں مجھے والعی ٌاد نہٌں رہا۔۔۔"‬

‫"جی وہ مٌری والدہ اور بہن ہٌں"‬

‫"پھر وہ باہر کٌوں ہٌں؟ اندر امی اور سسٹر سے مل لٌتٌں"‬

‫شہرٌار کو سمجھ نہٌں آرہا تھا کہ وہ کٌا کہے۔۔‬

‫"شہرٌار۔۔۔جس رٌزن سے مٌں باہر ہوں‪،‬وہ بھی انھی وجوہات پر باہر بٌٹھی تھٌں۔۔۔"‬

‫مجھے بہت شرمندگی ہو رہی ہے معاذ۔۔۔۔تم خوشمسمت ہو کہ تمھاری فٌملی دٌن پر عمل پٌرا ہے۔۔ کاش مٌں بھی اپنی "‬

‫"فٌملی کو اسطرف ال سکتا۔۔تو آج ٌہ سب اندر نہ ہورہا ہوتا۔۔۔مٌرے باہر آنے کی وجہ بھی ٌہی سب فحاشی تھی۔۔‬

‫شہرٌار نے روہانسے لہجے مٌں کہا۔۔۔شرمندگی کا اٌک آنسو گر کر نٌچے گھاس مٌں چھپ گٌا۔۔‬
‫پٌچھے ہال مٌں چٌخوں لہموں اور تالٌوں کا شور بڑھتا جا رہا تھا۔۔۔‬
‫معاذ نے آگے بڑھ کر شہرٌار کو گلے سے لگا لٌا۔۔‬

‫"دل ہللا کے ہاتھ مٌں ہٌں‪،‬جو انکو بدل سکتا ہے اسی سے مدد مانگو۔۔"‬

‫شہرٌار معاذ کے گلے لگے‪،‬بس سر ہال کر ہی رہ گٌا۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ ندی کے کنارے‪،‬سبز گھاس پر بٌٹھی پانی مٌں نٌلے آسمان اور اس مٌں تٌرے سفٌد روئی کےگالوں جٌسے بادلوں کا‬
‫عکس دٌکھ کر بہت محظوظ ہو رہی تھی۔۔۔تھوڑی تھوڑی دٌر بعد اپنی انگلٌوں کو ندی کے پانی مٌں ڈال کر ہالتی جس‬
‫سے پانی پر ارتعاش پٌدا ہوتی تھی۔۔۔آسمان کا بنا ہوا وہ خوبصورت سا عکس۔ ہل جاتا تھا۔۔‬
‫وہ کمزور ہو گئی تھی۔۔اسکا وزن بہت گر چکا تھا۔۔ رنگ پٌال پڑ چکا تھا۔۔مگر مسکراہٹ وٌسی ہی گہری تھی۔۔اردگرد‬
‫بنے سٌاہ حلموں مٌں موجود آنکھوں کی چمک اب بڑھ چکی تھی۔۔اسکی آنکھٌں اسکے دل کے گہرے رازوں کی عٌاں‬
‫لگتی تھٌں۔۔مگر ہر اٌک کے پاس اٌسی نگاہ نہ تھی کہ ان رازوں کی حمٌمت کو پا سکے۔۔۔‬

‫سٌاہ عباٌا مٌں ملبوس۔۔چہرے پر نماب ڈالے۔۔وہ اس باغ مٌں اکٌلی بٌٹھی تھی۔۔پٌچھے بہت دور۔۔۔اسکے والدٌن بٌنچ پر‬
‫بٌٹھے اداس لہجے مٌں اسکو پٌچھے سے دٌکھ کر باتٌں کر رہے تھے۔۔۔مگر وہ اتنے دور تھے کہ فاطمہ کو انکی آواز‬
‫نہٌں آرہی تھی۔۔۔‬
‫وہ اپنی دنٌا مٌں مگن۔۔۔معصوم سی گڑٌا۔۔۔۔پانی سے کھٌلنے مٌں مگن تھی۔۔‬

‫مٌں نے سنا تھا کہ جب محبت ہوتی ہے تو ہر خوبصورت چٌز کو دٌکھ کر محبوب کی ٌاد آتی ہے‪،‬اس ٌاد مٌں لب خود "‬
‫ہی مسکراتے رہتے ہٌں‪،‬والعی اٌسا ہوتا ہے۔۔مجھے بھی محبت ہوگئی ہے ہللا۔۔اب کائنات کی ہرچٌز کو دٌکھ مجھے آپ‬
‫ٌاد آتے ہٌں۔۔آپکی ٌاد مٌرے ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھٌر دٌتی ہے۔۔چار سو پھٌلے اس وسٌع نٌلے آسمان کو دٌکھ‬
‫کر‪،‬آنکھوں کو بھاتی ہری گھاس کو دٌکھ کر‪،‬ندی کےاس ٹھنڈے اور نٌلے پانی کو دٌکھ کر‪،‬آس پاس بکھرے ان رنگ‬
‫برنگے پھولوں کو دٌکھ کر‪،‬ٹھنڈی گدگداتی ہوا۔۔۔ مجھے ٌہ سب آپکی ٌاد ہی تو دالتے ہٌں ہللا۔۔ہاں۔۔۔ہللا مجھے آپ سے‬
‫"محبت ہو گئی ہے ۔۔‬

‫گہری ہوتی دلکش مسکراہٹ اور چمکتی آنکھوں سے اس نے آسمان کی طرف دٌکھ کر اپنے رب سے سرگوشی کی۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫مٌں کٌسے اس سے شادی کرسکتی ہوں امی؟ آپ نے دٌکھا نہٌں تھا اسکی بہن کی شادی کٌسے ہوئی تھی؟ وہ دٌندار "‬

‫"ہوتا تو اپنے گھر مٌں ٌہ سب بے حٌائی ہونے دٌتا؟‬

‫عٌنی۔۔تم نے کسی کے دل مٌں جھانک کردٌکھا ہے؟؟اگر تمھارا بھائی اس رشتے کے حك مٌں ہے تو تمھٌں بھروسہ "‬

‫"ہونا چاہٌے اپنے بھائی کی پسند پر۔۔۔‬

‫نائلہ کی شادی کے تٌن ماہ بعد‪،‬شہرٌار کی والدہ نے شہرٌار کے مجبور کرنے پر معاذ کے گھر آ کر لرة العٌن کا رشتہ‬
‫مانگا تھا۔۔۔ان دونوں ماں بٌٹی نے شہرٌار کو نائلہ کی شادی پر دور سے دٌکھا تو تھا۔۔مگر مکمل طور پر جانتی نہ‬
‫تھٌں۔۔لرة العٌن اچانک سے اس سب کے لٌے ذہنی طور پر تٌار نہ تھی۔۔۔اس نے تو نٌک اور عالم شوہر کے لٌے دعائٌں‬
‫کی تھٌں۔۔۔جو اسکے دٌن مٌں اسکو آگے بڑھاتا۔۔اسکا ہاتھ پکڑ کر جنت کے رستے پر لے چلتا مگر ٌہ۔۔۔۔‬

‫"مجھے بھائی پر بھروسہ ہے امی۔۔مگر اس انسان کے دٌن پر نہٌں۔۔"‬

‫"تم ججمنٹل ہو رہی ہو عٌنی۔۔۔"‬

‫پٌچھے کھڑے معاذ نے کہا۔۔غالبا کمرے مٌں داخل ہوتے ہوئے اس نے عٌنی کی ساری باتٌں سن لی تھٌں۔۔‬

‫تم کٌسے کسی کی پارسائی کو جج کر سکتی ہو؟اگر وہ اٌک مولع پر دٌن کے کسی حکم پر عمل کرنے مٌں ناکام ہوگٌا "‬

‫"ہے تو اسکا کٌا مطلب ہے وہ اٌمان واال نہٌں رہا؟؟‬

‫"مٌرا مطلب ٌہ نہٌں تھا بھٌا"‬

‫جو بھی مطلب تھا۔۔مجھے آدھا سال ہوگٌا ہے اسکے ساتھ ولت گزارے۔۔وہ مٌرے ساتھ مل کر لرآن سٌکھتا ہے‪،‬وہ "‬
‫فرائض کا پابند ہے‪،‬وہ اپنی ذات پر مکمل طور پر دٌن نافذ کرنے کی کوشش مٌں لگا ہوا ہے‪،‬اس نے بری‬
‫صحبت‪،‬فلمٌں‪،‬گانے‪،‬سگرٌٹ‪،‬حرا کمائی ہر چٌز چھوڑ دی ہے۔۔اسے پردہ دار اور دٌندار بٌوی چاہٌے۔۔کٌا ٌہ اسکی دٌن‬
‫"سے محبت نہٌں؟‬

‫لرة العٌن نے شرمندگی سے سر جھکا لٌا۔۔۔اسے اپنے کہے پر افسوس ہوا۔۔۔کسی کو مکمل جانے بغٌر‪،‬اسکی ذات کا‬
‫اٌک پہلو دٌکھ کر‪،‬اسکی اٌک خامی دٌکھ کر۔۔وہ کٌوں اٌسے رائے لائم کرگئی؟اور رائے کے بعد۔۔۔اٌسے الفاظ زبان‬
‫پر۔۔۔‬

‫"سوری بھٌا۔۔۔"‬
‫اٹس اوکے۔۔اپنے کہے پر استغفار کرو۔۔۔اور ہاں استخارہ کرنا۔۔امی آپ بھی استخارہ کٌجئٌے گا۔۔مٌں بھی کر چکا ہوں "‬

‫"اور الحمدہلل مٌں مطمئن ہوں۔۔‬

‫بہت سنجٌدگی سے ٌہ بات کہہ کر وہ تٌزی سے کمرے سے نکل گٌا۔۔۔‬


‫لرة العٌن اور اسکی امی اٌک دوسرے کو شرمندگی سے دٌکھنے لگٌں۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے‬

‫لسط نمبر ‪30‬‬

‫"السالم علٌکم ورحمت ہللا وبرکاتہ‪"،‬‬

‫اس نے مسکرا کر جھکتے ہوئے اپنے والدٌن کی طرف دٌکھتے ہوئے کہا۔۔‬

‫"وعلٌکم السالااااام‪،‬کب آٌا مٌرا بٌٹا؟؟مجھے تو پتہ ہی نہٌں چال"‬

‫رٌان صاحب نے فاطمہ کو دٌکھتے ہی مسکراتے ہوئے کہا اور اپنے پاس بٹھا لٌا۔۔‬
‫مسز رٌان بھی پاس بٌٹھٌں اسے اداس مسکراہٹ سے دٌکھ رہی تھٌں۔۔‬

‫جی بابا‪،‬بس ابھی آئی۔۔آپ لوگوں کو شاٌد ڈسٹرب کردٌا‪،‬آپ بھی کہتے ہوں گے کہ ہمٌں اتنی خوبصورت جگہ پر بھی "‬

‫"سکون سے اٌک دوسرے کے ساتھ ولت نہٌں گزارنے دٌتی ٌہ لڑکی‪،‬‬

‫فاطمہ نے شرارتی سی ہنسی ہنستے ہوئے اپنا نماب نٌچے کرتے ہوئے کہا۔۔‬
‫اسکے ماما بابا دونوں نے بلند آواز مٌں لہمہہ لگاٌا‪،‬مگر اس باغ کے ہر شجر‪،‬ہر پرندے نے انکے لہمہوں مٌں اداسی کو‬
‫محسوس کٌا تھا۔۔کچھ تھا انکے لہمہوں مٌں‪،‬جو انکے ٹوٹے دلوں کی غمازی کررہا تھا۔۔ہنستے ہنستے ان کی آنکھوں‬
‫مٌں نمی آگئی۔۔‬
‫"ہم دونوں کا سکون تو تم ہو بٌٹا‪،‬ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک"‬

‫مسٹر رٌان نے فاطمہ کے سر کو چومتے ہوئے سٌنے سے لگا لٌا۔۔‬

‫"مٌرے ہللا آپکو صحت و اٌمان والی لمبی زندگی دٌں‪،‬آپ دونوں کو جنت مٌں بھی اٌک دوسرے کا ساتھی بنائٌں"‬

‫فاطمہ نے اپنے بابا کے گلے لگے ہوئے ہی مسز رٌان کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا۔۔‬

‫"آپکو بھی۔۔"‬

‫مسز رٌان بس اتنا ہی کہہ پائٌں اور اس سے نظرٌں پھٌر کر آسمان کی طرف دٌکھنے لگٌں۔۔۔شاٌد وہ آنکھوں مٌں تٌرتا‬
‫درد۔۔۔اپنی بٌٹی سے چھپانا چاہتی تھٌں۔۔ٌا شاٌد وہ اسکی دی ہوئی زندگی کی دعا۔۔۔واپس اسی کو دے کر آسمان والے کی‬
‫طرف سے لبولٌت پانے کی منتظر تھٌں۔۔۔‬

‫"بابا ہاسپٹل جانے کا ٹائم ہوگٌا ہے۔۔۔چلٌں؟؟"‬

‫فاطمہ نے بھرپور مسکراہٹ کے ساتھ اپنے والد سے الگ ہوتے ہوئے کہا۔۔‬

‫"جی مٌری جان"‬

‫آنکھوں مٌں نمی لٌے وہ اسکا ہاتھ تھام کر اٹھ کھڑے ہوئے۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ جائے نماز پر اٌسے بٌٹھی تھی جٌسے کوئی زنجٌروں مٌں جکڑا غالم۔۔دوزانو ہو کر۔۔۔بالکل بے بس ہوتا ہے۔۔‬
‫ٌہ تہجد کا ولت تھا۔۔۔لرة العٌن۔۔اس نے ساری رات۔۔اس پہر کے انتظار مٌں۔۔کروٹٌں بدلتے گزار دی تھی۔۔۔کہ جب اسکے‬
‫رب نے آسمان دنٌا پر آنا تھا۔۔‬

‫ٌا ہللا۔۔۔اے مٌرے خالك۔۔۔اے مٌرے مالک۔۔۔مٌں تٌری کمزور بندی۔۔۔تٌرے در کی محتاج ہوں‪،‬جسکے پاس تٌرے سوا "‬
‫کوئی سہارا نہٌں۔۔جسے تٌرے سوا کوئی سمجھتا نہٌں۔۔جسے تٌرے سوا کوئی نہٌں تھام سکتا۔۔۔ٌا مٌرے خالك۔۔۔مٌں تٌری‬
‫ادنی سی مخلوق۔۔۔تٌرے اتنے بڑے کائنات کے نظام مٌں۔۔مٌری اولات ہی کٌا۔۔۔سولر سسٹم کے اٌک چھوٹے سے سٌارے‬
‫مٌں۔۔چھوٹے سے براعظم کے اٌک چھوٹے سے ملک کے۔۔ اٌک چھوٹے سے شہر کی اٌک چھوٹی سی گلی مٌں۔۔بنے‬
‫چھوٹے سے گھر کے چھوٹے سے کمرے مٌں بٌٹھی۔۔ تجھے پکارنے والی تٌری ادنی اور حمٌر سی بندی۔۔۔۔اے وہ‬
‫رب۔۔جو الودود ہے۔۔اے وہ رب جو العلٌم ہے۔۔اے وہ رب جو اللطٌف ہے۔۔آپ سے مٌرا درد چھپا ہوا نہٌں ہے۔۔۔مٌں کس‬
‫کے پاس جاإں ہللا؟؟ آپکی ذات کے سوا اور کون ہے جو مٌری دعا سن سکے؟؟ آپکے سوا کون مٌری مشکل حل کر‬
‫سکے؟؟مٌں نے آپکے سوا کسی کو نہٌں پاٌا ہللا۔۔۔او مٌرے پروردگار (اسکی سسکتی آواز سے کمرے کی ہر چٌز‬
‫عاجزی سے جھکی جا رہی تھی)۔۔۔مجھے تھام لٌں ناں۔۔مجھے بتا دٌں ناں۔۔پلٌز مجھے جواب دٌں نا۔۔مجھے سمجھا‬
‫دٌں۔۔۔آپ نے مجھے کبھی خٌر سے محروم نہٌں کٌا۔۔ہللا مجھے ٌمٌن ہے۔۔کہ اگر آپ نے مٌرے حك مٌں کوئی فٌصلہ‬
‫کٌاہے تو ٌہ مٌرے حك مٌں بہترٌن ہو گا۔۔۔پھر ہللا جی۔۔۔او مٌرے مالک۔۔۔کٌوں اس غالم کا دل تھم نہٌں رہا؟؟آپ اسے‬
‫"تھام لٌں ہللا۔۔۔پلٌٌٌز‬

‫روتے ہوئے اسکا جسم کانپ رہا تھا ۔۔وہ دونوں ہاتھوں مٌں چہرہ چھپائے۔۔سسک رہی تھی۔۔بلک رہی تھی۔۔۔‬
‫اس نے تہجد کے نوافل کے بعد استخارہ کے دو نفل پڑھے تھے۔۔اسے شہرٌار کے رشتے کے حوالے سے ہللا سے‬
‫خٌر طلب کرنی تھی۔۔اسکا دل بے چٌن تھا۔وہ سمجھ نہٌں پا رہی تھی۔۔۔وہ عام لڑکٌوں کی طرح نہٌں تھی جو شادی کو‬
‫صرف اٌک انجوائمنٹ‪،‬رومانس اور فٌنٹسی کی چٌز سمجھتی‪،‬اسکے لٌے شادی اٌک بہت بڑی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ‬
‫زندگی کا اٌک بہت بڑا فٌز تھا۔۔جس پر اسکے اٌمان کی تکمٌل اور اسکی آخرت کا انحصار تھا۔ بالشبہ صحبت اثر‬
‫رکھتی ہے۔۔اور زوج کی صحبت۔۔تو بہت زٌادہ۔۔اسکی نسل کے دٌن کا انحصار اسکے زوج پر تھا۔۔اسے تو نسلوں کو‬
‫اسالم کی سربلندی کی راہ مٌں لگانا تھا۔۔اس لٌے اسکا فکرمند ہونا بجا تھا۔۔‬
‫اس نے آنسو صاف کرکے دوبارہ ہاتھ اٹھائے۔۔‬
‫اسے ٌمٌن تھا استخارے پر۔۔۔۔کٌونکہ رسول ہللا ﷺ نے فرماٌا تھا‬

‫)جو آدمی اپنے معامالت مٌں استخارہ کرتا ہو وہ کبھی ناکام نہٌں ہوگا " (طبرانی "‬

‫وہ استخارہ کی مسنون دعا پڑھنے لگی۔۔‬

‫ضلِنَ ْالعَ ِظٌ ِم فَإِنَّنَ ت َ ْمد ُِر َو َال أَ ْلد ُِر َوت َ ْعلَ ُم َو َال أ َ ْعلَ ُم َوأ َ ْنتَ َع َّال ُم ْالغٌُو ِ‬
‫ب‬ ‫اللَّ ُھ َّم إِ ِنّی أ َ ْست َِخٌ ُرنَ بِ ِع ْل ِمنَ َوأ َ ْست َ ْمد ُِرنَ بِمُد َْرتِنَ َوأ َ ْسؤَلُنَ ِم ْن فَ ْ‬
‫ک ِل ْی فِ ٌْ ِہ َوإِ ْن ُك ْنتَ‬ ‫ی ‪ ،‬ث ُ َّم بَ ِ‬
‫ار ْ‬ ‫اللَّ ُھ َّم إِ ْن ُك ْنتَ ت َ ْعلَ ُم أ َ َّن َھذَا ْاأل َ ْم َر َخٌ ٌر ِلی فِی ِدٌنِی َو َم َعا ِشی َو َعالِبَ ِة أ َ ْم ِری فَا ْلد ُْرہُ ِلی ‪َ ،‬و ٌَ ِس ّْرہُ ِل ْ‬
‫ضنِی‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫ُ‬ ‫ْ‬
‫ص ِر ْفنِی َع ْنهُ َوا ْلد ُْر ِلی ال َخٌ َر َحٌث كانَ ث َّم َر ِ ّ‬ ‫ص ِر ْفهُ َع ِنّی َوا ْ‬ ‫ی فَا ْ‬‫ت َ ْعلَ ُم أ َ َّن َھذَا ْاأل َ ْم َر ش ٌَّر ِلی فِی ِدٌنِی َو َمعَا ِشی َو َعالِبَ ِة أ َ ْم ِر ِ‬
‫بِ ِه‬

‫ترجمہ‪ :‬اے ہللا ! مٌں آپ کے علم کا واسطہ دے کر آپ سے خٌراور بھالئی طلب کرتی ہوں اور آپ کی لدرت کا واسطہ‬
‫دے کر مٌں اچھائی پر لدرت طلب کرتی ہوں ‪ ،‬اور مٌں آپ سے آپکے فضل کا سوال کرتی ہوں‪،‬بے شک آپ لدرت‬
‫رکھتے ہٌں اور مجھ مٌں لوت نہٌں اور آپ جانتے ہٌں مٌں نہٌں جانتی اورآپ غٌب کو جاننے والے ہٌں۔اے ہللا اگر آپ‬
‫جانتے ہٌں كہ ٌہ كام (شخص)مٌرے لئے بہتر ہے ‪،‬مٌرے دٌن كے اعتبار ‪،‬مٌری معاش اور مٌرے انجام كار کے اعتبار‬
‫سے تو اسے مٌرے لئے ممدر كر دٌں‪،‬اسے مٌرے لٌے آسان کردٌں‪،‬پھر اس مٌں مٌرے لٌے برکت ڈال دٌں اور اگر آپ‬
‫جانتے ہٌں كہ ٌہ كام (شخص)مٌرے لئے برا ہے مٌرے دٌن كے لئے‪ ،‬مٌری زندگی كے لئے اور مٌرے انجام كار كے‬
‫لئے تو اسے مجھ سے پھٌر دٌں اور مجھے اس سے پھٌردٌں اور مٌرے لئے بھالئی ممدر كر دٌں جہاں كہٌں بھی وہ ہو‬
‫اور پھر مجھے اس سے مطمئن كر دٌں۔۔‬

‫)صحٌح بخاری‪(6382:‬‬

‫وہ دعا مانگتی جا رہی تھی۔۔آنسو بہاتی جا رہی تھی۔۔اسے اس دعا پر ٌمٌن تھا۔۔بہت زٌادہ ٌمٌن۔۔۔اسے پتہ تھا اب اسکا رب‬
‫اسے بھالئی سے ہی نوازے گا۔۔۔‬
‫ہللا مجھ پر رحم فرمائٌں۔۔۔مٌرے لٌے مٌری بھالئی کے رستے کھول دٌں۔۔مٌں نے اپنے زوج کی شکل مٌں ہمٌشہ آپ "‬
‫سے آپکا محبوب بندہ مانگا ہے۔۔وہ بندہ۔۔جو مجھ سے زٌادہ آپ سے محبت کرنے واال ہو۔۔۔وہ جو آپکو محبوب ہو۔۔وہ جو‬
‫مٌرا ہاتھ پکڑ کر مجھے جنت کے رستے پر چالئے۔۔وہ جو مٌرے اٌمان کا۔۔مٌری روح کا ساتھی ہو۔۔۔وہ جسکی صحبت‬
‫مجھے آپکی محبت مٌں شدٌد کردے۔۔وہ جو مٌری آنکھوں کی ٹھنڈک ہو۔۔۔ٌا ہللا۔۔آپ جانتے ہٌں مٌں نے ہمٌشہ آپ سے‬
‫ٌہی مانگا ہے۔۔۔مٌں اس شخص (شہرٌار) کو نہٌں جانتی۔۔۔آپ جانتے ہٌں۔۔پلٌٌز۔۔مجھ پر رحم فرمائٌں۔۔مٌں محتاج ہوں اس‬
‫")خٌر کی۔۔جو آپ مٌری طرف نازل فرمائٌں۔۔۔ہللا پلٌٌز۔۔۔ارحمنی (مجھ پر رحم کرٌں‬

‫اس نے روتے ہوئے درود شرٌف پڑھ کر دعا مکمل کی۔۔۔۔دل اب لدرے پرسکون ہوچکا تھا۔۔اسے اٌسے لگا کوئی بوجھ‬
‫تھا جو دل سے اتر گٌا۔۔‬
‫سوجھی آنکھوں کے ساتھ اٹھ کر اس نے اپنے کمرے کی الئٹ آن کی۔۔اور لران اٹھا کرپڑھنے کے لٌے جائے نماز پر‬
‫ہی بٌٹھ گئی۔۔ٌہ اسکا معمول تھا۔۔وہ فجر کی اذانٌں ہونے تک تالوت کٌا کرتی تھی۔۔‬
‫اس نے اپنا کل کا چھوڑا ہوا سبك کھوال کہ آگے پڑھ سکے۔۔۔‬
‫جٌسے ہی صفحہ کھال تو سامنے موجود آٌت پڑھ کر اسکے‬
‫ہاتھ وہٌں رک گئے۔۔۔دھڑکن تٌز ہوگئی۔۔وہ آنسو جو ابھی چند لمے پہلے تھمے ہی تھے۔۔۔پھر کسی سٌالب کی طرح‬
‫رواں ہوگئے۔۔۔‬

‫ترجمہ "جو شخص نٌک عمل کرے خواہ مرد ہو ٌا عورت ‪،‬لٌکن مومن ہو تو ہم اُسے ٌمٌنا ً نہاٌت پاکٌزہ زندگی عطا‬
‫"فرمائٌں گے اور ان کے نٌک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہٌں ضرور ضرور دٌں گے۔‬

‫)النحل‪(97:‬‬

‫"اوہ مٌرے پٌارے ہللا۔۔۔۔"‬

‫اسکے منہ سے بے اختٌار نکال۔۔۔‬


‫وہ لران سٌنے سے لگائے سسکٌاں لے لے کر رو رہی تھی۔۔‬
‫اسے سمجھ نہٌں آرہا تھا کہ کٌا کرے۔۔۔۔عرش والے نے ہمٌشہ کی طرح ۔۔آج پھر اسے تھام لٌا تھا۔۔۔اسکی پکار کو سن‬
‫لٌا تھا۔۔۔اسے جواب دے دٌا تھا۔۔۔‬
‫وہ انھی سوجھی ہوئی گٌلی سرخ آنکھوں کے ساتھ بار بار اس آٌت کو دٌکھتی۔۔اس پر پٌار سے ہاتھ پھٌرتی۔۔۔اور روتی‬
‫جاتی۔۔‬
‫اسکے بعد کئی صفحے پلٹ دئٌے۔۔‬
‫آگے سورت نور کھلی تھی۔۔اسکی فٌورٹ سورت۔۔‬
‫آٌت کا آدھا حصہ ہائی الئٹ تھا جس پر اسکی نگاہ جا کر ٹک گئی۔۔‬

‫" اور پاک عورتٌں پاک مردوں کے لٌے ہٌں اور پاک مرد پاک عورتوں کے لٌے ہٌں"‬

‫)سورت النور ‪(26:‬‬

‫ہللا مٌں نے آپکے لٌے خود کو پاکٌزہ رکھنے کی کوشش کی۔۔اپنی عزت کی حفاظت کی۔۔ٌونٌورسٹی کے ماحول "‬
‫مٌں۔۔آپ جانتے ہٌں نا کتنا مشکل تھا۔۔اپنی نگاہوں کی حفاظت کرنا۔۔اس بے حٌائی کے ماحول مٌں۔۔خود کو صرف آپکی‬
‫خاطر۔۔۔پردے مٌں لپٌٹ کر رکھنا۔۔۔مجھے ٌمٌن ہے کہ آپ مجھے ماٌوس نہٌں کرٌں گے۔۔‬
‫اس نے روتے ہوئے سرگوشی کی گوٌا اسکا رب اسکے سامنے ہی محبت سے اسے دٌکھ رہا ہو۔۔‬
‫کانپتے ہاتھوں سے مزٌد آگے صفحات پلٹے۔۔‬

‫اورغالب‪،‬نہاٌت رحم والے پربھروسہ رکھو۔"*‬

‫جو تمھٌں دٌکھتاہے جب تم (تہجد کے لٌے) کھڑے ہوتے ہو۔‬


‫اور سجدہ کرنے والوں مٌں تمھارے پھرنے کوبھی۔‬

‫*"ٌمٌناوہی سب کچھ سننے واال‪ ،‬سب کچھ جاننے واال ہے۔‬

‫)سورت الشعراء‪(220-217 :‬‬

‫وہ ہمٌشہ کی طرح شاکڈ تھی۔۔مگر لدرے پرسکون۔۔۔آنسو سکون سے بہہ تو رہے تھے۔۔مگر دل ٹھہر چکا تھا۔۔وہ جواب‬
‫پا چکی تھی۔۔۔اسکے لٌے اسکے رب نے پاکٌزہ زندگی اور پاکٌزہ انسان کا انتخاب کٌا تھا۔۔۔اسے بس توکل کرنا تھا اپنے‬
‫رب کو۔۔۔بے شک اس سننے والے کی طرف اسکی دعا سن لی گئی تھی۔۔‬
‫وہ نم آنکھوں سے مسکراتے ہوئے سجدہ شکر مٌں گرگئی۔۔‬
‫بے شک ٌہ ہللا کی طرف سےجواب ملنا۔۔ اس پر بہت بڑا انعام تھا ۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے۔۔‬

‫لسط نمبر ‪31‬‬

‫وہ ہاسپٹل بٌڈ پر لٌٹی اپنی ماں کو پٌار سے دٌکھ رہی تھی۔۔۔جو اسکے ساتھ بٌٹھٌں اسے دباتے دباتے اسی کے بازو پر‬
‫سر رکھ کر سو گئی تھٌں۔۔فاطمہ کے دوسرے بازو پر ڈرپ لگی ہوئی تھی۔۔‬
‫اسکے بابا اسکے لٌے کٌنٹٌن سے فرٌش جوس لٌنے گئے ہوئے تھے۔۔‬
‫ٌکاٌک اس نے مسز رٌان سے نگاہٌں پھٌر کر ہاسپٹل رووم کی چھت پر گاڑھ لٌں۔۔۔شکرگزاری کے آنسو چہرے کے‬
‫اطراف سے چھلکتے ہوئے اسکے کانوں تک چلے گئے۔۔۔وہ دل ہی دل مٌں ہللا کے شکر کے ساتھ لرة العٌن کو دعائٌں‬
‫دٌنے لگی۔۔‬

‫ماہ پرانی ٌادوں کے مناظر اسکے ذہن کے پردوں پر چھانے لگے تھے۔۔۔ ‪6‬‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫س ْب َحانَ ہللاِ ْال َع ِظ ٌِم‬


‫س ْب َحانَ ّٰللاِ َو ِب َح ْمدِہ ‪ُ ،‬‬ ‫َان ِإلَى َّ‬
‫الرحْ م ِن ‪ُ :‬‬ ‫َان فًِ ْال ِمٌزَ ِ‬
‫ان ‪َ ،‬ح ِبٌ َبت ِ‬ ‫ان ‪ ،‬ث َ ِمٌلَت ِ‬
‫س ِ‬‫َان َعلَى ال ِلّ َ‬
‫َان َخ ِفٌ َفت ِ‬
‫َك ِل َمت ِ‬
‫رسول ہللا ﷺ نے فرماٌا ”دو کلمے جو زبان پر ہلکے ہٌں لٌکن ترازو پر ( آخرت مٌں ) بھاری ہٌں اور ہللا رحمن کے‬
‫ٌہاں پسندٌدہ ہٌں وہ ٌہ ہٌں «سبحان ہللا وبحمدہ‪ ،‬سبحان ہللا العظٌم ‪ ».‬۔‬

‫صحٌح بخاری‪6682#‬‬

‫موبائل کی گھنٹی کافی دٌر سے بج رہی تھی۔۔۔‬


‫لرة العٌن ہاتھ دھوتے ہوئے کچن سے بھاگتی ہوئی ٌہ تسبٌح پڑھتے ہوئے آئی۔۔اور بٌڈ پر پڑا موبائل فورا سے اٹھاٌا۔۔‬

‫"السالم علٌکم ورحمت ہللا"‬


‫ٌہ فاطمہ کا فون تھا۔۔‬

‫"وعلٌکم السالم ۔۔کٌسی ہو؟؟"‬

‫"الحمدہلل مٌں ٹھٌک‪،‬تمھاری طبٌعت ٹھٌک ہے‪،‬آواز بہت بھاری لگ رہی ہے"‬

‫"ہاں بس۔۔لرت مٌں تم سے ملنا چاہتی ہوں"‬

‫"ابھی؟"‬

‫"ہاں ابھی"‬

‫"ہاں مٌں گھر ہوں۔۔آجاإ"‬

‫"اوکے"‬

‫سالم کرتے ہوئے فاطمہ نے موبائل بند کردٌا ۔۔ لرة العٌن سوچوں مٌں گم ‪،‬ہللا خٌر رکھنا کہتی ہوئی۔۔موبائل رکھ کر‬
‫کچن کی طرف چلی گئی۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫دو گھنٹے بعد فاطمہ لرة العٌن کے سامنے اسکے کمرے مٌں بٌٹھی تھی۔۔‬

‫ٌہ دوپہر ‪ 4‬بجے کا ولت تھا۔۔لرة العٌن کی والدہ لٌلولہ (دوپہر کا آرام) کر رہی تھٌں۔۔اس لٌے انھٌں فاطمہ کی آمد کی‬
‫خبر نہ تھی۔۔‬
‫خالف معمول آج فاطمہ اپنے آپکو مکمل کور کرکے عباٌا نماب مٌں آئی تھی۔۔جس پرلرة العٌن کو بہت خوشی ہوئی تھی‬
‫جسکا اظہار وہ بار بار فاطمہ کو گلے لگاکر کر رہی تھی۔۔‬

‫مجھے ٌمٌن نہٌں آرہا فاطمہ‪،‬مٌری دوست جنت کی راہوں مٌں اتنا تٌزی سے آگے نکلنے لگی ہے‪،‬ماشاءہللا ماشاءہللا۔۔ہللا "‬

‫"تمھٌں بہتتت استمامت دٌں‬

‫اس نے پھر سے فاطمہ کو پرجوش طرٌمے سے گلے لگاتے ہوئے کہا۔۔‬

‫"لرت کٌا دٌن پر چلنا‪،‬اس جنت کی راہ پر چلنا کوئی جرم ہے کہ اپنے ہی دشمن بن جائٌں؟؟ "‬

‫فاطمہ نے آنکھوں مٌں نمی لٌے‪ ،‬پھٌکی سی مسکراہٹ سے اس سے جدا ہوئے بغٌر ہی پوچھا ۔۔‬

‫"نہٌں فاطمہ‪،‬اٌسا تو بالکل نہٌں ہے‪،‬مجھے پوری بات بتاإ ‪،‬آخر ہوا کٌا ہے؟"‬
‫اس نے حٌرت اور پرٌشانی کے ملے جلے اثرات سے اس سے جدا ہوتے ہوئے پوچھا۔۔‬

‫لرت مٌرا دل بہت تنگ ہونے لگ گٌا ہے‪،‬مٌرے اپنےہی گھر والے مجھ سے نفرت کرنے لگ گئے ہٌں۔۔۔کٌوں اس "‬

‫"پردے کو ہمارا معاشرہ اتنا برا سمجھتا ہے؟کٌا ٌہ حکم ہللا کی طرف سے لرآن مٌں نہٌں ہے؟‬

‫وہ کہتے کہتے رو پڑی تھی۔۔لرة العٌن نے آگے بڑھ کر اسے گلے سے لگالٌا۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ماما حٌدر بھائی کے لٌے لڑکی دٌکھنے جارہی تھٌں‪،‬مٌں اکلوتی بہن ہوں اور وہ مجھے ملوائے بغٌر ہی بات پکی کر "‬

‫"آئے۔۔۔‬

‫"تمھٌں کٌوں نہٌں لے کر گئے؟"‬

‫"مٌرے پردے کی وجہ سے"‬

‫"کٌا مطلب؟؟"‬

‫لرة العٌن نے ماتھے پر بل التے ہوئے پوچھا۔۔‬

‫مٌں عباٌا مٌں جانا چاہ رہی تھی ان کے ساتھ۔۔کٌونکہ مجھے پتہ تھا وہاں مکس گٌدرنگ ہو گی۔۔مٌں خوشی خوشی "‬
‫انکے ساتھ جانے کے لٌےکمرے سے نکلی ہی تھی۔۔مگر مجھے عباٌا مٌں دٌکھ کر سٌف بھائی نے اتنے غصے سے‬
‫ڈانٹا۔۔ماما نے حٌدر بھائی کوفون کردٌا۔۔بھائی نے بھی اتنے غصے سے کہا کہ اسے مت لے کر جائٌں ورنہ اسکی وجہ‬
‫"سے بنی بنائی بات بگڑ جائے گی۔۔لرة العٌن کٌا مٌں منحوس ہوں؟؟‬

‫وہ سسکٌاں لے لے کر رو رہی تھی۔۔۔لرة العٌن خاموشی سے سن رہی تھی۔۔وہ جانتی تھی کہ فاطمہ اپنے اندر کی‬
‫بھڑاس نکالنا چاہتی ہے۔۔اس لٌے اسے بولنے دٌا۔۔‬

‫ماما نے جاتے ہوئے مجھے غصے سے رووم مٌں دھکا دٌا۔۔اور دروازے کو باہر سے الک کردٌا۔۔مٌں ساری رات "‬
‫اکٌلی روتی رہی لرت۔۔کچھ کھائے پٌے بغٌر۔۔۔وہ سب سرونٹس کو منع کرگئی تھٌں کہ کوئی اس "منحوس" کے کمرے‬
‫"کادروازہ نہٌں کھولے گا۔۔۔کوئی بھی نہٌں آٌالرت۔۔۔کوئی بھی نہٌں۔۔۔کل کی رات۔۔مٌں کبھی نہٌں بھول سکتی۔۔‬

‫اس نے شدت سے روتے ہوئے اپنے چہرے کو دونوں ہاتھوں مٌں چھپا لٌا تھا۔۔‬

‫"فاطمہ مٌری جان۔۔اٌسے مت روإ ۔۔کٌا تم نے ہللا سے جواب مانگا؟؟"‬


‫اس نے اٌسے ہی چہرہ ہاتھوں مٌں چھپائے‪،‬نفی مٌں سر ہالٌا۔۔‬

‫"وہ تو ولت تھا اسکے پاس جانے کا"‬

‫لرة العٌن نے اداسی سے کہا۔۔‬

‫کٌا وہ نہٌں جانتے لرت؟؟مٌں کس کرب سے گزر رہی ہوں؟مٌں تو انکے حکم پر عمل کرنے کی کوشش کر رہی ہوں "‬

‫"پھر کٌوں ٌہ سب ہو رہا ہے؟؟ انھٌں تو مٌرے لٌے رستے آسان کرنے چاہٌے‬

‫اس نے چہرے سے ہاتھوں کو پٌچھے کرکے معصومانہ انداز مٌں پوچھا۔۔ جٌسے وہ بہت ٹوٹ چکی ہو۔۔‬

‫فاطمہ۔۔ٌہ تو اس رستے کی سنت ہے۔۔اس پر جو بھی چلتا ہے۔۔اسے بہت کچھ سہنا پڑتا ہے۔۔ٌہ جنت اتنی سستی تھوڑی "‬
‫ہے نا۔۔اندر باہر۔۔ہر طرف سے مخالفتوں کا سامنا ہو کر لڑنا پڑتاہے‬
‫دٌکھو نا ہم پر تو اٌسی کوئی سخت آزمائش بھی نہٌں آئی جٌسی صحابہ کرام رضی ہللا عنہم پر آتی تھٌں۔۔تم نے‬
‫حضرت بالل رضی ہللا عنہ کا پڑھا ہے نا۔۔کٌسے انھٌں تپتے سہرا مٌں لٹا دٌا جاتا تھا۔۔انکے سٌنے پر پتھر رکھ دٌا جاتا‬
‫تھا۔۔کوئلوں پر لٹاٌا جاتا تھا۔۔چربی گھل جاتی تھی انکی۔۔صرف توحٌد پر اٌمان النے کی وجہ سے۔۔۔مگر وہ پھر بھی احد‬
‫احد کہتے رہتے تھے۔۔وہ تو اٌسے نہٌں روئے تھے؟؟ وہ تو اٌسے نہٌں پوچھتے تھے کہ جنت کی راہوں پر چلنا جرم‬
‫"ہے جو مجھ اتنی بڑی بڑی سزائٌں مل رہی ہٌں؟؟‬

‫"مگر لرت وہ صحابہ تھے۔۔مٌں اٌک عام سی بندی ہوں۔۔کمزور سی۔۔۔مٌں کٌسے برداشت کر سکتی ہوں اتنی مخالفت؟؟"‬

‫اس نے بے بسی سے کہا۔۔‬

‫ہللا فرماتے ہٌں۔"‬

‫اس اَ ۡن ٌ ۡت َر ُک ۡۤوا اَ ۡن ٌَّمُ ۡولُ ۡۤوا ا َمنَّا َو ہ ُۡم َال ٌُ ۡفتَنُ ۡونَ‬ ‫ا َ َح ِس َ‬
‫ب النَّ ُ‬

‫کٌا لوگوں نے ٌہ گمان کر رکھا ہے کہ ان کے صرف اس دعوے پر کہ ہم اٌمان الئے ہٌں ہم انہٌں بغٌر آزمائے ہوئے "‬

‫"ہی چھوڑ دٌں گے؟‬

‫)سورت العنکبوت‪(2:‬‬
‫ٌہ ہللا کہہ رہے ہی فاطمہ‪ ،‬جن سے زٌادہ سچی بات کسی کی نہٌں ہو سکتی ناں‪،‬اگر ہم نے ارادہ کٌا ہے اس جنت کو‬
‫پانے کا‪،‬اس رب کی رضا کو پانے کا تو اٌسے کٌسے ہوسکتا ہے کہ ہمارے رستوں مٌں پھول بچھائے جائٌں؟محبتٌں‬
‫نچھاور کی جائٌں‪،‬ہاں اٌک ولت آتا ہے جب ٌہ سب ہوتا ہے‪،‬مگر پہلے مکہ کی مشکلٌں برداشت کرنی پڑتی ہٌں‪،‬دکھانا‬
‫پڑتا ہے ہللا کو‪،‬کہ ہاں ہم نے جو دعوی کٌا ہے ہم اس مٌں سچے ہونا چاہتے ہٌں‪،‬اس پر پورا اترنے کی پوری کوشش‬
‫کررہے ہٌں‪،‬پھر جب ہم مضبوطی سے اس رستے پر ڈٹ جاتے‪،‬حك کی گواہی دٌنے لگتے تو پھر دور آتا ہے ہجرت‬
‫مدٌنہ واال۔۔جب نفرتوں کی بجائے محبتٌں ملتی ہٌں‪،‬پھر ٌہی لوگ جو راہوں مٌں کانٹے بچھاتے ہٌں‪ٌ،‬ہ ساتھی بن جاتے‬
‫ہٌں‪،‬دٌن مٌں ساتھ چلنے والے ساتھی‪،‬سنو!!! تم بازار سے حمٌر سا جوتا خرٌدتے ولت بھی اسکو الٹا پلٹا کر دٌکھتی‬
‫چٌک کرتی ہو‪،‬اسی سے تمھٌں اندازہ ہوجاتا ہے کہ ٌہ کتنا پائدار ہے‪،‬کتنا عرصہ چلے گا۔۔تو کٌا ‪ sole‬ہو‪،‬اسکا سول‬
‫تمھارا رب تمھٌں نہ چٌک کرے؟؟کہ تم اس کے لٌے کس حد تک جا سکتی ہو؟؟تم مٌں اس کی رضا پانے کی تڑپ کتنی‬
‫"سچی ہے کہ تم اسکی خاطر سب کچھ برداشت کرتی جاإ۔۔‬

‫"ٌعنی صبر؟؟؟؟"‬

‫اس نے نم آنکھوں سے پوچھا جٌسے اسے جواب مل گٌا ہو۔۔‬


‫لرة العٌن کی باتوں سے اسکے رونگٹھے کھڑے ہوتے جا رہے تھے ۔۔‬

‫ہاں۔۔صبر۔۔ٌہی تو مطلوب ہے۔۔ٌہ رونا‪،‬اداس ہونا فطری ہے‪،‬مگر۔۔۔ہللا کی رضا مٌں راضی رہنا۔۔کھلے دل سے اسکے "‬
‫ہر فٌصلے کو لبول کرناا ہی دراصل آزمائش ہے۔۔۔ہللا کہتے ہٌں‬

‫ص ٌۡ ًرا‬ ‫ض فِ ۡتنَ ًۃؕ اَتَصۡ ِب ُر ۡونَ ۚ َو کَانَ َرب َ‬


‫ک َب ِ‬ ‫‪َ ¤‬و َج َع ۡلنَا َبعۡ َ‬
‫ض ُک ۡم ِل َبعۡ ٍ‬

‫اور ہم نے تم مٌں سے ہر اٌک کو دوسرے کی آزمائش کا ذرٌعہ بنا دٌا کٌا تم صبر کروگے؟ تٌرا رب سب کچھ "‬

‫"دٌکھنے واال ہے۔‬

‫)الفرلان‪(20:‬‬

‫اتصبرون۔۔۔سوال ہے ٌہ ہللا کا۔۔۔کٌا تم صبر کرو گی؟؟‬


‫فاطمہ نے ٌکاٌک اثبات مٌں سر ہالٌا‬
‫لرة العٌن نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا‬
‫اس رب نے کہا۔۔کہ وہ دٌکھ رہا ہے۔۔وہ سب کچھ دٌکھ رہا ہے۔۔کون تمھاری مخالفت کر رہا ہے‪،‬کٌوں کر رہا ہے‪،‬کتنی "‬
‫کر رہا ہے اور جواب مٌں تم کٌا کررہی ہو۔۔تم بس اپنا دٌکھو کہ وہ تم سے کٌا چاہ رہا ہے۔۔فاطمہ وہ تو بس ٌہ دٌکھتا‬
‫" ہے کہ تم آزمائش کے کن لمحوں مٌں جا کر کس درجے کا صبر کرتی ہو۔۔۔‬

‫"اور وہ جو مٌری مخالفت کررہے ہٌں؟؟"‬

‫وہ تمھاری مخالفت نہٌں کررہے فاطمہ‪،‬وہ تمھارے دٌن پر چلنے کی مخالفت کررہے ہٌں‪،‬اور کٌوں؟؟کٌونکہ ہمارے "‬
‫معاشرے مٌں دٌن کو وٌلٌو نہٌں دی جاتی۔اسکا اٌک غلط فہمٌوں پر مبنی برا امٌج بنا دٌا گٌا ہے۔اس لٌے وہ انجانے‬
‫" خوف و خدشات کا شکار ہو کر مخالفت کرنے لگتے ہٌں۔‬

‫"ہاں جو بھی ہے‪،‬مگر وہ تو مسلمان ہٌں نا"‬

‫ہاں بالکل مسلمان ہٌں‪،‬مگر وہ العلم ہٌں فاطمہ‪،‬انسان ہمٌشہ اس چٌز کا دشمن ہوتا ہے جسکے متعلك ٌا تو وہ علم نہ "‬
‫رکھتا ہو ٌا اس سے حسد کرتا ہو‪،‬جس دن انھٌں علم ہوگٌا نا کہ ٌہ راہ کوئی عام راہ نہٌں ہے‪ٌ،‬ہ دٌن پر چلنا کتنی‬
‫"سعادت کی بات ہے وہ تمھارے ساتھی بن جائٌں گے۔‬

‫"اٌسا کٌسے ہوسکتا ہے؟؟انھٌں آخر کٌسے پتہ چلے گا؟؟"‬

‫"تم بتاإ گی انھٌں"‬

‫"مٌں کٌسے بتا سکتی ہوں۔۔وہ تو مٌری بات تک سننے کو تٌار نہٌں"‬

‫اس نے اداس لہجے مٌں کہا۔۔‬

‫"سنٌں گے ضرور سنٌں گے ان شاءہللا۔۔۔مگر تمھٌں صبر کرنا ہوگا۔۔ڈھٌر سارا صبر۔۔۔صبر جمٌل۔۔"‬

‫"صبر جمٌل؟؟"‬

‫"ہاں صبر جمٌل۔۔۔"‬

‫لرة العٌن کی نظرٌں کھڑکی سے باہر کہٌں دور ٹکی ہوئی تھٌں۔۔۔وہ جٌسے کسی گہری سوچ مٌں‪،‬کسی خاص احساس‬
‫کے زٌر اثر کہے جا رہی تھی۔۔‬
‫اٌسا صبر۔۔۔کہ تمھارے مخالفٌن کو بھی پتہ نہ چلے کہ اس بات نے تمھٌں ہرٹ کٌا ہے۔۔۔اٌسا صبر کہ وہ تمھٌں "‬
‫ڈانٹٌں‪،‬مارٌں‪،‬گالٌاں دٌں۔۔مگر تم جب اس سب کے بعد ان سے ملو مسکرا کر ملو اور اٌسے معاف کردو جٌسے کچھ ہوا‬
‫"ہی نہ ہو۔۔۔صبر جمٌل۔۔۔وہ صبر جو مٌرے رسول ﷺ نے کٌا تھا۔۔۔‬

‫اسکی آنکھوں سے دو آنسو چھلک کر اسکے دوپٹے مٌں جا کر جذب ہوگئے۔۔‬


‫فاطمہ ہمہ تن گوش اسکی باتٌں سن رہی تھی۔۔‬

‫پھر ٌہ سب۔۔۔ٌہ سب۔۔تمھارے ہوجائٌں گے۔۔۔جٌسے ٌوسف علٌہ السالم کے بھائٌوں نے آ کر معافی مانگ لی تھی‪" ،‬‬
‫جٌسے۔۔۔آپ ﷺ کے دشمنوں نے اسالم لبول کرلٌا تھا۔۔جٌسے حضرت خالد بن ولٌد رضی ہللا عنہ انکے دلی ساتھی بن‬
‫"گئے تھے۔۔۔سب بدل جائٌں گے۔۔۔بس کچھ ولت دو۔۔۔‬

‫اسے اپنی آواز کہٌں دور سے آتی ہوئی محسوس ہوئی۔۔‬

‫"کتنا ولت؟؟"‬

‫ٌہ تو تمھارے صبر پر منحصر ہے۔۔ہوسکتا ہے اٌک ہفتہ‪ٌ،‬ا اٌک ماہ‪ٌ،‬ا اٌک سال۔۔۔۔ٌا پھر دس سال۔۔ٌہ تو ہللا جانتے "‬

‫"ہٌں۔‬

‫"مٌں اتنا صبر کٌسے کرسکتی ہوں؟؟وہ بھی صبر جمٌل؟‬

‫کر سکتی ہو‪،‬بالکل کرسکتی ہو‪،‬اگر تم ٌہ سب حاالت برداشت نہ کرسکتی تو ہللا کبھی تمھٌں اس سب سے نہ "‬

‫"گزارتے۔۔کٌا تم نےوہ آٌت نہٌں پڑھی؟کہ "ہللا کسی نفس پر اسکی وسعت سے زٌادہ بوجھ نہٌں ڈالتے‬

‫فاطمہ نے ہاں مٌں سر ہالٌا‬

‫تو سنو۔۔تم انکی برائی کے جواب مٌں اچھائی کرتی جاإ۔۔کرتی جاإ۔۔۔اور ٌمٌن رکھو۔۔وہ ولت آئے گا ان شاءہللا۔۔۔جب ٌہ "‬
‫سب تمھارے دٌن کے ساتھی ہوں گے‪،‬اٌمان کے ساتھی۔۔اور باالخر۔۔جنت کے ساتھی۔۔۔ہللا فرماتے ہٌں‬
‫اچھائی اور برائی برابر نہٌں ہوتٌں(تو تم) برائی کو بھالئی سے دور کرو پھر وہی جس کے اور تمہارے درمٌان "‬
‫دشمنی ہے اٌسا ہو جائے گا جٌسے دلی دوست ۔ اور ٌہ بات انہٌں کو نصٌب ہوتی ہے جو صبر کرٌں اور اسے سوائے‬
‫"بڑے خوش نصٌب لوگوں کے کوئی نہٌں پا سکتا ۔‬

‫)سورت حم السجدہ‪(35،34:‬‬

‫تم صبر کی انتہا کردٌنا۔۔۔وہ کرم کی انتہا کردے گا۔۔۔ان ہللا مع الصابرٌن (بے شک ہللا صبر کرنے والوں کے ساتھ "‬

‫")ہے‬

‫اتنے مٌں عصر کی اذانوں کی آواز آنے لگی۔۔‬


‫چلو آو مل کر نماز پڑھتے ہٌں۔۔۔‬
‫لرة العٌن نے فاطمہ کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا۔۔۔اسکی باتوں نے فاطمہ مٌں گوٌا اٌک نئی روح پھونک دی تھی۔۔اسکا‬
‫سارا غم اب اسکی موٹٌوٌشن مٌں بدل گٌا تھا۔۔اسے صبر کرنا تھا۔۔صبر جمٌل۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"کٌا ہوا بٌٹا؟"‬

‫"جی؟؟"‬

‫اس نے ہڑبڑاتے ہوئے پوچھا‬

‫"فاطمہ تم رو رہی ہو ٌا مسکرا رہی ہو؟‬

‫مسز رٌان پرٌشانی کے عالم مٌں اسے دٌکھتے ہوئے پوچھ رہی تھٌں۔۔‬

‫"اوہ۔۔۔الحمدہلل"‬

‫اس نے اپنے ہاتھ سے آنسو صاف کرتے ہوئے بھرپور طرٌمے سے مسکراتے ہوئے ادھر ادھر نگاہ دوڑائی۔۔‬
‫اسے ٌاد آٌا کہ وہ تو ہاسپٹل کے بٌڈ پر لٌٹی تھی۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے۔‬

‫لسط نمبر ‪32‬‬

‫فاطمہ آج کچن مٌں صغراں اور اسکی بٌٹی کے ساتھ شام سے ڈنر کی تٌاری مٌن مصروف تھی۔۔مختلف لسم کی‬
‫ڈشز‪،‬ڈٌزرٹس‪،‬ڈرنکس‪،‬مٹھائی وغٌرہ ہر چٌز اس نے اپنی نگرانی مٌں بنوائی تھی‪،‬آج حٌدر کے سسرال والے رسم کے‬
‫لٌے آرہے تھے۔۔حٌدر بہت خوش تھا۔۔اسے اور رٌان صاحب کو گھر آئے ہوئے دو دن ہی ہوئے تھے‪،‬گھر مٌں اٌک‬
‫ہلچل مچی ہوئی تھی۔۔مسز رٌان سٌف کے ساتھ مل کر گھر کو ڈٌکورٌٹ کروانے مٌں مصروف تھٌں‪،‬‬

‫"پھول ٌہاں لگاإ"‬

‫"پردے اٌسے سٌٹ کرو"‬

‫"الئٹس ٌہاں اٌسے سٌٹ کرو"‬

‫انکی آوازٌں پورے الإنج مٌں گونج رہی تھٌں۔۔وہ الٌکٹرٌشنز اور ڈٌکورٌٹرز کو ہداٌات دے رہی تھٌں۔۔‬
‫غرض اٌسے لگ رٌا تھا جٌسے آج ہی شادی ہونے لگی ہے۔۔۔۔اس گھر کے بڑے بٌٹے کی ہونے والی بٌوی نے آنا تھا۔‬
‫۔سب کا خوش ہونا اٌک الزمی امر تھا۔۔‬
‫البتہ فاطمہ کے ساتھ سب کا روٌہ بہت تبدٌل ہو چکا تھا۔۔فاطمہ کا پردہ کرنا انکے لٌے اٌک امتحان بن چکا تھا۔۔وہ باہر‬
‫تو خود کو مکمل عباٌا مٌں ڈھانپ کر جاتی تھی۔۔تب اسے کوئی نہٌں روکتا تھا۔۔مگر خاندان مٌں پردہ کرنا۔۔اور وہ بھی‬
‫حٌدر کے سسرال والوں کے سامنے۔۔۔اس چٌز نے انھٌں بہت پرٌشان کررکھا تھا۔۔‬
‫پچھلی رات مسز رٌان نے فاطمہ کو بہت سمجھاٌا تھا کہ‬

‫"کل کسی بھی لسم کا کوئی ڈرامہ نہٌں کرنا"‬

‫مگر فاطمہ اسی بات پر اصرار کررہی تھی کہ وہ سب کام کرے گی‪،‬ان سے ملے گی بھی‪ ،‬مگر انکے مردوں کے‬
‫سامنے پردے مٌں ہی جائے گی۔۔‬

‫فاطمہ پردہ دل کا ہوتا ہے‪،‬تم مٌں حٌا ہے نا۔۔ٌہ کافی ہے۔۔باہر کر رہی ہو کرو۔۔۔مگر اب ٌہ کٌا تماشہ کے گھر مٌں آنے "‬

‫"والے مہمانوں سے بھی چہرے چھپاتی پھرو‬


‫ان کا لہجہ سخت تھا۔۔‬

‫ماما‪،‬دل مٌں حٌا ہو تو ہی باہر جسم کو پردے مٌں ڈھانپا جاتا ہے‪،‬ہللا نہ کرے کہ کبھی دل پر پردہ پڑے‪،‬ورنہ تو انسان "‬

‫"کی مت ماری جاتی ہے‬

‫اس نے گہری سوچوں مٌں گم ہوتے ہوئے کہا۔۔‬

‫مٌرا دماغ مت خراب کٌا کرو فاطمہ‪،‬تمھارے کہنے کا کٌا مطلب ہے کہ اگر مٌں پردہ نہٌں کرتی تو کٌا مٌرے دل مٌں "‬

‫"حٌا نہٌں ہے؟؟ تم اپنی ماں کو بے حٌا کہنا چاہ رہی ہو؟‬

‫انھوں نے جان بوجھ کر بات کو غلط رخ دے دٌا تھا۔۔‬

‫بالکل بھی نہٌں مٌری پٌاری ماما‪،‬دٌکھٌں‪،‬اٌک چھوٹی سی مثال دٌتی ہوں‪ ،‬آپ کسی سے پٌار کا اظہار تب کرتی ہٌں نا "‬

‫"جب دل مٌں محبت کے جذبات ہوں؟؟‬

‫مسز رٌان نے بھنوٌں سکٌڑتے ہوئے اسکی طرف دٌکھا‬

‫اٌسا ہی ہے نا؟؟ تو اگر دل مٌں حٌا ہو تو اٌسا ہو ہی نہٌں سکتا کہ اسکا اظہار نہ ہو۔۔پردہ مٌرے اور آپکے رب کا حکم "‬
‫ہے ماما۔۔جب دنٌا کی سب سے پاکٌزہ خواتٌن‪،‬صحابٌات نے دنٌا کے سب سے زٌادہ پاکٌزہ انسان‪،‬رسول ہللا ﷺ سے پردہ‬
‫کٌا تھا ‪،‬صرف اس لٌے کہ ہللا کا حکم ہے۔۔تو ہم جٌسے گناہ گار کٌسے دل کی پاکٌزگی کا دعوی کرسکتے ہٌں‪،‬انکے‬
‫"دل تو ہم سے زٌادہ پاکٌزہ تھے نا‬

‫اس نے انکے بے زاری والے اکسپرٌشنز کو بالکل اگنور کرتے ہوئے نرمی سے کہا تھا۔۔‬

‫فاطمہ تم جانتی ہو کس دور کی بات کر رہی ہو؟؟؟کتنی صدٌاں گزر گئی ہٌں۔اب وہ زمانہ جا چکا ہے‪،‬اسالم اتنا بھی "‬

‫"سخت نہٌں ہے۔‬

‫ماما بالکل جا چکا ہے وہ ٹائم۔۔مگر آجکا ٹائم زٌادہ پر فتن ہے‪،‬آج تو انسان کو خود کو بچا کر رکھنے کی‪،‬اپنی حفاظت "‬

‫"کرنے کی زٌادہ ضرورت ہے‪،‬ہم تو خون کے رشتوں کے دلوں تک کو نہٌں جان سکتے کہاں ٌہ کہ باہر کے لوگ۔۔‬

‫فاطمہ مٌرے ساتھ بحث مت کٌا کرو۔۔پتہ نہٌں لوگ دٌن مٌں آکر کٌوں بحث کرنے لگتے ہٌں‪،‬پتہ نہٌں مجھ سے کونسی "‬
‫غلطی ہوئی کہ تمھٌں اس پرانے زمانے کے مدرسے مٌں جانے کی اجازت دے دی‪،‬تم تو اپنے مٌنرز بھی بھولتی‬
‫" جارہی ہو۔۔‬

‫انکی بات سن کر فاطمہ چپ ہو کر رہ گئی۔۔بڑے ضبط سے اپنے آنسإوں پر کنٹرول کٌا ہوا تھا۔۔‬
‫"صبر جمٌل۔۔اٌسا صبر۔۔۔کہ مخالفوں کو پتہ بھی نہ چلے کہ انکی کسی بات نے تمھٌں ہرٹ کٌا ہے"‬

‫لرة العٌن کی باتٌں اسکے مائنڈ مٌں گونجنے لگٌں۔۔‬


‫اس نے مشکل سے مسکرانے کی کوشش کی۔۔مگر آنکھوں نے اس مسکراہٹ کا ساتھ نہ دٌا۔۔اور دو لطرے بہہ نکلے‬
‫جنھٌں اس نے منہ پھٌر کر اپنی ماں سے چھپا لٌا۔‬

‫بہرحال اب مزٌد مجھے کوئی بحث نہٌں کرنی‪،‬مٌں اپنے بٌٹے کی خوشٌوں کو تمھاری نحوست سے خراب نہٌں کرنا "‬

‫"چاہتی۔۔اگر کل کوئی ڈرامہ کٌا تو ٌاد رکھنا۔۔مجھ سے برا کوئی نہٌں ہوگا‬

‫ٌہ غصے سے کہتے ہوئے وہ تٌزی سے کمرے سے نکل گئٌں۔۔‬


‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫کچن مٌں کام کرواتے ہوئے وہ بار بار ٌہی سوچ رہی تھی کہ آج کٌا ہوگا۔۔‬

‫تمھاری ماما ٹھٌک کہتی ہٌں۔۔گھر مٌں آنے والوں سے پردہ کرنا۔۔۔کتنا مشکل ہے۔۔کب تک اٌسے خود کو چھپاإ "‬

‫"گی‪،‬ابھی تو تمھاری اپنی بھی شادی ہونی ہے‬

‫اسکے اندر طرح طرح کے وسوسے اٹھ رہے تھے۔۔شٌطان مکمل زور لگا رہا تھا۔۔اندر سے بھی۔۔باہر سے بھی۔۔کہ‬
‫کسی طرح وہ پردہ نہ کرے۔۔‬

‫"ہللا تعالی مٌں کٌا کروں۔۔"‬

‫وہ دل ہی دل مٌں سوچ رہی تھی کہ مسز رٌان کی آواز آئی۔۔‬

‫چلو فاطمہ تم جا کر رٌڈی ہو جاإ‪ ،‬صغراں تم سب کچھ چٌک کرو اٌک بار۔۔آج مٌرے بٌٹے کی منگنی ہے۔۔کسی بھی "‬

‫"لسم کی کوئی کمی نہٌں ہونی چاہٌے‪،‬جٌسے ہی گٌسٹ آنے لگٌں تم ڈرنکس سرو کروانا شروع کر دٌنا‬

‫فاطمہ کچھ کہے بغٌر کچن سے نکلی۔۔اور الإنج مٌں نظر دوڑاتے ہوئے سٌدھا اپنے رووم مٌں چلی گئی‪،‬‬
‫سب کچھ فائنل ہوچکا تھا۔۔سب اب رٌڈی ہونے کے لٌے اپنے کمروں مٌں جا چکے تھے۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫فاطمہ مغرب کی نماز کے بعد جائے نماز پر ہی بٌٹھی تھی۔۔۔دل انتہائی مضطرب تھا۔۔دھڑکن کنٹرول مٌں نہٌں آرہی‬
‫تھی۔۔وہ الجھ چکی تھی۔۔کٌا کرے اور کٌا نہ کرے۔۔‬
‫اب تو آنسو بھی جٌسے رک کر گلے کا پھندہ بنے ہوئے تھے۔۔‬
‫اگر آج نہ کروں تو؟منگنی ہوجائے اٌک بار۔۔پھر کرلوں گی۔۔‬
‫باہر پردہ کرتی تو ہوں‪،‬کٌا اتنا ہی کافی نہٌں ابھی؟‬
‫مجھے لگتا ہے آہستہ آہستہ کرنا چاہٌے۔۔‬
‫اتنے لوگوں کا سامنا کرنا آسان تھوڑی ہے۔۔‬
‫ماما لوگوں نے مجھے نہٌں چھوڑنا اگر مٌں نے حٌدر بھائی کے سسرال والوں کے سامنے پردہ کٌا۔۔‬
‫تو کٌا مٌں وٌسے ہی انکے سامنے چلی جاإں۔۔جٌسے پہلے بے پردہ رہا کرتی تھی؟‬
‫پھر کٌا فائدہ مٌرا لرآن پڑھنے کا‪،‬اگر مٌں نے ہللا کا حکم جان کر بھی عمل نہ کٌا۔؟‬

‫!!ٌا مٌں کمرے سے نکلوں ہی نا؟ ہائےے۔۔۔ ہللا اکبر۔۔‬

‫وہ سر پکڑ کر بٌٹھ گئی۔۔اٌک گھنٹے بعد تمرٌب کا آغاز ہونے واال تھا۔۔‬
‫ہزاروں خٌال اور وسوسے اسکےدماغ کو الجھائے جا رہے تھے۔۔‬

‫"ہللا تعالی۔۔مجھے بتائٌں مٌں کٌا کروں۔۔مجھے کچھ سمجھ نہٌں آرہا۔۔۔"‬

‫اس نے بے بس ہوتے ہوئے کہا۔۔۔‬

‫جب بھی ٹوٹنے لگو‪،‬جب بھی دنٌا سے تھک جاإ ‪،‬جب بھی ہللا کی ٌاد آئے‪،‬جب بھی کسی سوال کا جواب چاہٌے ہو "‬

‫"اسے کھول کر پڑھ لٌنا‬

‫اسے لرت کی بات ٌاد آئی۔۔جو اس نے فاطمہ کو اپنا لرآن دٌتے ہوئے کہی تھی۔۔‬
‫وہ تٌزی سے جائے نماز سے اٹھی اور بھاگ کر الماری سے لرآن نکال کر کھوال۔۔‬

‫"ٌہ وہ کتاب ہے جو انسان کی ہر معاملے مٌں رہنمائی کرتی ہے"‬

‫اس کے پہلے پٌج پر فاطمہ نے اپنے ہاتھ سے لکھی الئن کو دہراٌا۔۔‬


‫فاطمہ لرآن کو مضبوطی سے پکڑتے ہوئے بٌڈ پر بٌٹھ گئی اور درمٌان سے کھول کر سورت کا نام دٌکھے بغٌر‬
‫تالوت شروع کردی۔۔۔وہ اپنی سوچوں مٌں محو‪،‬ابھی لرآن کے صفحات پلٹ ہی رہی تھی۔۔کہ مسز رٌان کمرے کا‬
‫دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئٌں۔۔‬

‫"فاطمہ وہ گفٹس۔۔۔ارے ٌہ کونسا ولت ہے لرآن پڑھنے کا؟؟"‬

‫اسے لرآن کھولے دٌکھ کر انھوں نے اپنی بات ادھوری چھوڑ کر فورا پوچھا۔‬

‫" جی ماما بس دل بے چٌن ہورہا تھا بہت‪،‬اس لٌے"‬

‫تم اور تھارا دل۔۔بند کرو اسے جب دٌکھو اٌک ہی کام ہے۔۔ جلدی سے رٌڈی ہو کر باہر آإ۔۔۔ تمھارے تاٌا لوگوں کی "‬

‫"فٌملی آ گئی ہے۔۔انگلٌنڈ سے انکا بٌٹا عکاشہ بھی آٌا ہے۔۔وہ باہر وٌٹ کررہے ہٌں جلدی آإ‬
‫"جی۔۔"‬

‫اسے اپنی آواز اپنے ہی حلك مٌں پھنستی ہوئی محسوس ہوئی۔۔‬
‫مسز رٌان دروازہ بند کرکے جا چکی تھٌں۔۔‬

‫"ٌا ہللا۔۔۔"‬

‫آنسو ٹپ ٹپ بہہ کر لرآن کے صفحات بھگونے لگے۔۔‬

‫"مٌں انکا کٌسے سامنا کروں گی ہللا۔۔۔"‬

‫اس نے روتے ہوئے لرآن کے کھلے صفحات کو دٌکھا۔۔۔اسے ٌمٌن تھا کہ اسکا رب اسے ضرور جواب دے گا۔۔۔۔‬
‫سامنے ٌہ آٌت۔۔‬

‫"مومنو! اسالم مٌں پورے پورے داخل ہوجاإ اور شٌطان کے پٌچھے نہ چلو وہ تو تمہارا صرٌح دشمن ہے"‬

‫)سورت البمرة‪(208:‬‬

‫پڑھی اور بس۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"ٌہ مسز رٌان کی بٌٹی ہٌں؟؟"‬

‫اسے کٌا ہوا ہے؟؟"‬

‫"شاٌد چہرے پر کچھ ہوا ہے جو چہرہ چھپائے پھر رہی ہے"‬

‫"ٌہ اٌسے ماسٌوں کی طرح کٌوں گھوم رہی ہے"‬


‫بھائی کی رسم ہے بہنٌں تو بہت خوشٌاں مناتی ہٌں‪ٌ،‬ہ کٌوں اٌسے چھپتی پھر رہی ہے"۔"‬

‫ہال نما ڈٌکورٌٹڈ الوإنج مٌں حٌدر سے زٌادہ فاطمہ کو ڈسکس کٌا جا رہا تھا۔۔‬
‫فاطمہ سب سے خوش اخاللی اور محبت سے مل رہی تھی۔۔اس نے ڈرٌس تو وہی پہنا تھا جو ماما نے ڈٌزائن کرواٌا تھا‬
‫مگر اوپر سے اٌک بڑی چادر سے خود کو ڈھانپ لٌا تھا۔۔جسکی وجہ سے سارے کپڑے چھپ گئے تھے۔۔اس نے مٌک‬
‫اپ بھی کٌا تھا البتہ جب کسی مرد کے سامنے سے گزرتی‪ٌ،‬ا کوئی مرد اسکے سامنے سے گزرتا تو وہ فورا سے اپنے‬
‫چہرے کو اٌسے چھپا لٌتی کہ آنکھٌں بھی نظر نہ آتٌں۔۔‬
‫سب خاندان والوں کی چبھتی نظرٌں اور مختلف سوالوں کو بالکل اگنور کر کے وہ سب کو بس اٌک ہی جواب دے رہی‬
‫تھی‬

‫"جی الحمدہلل‪،‬ہللا کی توفٌك سے لرآن کے حکم پر عمل کرتے ہوئے مٌں نے مکمل پردہ شروع کردٌا ہے"‬

‫مسز رٌان فاطمہ کے باہر آنے سے العلم‪،‬اپنی فرٌنڈز کے سرکل مٌں حٌدرکے سسرال والوں کی تعرٌفوں کے پل‬
‫باندھنے مٌں مصروف ہی تھٌں کہ اچانک۔۔۔۔انکی دوست سارہ نے منہ سکٌڑتے ہوئے کہا‬

‫ٌہ آپکی بٌٹی فاطمہ اٌسے کٌوں پھر رہی ہے؟؟"‬

‫مسزرٌان نے اپنی بات ادھوری چھوڑ کر فورا مڑ کر فاطمہ کو دٌکھا‬


‫جو سب سے گلے لگ لگ کر مل رہی تھی۔۔‬

‫بچی نے پردہ شروع کٌا ہے‪،‬بہت اچھی بات ہے‪،‬آج کے دور مٌں تو لڑکٌاں بے حٌا ہی ہوتی جا رہی ہٌں‪،‬بہت خوشی "‬
‫ہو رہی جوانی مٌں اٌسی استمامت دٌکھ کر‪،‬آپ بہت خوشمسمت ہٌں مسز رٌان ورنہ مٌں تو اپنی بچٌوں کو کہتی رہتی‬
‫"ہوں کہ کم ازکم دوپٹہ تو اوڑھ لو‬

‫اٌک اور خاتون جو انکے پاس کھڑی تھٌں بڑے رشک کی نگاہوں سے اس دٌکھتے ہوئے کہنے لگٌں۔۔جبکہ مسزرٌان‬
‫کی آنکھٌں شدت غضب سے سرخ ہونے لگٌں۔۔مٌک اٌپ شدہ چہرہ غصے سے تپنے لگا تھا۔۔وہ تٌزی سے فاطمہ کی‬
‫جانب لپکٌں۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے۔۔‬

‫لسط نمبر ‪33‬‬


‫فاطمہ بٌٹا ابھی ٌہ سب کرنے کی کٌا ضرورت تھی‪،‬ابھی تمھاری عمر ہی کٌا ہے؟ابھی تو جوانی کی بہارٌں دٌکھنی "‬

‫"ہٌں؟‬

‫تائی جان الجھی نظروں سے دٌکھتے ہوئے اسے سمجھانا چاہ رہی تھٌں گوٌا انھٌں فاطمہ اس ولت مظلوم لگ رہی‬
‫تھی۔۔‬

‫ھاھاھا مٌری پٌاری سی تائی جان‪ٌ،‬ہی تو عمر ہے ہللا کو راضی کرنے کی‪،‬بڑھاپے مٌں تو ہر کوئی ہللا ہللا کرتا "‬
‫ہے‪،‬مزہ تو تب ہے اطاعت کا جب اپنی جوانی اسے دے دی جائے‪،‬آپکو پتہ ہے اٌسا نوجوان جسکی زندگی عبادت مٌں‬
‫"گزرے وہ لٌامت کے دن عرش کے سائے تلے ہو گا‬

‫فاطمہ نماب مٌں ہی انھٌں جواب دے رہی تھی کٌونکہ پٌچھے صوفے پر تاٌا ابو اور انکا بٌٹا عکاشہ بے زاری والی‬
‫عجٌب نظروں سے فاطمہ کو دٌکھ رہے تھے‪،‬فاطمہ کو عکاشہ کی وجہ سے چہرہ چھپانا پڑا تھا۔۔‬
‫ابھی بات مکمل ہی ہوئی تھی کہ پٌچھے سے مسز رٌان نے آک فاطمہ کا بازو زور سے پکڑ کر اپنی طرف کھٌنچا۔۔‬

‫"آئی اٌم سوری زنٌرہ آپا‪ ،‬مجھے فاطمہ سے کچھ بات کرنی ہے"‬

‫"!!جی جی کوئی بات نہٌں "‬

‫مسز رٌان ان سے اجازت لٌتے ہوئے فاطمہ کو کھٌنچ کر اسکے کمرے مٌں لے گئٌں۔۔‬
‫دروازہ بندکرتے ہی انھوں نے اسکے چہرے پرکھٌنچ کر تھپڑ لگاٌا۔۔‬

‫"ٌہ کٌا گل کھالتی پھر رہی ہو تم۔ہاں؟؟تمھٌں منع کٌا تھا نا؟اٌک بار بات سمجھ نہٌں آتی تمھٌں؟"‬

‫فاطمہ اچانک ہونے والے اس ری اٌکشن کے لٌے بالکل تٌار نہ تھی۔۔وہ حٌران و پرٌشان ‪،‬تھپڑ پڑنے کی وجہ سے‬
‫سرخ تپتے گال پر ہاتھ رکھے‪،‬مسز رٌان کی طرف پھٹی آنکھوں سے دٌکھ رہی تھی‬
‫مسز رٌان گوٌا اس پر غرائی تھٌں۔۔‬

‫تمھٌں پتہ ہے تمھاری تائی آج خصوصا عکاشہ کو کس لٌے الئی ہٌں؟ وہ مجھ سے تمھارا ہاتھ مانگ رہی ہٌں۔۔۔اب "‬

‫"مٌں انھٌں ٌہ بتاإں کہ اس نواب زادی کا دماغ خراب ہوگٌا ہے۔۔۔؟؟‬

‫مسزرٌان کا سانس پھول چکا تھا انکا بس چلتا تو وہ اسے مارنا شروع کر دٌتٌں۔۔مگر وہ مولع کا لحاظ کٌے ہوئے‬
‫تھٌں۔۔انکا بی پی ہائی ہو رہا تھا۔۔‬

‫"ماما آپ پلٌز رٌلٌکس ہوں‪ٌ،‬ہاں بٌٹھٌں‪ ،‬مٌں آپکو پانی دٌتی ہوں"‬
‫فاطمہ نے ہوش سنبھالتے ہوئے اپنی تکلٌف اور انکی دل توڑنے والی باتوں کو مکمل اگنور کرکے انھٌں بٹھانے کے‬
‫لٌے پکڑنے کی کوشش کی۔۔مگر انھوں نے فورا فاطمہ کا ہاتھ جھٹک دٌا۔۔‬

‫"مجھے ہاتھ مت لگاإ‪،‬ورنہ تمھارا گلہ ٌہٌں دبا دوں گی مٌں‪،‬کہٌں کا نہٌں چھوڑا تم نے مجھے۔۔"‬

‫انھوں نے دھاڑتے ہوئے کہا‪،‬انکا چہرہ غصے سے سرخ ہوگٌا تھا۔۔‬


‫ٌہ سنتے ہی فاطمہ حٌرت سے منہ کھولے دو لدم پٌچھے ہٹی۔۔‬

‫"مٌں نے کوئی گناہ تو نہٌں کٌا ماما"‬

‫"ٌہ ہمارے معاشرے مٌں گناہ ہی سمجھا جاتا ہے‪،‬سمجھ آئی تمھٌں؟"‬

‫"مجھے معاشرے کی پرواہ نہٌں ہے ماما۔۔مٌں ہللا کو راضی کرنا چاہتی ہوں‪"،‬‬

‫فاطمہ نے انکی سخت بات کے جواب مٌں نہاٌت دھٌمے اور روہانسی لہجے مٌں کہا۔۔‬

‫خدا کا واسطہ ہے بس کردو فاطمہ‪،‬مجھے بتاو تمھارا رشتہ کٌسے ہوگا؟؟کون تمھٌں اپنی بہو بنائے گا اٌسے؟اگر "‬
‫تمھاری تائی نے بھی انکار کردٌا تو؟؟ہم کہاں تمھارے لٌے مولوی ڈھونڈتے پھرٌں گے۔۔مجھ پر نہٌں تو اپنے باپ کے‬
‫"بڑھاپے پر ہی رحم کرلو‬

‫وہ جٌسے غصے کی شدت سے رو دٌنے کے لرٌب تھٌں۔۔‬

‫ماما‪،‬جو ہللا نے مٌرے لٌے لکھا ہوگا۔۔وہ مل جائے گا‪،‬ہللا اپنے رستے پر چلنے والوں کو اکٌال نہٌں چھوڑتے‪،‬مٌرے "‬
‫پردہ کرنے سے مٌری لسمت مٌں لکھا شخص‪،‬تمدٌر سے مٹا تو نہٌں دٌا جائے گا نا؟؟البتہ اس اطاعت کی وجہ سے ہللا‬
‫"آگے مٌری زندگی کو مزٌد خوبصورت بنانے پر لادر ہٌں‬

‫تم آخر کس خوابوں کی دنٌا مٌں رہتی ہو‪،‬تمھٌں نہٌں پتہ آج دٌن پڑھی لڑکٌوں کی ٌا تو شادٌاں نہٌں ہوتٌں ٌا طاللٌں "‬
‫ہوجاتی ہٌں۔۔خدا کا واسطہ ہے اتنی اٌکسٹرٌمسٹ مت بنو کہ بعد مٌں پچھتاتی پھرو۔تمھٌں ٌاد ہے جہاں بچپن مٌں تم سب‬
‫"نے لرآن پڑھا تھا اس مولوی کی بٌٹی کو کٌسے طالق ہو گئی تھی؟؟بالی بٌٹٌاں بھی کتنا عرصہ گھر بٌٹھے رہی تھٌں‬

‫ماما طاللٌں تو انکی بھی ہوجاتی ہٌں جو دٌن پڑھی نہ ہوں‪،‬اور جہاں تک ان مولوی صاحب کا تعلك ہے انکی بٌٹٌاں آج "‬

‫"اپنے گھروں مٌں خوش ہٌں‪،‬اسالم کے مطابك زندگی گزار رہی ہٌں۔۔وہ۔۔‬

‫ابھی بات مکمل نہٌں ہوئی تھی کمرے کے دروازے پر دستک ہوئی‪،‬‬

‫"مام‪ ،‬آپ ادھر ہٌں؟؟حٌدر بھائی کے سسرال والے آگئے ہٌں‪"،‬‬


‫سٌف نے تھوڑا سا دروازہ کھول کر عجٌب غصے والی نظروں سے فاطمہ کو دٌکھتے ہوئے مسز رٌان سے کہا اور‬
‫چال گٌا۔۔‬

‫دٌکھا زبان تمھاری کٌسے چلتی ہے‪،‬ذرا ٌہ رسم ہو لٌنے دو پھر دٌکھنا مٌں اور تمھارے بابا تمھٌں کٌسے سٌدھا کرتے "‬

‫"ہٌں‪،‬اور خبردار جو تم اس حال مٌں کمرے سے باہر آئی۔۔‬

‫"ماما مجھے بھی ملنا ہے حٌدر بھائی کے۔۔۔"‬

‫فاطمہ کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی مسز رٌان اپنے چہرے کو تھپکتے ہوئے کمرے سے نکل گئٌں اور دروازہ‬
‫باہر سے الک کردٌا۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫کمرے کی الئٹس آف تھٌں۔۔وہ بٌڈ کے ساتھ ٹٌک لگائے نٌچے فرش پر بٌٹھی ہوئی تھی۔۔اسکے سلکی بال اسکے شانوں‬
‫پر پھٌلے ہوئے تھے۔۔مسلسل رونے کی وجہ سے اسکی آنکھوں کا کاجل پھٌل چکا تھا۔۔اسکے پٌٹ مٌں آج پھر سے وہ‬
‫درد اٹھنے لگا جو کچھ دن پہلے جو بالکل ختم ہوگٌا تھا۔۔وہ درد اور اسکا تذکرہ کرنا بھول ہی گئی تھی۔۔مگر اس پٌٹ‬
‫کے درد سے زٌادہ اسکی روح اذٌت مٌں تھی۔‬
‫اسکا دل چور چور تھا۔۔وہ اپنی ماں کا ہاتھ اٹھانا‪ ،‬انکی باتوں‪،‬طعنوں اور چبھتی ہوئی نظروں کو بھولنا چاہتی تھی۔۔وہ تو‬
‫اکلوتی بٌٹی تھی۔۔اتنی الڈلی تھی۔۔وہ جسے سب محبت سے دٌکھا کرتے تھے آج انکی نظروں کے تٌر اسکے دل کو‬
‫چبھو رہے تھے۔۔‬
‫باہر سب خوشٌاں منا رہے تھے۔۔مگر کون جانتا تھا۔۔کہ اٌک ہی دٌوار کے پار۔۔۔اٌک معصوم دل لڑکی۔۔اپنے دل کے‬
‫ٹکڑوں کو جوڑنے مٌں مصروف تھی۔۔ادھر بلند ہوتے لہمہوں مٌں دٌوار کے اس پار بٌٹھی لڑکی کی سسکٌاں۔۔۔عرش پر‬
‫سنی جا رہی تھٌں۔۔‬
‫مگر۔۔۔وہ صبر کر رہی تھی۔۔صبر جمٌل۔۔۔خوبصورت صبر۔۔۔‬
‫اسے صبر کرنا ہی تھا۔۔اسے لرة العٌن کی اٌک اٌک بات ٌاد تھی۔۔وہ کٌسے بھول سکتی تھی وہ آٌت۔۔جس مٌں ہللا نے‬
‫وعدہ کٌا تھا۔۔کہ برائی کے جواب مٌں اچھا کرنے والوں کے دشمن بھی دوست بن جاتے ہٌں۔۔اسے سب کو اپنا دٌن مٌں‬
‫ساتھی بنانا تھا۔۔سب کے ساتھ جنت مٌں جانا تھا۔۔اس لٌے اسکا صبر کرنا الزم تھا۔۔۔اس نے زبان سے کوئی شکوہ نہ کٌا‬
‫تھا۔۔وہ جان چکی تھی کہ ہللا کی رضا پانا کوئی آسان کام نہ تھا۔۔اسے شدت سے محسوس ہوا کہ طائف والوں کے پتھر‬
‫کھانے کے بعد رسول ہللا ﷺ کا جسم تو جسم۔۔دل کتنا زخمی ہوا ہوگا۔۔‬
‫مگر انھوں نے ہللا کے لٌے برداشت کٌا‪،‬ان سب کو معاف کردٌا حاالنکہ انھٌں اختٌار دٌا گٌا تھا کہ اٌک اشارے پر‬
‫پوری وادی تباہ کردی جاتی۔۔‬

‫"مٌں نے سب کو آپکی رضا کی خاطر معاف کٌا ہللا۔۔"‬

‫اس نے آنسو صاف کرتے ہوئے معصوم لہجے مٌں کہا۔۔‬

‫مٌں بھی وہی کہوں گی جو رسول ہللا ﷺ نے طائف کے مولع پر پتھر کھا کر کہا تھا‪،‬کہ شاٌد ان طائف والوں کی "‬
‫نسلوں مٌں اٌمان ہو‪،‬مٌں بھی آپ سے اچھی امٌد رکھتی ہوں ہللا۔۔۔ان طعنوں کے پتھر کھانے کے بعد۔۔۔دل کے زخمی‬
‫ہونے کے بعد۔۔کہ شاٌد اٌک ولت آئے ہللا۔۔کہ ٌہ لوگ مٌرے دٌن مٌں ساتھی بن جائٌں۔۔مجھے آپ سے بہت امٌد ہے‬
‫"ہللا۔۔آپ انھٌں ہداٌت دے دٌں۔۔انھٌں اپنے رستے مٌں مٌرا مددگار بنا دٌں۔۔‬

‫وہ ٌہ کہتے ہوئے اپنے آنسو روکنے مٌں ناکام رہی تھی۔‬
‫مگر اسکا کرب‪،‬اسکا درد۔۔اسکا ہر اٌک آنسو۔۔کہٌں اوپر محفوظ کٌا جارہا تھا۔۔بدلے کی خاطر۔۔خوبصورت منزل کی‬
‫خاطر۔۔۔‬
‫اسے اس ولت وہ اشعار ٌادآئے۔۔۔‬

‫خزاں کی رت مٌں گالب لہجہ‪ ،‬بنا کے رکھنا کمال ٌہ ہے‬

‫ہوا کی زد پہ ِدٌا جالنا ‪َ ،‬جال کے رکھنا‪ ،‬کمال ٌہ ہے‬

‫ذرا سی لغزش پہ توڑ دٌتے ہٌں سب تعلك دنٌا والے‬

‫سو اٌسے وٌسوں سے بھی تعلك بنا کے رکھنا‪ ،‬کمال ٌہ ہے‬

‫کسی کو دٌنا ٌہ مشورہ کہ وہ دُکھ بچھڑنے کا بھول جائے‬

‫اور اٌسے لمحے مٌں اپنے آنسو چھپا کے رکھنا‪ ،‬کمال ٌہ ہے‬

‫خٌال اپنا ‪ ،‬مزاج اپنا ‪ ،‬پسند اپنی ‪ ،‬کمال کٌا ہے‬


‫جو موال چاہے وہ حال اپنا بنا کے رکھنا‪ ،‬کمال ٌہ ہے‬

‫ہزار طالت ہو‪ ،‬سو دلٌلٌں ہوں پھر بھی لہجے مٌں عاجزی سے‬

‫ادب کی لذت‪ ،‬دعا کی خوشبو بسا کے رکھنا‪ ،‬کمال ٌہ ہے‬

‫آنسو گر رہے تھے مگر۔۔۔اسکا رب غافل نہٌں تھا۔۔وہ تو بہت لدردان تھا۔۔اپنے رستے پر زخم کھانے والوں کے لٌے‬
‫بہت مہربان۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"تو بتا ذرا جہٌز کہاں سے بنائے گا؟ ابھی تو بہن کی شادی کی ہے شہرٌار تو نے؟"‬

‫اماں ہللا کا کرم ہے‪ ،‬دٌکھٌں مجھے ہللا نے اتنی اچھی جاب دے دی ہے‪،‬سارا لرض اتار چکا ہوں بس چند مہٌنے مٌں "‬

‫"اتنی سٌونگ کرلوں گا کہ اپنا کمرہ سٌٹ کرسکوں‬

‫افف مٌرے خداٌا۔۔تو کٌوں اپنے سر مصٌبت لٌنا چاہتا ہے؟ٌہ لڑکی والوں کی ذمہ داری ہوتی ہے‪،‬پہلے تجھے دٌن دار "‬
‫پردے والی لڑکی چاہٌے تھی‪،‬مٌں چپ رہی‪،‬اب تٌری نئی ڈٌمانڈ ہے۔۔ماں کے بھی کچھ ارمان ہوتے ہٌں‪،‬تو مٌرا اکلوتا‬
‫"بٌٹا ہے‬

‫اسکی ماں نے جذباتٌت مٌں کہا۔‬

‫اماں اماں مٌری جان‪ ،‬مٌں کونسا آپکے ارمان توڑنے لگا ہوں؟بس ٌہی کہا ہے کہ مٌں جہٌز نہٌں لوں گا۔۔اور ان "‬

‫"شاءہللا آپ دٌکھنا وہ بہت اچھی بہو ثابت ہوگی آپکی‬

‫شہرٌار نے مسکراتے ہوئے بازو اپنی ماں کی گردن مٌں ڈالتے ہوئے کہا۔‬

‫"نا تجھے کٌسے پتہ ہے کہ وہ اچھی بہو ثابت ہو گی؟؟تو نے تو اسے دٌکھا بھی نہٌں ہے؟"‬

‫اماں نے حٌرت سے منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے شہرٌار سے پوچھا‬

‫"نہٌں دٌکھا تو نہٌں ہے‪،‬مگر مجھے اپنے رب پر اور اپنی دعاوں پر بھروسہ ہے کہ وہ بہترٌن ہی دٌں گے"‬
‫اس نے شرمٌلی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔۔‬
‫اسکی بات سن کر اسکی ماں نے ہنستے ہوئے اسکے چہرے کو چوم لٌا۔۔‬

‫"ہللا تجھے سدا سکھی رکھے"‬

‫"آمٌن"‬

‫ٌہ کہتے ہوئے وہ اپنی ماں کی گود مٌں سر رکھ کر لٌٹ گٌا اسے امٌد تھی کہ اسکی والدہ مان جائٌں گی۔۔اس نے لرة‬
‫العٌن کا انتخاب اسے دٌکھے بغٌر صرف اسکے دٌن کی بنٌاد پر کٌا تھا۔۔چونکہ شرٌعت نکاح سے پہلے اٌک دوسرے‬
‫کو دٌکھنے کی اجازت دٌتی ہے۔۔مگر ٌہ شہرٌار کا اپنا فٌصلہ تھا۔۔اسے لرة العٌن کے پردے نے ہی مطمئن کردٌا تھا۔۔‬
‫نائلہ کی شادی کو تٌن ماہ ہونے والے تھے‪،‬اسکی شادی کے دو ہفتوں بعد ہی شہرٌار کو اٌک بہت اچھی جگہ جاب مل‬
‫گئی تھی۔۔اس جاب کی وجہ سے اس نے اپنا سارا لرض اتار کر بک سٹور کو رٌنٹ پر دے دٌا تھا۔اب اسکا سٌکنڈ ٹائم‬
‫اپنی پڑھائی مکمل کرنے کا ارادہ تھا۔۔۔حاالت پہلے سے کافی بہتر ہونے لگے تھے۔۔اس لٌے اس نے پورا ارادہ کررکھا‬
‫تھا کہ اسے جہٌز کی رسم کو توڑنا ہے‪،‬اس رسم کی وجہ سے نجانے کتنی غرٌب باپوں کی بٌٹٌاں اپنے بال جوانی مٌں‬
‫ہی سفٌد کر لٌتی ہٌں‪،‬کتنی ہی بہنوں کے ارمان ادھورے رہ جاتے ہٌں‪،‬کتنے ہی غرٌب والدٌن لرض کے بوجھوں تلے‬
‫دب جاتے ہٌں‪،‬اسکا پکا ارادہ تھا کہ ان شاءہللا وہ پہل کرے گا‪،‬شاٌد اسے دٌکھ کر بہت سے لوگ ٌہ لدم اٹھا کر دوسروں‬
‫کے لٌے بھی نکاح کے رستے آسان کردٌں۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"لڑکی لڑکی لڑکی۔۔۔تم نے مجھے بتاٌا کٌوں نہٌں‪،‬رکو ذرا مٌں بتاتی ہوں تمھٌں۔۔۔"‬

‫لرة العٌن ابھی کمرے مٌں داخل ہوئی ہی تھی کہ فاطمہ ہاتھ مٌں کشن لے کر اسکی طرف لپکی۔۔‬

‫"امی آپ نے کٌوں بتاٌا‪،‬مٌں نے خود بتانا تھا؟؟"‬

‫وہ اچانک ٌہ سب دٌکھ کر مصنوعی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کمرے سے بھاگتے ہوئے کہنے لگی۔‬
‫فاطمہ اٌک ہفتے بعد حٌدر کی منگنی کی مٹھائی لے کر لرت کے گھر آئی تھی کہ آنٹی نے اسے لرت کے رشتے کے‬
‫بارے مٌں بتاٌا۔۔۔اسے بہت خوشی ہو رہی تھی۔۔۔اسکی خوشی مٌں وہ اپنا سارا غم بھول گئی تھی۔۔۔‬

‫"نہٌں تم رکو تو سہی ذرا۔۔۔ٌہ تو آنٹی نے بتاٌا ورنہ تو مٌڈم نے ابھی بھی نہٌں بتانا تھا ہے نا"‬

‫"ھاھاھاھاھا۔۔۔اب پتہ چل تو گٌا ناااااا۔۔۔"‬

‫وہ صحن مٌں ہنستی ہوئی لرة العٌن کو پکڑنے کے لٌے اسکے پہچھے بھاگ ہی رہی تھی کہ اچانک سے دروازہ‬
‫کھال۔۔اور معاذ اندر داخل ہوا۔۔مگر ان دونوں کو اٌسے بھاگتے ہوئے دٌکھ کر ٹھٹک کر رک گٌا۔۔‬

‫لرة العٌن کو جٌسے ہی احساس ہوا وہ فورا سے رکی اور دروازے کی جانب مڑکر دٌکھا۔۔اسکے پٌچھے فاطمہ بھی‬
‫فورا رک گئی۔۔‬
‫معاذ کو دٌکھتے ہی فاطمہ نے ٌکاٌک اپنے سکارف کا پلو اوپر کرکے نماب کرلٌا اور گھبرا کر لرة العٌن کی طرف‬
‫سوالٌہ نظروں سے دٌکھنے لگی۔۔اسے بالکل اندازہ نہٌں تھا کہ لرة العٌن کا بھائی ادھر ہی ہوتا ہے۔۔‬

‫"بھٌا آپ نے دستک نہٌں دی؟"‬

‫"وہ۔۔معذرت۔۔مٌں کچھ جلدی مٌں تھا اس لٌے۔۔"‬

‫معاذ نے جلدی سے سنبھلتے ہوئے نگاہوں کو جھکاتے ہوئے کہا اور تٌزی سے اپنے کمرے کی طرف چال گٌا۔۔‬

‫"سوری فاطمہ‪،‬بھٌا گھر مٌں کبھی اٌسے بتائے بغٌر داخل نہٌں ہوتے‪،‬آجاإ ہم کمرے مٌں چلتے ہٌں۔۔"‬

‫فاطمہ خاموشی سے سر جھکائے اسکے پٌچھے کمرے مٌں جانے لگی۔۔اٌک لمحے کے لٌے اسکا دل چاہا کہ وہ مڑ کر‬
‫اس "نامحرم" کو دٌکھے۔۔جسکا پورا گٌٹ اٌپ ہی سنت مٌں ڈھال ہوا تھا۔اسکا دل پوری طرح سے مائل ہوا تھا۔۔۔وہ‬
‫مڑنے ہی لگی تھی کہ پھر اسے ہللا کا حکم ٌاد آگٌا۔۔‬

‫ارہِن‬
‫ص ِ‬‫ُضنَ ِم ۡن اَ ۡب َ‬ ‫َو لُ ۡل ِلّ ۡل ُم ۡو ِمن ِ‬
‫ت ٌَ ۡغض ۡ‬

‫)اور مومن عورتوں سے کہہ دٌجئٌے کہ اپنی نگاہوں کو جھکا لٌا کرٌں(‬

‫)سورت النور‪( 31:‬‬

‫اس نے فورا سے اعوذ باہلل پڑھ کر اس خٌال کو جھٹک دٌا اور کمرے مٌں چلی گئی۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے۔۔‬

‫لسط نمبر ‪34‬‬


‫اس مٌں حرج ہی کٌا ہے؟؟‪،‬ہر اٌک کی اپنی الئف ہے‪،‬ہر اٌک کو حك ہے جٌنے کا‪،‬فار گاڈ سٌک اب )‪(Mom‬تو مام"‬

‫"آپ لوگ اسے بہانا مت بنائٌے گا۔۔‬

‫زونٌشہ نے دو ٹوک انداز مٌں اپنی ماں‪،‬مسز فارولی سے کہا۔۔‬

‫زونی مٌں تمھٌں کٌسے اٌسے گھر مٌں بٌاہ دوں جہاں بعد مٌں تمھٌں اپنی مرضی کے الئف سٹائل کی اجازت نہ "‬

‫"ہو؟اووہ ہنی۔۔مٌرا دل بالکل نہٌں مانتا۔۔‬

‫اوہ مام‪،‬پلٌٌٌز۔۔آپ نے حٌدر کی ماما اور انکے الئف سٹائل کو دٌکھا ہے نا‪،‬انفٌکٹ مٌں نے انکے گھر مٌں کسی پر "‬

‫‪ i dont think‬کوئی پابندی نہٌں دٌکھی‪،‬اب اگر حٌدر کی سسٹر نے اس طرح سے اپنا الئف سٹائل چووز کٌا ہے تو‬

‫"!!کہ ہمٌں اسکو لے کر اسطرح کے خدشات رکھنے چاہٌٌں‪ٌ،‬ہ اسکی اپنی الئف ہے ‪so‬‬

‫زونٌشہ نے کمان جٌسی بھنووں کو اوپر کرکے کندھے اچکاتے ہوئے کہا‬

‫اوکے ہنی‪،‬مٌں تمھارے ڈٌڈ سے بات کروں گی‪،‬وہ اس بات کو لے کر بہت پرٌشان ہو رہے تھے‪،‬اگر تمھٌں کوئی "‬
‫اعتراض نہٌں تو ہم بھی اپنی بٌٹی کی خوشی مٌں خوش ہٌں"۔‬
‫مسز فارولی نے پٌار سے زونٌشہ کے گال کو تھپک کر ‪ ،‬اسکے ڈائی شدہ بال سہالتے ہوئے کہا۔‬

‫حٌدر کے سسرال‪،‬فارولی صاحب کی فٌملی کو فاطمہ کے پردے کا پتہ چل چکا تھا‪،‬مسلسل دو تمرٌبات پر ‪،‬رٌان‬
‫صاحب کی اکلوتی بٌٹی کی غٌر موجودگی انکے لٌے تشوٌش ناک تھی‪،‬اس لٌے حٌدر کی رسم کے بعد مسز رٌان نے‬
‫خود انھٌں سارا معاملہ بتا کر ان سے معذرت کی تھی‪،‬کہ وہ اپنی اکلوتی بٌٹی کے "اس جنونی" روٌے کے لٌے شرمندہ‬
‫ہٌں‪،‬مسز فارولی تب تو کچھ نہ کہہ پائی تھٌں مگر گھر آکر کئی دن تک انکی اپنی فٌملی مٌں اس معاملے کو لے بہت‬
‫خدشات پٌدا ہوتے رہے تھے۔۔‬
‫زونٌشہ ہمٌشہ سے آزاد خٌال لڑکی رہی تھی‪،‬اس پر کسی بھی لسم کی روک ٹوک نہ تھی‪،‬انکی فٌملی رٌان صاحب کی‬
‫فٌملی سے زٌادہ اٌلٌٹ تھی‪،‬دٌن تو بس نام کا ٹٌگ تھا انکا۔۔اور ٌہ نام بھی پاسپورٹ ٌا آئی ڈی کارڈ پر رٌلٌجن کے خانہ‬
‫کو پر کرنے کی حد تک تھا۔۔۔اسی آزاد خٌالی کا نٌتٌجہ تھا کہ مٌڈٌکل کالج مٌں ہی زونٌشہ اپنے فٌلو حٌدر کی محبت‬
‫مٌں مبتال ہوچکی تھی۔۔‬
‫زونٌشہ کی خوشی کی خاطر اسکے پٌرنٹس نے ہمٌشہ اسکی ہر جائز ناجائز خواہش پوری کی تھی‪،‬مگر ٌہاں آکر‬
‫رشتے کا معاملہ اور وہ بھی اس طرح کی فٌملی مٌں‪،‬انھٌں سوچنے پر مجبور کر رہا تھا۔۔‬

‫ہمٌں کوئی اعتراض نہٌں ہے مسز رٌان‪،‬ہر اٌک کی اپنی زندگی ہے‪،‬اور وٌسے بھی فاطمہ نے بھی اپنے گھر کا "‬
‫ہوجانا ہے‪،‬آپ شادی کی تٌارٌاں کرٌں‪،‬ہاں مگر۔۔۔بس شادی والے دن ذرا۔۔۔۔خٌال رکھئٌے گا‪،‬دراصل ہماری فٌملی ان‬
‫باتوں کو دلٌانوسٌت سمجھتی ہے۔۔سو۔۔۔ٌمٌنا آپ سمجھ رہی ہوں گی نا۔۔"۔‬

‫مسز فارولی نے بڑی ہوشٌاری سے مسز رٌان کے سامنے فون پر ڈھکے چھپے الفاظ مٌں اپنا مطالبہ رکھتے ہوئے کہا‬
‫تھا۔۔اٌک مہٌنے بعد شادی طے ہو چکی تھی۔۔مسز فارولی نے سارے خاندان کے لوگوں کو ٌہی بتا رکھا تھا کہ حٌدر‬
‫کی بہن‪،‬اپنے بابا کے ساتھ کٌنڈا مٌں رہ کر پڑھائی کررہی ہے‪،‬اس لٌے وہ رسم پر نہٌں آسکی تھی۔۔‬
‫مگر انھٌں کٌا معلوم تھا۔۔کہ آنے والے دنوں مٌں۔۔شادی کا دن انکے لٌے سخت امتحان بننے واال تھا۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"اب مجھے سمجھ نہٌں آتی اس لڑکی کا کٌا کروں‪"،‬‬

‫مسز رٌان نے اپنے ہاتھوں پر لوشن لگاتے ہوئے بے زاری سے کہا۔۔‬

‫کٌا کرنا ہے اور؟ اسکی حالت دٌکھو‪،‬اتنی کمزور ہوتی جا رہی ہے‪،‬چہرہ اتر گٌا ہے‪،‬کھانا پٌنا کم ہو گٌا ہے‪،‬اور تم کٌا "‬

‫"کرو گی اسکے ساتھ؟؟‬

‫رٌان صاحب نے کتاب سے نظرٌں ہٹا کر اپنی بٌگم کو دٌکھتے ہوئے کہا‪،‬پرٌشانی کے آثار انکے چہرے پر واضح‬
‫تھے۔۔‬

‫کٌا مطلب ہے آپکا؟ٌہ حال مٌں نے کٌا ہے اسکا؟؟بس کردٌں رٌان صاحب۔۔انسان نے جب اپنی الگ ہی دنٌا بنائی ہوئی "‬

‫"ہو تو وہ خوش رہ کٌسے سکتا ہے‪،‬ہونہہ۔۔‬

‫انھوں نے حٌرت سے تکتے ہوئے ترکی بہ ترکی جواب دٌا‬

‫پتہ نہٌں‪،‬اسکے خوش ہونے کا تو مٌں نہٌں کہہ سکتا‪،‬مگر۔۔اسکی آنکھوں مٌں اٌک عجٌب چمک دٌکھی ہے آج مٌں "‬

‫"!!نے‪،‬اسکے لہجے مٌں اٌک مٹھاس ہے‪،‬جو پہلے نہٌں تھی‪،‬اسکی باتٌں مٌرے دل پر بہت اثر کرتی ہٌں۔۔‬

‫بس کرٌں رٌان صاحب‪،‬صاحبزادی آجکل آپکی خدمتٌں کرنی لگ گئی ہے تو آپ کو مٌں لصور وار نظر آنے لگی "‬

‫"ہوں‬
‫انھوں نے مصنوعی ناراضگی والے لہجے مٌں کہا۔۔‬

‫نہٌں اٌسی بات نہٌں ہے‪ٌ،‬ہ حمٌمت ہے کہ اسکی ٌہ تبدٌلی بہت شاندار ہے‪،‬دٌکھو ہمارے بٌٹوں نے کبھی ہم سے آکر "‬
‫پوچھا ہے کہ آپکو کوئی تکلٌف تو نہٌں ؟؟مٌں جب سے ادھر آٌا ہوں ہر روز مجھے مٌڈٌسن خود دٌتی ہے‪،‬دبا کرجاتی‬
‫"ہے‪،‬وٌسے غور تو تم نے بھی کٌا ہوگا کہ تمھارا بھی بہت خٌال رکھتی ہے‬

‫رٌان صاحب نے اپنی مسکراہٹ دباتے ہوئے کہا۔‬

‫"اب آپ کہنا کٌا چاہ رہے ہٌں؟؟"‬

‫مسز رٌان نے بھنوٌں سکٌڑتے ہوئے کہا۔۔‬

‫دٌکھو اگر اس نے پردہ کر بھی لٌا ہے تو اس مٌں کوئی برائی تو نہٌں ہے‪ ،‬بلکہ وہ برائٌوں سے بچنا چاہ رہی ہے تو "‬

‫"ہمٌں اسکا ساتھ ۔۔۔‬

‫بس کرٌں رٌان صاحب‪،‬مٌں اس ٹاپک پر مزٌد بات نہٌں کرنا چاہتی‪،‬پہلے اس نے مجھے سوسائٹی مٌں کہٌں منہ "‬
‫دکھانے کا نہٌں چھوڑا‪،‬اس دن مسز فارولی نے بھی ڈھکے چھپے الفاظ مٌں کہہ دٌا کہ شادی کے دن دھٌان رکھئٌے‬
‫گا۔۔مجھے تو ٌہی فکر کھائی جا رہی ہے کہ کروں تو کروں کٌا۔۔اٌک طرف بٌٹا ہے اور اسکی خوشٌاں۔۔ اور دوسری‬
‫"طرف۔۔۔ ٌہ صاحب زادی ہٌں اور انکی ضدٌں۔۔‬

‫انھوں نے رٌان صاحب کو جھڑکتے ہوئے انکی بات کاٹ دی۔۔رٌان صاحب خاموش ہو کر رہ گئے اور دوبارہ کتاب اٹھا‬
‫لی۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫شادی کی تٌارٌاں عروج پر تھٌں۔۔ اگلے ماہ کے آخری ہفتے کی ‪ 27‬تارٌخ طے پائی تھی‪،‬اسکا مدرسے جانا بند کردٌا‬
‫گٌا تھا۔۔مگر اس نے اپنی کالسز آن الئن جاری رکھی تھٌں۔۔گھر والوں کا روٌہ پہلے کی طرح ہی اکھڑا اکھڑا تھا۔۔البتہ‬
‫فاطمہ نے رٌان صاحب کے لہجے مٌں کافی نرمی محسوس کی تھی۔۔وہ اس بات پر بہت خوش تھی کہ صبر‬
‫جمٌل۔۔برائی کے جواب مٌں اچھا کرنے کا رزلٹ اتنی تٌزی سے سامنے آرہا تھا۔۔۔گو کہ ٌہ بالکل آسان نہٌں تھا۔۔مگر وہ‬
‫نفس پر جبر کرکے سب کے ساتھ پہلے سے بھی زٌادہ اچھا روٌہ رکھتی تھی جٌسے کبھی کچھ ہوا ہی نہ ہو۔۔اب تو وہ‬
‫کبھی کبھی رٌان صاحب کو دباتے ہوئے اپنے مدرسے اور لرآن کی باتٌں بھی بتاٌا کرتی تھی جسے وہ نہاٌت دھٌان‬
‫سے سنتے تھے۔۔حتی کہ صغراں اور اسکے بچوں نے بھی نماز شروع کردی تھی۔۔اور ٌہ سب اسکے حوصلے مٌں‬
‫مزٌد اضافہ کررہا تھا۔۔جہاں اٌک طرف مخالفٌن ہوں وہٌں دوسری طرف ہللا حوارٌوں جٌسے ساتھی بھی مہٌا کردٌتے‬
‫ہٌں جو آپکی دعوت حك پر لبٌک کہتے ہٌں۔۔اسے ہللا پر ٌمٌن تھا کہ ان شاءہللا سب جلدی ٹھٌک ہوجائے گا۔۔اس نے پختہ‬
‫عھد کرلٌا تھا کہ وہ اس امتحان مٌں پاس ہو کر رہے گی ان شاءہللا ۔۔‬
‫ادھر۔۔۔مسز رٌان کا روٌہ پہلے کی نسبت مزٌد سخت ہوگٌا تھا‪،‬تائی جان نے عکاشہ کے رشتے کے لٌے فاطمہ کو لبول‬
‫کرنے سے انکار کردٌا تھا۔۔وہ فاطمہ سے بس کام کی بات کٌا کرتی تھٌں۔۔اٌک تو آجکل ہر ولت شادی کی تٌاری مٌں‬
‫مصروف رہتٌں۔۔کبھی ادھر شاپنگ کے لٌے جارہی ہوتٌں تو کبھی دوسرے شہر۔۔بہت کم ہی ٹائم ملتا تھا دونوں کو اٌک‬
‫دوسرے کا سامنا کرنے کے لٌے۔۔مگر فاطمہ تک مسز فارولی کی باتٌں پہنچ چکی تھٌں۔۔اس نے اپنے آپکو ذہنی طور‬
‫پر تٌار کر لٌا تھاکہ جنت کی طرف لدم بڑھانے مٌں اٌک اور سٌڑھی امتحان کی شکل مٌں اسکی منتظر ہے۔۔۔اب اسکے‬
‫لٌے اسے روحانی تٌاری کرنا تھی۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ اٌک وٌرانہ تھا جہاں ہر طرف سناٹا چھا رہا تھا‪،‬مگر خاموشی کا پردہ چٌڑتی ٹہنٌوں کے آگ مٌں جلنے کی "‬
‫کڑکڑاتی آوازٌں ماحول کی وحشت مٌں مزٌد اضافہ کررہی تھٌں‪،‬انھٌں کچھ سمجھ نہ آرہا تھا وہ کہاں موجود ہٌں‪،‬وہ بس‬
‫گھبراتے ہوئے تٌزی سے لدم بڑھا کر اس جگہ سے نکل جانا چاہتی تھٌں‪،‬ابھی وہ چلتے چلتے وحشت بھرے ماحول کا‬
‫جائزہ لے ہی رہی تھٌں کہ انھٌں اپنے پٌچھے سرسراہٹ محسوس ہوئی۔۔انکی دھڑکن تٌز ہوگئی‪،‬رونگٹے کھڑے‬
‫ہوگئے‪،‬انھوں نے پٌچھے مڑ کر دٌکھے بغٌر تٌزی سے آگے کی طرف بھاگنا شروع کردٌا‪،‬وہ اندھٌرے مٌں بہت تٌز‬
‫بھاگ رہی تھٌں۔۔کانٹے دار ٹہنٌوں پر بہت تٌز۔۔کہ ٌکاٌک۔۔انکا پاإں پھسال۔۔انکے منہ سے اٌک تٌز چٌخ نکلی اور ساتھ‬
‫ہی وہ دھڑام سے نٌچے کھائی مٌں گرتے گرتے بچ گئٌں‪،‬گرتے ہی انکے ہاتھ مٌں اٌک کمزور ٹہنی آگئی تھی جو اس‬
‫کھائی کے دہانے زمٌن مٌں گڑی ہوئی تھی۔۔انھوں نے ڈرتے دل‪،‬وحشت بھری پھٹی آنکھوں سے پٌچھے مڑ کر نٌچے‬
‫دٌکھا تو اوسان خطا ہو گئے۔۔کھائی بہت گہری تھی اور بھڑکتی آگ سے بھری جا رہی تھی‪،‬انھٌں اپنے پاإں پر شدٌد‬
‫تپش محسوس ہوئی۔۔انھوں نے فورا چٌخنا شروع کردٌا۔۔پلٌز کوئی بچاإ‪،‬کوئی ہے؟ کوئی ہے جو مجھے ٌہاں سے‬
‫نکالے؟؟؟وہ اٌسے ہی نٌچے آگ کی طرف دٌکھتے ہوئے چٌخ رہی تھٌں کہ اچانک۔۔انھٌں اپنے دونوں پر ہاتھوں کچھ‬
‫نرم مالئم سی ٹھنڈک محسوس ہوئی۔۔انھوں نے مڑ کر اوپر دٌکھا۔۔وہ ٹہنی جس کے سہارے وہ لٹک رہی تھٌں اب لرٌب‬
‫تھا کہ ٹوٹ جائے۔۔مگر ان نرم مالئم روشن ہاتھوں نے بہت آرام سے انکے دونوں ہاتھوں کو تھام کر باہر کی طرف‬
‫کھٌنچ کر نکال لٌا۔۔۔وہ حٌرت اور بے ٌمٌنی سے کبھی اسے دٌکھتٌں تو کبھی پٌچھے مڑ کر آگ سے بھری کھائی کی‬
‫طرف۔۔انھٌں سمجھ نہٌں آرہا تھا وہ کٌسے اس محسن کا شکرٌہ ادا کرٌں۔۔۔فاطمہ۔۔مٌری بٌٹی۔۔وہ ٌہ کہتے ہوئے آگے‬
‫"بڑھٌں اور بڑھ کر اسکے روشن ہاتھوں کو چوم لٌا۔۔‬

‫اور ساتھ ہی مسز رٌان کی آنکھ کھل گئی۔۔انکا سانس بہت تٌز ہو چکا تھا‪،‬دماغ ماإف تھا‪،‬اس خواب کا ہر ہر منظر اپنی‬
‫پوری جزئٌات کے ساتھ انھٌں ٌاد تھا‪،‬وہ ابھی بھی اپنے پاإں پر آگ کی تپش محسوس کر رہی تھٌں۔۔وہ فورا سے اٹھ کر‬
‫واش روم گئٌں اور منہ پر چھٌنٹے مارنے کے بعد ٹھنڈا پانی دونوں پاإں پر بہانے لگٌں۔۔کچھ سکون محسوس ہوا تو‬
‫باہر روم مٌں واپس آکر وہ بٌڈ پر دوبارہ سے لٌٹ گئٌں۔۔‬

‫رات کے ‪ 3‬بجے کا ولت تھا۔۔مگر نٌند اب کوسوں دور جا چکی تھی۔۔وہ بے چٌنی سے کروٹٌں بدل رہی تھٌں۔۔عجٌب‬
‫عجٌب خٌاالت انکو گھٌرے مٌں لے رہے تھے۔۔وہ ڈراإنی جگہ۔۔کون تھا پٌچھے۔۔اور آگ۔۔کٌوں؟؟ کٌا وہ جہنم کی آگ‬
‫تھی؟؟؟انکے وجود پرکپکپی طاری ہو گئی تھی۔۔ساتھ ہی غفلت کی نٌند سوئے رٌان صاحب کو خبر بھی نہ تھی کہ انکی‬
‫بٌگم کس حال مٌں ہے۔۔مسز رٌان نے انھٌں آواز دٌنے کی کوشش کی۔۔مگر۔۔آواز حلك مٌں اٹک گئی تھی۔۔انھوں نے اٌک‬
‫نظر رٌان صاحب کو دٌکھ کر واپس نظرٌں چھت کی طرف گاڑھ دٌں۔۔وہ روشن ہاتھ۔۔رٌان کٌوں نہٌں مجھے بچانے‬
‫۔۔وہ اٹھ کر بٌٹھ گئٌں اور آنکھٌں‪oh my God‬آئے؟؟ فاطمہ ہی کٌوں؟اور اسکے ہاتھ روشن کٌوں تھے؟؟؟‬

‫مسلنے لگٌں۔۔انکا دل گھبرا رہا تھا وہ پرٌشانی کے عالم مٌں کمرے سے نکلٌں اور دبے پاإں نٌچے سٌڑھٌاں اتر کر‬
‫فاطمہ کے کمرے کی طرف جانے کو لدم بڑھا دئٌے۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے۔۔‬

‫لسط نمبر ‪35‬‬

‫الإنج مٌں لٌمپس کی پھٌلی مدھم سی روشنی ماحول کو بہت پرسکون بنا رہی تھی۔وہ جٌسے جٌسے فاطمہ کے کمرے‬
‫کی طرف لدم بڑھا رہی تھٌں انھٌں اپنی دھڑکن تٌز ہوتی ہوئی محسوس ہوئی۔اٌک احساس جرم تھا جو انکے دل کو‬
‫اپنے حصار مٌں لے رہا تھا۔وہ کانپتی ٹانگوں کے ساتھ اسکے کمرے کے دروازے پر پہنچ کر ٹھٹک گئٌں۔اندر سے‬
‫ہلکی ہلکی سسکٌوں کی آواز آرہی تھی۔۔انکا دل اٌک دم ڈر گٌا۔وہ تٌزی سے آگے بڑھ کر اسکے کمرے کی ونڈو جو‬
‫الإنج مٌں کھلتی تھی اسکے پاس چلی گئٌں۔‬
‫فاطمہ کے کمرے مٌں مدھم سی روشنی تھی‪،‬ونڈو کھلی ہوئی تھی مگر اسکے آگے پردے لٹک رہے تھے‪،‬مسز رٌان‬
‫نے گرل سے ہاتھ اندر ڈال کر نہاٌت خاموشی اور آرام سے پردوں کو پٌچھے کرکے اندر جھانکا۔۔‬
‫اسکی سسکٌوں کی آواز بلند ہورہی تھی۔۔اسکی سسکٌوں مٌں اٌک درد تھا جو مسز رٌان کے دل کو ٹھٌس پہنچا رہا‬
‫تھا۔۔جٌسی بھی تھٌں۔۔تھٌں تو ماں ہی ناں۔۔انکا دل کٌا کہ جا کر اسے چپ کروائٌں‪،‬سٌنے سے لگائٌں۔۔مگر۔۔۔‬
‫وہ جائے نماز پر بٌٹھی تھی۔۔مسز رٌان اسکا کانپتا ہوا وجود اسکی پشت سے دٌکھ سکتی تھٌں۔۔وہ کچھ کہہ رہی تھی۔۔۔ٌا‬
‫شاٌد۔۔گڑگڑا رہی تھی۔۔۔‬
‫انھوں نے کان لگا کر مزٌد غور سے سننے کی کوشش کی۔۔۔‬

‫ہللا تعالی۔۔مٌرے پٌارے ہللا تعالی۔۔۔دٌکھٌں ناں۔۔مٌں آپکے رستے پر کٌسے اجنبی بن گئی ہوں۔۔۔دٌکھٌں ناں ہللا۔۔۔مٌرے "‬
‫اپنے ہی مجھے غٌر سمجھنے لگے ہٌں۔۔۔ہللا آپ جانتے ہٌں نا۔۔۔مٌرا دل کٌسے چور چور ہوجاتا ہے انکی باتوں‪،‬انکے‬
‫روٌوں اور انکی نظروں سے۔۔۔مگر مٌں کسی سے کوئی شکوہ نہٌں کرتی ہللا۔۔۔کروں بھی کٌوں نا۔۔ٌہ تو آپکا رستہ‬
‫ہے۔۔آپکی رضا کا رستہ ہے۔۔ہللا مٌں تٌار ہوں سب برداشت کرنے کے لٌے۔۔مٌں سہہ لوں گی سب ہللا۔۔آپکی توفٌك‬
‫سے۔۔مگر ہللا پلٌٌٌز۔۔۔آپ مجھ سے راضی ہو جائٌں نا۔۔۔پلٌٌز ہللا ۔۔آپ راضی ہوجائٌں۔۔۔مٌں آپکو راضی کرنے کی کوشش‬
‫مٌں سب کو ناراض کر بٌٹھی ہوں۔۔اس بات پر ٌمٌن رکھتے ہوئے کہ ۔۔۔کہ۔۔۔آپ بہت لدردان ہٌں (سسکٌاں بلند ہوگئی‬
‫تھٌں)۔۔آپ غافل نہٌں ہٌں۔۔آپ مجھےلمحہ لمحہ تھامتے ہٌں ہللا۔۔مگر۔۔آخرت۔۔۔اگر آپ وہاں راضی نہ ہوئے مجھ سے۔۔تو‬
‫مٌں نے کٌا پاٌا ہللا۔۔۔مٌں تو خسارے مٌں پڑ جاإں گی اگر مٌں آپکو راضی نہ کر سکی۔۔۔اگر۔۔اگر۔۔اگر آپ نے مجھے‬
‫جہنم مٌں ڈال دٌا؟؟اوو ہللا پلٌٌز نہٌں۔۔نہٌں ناں ہللا۔۔مٌں۔۔مٌں اتنی کمزور۔۔ نہٌں مٌں نہٌں۔۔سہہ سکتی وہ عذاب۔۔مٌں نہٌں‬
‫سہہ سکتی آپکی ناراضگی۔۔مٌں تو۔۔ آپکی محبت اوررضا پانے کی تڑپ مٌں آپکےرستے پر گرتی پڑتی چل رہی ہوں‬
‫ہللا۔۔ہللا مٌں نہٌں سہہ سکتی وہ آگ۔۔۔مجھے معاف کردٌں۔۔مٌرا ہر گناہ‪،‬ماضی کا حال کا۔۔مستمبل کا۔۔ہر گناہ مٌرے نامہ‬
‫اعمال سے مٹا دٌں ہللا۔۔آپ لادر ہٌں مٹانے پر۔۔پلٌز۔۔مجھ سے راضی ہوجائٌں۔۔مٌرے گھر والوں سے راضی ہو‬
‫جائٌں‪،‬انکے بھی گناہ معاف کردٌں ہللا۔۔وہ انجان ہٌں۔۔۔انکے دلوں کو ہداٌت کے نور سے منور کردٌں۔۔انھٌں مٌرے دٌن‬
‫کا ساتھی بنا دٌں۔۔ہمٌں اپنی جنتوں مٌں اکٹھا کردٌنا ٌا ہللا۔۔پلٌز۔۔۔آپ المجٌب ہٌں نا۔۔دعا لبول کرتے ہٌں نا ۔۔مٌری دعا سن‬
‫لٌں۔۔مٌری پکار سن لٌں ہللا۔۔۔‬

‫)اب وہ آپس کے تعلمات کی بہتری کے لٌے رو رو کر مسنون دعا مانگ رہی تھی(‬

‫ظ َھ َر ِم ْن َھا َو َما‬ ‫ش َما َ‬


‫اح َ‬ ‫ت إِلَى الن ْو ِر‪َ ،‬و َجنِّ ْبنَا ْالفَ َو ِ‬
‫سالَ ِم‪َ ،‬ونَ ِ ّجنَا ِمنَ الظلُ َما ِ‬ ‫سبُ َل ال َّ‬ ‫ف بٌَْنَ لُلُ ْوبِنَا‪َ ،‬وأ َ ْ‬
‫ص ِل ْح ذَاتَ بَ ٌْ ِننَا‪َ ،‬وا ْھ ِدنَا ُ‬ ‫اَلل ُھ َّم ا َ ِلّ ْ‬
‫اجنَا‪َ ،‬وذُ ِ ّرٌَّاتِنَا‪َ ،‬وتُبْ َعلَ ٌْنَآ اِنَّنَ أَ ْنتَ التَّ َّوابُ َّ‬
‫الر ِح ٌْ ُم‬ ‫ارنَا‪َ ،‬ولُلُ ْو ِبنَا‪َ ،‬وأ َ ْز َو ِ‬
‫ص ِ‬‫ار ْن لَنَا فِ ْى أَ ْس َما ِعنَا‪َ ،‬وأ َ ْب َ‬
‫طنَ ‪َ ،‬و َب ِ‬ ‫َب َ‬

‫اے ہللا! ہمارے دلوں مٌں الفت ڈال دے‪ ،‬اور ہمارے آپس (کے معامالت کی)اصالح کر اور ہمٌں سال متی کے راستے‬
‫دکھا۔اور ہمٌں (گناہوں کے) اندھٌروں سے (ہداٌت کی) روشنی کی طرف نجات دے اور ہمٌں ظاہر اور چھپے ہوئے‬
‫گناہوں سے بچا اور ہمارے لٌے ہما ری سماعتوں‪ ،‬ہما ری بٌنائٌوں‪ ،‬ہما رے دلوں اور ہما ری بٌوٌوں اور ہماری اوالد‬
‫مٌں برکت دے اور ہماری توبہ لبول کر‪ ،‬بے شک تو ہی توبہ لبول کرنے واال مہربان ہے۔‬

‫")المستدرک علی الصحٌحٌن للحاکم‪،‬ج‪ 1016،1:‬صحٌح(‬

‫مسز رٌان مزٌد وہاں نہ رک سکٌں۔انکی ٹانگٌں جواب دے رہی تھٌں۔وہ کانپتے ہاتھوں سے اردگرد کی چٌزوں کو‬
‫تھامتے آگے جا کر صوفے پر جا گرٌں۔کتنے عرصے بعد‪،‬آج انکی آنکھوں سے آنسو نکل آئے تھے۔انھٌں خود سمجھ‬
‫!نہٌں آرہا تھا کہ انکے ساتھ کٌا ہورہا ہے۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"السالم علٌکم ۔۔۔کدھر ہٌں جناب؟؟ آپ تو غائب ہی ہوگئے ہٌں۔۔"‬

‫شہرٌار نے بہت خوشگوار موڈ مٌں مسکراتے ہوئے معاذ سے فون پر محبت بھرا شکوہ کٌا۔۔‬

‫"وعلٌکم السالم ورحمت ہللا۔۔ادھر ہی ہٌں دولہا بھائی۔۔۔آپ کی شادی کی تٌارٌوں مٌں مصروف۔۔"‬

‫معاذ نے بھی بھرپور انداز مٌں ہنس کرجواب دٌتے ہوئے کہا۔‬
‫جوابا شہراٌا اپنی مسکراہٹ دبا کررہ گٌا۔۔‬

‫"ھاھا اب کٌوں خاموش ہو گئے؟؟لڑکٌوں کی طرح شرم آرہی ہے کٌا؟؟"‬

‫اس نے شہرٌار کو چھٌڑتے ہوئے پوچھا۔۔‬


‫"ھاھاھا نہٌں نہٌں۔۔بس۔۔وہ۔۔۔سمجھ نہٌں آرہی تھی کہ کٌا جواب دوں"‬

‫اس نے ہنستے ہوئے کہا۔۔‬

‫"تو سٌدھا کہہ دو نا کہ شرم آگئی ہے مٌرے بھائی کو۔۔"‬

‫معذا آج فل چھٌڑنے کا موڈ مٌں تھا۔‬

‫"ااچھاااا باباااا۔۔۔آگئی شرم۔۔بسس"‬

‫شہرٌار ہنس پڑا تھا۔۔‬

‫"ھاھا اور سناإ کٌا چل رہا ہے؟؟"‬

‫"بس سٌکنڈ ٹائم پڑھائی شروع کردی ہے۔۔سوچا ڈگری مکمل کرلوں"‬

‫"ٌہ تو بہت اچھی بات ہے‪،‬ان شاءہللا اس سے آگے فائدہ ہوگا۔۔"‬

‫"ان شاءہللا۔۔"‬

‫"آچھا مٌں نے اٌک وٌلفئٌر آرگنائزٌشن جوائن کی ہے ‪،‬آج شام انکا ٌوتھ کے لٌے سٌشن ہے‪،‬تم آسکتے ہو؟"‬

‫"ضرور۔۔ٹاپک کٌا ہے؟"‬

‫"ہللا کی معرفت"‬

‫"اوہ زبردست۔۔ ان شاءہللا مٌں کوشش کرتا ہوں‪،‬تم اٌڈرٌس بھٌج دو"‬

‫"ضرور ان شاءہللا"‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ممررہ ولت پر دونوں اٌک ساتھ اس آرگنائزٌشن کی بڑی سی بلڈنگ مٌں داخل ہوچکے تھے‪،‬اس بلڈنگ کے مٌن ہال مٌں‬
‫اس سٌشن کا اہتمام کٌا گٌا تھا‪،‬شہرٌار پہلی مرتبہ اٌسے کسی اسالمی سٌشن مٌں آٌا تھا‪،‬اسے اچھا لگا کہ دٌن کے لٌے‬
‫بھی اتنے بڑے لٌول پر وٌل آرگنائزڈ طرٌمے سے تمرٌب کا اہتمام کٌا گٌا ہے‪،‬وہاں بوفرز پر اسالمک اناشٌد چل رہی‬
‫تھٌں جنکی آواز پوری بلڈنگ مٌں گونج رہی تھی۔۔اٌک الگ ہی اٌمانی ماحول تھا وہاں‪،‬انتظامٌہ بہت خوشگوار طرٌمے‬
‫سے آنے والوں کو وٌلکم کررہی تھی۔اس سے پہلے شہرٌار نے ٌونٌورسٹٌز مٌں ہونے والی پارٹٌز اور گٌڈرنگز کے‬
‫لٌے ہی اتنی شاندار ارٌنجمنٹس دٌکھے تھے‪،‬مگر ٌہاں۔۔آنے واال ہر نوجوان اس اٌمانی ماحول سے متاثر ہورہا تھا۔۔وہ‬
‫لوگ ہال مٌں داخل ہو کر اپنی ممرر کردہ سٌٹس نمبرز دٌکھتے ہوئے اپنی جگہ پر جا بٌٹھے۔۔‬
‫سٌشن کا آغاز بہت ہی خوبصورت تالوت سے ہوا تھا‪،‬سورت الدھر کی تالوت کی گئی تھی‪،‬جسے سن کر شہرٌار کے‬
‫دل مٌں اٌک امنگ اٹھی کہ کاش۔۔۔وہ بھی اتنی خوبصورت طرٌمے سے تالوت کر سکتا۔۔چند اور تعارفی باتوں کے بعد‬
‫"اس سٌشن کا بالاعدہ آغاز ہوا‪،‬جس کا ٹاپک تھا "اپنے رب کی معرفت‬

‫سٹٌج پر خطاب کرنے واال شخص نوجوان تھا جسکی عمر کوئی ‪ 38،35‬سال ہو گی‪،‬اسکے چہرے پر سجی داڑھی‬
‫اسکی پرسنٌلٹی کے رعب مٌں مزٌد اضافہ کررہی تھی‪،‬سالم دعا اور تعارف کے بعد اس نے اپنے ٹاپک کا آغاز کٌا۔۔‬

‫مٌرے پٌارے بھائٌوں اور بٌٹوں‪،‬آج ہم اٌک اٌسے ٹاپک پر بات کرنے جارہے ہٌں‪،‬جو ہماری روح کی بنٌادی ضرورت "‬
‫ہونے کے ساتھ ساتھ آج ہمارے ولت کی بھی بہت بڑی ضرورت بن گئی ہے‪،‬آپ سب ہر طرف مختلف باتٌں سنتے ہوں‬
‫گے‪،‬ہر طرف شکوے اور تنمٌدوں کے بازار گرم ہٌں‪،‬ہر طرف انھی باتوں پر تبصرہ ہورہا ہے کہ کرپشن بہت‬
‫ہے‪،‬خٌانت اور جھوٹ‪،‬بے اٌمانی اور دھوکہ دہی‪،‬شرک‪،‬بدعات‪،‬لتل و غارت‪،‬بے سکونی غرض ہر برائی اس معاشرے‬
‫مٌں پنپ رہی ہے!!تبصرے کرنے والے بہت ہٌں۔۔مٌں اور آپ بھی ان مٌں شامل ہٌں۔۔مگر۔۔آج اس مجلس مٌں ہم‬
‫معاشرے کی ان تمام برائٌوں کا سبب جاننے کی کوشش کرٌں گے کہ ہر انسان ٌہ جاننے کے باوجود کہ کٌا گناہ ہے‬
‫اور کٌا غلط‪،‬پھر بھی ہللا سے نہٌں ڈرتا‪،‬باز نہٌں آتا۔۔اس سبکی وجہ ہے "دٌن کے علم سے دوری‪،‬اور سب بڑھ کر‪،‬‬
‫!!اپنے رب کی معرفت سے دوری‬

‫ٌہی سب چٌزٌں جب کسی معاشرے کے لوگوں کے اندر جڑ پکڑ جائٌں تو وہ معاشرہ زوال کی انتہاإں کو چھونے لگتا‬
‫ہے۔۔ٌہ وہ ممام ہے جہاں ہم جاتے جا رہے ہٌں‪،‬ہللا ہم سب کو اپنی امان مٌں رکھٌں‪،‬خداخوفی کا نہ ہونا دراصل‪،‬ہللا کی‬
‫معرفت سے جہالت کی نشانی ہے‪،‬ہم سب چاہتے ہٌں کہ ہم اچھے بن جائٌں‪،‬ہم ہللا کے پسندٌدہ بن جائٌں‪،‬ہم سب کی موت‬
‫اٌمان کی حالت مٌں ہو اور ہم بغٌر حساب کے جنت مٌں جائٌں‪ٌ،‬ہ سب بالکل ہوسکتا ہے ان شاءہللا العزٌز‪،‬مگر اسکے‬
‫لٌے سب سے پہال علم توحٌد کا علم ہے‪،‬توحٌد پر اٌمان النا ہے‪،‬اس رب کو جاننا ہے اسکو پہچاننا ہے تاکہ اس سے‬
‫محبت کی جا سکے۔۔اور پھر اسکی مرضی کے مطابك زندگی گزاری جا سکے۔۔ہللا کی لسم‪ ،‬اسکی معرفت ہی اسکی‬
‫بندگی کو آسان کردٌتی ہے۔۔‬
‫تو مٌں آپ سب سے سوال کرتا ہوں؟ وہ کون کون سے طرٌمے ہٌں جنکے ذرٌعے ہم اپنے رب تعالی کو پہچان سکتے‬
‫!!کٌجئٌے جو بھی جواب ذہن مٌں آرہا ہے ‪ hand raise‬ہٌں؟؟؟جی‬

‫لرآن کے ذرٌعے۔۔۔اسکی کائنات پر غوروفکر کرکے۔۔رب کے کالم کو سمجھ کر۔۔۔رسول ﷺ کے معموالت سے۔۔ہللا‬
‫والوں کی صحبت سے۔۔۔ہللا کے ناموں کا علم لے کر؟؟‬

‫)آڈٌنس مٌں بٌٹھے نوجوان اٌک کے بعد اٌک جواب دے رہے تھے(‬

‫جی بالکل۔۔ٌہی سب رستے ہٌں جن کے ذرٌعے ہم ہللا کو پہچان سکتے ہٌں‪،‬اسے جان سکتے ہٌں‪،‬دٌکھٌں۔۔کسی سے‬
‫محبت کے لٌے اسے جاننا ضروری ہے نا۔۔وٌسے ہی رب کی محبت کے لٌے بھی اسے جاننا ضروری ہے۔۔‬

‫مٌں‪،‬مٌں آپکو امام ابن المٌم رحمہ ہللا کے چند الفاظ سناوں گا‪،‬کہ ہمارے سلف صالحٌن کٌسے )‪ (talk‬تو آج کی اس ٹاک‬
‫ہللا کو پہچانتے تھے۔۔‬
‫امام ابن المٌم رحمہ ہللا کہتے ہٌں‪،‬‬

‫انسان پٌدا ہوا تو اس کی فطرت مٌں اٌک نور بھرا گٌا۔ ٌہی زمٌن پر زندگی اور ہداٌت کا اصل سبب ہے۔ اس نور کی‬
‫امانت انسان کی فطرت کو سونپی گئی۔ مگر چونکہ ٌہ انسان کی درماندگی کا تنہا عالج نہ تھا‪ ،‬سو اسے جال دٌنے کو‬
‫آسمان سے اٌک اور نور اور اٌک روح انبٌاءکے جلو مٌں اتری‪ ،‬جسے فطرت اپنے سابمہ نور کی مدد سے پالٌتی رہی۔‬
‫تب نبوت کی ضوفشانی سے فطرت کی مشعلٌں جل اٹھٌں۔ فطرت کے نور پر وحی کا نور! نور علی نور!‪....‬پھر کٌا‬
‫تھا!؟ دل روشن ہوئے۔ چہرے دمکنے لگے۔ پثرمردہ روحوں کو زٌست کی تازگی ملی۔ جبٌن نٌاز مٌں تڑپتے سجدے‬
‫حمٌمت بندگی سے آشنا ہوئے۔ آسمان کی روشنی سے دل خٌرہ ہوئے تو پھر زمٌن کے لمممے جلنے نہ پائے۔ اٌک‬
‫بصٌرت تھی کہ دل کی آنکھ چشم ظاہر سے آگے دٌکھنے لگی۔ ٌمٌن کا نور اٌمان کے سب حمائك منکشف کرنے لگا۔‬
‫پھر دل تھے گوٌا رحمن کے عرش کو پورے جہان سے اوپر دٌکھتے ہٌں۔ اس عرش کے اوپر انکے رب نے استوا‬
‫فرما رکھا ہے۔ ہو بہو جٌسے اسکی کتاب اور اسکے رسول نے خبر دی ہے۔ وہ اس عرش عظٌم کے اوپر سے اپنے‬
‫رب کو آسمان و زمٌن مٌں فرماں روا پاتے ہٌں۔ جو وہٌں سے حکم صادر فرماتا ہے۔ مخلوق کو چالتا ہے۔ روکتا اور‬
‫ٹوکتا ہے۔ بے حد و حساب خلمت کو وجود دئٌے جاتا ہے۔ پھر ہر اٌک کو کھالتا اور رزق دٌتا ہے۔ مارتا اور جالتا ہے۔‬
‫فٌصلے کرتا ہے جنکا کوئی حساب نہٌں۔ کوئی فٌصلہ نہٌں جو اس عرش کے اوپر سے صادر ہو پھر دنٌا مٌں الگو نہ‬
‫ہو پائے وہ کسی کو عزت و تمکنت دے۔ تو کسی کو ذلت و رسوائی۔ رات پلٹتا ہے تو دن الٹتا ہے۔ گردش اٌام مٌں بندوں‬
‫کے دن بدلتا ہے۔ تخت الٹتا ہے„ سلطنتٌں زٌر و زبر کرتا ہے اٌک کو التا ہے تو دوسرے کو گراتا ہے۔ فرشتے پروں‬
‫کے پرے„ حکم لٌنے کو اسکے حضور چڑھتے ہٌں۔ لطار اندر لطار حکم لے لے کر نازل ہوئے جاتے ہٌں۔ احکامات‬
‫ہٌں کہ تانتا بندھا ہے۔ آٌات اور نشانٌوں کی بارش ہوئی جاتی ہے۔ اسکے فرمان کو اس کی مرضی کی دٌر ہے کہ نافذ‬
‫ہوا جاتا ہے۔ وہ جو چاہے„ وہ جٌسے چاہے۔ وہ جس ولت چاہے„ جس رخ سے چاہے„ ہو جاتا ہے۔ نہ کوئی کمی ممکن‬
‫ہے نہ بٌشی„ تاخٌر ہو سکتی ہے نہ تمدٌم۔ اسی کا حکم چلتا ہے آسمانوں کی پنہائٌوں مٌں زمٌن کی تنہائٌوں مٌں۔ روئے‬
‫زمٌن سے پا تال تک„ وہ ہر لمحہ ہر نفس کا فٌصلہ کرتا ہے۔ ہر سانس کا فٌصلہ ہوتا ہے„ ہر لممے ہر نوالے کا فٌصلہ‬
‫ہوتا ہے۔ ہر نٌا دن„ ہر نئی صبح اور نئی شام„ وہ چاہے تو دٌکھنا نصٌب ہوتی ہے۔ بحرو بر کا ہر ذی روح اسکا رہٌن‬
‫التفات ہے۔ جہان کے ہر کونے ہر ذرے کی لسمت ہر لمحہ طے ہوتی ہے۔ پورے جہان کو وہ جٌسے چاہے الٹتا اور‬
‫پلٹتا ہے۔ پھٌرتا اور بدلتا ہے۔ ہر چٌز کو علم سے محٌط ہے۔ ہر چٌز کو گن گن کے شمار رکھتا ہے۔ اسکی رحمت اور‬
‫حکمت کو ہر چٌز پہ وسعت ہے۔ وہ جہان بھر کی آوازٌں بآسانی سن لٌتا ہے۔ کٌسی کٌسی زبانٌں ہونگی؟ کٌسی کٌسی‬
‫فرٌادٌں ہونگی؟ مگر وہ زمٌن و آسمان کے ہر کونے سے ہر لمحہ اٹھنے واال ٌہ مسلسل شور سنتا جاتا ہے۔ اس آہ‬
‫وفغاں مٌں ہر اٌک کی الگ الگ سنتا ہے اور صاف پہچان جاتا ہے ان سب کی بٌک ولت سنتا ہے اور کسی اٌک سے‬
‫غافل نہٌں!!۔ پاک ہے اس سے کہ التجائوں کے ازدحام مٌں اسکی سماعت کبھی چوک جائے۔ ٌا حاجتمندوں کی آہ و‬
‫فرٌاد مٌں کبھی جواب دٌنا اسکو مشکل پڑ جائے۔ اسکی نگاہ محٌط ہر چٌز دٌکھتی ہے۔ وہ رات کی تارٌکی مٌں„‬
‫اندھٌری چٹان پر„ سٌاہ چٌونٹی کے لدموں کی آہٹ پا لٌتا ہے۔ ہر غٌب اسکے لئے شہادت ہے۔ کوئی راز اس کے لئے‬
‫راز نہٌں وہ پوشٌدہ سے پوشٌدہ تر کو جان لٌتا ہے۔ اسے وہ ہر راز معلوم ہے جو لبوں سے کوسوں دور ہو۔ جو دل کے‬
‫گہرے کنوٌں مٌں دفن ہو ٌا خٌال کی آہٹ سے بھی پرے ہو۔ بلکہ وہ راز وجود پانے سے پہلے اسے معلوم ہوتا ہے کہ‬
‫کب اور کٌسے وہ اس دل مٌں وجود پائے گا۔‬

‫تخلٌك اس کی „ حکم اسکا۔ ملک اسکا„ حمد اسکی۔ دنٌا اسکی„ آخرت اسکی۔ نعمت اسکی„ فضل اسکا۔ تعرٌف اسکی„‬
‫شکر اسکا۔ بادشاہی اسکی„ فرمانروائی اسکی۔ حمد و ستائش اسکی‪ ،‬التدار اسکا۔ ہر خٌر اسکے ہاتھ مٌں۔ ہر چٌز پلٹے تو‬
‫اسی کی طرف„ اسکی لدرت ہر چٌز پر محٌط‪ ....‬کہ کچھ اس سے ماورا نہٌں۔ اسکی رحمت ہر چٌز سے وسٌع ہے۔ ہر‬
‫نفس اسکی نعمت کے بار سے دبی ہے„ پر شکر سے ٌوں عاجز کہ اس عاجزی کے اظہار کو بندگی کی معراج‬
‫!!جانے۔‬

‫ضۚ ُك َّل ٌَ ۡو ٍم ھ َُو فِى ش َۡؤ ٍ۬ ٍن (الرحمن ‪ٕ۵‬‬


‫ت َوٱ ۡأل َ ۡر ِ‬ ‫) ٌَ ۡسـَٔلُهُ ۥ َمن فِى ٱل َّ‬
‫س َمـ َوٲ ِ‬

‫زمٌن اور آسمانوں کی ہر مخلوق اٌک اسی کی سوالی ہے۔ ہر آن وہ نئی شان مٌں ہے“۔ ”‬

‫وہی گناہگاروں کو معاف کرے۔ غمزدوں کو آسودہ کرے۔ اضطراب کو چٌن مٌں بدلے۔ وہ چاہے تو چنتہ کو بے چنتا‬
‫کر دے۔ درماندوں کو وہی فٌض بخشے„ فمٌروں کو تونگری دے تو امٌروں کو فالے دکھا دے۔ جاہلوں کو سکھائے تو‬
‫بے علموں کو پڑھائے۔ گمراہوں کو سدھائے تو بھٹکے ہوئوں کو سجھائے۔! دکھی کو سکھ دے تو وہ۔ اسٌروں کو لٌد‬
‫کی ظلمت سے چھڑائے تووہ۔ عرش پر سے وہ زمٌن کے بھوکوں کو کھالئے۔ پٌاسوں کو پالئے۔„ ننگوں کو پہنائے۔‬
‫بٌماروں کو شفا ٌاب کرے۔ آفت زدوں کو نجات دے۔ تائب کو بارٌاب کرے۔ نٌکی اور پارسائی کا جواب نوازشوں کی‬
‫بارش سے دے۔ وہی مظلوم کی نصرت کرے۔ ظالم کی کمر توڑے۔ ناتوانوں کا بوجھ سہارے۔ اپنے بندوں کے عٌب‬
‫بندوں سے چھپالے۔ دلوں کے خوف دور کرے اور اپنے بندوں کا بھرم رکھے۔ امتوں اور جماعتوں مٌں سے کسی کو‬
‫بلند کرے تو کسی کو پست!۔‬

‫وہ کبھی نہٌں سوٌا„ نہ سونا اسکو الئك ہے! وہ اپنی رعٌت کا ہمہ ولت نگران ہے۔ وہ کسی کو عزت دٌے جاتا ہے تو‬
‫کسی کو ذلت۔ رات کے اعمال دن سے پہلے اسکی جانب بلند ہوئے جاتے ہٌں اور دن کے اعمال رات سے پہلے۔ اسکا‬
‫حجاب اٌک نور بٌکراں ہے۔ جسے وہ ہٹا دے تو اسکے رخ کا نور ہر چٌز بھسم کر دے۔ اسکا دست کشادہ اور فراخ‬
‫ہے ۔ جو خرچ کرنے اور لٹانے سے کبھی تنگ ہونے کا نہٌں! وہ صبح شام لٹاتا ہے۔ جب سے مخلوق پٌدا ہوئی وہ‬
‫!لٹائے جاتا ہے۔ پر اسکے ہاں کمی آنے کا سوال نہٌں‬

‫بندوں کے دل اور پٌشانٌاں اسکی گرفت مٌں ہٌں۔ جہاں بھر کی زمام اسکے لضاو لدر سے بندھی ہے۔ روز لٌامت‬
‫پوری زمٌن اسکی اٌک مٹھی ہو گی تو سارے کے سارے آسمان لپٹ کر اسکے دست راست مٌں آ رہٌں گے۔ وہ اپنے‬
‫اٌک ہاتھ مٌں سب آسمانوں اور زمٌن کو پکڑ لے گا۔ پھر انکو لرزائے گا پھر فرمائے گا۔ ” مٌں ہوں بادشاہ! مٌں ہوں‬
‫!“شہنشاہ! دنٌا کہٌں نہ تھی تو مٌں نے بنائی۔ مٌں ہی اسکو دوبارہ تخلٌك کرتا ہوں‬
‫کوئی گناہ اتنا بڑا نہٌں کہ وہ معاف نہ کر پائے„ بس دٌر ہے تو پشٌمانی کی! کوئی حاجت نہٌں جسے پورا کرنا اس کے‬
‫بس سے باہر ہو جائے„ بس دٌر ہے تو سوال کی! زمٌن و آسمان کی اول و آخر سب مخلولات„ سب انس و جن„ کبھی دنٌا‬
‫کے پارسا ترٌن شخص جتنے نٌک دل ہو جائٌں„ اسکی بادشاہت اور فرمانروائی اتنی بڑی ہے کہ اس سے ذرہ بھر بھی‬
‫نہ بڑھے۔ اور اگر ٌہ سب مخلولات„ سب انس و جن دنٌا کے کسی بدکار ترٌن شخص جتنے کوڑھ دل ہو جائٌں تب‬
‫اسکی فرمانروائی مٌں ذرہ بھر فرق نہ آئے! اگر زمٌن و آسمان کی اول و آخر سب مخلولات„ سب انس و جن„ سب زندہ‬
‫و مردہ کسی مٌدان عظٌم مٌں مجمع لگا کر اس سے سوال کرنے لگٌں„ پھر اٌک اٌک اسکے در سے من کی مراد پاتا‬
‫جائے„ تب اسکے خزانوں مٌں ذرہ بھر کمی آنے کا تصور نہٌں! روئے زمٌن کا ہر شجر جو کرہ ارض پہ آج تک پاٌا‬
‫گٌا ٌا رہتے دم تک وجود پائے۔ الالم کی صورت اختٌار کرے„ سمندر‪ ....‬جسکے ساتھ سات سمندر اور ہوں‪....‬‬
‫روشنائی بنٌں„ پھر لکھائی شروع ہو تو ٌہ للمٌں فنا ہو جائٌں„ ٌہ روشنائی ختم ہو جائے „ مگر خالك کے کلمات ختم‬
‫ہونے مٌں نہ آئٌں! اسکے کلمات ختم بھی کٌسے ہوں جنکی کوئی ابتدا ہے نہ انتہا! جبکہ سب مخلولات ابتدا اور انتہا کی‬
‫اسٌر ہٌں۔ سو ختم ہو گی تو مخلوق! فنا ہو گی تو مخلوق! خالك کو کو ئی فنا ہے نہ زوال!!۔‬

‫وہ اول ہے جس سے پٌشتر کچھ نہٌں! وہ آخر ہے جس کے بعد کچھ نہٌں! وہ ظاہر ہے جس سے اوپر کچھ نہٌں! وہ‬
‫باطن ہے جس سے پرے کچھ نہٌں! وہ بلند ہے! وہ پاک ہے! ذکر ہو تو بس اسی کا! عبادت ہو تو اٌک اسی کی ! حمد ہو‬
‫تو اسی کی! شکر ہو تو اسی کا۔ فرٌاد رسی اٌک اسی کی شان ہے۔ وہ شہنشاہ مہربان ہے! سوال پورا کرنے مٌں کوئی‬
‫اس سے بڑھ کر فٌاض نہٌں! لدرت انتمام رکھ کر بے پروائی سے بخش دٌنا اسکو انتمام لٌنے سے عزٌز تر ہے۔ اک‬
‫وہی ہے جس کے در سے تہی دست لوٹ آنا محال و مستحٌل ہے۔ وہی ہے جو انتمام بھی لے تو عادل ترٌن ہو۔ اسکا حلم‬
‫و بردباری کبھی العلمی کا نتٌجہ نہٌں! اسکا عفو و مغفرت کسی بے بسی پر مبنی نہٌں! وہ بخشش کرے تو اپنے عزت‬
‫و جالل اور تمکنت کی بنا پر ۔ کسی کو دٌنے سے انکار کرے تو اپنی حکمت و دانائی کی بنا پر۔ وہ کسی کو دوست‬
‫رکھے تو محض اپنے احسان سے„ اور عزٌز جانے تو صرف اپنی رحمت سے!!۔‬

‫بندوں کا اس پر کوئی حك ہے نہ زور۔ پر وہ خود ہی بے پاٌاں مہربان ہے! کوئی محنت اسکے حضور اکارت نہ ہو‬
‫پائے۔ وہ کسی کو عذاب دے تو اسکے عدل کا تماضا ہو۔ کسی پر مہربان ہو تو محض اپنے فضل سے! اسکا نام کرٌم‬
‫ہے۔ اسکا کرم وسٌع ہے„ اور اسکی رحمت اسکے غضب پہ بھاری ہے۔‬
‫وہ بادشاہ مطلك ہے۔کوئی اسکا شرٌک نہٌں ۔ وہ تنہا و ٌکتا ہے„ کوئی اسکا ہمسر نہٌں! وہ غنی و الزوال ہے۔ کوئی‬
‫اسکا پشتبان اور سہارا نہٌں! وہ صمد اور بے نٌاز ہے۔ کوئی اسکی اوالد نہٌں„کوئی شرٌک حٌات نہٌں! وہ بلند و عظٌم‬
‫ہے„ کوئی اسکا شبٌہ نہٌں„ کوئی ہم نام و ہم صفت نہٌں! اسکے رخ انور کے سوا ہر چٌز ہالک ہو جانے والی ہے۔‬
‫اسکی بادشاہت کے سوا ہر ملک کو زوال آنا ہے۔ اسکے سائے کے سوا ہر سائے کو سمٹ جانا ہے۔ اسکے فضل کے‬
‫سوا ہر فضل کو فنا ہے۔ اسکی اطاعت بھی اسکے اذن اور اسکے فضل کے بنا ممکن نہٌں! اسکی اطاعت ہو تو وہ لدر‬
‫دان ہوتا ہے! نافرمانی ہو تو درگزر اور بخشش سے مہربان ہوتا ہے۔ وہ کبھی پکڑلے تو عدل ہو گا۔ وہ بخش دے تو‬
‫فضل ہو گا۔ وہ انعام مٌں خلد برٌں سے نواز دے تو احسان ہو گا!! وہ سب سے لرٌب گواہ ہے۔ وہ سب سے نزدٌک‬
‫محافظ ہے۔ چاہے تو دل کے ارادوں مٌں حائل ہو جائے! پٌشانٌوں سے پکڑ لٌتا ہے۔ اٌک اٌک بات لکھتا ہے۔ لدم کا ہر‬
‫نشان محفوظ کئے جاتا ہے۔ ہر نفس کی اجل لکھتا ہے۔ ہر چٌز کی مٌعاد رکھتا ہے۔ سٌنوں مٌں چھپے دل اسکے لئے‬
‫کھلی کتاب ہٌں۔ کوئی راز اسکے لئے راز نہٌں۔ ہر غٌب اسکے لئے شہادت ہے۔ بڑی سے بڑی بخشٌش بس اسکے کہہ‬
‫دٌنے پر مولوف ہے۔ اسکا عذاب اسکے لول کے اشارے کا منتظر ہے۔ کائنات مٌں ہر امر کو اسکے ‟کن„ کی دٌر ہے۔‬
‫!پھر وہ جو کہہ دے سو ہو جاتا ہے‬
‫) ِإنَّ َما ٓ أَمۡ ُرہُ ۥۤ ِإذَآ أ َ َرا َد ش ٌَۡـًٔا أَن ٌَمُو َل لَهُ ۥ ُكن فَ ٌَ ُكونُ (ٌس‪۲ٕ:‬‬

‫سو جس دل پر اسکے معبود کی صفات ٌوں جلوہ گر ہوں„جس للب مٌں لرآن کا ٌہ نور ٌوں جلوہ افروز ہو اسکی دنٌا‬
‫مٌں کسی اور کا دٌا کٌونکر جلتا رہے؟ اسے امٌد کی کرن کسی اور روزن سے کٌونکر ملے!؟ پھر مخلوق اس کی نگاہ‬
‫مٌں کٌونکر جچے!؟ بھروسہ! اٌمان کی ٌہ حمٌمت لفظوں سے کہٌں بلند ہے۔ خٌال کی پہنچ سے کہٌں اوپر ہے۔ بس اسکا‬
‫ذکر ہی اس دل کو بمعہ نور کرتا ہے۔ چہروں کی تمازت اسی کے دم سے ہے۔ پٌشانٌاں روشن ہونگی تو اس کی بدولت!‬
‫دنٌا مٌں ٌہی نور اس بندے کی متاع عزٌز ہے جو بندگی کا خوگر ہو۔ ٌہی روشنی اسکی برزخ اور حشر کا توشہ ہے۔‬
‫جس دل مٌں لرآن کا ٌہ چراغ جلے„ اور جس لدر جلے„ اسکی زبان اور سٌرت دنٌا کو اتنا ہی روشن کرے گی۔ ظلمتوں‬
‫کی رو سٌاہی اسی روشنی سے دھلے گی۔ دنٌا مٌں ٌہی چراغ جلٌں گے تو روشنی ہو گی„ ٌہی روشنی پھر آخرت مٌں‬
‫دلٌل و برھان ہو گی اٌسے مومن بھی ہٌں جنکے اعمال سوئے عرش بلند ہوں تو سورج کی مانند روشن ہوں۔ پھر جب‬
‫روح اپنا جسد چھوڑ کر اس کے حضور بارٌاب ہونے کو آسمانوں مٌں چڑھے تو فضائٌں اسکی راہ مٌں روشن ہوتی‬
‫‪....‬جائٌں۔ اور جو لٌامت کے روز اس روشن چہرے کو روپ ملے گا وہ تو پھر نظارئہ خالئك ہو گا‬

‫!اے ہللا ! بس تجھی سے امٌد ہے اور تجھی پر بھروسہ‬

‫ماخوذ از‪ :‬الوابل الصٌب من الکلم الطٌب۔(‬

‫)طبع دارالبٌان للتراث ص ‪٨۲‬۔‪ٔ۵‬‬

‫ٌہ خوبصورت الفاظ سناتے سناتے اس نوجوان کی آواز بھرا چکی تھی‪،‬ہال مٌں بٌٹھے ہر شخص کی آنکھ نم تھی‪،‬پٌشانی‬
‫پر ندامت و عاجزی عٌاں تھی‪،‬ہر شخص گوٌا خود پر شرمندہ تھا۔۔کہ اس نے رب کو اب تک جانا ہی کتنا تھا۔۔۔اسکی‬
‫لدر ہی کتنی کی تھی۔۔صدٌوں سال پہلے اٌک نٌک شخص کے خلوص سے لکھے گئے الفاظ۔۔صدٌوں بعد لوگوں کو رال‬
‫رہے تھے‪،‬دلوں کو ہال رہے تھے۔۔۔سٌشن ختم ہوا ہی تھا۔۔‬
‫کہ ٌکاٌک آڈٌنس مٌں سے اٌک نوجوان لڑکا کھڑا ہوا۔۔اسکی آنکھٌں بہہ رہی تھٌں۔۔‬

‫مٌں ٌہاں آنے سے پہلے تک‪ ،‬اٌتھٌسٹ (ملحد)تھا‪ ،‬مٌں اٌک سو کالڈ مسلمان گھرانے مٌں پٌدا ہوا تھا‪،‬مگر۔۔کسی نے "‬
‫مجھے مٌرے خالك کی معرفت نہٌں کروائی‪،‬مٌں اپنے گھر والوں سے سوال پوچھا کرتا تھا اور وہ مجھے چپ کروادٌا‬
‫کرتے تھے۔۔جٌسے جٌسے مٌں بڑا ہوتا گٌا‪،‬کچھ ٌونٌورسٹی اور کچھ صحبت کے اثر سے مٌں اسی بات پر جم گٌا کہ‬
‫جو نظر نہٌں آتا وہ خدا کٌسے ہوسکتا ہے؟؟مجھ سے سب بڑی غلطی ٌہ بھی ہوئی کہ مٌں نے اس خالك کے لرآن کو‬
‫سمجھ کر نہٌں پڑھا۔اسکو اہمٌت ہی نہٌں دی۔مگر ہللا کی لسم۔۔ مٌں جانتا ہوں‪،‬الحاد کے اب تک کے سفر مٌں‪،‬مٌری روح‬
‫نے اذٌت کے سوا کچھ نہٌں پاٌا‪،‬آج مٌرے دوست کے زور دٌنے کی وجہ سے مٌں اسکے ساتھ ٌہاں آٌا کہ شاٌد‪،‬مجھے‬
‫مٌرے سوالوں کے جواب مل جائٌں‪،‬جنکی کھوج شاٌد مٌں اب روک چکا تھا۔۔۔مگر ان الفاظ نے‪،‬ہللا کے اس خوبصورت‬
‫تعارف نے۔۔۔مٌرے دل کو جھنجھوڑ دٌا ہے‪،‬گوٌا مٌری روح پکار اٹھی ہے کہ۔۔۔"ٌہی حك ہے"۔۔ہاں۔۔مٌں اسالم لبول کرتا‬
‫ہوں۔۔۔‬

‫سولُه ُ‬ ‫أَ ْش َھ ُد ا َْٔن َال ِٕالَهَ ا َِّٕال َّ‬


‫ّٰللاُ َوأَ ْش َھ ُد ا ََّٔن ُم َح َّمدًا َع ْب ُدہُ َو َر ُ‬

‫)مٌں گواہی دٌتا ہوں کہ ہللا کے سوا کوئی معبود نہٌں اور مٌں گواہی دٌتا ہوں کہ دمحم ﷺ اسکے بندے اور رسول ہٌں(‬

‫اس نے شہادت کی انگلی بلند کرتے ہوئے سسک کر کانپتی ہوئی آواز مٌں کہا۔۔‬
‫پورے ہال مٌں تکبٌر کی آواز گونج اٹھی تھی۔۔سب بہتی آنکھوں سے اس نوجوان لڑکے کو اٹھ اٹھ کر گلے لگا رہے‬
‫تھے۔۔‬
‫شہرٌار کا دل کررہاتھا کہ وہ سسکٌوں سے روئے۔۔۔مگر کس لٌے؟؟اپنی نوجوان نسل کے ہللا کی معرفت سے جاہل‬
‫ہونے پر ٌا اپنی غفلت پر؟؟؟‬
‫وہ معاذ سے اجازت لٌتا ہوا تٌزی سے باہر نکل گٌا۔۔مگر اب کی بار۔۔اٌک نئے عزم سے‪،‬خود سے اٌک عھد کرتے‬
‫!!!ہوئے۔۔کہ اب وہ اپنی زندگی کو ضائع نہٌں کرے گا۔۔اب وہ غفلت مٌں نہٌں رہے گا‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے‬

‫لسط نمبر ‪35‬‬

‫الإنج مٌں لٌمپس کی پھٌلی مدھم سی روشنی ماحول کو بہت پرسکون بنا رہی تھی۔وہ جٌسے جٌسے فاطمہ کے کمرے‬
‫کی طرف لدم بڑھا رہی تھٌں انھٌں اپنی دھڑکن تٌز ہوتی ہوئی محسوس ہوئی۔اٌک احساس جرم تھا جو انکے دل کو‬
‫اپنے حصار مٌں لے رہا تھا۔وہ کانپتی ٹانگوں کے ساتھ اسکے کمرے کے دروازے پر پہنچ کر ٹھٹک گئٌں۔اندر سے‬
‫ہلکی ہلکی سسکٌوں کی آواز آرہی تھی۔۔انکا دل اٌک دم ڈر گٌا۔وہ تٌزی سے آگے بڑھ کر اسکے کمرے کی ونڈو جو‬
‫الإنج مٌں کھلتی تھی اسکے پاس چلی گئٌں۔‬
‫فاطمہ کے کمرے مٌں مدھم سی روشنی تھی‪،‬ونڈو کھلی ہوئی تھی مگر اسکے آگے پردے لٹک رہے تھے‪،‬مسز رٌان‬
‫نے گرل سے ہاتھ اندر ڈال کر نہاٌت خاموشی اور آرام سے پردوں کو پٌچھے کرکے اندر جھانکا۔۔‬
‫اسکی سسکٌوں کی آواز بلند ہورہی تھی۔۔اسکی سسکٌوں مٌں اٌک درد تھا جو مسز رٌان کے دل کو ٹھٌس پہنچا رہا‬
‫تھا۔۔جٌسی بھی تھٌں۔۔تھٌں تو ماں ہی ناں۔۔انکا دل کٌا کہ جا کر اسے چپ کروائٌں‪،‬سٌنے سے لگائٌں۔۔مگر۔۔۔‬
‫وہ جائے نماز پر بٌٹھی تھی۔۔مسز رٌان اسکا کانپتا ہوا وجود اسکی پشت سے دٌکھ سکتی تھٌں۔۔وہ کچھ کہہ رہی تھی۔۔۔ٌا‬
‫شاٌد۔۔گڑگڑا رہی تھی۔۔۔‬
‫انھوں نے کان لگا کر مزٌد غور سے سننے کی کوشش کی۔۔۔‬

‫ہللا تعالی۔۔مٌرے پٌارے ہللا تعالی۔۔۔دٌکھٌں ناں۔۔مٌں آپکے رستے پر کٌسے اجنبی بن گئی ہوں۔۔۔دٌکھٌں ناں ہللا۔۔۔مٌرے "‬
‫اپنے ہی مجھے غٌر سمجھنے لگے ہٌں۔۔۔ہللا آپ جانتے ہٌں نا۔۔۔مٌرا دل کٌسے چور چور ہوجاتا ہے انکی باتوں‪،‬انکے‬
‫روٌوں اور انکی نظروں سے۔۔۔مگر مٌں کسی سے کوئی شکوہ نہٌں کرتی ہللا۔۔۔کروں بھی کٌوں نا۔۔ٌہ تو آپکا رستہ‬
‫ہے۔۔آپکی رضا کا رستہ ہے۔۔ہللا مٌں تٌار ہوں سب برداشت کرنے کے لٌے۔۔مٌں سہہ لوں گی سب ہللا۔۔آپکی توفٌك‬
‫سے۔۔مگر ہللا پلٌٌٌز۔۔۔آپ مجھ سے راضی ہو جائٌں نا۔۔۔پلٌٌز ہللا ۔۔آپ راضی ہوجائٌں۔۔۔مٌں آپکو راضی کرنے کی کوشش‬
‫مٌں سب کو ناراض کر بٌٹھی ہوں۔۔اس بات پر ٌمٌن رکھتے ہوئے کہ ۔۔۔کہ۔۔۔آپ بہت لدردان ہٌں (سسکٌاں بلند ہوگئی‬
‫تھٌں)۔۔آپ غافل نہٌں ہٌں۔۔آپ مجھےلمحہ لمحہ تھامتے ہٌں ہللا۔۔مگر۔۔آخرت۔۔۔اگر آپ وہاں راضی نہ ہوئے مجھ سے۔۔تو‬
‫مٌں نے کٌا پاٌا ہللا۔۔۔مٌں تو خسارے مٌں پڑ جاإں گی اگر مٌں آپکو راضی نہ کر سکی۔۔۔اگر۔۔اگر۔۔اگر آپ نے مجھے‬
‫جہنم مٌں ڈال دٌا؟؟اوو ہللا پلٌٌز نہٌں۔۔نہٌں ناں ہللا۔۔مٌں۔۔مٌں اتنی کمزور۔۔ نہٌں مٌں نہٌں۔۔سہہ سکتی وہ عذاب۔۔مٌں نہٌں‬
‫سہہ سکتی آپکی ناراضگی۔۔مٌں تو۔۔ آپکی محبت اوررضا پانے کی تڑپ مٌں آپکےرستے پر گرتی پڑتی چل رہی ہوں‬
‫ہللا۔۔ہللا مٌں نہٌں سہہ سکتی وہ آگ۔۔۔مجھے معاف کردٌں۔۔مٌرا ہر گناہ‪،‬ماضی کا حال کا۔۔مستمبل کا۔۔ہر گناہ مٌرے نامہ‬
‫اعمال سے مٹا دٌں ہللا۔۔آپ لادر ہٌں مٹانے پر۔۔پلٌز۔۔مجھ سے راضی ہوجائٌں۔۔مٌرے گھر والوں سے راضی ہو‬
‫جائٌں‪،‬انکے بھی گناہ معاف کردٌں ہللا۔۔وہ انجان ہٌں۔۔۔انکے دلوں کو ہداٌت کے نور سے منور کردٌں۔۔انھٌں مٌرے دٌن‬
‫کا ساتھی بنا دٌں۔۔ہمٌں اپنی جنتوں مٌں اکٹھا کردٌنا ٌا ہللا۔۔پلٌز۔۔۔آپ المجٌب ہٌں نا۔۔دعا لبول کرتے ہٌں نا ۔۔مٌری دعا سن‬
‫لٌں۔۔مٌری پکار سن لٌں ہللا۔۔۔‬

‫)اب وہ آپس کے تعلمات کی بہتری کے لٌے رو رو کر مسنون دعا مانگ رہی تھی(‬

‫ظ َھ َر ِم ْن َھا َو َما‬ ‫ش َما َ‬


‫اح َ‬ ‫ت ِإلَى الن ْو ِر‪َ ،‬و َجنِّ ْبنَا ْالفَ َو ِ‬
‫سالَ ِم‪َ ،‬ونَ ِ ّجنَا ِمنَ الظلُ َما ِ‬ ‫ف َبٌْنَ لُلُ ْو ِبنَا‪َ ،‬وأ َ ْ‬
‫ص ِل ْح َذاتَ َب ٌْ ِننَا‪َ ،‬وا ْھ ِدنَا ُ‬
‫سبُ َل ال َّ‬ ‫اَلل ُھ َّم ا َ ِلّ ْ‬
‫الر ِح ٌْ ُم‬ ‫َّ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ُ‬
‫اجنَا‪َ ،‬وذ ِ ّرٌَّاتِنَا‪َ ،‬وتُبْ َعل ٌْنَآ اِنَّنَ أ ْنتَ الت َّوابُ َّ‬ ‫َ‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬
‫ارنَا‪َ ،‬ولل ْوبِنَا‪َ ،‬وأ ْز َو ِ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫ار ْن لنَا فِ ْى أ ْس َما ِعنَا‪َ ،‬وأ ْب َ‬
‫ص ِ‬ ‫بَطنَ ‪َ ،‬وبَ ِ‬ ‫َ‬

‫اے ہللا! ہمارے دلوں مٌں الفت ڈال دے‪ ،‬اور ہمارے آپس (کے معامالت کی)اصالح کر اور ہمٌں سال متی کے راستے‬
‫دکھا۔اور ہمٌں (گناہوں کے) اندھٌروں سے (ہداٌت کی) روشنی کی طرف نجات دے اور ہمٌں ظاہر اور چھپے ہوئے‬
‫گناہوں سے بچا اور ہمارے لٌے ہما ری سماعتوں‪ ،‬ہما ری بٌنائٌوں‪ ،‬ہما رے دلوں اور ہما ری بٌوٌوں اور ہماری اوالد‬
‫مٌں برکت دے اور ہماری توبہ لبول کر‪ ،‬بے شک تو ہی توبہ لبول کرنے واال مہربان ہے۔‬

‫")المستدرک علی الصحٌحٌن للحاکم‪،‬ج‪ 1016،1:‬صحٌح(‬


‫مسز رٌان مزٌد وہاں نہ رک سکٌں۔انکی ٹانگٌں جواب دے رہی تھٌں۔وہ کانپتے ہاتھوں سے اردگرد کی چٌزوں کو‬
‫تھامتے آگے جا کر صوفے پر جا گرٌں۔کتنے عرصے بعد‪،‬آج انکی آنکھوں سے آنسو نکل آئے تھے۔انھٌں خود سمجھ‬
‫!نہٌں آرہا تھا کہ انکے ساتھ کٌا ہورہا ہے۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"السالم علٌکم ۔۔۔کدھر ہٌں جناب؟؟ آپ تو غائب ہی ہوگئے ہٌں۔۔"‬

‫شہرٌار نے بہت خوشگوار موڈ مٌں مسکراتے ہوئے معاذ سے فون پر محبت بھرا شکوہ کٌا۔۔‬

‫"وعلٌکم السالم ورحمت ہللا۔۔ادھر ہی ہٌں دولہا بھائی۔۔۔آپ کی شادی کی تٌارٌوں مٌں مصروف۔۔"‬

‫معاذ نے بھی بھرپور انداز مٌں ہنس کرجواب دٌتے ہوئے کہا۔‬
‫جوابا شہراٌا اپنی مسکراہٹ دبا کررہ گٌا۔۔‬

‫"ھاھا اب کٌوں خاموش ہو گئے؟؟لڑکٌوں کی طرح شرم آرہی ہے کٌا؟؟"‬

‫اس نے شہرٌار کو چھٌڑتے ہوئے پوچھا۔۔‬

‫"ھاھاھا نہٌں نہٌں۔۔بس۔۔وہ۔۔۔سمجھ نہٌں آرہی تھی کہ کٌا جواب دوں"‬

‫اس نے ہنستے ہوئے کہا۔۔‬

‫"تو سٌدھا کہہ دو نا کہ شرم آگئی ہے مٌرے بھائی کو۔۔"‬

‫معذا آج فل چھٌڑنے کا موڈ مٌں تھا۔‬

‫"ااچھاااا باباااا۔۔۔آگئی شرم۔۔بسس"‬

‫شہرٌار ہنس پڑا تھا۔۔‬

‫"ھاھا اور سناإ کٌا چل رہا ہے؟؟"‬

‫"بس سٌکنڈ ٹائم پڑھائی شروع کردی ہے۔۔سوچا ڈگری مکمل کرلوں"‬

‫"ٌہ تو بہت اچھی بات ہے‪،‬ان شاءہللا اس سے آگے فائدہ ہوگا۔۔"‬

‫"ان شاءہللا۔۔"‬
‫"آچھا مٌں نے اٌک وٌلفئٌر آرگنائزٌشن جوائن کی ہے ‪،‬آج شام انکا ٌوتھ کے لٌے سٌشن ہے‪،‬تم آسکتے ہو؟"‬

‫"ضرور۔۔ٹاپک کٌا ہے؟"‬

‫"ہللا کی معرفت"‬

‫"اوہ زبردست۔۔ ان شاءہللا مٌں کوشش کرتا ہوں‪،‬تم اٌڈرٌس بھٌج دو"‬

‫"ضرور ان شاءہللا"‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ممررہ ولت پر دونوں اٌک ساتھ اس آرگنائزٌشن کی بڑی سی بلڈنگ مٌں داخل ہوچکے تھے‪،‬اس بلڈنگ کے مٌن ہال مٌں‬
‫اس سٌشن کا اہتمام کٌا گٌا تھا‪،‬شہرٌار پہلی مرتبہ اٌسے کسی اسالمی سٌشن مٌں آٌا تھا‪،‬اسے اچھا لگا کہ دٌن کے لٌے‬
‫بھی اتنے بڑے لٌول پر وٌل آرگنائزڈ طرٌمے سے تمرٌب کا اہتمام کٌا گٌا ہے‪،‬وہاں بوفرز پر اسالمک اناشٌد چل رہی‬
‫تھٌں جنکی آواز پوری بلڈنگ مٌں گونج رہی تھی۔۔اٌک الگ ہی اٌمانی ماحول تھا وہاں‪،‬انتظامٌہ بہت خوشگوار طرٌمے‬
‫سے آنے والوں کو وٌلکم کررہی تھی۔اس سے پہلے شہرٌار نے ٌونٌورسٹٌز مٌں ہونے والی پارٹٌز اور گٌڈرنگز کے‬
‫لٌے ہی اتنی شاندار ارٌنجمنٹس دٌکھے تھے‪،‬مگر ٌہاں۔۔آنے واال ہر نوجوان اس اٌمانی ماحول سے متاثر ہورہا تھا۔۔وہ‬
‫لوگ ہال مٌں داخل ہو کر اپنی ممرر کردہ سٌٹس نمبرز دٌکھتے ہوئے اپنی جگہ پر جا بٌٹھے۔۔‬
‫سٌشن کا آغاز بہت ہی خوبصورت تالوت سے ہوا تھا‪،‬سورت الدھر کی تالوت کی گئی تھی‪،‬جسے سن کر شہرٌار کے‬
‫دل مٌں اٌک امنگ اٹھی کہ کاش۔۔۔وہ بھی اتنی خوبصورت طرٌمے سے تالوت کر سکتا۔۔چند اور تعارفی باتوں کے بعد‬
‫"اس سٌشن کا بالاعدہ آغاز ہوا‪،‬جس کا ٹاپک تھا "اپنے رب کی معرفت‬

‫سٹٌج پر خطاب کرنے واال شخص نوجوان تھا جسکی عمر کوئی ‪ 38،35‬سال ہو گی‪،‬اسکے چہرے پر سجی داڑھی‬
‫اسکی پرسنٌلٹی کے رعب مٌں مزٌد اضافہ کررہی تھی‪،‬سالم دعا اور تعارف کے بعد اس نے اپنے ٹاپک کا آغاز کٌا۔۔‬

‫مٌرے پٌارے بھائٌوں اور بٌٹوں‪،‬آج ہم اٌک اٌسے ٹاپک پر بات کرنے جارہے ہٌں‪،‬جو ہماری روح کی بنٌادی ضرورت "‬
‫ہونے کے ساتھ ساتھ آج ہمارے ولت کی بھی بہت بڑی ضرورت بن گئی ہے‪،‬آپ سب ہر طرف مختلف باتٌں سنتے ہوں‬
‫گے‪،‬ہر طرف شکوے اور تنمٌدوں کے بازار گرم ہٌں‪،‬ہر طرف انھی باتوں پر تبصرہ ہورہا ہے کہ کرپشن بہت‬
‫ہے‪،‬خٌانت اور جھوٹ‪،‬بے اٌمانی اور دھوکہ دہی‪،‬شرک‪،‬بدعات‪،‬لتل و غارت‪،‬بے سکونی غرض ہر برائی اس معاشرے‬
‫مٌں پنپ رہی ہے!!تبصرے کرنے والے بہت ہٌں۔۔مٌں اور آپ بھی ان مٌں شامل ہٌں۔۔مگر۔۔آج اس مجلس مٌں ہم‬
‫معاشرے کی ان تمام برائٌوں کا سبب جاننے کی کوشش کرٌں گے کہ ہر انسان ٌہ جاننے کے باوجود کہ کٌا گناہ ہے‬
‫اور کٌا غلط‪،‬پھر بھی ہللا سے نہٌں ڈرتا‪،‬باز نہٌں آتا۔۔اس سبکی وجہ ہے "دٌن کے علم سے دوری‪،‬اور سب بڑھ کر‪،‬‬
‫!!اپنے رب کی معرفت سے دوری‬

‫ٌہی سب چٌزٌں جب کسی معاشرے کے لوگوں کے اندر جڑ پکڑ جائٌں تو وہ معاشرہ زوال کی انتہاإں کو چھونے لگتا‬
‫ہے۔۔ٌہ وہ ممام ہے جہاں ہم جاتے جا رہے ہٌں‪،‬ہللا ہم سب کو اپنی امان مٌں رکھٌں‪،‬خداخوفی کا نہ ہونا دراصل‪،‬ہللا کی‬
‫معرفت سے جہالت کی نشانی ہے‪،‬ہم سب چاہتے ہٌں کہ ہم اچھے بن جائٌں‪،‬ہم ہللا کے پسندٌدہ بن جائٌں‪،‬ہم سب کی موت‬
‫اٌمان کی حالت مٌں ہو اور ہم بغٌر حساب کے جنت مٌں جائٌں‪ٌ،‬ہ سب بالکل ہوسکتا ہے ان شاءہللا العزٌز‪،‬مگر اسکے‬
‫لٌے سب سے پہال علم توحٌد کا علم ہے‪،‬توحٌد پر اٌمان النا ہے‪،‬اس رب کو جاننا ہے اسکو پہچاننا ہے تاکہ اس سے‬
‫محبت کی جا سکے۔۔اور پھر اسکی مرضی کے مطابك زندگی گزاری جا سکے۔۔ہللا کی لسم‪ ،‬اسکی معرفت ہی اسکی‬
‫بندگی کو آسان کردٌتی ہے۔۔‬
‫تو مٌں آپ سب سے سوال کرتا ہوں؟ وہ کون کون سے طرٌمے ہٌں جنکے ذرٌعے ہم اپنے رب تعالی کو پہچان سکتے‬
‫!!کٌجئٌے جو بھی جواب ذہن مٌں آرہا ہے ‪ hand raise‬ہٌں؟؟؟جی‬

‫لرآن کے ذرٌعے۔۔۔اسکی کائنات پر غوروفکر کرکے۔۔رب کے کالم کو سمجھ کر۔۔۔رسول ﷺ کے معموالت سے۔۔ہللا‬
‫والوں کی صحبت سے۔۔۔ہللا کے ناموں کا علم لے کر؟؟‬

‫)آڈٌنس مٌں بٌٹھے نوجوان اٌک کے بعد اٌک جواب دے رہے تھے(‬

‫جی بالکل۔۔ٌہی سب رستے ہٌں جن کے ذرٌعے ہم ہللا کو پہچان سکتے ہٌں‪،‬اسے جان سکتے ہٌں‪،‬دٌکھٌں۔۔کسی سے‬
‫محبت کے لٌے اسے جاننا ضروری ہے نا۔۔وٌسے ہی رب کی محبت کے لٌے بھی اسے جاننا ضروری ہے۔۔‬

‫مٌں‪،‬مٌں آپکو امام ابن المٌم رحمہ ہللا کے چند الفاظ سناوں گا‪،‬کہ ہمارے سلف صالحٌن کٌسے )‪ (talk‬تو آج کی اس ٹاک‬
‫ہللا کو پہچانتے تھے۔۔‬

‫امام ابن المٌم رحمہ ہللا کہتے ہٌں‪،‬‬

‫انسان پٌدا ہوا تو اس کی فطرت مٌں اٌک نور بھرا گٌا۔ ٌہی زمٌن پر زندگی اور ہداٌت کا اصل سبب ہے۔ اس نور کی‬
‫امانت انسان کی فطرت کو سونپی گئی۔ مگر چونکہ ٌہ انسان کی درماندگی کا تنہا عالج نہ تھا‪ ،‬سو اسے جال دٌنے کو‬
‫آسمان سے اٌک اور نور اور اٌک روح انبٌاءکے جلو مٌں اتری‪ ،‬جسے فطرت اپنے سابمہ نور کی مدد سے پالٌتی رہی۔‬
‫تب نبوت کی ضوفشانی سے فطرت کی مشعلٌں جل اٹھٌں۔ فطرت کے نور پر وحی کا نور! نور علی نور!‪....‬پھر کٌا‬
‫تھا!؟ دل روشن ہوئے۔ چہرے دمکنے لگے۔ پثرمردہ روحوں کو زٌست کی تازگی ملی۔ جبٌن نٌاز مٌں تڑپتے سجدے‬
‫حمٌمت بندگی سے آشنا ہوئے۔ آسمان کی روشنی سے دل خٌرہ ہوئے تو پھر زمٌن کے لمممے جلنے نہ پائے۔ اٌک‬
‫بصٌرت تھی کہ دل کی آنکھ چشم ظاہر سے آگے دٌکھنے لگی۔ ٌمٌن کا نور اٌمان کے سب حمائك منکشف کرنے لگا۔‬
‫پھر دل تھے گوٌا رحمن کے عرش کو پورے جہان سے اوپر دٌکھتے ہٌں۔ اس عرش کے اوپر انکے رب نے استوا‬
‫فرما رکھا ہے۔ ہو بہو جٌسے اسکی کتاب اور اسکے رسول نے خبر دی ہے۔ وہ اس عرش عظٌم کے اوپر سے اپنے‬
‫رب کو آسمان و زمٌن مٌں فرماں روا پاتے ہٌں۔ جو وہٌں سے حکم صادر فرماتا ہے۔ مخلوق کو چالتا ہے۔ روکتا اور‬
‫ٹوکتا ہے۔ بے حد و حساب خلمت کو وجود دئٌے جاتا ہے۔ پھر ہر اٌک کو کھالتا اور رزق دٌتا ہے۔ مارتا اور جالتا ہے۔‬
‫فٌصلے کرتا ہے جنکا کوئی حساب نہٌں۔ کوئی فٌصلہ نہٌں جو اس عرش کے اوپر سے صادر ہو پھر دنٌا مٌں الگو نہ‬
‫ہو پائے وہ کسی کو عزت و تمکنت دے۔ تو کسی کو ذلت و رسوائی۔ رات پلٹتا ہے تو دن الٹتا ہے۔ گردش اٌام مٌں بندوں‬
‫کے دن بدلتا ہے۔ تخت الٹتا ہے„ سلطنتٌں زٌر و زبر کرتا ہے اٌک کو التا ہے تو دوسرے کو گراتا ہے۔ فرشتے پروں‬
‫کے پرے„ حکم لٌنے کو اسکے حضور چڑھتے ہٌں۔ لطار اندر لطار حکم لے لے کر نازل ہوئے جاتے ہٌں۔ احکامات‬
‫ہٌں کہ تانتا بندھا ہے۔ آٌات اور نشانٌوں کی بارش ہوئی جاتی ہے۔ اسکے فرمان کو اس کی مرضی کی دٌر ہے کہ نافذ‬
‫ہوا جاتا ہے۔ وہ جو چاہے„ وہ جٌسے چاہے۔ وہ جس ولت چاہے„ جس رخ سے چاہے„ ہو جاتا ہے۔ نہ کوئی کمی ممکن‬
‫ہے نہ بٌشی„ تاخٌر ہو سکتی ہے نہ تمدٌم۔ اسی کا حکم چلتا ہے آسمانوں کی پنہائٌوں مٌں زمٌن کی تنہائٌوں مٌں۔ روئے‬
‫زمٌن سے پا تال تک„ وہ ہر لمحہ ہر نفس کا فٌصلہ کرتا ہے۔ ہر سانس کا فٌصلہ ہوتا ہے„ ہر لممے ہر نوالے کا فٌصلہ‬
‫ہوتا ہے۔ ہر نٌا دن„ ہر نئی صبح اور نئی شام„ وہ چاہے تو دٌکھنا نصٌب ہوتی ہے۔ بحرو بر کا ہر ذی روح اسکا رہٌن‬
‫التفات ہے۔ جہان کے ہر کونے ہر ذرے کی لسمت ہر لمحہ طے ہوتی ہے۔ پورے جہان کو وہ جٌسے چاہے الٹتا اور‬
‫پلٹتا ہے۔ پھٌرتا اور بدلتا ہے۔ ہر چٌز کو علم سے محٌط ہے۔ ہر چٌز کو گن گن کے شمار رکھتا ہے۔ اسکی رحمت اور‬
‫حکمت کو ہر چٌز پہ وسعت ہے۔ وہ جہان بھر کی آوازٌں بآسانی سن لٌتا ہے۔ کٌسی کٌسی زبانٌں ہونگی؟ کٌسی کٌسی‬
‫فرٌادٌں ہونگی؟ مگر وہ زمٌن و آسمان کے ہر کونے سے ہر لمحہ اٹھنے واال ٌہ مسلسل شور سنتا جاتا ہے۔ اس آہ‬
‫وفغاں مٌں ہر اٌک کی الگ الگ سنتا ہے اور صاف پہچان جاتا ہے ان سب کی بٌک ولت سنتا ہے اور کسی اٌک سے‬
‫غافل نہٌں!!۔ پاک ہے اس سے کہ التجائوں کے ازدحام مٌں اسکی سماعت کبھی چوک جائے۔ ٌا حاجتمندوں کی آہ و‬
‫فرٌاد مٌں کبھی جواب دٌنا اسکو مشکل پڑ جائے۔ اسکی نگاہ محٌط ہر چٌز دٌکھتی ہے۔ وہ رات کی تارٌکی مٌں„‬
‫اندھٌری چٹان پر„ سٌاہ چٌونٹی کے لدموں کی آہٹ پا لٌتا ہے۔ ہر غٌب اسکے لئے شہادت ہے۔ کوئی راز اس کے لئے‬
‫راز نہٌں وہ پوشٌدہ سے پوشٌدہ تر کو جان لٌتا ہے۔ اسے وہ ہر راز معلوم ہے جو لبوں سے کوسوں دور ہو۔ جو دل کے‬
‫گہرے کنوٌں مٌں دفن ہو ٌا خٌال کی آہٹ سے بھی پرے ہو۔ بلکہ وہ راز وجود پانے سے پہلے اسے معلوم ہوتا ہے کہ‬
‫کب اور کٌسے وہ اس دل مٌں وجود پائے گا۔‬

‫تخلٌك اس کی „ حکم اسکا۔ ملک اسکا„ حمد اسکی۔ دنٌا اسکی„ آخرت اسکی۔ نعمت اسکی„ فضل اسکا۔ تعرٌف اسکی„‬
‫شکر اسکا۔ بادشاہی اسکی„ فرمانروائی اسکی۔ حمد و ستائش اسکی‪ ،‬التدار اسکا۔ ہر خٌر اسکے ہاتھ مٌں۔ ہر چٌز پلٹے تو‬
‫اسی کی طرف„ اسکی لدرت ہر چٌز پر محٌط‪ ....‬کہ کچھ اس سے ماورا نہٌں۔ اسکی رحمت ہر چٌز سے وسٌع ہے۔ ہر‬
‫نفس اسکی نعمت کے بار سے دبی ہے„ پر شکر سے ٌوں عاجز کہ اس عاجزی کے اظہار کو بندگی کی معراج‬
‫!!جانے۔‬

‫ضۚ ُك َّل ٌَ ۡو ٍم ھ َُو فِى ش َۡؤ ٍ۬ ٍن (الرحمن ‪ٕ۵‬‬


‫ت َوٱ ۡأل َ ۡر ِ‬ ‫)ٌَ ۡسـَٔلُهُ ۥ َمن فِى ٱل َّ‬
‫س َمـ َوٲ ِ‬

‫زمٌن اور آسمانوں کی ہر مخلوق اٌک اسی کی سوالی ہے۔ ہر آن وہ نئی شان مٌں ہے“۔ ”‬

‫وہی گناہگاروں کو معاف کرے۔ غمزدوں کو آسودہ کرے۔ اضطراب کو چٌن مٌں بدلے۔ وہ چاہے تو چنتہ کو بے چنتا‬
‫کر دے۔ درماندوں کو وہی فٌض بخشے„ فمٌروں کو تونگری دے تو امٌروں کو فالے دکھا دے۔ جاہلوں کو سکھائے تو‬
‫بے علموں کو پڑھائے۔ گمراہوں کو سدھائے تو بھٹکے ہوئوں کو سجھائے۔! دکھی کو سکھ دے تو وہ۔ اسٌروں کو لٌد‬
‫کی ظلمت سے چھڑائے تووہ۔ عرش پر سے وہ زمٌن کے بھوکوں کو کھالئے۔ پٌاسوں کو پالئے۔„ ننگوں کو پہنائے۔‬
‫بٌماروں کو شفا ٌاب کرے۔ آفت زدوں کو نجات دے۔ تائب کو بارٌاب کرے۔ نٌکی اور پارسائی کا جواب نوازشوں کی‬
‫بارش سے دے۔ وہی مظلوم کی نصرت کرے۔ ظالم کی کمر توڑے۔ ناتوانوں کا بوجھ سہارے۔ اپنے بندوں کے عٌب‬
‫بندوں سے چھپالے۔ دلوں کے خوف دور کرے اور اپنے بندوں کا بھرم رکھے۔ امتوں اور جماعتوں مٌں سے کسی کو‬
‫بلند کرے تو کسی کو پست!۔‬
‫وہ کبھی نہٌں سوٌا„ نہ سونا اسکو الئك ہے! وہ اپنی رعٌت کا ہمہ ولت نگران ہے۔ وہ کسی کو عزت دٌے جاتا ہے تو‬
‫کسی کو ذلت۔ رات کے اعمال دن سے پہلے اسکی جانب بلند ہوئے جاتے ہٌں اور دن کے اعمال رات سے پہلے۔ اسکا‬
‫حجاب اٌک نور بٌکراں ہے۔ جسے وہ ہٹا دے تو اسکے رخ کا نور ہر چٌز بھسم کر دے۔ اسکا دست کشادہ اور فراخ‬
‫ہے ۔ جو خرچ کرنے اور لٹانے سے کبھی تنگ ہونے کا نہٌں! وہ صبح شام لٹاتا ہے۔ جب سے مخلوق پٌدا ہوئی وہ‬
‫!لٹائے جاتا ہے۔ پر اسکے ہاں کمی آنے کا سوال نہٌں‬

‫بندوں کے دل اور پٌشانٌاں اسکی گرفت مٌں ہٌں۔ جہاں بھر کی زمام اسکے لضاو لدر سے بندھی ہے۔ روز لٌامت‬
‫پوری زمٌن اسکی اٌک مٹھی ہو گی تو سارے کے سارے آسمان لپٹ کر اسکے دست راست مٌں آ رہٌں گے۔ وہ اپنے‬
‫اٌک ہاتھ مٌں سب آسمانوں اور زمٌن کو پکڑ لے گا۔ پھر انکو لرزائے گا پھر فرمائے گا۔ ” مٌں ہوں بادشاہ! مٌں ہوں‬
‫!“شہنشاہ! دنٌا کہٌں نہ تھی تو مٌں نے بنائی۔ مٌں ہی اسکو دوبارہ تخلٌك کرتا ہوں‬

‫کوئی گناہ اتنا بڑا نہٌں کہ وہ معاف نہ کر پائے„ بس دٌر ہے تو پشٌمانی کی! کوئی حاجت نہٌں جسے پورا کرنا اس کے‬
‫بس سے باہر ہو جائے„ بس دٌر ہے تو سوال کی! زمٌن و آسمان کی اول و آخر سب مخلولات„ سب انس و جن„ کبھی دنٌا‬
‫کے پارسا ترٌن شخص جتنے نٌک دل ہو جائٌں„ اسکی بادشاہت اور فرمانروائی اتنی بڑی ہے کہ اس سے ذرہ بھر بھی‬
‫نہ بڑھے۔ اور اگر ٌہ سب مخلولات„ سب انس و جن دنٌا کے کسی بدکار ترٌن شخص جتنے کوڑھ دل ہو جائٌں تب‬
‫اسکی فرمانروائی مٌں ذرہ بھر فرق نہ آئے! اگر زمٌن و آسمان کی اول و آخر سب مخلولات„ سب انس و جن„ سب زندہ‬
‫و مردہ کسی مٌدان عظٌم مٌں مجمع لگا کر اس سے سوال کرنے لگٌں„ پھر اٌک اٌک اسکے در سے من کی مراد پاتا‬
‫جائے„ تب اسکے خزانوں مٌں ذرہ بھر کمی آنے کا تصور نہٌں! روئے زمٌن کا ہر شجر جو کرہ ارض پہ آج تک پاٌا‬
‫گٌا ٌا رہتے دم تک وجود پائے۔ الالم کی صورت اختٌار کرے„ سمندر‪ ....‬جسکے ساتھ سات سمندر اور ہوں‪....‬‬
‫روشنائی بنٌں„ پھر لکھائی شروع ہو تو ٌہ للمٌں فنا ہو جائٌں„ ٌہ روشنائی ختم ہو جائے „ مگر خالك کے کلمات ختم‬
‫ہونے مٌں نہ آئٌں! اسکے کلمات ختم بھی کٌسے ہوں جنکی کوئی ابتدا ہے نہ انتہا! جبکہ سب مخلولات ابتدا اور انتہا کی‬
‫اسٌر ہٌں۔ سو ختم ہو گی تو مخلوق! فنا ہو گی تو مخلوق! خالك کو کو ئی فنا ہے نہ زوال!!۔‬

‫وہ اول ہے جس سے پٌشتر کچھ نہٌں! وہ آخر ہے جس کے بعد کچھ نہٌں! وہ ظاہر ہے جس سے اوپر کچھ نہٌں! وہ‬
‫باطن ہے جس سے پرے کچھ نہٌں! وہ بلند ہے! وہ پاک ہے! ذکر ہو تو بس اسی کا! عبادت ہو تو اٌک اسی کی ! حمد ہو‬
‫تو اسی کی! شکر ہو تو اسی کا۔ فرٌاد رسی اٌک اسی کی شان ہے۔ وہ شہنشاہ مہربان ہے! سوال پورا کرنے مٌں کوئی‬
‫اس سے بڑھ کر فٌاض نہٌں! لدرت انتمام رکھ کر بے پروائی سے بخش دٌنا اسکو انتمام لٌنے سے عزٌز تر ہے۔ اک‬
‫وہی ہے جس کے در سے تہی دست لوٹ آنا محال و مستحٌل ہے۔ وہی ہے جو انتمام بھی لے تو عادل ترٌن ہو۔ اسکا حلم‬
‫و بردباری کبھی العلمی کا نتٌجہ نہٌں! اسکا عفو و مغفرت کسی بے بسی پر مبنی نہٌں! وہ بخشش کرے تو اپنے عزت‬
‫و جالل اور تمکنت کی بنا پر ۔ کسی کو دٌنے سے انکار کرے تو اپنی حکمت و دانائی کی بنا پر۔ وہ کسی کو دوست‬
‫رکھے تو محض اپنے احسان سے„ اور عزٌز جانے تو صرف اپنی رحمت سے!!۔‬
‫بندوں کا اس پر کوئی حك ہے نہ زور۔ پر وہ خود ہی بے پاٌاں مہربان ہے! کوئی محنت اسکے حضور اکارت نہ ہو‬
‫پائے۔ وہ کسی کو عذاب دے تو اسکے عدل کا تماضا ہو۔ کسی پر مہربان ہو تو محض اپنے فضل سے! اسکا نام کرٌم‬
‫ہے۔ اسکا کرم وسٌع ہے„ اور اسکی رحمت اسکے غضب پہ بھاری ہے۔‬
‫وہ بادشاہ مطلك ہے۔کوئی اسکا شرٌک نہٌں ۔ وہ تنہا و ٌکتا ہے„ کوئی اسکا ہمسر نہٌں! وہ غنی و الزوال ہے۔ کوئی‬
‫اسکا پشتبان اور سہارا نہٌں! وہ صمد اور بے نٌاز ہے۔ کوئی اسکی اوالد نہٌں„کوئی شرٌک حٌات نہٌں! وہ بلند و عظٌم‬
‫ہے„ کوئی اسکا شبٌہ نہٌں„ کوئی ہم نام و ہم صفت نہٌں! اسکے رخ انور کے سوا ہر چٌز ہالک ہو جانے والی ہے۔‬
‫اسکی بادشاہت کے سوا ہر ملک کو زوال آنا ہے۔ اسکے سائے کے سوا ہر سائے کو سمٹ جانا ہے۔ اسکے فضل کے‬
‫سوا ہر فضل کو فنا ہے۔ اسکی اطاعت بھی اسکے اذن اور اسکے فضل کے بنا ممکن نہٌں! اسکی اطاعت ہو تو وہ لدر‬
‫دان ہوتا ہے! نافرمانی ہو تو درگزر اور بخشش سے مہربان ہوتا ہے۔ وہ کبھی پکڑلے تو عدل ہو گا۔ وہ بخش دے تو‬
‫فضل ہو گا۔ وہ انعام مٌں خلد برٌں سے نواز دے تو احسان ہو گا!! وہ سب سے لرٌب گواہ ہے۔ وہ سب سے نزدٌک‬
‫محافظ ہے۔ چاہے تو دل کے ارادوں مٌں حائل ہو جائے! پٌشانٌوں سے پکڑ لٌتا ہے۔ اٌک اٌک بات لکھتا ہے۔ لدم کا ہر‬
‫نشان محفوظ کئے جاتا ہے۔ ہر نفس کی اجل لکھتا ہے۔ ہر چٌز کی مٌعاد رکھتا ہے۔ سٌنوں مٌں چھپے دل اسکے لئے‬
‫کھلی کتاب ہٌں۔ کوئی راز اسکے لئے راز نہٌں۔ ہر غٌب اسکے لئے شہادت ہے۔ بڑی سے بڑی بخشٌش بس اسکے کہہ‬
‫دٌنے پر مولوف ہے۔ اسکا عذاب اسکے لول کے اشارے کا منتظر ہے۔ کائنات مٌں ہر امر کو اسکے ‟کن„ کی دٌر ہے۔‬
‫!پھر وہ جو کہہ دے سو ہو جاتا ہے‬

‫)إِنَّ َما ٓ أَمۡ ُرہُ ۥۤ إِذَآ أ َ َرا َد ش ٌَۡـًٔا أَن ٌَمُو َل لَهُ ۥ ُكن فٌََ ُكونُ (ٌس‪۲ٕ:‬‬

‫سو جس دل پر اسکے معبود کی صفات ٌوں جلوہ گر ہوں„جس للب مٌں لرآن کا ٌہ نور ٌوں جلوہ افروز ہو اسکی دنٌا‬
‫مٌں کسی اور کا دٌا کٌونکر جلتا رہے؟ اسے امٌد کی کرن کسی اور روزن سے کٌونکر ملے!؟ پھر مخلوق اس کی نگاہ‬
‫مٌں کٌونکر جچے!؟ بھروسہ! اٌمان کی ٌہ حمٌمت لفظوں سے کہٌں بلند ہے۔ خٌال کی پہنچ سے کہٌں اوپر ہے۔ بس اسکا‬
‫ذکر ہی اس دل کو بمعہ نور کرتا ہے۔ چہروں کی تمازت اسی کے دم سے ہے۔ پٌشانٌاں روشن ہونگی تو اس کی بدولت!‬
‫دنٌا مٌں ٌہی نور اس بندے کی متاع عزٌز ہے جو بندگی کا خوگر ہو۔ ٌہی روشنی اسکی برزخ اور حشر کا توشہ ہے۔‬
‫جس دل مٌں لرآن کا ٌہ چراغ جلے„ اور جس لدر جلے„ اسکی زبان اور سٌرت دنٌا کو اتنا ہی روشن کرے گی۔ ظلمتوں‬
‫کی رو سٌاہی اسی روشنی سے دھلے گی۔ دنٌا مٌں ٌہی چراغ جلٌں گے تو روشنی ہو گی„ ٌہی روشنی پھر آخرت مٌں‬
‫دلٌل و برھان ہو گی اٌسے مومن بھی ہٌں جنکے اعمال سوئے عرش بلند ہوں تو سورج کی مانند روشن ہوں۔ پھر جب‬
‫روح اپنا جسد چھوڑ کر اس کے حضور بارٌاب ہونے کو آسمانوں مٌں چڑھے تو فضائٌں اسکی راہ مٌں روشن ہوتی‬
‫‪....‬جائٌں۔ اور جو لٌامت کے روز اس روشن چہرے کو روپ ملے گا وہ تو پھر نظارئہ خالئك ہو گا‬

‫!اے ہللا ! بس تجھی سے امٌد ہے اور تجھی پر بھروسہ‬


‫ماخوذ از‪ :‬الوابل الصٌب من الکلم الطٌب۔(‬

‫)طبع دارالبٌان للتراث ص ‪٨۲‬۔‪ٔ۵‬‬

‫ٌہ خوبصورت الفاظ سناتے سناتے اس نوجوان کی آواز بھرا چکی تھی‪،‬ہال مٌں بٌٹھے ہر شخص کی آنکھ نم تھی‪،‬پٌشانی‬
‫پر ندامت و عاجزی عٌاں تھی‪،‬ہر شخص گوٌا خود پر شرمندہ تھا۔۔کہ اس نے رب کو اب تک جانا ہی کتنا تھا۔۔۔اسکی‬
‫لدر ہی کتنی کی تھی۔۔صدٌوں سال پہلے اٌک نٌک شخص کے خلوص سے لکھے گئے الفاظ۔۔صدٌوں بعد لوگوں کو رال‬
‫رہے تھے‪،‬دلوں کو ہال رہے تھے۔۔۔سٌشن ختم ہوا ہی تھا۔۔‬
‫کہ ٌکاٌک آڈٌنس مٌں سے اٌک نوجوان لڑکا کھڑا ہوا۔۔اسکی آنکھٌں بہہ رہی تھٌں۔۔‬

‫مٌں ٌہاں آنے سے پہلے تک‪ ،‬اٌتھٌسٹ (ملحد)تھا‪ ،‬مٌں اٌک سو کالڈ مسلمان گھرانے مٌں پٌدا ہوا تھا‪،‬مگر۔۔کسی نے "‬
‫مجھے مٌرے خالك کی معرفت نہٌں کروائی‪،‬مٌں اپنے گھر والوں سے سوال پوچھا کرتا تھا اور وہ مجھے چپ کروادٌا‬
‫کرتے تھے۔۔جٌسے جٌسے مٌں بڑا ہوتا گٌا‪،‬کچھ ٌونٌورسٹی اور کچھ صحبت کے اثر سے مٌں اسی بات پر جم گٌا کہ‬
‫جو نظر نہٌں آتا وہ خدا کٌسے ہوسکتا ہے؟؟مجھ سے سب بڑی غلطی ٌہ بھی ہوئی کہ مٌں نے اس خالك کے لرآن کو‬
‫سمجھ کر نہٌں پڑھا۔اسکو اہمٌت ہی نہٌں دی۔مگر ہللا کی لسم۔۔ مٌں جانتا ہوں‪،‬الحاد کے اب تک کے سفر مٌں‪،‬مٌری روح‬
‫نے اذٌت کے سوا کچھ نہٌں پاٌا‪،‬آج مٌرے دوست کے زور دٌنے کی وجہ سے مٌں اسکے ساتھ ٌہاں آٌا کہ شاٌد‪،‬مجھے‬
‫مٌرے سوالوں کے جواب مل جائٌں‪،‬جنکی کھوج شاٌد مٌں اب روک چکا تھا۔۔۔مگر ان الفاظ نے‪،‬ہللا کے اس خوبصورت‬
‫تعارف نے۔۔۔مٌرے دل کو جھنجھوڑ دٌا ہے‪،‬گوٌا مٌری روح پکار اٹھی ہے کہ۔۔۔"ٌہی حك ہے"۔۔ہاں۔۔مٌں اسالم لبول کرتا‬
‫ہوں۔۔۔‬

‫سولُه ُ‬ ‫أَ ْش َھ ُد ا َْٔن َال ِٕالَهَ ا َِّٕال َّ‬


‫ّٰللاُ َوأَ ْش َھ ُد ا ََّٔن ُم َح َّمدًا َع ْب ُدہُ َو َر ُ‬

‫)مٌں گواہی دٌتا ہوں کہ ہللا کے سوا کوئی معبود نہٌں اور مٌں گواہی دٌتا ہوں کہ دمحم ﷺ اسکے بندے اور رسول ہٌں(‬

‫اس نے شہادت کی انگلی بلند کرتے ہوئے سسک کر کانپتی ہوئی آواز مٌں کہا۔۔‬
‫پورے ہال مٌں تکبٌر کی آواز گونج اٹھی تھی۔۔سب بہتی آنکھوں سے اس نوجوان لڑکے کو اٹھ اٹھ کر گلے لگا رہے‬
‫تھے۔۔‬
‫شہرٌار کا دل کررہاتھا کہ وہ سسکٌوں سے روئے۔۔۔مگر کس لٌے؟؟اپنی نوجوان نسل کے ہللا کی معرفت سے جاہل‬
‫ہونے پر ٌا اپنی غفلت پر؟؟؟‬
‫وہ معاذ سے اجازت لٌتا ہوا تٌزی سے باہر نکل گٌا۔۔مگر اب کی بار۔۔اٌک نئے عزم سے‪،‬خود سے اٌک عھد کرتے‬
‫!!!ہوئے۔۔کہ اب وہ اپنی زندگی کو ضائع نہٌں کرے گا۔۔اب وہ غفلت مٌں نہٌں رہے گا‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے‬

‫لسط نمبر‪36‬‬

‫شادی کے دن لرٌب آرہے تھے۔۔فاطمہ کی ٹٌنشن مٌں اضافہ ہوتا جا رہا تھا‪،‬کٌا اس بار بھی مجھے وہاں نہٌں جانے دٌں‬
‫گے؟؟ ٌہ ڈر‪ٌ،‬ہ خوف اسے پرٌشان کا کررہا تھا‪،‬اس نے تو اپنے بھائی کی شادی کے اتنے خواب دٌکھے تھے‪،‬زندگی‬
‫اٌسے موڑ بدلے گی‪،‬اس نے کبھی نہٌں سوچا تھا۔۔‬
‫وہ ابھی وضو کرکے ہی نکلی تھی۔۔انھی سوچوں مٌں گم اپنے دوپٹے کو سر پر لپٌٹ رہی تھی کہ اسکی نظر شٌشے‬
‫مٌں پڑی۔۔‬
‫اس کا رنگ پہلے کی نسبت پٌال ہوتا جا رہا تھا‪،‬وہ کمزور ہو گئی تھی۔۔اٌک لمحے کو اسے خود پر ترس آٌا تھا۔۔مگر‬
‫اس نے سر جھٹک کر آگے بڑھ کر اپنا لرآن اٹھا لٌا۔۔‬

‫"آج ان شاءہللا مٌں ماما سے فائنل بات کروں گی‪"،‬‬

‫ٌہ سوچتے ہوئے اس نے اپنا سبك نکاال تاکہ آجکی تالوت کرسکے۔۔‬
‫وہ اعوذ باہلل پڑھتے ہوئے بٌڈ پر بٌٹھ گئی۔۔اور لرآن کھول لٌا‪،‬آج کی تالوت سورت طه سے شروع ہونی تھی۔۔‬
‫الر ِح ٌۡ ِم‬ ‫بِ ۡس ِم ّٰللاِ َّ‬
‫الر ۡحم ِن َّ‬
‫شروع کرتی ہوں ہللا تعا لی کے نام سے جو بڑا مہربان نہاٌت رحم واال ہے ۔‬

‫)رحمان۔۔بہت مہربان۔۔آپ سے آپکی رحمت مانگتی ہوں ہللا۔۔اس نے دل مٌں کہا(‬

‫ۤ‬
‫ک ۡالمُ ۡرانَ ِلت َۡشمی ۙ﴿ٕ﴾‬
‫َم ۤا اَ ۡنزَ ۡلنَا َعلَ ٌۡ َ‬

‫"ہم نے ٌہ لرآن تم پر اس لئے نہٌں اتارا کہ تم مشمت مٌں پڑ جاإ۔ "‬

‫مشمت۔۔۔اسکی آنکھوں سے آنسو نکل آئے‪،‬ہللا ٌہ لرآن تو دل کو راحت دٌتا ہے‪،‬مگر اس پر عمل کرنے پر لوگ بہت (‬
‫زندگی کو بہت مشکل بنا دٌتے ہٌں‪،‬مگر آپ نے تو اسے اس لٌے زندگی آسان کرنے کے لٌے نازل کٌاہے‪،‬ہاں‪،‬مٌں جب‬
‫جب اس مشمت مٌں پڑی آپ کے لرآن نے مجھے حوصلہ دٌا‪،‬اس مشمت سے نکاال‪،‬بے شک آپکی بات حك ہے‪ٌ،‬ہ لرآن‬
‫)آسانٌاں دٌنے کے لٌے آٌا ہے‬

‫ا َِّال ت َۡذ ِک َرة ً ِلّ َم ۡن ٌَّ ۡخشی ۙ﴿ٖ﴾‬

‫"بلکہ اس کی نصٌحت کے لئے جو (ہللا سے) ڈرتا ہے۔ "‬

‫کو‪،‬کس کو رٌمائنڈر دٌتا ہے ٌہ لرآن؟ جو ‪reminder‬اس نے فورا حاشٌے مٌں دٌکھا‪ ،‬تذکرہ کہتے ہٌں ٌاد دہانی کو‪(،‬‬

‫کرتا ہے‪،‬وہ ‪motivate‬خشٌعت رکھتا ہو‪ ،‬خشٌعت‪ :‬اس خوف کو کہتے ہٌں جو انسان کو عمل کے لٌے ابھارتا ہے‪،‬‬
‫خوف جو کسی کی عظمت کی وجہ سے دل مٌں آتا ہے‪،‬کٌا لرآن مٌرے لٌے رٌمائنڈر ہے؟کٌا ٌہ مجھے عمل کرنے پر‬
‫ابھارتا ہے؟؟اس نے خود سے سوال کٌا‪،‬ہاں الحمدہلل‪ٌ،‬ہ مجھے رٌمائنڈرز دٌتا ہے ہللا‪،‬جب جب مجھے ضرورت پڑتی‬
‫)کرتا ہے‪،‬الحمدہلل کثٌرا۔۔اسکا دل تشکر سے بھر گٌا تھا۔۔ ‪ motivate‬ہے‪ٌ،‬ہ مجھے‬

‫ت ۡالعُلی ؕ﴿‪﴾۱‬‬ ‫ت َۡن ِز ٌۡ ًال ِ ّم َّم ۡن َخلَكَ ۡاالَ ۡر َ‬


‫ض َو السَّمو ِ‬

‫"اس (لرآن) کا نازل کرنا اس کی طرف سے ہے جس نے زمٌن کو اور بلند آسمانوں کو پٌدا کٌا ہے ۔"‬

‫اس نے وہٌں بٌٹھے بٌٹھے اپنے رووم کی ونڈو سے باہر آسمان کی طرف نگاہ دوڑائی‪،‬اسے ہللا کی سب سے (‬

‫‪ piller‬خوبصورت تخلٌك آسمان لگتا تھا‪،‬کتنا پرفٌکٹ تھا وہ‪،‬کوئی سوراخ‪،‬کوئی رخنہ‪ ،‬کوئی سہارے کے لٌے پلر‬
‫موجود نہٌں تھا‪،‬آنکھوں کو بھاتا رنگ‪،‬رات کو خوبصورتی کی تصوٌر‪،‬اسکے بنانے والے نے ٌہ لرآن نازل کی تھا۔۔وہ‬
‫محبت سے لرآن پر ہاتھ پھٌرتے ہوئے مسکرائی تھی‪،‬انسان کٌسے ہللا کا لرب حاصل کرسکتا ہے جب تک وہ ہللا کے‬
‫)پاس سے آنے والے کالم کے لرٌب نہٌں ہوتا؟‬

‫علَی ۡالعَ ۡر ِش ۡ‬
‫است َوی ﴿‪﴾۹‬‬ ‫ا َ َّ‬
‫لر ۡحمنُ َ‬
‫"جو رحمن ہے ‪ ،‬عرش پر لائم ہے ۔"‬

‫ٌہ آٌت ہمٌشہ اسے حٌران کردٌتی تھی‪،‬عرش۔۔ہللا کی سب سے بڑی تخلٌك‪،‬جو کائنات کی ہر تخلٌك سے بلند ہے‪،‬اسے (‬
‫وہ حدٌث ٌاد تھی جس مٌں بتاٌا گٌا تھا‪ ،‬کہ (ہللا تعالی کی اس وسٌع) کرسی کے ممابلے مٌں سات آسمان اس طرح ہٌں‪،‬‬
‫پڑا ہو اور پھر کرسی کے ممابلے مٌں (ہللا تعالی کے) عرش کی ضخامت )‪ (ring‬جٌسے بٌابان زمٌن مٌں کوئی چھال‬

‫)اس طرح ہے جٌسے اس چھلے کے ممابلے مٌں بٌابان کا وجود ہے۔“ (السلسلة الصحٌحة‪3189:‬‬

‫ت َو َما فِی ۡاالَ ۡر ِ‬


‫ض َو َما َب ٌۡنَ ُہ َما َو َما ت َۡحتَ الثَّری ﴿‪﴾۶‬‬ ‫لَہ َما فِی السَّمو ِ‬

‫جس کی ملکٌت آسمانوں اور زمٌن اور ان دونوں کے درمٌان اور ( زمٌن کی خاک ) کے نٌچے کی ہر اٌک چٌز پر "‬

‫"ہے۔‬

‫َو ا ِۡن ت َۡج َہ ۡر بِ ۡالمَ ۡو ِل فَ ِانَّہ ٌَعۡ لَ ُم ال ِ ّ‬


‫س َّر َو ا َ ۡخفی ﴿‪﴾۷‬‬

‫"اگر تو اونچی بات کہے تو وہ تو ہر اٌک پوشٌدہ ‪ ،‬بلکہ پوشٌدہ سے پوشٌدہ تر چٌز کو بھی بخوبی جانتا ہے"‬

‫َو ہ َ ۡل اَتا َ‬
‫ک َح ِد ٌۡ ُ‬
‫ث ُم ۡوسی ۘ﴿‪﴾۵‬‬

‫"تجھے موسی ( علٌہ السالم ) کا لصہ بھی معلوم ہے؟"‬

‫بہت ٌونٌک حصہ ہے ٌہ موسی علٌہ السالم کی زندگی کا‪،‬جب وہ اپنے اہل و عٌال کے ساتھ واپس مصر جا رہے (‬
‫ہٌں‪،‬اور اندھٌرے اور وٌرانے مٌں انھٌں آگ نظر آتی ہے‪،‬وہ اس طرف جاتے ہٌں تو ہللا ان سے ہم کالم ہوتے ہٌں‪،‬کتنی‬
‫پرفٌکشن ہے نا ہللا ان آٌات مٌں‪،‬موسی علٌہ السالم اکٌلے گئے تھے اس جگہ‪،‬سردی اور اندھٌرے مٌں‪،‬فٌملی سے‬
‫علٌحدہ کرکے۔۔ہاں ہوتا ہے اٌسا‪،‬جب ہللا نے آپکو چننا ہوتا ہے تو آپکو اپنوں سے علٌحدہ کرکے اٌسی جگہ ال کھڑا کر‬
‫دٌا جاتا ہے جہاں ہر طرف اندھٌرا نظر آرہا ہوتا ہے‪،‬مگر انھٌں اندھٌروں مٌں سے ہی روشنی کی کرنٌں پھوٹتی ہٌں‪،‬‬
‫انسان کو رتبے ملتے ہٌں‪،‬درجات ملتے ہٌں‪،‬جٌسے موسی علٌہ السالم کو ملے تھے‪،‬انھٌں کٌا پتہ تھا کہ ہللا انھٌں اٌسے‬
‫چنٌں گے‪،‬سبحان ہللا‪،‬ہللا مٌں آپ سے بالکل ناامٌد نہٌں ہوں‪،‬مجھے پتہ ہے مٌری زندگی مٌں ٌہ اندھٌرے‪،‬جلد چھٹ جائٌں‬
‫گے‪،‬آپ مجھے بہت خٌر سے نوازٌں گے‪،‬آپ مٌری فٌملی کو مجھ سے مال دٌں گے‪،‬نم آنکھوں سے مسکراتے ہوئے‬
‫)اس نے اپنے رب سے سرگوشی کی‬
‫ک فَ ۡ‬
‫است َِمعۡ ِل َما ٌُ ۡوحی ﴿ٖٔ﴾‬ ‫َو اَن ۡ‬
‫َااخت َۡرت ُ َ‬
‫اور مٌں نے تجھے منتخب کر لٌا ہے اب جو وحی کی جائے اسے کان "لگا کر سن" ۔‬

‫سب کو نہٌں چنا جاتا اسکے در کے لٌے‪،‬جسے چننا ہوتا ہے اسے تو کھٌنچ کر الٌا جاتا ہے‪،‬تنہاٌوں مٌں‪،‬خواہ وہ طور (‬
‫کی تنہاٌاں ہوں ٌا حرا کی ٌا اپنی ہی ذات کی۔۔چناإ اٌسے ہی نہٌں ہوجاتا۔۔۔ہللا مجھے بھی اپنے لٌے چن لٌں‪،‬آنکھ سے‬
‫)آنسو نکل کر لرآن کے صفحے پر گر کر جذب ہوگٌا‬

‫ک َع ۡن َہا َم ۡن َّال ٌُ ۡو ِمنُ ِب َہا َو ات َّ َب َع ہَوى ُہ فَت َۡردی ﴿‪﴾ٔ۶‬‬


‫ص َّدنَّ َ‬
‫فَ َال ٌَ ُ‬

‫پس اب اس کے ٌمٌن سے تجھے کوئی اٌسا شخص روک نہ دے جو اس پر اٌمان نہ رکھتا ہو اور اپنی خواہش کے "‬
‫پٌچھے پڑا ہو ‪ ،‬ورنہ تو ہالک ہو جائے گا" ۔‬

‫ہاں‪،‬جب انسان اس رستے پر چلنے کا عھد کرلے‪،‬جب اسکی منزل عام نہ رہے‪،‬جب وہ جنتوں کی منزل کا مسافر بن (‬
‫جائے‪،‬تو اسے اپنی صحبت کا خٌال رکھنے کی بہت ضرورت ہوتی ہے‪،‬خود کو لوگوں کے شر سے بچا کررکھنا پڑتا‬
‫ہے‪،‬کہٌں ان کی پٌروی انسان کو حك سے نہ ہٹا دے مٌں ہزگز دنٌا والوں کی پٌروی کرکے آپکی اطاعت نہٌں چھوڑ‬
‫)سکتی ہللا۔ ورنہ مٌں بھٹک جاإں گی‬

‫اگلی آٌات مٌں موسی علٌہ السالم کو فرعون کے پاس جا کر دعوت توحٌد کی ذمہ داری دی گئی جس پر موسی علٌہ‬
‫السالم نے ہللا سے بہت ہی پٌاری دعا کی تھی۔۔‬

‫ص ۡد ِر ۡی ﴿ۙ‪﴾ٕ۹‬‬ ‫لَا َل َربّ ِ ۡ‬


‫اش َر ۡح ِل ۡی َ‬
‫موسی ( علٌہ السالم ) نے کہا اے مٌرے پروردگار! مٌرا سٌنہ مٌرے لئے کھول دے ۔‬
‫س ۡر ِل ۡۤی اَمۡ ِر ۡی ﴿ۙ‪﴾ٕ۶‬‬
‫َو ٌَ ِ ّ‬
‫اور مٌرے کام کو مجھ پر آسان کر دے ۔‬

‫احلُ ۡل ع ُۡم َدة ً ِ ّم ۡن ِلّ َ‬


‫سانِ ۡی ﴿ۙ‪﴾ٕ۷‬‬ ‫َو ۡ‬

‫اور مٌری زبان کی گرہ بھی کھول دے ۔‬

‫)ٌَ ۡفمَ ُہ ۡوا لَ ۡو ِل ۡی ﴿۪‪ٕ۲‬‬

‫تاکہ وہ مٌری بات اچھی طرح سمجھ سکٌں ۔‬


‫اج َع ۡل ِلّ ۡی َو ِز ٌۡ ًرا ِ ّم ۡن اَ ۡہ ِل ۡی ﴿ۙ‪﴾ٕ۵‬‬
‫َو ۡ‬

‫اور مٌرے گھر والوں مٌں سے مجھے مددگار دے ۔‬


‫ہ ُر ۡونَ ا َ ِخی ﴿ٖۙٓ﴾‬
‫ٌعنی مٌرےبھائی ہارون ( علٌہ السالم ) کو‬
‫اشد ُۡد بِ ۤہ ا َ ۡز ِر ۡی ﴿ٖۙٔ﴾‬
‫ۡ‬

‫تو اس سے مٌری کمر کس دے ۔‬

‫) َو ا َ ۡش ِر ۡکہُ فِ ۡۤی اَمۡ ِر ۡی ﴿ٕٖۙ‬

‫اور اسے مٌرا شرٌک کار کر دے‬


‫ک َک ِث ٌۡ ًرا ﴿ٖٖۙ﴾‬ ‫َک ۡی نُ َ‬
‫س ِبّ َح َ‬
‫تاکہ ہم دونوں بکثرت تٌری تسبٌح بٌان کرٌں ۔‬

‫َّو ن َۡذ ُک َر َ‬
‫ک َکثِ ٌۡ ًرا ؕ﴿‪﴾ٖ۱‬‬
‫اور ہم بکثرت تٌری ٌاد کرٌں ۔‬

‫ک ُک ۡنتَ ِبنَا بَ ِ‬
‫ص ٌۡ ًرا ﴿‪﴾ٖ۹‬‬ ‫اِ َّن َ‬
‫بٌشک تو ہمٌں خوب دٌکھنے بھالنے واال ہے ۔‬

‫ٌہ آٌات پڑھ کر اسے لگا گوٌا ٌہ اسی کے لٌے اتاری گئی تھٌں‪،‬اسی کو سکھاٌا جا رہا ہے‪،‬کہ کٌا دعا مانگنی ہے‪،‬کتنا (‬
‫ضروری تھا اپنے لٌے اپنے گھر سے دٌن ک ساتھی مانگنا۔۔اوہ مٌرے رب‪،‬والعی ان کو سمجھانا مجھے بہت مشکل‬
‫لگتا ہے‪،‬مٌرا دل تنگ ہوتا ہے‪،‬آپ مٌرا سٌنہ کھول دٌں‪،‬کہ مٌں آسانی سے انھٌں سمجھا سکوں‪،‬مٌری زبان مٌں وہ تاثٌر‬
‫رکھ دٌں کہ وہ مٌری بات سمجھ جائٌں‪،‬وہ حك جان جائٌں‪،‬وہ مٌرے مددگار بن جائٌں‪،‬ہللا تعالی پلٌز مجھے مٌری فٌملی‬
‫)سے مددگار دے دٌں۔۔تاکہ ہم سب مل کر آپکی اطاعت کرسکٌں‬

‫س ۡو َل َ‬
‫ک ٌ ُم ۡوسی ﴿‪﴾ٖ۶‬‬ ‫لَا َل لَ ۡد ا ُ ۡوتِ ٌۡتَ ُ‬
‫جناب باری تعالی نے فرماٌا موسی تٌرے تمام سواالت پورے کر دٌے گئے ۔‬
‫ک َم َّرة ً ا ُ ۡخ ۤری ﴿ۙ‪﴾ٖ۷‬‬
‫َو لَمَ ۡد َمنَنَّا َعلَ ٌۡ َ‬
‫ہم نے تو تجھ پر اٌک بار اور بھی بڑا احسان کٌا ہے ۔‬
‫ۤ‬
‫ک َما ٌُ ۡو ۤحی ﴿ۙ‪﴾ٖ۲‬‬
‫ا ِۡذ اَ ۡو َح ٌۡن َۤا اِلی ا ُ ِ ّم َ‬
‫جب کہ ہم نے تٌری ماں کو وہ الہام کٌا جو وحی کی۔ ۔‬

‫اگلی آٌات پڑھ کر اسکا ٌمٌن گوٌا بڑھ چکا تھا‪،‬کہ ہللا نے اسکی دعا سن لی ہو گی‪،‬ہر بار کی طرح اب کی بار بھی (‬
‫اسکی مدد کی جائے گی‪،‬مگر کٌسے؟ ٌہ سوالٌہ نشان ابھی بالی تھا۔۔۔کٌا مٌری بھی ماما؟؟؟‬
‫وہ بس سوچ کر ہی رہ گئی تھی۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫زونٌشہ اور حٌدر شادی کے دن سٹٌج پر بٌٹھے اٌک دوسرے کے ساتھ بہت خوبصورت اور خوش لگ رہے تھے‪،‬مسز‬
‫رٌان اپنے بٌٹے اور بہو پر بار بار فدا ہو رہی تھٌں‪،‬‬
‫فاطمہ نے اپنے چہرے کے گرد سمپل حجاب اس انداز مٌں لپٌٹا ہوا تھا کہ بآسانی جب چاہتی اوپر کرکے نماب کر سکتی‬
‫تھی‪،‬اس نے نٌوی بلٌو کلر کی مٌکسی پہنی تھی جو اسکے جسم کو مکمل طور پر ڈھانپے ہوئے تھی‪،‬ساتھ مٌں اس نے‬
‫کندھے پر اٌک بڑی سی چادر کو‬
‫فولڈ کرکے ڈاال ہوا تھا‪،‬کہ ضرورت کے ولت اسکو اپنے گرد لپٌٹ سکتی تھی‪،‬وہ چادر سمپل اور اتنی بڑی تھی کہ‬
‫اسکا مکمل سوٹ آرام سے کور ہو سکتا تھا‪،‬‬
‫وہ بہت کانفڈٌنس سے پورے ہال مٌں سب سے مل جل رہی تھی‪،‬سب لوگ اسکی تعرٌف کررہے تھے کہ وہ اس حجاب‬
‫مٌں بہت معصوم اور پٌاری لگ رہی ہے‪،‬وہ خوش تھی۔۔۔کہ وہ بھائی کی خوشی مٌں شرٌک تھی۔۔ہللا نے اسکے لٌے‬
‫کٌسے کٌسے رستے آسان کردئٌے تھے‪،‬مسز رٌان نے خود اسکے پردے کی وجہ سے سارا سسٹم سٌپرٹ کردٌا‬
‫تھا‪،‬مردوں کے آنے سے پہلے انفارم کرنے کا کہہ دٌا گٌا تھا‪،‬وٌٹرز کے آنے کا ٹائم فکس تھا‪،‬اگر کسی چٌز کی‬
‫ضرورت ہوتی تو فٌمٌل وٌٹرٌسز کا بھی انتظام کٌا گٌا تھا‪،‬اتنے عرصے کی مشمت کے بعد غرض ہللا نے ہر رستہ‬
‫آسان کردٌا تھا۔۔وہ جتنا شکر کرتی کم تھا‪،‬‬

‫"بٌٹا وٌٹرز آنے والے ہٌں‪،‬آپ اپنا پردہ کرلٌنا۔۔"‬

‫کھانے کا ولت ہونے واال تھا۔۔۔وٌٹرز نے آنے سے پہلے رٌان صاحب کو انفارم کردٌا تھا‪،‬انھوں نے فاطمہ کو کال‬
‫کرکے کہا تھا۔۔‬

‫"فاطمہ آپ نے نماب کٌوں کر لٌا ہے؟"‬

‫وہ جٌسے ہی واش روم سے خود کو کور کرکے نکلی تو حٌدر کے سسرالٌوں مٌں سے اٌک آنٹی نے بہت حٌرت سے‬
‫فاطمہ کو اس حال مٌں دٌکھتے ہوئے پوچھا‪،‬‬

‫"جی آنٹی‪،‬الحمدہلل مٌں پردہ کرتی ہوں‪،‬اب وٌٹرز کے آنے کا ولت ہوگٌا تھا اس لٌے نماب کرلٌا"‬
‫"تو بٌٹا اتنے لوگوں مٌں انھوں نے آپکو تھوڑی دٌکھنا تھا؟؟"‬

‫ھاھاھاھا آنٹی جی۔۔وہ دٌکھٌں نہ دٌکھٌں‪ ،‬اس سے کٌا۔۔اتنے لوگوں مٌں مجھے مٌرا رب دٌکھتا ہے‪،‬فرق تو اس سے "‬

‫"پڑتا ہے ناں؟‬

‫اس نے مسکراتے ہوئے کہا تھا۔‬


‫جوابا وہ آنٹی خاموش ہو کر رہ گئی تھٌں۔۔‬
‫ہاں ٹھٌک ہی تو کہا تھا اس نے۔۔اس سے کٌا فرق پڑتا ہے کہ کون کٌسے دٌکھ رہا ہے‪،‬بات تو ٌہ تھی کہ "پردہ کرنے‬
‫کا حکم مٌرے رب نے دٌا ہے" مٌرے رب نے تو ٌہی دٌکھنا ہے کہ مٌں نے اسکا حکم مانا ٌا نہٌں‪،‬کٌا صرف اپنی‬
‫آسانی کی حد تک مانا کہ بس گھر سے باہر پردہ کرنا کافی سمجھا‪ٌ،‬ا ہر حال مٌں وفا نبھا کر دکھائی۔۔؟؟‬
‫حٌدر کے سسرال والوں کی طرف سے تھوڑا بے رخی کا سامنا تو ہوا تھا مگر مسز رٌان نے بہت اچھے طرٌمے سے‬
‫اسے ہٌنڈل کر لٌا تھا۔۔مشکل کچھ بھی نہٌں ہوتا جب تک ہم کسی چٌز کو خود مشکل نہ سمجھٌں۔۔‬
‫وہ مسکراتی ہوئی خود کو کور کٌے ہوئے کانفڈٌنس سے اپنی جگہ پر جا کر بٌٹھ گئی تھی۔۔سب کی نظرٌں اسکا طواف‬
‫کررہی تھٌں‪،‬سرگوشٌاں اسکے کانوں سے ٹکڑا رہی تھٌں‪،‬مگر وہ پرسکون تھی‪،‬آزاد تھی‪،‬لوگوں کی غالمی سے‪،‬بے‬
‫نٌاز سی‪ ،‬اپنے رب سے گفتگو مٌں مگن۔۔۔اپنی فٌملی کو دعائٌں دے رہی تھی۔۔‬
‫ٌہ صرف اور صرف ہللا کی محبت تھی جس نے اسے اتنا مضبوط کردٌا تھا۔۔وہ چھوٹی چھوٹی بات پر رونے والی‬
‫معصوم لڑکی۔۔۔آج ہر بڑی بات کو مسکرا کر اگنور کر رہی تھی۔۔‬
‫وہ اس دن پر ہللا کا بار بار شکر ادا کرتی تھی جب اس نے مسز رٌان کو اپنے پردے پر راضی کرلٌا تھا۔۔‬
‫وہ موسی علٌہ السالم والی دعا (رب اشرح لی صدری) مانگتی ہوئی مسزرٌان کے پاس گئی تھی۔‬
‫مسز رٌان اس ولت اپنے کمرے مٌں رٌسٹ کررہی تھٌں۔‬

‫"ماما‪،‬مجھے آپ سے کچھ بات کرنا تھی"‬

‫علٌک سلٌک اور حال حوال پوچھنے کے بعد اس نے مسز رٌان کی ٹانگٌں دباتےہوئے کہا تھا۔۔‬

‫"ہمم کہو؟؟"‬

‫مسز رٌان کا لہجہ پہلے سے کافی نرم تھا‪،‬‬


‫اس نے بہت ہمت اکٹھی کی۔۔ہاں وہ کسی فرعون سے تو بات نہٌں کرنے آئی تھی موسی علٌہ السالم کی طرح‪،‬وہ اسکی‬
‫اپنی ماں تھٌں‪،‬مسلمان تھٌں‪،‬دوبارہ دعا مانگ کر اس نے وہ کہہ ڈاال جو وہ کہنا چاہتی تھی۔۔‬

‫ہمم اتنا تو مجھے پتہ چل گٌا ہے کہ تم نے باز نہٌں آنا‪،‬بچپن مٌں بھی اٌسے ہی ضد کرکے اڑ جاٌا کرتی تھی‪،‬اس لٌے "‬

‫"مٌں نے اور تمھارے بابا نے ڈٌسائڈ کٌا ہے کہ۔۔۔‬

‫کہ؟؟؟‬
‫فاطمہ کی دھڑکن تٌز ہوچکی تھی‪،‬کٌا والعی دعا لبول ہو گئی تھی؟؟؟‬

‫"کہ۔۔ہم فنکشنز سٌپرٹ رکھٌں گے‪،‬فٌمٌل وٌٹرٌسز کا ارٌنج کرلٌں گے‪،‬سو۔۔پالننگ چل رہی ہے ابھی۔۔"‬

‫مسز رٌان نے بہت دھٌمے سے لہجے مٌں کہا تھا‬

‫"شروع ہو گئی ہے ‪ pain‬اتنا زور مت لگاإ مجھے"‬

‫انھوں نے فاطمہ کو پٌار سے جھڑکتے ہوئے کہا تھا جو فرط جذبات مٌں انکی بات سنتے سنتے زور سے دبانے لگی‬
‫تھی۔۔‬

‫"اوہ ماما۔۔۔آئی لو ٌو سو مچ۔۔"‬

‫وہ آنکھوں مٌں نمی لٌے تٌزی سے آگے بڑھ کر ماں سے لپٹ گئی تھی۔۔‬
‫مسز رٌان نے اسے گلے سے لگاتے ہوئے اسکی کمر پر ہاتھ پھٌرا تھا۔۔انکی نگاہوں کے سامنے‪،‬خواب مٌں دٌکھے‬
‫فاطمہ کے روشن ہاتھ گھوم رہے تھے۔۔انھوں نے پٌار سے فاطمہ کے گرد اپنے بازوإں کی گرفت مضبوط کرلی۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫جاری ہے۔‬

‫لسط نمبر ‪37‬‬

‫"مٌں واپس نہٌں جا رہی اماں‪،‬سمجھتے کٌا ہٌں وہ لوگ‪،‬وہ جو بھی کہتے رہٌں گے مٌں برداشت کرتی رہوں گی؟؟"‬

‫نائلہ نے روتے ہوئے اپنی ماں کے دامن مٌں سر چھپاتے ہوئے کہا۔۔‬

‫ہاں کوئی ضرورت نہٌں ہے ابھی جانے کی‪،‬خود منانے آئے گا عزٌر‪،‬تم لوگوں کے والد زندہ ہوتے تو کسی کی جرات "‬

‫"نہ ہوتی کچھ کہنے کی‬

‫انھوں نے پٌار سے اپنی بٌٹی کے سر پر ہاتھ پھٌرتے ہوئے کہا۔‬


‫مٌں جتنا بھی کرلوں انکا‪،‬انھٌں وہ نظر نہٌں آتا‪،‬انھٌں بس سائرہ(جٌٹھانی) مٌں ساری اچھاٌاں نظر آتی ہٌں‪،‬وہ "‬
‫خوبصورت ہے‪،‬وہ کھانا اچھا بناتی ہے‪،‬وہ فٌشن اٌبل ہے اسے شادی کے فورا بعد اوالد ہوگئی تھی‪،‬اس مٌں مٌرا کٌا‬
‫"لصور ہے کہ مٌں اس جٌسی نہٌں ہوں؟انکی اپنی پسند تھی نا کہ مجھے بہو بنا کرلے کر گئے‬

‫ہللا پوچھے انھٌں کٌسے مٌری بٌٹی کو کمزور کر دٌا ہے‪،‬تو چپ کر کے ادھر رہ۔۔مٌں ابھی زندہ ہوں‪،‬تٌرا بھائی "‬

‫" !موجود ہے ہم تجھے کپڑا روٹی دے سکتے ہٌں۔۔تجھے فکر کرنے کی ضرورت نہٌں ہے۔۔‬

‫نائلہ اب سسکٌاں لے لے کر رو رہی تھی‪ ،‬شادی کو ابھی ‪ 5‬ماہ ہی ہوئے تھے۔۔اماں اسکے زخموں پر مرہم رکھنے کی‬
‫بجائے مزٌد اسے کرٌد رہی تھٌں۔۔‬

‫ٌہ مرد ذات اٌسی ہی ہوتی ہے جتنا اسکے ساتھ وفا کرلو‪،‬اٌک غلطی پر سارا کٌا کراٌا منہ پر ماردٌتا ہے۔۔اور سائرہ؟ "‬
‫اسے کٌا ضرورت پڑی تٌری ساس کے کان بھرنے کے‪،‬عزٌر تو سمجھدار ہے‪،‬پڑھا لکھا ہے‪،‬وہ بھی اپنی ماں بہنوں‬
‫"کی باتوں مٌں آگٌا؟؟حٌرت ہورہی ہے مجھے تو۔۔‬

‫نائلہ اماں کی باتٌں سن کر خاموش ہی رہی تھی۔۔‬


‫بدگمانٌوں کے درختوں کی جڑٌں مضبوط ہوتی جا رہی تھٌں‪،‬شٌطانی چٌلہ اپنا کام دکھا رہا تھا۔۔اسے امٌد تھی کہ مٌاں‬
‫بٌوی کی لڑائی کروا کر اب وہ اپنے آلا (ابلٌس) کو بہت خوش کردے گا۔۔‬
‫اٌک ہفتہ ہونے کو تھا‪،‬نائلہ اپنے گھر واپس نہٌں گئی تھی‪،‬نہ ہی عزٌر اسے لٌنے آٌا تھا‪،‬شہرٌار کو اصل وجہ نہٌں‬
‫بتائی گئی تھی‪،‬مگر وہ بھی مرد تھا آخر‪،‬‬

‫"نائلہ وہاں سب خٌرٌت ہے نا؟"‬

‫آخر کو وہ پوچھ ہی بٌٹھا۔‬

‫"کدھر؟؟؟"‬

‫نائلہ نے موبائل کی سکرٌن سے نظرٌں ہٹائے بغٌر بے پرواہی سے شہرٌار سے کہا۔۔‬

‫"تمھارے گھر بھئی‪،‬اور تم سے کہاں کا پوچھنا ہے مٌں نے؟"‬

‫وہ چڑ کر بوال۔‬

‫"ہمم ٹھٌک ہے۔۔"‬

‫"اور عزٌر؟"‬
‫"ٹھٌک ہوں گے وہ بھی"‬

‫وہ بدستور موبائل کی سکرٌن پر انگلٌوں سے سکرولنگ مٌں مصروف تھی۔۔‬

‫"ٹھٌک ہوں گے کٌا مطلب؟تمھاری بات نہٌں ہوئی؟"‬

‫"نہٌں‪،‬انھوں نے نہٌں کی"‬

‫"تم ذرا موبائل سائڈ پر رکھ کر بات کر سکتی ہو؟؟"‬

‫شہرٌار کو کوفت ہورہی تھی۔‬

‫"ہمم بولو؟"‬

‫اس نے موبائل سائڈ پر رکھتے ہوئے کہا‬

‫"کٌا ہوا ہے بتاإ مجھے؟؟ کٌا تمھاری اور عزٌر کی لڑائی ہوئی ہے؟؟"‬

‫"مٌری نہٌں‪،‬انکی ہوئی۔۔انھوں نے مجھے ڈانٹا۔۔"‬

‫اس نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا۔۔‬

‫"بالوجہ؟؟"‬

‫شہرٌار وجہ جاننا نہٌں چاہتا تھا۔۔کٌونکہ اسے علم تھا کہ جذبات مٌں اٌک سچی بات کے ساتھ دس جھوٹی باتٌں بھی‬
‫شامل کردی جاتٌں۔۔‬

‫"نہٌں۔۔بالوجہ تو نہٌں مگر۔۔۔پٌار سے بھی سمجھاٌا جا سکتا تھا"‬

‫وہ متوجہ ہوئی۔۔‬

‫تو انسان ہے‪،‬غصہ آہی جاتا ہے‪،‬اب ٌہ تو نہٌں کہ چھوٹی بڑی بات تم اماں کو فون کرکے بتاإ ٌا ناراض ہو کر "‬

‫"آجاإ؟؟‬

‫شہرٌار نے بھنوٌں سکٌڑتے ہوئے کہا۔‬

‫"مٌں نے بالکل ٹھٌک کٌا ہے‪،‬انھٌں بھی احساس ہونا چاہٌے اس چٌز کا"‬

‫شہرٌار نے نائلہ کو اس طرح کے لہجے مٌں بات کرتے دٌکھا تو اسکے لرٌب آکر بٌٹھ گٌا۔۔‬
‫دٌکھو نائلہ‪،‬اصوال ٌہ باتٌں تو امی کو تمھٌں سمجھانی چاہٌٌں۔۔مگر خٌر۔۔۔۔دٌکھو۔۔ہم سب انسان ہٌں نا۔۔غصہ تو آ ہی جاتا "‬
‫ہے‪،‬تو کچھ دٌر بعد چال بھی جاتا ہے‪،‬مگر اس غصے مٌں کٌا ہوا ری اٌکشن اپنے اثرات چھوڑ جاتا ہے‪،‬اگر عزٌرکو‬
‫کسی بات پر غصہ آٌا ہی تھا تو تم نے کٌوں نہ صبر کٌا ؟؟تم کٌوں نہٌں کچھ دٌر کے لٌے خاموش ہوئی؟؟ ٌمٌن کرو اگر‬
‫تم دو گھنٹے خاموش ہوجاتی‪ٌ،‬ا اسکے غصہ اترنے کا انتظار کرتی‪،‬منانے کی کوشش کرتی‪ ،‬وہ خود تم سے معافی‬
‫"مانگتا۔۔مگر تم نے فورا ہی ٌہاں آنے کی کی۔۔اسطرح تو اسکا غصہ مزٌد بڑھ گٌا ہوگا۔‬

‫"بڑھتا رہے‪،‬مجھے بھی پرواہ نہٌں ہے‪"،‬‬

‫اس نے اپنی شرمندگی کو چھپاتے ہوئےکہا‬

‫نائلہ وہ تمھارا شوہر ہے!!! اٌک عورت کے لٌے شادی کے بعد سب سے اہم رشتہ ٌہی ہوتا ہے‪،‬کچھ بھی ہوجائے اٌک "‬
‫بٌوی کو کبھی شوہر کے مزاج کے خالف کوئی لدم نہٌں اٹھانا چاہٌے‪ٌ،‬اد رکھو! اگر اٌک عورت مرد کے سامنے‬
‫اکڑتی ہے نا تو مرد اس سے دس لدم دور چال جاتا ہے بظاہر وہ ساتھ بھی رہے مگر اسکا دل اس سے دور ہوتا جاتا‬
‫ہے۔۔۔‪،‬اٌک اچھی بٌوی‪،‬شوہر کا خوبصورت لباس ہوتی ہے‪،‬جٌسے اٌک لباس انسان کی عٌبوں پر پردہ ڈال دٌتا ہے‬
‫وٌسے ہی اٌک اچھی بٌوی کبھی اپنے شوہر کے عٌب دوسروں کے سامنے ظاہر نہٌں ہونے دٌتی‪،‬اور کونسا انسان‬
‫فرشتہ ہے‪،‬عٌب تو سب مٌں ہوتے ہٌں‪،‬اٌک بٌوی کو ان عٌوب کی پردہ پوشی کرنی چاہٌے۔۔اور ٌہ تو محبت کے رشتے‬
‫ہوتے ہٌں‪،‬اونچ نٌچ تو ہوتی رہتی ہے‪،‬مگر ان باتوں کو بدگمانٌاں بنا کر کبھی دل مٌں رکھ کر انکو پالنا نہٌں‬
‫چاہٌے۔۔ورنہ رشتے بہت کمزور ہوجاتے ہٌں‪،‬تم آج آئی ہو‪،‬کب تک آتی رہو گی اٌسے؟؟‬

‫اپنے شوہر کے مزاج کو سمجھو‪،‬دٌکھو اسکے اس روٌے کوکٌسے ڈٌل کرنا ہے‪،‬اسکی پسند ناپسند کا خٌال رکھو‪،‬اسکا‬
‫"اعتماد جٌتو‪،‬پھر تو غصہ تو دور‪،‬وہ کبھی تم سے بدگمان بھی نہٌں ہوگا۔۔‬

‫نائلہ بہت دھٌان سے اسکی باتٌں سن رہی تھی۔۔‬

‫"ہاں شاٌد مجھ سے غلطی ہوگئی۔۔بات اتنی بڑی نہٌں تھی وٌسے۔۔جتنا مٌں نے بنا لٌا۔۔۔"‬

‫اس نے روہانسے لہجے مٌں کہا۔۔‬

‫ہوجاتا ہے‪،‬کوئی بات نہٌں۔۔مگر آگے مت کرنا۔۔اس رشتے کو تو ہللا نے لرآن مٌں اپنی نشانی کہا ہے‪،‬تم اگر"‬

‫چاہتی ہو نا کہ وہ تم سے محبت کرے‪،‬اور بے پناہ کرے‪،‬تو ٌک طرفہ طور پر اسکا ہر طرح سے خٌال رکھو‪،‬اسکی‬
‫طرف سے ملنے والی ہر اذٌت کو خوبصورتی سے اگنور کرو۔۔صبر کرو‪ ،‬دٌکھنا‪،‬ہللا اس صبر کا بدلہ کٌسے دٌتے‬
‫"ہٌں۔۔‬

‫نائلہ کو اپنی شادی کے شروع والے مہٌنے ٌاد آگئے تھے‪،‬والعی ہی سب اٌسا ہی تو تھا جٌسے شہرٌار کہہ رہا تھا۔۔پھر‬
‫کٌا ہو گٌا آہستہ آہستہ۔۔۔‬

‫"پتہ نہٌں شہرٌار‪،‬مجھے خود سمجھ نہٌں آتی کہ مجھے کٌا ہوگٌا ہے‪،‬مٌں پہلے اٌسی نہٌں تھی۔۔"‬
‫کوئی بات نہٌں‪،‬دٌر تو اب بھی نہٌں ہوئی‪،‬بس تم ہللا کی خاطر صبر کرکے اچھا کرتی جاإ‪،‬کرتی جاإ‪،‬ان شاءہللا وہ سب "‬

‫"ٹھٌک کردٌں گے۔۔شٌطان کو خوش نہٌں ہونے دٌنا اب کی بار۔۔۔‬

‫"شٌطان کو خوش کرنا؟؟ کٌا مطلب؟؟"‬

‫اس نے بھنوٌں سکٌڑتے ہوئے استفسار کٌا‪،‬‬

‫ہاں نا‪،‬شٌطان جو ہللا کا دشمن ‪،‬سب سے زٌادہ خوش ہوتا ہی تب ہے جب مٌاں بٌوی کے درمٌاں جھگڑا ہوتا ہے‪،‬مٌں "‬
‫تمھٌں حدٌث سناتا ہوں‬
‫رسول ہللا ﷺ نے فرماٌا‬
‫شٌطان اپنا تخت پانی پر بچھاتا ہے ‪،‬پھر اپنے لشکر بھٌجتا ہے‪ ،‬ان لشکروں مٌں ابلٌس کے زٌادہ لرٌب اُس کا َد َرجہ ہوتا‬
‫ہے جو سب سے زٌادہ فتنے باز ہوتا ہے۔ اس کے لشکرمٌں سے اٌک آکر کہتا ہے‪ :‬مٌں نے اٌسا اٌسا کٌا ہے تو شٌطان‬
‫کہتا ہے ‪ ” :‬تُونے کچھ بھی نہٌں کٌا۔“ پھر اٌک اور لشکر آتا ہے اور کہتا ہے‪” :‬مٌں نے اٌک آدمی کو اس َولت تک‬
‫نہٌں چھوڑا جب تک اس کے اور اس کی بٌوی کے درمٌان ُجدائی نہٌں ڈال دی۔“ ٌہ سن کر ابلٌس اسے اپنے لرٌب کر‬
‫لٌتا ہے اور کہتا ہے‪ ” :‬تُوکتنا اچھا ہے!“ اور اپنے ساتھ چمٹا لٌتا ہے۔‬

‫)مسلم‪،‬ص‪،1158‬حدٌث‪(7106:‬‬

‫تو دٌکھو‪،‬جتنا ہم شٌطان کو خوش کررہے ہوں گے‪،‬اتنا ہم برائی کی طرف جائٌں گے‪،‬وہ ہم پر آسانی سے حملہ آور‬
‫"ہوگا۔پھر وہ ہمارا صبر بھی ختم کرے گا‪،‬برداشت بھی‪،‬محبت بھی اور اٌک دن ٌہ پاکٌزہ رشتہ بھی۔۔۔‬

‫"ہللا نہ کرے۔۔۔"‬

‫نائلہ نے پرٌشانی کے عالم مٌں فورا کہا‬

‫مٌں اب شٌطان کو خوشٌاں نہٌں منانے دوں گی‪،‬اگر وہ مٌاں بٌوی کی لڑائی سے خوش ہوتا ہے‪،‬تو وہ ٌمٌنا انکی محبت "‬

‫"سے خار کھاتا ہوگا‪،‬اب مٌں اسے خوش نہٌں ہونے دوں گی۔۔ہاں ان شاءہللا۔۔‬

‫اس نے اپنا فون اٹھاکر نمبر ڈائل کرتے ہوئے کہا۔۔‬

‫"کسے فون کر رہی ہو؟"‬

‫شہرٌار نے مسکراتے ہوئے پوچھا۔‬

‫"عزٌر کو"‬
‫اس نے شرماتے ہوئے جواب دٌا۔‬

‫"الحمدہلل۔۔صبح کا بھوال شام کو گھر آجائے تو اسے بھوال نہٌں کہتے۔۔"‬

‫اس نے ہنستے ہوئے اپنی بہن کو چھٌڑتے ہوئے کہا۔۔‬


‫جوابا نائلہ نے ہنستے ہوئے سائڈ پر پڑا کشن اٹھا کر اسکی طرف اچھال دٌا۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اور پمفلٹس اٹھائے وہاں آنے جانے )‪ (booklets‬مٌں‪،‬سٌاہ عباٌا مٌں ملبوس بکلٌٹس )‪ (streets‬وہ کٌنٌڈا کی سٹرٌٹس‬
‫والوں مٌں بانٹ رہی تھی۔۔‬
‫بٌنٌش پٌچھے مرسٌڈٌز مٌں بٌٹھی اسکا انتظار کررہی تھی۔فاطمہ نے بٌنٌش کو اپنے ساتھ آنے سے منع کردٌا تھا۔وہ‬
‫اکٌلے ٌہ کام کرنا چاہتی تھی۔‬

‫"‪"Hello sister,there's a message for you‬‬

‫کے ساتھ وہ بک لٌٹس دے رہی تھی۔ ‪ morning greetings‬وہ مسکرا کر ہر گزرنے والے کو‬

‫اس بک لٹ کا فرنٹ پٌج چمکتا ہوا گولڈن اور بلٌک کلر کا تھا۔۔جس پر گولڈن رنگ سے آٌت کا ترجمہ انگلش مٌں لکھا‬
‫تھا۔‬

‫‪"We have certainly sent down to you a Book in which is your mention. Then will you not‬‬

‫" ?‪reason‬‬

‫)‪(Al Quran:Chapter No 21 : verse No 10‬‬

‫اور تحمٌك ہم نے تمھاری طرف اٌک کتاب نازل کی ہے جس مٌں تمھارا ہی ذکر ہے‪،‬تو کٌا تم عمل سے کام نہ لو (‬

‫)گے؟‬
‫اس چھوٹے سے بک لٹ مٌں کچھ مخصوص آٌات (کائنات پر غوروفکر‪،‬انسان کی زندگی اور موت‪،‬اس کائنات کے‬
‫کسی رب ہونے اور توحٌد پر اٌمان کے متعلك) اور کچھ احادٌث انگلش ترجمے کے ساتھ موجود تھٌں‪،‬جو اٌک سلٌم‬
‫الفطرت انسان کو جھنجھوڑ کر اسے لرآن کو سمجھ کر پڑھنے پر مجبور کرنے کے لٌے کافی تھٌں‪ٌ،‬ہ فاطمہ کی اپنی‬
‫سلٌکشن تھی‪،‬اس نے اس بک لٹ کی ہر چٌز خود سلٌکٹ کرکے ڈٌزائن کی تھی‪،‬وہ بالشبہ اٌک خوبصورت اور‬
‫پرکشش کتابچہ تھا۔‬
‫وہ ہر اٌک کو مسکراتے ہوئے دے رہی تھی‪،‬اور ساتھ مٌں کہہ رہی تھی اس مٌں آپکا ذکر ہے‪،‬اس مٌں خود کو تالش‬
‫کرٌں‪،‬اپنا آپ تالش کرٌں‪،‬اپنی زندگی کا ممصد جانٌں‪،‬اپنے محبوب کو پہچانٌں۔۔اپنے رب کو جانٌں۔۔‬
‫مختلف لوگوں کا مختلف روٌہ تھا۔۔کوئی مسکرا کر لے رہا تھا کوئی تعجب اور بے زاری سے اوپر سے نٌچے تک‬
‫اسکا حلٌہ دٌکھتا اور کندھے اچکا کر لٌے بغٌر ہی چال جاتا۔۔مگر وہ لوگوں کا روٌہ دٌکھے بغٌر اپنے کام مٌں مگن‬
‫تھی۔۔‬
‫اس نے اب اپنا مشن بنا لٌاتھا کہ جتنی بھی زندگی ہے۔۔وہ اسے اپنے رب کی راہ مٌں ولف کرے گی۔۔لوگوں کو رب‬
‫سے جوڑے گی۔۔ہللا کی نازل کردہ اٌک آٌت اسکی موٹٌوٌشن بن چکی تھی۔۔‬
‫ہللا نے فرماٌا تھا‬

‫تم بہترٌن امت ہو جو لوگوں کے لئے پٌدا کی گئی ہے کہ تم نٌک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے "‬
‫ہو ‪ ،‬اور ہللا تعالی پر اٌمان رکھتے ہو ‪ ،‬اگر اہ ِل کتاب بھی اٌمان التے تو ان کے لئے بہتر تھا ‪ ،‬ان مٌں اٌمان النے‬
‫"والے بھی ہٌں لٌکن اکثر تو فاسك ہٌں۔‬

‫) آل عمران‪(110:‬‬

‫بہترٌن امت۔۔۔جن کا ممصد ہی لوگوں کی رہنمائی کرنا تھا۔۔جنھوں نے دنٌا کو رب سے متعارف کروانا تھا‪،‬معاشرے مٌں‬
‫نٌکی کو عام اور برائی کو روکنا تھا۔۔افسوس کہ امت اپنا ممام بھول چکی‪،‬افسوس کہ وہ خود ان لوگوں مٌں شامل‬
‫ہوچکی تھی کہ جنھٌں رب سے متعارف کروانے کی ضرورت تھی۔۔کتنی بڑی ذمہ داری ڈالی گئی امت مسلمہ پر۔۔اور‬
‫کتنی آسانی سے بھال بٌٹھی امت مسلمہ۔۔کتنا بڑا حساب دٌنا ہوگا اس ذمہ داری کو نہ نبھانے کا۔۔وہ جب بھی سوچتی‬
‫تھی۔۔سوائے افسوس اور ندامت کے دامن مٌں کچھ نہ ہوتا تھا۔۔‬
‫آج زندگی کے اس سٹٌج پر۔۔اگر وہ کھڑی تھی۔۔ٌہ کام کر رہی تھی۔۔تو اپنا فرض نبھانے کے لٌے‪،‬اپنی ذمہ داری ادا‬
‫کرنے کے لٌے۔۔کہ کم ازکم۔۔کل وہ ہللا کو کہہ سکے کہ ہاں۔۔اس نے اپنی حٌثٌت اور استطاعت کے مطابك کوشش کی‬
‫تھی۔۔ہاں وہ بارش کا اٌک ننھا سا لطرہ بنی تھی۔۔جس سے ساری زمٌن تو سٌراب نہ ہو البتہ کسی اٌک چٌونٹی کی پٌاس‬
‫بجھانے‪ٌ،‬ا کسی بٌج کو پھاڑنے ٌا کسی پھول کے کھلنے مٌں‪ٌ،‬ا سمندر مٌں شامل ہو کر کسی سٌپ مٌں داخل ہو کر‬
‫موتی کے بننے مٌں اسکا بھی کردار تھا۔۔وہ اپنے رب کے حضور ناکام نہٌں ہونا چاہتی تھی۔۔‬

‫"اٌکسکٌوز می؟ کٌا مٌں دو لے سکتی ہوں؟"‬

‫کسی نے اسے کندھے پر تھپکتے ہوئے اس سے پوچھا تھا۔۔اس نے چونک کر مڑ کر دٌکھا۔۔‬


‫جٌنز اور سلٌولٌس شرٹ پہنے ‪،‬سنہرے بالوں اور نٌلی آنکھوں والی لڑکی نے مسکراتے ہوئے اسکے جواب کی منتظر‬
‫تھی۔‬

‫"جی جی کٌوں نہٌں‪ٌ،‬ہ مٌسج آپ سب ہی کے لٌے ہے۔"‬

‫اس نے فورا سے دو بک لٌٹس اسکو مسکرا کر دے دئٌے۔۔وہ لڑکی شکرٌہ ادا کرتے ہوئے چلی گئی۔۔‬
‫فاطمہ نے جھک کر اپنا بٌگ اٹھاٌا تو وہ خالی ہوچکا تھا۔۔اس نے الحمدہلل کہتے ہوئے مسکرا کر آسمان کی طرف‬
‫دٌکھا۔۔جٌسے اپنے اس عمل پر اپنے رب کو گواہ بناٌا ہو۔۔اور آگے بڑھ گئی۔۔‬

‫بٌنٌش نے اسے آتے دٌکھ کر اسکی جگہ کو سٌٹ کرکے مڑ کر دٌکھا تو اونچی آواز مٌں پکار اٹھی۔۔‬

‫"فاطمہ سسٹر۔۔۔۔"‬

‫فاطمہ جو کہ گاڑی کے لرٌب آکر لڑکھڑائی تھی ‪ ،‬بے ہوش ہو کر گر چکی تھی۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے۔۔‬

‫ام_ہرٌرہ‪#‬‬

‫لسط نمبر ‪38‬‬

‫"آہم آہم۔۔آج تو حٌدر بھٌا انگلٌاں چاٹٌں گے۔۔ "‬

‫فاطمہ نے زونٌشہ کو چھٌڑتے ہوئے کہا‪،‬جو صبح سے کچن مٌں لگی لنچ کا ارٌنج کر رہی تھی‪،‬شادی کو تٌن ہفتے ہو‬
‫چکے تھے‪،‬آج وہ پہلی بار کچن مٌں جا کر خود اپنے ہاتھوں سے سب بنا رہی تھی۔‬
‫"ھاھاھا‪،‬کٌا پتہ انگلٌاں چبا ہی بٌٹھٌں"‬

‫"ھاھاھاھا کٌا پتہ۔۔"‬

‫وٌسے بھی انکی نگاہٌں اب ہر طرف زونٌشہ مٌڈم کو ہی ڈھونڈتی رہتی ہٌں‪،‬مجھے تو لگتا ہے آجکے بعد کھانا بھی "‬

‫"زونٌشہ کے سوا کسی اور کے ہاتھ کا پسند نہٌں آنے واال جناب کو‬

‫اس نے ہنستے ہوئے زونٌشہ کو چھٌڑا۔۔‬


‫جس پر وہ شرماتے ہوئے مسکراتی ہی رہ گئی۔۔‬
‫وہ دونوں دوبارہ اپنے کام مٌں مشغول ہو گئٌں‪،‬فاطمہ سے کھڑا نہٌں ہوا جا رہا تھا‪،‬آج اس کے پٌٹ مٌں صبح سے‬
‫تکلٌف تھی‪،‬مگر وہ اسے برداشت کٌے ہوئے زونٌشہ کے ساتھ کچن مٌں ہی لگی ہوئی تھی‪،‬وہ چئٌر آگے گھسٌٹ کر‬
‫اس پر بٌٹھ کے سٌلڈ بنانے مٌں مصروف ہو گئی۔‬
‫جبکہ صغراں زونٌشہ کے ساتھ ہی موجود اسے گائڈ کرتی جا رہی تھی کہ کونسی ڈش کٌسے بنانی ہے‪،‬‬
‫آج وہ دونوں لڑکٌاں بڑے دھٌان سے‪،‬سگھڑ لڑکٌوں کی طرح اپنے کام مٌں مگن تھٌں۔۔‬

‫"سسسس آہ۔۔۔۔"‬

‫سٌلڈ بناتے ہوئے وہ اچانک سے پٌٹ پر ہاتھ رکھ کر چئٌر پر بٌٹھے بٌٹھے ہی جھکی۔۔‬

‫"فاطمہ کٌا ہوا؟؟"‬

‫زونٌشہ سارا کام چھوڑ کر فاطمہ کی طرف لپکی۔۔‬


‫فاطمہ مسلسل جھکی ہوئی درد سے کراہ رہی تھی۔۔‬

‫"فاطمہ‪،‬فاطمہ؟؟؟ کٌا ہوا مجھے بتاإ؟؟"‬

‫زونٌشہ پرٌشان ہوتے ہوئے اس پر جھکی‬


‫مگر وہ کچھ نہ بول پائی۔۔درد کی شدت سے فاطمہ کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے تھے‪،‬وہ ہونٹوں کو زور سے دانتوں‬
‫مٌں دبائے کانپ رہی تھی۔۔‬

‫"مام‪،‬حٌدر۔۔حٌدر۔۔؟؟ صغراں جاإ جلدی سے بٌگم صاحبہ اور حٌدر کو بال کر الإ۔"‬

‫زونٌشہ نے پنجوں کے بل نٌچے بٌٹھے ہوئے فاطمہ کے گھٹنوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔۔‬
‫وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر تٌزی سے اوپر مسز رٌان کے کمرے کی طرف بھاگی۔۔‬

‫"فاطمہ مجھے بتاإ تو سہی کٌا ہوا ہے؟؟"‬


‫زونٌشہ نے اسکے پٌٹ پر رکھے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے پرٌشان ہوتے ہوئے اس سے پوچھا۔۔"‬

‫مگر اس نے کوئی جواب نہ دٌا۔۔ٌا شاٌد۔۔وہ دے ہی نہ پائی۔۔‬

‫"اچھا چلو اٹھنے کی کوشش کرو‪،‬روم مٌں چل کر لٌٹو شاٌد کچھ آرام آجائے‪"،‬‬

‫اس نے کھڑے ہوکر فاطمہ کو پکڑتے ہوئے کہا۔۔‬


‫مگر وہ اپنی جگہ سے ہل بھی نہ پائی۔۔تکلٌف بہت شدٌد تھی‪،‬فاطمہ "آہ۔۔آہ۔۔"کے سوا کچھ بول نہ پارہی تھی۔۔‬
‫اسکے بہتے آنسو ‪ ،‬اسکا سرخ ہوتا چہرہ اور کپکپاتے ہونٹ زونٌشہ کو پرٌشان کررہے تھے۔۔‬
‫اس نے فورا سے فاطمہ کا ہاتھ پٌچھے کرکے اس جگہ اپنا ہاتھ رکھا‪،‬اسے فاطمہ کے پٌٹ مٌں کچھ سخت سخت سا‬
‫محسوس ہوا‪،‬جس پر ہاتھ لگانے سے فاطمہ کی دبی دبی چٌخٌں نکل گئی تھٌں۔۔‬
‫زونٌشہ خود ڈاکٹر تھی مگر اس ولت اسے بھی سمجھ نہٌں آرہا تھا کہ اصل ماجرہ کٌا ہے۔‬

‫"کٌا ہوا ہے فاطمہ بٌٹا؟"‬

‫مسز رٌان پرٌشانی سے کہتے ہوئے تٌزی سے فاطمہ کی طرف لپکٌں۔۔‬


‫پٌچھے سے حٌدر بھی آگٌا تھا‪،‬زونٌشہ کے سارا معاملہ بتاتے ہی اس نے فاطمہ کو بازوں مٌں اٹھا کر الونج مٌں پڑے‬
‫صوفوں پر جا کر لٹادٌا۔۔‬

‫"وہ بے ہوش ہوچکی ہے )‪ (mom‬مام"‬

‫زونٌشہ نے اسکے گال تھپکتے ہوئے مسز رٌان سے کہا ‪،‬جو کہ حٌرانی اور پرٌشانی لے ملے جلے تاثرات لٌے رونے‬
‫کے لرٌب تھٌں۔۔حٌدر نے فورا سے پہلے ہاسپٹل فون کردٌا تھا۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"اسے کٌا ہو سکتا ہے اچانک؟مجھے تو سمجھ ہی نہٌں آرہی"‬

‫مسز رٌان روتے ہوئے زونٌشہ سے کہہ رہی تھٌں۔۔‬


‫رٌان صاحب شادی کے دوسرے ہفتے ہی واپس کٌنڈا چلے گئے تھے‪ ،‬جبکہ سٌف پڑھائی کے سلسلے مٌں دوسرے‬
‫شہر جا چکا تھا‪،‬آجکل بس ٌہ چار لوگ ہی گھر پر موجود تھے۔۔۔‬
‫حٌدر پرٌشانی کے عالم مٌں اٌمرجنسی وارڈ کے سامنے چکر لگا رہا تھا۔۔‬
‫اب ڈاکٹر کے باہر آنے کے منتظر تھے۔۔‬
‫"اس نے ہمٌں کبھی کچھ نہٌں بتاٌا کہ اسکے پٌٹ مٌں کوئی درد وغٌرہ ہے"‬

‫زونٌشہ نے مسز رٌان کو اسکے پٌٹ مٌں موجود کسی سخت چٌز کے بارے مٌں بتاٌا تھا۔‬

‫"ہللا کرے سب ٹھٌک ہو‪،‬جوان جہان بٌٹی ہے‪،‬مجھے تو فکر کھائی جا رہی ہے "‬

‫مسز رٌان نے روتے ہوئے سر پٌچھے دٌوار سے ٹکا لٌا تھا۔۔‬


‫ادھر رٌان صاحب بار بار حٌدر کو فون کرکے فاطمہ کی کوئی خبر درٌافت کررہے تھے۔۔مگر وہ کٌا بتاتا۔۔ابھی تو‬
‫اسے خود بھی کوئی علم نہٌں تھا۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"کٌسے لوگ ہٌں آپ ؟ آپکو بالکل اندازہ نہٌں ہوا کہ وہ بچی کتنے عرصے سے تکلٌف مٌں مبتال ہے؟؟"‬

‫انکے فٌملی ڈاکٹر‪،‬ڈاکٹر ارسالن نے افسوس اور غصے کے ملے جلے تاثرات مٌں حٌدر سے کہا۔۔‬

‫"ڈاکٹر صاحب ہمٌں والعی ہی اندازہ نہٌں تھا کہ مسئلہ اتنا بڑا ہوگا۔۔"‬

‫مسز رٌان نے روتے ہوئے کہا۔‬

‫"اس بچی کے پٌلے رنگ‪،‬گرتے وزن کو بھی آپ لوگوں نے نوٹس نہٌں لٌا‪ٌ،‬مٌنا ان کا کھانا پٌنا بھی کم ہوچکا ہے"‬

‫مسز رٌان منہ نٌچے کرکے ہی رہ گئی تھٌں۔۔کٌا بتاتٌں۔۔۔کہ رٌان صاحب نے تو اٌک مہٌنہ پہلے ہی ٌہ بات کی‬
‫تھی۔۔مگر انھوں نے سٌرٌس نہٌں لٌا۔۔‬

‫دٌکھٌں حٌدر‪،‬آپ بھی اسی فٌلڈ سے تعلك رکھتے ہٌں‪،‬آپ تو جانتے ہٌں کہ اسطرح کے کٌسز مٌں‪،‬ذرا سی کوتاہی کتنے "‬

‫"بڑے نمصان کا سبب بنتی ہے۔۔‬

‫"جی۔۔مٌں جانتا ہوں"‬

‫حٌدر نے شرمندگی چھپاتے ہوئے کہا۔۔‬

‫خٌر‪،‬آپ ہللا سے دعا کٌجئٌے‪،‬کٌونکہ معاملہ کافی سنگٌن ہوچکا ہے‪،‬اٌک دو دن ہم مزٌد انھٌں ٌہاں ٹرٌٹمنٹ دٌں "‬

‫"گے‪،‬مزٌد ٹٌسٹ کرٌں گے پھر ہی ان شاءہللا کچھ فائنل بتا سکٌں گے‬

‫"جی بہتر۔۔بہت بہت شکرٌہ"‬

‫حٌدر ڈاکٹر ارسالن سے ہاتھ مالتا ہوا مسزرٌان اور زونٌشہ کے ساتھ باہر نکل آٌا۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اسے ہاسپٹل سے گھر آئے پورے تٌن دن ہو چکے تھے۔۔اس نے خود کو کمرے مٌں جٌسے بند کررکھا تھا۔۔مسز رٌان‬
‫کھانا کھالنے آتٌں‪،‬اسے پٌار کرتٌں مگر وہ خاموش ہو چکی تھی۔۔مسلسل خاموش۔۔اٌک ہی جگہ ٹکٹکی باندھے دٌکھتی‬
‫رہتی۔۔کبھی کھالٌا تو دو تٌن نوالے کھا لٌے۔۔ورنہ وہ بھی نہٌں کھاتی۔۔۔جب سے اسے اپنی بٌماری کا پتہ چال تھا۔۔اسکا‬
‫دماغ ماإف تھا‪،‬شاٌد ذہنی طور پر لبول کرنا اسکے لٌے بہت مشکل ہو رہا تھا۔۔اب وہ پہلے سے زٌادہ کمزور ہوتی جا‬
‫رہی تھی۔۔اسکی اس حالت نے سب گھر والوں کو پرٌشان کررکھا تھا۔۔‬

‫"مٌں آخر کٌا کروں مجھے کچھ سمجھ نہٌں آتا‪،‬نہ کچھ بولتی ہےوہ نہ کچھ کھاتی ہے۔۔"‬

‫مسز رٌان نے روتے ہوئے اپنا چہرہ دونوں ہاتھوں مٌں چھپاتے ہوئے کہا۔۔ماں کی مامتا آج اسکی ٌہ حالت دٌکھ کر‬
‫تڑپ اٹھی تھی۔۔‬

‫"تم پرٌشان مت ہو‪،‬اٌک دو دن تک فائنل رپورٹ آجائے گی‪،‬پھر ان شاءہللا دٌکھتے ہٌں کہ آگے کٌا کرنا ہے۔۔"‬

‫رٌان صاحب نے اپنی بٌوی کو تسلی دٌتے ہوئے کہا۔۔‬


‫دونوں ماں باپ کے چہروں پر جٌسے اٌک ہفتے مٌں ہی بڑھاپے کا اثر اتر آٌا تھا۔۔‬

‫"!!!۔ٌہ کوئی عام بٌماری نہٌں ہے)‪ (Liver Cancer‬لٌور کٌنسر"‬

‫رٌان صاحب نے منہ مٌں بڑبڑاتے ہوئے کہا‬

‫ڈاکٹر ارسالن کہہ رہے تھے اسے کوئی چوٹ لگی ہے‪،‬جسکا فوری عالج نہ ہونے کی وجہ سے وہاں انفٌکشن ہوگٌا "‬

‫"تھا جس نے کٌنسر سٌلز کی گروتھ کا رستہ ہموار کٌا‬

‫مسز رٌان اب سسکٌاں لٌتے ہوئے بتا رہی تھٌں۔۔‬


‫جبکہ رٌان صاحب اسکی رپورٹس دٌکھنے مٌں مصروف تھے۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫فون کی گھنٹی مسلسل بج رہی تھی۔۔‬
‫لرة العٌن اپنی ماں کے ساتھ انکی روم سٌٹنگ چٌنج کررہی تھی۔۔فون کی آواز سن کر فورا بھاگی آئی۔۔اسے لگا شاٌد‬
‫فاطمہ کا فون ہو۔۔دو ہفتے ہو گئے تھے اس سے رابطہ نہٌں ہو پاٌا تھا۔۔‬
‫کسکا فون ہے بٌٹا؟‬
‫امی نے لرة العٌن سے پوچھا۔‬

‫"امی پتہ نہٌں انجانا نمبر ہے"‬

‫ٌہ کہہ کر اس نے فون رکھ دٌا۔۔اور دوبارہ کام کرنے لگی۔‬


‫فون مسلسل بج رہا تھا۔۔اٌک مس کال۔۔دو۔۔تٌن۔۔پانچ۔۔سات۔۔‬
‫"عٌنی فون اٹھا لو‪،‬کٌا معلوم کوئی اٌمرجٌنسی ہو؟"‬

‫امی کے کہنے پر اس نے فون اٹھا لٌا۔۔مگر کچھ بولی نہٌں۔‬

‫"ہٌلو؟ السالم علٌکم؟کٌا مٌں لرة العٌن سے بات کرسکتی ہوں؟"‬

‫آواز جانی پہچانی لگی۔۔‬

‫"وعلٌکم السالم‪،‬جی مٌں لرة العٌن بات کررہی ہوں‪،‬آپ کون؟"‬

‫"مسز رٌان بات کررہی ہوں‪،‬بٌٹا کٌا آپ کچھ دٌر کے لٌے ہماری طرف آسکتی ہٌں؟ )‪ (mother‬مٌں فاطمہ کی مدر"‬

‫"آنٹی سب خٌرٌت ہے؟فاطمہ ٹھٌک ہے نا؟"‬

‫"آپ آ جائٌں تو ان شاءہللا بٌٹھ کر بات کرتے ہٌں"‬

‫مسز رٌان نے بہت مضبوط لہجے مٌں کہا تھا جٌسے وہ خود بھی اپنی آواز کی کپکپی محسوس نہٌں کرنا چاہتی تھٌں۔۔‬

‫"جی ان شاءہللا مٌں آتی ہوں"‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"فاطمہ‪،‬مٌری جان اٌسے مت کرو۔۔دٌکھو سب پرٌشان ہو رہے ہٌں نا‪،‬دروازہ کھولو۔۔پلٌز"‬

‫لرة العٌن نے دروازہ کھٹکھاتے ہوئے اسکی منت کی۔۔‬

‫آج چوتھا دن تھا‪،‬فاطمہ نے صبح سے کمرے کا دروازہ بند کٌا ہوا تھا۔۔وہ کسی کے کہنے پر بھی دروازہ نہٌں کھول‬
‫رہی تھی مسزرٌان کو ڈر ہوا کہ کہٌں وہ خود کو کچھ کر نہ لے اور انھوں نے پرٌشان ہوکر لرة العٌن کو بلوالٌا تھا‪،‬کہ‬
‫شاٌد وہ اسکے کہنے پر دروازہ کھول دے۔۔‬
‫لرة العٌن کے آتے ہی مسز رٌان نے اسے سب کچھ بتادٌا۔‬
‫لٌور کٌنسر کا سن کر لرة العٌن کو حٌرت کا جھٹکا لگا تھا‪،‬اسے ٌمٌن نہٌں آرہا تھا۔‬

‫آنٹی اٌسے کٌسے ہوسکتا ہے‪،‬ابھی کچھ عرصہ پہلے تو حٌدر بھائی کی مٹھائی کھالنے مٌرے گھر آئی تھی‪،‬وہ تو "‬

‫"ہنستی کھٌلتی تھی‬

‫اس دن کا منظر ٌاد کرتے ہی لرة العٌن کی آنکھوں مٌں آنسو آگئے تھے۔۔‬
‫"بس بٌٹا‪،‬حٌران تو ہم سب خود بھی رہ گئے ہٌں‪،‬اٌک دو دن تک فائنل رپورٹس آجائٌں گی تو کچھ پتہ چلے گا۔۔"‬

‫انھوں نے افسردہ لہجے مٌں کہا‬

‫ہللا تعالی ان شاءہللا سب بہتر کرٌں گے‪،‬آپ پرٌشان نہ ہوں‪ ،‬اگر آپ نے ہمت ہار لی تو فاطمہ کو کون ہمت دالئے "‬

‫"گا۔۔ہممم؟‬

‫لرة العٌن نے اپنے آنسو چھپا کر مسز رٌان کا ہاتھ پکڑتے ہوئے انھٌں تسلی دی۔۔‬
‫اسے بےاختٌار وہ شعر ٌاد آٌا تھا‬

‫کسی کو دٌنا ٌہ مشورہ کہ وہ دکھ بچھڑنے کا بھول جائے‬

‫!اور اٌسے لمحے مٌں اپنے آنسو چھپا کے رکھنا‪،‬کمال ٌہ ہے‬

‫وہ مسلسل فاطمہ کو بالتے ہوئے اسکے روم کا دروازہ کھٹکا رہی تھی۔‬

‫فاطمہ۔۔۔"‬

‫کٌا لوگوں نے ٌہ سمجھ لٌا ہے کہ انھٌں اتنا کہنے پر ہی چھوڑ دٌا جائے گا کہ وہ اٌمان الئے‪،‬اور انھٌں آزماٌا نہ جائے "‬

‫"گا؟‬

‫)سورت العنکبوت‪(1:‬‬

‫"ٌہ تمھاری آزمائش ہے فاطمہ کٌا تم فٌل ہوجاإ گی؟؟‬

‫اس نے آخری کوشش کرتے ہوئے روتے ہوئے ٌہ آٌت پڑھی۔۔‬


‫دروازہ اب بھی نہ کھال تھا۔۔‬
‫وہ آنسو صاف کرتے ہوئے ماٌوسی کے تاثرات لٌے واپس پلٹی۔۔‬
‫زونٌشہ اور مسز رٌان جو پٌچھے ضبط کرکے کھڑی ٌہ سب منظر دٌکھ رہی تھٌں‪،‬بے اختٌار رو پڑٌں۔۔‬
‫ابھی وہ دو لدم آگے بڑھی ہی تھی کہ۔۔پٌچھے سے دروازہ کھلنے کی آواز آئی۔۔‬
‫وہ تٌزی سے پٌچھے لپکی۔۔‬
‫اسکے بال بکھرے ہوئے تھے‪،‬دوپٹہ غائب تھا‪،‬آنکھوں کے گرد گہرے حلمے بن چکے تھے‪،‬رنگ پٌال پڑ چکا تھا‪،‬وہ‬
‫وٌران آنکھوں سے لرة العٌن کو تک رہی تھی۔۔‬
‫اسکی حالت دٌکھ کر لرة العٌن سے رہا نہ گٌا‪،‬وہ فورا سے بھاگ کر اسکے گلے لگ کر سسکٌاں لے لے کر رونے‬
‫لگی۔۔‬
‫وہ جو کچھ عرصہ پہلے نکھری نکھری سی گالبی گڑٌا لگتی تھی‪،‬جسکی نزاکت دٌکھ کر وہ اسے پٌار سے دٌکھتی‬
‫رہتی تھی‪،‬آج اسکی اٌسی نادار حالت دٌکھ کر لرة العٌن ہمت ہار بٌٹھی۔۔‬
‫وہ جو خود کو مضبوط کرنے کی کوشش مٌں دوسروں کو ہمت دٌنے آئی تھی‪،‬اب خود بچوں کی طرح اس سے لپٹ کر‬
‫رو رہی تھی۔۔جبکہ فاطمہ بغٌر کسی تاثر کے‪،‬بغٌر ہلے‪،‬بغٌر بولے اسکے ساتھ لگے اٌسے ہی کھڑی تھی۔۔۔‬

‫"تو کٌا ٌہ بھی مٌرے اٌمان کی آزمائش ہے؟؟"‬

‫فاطمہ نے بہت سنجٌدگی سے اس سے پوچھا۔۔‬


‫اسے لگا جٌسے اسے ٌہ سب اس ولت نہٌں کہنا چاہٌے تھا۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫جاری ہے۔‬

‫ام_ہرٌرہ‪#‬‬

‫لسط نمبر ‪39‬‬

‫ادھر آإ پہلے‪،‬بٌٹھو ادھر"۔"‬

‫لرة العٌن نے فاطمہ کو کندھوں سے پکڑ کر اندر لے جاتے ہوئے اسے بٌڈ پر بٹھا دٌا۔۔‬
‫زونٌشہ اور مسز رٌان نے اندر آنا مناسب نہ سمجھا لہذا فاطمہ کے کمرے کا دروازہ بند کر کے خود باہر الإنج مٌں ہی‬
‫بٌٹھ گئٌں۔۔‬
‫"ہماری زندگی مٌں جو بھی ہوتا ہے ہللا کی مرضی سے ہوتا ہے‪،‬اور ہللا کی مرضی۔۔اسکی حکمت پر مبنی ہوتی ہے۔۔"‬

‫"جانتی ہوں۔۔"‬

‫فاطمہ نے جوابا کہا۔‬

‫پھر جانتے ہوئے بھی ٌہ روٌہ کٌوں؟مومن تو ہللا کی ہر رضا پر راضی رہتا ہے‪،‬جٌسا کہ حدٌث مٌں آتا ہے نا"‬

‫مومن کے معاملے مٌں تعجب ہے کہ اس کے سب کاموں مٌں خٌر ہے اور ٌہ مومن کے عالوہ کسی کے لٌے نہٌں اگر‬
‫اسے کوئی نعمت اور آسانی نصٌب ہوتی تو شکر کرتا ہے تو اس مٌں اس کے لٌے خٌر ہے اور اگر اسے مصٌبت‬
‫پہنچتی ہے تو اس پر صبر کرتا ہے تو اس مٌں بھی اس کے لٌے خٌر ہے۔‬

‫)صحٌح مسلم ‪(2999:‬‬

‫اب صبر کٌا ہے؟کہ وہ جزع فزع نہٌں کرتا‪ ،‬شکوے نہٌں کرتا کہ مٌرے ساتھ اٌسا کٌوں ہو گٌا؟ مٌرے ساتھ تو اٌسا نہٌں‬
‫ہونا چاہٌے تھا۔۔بلکہ وہ راضی برضا رہتا ہے‪،‬مٌرے رب کی مرضی ابھی مٌرے لٌے ٌہی ہے؟مٌں راضی۔۔پھر وہ‬
‫"مصٌبت بھی اسکے خٌر کا سبب بن جاتی ہے‬

‫"مصٌبت کٌسے خٌر کا سبب بن سکتی ہے؟"‬

‫فاطمہ نے وٌران اور خالی آنکھوں سے پوچھا۔۔‬

‫وہ اسطرح سے کہ جب ہم صبر کرتے ہٌں تو ہللا خوش ہوتے ہٌں کہ مٌرا مومن بندہ اتنے سخت حاالت مٌں بھی کوئی "‬
‫شکوہ نہٌں کر رہا‪،‬بدگمان نہٌں ہو رہا‪ ،‬لہذا اس آزمائش کے بدلے اسکے درجات بلند کردٌتے ہٌں‪ ،‬اسکے اٌمان مٌں‬
‫اضافہ کرتے ہٌں‪ ،‬اسکے دل کو سکون سے بھر دٌتے ہٌں‪ ،‬اسکا اپنے اوپر توکل مضبوط کردٌتے ہٌں‪ ،‬حتی کہ اسکے‬
‫گناہ بھی معاف کردٌتے ہٌں‪ ،‬وہ حدٌث ٌاد ہے نا کہ مومن کو اٌک کانٹا بھی چبھے تو اسکے بدلے اسکے گناہ مٹا دئٌے‬
‫"کرٌں گے ان شاءہللا۔۔ )‪ (face‬جاتے ہٌں‪ ،‬تو اب چونکہ ٌہ آزمائش آ چکی ہے‪ ،‬لہذا ہم اسے مل کر اچھے سے فٌس‬

‫لرة العٌن نے مسکراتے ہوئے اسکے چہرے پر بکھری بالوں کی لٹوں کو پٌچھے کرتے ہوئے کہا۔‬
‫جوابا ً فاطمہ نے بس اثبات مٌں سر ہال دٌا۔۔ جٌسے وہ کچھ بولنا نہٌں چاہتی تھی۔۔‬
‫کبھی کبھی والعی انسان خود بھی اپنے دل کی حالت نہٌں جانتا‪ ،‬اسکے لبوں پر خاموشی ڈٌرے ڈال لٌتی ہے‪ ،‬ذہن الجھ‬
‫جاتا ہے‪ ،‬اس ولت بس وہ سب سے کٹ کر کہٌں دور بھاگ جانا چاہتا ہے‪ ،‬اپنی ذات سے بھی دور‪ ،‬مگر دنٌا مٌں اٌسا‬
‫کہاں ممکن ہوتا ہے۔۔‬

‫"کچھ کہو گی نہٌں؟؟"‬

‫اسکی اٌسی اداس خاموشی پر لرة العٌن کا دل کٹ رہا تھا‪،‬‬


‫فاطمہ نے اسکی طرف سوالٌہ نگاہوں سے دٌکھا‬

‫"کچھ تو کہو۔۔"‬

‫اس سے برداشت نہ ہوا۔۔‬

‫"لرت۔۔۔ کٌا مٌں اتنی جلدی مر جاإں گی؟؟"‬

‫لرة العٌن جو پہلے ہی اپنے جذبات پر لابو رکھ کر اس نازک لمحے مٌں اسکو تھامنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔اسکی‬
‫اس بات پر‪ ،‬کمزور پڑ گئی۔۔‬

‫"ان شاءہللا‪،‬ہللا تمھٌں شفا دٌں گے مٌری جان‪ ،‬مٌں ہللا سے بہت دعا کروں گی اپنی اٌمان کی ساتھی کے لٌے۔۔"‬

‫جبکہ فاطمہ کی آنکھٌں اب بہنے لگی تھٌں۔‬

‫مٌں نے تو ابھی ۔۔ ہللا سے ماللات کے لٌے۔۔۔۔ اپنی آخرت کے لٌے کوئی تٌاری بھی نہٌں کی لرت‪ ،‬کٌا ہللا مجھے اتنی "‬

‫"جلدی اپنے پاس بال لٌں گے؟؟‬

‫"پلٌز اٌسے مت کہو فاطمہ‪ ،‬پلٌٌز۔۔"‬

‫اس نے فورا ً سے فاطمہ کے گلے لگتے ہوئے کہا۔۔ آنسو اسکی آنکھ سے نکل کر فاطمہ کی لمٌض مٌں جذب ہوگٌا۔۔‬
‫جسکی نمی اس نے اپنے کندھے پر محسوس کی تھی۔۔‬
‫لرة العٌن کے آنسو اسکے گلے مٌں پھندہ بن کر پھنسے ہوئے تھے جنھٌں وہ فاطمہ کے سامنے نہٌں بہانا چاہتی تھی۔‬

‫"مجھے پتہ ہے لرت‪ٌ،‬ہ بٌماری۔۔جس سٹٌج پر پہنچ چکی ہے‪ ،‬اب بہت کم ولت ہے مٌرے پاس۔۔"‬

‫اس نے روتے ہوئے لرت کو خود سے جدا کرتے ہوئے کہا۔‬

‫تم تو مٌری دوست ہو لرت‪ ،‬تم تو آخرت پر اٌمان رکھنے والی ہو نا‪ ،‬دوسروں کی طرح تم تو مجھے حمٌمت سے منہ "‬
‫پھٌرنے کو مت کہو‪ ،‬تم تو مجھے اس دنٌا کی حمٌمت دکھاإ‪ ،‬مجھے کہو کہ فاطمہ تم اپنی لبر کے لٌے تٌاری کرو‪،‬‬
‫مجھے کہو کہ تم اپنے لبر کے اندھٌرے اور اسکی تنہائی کو دور کرنے کے لٌے نٌک اعمال مٌں جلدی کرو‪ ،‬تم‬
‫مجھے لبر کے سوال جواب ٌاد کرواإ‪ ،‬تم مجھے بتاإ کہ مٌں۔۔۔کہ۔۔کہ مٌں۔۔۔جلد ہللا سے۔۔ ملنے والی ہوں‪ ،‬اسکے سامنے‬
‫"جانے والی ہوں۔۔پتہ نہٌں۔۔پتہ نہٌں وہ راضی بھی ہوں گے ٌا۔۔۔‬

‫وہ ہچکٌاں لےلے کر رو دی تھی۔۔‬

‫لرت مجھے تو ابھی لبر کے مراحل تک کا مکمل علم نہٌں ہے‪،‬مٌرا تو لرآن کورس بھی مکمل نہٌں ہوا‪،‬مٌں کٌسے "‬
‫اس اندھٌرے گڑھے مٌں بغٌر علم کے جاإں گی؟؟ لرت۔۔مجھے بتاإ نا۔۔مجھے ٌمٌن نہٌں آرہا‪،‬کٌا زندگی اتنی بے ثبات‬
‫"ہے؟‬

‫اب وہ روتے ہوئے لرة العٌن کے کندھے جھنجھوڑ رہی تھی۔جبکہ لرة العٌن کے پاس کوئی جواب نہ تھا۔۔ صرف بہتے‬
‫آنسو۔۔‬

‫لرت کٌا بابا‪ ،‬حٌدر اور سٌف بھٌا۔۔۔مجھے لبر مٌں ڈال آئٌں گے؟؟ کٌا سب مجھے اکٌال چھوڑ آئٌں گے ادھر۔۔مٹی "‬

‫"مٌں۔۔اندھٌرے مٌں؟؟مٌں تو ادھر نرم بستر پر سوتی ہوں۔۔‬

‫اس نے اپنے بٌڈ پر ہاتھ پھٌرتے ہوئے کہا۔۔‬

‫لرت مٌں تٌار نہٌں ہوں ابھی۔۔۔مٌں بالکل تٌار نہٌں ہوں۔۔پلٌز نا لرت۔۔پلٌز۔۔ہللا سے کہو نا۔۔"‬

‫تھوڑا ٹائم اور دے دٌں‪،‬تھوڑے سال اور‪ ،‬مٌں بالکل ولت ضائع نہٌں کروں گی‪ ،‬مٌں اپنی ہر بری عادت‪ ،‬ہر گناہ کو‬
‫چھوڑ دوں گی‪ ،‬ہر لمحہ نٌکٌاں کروں گی‪ ،‬مٌں لمحے لمحے اسکو راضی کرنے کی کوشش کروں گی۔۔ابھی تو مٌرے‬
‫پاس کچھ بھی نہٌں ہے‪ ،‬کچھ بھی نہٌں۔۔پلٌز لرت تم دعا کرو نا۔۔۔وہ تمھاری دعا ضرور سنٌں گے۔۔تم اسکی بہت پٌاری‬
‫"اور نٌک بندی ہو‪ ،‬تم کہو نا اس سے۔۔۔‬

‫وہ سسکٌاں لٌتے لٌتے اسکا ہاتھ زور سے پکڑتے ہوئے اسکی گود مٌں جھک گئی تھی۔۔‬
‫لرة العٌن اسکے ساتھ لگ کر رو رہی تھی۔‬

‫"ہللا مٌری دوست کو شفا دے دٌں‪ ،‬ہللا تعالی فاطمہ کو ٹھٌک کردٌں۔۔ پلٌٌٌز پٌارے ہللا۔۔"‬

‫وہ دبی دبی سسکٌوں مٌں فاطمہ کی کمر پر سر رکھے‪ ،‬ہللا کو پکار رہی تھی۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"ماما ہمت کرٌں‪ ،‬اگر آپ اٌسے ہمت ہارٌں گی تو فاطمہ کو کون سنبھالے گا‪"،‬‬
‫حٌدر نے بہت مضبوط لہجے مٌں مسز رٌان کو کندھوں پر تھپکتے ہوئے کہا‪ ،‬جو کہ سسکٌاں لے لے کر رو رہی تھٌں۔‬
‫زونٌشہ اور رٌان صاحب سامنے صوفے پر خاموش بٌٹھے تھے۔۔ اداسی اور بے بسی کے واضح آثار‪ ،‬انکے چہرے پر‬
‫عٌاں تھے‪،‬‬
‫کمرے مٌں اٌک عجٌب سا سناٹا اور وٌرانی چھائی ہوئی تھی۔۔ ہر چمکتی چٌز نے اپنی چمک گوٌا کھو دی تھی‪،‬‬

‫"ہم اٌک ٹرائی اور کرٌں گے‪ ،‬ان شاءہللا ہللا شفا دٌنے پر لادر ہٌں‪"،‬‬

‫رٌان صاحب نے سامنے ٹٌبل پر پڑی رپورٹس پر نظرٌں جماتے ہوئے کہا‬

‫"ہم اسے کٌنڈا لے کر جائٌں گے"‬

‫سب نے رٌان صاحب کی طرف سوالٌہ نگاہوں سے دٌکھا‬

‫ہاں‪،‬ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کرٌں گے‪ ،‬ڈاکٹر نے کہا ہے کہ آپ اسے باہر کسی بڑے کٌنسر ہاسپٹل مٌں لے "‬
‫جائٌں‪ ،‬اور ٹرانسپالنٹٌشن کروائٌں‪ ،‬انھوں نے اسکا بھی کوئی اطمٌنان نہٌں دالٌا کٌونکہ کٌنسر تٌزی سے مسلسل پھٌلتا‬
‫"جا رہا ہے‪ ،‬مگر ہم کوشش کرٌں گے۔‬

‫انھوں نے بہت پرامٌد لہجے مٌں کہا‬

‫"جی ڈٌڈ‪ ،‬آپ ٹھٌک کہہ رہے ہٌں‪،‬ہمٌں جلد از جلد ٌہ ٹرٌٹمنٹ کروا لٌنا چاہٌے"‬

‫حٌدر نے حامی بھری۔‬


‫رٌان صاحب نے رپورٹس اٹھا کر دوبارہ دٌکھنا شروع کردٌں۔۔‬
‫ڈاکٹرز نے ماٌوس کن لہجے مٌں کہا تھا کہ وہ زٌادہ امٌد نہٌں دال سکتے‪ ،‬کٌونکہ بہت دٌر ہو چکی تھی‪،‬اور بلڈ وامٹنگ‬
‫کا آنا‪ٌ ،‬ہ بہت خطرے کی بات تھی‪،‬جسے اس ولت سٌرٌس نہٌں لٌا گٌا تھا‪ ،‬البتہ انھوں نے عالج کرتے رہنے کا کہا تھا‬
‫کہ شاٌد ہللا کوئی سبب بنا دٌں اس کے لٌے۔۔ اس لٌے‪ ،‬ٹرانسپالنٹٌشن سے پہلے سرجری کرنے کی تارٌخ دے دی گئی‬
‫تھی۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"زونٌشہ۔۔۔مٌری زندگی کا سورج بھی اٌسے ہی ڈوب رہا ہے۔۔"‬

‫آنکھوں مٌں نمی لٌے اس نے سورج کی طرف دٌکھتے ہوئے کہا جو ڈوبنے کی تٌاری کر رہا تھا‪،‬‬
‫آج وہ دونوں ٹٌرس پر بٌٹھی تھٌں‪،‬زونٌشہ مٌں غٌرمحسوس طرٌمے سے تبدٌلی آنے لگی تھی‪ ،‬وہ فاطمہ کو دٌکھ کر‬
‫ہمٌشہ حٌرت مٌں ڈوب جاتی تھی‪ ،‬اسکا صبر‪ ،‬اسکی باتٌں‪ ،‬اسکا عمل۔۔ اسے بہت متاثر کررہا تھا۔۔ وہ اسکے بہت لرٌب‬
‫رہنے لگی تھی‪ ،‬ہللا والوں کی لربت اٌسے ہی متاثر کٌا کرتی ہے‪،‬‬

‫"مگر مٌں چاہتی ہوں‪ ،‬مرنے سے پہلے‪ ،‬مٌرا رب مجھے اپنے چنے ہوئے بندوں مٌں شامل کرلے"‬

‫"چنے ہوئے؟؟"‬

‫تمھٌں پتہ ہے ٌہ جو چناإ ہوتا ہے نا بڑا خاص ہوتا ‪ The Chosen one,‬ہاں‪ ،‬مٌں چاہتی ہوں کہ مٌں چن لی جاإں۔۔"‬
‫ہے‪ ،‬دٌکھو۔۔۔ دنٌا مٌں جب کسی بادشاہ کے دربار مٌں کسی کو خاص ممام ملتا ہے‪ٌ ،‬ا کسی پارلٌمنٹ مٌں کسی کو بڑا‬
‫عہدہ ملتا ہے‪ٌ ،‬ا پھر کسی کمپنی مٌں اٌک عام امپلوائے کی پروموشن کسی خاص ممام پر ہوتی ہے‪ٌ ،‬ا استاد اٌک عام‬
‫سے سٹوڈنٹ کو کالس کا مانٌٹرر بنا دٌتا ہے‪ٌ ،‬ا سسرال مٌں بڑی بہو ہونے کی وجہ سے رسپٌکٹ ملتی ہے‪ ،‬تو کٌا‬
‫احساس ہوتا ہے؟ کٌا جذبات ہوتے ہٌں؟ لوگ دنٌا مٌں ہونے والے ان چناإ پر خوش ہوتے ہٌں‪ ،‬مگر مٌں چاہتی ہوں۔۔۔کہ‬
‫مٌرا۔۔۔اس رب کے ہاں چناإ ہو جائے۔۔۔ وہاں بھی مٌں اٌک عام مسلمان سے۔۔خاص مومنٌن کی صف مٌں چن لی جاإں‪،‬‬
‫پھر وہاں سے۔۔۔محبٌن (اس سے محبت کرنے والوں) مٌں۔۔وہاں سے محسنٌن کے گرٌڈز حاصل کرلوں جن سے مٌرا‬
‫رب محبت کرتا ہے‪ ،‬جنکے وہ ساتھ ہوتا ہے۔۔ مٌں چاہتی ہوں کہ مٌں۔۔ہداٌت کا چراغ بن جاإں‪ ،‬دنٌا مٌں کوئی جانے ٌا‬
‫نہ جانے۔۔۔ مگر وہاں اوپر۔۔آسمانوں مٌں۔۔فرشتے مجھے جانتے ہوں‪ ،‬مجھ سے محبت کرتے ہوں‪ ،‬مٌرے لٌے ہللا سے‬
‫" دعائٌں کرتے ہوں۔۔ اور پتہ ہے مٌں کٌا چاہتی ہوں کہ وہ مجھے کس نسبت سے جانٌں؟؟‬

‫زونٌشہ نے اسکی طرف سوالٌہ نظروں سے دٌکھا‪ ،‬جو اب ڈوبتے سورج کو بڑی حسرت بھری نگاہوں سے دٌکھتے‬
‫ہوئے بول رہی تھی۔۔ اس نے جواب کا انتظار کٌے بغٌر اپنی بات جاری رکھی۔۔‬

‫صرف اس نسبت سے۔۔۔کہ فاطمہ۔۔۔ہللا سے محبت کرنے والی لڑکی ہے۔۔۔فاطمہ۔۔رب کی خاطر ہر لربانی دے دٌنے پر "‬
‫تٌار رہنے والی ہے۔۔۔ اسکی ترجٌح اول اسکا رب ہے۔۔ اسکی خواہش اسکے رب کی رضا ہے۔۔ اسکی تڑپ اسکے رب‬
‫کا دٌدار ہے‪ ،‬اسکا دٌن‪ ،‬اسکا فخر ہے۔۔ اسکی زندگی اور موت۔۔اس رب کی امانت ہے جسے وہ ضائع نہٌں‬
‫"کررہی۔۔۔ہاں۔۔مجھے ٌہاں گمنام رہ کر۔۔ وہاں مشہور ہونا ہے۔۔۔‬

‫آنسو ٹپ ٹپ گر کر اسکے سفٌد دوپٹے کو بھگو رہے تھے۔۔اسکا رنگ زرد پڑ چکا تھا‪،‬مگر پھر بھی اٌک نورانی‬
‫چمک اسکے چہرے کا ہالہ بنائے ہوئے تھی‪ ،‬اسکی نظرٌں مسلسل دور کہٌں آسمان پر جمی ہوئی تھٌں۔۔‬
‫زونٌشہ بس خاموش بٌٹھی تھی۔۔۔شاٌد وہ خاموش رہ کر فاطمہ کی باتٌں سننا چاہتی تھی۔۔۔‬
‫فاطمہ کے خاموش ہونے پر اس نے بھی آسمان پر دٌکھا۔۔جہاں سورج ڈوب چکا تھا۔۔اٌک حسرت بھرا سوال تھا اسکی‬
‫آنکھوں مٌں۔۔اسکے دل مٌں۔۔۔‬
‫کٌا وہاں(آسمانوں کے پار) زونٌشہ کو بھی کوئی جانتا ہوگا؟؟؟‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫"عٌنی ذرا بات سنو؟"‬

‫"عٌنی؟؟؟؟"‬

‫"کدھر ہو بٌٹا؟؟"‬

‫لرة العٌن کی والدہ صحن مٌں چارپائی پر بٌٹھٌں سبزی کاٹ رہی تھٌں‪ٌ ،‬ہ شام کا ولت تھا۔۔‬

‫"عٌنٌٌی؟؟؟؟"‬

‫"جی امی‪ ،‬آرہی ہوں۔"‬

‫لرة العٌن‪ ،‬جو کہ اپنے کمرے مٌں عصر کی نماز کے بعد دعا مٌں مشغول تھی‪ ،‬اس نے اپنے آنسو صاف کرکے‪،‬‬
‫جائے نماز لپٌٹتے ہوئے کہا‪،‬‬

‫"جی امی"‬

‫"کٌا کر رہی تھی؟ آج زٌادہ دٌر کردی"‬

‫"جی امی بس‪ ،‬فاطمہ کے لٌے دعا کر رہی تھی"‬

‫اس نے آنکھوں کی نمی چھپاتے ہوئے کہا۔۔‬

‫ہللا اسے جلد اور کامل شفا دٌں‪ ،‬بہت پٌاری بچی ہے‪ ،‬بہت صبر والی‪ ،‬ہللا اسے اور اسکے گھر والوں کو بہت ہمت "‬

‫"دٌں‬

‫"آمٌن۔۔آپ مجھے کٌوں بال رہی تھٌں امی؟"‬

‫ہاں وہ مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے‪ ،‬آج صبح جب تم فاطمہ کی طرف تھی‪ ،‬تو شہرٌار کی والدہ آئی تھٌں‪ ،‬تمھارا "‬

‫"پوچھ رہی تھٌں‪،‬‬

‫"اچھا اچھا‪ ،‬پھر آپ نے کٌا کہا؟"‬

‫اس نے استفسار کٌا۔‬


‫مٌں نے انھٌں فاطمہ کا بتاٌا‪،‬کہ دو ہفتوں سے اسکی طبٌعت بہت خراب ہے اس لٌے تم روز اسکی طرف جاتی ہو‪" ،‬‬

‫"خٌر دعائٌں دے رہی تھٌں تم دونوں کو۔‬

‫"ہمم۔۔ ہللا لبول کرٌں"‬

‫"!مگر وہ کسی اور ممصد سے آئی تھٌں"‬

‫لرة العٌن نے سوالٌہ نظروں سے انکی طرف دٌکھا۔۔‬

‫وہ کہہ رہی تھٌں کہ شہرٌار چاہتا ہے کہ اٌک مہٌنے کے اندر اندر نکاح کردٌا جائے‪ ،‬مٌں نے معاذ سے مشورہ کٌا "‬
‫تھا‪ ،‬اس نے استخارہ کا کہا ہے‪ ،‬تم استخارہ کرنا‪ ،‬البتہ مٌرا دل مطمئن ہے‪ ،‬مٌری زندگی کا کچھ پتہ نہٌں‪ ،‬مٌں چاہتی‬
‫"ہوں تم جلد از جلد اپنے گھر کی ہو جاإ‬

‫وہ سبزی کاٹنے مٌں مشغول لرة العٌن کو ٌہ سب باتٌں کہہ رہی تھٌں۔‬

‫"امی پلٌز‪ ،‬ابھی نہٌں‪ ،‬آپ جانتی ہٌں نا فاطمہ کتنی بٌمار ہے‪ ،‬مٌں ابھی تٌار نہٌں ہوں۔۔"‬

‫اس نے گوٌا منت کرتے ہوئے کہا‬

‫بٌٹا‪ ،‬ہللا اسے صحت دٌں‪ ،‬مگر دٌکھو تمھاری بھی تو زندگی ہے نا‪ ،‬اب شہرٌار کی خواہش ہے‪ ،‬اٌسے انکار کرنا اور "‬

‫"بغٌر وجہ کے‪ ،‬مجھے بالکل مناسب نہٌں لگتا‬

‫"مگر امی۔۔۔"‬

‫اس نے اپنے آنسو ضبط کرتے ہوئے کہا‪،‬‬

‫تم استخارہ کرلو‪ ،‬پھر ان شاءہللا دٌکھتے ہٌں‪ ،‬انکی تٌاری مکمل ہے‪،‬انھٌں کوئی جہٌز نہٌں چاہٌے‪ ،‬بس سادگی سے "‬
‫نکاح کرکے رخصتی چاہتے ہٌں"۔‬

‫"اچھا آپکی جٌسے مرضی۔۔"‬

‫وہ فرمانبردار اوالد کی طرح سر جھکا کر رہ گئی‪ ،‬وہ جانتی تھا ٌا اسکا رب جانتا تھا اسکا دل کس کرب مٌں مبتال تھا۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫سرجری کا کوئی خاطر خواہ رزلٹ نہٌں آٌا تھا‪ ،‬دو ہفتے گزر چکے تھے‪ ،‬لہذا اب فاطمہ اپنے پٌرنٹس کے ساتھ کٌنٌڈا‬
‫جانے کی تٌارٌاں کررہی تھی۔۔‬

‫"ماما‪ ،‬مٌرا دل نہٌں کرتا ٌہاں سے جانے کو۔۔"‬

‫اس نے اداسی بھرے لہجے مٌں کہا۔۔‬

‫"مگر مٌرا بٌٹا‪ ،‬جانا تو پڑے گا نا‪ ،‬آپ کا ٹرٌٹمنٹ ضروری ہے۔۔"‬

‫"ماما اگر ٌہاں آنے سے پہلے‪ ،‬وہٌں پر مٌری ڈٌتھ ہو گئی تو؟؟؟"‬

‫"فاطمہ۔۔ اٌسے نہٌں کہتے۔۔"‬

‫مسز رٌان جو فاطمہ کے کمرے مٌں اسکے ساتھ اسکے کپڑے پٌک کر رہی تھٌں‪،‬اسکی ٌہ بات سن کر انکے ہاتھ رک‬
‫گئے‪،‬‬

‫"تمھاری اٌسی باتٌں مجھے بہت اذٌت دٌتی ہٌں"‬

‫فاطمہ نے انکی آنکھوں مٌں واضح نمی دٌکھی تھی۔‬

‫"اوکے مٌری پٌاری سی ماما‪ ،‬اب آپکی بٌٹی آپکو اذٌت نہٌں دے گی‪ ،‬وہ آپکو تنگ نہٌں کرے گی۔۔"‬

‫فاطمہ نے مسکراتے ہوئے مسز رٌان کو اپنے بازإں کے حصار مٌں لٌتے ہوئے معنی خٌز انداز مٌں کہا۔۔‬

‫ہاں‪،‬مٌں دنٌا مٌں تو انکو کچھ دے پاإں ٌا نہٌں‪ ،‬مگر مٌں کچھ اٌسا ضرور کروں گی کہ لٌامت کے دن آپکو اپنی اس "‬

‫"دٌں‪ ،‬کہ انکی اوالد انکے لٌے بلند درجات کا سبب بنی‪ ،‬ان شاءہللا ‪ honour‬بٌٹی پر فخر ہو‪ ،‬آپکو ہللا‬

‫اس نے دل ہی دل مٌں عزم کرتے ہوئے اپنی ماں کے چہرے کو چوم لٌا‪ ،‬کتنا عرصہ گزر گٌا تھا اس طرح سے ماں‬
‫کے ساتھ گلے لگے‪ ،‬انکی مامتا کو محسوس کٌے‪ ،‬شکرگزاری کے احساس سے اسکا دل بھر چکا تھا‪ ،‬جسکا اظہار‬
‫اسکی نم آنکھوں سے ہورہا تھا۔۔‬
‫مسز رٌان اسکا ماتھا چوم کر دوبارہ کپڑوں کی پٌکنگ مٌں مصروف ہوچکی تھٌں۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫جاری ہے۔‬

‫ام_ہرٌرہ‪#‬‬
‫لسط نمبر ‪40‬‬

‫"تو ہمارے شہزادے کی شہزادی گھر آنے لگی ہے جی۔ی۔ی۔۔۔"‬

‫نائلہ نے لرة العٌن کے نکاح کے لٌے خرٌدے ہوئے سامان کو خوبصورتی سے پٌک کرتے ہوئے شہرٌار کو چھٌڑا۔۔‬

‫"چپ کر کے سامان کو اچھے سے پٌک کرو۔"‬

‫شہرٌار نے سنجٌدہ رہنے کی کوشش مٌں اسکی بات ٹالی۔‬

‫ہاں ہاں‪ ،‬کہہ دو نا کہ جو اپنی پسند سے چوڑٌاں الئے ہو اسے احتٌاط سے پٌک کروں کہٌں وہ ٹوٹ نہ جائٌں‪ ،‬جو "‬

‫"سوٹ اپنی پسند سے خرٌدا ہے وہ اٌسے پٌک کروں کہ "وہ" خوش ہو جائٌں۔‬

‫آج نائلہ فل موڈ مٌں اسے چھٌڑ رہی تھی۔‬

‫"ہاں تو‪ ،‬اب تو وہ ہماری ہونے والی زوجہ محترمہ ہٌں ناں۔"‬

‫"اوئے ہوئےے‪" ،‬زوجہ؟؟؟ اور وہ بھی محترمہ؟؟ آہم آہم۔۔"‬

‫"تم لوگ بعد مٌں باتٌں کرلٌنا‪ ،‬جلدی سے سامان پٌک کرلو‪ ،‬پھر بالی کام بھی کرنے ہٌں۔"‬

‫اماں جو ابھی جلدی مٌں کمرے مٌں داخل ہوئی تھٌں‪ ،‬نے کہا‪،‬‬

‫"امی آپکا بٌٹا تو ابھی سے ہی جورو کا غالم بن گٌا ہے۔"‬

‫نائلہ نے شہرٌار کی طرف دٌکھ کر آنکھ ماری۔‬


‫شہرٌار جو نائلہ کی اس بات پر حٌرت سے منہ کھولے اسکی طرف دٌکھ ہی رہا تھا کہ اماں نے بلند آواز مٌں لہمہہ‬
‫لگاٌا۔‬

‫"ارے کٌوں چھٌڑ رہی ہے اپنے بھائی کو۔۔ مٌرا بٌٹا اسکا نہٌں‪ ،‬اسکے دٌن کا غالم ہوگٌا ہے۔"‬

‫اماں ہونٹ چباتے ہوئے مسکرائٌں۔‬

‫"اماں۔۔۔ تو ٌہ حمٌمت ہی ہے‪ ،‬اب آپ تو اسکے ساتھ نہ مل جائٌں۔"‬


‫"اووووووہ۔۔۔تو ٌہ حمٌمت ہی ہے۔"‬

‫شہرٌار کے بھنوٌں سکٌڑنے پر نائلہ نے مزٌد ٹانگ رکھی۔‬

‫"اچھا چلو بس کرو‪ ،‬نائلہ جلدی سے پٌک کرو پھر سالن بھی بنانا ہے۔"‬

‫اماں سنجٌدگی سے کہتے ہوئے کمرے سے باہر چلی گئٌں‪ ،‬جس پر شہرٌار نے ہنستے ہوئے لہمہہ لگاٌا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"وہاں جا کر مجھے بھول تو نہٌں جاإ گی؟"‬

‫وہ نم آنکھوں سے اسکا ہاتھ تھامے پوچھ رہی تھی۔‬

‫"تمھٌں اٌسا لگا بھی کٌوں لرت؟ تم تو مٌری لرة العٌن (آنکھوں کی ٹھنڈک) ہو۔"‬

‫اسکے اس سوال پر فورا ً سے فاطمہ نے لرة العٌن کو گلے سے لگا لٌا۔‬

‫ٌہ تم نے ہی تو مجھے سکھاٌا ہے کہ اپنے محسن کو بھولتے نہٌں ہٌں‪ ،‬بلکہ اسکے احسان کی لدر کرتے ہٌں‪ ،‬تم نے "‬

‫"مجھے رب سے جوڑا ہے لرت‪ ،‬رب تعالی تم سے محبت فرمائٌں۔‬

‫آمٌن"۔"‬

‫وہ اسکے گلے لگی آنسو بہا رہی تھی‪ ،‬نہٌں معلوم تھا کہ دوبارہ کب ملٌں گے‪ ،‬کس حال مٌں ملٌں گے‪ ،‬مل بھی پائٌں‬
‫گے ٌا؟؟‬
‫ٌہ سوچ کر اسکا سانس لٌنا دشوار ہو رہا تھا۔۔ فاطمہ کی کل فالئٹ تھی‪ ،‬آج وہ لرة العٌن کے گھر اس سے ملنے آئی‬
‫تھی۔‬

‫"فاطمہ مجھ سے کانٹٌکٹ رکھنا۔"‬

‫ان شاءہللا مٌں روز تم سے کانٹٌکٹ کروں گی اور لرت! تم ہللا سے کہنا کہ فاطمہ کو ضائع نہ کرٌں‪ ،‬اس سے اپنے "‬

‫"دٌن کا کوئی کام لے لٌں‪ ،‬مٌں کچھ کر کے جانا چاہتی ہوں۔۔‬

‫"ان شاءہللا‪ ،‬مٌں ہللا سے دعا کروں گی‪ ،‬وہ تمھٌں ہرگز ضائع نہٌں کرٌں گے۔"‬

‫لرة العٌن کے پاس تسلی دٌنے کے لٌے الفاظ ختم ہو چکے تھے۔‬
‫وہ دونوں کتنی ہی دٌر‪ ،‬اٌسے ہی اٌک دوسرے کے گلے لگے خاموش آنسو بہاتی رہٌں۔‬
‫ٌہ ہللا کی خاطر محبت بھی بڑی عجٌب شے ہوتی ہے اور انسان ٌہ محبت‪ ،‬ہللا سے محبت کٌے بغٌر آپس مٌں کر ہی‬
‫نہٌں سکتے‪ ،‬اسکی مٹھاس کو الفاظ مٌں بٌان کرنا ناممکن سا لگتا ہے‪ ،‬دو انسانوں کے درمٌان محبت کی وجہ‪ ،‬صرف‬
‫ث سکون ہو‬‫رب تعالی کی ذات ہو‪ ،‬وہ محبت جو ہللا کی محبت کے تابع ہو‪ ،‬اس سے بڑھ کر اور کونسی محبت باع ِ‬
‫سکتی ہے؟‬

‫‪:‬حدٌث کے مطابك‪ ،‬تٌن چٌزٌں ہٌں جس سے حالوت اٌمان (مٹھاس) پائی جا سکتی ہے‬

‫اٌک ٌہ کہ ہللا اور اس کا رسول بالی سب سے زٌادہ محبوب ہوں۔ دوم ٌہ کہ اگر کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو ہللا "‬
‫کے لٌے ہی کرتا ہے ‪،‬تٌسرا ٌہ کہ اسے کفر کے طرف لوٹنا اٌسے برا لگتا ہے جٌسے آگ مٌں ڈاال جانا"۔ بخاری‬
‫(‪1‬؍‪)49‬۔‬

‫لٌامت کے دن جب ہر رشتہ بے وفائی کرے گا تب صرف ٌہی ہللا کی خاطر محبتٌں بالی رہٌں گی‪ ،‬شاٌد ان کی محبت‬
‫کا ممصد ہی ان کے بالی رہنے کا سبب ہو گا‪ٌ ،‬عنی رب تعالی کی ذات۔۔۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫پر جانا چاہتی ہوں‪ ،‬کٌا ہم فالئٹ ٹائمنگ سے دو گھنٹے پہلے گھر سے نکل سکتے )‪ (sea side‬بابا۔۔۔ مٌں سی سائڈ"‬

‫"ہٌں؟‬

‫"جی مٌرا بٌٹا کٌوں نہٌں۔"‬

‫فاطمہ رٌان صاحب کے سٌنے پر سر رکھے ان سے ٹٌک لگائے بٌٹھی تھی۔۔ جبکہ رٌان صاحب اخبار پڑھنے مٌں‬
‫مشغول تھے۔‬

‫کٌنٌڈا کے لٌے فالئٹ رات کے ‪ 9‬بجے تھی‪ ،‬مسز رٌان کی بھاگم دوڑ لگی ہوئی تھی کہ کوئی چٌز رہ نہ جائے‪،‬‬
‫زونٌشہ فاطمہ کی ہر ہر ضرورت کی چٌز چٌک کررہی تھی‪،‬‬

‫"فاطمہ اپنی مٌڈٌسن ٌاد سے رکھ لٌنا۔"‬

‫"اب کٌا ضرورت ہے اسکی؟"‬

‫اس نے زٌر لب عجٌب انداز مٌں مسکراتے ہوئے کہا‬


‫"کٌا مطلب؟"‬

‫"کچھ نہٌں‪ ،‬مٌرا مطلب تھا کہ اب تو مٌں ٹھٌک ہو جاإں گی نا۔"‬

‫"ان شاءہللا۔"‬

‫"کروں گی فاطمہ۔ ‪ miss‬مٌں تمھٌں بہت"‬

‫زونٌشہ نے آگے بڑھ کر‪ ،‬فاطمہ کو گلے سے لگا لٌا۔‬

‫"کٌا معلوم‪ ،‬دوبارہ تم مجھ سے اٌسے مل پاإ ٌا نہٌں۔"‬

‫اس نے زٌرلب بڑبڑاتے ہوئے کہا۔‬

‫"!اٌسی باتٌں مت کٌا کرو‪ ،‬ہللا سے محبت کرنے والی پٌاری لڑکی‪ ،‬اٌسی ماٌوس کن باتٌں کرتی اچھی نہٌں لگتی۔"‬

‫زونٌشہ نے اسکے گال کو چومتے ہوئے کہا۔‬


‫جوابا ً فاطمہ مسکرا کر رہ گئی‪ٌ ،‬مٌنا وہ ٌہاں سے نہٌں جانا چاہتی تھی‪ ،‬مگر وہ ٌہی سوچ کر خاموش تھی کہ اسکے‬
‫رب نے اسکے لٌے بہتر ہی سوچا ہو گا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫کٌا جائے‪ ،‬جٌسا دٌس وٌسی ڈرٌسنگ ہونی ‪ cover‬تم کٌنٌڈا جا رہی ہو فاطمہ‪ ،‬ضروری تو نہٌں کہ اتنا زٌادہ خود کو"‬

‫"وغٌرہ اتار دو۔ )‪ (gloves‬چاہٌے۔۔ ٌہ گلوز‬

‫زونٌشہ نے گاڑی سے نکلتے ہوئے فاطمہ سے کہا جو سٌٹ مٌں پھنسا عباٌا جھک کر نکال رہی تھی۔‬

‫"کٌوں کٌنٌڈا مٌں وہی "ہللا" نہٌں ہٌں؟ جو ٌہاں ہٌں؟"‬

‫اس نے مسکرا کر آسمان کی طرف دٌکھتے ہوئے کہا۔‬

‫"نہٌں مٌرا مطلب ٌہ نہٌں تھا۔"‬

‫زونٌشہ کو اپنے کہے پر پشٌمانی ہوئی۔‬

‫مٌرا مطلب ہے‪ ،‬وہاں کے مرد عورتوں کو پاکستانی مردوں کی طرح نہٌں گھورتے‪ ،‬تو ادھر انسان مکمل پردہ نہ بھی "‬

‫"کرے تو کوئی بڑی بات نہٌں۔‬


‫مرد مرد ہی ہوتا ہے زونٌشہ‪ ،‬خواہ پاکستان کا ہو ٌا کٌنٌڈا کا اور بات مردوں کی نہٌں ہے‪ ،‬مٌرے رب کے حکم کی "‬

‫"ہے۔‬

‫"بٌٹا آپ تٌنوں ٌہٌں بٌٹھٌں ہم مارکٌٹ سے کچھ سامان لے آئٌں۔"‬

‫مسز رٌان نے گاڑی سے جھانکتے ہوئے حٌدر سے کہا۔‬

‫"جی ماما‪ ،‬آپ بے فکر ہو کر جائٌے‪ ،‬ان شاءہللا ہم ‪ 7‬بجے ملتے ہٌں‪"،‬‬

‫حٌدر نے انھٌں ہاتھ ہالتے ہوئے کہا۔‬

‫پر چھوڑ دٌا تھا۔۔ وہ دونوں سمندر ‪ sea side‬شام کے ساڑھے پانچ بجے رٌان صاحب نے زونٌشہ‪ ،‬فاطمہ اور حٌدر کو‬
‫کے کنارے پڑے بٌنچ پر جا کر بٌٹھ گئٌں‪ ،‬جبکہ حٌدر اپنی فون کالز مٌں مصروف‪ ،‬انکے پٌچھے ہی اردگر چکر‬
‫لگانے مٌں مصروف تھا۔۔ جبکہ دونوں لڑکٌاں خاموشی سے سمندر کی لہروں کا شور سن رہی تھٌں۔‬

‫"سمندر پار‪ ،‬غروب ہوتا ہوا سورج کتنا پٌارا لگتا ہے ناں۔"‬

‫فاطمہ نے مسحور کن لہجے مٌں کہا۔‬

‫"ہاں۔۔"‬

‫زونٌشہ نے اردگرد کا جائزہ لٌتے ہوئے سرسری سا جواب دٌا‪ ،‬اسے فاطمہ کے ساتھ ٌوں بٌٹھنا عجٌب لگ رہا تھا‪ ،‬وہ‬
‫خود شلوار لمٌض مٌں ملبوس تھی‪ ،‬سر پر بارٌک دوپٹہ ڈاال ہوا تھا اور ٌہ تبدٌلی بھی فاطمہ کی صحبت سے ہی آئی‬
‫احساس ندامت اسے گھٌر رہا تھا‪ ،‬جبکہ وہ اردگرد سے بے نٌاز وسٌع‬
‫ِ‬ ‫تھی‪ ،‬مگر پھر بھی فاطمہ کے ساتھ بٌٹھے اٌک‬
‫زرد پڑتے آسمان اور سمندر مٌں ڈوبتے سورج کے سحر مٌں ڈوب چکی تھی‪ ،‬وہ سحر اسکی چمکتی آنکھوں سے‬
‫عٌاں ہو رہا تھا۔‬

‫"اچھا تو ہم پردے کی بات کر رہے تھے‪ ،‬مجھے بتاإ کٌا اسکا حکم لرآن مٌں موجود ہے؟"‬

‫زونٌشہ کے سوال پر فاطمہ نے چونک کر اسکی طرف دٌکھا‪ ،‬جٌسے اسکے اس سوال پر حٌرت ہوئی ہو‪ ،‬مگر پھر‬
‫سنبھل گئی‪ ،‬وہ بھی کبھی اٌسے ہی ال علم تھی۔‬

‫"ہاں نا‪ ،‬رکو مٌں تمھٌں دکھاتی ہوں۔"‬

‫فاطمہ نے اپنے شولڈر بٌگ سے لرآن نکالتے ہوئے کہا۔‬

‫"فاطمہ؟؟تم لرآن ساتھ الئی ہو؟"‬


‫زونٌشہ کو حٌرت کا جھٹکا لگا۔‬

‫"ہاں‪ ،‬مٌں چاہتی ہوں جب مٌں آسمان مٌں اڑوں تو مٌری زبان پر مٌرے رب کے الفاظ ہوں۔"‬

‫"ہاں ٹھٌک ہے مگر۔۔ اٌسے تو بے حرمتی ہو گی؟"‬

‫"کٌسے؟"‬

‫"مطلب‪ ،‬ہوسکتا ہے ٌہ بٌگ نٌچے گر جائے‪ٌ ،‬ا تمھاری پٌٹھ ہوجائے؟"‬

‫"تمھٌں لگتا ہے مٌں اٌسا ہونے دوں گی؟"‬

‫اس نے مسکراتے ہوئے لران پر اپنا سٌاہ دستانے مٌں چھپا ہاتھ پھٌرتے ہوئے کہا۔‬

‫"پھر بھی؟"‬

‫زونٌشہ کے چہرے پر پرٌشانی کے واضح آثار موجود تھے‪،‬‬

‫زونٌشہ دٌکھو‪ ،‬مٌں جانتی ہوں ٌہ کتاب بہت پاکٌزہ‪ ،‬بہت لاب ِل احترام ہے‪ ،‬مگر صرف "ٌہی" اسکا احترام تو نہٌں ہے "‬
‫کہ اسے اپنے پٌچھے نہ رکھا جائے‪ ،‬بلکہ اصل پٌٹھ پٌچے ڈالنا تو ٌہ ہے کہ انسان اسے نہ تو سمجھے‪ ،‬نہ ہی اسکے‬
‫الئے ہوئے احکامات کے مطابك زندگی گزارے‪ ،‬دٌکھو ناں ٌہ جس ممصد کے لٌے آئی‪ ،‬اسے پورا کرنے کے بجائے‬
‫"کرنا‪ ،‬تم خود بتاإ کٌا ٌہ اسکی بے حرمتی نہٌں ہو گی؟ ‪ ignore‬اسکو اٌسے اگنور‬

‫زونٌشہ کو اس کی بات سن کر شرمندگی ہوئی‪ ،‬ہاں والعی‪ ،‬اصل بے حرمتی تو مٌں نے کی ہے‪ ،‬اسے ٌکاٌک اپنا سوال‬
‫ٌاد آٌا‪ ،‬کٌا اسے والعی نہٌں خبر تھی کہ لرآن مٌں پردے کا حکم موجود بھی ہے ٌا نہٌں؟ اگر ہے بھی تو کس سورت‬
‫کی کس آٌت مٌں؟ اسے خود پر افسوس ہوا۔‬

‫ماں کی محبت دٌکھی ہے نا؟ جٌسے اٌک ماں اپنے بچے کو خود سے جدا نہٌں کرتی‪ ،‬اسے ادھر ادھر نہٌں ہونے "‬

‫"دٌتی‪ ،‬مجھے بھی ٌہ کتاب اٌسے ہی محبوب ہے‪ ،‬مٌں اپنے سے زٌادہ اسکا خٌال رکھوں گی ان شاءہللا۔‬

‫"ان شاءہللا۔"‬

‫زونٌشہ نے مسکرانے کی کوشش کی۔‬

‫‪ٌ:‬ہ دٌکھو سورت االحزاب مٌں ہللا فرماتے ہٌں"‬


‫اے نبی! اپنی بٌوٌوں سے اور اپنی بٌٹٌوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادرٌں "‬
‫لٹکا لٌا کرٌں۔ اس سے بہت جلد ان کی پہچان ہو جاٌا کرے گی پھر نہ ستائی جائٌں گی اور ہللا تعالی بخشنے واال مہربان‬
‫"ہے۔‬

‫)‪(33:59‬‬

‫"تو اس آٌت مٌں تو چادر پہننے کا حکم ہے؟ تو کٌا ٌہ دوپٹہ کافی نہٌں؟"‬

‫جی لٌکن چونکہ لرآن عربی مٌں نازل ہوا اس لٌے ہمٌں الفاظ کو عربی ڈکشنری کے ساتھ ساتھ‪ ،‬اس آٌت پر صحابٌات "‬

‫"کا عمل بھی دٌکھنا ہوگا کہ وہ کٌسی چادر اوڑھا کرتی تھٌں۔‬

‫"آہاں‪ ،‬مجھے بھی بتاإ؟"‬

‫اس نے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے کہا۔‬

‫ہاں مٌں بتاتی ہوں‪ ،‬آٌت مٌں جو لفظ ہے "جالبٌبھن" تو جلباب اٌسی چادر کو کہتے ہٌں جو کپڑوں کے اوپر سے "‬
‫اوڑھی جاتی ہے‪ ،‬اٌسے کہ مکمل طور پر عورت کو ڈھانپ دے‪ ،‬اب ہر عاللے کے مختلف انداز ہوتے ہٌں‪ ،‬البتہ آجکل‬
‫کا عباٌا جلباب کی جدٌد شکل ہے‪ ،‬مگر وہ بھی بالکل سادہ‪ ،‬ڈھٌال ڈھاال اور ساتر ہونا چاہٌے‪ ،‬آج ہم نے اسکو بھی اتنا‬
‫سجا لٌا ہے‪ٌ ،‬ا اتنا چست کر دٌا ہے کہ ہمارے پردے کو بھی مزٌد پردے کی ضرورت ہے‪،‬‬
‫حضرت ابن عباس رضی ہللا عنہ فرماتے ہٌں ہللا تعالی مسلمان عورتوں کو حکم دٌتا ہے کہ جب وہ اپنے کسی کام کاج‬
‫کٌلئے باہر نکلٌں تو جو چادر وہ اوڑھتی ہٌں اسے سر پر سے جھکا کر منہ ڈھک لٌا کرٌں‪ ،‬صرف اٌک آنکھ کھلی‬
‫)رکھٌں ۔ (تفسٌر ترجمان المران‬

‫امام دمحم بن سٌرٌن رحمتہ ہللا علٌہ کے سوال پر حضرت عبٌدہ سلمانی رحمتہ ہللا علٌہ نے اپنا چہرہ اور سر ڈھانک کر‬
‫)اور بائٌں آنکھ کھلی رکھ کر بتا دٌا کہ ٌہ مطلب اس آٌت کا ہے۔ (بحوالہ تفسٌر ابن کثٌر‪/‬ابن جرٌر‬

‫"ٌہ مختلف تفاسٌر ہٌں مفسرٌن کی۔‬

‫"صرف اٌک آنکھ؟"‬

‫اس نے حٌرت سے منہ کھوال۔‬


‫ہاں وہ بھی رستہ دٌکھنے کے لٌے‪ ،‬صحابٌات کا پردہ اٌسے ہی ہوتا تھا‪ ،‬وہ تو دنٌا کے عظٌم ترٌن انسان‪ ،‬رسول ہللا "‬
‫ﷺ سے بھی پردہ کرتی تھٌں‪ ،‬اور تو اور وہ مکمل طور پر خود کو چھپا کر اٌسے نکلتی تھٌں کہ انھٌں کوئی پہچان‬
‫"نہٌں سکتا تھا کہ ٌہ کون ہٌں۔‬

‫"اوہ۔۔ تو پھر ٌہ کٌا بات ہوئی اس آٌت مٌں کہ وہ پہچان لی جائٌں؟"‬

‫زونٌشہ نے الجھتے ہوئے پوچھا۔‬

‫ٌہاں وہ والی پہچان مراد نہٌں‪ ،‬کہ پردے مٌں دٌکھ کر دوسروں کو ٌہ پتہ چل جائے کہ ٌہ تو فالں بندی ہے‪ ،‬نہٌں! اس "‬
‫پہچان سے مراد ٌہ ہے کہ لوگوں کو پتہ چل جائے کہ ٌہ اٌک باحٌا خاتون ہے‪ ،‬اپنی عزت کی خود حفاظت کرنے والی‬
‫ہے اور اگر غٌر مسلم ملک مٌں ہو تو ٌہ پردہ اٌک مسلمان عورت کی پہچان ہے‪ ،‬پردے کا حکم تو عورت کی شان بلند‬
‫کرنے کے لٌے دٌا اور تم نے بھی دٌکھا ہوگا کہ باپردہ خاتون کو مرد کٌسے عزت دٌتے ہٌں‪ ،‬مٌں نے ہاسپٹل مٌں بہت‬
‫غور کٌا‪ ،‬ڈاکٹرز مٌری طرف دٌکھنے سے گرٌز کرتے تھے‪ ،‬مٌرے لٌے خود جگہ بناتے‪ ،‬مٌرے پردے کا بہت خٌال‬
‫رکھتے تھے‪ ،‬جب آپ والعی ہللا کے لٌے کرتے ہو تو ٌہ پردہ‪ ،‬اپنا آپ خود منواتا ہے‪ٌ ،‬ہ آپکی عزت کرواتا ہے‬
‫"الحمدہلل۔‬

‫"ہمممم اور جو اس آٌت کے آخر مٌں کہا کہ"ہللا بخشنے واال مہربان ہے" تو اگر کوئی اس حکم پر عمل نہ کرے تو؟"‬

‫ٌہ حکم اٌسے ہی فرض ہے زونٌشہ‪ ،‬جٌسےنماز اور روزہ‪ٌ ،‬ہی تو مسلمان عورت کی سب سے بڑی اور اعلی پہچان "‬
‫ہے اور ہللا اسکے لٌے غفور و رحٌم ہے جو اس حکم پر اپنی جان توڑ کوشش کر کے عمل کرتا ہے‪ ،‬اسکے بعد بھی‬
‫"اگر کوتاہی ہو جائے‪ ،‬تو ہللا معاف فرمانے واال ہے۔‬

‫"نہٌں مٌرا مطلب اگر کسی کو بہت مشکل ہوتی ہو؟"‬

‫فاطمہ نے مسکراتے ہوئے سامنے شور کرتی لہروں ‪،‬افك کے پار اپنے گھروں کو لوٹتے پرندوں کی طرف دٌکھا۔‬

‫زونٌشہ‪ ،‬تمھٌں پتہ ہے ہللا نے ٌہ سب ہمارے لٌے بناٌا ہے‪ ،‬ہمارے تابع کر دٌا ہے‪ ،‬اس سمندر پر غور تو کرو‪ ،‬ہم "‬
‫کتنے لرٌب بٌٹھے ہٌں اسکے‪ ،‬وہ رب چاہے تو اسکی اٌک لہر ہمٌں بہا لے جائے‪ ،‬مگر وہ ہماری حفاظت کٌے ہوئے‬
‫ہے‪ ،‬ہم ٌہاں رٌت پر بٌٹھے ہٌں‪ ،‬سمندر کے گوشت خور جانور ہمٌں دٌکھ کر لپکے نہٌں آتے‪ ،‬وہ رب جو ہمٌں ہماری‬
‫ماإں کے پٌٹ سے محفوظ نکالتا ہے‪ ،‬موت تک ہماری ہر ہر چٌز سے حفاظت کرتا ہے‪ ،‬کٌا اٌسا ہو سکتا ہے کہ وہ‬
‫"کوئی اٌسا حکم دے جو۔۔ جو اسکے بندوں کو مشکل مٌں ڈال دے؟‬

‫آخری بات پر زونٌشہ نے فاطمہ کی آواز مٌں کپکپی محسوس کی تھی۔‬

‫"بالکل بھی نہٌں۔"‬


‫ہاں‪ ،‬ہماری ماں ہمارے اٌک زخم پر تڑپ اٹھتی ہے‪ ،‬مٌں ماما کو دٌکھتی ہوں نا مٌری بٌماری کے بعد ماما دن بدن "‬
‫کمزور ہوتی جا رہی ہٌں‪ ،‬انکے لہجے کا درد مٌرے دل کو ٹھٌس پہنچاتا ہے‪ٌ ،‬ہ انکی محبت ہے‪ ،‬مگر مٌرا اور تمھارا‬
‫رب ہمٌں ہماری ماں سے بھی بڑھ کر محبت کرتا ہے زونٌشہ‪ ،‬وہ مٌرے درد پر‪ ،‬وہ مٌری اذٌت پر کٌا اٌسے ہی اگنور‬
‫کر دٌتا ہو گا مجھے؟ بالکل بھی نہٌں زونٌشہ بالکل بھی نہٌں‪ ،‬اسکی محبت تو ال محدود ہے‪ ،‬مٌں تو کہتی ہوں ‪ 70‬ماإں‬
‫سے زٌادہ کا لفظ استعمال کرنا تو اسکی محبت کو محدود کرنا ہے‪ ،‬وہ رب جو ہم سے اتنی محبت کرتا ہے وہ کٌسے‬
‫"ہمٌں مشکل مٌں ڈال سکتا ہے؟‬

‫نظرٌں مسلسل آسمانوں پر جمی تھٌں‪ ،‬آنسو نکل کر نماب مٌں چھپے چہرے پر ہی بہہ گئے۔‬

‫ٌہ مشکل نہٌں ہے‪ ،‬بس ہمارے اندر کی مشکل ہوتی ہے‪ ،‬ہمارے نفس کی مشکل ہوتی ہے‪ ،‬ہمٌں لوگوں کی مخالفت "‬
‫مول لٌنے سے ڈر لگتا ہے‪ ،‬تم دٌکھو کٌا ہم اپنی دنٌا ٌا اپنی پسند نا پسند ٌا کٌرئٌر کے بارے مٌں لوگوں کی پرواہ‬
‫تو ٌہاں کٌوں نہٌں؟ مٌں ہللا کے حکم پر عمل کررہی ‪ I don't care‬کرتے ہٌں؟ تب تو ہم اتنے آرام سے کہہ دٌتے ہٌں‬
‫ہوں‪ ،‬مٌں جہنم سے بچنے کی کوشش کر رہی ہوں‪ ،‬مٌں جنت پانے کی کوشش کر رہی ہوں‪ ،‬مٌں ہللا کو راضی کرنا‬
‫۔۔‪ I don't care‬چاہتی ہوں‪ ،‬لوگ مٌری مخالفت کرٌں تو؟‬

‫لوگ فرشتے ہٌں؟ خدا ہٌں؟ کٌا ہٌں؟‬

‫انکے معٌار پہ کٌوں خود کو اتارا جائے؟‬

‫کٌا مٌری فٌملی ٌا ٌہ معاشرہ مٌری لبر مٌں جائے گا؟ کٌا ٌہ کل ہللا سے مجھے جہنم سے بچانے مٌں مدد کرے گا؟‬
‫بالکل بھی نہٌں‪ ،‬زونٌشہ بس ہمٌں خود کے ساتھ خود سچا ہونے کی ضرورت ہے‪ ،‬خود اپنی آخرت کو سٌرٌس لٌنے کی‬
‫"ضرورت ہے‪،‬‬

‫تم ٹھٌک کہہ رہی ہو فاطمہ‪ ،‬مگر مجھے ڈر لگتا ہے‪ ،‬جٌسے تمھٌں اتنا کچھ سننے کو ملتا تھا‪ ،‬تم پر اتنا ظلم کٌا گٌا‪" ،‬‬

‫"مٌں کٌسے برداشت کر سکتی ہوں؟‬

‫"ظلم۔۔ ھاھاھا۔۔ زونٌشہ مٌری جان۔۔ ٌہ ظلم نہٌں تھا‪ٌ ،‬ہ تو مٌری استمامت کی آزمائش تھی۔"‬

‫"کٌا مطلب؟"‬
‫مطلب ٌہ کہ ٌہ تو ازل سے ہللا کی سنت رہی ہے‪ ،‬جو ہللا کا بنتا ہے ہللا اسے ٹھوک بجا کر تو دٌکھتے ہٌں کہ بس "‬
‫خالی خولی دعوے ہی ہٌں ٌا والعی ہی ٌہ اپنے عزم مٌں سچا ہے‪ ،‬تو ٌہ مختلف آزمائشٌں‪ ،‬کبھی اندر نفس کی تنگی سے‬
‫تو کبھی آس پاس کے لوگوں کی مخالفت کی شکل مٌں آتی ہٌں‪ ،‬تاکہ ہللا دٌکھ لٌں کہ بندہ سخت حاالت مٌں بھی جما رہتا‬
‫ہے ٌا نہٌں‪ ،‬ہللا سے اسکی محبت سچی ہے ٌا نہٌں‪ ،‬انھی سختٌوں ہی مٌں تو اٌمان دلوں مٌں مضبوطی سے جڑ پکڑتا‬
‫"ہے‪ٌ ،‬ہی سختٌاں ہی تو رب سے مزٌد گہرا تعلك لائم کرتی ہٌں۔‬

‫اب وہ مسکرا کر آسمان کو دٌکھتے ہوئے محبت بھرے لہجے مٌں کہے جا رہی تھی‪ ،‬زونٌشہ کو سمجھ نہ آتا تھا کہ وہ‬
‫کٌسی لڑکی ہے؟ لمحہ پہلے اسکی آنکھٌں بہہ رہی تھٌں اور اب وہ مسکرا رہی ہے؟؟ کٌا ہللا کی محبت اٌسی ہوتی ہے؟‬
‫سنا تھا ہم نے لوگوں سے‬
‫محبت چٌز اٌسی ہے‬

‫!چھپائے چھپ نہٌں سکتی‬

‫!ٌہ آنکھوں مٌں چمکتی ہے‬

‫!ٌہ چہروں پر دمکتی ہے‬

‫!ٌہ لہجوں مٌں جھلکتی ہے‬

‫!دلوں تک کو گھالتی ہے‬

‫!لہو اٌندھن بناتی ہے‬

‫)احسن عزٌز(‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫تم دعا کرنا کہ جب تم واپس آإ تو مٌں بھی تمھاری طرح‪ ،‬اٌسے ہی مکمل پردے مٌں تمھٌں ائٌرپورٹ سے رٌسٌو "‬

‫"کرنے آإں‪ ،‬تم دعا کرنا کہ ہللا مجھے بھی توفٌك دے دٌں۔‬

‫فالئٹ کا ٹائم ہونے واال تھا‪ ،‬حٌدر اور زونٌشہ انھٌں ائٌر پورٹ پر الوداع کرنے کے لٌے ساتھ آئے تھے‪،‬‬
‫توفٌك کا دروازہ‪ ،‬طلب کی کھٹکھٹاہٹ سے کھلتا ہے‪ ،‬تم طلب اور تڑپ سچی کرلو‪ ،‬عزم کر کے کھڑی ہوجاإ‪ ،‬توفٌك "‬

‫"بھی مل جائے گی رستے بھی کھل جائٌں گے۔‬

‫اس نے پٌار سے زونٌشہ کے گال کو تھپکتے ہوئے کہا۔‬

‫اپنا بہت خٌال رکھنا‪ ،‬مٌں تمھٌں بہت ٌاد کروں گی‪ ،‬شادی کہ ٌہ دو مہٌنے‪ ،‬جو ولت مٌں نے تمھارے ساتھ گزارا‪" ،‬‬

‫"مٌری زندگی مٌں بہت اہم ہٌں۔‬

‫زونٌشہ نے فاطمہ کے گلے لگتے ہوئے کہا‪ ،‬اس کے جذبات کی تپش اسکے الفاظ مٌں فاطمہ کو بخوبی محسوس ہوئی‬
‫تھی۔‬
‫دونوں کافی دٌر خاموشی سے اٌک دوسرے کے گلے لگٌں اٌک دوسرے کا لمس محفوظ کرتی رہٌں۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫جاری ہے۔‬

‫لسط نمبر ‪41‬‬

‫وہ پہلی مرتبہ جہاز کا سفر کرنے جا رہی تھی‪ ،‬پہلی بار۔۔۔ وہ اپنے رب کی لدرت کا اٌک نٌا مشاہدہ کرے گی۔۔ ٌہ سوچ‬
‫سوچ کر وہ بچوں کی طرح بہت اٌکسائٹڈ ہو چکی تھی۔‬

‫"بابا۔۔ مجھے ونڈو سائڈ پر بٌٹھنا ہے۔"‬

‫رٌان صاحب اسکے معصومانہ مطالبے پر مسکرا دئٌے تھے‪ ،‬انھٌں وہ بچپن کی فاطمہ ٌاد آگئی تھی‪ ،‬جو اپنے بھائٌوں‬
‫سے گاڑی مٌں بھی ونڈو سائڈ پر بٌٹھنے کی ضد مٌں لڑا کرتی تھی۔‬

‫"جی بٌٹا‪ ،‬اگر ہمٌں اس سائڈ پر سٌٹ ملی تو مٌرا بٌٹا ہی‪ ،‬ونڈو سائڈ پر بٌٹھے گا‪ ،‬بچپن کی طرح۔"‬

‫انھوں نے نہاٌت محبت سے اسکے سر پر ہاتھ پھٌرتے ہوئے کہا۔‬


‫وہ تٌنوں ائٌرپورٹ پر بٌٹھے فالئٹ کے منتظر تھے۔‬

‫"کاش مٌں جہاز کی ونڈو سے سر نکال کر آسمان کو لرٌب سے دٌکھ سکتی‪ ،‬اسے چھو سکتی۔"‬
‫فاطمہ کی بات سن کر رٌان صاحب کا بے اختٌار لہمہہ نکال۔‬

‫"آپ مٌری بات پر ہنس رہے ہٌں؟"‬

‫اس نے جھوٹ موٹ کی ناراضگی واال چہرہ بناتے ہوئے کہا۔‬

‫نہ نہ مٌری جان‪ ،‬مٌں اپنے بٌٹے پر کٌسے ہنس سکتا ہوں‪ ،‬بس ان معصوم سی خواہشوں پر آپکا بچپن ٌاد آ جاتا ہے‪" ،‬‬

‫"بچپن مٌں بھی آپکے اٌسے ہی مطالبے ہوا کرتے تھے۔‬

‫"کٌسے؟"‬

‫وہ فورا ً سے سٌدھی ہو کر رٌان صاحب کی طرف متوجہ ہوئی۔‬

‫ہم اکثر رات کو ٹٌرس پر لٌٹے ہوتے تھے تو آپ مجھ سے ضد کرتی تھٌں کہ آپکو آسمان پر چمکتا ہوا سب سے "‬
‫روشن تارہ چاہٌے‪ ،‬بعض اولات تو آپ رونے لگتی تھٌں اسی ضد مٌں‪ ،‬کہ آپکی ماما کے لٌے آپکو سنبھالنا مشکل‬
‫"ہوجاتا تھا‬

‫انھوں نے مسز رٌان کی طرف مسکراتے ہوئے سوالٌہ نظروں سے دٌکھا جو نہاٌت دلچسپی سے انکی باتٌں سن رہی‬
‫تھٌں۔‬

‫"کٌا والعی ماما؟؟"‬

‫فاطمہ نے حٌرت سے مسز رٌان کی طرف منہ کرتے ہوئے پوچھا۔‬

‫جی بالکل جناب‪ ،‬مٌں تو اکثر آپکے بابا سے لڑتی تھی کہ کٌوں لے کر جاتے ہٌں اس لڑکی کو ٹٌرس پر‪ ،‬بعد مٌں "‬

‫"سنبھال بھی خود لٌا کرٌں۔‬

‫انھوں نے ہنستے ہوئے کہا۔‬

‫"اوہ۔۔ مٌں اٌسی تھی۔"‬

‫نہٌں‪ ،‬آپ اب بھی اٌسی ہی ہٌں‪ ..‬بس اب فرق ٌہ ہے جو تارہ آپکو آسمان پر چمکتا نظر آتا تھا آج وہ ہمارے پہلو مٌں "‬

‫"بٌٹھا‪ ،‬دوبارہ آسمان کا لرب تالش کر رہا ہے۔‬

‫"بہت گہری باتٌں کرنے لگ گئے ہٌں آپ‪ ،‬لگتا ہے مٌری صحبت کا اثر ہوگٌا ہے۔"‬

‫‪..‬فاطمہ نے مسکراتے ہوئے رٌان صاحب کو چھٌڑا‬


‫وہ تٌنوں ابھی ہنسے ہی تھے کہ کٌنٌڈا کی فالئٹ کے لٌے اناإنسمنٹ ہونے لگی‪ ،‬تٌنوں جلدی سے اٹھ کر اپنا سامان‬
‫سمٌٹنے لگے۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫َو الضحی ۙ﴿ٔ﴾‬

‫" لسم ہے چاشت کے ولت کی ۔ "‬

‫اس نے فوراً کھڑکی سے باہر جھانکا‪ ،‬جہاز پر طلوع ہوتا سورج نہاٌت خوبصورت منظر دے رہا تھا‪ ،‬انکو سفر کرتے‬
‫ہوئے ‪ 11‬گھنٹے گزر چکے تھے‪ ،‬ابھی مزٌد دو گھنٹے بالی تھے۔‬

‫"اس ولت کی لسم کھانے کا کٌا ممصد ہو سکتا ہے؟"‬

‫اس نے جہاز کے پروں پر چمکتی سورج کی روشنی کو غور سے دٌکھا۔‬

‫َو الَّ ٌۡ ِل اِذَا َ‬


‫سجی ۙ﴿ٕ﴾‬

‫"لسم ہے رات کی جب چھا جائے۔"‬

‫لاری نے اگلی آٌت تالوت کی۔‬


‫دن اور رات‪ ،‬اس کائنات کی وہ اٹل حمٌمتٌں ہٌں‪ ،‬جنھٌں ہللا کے سوا کوئی نہٌں بدل سکتا‪ ،‬انسان جتنی بھی ترلی کرلے‬
‫وہ سورج کی تپش‪ ،‬زمٌن کی گردش کو نہٌں روک سکتا۔‬
‫ہللا اٌسی اٹل حمٌمتوں کی لسم کھا رہے ہٌں جو صرف اور صرف انکے اختٌار مٌں ہٌں‪ ،‬اور ہللا کا لسم کھانا‪ ،‬کوئی‬
‫معمولی بات نہٌں ہے‪ ،‬جب کسی چٌز پر لسم کھائی جاتی ہے اسکا مطلب ہے کہ آگے آنے والی بات بہت زٌادہ اہم ہے‪،‬‬
‫اٌک اٌسی حمٌمت ہے‪ ،‬جسے کوئی نہٌں بدل سکتا۔‬

‫ک َو َما لَلیؕ﴿ٖ﴾‬ ‫َما َو َّد َع َ‬


‫ک َرب َ‬
‫"نہ تو تٌرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ وہ بٌزار ہوا ہے۔‬

‫کانوں مٌں گونجتی خوبصورت آواز نے اسکی آنکھٌں نم کردٌں تھٌں‪،‬‬

‫ہاں ٌہی تو وہ اٹل حمٌمت ہے‪ٌ ،‬ہی تو ٌمٌنی بات ہے‪ ..‬کہ سب آپکو چھوڑ جائٌں‪ ،‬ساری دنٌا آپکی باتٌں‪ ،‬آپکا دکھ سن "‬
‫سن کر بٌزار ہو جائے‪ ،‬مگر وہ واحد ذات۔۔ وہ آپکو کبھی اکٌال نہٌں چھوڑے گی‪ ،‬وہ کبھی آپ سے بے بٌزار نہٌں ہو‬
‫"گی‪ٌ ،‬ہ اٌسی ہی حمٌمی بات ہے جٌسے سورج کا نکلنا۔۔‬

‫اسکا دل محبت سے بھر چکا تھا۔‬

‫ک ِمنَ ۡاالُ ۡولیؕ﴿‪﴾۱‬‬


‫َو لَ ۡال ِخ َرة ُ َخ ٌۡ ٌر لَّ َ‬

‫"ٌمٌنا ً تٌرے لئے انجام‪ ،‬آغاز سے بہتر ہوگا ۔ "‬

‫آنسوإں کی شدت مٌں اضافہ ہو چکا تھا‪ ،‬وہ مکمل طور پر ونڈو کے ساتھ سر رکھ کر باہر دٌکھنے لگی کہ کہٌں‪ ،‬کوئی‬
‫اسکے بہتے آنسو نہ دٌکھ لے‪ ،‬ہللا والے اپنے آنسو صرف اپنے ہللا کے سامنے ہی بہاٌا کرتے ہٌں۔‬

‫"کٌسے ہللا؟؟ آنے واال ولت۔۔ کٌا اس ولت سے بہتر ہو گا؟ کٌا مٌرا آپرٌشن کامٌاب ہوجائے گا؟"‬

‫اس نے ہر طرف نظر آتے وسٌع نٌلے آسمان کی طرف نگاہ دوڑاتے ہوئے سوالٌہ انداز مٌں پوچھا۔‬

‫ک فَت َۡرضیؕ﴿‪﴾۹‬‬ ‫ف ٌُعۡ ِط ٌۡ َ‬


‫ک َرب َ‬ ‫َو لَ َ‬
‫س ۡو َ‬

‫"تجھے تٌرا رب بہت جلد ( انعام ) دے گا اور تو راضی ( و خوش ) ہو جائے گا ۔ "‬
‫اسکے رونگٹے کھڑے ہوچکے تھے‪ ،‬دل کی دھڑکن تٌز ہو چکی تھی‪ ،‬آنکھوں کی جلن مٌں اضافہ ہو گٌا۔ اس نے فوراً‬
‫نماب کے اوپر سے ہی منہ پر ہاتھ رکھ دٌا کہ کہٌں۔۔ اسکی سانسوں کی تٌزی کوئی محسوس نہ کر لے۔‬

‫" ہللا۔۔ آپ مجھے راضی کرٌں گے؟؟"‬

‫اسے فورا ٌہ شعر ٌاد آٌا‬

‫خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تمدٌر سے پہلے‬


‫خدا بندے سے خود پوچھے بتا تٌری رضا کٌا ہے ؟‬

‫ہللا۔۔ مجھے ٌمٌن ہے آپکی اس آٌت پر‪ ،‬مٌں آپ کو بن دٌکھے اٌمان الئی ہوں‪ ،‬اس آٌت پر بھی اٌسے ہی اٌمان التی "‬
‫ہوں‪ ،‬آپکی رضا کا حصول ہی‪ ،‬مٌری رضا ہے پٌارے ہللا‪ ،‬مٌری زندگی کا ممصد ہی آپکو راضی کرنا ہے‪ ،‬مٌں اس‬
‫"سے کم پر کٌسے خوش ہوسکتی ہوں۔‬

‫نگاہٌں باہر تٌرتے بادلوں پر جمی ہوئی تھٌں‪ ،‬جو کسی وسٌع نٌلے سمندر مٌں تٌرتے روئی کے گالوں کا منظر دے‬
‫رہے تھے‪ ،‬کتنی خوبصورت تھی رب کی کائنات‪ ،‬کتنے کم تھے جو اس پر غور کرتے تھے۔‬

‫اَلَ ۡم ٌَ ِج ۡد َ‬
‫ک ٌَتِ ٌۡ ًما فَاوی ۪﴿‪﴾۶‬‬

‫" کٌا اس نے تجھے ٌتٌم پا کر جگہ نہٌں دی؟"‬

‫اسے اٌسے لگا جٌسے اسے اسکے "کٌسے" کا جواب دٌا گٌا ہو۔‬
‫ہاں وہ حمٌمی ٌتٌم نہ سہی‪ ،‬مگر تنہا تو انھی کی طرح ہو چکی تھی‪ ،‬جب سب اپنے چھوڑ چکے تھے‪ ،‬کوئی اسکے درد‬
‫کا مداوا کرنے واال نہ تھا‪ ،‬کوئی اسکی تنہائٌوں کی سسکٌاں سننے واال نہ تھا‪ ،‬کوئی اسکے ٹوٹے دل کے ٹکڑے‬
‫سمٌٹنے واال نہ تھا‪ ،‬تب ٌہ رب ہی تو تھا‪ ،‬جس نے اسے تھاما تھا‪ ،‬سنبھاال تھا‪ ،‬لرت جٌسا ساتھی دٌا تھا‪ ،‬پھر آہستہ آہستہ‬
‫سب کے دل مٌں اسکی جگہ بنا دی تھی‪ ،‬بالشبہ اس نے اٌسا ہی کٌا تھا۔‬
‫ضا ٓ اال فَ َہدی ۪﴿‪﴾۷‬‬
‫ک َ‬
‫َو َو َج َد َ‬

‫"اور تجھے راہ بھوال پا کر ہداٌت نہٌں دی۔ "‬

‫اگلی آٌت پر تو اسے اٌسے لگا جٌسے۔۔ کسی نے اسکا دل مٹھی مٌں بھٌنچ لٌا ہو‪ ،‬کٌسے بھاگ سکتی تھی وہ اس کالم‬
‫سے‪ ،‬جسکو نازل کرنے واال سوچوں اور خٌاالت تک سے والف‪ ،‬انکا جواب دٌنے واال تھا۔‬

‫بے شک ہللا‪ ،‬بے شک‪ ،‬آپ نہ رستہ دکھاتے تو مٌں دلدل مٌں ہی پھنسی رہتی‪ ،‬اگر مٌں اسی گمراہی کی حالت مٌں مر "‬

‫"جاتی تو ٌمٌنا جہنمی ہوتی‪ ،‬آپ نے ہی ہداٌت دی ہللا‪ ،‬آپ نے ہی تو سبب بنائے۔‬

‫احساس تشکر کے آنسو اسکے نماب کو گٌال کرتے جا رہے تھے۔‬

‫ک َعآئِ ًال فَا َ ۡغنیؕ﴿‪﴾۲‬‬


‫َو َو َج َد َ‬

‫" اور تجھے محتاج پا کر مالدار نہٌں بنا دٌا؟ "‬

‫ہاں‪ ،‬امٌری۔۔ صرف مال کی ہی تھوڑی ہوتی ہے‪ ،‬دل کی امٌری‪ ،‬دل کا غنی‪ٌ ،‬ہ بھی تو کوئی کم نعمت نہٌں‪ ،‬مٌرے "‬

‫"رب نے مجھے جذباتی طور پر بھی کسی کا محتاج نہٌں کٌا‪ ،‬الحمدہلل کثٌرا۔‬

‫اسکے ذہن مٌں اٌک لمحے کے لٌے اس شخص کا ساٌہ لہراٌا‪ ،‬جسکی وجہ سے اس کی زندگی اس موڑ پر آ ٹھہری‬
‫تھی‪ ،‬کبھی کبھی کچھ اذٌتوں کا انجام بہت خوبصورت ہوتا ہے‪ ،‬انسانوں سے جدائی آپکو رب سے جوڑ دٌتی ہے‪ ،‬اٌسی‬
‫جدائٌوں پر تو صدلے جانا چاہٌے انسان کو۔‬
‫وہ نم آنکھوں سے مسکرا دی۔‬

‫فَا َ َّما ۡالٌَتِ ٌۡ َم فَ َال ت َۡم َہ ۡرؕ﴿‪﴾۵‬‬


‫"پس ٌتٌم پر تو بھی سختی نہ کٌا کر ۔ "‬

‫سآئِ َل فَ َال ت َۡن َہ ۡر ﴿ؕٓٔ﴾‬


‫َو اَ َّما ال َّ‬

‫"اور نہ سوال کرنے والے کو ڈانٹنا۔ "‬

‫ان شاءہللا ہللا تعالی‪ ،‬مٌں اٌسا ہی کروں گی‪ ،‬مجھ سے بہتر کون جان سکتا ہے کہ رشتوں کے ہوتے ہوئے بھی دھتکار "‬
‫دٌا جانا‪ ،‬محتاج کو اگنور کر دٌنا‪ ،‬کٌسا اذٌت ناک مرحلہ ہوتا ہے۔‬

‫ک فَ َح ّد ۡ‬
‫ِث ﴿ٔٔ﴾‬ ‫َو ا َ َّما ِبنِعۡ َم ِۃ َر ِّب َ‬

‫"اور اپنے رب کی نعمتوں کو بٌان کرتے رہو "‬

‫"نعمت‪ ،‬آپکی سب سے بڑی نعمت تو ٌہ ہے ہللا۔"‬

‫اس نے گود مٌں پڑے لرآن کو محبت سے دٌکھتے ہوئے چھوا‪،‬‬

‫"مٌں اسے ضرور لوگوں تک پہنچاإں گی‪ ،‬جو آپ نے مجھے دکھاٌا ہے‪ ،‬مٌں ان شاءہللا وہ لوگوں کو دکھاإں گی‪"،‬‬

‫اس نے کانوں سے ہٌنڈز فری نکال کر لرآن کو سٌنے سے لگاتے ہوئے آسمان کی جانب دٌکھا۔‬
‫اٌک عزم تھا اسکی آنکھوں مٌں‪ ،‬جو فضاإں مٌں اڑتے ہوئے‪ ،‬وہ اپنے رب سے کر چکی تھی‪ ،‬کہ زمٌن پر اترنے کے‬
‫بعد‪ ،‬وہ زمٌن والوں کو آسمان والے سے جوڑنے کے لٌے اپنی بالی زندگی لگا دے گی‪ ،‬بالشبہ اسکی تڑپ دٌکھی جا‬
‫چکی تھی‪ ،‬اسکی طلب اسکے لٌے توفٌك کے دروازے کھلوانے لگی تھی۔‬
‫اسکے والدٌن اسکے ساتھ سٌٹس پر سوئے ہوئے تھے‪ ،‬جٌسے وہ بالکل ہی بھول گئے ہوں کہ وہ کس ممصد کے لٌے ٌہ‬
‫سفر کر رہے ہٌں‪،‬‬
‫بھول تو وہ بھی چکی تھی‪ ،‬درد اب اسکی عادت بن چکا تھا‪ ،‬جسکو وہ سر پر سوار نہٌں کرتی تھی۔ جسکے درد کا‬
‫مرہم‪ ،‬اسکے رب کا لرب بن جائے‪ ،‬وہ کٌسے اس درد کو مصٌبت سمجھ سکتا ہے۔ ٌہ درد اسکے لٌے بھی نعمت ثابت‬
‫ہو رہا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫معاذ تم کب شادی کرو گے بٌٹا؟ مٌرا دل کرتا ہے عٌنی کے ساتھ ہی تمھارا بھی نکاح ہو جائے‪ ،‬شہرٌار لوگ تو بہت "‬

‫"جلدی کرنا چاہ رہے ہٌں۔‬

‫والدہ نے معاذ سے کہا جو اپنی ماں کی ٹانگٌں دبا رہا تھا۔‬

‫"جٌسے آپکو بہتر لگے امی۔۔"‬

‫"نہٌں تو تم تو بتاإ‪ ،‬کوئی لڑکی نظر مٌں ہو؟"‬

‫"امی آپ بھٌا سے پوچھ رہی ہٌں؟ جو لڑکٌوں کی طرف دٌکھتے ہی نظر جھکا لٌتے ہٌں۔"‬

‫لرة العٌن نے ہنستے ہوئے کہا‪ ،‬جو ابھی کھانا لے کر آئی تھی۔‬

‫"کبھی کبھی تو مٌرا دل کرتا ہے‪ ،‬کہ فاطمہ اتنی اچھی لڑکی ہے‪ ،‬باپردہ‪ ،‬دٌندار‪ ،‬اسکو اپنی بٌٹی بناتی۔۔مگر۔۔"‬

‫معاذ کو اٌسے لگا جٌسے اسکی ماں نے اسکی سوچٌں پڑھ لی ہوں‪ ،‬وہ گھبرا کر سٌدھا ہو کر بٌٹھ گٌا۔‬

‫"امی‪ ،‬دل کے تو وہ مٌرے بھی بہت لرٌب ہے‪ ،‬بس ہللا اسے زندگی دٌں۔"‬

‫لرة العٌن نے اداس ہوتے ہوئے کہا۔‬

‫"کٌا ہوا ہے اسے؟"‬

‫معاذ کو عجٌب سا ڈر لگا۔‬

‫اسے کٌنسر ہو گٌا ہے بھائی‪ ،‬اور کافی لٌٹ پتہ چال ہے‪ ،‬آجکل کٌنٌڈا گئی ہوئی ہے عالج کے لٌے‪ ،‬دعا کٌجئٌے گا کہ "‬

‫"ہللا اسے خٌر وعافٌت اور تندرستی کے ساتھ واپس الئٌں۔‬

‫"آمٌن۔"‬

‫معاذ نے دکھ بھرے لہجے مٌں کہتے ہوئے سر جھکا لٌا۔‬


‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ شدٌد درد سے بلک رہی تھی‪ ،‬آنسو تھے کہ گلے کا پھندا‪ ،‬اسے سانس لٌنے نہٌں دے رہے تھے‪ ،‬اسکا جی چاہا وہ‬
‫چٌخ چٌخ کر اپنے درد کی فرٌاد کرے‪ ،‬کوئی تو ہو جو کچھ اٌسا کردے کہ وہ اس اذٌت سے نجات ال دے‪،‬‬

‫"ہللا۔۔۔۔ ہللا جی۔۔۔ پلٌٌز۔۔ مٌں نہٌں برداشت کر سکتی۔۔۔ مٌں نہٌں کر پاإں گی۔۔۔ ٌا ہللا۔۔۔"‬

‫زبان سے بس "ہللا‪ ،‬ہللا" کے الفاظ نکل رہے تھے‪ ،‬گوٌا ٌہ الفاظ‪ٌ ،‬ہ نام ہی اسکی روح کا مرہم تھے۔‬
‫وہ پٌٹ پر دونوں ہاتھ مضبوطی سے رکھے‪ ،‬گھٹنوں مٌں سر دئٌے‪ ،‬بٌڈ پر بٌٹھی ہوئی تھی‪ ،‬کمرے مٌں اس ولت کوئی‬
‫نہٌں تھا‪ ،‬اسے لگ رہا تھا کہ اب بس‪ ،‬اسکی جان نکل جائے گی‪،‬‬
‫اس نے فورا ً سر اٹھا کر کمرے کا جائزہ لٌا‪ ،‬نگاہٌں کھلی ہوئی کھڑکی پر جا کر ٹک گئٌں‪،‬‬

‫" کٌا ٌہاں سے آئٌں گے وہ؟"‬

‫اس نے خود سے پوچھا۔‬

‫"ٌا ادھر سے؟"‬

‫اس نے بند دروازے کو دٌکھا۔‬

‫"کٌا انسان اتنا اکٌال ہے؟ اتنا بے بس؟"‬

‫آنسو آنکھوں سے سٌالب کی مانند رواں ہو چکے تھے‪ ،‬ہونٹ کپکپا رہے تھے‪ ،‬کٌسے آواز دٌتی ماما کو‪،‬‬

‫"لبر کی تنہائی تو مجھے ٌہٌں محسوس ہونے لگی ہے ہللا۔۔"‬

‫اس نے اتنے بڑے کمرے مٌں اپنا دم گھٹتا ہوا محسوس کٌا۔‬

‫کٌسے فرشتے آئٌں گے مجھے لٌنے؟؟ ہللا۔۔ ہللا مٌں تٌار نہٌں ہوں‪ ،‬پلٌز۔۔ مجھے معاف کردٌں‪ ،‬مٌں اچھی نہٌں ہوں‪" ،‬‬
‫مٌں بہت گناہگار ہوں‪ ،‬مٌں اعتراف کرتی ہوں‪ ،‬پلٌز مجھ سے راضی ہو جائٌے گا‪ ،‬اچھے فرشتے بھٌجئٌے گا‪ ،‬جو آپکی‬
‫"رضا کی خوشخبری سنائٌں‪ ،‬ہللا جی پلٌز۔۔۔‬

‫اسکے الفاظ مٌں‪ ،‬جسم کے درد کے ساتھ روح کی اذٌت کی کپکپاپٹ واضح محسوس کی جاسکتی تھی‪،‬‬
‫کون ہوتا جو اسے جواب دٌتا؟ کون ہوتا جو اسے دالسہ دٌتا؟ کون ہوتا جو اسکے درد کی دوا کرتا؟‬
‫ٌہاں آکر وہ مزٌد تنہا ہو گئی تھی‪ ،‬مگر ٌہ تنہائی اسے مزٌد رب سے جوڑنے لگی تھی‪ ،‬جب کوئی سننے واال نہٌں تھا‪،‬‬
‫وہاں آسمانوں کے پار‪ ،‬اتنی دور‪ ،‬مگر پھر بھی شاہ رگ سے زٌادہ لرٌب‪ ،‬اسے ہر لمحہ سننے کے لٌے تٌار تھا‪،‬‬
‫صرف سنتا ہی نہٌں‪ ،‬اسے جواب بھی دٌتا تھا۔‬

‫"مٌں کٌسے اٹھاإں لرآن؟"‬

‫اس نے مڑ کر بٌڈ کی سائڈ ٹٌبل پر دٌکھا‪ ،‬جہاں اسکا لرآن پڑا ہوا تھا‪ ،‬اس مٌں تو ہلنے کی بھی سکت بالی نہ تھی‪،‬‬

‫ہللا پلٌز نا‪ ،‬پلٌز ہللا تعالی۔۔ آپ مٌرے رب ہٌں نا‪ ،‬آپ مٌرے مالک ہٌں نا‪ ،‬آپ سے بڑھ کر کون مٌری اذٌت جان سکتا "‬
‫ہے‪ ،‬پلٌز اس درد کو ختم کر دٌں‪ ،‬مجھے اس درد کا اتنا محتاج نہ کرٌں ہللا‪ ،‬کہ آپکا کالم بھی نہ اٹھا پاإں‪ ،‬اسے سٌنے‬
‫سے نہ لگا پاإں‪ ،‬اسکے ذرٌعے آپ کی بات نہ سن پاإں"۔‬
‫اپنی بے بسی کی انتہا پر اسکی سسکٌاں کمرے مٌں گونج رہی تھٌں‪،‬‬
‫مسز رٌان‪ ،‬فاطمہ کی حالت سے بے خبر‪ ،‬بٌنش کے ساتھ الن مٌں شام کی چائے پٌنے مٌں مصروف تھٌں‪،‬‬
‫جبکہ اندر‪ ،‬کمرے مٌں‪ ،‬اسکی حالت اس ولت اٌسے تنہا‪ ،‬تڑپتے ہوئے بچے کی تھی‪ ،‬جو پٌاس سے بلک رہا ہو‪ ،‬اٌڑٌاں‬
‫رگڑ رہا ہو‪ ،‬مگر اپنی ناتواں جان کے سبب نہ کچھ کر سکے‪ ،‬نہ ہی کوئی اسکے لٌے کچھ کر سکے‪ ،‬اسکی روح کی‬
‫پٌاس‪ ،‬اس کے رب کا کالم تھا‪ ،‬اسے اس ولت شدٌد ضرورت تھی‪ ،‬مگر۔۔۔ شاٌد‪ ،‬اس بار تسلی‪ ،‬لرآن سے نہٌں‪ ،‬کسی‬
‫اور ذرٌعے سے ملنا تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے‬

‫لسط ‪42 #‬‬

‫وہ دروٌش سے انسان تھے‪ ،‬بہت ہی حسٌن۔ مگر اپنی حالت سے کافی بٌمار لگ رہے تھے‪ ،‬اس نے نظرٌں گھما کا‬
‫اردگرد کا جائزہ لٌا‪ ،‬کوئی بھی انکے آس پاس نہ تھا جو انکا خٌال رکھتا‪ ،‬اسے آس پاس کا ماحول بہت اجنبی سا لگ‬
‫رہا تھا۔‬
‫ٌکاٌک انکی حالت بگڑنے لگی۔۔۔ فاطمہ کا دل کٌا کہ وہ بھاگ کر انکے پاس جائے‪ ،‬مگر ٌہ کٌا۔۔۔اسکے اپنے پاإں‬
‫زمٌن مٌں گڑ چکے تھے‪ ،‬وہ ہلنا چاہ رہی تھی‪ ،‬آگے بڑھنا چاہ رہی تھی‪ ،‬مگر۔۔وہ ہل تک نہٌں سکی‪ ،‬اس نے جھک کر‬
‫اپنے پاإں پر نگاہ ڈالی‪ ،‬مگر وہاں کچھ بھی نہٌں تھا۔‬

‫"مٌں کٌوں نہٌں ہل پا رہی؟"‬

‫اس نے مکمل زور لگاتے ہوئے خود کو پوچھا۔‬

‫"ہللا۔۔ہللا۔۔"‬

‫دروٌش کے منہ سے کراہنے کی بجائے‪ ،‬ہللا کا نام نکل رہا تھا‪ ،‬وہ بہت خوبصورت تھے‪ ،‬مگر بٌماری نے انھٌں نڈھال‬
‫سا کر دٌا تھا‪ ،‬فاطمہ کو انکے لٌے اپنے دل مٌں عجٌب سی عمٌدت محسوس ہوئی۔‬
‫ٌکاٌک اسے لگا کہ وہ کچھ کہہ رہے ہٌں۔‬
‫اس نے غور سے سننے کی کوشش کی‪ ،‬مگر بٌماری کی وجہ سے انکی آواز بھی نڈھال ہو رہی تھی۔‬
‫اس نے مزٌد غور کٌا‪ ،‬کہ انکی آواز بلند ہوتی جا رہی ہے۔۔‬
‫وہ کوئی آٌت پڑھ رہے تھے۔۔‬
‫نہٌں ۔۔شاٌد وہ گڑگڑا کر دعا مانگ رہے تھے۔۔‬
‫نہٌں ٌہ تو۔۔۔لرآن کی آٌت لگ رہی ہے۔۔‬
‫اس نے خود سے الجھتے ہوئے کہا۔۔‬
‫آواز مزٌد بلند ہوتی جا رہی تھی۔۔ مگر اب آواز مٌں فرٌاد کا پہلو نماٌاں ہو رہا تھا۔۔‬

‫ی الضر َو اَ ۡنتَ ا َ ۡر َح ُم الر ِح ِم ٌۡنَ‬ ‫اَنِّ ۡی َم َّ‬


‫سنِ َ‬

‫"مجھے ٌہ بٌماری لگ گئی ہے اور تو رحم کرنے والوں سے زٌادہ رحم کرنے واال ہے۔ "‬

‫ٌہ کٌسی دعا مانگ رہے؟؟ اسے اپنے کٌنسر کی وجہ سے ہونے والی تکلٌف کی شدت کے مراحل ٌاد آئے‪ ،‬وہ تو ہللا‬
‫سے بس ٌہی کہتی تھی کہ اس بٌماری کو مجھ سے دور کر دٌں۔۔‬
‫مگر ٌہ ہللا کے نٌک بندے۔۔‬
‫بس اپنا حال بتا کر۔۔۔ہللا کو اسکی رحمت کا واسطہ دے رہے ہٌں؟‬
‫کٌا مطلب؟؟‬
‫وہ الجھ گئی‪ ،‬اسکا دل چاہا ان سے پوچھے۔۔‬
‫مگر انکا انداز فرٌاد‪ ،‬اسے زبان کھولنے نہ دے رہا تھا۔۔‬
‫اسکا دل چاہا کہ بس انھٌں دٌکھتی رہے‪ ،‬انھٌں سنتی رہے۔‬

‫" َو ا َ ۡنتَ ا َ ۡر َح ُم الر ِح ِم ٌۡنَ "‬


‫ٌہ الفاظ اسکے کانوں مٌں بار بار گونج رہے تھے۔‬
‫ٌکاٌک اسکی آنکھ کھل گئی۔‬
‫اس نے اردگرد نظرٌں دوڑائٌں۔‬

‫"اوہ تو ٌہ خواب تھا۔۔"‬

‫اس نے گھڑی کی طرف دٌکھا۔ اسے سوئے ہوئے صرف ‪ 15‬منٹ ہی ہوئے تھے‪ ،‬اسے اچھے سے ٌاد تھا کہ ابھی ‪15‬‬
‫منٹ پہلے وہ شدٌد درد سے کراہ رہی تھی‪ ،‬وہ ابھی تک اسی انداز مٌں گھٹنے پکڑ کر ہی بٌٹھی تھی اور گھٹنوں پر ہی‬
‫سر رکھ کر بٌٹھے بٌٹھے سو گئی تھی۔‬
‫درد اب مکمل طور پر غائب ہو چکا تھا‪ ،‬جٌسے کبھی ہوا ہی نہ ہو۔۔‬

‫‪..‬اسکے کانوں مٌں ٌکاٌک وہ الفاظ گونجے‬

‫َو ا َ ۡنتَ اَ ۡر َح ُم الر ِح ِم ٌۡنَ‬

‫اس نے آنکھٌں بند کر کے سب کچھ اپنے ذہن مٌں دہرانے کی کوشش کی۔۔‬

‫"ٌہ کٌسا خواب تھا‪ ،‬وہ کون تھے؟ صرف ‪ 15‬منٹ کے اندر اندر‪ ،‬کٌا ہللا مجھے کچھ سکھانا چاہ رہے ہٌں؟"‬

‫کئی سوالوں نے اسکے ذہن کے گرد گھٌرا ڈال لٌا۔‬


‫اس نے پلٹ کر‪ ،‬بازو دراز کر کے‪ ،‬سائڈ ٹٌبل پر پڑا‪ ،‬اپنا لرآن اٹھاٌا۔‬
‫اسے ٌاد تھا کہ ٌہ الفاظ اس نے لرآن مٌں پڑھے ہٌں‪ ،‬مگر کہاں؟ وہ ٌاد نہٌں آ رہا تھا۔‬
‫اس نے درمٌان سے ہی لرآن کھوال اور صفحات پلٹنا شروع کر دئٌے۔‬
‫جب وہ لرآن کورس کر رہی تھی اسکی عادت تھی کہ لرآن مٌں موجود ہر ہر دعا پر ٹٌگنگ کرتی تھی۔ اسکا اسے بہت‬
‫فائدہ ہوتا تھا وہ جب چاہتی ٹٌگ کے ذرٌعے وہ صفحہ کھول کر وہ دعا مانگ لٌتی۔۔‬
‫اس نے اب ٹٌگز کو جانچنا شروع کٌا۔‬

‫"کہٌں تو ہو گی ٌہ دعا۔۔"‬

‫اس نے خود سے کہا۔‬

‫ٌکاٌک جز ‪ 17‬پر آکر اسکی انگلٌاں تھم گئٌں۔‬


‫ی الضر َو ا َ ۡنتَ ا َ ۡر َح ُم الر ِح ِم ٌۡنَ ﴿ ٖ‪﴾۲‬‬ ‫ب ا ِۡذ نَادی َرب َّۤہ ا َ ِنّ ۡی َم َّ‬
‫سنِ َ‬ ‫َو ا ٌَ ۡو َ‬

‫اٌوب ( (علٌہ السالم ) کی اس حالت کو ٌاد کرو) جبکہ اس نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ مجھے ٌہ بٌماری لگ گئی‬
‫ہے اور تو رحم کرنے والوں سے زٌادہ رحم کرنے واال ہے ۔‬

‫)سورة األنبٌاء‪( 83:‬‬

‫"اٌوب علٌہ السالاااام۔۔۔"‬

‫اسکی آنکھٌں حٌرت سے پھٹی کی پھٹی رہ گئٌں۔‬


‫اس نے دوبارہ سے ان آٌات کو دٌکھا‪ ،‬دل گوٌا دھڑکنا بھول گٌا تھا۔‬

‫"وہ اٌوب علٌہ السالم تھے؟"‬

‫اسے ٌمٌن نہٌں آرہا تھا۔۔ اس نے جلدی سے مزٌد صفحات پلٹے‪ ،‬گوٌا وہ مزٌد کنفرمٌشن چاہ رہی ہو۔‬
‫اب کی بار سورت ص کھلی تھی۔‬
‫وہ صفحات جہاں اٌوب علٌہ السالم کا والعہ موجود تھا۔‬

‫صابِ ًراؕ نِعۡ َم ۡالعَ ۡب ُدؕ اِ َّن ۤہ اَ َّوابٌ ﴿‪﴾۱۱‬‬


‫اِنَّا َو َج ۡدنہُ َ‬

‫سچ تو ٌہ ہے کہ ہم نے اسے بڑا صابر بندہ پاٌا ‪ ،‬وہ بڑا نٌک بندہ تھا اور بڑی ہی رغبت رکھنے واال ۔‬

‫) سورة ص ‪( 44:‬‬
‫آٌت کا آدھا حصہ ہائی الئٹ کٌا ہوا تھا۔۔‬
‫اسے خواب مٌں انکا کراہنا ٌاد آٌا۔۔‬
‫اسکی آنکھٌں آنسوإں سے بھر چکی تھٌں‪ ،‬لرآن پر نظر آنے والی آٌات دھندال چکی تھٌں۔‬
‫کٌا ممصد تھا انکو خواب مٌں دکھانے‪ ،‬انکی دعا سنانے اور اب اس آٌت کا۔۔‬
‫کہٌں نا کہٌں وہ سمجھ رہی تھی‪ ،‬اعتراف کر رہی تھی‪ ،‬اپنی بے صبری کا‪ ،‬اپنی نا شکری کا۔‬

‫َو ا َ ۡنتَ اَ ۡر َح ُم الر ِح ِم ٌۡنَ‬


‫ٌہ الفاظ مسلسل اسکے کانوں مٌں گونج رہے تھے۔‬

‫حضرت اٌوب علٌہ السالم جان گئے تھے‪ ،‬کہ ہللا سے بڑھ کر رحم کرنے واال کوئی نہٌں ہے‪ٌ ،‬ہ بٌماری‪ ،‬ہللا کی "‬
‫رحمت کی ہی نشانی تھی‪ ،‬وہ اس سے اسکی رحمت کا سوال کر رہے تھے‪ٌ ،‬عنی۔۔جو انکے حك مٌں بہتر ہے‪ ،‬وہ‬
‫فٌصلہ کر دٌں۔۔۔ٌہی تو اس رب کا رحم ہے‪ ،‬کہ ہمٌں اسی سے نوازتا ہے‪ ،‬جس مٌں ہمارے لٌے رحمت ہوتی ہے‪،‬‬
‫بھالئی ہوتی ہے۔اٌوب علٌہ السالم نے اپنا مشورہ تو نہٌں دٌا تھا کہ ٌہ بٌماری ختم کردٌں‪ ،‬وہ تو راضی برضا رہے‪ ،‬اپنا‬
‫"حال دل اپنے رب کو سنا سنا کر اسکے رحم کی فرٌاد کرتے رہے‪ ،‬اسکے رحم پر ٌمٌن ہی انکے صبر کی وجہ تھا۔‬

‫"اور مٌں۔۔۔"‬

‫اسے سونے سے پہلے‪ ،‬اپنی بے صبری ٌاد آئی۔۔‬

‫"آئی اٌم سوری ہللا۔۔۔"‬

‫آنسو چہرے سے پھسل کر لرآن کے صفحات بھگو رہے تھے۔‬


‫اس کا دل درد سے بھر چکا تھا‪ ،‬شرمندگی اور شکرگزاری کے ملے جلے جذبات‪ ،‬اسکا سانس لٌنا دشوار کر رہے‬
‫تھے۔‬
‫اس نے لمبا سانس کھٌنچتے ہوئے مزٌد صفحات پلٹے۔‬

‫صبَ َر اُولُوا ۡالعَ ۡز ِم ِمنَ الر ُ‬


‫س ِل ۔۔۔‬ ‫فَاصۡ بِ ۡر َک َما َ‬
‫"پس تم اٌسا صبر کرو جٌسا صبر عالی ہمت رسولوں نے کٌا "‬

‫)سورة األحماف ‪(35:‬‬

‫اس نے فورا ً سے لرآن بند کردٌا۔۔ اسکے ہاتھ کپکپا رہے تھے‪ ،‬لرآن اسکے ہاتھوں سے چھوٹ کر اسکی گود مٌں گر‬
‫گٌا۔۔‬

‫کہا جاتا "‪ "silent killer diseases‬کٌنسر۔۔۔ٌہ کوئی معمولی بٌماری نہ تھی۔۔ٌہ ان بٌمارٌوں مٌں سے تھی جنھٌں"‬

‫"ہے‪ ،‬ہللا آپ کہہ رہے ہٌں کہ۔۔مٌں اس پر صبر کروں‪ ،‬بالکل شکوہ نہ کروں۔‬

‫اب وہ چہرے پر ہاتھ رکھ کر سسکٌاں لے لے کر رو رہی تھی۔‬


‫اب تک وہ اس بٌماری کو لٌکر بہت الجھن کا شکار رہی تھی۔ اسکا انجام سوچ کر وہ ڈر جاٌا کرتی تھی‪ ،‬مگر آج۔۔اسے‬
‫اٌسے لگ رہا تھا جٌسے اسکے ذہن مٌں الجھے دھاگوں کو بہت نرمی سے سلجھا دٌا گٌا ہے‪ ،‬اسے سکھا دٌا گٌا ہے کہ‬
‫کٌسے صبر کرنا ہے‪ ،‬اپنے انجام کو اسکی رحمت کے حوالے کرنا ہے‪ ،‬اسکی رحمت‪ ،‬جسکی وہ پل پل محتاج تھی۔‬
‫اتنے مٌں اسکے موبائل پر عصر کی اذان کی آواز‪ ،‬بطور رٌمائنڈر گونجنے لگی‪ ،‬اس نے آنسو صاف کرتے ہوئے‬
‫لرآن اٹھا کر کر سائڈ ٹٌبل پر رکھا اور وضو کرنے کے لٌے واش روم کی طرف بڑھ گئی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫انھٌں کٌنڈا آئے اٌک ہفتہ ہو چکا تھا۔‬

‫انکی رہائش چچا رٌحان کے گھر پر تھی‪ ،‬جو ‪ 10‬سالوں سے ٌہاں اپنی فٌملی کے ساتھ ممٌم تھے۔ چچا رٌحان کے تٌن‬
‫بٌٹے عالٌان‪ ،‬عمٌر اور عمٌل جبکہ دو بٌٹٌاں زرش اور بٌنٌش تھٌں۔ انکے سارے بٌٹے مختلف ممالک مٌں جابز کر‬
‫رہے تھے‪ ،‬جبکہ زرش کی شادی ہو چکی تھی۔ صرف بٌنش جسکی سٹڈٌز جاری تھٌں اپنے والدٌن کے ساتھ وہٌں رہتی‬
‫تھی۔ وہ فاطمہ سے اٌک سال چھوٹی تھی‪ ،‬اس لٌے اس سے کافی جلدی دوستی ہو گئی تھی۔‬
‫وہ کٌنٌڈا کے ظاہرٌت اور مادہ پرستی کے اس ماحول سے بٌزار ہو چکی تھی‪ ،‬اسے کبھی کوئی اٌسا شخص نہٌں مال‬
‫تھا‪ ،‬جو ہللا سے محبت کرتا ہو‪ ،‬اس دنٌا کی ظاہرٌت سے پرے‪ ،‬اخالص اور سادگی کا پرستار ہو اور فاطمہ اسکی‬
‫زندگی مٌں وہ پہلی بندی تھی۔۔ شاٌد ہللا ہی وہ ذات ہے جس کی محبت پر جمع ہونا‪ ،‬ہر انسان کو اپنی طرف مائل کرتا‬
‫ہے۔ وہ دونوں اکثر بٌٹھ کر بس دٌن کا ہی ٹاپک ڈسکس کرتی رہتی تھٌں۔ فاطمہ بھی ہللا کا بہت شکر ادا کرتی تھی کہ‬
‫ہللا نے اسے کوئی اٌسا ساتھی مہٌا کر دٌا تھا جسکے ساتھ وہ "اپنے رب" کی بات‪ ،‬گھنٹوں گھنٹوں کر سکتی تھی۔‬
‫"فاطمہ بٌٹا‪ ،‬کل ان شاءہللا ہم نے ہاسپٹل جانا ہے۔"‬

‫رٌان صاحب نے فاطمہ کے ساتھ پڑی چئٌر پر بٌٹھتے ہوئے کہا جو الن مٌں موجود پھولوں کو بڑے غور اور خاموشی‬
‫سے دٌکھ رہی تھی۔‬
‫بٌنش ابھی ہی اسکو چھوڑ کر کچن مٌں اسکے لٌے فرٌش جوس لٌنے گئی تھی۔‬

‫"جی بابا‪ ،‬مٌں رٌڈی ہوں ان شاءہللا۔۔"‬

‫اس نے مسکراتے ہوئے کہا۔‬

‫"ڈر تو نہٌں رہا مٌرا بٌٹا؟ "‬

‫"ڈر۔۔۔۔کس سے؟ موت سے؟ "‬

‫اسکے چہرے پر انتہا کی بے بسی چھائی تھی۔‬

‫ہللا نہ کرے‪ ،‬مٌں نے کٌنڈا کے سب سے بڑے ہاسپٹل مٌں بہترٌن ڈاکٹر سے اپنی بٌٹی کا عالج کروانا ہے۔ ان شاءہللا "‬

‫"آپ ٹھٌک ہو جاو گے۔‬

‫انھوں نے فاطمہ کو سٌنے سے لگاتے ہوئے کہا۔‬


‫فاطمہ کی آنکھوں مٌں لمحے کے لٌے نمی ظاہر ہوئی‪ ،‬مگر باپ کے سٌنے سے لگتے ہی اس نے اپنی آنکھٌں موندھ‬
‫لٌں۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"مٌڈم اس طرح تو مٌک اٌپ ٹھٌک نہٌں ہو گا‪ ،‬آپ تھوڑی سی شٌپ بنوا لٌں۔"‬

‫"نہٌں نا‪ ،‬بس اٌسے ہی ٹھٌک ہے۔"‬

‫"اچھی نہٌں آ رہی۔ )‪ (look‬مگر دٌکھٌں‪ ،‬اٌسے آپکی لک"‬


‫دٌکھٌں سسٹر‪ ،‬مٌں انکو ہاتھ بھی نہٌں لگاإں گی۔ کٌا مٌں اپنی خوشی کے مولع پر ہللا کو ناراض کر دوں؟ اٌسی "‬

‫"عورتوں پر تو لعنت کی گئی ہے جو بھنووں کے بال اکھٌڑٌں ٌا اکھڑوائٌں‪ ،‬آپکو پتہ ہے ہللا کی لعنت کا مطلب کٌا ہے؟‬

‫اس نے نرمی سے پوچھا۔ جس پر بٌوٹٌشن الجھنے انداز مٌں سوالٌہ نگاہوں سے اسکی طرف دٌکھنے لگی۔‬

‫ہللا کی لعنت سے مراد "ہللا کی رحمت" سے دوری ہے‪ ،‬مٌں تو ہللا کہ رحمت کی پل پل محتاج ہوں‪ ،‬مٌں کٌسے اسکی "‬
‫نافرمانی کرکے خود کو اسکی رحمت سے محروم کٌے رکھوں‪ ،‬پلٌز آپ انھٌں بالکل ٹچ نہ کرٌں"۔‬
‫لرة العٌن نے دو ٹوک لہجے مٌں کہا جس پر بٌوٹٌشن چپ ہو کر رہ گئی۔۔‬
‫آج لرة العٌن کا نکاح تھا‪ ،‬الئٹ گرے اور رٌڈ کنٹراسٹ کی مٌکسی مٌں تٌار ہونے کے بعد وہ معصوم سی گڑٌا لگ رہی‬
‫تھی۔ دو دن بعد سادگی سے رخصتی ہونی تھی۔ نائلہ کے کہنے پر وہ اسکے ساتھ نکاح کا مٌک اپ کروانے آئی‬
‫تھی۔اسکا کہنا تھا کہ حمٌمی حمدار کے لٌے۔ اس مولع پر تو اسے سجنا سنورنا چاہٌے‪ ،‬اس لٌے لرة العٌن بخوشی اسکے‬
‫ساتھ پارلر آگئی تھی۔‬

‫"لرت اٌک دفعہ کروا لو‪ ،‬آج تک نہٌں کروائے نا تم نے؟ آج کے بعد نہ کروانا‪ ،‬ہللا غفور رحٌم ہٌں تم توبہ کر لٌنا۔"‬

‫پٌچھے بٌٹھی نائلہ‪ ،‬جو کافی دٌر سے انکی باتٌں سن رہی تھی‪ ،‬بولی۔‬

‫جی نائلہ‪ ،‬آپ ٹھٌک کہہ رہی ہٌں کہ ہللا غفور رحٌم ہٌں‪ ،‬بہت زٌادہ ہٌں‪ ،‬مگر جان بوجھ کر گناہ کرنے والوں کے لٌے "‬

‫"نہٌں‪ ،‬پلٌز مٌں ٌہ نہٌں کر سکتی۔‬

‫اس نے مسکرانے کی کوشش کی۔‬

‫"اچھا۔۔آپکی مرضی ہے۔۔"‬

‫نائلہ نے کندھے اچکائے۔‬


‫اتنے مٌں مغرب کی اذانوں کی آواز سنائی دی۔‬

‫"کٌا مجھے نماز کے لٌے جگہ مل سکتی ہے؟"‬

‫لرة العٌن نے مٌک اپ رووم مٌں نظر دوڑاتے ہوئے کہا‪ ،‬جہاں جگہ جگہ ماڈلز اور اٌکٹرسز کے پوسٹرز آوٌزاں تھے۔‬

‫"جی؟"‬

‫بٌوٹٌشن جو اسکے بلش آن لگا رہی تھی‪ ،‬فورا رک گئی۔‬

‫"اذان ہو رہی ہے نا‪ ،‬نماز پڑھنی ہے پٌاری۔"‬

‫لرة العٌن نے مسکراتے ہوئے کہا۔‬


‫"مگر آپکا مٌک اٌپ؟"‬

‫پرٌشانی کے آثار اسکے چہرے پر واضح تھے۔‬

‫"نہٌں الحمدہلل‪ ،‬مٌں گھر سے وضو کر کے آئی تھی۔ آپ بس مجھے جگہ بتا دٌں۔"‬

‫"مگر آپ سجدہ کرٌں گی تو آپکی بٌس خراب ہوجائے گی۔"‬

‫وہ جھنجھال کر بولی۔‬

‫"اپ اسکی فکر نہ کرٌں‪ ،‬ان شاءہللا نہٌں ہو گی۔ مٌرے رب کا مجھ پر پہال حك ہے۔"‬

‫وہ دوبارہ مسکرا کر بولی۔‬


‫بٌوٹٌشن نے سوالٌہ نظروں سے نائلہ کی طرف دٌکھا‪ ،‬جوابا ً اس نے کندھے اچکا دئٌے۔۔‬

‫"آئٌے‪ ،‬مٌں آپکو جگہ دکھاتی ہوں۔"‬

‫"جزاک ہللا خٌر"‬

‫لرة العٌن ٌہ کہتے ہوئے اسکے پٌچھے ہو لی۔۔‬


‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"تم بہت پٌاری لگ رہی ہو لرت‪ ،‬ماشاءہللا تم پر بہت روپ آٌا ہے۔"‬

‫فاطمہ نے محبت بھری نگاہ سے اسے دٌکھا۔‬

‫"کاش تم ٌہاں ہوتی‪ ،‬مٌرے ساتھ‪ ،‬مٌری خوشی مٌں شرٌک‪ ،‬تمھارے بغٌر مجھے اپنی خوشی نامکمل سی لگ رہی ہے۔"‬

‫لرة العٌن کی آنکھوں مٌں نمی سی اتر آئی تھی۔‬

‫"مٌں اب بھی تمھارے ساتھ ہوں۔"‬

‫اس نے مسکرا کر جواب دٌا۔‬

‫"اچھا وٌسے تم اب کدھر ہو؟""‬


‫"مٌں ادھر ہی ہوں‪ ،‬تم اسے چھوڑو‪ٌ ،‬ہ بتاإ کہ کٌسی فٌلنگز ہٌں؟"‬

‫اس نے بہت خوبصورتی سے بات ٹالتے ہوئے کہا‪ ،‬وہ کٌا بتاتی کہ اٌک گھنٹے مٌں اسے ٹرانسپالنٹٌشن کے لٌے شفٹ‬
‫کر دٌا جانے واال ہے‪ ،‬وہ اپنی دوست کی خوشی‪ ،‬اپنا دکھ سنا کر ماند نہٌں کرنا چاہتی تھی۔‬

‫"ہائے فاطمہ۔۔بس نہ پوچھو‪ ،‬عجٌب ہی حالت ہو رہی ہے‪ ،‬خوشی بھی ہے مگر ڈر بھی لگ رہا ہے۔"‬

‫لرة العٌن نے لمبا سانس لٌتے ہوئے کہا۔‬

‫"خوشی کی تو سمجھ آتی ہے‪ ،‬مگر ڈر کٌوں؟"‬

‫پتہ نہٌں فاطمہ‪ ،‬وہ کٌسے ہوں گے‪ ،‬مجھے دٌکھ کر انکا ری اٌکشن کٌا ہوگا‪ ،‬تمھٌں پتہ ہے نا‪ ،‬آج وہ مجھے پہلی بار "‬

‫"دٌکھٌں گے۔‬

‫آخری بات پر لرة العٌن شرمائی تھی جس پر فاطمہ کا لہمہہ نکال تھا۔‬

‫"انکا ری اٌکشن ٌہ ہوگا۔۔"‬

‫فاطمہ نے منہ کھولتے ہوئے‪ ،‬شاکڈ ہونے والے تاثرات دٌتے ہوئے کہا۔‬
‫جس پر لرة العٌن بے اختٌار ہنسی تھی۔‬
‫لرة العٌن اپنے نکاح سے آدھا گھنٹہ پہلے‪ ،‬فاطمہ سے وڈٌو کال پر بات کر رہی تھی۔‬
‫باہر سب مہمان موجود تھے‪ ،‬لرة العٌن کی والدہ خوشی اور اداسی کی ملی جلی کٌفٌت مٌں سب سے مل رہی تھٌں‪،‬‬
‫جبکہ معاذ مردوں کے پورشن مٌں تھا‪ ،‬عورتوں اور مردوں کا علٌحدہ انتظام کٌا گٌا تھا‪ ،‬صرف لرٌبی لرٌبی رشتہ دار‬
‫ہی آئے تھے۔سب لڑکے والوں کی آمد کے منتظر تھے۔ نائلہ لرة العٌن کے تٌار ہوتے ہی اسے اسکے گھر ڈراپ کرکے‬
‫شہرٌار کی طرف چلی گئی تھی۔‬
‫اس لٌے لرة العٌن نے مولع غنٌمت جانتے ہوئے فاطمہ کو وڈٌو کال مال دی تھی۔‬
‫جبکہ فاطمہ کی طرف ابھی دن تھا۔ ادھر رٌان صاحب مسز رٌان کے ساتھ مل کر‪ ،‬فاطمہ کا ضروری سامان پٌک کر‬
‫رہے تھے‪ ،‬کٌونکہ اب اسے ہاسپٹل اٌڈمٹ ہونا تھا‪ ،‬لرة العٌن سے بات کرتے ہوئے اسکی خوشی دٌکھ کر وہ کچھ حد‬
‫تک پرسکون ہو گئے تھے‪ ،‬اتنے مٌں بٌنٌش دروازے سے اندر داخل ہوتے ہوئے بولی۔‬

‫"تاٌا ابو‪ ،‬باہر گاڑی آگئی ہے۔"‬

‫دونوں ماں باپ نے مڑ کر فاطمہ کی طرف دٌکھا‪ ،‬جو بٌنٌش کی بات سن کر مسکرائی تھی۔‬

‫اوکے لرت اب مجھے جانا ہے‪ ،‬تم اپنا بہتتتت خٌال رکھنا‪ ،‬ہللا تمھٌں ڈھٌروں خوشٌاں دکھائٌں‪ ،‬شہرٌار بھائی کو اور "‬
‫تمھٌں خٌر پر جمع کرٌں تم دونوں کو اٌک دوسرے کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنائٌں‪ ،‬تم ہمٌشہ مٌری دعاإں مٌں رہو گی‪،‬‬
‫"مجھے بھی دعاإں مٌں ٌاد رکھنا۔‬
‫فاطمہ نے نظر بھر کر سکرٌن پر لرة العٌن کے مسکراتے چہرے کو دٌکھا۔۔ لرة العٌن کو کٌا علم تھا‪ ،‬کہ اسکی خوشی‬
‫کے عٌن مولع پر‪ ،‬اسکی دوست کو سٹرٌچر پر شفٹ کٌا جانے واال تھا۔۔ وہ کٌا جانتی تھی کہ دوبارہ کس حال مٌں اس‬
‫سے بات کرے گی۔۔۔‬
‫کر بھی پائے گی ٌا۔۔۔نہٌں۔۔۔‬
‫الوداع کہتے ہوئے اس نے موبائل بند کرکے سٌنے سے لگا کر گہرا سانس لٌا۔۔ آنکھوں کی نمی اندر اتاری‪ ،‬اور بھر‬
‫پور مسکراہٹ سے اپنے ماما بابا کی طرف دٌکھا جو اسکی طرف حسرت اور اداسی سے دٌکھ رہے تھے۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے۔‬

‫لسط نمبر ‪43‬‬

‫فاطمہ کو ہاسپٹل مٌں اٌڈمٹ کردٌا گٌا تھا۔۔ اسے اٌمرجٌنسی روم مٌں ‪ 4‬سے ‪ 5‬گھنٹے گزر چکے تھے۔۔ کچھ فائنل‬
‫ٹٌسٹ کروانے کے بعد ٹرٌٹمنٹ کا بالاعدہ آغاز ہونا تھا۔نہٌں معلوم تھا کہ ان ٹٌسٹس کے بعد کب تک فاطمہ کو اٌک‬
‫صحت مند لٌور کے لٌے وٌٹنگ لسٹ مٌں رہنا تھا۔۔ فاطمہ کا بلڈ گروپ فٌملی مٌں کسی سے بھی مٌچ نہٌں کر رہا تھا‪،‬‬
‫اس لٌے رٌان صاحب اور مسز رٌان دونوں بہت پرٌشان اور گھبرائے ہوئے تھے۔۔ چچا رٌحان اور چچی انٌلہ ان دونوں‬
‫کو بار بار تسلٌاں دے رہے تھے۔‬
‫جبکہ بٌنش نے‬
‫کھلی جٌنز اور ٹاپ کے ساتھ سر پر حجاب لٌا ہوا تھا۔ وہ پرٌشانی کے عالم مٌں انگلٌاں چبائے اپنے خٌالوں مٌں گم‬
‫ادھر ادھر چکر لگا رہی تھی۔‬

‫"ہٌلو سر‪ ،‬ہم نے ٹٌسٹ کر لٌے ہٌں‪ ،‬جلد ہی رپورٹ آجائے تو ہم آپکو کچھ فائنل بتائٌں گے۔"‬

‫ڈاکٹر پٌٹرک نے انگلش مٌں چچا رٌحان سے بات کرتے ہوئے کہا۔‬

‫"کٌا ہم اپنی بٌٹی سے مل سکتے ہٌں؟"‬

‫"جی‪ ،‬کٌوں نہٌں۔"‬


‫ڈاکٹر پٌٹرک مسز رٌان کے سوال کا مسکراتے ہوئے جواب دے کر آگے بڑھ گئے۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"اوہ الحمدہلل"‬

‫فاطمہ نے اپنے والدٌن کو کمرے مٌں داخل ہوتے دٌکھتے ہی اپنا نماب نٌچے کٌا۔‬

‫"فاطمہ بٌٹے ٌہاں تو نماب مت کرو؟"‬

‫رٌان صاحب کو اپنی بٌٹی پر ترس آٌا جو اتنی مشٌنوں کے درمٌان بٌڈ پر ٹٌک لگائے بٌٹھی تھی۔‬

‫"بابا‪ ،‬نامحرم مرد ہٌں بھئی۔"‬

‫اس نے مسکرا کر اٌسے کہا جٌسے وہ ہاسپٹل کی بجائے رٌسٹورٌنٹ مٌں آئی ہو۔۔‬

‫"فاطمہ تمھارے بابا ٹھٌک کہہ رہے ہٌں‪ ،‬دٌکھو عالج کے لٌے تو اپنا پردہ اتارنے کی اجازت ہوتی ہے۔"‬

‫"جی ماما‪ ،‬مگر جسم کا اتنا حصہ ہی کھولنا چاہٌے جتنا عالج کے لٌے دکھانا ضروری ہو۔"‬

‫آنٹی آپ ٹٌنشن نہ لٌں‪ ،‬مٌں ڈاکٹر پٌٹرک سے پہلے ہی بات کر چکی ہوں‪ٌ ،‬ہ اچھے لوگ ہٌں‪ ،‬پٌشنٹ (مرٌض) کی ہر "‬

‫"خواہش کا احترام کرتے ہٌں۔‬

‫"الحمدہلل‪ ،‬اور ماما سسٹر لٌزا کی ڈٌوٹی مٌرے روم مٌں ہے الحمدہلل وہ بہت اچھی ہٌں۔"‬

‫فاطمہ کا زرد چہرہ خوشی سے دمک رہا تھا جٌسے اسے پردہ کرنے کی آسانی کی شکل مٌں کوئی انعام مال ہو۔‬

‫"چلو جٌسے تمھاری مرضی۔۔ طبٌعت کٌسی ہے تمھاری؟"‬

‫"الحمدہلل علی کل حال۔۔"‬

‫اس نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔ کٌا بتاتی وہ کہ مختلف ٹٌسٹ لٌنے کے لٌے کٌسے کٌسے سوئٌاں اسے چبھوئی گئٌں‪ ،‬وہ‬
‫تو انجٌکشن سے اتنا ڈرا کرتی تھی‪ ،‬مگر آج۔۔ وہ بس مسکرا کر ہی رہ گئی تھی۔‬

‫"ہللا آپکو صحت و عافٌت والی زندگی دٌں۔"‬

‫چچی انٌلہ نے آگے بڑھ کر فاطمہ کے سر پر ہاتھ پھٌرتے ہوئے پٌار سے کہا‪ ،‬جس پر سب نے آمٌن بوال۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"بہت بہت مبارک ہو مٌری پٌاری سی اکلوتی بھابھی۔"‬

‫نائلہ نے لرة العٌن کو کھڑا کرتے ہوئے زور سے گلے لگاٌا۔۔‬

‫"خٌر مبارک۔۔"‬

‫وہ مسکراتے ہوئے شرمائی۔۔‬

‫اب تو شہرٌار کو اندر آنے دٌں بھئی؟ مٌرے بھائی صاحب بڑے عرصے سے اس دن کے لٌے صبر کرکے بٌٹھے "‬

‫"ہٌں۔‬

‫اس نے ہنستے ہوئے سب سے کہا۔۔‬


‫لرة العٌن کی امی جو ابھی رو کر ہٹی تھٌں‪ ،‬مسکراتے ہوئے سر ہالنے لگٌں۔۔ جبکہ ادھر‪ ،‬لرة العٌن کا رنگ اڑ چکا‬
‫تھا‪ ،‬دھڑکن اٌسے تٌز ہو گئی تھی جٌسے دل ابھی اچھل کر باہر آگرے گا۔۔‬
‫وہاں بٌٹھے سب رشتے دار ہنسی مذاق مٌں مصروف تھے۔۔ اتنے مٌں کمرے کے دروازے پر دستک ہوئی۔‬
‫لرة العٌن کو کچھ ہونے لگا تھا۔۔ وہ دھڑام سے پٌچھے صوفے پر بٌٹھ گئی۔۔‬

‫"اففف کٌا ہوگٌا ہے مجھے۔۔ ہر لڑکی کا نکاح ہوتا ہے‪ ،‬مٌں کچھ زٌادہ ہی اوور ری اٌکٹ کر رہی ہوں۔"‬

‫اس نے خود کو ڈانٹا۔‬


‫اتنے مٌں کسی مرد کے کمرے مٌں داخل ہو کر سالم کرنے کی آواز آئی‪ ،‬چونکہ نائلہ اسکے آگے کھڑی تھی اس لٌے‬
‫وہ دٌکھ نہٌں پائی۔۔‬

‫"وعلٌکم السالم شہرٌار بٌٹا‪ ،‬بہت بہت مبارک ہو۔"‬

‫لرة العٌن کی امی نے شہرٌار کے سر پر ہاتھ پھٌرتے ہوئے دعائٌں دٌں۔‬


‫جبکہ شہرٌار کا نام سن کر‪ ،‬لرة العٌن کے پسٌنے چھوٹنے لگے تھے۔۔ اس نے جلدی سے اپنا ٹشو نکاال اور چہرے پر‬
‫تھپکنے لگی۔‬
‫دل بس باہر آنے کو ہی تھا کہ نائلہ بول اٹھی۔‬

‫"جی تو جناب اب آپ نے اپنی زوجہ کا دٌدار کرنا ہے؟"‬

‫نائلہ فی الحال فل چھٌڑنے کے موڈ مٌں تھی۔‬


‫شہرٌار نے اسے آنکھٌں نکالتے ہوئے دٌکھا۔۔‬
‫جٌسے ابھی گال دبائے گا۔‬
‫جس پر سب زور سے ہنس پڑے تھے۔‬

‫" اووووہ آنکھوں ہی آنکھوں مٌں دھمکٌاں۔۔ ابھی سے؟؟"‬

‫نائلہ نے ہنستے ہوئے مزٌد چھٌڑا‪ ،‬وہ شہرٌار اور لرة العٌن کے درمٌان دٌوار کی طرح حائل تھی۔‬

‫"نائلہ بس کرو بٌٹا‪ ،‬آج کے دن تو بھائی کو نہ ترسواإ۔"‬

‫نائلہ کی اماں نے پٌچھے سے ہنستے ہوئے آواز دی۔۔ جس پر شہرٌار مسکرا کر ہی رہ گٌا۔‬

‫"ھاھاھاھا جو حکم آپکا۔۔لٌں جناب۔۔اپنی زوجہ کا دٌدار کرلٌں۔"‬

‫نائلہ لہراتے انداز سے ہاتھ کا اشارہ لرة العٌن کی جانب کرتے ہوئے پٌچھے ہٹی۔۔‬
‫اٌک لمحے کے لٌے دونوں کی آنکھٌں ملٌں۔۔‬
‫لرة العٌن نے شرما کر نگاہٌں فوراً جھکا لٌں جبکہ دوسری طرف۔۔معاملہ برعکس تھا۔۔‬
‫اسے سب محسوس ہو رہا تھا‪ ،‬اسی ولت اسے فاطمہ کی بات ٌاد آئی‪ ،‬جو اس نے منہ کھولتے ہوئے کہی تھی۔‬

‫"ان کا ری اٌکشن اٌسے ہو گا۔"‬

‫اور وہ والعی اٌسے ہی تھا۔۔‬

‫شہرٌار اسے دٌکھ کر شاکڈ رہ گٌا تھا۔۔‬


‫وہ والعی ہی بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔۔ بہت پاکٌزہ۔۔ نگاٌٌں جھکائے ہوئے بہت باحٌا سی۔۔‬
‫اسے دٌکھتے ابھی چند لمحے ہی گزرے تھے کہ نائلہ سامنے آکر کھڑی ہو گئی۔‬

‫"ارے بس بھئی؟ سارا کا سارا آج ہی دٌکھ لٌنا ہے؟ خٌال کرو نظر نہ لگ جائے۔"‬

‫نائلہ نے شہرٌار کے چہرے کے سامنے چٹکی بجاتے ہوئے ہنس کر کہا۔۔ اسکی بات پر کمرے مٌں لہمہہ گونجا تھا۔‬
‫لرة العٌن شرماتے ہوئے بے اختٌار مسکرا اٹھی‪،‬‬
‫اسے دٌکھ کر شہرٌار نے بھی مسکراتے ہوئے نگاہٌں نٌچے کر لٌں۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے رٌان‪ ،‬آپ نے اسکا چہرہ دٌکھا ہے؟ مجھے اسے دٌکھ کر ہی خوف آنے لگا ہے۔"‬

‫مسز رٌان روتے ہوئے رٌان صاحب سے کہہ رہی تھٌں‪ ،‬جو ہاسپٹل کے باہر الن مٌں پڑے بٌنچ پر بٌٹھے تھے۔‬
‫انکی نگاہٌں زمٌن پر جمی ہوئی تھٌں‪ ،‬چہرے پر پرٌشانی کے آثار واضح نظر آرہے تھے۔‬
‫مسز رٌان کی بات سن کر انھوں نے چونک کر انکی طرف دٌکھا۔‬

‫"کٌا مطلب؟ کٌا ہوا ہے اسکے چہرے کو؟"‬

‫"نہٌں ہوا کچھ نہٌں‪ ،‬مگر آپ نے دٌکھا نہٌں وہ شدٌد تکلٌف کو کٌسے برداشت کر رہی ہے؟"‬

‫ہاں اسکی مسکراہٹ بہت گہری ہوتی جا رہی ہے۔۔ اسکی خاموشی بھی گوٌا کچھ کہہ رہی ہوتی ہے۔۔ ہمٌں کتنی دٌر ہو "‬

‫"گئی اپنی بٌٹی کو سمجھنے مٌں؟‬

‫انکی آنکھ سے آنسو بہہ نکال۔۔ جس پر مسز رٌان بھی اپنے جذبات لابو نہ کر پائٌں۔‬

‫ہم نے ساری زندگی اس رب کو نہٌں پکارا رٌان۔۔ دٌکھٌں آج ہمٌں اس نے کس موڑ پر ال کھڑا کٌا ہے۔۔ کہ ہم مجبور "‬

‫"ہو گئے اسے پکارنے پر۔‬

‫بھٌگی آنکھوں سے مسز رٌان نے کھلے آسمان کی طرف دٌکھا۔‬

‫ٌہی ہماری بدلسمتی ہے۔۔ کٌوں مٌں اس دن سٌف کو نہٌں روک پاٌا جب اس نے فاطمہ کو اتنی زور سے دکھا دٌا "‬

‫"تھا۔۔کاش مجھے عمل ہوتی!! کاش فاطمہ بتا دٌتی کہ اسے کہاں چوٹ لگی ہے‪ ،‬ہم اس کا برلت عالج کروا دٌتے۔‬

‫اب وہ سر پکڑ کر بٌٹھے خود کو کوس رہے تھے۔‬

‫"رٌان آپ سے بڑی مجرم تو مٌں ہوں‪ ،‬مٌں نے۔۔۔کٌا کٌا نہٌں کٌا اس کے ساتھ۔۔۔"‬

‫زبان گزرے حاالت بٌان کرنے سے لاصر تھی۔‬


‫بس ندامت ہی ندامت تھی۔۔‬
‫آنسوإں کی شکل مٌں رب کے سامنے التجائٌں تھٌں۔‬
‫دو دن بعد رپورٹس بہت خراب آئی تھٌں۔۔ فاطمہ کا کٌنسر دن بدن خطرناک حد تک پھٌل رہا تھا۔۔ عنمرٌب پورا جگر‬
‫اسکی لپٌٹ مٌں آنے واال تھا۔۔ ڈاکٹر پٌٹرک نے فورا ً لٌور ارٌنج کرنے کا کہہ دٌا تھا تاکہ جلد از جلد ٹرانسپالنٹٌشن ہو‬
‫سکے۔۔‬
‫وہ دونوں بے بس اور الچار‪ ،‬اپنی اکلوتی بٌٹی کے لٌے مال و دولت کی فراوانی کے باوجود‪ ،‬دعا کے سوا کچھ نہٌں کر‬
‫سکتے تھے۔‬
‫دعا۔۔ کتنے ہی عرصے بعد وہ تڑپ کر گئے تھے اپنے رب کے حضور۔۔ انسان اٌسا کٌوں ہے؟ کٌوں ٹھوکر لگنے پر‬
‫ہی اپنے خالك کی طرف دوڑتا ہے؟ کٌوں اسے اپنا رب صرف تب ہی ٌاد آتا ہے جب اسکے پاس اور کوئی رستہ‪،‬‬
‫کوئی سہارا نہٌں بچتا۔۔ کتنا خودغرض تھا ٌہ انسان۔۔ کتنا احسان فراموش۔۔۔‬

‫‪:‬ہللا نے کتنا سچ فرماٌا‬

‫اور جب ہم انسان پر اپنا انعام کرتے ہٌں تو وہ منہ پھٌر لٌتا ہے اور کنارہ کش ہو جاتا ہے اور جب اسے مصٌبت پڑتی "‬

‫"‪.‬ہے تو بڑی لمبی چوڑی دعائٌں کرنے واال بن جاتا ہے‬

‫)سورة حم السجدہ‪(51:‬‬

‫کٌسے کھول کھول کر بٌان کٌا تھا اس رب نے اپنے بندے کی نفسٌات کو۔۔ انسان کو اس رب سے زٌادہ جاننے واال بھی‬
‫کوئی ہو سکتا تھا؟‬
‫اس نے لرآن مٌں کتنی محبت سے فرماٌا تھا۔‬

‫"کٌا وہی نہ جانے جس نے پٌدا کٌا؟ اور وہ بارٌک بٌن اور باخبر ہے۔"‬

‫)سورة الملن ‪( 14 :‬‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫"مٌری بہن مجھے بہت عزٌز ہے شہرٌار۔۔۔ اسکا بہت خٌال رکھنا۔۔۔ ان شاءہللا وہ تمھٌں کبھی ناامٌد نہٌں کرے گی۔"‬

‫معاذ نے جذباتی انداز مٌں شہرٌار کو گلے لگاتے ہوئے کہا۔‬

‫"بے فکر رہو مٌرے بھائی‪ ،‬اب ٌہ مٌری ذمہ داری ہے۔۔ ان شاءہللا مٌں بخوبی نبھاإں گا۔"‬

‫اس نے گاڑی مٌں بٌٹھی اپنی زوجہ کو مسکرا کر دٌکھا‪ ،‬جو مکمل پردے مٌں بٌٹھی تھی۔‬
‫الوداعی کلمات کے بعد وہ لرة العٌن کو لٌے زندگی کے نئے سفر پر روانہ ہو گٌا۔‬

‫نکاح کے دو دن بعد رخصتی بہت سادگی سے ہوئی تھی۔۔کوئی فضول لسم کی رسم ماٌوں‪ ،‬مہندی‪ ,‬بارات ٌا مٌوزک‪،‬‬
‫فوٹوگرافی وغٌرہ کا سسٹم نہ تھا۔ اور ٌہ سب شہرٌار کی کوشش سے ہوا تھا۔ لرة العٌن کے لٌے اس سے بڑھ کر‬
‫خوشی کی کٌا بات تھی کہ زندگی کے سب بڑے اور اہم دن مٌں بھی ہللا نے اسے ہر طرح کی نافرمانی سے نا صرف‬
‫بچا لٌا تھا بلکہ سنت کے مطابك نکاح کا انتظام آسان کر دٌا تھا۔ جب ازدواجی زندگی کی بنٌاد مٌں اخالص اور ہللا کی‬
‫فرمانبرداری ہو تو اس پر بننے والی عمارت بھی پائٌدار اور مضبوط ہوتی ہے۔ وہ دونوں اس پر بہت خوش تھے۔۔‬
‫جبکہ ادھر لرة العٌن کی امی معاذ کے گلے لگ کر رو رہی تھٌں۔۔ بہت نازک مرحلہ تھا ٌہ۔۔اپنے آنگن مٌں کھٌلتی‬
‫اکلوتی چڑٌا کو‪ ،‬اپنے ہاتھوں سے کسی دوسرے کے حوالے کر دٌنا۔۔کب آسان ہوا کرتا ہے۔۔ معاذ اپنے آنسو پر لابو‬
‫رکھ کر انھٌں بہت تسلی دے رہا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"کٌسی طبٌعت ہے تمھاری اب؟"‬

‫زونٌشہ نے مسکراتے ہوئے پوچھا فاطمہ سے پوچھا۔‬

‫"الحمدہلل۔۔ تم کٌسی ہو؟ اور حٌدر بھائی؟؟"‬

‫"سب ٹھٌک۔۔"‬

‫زونٌشہ فاطمہ کی حالت دٌکھ کر حٌران رہ چکی تھی۔۔ وہ بالکل کمزور ہو گئی تھی۔۔ آنکھوں کے گرد حلمے پڑ رہے‬
‫تھے‪ ،‬رنگ پٌال ہو رہا تھا‪ ،‬مگر پھر بھی چہرے پر مسکراہٹ۔۔آنکھوں مٌں چمک۔۔ اسکے اندر جلتے امٌد کے چراغ کا‬
‫پٌغام دے رہی تھی۔۔‬
‫"تم والعی ٹھٌک ہو نا؟"‬

‫اس نے فاطمہ کی آنکھوں مٌں جھانکتے ہوئے کہا۔‬

‫"زونٌشہ الحمدہلل۔۔ مٌں ٹھٌک ہوں۔"‬

‫وہ مسکرا دی۔‬


‫وہ ہاسپٹل بٌڈ پر لٌٹی‪ ،‬زونٌشہ سے وڈٌو کال پر بات کر رہی تھی۔‬

‫"اچھا تمھٌں اٌک گڈ نٌوز دٌنی ہے۔۔ ان شاءہللا تم وہ سن کر ہی ٹھٌک ہو جاإ گی۔"‬

‫زونٌشہ نے ہنس کر کہا۔‬

‫"کٌا؟"‬

‫"بوجھو تو جانٌں۔"‬

‫وہ کھلکھالئی۔‬

‫"آپ نے پردہ شروع کردٌا؟"‬

‫"ھاھاھاھا پٌاری لڑکی‪ ،‬وہ بھی ان شاءہللا جلد کروں گی۔۔ مگر ٌہ کچھ اور ہے۔"‬

‫اس نے آنکھ مارتے ہوئے کہا۔‬

‫"آممممممم۔۔۔ٹرانسفر ہو گٌا؟"‬

‫فاطمہ نے سوچتے ہوئے کہا۔‬

‫"نہ۔۔"‬

‫"آپ بتا دٌں ناااں۔۔"‬

‫"بتاإں؟؟"‬

‫وہ فاطمہ کا تجسس بڑھا رہی تھی کہ شاٌد کسی طرح وہ کچھ دٌر کے لٌے وہ درد بھول جائے۔۔ وہ خود ڈاکٹر تھی اس‬
‫نے کٌنسر پٌشنٹس کی تکلٌف کو اپنی آنکھوں سے دٌکھا تھا۔۔ وہ سب جانتی تھی۔‬

‫"ہاں نا پلٌٌٌز"‬
‫اس نے منت کرتے ہوئے کہا۔‬

‫"دٌکھ لو؟؟"‬

‫زونٌشہ ہنس کر بولی۔‬

‫"تم کتنا تنگ کرتی ہو ٌار۔۔"‬

‫اس نے اداس چہرہ بناٌا۔۔‬

‫"ھاھاھا اچھا اچھا بتاتی ہوں۔"‬

‫وہ تجسس بھری آنکھوں سے متوجہ ہوئی۔‬

‫"تم۔۔۔پھپھو بننے والی ہو۔"‬

‫"کٌااااا۔۔سچچ؟؟"‬

‫"ہاں۔۔"‬

‫وہ شرماتے ہوئے مسکرائی۔‬

‫"الحمدہلل الحمدہلل۔۔ بہت بہت مبارک ہو۔۔ ہللا اکبر کبٌرا۔۔ اتنی خوشی ہو رہی مجھے۔۔"‬

‫اسکا چہرہ ٌک دم چمک اٹھا تھا۔۔ جسے دٌکھ کر زونٌشہ کو دل سے خوشی ہوئی۔‬

‫"کروں آپکو۔۔ )‪ (hug‬مٌرا دل کر رہا زووور سے ہگ"‬

‫"ہاں اس کٌمرے سے نکل کر کرلو۔۔"‬

‫دونوں کھلکھال کر ہنسٌں۔‬


‫اتنے مٌں رٌان صاحب کمرے مٌں ہاتھ مٌں کٌک لٌے داخل ہوئے۔‬
‫آج سب کے چہرے خوشی سے کھلے کھلے تھے۔۔ فاطمہ ٌہ سب دٌکھ کر بے اختٌار دل ہی دل مٌں شکر ادا کرنے لگی‬
‫تھی۔‬
‫وہ رب کبھی مکمل طور پر آزمائش مٌں مبتال نہٌں کرتا۔کہٌں نا کہٌں کوئی نہ کوئی دروازہ کھال رکھتا ہے جہاں سے‬
‫رحمت ٹھنڈی ہوا کے جھونکوں کی طرح دل کو پرسکون کرتی رہتی ہے۔۔ کوئی نا کوئی آسانی تو ہر مشکل کے ساتھ‬
‫موجود ہی رہتی ہے۔۔‬
‫)ا َِّن َم َع ْالعُس ِْر ٌُس ًْرا (‪6‬‬

‫بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔‬

‫)سورت الشرح(‬

‫وہ رب ہے ناں۔۔۔ بہت محبت کرتا ہے اپنے بندوں سے۔۔‬


‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫جاری ہے۔‬

‫لسط نمبر ‪44‬‬

‫آج سب ڈرے ہوئے تھے‪ ،‬ٹٌسٹس کے تٌن دن بعد ہی ٹرانسپالنٹٌشن کے لٌے صحت مند لٌور کا انتظام ہو چکا تھا۔شاٌد‬
‫تمدٌر اس پر مہربان ہو رہی تھی۔ لہذا آج فاطمہ کی زندگی کا سب سے بڑا اور اہم دن تھا۔‬

‫"ماما‪،‬بابا۔۔۔۔مٌں نے آج تک آپکو جتنا بھی ستاٌا‪ ،‬مٌں معافی مانگتی ہوں مجھے معاف کر دٌجئٌے گا۔"‬

‫اس نے بٌڈ پر لٌٹے لٌٹے مسز رٌان کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا۔ وہ دونوں اسکے بٌڈ کے ساتھ ہی کھڑے تھے۔‬

‫"نہٌں بٌٹا پلٌز اٌسے مت کہو۔۔"‬

‫مسز رٌان خود کو لابو مٌں نہ رکھ پائٌں۔ آنسوإں کا سٌالب آنکھوں سے رواں ہو چکا تھا۔‬

‫"بٌٹا آپ تو سب کو اتنی امٌد دالنے والے ہو‪ ،‬آپ اٌسی ماٌوسی کی باتٌں کٌوں کر رہے ہو؟"‬

‫رٌان صاحب کا دل کٹ کر رہ گٌا تھا اسکی بات پر۔‬


‫جی بابا‪ ،‬الحمدہلل امٌد نہٌں‪ ،‬مجھے ٌمٌن ہے اپنے رب پر‪ ،‬بس مٌں چاہتی کہ۔۔کوئی بوجھ نہ ہو مٌرے دل پر۔ آپ اٌک "‬

‫"دفعہ کہہ دٌں نا کہ آپکو مجھ سے کوئی شکوہ نہٌں؟ آپ مجھ سے راضی ہٌں؟‬

‫اس نے نم آنکھوں سے مسکرانے کی کوشش کی۔‬

‫"مٌری بچی‪ ،‬مٌری زندگی تمھٌں لگ جائے۔۔"‬

‫ٌہ کہتے ہوئے مسز رٌان اس پر جھک کر اس سے لپٹ کر رونے لگٌں۔‬


‫پٌچے کھڑے رٌان صاحب نے اپنے آنسو اندر اتارتے ہوئے مسز رٌان کے کندھوں کو تسلی دٌنے کے انداز مٌں تھپکا۔‬
‫کتنا مشکل مرحلہ تھا۔ کٌسی اذٌت ناک گھڑی تھی۔ گوٌا فاطمہ کی زندگی کا فٌصلہ ہونے جا رہا تھا۔‬

‫"ماما پلٌز! آپ مت روئٌں۔ اٌسے تو مٌں بھی کمزور پڑ جاإں گی۔"‬

‫فاطمہ کے آنسو حلك کا پھندا بن چکے تھے۔‬


‫اس ولت کمرے مٌں ان تٌنوں کے سوا کوئی نہ تھا۔‬
‫کمرہ مسز رٌان کی سسکٌوں سے گونج رہا تھا۔‬

‫"مٌرا بچہ‪ ،‬معافی تو مجھے تم سے مانگنی چاہٌے۔ آج تمھاری اس حالت کی ذمہ دار مٌں ہوں۔۔"‬

‫انھوں نے روتے ہوئے فاطمہ کے سامنے ہاتھ جوڑ لٌے تھے۔‬

‫"ہللا اکبر۔۔ماما پلٌز۔۔پلٌز اٌسے مت کہٌں۔ پلٌز ماما۔۔"‬

‫اس نے مسز رٌان کے دونوں ہاتھوں کو نٌچے کرتے ہوئے کہا۔‬


‫اب وہ بھی ضبط کا دامن ہاتھ سے چھوڑ بٌٹھی تھی۔ انسان تھی آخر۔ کتنا مضبوط رہ سکتی تھی۔‬

‫مجھے آپ لوگوں سے کوئی بھی شکوہ نہٌں۔ آپ لوگوں کی وجہ سے مٌں آج اس ممام پر ہو ماما کہ مجھے الحمدہلل "‬
‫الحمدہلل دٌن کا علم ہے‪ ،‬مٌں اگر مر بھی گئی تو اس بوجھ کو لے کر نہٌں جاإں گی کہ مٌں دٌن کو جانے بغٌر‪ ،‬اسے‬
‫سٌکھے بغٌر‪ ،‬اس پر عمل کٌے بغٌر مر گئی۔ آپ لوگ مجھے اجازت نہ دٌتے تو مٌں کٌسے ٌہ سب کر پاتی۔ اور ٌہ‬
‫بٌماری۔۔ٌہ تو ہللا کی پالننگ ہے۔ ٌہ مٌرے لٌے اسکے لرب کا رستہ ہموار کرنے آئی ہے۔ مٌرے رب کا جو لرب‬
‫"مجھے اس بٌماری مٌں مل رہا ہے وہ اس سے پہلے کبھی نہٌں مال تھا ماما۔‬

‫اسکی اٌک اٌک بات دونوں والدٌن کے دل پر اتر رہی تھی۔ ہاں وہ خوش لسمت ہی تو تھی کہ اس نے زندگی مٌں ہی‬
‫رب کو پا لٌا تھا۔ رب کو پٌارا ہونے سے پہلے ہی رب کو پٌاری کو ہو گئی تھی۔ رب سے ملنے سے پہلے ہی رب سے‬
‫مل چکی تھی۔ لابل رشک تو وہ تھی ہی۔‬

‫"اٌکسکٌوز می۔۔آپ کا ٹائم ختم ہو گٌا ہے۔ اب پٌشنٹ کو آپرٌشن تھٌٹر مٌں شفٹ کرنا ہے۔"‬

‫سسٹر لٌزا دروازے کو کھٹکھٹاتے ہوئے اندر داخل ہوئٌں۔‬

‫"جی بہتر۔"‬

‫رٌان صاحب نے انکی طرف دٌکھے بغٌر جواب دٌا اور جھک کر فاطمہ کی پٌشانی پر بوسہ دٌا۔‬

‫"ہمٌں بہت فخر ہے کہ۔۔ آپ ہماری بٌٹی ہو۔ ہم آپ سے راضی ہٌں۔"‬

‫وہ نم آنکھوں سے مسکرائے تھے۔ انکی اس بات سے فاطمہ کی آنکھوں کی چمک بڑھ گئی تھی۔‬

‫"الحمدہلل۔۔"‬

‫وہ بھرپور طرٌمے سے مسکرائی۔۔‬


‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ دروازہ بند کر کے اندر داخل ہوا۔‬

‫"السالم علٌکم ورحمت ہللا وبرکاتہ"‬

‫اس نے مسکراتے ہوئے نرمی سے کہا۔‬

‫وعلٌکم السالم ورحمت ہللا وبرکاتہ"۔"‬

‫اسکی آواز دھٌمی تھی۔ مگر شہرٌار نے بہت دھٌان سے ہر لفظ سن کر دل پر اتارا‪ .‬تھا۔‬
‫وہ پہلی بار اسکی آواز سن رہا تھا۔‬
‫وہ مسکراتے ہوئے اسکے لرٌب آکر بٌٹھا۔‬
‫لرة العٌن بالکل سہمی اور شرمائی ہوئی بٌٹھی تھی۔‬

‫"کٌسی ہٌں آپ؟"‬

‫شہرٌار نے مسکراتے ہوئے اسکی جھکی ہوئی آنکھوں مٌں جھانکنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنا چہرے ٹٌڑھا کٌا۔‬

‫"الحمدہلل۔"‬

‫"ہمم بس۔۔۔مٌرا حال نہٌں پوچھٌں گی؟"‬

‫شہرٌار نے شرارتی انداز مٌں پوچھا۔‬

‫"جی۔۔آپ کٌسے ہٌں؟"‬

‫نگاہٌں بدستور جھکی ہوئی تھٌں۔‬

‫ہائے۔۔الحمدہلل۔۔الحمدہللا۔۔بہت خوش۔۔بہت خوش لسمت۔۔وہللا خود پر رشک آئے جا رہا ہے۔۔ٌمٌن نہٌں آتا ہللا نے مجھے "‬

‫"اپنی اتنی پٌاری بندی سے نواز دٌا ہے۔‬

‫لرة العٌن کو اسکی آواز مٌں جوش اور خوشی دونوں بٌک ولت محسوس ہوئی۔‬
‫اس نے مسکراتے ہوئے اٌک لمحے کے لٌے نگاہٌں اٹھائٌں۔‬
‫وہ اسے ہی دٌکھتے ہوئے کہہ رہا تھا۔‬
‫نظرٌں ملی تھٌں۔‬
‫لرة العٌن کا دل گوٌا دھڑکنا بھول گٌا تھا۔‬
‫اس نے ہڑبڑاتے ہوئے نگاہٌں پھر سے جھکا لٌں۔۔‬

‫"آپ ٌمٌن کرٌں لرت! آپ مجھ پر مٌرے رب کا‪ ،‬مٌری اس زندگی کا‪ ،‬سب سے بڑا انعام ہٌں۔"‬

‫شہرٌار نے نرمی سے اسکا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا۔‬

‫مٌں اس بات پر ہللا کا جتنا شکر ادا کروں‪ ،‬کم ہے۔ مجھے جٌسی زوجہ چاہٌے تھی‪ ،‬مٌرے ہللا نے مجھے وٌسی ہی "‬

‫"دی ہے۔ الحمدہلل۔‬

‫وہ لرة العٌن کے جواب کا انتظار کٌے بغٌر کہے جا رہا تھا۔‬
‫جبکہ لرة العٌن کی نظر ان ہاتھوں پر تھی‪ ،‬جن مٌں اسکے ہاتھ تھے۔‬
‫مٌں آپکی طرح نٌک نہٌں ہوں۔ مٌں آپکی طرح دٌن کے رستے مٌں آگے نہٌں ہوں۔ مگر ان شاءہللا مٌں پوری کوشش "‬
‫کروں گا کہ اس رستے پر آپکے لدم کے ساتھ لدم مال کر چلوں۔ آپکو کبھی اکٌال نہ چھوڑوں۔ آپکی صحبت سے مٌں‬
‫بھی ہللا کے پسندٌدہ بندوں مٌں شامل ہو جاإں۔ ٌہ رستہ ہی اب مٌری منزل ہے‪ ،‬جس پر چل کر مجھے آپکے ساتھ جنت‬
‫"مٌں جانا ہے ان شاءہللا۔۔‬

‫اسکی باتوں کا لفظ لفظ لرة العٌن کے رونگٹے کھڑے کر رہا تھا۔‬
‫وہ جس معاملے مٌں ابھی تک ڈر کا شکار تھی۔ اسکے رب نے اسکے سارے خدشات دور کر دئٌے تھے۔ اسے اپنا‬
‫بہترٌن اور پاکٌزہ بندہ دے دٌا تھا۔‬
‫اسے ٌکاٌک تٌن مہٌنے پہلے تہجد مٌں مانگی اپنی دعائٌں ٌاد آئٌں۔‬
‫اسکے رب نے سن لٌا تھا۔ اسکو انعام کی شکل مٌں اپنا ٌہ پٌارا بندہ دے دٌا تھا۔ وہ کٌا بتاتی کہ اس ولت وہ خود کو‬
‫شہرٌار سے بھی زٌادہ خوش لسمت سمجھ رہی تھی۔ وہ کٌسے بتاتی کہ اپنی لسمت پر اسے آپ ہی رشک آئے جا رہا‬
‫تھا۔ وہ کٌسے اظہار کرتی کہ اسکے سامنے بٌٹھا شخص‪ ،‬اسکی تہجد مٌں مانگی دعاإں کی حمٌمی تصوٌر بن کر اسکی‬
‫زندگی مٌں آٌا تھا۔ اٌسا کٌسے ہو سکتا تھا کہ انسان ہللا سے تڑپ کر کچھ مانگے‪ ،‬اور وہ دے ہی نہ؟ جو بن مانگے اتنا‬
‫کچھ دے رہا تھا مانگنے پر تو کٌسی رحمتٌں برساتا تھا۔ بس انسان کو اس توکل کی ضرورت ہوتی ہے کہ اس کی‬
‫زندگی مٌں شامل ہونے واال انسان ہی اسکے رب کے ہاں‪ ،‬اسکے لٌے پوری دنٌا کا بہترٌن انسان ہے۔ ہللا اپنے بندے کو‬
‫کٌسے غلط ہاتھوں کے حوالے کر سکتا ہے۔۔بس توکل۔۔اور اسکی رضا پر راضی رہنا۔۔زندگی کو خوشگوار بنا دٌتا ہے۔‬
‫آنکھوں کی نمی آنکھوں مٌں ہی رہ گئی تھی۔‬
‫ٌکاٌک زبان پر اٌک شعر آٌا۔۔‬
‫وہاں جو ہاتھ اٹھتے ہٌں۔۔‬
‫کبھی خالی نہٌں آتے۔۔‬
‫ذرا سی دٌر لگتی ہے۔۔‬
‫مگر وہ دے کے رہتا ہے۔۔‬

‫وہ نم آنکھوں سے تشکر بھرے انداز مٌں مسکرا دی تھی۔‬


‫چند مزٌد باتوں کے بعد شہرٌار نے گھڑی کی طرف نظر دوڑاتے ہوئے کہا۔‬

‫"مٌں چاہتا ہوں آپ مٌری امامت مٌں‪ ،‬نوافل پڑھٌں۔"‬


‫اس نے اٌسے مسکرا کر اسکی طرف دٌکھا جٌسے شہرٌار نے اسکے دل کی بات پڑھ لی ہو۔ مگر اپنی طرف دٌکھتا‬
‫دٌکھ کر نظرٌں پھر سے جھک گئی تھٌں۔ مگر چہرے پر خوشی کی چمک واضح تھی جسے شہرٌار نے بخوبی‬
‫محسوس کٌا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ہم بہت حٌران ہٌں سسٹر‪ ،‬ہمارے ہاسپٹل مٌں پہلی بار کوئی پٌشنٹ اٌسا آٌا ہے جس نے تمام انتظامٌہ کو حٌرت مٌں ڈال "‬

‫"دٌا ہے۔‬

‫سسٹر لٌزا نے اٌمرجٌنسی روم سے باہر آتے ہی بٌنش سے کہا۔۔اسکے چہرے پر واضح پرٌشانی کے اثرات تھے۔‬

‫"کٌا ہوا سسٹر سب خٌرٌت ہے نا؟؟"‬

‫مسز رٌان بس رو دٌنے کو تھٌں۔‬

‫"جی جی‪ ،‬آپرٌشن تو ابھی چل رہا ہے‪ ،‬امٌد ہے کہ اٌک دو گھنٹے مٌں مکمل ہوجائے گا۔"‬

‫مسلسل ‪ 7‬گھنٹے سے وہ آپرٌشن تھٌٹر مٌں تھی۔ جبکہ اسکے والدٌن دعاإں مٌں مشغول تھے۔‬

‫"کٌا مطلب سسٹر لٌزا؟ ہم آپکی بات سمجھے نہٌں۔"‬

‫بٌنش نے مسز رٌان کے کندھوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھا۔‬

‫دراصل ہم سب ابھی بہت شاکڈ ہٌں‪ ،‬مٌں صرف ابھی کسی کام سے باہر آئی تھی۔ مگر مٌں اتنا ضرور کہوں گی کہ "‬

‫"آپکا پٌشنٹ بہت عجٌب ہے۔‬

‫ٌہ کہتے ہوئے وہ تٌزی سے آگے بڑھ گئی۔ گوٌا وہ جس کام کے لٌے باہر آئی تھی اسے وہ کرنا تھا۔‬
‫ادھر ٌہ تٌنوں پرٌشانی کے عالم مٌں اٌک دوسرے کا منہ تکنے لگے ۔‬
‫"ہللا سب خٌر رکھنا۔۔"‬

‫مسز رٌان روہانسے انداز مٌں بولتے ہوئے پٌچھے چئٌر پر جا بٌٹھٌں۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫لرة العٌن وضو کرکے واش روم سے باہر نکلی تو شہرٌار اسکے لٌے جائے نماز بچھائے اسکا منتظر تھا۔ اسکی‬
‫داڑھی سے پانی موتٌوں کی طرح ٹپک رہا تھا۔‬
‫لرة العٌن نے شہرٌار کو اپنی طرف متوجہ دٌکھ کر مسکراتے ہوئے نگاہٌں نٌچے جھکا لٌں اور آہستہ آہستہ چلتی ہوئی‬
‫جائے نماز پر آکر کھڑی ہوگئی۔‬
‫پہلے تو کچھ لمحے شہرٌار پٌار سے مسکراتے ہوئے لرة العٌن کی جھکی‪ ،‬گٌلی پلکوں کو دٌکھتا رہا۔ اسکے بعد لمبا‬
‫سانس کھٌنچتے ہوئے ہلکی آواز مٌں الامت کہہ کر تکبٌر کہی۔‬
‫لرةالعٌن شہرٌار کے پٌچھے کھڑی نماز پڑھ رہی تھی۔ اسے ابھی تک ٌمٌن نہٌں آرہا تھا کہ والعی ٌہ سب سچ تھا ٌا‬
‫اٌک خواب۔‬
‫سورت الفاتحہ کے بعد شہرٌار نے سورت الدھر شروع کرلی تھی۔‬
‫اس سورت کو سنتے ہی لرة العٌن کی دھڑکن تٌز ہو گئی۔جسم کے رونگٹھے کھڑے ہو گئے۔ ٌہ سورت اسے بہت‬
‫رالتی تھی۔‬
‫اور پھر اپنے زوج کی آواز مٌں۔۔۔۔شہرٌار کی تجوٌد اتنی اچھی نہ تھی مگر اسکی آواز مٌں بہت درد تھا۔‬
‫جٌسے جٌسے وہ سورت الدھر پڑھتا جا رہا تھا لرة العٌن کی آنکھوں سے سٌالب رواں ہوتا جا رہا تھا۔۔ اسے سارا‬
‫ترجمہ سمجھ آرہا تھا۔ کٌسے نا پٌار آتا اس رب کی محبت پر کہ جس نے اسے لرآن سمجھا دٌا تھا‪ ،‬سات آسمانوں کے‬
‫پار سے آٌا کالم تھما دٌا تھا‪ ،‬اسے لگتا تھا کہ دنٌا کی ساری نعمتٌں اٌک طرف اور لرآن کی عربی سمجھ آنا اٌک‬
‫طرف۔۔۔اسکا دل اپنے رب کی شدٌد محبت اور شکرگزاری سے‬
‫سے اٌسے بھرا کہ اسکی سسکٌاں نکلنے لگٌں۔‬
‫اسکے رونے کی آواز سن کر لمحے بھر کو شہرٌار ٹھٹکا‪ ،‬مگر پھر اس نے اپنی تالوت جاری رکھی۔‬
‫جنتوں کی خوبصورتی کا تذکرہ ہو رہا تھا۔‬

‫"ہللا آپکی جنتٌں۔۔ہللا آپکی مہمانی مٌں۔۔۔مجھے آپکو راضی کرکے۔۔ آپکے اس پٌارے بندے کے ساتھ ہی وہاں آنا ہے۔‬

‫لرة العٌن کے دل نے تڑپ کر اپنے رب کو پکارا تھا۔‬

‫سورت مکمل کرکے رکوع کے بعد شہرٌار سجدے مٌں جا چکا تھا۔‬
‫اسکے پٌچھے لرة العٌن بھی سجدے مٌں چلی گئی۔۔وہ بہت لمبا سجدہ تھا۔۔‬
‫وہ سجدہ۔۔۔انکی زندگی کا سب سے حسٌن سجدہ تھا۔۔جہاں دو دل‪ ،‬ہللا کی محبت مٌں‪ ،‬اٌک دوسرے کی محبت لٌے‪ ،‬شکر‬
‫گزاری سے جھک رہے تھے‪ ،‬آہٌں بھر رہے تھے۔۔۔‬
‫پورا ماحول انکے اٌمان کے اثر سے معطر ہوچکا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"آپ نے کہا آپکا پٌشنٹ عجٌب ہے۔ مٌں تب سے کنفٌوز ہوں کہ اس بات کا کٌا مطلب ہے؟"‬

‫بٌنش نے نہاٌت الجھے ہوئے انداز مٌں سسٹر لٌزا سے پوچھا۔‬


‫وہ اپنے آفس مٌں بٌٹھی‪ ،‬اپنے فائل ورک مٌں مشغول تھی۔ٌوں اچانک بٌنشن کے آنے پر وہ چونک اٹھی۔‬

‫"اوہ آئی اٌم سوری‪ ،‬مجھے پرمٌشن لے کر آنا چاہٌے تھا۔"‬

‫"اٹس اوکے‪ ،‬بٌٹھئٌے۔"‬

‫اس نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔جبکہ بٌنش جوابا ً مسکرا بھی نہ سکی۔‬


‫آپرٌشن خٌروعافٌت سے ہو چکا تھا۔ اگرچہ فاطمہ کو ہوش نہٌں آٌا تھا۔۔مگر اسکے والدٌن وہٌں اسکے پاس جا بٌٹھے‬
‫تھے۔‬
‫بٌنش ان سے بہانہ کر کے سٌدھا سسٹر لٌزا کے پاس آئی تھی۔‬

‫"جی اٌسا ہی ہے۔ مٌں ٌہاں ‪ 7‬سال سے جاب کر رہی ہوں مگر آج تک کوئی اٌسا پٌشنٹ نہٌں دٌکھا۔"‬

‫"کٌا مطلب؟ آپ کھل کر بتائٌے۔"‬

‫بٌنش کی کشمکش مٌں مزٌد اضافہ ہو رہا تھا۔‬

‫"دٌکھٌں مس‪ ،‬آپکے کہنے پر ہم نے انکے حجاب کا خٌال رکھا‪ ،‬جتنا ہم رکھ سکے۔۔ مگر۔۔۔"‬

‫اس نے بٌنش کے حٌرت بھرے تجسس کو بھانپتے ہوئے بتانا شروع کٌا۔‬
‫"مگر کٌا؟؟"‬

‫"اتنے گھنٹے مسلسل ٌہ ممکن نہٌں تھا‪ ،‬آکسٌجن کا مسئلہ ہوا تو حجاب ہٹانا پڑا۔"‬

‫"اوہ۔۔"‬

‫"مگر۔۔۔ جب ہم نے حجاب ہٹاٌا تو ہم۔۔۔سب حٌران تھے۔"‬

‫"کککٌا مطلب؟"‬

‫بٌنٌش چونکی۔‬

‫انکا چہرہ بہت چمک رہا تھا۔ حاالنکہ مٌں انھٌں اتنے دنوں سے دٌکھ رہی ہوں مگر آج اٌک عجٌب چمک دٌکھی مٌں "‬

‫"نے۔۔‬

‫وہ بتاتے بتاتے جٌسے کہٌں کھو گئی تھی۔‬


‫بٌنش کے پاس کہنے کو کچھ نہ تھا۔‬

‫"اور تو اور۔۔۔۔انکے چہرے پر بہت خوبصورت سمائل تھی۔"‬

‫"سسٹر وہ بے ہوش تھی نا؟؟"‬

‫بٌنش کو حٌرت کے جھٹکے لگ رہے تھے۔‬

‫جی بالکل‪ ،‬اسی بات نے تو سب کو حٌرت مٌں ڈال دٌا تھا کہ اتنے خطرناک آپرٌشن مٌں کوئی مسکرا کٌسے سکتا "‬

‫"ہے۔‬

‫سسٹر لٌزا کی آنکھوں مٌں تجسس اور پرٌشانی کے آثار واضح نظر آرہے تھے۔‬

‫"اٌسا کٌسے ہو سکتا ہے؟"‬

‫اس کی آنکھوں مٌں بے ٌمٌنی واضح تھی۔‬

‫ہاں ہم بھی تب ٌہی سوچ رہے تھے۔ مگر ہم نے اپنی آنکھوں سے دٌکھا۔ انکے حجاب کی وجہ سے ہم مٌں سے کسی "‬

‫"نے انکی تصوٌر نہٌں لی۔۔مگر حمٌمت ٌہی ہے۔‬


‫"وہ کوئی خواب دٌکھ رہی ہو؟ )‪ (May be‬مے بی"‬

‫اس نے نالابل ٌمٌن والے انداز مٌں کہا۔‬

‫"‪May be..‬ہممم۔۔۔"‬

‫سسٹر لٌزا نے کندھے اچکائے۔۔‬

‫"اوکے تھٌنک ٌو سو مچ۔۔"‬

‫ٌہ کہتے ہوئے بٌنش تٌزی سے اسکے آفس سے نکل گئی۔‬


‫اسکا دل تٌزی سے دھڑک رہا تھا۔اسے سمجھ نہٌں آرہا تھا کس سے ڈسکس کرے۔ فاطمہ کے پٌرنٹس پہلے ہی پرٌشان‬
‫تھے۔ ان سے ڈسکس کرنے پر پتہ نہٌں انکا کٌا ری اٌکش ہو۔‬

‫"کٌا کروں کٌا کروں۔۔"‬

‫سے باہر نکل آئی۔ )‪ (exit door‬وہ دھڑکتے دل سے ہاسپٹل کے‬

‫"کون سمجھ سکتا ہے ٌہ بات۔۔"‬

‫اچانک اسکے ذہن مٌں اٌک نام ابھرا۔۔‬


‫اس نے اپنی ڈھٌلی پٌنٹ کی پاکٹ سے اپنا سٌل فون نکاال اور نمبر ڈائل کرنے لگ گئی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جاری ہے۔‬

‫لسط نمبر ‪45‬‬

‫"اٌسا کٌسے ہو سکتا ہے؟"‬


‫جی مجھے بھی سمجھ نہٌں آرہی۔ اس لٌے مٌں نے آپکو فون کٌا‪ ،‬فاطمہ نے مجھے بتاٌا تھا کہ اسکی آپکے ساتھ کافی "‬

‫"فرٌنڈشپ ہے۔‬

‫"ہاں وہ تو ہے۔۔۔مگر۔۔۔مٌں اسے ابھی تک نہٌں جان پائی۔۔"‬

‫زونٌشہ نے اداس لہجے مٌں کہا۔‬


‫بٌنش نے زونٌشہ کو کال مال کر ساری بات بتا دی تھی۔ اسے فی الولت اسکے سوا کوئی اور نظر نہٌں آٌا تھا۔‬
‫جبکہ ادھر زونٌشہ بھی الجھن کا شکار ہو گئی تھی۔ وہ خود ڈاکٹر تھی مگر اس نے بھی آج تک کوئی اٌسا مرٌض نہ‬
‫دٌکھا تھا۔ اس نے بٌنش سے بات کرنے کے فورا ً بعد لرة العٌن کے گھر فون کٌا تھا مگر ابھی پچھلے دن ہی اسکی‬
‫شادی ہوئی تھی۔ اس لٌے وہ اس سے بھی رابطہ نہٌں کر پائی۔‬

‫"ہللا آپکے بندوں کے راز‪ ،‬آپ ہی جانتے ہٌں۔"‬

‫تھک ہار کر اس نے ہللا کو پکارا تھا۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫سالم پھٌرنے کے بعد وہ کئی لمحوں تک اٌسے ہی جائے نماز پر خاموشی سے بٌٹھے رہے۔۔ جٌسے دل ہی دل مٌں ہللا‬
‫کو پکار رہے ہوں۔‬
‫دونوں کے خاموش آنسو بہہ رہے تھے‪ ،‬جنھٌں انکے رب کے سوا کوئی بھی نہ دٌکھ رہا تھا‪ ،‬حتی کہ وہ دونوں بھی‬
‫نہٌں۔‬
‫ٌکاٌک شہرٌار چہرے پر دونوں ہاتھ پھٌرتا ہوا پٌچھے کو مڑا اور لرة العٌن کے ساتھ آکر اسکی جائے نماز پر بٌٹھ گٌا۔‬
‫نم آنکھوں سے مسکرا کر اسے دٌکھا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اسکے چہرے پر بہتے آنسو پونچھ لٌے۔ جس پر وہ‬
‫مسکرا دی تھی۔‬
‫اسکے آنسو صاف کرتے ہی اس نے لرة العٌن کی پٌشانی پر ہاتھ رکھا اور بسم ہللا پڑھ کر ٌہ دعا مانگی‬

‫" اللَّ ُھ َّم إِنًِّ أ َ ْسؤَلُنَ َخٌ َْرھَا َو َخٌ َْر َما َجبَ ْلت َ َھا َعلَ ٌْ ِه َوأَعُوذُ بِنَ ِم ْن ش ِ َّرھَا َو ِم ْن ش ِ َّر َما َجبَ ْلت َ َھا َعلَ ٌْ ِه "‬
‫اے ہللا مٌں اس كى بھالئى طلب كرتا ہوں اور جس پر تو نے اسے پٌدا كٌا ہے اس كى بھالئى كا سوال كرتا ہوں‪ ،‬اور "‬

‫"تٌرى پناہ مانگتا ہوں اس كے شر سے‪ ،‬اور اس چٌز كے شر سے جس پر تو نے اسے پٌدا كٌا ہے۔‬

‫پہلے پہل تو لرة العٌن کو سمجھ نہٌں آئی کہ ٌہ کٌا ہوا ہے۔پھر اچانک سے اسکو ٌاد آٌا کہ اٌسا تو حدٌث مٌں کرنے کا‬
‫حکم دٌا گٌا ہے۔‬

‫‪:‬نبی ﷺ نے فرماٌا‬

‫جب تم کسی عورت سے شادی کرو ‪ٌ ،‬ا کوئ غالم خرٌدو ‪ٌ( ،‬ا کوئی جانور خرٌدو) تو اس کی پٌشانی پر ہاتھ رکھ کر "‬

‫"بسم ہللا کہتے ہوئے برکت کی دعا کرو ‪ ،‬اور ٌہ دعا پڑھو۔۔‬

‫]سنن ابی داإد ‪ 2160:‬سنن ابن ماجہ‪ 1839:‬عالمہ البانی نے حسن کہا ہے [‬

‫لرة العٌن کی آنکھٌں خوشی سے نم ہو گئی تھٌں‪ ،‬اسکا دل سکون سے بھر چکا تھا۔ وہ سنت جو اسے ٌاد نہٌں رہی تھی‬
‫اسکے زوج نے اسے بخوبی ٌاد رکھا تھا۔ نئی زندگی کا آغاز مکمل طور پر سنت طرٌمے سے کٌا جا رہا تھا۔ اسکی‬
‫آنکھوں کے سامنے اسکی اپنی کثرت سے مانگی لرآنی دعا کے الفاظ چمکنے لگے تھے۔‬

‫اجنَا َوذُ ِ ّرٌَّاتِنَا لُ َّرة َ ا َ ْعٌ ٍُن َّواجْ عَ ْلنَا ِل ْل ُمت َّ ِمٌْنَ اِ َما ًما‬
‫َربَّنَا ھَبْ لَنَا ِم ْن ا َ ْز َو ِ‬

‫اے ہمارے رب! ہمٌں ہمارے زوج اور اوالد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمٌں متمٌن کا امام بنا۔‬

‫) الفرلان ‪( 74 :‬‬
‫اسکا بس چلتا تو ساری زندگی شکرگزاری کے سجدے مٌں پڑی سسکتی رہتی۔ اسے دٌن کے رستے مٌں مددگار مل گٌا‬
‫تھا‪ ،‬اسے اسکے اٌمان کا اور روح کا ساتھی مل گٌا تھا۔۔بالشبہ رب کی ہی دی ہوئی نعمت تھی۔ جسکی لدر مطلوب‬
‫تھی۔ اس نے مسکراتے ہوئے شہرٌار کے کندھے پر اپنا سر رکھ کر اپنی نم آنکھٌں موند لٌں۔‬

‫!!!‪...‬مجھے تم سے کچھ نہٌں چاہٌے‬

‫مٌں نہٌں مانگتی کہ‬


‫جب مٌں چلوں تو‬

‫‪...‬راہوں مٌں انتظار کرتے ملو‬

‫رکوں تو کسی رستے پہ‪،‬‬

‫‪...‬منتظر‪ ،‬بے لرار ملو‬

‫‪...‬سب کچھ بھول جاإ‬

‫‪...‬مٌرے نام کا جاپ کرو‬

‫ہوش و حواس تٌاگ کر‪،‬‬

‫‪...‬بس مٌرا ہی دم بھرو‬

‫‪...‬اٌسا تو مٌں کچھ نہٌں چاہتی‬

‫‪...‬مٌری تو خواہش ہے‬

‫اک اٌسی راہ پر‬

‫‪...‬جو سٌدھا آسمان تک جاتی ہو‬

‫‪...‬جہاں جنت سے خوشبو آتی ہو‬

‫‪...‬ہم ٌوں ساتھ ساتھ چلٌں‬

‫‪...‬نہ مٌرا اٌک لدم آگے ہو‬


‫‪...‬نہ تم اٌک لدم پٌچھے ہو‬

‫جو اس راہ پہ مشکل آئے‪،‬‬


‫اٌمان اگر ذرا سا ڈگمگائے‪،‬‬

‫‪...‬تم ٌاد دالإ‬

‫‪...‬اے آنکھوں کی ٹھنڈک‬

‫‪...‬ہم نے وعدہ کٌا تھا‬

‫‪...‬نہ گھبرانے کا‬

‫فتنوں کے اس تارٌک دور مٌں‪،‬‬

‫‪...‬حك پہ ڈٹ جانے کا‬

‫راہوں مٌں ٹھوکروں کے باوجود‪،‬‬

‫‪...‬رضائے خدا کو پانے کا‬

‫‪...‬اب کٌا ہوا‬

‫ٌہ آنسو کٌسے‪...‬؟؟؟‬


‫اگر ہم مٌں سے کوئی اٌک‪،‬‬

‫‪...‬تمدٌر حك پہ لرباں ہو جائے‬

‫‪...‬تو کٌا دوسرا منہ موڑ لے گا‬

‫‪...‬ناطہ رنگٌنٌوں سے جوڑ لے گا‬

‫‪...‬ہم نے تو کہا تھا‬

‫‪...‬جو رستہ رب تک جاتا ہے‬


‫‪...‬اس پہ بمشکل ہی کوئی آتا ہے‬

‫‪...‬اس راہ مٌں کوئی کہکشاں نہٌں ہے‬

‫‪...‬کوئی موتی‪ ،‬تارہ نہاں نہٌں ہے‬

‫‪...‬اس راہ پہ لوگ گم ہو جاتے ہٌں‬

‫‪...‬حمٌمی کامٌابی پر ٌہی لوگ پاتے ہٌں‬

‫‪...‬چلو‪...‬ہم اس راہ کو اپنائٌں‪ ،‬جسے چننا پڑتا ہے‬

‫‪...‬ہمٌشہ زندہ رہنے کے لٌے جس پہ مرنا پڑتا ہے‬

‫‪...‬ہم نے تو ارادہ کٌا تھا‬

‫‪...‬اٌک دوسرے سے وعدہ کٌا تھا‬

‫!!!‪...‬خواہش ہے‬

‫ٌہ سب ٌاد دال کر‪،‬‬

‫‪...‬تم مٌرا عزم مضبوط کرو‬

‫‪...‬مٌرے حوصلے مربوط کرو‬

‫‪...‬نہٌں چاہتی کہ‬

‫زندگی کی رنگٌنٌوں مٌں کھو کر‪،‬‬

‫‪...‬ہم گم ہو جائٌں‬
‫ہماری آنکھٌں وٌران‪،‬‬

‫‪...‬سماعتٌں سن ہو جائٌں‬

‫‪...‬اور اگر کبھی ٌوں ہونے لگے‬

‫تم وعدہ ٌاد دال کر‪،‬‬

‫‪...‬اک نٌا عہد مجھ سے لے لٌنا‬

‫‪...‬کچھ زٌادہ نہٌں مانگتی‬

‫بس چپکے سے‪،‬‬

‫‪...‬اک گالب کا پھول مجھ کو دے دٌنا‬

‫ا ُ ِم شافعہ‪#‬‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"شکر ہللا کا الکھ الکھ بٌٹا‪ ،‬تمھٌں ہوش تو آٌا۔"‬

‫مسز رٌان پرجوش انداز مٌں کہتی ہوئی فاطمہ کی طرف بڑھٌں۔‬
‫فاطمہ جو چندھٌائی آنکھوں سے ہاسپٹل روم کا کمرہ بغور دٌکھ کر رہی تھی۔ گوٌا اسکی آنکھوں مٌں اک سوال تھا کہ‬

‫"وہ کہاں ہے؟"‬

‫"آپ اب کٌسا محسوس کررہی ہٌں ڈئٌر فاطمہ؟"‬

‫سسٹر لٌزا نے فورا ً سے آگے بڑھتے ہوئے مسز رٌان کو ہاتھ کے اشارے سے روکا اور فاطمہ کی طرف متوجہ ہوئی۔‬
‫فاطمہ ابھی بھی مکمل ہوش مٌں نہ آئی تھی۔۔ اس لٌے آنکھٌں دوبارہ بند کرلٌں۔ جٌسے وہ کھولنا ہی نہ چاہتی ہو۔‬

‫"ابھی انھٌں رٌسٹ کرنے دٌں مٌم۔"‬

‫سسٹر لٌزا نے مسز رٌان کے جوش کو دٌکھتے ہوئے مسکراتے ہوئے کہا۔‬

‫"جی جی‪ ،‬مٌں بالکل ڈسٹرب نہٌں کروں گی۔"‬

‫جوابا ً مسز رٌان نے معصوم انداز مٌں کہا جس پر سسٹر لٌزا مسکراتے ہوئے وہاں سے چلی گئی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"وہ بہت پٌاری جگہ تھی۔۔ مجھے نہٌں لگتا وہ اس دنٌا مٌں کہٌں ہو گی۔"‬

‫"او واإ‪ ،‬کٌا تھا وہاں؟"‬

‫فاطمہ کی آنکھوں مٌں چمک مزٌد بڑھ گئی۔ اس نے مسکراتے ہوئے بتانا شروع کٌا۔‬

‫وہاں مٌں نے دٌکھا‪ ،‬بہت گھنے بہت زٌادہ گرٌن (سبز) درخت تھے‪ ،‬ان پر بہت ہی سرخ انار لگے ہوئے تھے۔ مٌں "‬
‫اٌک درخت کے پاس جا کر انار توڑتی ہوں اور اسے چھٌل کر کھانے لگتی ہوں تو اٌسے لگا جٌسے پٌچھے سے کوئی‬
‫"آٌا ہے۔‬

‫"کون؟"‬

‫پتہ نہٌں‪ ،‬مٌں اسے دٌکھ نہٌں پائی۔ بس اتنا ٌاد ہے اس نے کچھ الفاظ کہے تھے عربی مٌں۔۔ جن کے ادا کرتے ہی "‬

‫"پوری فضا نور سے بھر گئی تھی۔ بہت ہی پرسکون اور خوشگوار ماحول تھا وہ۔‬
‫فاطمہ ہاسپٹل رووم کی چھت پر نظرٌں جمائے مسکراتے ہوئے اٌسے بتا رہی تھی جٌسے وہ دوبارہ اسی جگہ پہنچ‬
‫چکی ہو۔۔اسکے چہرے کی چمک مزٌد بڑھ گئی تھی۔‬

‫"کٌا الفاظ کہے تھے؟"‬

‫بٌنٌش کو تجسس ہوا۔‬

‫"کچھ تھا وہ۔۔عربی مٌں۔۔شاٌد لرآن کی کوئی آٌت۔۔مگر مجھے ٌاد نہٌں۔"‬

‫آخری الفاظ پر وہ اداس ہوئی تھی۔‬

‫"تو تم مسکرائی کٌوں تھی؟"‬

‫وہ۔۔۔۔جب مٌں نے وہ الفاظ سنے تھے نا بٌنٌش۔۔مجھے لگا تھا جٌسے۔۔۔۔ٌہی وہ سب ہے جسکی تالش مٌں مٌری روح "‬

‫"اتنا عرصہ بھٹکتی رہی۔۔وہ خوشی جو مٌری روح نے محسوس کی‪ ،‬اسکا اظہار چہرے سے ہوا تھا۔۔مگر۔۔۔۔۔‬

‫"مگر کٌا؟"‬

‫"مگر وہ صرف اٌک خواب ہی تھا۔"‬

‫اس نے دوبارہ اداس لہجے مٌں کہا۔‬

‫تم اداس مت ہو۔ خواب بھی تو ہللا کی طرف سے آتے ہٌں نا‪ ،‬تو اس حالت مٌں تمھٌں ہللا نے اتنا اچھا خواب دکھاٌا ہے "‬

‫"ٌمٌنا وہ تمھٌں تسلی دے رہے ہوں گے۔‬

‫"ہاں۔۔۔تسلی۔۔تو وہ مجھے ہر لمحہ دٌتے ہٌں۔۔"‬

‫وہ محبت بھرے انداز مٌں بھرپور مسکرائی تھی‪ ،‬جسے بٌنش بس دٌکھتی ہی رہی۔‬

‫"‪..‬مگر تم دعا کرنا‪...‬مجھے وہ الفاظ ٌاد آجائٌں"‬

‫"ان شاءہللا"‬

‫‪.‬فاطمہ مسکرائی‬

‫اک بات پوچھوں؟"‬


‫"ہمم"‬

‫"تم اپنے رب سے بہت محبت کرتی ہو نا؟"‬

‫بٌنش نے حسرت سے پوچھا۔‬

‫"بہت بٌنش۔۔سب سے زٌادہ۔۔شدٌد ترٌن محبت۔۔"‬

‫"تم بہت خوشمسمت ہو۔۔"‬

‫"پتہ نہٌں بٌنٌش۔۔خوشمسمت تو مٌں تب ہوں گی جب۔۔۔مٌری خواہش پوری ہوگی۔۔"‬

‫فاطمہ نے بازو مٌں لگی ڈرپ کی طرف دٌکھتے ہوئے کہا۔‬

‫"تمھاری کٌا خواہش ہے؟"‬

‫بٌنش آس پاس سے بے نٌاز‪ ،‬بس فاطمہ کی باتوں مٌں کھو چکی تھی۔‬

‫"مٌری خواہش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"‬

‫اسکی آنکھٌں ڈبڈبا گئی تھٌں۔‬

‫"مٌری خواہش ہے کہ۔۔۔۔مٌرا رب بھی مجھ سے شدٌد محبت کر لے۔۔"‬

‫"مگر فاطمہ وہ تو ہر اٌک سے محبت کرتے ہٌں نا؟؟"‬

‫ہاں مگر۔۔۔مٌں چاہتی۔۔ مٌں اسکے لٌے خاص بن جاإں۔۔بٌنش تمھٌں پتہ ہے جب ہللا کسی بندے سے محبت کرتے ہٌں تو "‬

‫"کٌا ہوتا ہے؟‬

‫بٌنش نے فورا ً نفی مٌں سر ہالٌا۔‬

‫"مٌں تمھٌں اس متعلك حدٌث سناتی ہوں‪ٌ ،‬ہ حدٌث مجھے بہت محبوب ہے‪ ،‬مجھے بہت حسرت دالتی ہے۔۔"‬

‫حسرت تو والعی اسکے چہرے سے ٹپک رہی تھی۔ بٌنش اسکی طرف پورے طور پر متوجہ تھی۔‬
‫رسول ہللا ﷺ نے فرماٌا۔۔‬
‫جب ہللا تعالی کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرائٌل علٌہ السالم سے فرماتا ہے کہ ہللا تعالی فالں شخص سے "‬
‫محبت کرتا ہے۔ تم بھی اس سے محبت رکھو‪ ،‬چنانچہ جبرائٌل علٌہ السالم بھی اس سے محبت رکھنے لگتے ہٌں۔ پھر‬
‫جبرائٌل علٌہ السالم تمام اہل آسمان کو پکار دٌتے ہٌں کہ ہللا تعالی فالں شخص سے محبت رکھتا ہے۔ اس لٌے تم سب‬
‫لوگ اس سے محبت رکھو‪ ،‬چنانچہ تمام آسمان والے اس سے محبت رکھنے لگتے ہٌں۔ اس کے بعد روئے زمٌن والے‬
‫" بھی اس کو ممبول (محبوب) سمجھتے ہٌں۔‬

‫)صحٌح بخاری‪(3209#‬‬

‫"سبحان ہللا۔"‬

‫بٌنٌش کے منہ سے بے اختٌار نکال۔‬

‫پتہ ہے بٌنٌش۔۔مٌں چاہتی ہوں کہ۔۔۔ہللا حضرت جبرائٌل کو بال کر کہٌں‪ ،‬کہ۔۔۔۔کہ مٌں‪ ...‬مٌں "فاطمہ" سے محبت کرتا "‬

‫"ہوں۔۔۔‬

‫اسکی آواز کپکپا رہی تھی۔۔‬

‫حضرت جبرائٌل۔۔۔جو سب سے بڑے فرشتے ہٌں‪ ،‬تم جانتی ہو آغاز نبوت کے مولع پر جب رسول ہللا ﷺ نے انھٌں افك "‬
‫پر دٌکھا تھا تو انکے چھ سو پر تھے‪ ،‬وہ خود اتنے بڑے تھے کہ پٌچھے سے آسمان بھی نظر نہٌں آرہا تھا‪ ،‬کتنی‬
‫خوش لسمتی ہے اس انسان کی جسے اسکا رب محبت کرے اور پھر۔۔۔وہ اپنی اتنی پٌاری مخلوق کو بھی اس انسان سے‬
‫"محبت کرنے کا حکم دے دے۔۔‬

‫بٌنش دم سادھے کھلی آنکھوں سے بس اسکی باتٌں سنتی جا رہی تھی‪ ،‬ابھی صبح ہی تو اسکو اتنے بڑے آپرٌشن کے‬
‫بعد ہوش آٌا تھا۔ اور اب وہ اٌسے باتٌں کررہی تھی جٌسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔‬

‫اس انسان سے بڑھ کر کون خوش لسمت ہو گا‪ ،‬جس سے آسمان کے فرشتے محبت کرتے ہوں‪ ،‬تم جانتی ہو آسمان مٌں "‬

‫"کتنے فرشتے ہٌں؟‬

‫بٌنش نے نفی مٌں سر ہالٌا۔‬


‫‪:‬رسول ہللا صلی ہللا علٌہ وآلہ وسلم نے فرماٌا‬

‫بٌشک جو مٌں دٌکھتا ہوں وہ تم نہٌں دٌکھ سکتے اور جو مٌں سنتا ہوں وہ تم نہٌں سن سکتے۔ (سنو!) آسمان چرچراتا "‬
‫ہے اور اسے چرچرانا ہی زٌب دٌتا ہے‪ ،‬کٌونکہ وہاں چار انگلٌوں کے بمدر بھی جگہ خالی نہٌں ہے‪ ،‬ہر جگہ فرشتے‬
‫"سجدہ رٌز ہٌں۔۔۔‬

‫)مسند احمد‪(10258 #‬‬

‫وہ جٌسے آسمان کو تصور مٌں التے ہوئے اپنے نبی (ﷺ) کا فرمان سنا رہی تھی۔‬

‫"کٌا والعی؟؟"‬

‫ہاں نا۔۔ٌہاں سو دو سو لوگ ہمٌں جاننے لگٌں ہمٌں فخر ہونے لگتا ہے‪ ،‬اٌک بندہ ہمٌں محبت کرنے لگے تو ہم اس پر "‬
‫فدا ہونے لگتے ہٌں‪..‬سوچو اگر وہاں ہللا کی مخلوق ہمٌں جانتی ہو؟؟ پوری کائنات کا رب ہم سے محبت کرنے لگے تو‬
‫"ٌہی اصل خوشمسمتی ہے۔۔‬

‫وہ چمکتی آنکھوں سے مسکرائی۔‬

‫"تو فاطمہ؟ ہللا کی محبت کٌسے ملتی ہے؟"‬

‫بٌنش نے تجسس سے پوچھا۔‬

‫"اسکے متعلك بھی اٌک بہت پٌاری حدٌث آتی ہے‪ ،‬سناإں؟ ٌہ مت کہنا کہ آج تو فاطمہ شروع ہی ہو گئی ہے۔۔"‬

‫فاطمہ نے لہمہہ لگاتے ہوئے کہا۔‬

‫نہٌں فاطمہ‪ ،‬بالکل بھی نہٌں‪ ،‬مجھے تم سے بہت کچھ سٌکھنے کو ملتا ہے‪ ،‬تم مجھے سارا دن بھی احادٌث سناتی رہو "‬

‫"مجھے تو ٌہی شرمندگی بہت ہے کہ مجھے اپنے دٌن کا ہی علم نہٌں ہے۔ ‪infact‬گی تو مٌں سنتی رہوں گی‪،‬‬

‫"نہٌں تم شرمندہ مت ہو پٌاری‪ ،‬علم نہٌں ہے تو ان شاءہللا حاصل کرنا ہے نا۔۔"‬


‫اس نے مسکراتے ہوئے کہا۔‬

‫!چلو سنو"‬

‫‪:‬رسول ہللا ﷺ نے فرماٌا‬

‫ہللا تعالی فرماتا ہے کہ جس نے مٌرے کسی دوست سے دشمنی کی اسے مٌری طرف سے اعالن جنگ ہے اور مٌرا ”‬
‫بندہ جن جن عبادتوں سے مٌرا لرب حاصل کرتا ہے اور کوئی عبادت مجھ کو اس سے زٌادہ پسند نہٌں ہے جو مٌں نے‬
‫اس پر فرض کی ہے ( ٌعنی فرائض مجھ کو بہت پسند ہٌں جٌسے نماز‪ ،‬روزہ‪ ،‬حج‪ ،‬زکوة ) اور مٌرا بندہ فرض ادا‬
‫کرنے کے بعد نفل عبادتٌں کر کے مجھ سے اتنا نزدٌک ہو جاتا ہے کہ مٌں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں۔ پھر‬
‫جب مٌں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں تو مٌں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے‪ ،‬اس کی آنکھ بن جاتا‬
‫ہوں جس سے وہ دٌکھتا ہے‪ ،‬اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے‪ ،‬اس کا پاإں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا‬
‫ہے اور اگر وہ مجھ سے مانگتا ہے تو مٌں اسے دٌتا ہوں اگر وہ کسی دشمن ٌا شٌطان سے مٌری پناہ مانگتا ہے تو مٌں‬
‫اسے محفوظ رکھتا ہوں اور مٌں جو کام کرنا چاہتا ہوں اس مٌں مجھے اتنا تردد نہٌں ہوتا جتنا کہ مجھے اپنے مومن‬
‫بندے کی جان نکالنے مٌں ہوتا ہے۔ وہ تو موت کو بوجہ تکلٌف جسمانی کے پسند نہٌں کرتا اور مجھ کو بھی اسے‬
‫تکلٌف دٌنا برا لگتا ہے۔‬

‫)صحٌح بخاری ‪(6502#‬‬

‫"ہللا اکبر!!! فاطمہ؟"‬

‫بٌنش کا منہ کھال ہوا تھا۔‬

‫"کٌا ہوا؟؟"‬

‫"نوافل ادا کرنے سے ہللا انسان سے محبت کرتے ہٌں؟"‬

‫ہاں بالکل‪ ،‬دٌکھو جب کوئی شخص ہر دم آپکو خوش کرنے کے لٌے آپکی مرضی کے کام کرتا رہے‪ ،‬آپکو خوشی "‬
‫ہوتی ہے نا‪ ،‬آپکا دل اسکی طرف مائل ہونے لگتا ہے نا۔ پھر ٌہ تو ہمارا رب ہے بٌنش۔۔کوئی انسان اپنی مرضی سے‬
‫جب فرائض کے عالوہ اٌکسٹرا نٌک اعمال کرتا ہے صرف اس لٌے کہ "اسکا رب اس سے راضی ہوجائے" پھر ہللا‬
‫"اس انسان سے محبت کرنے لگتے ہٌں۔‬
‫"نوافل مٌں کٌا کچھ آجاتا ہے؟"‬

‫اس نے استفسار کٌا۔‬

‫نوافل نمازٌں جٌسے تہجد‪ ،‬اشراق‪ ،‬چاشت ٌا جو بھی اٌکسٹرا نماز پڑھے انسان‪ ،‬نفل روزے جٌسے سوموار اور "‬

‫جمعرات کا روزہ‪ ،‬اٌام بٌض (اسالمی مہٌنے کی ‪ 15،14،13‬تارٌخ) کے روزے‪ٌ ،‬ا جتنے بھی فضٌلت والے اٌام کے‬
‫روزے احادٌث مٌں بتائے گئے۔ نفل صدلات‪ ،‬کسی کی مدد کرنا‪ ،‬غرض ہر وہ نٌکی جو آپ پر کرنا واجب نہٌں مگر آپ‬
‫"'دل کی خوشی' سے صرف 'رب کی رضا' کے حصول کے لٌے کرو۔‬

‫"مگر فاطمہ۔۔۔"‬

‫"ہممم؟؟"‬

‫بہت سے لوگ دٌکھے ہٌں وہ اسطرح کے بہت اعمال کرتے مگر ان سے ہللا کی محبت کا رنگ نہٌں جھلکتا اور "‬

‫"اٌسے بھی دٌکھے جو ٌہ کام نہٌں کرتے مگر پھر بھی ان مٌں ہللا کی محبت نظر آتی ہے‪ٌ ،‬ہ کٌا ماجرا ہے؟‬

‫بٌنش الجھی۔‬

‫دٌکھو بٌنش۔۔ اطاعت محبت کے بغٌر۔۔اور محبت۔۔اطاعت کے بغٌر۔۔۔ٌہ دونوں ہی نامکمل ہٌں۔ انسان تب مطلوبہ درجے "‬
‫ہر پہنچتا ہے جب اطاعت کے ساتھ ساتھ اس مٌں محبت کا پہلو بھی شامل ہوجائے۔ ٌہی مومن کا ممام ہے۔ محبت کرنے‬
‫والے صرف چند اعمال کرکے خوش نہٌں ہوتے پٌاری‪ ،‬وہ تو ہر لمحہ اس رب کی ٌاد مٌں جٌتے ہٌں‪ ،‬وہ تو خود کو ہر‬
‫پہلو سے محبوب کے لٌے سنوارتے ہٌں۔ کتنی بھی بڑی مشکل ہو وہ کبھی سوال نہٌں کرتے کہ مٌں ہی کٌوں؟ کتنی‬
‫بڑی نعمت ملے وہ کبھی خود کو کرٌڈٹ نہٌں دٌتے‪ ،‬محبت کرنے والوں کی تو آنکھٌں چمکتی ہٌں۔۔ محبوب کی ٌاد مٌں‬
‫"دل دھڑکتے ہٌں‬

‫وہ اتنی خوبصورتی سے مسکرا کر سب کہہ رہی تھی کہ بٌنش کی آنکھٌں نم ہو گئٌں۔‬

‫"مجھے تم سے محبت ہونے لگی ہے فاطمہ۔"‬

‫اس بات پر فاطمہ نے اسکی طرف چونک کر دٌکھا اور ٌکاٌک لہمہہ لگاٌا۔۔‬

‫"ڈئٌر سسٹر‪ ،‬فاطمہ کے انجٌکشن کا ولت ہو چکا ہے۔"‬

‫اچانک پٌچھے سے سسٹر لٌزا وارد ہوئی تو انکی بات کا تسلسل ٹوٹ گٌا۔‬

‫‪.‬سسٹر لٌزا نے آتے ہی انجٌکشن بھرنا شروع کٌا‬


‫بٌنش کی نظرٌں کبھی دٌوار پر لگی گھڑی پر جاتٌں تو کبھی سسٹر لٌزا کی طرف‪ ،‬جو انجٌکشن لگانے کے بعد کبھی‬
‫فاطمہ کا ٹمپرٌچر چٌک کرتٌں تو کبھی بی پی۔‬

‫‪.‬مسزرٌان‪ ،‬رٌان صاحب کے ساتھ مارکٌٹ سے کچھ ضروری سامان لٌنے گئی تھٌں‬

‫"‪...‬ٹک‪..‬ٹک‪...‬ٹک"‬

‫گھڑی کی سوئٌاں اپنی رفتار سے چل رہی تھٌں۔‬


‫کمرے مٌں مکمل خاموشی تھی۔ بٌنشن کو کوفت ہونے لگی۔ مشکل سے تو فاطمہ کے ساتھ اکٌلے گزارنے کے لٌے‬
‫ولت مٌسر آٌا تھا۔‬

‫"سسٹر اور کتنی دٌر لگے گی؟"‬

‫اس نے جھنجھالئے انداز مٌں پوچھا۔‬

‫"بس ہو گٌا"‬

‫ٌہ کہتے ہوئے انھوں نے ڈرپ چٌک کی اور مسکراتے ہوئے باہر چلی گئٌں۔‬

‫"ھاھاھاھاھا"‬

‫"تم کٌوں ہنس رہی ہو؟"‬

‫بٌنش کو فاطمہ کے اس لہمہے پر حٌرانی ہوئی۔‬

‫ھاھاھا بس تمھارے انداز پر ہنسی آگئی۔۔۔برا نہ ماننا۔۔مذاق نہٌں اڑا رہی۔۔بس سارا ولت تم سسٹر لٌزا کو اٌسے بے "‬

‫"زاری سے دٌکھ رہی تھی کہ بس۔۔اس ولت تو ہنسی کنٹرول کٌے رکھی مگر اب بس ہو گئی۔۔ھاھاھا‬

‫وہ بھرپور انداز مٌں ہنس رہی تھی۔۔اسے دٌکھ کر بٌنش بھی مسکرا دی۔‬

‫"تمھارا رب تمھٌں اٌسے ہی ہنستا رکھے"‬

‫اس نے دل مٌں اسے دعا دی۔‬

‫اچھا چلو تم بتاإ مجھے۔۔کہ اس حدٌث کے درمٌانی حصے کا کٌا مطلب ہے؟ کہ ہللا اس انسان کا کان بن جاتے‪ ،‬آنکھ "‬

‫"بن جاتے‪ ،‬ہاتھ بن جاتے۔۔ کٌا ہللا انسان کے اندر آجاتے؟‬


‫ہللا اکبر!! استغفرہللا‪ ،‬اٌسے نہٌں ہوتا بٌنش۔ اسطرح کے صوفٌانہ عمائد کی اسالم مٌں کوئی گنجائش نہٌں ہے۔ ٌہ ہللا کا "‬

‫"انسان کے اندر حلول کر جانا‪ ،‬وحدت الوجود کا عمٌدہ تو کفرٌہ عمٌدہ ہے‬

‫فاطمہ بٌنش کی بات پر اٌسے چونک کر بولی تھی جٌسے اسے کرنٹ لگا ہو۔‬

‫"اوہ آئی اٌم سوری۔۔۔مجھے پتہ نہٌں تھا"‬

‫اس نے نہ سمجھنے والے انداز مٌں فاطمہ سے معذرت کی۔‬

‫اٹس اوکے‪ ،‬دراصل خالك اور مخلوق کو انکے اپنے اپنے ممام پر رکھنا بہت ضروری ہے۔ بہت سے لوگ تو ٌہ کہتے "‬
‫ہٌں کہ ہللا ہر جگہ ہر چٌز مٌں ہے‪ ،‬اسکا تو پھر ٌہ مطلب ہوا کہ وہ ان پتھر کے بتوں مٌں بھی موجود ہے جنکو‬
‫مشرکٌن پوجتے ہٌں؟ پھر تو شرک کا وجود ہی نہٌں اس سرزمٌن پر۔۔ دٌکھو مخلوق کبھی خالك نہٌں ہو سکتی۔۔ انسان‬
‫کبھی ہللا ٌا ہللا کا حصہ نہٌں ہوسکتا۔۔ حتی کہ رسول ہللا ﷺ کو بھی ہللا کے نور کا حصہ نہٌں کہنا چاہٌے۔ لرآن کہتا ہے‬
‫"کہ وہ بشر تھے۔ سورت الکھف کی آخری آٌت (‪ )110‬دٌکھ لو بے شک۔‬

‫"تو پھر اس حدٌث کا کٌا مطلب ہوا؟"‬

‫اسکا ٌہ مطلب ہوا کہ جب ہللا کسی انسان سے محبت کرنے لگتے ہٌں تو اسکے ٌہ تمام اعضا (جنکا اس حدٌث مٌں "‬
‫ذکر ہے) سب ہللا کی مرضی کے مطابك استعمال ہونے لگتے ہٌں۔ انسان نافرمانی اور گناہوں کے کاموں سے بچنے‬
‫لگتا ہے۔ ہللا اس انسان کو خود شہوات اور گناہوں سے بچا بچا کر رکھتے ہٌں۔ اس کو چن کر اپنے لٌے خالص کردٌتے‬
‫ہٌں۔۔ جٌسے حضرت ٌوسف علٌہ السالم کو خالص کٌا تھا‪ ،‬جٌسے انھٌں گناہ سے بچالٌا تھا۔۔‬

‫‪:‬ہللا کہتے ہٌں‬

‫"ٌونہی ہوا تاکہ ہم اس سے برائی اور بے حٌائی دور کر دٌں۔ بٌشک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں مٌں سے تھا۔"‬

‫) سورة ٌوسف ‪( 24:‬‬

‫اور پھر اٌسے انسان کی ہر دعا لبول کرتے ہٌں۔ اس انسان کی تکلٌف بھی ہللا کو اچھی نہٌں لگتی اور تو اور ہللا اسکی‬
‫"موت کو بھی اس پر آسان کر دٌتے ہٌں۔‬

‫"واإ فاطمہ"‬
‫بٌنش کا منہ حٌرت سے کھال کا کھال رہ گٌا تھا۔‬

‫کتنا بڑا آنر ہے نا بٌنش؟ کہ کائنات کا رب‪ ،‬اس حمٌر انسان سے اٌسے محبت کرے۔۔ کتنی بڑی سعادت ہے ٌہ۔۔ دنٌا کی "‬

‫"جنت تو ٌہ ہے۔۔‬

‫"ٌہ حدٌث بہت پٌاری ہے فاطمہ۔۔"‬

‫بٌنش کی آنکھٌں نم ہو چکی تھٌں۔‬

‫"اور مٌری سب سے فٌورٹ ہے ٌہ۔۔الحمدہلل کثٌرا۔۔"‬

‫* اللَّ ُھ َّم إِنًِّ أَ ْسؤَلُنَ ُحبَّنَ َوحُبَّ َم ْن ٌ ُِحبنَ *‬

‫)اے ہللا مٌں آپ سے آپکی محبت کا سوال کرتی ہوں اور اس شخص کی محبت کا جو آپ سے محبت کرتا ہو(‬

‫فاطمہ نے دعا مانگتے ہوئے آنکھٌں بند کر لٌں۔۔۔‬

‫_______‬

‫‪.‬جاری ہے‬

‫لسط‪46 #‬‬

‫وہ بٌڈ پر ٹٌک لگائے بٌٹھی خاموشی سے ہاسپٹل روم کی کھڑکی سے باہر کا نظارہ کر رہی تھی۔ کھڑکی سے باہر بہت‬
‫بڑا الن تھا۔ جہاں چھوٹے چھوٹے سنہری بالوں والے بچے بال (گٌند) سے کھٌل رہے تھے۔ اسکا دل کٌا کہ وہ بھی‬
‫انکے ساتھ جا کر کھٌلے۔ کسی بچے کے سنہری رٌشمی بالوں مٌں پٌار سے ہاتھ پھٌرے‪ ،‬کسی کی نازک گالبی گال‬
‫کھٌنچے‪ ،‬مگر وہ اٌسا کرنے سے لاصر تھی۔ کچھ دٌر وہ انکے بھاگنے دوڑنے سے مسکراتے ہوئے محظوظ ہوتی‬
‫رہی۔ مگر ٌکاٌک ان مٌں سے اٌک سرخ شرٹ پہنے‪ ،‬خوبصورت سا‪ ،‬نٌلی آنکھوں اور گالبی گالوں واال بچہ ٹھوکر کھا‬
‫کر منہ کے بل نٌچے گر پڑا‪ ،‬گرنے کی دٌر تھی کہ اس نے رونا شروع کر دٌا۔ اسکے منہ سے خون بہنے لگا تھا‪،‬‬
‫جٌسے وہ رو رہا تھا فاطمہ کا جی چاہا کہ بھاگ کر جائے اسے اٹھا لے‪ ،‬اسکی تکلٌف فاطمہ کو اذٌت دے رہی تھی۔‬
‫اتنے مٌں کہٌں سے اسکی ماں دوڑتی ہوئی آئی اور اسے چوم کر اٹھانے لگی۔‬
‫وہ ماں اپنے بچے کے درد پر تڑپ اٹھی تھی‪ ،‬فورا ً سے ٹشو پٌپر سے اسکا خون صاف کرنے لگی‪ ،‬کبھی اسکے‬
‫کپڑے جھاڑتی تو کبھی اسکے آنسو صاف کرتے ہوئے اسکا چہرہ چومتی۔‬
‫فاطمہ ٌہ سارا منظر بہت غور سے دٌکھ رہی تھی۔‬

‫"ٌہ تو اٌک ماں کا حال ہے‪ ،‬مٌرا رب اپنے بندوں سے کتنی محبت کرتا ہوگا۔۔"‬

‫ٌکاٌک اسکے ذہن مٌں سوال ابھرا۔‬

‫"بندے۔۔۔۔ٌہ بھی تو اسی رب کے بندے ہٌں نا۔"‬

‫نظرٌں بدستور ان بچوں پر ہی جمی ہوئی تھٌں جو کہ اب گرنے والے بچے کے گرد دائرہ بنا کر بٌٹھے اسے حوصلہ‬
‫دے رہے تھے۔‬

‫"ہللا۔۔۔ٌہ بھی تو آپکے بندے ہٌں نا‪ ،‬ان مٌں سے کتنے بچے مسلمان ہوں گے؟"‬

‫ہمٌشہ کی طرح وہ اپنے رب سے مخاطب تھی۔‬


‫اس بچے کی جسمانی چوٹ کو دٌکھ کر فاطمہ کو انکی اخروی تکلٌف کا خٌال آٌا۔‬

‫شاٌد کوئی بھی نہ ہو۔۔ہللا اکبر۔۔شاٌد انکے والدٌن نے کبھی اسالم کو جاننے کی بھی کوشش نہ کی ہو؟ ہللا۔۔۔اگر انھوں "‬
‫نے اٌسے ہی غفلت مٌں‪ ،‬حك کو جاننے کی کوشش کٌے بغٌر‪ ،‬اپنے اندر کی تالش کو دنٌا کی رنگٌنٌوں مٌں خود کو‬
‫"ضائع کردٌا۔۔ ہللا انکو اٌسے ہی موت آ گئی؟ اٌمان الئے بغٌر؟؟ ہللا اکبر۔۔۔۔۔۔‬

‫اس نے جھڑجھڑی لی۔۔اسکی آنکھٌں نم ہو چکی تھٌں۔‬

‫ہللا اگر ان سب نے اسالم لبول نہ کٌا۔۔آپکو‪ ،‬اپنے خالك کو‪ ،‬واحد نہ مانا۔۔رسول ہللا ﷺ کو آخری پٌغمبر نہ مانا۔۔۔تو ٌہ تو "‬
‫تباہ ہو جائٌں گے؟؟‬

‫"ہللا۔۔۔حك سے دوری۔۔۔جہنم۔۔۔آگ۔۔۔ہللا اکبر!! وہ تکلٌف اور اذٌت کٌسے برداشت کرٌں گے؟؟‬

‫اس کے سر مٌں درد کی شدٌد لہر دوڑی۔۔ آنکھوں سے سٌالب رواں ہو چکا تھا۔‬

‫کاش ہللا۔۔۔کاش مٌں انھٌں جھنجھوڑ کر بتا سکتی۔۔ کہ حك جان لو۔۔اپنے اندر کی آواز سن لو۔۔اپنے رب کو‪ ،‬اس دنٌا مٌں "‬

‫"آنے کے ممصد کو پہچان لو۔۔کاش ہللا!! مٌں انھٌں جہنم سے بچا سکوں۔۔‬

‫اذٌت اسکی آنکھوں سے ٹپک رہی تھی۔۔دل درد سے ٹرپ اٹھا تھا۔‬
‫کتنے غافل ہو گئے ہٌں ہللا اپنی ذمہ داری سے ہم مسلمان۔۔ہمٌں تو پتہ بھی نہٌں ہے کہ کتنا بڑا جرم کررہے ہٌں ہم۔۔۔ہم "‬
‫نے تو دوسروں کی آخرت کی فکر کرنا تھی‪ ،‬مگر ہم اپنی دنٌا بنانے مٌں مگن ہوگئے۔۔کٌسے سامنا کرٌں گے ہللا‬
‫"آپکا؟؟‬

‫کچھ عرصہ پہلے فٌسبک پر پڑھی الئنز نے اسکی اذٌت مزٌد بڑھا دی تھی۔‬

‫اگر تم راہ جانتے ہو‪*،‬‬

‫*تو گم راہ لوگ تمھاری ذمہ داری ہٌں۔‬

‫کبھی کبھی اسے لگتا تھا کہ ذمہ داری کا ٌہ بوجھ اسکے کندھے توڑ دے گا۔ اسکا جی چاہتا تھا وہ خود کو گھال دے‬
‫اس دٌن کے لٌے‪ ،‬اپنی ہر ہر صالحٌت اپنے رب کے دٌن کے لٌے لگا دے‪ ،‬رب کے بندوں کو رب سے جوڑتے‬
‫جوڑتے رب سے جاملے۔۔ ٌہاں تک کہ جب وہ اپنے رب سے ملے تو۔۔۔۔۔۔‬
‫اسکا رب اسے مسکرا کر محبت سے دٌکھے۔۔‬
‫اور کہے۔۔۔۔۔۔‬

‫!!مٌرے بندوں کو مٌری معرفت‪ ،‬مٌری محبت کی طرف بالنے والی پٌاری لڑکی"*‬

‫*"مٌں تم سے بہت محبت کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اور ٌہ سنتے ہی اسکا دل۔۔۔۔۔محبت سے لبرٌز ہو جائے۔۔۔۔۔اس کا سر رب کے آگے سجدے مٌں گر جائے۔۔۔‬
‫اور اس سجدے مٌں۔۔۔۔۔۔۔وہ سسک سسک کر روئے۔۔‬
‫کہ۔۔۔‬

‫"مٌرے مالک!! بس ٌہی چاہٌے تھا۔۔۔۔آپ کی مسکراہٹ۔۔۔ آپکی محبت۔۔۔آپکی لدردانی۔۔۔بس۔۔۔"‬

‫اسکے آنسو سسکٌوں کے ساتھ تٌزی سے رواں ہو چکے تھے۔ٌکاٌک اس نے سر موڑ کر گھڑی کی طرف دٌکھا۔‬
‫سسٹر لٌزا کے آنے کا ٹائم ہونے واال تھا۔ اس نے دونوں ہاتھوں سے آنکھٌں صاف کٌں اور سائڈ ٹٌبل پر پڑے اپنے‬
‫لرآن کی طرف۔۔ پرعزم نگاہ سے دٌکھا۔‬
‫ہاں اسے کچھ تو کرنا ہی تھا۔‬
‫اس دٌن کے لٌے۔۔‬
‫اسکے بندوں کو جہنم سے بچانے کے لٌے۔۔‬

‫!!ان شاءہللا وہ کرے گی‬

‫زندگی لٌمتی ٌمٌنا ً ہے‬


‫اتنی ارزاں ٌہ نہٌں ہے کہ اسے‬
‫دل کی انجان خواہشوں کے لئے‬
‫بٌچ دوں‬

‫!ولف زمانہ کردوں‬

‫زندگی تو متاع ہے‪ ،‬بخشش ہے‬


‫ٌہ تو اس ذات کی امانت ہے‬
‫جو بڑا صاحب متانت ہے‬
‫جس نے وعدے کئے ہٌں جنت کے‬

‫!جس کے وعدے سدا ہی سچے ہٌں‬

‫زندگی کے اس اک جزٌرے مٌں‬


‫جو بھی دنٌا کے لوگ رہتے ہٌں‬
‫بٌشتر اٌک بات کہتے ہٌں‬
‫سب ٌہاں غرض ہی کے بندے ہٌں‬
‫مٌں ٌہ کہتا ہوں ٹھٌک ہے لٌکن‬
‫غرض مٌں بھی تو 'اک اضافت' ہے‬
‫غرض دنٌا اگر ہے شے کوئی‬
‫!غرض للبی بھی اک حمٌمت ہے‬

‫اٌک وہ غرض پکھٌرہ بھی جس پہ ہلتے ہٌں‬


‫اٌک غرض جڑوں سے ہے جس کی‬

‫!چشمے اٌثار کے ابلتے ہٌں‬

‫!مٌں بھی اس غرض کا غالم ہوا‬

‫ٌہ مرا عہد جوانی ہے جو۔۔۔۔۔۔۔۔ نٌالم ہوا‬

‫!مرا مرنا‪ ،‬مٌرا جٌنا۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی کے نام ہوا‬

‫زندگی لٌمتی ٌمٌنا ہے‬

‫!دٌن سے لٌمتی نہٌں لٌکن‬

‫احسن عزٌز شہٌد رحمہ ہللا ‪-‬‬

‫‪............................................‬‬

‫"ڈئٌر فاطمہ آپ رو رہی ہٌں؟"‬

‫سسٹر لٌزا نے ہمدردانہ انداز مٌں پوچھا۔ جبکہ فاطمہ سر جھکائے لرآن کی تالوت مٌں مگن تھی۔‬
‫ٌہ شام کا ولت تھا۔ اسے ہاسپٹل مٌں اٌڈمٹ ہوئے تٌن ہفتے گزر چکے تھے۔ مسز رٌان اسی روم مٌں سائڈ پر پڑے‬
‫صوفے پر سو رہی تھٌں۔ ٌمٌنا ً وہ بہت تھک چکی تھٌں‪ ،‬اپنے گھر کا سکون تو پھر اپنے گھر کا ہی ہوتا ہے۔‬
‫"جی؟"‬

‫سسٹر لٌزا کی آواز سن کر اس نے گھبرا کر سر اٹھاٌا۔‬

‫"آپ تو والعی رو رہی ہٌں؟"‬

‫فاطمہ نے فورا ً سے اپنے آنسو صاف کٌے۔ شاٌد وہ اسے نہٌں دکھانا چاہتی تھی۔‬

‫"آپکی طبعٌت ٹھٌک ہے نا؟"‬

‫"جی جی الحمدہلل۔"‬

‫الحمدہلل کہتے ہی اسے ٌاد آٌا کہ وہ تو کرسچن ہے‪ ،‬پتہ نہٌں اس لفظ کو سمجھتی بھی ہے ٌا نہٌں۔‬

‫"پھر آپ رو کٌوں رہی ہٌں؟ سوری اگر آپ بتانا چاہٌں تو۔۔"‬

‫"اسکی وجہ سے۔۔"‬

‫فاطمہ نے نم آنکھوں سے مسکراتے ہوئے لرآن کو بند کر کے اس پر ہاتھ پھٌرتے ہوئے کہا۔‬

‫"ٌہ کٌا ہے؟"‬

‫اس نے تجسس بھرے انداز مٌں لرآن کو دٌکھا۔‬

‫"ٌہ۔۔۔ ٌہ ہمارے خالك کی طرف سے آٌا ہوا مٌسج ہے۔۔"‬

‫"مٌسج؟"‬

‫اس نے الجھتے ہوئے پوچھا۔‬

‫"جی۔۔ ٌہ لرآن ہے۔۔ جو کہ پٌغام ہے رب کا۔۔ رب کے بندوں کے نام۔۔"‬

‫"؟‪Right‬ممدس کتاب)۔۔( ‪ holy book‬اووووہ اوکے اوکے۔۔آپکا مطلب آپکی"‬

‫"جی۔۔ ممدس اور پاکٌزہ کتاب۔۔ مگر ٌہ صرف ہماری نہٌں ہے۔"‬
‫"نہٌں ہے؟ کٌا کہتے ہٌں اسے۔۔۔ لور۔۔۔لووررون؟ ‪ holy book‬مٌں سمجھی نہٌں‪ٌ ،‬ہ مسلمز کی"‬

‫جی جی۔۔ ٌہ لرآن ہی ہے۔ مگر ٌہ صرف مسلمز کی کتاب نہٌں ہے۔ اس کا مٌسج صرف مسلمز کے لٌے نہٌں ہے۔ بلکہ "‬

‫"ہر انسان کے لٌے ہے۔ مٌرے لٌے بھی آپکے لٌے بھی۔۔‬

‫"مٌرے لٌے بھی؟ اٌسا کٌسے ہو سکتا ہے؟"‬

‫پہلے تو سسٹر لٌزا کو فاطمہ کے لرآن کی تالوت کے دوران رونے نے حٌرت مٌں ڈاال ہوا تھا۔ اب اوپر سے اسکے‬
‫!!لٌے ٌہ نٌا جھٹکا۔۔‬

‫"بالکل اٌسا ہی ہے‪ ،‬جانتی ہٌں کٌوں؟"‬

‫اس نے مسکرا کر پوچھا تو سسٹر لٌزا نے سوالٌہ نظروں سے اسکی طرف دٌکھا۔‬

‫کٌونکہ ٌہ اس کی طرف سے ہے جس نے مجھے اور آپکو پٌدا کٌا‪ ،‬جو ہمارا خالك ہے‪ ،‬مالک ہے۔ جس نے ہمٌں اس "‬

‫"دنٌا مٌں بھٌجا ہے۔‬

‫"اوہ اوکے اوکے۔۔"‬

‫اس نے مسکراتے ہوئے کہا۔ شاٌد وہ ٹاپک چٌنج کرنا چاہتی تھی۔‬

‫"مجھے بتائٌں آپ رو کٌوں رہی تھٌں؟"‬

‫"ہللا کی باتٌں پڑھ کر۔۔۔"‬

‫فاطمہ کو سمجھ نہ آٌا کہ وہ جوابا ً کٌا کہے۔‬

‫"جی مگر کٌوں؟"‬

‫سسٹر لٌزا۔۔ جب مٌں لرآن پڑھتی ہوں نا۔۔ تو مٌرا دل تشکر کے جذبات سے بھر جاتا ہے‪ٌ ،‬ہ سات آسمانوں کے پار "‬
‫سے آٌا کالم‪ٌ ،‬ہ الفاظ جنھٌں حضرت جبرائٌل علٌہ السالم نے پڑھ کر سناٌا‪ ،‬جو رسول ہللا ﷺ کی زبان سے نکلے‪ ،‬جب‬
‫"مٌں دٌکھتی ہوں کہ مٌں انھٌں چھو سکتی ہوں‪ ،‬پڑھ سکتی ہوں‪ ،‬مجھے بے تحاشہ رونا آتا ہے۔۔‬

‫" سے بہت محبت کرتے ہو نا؟ )‪ (Prophet‬آپ مسلمز اپنے پرافٹ"‬

‫انداز بٌاں مٌں محبت چھلکتی محسوس ہوئی۔‬


‫ِ‬ ‫سسٹرا لٌزا کو فاطمہ کے‬
‫ہاں بہت زٌادہ۔۔ وہ ہمارے لٌے بہت روئے ہٌں سسٹر لٌزا۔۔۔ ٌہ اسالم‪ ،‬ہمارا دٌن انھی کے ذرٌعے ہللا نے ہم تک پہنچاٌا "‬

‫"ہے۔‬

‫"سے بہت محبت کرتے ہٌں۔ )‪ (Prophet Jesus‬ہم بھی اپنے پرافٹ جٌزز"‬

‫سسٹر لٌزا نے مسکرا کر کہا گوٌا وہ بھی اپنی محبت کا اظہار کررہی تھی۔‬

‫ان سے مجھے بھی بہت محبت ہے‪ ،‬مٌرا بہت دل کرتا ہے کہ مٌں انھٌں دٌکھوں جب وہ لٌامت کے لرٌب دوبارہ دنٌا "‬

‫"مٌں آئٌں گے۔‬

‫فاطمہ کی اس بات پر سسٹر لٌزا ٹھٹکی۔‬

‫"مگر۔۔"‬

‫"السالم علٌکم! کٌا حال ہے مٌرے بٌٹے کا؟؟"‬

‫ابھی سسٹر نے کچھ کہنے کے لٌے لب کھولے ہی تھے کہ رٌان صاحب خوشگوار موڈ مٌں دروازے پر دستک دٌتے‬
‫ہوئے کمرے مٌں داخل ہوئے۔‬

‫"وعلٌکم السالم ورحمت ہللا بابا۔۔ الحمدہلل مٌں فٹ۔۔مٌں نے آپکو بہت مس کٌا۔"‬

‫فاطمہ چہک کر بولی تھی۔‬

‫مٌں تو خود سارا دن بس اپنی بٌٹی کو مس کرتا رہا سوچتا تھا کہ کال کروں مگر کام کافی زٌادہ تھا اس لٌے ولت نہٌں "‬

‫"مال۔‬

‫اب وہ فاطمہ کے سرہانے کھڑے اسکے سر پر ہاتھ پھٌر رہے تھے۔ پاکستان سے آنے کے بعد اب تٌن ہفتوں کے بعد‬
‫انھوں نے جاب پر جانا شروع کر دٌا تھا۔‬

‫"اوکے گڈ اٌٌوننگ۔۔اپنا خٌال رکھئٌے گا۔"‬

‫ٌہ کہتے ہوئے سسٹر لٌزا جانے کے لٌے مڑی‪ ،‬اسے شاٌد باپ بٌٹی کی کنورسٌشن مٌں مداخلت کرنا اچھا نہٌں لگا اس‬
‫لٌے فاطمہ کو الوداعی کلمات کہنے لگی۔‬

‫"تھٌنک ہو سسٹر۔۔ آپ کو کچھ آئڈٌا ہے کہ ہماری بٌٹی کو ہاسپٹل سے کب چھٹی مل جائے گی؟"‬

‫"تٌن ہفتے ہوگئے ہٌں بابا اس رووم مٌں‪ ،‬اس بٌڈ پر۔۔"‬
‫فاطمہ نے اداس لہجے مٌں مداخلت کی۔‬

‫امٌد ہے کہ دو ہفتوں تک‪ ،‬ہم چاہتے ہٌں کہ ہم انھٌں اس ٌمٌن دہانی کے ساتھ بھٌجٌں کہ ٹرانسپالنٹٌشن کامٌاب رہی "‬

‫"ہے۔‬

‫اس نے فاطمہ کی طرف مسکرا کر دٌکھتے ہوئے کہا۔‬

‫"ہللا اکبر!! ٌعنی مزٌٌٌٌٌٌد دووو ہفتےےےے وووہ بھی اسی بٌڈ پرررررر؟؟؟"‬

‫فاطمہ نے حٌرت سے آنکھٌں پھاڑ کر دٌکھتے ہوئے نہاٌت مزاحٌہ انداز مٌں اونچی آواز سے کہا۔‬
‫ٌہ سن کر رٌان صاحب اور سسٹر لٌزا کا لہمہہ نکال۔‬

‫‪....‬جس پر مسز رٌان کی بھی آنکھ کھل گئی‬

‫‪...................................‬‬

‫"بابا‪ ،‬جزاک ہللا خٌر۔"‬

‫"کس لٌے مٌرا بٌٹا؟"‬

‫"آپ نے مٌری اتنی ہٌلپ کی‪ ،‬ورنہ ان دو ہفتوں مٌں تو مٌں نے مزٌد بٌمار ہو جانا تھا۔"‬

‫"ہللا آپکو آپکے ممصد مٌں کامٌاب کرٌں۔"‬

‫انھوں نے مسکراتے ہوئے فاطمہ کو دٌکھتے ہوئے کہا جو مکمل پردے مٌں لپٹی انکے ساتھ فرنٹ سٌٹ پر بٌٹھی تھی۔‬
‫آج دو ہفتے بھی گزر چکے تھے‪ ،‬فاطمہ کو ہاسپٹل سے ڈسچارج کردٌا گٌا تھا۔ ڈاکٹرز کے بمول فاطمہ کی‬
‫ٹرانسپالنٹٌشن سرجری کامٌاب رہی تھی۔ انھٌں امٌد تھی کہ اب فاطمہ جلد ازجلد مکمل طور پر صحت ٌاب ہو جائے گی۔‬
‫اسکے والدٌن کو بھی ٌہی ٌمٌن تھا‪ ،‬اس لٌے آج سب بہت خوش تھے۔‬

‫وٌسے بھئی ہمت ہے تاٌا جان آپکی بٌٹی کی‪ ،‬اٌسی حالت مٌں بندے کا کچھ کرنے کو دل نہٌں کرتا‪ ،‬مگر ان صاحبہ "‬

‫"ہی کمپووز کر ڈاال۔ )‪ (Booklet‬نے پورا بک لٌٹ‬


‫الحمدہلل ہللا کی توفٌك سے۔۔ وٌسے بھی اتنا ولت ضائع تھوڑی کرنا تھا۔ اب ٌہ بک لٌٹ مٌرے لٌے صدلہ جارٌہ کے "‬

‫"ساتھ ساتھ ہاسپٹل کی ٌادگار نشانی بھی ہو گا۔‬

‫اس نے مڑ کر بٌنش کو مسکراتے ہوئے جواب دٌا جبکہ پٌچھے بٌٹھے لوگ اسکی مسکراہٹ اسکے نماب کے پٌچھے‬
‫سے دٌکھ نہٌں پائے تھے‪ ،‬البتہ بٌنش نے اسکی آنکھوں کی چمک کو واضح طور پر محسوس کر لٌا تھا۔‬

‫"اب جلد ہی ان شاءہللا مٌں خود‪ٌ ،‬ہاں کے لوگوں مٌں اسے بانٹوں گی۔"‬

‫اس نے پر عزم نگاہوں سے گاڑی کی کھڑکی سے آسمان کی طرف دٌکھتے ہوئے کہا۔ بالی سب اسکی بات پر مسکرا‬
‫کر رہ گئے۔‬

‫‪.....................................‬‬

‫فاطمہ اپنے رووم مٌں‪ ،‬بٌڈ پر بٌٹھی‪ ،‬بہت محبت سے اپنے ہاتھوں سے کمپوز کٌے ہوئے بک لٌٹس اٌک بڑے سے بٌگ‬
‫مٌں ترتٌب سے رکھ رہی تھی۔ گھر آنے کے اٌک ہفتے بعد سٌنکٹروں کی تعداد مٌں وہ بک لٌٹس پرنٹ ہو کر آگئے‬
‫تھے‪ ،‬وہ نہاٌت خوبصورت اور جامع تھے‪ ،‬جن مٌں فاطمہ نے عمٌدہ توحٌد کو لرآن و حدٌث کے دالئل کے ساتھ بٌان‬
‫کٌا تھا۔‬
‫اس نے عزم کر لٌا تھا کہ ٌہ تمام بک لٌٹس کٌنٌڈا مٌں بانٹے بغٌر پاکستان نہٌں جائے گی‪ٌ ،‬ہ اسکی فانی زندگی کی پہلی‬
‫بالی رہنے والی کمائی بننے جا رہے تھے۔‬

‫"فاطمہ مٌرا بہت دل تھا کہ مٌں آپ سے مزٌد باتٌں کرتی مگر مٌری مجبوری ہے کہ مجھے جانا پڑ رہا ہے۔"‬

‫اٌک شناسا سا چہرہ اسکی آنکھوں کے سامنے آٌا تھا۔‬

‫کوئی بات نہٌں۔۔ اس مٌں بھی رب کی کوئی حکمت ہو گی‪ ،‬ان شاءہللا اگر اس نے چاہا تو ہم دوبارہ ملٌں گے۔ مٌرے "‬

‫"جانے سے پہلے اگر آپ واپس نہ آئٌں تو مٌں آپکے لٌے ٌہاں گفٹ چھوڑ کر جاإں گی‪ ،‬آپ لے لٌجئٌے گا۔‬

‫اس نے مسکرا کر سسٹر لٌزا کا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا تھا۔‬


‫فاطمہ سے دٌن کے موضوع پر نامکمل گفتگو‪ ،‬نامکمل ہی رہ گئی تھی۔ اگلے ہی دن سسٹر لٌزا کے والد کا اٌکسٌڈنٹ ہو‬
‫گٌا تھا اس لٌے اسے چھٹی پر جانا پڑ رہا تھا۔‬
‫فاطمہ اداس تھی کہ ابھی اس سے اسالم کے موضوع پر مکمل بات نہٌں کر پائی تھی‪ٌ ،‬مٌنا ً اس مٌں بھی ہللا کی کوئی‬
‫پالننگ تھی۔‬
‫فاطمہ کے ہاسپٹل سے ڈسچارج ہونے کے دن تک وہ واپس نہٌں آئی تھی۔ لہذا اس نے اٌک انگلش ٹرانسلٌشن واال لرآن‬
‫رسٌپشن پر سسٹر لٌزا کے لٌے چھوڑ دٌا تھا۔‬
‫جسکی خوبصورت پٌکنگ کر کے اس پر مٌسج لکھ دٌا تھا۔‬

‫خوبصورت سسٹر کے لٌے‪" ،‬‬

‫راہ حك کی تالش کے لٌے۔۔۔۔‬

‫"آپکی عجٌب پٌشنٹ‪ ،‬فاطمہ کی طرف سے۔۔‬

‫بہت خوبصورتی سے پٌک کرنے کے بعد وہ اسکی امانت وہٌں چھوڑ آئی تھی‪ ،‬اسے امٌد تھی کہ وہ جلد اس سے‬
‫دوبارہ ملے گی۔‬

‫"ان شاءہللا‪ ،‬مٌں ٌہ سسٹر لٌزا تک بھی پہنچاإں گی۔"‬

‫اس نے خٌالوں کو جھٹکتے ہوئے‪ ،‬بک لٌٹ کے بلٌک سموتھ ٹائٹل پٌج پر لکھے سنہری چمکتے حروف کو چھوتے‬
‫ہوئے سوچا۔‬
‫اور چند بک لٌٹ نکال کر اپنے بٌڈ کی سائڈ ٹٌبل پر رکھ دئٌے۔‬

‫‪.....................................‬‬

‫لرةالعٌن اور شہرٌار دونوں بہت خوش تھے‪ ،‬انکی شادی کو دو ماہ گزر چکے تھے۔ دو ماہ بعد ان دونوں کا عمرے‬
‫کے لٌے روانہ ہونے کا پالن تھا۔‬
‫لرة العٌن لمحہ لمحہ شکر ادا کرتی رہتی تھی کہ اسکے رب نے اسے بہترٌن سے نوازا تھا۔ شہرٌار کو دٌن سٌکھنے کا‬
‫بہت شوق تھا۔ اس نے شادی کے پہلے ہی ہفتے بہت عاجزی سے لرةالعٌن سے تجوٌد و تفسٌر سٌکھنا شروع کردی‬
‫تھی۔ ان دونوں کے دن کا آغاز ہی رب کی محبوب نماز‪ ،‬تہجد سے ہوتا تھا۔ وہ دونوں اٌک دوسرے کو تہجد کے لٌے‬
‫اٹھاتے اور رب کی رحمتٌں سمٌٹتے تھے۔‬
‫رسول ہللا ﷺ نے اس شخص کے لٌے رحمت کی دعا کی ہے۔ جو رات کو اٹھا‪ ،‬پھر نماز تہجد ادا کی اور اپنی بٌوی کو‬
‫جگاٌا پھر اس نے بھی نماز پڑھی اور اگر اس نے انکار کٌا تو اس کے منہ پر پانی کے چھٌنٹے مارے۔ ہللا تعالی اس‬
‫عورت پر رحم کرے جو رات کو اٹھی اور نماز پڑھی خاوند کو جگاٌا اس نے بھی نماز پڑھی اگر اس نے انکار کٌا تو‬
‫''اس کے منہ پر پانی کے چھٌنٹے مارے۔‬

‫)سنن ابی داإد‪(ٖٔٓ۲:‬‬

‫کٌوں نہ انکی زندگی برکتوں اور رحمتوں سے بھرتی جبکہ وہ دونوں مل کر ہر لدم پر ہللا اور اسکے رسول ﷺ کی‬
‫اطاعت کو ترجٌح دٌا کرتے تھے۔ اٌمان کا ساتھی ملنا‪ ،‬جنت کی راہ پر روح کا ساتھی مل جانا‪ ،‬کسی نعمت سے کم نہٌں‬
‫تھا۔‬
‫آج بھی روز کی طرح‪ ،‬اٌک حسٌن صبح تھی۔‬
‫لرة العٌن ڈرٌسنگ ٹٌبل کے سامنے کھڑے شہرٌار کو اسکی ضرورت کی چٌزٌں اٹھا کر دے رہی تھی کہ ٌکاٌک اسکا‬
‫فون بجا۔‬

‫"ہللا خٌر کرے‪ ،‬اتنی صبح صبح کس کا فون ہو سکتا ہے؟"‬

‫اس نے پرفٌوم شہرٌار کے ہاتھ مٌں تھماتے ہوئے کہا اور بٌڈ کی طرف آئی جہاں اسکا فون پڑا تھا۔‬

‫شہرٌار بھی سوالٌہ نظروں سے اسکی طرف دٌکھ رہا تھا۔‬

‫"گھر سے فون ہے۔"‬

‫لرة العٌن نے شہرٌار کو جواب دٌتے ہوئے کال رٌسٌو کی۔‬

‫‪...‬وعلٌکم السالم ورحمت ہللا"‬

‫ٹھٌک ہوں‪ ،‬سب خٌرٌت ہے نا؟؟‬


‫کٌا؟؟؟‬
‫کٌسے؟؟؟‬
‫"تم نے مجھے بتاٌا کٌوں نہٌں؟؟‬

‫اسکی لرزتی آواز سن کر‪ ،‬شہرٌار فورا ً سے لرة العٌن کی طرف لپکا۔‬
‫لرة العٌن کی آنکھٌں بہہ رہی تھٌں۔ وہ منہ پر ہاتھ رکھے پرٌشانی کے عالم مٌں کھڑی تھی۔‬

‫"ہللا اکبر۔۔"‬

‫ٌہ کہتے ہوئے وہ دھڑام سے بٌڈ پر بٌٹھ گئی۔‬


‫شہرٌار نے فورا ً اسکے ساتھ بٌٹھ کر اسے کندھوں سے تھام لٌا۔‬
‫البتہ سوال ابھی بھی اسکی نظروں مٌں بالی تھا‪ ،‬وہ کال کے بند ہونے کا منتظر اسکی جانب ٹکٹکی باندھے دٌکھ رہا‬
‫تھا۔‬

‫‪..............................‬‬

‫‪.‬جاری ہے‬

‫ام ہرٌر✒‬

‫لسط نمبر ‪47‬‬

‫آج وہ بہت خوش تھی۔ اس نے اپنے ہاتھوں سے کمپوز کٌے ہوئے بک لٌٹس اٌک بڑے سے بٌگ مٌں ساتھ رکھ لٌے‬
‫تھے۔‬

‫"فاطمہ! وٌسے ڈاکٹر نے کہا ہے کہ ابھی تم خود پر لوڈ نہ دو کسی بھی لسم کا۔"‬

‫بٌنش نے گاڑی کا دروازہ کھولتے ہوئے کہا۔‬


‫بٌٌٌٌنٌٌٌششش!!! پورے دو ہفتے ہو چکے ہٌں مجھے ہاسپٹل سے ڈسچارج ہوئے‪ٌ ،‬ہ دو ہفتے مٌں نے رٌسٹ ہی تو کٌا "‬

‫"ہے بھئی۔‬

‫فاطمہ نے خوشگوار موڈ مٌں گاڑی مٌں بٌٹھتے ہوئے کہا۔‬

‫"ہاں مگر پھر بھی۔۔ وٌسے ماشاءہللا بہت خوش ہٌں نا جناب۔"‬

‫بٌنش نے گاڑی سٹارٹ کرتے ہوئے فاطمہ کی آنکھوں مٌں جھانکا۔ خوشی کی چمک اسکے چہرے پر عٌاں تھی۔‬

‫"الحمدہلل‪ ،‬الحمدہلل‪ ،‬الحمدہلل۔۔۔"‬

‫فاطمہ نے لمبا سانس کھٌنتے ہوئے ہنس کر کہا۔‬

‫"تمھٌں پتہ ہے‪ ،‬جب مٌں ٌہاں آ رہی تھی‪ ،‬مٌں نے پلٌن (جہاز) مٌں ہللا سے اٌک وعدہ کٌا تھا۔"‬

‫"وہ کٌا؟"‬

‫بٌنش گاڑی سٹارٹ کر کے موڑنے کے لٌے پٌچھے دٌکھتی ہوئی بولی۔‬

‫وہ ٌہ کہ۔۔ جو اس خوبصورت دٌن اور لرآن کی نعمت مجھے مٌرے رب نے دی ہے‪ ،‬مٌں اسے دوسروں تک پہنچانے "‬

‫"کی کوشش کروں گی۔ جو مٌں نے دٌکھا ہے مٌں اسے دوسروں کو بھی دکھاإں گی ان شاءہللا۔‬

‫محروم تماشا کو پھر دٌدہ بٌنا دے"‬


‫ِ‬

‫"دٌکھا ہے جو کچھ مٌں نے اوروں کو بھی دِکھال دے‬

‫بٌنش نے مسکراتے ہوئے ٌہ شعر پڑھا‪ٌ ،‬مٌنا ً اسے شاعری پسند تھی۔‬

‫بالکل بالکل! اب مٌرا ٌہ وعدہ پورا کرنے کا ولت آگٌا ہے۔ ٌہ مٌری زندگی کا پہال ٹارگٹ ہے جو مٌں نے ہللا کے دٌن "‬

‫"کی خدمت کے لٌے سٌٹ کٌا ہے‪ ،‬تم دعا کرنا کہ ہللا اسے بخوبی پورا کروا لٌں۔‬

‫اس نے مسکرا کر کہا‪ ،‬نظرٌں گاڑی کے شٌشے سے باہر سڑک پر آتی جاتی گاڑٌوں پر تھٌں۔‬
‫"اور مٌرا حصہ بھی اس مٌں شامل کر لٌں۔"‬

‫بٌنش نے اضافہ کٌا۔‬

‫"آمٌن آمٌن! تم نے تو اس کام مٌں بہت ساتھ دٌا ہے بٌنش الحمدہلل۔ ہللا تمھٌں ڈھٌروں اجر دٌں گے ان شاءہللا۔"‬

‫ان شاءہللا! اور تو کوئی نٌکی نہ ہو شاٌد‪ ،‬مگر مجھے ٌمٌن ہے کہ ٌہ نٌکی ضرور مٌرے نامہ اعمال مٌں شامل ہو "‬

‫"گی۔‬

‫"ان شاءہللا‪ ،‬ان شاءہللا! ہللا سے اچھی امٌد رکھو۔"‬

‫بٌنش نے مسکرا کر اسے دٌکھا اور ڈرائونگ مٌں متوجہ ہوگئی۔‬


‫دونوں لڑکٌاں‪ ،‬ہللا کا ذکر کرتے اپنی منزل پر رواں دواں تھٌں۔ فاطمہ کا ہللا سے کٌا ہوا وعدہ سچا تھا‪ ،‬اسکے آنسو‬
‫اسکے خلوص کی عالمت تھے۔ تارٌخ گواہ رہی ہے سچی تڑپ اور خلوص رکھنے والوں کے لٌے تو رستہ خود رب‬
‫کائنات بناتا ہے۔‬
‫ہللا کے کالم کا ہر ہر لفظ‪ٌ ،‬مٌن کرنے والوں کے لٌے سچا ثابت ہوتا آٌا ہے۔‬

‫‪:‬ہللا نے تو فرماٌا‬

‫سبُلَنَاؕ َو ا َِّن ّٰللاَ لَ َم َع ۡال ُم ۡح ِسنِ ٌۡنَ‬


‫○ َوالَّ ِذ ٌۡنَ َجاہَد ُۡوا فِ ٌۡنَا لَنَہۡ ِدٌَنَّ ُہ ۡم ُ‬

‫اور جن لوگوں نے ہماری خاطر بھرپور کوشش کی‪ ،‬انہٌں ٌمٌنا ً ہم ضرور اپنے راستے دِکھائٌں گے اور بالشبہ ٌمٌنا ً ہللا "‬

‫"تعالی نٌک لوگوں کے ساتھ ہے۔‬

‫)سورة العنكبوت ‪(69 -‬‬

‫رستہ اسکے لٌے بھی بناٌا جا چکا تھا۔ اٌک بہت بڑا کام اسکے ہاتھوں سرانجام ہونے واال تھا‪ ،‬جسکے نتائج سے وہ‬
‫خود بھی انجان اور بے نٌاز تھی۔‬
‫‪............................................‬‬

‫مٌں اسی لٌے اس گھر مٌں اس لڑکی کی شادی نہٌں کرنا چاہتی تھی۔ حد ہو گئی ہے‪ٌ ،‬ہی کام کرنے کے لٌے تم نے ٌہ "‬

‫"شادی رچائی تھی؟ او مائی گاڈ! آجکا دن دٌکھنے کے لٌے مٌں نے تمھٌں پٌدا کٌا تھا؟‬

‫مسز فارولی نے آج چال چال کر سارا گھر سر پر اٹھاٌا ہوا تھا۔ تمام سرونٹس (مالزمٌن) کچن مٌں کھڑے ہو کر باتٌں‬
‫سن کر آنکھوں ہی آنکھوں مٌں اشارے کر رہے تھے۔‬

‫مٌں تو تمھٌں پہلے ہی کہتا تھا‪ ،‬مگر تمھارے سر پر بھوت سوار تھا‪ ،‬اکلوتی بٌٹی کی محبت کا۔۔ دٌکھ لو اب ان آوارہ "‬

‫"!!محبتوں کا انجام۔۔‬

‫فارولی صاحب نے اضافہ کٌا۔ انکا بی پی ہائی ہو رہا تھا۔ انھٌں لطعا ً ٌہ امٌد نہ تھی کہ نازوں مٌں پلی بٌٹی آج ٌوں انکا‬
‫سر شرمندگی سے جھکا دے گی۔‬

‫مجھے بتاإ مٌں لوگوں کو کٌا منہ دکھاإں گی؟ کہ مٌری بٌٹی مالنی بن گئی ہے؟ کہاں زونی لوگ تمھاری فٌشن سٌنس "‬
‫کی مثالٌں دٌتے نہٌں تھکتے تھے‪ ،‬تمھٌں فٌشن کے معاملے مٌں فالو کرتے تھے‪ ،‬آج تمھٌں اس حال مٌں دٌکھ لٌا تو‬
‫"دوسری بار دٌکھنا گوارہ نہٌں کرٌں گے۔‬

‫نفرت انکی نگاہوں سے چھلک رہی تھی۔‬


‫زونٌشہ خاموشی سے سر جھکائے انکے سامنے کسی مجرم کی طرح کھڑی تھی۔ اسکا جرم صرف اتنا تھا کہ اس نے‬
‫اپنے رب کا حکم ماننے کے لٌے‪ ،‬ابراہٌم علٌہ السالم کی طرح‪ ،‬اپنے معاشرے سے ٹکر لے لی تھی۔ آج اسکا وجود‪،‬‬
‫معاشرے کی غالمی سے نکل کر رب واحد کی غالمی کا اظہار کر رہا تھا۔ کٌسے معاشرہ اسکا ساتھ دے سکتا تھا؟ دٌن‬
‫والوں کی راہوں مٌں کب پھول بچھائے جاتے ہٌں؟ انھٌں تو طعنوں اور کڑوی باتوں سے دل کو زخمی کرنا ہوتا ہے۔‬
‫مگر جب منزل متعٌن ہو جائے‪ ،‬جب رب کی رضا زندگی کا ممصد ٹھہرے تو کہاں فرمانبرداروں کے لدم اس راہ سے‬
‫ڈگمگاتے ہٌں۔ وہ بھی جم کر کھڑی تھی‪ ،‬حاالنکہ اسکا کھڑا ہونا وہاں محال ہو چکا تھا۔ زندگی مٌں اتنی ذلت۔۔۔ سب گھر‬
‫والوں کے سامنے‪ ،‬سب نوکروں کے سامنے۔۔ اس نے کبھی نہ دٌکھی تھی۔ اسکی ٹانگوں مٌں جان نہ تھی‪ ،‬وہ زور سے‬
‫مٹھی بھٌنچے بس کھڑی تھی۔‬

‫اگر تم نے اسی حلٌے مٌں اس گھر مٌں آنا ہے تو تمھارے لٌے اس گھر کے دروازے آج سے بند ہٌں۔ سمجھ آٌا "‬

‫"تمھٌں؟‬
‫مسز فارولی اس پر دوبارہ سے چالئٌں۔‬
‫آنکھوں سے آنسو نکال جو چہرے پر سجے نماب مٌں کہٌں جذب ہوگٌا۔ اس نے جھکی نگاہوں سے ہی خود کو اوپر‬
‫سے نٌچے تک دٌکھا۔‬

‫"کٌا جرم کردٌا تھا اس نے؟"‬

‫مکمل پردہ ہی تو شروع کٌا تھا۔ اٌک اٌکسٹرا کپڑا ہی تو اوڑھا تھا۔ کٌا ٌہ والعی اتنا بڑا جرم بن چکا تھا؟ اب تو اسکی‬
‫شادی بھی ہو چکی تھی۔ پھر کٌوں اتنا واوٌال کٌا جا رہا تھا؟ صرف اس وجہ سے کہ۔۔۔کہ۔۔۔لوگوں کا ڈر‪ ،‬لوگوں کی‬
‫باتٌں‪ ،‬معاشرے کا خوف‪ ،‬اوالد کی آخرت کی محبت سے اوپر آ چکا تھا؟ ہللا کے خوف سے زٌادہ۔۔لوگوں کا خوف دل‬
‫مٌں رکھ کر معاشرے کو ہللا کا شرٌک ٹھہراٌا جا رہا تھا؟ کٌا والعی ٌہ مسلمان تھے؟ ہاں! مگر صرف نسلی۔ نسلی‬
‫مسلمان ہی تو اٌسا ہوتا ہے‪ ،‬بس دٌن کا ٹٌگ لگا ہو ساتھ‪ ،‬بالی پسند ناپسند کے معاملے مٌں ترجٌح ہللا کو تھوڑی دی‬
‫جاتی ہے۔۔ معاشرے کو دی جاتی ہے!! وہی کرنا ہے جس سے لوگ خوش ہوں‪ ،‬ان سے واہ واہ ملے‪ ،‬ان کاموں سے‬
‫بچنا ہے جن سے لوگ ناراض ہوں۔۔ ہللا کہاں تھا اس سب مٌں؟ دٌن کے احکامات کا کتنا علم تھا؟ دٌن بھی بس نماز‬
‫روزہ کی حد تک؟ بس دکھ کے مولع پر وظٌفے کرنے کی حد تک؟ معبود کون تھا پھر؟ اطاعت کس کی کی جا رہی‬
‫تھی؟ ڈر کس کا زٌادہ تھا پھر؟ کس کی ناراضگی کا خوف کچھ کرنے نہٌں دے رہا تھا؟‬

‫‪:‬ہللا نے تو کہا تھا‬

‫"پس تم لوگوں سے نہ ڈرو اورمجھ سے ڈرو۔"‬

‫)سورة المائدة ‪( 44 -‬‬

‫ہمارا تو ڈر ہی بس لوگ بن چکے‪ ،‬جٌسے ان لوگوں نے ہی ہماری آخرت کا فٌصلہ کرنا ہو۔‬

‫ٹھٌک کہہ رہی ہٌں تمھاری مام۔ اس ملوانی کے روپ مٌں آنا ہے تو اس گھر مٌں تمھاری کوئی جگہ نہٌں‪ ،‬وہ رہا "‬

‫"تمھارا کمرہ۔‬

‫زونٌشہ کو جھٹکا لگا جبکہ فارولی صاحب نے زونٌشہ کے کمرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا‪ ،‬جو شادی سے‬
‫پہلے اسکا ہوا کرتا تھا۔‬

‫جاإ ادھر اور اسے اتار دو‪ ،‬ورنہ جس رستے سے آئی ہو وہٌں پلٹ جاإ اور دوبارہ کبھی اس گھر مٌں مت آنا۔ چوائس "‬

‫"تمھاری ہے۔‬
‫زونٌشہ کی آنکھٌں حٌرت سے پھٹی کی پھٹی رہ گئی تھٌں۔ وہ کبھی نم آنکھوں سے اپنے کمرے کی طرف دٌکھتی تو‬
‫!!کبھی اپنے مام ڈٌڈ کی طرف‬

‫پردہ کر کے پہلی بار وہ اپنے مٌکے آئی تھی۔ اور وہ بھی اپنے ہونے والے بے بی کی گڈنٌوز دٌنے۔ تو کٌا۔۔کٌا ٌہ‬
‫آخری بار ٌہاں آنا تھا؟‬

‫"سنا نہٌں تمھارے ڈٌڈ نے کٌا کہا ہے؟ اِدھر ٌا اُدھر؟"‬

‫مسز فارولی نے اٌک ہاتھ سے کمرے کی طرف اشارہ کٌا اور دوسرے ہاتھ سے الإنج کے خارجی دروازے کی طرف۔‬

‫تمام سرونٹس آنکھٌں پھاڑے کبھی ان کی طرف دٌکھتے تو کبھی اٌک دوسرے کی طرف۔‬

‫زونٌشہ نے لمبا سانس کھٌنچا اور دائٌں طرف اپنے کمرے کی طرف رخ موڑا‪ ،‬نہاٌت حسرت سے اپنے کمرے کی‬
‫طرف دٌکھا اور کچھ لمحوں کے لٌے آنکھٌں بند کر لٌں۔ بند آنکھوں سے جو آنسو نکلے‪ ،‬انھٌں اسکے رب کے سوا‬
‫کوئی نہ دٌکھ سکا۔‬

‫فارولی صاحب نے اپنا اٌک ابرو اٹھا کہ طنزٌہ مسکراہٹ سے مسز فارولی کی طرف دٌکھا۔ جٌسے وہ جٌت گئے ہوں‬
‫اور ہللا کی بندی نے ہار مان لی ہو۔‬

‫"السالم علٌکم ورحمت ہللا۔"‬

‫زونٌشہ بھاری آواز سے سالم کرتے ہوئے‪ ،‬واپس اپنے لدموں پر پلٹی اور منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے خارجی دروازے‬
‫سے باہر نکل گئی۔‬
‫جبکہ پٌچھے دونوں مٌاں بٌوی حٌرت کی تصوٌر بنے پھٹی آنکھوں سے کبھی اٌک دوسرے کو دٌکھتے تو کبھی اس‬
‫بڑے سے دروازے کو‪ ،‬جو انھوں نے خود اپنی بٌٹی کے لٌے بند کردٌا تھا۔‬
‫زونٌشہ تٌزی سے باہر کی طرف بھاگتی ہوئی اپنی گاڑی مٌں جا بٌٹھی۔‬
‫بٌگ ساتھ والی سٌٹ پر رکھ کر گاڑی کا درواز بند کٌا۔‬
‫اور چہرے پر ہاتھ رکھ کر سسکٌاں لے لے کر رونے لگی۔‬
‫ٌہ کٌا ہو گٌا تھا اس سے؟‬
‫کٌا وہ والعی اس گھر مٌں دوبارہ نہٌں آئے گی؟‬
‫اسکا سانس لٌنا دشوار ہو رہا تھا۔ اسکا دل کٌا کہ چٌخ چٌخ کر روئے‪ ،‬آنکھوں مٌں لگا کاجل بہہ چکا تھا۔‬
‫اس نے روتے ہوئے‪ ،‬ٹشو نکالنے کے لٌے اپنا بٌگ اٹھاٌا۔‬
‫ابھی کھوال ہی تھا کہ اس بٌگ مٌں چھوٹی سی گولڈن کلر کی ڈائری نظر آئی۔‬
‫نظروں کے سامنے کئی سٌن گھوم گئے۔‬

‫"ٌہ مٌری طرف سے اٌک چھوٹا سا گفٹ ہے تمھارے لٌے‪ ،‬تمھٌں اس کی ضرورت پڑے گی ان شاءہللا۔"‬

‫زونٌشہ نے ٹشو کی بجائے اس ڈائری کی طرف ہاتھ بڑھاٌا۔‬

‫اس ڈائری مٌں‪ ،‬مٌری زندگی کے بہت اہم سبك ہٌں۔ وہ آٌات‪ ،‬وہ باتٌں جو مجھے ہمت دٌتی ہٌں۔ مٌں نے تمھارے لٌے "‬

‫"وہ سب اس مٌں لکھی ہٌں۔‬

‫وہ بٌگ سے ڈائری نکال چکی تھی۔‬

‫"مگر فاطمہ! مجھے کب ضرورت پڑ سکتی ہے انکی؟"‬

‫بہتی آنکھٌں مسلسل ڈائری کے گولڈن‪ ،‬چمکتے ہوئے کور پر تھٌں۔‬

‫"مجھے ٌمٌن ہے ان شاءہللا‪ ،‬جلد ضرورت پڑے گی۔"‬

‫فاطمہ نے ائٌرپورٹ پر گلے ملنے کے بعد اسے ٌہ ڈائری گفٹ کی تھی۔ جسے زونٌشہ نے کھولے بغٌر ہی بٌگ مٌں‬
‫رکھ دٌا تھا۔ آج وہ اچانک اسکی نظروں کے سامنے آئی تھی۔ اسی ولت ہی کٌوں؟ فاطمہ کو کٌسے پتہ تھا کہ مجھے‬
‫اسکی ضرورت ہو گی؟ اسے اتنا ٌمٌن کٌسے تھا؟‬
‫اسکے ذہن مٌں طرح طرح کے سوال اٹھنے لگے۔‬

‫اس نے آنسو صاف کٌے اور ڈائری کو آخر سے کھوال۔‬


‫آخری صفحے پر چند اشعار لکھے ہوئے تھے جنھٌں دٌکھ کر زونٌشہ کتنی ہی دٌر ٌونہی ساکت بٌٹھی رہی۔‬

‫مٌں را ِہ زندگانی پر‬


‫لدم جب بھی بڑھاتی ہوں‬
‫کہٌں کانٹوں سے بچنا ہے‬
‫کہٌں دل کو کچلنا ہے۔۔‬
‫کہٌں اپنوں کی بے رخٌاں‬

‫‪.‬کہٌں غٌروں کے طعنے ہٌں۔‬

‫مٌں تھک کر بٌٹھ جاتی ہوں‬


‫نگاہ اوپر اٹھاتی ہوں‬
‫خداٌا رستہ مشکل ہے‬
‫مٌں ہمت کم ہی پاتی ہوں۔۔‬

‫کہٌں پھر پاس سے دل کے‬


‫صدا اک خوب آتی ہے۔۔‬
‫کہ راہٌں جنّتوں کی کب‬
‫بھال آسان ہوتی ہٌں؟؟‬

‫کہٌں صحرا کی تپتی رٌت‬


‫کہٌں طائف کے پتھر ہٌں۔۔‬
‫کہٌں اپنے ہی تلوارٌں لٌے‬
‫اس جاں کے در پے ہٌں۔۔‬

‫اگرچہ ہے بہت مشکل‬


‫مگر اس راہ سے پہلے بھی‬
‫کتنے لوگ گزرے ہٌں۔۔‬
‫انہی لدموں پہ چلنا ہے‬
‫کہ پھر اک حسٌن منزل‬
‫تمہاری منتظر ہو گی۔۔‬
‫بس ٌہ ٌاد رکھنا تم‬
‫منازل جب حسٌں ہوں تو‬
‫راہٌں دشوار ہوتی ہٌں۔۔‬

‫"حسٌن منزل۔۔۔۔۔"‬

‫ٌہ کہتے اس نے سسکٌاں لٌتے ہوئے اپنا سر سٹئٌرنگ پر رکھ دٌا اور کتنی ہی دٌر اٌسے روتی رہی۔‬

‫‪........................................‬‬

‫" ہللا اکبر!! معاذ تم نے مجھے پہلے کٌوں نہٌں بتاٌا؟"‬

‫لرة العٌن معاذ کا بازو جھنجھوڑتے ہوئے رو رہی تھی۔‬

‫"مٌں کٌسے بتاتا لرت؟ ٌہ سب اچانک ہی ہوا۔"‬

‫اس نے بہت ڈھٌلے اور افسردہ لہجے مٌں جواب دٌا۔‬

‫"اگر انھٌں کچھ ہوگٌا نا۔۔ تو مٌں۔۔"‬

‫وہ چہرے پر ہاتھ رکھ کر رونے لگی۔‬


‫شہرٌار نے آگے بڑھ کر اسے کندھوں سے پکڑ کر دالسہ دٌنے کی کوشش کی۔‬
‫وہ تٌنٌوں اٌمرجٌنسی کے باہر کھڑے ڈاکٹر کا انتظار کر رہے تھے۔‬
‫لرة العٌن اور معاذ کی والدہ کو‪ ،‬برٌن ہٌمرج ہوا تھا۔‬
‫وہ اکثر سر درد کی شکاٌت تو کرتی تھٌں مگر اس درد کو کبھی سٌرٌس نہٌں لٌا تھا۔ اور اب ڈاکٹر نے بتاٌا کہ انھٌں‬
‫ہٌمرج ہو گٌا تھا۔‬

‫"کب سے اندر ہٌں؟"‬

‫شہرٌار نے پوچھا۔‬

‫"دو گھنٹے ہی ہوئے ہٌں۔"‬

‫معاذ نے جواب دٌا۔‬

‫"آپکو کب پتہ چال انکا؟"‬

‫شہرٌار نے دوبارہ استفسار کٌا۔‬

‫وہ صبح اٹھٌں نہٌں۔ مٌں نماز پڑھ کر آٌا تو سوئی ہوئی تھٌں‪ ،‬ورنہ عموما ً وہ اس ولت جائے نماز پر ہوتی ہٌں۔ مٌں "‬
‫انکے پاس انھٌں جگانے کے لٌے گٌا کہ انکی نماز لضا نہ ہوجائے تو دٌکھا۔۔ کہ انکے ناک سے بلڈ نکل رہا ہے۔ بار‬
‫"بار اٹھانے پر بھی وہ نہٌں اٹھٌں تو مٌں انھٌں ہاسپٹل لے آٌا۔‬

‫"ہللا اکبر!! ڈاکٹر نے کٌا کہا؟"‬

‫پہلے تو انھٌں سمجھ نہٌں آٌا کہ کٌا ہوا ہے‪ ،‬مگر ٹٌسٹ کٌے تو پتہ چال کہ برٌن مٌں کوئی وٌن برسٹ ہوئی ہے۔ انھوں "‬

‫"نے کہا کہ آپ نے النے مٌں دٌر کردی ہے۔‬

‫معاذ کی آنکھ سے آنسو نکل کر ہسپتال کے سنگ مرمر کے فرش پر پھسل گٌا۔‬
‫جبکہ لرة العٌن ابھی تک بس رو رہی تھی۔‬

‫"انھوں نے کہا ہے کہ۔۔دعا کرٌں۔۔"‬

‫معاذ کی بہت مشکل سے آواز نکلی تھی۔‬

‫"حوصلہ رکھو مٌرے بھائی! ہللا ہٌں نا؟ ان شاءہللا وہ ٹھٌک کردٌں گے سب۔"‬

‫شہرٌار نے معاذ کے کندھے کو تھپکتے ہوئے کہا۔‬

‫"ہللا تعالی انھٌں اپنی امان مٌں رکھٌں اور خٌر و عافٌت سے باہر لے کر آئٌں۔"‬

‫معاذ نے سرہالتے ہوئے کہا۔‬


‫اتنے مٌں اٌمرجٌنسی وارڈ کا دروازہ کھال۔‬
‫ڈاکٹر اپنا فٌس ماسک اتارتے ہوئے باہر آئے۔‬

‫‪................................‬‬

‫‪..‬جاری ہے‬

‫لسط نمبر ‪#48‬‬

‫"السالم علٌکم! انکی طبٌعت کٌسی ہے اب؟"‬

‫ڈاکٹر کو باہر آتا دٌکھ کر شہرٌار تٌزی سے انکی طرف لپکا جبکہ پٌچھے معاذ اور لرة العٌن بھی اسکی طرف بڑھے۔‬

‫"سوری سر! ہم انھٌں بچا نہٌں پائے‪ ،‬انھٌں ٌہاں آنے مٌں دٌر ہوگئی تھی۔ شاٌد ہللا نے انکی زندگی اتنی ہی رکھی تھی۔"‬

‫ٌہ کہتے ہوئے ڈاکٹر معاذ کے کندھوں پر تھپکی دٌتے ہوئے آگے بڑھ گئے۔ جبکہ وہ اور لرة العٌن بت بنے سکتے کے‬
‫عالم مٌں بے ٌمٌنی سے اٌک دوسرے کو دٌکھ رہے تھے۔ جٌسے وہ سب خواب تھا‪ ،‬ڈراإنا خواب۔۔ جسکے ٹوٹنے کا وہ‬
‫اندر ہی اندر انتظار کر رہے تھے۔‬
‫معاذ نے پلٹ کر اٌمرجنسی وارڈ کے دروازے کی طرف دٌکھا‪ ،‬شاٌد کوئی آکر ٌہ خبر سنا دے کہ۔۔۔ نہٌں انھٌں کچھ‬
‫نہٌں ہوا‪ ،‬وہ بالکل ٹھٌک ہٌں۔ وہ ابھی اس اٌک اور آخری شفمت بھرے سائے سے محروم نہٌں ہوئے۔ انکی امی انھٌں‬
‫اٌسے اس سفاک دنٌا مٌں اکٌال کٌسے چھوڑ کر جا سکتی تھٌں؟‬
‫کتنی ہی دٌر وہ دونوں بہن بھائی خاموش اسی جگہ جم کر کھڑے رہے تھے۔ ولت جٌسے انکے لٌے تھم چکا تھا۔‬
‫شہرٌار کبھی معاذ کو حوصلہ دٌتا تو کبھی لرةالعٌن کو‪ ،‬مگر وہ دونوں ہر اٌک سے بے نٌاز وہٌں خاموش کھڑے تھے۔‬

‫"ابھی کچھ عرصہ پہلے ہی تو بابا گئے تھے۔ کٌا والعی ہللا نے امی کو اپنے پاس بال لٌا ہے؟"‬

‫باالخر لرة العٌن کے ضبط کا دامن ٹوٹا۔‬


‫اس نے معصوم نظروں سے معاذ کو دٌکھتے ہوئے پوچھا۔‬
‫جبکہ اسکی آنکھٌں آنسو چھلکا رہی تھٌں۔‬

‫"وہ مجھ سے ملے بغٌر چلی گئٌں معاذ؟"‬

‫"مٌں نے تو۔۔ شادی کے بعد انکے ساتھ ولت بھی نہٌں گزارا تھا۔ وہ مجھے بتائے بغٌر کٌسے چلی گئٌں؟"‬
‫معاذ کے پاس اسکے سوالوں کے کوئی جواب نہ تھے۔ شہرٌار نے افسردگی سے لرة العٌن کو کندھوں سے پکڑتے‬
‫ہوئے اپنے ساتھ لگا لٌا۔‬

‫‪.........................................‬‬

‫"مجھے امٌد ہے کہ کل ٌہ بک لٌٹس مکمل ہو جائٌں گے ہللا۔"‬

‫فاطمہ نے اپنے بٌگ مٌں رکھے بک لٌٹس پر اک اداسی سے بھری نگاہ دوڑائی۔ اک درد کی لہر تھی جو اسکے سٌنے‬
‫مٌں دوڑی تھی۔‬

‫"کم از کم کوئی اٌک تو ہوتا جو اسکی دعوت پر لبٌک کہہ دٌتا؟"‬

‫اسکی آنکھوں مٌں نمی ابھرنے لگی۔‬

‫تمھٌں لگتا ہے کہ اسکا کوئی فائدہ ہو گا؟ مطلب۔۔آج کے انٹرنٌٹ کی دنٌا مٌں سانس لٌنے والے لوگ‪ ،‬کہاں ٌہ بکس "‬

‫"پڑھنے کی زحمت کرتے ہٌں۔‬

‫پچھلے دن واپسی پر بٌنش نے گاڑی مٌں اس سے سوال کٌا تھا۔ ان دونوں کو دو ہفتے مکمل ہونے والے تھے وہ‬
‫مسلسل مختلف پبلک پلٌسز پر جا کر ٌہ بک لٌٹس تمسٌم کر رہی تھٌں۔ البتہ ابھی تک کوئی خاطر خواہ نتٌجہ نظر نہ آٌا‬
‫تھا۔‬

‫"!ان شاءہللا! مجھے ہللا پر ٌمٌن ہے‪ ،‬وہ کسی کی بھی پُرخلوص محنت ضائع نہٌں کرتے"‬

‫وہ اسکے سوال پر مسکرائی تھی۔‬

‫"تمھٌں پتہ ہے حضرت نوح علٌہ السالم نے کتنے سال توحٌد کی دعوت دی تھی؟"‬

‫بٌنش نے نفی مٌں سر ہالٌا۔‬

‫"سال۔ ‪"950‬‬

‫"ہااااں؟؟؟"‬

‫بٌنش نے منہ کھولتے ہوئے اسکی طرف دٌکھا۔‬


‫جی! مجھے اور تمھٌں تو بس دو ہفتے ہوئے ہٌں‪ ،‬بلکہ وہ بھی مکمل نہٌں ہوئے۔ اور تمھٌں پتہ ہے اتنے سالوں کی "‬

‫دعوت کے بعد صرف ‪ 80‬کے لرٌب لوگ اٌمان الئے تھے بٌنش۔ صرف ‪80‬۔۔ جنھوں نے انکی دعوت کو لبول کٌا‬

‫"تھا۔‬

‫"آر ٌو سٌرٌس فاطمہ؟"‬

‫بٌنش شاکڈ تھی۔‬

‫ہاں بٌنٌش! انھوں نے تو۔۔ دن‪ ،‬رات‪ ،‬اعالنٌہ‪ ،‬چھپے ہر ہر طرٌمے سے لوگوں کو توحٌد کی طرف بالٌا تھا۔ ہمارا کام "‬

‫" تو کچھ بھی نہٌں‪ ،‬پھر ہم کٌسے اتنی جلدی ماٌوس ہو سکتے ہٌں؟‬

‫وہ مسکرا کر گاڑی سے باہر آسمان کو دٌکھنے لگی تھی۔‬

‫ان شاءہللا وہ ضرور لدردانی کرٌں گے۔ ضروری تو نہٌں کہ اپنے ہاتھ سے لگائے بٌج سے بننے واال درخت آپ اپنی "‬

‫"آنکھوں سے ہی دٌکھٌں۔‬

‫اسکے اندر کسی نے سرگوشی کی تھی۔ اس نے مسکرا کر منفی خٌاالت کو جھٹکنے کی کوشش کی اور بٌگ مٌں‬
‫رکھے بک لٌٹس گننے لگی۔‬

‫"ہممم ان شاءہللا! کل مٌرا ٌہ ٹارگٹ مکمل ہو جائے گا۔"‬

‫گہری مسکراہٹ کے ساتھ ہی اسکی آنکھوں کی چمک بھی بڑھ چکی تھی۔‬

‫‪.................................‬‬

‫کٌا زندگی اتنی بے ثبات ہے؟"‬

‫کچھ گھنٹے پہلے۔۔وہ اس زمٌن کے اوپر تھٌں۔‬


‫کچھ گھنٹوں بعد وہ۔۔۔زمٌن کے نٌچے۔۔۔معاذ۔۔انکا اپنا بٌٹا انھٌں مٹی کے نٌچے دفنا آئے گا۔۔ اتنی فانی زندگی؟ اتنی بے‬
‫" ثباتی؟؟‬

‫وہ اپنی امی کے کمرے کے دروازے مٌں کھڑی بہتی آنکھوں سے انکے کمرے مٌں نظر دوڑا رہی تھی۔‬
‫تو۔۔امی نے دٌکھ لٌا ملک الموت کو‪ ،‬انھوں نے پا لٌے وہ راز جو ہماری نگاہوں سے اوجھل رکھے گئے ہٌں۔ کٌا "‬
‫والعی وہ۔۔اپنی ابدی منزل کی طرف پہال لدم بڑھا چکی ہٌں؟ کٌا ٌہ چند لمحوں کا کھٌل ہے؟ بس۔۔چند سانسوں کا کھٌل؟؟‬
‫"‬

‫انکے کمرے مٌں اسکا دم گھٹنے لگا تھا‪ ،‬اسکا سانس لٌنا دشوار ہو رہا تھا۔ وہ تٌزی سے وہاں سے نکل کر اپنے کمرے‬
‫مٌں آگئی۔ معاذ اور شہرٌار ہسپتال کے مختلف لوازمات نمٹا کر مٌت کو گھر ال رہے تھے۔‬
‫لرة العٌن ان سے پہلے گھر آگئی تھی کٌونکہ لوگوں کو خبر ملتے ہی انھوں نے پہنچنا شروع کر دٌنا تھا۔ مگر ابھی‬
‫تک کوئی نہ آٌا تھا۔ ٌہ تنہائی کے چند لمحے‪ ،‬اسے زندگی کا اہم ترٌن سبك سکھا رہے تھے۔‬
‫وہ بٌڈ پر بٌٹھی ہچکٌاں لے کر رونے لگی تھی۔‬
‫اسکی اذٌت اسکے رب کے سوا کون جان سکتا تھا؟‬
‫روتے ہوئے ٌکاٌک اسکی نگاہ سامنے سٹڈی ٹٌبل پر پڑے اپنے لرآن پر پڑی۔ جو اسکی رخصتی کے بعد جوں کا توں‬
‫وہٌں پڑا تھا۔ اسے اٌسا لگا جٌسے آج اسکے لرآن کا سفٌد کور معمول سے زٌادہ روشن اور چمک رہا ہے۔‬
‫وہ اسکی طرف کھنچتی چلی گئی۔‬

‫"اوہ ہللا!! دٌکھٌں ٌہ کٌا ہو گٌا۔۔"‬

‫اس نے لرآن اٹھا کر سٌنے سے لگاتے ہوئے روتے ہوئے کہا۔‬


‫اسکا دل کر رہا تھا دھاڑٌں مار مار کر روئے‪ ،‬اتنا روئے کہ روتے روتے بے سدھ ہو جائے۔ وہ اپنے اندر کا غبار‪،‬‬
‫سارا غم‪ ،‬ساری اذٌت آنسوإں کے ذرٌعے بہا دٌنا چاہتی تھی۔‬
‫اسکی آنکھٌں سرخ ہو کر سوج چکی تھٌں۔‬
‫اس نے لرآن کی طرف دٌکھا اور سورت البمرة کھول لی۔‬

‫ش ِر الصبِ ِر ٌۡنَ ﴿‪ۙ﴾ٔ۹۹‬‬


‫تؕ َو بَ ِ ّ‬ ‫ف َو ۡال ُج ۡوعِ َو ن َۡم ٍ‬
‫ص ِ ّمنَ ۡاالَمۡ َوا ِل َو ۡاالَ ۡنفُ ِس َو الث َّ َمر ِ‬ ‫ش ۡیءٍ ِ ّمنَ ۡالخ َۡو ِ‬
‫َو لَن َۡبلُ َونَّ ُک ۡم بِ َ‬

‫اور ٌمٌنا ً ہم تمہٌں خوف اور بھوک سے‪ ،‬مالوں‪ ،‬جانوں اور پھلوں کے نمصان مٌں سے کسی نہ کسی چٌز سے ضرور "‬

‫"آزمائٌں گے اورصبر کرنے والوں کو آپ خوشخبری دے دٌں۔‬


‫لرآن کے صفحے پر ٌہ آٌت روز روشن کی طرح چمک رہی تھی۔ اسکے ہاتھ ٌک دم رک گئے‪ ،‬آنکھٌں پلکٌں جھپکنا‬
‫بھول گئٌں‪ ،‬دل کی دھڑکن جٌسے لمحے بھر مٌں تٌز ہو گئی تھی۔ اسے لگا کسی نے اسکے اوپر برف کی مانند شدٌد‬
‫ٹھنڈا پانی انڈٌل دٌا ہے ٌا کسی نے اسکے بکھرتے بدن کے ٹکڑوں کو دوبارہ سمٌٹ دٌا ہو۔‬

‫) َو َب ِ ّ‬
‫ش ِر الص ِب ِر ٌۡنَ (اور خوشخبری دے دو صبر کرنے والوں کو‬

‫صبر۔۔۔ہللا۔۔۔اس حال مٌں صبر۔۔ جبکہ مجھے اپنا سانس بند ہوتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔ ہللا۔۔اس دنٌا مٌں اٌک وہی تو "‬

‫"تھٌں مٌرا سب کچھ۔۔ مجھ سے مٌرا سارا اثاثہ لے کر مجھے آزماٌا جا رہا ہے۔ مٌں کٌسے صبر کروں ہللا؟؟؟‬

‫آنکھوں سے سٌالب بہہ پڑا تھا۔ دل تھا کہ آج لرآن کی آٌات پر بھی نہٌں تھم رہا تھا۔‬
‫ہچکٌاں لٌتے ہوئے اس نے اگلی آٌت پڑھی۔‬

‫ِ َواِنَّ ۤا اِلَ ٌۡ ِہ ر ِجعُ ۡونَ ﴿‪ؕ﴾ٔ۹۶‬‬ ‫الَّ ِذ ٌۡنَ اِذَ ۤا ا َ َ‬


‫صابَ ۡت ُہ ۡم م ِ‬
‫ص ٌۡبَ ٌۃ ۙ لَالُ ۡۤوا اِنَّا ِ ِ‬

‫صبر کرنے والے تو ) وہ لوگ کہ جب کوئی مصٌبت اُن پر آتی ہے تو وہ کہتے ہٌں‪ :‬بے شک ہم ہللا تعالی کے لٌے ("‬

‫"ہٌں اور بے شک ہم اُسی کی جانب لوٹنے والے ہٌں۔‬

‫!!ہللا اکبر‬

‫ِ َواِنَّ ۤا اِلَ ٌۡ ِہ ر ِجعُ ۡونَ ۔۔۔؟؟‬


‫اِنَّا ِ ِ‬

‫اس نے ٌہ الفاظ دہراتے ہوئے ٌاد کرنے کی کوشش کی۔ کٌا امی کی وفات کی خبر سن کر اس نے ٌہ کلمات کہے تھے؟‬

‫"بے شک ہم ہللا تعالی کے لٌے ہٌں اور بے شک ہم اُسی کی جانب لوٹنے والے ہٌں۔"‬

‫"اوہ مٌرے ہللا!! مٌں کٌسے بھول گئی اس ولت آپکو ٌاد کرنا؟؟ مٌں کٌسے بھول گئی لرآن کی اس آٌت کو؟؟"‬

‫اسے لگا اسکا دل غم پر غم ملنے سے پھٹ جائے گا۔‬


‫کٌوں وہ اتنا آپے سے باہر ہو رہی تھی؟ کٌا اسے لرآن بھولتا جا رہا تھا؟ کٌوں اس نے اس ولت ٌہ کلمات نہٌں کہے؟‬
‫اٌک احساس ندامت اسکے دل کو گھٌر رہا تھا۔‬

‫آئی اٌم سوری ہللا!!! رئٌلی سوری۔۔ بے شک صرف آپکے ہی تو ہٌں ہم سب‪ ،‬آپکی طرف ہی تو آنا ہے۔ کل بابا آئے "‬

‫"تھے‪ ،‬آج امی آئی ہٌں‪ ،‬کل مجھے آنا ہے۔ سب نے ہی تو آجانا ہے وہاں۔۔ہاں! اِنَّا ِ ِ‬
‫ِ َواِنَّ ۤا اِلَ ٌۡ ِہ ر ِجعُ ۡونَ ۔۔‬

‫اس نے خود سے سرگوشی کی اور آنکھٌں بند کر کے بار بار ٌہ کلمات دہرانے لگی جٌسے ان الفاظ کو اپنی روح کے‬
‫اندر اتار رہی ہو‪ ،‬جٌسے الفاظ کے معانی مٌں خود کو ڈبو دٌنا چاہتی ہو۔‬
‫جٌسے جٌسے وہ ٌہ کلمات دہراتی جا رہی تھی‪ ،‬اسے اپنی اذٌت کم ہوتی محسوس ہونے لگی۔‬

‫ک ہ ُ ُم ۡال ُمہۡ تَد ُۡونَ ﴿‪﴾ٔ۹۷‬‬ ‫ٓ‬ ‫ٓ‬


‫صلَوتٌ ِّم ۡن َّر ِّب ِہ ۡم َو َر ۡح َم ٌۃ ۟ َو اُول ِئ َ‬ ‫اُول ِئ َ‬
‫ک َعلَ ٌۡ ِہ ۡم َ‬

‫ٌہی لوگ ہٌں جن پر ان کے رب کی طرف سے کئی مہربانٌاں اور بڑی رحمت ہے اور ٌہی لوگ ہداٌت پانے والے "‬

‫"ہٌں۔‬

‫"اللھم اجعلنا منھم۔۔ مجھے بھی ان لوگوں مٌں شامل ہونا ہے ہللا۔۔ جن پر آپکی خاص عناٌتٌں ہوں۔"‬

‫دل تھمنے لگا تھا۔ ہمٌشہ کی طرح لرآن نے آج پھر اسکے بکھرتے وجود کو سمٌٹ لٌا تھا۔ عرش پر مستوی رب اپنی‬
‫اس بندی کی اذٌت سے غافل تو نہ تھا۔‬
‫اس نے سٌنے سے لرآن لگا کر آنکھٌں بند کر لٌں۔ آنسو بند آنکھوں سے نکل کر اسکے چہرے کو بھگو رہے تھے۔‬
‫جاننے والے ہی جانتے ہٌں کہ ٌہ تنہائی‪ٌ ،‬ہ مصٌبت‪ٌ ،‬ہ اذٌت کے ہی تو وہ لمحات ہوتے ہٌں جب اٌمان اور درجات کی‬
‫بلندی کی سٌڑھٌاں انسان کے آگے کھول دی جاتی ہٌں۔ چاہے تو صبر کر کے ان پر چڑھ جائے‪ ،‬چاہے تو بے صبری‬
‫کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہٌں کھڑا رہے۔ چاہے تو ان لمحات مٌں رب سے راضی رہ کر رب کو راضی کر لے‪ ،‬چاہے‬
‫تو شکوے کر کے اپنے رب کو ناراض کرلے۔ سارے فٌصلے ہی مالک کے ہٌں‪ ،‬غالم کی کٌا مجال؟ کہ مالک کے‬
‫!!فٌصلوں پر اعتراض کرے‪ ،‬شکوے کرے‪ ،‬غالم کی اولات ہے ہی کٌا؟؟؟ صرف مٹی۔۔صرف مٹی‬

‫اتنے مٌں دروازہ کھٹکا۔ شہرٌار لوگ مٌت کو گھر لے آئے تھے۔‬
‫ِ َواِنَّ ۤا اِلَ ٌۡ ِہ ر ِجعُ ۡونَ پڑھتے ہوئے ساری ہمت جمع‬
‫لرة العٌن نے آنسو صاف کرتے ہوئے لرآن کو ٹٌبل پر رکھا اور اِنَّا ِ ِ‬
‫کر کے اٹھی اور دروازے کی طرف لدم بڑھا دئٌے۔‬
‫‪................................‬‬

‫ان تھک کوشش کے بعد آخر وہ بہت لرٌب پہنچ چکی تھی۔ اتنا لرٌب کے ہاتھ بلند کر کے وہ ان چمکتے الفاظ کو چھو "‬
‫سکے‪ ،‬وہ الفاظ۔۔ اتنے چمک دار تھے کہ ان سے پھوٹنے والی روشنی سے فاطمہ کی آنکھٌں چندھٌا رہی تھٌں۔ اس نے‬
‫چندھٌائی آنکھوں سے نٌچے کی طرف دٌکھا جہاں سے وہ آئی تھی‪ ،‬نٌچے گھپ اندھٌرا تھا۔ اسے بس وہی روشن رسی‬
‫لٹکتی ہوئی نظر آئی جس کے سہارے وہ ٌہاں تک پہنچی تھی۔ ہاتھوں کے زخم لدرے مندمل ہو چکے تھے۔ اس نے‬
‫دوبارہ سے سر اٹھا کر ان الفاظ کی طرف دٌکھا اور غور کر کے پڑھنے کی کوشش کی۔‬

‫"اَلَ ۡستُ بِ َربِّ ُک ۡم"‬

‫عربی مٌں لکھے ٌہ الفاظ اسکے لٌے نا آشنا نہ تھے۔ اسے ٌاد تھا کہ اس نے لرآن مٌں ٌہ الفاظ پڑھے ہٌں‪ ،‬ان الفاظ نے‬
‫اسکے چہرے پر اٌک حسٌن مسکراہٹ بکھٌر دی تھی۔ اس نے اپنا ہاتھ بلند کٌا کہ ان الفاظ کو چھو سکے کہ‬
‫ٌکاٌک۔۔اسکی چٌخ نکلی۔۔دوبارہ سے وہ چمگاڈر آ کر اس سے ٹکڑائی تھی۔‬
‫اسکے چٌختے ہی منظر ٌکاٌک بدل چکا تھا۔ اس نے خود کو اٌک روشن اور منور ماحول مٌں سجدہ کرتے ہوئے پاٌا۔‬
‫ابھی سجدے مٌں سر رکھے وہ اس منور ماحول کا نور اپنے اندر اتار ہی رہی تھی کہ ٌکاٌک اٌک آواز آئی۔‬

‫"اَلَ ۡستُ بِ َربِّ ُک ۡم"‬

‫اور ساتھ ہی اسکی آنکھ کھل گئی۔‬


‫کٌنٌڈا کی سردی مٌں فاطمہ کا جسم مکمل طور پر پسٌنے مٌں شرابور ہو چکا تھا۔ دل نہاٌت تٌزی سے دھڑک رہا تھا۔‬
‫اسے لگا وہ کوئی خواب نہٌں بلکہ حمٌمت سے ہو کر آئی ہے۔‬

‫)اَلَ ۡستُ ِب َر ِبّ ُک ۡم۔۔۔ (کٌا مٌں تمھارا رب نہٌں؟‬

‫اس نے زٌ ِر لب ٌہ الفاظ دہرائے۔‬

‫"ٌہ تو۔۔عہد الست۔۔مطلب۔۔ٌہ کٌا تھا؟"‬

‫وہ بہت زٌادہ الجھ چکی تھی۔ اس نے کمبل اتارا اور اٹھ کر بٌٹھ گئی۔ سائڈ ٹٌبل پر رکھا پانی پٌا اور بٌڈ کراإن کے ساتھ‬
‫ٹٌک لگا لی۔‬

‫پہلے بھی اٌسا خواب دٌکھ چکی ہوں‪ ،‬مگر وہ نامکمل تھا۔تو کٌا آج اس کو مکمل کر دٌا گٌا ہے؟ کٌا مطلب ہو سکتا "‬

‫"ہے اسکا؟‬

‫اس نے خود سے سوال کٌا۔‬

‫کچھ تو ہے‪ ،‬کچھ تو ضرور ہے۔ ہللا مجھے خوابوں کے ذرٌعے کوئی نا کوئی ہنٹ ضرور دٌتے ہٌں۔"‬
‫ا َ َل ۡستُ ِب َر ِبّ ُک ۡم۔۔ مٌں تو آپکو اپنا رب مانتی ہوں ہللا۔۔عالم ارواح مٌں بھی مٌں آپ سے ٌہ عہد کر کے آئی ہوں‪ٌ ،‬ہاں آ کر‬
‫بھی مٌں اسے نبھانے کی کوشش کر رہی ہوں کہ صرف آپ ہی‪ ،‬صرف آپ اکٌلے ہی مٌرے رب ہٌں‪ ،‬مٌرے معبود‪،‬‬
‫"مٌرے محبوب ہٌں۔ مٌں سمجھ نہٌں پارہی کچھ‪ ،‬پلٌز آپ سمجھا دٌں۔‬

‫اس نے وٌسے ہی اپنی آنکھٌں موند لٌں۔ آنسو دونوں اطراف سے چہرے سے بہتے ہوئے اسکے گلے مٌں موجود‬
‫دوپٹے مٌں گر کر جذب ہو گئے۔‬

‫‪.....................................‬‬

‫آج وہ اکٌلی گئی تھی۔ اس نے بٌنش کو گاڑی مٌں ہی بٌٹھنے کو کہا تھا۔‬

‫آج مٌری زندگی کا بہت اہم دن ہے‪ ،‬مٌں چاہتی ہوں تمام بک لٌٹس مٌں اپنے ہاتھوں سے تمسٌم کر کے اس بٌگ کو "‬

‫"خالی کروں۔‬

‫وہ مسکراتے ہوئے بٌنش کو کہہ کر گئی تھی۔‬


‫بٌنش نے بھی زٌادہ مجبور نہ کٌا تھا‪ ،‬وہ اسکی چھوٹی چھوٹی خواہشوں کا بہت احترام کرتی تھی۔ لہذا گاڑی مٌں ہی‬
‫بٌٹھ کر اسے دور سے دٌکھ رہی تھی۔‬
‫وہ مسکراتے ہوئے نہاٌت خوشگوار لہجے مٌں بک لٌٹس ہر آنے جانے والے کو دے رہی تھی۔ کچھ گزرنے والوں نے‬
‫اسے اوپر سے نٌچے تک دٌکھا اور اسکے پاس سے گزرنے کی بجائے دور سے ہی سرگوشٌاں کرتے ہوئے نکل‬
‫گئے۔‬

‫ھاھاھا ٌمٌنا وہ اسے دہشت گرد سمجھ رہے ہوں گے‪ ،‬بلٌک عباٌا‪ ،‬ساتھ مٌں بلٌک بٌگ۔ انکو لگ رہا ہوگا کہ اس آتنک "‬

‫"وادی نے اس بٌگ مٌں بم رکھا ہوا ہے اور انکے لرٌب جاتے ہی ان پر پھوڑ دے گی۔ ٹھااااااااااا۔‬

‫بٌنش نے ٌہ منظر دٌکھ کر لہمہہ لگاتے ہوئے خود سے کہا۔ٌمٌنا ً وہ ٌہ منظر بہت انجوائے کر رہی تھی۔‬
‫ٌکاٌک اٌک سنہرے بالوں والی لڑکی پلٹ کر اسکی طرف آئی اور اس سے مسکراتے ہوئے کچھ کہنے لگی۔‬
‫بٌنٌش نہاٌت دلچسپی سے ان دونوں کو دٌکھنے لگی۔‬
‫فاطمہ نے اثبات مٌں سر ہالتے ہوئے اسے بٌگ سے دو بک لٌٹس نکال کر دئٌے جس پر وہ شکرٌہ ادا کرتے ہوئے‬
‫چلی گئی۔‬

‫"اوہ تو دوبارہ لٌنے آئی تھی وہ۔"‬

‫اس نے مسکرا کر سوچا۔‬


‫فاطمہ نے اب بٌگ مٌں جھانک کر دٌکھا‪ ،‬شاٌد وہ خالی ہو چکا تھا۔ اب وہ بٌگ اٹھا کر آسمان کی طرف دٌکھ رہی تھی۔‬

‫"آہ!! کمال لڑکی ہے ٌہ۔۔ پہلی بار دٌکھا ہے اٌسے کسی کو۔۔ہللا سے ہی باتٌں کر رہی ہو گی ٌمٌنا ً۔"‬

‫بٌنش نے اسکی طرف حسرت سے دٌکھتے ہوئے سوچا۔‬

‫"!!!فاطمہ۔۔"‬

‫کچھ ہی لمحوں بعد اس نے خود کو چٌختے ہوئے پاٌا۔‬


‫فاطمہ گاڑی کی طرف آتے ہوئے بے ہوش ہو کر گر پڑی تھی۔‬
‫بٌنش اسے پکارتے ہوئے فورا ً سے گاڑی سے نکل کر اسکی طرف لپکی۔‬

‫‪.................................‬‬

‫!جاری ہے‬

‫لسط نمبر ‪#49‬‬

‫فاطمہ کو دوبارہ سے ہاسپٹل اٌڈمٹ کر دٌا گٌا تھا‪ ،‬اسکی حالت تٌزی سے بگڑ رہی تھی‪ ،‬ڈاکٹرز بھی پرٌشان تھے‬
‫کٌونکہ انھٌں ٌمٌن تھا کہ ٹرانسپالنٹٌشن کامٌاب رہی ہے۔ مگر اب دوبارہ سارے ٹٌسٹ کٌے جا رہے تھے۔ وہ صبح سے‬
‫ہی بے ہوش تھی‪ ،‬اسکا رنگ بہت پٌال پڑ چکا تھا۔‬

‫"آنٹی پلٌز حوصلہ کرٌں‪ ،‬وہ ٹھٌک ہوجائے گی۔"‬

‫بٌنش مسز رٌان کو کندھے سے پکڑے تسلٌاں دے رہی تھی۔ انھوں نے رو رو کر اپنا برا حال کٌا ہوا تھا۔ بٌٹی کے غم‬
‫مٌں وہ دن بدن گھلتی جا رہی تھٌں۔‬

‫"ڈاکٹرز چٌک اٌپ کر رہے ہٌں نا‪ ،‬ان شاءہللا وہ ٹھٌک ہو جائے گی۔"‬

‫مسز رٌان کا رونا بدستور جاری تھا گوٌا بٌنش کی ہر بات سن کر ان سنی کر رہی تھٌں۔ رٌان صاحب پرٌشانی کے عالم‬
‫مٌں ہاتھ کمر پر باندھے اٌمرجٌنسی وارڈ کے آگے چکر لگا رہے تھے۔ فاطمہ ‪ 3‬گھنٹوں سے اندر تھی۔ اتنے مٌں دو‬
‫ڈاکٹرز باہر آئے‪ ،‬انھوں نے اردگرد کا جائزہ لٌا۔ مسز رٌان کو روتا دٌکھ کر انھوں نے رٌان صاحب کو اپنے ساتھ آنے‬
‫کا اشارہ کٌا اور آفس کی طرف بڑھ گئے۔‬

‫"ٌہ کہاں لے کر جا رہے ہٌں انھٌں؟"‬

‫مسز رٌان نے پرٌشانی کے عالم مٌں رٌان صاحب کو ڈاکٹرز کے ساتھ جاتے ہوئے دٌکھا تو فورا ً پوچھا۔‬

‫"پتہ نہٌں آنٹی ٌہ تو تاٌا جان آ کر ہی بتائٌں گے۔"‬

‫بٌنش کا دل ٌک دم دھڑکا تھا‪ ،‬وہ دل ہی دل مٌں دعائٌں کرنے لگی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫مٌں کب سے آپ سے ملنا چاہ رہی تھی ڈئٌر فاطمہ! مگر مجھے اتنی جلدی مٌں جانا پڑا کہ مٌں کوئی کانٹٌکٹ نمبر "‬

‫"نہٌں لے پائی آپکا‪ ،‬نہ ہی اٌڈرٌس۔ مگر مٌں خدا سے دعا کرتی تھی کہ مٌں آپ سے دوبارہ ملوں۔‬

‫سسٹر لٌزا نہاٌت اپنائٌت سے فاطمہ کو انجٌکشن لگاتے ہوئے کہہ رہی تھٌں۔‬

‫"مٌں نے بھی آپکے جانے کے بعد آپکو مس کٌا تھا۔"‬

‫اس نے مسکرانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا۔‬


‫سسٹر لٌز اسکے جواب پر مسکرا دی۔‬

‫"کتنی پٌاری تھی ٌہ جب آئی تھی۔ بٌماری انسان کو کٌسے کھا جاتی ہے۔"‬

‫انھوں نے دل مٌں حسرت سے سوچا۔‬

‫فاطمہ والعی ہی بہت زٌادہ کمزور ہو چکی تھی‪ ،‬اسکے بال کٌنسر کی وجہ سے اترنا شروع ہو گئے تھے۔ رنگ پٌال‪،‬‬
‫آنکھٌں زرد اور سٌاہ حلمے پڑ چکے تھے۔ کوئی بھی پہلی بار دٌکھ کر نہٌں پہچان پا رہا تھا کہ ٌہ وہی پہلے والی‬
‫فاطمہ ہے۔ اسے ہاسپٹل مٌں اٌڈمٹ ہوئے اٌک ہفتہ گزر چکا تھا۔‬
‫"سسٹر! اٌک بات پوچھوں؟"‬

‫اس نے کچھ سوچتے ہوئے سسٹر لٌزا سے سوال کٌا۔‬

‫"جی پوچھٌں۔"‬

‫"کٌا مٌرا کٌنسر بہت زٌادہ سٌرٌس ہوچکا ہے؟"‬

‫"کٌوں کٌا ہوا؟"‬

‫پتہ نہٌں مجھے اٌسے لگتا ہے جٌسے۔۔۔پتہ نہٌں۔۔مگر ماما بابا کا روٌہ بہت بدل گٌا ہے‪ ،‬مجھے اٌسے لگتا ہے وہ مجھ "‬

‫"سے کچھ چھپا رہے ہٌں۔‬

‫"آپ فکر نہٌں کرو ڈئٌر فاطمہ! آپ تو خدا سے محبت کرنے والی لڑکی ہو‪ ،‬خدا کبھی آپکو ماٌوس نہٌں کرے گا۔"‬

‫انھوں نے مسکراتے ہوئے اسکے گال پر تھپکی دی۔‬


‫انھٌں اس لمحے فاطمہ پر بہت ترس آٌا تھا‪ ،‬مگر انھوں نے بات موڑ دی۔‬

‫"وٌسے فاطمہ!! مٌں تمھاری بہت شکرگزار ہوں۔"‬

‫"کس لٌے؟"‬

‫"تم نے جاتے ولت مٌرے لٌے جو گفٹ چھوڑا تھا‪ ،‬اس کے لٌے۔"‬

‫"اوہ!! مٌرے تو ذہن سے ہی نکل گٌا تھا۔ مٌری ٌاداشت بھی کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ خٌر۔۔آپ نے کھوال وہ؟"‬

‫"!جی"‬

‫سسٹر لٌزا نے مسکراتے ہوئے اثبات مٌں سر ہالٌا۔‬

‫"پھر؟"‬

‫فاطمہ کو سمجھ نہٌں آ رہی تھی کہ کٌسے پوچھے ان سے؟ اس نے تجسس کے مارے سسٹر لٌزا کی طرف دٌکھنا‬
‫شروع کر دٌا جو شاٌد جواب ہی ڈھونڈ رہی تھٌں۔‬
‫مٌں اس دن اس ٹاپک پر بات کرنا چاہتی تھی مگر آپکے فادر کے آنے کی وجہ سے بات مکمل نہٌں کر سکی۔ اور اس "‬

‫"دن کے بعد مجھے اچانک جانا پڑا‪ ،‬مولع ہی نہٌں مال ٌہ بات کرنے کا۔‬

‫"ٌمٌنا ً ہللا کی کوئی حکمت ہو گی۔ اور دٌکھٌں مجھے دوبارہ آپ سے ملوا دٌا۔"‬

‫"ہاں! مجھے اب سمجھ آ رہی ہے۔"‬

‫"کٌا؟"‬

‫فاطمہ اپنی تکلٌف بھول کر اسکی طرف متوجہ ہو چکی تھی۔ اٌسے ہی تو ہوتے ہٌں ہللا والے۔۔ انکا غم بس ٌہی ہوتا ہے‬
‫کہ کسی طرح انکی ذات کسی کے لٌے ہداٌت کا ذرٌعہ بن جائے‪ ،‬کسی طرح کوئی جان انکے ذرٌعے آخرت کی ہالکت‬
‫سے بچ جائے۔ وہ کسی اندھٌرے مٌں بھٹکتے شخص کو‪ ،‬کسی منزل سے غافل شخص کو‪ ،‬اسکے ہاتھ سے تھام کر‬
‫جنت کے رستے پر لے آئٌں۔ ہللا سے جوڑنے والے ہی دراصل ہللا والے ہوتے ہٌں۔‬

‫تب مٌرا علم مکمل نہٌں تھا۔ مٌں جب ٌہاں سے چھٹٌاں لے کر گھر گئی تو عجٌب الجھن کا شکار تھی۔ گھر مٌں گرٌنڈ "‬
‫فادر کے روم مٌں بائبل کا ممدس عہد نامہ جدٌد اور لدٌم مال تو ولت نکال کر اسے پڑھنا شروع کٌا۔ فاطمہ اب تک مٌں‬
‫بھی۔۔بالٌوں کی طرح۔۔۔اپنے آباإ اجداد کی اندھی تملٌد کررہی تھی۔ تثلٌث کا عمٌدہ جو انھوں سے سکھا دٌا کبھی اسکی‬
‫"حمٌمت جاننے کی کوشش ہی نہٌں کی۔‬

‫ٌہی تو بات ہے سسٹر! مٌری بھی آدھی زندگی اٌسے ہی آباإ اجداد کی اندھی تملٌد مٌں گزر گئی۔ جو انھوں نے بتا دٌا‪" ،‬‬

‫"سکھا دٌا‪ ،‬اسی کو پتھر پر لکٌر جان کر عمل کٌا۔ کبھی سوچا ہی نہٌں کہ حك کٌا ہے؟‬

‫فاطمہ اپنے ماضی پر افسردہ ہوئی۔‬

‫"حك۔۔۔ٌہ بہت مشکل سے ملتا ہے فاطمہ! مٌں جس اذٌت سے گزر رہی ہوں تم اندازہ بھی نہٌں کر سکتی۔"‬

‫سسٹر لٌزا کے چہرے پر لرب کے آثار واضح تھے۔‬

‫ٌہ حمٌمت ہے کہ تم سے ملنے کے بعد ہی مجھے احساس ہوا کہ کچھ ہے جس سے مٌں غافل ہوں‪ ،‬کچھ ہے جو مٌں "‬

‫"نہٌں جانتی۔۔ مجھے حك جاننے کی جستجو تمھٌں دٌکھ کر ہوئی۔‬

‫"!!الحمدہلل الحمدہلل"‬

‫فاطمہ کا دل تشکر سے بھر گٌا‪ ،‬اس نے دل ہی دل مٌں اسکی ہداٌت کے لٌے دعا کی۔‬
‫مجھے بہت حٌرت ہوئی فاطمہ۔ بائبل کے ممدس عہدنامہ جدٌد اور لدٌم مٌں‪ٌ ،‬سوع نے کہٌں ٌہ نہٌں کہا کہ مٌری "‬
‫عبادت کرو۔ مجھے بچپن سے ٌہ الجھن رہی کہ ٌسوع خدا کے بٌٹے کٌسے ہو سکتے ہٌں؟ خدا جو اتنی محبت کرنے‬
‫واال ہے‪ ،‬تو ٌسوع کو کٌوں ضرورت پٌش آئی کہ وہ سولی پر چڑھ کر ہمارے گناہوں کا کفارہ بن جائے؟ خدا کٌسے‬
‫اپنے بٌٹے کی جان لے کر ہم انسانوں کے گنا دھو سسکتا ہے؟ وہ تو بٌٹے کی لربانی کے بغٌر بھی تو معاف کر سکتا‬
‫"ہے نا؟‬

‫بالکل ٹھٌک کہہ رہی ہٌں آپ۔ ہم انسان کبھی اپنی اوالد کو دوسروں کی راحت کے لٌے کبھی لتل نہٌں کرتے۔ اور آپ "‬
‫ٌہ بھی دٌکھٌں جو خدا ہو‪ ،‬جو رب ہو‪ ،‬جو مالک ہو‪ ،‬اسے کسی کے سہارے کی‪ ،‬کسی اوالد کی بھی کٌسے ضرورت‬
‫"ہو سکتی ہے؟‬

‫ہاں فاطمہ! مگر مٌرے مام ڈٌڈ کہتے ہٌں کہ جٌسے ہر انسان کے ماں باپ ہوتے ہٌں وٌسے ہی ٌسوع کا باپ خداوند "‬

‫"ہے‪ ،‬کٌونکہ ممدس مرٌم کو کسی غٌر مرد نے چھوا تک نہٌں تھا۔‬

‫"تو کٌا اٌڈم بھی خدا کے بٌٹے ہوئے؟ کٌونکہ وہ بھی تو بغٌر ماں باپ کے پٌدا ہوئے تھے نا۔"‬

‫فاطمہ اسی جواب کی تو تالش تھی مجھے۔ بائبل کی تعلٌمات جاننے کے بعد مٌں جب ٌہاں واپس آئی تو مجھے پتہ چال "‬

‫کی ٹرانسلٌشن مٌرے لٌے چھوڑ کر گئی ہو۔ مٌں اسی دن اسے لے کر گئی۔ فاطمہ )‪ (Holy Book‬تم اپنی ہولی بک‬
‫تورات کی تعلٌمات کہتی ہٌں کہ ٌسوع نے اپنے بعد کسی کے آنے کی بشارت دی تھی‪ ،‬اسکی بات ماننے کا حکم دٌا تھا‬
‫کے بعد ہی آئے تھے جنھوں نے پوری دنٌا کو اٌک نئے )‪ (Jesus‬اور ٌہ لرآن اور تمھارے پرافٹ‪ ،‬ہمارے جٌزز‬

‫"مذہب اور دٌن سے روشناس کرواٌا۔‬

‫جی سسٹر لٌزا اور اسالم کا دنٌا پر جو اثر ہوا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہٌں ہے۔ اور ہمارے نبی (ﷺ) نے کسی نئے "‬
‫دٌن سے نہٌں بلکہ اسی دٌن سے متعارف کرواٌا جو ازل سے ہم انسانوں کو دٌا گٌا ہے۔ جو تعلٌمات ٌسوع مسٌح علٌہ‬
‫"السالم الئے تھے ٌہ بھی اسی توحٌد کی دعوت دٌتا ہے۔‬

‫کرنا شروع کٌا ہے فاطمہ۔۔مجھے بھی اٌسا ہی لگتا ہے اور مجھے مٌرے سوالوں کے )‪ (Read‬ہاں مٌں نے لرآن رٌڈ"‬

‫"جواب بھی ملنے لگے ہٌں۔ تم خدا سے دعا کرنا کہ مٌں حك پا کر اسے لبول کرنے مٌں دٌر نہ کروں۔‬

‫"ان شاءہللا مٌں ضرور دعا کروں گی۔"‬


‫فاطمہ نے مسکراتے ہوئے سسٹر لٌزا سے کہا‪ ،‬جو اب اٹھ کر سامان وغٌرہ سمٌٹ کر مشٌنز چٌک کر رہی تھٌں۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"!!!رٌان صاحب وہ مٌری اکلوتی بٌٹی ہے"‬

‫مسز رٌان سسکتے ہوئے رو رہی تھٌں۔ رٌان صاحب نم آنکھوں سے اپنا ضبط لائم رکھے ہوئے مسز رٌان کو کندھوں‬
‫سے تھامے حوصلہ دٌنے کی ناکام کوشش کر رہے تھے۔‬
‫حوصلہ بھی انسان تب ہی دے سکتا ہے جب وہ خود حوصلہ رکھتا ہو۔ ٌہ وہ ولت تھا جب دونوں مٌاں بٌوی مکمل طور‬
‫پر ٹوٹ چکے تھے۔ اکلوتی اور جوان بٌٹی کا غم انھٌں گھالئے جا رہا تھا۔‬

‫"رٌان صاحب پلٌز کہٌں اور سے پتہ کرٌں‪ ،‬کٌا معلوم کہٌں کوئی رستہ مل جائے؟؟"‬

‫تم ٌمٌن کرو مٌں نے کہاں کہاں نہٌں رپورٹس بھجوائٌں۔ ہر طرف سے اٌک ہی جواب ہے‪ ،‬ٹرانسپالنٹٌشن رجٌکشن ہو "‬

‫"چکی ہے۔ کٌنسر بہت تٌزی سے پھٌل چکا ہے۔ سب ٌہی کہہ رہے کہ بس۔۔۔۔۔بس۔۔۔۔۔ولت بہت کم ہے۔‬

‫آخری بات کہتے ہوئے وہ دونوں سسکٌوں کے ساتھ رو پڑے تھے۔‬


‫ڈاکٹرز جواب دے چکے تھے۔ البتہ فاطمہ کو ہاسپٹل مٌں اٌڈمٹ کر دٌا گٌا تھا کہ کبھی بھی کسی بھی ولت اچانک حالت‬
‫بگڑ سکتی ہے۔ مگر ٌہ بات فاطمہ کو نہٌں بتائی تھی۔‬

‫رٌان صاحب اور مسز رٌان دونوں فاطمہ کی خاموشی محسوس کر رہے تھے جٌسے وہ انکے چھپانے کے باوجود بھی‬
‫سب کچھ جانتی ہو۔ وہ دونوں اسکی حد سے زٌادہ کئٌر کرنے لگ گئے تھے‪ ،‬اسے خوش رکھنے کی کوشش کرتے‪،‬‬
‫اسکے منہ سے نکلی ہر خواہش پوری کرنے کی کوش کرتے تھے۔ مگر وہ بھی "فاطمہ" تھی۔۔ دن بدن اپنی بڑھتی‬
‫ہوئی شدٌد تکلٌف کو وہ خوب جانتی تھی‪ ،‬مگر بس اظہار نہٌں کر پا رہی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ اس باغ مٌں خاموشی سے اٌک الگ بٌنچ پر ٹانگوں کے گرد بازوإں کا حلمہ بنائے آسمان کو تکتے ہوئے سحرزہ‬
‫بٌٹھی تھی۔ وہ ہمٌشہ سے اٌسی ہی تھی‪ ،‬آسمان کے سحر مٌں کھو جانے والی لڑکی۔ اسکا‬
‫نٌچے لٹکتا ہوا سٌاہ عباٌا بٌنچ پر لگی مٹی سے خراب ہو چکا تھا۔ مگر وہ ہر چٌز سے بے نٌاز اپنے رب کی بنائی‬
‫لدرت پر غور کر رہی تھی۔ اسے ہاسپٹل سے ہر روز دن مٌں دو گھنٹے کے لٌے اجازت ملتی تھی کہ وہ اپنے پٌرنٹس‬
‫کے ساتھ باہر گھوم پھر آئے‪ ،‬مگر اس سارے ولت مٌں بھی وہ ڈاکٹرز کی نگرانی مٌں رہتی تھی۔ ٌہ باغ ہاسپٹل سے‬
‫کچھ فاصلے پر تھا جو اسے بہت پسند تھا۔ وہ اب روز ٌہاں آ کر تھوڑی دٌر اکٌلے بٌٹھ کر اپنے رب سے باتٌں کرتی‬
‫تھی۔ کبھی تاالب کے کنارے اپنے رب سے اظہار محبت کرتی تو کبھی کسی پرانے درخت کے نٌچے بٌٹھ کر اپنے‬
‫ماضی کے گناہوں پر آنسو بہاتی۔‬
‫آج وہ باغ کے حصے مٌں اکٌلی آئی تھی‪ ،‬جہاں درخت اس سے تھوڑے فاصلے پر تھے۔ اس کے بٌنچ کے اٌک طرف‬
‫لمبی لطار تھی رنگ برنگے پھولوں کی‪ ،‬ڈھٌر سارے پھول تھے جو ہوا مٌں لہلہاتے ہوئے اپنی خوشبو بکھٌر رہے‬
‫تھے۔ انکے پٌچھے بلند باڑوں پر چڑھتی بٌلٌں اپنے بنانے والے کی عظمت کی گواہی دے رہی تھٌں۔‬
‫وہ کھلے آسمان کی طرف دٌکھتے ہوئے مخاطب ہوئی۔ گوٌا آسمانوں سے پار کسی کو دٌکھ رہی ہو۔‬

‫ہللا آپ والعی جانتے ہٌں کہ ٌہاں اس الن مٌں کتنے پھول ہٌں؟؟؟ ٌعنی آپ اس زمٌن پر لگی گھاس کے ہر ہر رٌشے "‬

‫"کی تعداد جانتے ہٌں؟‬

‫اسکی نظرٌں ٌکاٌک اپنے سامنے گھاس پر جا ٹکٌں۔ اسے تو نظر بھی نہٌں آ رہا تھا کہ اس گھاس مٌں کتنے کٌڑے‬
‫مکوڑے اپنی خوراک اٹھائے جا رہے ہٌں۔ وہ دوبارہ گوٌا ہوئی۔‬

‫ٌا ہللا آپ ان سب کو جانتے ہٌں؟ مجھے تو نہٌں پتہ وہ سامنے والے درخت پر کتنے پتے ہٌں۔ مگر ہللا آپ جانتے ہٌں۔ "‬

‫"ہللا مٌں تو درخت کے سامنے کتنے چھوٹے کی سائز کی ہوں نا۔۔ ہللا کٌا مٌں آپکو نظر آ رہی ہوں؟؟‬

‫آنکھٌں اب آسمان کی طرف اٹھٌں آنسووں کی لڑٌاں بہانے لگی تھٌں۔‬

‫ہللا آپ سات آسمانوں کے پار عرش پر اتنی بلندی پر ہٌں۔اتنی دور ہونے کے باوجود آپ مجھے مجھ سے زٌادہ جانتے "‬

‫"ہٌں‪ ،‬مجھ سے زٌادہ مٌرے لرٌب ہٌں‪ ،‬ہللا مٌری کٌا اولات ہے آپ کے سامنے؟‬

‫اس رب کی بڑائی کے احساس نے اسے رب سے ماللات ٌاد دال دی تھی۔ بس کچھ گنے چنے دن اور۔۔ اسکا مائنڈ ماإف‬
‫ہو جاٌا کرتا تھا ٌہ سوچ سوچ کر۔۔ بس کچھ ماہ اور۔۔۔‬

‫ٌا ہللا آپ اتنے بڑے ہٌں مٌں کٌسے آپکا سامنا کروں گی؟؟آنسووں کی رفتار مٌں تٌزی آگئی تھی۔ دل تھا کہ گوٌا ابھی "‬
‫سٌنے سے باہر آجائے گا۔‬

‫ہللا مٌری انکھٌں بہت گناہگار ہٌں ٌا ہللا مگر ٌہ آپکو دٌکھنا چاہتی ہٌں۔ ٌا رب ٌہ آپکا دٌدار چاہتی ہٌں۔ ہللا آپ جانتے "‬
‫ہٌں ٌہ آنکھٌں اس لابل نہٌں لٌکن ہللا آپ جانتے ہٌں مٌرا دل آپکی محبت سے تڑپتا ہے۔ ہللا مٌرا دل کرتا ہے آپ سے‬
‫ملنے کو۔۔ اور۔۔اور۔۔۔ٌہ بھی کہ۔۔۔جب مٌں آپکے پاس آنے لگوں تو ہللا۔۔مٌرے لٌے آسمان کے دروازے کھولے جائٌں۔ ہللا‬
‫مجھے ہر فرشتہ خوش ہو ہو کر بتائے کہ تمہارا رب تم سے راضی ہے‪ ،‬مجھے آگے بڑھ بڑھ کر مبارک دے کہ‬
‫تمہارا رب تم سے ملنے کا منتظر ہے۔ ہللا مٌں گناہگار۔۔۔آپ سے ملنا چاہتی ہوں ہللا۔۔مٌں موت کے ولت آپکی رضا کی۔۔‬
‫"!!آپکی جنتوں کی بشارت چاہتی ہوں ہللا۔۔پلٌز‬

‫وہ اس ولت روتے ہوئے اٌسے بات کررہی تھی جٌسے اسکا رب اسکے سامنے ہی موجود ہو۔‬

‫ہللا کٌا آپ بھی مجھ جٌسی حمٌر بندی سے محبت کرتے ہٌں؟؟ کٌا آپ بھی مجھ سے ملنا چاہتے ہٌں؟ ہللا تعالی سچی "‬
‫مٌں اب مٌرا دل نہٌں لگتا ادھر‪ ،‬مگر مجھے بہت ڈر بھی لگتا ہے ہللا کہ مٌں نے کوئی عمل اٌسا نہٌں کٌا جس پر آپ‬
‫مجھے جنت مٌں جانے کا ٹکٹ دے دٌں۔ مٌں بہت چھوٹی ہوں ہللا۔۔۔اس درخت سے بھی چھوٹی‪ ،‬مٌری ٌہی اولات ہے‬
‫ہللا۔۔۔آپ جانتے ہٌں نا ہللا دن بدن مٌرے دل کی عجٌب حالت ہوتی جا رہی ہے۔ ٌہ لوگوں سے بے نٌاز ہو چکا ہے‪ٌ ،‬ہ‬
‫دنٌا لٌدخانہ لگتی ہے ہللا۔۔۔۔مٌں موت نہٌں مانگتی ہللا مجھے ڈر لگتا ہے اس سے۔ مگر اس۔۔تکلٌف دہ۔۔مرحلے سے‬
‫"گزرے بغٌر مٌں آپ سے بھی تو نہٌں مل سکتی نا۔۔۔‬

‫اسے موت کی سختی اور نزع کے عالم نے بے چٌنی سے پہلو بدلنے پر مجبور کر دٌا۔‬

‫ہللا آپ مٌرے ٌہ بہتے آنسو دٌکھ رہے ہٌں نا؟؟ ہللا مٌرے پاس ان آنسوں کے سوا کچھ بھی نہٌں‪ ،‬کچھ بھی نہٌں۔۔انھٌں "‬
‫لبول کرلٌں نا ہللا۔۔۔انکے زرٌعے مٌرے حصے کی جہنم کی آگ بجھا دٌں نا ہللا۔۔۔آپکے سوا کسی سے نہٌن مانگتی نا‬
‫ہللا۔۔۔اگر آپ بھی نہٌں دٌں گے تو کہاں جاإں گی؟ آپکی رحمت کی منتظر ہوں ٌا رب!! آپکی رضا مٌں راضی‪ ،‬سر‬
‫جھکائے بٌٹھی ہوں ہللا۔۔ آپ گواہ ہٌں مٌں نے اب تک اٌک بھی شکوہ نہٌں کٌا‪ ،‬آپ جانتے ہٌں نا ہللا؟؟ کتنی اذٌت ہے‬
‫صرف اسی سوچ مٌں۔۔کہ۔۔کہ مٌرے پاس بس چند دن ہٌں۔۔۔اسکے بعد مٌں مٹی کے نٌچے دفن کر دی جاإں گی۔ ہللا‬
‫مٌرے لٌے مٌری موت کو مٌری راحت کا سامان بنا دٌنا۔ اس تکلٌف کے بدلے مجھے جہنم سے رہا کر دٌنا۔ ہللا!! کٌا آپ‬
‫اس دل کو آگ مٌں جالئٌں گے جو آپکی محبت مٌں دھڑکتا ہے؟ جو آپکی لربت چاہتا ہے۔ ٌا رب!! کٌا آپ ان آنکھوں کو‬
‫"!!آگ مٌں جھلسائٌں گے جو۔۔۔جو۔۔۔آپکے لٌے آنسو بہاتی ہٌں؟؟ ٌا رب پلٌز!! مٌرے ہللا جی۔۔پلٌز‬

‫وہ چہرے پر دونوں ہاتھ رکھے سسک سسک کر رو رہی تھی۔ اسکے ٌا اسکے رب کے سوا جانتا بھی کون تھا کہ وہ‬
‫کس اذٌت سے گزر رہی ہے؟ وہ اذٌت جو۔۔ اسکے رگ و پے مٌں سراٌت کر رہی تھی۔ جو اسکا سانس لٌنا محال کر‬
‫رہی تھی۔ اسکے لٌے ٌہ دنٌا چھوڑنا مشکل نہٌں تھا۔ مگر۔۔۔اگلی دنٌا مٌں لدم کرنا اسے بہت ڈرا رہا تھا۔ بالشبہ وہ تھی‬
‫بھی ڈرنے کی جگہ۔‬
‫آنسوإں کے لطرے جابجا اسکے چہرے پر رکھے ہاتھوں سے گر کر اسکے سٌاہ عباٌا مٌں گم ہو رہے تھے۔ مگر اوپر‬
‫کہٌں سات آسمانوں کے پار وہ سٌاہ عبائے مٌں غائب ہوتے آنسو۔۔۔ لبولٌت کا درجہ پا رہے تھے۔ ہر طرف چہچہاتے‬
‫پرندے‪ ،‬گھاس مٌں اپنا رزق اٹھائے چھوٹے سے کٌڑے مکوڑے اس لڑکی کو ٌاد دال رہے تھے کہ ٌہ مخلوق‪ ،‬جس رب‬
‫کی تسبٌح کرنے والی ہے‪ ،‬وہ رب اپنے پکارنے والوں سے غافل نہٌں ہے۔ وہ اپنے سے محبت کرنے والوں سے‬
‫بےپرواہ نہٌں ہے۔‬
‫اٌک سکون کا احساس تھا جو اسکے دل کو گھٌر رہا تھا۔ اس نے دوبارہ نم آنکھوں سے سر اٹھا کر آسمان کی طرف‬
‫دٌکھا‪ ،‬اسے لگا جٌسے وہاں کوئی مسکرا کر اسے دٌکھ رہا ہو۔ وہ جان گئی کہ اسکا رب اسکی آہٌں سن چکا ہے‪ ،‬اس‬
‫کے آنسوإں پر گواہ بن چکا ہے۔ اس احساس نے اسکی نم آنکھوں کو مزٌد چمکا دٌا تھا اور روتے ہوئے چہرے پر‬
‫مسکراہٹ بکھٌر دی۔‬

‫دٌن جسکی ترجٌحات کا مرکز‬


‫وہ اس دٌن کی خاطر بنی اجنبی لڑکی‬

‫وہ دنٌا سے آنسو چھپانے والی لڑکی‬


‫وہ تنہائی مٌں آنسو بہانے والی لڑکی‬

‫جو ہنسے تو دٌکھتی رہ جائے دنٌا‬


‫وہ رب کی محبت مٌں مسکرانے والی لڑکی‬

‫محبت جسے دٌکھ کر رشک کھائے‬


‫وہ اپنے رب کی محبت کی دٌوانی لڑکی‬

‫خوشی کے مولعوں پر جو آنسو بہائے‬


‫اداس لمحوں مٌں جو مسکرائے‬

‫وہ تشکر کا پٌکر‪ ،‬عاجز مزاج لڑکی‬


‫وہ رب کی رضا مٌں راضی رہنے والی لڑکی‬

‫جنت کی طلب جسکی راتٌں جگائے‬


‫رب کی مسکراہٹ کا حصول جسے دن بھر تھکائے‬

‫وہ اس دنٌا مٌں رہتے ہوئے بھی‬


‫کسی اور ہی جہاں کے خواب سجانے والی لڑکی‬

‫تمنا تھی جسکی رب کی رضا‬


‫سننا وہ چاہتی تھی "نفس المطمئنہ" کی صدا‬

‫وہ اس دھوکے کی دنٌا سے نگاہٌں چرانے والی لڑکی‬


‫حمٌمت کے گھر کو وہ چاہنے والی لڑکی‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫!جاری ہے‬

‫)لسط نمبر ‪( 50‬آخری لسط‬

‫"مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے زونٌشہ! مٌں بٌان نہٌں کر سکتی کہ اس ولت مٌرے دل کی کٌا حالت ہے۔"‬

‫تشکر سے بھرے لہجے مٌں وہ نم آنکھوں سے اسے دٌکھتے ہوئے کہہ رہی تھی۔‬

‫"ٌہ بہت مشکل ہے فاطمہ! مٌں پل پل ٹوٹ رہی ہوں۔"‬

‫زونٌشہ کے ضبط کا دامن ٹوٹ رہا تھا۔ اسکی چمکتی ناک سرخ ہو چکی تھی‪ ،‬آنکھٌں سوجی ہوئی تھٌں۔‬
‫مٌں سمجھ سکتی ہوں زونٌشہ۔ مٌری جان! ٌہ کرب‪ٌ ،‬ہ اذٌت۔۔ ٌہ تو ہر اس مسافر کے نصٌب مٌں آتی ہے جو اس ”‬
‫رب کی رضا کو اپنی منزل بنا لٌتا ہے۔ اس مبارک رستہ پر مبارک لوگ ہی چلتے ہٌں۔ تم بس ہمت نہ ہارنا۔ ہللا کے‬
‫وعدوں پر ٌمٌن رکھنا جو اس نے اپنے رستے پر چلنے والوں سے کئے ہٌں۔ وہ تو خود کہتے ہٌں نا۔۔‬

‫)عنمرٌب وہ تمھٌں اتنا دے گا کہ تم راضی ہو جاإ گے" (سورة الضحی"‬

‫بس تم ٌمٌن رکھنا۔۔کامل ٌمٌن!! ٌہاں ٌمٌن والے ہی کامٌاب ہوتے ہٌں۔ ٌمٌن۔۔ اس ذات کے وجود پر ٌمٌن۔۔ اس کے وعدوں‬
‫"پر ٌمٌن۔۔ اسکی ماللات پر ٌمٌن۔۔‬

‫آخری الفاظ پر فاطمہ کی آواز ڈگمگائی تھی‪ ،‬پُر نم آنکھٌں جھکٌں تھٌں جنھٌں زونٌشہ نہٌں دٌکھ پائی مگر اسکی آواز‬
‫کا‪ ،‬اسکے الفاظ کا کرب اسکے دل کو چور چور کر رہا تھا۔ وہ نہٌں جانتی تھی کہ دوبارہ کب فاطمہ سے بات کرے‬
‫گی ۔‬
‫اسے مسز رٌان ساری سچوٌشن بتا چکی تھٌں اور ٌہ بھی کہ ڈاکٹرز نا امٌد ہو چکے ہٌں۔ اب صرف دعا ہی واحد سہارا‬
‫ہے اور وہ سب اسے ہی تھامے بٌٹھے تھے۔ وہ جانتی تھی فاطمہ اب خاموش ہو گئی ہو گی۔ اور اٌسا ہی ہوا تھا‪ ،‬اسکے‬
‫ہونٹوں پر بس چپ ہی لگ گئی تھی۔ لٌکن آج وہ فاطمہ کو خوشخبری دٌنا چاہتی تھی کہ اس نے پردہ شروع کر لٌا ہے‬
‫تاکہ وہ کچھ لمحات کے لٌے اپنی تکلٌف بھول جائے اور ہمٌشہ کی طرح آج بھی اسکے تسلی بھرے الفاظ پر زونٌشہ‬
‫مطمئن ہو کر مسکرا اٹھی تھی۔‬

‫"زونٌشہ! لرة العٌن سے رابطہ کر کے کہنا کہ مجھ سے بات کر لے۔ ڈھائی مہٌنے ہو چکے کوئی خبر ہی نہٌں ہے۔"‬

‫"ان شاءہللا مٌں ضرور کہہ دوں گی۔"‬

‫الوداعی کلمات کے بعد ہی فاطمہ نے فون مسز رٌان کی طرف بڑھا دٌا اور بٌڈ پر سٌدھی لٌٹ کر آنکھٌں موندھ لٌں۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"مٌں جانتی ہوں ٌہ سب آسان نہٌں ہے مگر دٌکھو ابھی پوری زندگی پڑی ہے۔"‬
‫"مٌں ان شاءہللا کر لوں گا شادی بھی مگر ابھی مٌں اس کے لئے تٌار نہٌں ہوں۔"‬

‫معاذ کی آواز بہت بھاری ہو رہی تھی۔‬

‫"بھٌا! امی بھی ٌہی چاہتی تھٌں کہ اپنے اکلوتے بٌٹے کی خوشٌاں دٌکھٌں۔"‬

‫لرة العٌن کو لگا شاٌد وہ اٌسے امی کی بات سن کر مان جائے گا۔‬

‫"ہاں! امی ہوتٌں۔۔تو ضرور دکھاتا۔۔خوشٌاں بھی۔۔"‬

‫اسے اپنی آواز گہری کھائی سے آتی محسوس ہو رہی تھی۔‬

‫انکی امی کی وفات کو ابھی ‪ 15‬دن ہی ہوئے تھے کہ معاذ نے فٌصلہ کر لٌا تھا کہ وہ بھی اپنے والد کے مشن پر چال‬
‫جائے گا‪ ،‬امت مسلمہ کی خدمت کے مشن پر۔ بے شک ٌہ بہت مبارک مشن تھا مگر لرةالعٌن چاہتی تھی کہ وہ نکاح کر‬
‫لے۔‬

‫"بس اب پلٌز! تم بار بار اٌک ہی بات مت کہو۔ جب ولت آئے گا مٌں کر لوں گا۔"‬

‫ٌہ کہتے ہوئے معاذ نے فون بند کر دٌا۔‬


‫جبکہ لرة العٌن حٌرت سے فون کی سکرٌن پر معاذ کا نمبر دٌکھ رہی تھی۔‬

‫اسے برا لگا تھا کہ اس نے اسکی کال کاٹ دی مگر اس سے زٌادہ دکھ اس بات نے دٌا تھا کہ وہ تنہا ہو گٌا تھا۔‬

‫"ہللا تمھٌں بہت خوشٌاں دٌں۔ دنٌا و آخرت کی بھالئٌاں عطا کرٌں۔"‬

‫اس نے دعائٌں دٌتے ہوئے موبائل بٌڈ کی سائڈ ٹٌبل پر رکھا اور کچن کی طرف بڑھ گئی جہاں اسے نے چولہے پر‬
‫برٌانی دم پر چڑھائی ہوئی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ہر طرف نور ہی نور تھا۔ وہ بے حد حسٌن لگ رہی تھی۔ خوشی اور سکون کا اٌک غٌر معمولی احساس اسکے دل کو "‬
‫گھٌر رہا تھا۔ وہاں خوشبو بکھٌرتے رنگا رنگ پھول‪ ،‬سرسبز و شاداب درخت اور ان پر چہچہاتے پرندے ماحول کو‬
‫رونك بخش رہے تھے۔ ہر طرف سالم سالم کی صدا گونج رہی تھی۔ اسے کوئی نظر نہ آٌا‪ ،‬بس مٌٹھی سی کانوں مٌں‬
‫رس گھولتی آوازٌں تھٌں۔ ٌکاٌک اسے اپنے پٌچھے سے آواز آئی۔‬

‫صبَ ۡرت ُ ۡم فَنِعۡ َم ع ُۡمبَی الد ِ‬


‫َّار ﴿ؕ‪﴾ٕ۱‬‬ ‫سل ٌم َعلَ ٌۡ ُک ۡم بِ َما َ‬
‫َ‬

‫")تم پر سالمتی ہو‪ ،‬صبر کے بدلے‪ ،‬کٌا ہی اچھا ( بدلہ ) ہے اس دار آخرت کا(‬

‫اور اسکے ساتھ ہی اسکی آنکھ کھل گئی۔ رات کے دو بج رہے تھے‪ ،‬وہ ہاسپٹل رووم مٌں تھی۔ مسز رٌان پاس ہی‬
‫صوفے پر سوئی ہوئی تھٌں۔‬

‫"ٌہ آٌت۔۔ سالم۔۔صبر کے بدلے۔۔آخرت کا گھر۔۔"‬

‫اسے ٌکاٌک گھبراہٹ ہونے لگی۔ ٌہ آٌت اسے ٌاد تھی۔‬


‫اسکے کانوں مٌں وہ آواز گوٌا گونجنے لگی تھی‪ ،‬بہت خوبصورت تھی وہ آواز۔ اسکی آنکھٌں بہنے لگٌں‪ ،‬سانس‬
‫کھٌنچنے سا لگا تھا۔‬

‫"ٌہ کس بات کی طرف مجھے اشارہ دٌا جا رہا ہے؟؟"‬

‫اس نے خود سے سہمے انداز مٌں سوال پوچھا۔‬


‫"!!ٌا رب!! ٌا رب!! مٌرے ہللا تعالی"‬

‫آنکھٌں گرم ہو چکی تھٌں‪ ،‬اسکا جسم سن ہو رہا تھا۔ اسے سمجھ نہٌں آ رہا تھا کہ ٌہ خواب کٌوں؟‬
‫درد کی اٌک شدٌد لہر اسکے جسم مٌں دوڑی۔‬

‫"سسس!! حسبنا ہللا ونعم الوکٌل۔۔ حسبنا ہللا ونعم الوکٌل۔۔"‬

‫اس نے ہاسپٹل بٌڈ کے دونوں کناروں کو مضبوطی سے پکڑ کر آنکھٌں بند کر لٌں۔‬

‫ٌا رب العرش!! آپ جانتے ہٌں ٌہ درد مٌری جان لے رہا ہے۔ مجھے اٌسے لگ رہا ہے جٌسے۔۔۔ جٌسے مٌں تڑپ تڑپ "‬
‫کر مر رہی ہوں۔ پلٌز مجھے صبر دے دٌں! پلٌز مجھے تھام لٌں!! اس سے پہلے کہ مٌری زبان سے کوئی شکوہ نکلے‪،‬‬
‫"!!مجھے تھام لٌں۔ پلٌز ہللا‬

‫درد مسلسل بڑھ رہا تھا۔ اس کا سانس پھولنے لگا‪ ،‬آنسو جا بجا چہرے کے اطراف سے نکل کر تکٌہ بھگو رہے تھے۔‬
‫کبھی کبھی اٌسے لگتا تھا جٌسے اسکے لٌور کو کسی نے مضبوطی سے جکڑ کر بھٌنچ دٌا ہو۔‬

‫ٌہ تکلٌف کونسا ڈاکٹر دور کر سکتا تھا؟؟ ٌہ اذٌت کونسی دوا سے شفا پاتی؟؟ اسے بس رب چاہئٌے تھا۔۔ اسکی رضا "‬
‫چاہٌے تھی۔ اس تکلٌف کے بدلے‪ ،‬اس صبر کے بدلے۔۔ سو اب بھی صبر کرتے ہوئے وہ اٌوب علٌہ السالم کی دعا‬
‫مانگنے لگی۔‬

‫اتنے مٌں سسٹر لٌزا اسکے روم مٌں داخل ہوئٌں۔‬


‫فاطمہ کی بگڑتی حالت دٌکھ کر وہ فورا ً اسکی طرف لپکٌں۔‬
‫"تم ٹھٌک ہو فاطمہ؟؟"‬

‫فاطمہ نے اکھڑتے سانس لٌتے ہوئے اثبات مٌں سر ہالٌا۔‬


‫سسٹر لٌزا نے جلدی سے درد کا انجٌکشن نکال کر فاطمہ کو لگا دٌا۔‬
‫کچھ ہی منٹوں کے بعد فاطمہ کی حالت بہتر ہونے لگی۔‬

‫"مجھے اٌسے کٌوں لگ رہا ہے۔۔جٌسے۔۔آپ کی آنکھٌں۔۔سوجی ہوئی ہٌں؟؟"‬

‫اپنی تکلٌف بھول کر اس نے ٹوٹے جملوں سے سسٹر لٌزا کو غور سے دٌکھتے ہوئے پوچھا۔‬

‫"وہ بس۔۔اٌسے ہی۔"‬

‫سسٹر لٌزا کو ابھی وہ مولع مناسب نہ لگا تھا۔‬

‫"مجھے نہٌں بتائٌں گی؟"‬

‫اس نے اداس لہجے مٌں پوچھا۔‬

‫"فاطمہ! مٌں اسالم لبول کرنا چاہتی ہوں۔"‬

‫ٌہ کہتے ہوئے انکی آنکھٌں پھر سے چھلک پڑٌں۔‬

‫" !!ہللا اکبر!! الحمدہلل! الحمدہلل"‬

‫ٌکاٌک فاطمہ کی آنکھوں مٌں چمک بڑھ گئی۔‬


‫"مجھے ابھی کلمہ پڑھا دو۔"‬

‫"!ضرور ضرور ان شاءہللا"‬

‫فاطمہ تشکر بھر بھرے انداز مٌں گوٌا ہوئی۔‬

‫"اَشھد ان ال الہ۔۔"‬

‫"اشھد ان ال الہ۔۔ "‬

‫"اال ہللا۔۔"‬

‫"اال ہللا۔۔"‬

‫دونوں کی آواز لڑکھڑائی۔‬

‫"واَشھد ان۔۔"‬

‫"واَشھد ان۔۔"‬

‫"دمحماً عبدہ ورسولہ۔۔"‬

‫"دمحماً عبدہ ورسولہ۔۔"‬

‫"بہت بہت مبارک ہو! آپکو ٌہ مبارک رستہ۔۔ جنت کی بشارت لبول کرٌں۔ ہللا آپ کو اس پر بہت استمامت دٌں۔"‬

‫اس نے مشٌنوں کے درمٌان لٌٹے لٌٹے ہی سسٹر لٌزا کی طرف ہاتھ بڑھا دئٌے۔‬
‫سسٹر لٌزا آمٌن کہتے ہوئے روتے روتے اس پر جھک کر گلے لگ گئٌں۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫"رٌان پلٌز ہللا سے کہٌں اسے بچا لٌں۔ پلٌز آپ کہٌں وہ اسے ٹھٌک کر دٌں۔ مٌں نہٌں رہ پاإں گی اسکے بغٌر۔"‬

‫مسز رٌان سسکتے ہوئے رٌان صاحب کا بازو جھنجھوڑتے ہوئے ان کی منتٌں کررہی تھٌں کہ جٌسے وہ لادر ہوں‬
‫کسی چٌز پر۔ انسانی سہارے۔۔مکڑی کے جالوں سے بھی کمزور۔ کہاں کچھ کر سکتے ہٌں؟ وہ دونوں اٌمرجنسی رووم‬
‫کے دروازے پر بے بس کھڑے تھے۔‬
‫رٌان صاحب کی آنکھٌں زارولطار آنسو بہا رہی تھٌں۔ ان سے اپنی بٌٹی کی حالت دٌکھی نہٌں جا رہی تھی۔ وہ تڑپ‬
‫رہی تھی درد سے‪ ،‬شدٌد اذٌت سے بلک رہی تھی مگر زبان پر۔۔"حسبنا ہللا ونعم الوکٌل" (ہمٌں ہللا کافی ہے اور وہی‬
‫بہترٌن کارساز ہے)‪" ،‬ربنا افرغ علٌنا صبرا"(اے ہمارے رب ہم پر صبر انڈٌل دٌں) کے الفاظ جاری تھے۔‬

‫وہ دونوں کچھ دٌر پہلے اسکے پاس ہی بٌٹھے باتٌں کر رہے تھے جب اسے ٌکاٌک شدٌد تکلٌف اٹھی اور انکے سامنے‬
‫بٌڈ پر لٌٹے لٌٹے ہی اسے خون کی الٹی آئی تھی۔‬
‫بٌڈ کی سفٌد چادر خون کے سرخ داغوں سے بھر چکی تھی۔ ماں کا دل اپنی بٌٹی کی اس حالت کو دٌکھ کر کٹ رہا تھا‬
‫جبکہ رٌان صاحب دوڑتے ہوئے ڈاکٹر کو بالنے کے لٌے گئے تھے۔‬

‫"آپ سب ٌہاں سے چلے جائٌں۔"‬

‫ڈاکٹر پٌٹرک تٌزی سے فاطمہ کے بٌڈ کی طرف بڑھے جہاں وہ لٌٹی اذٌت اور تکلٌف سے تڑپ رہی تھی۔‬
‫اس ولت وہاں موجود عملے کی حالت بھی غٌر ہو چکی تھی۔‬
‫جبکہ رٌان صاحب اور مسز رٌان کو فوراً سے پہلے ہی باہر بھٌج دٌا گٌا تھا۔‬

‫"دٌکھٌں مٌم! انکی حالت بگڑتی جا رہی ہے‪ ،‬ہم کوشش کر رہے ہٌں۔ آپ دعا کٌجئٌے۔"‬

‫ڈٌڑھ گھنٹے بعد سسٹر لٌزا کسی کام سے باہر آئٌں تو مسز رٌان کے کندھے کو تھپکتے ہوئے کہا۔‬
‫مسز رٌان بٌنش کے گلے لگ کر ہچکٌوں سے رو رہی تھٌں۔‬

‫"مٌں مر جاإں گی اگر اسے کچھ ہو گٌا تو۔"‬

‫بس انکی زبان پر ٌہی الفاظ جاری تھے۔‬


‫جبکہ رٌان صاحب ان سے تھوڑی ہی دور جائے نماز بچھائے ہللا کے سامنے گڑگڑا رہے تھے۔‬
‫انکی ہچکٌاں بندھ چکی تھٌں‪ ،‬نحٌف جسم کانپ رہا تھا۔ انکا بس چلتا تو اپنی زندگی اپنی بٌٹی کو لگا دٌتے۔‬
‫دوسری طرف حٌدر اور سٌف کی فون کالز بھی چچا جان کے موبائل پر آ رہی تھٌں۔‬

‫بالشبہ! وہ ولت سب پر بھاری تھا۔۔ بھاری تو ہونا تھا۔ کب دٌکھی جاتی ہے اپنے پٌارے کی تکلٌف؟ کب برداشت ہوتی‬
‫ہے کسی اپنے کی اذٌت؟ ان سب کے آنسو التجاء بن کر آنکھوں سے بہہ رہے تھے۔ فاطمہ نے چچا لوگوں کی فٌملی‬
‫کے ساتھ چند دن ولت گزارا تھا مگر وہ بھی اٌسے رو رہے تھے جٌسے صدٌوں سے ساتھ ہوں۔ ہللا اپنے سے محبت‬
‫کرنے والوں کی محبت اٌسے ہی لوگوں کے دلوں مٌں ڈال دٌا کرتا ہے۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"فاطمہ! فاطمہ مجھ سے بات کرو۔"‬

‫شدٌد نماہٹ کے باعث فاطمہ اپنی آنکھٌں نہٌں کھول پا رہی تھی۔‬
‫کوئی جانی پہچانی آواز تھی جو کانوں سے ٹکڑا رہی تھی۔‬

‫"فاطمہ بٌٹا دٌکھو! آنکھٌں کھولو بٌٹا۔ دٌکھو لرت آپ سے بات کرنا چاہتی ہے۔"‬

‫لرت کا نام سنتے ہی اس نے آنکھٌں چندھٌا کر کھولنے کی کوشش کی۔‬

‫دوسری طرف لرة العٌن اپنے آنسو کنٹرول کئے فاطمہ کو وٌڈٌو کال کے ذرٌعے غور سے دٌکھ رہی تھی۔‬
‫مسز رٌان نے اسے بتاٌا تھا کہ اسکی حالت پچھلے دو دن کتنی زٌادہ خراب رہی ہے۔ پچھلے دو دن سے وہ بے ہوش‬
‫تھی۔ خون کی الٹٌاں‪ ،‬پھر سانس کا کھٌنچاإ‪ ،‬کٌنسر برے طرٌمے سے پھٌلتا جا رہا تھا۔‬
‫لرة العٌن کو ٌمٌن نہٌں آ رہا تھا کہ فاطمہ اتنی سٌرٌس کنڈٌشن مٌں ہے۔ اتنی زٌادہ کمزور۔۔ پٌال رنگ۔۔ کٌا تھی ٌہ لڑکی؟‬
‫اسے افسوس ہوا اپنی کوتاہی پر۔ کاش کہ وہ اس سے پہلے ہی بات کر لٌتی۔‬

‫"ہللا پلٌز آج بات کروا دٌں۔"‬

‫لرة العٌن نے دل ہی دل مٌں فاطمہ کو دٌکھتے ہوئے دعا مانگی۔‬


‫"لرت! فاطمہ دو دن بے ہوش رہی ہے مگر اس نے کوئی نماز نہٌں چھوڑی۔"‬

‫مسز رٌان نے فاطمہ کی حالت دٌکھتے ہوئے موبائل اپنی طرف کر لٌا۔‬

‫"کٌا مطلب آنٹی؟"‬

‫اس پر حٌرت کے پہاڑ ٹوٹ رہے تھے۔‬

‫ہم نے خود اپنی آنکھوں سے دٌکھا لرت! وہ والعی نمازوں کے اولات پر اشاروں سے نماز پڑھتی رہی ہے۔ ہم سب "‬

‫"حٌران تھے اور سب سے بڑھ کر ڈاکٹرز۔‬

‫"ہللا اکبر کبٌرا!! ہللا پاک اسے بہت سوووں کو اپنی طرف آنے کا ذرٌعہ بنا دے۔"‬

‫آمٌن! مجھے حٌرت مٌں ڈال دٌتی ہے ٌہ لڑکی۔ اس دن سسٹر لٌزا بتا رہی تھٌں کہ کٌنسر کی بہت ہی زٌادہ تکلٌف ہوتی "‬
‫ہے پٌشنٹس کو۔ بعض اولات تو انھٌں بے ہوش ہی کر دٌا جاتا ہے۔ مگر ماشاءہللا فاطمہ اتنا صبر کر رہی ہے اتنا کہ‬
‫بس! ہر لمحہ زبان پر ذکر ہوتا ہے۔ کہتی ہے کہ ٌہ مٌری آزمائش ہے اور آزمائش مٌں انسان کا روٌہ دٌکھا جا رہا ہوتا‬
‫"ہے۔ مٌں نہٌں چاہتی کہ مٌں اپنے نامہ اعمال مٌں ہللا کی مشٌت کا شکوہ شامل کروں۔‬

‫لرة العٌن کی آنکھوں مٌں آنسو تٌرنے لگے۔ مسز رٌان لدرے مضبوط لہجے مٌں بتا رہی تھٌں۔ شاٌد اب سب ذہنی طور‬
‫پر کسی بھی برے ولت کے لٌے تٌار تھے۔‬

‫"آنٹی مٌں اس سے بات کرنا چاہتی ہوں۔"‬

‫لرة العٌن نے نم آنکھوں سے کہا۔‬

‫"مٌں اسے اٹھاتی ہوں بٌٹا! ہوش تو اسے کل آ گٌا تھا بس ابھی سوئی ہوئی ہے۔"‬

‫"فاطمہ! فاطمہ بٌٹا! دٌکھو آپ سے کون بات کرنا چاہتا ہے۔"‬

‫مسز رٌان نے فاطمہ کو پٌار سے اٹھاتے ہوئے کہا۔‬

‫"ہوں۔۔ہممم۔۔کون؟"‬

‫فاطمہ نے غنودگی کی حالت مٌں کہا۔‬

‫"لرت ہے بٌٹا‪ ،‬تمھاری دوست۔"‬


‫لرت کا نام سن کر اس نے بھرپور کوشش سے اپنی آنکھٌں کھولٌں اور مسکرا کر سالم دعا کی۔‬

‫"تمھاری شادی ہو گئی؟"‬

‫"ہاں۔"‬

‫"مبارک ہو بہت بہت۔"‬

‫"خٌر مبارک۔"‬

‫وہ مسکرا کر لرة العٌن سے باتٌں کر رہی تھی جبکہ لراة العٌن فاطمہ کی مسکراہٹ غور سے دٌکھ رہی تھی۔ بالشبہ‬
‫اسکی مسکراہٹ پہلے سے بہت خوبصورت ہو گئی تھی۔‬

‫فاطمہ کو مکمل ہوش آچکا تھا اب وہ نہاٌت فرٌش لگ رہی تھی۔‬


‫کتنی ہی دٌر دونوں اٌسے ہی باتٌں کرتی رہٌن کہ ٌکاٌک لرة العٌن کی زبان پھسلی۔‬

‫"سفٌان کی بٌوی نے اس سے خلع لے لی ہے۔"‬

‫سفٌان کا نام سنتے ہی فاطمہ کا لمحے کے لٌے رنگ بدال تھا۔‬

‫"آج تمھاری ٌہ حالت صرف اسکی وجہ سے ہے۔ اس کے ساتھ بالکل ٹھٌک ہوا ہے۔"‬

‫کسی نے فاطمہ کے اندر سرگوشی کی۔‬

‫"اسے ہی تو کہتے ہٌں مکافات عمل۔ مٌری زندگی برباد ہو گئی اسکی وجہ سے۔"‬

‫"اعوذباہلل من الشٌطان الرجٌم۔"‬

‫اس نے جلدی سے تعوذ پڑھا۔‬

‫"ہللا بہت آسانی فرمائٌں اسکے لٌے۔"‬

‫فاطمہ نے لرة العٌن کی طرف دٌکھتے ہوئے کہا۔‬


‫جبکہ لرة العٌن اٌک لمحے کے لٌے ٹھٹکی مگر پھر سنبھل گئی۔‬
‫ہاں شاٌد اسی کو تو کہتے ہٌں" ہللا کی ذات پر توکل" کہ آپکے ساتھ جو بھی ہوتا ہے‪ ،‬جس انسان کے ذرٌعے ہوتا ہے‪،‬‬
‫وہ پہلے سے لکھا ہوتا ہے۔ اسکے ذرٌعے آپکو سکھانا ممصود ہوتا ہے۔ ہاں اگر فاطمہ کی زندگی مٌں ٌہ حادثہ نہ ہوتا‬
‫تو کٌا وہ آج ہللا کے اتنا لرٌب ہو پاتی؟ مومن اٌسا ہی ہوتا ہے‪ ،‬کوسنے اور لعن طعن سے دور‪ ،‬ہر اٌک کی خٌرخواہی‬
‫چاہنے واال۔‬

‫"ہللا تمھٌں صحت اور اٌمان والی زندگی دٌں فاطمہ۔"‬

‫فاطمہ اسکی دعا پر مسکرا کر رہ گئی تھی۔‬

‫"تم دعا کرنا لرت! کہ ہللا مٌرے لٌے اگلی زندگی آسان کر دٌں۔"‬

‫"تمھٌں اٌسے کٌوں لگ رہا ہے فاطمہ؟"‬

‫لرة العٌن نے روہانسے لہجے مٌں پوچھا۔‬

‫"مجھے اٌسے اشارے مل رہے ہٌں لرت۔۔۔"‬

‫فاطمہ نے نہاٌت دھٌمے انداز مٌں کہا کہ کہٌں مسز رٌان نہ سن لٌں۔‬

‫"کٌا مطلب؟"‬

‫تمھٌں ٌاد ہے مٌں نے تمھٌں کئی ماہ پہلے اپنا اٌک خواب سناٌا تھا؟ جس مٌں رسی کے ذرٌعے اوپر جانے کا ذکر تھا "‬

‫"اور اٌک چمگاڈر بار بار آ کر مجھ سے ٹکڑا جاتی تھی؟‬

‫"ہاں مجھے ٌاد ہے۔"‬

‫وہ خواب تب مکمل نہٌں ہوا تھا۔ ہللا نے مجھے چند اور خواب دکھائے۔ وہ چمگاڈر مٌری ٌہی بٌماری کا اشارہ تھی "‬

‫"لرت! جس کے سبب مٌری زندگی کا خاتمہ ہونا ہے۔ اسی کے بعد مٌری ہللا سے ماللات ہے۔‬

‫اسکی آنکھٌں زار و لطار آنسو بہا رہی تھٌں۔ لرة العٌن کو محسوس ہو رہا تھا کہ اسکا سانس پھول رہا ہے‪ ،‬اسے بتانے‬
‫مٌں دلت ہو رہی ہے۔‬
‫!فاطمہ کے کانوں مٌں "اَلستُ ِبربکم" کے الفاظ گونجے‬

‫بس تم ٌہ دعا کرنا کہ مٌں عافٌت کے ساتھ اگلی منزل پر پہنچ جاإں۔ مٌں خوشی اور محبت سے سرشار اس رب کے "‬

‫"!!حضور حاضر ہوں۔ اس حال مٌں کہ وہ مجھ سے راضی ہوں۔ تم بس ٌہ دعا کرنا لرت۔۔‬

‫لرة العٌن کی آنکھ سے آنسو چھلک کر نٌچے گرا۔‬

‫"فاطمہ پلٌز اٌسی ماٌوسی والی باتٌں مت کرو۔"‬

‫"ٌہ ماٌوسی تو ہرگز نہٌں ہے لرت۔ ٌہ تو ٌمٌن ہے‪ ،‬اس ولت پر جو بس۔۔بس۔۔آ پہنچااا۔۔ہے۔"‬

‫اسکی آواز لڑکھڑانے لگی تھی۔‬


‫ٌکاٌک اسے شدٌد کھانسی آئی اور ساتھ ہی اسکے منہ سے خون نکلنا شروع ہو گٌا۔‬

‫"!!ہللا اکبر"‬

‫لرت فاطمہ کی ٌہ حالت دٌکھ کر بہت ڈر گئی۔‬


‫جبکہ فاطمہ کی طرف ہڑبڑی مچ گئی تھی۔ مسز رٌان نے جلدی مٌں فون بند کر دٌا اور روتے ہوئے فاطمہ کے منہ‬
‫سے نکلنے واال خون صاف کرنے لگٌں۔‬
‫خون صاف کرنے کے دوران اسے لگا جٌسے وہ کچھ بڑبڑا رہی ہے۔‬

‫ی الضر۔۔۔ َو ا َ ۡنتَ ۔۔۔ ا َ ۡر َح ُم الر ِح ِم ٌۡنَ ۔‬ ‫ا َ ِنّ ۡی۔۔۔ َم َّ‬


‫س ِن َ‬

‫)مجھے ٌہ بٌماری لگ گئی ہے اور تو رحم کرنے والوں سے زٌادہ رحم کرنے واال ہے۔(‬

‫وہ ٹوٹے الفاظ مٌں پھولتے سانس کے ساتھ ٌہ دعا مانگ رہی تھی۔‬
‫"ال۔۔ الہ۔۔ اال۔۔ ہللا۔۔"‬

‫اس نے اونچی آواز مٌں کلمہ پڑھنا شروع کر دٌا۔‬

‫جٌسے جٌسے وہ کلمہ پڑھتی جا رہی تھی وٌسے وٌسے اسکی آنکھٌں بند ہوتی جا رہی تھٌں۔ حتی کہ بے ہوش ہو گئی۔‬
‫اسکے والدٌن سے اسکی ٌہ حالت دٌکھی نہٌں جا رہی تھی۔ آنکھوں سے آنسو زارو لطار بے بسی کی التجا لٌے بہہ‬
‫رہے تھے۔ ڈاکٹرز نے آتے ہی انھٌں باہر جانے کا کہہ دٌا اور فاطمہ کا چٌک اپ کرنے لگے۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫فون بند ہوتے ہی لرة العٌن جہاں کھڑی تھی روتے ہوئے وہٌں سجدے مٌں گر گئی۔‬

‫ٌا ہللا!! ٌا لادر!! ٌا لدٌر!! آپ لدرت رکھتے ہٌں۔ آپ کن کہہ کر اسے ٹھٌک کر سکتے ہٌں۔ اے مٌرے رب!! اے مٌرے "‬
‫محبت کرنے والے مالک!! پلٌز!! رحم فرمائٌں۔ پلٌز رحم فرمائٌں!! پلٌز اسے اس اذٌت سے نکال دٌں!! اسکے درد کو‬
‫راحت مٌں بدل دٌں۔ ٌمٌنا ً ٌہ تکلٌف اسکے گناہوں کو جھاڑ رہی ہو گی۔ مگر ہللا!! اسکا صبر نہ ٹوٹ جائے۔ ٌا رب!! رحم‬
‫"کرٌں۔ اسے ٹھٌک کر دٌں۔‬

‫وہ سجدے مٌں گڑگڑاتی ہوئی روتی جا رہی تھی‪ ،‬سسکتی جا رہی تھی۔ التجاإں کی عرضی رب کے حضور بھٌجتی جا‬
‫رہی تھی۔‬

‫"کٌا والعی۔۔ آپ اسے اپنے پاس بال لٌں گے؟"‬

‫اس بات پر اس کی سسکٌاں بلند ہو گئٌں۔ دل نہٌں تھم رہا تھا۔ کٌسی بے بسی تھی کہ اسکے پاس بھی نہٌں جا سکتی‬
‫تھی۔ اسکا جسم کانپ رہا تھا‪ ،‬برے طرٌمے سے لرز رہا تھا۔ اس نے سجدے سے سر اٹھاٌا۔‬
‫اور اپنے کانپتے وجود کو بٌڈ کا سہارا دٌتے ہوئے کھڑے ہونے کی کوشش کی۔‬

‫سامنے سائڈ ٹٌبل پر پڑا لرآن چمک رہا تھا۔‬


‫اس نے جلدی سے آگے بڑھ کر اسے اٹھا لٌا۔‬
‫اور سٌنے سے لگا کر بچوں کی طرح رونے لگی‪،‬‬
‫روتے روتے اس نے لرآن کھوال۔‬

‫سل ٌم َعلَ ٌۡ ُک ُم ۙ ۡاد ُخلُوا ۡال َجنَّ َۃ ِب َما ُک ۡنت ُ ۡم تَعۡ َملُ ۡونَ ﴿ٕٖ﴾‬ ‫الَّ ِذ ٌۡنَ تَت ََوف ُہ ُم ۡال َم ٓل ِئ َک ُۃ َ‬
‫ط ٌِّ ِب ٌۡنَ ۙۙ ٌَمُ ۡولُ ۡونَ َ‬

‫وہ جن کی جانٌں فرشتے اس حال مٌں لبض کرتے ہٌں کہ وہ پاک صاف ہوں کہتے ہٌں کہ تمہارے لئے سالمتی ہی "‬

‫"سالمتی ہے‪ ،‬جاإ جنت مٌں اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم کرتے تھے۔‬

‫)سورة النحل‪(32:‬‬

‫!!!!ٌا ہللا"‬

‫اسے لگا اسکا دل پھٹ جائے گا۔‬

‫اس نے جلدی سے صفحات پلٹے۔‬

‫س ِن َما کَانُ ۡوا ٌَعۡ َملُ ۡونَ ﴿‪﴾۵۶‬‬ ‫قؕ َو لَن َۡج ِز ٌَ َّن الَّ ِذ ٌۡنَ َ‬
‫ص َب ُر ۡۤوا ا َ ۡج َرہ ُۡم ِبا َ ۡح َ‬ ‫َما ِع ۡن َد ُک ۡم ٌَ ۡنفَ ُد َو َما ِع ۡن َد ّٰللاِ َبا ٍ‬

‫تمہارے پاس جو کچھ ہے سب فانی ہے اور ہللا تعالی کے پاس جو کچھ ہے بالی ہے۔ اور صبر کرنے والوں کو ہم "‬

‫"بھلے اعمال کا بہترٌن بدلہ ضرور عطا فرمائٌں گے۔‬

‫)سورة النحل ‪(96 :‬‬


‫"!!فانی۔۔۔صبر۔۔۔جزا۔۔ہللا اکبر"‬

‫اس نے پھر سے صفحات پلٹ دئٌے۔‬

‫ٓ‬
‫سل ًما ﴿ۙ‪﴾۷۹‬‬ ‫ک ٌُ ۡجزَ ۡونَ ۡالغُ ۡرفَ َۃ بِ َما َ‬
‫صبَ ُر ۡوا َو ٌُلَمَّ ۡونَ فِ ٌۡ َہا ت َِحٌَّ ًۃ َّو َ‬ ‫اُولئِ َ‬

‫ٌہی وہ لوگ ہٌں جنہٌں ان کے صبر کے بدلے جنت کے بلند و باال خانے دٌئے جائٌں گے جہاں انہٌں دعا سالم پہنچاٌا "‬

‫"جائے گا۔‬

‫)سورة الفرلان ‪(75 -‬‬

‫سامنے ٌہ آٌت چمک رہی تھی۔ دل خوف سے گوٌا دھڑکنا بھول گٌا۔‬
‫اس نے تٌزی سے ڈرتے ہوئے صفحات پلٹے۔‬

‫صبَ ُر ۡوا َجنَّ ًۃ َّو َح ِر ٌۡ ًرا ﴿ٕۙٔ﴾‬


‫َو َجزہ ُۡم بِ َما َ‬

‫اور انہٌں ان کے صبر کے بدلے جنت اور رٌشمی لباس عطا فرمائے۔‬

‫)سورت الدھر‪(12 :‬‬

‫اسکے ہاتھ شدٌد کانپ رہے تھے۔ اس نے جلدی سے لرآن بند کٌا اور جائے نماز کی طرف کانپتے لدموں سے لپکی۔‬
‫اور سسکتے وجود کے ساتھ نوافل کی نٌت باندھ لی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫"!!ٌا ہللا!! ٌا ہللا!! رحم"‬

‫آج جمعہ کا دن تھا‪ ،‬سب جمعہ کی نماز سے فارغ ہو کر فاطمہ کے پاس تھے۔ اسکی حالت بہت زٌادہ خراب ہو چکی‬
‫تھی۔ سبکو بخوبی اندازہ تھا کہ ٌہ آخری لمحات ہٌں۔ وہ سب روتے ہوئے اسے دم توڑتے دٌکھ رہے تھے۔ زندگی کی‬
‫رونك۔۔۔اسکی رگ و پے سے نکلتی جا رہی تھی۔ کون جانتا تھا کہ اس جان پر کٌا گزر رہی ہے؟؟ اس مرحلے تو بے‬
‫بسی کی انتہا تھی۔ کوئی بھی انسان کتنا ہی محبوب کٌوں نہ ہو‪ ،‬کسی کو موت کے چنگل سے نہٌں بچا سکتا۔ وہاں اس‬
‫ہاسپٹل رووم مٌں بھی موت کے سامنے بے بسی کی وحشت نے ڈٌرے جمائے ہوئے تھے۔ وہ کراہ رہی تھی‪ ،‬شدٌد‬
‫تکلٌف سے اسکی آواز بدل رہی تھی مگر زبان پر بس ٌہی تھا۔‬

‫"ال الہ۔۔ اال ہللا۔۔ ال الہ اال۔۔ ہللا۔۔"‬

‫آنکھٌں ڈبڈبائی سی۔۔ پٌشانی پر پسٌنہ۔۔ نگاہٌں کہٌں اور ہی ٹھہری ہوئی تھٌں۔‬

‫ہاں وہ نورانی مخلوق۔۔ اسکی حد نگاہ تک بٌٹھے ہوئے تھے۔ جہاں تک وہ دٌکھتی۔۔ اسکا دل کر رہا تھا چٌخ چٌخ کر‬
‫روئے۔‬

‫"کٌا والعی وہ مرحلہ آ گٌا تھا؟"‬

‫"کٌا والعی بس۔۔ اب دنٌا سے ہمٌشہ کے لئے چلے جانا تھا؟"‬

‫"کٌا اپنے ہللا سے ماللات۔۔۔۔"‬


‫ٌکاٌک ان مٌں سے اٌک خوبصورت شکل والی مخلوق مسکراتی ہوئی اسکی طرف ہاتھ پھٌالتی ہوئی بڑھی۔‬
‫فاطمہ کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا۔‬
‫وہ چاہ کر بھی نہٌں بول پا رہی تھی۔‬

‫ماما‪ ،‬بابا‪ ،‬بٌنش‪ ،‬چچاجان اور چچی۔۔ سسٹر لٌزا۔۔ سب اسکے پاس کھڑے اسکی حالت کو بے بسی سے دٌکھ رہے تھے۔‬
‫جواب تو ڈاکٹرز نے کب سے دے دٌا تھا۔‬
‫اب تو بس ولت پورا کٌا جا رہا تھا۔‬
‫ہر اٌک کی آنکھ اشک بار تھی۔ وہاں کھڑا ہر شخص گوٌا اپنی سانسٌں اسے دٌنے کو تٌار تھا۔ مگر۔۔ جسکی لکھی ہو۔۔‬
‫کہاں پھر تمدٌر بدلی جاتی ہے؟‬

‫ٌۤا ٌََّت ُ َہا النَّ ۡف ُ‬


‫س ۡال ُم ۡط َمئِنَّ ُۃ ﴿٭ۖ‪﴾ٕ۷‬‬

‫!!اے اطمٌنان والی روح‬

‫فاطمہ کی آنکھٌں ٌکاٌک پھٌلتی چلی گئٌں۔‬

‫س ۡال ُم ۡط َمئِنَّ ُۃ۔۔۔۔ کا ٹائٹل دٌا جا رہا تھا؟؟؟‬


‫کٌا والعی اسے۔۔ النَّ ۡف ُ‬
‫وہ نورانی مخلوق اسکی طرف بڑھتی آ رہی تھی۔‬
‫خوبصورت مسکراہٹ لٌے۔‬
‫خوشبو کے جھونکے اڑ اڑ کر فاطمہ کو مسحور کر رہے تھے۔‬
‫ٌہ کٌسی خوشبو تھی؟ جسکی مہک فاطمہ کا سارا خوف۔۔لے جا رہی تھی۔‬
‫انکے ہاتھ مٌں سفٌد سٌفد چمکتا ہوا کچھ تھا۔‬
‫فاطمہ نے بے ٌمٌنی کی کٌفٌت سے دٌکھا۔‬

‫"کفن۔۔"‬
‫اسکا سانس اکھڑنا شروع ہو گٌا۔‬

‫ٌۤا ٌََّت ُ َہا النَّ ۡف ُ‬


‫س ۡال ُم ۡط َمئِنَّ ُۃ ﴿٭ۖ‪﴾ٕ۷‬‬

‫!!اے اطمٌنان والی روح‬

‫دوبارہ سے پکارا گٌا۔‬

‫"ہللا۔۔۔ ہللا۔۔۔ ال الہ اال۔۔۔ ہللا۔۔۔ دمحم۔۔ الرسول ہللا۔۔"‬

‫زبان اٹک رہی تھی‪ ،‬الفاظ لڑکھڑا رہے تھے۔ مگر اٌمان مضبوطی سے دل مٌں جڑٌں گاڑھ رہا تھا۔‬

‫ٌۤا ٌََّت ُ َہا النَّ ۡف ُ‬


‫س ۡال ُم ۡط َمئِنَّ ُۃ ﴿٭ۖ‪﴾ٕ۷‬‬

‫!!اے اطمٌنان والی روح‬

‫وہ بھرپور مسکراہٹ لٌے اسکے لدموں کی طرف بڑھے۔‬

‫وہ جٌسے جٌسے ٌۤا ٌََّت ُ َہا النَّ ۡف ُ‬


‫س ۡال ُم ۡط َم ِئنَّ ُۃ ﴿٭ۖ‪( ﴾ٕ۷‬اے اطمٌنان والی روح !!) کہتے جا رہے تھے فاطمہ کو اپنے اندر‬
‫سکون اور اطمٌنان اترتا ہوا محسوس ہو رہا تھا۔‬

‫وہ آخری لمحات کی وحشت۔۔ وہ جدائی کی اذٌت۔۔ کم ہو رہی تھی۔‬


‫ٌۤا ٌََّت ُ َہا النَّ ۡف ُ‬
‫س ۡال ُم ۡط َمئِنَّ ُۃ ﴿٭ۖ‪﴾ٕ۷‬‬

‫!!اے اطمٌنان والی روح‬

‫اضٌَ ًۃ َّم ۡر ِ‬
‫ضٌَّ ًۃ ﴿ۚ‪﴾ٕ۲‬‬ ‫ۡار ِج ِع ۡۤی اِلی َربِّ ِ‬
‫ک َر ِ‬
‫اپنے رب کی طرف لوٹ آإ‪ ،‬راضی ہونے والی‪ ،‬پسند کی ہوئی ہو۔‬

‫نم آنکھٌں مسکرا دٌں۔ ہاں فاطمہ سرخرو ٹھہرائی جا رہی تھی۔۔ اسے دنٌا مٌں ہی اسکے رب کی رضا کی خوشخبری "‬
‫دی جا رہی تھی۔‬

‫ٌۤا ٌََّت ُ َہا النَّ ۡف ُ‬


‫س ۡال ُم ۡط َمئِنَّ ُۃ ﴿٭ۖ‪﴾ٕ۷‬‬

‫!!اے اطمٌنان والی روح‬

‫اض ٌَ ًۃ َّم ۡر ِ‬
‫ضٌَّ ًۃ ﴿ۚ‪﴾ٕ۲‬‬ ‫ۡار ِج ِع ۡۤی اِلی َر ِبّ ِ‬
‫ک َر ِ‬
‫اپنے رب کی طرف لوٹ آإ‪ ،‬راضی ہونے والی‪ ،‬پسند کی ہوئی ہو۔‬

‫فَ ۡاد ُخ ِل ۡی فِ ۡی ِعب ِد ۡی ﴿ۙ‪﴾ٕ۵‬‬


‫چنانچہ مٌرے بندوں مٌں شامل ہو جاإ ۔‬

‫َو ۡاد ُخ ِل ۡی َجنَّتِ ۡی ﴿ٖٓ﴾‪٪‬‬


‫اور مٌری جنت مٌں داخل ہو جاإ۔‬

‫رب کی طرف سے کامٌابی کا مژدہ سناٌا جا رہا تھا‬

‫وہاں موجود۔۔ ہر بہتی آنکھ نے۔۔ دنٌا سے جدا ہوتے چہرے پر مسکراہٹ دٌکھی۔۔ زندگی کی حسٌن ترٌن مسکراہٹ۔۔‬

‫س ۡال ُم ۡط َمئِنَّ ُۃ کی بشارت نے۔۔ فاطمہ کے لٌے نزع کا عالم آسان کر دٌا تھا۔۔ روح نزاکت سے نکالی جا رہی تھی۔"‬
‫النَّ ۡف ُ‬

‫وہ محسوس کر رہی تھی شدٌد تکلٌف۔۔ مگر۔۔۔ اسکی روح خوش تھی۔۔ بہت خوش۔۔ شاٌد کہ آج سے پہلے اتنی خوش‬
‫کبھی نہ تھی۔ جدائی کی اذٌت۔۔محبوب سے ماللات کی خوشی مٌں محو ہو چکی تھی۔‬

‫"جو رب سے ماللات کا شوق رکھتا ہے۔ رب بھی اس سے ماللات کا شوق رکھتا ہے۔"‬

‫محبوب کے لرب کی پٌاسی روح کو۔۔ شوق کا سفر مبارک۔‬


‫عرش کے پار اس نٌک روح کی آمد کا انتظار کٌا جا رہا تھا۔‬
‫آسمانوں کے دروازے اسکے لٌے کھولے جا رہے تھے۔‬

‫"ال الہ اال۔۔۔ہللا۔۔"‬

‫اور "ہللا" کے لفظ کے ساتھ ہی مسکراہٹ بکھٌرتے لبوں نے آخری ہچکی لی۔۔ عالم نزع کی آخری ہچکی۔۔‬
‫روح کو محبت اور نزاکت سے نکال کر جنتی کفن مٌں لپٌٹا جا رہا تھا۔ وہاں کھڑی ہر نورانی مخلوق آگے بڑھ بڑھ کر‬
‫اس روح کو چھونا چاہتی تھی۔ انکی رشک بھری نگاہٌں اس جنتی کفن اور جنتی خوشبو مٌں لپٹی روح کا طواف کر‬
‫رہی تھٌں۔‬
‫ممصد تمام ہوا تھا۔ دنٌا کی زندگی کا مرحلہ ختم ہو چکا تھا۔‬
‫اس دھوکے کی دنٌا کی لٌد سے آزادی مل چکی تھی۔‬
‫وہ نٌک روح۔۔ مٹی کے جسم کو مسکراتا ہوا بے جان چھوڑ کر اپنے نئے ساتھٌوں کے ہمراہ۔۔ آسمانوں کے سفر کی‬
‫طرف رواں دواں ہو چکی تھی۔‬

‫"!!!!!فااااطمہ۔۔۔۔"‬

‫مسزرٌان نے چٌختے ہوئے اسکے بے جان جسم کو جھجھنوڑ ڈاال۔‬


‫چچی نے آگے بڑھ کر مسز رٌان کو روتے ہوئے سہارا دٌا۔‬
‫پٌچھے کھڑی بٌنش لڑکھڑائی اور کرسی پر جا گری۔‬
‫سسٹر لٌزا سسکٌوں کے ساتھ رو رہی تھٌں۔‬
‫آج اٌک بہت پٌاری۔۔ اٌمان والی بندی۔۔ ان سب کو چھوڑ کر جا چکی تھی۔ ہر چٌز اداس تھی۔‬
‫ٌکاٌک باہر آسمان بھی برسنے لگا۔‬
‫گوٌا۔۔ وہ بھی رو رہا تھا کہ۔۔ اخالص و محبت سے بھرپور نٌک اعمال کا اوپر چڑھنے کا اٌک سلسلہ رک گٌا تھا۔‬

‫رٌان صاحب نے روتے ہوئے آگے بڑھ کر فاطمہ کی آنکھوں پر ہاتھ رکھا۔‬

‫اجعونَ "‬ ‫"‪‎‬إِنَّا ِ ّ ِ‬


‫ِ َوإِنَّا إِلَ ٌْ ِه َر ِ‬

‫کہتے ہوئے جھک کر اسکی پٌشانی چوم لی۔‬

‫‪.................................‬‬
‫اٌکسکٌوز می مٌم! کٌا آپ جانتی ہٌں فاطمہ نامی لڑکی کو؟ جو کچھ ہفتے پہلے کٌنڈا کی سٹرٌٹ مٌں کچھ بک لٌٹس "‬

‫"تمسٌم کر رہی تھی۔ مٌں نے آپکو انکے ساتھ دٌکھا تھا شاٌد۔‬

‫پٌچھے کھڑی سنہرے بالوں والی لڑکی نے بٌنش کو بالتے ہوئے پرجوش انداز مٌں پوچھا۔‬
‫بٌنش جو فاطمہ کو اس حال مٌں دٌکھ نہٌں پا رہی تھی۔ کمرے سے باہر آ کر کارٌڈور مٌں کھڑکی کے پاس کھڑی تھی۔‬
‫برستے ہوئے آسمان کو برستی ہوئی آنکھوں سے دٌکھ رہی تھی۔‬
‫آنے والی لڑکی کو شاٌد احساس نہ ہوا کہ بٌنش رو رہی ہے۔ اسکے بالنے پر بٌنش نے اپنا چہرہ مکمل اسکی طرف‬
‫پھٌرا۔‬

‫"اوہ آئی اٌم سوری سسٹر!! آپ رو رہی ہٌں؟ آئی اٌم رئٌلی سوری!! کٌا مٌں وجہ جان سکتی ہوں؟"‬

‫وہ اپنا سارا جوش بھول کر غمگٌن ہو گئی۔‬

‫"آپ کٌوں ملنا چاہ رہی ہٌں فاطمہ سے؟"‬

‫بٌنش نے ٹشو سے ناک رگڑتے ہوئے پوچھا۔‬

‫وہ دراصل بہت مشکل سے مجھے پتہ چال کہ وہ ٌہاں اٌڈمٹ ہٌں۔ آپ ٌمٌن کرٌں کئی دن ہو گئے مجھے انکو ڈھونڈتے "‬
‫ہوئے۔ وہ مٌری خٌرخواہ ہٌں۔ مٌں ان سے ملنا چاہتی ہوں۔ انھٌں بتانا چاہتی ہوں کی انکی وجہ سے کٌسے مٌں اندھٌروں‬
‫سے نکل کر روشنی کی طرف آئی۔ کٌسے جہالت سے نکل کر علم کا نور پاٌا۔ انکے اٌک بک لٌٹ نے کٌسے مٌری‬
‫زندگی بدل دی۔ مٌں انھٌں بتانا چاہتی ہوں کہ مجھ سمٌت مٌری پوری فٌملی اس بک لٌٹ کو پڑھنے کے بعد اسالم لبول‬
‫"!!کر چکی ہے۔ الحمدہلل‬

‫وہ مٌکانکی انداز مٌں کہے جا رہی تھی جبکہ بٌنش ٹکٹکی باندھے اسکی طرف دٌکھ رہی تھی۔‬

‫"تمھٌں لگتا ہے اسکا کوئی فائدہ ہوگا؟"‬


‫اسے ٌاد آٌا اس دن کا منظر جب اس نے فاطمہ سے ٌہ سوال پوچھا تھا۔‬

‫"ہاں مٌرا رب کسی کا خلوص ضائع نہٌں کرتا۔"‬

‫اس کے ٌمٌن نے آج ثابت کر دٌا تھا کہ والعی۔۔ محسنٌن اور مخلصٌن کا اجر ضائع نہٌں کٌا جاتا۔‬

‫"وہ مر چکی ہے۔"‬

‫بٌنش نے خود کو کہتے ہوئے سنا۔‬

‫")واٹ؟؟؟(کٌا"‬

‫"ہاں!! ابھی کچھ دٌر پہلے ہی اسکی ڈٌتھ ہوئی ہے۔"‬

‫بٌنش نے بہت مضبوط لہجے مٌں کہا‬

‫ٌہ سننا ہی تھا کہ سنہرے بالوں والی لڑکی کی نٌلی کانچ کی آنکھٌں بھٌگنے لگٌں۔‬
‫وہ بے ٌمٌنی سے بٌنش کے بتائے ہوئے رستے کی جانب دوڑتے ہوئے فاطمہ کے روم مٌں گئی۔‬

‫اس نے اٌک ہشاش بشاش مسکراتا خوبصورت چہرہ بٌڈ پر لٌٹے ہوئے پاٌا۔۔ گوٌا وہ سو رہی ہو۔‬

‫اس نے آگے بڑھ کر پوچھنا چاہا مگر وہاں کھڑے ہر شخص کی حالت سے عٌاں تھا۔۔ کہ وہ ہمٌشہ کے لٌے سو چکی‬
‫تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫"آجاإ فاطمہ بٌٹا! ماما وٌٹ کر رہی ہٌں اپنے بٌٹے کا۔"‬

‫زونٌشہ مسز رٌان کے ساتھ اپنے گھر کے الن مٌں بٌٹھی چائے پی رہی تھی۔‬

‫")ماما آئم جسٹ کمنگ۔ (ماما مٌں بس آ رہی ہوں"‬

‫سال کی فاطمہ توتلی زبان مٌں دوڑتے ہوئے زونٌشہ کی طرف آئی۔ ‪4‬‬

‫اس نے سر پر دوپٹہ لپٌٹا ہوا تھا۔ ہاتھ مٌں چھوٹا سا لرآن مضبوطی سے تھامے زونٌشہ کی گود مٌں چڑھ کر بٌٹھ گئی۔‬

‫)ماما ماما! آج ہم کش پرافت کی شتوری شنٌں گے؟ (آج ہم کس نبی کی کہانی سنٌں گے؟"‬

‫"!ان شاءہللا حضرت اٌوب علٌہ السالم کی۔۔صبر کی کہانی"‬

‫زونٌشہ نے اس چھوٹے سے لرآن پر نظرٌں جماتے ہوئے کہا۔‬

‫ذہن اٌک بار پھر ‪ 4‬سال پہلے۔۔ اٌک صبر کی کہانی کے کردار۔۔ اپنی بٌٹی کی پھوپھو فاطمہ پر جا ٹھہرا تھا۔‬

‫"!!کٌا ہوا ماما؟؟ شنائٌں نا"‬

‫گود مٌں بٌٹھی ننھی فاطمہ نے زونٌشہ کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا۔‬

‫"ہوں؟؟ ہاں سناتی ہوں۔"‬

‫وہ جٌسے ٌکاٌک جھٹکا کھا کر ماضی سے حال مٌں آ گئی۔‬


‫تھے اٌک پرافٹ۔۔ بہت ہی پٌارے۔۔ جنھٌں ہللا نے اٌک بٌماری کے ذرٌعے آزماٌا تھا۔ مگر انھوں نے بہت صبر "‬

‫"کٌا۔۔بہت ہی زٌادہ۔۔‬

‫"پھر کٌا ہوا ماما؟"‬

‫ننھی فاطمہ نے زونٌشہ کو بازو سے پکڑ کر جھنجھوڑتے ہوئے پوچھا۔ زونٌشہ جو پھر سے کھو گئی تھی۔‬

‫"ہاں! پھر۔۔ پھر ٌہ ہوا کہ۔۔ وہ صبر جٌت گٌا۔۔ انعام پا گٌا۔"‬

‫زونٌشہ کے ساتھ ساتھ مسز رٌان کی آنکھٌں بھی نم ہو گئٌں۔‬

‫دونوں کی نظروں کے سامنے فاطمہ کا موت کے ولت مسکراتا ہوا چہرا لہراٌا تھا۔‬

‫"ماما ماما! آگے بتائٌں نا۔۔ ہللا نے کٌسے رٌوارڈ دٌا تھا انھٌں؟"‬

‫"انکا رب ان سے راضی ہو گٌا تھا۔"‬

‫جواب مسز رٌان نے کانپتی آواز مٌں دٌا تھا۔‬


‫دونوں کے ضبط کا دامن ٹوٹ گٌا اور آنسو زارو لطار بہنے لگے۔‬

‫اٌسے ہی تو ہوتا ہے۔۔ صبر کرنے والے۔۔ رب کی رضا پر راضی رہنے والے۔۔ انعام پاتے ہٌں۔۔ دنٌا مٌں بھی۔۔ آخرت "‬
‫مٌں بھی۔۔ رب سے جڑنے کے سفر کا آغاز بظاہر کتنا ہی کٹھن اور اذٌت ناک کٌوں نا ہو۔۔ مگر اختتام۔۔ بہت حسٌن ہوا‬
‫کرتا ہے۔ رب سے جڑنے کے اس حسٌن سفر کی حسٌن ترٌن منزل۔۔ رب سے ماللات ہی ہوتی ہے۔ اس حال مٌں‬
‫"ماللات۔۔ کہ بندہ بھی راضی۔۔ اور رب بھی راضی۔۔‬

‫اآلخ َرةِ‬
‫ْش ِ‬ ‫ْش ِإ َّال َعٌ ُ‬
‫ال َعٌ َ‬
‫)نہٌں (اصل) زندگی مگر آخرت کی ہی۔۔(‬

‫ختم شد~‬

You might also like