Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 2

‫ماہانہ پرچہ‬

‫اگست ‪0202‬‬
‫سیکشن‪:‬ـــــــــــ او ـــــــــــــــــ‬ ‫نام‪:‬ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ جماعت‪ :‬ہفتم‬
‫مضمون‪ :‬اردو وقت‪:‬ـــــــــــــــــ‪0‬گھنٹےــــــــــــــــــــ تاریخ‪:‬ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ نمبرکل‪02:‬‬
‫حصہ معروضی‬

‫(‪)02‬‬ ‫سوال نمبر‪1:‬درست جواب کی نشاندہی کریں۔‬


‫د‬ ‫ج‬ ‫ب‬ ‫الف‬ ‫جملہ‬
‫فائدہ مند‬ ‫چمن‬ ‫باغ‬ ‫مضر‬ ‫لفظ مفید کا مطلب ہے۔‬
‫جدائی‬ ‫چین‬ ‫مالپ‬ ‫امن‬ ‫لفظ فراق کا مطلب ہے۔‬
‫اچھا‬ ‫مشکل‬ ‫آسان‬ ‫خوش‬ ‫لفظ دوبھر کا مطلب‬
‫دل‬ ‫زبان‬ ‫پاؤں‬ ‫ہاتھ‬ ‫صفیں ٹیڑھی بنانے سے ہللا تعالی‬
‫ٹیڑھے کردیتا ہے۔‬
‫مہمان‬ ‫انسان‬ ‫حیوان‬ ‫انجان‬ ‫لفظ میزبان کا متضاد ہے‬
‫ستارے‬ ‫چاند‬ ‫قمر‬ ‫سورج‬ ‫لفظ کمر کا متشابہ ہے‬
‫سبک‬ ‫سبیق‬ ‫اسباق‬ ‫سبوق‬ ‫لفظ سبق کی جمع ہے‬
‫ایم‬ ‫یوام‬ ‫ایام‬ ‫ایوم‬ ‫لفظ یوم کی جمع ہے‬
‫ڈاال‬ ‫ڈالی‬ ‫الڈلی‬ ‫ڈلی‬ ‫لفظ الڈال کی مؤنث‬
‫ہمارا‬ ‫دالرا‬ ‫پیارا‬ ‫نیارا‬ ‫لفظ پیاری کا مذکر ہے۔‬

‫سوال نمبر‪ ) 0:‬نظم و ضبط کی پابندی کرنے کے فائدے لکھئے۔‬


‫(‪)5‬‬
‫سوال نمبر‪ ) 3‬بڑے شہروں میں آلودگی کے کیا اسباب ہیں؟‬
‫(‪)5‬‬
‫پیارا وطن " کا مرکزی خیال‬ ‫"‬ ‫یا‬ ‫" حمد "‬ ‫سوال نمبر‪ ) 4‬نظم‬
‫(‪)5‬‬ ‫لکھئے۔‬

‫سوال نمبر‪) 5‬درج ذیل عبارت کو بغور پڑھیے اور آخر میں دیئے گئے سواالت کے‬
‫(‪)15‬‬ ‫جواب لکھیں۔‬
‫حضرت عثمان ؒخیر آبادی نہایت پرہیز گار اور عبادت گزار بزرگ تھے۔ وہ اپنی‬
‫عبادت کو لوگوں سے چھپا کررکھتے تھے ۔ یہی وجہ تھی لوگ ان کے روحانی مقام نا‬
‫واقف تھے۔آپ سبزیوں کا سالن پکاکر فروخت کیا کرتے تھے اور یوں ان کی گزر‬
‫بسرہوتی تھی۔ ایک دن ایک شخص آپ کے پاس کھوٹا سکہ لے کر آیا اور سالن مانگا‬
‫آپ نے ایک نظر کھوٹے سکے پر ڈالی اور خریدار کو سالن دے دیا۔ دو چار دن کے بعد‬
‫وہی شخص چند اور کھوٹے سکے لے کر آیا اور سالن لے کر چال گیا۔کچھ دن گزر‬
‫جانے کے بعد اس نے پھر ایسا ہی کیا اور آپ نے ایک بار بھی انکار نہیں کیا۔آہستہ‬
‫آ ہستہ یہ بات پورے عالقے میں پھیل گئی کہ آپ کو کھوٹے کھرے سکے کی پہچان‬
‫نہیں۔پھر تو یوں ہوا جس کے پاس کھوٹا سکہ ہوتا ‪ ،‬آتا اور سالن لے کر چال جاتایہاں‬
‫تک کہ آپ کے پاس کھوٹے سکوں کا ڈھیر لگ گیا۔‬
‫جب آپ کا آخری وقت قریب آیاتو لوگوں نے آپ کو ہللا کے سامنے گڑ‬
‫گڑاتے ہوئے سنا‪"،‬اے میرے مالک! تو جانتا ہے کہ میں نے بندوں کے الئے ہوئے‬
‫کھوٹے سکے اس لئے قبول کئے کہ وہ میرے سامنے شرمندہ نہ ہوں ۔ میرے مالک‬
‫!تو بھی میری عبادتوں کو اپنے فضل وکرم سے قبول کر لے اور میری کھوٹی عبادتوں‬
‫کی وجہ سے قیامت کے دن مجھے شرمندگی سے بچا لینا۔"‬
‫ہمیں بھی دوسروں کیے عیبوں اور برائیوں کی فکر کرنے کی بجائے اپنے‬
‫اعمال اور اخالق کو درست کرچاہیے اور ہللا تعالی کی مخلوق کے ساتھ نرمی سے پیش‬
‫آنا چاہیے۔‬
‫‪1‬س۔ لوگ حضرت عثمان خیر آبادی کے روحانی مقام سےکیوں واقف نہ تھے؟‬
‫س‪0‬۔ آپ نے اپنی گزر بسر کے لئے کونسا پیشہ اختیار کیا؟‬
‫س‪3‬۔کیا حضرت عثمان خیر آبادی کو کھوٹے اور کھرے سکے کی پہچان نہ تھی؟‬
‫س‪4‬۔ آپ نے ہللا تعالی سے کیا دعا کی؟‬
‫س‪ 5‬۔ اس ایمان افروز واقعے میں ہمارے لیے کیا سبق ہے؟‬

‫‪Mrs. Yasmin Khalid‬‬

You might also like