Professional Documents
Culture Documents
Test Urdu
Test Urdu
اگست 0202
سیکشن:ـــــــــــ او ـــــــــــــــــ نام:ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ جماعت :ہفتم
مضمون :اردو وقت:ـــــــــــــــــ0گھنٹےــــــــــــــــــــ تاریخ:ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ نمبرکل02:
حصہ معروضی
سوال نمبر) 5درج ذیل عبارت کو بغور پڑھیے اور آخر میں دیئے گئے سواالت کے
()15 جواب لکھیں۔
حضرت عثمان ؒخیر آبادی نہایت پرہیز گار اور عبادت گزار بزرگ تھے۔ وہ اپنی
عبادت کو لوگوں سے چھپا کررکھتے تھے ۔ یہی وجہ تھی لوگ ان کے روحانی مقام نا
واقف تھے۔آپ سبزیوں کا سالن پکاکر فروخت کیا کرتے تھے اور یوں ان کی گزر
بسرہوتی تھی۔ ایک دن ایک شخص آپ کے پاس کھوٹا سکہ لے کر آیا اور سالن مانگا
آپ نے ایک نظر کھوٹے سکے پر ڈالی اور خریدار کو سالن دے دیا۔ دو چار دن کے بعد
وہی شخص چند اور کھوٹے سکے لے کر آیا اور سالن لے کر چال گیا۔کچھ دن گزر
جانے کے بعد اس نے پھر ایسا ہی کیا اور آپ نے ایک بار بھی انکار نہیں کیا۔آہستہ
آ ہستہ یہ بات پورے عالقے میں پھیل گئی کہ آپ کو کھوٹے کھرے سکے کی پہچان
نہیں۔پھر تو یوں ہوا جس کے پاس کھوٹا سکہ ہوتا ،آتا اور سالن لے کر چال جاتایہاں
تک کہ آپ کے پاس کھوٹے سکوں کا ڈھیر لگ گیا۔
جب آپ کا آخری وقت قریب آیاتو لوگوں نے آپ کو ہللا کے سامنے گڑ
گڑاتے ہوئے سنا"،اے میرے مالک! تو جانتا ہے کہ میں نے بندوں کے الئے ہوئے
کھوٹے سکے اس لئے قبول کئے کہ وہ میرے سامنے شرمندہ نہ ہوں ۔ میرے مالک
!تو بھی میری عبادتوں کو اپنے فضل وکرم سے قبول کر لے اور میری کھوٹی عبادتوں
کی وجہ سے قیامت کے دن مجھے شرمندگی سے بچا لینا۔"
ہمیں بھی دوسروں کیے عیبوں اور برائیوں کی فکر کرنے کی بجائے اپنے
اعمال اور اخالق کو درست کرچاہیے اور ہللا تعالی کی مخلوق کے ساتھ نرمی سے پیش
آنا چاہیے۔
1س۔ لوگ حضرت عثمان خیر آبادی کے روحانی مقام سےکیوں واقف نہ تھے؟
س0۔ آپ نے اپنی گزر بسر کے لئے کونسا پیشہ اختیار کیا؟
س3۔کیا حضرت عثمان خیر آبادی کو کھوٹے اور کھرے سکے کی پہچان نہ تھی؟
س4۔ آپ نے ہللا تعالی سے کیا دعا کی؟
س 5۔ اس ایمان افروز واقعے میں ہمارے لیے کیا سبق ہے؟