Professional Documents
Culture Documents
6474 2
6474 2
6474 2
: 6474کوڈ
2مشق نمب
ر
سمسب :بہار 2022
پروگرام :ب ایڈ
Username:21bzb00130
Password:Aasj6983
؟سوال نمب1۔ باب البیان واشعر یک منتخب احادیث پر نوٹ لکھی
حدثنا عبد هللا بن مسلمة ،عن مالك ،عن زيد بن اسلم ،عن عبد هللا بن عمر ،انه قال ":قدم رجالن
يعن لبيانهما ،فقال رسول هللا صىل هللا عليه وسلم ":إن من البيان ر
من المشق فخطبا فعجب الناس ي
".لسحرا ،او إن بعض البيان لسحر
عبدهللا بن عمر رض هللا عنہما ےس روایت ہ کہ دو آدیم ؎۱پورب ےس آ ے
ئ تو ان دونوں ئ خطبہ ے
گئ ،یعن ان ےک عمدہ بیان ےس تو رسول هللا صىل هللا علیہ وسلم ئ فرمایا:دیا ،لوگ حبت می پڑ ے
کھن ہی“ راوی کو شک ےہ کہ «إن من ہوب ہی ؎۲یعن سحر یک یس تاثب ر ی ”بعض تقریریں جادو ی
حدثنا ابو اليمان ،اخبنا شعيب ،عن الزهري ،قال :اخب يب ابو بكر بن عبد الرحمن ،ان مروان بن
اب بن كعب ،اخبہ ان رسول هللا
الحكم ،اخبہ ان عبد الرحمن بن االسود بن عبد يغوث ،اخبہ ان ي
".صىل هللا عليه وسلم قال ":إن من الشعر حكمة
ہم ےس ابوالیمان ئ بیان کیا ،انہوں ئ کہا ہم کو شعیب ئ خب دی ،ان ےس زہری ئ بیان کیا ،انہوں
ٰ
عبدالرحمن ئ خب دی ،انہی مروان بن حکم ئ خب دی ،انہی ئ کہا مجھ کو ابوبکر بن
ٰ
عبدالرحمن بن اسود بن عبد یغوث ئ خب دی ،انہی اب بن کعب رض هللا عنہ ئ خب دی کہ
ہوب ےہداناب ی
ے ۔رسول هللا صىل هللا علیہ وسلم ئ فرمایا ”بعض شعروں می
ثنا محمد بن بشار :ثنا عبد الرحمن ابن مھدي :ثنا سفیان الثوري عن عبدالملک بن عمب :ثنا أبو سلمة
أب ھریرۃ قال قال رسول هللا ﷺ
:عن ي
ر
أب الصلت أن ﴿ إن أصدق کلمة قالھا الشاعر کلمة لبید :أال کل ي
یسء ما خال هللا باطل۔ و کاد أمیة بن ي
﴾۔یسلم
:ابو ہریرہ (رض هللا عنہ) ےس روایت ےہ کہ رسول هللا ﷺئ فرمایا
سچ بات جو کیس شاعر ئ کیہ ےہ وہ لبید کا قول ےہ :سب ےس ی
‘‘۔خب دار سن لو! هللا ےک سوا ہر چب باطل ےہ’’
:لبید شاعر ےک مذکورہ کالم ےک دو معن ہو ی
سکئ ہی 1.
۔اول :هللا ےک سوا ہر چب یک عبادت باطل ےہ
۔دوم :هللا ےک سوا ہر رےس آخر فنا ہوئ وایل ےہ اور ییہ معن یہاں راجح ےہ
ئ ،جیسا کہ سورۃ یاسی یک آیت نمب 69ےس 2.رسول هللا ﷺکو هللا ئ اگرچہ اشعار نہی سکھا ے
مسچ کالم بیھ بیان فرما ی
دیت ٰ ٰ
مقف و ثابت ےہ ،لیکن آپ بعض اوقات کیس شعر کا ایک حصہ یا
۔تھے جو کہ اس آیت ےک مناف نہی ،کیونکہ آپ شاعر نہی تھے
عہد جاہلیت ےک مشہور شاعر اور معلقات سبعہ (سات قصیدوں) می ےس ایک ےک مصنف لبید 3.
ِ
بن ربیعہ بعد می مسلمان ہو ے
گئ تھے۔ رض هللا عنہ
دثنا مویس بن إسماعيل ،حدثنا ابو عوانة ،عن االسود بن قيس ،عن جندب بن سفيان ان رسول هللا
صىل هللا عليه وسلم :كان يف بعض المشاهد وقد دميت إصبعه ،فقال ":هل انت إال إصبع دميت ي
وف
".سبيل هللا ما لقيت
مویس بن ٰ
اسمعیل ئ بیان کیا ‘ کہا ہم ےس ابوعوانہ ئ بیان کیا ‘ ان ےس اسود بن قیس ئ اور ٰ ہم ےس
ان ےس جندب بن سفیان رض هللا عنہ کہ نن کریم صىل هللا علیہ وسلم کیس لڑ ےاب ےک موقع پر
موجود تھے اور آپ صىل هللا علیہ وسلم یک انگىل زخیم ہو ے
گن تیھ۔ آپ صىل هللا علیہ وسلم ئ
انگىل ےس مخاطب ہو کر فرمایا تبی حقیقت ایک زخیم انگىل ےک سوا کیا ےہ اور جو کچھ مال ےہ هللا
ی
ہسن ےک ر ی
اسئ می مال ےہ (موالنا وحیدالزماں مرحوم ئ ترجمہ یوں کیا ےہ) ایک انگىل ےہ تبی
۔۔۔ییہ۔۔۔ تو هللا یک راہ می زخیم ے
ہوب
أخرجه البخاري يف الصحيح ،کتاب المناقب ،باب من أحب أن ال يسب نسبه ،1299 / 3 ،الرقم :
ً ً
،3338وأيضا يف کتاب المغازي ،باب حديث اإلفک ،1523 / 4 ،الرقم ،3914 :وأيضا يف کتاب
المشکی ،2278 / 5 ،الرقم ،5798 :ومسلم يف الصحيح ،کتاب فضائل الصحابة، األدب ،باب هجاء ر
؟سوال نمب2۔ باب الب والصلة یک حدیث نمب 3تا 5پر نوٹ لکھی
الشعن ،عن وراد مویل المغبة بن شعبة ،عن المغبة بن
ي حدثنا عثمان ،حدثنا جرير ،عن منصور ،عن
النن صىل هللا عليه وسلم ":إن هللا حرم عليكم عقوق االمهات ،وواد البنات ،ومنع
شعبة ،قال :قال ي
".وهات ،وكرہ لكم قيل وقال ،ر
وكبة السؤال ،وإضاعة المال
ہم ےس عثمان بن اب شیبہ ئ بیان کیا ،ان ےس جریر ئ بیان کیا ،ان ےس منصور ئ ،ان ےس شعن ئ،
ان ےس مغبہ بن شعبہ ےک غالم وراد ئ اور ان ےس مغبہ بن شعبہ رض هللا عنہ ئ بیان کیا کہ نن
ٰ
تعایل ئ تم پر ماں (اور باپ) یک نافرماب لڑکیوں کو زندہ کریم صىل هللا علیہ وسلم ئ فرمایا ،هللا
ے
دفن کرنا( ،واجب حقوق یک) ادائیگ نہ کرنا اور (دوشوں کا مال ناجائز طریقہ پر) دبا لینا حرام قرار
کبت ےس سوال کرئ اور مال ضائع کرئ کو مکروہ قرار دیا ےہ ۔دیا ہ۔ اور فضول بکواس کرئ اور ر
ے
ر
تشی ح
ئ اور وہ اوالد نفل عبادت می اسالم ئ ماں ےک حق کو مقدم رکھا ہ۔ والدہ اپن کیس اوالد کو بال ے
ے
ئ ۔ایس طرح طلوع اسالم ےس قبل بعض عرب مضوف ہو تو حکم ہ کہ وہ عبادت چھوڑ دی جا ے
ے
ً بین کو زندہ درگور کر ی
قبائل ر
دیت تھے۔ بیٹیوں کو زندہ در گور کیوں کیا جاتا تھا ؟ واقعا یہ بات بری
ئ کہ دوشے وحشت انگب ہ کہ انسان اپت انساب جذبات و احساسات کو مسل کر اتنا ٓا ےگ بڑھ جا ے
ے
انسان کو قتل کر دے قتل بیھ ایسا بد ترین کہ پھر جس پر وہ فخر کرتا پھرے پھر قتل بیھ اےس
کرے کہ جو اس کا اپنا جگر گوشہ ہو کمزور اور ننیھ ےس جان ہو اور پھر قتل بیھ اس طرح ےس کہ
جاگن جان کو اپت ہاتھوں ر
من می دفن کردے ی ۔ اس زندہ ی
بولن
ر ے یہ ے
وحیس یہ کیوں نہ کوب معمویل بات نہی کہ انسان ایسا وحشت ناک جرم کرئ لگ چا ےہ وہ نیم
۔ ہو
ی
نفسیاب اور اقتصادی بنیادیں تھی معاش یب ،
ر ۔ اس کام یک یقینا کچھ
ّ ً ً ً ْ
مروتا الزم ہو وہاں خرچ نہ ’ ُبخل ےک لغوی معن کنجویس ےک ہی اور جہاں خرچ کرنا رشعا،عادتا یا
ْ ْ
کرنا ُبخل کہالتا ےہ ،یا جس جگہ مال و اسباب خرچ کرناضوری ہو وہاں خرچ نہ کرنا یہ بیھ ُبخل
۔ ےہ
یہ گداگر بیھ انواع و اقسام ےک ہی ،کچھ صحت مند و توانا ،کچھ واقیع مریض اور زیادہ تر
ئ ہی ؛ لیکن اس میدان می وہ کئ جا ی
مصنویع مریض ،مریض اور معذور عام طور پر بیکار شمار ے
ٓ
نہایت کار امد اور مفید ہی ؛ ایس ےلئ بہت ےس صحت مند بھکاری نابینا اور معذور فقبوں کا تعاون
بچ ی ی
حاصل کرئ ہی اور ایک دوشے یک مدد ےس پتھر دلوں کو موم بنائ کا کام انجام دیت ہی ،ان می ے
بیھ ہی ،جوان بیھ اور بوڑےھ بیھ ،مرد بیھ ہی اور خواتی بیھ ،کم سن لڑکیاں بیھ جوان لڑکیاں
اور سن رسیدہ عورتی بیھ گداگری ےک اس پیشہ می ہر طرح ےک لوگ موجود ہی ،ایےس گروہ بیھ
ئ ہیںاور انھی کیس قدرگئ ہی جو دیہاتوں اور دور دراز عالقوں ےس بچوں کو پکڑ کر ال ی
پکڑے ے
معذور بناکر ان ےس گداگری کر یائ ہی ،زمانہ یک ی
ترف ےک ساتھ ساتھ گداگری ےک ےلئ بیھ جدید ذرائع کا
ے
رساب کو انب نیٹ یک مدد ےس عالیم سطح پر اپناستعمال رشوع ہو گیا ہ ؛چنانچہ بعض فقراء ر
ے
۔ وسیع کرئ ےک ےلئ کوشاں ہی
۔4حدیث نمب
حدثنا قتيبة بن سعيد ،حدثنا الليث ،عن ابن الهاد ،عن سعد بن إبراهيم ،عن حميد بن عبد الرحمن
،عن عبد هللا بن عمرو بن العاص ،ان رسول هللا صىل هللا عليه وسلم ،قال " :من الكبائر شتم الرجل
والديه " ،قالوا :يا رسول هللا ،وهل يشتم الرجل والديه؟ قال " :نعم ،يسب ابا الرجل فيسب اباہ،
".ويسب امه فيسب امه
سیدنا عبدهللا بن عمرو بن عاص رض هللا عنہما ےس روایت ےہ ،رسول هللا صىل هللا علیہ وسلم ئ
فرمایا ” :کببہ گناہوں می ےس ہ گایل دینا اپت ماں باپ کو “ ،لوگوں ئ کہا یا رسول هللا! کیا ے
کوب ے
ے ٓ
گایل دیتا ےہ اپت ماں باپ کو؟ اپ صىل هللا علیہ وسلم ئ فرمایا” :ہاں دیتا ےہ ،کوب گایل دیتا ےہ
دوشے ےک باپ کو پھر وہ گایل دیتا ےہ اس ےک باپ کو ،اور یہ گایل دیتا ےہ اس یک ماں کو ،وہ گایل دیتا
۔ ےہ اس یک ماں کو
ر
تشی ح
اسالم ئ والدین ےک ی
احبام کا اس قدر خیال رکھا ےہ کہ اپت والدین تو کیا دوشوں ےک والدین کو بیھ
کوب شخص کیس دوشے برا بھال کہت یا گایل دیت یک اجازت نہی دی۔ حضورﷺ ئ فرمایا کہ اگر ے
۔شخص ےک والدین کو گایل دیتا ےہ تو گویا وہ اپت والدین کو گایل دیتا ےہ
۔5حدیث نمب
حدثن عقيل بن خالد ،قال :قال
ي اب ،عن جدي ،
حدثن ي
ي وحدثن عبد الملك بن شعيب بن الليث ،
ي
ابن شهاب :اخب يب انس بن مالك ،ان رسول هللا صىل هللا عليه وسلم ،قال " :من احب ان يبسط له
".يف رزقه ،وينسا له يف اثرہ ،فليصل رحمه
سیدنا انس رض هللا عنہ ےس روایت ےہ کہ رسول هللا صىل هللا علیہ وسلم ئ فرمایا” :جو چا ےہ اپن
“۔روزی بڑھنا اپن عمر دراز ہونا تو ناتا مال ے
ئ
ر
تشی ح
ُ ُ ََ
علیہ َوسلم ئ فرمایا: ُ َ َ
حضت انس ِبن مالک رض هللا عنہ ئ بتایا کہ جناب رسول هللا صىل هللا ِ
ُ ے ُ
شان قدم می تاخب کردی
ِجس کو یہ پسند ہو کہ اس یک روزی کشادہ کردی جائ اور اس ےک ِن ِ
ئ کو جوڑے رشئنا ی ئ(یعن عمر لمن ہو) تو ُاس کو چاہت کہ اپت ی
۔جا ے
ے
‘‘۔جو شخص اپت رزق می کشادیک اور عمر می اضافہ پسند کرے ،وہ صلہ رحیم کرے’’
کرئ ہی ،کہ ئ شک رسول هللا صىل ۲: امام بخاری حضت انس بن مالک رض هللا عنہ ےس روایت ی
؟سوال نمب3۔باب حفظ اللسان یک حدیث نمب 4تا 7کا ترجمہ اور ر
تشی ح کریں
4حدیث نمب
يحن بن ايوب ،وقتيبة ،وابن حجر ،قالوا :حدثنا إسماعيل يعنون ابن جعفر ،عن العالء ،عن
ي حدثنا
اب هريرة ،ان رسول هللا صىل هللا عليه وسلم ،قال " :المستبان ما قاال فعىل البادئ ما لم
ابيه ،عن ي
".يعتد المظلوم
سیدنا ابوہریرہ رض هللا عنہ ےس روایت ےہ ،رسول هللا صىل هللا علیہ وسلم ئ فرمایا” :دو شخص
ی
زیادب نہ کرے ۔جب گایل گلوچ کریں تو دونوں کا گناہ ایس پر ہو گا جو ابتدا کرے گا جب تک مظلوم
ر
:تشی ح
مسلمان کا مسلمان کو بر بھال کہنا یا گایل گلوچ کرنا اسالیم تعلیمات ےک مناف ےہ لیکن کبیھ اییس
ئ اور دو مسلمان آپس می الچھ پڑیں ،نوبت لر ےاب جھگڑے تک آ ناخوشگوار صورت حال پید ا ہوجا ے
جا ے
ئ تو اس فسوسناک صورت حال کا وبال اس شخص پر ہو گا جس ئ ابتد یک تیھ۔ ابتدا کرئ واال
ظالم ےہ اور اس کا مدمقابل مظلوم ۔ مظلوم کو انتقام لیت کا اختیار ےہ ۔ اس صورت می اس پر الزم
۔ ےہ کہ وہ بیھ ویہ الفاظ دہرادے جو اسےک مدمقابل ئ کہے ہی
۔5حدیث نمب
اب هريرة ،ان رسول يحن ،قال :قرات عىل مالك ،عن ي
اب الزناد ،عن االعرج ،عن ي ي يحن بن
ي حدثنا
ی ر
ياب هؤالء بوجه وهؤالء بوجه ".هللا صىل هللا عليه وسلم ،قال " :إن من ش الناس ذا الوجهی الذي ي
سیدنا ابوہریرہ رض هللا عنہ ےس روایت ےہ ،رسول هللا صىل هللا علیہ وسلم ئ فرمایا” :سب ےس برا
لوگوں می تم اس کو ی
پائ ہو جو دو منہ رکھتا ےہ ان لوگوں ےک پاس ایک منہ ےل کر آتا ےہ اور ان
“۔لوگوں ےک پاس دوشا منہ ےل کر جاتا ےہ
تشی حر
ہر دور می دعوت حق ےک مقابےل می نوع انساب تی گروہوں می منقسم ریہ ےہ۔ ایک مومنی کا
گروہ جس ئ امنا وصدقنا کہہ کر اس دعوت کا استقبال کیا اور اس یک تبلغ وتروی ج ے
کیلت ہر ممکن
کوشش بیھ یک۔ دوشے منکرین یک جماعت جس ئ دعوت حق یک قبولیت ےس انکار کیا ،اس یک
۔تکذیب یک اور اس یک اشاعت یک راہ می حائل ے
ہوب
۔6حدیث نمب
مسعو ےس روایت ےہ انہوں ئ کہا کہ رسول هللا ﷺ ئ فرمایا ۔ تم پر سچ بولنا ؓ حضت عبدهللا بن
ے
اہنماب کرب ےہ اور یقینا نیگ جنت یک طرف ررہنماب ی
ے ے
سچاب یقینا نیگ یک طرف الزم ےہ۔ کیونکہ
ے
سچاب کا رخ کرتا ےہ یہاں تک کہ هللا ےک پاس اےس ی
کرب ےہ اور آدیم ہمیشہ سچ بولتا رہا ےہ اور
صدیق (سچا) لکھ لیا جاتا ہ۔ بچو تم جھوٹ ےس کیونکہ جھوٹ نافرماب (گناہ ) یک طرف راہ ے
نماب ے
کرب ےہ اور آدیم ہمیشہ جھوٹاہنماب ی
ے کرتا ےہ اور بیشک نافرماب (گناہ ) جہنم یک آگ یک طرف ر
کرتاہ یہاں تک کہ هللا ےک پاس اےس کذاب (بہت بڑا جھوٹا ) لکھ لیا
ے بولتا رہتا ےہ اور جھوٹ کا قصد
۔ جاتا ےہ
۔7حدیث نمب
کرب ہی کہ می ئ رسول هللا ہوئ بیان ی
ے ام کلثوم بنت عقبہ بن اب معیط رض هللا عنہا روایت ی
کرئ
ہوئ سنا کہ وہ شخص جھوٹا نہی ےہ جو لوگوں ےک مابی صلح کر ےائ اور اس سلسےل
ے ئﷺ کو فرما ی
می اچیھ بات ان تک پہنچا ے
ئ یا اچیھ بات کہے۔ مسلم رشیف یک روایت می یہ الفاظ زیادہ ہی کہ
"می ئ آپ ﷺ ےس اییس ے
کوب بات نہی سن جس ےس ثابت ہو کہ آپ ﷺ ئ ان می ےس کیس بات
حالت جنگ می ،لوگوں
ِ یک اجازت دی ہ جس کو لوگ (جھوٹ) ی
کہت ہی ما سوا تی باتوں ےک یعن ے
ے
صفاب ےک لئ اور میاں بیوی یک آپس یک بات چیت ےک دوران۔ (یعن ان صورتوں می می صلح
)۔جھوٹ بولت یک اجازت ےہ
ر
تشی ح
اصول تو ییہ ےہ کہ جھوٹ حرام ےہ۔ کیونکہ نن ﷺ ئ فرمایا کہ جھوٹ ےس بچو۔ کیونکہ جھوٹ
بر ےاب یک طرف ےل جاتا ےہ اور بر ےاب دوزخ یک طرف۔ آدیم جھوٹ بولتا رہتا ےہ اور جھوٹ ےک درپہ رہتا
ےہ یہاں تک کہ هللا ےک ہاں کذاب لکھ دیا جاتا ےہ۔ صحیح مسلم۔ تاہم جھوٹ ےس تی امور مستثن
ہی :وہ جھوٹ جس کا مقصد لوگوں ےک مابی صلح کرانا ہو۔ جنگ می جھوٹ بولنا۔ آدیم یک اپن
روئ حدیث جھوٹ بولنا جائز ےہ بیوی ےس بات چیت می جھوٹ۔ یہ تی امور ہی جن می از ے
کوب بر ےاب جنم نہی ی
لین۔ اول :جھگڑئ واےل دو افراد یا دو قبیلوں کیونکہ ان می فائدہ ہ اور ان ےس ے
ے
ئ اور ان می ےس ےک مابی اصالح ےک لئ جھوٹ بولنا بایں طور کہ وہ اچیھ بات دوشے تک پہنچا ے
ہر ایک ےس کہے کہ دوشا اس یک تعریف کر رہا تھا اور اس کا اچھے انداز می ذکر کر رہا تھا حاالنکہ
کوب بیھ بات نہ سن ہو تاہم اس کا مقصد یہ ہو کہ وہ ان دونوں کو ایک دوشے ےک اس ئ اییس ے
ئ اور ان ےک مابی موجود نفرت و وحشت کو دور کرے۔ ایسا کرنا جائز ہ اور اس می ے
کوب قریب ال ے
ے
حرج نہی جب تک کہ اس کا مقصد اصالح پیدا کرنا اور دلوں می موجود دشمن ،رنجش اور نفرت
کا ازالہ ہو۔ دوم :دور ِان جنگ جھوٹ بولنا۔ وہ اس طرح کہ وہ ایےس ظاہر کرے کہ اس می بہت
طاقت ےہ اور اییس گفتگو کرے جس ےس اس ےک ساتھیوں یک بصبت تب ہو اور اس ےک دشمن کو
ے
لگ۔ یا پھر یہ کہے کہ مسلمانوں کا لشکر بہت زیادہ ہ اور انہی بہت کمک مل ے
گن ےہ۔ یا کہے ے دھوکا
کہ اپت پیچھے دیکھو ،فالں تمہارے پیچھے تمہی مارئ ےک لئ آ رہا ےہ ۔۔۔ یہ سب جائز ےہ کیونکہ
اس می اسالم اور مسلمانوں کا بہت فائدہ ےہ۔ سوم :آدیم کا اپن بیوی ےس جھوٹ بولنا یا بیوی کا
ً
اپت شوہر ےس جھوٹ بولنا۔ مثال وہ اس ےس کہے تم مجھے سب ےس زیادہ محبوب ہو اور مجھے
تمہاری جییس عورت اچیھ ی
لگن ےہ یا ایس طرح ےک اور الفاظ کہے جن ےس ان دونوں ےک مابی الفت و
محبت جنم ےل۔ ایس طرح بیوی کا بیھ اپن شوہر ےس اس طرح یک باتی کہنا جائز ےہ کیونکہ اس می
بہت فوائد مضمر ہی۔ تاہم میاں بیوی ےک مابی جھوٹ ےک لئ رشط یہ ےہ کہ وہ ایسا ہو جس ےس
معاشت کو دوام حاصل ہو۔امام نووی رحمہ هللا فرما ی
ئ ہی جہاں ر الفت و محبت اور ان یک باہیم
تک تعلق ےہ شوہر کا اپن بیوی ےس اور بیوی کا اپت شوہر ےس جھوٹ بولنا تو اس ےس مراد وہ جھوٹ
ہوئ بوال جا ے
ئ جس کا مہیا کرنا ے ئ یا کیس اییس رےس کا وعدہ ی
کرئ ہ جو اظہار محبت ےک لئ بوال جا ے
ے
اس ےک لئ الزیم نہ ہو وغبہ۔ مرد یا عورت کا اپت اوپر واجب ہوئ وایل ذمہ داریوں ےس چھٹکارا پائ ےک
لئ یا پھر کیس اییس رےس ےک ہتھیائ ےک لئ ایک دوشے کو دھوکا دینا جو ان یک نہی ےہ تو اس طرح
ئ ہی کہ علماء کاےک جھوٹ ےک حرام ہوئ پر مسلمانوں کا اجماع ہ۔ حافط ابن حجر رحمہ هللا فرما ی
ے
اتفاق ےہ کہ بیوی یا شوہر ےک ساتھ جھوٹ بولت ےس مراد وہ جھوٹ ےہ جس ےس مقصد شوہر یا
بیوی پرآئ وایل کیس ذمہ داری کا اسقاط نہ ہو یا اس ےس مقصد ے
کوب اییس رےس لینا نہ ہو جو اس
۔شوہر یا بیوی یک نہ ہو
تشی ح کریں؟ سوال نمب4۔ باب الشفقة والرحمة عىل الخلق یک احادیث کا ترجہ اور ر
پہال باب
ے
( - 5003عائشہ رض هللا عنہا ئ کہا Allah :هللا ےک رسول صىل هللا علیہ وآلہ وسلم :زندیک »)
یعن :انساب جانی "{حزب هللا کامیاب نہی ہی} [دلیل "]22 :شیطان یک جماعت بیھ شامل ہی "-
ے
ہوئ ہی} [دلیل "]19 :آیت می :آسمانوں ےک سپایہ اور زمی یہ نہی کہ وہ شیطان ر
پارب ےک ہارے
ےک خدا [ Openکھولی ]4 :اشارہ ی
کرئ ہی وہ دو سپایہ ،جہاں ان می ےس ایک کام ےس باالتر ےہ ،
اور دوشا نچال حصہ۔ (تو اےس اس کا علم نہی تھا):
َ َْ ََ َ ْ َ َ َ َ َ َ ْ ُ َ َ ْ َ ْ َ ََْ َ ْ َ ْ َ َ َ َ َ ْ
اجت َم َعتَ ،وك ُّل َما كان َعىل غ ْ ِب ذ ِلك ِ يف َعال ِم األ ْم ِر تناك َرت ِ يف ش ِاكل ِت ِه ت َع َارفت ِ يف عال ِم الخل ِق وائتلفت و
َّ َ ُ َّ َ َ َ ْ َ ْ َ ْ َ َ َ ْ َ ْ یَ َ َ ْ َ ْ ُ َ ُ َّ َ ُ َ َ ْ َ ُ َ َ َّ
الت َن ُ
اس ِب َوالتش ُاب ِهَ ،و ِبالتناك ِر َما ِ يف عال ِم الخل ِق فاختلفت وافبقت ،فالمراد ِبالتعار ِف ما بينهما ِمن
َّ
وجد ك ٌّل ِم َن الت َع ُار ِف
ْ َْ ُ َ ُ ُ
انِ ،إذ قد ي ُّ ْ َ الت َب ُاينَ ،ف َت َار ًة َع َىل َو ْجه ْال َك َم َ َ َ ً َ َ َ ْ
َ ْ َ ُ َ َ َّ َ ُ َ َّ
ال وتارة عىل وج ِه النقص ِ ِ ِ ِ بينهما ِمن التناف ِر و
اع ِ ی َ اف م ْن إ ْع َراض ْال ُم ُلول َو ْ ول َو َت َخ ُ
يقة َي ُط َُ َّ َ ُ َ ْ َ ُ َ َ َ َ ْ َ ُ َ َّ َ ً َ َّ َ ً َ َ َ
اض
ِ ب ِ ِ ِ ِ ٍ اطنا ،و ِبح ِق اهرا و ِإما ب ِ
والتناك ِر ِبأدب مشاكل ٍة بينهما ِإما ظ ِ
ُّ ْ َ َ ْ َ ُ َ َ َ ْ ْ َ َ َ ْ َ َ َ َ ْ ُ ُ ْ َ َ ْ َ َ َْ َ َ َ َ َ َ َ ُْ ُ
ان ِ يف الدن َيا غ َاية ِ ف ل
ِ ت أي ذٍ ئ
ِ م و ي ان ِ ن اث م ه ن م ِ ل ب اق ت ن م ف اق ِ يث مِ ال م ِ و ي ان ك اع م ت ِ ج اال ِ ا ذ ول ،هذا و ِقيل :ه الفض ِ
َُ َ ٌَ َ َ ْ َ ََ َ ْ َ َ ْ ُ َ ََ َ َ ْ ََ ََ ُْ ْ َ ْ َ
ان ِ يف ِن َه َاي ِة ال ُمخالف ِةَ ،و َم ْن َوق َع ِ يف ِاال ْج ِتنا ِب له ُمش َاركة ِم ْن ان يخت ِلف ِ المؤالف ِة ،ومن تدابر ِمنهم شخص ِ
َ َ ْ ُ َ ْ َ َ َْ َ َ َ َ َ َ َُ َ َ َ َُ ُ َ َ َ ََْ َ َُْ ُم َش َاك َلة ُك ِّل َ
ی ذ ِلك َل ِإیل هؤَل ِء َوَل ِإیل هؤَل ِء ،ث َّم َل َي ْمن ُع ِم ْن هذا اه ِهم مذبذ ِبی ب اب كالمن ِاف ِقی ،وأش َب ِ ٍ ب ِ
َ َ ْ َ ُ ْ ََ َّ َ ُ َ َّ َ ُ َ ْ َ ُ ْ ََ
التعار ِف والتناك ِر وصلة األج ِان ِب وشجنة األق ِار ِب.
ََ ْ َ ُ ْ َْ َ ُ ان َل ُه َن َس ً َ َ ْ َ َ َّ ُ َ ْ َ َ
وح َو ْاب ِن ِه َر ِح ٌم ٍ ن ی ب ن ك ي م ل و ... ا ب كانت مودة سلم
ْ ُ َ َ َ َ ْ َ ُ ُ ُ ْ ُ َّ
الد ِار َوَل َي ْج َم ُع ُه ق ْر ُب ال َم َز ِار. وَل يدفعه بعد
َ ُ َ َ َ ُ ْ َ ْ َ َ ْ َ َ َ ْ َ َ َ ْ َ َ َّ َ ...یُّ ْ ُ
البك ِم ْن َس ِاك ِ ين ن ْج ٍد مناسبة األرو ِاح بی وبينها و ِإَل فأين
َ َ ْ َ ُ ْ ُ ْ َ َ ُ ُ َّ َ َ َ َ ٌ َ ْ َ ُ ْ ُ ْ َ َ َّ ُ ْ َ ْ َ ْ َ َ َ َ ْ ُ َ َ َ َ َّ
اب. ِي د الت ر اف نت د ِ ع ب ال د ع ب أو ، قال ح ِكيم :أقرب القر ِب مودة القل ِب و ِإن تباعد ِجسم أح ِدها ِمن ِ ي
اب الث
َ ْ ْ ََْ ٌ ِّ َ َ َ ْ ُ ُ َ ُ ٌ ُ ُ : ُ َ ُ َ َ ٌ َ ُ ْ َ : ْ َ ٌ َ َّ َ ُ ٌ ُ ُ :ه َ ٌ َ َ َ
اط ُب ُمقنط َرةَ ،و َم ْعن ُاہ ِاإلخ َب ُار و ِ يف النهاي ِة قوله جنود مجندة أي مجموعة كما يقال ألوف مؤلفة وق ِ
ن َ
ْ َ
ی ِم ِن ائ ِتَل ٍف َواخ ِتَل ٍف،
ْ َ ت َأ َّو َل خ ْل َقت َها َع َىل ق ْس َم ْ َ ْ َ ْ َ َ ْ ْ َ ْ َ َ َ ْ ُ ُ َ ْ َ ْ َ ُ َ ْ ْ َ ُ َ َّ :
عن مبد ِأ كو ِن األرو ِاح وتقدمها األجساد أي ِإنها خ ِلق
ِ ِ ِ ِ
َ
َ ْ ُ ُ ْ ُ َ َّ َ ْ َ ْ ُ َ َ َ َ َ َ ْ َ َ َ َ َ ْ َ َ ْ َ َ َ ُ ْ ْ َ َ َ َ َ َ ه ُ َ
اَّلل َعل ْي َها ِم َن ود المجند ِة المجموع ِة ِإذا تقابلت وتواجهت ،ومعن تقاب ِل األرو ِاح ما جعلها كالجن ِ
ف الد ْن َيا َف َت ْأ َتل ُ ُّ ََْ َْ
ولِ :إن األ ْج َساد ال ِ ی ين ِف َيها األ ْر َو ُاح تلت ِ ی يف ِ يف
َ ه َ ْ َ ْ َ ْ َ ُ ُ َّ ْ َ
الس َعاد ِة َوالشق َاو ِة َواألخَل ِق ِ يف مبد ِأ الخل ِق يق
َْْ َ َّ َ َّ َ
ِ
الش ُير ُيح ُّ يل إ َل ْيه ْمَ ،و رِّ ِّ األ ْخ َي َارَ ،و َيم ُ َ ُ َ ْ َ َ ْ َ َ َ َ َ ْ َ ِّ َ ُ ُّ ْ َ ف َع َىل َح َ َو َت ْخ َتل ُ
ب ِ ِ ِ ِ ب حِ ي ب خ ال ى ر ت اذ ه لِ و ، ه
ِ ي لع ت ق لِ خ ام بِ س ِ
ْ ُ
ابَ ،ل ِس َّي َما َوه َو َصد ُر
َ َ َُْ َْ يل إ َل ْيه ُم اـهَ .وف ْ َ َ ُ َ ْ ُ َ َ َ َ ْ َ ْ َ ْ َ رْ َ َ َ َ ُ
يث وعنو ِان الب ِ يه ِاإلشارة ِإیل المناسب ِة بی الح ِد ِ ِ ِ األشار ،وي ِم ِ ِ
ًَ َ َ َ َّ َ َ ْ ت ب َأ ْع َ َ ٌ َ َ َ َّ ْ َ ْ َ َ َ ْ َ ْ ُّ َّ ْال ِخ َطابَ ،وف رَ ْ
اض َو َعىل أن َها كانت َم ْو ُجودة ق ْب َل ٍ ر ِ س ي ل اح و ر األ ن أ ىل ع يل لِ د يه
ِ فِ : ةِ ن الس ح
ِ ش ِي ِ
َ َ ُ ْ ُ َ ُّ َ ْ َ ْ َ َ َ ْ َْ َْ
األ ْج َس ِاد ِ يف ال ِخلق ِة( .رواہ البخ ِاري) أي :عن ع ِائشة.
تخلیق یک دنیا می قبول شدہ طریقوں اور ایٹ فٹ ےک ساتھ اس یک مالقات می ،اور وہ سب کچھ
جو اس دنیا می تھا جو فنافٹ اور تخلیق یک دنیا می ٹنکرٹ ےہ ،کا تناسب اور مماثلت ےک درمیان
بالٹبف ےس مراد ےہ ،اور بالتناکر ےک درمیان تنازعہ اور اس ےک برعکس ،کبیھ کبیھ کامل چہرہ اور
کبیھ کیم ےک چہرے پر۔ اس ےک مسائل اور یا تو اندروب طور پر کم ےس کم نظر آئ واےل جانئ واےل اور
انبپیس ہوسکئ ہی ،اور اس حقیقت ےس کہ طویل عرےص ےس اور عالمات مالوئل اور ر ی ٹینکر دونوں
تجسس ےس ی
ڈرئ ہی ،یہ کہا گیا تھا:یہ میثاق چارٹر کا دن تھا ،انھوں ئ اس دن ان دونوں می ےس
اٹلوان ےس بہت عالمگب ےس مالقات یک ،اور جرم ےک اختتام پر ٹیڈبر جن می ےس دو مختلف ہی ،اور
اس ےس بچت ےک معامےل پر دستخط کئ اس ےک ہر دروازے کلمنفیقی می ،اور ان ےک ایس وجوہ یک
غلیط ے
ہوب تو نہ ان کو اور نہ یہ ان لوگوں کو ،اےس اس شناساء ،کفر ،خارجہ تعلقات اور رشتہ
داروں ےس منع کیا گیا ےہ۔
بیت ےک مابی ے
کوب رحم نہی آیا کھن تیھ ...اور نوح اور اس ےک ر
سلیمان یک محبت اس ےس نسبت ر ی
تھا ،نہ یہ اس ئ اےس عدالت ےک پیچھے دھکیل دیا تھا ،اور نہ یہ اےس اکٹھا کیا تھا۔
ے
ان ےک مابی مناسب زندیک ...اور ضف ایس صورت می جہاں ہمی
حکیم ےک باشندوں ےس ترک ملتا ےہ ۔ کہا :پیار ےک قرب اور اس جسماب وقفہ ،جو ایک دوشے می
ے
ےس ایک ےہ ،اور الٹٹانا ےک طول و عرض ےس آگ ےہ۔
ملن ہی اور اس پر منحض ی
ہوب ہی کہ اس ئ اےس کیا جسمی جہاں روحی اس دنیا ویٹوٹلو می ی
پیدا کیا ےہ ،اور دیکھو یہ اچھtheے اچھے لڑکوں ےس پیار کرتا ےہ ،اور ان یک طرف مائل ہوتا ےہ ،
اور رشیر برے لوگوں ےس پیار کرتا ےہ ،اور اوہ ان یک طرف جاتا ےہ۔ اور جدید اور دروازے ےک عنوان
ےک مابی موزوں کا حوالہ ،خاص طور پر ایک تقریر جاری یک ے
گن ،اور سال یک وضاحت می :اس
بات کا ثبوت کہ زندگیاں عالمات نہی ہی اور وہ الشی پیدا کرئ ےک مقصد ےس پہےل موجود
تھی۔ (بخاری ےس روایت ےہ) معن :عائشہ ےک اختیار پر۔ اور جدید اور دروازے ےک عنوان ےک مابی
موزوں کا حوالہ ،خاص طور پر ایک تقریر جاری یک ے
گن ،اور سال یک وضاحت می :اس بات کا ثبوت
کہ زندگیاں عالمات نہی ہی اور وہ الشی پیدا کرئ ےک مقصد ےس پہےل موجود تھی۔ (بخاری ےس
روایت ےہ) معن :عائشہ ےک اختیار پر۔ اور جدید اور دروازے ےک عنوان ےک مابی موزوں کا حوالہ ،
خاص طور پر ایک تقریر جاری یک ے
گن ،اور سال یک وضاحت می :اس بات کا ثبوت کہ زندگیاں
عالمات نہی ہی اور وہ الشی پیدا کرئ ےک مقصد ےس پہےل موجود تھی۔ (بخاری ےس روایت ےہ)
معن :عائشہ ےک اختیار پر۔
َ َ َ ْ َ ً اَّلل إ َذا َأ َح َّاَّلل َع َل ْيه َو َس هل َم« :إ َّن ه َ اَّلل َص هىل ه ُ َ َ ْ َ ُ َ ْ َ َ َ َ ُ ُ َ َ َ :ه
ب َع ْبدا» ) أ ْيِ :إذا أ َراد ِإظ َه َار ِ ِ ِ (وعن أ ِ يب هريرة قال قال رسول ِ
األ ْف َعال َف ِ َ َْ َ َ ْ َ َ َ َ ُ ْ َ ْ َْ ْ َ َّ َ َ َّ ْ َ ْ َ َْ َ َ َّ
ه ِ ي اتات فمعناها ِإرادة الخ ِب ،أو ِمن ِصف ِ ات الذ ِ ه ِإما ِمن ِصف ِ محب ِت ِه ِلعب ٍد ِمن ِعب ِاد ِہ و ِ ي
ْ َ ْ ُ َ َّ ُ ْ َ ْ َ َ ْ َ َ ْ َ َ ُ ُّ َ َ َ َ َ َُ َ َْ َُ َ ْ َ َ ْ َ َْ
ِبمعن ِإكر ِام ِه له و ِإحس ِان ِه له و ِإنع ِام ِه علي ِه (دعا ِج ِبيل) :يدل عىل جَلل ِت ِه ِمن حيث خصه ِمن ب ِ
ی
َ يلَ ،و َسائر َح َم َلة ْال َع ْرش َو ْال َم ََلئ َكة ا ْل ُم َق َّرب َ ََْ ْ ََ َ ََ ُ ُ َْ َ َ ْ ْ َ َ َ َ
یَ ،و ُي ْحت َم ُل ِ ِ ِ ِ ِ ِ ِ
يكائ َ
ِ أفر ِاد المَل ِئك ِة ،فيكون أفضل ِمن ِإش ِافيل و ِم
ه ُ ِّ َُْْ َ َ َْ ْ ُ َ ََ َ َ اَّلل َو ُر ُ َ ْ َ ً َْ َ ه َْ َ ُ َ َ ْ ُ َ ْ
اَّلل ِ(إ يب ي: ِ أ ) ال ق (ف ی وق ِ لخ م ال یل إ ی
ِ ِ وثع بم ال ه
ِ ل
ِ س ِ ی ب ا
ب فِ س ه
ِ ن
ِ و ك لِ هِ يص
ِ ص ِ خ أن يكون وجه ت
ٌ َ َ ً َ َّ ْ َ ُ َ َ َ َ َ
ب ُف ََل ًنا) َ :وف َع َدم ذ ْكر َس َبب ل َم َح َّبته م ْن أ ْو َ ُأح ُّ
اف َع ْب ِد ِہ ِإش َارة ِإیل أن أف َعاله ت َعایل ُم َ َّبأة َع ِن ِ ص ِِ ِ ٍ ِ ِ ِ ِ ِي ِ
َ ِّ ُ َ َ َّ َ ْ َّ ُ ُ ْ ُ َ َ
َ ْ َ یَ َّ ُ َ َ َ َّ َ َ َ ْ ْاألغ َ
ْ َ
وك َس ِبي ِل ِه َوات َب ِاع ُر ُس ِل ِهَ ،ود َو ِام اض وال ِعل ِل ،بل ي َبتب عىل محب ِت ِه تعایل محبة العب ِد ِإياہ ِبسل ِ
َ
ِ ر
َ َ َّ ُ َ ْ َ ْ َ َ ْ ً َ َ ً ْ َ ْ َ ْ َ َّ َ َ َ َ َ َ َ َّ ْ َ َ ُ ْ ْ َ
اش ِتغ ِال ِه ِب ِذك ِرِہ َودع ِائ ِه وثن ِائ ِه والشو ِق ِإیل ِرض ِائ ِه و ِلق ِائ ِه( .فأ ِحبه) أي :أنت أيضا ِزيادة ِ ِإلكر ِام العب ِد ،و ِإَل
ه ُ ًّ َ َ ْ ُ ً َ َ ً َ َ ْ ُ ً َ َ ً َ َ ْ ُ ً َ ََ
ودا. اَّلل م ِحبا ومحبوبا وط ِالبا ومطلوبا وح ِامدا ومحم فكف ِب ِ
ُ َ َ َ َ َ ْ ُ ُ َ :ه َ ه ه ُ َ َ ْ َ َ ه َ َ ُ َ ُ َ : ْ َ ُ ْ ُ ُّ ُ َ :
ورة َعد ِم ِع ْص َي ِان ِه أ ْم َر َرِّب ِه ف ُي ِح ُّبه اَّلل صىل اَّلل علي ِه وسلم (في ِحبه ِج ِبيل) أي ض (قال) أي رسول ِ
ْ َ َ َ ْ َ َ ْ َ ُ َ َ َ َّ ُ ْ َ ُ ُ
يل د َعاؤ ُہ َو ْاس ِتغف ُار ُہ ِل ُح ِّب ِهَ ،و َه َذا ِم َن ْال َم َح َّب ِة ف ه ِ َ ْ َ ُ ُّ ُ َ َ
ض ِسوى مرض ِاة موَلہ ،ومحبة ِج ِب اَّلل أيَ :ل ي ِحبه ِلغر ٍ ِي
َْ ْ
يل بأ ْمر ال َملك ال َجليل (ف َّْ َ َ
َل ُهَ ،و ْال َم ْي ُل إ َیل ِاال ْجت َماع به َو َن ْح ُو ذل َك( .ث َّم ُي َنادي) أ ْي :ج ْب ُ
ُ َ
الس َم ِاء) أي ِ :يف ِ ِي ِ ِ ِ ِ ِ ِ ِ ِ ِ ِ ِ ِِ ِ
ْ َ َ َ َأ ْهل َّ
الس َم ِاء ك َما ِ يف ق ِرين ِت ِه اْل ِت َي ِة، ِ
خدا (می بیھ ایس طرح ےس محبت کرتا ہوں) :اور اپت بندے یک وضاحت ےس اس یک محبت یک اس
وجہ کا ذکر نہی کرنا کہ اس ےک اعمال اس مقصد اور برائیوں ےک ل freeآزاد ہی ،لیکن اس ےک نتیچ
می خدا یک محبت ےک بندے ئ اس ےس سلوک کیا اور اس ےک رسولوں یک پبوی یک ،اور جس وقت
ے
اس ئ اپنا عضو تناسل چھوڑ دیا اور دعا مانگ اور اس ےک اطمینان اور مالقات یک آرزو یک۔ (تو می
اس ےس پیار کرتا ہوں) یعن آپ بندے یک عزت می بیھ اضافہ ہی۔ اور اس یک وجہ ےس اس ےک بندے
یک وضاحت ےس اس یک محبت یک وجہ کا ذکر نہی کرنا کہ اس ےک اعمال افضل ہی اور یہ بیماریوں ےک
ےلئ آزاد ےہ ،لیکن خدا یک محبت ےک نتیچ می اس ےک ساتھ سلوک اور اس ےک رسولوں یک پبوی ،
اور جس وقت اس ئ اپنا عضو تناسل چھوڑا اور اس یک دعا یک تعریف یک اور اس ےک اطمینان اور
مالقات یک آرزو یک۔ (تو می اس ےس پیار کرتا ہوں) یعن آپ بندے یک عزت می بیھ اضافہ ہی۔ اور
اس یک وجہ ےس اس ےک بندے یک وضاحت ےس اس یک محبت یک وجہ کا ذکر نہی کرنا کہ اس ےک اعمال
افضل ہی اور یہ بیماریوں ےک ےلئ آزاد ےہ ،لیکن خدا یک محبت ےک نتیچ می اس ےک ساتھ سلوک اور
اس ےک رسولوں یک پبوی ،اور جس وقت اس ئ اپنا عضو تناسل چھوڑا اور اس یک دعا یک تعریف یک
اور اس ےک اطمینان اور مالقات یک آرزو یک۔ (تو می اس ےس پیار کرتا ہوں) یعن آپ بندے یک عزت
می بیھ اضافہ ہی۔
(اس ئ کہا) :هللا ےک رسول صىل هللا علیہ وآلہ وسلم( :جبیل اس ےس محبت کرتا ےہ) ،یعن اس یک
محبت یک وجہ ےس ان ےک ساتھ اپت رب ےک حکم یک نافرماب کرئ یک ضورت نہی ےہ ،اور یہ محبت
خدا می ،یعن :اےس ضف اپت آقا کو خوش کرئ ےک مقصد ےک ل ےئ پسند نہی کرتا ےہ ،اور جبائیل
ی
مانگن ےہ اور اس ےس ملئ کا رجحان۔ اور اس ےک بارے می (پھر وہ پکارے گا) یک محبت اس ےس دعا
یعن :جبیل بادشاہ ےک حکم ےک ساتھ (آسمان می) یعن اہل جنت می جیسا کہ اس ےک مستقبل یک
کرن ےہ۔