Professional Documents
Culture Documents
تصریحات و تصرفات
تصریحات و تصرفات
1
فہرست مضامین
2
باب :۱مینا بازار
کافی عرصہ پہلے کی بات ہے کہ مصر میں مولوپوں کی قنامت اٹھی ،کیوبکہ
مصری مقکر ڈاکیر حسن ح نفی جن کا کچھ سالوں سے ابک بیر اسالم کے ابدر
اور دوسرا سنکولرازم کے ابدر ہے۔ اپہوں نے قرآن کو "بازار" کہہ ڈاال۔ حنانچہ
مولوی اجھل پڑے اور بکفیر کی جھرباں ائنی ائنی جییوں سے نکال لیں۔ حاالبکہ
قرآن کو بازار کہنا منالغہ آرائی کی حد بک مہذبانہ ہے اور قرآن کی جق نفت کا
پوری طرح احاطہ ہی پہیں کربا ہے۔
کیوبکہ بازار میں آپ کو سدبد م نصاد چیزیں مل سکنی ہیں ،جیسے آپ کو بازار میں
تمک اور جینی مل سکنی ہے ،حسے شہد حا ہیے اسی بازار میں آسائی سے دسیناب
ہو حانے گا اور حسے ئناز حا ہیے ،وہ ٹھی اسی بآسائی سے بازار میں مل حانے
گا۔ در جق نفت م نصاد چیزوں کی ابک طوبل فہرست ہے جو آپ کو بازار سے مل
سکنی ہیں اور جو حاہے اپہیں حاصل کر سکنا ہے۔ مگر نغیر کسی قیوے ،باوبل،
3
نفسیر ،حدئث کے ہر کوئی حائنا ہے ،کہ بازار سے لی گنی ان م نصاد چیزوں کا
کس طرح اسنعمال کربا ہے ،سوانے قرآن کے!
کیوبکہ اس میں ایسا کوئی حکم پہیں ہے ،حس پر انقاق کنا حا سکے اور با ہی ایسا
کوئی حکم ہے حس کا بالکل الٹ اور م نصاد قرآن میں موجود نہ ہو۔ یشرنحات،
نفسیرات ،باوبالت ،احتہادات اور منا حیے حلیے رہیے ہیں ،مگر ق نصلہ پہیں ہو بابا۔
کسی ٹھی معا ملے کا کوئی ابک ایسا مسنلہ پہیں حس پر نہ حتم ہونے والے
طوبل مناطرے اور منا حیے نہ حلیے رہے ہوں اور حل رہے ہوں۔ نییجنا لوگ
کتھی ٹھی ُپر نقین پہیں ہونے ہیں ،کہ وہ کس حکم پر عمل کریں اور کس پر
نہ کریں۔ ایسا ٹھی اکیر ہوبا ہے کہ لوگ ک نقیوژن میں کسی حکم پر عمل کر
رہے ہونے ہیں۔ حنکہ اسی دوران اس حکم کی سرعی حیی یت پر اٹھی
مناطرے اور منا حیے حل رہے ہونے ہیں ،کہ نہ حاپز ٹھی ہے با با حاپز ہے،
با آبا حرام ہے با حالل ہے۔
4
منال کے طور پر ححاب کا ڈرامہ حس پر ساپوی صدی عیسوی کے نصف سے
نجث حاری ہے ،کہ آبا نہ قرض ہے با پہیں؟ آج اکیسوی صدی میں ٹھی اس
کا ق نصلہ نہ ہو سکا۔ نہ پو محض اس ڈرامے کا زمائی پہلو ہے۔ اگر اس فضول
نجث کے مکائی و جقراقنائی پہلو کی بات کی حانے پو اس کا ٹھنالؤ مکہ ،مدئنہ
اور رباض سے لے کر بیرس بک ٹھنال ہوا نظر آبا ہے۔ جہاں قرایسیسیوں اور ان
کے صدر کی اس ڈرامے کے ساٹھ ابک المناک حنگ کی کہائی ملنی ہے۔ حس
کے نییجے میں قرایس جیسی پرفی بافنہ اور مہذب قوم نے اس ڈرامے کو تمنانے
کے لیے ا ئیے سارے کام روک کر اس پر رنقرئنڈم کروابا ٹھا ،کہ آبا اس کی
ُ
احازت دی حانے با پہیں۔ آج ٹھی اسالم کے تمام عماموں ،حیوں اور حدبد
درد دماغ پر احنالف حاری ہے ،اب ٹھی باوبلوں
بائیوں کا اس ححاب و نقاب و ِ
نفسیروں اور یشرنحات کا ابک ِکوہ گراں اس ڈرامے کے گرد گھوم رہا ہے اور
سابد قنامت بک نہ سلسلہ حاری و ساری رہے گا۔
5
آج ٹھی مچمد پر زور و سور سے نہ نجث حاری ہے ،کہ وہ ایسان ٹھا با پور؟ آج
ٹھی اس امت کے علماء اس نجث میں ائنا اور امت کا وقت اور دماغ پرباد کر
رہے ہیں اور اس کے باوجود نییچہ صقر ہے۔ کیوبکہ ہر کسی کو اس قرآئی بازار
سے ا ئیے ا ئیے مطلب کی آبات مل ہی حائی ہیں۔
حلیے آ ئیے ٹھر اس م نصاد بازار کا ابک مج نصر دور کرنے ہیں:
• اگر آپ ابک سے زابد سادپوں کے قابل پہیں ہے ،پو آپ کو قرآن سے
اس کے لیے پڑے آرام سے دلنل مل حانے گی:
ُک الۡ َم ۡی ِل فَتَ َذ ُر ۡوہَا ََکلۡ ُم َعلَّقَ ِۃ
َو لَ ۡن ت َ ۡس تَ ِط ۡی ُع ۤۡۡو َا ۡن تَ ۡع ِدلُ ۡوا ب َ ۡ َۡی ِالن َسآ ِء َو لَ ۡو َح َر ۡص ُ ُۡت فَ ََل تَ ِم ۡیلُ ۡوا ُ َّ
(النساء )129
"اور تم جواہ کینا ہی حاہو ئیوپوں میں ہرگز عدل پہیں کر سکو گے پو ایسا ٹھی
نہ کربا کہ ابک ہی کی طرف ڈھل حاؤ .اور دوسری کو ایسی حالت میں جھوڑ دو
کہ گوبا ادھر میں لنک رہی ہے۔"
6
نعنی ابک سے زابد ئیوپوں کے درمنان انصاف با ممکن ہے ،حنانچہ ظلم سے نجیے
کے لیے ابک سے زابد سادی حاپز پہیں ہے.
• اب اگر آپ حار سادپوں کے قابل ہیں تمع کنیزوں اور لوبڈپوں کے پو ٹھی
آپ کو اس قرآئی بازار سے ا ئیے مطلب کی آبات ابک سے زابد مقامات
پر مل حانیں گی منال:
اب لَ ُ ُۡک ِم َن ِالن َسآ ِء َمث یٰۡن َو ثُ یل َث َو ُریب َع (النساء )3
فَانۡ ِک ُح ۡوا َما َط َ
"جو عورنیں تم کو یسند ہوں دو دو با نین نین با حار حار ان سے نکاح کر لو۔"
مگر کنا قرآن دوپوں اجکامات میں سے کسی پر ق نصلہ کن حکم صادر کربا ہے؟
فطعا پہیں بلکہ نہ ابک ا یسے قرآئی مس نلے کی صورت اجینار کر حابا ہے ،حس پر
دبگر قرآئی آبات کو لے کر ابک با حتم ہونے والی نجث سروع ہو حائی ہے جو
روز قنامت کو ٹھی ا ئیے م نطفی انحام کو نہ پہیچ سکے۔ اس کے باوجود
سابد ِ
مطلوب نہ ہے کہ ایسی بازاری کناب کو ڈپڑھ ارب ایساپوں کی یشرنح کے لیے
اسنعمال کنا حانے۔
7
• اگر آپ قرآن سے نہ بائت کربا حا ہیے ہیں ،کہ مچمد کی ہللا کے ہاں کوئی
وفغت و عزت پہیں ہے ،پو آپ کو ابک ایسی آئت مل حانے گی جہاں
اس کی سقاغت و اسنغقار ہللا کے ہاں مردود ہے:
ِا ۡس تَ ۡغ ِف ۡر لَہ ُۡم َا ۡو ََل ت َ ۡس تَ ۡغ ِف ۡر لَہ ُۡم ؕ ِا ۡن ت َ ۡس تَ ۡغ ِف ۡر لَہ ُۡم َس ۡب ِع ۡ َۡی َم َّر ًۃ فَلَ ۡن ی َّ ۡغ ِف َر ی ُ
اّلل لَہ ُۡم!! (التوبہ
)80
"تم ان کے لیے نخشش مابگو با نہ مابگو پراپر ہے اگر ان کے لیے سیر دفغہ ٹھی
نخشش مابگو گے پو ٹھی ہللا ابکو پہیں نخسے گا۔"
8
• اور اگر کوئی نہ بائت کربا حاہنا ہے ،کہ مسیح اور ہللا میں کوئی پڑا قرق
پہیں اور وہ تمام حدائی کام سر انحام دے سکنا ہے ،جو ہللا کے سوا کوئی
ئنی پہیں کر سکنا اور وہ ہللا کی روح ہے ،جو نحلیق کر سکنا ہے ،سقاء
دے سکنا ہے اور مردوں کو زبدہ کر سکنا ہے ،پو اسے قرآن سے نہ سب
مل حانے گا۔
اۡسہُ الۡ َم ِس ۡی ُح ِعیۡ ََس ۡاب ُن َم ۡر َ ََی َو ِج ۡیہًا ّش ِک ِب َ َِک َم ٍۃ ِمنۡہُ ٭ۖ ۡ ُ اّلل یُبَ ُِ ِا ۡذ قَالَ ِت الۡ َم یل ٓ ِئ َک ُۃ یی َم ۡر َ َُی ِا َّن ی َ
ِِف ادلُّ نۡ َیا َو ۡ یاَل ِخ َر ِۃ َو ِم َن الۡ ُمقَ َّرب ۡ َِۡی ﴿َ ﴾۴۵و ُی َ َِک ُم النَّ َاس ِِف الۡ َمہۡ ِد َو کَہ ًَۡل َّو ِم َن یالص ِل ِح ۡ َۡی
اّلل َ َۡیلُ ُق َما ّش ؕ قَا َل کَ یذ ِل ِک ی ُ ﴿ ﴾۴۶قَالَ ۡت َر ِب َا یّن یَ ُک ۡو ُن ِ ِۡل َو َ ٌدل َّو لَ ۡم ی َ ۡم َس ۡس ِ ٰۡن ب َ َ ٌ
یَشَ آ ُء ؕ ِا َذا قَ یٰۤۡض َا ۡم ًرا فَ ِان َّ َما ی َ ُق ۡو ُل لَہٗ کُ ۡن فَ َی ُک ۡو ُن ﴿َ ﴾۴۷و یُ َع ِل ُمہُ الۡ ِک یت َب َو الۡ ِح ۡۡکَ َۃ َو
ۡسا ٓ ِءیۡ َل ۬ۙ َا ِ ّۡن قَدۡ ِجئۡ ُت ُ ُۡک ِ یِبی َ ٍۃ ِم ۡن َّ ِبر ُ ُۡک َا ِ ّۤۡۡنالتَّ ۡو یرى َۃ َو ۡ ِاَل ۡ ِۡن ۡی َل ﴿َ ﴾۴۸و َر ُس ۡو ًَل ِا یِل ب َ ِ ٰۤۡۡن ِا ۡ َ
اّلل َو ُا ۡب ِر ُٔی ۡ َاَل ۡۡکَہَ َو الط ۡ ِۡی فَ َانۡ ُفخُ ِف ۡیہِ فَ َی ُک ۡو ُن َط ۡ ًۢۡیا ِ ِِب ۡذ ِن ی ِ الط ۡ ِۡی کَہَ ۡیـَٔ ِۃ َّ َا ۡخلُ ُق لَ ُ ُۡک ِم َن ِ
اّلل َو ُان َِبئُ ُ ُۡک ِب َما َتَ ۡ ُ ُُک ۡو َن َو َما تَ َّد ِخ ُر ۡو َن ِ ِۡف بُ ُی ۡو ِت ُ ُۡک ؕ ِا َّن ِ ِۡف ۡح الۡ َم ۡو یٰت ِ ِِب ۡذ ِن ی ِ ۡ َاَل ۡب َر َص َو ُا ۡ ِ
یذ ِل َک َ َٰلی َ ًۃ ل َّ ُ ُۡک ِا ۡن کُ ۡن ُ ُۡت ُّم ۡؤ ِم ِن ۡ َۡی ﴿َ ﴾۴۹و ُم َص ِدقًا ِل َما ب َ ۡ َۡی یَدَ َّی ِم َن التَّ ۡو یرى ِۃ َو ِ َُل ِح َّل لَ ُ ُۡک
اّلل َو َا ِط ۡی ُع ۡو ِن ﴿( ﴾۵۰آل معران ب َ ۡع َض َّ ِاَّل ۡی ُح ِر َم عَلَ ۡی ُ ُۡک َو ِجئۡ ُت ُ ُۡک ِ یِبی َ ٍۃ ِم ۡن َّ ِبر ُ ُۡک ۟ فَات َّ ُقوا ی َ
)50 – 45
9
"وہ وقت ٹھی باد کرنے کے الپق ہے چب قرسیوں نے مرتم سے کہا کہ
مرتم ہللا تم کو ائنی طرف سے ابک کلمہ کی یسارت د ئنا ہے حس کا بام مسیح
م ت ش عٰ
م ن م
اور م ہور یسی این مر م ہو گا اور جو دئنا اور آحرت یں آپرومند اور قر ین یں
سے ہو گا۔ اور ماں کی گود میں اور پڑی عمر کا ہو کر دوپوں حالیوں میں لوگوں
سے بکساں گقنگو کرے گا اور ئنکوکاروں میں ہو گا۔ مرتم نے کہا کہ پروردگار
میرے ہاں نچہ کیوبکر ہوگا کہ کسی ایسان نے مچھے ہاٹھ بک پو لگابا پہیں قرمابا
کہ ہللا اسی طرح جو حاہنا ہے ئندا کربا ہے۔ چب وہ کوئی کام کربا حاہنا ہے پو
ارساد قرما د ئنا ہے کہ ہو حا پو وہ ہو حابا ہے۔ اور وہ اسے کناب و حکمت اور
عٰ
پورات اور انجنل کا علم عطا کرے گا۔ اور یسی نی اسرا ل کی طرف میر
ع ن ئ ن ئ ئ
ہو کر حانیں گے اور کہیں گے کہ میں تمہارے باس تمہارے پروردگار کی طرف
سے یسائی لے کر آبا ہوں۔ وہ نہ کہ تمہارے سا میے منی سے پربدے کی صورت
ئنابا ہوں ٹھر اس میں ٹھوبک ماربا ہوں پو وہ ہللا کے حکم سے سچ مچ پربدہ ہو
حابا ہے۔ اور ئندایسی ابدھے اور اپرص کو ئندرست کر د ئنا ہوں .اور ہللا کے
10
حکم سے مردوں کو زبدہ کر د ئنا ہوں .اور جو کچھ تم کھا کر آنے ہو اور جو ا ئیے
گھروں میں جمع کر رکھیے ہو سب تم کو ئنا د ئنا ہوں اگر تم صاچب اتمان ہو پو
ان باپوں میں تمہارے لیے یسائی ہے۔ اور مچھ سے پہلے جو پورات بازل ہوئی
ٹھی اس کی نصدپق ٹھی کربا ہوں اور میں اس لیے ٹھی آبا ہوں کہ نغض چیزیں
جو تم پر حرام ٹھیں ان کو تمہارے لیے حالل کردوں اور میں پو تمہارے پروردگار
کی طرف سے یسائی لے کر آبا ہوں پو ہللا سے ڈرو اور میرا کہا ماپو۔"
• اور اگر کوئی نہ بائت کربا حاہنا ہے ،کہ مسیح محض ہللا کا ابک ئندہ ہے
اور تمام دبگر انیناء کی طرح محض ابک ئنی ہے ،پو اسے ٹھی اسی قرآن
سے اس بات کی دلنل مل حانے گی:
اّلل ؕ۟ۙ یات ِ َیٰن الۡ ِک یت َب َو َج َعلَ ِ ٰۡن ن َ ِبیًّا ﴿( ﴾۳۰مرَی )30
قا َل ِا ِ ّۡن َع ۡبدُ ی ِ
" نجے نے کہا کہ میں ہللا کا ئندہ ہوں ،اس نے مچھے کناب دی ہے اور ئنی
ئنابا ہے۔"
11
• اگر کوئی قرآن سے مسیح کا مربا اور کوئی دوسرا اس کا نہ مربا بائت کربا
حاہے ،پو ان دوپوں کو نہ سب قرآن میں مل حانے گا! ابک آئت کہنی
ہ ے:
َو َما قَتَلُ ۡو ُہ َو َما َصلَ ُب ۡو ُہ َو یل ِک ۡن ُش ِبہَ لَہ ُۡم (النساء )157
ن پ پ ن عٰ
"اپہوں نے یسی کو ل یں کنا اور نہ ا یں سولی پر حڑھا بانے ،کن ان
ل ہ ہ ق
12
سب قرآن میں موجود ہے،مصلوب ہوا پہیں ہوا تمام چیزیں ایساء ہللا دسیناب
ہیں۔
اگر آپ نہ بائت کربا حا ہیے ہیں کہ ئیوی کے ساٹھ آبکھ ،باک ،کان ،آگے ئیچھے
کسی ٹھی حگہ سے س نکس کنا حا سکنا ہے ،پو نہ ٹھی آپ کو قرآن میں سے مل
حانے گا:
ِن َس ُاؤ ُ ُْك َح ْر ٌث ل َّ ُ ُْک فَأْتُوا َح ْرث ُ َُْک َٔآ َّ یّن ِشئْ ُ ُْت (البقرہ )223
"تمہاری عورنیں تمہاری کھینی ہیں پو ائنی کھینی میں حس طرح حاہو حاؤ۔"
اور اگر آپ ضرف قرج کے مقام سے ہی سنکس کے قابل ہیں باکہ ہر حگہ
سے جیسا کہ سانقہ آئت کہنی ہے ،پو ٹھی آپ کو نہ مل حانے گا:
فَأْتُوه َُّن ِم ْن َح ْی ُث َٔآ َم َر ُُكُ اللَّـ ُه(البقرہ )222
13
نعنی سانقہ آئت سے پہلے والی آئت ،نعنی ابک چیز اور اس کا م نصاد آگے ئیچھے
ابک ہی سظر میں! گاہکوں کی حدمت میں تمام اسناء دسیناب ہیں۔
اگر کسی نے قرآن سے نہ بائت کربا ہے ،کہ مچمد کا لوگوں پر کوئی یسلط پہیں
اور وہ لوگوں کو اسالم میں زپردسنی داحل کرنے اور ان سے زپردسنی زکات اور
حزنہ وصول پہیں کر سکنا ہے ،پو نہ ٹھی قرآن سے مل حانے گا:
"اور ہم نے نچھے ضرف جوسی سنانے واال اور ڈرانے واال ئنا کر ٹھیحا ہے۔"
14
اور اگر کسی نے قرآن سے نہ بائت کربا ہے کہ کاقروں کا قنل جہاد فی سینل
ہللا ہے اور مچمد اور تمام مسلماپوں پر قرض ہے ،پو نہ ٹھی ابک سے زابد آبات
میں مل حانے گا جیسے:
ض َب ال ِرقَ ِاب َح َّ یَّت ا َذا آ ْ ََْٔثن ُت ُم ُ ْ
وُه فَ ُش ُّدوا الْ َو ََث َق (محمد )4 یُت َّ ِاَّل َین َك َف ُروا فَ َ ْ
ُ فَا َذا لَ ِق ُ
ِ ِ
"یس چب تم ان کے مقابل ہو جو کاقر ہیں پو ان کی گردنیں مارو پہاں بک
کہ چب تم ان کو جوب معلوب کر لو پو ان کی مسکیں کس لو۔"
وُل َو ََل
ون َما َح َّر َم اللَّـ ُه َو َر ُس ُ ُ ون ِِبللَّـ ِه َو ََل ِِبلْ َی ْو ِم ْالٓ ِخ ِر َو ََل ُ َُي ِر ُم َ
قَا ِتلُوا َّ ِاَّل َین ََل یُ ْؤ ِمنُ َ
ون. اب َح َّ یَّت یُ ْع ُطوا الْجِ ْزی َ َة َعن ی َ ٍد َو ُ ُْه َصا ِغ ُر َون ِد َین الْ َح ِق ِم َن َّ ِاَّل َین ُٔآوتُوا الْ ِكتَ َ ی َ ِدی ُن َ
(التوبہ )29
"ان لوگوں سے لڑو جو ہللا پر اور آحرت کے دن پر اتمان پہیں النے اور نہ اسے
حرام حا ئیے ہیں حسے ہللا اور اس کے رسول نے حرام کنا ہے اور سحا دین قیول
پہیں کرنے ان لوگوں میں سے جو اہ ِل کناب ہیں پہاں بک کہ ذلنل ہو کر
ا ئیے ہاٹھ سے حزنہ دیں۔"
15
ئ ُ
پہاں پڑے پڑے عماموں ،حیوں اور ابڈوایس بائیوں والے ا ئیے یجے نکال کر
حیخ کر کہیں گے کہ آحر باسخ و میسوخ ٹھی کوئی چیز ہوئی ہے۔
مگر آپ باسخ ومیسوخ جھوڑنے ہی کیوں ہیں؟ با پو باسخ کو رہیے دیں اور میسوخ
کو حذف کر دیں با میسوخ کو جھوڑ کر باسخ کو حتم کر دیں ،باکہ تمہارا قرآن اس
طرح مضحکہ چیز نہ لگے۔ مگر وہ ایسا پہیں کرنے ،بلکہ اسے بازار کی طرح چیز
اور اس کے م نصاد شم یت ا یسے ہی جھوڑ د ئیے ہیں۔ حنانچہ اگر حسن ح نفی جیسا
کوئی سحص اسے بازار کہہ ڈالے ،پو نہ اس پر حیخ اٹھیے ہیں۔
اس جیسی اٹھی قرئب قرئب ہی سو اور آبات ٹھی ہیں ،کہ جہاں سے آپ ائنی
مرضی کا مطلونہ مواد نکال سکیے ہیں اور اسے ا ئیے جق میں اسنعمال ٹھی کر
سکیے ہیں ،کیوبکہ نہ ہے مینا بازار !
16
پہاں آکر ہم ابک بار ٹھر ابک اسالمی قرآ ِبک گتم کا سکار ہو حانے ہیں ،جن کی
کسی ٹھی دور میں کتھی کمی پہیں رہی ہے اور نہ گتم ردت اور مربد کی ہے۔
حنانچہ اگر کسی کو قرآن سے مربد کو قنل کرنے کا حکم درکار ہے پو نہ اسے
پڑے آرام سے مل حانے گا:
َٔآ ََل تُقَا ِتلُ َ
ون قَ ْو ًما نَّ َكثُوا َٔآیْ َماَنَ ُ ْم (التوبہ )13
اور اگر آپ نے اس کا الٹ بائت کربا ہے ،پو نہ ٹھی پہت آسان ہے:
ََل ا ْك َرا َه ِِف ا ِدل ِین (البقرہ )256
ِ
"دین کے معا ملے میں زپردسنی پہیں ہے۔"
اب نقینا پہاں آکر احنالف کا وافع ہوبا طے ہے ،کیوبکہ اس کناب میں
اجکامات با پو ق نصلہ کن ہیں اور با ہی واضح بلکہ اجکامات میں بکراؤ کا ابک
17
المیناہی سلسلہ ہے ،جو حتم ہونے میں ہی پہیں آبا۔ باکہ گاہکوں کو ہر فسم کی
چیزیں ابک ہی حگہ دسیناب ہو حانیں اور اپہیں اس بازار کو جھوڑ کر کسی اور
بازار سے رجوع نہ کربا پڑے۔
ب کب
ردت پر ق نصلے کے لیے پرائی نقاسیر د ھی حا یں گی ،ھر نی باو لی ،نقاسیر سے
ئ ٹ ن
رجوع کنا حانے گا۔ مگر ٹھر ٹھی جق نفت کا کوئی مج نصر راسنہ کسی کو پہیں
ملے گا۔ حنانچہ باآلحر ضجیح و غیرضجیح احاد ئث کھولی حانیں گی ،سیرت کی کناپوں
کو کھ نگاال حانے گا اور قرصاوی ،ط نطاوی ،سعراوی ،ین باز ،ین حاز ،النائی ،زبیر
ہ پ م ٰ
ک
وغیرہ وغیرہ کے قناوی کی پڑبال کی حانے گی۔ گر اس سے لے کہ سی چیز
پر انقاق ہونے بانے ،ح یت کی پہیر جوروں کی حلدی میں کوئی حلد باز محاہد
اس مربد کو قنل کر ڈالے گا اور ایسائی جون کا ئناسا ہللا جوسی سے جھوم ا ٹھے
گا۔
18
باب :۲ازجو (اپولوجیسٹ) جوں کا پوں
یحریر:سند امحد حسین
باد رکھیں مدعی ائنا گواہ جود پہیں ہو سکنا ہے۔ کیوبکہ ا یسے دعوے پہت سے
لوگ کرنے رہے ہیں۔
ح ٰ
مسنلمہ ین جی یب نے کنا ٹھا ،اسود عیسی نے کنا ٹھا ،حنی کہ م قمان بک
ل تک
ھ ٹ ک ئی ٹ ل
ن ئ
نے کنا ٹھا۔ آ یں ھی ھی یں اور ان آ یوں کو قرسیے کے ذر غہ ان بک
ٹ ٰ
پہیحانے کا دعوی ھی کنا ٹھا۔
19
کنا اس نے مسنلمہ ین جی یب ،اسود عیسی ،حکتم لقمان اور نفنہ مدعنان ئیوت
کی کنانیں پڑھی ہیں؟ واضح رہے کہ پہاں کسی کناب کا اجھا ہوبا با کم اجھا
ہوبا زپر نجث پہیں ہے۔ بلکہ ضرف نہ پوجھا حا رہا ہے ،کہ صاچب کناب کے
عالوہ کون سا ذرنغہ قرآیسٹ کے باس ہے ،حس سے وہ قرآن کو ہللا کی کناب
شمچھنا ہے.
بارنخ ،سیرت ،حدئث اور دوسرے اسالمی ماحذ کو ما ئیے والوں کے باس اس
کا جواب ہے کہ رسول ہللا چب م نغوث ہونے پو اٹھوں نے ائنی قوم کو جطاب
کنا" ،میں ہللا کا رسول ہوں ،مچھے ہللا نے ئندوں کی طرف م نغوث کنا ہے ،کہ
میں اپہیں اس بات کی دعوت دوں ،کہ ہللا کی عنادت کرو ،اس کے ساٹھ
ذرا ٹھی کسی کو سربک نہ کرو اور ہللا نے مچھ پر ابک کناب بازل کی ہے".
حدئ یوں کو یسلتم کرنے والوں کے پزدبک نہ حدئث حجت ہے ،حس سے مچمد
ین عندہللا ،ہللا کے رسول ٹھہرنے ہیں اور قرآن ہللا کی کناب قرار بائی ہے.
20
لنکن اگر آپ کے پزدبک حدئث حجت ہی پہیں ہے ،پو ٹھر نہ مچمد ہللا کے
رسول ہیں اور نہ قرآن ہللا کی کناب ہے.
ہمارے پزدبک پو ہرگز پہیں ہے۔ قرآن ایسائی زبان کا مجناج ہے ،عرئی ضرف
و نحو کا مجناج ہے ،لغت کا مجناج ہے ،مفشر کا مجناج ہے ،سارح کا مجناج
ہے اور سب سے زبادہ مچمد ین عندہللا کا مجناج ہے ،حتہوں نے ئنابا کہ نہ ہللا
کی کناب ہے جو ان پر بازل ہوئی ہے۔
گوبا قرآن جود کی کقالت کرنے میں عاحز ہے اور جن دوسرے علوم با جن
چیزوں کی مدد ائنی یشرنح کے لیے وہ لینا ہے ،وہ چیزیں حجت ہیں۔ جو لوگ
بات بات میں قرآن کی لغت کھولنی سروع کرنے ہیں ،وہ لغت پویس کو
محدنین سے زبادہ اہم یت دے د ئیے ہیں۔ گوبا لغت پویس صادق القول اور
راسخ فی العلم ہے۔ کییے افسوس کی بات ہے کہ وہ محدنین حتھوں نے ائنی
تمام عمر اس علم کو سنکھیے میں لگا دیں اور صادق القول اور مسلمہ اس نادوں
21
سے ان احاد ئث کو حاصل کر کے جمع کیے ہوں ،وہ حجت پہیں ہیں ،لنکن
وہ لغت جو بالکل نے سند ہو ،ممکن ہے کہ اس کا مصنف مسلم ،باسرع،
باوقار عالم ٹھی نہ ہو ،بلکہ نہ ٹھی ہو سکنا ہے کہ وہ م نغصب ،غیر مسلم ،با کم
علم ُمال ہو ،اسے نے جون و حرا یسلتم کر لنا حابا ہے اور قرآن کے معائی کی
پرنیں بالکل ا ئیے من یسند طر نقے سے النی بلنی حائی ہیں۔ کنا نہ قرآن کی پوہین
پہیں ہے؟
ٹھر نہ نہ ٹھو ل یے کہ لغت زمانے کے ساٹھ بدلنی رہنی ہےٰ ،لہذا کس لغت کو
حجت قرار دبا حانے اور کسے مسیرد کر دبا حانے ،نہ مسنلہ مزبد ک نقیوژن پڑھا د ئنا
ہ ے.
22
کیوں نہ ہوں ،رباضی ،طی نعات ،کتمنا ،طب جیسے تمام علوم کی کناپوں کو عام
لعات سے پہیں شمچھ سکیے ،چب بک آپ ان کے قنی اصطالجوں سے باوافف
ہیں۔
ع
قرآن کنا ہے؟ علوم سرغنہ کا می نع ہے۔ اس لیے اس کی ٹھی لمی
اصطالحات ہیں۔ منال ٰزکوۃ کے لغوی معنی کچھ اور ہیں اور سرعی اصطالح کے
اعینار سے اس کے معنی کچھ اور ہیں۔ ل نکن ظاہر ہے کہ چب ہم اسالمی ٰزکوۃ
کی بات کرنے ہیں ،پو اس کا لغوی معنی کی نحانے اصطالحی معنی مراد لییے
ہیں اور اصطالحی معنی اسی سحص کی مغنیر و مسیند مائی حانے گی ،حس پر
قرآن بازل ہوا با ٹھر جن کے زمانے میں بازل ہوا ہے۔ کیوبکہ زمانے کے ساٹھ
ساٹھ اصطالحات بدلنی رہنی ہیں۔ ٰلہذا حدئث کو آپ قرآن کے اصطالحی معنی
کی لغت ٹھی کہہ سکیے ہیں اور اس طرح حدئث کی یشرنح قرآن کی حجت ٹھہرئی
ہے ،کسی عامدی ،پروپزی ،النائی کی پہیں!
23
پرصغیر کے مسلمان اس بات پر پڑے اپرانے ہیں ،کہ عرئی کنیر المعائی زبان
ہے۔ ابک ابک لفظ کے دس دس ،نیس نیس معنی ہونے ہیں۔ حاالبکہ نہ
اپرانے کا مقام پہیں ٹھا۔ بلکہ حانے افسوس ٹھی کہ قلت القاظ کے سیب
ابک ابک لفظ میں نیسیوں معنی ٹھو یسے گیے ٹھے اور اس کا حشر کنا ہوا؟ قرآئی
یشرنح کرنے والوں نے اس کا قابدہ اٹھابا اور اسے بازنچہ اطقال ئنا کر رکھ دبا۔
ہر سحص قرآئی القاظ کے منہ میں ا ئیے معنی کا پوالہ ٹھویسنا نظر آ رہا ہے۔
ن
مسلماپوں کے سینکڑوں قرقوں میں م فسم ہو حانے کی ابک سب سے پڑی
وجہ پہی ہے ،کہ ہر قرقہ قرآن کی ائنی ائنی نفسیر کرنے پر نصد ہے اور جود کو
درست ،دوسروں کو علط قرار دے رہا ہے۔
فیس بکی مفشرین دو ہاٹھ آگے ہیں ،پہاں ہر سحص ابک قرقہ ہے۔ ان میں
سے نیسیر قرقوں نے حدئث کا پراہ راست انکار کرنے کے نحانے اس کو با لیے
کے لیے جور دروازے بالش کر لیے ہیں ،منال قرآن کو کتھی نطور حجت نیش
کنا ،پو کتھی وہ معائی لیے جو حدئث کے حالف ٹھے اور ٹھر پڑے فجر سے کہیے
24
لگے ،کہ ہمارے قول کی دلنل قرآن ہے۔ ٹھال ہم وہ معنی کیوں یسلتم کریں،
جو حدئث سے م نصادم ہے۔ ائنی عق ِل بافص کو حتمی معنار ئنا کر حدئث سے
نحات حاصل کر لی" .سد پریساں جواب من از کیرت نغنیر ہا" کی مصداق
پوری صورت حال ہے.
م ٰ ئ ٰ
قرآیسیوں کا دعوی ہے ،کہ قرآن ا نی یشرنح جود کربا ہے۔ لہذا وہ اس معا لے
میں کسی کا مجناج پہیں ہے.
لنکن ص ٰلوۃ کسے کہیے ہیں ،اس کی کوئی نفصنل قرآن میں موجود پہیں ہے.
قرآن میں چب اس کی یشرنح ہم بالش کرنے کی کوشش کرنے ہیں ،پو
عج یب چیرائی ہوئی ہے۔
25
منال ابک حگہ ارساد ہوبا ہے،
ُاو یل ٓ ِئ َک عَلَ ۡیہ ِۡم َصلَ یو ٌت ِم ۡن َّ ِربہ ِۡم َو َر ۡ َۡح ٌۃ َو ُاو یل ٓ ِئ َک ُہ ُم الۡ ُمہۡ َتدُ ۡو َن ﴿( ﴾۱۵۷بقرہ)157:
ٰ
"ان پر ان کے رب نعالی کی پوازسیں اور رجمییں ہیں اور پہی لوگ ہدائت بافنہ
ہیں۔"
َص ِل عَلَ ۡیہ ِۡم ؕ ِا َّن َص یلوتَ َک َس َک ٌن لَّہ ُۡم ؕ ﴿( ﴾۱۰۳سورہ توبہ)103:
ٹ
" ان پر ص ٰلوۃ ھیجیے ،نے سک آپ کی ص ٰلوۃ ان کے لیے باغث سکون ہے۔"
نہ ہوئی قرآن کی نفسیر کہ ابک آئت میں ہللا کی طرف سے ص ٰلوۃ بازل ہو رہی
ہے اور دوسری آئت میں ئندے کو حکم ہو رہا ہے کہ ص ٰلوۃ بازل کرو.
26
پو ٹھر نہ ٹھی ممکن ہے کہ ص ٰلوۃ کے معنی دین کے ہوں۔ ابک حگہ "و
اقمیواالوزن" ٹھی موجود ہےٰ ،لہذا ص ٰلوۃ کے معنی وزن کے کیوں پہیں ہو سکیے۔
اس قارمولے کی کسوئی میں "ص ٰلوۃ" کے معنی جوپڑ ہالنے کے ٹھی ہو سکیے
ہیں اور ممکن ہے کہ کوئی جود ساچنہ مفشر ضرف قرآن کے جوالے سے نہ
م ت قحم ع م تین ٹ ٰ
ئ
دعوی ھی کر ھے کہ اس کے نی "باچ کی ل قا م کرو" اور یوت یں
وہ نہ آئت نیش کرے کہ:
ِا ۡعلَ ُم ۤۡۡوا َان َّ َما الۡ َح ییو ُۃ ادلُّ نۡ َیا لَ ِع ٌب َّو لَہ ٌۡو َّو ِزیۡنَ ٌۃ ) حدید )20
ٹھر وہ اسندالل کرے کہ چب دئنا کی زبدگی لہو و لغب ہی ہے پو دئنا میں محقل
االصلوۃ" کا اصلی میسا ہے۔ اب ئنا ئیے
رفص و سرور قاتم کربا ہی دراصل "اقمیو ی
آپ کس طرح اسے رد کریں گے؟
27
سورہ مرتم 13-12 :میں قرآن کہنا ہے:
یی َی ۡح یٰی ُخ ِذ الۡ ِک یت َب ِب ُق َّو ٍۃ ؕ َو یاتَیۡ ینہُ الۡ ُح ۡ َُک َص ِب ًّیا ﴿َّ ﴾۱۲و َحنَاًنً ِم ۡن َّ ُدلًنَّ َو َز یکو ًۃ ؕ َو ََک َن
تَ ِقیًّا ﴿﴾۱۳
ٰ ٰ
"اے نجنی کناب کو قوت سے بکڑ لو اور ہم نے نجنی کو نچین میں ہی حکم
دے دبا ٹھا اور ائنی طرف سے مہربائی دی ٹھی اور ٰزکوۃ دی ٹھی اور وہ م نفی
ٹھے".
اس دوسری آئت میں ٰزکوۃ کے معنی باکیزگی کے ہیں ،پو پہلی آئت کے معنی
ہونے" ،باکیزگی دو" جو ظاہر ہے علط ہے.
اگر پہلی آئت میں ٰزکوۃ سے مراد ئنکس ہے ،پو دوسری آئت کے معنی نہ ہونے
ٰ
کہ ہللا جصرت نجنی کو ئنکس د ئنا ٹھا۔
ہے باں قرآن سے قرآن کی نفسیر کا کمال اور کمال ٹھی دمدار ہے۔ ان دوپوں
منالوں سے ظاہر ہے ،کہ قرآن جود مک نفی پہیں ہے ،بلکہ وہ یش ِرنح اصطالح کا
28
مجناج ہے۔ اسے ابک ا یسے اسناد کی ضرورت ہے ،جو اسے پڑھانے اور مشکل
مقامات کو حل کرنے میں اس کی مدد قرمانے۔
پہاں رسول اور اس کی حدئث کا مقام م نعین ہوبا ہے ،جو آپ کو ضرف قرآن
س
سوئپ کر حلنا نینا پہیں ہے ،بلکہ ان اصطالحات کی گت ھناں ٹھی لچھابا ہے.
اب ہم کچھ اور منالیں دبکھیے ہیں.
لنکن نہ مہییے کون سے ہیں ،قرآن اس پر حاموش ہے .کون ئنانے گا؟ ان
باموں کو ذکر ہمیں حدئث میں نظر آبا ہے ،لنکن آپ پو حدئث ما ئیے پہیں پو
آپ ہی ئنا دنجیے۔
29
اسی طرح سورہ پونہ 36 :آئت میں قرآن حار حرمت والے مہییوں کا ذکر کربا
ہے ،لنکن نہ حار کون سے مہییے ہیں؟ قرآن حاموش ہے۔ کیسے ئنہ حلے گا؟
اب اگر ہم ان مہییوں کا نقرر اس زمانے کے رواج کے مطاپق مان لیں ،پو
مہییوں کا نقرر کقار کے ہاٹھ میں ہو گا ،جوبکہ سورۃ ال نقرہ 194 :میں ارساد ہوبا
ہے کہ
"اگر کقار کسی مہییے کی حرمت کریں ،پو تم ٹھی حرمت کرو۔"
گوبا قرآن کی آئت کقار کی مجناج ہوئی ،جو عمل کقار کا وہی قرآن کا ہے۔
لنکن حج و عمرہ کنا بال ہیں؟ ان دوپوں میں کنا قرق ہے ،کیسے ئنہ حلے گا؟
اسی طرح ضرف قرآن پڑھ کر قرآن کو شمچھ نا مشکل ہی پہیں باممکن ٹھی ہے۔
30
"اور جہاں کہیں آپ نکلیں ،ا ئیے منہ کو مسحد حرام کی طرف ٹ ھیر لنا کریں اور
جہاں کہیں ٹھی تم ہو ،ائنا منہ مسحد حرام کی طرف کر لنا کرو۔"
اس آئت کے مطاپق ہر وقت ہرحال میں منہ کغنہ کی طرف رہنا حا ہیے۔ آبا
نہ ممکن ہے؟ آحر نہ حکم کس وقت کے ل یے ہے؟ کون ئنانے گا؟
"چب تم حربدو قروچت کنا کرو ،پو گواہ کرل نا کرو۔"(نقرہ)282 :
اب آپ ہی ئنانیں کہ نہ کس طرح ممکن ہے ،کہ ہر جھوئی پڑی چیز کو
حربدنے وقت ہر دکان دار و حربدار گواہ کر لنا کریں؟
31
کنا مطلب؟ زئ یت پو لناس ٹھی ہے ،زپورات ٹھی ہیں ،باؤڈر اور لپ اسنک
ٹھی ہیں ،پو کنا اس کا نہ مطلب ہوا کہ عورنیں تماز پڑھیے سے قنل ئیوئی بارلر
حلے حابا کریں اور ا ئیے زپورات پہن کر تماز ادا کنا کریں؟
جوالوں اور منالوں کے ائنار لگابا مفصد پہیں ہے ،بلکہ ضرف اس دعوے کی
پردبد مفصد ہے ،کہ قرآن جود مک نفی پہیں ہے اور نہ کہ قرآن ائنی نفسیر جود
ہے ،نہ سراسر علط ہے۔ قرآن ابک ادھوری ،لولی لنگڑی کناب ہے ،حسے
حدئث ،بارنخ ،فقہ ،م نطق ،نفسیر ،اجماع وغیرہ وغیرہ مل کر پورا کرنے ہیں اور
ئب نینا ہے "اسالم"۔
32
دعوی بالغت
باب :۳قرآن اور ِٰ
چب بات قرآن کی بالغت کی ہوئی ہے ،پو مسلمان عام طور پر ا ئیے دالبل
مندرجہ ذبل حار نینادی مقروصوں پر رکھیے ہیں:
ان حار باپوں کو نیناد ئنا کر آحری نییچہ پہی نکاال حابا ہے ،کہ قرآن ہللا کی طرف
سے ہے.
33
-1عرپوں کا دمحمی قرآن یر حیرت زدہ ہوبا
ُ
چب بات قرآن پر چیرت زدہ ہونے کی آئی ہے ،پو عام طور پر الولند ین المغیرہ
کا نہ قول پڑے فجر سے اور جھائی ٹھوک کر نقل کنا حابا ہے کہ:
❞ ان لہ حلَلوۃ ،وان علیہ لطَلوۃ ،وان اعَلہ ملمثر ،وان اسفلہ ملغدق ،وانہ لیعلو وَل
یعَل علیہ ❝ (خباری)۔
پرجمہ" :اس میں ابک حاسنی ہے ،اور نے پہا روپق ہے ،اس کا اوپر کا جصہ
ٹھلدار ہے ،اور ئیجے کا جصہ راچت نخش ہے .نے سک نہ عالب ہے اور اس
پر عالب پہیں ہوا حا سکنا۔"
ُ
نقدپر کا مذاق نہ ہے کہ الولند ین المغیرہ بامی نہ سحص حس کی لغوی اور بالعی
فصاچت کی منالیں دی حائی ہیں ،مچمد پر اتمان النے والوں میں سے پہیں
ٹھا۔ اس کے پرعکس قرآن نے اس عرئب کا ذکر پڑی جقارت سے کنا ہے۔
ُ
مگر کنا وافعی الولند ین ا غیرہ نے قرآن کی مدح کی ھی ،جیسا کہ حدئث اور
ٹ لم
اسالمی بارنخ کی کنانیں کہنی ہیں با قرآن کے بارے میں اس کی رانے کچھ
34
اور ٹھی؟ پہاں پر ٹھی نقدپر کا ابک اور گھناؤبا مذاق نہ ہے ،کہ قرآن نے الولند
ُ
ین المغیرہ کی قرآن کے بارے میں رانے نقل کی ہے۔
ُ ُ
آ ئیے دبکھیے ہیں کہ قرآن الولند ین المغیرہ کی اس کے ا ئیے بارے یں رانے
م
کی بائت کنا کہنا ہے ،حاص طور سے حنکہ مسلماپوں کے پزدبک قرآن بارنخ سے
زبادہ ضجت کا حامل ہے ،کیوبکہ نہ پراہ راست ہللا کا کالم ہے:
ِانَّہٗ فَ َّک َر َو قَد ََّر ﴿ ﴾۱۸فَ ُق ِت َل کَ ۡی َف قَد ََّر ﴿َُّ ُ ﴾۱۹ث ُق ِت َل کَ ۡی َف قَد ََّر ﴿َُّ ُ ﴾۲۰ث ن ََظ َر
َس ﴿َُّ ُ ﴾۲۲ث َادۡبَ َر َو ۡاس تَ ۡک َ ََب ﴿ ﴾۲۳فَقَا َل ِا ۡن ہی َذ ۤۡا ِا ََّل ِِس ٌۡر ی ُّ ۡؤث َُر ﴿َُّ ُ ﴾۲۱ث عَبَ َس َو ب َ َ َ
ّش ﴿ؕ( ﴾۲۵املدثر َ 18ت )25 ﴿ِ ﴾۲۴ا ۡن ہی َذ ۤۡا ِا ََّل قَ ۡو ُل الۡبَ َ ِ
"اس نے عوروقکر کنا اور ابک بات ٹھہرا لی۔ نہ مارا حانے اس نے کیسی نحوپز
کی .ٹھر نہ مارا حانے اس نے نہ کیسی نحوپز کی.۔ٹھر اس نے نگاہ کی۔ ٹھر
ئیوری حڑھائی اور منہ نگاڑا۔ ٹھر نیتھ کر حال اور بکیر کنا.۔ٹھر کہیے لگا نہ پو حادو
ہے جو پہلے لوگوں سے پراپر ہوبا آبا ہے۔ ٹھر پوال نہ ہللا کا کالم پہیں بلکہ یشر
کا کالم ہے۔"
35
ُ
پو گوبا الولند ین المغیرہ حس کی لغوی معرقت پر مسلمان فجر کرنے ہیں کہ
قرآن کے بارے میں رانے نہ ٹھی کہ نہ ابک یشر کا کالم ہے اور نہ رانے
ٹھی اس نے پڑے عور و جوض کے نعد قاتم کی ٹھی ،جیسا کہ آبات سے واضح
ہے ،اور اگر پہی بات ہے ،پو ٹھر اس نے نہ کب کہا کہ نے سک نہ عالب
ہے اور اس پر عالب پہیں ہوا حا سکنا؟
اسے کہیے ہیں بارنخ سے ابدھی نقل ،نہ ٹھی پہیں ٹھولنا حا ہیے ،کہ اسالمی بارنخ
ک ل
جود مسلماپوں نے ہی ھی ہے۔ کنا ا سی سی بارنخ پر ھروسہ کنا حا سکنا ہے،
ٹ ک ی
ل
جو کسی قوم نے ا ئیے اوپر حکم صادر کرنے کے لیے جود ہی ھی ہو؟ اور ھر
ٹ ک
میں ذائی طور پر اس بات کا قابل ہوں ،کہ قرآن عرپوں کے لیے چیرت کا
ش
باغث ٹھا ،لنکن نہ وہ چیرت پہیں ہے جو مسلمان عام طور پر ھیے یں۔
ہ مچ
عرب ائنی ادئنات میں ضرف سعر ،بیر اور سحع سے وافف ٹھے ،ساعری حائی
36
پہحائی ٹھی ،بیر جطیوں میں اسنعمال ہوئی ٹھی ،حنکہ سحع کاہیوں کے کالم اور
ن
جطیوں میں ٹھی مس عمل ٹھی۔
نہ حا ئیے کے لیے کہ کنا کسی حاص مین میں بالغت ہے با پہیں ہمیں اسے
اہ ِل بالغت کے سا میے نیش کربا ہو گا۔ قریش کسی ٹھی حال میں اہ ِل بالغت
پہیں ٹھے۔ وہ حاہے جییے ٹھی بل نغ ہوں ،ان اعراب سے زبادہ بل نغ ہو ہی
پہیں سکیے جو بادنہ میں رہیے ٹھے۔ جود عرب ا ئیے نحوں کو بادنہ کی طرف
37
فصاچت و بالغت سنکھیے کے لیے ٹھیحا کرنے ٹھے ۔ لہذا اگر قرآن وافعی اس
قدر بل نغ ہے ،کہ کوئی ٹھی اس کے سا میے عاحز ہو حانے ،پو سب سے پہلے جو
مچ ش
ہ
لوگ اس بات کو ھیے یں ،وہ بادنہ کے اعراب (بدو) ہونے۔
اب سوال نہ ہے آبا کہ قرآن کے جوالے سے اعراب کا کنا موفف ٹھا؟ کنا
قرآن کی لغوی فصاچت و بالغت سے مناپر ہو کر نہ اعراب جوق در جوق اسالم
میں داحل ہوبا سروع ہو گیے ،جیسا کہ ہوبا حا ہیے؟ پہاں ٹھی نقدپر کا ابک اور
مذاق نہ ہے ،کہ جود قرآن ہی اسالم اور قرآن کے بارے میں اعراب کی رانے
نقل کربا ہے:
َا ۡ ََل ۡع َر ُاب َا َش ُّد کُ ۡف ًرا َّو ِن َفاقًا َّو َا ۡجدَ ُر َا ََّل ی َ ۡعلَ ُم ۡوا ُحدُ ۡو َد َم ۤۡا َانۡ َز َل ی ُ
اّلل عَ یَل َر ُس ۡو ِلہٖ ؕ َو ی ُ
اّلل عَ ِل ۡ ٌۡی
َح ِک ۡ ٌۡی ﴿( ﴾۹۷التوبۃ )97
"دپہائی لوگ بکے کاقر اور بکے مناقق ہیں اور ا یسے ہیں کہ جو اجکام سرنغت
ہللا نے ا ئیے رسول پر بازل قرمانے ہیں ان سے وافف ہی نہ ہو بانیں ،اور ہللا
حا ئیے واال ہے حکمت واال ہے"
38
پو گوبا اعراب جو اہ ِل لغت ٹھے اور قرآن کی فصاچت وبالغت کا اغیراف کرنے
واال سب سے اہ ِل ط نقہ ٹھا ،اپہیں قرآن میں کوئی فصاچت اور بالغت نظر
پہیں آئی اور پہی سروع میں ان کے اسالم قیول نہ کرنے کی اہم وجہ ٹھی
اور نعد میں چب وہ اتمان لے ٹھی آنے۔ قرآن نے ان کے اتمان کو مسیرد
کرنے ہونے ان کے اتمان کی جق نفت حاک کر دی اور ہمیں ئنابا کہ ان کا
اتمان سحا پہیں ٹھا بلکہ محض ظاہری ٹھا:
قَالَ ِت ۡ َاَل ۡع َر ُاب یا َمنَّا ؕ ُق ۡل ل َّ ۡم ت ُۡؤ ِمنُ ۡوا َو یل ِک ۡن ُق ۡولُ ۤۡۡوا َا ۡسلَ ۡمنَا َو لَ َّما یَدۡ خ ُِل ۡ ِاَلیۡ َم ُان ِ ِۡف ُقلُ ۡوِب ُ ُۡک ؕ
اّلل غَ ُف ۡو ٌر َّر ِح ۡ ٌۡی ﴿﴾۱۴ اّلل َو َر ُس ۡولَہٗ ََل ی َ ِل ۡت ُ ُۡک ِم ۡن َا ۡ َمعا ِل ُ ُۡک َشیۡئًا ؕ ِا َّن ی َ َو ِا ۡن ت ُِط ۡی ُعوا ی َ
(احلجرات )14
"دپہائی کہیے ہیں کہ ہم اتمان لے آنے کہہ دو کہ تم اتمان پہیں النے بلکہ
پوں کہو کہ ہم اسالم النے ہیں اور اتمان پو اٹھی تمہارے دلوں میں داحل ہی
پہیں ہوا اور اگر تم ہللا اور اس کے رسول کی قرمابیرداری کرو گے پو ہللا تمہارے
اعمال میں سے کچھ کمی پہیں کرے گا .نیسک ہللا نخسیے واال ہے مہربان
ہے۔"
39
نہ اعراب نعنی اہ ِل لغت و فصاچت و بالغت کا قرآن کے ئییں موفف ٹھا،
قریش اور عرب کے دبگر دھڑے محض اس م ِال عیتمت کی اللچ میں مسلمان
ہونے ٹھے ،جن کا ان سے وعدہ کنا گنا ٹھا:
الش َج َر ِۃ فَ َع ِ َِل َما ِ ِۡف ُقلُ ۡو ِبہ ِۡم فَ َانۡ َز َل ا َّلس ِک ۡینَ َۃ
اّلل َع ِن الۡ ُم ۡؤ ِم ِن ۡ َۡی ِا ۡذ یُ َبا ِی ُع ۡونَ َک َ َۡت َت َّ
ِض ی ُ لَقَدۡ َر ِ َ
اّلل َع ِزۡی ًزا َح ِک ۡی ًما عَلَ ۡیہ ِۡم َو َا ََثبَہ ُۡم فَ ۡت ًحا قَ ِریۡ ًبا ﴿َّ ﴾۱۸و َمغ ِ َ
َاِن کَ ِث ۡ َۡی ًۃ َّ َۡيخ ُُذ ۡونَہَا ؕ َو ََک َن ی ُ
َاِن کَ ِث ۡ َۡی ًۃ َتَ ۡ خ ُُذ ۡونَہَا فَ َع َّج َل لَ ُ ُۡک یہ ِذ ٖہ َو کَ َّف َایۡ ِد َی النَّ ِاس َع ۡن ُ ُۡک َو اّلل َمغ ِ َ ﴿َ ﴾۱۹وعَدَ ُُكُ ی ُ
ِص ًاطا ُّم ۡس تَ ِق ۡی ًما ﴿( ﴾۲۰الفتح َ 18ت )20 ِلتَ ُک ۡو َن یای َ ًۃ ِللۡ ُم ۡؤ ِم ِن ۡ َۡی َو یَہۡ ِدیَ ُ ُۡک ِ َ
40
سے روک د ئیے .عرض نہ ٹھی کہ نہ مومیوں کے لیے ہللا کی قدرت کا تمونہ
ین حانے اور وہ تم کو سندھے رسیے پر حالنے۔"
جود اسالمی بارنخ کی کیب ہی اس بات کی گواہ ہیں کہ کس طرح مچمد کی
موت کے نعد عرب اسالم سے مربد ہو گیے ٹھے اور مسلمان ضرف مکہ اور
ن ُ
مدئنہ میں ہی بافی رہ گیے ٹھے با اِ دھر ادھر کچھ ھونے ھونے ی لے ھے۔
ٹ ف ج ج
حنکہ عرب کی اکیرئت مربد ہو گنی ٹھی۔
41
ن
سچ پو نہ ہے کہ ح لیج کا نہ آ ئنڈبا کچھ عج یب سا ہے ،ہللا کو زئب پہیں د ئنا کہ
وہ ا ئیے نقدس اور مقام سے گرنے ہونے ایساپوں سے کسی ٹھی مندان میں
ن
مقا بلے کا محاذ کھولے۔ حاص کر حنکہ ح لیج کا نعلق حالصنا ابک یشری معا ملے
سے ہے۔ زبان حالصنا ایسائی صنغت ہے حدائی پہیں۔ زباپوں کی یسکنل
ایسائی معاسرے کرنے ہیں۔ جو وقت کے ساٹھ ساٹھ اور بال پوفف پرفی کرئی
رہنی ہیں اور ئندبل ہوئی رہنی ہیں۔ کنا ہم میں سے کسی کو نہ زئب د ئ نا ہے،
ن
کہ وہ کسی حار سالہ نجے کے سا میے کھڑے ہو کر اسے کسی چیز کا ح لیج
کرے؟
ن
پہرحال آ ئیے دبکھیے ہیں ،کہ اس صورت میں ح لیج کا کنا مطلب ہے؟ کنا
وافعی کوئی سحص کسی چیز جیسی کوئی دوسری چیز ال سکنا ہے ،چب بک کہ وہ
بالکل ویسی نہ ہو؟ ِمنل اور مما بلت کنا ہے؟ اگر میں کسی سے نہ مطالنہ
کروں کہ وہ اس جیسی کوئی عنارت ال کر دکھانے:
"القاعدون عَل امجلر"
42
پو اس کے جیسی عنارت ٹھی اسی کے جیسی ہی ہو گی۔
"القاعدون عَل امجلر"
با
"القاعدون عَل الصخر"
43
جق نفت پو نہ ہے کہ کسی ٹھی چیز کے جیسی کوئی دوسری چیز کتھی پہیں
ہوئی۔ ہاں نہ کہا حا سکنا ہے کہ ُمراد اس کے جیسی بالغت ہے مگر پہاں
مذہنی حذبائ یت نہ نعین کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی کہ کنا ئنا مین اصل
مین کے ہمشر ہے با پہیں۔ پہی وجہ ہے کہ مسلمان ا یسے کالم کا مذاق
اڑانے ہیں:
آحر ان دوپوں میں پوعینی اور بالعی قرق ک نا ہے؟ جق نفت پو نہ ہے کہ دوپوں
میں فطعی کوئی قرق پہیں ہے۔ قرق ضرف نقدس کا ہے۔ مسلمان دوسرے
کو ہللا کا کالم شمچھنا ہے۔ لہذا وہ بل نغ ہے حاہے وہ نہ ٹھی ہو اور پہال جوبکہ
اس کی نظر میں ایسائی کالم ہے ،لہذا وہ الزما مضحکہ چیز ہے ،حاہے وہ نہ ٹھی
ہو۔
44
مگر سچ پو نہ ہے کہ دوپوں ہی ائتہائی سادہ اور با نجنہ کالم ہیں،۔ قرق ضرف ائنا
ہے کہ دوسرے کو نقدس حاصل ہے۔ حنکہ پہلے والے کو وہ نقدس حاصل
پہیں ہے۔
ن
-3قرآنی چ لنج کی ہمسری کرنے میں عرپوں کی باکامی
ٹ ل حن ٰ
مسلماپوں کا دعوی ہے کہ قرآن کی مشری کرنے کا یج اب ھی قا م
ت ہ
ل حن
عہد ئیوی میں اور
ِ ھ کچ کو ج ی ہے۔ جو پڑی چیرت کی بات ہے .کیوبکہ اس
45
"اور اس سے پڑھ کر ظالم کون ہو گا جو ہللا پر جھوٹ بابدھے با نہ کہے کہ مچھ
پر وحی آئی ہے حاالبکہ اس پر کچھ ٹھی وحی نہ آئی ہو اور جو نہ کہے کہ حس
طرح کی کناب ہللا نے بازل کی ہے اسی طرح کی میں ٹھی ئنا لینا ہوں۔"
اس کے عالوہ عرپوں کو قرآن کی ہمشری کرنے میں فطعا کوئی دلخسنی ٹھی ہی
پہیں۔ کیوبکہ ان کی نظر میں اس میں ایسا کچھ الگ اور با قاب ِل ہمشری ٹھا ہی
پہیں۔ حس کی ہمشری کرنے کوشش کی حانے۔ وہ پو اسے محض ابک ایسی
کناب کی صورت میں دبکھیے ٹھے جو پرانے فصے کہائناں اور حراقات دہرائی حلی
حائی ٹھی۔
اسی لیے ال نصر ین الحارث کے سا میے چب قرآن پڑھا گنا پو اس نے کہا کہ
اس سے اجھی کہائناں میں سنا سکنا ہوں پو اس کو قرآن میں نہ جواب دبا گنا:
َو ِا َذا تُ ۡت یَل عَلَ ۡیہ ِۡم یا ییتُنَا قَالُ ۡوا قَدۡ َ ِۡس ۡعنَا لَ ۡو نَشَ آ ُء لَ ُقلۡنَا ِمثۡ َل یہ َذ ۤۡا ِا ۡن ہی َذ ۤۡا ِا َّ َۤۡل َا َسا ِط ۡ ُۡی ۡ َاَل َّو ِل ۡ َۡی
﴿( ﴾۳۱الانفال )31
46
"اور چب ان کو ہماری آئییں پڑھ کر سنائی حائی ہیں پو کہیے ہیں نہ کالم ہم
نے سن لنا ہے اگر ہم حاہیں پو اسی طرح کا کالم ہم ٹھی کہہ دیں اور نہ ہے
ہی کنا ضرف اگلے لوگوں کی جکائییں ہیں۔"
جہاں بک نعد کے زماپوں کی بات ہے پو حلیے ابک عرب ساعر ،اد ئب اور
ق
لشفی کی بات کرنے ہیں حس کی کناب ❞رسالۃ الغقران❝ کا موازنہ دا ئیے
کی❞ ❝Dante's Divine Comedyسے کنا حابا ہے۔
اور جو گزسنہ ہزارنے کی دس پہیرین ادئی فن باروں میں محض اس لیے سامل
ہونے سے رہ گنی کیوبکہ وہ پہلے ہزارنے میں م نظِر عام پر آئی ٹھی۔ اور حس
کی کناب "فقرات و فیرات" کا سعری ابداز باقدین ادب کے پزدبک قرآن کے
ہمشر ہے۔ نغض ادئی نقاد کا حنال ہے کہ اس نے نہ کناب محض اس لیے
ہ پ م س ٹ ک ل
ھی ھی ،باکہ وہ نہ بائت کر کے کہ قرآن عجزہ یں ہے۔ بلکہ نہ ایسا اس
لیے لگنا ہے ک یوبکہ صدپوں سے اس کے گرد نقدس کی حادر لینی رہی ہے۔ اس
کے باوجود کہ نہ سحص محض حار سال کی عمر میں ہی ابدھا ہوگنا ٹھا۔ اس بانغہ
47
روزگار کا بام ہے ❞اپو العالء المعری❝ ( 449 – 363ہجری) (– 973
1057عیسوی) ہے۔
علی دسنی صاچب نے ٹھی ائنی کناب میں اس کے م نعلق لکھا ہے۔ وہاں
سے ابک مج نصر افیناس پہاں نیش کر رہا ہوں:
نغض لوگوں کا کہنا ہے کہ اپو العالء المعری بائی ابدھے سامی ساعر نے
گنارہویں صدی میں "الفضول و العابات" بامی کناب قرآن کے مقا بلے پر
مچ ش ف م ک ل
ہ م
ھی .قرآن یں بارسا پرکینات اور باکا ل قرے یں ،جن کو ھیے کے لیے
نفسیر کی ضرورت پڑئی ہے۔ غیر ملکی اور باماپوس عرئی القاظ ،القاظ کا معمول
سے ہنا ہوا اسنعمال ،موئث مذکر کا دھنان نہ رکھنا ،فعل کی قاعل با صفت کی
موصوف سے مطانفت نہ ہوبا ،اشم ضمیر کا حالف دسیور اسنعال ،مفغول کی
ا ئیے قاعل سے دوری با عائب ہوبا اور اس فسم کے دبگر انجراقات منکرین کو
موفع قراہم کرنے ہیں ،کہ وہ قرآن کی فصاچت و بالغت کے دعوے کو رد
48
کر دیں۔ مسلمان علما کو ٹھی اس کا ادراک ہو جکا ہے اسی وجہ سے اپہوں
نے اس کی باوبل و پوچنہ النے کی کوشش کی ہے۔ قرآن کی قرأت میں
احنالف کی ابک وجہ سابد نہ ٹھی ہے۔ حنانچہ ”َيیھال املتدثَر"َ"،يیھال املتد ِثر" ہو
گنا اور مفشرین کو مجیور ہو کر کہنا پڑا کہ" ،ت"" ،د" میں ئندبل اور مدعم ہو
گنا ہے۔
ساپق الذکر سے معلوم ہوبا ہے کہ مما بلت با ممکن ہے الینہ ہمشری نقینا ممکن
ہے ،لنکن اس کے نعد نقدس کو بائی باس کرنے کی ہماری صالح یت رہ حائی
ہے ،باکہ ہم ق نصلہ کر سکیں ،کہ کنا کوئی مین وافعی قرآن کی ہمشری کرنے
میں کامناب ہوا ہے با پہیں۔
باہم ابک سوال نہ ٹھی ہے کہ قرآن کی ہمشری کرنے کا دراصل مطلب کنا
ن ق ج
ہے؟ اور اس کی فی قدر کنا ہے؟
49
لَیۡ َس عَ ََل ۡ َاَل ۡ یمعی َح َر ٌج َّو ََل عَ ََل ۡ َاَل ۡع َر ِج َح َر ٌج َّو ََل عَ ََل الۡ َم ِریۡ ِض َح َر ٌج َّو ََل عَ یَۤۡل َانۡ ُف ِس ُ ُۡک
َا ۡن َتَ ۡ ُ ُُک ۡوا ِم ۢۡۡن بُ ُی ۡو ِت ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت یا َِبٓئِ ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت ُا َّمہی ِت ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت ِاخ َۡوا ِن ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت َاخ یَو ِت ُ ُۡک
َا ۡو بُ ُی ۡو ِت َا ۡ َمعا ِم ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت َ یمع ِت ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت َاخ َۡوا ِل ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت یخ یل ِت ُ ُۡک َا ۡو َما َملَ ۡک ُ ُۡت َّم َف ِ َ
اَت ۤۡہٗ
َا ۡو َص ِدیۡ ِق ُ ُۡک ؕ لَیۡ َس عَلَ ۡی ُ ُۡک ُجنَ ٌاح َا ۡن َتَ ۡ ُ ُُک ۡوا َ َِج ۡی ًعا َا ۡو َا ۡش َتاَتً ؕ فَ ِا َذا َد َخلۡ ُ ُۡت بُ ُی ۡوَتً فَ َس ِل ُم ۡوا عَ یَۤۡل
اّلل لَ ُ ُُک ۡ یاَل یی ِت لَ َعل َّ ُ ُۡک تَ ۡع ِقلُ ۡو َن ﴿﴾۶۱ اّلل ُم ی ََبکَ ًۃ َط ِی َب ًۃ ؕ کَ یذ ِل َک یُ َب ِ ُۡی ی ُ َانۡ ُف ِس ُ ُۡک َ َِت َّی ًۃ ِم ۡن ِع ۡن ِد ی ِ
(النور )61
کنا مندرجہ باال آئت کو عاحز کر د ئیے واال ایسا حدائی مین قرار دبا حا سکنا ہے کہ
لوگ اس کی ہمشری کرنے میں باکام ہو حانیں؟ گالی گلوچ جیسا کالم النے
ج ن
کے ح لیج میں کنا ق نفی وحاہت ہے؟
ُع ُت ٍّۭل ب َ ۡعدَ یذ ِل َک َ ِنز ۡ ٍۡی (سجت جو اور اس کے عالوہ بدذات ہے) ( القلم )13
ن کس پ ت ک مچ ہ ش
ل ی ہ
م ھیے یں کہ گالناں ھی حدائی قول ہو ہی یں یں۔ کن پہاں ہ
سارا مسنلہ نقدس کا ہے حس کا نعلق قلنی اور وحدائی اتمان سے ہے ،عقلی
م نطق سے پہیں ہے۔ ا یسے میں حاہے مین کی قدر کچھ ٹھی ہو ،وہ ہمیشہ
ہ ن ک س
ہمشری کی طح سے م ہی قرار بانے گا۔ کن یسے ہی م اس قدس سے
ن ج ل
50
حان جھڑانے میں کامناب ہو حانیں گے ،ئب ہم م نصقانہ ابداز میں ا یسے
ک س ک ح ُ
میون پر عادالنہ م صادر کر یں گے۔
مسلماپوں کے پہلے حل نقہ اپو بکر کے دور میں عکرمہ ین عمرو المجزومی کی قنادت
ھ ٹ
میں ابک قوج مسلم ین جی یب سے لڑنے کے لیے جی نی۔ گر اسے بدپرین
م گ ی
سکست کا سامنا ہوا اور عکرمہ کو ائنی بافی مابدہ قوج کے ساٹھ وہاں سے ٹھاگنا
پڑا اور ئب بک ائ نطار کربا پڑا چب بک حالد ین الولند کی قنادت میں ابک ئنی
قوج پہیں ٹھیج دی گنی۔ اسالمی مؤرجین کے مطاپق اس حنگ میں مسلم ین
جی یب کی قوج کی نعداد حالیس ہزار ٹھی۔ نہ پو محض اس کی قوج کی نعداد
ُ
س
ہے ،اس پر اتمان النے والوں کی کل نعداد کینی رہی ہو گی؟ م لم ین جی یب
کی ئیوت کو ما ئیے والوں کو ا ئیے اتمان کے دقاع میں موت بک م نطور ٹھی،
اسی طرح حس طرح مسلماپوں کو ٹھی۔
نہ ٹھال کون سا اتمان ہے ،جو مسلم ین جی یب جیسے اجمق نے ان کے دلوں
میں ڈال دبا ٹھا؟
52
کنا اس زمانے میں لوگوں کو نے وقوف ئ نابا ائنا ہی آسان ٹھا ،کہ مسلم ین
جی یب جیسا سحص جو اسالمی مؤرجین کے مطاپق حار سعر ٹھنک سے پہیں کہہ
سکنا ٹھا ،لوگوں کو نے وقوف ئنا سکنا ٹھا؟
اگر معامالت ا یسے ہی ہیں ،پو ٹھر اس دور کے اسالم قیول کرنے والے لوگوں
کے بارے میں ٹھی کنی سواالت اٹھ کھڑے ہوں گے ،کہ کنا وہ لوگ جہال
اتمان النے ٹھے ،اللچ کی وجہ سے اتمان النے ٹھے با دلنل کی وجہ سے النے
ٹھے؟ مسلم ین جی یب ا ئیے سارے لوگوں کو ائنی ئیوت کا اس طرح قابل
کرنے میں کامناب کیسے ہو گنا ،کہ وہ اس کے لیے ائنی حان بک قربان کر
ڈالیں؟
53
مسلم ین جی یب سے میسوب وہ قرآن جو ہم بک پہیحا ہے جعلی .2
ہے۔
اس سب میں اگر ہم نہ بات ٹھی سامل کر لیں کہ مسلم ین جی یب الج نفی
کی ئیوت مچمد کی ئیوت سے پہلے ٹھی اور نہ کہ مسلم ین جی یب عرپوں میں
❞رجمن التمامۃ❝ کے بام سے مشہور ٹھا اور نہ کہ چب مچمد نے مشرکی ِن قریش
سے کہا کہ:
پو اپہوں نے کہا کہ❞:ما نعرف الا رۡحن الامیمۃ❝ (ہم پو ضرف تمامہ کے رجمن
کو حا ئیے ہیں نعنی مسلم ین جی یب)۔
پو ہم نہ سوال کرنے میں نقینا جق نحائب ہیں کہ مچمد ائنی ئیوت کہاں سے
اور کیسے البا؟
54
ہم نقین سے پہیں کہہ سکیے کہ قرآن کے معا ملے میں کون کس کی نقل کر
رہا ٹھا۔ مچمد مسلم کی نقل کر رہا ٹھا با مسلم مچمد کی نقل کر رہا ٹھا؟
55
وصال مثقف ًا وشدا حاممۃ
وصدق العشق اوقفٰن علیہ
فسلواّن مس یلمۃ الامیمۃ
پو گوبا وہ کوئی پرا سحص پہیں ٹھا ،بلکہ عرپوں میں اس کی ابک الگ سان اور
ٰ
اعلی مقام ٹھا۔
ُ
پو کنا ابک ا یسے سحص سے ا یسے قرسودہ میون میسوب کیے حا کیے یں؟ با
ہ س
ٹ ق ع ٹ ت ئ ُ
عرب ا ئیے الو کے ھے ھے اور ل کے ابدھے ھے کہ اس کے ا یسے نے
ہودہ کالم سے ہی مناپر ہو کر اس پر اتمان لے آنے ٹ ھے جیسا کہ اسالمی
بارنحوں میں نقل کنا گنا ہے؟
56
باب :۴اتضاف کا فسانہ
چب ائندائی ایسان نے کچھ سغور بکڑا پو ا ئیے نجرنے سے اسے نہ معلوم ہوا کہ
ظاقیور ہی ہمیشہ زبادہ پر چیزوں پر قانض ہو حابا ہے اور اس طرح کمزوروں پر
ظلم کا مربکب ہوبا ہے۔ اسی صورنحال کا سامنا حاگیر داروں اور باحروں کی
صورت میں ٹھی رہا۔ حتہوں نے اقل یت ہونے کے باوجود ضرف ظاقت کے بل
پونے پر اقل یت پر مطالم ڈھانے اور ان کا اسیحصال کنا۔ اس صورنحال کے
حتمی نییجے کے طور پر ایسان نے "انصاف" کا مفہوم انحاد کنا۔ جو ہر ایسائی
معاسرے کے تمام اقراد میں مساوات کا مظہر ٹھا۔
ج
مگر نہ جونضورت نظربائی مفہوم نظربائی ہی رہا اور ق نفی دئنا میں اس کا اظالق
ائتہائی مشکل بائت ہوا۔ مگر ایسان ٹھر ٹھی اس کا مسناق رہا۔ پہی وجہ ہے
کہ چب ایسان نے آشمائی حداؤں کا نطام انحاد کنا پو کچھ حداؤں کو انصاف کی
57
َ
صفت ٹھی مرجمت قرما دی۔ باکہ وہ اسے ط نعی آقیوں ،پرے ایساپوں کے سر
اور ُپرائی کے حدا سے نحات دال سکے۔ ٹھر اس نے افسانے گھڑے جن میں
اجھائی کا حدا ،پرائی کے حدا سے لڑ کر مطلوم ایساپوں کی نصرت کربا اور اپہیں
نحابا ہے۔
مگر انصاف کا مفہوم ٹھر ٹھی افساپوں اور فصے کہائیوں بک ہی شمنا رہا اور ایسائی
معاسروں میں اس کا اظالق نہ ہو سکا۔
ٹھر انقاق سے وہ مش ِہور زمانہء نییوں پوحندی مذاہب کہیں سے تمودار ہونے اور
ہ پ ٰ
دعوی کنا کہ حدا ہی انصاف ہے اور اس کے انصاف جیسا کوئی انصاف یں
ہے مگر ان مذاہب نے چب نہ قرمابا کہ حدا نے ایسان کو ائنی صورت میں ئنابا
ہے اور اس میں ائنی روح ٹھوبکی ہے ئب وہ ائنی بات میں ہی نصاد کا سکار
ہو گیے۔ کیوبکہ اگر ایسان حدا کی صورت میں ہی ئنابا گنا ہے جو عین انصاف
ہے اور اس کی روح حدا کی روح کا ہی جصہ ہے ،پو ٹھر دئنا میں ظلم اور پرائی
58
کے ائنار کہاں سے لگ گیے؟ کنی قلشقیوں نے اس نصاد کو حل کرنے کی
ٹھرپور کوشسیں کی مگر باکام رہے۔
با پو حدا دئنا سے ظلم اور پرائی کا حاتمہ حاہنا ہے ،مگر کر پہیں سکنا .1
ہ ے.
با ٹھر وہ ایسا کر سکنا ہے ،مگر کربا پہیں حاہنا ہے. .2
با وہ با حاہنا ہے اور با ہی کر سکنا ہے. .3
با پو حاہ نا ہے اور قادر ہے. .4
اگر پہلے مقروضے کو درست یسلتم کر لنا حانے ،پو حدا کمزور بائت ہو گا اور حدا
ہونے کے الپق پہیں رہے گا۔ اگر دوسرے مقروضے کو درست یسلتم کنا
حانے ،پو حدا حاسد قرار بانے گا جو ایسان کی زبدگی پر حسد کربا ہے اور حاہنا ہے
کہ اس پر ا ئیے ظلم حاری و ساری ر ک ھے اور اسے سکھ کا سایس نہ لییے دے۔
اگر نیشرے مقروضے کو یسلتم کر لنا حانے ،پو حدا کمزور ہو گا اور حدا ہونے کے
59
قابل پہیں رہے گا۔ اور اگر آحری نعنی جوٹھا مقروصہ درست ہے با درست یسلتم
کر لنا حانے ،نعنی حدا دئنا سے ظلم و پرائی کا حاتمہ کر سکنا ہے اور حتم کربا ٹھی
حاہنا ہے ،پو ٹھر دئنا میں ظلم وپرائی کی موجودگی با ممکن ہے۔
مگر جوبکہ دئنا میں ظلم وپرائی موجود ہے ،حنانچہ نہ امر نقینی ہے کہ نہ ظلم حدا
کی روح سے ہی آ رہا ہے جو اس نے ایسان میں ٹھوبکی ،حس سے وہ ظالم ین
گنا۔
"اور میں نے حیوں اور ایساپوں کو اسی لیے ئندا کنا ہے کہ وہ میری عنادت
کریں۔"
نعنی ایسان کو نحلیق کرنے کی پہلی اور آحری وجہ محض اس کی عنادت ہے
اور جو اس کی عنادت پہیں کرے گا ،وہ گوبا ا ئیے وجود کی وجہ سے انجراف
کا مربکب ہو گا اور حدا اسے سجت پرین سزا دے گا۔ اگر حدا انصاف یسند ہوبا
پو ایسان کو ائنی عنادت کے لیے پہلے سے ہی پروگرام سدہ ئنابا اگر اسے نحلیق
کرنے کا مفصد محض ائنی عنادت ہی کروابا ٹھا۔ مگر ایسا پہیں کنا گنا۔ بلکہ
اس کے پرعکس قرآن میں ایسی پہت ساری آبات ملنی ہیں جن سے معلوم
ہوبا ہے کہ زبادہ پر لوگ حتہیں حدا نے نحلیق کنا ہے اس کی عنادت پہیں
کرنے:
61
َ .1افَ َم ۡن ََک َن عَ یَل ب َ ِینَ ٍۃ ِم ۡن َّ ِربہٖ َو ی َ ۡتلُ ۡو ُہ َشاہِ ٌد ِمنۡہُ َو ِم ۡن قَ ۡب ِلہٖ کِ یت ُب ُم ۡو یٰۤۡس ِا َما ًما َّو
َر ۡ َۡح ًۃ ؕ ُاو یل ٓ ِئ َک یُ ۡؤ ِمنُ ۡو َن ِبہٖ ؕ َو َم ۡن یَّ ۡک ُف ۡر ِبہٖ ِم َن ۡ َاَل ۡح َز ِاب فَالنَّ ُار َم ۡو ِعدُ ٗہ فَ ََل تَ ُک ِ ِۡف
ِم ۡری َ ٍۃ ِمنۡہُ ٭ ِانَّہُ الۡ َح ُّق ِم ۡن َّ ِبر َک َو یل ِک َّن اَکۡ َ ََث النَّ ِاس ََل یُ ۡؤ ِمنُ ۡو َن (سورہ ہود آٓیت
)17
"ٹھال جو لوگ ا ئیے پروردگار کی طرف سے دلنل روسن رکھیے ہوں اور ان کے
ٰ
ساٹھ ابک آشمائی گواہ ٹھی اس کی حائب سے ہو اور اس سے پہلے موسی کی
کناب ہو جو نیسوا اور رجمت ہے پو کنا وہ قرآن پر اتمان پہیں النیں گے؟ پہی
لوگ پو اس پر اتمان النے ہیں اور جو کوئی اور قرقوں میں سے اس سے منکر ہو
پو اس کا ٹھکانہ آگ ہے پو تم اس قرآن سے سک میں نہ ہوبا .نہ تمہارے
پروردگار کی طرف سے جق ہے لنکن اکیر لوگ اتمان پہیں النے۔"
ّش َک ِِب ی ِّلل ِم ۡنِس َق َو ی َ ۡع ُق ۡو َب ؕ َما ََک َن لَنَ ۤۡا َا ۡن ن ُّ ۡ ِ
َ .2و ات َّ َب ۡع ُت ِمل َّ َۃ یا َِبٓ ِء ۤۡۡی ِا ۡب یرہِ ۡ َۡی َو ِا ۡ ی
اّلل عَلَ ۡینَا َو عَ ََل النَّ ِاس َو یل ِک َّن اَکۡ َ ََث النَّ ِاس ََل ی َۡش ُک ُر ۡو َنیش ٍء ؕ یذ ِل َک ِم ۡن فَضۡ ِل ی ِ َۡ
(سورہ یوسف آٓیت )38
62
ٰ
"اور میں ا ئیے باپ دادا اپراہتم اور اسق اور قوب کے مذہب پر حلنا ہوں.
غ ن ح
ہمیں ساباں پہیں ہے کہ کسی چیز کو ہللا کے ساٹھ سربک ئنانیں نہ ہللا کا
فصل ہے ہم پر ٹھی اور لوگوں پر ٹھی .لنکن اکیر لوگ سکر پہیں کرنے۔"
َ .3م ۤۡا اَکۡ َ َُث النَّ ِاس َو لَ ۡو َح َر ۡص َت ِب ُم ۡؤ ِم ِن ۡ َۡی (سورہ یوسف آٓیت )103
"اور پہت سے آدمی گو تم کینی ہی جواہش کرو اتمان النے والے پہیں ہیں۔"
.4الٓـم یٓر ۟ ِتلۡ َک یایی ُت الۡ ِک یت ِب ؕ َو َّ ِاَّل ۤۡۡی ُانۡ ِز َل ِالَ ۡی َک ِم ۡن َّ ِبر َک الۡ َح ُّق َو یل ِک َّن اَکۡ َ ََث النَّ ِاس
ََل یُ ۡؤ ِمنُ ۡو َن (سورہ الرعد آٓیت )1
ٰ ٓ
"المرا .اے ئنی نہ کناب ا ہی کی آئییں ہیں .اور جو کچھ تمہارے پروردگار کی ل
"اس کرشمے کو ہم بار بار ان کے سا میے النے ہیں 64باکہ وہ کچھ سیق لیں
،مگر اکیر لوگ کقر اور باسکری کے سوا کوئی دوسرا رونہ اجینار کرنے سے انکار
کر د ئیے ہیں ۔"
63
َ .6و لَقَدۡ ضَ َّل قَ ۡبلَہ ُۡم اَکۡ َ َُث ۡ َاَل َّو ِل ۡ َۡی (سورہ الصافات آٓیت )71
"قنامت پو آنے والی ہے اس کے آنے میں کچھ سک پہیں .لنکن اکیر لوگ
اتمان پہیں رکھیے۔"
مزبد دوسری طرح کی آبات جن میں نہ بات ئنان کی گنی ہے کہ حدا نے
لوگوں کو نحلیق کرنے سے پہلے ہی نہ ق نصلہ کر لنا ٹھا ،کہ وہ جہتم کو ان سے
اور حیوں سے ٹھی ٹھر دے گا:
.1قَا َل اخ ُۡر ۡج ِمنۡہَا َم ۡذ ُء ۡو ًما َّمدۡ ُح ۡو ًرا ؕ لَ َم ۡن تَ ِب َع َک ِمنۡہ ُۡم َ ََل ۡملَـَٔ َّن َجہ َّ َََّن ِمنۡ ُ ُۡک َا ۡ ََج ِع ۡ َۡی
(سورہ الاعراف آٓیت )18
"ہللا نے قرمابا نکل حا پہاں سے باحی .مردود جو لوگ ان میں سے بیری بیروی
کریں گے میں ان کو اور نچھ کو جہتم میں ڈال کر تم سب سے جہتم کو ٹھر
دوں گا۔"
64
َ .2و لَ ۡو َشآ َء َ برُّ َک لَ َج َع َل النَّ َاس ُا َّم ًۃ َّوا ِحدَ ًۃ َّو ََل یَ َزالُ ۡو َن ُم ۡخ َت ِل ِف ۡ َۡی ﴿ِ ﴾118ا ََّل َم ۡن
َّر ِح َم َ برُّ َک ؕ َو ِ یَّل ِل َک َخلَقَہ ُۡم ؕ َو تَ َّم ۡت َ ُِک َم ُۃ َ ِبر َک َ ََل ۡملَـَٔ َّن َجہ َّ َََّن ِم َن الۡجِ نَّ ِۃ َو النَّ ِاس
َا ۡ ََج ِع ۡ َۡی ﴿( ﴾119سورہ ہود)
"اور اگر تمہارا پروردگار حاہنا پو تمام لوگوں کو ابک ہی جماغت کر د ئنا اور وہ پراپر
احنالف کرنے رہیں گے۔ مگر جن پر تمہارا پروردگار رجم قرمانے اور اسی لیے
اس نے ان کو ئندا کنا ہے اور تمہارے پروردگار کا قول پورا ہو گنا کہ میں دوزخ
کو حیوں اور ایساپوں سب سے ٹھر دوں گا۔"
ُک ن َ ۡف ٍس ہُ یدىہَا َو یل ِک ۡن َح َّق الۡقَ ۡو ُل ِم ِ ٰۡن َ ََل ۡملَـَٔ َّن َجہ َّ َََّن ِم َن الۡجِ نَّ ِۃ َو
َ .3و لَ ۡو ِشئۡنَا َ َٰلتَیۡنَا ُ َّ
النَّ ِاس َا ۡ ََج ِع ۡ َۡی (سورہ السجدہ آٓیت )13
"اور اگر ہم حا ہیے پو ہر سحص کو ہدائت دے د ئیے .لنکن میری طرف سے نہ
بات قرار باحکی ہے کہ میں دوزخ کو حیوں اور ایساپوں سب سے ٹھر دوں گا۔"
ََ َ .4ل ۡملَـَٔ َّن َجہ َّ َََّن ِمنۡ َک َو ِم َّم ۡن تَ ِب َع َک ِمنۡہ ُۡم َا ۡ ََج ِع ۡ َۡی (سورہ ص آٓیت )85
65
"کہ میں نچھ سے اور جو ان میں سے بیری بیروی کریں گے سب سے جہتم کو
ٹھر دوں گا۔"
پہاں حدا کہنا ہے ،کہ اگر وہ حاہنا پو تمام لوگوں کو ابک ہی ملت پر ئندا کربا۔
مگر اس نے اپہیں مجنلف ئندا کنا ،باکہ "میں دوزخ کو حیوں اور ایساپوں سب
سے ٹھر دوں گا” کا جواز ئندا کنا حا سکے۔ معلوم ہوبا ہے کہ نحلیق کی نینادی
وجہ نہ ہے کہ "وہ پراپر احنالف کرنے رہیں" ،جیسا کہ سورہ ہود کی آبات
118اور 119میں کہا گنا ہے۔ حنانچہ وجہ نحلیق پہی ہے حاالبکہ پہلے نہ
کہا گنا ٹھا کہ اس نے جن و ایس کو ضرف ائنی عنادت کے لیے ئنابا ہے اور
اب کہنا ہے کہ اپہیں اس لیے ئنابا ہے باکہ وہ آیس میں احنالف کر سکیں
حاہے ہم وجہ نحلیق کے اس نصاد سے ضرف نظر کر ٹھی لیں۔
کنا انصاف یسند حدا کو نہ زئب د ئنا ہے جو سارے ایساپوں کو ابک امت و
ملت پر ئندا کر کے ان کے درمنان احنالف کے امکابات حتم کر سکنا ٹھا۔
66
اپہیں ابک دوسرے سے مجنلف اور کنی مذاہب پر محض اس ل یے ئندا کرے
باکہ اپہیں جہتم میں ٹھرنے کا ائنا کنا ہوا وعدہ وقا کر سکے؟
اور اگر حدا انصاف یسند ہوبا پو کنا وہ ائنی باقرمائی کرنے والے ابلیس کو قنامت
بک ا ئیے ئندوں کو پہکانے کے لیے کھال جھوڑ د ئنا؟ کنا نہ انصاف ہے کہ
حتہیں محض ائنی عنادت کے لیے ئنابا اپہیں پہکانے کے لیے ابلیس کو زبدہ
جھوڑ دبا حانے؟
اور کنا نہ انصاف ہے کہ لوگوں کو محض ابک ہی وجہ نعنی ائنی عنادت کے
لیے ئندا کنا حانے اور عنادت نہ کرنے پر اپہیں ٹھون ڈاال حانے؟
ان لوگوں کا کنا جن سے اگر پوجھا حابا پو وہ ئندا ہوبا ہی یسند نہ کرنے۔ حدا
اپہیں ئندا کرنے سے پہلے اپہیں نہ اجینار دے سکنا ٹھا۔ کیوبکہ اس نے آدم
کی نیتھ سے اس کی ساری اوالد کو نکال کر ان سے فسم لی اور ٹھر اپہیں آدم
کی نیتھ میں وایس کر دبا۔
67
اور کنا نہ انصاف ہے کہ حدا لوگوں کو پہکانے اور چب وہ پہک حانیں ،اپہیں
سزا دے جیسا کہ سورہ انعام کی آئت 125میں کہا کہ:
َّش ۡح َصدۡ َر ٗہ ِل ۡ َِل ۡس ََل ِم َو َم ۡن یُّ ِر ۡد َا ۡن ی ُّ ِضلَّہٗ َ َۡی َع ۡل َصدۡ َر ٗہ ضَ ِیقًا فَ َم ۡن یُّ ِر ِد ی ُ
اّلل َا ۡن یَّہۡ ِدیَہٗ ی ۡ َ
اّلل ِالر ۡج َس عَ ََل َّ ِاَّل ۡی َن ََل یُ ۡؤ ِمنُ ۡو َن.
الس َمآ ِء ؕ کَ یذ ِل َک َ َۡی َع ُل ی ُ
َح َر ًجا ََکَن َّ َما ی َ َّص َّعدُ ِِف َّ
اّلل خ ۡ َُۡی الۡ یم ِک ِرۡی َن – ہللا سب سے پہیر مکر کرنے واال ہے – سورہ انقال آئت
( َو ی ُ
)30
68
بلکہ اس کا مکر مجرموں کے مکر سے کہیں پڑھ کر ہے ،وہ ائنی آبات پر نقین
نہ کرنے والوں کو گ ھیر کر علطناں کروابا ہے ،ٹھر اپہیں ان علطیوں کی سزا
د ئنا ہے۔
َو َّ ِاَّل ۡی َن کَ َّذبُ ۡوا ِ یِبیی ِتنَا َسن َ ۡس تَدۡ ِر ُجہ ُۡم ِم ۡن َح ۡی ُث ََل ی َ ۡعلَ ُم ۡو َن (سورہ الاعراف آٓیت )182
لنکن قوم لوط ،عاد اور تمود بلکہ کنی دبگر قوموں کے ساٹھ اس نے پہی کنا چب
پورے کے پورے گاؤں اور شہر تمع مکییوں کے محض اس لیے نیست و باپود کر
69
دنے۔ کیوبکہ ان میں سے کسی اقل یت نے فخش کام کیے ٹھے با صالح کی
اونینی کے بیر کاٹ دنے ٹھے؟ ان معاسروں میں نحوں کا کنا فضور ٹھا؟ کنا
اپہوں نے نہ گناہ کنا ٹھا با اونینی کے بیر کا نییے میں مدد دی ٹھی؟ اور حاہے
اپہوں نے جصہ لنا ٹھی ہو ،کنا دئنا کے تمام قوانین نہ پہیں کہیے کہ با لغ
ہونے بک نجے ا ئیے قول و فعل کے ذمہ دار پہیں ہیں؟
اب ہم حا ئیے ہیں کہ ط نعی آقییں جیسے زلزلے طوقان وغیرہ وغیرہ حدا کے
ائ نقام کا ذرنغہ پہیں ہو سکیے ہیں ،کیوبکہ ہمیں معلوم ہے کہ نہ کیوں اور
کیسے ہونے ہیں؟ نہ ا یسے ضجرائی با پہاڑی عالقوں میں ٹھی آ سکیے ہیں جہاں
ایسا کوئی ٹھی پہیں رہنا کہ حتہیں حدا سزا د ئنا حاہنا ہو۔
کنا اس سے حدا کی اتمان داری اور انصاف مسکوک پہیں ہو حابا ہے جو کہنا
ہے کہ اس نے ان ط نعی آقیوں کے ذر نعے شہروں کے شہر ئناہ کر دنے؟
پومیر سن 1755ء میں سیین کے شہر بارسلوبا میں آنے والے زلزلے کے
نعد نہ نفظہ پورئی قلشقیوں کے ہاں ٹھی زپ ِر نجث رہا۔ زلزلے کے نعد ابک
70
سوبامی آبا اور ہزاروں ایسان ،حاپور ،گھر سب ئناہ وپرباد ہو گیے۔ اس وقت
عیسائی بادرپوں کا قرمان ٹھا کہ زلزلہ حدا کی طرف سے اس شہر کے مکییوں پر
ل ی ق ن
عذاب ٹھا۔ کیوبکہ اپہوں نے یسی عدا یں قا م کر کے عیسائ یت کی ساکھ
ت ی
کو نفصان پہیحابا ٹھا۔ مگر وہ نہ ئنانے سے قاضر رہے کہ زلزلے کی وجہ سے
کنی گرجے پو ئناہ ہو گیے مگر شہر میں قاتم ابک مشہور و معروف پروٹھل ہاوس
Brothel Houseکیوبکر محقوظ رہا؟
س ن َ
حرمن قالسقر لینیز نے سر کو نین فسموں میں ف تم کنا۔
71
نیشری فسم عینی با ما نعد الطی نعائی سر Metaphysical Evilہے ،جو
کہ مادہ کی قرسودگی ہے اور مادے کی اسی قرسودگی کی وجہ سے زلزلے اور دبگر
ط نعی آقییں آئی ہیں۔
حنانچہ ان کی وجہ سے حدا کو الزام پہیں د ئنا حا ہیے ،اگر اس ئنان کو یسلتم کر
لنا حانے کہ احالفی سر وہ حراتم ہیں جن کا ہم ارنکاب کرنے ہیں۔
پو کنا نہ انصاف ہے کہ حدا ان حراتم کی باداش میں ایسان کو دئنا میں ط نعی
آقیوں کی صورت میں سزا دے ٹھر آحرت میں اپہی حراتم کے لیے ہمیشہ ہمیشہ
کے لیے جہتم پرد کر دے اور چب ٹھی ان کی جمڑی حل کر حاکسیر ہو حانے
اسے ئنی جمڑی سے بدل دے؟
اصولی طور پر سزا حرم کی مناسیت سے دی حائی حا ہیے با جیسا کہ ابگرپزی میں
کہیے ہیں کہ
72
اگر کوئی سحص 65سال جینا ہے حس میں ئندرہ سال نچییے کی عمر ہے ،کہ
حس میں وہ مکلف پہیں ہے ،پو کنا نحاس سال حدا کی باقرمائی کرنے پر
ہمیشہ ہمیشہ کی سزا انصاف کے عین مطاپق ہے؟ کنا نہ سزا حرم سے راست
میناسب ہے؟ نحاس سال کی باقرمائی پر حدا اسے نحاس سال کی سزا کیوں
پہیں د ئنا؟
نغض حراتم جن کی سزا ایسان کو ازل بک ملنی رہے گی م نعین ہی پہیں ہیں
منال قرآن میں ملنا ہے کہ:
اّلل َو َر ُس ۡولَہٗ َو ی َۡس َع ۡو َن ِِف ۡ َاَل ۡر ِض فَ َسادًا َا ۡن یُّقَتَّلُ ۤۡۡوا َا ۡو یُ َصل َّ ُب ۤۡۡوا
ِان َّ َما َج ی ٓز ُؤا َّ ِاَّل ۡی َن ُ َُي ِاربُ ۡو َن ی َ
َا ۡو تُقَ َّط َع َایۡ ِدیۡہ ِۡم َو َا ۡر ُجلُہ ُۡم ِم ۡن ِخ ََل ٍف َا ۡو یُ ۡن َف ۡوا ِم َن ۡ َاَل ۡر ِض ؕ یذ ِل َک لَہ ُۡم ِخ ۡز ٌی ِِف ادلُّ نۡ َیا َو
اب َع ِظ ۡ ٌۡی (سورہ املائدہ آٓیت )33 لَہ ُۡم ِِف ۡ یاَل ِخ َر ِۃ عَ َذ ٌ
"جو لوگ ہللا اور اس کے رسول سے لڑائی کریں اور ملک میں فساد کرنے کو
دوڑنے ٹھریں ان کی پہی سزا ہے کہ پری طرح قنل کر د ئیے حانیں با سولی
حڑھا د ئیے حانیں با ان کے ابک ابک طرف کے ہاٹھ اور ابک ابک طرف کے
73
باؤں کاٹ د ئیے حانیں با ملک سے عائب کر د ئیے حانیں۔ نہ پو دئنا میں ابکی
رسوائی ہے اور آحرت میں ان کے لیے پڑا ٹھاری عذاب ئنار ہے۔"
پہاں حرم کا کوئی نعین پہیں ہے ،ایسان ہللا سے کیسے لڑ سکنا ہے؟ اور نہ
فساد کون سا ہے؟ حاہے ففہاء فساد کی پوع یت کا نعین ٹھی کر لیں ،ئب
ٹھی سزا حرم کی پوع یت کے حساب سے م نعین پہیں ہے۔ نغض کو پری
طرح قنل کنا حاسکنا ہے ،با سولی پر حڑھابا حا سکنا ہے با ہاٹھ باؤں کانے حا
سکیے ہیں با ملک بدر ٹھی کیے حا سکیے ہیں۔ اب ملک بدر ہونے والے کو قنل
کیے حانے والے با ہاٹھ باؤں کانے حانے والے سے کم سزا ملی ،اگرجہ حرم
ابک ہی ہے نعنی حدا سے لڑائی با زمین پر فساد اسی پر یس پہیں ہوئی ہے۔
نہ سب پو محض دئنا میں ہے ،آحرت میں مزبد ابک پہت پڑا ٹھاری عذاب ان
کا می نظر ہے۔ کنا ابک ہی حرم پر دو دفغہ سزا د ئنا انصاف کے عین مطاپق
ہے؟
74
سزا کے جوالے سے اگر احاد ئث سے رجوع کنا حانے ،پو وہ کچھ ملنا ہے کہ
حسے پڑھ کر سر کے بال ٹھری جوائی میں ہی سقند ہو حانیں:
عندہللا این عناس رضی ہللا عتہما کا کہنا ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علنہ وسلم
ابک حگہ سے گذرے (جہاں فیریں ِٹھیں) پو (دو فیر والوں کے بارے میں)
قرمابا ( ِانَّہُ َما لَ ُی َع َّذ َِب ِن وما یُ َع َّذ َِب ِن ِمن کَ ِب ٍۡی َا َّما َا َحدُ ُہ َما فَ ََک َن ی َس َعی ِِبلنَّ ِممی َ ِۃ َو َا َّما َا َحدُ ُہ َما
فَ ََک َن ََل ی َس تَ ِ َُت من بَو ِلہِ) (اِ ن دوپوں کو فیر میں عذاب ہو رہا ہے اور ِکسی پڑے
گناہ کی وجہ سے پہیں ہو رہا پو اِ ن میں ابک پو جعلی کنا کربا ٹھا ور دوسراجود کو
ا ئیے نیساب (کی حتھییوں) سے نحابا پہیں کربا ٹھا۔
کنا جود کو نیساب کی جھیییوں سے نہ نحانے جیسے معمولی حرم کے لیے (اگر نہ
وافعی حرم ہے) فیر میں ہمیشہ کے لیے ایسی دردباک سزا د ئنا ،کہ اگلے کی
حیچیں بک فیر سے باہر آ رہی ہوں ،انصاف ہے؟ کنا ایسی احاد ئث سے حدا
کے انصاف پر ٹھروسہ کنا حا سکنا ہے ،حس نے فضول فسم کی باپوں کے لیے
دردباک پرین سزانیں م نعین کر رکھی ہیں؟
75
اور اگر احاد ئث میں نحوں کے انحام کے بارے دبکھا حانے ،پو نعجب چیز مواد
ملنا ہے منال:
جصرت این مشغود راوی ہیں کہ رسول کرتم صلی ہللا علنہ وسلم نے چب عفنہ
این مع نط کو مار ڈا لیے کا ارادہ کنا پو (اس نے) کہا کہ (میرے نحوں کو کون
بالے گا ؟ آپ صلی ہللا علنہ وسلم نے قرمابا "آگ" (اپو داؤد)۔
روز قنامت نغیر سر کے نحوں کو البا حانے گا پو ہللا نعالی کہیں گے :تم کون
ِ
ہو ،پو وہ کہیں گے :ہم مطلوم ہیں ،ہللا نعالی کہیں گے :تم پر کس نے ظلم
کنا ہے ،وہ کہیں گے :ہمارے آباء مردوں سے ہمیسیر ہونے ٹھے اور ان میں
ائنی منی حارج کرنے ٹھے ،ہللا نعالی کہیں گے :اپہیں آگ میں لے حاؤ اور
ان کے ما ٹھے پر لکھ دو ہللا کی رجمت سے ماپوس۔
76
جو حدا کسی نجے کو محض اس لیے جہتم پرد کر د ئنا ہو ،کہ اس کے باپ نے
بدر میں ئنی سے حنگ کی ٹھی اور جو حدا نحوں کے سر کاٹ کر اپہیں ائنی
رجمت سے ماپوس کر کے محض اس لیے جہتم رسند کر د ئنا ہو ،ک یوبکہ ان کے
آباء نے َمردوں سے لواطت کی اور ائنی منی ان میں حارج کی ٹھی۔
کنا ایسا حدا انصاف کے مفہوم کے عین مطاپق م نصف کہالنے گا؟
اس میں سک پہیں کہ اسالمی حدا حسے ابک مرد کی صورت میں نیش کنا گنا
ہے ،حس کے دو ہاٹھ اور دو بیر ہیں اور جو ا ئیے عرش پر ٹھی نیت ھنا ہے ،حسے
آٹھ قرسیوں نے اٹھا رکھا ہے ،اس کا انصاف سے دور دور کا ٹھی کوئی واسظہ
پہیں ہے اور اگر کوئی مسلمان نہ دعوی کربا ہے ،کہ اس کا حدا عادل و
م نصف ہے ،پو ٹھر نہ نقینا ابک ایسا حدائی انصاف ہو گا ،حسے ہم پہیں حا ئیے
!
77
اپہی وجوہات کی ئناء پر نغض قلشق یوں نے جیسے ہ نگل نے حدا کی موت کا
اعالن کر دبا۔
حنکہ کچھ دوسروں قلشقیوں نے جیسے کہ روسو نے کہا ٹھا کہ حدا رحتم ہے مگر
ہمیں اس کی اور اس کی رجمت کی ضرورت پہیں ہے۔
حنانچہ حدائی انصاف ہمیشہ افسانہ ہی رہے گا ،کیوبکہ حدا ایسان ہے اور ایسان
اب بک ائنی زبدگی میں انصاف قاتم پہیں کر سکا ہے ،مگر کوشش ہر حال ہی
میں حاری ہے۔
78
باب :۵وما مسنا من لغوب
صہ نحلیق ہے۔ باہم نحلیق سے پہلے کنا صورنحال نیسیر مذاہب کا ائنا ہی ابک ف ِ
ٹھی ،نہ ئنانے میں اپہیں پڑی دسواری کا سامنا کربا پڑبا ہے۔
صہ ف اک وم ق ر ہ ا،رہ رق ق ی ھ قوموں کے قرق سے ان نحلیق کے فضوں میں ٹ
ِ
نحلیق اس کے ا ئیے ماجول کی ئنداوار ٹھا۔ سب نے حدا کی نضوپر کسی ا ئیے
نضور کے حساب سے کی ٹھی ،منال کے طور پر جن قوموں کا انحصار سکار پر
صہ نحلیق کا سکار سے گہرا نعلق ٹھا۔
ٹھا ،ان کے ف ِ
صہ نحلیق میں ا ئیے ذوق کے حساب سے پہودپوں نے ا ئیے زمانے میں رانج ف ِ
صہ نحلیق پوں سروع ہوبا ہے کہ
ئندبلناں کر کے اسے ائنابا۔ حنانچہ ان کا ف ِ
حدا موجود ٹھا اور اس نے کائنات کو سات دپوں میں ئنابا۔ ہر دن کائنات کا
ابک جصہ نحلیق کنا۔
79
پہودپوں کے نعد چب عیسائیوں کی باری آئی ،پو اپہوں نے پہودپوں کے اس
صہ نحلیق کو ابک مسلم جق نفت کے طور پر ائنابا۔ اسالم نے ٹھی عیسائیوںف ِ
کی طرح پہودپوں کے اسی افساپوی فصے پر انحصار کنا کہ حدا نے نہ کائنات جھ
دپوں میں ئنائی ہے۔
ان پوحندی مذاہب میں کائنات کو جھ با سات دپوں میں نحلیق کرنے کا نہ
افساپوی فصہ صدپوں بک ابک مسلم جق نفت رہا۔ مگر چب علوم اور درباقیوں نے
پرفی کی اور علم زمین اور کائنات کی عمر درباقت کرنے میں کامناب ہو گنا،
ح ش
پو ان مذاہب کی نینادیں ہل کر رہ گییں۔ جو نہ ھیے ھے کہ ق کا ل
م ع ی ل ن ٹ مچ
عین اسی طرح ہوا ٹھا ،جیسا کہ ان کے مذہنی افساپوں میں درج ہے۔ پوں ان
پوحندی مذاہب کے مولوی دقاعی پوزیسن پر آ گیے اور مقدس کالم کی وہ باوبلیں
نکالنی سروع کر دیں ،کہ جو اس سے پہلے ان کے کسی وڈے وڈپرے نے
نہ پو کتھی کی ٹھی اور نہ ہی کتھی جواب میں ہی سوحا ٹھا۔ پوں احابک دپوں
80
کو زماپوں میں بدل دبا گنا اور کہا گنا کہ حدا کا مفصد زمینی دن پہیں ٹھا ،بلکہ
نہ "کوئی اور" ہی دن ہے۔
اب حدا کا دن ہمارے دپوں کا ابک ہزار با نحاس ہزار گنا طوبل ہو گنا۔ اگر
ہم اسالم کی بات کریں اور حدئث سے رجوع کریں ،پو نہ بائت کربا حنداں
مشکل پہیں ہے ،کہ نہ دن وہی عام دن ہیں جو ہمارے حانے پہحانے ہیں۔
نہ کہ ہزاروں سالوں پر مستمل دن ہے ،جیسا کہ زعلولی وہاروئی پولہ لوگوں کو
قابل کرنے کی کوشش کربا ٹھربا ہے۔
الواحدی کی اسناب الیزول میں سورہ ق کی أئت 38کے اسناب پزول میں
پوں درج ہے:
– 769آخَبًن آۡحد بن محمد المتمیي قال :آخَبًن عبد هللا بن محمد بن جعفر احلافظ
قال :آخَبًن ابراهۡی بن محمد بن احلسن قال :آخَبًن هناد بن الَسي قال :حدثنا آبو بكر
بن عیاش عن آيب سعد البقال ،عن عكرمة عن ابن عباس :آن الْيود آتت النيب –
صَل هللا علیه وسِل – فسألت عن خلق الساموات والرض فقال" :خلق هللا الرض
یوم الحد واَلثنۡی ،وخلق اجلبال یوم الثَلَثء [ وما فْين من املنافع ] ،وخلق یوم
81
الربعاء [ الشجر واملاء ] ،وخلق یوم امخلیس [ السامء ] ،وخلق یوم امجلعة النجوم
والشمس والقمر" .قالت الْيودُ :ث ماذا َي محمد ؟ قالُ" :ث اس توى عَل العرش "قالوا:
قد آصبت لو متمت ُث اسَتاح .فغضب رسول هللا – صَل هللا علیه وسِل – غضبا
شدیدا .فزنلت( :ولقد خلقنا الساموات والرض وما بیهنام ِف س تة آَيم وما مس نا من
لغوب فاصَب عَل ما یقولون) [ ]13
حدئث کا حالصہ نہ ہے ،کہ پہودی ئنی صلی ہللا علنہ وسلم کے باس آنے اور
زمین و آشماپوں کی نحلیق کے بارے پوجھا پو قرمابا کہ:
ہللا نے زمین اپوار و بیر کے دن ئنائی اور پہاڑ م نگل کے دن ئنانے اور بدھ کے
دن درچت اور بائی ئ نابا اور جمعرات کے دن آشمان ئنابا اور جمغہ کے دن
سنارے سورج اور حابد ئنابا۔
پہودپوں نے کہا :درست کہا اور اگر آپ پورا کریں ،پو ٹھر آرام قرمابا۔
82
پو رسول ہللا صلی ہللا علنہ وسلم کو سجت عصہ آ گنا ،پو آئت بازل ہوئی کہ:
حنانچہ پہاں نہ ئنہ حلنا ہے کہ نہ حدا قادر مطلق پہیں ہے ،بلکہ ابک مادی چیز
ہے۔
کیوں؟
83
کیوبکہ اگر نہ وہ حدا ہوبا کہ حس کے بارے میں کہا حابا ہے کہ وہ کن کہنا
ہے اور سب کچھ ہو حابا ہے ،پو اسے زمین و آشمان کو ئنانے میں جھ دن
جینا طوبل وقت لگانے کی حنداں ضرورت پہیں ٹھی۔ پوں م نطفی طور پر ئنہ
حلنا ہے کہ نہ حدا ابک عاحز حدا ہے ،حسے ابک معمولی سی نحلیق کے لیے ائنا
وقت لگابا پڑا۔ اس طرح وہ ائنی قدرت کھو د ئنا ہے ،اگر وہ کوئی آدمی ہوبا ،پو
بات شمچھ میں آنے والی ٹھی ،مگر حدا ائنا وقت لگانے ،نہ نقینا با ممکن ہے۔
اس کے عالوہ وہ آبات جو نہ کہنی ہیں ،کہ حدا نے زمین و آشمان جھ دن میں
ئنانے نہ بائت کرئی ہیں ،کہ نہ حدا ابک مادی چیز ہے اور "دن" کے زمان کا
بائند ہے۔
دن ابک زمائی مدت ہے۔ جو ہر سنارے پر مجنلف ہوئی ہے۔ زمین پر اس کا
دورائنہ 24گھییوں پر مستمل ہوبا ہے۔ حس میں ابک دن اور ابک رات سامل
ہوئی ہے ،جو زمین کی ا ئیے محور کے گرد گردش کی وجہ سے میواپر رہیے ہے۔
84
المج نصر نہ ابک دن کسی سنارے کے با نع کسی سنارے کی ا ئیے محور کے گرد
گردش کے ابک حکر پر مستمل ہوبا ہے ،اگر ہم اس اصول کو حدا پر الگو کر
دیں ،پو کنا ہو گا؟
حدا ائنی ہی ئنائی ہوئی ابک مصی یت میں ٹھیس حانے گا ،کیوبکہ نہ کیسے ہو
سکنا ہے کہ کائنات کی نحلیق سے پہلے حدا کسی وقت کا بائند ہو؟ نعنی کائنات
کو نحلیق کرنے وقت وہ کس حرکت کا بائند ٹھا؟ کنا اس کائنات کے اس
سورج کا حسے ہم روز دبکھیے ہیں؟
مگر قرآن کے مطاپق زمین آشماپوں سے پہلے ئنائی گنی ٹھی اور چب آشمان
یسمول ان کے سناروں کے موجود ہی پہیں ٹھے ،پو وہ کس دن کا بائندی کر
رہا ٹھا؟
85
عج یب بات نہ ہے کہ زمین کو ئنانے میں اسے حار دن لگے حنکہ سورج ،حابد
اور کھرپوں کھرپوں سناروں اور سناروں کو ئنانے میں اسے محض دو دن لگے؟
نحلیق کی اس با مغقول پرئ یب اور مدت سے اگر ضرف نظر ٹھی کر لنا حانے پو
سوال نہ ہے کہ حدا کا کسی سنارے کی حرکت کا بائند ہوبا کس قدر مغقول
ہے؟
اگر ہم نہ ٹھی یسلتم کر لیں کہ حناب زمییوں و آشماپوں کو نحلیق کرنے سے
پہلے ٹھی "کچھ" موجود ٹھا ،ئب ٹھی سوال پرقرار رہنا ہے؟
حدا کا کسی وقت کا بائ ند ہونے کا مطلب ہے کہ وہ ابک مادی چیز ہے اور
مکان میں حگہ گ ھیربا ہے۔ نہ وہ حدا پہیں ہے کہ حس کے جیسا اور کوئی پہیں
ہے۔ کنا حدا کا ائنی محلوقات کی حرکت کا بائند ہوبا مغقول یت کے داپرے میں
آبا ہے؟
86
اور کنا وافعی اس حدا جیسی کوئی چیز پہیں ہے حنکہ وہ میری طرح کچھ ئنانے
کے لیے دپوں کا بائ ند ہے؟
87
م
باب :۶عحزہ اور قرآن
اسالمی بارنخ ہمیشہ ان تمام نضورات کو جو پہلے سے م نعین کردہ قرتم سے نکلیے
ُ
کی کوشش کرنے ٹھے صا نع کرئی رہی۔ حس کی وجہ سے پہت سارے میون
کا انحام بامعلوم رہا۔ حنکہ ان کے مصنقین کا انحام ق نل ،قند اور ملک بدری
کے مانین جھولنا رہا۔ باہم تمام پر وجوہات مذہنی پہیں ٹھیں ،حس قدر کہ سناسی
ٹھیں ،جو مذہب کی آڑ لیے ہونے ٹھیں۔ کیوبکہ جیسا کہ شہرسنائی کہیے ہیں کہ
گ پہ ُ
"اسالم میں بلوار ہمیشہ مذہب کی نیناد پر یں اٹھائی نی۔"
88
زبادقہ قرار د ئنی ہے۔ مگر جق نف ِت حال نہ ہے کہ نہ لوگ ان الزامات سے
پہت دور اور میرا ٹھے۔ کیوبکہ وہ اس قدر گہرے موصوعات پر نجث کرنے ٹھے
جو ففہانے دین کے احاطہ فہم سے باہر ٹ ھے۔ پہی وجہ ہے کہ ان ففہاء نے
اسے اسالمی مملکت کی آ ئنڈبالوحی کی حدمت کے لیے اسنعمال کنا۔
پہلے کچھ مج نصرا سا الخسن أجمد ین نجنی ین إسحاق الراوبدي کے م نعلق ئنانے
ہیں:
ٰ
اجمد ین نجنی راوبدی نے سن 827ء سے سن 911ء کے دوران زبدگی یشر
کی ٹھی۔ افعایسنان کے عالقے راوبد میں ئ ندا ہونے ،ان کے والد پہودی عالم
ٹھے ،حتہوں نے اسالم قیول کر لنا ٹھا۔
راوبدی نعداد می نقل ہونے ،پہلے مغیزلہ سے نعلق رکھیے ٹھے ،ٹھر اہل یسنغوں
کے مجنلف قرقوں کے پزدبک ہونے ،لنکن آحر میں تمام پر بازل سدہ مذاہب
کے ہی محالف ہو گیے۔
89
اپہیں اسالم کے اولین دور کا میسکک اور قری ٹھنکر شمچھا حابا ہے۔ ان کی
تمام کنانیں صا نع ہو حکی ہے (نقرئنا نقرئنا سروع کے تمام پر مغیزلہ کی کیب
مچ ش
ہی صا نع ہو حکی ہے ،بلکے ابک سوحی ھی سوچ کے نجت کی گنی ہیں)۔
لنکن ان کے باقدین کی نجرپروں میں درج ان پر کی گنی ئ نقند سے ان کے
حناالت کا ئنہ حلنا ہے۔
باقدین ان کی "کناب الرمیرد" بامی کناب سے جوالے د ئیے ہیں۔ راوبدی کے
نقول:
"معجزات کے ساہدین ضرف حند اور پہت ہی پزدبکی لوگ ٹ ھے۔ ان کی باپوں
پر نقین پہیں کنا حا سکنا ہے ،کیوبکہ حند لوگوں کو جھوٹ پو لیے کی سازش پر
با آسائی آمادہ کنا حاسکنا ہے۔
عزوہ بدر میں قرسیوں کی مدد کے اسالمی دعوے کا مذاق اڑانے ہونے راوبدی
کہیے ہیں کہ نہ قرسیے پہت ہی کمزور ٹھے کہ ضرف سیر آدمیوں کو ہی ہالک کر
بانے۔ اگر بدر کے مقام پر ئ نعمیر کی مدد کے لیے قرسیے راضی ٹھے ،پو عزوہ احد
90
کے وقت ایسا کنا ہوا ٹھا ،کہ قرسیے پہیں آنے ،حاالبکہ اس وقت ئ نعمیر کو ان
کی مدد کی سجت ضرورت ٹھی۔
راوبدی حج اور سعاپر حج کا ٹھی مذاق اڑانے ٹھے۔ وہ تماز ،وصو پر ئ نقند کے عالوہ
حج پر ٹھی سوال اٹھانے ہیں کہ:
"ئتھروں (پہاڑوں) کے درمنان دوڑنے سے کنا قابدہ با نفصان پہیجنا ہے؟ صقا
اور مروہ کی پہاڑپوں کو ائنی اہم یت کیوں حاصل ہے؟ اس کے مقا بلے میں
مکہ کے پزدبک وافع حنل اپو قییس میں کنا پرائی ہے؟ کغنہ کس جوالے سے
کسی دوسری عمارت سے پہیر ہے؟"
"اس میں کوئی ممانغت پہیں ہے کہ فصاچت میں عرب کا کوئی فینلہ دبگر
قنابل سے پڑھ کر ہو اور اس فینلے کا کوئی ابک گروہ بافی فینلے سے زبادہ
ف
فصاچت رکھنا ہو اور اس گروہ میں کوئی ابک سحص باقیوں سے زبادہ صیح ہو۔
91
اب قرض کریں کہ اس کی فصاچت کی شہرت سارے عرب میں ٹھنل گنی،
پو عچم پر اس کا کنا حکم ہے جو زبان پہیں حا ئیے اور ان پر اس کی کنا حجت
ہے؟!"
" تمہارا دعوی ہے کہ معجزہ قاتم اور موجود ہے جو کہ قرآن ہے اور کہیے ہو کہ
حسے انکار ہو ،وہ اس کے جیسا الکر دکھانے ،پو اگر تم پرپر کالم حا ہیے ہو ،پو ہم
بلعاء ،فضحاء اور سعراء کے کالم سے اس کے جیسا ہزار ال سکیے ہیں۔ حس کے
القاظ اس سے زبادہ رواں ،معائی میں نے نحاسا مج نصر ،ادائنگی اور عنارت میں
بل نغ اور ئناسق میں باکمال ہو گا ،پو اگر تمہیں نہ م نطور پہیں ،پو ہم تم سے وہی
مطالنہ کرنے ہیں ،جو تم ہم سے کرنے ہو۔"
ش
این الروابدی کی بات سے ئنہ حلنا ہے کہ وہ اجھی طرح ھیے یں کہ ہر ین
م ہ مچ
اور مصنف کا ائنا ابک اسلوئی پہلو ہوبا ہے۔ جو اسے بافی لکھارپوں اور نحلیق
کاروں سے ممناز کربا ہے ،پہی وجہ ہے کہ ہر ساعر با مصنف کا ائنا ابک ابداز
92
ن
ہوبا ہے ،حس کی نقل کربا نقرئنا با ممکن ہوبا ہے۔ پوں نہ ح لیج دے کر وہ ئ نا
رہے ہیں ،کہ پہی حجت حرنف پر ٹھی الگو ہوئی ہے ،کیوبکہ کوئی ٹھی ایسان
کسی دوسرے کے جیسی کوئی چیز پہیں ال سکنا ہے۔
"ڈرانینگ اور مخسمہ سازی ،قلشقہ اور قکر کی طرح ہے ،حس کی نقل پہیں کی
حا سکنی ہے ،کیوبکہ نعرنف میں نقل نحلیق پہیں ہے۔"
اپو بکر الرازی کا حنال ہے ،کہ اگر کسی کناب میں کوئی معجزہ ہے پو اسے
ع
د ئنی کناپوں میں پہیں بلکہ می کناپوں یں ہوبا حا ہیے ،اس من یں وہ
م ض م ل
کہیے ہیں:
"وہللا اگر کسی کناب کا حجت ہوبا واچب ہوبا ،پو وہ انچ ینیربگ اور رباضی کی
کنانیں ہونیں ،جن سے اقالک اور سناروں کی حرکت کا علم حاصل ہوبا ہے اور
م نطق اور طب کی کنانیں ،جن میں بدن کی م نفغت کے علوم ہیں۔ نہ کنانیں
93
ایسی کناپوں سے زبادہ حجت کی جقدار ہیں ،جن سے با پو کوئی نفع ہوبا ہے ،با
نفصان اور با ہی کوئی مسیور (پوسندہ) ظاہر ہوبا ہے(نعنی کہ قرآن)۔"
"ہم اس سے پہیر سعر ،بل نغ جطیے اور جونضورت رسابل ال سکیے ہیں ،جو اس سے
ف
زبادہ صیح اور باکمال ہوں گے ،قرآن میں ایسا کوئی فصل پہیں ہے ،نہ محض
کالم کے باب میں ہے۔"
قرآئی معجزے کا نعلق دو معامالت سے رہا۔ ابک ئنی کا ان پڑھ ہوبا اور دوسرا
ٰ
اسے نقدس کی حادر میں لی یٹ کر ابک اعلی قنی قتمت د ئیے کی کوشش کربا۔
باہم ام یت (ان پڑھ) کا مسنلہ زبادہ اہم رہا۔ کیوبکہ اسے مین کی قدر با وبلیو
پڑھانے کے لیے" اسنعمال" کنا گنا ،باکہ اسے ایسائی نصی نف نہ کہا حانے۔
باہم اس زمانے میں ام یت کا مطلب ان پڑھ ہوبا پہیں ٹھا اور با ہی ان پڑھ
کالم ہوبا کوئی معجزے کی عالمت ہے۔ بلکہ اس کے پرعکس پڑھنا لکھنا بل نغ
کہیے کے لیے کوئی سرط پہیں ہے۔ کیوبکہ بل نغ بانیں پڑھیے لکھیے سے مشروط
94
پہیں ہیں۔ عرب کے سعراء اور جط یب نغیر کسی سانقہ ئناری کے سعر کہیے
اور جطیے پڑھیے ٹھے۔ پوں ابک زبائی نقاقت میں جہاں پڑھیے لکھیے کا زبادہ رواج
پہیں ٹھا رسول کو کوئی اسییناء حاصل پہیں ہے۔
95
باب :۷االتقان فی بدمیر القرآن – جمع القرآن
چب ئ نعمیر اسالم نے ئیوت کا دعوی کنا ،ئب جصرت کی عمر حالیس سال
ٹھی جو پریستھ سال کی عمر آپ داغ مقارقت دے گیے۔ ئ نعمیر اسالم پر ئییس
سال بک بام پہاد "وحی" کا پزول ہوبا رہا ،نہ وحی مجنلف موافع پر بازل ہوئی۔
جیسے کہ اگر کوئی کسی محضوص چیز کے بارے میں سوال کربا ،کہ روح با حالل
وغیرہ کنا ہے با ٹھر کوئی مسنلہ درنیش آ حابا با ٹھر اگر وہ کوئی سیت قاتم کربا
حا ہیے ہوں ،پوں قرآن کا نہ "پزول" م نقرق آبات کی صورت میں ٹھا جو کچھ
مکہ میں بازل ہونیں اور کچھ بیرب با مدئنہ میں بازل ہونیں۔
ئ نعمیر اسالم کی زبدگی میں زبد ین بائت وحی کے مرکزی کائب ٹھا ،ئ نعمیر اسالم
وقنا قوقنا اسے ائنی وحی سنانے اور وہ اسے دسیناب جمڑوں ،ہڈپوں اور ک ھحور کے
ئیوں پر لکھنا۔ عند ہللا ین سعد ین ائی سرح نے ٹھی کچھ عرصہ بک وحی کی
96
کنائت کی ٹھی ،مگر وہ مربد ہو گنا۔ اس کا کہنا ٹھا کہ ئ نعمیر اسالم نہ ضرف
اس کے منہ سے ادا کیے ہونے القاظ کو وحی میں سامل کر د ئیے ٹھے ،بلکہ
وحی کی کنائت کے دوران چب وہ ئ نعمیر اسالم کو کچھ ئندبلناں نحوپز کرنے
ٹھے ،پو ئ نعمیر اسالم مان حانے ،پوں عند ہللا ائی سرح کو کہنا پڑا کہ اگر نہ ہللا
کی طرف سے وحی ہوئی پو وہ اس کی ئندبلیوں کی نحاوپز کتھی نہ ما ئیے۔
نہ ٹھی معلوم ہوبا ہے کہ علی ین ائی ظالب قرآن کو جمع کرنے اور ا ئیے
محضوص ضج نقوں میں اسے لکھیے ٹھے۔ باہم ئ نعمیر اسالم نے کتھی ٹھی ائنی
زبدگی میں قرآن کی جمع و بدوین کا حکم پہیں دبا اور محض لوگوں کو باد کروانے
پر ہی اک نقاء کنا۔ ئ نعمیر کے ائ نقال کے نعد جمع قرآن کی ضرورت جود اس بات
کی گواہ ہے کہ ئ نعمیر اسالم کو ائنی زبدگی میں اس بات کا ابدازہ ہی پہیں ٹھا
کہ ان کے ائ نقال کے نعد جمع قرآن کی ضرورت نیش آنے گی۔ اگر اپہیں
اس بات کا ابدازہ ہوبا پو وہ نقینا ائنی زبدگی میں نہ قدم ضرور اٹھانے۔ درجق نفت
اس زمانے میں جضوصا عرپوں کے ہاں لکھ کر محقوظ کرنے کا کوئی رواج ہی
97
ئتہں ٹھا اور عرب ائنا نقاقنی ورنہ باد کر ل نا کرنے ٹھے اور اسی طرح نہ ورنہ
یسل در یسل می نقل ہوبا رہنا۔ اس لیے ئ نعمیر اسالم کو ٹھی پہی ابدازہ ٹھا کہ
عرپوں کے نقاقنی ورنہ کی طرح قرآن ٹھی محض "حافظہ" کی نیناد پر آ ئندہ یسلوں
میں می نقل ہو حانے گا۔ لنکن نعد کے حاالت نے بائت کنا کہ ئ نعمیر اسالم
کا نہ "اعتماد" درست بائت نہ ہوا۔ عرپوں کے حاالت ئندبل ہو گیے اور اپوبکر
کے زمانے سے ہی "جم ِع قرآن" کی ضرورت نیش آبا سروع ہو گنی۔
اپو بکر کی حالقت میں عمر نے اپو بکر کو قرآن کو جمع کر کے کنائی سکل د ئیے
کی نحوپز نیش کی ٹھی ،ک یوبکہ ئ نعمیر اسالم کے ہم عصروں کی ابک پڑی نعداد
حتہیں قرآن جفظ ٹھا ،مجنلف حنگوں میں ہالک ہو حکے ٹھے ،حاص طور سے
مسلم (مسنلمہ) ین جی یب ( حسے مسلمان ئیوت کے نغض میں مسنلمہ کذاب
کے بام سے باد کرنے ہیں) کے حالف لڑی حانے والی حنگ میں حسے "معرکۃ
التمامۃ" کے بام سے باد کنا حابا ہے۔ اب ظاہر ہے ئ نعمیر اسالم نے پو کتھی
قرآن کو جمع کرنے کا حکم دبا ہی پہیں ٹھا ،حنانچہ اپو بکر نے اس کی محالفت
98
کی اور موفف اجینار کنا کہ ایسا کام کیوں کنا حانے حسے "ہللا کے رسول" نے
ائنی زبدگی میں بذات جود نہ کنا؟
باہم عمر کی صد کے سا میے اپو بکر کو ہت ھنار ڈا لیے پڑے۔ حنانچہ اس نے زبد
ین بائت کو نہ ب ِار نقنل سوئنا۔ زبد سے میسوب ہے کہ اس نے کہا کہ مچھے
اپوبکر نے بال کر کہا کہ عمر نے مچھ پر زور دبا ہے کہ میں قرآن کو جمع کروں،
مگر مچھے اس پر اغیراض ٹھا۔ کیوبکہ رسول نے اسے ائنی زبدگی میں جمع پہیں
کنا اور اگر اس کو جمع کربا ضروری اور اہم ہوبا پو وہ اس کو جمع کرنے کا حکم
د ئیے ،مگر جوبکہ تمامہ کے وا فعے میں ئنی کے ضحانہ کی ابک کنیر نعداد قنل ہو
حکی ہے ،جن کے ساٹھ ان کا جفظ کنا ہوا ٹھی صا نع ہو گنا ہے ،حنانچہ مچھ
ڈر ہے کہ کہیں نہ سارا ہی صا نع نہ ہو حانے ،اس لیے میں نے عمر کی بات
مان لی۔
اپو بکر نے قرآن کو جمع کرنے کی ذمہ داری کچھ جصرات کو سوئنی ،جن کی
سرپراہی زبد ین بائت کر رہے ٹھے جو اس وقت ا ئیے عین سناب پر ٹھے اور
99
جیسا کہ اسالمی رواج ہے کہ "ہر چیز میں احنالف ہوبا ہے" ،سیرت کے
مصنقین نے زبد کی معاوئت کرنے والے ان جصرات کے باموں اور نعداد
میں احنالف کنا ہے۔ زبد نے قرآن جمع کنا ،اسے سورپوں کی سکل دی اور اپو
ج
بکر کے جوالے کر دبا ،اپو بکر دو سال حکومت کر کے ا ئیے حال ِق غیر ق نفی
سے حا ملے۔ان کے ائ نقال کے نعد زبد ین بائت کا جمع کنا ہوا قرآن ئیے
حل نقہ عمر ین جطاب کی نحوبل میں حال گنا اور ان کے ائ نقال کے نعد ان کی
نینی اور ئ نعمیر اسالم کی ئ یوہ جفصہ ئ ی ِت عمر کی نحوبل میں حال گنا۔
باہم قرآن کب جمع کنا گنا ،نہ نقین سے پہیں کہا حا سکنا۔ ک یوبکہ قرآن کو
جمع کرنے کے جوالے سے سب سے پہلی نجرپر این سعد کے ط نقات میں
سن 844ء عیسوی کو ملنی ہے ،ٹھر سن 870ء عیسوی کو نحاری اور سن
874ء عیسوی کو مسلم میں اور اگر ہم سن 632ء عیسوی کو ئ نعمیر اسالم
کی وقات کو ِمد نظر رکھیں ،پو اس بارنخ کی جق نفت آسکار ہو حائی ہے ،جو دو سو
سال سے ٹھی زبادہ عرضے نعد احاطہء نجرپر میں الئی گنی اور وہ ٹھی ساری کی
100
ساری اسناد پر قاتم ہے۔نعنی ابک اصعر نے اکیر سے سنی اور اکیر نے زبد سے
ک ل ُ
اور زبد نے عقران سے اور پوں حلیے حلے حا ئیے۔ اب جوبکہ اس عرضے کی ھی
م
ہوئی کوئی بارنخ دسیناب پہیں ہے ،حنانچہ اسناد پر انحصار قاری کو ین
م ظ
اس میں ٹھی سک پہیں ہے کہ اجھی اور ضجیح سند سے ئ نعمیر اسالم سے
میسوب جعلی احاد ئث کی کمی پہیں ہے۔ ضجیح نحاری (وقات 238ہجری)
جیسی حدئث کی مشہور کناپوں پر ٹھی ٹھروسہ کربا مشکل ہے ،کیوبکہ اس میں
سامل احاد ئث ٹھی نحاری نے ئ نعمیر اسالم کی وقات کے دو سو سال نعد جمع
کی ٹھیں ،معروف مسیشرق گولڈزپہر Goldziherکہنا ہے کہ:
"کسی ٹھی حدئث کو ایسی ضجیح حدئث قرار پہیں دبا حا سکنا ہے ،جو ئ نعمیر اسالم
نے کہی ہو۔ ک یوبکہ عناسی حالقت کے دور میں حدئث کی ابڈسیری ا ئیے عروج
پر ٹھی ،حس کے حلقاء نے اموپوں سے اقندار جھیییے کو جواز د ئیے کے لیے
101
ا ئیے علماء کو ایسی احاد ئث گھڑنے پر مامور کنا ،جن سے اپہیں اقندار کا جواز
ملے اور علوپوں کی مذمت ہو۔"
حدئث کے نغض راوپوں نے نین الکھ سے زابد احاد ئث جمع کیں ،جن کی
اکیرئت ابک دوسرے سے م نصاد ٹھی۔ نحاری نے احاد ئث کے اس حیحال
پورے سے محض دو ہزار احاد ئث کو ضجیح قرار دبا اور بافی کو جعلی قرار د ئیے
ہونے مسیرد کر دبا۔ اگر لوگ ابک ئنی سے میسوب احاد ئث میں جھوٹ پول
سکیے ہیں ،پو قرآن کو جمع کرنے کی اپہی لوگوں کی روابات پر کیسے نقین کنا
حاسکنا ہے؟
منال کے طور پر این سعد ئ نعمیر اسالم کی زبدگی میں قرآن جمع کرنے والے
ضحانہ کے نہ بام ئنابا ہے:
ت م ت ن ح ک ُ
س م
ائی ین غب ،عاذ ین ل ،زبد ین بائت ،اپو زبد ،اپو الدرداء ،م الداری ،عد
ین عیند ،عنادہ ین الصامت ،اپو اپوب اور عتمان ین عقان
102
مگر ٹھر پہی مصنف ائنی ط نقات کے صفچہ 113میں لکھنا ہے کہ عمر کی
حالقت کے دور میں عتمان ین عقان نے قرآن جمع کنا ٹھا نہ کہ ئ نعمیر اسالم
کی زبدگی میں کنا ٹھا ،جیسا کہ اس نے پہلے ذکر کنا ٹھا۔
ابک اور حدئث میں این سعد کہنا ہے ،کہ عمر ین الحطاب نے قرآن کو
ضج نقوں میں جمع کنا۔
نحاری ئنانے ہیں ،کہ قرآن ئ نعمیر اسالم کی زبدگی میں جمع کنا گنا اور نہ کاربامہ
ائی ین کغب ،معاذ ین حنل ،زبد ین بائت اور اپو زبد نے انحام دبا۔
حنکہ ابک اور حدئث میں کہیے ہیں ،کہ اسے اپو الدرداء ،معاذ ین حنل ،زبد ین
بائت اور اپو زبد نے جمع کنا۔
صفچہ 392میں نحاری کہیے ہیں کہ قرآن اپو بکر کے دور میں جمع کنا گنا ،نہ
کہ ئ نعمیر اسالم کے زمانے میں کنا گنا ،نحاری کہیے ہیں:
103
ہمیں موسی ین اشماعنل نے اپراہتم ین سعد سے ئنابا ،اپہوں نے این
شہاب ،اپہوں نے عیند ین السناک اور اپہوں نے زبد ین بائت سے روائت
کنا ،کہ اپہوں نے کہا کہ:
تمامہ کی حنگ کے نعد اپو بکر نے مچھے بالبا ،اس کے باس عمر ین الحطاب
ٹھی ٹھا ،اپو بکر نے مچھ سے کہا کہ :تمامہ میں قرآن کے پہت سارے حافظ
مارے حا حکے ہیں اور مچھے ڈر ہے ،کہ لوگ اور ہالک نہ ہو حانیں اور قرآن میں
سے کچھ صا نع ہو حانے۔ میں حاہنا ہوں کہ تم قرآن کو جمع کرو ،پو میں نے
عمر سے کہا :تم ایسا کام کیسے کر سکیے ہو ،جو رسول ہللا نے پہیں کنا؟ عمر
نے کہا :وہللا نہ ابک عطتم کام ہے ،عمر اسے دہرابا رہا ،با آبکہ میرا دل اسے
ظم
جمع کرنے کی بائت ین ہو گنا۔
م
اس کہائی سے معلوم ہوبا ہے کہ اپو بکر کے دور میں زبد ین بائت نے قرآن
جمع کنا۔
104
ابک اور روائت میں ہے کہ حذنقہ ین تمان حس نے قیح آرمیینا میں اہ ِل سام
کے ساٹھ اور آذربائیحان میں اہ ِل عراق کے ساٹھ حنگیں لڑیں ٹھیں ،ان کو
قرآن کی قرأپوں کی نعداد نے چیران کر دبا ٹھا ،حنانچہ اس نے عتمان سے کہا:
اے امیر المؤمیین ،اس امت کا معاملہ جمع کرو اس سے پہلے کہ ان میں ہللا
کی کناب میں احنالف ئندا ہو حانے ،جیسا کہ پہود و نصاری کے ساٹھ ہوا،
حنانچہ عتمان نے جفصہ کو کہلوا ٹھیحا کہ :ہمیں ضج نقے ٹھیج دو باکہ ہم اپہیں
ضج نقوں میں لکھ لیں اور تمہیں وایس کر دیں۔
حنانچہ جفصہ نے عتمان کو ضج نقے ٹھیج دنے۔ ٹھر عتمان نے زبد ین بائت،
عند ہللا ین الزبیر ،سعند ین العاص اور ع ند الرجمن ین الحارث ین ہسام کو
قرآن کو ضج نقوں میں جمع کرنے کا حکم دبا اور کہا :اگر کسی چیز میں احنالف
ہو حانے پو اسے قریش کی زبان میں لکھنا ،کیوبکہ قرآن اپہی کی زبان میں بازل
ہوا ٹھا۔ ٹھر چب ان جصرات نے قرآن کو ضج نقوں میں جمع کر لنا ،پو عتمان
نے جفصہ کے ضج نقے وایس کر دنے اور ابک ابک یسچہ کوقہ ،نصرہ ،دمسق اور
105
مصر ٹ ھحوا دبا اور ابک یسچہ مدئنہ میں رہیے دبا اور حکم دبا کہ بافی تمام یسجے حال
دنے حانیں۔
الفہرست میں درج ہے ،کہ ئ نعمیر اسالم کی زبدگی میں قرآن جمع کرنے والے
نہ ہیں:
" علی ین ائی ظالب ،سعد ین عیند ،اپو الدرداء ،معاذ ین حنل ،اپو زبد ،ائی ین
کغب اور عیند ین معاونہ”.
قرآن کو جمع کرنے کے جوالے سے ابک اور روائت کہنی ہے ،کہ اسے اموی
حل نقہ عند الملک ین مروان ( )704-684نے ححاج ین پوسف کی مدد سے
جمع کنا ،روائت ہے کہ حل نقہ عند الملک ین مروان نے کہا کہ :مچھے ماہ رمصان
106
میں مرنے کا ڈر ہے ،میں اسی میں ئندا ہوا اور اسی میں میرا دودھ جھڑابا گنا،
اور اسی میں میں نے قرآن جمع کنا ،اور اسی میں مسلماپوں کا حل نقہ مییجب
ہوا۔
عند الملک کے اس فصے کا ذکر نعالنی اور حالل الدین السیوطی نے کنا ہے۔
ٹ م
عچم باقوت میں درج ابک دلخسب کہائی ھی اس احنالف کو واضح کرئی ہے،
کہیے نیں:
"اشماعنل ین علی الحطنی نے کناب النارنخ میں نعداد کے شمیوذ بامی ابک
سحص کا فصہ لکھا ہے ،جو عتمان کے مضحف سے مجنلف قرات پڑھنا اور پڑھابا
ٹھا ،وہ نہ ضرف عند ہللا ین مشغود اور ائی ین کغب و دبگر قراپوں میں قرآن
پڑھنا ٹھا ،بلکہ دبگر قارپوں سے نجث کربا اور ان پر عالب آ حابا۔ حنی کہ اس
کی شہرت ہر طرف ٹھنل گنی اور اسے نظر ابداز کربا مشکل ہو گنا۔ سن 828
107
کو سلطان نے اسے بلوا ٹھیحا اور اسے وزپر مچمد ین مقلہ کے گھر البا گنا ،حس
نے اس پر مقدمہ کرنے کے لیے قاصیوں اور قارپوں کو جمع کر رکھا ٹھا۔شمیوذ
نے جو کچھ وہ پڑھابا ٹھا ،اس سے انکار پہیں کنا ،بلکہ اس کا دقاع کنا۔ وزپر
نے اسے قابل کرنے کی کوشش کی کہ وہ عتمان کے مضحف سے مجنلف
قرانیں پڑھابا جھوڑ دے ،مگر اس نے انکار کر دبا۔ حاضرین نے اسے سزا د ئیے
پر اضرار کنا ،باکہ وہ ان قراپوں سے باز آ حانے ئب وزپر نے حکم دبا ،کہ اسے
ئ نگا کر کے ئب بک کوڑے مارے حانیں ،چب بک کہ وہ مان نہ حانے ،نیتھ
پر دس کوڑے کھانے کے نعد وہ مان گنا ،سیخ اپو مچمد الشرفی نے کہا کہ اس
شمیوذ بامی سحص نے قرآن کی کنی قرانیں محقوظ کیں۔"
سن 830عیسوی میں مامون کی حالقت کے دور میں نعنی نحاری کے لکھیے
سے حالیس سال پہلے کندی جو کہ ابک عیسائی ٹھا (نہ مسلمان این الکندی
پہیں ہے) نے ا ئیے ابک مسلمان دوست کو لکھا کہ:
108
ش ص ٰ
"راہب نجیری حس کا ا ل بام سرحناس Sergiusٹھا ،ابک ی طوری
راہب ٹھا ،حسے ا ئیے کلیسا سے کسی گناہ کی وجہ سے نکال دبا گنا۔ پو وہ ا ئیے
گناہوں کا کقارہ ادا کرنے کے لیے حزپرہ ہانے عرب حال آبا۔ جہاں اس نے
مچمد سے مالقات کی اور نجث ٹھی کی ،اس راہب کے مرنے کے نعد عند ہللا
اور کغب بامی دو پہودی طیییوں نے مچمد سے مالقات کی اور ان دوپوں کا مچمد
پر پڑا اپر ہوا۔ رسول کی موت کے نعد پہودپوں کے کہیے پر علی ین ائی ظالب
نے حالقت کے لیے اپو بکر سے ئ نغت پہیں کی اور چب وہ حالقت سے ماپوس
ہو گنا پو رسول کی موت کے حالیس روز نعد وہ اپو بکر کے سا میے نیش ہوا اور
ئ نغت کی ،چب اس نے ئ نغت کر لی پو علی سے پوجھا گنا کہ:
اے ابا الخسن تمہیں اب بک کس چیز نے روک رکھا ٹھا؟ پو اس نے جواب دبا:
میں ہللا کی کناب جمع کرنے میں مصروف ٹھا ،حس کی ذمہ داری مچھے رسول
ہللا نے سوئنی ٹھی ،کچھ حاضرین نے کہا کہ ان کے باس قرآن کے کچھ جصے
موجود ہیں ،حاضرین نے سارے قرآن کو ابک کناب میں جمع کرنے پر انقاق
109
کنا ،حنانچہ اپہوں نے لوگوں کے سییوں سے جو کچھ جمع کر سکیے ٹھے کنا ،جیسے
"پراءۃ" بامی سورت حسے ابک دپہائی اعرائی بدو نے اپہیں سنائی اور کچھ
دوسری آبات کچھ دبگر لوگوں سے اور جو کچھ ٹھی اپہیں لوجوں ،ہڈپوں ،ک ھحور
کے ئیوں اور ئتھروں پر لکھا ہوا مال۔"
"سروع میں نہ کناب میں جمع پہیں کنا گنا ،بلکہ ا یسے ہی لوجوں پر لکھا ہوا
جھوڑ دبا گنا ،ٹھر قراءپوں پر لوگوں میں احنالف ٹھنلنا سروع ہو گنا۔ کچھ لوگ
علی کی قرات سے پڑھیے اور کچھ لوگ مذکورہ لوجوں میں جمع کیے گیے کی قرات
ُ
پر پڑھیے ،کچھ این مشغود اور کچھ ائی ین غب کی قرات پر پڑھیے اور چب
ک
عتمان حل نقہ ئنا پو قراءنیں ہر طرف مجنلف ٹھیں۔ ابک ہی آئت کو کوئی کچھ
پڑھنا ،پو کوئی کچھ ،چب قراپوں اور مصاجف کے اس احنالف کی بائت عتمان
کو ئنابا گنا ،پو وہ انیسار سے ڈر گنا اور جو کچھ جمع ہوسکنا ٹھا ،اسے جمع کرنے
کا حکم دبا۔ یسمول ان ضج نقوں کے جو پہلے اس کی حالقت کے آعاز میں جمع
110
ُ
کیے گیے ٹھے ،مگر اپہوں نے جو کچھ علی کے باس ٹھا جمع پہیں کنا ،ائی ین
کغب مر جکا ٹھا اور این مشغود نے ائنا مضحف د ئیے سے انکار کر دبا ٹھا ،ئب
عتمان نے زبد ین بائت اور عند ہللا ین عناس کو حکم دبا ،کہ وہ قرآن کو جمع
کریں اور اس میں درسنگی کرنے ہونے مسینہ نجرپروں کو نکال دیں ،چب نہ
م
کام کمل ہو گنا ،پو پڑے جط میں حار یسجے لکھے گیے جو ابک مکہ ،ابک مدئنہ،
ابک سام اور جوٹھا یسچہ کوقہ ٹھیحا گنا"۔
" مکے واال یسچہ دو سو ہجری بک چب اپو سرانہ نے مکہ پر جملہ کنا وہیں ٹھا ،مگر
ٹھر نہ یسچہ کھو گنا ،حنال کنا حابا ہے کہ اسے حال دبا گنا۔ مد ئیے واال یسچہ پزبد
ین معاونہ کے دور میں گم ہو گنا۔ عتمان نے ا ئیے یسجے کے عالوہ بافی دبگر
ُ
تمام یسحوں کو حالنے کا حکم دبا ٹھا ،مگر اس کے باوجود اِ دھر ادھر کچھ صے
ج
موجود رہے ،این مشغود نے ائنا یسچہ ا ئیے گھر پر محقوظ رکھا۔ جو اس کی یسلوں
میں ورائنا می نقل ہوبا رہا۔ پہی حال علی کے مضحف کا ہوا۔ ٹھر ححاج ین پوسف
آبا اور تمام مصاجف کو جمع کر کے آگ لگا دی اور ابک ئنا مضحف لکھا۔ حس
111
میں سے پہت سارے جصے حذف کر دنے۔ جو عتمان کے مضحف میں موجود
ٹھے ،حس میں اموپوں کے م نعلق کچھ آبات ٹھیں اور ئنی امنہ کے کچھ لوگوں
کے بام ٹھے"۔
ححاج نے ئیے قرآن کے جھ عدد یسجے مصر ،سام ،مدئنہ ،مکہ ،کوقہ اور نصرہ
ٹ ھحوانے ،اپو بکر اور علی ،اور عمر اور عتمان کے ئیچ کی دشمنی کے بارے میں
سب لوگ حا ئیے ٹھے۔ اس دشمنی کے نییجے میں ہر کسی نے قرآن میں ایسی
آبات سامل کیں ،جو اس کے موفف کو مصیوط اور دوسرے کے موفف کو
کمزور کرئی ٹھیں اور ایسی آبات حذف کر دیں ،جن سے اپہیں نفصان ہوبا،
حنانچہ اصل اور اصاقے میں کیسے نقرپق کی حانے؟ ان جضوں کا کنا حتہیں
ححاج ین پوسف نے حذف کر دبا؟
کندی ا ئیے مسلمان دوست کو محاطب کرنے ہونے مزبد لکھنا ہے کہ:
112
"جو کچھ ٹھی میں نے ذکر کنا ہے ،وہ مسلماپو کے نقات (ٹھروسہ مند) راوپوں
سے ماجوذ ہے اور میں نے ائنی طرف سے کوئی رانے سامل پہیں کی ہے ،بلکہ
ضرف اس کا ذکر کنا ہے ،جو آپ کے ہاں قاب ِل قیول دالبل پر مینی ٹھا۔"
حل نقہ المیوکل نے چب الکندی کا نہ جط دبکھا ،پو عرب مسلم طی یب علی ین
ربان الطیری سے سن 855ء عیسوی کو نعنی کندی کے جط کے نیس سال
نعد اس جط پر اسالم کا رد لکھیے کو کہا ،حس پر طیری نے اسالم کا دقاع کرنے
مج م ک ل
ہونے "کناب الدین و الدولۃ” ھی۔ گر چب طیری قرآن کو ع کرنے کے
ُ
جوالے سے کندی کے دالبل کا جواب لکھیے بک پہیحا ،پو کوئی حجت نیش نہ کر
سکا اور محض ائنا کہا کہ:
"لو َکن من املعقول الادعاء ِبن احصاب رسول هللا الورعۡی میکن ان یزیفوا القرآٓن فاذا
میکن ان نقول نفس الشیء عن تباع النب عیَس بن مرَی۔"
پرجمہ:
113
"اگر نہ دعوی کربا مغقول ہے ،کہ رسول کے ئنک ضحانہ قرآن میں جعل
سازی کر سکیے ہیں ،پو پہی بات ہم ئنی عیسی ین مرتم کے بانعین کے جوالے
سے ٹھی کہہ سکیے ہیں"۔
ن جن ٰ
نہ ائتہائی کمزور جواب ٹھا ،کیوبکہ اسالم کا نہ دعوی ہے ،کہ ا ل اور پورئت
نجرنف سدہ ہیں ،سب حا ئیے ہیں ،ا یسے میں طیری نے ایسی کون سے ئنی
بات کر کے کندی کے دعوے کو رد کنا؟
قرآن کے مجنلف یسحوں کا آیس میں کافی احنالف ٹھا ،کسی میں کچھ آبات
زبادہ ٹھیں اور کسی میں کم اور کسی میں آبات میں قرق ٹھا ،منال سورہ المابدہ
آئت :89
اّلل ِِبلل َّ ْغ ِو ِِف َٔآیْ َما ِن ُ ُْک َولَ ٰـ ِك ْن یُ َؤا ِخ ُذ ُ ُْك ِب َما َعقَّدْ ُ ُت ْ َٔالیْ َم َان ۖ فَ َكفَّ َارتُ ُه ا ْط َعا ُم ع َ َ
َّش ِۃ ََل یُ َؤا ِخ ُذ ُُكُ َّ ُ
َِ
یُک َٔآ ْو ِك ْس َوُتُ ُ ْم َٔآ ْو َ َْت ِر ُیر َرقَ َب ٍة ۖ فَ َم ْن ل ْم َی َیا ُم
ص ِ َ ف ِدْ َ ون َٔآ ْه ِل ُ َْم َسا ِك َۡی ِم ْن َٔآ ْو َسطِ َما ت ُْط ِع ُم َ
اّلل لَ ُ ُْک آ ٓ ََي ِت ِهثَ ََلثَ ِة َٔآ ََّي ٍم َذٰ ِ َِل َكفَّ َار ُۃ َٔآیْ َما ِن ُ ُْک ا َذا َحلَ ْف ُ ُْت َوا ْح َف ُظوا َٔآیْ َمانَ ُ ُْک َك َ ٰذ ِ َِل یُ َب ِ ُۡی َّ ُ
ِ
لَ َعل َّ ُ ُْک ت َ ْش ُك ُر َ
ون.
114
ش ک ُ
طیری کہنا ہے کہ ائی ین غب اور عند ہللا ین م غود نے لفظ "ثَلثۃ اَيم" کے
نعد لفظ "متتالیۃ" (مسلسل) سامل کر دبا ٹھا۔
معلوم ہوبا ہے کہ ئ نعمیر اسالم لوگوں کے سوال کرنے با سکائت کرنے پر
آبات بدل د ئیے ٹ ھے ،منال کے طور پر نحاری کہنا ہے کہ:
میں ابدھا ہوں اور جہاد پہیں کر سکوں گا ،اس لیے ہللا مچھ پر محاہدین کو
فصنلت دے گا ،پو آئت میں "غۡی اوِل الضر" کا اصاقہ کر دبا گنا اور آئت
پوں ہو گنی:
ِیل َّ ِ
اّلل ِبأَٔ ْم َوا ِلهِ ْم الض ِر َوالْ ُم َجا ِهدُ َ
ون ِِف َسب ِ ون ِم َن الْ ُم ْؤ ِم ِن َۡی غَ ْ ُۡی ُٔآ ِول َّ َ
َ"َل ی َْس تَ ِوي الْقَا ِعدُ َ
َو َٔآنْ ُف ِسهِ ْم"۔
115
اس آئت سے م نعلق ایسی ہی ابک روائت الواحدی الییساپوری نے ٹھی نقل
کی ہے۔
نہ وہی این ام مکیوم ہے ،جو ئ نعمیر اسالم کو زپ ِر عناب کرنے آبا اور اس نے
اسے نظر ابداز کر دبا اور "عبس وتوِل ان جاءہ الامعی" آئت بازل ہوئی( .سورۃ
عیس آئت 1او )2
اے ہللا کے رسول جو ح نض سے ماپوس ہو گییں ،ان کی عدت کنا ہے؟ ابک
اور سحص کھڑا ہوا اور پوال :اے ہللا کے رسول جن کو کمسنی کی وجہ سے ح نض
116
اٹھی پہیں آبا ،ان کی عدت کنا ہے؟ ابک اور سحص کھڑا ہوا اور کہا :اے ہللا
کے رسول حاملہ عورپوں کی عدت کنا ہے؟ پو بازل ہوئی:
َ"و َّالَل ِِئ ی َ ِئ ْس َن ِم َن الْ َم ِح ِیض ِم ْن ِن َسائِ ُ ُْک ا ِن ْارتَبْ ُ ُْت فَ ِع َّدُتُ ُ َّن ثَ ََلثَ ُة َٔآ ْشهُ ٍر َو َّالَل ِِئ لَ ْم َ ُِيضْ َن
َ ِ
َو ُٔآ َوَل ُت ْ َٔال ْۡحَالِ َٔآ َجلُه َُّن َٔآ ْن یَضَ ْع َن َ ْۡحله َُّن"۔ (سورۃ الطَلق آٓیت )4
ان روابات کے ئناطر میں نہ شمچھنا حنداں مشکل پہیں ہے کہ ابک ہی آئت
قرآن کے مجنلف یسحوں میں مجنلف کیوں ٹھی۔ کسی لکھیے والے نے و یسے
م م م س ہ پ ج ک ل
ی
ہی ھی سی کہ اس نے لے نی ،گر اس یں نعد یں کنا حانے واال اصاقہ
نہ سن سکا ،حنکہ کچھ دوسرے لوگوں نے نہ اصاقہ سدہ آئت سن لی ،اس ئناء
پر نہ کہا حاسکنا ہے ،کہ ائنی حالنہ سکل میں قرآن کب جمع کنا گنا ،اس پر
کوئی اجماع پہیں ہے اور جیسا کہ ہم نے دبکھا کچھ لوگ کہیے ہیں کہ ئ نعمیر
اسالم کی موت کے قورا نعد علی نے اسے جمع کنا۔
حنکہ کچھ دوسرے لوگ کہیے ہیں کہ اسے زبد ین بائت نے اپو بکر کے دور
میں جمع کنا اور اسے جفصہ ئ ی ِت عمر کے ہاں رکھوابا۔
117
حنکہ ابک نیشرا قرپق کہنا ہے کہ عتمان نے زبد ین بائت کو نہ ذمہ داری
سوئنی۔
جوٹھا قرپق کہنا ہے کہ ححاج ین پوسف نے حالنہ قرآن لکھا۔ نہ آحری قول اس
لیے ٹھی زبادہ راحح معلوم ہوبا ہے ک یوبکہ اموی حالقت بک عرئی نجرپر کے حروف
پر نہ پو نفطے ہونے ٹھے اور نہ ہی ہمزہ اور ئیوین موجود ٹھی ،سییونہ نے آ کر
پرقتم کی عالمات داحل کیں۔
نہ شمچھنا ٹھی حنداں مشکل پہیں ہے کہ نفطوں کی غیر موجودگی میں قرآن
پڑھیے والے کو کس قدر ک نقیوزن ہوئی ہو گی۔ کیوبکہ ب ،ت اور ث میں قرق
کربا ائنا آسان پہیں ٹھا ،اسی طرح ط اور ظ ،د اور ذ ،س اور ش ،ر اور ز میں قرق
کربا ٹھی ائتہائی مشکل ہوبا ہو گا۔ کہا حابا ہے کہ جمزہ بامی ابک قاری سورہ نقرہ
کی آئت ( 2ذلک الکتاب َل ریب فیہ ۔ اس کناب میں کوئی سک پہیں) کو
نفطے نہ ہونے کی وجہ سے "ذلک الکتاب َل زیت فیہ ۔ اس کناب میں کوئی
ئنل پہیں" ،پڑھنا ٹھا حنانچہ اس کا بام "ۡحزہ الزَيت" (جمزہ ئنل واال) پڑ گنا۔
118
اسی وجہ سے قرآن قارپوں کے ذر نعے زبائی پڑھابا حابا ٹھا ،باکہ نغیر نفطوں کے
نجرپری القاظ میں مکسنگ اور علط فہمیوں سے نحا حا سکے ،پہی وجہ ٹھی کہ لوگوں
ن
میں احنالف ئندا ہو گنا ،کیوبکہ ہر سحص ا ئیے اسناد کی علتم کے مطاپق پڑھنا
ٹھا اور اس ناد کے پڑھانے ہونے کی نصدپق با ممکن ٹھی۔ کیوبکہ لکھے ہونے
قرآن کے القاظ پر نفطے پہیں ٹھے اور نغیر نفطوں کے القاظ نقینا قاب ِل باوبل
ہیں۔
ظاہر ہے کہ لفظ "بّشا” اور "نّشا” میں زمین آشمان کا قرق ہے.
پہی وجہ ہے اجمد ین موسی ین محاہد نے پو مجنلف قرانیں شمار کیں۔ نحاری
کہنا ہے :عمر ین الحطاب سے روائت ہے کہ ئنی کرتم کی زبدگی میں ،میں نے
119
ہسام ین حکتم کو سورۃ القرقان تماز میں پڑھیے سنا ،میں نے ان کی قرات کو
عور سے سنا پو معلوم ہوا کہ وہ سورۃ میں ا یسے حروف پڑھ رہے ہیں ،کہ مچھے
اس طرح آنحصرت نے پہیں پڑھابا ٹھا ،قرئب ٹھا ،کہ میں ان کا سر تماز میں
ہی بکڑ لینا ،لنکن میں نے پڑی مشکل سے صیر کنا ،اور چب اپہوں نے سالم
ٹ ھیرا پو میں نے ان کی حادر سے ان کی گردن بابدھ کر پوجھا نہ سورت جو میں
نے تمہیں اٹھی پڑھیے ہونے سنا ہے ،تمہیں کس نے اس طرح پڑھائی ہے،
اپہوں نے کہا کہ رسول ہللا نے مچھے اسی طرح پڑھائی ہے ،میں نے کہا تم
جھوٹ پو لیے ہو جود جضور اکرم نے مچھے اس سے مجنلف دوسرے حرقوں سے
پڑھائی ،حس طرح تم پڑھ رہے ٹھے ،آحر میں اپہیں کھییجنا ہوا آنحصرت کی
حدمت میں حاضر ہوا اور عرض کنا ،کہ میں نے اس سحص سے سورۃ القرقان
پ ل ع مچ ن
ایسی حرقوں میں پڑھیے سنی ،حس کی آپ نے ھے م یں دی ہے ،آپ
ہ ت
نے قرمابا عمر تم پہلے اپہیں جھوڑ دو اور اے ہسام تم پڑھ کے سناؤ ،اپہوں
نے آں جصرت کے سا میے ٹھی اپہی حرقوں میں پڑھا ،جن میں میں نے اپہیں
120
تماز میں پڑھیے سنا ٹھا ،آنحصرت نے سن کر قرمابا ،کہ نہ سورت اسی طرح بازل
ہوئی ہے ،ٹھر قرمابا عمر اب تم پڑھ کر سناؤ ،میں نے اس طرح پڑھا حس طرح
ن
آنحصرت نے مچھے علتم دی ٹھی ،آنحصرت نے اسے ٹھی سن کر قرمابا کہ اسی
طرح بازل ہوئی ہے ،نہ قرآن سات حرقوں پر بازل ہوا ہے ،یس تمہیں حس
طرح آسائی ہو پڑھو۔"
121
جق نفت پہی ہے کہ قرآن ححاج کے دور بک مجنلف قراپوں میں پڑھا حابا رہا با
آبکہ ححاج نے ُمرقم مضحف نجرپر کنا اور علمانے اسالم نے مچمد کے ئنانے
ہونے سات حروف پر انقاق کر لنا۔
ک ُ
اور اگر نہ درست ہے ،کہ اپو بکر نے زبد ین بائت ،ائی ین غب ،معاذ ین
حنل اور ابا زبد کو قرآن جمع کرنے کی ذمہ داری سوئنی اور وہ جمع ٹھی کنا گنا
اور جفصہ ئ ی ِت عمر کے باس محقوظ ٹھی کنا گنا ،پو ٹھر عتمان نے ابک بار ٹھر
کیوں زبد ین بائت کو قرآن جمع کرنے پر مامور کنا؟
عتمان نے جفصہ کے ہاں محقوظ یسچہ لے کر اسے ہر طرف ارسال کیوں نہ
کنا؟ حنکہ اسے علم ٹھی ٹھا کہ جفصہ کے باس اپو بکر کے دور کا زبد ہی کا
جمع کنا ہوا قرآن کا یسچہ موجود ہے ،کیوبکہ اس نے جفصہ سے نہ یسچہ ظلب
ٹھی کنا ٹھا؟ اور ٹھر چب عتمان نے زبد کو قرآن جمع کرنے پر مامور کنا ،پو
زبد نے ا ئیے ہی ہاٹھوں اپو بکر کے دور میں جمع کنا ہوا ،قرآن لے کر عتمان
کو کیوں نیش پہیں کنا؟
122
کنا ہوا کام دوبارہ کیوں کنا؟ دوسری بار قرآن کو جمع کرنے میں ائنا اور ا ئیے
ساٹھ یوں کا سالوں بک وقت کیوں پرباد ک نا؟ کنا اس کی وجہ نہ ٹھی کہ اپو بکر
م
کے دور میں جمع کنا ہوا قرآن با کمل ٹھا؟ کنا اس میں جعلی آبات ٹھیں؟
ہم کہہ سکیے ہیں کہ با پو عتمان کے دور میں جمع کنا ہوا زبد کا قرآن اس قرآن
سے مجنلف ٹھا ،جو اس نے اپو بکر کے دور میں جمع کنا ٹھا ،حس سے نحا طور
پر نہ بائت ہو حابا ہے کہ تمام پر دسیناب یسحوں میں احنالف ٹھا با ٹھر زبد
نے اپو بکر کے دور میں قرآن جمع ہی پہیں کنا ٹھا۔ حس سے نہ ضرف احاد ئث
کے اسناد کے تمام مسابل مسکوک ہو حانے ہیں ،بلکہ تمام ضجیح حدئییں ٹھی
مسکوک ٹھہرئی ہیں ،کیوبکہ اپو بکر کے دور میں قرآن جمع کرنے کے فصے کی
سند ائنی قوی ہے کہ اس پر کتھی سک پہیں کنا گنا۔
اس میں سک پہیں کہ سالوں میں جمع کیے گیے قرآن کے مجنلف یسحوں
میں کنیر احنالف بابا حابا ٹھا۔ سن 154ہجری کو ئندا ہونے والے اپو عیند
القاشم ین سالم حس نے کوقہ اور نصرہ کے پڑے پڑے اسابذہ سے بلمذ کنا
123
اور نعداد کے مشہور پرین معلم ،لغت دان اور قاضی ہونے ،اپہوں نے ائنی
کناب "فصابل القرآن" میں کہا ہے کہ:
ہمیں اشماعنل ین اپراہتم نے اپوب اور اپہوں نے بافع اور اپہوں نے ای ِن
عمر سے کہ اپہوں نے کہا :کوئی نہ نہ کہے کہ اس نے سارا قرآن حاصل کنا
ہے ،اور اسے کنا ئنہ کہ اس کا سارا کنا ہے ،اس میں سے پہت سارا قرآن
صا نع ہو گنا ،بلکہ اسے کہنا حا ہیے :میں نے اس سے (قرآن سے) وہی کچھ لنا
ہے جو ظاہر ہوا ہے (نعنی جو نچ گنا ہے)۔"
ہمیں این ائی مرتم نے این الہ نغہ سے اور اپہوں نے ائی االسود سے اور اپہوں
نے عروۃ ین الزبیر سے اور اپہوں نے عایشہ سے کہ اس نے کہا :رسول ہللا
کے دپوں میں سورۃ االحزاب پڑھی حائی ٹھی اور اس میں دو سو آئییں ہوئی
ٹھیں ،مگر چب عتمان نے قرآن جمع کنا ،پو اس سے زبادہ جمع نہ کر بابا جینا
کہ اس میں اب ہے۔
124
ُ ُ
زپر ین حییش سے مزبد روائت کرنے ہیں ،کہ اس نے کہا :ائی ین کغب
نے مچھ سے کہا :اے زپر تم نے سورۃ االحزاب میں کینی آبات شمار کیں اور
پڑھیں؟ میں نے کہا :پہیر با پہیر ،اس نے کہا :نہ طوالت میں سورۃ نقرۃ جینی
ٹھی اور ہم اس میں رجم کی آئت ٹھی پڑھا کرنے ٹھے ،پو میں نے اس سے
کہا :رجم کی آئت کنا ہے؟ اس نے کہا" :الش یخ والش یخۃ اذا زنیا فارَجوہام البتۃ
نَکَل من هللا وهللا عزیز حکۡی" اور نہ آئت صا نع ہونے والی آبات میں صا نع ہو
گنی۔
125
اور این کنیر نے عینۃ ین مشغود سے ذکر کنا کہ این عناس نے اسے ئنابا کہ
عمر ین الحطاب محلس میں کھڑا ہوا اور ہللا کی جمد وئناء کی اور کہا:
"اے لوگو ہللا نعالی نے مچمد صلی ہللا علنہ وسلم کو جق پر ٹھیحا اور اس پر کناب
بازل کی ،اس پر جو بازل ہوا ٹھا ،اس میں رجم کی آئت ٹھی ٹھی ،پو ہم نے
اسے پڑھا اور شمچھا اور مچھے ابدیشہ ہے کہ لوگوں پر طوبل وقت گزر حانے کے
نعد کوئی کہیے واال کہے کہ وہللا ہمیں ہللا کی کناب میں رجم پہیں ملنا اور اس
طرح وہ ہللا کی طرف سے ابارا ہوا ابک قرض جھوڑ کر ٹھنک حانیں ،اگر مچھے نہ
ڈر نہ ہوبا کہ لوگ کہیں گے کہ عمر نے ہللا کی کناب میں ایسا اصاقہ کر دبا،
جو اس میں پہیں ٹھا پو میں اسے قرآن میں وہیں سامل کر د ئنا ،جیسے کہ نہ
اپری ٹھی۔"
اور عند الغقار ین داود نے لجی سے اور اس نے علی ین د ئنار سے روائت کنا،
کہ عمر ین الحطاب ابک آدمی کے باس سے گزرا ،جو ابک مضحف میں پڑھ رہا
ٹھا ،اس نے پڑھا:
126
"النب اوِل ِبملؤمنۡی من انفسہم وازواجہ امہاتہم وہو ابوہم" (سورۃ احزاب آٓیت ،)6
ج چم ت ک ُ
پو عمر نے اس سے کہا :چب بک ائی ین غب نہ آ حانے م ھے ھوڑ کر
ُ ُ
مت حابا ،اور چب ائی آ گنا ،پو عمر نے اس سے کہا :اے ائی نہ آئت پڑھ کر
ن ُ
سناؤ؟ پو ائی نے نہ آئت غیر "وہو ابوہم" کے پڑھی اور عمر سے کہا :نہ ان
چیزوں میں سے ہے ،جو سافط ہو گییں .ایسی ہی روائت معاونہ اور محاہد اور
عکرمہ اور الخسن سے ٹھی مروی ہے۔
ُ
نفسیر القرطنی کے مطاپق ائی کے مضحف میں پہی آئت پوں ہے:
"النب اوِل ِبملؤمنۡی من انفسہم وازواجہ امہاتہم وہو اب لہم"
پہاں القاظ کی پرئ یب میں احنالف واضح ہے جو شمچھ میں آنے والی بات ہے،
کیوبکہ قرآن نغیر کسی ایسی کناب کے حس سے رجوع کنا حانے ،ابک طوبل
127
عرضے بک محض زبائی باد کنا حابا رہا ،ایسان کی بادداست حاہے کینی ہی اجھی
کیوں نہ ہو اسے دھوکہ دے ہی حائی ہے۔
اپو عیند نے کہا ،کہ ہمیں این ائی مرتم نے این الہ نغۃ سے اور اپہوں نے پزبد
ین عمرو المعاقری سے اور اپہوں نے ائی سقنان الکالعی سے روائت کنا ہے،
کہ مسلمۃ ین محلد االنصاری نے اپہیں ابک دن کہا:
م پہ ل
مچھے قرآن کی ایسی دو آئییں ئناؤ ،جو مضحف یں یں ھی یں ،پو ا ہوں
پ ی گ ک
نے اسے پہیں ئنابا ،ان کے ہاں اپو الکیود سعد ین مالک موجود ٹھا پو ،اپو مسلمۃ
نے کہا" :ان اَّلین آٓمنوا وہاجروا وجاہدوا ِف سبیل هللا ِبموالہم وانفسہم الا ابّشوا
وانُت املفلحون" اور "اَّلین آٓووہم و نرصوہم و جادلوا عنہم القوم اَّلین غضب هللا
علیہم اولئک َل تعِل نفس ما اخفی لہم من قرۃ اعۡی جزاء مبا َکنوا یعملون".
م ٰ
عور کیجیے کہ پہاں اپو عیند نہ دعوی کر رہا ہے ،کہ نہ دو آ یں ض ف سے
ح ی ئ
128
"نہ آبات جن کا ہم نے ان صفحات میں ذکر کنا ہے ،زابد چیزوں میں سے
ہیں ،حتہیں علماء نے پہیں لنا ،کیوبکہ اپہوں نے کہا کہ نہ جو کچھ کناب میں
موجود ہے ،اس سے سناہت رکھیے ہیں ،مگر وہ اپہیں تماز میں پڑھا کرنے ٹھے،
اسی لیے اپہوں نے ان زابد حروف کے انکار کرنے والوں کو قاپر قرار پہیں
دبا ،کیوبکہ ان کی نظر میں قاپر وہ ہے ،جو اس کا انکار کرے جو کناب میں
ہے۔"
ٰ
کچھ ایسی آبات ٹھی ہیں ،جیسا کہ دعوی کنا گنا ہے ،وحی کے طور پر بازل
ہونیں ،کچھ عرصہ پڑھی حائی رہیں ،ٹھر عائب ہو گییں ،مچمد ین مرزوق ایسی
ہی ابک آئت کے بارے میں ہمیں ئنابا ہے:
ٹھر نہ آئت میسوخ ہو گنی اور کناب سے اٹھا لی گنی ،حنکہ ہم نے اسے زماپوں
بک پڑھا ٹھا اور ہللا نے اس کی حگہ نہ آئت اباری:
"وَل َتسنب اَّلین قتلوا ِف سبیل هللا اموا ًَت بل احیاء عند ربہم یرزقون"( .سورۃ آل
معران آٓیت )169
130
ایسی سورنیں ٹھی موجود ہیں ،حتہیں پڑھ کر صاف ئنہ حلنا ہے ،کہ ان میں
نعد میں کچھ اصاقے کیے گیے ،حاہے نہ اصاقے ئب کیے گیے چب زبد ین
بائت نے قرآن جمع کنا با نعد میں باہم اس بائت کچھ نقین سے پہیں کہا حا
سکنا ہے ،لنکن اہم بات نہ ہے ،کہ ایسی سورنیں نہ واضح کرئی ہیں ،کہ قرآن
اس طرح پہیں لکھا گنا ،حس طرح کہ ئ نعمیر اسالم نے ا ئیے اضحاب کو پڑھ
کر سنابا ٹھا۔ منال کے طور پر سورۃ المدپر "ر" پر مسحوع جھوئی جھوئی آبات پر
مستمل ہے ،مگر اس کے وسط میں آئت تمیر 31سورت کی بافی تمام پر آبات
کی طوالت سے منل پہیں کھائی ،اگرجہ سحع سے مطانفت رکھنی ہے:
ّش[َ ]25سأُٔ ْص ِلی ِه َسقَ َر[َ ]26و َما ِس ٌر یُ ْؤث َُر[ ]24ا ْن َه ٰـ َذا ا ََّل قَ ْو ُل الْبَ َ ِ فَقَا َل ا ْن َه ٰـ َذا ا ََّل ِ ْ
ِ َ ْ ِ ٌ َ ِ ِ َ ِ َ ِ ِ
َّش[]30 َ ْ
ّش[ ]29عَلْيَا ت ْس َعة ع َ َ ل ل َ
َٔآد َْراكَ َما َسق ُر[َ ]27ل تُ ْبقي َوَل تَذ ُر[ ]28ل َّوا َحة بَ َ ِ َ
اب النَّ ِار ا ََّل َم ََلئِ َك ًة َو َما َج َعلْنَا ِع َّدُتَ ُ ْم ا ََّل ِف ْتنَ ًة ِل َّ َِّل َین َك َف ُروا ِلیَ ْست َ ْی ِق َن َو َما َج َعلْنَا َٔآ ْ َ
حص َ
ْ ِ ِ
ون ِ ْ
اب َوال ُم ْؤمنُ َ ِ ُٔ ِ َّ َ
اب َویَ ْزدَا َد اَّل َین آ َمنُوا امیَاًنً َوَل یَ ْرَتَ َب اَّل َین آوتُوا الكتَ َ ٓ ِ َّ َّ ِاَّل َین ُٔآوتُوا الْ ِكتَ َ
ْ ِ ِ
اّلل َم ْن ُّ ِ َ ِ َ َ
اّلل ِبِ َٰذا َمث ََل ك ٰذ ِل یُضل َّ ُ ً َ َٔ َ
ون َماذا آ َرا َد َّ ُ َو ِل َی ُقو َل َّ ِاَّل َین ِِف ُقلُوِبِ ِ ْم َم َر ٌض َوال ََکف ُر َ
ّش[َّّ َ ]31لَك ِه ا ََّل ِذ ْك َر یى ِللْبَ َ ِ یَشَ ا ُء َوَيَ ْ ِدي َم ْن یَشَ ا ُء َو َما ی َ ْع َ ُِل ُجنُو َد َرب َِك ِا ََّل ه َُو َو َما ِ َِ
الص ْب ِح ا َذا َٔآ ْس َف َر[ ]34اَنَّ َا ََل ْحدَ ى الْ ُك َ َِب[]35 َوالْقَ َم ِر[َ ]32والل َّ ْی ِل ا ْذ َٔآدْبَ َر[َ ]33و ُّ
ِ ِ ِ ِ
131
نہ ائتہائی واضح ہے ،کہ آئت تمیر 31بافی آبات سے کسی طور منل پہیں کھائی
اور نہ نعد میں کسی وقت اس حگہ پر قِٹ کی گنی ہے ،جو واضح دلنل ہے کہ
قرآن میں ایسی آبات داحل کی گنی ہیں ،جو اصل میں سورپوں کا جصہ ٹھیں
ہی پہیں اور کچھ دبگر آبات حذف کر دی گییں ،اس طرح ہم کہہ سکیے ہیں
کہ ہمارے ہاٹھوں میں موجود قرآن حرف نہ حرف وہ قرآن پہیں ہے جو ئ نعمیر
اسالم نے کہا ٹھا۔
نہ امر ٹھی واضح ہے کہ قرآن وحی کے تمام عرصہ بک لوگوں میں زبائی کالمی
ہی می نقل ہوبا رہا ،جو کہ ئییس سال نییے ہیں اور اگر نہ قرض کر لنا حانے ،کہ
قرآن کو عتمان کے دور میں جمع کر کے ابک کناب کی سکل دی گنی ،پو مچمد
کے دعوانے ئیوت سے لے کر عتمان کے دور بک نقرئنا حالیس سال نییے
ہیں اور اگر 95ہجری کو اموی دور میں ححاج ین پوسف نے نہ کاربامہ انحام
دبا ٹھا اور قرآن کو وہ سکل دی ،حس میں نہ آج دسیناب ہے ،پو کنا نہ قرین
عقل ہے ،کہ ائنی ساری میسانہ آبات ا ئیے طوبل عرضے بک لوگوں کے ذہیوں
132
میں نغیر کسی یسنان اور مالوٹ کا سکار ہونے محقوظ رہیں؟ سابد نہ ئنانے کی
حنداں ضرورت پہیں ہے ،کہ ایسان کی بادداست پر ا ئیے طوبل عرضے بک
ٹھروسہ پہیں کنا حا سکنا ہے۔
منال چب حل نقہ الم نضور کا علوپوں میں سے کسی کے ساٹھ احنالف ہوا اور اس
نے نہ بائت کربا حاہا کہ ححا کو باپ نعنی "اب" کہا حا سکنا ہے ،پو اس نے
سورۃ پوسف کی آئت 38اسندالل کے طور پر نیش کی اور کہا:
"واتبعت ملۃ آِٓبیئ ابراہۡی واسامعیل واِساق ویعقوب"،
نعنی کہ اشماعنل کا ذکر پہیں ہے ،معلوم ہوبا ہے ،کہ حل نقہ م نضور کی مراد
سورۃ نقرۃ کی آئت 133ٹھی:
"ام کنُت شہداء اذ حض یعقوب املوت اذ قال لبنیہ ما تعبدون من بعدی قالوا نعبد
الہک والہ آِٓبئک ابراہۡی واسامعیل واِساق".
133
نہ آئت م نضور کے قول کو بائت کرئی ہے ،کیوبکہ نغقوب کا باپ اسحق ٹھا،
مگر نغقوب کے نییوں نے اس سے کہا کہ ہم تمہارے آباء کے حدا کی عنادت
کریں گے اور اس کے ححا اشماعنل کا ذکر اس کے باپ سے پہلے کنا۔
نعجب چیز امر نہ ہے کہ میرد اور این حلدون حتہوں نے نہ فصہ نقل کنا ہے
اور مذکورہ آبات نیش کیں۔ سورۃ پوسف کی آئت 38کی اس علطی کی طرف
ان کی پوجہ پہیں گنی ،الینہ طیری کی پوجہ اس طرف گنی ،مگر اس نے سورۃ
نقرۃ کی مفضود آئت کا ذکر پہیں کنا ،اس سے بائت ہوبا ہے ،کہ بادداست پر
ٹھروسہ پہیں کنا حا سکنا ہے ،پہی وجہ ہے کہ قرآن میں ائنی بکرار ملنی ہے،
کیوبکہ قرآن کو حالنہ سکل د ئیے سے قنل مسلماپوں نے ابک طوبل عرصہ بک
ضرف ائنی بادداست پر انحصار کرنے کی کوشش کی ٹھی۔
134
باب :۸قرآن اور اسراینلنات
پہودبات سے قرآن کا افیناس اٹھابا ئنی پرائی نجث ہے ،جو انیسویں صدی سے
آج بک زپ ِر نجث فصنہ ہے۔
درجق نفت نہ "سک" ائنا ہی پرابا ہے ،جینا کہ جود قرآن پرابا ہے۔ حس کی
نصدپق وہ جود کربا نظر آبا ہے:
حَّت اذا جاؤوك َیادلونك یقول اَّلین كفروا ان هذا اَل آساطۡی الولۡی( .سورہ الانعام،
آٓیت )25
135
"اور چب ابکو ہماری آئییں پڑھ کر سنائی حائی ہیں۔ پو کہیے ہیں نہ کالم ہم
نے سن لنا ہے اگر ہم حاہیں پو اسی طرح کا کالم ہم ٹھی کہدیں اور نہ ہے
ہی کنا ضرف اگلے لوگوں کی جکائییں ہیں۔"
اور وغیرہ وغیرہ کہ آبات پہت ہیں ان محادلین نعنی نجث کرنے والوں کی
"اساطیر االولین" سے مراد سابد "نچھلے لوگوں کی حراقات" با ٹھر نچھلے لوگوں
کے فصے کہائناں ہیں۔ ایسی کہائناں جو ان کے لیے ئنی پہیں ہیں ،وہ ایسی
کہائناں پہلے ٹھی سییے رہے ہیں اور اس جوالے سے قرآن ان کے لیے کوئی
ئنا پہیں ہے با کوئی ئنی "چیز" پہیں البا ہے۔
کوئی کہہ سکنا ہے کہ قرآن میں سانقہ مقدس کناپوں کی باپوں کا وارد ہوبا کوئی
اجیت ھے کی بات پہیں ہے کہ مصدر اور حدائی ئ نعام ابک ہی ہے۔ جوبکہ قرآن،
پورات اور انجنل کی نصدپق کربا ہے ،حنانچہ اس میں اپہی فضوں کا ئنان ہوبا،
ش جضن ن حٰ
م
نی کہ ض ضوں کی یح کربا مچھ یں آبا ہے۔ اب جو بات قرآن سے ف غ
136
مواقق ہو وہ جق ہے اور جو مواقق نہ ہو ،وہ ئندبل سدہ ہے ،باہم نہ نطاہر م نطفی
سی بات درست معلوم پہیں ہوئی ہے۔
قرآن نے پہت سارے پورائی فصے نقل کیے ہے۔ جیسے زمین و آشمان کی جھ
دپوں میں نحلیق ،نحلی ِق آدم اور کچھ قوانین وغیرہ وغیرہ ،باہم نہ فصے پورات نے
ٹھی آس باس کی پہذئ یوں سے جوری کیے ٹھے۔
"کنی محفقین اس نییجے پر پہیجے ہیں ،کہ عہد بامہ قدتم (پورات) کے اسقار میں
جو فصے کہائناں اور قوانین وارد ہونے ہیں ،در جق نفت ان کا اصل سومری،
بابلی اور آسوری نجرپروں سے ہے۔ پہودپوں نے ان میں سے جو اپہیں اجھا لگا،
اسے ا ئیے ہاں نقل کر لنا اور جو اپہیں اجھا نہ لگا اسے حذف کر دبا۔"
137
جوبکہ پورات کی بدوین بانحویں اور آٹھویں صدی قنل از عیسوی میں ہوئی ،حنانچہ
ٰ
اس میں آسوری کہائیوں کا ہوبا نعجب کی بات پہیں ہے۔ جیسے کہ موسی کا
فصہ ،حسے اس کی ماں نے بائی میں پہا دبا اور وہ بائی میں پہنا ہوا ا یسے لوگوں
کے ہاٹھ لگا ،حتہوں نے اسے باال اور ٹھر وہ لنڈر ئنا۔
اسی طرح پورات میں بابلی قوانین ٹھی ملیے ہیں ،جیسے جمورائی کے قوانین جو کہ
سن 1750قنل از عیسوی میں لکھے گیے ٹھے اور جو آج بیرس کے لوور میوزتم
میں موجود ہیں۔
138
اگر کوئی سند اسراف کے کسی نییے کی آبکھ ٹھوڑ دے ،پو اپہیں حا ہیے کہ وہ
ٹھی اس کی آبکھ ٹھوڑ دیں۔
اگر کوئی سند ا ئیے ط نقے کے کسی سند کا دائت پوڑ دے ،پو اپہیں حا ہیے کہ وہ
ٹھی اس کا دائت پوڑ دیں۔
پہی بات سقر ئیی یت (پورات کے باب) 19اور 20میں ملنی ہے:
"اور ہم نے ان لوگوں کے لیے پورات میں نہ حکم لکھ دبا ٹھا ،کہ حان کے
بدلے حان اور آبکھ کے بدلے آبکھ اور باک کے بدلے باک اور کان کے بدلے
کان اور دائت کے بدلے دائت۔"
139
اسی آئت میں قرآن آگے حل کر کہنا ہے:
ومن مل ُيُک مبا آنزل هللا فأولئك ُه الظاملون.
"اور جو ہللا کے بازل قرمانے ہونے اجکام کے مطاپق حکم نہ دے پو ا یسے ہی
لوگ نے انصاف ہیں۔"
اب کنا نہ اجکام ہللا کے ابارے ہونے ہیں با جمورائی کے لکھے ہونے ہیں؟
سابد قرآن کے مصنف کو نقین ٹھا ،کہ نہ قوانین ہللا کے ابارے ہونے ہیں،
اسی لیے اس نے اپہیں قرآن میں جوں کا پوں نقل کنا۔ لنکن اسے پہیں ئنہ
ٹھا کہ پورات نے دراصل نہ قوانین بابلی پہذئب سے حرانے ٹھے اور نہ کہ
آگے حل کر جمورائی کے آبار کی درباقت ساری کہائی واضح کر دے گی۔
ٰ
اسی طرح کوئی چیرت پہیں ہوئی چب موسی کے وجود اور ان کے کرشموں پر
ابک ٹھی آرکنالوح نکل ( )Archeologicalئیوت پہیں ملنا۔ مصر کے
کسی ٹھی مؤرخ نے قرعون اور اس کی قوج کے ڈو ئیے کے اس ابدوہناک وا فعے
کا بذکرہ پہیں کنا ہے۔ اگرجہ کچھ الہوئی نہ پہانہ ئنانے ہونے نظر آنے ہیں،
140
کہ مصر کے مؤرجین کے قومی سغور نے اپہیں نہ وافغہ درج کرنے سے روکے
رکھا۔ لنکن مغیرصین کہیے ہیں کہ حلو آپ کی نہ بات نحا لنکن آس باس کی
پہذئ یوں کے مؤرجین کا کنا؟ اپہوں نے نہ وافغہ درج کیوں پہیں کنا؟ اور نہ
ٰ
کیسے ہو سکنا ہے کہ اپہوں نے اس وا فعے کے بارے میں نہ سنا ہو؟ حنی کہ
ہیروڈویس Herodotusحتہیں مصر کی بارنخ پر عیور ٹھا اور اپہوں نے
مصر کے پہت سارے وافعات نقل ٹھی کیے ٹھے۔ اس وا فعے کے بارے
میں ابک لفظ ٹھی پہیں لکھا۔
مزبد پرآں حدبد آرکنالوحی کو اس پورائی-انجنلی-قرآئی فصے کا ابک ٹھی ئیوت نہ
مل سکا۔
اسی طرح قرعون کا ئنی اسرائنل کو عالم ئنانے کا نعلق افساپوی حنال سے پو
ہو سکنا ہے ،بارنجی جقاپق سے پہیں ہو سکنا ہے ،کیوبکہ مصر میں عالمی پہیں
ٹھی۔
141
ا یسے ہی پورات کے مصنقین نے سلتمان کا فصہ گھڑ کر ا ئیے حسب ویسب
ٰ
کو پرپر و اعلی بائت کرنے کے لیے حنالی گھوڑے جوب دوڑانے اور ان کے
لیے جن و ایس کی قوجیں ئنا ڈالیں۔ حاالبکہ آس باس کی پہذئ یوں کے مؤرجین
کے ہاں اس سحصیت کا ابک ٹھی نیتم الذکر بذکرہ ٹھی موجو ابک چیرت ابگیز
بات ہے۔
142
قلشطین میں ک نعان کی زمییوں پر ق نصہ ٹھی کر لنا ،جو کہ قرعوپوں کے زپ ِر یسلط
ٹھی اور ا ئیے آپ کو حدا کی جیندہ قوم قرار دبا ،جیسا کہ قرآن میں آبا ہے:
با بِن اۡسائیل آذكروا نعميت اليت آنعمت علیُک وآِن فضلتُک عَل العاملۡی( .سورہ بقرہ،
آٓیت )122
"اے ئنی اسرائنل میرے وہ احسان باد کرو جو میں نے تم پر کیے اور نہ کہ
میں نے تم کو اہل عالم پر فص نلت نخسی۔"
نعنی حدا ابک قوم کو دوسری قوم پر فصنلت د ئنا ہے ،حاالبکہ وہ ان سب کا
حالق ہے ،مگر کیوں؟
پو نہ اس کی حکمت ہے ،نہ اور اس طرح کی کنی دبگر منالیں ہیں جن کے
ذکر کی پہاں گیحایش پہیں ،جیسے کہ زمین و آشمان کی جھ دپوں میں نحلیق
حس پر معروف الرصافی ئ نصرہ کرنے ہونے کہیے ہیں:
بلمود مسنات اور جمارا پر مستمل ہے۔ مسنات کے بارے میں پہودپوں کا
ح ج ن ن م ٰ
دعوی ہے ،کہ نہ موسی کی زبائی قول سرغت ہے جو جھ ضوں با منا یوں
پر مستمل ہے۔ لفظ مسنات با مس ناہ "سنہ" سے مسیق ہے۔ حس کا عرئی
144
ن ّ
میں مطلب "ئنی" ہے ،عنی کہ راجع اور اعاد نینا ہے۔ حس سے قرآن میں
مذکور لفظ "املثاّن" باد آبا ہے ،جو اگر بلمود میں جھ ہیں ،پو قرآن میں سات ہیں
(آٓتیناک س بع ًا من املثاّن).
حنکہ جو جمارا ہے ،وہ مسنات پر نجث پر مستمل ہے ،بلمود دو طرح کے ہیں،
ابک بابلی اور ابک ارشمنلی ہے۔
ب
بلمود کی بدوین کی ل نی صدی یسوی یں ہوئی ھی.
ٹ م ع ھ ج ن مک
الینہ مدراش کی حیی یت اسالم کی کیب نقاسیر کی سی ہے۔ نعنی اسے پہودی
"مولوپوں" نے پورات کی وصاچت اور باوبل کے لیے لکھا۔ لفظ "مدراش" کا
مطلب ٹھی پڑھنا ،بالش اور باوبل ہے۔ حس کی اصل ” درش ” ہے اور نہ
عرئی لفظ "درس" سے قرئب ہے ،مدراش کی نجرپریں دوسری اور نیشری صدی
عیسوی بک ٹھنلی ہوئی ہیں ،حس کی وجہ سے نغض نجرپروں کی درست پرین
ک م ل
بارنخ کا نعین کنا حا سکنا ہے ،جو کہ اسالم سے پہلے با نعد یں ھی یں
ی گ
ٹھیں۔
145
قرآن میں انیناء کے نیسیر فصے بلمود اور مدراش سے لیے گیے ہیں ،ما سوانے
عاد اور تمود کے فصے ،کیوبکہ نہ حالصنا عرئی فصے ہیں ،جو پہودپوں کے ہاں مذکور
پہیں ہیں۔
اغیراصا کوئی کہہ سکنا ہے ،کہ قرآن میں جن فضوں کا بذکرہ ہوا ہے ،وہ درست
ہیں اور اس سے پہلے والی کناپوں میں ان فضوں کا بذکرہ ان کی نفی پہیں
کربا ،کیوبکہ نہ راز پہیں ہیں۔
حلیے نفسیر الزمخشری کھو لیے ہیں اور منال کے طور پر سورہ التمل کی آئت تمیر
18پر ان کی نفسیر دبکھیے ہیں ،حس میں ئنی سلتمان حیونییوں کی وادی سے
گزرنے ہیں ،آئت کہنی ہے:
حَّت اذا آتوا عَل وادي المنل قالت منةل َي آَيا المنل ادخلوا مساكنُک َل ُيطمنُک سلامین
وجنوده وُه َل یشعرون (سورہ المنل ،آٓیت )18
146
پہاں بک کہ چب حیونییوں کے مندان میں پہیجے ،پو ابک حیوئنی نے کہا کہ
حیونییو ا ئیے ا ئیے بلوں میں داحل ہو حاؤ ایسا نہ ہو کہ سلتمان اور اس کا لسکر
تم کو کحل ڈالیں اور ان کو چیر ٹھی نہ ہو۔
"کہا حابا ہے کہ وہ [نعنی حیوئنی] لنگڑا کر حلنی ٹھی ،پو اس نے آواز لگائی :اے
حیونییوں ،آئت ،سلتمان نے اس کی بات نین منل کی دوری سے سن لی اور
کہا حابا ہے کہ اس کا بام ظاچنہ ٹھا۔"
اور اب نفسیر ای ِن کنیر کھو لیے ہیں اور اسی آئت کی نفسیر اس میں دبکھیے ہیں:
عن قتادۃ ،عن احلسن ،آن امس هذه المنةل حرس ،وآَنا من قبیةل یقال هلم بنو الش یصان،
وآَنا َکنت عرجاء ،وَکنت بقدر اَّلئب.
147
"قنادہ نے حسن سے روائت کنا ،کہ اس ح یوئنی کا بام حرس ٹھا اور اس کا
نعلق ئیو السنصان بامی فینلے سے ٹھا ،اور نہ کہ وہ لنگڑی ٹھی اور ٹ ھیڑنے کے
پراپر ٹھی۔ ہی آئت پر دوپوں نفسیروں کا نصاد پو واضح ہی ہے ،لنکن عور ظلب
بات نہ ہے ،کہ حیوئنی کا نہ ضرف بام ہے ،بلکہ فینلہ ٹھی ہے اور وہ ٹ ھیڑنے
ف
کے پراپر ہے ،اوپر سے وہ پولنی ٹھی ہے اور سلتمان اس کی صیح و بل نغ زبان
دائی سن کر مسکرانے ٹھی ہیں۔
اب قرض کرنے ہیں کہ قرآن نے نہ پہیں کہا ہے کہ مچمد آحری ئنی ہیں،
ساٹھ ہی نہ ٹھی قرض کر لییے ہیں کہ ہمارے اس زمانے میں کسی سحص
پ ن جن ٰ
نے ئیوت کا دعوی کرنے ہونے کہا ،کہ وہ پورات ،ا ل اور قرآن کی نصد ق
کربا ہے اور ائنی حکنی چیڑی بانیں کرنے ہونے ہمیں ابک آئت سنانے ہونے
کہنا ہے کہ:
واذ قالت طاخیہ لقومہا من بٰن ش یصان َي ایہا المنل ادخلوا… َت آٓخر.
148
پرجمہ :اور چب ظاچنہ نے ئنی سنصان میں سے ائنی قوم سے کہا کہ اے
حیونییوں داحل...
ک ل
کنا ہم اسے جھنالنے ہونے نہ پہیں کہیں گے کہ نہ ایساپوں کی ھی ہوئی
کہائناں ہیں جو علطناں کرنے ہیں؟ کنا ہم اسے وہ مصدر پہیں دکھانیں گے
جہاں سے نہ کالم نقل کنا گنا ہے ،باکہ اس پر واضح کر سکیں ،کہ نہ وحی
پہیں ہے ،بلکہ دوسرے لوگوں سے نقل کردہ کالم ہے؟
پہی کچھ ہمیں قرآئی فضوں میں ملنا ہے ،جو بلمود اور مدراش سے م نقول ہیں۔
حتہیں لکھیے والوں نے ا ئیے حنالی گھوڑے جوب دوڑانے اور عج یب و عرئب
افسانے گھڑے ،جن میں نقینا ٹ ھیڑنے کے پراپر وہ پو لیے والی حیوئنی ٹھی
سامل ہے ،پہاں زمخشری اور ای ِن کنیر پر کوئی الزام پہیں ہے ،کہ افسانہ ہی
افسانے کو گھڑبا ہے اور قرآن جود اس بات کو یسلتم کربا ہے ،کہ اس نے
سانقہ کناپوں سے افیناس کنا۔
149
وانه لتزنیل رب العاملۡی ،نزل به الروح المۡی ،عَل قلبك لتكون من املنذرین ،بلسان
عريب مبۡی ،وانه لفي زبر الولۡی( .سورہ الشعراء آٓیت )196 ،192
" اور نہ قرآن رب العالمین کا ابارا ہوا ہے .اس کو امائندار قرسنہ لے کر اپرا
ہے .نعنی اس نے تمہارے دل پر اس کا القا کنا ہے ،باکہ لوگوں کو چیردار
ف
کرنے رہو .اور القا ٹھی صیح و بل نغ عرئی زبان میں کنا ہے .اور اس کی چیر پہلے
م ل
ئ نعمیروں کی کناپوں یں ھی ہوئی ہے۔"
ک
حنانچہ قرآن سانقہ کناپوں میں موجود فضوں کا عرئی زبان میں پرجمہ ہے۔ اس
سلیس پرجمے کی نعرنف نہ کربا زبادئی ہو گی کہ زبادہ پر مقامات پر پرجمہ کمال
کا ہے۔ عرئی زبان کی بالغت کو الہوئنات میں پڑی جوئی سے اسنعمال کنا گنا
ہے۔ وہ حا ئیے ٹھے ،کہ قرآن سانقہ لوگوں کی کناپوں سے م نقول ہے ،ما
سوانے نغض آبات کے۔
جیسا کہ ضجیح مسلم میں آبا ہے ،کہ آشمان سے ابک قرسنہ ئنی پر اپرا اور ان
سے کہا:
150
آپ کو دو پوروں کی چیر د ئیے آبا ہوں ،جو آپ کو ملے ہیں اور جو اس سے پہلے
کسی ئنی کو پہیں ملے ،کناب کا قانچہ اور سورہ نقرہ کا آحر ہے۔
اس حدئث سے واضح ہو حابا ہے ،کہ قرآن کا سارا کالم اس سے پہلے کسی
نہ کسی ئنی کو مل جکا ہے ،ما سوانے سورہ قانچہ اور سورہ نقرہ کی آحری آئ یوں
کے ،جیسا کہ ای ِن عناس (رضی ہللا غنہ) جو حدئث کے راوی ہیں ئنان کرنے
ہیں۔
151
ہے اور ئتھر کو ئتھر سے مار کر حدا سے ا ئیے سارے گناہ نخسوا کر وایس آ حابا
ہے ،اب اس مذہنی سناچت سے کسے قابدہ پہیجنا ہے؟
منال االسرائنلنات فی ال نفسیر والحدئث ،مچمد حسین الذھنی ،مکینہ وہنہ ،سن
1990ء ،االسرائنلنات واپرھا فی کیب ال نفسیر ،رمزی نعناغہ ،دار القلم ودار
الصناء 1970و دبگر۔
کہ نہ ا یسے افسانے اور حراقات ہیں حتہیں عقل یسلتم پہیں کرئی ،مگر نہ کنانیں
قرآن کی اسرائنلنات کو نظر ابداز کر د ئنی ہیں ،کنا عقل یسلتم کرئی ہے ،کہ
پوح 950سال زبدہ رہا؟
با وہ ہدہد جو سلتمان اور بلقیس کے درمنان وزپ ِر حارجہ کا کام سر انحام دے
رہا ٹھا مغقول بات ہے؟
152
با پویس کا مچھلی کے ئ یٹ سے زبدہ نکل آبا مغقولنات میں سے ہے؟
با اہ ِل کہف جو سو سے زابد سال بک مردہ پڑے رہے اور ٹھر زبدہ ہو گیے عین
عقل ہے؟
نہ اور ایسی تمام حراقات اتمائنات کے زمرے میں پو آسکنی ہیں ،مگر عقلنات
میں ہرگز پہیں ،ہر سحص حس چیز پر حاہے نقین رکھیے اور اتمان النے میں آزاد
ہے ،مگر وہ حراقات کو عقل کے مطاپق با عقل کو حراقات کے مطاپق کرنے
میں آزاد پہیں ہے ،جیسا کہ قرآن سے سانیس نکا لیے والے جعلی سانیسدان
جو عرئی زبان اور اس کے معیوں کا گال گھوئٹ کر قرآن سے سانیس پرآمد کر
لییے ہیں۔
منال کے طور پر وہ کہیے ہیں کہ آئت (والشمس جتری ملس تقر لہا) میں سانیس
ہے ،مگر وہ ٹھول حانے ہیں (با اپہیں معلوم ہی پہیں) کہ اس کا اصل بلمود
میں ہے ،پو کنا بلمود میں ٹھی سانیس ہے؟
153
النلمود النابلی ،ستہدرین ،صفچہ 91
اسی طرح نہ جعلی سانیسدان آشمان سے لوہا ابارنے والی آئت "وانزلنا احلدید"
(اور ہم نے لوہا ابارا) کو سانیس قرار د ئیے ہیں ،پو کنا قرآن کا نہ کہنا کہ،
وانزلنا من الانعام مثانیہ ازواج.
154
ج ع ح
حراقات کی نحانے ق نفی لمی ن ق نفی اداروں کی اسد ضرورت ہے ،باکہ وہ پرفی
کی سیڑھی پر ائنا پہال قدم رکھ سکیں۔
ا یسے لوگوں کی ابک طرف شہرت اور نیسے کی ہوس اور دوسری طرف طی نعات
اور ما نعد الطی نعات میں ہم آہ نگی ئندا کرنے کی کوشش شمچھ میں آئی ہے۔
جہاں علم ائنا لوہا میوا جکا ہو ،وہاں اتمان کی نقو ئت کے لیے مقدس میون میں
ع
لمی دالبل کی بالش از حد ضروری ہو حائی ہے ،حاہے اس کے لیے جھوٹ
ہی کیوں نہ پولنا پڑے۔
155
ع ج
باب :۹ل شازی
دبگر علوم کی طرح ع ِلم بارنخ کے ٹھی اصول ہیں اور نہ حانچ پڑبال کے عمل
سے گزربا ہے ،ہر بارنجی چیر کی کوئی نہ کوئی نجرپری با نضوپری سند ہوئی حا ہییے،
باکہ اس کی حانچ سے اس چیر کی درسنگی کا نعین کنا حا سکے۔
چب ہم قدتم مصر کے حکمران حابداپوں کی بات کرنے ہیں ،پو ان کی بارنخ
کے جوالے سے ہمارے باس بارنجی دسناوپزات ہوئی حاہییں ،جو کہ موجود ہیں
اور نحقیق کاروں نے اپہیں اہرام مصر اور دبگر قرعوپوں کی فیروں سے درباقت
کنا ہے اور نہ ساری دسناوپزات مصر کی البیرپرپوں میں موجود ہیں ،پہی بات
قدتم پوبائی با قارسی بارنخ پر ٹھی الگو ہوئی ہے۔
156
اگر کھدائناں اور محطوطے کسی بارنجی حادنہ با وا فعے کے تمام پہلو احاگر نہ کریں،
پو اس صورت میں ہم اس وافغہ با حادنہ سے م نعلق قناس سے کام لے سکیے
ہیں۔
منال اگر ہم دوسری عالمی حنگ سے منال لیں اور بازی دور حکومت اور اس
کے دبگر ملکوں پر ظاقت کے ذر نعے ق نصے پر نظر ڈالیں کہ کس طرح ہنلر کی
گسناپو Gestapoقورس نے پہودپوں اور دبگر لوگوں پر مطالم ڈھانے اور ان
ق
کا قنل عام کنا۔ پو ہمیں ان وافعات کی نصاوپر اور دسناوپزی لمیں میشر ہیں،
مگر نہ دسناوپزات ہمیں نہ پہیں ئ نانیں گی ،کہ وہ کون کون لوگ ٹ ھے جو
پہودپوں کو مقنل کی طرف لے حا رہے ٹھے۔ اگرجہ ہم گسناپو قورس کے
سرپراہان اور کچھ دبگر ذمہ داروں کے بام حا ئیے ہیں ،جو اس قنل عام کی
سرپرسنی کر رہے ٹھے ،اس صورت میں ہم قناس سے کام لییے ہونے جود سے
ہپ
ی
سوال کریں گے ،کہ جیسے ہی انحادی قوج پرلن کے پزدبک جی ،پو بازی قوج
کا ابک ڈاکیر کیوں ٹھاگ کھڑا ہوا؟ ڈاکیر جوزف م نگلی Josef Mengele
157
ٹھیس بدل کر ارجیناین ٹھاگ گنا ٹھا اور وہاں اس نے ائنا جہرہ بد لیے کے لییے
کنی آپریسن کرانے۔ اور چب قن ِل عام سے نچ حانے والے کچھ لوگوں نے ئنابا،
کہ کچھ ڈاکیر قندپوں پر نجربات کر رہے ٹھے ،پو پہاں ہم ابک ُپر نقین قناس کر
سکیے ہیں ،کہ ڈاکیر م نگلی ان نجربات میں ملوث ٹھا ،ورنہ وہ ٹھاگ نہ کھڑا ہوبا،
کیوبکہ وہ قوحی پہیں ٹھا۔
اسالمی بارنخ پر بات کرنے ہونے ہم اسی طرح کے قناسات رونہ عمل النیں
گے۔
حزپرہ تما عرب کی زبادہ پر بارنخ اٹھی بک دس ناوپز سدہ پہیں ہے ،ما سوانے تمن،
حس کے ابک ہزار سال قنل از عیسوی کے زمانے کے محطوطے اور ئتھری
نقوش ہمیں میشر ہیں۔ جن سے ہمیں وہاں کی بارنخ کی اجھی معلومات میشر
ہیں ،جیسے معینی سلطیت اس کے ساہوں ،حداؤں اور عنادنگاہوں کے بارے
با جصرموت اور سلطی ِت سنا با ٹھر مارب کے ڈتم اور جیسی حاکم اپرہہ کی اس
ڈتم کی پرمتم کی معلومات وغیرہ وغیرہ سامل ہیں۔
158
ححاز اور وسطی حزپرہ عرب میں نحقیق کاروں کو قنل از اسالم کے زمانے کے
کوئی حاص محطوطے پہیں ملے ،ماسوانے حند بکڑوں کے جن سے ئنہ حلنا ہے،
کہ عرئی زبان لوگوں کے پول حال کی زبان ضرور ٹھی ،مگر اس میں نفطے ،ئیوین
حروف علت Vowelsپہیں ٹھے ،جن کے مینادل کے طور کی عالمییں اور ِ
پر نعد میں یسکنل نعنی زپر زپر یسدبد نیش وغیرہ سے کام حالبا کنا .اعداد ٹھی
عرپوں نے اسالم کے نعد آرامی با سربائی زبان سے لییے .اب بک درباقت
ہونے واال سب سے پرابا محطوطہ "الرقش" با "الرقشہ" ہے ،حس کی بارنخ سن
267عیسوی کی ہے۔
محطوطے کے بانیں طرف کی نجرپر عرئی اور ئ نطی کا ابک آمیزہ ہے ،حس میں
کوئی نفطے با اعداد وغیرہ پہیں ہیں ،اس کے ساٹھ کی نجرپر تمودی ہے ،حنکہ
159
دانیں طرف کی نجرپر عرئی اور ئ نطی نجرپر کی حدبد عرئی میں ڈبکوڈبگ ہے ،اس
ک ل
محطوطے سے ئنہ حلنا ہے ،کہ عرئی زبان آج کی طرح ھی حانے والی زبان
پہیں ٹھی۔
اگر سن 267عیسوی بک نعنی قرآن کے م نظِر عام پر آنے سے کوئی نین سو
سال پہلے عرئی نجرپر کا نہ عالم ہے ،پو اس سے ابدازہ لگابا حاسکنا ہے کہ عرئی
لکھیے پڑھیے کی زبان پہیں ٹھی ،بلکہ محض پول حال کی زبان ٹھی۔ کچھ زبان
داپوں کا حنال ہے کہ قرآن کے زمانے میں عرئی زبان آرامی اور سربائی حروف
ن ٹ ک ل
سے ھی حائی ھی ،کیوبکہ آرامی اور سربائی زبا یں ہی اس زمانے کی نجرپری
زبانیں ٹھیں۔
اس نیناد پر ہم کہہ سکیے ہیں کہ ساری اسالمی بارنخ محض زبائی بارنخ ہے جو
ئب احاطہ نجرپر میں الئی گنی چب عرئی زبان پہلی صدی ہجری کے اواحر اور
دوسری صدی ہجری کے وسط میں پرفی کر گنی اور اس میں نفطے اور اعداد سامل
کییے گیے۔ حس بارنخ کا انحصار سو سال با اس سے ٹھی زابد عرصہ بک راوپوں
160
کی باداست پر رہا ہو کسی طور قاب ِل اعینار پہیں ہے۔ اس صورت میں ضرف
قناس ہی کنا حا سکنا ہے۔
لنکن عا ِلم اسالم کے ساٹھ مسنلہ نہ ہے کہ مسلمان جو کچھ ٹھی مولوپوں سے
ش
سییے ہیں اسے پہائت سیجندگی سے لییے ہیں اور اسے عین جق نفت ھیے یں،
ہ مچ
حس پر کوئی دوسری بات ہو ہی پہیں سکنی ہے ،اس سنی سنائی پر عور و قکر
با ئ نقند کربا پو پہت دور کی بات ہے۔
منال کے طور پر اگر ہم حدنچہ سے مچمد کا عقد اور ان سے نحوں کی نعداد کو
ہی لے لیں ،پو ہمیں اس بارنخ کی قرسودگی اور اس کا نصادات کا ابدازہ ہو حابا
ہے۔ سیرت کی تمام کنانیں یسمول نحاری اور دبگر کے سب کا اس بات پر
انقاق ہے کہ مچمد نے حدنچہ سے نچیس سال کی عمر میں نکاح کنا ،حنکہ حدنچہ
کی عمر منارک حالیس سال ٹھی اور اِ س سے پہلے وہ دو عقد کر حکی ٹھیں ،جن
میں سے ان کے کچھ نجے ٹھی ٹھے ،مگر کوئی ٹھی راوی ان نحوں کی نعداد با
ب ئندایش پر م نقق پہیں ہے۔
پرئ ی ِ
161
این کنیر مج نصر السیرہ الییونہ میں کہنا ہے:
"این عناس نے کہا کہ رسول ہللا کا سب سے پڑا نینا القاشم ٹھا ،ٹھر زئ یب،
ٹھر عند ہللا ،ٹھر ام کلیوم ،ٹھر قاطمہ ،ٹھر رفنہ"
"حدنچہ نے ئنی سے ان کا نینا عند ہللا ئندا کنا ،ٹھر ان کے لییے زئ یب ئندا
کی ،ٹھر رفنہ ،ٹھر القاشم ،ٹھر الطاہر ،ٹھر المظہر ،ٹھر الط یب ،ٹھر المط یب ،ٹھر
ام کلیوم ،ٹھر قاطمہ ئندا کی جو سب سے جھوئی ٹھی۔"
اس روائت میں حدنچہ نے مچمد کے لییے دس نجے ئندا کییے ،حنکہ دوپوں روائییں
این عناس کی ہیں ،اس سے ئنہ حلنا ہے ،کہ با پو این عناس ائنی باداست پر
انحصار کرنے ٹھا جو اپہیں اکیر دھوکہ دے حائی ٹھی با ٹھر ان سے روائت
کرنے والے علط ئنائی کر گیے۔
162
ع ِلم فعلنات Physiologyکے ذر نعے ہمیں معلوم ہے کہ حالیس سال
کی عمر کے نعد عورت کے زبانہ ہارمون میں کمی وافع ہوبا سروع ہوحائی ہے
سن باس Menopauseسروع ہو حابا ہے ،حس میں ماہواری کا
اور ِ
نطام حراب ہو حابا ہے ،حس کی وجہ سے جمل کے امکابات کم ہو حانے ہیں،
زبادہ پر جوانین میں ئیینالیس سال کی عمر میں ماہواری ئند ہو حائی ہے اور اس
کے نعد جمل باممکن ہو حابا ہے۔
اگر مچمد کی ابک حالیس سالہ حاپون (حدنچہ) سے ائنی اوالد ٹھی ،پو سوال نہ
پ ُ
ہے کہ بافی نین درجن امہات المومیین سے ان کی کوئی اوالد کیوں یں
ہ
ہوئی؟ نہ عایشہ ،نہ پوجوان صفنہ جن سے اپہوں نے اسی رات عقد منارک
قرمابا ،حس رات صفنہ کا سوہر قنل ہوا ٹھا اور نہ ہی کسی کنیز سے جیسے رنحانہ،
ازدواج مظہرات کے ا ئیے سانقہ سوہروں سے نجے ٹھے؟
ِ حنکہ ان کی اکیر
163
ہ ُ
نجے ان کے سانقہ سوہروں سے ٹھے ،اگر م راوپوں کی اس بارنخ پر ٹھوڑی دپر
کے لییے اعینار کر لیں پو:
ع ُ
قاطمہ جو مچمد کی سب سے جھوئی اوالد ہے ،ان سے لی نے سنہ 2ہجری کو
ُ
سادی کی ٹھی اور اس وقت ان کی عمر 15سال ھی۔
ٹ
حنکہ حدنچہ کا ائ نقال رسالت کے آعاز کے دسویں سال میں ہوا ٹھا ،نعنی ہجرت
سے نین سال پہلے ،اگر ماں کی وقات کے وقت قاطمہ کی عمر دس سال ٹھی
اور حدنچہ کی وقات 65سال کی عمر میں ہوئی ٹھی ،پو اس طرح قاطمہ کی
ع
ئندایش کے وقت حدنچہ کی عمر 55سال ٹھی ،جو کہ می طور پر باقا ِل قیول
ب ل
امر ہے ،مگر اس جق نفت کے محض ذکر سے ہی آدمی مربد اور سا ِتم رسول ین
حابا ہے حس کی سزا موت سے کم پہیں ہو سکنی ہے ،جیسا کہ این ئتمنہ
"الصارم المسلول علی ساتم الرسول” میں کہنا ہے۔
164
اسالم کی ساری بارنخ یسمول قرآن کے پزول اور اس کی جم نع و بدوین کی ساری
کی ساری بارنخ ہی جعلی ہے ،حسے راوپوں نے اسالم کے ظہور کے دسیوں
سالوں نعد لکھا ،وہ ٹھی غیر حائندارانہ بارنخ کے طور پر پہیں ،بلکہ محض مچمد اور
کچھ مذہنی نعلتمات و رسومات حسے اسالم کا بام دبا گنا۔
165
باب :۱۰لکھانی کا سقر
قنل از اسالم کے عرپوں کے عرئی زبان میں لکھے ہونے کوئی محطوطے پہیں
ملیے ،حس سے ئنہ حلنا ہے کہ عرئی زبان غیر نجرپری زبان ٹھی۔ ایسی کنیر
زبانیں ہیں جن کے پو لیے والے حتم ہو گیے با نہ ہونے کے قرئب ہیں ،نہ
ک ٹ پہ ل
لوگ ایسی زبانیں پو لیے ہیں جو آج ھی یں ھی حا یں۔
ن
اِ س وقت دئنا میں جھ ہزار سے زابد زبدہ زبانیں موجود ہیں ،باہم ان کی اکیرئت
نجرپری پہیں ہے ،ان میں سے 473زبانیں بائند ہونے کے قرئب ہیں،
کیوبکہ نہ غیر نجرپری زبانیں ہیں اور جوبکہ ان کے پو لیے والے اقل یت میں ہیں۔
166
نجرپر کے پہلے جصہ میں دکھانے حانے والے محطوطے سے نہ بائت ہوبا ہے،
ٹ ک ہ پہ ل
کہ عرئی ان حروف میں حتہیں آج ہم پہحا ئیے یں ،یں ھی حائی ھی۔
ماسوانے تمن کے (مملک ِت معین ،سنا ،جصرموت) اور نہ حال اسالم کے ظہور
سے نین سو سال پہلے بک ٹھا ،حنانچہ ڈاکیر طہ حسین کے مطاپق اسالمیوں
کے نہ دعوے کہ حاہل یت کی ساعری لکھ کر کعیے کی دپواروں پر ل نکائی حائی
ٹھی ،حتہیں معلقات کا بام دبا گنا ،محض اسالمی اچیراع ہے۔ حس کی کوئی
167
ل
عملی اور عقلی دلنل پہیں ہے۔ کیوبکہ عرئی زبان ھی ہی ہیں حائی ھی،
ٹ پ ک
ٹھر سعراء ائنی طوبل معلقات کیسے لکھیے ٹھے؟ اور کعیے کی دپواروں پر ل نکانے
سے پہلے اپہیں کس پر لکھا حابا ٹھا ،حنکہ حاہل یت کے نعد آنے واال قرآن ہڈپوں،
ئیوں اور جمڑے پر لکھا حابا ٹھا؟ امریء القیس کے معلقہ کو کینی ٹ ھیڑوں
کے جمڑے کی ضرورت پڑے گی اور اسے کعیے پر کیسے ل نکابا گنا؟
مچمد کی ائنی دعوت سروع کرنے کے نعد ٹھی عرئی لکھیے والے انگلیوں پر
گیے حا سکیے ٹھے ،حنکہ حروف کے نفطے اور ئیوین اس وقت م نعارف پہیں ٹھے،
ٹ ک ل
نغض لغت داپوں کا پو حنال ہے ،کہ عرئی آرامی حروف سے ھی حائی ھی،
حسے سام کے عیسائیوں سے سنکھا گنا ٹھا (حس طرح آج ہم رومن اردو لکھیے
ہیں اور عرئی حروف کی نحانے رومن حروف اسنعمال کرنے ہیں ،جیسے السالم
ع
لنکم کی نحانے ))Assalam-o-Alaikum۔
مسلمان دعوی کرنے ہیں کہ مچمد ائنی وحی زبد ین بائت اور معاونہ ین ائی
سقنان جیسے وحی کے کائیوں کو لکھیے کے لییے سنانے ٹھے ،اگرجہ معاونہ ین
168
ائی سقنان ہجرت کے آٹھویں سال قیح مکہ کے نعد مسلمان ہوا ٹھا ،وہ ٹھی
زپردسنی ،لہذا اس بات کا قوی امکان ہے ،کہ اس نے وہ کچھ لکھا ہو ،جو مچمد
نے کتھی کہا ہی نہ ہو۔
اگر وہ وافعی کائب ٹھا ،راوی کہیے ہیں کہ مچمد اپہیں کوئی آئت سنا کر کہنا
ٹھا ،کہ اسے ان آبات کے ساٹھ لگا دبا حانے ،حس میں نقرہ کا ذکر ہوا ہے با
نچم کا ،کنا ان کے باس آرکائیو Archiveکا کوئی نطام ٹھا ،باکہ اس سے
رجوع کر کے نقرہ والی آبات بالش کی حا سکیں؟ اور وہ مسلمان کنا کرے گا،
کہ حس نے کچھ سال پہلے ان آبات کو باد کنا ٹھر اس میں ئنی آبات سامل
کر دی گییں؟
ٹھر مسلمان مؤرجوں اور "احنارپوں" نے جیسا کہ اپہیں ڈاکیر جواد علی ائنی
کناب "بارنخ العرب قنل االسالم" میں محاطب کربا ہے ،کیوبکہ اپہوں نے
169
چیروں کو نغیر کسی ئندبلی کے بالکل ویسا ہی نقل کنا جیسا کہ اپہوں نے سنا
ٹھا اور اسے بارنخ قرار دبا۔
ان لوگوں نے دعوی کنا کہ سارا قرآن مچمد کے مرنے سے پہلے ہی لکھا حا جکا
ٹھا ،ٹھر دعوی کنا کہ اپو بکر نے نہ ساری نجرپریں ابک مضحف میں جمع کیں
اور جفصہ ئ ی ِت عمر جو کہ مچمد کی ئ یوی ٹھی اس کے باس رکھوا دبا ،ٹھر ئنانے
ہیں کہ عتمان نے معاذ ین حنل کے اضرار پر ،حس نے عراق میں ابک ہی
سورت کی مجنلف قرانیں سنی ٹھیں اور اسے اس احنالف کی وجہ سے مسلماپوں
میں نقرقے کا جظرہ الجق ہوگنا ٹھا ،قرآن کو جمع کرنے کی ذمہ داری پوجوان
زبد ین بائت کو سوئنی ٹھی حس نے عتمان سے کہا:
"میں وہ جمع کیسے کروں جو رسول ہللا نے ائنی زبدگی میں جمع پہیں کنا۔"
اب مسنلہ نہ ہے کہ اگر اپو بکر نے قرآن جمع کر لنا ٹھا ،پو عتمان کو اسے
دوبارہ جمع کرنے کی ضرورت کیوں نیش آئی؟ اور ٹھر عتمان نے نہ ذمہ داری
170
پوجوان زبد کو ہی کیوں سوئنی ٹھی ،حنکہ ائی ین کغب جیسے پڑے پڑے ضحانہ
موجود ٹھے ،حسے مچمد نے کہا ٹھا:
پو اس نے کہا:
اور عند ہللا ین مشغود جو دن رات مچمد کے ساٹھ سانے کی طرح رہنا ٹھا اور
پوے سورپوں کا حافظ ٹھا۔ ا یسے ضحانہ کو جھوڑ کر عتمان نے پوجوان زبد ین
بائت کا ائیحاب کیوں کنا ،حنکہ ہللا نے ائی ین کغب کو بام سے باد کنا ٹھا؟
اور اگر عتمان نے قرآن کو ابک مضحف میں جمع کر کے اس کی پو کائناں ئنا
ہ ہک ھ ٹ ت سفمل م ن
کر مجنلف کوں یں م کر دی یں ،جیسا کہ روابات نی یں ،پو اب
بک ہمیں ان قرآپوں میں سے ابک ٹھی قرآن کیوں پہیں مال؟
171
نہ کیسے ہو سکنا ہے ،کہ جو مسلمان مچمد کی ٹھوک ،اس کے وصوء کے بائی
اور سر منڈانے وقت اس کے سر کے بالوں بک کے جضول کے لییے نے
باب رہیے ٹھے ،وہ اس کے قرآن کے پہلے باقاعدہ یسجے کی جقاطت نہ کریں؟
سغودنہ میں اب ٹھی ئیوی آبار کی سنل کے لییے پولناں لگنی ہیں ،سن
2005ء میں مچمد کی فیر پر رکھی حانے والی ابک حانے تماز کو 17ملین یر
میں قروچت کنا گنا۔
جق نفت نہ ہے کہ قرآن کو جمع کرنے کی ساری بارنخ محض حنالی فصے ہیں،
حتہیں مسلمان احنارپوں نے دوسری صدی ہجری میں گھڑا ہے ،اس وقت
دسیناب قرآن کوفی جط میں لکھا ہوا ہے ،نہ جط جیسا کہ ماہرین لعات کہیے
ہیں۔
"پہلی صدی ہجری کے حا تمے اور دوسری صدی ہجری کے آعاز میں اس حالت
بک پہیحا ٹھا ،حس میں کہ نہ قرآن لکھا ہوا ہے۔"
172
جود کوقہ شہر کی نینادیں مچمد اور اپو بکر کے مرنے کے نعد ہجرت کے 17
ویں سال کو رکھی گنی ٹھیں ،جو کہ عمر کا دور ٹھا ،اس طرح نہ بائت ہو حابا
م
ہے ،کہ کوفی جط آہسنہ آہسنہ م نعارف ہوا اور سینکڑوں سالوں نعد حا کر کمل
ہوا اور پہحان کے لیے اسے کوفی جط کہا حانے لگا ،باکہ ححازی جط سے اس
ُ
کی پہحان ہو سکے ،اس کوفی جط میں ٹھی نفطے اور اعداد پہیں ٹھے ،جیسا کہ اس
قرآن میں ہیں حسے "مضحف عتمان" کہا حابا ہے۔
احنارپوں کے فضوں سے ہمیں ئنہ حلنا ہے ،کہ مچمد کی زبدگی میں قرآن لکھیے
والے کنی لوگ ٹھے اور سب کا ائنا ابک مضحف ہوبا ٹھا .این مشغود کا ائنا
ابک مضحف ٹھا ،ائی ین کغب کا ائنا ٹھا ،علی ین ائی ظالب کا ائنا اور عایشہ
کا مضحف ائنا ٹھا پو نہ سارے مضحف کہاں گیے؟
سن 1965ء میں تمن کے دار الحکومت صنعاء میں الحامع الکنیر بامی مسحد
کی ج ھت گرنے پر جو قرآئی محطوطے درباقت ہونے ،ان سے ئنہ حلنا ہے کہ
173
پہلی صدی ہجری میں قرآن کو ابک م نفقہ یسجے میں بکحا کرنے کی کوشش
باکامی سے دوحار ہوئی ٹھی ،اگر سارے مسلمان عتمان کے جمع کردہ قرآن پر
م نقق ٹھے ،پو اپہوں نے مسحد کی ابک اصافی ج ھت ئنا کر اس میں سینکڑوں
قرآئی محطوطے جھنانے کی کوشش کیوں کی؟ ج ھت ٹھی ائنی مصیوط ئنائی
ٹھی ،کہ سن 1965ء بک ج ھت کے گرنے بک کسی کو چیر بک نہ ہوسکی
ٹھی ،کہ اس ج ھت کی ابک اصافی درز میں قرآئی محطوطے جھیے ہونے ہیں۔
نہ عرئی محطوطہ جھنی صدی عیسوی کا ہے ،اس محطوطے کی حرمن مسیشرق
ائیو لیتمن Enno Littmannنے دسناوپز ئندی کی ہے ،اس میں
صاف طور پر دبکھا حا سکنا ہے ،کہ نہ پو اس میں نفطے ہیں اور نہ ہی ئیوین کی
عالمات اور نہ اس وقت رانج سربائی نجرپر سے ملنا حلنا ہے۔
جوبکہ اس وقت زبادہ پر لکھیے والے سام کے عیسائی ٹھے ،جو سربائی پو لیے ٹھے
اور اپہوں نے انجنل اور تمام د ئنی ڈ ئنا اسی میں لکھ رکھا ٹھا ،حسے عام لوگ نہ
پو پڑھ سکیے ٹھے اور با ہی شمچھ سکیے ٹھے ،لہذا اپہوں نے حنکب آف ابڈیسا
175
Jacob of Edessaحس کی وقات سن 708عیسوی میں ہوئی ٹھی،
اس سے درجواست کی کہ وہ پوبائی زبان کی طرح سربائی زبان کے لیے حروف
علت Vowelsانحاد کرے ،باکہ نہ زبان پڑھیے میں آسان ہو حانے۔
اس سے پہلے مجنلف آوازوں کی پہحان کے لییے حروف پر ربگین نفطے لگانے
حانے ٹھے ،باکہ حروف کے ا ئیے نفطوں سے ان کی الگ پہحان ہو سکے ،لفطوں
پر لکھے حانے والے ان جھونے حروف کا نہ طرنقہ کار کوفی جط میں لکھے حانے
والے قرآن میں ٹھی موجود ہے اور ربگین نفطے ٹھی .قرآن کو کوفی جط میں لکھیے
والے کائب زپر کی آواز کے لییے لفظ کے دانیں طرف سرخ نفظہ لگانے ٹھے
اور نیش کی آواز کے لییے بانیں طرف نفظہ لگانے ٹ ھے۔
176
ابک مصر میں درباقت ہونے واال محطوطہ ہے ،جو سن 24ہجری کو لکھا گنا:
اس محطوطے سے ئنہ حلنا ہے ،کہ عمر کے زمانے میں ٹھی عرئی زبان میں
نفطے نقرئنا بائند ٹ ھے ،حنکہ ئیوین پو سرے سے ٹھی ہی پہیں اور جیسا کہ واضح
ہے حرف "ر” حرف "د” کی طرح لکھا گ نا ہے اور لفظ زمن میں حرف "ز”
حرف "ذ” کی طرح لکھا ہوا ہے .لفظ عشرین میں حرف "ن” حرف "ز” سے
مسانہ ہے .اگر عمر کے زمانے میں عرئی نجرپر کا نہ عالم ہے ،پو مچمد کے
زمانے میں کنا عالم رہا ہو گا؟
ہم پہیں حا ئیے کہ عرئی زبان میں نفطے کس نے سامل کییے ،اگرجہ عرب
مؤرجین کا دعوی ہے کہ نہ "اپو االسود الدؤلی" ٹھا ،حس کی وقات سن 69
ہجری کو ہوئی .باہم ان نفطوں کے ٹھنالؤ میں سب سے پڑا کردار دو لوگوں کا
رہا ہے ،جو "نجنی ین نعمر" ہے ،کہ حس کی وقات سن 90ہجری کو ہوئی اور
"باضر ین عاضم اللینی" ہے ،کہ حس کی وقات سن 100ہجری کو ہوئی۔
177
ٹھر "حلنل ین اجمد القراہندی" نے کہ حس کی وقات سن 170ہجری میں
ہوئی عرئی زبان میں ئیوین (زپر ،زپر ،نیش وغیرہ) سامل کی ٹھی۔
حس کا صاف مطلب نہ ہے ،کہ "مضحف عتمان" ،حس پر آج کا قرآن مینی
ہے اور حس میں نفطے اور ئیوین کی عالمات موجود ہیں ،نقینا حلنل ین اجمد کی
وقات کے نعد لکھا گنا ہو گا ،نعنی کہ نقرئنا دوسری صدی ہجری کے اجینام اور
نیشری صدی ہجری کے آعاز پر اور پہی مسیشرفین کی نحقیق کا نییچہ ہے۔
178
باب :۱۱اتمام حجت
م
چب مچمد قرآن البا اس وقت عرئی زبان کی پرفی اٹھی کمل پہیں ہوئی ٹھی اور
جوبکہ وحی لکھیے والے ائنی دسینائی اور عدم دسینائی کے باغث ابک دوسرے
کی حگہ قرآن لکھیے ٹ ھے۔ چب مچمد اپہیں ئنابا ٹھا ،کہ چیربل نے آ کر اسے کچھ
آئییں دی ہیں ،پہی وجہ ہے کہ جو کچھ نغض کائیوں نے لکھا دوسروں نے
ٹ ک ل
پہیں لکھا اور جوبکہ ہر ابک دو آئییں ہڈپوں اور جمڑوں پر ھی حائی یں ،حنکہ
ھ
قرآن ئییس سالوں کے عرضے میں بازل ہوا۔
حنانچہ نہ بات نقینی ہے ،کہ اسے ابک مضحف میں جمع کرنے والوں کو اسے
جمع کرنے اور لکھیے میں دسواری کا سامنا رہا ہو گا ،کیوبکہ کائیوں میں لکھیے
کی صالح یت ابک دوسرے سے کافی مجنلف ٹھی۔ حنکہ لکھیے کا طرنقہ ٹھی ہر
ابک کا ائنا ٹھا ،اس ل یے چب زبد اور اس کے ساٹھی قرآن لکھیے کے لییے
179
آنے ،پو ہر ابک نے نغیر نفطوں کے القاظ ا ئیے ابدازے با باد کرنے کے
حساب سے پڑھے ،اس وجہ سے ئیے مضحف کے القاظ میں دبگر دسیناب
مصاجف کے مقا بلے میں قرق آ گنا .جیسے ائی ین کغب کا مضحف با این
مشغود کا مضحف وغیرہ ۔
اس وجہ سے نعد میں آنے والے ففہاء نے مجنلف قرأپوں کا سوسہ جھوڑا اور
دعوی کنا کہ چب عمر مچمد کے باس ابک ایسا سحص لے کر آبا ،جو قرآن کو
اس طرح سے پہیں پڑھنا ٹھا ،جیسا کہ اسے باد ٹھا ،پو مچمد نے اس سے کہا
کہ قرآن سات حروف پر بازل ہوا ہے ،حنانچہ قرانیں ٹھی سات ہو گییں ،ٹھر
ن ہپ
دس ہونیں،ل اور آحر کار نچیس قراپوں بک حا یں۔ نہ سب غیر طوں
ف ن چ ی
کے حروف کی وجہ سے ہوا ،حس کی وجہ سے ہر سحص نجرپر کو ا ئیے ابدازے
سے پڑھنا ٹھا۔
چب قرآن کی سورپوں کی پرئ یب کی باری آئی پو ہر سورت کی طوالت اور اس
کی آئ یوں کی نعداد پر احنالف ہو گنا ،اسی طرح ان دعاؤں کا ٹھی مسنلہ کھڑا ہو
180
گنا ،جو مچمد پڑھا کربا ٹھا ،کہ نہ قرآن میں سے ٹھیں نہ محض دعانیں ٹھیں ،نییجنا
"مضحف عتمان" نے پرئ یب آبات کا ایسا مکسجر ین گنا ،حس میں مکی آبات
مدئی سورپوں کے ئیچ ٹھیسی ہوئی نظر آئی ہیں اور پرعکس ٹھی ،ٹھر سورپوں کی
پرئ یب پزول کے یسلسل کے حساب سے پہیں ٹھی ،بلکہ زبد ین بائت نے
سورپوں کو ان کی طوالت کے حساب سے سامل کرنے کا ق نصلہ کنا ،پہاں
ٹھی سورپوں کی طوالت پر ضحانہ میں احنالف ہو گنا۔
منال کے طور پر سورہ احزاب جو "مضحف عتمان" میں ضرف پہیر آبات پر
مستمل ہے ،عایشہ ،ائی ین کغب اور این مشغود کا اضرار ٹھا ،کہ زبد کے
"مضحف عتمان"جمع کرنے سے پہلے نہ سورہ نقرہ کے جینی طوبل ٹھی۔
مزبد پرآں قرآن کی سورپوں کی نعداد میں ٹھی احنالف بابا حابا ہے ،مضحف
عتمان میں ابک سو جودہ سورنیں ہیں ،حنکہ ائی ین کغب کے مضحف میں دو
اصافی سورنیں ہیں ،جو سورہ الحقد اور سورہ الحلع ہیں ،حنکہ این مشغود کے
181
مضحف میں ضرف ابک سو بارہ سورنیں ہیں ،کیوبکہ وہ شمچھنا ٹھا ،کہ مغوذنین
قرآئی سورنیں پہیں ٹھیں ،بلکہ محض دعانیں ٹھیں جو مچمد دہرابا رہنا ٹھا۔
اور نہ حانے ک یوں ہللا مچمد سے نہ کہنا ہے ،کہ قرآن سات حروف پر بازل ہوا
ہے ،حنکہ قرآن اسے کہنا ہے:
ّش ِبہِ الۡ ُمتَّ ِق ۡ َۡی َو تُ ۡن ِذ َر ِبہٖ قَ ۡو ًما ُّ ًّدلا -سورہ مرتم آئت 97
ََسیہُ ِب ِل َسا ِن َک ِل ُتبَ ِ َ
فَ ِان َّ َما ی َّ ۡ ن
"اے ئ نعمیر ﷺ ہم نے نہ قرآن تمہاری زبان میں آسان ئنا کر بازل کنا ہے،
باکہ تم اس سے پرہیزگاروں کو جوسجیری پہیحا دو اور جھگڑالوؤں کو ڈر سنا دو۔"
182
طرف اسے کہنا ہے ،کہ ہم نے اسے سات حروف پر بازل کنا ہے ،باکہ لوگ
اس کی قرات پر احنالف کریں؟
عمر ین الحطاب کی ابک روائت میں دعوی کنا گنا ہے ،کہ اس نے ابک آدمی
کو سورہ پوسف پڑھیے سنا ،حس نے ابک آئت کو پوں پڑھا (لیسجننہ عَّت حۡی)
حنکہ نہ آئت عتمان کے مضحف میں (لیسجننہ حَّت حۡی) ہے ،پو عمر نے اس
سے پوجھا ،کہ تمہیں نہ کس نے پڑھائی ہے؟
پو اس نے کہا کہ این مشغود نے ،حنانچہ عمر نے این مشغود کو جط لکھ ٹھیحا،
حس کا مین کچھ پوں ہے:
تم پر سالم ہو ،اس کے نعد کہ ہللا نے قرآن صاف عرئی زبان میں بازل کنا
ہے اور اسے اس قریس کے لہجے میں بازل کنا ہے ،اگر تمہیں میرا نہ جط ملے،
پو لوگوں کو قریش کی زبان میں پڑھابا ،باکہ ہذبل کی زبان میں۔
183
اس سے ابدازہ ہوبا ہے ،کہ قرآن کے سات حروف میں بازل ہونے کا مقولہ
ففہانے اسالم نے قرآن کی قرات میں اح نالف کی پریسان کن صورنحال سے
نجیے کے لییے انحاد کنا ٹھا ،کیوبکہ مچمد وقت کے ساٹھ ساٹھ آبات ٹھول حابا
ٹھا اور اس وجہ سے تماز میں ائنی باداست کے حساب سے مجنلف طر نقے سے
پڑھ حابا ٹھا اور ئیے مسلمان اس سے سنی ہوئی آبات کو باد کر لییے ٹھے ،پہی
وجہ ہے کہ ضحانہ میں قرآن کی قرات میں احنالف بابا حابا ہے۔
عتمائی مضحف سے ایسی پہت ساری آبات سافط ہونیں ،جو مسلماپوں کو باد
ٹھیں" ،ڈاکیر این مری شمل "Annemarie Schimmelکے
مطاپق نہ بات صنعاء میں درباقت ہونے والے محطوطوں سے واضح طور پر
عناں ہے جن کی بارنخ پہلی صدی ہجری کی ہے:
س ٹ ح ن س م ح م ت ُ
اس نی م طوطے یں ساپویں ظر قرئنا مٹ کی ہے ،حنکہ آ ھویں ظر سے
سورہ الیروج سروع ہو رہی ہے،
حنکہ نغیر نفطوں کے اس تمنی محطوطے میں نہ سورت اس طرح سے درج ہے:
والسامء ذات الَبوج ( )1والیوم املوعود ( )2وشاہد ومشہود ( )3قتل احصاب الاخدود
( )4الا ِف کتاب الوفود (الوقود) ( )5اذ ہم علیہا قعود ()6
نعنی آئت تمیر بانچ بالکل ہی ئندبل ہے اور عتمائی یسچہ میں فطعی وجود پہیں
رکھنی!؟
جوبکہ لوگ نغیر نفطوں کے القاظ کو ابدازوں سے پڑھا کرنے ٹھے ،لہذا مضحف
عتمان میں ملنا ہے:
والشمس جتری ملس تقر لہا – سورہ یس آٓیت 8
185
سیوطی االنقان فی علوم القرآن میں الحلنل ین اجمد کے جوالے سے کہنا ہے
کہ،
"آئت (جفاسوا ِف الارض) کو کچھ لوگوں نے (حفاسوا ِف الارض) پڑھا ٹھا۔ سورہ
اسراء کی آئت (وقٰض ربک الا تعبدوا الا اَيہ وِبلوادلین احساًن) کو کچھ لوگوں
نے (ویص ربک الا تعبدوا الا اَيہ وِبلوادلین احساًن) پڑھا ٹھا ،ا یسے ہی سورہ نقرہ
کی آئت (وانظر اِل العظام کیف ننزشہا) کو کچھ لوگوں نے پوں پڑھا ٹھا (وانظر اِل
العظام کیف ننّشہا)".
العرض کہ ابدازے کی قرات کی ائنی منالیں ہیں ،کہ اپہیں اس مضمون میں
شموبا پہیں حا سکنا ہے ،باہم اس سب سے ابدازہ ہو حابا ہے ،کہ قرآن کو جمع
کرنے کی بارنخ کسی طور قاب ِل اعینار پہیں ہے۔
اور اب قرآن کے مواد اور اس کے قابدے کی طرف آنے ہونے ،جود سے
سوال کرنے ہیں ،کہ کنا اسالم ایسی کوئی ئنی چیز البا ہے ،حس کے لیے
ھ ٹ ئ ٰ عٰ
موسی اور یسی کے نعد ابک اور نی یجیے کی ضرورت پڑے؟
186
جواب نہ ہے کہ اسالم میں پہود ئت اور عیسائ یت سے ضرف مندرجہ ذبل باپوں
کا قرق ہے:
.1مچمد اور اس کے گینگ کو قنل عام اور لوگوں کو عالم ئنانے کی
احازت ،حس پر مچمد کو فجر ٹھی ٹھا۔ ابک حدئث میں وہ ا ئیے دوسیوں
سے کہنا ہے کہ ،مچھے دوسرے انیناء پر جھ چیزوں سے فصنلت ہے
– حس میں "مچھ پر مال عی یت حالل کر دبا گنا” سامل ہے۔
.2لوگوں سے ئب بک حنگ کربا چب بک وہ مسلمان نہ ہوحانیں با حزنہ
ادا نہ کریں۔
.3عورت کی نے قدری کرنے ہونے اسے گھر کا ق ندی اور سوہر کا
عالم ئنابا۔
187
.4حدا کو ابک نکاح جواں ئنا د ئنا ،جو مچمد کی من یسند عورپوں سے اس
کی سادباں کرابا ٹھربا ہے اور مچمد کی ائنی ئیوپوں کے ساٹھ جھگڑے
تمنانے کے لییے آبات بازل کربا ٹھربا ہے ،جیسے عایشہ ،زئ یب ،جفصہ
اور زمغہ ہے۔
اس کے سوا اسالم کی ہر چیز جیسے روزہ ،تماز ،زکات ،حج ،سود کی ممانغت ،معیود
کی وحدائ یت ،والدین اور پڑوسیوں کے ساٹھ اجھا سلوک ،نحارت اور پو لیے میں
اتمان داری ،ظالق ،سادی ،میراث ،جور اور زائی کی سزا ،نہ سب دوپوں سانقہ
اپراہتمی مذاہب میں سے کسی ابک با دوپوں میں موجود ہیں ،بلکہ نغض قوانین
پر پو باقاعدہ "حاہل یت" میں عمل ٹھی کنا حا رہا ٹھا۔
ٹ
ٹھر اس ئیے دین سے ایسائ یت کو کنا قابدہ پہیحا؟ ایسی کناب ھیجیے میں کنا
حکمت ہو سکنی ہے ،جو جود حدا کو ہی ائتہائی جود عرض فسم کی ہسنی کے طور پر
نیش کرئی ہے ،حس میں وہ کہنا ہے ،کہ اس نے ایساپوں کو محض ائنی
عنادت کے لییے ئندا کنا ہے اور زمین و آشمان پر ہر چیز اسی کی جمد و ئناء کر
188
رہی ہے ،ٹھر ا ئیے آپ کو مکار اور سجت پرین سزا د ئیے واال قرار د ئیے ہونے
کہنا ہے ،کہ وہ جہتم کو جن و ایس سے ٹھر دے گا ،کیوبکہ اپہوں نے ئیے
دین کو قیول پہیں کنا ،حس میں کچھ ئنا پہیں ٹھا؟
ایسائ یت کو ایسی کناب سے کنا قابدہ پہیچ سکنا ہے ،حس نے عالمی کو قاپوئی
حیی یت دے دی اور ابک ایسان کو دوسرے ایسان کا عالم ئنا دبا اور ان
دوپوں کو ابک اور جود عرض حدا کا عالم ئنابا ،حسے ضرف میت شماچت کرنے
اور تمازیں پڑھ کر گڑگڑانے اور اس سے ا یسے گناہوں کی مغقرت ظلب کرنے
لوگوں کی آوازیں ہی اجھی لگنی ہیں ،جو گناہ اپہوں نے کیے ہی پہیں ،حنکہ وہ
جود ا ئیے قرسیوں کے ساٹھ ابک یشر پر درود و سالم پڑھیے میں از حد مصروف
ہے؟
قرآن کی زبان کچھ جونضورت کالم کے باوجود ابک کمزور کالم ہے اور پوربگ
بکرار سے ٹھرا ہوا ہے ،حس سے کوئی مفصد حاصل پہیں ہوبا ،بلکہ نہ بکرار قرآن
کے کائب کو معالطوں میں ڈال د ئنی ہے۔ جن سے آسائی سے نحا حا سکنا
189
ٹھا ،جیسے عاد اور تمود کا فصہ حس میں پہلے کہا گنا کہ اپہیں ابک حیخ (الصیحہ)
سے ہالک کنا گنا ،ٹھر کہا کہ ابک ٹھرٹھراہٹ (الرجفہ) سے ہالک کنا گنا ،ٹھر
کہا کہ طوقان (رحی عاتیہ) سے ہالک گنا گنا ،اگر بکرار نہ ہوئی ،پو نہ اصظراب ئندا
نہ ہوبا
ب
غیر مقند بکرار کی ابک اور منال د کھیں:
190
َو َ َۤۡل َا ُق ۡو ُل لَ ُ ُۡک ِع ۡن ِد ۡی خ ََزآئِ ُن ی ِ
اّلل َو َ َۤۡل َاعۡ َ ُِل الۡغَ ۡی َب َو َ َۤۡل َا ُق ۡو ُل ِا ِ ّۡن َملَ ٌک –(ہود )31
"اور میں نہ تم سے نہ کہنا ہوں کہ میرے باس ہللا کے حزانے ہیں اور نہ نہ
کہ میں ع یب حائنا ہوں اور نہ نہ کہنا ہوں کہ میں قرسنہ ہوں۔"
اور اگر فضول بکرار کا کوئی ساہکار درکار ہو ،پو سورہ رجمن پڑھ لیچییے ،حس میں
"فبای آَلء ربکام تکذِبن" کی گردان ہے.
ب
ابک اور نے معنی بکرار کا ساہکار د یں:
ھ ک
ََک َّ َِّل ۡی َن ِم ۡن قَ ۡب ِل ُ ُۡک ََکن ُۤۡۡوا َا َش َّد ِم ۡن ُ ُۡک ُق َّو ًۃ َّو اَ ۡک َ ََث َا ۡم َو ًاَل َّو َا ۡو ََلدًا ؕ فَا ۡس َت ۡم َت ُع ۡوا ِ َخب ََل ِقہ ِۡم فَا ۡس َت ۡم َت ۡع ُ ُۡت
ِ َخب ََل ِق ُ ُۡک َ َمَک ا ۡس َت ۡم َت َع َّ ِاَّل ۡی َن ِم ۡن قَ ۡب ِل ُ ُۡک ِ َخب ََل ِقہ ِۡم – (التوبہ )69
191
اس آئت نے پو ساری بالغت کو دپوار پر دے مارا ہے ،حنانچہ نہ یسلتم کربا
مشکل ہے ،کہ نہ کسی ا یسے آشمائی حدا کی طرف سے آئی ہے ،حس نے عرئی
زبان نحلیق کی ہے ،جیسا کہ وہ کہیے ہیں اور اسے آدم اور ح یت کی زبان ئنابا
ہے۔
قرآن کی کمزور زبان دائی کی ابک جھوئی سی منال کے طور پر نیش ہے:
َو ِا ۡذ ُقلۡنَا لَ َک ِا َّن َ برَّ َک َا َح َاط ِِبلنَّ ِاس ؕ َو َما َج َعلۡنَا ُّالر ۡء ََي ال َّ ِ َّۤۡۡت َا َریۡ ین َک ِا ََّل ِف ۡتنَ ًۃ ِللنَّ ِاس َو
الش َج َر َۃ الۡ َملۡ ُع ۡون َ َۃ ِِف الۡ ُق ۡریا ِن ؕ َو ُ َُن ِوفُہ ُۡم فَ َما یَ ِزیۡدُ ُہ ۡم ِا ََّل ُط ۡغ َیاًنً کَب ۡ ًِۡیا –
َّ
علم نفس میں ا یسے سحص کے لییے جو ابک موصوع پر قوکس نہ کر سکنا ہو اور
رکے نغیر ابک حنال سے دوسرے کی طرف جھالبگ لگا د ئنا ہو ،ا یسے سحص
192
کے لییے کہا حابا ہے ،کہ وہ Flight of Ideasکا سکار ہے ،قاری کو
اس آئت سے بلے ہی کنا پڑبا ہے ،جو ابک حنال سے دوسرے حنال کی طرف
نغیر رکے کود حائی ہے؟ ٹھر قرآن نے اس آئت سے پہلے با نعد میں کسی
ملغون درچت کا کوئی بذکرہ پہیں کنا!
ب
کمزور زبان دائی اور ایسائی علطی کی ابک اور منال د کھییے:
لَیۡ َس عَ ََل ۡ َاَل ۡ یمعی َح َر ٌج َّو ََل عَ ََل ۡ َاَل ۡع َر ِج َح َر ٌج َّو ََل عَ ََل الۡ َم ِریۡ ِض َح َر ٌج َّو ََل عَ یَۤۡل َانۡ ُف ِس ُ ُۡک
َا ۡن َتَ ۡ ُ ُُک ۡوا ِم ۢۡۡن بُ ُی ۡو ِت ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت یا َِبٓئِ ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت ُا َّمہی ِت ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت ِاخ َۡوا ِن ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت َاخ یَو ِت ُ ُۡک
َا ۡو بُ ُی ۡو ِت َا ۡ َمعا ِم ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت َ یمع ِت ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت َاخ َۡوا ِل ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت یخ یل ِت ُ ُۡک َا ۡو َما َملَ ۡک ُ ُۡت َّم َف ِ َ
اَت ۤۡہٗ
َا ۡو َص ِدیۡ ِق ُ ُۡک ؕ لَیۡ َس عَلَ ۡی ُ ُۡک ُجنَ ٌاح َا ۡن َتَ ۡ ُ ُُک ۡوا َ َِج ۡی ًعا َا ۡو َا ۡش تَاَتً –
نہ پو ابدھے پر کچھ گناہ ہے اور نہ لنگڑے پر اور نہ ئتمار پر اور نہ جود تم پر کہ
ا ئیے گھروں سے کھابا کھاؤ با ا ئیے باپ دادا کے گھروں سے با ائنی ماؤں کے
گھروں سے با ٹھائ یوں کے گھروں سے با ائنی پہیوں کے گھروں سے با ا ئیے
ححاؤں کے گھروں سے با ائنی ٹھوٹھیوں کے گھروں سے با ا ئیے ماموؤں کے
گھروں سے با ائنی حاالؤں کے گھروں سے با اس گھر سے حسکی کیجناں تمہارے
193
ہاٹھ میں ہوں۔ با ا ئیے دوسیوں کے گھروں سے اور اس کا ٹھی تم پر کچھ گناہ
پہیں کہ سب مل کر کھابا کھاؤ با حدا حدا (الیور .)61
آئت ابدھوں لنگڑوں اور ئتماروں کو حنگوں سے مسیینی قرار د ئیے سے سروع
ہوئی اور ٹھر احابک گیوانے گیے گھروں سے کھانے نییے کی طرف نکل گنی،
وہ ٹھی ابک نے معنی بکرار کے ساٹھ ،حاالبکہ پڑی آسائی سے کہا حا سکنا ٹھا
کہ "من بیوت عوائلُک واصدقائُک” مگر وہ رسنہ دار گیوانے نیتھ گنا ،مگر کیوبکہ وہ
دوسروں کی طرح یشر ہے جو علطناں کر سکیے ہیں "بیوت اوَلدُك" اور "بیوت
اجدادُك" کا ذکر کربا ٹھول گنا ،اگر آئت میں مذکور لوگوں کی بائ ندی کی حانے،
پو مسلماپوں پر ائنی سادی سدہ اوالد اور دادا اور دادی کے گھر میں کھابا حرام ہو
گا ،ک یوبکہ قرآن نے ان کا ذکر پہیں کنا ہے۔
اور سب سے پڑی بات جو نہ بائت کرئی ہے ،کہ قرآن کسی ہللا کا کالم پہیں
ہے ،اس میں باسخ اور میسوخ کی موجودگی ہے ،وہ حدا جو ا ئیے رسول کو ایسی
کناب دے کر ٹھیجنا ہے ،حس کا مین تمام حلفت کو نحلیق کرنے سے پہلے
194
ہی لوح محقوظ پر لکھ دبا گنا ٹھا ،اس نے نقینا اسے سوچ شمچھ کر لکھا ہو گا
اور نہ نقین کر لنا ہو گا ،کہ اس میں کوئی نصادات پہیں ہیں ،مگر اس میں
کوئی دو سو سے زابد آبات ابک دوسرے سے م نصاد ہیں۔
حنانچہ قرآن کے مصنف نے قرمابا کہ نہ میسوخ ہیں ،اگر میسوخ ہیں پو حدا نے
اپہیں ا ئیے رسول پر ابارا ہی کیوں؟ حنکہ وہ حائنا ٹھی ہے ،کہ نہ میسوخ ہیں؟
اور ٹھر قنامت بک گردان کے لیے اپہیں قرآن میں کیوں جھوڑ دبا گنا ،حنکہ
ان کا کوئی قابدہ ہی پہیں؟
ہوئی ہے۔
195
جوالہ جات
1. https://www.islamweb.net/ar/fatwa//fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaI&
Id=104947
2. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Dante_Alighieri
3. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Divine_Comedy
4. "Tees Saal by Ali Dashti" Urdu translation p. 90
5. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Al-Ma%27arri
6. https://plato.stanford.edu/entries/bayle/#ProEvi
7. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Susan_Neiman
8. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Gottfried_Wilhelm_Leibniz
9. Sahih Al-Bukhari / Hadith 1295 / Kitab al-Janaiz / Chapter 80
10. Sahih Muslim / Hadith 292 / Kitab al-Tahara / Chapter 34
11. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Georg_Wilhelm_Friedrich_Hegel
12. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Jean-Jacques_Rousseau
13. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Friedrich_Engels
14. https://www.islamweb.net/ar/library/index.php?page=bookcontents&ID=437&idfrom=39
8&idto=398&flag=0&bk_no=63&ayano=0&surano=0&bookhad=0
15. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Ibn_al-Rawandi
16. Tarikh al-Ilhad fi al-Islam, Abd al-Rahman Badawi, Sina Publishing House, 2nd edition,
1993. p. 253
17. Mudakhil Ila Al-Qur'an Al-Kareem, 1st Edition 2006 p. 83
18. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Ign%C3%A1c_Goldziher
19. Ibn Warraq, The Origins of the Koran, 1998 Prometheus Books. p 20, 99, 102, 103, 108,
152, 153, 156
20. Introduction to The Quran, Montgomery Watt & Richard Bell
21. Chron. Arab. Edit. Beirut. p 194
22. W Muir, The Caliphate : Its Rise، Decline and Fall (1915)
23. Asbab al-Nuzul Lil-Wahidhi, 1968 edition, Mosah al-Halabi Egypt. p 117
24. Tanweer al-Miqbas min Tafsir Ibn Abbas Lilfirouzi, second edition 1950 page 358
Maktaba Mustafa Al-Babi Al-Halabi Egypt
25. Tafsir al-Jalaleen, 2nd edition, p 3 Mu'assat al-Risalah Beirut
26. Sahih al-Bukhari, Kitab al-Fadail Al-Qur’an, Chapter Anzal Al-Qur’an Ali Saba’a Ahruf,
Hadith No. 4992
27. Tafsir al-Qurtubi, Commentary on verse 6 of Surat al-Ahzab
28. Al-Nasikh and Mansukh, p. 28, 29, 30, 32 Authored by Hibullah Salama bin Nasr bin Ali
29. al-Baghdadi, researched by Dr. Musa Banai Alwan al-Alili, Al-Dar al-Arabiyyah for Al-
Musawaat Beirut.
30. Al-Itqan fi Ulum al-Qur'an, Jalal al-Din al-Suyuti, Volume II
196
31. Tarikh al-Tabari, Volume 2, p. 83
32. The Original Sources of the Qur’an
http://www.whitehorsemedia.com/docs/THE_ORIGINAL_SOURCES_OF_THE_QURA
N.pdf
33. Athar al-Kitabat al-Babliyyah on al-Madawnaat al-Toratiyah p. 8, 28
34. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Sargon_of_Akkad#:~:text=Sargon%20of%20Akkad%20
(%2F%CB%88s,to%20rule%20over%20an%20empire.
35. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Hammurabi
36. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Herodotus
37. La Bible Amusante, éd Librairie pour tous, 1897
38. Israel Finkelstein et Neil Asher Silberman, La Bible dévoilée
39. Al-Qadama al-Masriyin I al-Muhaddin, Nadeem al-Alsar, 1995, p. 42
40. Al-Shakhasiya al-Muhammadiya wa Hal al-Lughz al-Maqdis, Maruf al-Rasafi, Dar al-
Jamal, Germany, 2002, p. 654
41. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Talmud
42. Al Talmud Kitab al Yahood al Muqaddas, Tarikha wa Taleema, Muqtatfat min Nusus Dar
e Qutaiba p.27
43. Al-Zamakhshari, Al-Kashaf on Haqaiq Ghwamaz al-Tanzil, Volume. IV p. 440
44. Tafsir al-Qur'an al-Azeem, Ibn Katheer, Volume 10, p. 397
45. Al-Hamidi, Al-Jama' bin al-Sahiheen, volume 2, p 97.
46. Kitab al-Munmiq, Al-Baghdadi, p 194
47. Al-Israeliyat fi al-Tafseer wal-Hadith, Muhammad Hussain al-Zahbi, year 1990.
48. Talmud al-Babli, Sanhedrin, p. 91
49. Arabic Script & the Alleged Syriac Origins of the Quran
50. Mukhtasar Al-Sira Al-Nabawiyyah p. 512
51. Al-Ijab fi Bayan al-Asbab, Ibn Hajar al-Asqalani, p. 77
52. http://www.ethnologue.com/nearly_extinct.asp
53. Sahih Bukhari, Kitab al-Tafseer, Hadith 4676
54. The Qur’an : Catalogue of Exhibition of Quranic Manuscripts At The British Library
55. http://www.islamic-awareness.org
56. Al-Nashar fi al-Qiraat al-Ashhar, Ibn al-Jawzi, p. 18
57. Al-Manthur fi al-Tafseer bil-Mathur Jalal al-Din al-Suyuti Volume 4, Surah Yusuf verse
35.
58. Al-Jaami al-Ahkam Al-Qur’an, Al-Qurtubi, Volume 7, Surah Al-Anfal, Verse 1
تمام شد
197