Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 197

‫تصریحات و تصرفات‬

‫یحق یق و یحریر ‪:‬اینڈرسن شا‬

‫سند امحد حسین‬

‫یرجمہ‪:‬محسن علی گودرازی‬

‫‪1‬‬
‫فہرست مضامین‬

‫‪03‬‬ ‫مینا بازار‬ ‫‪.1‬‬


‫‪19‬‬ ‫ازجو اپولوجیسٹ جوں کا پوں‬ ‫‪.2‬‬
‫ب‬ ‫ٰ‬
‫‪33‬‬ ‫قرآن اور دعوی ِ الغت‬ ‫‪.3‬‬
‫‪57‬‬ ‫انصاف کا فسانہ‬ ‫‪.4‬‬
‫‪79‬‬ ‫وما مسنا من لغوب‬ ‫‪.5‬‬
‫‪88‬‬ ‫معجزہ اور قرآن‬ ‫‪.6‬‬
‫‪96‬‬ ‫االنقان فی بدبیر القرآن – جمع القرآن‬ ‫‪.7‬‬
‫‪135‬‬ ‫قرآن اور اسرائنلنات‬ ‫‪.8‬‬
‫‪156‬‬ ‫جعل سازی‬ ‫‪.9‬‬
‫‪166‬‬ ‫‪ .10‬لکھائی کا سقر‬
‫‪179‬‬ ‫‪ .11‬اتمام حجت‬

‫‪2‬‬
‫باب ‪:۱‬مینا بازار‬

‫کافی عرصہ پہلے کی بات ہے کہ مصر میں مولوپوں کی قنامت اٹھی‪ ،‬کیوبکہ‬
‫مصری مقکر ڈاکیر حسن ح نفی جن کا کچھ سالوں سے ابک بیر اسالم کے ابدر‬
‫اور دوسرا سنکولرازم کے ابدر ہے۔ اپہوں نے قرآن کو "بازار" کہہ ڈاال۔ حنانچہ‬
‫مولوی اجھل پڑے اور بکفیر کی جھرباں ائنی ائنی جییوں سے نکال لیں۔ حاالبکہ‬
‫قرآن کو بازار کہنا منالغہ آرائی کی حد بک مہذبانہ ہے اور قرآن کی جق نفت کا‬
‫پوری طرح احاطہ ہی پہیں کربا ہے۔‬

‫کیوبکہ بازار میں آپ کو سدبد م نصاد چیزیں مل سکنی ہیں‪ ،‬جیسے آپ کو بازار میں‬
‫تمک اور جینی مل سکنی ہے‪ ،‬حسے شہد حا ہیے اسی بازار میں آسائی سے دسیناب‬
‫ہو حانے گا اور حسے ئناز حا ہیے‪ ،‬وہ ٹھی اسی بآسائی سے بازار میں مل حانے‬
‫گا۔ در جق نفت م نصاد چیزوں کی ابک طوبل فہرست ہے جو آپ کو بازار سے مل‬
‫سکنی ہیں اور جو حاہے اپہیں حاصل کر سکنا ہے۔ مگر نغیر کسی قیوے‪ ،‬باوبل‪،‬‬

‫‪3‬‬
‫نفسیر‪ ،‬حدئث کے ہر کوئی حائنا ہے‪ ،‬کہ بازار سے لی گنی ان م نصاد چیزوں کا‬
‫کس طرح اسنعمال کربا ہے‪ ،‬سوانے قرآن کے!‬

‫کیوبکہ اس میں ایسا کوئی حکم پہیں ہے‪ ،‬حس پر انقاق کنا حا سکے اور با ہی ایسا‬
‫کوئی حکم ہے حس کا بالکل الٹ اور م نصاد قرآن میں موجود نہ ہو۔ یشرنحات‪،‬‬
‫نفسیرات‪ ،‬باوبالت‪ ،‬احتہادات اور منا حیے حلیے رہیے ہیں‪ ،‬مگر ق نصلہ پہیں ہو بابا۔‬
‫کسی ٹھی معا ملے کا کوئی ابک ایسا مسنلہ پہیں حس پر نہ حتم ہونے والے‬
‫طوبل مناطرے اور منا حیے نہ حلیے رہے ہوں اور حل رہے ہوں۔ نییجنا لوگ‬
‫کتھی ٹھی ُپر نقین پہیں ہونے ہیں‪ ،‬کہ وہ کس حکم پر عمل کریں اور کس پر‬
‫نہ کریں۔ ایسا ٹھی اکیر ہوبا ہے کہ لوگ ک نقیوژن میں کسی حکم پر عمل کر‬
‫رہے ہونے ہیں۔ حنکہ اسی دوران اس حکم کی سرعی حیی یت پر اٹھی‬
‫مناطرے اور منا حیے حل رہے ہونے ہیں‪ ،‬کہ نہ حاپز ٹھی ہے با با حاپز ہے‪،‬‬
‫با آبا حرام ہے با حالل ہے۔‬

‫‪4‬‬
‫منال کے طور پر ححاب کا ڈرامہ حس پر ساپوی صدی عیسوی کے نصف سے‬
‫نجث حاری ہے‪ ،‬کہ آبا نہ قرض ہے با پہیں؟ آج اکیسوی صدی میں ٹھی اس‬
‫کا ق نصلہ نہ ہو سکا۔ نہ پو محض اس ڈرامے کا زمائی پہلو ہے۔ اگر اس فضول‬
‫نجث کے مکائی و جقراقنائی پہلو کی بات کی حانے پو اس کا ٹھنالؤ مکہ‪ ،‬مدئنہ‬
‫اور رباض سے لے کر بیرس بک ٹھنال ہوا نظر آبا ہے۔ جہاں قرایسیسیوں اور ان‬
‫کے صدر کی اس ڈرامے کے ساٹھ ابک المناک حنگ کی کہائی ملنی ہے۔ حس‬
‫کے نییجے میں قرایس جیسی پرفی بافنہ اور مہذب قوم نے اس ڈرامے کو تمنانے‬
‫کے لیے ا ئیے سارے کام روک کر اس پر رنقرئنڈم کروابا ٹھا‪ ،‬کہ آبا اس کی‬
‫ُ‬
‫احازت دی حانے با پہیں۔ آج ٹھی اسالم کے تمام عماموں‪ ،‬حیوں اور حدبد‬
‫درد دماغ پر احنالف حاری ہے‪ ،‬اب ٹھی باوبلوں‬
‫بائیوں کا اس ححاب و نقاب و ِ‬
‫نفسیروں اور یشرنحات کا ابک ِکوہ گراں اس ڈرامے کے گرد گھوم رہا ہے اور‬
‫سابد قنامت بک نہ سلسلہ حاری و ساری رہے گا۔‬

‫‪5‬‬
‫آج ٹھی مچمد پر زور و سور سے نہ نجث حاری ہے‪ ،‬کہ وہ ایسان ٹھا با پور؟ آج‬
‫ٹھی اس امت کے علماء اس نجث میں ائنا اور امت کا وقت اور دماغ پرباد کر‬
‫رہے ہیں اور اس کے باوجود نییچہ صقر ہے۔ کیوبکہ ہر کسی کو اس قرآئی بازار‬
‫سے ا ئیے ا ئیے مطلب کی آبات مل ہی حائی ہیں۔‬

‫حلیے آ ئیے ٹھر اس م نصاد بازار کا ابک مج نصر دور کرنے ہیں‪:‬‬

‫• اگر آپ ابک سے زابد سادپوں کے قابل پہیں ہے‪ ،‬پو آپ کو قرآن سے‬
‫اس کے لیے پڑے آرام سے دلنل مل حانے گی‪:‬‬
‫ُک الۡ َم ۡی ِل فَتَ َذ ُر ۡوہَا ََکلۡ ُم َعلَّقَ ِۃ‬
‫َو لَ ۡن ت َ ۡس تَ ِط ۡی ُع ۤۡۡو َا ۡن تَ ۡع ِدلُ ۡوا ب َ ۡ َۡی ِالن َسآ ِء َو لَ ۡو َح َر ۡص ُ ُۡت فَ ََل تَ ِم ۡیلُ ۡوا ُ َّ‬
‫(النساء ‪)129‬‬

‫"اور تم جواہ کینا ہی حاہو ئیوپوں میں ہرگز عدل پہیں کر سکو گے پو ایسا ٹھی‬
‫نہ کربا کہ ابک ہی کی طرف ڈھل حاؤ‪ .‬اور دوسری کو ایسی حالت میں جھوڑ دو‬
‫کہ گوبا ادھر میں لنک رہی ہے۔"‬

‫‪6‬‬
‫نعنی ابک سے زابد ئیوپوں کے درمنان انصاف با ممکن ہے‪ ،‬حنانچہ ظلم سے نجیے‬
‫کے لیے ابک سے زابد سادی حاپز پہیں ہے‪.‬‬

‫• اب اگر آپ حار سادپوں کے قابل ہیں تمع کنیزوں اور لوبڈپوں کے پو ٹھی‬
‫آپ کو اس قرآئی بازار سے ا ئیے مطلب کی آبات ابک سے زابد مقامات‬
‫پر مل حانیں گی منال‪:‬‬
‫اب لَ ُ ُۡک ِم َن ِالن َسآ ِء َمث یٰۡن َو ثُ یل َث َو ُریب َع (النساء ‪)3‬‬
‫فَانۡ ِک ُح ۡوا َما َط َ‬

‫"جو عورنیں تم کو یسند ہوں دو دو با نین نین با حار حار ان سے نکاح کر لو۔"‬

‫مگر کنا قرآن دوپوں اجکامات میں سے کسی پر ق نصلہ کن حکم صادر کربا ہے؟‬
‫فطعا پہیں بلکہ نہ ابک ا یسے قرآئی مس نلے کی صورت اجینار کر حابا ہے‪ ،‬حس پر‬
‫دبگر قرآئی آبات کو لے کر ابک با حتم ہونے والی نجث سروع ہو حائی ہے جو‬
‫روز قنامت کو ٹھی ا ئیے م نطفی انحام کو نہ پہیچ سکے۔ اس کے باوجود‬
‫سابد ِ‬
‫مطلوب نہ ہے کہ ایسی بازاری کناب کو ڈپڑھ ارب ایساپوں کی یشرنح کے لیے‬
‫اسنعمال کنا حانے۔‬

‫‪7‬‬
‫• اگر آپ قرآن سے نہ بائت کربا حا ہیے ہیں‪ ،‬کہ مچمد کی ہللا کے ہاں کوئی‬
‫وفغت و عزت پہیں ہے‪ ،‬پو آپ کو ابک ایسی آئت مل حانے گی جہاں‬
‫اس کی سقاغت و اسنغقار ہللا کے ہاں مردود ہے‪:‬‬
‫ِا ۡس تَ ۡغ ِف ۡر لَہ ُۡم َا ۡو ََل ت َ ۡس تَ ۡغ ِف ۡر لَہ ُۡم ؕ ِا ۡن ت َ ۡس تَ ۡغ ِف ۡر لَہ ُۡم َس ۡب ِع ۡ َۡی َم َّر ًۃ فَلَ ۡن ی َّ ۡغ ِف َر ی ُ‬
‫اّلل لَہ ُۡم!! (التوبہ‬
‫‪)80‬‬

‫"تم ان کے لیے نخشش مابگو با نہ مابگو پراپر ہے اگر ان کے لیے سیر دفغہ ٹھی‬
‫نخشش مابگو گے پو ٹھی ہللا ابکو پہیں نخسے گا۔"‬

‫• اور اگر آپ کو کسی ایسی آئت کی بالش ہے‪ ،‬کہ حس سے آپ نہ بائت‬


‫کر سکیں‪ ،‬کہ مچمد کی ہللا کے ہاں پڑی قدر و میزلت ہے‪ ،‬پو ٹھی آپ کو‬
‫ابک ایسی آئت مل حانے گی‪:‬‬
‫اّلل َو َم یل ٓ ِئ َکتَہٗ یُ َصل ُّ ۡو َن عَ ََل النَّ ِ ِب (الاحزاب ‪)56‬‬
‫ِا َّن ی َ‬
‫ٹ‬
‫“ہللا اور اس کے قرسیے اس ئ نعمیر پر درورد ھیجیے ہیں۔"‬

‫واہ ٹھائی واہ‪ ،‬کرشمے ہی کرشمے‪ ،‬عج یب طرح کا بازار ہے!‬

‫‪8‬‬
‫• اور اگر کوئی نہ بائت کربا حاہنا ہے‪ ،‬کہ مسیح اور ہللا میں کوئی پڑا قرق‬
‫پہیں اور وہ تمام حدائی کام سر انحام دے سکنا ہے‪ ،‬جو ہللا کے سوا کوئی‬
‫ئنی پہیں کر سکنا اور وہ ہللا کی روح ہے‪ ،‬جو نحلیق کر سکنا ہے‪ ،‬سقاء‬
‫دے سکنا ہے اور مردوں کو زبدہ کر سکنا ہے‪ ،‬پو اسے قرآن سے نہ سب‬
‫مل حانے گا۔‬
‫اۡسہُ الۡ َم ِس ۡی ُح ِعیۡ ََس ۡاب ُن َم ۡر َ ََی َو ِج ۡیہًا‬ ‫ّش ِک ِب َ َِک َم ٍۃ ِمنۡہُ ٭ۖ ۡ ُ‬ ‫اّلل یُبَ ُِ‬ ‫ِا ۡذ قَالَ ِت الۡ َم یل ٓ ِئ َک ُۃ یی َم ۡر َ َُی ِا َّن ی َ‬
‫ِِف ادلُّ نۡ َیا َو ۡ یاَل ِخ َر ِۃ َو ِم َن الۡ ُمقَ َّرب ۡ َِۡی ﴿‪َ ﴾۴۵‬و ُی َ َِک ُم النَّ َاس ِِف الۡ َمہۡ ِد َو کَہ ًَۡل َّو ِم َن یالص ِل ِح ۡ َۡی‬
‫اّلل َ َۡیلُ ُق َما‬ ‫ّش ؕ قَا َل کَ یذ ِل ِک ی ُ‬ ‫﴿‪ ﴾۴۶‬قَالَ ۡت َر ِب َا یّن یَ ُک ۡو ُن ِ ِۡل َو َ ٌدل َّو لَ ۡم ی َ ۡم َس ۡس ِ ٰۡن ب َ َ ٌ‬
‫یَشَ آ ُء ؕ ِا َذا قَ یٰۤۡض َا ۡم ًرا فَ ِان َّ َما ی َ ُق ۡو ُل لَہٗ کُ ۡن فَ َی ُک ۡو ُن ﴿‪َ ﴾۴۷‬و یُ َع ِل ُمہُ الۡ ِک یت َب َو الۡ ِح ۡۡکَ َۃ َو‬
‫ۡسا ٓ ِءیۡ َل ۬ۙ َا ِ ّۡن قَدۡ ِجئۡ ُت ُ ُۡک ِ یِبی َ ٍۃ ِم ۡن َّ ِبر ُ ُۡک َا ِ ّۤۡۡن‬‫التَّ ۡو یرى َۃ َو ۡ ِاَل ۡ ِۡن ۡی َل ﴿‪َ ﴾۴۸‬و َر ُس ۡو ًَل ِا یِل ب َ ِ ٰۤۡۡن ِا ۡ َ‬
‫اّلل َو ُا ۡب ِر ُٔی ۡ َاَل ۡۡکَہَ َو‬ ‫الط ۡ ِۡی فَ َانۡ ُفخُ ِف ۡیہِ فَ َی ُک ۡو ُن َط ۡ ًۢۡیا ِ ِِب ۡذ ِن ی ِ‬ ‫الط ۡ ِۡی کَہَ ۡیـَٔ ِۃ َّ‬ ‫َا ۡخلُ ُق لَ ُ ُۡک ِم َن ِ‬
‫اّلل َو ُان َِبئُ ُ ُۡک ِب َما َتَ ۡ ُ ُُک ۡو َن َو َما تَ َّد ِخ ُر ۡو َن ِ ِۡف بُ ُی ۡو ِت ُ ُۡک ؕ ِا َّن ِ ِۡف‬ ‫ۡح الۡ َم ۡو یٰت ِ ِِب ۡذ ِن ی ِ‬ ‫ۡ َاَل ۡب َر َص َو ُا ۡ ِ‬
‫یذ ِل َک َ َٰلی َ ًۃ ل َّ ُ ُۡک ِا ۡن کُ ۡن ُ ُۡت ُّم ۡؤ ِم ِن ۡ َۡی ﴿‪َ ﴾۴۹‬و ُم َص ِدقًا ِل َما ب َ ۡ َۡی یَدَ َّی ِم َن التَّ ۡو یرى ِۃ َو ِ َُل ِح َّل لَ ُ ُۡک‬
‫اّلل َو َا ِط ۡی ُع ۡو ِن ﴿‪( ﴾۵۰‬آل معران‬ ‫ب َ ۡع َض َّ ِاَّل ۡی ُح ِر َم عَلَ ۡی ُ ُۡک َو ِجئۡ ُت ُ ُۡک ِ یِبی َ ٍۃ ِم ۡن َّ ِبر ُ ُۡک ۟ فَات َّ ُقوا ی َ‬
‫‪)50 – 45‬‬

‫‪9‬‬
‫"وہ وقت ٹھی باد کرنے کے الپق ہے چب قرسیوں نے مرتم سے کہا کہ‬
‫مرتم ہللا تم کو ائنی طرف سے ابک کلمہ کی یسارت د ئنا ہے حس کا بام مسیح‬
‫م‬ ‫ت‬ ‫ش عٰ‬
‫م‬ ‫ن‬ ‫م‬
‫اور م ہور یسی این مر م ہو گا اور جو دئنا اور آحرت یں آپرومند اور قر ین یں‬
‫سے ہو گا۔ اور ماں کی گود میں اور پڑی عمر کا ہو کر دوپوں حالیوں میں لوگوں‬
‫سے بکساں گقنگو کرے گا اور ئنکوکاروں میں ہو گا۔ مرتم نے کہا کہ پروردگار‬
‫میرے ہاں نچہ کیوبکر ہوگا کہ کسی ایسان نے مچھے ہاٹھ بک پو لگابا پہیں قرمابا‬
‫کہ ہللا اسی طرح جو حاہنا ہے ئندا کربا ہے۔ چب وہ کوئی کام کربا حاہنا ہے پو‬
‫ارساد قرما د ئنا ہے کہ ہو حا پو وہ ہو حابا ہے۔ اور وہ اسے کناب و حکمت اور‬
‫عٰ‬
‫پورات اور انجنل کا علم عطا کرے گا۔ اور یسی نی اسرا ل کی طرف میر‬
‫ع‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫ئ‬

‫ہو کر حانیں گے اور کہیں گے کہ میں تمہارے باس تمہارے پروردگار کی طرف‬
‫سے یسائی لے کر آبا ہوں۔ وہ نہ کہ تمہارے سا میے منی سے پربدے کی صورت‬
‫ئنابا ہوں ٹھر اس میں ٹھوبک ماربا ہوں پو وہ ہللا کے حکم سے سچ مچ پربدہ ہو‬
‫حابا ہے۔ اور ئندایسی ابدھے اور اپرص کو ئندرست کر د ئنا ہوں‪ .‬اور ہللا کے‬

‫‪10‬‬
‫حکم سے مردوں کو زبدہ کر د ئنا ہوں‪ .‬اور جو کچھ تم کھا کر آنے ہو اور جو ا ئیے‬
‫گھروں میں جمع کر رکھیے ہو سب تم کو ئنا د ئنا ہوں اگر تم صاچب اتمان ہو پو‬
‫ان باپوں میں تمہارے لیے یسائی ہے۔ اور مچھ سے پہلے جو پورات بازل ہوئی‬
‫ٹھی اس کی نصدپق ٹھی کربا ہوں اور میں اس لیے ٹھی آبا ہوں کہ نغض چیزیں‬
‫جو تم پر حرام ٹھیں ان کو تمہارے لیے حالل کردوں اور میں پو تمہارے پروردگار‬
‫کی طرف سے یسائی لے کر آبا ہوں پو ہللا سے ڈرو اور میرا کہا ماپو۔"‬

‫• اور اگر کوئی نہ بائت کربا حاہنا ہے‪ ،‬کہ مسیح محض ہللا کا ابک ئندہ ہے‬
‫اور تمام دبگر انیناء کی طرح محض ابک ئنی ہے‪ ،‬پو اسے ٹھی اسی قرآن‬
‫سے اس بات کی دلنل مل حانے گی‪:‬‬
‫اّلل ؕ۟ۙ یات ِ َیٰن الۡ ِک یت َب َو َج َعلَ ِ ٰۡن ن َ ِبیًّا ﴿‪( ﴾۳۰‬مرَی ‪)30‬‬
‫قا َل ِا ِ ّۡن َع ۡبدُ ی ِ‬

‫" نجے نے کہا کہ میں ہللا کا ئندہ ہوں‪ ،‬اس نے مچھے کناب دی ہے اور ئنی‬
‫ئنابا ہے۔"‬

‫ٹھر سے‪ ،‬عج یب طرح کا بازار ہے!‬

‫‪11‬‬
‫• اگر کوئی قرآن سے مسیح کا مربا اور کوئی دوسرا اس کا نہ مربا بائت کربا‬
‫حاہے‪ ،‬پو ان دوپوں کو نہ سب قرآن میں مل حانے گا! ابک آئت کہنی‬
‫ہ ے‪:‬‬
‫َو َما قَتَلُ ۡو ُہ َو َما َصلَ ُب ۡو ُہ َو یل ِک ۡن ُش ِبہَ لَہ ُۡم (النساء ‪)157‬‬
‫ن‬ ‫پ‬ ‫پ‬ ‫ن‬ ‫عٰ‬
‫"اپہوں نے یسی کو ل یں کنا اور نہ ا یں سولی پر حڑھا بانے‪ ،‬کن ان‬
‫ل‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ق‬

‫لوگوں کو ابکی سی صورت معلوم ہوئی۔"‬

‫اور دوسری آئت کہنی ہے‪:‬‬


‫یب عَلَ ْ ِْي ْم (املائدہ ‪)117‬‬
‫نت َّالر ِق َ‬ ‫فَلَ َّما ت ََوفَّ ْیتَ ِِن ُك َ‬
‫نت َٔآ َ‬

‫"چب پو نے مچھے دئنا سے اٹھا لنا پو پو ان کا بگران ٹھا۔"‬


‫یك َو َرا ِف ُع َك ا َ َّل (آل معران ‪)55‬‬ ‫ا ْذ قَا َل اللَّـ ُه ََي ِع َ‬
‫یَس ا ِِن ُمتَ َو ِف َ‬
‫ی‬
‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬
‫ٰ‬
‫"حس وقت ہللا نے قرمابا اے عیسی! نے سک میں تمہیں وقات د ئیے واال‬
‫ہوں اور تمہیں ائنی طرف اٹھانے واال ہوں۔"‬

‫‪12‬‬
‫سب قرآن میں موجود ہے‪،‬مصلوب ہوا پہیں ہوا تمام چیزیں ایساء ہللا دسیناب‬
‫ہیں۔‬

‫اس بازار میں تمام گاہکوں کی ضروربات پوری ہوئی ہیں!‬

‫اگر آپ نہ بائت کربا حا ہیے ہیں کہ ئیوی کے ساٹھ آبکھ‪ ،‬باک‪ ،‬کان‪ ،‬آگے ئیچھے‬
‫کسی ٹھی حگہ سے س نکس کنا حا سکنا ہے‪ ،‬پو نہ ٹھی آپ کو قرآن میں سے مل‬
‫حانے گا‪:‬‬
‫ِن َس ُاؤ ُ ُْك َح ْر ٌث ل َّ ُ ُْک فَأْتُوا َح ْرث ُ َُْک َٔآ َّ یّن ِشئْ ُ ُْت (البقرہ ‪)223‬‬

‫"تمہاری عورنیں تمہاری کھینی ہیں پو ائنی کھینی میں حس طرح حاہو حاؤ۔"‬

‫اور اگر آپ ضرف قرج کے مقام سے ہی سنکس کے قابل ہیں باکہ ہر حگہ‬
‫سے جیسا کہ سانقہ آئت کہنی ہے‪ ،‬پو ٹھی آپ کو نہ مل حانے گا‪:‬‬
‫فَأْتُوه َُّن ِم ْن َح ْی ُث َٔآ َم َر ُُكُ اللَّـ ُه(البقرہ ‪)222‬‬

‫"پو ان کے باس حاؤ جہاں سے ہللا نےتمہیں حکم دبا ہے۔"‬

‫‪13‬‬
‫نعنی سانقہ آئت سے پہلے والی آئت‪ ،‬نعنی ابک چیز اور اس کا م نصاد آگے ئیچھے‬
‫ابک ہی سظر میں! گاہکوں کی حدمت میں تمام اسناء دسیناب ہیں۔‬

‫اگر کسی نے قرآن سے نہ بائت کربا ہے‪ ،‬کہ مچمد کا لوگوں پر کوئی یسلط پہیں‬
‫اور وہ لوگوں کو اسالم میں زپردسنی داحل کرنے اور ان سے زپردسنی زکات اور‬
‫حزنہ وصول پہیں کر سکنا ہے‪ ،‬پو نہ ٹھی قرآن سے مل حانے گا‪:‬‬

‫نت ُم َذ ِك ٌر ﴿‪ ﴾٢١‬ل َّ ْس َت عَلَ ْ ِْيم ِب ُم َص ْی ِط ٍر ﴿‪(﴾٢٢‬الغاش یہ ‪)22-21‬‬


‫فَ َذ ِك ْر ان َّ َما َٔآ َ‬
‫ِ‬
‫"یس آپ نصیجت کیجیے نے سک آپ پو نصیجت کرنے والے ہیں۔ آپ ان‬
‫پر کوئی داروغہ پہیں ہیں۔"‬

‫بلکہ ایسا ابک سے زابد سورپوں میں مل حانے گا جیسے کہ‪:‬‬

‫ّشا َون َ ِذ ًیرا‪( .‬الاۡساء ‪)105‬‬


‫َو َما َٔآ ْر َسلْنَاكَ ِا ََّل ُمبَ ِ ً‬

‫"اور ہم نے نچھے ضرف جوسی سنانے واال اور ڈرانے واال ئنا کر ٹھیحا ہے۔"‬

‫‪14‬‬
‫اور اگر کسی نے قرآن سے نہ بائت کربا ہے کہ کاقروں کا قنل جہاد فی سینل‬
‫ہللا ہے اور مچمد اور تمام مسلماپوں پر قرض ہے‪ ،‬پو نہ ٹھی ابک سے زابد آبات‬
‫میں مل حانے گا جیسے‪:‬‬
‫ض َب ال ِرقَ ِاب َح َّ یَّت ا َذا آ ْ ََْٔثن ُت ُم ُ ْ‬
‫وُه فَ ُش ُّدوا الْ َو ََث َق (محمد ‪)4‬‬ ‫یُت َّ ِاَّل َین َك َف ُروا فَ َ ْ‬
‫ُ‬ ‫فَا َذا لَ ِق ُ‬
‫ِ‬ ‫ِ‬
‫"یس چب تم ان کے مقابل ہو جو کاقر ہیں پو ان کی گردنیں مارو پہاں بک‬
‫کہ چب تم ان کو جوب معلوب کر لو پو ان کی مسکیں کس لو۔"‬
‫وُل َو ََل‬
‫ون َما َح َّر َم اللَّـ ُه َو َر ُس ُ ُ‬ ‫ون ِِبللَّـ ِه َو ََل ِِبلْ َی ْو ِم ْالٓ ِخ ِر َو ََل ُ َُي ِر ُم َ‬
‫قَا ِتلُوا َّ ِاَّل َین ََل یُ ْؤ ِمنُ َ‬
‫ون‪.‬‬ ‫اب َح َّ یَّت یُ ْع ُطوا الْجِ ْزی َ َة َعن ی َ ٍد َو ُ ُْه َصا ِغ ُر َ‬‫ون ِد َین الْ َح ِق ِم َن َّ ِاَّل َین ُٔآوتُوا الْ ِكتَ َ‬ ‫ی َ ِدی ُن َ‬
‫(التوبہ ‪)29‬‬

‫"ان لوگوں سے لڑو جو ہللا پر اور آحرت کے دن پر اتمان پہیں النے اور نہ اسے‬
‫حرام حا ئیے ہیں حسے ہللا اور اس کے رسول نے حرام کنا ہے اور سحا دین قیول‬
‫پہیں کرنے ان لوگوں میں سے جو اہ ِل کناب ہیں پہاں بک کہ ذلنل ہو کر‬
‫ا ئیے ہاٹھ سے حزنہ دیں۔"‬

‫‪15‬‬
‫ئ‬ ‫ُ‬
‫پہاں پڑے پڑے عماموں‪ ،‬حیوں اور ابڈوایس بائیوں والے ا ئیے یجے نکال کر‬
‫حیخ کر کہیں گے کہ آحر باسخ و میسوخ ٹھی کوئی چیز ہوئی ہے۔‬

‫مگر آپ باسخ ومیسوخ جھوڑنے ہی کیوں ہیں؟ با پو باسخ کو رہیے دیں اور میسوخ‬
‫کو حذف کر دیں با میسوخ کو جھوڑ کر باسخ کو حتم کر دیں‪ ،‬باکہ تمہارا قرآن اس‬
‫طرح مضحکہ چیز نہ لگے۔ مگر وہ ایسا پہیں کرنے‪ ،‬بلکہ اسے بازار کی طرح چیز‬
‫اور اس کے م نصاد شم یت ا یسے ہی جھوڑ د ئیے ہیں۔ حنانچہ اگر حسن ح نفی جیسا‬
‫کوئی سحص اسے بازار کہہ ڈالے‪ ،‬پو نہ اس پر حیخ اٹھیے ہیں۔‬

‫اس جیسی اٹھی قرئب قرئب ہی سو اور آبات ٹھی ہیں‪ ،‬کہ جہاں سے آپ ائنی‬
‫مرضی کا مطلونہ مواد نکال سکیے ہیں اور اسے ا ئیے جق میں اسنعمال ٹھی کر‬
‫سکیے ہیں‪ ،‬کیوبکہ نہ ہے مینا بازار !‬

‫مربد کے مسنلہ ہی کو بکڑلیں‪ ،‬پونہ با قنل؟‬

‫‪16‬‬
‫پہاں آکر ہم ابک بار ٹھر ابک اسالمی قرآ ِبک گتم کا سکار ہو حانے ہیں‪ ،‬جن کی‬
‫کسی ٹھی دور میں کتھی کمی پہیں رہی ہے اور نہ گتم ردت اور مربد کی ہے۔‬

‫کنا قرآن میں ردت کی کوئی حد ہے با پہیں ہے؟‬

‫حنانچہ اگر کسی کو قرآن سے مربد کو قنل کرنے کا حکم درکار ہے پو نہ اسے‬
‫پڑے آرام سے مل حانے گا‪:‬‬
‫َٔآ ََل تُقَا ِتلُ َ‬
‫ون قَ ْو ًما نَّ َكثُوا َٔآیْ َماَنَ ُ ْم (التوبہ ‪)13‬‬

‫"کنا تم نہ لڑو گے ا یسے لوگوں سے جو ا ئیے عہد پوڑنے رہے ہیں۔"‬

‫اور اگر آپ نے اس کا الٹ بائت کربا ہے‪ ،‬پو نہ ٹھی پہت آسان ہے‪:‬‬
‫ََل ا ْك َرا َه ِِف ا ِدل ِین (البقرہ ‪)256‬‬
‫ِ‬
‫"دین کے معا ملے میں زپردسنی پہیں ہے۔"‬

‫اب نقینا پہاں آکر احنالف کا وافع ہوبا طے ہے‪ ،‬کیوبکہ اس کناب میں‬
‫اجکامات با پو ق نصلہ کن ہیں اور با ہی واضح بلکہ اجکامات میں بکراؤ کا ابک‬

‫‪17‬‬
‫المیناہی سلسلہ ہے‪ ،‬جو حتم ہونے میں ہی پہیں آبا۔ باکہ گاہکوں کو ہر فسم کی‬
‫چیزیں ابک ہی حگہ دسیناب ہو حانیں اور اپہیں اس بازار کو جھوڑ کر کسی اور‬
‫بازار سے رجوع نہ کربا پڑے۔‬
‫ب‬ ‫ک‬‫ب‬
‫ردت پر ق نصلے کے لیے پرائی نقاسیر د ھی حا یں گی‪ ،‬ھر نی باو لی‪ ،‬نقاسیر سے‬
‫ئ‬ ‫ٹ‬ ‫ن‬
‫رجوع کنا حانے گا۔ مگر ٹھر ٹھی جق نفت کا کوئی مج نصر راسنہ کسی کو پہیں‬
‫ملے گا۔ حنانچہ باآلحر ضجیح و غیرضجیح احاد ئث کھولی حانیں گی‪ ،‬سیرت کی کناپوں‬
‫کو کھ نگاال حانے گا اور قرصاوی‪ ،‬ط نطاوی‪ ،‬سعراوی‪ ،‬ین باز‪ ،‬ین حاز‪ ،‬النائی‪ ،‬زبیر‬
‫ہ‬ ‫پ‬ ‫م‬ ‫ٰ‬
‫ک‬
‫وغیرہ وغیرہ کے قناوی کی پڑبال کی حانے گی۔ گر اس سے لے کہ سی چیز‬
‫پر انقاق ہونے بانے‪ ،‬ح یت کی پہیر جوروں کی حلدی میں کوئی حلد باز محاہد‬
‫اس مربد کو قنل کر ڈالے گا اور ایسائی جون کا ئناسا ہللا جوسی سے جھوم ا ٹھے‬
‫گا۔‬

‫‪18‬‬
‫باب ‪:۲‬ازجو (اپولوجیسٹ) جوں کا پوں‬
‫یحریر‪:‬سند امحد حسین‬

‫ہے‪ ،‬آپ کو کیسے علم ہوا؟‬


‫پہال سوال‪ :‬قرآن ہللا کی کناب ِ‬

‫باد رکھیں مدعی ائنا گواہ جود پہیں ہو سکنا ہے۔ کیوبکہ ا یسے دعوے پہت سے‬
‫لوگ کرنے رہے ہیں۔‬
‫ح‬ ‫ٰ‬
‫مسنلمہ ین جی یب نے کنا ٹھا‪ ،‬اسود عیسی نے کنا ٹھا‪ ،‬حنی کہ م قمان بک‬
‫ل‬ ‫ت‬‫ک‬
‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ئی ٹ ل‬
‫ن‬ ‫ئ‬
‫نے کنا ٹھا۔ آ یں ھی ھی یں اور ان آ یوں کو قرسیے کے ذر غہ ان بک‬
‫ٹ‬ ‫ٰ‬
‫پہیحانے کا دعوی ھی کنا ٹھا۔‬

‫سوال اٹھنا ہے کہ ابک قرآیسٹ کن نینادی ذرنغہ با ذرا نع کے جوالے سے بافی‬


‫دعوؤں کو رد کربا ہے اور ضرف قرآن کے دعوے کو یسلتم کربا ہے؟‬

‫‪19‬‬
‫کنا اس نے مسنلمہ ین جی یب‪ ،‬اسود عیسی‪ ،‬حکتم لقمان اور نفنہ مدعنان ئیوت‬
‫کی کنانیں پڑھی ہیں؟ واضح رہے کہ پہاں کسی کناب کا اجھا ہوبا با کم اجھا‬
‫ہوبا زپر نجث پہیں ہے۔ بلکہ ضرف نہ پوجھا حا رہا ہے‪ ،‬کہ صاچب کناب کے‬
‫عالوہ کون سا ذرنغہ قرآیسٹ کے باس ہے‪ ،‬حس سے وہ قرآن کو ہللا کی کناب‬
‫شمچھنا ہے‪.‬‬

‫بارنخ‪ ،‬سیرت‪ ،‬حدئث اور دوسرے اسالمی ماحذ کو ما ئیے والوں کے باس اس‬
‫کا جواب ہے کہ رسول ہللا چب م نغوث ہونے پو اٹھوں نے ائنی قوم کو جطاب‬
‫کنا‪" ،‬میں ہللا کا رسول ہوں‪ ،‬مچھے ہللا نے ئندوں کی طرف م نغوث کنا ہے‪ ،‬کہ‬
‫میں اپہیں اس بات کی دعوت دوں‪ ،‬کہ ہللا کی عنادت کرو‪ ،‬اس کے ساٹھ‬
‫ذرا ٹھی کسی کو سربک نہ کرو اور ہللا نے مچھ پر ابک کناب بازل کی ہے"‪.‬‬

‫حدئ یوں کو یسلتم کرنے والوں کے پزدبک نہ حدئث حجت ہے‪ ،‬حس سے مچمد‬
‫ین عندہللا‪ ،‬ہللا کے رسول ٹھہرنے ہیں اور قرآن ہللا کی کناب قرار بائی ہے‪.‬‬

‫‪20‬‬
‫لنکن اگر آپ کے پزدبک حدئث حجت ہی پہیں ہے‪ ،‬پو ٹھر نہ مچمد ہللا کے‬
‫رسول ہیں اور نہ قرآن ہللا کی کناب ہے‪.‬‬

‫دوسرا سوال‪ :‬کنا قرآن جود مک نفی نعنی کافی ہے؟‬

‫ہمارے پزدبک پو ہرگز پہیں ہے۔ قرآن ایسائی زبان کا مجناج ہے‪ ،‬عرئی ضرف‬
‫و نحو کا مجناج ہے‪ ،‬لغت کا مجناج ہے‪ ،‬مفشر کا مجناج ہے‪ ،‬سارح کا مجناج‬
‫ہے اور سب سے زبادہ مچمد ین عندہللا کا مجناج ہے‪ ،‬حتہوں نے ئنابا کہ نہ ہللا‬
‫کی کناب ہے جو ان پر بازل ہوئی ہے۔‬

‫گوبا قرآن جود کی کقالت کرنے میں عاحز ہے اور جن دوسرے علوم با جن‬
‫چیزوں کی مدد ائنی یشرنح کے لیے وہ لینا ہے‪ ،‬وہ چیزیں حجت ہیں۔ جو لوگ‬
‫بات بات میں قرآن کی لغت کھولنی سروع کرنے ہیں‪ ،‬وہ لغت پویس کو‬
‫محدنین سے زبادہ اہم یت دے د ئیے ہیں۔ گوبا لغت پویس صادق القول اور‬
‫راسخ فی العلم ہے۔ کییے افسوس کی بات ہے کہ وہ محدنین حتھوں نے ائنی‬
‫تمام عمر اس علم کو سنکھیے میں لگا دیں اور صادق القول اور مسلمہ اس نادوں‬
‫‪21‬‬
‫سے ان احاد ئث کو حاصل کر کے جمع کیے ہوں‪ ،‬وہ حجت پہیں ہیں‪ ،‬لنکن‬
‫وہ لغت جو بالکل نے سند ہو‪ ،‬ممکن ہے کہ اس کا مصنف مسلم‪ ،‬باسرع‪،‬‬
‫باوقار عالم ٹھی نہ ہو‪ ،‬بلکہ نہ ٹھی ہو سکنا ہے کہ وہ م نغصب‪ ،‬غیر مسلم‪ ،‬با کم‬
‫علم ُمال ہو‪ ،‬اسے نے جون و حرا یسلتم کر لنا حابا ہے اور قرآن کے معائی کی‬
‫پرنیں بالکل ا ئیے من یسند طر نقے سے النی بلنی حائی ہیں۔ کنا نہ قرآن کی پوہین‬
‫پہیں ہے؟‬

‫ٹھر نہ نہ ٹھو ل یے کہ لغت زمانے کے ساٹھ بدلنی رہنی ہے‪ٰ ،‬لہذا کس لغت کو‬
‫حجت قرار دبا حانے اور کسے مسیرد کر دبا حانے‪ ،‬نہ مسنلہ مزبد ک نقیوژن پڑھا د ئنا‬
‫ہ ے‪.‬‬

‫ابک سب سے اہم بات نہ ہے کہ ہر فن اور ہر علم کی ابک اصطالحی زبان‬


‫ہوئی ہے۔ نغض اوقات کسی محضوص سغنہ علم میں کسی لفظ کے لغوی معنی‬
‫کچھ اور ہونے ہیں اور اصطالحی معنی کچھ اور ہونے ہیں۔ نہ ٹھی درست ہے‬
‫کہ آپ جواہ کییے ہی پڑے زبان دان کیوں نہ ہوں‪ ،‬کییے ہی پڑے اد ئب‬

‫‪22‬‬
‫کیوں نہ ہوں‪ ،‬رباضی‪ ،‬طی نعات‪ ،‬کتمنا‪ ،‬طب جیسے تمام علوم کی کناپوں کو عام‬
‫لعات سے پہیں شمچھ سکیے‪ ،‬چب بک آپ ان کے قنی اصطالجوں سے باوافف‬
‫ہیں۔‬
‫ع‬
‫قرآن کنا ہے؟ علوم سرغنہ کا می نع ہے۔ اس لیے اس کی ٹھی لمی‬
‫اصطالحات ہیں۔ منال ٰزکوۃ کے لغوی معنی کچھ اور ہیں اور سرعی اصطالح کے‬
‫اعینار سے اس کے معنی کچھ اور ہیں۔ ل نکن ظاہر ہے کہ چب ہم اسالمی ٰزکوۃ‬
‫کی بات کرنے ہیں‪ ،‬پو اس کا لغوی معنی کی نحانے اصطالحی معنی مراد لییے‬
‫ہیں اور اصطالحی معنی اسی سحص کی مغنیر و مسیند مائی حانے گی‪ ،‬حس پر‬
‫قرآن بازل ہوا با ٹھر جن کے زمانے میں بازل ہوا ہے۔ کیوبکہ زمانے کے ساٹھ‬
‫ساٹھ اصطالحات بدلنی رہنی ہیں۔ ٰلہذا حدئث کو آپ قرآن کے اصطالحی معنی‬
‫کی لغت ٹھی کہہ سکیے ہیں اور اس طرح حدئث کی یشرنح قرآن کی حجت ٹھہرئی‬
‫ہے‪ ،‬کسی عامدی‪ ،‬پروپزی‪ ،‬النائی کی پہیں!‬

‫‪23‬‬
‫پرصغیر کے مسلمان اس بات پر پڑے اپرانے ہیں‪ ،‬کہ عرئی کنیر المعائی زبان‬
‫ہے۔ ابک ابک لفظ کے دس دس‪ ،‬نیس نیس معنی ہونے ہیں۔ حاالبکہ نہ‬
‫اپرانے کا مقام پہیں ٹھا۔ بلکہ حانے افسوس ٹھی کہ قلت القاظ کے سیب‬
‫ابک ابک لفظ میں نیسیوں معنی ٹھو یسے گیے ٹھے اور اس کا حشر کنا ہوا؟ قرآئی‬
‫یشرنح کرنے والوں نے اس کا قابدہ اٹھابا اور اسے بازنچہ اطقال ئنا کر رکھ دبا۔‬
‫ہر سحص قرآئی القاظ کے منہ میں ا ئیے معنی کا پوالہ ٹھویسنا نظر آ رہا ہے۔‬
‫ن‬
‫مسلماپوں کے سینکڑوں قرقوں میں م فسم ہو حانے کی ابک سب سے پڑی‬
‫وجہ پہی ہے‪ ،‬کہ ہر قرقہ قرآن کی ائنی ائنی نفسیر کرنے پر نصد ہے اور جود کو‬
‫درست‪ ،‬دوسروں کو علط قرار دے رہا ہے۔‬

‫فیس بکی مفشرین دو ہاٹھ آگے ہیں‪ ،‬پہاں ہر سحص ابک قرقہ ہے۔ ان میں‬
‫سے نیسیر قرقوں نے حدئث کا پراہ راست انکار کرنے کے نحانے اس کو با لیے‬
‫کے لیے جور دروازے بالش کر لیے ہیں‪ ،‬منال قرآن کو کتھی نطور حجت نیش‬
‫کنا‪ ،‬پو کتھی وہ معائی لیے جو حدئث کے حالف ٹھے اور ٹھر پڑے فجر سے کہیے‬

‫‪24‬‬
‫لگے‪ ،‬کہ ہمارے قول کی دلنل قرآن ہے۔ ٹھال ہم وہ معنی کیوں یسلتم کریں‪،‬‬
‫جو حدئث سے م نصادم ہے۔ ائنی عق ِل بافص کو حتمی معنار ئنا کر حدئث سے‬
‫نحات حاصل کر لی‪" .‬سد پریساں جواب من از کیرت نغنیر ہا" کی مصداق‬
‫پوری صورت حال ہے‪.‬‬
‫م‬ ‫ٰ‬ ‫ئ‬ ‫ٰ‬
‫قرآیسیوں کا دعوی ہے‪ ،‬کہ قرآن ا نی یشرنح جود کربا ہے۔ لہذا وہ اس معا لے‬
‫میں کسی کا مجناج پہیں ہے‪.‬‬

‫لنکن کنا وافعی ایسا ہے؟‬


‫ٰ‬
‫منال ہللا نعالی قرمابا ہے‪،‬‬

‫الصلوۃ"(ص ٰلوۃ قاتم کرو)۔‬


‫"اقمیو ی‬

‫لنکن ص ٰلوۃ کسے کہیے ہیں‪ ،‬اس کی کوئی نفصنل قرآن میں موجود پہیں ہے‪.‬‬
‫قرآن میں چب اس کی یشرنح ہم بالش کرنے کی کوشش کرنے ہیں‪ ،‬پو‬
‫عج یب چیرائی ہوئی ہے۔‬

‫‪25‬‬
‫منال ابک حگہ ارساد ہوبا ہے‪،‬‬
‫ُاو یل ٓ ِئ َک عَلَ ۡیہ ِۡم َصلَ یو ٌت ِم ۡن َّ ِربہ ِۡم َو َر ۡ َۡح ٌۃ َو ُاو یل ٓ ِئ َک ُہ ُم الۡ ُمہۡ َتدُ ۡو َن ﴿‪( ﴾۱۵۷‬بقرہ‪)157:‬‬
‫ٰ‬
‫"ان پر ان کے رب نعالی کی پوازسیں اور رجمییں ہیں اور پہی لوگ ہدائت بافنہ‬
‫ہیں۔"‬

‫نعنی صاپرین پر ہللا کی طرف سے ص ٰلوۃ ہوئی ہے‪.‬‬

‫ابک دوسری حگہ حکم ہوبا ہے‪:‬‬

‫َص ِل عَلَ ۡیہ ِۡم ؕ ِا َّن َص یلوتَ َک َس َک ٌن لَّہ ُۡم ؕ ﴿‪( ﴾۱۰۳‬سورہ توبہ‪)103:‬‬
‫ٹ‬
‫" ان پر ص ٰلوۃ ھیجیے‪ ،‬نے سک آپ کی ص ٰلوۃ ان کے لیے باغث سکون ہے۔"‬

‫نہ ہوئی قرآن کی نفسیر کہ ابک آئت میں ہللا کی طرف سے ص ٰلوۃ بازل ہو رہی‬
‫ہے اور دوسری آئت میں ئندے کو حکم ہو رہا ہے کہ ص ٰلوۃ بازل کرو‪.‬‬

‫(شوری‪" )13:‬دین قاتم کرو" کا فقرہ ٹھی موجود ہے۔‬


‫ی‬ ‫ابک حگہ "اقمیواادلین"‬

‫‪26‬‬
‫پو ٹھر نہ ٹھی ممکن ہے کہ ص ٰلوۃ کے معنی دین کے ہوں۔ ابک حگہ "و‬
‫اقمیواالوزن" ٹھی موجود ہے‪ٰ ،‬لہذا ص ٰلوۃ کے معنی وزن کے کیوں پہیں ہو سکیے۔‬

‫اس قارمولے کی کسوئی میں "ص ٰلوۃ" کے معنی جوپڑ ہالنے کے ٹھی ہو سکیے‬
‫ہیں اور ممکن ہے کہ کوئی جود ساچنہ مفشر ضرف قرآن کے جوالے سے نہ‬
‫م‬ ‫ت‬ ‫ق‬‫ح‬‫م‬ ‫ع‬ ‫م‬ ‫ت‬‫ی‬‫ن‬ ‫ٹ‬ ‫ٰ‬
‫ئ‬
‫دعوی ھی کر ھے کہ اس کے نی "باچ کی ل قا م کرو" اور یوت یں‬
‫وہ نہ آئت نیش کرے کہ‪:‬‬
‫ِا ۡعلَ ُم ۤۡۡوا َان َّ َما الۡ َح ییو ُۃ ادلُّ نۡ َیا لَ ِع ٌب َّو لَہ ٌۡو َّو ِزیۡنَ ٌۃ ) حدید ‪)20‬‬

‫"حان لو کہ دئنا کی زبدگی یس لہو و لغب اور زئ یت ہی پو ہے۔"‬

‫ٹھر وہ اسندالل کرے کہ چب دئنا کی زبدگی لہو و لغب ہی ہے پو دئنا میں محقل‬
‫االصلوۃ" کا اصلی میسا ہے۔ اب ئنا ئیے‬
‫رفص و سرور قاتم کربا ہی دراصل "اقمیو ی‬
‫آپ کس طرح اسے رد کریں گے؟‬

‫حلیے دوسری منال لییے ہیں‪:‬‬

‫‪27‬‬
‫سورہ مرتم‪ 13-12 :‬میں قرآن کہنا ہے‪:‬‬
‫یی َی ۡح یٰی ُخ ِذ الۡ ِک یت َب ِب ُق َّو ٍۃ ؕ َو یاتَیۡ ینہُ الۡ ُح ۡ َُک َص ِب ًّیا ﴿‪َّ ﴾۱۲‬و َحنَاًنً ِم ۡن َّ ُدلًنَّ َو َز یکو ًۃ ؕ َو ََک َن‬
‫تَ ِقیًّا ﴿‪﴾۱۳‬‬
‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫"اے نجنی کناب کو قوت سے بکڑ لو اور ہم نے نجنی کو نچین میں ہی حکم‬
‫دے دبا ٹھا اور ائنی طرف سے مہربائی دی ٹھی اور ٰزکوۃ دی ٹھی اور وہ م نفی‬
‫ٹھے"‪.‬‬

‫اس دوسری آئت میں ٰزکوۃ کے معنی باکیزگی کے ہیں‪ ،‬پو پہلی آئت کے معنی‬
‫ہونے‪" ،‬باکیزگی دو" جو ظاہر ہے علط ہے‪.‬‬

‫اگر پہلی آئت میں ٰزکوۃ سے مراد ئنکس ہے‪ ،‬پو دوسری آئت کے معنی نہ ہونے‬
‫ٰ‬
‫کہ ہللا جصرت نجنی کو ئنکس د ئنا ٹھا۔‬

‫ہے باں قرآن سے قرآن کی نفسیر کا کمال اور کمال ٹھی دمدار ہے۔ ان دوپوں‬
‫منالوں سے ظاہر ہے‪ ،‬کہ قرآن جود مک نفی پہیں ہے‪ ،‬بلکہ وہ یش ِرنح اصطالح کا‬

‫‪28‬‬
‫مجناج ہے۔ اسے ابک ا یسے اسناد کی ضرورت ہے‪ ،‬جو اسے پڑھانے اور مشکل‬
‫مقامات کو حل کرنے میں اس کی مدد قرمانے۔‬

‫پہاں رسول اور اس کی حدئث کا مقام م نعین ہوبا ہے‪ ،‬جو آپ کو ضرف قرآن‬
‫س‬
‫سوئپ کر حلنا نینا پہیں ہے‪ ،‬بلکہ ان اصطالحات کی گت ھناں ٹھی لچھابا ہے‪.‬‬
‫اب ہم کچھ اور منالیں دبکھیے ہیں‪.‬‬

‫سورہ نقرہ‪ 197 :‬میں ئنابا حابا ہے کہ‪،‬‬


‫َالۡ َح ُّج َا ۡشہ ٌُر َّم ۡعلُ ۡو یم ٌت‬

‫"حج کے حند مہییے معلوم ہیں۔"‬

‫لنکن نہ مہییے کون سے ہیں‪ ،‬قرآن اس پر حاموش ہے‪ .‬کون ئنانے گا؟ ان‬
‫باموں کو ذکر ہمیں حدئث میں نظر آبا ہے‪ ،‬لنکن آپ پو حدئث ما ئیے پہیں پو‬
‫آپ ہی ئنا دنجیے۔‬

‫‪29‬‬
‫اسی طرح سورہ پونہ‪ 36 :‬آئت میں قرآن حار حرمت والے مہییوں کا ذکر کربا‬
‫ہے‪ ،‬لنکن نہ حار کون سے مہییے ہیں؟ قرآن حاموش ہے۔ کیسے ئنہ حلے گا؟‬

‫اب اگر ہم ان مہییوں کا نقرر اس زمانے کے رواج کے مطاپق مان لیں‪ ،‬پو‬
‫مہییوں کا نقرر کقار کے ہاٹھ میں ہو گا‪ ،‬جوبکہ سورۃ ال نقرہ‪ 194 :‬میں ارساد ہوبا‬
‫ہے کہ‬

‫"اگر کقار کسی مہییے کی حرمت کریں‪ ،‬پو تم ٹھی حرمت کرو۔"‬

‫گوبا قرآن کی آئت کقار کی مجناج ہوئی‪ ،‬جو عمل کقار کا وہی قرآن کا ہے۔‬

‫اسی طرح سورہ ال نقرہ‪ 96 :‬میں ہے کہ‪،‬‬

‫"ہللا کے لیے حج کرو اور عمرہ پورا کرو"‪.‬‬

‫لنکن حج و عمرہ کنا بال ہیں؟ ان دوپوں میں کنا قرق ہے‪ ،‬کیسے ئنہ حلے گا؟‬

‫اسی طرح ضرف قرآن پڑھ کر قرآن کو شمچھ نا مشکل ہی پہیں باممکن ٹھی ہے۔‬

‫منال قرآن سورہ ال نقرہ‪ 150 :‬میں کہنا ہے‬

‫‪30‬‬
‫"اور جہاں کہیں آپ نکلیں‪ ،‬ا ئیے منہ کو مسحد حرام کی طرف ٹ ھیر لنا کریں اور‬
‫جہاں کہیں ٹھی تم ہو‪ ،‬ائنا منہ مسحد حرام کی طرف کر لنا کرو۔"‬

‫اس آئت کے مطاپق ہر وقت ہرحال میں منہ کغنہ کی طرف رہنا حا ہیے۔ آبا‬
‫نہ ممکن ہے؟ آحر نہ حکم کس وقت کے ل یے ہے؟ کون ئنانے گا؟‬

‫ٹھر قرآن کہنا ہے کہ‪،‬‬

‫"چب تم حربدو قروچت کنا کرو‪ ،‬پو گواہ کرل نا کرو۔"(نقرہ‪)282 :‬‬

‫اب آپ ہی ئنانیں کہ نہ کس طرح ممکن ہے‪ ،‬کہ ہر جھوئی پڑی چیز کو‬
‫حربدنے وقت ہر دکان دار و حربدار گواہ کر لنا کریں؟‬

‫ابک حگہ ٹھر قرآن کہنا ہے‪،‬‬

‫"اے ئنی آدم! ہر تماز کے وقت ائنی زئ یت کی چیزیں پہن لنا‬


‫کرو۔"(االعراف‪)31:‬‬

‫‪31‬‬
‫کنا مطلب؟ زئ یت پو لناس ٹھی ہے‪ ،‬زپورات ٹھی ہیں‪ ،‬باؤڈر اور لپ اسنک‬
‫ٹھی ہیں‪ ،‬پو کنا اس کا نہ مطلب ہوا کہ عورنیں تماز پڑھیے سے قنل ئیوئی بارلر‬
‫حلے حابا کریں اور ا ئیے زپورات پہن کر تماز ادا کنا کریں؟‬

‫جوالوں اور منالوں کے ائنار لگابا مفصد پہیں ہے‪ ،‬بلکہ ضرف اس دعوے کی‬
‫پردبد مفصد ہے‪ ،‬کہ قرآن جود مک نفی پہیں ہے اور نہ کہ قرآن ائنی نفسیر جود‬
‫ہے‪ ،‬نہ سراسر علط ہے۔ قرآن ابک ادھوری‪ ،‬لولی لنگڑی کناب ہے‪ ،‬حسے‬
‫حدئث‪ ،‬بارنخ‪ ،‬فقہ‪ ،‬م نطق‪ ،‬نفسیر ‪ ،‬اجماع وغیرہ وغیرہ مل کر پورا کرنے ہیں اور‬
‫ئب نینا ہے "اسالم"۔‬

‫‪32‬‬
‫دعوی بالغت‬
‫باب ‪:۳‬قرآن اور ِٰ‬

‫چب بات قرآن کی بالغت کی ہوئی ہے‪ ،‬پو مسلمان عام طور پر ا ئیے دالبل‬
‫مندرجہ ذبل حار نینادی مقروصوں پر رکھیے ہیں‪:‬‬

‫‪ -1‬عرپوں کا مچمدی قرآن پر چیرت زدہ ہوبا۔‬


‫ن‬
‫‪ -2‬قرآن کا عرپوں کو ح لیج کہ وہ اس کے جیسا ال کر دکھانیں۔‬

‫م‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫حن‬


‫‪ -3‬قرآئی یج کی مشری کرنے یں عرپوں کی باکامی۔‬

‫‪ -4‬مسلم ین جی یب (مسنلمہ) کی قرآن کی ہمشری کرنے کی اجمقانہ‬


‫کوشش۔‬

‫ان حار باپوں کو نیناد ئنا کر آحری نییچہ پہی نکاال حابا ہے‪ ،‬کہ قرآن ہللا کی طرف‬
‫سے ہے‪.‬‬

‫آ ئیے دبکھیے ہیں کہ آبا کنا وافعی ایسا ہی ہے؟‬

‫‪33‬‬
‫‪ -1‬عرپوں کا دمحمی قرآن یر حیرت زدہ ہوبا‬
‫ُ‬
‫چب بات قرآن پر چیرت زدہ ہونے کی آئی ہے‪ ،‬پو عام طور پر الولند ین المغیرہ‬
‫کا نہ قول پڑے فجر سے اور جھائی ٹھوک کر نقل کنا حابا ہے کہ‪:‬‬
‫❞ ان لہ حلَلوۃ‪ ،‬وان علیہ لطَلوۃ‪ ،‬وان اعَلہ ملمثر‪ ،‬وان اسفلہ ملغدق‪ ،‬وانہ لیعلو وَل‬
‫یعَل علیہ ❝ (خباری)۔‬

‫پرجمہ‪" :‬اس میں ابک حاسنی ہے‪ ،‬اور نے پہا روپق ہے‪ ،‬اس کا اوپر کا جصہ‬
‫ٹھلدار ہے‪ ،‬اور ئیجے کا جصہ راچت نخش ہے‪ .‬نے سک نہ عالب ہے اور اس‬
‫پر عالب پہیں ہوا حا سکنا۔"‬
‫ُ‬
‫نقدپر کا مذاق نہ ہے کہ الولند ین المغیرہ بامی نہ سحص حس کی لغوی اور بالعی‬
‫فصاچت کی منالیں دی حائی ہیں‪ ،‬مچمد پر اتمان النے والوں میں سے پہیں‬
‫ٹھا۔ اس کے پرعکس قرآن نے اس عرئب کا ذکر پڑی جقارت سے کنا ہے۔‬
‫ُ‬
‫مگر کنا وافعی الولند ین ا غیرہ نے قرآن کی مدح کی ھی‪ ،‬جیسا کہ حدئث اور‬
‫ٹ‬ ‫لم‬

‫اسالمی بارنخ کی کنانیں کہنی ہیں با قرآن کے بارے میں اس کی رانے کچھ‬
‫‪34‬‬
‫اور ٹھی؟ پہاں پر ٹھی نقدپر کا ابک اور گھناؤبا مذاق نہ ہے‪ ،‬کہ قرآن نے الولند‬
‫ُ‬
‫ین المغیرہ کی قرآن کے بارے میں رانے نقل کی ہے۔‬
‫ُ‬ ‫ُ‬
‫آ ئیے دبکھیے ہیں کہ قرآن الولند ین المغیرہ کی اس کے ا ئیے بارے یں رانے‬
‫م‬
‫کی بائت کنا کہنا ہے‪ ،‬حاص طور سے حنکہ مسلماپوں کے پزدبک قرآن بارنخ سے‬
‫زبادہ ضجت کا حامل ہے‪ ،‬کیوبکہ نہ پراہ راست ہللا کا کالم ہے‪:‬‬
‫ِانَّہٗ فَ َّک َر َو قَد ََّر ﴿‪ ﴾۱۸‬فَ ُق ِت َل کَ ۡی َف قَد ََّر ﴿‪َُّ ُ ﴾۱۹‬ث ُق ِت َل کَ ۡی َف قَد ََّر ﴿‪َُّ ُ ﴾۲۰‬ث ن ََظ َر‬
‫َس ﴿‪َُّ ُ ﴾۲۲‬ث َادۡبَ َر َو ۡاس تَ ۡک َ ََب ﴿‪ ﴾۲۳‬فَقَا َل ِا ۡن ہی َذ ۤۡا ِا ََّل ِِس ٌۡر ی ُّ ۡؤث َُر‬ ‫﴿‪َُّ ُ ﴾۲۱‬ث عَبَ َس َو ب َ َ َ‬
‫ّش ﴿ؕ‪( ﴾۲۵‬املدثر ‪َ 18‬ت ‪)25‬‬ ‫﴿‪ِ ﴾۲۴‬ا ۡن ہی َذ ۤۡا ِا ََّل قَ ۡو ُل الۡبَ َ ِ‬

‫"اس نے عوروقکر کنا اور ابک بات ٹھہرا لی۔ نہ مارا حانے اس نے کیسی نحوپز‬
‫کی‪ .‬ٹھر نہ مارا حانے اس نے نہ کیسی نحوپز کی‪.‬۔ٹھر اس نے نگاہ کی۔ ٹھر‬
‫ئیوری حڑھائی اور منہ نگاڑا۔ ٹھر نیتھ کر حال اور بکیر کنا‪.‬۔ٹھر کہیے لگا نہ پو حادو‬
‫ہے جو پہلے لوگوں سے پراپر ہوبا آبا ہے۔ ٹھر پوال نہ ہللا کا کالم پہیں بلکہ یشر‬
‫کا کالم ہے۔"‬

‫‪35‬‬
‫ُ‬
‫پو گوبا الولند ین المغیرہ حس کی لغوی معرقت پر مسلمان فجر کرنے ہیں کہ‬
‫قرآن کے بارے میں رانے نہ ٹھی کہ نہ ابک یشر کا کالم ہے اور نہ رانے‬
‫ٹھی اس نے پڑے عور و جوض کے نعد قاتم کی ٹھی‪ ،‬جیسا کہ آبات سے واضح‬
‫ہے‪ ،‬اور اگر پہی بات ہے‪ ،‬پو ٹھر اس نے نہ کب کہا کہ نے سک نہ عالب‬
‫ہے اور اس پر عالب پہیں ہوا حا سکنا؟‬

‫اسے کہیے ہیں بارنخ سے ابدھی نقل‪ ،‬نہ ٹھی پہیں ٹھولنا حا ہیے‪ ،‬کہ اسالمی بارنخ‬
‫ک‬ ‫ل‬
‫جود مسلماپوں نے ہی ھی ہے۔ کنا ا سی سی بارنخ پر ھروسہ کنا حا سکنا ہے‪،‬‬
‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ی‬
‫ل‬
‫جو کسی قوم نے ا ئیے اوپر حکم صادر کرنے کے لیے جود ہی ھی ہو؟ اور ھر‬
‫ٹ‬ ‫ک‬

‫پہاں پو حدئث قرآن سے ہی بکرا رہی ہے؟‬

‫میں ذائی طور پر اس بات کا قابل ہوں‪ ،‬کہ قرآن عرپوں کے لیے چیرت کا‬
‫ش‬
‫باغث ٹھا‪ ،‬لنکن نہ وہ چیرت پہیں ہے جو مسلمان عام طور پر ھیے یں۔‬
‫ہ‬ ‫مچ‬

‫عرب ائنی ادئنات میں ضرف سعر‪ ،‬بیر اور سحع سے وافف ٹھے‪ ،‬ساعری حائی‬

‫‪36‬‬
‫پہحائی ٹھی‪ ،‬بیر جطیوں میں اسنعمال ہوئی ٹھی‪ ،‬حنکہ سحع کاہیوں کے کالم اور‬
‫ن‬
‫جطیوں میں ٹھی مس عمل ٹھی۔‬

‫مگر قرآن نے آ کر اس سب کی ک ھجڑی ئنا ڈالی۔ اس طرح ان کے لیے نہ‬


‫ابک ئنی ادئی جیس ٹھی‪ ،‬عرپوں کی چیرت کی وجہ ضرف پہی ٹھی۔ قرآن کی‬
‫اس سکل میں مچمد کی پورائی‪ ،‬انجنلی اور قدتم معارف کی اجھی معلومات نے‬
‫اہم کردار ادا کنا۔ باہم لغوی ڈھانچہ اس ضمن میں رئی ٹھر اہم یت کا حامل‬
‫پہیں ہے۔‬
‫ش‬
‫سوال اٹھی ٹھی ائنی حگہ پر قاتم ہے کہ کنا عرب وافعی نہ ھیے ھے‪ ،‬کہ‬
‫ٹ‬ ‫مچ‬

‫قرآن کی زبان بل نغ ہے؟‬

‫نہ حا ئیے کے لیے کہ کنا کسی حاص مین میں بالغت ہے با پہیں ہمیں اسے‬
‫اہ ِل بالغت کے سا میے نیش کربا ہو گا۔ قریش کسی ٹھی حال میں اہ ِل بالغت‬
‫پہیں ٹھے۔ وہ حاہے جییے ٹھی بل نغ ہوں‪ ،‬ان اعراب سے زبادہ بل نغ ہو ہی‬
‫پہیں سکیے جو بادنہ میں رہیے ٹھے۔ جود عرب ا ئیے نحوں کو بادنہ کی طرف‬
‫‪37‬‬
‫فصاچت و بالغت سنکھیے کے لیے ٹھیحا کرنے ٹھے ۔ لہذا اگر قرآن وافعی اس‬
‫قدر بل نغ ہے‪ ،‬کہ کوئی ٹھی اس کے سا میے عاحز ہو حانے‪ ،‬پو سب سے پہلے جو‬
‫مچ‬ ‫ش‬
‫ہ‬
‫لوگ اس بات کو ھیے یں‪ ،‬وہ بادنہ کے اعراب (بدو) ہونے۔‬

‫اب سوال نہ ہے آبا کہ قرآن کے جوالے سے اعراب کا کنا موفف ٹھا؟ کنا‬
‫قرآن کی لغوی فصاچت و بالغت سے مناپر ہو کر نہ اعراب جوق در جوق اسالم‬
‫میں داحل ہوبا سروع ہو گیے‪ ،‬جیسا کہ ہوبا حا ہیے؟ پہاں ٹھی نقدپر کا ابک اور‬
‫مذاق نہ ہے‪ ،‬کہ جود قرآن ہی اسالم اور قرآن کے بارے میں اعراب کی رانے‬
‫نقل کربا ہے‪:‬‬
‫َا ۡ ََل ۡع َر ُاب َا َش ُّد کُ ۡف ًرا َّو ِن َفاقًا َّو َا ۡجدَ ُر َا ََّل ی َ ۡعلَ ُم ۡوا ُحدُ ۡو َد َم ۤۡا َانۡ َز َل ی ُ‬
‫اّلل عَ یَل َر ُس ۡو ِلہٖ ؕ َو ی ُ‬
‫اّلل عَ ِل ۡ ٌۡی‬
‫َح ِک ۡ ٌۡی ﴿‪( ﴾۹۷‬التوبۃ ‪)97‬‬

‫"دپہائی لوگ بکے کاقر اور بکے مناقق ہیں اور ا یسے ہیں کہ جو اجکام سرنغت‬
‫ہللا نے ا ئیے رسول پر بازل قرمانے ہیں ان سے وافف ہی نہ ہو بانیں‪ ،‬اور ہللا‬
‫حا ئیے واال ہے حکمت واال ہے"‬

‫‪38‬‬
‫پو گوبا اعراب جو اہ ِل لغت ٹھے اور قرآن کی فصاچت وبالغت کا اغیراف کرنے‬
‫واال سب سے اہ ِل ط نقہ ٹھا‪ ،‬اپہیں قرآن میں کوئی فصاچت اور بالغت نظر‬
‫پہیں آئی اور پہی سروع میں ان کے اسالم قیول نہ کرنے کی اہم وجہ ٹھی‬
‫اور نعد میں چب وہ اتمان لے ٹھی آنے۔ قرآن نے ان کے اتمان کو مسیرد‬
‫کرنے ہونے ان کے اتمان کی جق نفت حاک کر دی اور ہمیں ئنابا کہ ان کا‬
‫اتمان سحا پہیں ٹھا بلکہ محض ظاہری ٹھا‪:‬‬
‫قَالَ ِت ۡ َاَل ۡع َر ُاب یا َمنَّا ؕ ُق ۡل ل َّ ۡم ت ُۡؤ ِمنُ ۡوا َو یل ِک ۡن ُق ۡولُ ۤۡۡوا َا ۡسلَ ۡمنَا َو لَ َّما یَدۡ خ ُِل ۡ ِاَلیۡ َم ُان ِ ِۡف ُقلُ ۡوِب ُ ُۡک ؕ‬
‫اّلل غَ ُف ۡو ٌر َّر ِح ۡ ٌۡی ﴿‪﴾۱۴‬‬ ‫اّلل َو َر ُس ۡولَہٗ ََل ی َ ِل ۡت ُ ُۡک ِم ۡن َا ۡ َمعا ِل ُ ُۡک َشیۡئًا ؕ ِا َّن ی َ‬ ‫َو ِا ۡن ت ُِط ۡی ُعوا ی َ‬
‫(احلجرات ‪)14‬‬

‫"دپہائی کہیے ہیں کہ ہم اتمان لے آنے کہہ دو کہ تم اتمان پہیں النے بلکہ‬
‫پوں کہو کہ ہم اسالم النے ہیں اور اتمان پو اٹھی تمہارے دلوں میں داحل ہی‬
‫پہیں ہوا اور اگر تم ہللا اور اس کے رسول کی قرمابیرداری کرو گے پو ہللا تمہارے‬
‫اعمال میں سے کچھ کمی پہیں کرے گا‪ .‬نیسک ہللا نخسیے واال ہے مہربان‬
‫ہے۔"‬

‫‪39‬‬
‫نہ اعراب نعنی اہ ِل لغت و فصاچت و بالغت کا قرآن کے ئییں موفف ٹھا‪،‬‬
‫قریش اور عرب کے دبگر دھڑے محض اس م ِال عیتمت کی اللچ میں مسلمان‬
‫ہونے ٹھے‪ ،‬جن کا ان سے وعدہ کنا گنا ٹھا‪:‬‬
‫الش َج َر ِۃ فَ َع ِ َِل َما ِ ِۡف ُقلُ ۡو ِبہ ِۡم فَ َانۡ َز َل ا َّلس ِک ۡینَ َۃ‬
‫اّلل َع ِن الۡ ُم ۡؤ ِم ِن ۡ َۡی ِا ۡذ یُ َبا ِی ُع ۡونَ َک َ َۡت َت َّ‬
‫ِض ی ُ‬ ‫لَقَدۡ َر ِ َ‬
‫اّلل َع ِزۡی ًزا َح ِک ۡی ًما‬ ‫عَلَ ۡیہ ِۡم َو َا ََثبَہ ُۡم فَ ۡت ًحا قَ ِریۡ ًبا ﴿‪َّ ﴾۱۸‬و َمغ ِ َ‬
‫َاِن کَ ِث ۡ َۡی ًۃ َّ َۡيخ ُُذ ۡونَہَا ؕ َو ََک َن ی ُ‬
‫َاِن کَ ِث ۡ َۡی ًۃ َتَ ۡ خ ُُذ ۡونَہَا فَ َع َّج َل لَ ُ ُۡک یہ ِذ ٖہ َو کَ َّف َایۡ ِد َی النَّ ِاس َع ۡن ُ ُۡک َو‬ ‫اّلل َمغ ِ َ‬ ‫﴿‪َ ﴾۱۹‬وعَدَ ُُكُ ی ُ‬
‫ِص ًاطا ُّم ۡس تَ ِق ۡی ًما ﴿‪( ﴾۲۰‬الفتح ‪َ 18‬ت ‪)20‬‬ ‫ِلتَ ُک ۡو َن یای َ ًۃ ِللۡ ُم ۡؤ ِم ِن ۡ َۡی َو یَہۡ ِدیَ ُ ُۡک ِ َ‬

‫ا"ے ئ نعمیر چب مومن تم سے اس درچت کے ئیجے ئ نغت کر رہے ٹھے پو‬


‫ہللا ان سے جوش ہوا‪ .‬اور جو صدق و حلوص ان کے دلوں میں ٹھا وہ اس نے‬
‫معلوم کر لنا پو ان پر یسکین بازل قرمائی اور اپہیں حلد قیح عنائت کی‪ .‬اور پہت‬
‫ع‬
‫سی یتمییں وہ آ ئندہ ٹھی حاصل کریں گے‪ .‬اور ہللا عالب ہے حکمت واال ہے‪.‬‬
‫ہللا نے تم سے پہت سی عیتمیوں کا وعدہ قرمابا ہے کہ تم ان کو حاصل کرو‬
‫گے ٹھر اس نے نہ عیتمت تمہیں حلدی سے دلوا دی اور لوگوں کے ہاٹھ تم‬

‫‪40‬‬
‫سے روک د ئیے‪ .‬عرض نہ ٹھی کہ نہ مومیوں کے لیے ہللا کی قدرت کا تمونہ‬
‫ین حانے اور وہ تم کو سندھے رسیے پر حالنے۔"‬

‫جود اسالمی بارنخ کی کیب ہی اس بات کی گواہ ہیں کہ کس طرح مچمد کی‬
‫موت کے نعد عرب اسالم سے مربد ہو گیے ٹھے اور مسلمان ضرف مکہ اور‬
‫ن‬ ‫ُ‬
‫مدئنہ میں ہی بافی رہ گیے ٹھے با اِ دھر ادھر کچھ ھونے ھونے ی لے ھے۔‬
‫ٹ‬ ‫ف‬ ‫ج‬ ‫ج‬
‫حنکہ عرب کی اکیرئت مربد ہو گنی ٹھی۔‬

‫پو کنا وہ لوگ جو قرآن کی فصاچت و بالغت سے مناپر ہو کر مسلمان ہونے‬


‫ٹھے‪ ،‬وہ مربد ہو سکیے ٹھے؟ کنا ان کی ِردت اس بات کا ئیوت پہیں ہے کہ‬
‫ان کا اسالم اللچ اور موفع پرسنی پر مینی ٹھا‪،‬۔حس کا قرآن اور اس کے بام پہاد‬
‫معجزے سے کوئی نعلق پہیں ٹھا؟‬

‫ئ‬ ‫ل‬ ‫چن‬


‫‪ -2‬قرآن کا عرپوں کو نج کہ وہ اس کے جیسا ال کر دکھا یں‬

‫‪41‬‬
‫ن‬
‫سچ پو نہ ہے کہ ح لیج کا نہ آ ئنڈبا کچھ عج یب سا ہے‪ ،‬ہللا کو زئب پہیں د ئنا کہ‬
‫وہ ا ئیے نقدس اور مقام سے گرنے ہونے ایساپوں سے کسی ٹھی مندان میں‬
‫ن‬
‫مقا بلے کا محاذ کھولے۔ حاص کر حنکہ ح لیج کا نعلق حالصنا ابک یشری معا ملے‬
‫سے ہے۔ زبان حالصنا ایسائی صنغت ہے حدائی پہیں۔ زباپوں کی یسکنل‬
‫ایسائی معاسرے کرنے ہیں۔ جو وقت کے ساٹھ ساٹھ اور بال پوفف پرفی کرئی‬
‫رہنی ہیں اور ئندبل ہوئی رہنی ہیں۔ کنا ہم میں سے کسی کو نہ زئب د ئ نا ہے‪،‬‬
‫ن‬
‫کہ وہ کسی حار سالہ نجے کے سا میے کھڑے ہو کر اسے کسی چیز کا ح لیج‬
‫کرے؟‬
‫ن‬
‫پہرحال آ ئیے دبکھیے ہیں‪ ،‬کہ اس صورت میں ح لیج کا کنا مطلب ہے؟ کنا‬
‫وافعی کوئی سحص کسی چیز جیسی کوئی دوسری چیز ال سکنا ہے‪ ،‬چب بک کہ وہ‬
‫بالکل ویسی نہ ہو؟ ِمنل اور مما بلت کنا ہے؟ اگر میں کسی سے نہ مطالنہ‬
‫کروں کہ وہ اس جیسی کوئی عنارت ال کر دکھانے‪:‬‬
‫"القاعدون عَل امجلر"‬

‫‪42‬‬
‫پو اس کے جیسی عنارت ٹھی اسی کے جیسی ہی ہو گی۔‬
‫"القاعدون عَل امجلر"‬

‫اگر کوئی نہ عنارت لے آنے۔‬


‫"القاعدون عَل احلص"‬

‫با‬
‫"القاعدون عَل الصخر"‬

‫پو نہ اس کی جیسی با منل پہیں ہے بلکہ نہ الگ عنارنیں ہیں۔ جن کا میری‬


‫اصل عنارت سے کوئی نعلق پہیں۔ الینہ ان دوپوں عنارپوں کو ہمشری کے‬
‫باب میں لنا حا سکنا ہے۔‬

‫جیسے قرآن کہنا ہے کہ‪:‬‬


‫"لیس ۡکثلہ یشء"(الشوری ‪)11‬‬

‫"اس کے جیسی کوئی چیز پہیں۔"‬

‫‪43‬‬
‫جق نفت پو نہ ہے کہ کسی ٹھی چیز کے جیسی کوئی دوسری چیز کتھی پہیں‬
‫ہوئی۔ ہاں نہ کہا حا سکنا ہے کہ ُمراد اس کے جیسی بالغت ہے مگر پہاں‬
‫مذہنی حذبائ یت نہ نعین کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی کہ کنا ئنا مین اصل‬
‫مین کے ہمشر ہے با پہیں۔ پہی وجہ ہے کہ مسلمان ا یسے کالم کا مذاق‬
‫اڑانے ہیں‪:‬‬

‫"والزارعات زرعا‪ ،‬واحلاصدات حصد ًا" (مسنلمہ ین جی یب سے میسوب)‬

‫مگر اس کا مذاق پہیں اڑابا‪:‬‬


‫"والعادَيت ضبح ًا‪ ،‬فاملورَيت قدح ًا" (العادَيت ‪ 1‬اور ‪)2‬‬

‫آحر ان دوپوں میں پوعینی اور بالعی قرق ک نا ہے؟ جق نفت پو نہ ہے کہ دوپوں‬
‫میں فطعی کوئی قرق پہیں ہے۔ قرق ضرف نقدس کا ہے۔ مسلمان دوسرے‬
‫کو ہللا کا کالم شمچھنا ہے۔ لہذا وہ بل نغ ہے حاہے وہ نہ ٹھی ہو اور پہال جوبکہ‬
‫اس کی نظر میں ایسائی کالم ہے‪ ،‬لہذا وہ الزما مضحکہ چیز ہے‪ ،‬حاہے وہ نہ ٹھی‬
‫ہو۔‬
‫‪44‬‬
‫مگر سچ پو نہ ہے کہ دوپوں ہی ائتہائی سادہ اور با نجنہ کالم ہیں‪،‬۔ قرق ضرف ائنا‬
‫ہے کہ دوسرے کو نقدس حاصل ہے۔ حنکہ پہلے والے کو وہ نقدس حاصل‬
‫پہیں ہے۔‬

‫ن‬
‫‪ -3‬قرآنی چ لنج کی ہمسری کرنے میں عرپوں کی باکامی‬
‫ٹ‬ ‫ل‬ ‫حن‬ ‫ٰ‬
‫مسلماپوں کا دعوی ہے کہ قرآن کی مشری کرنے کا یج اب ھی قا م‬
‫ت‬ ‫ہ‬
‫ل‬ ‫حن‬
‫عہد ئیوی میں اور‬
‫ِ‬ ‫ھ‬ ‫کچ‬ ‫کو‬ ‫ج‬ ‫ی‬ ‫ہے۔ جو پڑی چیرت کی بات ہے‪ .‬کیوبکہ اس‬

‫کچھ نعد کے دور میں پورا کر دبا گنا ٹھا۔ ِ‬


‫عہد ئیوی کی اگر بات کی حانے پو عند‬
‫ہللا ین ائی الشرح اور مس نلمہ ین جی یب اس ضمن میں قاب ِل ذکر ہیں۔ قرآن‬
‫ہی کی زبائی سییے‪:‬‬
‫ۡح ِا َ َِّل َو لَ ۡم یُ ۡو َح ِالَ ۡیہِ َ ۡ‬
‫یش ٌء َّو َم ۡن قَا َل‬ ‫َو َم ۡن َا ۡظ َ ُِل ِم َّم ِن افۡ َ یَتی عَ ََل ی ِ‬
‫اّلل کَ ِذ ًِب َا ۡو قَا َل ُا ۡو ِ َ‬
‫َس ُانۡ ِز ُل ِمثۡ َل َم ۤۡا َانۡ َز َل یاّلل‬
‫(الانعام ‪)93‬‬

‫‪45‬‬
‫"اور اس سے پڑھ کر ظالم کون ہو گا جو ہللا پر جھوٹ بابدھے با نہ کہے کہ مچھ‬
‫پر وحی آئی ہے حاالبکہ اس پر کچھ ٹھی وحی نہ آئی ہو اور جو نہ کہے کہ حس‬
‫طرح کی کناب ہللا نے بازل کی ہے اسی طرح کی میں ٹھی ئنا لینا ہوں۔"‬

‫اس کے عالوہ عرپوں کو قرآن کی ہمشری کرنے میں فطعا کوئی دلخسنی ٹھی ہی‬
‫پہیں۔ کیوبکہ ان کی نظر میں اس میں ایسا کچھ الگ اور با قاب ِل ہمشری ٹھا ہی‬
‫پہیں۔ حس کی ہمشری کرنے کوشش کی حانے۔ وہ پو اسے محض ابک ایسی‬
‫کناب کی صورت میں دبکھیے ٹھے جو پرانے فصے کہائناں اور حراقات دہرائی حلی‬
‫حائی ٹھی۔‬

‫اسی لیے ال نصر ین الحارث کے سا میے چب قرآن پڑھا گنا پو اس نے کہا کہ‬
‫اس سے اجھی کہائناں میں سنا سکنا ہوں پو اس کو قرآن میں نہ جواب دبا گنا‪:‬‬
‫َو ِا َذا تُ ۡت یَل عَلَ ۡیہ ِۡم یا ییتُنَا قَالُ ۡوا قَدۡ َ ِۡس ۡعنَا لَ ۡو نَشَ آ ُء لَ ُقلۡنَا ِمثۡ َل یہ َذ ۤۡا ِا ۡن ہی َذ ۤۡا ِا َّ َۤۡل َا َسا ِط ۡ ُۡی ۡ َاَل َّو ِل ۡ َۡی‬
‫﴿‪( ﴾۳۱‬الانفال ‪)31‬‬

‫‪46‬‬
‫"اور چب ان کو ہماری آئییں پڑھ کر سنائی حائی ہیں پو کہیے ہیں نہ کالم ہم‬
‫نے سن لنا ہے اگر ہم حاہیں پو اسی طرح کا کالم ہم ٹھی کہہ دیں اور نہ ہے‬
‫ہی کنا ضرف اگلے لوگوں کی جکائییں ہیں۔"‬

‫جہاں بک نعد کے زماپوں کی بات ہے پو حلیے ابک عرب ساعر‪ ،‬اد ئب اور‬
‫ق‬
‫لشفی کی بات کرنے ہیں حس کی کناب ❞رسالۃ الغقران❝ کا موازنہ دا ئیے‬
‫کی❞‪ ❝Dante's Divine Comedy‬سے کنا حابا ہے۔‬

‫اور جو گزسنہ ہزارنے کی دس پہیرین ادئی فن باروں میں محض اس لیے سامل‬
‫ہونے سے رہ گنی کیوبکہ وہ پہلے ہزارنے میں م نظِر عام پر آئی ٹھی۔ اور حس‬
‫کی کناب "فقرات و فیرات" کا سعری ابداز باقدین ادب کے پزدبک قرآن کے‬
‫ہمشر ہے۔ نغض ادئی نقاد کا حنال ہے کہ اس نے نہ کناب محض اس لیے‬
‫ہ‬ ‫پ‬ ‫م‬ ‫س‬ ‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ل‬
‫ھی ھی‪ ،‬باکہ وہ نہ بائت کر کے کہ قرآن عجزہ یں ہے۔ بلکہ نہ ایسا اس‬
‫لیے لگنا ہے ک یوبکہ صدپوں سے اس کے گرد نقدس کی حادر لینی رہی ہے۔ اس‬
‫کے باوجود کہ نہ سحص محض حار سال کی عمر میں ہی ابدھا ہوگنا ٹھا۔ اس بانغہ‬

‫‪47‬‬
‫روزگار کا بام ہے ❞اپو العالء المعری❝ (‪ 449 – 363‬ہجری) (‪– 973‬‬
‫‪ 1057‬عیسوی) ہے۔‬

‫نعنی کہ محض ابک ابدھے سحص نے ہی قرآن کی ہمشری کر کے دکھا دی ٹھی۔‬

‫علی دسنی صاچب نے ٹھی ائنی کناب میں اس کے م نعلق لکھا ہے۔ وہاں‬
‫سے ابک مج نصر افیناس پہاں نیش کر رہا ہوں‪:‬‬

‫نغض لوگوں کا کہنا ہے کہ اپو العالء المعری بائی ابدھے سامی ساعر نے‬
‫گنارہویں صدی میں "الفضول و العابات" بامی کناب قرآن کے مقا بلے پر‬
‫مچ‬ ‫ش‬ ‫ف‬ ‫م‬ ‫ک‬ ‫ل‬
‫ہ‬ ‫م‬
‫ھی‪ .‬قرآن یں بارسا پرکینات اور باکا ل قرے یں‪ ،‬جن کو ھیے کے لیے‬
‫نفسیر کی ضرورت پڑئی ہے۔ غیر ملکی اور باماپوس عرئی القاظ‪ ،‬القاظ کا معمول‬
‫سے ہنا ہوا اسنعمال‪ ،‬موئث مذکر کا دھنان نہ رکھنا‪ ،‬فعل کی قاعل با صفت کی‬
‫موصوف سے مطانفت نہ ہوبا‪ ،‬اشم ضمیر کا حالف دسیور اسنعال‪ ،‬مفغول کی‬
‫ا ئیے قاعل سے دوری با عائب ہوبا اور اس فسم کے دبگر انجراقات منکرین کو‬
‫موفع قراہم کرنے ہیں‪ ،‬کہ وہ قرآن کی فصاچت و بالغت کے دعوے کو رد‬
‫‪48‬‬
‫کر دیں۔ مسلمان علما کو ٹھی اس کا ادراک ہو جکا ہے اسی وجہ سے اپہوں‬
‫نے اس کی باوبل و پوچنہ النے کی کوشش کی ہے۔ قرآن کی قرأت میں‬
‫احنالف کی ابک وجہ سابد نہ ٹھی ہے۔ حنانچہ ”َيیھال املتدثَر"‪َ"،‬يیھال املتد ِثر" ہو‬
‫گنا اور مفشرین کو مجیور ہو کر کہنا پڑا کہ‪" ،‬ت"‪" ،‬د" میں ئندبل اور مدعم ہو‬
‫گنا ہے۔‬

‫ساپق الذکر سے معلوم ہوبا ہے کہ مما بلت با ممکن ہے الینہ ہمشری نقینا ممکن‬
‫ہے‪ ،‬لنکن اس کے نعد نقدس کو بائی باس کرنے کی ہماری صالح یت رہ حائی‬
‫ہے‪ ،‬باکہ ہم ق نصلہ کر سکیں‪ ،‬کہ کنا کوئی مین وافعی قرآن کی ہمشری کرنے‬
‫میں کامناب ہوا ہے با پہیں۔‬

‫باہم ابک سوال نہ ٹھی ہے کہ قرآن کی ہمشری کرنے کا دراصل مطلب کنا‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫ج‬
‫ہے؟ اور اس کی فی قدر کنا ہے؟‬

‫منال اس آئت کو مالجظہ کریں‪:‬‬

‫‪49‬‬
‫لَیۡ َس عَ ََل ۡ َاَل ۡ یمعی َح َر ٌج َّو ََل عَ ََل ۡ َاَل ۡع َر ِج َح َر ٌج َّو ََل عَ ََل الۡ َم ِریۡ ِض َح َر ٌج َّو ََل عَ یَۤۡل َانۡ ُف ِس ُ ُۡک‬
‫َا ۡن َتَ ۡ ُ ُُک ۡوا ِم ۢۡۡن بُ ُی ۡو ِت ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت یا َِبٓئِ ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت ُا َّمہی ِت ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت ِاخ َۡوا ِن ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت َاخ یَو ِت ُ ُۡک‬
‫َا ۡو بُ ُی ۡو ِت َا ۡ َمعا ِم ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت َ یمع ِت ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت َاخ َۡوا ِل ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت یخ یل ِت ُ ُۡک َا ۡو َما َملَ ۡک ُ ُۡت َّم َف ِ َ‬
‫اَت ۤۡہٗ‬
‫َا ۡو َص ِدیۡ ِق ُ ُۡک ؕ لَیۡ َس عَلَ ۡی ُ ُۡک ُجنَ ٌاح َا ۡن َتَ ۡ ُ ُُک ۡوا َ َِج ۡی ًعا َا ۡو َا ۡش َتاَتً ؕ فَ ِا َذا َد َخلۡ ُ ُۡت بُ ُی ۡوَتً فَ َس ِل ُم ۡوا عَ یَۤۡل‬
‫اّلل لَ ُ ُُک ۡ یاَل یی ِت لَ َعل َّ ُ ُۡک تَ ۡع ِقلُ ۡو َن ﴿‪﴾۶۱‬‬ ‫اّلل ُم ی ََبکَ ًۃ َط ِی َب ًۃ ؕ کَ یذ ِل َک یُ َب ِ ُۡی ی ُ‬ ‫َانۡ ُف ِس ُ ُۡک َ َِت َّی ًۃ ِم ۡن ِع ۡن ِد ی ِ‬
‫(النور ‪)61‬‬

‫کنا مندرجہ باال آئت کو عاحز کر د ئیے واال ایسا حدائی مین قرار دبا حا سکنا ہے کہ‬
‫لوگ اس کی ہمشری کرنے میں باکام ہو حانیں؟ گالی گلوچ جیسا کالم النے‬
‫ج‬ ‫ن‬
‫کے ح لیج میں کنا ق نفی وحاہت ہے؟‬

‫ُع ُت ٍّۭل ب َ ۡعدَ یذ ِل َک َ ِنز ۡ ٍۡی (سجت جو اور اس کے عالوہ بدذات ہے) ( القلم ‪)13‬‬
‫ن‬ ‫ک‬‫س‬ ‫پ‬ ‫ت‬ ‫ک‬ ‫مچ‬ ‫ہ ش‬
‫ل‬ ‫ی‬ ‫ہ‬
‫م ھیے یں کہ گالناں ھی حدائی قول ہو ہی یں یں۔ کن پہاں‬ ‫ہ‬
‫سارا مسنلہ نقدس کا ہے حس کا نعلق قلنی اور وحدائی اتمان سے ہے‪ ،‬عقلی‬
‫م نطق سے پہیں ہے۔ ا یسے میں حاہے مین کی قدر کچھ ٹھی ہو‪ ،‬وہ ہمیشہ‬
‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫س‬
‫ہمشری کی طح سے م ہی قرار بانے گا۔ کن یسے ہی م اس قدس سے‬
‫ن‬ ‫ج‬ ‫ل‬

‫‪50‬‬
‫حان جھڑانے میں کامناب ہو حانیں گے‪ ،‬ئب ہم م نصقانہ ابداز میں ا یسے‬
‫ک‬ ‫س‬ ‫ک‬ ‫ح‬ ‫ُ‬
‫میون پر عادالنہ م صادر کر یں گے۔‬

‫‪ -4‬مسلم بن جی یب (مس نلمہ) کی قرآن کی ہمسری کرنے کی اجمقانہ کوشش‬


‫ُ‬
‫میں نے مسلم ین جی یب سے میسوب میون کا کافی مطالغہ کنا ہے‪ ،‬جو سارا‬
‫کا سارا اسالمی بارنخ کی کناپوں میں درج ہے اور کوئی ابک ٹھی ایسا محطوطہ آج‬
‫بک درباقت پہیں ہوا‪ ،‬جو نہ نصدپق کر سکے کہ نہ کالم وافعی مسلم ین جی یب‬
‫کا ہے۔ ظاہر ہے کہ اسالم کے محالقین کا ذکر اسالمی کناپوں میں نحفیر سے‬
‫س‬ ‫ف‬ ‫ُ‬
‫ہی کنا حانے گا اور کنا حابا ٹھی ہے۔ پو کنا نہ میون وا عی م ین جی یب‬
‫ل‬ ‫م‬
‫ہ‬ ‫ُ‬ ‫ہ ُ‬
‫م‬
‫کے یں با اس سے پہنابا یسوب یں؟‬
‫ُ‬
‫اس سوال کی وحاہت اس اع نقاد کی سادہ لوحی میں مضمر ہے کہ نہ میون‬
‫وافعی مسلم ین جی یب کے ہیں۔ ا ئیے قرآن کی نے ہودگی کے باوجود جیسا کہ‬
‫ن‬ ‫ل‬‫س‬ ‫م‬ ‫مچ‬ ‫س ش‬
‫ط‬ ‫پ‬
‫م لمان ھیے یں کہ م ین جی یب عرپوں کے ابک ہت پڑے قے کو‬ ‫ہ‬
‫ائنی ئیوت کا قابل کرنے میں کامناب ہو گنا ٹھا۔ اسالمی بارنخ جود ہی ردت‬
‫‪51‬‬
‫کی حنگوں میں مسلم ین جی یب کی قوج کے سا میے اسالمی قوج کی سکست کا‬
‫ذکر کرئی ہے۔‬

‫مسلماپوں کے پہلے حل نقہ اپو بکر کے دور میں عکرمہ ین عمرو المجزومی کی قنادت‬
‫ھ‬ ‫ٹ‬
‫میں ابک قوج مسلم ین جی یب سے لڑنے کے لیے جی نی۔ گر اسے بدپرین‬
‫م‬ ‫گ‬ ‫ی‬
‫سکست کا سامنا ہوا اور عکرمہ کو ائنی بافی مابدہ قوج کے ساٹھ وہاں سے ٹھاگنا‬
‫پڑا اور ئب بک ائ نطار کربا پڑا چب بک حالد ین الولند کی قنادت میں ابک ئنی‬
‫قوج پہیں ٹھیج دی گنی۔ اسالمی مؤرجین کے مطاپق اس حنگ میں مسلم ین‬
‫جی یب کی قوج کی نعداد حالیس ہزار ٹھی۔ نہ پو محض اس کی قوج کی نعداد‬
‫ُ‬
‫س‬
‫ہے‪ ،‬اس پر اتمان النے والوں کی کل نعداد کینی رہی ہو گی؟ م لم ین جی یب‬
‫کی ئیوت کو ما ئیے والوں کو ا ئیے اتمان کے دقاع میں موت بک م نطور ٹھی‪،‬‬
‫اسی طرح حس طرح مسلماپوں کو ٹھی۔‬

‫نہ ٹھال کون سا اتمان ہے‪ ،‬جو مسلم ین جی یب جیسے اجمق نے ان کے دلوں‬
‫میں ڈال دبا ٹھا؟‬

‫‪52‬‬
‫کنا اس زمانے میں لوگوں کو نے وقوف ئ نابا ائنا ہی آسان ٹھا‪ ،‬کہ مسلم ین‬
‫جی یب جیسا سحص جو اسالمی مؤرجین کے مطاپق حار سعر ٹھنک سے پہیں کہہ‬
‫سکنا ٹھا‪ ،‬لوگوں کو نے وقوف ئنا سکنا ٹھا؟‬

‫اگر معامالت ا یسے ہی ہیں‪ ،‬پو ٹھر اس دور کے اسالم قیول کرنے والے لوگوں‬
‫کے بارے میں ٹھی کنی سواالت اٹھ کھڑے ہوں گے‪ ،‬کہ کنا وہ لوگ جہال‬
‫اتمان النے ٹھے‪ ،‬اللچ کی وجہ سے اتمان النے ٹھے با دلنل کی وجہ سے النے‬
‫ٹھے؟ مسلم ین جی یب ا ئیے سارے لوگوں کو ائنی ئیوت کا اس طرح قابل‬
‫کرنے میں کامناب کیسے ہو گنا‪ ،‬کہ وہ اس کے لیے ائنی حان بک قربان کر‬
‫ڈالیں؟‬

‫پہاں دو ہی امکابات ہیں‪:‬‬

‫عرپوں کی فصاچت و بالغت کے بارے میں ہماری معلومات‬ ‫‪.1‬‬


‫سر پو حاپزہ لییے کی ضرورت ہے۔‬ ‫از‬ ‫ا‬‫ک‬ ‫ان‬ ‫اور‬ ‫ں‬‫ی‬‫ہ‬ ‫ں‬‫ی‬‫ہ‬ ‫درست پ‬
‫ِ‬

‫‪53‬‬
‫مسلم ین جی یب سے میسوب وہ قرآن جو ہم بک پہیحا ہے جعلی‬ ‫‪.2‬‬
‫ہے۔‬

‫اس سب میں اگر ہم نہ بات ٹھی سامل کر لیں کہ مسلم ین جی یب الج نفی‬
‫کی ئیوت مچمد کی ئیوت سے پہلے ٹھی اور نہ کہ مسلم ین جی یب عرپوں میں‬
‫❞رجمن التمامۃ❝ کے بام سے مشہور ٹھا اور نہ کہ چب مچمد نے مشرکی ِن قریش‬
‫سے کہا کہ‪:‬‬

‫“اجسدوا للر یۡحن" (رجمن کو سحدہ کرو)۔‬

‫پو اپہوں نے کہا کہ‪❞:‬ما نعرف الا رۡحن الامیمۃ❝ (ہم پو ضرف تمامہ کے رجمن‬
‫کو حا ئیے ہیں نعنی مسلم ین جی یب)۔‬

‫پو ہم نہ سوال کرنے میں نقینا جق نحائب ہیں کہ مچمد ائنی ئیوت کہاں سے‬
‫اور کیسے البا؟‬

‫‪54‬‬
‫ہم نقین سے پہیں کہہ سکیے کہ قرآن کے معا ملے میں کون کس کی نقل کر‬
‫رہا ٹھا۔ مچمد مسلم کی نقل کر رہا ٹھا با مسلم مچمد کی نقل کر رہا ٹھا؟‬

‫لنکن اگر ہم نہ حان لیں کہ مسلم ین جی یب کی ئیوت مچمد کی ئیوت سے پہلے‬


‫ٹھی۔ پو ہم نہ آسائی سے شمچھ سکیے ہیں کہ کون سا مین زبادہ پرابا ہے۔ ایسی‬
‫صورت میں نہ سوال ضرور ا ٹھے گا کہ کنا مچمد مسلم کے قرآن کی نقل کر رہا‬
‫ٹھا؟ بارنخ کی کنانیں ہمیں ئنائی ہیں کہ مسلم ین جی یب بامی نہ سحص عرپوں‬
‫میں پہت مجیوب سحص ٹھا۔ اس کی مقیول یت کا نہ عالم ٹھا‪ ،‬کہ عرب کے‬
‫مشہور ساعر عند الرجمن ین مصطفی العندروس الخسینی نے اس کی مدح میں‬
‫ابک فصندہ لکھا اور اس کی سان میں زمین و آشمان کے قالنے مال دنے‪:‬‬
‫بدیع ًا احوم ًا غنج ًا لعو ًِب‬
‫ظریف ًا وجہہ حاز الوسامۃ‬
‫مبفرق شعرہ واحلسن یبدی‬
‫صباۡح وادلیج من فوق ہامۃ‬
‫رًن رمی ًا واسفر بدر ت‬

‫‪55‬‬
‫وصال مثقف ًا وشدا حاممۃ‬
‫وصدق العشق اوقفٰن علیہ‬
‫فسلواّن مس یلمۃ الامیمۃ‬

‫پو گوبا وہ کوئی پرا سحص پہیں ٹھا‪ ،‬بلکہ عرپوں میں اس کی ابک الگ سان اور‬
‫ٰ‬
‫اعلی مقام ٹھا۔‬
‫ُ‬
‫پو کنا ابک ا یسے سحص سے ا یسے قرسودہ میون میسوب کیے حا کیے یں؟ با‬
‫ہ‬ ‫س‬
‫ٹ‬ ‫ق‬ ‫ع‬ ‫ٹ‬ ‫ت‬ ‫ئ‬ ‫ُ‬
‫عرب ا ئیے الو کے ھے ھے اور ل کے ابدھے ھے کہ اس کے ا یسے نے‬
‫ہودہ کالم سے ہی مناپر ہو کر اس پر اتمان لے آنے ٹ ھے جیسا کہ اسالمی‬
‫بارنحوں میں نقل کنا گنا ہے؟‬

‫عقل مندوں کو سالم‪ ،‬سوحیے والو کو سالم!‬

‫‪56‬‬
‫باب ‪:۴‬اتضاف کا فسانہ‬

‫چب ائندائی ایسان نے کچھ سغور بکڑا پو ا ئیے نجرنے سے اسے نہ معلوم ہوا کہ‬
‫ظاقیور ہی ہمیشہ زبادہ پر چیزوں پر قانض ہو حابا ہے اور اس طرح کمزوروں پر‬
‫ظلم کا مربکب ہوبا ہے۔ اسی صورنحال کا سامنا حاگیر داروں اور باحروں کی‬
‫صورت میں ٹھی رہا۔ حتہوں نے اقل یت ہونے کے باوجود ضرف ظاقت کے بل‬
‫پونے پر اقل یت پر مطالم ڈھانے اور ان کا اسیحصال کنا۔ اس صورنحال کے‬
‫حتمی نییجے کے طور پر ایسان نے "انصاف" کا مفہوم انحاد کنا۔ جو ہر ایسائی‬
‫معاسرے کے تمام اقراد میں مساوات کا مظہر ٹھا۔‬
‫ج‬
‫مگر نہ جونضورت نظربائی مفہوم نظربائی ہی رہا اور ق نفی دئنا میں اس کا اظالق‬
‫ائتہائی مشکل بائت ہوا۔ مگر ایسان ٹھر ٹھی اس کا مسناق رہا۔ پہی وجہ ہے‬
‫کہ چب ایسان نے آشمائی حداؤں کا نطام انحاد کنا پو کچھ حداؤں کو انصاف کی‬

‫‪57‬‬
‫َ‬
‫صفت ٹھی مرجمت قرما دی۔ باکہ وہ اسے ط نعی آقیوں‪ ،‬پرے ایساپوں کے سر‬
‫اور ُپرائی کے حدا سے نحات دال سکے۔ ٹھر اس نے افسانے گھڑے جن میں‬
‫اجھائی کا حدا‪ ،‬پرائی کے حدا سے لڑ کر مطلوم ایساپوں کی نصرت کربا اور اپہیں‬
‫نحابا ہے۔‬

‫مگر انصاف کا مفہوم ٹھر ٹھی افساپوں اور فصے کہائیوں بک ہی شمنا رہا اور ایسائی‬
‫معاسروں میں اس کا اظالق نہ ہو سکا۔‬

‫ٹھر انقاق سے وہ مش ِہور زمانہء نییوں پوحندی مذاہب کہیں سے تمودار ہونے اور‬
‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ٰ‬
‫دعوی کنا کہ حدا ہی انصاف ہے اور اس کے انصاف جیسا کوئی انصاف یں‬
‫ہے مگر ان مذاہب نے چب نہ قرمابا کہ حدا نے ایسان کو ائنی صورت میں ئنابا‬
‫ہے اور اس میں ائنی روح ٹھوبکی ہے ئب وہ ائنی بات میں ہی نصاد کا سکار‬
‫ہو گیے۔ کیوبکہ اگر ایسان حدا کی صورت میں ہی ئنابا گنا ہے جو عین انصاف‬
‫ہے اور اس کی روح حدا کی روح کا ہی جصہ ہے‪ ،‬پو ٹھر دئنا میں ظلم اور پرائی‬

‫‪58‬‬
‫کے ائنار کہاں سے لگ گیے؟ کنی قلشقیوں نے اس نصاد کو حل کرنے کی‬
‫ٹھرپور کوشسیں کی مگر باکام رہے۔‬

‫حنانچہ صورنحال سے ئنگ آ کر ئنل ‪ Bayle‬نے کہا کہ‪:‬‬

‫با پو حدا دئنا سے ظلم اور پرائی کا حاتمہ حاہنا ہے‪ ،‬مگر کر پہیں سکنا‬ ‫‪.1‬‬
‫ہ ے‪.‬‬
‫با ٹھر وہ ایسا کر سکنا ہے‪ ،‬مگر کربا پہیں حاہنا ہے‪.‬‬ ‫‪.2‬‬
‫با وہ با حاہنا ہے اور با ہی کر سکنا ہے‪.‬‬ ‫‪.3‬‬
‫با پو حاہ نا ہے اور قادر ہے‪.‬‬ ‫‪.4‬‬

‫اگر پہلے مقروضے کو درست یسلتم کر لنا حانے‪ ،‬پو حدا کمزور بائت ہو گا اور حدا‬
‫ہونے کے الپق پہیں رہے گا۔ اگر دوسرے مقروضے کو درست یسلتم کنا‬
‫حانے‪ ،‬پو حدا حاسد قرار بانے گا جو ایسان کی زبدگی پر حسد کربا ہے اور حاہنا ہے‬
‫کہ اس پر ا ئیے ظلم حاری و ساری ر ک ھے اور اسے سکھ کا سایس نہ لییے دے۔‬
‫اگر نیشرے مقروضے کو یسلتم کر لنا حانے‪ ،‬پو حدا کمزور ہو گا اور حدا ہونے کے‬
‫‪59‬‬
‫قابل پہیں رہے گا۔ اور اگر آحری نعنی جوٹھا مقروصہ درست ہے با درست یسلتم‬
‫کر لنا حانے‪ ،‬نعنی حدا دئنا سے ظلم و پرائی کا حاتمہ کر سکنا ہے اور حتم کربا ٹھی‬
‫حاہنا ہے‪ ،‬پو ٹھر دئنا میں ظلم وپرائی کی موجودگی با ممکن ہے۔‬

‫مگر جوبکہ دئنا میں ظلم وپرائی موجود ہے‪ ،‬حنانچہ نہ امر نقینی ہے کہ نہ ظلم حدا‬
‫کی روح سے ہی آ رہا ہے جو اس نے ایسان میں ٹھوبکی‪ ،‬حس سے وہ ظالم ین‬
‫گنا۔‬

‫سوزن ئتمن (‪ Susan Neiman‬ائنی کناب ( ‪Evil in‬‬


‫‪ )Modern Thought‬میں رقمظراز ہیں کہ‪:‬‬

‫"سابد کائنات کی جونضورئی اور اس کے قوانین کا نظم و صنط حالق کی حکمت‬


‫کے گواہ ہوں‪ ،‬مگر محلوق جو حالق کی صورت میں ئنائی گنی‪ ،‬اس حکمت کی‬
‫عکاسی پہیں کرئی۔ حنانچہ اگر ہم یس ِل ایسائی کی بارنخ اور اس کے مطالم پر‬
‫نظر ڈالیں‪ ،‬پو ہمیں معلوم ہو گا کہ حالق کی حکمت اور جونضورئی کی صقات‬
‫ایسی صقات ہیں جن کا دقاع پہیں کنا حا سکنا ہے۔"‬
‫‪60‬‬
‫اس ضمن میں اگر اسالمی حدا کی بات کی حانے پو وہ کہنا ہے‪:‬‬
‫َو َما َخلَ ۡق ُت الۡجِ َّن َو ۡ ِاَلن ۡ َس ِا ََّل ِل َی ۡع ُبدُ ۡو ِن (سورہ اَّلارَيت آٓیت ‪)56‬‬

‫"اور میں نے حیوں اور ایساپوں کو اسی لیے ئندا کنا ہے کہ وہ میری عنادت‬
‫کریں۔"‬

‫نعنی ایسان کو نحلیق کرنے کی پہلی اور آحری وجہ محض اس کی عنادت ہے‬
‫اور جو اس کی عنادت پہیں کرے گا‪ ،‬وہ گوبا ا ئیے وجود کی وجہ سے انجراف‬
‫کا مربکب ہو گا اور حدا اسے سجت پرین سزا دے گا۔ اگر حدا انصاف یسند ہوبا‬
‫پو ایسان کو ائنی عنادت کے لیے پہلے سے ہی پروگرام سدہ ئنابا اگر اسے نحلیق‬
‫کرنے کا مفصد محض ائنی عنادت ہی کروابا ٹھا۔ مگر ایسا پہیں کنا گنا۔ بلکہ‬
‫اس کے پرعکس قرآن میں ایسی پہت ساری آبات ملنی ہیں جن سے معلوم‬
‫ہوبا ہے کہ زبادہ پر لوگ حتہیں حدا نے نحلیق کنا ہے اس کی عنادت پہیں‬
‫کرنے‪:‬‬

‫‪61‬‬
‫‪َ .1‬افَ َم ۡن ََک َن عَ یَل ب َ ِینَ ٍۃ ِم ۡن َّ ِربہٖ َو ی َ ۡتلُ ۡو ُہ َشاہِ ٌد ِمنۡہُ َو ِم ۡن قَ ۡب ِلہٖ کِ یت ُب ُم ۡو یٰۤۡس ِا َما ًما َّو‬
‫َر ۡ َۡح ًۃ ؕ ُاو یل ٓ ِئ َک یُ ۡؤ ِمنُ ۡو َن ِبہٖ ؕ َو َم ۡن یَّ ۡک ُف ۡر ِبہٖ ِم َن ۡ َاَل ۡح َز ِاب فَالنَّ ُار َم ۡو ِعدُ ٗہ فَ ََل تَ ُک ِ ِۡف‬
‫ِم ۡری َ ٍۃ ِمنۡہُ ٭ ِانَّہُ الۡ َح ُّق ِم ۡن َّ ِبر َک َو یل ِک َّن اَکۡ َ ََث النَّ ِاس ََل یُ ۡؤ ِمنُ ۡو َن (سورہ ہود آٓیت‬
‫‪)17‬‬

‫"ٹھال جو لوگ ا ئیے پروردگار کی طرف سے دلنل روسن رکھیے ہوں اور ان کے‬
‫ٰ‬
‫ساٹھ ابک آشمائی گواہ ٹھی اس کی حائب سے ہو اور اس سے پہلے موسی کی‬
‫کناب ہو جو نیسوا اور رجمت ہے پو کنا وہ قرآن پر اتمان پہیں النیں گے؟ پہی‬
‫لوگ پو اس پر اتمان النے ہیں اور جو کوئی اور قرقوں میں سے اس سے منکر ہو‬
‫پو اس کا ٹھکانہ آگ ہے پو تم اس قرآن سے سک میں نہ ہوبا‪ .‬نہ تمہارے‬
‫پروردگار کی طرف سے جق ہے لنکن اکیر لوگ اتمان پہیں النے۔"‬
‫ّش َک ِِب ی ِّلل ِم ۡن‬‫ِس َق َو ی َ ۡع ُق ۡو َب ؕ َما ََک َن لَنَ ۤۡا َا ۡن ن ُّ ۡ ِ‬
‫‪َ .2‬و ات َّ َب ۡع ُت ِمل َّ َۃ یا َِبٓ ِء ۤۡۡی ِا ۡب یرہِ ۡ َۡی َو ِا ۡ ی‬
‫اّلل عَلَ ۡینَا َو عَ ََل النَّ ِاس َو یل ِک َّن اَکۡ َ ََث النَّ ِاس ََل ی َۡش ُک ُر ۡو َن‬‫یش ٍء ؕ یذ ِل َک ِم ۡن فَضۡ ِل ی ِ‬ ‫َۡ‬
‫(سورہ یوسف آٓیت ‪)38‬‬

‫‪62‬‬
‫ٰ‬
‫"اور میں ا ئیے باپ دادا اپراہتم اور اسق اور قوب کے مذہب پر حلنا ہوں‪.‬‬
‫غ‬ ‫ن‬ ‫ح‬
‫ہمیں ساباں پہیں ہے کہ کسی چیز کو ہللا کے ساٹھ سربک ئنانیں نہ ہللا کا‬
‫فصل ہے ہم پر ٹھی اور لوگوں پر ٹھی‪ .‬لنکن اکیر لوگ سکر پہیں کرنے۔"‬
‫‪َ .3‬م ۤۡا اَکۡ َ َُث النَّ ِاس َو لَ ۡو َح َر ۡص َت ِب ُم ۡؤ ِم ِن ۡ َۡی (سورہ یوسف آٓیت ‪)103‬‬

‫"اور پہت سے آدمی گو تم کینی ہی جواہش کرو اتمان النے والے پہیں ہیں۔"‬
‫‪ .4‬الٓـم یٓر ۟ ِتلۡ َک یایی ُت الۡ ِک یت ِب ؕ َو َّ ِاَّل ۤۡۡی ُانۡ ِز َل ِالَ ۡی َک ِم ۡن َّ ِبر َک الۡ َح ُّق َو یل ِک َّن اَکۡ َ ََث النَّ ِاس‬
‫ََل یُ ۡؤ ِمنُ ۡو َن (سورہ الرعد آٓیت ‪)1‬‬
‫ٰ‬ ‫ٓ‬
‫"المرا‪ .‬اے ئنی نہ کناب ا ہی کی آئییں ہیں‪ .‬اور جو کچھ تمہارے پروردگار کی‬ ‫ل‬

‫طرف سے تم پر بازل ہوا ہے جق ہے لنکن اکیر لوگ اتمان پہیں النے۔"‬


‫ِصفۡ ینہُ بَیۡنَہ ُۡم ِل َی َّذکَّ ُر ۡوا ۖ۫ۙ فَ َا یٰۤۡب اَکۡ َ َُث النَّ ِاس ِا ََّل کُ ُف ۡو ًرا (سورہ الفرقان آٓیت‬
‫‪َ .5‬و لَقَدۡ َ َّ‬
‫‪)50‬‬

‫"اس کرشمے کو ہم بار بار ان کے سا میے النے ہیں ‪ 64‬باکہ وہ کچھ سیق لیں‬
‫‪ ،‬مگر اکیر لوگ کقر اور باسکری کے سوا کوئی دوسرا رونہ اجینار کرنے سے انکار‬
‫کر د ئیے ہیں ۔"‬

‫‪63‬‬
‫‪َ .6‬و لَقَدۡ ضَ َّل قَ ۡبلَہ ُۡم اَکۡ َ َُث ۡ َاَل َّو ِل ۡ َۡی (سورہ الصافات آٓیت ‪)71‬‬

‫"اور ان سے نیسیر پہت سے پہلے لوگ ٹھی گمراہ ہو گیے ٹھے۔"‬


‫السا َع َۃ َ َٰل ِت َی ٌۃ ََّل َریۡ َب ِف ۡیہَا َو یل ِک َّن اَکۡ َ ََث النَّ ِاس ََل یُ ۡؤ ِمنُ ۡو َن (سورہ غافر آٓیت‬
‫‪ِ .7‬ا َّن َّ‬
‫‪)59‬‬

‫"قنامت پو آنے والی ہے اس کے آنے میں کچھ سک پہیں‪ .‬لنکن اکیر لوگ‬
‫اتمان پہیں رکھیے۔"‬

‫مزبد دوسری طرح کی آبات جن میں نہ بات ئنان کی گنی ہے کہ حدا نے‬
‫لوگوں کو نحلیق کرنے سے پہلے ہی نہ ق نصلہ کر لنا ٹھا‪ ،‬کہ وہ جہتم کو ان سے‬
‫اور حیوں سے ٹھی ٹھر دے گا‪:‬‬
‫‪ .1‬قَا َل اخ ُۡر ۡج ِمنۡہَا َم ۡذ ُء ۡو ًما َّمدۡ ُح ۡو ًرا ؕ لَ َم ۡن تَ ِب َع َک ِمنۡہ ُۡم َ ََل ۡملَـَٔ َّن َجہ َّ َََّن ِمنۡ ُ ُۡک َا ۡ ََج ِع ۡ َۡی‬
‫(سورہ الاعراف آٓیت ‪)18‬‬

‫"ہللا نے قرمابا نکل حا پہاں سے باحی‪ .‬مردود جو لوگ ان میں سے بیری بیروی‬
‫کریں گے میں ان کو اور نچھ کو جہتم میں ڈال کر تم سب سے جہتم کو ٹھر‬
‫دوں گا۔"‬

‫‪64‬‬
‫‪َ .2‬و لَ ۡو َشآ َء َ برُّ َک لَ َج َع َل النَّ َاس ُا َّم ًۃ َّوا ِحدَ ًۃ َّو ََل یَ َزالُ ۡو َن ُم ۡخ َت ِل ِف ۡ َۡی ﴿‪ِ ﴾118‬ا ََّل َم ۡن‬
‫َّر ِح َم َ برُّ َک ؕ َو ِ یَّل ِل َک َخلَقَہ ُۡم ؕ َو تَ َّم ۡت َ ُِک َم ُۃ َ ِبر َک َ ََل ۡملَـَٔ َّن َجہ َّ َََّن ِم َن الۡجِ نَّ ِۃ َو النَّ ِاس‬
‫َا ۡ ََج ِع ۡ َۡی ﴿‪( ﴾119‬سورہ ہود)‬

‫"اور اگر تمہارا پروردگار حاہنا پو تمام لوگوں کو ابک ہی جماغت کر د ئنا اور وہ پراپر‬
‫احنالف کرنے رہیں گے۔ مگر جن پر تمہارا پروردگار رجم قرمانے اور اسی لیے‬
‫اس نے ان کو ئندا کنا ہے اور تمہارے پروردگار کا قول پورا ہو گنا کہ میں دوزخ‬
‫کو حیوں اور ایساپوں سب سے ٹھر دوں گا۔"‬

‫ُک ن َ ۡف ٍس ہُ یدىہَا َو یل ِک ۡن َح َّق الۡقَ ۡو ُل ِم ِ ٰۡن َ ََل ۡملَـَٔ َّن َجہ َّ َََّن ِم َن الۡجِ نَّ ِۃ َو‬
‫‪َ .3‬و لَ ۡو ِشئۡنَا َ َٰلتَیۡنَا ُ َّ‬
‫النَّ ِاس َا ۡ ََج ِع ۡ َۡی (سورہ السجدہ آٓیت ‪)13‬‬

‫"اور اگر ہم حا ہیے پو ہر سحص کو ہدائت دے د ئیے‪ .‬لنکن میری طرف سے نہ‬
‫بات قرار باحکی ہے کہ میں دوزخ کو حیوں اور ایساپوں سب سے ٹھر دوں گا۔"‬
‫‪ََ َ .4‬ل ۡملَـَٔ َّن َجہ َّ َََّن ِمنۡ َک َو ِم َّم ۡن تَ ِب َع َک ِمنۡہ ُۡم َا ۡ ََج ِع ۡ َۡی (سورہ ص آٓیت ‪)85‬‬

‫‪65‬‬
‫"کہ میں نچھ سے اور جو ان میں سے بیری بیروی کریں گے سب سے جہتم کو‬
‫ٹھر دوں گا۔"‬

‫پہاں حدا کہنا ہے‪ ،‬کہ اگر وہ حاہنا پو تمام لوگوں کو ابک ہی ملت پر ئندا کربا۔‬
‫مگر اس نے اپہیں مجنلف ئندا کنا‪ ،‬باکہ "میں دوزخ کو حیوں اور ایساپوں سب‬
‫سے ٹھر دوں گا” کا جواز ئندا کنا حا سکے۔ معلوم ہوبا ہے کہ نحلیق کی نینادی‬
‫وجہ نہ ہے کہ "وہ پراپر احنالف کرنے رہیں"‪ ،‬جیسا کہ سورہ ہود کی آبات‬
‫‪ 118‬اور ‪ 119‬میں کہا گنا ہے۔ حنانچہ وجہ نحلیق پہی ہے حاالبکہ پہلے نہ‬
‫کہا گنا ٹھا کہ اس نے جن و ایس کو ضرف ائنی عنادت کے لیے ئنابا ہے اور‬
‫اب کہنا ہے کہ اپہیں اس لیے ئنابا ہے باکہ وہ آیس میں احنالف کر سکیں‬
‫حاہے ہم وجہ نحلیق کے اس نصاد سے ضرف نظر کر ٹھی لیں۔‬

‫کنا انصاف یسند حدا کو نہ زئب د ئنا ہے جو سارے ایساپوں کو ابک امت و‬
‫ملت پر ئندا کر کے ان کے درمنان احنالف کے امکابات حتم کر سکنا ٹھا۔‬

‫‪66‬‬
‫اپہیں ابک دوسرے سے مجنلف اور کنی مذاہب پر محض اس ل یے ئندا کرے‬
‫باکہ اپہیں جہتم میں ٹھرنے کا ائنا کنا ہوا وعدہ وقا کر سکے؟‬

‫اور اگر حدا انصاف یسند ہوبا پو کنا وہ ائنی باقرمائی کرنے والے ابلیس کو قنامت‬
‫بک ا ئیے ئندوں کو پہکانے کے لیے کھال جھوڑ د ئنا؟ کنا نہ انصاف ہے کہ‬
‫حتہیں محض ائنی عنادت کے لیے ئنابا اپہیں پہکانے کے لیے ابلیس کو زبدہ‬
‫جھوڑ دبا حانے؟‬

‫اور کنا نہ انصاف ہے کہ لوگوں کو محض ابک ہی وجہ نعنی ائنی عنادت کے‬
‫لیے ئندا کنا حانے اور عنادت نہ کرنے پر اپہیں ٹھون ڈاال حانے؟‬

‫ان لوگوں کا کنا جن سے اگر پوجھا حابا پو وہ ئندا ہوبا ہی یسند نہ کرنے۔ حدا‬
‫اپہیں ئندا کرنے سے پہلے اپہیں نہ اجینار دے سکنا ٹھا۔ کیوبکہ اس نے آدم‬
‫کی نیتھ سے اس کی ساری اوالد کو نکال کر ان سے فسم لی اور ٹھر اپہیں آدم‬
‫کی نیتھ میں وایس کر دبا۔‬

‫‪67‬‬
‫اور کنا نہ انصاف ہے کہ حدا لوگوں کو پہکانے اور چب وہ پہک حانیں‪ ،‬اپہیں‬
‫سزا دے جیسا کہ سورہ انعام کی آئت ‪ 125‬میں کہا کہ‪:‬‬
‫َّش ۡح َصدۡ َر ٗہ ِل ۡ َِل ۡس ََل ِم َو َم ۡن یُّ ِر ۡد َا ۡن ی ُّ ِضلَّہٗ َ َۡی َع ۡل َصدۡ َر ٗہ ضَ ِیقًا‬ ‫فَ َم ۡن یُّ ِر ِد ی ُ‬
‫اّلل َا ۡن یَّہۡ ِدیَہٗ ی ۡ َ‬
‫اّلل ِالر ۡج َس عَ ََل َّ ِاَّل ۡی َن ََل یُ ۡؤ ِمنُ ۡو َن‪.‬‬
‫الس َمآ ِء ؕ کَ یذ ِل َک َ َۡی َع ُل ی ُ‬
‫َح َر ًجا ََکَن َّ َما ی َ َّص َّعدُ ِِف َّ‬

‫"پو حس سحص کو ہللا حاہنا ہے کہ ہدائت نخسے اس کا سینہ اسالم کے لیے‬


‫کھول د ئنا ہے اور حسے حاہنا ہے کہ گمراہ کرے اس کا سینہ ئنگ اور گھنا ہوا‬
‫کر د ئنا ہے۔ گوبا وہ آشمان پر حڑھ رہا ہے۔ اس طرح ہللا ان لوگوں پر جو اتمان‬
‫پہیں النے عذاب ٹھیجنا ہے۔"‬

‫معلوم ہوبا ہے کہ حدا مجرموں کی طرح مکر ٹھی کربا ہے‪:‬‬

‫اّلل خ ۡ َُۡی الۡ یم ِک ِرۡی َن – ہللا سب سے پہیر مکر کرنے واال ہے – سورہ انقال آئت‬
‫( َو ی ُ‬
‫‪)30‬‬

‫‪68‬‬
‫بلکہ اس کا مکر مجرموں کے مکر سے کہیں پڑھ کر ہے‪ ،‬وہ ائنی آبات پر نقین‬
‫نہ کرنے والوں کو گ ھیر کر علطناں کروابا ہے‪ ،‬ٹھر اپہیں ان علطیوں کی سزا‬
‫د ئنا ہے۔‬
‫َو َّ ِاَّل ۡی َن کَ َّذبُ ۡوا ِ یِبیی ِتنَا َسن َ ۡس تَدۡ ِر ُجہ ُۡم ِم ۡن َح ۡی ُث ََل ی َ ۡعلَ ُم ۡو َن (سورہ الاعراف آٓیت ‪)182‬‬

‫"اور جن لوگوں نے ہماری آئیوں کو جھنالبا ان کو ہم ئندرنج اس طرح بکڑیں‬


‫گے کہ ان کو معلوم ہی پہیں ہو گا۔"‬

‫اسندراج نعنی ‪ Baiting‬کوئی یسندبدہ فعل پہیں ہے اور اسے ہر ایسائی‬


‫معاسرے میں پرا شمچھا حابا ہے۔ کیوبکہ نہ ایسان کو ا یسے حراتم کرنے کی‬
‫شہہ د ئنا ہے۔ جو کہ اگر کوئی اسے شہہ نہ دالبا پو وہ کتھی نہ کربا۔ کنا ایسائی‬
‫قوانین حدا کے قوانین سے زبادہ با انصاف ہیں؟ اور کنا انصاف یسند حدا کو نہ‬
‫زئب د ئنا ہے‪ ،‬کہ وہ ظالم کے ظلم کی سزا نے گناہوں کو دے؟‬

‫لنکن قوم لوط‪ ،‬عاد اور تمود بلکہ کنی دبگر قوموں کے ساٹھ اس نے پہی کنا چب‬
‫پورے کے پورے گاؤں اور شہر تمع مکییوں کے محض اس لیے نیست و باپود کر‬

‫‪69‬‬
‫دنے۔ کیوبکہ ان میں سے کسی اقل یت نے فخش کام کیے ٹھے با صالح کی‬
‫اونینی کے بیر کاٹ دنے ٹھے؟ ان معاسروں میں نحوں کا کنا فضور ٹھا؟ کنا‬
‫اپہوں نے نہ گناہ کنا ٹھا با اونینی کے بیر کا نییے میں مدد دی ٹھی؟ اور حاہے‬
‫اپہوں نے جصہ لنا ٹھی ہو‪ ،‬کنا دئنا کے تمام قوانین نہ پہیں کہیے کہ با لغ‬
‫ہونے بک نجے ا ئیے قول و فعل کے ذمہ دار پہیں ہیں؟‬

‫اب ہم حا ئیے ہیں کہ ط نعی آقییں جیسے زلزلے طوقان وغیرہ وغیرہ حدا کے‬
‫ائ نقام کا ذرنغہ پہیں ہو سکیے ہیں‪ ،‬کیوبکہ ہمیں معلوم ہے کہ نہ کیوں اور‬
‫کیسے ہونے ہیں؟ نہ ا یسے ضجرائی با پہاڑی عالقوں میں ٹھی آ سکیے ہیں جہاں‬
‫ایسا کوئی ٹھی پہیں رہنا کہ حتہیں حدا سزا د ئنا حاہنا ہو۔‬

‫کنا اس سے حدا کی اتمان داری اور انصاف مسکوک پہیں ہو حابا ہے جو کہنا‬
‫ہے کہ اس نے ان ط نعی آقیوں کے ذر نعے شہروں کے شہر ئناہ کر دنے؟‬

‫پومیر سن ‪1755‬ء میں سیین کے شہر بارسلوبا میں آنے والے زلزلے کے‬
‫نعد نہ نفظہ پورئی قلشقیوں کے ہاں ٹھی زپ ِر نجث رہا۔ زلزلے کے نعد ابک‬
‫‪70‬‬
‫سوبامی آبا اور ہزاروں ایسان‪ ،‬حاپور‪ ،‬گھر سب ئناہ وپرباد ہو گیے۔ اس وقت‬
‫عیسائی بادرپوں کا قرمان ٹھا کہ زلزلہ حدا کی طرف سے اس شہر کے مکییوں پر‬
‫ل‬ ‫ی‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫عذاب ٹھا۔ کیوبکہ اپہوں نے یسی عدا یں قا م کر کے عیسائ یت کی ساکھ‬
‫ت‬ ‫ی‬
‫کو نفصان پہیحابا ٹھا۔ مگر وہ نہ ئنانے سے قاضر رہے کہ زلزلے کی وجہ سے‬
‫کنی گرجے پو ئناہ ہو گیے مگر شہر میں قاتم ابک مشہور و معروف پروٹھل ہاوس‬
‫‪ Brothel House‬کیوبکر محقوظ رہا؟‬
‫س‬ ‫ن‬ ‫َ‬
‫حرمن قالسقر لینیز نے سر کو نین فسموں میں ف تم کنا۔‬

‫جن میں ابک ط نعی سر ‪ Natural Evil‬ہے‪ ،‬جو ان نکال نف پر مستمل‬


‫ہے‪ ،‬جو ایساپوں کو ائنی زبدگی میں درنیش ہونے ہیں۔‬

‫دوسری فسم احالفی سر ‪ Moral evil‬ہے‪ ،‬جو ان حراتم پر مستمل ہے جو‬


‫طن َ‬
‫ایسان سے سرزد ہونے‪ ،‬ہیں جن کی سزا عی سر ہوبا ہے۔‬

‫‪71‬‬
‫نیشری فسم عینی با ما نعد الطی نعائی سر ‪ Metaphysical Evil‬ہے‪ ،‬جو‬
‫کہ مادہ کی قرسودگی ہے اور مادے کی اسی قرسودگی کی وجہ سے زلزلے اور دبگر‬
‫ط نعی آقییں آئی ہیں۔‬

‫حنانچہ ان کی وجہ سے حدا کو الزام پہیں د ئنا حا ہیے‪ ،‬اگر اس ئنان کو یسلتم کر‬
‫لنا حانے کہ احالفی سر وہ حراتم ہیں جن کا ہم ارنکاب کرنے ہیں۔‬

‫پو کنا نہ انصاف ہے کہ حدا ان حراتم کی باداش میں ایسان کو دئنا میں ط نعی‬
‫آقیوں کی صورت میں سزا دے ٹھر آحرت میں اپہی حراتم کے لیے ہمیشہ ہمیشہ‬
‫کے لیے جہتم پرد کر دے اور چب ٹھی ان کی جمڑی حل کر حاکسیر ہو حانے‬
‫اسے ئنی جمڑی سے بدل دے؟‬

‫اصولی طور پر سزا حرم کی مناسیت سے دی حائی حا ہیے با جیسا کہ ابگرپزی میں‬
‫کہیے ہیں کہ‬

‫"۔‪"Punishment must befit the crime‬‬

‫‪72‬‬
‫اگر کوئی سحص ‪ 65‬سال جینا ہے حس میں ئندرہ سال نچییے کی عمر ہے‪ ،‬کہ‬
‫حس میں وہ مکلف پہیں ہے‪ ،‬پو کنا نحاس سال حدا کی باقرمائی کرنے پر‬
‫ہمیشہ ہمیشہ کی سزا انصاف کے عین مطاپق ہے؟ کنا نہ سزا حرم سے راست‬
‫میناسب ہے؟ نحاس سال کی باقرمائی پر حدا اسے نحاس سال کی سزا کیوں‬
‫پہیں د ئنا؟‬

‫نغض حراتم جن کی سزا ایسان کو ازل بک ملنی رہے گی م نعین ہی پہیں ہیں‬
‫منال قرآن میں ملنا ہے کہ‪:‬‬
‫اّلل َو َر ُس ۡولَہٗ َو ی َۡس َع ۡو َن ِِف ۡ َاَل ۡر ِض فَ َسادًا َا ۡن یُّقَتَّلُ ۤۡۡوا َا ۡو یُ َصل َّ ُب ۤۡۡوا‬
‫ِان َّ َما َج ی ٓز ُؤا َّ ِاَّل ۡی َن ُ َُي ِاربُ ۡو َن ی َ‬
‫َا ۡو تُقَ َّط َع َایۡ ِدیۡہ ِۡم َو َا ۡر ُجلُہ ُۡم ِم ۡن ِخ ََل ٍف َا ۡو یُ ۡن َف ۡوا ِم َن ۡ َاَل ۡر ِض ؕ یذ ِل َک لَہ ُۡم ِخ ۡز ٌی ِِف ادلُّ نۡ َیا َو‬
‫اب َع ِظ ۡ ٌۡی (سورہ املائدہ آٓیت ‪)33‬‬ ‫لَہ ُۡم ِِف ۡ یاَل ِخ َر ِۃ عَ َذ ٌ‬

‫"جو لوگ ہللا اور اس کے رسول سے لڑائی کریں اور ملک میں فساد کرنے کو‬
‫دوڑنے ٹھریں ان کی پہی سزا ہے کہ پری طرح قنل کر د ئیے حانیں با سولی‬
‫حڑھا د ئیے حانیں با ان کے ابک ابک طرف کے ہاٹھ اور ابک ابک طرف کے‬

‫‪73‬‬
‫باؤں کاٹ د ئیے حانیں با ملک سے عائب کر د ئیے حانیں۔ نہ پو دئنا میں ابکی‬
‫رسوائی ہے اور آحرت میں ان کے لیے پڑا ٹھاری عذاب ئنار ہے۔"‬

‫پہاں حرم کا کوئی نعین پہیں ہے‪ ،‬ایسان ہللا سے کیسے لڑ سکنا ہے؟ اور نہ‬
‫فساد کون سا ہے؟ حاہے ففہاء فساد کی پوع یت کا نعین ٹھی کر لیں‪ ،‬ئب‬
‫ٹھی سزا حرم کی پوع یت کے حساب سے م نعین پہیں ہے۔ نغض کو پری‬
‫طرح قنل کنا حاسکنا ہے‪ ،‬با سولی پر حڑھابا حا سکنا ہے با ہاٹھ باؤں کانے حا‬
‫سکیے ہیں با ملک بدر ٹھی کیے حا سکیے ہیں۔ اب ملک بدر ہونے والے کو قنل‬
‫کیے حانے والے با ہاٹھ باؤں کانے حانے والے سے کم سزا ملی‪ ،‬اگرجہ حرم‬
‫ابک ہی ہے نعنی حدا سے لڑائی با زمین پر فساد اسی پر یس پہیں ہوئی ہے۔‬
‫نہ سب پو محض دئنا میں ہے‪ ،‬آحرت میں مزبد ابک پہت پڑا ٹھاری عذاب ان‬
‫کا می نظر ہے۔ کنا ابک ہی حرم پر دو دفغہ سزا د ئنا انصاف کے عین مطاپق‬
‫ہے؟‬

‫‪74‬‬
‫سزا کے جوالے سے اگر احاد ئث سے رجوع کنا حانے‪ ،‬پو وہ کچھ ملنا ہے کہ‬
‫حسے پڑھ کر سر کے بال ٹھری جوائی میں ہی سقند ہو حانیں‪:‬‬

‫عندہللا این عناس رضی ہللا عتہما کا کہنا ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علنہ وسلم‬
‫ابک حگہ سے گذرے (جہاں فیریں ِٹھیں) پو (دو فیر والوں کے بارے میں)‬
‫قرمابا ( ِانَّہُ َما لَ ُی َع َّذ َِب ِن وما یُ َع َّذ َِب ِن ِمن کَ ِب ٍۡی َا َّما َا َحدُ ُہ َما فَ ََک َن ی َس َعی ِِبلنَّ ِممی َ ِۃ َو َا َّما َا َحدُ ُہ َما‬
‫فَ ََک َن ََل ی َس تَ ِ َُت من بَو ِلہِ) (اِ ن دوپوں کو فیر میں عذاب ہو رہا ہے اور ِکسی پڑے‬
‫گناہ کی وجہ سے پہیں ہو رہا پو اِ ن میں ابک پو جعلی کنا کربا ٹھا ور دوسراجود کو‬
‫ا ئیے نیساب (کی حتھییوں) سے نحابا پہیں کربا ٹھا۔‬

‫کنا جود کو نیساب کی جھیییوں سے نہ نحانے جیسے معمولی حرم کے لیے (اگر نہ‬
‫وافعی حرم ہے) فیر میں ہمیشہ کے لیے ایسی دردباک سزا د ئنا‪ ،‬کہ اگلے کی‬
‫حیچیں بک فیر سے باہر آ رہی ہوں‪ ،‬انصاف ہے؟ کنا ایسی احاد ئث سے حدا‬
‫کے انصاف پر ٹھروسہ کنا حا سکنا ہے‪ ،‬حس نے فضول فسم کی باپوں کے لیے‬
‫دردباک پرین سزانیں م نعین کر رکھی ہیں؟‬
‫‪75‬‬
‫اور اگر احاد ئث میں نحوں کے انحام کے بارے دبکھا حانے‪ ،‬پو نعجب چیز مواد‬
‫ملنا ہے منال‪:‬‬

‫جصرت این مشغود راوی ہیں کہ رسول کرتم صلی ہللا علنہ وسلم نے چب عفنہ‬
‫این مع نط کو مار ڈا لیے کا ارادہ کنا پو (اس نے) کہا کہ (میرے نحوں کو کون‬
‫بالے گا ؟ آپ صلی ہللا علنہ وسلم نے قرمابا "آگ" (اپو داؤد)۔‬

‫رسول کرتم صلی ہللا علنہ وسلم نے‬


‫سیوطی کی الحاوی للقناوی میں ہے کہ‪ِ ،‬‬
‫قرمابا‪:‬‬

‫روز قنامت نغیر سر کے نحوں کو البا حانے گا پو ہللا نعالی کہیں گے‪ :‬تم کون‬
‫ِ‬
‫ہو‪ ،‬پو وہ کہیں گے‪ :‬ہم مطلوم ہیں‪ ،‬ہللا نعالی کہیں گے‪ :‬تم پر کس نے ظلم‬
‫کنا ہے‪ ،‬وہ کہیں گے‪ :‬ہمارے آباء مردوں سے ہمیسیر ہونے ٹھے اور ان میں‬
‫ائنی منی حارج کرنے ٹھے‪ ،‬ہللا نعالی کہیں گے‪ :‬اپہیں آگ میں لے حاؤ اور‬
‫ان کے ما ٹھے پر لکھ دو ہللا کی رجمت سے ماپوس۔‬

‫‪76‬‬
‫جو حدا کسی نجے کو محض اس لیے جہتم پرد کر د ئنا ہو‪ ،‬کہ اس کے باپ نے‬
‫بدر میں ئنی سے حنگ کی ٹھی اور جو حدا نحوں کے سر کاٹ کر اپہیں ائنی‬
‫رجمت سے ماپوس کر کے محض اس لیے جہتم رسند کر د ئنا ہو‪ ،‬ک یوبکہ ان کے‬
‫آباء نے َمردوں سے لواطت کی اور ائنی منی ان میں حارج کی ٹھی۔‬

‫کنا ایسا حدا انصاف کے مفہوم کے عین مطاپق م نصف کہالنے گا؟‬

‫اس میں سک پہیں کہ اسالمی حدا حسے ابک مرد کی صورت میں نیش کنا گنا‬
‫ہے‪ ،‬حس کے دو ہاٹھ اور دو بیر ہیں اور جو ا ئیے عرش پر ٹھی نیت ھنا ہے‪ ،‬حسے‬
‫آٹھ قرسیوں نے اٹھا رکھا ہے‪ ،‬اس کا انصاف سے دور دور کا ٹھی کوئی واسظہ‬
‫پہیں ہے اور اگر کوئی مسلمان نہ دعوی کربا ہے‪ ،‬کہ اس کا حدا عادل و‬
‫م نصف ہے‪ ،‬پو ٹھر نہ نقینا ابک ایسا حدائی انصاف ہو گا‪ ،‬حسے ہم پہیں حا ئیے‬
‫!‬

‫‪77‬‬
‫اپہی وجوہات کی ئناء پر نغض قلشق یوں نے جیسے ہ نگل نے حدا کی موت کا‬
‫اعالن کر دبا۔‬

‫حنکہ کچھ دوسروں قلشقیوں نے جیسے کہ روسو نے کہا ٹھا کہ حدا رحتم ہے مگر‬
‫ہمیں اس کی اور اس کی رجمت کی ضرورت پہیں ہے۔‬

‫قربڈربک ائ نگلز نے کہا کہ‪:‬‬

‫"یس ِل ایسائی ئب بک آزاد پہیں ہو ہی سکنی ہے‪ ،‬کہ چب بک وہ حدا کو دنے‬


‫ہونے ا ئیے اجینارات وایس پہیں لے لینی ہے۔"‬

‫حنانچہ حدائی انصاف ہمیشہ افسانہ ہی رہے گا‪ ،‬کیوبکہ حدا ایسان ہے اور ایسان‬
‫اب بک ائنی زبدگی میں انصاف قاتم پہیں کر سکا ہے‪ ،‬مگر کوشش ہر حال ہی‬
‫میں حاری ہے۔‬

‫‪78‬‬
‫باب ‪:۵‬وما مسنا من لغوب‬
‫صہ نحلیق ہے۔ باہم نحلیق سے پہلے کنا صورنحال‬ ‫نیسیر مذاہب کا ائنا ہی ابک ف ِ‬
‫ٹھی‪ ،‬نہ ئنانے میں اپہیں پڑی دسواری کا سامنا کربا پڑبا ہے۔‬

‫صہ‬ ‫ف‬ ‫ا‬‫ک‬ ‫وم‬ ‫ق‬ ‫ر‬ ‫ہ‬ ‫ا‪،‬‬‫رہ‬ ‫رق‬ ‫ق‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫قوموں کے قرق سے ان نحلیق کے فضوں میں ٹ‬
‫ِ‬
‫نحلیق اس کے ا ئیے ماجول کی ئنداوار ٹھا۔ سب نے حدا کی نضوپر کسی ا ئیے‬
‫نضور کے حساب سے کی ٹھی‪ ،‬منال کے طور پر جن قوموں کا انحصار سکار پر‬
‫صہ نحلیق کا سکار سے گہرا نعلق ٹھا۔‬
‫ٹھا‪ ،‬ان کے ف ِ‬
‫صہ نحلیق میں ا ئیے ذوق کے حساب سے‬ ‫پہودپوں نے ا ئیے زمانے میں رانج ف ِ‬
‫صہ نحلیق پوں سروع ہوبا ہے کہ‬
‫ئندبلناں کر کے اسے ائنابا۔ حنانچہ ان کا ف ِ‬
‫حدا موجود ٹھا اور اس نے کائنات کو سات دپوں میں ئنابا۔ ہر دن کائنات کا‬
‫ابک جصہ نحلیق کنا۔‬

‫‪79‬‬
‫پہودپوں کے نعد چب عیسائیوں کی باری آئی‪ ،‬پو اپہوں نے پہودپوں کے اس‬
‫صہ نحلیق کو ابک مسلم جق نفت کے طور پر ائنابا۔ اسالم نے ٹھی عیسائیوں‬‫ف ِ‬
‫کی طرح پہودپوں کے اسی افساپوی فصے پر انحصار کنا کہ حدا نے نہ کائنات جھ‬
‫دپوں میں ئنائی ہے۔‬

‫ان پوحندی مذاہب میں کائنات کو جھ با سات دپوں میں نحلیق کرنے کا نہ‬
‫افساپوی فصہ صدپوں بک ابک مسلم جق نفت رہا۔ مگر چب علوم اور درباقیوں نے‬
‫پرفی کی اور علم زمین اور کائنات کی عمر درباقت کرنے میں کامناب ہو گنا‪،‬‬
‫ح‬ ‫ش‬
‫پو ان مذاہب کی نینادیں ہل کر رہ گییں۔ جو نہ ھیے ھے کہ ق کا ل‬
‫م‬ ‫ع‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ن‬ ‫ٹ‬ ‫مچ‬

‫عین اسی طرح ہوا ٹھا‪ ،‬جیسا کہ ان کے مذہنی افساپوں میں درج ہے۔ پوں ان‬
‫پوحندی مذاہب کے مولوی دقاعی پوزیسن پر آ گیے اور مقدس کالم کی وہ باوبلیں‬
‫نکالنی سروع کر دیں‪ ،‬کہ جو اس سے پہلے ان کے کسی وڈے وڈپرے نے‬
‫نہ پو کتھی کی ٹھی اور نہ ہی کتھی جواب میں ہی سوحا ٹھا۔ پوں احابک دپوں‬

‫‪80‬‬
‫کو زماپوں میں بدل دبا گنا اور کہا گنا کہ حدا کا مفصد زمینی دن پہیں ٹھا‪ ،‬بلکہ‬
‫نہ "کوئی اور" ہی دن ہے۔‬

‫اب حدا کا دن ہمارے دپوں کا ابک ہزار با نحاس ہزار گنا طوبل ہو گنا۔ اگر‬
‫ہم اسالم کی بات کریں اور حدئث سے رجوع کریں‪ ،‬پو نہ بائت کربا حنداں‬
‫مشکل پہیں ہے‪ ،‬کہ نہ دن وہی عام دن ہیں جو ہمارے حانے پہحانے ہیں۔‬
‫نہ کہ ہزاروں سالوں پر مستمل دن ہے‪ ،‬جیسا کہ زعلولی وہاروئی پولہ لوگوں کو‬
‫قابل کرنے کی کوشش کربا ٹھربا ہے۔‬

‫الواحدی کی اسناب الیزول میں سورہ ق کی أئت ‪ 38‬کے اسناب پزول میں‬
‫پوں درج ہے‪:‬‬

‫‪ – 769‬آخَبًن آۡحد بن محمد المتمیي قال‪ :‬آخَبًن عبد هللا بن محمد بن جعفر احلافظ‬
‫قال‪ :‬آخَبًن ابراهۡی بن محمد بن احلسن قال‪ :‬آخَبًن هناد بن الَسي قال‪ :‬حدثنا آبو بكر‬
‫بن عیاش عن آيب سعد البقال ‪ ،‬عن عكرمة عن ابن عباس‪ :‬آن الْيود آتت النيب –‬
‫صَل هللا علیه وسِل – فسألت عن خلق الساموات والرض فقال‪" :‬خلق هللا الرض‬
‫یوم الحد واَلثنۡی‪ ،‬وخلق اجلبال یوم الثَلَثء [ وما فْين من املنافع ] ‪ ،‬وخلق یوم‬

‫‪81‬‬
‫الربعاء [ الشجر واملاء ]‪ ،‬وخلق یوم امخلیس [ السامء ]‪ ،‬وخلق یوم امجلعة النجوم‬
‫والشمس والقمر"‪ .‬قالت الْيود‪ُ :‬ث ماذا َي محمد ؟ قال‪ُ" :‬ث اس توى عَل العرش "قالوا‪:‬‬
‫قد آصبت لو متمت ُث اسَتاح‪ .‬فغضب رسول هللا – صَل هللا علیه وسِل – غضبا‬
‫شدیدا‪ .‬فزنلت‪( :‬ولقد خلقنا الساموات والرض وما بیهنام ِف س تة آَيم وما مس نا من‬
‫لغوب فاصَب عَل ما یقولون) [ ‪]13‬‬

‫حدئث کا حالصہ نہ ہے‪ ،‬کہ پہودی ئنی صلی ہللا علنہ وسلم کے باس آنے اور‬
‫زمین و آشماپوں کی نحلیق کے بارے پوجھا پو قرمابا کہ‪:‬‬

‫ہللا نے زمین اپوار و بیر کے دن ئنائی اور پہاڑ م نگل کے دن ئنانے اور بدھ کے‬
‫دن درچت اور بائی ئ نابا اور جمعرات کے دن آشمان ئنابا اور جمغہ کے دن‬
‫سنارے سورج اور حابد ئنابا۔‬

‫پو پہودپوں نے کہا‪:‬‬

‫ٹھر کنا اے مچمد؟‬

‫قرمابا‪ :‬ٹھر وہ عرش پر حلوہ اقروز ہوا‪.‬‬

‫پہودپوں نے کہا‪ :‬درست کہا اور اگر آپ پورا کریں‪ ،‬پو ٹھر آرام قرمابا۔‬

‫‪82‬‬
‫پو رسول ہللا صلی ہللا علنہ وسلم کو سجت عصہ آ گنا‪ ،‬پو آئت بازل ہوئی کہ‪:‬‬

‫"اور ہم نے آشماپوں اور زمین کو اور جو محلوقات ان میں ہے سب کو جھ دن‬


‫میں ئنا دبا اور ہمکو ذرا ٹھی ٹھکن پہیں ہوئی۔سورہ ق آئت ‪38‬‬

‫پہاں اظہر من السمس ہے کہ دپوں سے مراد وہی عام دن ہیں جو ہم حا ئیے‬


‫ہیں۔ حدا نے ٹھی اس وا فعے پر جو آئت بازل کی اس میں اس نے ا ئیے ئ نعمر‬
‫پ‬ ‫ج‬‫ض‬‫ن‬
‫کی بات کی بائند ہی کی اور ایسی کوئی یح ہیں قرمائی کہ حناب آپ نے جو‬
‫دن ئنانے ہیں‪ ،‬وہ آپ کے عام دن پہیں ہیں‪ ،‬بلکہ ہزاروں سالوں پر مستمل‬
‫ہیں وغیرہ۔‬

‫حنانچہ پہاں نہ ئنہ حلنا ہے کہ نہ حدا قادر مطلق پہیں ہے‪ ،‬بلکہ ابک مادی چیز‬
‫ہے۔‬

‫کیوں؟‬

‫‪83‬‬
‫کیوبکہ اگر نہ وہ حدا ہوبا کہ حس کے بارے میں کہا حابا ہے کہ وہ کن کہنا‬
‫ہے اور سب کچھ ہو حابا ہے‪ ،‬پو اسے زمین و آشمان کو ئنانے میں جھ دن‬
‫جینا طوبل وقت لگانے کی حنداں ضرورت پہیں ٹھی۔ پوں م نطفی طور پر ئنہ‬
‫حلنا ہے کہ نہ حدا ابک عاحز حدا ہے‪ ،‬حسے ابک معمولی سی نحلیق کے لیے ائنا‬
‫وقت لگابا پڑا۔ اس طرح وہ ائنی قدرت کھو د ئنا ہے‪ ،‬اگر وہ کوئی آدمی ہوبا‪ ،‬پو‬
‫بات شمچھ میں آنے والی ٹھی‪ ،‬مگر حدا ائنا وقت لگانے‪ ،‬نہ نقینا با ممکن ہے۔‬

‫اس کے عالوہ وہ آبات جو نہ کہنی ہیں‪ ،‬کہ حدا نے زمین و آشمان جھ دن میں‬
‫ئنانے نہ بائت کرئی ہیں‪ ،‬کہ نہ حدا ابک مادی چیز ہے اور "دن" کے زمان کا‬
‫بائند ہے۔‬

‫دن کی نعرنف کنا ہے؟‬

‫دن ابک زمائی مدت ہے۔ جو ہر سنارے پر مجنلف ہوئی ہے۔ زمین پر اس کا‬
‫دورائنہ ‪ 24‬گھییوں پر مستمل ہوبا ہے۔ حس میں ابک دن اور ابک رات سامل‬
‫ہوئی ہے‪ ،‬جو زمین کی ا ئیے محور کے گرد گردش کی وجہ سے میواپر رہیے ہے۔‬
‫‪84‬‬
‫المج نصر نہ ابک دن کسی سنارے کے با نع کسی سنارے کی ا ئیے محور کے گرد‬
‫گردش کے ابک حکر پر مستمل ہوبا ہے‪ ،‬اگر ہم اس اصول کو حدا پر الگو کر‬
‫دیں‪ ،‬پو کنا ہو گا؟‬

‫حدا ائنی ہی ئنائی ہوئی ابک مصی یت میں ٹھیس حانے گا‪ ،‬کیوبکہ نہ کیسے ہو‬
‫سکنا ہے کہ کائنات کی نحلیق سے پہلے حدا کسی وقت کا بائند ہو؟ نعنی کائنات‬
‫کو نحلیق کرنے وقت وہ کس حرکت کا بائند ٹھا؟ کنا اس کائنات کے اس‬
‫سورج کا حسے ہم روز دبکھیے ہیں؟‬

‫مگر قرآن کے مطاپق زمین آشماپوں سے پہلے ئنائی گنی ٹھی اور چب آشمان‬
‫یسمول ان کے سناروں کے موجود ہی پہیں ٹھے‪ ،‬پو وہ کس دن کا بائندی کر‬
‫رہا ٹھا؟‬

‫زمین کی نحلیق کے وقت وہ کس حرکت کا بائند ٹھا؟‬

‫‪85‬‬
‫عج یب بات نہ ہے کہ زمین کو ئنانے میں اسے حار دن لگے حنکہ سورج‪ ،‬حابد‬
‫اور کھرپوں کھرپوں سناروں اور سناروں کو ئنانے میں اسے محض دو دن لگے؟‬

‫نحلیق کی اس با مغقول پرئ یب اور مدت سے اگر ضرف نظر ٹھی کر لنا حانے پو‬
‫سوال نہ ہے کہ حدا کا کسی سنارے کی حرکت کا بائند ہوبا کس قدر مغقول‬
‫ہے؟‬

‫اگر ہم نہ ٹھی یسلتم کر لیں کہ حناب زمییوں و آشماپوں کو نحلیق کرنے سے‬
‫پہلے ٹھی "کچھ" موجود ٹھا‪ ،‬ئب ٹھی سوال پرقرار رہنا ہے؟‬

‫حدا کا کسی وقت کا بائ ند ہونے کا مطلب ہے کہ وہ ابک مادی چیز ہے اور‬
‫مکان میں حگہ گ ھیربا ہے۔ نہ وہ حدا پہیں ہے کہ حس کے جیسا اور کوئی پہیں‬
‫ہے۔ کنا حدا کا ائنی محلوقات کی حرکت کا بائند ہوبا مغقول یت کے داپرے میں‬
‫آبا ہے؟‬

‫‪86‬‬
‫اور کنا وافعی اس حدا جیسی کوئی چیز پہیں ہے حنکہ وہ میری طرح کچھ ئنانے‬
‫کے لیے دپوں کا بائ ند ہے؟‬

‫مصی یت نہ کہ ہمیں ابدازہ ہی پہیں ہے‪ ،‬کہ ہم کس مصی یت میں ہیں؟‬

‫‪87‬‬
‫م‬
‫باب ‪ :۶‬عحزہ اور قرآن‬
‫اسالمی بارنخ ہمیشہ ان تمام نضورات کو جو پہلے سے م نعین کردہ قرتم سے نکلیے‬
‫ُ‬
‫کی کوشش کرنے ٹھے صا نع کرئی رہی۔ حس کی وجہ سے پہت سارے میون‬
‫کا انحام بامعلوم رہا۔ حنکہ ان کے مصنقین کا انحام ق نل‪ ،‬قند اور ملک بدری‬
‫کے مانین جھولنا رہا۔ باہم تمام پر وجوہات مذہنی پہیں ٹھیں‪ ،‬حس قدر کہ سناسی‬
‫ٹھیں‪ ،‬جو مذہب کی آڑ لیے ہونے ٹھیں۔ کیوبکہ جیسا کہ شہرسنائی کہیے ہیں کہ‬
‫گ‬ ‫پہ ُ‬
‫"اسالم میں بلوار ہمیشہ مذہب کی نیناد پر یں اٹھائی نی۔"‬

‫ح‬ ‫ق‬ ‫ش‬‫ل‬‫ق‬ ‫م‬‫ل‬‫س م نک‬


‫اگر م لمان ین اور یوں کو پڑھا حانے‪ ،‬پو ئنہ لنا ہے کہ ان کے زپ ِر‬
‫نجث موصوعات پہت حرات مندانہ ٹھے۔ اپہوں نے ا یسے ا یسے موصوعات پر‬
‫قلم اٹھابا‪ ،‬جن پر آج کے دور میں بات کربا عالب کے نقول "جونے سیر النے"‬
‫کے میرادف ہے۔ دبگر موصوعات کی طرح قرآن کا معجزہ ٹھی ابک ایسا سجِر‬
‫ممیوغہ ٹھا کہ حسے نہ مسلمان مقکرین زپ ِر نجث النے۔ اگرجہ اسالمی بارنخ اسے‬

‫‪88‬‬
‫زبادقہ قرار د ئنی ہے۔ مگر جق نف ِت حال نہ ہے کہ نہ لوگ ان الزامات سے‬
‫پہت دور اور میرا ٹھے۔ کیوبکہ وہ اس قدر گہرے موصوعات پر نجث کرنے ٹھے‬
‫جو ففہانے دین کے احاطہ فہم سے باہر ٹ ھے۔ پہی وجہ ہے کہ ان ففہاء نے‬
‫اسے اسالمی مملکت کی آ ئنڈبالوحی کی حدمت کے لیے اسنعمال کنا۔‬

‫پہلے کچھ مج نصرا سا الخسن أجمد ین نجنی ین إسحاق الراوبدي کے م نعلق ئنانے‬
‫ہیں‪:‬‬
‫ٰ‬
‫اجمد ین نجنی راوبدی نے سن ‪827‬ء سے سن ‪911‬ء کے دوران زبدگی یشر‬
‫کی ٹھی۔ افعایسنان کے عالقے راوبد میں ئ ندا ہونے‪ ،‬ان کے والد پہودی عالم‬
‫ٹھے‪ ،‬حتہوں نے اسالم قیول کر لنا ٹھا۔‬

‫راوبدی نعداد می نقل ہونے‪ ،‬پہلے مغیزلہ سے نعلق رکھیے ٹھے‪ ،‬ٹھر اہل یسنغوں‬
‫کے مجنلف قرقوں کے پزدبک ہونے‪ ،‬لنکن آحر میں تمام پر بازل سدہ مذاہب‬
‫کے ہی محالف ہو گیے۔‬

‫‪89‬‬
‫اپہیں اسالم کے اولین دور کا میسکک اور قری ٹھنکر شمچھا حابا ہے۔ ان کی‬
‫تمام کنانیں صا نع ہو حکی ہے (نقرئنا نقرئنا سروع کے تمام پر مغیزلہ کی کیب‬
‫مچ‬ ‫ش‬
‫ہی صا نع ہو حکی ہے‪ ،‬بلکے ابک سوحی ھی سوچ کے نجت کی گنی ہیں)۔‬
‫لنکن ان کے باقدین کی نجرپروں میں درج ان پر کی گنی ئ نقند سے ان کے‬
‫حناالت کا ئنہ حلنا ہے۔‬

‫باقدین ان کی "کناب الرمیرد" بامی کناب سے جوالے د ئیے ہیں۔ راوبدی کے‬
‫نقول‪:‬‬

‫"معجزات کے ساہدین ضرف حند اور پہت ہی پزدبکی لوگ ٹ ھے۔ ان کی باپوں‬
‫پر نقین پہیں کنا حا سکنا ہے‪ ،‬کیوبکہ حند لوگوں کو جھوٹ پو لیے کی سازش پر‬
‫با آسائی آمادہ کنا حاسکنا ہے۔‬

‫عزوہ بدر میں قرسیوں کی مدد کے اسالمی دعوے کا مذاق اڑانے ہونے راوبدی‬
‫کہیے ہیں کہ نہ قرسیے پہت ہی کمزور ٹھے کہ ضرف سیر آدمیوں کو ہی ہالک کر‬
‫بانے۔ اگر بدر کے مقام پر ئ نعمیر کی مدد کے لیے قرسیے راضی ٹھے‪ ،‬پو عزوہ احد‬
‫‪90‬‬
‫کے وقت ایسا کنا ہوا ٹھا‪ ،‬کہ قرسیے پہیں آنے‪ ،‬حاالبکہ اس وقت ئ نعمیر کو ان‬
‫کی مدد کی سجت ضرورت ٹھی۔‬

‫راوبدی حج اور سعاپر حج کا ٹھی مذاق اڑانے ٹھے۔ وہ تماز‪ ،‬وصو پر ئ نقند کے عالوہ‬
‫حج پر ٹھی سوال اٹھانے ہیں کہ‪:‬‬

‫"ئتھروں (پہاڑوں) کے درمنان دوڑنے سے کنا قابدہ با نفصان پہیجنا ہے؟ صقا‬
‫اور مروہ کی پہاڑپوں کو ائنی اہم یت کیوں حاصل ہے؟ اس کے مقا بلے میں‬
‫مکہ کے پزدبک وافع حنل اپو قییس میں کنا پرائی ہے؟ کغنہ کس جوالے سے‬
‫کسی دوسری عمارت سے پہیر ہے؟"‬

‫این الروابدی قرآن پر کہیے ہیں‪:‬‬

‫"اس میں کوئی ممانغت پہیں ہے کہ فصاچت میں عرب کا کوئی فینلہ دبگر‬
‫قنابل سے پڑھ کر ہو اور اس فینلے کا کوئی ابک گروہ بافی فینلے سے زبادہ‬
‫ف‬
‫فصاچت رکھنا ہو اور اس گروہ میں کوئی ابک سحص باقیوں سے زبادہ صیح ہو۔‬

‫‪91‬‬
‫اب قرض کریں کہ اس کی فصاچت کی شہرت سارے عرب میں ٹھنل گنی‪،‬‬
‫پو عچم پر اس کا کنا حکم ہے جو زبان پہیں حا ئیے اور ان پر اس کی کنا حجت‬
‫ہے؟!"‬

‫اسی سناق میں این الروابدی آگے لکھیے ہیں‪:‬‬

‫" تمہارا دعوی ہے کہ معجزہ قاتم اور موجود ہے جو کہ قرآن ہے اور کہیے ہو کہ‬
‫حسے انکار ہو‪ ،‬وہ اس کے جیسا الکر دکھانے‪ ،‬پو اگر تم پرپر کالم حا ہیے ہو‪ ،‬پو ہم‬
‫بلعاء‪ ،‬فضحاء اور سعراء کے کالم سے اس کے جیسا ہزار ال سکیے ہیں۔ حس کے‬
‫القاظ اس سے زبادہ رواں‪ ،‬معائی میں نے نحاسا مج نصر‪ ،‬ادائنگی اور عنارت میں‬
‫بل نغ اور ئناسق میں باکمال ہو گا‪ ،‬پو اگر تمہیں نہ م نطور پہیں‪ ،‬پو ہم تم سے وہی‬
‫مطالنہ کرنے ہیں‪ ،‬جو تم ہم سے کرنے ہو۔"‬
‫ش‬
‫این الروابدی کی بات سے ئنہ حلنا ہے کہ وہ اجھی طرح ھیے یں کہ ہر ین‬
‫م‬ ‫ہ‬ ‫مچ‬

‫اور مصنف کا ائنا ابک اسلوئی پہلو ہوبا ہے۔ جو اسے بافی لکھارپوں اور نحلیق‬
‫کاروں سے ممناز کربا ہے‪ ،‬پہی وجہ ہے کہ ہر ساعر با مصنف کا ائنا ابک ابداز‬
‫‪92‬‬
‫ن‬
‫ہوبا ہے‪ ،‬حس کی نقل کربا نقرئنا با ممکن ہوبا ہے۔ پوں نہ ح لیج دے کر وہ ئ نا‬
‫رہے ہیں‪ ،‬کہ پہی حجت حرنف پر ٹھی الگو ہوئی ہے‪ ،‬کیوبکہ کوئی ٹھی ایسان‬
‫کسی دوسرے کے جیسی کوئی چیز پہیں ال سکنا ہے۔‬

‫کیوبکہ نحلیق کی منال جیسا کہ حاپری کہیے ہیں کہ‪:‬‬

‫"ڈرانینگ اور مخسمہ سازی‪ ،‬قلشقہ اور قکر کی طرح ہے‪ ،‬حس کی نقل پہیں کی‬
‫حا سکنی ہے‪ ،‬کیوبکہ نعرنف میں نقل نحلیق پہیں ہے۔"‬

‫اپو بکر الرازی کا حنال ہے‪ ،‬کہ اگر کسی کناب میں کوئی معجزہ ہے پو اسے‬
‫ع‬
‫د ئنی کناپوں میں پہیں بلکہ می کناپوں یں ہوبا حا ہیے‪ ،‬اس من یں وہ‬
‫م‬ ‫ض‬ ‫م‬ ‫ل‬

‫کہیے ہیں‪:‬‬

‫"وہللا اگر کسی کناب کا حجت ہوبا واچب ہوبا‪ ،‬پو وہ انچ ینیربگ اور رباضی کی‬
‫کنانیں ہونیں‪ ،‬جن سے اقالک اور سناروں کی حرکت کا علم حاصل ہوبا ہے اور‬
‫م نطق اور طب کی کنانیں‪ ،‬جن میں بدن کی م نفغت کے علوم ہیں۔ نہ کنانیں‬

‫‪93‬‬
‫ایسی کناپوں سے زبادہ حجت کی جقدار ہیں‪ ،‬جن سے با پو کوئی نفع ہوبا ہے‪ ،‬با‬
‫نفصان اور با ہی کوئی مسیور (پوسندہ) ظاہر ہوبا ہے(نعنی کہ قرآن)۔"‬

‫وہ مزبد لکھیے ہیں‪:‬‬

‫"ہم اس سے پہیر سعر‪ ،‬بل نغ جطیے اور جونضورت رسابل ال سکیے ہیں‪ ،‬جو اس سے‬
‫ف‬
‫زبادہ صیح اور باکمال ہوں گے‪ ،‬قرآن میں ایسا کوئی فصل پہیں ہے‪ ،‬نہ محض‬
‫کالم کے باب میں ہے۔"‬

‫قرآئی معجزے کا نعلق دو معامالت سے رہا۔ ابک ئنی کا ان پڑھ ہوبا اور دوسرا‬
‫ٰ‬
‫اسے نقدس کی حادر میں لی یٹ کر ابک اعلی قنی قتمت د ئیے کی کوشش کربا۔‬
‫باہم ام یت (ان پڑھ) کا مسنلہ زبادہ اہم رہا۔ کیوبکہ اسے مین کی قدر با وبلیو‬
‫پڑھانے کے لیے" اسنعمال" کنا گنا‪ ،‬باکہ اسے ایسائی نصی نف نہ کہا حانے۔‬
‫باہم اس زمانے میں ام یت کا مطلب ان پڑھ ہوبا پہیں ٹھا اور با ہی ان پڑھ‬
‫کالم‬ ‫ہوبا کوئی معجزے کی عالمت ہے۔ بلکہ اس کے پرعکس پڑھنا لکھنا بل نغ‬
‫کہیے کے لیے کوئی سرط پہیں ہے۔ کیوبکہ بل نغ بانیں پڑھیے لکھیے سے مشروط‬
‫‪94‬‬
‫پہیں ہیں۔ عرب کے سعراء اور جط یب نغیر کسی سانقہ ئناری کے سعر کہیے‬
‫اور جطیے پڑھیے ٹھے۔ پوں ابک زبائی نقاقت میں جہاں پڑھیے لکھیے کا زبادہ رواج‬
‫پہیں ٹھا رسول کو کوئی اسییناء حاصل پہیں ہے۔‬

‫پو ٹھر ام یت سے معجزے کا قناس کیسے کنا حانے؟‬

‫‪95‬‬
‫باب ‪ :۷‬االتقان فی بدمیر القرآن – جمع القرآن‬

‫چب ئ نعمیر اسالم نے ئیوت کا دعوی کنا‪ ،‬ئب جصرت کی عمر حالیس سال‬
‫ٹھی جو پریستھ سال کی عمر آپ داغ مقارقت دے گیے۔ ئ نعمیر اسالم پر ئییس‬
‫سال بک بام پہاد "وحی" کا پزول ہوبا رہا‪ ،‬نہ وحی مجنلف موافع پر بازل ہوئی۔‬
‫جیسے کہ اگر کوئی کسی محضوص چیز کے بارے میں سوال کربا‪ ،‬کہ روح با حالل‬
‫وغیرہ کنا ہے با ٹھر کوئی مسنلہ درنیش آ حابا با ٹھر اگر وہ کوئی سیت قاتم کربا‬
‫حا ہیے ہوں‪ ،‬پوں قرآن کا نہ "پزول" م نقرق آبات کی صورت میں ٹھا جو کچھ‬
‫مکہ میں بازل ہونیں اور کچھ بیرب با مدئنہ میں بازل ہونیں۔‬

‫ئ نعمیر اسالم کی زبدگی میں زبد ین بائت وحی کے مرکزی کائب ٹھا‪ ،‬ئ نعمیر اسالم‬
‫وقنا قوقنا اسے ائنی وحی سنانے اور وہ اسے دسیناب جمڑوں‪ ،‬ہڈپوں اور ک ھحور کے‬
‫ئیوں پر لکھنا۔ عند ہللا ین سعد ین ائی سرح نے ٹھی کچھ عرصہ بک وحی کی‬

‫‪96‬‬
‫کنائت کی ٹھی‪ ،‬مگر وہ مربد ہو گنا۔ اس کا کہنا ٹھا کہ ئ نعمیر اسالم نہ ضرف‬
‫اس کے منہ سے ادا کیے ہونے القاظ کو وحی میں سامل کر د ئیے ٹھے‪ ،‬بلکہ‬
‫وحی کی کنائت کے دوران چب وہ ئ نعمیر اسالم کو کچھ ئندبلناں نحوپز کرنے‬
‫ٹھے‪ ،‬پو ئ نعمیر اسالم مان حانے‪ ،‬پوں عند ہللا ائی سرح کو کہنا پڑا کہ اگر نہ ہللا‬
‫کی طرف سے وحی ہوئی پو وہ اس کی ئندبلیوں کی نحاوپز کتھی نہ ما ئیے۔‬

‫نہ ٹھی معلوم ہوبا ہے کہ علی ین ائی ظالب قرآن کو جمع کرنے اور ا ئیے‬
‫محضوص ضج نقوں میں اسے لکھیے ٹھے۔ باہم ئ نعمیر اسالم نے کتھی ٹھی ائنی‬
‫زبدگی میں قرآن کی جمع و بدوین کا حکم پہیں دبا اور محض لوگوں کو باد کروانے‬
‫پر ہی اک نقاء کنا۔ ئ نعمیر کے ائ نقال کے نعد جمع قرآن کی ضرورت جود اس بات‬
‫کی گواہ ہے کہ ئ نعمیر اسالم کو ائنی زبدگی میں اس بات کا ابدازہ ہی پہیں ٹھا‬
‫کہ ان کے ائ نقال کے نعد جمع قرآن کی ضرورت نیش آنے گی۔ اگر اپہیں‬
‫اس بات کا ابدازہ ہوبا پو وہ نقینا ائنی زبدگی میں نہ قدم ضرور اٹھانے۔ درجق نفت‬
‫اس زمانے میں جضوصا عرپوں کے ہاں لکھ کر محقوظ کرنے کا کوئی رواج ہی‬

‫‪97‬‬
‫ئتہں ٹھا اور عرب ائنا نقاقنی ورنہ باد کر ل نا کرنے ٹھے اور اسی طرح نہ ورنہ‬
‫یسل در یسل می نقل ہوبا رہنا۔ اس لیے ئ نعمیر اسالم کو ٹھی پہی ابدازہ ٹھا کہ‬
‫عرپوں کے نقاقنی ورنہ کی طرح قرآن ٹھی محض "حافظہ" کی نیناد پر آ ئندہ یسلوں‬
‫میں می نقل ہو حانے گا۔ لنکن نعد کے حاالت نے بائت کنا کہ ئ نعمیر اسالم‬
‫کا نہ "اعتماد" درست بائت نہ ہوا۔ عرپوں کے حاالت ئندبل ہو گیے اور اپوبکر‬
‫کے زمانے سے ہی "جم ِع قرآن" کی ضرورت نیش آبا سروع ہو گنی۔‬

‫اپو بکر کی حالقت میں عمر نے اپو بکر کو قرآن کو جمع کر کے کنائی سکل د ئیے‬
‫کی نحوپز نیش کی ٹھی‪ ،‬ک یوبکہ ئ نعمیر اسالم کے ہم عصروں کی ابک پڑی نعداد‬
‫حتہیں قرآن جفظ ٹھا‪ ،‬مجنلف حنگوں میں ہالک ہو حکے ٹھے‪ ،‬حاص طور سے‬
‫مسلم (مسنلمہ) ین جی یب ( حسے مسلمان ئیوت کے نغض میں مسنلمہ کذاب‬
‫کے بام سے باد کرنے ہیں) کے حالف لڑی حانے والی حنگ میں حسے "معرکۃ‬
‫التمامۃ" کے بام سے باد کنا حابا ہے۔ اب ظاہر ہے ئ نعمیر اسالم نے پو کتھی‬
‫قرآن کو جمع کرنے کا حکم دبا ہی پہیں ٹھا‪ ،‬حنانچہ اپو بکر نے اس کی محالفت‬

‫‪98‬‬
‫کی اور موفف اجینار کنا کہ ایسا کام کیوں کنا حانے حسے "ہللا کے رسول" نے‬
‫ائنی زبدگی میں بذات جود نہ کنا؟‬

‫باہم عمر کی صد کے سا میے اپو بکر کو ہت ھنار ڈا لیے پڑے۔ حنانچہ اس نے زبد‬
‫ین بائت کو نہ ب ِار نقنل سوئنا۔ زبد سے میسوب ہے کہ اس نے کہا کہ مچھے‬
‫اپوبکر نے بال کر کہا کہ عمر نے مچھ پر زور دبا ہے کہ میں قرآن کو جمع کروں‪،‬‬
‫مگر مچھے اس پر اغیراض ٹھا۔ کیوبکہ رسول نے اسے ائنی زبدگی میں جمع پہیں‬
‫کنا اور اگر اس کو جمع کربا ضروری اور اہم ہوبا پو وہ اس کو جمع کرنے کا حکم‬
‫د ئیے‪ ،‬مگر جوبکہ تمامہ کے وا فعے میں ئنی کے ضحانہ کی ابک کنیر نعداد قنل ہو‬
‫حکی ہے‪ ،‬جن کے ساٹھ ان کا جفظ کنا ہوا ٹھی صا نع ہو گنا ہے‪ ،‬حنانچہ مچھ‬
‫ڈر ہے کہ کہیں نہ سارا ہی صا نع نہ ہو حانے‪ ،‬اس لیے میں نے عمر کی بات‬
‫مان لی۔‬

‫اپو بکر نے قرآن کو جمع کرنے کی ذمہ داری کچھ جصرات کو سوئنی‪ ،‬جن کی‬
‫سرپراہی زبد ین بائت کر رہے ٹھے جو اس وقت ا ئیے عین سناب پر ٹھے اور‬

‫‪99‬‬
‫جیسا کہ اسالمی رواج ہے کہ "ہر چیز میں احنالف ہوبا ہے"‪ ،‬سیرت کے‬
‫مصنقین نے زبد کی معاوئت کرنے والے ان جصرات کے باموں اور نعداد‬
‫میں احنالف کنا ہے۔ زبد نے قرآن جمع کنا‪ ،‬اسے سورپوں کی سکل دی اور اپو‬
‫ج‬
‫بکر کے جوالے کر دبا‪ ،‬اپو بکر دو سال حکومت کر کے ا ئیے حال ِق غیر ق نفی‬
‫سے حا ملے۔ان کے ائ نقال کے نعد زبد ین بائت کا جمع کنا ہوا قرآن ئیے‬
‫حل نقہ عمر ین جطاب کی نحوبل میں حال گنا اور ان کے ائ نقال کے نعد ان کی‬
‫نینی اور ئ نعمیر اسالم کی ئ یوہ جفصہ ئ ی ِت عمر کی نحوبل میں حال گنا۔‬

‫باہم قرآن کب جمع کنا گنا‪ ،‬نہ نقین سے پہیں کہا حا سکنا۔ ک یوبکہ قرآن کو‬
‫جمع کرنے کے جوالے سے سب سے پہلی نجرپر این سعد کے ط نقات میں‬
‫سن ‪844‬ء عیسوی کو ملنی ہے‪ ،‬ٹھر سن ‪870‬ء عیسوی کو نحاری اور سن‬
‫‪874‬ء عیسوی کو مسلم میں اور اگر ہم سن ‪632‬ء عیسوی کو ئ نعمیر اسالم‬
‫کی وقات کو ِمد نظر رکھیں‪ ،‬پو اس بارنخ کی جق نفت آسکار ہو حائی ہے‪ ،‬جو دو سو‬
‫سال سے ٹھی زبادہ عرضے نعد احاطہء نجرپر میں الئی گنی اور وہ ٹھی ساری کی‬

‫‪100‬‬
‫ساری اسناد پر قاتم ہے۔نعنی ابک اصعر نے اکیر سے سنی اور اکیر نے زبد سے‬
‫ک‬ ‫ل‬ ‫ُ‬
‫اور زبد نے عقران سے اور پوں حلیے حلے حا ئیے۔ اب جوبکہ اس عرضے کی ھی‬
‫م‬
‫ہوئی کوئی بارنخ دسیناب پہیں ہے‪ ،‬حنانچہ اسناد پر انحصار قاری کو ین‬
‫م‬ ‫ظ‬

‫پہیں کر بابا ہے۔‬

‫اس میں ٹھی سک پہیں ہے کہ اجھی اور ضجیح سند سے ئ نعمیر اسالم سے‬
‫میسوب جعلی احاد ئث کی کمی پہیں ہے۔ ضجیح نحاری (وقات ‪ 238‬ہجری)‬
‫جیسی حدئث کی مشہور کناپوں پر ٹھی ٹھروسہ کربا مشکل ہے‪ ،‬کیوبکہ اس میں‬
‫سامل احاد ئث ٹھی نحاری نے ئ نعمیر اسالم کی وقات کے دو سو سال نعد جمع‬
‫کی ٹھیں‪ ،‬معروف مسیشرق گولڈزپہر ‪ Goldziher‬کہنا ہے کہ‪:‬‬

‫"کسی ٹھی حدئث کو ایسی ضجیح حدئث قرار پہیں دبا حا سکنا ہے‪ ،‬جو ئ نعمیر اسالم‬
‫نے کہی ہو۔ ک یوبکہ عناسی حالقت کے دور میں حدئث کی ابڈسیری ا ئیے عروج‬
‫پر ٹھی‪ ،‬حس کے حلقاء نے اموپوں سے اقندار جھیییے کو جواز د ئیے کے لیے‬

‫‪101‬‬
‫ا ئیے علماء کو ایسی احاد ئث گھڑنے پر مامور کنا‪ ،‬جن سے اپہیں اقندار کا جواز‬
‫ملے اور علوپوں کی مذمت ہو۔"‬

‫حدئث کے نغض راوپوں نے نین الکھ سے زابد احاد ئث جمع کیں‪ ،‬جن کی‬
‫اکیرئت ابک دوسرے سے م نصاد ٹھی۔ نحاری نے احاد ئث کے اس حیحال‬
‫پورے سے محض دو ہزار احاد ئث کو ضجیح قرار دبا اور بافی کو جعلی قرار د ئیے‬
‫ہونے مسیرد کر دبا۔ اگر لوگ ابک ئنی سے میسوب احاد ئث میں جھوٹ پول‬
‫سکیے ہیں‪ ،‬پو قرآن کو جمع کرنے کی اپہی لوگوں کی روابات پر کیسے نقین کنا‬
‫حاسکنا ہے؟‬

‫منال کے طور پر این سعد ئ نعمیر اسالم کی زبدگی میں قرآن جمع کرنے والے‬
‫ضحانہ کے نہ بام ئنابا ہے‪:‬‬
‫ت‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ح‬ ‫ک‬ ‫ُ‬
‫س‬ ‫م‬
‫ائی ین غب‪ ،‬عاذ ین ل‪ ،‬زبد ین بائت‪ ،‬اپو زبد‪ ،‬اپو الدرداء‪ ،‬م الداری‪ ،‬عد‬
‫ین عیند‪ ،‬عنادہ ین الصامت‪ ،‬اپو اپوب اور عتمان ین عقان‬

‫‪102‬‬
‫مگر ٹھر پہی مصنف ائنی ط نقات کے صفچہ ‪ 113‬میں لکھنا ہے کہ عمر کی‬
‫حالقت کے دور میں عتمان ین عقان نے قرآن جمع کنا ٹھا نہ کہ ئ نعمیر اسالم‬
‫کی زبدگی میں کنا ٹھا‪ ،‬جیسا کہ اس نے پہلے ذکر کنا ٹھا۔‬

‫ابک اور حدئث میں این سعد کہنا ہے‪ ،‬کہ عمر ین الحطاب نے قرآن کو‬
‫ضج نقوں میں جمع کنا۔‬

‫نحاری ئنانے ہیں‪ ،‬کہ قرآن ئ نعمیر اسالم کی زبدگی میں جمع کنا گنا اور نہ کاربامہ‬

‫ائی ین کغب‪ ،‬معاذ ین حنل‪ ،‬زبد ین بائت اور اپو زبد نے انحام دبا۔‬

‫حنکہ ابک اور حدئث میں کہیے ہیں‪ ،‬کہ اسے اپو الدرداء‪ ،‬معاذ ین حنل‪ ،‬زبد ین‬
‫بائت اور اپو زبد نے جمع کنا۔‬

‫صفچہ ‪ 392‬میں نحاری کہیے ہیں کہ قرآن اپو بکر کے دور میں جمع کنا گنا‪ ،‬نہ‬
‫کہ ئ نعمیر اسالم کے زمانے میں کنا گنا‪ ،‬نحاری کہیے ہیں‪:‬‬

‫‪103‬‬
‫ہمیں موسی ین اشماعنل نے اپراہتم ین سعد سے ئنابا‪ ،‬اپہوں نے این‬
‫شہاب‪ ،‬اپہوں نے عیند ین السناک اور اپہوں نے زبد ین بائت سے روائت‬
‫کنا‪ ،‬کہ اپہوں نے کہا کہ‪:‬‬

‫تمامہ کی حنگ کے نعد اپو بکر نے مچھے بالبا‪ ،‬اس کے باس عمر ین الحطاب‬
‫ٹھی ٹھا‪ ،‬اپو بکر نے مچھ سے کہا کہ‪ :‬تمامہ میں قرآن کے پہت سارے حافظ‬
‫مارے حا حکے ہیں اور مچھے ڈر ہے‪ ،‬کہ لوگ اور ہالک نہ ہو حانیں اور قرآن میں‬
‫سے کچھ صا نع ہو حانے۔ میں حاہنا ہوں کہ تم قرآن کو جمع کرو‪ ،‬پو میں نے‬
‫عمر سے کہا‪ :‬تم ایسا کام کیسے کر سکیے ہو‪ ،‬جو رسول ہللا نے پہیں کنا؟ عمر‬
‫نے کہا‪ :‬وہللا نہ ابک عطتم کام ہے‪ ،‬عمر اسے دہرابا رہا‪ ،‬با آبکہ میرا دل اسے‬
‫ظ‬‫م‬
‫جمع کرنے کی بائت ین ہو گنا۔‬
‫م‬

‫اس کہائی سے معلوم ہوبا ہے کہ اپو بکر کے دور میں زبد ین بائت نے قرآن‬
‫جمع کنا۔‬

‫‪104‬‬
‫ابک اور روائت میں ہے کہ حذنقہ ین تمان حس نے قیح آرمیینا میں اہ ِل سام‬
‫کے ساٹھ اور آذربائیحان میں اہ ِل عراق کے ساٹھ حنگیں لڑیں ٹھیں‪ ،‬ان کو‬
‫قرآن کی قرأپوں کی نعداد نے چیران کر دبا ٹھا‪ ،‬حنانچہ اس نے عتمان سے کہا‪:‬‬
‫اے امیر المؤمیین‪ ،‬اس امت کا معاملہ جمع کرو اس سے پہلے کہ ان میں ہللا‬
‫کی کناب میں احنالف ئندا ہو حانے‪ ،‬جیسا کہ پہود و نصاری کے ساٹھ ہوا‪،‬‬
‫حنانچہ عتمان نے جفصہ کو کہلوا ٹھیحا کہ‪ :‬ہمیں ضج نقے ٹھیج دو باکہ ہم اپہیں‬
‫ضج نقوں میں لکھ لیں اور تمہیں وایس کر دیں۔‬

‫حنانچہ جفصہ نے عتمان کو ضج نقے ٹھیج دنے۔ ٹھر عتمان نے زبد ین بائت‪،‬‬
‫عند ہللا ین الزبیر‪ ،‬سعند ین العاص اور ع ند الرجمن ین الحارث ین ہسام کو‬
‫قرآن کو ضج نقوں میں جمع کرنے کا حکم دبا اور کہا‪ :‬اگر کسی چیز میں احنالف‬
‫ہو حانے پو اسے قریش کی زبان میں لکھنا‪ ،‬کیوبکہ قرآن اپہی کی زبان میں بازل‬
‫ہوا ٹھا۔ ٹھر چب ان جصرات نے قرآن کو ضج نقوں میں جمع کر لنا‪ ،‬پو عتمان‬
‫نے جفصہ کے ضج نقے وایس کر دنے اور ابک ابک یسچہ کوقہ‪ ،‬نصرہ‪ ،‬دمسق اور‬

‫‪105‬‬
‫مصر ٹ ھحوا دبا اور ابک یسچہ مدئنہ میں رہیے دبا اور حکم دبا کہ بافی تمام یسجے حال‬
‫دنے حانیں۔‬

‫الفہرست میں درج ہے‪ ،‬کہ ئ نعمیر اسالم کی زبدگی میں قرآن جمع کرنے والے‬
‫نہ ہیں‪:‬‬

‫" علی ین ائی ظالب‪ ،‬سعد ین عیند‪ ،‬اپو الدرداء‪ ،‬معاذ ین حنل‪ ،‬اپو زبد‪ ،‬ائی ین‬
‫کغب اور عیند ین معاونہ”‪.‬‬

‫پوٹ کریں کہ "الفہرست" کے مصنف نے نحاری اور این سعد کے مذکورہ‬


‫باموں میں علی ین ائی ظالب اور عیند ین معاونہ کے باموں کا اصاقہ کر دبا۔‬

‫قرآن کو جمع کرنے کے جوالے سے ابک اور روائت کہنی ہے‪ ،‬کہ اسے اموی‬
‫حل نقہ عند الملک ین مروان (‪ )704-684‬نے ححاج ین پوسف کی مدد سے‬
‫جمع کنا‪ ،‬روائت ہے کہ حل نقہ عند الملک ین مروان نے کہا کہ‪ :‬مچھے ماہ رمصان‬

‫‪106‬‬
‫میں مرنے کا ڈر ہے‪ ،‬میں اسی میں ئندا ہوا اور اسی میں میرا دودھ جھڑابا گنا‪،‬‬
‫اور اسی میں میں نے قرآن جمع کنا‪ ،‬اور اسی میں مسلماپوں کا حل نقہ مییجب‬
‫ہوا۔‬

‫عند الملک کے اس فصے کا ذکر نعالنی اور حالل الدین السیوطی نے کنا ہے۔‬

‫ٹ‬ ‫م‬
‫عچم باقوت میں درج ابک دلخسب کہائی ھی اس احنالف کو واضح کرئی ہے‪،‬‬
‫کہیے نیں‪:‬‬

‫"اشماعنل ین علی الحطنی نے کناب النارنخ میں نعداد کے شمیوذ بامی ابک‬
‫سحص کا فصہ لکھا ہے‪ ،‬جو عتمان کے مضحف سے مجنلف قرات پڑھنا اور پڑھابا‬
‫ٹھا‪ ،‬وہ نہ ضرف عند ہللا ین مشغود اور ائی ین کغب و دبگر قراپوں میں قرآن‬
‫پڑھنا ٹھا‪ ،‬بلکہ دبگر قارپوں سے نجث کربا اور ان پر عالب آ حابا۔ حنی کہ اس‬
‫کی شہرت ہر طرف ٹھنل گنی اور اسے نظر ابداز کربا مشکل ہو گنا۔ سن ‪828‬‬

‫‪107‬‬
‫کو سلطان نے اسے بلوا ٹھیحا اور اسے وزپر مچمد ین مقلہ کے گھر البا گنا‪ ،‬حس‬
‫نے اس پر مقدمہ کرنے کے لیے قاصیوں اور قارپوں کو جمع کر رکھا ٹھا۔شمیوذ‬
‫نے جو کچھ وہ پڑھابا ٹھا‪ ،‬اس سے انکار پہیں کنا‪ ،‬بلکہ اس کا دقاع کنا۔ وزپر‬
‫نے اسے قابل کرنے کی کوشش کی کہ وہ عتمان کے مضحف سے مجنلف‬
‫قرانیں پڑھابا جھوڑ دے‪ ،‬مگر اس نے انکار کر دبا۔ حاضرین نے اسے سزا د ئیے‬
‫پر اضرار کنا‪ ،‬باکہ وہ ان قراپوں سے باز آ حانے ئب وزپر نے حکم دبا‪ ،‬کہ اسے‬
‫ئ نگا کر کے ئب بک کوڑے مارے حانیں‪ ،‬چب بک کہ وہ مان نہ حانے‪ ،‬نیتھ‬
‫پر دس کوڑے کھانے کے نعد وہ مان گنا‪ ،‬سیخ اپو مچمد الشرفی نے کہا کہ اس‬
‫شمیوذ بامی سحص نے قرآن کی کنی قرانیں محقوظ کیں۔"‬

‫سن ‪ 830‬عیسوی میں مامون کی حالقت کے دور میں نعنی نحاری کے لکھیے‬
‫سے حالیس سال پہلے کندی جو کہ ابک عیسائی ٹھا (نہ مسلمان این الکندی‬
‫پہیں ہے) نے ا ئیے ابک مسلمان دوست کو لکھا کہ‪:‬‬

‫‪108‬‬
‫ش‬ ‫ص‬ ‫ٰ‬
‫"راہب نجیری حس کا ا ل بام سرحناس ‪ Sergius‬ٹھا‪ ،‬ابک ی طوری‬
‫راہب ٹھا‪ ،‬حسے ا ئیے کلیسا سے کسی گناہ کی وجہ سے نکال دبا گنا۔ پو وہ ا ئیے‬
‫گناہوں کا کقارہ ادا کرنے کے لیے حزپرہ ہانے عرب حال آبا۔ جہاں اس نے‬
‫مچمد سے مالقات کی اور نجث ٹھی کی‪ ،‬اس راہب کے مرنے کے نعد عند ہللا‬
‫اور کغب بامی دو پہودی طیییوں نے مچمد سے مالقات کی اور ان دوپوں کا مچمد‬
‫پر پڑا اپر ہوا۔ رسول کی موت کے نعد پہودپوں کے کہیے پر علی ین ائی ظالب‬
‫نے حالقت کے لیے اپو بکر سے ئ نغت پہیں کی اور چب وہ حالقت سے ماپوس‬
‫ہو گنا پو رسول کی موت کے حالیس روز نعد وہ اپو بکر کے سا میے نیش ہوا اور‬
‫ئ نغت کی‪ ،‬چب اس نے ئ نغت کر لی پو علی سے پوجھا گنا کہ‪:‬‬

‫اے ابا الخسن تمہیں اب بک کس چیز نے روک رکھا ٹھا؟ پو اس نے جواب دبا‪:‬‬
‫میں ہللا کی کناب جمع کرنے میں مصروف ٹھا‪ ،‬حس کی ذمہ داری مچھے رسول‬
‫ہللا نے سوئنی ٹھی‪ ،‬کچھ حاضرین نے کہا کہ ان کے باس قرآن کے کچھ جصے‬
‫موجود ہیں‪ ،‬حاضرین نے سارے قرآن کو ابک کناب میں جمع کرنے پر انقاق‬

‫‪109‬‬
‫کنا‪ ،‬حنانچہ اپہوں نے لوگوں کے سییوں سے جو کچھ جمع کر سکیے ٹھے کنا‪ ،‬جیسے‬
‫"پراءۃ" بامی سورت حسے ابک دپہائی اعرائی بدو نے اپہیں سنائی اور کچھ‬
‫دوسری آبات کچھ دبگر لوگوں سے اور جو کچھ ٹھی اپہیں لوجوں‪ ،‬ہڈپوں‪ ،‬ک ھحور‬
‫کے ئیوں اور ئتھروں پر لکھا ہوا مال۔"‬

‫کندی آگے لکھنا ہے‪:‬‬

‫"سروع میں نہ کناب میں جمع پہیں کنا گنا‪ ،‬بلکہ ا یسے ہی لوجوں پر لکھا ہوا‬
‫جھوڑ دبا گنا‪ ،‬ٹھر قراءپوں پر لوگوں میں احنالف ٹھنلنا سروع ہو گنا۔ کچھ لوگ‬
‫علی کی قرات سے پڑھیے اور کچھ لوگ مذکورہ لوجوں میں جمع کیے گیے کی قرات‬
‫ُ‬
‫پر پڑھیے‪ ،‬کچھ این مشغود اور کچھ ائی ین غب کی قرات پر پڑھیے اور چب‬
‫ک‬

‫عتمان حل نقہ ئنا پو قراءنیں ہر طرف مجنلف ٹھیں۔ ابک ہی آئت کو کوئی کچھ‬
‫پڑھنا‪ ،‬پو کوئی کچھ‪ ،‬چب قراپوں اور مصاجف کے اس احنالف کی بائت عتمان‬
‫کو ئنابا گنا‪ ،‬پو وہ انیسار سے ڈر گنا اور جو کچھ جمع ہوسکنا ٹھا‪ ،‬اسے جمع کرنے‬
‫کا حکم دبا۔ یسمول ان ضج نقوں کے جو پہلے اس کی حالقت کے آعاز میں جمع‬

‫‪110‬‬
‫ُ‬
‫کیے گیے ٹھے‪ ،‬مگر اپہوں نے جو کچھ علی کے باس ٹھا جمع پہیں کنا‪ ،‬ائی ین‬
‫کغب مر جکا ٹھا اور این مشغود نے ائنا مضحف د ئیے سے انکار کر دبا ٹھا‪ ،‬ئب‬
‫عتمان نے زبد ین بائت اور عند ہللا ین عناس کو حکم دبا‪ ،‬کہ وہ قرآن کو جمع‬
‫کریں اور اس میں درسنگی کرنے ہونے مسینہ نجرپروں کو نکال دیں‪ ،‬چب نہ‬
‫م‬
‫کام کمل ہو گنا‪ ،‬پو پڑے جط میں حار یسجے لکھے گیے جو ابک مکہ‪ ،‬ابک مدئنہ‪،‬‬
‫ابک سام اور جوٹھا یسچہ کوقہ ٹھیحا گنا"۔‬

‫" مکے واال یسچہ دو سو ہجری بک چب اپو سرانہ نے مکہ پر جملہ کنا وہیں ٹھا‪ ،‬مگر‬
‫ٹھر نہ یسچہ کھو گنا‪ ،‬حنال کنا حابا ہے کہ اسے حال دبا گنا۔ مد ئیے واال یسچہ پزبد‬
‫ین معاونہ کے دور میں گم ہو گنا۔ عتمان نے ا ئیے یسجے کے عالوہ بافی دبگر‬
‫ُ‬
‫تمام یسحوں کو حالنے کا حکم دبا ٹھا‪ ،‬مگر اس کے باوجود اِ دھر ادھر کچھ صے‬
‫ج‬

‫موجود رہے‪ ،‬این مشغود نے ائنا یسچہ ا ئیے گھر پر محقوظ رکھا۔ جو اس کی یسلوں‬
‫میں ورائنا می نقل ہوبا رہا۔ پہی حال علی کے مضحف کا ہوا۔ ٹھر ححاج ین پوسف‬
‫آبا اور تمام مصاجف کو جمع کر کے آگ لگا دی اور ابک ئنا مضحف لکھا۔ حس‬

‫‪111‬‬
‫میں سے پہت سارے جصے حذف کر دنے۔ جو عتمان کے مضحف میں موجود‬
‫ٹھے‪ ،‬حس میں اموپوں کے م نعلق کچھ آبات ٹھیں اور ئنی امنہ کے کچھ لوگوں‬
‫کے بام ٹھے"۔‬

‫ححاج نے ئیے قرآن کے جھ عدد یسجے مصر‪ ،‬سام‪ ،‬مدئنہ‪ ،‬مکہ‪ ،‬کوقہ اور نصرہ‬
‫ٹ ھحوانے‪ ،‬اپو بکر اور علی‪ ،‬اور عمر اور عتمان کے ئیچ کی دشمنی کے بارے میں‬
‫سب لوگ حا ئیے ٹھے۔ اس دشمنی کے نییجے میں ہر کسی نے قرآن میں ایسی‬
‫آبات سامل کیں‪ ،‬جو اس کے موفف کو مصیوط اور دوسرے کے موفف کو‬
‫کمزور کرئی ٹھیں اور ایسی آبات حذف کر دیں‪ ،‬جن سے اپہیں نفصان ہوبا‪،‬‬
‫حنانچہ اصل اور اصاقے میں کیسے نقرپق کی حانے؟ ان جضوں کا کنا حتہیں‬
‫ححاج ین پوسف نے حذف کر دبا؟‬

‫کندی ا ئیے مسلمان دوست کو محاطب کرنے ہونے مزبد لکھنا ہے کہ‪:‬‬

‫‪112‬‬
‫"جو کچھ ٹھی میں نے ذکر کنا ہے‪ ،‬وہ مسلماپو کے نقات (ٹھروسہ مند) راوپوں‬
‫سے ماجوذ ہے اور میں نے ائنی طرف سے کوئی رانے سامل پہیں کی ہے‪ ،‬بلکہ‬
‫ضرف اس کا ذکر کنا ہے‪ ،‬جو آپ کے ہاں قاب ِل قیول دالبل پر مینی ٹھا۔"‬

‫حل نقہ المیوکل نے چب الکندی کا نہ جط دبکھا‪ ،‬پو عرب مسلم طی یب علی ین‬
‫ربان الطیری سے سن ‪855‬ء عیسوی کو نعنی کندی کے جط کے نیس سال‬
‫نعد اس جط پر اسالم کا رد لکھیے کو کہا‪ ،‬حس پر طیری نے اسالم کا دقاع کرنے‬
‫م‬‫ج‬ ‫م‬ ‫ک‬ ‫ل‬
‫ہونے "کناب الدین و الدولۃ” ھی۔ گر چب طیری قرآن کو ع کرنے کے‬
‫ُ‬
‫جوالے سے کندی کے دالبل کا جواب لکھیے بک پہیحا‪ ،‬پو کوئی حجت نیش نہ کر‬
‫سکا اور محض ائنا کہا کہ‪:‬‬
‫"لو َکن من املعقول الادعاء ِبن احصاب رسول هللا الورعۡی میکن ان یزیفوا القرآٓن فاذا‬
‫میکن ان نقول نفس الشیء عن تباع النب عیَس بن مرَی۔"‬

‫پرجمہ‪:‬‬

‫‪113‬‬
‫"اگر نہ دعوی کربا مغقول ہے‪ ،‬کہ رسول کے ئنک ضحانہ قرآن میں جعل‬
‫سازی کر سکیے ہیں‪ ،‬پو پہی بات ہم ئنی عیسی ین مرتم کے بانعین کے جوالے‬
‫سے ٹھی کہہ سکیے ہیں"۔‬
‫ن‬ ‫ج‬‫ن‬ ‫ٰ‬
‫نہ ائتہائی کمزور جواب ٹھا‪ ،‬کیوبکہ اسالم کا نہ دعوی ہے‪ ،‬کہ ا ل اور پورئت‬
‫نجرنف سدہ ہیں‪ ،‬سب حا ئیے ہیں‪ ،‬ا یسے میں طیری نے ایسی کون سے ئنی‬
‫بات کر کے کندی کے دعوے کو رد کنا؟‬

‫قرآن کے مجنلف یسحوں کا آیس میں کافی احنالف ٹھا‪ ،‬کسی میں کچھ آبات‬
‫زبادہ ٹھیں اور کسی میں کم اور کسی میں آبات میں قرق ٹھا‪ ،‬منال سورہ المابدہ‬
‫آئت ‪:89‬‬
‫اّلل ِِبلل َّ ْغ ِو ِِف َٔآیْ َما ِن ُ ُْک َولَ ٰـ ِك ْن یُ َؤا ِخ ُذ ُ ُْك ِب َما َعقَّدْ ُ ُت ْ َٔالیْ َم َان ۖ فَ َكفَّ َارتُ ُه ا ْط َعا ُم ع َ َ‬
‫َّش ِۃ‬ ‫ََل یُ َؤا ِخ ُذ ُُكُ َّ ُ‬
‫َِ‬
‫یُک َٔآ ْو ِك ْس َوُتُ ُ ْم َٔآ ْو َ َْت ِر ُیر َرقَ َب ٍة ۖ فَ َم ْن ل ْم َی َیا ُم‬
‫ص‬ ‫ِ‬ ‫َ‬ ‫ف‬ ‫ِدْ‬ ‫َ‬ ‫ون َٔآ ْه ِل ُ ْ‬‫َم َسا ِك َۡی ِم ْن َٔآ ْو َسطِ َما ت ُْط ِع ُم َ‬
‫اّلل لَ ُ ُْک آ ٓ ََي ِت ِه‬‫ثَ ََلثَ ِة َٔآ ََّي ٍم َذٰ ِ َِل َكفَّ َار ُۃ َٔآیْ َما ِن ُ ُْک ا َذا َحلَ ْف ُ ُْت َوا ْح َف ُظوا َٔآیْ َمانَ ُ ُْک َك َ ٰذ ِ َِل یُ َب ِ ُۡی َّ ُ‬
‫ِ‬
‫لَ َعل َّ ُ ُْک ت َ ْش ُك ُر َ‬
‫ون‪.‬‬

‫‪114‬‬
‫ش‬ ‫ک‬ ‫ُ‬
‫طیری کہنا ہے کہ ائی ین غب اور عند ہللا ین م غود نے لفظ "ثَلثۃ اَيم" کے‬
‫نعد لفظ "متتالیۃ" (مسلسل) سامل کر دبا ٹھا۔‬

‫معلوم ہوبا ہے کہ ئ نعمیر اسالم لوگوں کے سوال کرنے با سکائت کرنے پر‬
‫آبات بدل د ئیے ٹ ھے‪ ،‬منال کے طور پر نحاری کہنا ہے کہ‪:‬‬

‫چب سورہ یساء کی آئت ‪ 95‬بازل ہوئی‪:‬‬


‫ِیل َّ ِ‬
‫اّلل ِبأَٔ ْم َوا ِلهِ ْم َو َٔآنْ ُف ِسهِ ْم‪.‬‬ ‫ون ِم َن الْ ُم ْؤ ِم ِن َۡی َوالْ ُم َجا ِهدُ َ‬
‫ون ِِف َسب ِ‬ ‫ََل ی َْس َت ِوي الْقَا ِعدُ َ‬

‫ابک ابدھے (این ام مکیوم) نے ئنی سے نہ کہیے ہونے سکائت کی کہ‪:‬‬

‫میں ابدھا ہوں اور جہاد پہیں کر سکوں گا‪ ،‬اس لیے ہللا مچھ پر محاہدین کو‬
‫فصنلت دے گا‪ ،‬پو آئت میں "غۡی اوِل الضر" کا اصاقہ کر دبا گنا اور آئت‬
‫پوں ہو گنی‪:‬‬
‫ِیل َّ ِ‬
‫اّلل ِبأَٔ ْم َوا ِلهِ ْم‬ ‫الض ِر َوالْ ُم َجا ِهدُ َ‬
‫ون ِِف َسب ِ‬ ‫ون ِم َن الْ ُم ْؤ ِم ِن َۡی غَ ْ ُۡی ُٔآ ِول َّ َ‬
‫َ"َل ی َْس تَ ِوي الْقَا ِعدُ َ‬
‫َو َٔآنْ ُف ِسهِ ْم"۔‬

‫‪115‬‬
‫اس آئت سے م نعلق ایسی ہی ابک روائت الواحدی الییساپوری نے ٹھی نقل‬
‫کی ہے۔‬

‫نہ وہی این ام مکیوم ہے‪ ،‬جو ئ نعمیر اسالم کو زپ ِر عناب کرنے آبا اور اس نے‬
‫اسے نظر ابداز کر دبا اور "عبس وتوِل ان جاءہ الامعی" آئت بازل ہوئی‪( .‬سورۃ‬
‫عیس آئت ‪ 1‬او ‪)2‬‬

‫این عناس کہنا ہے کہ‪:‬‬

‫چب سورہ نقرہ کی آئت ‪ 228‬بازل ہوئی‪:‬‬


‫َ"والْ ُم َطلَّقَ ُات ی َ َ ََتب َّ ْص َن ِبأَٔنْ ُف ِسه َِّن ثَ ََلثَ َة ُق ُرو ٍء َو ََل َ ُِي ُّل لَه َُّن َٔآ ْن یَ ْك ُت ْم َن َما َخلَ َق َّ ُ‬
‫اّلل ِِف‬
‫َٔآ ْر َحا ِمه َِّن ا ْن ُك َّن یُ ْؤ ِم َّن ِِب َّ ِّلل َوالْ َی ْو ِم ْالٓ ِخ ِر"‪،‬‬
‫ِ‬
‫پو معاذ ین حنل نے کہا‪:‬‬

‫اے ہللا کے رسول جو ح نض سے ماپوس ہو گییں‪ ،‬ان کی عدت کنا ہے؟ ابک‬
‫اور سحص کھڑا ہوا اور پوال‪ :‬اے ہللا کے رسول جن کو کمسنی کی وجہ سے ح نض‬

‫‪116‬‬
‫اٹھی پہیں آبا‪ ،‬ان کی عدت کنا ہے؟ ابک اور سحص کھڑا ہوا اور کہا‪ :‬اے ہللا‬
‫کے رسول حاملہ عورپوں کی عدت کنا ہے؟ پو بازل ہوئی‪:‬‬
‫َ"و َّالَل ِِئ ی َ ِئ ْس َن ِم َن الْ َم ِح ِیض ِم ْن ِن َسائِ ُ ُْک ا ِن ْارتَبْ ُ ُْت فَ ِع َّدُتُ ُ َّن ثَ ََلثَ ُة َٔآ ْشهُ ٍر َو َّالَل ِِئ لَ ْم َ ُِيضْ َن‬
‫َ ِ‬
‫َو ُٔآ َوَل ُت ْ َٔال ْۡحَالِ َٔآ َجلُه َُّن َٔآ ْن یَضَ ْع َن َ ْۡحله َُّن"۔ (سورۃ الطَلق آٓیت ‪)4‬‬

‫ان روابات کے ئناطر میں نہ شمچھنا حنداں مشکل پہیں ہے کہ ابک ہی آئت‬
‫قرآن کے مجنلف یسحوں میں مجنلف کیوں ٹھی۔ کسی لکھیے والے نے و یسے‬
‫م‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫س‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ج‬ ‫ک‬ ‫ل‬
‫ی‬
‫ہی ھی سی کہ اس نے لے نی‪ ،‬گر اس یں نعد یں کنا حانے واال اصاقہ‬
‫نہ سن سکا‪ ،‬حنکہ کچھ دوسرے لوگوں نے نہ اصاقہ سدہ آئت سن لی‪ ،‬اس ئناء‬
‫پر نہ کہا حاسکنا ہے‪ ،‬کہ ائنی حالنہ سکل میں قرآن کب جمع کنا گنا‪ ،‬اس پر‬
‫کوئی اجماع پہیں ہے اور جیسا کہ ہم نے دبکھا کچھ لوگ کہیے ہیں کہ ئ نعمیر‬
‫اسالم کی موت کے قورا نعد علی نے اسے جمع کنا۔‬

‫حنکہ کچھ دوسرے لوگ کہیے ہیں کہ اسے زبد ین بائت نے اپو بکر کے دور‬
‫میں جمع کنا اور اسے جفصہ ئ ی ِت عمر کے ہاں رکھوابا۔‬

‫‪117‬‬
‫حنکہ ابک نیشرا قرپق کہنا ہے کہ عتمان نے زبد ین بائت کو نہ ذمہ داری‬
‫سوئنی۔‬

‫جوٹھا قرپق کہنا ہے کہ ححاج ین پوسف نے حالنہ قرآن لکھا۔ نہ آحری قول اس‬
‫لیے ٹھی زبادہ راحح معلوم ہوبا ہے ک یوبکہ اموی حالقت بک عرئی نجرپر کے حروف‬
‫پر نہ پو نفطے ہونے ٹھے اور نہ ہی ہمزہ اور ئیوین موجود ٹھی‪ ،‬سییونہ نے آ کر‬
‫پرقتم کی عالمات داحل کیں۔‬

‫نہ شمچھنا ٹھی حنداں مشکل پہیں ہے کہ نفطوں کی غیر موجودگی میں قرآن‬
‫پڑھیے والے کو کس قدر ک نقیوزن ہوئی ہو گی۔ کیوبکہ ب‪ ،‬ت اور ث میں قرق‬
‫کربا ائنا آسان پہیں ٹھا‪ ،‬اسی طرح ط اور ظ‪ ،‬د اور ذ‪ ،‬س اور ش‪ ،‬ر اور ز میں قرق‬
‫کربا ٹھی ائتہائی مشکل ہوبا ہو گا۔ کہا حابا ہے کہ جمزہ بامی ابک قاری سورہ نقرہ‬
‫کی آئت ‪( 2‬ذلک الکتاب َل ریب فیہ ۔ اس کناب میں کوئی سک پہیں) کو‬
‫نفطے نہ ہونے کی وجہ سے "ذلک الکتاب َل زیت فیہ ۔ اس کناب میں کوئی‬
‫ئنل پہیں"‪ ،‬پڑھنا ٹھا حنانچہ اس کا بام "ۡحزہ الزَيت" (جمزہ ئنل واال) پڑ گنا۔‬
‫‪118‬‬
‫اسی وجہ سے قرآن قارپوں کے ذر نعے زبائی پڑھابا حابا ٹھا‪ ،‬باکہ نغیر نفطوں کے‬
‫نجرپری القاظ میں مکسنگ اور علط فہمیوں سے نحا حا سکے‪ ،‬پہی وجہ ٹھی کہ لوگوں‬
‫ن‬
‫میں احنالف ئندا ہو گنا‪ ،‬کیوبکہ ہر سحص ا ئیے اسناد کی علتم کے مطاپق پڑھنا‬
‫ٹھا اور اس ناد کے پڑھانے ہونے کی نصدپق با ممکن ٹھی۔ کیوبکہ لکھے ہونے‬
‫قرآن کے القاظ پر نفطے پہیں ٹھے اور نغیر نفطوں کے القاظ نقینا قاب ِل باوبل‬
‫ہیں۔‬

‫منال کے طور پر سورۃ قرقان کی آئت ‪:48‬‬

‫الس َما ِء َم ًاء َطه ًُورا” کو نغض‬


‫ُّشا ب َ ْ َۡی یَدَ ْي َر ْ َۡح ِت ِه َو َٔآنْ َزلْنَا ِم َن َّ‬
‫َ"وه َُو َّ ِاَّلي َٔآ ْر َس َل ِالر ََي َح ب ْ ً‬
‫روابات میں َ"وه َُو َّ ِاَّلي َٔآ ْر َس َل ِالر ََي َح ن ُ ْ ً‬
‫ّشا ب َ ْ َۡی یَدَ ْي َر ْ َۡح ِت ِه” پڑھا حابا ہے۔‬

‫ظاہر ہے کہ لفظ "بّشا” اور "نّشا” میں زمین آشمان کا قرق ہے‪.‬‬

‫پہی وجہ ہے اجمد ین موسی ین محاہد نے پو مجنلف قرانیں شمار کیں۔ نحاری‬
‫کہنا ہے‪ :‬عمر ین الحطاب سے روائت ہے کہ ئنی کرتم کی زبدگی میں‪ ،‬میں نے‬

‫‪119‬‬
‫ہسام ین حکتم کو سورۃ القرقان تماز میں پڑھیے سنا‪ ،‬میں نے ان کی قرات کو‬
‫عور سے سنا پو معلوم ہوا کہ وہ سورۃ میں ا یسے حروف پڑھ رہے ہیں‪ ،‬کہ مچھے‬
‫اس طرح آنحصرت نے پہیں پڑھابا ٹھا‪ ،‬قرئب ٹھا‪ ،‬کہ میں ان کا سر تماز میں‬
‫ہی بکڑ لینا‪ ،‬لنکن میں نے پڑی مشکل سے صیر کنا‪ ،‬اور چب اپہوں نے سالم‬
‫ٹ ھیرا پو میں نے ان کی حادر سے ان کی گردن بابدھ کر پوجھا نہ سورت جو میں‬
‫نے تمہیں اٹھی پڑھیے ہونے سنا ہے‪ ،‬تمہیں کس نے اس طرح پڑھائی ہے‪،‬‬
‫اپہوں نے کہا کہ رسول ہللا نے مچھے اسی طرح پڑھائی ہے‪ ،‬میں نے کہا تم‬
‫جھوٹ پو لیے ہو جود جضور اکرم نے مچھے اس سے مجنلف دوسرے حرقوں سے‬
‫پڑھائی‪ ،‬حس طرح تم پڑھ رہے ٹھے‪ ،‬آحر میں اپہیں کھییجنا ہوا آنحصرت کی‬
‫حدمت میں حاضر ہوا اور عرض کنا‪ ،‬کہ میں نے اس سحص سے سورۃ القرقان‬
‫پ‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫مچ ن‬
‫ایسی حرقوں میں پڑھیے سنی‪ ،‬حس کی آپ نے ھے م یں دی ہے‪ ،‬آپ‬
‫ہ‬ ‫ت‬

‫نے قرمابا عمر تم پہلے اپہیں جھوڑ دو اور اے ہسام تم پڑھ کے سناؤ‪ ،‬اپہوں‬
‫نے آں جصرت کے سا میے ٹھی اپہی حرقوں میں پڑھا‪ ،‬جن میں میں نے اپہیں‬

‫‪120‬‬
‫تماز میں پڑھیے سنا ٹھا‪ ،‬آنحصرت نے سن کر قرمابا‪ ،‬کہ نہ سورت اسی طرح بازل‬
‫ہوئی ہے‪ ،‬ٹھر قرمابا عمر اب تم پڑھ کر سناؤ‪ ،‬میں نے اس طرح پڑھا حس طرح‬
‫ن‬
‫آنحصرت نے مچھے علتم دی ٹھی‪ ،‬آنحصرت نے اسے ٹھی سن کر قرمابا کہ اسی‬
‫طرح بازل ہوئی ہے‪ ،‬نہ قرآن سات حرقوں پر بازل ہوا ہے‪ ،‬یس تمہیں حس‬
‫طرح آسائی ہو پڑھو۔"‬

‫پہاں اظہر من السمس ہے کہ جود ئ نعمیر اسالم کو بادداست دھوکہ دے حائی‬


‫ٹھی اور وہ جود ہی آبات کو بادداست کے مطاپق وقنا قوقنا بد لیے رہیے ٹھے۔ اس‬
‫حدئث کی ہی منال لے لیں کہ پہلے ہسام نے ئ نعمیر اسالم سے سورہ قرقان‬
‫ابک حاص قرات میں سنی اور باد کی‪ ،‬ٹھر کسی اور وقت میں عمر آنے اور ئ نعمیر‬
‫اسالم سے وہی سورت ابک فطعی مجنلف قرات میں سنی‪ ،‬نعنی جود ئ نعمیر اسالم‬
‫کے دور میں اور اسی کی رصا مندی سے قرآن مجنلف قراپوں میں پڑھا حابا ٹھا‬
‫ا یسے میں اس کے مرنے کے نعد کنا پوفع کی حا سکنی ہے؟‬

‫‪121‬‬
‫جق نفت پہی ہے کہ قرآن ححاج کے دور بک مجنلف قراپوں میں پڑھا حابا رہا با‬
‫آبکہ ححاج نے ُمرقم مضحف نجرپر کنا اور علمانے اسالم نے مچمد کے ئنانے‬
‫ہونے سات حروف پر انقاق کر لنا۔‬
‫ک‬ ‫ُ‬
‫اور اگر نہ درست ہے‪ ،‬کہ اپو بکر نے زبد ین بائت‪ ،‬ائی ین غب‪ ،‬معاذ ین‬
‫حنل اور ابا زبد کو قرآن جمع کرنے کی ذمہ داری سوئنی اور وہ جمع ٹھی کنا گنا‬
‫اور جفصہ ئ ی ِت عمر کے باس محقوظ ٹھی کنا گنا‪ ،‬پو ٹھر عتمان نے ابک بار ٹھر‬
‫کیوں زبد ین بائت کو قرآن جمع کرنے پر مامور کنا؟‬

‫عتمان نے جفصہ کے ہاں محقوظ یسچہ لے کر اسے ہر طرف ارسال کیوں نہ‬
‫کنا؟ حنکہ اسے علم ٹھی ٹھا کہ جفصہ کے باس اپو بکر کے دور کا زبد ہی کا‬
‫جمع کنا ہوا قرآن کا یسچہ موجود ہے‪ ،‬کیوبکہ اس نے جفصہ سے نہ یسچہ ظلب‬
‫ٹھی کنا ٹھا؟ اور ٹھر چب عتمان نے زبد کو قرآن جمع کرنے پر مامور کنا‪ ،‬پو‬
‫زبد نے ا ئیے ہی ہاٹھوں اپو بکر کے دور میں جمع کنا ہوا‪ ،‬قرآن لے کر عتمان‬
‫کو کیوں نیش پہیں کنا؟‬

‫‪122‬‬
‫کنا ہوا کام دوبارہ کیوں کنا؟ دوسری بار قرآن کو جمع کرنے میں ائنا اور ا ئیے‬
‫ساٹھ یوں کا سالوں بک وقت کیوں پرباد ک نا؟ کنا اس کی وجہ نہ ٹھی کہ اپو بکر‬
‫م‬
‫کے دور میں جمع کنا ہوا قرآن با کمل ٹھا؟ کنا اس میں جعلی آبات ٹھیں؟‬

‫ہم کہہ سکیے ہیں کہ با پو عتمان کے دور میں جمع کنا ہوا زبد کا قرآن اس قرآن‬
‫سے مجنلف ٹھا‪ ،‬جو اس نے اپو بکر کے دور میں جمع کنا ٹھا‪ ،‬حس سے نحا طور‬
‫پر نہ بائت ہو حابا ہے کہ تمام پر دسیناب یسحوں میں احنالف ٹھا با ٹھر زبد‬
‫نے اپو بکر کے دور میں قرآن جمع ہی پہیں کنا ٹھا۔ حس سے نہ ضرف احاد ئث‬
‫کے اسناد کے تمام مسابل مسکوک ہو حانے ہیں‪ ،‬بلکہ تمام ضجیح حدئییں ٹھی‬
‫مسکوک ٹھہرئی ہیں‪ ،‬کیوبکہ اپو بکر کے دور میں قرآن جمع کرنے کے فصے کی‬
‫سند ائنی قوی ہے کہ اس پر کتھی سک پہیں کنا گنا۔‬

‫اس میں سک پہیں کہ سالوں میں جمع کیے گیے قرآن کے مجنلف یسحوں‬
‫میں کنیر احنالف بابا حابا ٹھا۔ سن ‪ 154‬ہجری کو ئندا ہونے والے اپو عیند‬
‫القاشم ین سالم حس نے کوقہ اور نصرہ کے پڑے پڑے اسابذہ سے بلمذ کنا‬

‫‪123‬‬
‫اور نعداد کے مشہور پرین معلم‪ ،‬لغت دان اور قاضی ہونے‪ ،‬اپہوں نے ائنی‬
‫کناب "فصابل القرآن" میں کہا ہے کہ‪:‬‬

‫ہمیں اشماعنل ین اپراہتم نے اپوب اور اپہوں نے بافع اور اپہوں نے ای ِن‬
‫عمر سے کہ اپہوں نے کہا‪ :‬کوئی نہ نہ کہے کہ اس نے سارا قرآن حاصل کنا‬
‫ہے‪ ،‬اور اسے کنا ئنہ کہ اس کا سارا کنا ہے‪ ،‬اس میں سے پہت سارا قرآن‬
‫صا نع ہو گنا‪ ،‬بلکہ اسے کہنا حا ہیے‪ :‬میں نے اس سے (قرآن سے) وہی کچھ لنا‬
‫ہے جو ظاہر ہوا ہے (نعنی جو نچ گنا ہے)۔"‬

‫مزبد کہا کہ‪:‬‬

‫ہمیں این ائی مرتم نے این الہ نغہ سے اور اپہوں نے ائی االسود سے اور اپہوں‬
‫نے عروۃ ین الزبیر سے اور اپہوں نے عایشہ سے کہ اس نے کہا‪ :‬رسول ہللا‬
‫کے دپوں میں سورۃ االحزاب پڑھی حائی ٹھی اور اس میں دو سو آئییں ہوئی‬
‫ٹھیں‪ ،‬مگر چب عتمان نے قرآن جمع کنا‪ ،‬پو اس سے زبادہ جمع نہ کر بابا جینا‬
‫کہ اس میں اب ہے۔‬
‫‪124‬‬
‫ُ‬ ‫ُ‬
‫زپر ین حییش سے مزبد روائت کرنے ہیں‪ ،‬کہ اس نے کہا‪ :‬ائی ین کغب‬
‫نے مچھ سے کہا‪ :‬اے زپر تم نے سورۃ االحزاب میں کینی آبات شمار کیں اور‬
‫پڑھیں؟ میں نے کہا‪ :‬پہیر با پہیر‪ ،‬اس نے کہا‪ :‬نہ طوالت میں سورۃ نقرۃ جینی‬
‫ٹھی اور ہم اس میں رجم کی آئت ٹھی پڑھا کرنے ٹھے‪ ،‬پو میں نے اس سے‬
‫کہا‪ :‬رجم کی آئت کنا ہے؟ اس نے کہا‪" :‬الش یخ والش یخۃ اذا زنیا فارَجوہام البتۃ‬
‫نَکَل من هللا وهللا عزیز حکۡی" اور نہ آئت صا نع ہونے والی آبات میں صا نع ہو‬
‫گنی۔‬

‫ابک اور حگہ کہیے ہیں‪:‬‬

‫ہمیں عند ہللا ین صالح نے ل یث سے اور اپہوں نے حالد ین پزبد سے اور‬


‫اپہوں نے صائب ین ائی ہالل اور اپہوں نے ائی امامۃ عتمان ین شہل اور‬
‫اپہوں نے حدنچہ سے روائت کنا کہ حدنچہ نے کہا‪" :‬رسول ہللا ہمیں رجم کی‬
‫آئت پڑھ کر سنابا کرنے ٹھے۔"‬

‫‪125‬‬
‫اور این کنیر نے عینۃ ین مشغود سے ذکر کنا کہ این عناس نے اسے ئنابا کہ‬
‫عمر ین الحطاب محلس میں کھڑا ہوا اور ہللا کی جمد وئناء کی اور کہا‪:‬‬

‫"اے لوگو ہللا نعالی نے مچمد صلی ہللا علنہ وسلم کو جق پر ٹھیحا اور اس پر کناب‬
‫بازل کی‪ ،‬اس پر جو بازل ہوا ٹھا‪ ،‬اس میں رجم کی آئت ٹھی ٹھی‪ ،‬پو ہم نے‬
‫اسے پڑھا اور شمچھا اور مچھے ابدیشہ ہے کہ لوگوں پر طوبل وقت گزر حانے کے‬
‫نعد کوئی کہیے واال کہے کہ وہللا ہمیں ہللا کی کناب میں رجم پہیں ملنا اور اس‬
‫طرح وہ ہللا کی طرف سے ابارا ہوا ابک قرض جھوڑ کر ٹھنک حانیں‪ ،‬اگر مچھے نہ‬
‫ڈر نہ ہوبا کہ لوگ کہیں گے کہ عمر نے ہللا کی کناب میں ایسا اصاقہ کر دبا‪،‬‬
‫جو اس میں پہیں ٹھا پو میں اسے قرآن میں وہیں سامل کر د ئنا‪ ،‬جیسے کہ نہ‬
‫اپری ٹھی۔"‬

‫اور عند الغقار ین داود نے لجی سے اور اس نے علی ین د ئنار سے روائت کنا‪،‬‬
‫کہ عمر ین الحطاب ابک آدمی کے باس سے گزرا‪ ،‬جو ابک مضحف میں پڑھ رہا‬
‫ٹھا‪ ،‬اس نے پڑھا‪:‬‬

‫‪126‬‬
‫"النب اوِل ِبملؤمنۡی من انفسہم وازواجہ امہاتہم وہو ابوہم" (سورۃ احزاب آٓیت ‪،)6‬‬
‫ج‬ ‫چ‬‫م‬ ‫ت‬ ‫ک‬ ‫ُ‬
‫پو عمر نے اس سے کہا‪ :‬چب بک ائی ین غب نہ آ حانے م ھے ھوڑ کر‬
‫ُ‬ ‫ُ‬
‫مت حابا‪ ،‬اور چب ائی آ گنا‪ ،‬پو عمر نے اس سے کہا‪ :‬اے ائی نہ آئت پڑھ کر‬
‫ن‬ ‫ُ‬
‫سناؤ؟ پو ائی نے نہ آئت غیر "وہو ابوہم" کے پڑھی اور عمر سے کہا‪ :‬نہ ان‬
‫چیزوں میں سے ہے‪ ،‬جو سافط ہو گییں‪ .‬ایسی ہی روائت معاونہ اور محاہد اور‬
‫عکرمہ اور الخسن سے ٹھی مروی ہے۔‬
‫ُ‬
‫نفسیر القرطنی کے مطاپق ائی کے مضحف میں پہی آئت پوں ہے‪:‬‬
‫"النب اوِل ِبملؤمنۡی من انفسہم وازواجہ امہاتہم وہو اب لہم"‬

‫این عناس کی قرات نہ ہے‪:‬‬


‫"النب اوِل ِبملؤمنۡی من انفسہم وہو اب لہم وازواجہ امہاتہم"‬

‫پہاں القاظ کی پرئ یب میں احنالف واضح ہے جو شمچھ میں آنے والی بات ہے‪،‬‬
‫کیوبکہ قرآن نغیر کسی ایسی کناب کے حس سے رجوع کنا حانے‪ ،‬ابک طوبل‬

‫‪127‬‬
‫عرضے بک محض زبائی باد کنا حابا رہا‪ ،‬ایسان کی بادداست حاہے کینی ہی اجھی‬
‫کیوں نہ ہو اسے دھوکہ دے ہی حائی ہے۔‬

‫اپو عیند نے کہا‪ ،‬کہ ہمیں این ائی مرتم نے این الہ نغۃ سے اور اپہوں نے پزبد‬
‫ین عمرو المعاقری سے اور اپہوں نے ائی سقنان الکالعی سے روائت کنا ہے‪،‬‬
‫کہ مسلمۃ ین محلد االنصاری نے اپہیں ابک دن کہا‪:‬‬
‫م پہ ل‬
‫مچھے قرآن کی ایسی دو آئییں ئناؤ‪ ،‬جو مضحف یں یں ھی یں‪ ،‬پو ا ہوں‬
‫پ‬ ‫ی‬ ‫گ‬ ‫ک‬

‫نے اسے پہیں ئنابا‪ ،‬ان کے ہاں اپو الکیود سعد ین مالک موجود ٹھا پو‪ ،‬اپو مسلمۃ‬
‫نے کہا‪" :‬ان اَّلین آٓمنوا وہاجروا وجاہدوا ِف سبیل هللا ِبموالہم وانفسہم الا ابّشوا‬
‫وانُت املفلحون" اور "اَّلین آٓووہم و نرصوہم و جادلوا عنہم القوم اَّلین غضب هللا‬
‫علیہم اولئک َل تعِل نفس ما اخفی لہم من قرۃ اعۡی جزاء مبا َکنوا یعملون"‪.‬‬
‫م‬ ‫ٰ‬
‫عور کیجیے کہ پہاں اپو عیند نہ دعوی کر رہا ہے‪ ،‬کہ نہ دو آ یں ض ف سے‬
‫ح‬ ‫ی‬ ‫ئ‬

‫سافط ہو گییں‪ ،‬حنکہ اسے زبائی باد ٹھیں۔‬

‫اپو عیند مزبد کہیے ہیں کہ‪:‬‬

‫‪128‬‬
‫"نہ آبات جن کا ہم نے ان صفحات میں ذکر کنا ہے‪ ،‬زابد چیزوں میں سے‬
‫ہیں‪ ،‬حتہیں علماء نے پہیں لنا‪ ،‬کیوبکہ اپہوں نے کہا کہ نہ جو کچھ کناب میں‬
‫موجود ہے‪ ،‬اس سے سناہت رکھیے ہیں‪ ،‬مگر وہ اپہیں تماز میں پڑھا کرنے ٹھے‪،‬‬
‫اسی لیے اپہوں نے ان زابد حروف کے انکار کرنے والوں کو قاپر قرار پہیں‬
‫دبا‪ ،‬کیوبکہ ان کی نظر میں قاپر وہ ہے‪ ،‬جو اس کا انکار کرے جو کناب میں‬
‫ہے۔"‬
‫ٰ‬
‫کچھ ایسی آبات ٹھی ہیں‪ ،‬جیسا کہ دعوی کنا گنا ہے‪ ،‬وحی کے طور پر بازل‬
‫ہونیں‪ ،‬کچھ عرصہ پڑھی حائی رہیں‪ ،‬ٹھر عائب ہو گییں‪ ،‬مچمد ین مرزوق ایسی‬
‫ہی ابک آئت کے بارے میں ہمیں ئنابا ہے‪:‬‬

‫ہمیں عمرو ین پویس نے عکرمہ سے روائت کنا کہا‪:‬‬

‫ہمیں اسحاق ین ظلچہ نے ئنابا کہ مچھے ایس ین مالک نے ئنی کے ان ضحانہ‬


‫کے بارے میں ئنابا‪ ،‬حتہیں اپہوں نے بیر مغونہ کے لوگوں کے لیے ٹھیحا‪ ،‬کہا‪:‬‬
‫ئنی نے حالیس با سیر آدمی بیر مغونہ ٹھیجے‪ ،‬اس کیویں پر عامر ین الطقنل‬
‫‪129‬‬
‫الحغقری ٹھا‪ ،‬رسول کے ضحانہ حل پڑے اور بائی کے باس وافع ابک عار بک‬
‫پہیجے اور اسی میں نیتھ گیے‪ ،‬ٹھر این ملحان االنصاری بیر مغونہ کے لوگوں کو‬
‫رسول ہللا کا ئ نعام د ئیے نکلے‪ ،‬پو ابک گھر سے ابک آدمی بیر کے ساٹھ نکال اور‬
‫اس بیر سے اسے اس طرح مارا کہ بیر اس کے آر بار نکل گنا اور کہا‪ :‬ہللا اکیر‬
‫کعیے کے رب کی فسم میں ح یت گنا اور وایس ا ئیے اضحاب کی طرف بلٹ گنا‪،‬‬
‫پو اپہوں نے اس کا ئیچھا کنا اور اس کے دوسیوں کو عار میں حا ملے اور سب‬
‫کو کطل کر دبا‪ ،‬پو ہللا نے ان پر قرآن بازل کنا‪:‬‬
‫"بلغوا عنا قومنا اًن قد لقینا ربنا فرِض عنا ورضینا عنہ"‬

‫ٹھر نہ آئت میسوخ ہو گنی اور کناب سے اٹھا لی گنی‪ ،‬حنکہ ہم نے اسے زماپوں‬
‫بک پڑھا ٹھا اور ہللا نے اس کی حگہ نہ آئت اباری‪:‬‬
‫"وَل َتسنب اَّلین قتلوا ِف سبیل هللا اموا ًَت بل احیاء عند ربہم یرزقون"‪( .‬سورۃ آل‬
‫معران آٓیت ‪)169‬‬

‫‪130‬‬
‫ایسی سورنیں ٹھی موجود ہیں‪ ،‬حتہیں پڑھ کر صاف ئنہ حلنا ہے‪ ،‬کہ ان میں‬
‫نعد میں کچھ اصاقے کیے گیے‪ ،‬حاہے نہ اصاقے ئب کیے گیے چب زبد ین‬
‫بائت نے قرآن جمع کنا با نعد میں باہم اس بائت کچھ نقین سے پہیں کہا حا‬
‫سکنا ہے‪ ،‬لنکن اہم بات نہ ہے‪ ،‬کہ ایسی سورنیں نہ واضح کرئی ہیں‪ ،‬کہ قرآن‬
‫اس طرح پہیں لکھا گنا‪ ،‬حس طرح کہ ئ نعمیر اسالم نے ا ئیے اضحاب کو پڑھ‬
‫کر سنابا ٹھا۔ منال کے طور پر سورۃ المدپر "ر" پر مسحوع جھوئی جھوئی آبات پر‬
‫مستمل ہے‪ ،‬مگر اس کے وسط میں آئت تمیر ‪ 31‬سورت کی بافی تمام پر آبات‬
‫کی طوالت سے منل پہیں کھائی‪ ،‬اگرجہ سحع سے مطانفت رکھنی ہے‪:‬‬
‫ّش[‪َ ]25‬سأُٔ ْص ِلی ِه َسقَ َر[‪َ ]26‬و َما‬ ‫ِس ٌر یُ ْؤث َُر[‪ ]24‬ا ْن َه ٰـ َذا ا ََّل قَ ْو ُل الْبَ َ ِ‬ ‫فَقَا َل ا ْن َه ٰـ َذا ا ََّل ِ ْ‬
‫ِ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ِ‬ ‫ٌ‬ ‫َ‬ ‫ِ‬ ‫ِ َ ِ َ ِ‬ ‫ِ‬
‫َّش[‪]30‬‬ ‫َ‬ ‫ْ‬
‫ّش[‪ ]29‬عَلْيَا ت ْس َعة ع َ َ‬ ‫ل‬ ‫ل‬ ‫َ‬
‫َٔآد َْراكَ َما َسق ُر[‪َ ]27‬ل تُ ْبقي َوَل تَذ ُر[‪ ]28‬ل َّوا َحة بَ َ ِ‬ ‫َ‬
‫اب النَّ ِار ا ََّل َم ََلئِ َك ًة َو َما َج َعلْنَا ِع َّدُتَ ُ ْم ا ََّل ِف ْتنَ ًة ِل َّ َِّل َین َك َف ُروا ِلیَ ْست َ ْی ِق َن‬ ‫َو َما َج َعلْنَا َٔآ ْ َ‬
‫حص َ‬
‫ْ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬
‫ون‬ ‫ِ‬ ‫ْ‬
‫اب َوال ُم ْؤمنُ َ‬ ‫ِ‬ ‫ُٔ‬ ‫ِ‬ ‫َّ‬ ‫َ‬
‫اب َویَ ْزدَا َد اَّل َین آ َمنُوا امیَاًنً َوَل یَ ْرَتَ َب اَّل َین آوتُوا الكتَ َ‬ ‫ٓ‬ ‫ِ‬ ‫َّ‬ ‫َّ ِاَّل َین ُٔآوتُوا الْ ِكتَ َ‬
‫ْ ِ ِ‬
‫اّلل َم ْن‬ ‫ُّ‬ ‫ِ‬ ‫َ‬ ‫ِ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫اّلل ِبِ َٰذا َمث ََل ك ٰذ ِل یُضل َّ ُ‬ ‫ً‬ ‫َ‬ ‫َٔ‬ ‫َ‬
‫ون َماذا آ َرا َد َّ ُ‬ ‫َو ِل َی ُقو َل َّ ِاَّل َین ِِف ُقلُوِبِ ِ ْم َم َر ٌض َوال ََکف ُر َ‬
‫ّش[‪َّّ َ ]31‬لَك‬ ‫ِه ا ََّل ِذ ْك َر یى ِللْبَ َ ِ‬ ‫یَشَ ا ُء َوَيَ ْ ِدي َم ْن یَشَ ا ُء َو َما ی َ ْع َ ُِل ُجنُو َد َرب َِك ِا ََّل ه َُو َو َما ِ َِ‬
‫الص ْب ِح ا َذا َٔآ ْس َف َر[‪ ]34‬اَنَّ َا ََل ْحدَ ى الْ ُك َ َِب[‪]35‬‬ ‫َوالْقَ َم ِر[‪َ ]32‬والل َّ ْی ِل ا ْذ َٔآدْبَ َر[‪َ ]33‬و ُّ‬
‫ِ ِ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬

‫‪131‬‬
‫نہ ائتہائی واضح ہے‪ ،‬کہ آئت تمیر ‪ 31‬بافی آبات سے کسی طور منل پہیں کھائی‬
‫اور نہ نعد میں کسی وقت اس حگہ پر قِٹ کی گنی ہے‪ ،‬جو واضح دلنل ہے کہ‬
‫قرآن میں ایسی آبات داحل کی گنی ہیں‪ ،‬جو اصل میں سورپوں کا جصہ ٹھیں‬
‫ہی پہیں اور کچھ دبگر آبات حذف کر دی گییں‪ ،‬اس طرح ہم کہہ سکیے ہیں‬
‫کہ ہمارے ہاٹھوں میں موجود قرآن حرف نہ حرف وہ قرآن پہیں ہے جو ئ نعمیر‬
‫اسالم نے کہا ٹھا۔‬

‫نہ امر ٹھی واضح ہے کہ قرآن وحی کے تمام عرصہ بک لوگوں میں زبائی کالمی‬
‫ہی می نقل ہوبا رہا‪ ،‬جو کہ ئییس سال نییے ہیں اور اگر نہ قرض کر لنا حانے‪ ،‬کہ‬
‫قرآن کو عتمان کے دور میں جمع کر کے ابک کناب کی سکل دی گنی‪ ،‬پو مچمد‬
‫کے دعوانے ئیوت سے لے کر عتمان کے دور بک نقرئنا حالیس سال نییے‬
‫ہیں اور اگر ‪ 95‬ہجری کو اموی دور میں ححاج ین پوسف نے نہ کاربامہ انحام‬
‫دبا ٹھا اور قرآن کو وہ سکل دی‪ ،‬حس میں نہ آج دسیناب ہے‪ ،‬پو کنا نہ قرین‬
‫عقل ہے‪ ،‬کہ ائنی ساری میسانہ آبات ا ئیے طوبل عرضے بک لوگوں کے ذہیوں‬

‫‪132‬‬
‫میں نغیر کسی یسنان اور مالوٹ کا سکار ہونے محقوظ رہیں؟ سابد نہ ئنانے کی‬
‫حنداں ضرورت پہیں ہے‪ ،‬کہ ایسان کی بادداست پر ا ئیے طوبل عرضے بک‬
‫ٹھروسہ پہیں کنا حا سکنا ہے۔‬

‫منال چب حل نقہ الم نضور کا علوپوں میں سے کسی کے ساٹھ احنالف ہوا اور اس‬
‫نے نہ بائت کربا حاہا کہ ححا کو باپ نعنی "اب" کہا حا سکنا ہے‪ ،‬پو اس نے‬
‫سورۃ پوسف کی آئت ‪ 38‬اسندالل کے طور پر نیش کی اور کہا‪:‬‬
‫"واتبعت ملۃ آِٓبیئ ابراہۡی واسامعیل واِساق ویعقوب"‪،‬‬

‫مگر حالنہ قرآن میں نہ درج ہے‪،‬‬


‫"واتبعت ملۃ آِٓبیئ ابراہۡی واِساق ویعقوب"‪،‬‬

‫نعنی کہ اشماعنل کا ذکر پہیں ہے‪ ،‬معلوم ہوبا ہے‪ ،‬کہ حل نقہ م نضور کی مراد‬
‫سورۃ نقرۃ کی آئت ‪ 133‬ٹھی‪:‬‬
‫"ام کنُت شہداء اذ حض یعقوب املوت اذ قال لبنیہ ما تعبدون من بعدی قالوا نعبد‬
‫الہک والہ آِٓبئک ابراہۡی واسامعیل واِساق"‪.‬‬

‫‪133‬‬
‫نہ آئت م نضور کے قول کو بائت کرئی ہے‪ ،‬کیوبکہ نغقوب کا باپ اسحق ٹھا‪،‬‬
‫مگر نغقوب کے نییوں نے اس سے کہا کہ ہم تمہارے آباء کے حدا کی عنادت‬
‫کریں گے اور اس کے ححا اشماعنل کا ذکر اس کے باپ سے پہلے کنا۔‬

‫نعجب چیز امر نہ ہے کہ میرد اور این حلدون حتہوں نے نہ فصہ نقل کنا ہے‬
‫اور مذکورہ آبات نیش کیں۔ سورۃ پوسف کی آئت ‪ 38‬کی اس علطی کی طرف‬
‫ان کی پوجہ پہیں گنی‪ ،‬الینہ طیری کی پوجہ اس طرف گنی‪ ،‬مگر اس نے سورۃ‬
‫نقرۃ کی مفضود آئت کا ذکر پہیں کنا‪ ،‬اس سے بائت ہوبا ہے‪ ،‬کہ بادداست پر‬
‫ٹھروسہ پہیں کنا حا سکنا ہے‪ ،‬پہی وجہ ہے کہ قرآن میں ائنی بکرار ملنی ہے‪،‬‬
‫کیوبکہ قرآن کو حالنہ سکل د ئیے سے قنل مسلماپوں نے ابک طوبل عرصہ بک‬
‫ضرف ائنی بادداست پر انحصار کرنے کی کوشش کی ٹھی۔‬

‫‪134‬‬
‫باب ‪:۸‬قرآن اور اسراینلنات‬

‫پہودبات سے قرآن کا افیناس اٹھابا ئنی پرائی نجث ہے‪ ،‬جو انیسویں صدی سے‬
‫آج بک زپ ِر نجث فصنہ ہے۔‬

‫درجق نفت نہ "سک" ائنا ہی پرابا ہے‪ ،‬جینا کہ جود قرآن پرابا ہے۔ حس کی‬
‫نصدپق وہ جود کربا نظر آبا ہے‪:‬‬
‫حَّت اذا جاؤوك َیادلونك یقول اَّلین كفروا ان هذا اَل آساطۡی الولۡی‪( .‬سورہ الانعام‪،‬‬
‫آٓیت ‪)25‬‬

‫"پہاں بک کہ چب تمہارے باس تم سے نجث کرنے کو آنے ہیں پو جو کاقر‬


‫ہیں کہیے ہیں نہ قرآن اور کچھ ٹھی پہیں ضرف پہلے لوگوں کی کہائناں ہیں۔"‬
‫واذا تتَل علْيم آَٓيتنا قالوا قد ۡسعنا لو نشاء لقلنا مثل هذا ان هذا اَل آساطۡی الولۡی‪.‬‬
‫(سورہ الانفال‪ ،‬آٓیت ‪)31‬‬

‫‪135‬‬
‫"اور چب ابکو ہماری آئییں پڑھ کر سنائی حائی ہیں۔ پو کہیے ہیں نہ کالم ہم‬
‫نے سن لنا ہے اگر ہم حاہیں پو اسی طرح کا کالم ہم ٹھی کہدیں اور نہ ہے‬
‫ہی کنا ضرف اگلے لوگوں کی جکائییں ہیں۔"‬

‫اور وغیرہ وغیرہ کہ آبات پہت ہیں ان محادلین نعنی نجث کرنے والوں کی‬
‫"اساطیر االولین" سے مراد سابد "نچھلے لوگوں کی حراقات" با ٹھر نچھلے لوگوں‬
‫کے فصے کہائناں ہیں۔ ایسی کہائناں جو ان کے لیے ئنی پہیں ہیں‪ ،‬وہ ایسی‬
‫کہائناں پہلے ٹھی سییے رہے ہیں اور اس جوالے سے قرآن ان کے لیے کوئی‬
‫ئنا پہیں ہے با کوئی ئنی "چیز" پہیں البا ہے۔‬

‫کوئی کہہ سکنا ہے کہ قرآن میں سانقہ مقدس کناپوں کی باپوں کا وارد ہوبا کوئی‬
‫اجیت ھے کی بات پہیں ہے کہ مصدر اور حدائی ئ نعام ابک ہی ہے۔ جوبکہ قرآن‪،‬‬
‫پورات اور انجنل کی نصدپق کربا ہے‪ ،‬حنانچہ اس میں اپہی فضوں کا ئنان ہوبا‪،‬‬
‫ش‬ ‫ج‬‫ض‬‫ن‬ ‫ن‬ ‫حٰ‬
‫م‬
‫نی کہ ض ضوں کی یح کربا مچھ یں آبا ہے۔ اب جو بات قرآن سے‬ ‫ف‬ ‫غ‬

‫‪136‬‬
‫مواقق ہو وہ جق ہے اور جو مواقق نہ ہو‪ ،‬وہ ئندبل سدہ ہے‪ ،‬باہم نہ نطاہر م نطفی‬
‫سی بات درست معلوم پہیں ہوئی ہے۔‬

‫پورانی اسرای نلنات‬

‫قرآن نے پہت سارے پورائی فصے نقل کیے ہے۔ جیسے زمین و آشمان کی جھ‬
‫دپوں میں نحلیق‪ ،‬نحلی ِق آدم اور کچھ قوانین وغیرہ وغیرہ‪ ،‬باہم نہ فصے پورات نے‬
‫ٹھی آس باس کی پہذئ یوں سے جوری کیے ٹھے۔‬

‫شہنل قاسا کہیے ہیں‪:‬‬

‫"کنی محفقین اس نییجے پر پہیجے ہیں‪ ،‬کہ عہد بامہ قدتم (پورات) کے اسقار میں‬
‫جو فصے کہائناں اور قوانین وارد ہونے ہیں‪ ،‬در جق نفت ان کا اصل سومری‪،‬‬
‫بابلی اور آسوری نجرپروں سے ہے۔ پہودپوں نے ان میں سے جو اپہیں اجھا لگا‪،‬‬
‫اسے ا ئیے ہاں نقل کر لنا اور جو اپہیں اجھا نہ لگا اسے حذف کر دبا۔"‬

‫‪137‬‬
‫جوبکہ پورات کی بدوین بانحویں اور آٹھویں صدی قنل از عیسوی میں ہوئی‪ ،‬حنانچہ‬
‫ٰ‬
‫اس میں آسوری کہائیوں کا ہوبا نعجب کی بات پہیں ہے۔ جیسے کہ موسی کا‬
‫فصہ‪ ،‬حسے اس کی ماں نے بائی میں پہا دبا اور وہ بائی میں پہنا ہوا ا یسے لوگوں‬
‫کے ہاٹھ لگا‪ ،‬حتہوں نے اسے باال اور ٹھر وہ لنڈر ئنا۔‬

‫باہم نہ کہائی دراصل "ساہ سرجون االکادی ‪ "Sargon of Akkad‬کی‬


‫ہے‪ ،‬کہ حس نے سن ‪ 2279‬اور سن ‪ 2334‬قنل از عیسوی میں حکومت‬
‫کی ٹھی۔‬

‫اسی طرح پورات میں بابلی قوانین ٹھی ملیے ہیں‪ ،‬جیسے جمورائی کے قوانین جو کہ‬
‫سن ‪ 1750‬قنل از عیسوی میں لکھے گیے ٹھے اور جو آج بیرس کے لوور میوزتم‬
‫میں موجود ہیں۔‬

‫منال کے طور پر کوڈ ‪ 196‬میں درج ہے‪:‬‬

‫‪138‬‬
‫اگر کوئی سند اسراف کے کسی نییے کی آبکھ ٹھوڑ دے‪ ،‬پو اپہیں حا ہیے کہ وہ‬
‫ٹھی اس کی آبکھ ٹھوڑ دیں۔‬

‫اسی طرح کوڈ ‪ 200‬میں درج ہے‪:‬‬

‫اگر کوئی سند ا ئیے ط نقے کے کسی سند کا دائت پوڑ دے‪ ،‬پو اپہیں حا ہیے کہ وہ‬
‫ٹھی اس کا دائت پوڑ دیں۔‬

‫پہی بات سقر ئیی یت (پورات کے باب) ‪ 19‬اور ‪ 20‬میں ملنی ہے‪:‬‬

‫نفس کے بدلے نفس‪ ،‬آبکھ کے بدلے آبکھ‪ ،‬دائت کے بدلے دائت‪.‬‬

‫پہی بات قرآن میں ٹھی می نقل ہوئی‪:‬‬


‫وكتبنا علْيم فْيا آن النفس ِبلنفس والعۡی ِبلعۡی والنف ِبلنف والذن ِبلذن والسن‬
‫ِبلسن (سورہ مائدہ‪ ،‬آٓیت ‪)45‬‬

‫"اور ہم نے ان لوگوں کے لیے پورات میں نہ حکم لکھ دبا ٹھا‪ ،‬کہ حان کے‬
‫بدلے حان اور آبکھ کے بدلے آبکھ اور باک کے بدلے باک اور کان کے بدلے‬
‫کان اور دائت کے بدلے دائت۔"‬
‫‪139‬‬
‫اسی آئت میں قرآن آگے حل کر کہنا ہے‪:‬‬
‫ومن مل ُيُک مبا آنزل هللا فأولئك ُه الظاملون‪.‬‬

‫"اور جو ہللا کے بازل قرمانے ہونے اجکام کے مطاپق حکم نہ دے پو ا یسے ہی‬
‫لوگ نے انصاف ہیں۔"‬

‫اب کنا نہ اجکام ہللا کے ابارے ہونے ہیں با جمورائی کے لکھے ہونے ہیں؟‬

‫سابد قرآن کے مصنف کو نقین ٹھا‪ ،‬کہ نہ قوانین ہللا کے ابارے ہونے ہیں‪،‬‬
‫اسی لیے اس نے اپہیں قرآن میں جوں کا پوں نقل کنا۔ لنکن اسے پہیں ئنہ‬
‫ٹھا کہ پورات نے دراصل نہ قوانین بابلی پہذئب سے حرانے ٹھے اور نہ کہ‬
‫آگے حل کر جمورائی کے آبار کی درباقت ساری کہائی واضح کر دے گی۔‬
‫ٰ‬
‫اسی طرح کوئی چیرت پہیں ہوئی چب موسی کے وجود اور ان کے کرشموں پر‬
‫ابک ٹھی آرکنالوح نکل (‪ )Archeological‬ئیوت پہیں ملنا۔ مصر کے‬
‫کسی ٹھی مؤرخ نے قرعون اور اس کی قوج کے ڈو ئیے کے اس ابدوہناک وا فعے‬
‫کا بذکرہ پہیں کنا ہے۔ اگرجہ کچھ الہوئی نہ پہانہ ئنانے ہونے نظر آنے ہیں‪،‬‬
‫‪140‬‬
‫کہ مصر کے مؤرجین کے قومی سغور نے اپہیں نہ وافغہ درج کرنے سے روکے‬
‫رکھا۔ لنکن مغیرصین کہیے ہیں کہ حلو آپ کی نہ بات نحا لنکن آس باس کی‬
‫پہذئ یوں کے مؤرجین کا کنا؟ اپہوں نے نہ وافغہ درج کیوں پہیں کنا؟ اور نہ‬
‫ٰ‬
‫کیسے ہو سکنا ہے کہ اپہوں نے اس وا فعے کے بارے میں نہ سنا ہو؟ حنی کہ‬
‫ہیروڈویس ‪ Herodotus‬حتہیں مصر کی بارنخ پر عیور ٹھا اور اپہوں نے‬
‫مصر کے پہت سارے وافعات نقل ٹھی کیے ٹھے۔ اس وا فعے کے بارے‬
‫میں ابک لفظ ٹھی پہیں لکھا۔‬

‫مزبد پرآں حدبد آرکنالوحی کو اس پورائی‪-‬انجنلی‪-‬قرآئی فصے کا ابک ٹھی ئیوت نہ‬
‫مل سکا۔‬

‫اسی طرح قرعون کا ئنی اسرائنل کو عالم ئنانے کا نعلق افساپوی حنال سے پو‬
‫ہو سکنا ہے‪ ،‬بارنجی جقاپق سے پہیں ہو سکنا ہے‪ ،‬کیوبکہ مصر میں عالمی پہیں‬
‫ٹھی۔‬
‫‪141‬‬
‫ا یسے ہی پورات کے مصنقین نے سلتمان کا فصہ گھڑ کر ا ئیے حسب ویسب‬
‫ٰ‬
‫کو پرپر و اعلی بائت کرنے کے لیے حنالی گھوڑے جوب دوڑانے اور ان کے‬
‫لیے جن و ایس کی قوجیں ئنا ڈالیں۔ حاالبکہ آس باس کی پہذئ یوں کے مؤرجین‬
‫کے ہاں اس سحصیت کا ابک ٹھی نیتم الذکر بذکرہ ٹھی موجو ابک چیرت ابگیز‬
‫بات ہے۔‬

‫زبادہ امکابات پہی ہیں کہ پہودپوں نے ان سحصنات کو بابلی پہذئب سے حرا‬


‫ٰ‬
‫کر قومی ہیرو ئنانے کی کوشش کی ہے‪ ،‬حاص طور سے موسی‪ ،‬کہ حس نے‬
‫ن‬
‫"پہوہ" کی مدد سے مصری مملکت کو ح لیج کنا اور ئنی اسرائنل کو مقدس زمین‬
‫کی طرف نکال لییے میں کامناب ہو گنا۔‬

‫حاالبکہ ک نعان کی زمین مصری سلطیت کے زپ ِر سانہ ہی ٹھی‪ ،‬نعنی کہ ضرف‬


‫ائنا کافی پہیں کہ موسی نے قرعون کو سکست دی‪ ،‬جو اجمقوں کی طرح ان‬
‫کے ئیچھے ائنی قوج کے ساٹھ ہو لنا‪ ،‬بلکہ قرعون کی موت کے نعد پہودپوں نے‬

‫‪142‬‬
‫قلشطین میں ک نعان کی زمییوں پر ق نصہ ٹھی کر لنا‪ ،‬جو کہ قرعوپوں کے زپ ِر یسلط‬
‫ٹھی اور ا ئیے آپ کو حدا کی جیندہ قوم قرار دبا‪ ،‬جیسا کہ قرآن میں آبا ہے‪:‬‬

‫با بِن اۡسائیل آذكروا نعميت اليت آنعمت علیُک وآِن فضلتُک عَل العاملۡی‪( .‬سورہ بقرہ‪،‬‬
‫آٓیت ‪)122‬‬

‫"اے ئنی اسرائنل میرے وہ احسان باد کرو جو میں نے تم پر کیے اور نہ کہ‬
‫میں نے تم کو اہل عالم پر فص نلت نخسی۔"‬

‫نعنی حدا ابک قوم کو دوسری قوم پر فصنلت د ئنا ہے‪ ،‬حاالبکہ وہ ان سب کا‬
‫حالق ہے‪ ،‬مگر کیوں؟‬

‫پو نہ اس کی حکمت ہے‪ ،‬نہ اور اس طرح کی کنی دبگر منالیں ہیں جن کے‬
‫ذکر کی پہاں گیحایش پہیں‪ ،‬جیسے کہ زمین و آشمان کی جھ دپوں میں نحلیق‬
‫حس پر معروف الرصافی ئ نصرہ کرنے ہونے کہیے ہیں‪:‬‬

‫جق نفت نہ ہے کہ زمین و آشمان کی جھ دپوں میں نحلیق پورات کی حراقات‬


‫میں سے ہے۔ اب جوبکہ پورات مچمد کے ہاں حدا کی کناپوں میں سے ابک‬
‫‪143‬‬
‫مقدس کناب ہے‪ ،‬حنانچہ اپہوں نے اسے لے کر قرآن میں اس کا بذکرہ کر‬
‫دبا۔‬

‫بلمودی اور مدراشی اسرای نلنات‬

‫قرآن نے افساپوں اور حراقات سے ٹھرے عہدبامہ قدتم و حدبد کی ہی نصدپق‬


‫پہیں کی ہے‪ ،‬بلکہ بلمود اور مدراش کی ٹھی نصدپق کی ٹھی۔ جو حراقات کی سب‬
‫سے پڑی قنکیرباں ہیں۔ بلمود اور مدراش پہودپوں کء قوانین کا مچموغہ اور دین‬
‫کا دوسرا پڑا ماحد ہیں۔ لفظ بلمود "لمد" سے مسیق ہے حس کے معنی ہیں علم‬
‫حاصل کربا‪ ،‬حائنا‪ ،‬پڑھنا‪ ،‬با عرئی میں‪ ،‬نعلم‪ ،‬عرف‪ ،‬درس‪ ،‬حنانچہ بلمود کے معنی‬
‫پڑھیے کے ہیں‪ ،‬جو کہ عرئی کے لفظ "بلمنذ" (ظالب علم با سیوڈئٹ) کے‬
‫قرئب ہے۔‬

‫بلمود مسنات اور جمارا پر مستمل ہے۔ مسنات کے بارے میں پہودپوں کا‬
‫ح‬ ‫ج‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫ٰ‬
‫دعوی ہے‪ ،‬کہ نہ موسی کی زبائی قول سرغت ہے جو جھ ضوں با منا یوں‬
‫پر مستمل ہے۔ لفظ مسنات با مس ناہ "سنہ" سے مسیق ہے۔ حس کا عرئی‬
‫‪144‬‬
‫ن‬ ‫ّ‬
‫میں مطلب "ئنی" ہے‪ ،‬عنی کہ راجع اور اعاد نینا ہے۔ حس سے قرآن میں‬
‫مذکور لفظ "املثاّن" باد آبا ہے‪ ،‬جو اگر بلمود میں جھ ہیں‪ ،‬پو قرآن میں سات ہیں‬
‫(آٓتیناک س بع ًا من املثاّن)‪.‬‬

‫حنکہ جو جمارا ہے‪ ،‬وہ مسنات پر نجث پر مستمل ہے‪ ،‬بلمود دو طرح کے ہیں‪،‬‬
‫ابک بابلی اور ابک ارشمنلی ہے۔‬
‫ب‬
‫بلمود کی بدوین کی ل نی صدی یسوی یں ہوئی ھی‪.‬‬
‫ٹ‬ ‫م‬ ‫ع‬ ‫ھ‬ ‫ج‬ ‫ن‬ ‫م‬‫ک‬

‫الینہ مدراش کی حیی یت اسالم کی کیب نقاسیر کی سی ہے۔ نعنی اسے پہودی‬
‫"مولوپوں" نے پورات کی وصاچت اور باوبل کے لیے لکھا۔ لفظ "مدراش" کا‬
‫مطلب ٹھی پڑھنا‪ ،‬بالش اور باوبل ہے۔ حس کی اصل ” درش ” ہے اور نہ‬
‫عرئی لفظ "درس" سے قرئب ہے‪ ،‬مدراش کی نجرپریں دوسری اور نیشری صدی‬
‫عیسوی بک ٹھنلی ہوئی ہیں‪ ،‬حس کی وجہ سے نغض نجرپروں کی درست پرین‬
‫ک‬ ‫م ل‬
‫بارنخ کا نعین کنا حا سکنا ہے‪ ،‬جو کہ اسالم سے پہلے با نعد یں ھی یں‬
‫ی‬ ‫گ‬

‫ٹھیں۔‬
‫‪145‬‬
‫قرآن میں انیناء کے نیسیر فصے بلمود اور مدراش سے لیے گیے ہیں‪ ،‬ما سوانے‬
‫عاد اور تمود کے فصے‪ ،‬کیوبکہ نہ حالصنا عرئی فصے ہیں‪ ،‬جو پہودپوں کے ہاں مذکور‬
‫پہیں ہیں۔‬

‫اغیراصا کوئی کہہ سکنا ہے‪ ،‬کہ قرآن میں جن فضوں کا بذکرہ ہوا ہے‪ ،‬وہ درست‬
‫ہیں اور اس سے پہلے والی کناپوں میں ان فضوں کا بذکرہ ان کی نفی پہیں‬
‫کربا‪ ،‬کیوبکہ نہ راز پہیں ہیں۔‬

‫پہاں میں ابک منال د ئ نا حاہوں گا۔‬

‫حلیے نفسیر الزمخشری کھو لیے ہیں اور منال کے طور پر سورہ التمل کی آئت تمیر‬
‫‪ 18‬پر ان کی نفسیر دبکھیے ہیں‪ ،‬حس میں ئنی سلتمان حیونییوں کی وادی سے‬
‫گزرنے ہیں‪ ،‬آئت کہنی ہے‪:‬‬
‫حَّت اذا آتوا عَل وادي المنل قالت منةل َي آَيا المنل ادخلوا مساكنُک َل ُيطمنُک سلامین‬
‫وجنوده وُه َل یشعرون (سورہ المنل‪ ،‬آٓیت ‪)18‬‬

‫‪146‬‬
‫پہاں بک کہ چب حیونییوں کے مندان میں پہیجے‪ ،‬پو ابک حیوئنی نے کہا کہ‬
‫حیونییو ا ئیے ا ئیے بلوں میں داحل ہو حاؤ ایسا نہ ہو کہ سلتمان اور اس کا لسکر‬
‫تم کو کحل ڈالیں اور ان کو چیر ٹھی نہ ہو۔‬

‫زمخشری اس آئت کی نفسیر کرنے ہونے لکھیے ہیں‪:‬‬


‫(قیل َکنت متيش [آي المنةل] وِه عرجاء تتَکوس‪ ،‬فنادت‪َ :‬ي آَيا المنل‪ ،‬الٓیة‪ ،‬فسمع‬
‫سلامین ّلَكهما من ثَلثة آمیال‪ .‬وقیل َکن اۡسها طاخیة)‬

‫"کہا حابا ہے کہ وہ [نعنی حیوئنی] لنگڑا کر حلنی ٹھی‪ ،‬پو اس نے آواز لگائی‪ :‬اے‬
‫حیونییوں‪ ،‬آئت‪ ،‬سلتمان نے اس کی بات نین منل کی دوری سے سن لی اور‬
‫کہا حابا ہے کہ اس کا بام ظاچنہ ٹھا۔"‬

‫اور اب نفسیر ای ِن کنیر کھو لیے ہیں اور اسی آئت کی نفسیر اس میں دبکھیے ہیں‪:‬‬
‫عن قتادۃ‪ ،‬عن احلسن‪ ،‬آن امس هذه المنةل حرس‪ ،‬وآَنا من قبیةل یقال هلم بنو الش یصان‪،‬‬
‫وآَنا َکنت عرجاء‪ ،‬وَکنت بقدر اَّلئب‪.‬‬

‫‪147‬‬
‫"قنادہ نے حسن سے روائت کنا‪ ،‬کہ اس ح یوئنی کا بام حرس ٹھا اور اس کا‬
‫نعلق ئیو السنصان بامی فینلے سے ٹھا‪ ،‬اور نہ کہ وہ لنگڑی ٹھی اور ٹ ھیڑنے کے‬
‫پراپر ٹھی۔ ہی آئت پر دوپوں نفسیروں کا نصاد پو واضح ہی ہے‪ ،‬لنکن عور ظلب‬
‫بات نہ ہے‪ ،‬کہ حیوئنی کا نہ ضرف بام ہے‪ ،‬بلکہ فینلہ ٹھی ہے اور وہ ٹ ھیڑنے‬
‫ف‬
‫کے پراپر ہے‪ ،‬اوپر سے وہ پولنی ٹھی ہے اور سلتمان اس کی صیح و بل نغ زبان‬
‫دائی سن کر مسکرانے ٹھی ہیں۔‬

‫اب قرض کرنے ہیں کہ قرآن نے نہ پہیں کہا ہے کہ مچمد آحری ئنی ہیں‪،‬‬
‫ساٹھ ہی نہ ٹھی قرض کر لییے ہیں کہ ہمارے اس زمانے میں کسی سحص‬
‫پ‬ ‫ن‬ ‫ج‬‫ن‬ ‫ٰ‬
‫نے ئیوت کا دعوی کرنے ہونے کہا‪ ،‬کہ وہ پورات‪ ،‬ا ل اور قرآن کی نصد ق‬
‫کربا ہے اور ائنی حکنی چیڑی بانیں کرنے ہونے ہمیں ابک آئت سنانے ہونے‬
‫کہنا ہے کہ‪:‬‬
‫واذ قالت طاخیہ لقومہا من بٰن ش یصان َي ایہا المنل ادخلوا… َت آٓخر‪.‬‬

‫‪148‬‬
‫پرجمہ‪ :‬اور چب ظاچنہ نے ئنی سنصان میں سے ائنی قوم سے کہا کہ اے‬
‫حیونییوں داحل‪...‬‬
‫ک‬ ‫ل‬
‫کنا ہم اسے جھنالنے ہونے نہ پہیں کہیں گے کہ نہ ایساپوں کی ھی ہوئی‬
‫کہائناں ہیں جو علطناں کرنے ہیں؟ کنا ہم اسے وہ مصدر پہیں دکھانیں گے‬
‫جہاں سے نہ کالم نقل کنا گنا ہے‪ ،‬باکہ اس پر واضح کر سکیں‪ ،‬کہ نہ وحی‬
‫پہیں ہے‪ ،‬بلکہ دوسرے لوگوں سے نقل کردہ کالم ہے؟‬

‫پہی کچھ ہمیں قرآئی فضوں میں ملنا ہے‪ ،‬جو بلمود اور مدراش سے م نقول ہیں۔‬
‫حتہیں لکھیے والوں نے ا ئیے حنالی گھوڑے جوب دوڑانے اور عج یب و عرئب‬
‫افسانے گھڑے‪ ،‬جن میں نقینا ٹ ھیڑنے کے پراپر وہ پو لیے والی حیوئنی ٹھی‬
‫سامل ہے‪ ،‬پہاں زمخشری اور ای ِن کنیر پر کوئی الزام پہیں ہے‪ ،‬کہ افسانہ ہی‬
‫افسانے کو گھڑبا ہے اور قرآن جود اس بات کو یسلتم کربا ہے‪ ،‬کہ اس نے‬
‫سانقہ کناپوں سے افیناس کنا۔‬

‫‪149‬‬
‫وانه لتزنیل رب العاملۡی‪ ،‬نزل به الروح المۡی‪ ،‬عَل قلبك لتكون من املنذرین‪ ،‬بلسان‬
‫عريب مبۡی‪ ،‬وانه لفي زبر الولۡی‪( .‬سورہ الشعراء آٓیت ‪)196 ،192‬‬

‫" اور نہ قرآن رب العالمین کا ابارا ہوا ہے‪ .‬اس کو امائندار قرسنہ لے کر اپرا‬
‫ہے‪ .‬نعنی اس نے تمہارے دل پر اس کا القا کنا ہے‪ ،‬باکہ لوگوں کو چیردار‬
‫ف‬
‫کرنے رہو‪ .‬اور القا ٹھی صیح و بل نغ عرئی زبان میں کنا ہے‪ .‬اور اس کی چیر پہلے‬
‫م ل‬
‫ئ نعمیروں کی کناپوں یں ھی ہوئی ہے۔"‬
‫ک‬

‫حنانچہ قرآن سانقہ کناپوں میں موجود فضوں کا عرئی زبان میں پرجمہ ہے۔ اس‬
‫سلیس پرجمے کی نعرنف نہ کربا زبادئی ہو گی کہ زبادہ پر مقامات پر پرجمہ کمال‬
‫کا ہے۔ عرئی زبان کی بالغت کو الہوئنات میں پڑی جوئی سے اسنعمال کنا گنا‬
‫ہے۔ وہ حا ئیے ٹھے‪ ،‬کہ قرآن سانقہ لوگوں کی کناپوں سے م نقول ہے‪ ،‬ما‬
‫سوانے نغض آبات کے۔‬

‫جیسا کہ ضجیح مسلم میں آبا ہے‪ ،‬کہ آشمان سے ابک قرسنہ ئنی پر اپرا اور ان‬
‫سے کہا‪:‬‬

‫‪150‬‬
‫آپ کو دو پوروں کی چیر د ئیے آبا ہوں‪ ،‬جو آپ کو ملے ہیں اور جو اس سے پہلے‬
‫کسی ئنی کو پہیں ملے‪ ،‬کناب کا قانچہ اور سورہ نقرہ کا آحر ہے۔‬

‫اس حدئث سے واضح ہو حابا ہے‪ ،‬کہ قرآن کا سارا کالم اس سے پہلے کسی‬
‫نہ کسی ئنی کو مل جکا ہے‪ ،‬ما سوانے سورہ قانچہ اور سورہ نقرہ کی آحری آئ یوں‬
‫کے‪ ،‬جیسا کہ ای ِن عناس (رضی ہللا غنہ) جو حدئث کے راوی ہیں ئنان کرنے‬
‫ہیں۔‬

‫عرنی اسرای نلنات‬


‫ل‬
‫قرآن نے کچھ موجود قوانین کو حاری رکھا‪ ،‬جیسے جور کا ہاٹھ کائنا‪ ،‬ا متمق میں آبا‬
‫ہے کہ حاہل یت میں قریش جور کا ہاٹھ کا ئیے ٹھے۔‬

‫اس طرح حج کی رشم جو کہ دراصل حاہل یت کے زمانے کی ہی ابک پرائی رشم‬


‫ہے‪ ،‬حس میں حاحی کنیر رقم ادا کر کے ئتھر کے حکر لگابا ہے‪ ،‬ئتھر کو جومنا‬

‫‪151‬‬
‫ہے اور ئتھر کو ئتھر سے مار کر حدا سے ا ئیے سارے گناہ نخسوا کر وایس آ حابا‬
‫ہے‪ ،‬اب اس مذہنی سناچت سے کسے قابدہ پہیجنا ہے؟‬

‫اسرای نلنات اور شائیس‬


‫ح‬ ‫ک‬ ‫ک ن ل‬
‫حدئث‪ ،‬نفسیر اور سیرت کی اسرائنلنات پر نی کنا یں ھی حا کی یں۔‬
‫ہ‬

‫منال االسرائنلنات فی ال نفسیر والحدئث‪ ،‬مچمد حسین الذھنی‪ ،‬مکینہ وہنہ‪ ،‬سن‬
‫‪1990‬ء‪ ،‬االسرائنلنات واپرھا فی کیب ال نفسیر‪ ،‬رمزی نعناغہ‪ ،‬دار القلم ودار‬
‫الصناء ‪ 1970‬و دبگر۔‬

‫کہ نہ ا یسے افسانے اور حراقات ہیں حتہیں عقل یسلتم پہیں کرئی‪ ،‬مگر نہ کنانیں‬
‫قرآن کی اسرائنلنات کو نظر ابداز کر د ئنی ہیں‪ ،‬کنا عقل یسلتم کرئی ہے‪ ،‬کہ‬
‫پوح ‪ 950‬سال زبدہ رہا؟‬

‫با وہ ہدہد جو سلتمان اور بلقیس کے درمنان وزپ ِر حارجہ کا کام سر انحام دے‬
‫رہا ٹھا مغقول بات ہے؟‬

‫‪152‬‬
‫با پویس کا مچھلی کے ئ یٹ سے زبدہ نکل آبا مغقولنات میں سے ہے؟‬

‫با اہ ِل کہف جو سو سے زابد سال بک مردہ پڑے رہے اور ٹھر زبدہ ہو گیے عین‬
‫عقل ہے؟‬

‫نہ اور ایسی تمام حراقات اتمائنات کے زمرے میں پو آسکنی ہیں‪ ،‬مگر عقلنات‬
‫میں ہرگز پہیں‪ ،‬ہر سحص حس چیز پر حاہے نقین رکھیے اور اتمان النے میں آزاد‬
‫ہے‪ ،‬مگر وہ حراقات کو عقل کے مطاپق با عقل کو حراقات کے مطاپق کرنے‬
‫میں آزاد پہیں ہے‪ ،‬جیسا کہ قرآن سے سانیس نکا لیے والے جعلی سانیسدان‬
‫جو عرئی زبان اور اس کے معیوں کا گال گھوئٹ کر قرآن سے سانیس پرآمد کر‬
‫لییے ہیں۔‬

‫منال کے طور پر وہ کہیے ہیں کہ آئت (والشمس جتری ملس تقر لہا) میں سانیس‬
‫ہے‪ ،‬مگر وہ ٹھول حانے ہیں (با اپہیں معلوم ہی پہیں) کہ اس کا اصل بلمود‬
‫میں ہے‪ ،‬پو کنا بلمود میں ٹھی سانیس ہے؟‬

‫‪153‬‬
‫النلمود النابلی‪ ،‬ستہدرین‪ ،‬صفچہ ‪91‬‬

‫اسی طرح نہ جعلی سانیسدان آشمان سے لوہا ابارنے والی آئت "وانزلنا احلدید"‬
‫(اور ہم نے لوہا ابارا) کو سانیس قرار د ئیے ہیں‪ ،‬پو کنا قرآن کا نہ کہنا کہ‪،‬‬
‫وانزلنا من الانعام مثانیہ ازواج‪.‬‬

‫“ اور ہم نے حاپوروں میں سے آٹھ جوڑے ابارے۔"‬

‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ی‬ ‫گ‬ ‫ٹ‬ ‫س‬‫ی‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ٹ‬


‫یں ھی آشمان سے اباری یں یں؟‬ ‫اس کا مطلب ہے کہ گانے‬
‫ہ‬ ‫م‬ ‫ٹ‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ل‬‫ع‬
‫حنکہ می طور پر لوہا آشمان سے یں اپرا وہ ھی اس صورت یں کہ اگر م‬
‫مان لیں کہ زمین کی نحلیق کی بات کرنے ہونے لفظ "پزول" با "شماء" کا‬
‫اسنعمال درست ہے!؟‬
‫ع‬
‫عور کریں کہ کس طرح حراقات کو لمی ئیوپوں میں بدل دبا حابا ہے اور ان کی‬
‫پرونج کے لیے پورے پورے ادارے کروڑوں کے نجٹ کے ساٹھ کھڑے کر‬
‫س‬ ‫ت‬ ‫س‬ ‫ف‬‫ن‬
‫دنے حانے ہیں‪ ،‬باکہ لوگوں میں جہالت م کی حا کے‪ ،‬حنکہ قوموں کو ایسی‬

‫‪154‬‬
‫ج ع ح‬
‫حراقات کی نحانے ق نفی لمی ن ق نفی اداروں کی اسد ضرورت ہے‪ ،‬باکہ وہ پرفی‬
‫کی سیڑھی پر ائنا پہال قدم رکھ سکیں۔‬

‫ا یسے لوگوں کی ابک طرف شہرت اور نیسے کی ہوس اور دوسری طرف طی نعات‬
‫اور ما نعد الطی نعات میں ہم آہ نگی ئندا کرنے کی کوشش شمچھ میں آئی ہے۔‬

‫جہاں علم ائنا لوہا میوا جکا ہو‪ ،‬وہاں اتمان کی نقو ئت کے لیے مقدس میون میں‬
‫ع‬
‫لمی دالبل کی بالش از حد ضروری ہو حائی ہے‪ ،‬حاہے اس کے لیے جھوٹ‬
‫ہی کیوں نہ پولنا پڑے۔‬

‫‪155‬‬
‫ع‬ ‫ج‬
‫باب ‪ :۹‬ل شازی‬

‫دبگر علوم کی طرح ع ِلم بارنخ کے ٹھی اصول ہیں اور نہ حانچ پڑبال کے عمل‬
‫سے گزربا ہے‪ ،‬ہر بارنجی چیر کی کوئی نہ کوئی نجرپری با نضوپری سند ہوئی حا ہییے‪،‬‬
‫باکہ اس کی حانچ سے اس چیر کی درسنگی کا نعین کنا حا سکے۔‬

‫چب ہم قدتم مصر کے حکمران حابداپوں کی بات کرنے ہیں‪ ،‬پو ان کی بارنخ‬
‫کے جوالے سے ہمارے باس بارنجی دسناوپزات ہوئی حاہییں‪ ،‬جو کہ موجود ہیں‬
‫اور نحقیق کاروں نے اپہیں اہرام مصر اور دبگر قرعوپوں کی فیروں سے درباقت‬
‫کنا ہے اور نہ ساری دسناوپزات مصر کی البیرپرپوں میں موجود ہیں‪ ،‬پہی بات‬
‫قدتم پوبائی با قارسی بارنخ پر ٹھی الگو ہوئی ہے۔‬

‫‪156‬‬
‫اگر کھدائناں اور محطوطے کسی بارنجی حادنہ با وا فعے کے تمام پہلو احاگر نہ کریں‪،‬‬
‫پو اس صورت میں ہم اس وافغہ با حادنہ سے م نعلق قناس سے کام لے سکیے‬
‫ہیں۔‬

‫منال اگر ہم دوسری عالمی حنگ سے منال لیں اور بازی دور حکومت اور اس‬
‫کے دبگر ملکوں پر ظاقت کے ذر نعے ق نصے پر نظر ڈالیں کہ کس طرح ہنلر کی‬
‫گسناپو ‪ Gestapo‬قورس نے پہودپوں اور دبگر لوگوں پر مطالم ڈھانے اور ان‬
‫ق‬
‫کا قنل عام کنا۔ پو ہمیں ان وافعات کی نصاوپر اور دسناوپزی لمیں میشر ہیں‪،‬‬
‫مگر نہ دسناوپزات ہمیں نہ پہیں ئ نانیں گی‪ ،‬کہ وہ کون کون لوگ ٹ ھے جو‬
‫پہودپوں کو مقنل کی طرف لے حا رہے ٹھے۔ اگرجہ ہم گسناپو قورس کے‬
‫سرپراہان اور کچھ دبگر ذمہ داروں کے بام حا ئیے ہیں‪ ،‬جو اس قنل عام کی‬
‫سرپرسنی کر رہے ٹھے‪ ،‬اس صورت میں ہم قناس سے کام لییے ہونے جود سے‬
‫ہ‬‫پ‬
‫ی‬
‫سوال کریں گے‪ ،‬کہ جیسے ہی انحادی قوج پرلن کے پزدبک جی‪ ،‬پو بازی قوج‬
‫کا ابک ڈاکیر کیوں ٹھاگ کھڑا ہوا؟ ڈاکیر جوزف م نگلی ‪Josef Mengele‬‬

‫‪157‬‬
‫ٹھیس بدل کر ارجیناین ٹھاگ گنا ٹھا اور وہاں اس نے ائنا جہرہ بد لیے کے لییے‬
‫کنی آپریسن کرانے۔ اور چب قن ِل عام سے نچ حانے والے کچھ لوگوں نے ئنابا‪،‬‬
‫کہ کچھ ڈاکیر قندپوں پر نجربات کر رہے ٹھے‪ ،‬پو پہاں ہم ابک ُپر نقین قناس کر‬
‫سکیے ہیں‪ ،‬کہ ڈاکیر م نگلی ان نجربات میں ملوث ٹھا‪ ،‬ورنہ وہ ٹھاگ نہ کھڑا ہوبا‪،‬‬
‫کیوبکہ وہ قوحی پہیں ٹھا۔‬

‫اسالمی بارنخ پر بات کرنے ہونے ہم اسی طرح کے قناسات رونہ عمل النیں‬
‫گے۔‬

‫حزپرہ تما عرب کی زبادہ پر بارنخ اٹھی بک دس ناوپز سدہ پہیں ہے‪ ،‬ما سوانے تمن‪،‬‬
‫حس کے ابک ہزار سال قنل از عیسوی کے زمانے کے محطوطے اور ئتھری‬
‫نقوش ہمیں میشر ہیں۔ جن سے ہمیں وہاں کی بارنخ کی اجھی معلومات میشر‬
‫ہیں‪ ،‬جیسے معینی سلطیت اس کے ساہوں‪ ،‬حداؤں اور عنادنگاہوں کے بارے‬
‫با جصرموت اور سلطی ِت سنا با ٹھر مارب کے ڈتم اور جیسی حاکم اپرہہ کی اس‬
‫ڈتم کی پرمتم کی معلومات وغیرہ وغیرہ سامل ہیں۔‬

‫‪158‬‬
‫ححاز اور وسطی حزپرہ عرب میں نحقیق کاروں کو قنل از اسالم کے زمانے کے‬
‫کوئی حاص محطوطے پہیں ملے‪ ،‬ماسوانے حند بکڑوں کے جن سے ئنہ حلنا ہے‪،‬‬
‫کہ عرئی زبان لوگوں کے پول حال کی زبان ضرور ٹھی‪ ،‬مگر اس میں نفطے‪ ،‬ئیوین‬
‫حروف علت ‪ Vowels‬پہیں ٹھے‪ ،‬جن کے مینادل کے طور‬ ‫کی عالمییں اور ِ‬
‫پر نعد میں یسکنل نعنی زپر زپر یسدبد نیش وغیرہ سے کام حالبا کنا‪ .‬اعداد ٹھی‬
‫عرپوں نے اسالم کے نعد آرامی با سربائی زبان سے لییے‪ .‬اب بک درباقت‬
‫ہونے واال سب سے پرابا محطوطہ "الرقش" با "الرقشہ" ہے‪ ،‬حس کی بارنخ سن‬
‫‪ 267‬عیسوی کی ہے۔‬

‫ان کی نصاوپر اور افیناسات کے لیے مندرجہ کناب کو مالجط کیجیے‪:‬‬

‫‪Arabic Script & the Alleged Syriac Origins of‬‬


‫‪the Quran‬‬

‫محطوطے کے بانیں طرف کی نجرپر عرئی اور ئ نطی کا ابک آمیزہ ہے‪ ،‬حس میں‬
‫کوئی نفطے با اعداد وغیرہ پہیں ہیں‪ ،‬اس کے ساٹھ کی نجرپر تمودی ہے‪ ،‬حنکہ‬
‫‪159‬‬
‫دانیں طرف کی نجرپر عرئی اور ئ نطی نجرپر کی حدبد عرئی میں ڈبکوڈبگ ہے‪ ،‬اس‬
‫ک‬ ‫ل‬
‫محطوطے سے ئنہ حلنا ہے‪ ،‬کہ عرئی زبان آج کی طرح ھی حانے والی زبان‬
‫پہیں ٹھی۔‬

‫اگر سن ‪ 267‬عیسوی بک نعنی قرآن کے م نظِر عام پر آنے سے کوئی نین سو‬
‫سال پہلے عرئی نجرپر کا نہ عالم ہے‪ ،‬پو اس سے ابدازہ لگابا حاسکنا ہے کہ عرئی‬
‫لکھیے پڑھیے کی زبان پہیں ٹھی‪ ،‬بلکہ محض پول حال کی زبان ٹھی۔ کچھ زبان‬
‫داپوں کا حنال ہے کہ قرآن کے زمانے میں عرئی زبان آرامی اور سربائی حروف‬
‫ن‬ ‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ل‬
‫سے ھی حائی ھی‪ ،‬کیوبکہ آرامی اور سربائی زبا یں ہی اس زمانے کی نجرپری‬
‫زبانیں ٹھیں۔‬

‫اس نیناد پر ہم کہہ سکیے ہیں کہ ساری اسالمی بارنخ محض زبائی بارنخ ہے جو‬
‫ئب احاطہ نجرپر میں الئی گنی چب عرئی زبان پہلی صدی ہجری کے اواحر اور‬
‫دوسری صدی ہجری کے وسط میں پرفی کر گنی اور اس میں نفطے اور اعداد سامل‬
‫کییے گیے۔ حس بارنخ کا انحصار سو سال با اس سے ٹھی زابد عرصہ بک راوپوں‬

‫‪160‬‬
‫کی باداست پر رہا ہو کسی طور قاب ِل اعینار پہیں ہے۔ اس صورت میں ضرف‬
‫قناس ہی کنا حا سکنا ہے۔‬

‫لنکن عا ِلم اسالم کے ساٹھ مسنلہ نہ ہے کہ مسلمان جو کچھ ٹھی مولوپوں سے‬
‫ش‬
‫سییے ہیں اسے پہائت سیجندگی سے لییے ہیں اور اسے عین جق نفت ھیے یں‪،‬‬
‫ہ‬ ‫مچ‬

‫حس پر کوئی دوسری بات ہو ہی پہیں سکنی ہے‪ ،‬اس سنی سنائی پر عور و قکر‬
‫با ئ نقند کربا پو پہت دور کی بات ہے۔‬

‫منال کے طور پر اگر ہم حدنچہ سے مچمد کا عقد اور ان سے نحوں کی نعداد کو‬
‫ہی لے لیں‪ ،‬پو ہمیں اس بارنخ کی قرسودگی اور اس کا نصادات کا ابدازہ ہو حابا‬
‫ہے۔ سیرت کی تمام کنانیں یسمول نحاری اور دبگر کے سب کا اس بات پر‬
‫انقاق ہے کہ مچمد نے حدنچہ سے نچیس سال کی عمر میں نکاح کنا‪ ،‬حنکہ حدنچہ‬
‫کی عمر منارک حالیس سال ٹھی اور اِ س سے پہلے وہ دو عقد کر حکی ٹھیں‪ ،‬جن‬
‫میں سے ان کے کچھ نجے ٹھی ٹھے‪ ،‬مگر کوئی ٹھی راوی ان نحوں کی نعداد با‬
‫ب ئندایش پر م نقق پہیں ہے۔‬
‫پرئ ی ِ‬
‫‪161‬‬
‫این کنیر مج نصر السیرہ الییونہ میں کہنا ہے‪:‬‬

‫"این عناس نے کہا کہ رسول ہللا کا سب سے پڑا نینا القاشم ٹھا‪ ،‬ٹھر زئ یب‪،‬‬
‫ٹھر عند ہللا‪ ،‬ٹھر ام کلیوم‪ ،‬ٹھر قاطمہ‪ ،‬ٹھر رفنہ"‬

‫اپو القرج المعافی ین زکربا الجرپری نے این عناس سے روائت کنا‪:‬‬

‫"حدنچہ نے ئنی سے ان کا نینا عند ہللا ئندا کنا‪ ،‬ٹھر ان کے لییے زئ یب ئندا‬
‫کی‪ ،‬ٹھر رفنہ‪ ،‬ٹھر القاشم‪ ،‬ٹھر الطاہر‪ ،‬ٹھر المظہر‪ ،‬ٹھر الط یب‪ ،‬ٹھر المط یب‪ ،‬ٹھر‬
‫ام کلیوم‪ ،‬ٹھر قاطمہ ئندا کی جو سب سے جھوئی ٹھی۔"‬

‫اس روائت میں حدنچہ نے مچمد کے لییے دس نجے ئندا کییے‪ ،‬حنکہ دوپوں روائییں‬
‫این عناس کی ہیں‪ ،‬اس سے ئنہ حلنا ہے‪ ،‬کہ با پو این عناس ائنی باداست پر‬
‫انحصار کرنے ٹھا جو اپہیں اکیر دھوکہ دے حائی ٹھی با ٹھر ان سے روائت‬
‫کرنے والے علط ئنائی کر گیے۔‬

‫‪162‬‬
‫ع ِلم فعلنات ‪ Physiology‬کے ذر نعے ہمیں معلوم ہے کہ حالیس سال‬
‫کی عمر کے نعد عورت کے زبانہ ہارمون میں کمی وافع ہوبا سروع ہوحائی ہے‬
‫سن باس ‪ Menopause‬سروع ہو حابا ہے‪ ،‬حس میں ماہواری کا‬
‫اور ِ‬
‫نطام حراب ہو حابا ہے‪ ،‬حس کی وجہ سے جمل کے امکابات کم ہو حانے ہیں‪،‬‬
‫زبادہ پر جوانین میں ئیینالیس سال کی عمر میں ماہواری ئند ہو حائی ہے اور اس‬
‫کے نعد جمل باممکن ہو حابا ہے۔‬

‫اگر مچمد کی ابک حالیس سالہ حاپون (حدنچہ) سے ائنی اوالد ٹھی‪ ،‬پو سوال نہ‬
‫پ‬ ‫ُ‬
‫ہے کہ بافی نین درجن امہات المومیین سے ان کی کوئی اوالد کیوں یں‬
‫ہ‬
‫ہوئی؟ نہ عایشہ‪ ،‬نہ پوجوان صفنہ جن سے اپہوں نے اسی رات عقد منارک‬
‫قرمابا‪ ،‬حس رات صفنہ کا سوہر قنل ہوا ٹھا اور نہ ہی کسی کنیز سے جیسے رنحانہ‪،‬‬
‫ازدواج مظہرات کے ا ئیے سانقہ سوہروں سے نجے ٹھے؟‬
‫ِ‬ ‫حنکہ ان کی اکیر‬

‫اسالمی مؤرجین نے حدنچہ سے جن نحوں کی ولدئت مچمد سے میسوب کی ہے‬


‫ُ‬
‫قناس پہی کہنا ہے کہ وہ ان کے یں ھے‪ ،‬م کنہ طور پر حدنچہ کے نہ سارے‬
‫م‬ ‫ٹ‬ ‫ہ‬ ‫پ‬

‫‪163‬‬
‫ہ‬ ‫ُ‬
‫نجے ان کے سانقہ سوہروں سے ٹھے‪ ،‬اگر م راوپوں کی اس بارنخ پر ٹھوڑی دپر‬
‫کے لییے اعینار کر لیں پو‪:‬‬
‫ع‬ ‫ُ‬
‫قاطمہ جو مچمد کی سب سے جھوئی اوالد ہے‪ ،‬ان سے لی نے سنہ ‪ 2‬ہجری کو‬
‫ُ‬
‫سادی کی ٹھی اور اس وقت ان کی عمر ‪ 15‬سال ھی۔‬
‫ٹ‬

‫حنکہ حدنچہ کا ائ نقال رسالت کے آعاز کے دسویں سال میں ہوا ٹھا‪ ،‬نعنی ہجرت‬
‫سے نین سال پہلے‪ ،‬اگر ماں کی وقات کے وقت قاطمہ کی عمر دس سال ٹھی‬
‫اور حدنچہ کی وقات ‪ 65‬سال کی عمر میں ہوئی ٹھی‪ ،‬پو اس طرح قاطمہ کی‬
‫ع‬
‫ئندایش کے وقت حدنچہ کی عمر ‪ 55‬سال ٹھی‪ ،‬جو کہ می طور پر باقا ِل قیول‬
‫ب‬ ‫ل‬

‫امر ہے‪ ،‬مگر اس جق نفت کے محض ذکر سے ہی آدمی مربد اور سا ِتم رسول ین‬
‫حابا ہے حس کی سزا موت سے کم پہیں ہو سکنی ہے‪ ،‬جیسا کہ این ئتمنہ‬
‫"الصارم المسلول علی ساتم الرسول” میں کہنا ہے۔‬

‫‪164‬‬
‫اسالم کی ساری بارنخ یسمول قرآن کے پزول اور اس کی جم نع و بدوین کی ساری‬
‫کی ساری بارنخ ہی جعلی ہے‪ ،‬حسے راوپوں نے اسالم کے ظہور کے دسیوں‬
‫سالوں نعد لکھا‪ ،‬وہ ٹھی غیر حائندارانہ بارنخ کے طور پر پہیں‪ ،‬بلکہ محض مچمد اور‬
‫کچھ مذہنی نعلتمات و رسومات حسے اسالم کا بام دبا گنا۔‬

‫‪165‬‬
‫باب ‪ :۱۰‬لکھانی کا سقر‬

‫قنل از اسالم کے عرپوں کے عرئی زبان میں لکھے ہونے کوئی محطوطے پہیں‬
‫ملیے‪ ،‬حس سے ئنہ حلنا ہے کہ عرئی زبان غیر نجرپری زبان ٹھی۔ ایسی کنیر‬
‫زبانیں ہیں جن کے پو لیے والے حتم ہو گیے با نہ ہونے کے قرئب ہیں‪ ،‬نہ‬
‫ک‬ ‫ٹ پہ ل‬
‫لوگ ایسی زبانیں پو لیے ہیں جو آج ھی یں ھی حا یں۔‬
‫ن‬

‫اِ س وقت دئنا میں جھ ہزار سے زابد زبدہ زبانیں موجود ہیں‪ ،‬باہم ان کی اکیرئت‬
‫نجرپری پہیں ہے‪ ،‬ان میں سے ‪ 473‬زبانیں بائند ہونے کے قرئب ہیں‪،‬‬
‫کیوبکہ نہ غیر نجرپری زبانیں ہیں اور جوبکہ ان کے پو لیے والے اقل یت میں ہیں۔‬

‫‪166‬‬
‫نجرپر کے پہلے جصہ میں دکھانے حانے والے محطوطے سے نہ بائت ہوبا ہے‪،‬‬
‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ہ پہ ل‬
‫کہ عرئی ان حروف میں حتہیں آج ہم پہحا ئیے یں‪ ،‬یں ھی حائی ھی۔‬
‫ماسوانے تمن کے (مملک ِت معین‪ ،‬سنا‪ ،‬جصرموت) اور نہ حال اسالم کے ظہور‬
‫سے نین سو سال پہلے بک ٹھا‪ ،‬حنانچہ ڈاکیر طہ حسین کے مطاپق اسالمیوں‬
‫کے نہ دعوے کہ حاہل یت کی ساعری لکھ کر کعیے کی دپواروں پر ل نکائی حائی‬
‫ٹھی‪ ،‬حتہیں معلقات کا بام دبا گنا‪ ،‬محض اسالمی اچیراع ہے۔ حس کی کوئی‬
‫‪167‬‬
‫ل‬
‫عملی اور عقلی دلنل پہیں ہے۔ کیوبکہ عرئی زبان ھی ہی ہیں حائی ھی‪،‬‬
‫ٹ‬ ‫پ‬ ‫ک‬

‫ٹھر سعراء ائنی طوبل معلقات کیسے لکھیے ٹھے؟ اور کعیے کی دپواروں پر ل نکانے‬
‫سے پہلے اپہیں کس پر لکھا حابا ٹھا‪ ،‬حنکہ حاہل یت کے نعد آنے واال قرآن ہڈپوں‪،‬‬
‫ئیوں اور جمڑے پر لکھا حابا ٹھا؟ امریء القیس کے معلقہ کو کینی ٹ ھیڑوں‬
‫کے جمڑے کی ضرورت پڑے گی اور اسے کعیے پر کیسے ل نکابا گنا؟‬

‫مچمد کی ائنی دعوت سروع کرنے کے نعد ٹھی عرئی لکھیے والے انگلیوں پر‬
‫گیے حا سکیے ٹھے‪ ،‬حنکہ حروف کے نفطے اور ئیوین اس وقت م نعارف پہیں ٹھے‪،‬‬
‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ل‬
‫نغض لغت داپوں کا پو حنال ہے‪ ،‬کہ عرئی آرامی حروف سے ھی حائی ھی‪،‬‬
‫حسے سام کے عیسائیوں سے سنکھا گنا ٹھا (حس طرح آج ہم رومن اردو لکھیے‬
‫ہیں اور عرئی حروف کی نحانے رومن حروف اسنعمال کرنے ہیں‪ ،‬جیسے السالم‬
‫ع‬
‫لنکم کی نحانے )‪)Assalam-o-Alaikum‬۔‬

‫مسلمان دعوی کرنے ہیں کہ مچمد ائنی وحی زبد ین بائت اور معاونہ ین ائی‬
‫سقنان جیسے وحی کے کائیوں کو لکھیے کے لییے سنانے ٹھے‪ ،‬اگرجہ معاونہ ین‬

‫‪168‬‬
‫ائی سقنان ہجرت کے آٹھویں سال قیح مکہ کے نعد مسلمان ہوا ٹھا‪ ،‬وہ ٹھی‬
‫زپردسنی‪ ،‬لہذا اس بات کا قوی امکان ہے‪ ،‬کہ اس نے وہ کچھ لکھا ہو‪ ،‬جو مچمد‬
‫نے کتھی کہا ہی نہ ہو۔‬

‫اگر وہ وافعی کائب ٹھا‪ ،‬راوی کہیے ہیں کہ مچمد اپہیں کوئی آئت سنا کر کہنا‬
‫ٹھا‪ ،‬کہ اسے ان آبات کے ساٹھ لگا دبا حانے‪ ،‬حس میں نقرہ کا ذکر ہوا ہے با‬
‫نچم کا‪ ،‬کنا ان کے باس آرکائیو ‪ Archive‬کا کوئی نطام ٹھا‪ ،‬باکہ اس سے‬
‫رجوع کر کے نقرہ والی آبات بالش کی حا سکیں؟ اور وہ مسلمان کنا کرے گا‪،‬‬
‫کہ حس نے کچھ سال پہلے ان آبات کو باد کنا ٹھر اس میں ئنی آبات سامل‬
‫کر دی گییں؟‬

‫ٹھر مسلمان مؤرجوں اور "احنارپوں" نے جیسا کہ اپہیں ڈاکیر جواد علی ائنی‬
‫کناب "بارنخ العرب قنل االسالم" میں محاطب کربا ہے‪ ،‬کیوبکہ اپہوں نے‬

‫‪169‬‬
‫چیروں کو نغیر کسی ئندبلی کے بالکل ویسا ہی نقل کنا جیسا کہ اپہوں نے سنا‬
‫ٹھا اور اسے بارنخ قرار دبا۔‬

‫ان لوگوں نے دعوی کنا کہ سارا قرآن مچمد کے مرنے سے پہلے ہی لکھا حا جکا‬
‫ٹھا‪ ،‬ٹھر دعوی کنا کہ اپو بکر نے نہ ساری نجرپریں ابک مضحف میں جمع کیں‬
‫اور جفصہ ئ ی ِت عمر جو کہ مچمد کی ئ یوی ٹھی اس کے باس رکھوا دبا‪ ،‬ٹھر ئنانے‬
‫ہیں کہ عتمان نے معاذ ین حنل کے اضرار پر‪ ،‬حس نے عراق میں ابک ہی‬
‫سورت کی مجنلف قرانیں سنی ٹھیں اور اسے اس احنالف کی وجہ سے مسلماپوں‬
‫میں نقرقے کا جظرہ الجق ہوگنا ٹھا‪ ،‬قرآن کو جمع کرنے کی ذمہ داری پوجوان‬
‫زبد ین بائت کو سوئنی ٹھی حس نے عتمان سے کہا‪:‬‬

‫"میں وہ جمع کیسے کروں جو رسول ہللا نے ائنی زبدگی میں جمع پہیں کنا۔"‬

‫اب مسنلہ نہ ہے کہ اگر اپو بکر نے قرآن جمع کر لنا ٹھا‪ ،‬پو عتمان کو اسے‬
‫دوبارہ جمع کرنے کی ضرورت کیوں نیش آئی؟ اور ٹھر عتمان نے نہ ذمہ داری‬

‫‪170‬‬
‫پوجوان زبد کو ہی کیوں سوئنی ٹھی‪ ،‬حنکہ ائی ین کغب جیسے پڑے پڑے ضحانہ‬
‫موجود ٹھے‪ ،‬حسے مچمد نے کہا ٹھا‪:‬‬

‫"میرے رب نے مچھے حکم دبا ہے کہ تمہیں قرآن پڑھاؤں"‪،‬‬

‫پو اس نے کہا‪:‬‬

‫"کنا ہللا نے آپ کو میرا بام لنا"‪ ،‬کہا‪" :‬ہاں"‪،‬‬

‫ن‬ ‫ٹ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ب‬


‫پو اس کی آ یں ھر آ یں۔‬

‫اور عند ہللا ین مشغود جو دن رات مچمد کے ساٹھ سانے کی طرح رہنا ٹھا اور‬
‫پوے سورپوں کا حافظ ٹھا۔ ا یسے ضحانہ کو جھوڑ کر عتمان نے پوجوان زبد ین‬
‫بائت کا ائیحاب کیوں کنا‪ ،‬حنکہ ہللا نے ائی ین کغب کو بام سے باد کنا ٹھا؟‬

‫اور اگر عتمان نے قرآن کو ابک مضحف میں جمع کر کے اس کی پو کائناں ئنا‬
‫ہ‬ ‫ہ‬‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ت‬ ‫س‬‫ف‬‫مل م ن‬
‫کر مجنلف کوں یں م کر دی یں‪ ،‬جیسا کہ روابات نی یں‪ ،‬پو اب‬
‫بک ہمیں ان قرآپوں میں سے ابک ٹھی قرآن کیوں پہیں مال؟‬

‫‪171‬‬
‫نہ کیسے ہو سکنا ہے‪ ،‬کہ جو مسلمان مچمد کی ٹھوک‪ ،‬اس کے وصوء کے بائی‬
‫اور سر منڈانے وقت اس کے سر کے بالوں بک کے جضول کے لییے نے‬
‫باب رہیے ٹھے‪ ،‬وہ اس کے قرآن کے پہلے باقاعدہ یسجے کی جقاطت نہ کریں؟‬
‫سغودنہ میں اب ٹھی ئیوی آبار کی سنل کے لییے پولناں لگنی ہیں‪ ،‬سن‬
‫‪2005‬ء میں مچمد کی فیر پر رکھی حانے والی ابک حانے تماز کو ‪ 17‬ملین یر‬
‫میں قروچت کنا گنا۔‬

‫(حلتمہ مطقر – الشرق االوسط ‪)2005-10-7‬‬

‫جق نفت نہ ہے کہ قرآن کو جمع کرنے کی ساری بارنخ محض حنالی فصے ہیں‪،‬‬
‫حتہیں مسلمان احنارپوں نے دوسری صدی ہجری میں گھڑا ہے‪ ،‬اس وقت‬
‫دسیناب قرآن کوفی جط میں لکھا ہوا ہے‪ ،‬نہ جط جیسا کہ ماہرین لعات کہیے‬
‫ہیں۔‬

‫"پہلی صدی ہجری کے حا تمے اور دوسری صدی ہجری کے آعاز میں اس حالت‬
‫بک پہیحا ٹھا‪ ،‬حس میں کہ نہ قرآن لکھا ہوا ہے۔"‬
‫‪172‬‬
‫جود کوقہ شہر کی نینادیں مچمد اور اپو بکر کے مرنے کے نعد ہجرت کے ‪17‬‬
‫ویں سال کو رکھی گنی ٹھیں‪ ،‬جو کہ عمر کا دور ٹھا‪ ،‬اس طرح نہ بائت ہو حابا‬
‫م‬
‫ہے‪ ،‬کہ کوفی جط آہسنہ آہسنہ م نعارف ہوا اور سینکڑوں سالوں نعد حا کر کمل‬
‫ہوا اور پہحان کے لیے اسے کوفی جط کہا حانے لگا‪ ،‬باکہ ححازی جط سے اس‬
‫ُ‬
‫کی پہحان ہو سکے‪ ،‬اس کوفی جط میں ٹھی نفطے اور اعداد پہیں ٹھے‪ ،‬جیسا کہ اس‬
‫قرآن میں ہیں حسے "مضحف عتمان" کہا حابا ہے۔‬

‫احنارپوں کے فضوں سے ہمیں ئنہ حلنا ہے‪ ،‬کہ مچمد کی زبدگی میں قرآن لکھیے‬
‫والے کنی لوگ ٹھے اور سب کا ائنا ابک مضحف ہوبا ٹھا‪ .‬این مشغود کا ائنا‬
‫ابک مضحف ٹھا‪ ،‬ائی ین کغب کا ائنا ٹھا‪ ،‬علی ین ائی ظالب کا ائنا اور عایشہ‬
‫کا مضحف ائنا ٹھا پو نہ سارے مضحف کہاں گیے؟‬

‫سن ‪1965‬ء میں تمن کے دار الحکومت صنعاء میں الحامع الکنیر بامی مسحد‬
‫کی ج ھت گرنے پر جو قرآئی محطوطے درباقت ہونے‪ ،‬ان سے ئنہ حلنا ہے کہ‬
‫‪173‬‬
‫پہلی صدی ہجری میں قرآن کو ابک م نفقہ یسجے میں بکحا کرنے کی کوشش‬
‫باکامی سے دوحار ہوئی ٹھی‪ ،‬اگر سارے مسلمان عتمان کے جمع کردہ قرآن پر‬
‫م نقق ٹھے‪ ،‬پو اپہوں نے مسحد کی ابک اصافی ج ھت ئنا کر اس میں سینکڑوں‬
‫قرآئی محطوطے جھنانے کی کوشش کیوں کی؟ ج ھت ٹھی ائنی مصیوط ئنائی‬
‫ٹھی‪ ،‬کہ سن ‪1965‬ء بک ج ھت کے گرنے بک کسی کو چیر بک نہ ہوسکی‬
‫ٹھی‪ ،‬کہ اس ج ھت کی ابک اصافی درز میں قرآئی محطوطے جھیے ہونے ہیں۔‬

‫مسحد کی ج ھت میں قرآئی محطوطے جھنانے کی کوشش سے نہ بائت ہوبا ہے‪،‬‬


‫کہ جھنانے والوں کو عتمان کے قرآن پر اعینار پہیں ٹھا‪ ،‬کہ پہی درست قرآن‬
‫مچ‬ ‫ضج ش‬
‫ٹ‬
‫ہے‪ ،‬حنانچہ حس قرآن کو وہ یح ھیے ھے‪ ،‬اس ڈر سے کہ اسے ان سے‬
‫صنط نہ کر لنا حانے‪ ،‬اپہوں نے اسے مسحد کی ج ھت میں جھنا دبا۔‬

‫نہ محطوطے حتہیں تمن کی حکومت نے جھ نانے اور مسیشرفین کو ان کی حانچ‬


‫سے رو کیے کی ٹھرپور کوشش کی ٹھی‪ ،‬قرآن کے قدتم محطوطوں کے احنالف‬
‫‪174‬‬
‫کو بائت کرنے ہیں‪ ،‬ان محطوطوں میں ٹھی کائیوں کی آبات کو منا کر ان کے‬
‫اوپر دوسری آبات لکھیے کی کوشش واضح نظر آئی ہے۔‬

‫اس مضمون میں ہم ان محطوطوں کی کچھ نصاوپر نیش کر کے آج کے قرآن‬


‫جو عتمان کے قرآن پر مینی ہے میں قرق دکھانیں گے‪ ،‬باہم سب سے پہلے جھنی‬
‫صدی عیسوی میں مچمد کی ئندایش کے وقت کی نجرپر کی پوع یت سے آعاز‬
‫کرنے ہیں‪:‬‬

‫نہ عرئی محطوطہ جھنی صدی عیسوی کا ہے‪ ،‬اس محطوطے کی حرمن مسیشرق‬
‫ائیو لیتمن ‪ Enno Littmann‬نے دسناوپز ئندی کی ہے‪ ،‬اس میں‬
‫صاف طور پر دبکھا حا سکنا ہے‪ ،‬کہ نہ پو اس میں نفطے ہیں اور نہ ہی ئیوین کی‬
‫عالمات اور نہ اس وقت رانج سربائی نجرپر سے ملنا حلنا ہے۔‬

‫جوبکہ اس وقت زبادہ پر لکھیے والے سام کے عیسائی ٹھے‪ ،‬جو سربائی پو لیے ٹھے‬
‫اور اپہوں نے انجنل اور تمام د ئنی ڈ ئنا اسی میں لکھ رکھا ٹھا‪ ،‬حسے عام لوگ نہ‬
‫پو پڑھ سکیے ٹھے اور با ہی شمچھ سکیے ٹھے‪ ،‬لہذا اپہوں نے حنکب آف ابڈیسا‬
‫‪175‬‬
‫‪ Jacob of Edessa‬حس کی وقات سن ‪ 708‬عیسوی میں ہوئی ٹھی‪،‬‬
‫اس سے درجواست کی کہ وہ پوبائی زبان کی طرح سربائی زبان کے لیے حروف‬
‫علت ‪ Vowels‬انحاد کرے‪ ،‬باکہ نہ زبان پڑھیے میں آسان ہو حانے۔‬

‫پہلے پو اس نے اس ڈر سے م نع کر دبا‪ ،‬کہ اس طرح تمام د ئنی کنانیں جو حروف‬


‫ن‬ ‫ل‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ن ل‬
‫علت کے غیر ھی ہوئی یں‪ ،‬صا ع ہو حا یں‪ ،‬کن باآلحر اس نے ابک‬
‫درمنانہ حل نکاال اور ا یسے حروف انحاد کییے جو سظر کے اوپر ئیجے لکھے حا سکیں‪،‬‬
‫باکہ لکھے ہونے القاظ پر اپر ابداز نہ ہو سکیں۔‬

‫اس سے پہلے مجنلف آوازوں کی پہحان کے لییے حروف پر ربگین نفطے لگانے‬
‫حانے ٹھے‪ ،‬باکہ حروف کے ا ئیے نفطوں سے ان کی الگ پہحان ہو سکے‪ ،‬لفطوں‬
‫پر لکھے حانے والے ان جھونے حروف کا نہ طرنقہ کار کوفی جط میں لکھے حانے‬
‫والے قرآن میں ٹھی موجود ہے اور ربگین نفطے ٹھی‪ .‬قرآن کو کوفی جط میں لکھیے‬
‫والے کائب زپر کی آواز کے لییے لفظ کے دانیں طرف سرخ نفظہ لگانے ٹھے‬
‫اور نیش کی آواز کے لییے بانیں طرف نفظہ لگانے ٹ ھے۔‬

‫‪176‬‬
‫ابک مصر میں درباقت ہونے واال محطوطہ ہے‪ ،‬جو سن ‪ 24‬ہجری کو لکھا گنا‪:‬‬

‫اس محطوطے سے ئنہ حلنا ہے‪ ،‬کہ عمر کے زمانے میں ٹھی عرئی زبان میں‬
‫نفطے نقرئنا بائند ٹ ھے‪ ،‬حنکہ ئیوین پو سرے سے ٹھی ہی پہیں اور جیسا کہ واضح‬
‫ہے حرف "ر” حرف "د” کی طرح لکھا گ نا ہے اور لفظ زمن میں حرف "ز”‬
‫حرف "ذ” کی طرح لکھا ہوا ہے‪ .‬لفظ عشرین میں حرف "ن” حرف "ز” سے‬
‫مسانہ ہے‪ .‬اگر عمر کے زمانے میں عرئی نجرپر کا نہ عالم ہے‪ ،‬پو مچمد کے‬
‫زمانے میں کنا عالم رہا ہو گا؟‬

‫ہم پہیں حا ئیے کہ عرئی زبان میں نفطے کس نے سامل کییے‪ ،‬اگرجہ عرب‬
‫مؤرجین کا دعوی ہے کہ نہ "اپو االسود الدؤلی" ٹھا‪ ،‬حس کی وقات سن ‪69‬‬
‫ہجری کو ہوئی‪ .‬باہم ان نفطوں کے ٹھنالؤ میں سب سے پڑا کردار دو لوگوں کا‬
‫رہا ہے‪ ،‬جو "نجنی ین نعمر" ہے‪ ،‬کہ حس کی وقات سن ‪ 90‬ہجری کو ہوئی اور‬
‫"باضر ین عاضم اللینی" ہے‪ ،‬کہ حس کی وقات سن ‪ 100‬ہجری کو ہوئی۔‬

‫‪177‬‬
‫ٹھر "حلنل ین اجمد القراہندی" نے کہ حس کی وقات سن ‪ 170‬ہجری میں‬
‫ہوئی عرئی زبان میں ئیوین (زپر‪ ،‬زپر‪ ،‬نیش وغیرہ) سامل کی ٹھی۔‬

‫حس کا صاف مطلب نہ ہے‪ ،‬کہ "مضحف عتمان"‪ ،‬حس پر آج کا قرآن مینی‬
‫ہے اور حس میں نفطے اور ئیوین کی عالمات موجود ہیں‪ ،‬نقینا حلنل ین اجمد کی‬
‫وقات کے نعد لکھا گنا ہو گا‪ ،‬نعنی کہ نقرئنا دوسری صدی ہجری کے اجینام اور‬
‫نیشری صدی ہجری کے آعاز پر اور پہی مسیشرفین کی نحقیق کا نییچہ ہے۔‬

‫‪178‬‬
‫باب ‪ :۱۱‬اتمام حجت‬

‫م‬
‫چب مچمد قرآن البا اس وقت عرئی زبان کی پرفی اٹھی کمل پہیں ہوئی ٹھی اور‬
‫جوبکہ وحی لکھیے والے ائنی دسینائی اور عدم دسینائی کے باغث ابک دوسرے‬
‫کی حگہ قرآن لکھیے ٹ ھے۔ چب مچمد اپہیں ئنابا ٹھا‪ ،‬کہ چیربل نے آ کر اسے کچھ‬
‫آئییں دی ہیں‪ ،‬پہی وجہ ہے کہ جو کچھ نغض کائیوں نے لکھا دوسروں نے‬
‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ل‬
‫پہیں لکھا اور جوبکہ ہر ابک دو آئییں ہڈپوں اور جمڑوں پر ھی حائی یں‪ ،‬حنکہ‬
‫ھ‬
‫قرآن ئییس سالوں کے عرضے میں بازل ہوا۔‬

‫حنانچہ نہ بات نقینی ہے‪ ،‬کہ اسے ابک مضحف میں جمع کرنے والوں کو اسے‬
‫جمع کرنے اور لکھیے میں دسواری کا سامنا رہا ہو گا‪ ،‬کیوبکہ کائیوں میں لکھیے‬
‫کی صالح یت ابک دوسرے سے کافی مجنلف ٹھی۔ حنکہ لکھیے کا طرنقہ ٹھی ہر‬
‫ابک کا ائنا ٹھا‪ ،‬اس ل یے چب زبد اور اس کے ساٹھی قرآن لکھیے کے لییے‬

‫‪179‬‬
‫آنے‪ ،‬پو ہر ابک نے نغیر نفطوں کے القاظ ا ئیے ابدازے با باد کرنے کے‬
‫حساب سے پڑھے‪ ،‬اس وجہ سے ئیے مضحف کے القاظ میں دبگر دسیناب‬
‫مصاجف کے مقا بلے میں قرق آ گنا‪ .‬جیسے ائی ین کغب کا مضحف با این‬
‫مشغود کا مضحف وغیرہ ۔‬

‫اس وجہ سے نعد میں آنے والے ففہاء نے مجنلف قرأپوں کا سوسہ جھوڑا اور‬
‫دعوی کنا کہ چب عمر مچمد کے باس ابک ایسا سحص لے کر آبا‪ ،‬جو قرآن کو‬
‫اس طرح سے پہیں پڑھنا ٹھا‪ ،‬جیسا کہ اسے باد ٹھا‪ ،‬پو مچمد نے اس سے کہا‬
‫کہ قرآن سات حروف پر بازل ہوا ہے‪ ،‬حنانچہ قرانیں ٹھی سات ہو گییں‪ ،‬ٹھر‬
‫ن‬ ‫ہ‬‫پ‬
‫دس ہونیں‪،‬ل اور آحر کار نچیس قراپوں بک حا یں۔ نہ سب غیر طوں‬
‫ف‬ ‫ن‬ ‫چ‬ ‫ی‬
‫کے حروف کی وجہ سے ہوا‪ ،‬حس کی وجہ سے ہر سحص نجرپر کو ا ئیے ابدازے‬
‫سے پڑھنا ٹھا۔‬

‫چب قرآن کی سورپوں کی پرئ یب کی باری آئی پو ہر سورت کی طوالت اور اس‬
‫کی آئ یوں کی نعداد پر احنالف ہو گنا‪ ،‬اسی طرح ان دعاؤں کا ٹھی مسنلہ کھڑا ہو‬

‫‪180‬‬
‫گنا‪ ،‬جو مچمد پڑھا کربا ٹھا‪ ،‬کہ نہ قرآن میں سے ٹھیں نہ محض دعانیں ٹھیں‪ ،‬نییجنا‬
‫"مضحف عتمان" نے پرئ یب آبات کا ایسا مکسجر ین گنا‪ ،‬حس میں مکی آبات‬
‫مدئی سورپوں کے ئیچ ٹھیسی ہوئی نظر آئی ہیں اور پرعکس ٹھی‪ ،‬ٹھر سورپوں کی‬
‫پرئ یب پزول کے یسلسل کے حساب سے پہیں ٹھی‪ ،‬بلکہ زبد ین بائت نے‬
‫سورپوں کو ان کی طوالت کے حساب سے سامل کرنے کا ق نصلہ کنا‪ ،‬پہاں‬
‫ٹھی سورپوں کی طوالت پر ضحانہ میں احنالف ہو گنا۔‬

‫منال کے طور پر سورہ احزاب جو "مضحف عتمان" میں ضرف پہیر آبات پر‬
‫مستمل ہے‪ ،‬عایشہ‪ ،‬ائی ین کغب اور این مشغود کا اضرار ٹھا‪ ،‬کہ زبد کے‬
‫"مضحف عتمان"جمع کرنے سے پہلے نہ سورہ نقرہ کے جینی طوبل ٹھی۔‬

‫مزبد پرآں قرآن کی سورپوں کی نعداد میں ٹھی احنالف بابا حابا ہے‪ ،‬مضحف‬
‫عتمان میں ابک سو جودہ سورنیں ہیں‪ ،‬حنکہ ائی ین کغب کے مضحف میں دو‬
‫اصافی سورنیں ہیں‪ ،‬جو سورہ الحقد اور سورہ الحلع ہیں‪ ،‬حنکہ این مشغود کے‬

‫‪181‬‬
‫مضحف میں ضرف ابک سو بارہ سورنیں ہیں‪ ،‬کیوبکہ وہ شمچھنا ٹھا‪ ،‬کہ مغوذنین‬
‫قرآئی سورنیں پہیں ٹھیں‪ ،‬بلکہ محض دعانیں ٹھیں جو مچمد دہرابا رہنا ٹھا۔‬

‫اور نہ حانے ک یوں ہللا مچمد سے نہ کہنا ہے‪ ،‬کہ قرآن سات حروف پر بازل ہوا‬
‫ہے‪ ،‬حنکہ قرآن اسے کہنا ہے‪:‬‬

‫ّش ِبہِ الۡ ُمتَّ ِق ۡ َۡی َو تُ ۡن ِذ َر ِبہٖ قَ ۡو ًما ُّ ًّدلا ‪ -‬سورہ مرتم آئت ‪97‬‬
‫ََسیہُ ِب ِل َسا ِن َک ِل ُتبَ ِ َ‬
‫فَ ِان َّ َما ی َّ ۡ ن‬

‫"اے ئ نعمیر ﷺ ہم نے نہ قرآن تمہاری زبان میں آسان ئنا کر بازل کنا ہے‪،‬‬
‫باکہ تم اس سے پرہیزگاروں کو جوسجیری پہیحا دو اور جھگڑالوؤں کو ڈر سنا دو۔"‬

‫یشر نقینا عشر کا عکس ہے چب کہنا ہے کہ "یَسًنہ بلسانک"‪ ،‬پو اس کا‬


‫مطلب ہے کہ معامالت کو آسان کرنے کے لییے قرآن مچمد کی زبان میں‬
‫بازل ہوا‪ ،‬جو کہ اہل مکہ کی زبان ٹھی‪ ،‬ابک طرف آسائی کا دعوی پو دوسری‬

‫‪182‬‬
‫طرف اسے کہنا ہے‪ ،‬کہ ہم نے اسے سات حروف پر بازل کنا ہے‪ ،‬باکہ لوگ‬
‫اس کی قرات پر احنالف کریں؟‬

‫عمر ین الحطاب کی ابک روائت میں دعوی کنا گنا ہے‪ ،‬کہ اس نے ابک آدمی‬
‫کو سورہ پوسف پڑھیے سنا‪ ،‬حس نے ابک آئت کو پوں پڑھا (لیسجننہ عَّت حۡی)‬
‫حنکہ نہ آئت عتمان کے مضحف میں (لیسجننہ حَّت حۡی) ہے‪ ،‬پو عمر نے اس‬
‫سے پوجھا‪ ،‬کہ تمہیں نہ کس نے پڑھائی ہے؟‬

‫پو اس نے کہا کہ این مشغود نے‪ ،‬حنانچہ عمر نے این مشغود کو جط لکھ ٹھیحا‪،‬‬
‫حس کا مین کچھ پوں ہے‪:‬‬

‫تم پر سالم ہو‪ ،‬اس کے نعد کہ ہللا نے قرآن صاف عرئی زبان میں بازل کنا‬
‫ہے اور اسے اس قریس کے لہجے میں بازل کنا ہے‪ ،‬اگر تمہیں میرا نہ جط ملے‪،‬‬
‫پو لوگوں کو قریش کی زبان میں پڑھابا‪ ،‬باکہ ہذبل کی زبان میں۔‬

‫‪183‬‬
‫اس سے ابدازہ ہوبا ہے‪ ،‬کہ قرآن کے سات حروف میں بازل ہونے کا مقولہ‬
‫ففہانے اسالم نے قرآن کی قرات میں اح نالف کی پریسان کن صورنحال سے‬
‫نجیے کے لییے انحاد کنا ٹھا‪ ،‬کیوبکہ مچمد وقت کے ساٹھ ساٹھ آبات ٹھول حابا‬
‫ٹھا اور اس وجہ سے تماز میں ائنی باداست کے حساب سے مجنلف طر نقے سے‬
‫پڑھ حابا ٹھا اور ئیے مسلمان اس سے سنی ہوئی آبات کو باد کر لییے ٹھے‪ ،‬پہی‬
‫وجہ ہے کہ ضحانہ میں قرآن کی قرات میں احنالف بابا حابا ہے۔‬

‫عتمائی مضحف سے ایسی پہت ساری آبات سافط ہونیں‪ ،‬جو مسلماپوں کو باد‬
‫ٹھیں‪" ،‬ڈاکیر این مری شمل ‪ "Annemarie Schimmel‬کے‬
‫مطاپق نہ بات صنعاء میں درباقت ہونے والے محطوطوں سے واضح طور پر‬
‫عناں ہے جن کی بارنخ پہلی صدی ہجری کی ہے‪:‬‬

‫س‬ ‫ٹ‬ ‫ح‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫ح‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫ُ‬
‫اس نی م طوطے یں ساپویں ظر قرئنا مٹ کی ہے‪ ،‬حنکہ آ ھویں ظر سے‬
‫سورہ الیروج سروع ہو رہی ہے‪،‬‬

‫مضحف عتمان میں نہ سورت کچھ پوں سروع ہوئی ہے‪:‬‬


‫‪184‬‬
‫والسامء ذات الَبوج (‪ )1‬والیوم املوعود (‪ )2‬وشاہد ومشہود (‪ )3‬قتل احصاب الاخدود‬
‫(‪ )4‬النار ذات الوقود (‪ )5‬اذ ہم علیہا قعود (‪)6‬‬

‫حنکہ نغیر نفطوں کے اس تمنی محطوطے میں نہ سورت اس طرح سے درج ہے‪:‬‬
‫والسامء ذات الَبوج (‪ )1‬والیوم املوعود (‪ )2‬وشاہد ومشہود (‪ )3‬قتل احصاب الاخدود‬
‫(‪ )4‬الا ِف کتاب الوفود (الوقود) (‪ )5‬اذ ہم علیہا قعود (‪)6‬‬

‫نعنی آئت تمیر بانچ بالکل ہی ئندبل ہے اور عتمائی یسچہ میں فطعی وجود پہیں‬
‫رکھنی!؟‬

‫جوبکہ لوگ نغیر نفطوں کے القاظ کو ابدازوں سے پڑھا کرنے ٹھے‪ ،‬لہذا مضحف‬
‫عتمان میں ملنا ہے‪:‬‬
‫والشمس جتری ملس تقر لہا – سورہ یس آٓیت ‪8‬‬

‫حنکہ این عناس پوں پڑھنا ہے‪:‬‬

‫والشمس جتری َل مس تقر لہا‪.‬‬

‫‪185‬‬
‫سیوطی االنقان فی علوم القرآن میں الحلنل ین اجمد کے جوالے سے کہنا ہے‬
‫کہ‪،‬‬

‫"آئت (جفاسوا ِف الارض) کو کچھ لوگوں نے (حفاسوا ِف الارض) پڑھا ٹھا۔ سورہ‬
‫اسراء کی آئت (وقٰض ربک الا تعبدوا الا اَيہ وِبلوادلین احساًن) کو کچھ لوگوں‬
‫نے (ویص ربک الا تعبدوا الا اَيہ وِبلوادلین احساًن) پڑھا ٹھا‪ ،‬ا یسے ہی سورہ نقرہ‬
‫کی آئت (وانظر اِل العظام کیف ننزشہا) کو کچھ لوگوں نے پوں پڑھا ٹھا (وانظر اِل‬
‫العظام کیف ننّشہا)"‪.‬‬

‫العرض کہ ابدازے کی قرات کی ائنی منالیں ہیں‪ ،‬کہ اپہیں اس مضمون میں‬
‫شموبا پہیں حا سکنا ہے‪ ،‬باہم اس سب سے ابدازہ ہو حابا ہے‪ ،‬کہ قرآن کو جمع‬
‫کرنے کی بارنخ کسی طور قاب ِل اعینار پہیں ہے۔‬

‫اور اب قرآن کے مواد اور اس کے قابدے کی طرف آنے ہونے‪ ،‬جود سے‬
‫سوال کرنے ہیں‪ ،‬کہ کنا اسالم ایسی کوئی ئنی چیز البا ہے‪ ،‬حس کے لیے‬
‫ھ‬ ‫ٹ‬ ‫ئ‬ ‫ٰ عٰ‬
‫موسی اور یسی کے نعد ابک اور نی یجیے کی ضرورت پڑے؟‬

‫‪186‬‬
‫جواب نہ ہے کہ اسالم میں پہود ئت اور عیسائ یت سے ضرف مندرجہ ذبل باپوں‬
‫کا قرق ہے‪:‬‬

‫‪ .1‬مچمد اور اس کے گینگ کو قنل عام اور لوگوں کو عالم ئنانے کی‬
‫احازت‪ ،‬حس پر مچمد کو فجر ٹھی ٹھا۔ ابک حدئث میں وہ ا ئیے دوسیوں‬
‫سے کہنا ہے کہ‪ ،‬مچھے دوسرے انیناء پر جھ چیزوں سے فصنلت ہے‬
‫– حس میں "مچھ پر مال عی یت حالل کر دبا گنا” سامل ہے۔‬
‫‪ .2‬لوگوں سے ئب بک حنگ کربا چب بک وہ مسلمان نہ ہوحانیں با حزنہ‬
‫ادا نہ کریں۔‬

‫‪ .3‬عورت کی نے قدری کرنے ہونے اسے گھر کا ق ندی اور سوہر کا‬
‫عالم ئنابا۔‬

‫‪187‬‬
‫‪ .4‬حدا کو ابک نکاح جواں ئنا د ئنا‪ ،‬جو مچمد کی من یسند عورپوں سے اس‬
‫کی سادباں کرابا ٹھربا ہے اور مچمد کی ائنی ئیوپوں کے ساٹھ جھگڑے‬
‫تمنانے کے لییے آبات بازل کربا ٹھربا ہے‪ ،‬جیسے عایشہ‪ ،‬زئ یب‪ ،‬جفصہ‬
‫اور زمغہ ہے۔‬

‫اس کے سوا اسالم کی ہر چیز جیسے روزہ‪ ،‬تماز‪ ،‬زکات‪ ،‬حج‪ ،‬سود کی ممانغت‪ ،‬معیود‬
‫کی وحدائ یت‪ ،‬والدین اور پڑوسیوں کے ساٹھ اجھا سلوک‪ ،‬نحارت اور پو لیے میں‬
‫اتمان داری‪ ،‬ظالق‪ ،‬سادی‪ ،‬میراث‪ ،‬جور اور زائی کی سزا‪ ،‬نہ سب دوپوں سانقہ‬
‫اپراہتمی مذاہب میں سے کسی ابک با دوپوں میں موجود ہیں‪ ،‬بلکہ نغض قوانین‬
‫پر پو باقاعدہ "حاہل یت" میں عمل ٹھی کنا حا رہا ٹھا۔‬
‫ٹ‬
‫ٹھر اس ئیے دین سے ایسائ یت کو کنا قابدہ پہیحا؟ ایسی کناب ھیجیے میں کنا‬
‫حکمت ہو سکنی ہے‪ ،‬جو جود حدا کو ہی ائتہائی جود عرض فسم کی ہسنی کے طور پر‬
‫نیش کرئی ہے‪ ،‬حس میں وہ کہنا ہے‪ ،‬کہ اس نے ایساپوں کو محض ائنی‬
‫عنادت کے لییے ئندا کنا ہے اور زمین و آشمان پر ہر چیز اسی کی جمد و ئناء کر‬

‫‪188‬‬
‫رہی ہے‪ ،‬ٹھر ا ئیے آپ کو مکار اور سجت پرین سزا د ئیے واال قرار د ئیے ہونے‬
‫کہنا ہے‪ ،‬کہ وہ جہتم کو جن و ایس سے ٹھر دے گا‪ ،‬کیوبکہ اپہوں نے ئیے‬
‫دین کو قیول پہیں کنا‪ ،‬حس میں کچھ ئنا پہیں ٹھا؟‬

‫ایسائ یت کو ایسی کناب سے کنا قابدہ پہیچ سکنا ہے‪ ،‬حس نے عالمی کو قاپوئی‬
‫حیی یت دے دی اور ابک ایسان کو دوسرے ایسان کا عالم ئنا دبا اور ان‬
‫دوپوں کو ابک اور جود عرض حدا کا عالم ئنابا‪ ،‬حسے ضرف میت شماچت کرنے‬
‫اور تمازیں پڑھ کر گڑگڑانے اور اس سے ا یسے گناہوں کی مغقرت ظلب کرنے‬
‫لوگوں کی آوازیں ہی اجھی لگنی ہیں‪ ،‬جو گناہ اپہوں نے کیے ہی پہیں‪ ،‬حنکہ وہ‬
‫جود ا ئیے قرسیوں کے ساٹھ ابک یشر پر درود و سالم پڑھیے میں از حد مصروف‬
‫ہے؟‬

‫قرآن کی زبان کچھ جونضورت کالم کے باوجود ابک کمزور کالم ہے اور پوربگ‬
‫بکرار سے ٹھرا ہوا ہے‪ ،‬حس سے کوئی مفصد حاصل پہیں ہوبا‪ ،‬بلکہ نہ بکرار قرآن‬
‫کے کائب کو معالطوں میں ڈال د ئنی ہے۔ جن سے آسائی سے نحا حا سکنا‬

‫‪189‬‬
‫ٹھا‪ ،‬جیسے عاد اور تمود کا فصہ حس میں پہلے کہا گنا کہ اپہیں ابک حیخ (الصیحہ)‬
‫سے ہالک کنا گنا‪ ،‬ٹھر کہا کہ ابک ٹھرٹھراہٹ (الرجفہ) سے ہالک کنا گنا‪ ،‬ٹھر‬
‫کہا کہ طوقان (رحی عاتیہ) سے ہالک گنا گنا‪ ،‬اگر بکرار نہ ہوئی‪ ،‬پو نہ اصظراب ئندا‬
‫نہ ہوبا‬
‫ب‬
‫غیر مقند بکرار کی ابک اور منال د کھیں‪:‬‬

‫پہلے پوح سے کہا کہ وہ ائنی قوم سے کہے‪:‬‬


‫اّلل َو َ َۤۡل َاعۡ َ ُِل الۡغَ ۡی َب َو َ َۤۡل َا ُق ۡو ُل لَ ُ ُۡک ِا ِ ّۡن َملَ ٌک ِا ۡن َات َّ ِب ُع ِا ََّل‬
‫ُق ۡل َّ َۤۡل َا ُق ۡو ُل لَ ُ ُۡک ِع ۡن ِد ۡی خ ََزآئِ ُن ی ِ‬
‫َما یُ ۡو یۤۡۡح ِا َ َِّل ؕ ُق ۡل ہ َ ۡل ی َۡس تَ ِوی ۡ َاَل ۡ یمعی َو الۡ َب ِص ۡ ُۡی ؕ َافَ ََل تَتَ َف َّک ُر ۡو َن – (الانعام ‪)50‬‬
‫ٰ‬
‫"کہہ دو کہ میں تم سے نہ پہیں کہنا کہ میرے باس ہللا نعالی کے حزانے ہیں‬
‫اور نہ نہ کہ میں ع یب حائنا ہوں اور نہ تم سے نہ کہنا ہوں کہ میں قرسنہ‬
‫ہوں۔ میں پو ضرف اس حکم پر حلنا ہوں جو مچھے ہللا کی طرف سے آبا ہے۔ کہہ‬
‫دو کہ ٹھال ابدھا اور آبکھ واال پراپر ہونے ہیں؟ پو ٹھر تم عور کیوں پہیں کرنے؟‬
‫ٹھر مچمد سے کہا کہ وہ ائنی قوم سے کہے‪:‬‬

‫‪190‬‬
‫َو َ َۤۡل َا ُق ۡو ُل لَ ُ ُۡک ِع ۡن ِد ۡی خ ََزآئِ ُن ی ِ‬
‫اّلل َو َ َۤۡل َاعۡ َ ُِل الۡغَ ۡی َب َو َ َۤۡل َا ُق ۡو ُل ِا ِ ّۡن َملَ ٌک –(ہود ‪)31‬‬

‫"اور میں نہ تم سے نہ کہنا ہوں کہ میرے باس ہللا کے حزانے ہیں اور نہ نہ‬
‫کہ میں ع یب حائنا ہوں اور نہ نہ کہنا ہوں کہ میں قرسنہ ہوں۔"‬

‫اور اگر فضول بکرار کا کوئی ساہکار درکار ہو‪ ،‬پو سورہ رجمن پڑھ لیچییے‪ ،‬حس میں‬
‫"فبای آَلء ربکام تکذِبن" کی گردان ہے‪.‬‬
‫ب‬
‫ابک اور نے معنی بکرار کا ساہکار د یں‪:‬‬
‫ھ‬ ‫ک‬
‫ََک َّ َِّل ۡی َن ِم ۡن قَ ۡب ِل ُ ُۡک ََکن ُۤۡۡوا َا َش َّد ِم ۡن ُ ُۡک ُق َّو ًۃ َّو اَ ۡک َ ََث َا ۡم َو ًاَل َّو َا ۡو ََلدًا ؕ فَا ۡس َت ۡم َت ُع ۡوا ِ َخب ََل ِقہ ِۡم فَا ۡس َت ۡم َت ۡع ُ ُۡت‬
‫ِ َخب ََل ِق ُ ُۡک َ َمَک ا ۡس َت ۡم َت َع َّ ِاَّل ۡی َن ِم ۡن قَ ۡب ِل ُ ُۡک ِ َخب ََل ِقہ ِۡم – (التوبہ ‪)69‬‬

‫"تم مناقق لوگ ان لوگوں کی طرح ہو جو تم سے پہلے ہو حکے ہیں۔ وہ تم سے‬


‫زبادہ ظاقیور اور مال و اوالد میں کہیں زبادہ ٹھے پو وہ ا ئیے جصے سے قابدہ اٹھا‬
‫حکے سو حس طرح تم سے پہلے لوگ ا ئیے جصے سے قابدہ اٹھا حکے ہیں اسی طرح‬
‫تم نے ا ئیے جصے سے قابدہ اٹھا لنا‪" .‬‬

‫‪191‬‬
‫اس آئت نے پو ساری بالغت کو دپوار پر دے مارا ہے‪ ،‬حنانچہ نہ یسلتم کربا‬
‫مشکل ہے‪ ،‬کہ نہ کسی ا یسے آشمائی حدا کی طرف سے آئی ہے‪ ،‬حس نے عرئی‬
‫زبان نحلیق کی ہے‪ ،‬جیسا کہ وہ کہیے ہیں اور اسے آدم اور ح یت کی زبان ئنابا‬
‫ہے۔‬

‫قرآن کی کمزور زبان دائی کی ابک جھوئی سی منال کے طور پر نیش ہے‪:‬‬
‫َو ِا ۡذ ُقلۡنَا لَ َک ِا َّن َ برَّ َک َا َح َاط ِِبلنَّ ِاس ؕ َو َما َج َعلۡنَا ُّالر ۡء ََي ال َّ ِ َّۤۡۡت َا َریۡ ین َک ِا ََّل ِف ۡتنَ ًۃ ِللنَّ ِاس َو‬
‫الش َج َر َۃ الۡ َملۡ ُع ۡون َ َۃ ِِف الۡ ُق ۡریا ِن ؕ َو ُ َُن ِوفُہ ُۡم فَ َما یَ ِزیۡدُ ُہ ۡم ِا ََّل ُط ۡغ َیاًنً کَب ۡ ًِۡیا –‬
‫َّ‬

‫اور چب ہم نے تم سے کہا کہ تمہارا پروردگار لوگوں کا احاطہ کیے ہونے ہے۔‬


‫اور جو م نظر ہم نے تمہیں دکھابا اسکو لوگوں کے لیے آزمایش کنا اور اسی طرح‬
‫ٹھوہر کے درچت کو حس پر قرآن میں لعیت کی گئ۔ اور ہم اپہیں ڈرانے ہیں‬
‫پو اس سے ابکی سرکسی میں اصاقہ ہوبا ہے‪( .‬االسراء ‪)60‬‬

‫علم نفس میں ا یسے سحص کے لییے جو ابک موصوع پر قوکس نہ کر سکنا ہو اور‬
‫رکے نغیر ابک حنال سے دوسرے کی طرف جھالبگ لگا د ئنا ہو‪ ،‬ا یسے سحص‬

‫‪192‬‬
‫کے لییے کہا حابا ہے‪ ،‬کہ وہ ‪ Flight of Ideas‬کا سکار ہے‪ ،‬قاری کو‬
‫اس آئت سے بلے ہی کنا پڑبا ہے‪ ،‬جو ابک حنال سے دوسرے حنال کی طرف‬
‫نغیر رکے کود حائی ہے؟ ٹھر قرآن نے اس آئت سے پہلے با نعد میں کسی‬
‫ملغون درچت کا کوئی بذکرہ پہیں کنا!‬
‫ب‬
‫کمزور زبان دائی اور ایسائی علطی کی ابک اور منال د کھییے‪:‬‬
‫لَیۡ َس عَ ََل ۡ َاَل ۡ یمعی َح َر ٌج َّو ََل عَ ََل ۡ َاَل ۡع َر ِج َح َر ٌج َّو ََل عَ ََل الۡ َم ِریۡ ِض َح َر ٌج َّو ََل عَ یَۤۡل َانۡ ُف ِس ُ ُۡک‬
‫َا ۡن َتَ ۡ ُ ُُک ۡوا ِم ۢۡۡن بُ ُی ۡو ِت ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت یا َِبٓئِ ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت ُا َّمہی ِت ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت ِاخ َۡوا ِن ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت َاخ یَو ِت ُ ُۡک‬
‫َا ۡو بُ ُی ۡو ِت َا ۡ َمعا ِم ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت َ یمع ِت ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت َاخ َۡوا ِل ُ ُۡک َا ۡو بُ ُی ۡو ِت یخ یل ِت ُ ُۡک َا ۡو َما َملَ ۡک ُ ُۡت َّم َف ِ َ‬
‫اَت ۤۡہٗ‬
‫َا ۡو َص ِدیۡ ِق ُ ُۡک ؕ لَیۡ َس عَلَ ۡی ُ ُۡک ُجنَ ٌاح َا ۡن َتَ ۡ ُ ُُک ۡوا َ َِج ۡی ًعا َا ۡو َا ۡش تَاَتً –‬

‫نہ پو ابدھے پر کچھ گناہ ہے اور نہ لنگڑے پر اور نہ ئتمار پر اور نہ جود تم پر کہ‬
‫ا ئیے گھروں سے کھابا کھاؤ با ا ئیے باپ دادا کے گھروں سے با ائنی ماؤں کے‬
‫گھروں سے با ٹھائ یوں کے گھروں سے با ائنی پہیوں کے گھروں سے با ا ئیے‬
‫ححاؤں کے گھروں سے با ائنی ٹھوٹھیوں کے گھروں سے با ا ئیے ماموؤں کے‬
‫گھروں سے با ائنی حاالؤں کے گھروں سے با اس گھر سے حسکی کیجناں تمہارے‬

‫‪193‬‬
‫ہاٹھ میں ہوں۔ با ا ئیے دوسیوں کے گھروں سے اور اس کا ٹھی تم پر کچھ گناہ‬
‫پہیں کہ سب مل کر کھابا کھاؤ با حدا حدا (الیور ‪.)61‬‬

‫آئت ابدھوں لنگڑوں اور ئتماروں کو حنگوں سے مسیینی قرار د ئیے سے سروع‬
‫ہوئی اور ٹھر احابک گیوانے گیے گھروں سے کھانے نییے کی طرف نکل گنی‪،‬‬
‫وہ ٹھی ابک نے معنی بکرار کے ساٹھ‪ ،‬حاالبکہ پڑی آسائی سے کہا حا سکنا ٹھا‬
‫کہ "من بیوت عوائلُک واصدقائُک” مگر وہ رسنہ دار گیوانے نیتھ گنا‪ ،‬مگر کیوبکہ وہ‬
‫دوسروں کی طرح یشر ہے جو علطناں کر سکیے ہیں "بیوت اوَلدُك" اور "بیوت‬
‫اجدادُك" کا ذکر کربا ٹھول گنا‪ ،‬اگر آئت میں مذکور لوگوں کی بائ ندی کی حانے‪،‬‬
‫پو مسلماپوں پر ائنی سادی سدہ اوالد اور دادا اور دادی کے گھر میں کھابا حرام ہو‬
‫گا‪ ،‬ک یوبکہ قرآن نے ان کا ذکر پہیں کنا ہے۔‬

‫اور سب سے پڑی بات جو نہ بائت کرئی ہے‪ ،‬کہ قرآن کسی ہللا کا کالم پہیں‬
‫ہے‪ ،‬اس میں باسخ اور میسوخ کی موجودگی ہے‪ ،‬وہ حدا جو ا ئیے رسول کو ایسی‬
‫کناب دے کر ٹھیجنا ہے‪ ،‬حس کا مین تمام حلفت کو نحلیق کرنے سے پہلے‬
‫‪194‬‬
‫ہی لوح محقوظ پر لکھ دبا گنا ٹھا‪ ،‬اس نے نقینا اسے سوچ شمچھ کر لکھا ہو گا‬
‫اور نہ نقین کر لنا ہو گا‪ ،‬کہ اس میں کوئی نصادات پہیں ہیں‪ ،‬مگر اس میں‬
‫کوئی دو سو سے زابد آبات ابک دوسرے سے م نصاد ہیں۔‬

‫حنانچہ قرآن کے مصنف نے قرمابا کہ نہ میسوخ ہیں‪ ،‬اگر میسوخ ہیں پو حدا نے‬
‫اپہیں ا ئیے رسول پر ابارا ہی کیوں؟ حنکہ وہ حائنا ٹھی ہے‪ ،‬کہ نہ میسوخ ہیں؟‬
‫اور ٹھر قنامت بک گردان کے لیے اپہیں قرآن میں کیوں جھوڑ دبا گنا‪ ،‬حنکہ‬
‫ان کا کوئی قابدہ ہی پہیں؟‬

‫جق نفت میں قرآن با ہی ِ‬


‫ذکر محقوظ ہے اور نہ ہی کسی ہللا کا کالم ہے‪ ،‬حس‬
‫کا اصل میں کوئی وجود ہی پہیں ہے‪ ،‬سوانے ایسائی نضور کے‪ ،‬بلکہ نہ ابک‬
‫یشری نصی نف ہے‪ ،‬جو بدوین و نجرنف کے کنی مراحل سے گزر کر ساپوی‬
‫م‬
‫صدی عیسوی کے آحر با آٹھویں صدی عیسوی کے آعاز میں کہیں حا کر ل‬
‫م‬‫ک‬

‫ہوئی ہے۔‬

‫‪195‬‬
‫جوالہ جات‬
1. https://www.islamweb.net/ar/fatwa//fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaI&
Id=104947
2. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Dante_Alighieri
3. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Divine_Comedy
4. "Tees Saal by Ali Dashti" Urdu translation p. 90
5. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Al-Ma%27arri
6. https://plato.stanford.edu/entries/bayle/#ProEvi
7. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Susan_Neiman
8. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Gottfried_Wilhelm_Leibniz
9. Sahih Al-Bukhari / Hadith 1295 / Kitab al-Janaiz / Chapter 80
10. Sahih Muslim / Hadith 292 / Kitab al-Tahara / Chapter 34
11. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Georg_Wilhelm_Friedrich_Hegel
12. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Jean-Jacques_Rousseau
13. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Friedrich_Engels
14. https://www.islamweb.net/ar/library/index.php?page=bookcontents&ID=437&idfrom=39
8&idto=398&flag=0&bk_no=63&ayano=0&surano=0&bookhad=0
15. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Ibn_al-Rawandi
16. Tarikh al-Ilhad fi al-Islam, Abd al-Rahman Badawi, Sina Publishing House, 2nd edition,
1993. p. 253
17. Mudakhil Ila Al-Qur'an Al-Kareem, 1st Edition 2006 p. 83
18. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Ign%C3%A1c_Goldziher
19. Ibn Warraq, The Origins of the Koran, 1998 Prometheus Books. p 20, 99, 102, 103, 108,
152, 153, 156
20. Introduction to The Quran, Montgomery Watt & Richard Bell
21. Chron. Arab. Edit. Beirut. p 194
22. W Muir, The Caliphate : Its Rise، Decline and Fall (1915)
23. Asbab al-Nuzul Lil-Wahidhi, 1968 edition, Mosah al-Halabi Egypt. p 117
24. Tanweer al-Miqbas min Tafsir Ibn Abbas Lilfirouzi, second edition 1950 page 358
Maktaba Mustafa Al-Babi Al-Halabi Egypt
25. Tafsir al-Jalaleen, 2nd edition, p 3 Mu'assat al-Risalah Beirut
26. Sahih al-Bukhari, Kitab al-Fadail Al-Qur’an, Chapter Anzal Al-Qur’an Ali Saba’a Ahruf,
Hadith No. 4992
27. Tafsir al-Qurtubi, Commentary on verse 6 of Surat al-Ahzab
28. Al-Nasikh and Mansukh, p. 28, 29, 30, 32 Authored by Hibullah Salama bin Nasr bin Ali
29. al-Baghdadi, researched by Dr. Musa Banai Alwan al-Alili, Al-Dar al-Arabiyyah for Al-
Musawaat Beirut.
30. Al-Itqan fi Ulum al-Qur'an, Jalal al-Din al-Suyuti, Volume II

196
31. Tarikh al-Tabari, Volume 2, p. 83
32. The Original Sources of the Qur’an
http://www.whitehorsemedia.com/docs/THE_ORIGINAL_SOURCES_OF_THE_QURA
N.pdf
33. Athar al-Kitabat al-Babliyyah on al-Madawnaat al-Toratiyah p. 8, 28
34. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Sargon_of_Akkad#:~:text=Sargon%20of%20Akkad%20
(%2F%CB%88s,to%20rule%20over%20an%20empire.
35. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Hammurabi
36. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Herodotus
37. La Bible Amusante, éd Librairie pour tous, 1897
38. Israel Finkelstein et Neil Asher Silberman, La Bible dévoilée
39. Al-Qadama al-Masriyin I al-Muhaddin, Nadeem al-Alsar, 1995, p. 42
40. Al-Shakhasiya al-Muhammadiya wa Hal al-Lughz al-Maqdis, Maruf al-Rasafi, Dar al-
Jamal, Germany, 2002, p. 654
41. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Talmud
42. Al Talmud Kitab al Yahood al Muqaddas, Tarikha wa Taleema, Muqtatfat min Nusus Dar
e Qutaiba p.27
43. Al-Zamakhshari, Al-Kashaf on Haqaiq Ghwamaz al-Tanzil, Volume. IV p. 440
44. Tafsir al-Qur'an al-Azeem, Ibn Katheer, Volume 10, p. 397
45. Al-Hamidi, Al-Jama' bin al-Sahiheen, volume 2, p 97.
46. Kitab al-Munmiq, Al-Baghdadi, p 194
47. Al-Israeliyat fi al-Tafseer wal-Hadith, Muhammad Hussain al-Zahbi, year 1990.
48. Talmud al-Babli, Sanhedrin, p. 91
49. Arabic Script & the Alleged Syriac Origins of the Quran
50. Mukhtasar Al-Sira Al-Nabawiyyah p. 512
51. Al-Ijab fi Bayan al-Asbab, Ibn Hajar al-Asqalani, p. 77
52. http://www.ethnologue.com/nearly_extinct.asp
53. Sahih Bukhari, Kitab al-Tafseer, Hadith 4676
54. The Qur’an : Catalogue of Exhibition of Quranic Manuscripts At The British Library
55. http://www.islamic-awareness.org
56. Al-Nashar fi al-Qiraat al-Ashhar, Ibn al-Jawzi, p. 18
57. Al-Manthur fi al-Tafseer bil-Mathur Jalal al-Din al-Suyuti Volume 4, Surah Yusuf verse
35.
58. Al-Jaami al-Ahkam Al-Qur’an, Al-Qurtubi, Volume 7, Surah Al-Anfal, Verse 1

‫تمام شد‬
197

You might also like