Professional Documents
Culture Documents
Alfaz Ka Asar
Alfaz Ka Asar
Alfaz Ka Asar
عمر ڈی سی او صاحب کے گھر مدعو تھا۔
وہ عشاء کی نماز پڑھ کر ڈی سی او طارق صاحب کے گھر باہر
پہنچ گیا۔ بیل بجانے پر گیٹ کی کھڑکی سے ایک پولیس کی
وردی ملبوس گارڈ نے باہر جھانکا اور سوالیہ انداز میں عمر
کی طرف دیکھا تو عمر اسکے بولنے سے پہلے بول اٹھا”,میرا نام
“عمر ہے مجھے یہاں آنے کی دعوت دی گٸی تھی
گارڈ نے کچھ بولے بغیر گیٹ کھول دیا اور عمر کی رہنماٸی
کرتے ہوٸے ڈراٸنگ روم میں چھوڑ گیا۔
ڈراٸنگ روم میں طارق صاحب کسی سے فون پر بات کر رہے
“تھے عمر کو دیکھ کر بولے” ,اچھا میں بعد میں بات کرتا ہوں
آٶ آٶ بیٹا بیٹھو“ انہوں نے اٹھ کر عمر کا استقبال کرتے ہوٸے”
کہا۔
السلام عليكم ورحمة هللا وبركاته“ عمر نے کہا تو طارق”
“صاحب نے جھینپ کر کہا۔ ”وعليكم السلام ورحمة هللا وبركاته
عمر بیٹھا ہی تھا کہ ایک ملازم جوس کا گلاس لے کر اندر آ گیا۔
عمر نے بسم اللہ پڑھ کر جوس کا گلاس پکڑا اور ہلکے ہلکے سپ
لینے لگا۔
اور سناٶ کیسی چل رہی یونیورسٹی تمہاری ,لاسٹ سمسٹر”
ہیں نا تمہارا“ طارق صاحب نے شگفتگی سے پوچھا۔
جی لاسٹ سمسٹر ہے اور الحمد هلل سب کچھ ٹھیک چل رہا”
ہے“ عمر نے جواب دیا وہ یہاں آنے سے کترا رہا تھا مگر ایک بات
سوچ کر اس نے ہامی بھری تھی کہ کھانے کی دعوت قبول
کرنا بھی سنت ہے۔
ڈراٸنگ روم کا دروازہ کھلا اور ایک نفیس سی خاتون اندر
داخل ہوٸیں۔
“یہ میری بیگم ہیں ریحانہ”
کیا حال بیٹا طارق تمہاری بہت تعریف کر رہے تھے“ ریحانہ”
بیگم نے عمر کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوٸے کہا۔
جی الحمد هلل بس اللہ کا کرم ہے“ عمر نے نظر جھکا کر ادب”
سے جواب دیا۔
کھانا لگا ہوا ہے آٶ پہلے کھانا کھا لیں “ ریحانہ نے عمر سے”
کہا۔
کچھ ہی دیر میں وہ ڈاٸننگ ٹیبل پر موجود تھے۔
ڈاٸننگ ٹیبل پر بیٹھے تو ایک انیس سالہ نوجوان جس کے
ساتھ جینز کی پینٹ اور لانگ شرٹ میں ملبوس گلے میں
دوپٹہ ڈالے سترہ سالہ لڑکی تھی دونوں نے آ کر اپنی اپنی
کرسیاں سنبھالیں اور عمر کی طرف دیکھ کر ہیلو کہا اور
رسمًا حال چال پوچھا عمر نے لڑکی کی طرف نہ دیکھتے ہوٸے
جواب دیا۔
یہ میرا بیٹا ہے دانیال اور یہ میری بیٹی ایمان ہے“ طارق”
صاحب نے تعارف کرواتے ہوٸے کہا۔
عالیان بیٹا جلدی آٶ گیم بعد میں کھیل لینا“ ریحانہ بیگم نے”
اونچی آواز میں اپنے تیسرے بیٹے کو پکارا۔
منہ بسورتا گلے میں ہیڈ فونز ڈالے ہاتھ میں ٹیب پکڑے ایک
چودہ سالہ بچہ ڈاٸننگ ٹیبل پر بیٹھا اور عمر کی طرف دیکھ
کر اس نے کہا۔
”“Most welcome to our home
عمر نے جوابًا شکریہ کہا۔
چلیں شروع کریں“ طارق صاحب نے کہا عمر نے قدرے بلند”
آواز میں بسم اللہ الرحٰم ن الرحیم پڑھ کر کھانے شروع کرنے
سے پہلے کی دعا پڑھی۔ مقصد اسکا یہ تھا باقی سب بھی
اگر نہ پڑھی ہو تو پڑھ لیں۔
یہ دعا پڑھنے کا کیا فاٸدہ ہوتا ہے“ چودہ سالہ عالیان نے”
لاپرواہی سے پوچھا۔
بیٹا اس سے کھانے میں برکت ہوتی ہے“ طارق نے جواب دیا۔”
اور یہ برکت کیسے ہوتی ہے اور کیا ہوتی ہے“ ایمان نے”
پوچھا۔
“طارق” :بیٹا یہ سنت ہے ثواب ہوتا ہے
دانیال” :ویسے پاپا کھانے تو ویسا کا ویسا ہی ہے نا دعا پڑھنے
“سے اس پر تو کوٸی اثر نہیں ہوتا نا
“عمر آہستہ سےبولا” :اثر ہوتا ہے
سب نے چونک کر عمر کی طرف دیکھا۔
عالیان حیرت سے” :تمہارا مطلب ہے دعا پڑھنے سےکھانے پر اثر
“پڑتا ہے اس میں تبدیلی آتی ہے؟
عمر” :نہ صرف کھانے پر اثر ہوتا ہے بلکہ ہر چیز پر اثر ہوتا اس
“پلیٹ پر اس میز پر اس زمین پر موجود ہر چیز پر
ایک لمحے کے لیے سب کھانا چھوڑ کر عمر کو دیکھنے لگے۔
“: ”Can you explainعالیان
ریحانہ” :او پلیز سب کھانا کھا لو بعد میں یہ سب بحث کرتے
رہنا۔
سب نے مل کر کھانا کھا لیا تو عالیان جو کب سے انتظار کر رہا
“تھا فورًا بول پڑا۔”اب بتاٸیں کیسے اثر پڑتا ہے
عمر” :جو بھی الفاظ ہم بولتے ہیں وہ ضاٸع نہیں ہوتے بلکہ
اس کا ہر چیز پر اثر پڑتا ہے۔ ایک جاپانی ساٸنس دان تھا جس
۔ اس نے ایک کتاب لکھی Dr. Masaru Emotoکا نام تھا
۔The hidden message in water
اس کتاب میں انہوں نے پانی کو اپنی لیبارٹری میں برف کے
ذرات یعنی کرسٹلزکی شکل میں جمانے کا کام شروع کیا۔ اس
مقصد کے لیے اس نے ڈسٹلڈ واٹر ،نلکے کے پانی اور دریا اور
جھیل کے پانیوں کے نمونے لیے اور انھیں برف کے ذرات یعنی
کی شکل میں جمایا۔ Crystals
اس تجربے سے اسے معلوم ہوا کہ پانی ،اگر بالکل خالص ہو
تو اس کے کرسٹل بہت خوبصورت بنتے ہیں لیکن اگر خالص نہ
ہو تو کرسٹل سرے سے بنتے ہی نہیں یا بہت بدشکل بنتے ہیں۔
اس نے دیکھا کہ ڈسٹلڈ واٹر سے خوبصورت کرسٹل بنے ،صاف
پانی والی جھیل کے پانی سے بھی کرسٹل بنے لیکن نلکے کے
پانی سے کرسٹل بالکل ہی نہیں بنے کیوں کہ اس میں کلورین
اور دوسرے جراثیم کش اجزا شامل تھے۔
اس نے ایک اور تجربہ کیا اور پانی کے مختلف نمونے لیے اور
چند ہفتوں تک ہر نمونے کو الگ الگ رکھ کر وہ ہر نمونے کے آگے
کھڑا ہو کر مختلف الفاظ بولتا کسی نمونے کے سامنے کھڑا ہو
کر تھینک یو کہتا کسی کے آگے کھڑا ہو کر گالیاں نکالتا اور برا
بھلا کہتا۔ اپنے لیبارٹری میں موجود لوگوں کو بھی اس نے ایسا
ہی کرنے کے لیے کہا پھر جو نتیجہ نکلا وہ حیران کن تھا۔ یہ
عمل 25دن جاری رہا۔ 25ویں دن دونوں بوتلوں کے پانیوں کو
برف بنانے کے عمل سے گزارا گیا۔ نتائج حیران کن تھے۔ ڈسٹلڈ
واٹر سے (جو خالص پانی تھا اور اس سے پہلے اسی پانی سے
بہت خوبصورت کرسٹل بنے تھے) کرسٹل تو بن گئے لیکن
انتہائی بدشکل۔ ڈاکٹر اموٹو کے کہنے کے مطابق یہ کرسٹل
اس پانی کے کرسٹل سے ملتے جلتے تھے جن پر ایک مرتبہ انھوں
یعنی شیطان لکھ کر رکھ دیا تھا۔ ” “SATANنے
نلکے والا پانی جس سے پہلے کرسٹل نہیں بنے تھے ،اس مرتبہ
اس پر ’’تھینک یو‘‘ لکھا ہوا تھا اور کئی لوگ 25دن تک اس
پانی کو دیکھ کر ’’تھینک یو‘‘ کہتے رہے تھے ،اس پانی سے
بہترین اور خوب صورت کرسٹل بن گئے تھے۔
اس کا واضح مطلب یہ تھا کہ پانی باتوں کا بھی اثر لیتا ہے
اور ویسی ہی ماہیت اپنا لیتا ہے .اچھی باتوں سے اچھی ماہیت
اور بری باتوں سے بری“ ۔
سب حیرت سے منہ پھاڑے عمر کی طرف دیکھ رہے تھے۔
عالیان نے جلدی سے ٹیب پر انگلیاں چلاٸیں اور پھر چلایا ”ہاں
واقعی یہ کتاب موجود ہے گوگل پر اور 2004میں یہ
نیویارک کی بیسٹ سیلر بک تھی۔ بہت زیادہ خریدی گٸیں
تھیں۔
عمر” :جب ہم پانی پر بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے ہیں تو
اس میں کس طرح برکت پیدا ہوتی ہے
کھانے پینے کی چیزوں پر سورت فاتحہ یا کوی بھی کلام پاک
پڑھتے ہیں تو پانی کی ماہیت کس طرح تبدیل ہو کر پینے والے
.شفا دیتی ہے
جب ہم روٹی کے ہر لقمے پر اللہ کا نام پڑھ کر کھاتے ہیں تو وہ
.کس طرح ہمارے اندر نور پیدا کرتا ہے
لیکن یہاں ایک اور تجزیہ بھی سامنے آتا ہے کہ ہم کھانے پینے
کی اشیاء سامنے رکھ کر جو جو بولتے ہیں اور جو جو سوچتے
ہیں ہمارے کھانے اس کا بھی اثر لیتے ہیں .منفی سوچ اور
منفی باتوں کا برا اثر اور اچھی باتوں کا اچھا اثر .کھانے کے
دوران لوگوں کی غیبت کریں گے تو کھانا برا اثر لے کر ہمارے
پیٹ میں جاۓ گا .اگر ٹی وی ڈرامے یا فلمیں دیکھتے ہوے
کھانا کھائیں گے تو وہ کھانا ہمارے پیٹ میں جا کر بھی ویسا
ہی اثر دکھاۓ گا اسی لیے ہمارے نبی نے فرمایا کہ بسم اللہ
“پڑھ کر ہر کام شروع کرو۔ کھانا خاموشی سے کھاٶ
“ایمان” :امیزنگ
ریحانہ” :بیٹا اس کا مطلب ہے ہم جو بھی بولتے ہیں بے جان
“چیزوں پر بھی اسکا اثر ہوتا ہے
عمر” :جی بالکل یہی وجہ ہم جب کسی ایسی جگہ جاٸیں
جہاں عبادت ہوتی ہو یا نیک کام ہوتا ہو وہاں جا کر بیٹھ کر
ایک عجیب سا سکون ملتا ہے کیونکہ وہاں موجود چیزوں نے
“اچھا اثر لیا ہوتا ہے
دانیال (متاثر ہو کر) ” :چلو مان لیا کہ کھانے پر اثر ہوتا ہے
اسکی آپ نے ایک ساٸنسی ثبوت بھی پیش کیا ہے بے شک
اس کے حق میں بھی اور اس کی مخالفت میں بھی بحث
ہوتی رہی ہے مگر کیا بےجان چیزوں پر اثر کے حوالے سے بھی
“ساٸنسی ثبوت ہیں؟
عمر” :جی بالکل ہیں“۔
سب تجسس سے عمر کی طرف بغور دیکھنے لگے۔ عالیان نے
گلے سے ہیڈ فونز اتار کر ساٸیڈ پر رکھ دیے۔
عمر” :جس نے ناٸن اور ٹن کلاس ساٸنس کے سبجیکٹس کے
law of conservatio of energyساتھ پڑھی ہو گی اس نے
ضرور پڑھا ہوں گا۔
ہاں پڑھا ہے“ سب نے بیک وقت کہا یہاں تک کہ طارق”
صاحب اور ان کی بیگم نے بھی۔ تینوں بچوں نے اپنے امی ابو
کو دیکھا اور ہنس پڑے۔
عمر :اس لاء کی کیا تعریف ہے؟
: ”energy can neither be created nor destroyed -ایمان
“only converted from one form of energy to another
عمر” :سادہ الفاظ میں یہ بات کچھ اس طرح ہے کہ اس لاء
کے مطابق انرجی کو نہ تو آپ پیدا کر سکتے ہیں اور نہ ہی اس
کو ختم کر سکتے ہیں یہ بس ایک شکل سے دوسری شکل میں
تبدیل ہو جاتی ہے جیسے مثلًا آپ ایک کاغذ جلاتے ہیں تو اس
کاغذ کی جو انرجی ہے وہ ختم نہیں ہوتی بس اپنی شکل
تبدیل کرلیتی ہے اس کی ہیٹ آبی بخارات جذب کر لیتے ہیں
کاربن ڈاٸی آکساٸیڈ ہوا میں چلی جاتی اور باقی میٹیریلز اور
کاربن راکھ کی صورت میں باقی رہ جاتی۔ مطلب ساری
انرجی کی شکل تبدیل ہو گٸی مگر انرجی کو آپ ختم نہیں
کرسکے۔ اب کوٸی بتاٸے گا کہ آواز کی کیا تعریف ہے؟
دانیال” :سادہ الفاظ میں یہ کہ
۔sound is a form of energy
عمر :جی بالکل جب یہ بات کہی جاتی ہے سب ساٸنسدان
اس پر متفق ہیں تو آواز بھی انرجی ہوتی ہے جسے اردگرد
کی چیزیں اپنے اندر محفوظ کر لیتی ہیں آواز ختم نہیں ہوتی
بس اس کی فارم تبدیل ہوتی ہے اور یہ اردگرد کی چیزوں
میں جذب ہو جاتی ہے۔ اب یہ دونوں باتیں ساٸنس میں لاء کا
درجہ رکھتی ہیں اور ساٸنس میں کوٸی تھیوری یا
ہاٸپوتھیسس لاء تب بنتا ہے جب بار بار اس پر تجربات کر کے
اس کو درست پایا جاٸے اور کوٸی بھی ساٸنس دان اس کے
خلاف نہ جا سکے اس کو غلط ثابت نہ کر سکے تو وہ چیز
ساٸنس میں لاء بن جاتی ہےاب اگر انرجی لاء درست ہے تو
پھر یہ بھی درست ہے کہ آواز کبھی گم نہیں ہوتی کبھی ختم
“نہیں ہوتی بس اپنی شکل تبدیل کر لیتی ہے
سب حیرت اور انکشافات کے سمندر میں ڈوب چکے تھے۔
طارق” :بیٹا یہ دونوں لاء کے درمیان تم نے کمپیریژن کیا ہے اور
ان دونوں کو ریلیٹ کیا ہے یہ کس ساٸنس دان نے کیا ہے؟
عمر ” :میں نے تو ابھی تک ایسا کوٸی ساٸنس دان نہیں
“دیکھا جس نے ان دونوں کو ایسے جوڑا ہو
“طارق” :پھر تمہیں کیسے پتہ چلا یہ؟
عمر (مسکراتے ہوٸے)” :بس ایک آیت کو سمجھنے کو کوشش
“کی تو یہ سب کچھ جڑتا چلا گیا
“طارق” :ہمیں بھی تھوڑا سمجھاٶں
عمر” :قرآن کریم میں ایک آیت ہے
)َيْوَم ِئٍذ ُت َح ّد ُث َأْخ َباَرَه ا (4الزلزال
ترجمہ :اس دن وہ (زمین) اپنی خبریں بیان کرے گی۔
یہ زمین ہماری آوازیں جذب کر رہی ہے اور قیامت کے دن
گواہی دے گی اس سوچ سے میں نے اپنی تحقیق شروع کی تو
ایک نٸے جہان کے نٸے نٸے در کھلتے گٸے صرف زمین ہی نہیں
ہمارے پورا جسم بھی یہ جذب کر رہا ہے آس پاس کی چیزیں
بھی نوٹ کر رہی ہیں یہ سب قیامت والے دن اچھے اور برے
“کاموں کی گواہ بنیں گیں۔
سارے یہ باتیں بڑے غور سے سن رہے تھے انہوں نے کبھی
نہیں سوچا تھا ایک چھوٹی سی آیت کا مطلب اتنا وسیع بھی
ہو سکتا ہے۔
دانیال (ٹھنڈا سانس بھرتے ہوٸے)” :اس کا مطلب یہ ہے کہ
“ساٸنس اور قرآن دونوں ساتھ ساتھ ہیں
“عمر” :نہیں قرآن بہت آگے ہے اور ساٸنس بہت پیچھے
“ایمان” :وہ کیسے؟
عمر” :ساٸنس کی آواز کے متعلق تو تھیوریز ہیں لیکن اس
بات کی ایک وجہ جو میرے ذہن میں آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ
گواہی تب دی جاتی جب کچھ سنا ہودیکھا ہو بہت سے گناہ
ایسے ہیں جو بنا آواز کے بھی ہوتے ہیں مثلًا کسی کو کچھ بولے
بغیر رشوت دے دینا ,چوری کرنا وغیرہ وغیرہ تو میرا خیال ہے
کہ ہمارے اردگرد کی ساری چیزیں سن کر بھی جذب کر رہی
ہیں اوردیکھ بھی رہی ہیں اسی لیے تو وہ بنا آواز کے گناہ یا
نیکی کی گواہ بنیں گے سادہ لفظوں میں ہر چیز ہماری ویڈیو
بنا رہی ہے آواز کے ساتھ ۔ ساٸنس اس بارے میں خاموش ہے
ساٸنس تو پانچ سو سوال پہلے بھی خاموش تھی جب آواز کے
متعلق تھیوریز کا علم ہی نہیں تھا آج تو اسی آواز کو
soundبیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جسے
کہا جاتا ہے ہو سکتا ہے فیوچر میں یہ انکشافات healing
بھی ہوجاٸیں کہ ہمارے ہر پل کا عکس چیزوں پر پڑتا ہے مگر
قرآن تو کہہ رہا ہے تقریبًا ساڑھے چودہ سو سال سے سب
کچھ بتا رہا جو نشانیاں بتاتا ہے وہ عقل والے سمجھتے ہیں
ویسے تو ساٸنس آج تک حیران ہے کہ زم زمکے کنویں میں
کاٸی کیوں نہیں لگتی وہاں آبی جانور اور پودے کیوں نہیں
پاٸے جاتے زم زم پانی کا ایک قطرہ جس پانی میں ڈالیں وہ
سارا پانی ہی آب زم زم کی خصوصیات کیوں حاصل کر لیتا
“ہے؟
عالیان” :پاپا اٹس سو امیزنگ میں قرآن کا مطالعہ اور تحقیق
کرنا چاہتا ہوں اور اس فیلڈ کو فیوچر میں اڈاپٹ کرنا چاہتا
ہوں“۔
“ایمان” :تم اکیلے نہیں میں بھی اب یہی کرنا چاہتی ہوں
دانیال” :تم دونوں کا ساتھ تو نہیں چھوڑ سکتا میں بھی
تمہارے ساتھ ہوں اور مسٹر عمر تھینک یو سو مچ ہمیں اس
طرح قرآن کا علم نہیں تھا آپ نے ایک حیرت انگیز پہلو سے
“روشناس کروایا ہے