تاریخ اشاعت 31 :اکتوبر 2014ء سوال نمبر33140: السالم علیکم مفتی صاحب! ایک غیر شادی شدہ س یدہ ل ڑکی ج و گریج ویٹ ہے اور اس کی مالی حاالت بھی بہت اچھے ہیں یعنی اس کو مالزمت کرنے کی ضرورت نہیں۔ اگر وہ بغیر مجبوری کے مالزمت کرنا چاہتی ہے تو کیا اسالم اس کو اجازت دیت ا ہے؟ اگ ر مالزمت کی جگہ غیر مردوں سے واسطہ پڑت ا ہ و ت و اس ص ورت میں کی ا حکم ہوگ ا؟ عورت کی مالزمت کی جائز صورتیں کون س ی ہیں؟زم00رہ :مع00امالت | جدی00د فقہی مسائل جواب: اسالمی تقاضوں کے مطابق باپردہ اور محفوظ رہتے ہوئے باعزت طریقے سے عورتیں مالزمت کرسکتی ہیں۔ مگر اس میں بھی چند باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے: .1مالزم عورتیں مرد افسروں کے ماتحت نہ ہوں۔ .2عورتوں کے کام کے شعبے مردوں سے الگ ہوں۔ .3کسی بھی حوالہ سے مردوں کو عورتوں تک رسائی نہ دی جائے۔ درج باال امور کا لحاظ رکھنا انتہائی ض روری ہے ت اکہ م رد افس ران مالزم خ واتین ک و غل ط مقاص د کے ل یے اس تعمال نہ ک ر س کیں۔ بعض اوق ات ایس ا بھی ہوت ا ہے کہ م رد اعلی عہ دوں ٰ افسران غریب عورتوں کو تنخواہوں میں اض افے ،مالزمت میں ت رقی اور کا اللچ دے کر ان کے جذبات سے کھیلتے ہیں۔ ایسی اور اس جیسی برائیوں سے ممکنہ حد ت ک پ اک ش عبہ ج ات میں خ واتین مالزمت کرسکتی ہیں۔ وہللا و رسولہ اعلم بالصواب۔ مفتی :عبدالقیوم ہزاروی