Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 192

‫بازگشت &بازیگر‬

‫قسط نمبر تیئیس‬


‫رائٹر قلمی مزدور‬
‫پلنگ پینگ پر‬
‫رکھے گاو تکیے‬
‫سے سر ٹکائے‬
‫سمیعہ شوخی سے‬
‫مجھے دیکھ رہی‬
‫تھی۔۔ میں نےٹوپہ‬
‫پھدی پر تین چار‬
‫بار پھیرا اور ہلکا‬
‫سا پششش کیا۔۔‬
‫پینگ نے ہالرا لیا‬
‫اورٹوپہ اندر‬
‫دھنسا۔ آوچچچچچ‬
‫کرتی سمیعہ‬
‫سسکی میں نے‬
‫پینگ کو اپنی‬
‫طرف کھینچا۔۔ لن‬
‫اندر کو گھسا‬
‫درمیان تک جا کر‬
‫رکا۔۔میں نے سمیعہ‬
‫کی رانوں کو تھام‬
‫کر کھینچا اور‬
‫جاندار دھکا مارا‬
‫لن پھسال اندر‬
‫آدھے تک جا‬
‫گھسا۔۔ آاااااا آہ‬
‫کرتی ہلکا سر کو‬
‫اٹھایا۔۔اسکے پاوں‬
‫میری کمر سے‬
‫ٹکے تھے اس نے‬
‫اپنی ایڑی کو ہلکا‬
‫کمر پر رگڑا میں‬
‫نے اگلے دھکے‬
‫میں سارے فاصلے‬
‫مٹا دیے۔۔ آااااااائے‬
‫ہااااائے وائلڈ‬
‫سٹروک۔۔ سمیعہ‬
‫نے گہرا سانس بھر‬
‫کر کہا۔۔ لن جیسے‬
‫اندر پھنسا پڑا تھا۔۔‬
‫میں نے ہلکا سا‬
‫پینگ کو آگے کیا‬
‫اور کچھ نکال کر‬
‫ذرا گہرا دھکا مارا‬
‫۔۔ سسسسس آاااااہ‬
‫اففف جانی افففف۔۔‬
‫میں تھوڑا اوپر کو‬
‫کھسکا۔۔ میرے‬
‫پاوں زمیں پر لگے‬
‫تھے اور اوپر سے‬
‫میں سیمیہ کےاوپر‬
‫لیٹتا اسکی‬
‫کمزوری شانے کو‬
‫چاٹا۔۔۔ اور پاوں‬
‫سے ہلکا ہالرا لیا۔۔‬
‫لن اندر اور گہرا‬
‫ہوا جھوال واپس آیا‬
‫تو میں پھر پاوں‬
‫سے روکا۔۔ ہلکے‬
‫دھکے سے جھوال‬
‫رکا اور دباو سے‬
‫لن اور گہرا ہوا تب‬
‫میں نے ہلکا جسم‬
‫اوپر رگڑا لن اندر‬
‫جھوما‬
‫اندر ہی اندر‬
‫جیسے سرمچو‬
‫پھرے۔اندر ہی اندر‬
‫رگڑائی اور پیسائی‬
‫۔۔ اور سمیعہ کی‬
‫مست سسکیاں آاااں‬
‫ہااااں کرتی جاتی‬
‫اور جھوال‬
‫اگےپیچھے جھولتا‬
‫جاتا۔۔ اچھی طرح‬
‫پھدی کو رواں کر‬
‫کے میں سیدھا ہوا‬
‫اور اسکی رانوں‬
‫میں بازو ڈالتے‬
‫ہوئے اسے اٹھا‬
‫لیا۔۔ سمیعہ نے‬
‫اپنے بازو میری‬
‫گردن کے گرد‬
‫حمائل کیے اور‬
‫میں نے اسے‬
‫تھوڑا اوپر نیچے‬
‫کرنا شروع کیا۔۔ وہ‬
‫بےتحاشہ میرے‬
‫ہونٹ چوس رہی‬
‫تھی اور میرے‬
‫بازووں میں جھول‬
‫رہی تھی۔۔ اور بے‬
‫ساختہ میرے‬
‫بازووں پر ناخن‬
‫مارتی پنجے‬
‫گاڑتی کبھی ہونٹ‬
‫کھینچتی ہونٹوں‬
‫میں پھنسا کر۔۔‬
‫اففف آاااا سسسس‬
‫یسسسس میں اسے‬
‫جھالتا اندر الیا‬
‫کمرے میں‬
‫اوراسے لٹاتے‬
‫اسکی دونون‬
‫ٹانگیں جوڑ کر‬
‫اپنے سینے سے‬
‫لگائیں۔۔ پھدی ذرا‬
‫اور سکڑی ۔ میں‬
‫نے اسے مولڈ‬
‫کرتے ہوئے‬
‫اوپرسے جاندار‬
‫دھکےمارنےشرو‬
‫ع کی اور اسکے‬
‫بیک کو سہالنا ہاتھ‬
‫سے قیامت کر گیا۔۔‬
‫وہ نیچے سےاوپر‬
‫کو ہوتی ۔۔ افففف‬
‫آااااا باااالی ہاااے‬
‫جانی شہزادے‬
‫افففف کرتی اکساتی‬
‫جاتی۔۔میری جاندار‬
‫ڈرلنگ نے پھدی‬
‫سے پانی کھینچ‬
‫نکاال‬
‫پھدی جیسے ابلتا‬
‫کنواں بن گئی۔اور‬
‫لن اندر گھومتا اور‬
‫پانی نکالتا رہا۔۔‬
‫ہاااااے شہزادے‬
‫کمال کمال ہو تم ۔‬
‫اندر تک شانت کر‬
‫دیتے ہو کرتی‬
‫سمیعہ جیسے مست‬
‫سی ہوگئی میں نے‬
‫آہستگی سے لن‬
‫کھینچا اور مدہوش‬
‫سیعہ کو الٹا کیا۔بیڈ‬
‫پر گول تکیہ رکھا‬
‫اس پر سمیعہ کو‬
‫ایسے لٹایا کہ‬
‫اسکی گانڈ جیسے‬
‫فل اوپر کو ابھر‬
‫گئی۔۔ آاااہ بالی مار‬
‫دوگے اففف لیکن‬
‫میں منہ دھیان‬
‫سمیعہ کی مٹکتی‬
‫گانڈ کو ہلکا سا‬
‫چوما۔۔ آئے ہاااائے‬
‫وہ کسمسائی میں‬
‫نے بیڈ کےنیچے‬
‫سے اپنا سمال‬
‫سوٹ کیس نکاال‬
‫اور اندر سے اینل‬
‫جیل نکالی۔۔ رخشی‬
‫کا تحفہ۔۔ میں نے‬
‫جیل کو ڈراپ میں‬
‫ڈاال اور کہا بس‬
‫ہلکا پیار کا ٹیکا‬
‫لگانا آپکو۔۔بااااالی‬
‫میری جان دیکھ‬
‫لینا میں تمہاری‬
‫ہوں جو مرضی‬
‫کرو لیکن ۔۔ میں‬
‫نے نپل میں جیل‬
‫بھری اور اسے‬
‫دکھائی۔۔ بچوں کو‬
‫دوائی پلوانے والے‬
‫ڈراپر جیسا نرم نپل‬
‫جس میں جیل‬
‫بھری تھی۔۔یار یہ‬
‫دیکھوبس میں نے‬
‫اسے پھر لٹایا اور‬
‫کہا بھال میں اپنی‬
‫سمیعہ کو درد دے‬
‫سکتا ۔۔ آپکے سب‬
‫دکھ درد میں چوس‬
‫لوں میں نے اسکی‬
‫کمر کو چوما اور‬
‫سمیعہ کی نرم‬
‫گالبی گانڈ کو‬
‫کھوال ہلکے سے‬
‫نپل کو وہاں رکھا‬
‫اور کہا بس یہ انچ‬
‫سے بھی کم ہے۔۔‬
‫یہ ہے کیا سمیعہ‬
‫حیرت سے پوچھا‬
‫۔۔ بس ہے یہ بھی‬
‫بتاتا ہوں نا میں نے‬
‫سمیعہ کو‬
‫پچکارتے سہالتے‬
‫ڈراپر کو تنگ‬
‫براون سوراخ میں‬
‫انجیکٹ کیا۔‬
‫سسسسس سمیعہ‬
‫نے ہلکی سی‬
‫سسکاری بھری ۔۔‬
‫میں نےنپل کو دبا‬
‫کر جیل اندر بھر‬
‫دی اور پھر اسے‬
‫اٹھا کر بٹھا‬
‫دیا۔۔دھیرے دھیرے‬
‫اسے بتایا کہ اس‬
‫جیل سے کیا ہوتا‬
‫اور سمیعہ سرخ‬
‫ہوتی سنتی مجھے‬
‫گندہ چاالک بالی‬
‫جیسے نام دیتی‬
‫رہی‬
‫میں اسے لیکر‬
‫چالتا سہالتا پیتا‬
‫پالتا رہا۔۔ اور جیل‬
‫نپل اندر اندر‬
‫اپنارنگ جماتا رہا۔۔‬
‫افففف بالی پیچھے‬
‫فل ویٹنس سی ہو‬
‫رہی یار سمیعہ نے‬
‫الڈ سے میرے‬
‫ساتھ لگ کر‬
‫کہا۔۔پندرہ بیس منٹ‬
‫کے بعد میں اسے‬
‫دوبارہ تکیہ پر الٹا‬
‫لٹایا ۔۔ اور نرمگی‬
‫سے سمیعہ کی‬
‫بیک کو سہال کر‬
‫کھوال۔۔۔ جیل نے‬
‫فل ویٹنس بنا دی‬
‫تھی میں نے‬
‫آہستگی سے انگلی‬
‫کو سوراخ پر رکھا‬
‫اور مساج سا کیا۔۔‬
‫انگلی ہلکی سی‬
‫دھنسی سوراخ‬
‫پھدی کی طرح نرم‬
‫ہو چکا تھا‬
‫اب وقت افتتاح تھا‬
‫سمیعہ کی گانڈ کا‬
‫افتتاح۔۔میں نےلن‬
‫کو سمیعہ کی گانڈ‬
‫کی لکیر میں پھیرا‬
‫آہستگی سے۔۔ نرم‬
‫پہاڑیوں کے‬
‫درمیان لن کا پھرنا‬
‫۔۔ پورے جسم میں‬
‫پھریری آ گئی‬
‫نزاکت کی انتہا‬
‫تھی کہ کیا تھا میں‬
‫نے سکون سے‬
‫ٹوپہ سوراخ پر‬
‫رکھا اور اسکی‬
‫کمر کو سہالتا ہلکا‬
‫سا دباو ڈاال۔۔ٹوپہ‬
‫اندر دھنسا سمیعہ‬
‫نے سسسسسسس‬
‫آااااااااں بااااالی کی‬
‫سسکاری بھری‬
‫اسکا جسم ہلکا‬
‫آگے کھسکا میں‬
‫نے ہلکا سا دباو‬
‫ڈاال ٹوپہ گانڈ کے‬
‫رنگ کو کھولتے‬
‫اندر گھستا گیا۔۔‬
‫اسکی گانڈ تھی کہ‬
‫نرم پالس کا‬
‫شکنجہ اور گرمی‬
‫ایسی کہ‬

‫جیسے لن کو‬
‫چوس لے ۔۔ میں‬
‫اسکے اوپر‬
‫آہستگی سے لیٹا‬
‫اسکے شانے کو‬
‫پیچھے سے چاٹنا‬
‫شروع کیا۔۔یہ بالی‬
‫کی مہارت کا‬
‫امتحان تھا ۔۔میں‬
‫شانہ چاٹتا سمیعہ‬
‫کو سسکاتا گرم‬
‫کرتا اس مقام تک‬
‫النا چاہتا تھا جہاں‬
‫وہ مست ہو جاے۔۔‬
‫میرے ہاتھ اسکی‬
‫رانوں سے بوبز‬
‫تک پھسلتا‬
‫جیسے صابن کی‬
‫ٹکیہ جسم پر‬
‫پھرےمیرے ہاتھ‬
‫اسکے چکنے جسم‬
‫پر پھسلتے اسے‬
‫ابھار رہے تھے‬
‫جیس مکھن کی‬
‫ٹکیامیں نرمی سے‬
‫تیز کٹر اترے بلکل‬
‫ویسے بہہت نزاکت‬
‫سے میں اینل جیل‬
‫سے چکنی سمیعہ‬
‫کی مستانی گانڈ‬
‫میں لن دھنسا رہا‬
‫تھا۔۔ میرے ہونٹ‬
‫اور ہاتھ اسے اتنا‬
‫بہکا رہے تھے اتنا‬
‫دہکا رہے تھے کہ‬
‫گانڈ کی درد اس‬
‫مدہوشی میں دب‬
‫سی گئی۔۔اسکی‬
‫گانڈ کی تنگی اور‬
‫گرمی لن جیسے‬
‫پگھل سا رہا‬
‫تھا۔۔آاااوچ آااااوں‬
‫سسسس کرتی ہلکا‬
‫سا سسکتی اور‬
‫میں پوری مہارت‬
‫سے آخر پورا‬
‫اتارنے میں کامیاب‬
‫ہوگیا‬
‫جیسے ہی میرا‬
‫جسم اسکی بیک‬
‫سے لگا ۔۔آاااا‬
‫یسسسس ہو گیا‬
‫پورا سمیعہ نے‬
‫کمال ضبط سے‬
‫پوچھا۔۔ جی میری‬
‫لیڈی ہو گیا ۔اس‬
‫نے ہلکا سا چہرہ‬
‫پیچھے موڑا اور‬
‫بولی تمہاری چاہت‬
‫نے مجبور کر دیا‬
‫ورنہ یقین کرو یہ‬
‫بات میں عمری کی‬
‫بھی نہیں مانی۔۔آئے‬
‫ہاے میں نے الڈ‬
‫سے اسکا رخسار‬
‫چوما۔۔ ہلکا سا اوپر‬
‫ہوا پھر نیچے۔۔‬
‫آااااں سسسس کرتی‬
‫سمیعہ اور دس‬
‫منٹ کا احتیاطی‬
‫اوپر نیچے ہونے‬
‫کے بعدسمیعہ کی‬
‫گانڈ تو رواں نا‬
‫ہوئی تنگ ہی رہی‬
‫لیکن اسکی طبیعت‬
‫رواں ہو گئی۔۔ اب‬
‫جب میں آہستگی‬
‫سے اوپر لیجاتا تو‬
‫وہ ہلکا سا‬
‫کسمساتی اور‬
‫مزے سے سسکی‬
‫لیکر کہتی افففف‬
‫جاااانی‬
‫آہستہ آہستہ گانڈ‬
‫نے لن کو قبول کر‬
‫لیا۔۔ میں نے ہاتھ‬
‫اسکے نیچے‬
‫لیجاتے ہوئے نرم‬
‫پھدی پر رکھا اور‬
‫پنجہ پھیال کر بڑی‬
‫انگلی کو پھدی پر‬
‫بجانا شروع کر‬
‫دیا۔۔میری انکی‬
‫جیسے پیانو بجانے‬
‫لگی لن گانڈ کو‬
‫اور انگی پھدی کو‬
‫بجاتی اور سمیعہ‬
‫کی رنگ برنگی‬
‫مستانی سسکیاں‬
‫کبھی آں آآآں کبھی‬
‫سسسس آ سسسس‬
‫کبھی آہہہ آہہہ‬
‫اوووہ ۔۔میری‬
‫انگلی دانےکے‬
‫اوپر اوپر بجتی‬
‫دھنستی اور پوری‬
‫ہتھیلی پھدی کو‬
‫بھنچتی ۔۔ انگلیاندر‬
‫دھنستی۔۔ سمعیہ‬
‫دوہرے مزے میں‬
‫تھی ۔۔میں تھوڑا سا‬
‫اوپر ہوا اور کمر‬
‫میں ہاتھ سے اسے‬
‫اوپرکیا اور تھوڑا‬
‫رفتار بڑھائی اینل‬
‫جیل نے گانڈ کو‬
‫کنواری پھدی کی‬
‫طرح کر دیا تھا۔۔‬
‫سمیعہ نے اپنے‬
‫بازو بیڈ پر پھیالے‬
‫اور‬
‫میں قدرے رفتار‬
‫سے لن چالنے لگا‬
‫سمیعہ کا جسم‬
‫جھول رہا تھا لن‬
‫پیچھے سےاور‬
‫انگلی آگے سے‬
‫۔۔افففف افففف کرتی‬
‫سمیعہ مزے میں‬
‫گانڈ کو پیچھے‬
‫کرتی ہاااے بااالی‬
‫ذرا درد نہیں ہو‬
‫رہا اففف ہاااے۔۔‬
‫گانڈ کو افتتاح‬
‫ہوچکا تھا‬
‫آااا آاااا یسسسس‬
‫اففففف سمیعہ کی‬
‫نشیلی سسکیاں‬
‫تھیں اور گانڈ میں‬
‫ڈنڈا دوری کا‬
‫سین۔آااہ بسسس اب‬
‫رکو نا سمیعہ نے‬
‫مستی سے کہا اور‬
‫میں نے آہستگی‬
‫سے تنا ہوا لن باہر‬
‫نکاال۔۔ہااائے‬
‫ہاااائے شہزادے‬
‫مزہ آگیا اب آگے‬
‫آو پیچھے مرچی‬
‫لگ رہی مجھے۔۔‬
‫وہ الٹے لیٹی لیٹی‬
‫سیدھی ہوئی اور‬
‫اپنے بازو بڑھائے‬
‫میں جھکا اور‬
‫اسکے بازو میری‬
‫گردن کے گرد ہار‬
‫ہوئے ۔۔میری گود‬
‫میں اپنی ٹانگوں‬
‫کو میری کمر کے‬
‫گرد اور بازووں‬
‫کو گردن کے گرد‬
‫میرے ہاتھ‬
‫اسکےبےمثل‬
‫چوتڑوں کے نیچے‬
‫تھےاور میں اسے‬
‫نیچے سے اوپر کو‬
‫اچھال رہا تھا۔۔‬
‫سمیعہ کے بوبز‬
‫میرے سینےسے‬
‫رگڑ کھاتے اور‬
‫ہونٹ میرے‬
‫چہرےشانے پہ‬
‫رقص کرتے وہ‬
‫نشے کی انتہاپر‬
‫تھی اسکا نشہ‬
‫بڑھتا جا رہا تھا‬
‫جیسے مہندی کو‬
‫رگڑا جائے تو وہ‬
‫اور خوشبو‬
‫چھوڑتی ہے‬
‫خوشبو پھیلتی گئی‬
‫رنگ محبت چڑھتا‬
‫گیا رات گزرتی‬
‫گئی۔۔ اس جزیرے‬
‫پر ایک ایک سیکنڈ‬
‫محبتوں سے بھرا‬
‫تھا سیکنڈ گزرتے‬
‫گئے واپسی قریب‬
‫تھی آخری شام ہم‬
‫دونوں ایک کمبل‬
‫اوڑھے ساتھ لیٹے‬
‫سرگوشیاں کر‬
‫رہے تھے سمیعہ‬
‫ہلکی سی اداس‬
‫لگی مجھے اسکا‬
‫ہاتھ میرے سینے‬
‫پرگردش کرتا جاتا‬
‫تھا۔ باااالی یہ دن‬
‫میری زندگی کا‬
‫حاصل ہیں ۔۔ واپس‬
‫جا کر جانے کیا‬
‫حاالت ہوں لیکن‬
‫مہینے میں کم از‬
‫کم دو دن ہم الزمی‬
‫ساتھ ہونگے‬
‫پہلےتم میں کشش‬
‫تھی جو مجھے‬
‫گھیرے تھی اور‬
‫اب سمیعہ‬
‫نےشرارت سے لن‬
‫کوپکڑ کر ہالیا اور‬
‫کہا اب تو اس کی‬
‫تروٹک ہوگی ۔۔‬
‫پھر خود ہی نشیلی‬
‫ہنسی ہنس کر بولی‬
‫دیکھو اس سانڈ نے‬
‫پھر سے میری‬
‫پھدی کو ویسا ہی‬
‫کھول دیا جیسے‬
‫پہلے تھی اور ہم‬
‫دونوں ہنس پڑے‬
‫ہنی مون ختم ہو‬
‫چکا تھا۔۔۔ کمال‬
‫اطمینان اور سکون‬
‫بےتحاشا لگاو کے‬
‫جذبات کے ساتھ‬
‫سمیعہ ہلکی سی‬
‫اداس بھی تھی۔۔ہم‬
‫اس جزیرہ سے‬
‫واپس مالے پرل‬
‫کانٹینٹل موجود‬
‫ائیرپورٹ کیب کا‬
‫انتظار کر رہے‬
‫تھے جب میری‬
‫نظریں مین‬
‫دروازے پر پڑیں۔۔‬
‫تھری پیس سوٹ‬
‫میں لمبے بالوں‬
‫کی چٹیا بنائے ایک‬
‫گورا دروازے‬
‫سےنکل کر ٹیکسی‬
‫میں بیٹھ رہا‬
‫تھا۔۔میری نظریں‬
‫اس پر جمی تھیں‬
‫اور دل جیسے‬
‫مٹھی میں۔۔ سمیعہ‬
‫نے مجھے‬
‫چونکتے دیکھ کر‬
‫میری نظروں کا‬
‫تعاقب کیا تب تک‬
‫وہ شخص ٹیکسی‬
‫میں سوار ہو رہا‬
‫تھا۔۔کیا بات ہے‬
‫بالی کون تھا یہ۔۔‬
‫یہہ ایڈک تھا بلکل‬
‫وہی تھا۔۔ میرے‬
‫بھائی کا قاتل میری‬
‫آواز جیسے کنویں‬
‫سے آ رہی‬
‫تھی۔اپنی ہی آواز‬
‫عجیب اور انجان‬
‫سی۔۔آپ نے دیکھا‬
‫اسے جانتی ہیں‬
‫آپ۔۔ نہیں تو میں‬
‫جب دیکھا وہ کیب‬
‫میں بیٹھ رہا تھا‬
‫بس کمر پر نظر‬
‫پڑی۔۔ سمیعہ میرا‬
‫ہاتھ سہالتی مجھے‬
‫ریلیکس کر رہی‬
‫تھی۔۔ ھےفکر رہو‬
‫بالی بس چند ماہ‬
‫اور پھر ہم ادھر کا‬
‫کام دیگر لوگ‬
‫دیکھیں گے اورتم‬
‫میرے ساتھ‬
‫کراچی۔ میں تو‬
‫کراچی آفس ہوتی‬
‫ہوں نا۔ اور جہاں‬
‫میں وہاں میرا بالی‬
‫۔۔پھر ملکر تالش‬
‫کریں گے اور‬
‫عبرت بنائیں گے‬
‫تمہارا دشمن میرا‬
‫دشمن ہے بالی اور‬
‫تم جانتے ہو سمیعہ‬
‫دوستی دشمنی نباہنا‬
‫جانتی ہے۔۔ سمیعہ‬
‫کی توجہ اور‬
‫دالسے کا اثر تھا‬
‫کہ میں جلد ہی اس‬
‫کیفیت سے نکل‬
‫آیا۔۔کچھ دیر بعد‬
‫ہماری کیب آ چکی‬
‫تھی ۔۔ہم ائیر پورٹ‬
‫کے لیے روانہ‬
‫ہوئے۔۔ سمیعہ کو‬
‫مالدیپ سے عمان‬
‫جانا تھا اور مجھے‬
‫الہور۔بورڈنگ کے‬
‫بعد ہم ویٹنگ الونج‬
‫میں تھے ۔۔ سمیعہ‬
‫مجھے نیکسٹ سب‬
‫پالن سمجھا رہی‬
‫تھی۔۔ہاوسنگ‬
‫سوسائٹی کا کام‬
‫زیبا نے دیکھنا تھا‬
‫عبید صاحب اسکی‬
‫معاونت کرتے۔۔‬
‫لیکن سمعیہ جی‬
‫زیبا کے ساتھ جو‬
‫میرا تعلق بن چکا‬
‫کیا وہ آسانی سے‬
‫مجھے جانے دے‬
‫گی۔۔ اوہو بالی جب‬
‫اسے ضرورت‬
‫ہوئی مل جانا کبھی‬
‫کبھی اب پلو سے‬
‫تو نہیں بندھ سکتے‬
‫نا۔۔پلو بس میرا ہی‬
‫پکڑے رکھنا ہے‬
‫ایسی درجنوں زیبا‬
‫ملیں گی تمہیں‬
‫موج کرنا وہ‬
‫مجھے شرارتی‬
‫نگاہوں سے دیکھ‬
‫کر بولیں ۔۔ انکی‬
‫فالئٹ اناونسمنٹ‬
‫شروع ہو چکی‬
‫تھی وہ میرے ہلکا‬
‫ساتھ لگ کر میرے‬
‫ماتھے پہ بوسہ دیا‬
‫اور بولیں جلد ملیں‬
‫گے بالی ۔۔اپنا خیال‬
‫رکھنا میری جان۔۔۔‬
‫سمیعہ‬
‫کےجانےکےبعد‬
‫میں کچھ سوچ کر‬
‫ٹیلی فون بوتھ تک‬
‫گیا اور ارسالن کا‬
‫نمبر مالیا۔۔۔ارے‬
‫جگر کہاں گم ہو تم‬
‫ادھر قیامت مچی‬
‫ہوئی۔۔ ارسالن‬
‫میری آواز سنتے‬
‫ہی تیزی سے بوال۔۔‬
‫بسسس یار ذرا‬
‫آوٹ آف کنٹری تھا‬
‫بولو کیا ہوا۔۔۔‬
‫پوچھو کیا نہیں‬
‫ہوا۔۔ امان ہللا ہارٹ‬
‫فیل ہونے سے ہفتہ‬
‫دس دن پہلے اگلے‬
‫جہان پہنچ چکا اور‬
‫اسکے مرتے ہی‬
‫سمجھو اسکے‬
‫کھاتے کھل گئے۔۔‬
‫واٹ امان ہللا مر‬
‫گیا میں چونکا‬
‫اورکیا مطلب‬
‫کھاتے کھل گئے‬
‫میں الجھ کر بوال۔۔‬
‫ارے بھیا بتاتا ہوں‬
‫بتاتا ہوں تمہاری‬
‫واپسی کب ہے۔۔‬
‫ائیر پورٹ پہ ہوں‬
‫سمجھو دو تین‬
‫گھنٹوں تک‬
‫پاکستان ہوں گا۔۔۔‬
‫الہور ہی آ رہا‬
‫ہوں۔۔۔ گڈ ہوگیا تو‬
‫میں تمہیں ریسیو‬
‫کرتا ہوں ائیر‬
‫پورٹ پر مجھے‬
‫فالئٹ نمبر بتانا‬
‫ذرا۔۔ رکو میں نے‬
‫بورڈنگ کارڈ سے‬
‫فالئٹ نمبر اسے‬
‫بتایا۔۔ بسسس بوس‬
‫میں ریسیو کرتا‬
‫تمہیں یہاں حاالت‬
‫عجیب ہیں اور تم‬
‫امان ہللا کی بیوہ‬
‫کے بزنس‬
‫پارٹنر۔۔تمہیں‬
‫مشکل آ سکتی‬
‫۔۔بس تم‬
‫میرےآنےسے‬
‫پہلے ائیر پورٹ‬
‫کی حدود سے نا‬
‫نکلنا۔۔ارسالن کی‬
‫آواز مجھے کسی‬
‫خطرے کا االرم‬
‫دے رہی تھی‬
‫صبح قریب تھی‬
‫جب میں الہور ائیر‬
‫پورٹ اترا۔۔ باہر‬
‫ارسالن میرا منتظر‬
‫تھا اسکے ساتھ دو‬
‫پروفیشنل گارڈ‬
‫تھےجن کے‬
‫ہاتھوں میں اسلحہ‬
‫تھا ان دنوں‬
‫ائیرپورٹ کے باہر‬
‫اسلحہ الیا جا سکتا‬
‫تھا۔۔راستے میں‬
‫ارسالن سے میں‬
‫نے پوچھنے کی‬
‫کوشش کی تو اس‬
‫نے مجھےاشارے‬
‫سے منع کر‬
‫دیا۔گھر پہنچ کر‬
‫اندر کمرے میں‬
‫سکون جب تک نا‬
‫بیٹھا۔۔۔ شکر ہے تم‬
‫نے مجھے فون کر‬
‫لیا ارسالن نے‬
‫کہا۔۔ آخر ہوا کیا‬
‫بتاو تو سہی امان‬
‫مرا ہے تو کیا‬
‫ہوگیا لوگ مرتے‬
‫رہتے۔۔ ارے بھیا‬
‫ہوا یہ کہ امان‬
‫صاحب نے ساتھ‬
‫کی برادری سے‬
‫ایگریمنٹ کیا ہوا‬
‫تھا کہ انکی زندگی‬
‫کے بعد دو مربع‬
‫نہری زمین انہیں‬
‫مل جاے گی قیمت‬
‫وہ پہلے وصول کر‬
‫چکے تھے ۔اب‬
‫زمین ہے زیبا کی‬
‫جسےخبر ہی‬
‫نہیں۔۔ امان کے‬
‫سوئم کے بعد‬
‫انہوں نےقبضہ لیا‬
‫۔۔ ادھر سے تکرار‬
‫ہوئی زیبا تھی‬
‫عدت میں ۔۔۔ اوپر‬
‫سےتم بھی‬
‫غائب۔۔ان کنجروں‬
‫کو پوری خبر تھی‬
‫تمہارے اوراسکے‬
‫ہاوسنگ پروجیکٹ‬
‫کی۔۔۔انہوں نے الٹا‬
‫یہ افواہ پھیالئی کہ‬
‫زیبا اور بالل‬
‫صرف بزنس‬
‫پارٹنر نہیں بلکہ ان‬
‫میں یارانہ بھی تھا‬
‫اور زیبا یہ سارا‬
‫ڈرامہ اسکے‬
‫کہنےپر کر رہی‬
‫ہے۔۔ میرے تو‬
‫ہوش اڑگئے یہ کیا‬
‫مصیبت ہے میرا‬
‫کیا لینا دینا زیبا‬
‫سے میں نے‬
‫ارسالن کو جلدی‬
‫سےصفائی دی۔۔‬
‫ارے استاد سب کو‬
‫پتہ ہے ایسا کچھ‬
‫نہیں۔۔ انہوں نے یہ‬
‫آفواہ دو وجہ سے‬
‫اڑائی نمبر ایک‬
‫زیبا پریشر میں‬
‫آجاے۔۔ دوسرا تم‬
‫ادھر واپس نا‬
‫لوٹو۔۔۔واپس تو میں‬
‫الزمی جاوں گا‬
‫میں نے ہٹیلےانداز‬
‫میں کہا۔۔اور زیبا‬
‫کا ساتھ بھی الزمی‬
‫دونگا۔۔۔جانتا ہوں‬
‫میں ارسالن نے‬
‫بوال وہ تمہیں‬
‫شہری لونڈا سمجھ‬
‫رہے ہیں جو تم ہو‬
‫نہیں۔۔ باقی میری‬
‫سیکیورٹی ایجنسی‬
‫رجسٹرڈ ہوچکی‬
‫ہے ۔۔ بندوں کا بھی‬
‫مسلہ نہیں۔۔۔ تمہیں‬
‫ویر کہا ہے بالی‬
‫اور ویروں پہ‬
‫قربان سب کچھ۔۔‬
‫میں نے ارسالن‬
‫کے کاندھے پر‬
‫ہاتھ رکھا اور کہا‬
‫مجھے یقین ہے تم‬
‫پر ۔۔چلو تم ریسٹ‬
‫کرو صبح دیکھتے‬
‫ہیں۔۔ وہ مجھے‬
‫چھوڑ باہر نکل‬
‫گیا۔۔ لیکن نیند کس‬
‫کافر کو آنی تھی‬
‫ابھی سمیعہ کا‬
‫خمار اترا نا تھا کہ‬
‫یہ مصیبت آن پڑی‬
‫۔۔۔کافی دیرکروٹین‬
‫بدلنےپر نیند نا آئی‬
‫تو میں کمرے سے‬
‫نکل کر چھت پر آ‬
‫گیا۔۔ ہلکا ہلکا‬
‫سویرا پھوٹ رہا‬
‫تھا۔۔ہلکی ٹھنڈی‬
‫ہوا۔۔میں منڈیر سے‬
‫کہنیاں ٹکا کر‬
‫سوچنے لگا کہ‬
‫کیسے اس معاملے‬
‫سے نکال جاے‬
‫خصوصا میرے‬
‫اور زیبا کے‬
‫یارانے کا معاملہ‬
‫لوگ نا مانیں لیکن‬
‫میں تو جانتا تھا‬
‫ہمارا یارانہ کتنی‬
‫چسسس واالتھا۔پھر‬
‫مالدیپ میں ہوئی‬
‫ایڈک کی جھلک‬
‫سے جانے کیا کیا‬
‫یاد آ گیا‬
‫جاری ہیں‬
‫بازگشت &بازیگر‬
‫قسط نمبر تیئس‬
‫حصہ دوم‬
‫رائٹر قلمی مزدور‬
‫سوچتے سوچتے‬
‫اچانک مجھے‬
‫محسوس ہوا کوئی‬
‫مجھے دیکھ رہا‬
‫ہے میں نے غیر‬
‫محسوس انداز میں‬
‫ادھر ادھر دیکھا۔۔‬
‫چھت کے ساتھ مال‬
‫ہوا گھر۔۔۔گھر کے‬
‫اوپر دوکمرے اور‬
‫ایک کمرے کے‬
‫جالی والے‬
‫دروازے کے‬
‫پیچھے کوئی تھا‬
‫جو مجھے دیکھ‬
‫رہا تھا۔۔ میں منڈیر‬
‫سے ہٹا اور پیچھے‬
‫کو مڑا۔۔ میرے‬
‫اندر تجسس کا مادہ‬
‫زیادہ تھا اور یہی‬
‫تجسس مجھے بہت‬
‫کچھ سکھا جاتا‬
‫تھا۔۔دس منٹ بعد‬
‫میں اچانک پھر‬
‫منڈیر سے نمودار‬
‫ہوا۔۔پھیلتی روشنی‬
‫میں چھت کے اوپر‬
‫لگی ٹونٹی سے‬
‫پائپ لگاتا ایک‬
‫نسوانی وجود‬
‫میرے سامنے تھا۔۔‬
‫وہ اپنے منہ دھیان‬
‫کمرے سے سامان‬
‫نکال کر صحن‬
‫میں دھر رہی تھی‬
‫شائد محترمہ صبح‬
‫صبح ہی صفائی‬
‫کے موڈ میں‬
‫تھیں۔۔۔ وہ کمرے‬
‫سے سامان نکال‬
‫کر رکھتی جاتی ۔۔‬
‫براون شلوار‬
‫قمیض اور اک‬
‫بازو میں چوڑیاں‬
‫جنکے بجنے کی‬
‫آواز یہاں تک آ‬
‫رہی تھی۔۔ میرے‬
‫ایسے دیکھنے سے‬
‫اسے بھی احساس‬
‫ہوا وہ چونکی‬
‫ہماری نظریں‬
‫ملیں۔۔ اوہ جلدی‬
‫سے نظریں بدل کر‬
‫واپس کمرے میں‬
‫جا گھسی میں‬
‫مسکراتا ہوا واپس‬
‫پلٹا اور آکر‬
‫کمرےمیں لیٹ‬
‫گیا۔۔۔دوپہر کے آس‬
‫پاس آنکھ کھلی‬
‫۔۔کھانے کے دوران‬
‫میری اور ارسالن‬
‫کی ڈسکشن ہوتی‬
‫رہی۔۔بھلے زمانوں‬
‫میں مجھے سمیعہ‬
‫نے زیبا کا نمبر دیا‬
‫تھا اور بتایا تھا کہ‬
‫ٹیلی فون اسکے‬
‫کمرے میں ہوتا‬
‫ہے اگر وہ عدت‬
‫میں تھی تو بھی‬
‫کمرے میں ہوگی‬
‫کیا پتہ فون اٹھا‬
‫لے۔۔ میں نے بٹوے‬
‫سے فون نمبر والی‬
‫سمال ڈائری نکالی‬
‫اور اٹھ کر فون‬
‫گھمایا۔۔ لیکن‬
‫بدقسمتی سے‬
‫دونوں بار کسی‬
‫انجانی نسوانی آواز‬
‫نے فون اٹھایا۔۔‬
‫آواز سے وہ تیس‬
‫بتیس کی لگتی‬
‫تھی۔۔میں نے بنا‬
‫بات کیے فون رکھ‬
‫دیا۔۔ارسالن کا‬
‫مشورہ تھا پہلے‬
‫کسی طریقہ زیبا‬
‫تک پیغام پہنچایا‬
‫جاوے لیکن کیسے‬
‫۔۔۔ارسالن کہنےلگا‬
‫تم ایک دو دن‬
‫میری بات مانو تو‬
‫یہیں رکو میں‬
‫پورے ماحول کا‬
‫جائزہ لے‬
‫لوں۔۔یاردو دن زیبا‬
‫مشکل میں ہے۔۔‬
‫بھئی ذرا سانس لو۔۔‬
‫اول تو اس معاملے‬
‫کو پندرہ دن‬
‫ہونےوالے ہیں‬
‫۔۔ایک دن سے فرق‬
‫نہیں پڑے گا قبضہ‬
‫ہو چکا ہے معاہدہ‬
‫انکے پاس ہے اور‬
‫زیبا کوئی گلیوں‬
‫میں نہیں رل رہی‬
‫اپنی حویلی میں‬
‫سکون سے ہے تم‬
‫ذرا سانس لو۔۔ اس‬
‫نے مجھے سارا‬
‫مدعا سمجھایا اور‬
‫بوال چل تمہیں‬
‫ایجنسی دکھاتا ساتھ‬
‫کس بندے کو بھی‬
‫لگاتے اس کام پر‬
‫ہم دونوں باہرنکلے‬
‫۔۔جب ہم باہر نکلے‬
‫ارسالن گاڑی‬
‫نکالنے لگا اور‬
‫میں باہر ادھر ادھر‬
‫تاکنے۔۔ اچانک‬
‫ساتھ واال گیٹ کھال‬
‫اور صبح والی‬
‫لڑکی برآمد ہوئی‬
‫اسکے ساتھ ایک‬
‫بوڑھی خاتون تھیں‬
‫۔۔ لڑکی کا لباس‬
‫لشش پشش کر رہا‬
‫تھا بوڑھی عورت‬
‫کا ہاتھ تھامے وہ‬
‫پاس سے گزریں۔۔‬
‫میں نے لڑکی کا‬
‫بغور جائزہ لیا کیا‬
‫ہی آفت لڑکی تھی‬
‫اسپیشلی اسکے‬
‫دہکتے ہونٹ آفت‬
‫تھے نچال ہونٹ‬
‫ہلکا سا باہر نکال‬
‫ہوا جیسےپکار‬
‫رہاہو چوس لو‬
‫نا۔۔لڑکی نے بھی‬
‫میری طرف‬
‫دیکھا۔۔ میری‬
‫استانی رخشی نے‬
‫کہا تھا بالی تمہاری‬
‫کششش شریف سے‬
‫شریف عورت کو‬
‫بھی دیکھنے پر‬
‫مجبور کر دیتی‬
‫اور اگر تم دو چار‬
‫بار نظر بھر کر‬
‫دیکھ لو تو سمجھو‬
‫گیلی ہی ہو جاتی‬
‫وہ۔۔۔ ارسالن گاڑی‬
‫نکال چکا تھا میں‬
‫اسکے ساتھ بیٹھا۔۔‬
‫یہ پٹاخہ کون‬
‫ہےمیں پوچھے بنا‬
‫نا رہ سکا۔۔یہ ہادیہ‬
‫ہے پرانے‬
‫ہمسائےہیں‬
‫ہمارے۔۔ اسکا میاں‬
‫میرا دوست ہے‬
‫آسٹریلیا ہوتاہے یہ‬
‫اور اسکی ساس ہی‬
‫رہتی ہیں گھر میں‬
‫لیکن یہ جا کدھر‬
‫رہی اس نے گاڑی‬
‫انکے پاس جا‬
‫روکی اور سالم‬
‫اماں کرتا حال‬
‫پوچھنے لگا۔۔‬
‫خاتون نے بڑی‬
‫شفقت سےارسالن‬
‫کےسر پر ہاتھ‬
‫پھیرا اور‬
‫بتانےلگیں بس بیٹا‬
‫یہ اسپتال تک جانا‬
‫تھا طبیعت ذرا‬
‫خراب ۔۔ اوہوتو‬
‫اماں مجھے بتاتیں‬
‫بلکہ چلیں آئیں‬
‫بیٹھیں خاتون جلدی‬
‫سے گاڑی میں‬
‫بیٹھیں اور بولیں آ‬
‫ہادیہ چھیتی نال بہہ‬
‫جا۔۔۔ہادیہ نے اک‬
‫نظر مجھے دیکھا‬
‫اور عین میری‬
‫پچھلی سیٹ بیٹھ‬
‫گئی۔۔یہ کون‬
‫ہےارسالن پتر‬
‫اماں نے میرا‬
‫پوچھا۔۔ یہ کزن ہے‬
‫میرا بالل نام ہے‬
‫اسکا کراچی سے‬
‫آیا ہے ۔اچھااچھا‬
‫فیر تو پتر ہوا اپنا‬
‫اماں کے پیار‬
‫بھرے ہاتھ کا نشانہ‬
‫اس بار میرا شانہ‬
‫نکال۔۔کھڑکی سے‬
‫باہر دیکھتے میری‬
‫نظر سائیڈ مرر پر‬
‫پڑی ۔۔وہی زیبا‬
‫واال سین ہوا‬
‫نظریں ملیں ۔ میں‬
‫نے جان بوجھ کر‬
‫ہلکی سی آنکھ‬
‫ماری۔۔ اسکی‬
‫آنکھوں میں جیسے‬
‫حیرت شرم اور‬
‫غصہ آیا اس نے‬
‫چہرہ گھما لیا۔۔میں‬
‫دیکھتا رہا کچھ دیر‬
‫بعد اس نے پھر‬
‫دیکھا اور نظریں‬
‫ملتے ہیں میں نے‬
‫ہلکی سمائل دی‬
‫لکن ادھر سنجیدگی‬
‫ہی رہی۔آنکھ‬
‫مچولی چلتی رہی‬
‫اور جب تک‬
‫اسپتال آیا آخر اس‬
‫نے جوابی سمائل‬
‫دے ہی دی۔۔ اسبار‬
‫عجیب سین تھا میں‬
‫ازخودچڑھائی‬
‫کرنے لگا تھا۔۔بلکل‬
‫عام گلی محلے کے‬
‫جوان لڑکے کی‬
‫طرح۔۔۔۔انہیں اتار‬
‫کر ارسالن نے کہا‬
‫کہ وہ وہیں رکیں‬
‫کچھ دیر بعد واپسی‬
‫پر انہیں ساتھ لے‬
‫لیں گے۔۔ انہیں‬
‫اتارنے کے بعد‬
‫میں بوال سوری‬
‫یار میں پٹاخہ بوال‬
‫مجھے علم نا تھا‬
‫تمہارے دوست کی‬
‫بیوی۔۔ ابے بدھو‬
‫پٹاخے کو پٹاخہ‬
‫نہیں بولیں گے تو‬
‫کیا بولیں گے ۔۔اور‬
‫قسمت دیکھ اسکا‬
‫میاں آسٹریلیا وہ‬
‫بھی شادی کے‬
‫پچیس دن بعد۔۔‬
‫اسکا لکی ویزہ‬
‫نکل آیا۔۔ خیر یہاں‬
‫تھا تو کیا کر لیا تھا‬
‫میرا لنگوٹیا ہے وہ‬
‫اس پٹاخے کو‬
‫پھوڑنے واال بھڑکا‬
‫تو دیتا تھا لیکن‬
‫جھلس کرٹھاں‬
‫پہلے ہوجاتا تھا ۔۔‬
‫ساال مٹھل تھا۔۔‬
‫کوئی چوتھے‬

‫دن تو اس سے‬
‫سیل کھلی ارسالن‬
‫کھلے انداز میں‬
‫بوال۔۔تم ٹرائی نہیں‬
‫ماری بھابھی کو‬
‫ٹھاں کرنے کی‬
‫میں نے اسی ٹون‬
‫میں جواب دیا۔۔‬
‫نہیں یار اسکی اک‬
‫وجہ ہے اسکے‬
‫بندے کے ساتھ مل‬
‫کر کھایا ہے‬
‫ویسے تم چاہو تو‬
‫مار لو ٹرائی‬
‫۔۔ارسالن نے کھلی‬
‫آفر کی ویسے‬
‫مشکل ہےلیکن‬
‫اتنی بھی نہیں‬
‫تمہارے لیےتو‬
‫بلکل بھی نہیں‬
‫تمہاری پرسناَلٹی‬
‫بہت گروم ہو گئی‬
‫ہے سر‬
‫جی۔۔۔ارسالن کے‬
‫آفس پہنچ کر اس‬
‫نے کچھ فون کیے‬
‫اور پھر ایک بندے‬
‫کے آنے پر اسے‬
‫زیبا کے گاوں جا‬
‫کر کسی طریقہ‬
‫اندر کا ماحول‬
‫چیک کرنا‬
‫تھا۔واپسی پر اماں‬
‫لوگوں کو بٹھایا‬
‫۔۔پھیلتی شام کے‬
‫سائےاورشیشہ نامہ‬
‫۔۔ بیٹھتے ساتھ ہی‬
‫میں نے فورا‬
‫سمائل کا کنیکشن‬
‫جوڑا دو چار‬
‫سمائلز کے بعد‬
‫میں نے پھر آنکھ‬
‫ماری۔۔ اسکے‬
‫چہرے پرہلکاغصہ‬
‫اور ہلکی ہنسی سی‬
‫آئی میں نے سوری‬
‫سا کہا کچھ‬
‫دیرسنجیدگی کے‬
‫بعد سمائل آئی ۔۔یہ‬
‫سلسلہ چلتا چلتا اس‬
‫مقام تک آیا کہ‬
‫گھر پہنچتے تک‬
‫میری آنکھ سے‬
‫ادھر ایک اللی آئی‬
‫۔۔ بالی نے ہادیہ پٹا‬
‫لی تھی۔۔گاڑی‬
‫رکتے ہی میں اترا‬
‫اور انتہائی‬
‫سعادتمندی سے‬
‫اماں کو باہر نکلنے‬
‫میں مدد دی ۔۔ آو‬
‫بیٹا آو چائے‬
‫پلواتیں ہوں تمہیں‬
‫اماں کی دعوت نے‬
‫گویا میرے دل میں‬
‫لڈو ڈالے‬
‫چائے بناتے‬
‫رکھتے باتیں‬
‫کرتے ہادیہ میری‬
‫نظروں کے حصار‬
‫میں رہی اور یہ‬
‫بالی کی نظریں‬
‫تھیں اسکے ہاتھوں‬
‫پہ ہلکی مہندی کا‬
‫رنگ۔ہم اٹھنے‬
‫لگے تو باہرنکلتے‬
‫میں نےاسے ٹاٹا‬
‫کیا‬
‫اگال پورا دن میں‬
‫جیسے نگاہیں‬
‫بچھائے ہادیہ کا‬
‫انتظارکر رہاتھا وہ‬
‫چھت پر آئی تو‬
‫میں وہیں موجود‬
‫تھا ۔۔وہ مجھے‬
‫دیکھ کر گڑبڑا سی‬
‫گئی۔کیسی ہیں میں‬
‫نے حال پوچھا۔۔‬
‫ٹھیک ہوں تم‬
‫سناو۔۔ وقت بس‬
‫ایک دن تھا کل‬
‫زیبا کے گاوں جانا‬
‫تھا۔۔اور اسی دن‬
‫اور اسی رات میں‬
‫سب کرنا تھا جانے‬
‫کیوں مجھے‬
‫لگااسے ٹھاں‬
‫کرنےکے لیے ہی‬
‫مجھے طال مال‬
‫تھا۔شام تک بالی‬
‫کے جلووں اور‬
‫جملوں نے ہادیہ‬
‫سے دوستانہ کروا‬
‫ہی لیا تھا۔۔اماں کی‬
‫طبیعت پوچھنے‬
‫کے بہانے جو میں‬
‫انکے گھر گھسا تو‬
‫شام کو اس شرط‬
‫کے ساتھ اٹھا کہ‬
‫وہ میری دوستی‬
‫والی باتیں رات کو‬
‫سنیں گی جب اماں‬
‫سو گئی۔۔۔ ادھر‬
‫شائد پٹاخے کے‬
‫اندر اتنی بھڑک ہو‬
‫چکی تھی کہ‬
‫پھٹنے کو بے تاب‬
‫تھی رات‬
‫کےکھانے سے‬
‫پہلے تھوڑا طال‬
‫اس پر ڈنر اور‬
‫ایک سریال ڈرنک‬
‫کرنےکےبعد میں‬
‫ارسالن کو‬
‫اوپرکابتاکر چھت‬
‫پہ تھا۔۔کچھ‬
‫ساڑھےدس کا وقت‬
‫ہوگا جب چھت پر‬
‫ہادیہ کا سایہ‬
‫نمودارہوا۔ وہ چلتے‬
‫چلتے میرے پاس‬
‫آئی اور منڈیر کے‬
‫پاس آ کر بولی ہاں‬
‫جی بتاو کیا کرنی‬
‫دوستی کی باتیں۔۔‬
‫بتاتا ہوں اماں سو‬
‫گئی۔۔ ہاں وہ تو‬
‫سیرپ پی کر ٹن‬
‫سوئی پڑیں۔۔ اچھا‬
‫رکو میں ادھر آتا۔۔‬
‫ارےنہیں رکو میں‬
‫اسکے روکنےتک‬
‫اس کے چھت پر‬
‫تھا۔۔ پاگل کوئی‬
‫دیکھ لے گا وہ‬
‫گھبرا کر بولیں‬
‫کوئی نہیں دیکھتا‬
‫یار اب دوستی ک‬
‫بات تو پاس آکر‬
‫کرتے نا ۔۔کھال‬
‫چھت ہے بالی اس‬
‫نے جھجھک کر‬
‫کہا۔۔ تو آو اندر‬
‫چلتے اور اسے‬
‫سمجھ‬
‫آنےسےپہلے‬
‫کمرے میں لے‬
‫آیا۔۔۔تم مرواو گے‬
‫اس نے گھبرا کر‬
‫دروازہ بند کر کے‬
‫خود کو جیسے‬
‫پھنسا ڈاال۔۔جلدی‬
‫بتاو وہ گھبرائی‬
‫ہوئی تھی۔۔ اچھا‬
‫سالم تو لیں میں‬
‫نے ہاتھ بڑھایا۔۔‬
‫ہادیہ نے ہاتھ پکڑا‬
‫جسے ہی اسکا ہاتھ‬
‫میرے ہاتھ آیا میں‬
‫نےاسےکھینچا اور‬
‫کہا دوستی کی‬
‫جھپی تو ماریں‬
‫پہلے ۔۔ وہ میرے‬
‫ساتھ لگی اور میں‬
‫نےبازو کس لیے ۔۔‬
‫آاااہ بالی چھوڑو‬
‫مجھے ہادیہ‬
‫کسمسائی میں‬
‫نےاسکے‬
‫رخسارکو چوما‬
‫اور کہا دوستی کی‬
‫بات ایسی ہی‬
‫ہوتی۔۔ نہیں کرنی‬
‫مجھے ایسی‬
‫دوستی وہ خود کو‬
‫چھڑوا کر بولیں۔۔‬
‫ٹھیک ہے جائیں‬
‫آپ بلکہ میں جاتا‬
‫ہوں۔۔ یہ کیا بات‬
‫ہے وہ غصے سے‬
‫بولی‬
‫بسسس میری‬
‫دوستی ایسی ہی‬
‫ہوتی میں نے آنکھ‬
‫مار کر کہا سوچ‬
‫لیں دوستوں کے‬
‫ساتھ کبھی کبھی‬
‫عیاشی کر لینی‬
‫چاہیے سوچ لیں‬
‫میں نے اٹھتے‬
‫ہوئےکہا پاس‬
‫سےگزرا دروازہ‬
‫کھول کر نکلنے‬
‫لگا تھا کہ اس نے‬
‫کہا رکو دروازہ بند‬
‫کر دو۔۔ میرے لن‬
‫نے اٹھ کر کہا آیا‬
‫میں۔۔دروازہ بند کر‬
‫کے اندر آیا سامنے‬
‫ایک بیڈ پڑاتھا اس‬
‫پر اسے لیتا آ گرا۔۔‬
‫اسکی چوڑیاں‬
‫بجیں وہ کانپی میں‬
‫نےجسم رگڑا اور‬
‫ہونٹوں کو چوم کر‬
‫کہا اس دنیا کی‬
‫آدھی آفت تو یہ‬
‫نچال ہونٹ ہے‬
‫میرے ہونٹوں‬
‫نےنچلےہونٹ‬
‫کوہلکا چھوا ہونٹ‬
‫ہلکا کھال۔۔ وہ‬
‫مشرقی عورت تھی‬
‫اسکی یہی سپردگی‬
‫تھی اب باقی میرا‬
‫کام تھا میں اسکے‬
‫نچلے ہونٹ‬
‫کوچوسا گہرا چوسا‬
‫جسم نےرگڑا‬
‫کھایا۔۔ سخت لن‬
‫نے پھدی کو دبا‬
‫کراپنا احساس دالیا‬
‫اسکا جسم کانپ سا‬
‫گیا‬
‫یہ تیزی کا ریال تھا‬
‫میری بہک تھی‬
‫اوراسکی بھڑک۔۔‬
‫میرا جسم اس پر‬
‫مچل رہاتھا اور‬
‫ہونٹ ہونٹوں سے‬
‫شانےتک ادھر‬
‫ادھر۔۔ہونٹ پھرتے‬
‫کلیویج تک‬
‫شانےتک ۔۔ گردن‬
‫کے پاس باریک تل‬
‫میں نے ان تلوں‬
‫پرگول گول زبان‬
‫گھمائی اور لن‬
‫پھدی پر دبایا۔۔۔‬
‫اسکی سسکیاں‬
‫تھیں کہ قیامت میں‬
‫نے سپیڈ والی ڈیٹ‬
‫ماری اور ہاتھ‬
‫سیدھےاسکے‬
‫ٹراوزر پررکھے‬
‫اور سمجھ آنے‬
‫سے پہلےٹراوزر‬
‫اتار دیا۔اور ہاتھ‬
‫اسکی بیک سے‬
‫پھیرتا سیدھا پھدی‬
‫پر‬
‫الیا۔۔میرےجذباتی‬
‫حملوں نےاسے‬
‫مدہوش کر دیا تھا‬
‫وہ جیسے بکھری‬
‫پڑی تھی میں نے‬
‫ہادیہ کی پھدی کو‬
‫ہاتھ سے رگڑا۔‬
‫مممممم آاااااااہ ہادیہ‬
‫کی سسکی تھی کہ‬
‫االمان‬
‫جاری ہے‬

You might also like