Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 3

‫‪ JALEEL MANK PORI‬آپ پہلو میں جو بیٹھیں تو سنبھل کر بیٹھیں‬

‫دل بیتاب کو عادت ہے مچل جانے کی‬


‫محبت رنگ دے جاتی ہے جب دل دل سے ملتا ہے‬
‫مگر مشکل تو یہ ہے دل بڑی مشکل سے ملتا ہے‬
‫تصدق اس کرم کے میں کبھی تنہا نہیں رہتا‬
‫کہ جس دن تم نہیں آتے تمہاری یاد آتی ہے‬
‫بات الٹی وہ سمجھتے ہیں جو کچھ کہتا ہوں‬
‫اب کی پوچھا تو یہ کہہ دوں گا کہ حال اچھا ہے‬
‫جب میں چلوں تو سایہ بھی اپنا نہ ساتھ دے‬
‫جب تم چلو زمین چلے آسماں چلے‬

‫آپ نے تصویر بھیجی میں نے دیکھی غور سے‬


‫ہر ادا اچھی خموشی کی ادا اچھی نہیں‬
‫سب کچھ ہم ان سے کہہ گئے لیکن یہ اتفاق‬
‫کہنے کی تھی جو بات وہی دل میں رہ گئی‬
‫ہوتی کہاں ہے دل سے جدا دل کی آرزو‬
‫جاتا کہاں ہے شمع کو پروانہ چھوڑ کر‬
‫‪GALIB MIRZA‬‬
‫ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق‬
‫وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے‬
‫عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا‬
‫درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا‬
‫‪MER TAQI MEER‬‬
‫میر باز آ‬
‫یاد اس کی اتنی خوب نہیں ؔ‬
‫نادان پھر وہ جی سے بھالیا نہ جائے گا‬
‫ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا‬
‫دل ستم زدہ کو ہم نے تھام تھام لیا‬
‫‪Ahmed faraz‬‬
‫اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں‬
‫کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں‬

‫بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے ؔ‬
‫فراز‬
‫کیا کریں لوگ جب خدا ہو جائیں‬
‫سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں‬
‫سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں‬
‫سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف‬
‫سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں‬
‫سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں‬
‫یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں‬
‫سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں‬
‫سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں‬
‫سنا ہے جب سے حمائل ہیں اس کی گردن میں‬
‫مزاج اور ہی لعل و گہر کے دیکھتے ہیں‬
‫کہانیاں ہی سہی سب مبالغے ہی سہی‬
‫اگر وہ خواب ہے تعبیر کر کے دیکھتے ہیں‬
‫ب اس کے شہر میں ٹھہریں کہ کوچ کر جائیں‬
‫ؔ‬
‫فراز آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ہیں‬

You might also like