Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 2

‫سرود انجم‬

‫ستاروں کا گیت‬



‫ہستی ما نظام ما مستی ما خرام ما‬
‫گردش بے مقام ما زندگی دوام ما‬
‫دور فلک بکام ما‪ ،‬مے نگریم ومی رویم‬

‫مطلب‪ :‬ہماری ہستی ‪ ،‬ہمارا نظام (ہماری ہستی ‪ ،‬نظام کی پابندی پر موقوف ہے) ۔ ہماری مستی ‪ ،‬ہماری چال (ہماری حرکت ہی‬
‫ہماری مستی ہے) ۔ ہماری بال ٹھہراَو گردش ہماری دائمی زندگی ۔ ٓاسمان کی گردش ہماری ٓارزو سے سازگار ‪ ،‬ہم دیکھتے ہیں اور‬
‫چلتے رہتے ہیں ۔ (مسلسل گردش ہی ہماری زندگی ہے ۔ سکون ہمارے حق میں پیام موت ہے چونکہ ہم نظام کی پابندی کرتے‬
‫ہیں اس لیے ہماری زندگی کامیاب ہے) ۔‬



‫جلوہ گہ شہود را بتکدہ نمود را‬
‫رزم نبود و بود را کشمکش وجود را‬
‫عالم دیر و زود را ‪ ،‬می نگریم ومی رویم‬

‫مطلب‪ :‬شہود کی جلوہ گاہ (دنیا) کو نمود کے بتکدے (دنیا) کو ہستی اور نیستی کے معرکے کو ‪ ،‬وجود کی کشمکش کو ‪ ،‬حال‬
‫اور ٓائندہ کے عالم کو ہم دیکھتے ہیں اور چلے جا رہے ہیں ۔ (اس کائنات میں ہر لحظہ نئے نئے مظاہر جلوہ گر ہوتے رہتے ہیں ۔‬
‫مخلوقات پیدا ہوتی رہتی ہیں اور فنا کے گھاٹ اترتی رہتی ہیں ) ۔‬



‫گرمی کارزار ہا خامی پختہ کار ہا‬
‫تاج و سریر و دارہا خواری شہریار ہا‬
‫بازی روزگار ہا ‪ ،‬می نگریم ومی رویم‬

‫مطلب‪ :‬جنگوں کا گھمسان‪ ،‬پختہ کاروں ‪ ،‬عقلمندوں کی خامیاں ‪ ،‬تاج اور تخت اور سولیاں ‪ ،‬بادشاہوں کا ذلیل و خوار ہونا ۔‬
‫زمانے کی چالیں ہم دیکھ رہے ہیں اور چلتے جا رہے ہیں ۔‬



‫خواجہ ز سروری گزشت بندہ ز چاکری گزشت‬
‫زاری و قیصری گزشت دور سکندری گزشت‬
‫شیوَہ بت گری گزشت ‪ ،‬می نگریم ومی رویم‬

‫مطلب‪ٓ :‬اقا‪ٓ ،‬اقا نہ رہا (جو کل بادشاہ تھا ٓاج اس کی بادشاہی نہ رہی) ۔ غالم (بندہ) غالمی سے نکل گیا ۔ راز کی حکومت اور‬
‫قیصر کی سلطنت ختم ہو گئی‪ ،‬سکندر کا زمانہ گزر گیا ۔ بت گری کی روش ختم ہو گئی‪ ،‬ہم دیکھ رہے ہیں اور چلتے جا رہے‬
‫ہیں ۔‬



‫خاک خموش و در خروش سست نہاد و سخت کوش‬
‫گاہ بہ بزم ناَو نوش گاہ جنازہ بہ دوش‬
‫میر جہان و سفتہ گوش! می نگریم ومی رویم‬

‫مطلب‪ :‬ساکت مٹی مگر پر خروش (یعنی اگرچہ ٓادمی مٹی کا بنا ہوا ہے لیکن شور شر میں لگا رہتا ہے)‪ ،‬یہ فطرت کا سست‬
‫لیکن سخت کوش بھی ہے (بڑی محنت کرنے واال ہے) ۔ کبھی وہ راگ رنگ کی محفل میں (شراب نوشی کر رہا ہے‪ ،‬لطف اٹھا رہا‬
‫ہے) ۔ کبھی کاندھے پر دھرا ایک جنازہ لیے ہوئے ہے (یعنی غم زدہ زندگی گزار رہا ہے) ۔ کبھی یہ دنیا کا سردار ہے اور کبھی‬
‫غالم ہے‪ ،‬ہم دیکھ رہے ہیں اور چلتے رہتے ہیں ۔‬



‫تو بہ طلسم چون و چند عقل تو در گشاد و بند‬
‫مثل غزالہ در کمند زار و زبون و دردمند‬
‫ما بہ نشیمن بلند می نگریم ومی رویم‬

‫مطلب ‪ :‬تو کیسے اور کتنے کے طلسم میں (کھویا ہوا) ہے ۔ تیری عقل الجھاَو سلجھاَو میں (مگن) ہے ۔ پھندے میں ٓائی ہوئی‬
‫ہرنی کی طرح (تری عقل کمند ہے یعنی تقدیر و حاالت کے سامنے مجبور ہے) ۔ بے بس اور الچار اور دکھی اور تکلیف میں ہے ۔‬
‫ہم اونچے نشیمن میں سے دیکھتے رہتے ہیں اور گزرتے جاتے ہیں ۔‬



‫پردہ چرا ظہور چیست اصل ظالم و نور چیست‬
‫چشم و دل و شعور چیست فطرت ناصبور چیست‬
‫ایں ہمہ نزد و دور چیست می نگریم ومی رویم‬

‫مطلب‪ :‬چھپاَو کس لیے ظہور کیا ہے ۔ تاریکی اور نور کی اصلیت کیا ہے ۔ ٓانکھ اور دل اور شعور کیا ہے ۔ بے کل فطرت کیا ہے‬
‫۔ یہ سب نزدیک اور دور کیا ہے (انسان چونکہ صاحب عقل و شعور ہے اس لیے اس قسم کے سواالت میں الجھا رہتا ہے لیکن‬
‫ہم ان مسائل سے بالکل بے تعلق ہیں ) ۔ ہم دیکھتے رہتے ہیں اور چلتے جاتے ہیں ۔‬



‫بیش تو نزد ما کمے سال تو پیش ما دمے‬
‫اے بکنار تو یمے ساختہ بہ شبنمے‬
‫ما بتالش عالمے ‪ ،‬می نگریم ومی رویم‬

‫مطلب‪ :‬تیرا زیادہ ہمارے نزدیک کم ہے ‪ ،‬تیرا سال ہمارے ٓاگے ایک پل ہے ‪ ،‬اے کہ تیرے پہلو میں ایک سمندر (یعنی تیرے جسم‬
‫خاکی کے اندر خالق کائنات نے بہت سی صالحتیں رکھی ہیں ) ۔ تو نے فقط شبنم پر کفایت کر لی ہے (مراد ہے کہ تو تو خود‬
‫سمندر صفات ہے یہ دنیا تو تیرے لیے قطرہ شبنم ہے لیکن تو قطرہ شبنم پر قانع نظر ٓاتا ہے) ہم ایک نئی دنیا کی کھوج میں‬
‫ہیں ۔ دیکھتے رہتے ہیں اور چلے جاتے ہیں ۔ نوٹ‪ :‬تجھ میں خدا نے یہ استعداد ودیعت کی ہے کہ اگر تو اپنی خودی کی تربیت‬
‫کر کے اسے پایہ تکمیل تک پہنچا دے تو تیرے اندر صفات ایزدی کا عکس پیدا ہو سکتا ہے ۔ یعنی تو اس کائنات پر حکمران ہو‬
‫سکتا ہے ۔

‫فقیر مومن چیست تسخیر جہات

‫بندہ از تاثیر او‪ ،‬مولے صفات‬

‫‪Go to Menu‬‬
‫(‪)iqbalrahber.com‬‬

You might also like